SQLite format 3@ #- bbi7indexBookChapterVerseIndexBibleCREATE INDEX BookChapterVerseIndex ON Bible (Book, Chapter, Verse)PwtableDetailsDetailsCREATE TABLE 'Details' (Description NVARCHAR(250), Abbreviation NVARCHAR(50), Comments TEXT, Version INT, Font TEXT, RightToLeft BOOL, OT BOOL, NT BOOL, Apocrypha BOOL, Strong BOOL)^tableBibleBibleCREATE TABLE 'Bible' (Book INT, Chapter INT, Verse INT, Scripture TEXT)Q#|vpjd^XRLF@:4.("|ung`YRKD=6/(! 0*$ |vpjd^XRLF@:4.("@<61.*&" ~}{|w{typxlwiveu_t[sXrUqRpMoJnGmDl@k<j8i4h0#7"ρ~"f&!C![!*` x X+QioHbށ>u %8 ́qcL)l);YnWR!&jP;恝fRAByځ_rJ N6qʁ:W c)r[(f |b W 2 \ D3 Y Y d m 3 a 9i 3+@FSЫTY?7kqJ|h/N.= T u  UrduGeoUrduGeoExported from Simple Bible Reader (www.churchsw.org)DEFAULT ugYK=/!rcTE6' sdUF7) |  h  T  ZB 0     7B    p  '      Tz  i  U ! C  <-       j  $   (  & Q $  "   m  9[ H 3 g !     O     }  7  2 m  /X  -WD  + 1  )  &v  $+  "   +   J  '  !  ,iN  & Z @ I P;c   ,     HAH= yاللہ نے کہا، ”پانی کے درمیان ایک ایسا گنبد پیدا ہو جائے جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو جائے۔“* Sاللہ نے روشنی کو دن کا نام دیا اور تاریکی کو رات کا۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں پہلا دن گزر گیا۔  اللہ نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے، اور اُس نے روشنی کو تاریکی سے الگ کر دیا۔j Sپھر اللہ نے کہا، ”روشنی ہو جائے“ تو روشنی پیدا ہو گئی۔| wابھی تک زمین ویران اور خالی تھی۔ وہ گہرے پانی سے ڈھکی ہوئی تھی جس کے اوپر اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ اللہ کا روح پانی کے اوپر منڈلا رہا تھا۔R %ابتدا میں اللہ نے آسمان اور زمین کو بنایا۔ Wa TWz  s پھر اُس نے کہا، ”زمین ہریاول پیدا کرے، ایسے پودے جو بیج رکھتے ہوں اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے ہوں۔“ ایسا ہی ہوا۔2  c اللہ نے خشک جگہ کو زمین کا نام دیا اور جمع شدہ پانی کو سمندر کا۔ اور اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔G   اللہ نے کہا، ”جو پانی آسمان کے نیچے ہے وہ ایک جگہ جمع ہو جائے تاکہ دوسری طرف خشک جگہ نظر آئے۔“ ایسا ہی ہوا۔  اللہ نے گنبد کو آسمان کا نام دیا۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں دوسرا دن گزر گیا۔ 7ایسا ہی ہوا۔ اللہ نے ایک ایسا گنبد بنایا جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو گیا۔ LJL{ uاللہ نے دو بڑی روشنیاں بنائیں، سورج جو بڑا تھا دن پر حکومت کرنے کو اور چاند جو چھوٹا تھا رات پر۔ اِن کے علاوہ اُس نے ستاروں کو بھی بنایا۔f Kآسمان کی یہ روشنیاں دنیا کو روشن کریں۔“ ایسا ہی ہوا۔i Qاللہ نے کہا، ”آسمان پر روشنیاں پیدا ہو جائیں تاکہ دن اور رات میں امتیاز ہو اور اِسی طرح مختلف موسموں، دنوں اور سالوں میں بھی۔O   شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں تیسرا دن گزر گیا۔   زمین نے ہریاول پیدا کی، ایسے پودے جو اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے تھے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ } yاللہ نے بڑے بڑے سمندری جانور بنائے، پانی کی تمام دیگر مخلوقات اور ہر قسم کے پَر رکھنے والے جاندار بھی بنائے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ !اللہ نے کہا، ”پانی آبی جانداروں سے بھر جائے اور فضا میں پرندے اُڑتے پھریں۔“O شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں چوتھا دن گزر گیا۔3 eدن اور رات پر حکومت کریں اور روشنی اور تاریکی میں امتیاز پیدا کریں۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔h Oاُس نے اُنہیں آسمان پر رکھا تاکہ وہ دنیا کو روشن کریں، QQ# Eاللہ نے ہر قسم کے مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور بنائے۔ اُس نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔4 gاللہ نے کہا، ”زمین ہر قسم کے جاندار پیدا کرے: مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور۔“ ایسا ہی ہوا۔S %شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں پانچواں دن گزر گیا۔z sاُس نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ سمندر تم سے بھر جائے۔ اِسی طرح پرندے زمین پر تعداد میں بڑھ جائیں۔“ BjBx oاللہ نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے اور تم اُس پر اختیار رکھو۔ سمندر کی مچھلیوں، ہَوا کے پرندوں اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر حکومت کرو۔“* Sیوں اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا، اللہ کی صورت پر۔ اُس نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔ %اللہ نے کہا، ”آؤ اب ہم انسان کو اپنی صورت پر بنائیں، وہ ہم سے مشابہت رکھے۔ وہ تمام جانوروں پر حکومت کرے، سمندر کی مچھلیوں پر، ہَوا کے پرندوں پر، مویشیوں پر، جنگلی جانوروں پر اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر۔“ &o   ]یوں آسمان و زمین اور اُن کی تمام چیزوں کی تخلیق مکمل ہوئی۔) Qاللہ نے سب پر نظر کی تو دیکھا کہ وہ بہت اچھا بن گیا ہے۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ چھٹا دن گزر گیا۔ g Mاِس طرح مَیں تمام جانوروں کو کھانے کے لئے ہریالی دیتا ہوں۔ جس میں بھی جان ہے وہ یہ کھا سکتا ہے، خواہ وہ زمین پر چلنے پھرنے والا جانور، ہَوا کا پرندہ یا زمین پر رینگنے والا کیوں نہ ہو۔“ ایسا ہی ہوا۔W -اللہ نے اُن سے مزید کہا، ”تمام بیج دار پودے اور پھل دار درخت تمہارے ہی ہیں۔ مَیں اُنہیں تم کو کھانے کے لئے دیتا ہوں۔ NlN% اِس کی بجائے زمین میں سے دُھند اُٹھ کر اُس کی پوری سطح کو تر کرتی تھی۔&$ Iتو شروع میں جھاڑیاں اور پودے نہیں اُگتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ نے بارش کا انتظام نہیں کیا تھا۔ اور ابھی انسان بھی پیدا نہیں ہوا تھا کہ زمین کی کھیتی باڑی کرتا۔# یہ آسمان و زمین کی تخلیق کا بیان ہے۔ جب رب خدا نے آسمان و زمین کو بنایاc" Cاللہ نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔ کیونکہ اُس دن اُس نے اپنے تمام تخلیقی کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔! ساتویں دن اللہ کا سارا کام تکمیل کو پہنچا۔ اِس سے فارغ ہو کر اُس نے آرام کیا۔ 51u5.) Y عدن میں سے ایک دریا نکل کر باغ کی آب پاشی کرتا تھا۔ وہاں سے بہہ کر وہ چار شاخوں میں تقسیم ہوا۔ (  رب خدا کے حکم پر زمین میں سے طرح طرح کے درخت پھوٹ نکلے، ایسے درخت جو دیکھنے میں دل کش اور کھانے کے لئے اچھے تھے۔ باغ کے بیچ میں دو درخت تھے۔ ایک کا پھل زندگی بخشتا تھا جبکہ دوسرے کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا تھا۔9' oرب خدا نے مشرق میں ملکِ عدن میں ایک باغ لگایا۔ اُس میں اُس نے اُس آدمی کو رکھا جسے اُس نے بنایا تھا۔L& پھر رب خدا نے زمین سے مٹی لے کر انسان کو تشکیل دیا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا۔ )8G)/ لیکن رب خدا نے اُسے آگاہ کیا، ”تجھے ہر درخت کا پھل کھانے کی اجازت ہے۔. %رب خدا نے پہلے آدمی کو باغِ عدن میں رکھا تاکہ وہ اُس کی باغ بانی اور حفاظت کرے۔ - تیسری کا نام دجلہ ہے جو اسور کے مشرق کو جاتی ہے اور چوتھی کا نام فرات ہے۔c, C دوسری کا نام جیحون ہے جو کوش کو گھیرے ہوئے بہتی ہے۔a+ ? پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔a* ? پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔ 303^3 9آدمی نے تمام مویشیوں، پرندوں اور زمین پر پھرنے والے جانداروں کے نام رکھے۔ لیکن اُسے اپنے لئے کوئی مناسب مددگار نہ ملا۔l2 Uرب خدا نے مٹی سے زمین پر چلنے پھرنے والے جانور اور ہَوا کے پرندے بنائے تھے۔ اب وہ اُنہیں آدمی کے پاس لے آیا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُن کے کیا کیا نام رکھے گا۔ یوں ہر جانور کو آدم کی طرف سے نام مل گیا۔*1 Qرب خدا نے کہا، ”اچھا نہیں کہ آدمی اکیلا رہے۔ مَیں اُس کے لئے ایک مناسب مددگار بناتا ہوں۔“M0 لیکن جس درخت کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا ہے اُس کا پھل کھانا منع ہے۔ اگر اُسے کھائے تو یقیناً مرے گا۔“ << 8 دونوں، آدمی اور عورت ننگے تھے، لیکن یہ اُن کے لئے شرم کا باعث نہیں تھا۔ ;7 sاِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے، اور وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔,6 Uاُسے دیکھ کر وہ پکار اُٹھا، ”واہ! یہ تو مجھ جیسی ہی ہے، میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔ اِس کا نام ناری رکھا جائے کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی ہے۔“h5 Mپسلی سے اُس نے عورت بنائی اور اُسے آدمی کے پاس لے آیا۔^4 9تب رب خدا نے اُسے سُلا دیا۔ جب وہ گہری نیند سو رہا تھا تو اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک نکال کر اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔ C9O< سانپ نے عورت سے کہا، ”تم ہرگز نہ مروگے،;  صرف اُس درخت کے پھل سے گریز کرنا ہے جو باغ کے بیچ میں ہے۔ اللہ نے کہا کہ اُس کا پھل نہ کھاؤ بلکہ اُسے چھونا بھی نہیں، ورنہ تم یقیناً مر جاؤ گے۔“t: eعورت نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں۔ ہم باغ کا ہر پھل کھا سکتے ہیں،D9  سانپ زمین پر چلنے پھرنے والے اُن تمام جانوروں سے زیادہ چالاک تھا جن کو رب خدا نے بنایا تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا، ”کیا اللہ نے واقعی کہا کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ 55g? Kلیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔F>  عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔= 'بلکہ اللہ جانتا ہے کہ جب تم اُس کا پھل کھاؤ گے تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم اللہ کی مانند ہو جاؤ گے، تم جو بھی اچھا اور بُرا ہے اُسے جان لو گے۔“ ^"^>D y آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“[C 3 اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“KB  آدم نے جواب دیا، ’مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“UA ' رب خدا نے پکار کر کہا، ”آدم، تُو کہاں ہے؟“[@ 3شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔  0 G مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“F !رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔ME  اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“ LL8J mتیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔~I yآدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔uH gپھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“ ?t? M رب خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لئے کھالوں سے لباس بنا کر اُنہیں پہنایا۔%L Gآدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ K پسینہ بہا بہا کر تجھے روٹی کمانے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ اور یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ تُو خاک ہے اور دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔“ hhvP iانسان کو خارج کرنے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق میں کروبی فرشتے کھڑے کئے اور ساتھ ساتھ ایک آتشی تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو زندگی بخشنے والے درخت تک پہنچاتا تھا۔ OO اِس لئے رب خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال کر اُس زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس میں سے اُسے لیا گیا تھا۔JN اُس نے کہا، ”انسان ہماری مانند ہو گیا ہے، وہ اچھے اور بُرے کا علم رکھتا ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ وہ ہاتھ بڑھا کر زندگی بخشنے والے درخت کے پھل سے لے اور اُس سے کھا کر ہمیشہ تک زندہ رہے۔“ M+cM-U Wمگر قابیل کا نذرانہ منظور نہ ہوا۔ یہ دیکھ کر قابیل بڑے غصے میں آ گیا، اور اُس کا منہ بگڑ گیا۔oT [ہابیل نے بھی نذرانہ پیش کیا، لیکن اُس نے اپنی بھیڑبکریوں کے کچھ پہلوٹھے اُن کی چربی سمیت چڑھائے۔ ہابیل کا نذرانہ رب کو پسند آیا،rS aکچھ دیر کے بعد قابیل نے رب کو اپنی فصلوں میں سے کچھ پیش کیا۔ER بعد میں قابیل کا بھائی ہابیل پیدا ہوا۔ ہابیل بھیڑبکریوں کا چرواہا بن گیا جبکہ قابیل کھیتی باڑی کرنے لگا۔RQ  #آدم حوا سے ہم بستر ہوا تو اُن کا پہلا بیٹا قابیل پیدا ہوا۔ حوا نے کہا، ”رب کی مدد سے مَیں نے ایک مرد حاصل کیا ہے۔“ } X =ایک دن قابیل نے اپنے بھائی سے کہا، ”آؤ، ہم باہر کھلے میدان میں چلیں۔“ اور جب وہ کھلے میدان میں تھے تو قابیل نے اپنے بھائی ہابیل پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔rW aکیا اگر تُو اچھی نیت رکھتا ہے تو اپنی نظر اُٹھا کر میری طرف نہیں دیکھ سکے گا؟ لیکن اگر اچھی نیت نہیں رکھتا تو خبردار! گناہ دروازے پر دبکا بیٹھا ہے اور تجھے چاہتا ہے۔ لیکن تیرا فرض ہے کہ اُس پر غالب آئے۔“V }رب نے پوچھا، ”تُو غصے میں کیوں آ گیا ہے؟ تیرا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے؟ J`K\  اب سے جب تُو کھیتی باڑی کرے گا تو زمین اپنی پیداوار دینے سے انکار کرے گی۔ تُو مفرور ہو کر مارا مارا پھرے گا۔“g[ K اِس لئے تجھ پر لعنت ہے اور زمین نے تجھے رد کیا ہے، کیونکہ زمین کو منہ کھول کر تیرے ہاتھ سے قتل کئے ہوئے بھائی کا خون پینا پڑا۔-Z W رب نے کہا، ”تُو نے کیا کِیا ہے؟ تیرے بھائی کا خون زمین میں سے پکار کر مجھ سے فریاد کر رہا ہے۔Y  تب رب نے قابیل سے پوچھا، ”تیرا بھائی ہابیل کہاں ہے؟“ قابیل نے جواب دیا، ”مجھے کیا پتا! کیا اپنے بھائی کی دیکھ بھال کرنا میری ذمہ داری ہے؟“ 3t3` ;اِس کے بعد قابیل رب کے حضور سے چلا گیا اور عدن کے مشرق کی طرف نود کے علاقے میں جا بسا۔6_ iلیکن رب نے اُس سے کہا، ”ہرگز نہیں۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“ پھر رب نے اُس پر ایک نشان لگایا تاکہ جو بھی قابیل کو دیکھے وہ اُسے قتل نہ کر دے۔c^ Cآج تُو مجھے زمین کی سطح سے بھگا رہا ہے اور مجھے تیرے حضور سے بھی چھپ جانا ہے۔ مَیں مفرور کی حیثیت سے مارا مارا پھرتا رہوں گا، اِس لئے جس کو بھی پتا چلے گا کہ مَیں کہاں ہوں وہ مجھے قتل کر ڈالے گا۔“ ]  قابیل نے کہا، ”میری سزا نہایت سخت ہے۔ مَیں اِسے برداشت نہیں کر پاؤں گا۔ U''-5=EMU]emu} %.7@IR[dmv )2;DMV_hqz                                                       ! " # $ % & '  (  )  *  +  , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8  9 : ; < = > ? @  A  B  C  D  E F G H I J K L M N O P  Q R S T U N  )2;DMV_hqz $-6?HQZclu~%/9CMWaku W X  Y  Z  [  \  ] ^ _ ` a W X  Y  Z  [  \  ] ^ _ ` a b c d e f g h i j  k l m n o p q r  s  t  u  v  w x y z { | } ~                                                                             6He یابل کا بھائی یوبل تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ سرود اور بانسری بجاتے تھے۔d عدہ کا بیٹا یابل تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ خیموں میں رہتے اور مویشی پالتے تھے۔[c 3لمک متوسائیل کی دو بیویاں تھیں، عدہ اورضِلّہ۔Db حنوک کا بیٹا عیراد تھا، عیراد کا بیٹا محویائیل، محویائیل کا بیٹا متوسائیل اور متوسائیل کا بیٹا لمک تھا۔a }قابیل کی بیوی حاملہ ہوئی۔ بیٹا پیدا ہوا جس کا نام حنوک رکھا گیا۔ قابیل نے ایک شہر تعمیر کیا اور اپنے بیٹے کی خوشی میں اُس کا نام حنوک رکھا۔ ( h ایک آدمی نے مجھے زخمی کیا تو مَیں نے اُسے مار ڈالا۔ ایک لڑکے نے میرے چوٹ لگائی تو مَیں نے اُسے قتل کر دیا۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا، لیکن جو لمک کو قتل کرے اُس سے ستتر گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“:g qایک دن لمک نے اپنی بیویوں سے کہا، ”عدہ اور ضِلّہ، میری بات سنو! لمک کی بیویو، میرے الفاظ پر غور کرو!f -ضِلّہ کے بھی بیٹا پیدا ہوا جس کا نام توبل قابیل تھا۔ وہ لوہار تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ پیتل اور لوہے کی چیزیں بناتے تھے۔ توبل قابیل کی بہن کا نام نعمہ تھا۔ *zfl Iاُس نے اُنہیں مرد اور عورت پیدا کیا۔ اور جس دن اُس نے اُنہیں خلق کیا اُس نے اُنہیں برکت دے کر اُن کا نام آدم یعنی انسان رکھا۔-k  Yذیل میں آدم کا نسب نامہ درج ہے۔ جب اللہ نے انسان کو خلق کیا تو اُس نے اُسے اپنی صورت پر بنایا۔Gj  سیت کے ہاں بھی بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام انوس رکھا۔ اُن دنوں میں لوگ رب کا نام لے کر عبادت کرنے لگے۔ i آدم اور حوا کا ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ حوا نے اُس کا نام سیت رکھ کر کہا، ”اللہ نے مجھے ہابیل کی جگہ جسے قابیل نے قتل کیا ایک اَور بیٹا بخشا ہے۔“ 1 ~CY1 t  اِس کے بعد وہ مزید 815 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔]s 7 انوس 90 برس کا تھا جب اُس کا بیٹا قینان پیدا ہوا۔9r qوہ 912 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ q اِس کے بعد وہ مزید 807 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔Zp 1سیت 105 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا انوس پیدا ہوا۔9o qوہ 930 سال کی عمر میں فوت ہوا۔n ;سیت کی پیدائش کے بعد آدم مزید 800 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔]m 7آدم کی عمر 130 سال تھی جب اُس کا بیٹا سیت پیدا ہوا۔ سیت صورت کے لحاظ سے اپنے باپ کی مانند تھا، وہ اُس سے مشابہت رکھتا تھا۔ B_2i }B9~ qوہ 962 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ } اِس کے بعد وہ مزید 800 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔\| 5یارد 162 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا حنوک پیدا ہوا۔9{ qوہ 895 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ z اِس کے بعد وہ مزید 830 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔by Aمہلل ایل 65 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا یارد پیدا ہوا۔9x qوہ 910 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ w  اِس کے بعد وہ مزید 840 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔dv E قینان 70 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا مہلل ایل پیدا ہوا۔9u q وہ 905 سال کی عمر میں فوت ہوا۔  *Q لمک 182 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا پیدا ہوا۔9 qوہ 969 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ {وہ مزید 782 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے اور بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔^ 9متوسلح 187 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا لمک پیدا ہوا۔/ [حنوک اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ 365 سال کی عمر میں وہ غائب ہوا، کیونکہ اللہ نے اُسے اُٹھا لیا۔6 kوہ کُل 365 سال دنیا میں رہا۔" Aاِس کے بعد وہ مزید 300 سال اللہ کے ساتھ چلتا رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔_ ;حنوک 65 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا متوسلح پیدا ہوا۔ M{   uدنیا میں لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ اُن کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوئیں۔u  g نوح 500 سال کا تھا جب اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت پیدا ہوئے۔ 9  qوہ 777 سال کی عمر میں فوت ہوا۔  اِس کے بعد وہ مزید 595 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔l Uاُس نے اُس کا نام نوح یعنی تسلی رکھا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں کہا، ”ہمارا کھیتی باڑی کا کام نہایت تکلیف دہ ہے، اِس لئے کہ اللہ نے زمین پر لعنت بھیجی ہے۔ لیکن اب ہم بیٹے کی معرفت تسلی پائیں گے۔“ l$=$l4 eرب نے دیکھا کہ انسان نہایت بگڑ گیا ہے، کہ اُس کے تمام خیالات لگاتار بُرائی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ 'اُن دنوں میں اور بعد میں بھی دنیا میں دیو تھے جو انسانی عورتوں اور اُن آسمانی ہستیوں کی شادیوں سے پیدا ہوئے تھے۔ یہ دیو قدیم زمانے کے مشہور سورما تھے۔c  Cپھر رب نے کہا، ”میری روح ہمیشہ کے لئے انسان میں نہ رہے کیونکہ وہ فانی مخلوق ہے۔ اب سے وہ 120 سال سے زیادہ زندہ نہیں رہے گا۔“X  -تب آسمانی ہستیوں نے دیکھا کہ بنی نوع انسان کی بیٹیاں خوب صورت ہیں، اور اُنہوں نے اُن میں سے کچھ چن کر اُن سے شادی کی۔ 1db1N  نوح کے تین بیٹے تھے، سِم، حام اور یافت۔\ 5 یہ اُس کی زندگی کا بیان ہے۔ نوح راست باز تھا۔ اُس زمانے کے لوگوں میں صرف وہی بےقصور تھا۔ وہ اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔< wصرف نوح پر رب کی نظرِ کرم تھی۔? {اُس نے کہا، ”گو مَیں ہی نے انسان کو خلق کیا مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ مَیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ زمین پر چلنے پھرنے اور رینگنے والے جانوروں اور ہَوا کے پرندوں کو بھی ہلاک کر دوں گا، کیونکہ مَیں پچھتاتا ہوں کہ مَیں نے اُن کو بنایا۔“ -وہ پچھتایا کہ مَیں نے انسان کو بنا کر دنیا میں رکھ دیا ہے، اور اُسے سخت دُکھ ہوا۔ j{je Gاُس کی لمبائی 450 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ ہو۔* Qاب اپنے لئے سرو کی لکڑی کی کشتی بنا لے۔ اُس میں کمرے ہوں اور اُسے اندر اور باہر تارکول لگا۔A  تب اللہ نے نوح سے کہا، ”مَیں نے تمام جانداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اُن کے سبب سے پوری دنیا ظلم و تشدد سے بھر گئی ہے۔ چنانچہ مَیں اُن کو زمین سمیت تباہ کر دوں گا۔2 a جہاں بھی اللہ دیکھتا دنیا خراب تھی، کیونکہ تمام جانداروں نے زمین پر اپنی روِش کو بگاڑ دیا تھا۔  لیکن دنیا اللہ کی نظر میں بگڑی ہوئی اور ظلم و تشدد سے بھری ہوئی تھی۔ Ai6 iہر قسم کے جانور کا ایک نر اور ایک مادہ بھی اپنے ساتھ کشتی میں لے جانا تاکہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں۔F  لیکن تیرے ساتھ مَیں عہد باندھوں گا جس کے تحت تُو اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں جائے گا۔T %مَیں پانی کا اِتنا بڑا سیلاب لاؤں گا کہ وہ زمین کے تمام جانداروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔ زمین پر سب کچھ فنا ہو جائے گا۔; sکشتی کی چھت کو یوں بنانا کہ اُس کے نیچے 18 انچ کھلا رہے۔ ایک طرف دروازہ ہو، اور اُس کی تین منزلیں ہوں۔ ;t";c" Cہر قسم کے پاک جانوروں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے جبکہ ناپاک جانوروں میں سے نر و مادہ کا صرف ایک ایک جوڑا ساتھ لے جانا۔h!  Oپھر رب نے نوح سے کہا، ”اپنے گھرانے سمیت کشتی میں داخل ہو جا، کیونکہ اِس دور کے لوگوں میں سے مَیں نے صرف تجھے راست باز پایا ہے۔c  Cنوح نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا اللہ نے اُسے بتایا۔  /جو بھی خوراک درکار ہے اُسے اپنے اور اُن کے لئے جمع کر کے کشتی میں محفوظ کر لینا۔“k Sہر قسم کے پَر رکھنے والے جانور اور ہر قسم کے زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور دو دو ہو کر تیرے پاس آئیں گے تاکہ جیتے بچ جائیں۔ .L*' Qطوفانی سیلاب سے بچنے کے لئے نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا۔\& 5وہ 600 سال کا تھا جب یہ طوفانی سیلاب زمین پر آیا۔R% !نوح نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔*$ Qایک ہفتے کے بعد مَیں چالیس دن اور چالیس رات متواتر بارش برساؤں گا۔ اِس سے مَیں تمام جانداروں کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا، اگرچہ مَیں ہی نے اُنہیں بنایا ہے۔“N# اِسی طرح ہر قسم کے پَر رکھنے والوں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے بھی ساتھ لے جانا تاکہ اُن کی نسلیں بچی رہیں۔ Qmc, C چالیس دن اور چالیس رات تک موسلادھار بارش ہوتی رہی۔ +  یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب نوح 600 سال کا تھا۔ دوسرے مہینے کے 17ویں دن زمین کی گہرائیوں میں سے تمام چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان پر پانی کے دریچے کھل گئے۔U* ' ایک ہفتے کے بعد طوفانی سیلاب زمین پر آ گیا۔`) = نر و مادہ کی صورت میں دو دو ہو کر وہ نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہوئے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔+( Sزمین پر پھرنے والے پاک اور ناپاک جانور، پَر رکھنے والے اور تمام رینگنے والے جانور بھی آئے۔ E9TEj2 Qپانی زور پکڑ کر بہت بڑھ گیا، اور کشتی اُس پر تیرنے لگی۔1 9چالیس دن تک طوفانی سیلاب جاری رہا۔ پانی چڑھا تو اُس نے کشتی کو زمین پر سے اُٹھا لیا۔B0 نر و مادہ آئے تھے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ پھر رب نے دروازے کو بند کر دیا۔/ ہر قسم کے جاندار دو دو ہو کر نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔. 'اُن کے ساتھ ہر قسم کے جنگلی جانور، مویشی، رینگنے اور پَر رکھنے والے جانور تھے۔C-  جب بارش شروع ہوئی تو نوح، اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت، اُس کی بیوی اور بہوئیں کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔ Pv#PN8 سیلاب ڈیڑھ سَو دن تک زمین پر غالب رہا۔ 57 gیوں ہر مخلوق کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا گیا۔ انسان، زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور اور پرندے، سب کچھ ختم کر دیا گیا۔ صرف نوح اور کشتی میں سوار اُس کے ساتھی بچ گئے۔F6  زمین پر ہر جاندار مخلوق ہلاک ہوئی۔m5 Wزمین پر رہنے والی ہر مخلوق ہلاک ہوئی۔ پرندے، مویشی، جنگلی جانور، تمام جاندار جن سے زمین بھری ہوئی تھی اور انسان، سب کچھ مر گیا۔_4 ;بلکہ سب سے اونچی چوٹی پر پانی کی گہرائی 20 فٹ تھی۔3  آخرکار پانی اِتنا زیادہ ہو گیا کہ تمام اونچے پہاڑ بھی اُس میں چھپ گئے، K)3=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku                                                                                                                                                                                                      KFV>Ko> [چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ = =دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔q< _ساتویں مہینے کے 17 ویں دن کشتی اراراط کے ایک پہاڑ پر ٹک گئی۔a; ?پانی گھٹتا گیا۔ 150 دن کے بعد وہ کافی کم ہو گیا تھا۔:  زمین کے چشمے اور آسمان پر کے پانی کے دریچے بند ہو گئے، اور بارش رُک گئی۔69  kلیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔  w rB a اُس نے ایک ہفتہ اَور انتظار کر کے کبوتر کو دوبارہ چھوڑ دیا۔gA K لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔@ !پھر نوح نے ایک کبوتر چھوڑ دیا تاکہ پتا چلے کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے یا نہیں۔o? [چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ $.cH C”اپنی بیوی، بیٹوں اور بہوؤں کے ساتھ کشتی سے نکل آ۔0G _پھر اللہ نے نوح سے کہا،YF /دوسرے مہینے کے 27ویں دن زمین بالکل خشک ہو گئی۔ E  جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔D   اُس نے مزید ایک ہفتے کے بعد کبوتر کو چھوڑ دیا۔ اِس دفعہ وہ واپس نہ آیا۔XC - شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔ `L -اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔K {تمام جانور اور پرندے بھی اپنی اپنی قسم کے گروہوں میں کشتی سے نکلے۔nJ Yچنانچہ نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں سمیت نکل آیا۔+I Sجتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“ @5@JO   پھر اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے۔#N Cدنیا کے مقررہ اوقات جاری رہیں گے۔ بیج بونے اور فصل کاٹنے کا وقت، ٹھنڈ اور تپش، گرمیوں اور سردیوں کا موسم، دن اور رات، یہ سب کچھ دنیا کے اخیر تک قائم رہے گا۔“ GM  یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔ *EdS E کسی کی جان لینا منع ہے۔ جو ایسا کرے گا اُسے اپنی جان دینی پڑے گی، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان۔ مَیں خود اِس کا مطالبہ کروں گا۔R  لیکن خبردار! ایسا گوشت نہ کھاناجس میں خون ہے، کیونکہ خون میں اُس کی جان ہے۔aQ ? جس طرح مَیں نے تمہارے کھانے کے لئے پودوں کی پیداوار مقرر کی ہے اِسی طرح اب سے تمہیں ہر قسم کے جانور کھانے کی اجازت بھی ہے۔RP ! زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور، پرندے اور مچھلیاں سب تم سے ڈریں گے۔ اُنہیں تمہارے اختیار میں کر دیا گیا ہے۔ B}dX E یہ عہد اُن تمام جانوروں کے ساتھ بھی ہو گا جو کشتی میں سے نکلے ہیں یعنی پرندوں، مویشیوں اور زمین پر کے تمام جانوروں کے ساتھ۔tW e ”اب مَیں تمہارے اور تمہاری اولاد کے ساتھ عہد قائم کرتا ہوں۔MV  تب اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں سے کہا،rU a اب پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا میں پھیل جاؤ۔“:T q جو بھی کسی کا خون بہائے اُس کا خون بھی بہایا جائے گا۔ کیونکہ اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔ t\ / جب کبھی میرے کہنے پر آسمان پر بادل چھا جائیں گے اور قوسِ قزح اُن میں سے نظر آئے گی[  مَیں اپنی کمان بادلوں میں رکھتا ہوں۔ وہ میرے دنیا کے ساتھ عہد کا نشان ہو گا۔!Z ? اِس ابدی عہد کا نشان جو مَیں تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ قائم کر رہا ہوں یہ ہے کہOY  مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھ کر وعدہ کرتا ہوں کہ اب سے ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ زمین کی تمام زندگی سیلاب سے ختم کر دی جائے گی۔ اب سے ایسا سیلاب کبھی نہیں آئے گا جو پوری زمین کو تباہ کر دے۔ //`b = نوح کسان تھا۔ شروع میں اُس نے انگور کا باغ لگایا۔Wa + دنیا بھر کے تمام لوگ اِن تینوں کی اولاد ہیں۔` 7 نوح کے جو بیٹے اُس کے ساتھ کشتی سے نکلے سِم، حام اور یافت تھے۔ حام کنعان کا باپ تھا۔_  یہ اُس عہد کا نشان ہے جو مَیں نے دنیا کے تمام جانداروں کے ساتھ کیا ہے۔“c^ C قوسِ قزح نظر آئے گی تو مَیں اُسے دیکھ کر اُس دائمی عہد کو یاد کروں گا جو میرے اور دنیا کی تمام جاندار مخلوقات کے درمیان ہے۔}] w تو مَیں یہ عہد یاد کروں گا جو تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اب کبھی بھی ایسا سیلاب نہیں آئے گا جو تمام زندگی کو ہلاک کر دے۔ =^M=g  اُس نے کہا، ”کنعان پر لعنت! وہ اپنے بھائیوں کا ذلیل ترین غلام ہو گا۔f  جب نوح ہوش میں آیا تو اُس کو پتا چلا کہ سب سے چھوٹے بیٹے نے کیا کِیا ہے۔Me  یہ سن کر سِم اور یافت نے اپنے کندھوں پر کپڑا رکھا۔ پھر وہ اُلٹے چلتے ہوئے ڈیرے میں داخل ہوئے اور کپڑا اپنے باپ پر ڈال دیا۔ اُن کے منہ دوسری طرف مُڑے رہے تاکہ باپ کی برہنگی نظر نہ آئے۔ = تُو نے کیوں کہا کہ وہ میری بہن ہے؟ اِس دھوکے کی بنا پر مَیں نے اُسے گھر میں رکھ لیا تاکہ اُس سے شادی کروں۔ دیکھ، تیری بیوی حاضرہے۔ اِسے لے کر یہاں سے نکل جا!“Y= / آخرکار فرعون نے ابرام کو بُلا کر کہا، ”تُو نے میرے ساتھ کیا کِیا؟ تُو نے مجھے کیوں نہیں بتایا کہ سارئی تیری بیوی ہے؟< + لیکن رب نے سارئی کے سبب سے فرعون اور اُس کے گھرانے میں سخت قسم کے امراض پھیلائے۔M;  فرعون نے سارئی کی خاطر ابرام پر احسان کر کے اُسے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، گدھے گدھیاں، نوکر چاکر اور اونٹ دیئے۔ HB 1 وہاں سے جگہ بہ جگہ چلتے ہوئے وہ آخرکار بیت ایل سے ہو کر اُس مقام تک پہنچ گیا جہاں اُس نے شروع میں اپنا ڈیرا لگایا تھا اور جو بیت ایل اور عَی کے درمیان تھا۔A  ابرام نہایت دولت مند ہو گیا تھا۔ اُس کے پاس بہت سے مویشی اور سونا چاندی تھی۔N@   ابرام اپنی بیوی، لوط اور تمام جائیداد کو ساتھ لے کر مصر سے نکلا اور کنعان کے جنوبی علاقے دشتِ نجب میں واپس آیا۔b? A پھر فرعون نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا، اور اُنہوں نے ابرام، اُس کی بیوی اور پوری ملکیت کو رُخصت کر کے ملک سے روانہ کر دیا۔ gn0sgG  تب ابرام نے لوط سے بات کی، ”ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ تیرے اور میرے درمیان جھگڑا ہو یا تیرے چرواہوں اور میرے چرواہوں کے درمیان۔ ہم تو بھائی ہیں۔9F o ابرام اور لوط کے چرواہے آپس میں جھگڑنے لگے۔ (اُس زمانے میں کنعانی اور فرِزّی بھی ملک میں آباد تھے۔)IE  نتیجہ یہ نکلا کہ آخرکار وہ مل کر نہ رہ سکے، کیونکہ اِتنی جگہ نہیں تھی کہ دونوں کے ریوڑ ایک ہی جگہ پر چر سکیں۔nD Y لوط کے پاس بھی بہت سی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور خیمے تھے۔C  وہاں جہاں اُس نے قربان گاہ بنائی تھی اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی۔ LXJ - چنانچہ لوط نے دریائے یردن کے پورے علاقے کو چن لیا اور مشرق کی طرف جا بسا۔ یوں دونوں رشتے دار ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔PI  لوط نے اپنی نظر اُٹھا کر دیکھا کہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں ضُغر تک پانی کی کثرت ہے۔ وہ رب کے باغ یا ملکِ مصر کی مانند تھا، کیونکہ اُس وقت رب نے سدوم اور عمورہ کو تباہ نہیں کیا تھا۔0H ] کیا ضرورت ہے کہ ہم مل کر رہیں جبکہ تُو آسانی سے اِس ملک کی کسی اَور جگہ رہ سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ تُو مجھ سے الگ ہو کر کہیں اَور رہے۔ اگر تُو بائیں ہاتھ جائے تو مَیں دائیں ہاتھ جاؤں گا، اور اگر تُو دائیں ہاتھ جائے تو مَیں بائیں ہاتھ جاؤں گا۔“ |kO S مَیں تیری اولاد کو خاک کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ جس طرح خاک کے ذرے گنے نہیں جا سکتے اُسی طرح تیری اولاد بھی گنی نہیں جا سکے گی۔N + جو بھی زمین تجھے نظر آئے اُسے مَیں تجھے اور تیری اولاد کو ہمیشہ کے لئے دیتا ہوں۔XM - لوط ابرام سے جدا ہوا تو رب نے ابرام سے کہا، ”اپنی نظر اُٹھا کر چاروں طرف یعنی شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کی طرف دیکھ۔L ) لیکن سدوم کے باشندے نہایت شریر تھے، اور اُن کے رب کے خلاف گناہ نہایت مکروہ تھے۔fK I ابرام ملکِ کنعان میں رہا جبکہ لوط یردن کے علاقے کے شہروں کے درمیان آباد ہو گیا۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے سدوم کے قریب لگا دیئے۔ 7pw7\S 5کنعان کے بادشاہ یہ تھے: سدوم سے بِرَع، عمورہ سے بِرشَع، ادمہ سے سِنیاب، ضبوئیم سے شِمیبر اور بالع یعنی ضُغرکا بادشاہ۔\R  7کنعان میں جنگ ہوئی۔ بیرونِ ملک کے چار بادشاہوں نے کنعان کے پانچ بادشاہوں سے جنگ کی۔ بیرونِ ملک کے بادشاہ یہ تھے: سِنعار سے امرا فِل، اِلاسر سے اریوک، عیلام سے کدرلاعُمر اور جوئیم سے تِدعال۔uQ g ابرام روانہ ہوا۔ چلتے چلتے اُس نے اپنے ڈیرے حبرون کے قریب ممرے کے درختوں کے پاس لگائے۔ وہاں اُس نے رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔ P  چنانچہ اُٹھ کر اِس ملک کی ہر جگہ چل پھر، کیونکہ مَیں اِسے تجھے دیتا ہوں۔“ a_*aEW اور حوریوں کو اُن کے پہاڑی علاقے سعیر میں شکست دی۔ یوں وہ ایل فاران تک پہنچ گئے جو ریگستان کے کنارے پر ہے۔1V _اب ایک سال کے بعد کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادی اپنی فوجوں کے ساتھ آئے۔ پہلے اُنہوں نے عَستارات قرنیم میں رفائیوں کو، ہام میں زُوزیوں کو، سَوی قِریَتائم میں ایمیوں کوU 3کدرلاعُمر نے بارہ سال تک اُن پر حکومت کی تھی، لیکن تیرھویں سال وہ باغی ہو گئے تھے۔~T yکنعان کے اِن پانچ بادشاہوں کا اتحاد ہوا تھا اور وہ سِدّ یم میں جمع ہوئے تھے۔ (اب سِدّ یم نہیں ہے، کیونکہ اُس کی جگہ بحیرۂ مُردار آ گیا ہے)۔ !Z  اِن پانچ بادشاہوں نے عیلام کے بادشاہ کدرلاعُمر، جوئیم کے بادشاہ تِدعال، سِنعار کے بادشاہ امرافِل اور اِلاسر کے بادشاہ اریوک کا مقابلہ کیا۔NY اُس وقت سدوم، عمورہ، ادمہ، ضبوئیم اور بالع یعنی ضُغر کے بادشاہ اُن سے لڑنے کے لئے سِدّیم کی وادی میں جمع ہوئے۔ X پھر وہ واپس آئے اور عین مِصفات یعنی قادس پہنچے۔ اُنہوں نے عمالیقیوں کے پورے علاقے کو تباہ کر دیا اور حصصون تمر میں آباد اموریوں کو بھی شکست دی۔ K *4=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku   =   >   ?   @   A   B   C   D   E   F   =   >   ?   @   A   B   C   D   E   F   G   H   I   J   K   L   M   N   O   P   Q  R  S  T  U  V  W  X  Y   Z   [   \   ]   ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q   r   s   t   u   v  w  x  y  z  {  |  }  ~                    LL5] g ابرام کا بھتیجا لوط سدوم میں رہتا تھا، اِس لئے وہ اُسے بھی اُس کی ملکیت سمیت چھین کر ساتھ لے گئے۔*\ Q فتح مند بادشاہ سدوم اور عمورہ کا تمام مال تمام کھانے والی چیزوں سمیت لُوٹ کر واپس چل دیئے۔I[  اِس وادی میں تارکول کے متعدد گڑھے تھے۔ جب باغی بادشاہ شکست کھا کر بھاگنے لگے تو سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اِن گڑھوں میں گر گئے جبکہ باقی تین بادشاہ بچ کر پہاڑی علاقے میں فرار ہوئے۔ &U&+` Sوہاں اُس نے اپنے بندوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے رات کے وقت دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن شکست کھا کر بھاگ گیا اور ابرام نے دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک اُس کا تعاقب کیا۔;_ sجب ابرام کو پتا چلا کہ بھتیجے کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو اُس نے اپنے گھر میں پیدا ہوئے تمام جنگ آزمودہ غلاموں کو جمع کر کے دان تک دشمن کا تعاقب کیا۔ اُس کے ساتھ 318 افراد تھے۔h^ M لیکن ایک آدمی نے جو بچ نکلا تھا عبرانی مرد ابرام کے پاس آ کر اُسے سب کچھ بتا دیا۔ اُس وقت وہ ممرے کے درختوں کے پاس آباد تھا۔ ممرے اموری تھا۔ وہ اور اُس کے بھائی اِسکال اور عانیر ابرام کے اتحادی تھے۔ x,*x.d Yاُس نے ابرام کو برکت دے کر کہا، ”ابرام پر اللہ تعالیٰ کی برکت ہو، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔Lc سالم کا بادشاہ مَلِک صدق بھی وہاں پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ روٹی اور مَے لے آیا۔ مَلِک صدق اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔.b Yجب ابرام کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادیوں پر فتح پانے کے بعد واپس پہنچا تو سدوم کا بادشاہ اُس سے ملنے کے لئےوادیِ سَوی میں آیا۔ (اِسے آج کل بادشاہ کی وادی کہا جاتا ہے۔)Pa وہ اُن سے لُوٹا ہوا تمام مال واپس لے آیا۔ لوط، اُس کی جائیداد، عورتیں اور باقی قیدی بھی دشمن کے قبضے سے بچ نکلے۔ 2h 1کہ مَیں اُس میں سے کچھ نہیں لوں گا جو آپ کا ہے، چاہے وہ دھاگا یا جوتی کا تسمہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کہیں، ’مَیں نے ابرام کو دولت مند بنا دیا ہے۔‘5g gلیکن ابرام نے اُس سے کہا، ”مَیں نے رب سے قَسم کھائی ہے، اللہ تعالیٰ سے جو آسمان و زمین کا خالق ہے/f [سدوم کے بادشاہ نے ابرام سے کہا، ”مجھے میرے لوگ واپس کر دیں اور باقی چیزیں اپنے پاس رکھ لیں۔“Je اللہ تعالیٰ مبارک ہو جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ ابرام نے اُسے تمام مال کا دسواں حصہ دیا۔ w wl تُو نے مجھے اولاد نہیں بخشی، اِس لئے میرے گھرانے کا نوکر میرا وارث ہو گا۔“k لیکن ابرام نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو مجھے کیا دے گا جبکہ ابھی تک میرے ہاں کوئی بچہ نہیں ہے اور اِلی عزر دمشقی میری میراث پائے گا۔Pj  اِس کے بعد رب رویا میں ابرام سے ہم کلام ہوا، ”ابرام، مت ڈر۔ مَیں ہی تیری سپر ہوں، مَیں ہی تیرا بہت بڑا اجر ہوں۔“i )سوائے اُس کھانے کے جو میرے آدمیوں نے راستے میں کھایا ہے مَیں کچھ قبول نہیں کروں گا۔ لیکن میرے اتحادی عانیر، اِسکال اور ممرے ضرور اپنا اپنا حصہ لیں۔“ R GRq 3ابرام نے پوچھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مَیں کس طرح جانوں کہ اِس ملک پر قبضہ کروں گا؟“Ip پھر رب نے اُس سے کہا، ”مَیں رب ہوں جو تجھے کسدیوں کے اُور سے یہاں لے آیا تاکہ تجھے یہ ملک میراث میں دے دوں۔“o ابرام نے رب پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔Un 'رب نے اُسے باہر لے جا کر کہا، ”آسمان کی طرف دیکھ اور ستاروں کو گننے کی کوشش کر۔ تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“\m 5تب ابرام کو اللہ سے ایک اَور کلام ملا۔ ”یہ آدمی اِلی عزر تیرا وارث نہیں ہو گا بلکہ تیرا اپنا ہی بیٹا تیرا وارث ہو گا۔“ |1u _ جب سورج ڈوبنے لگا تو ابرام پر گہری نیند طاری ہوئی۔ اُس پر دہشت اور اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا۔vt i شکاری پرندے اُن پر اُترنے لگے، لیکن ابرام اُنہیں بھگاتا رہا۔s } ابرام نے ایسا ہی کیا اور پھر ہر ایک جانور کو دو حصوں میں کاٹ کر اُن کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے رکھ دیا۔ لیکن پرندوں کو اُس نے سالم رہنے دیا۔r  جواب میں رب نے کہا، ”میرے حضور ایک تین سالہ گائے، ایک تین سالہ بکری اور ایک تین سالہ مینڈھا لے آ۔ ایک قمری اور ایک کبوتر کا بچہ بھی لے آنا۔“ TT6x iتُو خود عمر رسیدہ ہو کر سلامتی کے ساتھ انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا اور دفنایا جائے گا۔Ow لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس نے اُسے غلام بنایا ہو گا۔ اِس کے بعد وہ بڑی دولت پا کر اُس ملک سے نکلیں گے۔v 3 پھر رب نے اُس سے کہا، ”جان لے کہ تیری اولاد ایسے ملک میں رہے گی جو اُس کا نہیں ہو گا۔ وہاں وہ اجنبی اور غلام ہو گی، اور اُس پر 400 سال تک بہت ظلم کیا جائے گا۔ MM/} ]حِتّی، فرِزّی، رفائی،W| +اگرچہ ابھی تک اِس میں قینی، قنِزّی، قدمونی،F{  اُس وقت رب نے ابرام کے ساتھ عہد کیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں یہ ملکِ مصر کی سرحد سے فرات تک تیری اولاد کو دوں گا،|z uسورج غروب ہوا۔ اندھیرا چھا گیا۔ اچانک ایک دھواں دار تنور اور ایک بھڑکتی ہوئی مشعل نظر آئی اور جانوروں کے دو دو ٹکڑوں کے بیچ میں سے گزرے۔Yy /تیری اولاد کی چوتھی پشت غیروطن سے واپس آئے گی، کیونکہ اُس وقت تک مَیں اموریوں کو برداشت کروں گا۔ لیکن آخرکار اُن کے گناہ اِتنے سنگین ہو جائیں گے کہ مَیں اُنہیں ملکِ کنعان سے نکال دوں گا۔“ e~e 'چنانچہ سارئی نے اپنی مصری لونڈی ہاجرہ کو اپنے شوہر ابرام کو دے دیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بن جائے۔ اُس وقت ابرام کو کنعان میں بستے ہوئے دس سال ہو گئے تھے۔Q اور ایک دن سارئی نے ابرام سے کہا، ”رب نے مجھے بچے پیدا کرنے سے محروم رکھا ہے، اِس لئے میری لونڈی کے ساتھ ہم بستر ہوں۔ شاید مجھے اُس کی معرفت بچہ مل جائے۔“ ابرام نے سارئی کی بات مان لی۔M  اب تک ابرام کی بیوی سارئی کے کوئی بچہ نہیں ہوا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ایک مصری لونڈی رکھی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا،Y~ /اموری، کنعانی، جرجاسی اور یبوسی آباد ہیں۔“ Z1ZB ابرام نے جواب دیا، ”دیکھو، یہ تمہاری لونڈی ہے اور تمہارے اختیار میں ہے۔ جو تمہارا جی چاہے اُس کے ساتھ کرو۔“ اِس پر سارئی اُس سے اِتنا بُرا سلوک کرنے لگی کہ ہاجرہ فرار ہو گئی۔  تب سارئی نے ابرام سے کہا، ”جو ظلم مجھ پر کیا جا رہا ہے وہ آپ ہی پر آئے۔ مَیں نے خود اِسے آپ کے بازوؤں میں دے دیا تھا۔ اب جب اِسے معلوم ہوا ہے کہ اُمید سے ہے تو مجھے حقیر جاننے لگی ہے۔ رب میرے اور آپ کے درمیان فیصلہ کرے۔“K ابرام ہاجرہ سے ہم بستر ہوا تو وہ اُمید سے ہو گئی۔ جب ہاجرہ کو یہ معلوم ہوا تو وہ اپنی مالکن کو حقیر جاننے لگی۔ HogZH   رب کے فرشتے نے مزید کہا، ”تُو اُمید سے ہے۔ ایک بیٹا پیدا ہو گا۔ اُس کا نام اسمٰعیل یعنی ’اللہ سنتا ہے‘ رکھ، کیونکہ رب نے مصیبت میں تیری آواز سنی۔u g مَیں تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ اُسے گنا نہیں جا سکے گا۔“  رب کے فرشتے نے اُس سے کہا، ”اپنی مالکن کے پاس واپس چلی جا اور اُس کے تابع رہ۔ اُس نے کہا، ”سارئی کی لونڈی ہاجرہ، تُو کہاں سے آ رہی ہے اور کہاں جا رہی ہے؟“ ہاجرہ نے جواب دیا، ”مَیں اپنی مالکن سارئی سے فرار ہو رہی ہوں۔“  رب کے فرشتے کو ہاجرہ ریگستان کے اُس چشمے کے قریب ملی جو شور کے راستے پر ہے۔ ~  yاِس لئے اُس جگہ کے کنوئیں کا نام بیر لحی روئی یعنی ’اُس زندہ ہستی کا کنواں جو مجھے دیکھتا ہے‘ پڑ گیا۔ وہ قادس اور بِرد کے درمیان واقع ہے۔a  ? رب کے اُس کے ساتھ بات کرنے کے بعد ہاجرہ نے اُس کا نام ’اتا ایل روئی‘ یعنی ’تُو ایک معبود ہے جو مجھے دیکھتا ہے‘ رکھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے واقعی اُس کے پیچھے دیکھا ہے جس نے مجھے دیکھا ہے؟“    وہ جنگلی گدھے کی مانند ہو گا۔ اُس کا ہاتھ ہر ایک کے خلاف اور ہر ایک کا ہاتھ اُس کے خلاف ہو گا۔ توبھی وہ اپنے تمام بھائیوں کے سامنے آباد رہے گا۔“ m1Uag K”میرا تیرے ساتھ عہد ہے کہ تُو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔[ 3ابرام منہ کے بل گر گیا، اور اللہ نے اُس سے کہا، !مَیں تیرے ساتھ اپنا عہد باندھوں گا اور تیری اولاد بہت ہی زیادہ بڑھا دوں گا۔“X  /جب ابرام 99 سال کا تھا تو رب اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس نے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ میرے حضور چلتا رہ اور بےالزام ہو۔9 qاُس وقت ابرام 86 سال کا تھا۔   ہاجرہ واپس گئی، اور اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ ابرام نے اُس کا نام اسمٰعیل رکھا۔ !6A! 5تُو اِس وقت ملکِ کنعان میں پردیسی ہے، لیکن مَیں اِس پورے ملک کو تجھے اور تیری اولاد کو دیتا ہوں۔ یہ ہمیشہ تک اُن کا ہی رہے گا، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔“q _مَیں اپنا عہد تیرے اور تیری اولاد کے ساتھ نسل در نسل قائم کروں گا، ایک ابدی عہد جس کے مطابق مَیں تیرا اور تیری اولاد کا خدا ہوں گا۔- Wمَیں تجھے بہت ہی زیادہ اولاد بخش دوں گا، اِتنی کہ قومیں بنیں گی۔ تجھ سے بادشاہ بھی نکلیں گے۔ 'اب سے تُو ابرام یعنی ’عظیم باپ‘ نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابراہیم یعنی ’بہت قوموں کا باپ‘ ہو گا۔ کیونکہ مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔ Do  لازم ہے کہ تُو اور تیری اولاد نسل در نسل اپنے ہر ایک بیٹے کا آٹھویں دن ختنہ کروائیں۔ یہ اصول اُس پر بھی لاگو ہے جو تیرے گھر میں رہتا ہے لیکن تجھ سے رشتہ نہیں رکھتا، چاہے وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔l U اپنا ختنہ کراؤ۔ یہ ہمارے آپس کے عہد کا ظاہری نشان ہو گا۔c C اِس کی ایک شرط یہ ہے کہ ہر ایک مرد کا ختنہ کیا جائے۔8 m اللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”تجھے اور تیری اولاد کو نسل در نسل میرے عہد کی شرائط پوری کرنی ہیں۔ | uمَیں اُسے برکت بخشوں گا اور تجھے اُس کی معرفت بیٹا دوں گا۔ مَیں اُسے یہاں تک برکت دوں گا کہ اُس سے قومیں بلکہ قوموں کے بادشاہ نکلیں گے۔“h Mاللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”اپنی بیوی سارئی کا نام بھی بدل دینا۔ اب سے اُس کا نام سارئی نہیں بلکہ سارہ یعنی شہزادی ہو گا۔J جس مرد کا ختنہ نہ کیا گیا اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا، کیونکہ اُس نے میرے عہد کی شرائط پوری نہ کیں۔“, U گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کرنا لازم ہے، خواہ وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔ یہ اِس بات کا نشان ہو گا کہ میرا تیرے ساتھ عہد ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ N.! Yاللہ نے کہا، ”نہیں، تیری بیوی سارہ کے ہاں بیٹا پیدا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھنا۔ مَیں اُس کے اور اُس کی اولاد کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔s  cاُس نے اللہ سے کہا، ”ہاں، اسمٰعیل ہی تیرے سامنے جیتا رہے۔“. Yابراہیم منہ کے بل گر گیا۔ لیکن دل ہی دل میں وہ ہنس پڑا اور سوچا، ”یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ مَیں تو 100 سال کا ہوں۔ ایسے آدمی کے ہاں بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اور سارہ جیسی عمر رسیدہ عورت کے بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اُس کی عمر تو 90 سال ہے۔“ BqB$ اللہ کی ابراہیم کے ساتھ بات ختم ہوئی، اور وہ اُس کے پاس سے آسمان پر چلا گیا۔# -لیکن میرا عہد اسحاق کے ساتھ ہو گا، جو عین ایک سال کے بعد سارہ کے ہاں پیدا ہو گا۔“ " مَیں اسمٰعیل کے سلسلے میں بھی تیری درخواست پوری کروں گا۔ مَیں اُسے بھی برکت دے کر پھلنے پھولنے دوں گا اور اُس کی اولاد بہت ہی زیادہ بڑھا دوں گا۔ وہ بارہ رئیسوں کا باپ ہو گا، اور مَیں اُس کی معرفت ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ J)3=GQ[dnx",6@JT^hq{%/9CMWaku                                                                                                                                                                           !                 UYU&) Iساتھ ساتھ گھرانے کے تمام باقی مردوں کا ختنہ بھی ہوا، بشمول اُن کے جن کا ابراہیم کے ساتھ رشتہ نہیں تھا، چاہے وہ گھر میں پیدا ہوئے یا کسی اجنبی سے خریدے گئے تھے۔ 6( kدونوں کا ختنہ اُسی دن ہوا۔L' جبکہ اُس کا بیٹا اسمٰعیل 13 سال کا تھا۔O& ابراہیم 99 سال کا تھا جب اُس کا ختنہ ہوا،#% Cاُسی دن ابراہیم نے اللہ کا حکم پورا کیا۔ اُس نے گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کروایا، اپنے بیٹے اسمٰعیل کا بھی اور اُن کا بھی جو اُس کے گھر میں رہتے لیکن اُس سے رشتہ نہیں رکھتے تھے، چاہے وہ اُس کے گھر میں پیدا ہوئے تھے یا خریدے گئے تھے۔ ",b+- Sاگر اجازت ہو تو مَیں کچھ پانی لے آؤں تاکہ آپ اپنے پاؤں دھو کر درخت کے سائے میں آرام کر سکیں۔F,  اُس نے کہا، ”میرے آقا، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو آگے نہ بڑھیں بلکہ کچھ دیر اپنے بندے کے گھر ٹھہریں۔r+ aاچانک اُس نے دیکھا کہ تین مرد میرے سامنے کھڑے ہیں۔ اُنہیں دیکھتے ہی وہ خیمے سے اُن سے ملنے کے لئے دوڑا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔Z*  3ایک دن رب ممرے کے درختوں کے پاس ابراہیم پر ظاہر ہوا۔ ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ دن کی گرمی عروج پر تھی۔ 0 -پھر وہ بھاگ کر بَیلوں کے پاس پہنچا۔ اُن میں سے اُس نے ایک موٹا تازہ بچھڑا چن لیا جس کا گوشت نرم تھا اور اُسے اپنے نوکر کو دیا جس نے جلدی سے اُسے تیار کیا۔^/ 9ابراہیم خیمے کی طرف دوڑ کر سارہ کے پاس آیا اور کہا، ”جلدی کرو! 16 کلو گرام بہترین میدہ لے اور اُسے گوندھ کر روٹیاں بنا۔“f. Iساتھ ساتھ مَیں آپ کے لئے تھوڑا بہت کھانا بھی لے آؤں تاکہ آپ تقویت پا کر آگے بڑھ سکیں۔ مجھے یہ کرنے دیں، کیونکہ آپ اپنے خادم کے گھر آ گئے ہیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ تُو نے کہا ہے وہ کر۔“ iK'i:4 q دونوں میاں بیوی بوڑھے ہو چکے تھے اور سارہ اُس عمر سے گزر چکی تھی جس میں عورتوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ 3 = رب نے کہا، ”عین ایک سال کے بعد مَیں واپس آؤں گا تو تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ یہ باتیں سن رہی تھی، کیونکہ وہ اُس کے پیچھے خیمے کے دروازے کے پاس تھی۔ 2  اُنہوں نے پوچھا، ”تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”خیمے میں۔“ 1 =جب کھانا تیار تھا تو ابراہیم نے اُسے لے کر لسی اور دودھ کے ساتھ اپنے مہمانوں کے آگے رکھ دیا۔ وہ کھانے لگے اور ابراہیم اُن کے سامنے درخت کے سائے میں کھڑا رہا۔ M8 سارہ ڈر گئی۔ اُس نے جھوٹ بول کر انکار کیا، ”مَیں نہیں ہنس رہی تھی۔“ رب نے کہا، ”نہیں، تُو ضرور ہنس رہی تھی۔“=7 wکیا رب کے لئے کوئی کام ناممکن ہے؟ ایک سال کے بعد مقررہ وقت پر مَیں واپس آؤں گا تو سارہ کے بیٹا ہو گا۔“y6 o رب نے ابراہیم سے پوچھا، ”سارہ کیوں ہنس رہی ہے؟ وہ کیوں کہہ رہی ہے، ’کیا واقعی میرے ہاں بچہ پیدا ہو گا جبکہ مَیں اِتنی عمر رسیدہ ہوں؟‘O5  اِس لئے سارہ اندر ہی اندر ہنس پڑی اور سوچا، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا جب مَیں بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند ہوں تو جوانی کے جوبن کا لطف اُٹھاؤں؟ اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہے۔“ EdEi< Oاُسی کو مَیں نے چن لیا ہے تاکہ وہ اپنی اولاد اور اپنے بعد کے گھرانے کو حکم دے کہ وہ رب کی راہ پر چل کر راست اور منصفانہ کام کریں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو رب ابراہیم کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔“.; Yاِسی سے تو ایک بڑی اور طاقت ور قوم نکلے گی اور اِسی سے مَیں دنیا کی تمام قوموں کو برکت دوں گا۔+: Sرب نے دل میں کہا، ”مَیں ابراہیم سے وہ کام کیوں چھپائے رکھوں جو مَیں کرنے کے لئے جا رہا ہوں؟i9 Oپھر مہمان اُٹھ کر روانہ ہوئے اور نیچے وادی میں سدوم کی طرف دیکھنے لگے۔ ابراہیم اُنہیں رُخصت کرنے کے لئے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ M+@ Sپھر اُس نے قریب آ کر اُس سے بات کی، ”کیا تُو راست بازوں کو بھی شریروں کے ساتھ تباہ کر دے گا؟G?  دوسرے دو آدمی سدوم کی طرف آگے نکلے جبکہ رب کچھ دیر کے لئے وہاں ٹھہرا رہا اور ابراہیم اُس کے سامنے کھڑا رہا۔~> yمَیں اُتر کر اُن کے پاس جا رہا ہوں تاکہ دیکھوں کہ یہ الزام واقعی سچ ہیں جو مجھ تک پہنچے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو مَیں یہ جاننا چاہتا ہوں۔“b= Aپھر رب نے کہا، ”سدوم اور عمورہ کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو رہی ہیں، کیونکہ اُن سے بہت سنگین گناہ سرزد ہو رہے ہیں۔ ^&-^KD ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرٲت کی ہے اگرچہ مَیں خاک اور راکھ ہی ہوں۔1C _رب نے جواب دیا، ”اگر مجھے شہر میں 50 راست باز مل جائیں تو اُن کے سبب سے تمام کو معاف کر دوں گا۔“@B }یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تُو بےقصوروں کو شریروں کے ساتھ ہلاک کر دے؟ یہ تو ناممکن ہے کہ تُو نیک اور شریر لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرے۔ کیا لازم نہیں کہ پوری دنیا کا منصف انصاف کرے؟“VA )ہو سکتا ہے کہ شہر میں 50 راست باز ہوں۔ کیا تُو پھر بھی شہر کو برباد کر دے گا اور اُسے اُن 50 کے سبب سے معاف نہیں کرے گا؟ vG iابراہیم نے کہا، ”رب غصہ نہ کرے کہ مَیں ایک دفعہ اَور بات کروں۔ شاید وہاں صرف 30 ہوں۔“ اُس نے جواب دیا، ”پھر بھی اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“ZF 1ابراہیم نے اپنی بات جاری رکھی، ”اور اگر صرف 40 نیک لوگ ہوں تو؟“ رب نے کہا، ”مَیں اُن 40 کے سبب سے اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“SE #لیکن ہو سکتا ہے کہ صرف 45 راست باز اُس میں ہوں۔ کیا تُو پھر بھی اُن پانچ لوگوں کی کمی کے سبب سے پورے شہر کو تباہ کرے گا؟“ اُس نے کہا، ”اگر مجھے 45 بھی مل جائیں تو اُسے برباد نہیں کروں گا۔“ |uJ g!اِن باتوں کے بعد رب چلا گیا اور ابراہیم اپنے گھر کو لوٹ آیا۔ LI  ابراہیم نے ایک آخری دفعہ بات کی، ”رب غصہ نہ کرے اگر مَیں ایک اَور بار بات کروں۔ شاید اُس میں صرف 10 پائے جائیں۔“ رب نے کہا، ”مَیں اُسے اُن 10 لوگوں کے سبب سے بھی برباد نہیں کروں گا۔“0H ]ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرٲت کی ہے۔ اگر صرف 20 پائے جائیں؟“ رب نے کہا، ”مَیں 20 کے سبب سے شہر کو برباد کرنے سے باز رہوں گا۔“ `` M =لیکن لوط نے اُنہیں بہت مجبور کیا، اور آخرکار وہ اُس کے ساتھ اُس کے گھر آئے۔ اُس نے اُن کے لئے کھانا پکایا اور بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر اُنہوں نے کھانا کھایا۔fL Iاُس نے کہا، ”صاحبو، اپنے بندے کے گھر تشریف لائیں تاکہ اپنے پاؤں دھو کر رات کو ٹھہریں اور پھر کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنا سفر جاری رکھیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”کوئی بات نہیں، ہم چوک میں رات گزاریں گے۔“K  شام کے وقت یہ دو فرشتے سدوم پہنچے۔ لوط شہر کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ جب اُس نے اُنہیں دیکھا تو کھڑے ہو کر اُن سے ملنے گیا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔ +7@X+)R Oدیکھو، میری دو کنواری بیٹیاں ہیں۔ اُنہیں مَیں تمہارے پاس باہر لے آتا ہوں۔ پھر جو جی چاہے اُن کے ساتھ کرو۔ لیکن اِن آدمیوں کو چھوڑ دو، کیونکہ وہ میرے مہمان ہیں۔“mQ Wاور کہا، ”میرے بھائیو، ایسا مت کرو، ایسی بدکاری نہ کرو۔uP gلوط اُن سے ملنے باہر گیا۔ اُس نے اپنے پیچھے دروازہ بند کر لیاsO cاُنہوں نے آواز دے کر لوط سے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہیں جو رات کے وقت تیرے پاس آئے؟ اُن کو باہر لے آ تاکہ ہم اُن کے ساتھ حرام کاری کریں۔“EN وہ ابھی سونے کے لئے لیٹے نہیں تھے کہ شہر کے جوانوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں نے لوط کے گھر کو گھیر لیا۔ mQU  اُنہوں نے چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک باہر کے تمام آدمیوں کو اندھا کر دیا، اور وہ دروازے کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔T ; لیکن عین وقت پر اندر کے آدمی لوط کو پکڑ کر اندر لے آئے، پھر دروازہ دوبارہ بند کر دیا۔S  اُنہوں نے کہا، ”راستے سے ہٹ جا! دیکھو، یہ شخص جب ہمارے پاس آیا تھا تو اجنبی تھا، اور اب یہ ہم پر حاکم بننا چاہتا ہے۔ اب تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بُرا سلوک کریں گے۔“ وہ اُسے مجبور کرتے کرتے دروازے کو توڑنے کے لئے آگے بڑھے۔ ==}X wلوط گھر سے نکلا اور اپنے دامادوں سے بات کی جن کا اُس کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ ہو چکا تھا۔ اُس نے کہا، ”جلدی کرو، اِس جگہ سے نکلو، کیونکہ رب اِس شہر کو تباہ کرنے کو ہے۔“ لیکن اُس کے دامادوں نے اِسے مذاق ہی سمجھا۔6W i کیونکہ ہم یہ مقام تباہ کرنے کو ہیں۔ اِس کے باشندوں کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو کر رب کے حضور پہنچ گئی ہیں، اِس لئے اُس نے ہمیں اِس کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“V  دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا، ”کیا تیرا کوئی اَور رشتے دار اِس شہر میں رہتا ہے، مثلاً کوئی داماد یا بیٹا بیٹی؟ سب کو ساتھ لے کر یہاں سے چلا جا، VVI[ جوں ہی وہ اُنہیں باہر لے آئے اُن میں سے ایک نے کہا، ”اپنی جان بچا کر چلا جا۔ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا۔ میدان میں کہیں نہ ٹھہرنا بلکہ پہاڑوں میں پناہ لینا، ورنہ تُو ہلاک ہو جائے گا۔“ Z توبھی وہ جھجکتا رہا۔ آخرکار دونوں نے لوط، اُس کی بیوی اور بیٹیوں کے ہاتھ پکڑ کر اُنہیں شہر کے باہر تک پہنچا دیا، کیونکہ رب کو لوط پر ترس آتا تھا۔JY جب پَو پھٹنے لگی تو دونوں آدمیوں نے لوط کو بہت سمجھایا اور کہا، ”جلدی کر! اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر چلا جا، ورنہ جب شہر کو سزا دی جائے گی تو تُو بھی ہلاک ہو جائے گا۔“ YY'_ Kاُس نے کہا، ”چلو، ٹھیک ہے۔ تیری یہ درخواست بھی منظور ہے۔ مَیں یہ قصبہ تباہ نہیں کروں گا۔^ %دیکھ، قریب ہی ایک چھوٹا قصبہ ہے۔ وہ اِتنا نزدیک ہے کہ مَیں اُس طرف ہجرت کر سکتا ہوں۔ مجھے وہاں پناہ لینے دے۔ وہ چھوٹا ہی ہے، نا؟ پھر میری جان بچے گی۔“y] oتیرے بندے کو تیری نظرِ کرم حاصل ہوئی ہے اور تُو نے میری جان بچانے میں بہت مہربانی کر دکھائی ہے۔ لیکن مَیں پہاڑوں میں پناہ نہیں لے سکتا۔ وہاں پہنچنے سے پہلے یہ مصیبت مجھ پر آن پڑے گی اور مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔d\ Eلیکن لوط نے اُن سے کہا، ”نہیں میرے آقا، ایسا نہ ہو۔ wTwe 'ابراہیم صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ واپس آیا جہاں وہ کل رب کے سامنے کھڑا ہوا تھا۔d 7لیکن فرار ہوتے وقت لوط کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ فوراً نمک کا ستون بن گئی۔c ;یوں اُس نے اُس پورے میدان کو اُس کے شہروں، باشندوں اور تمام ہریالی سمیت تباہ کر دیا۔lb Uتب رب نے آسمان سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ برسائی۔Na جب لوط ضُغر پہنچا تو سورج نکلا ہوا تھا۔h` Mلیکن بھاگ کر وہاں پناہ لے، کیونکہ جب تک تُو وہاں پہنچ نہ جائے مَیں کچھ نہیں کر سکتا۔“ اِس لئے قصبے کا نام ضُغر یعنی چھوٹا ہے۔ $J0$Ii ایک دن بڑی بیٹی نے چھوٹی سے کہا، ”ابو بوڑھا ہے اور یہاں کوئی مرد ہے نہیں جس کے ذریعے ہمارے بچے پیدا ہو سکیں۔;h sلوط اور اُس کی بیٹیاں زیادہ دیر تک ضُغر میں نہ ٹھہرے۔ وہ روانہ ہو کر پہاڑوں میں آباد ہوئے، کیونکہ لوط ضُغر میں رہنے سے ڈرتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے ایک غار کو اپنا گھر بنا لیا۔g )یوں اللہ نے ابراہیم کو یاد کیا جب اُس نے اُس میدان کے شہر تباہ کئے۔ کیونکہ اُس نے اُنہیں تباہ کرنے سے پہلے لوط کو جو اُن میں آباد تھا وہاں سے نکال لایا۔2f aجب اُس نے نیچے سدوم، عمورہ اور پوری وادی کی طرف نظر کی تو وہاں سے بھٹے کا سا دھواں اُٹھ رہا تھا۔ D Dl "اگلے دن بڑی بہن نے چھوٹی بہن سے کہا، ”پچھلی رات مَیں ابو سے ہم بستر ہوئی۔ آؤ، آج رات کو ہم اُسے دوبارہ مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو تم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کرنا تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“3k c!اُس رات اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو بڑی بیٹی اندر جا کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ چونکہ لوط ہوش میں نہیں تھا اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔oj [ آؤ، ہم ابو کو مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو ہم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کریں تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“ P*p Q&چھوٹی بیٹی کے ہاں بھی بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام بن عمی رکھا۔ اُس سے عمونی نکلے ہیں۔ o 1%بڑی بیٹی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام موآب رکھا۔ اُس سے موآبی نکلے ہیں۔Yn /$یوں لوط کی بیٹیاں اپنے باپ سے اُمید سے ہوئیں۔Pm #چنانچہ اُنہوں نے اُس رات بھی اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو چھوٹی بیٹی اُٹھ کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ اِس بار بھی وہ ہوش میں نہیں تھا، اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔ J(2<FPZdnx",6@IS]gq{$.8BLV`jt~                                                                             !  "  #  $  %  &                                                                                                     * *[t 3اصل میں ابی مَلِک ابھی تک سارہ کے قریب نہیں گیا تھا۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، کیا تُو ایک بےقصور قوم کو بھی ہلاک کرے گا؟s لیکن رات کے وقت اللہ خواب میں ابی مَلِک پر ظاہر ہوا اور کہا، ”موت تیرے سر پر کھڑی ہے، کیونکہ جو عورت تُو اپنے گھر لے آیا ہے وہ شادی شدہ ہے۔“gr Kوہاں اُس نے لوگوں کو بتایا، ”سارہ میری بہن ہے۔“ اِس لئے جرار کے بادشاہ ابی مَلِک نے کسی کو بھجوا دیا کہ اُسے محل میں لے آئے۔q  ابراہیم وہاں سے جنوب کی طرف دشتِ نجب میں چلا گیا اور قادس اور شور کے درمیان جا بسا۔ کچھ دیر کے لئے وہ جرار میں ٹھہرا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔  Xw -اب اُس عورت کو اُس کے شوہر کو واپس کر دے، کیونکہ وہ نبی ہے اور تیرے لئے دعا کرے گا۔ پھر تُو نہیں مرے گا۔ لیکن اگر تُو اُسے واپس نہیں کرے گا تو جان لے کہ تیری اور تیرے لوگوں کی موت یقینی ہے۔“jv Qاللہ نے کہا، ”ہاں، مَیں جانتا ہوں کہ اِس میں تیری نیت اچھی تھی۔ اِس لئے مَیں نے تجھے میرا گناہ کرنے اور اُسے چھونے سے روک دیا۔u کیا ابراہیم نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ سارہ میری بہن ہے؟ اور سارہ نے اُس کی ہاں میں ہاں ملائی۔ میری نیت اچھی تھی اور مَیں نے غلط کام نہیں کیا۔“ 7F~Q7{ ) ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے دل میں کہا کہ یہاں کے لوگ اللہ کا خوف نہیں رکھتے ہوں گے، اِس لئے وہ میری بیوی کو حاصل کرنے کے لئے مجھے قتل کر دیں گے۔*z S آپ نے یہ کیوں کیا؟“Dy  پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بُلا کر کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ مَیں نے آپ کے ساتھ کیا غلط کام کیا کہ آپ نے مجھے اور میری سلطنت کو اِتنے سنگین جرم میں پھنسا دیا ہے؟ جو سلوک آپ نے ہمارے ساتھ کر دکھایا ہے وہ کسی بھی شخص کے ساتھ نہیں کرنا چاہئے۔6x iابی مَلِک نے صبح سویرے اُٹھ کر اپنے تمام کارندوں کو یہ سب کچھ بتایا۔ یہ سن کر اُن پر دہشت چھا گئی۔ ]']  اُس نے کہا، ”میرا ملک آپ کے لئے کھلا ہے۔ جہاں جی چاہے اُس میں جا بسیں۔“O~ پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بھیڑبکریاں، گائےبَیل، غلام اور لونڈیاں دے کر اُس کی بیوی سارہ کو اُسے واپس کر دیا۔g} K پھر جب اللہ نے ہونے دیا کہ مَیں اپنے باپ کے گھرانے سے نکل کر اِدھر اُدھر پھروں تو مَیں نے اپنی بیوی سے کہا، ’مجھ پر یہ مہربانی کر کہ جہاں بھی ہم جائیں میرے بارے میں کہہ دینا کہ وہ میرا بھائی ہے‘۔“U| ' حقیقت میں وہ میری بہن بھی ہے۔ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ اُس کی اور میری ماں فرق ہیں۔ یوں مَیں اُس سے شادی کر سکا۔  )تب ابراہیم نے اللہ سے دعا کی اور اللہ نے ابی مَلِک، اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی، کیونکہ رب نے ابی مَلِک کے گھرانے کی تمام عورتوں کو سارہ کے سبب سے بانجھ بنا دیا تھا۔ لیکن اب اُن کے ہاں دوبارہ بچے پیدا ہونے لگے۔ E سارہ سے اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے بھائی کو چاندی کے ہزار سکے دیتا ہوں۔ اِس سے آپ اور آپ کے لوگوں کے سامنے آپ کے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کا ازالہ ہو اور آپ کو بےقصور قرار دیا جائے۔“ /f/z qابراہیم نے اپنے اِس بیٹے کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھا۔Y /وہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔ عین اُس وقت بوڑھے ابراہیم کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جو اللہ نے مقرر کر کے اُسے بتایا تھا۔Y  1تب رب نے سارہ کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا اُس نے فرمایا تھا۔ جو وعدہ اُس نے سارہ کے بارے میں کیا تھا اُسے اُس نے پورا کیا۔ )تب ابراہیم نے اللہ سے دعا کی اور اللہ نے ابی مَلِک، اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی، کیونکہ رب نے ابی مَلِک کے گھرانے کی تمام عورتوں کو سارہ کے سبب سے بانجھ بنا دیا تھا۔ لیکن اب اُن کے ہاں دوبارہ بچے پیدا ہونے لگے۔ XY6  9اسحاق بڑا ہوتا گیا۔ جب اُس کا دودھ چھڑایا گیا تو ابراہیم نے اُس کے لئے بڑی ضیافت کی۔  ;اِس سے پہلے کون ابراہیم سے یہ کہنے کی جرٲت کر سکتا تھا کہ سارہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے گی؟ اور اب میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے، اگرچہ ابراہیم بوڑھا ہو گیا ہے۔“ 3سارہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے ہنسایا، اور ہر کوئی جو میرے بارے میں یہ سنے گا ہنسے گا۔] 7جب اسحاق پیدا ہوا اُس وقت ابراہیم 100 سال کا تھا۔$ Eجب اسحاق آٹھ دن کا تھا تو ابراہیم نے اُس کا ختنہ کرایا، جس طرح اللہ نے اُسے حکم دیا تھا۔ 9_s9  لیکن مَیں اسمٰعیل سے بھی ایک قوم بناؤں گا، کیونکہ وہ تیرا بیٹا ہے۔“2 a لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ”جو بات سارہ نے اپنی لونڈی اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کہی ہے وہ تجھے بُری نہ لگے۔ سارہ کی بات مان لے، کیونکہ تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔{  s ابراہیم کو یہ بات بہت بُری لگی۔ آخر اسمٰعیل بھی اُس کا بیٹا تھا۔h  M اُس نے ابراہیم سے کہا، ”اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ میرے بیٹے اسحاق کے ساتھ میراث نہیں پائے گا۔“  7 ایک دن سارہ نے دیکھا کہ مصری لونڈی ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اسحاق کا مذاق اُڑا رہا ہے۔ .Es.A لیکن اللہ نے بیٹے کی روتی ہوئی آواز سن لی۔ اللہ کے فرشتے نے آسمان پر سے پکار کر ہاجرہ سے بات کی، ”ہاجرہ، کیا بات ہے؟ مت ڈر، کیونکہ اللہ نے لڑکے کا جو وہاں پڑا ہے رونا سن لیاہے۔N کوئی 300 فٹ دُور بیٹھ گئی۔ کیونکہ اُس نے دل میں کہا، ”مَیں اُسے مرتے نہیں دیکھ سکتی۔“ وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگی۔s cپھر پانی ختم ہو گیا۔ ہاجرہ لڑکے کو کسی جھاڑی کے نیچے چھوڑ کرA ابراہیم صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے روٹی اور پانی کی مشک ہاجرہ کے کندھوں پر رکھ کر اُسے لڑکے کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ ہاجرہ چلتے چلتے بیرسبع کے ریگستان میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔ m[sAmP اُن دنوں میں ابی مَلِک اور اُس کے سپاہ سالار فیکل نے ابراہیم سے کہا، ”جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ 7جب وہ فاران کے ریگستان میں رہتا تھا تو اُس کی ماں نے اُسے ایک مصری عورت سے بیاہ دیا۔  اللہ لڑکے کے ساتھ تھا۔ وہ جوان ہوا اور تیرانداز بن کر بیابان میں رہنے لگا۔d Eپھر اللہ نے ہاجرہ کی آنکھیں کھول دیں، اور اُس کی نظر ایک کنوئیں پر پڑی۔ وہ وہاں گئی اور مشک کو پانی سے بھر کر لڑکے کو پلایا۔! ?اُٹھ، لڑکے کو اُٹھا کر اُس کا ہاتھ تھام لے، کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔“ t< uتب ابراہیم نے ابی مَلِک کو بھیڑبکریاں اور گائےبَیل دیئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھا۔a ?ابی مَلِک نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ آپ نے بھی مجھے نہیں بتایا۔ آج مَیں پہلی دفعہ یہ بات سن رہا ہوں۔“7 kپھر اُس نے ابی مَلِک سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے بندوں نے ہمارے ایک کنوئیں پر قبضہ کر لیا ہے۔“Y /ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں قَسم کھاتا ہوں۔“, Uاب مجھ سے اللہ کی قَسم کھائیں کہ آپ مجھے اور میری آل اولاد کو دھوکا نہیں دیں گے۔ مجھ پر اور اِس ملک پر جس میں آپ پردیسی ہیں وہی مہربانی کریں جو مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ Ek>" y یوں اُنہوں نے بیرسبع میں ایک دوسرے سے عہد باندھا۔ پھر ابی مَلِک اور فیکل فلستیوں کے ملک واپس چلے گئے۔D! اِس لئے اُس جگہ کا نام بیرسبع یعنی ’قَسم کا کنواں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُن دونوں مردوں نے قَسم کھائی۔V  )ابراہیم نے جواب دیا، ”بھیڑ کے اِن سات بچوں کو مجھ سے لے لیں۔ یہ اِس کے گواہ ہوں کہ مَیں نے اِس کنوئیں کو کھودا ہے۔“R !ابی مَلِک نے پوچھا، ”آپ نے یہ کیوں کیا؟“c Cپھر ابراہیم نے بھیڑ کے سات مادہ بچوں کو الگ کر لیا۔ M.My& oاللہ نے کہا، ”اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے علاقے میں چلا جا۔ وہاں مَیں تجھے ایک پہاڑ دکھاؤں گا۔ اُس پر اپنے بیٹے کو قربان کر دے۔ اُسے ذبح کر کے قربان گاہ پر جلا دینا۔“P%  کچھ عرصے کے بعد اللہ نے ابراہیم کو آزمایا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”ابراہیم!“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ $ "ابراہیم بہت عرصے تک فلستیوں کے ملک میں آباد رہا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔ N# !اِس کے بعد ابراہیم نے بیرسبع میں جھاؤ کا درخت لگایا۔ وہاں اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی جو ابدی خدا ہے۔ $* ابراہیم نے قربانی کو جلانے کے لئے لکڑیاں اسحاق کے کندھوں پر رکھ دیں اور خود چھری اور آگ جلانے کے لئے انگاروں کا برتن اُٹھایا۔ دونوں چل دیئے۔k) Sاُس نے نوکروں سے کہا، ”یہاں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں لڑکے کے ساتھ وہاں جا کر پرستش کروں گا۔ پھر ہم تمہارے پاس واپس آ جائیں گے۔“{( sسفر کرتے کرتے تیسرے دن قربانی کی جگہ ابراہیم کو دُور سے نظر آئی۔k' Sصبح سویرے ابراہیم اُٹھا اور اپنے گدھے پر زِین کسا۔ اُس نے اپنے ساتھ دو نوکروں اور اپنے بیٹے اسحاق کو لیا۔ پھر وہ قربانی کو جلانے کے لئے لکڑی کاٹ کر اُس جگہ کی طرف روانہ ہوا جو اللہ نے اُسے بتائی تھی۔  dS. # اور چھری پکڑ لی تاکہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے۔C-  چلتے چلتے وہ اُس مقام پر پہنچے جو اللہ نے اُس پر ظاہر کیا تھا۔ ابراہیم نے وہاں قربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں ترتیب سے رکھ دیں۔ پھر اُس نے اسحاق کو باندھ کر لکڑیوں پر رکھ دیا%, Gابراہیم نے جواب دیا، ”اللہ خود قربانی کے لئے جانور مہیا کرے گا، بیٹا۔“ وہ آگے بڑھ گئے۔o+ [اسحاق بولا، ”ابو!“ ابراہیم نے کہا، ”جی بیٹا۔“ ”ابو، آگ اور لکڑیاں تو ہمارے پاس ہیں، لیکن قربانی کے لئے بھیڑ یا بکری کہاں ہے؟“ *1 # اچانک ابراہیم کو ایک مینڈھا نظر آیا جس کے سینگ گنجان جھاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ابراہیم نے اُسے ذبح کر کے اپنے بیٹے کی جگہ قربانی کے طور پر جلا دیا۔B0  فرشتے نے کہا، ”اپنے بیٹے پر ہاتھ نہ چلا، نہ اُس کے ساتھ کچھ کر۔ اب مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو اللہ کا خوف رکھتا ہے، کیونکہ تُو اپنے اکلوتے بیٹے کو بھی مجھے دینے کے لئے تیار ہے۔“R/ ! عین اُسی وقت رب کے فرشتے نے آسمان پر سے اُسے آواز دی، ”ابراہیم، ابراہیم!“ ابراہیم نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ $3$6 'چونکہ تُو نے میری سنی اِس لئے تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔“/5 [اِس لئے مَیں تجھے برکت دوں گا اور تیری اولاد کو آسمان کے ستاروں اور ساحل کی ریت کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے گی۔I4 ”رب کا فرمان ہے، میری ذات کی قَسم، چونکہ تُو نے یہ کیا اور اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھے پیش کرنے کے لئے تیار تھاs3 cرب کے فرشتے نے ایک بار پھر آسمان پر سے پکار کر اُس سے بات کی۔I2 اُس نے اُس مقام کا نام ”رب مہیا کرتا ہے“ رکھا۔ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”رب کے پہاڑ پر مہیا کیا جاتا ہے۔“ bG b:< qنحور کی حرم کا نام رُومہ تھا۔ اُس کے ہاں بھی بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام طِبخ، جاحم، تخص اور معکہ ہیں۔ ;  مِلکاہ اور نحور کے ہاں یہ آٹھ بیٹے پیدا ہوئے۔ (بتوایل رِبقہ کا باپ تھا)۔g: Kکسد، حزو، فِلداس، اِدلاف اور بتوایل پیدا ہوئے ہیں۔“h9 Mاُس کے پہلوٹھے عُوض کے بعد بوز، قموایل (اَرام کا باپ)،B8 اِن واقعات کے بعد ابراہیم کو اطلاع ملی، ”آپ کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کے ہاں بھی بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔57 gاِس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس آیا، اور وہ مل کر بیرسبع لوٹے۔ وہاں ابراہیم آباد رہا۔ J)3=GQ[dnx",6@JS]gq{$.8BLV`jt~      !   "  !#  "$  %  &  '  (      !   "  !#  "$  %  &  '  (  )  *  +  ,   -   .   /   0   1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C  D   E   F   G   H   I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X   Y   Z   [   \   ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h W]W@ ”مَیں آپ کے درمیان پردیسی اور غیرشہری کی حیثیت سے رہتا ہوں۔ مجھے قبر کے لئے زمین بیچیں تاکہ اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کر سکوں۔“x? mپھر وہ جنازے کے پاس سے اُٹھا اور حِتّیوں سے بات کی۔ اُس نے کہا،G>  اُس زمانے میں حبرون کا نام قِریَت اربع تھا، اور وہ ملکِ کنعان میں تھا۔ ابراہیم نے اُس کے پاس آ کر ماتم کیا۔Z=  3سارہ 127 سال کی عمر میں حبرون میں انتقال کر گئی۔ Z C ابراہیم اُٹھا اور ملک کے باشندوں یعنی حِتّیوں کے سامنے تعظیماً جھک گیا۔OB حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“OA حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“  rF a عفرون حِتّیوں کی جماعت میں موجود تھا۔ ابراہیم کی درخواست پر اُس نے اُن تمام حِتّیوں کے سامنے جو شہر کے دروازے پر جمع تھے جواب دیا،5E g کہ وہ مجھے مکفیلہ کا غار بیچ دے۔ وہ اُس کا ہے اور اُس کے کھیت کے کنارے پر ہے۔ مَیں اُس کی پوری قیمت دینے کے لئے تیار ہوں تاکہ آپ کے درمیان رہتے ہوئے میرے پاس قبر بھی ہو۔“rD aاُس نے کہا، ”اگر آپ اِس کے لئے تیار ہیں کہ مَیں اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کروں تو صُحر کے بیٹے عِفرون سے میری سفارش کریںsjjoty~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|    % )/38<?DGJM    % )/38<?DGJMPUX\`eh l!t"~#$ %&'()"*'+,,2-8/>0B1H2L3O4S5X6\7b8g9o:t;}<= >@AB!C'D+E/F2G6H:I>JBKGLJMONSOWPZR]S`TdUhVlWqXuYxZ}[\] ^ _`abc!d$f)g-h0i4j8k<l@mDnGoJpMqRrUsXt[u_vewixlyp{t|w}{~offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| "&*.16<@C "&*.16<@CFJNRVY]_cglnrvz} !'+/47;=@FJMQU[`ejnruy…|ÅĆņƆ džȆɆʆ̆ ͆$Ά(φ-І2ц6҆:ӆ=Ԇ@ՆFֆL׆N؆RنWچ[ۆ^܆a݆cކf߆jnqsvz  %),148 6Y36yJ oعفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“"I A اُس نے سب کے سامنے عفرون سے کہا، ”مہربانی کر کے میری بات پر غور کریں۔ مَیں کھیت کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ اُسے قبول کریں تاکہ وہاں اپنی بیوی کو دفن کر سکوں۔“iH O ابراہیم دوبارہ ملک کے باشندوں کے سامنے ادباً جھک گیا۔7G k ”نہیں، میرے آقا! میری بات سنیں۔ مَیں آپ کو یہ کھیت اور اُس میں موجود غار دے دیتا ہوں۔ سب جو حاضر ہیں میرے گواہ ہیں، مَیں یہ آپ کو دیتا ہوں۔ اپنی بیوی کو وہاں دفن کر دیں۔“ 11N +حِتّیوں کی پوری جماعت نے جو شہر کے دروازے پر جمع تھی زمین کے انتقال کی تصدیق کی۔%M Gچنانچہ مکفیلہ میں عفرون کی زمین ابراہیم کی ملکیت ہو گئی۔ یہ زمین ممرے کے مشرق میں تھی۔ اُس میں کھیت، کھیت کا غار اور کھیت کی حدود میں موجود تمام درخت شامل تھے۔ L ابراہیم نے عفرون کی مطلوبہ قیمت مان لی اور سب کے سامنے چاندی کے 400 سکے تول کر عفرون کو دے دیئے۔ اِس کے لئے اُس نے اُس وقت کے رائج باٹ استعمال کئے۔yK oعفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“ KR ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔~Q  {ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔DP اِس طریقے سے یہ کھیت اور اُس کا غار حِتّیوں سے ابراہیم کے نام پر منتقل کر دیا گیا تاکہ اُس کے پاس قبر ہو۔ iO Oپھر ابراہیم نے اپنی بیوی سارہ کو ملکِ کنعان کے اُس غار میں دفن کیا جو ممرے یعنی حبرون کے مشرق میں واقع مکفیلہ کے کھیت میں تھا۔ [ReV Gابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔U اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“3T cبلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“jS Qرب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے o'o4Y e ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔hX Mاگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“iW Oرب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔ ,Z]  اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔G\   پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔N[  اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔PZ  پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔ _ 9وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔x^ mمَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ 'thc Mجب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“Jb رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔/a [ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“U` 'رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔ !+&g Iاُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“rf aاونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔ie Oاِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔nd Yجلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔ u~l لڑکی بھاگ کر اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ وہاں اُس نے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔k 7اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“Tj %یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔|i uہمارے پاس بھوسا اور چارا ہے۔ رات گزارنے کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“h  رِبقہ نے جواب دیا، ”میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔ {n sجب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔{m sجب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔ ..Nr "اُس نے کہا، ”مَیں ابراہیم کا نوکر ہوں۔q !لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“,p U وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔9o oلابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“ ,v /&بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘iu O%لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گےHt  $جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔s +#رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔ [!q[z !*آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔,y U)لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘]x 7(اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔{w s'مَیں نے اپنے مالک سے کہا، ’شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔‘ 6} i-مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘#| C,اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘{ +اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“ dld 0تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔W +/پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔5~ g.جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔ xT %4یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔8 m3رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“3 c2لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔ 1اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“ !$! {8لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“ 57رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“1 _6اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“ 5پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  j  k  l  m  n  o   p  !q  "r  #  j  k  l  m  n  o   p  !q  "r  #s  $t  %u  &v  'w  (x  )y  *z  +{  ,|  -}  .~  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C                                                                         <پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“8  m;چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔n  Y:اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“}  w9اُنہوں نے کہا، ”چلیں، ہم لڑکی کو بُلا کر اُسی سے پوچھ لیتے ہیں۔“  Z  @جب رِبقہ نے اپنی نظر اُٹھا کر اسحاق کو دیکھا تو اُس نے اونٹ سے اُتر کرD ?ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔ 1>اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔  =پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔ +*+ قطورہ کے چھ بیٹے پیدا ہوئے، زِمران، یُقسان، مدان، مِدیان، اِسباق اور سوخ۔j  Sابراہیم نے ایک اَور شادی کی۔ نئی بیوی کا نام قطورہ تھا۔[ 3Cپھر اسحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ اُس نے اُس سے شادی کی، اور وہ اُس کی بیوی بن گئی۔ اسحاق کے دل میں اُس کے لئے بہت محبت پیدا ہوئی۔ یوں اُسے اپنی ماں کی موت کے بعد سکون ملا۔ ` =Bنوکر نے اسحاق کو سب کچھ بتا دیا جو اُس نے کیا تھا۔ Aنوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔ gqX -ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔A اپنی موت سے پہلے اُس نے اپنی دوسری بیویوں کے بیٹوں کو تحفے دے کر اپنے بیٹے سے دُور مشرق کی طرف بھیج دیا۔T %ابراہیم نے اپنی ساری ملکیت اسحاق کو دے دی۔ 3مِدیان کے بیٹے عیفہ، عِفر، حنوک، ابیداع اور اِلدعا تھے۔ یہ سب قطورہ کی اولاد تھے۔ 'یُقسان کے دو بیٹے تھے، سبا اور ددان۔ اسوری، لطُوسی اور لومی ددان کی اولاد ہیں۔ $  اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔X -ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ Ll xL)! Qمشماع، دُومہ، مسا،   اسمٰعیل کے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یہ ہیں: نبایوت، قیدار، ادبئیل، مِبسام،) O ابراہیم کا بیٹا اسمٰعیل جو سارہ کی مصری لونڈی ہاجرہ کے ہاں پیدا ہوا اُس کا نسب نامہ یہ ہے۔. Y ابراہیم کی وفات کے بعد اللہ نے اسحاق کو برکت دی۔ اُس وقت اسحاق بیر لحی روئی کے قریب آباد تھا۔  اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔ 9 s'9j' Qاسحاق 40 سال کا تھا جب اُس کی رِبقہ سے شادی ہوئی۔ رِبقہ لابن کی بہن اور اَرامی مرد بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل مسوپتامیہ کا تھا)۔I& یہ ابراہیم کے بیٹے اسحاق کا بیان ہے۔% 9اُس کی اولاد اُس علاقے میں آباد تھی جو حویلہ اور شور کے درمیان ہے اور جو مصر کے مشرق میں اسور کی طرف ہے۔ یوں اسمٰعیل اپنے تمام بھائیوں کے سامنے ہی آباد ہوا۔t$ eاسمٰعیل 137 سال کا تھا جب وہ کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔*# Qیہ بیٹے بارہ قبیلوں کے بانی بن گئے، اور جہاں جہاں وہ آباد ہوئے اُن جگہوں کا وہی نام پڑ گیا۔C" حدد، تیما، یطور، نفیس اور قِدمہ۔ 1,Y+ /پیدائش کا وقت آ گیا تو جُڑواں بیٹے پیدا ہوئے۔$* Eرب نے اُس سے کہا، ”تیرے اندر دو قومیں ہیں۔ وہ تجھ سے نکل کر ایک دوسری سے الگ الگ ہو جائیں گی۔ اُن میں سے ایک زیادہ طاقت ور ہو گی، اور بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“) اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے سے زورآزمائی کرنے لگے تو وہ رب سے پوچھنے گئی، ”اگر یہ میری حالت رہے گی تو پھر مَیں یہاں تک کیوں پہنچ گئی ہوں؟“K( رِبقہ کے بچے پیدا نہ ہوئے۔ لیکن اسحاق نے اپنی بیوی کے لئے دعا کی تو رب نے اُس کی سنی، اور رِبقہ اُمید سے ہوئی۔ @/ }اسحاق عیسَو کو پیار کرتا تھا، کیونکہ وہ شکار کا گوشت پسند کرتا تھا۔ لیکن رِبقہ یعقوب کو پیار کرتی تھی۔. لڑکے جوان ہوئے۔ عیسَو ماہر شکاری بن گیا اور کھلے میدان میں خوش رہتا تھا۔ اُس کے مقابلے میں یعقوب شائستہ تھا اور ڈیرے میں رہنا پسند کرتا تھا۔- %اِس کے بعد دوسرا بچہ پیدا ہوا۔ وہ عیسَو کی ایڑی پکڑے ہوئے نکلا، اِس لئے اُس کا نام یعقوب یعنی ’ایڑی پکڑنے والا‘ رکھا گیا۔ اُس وقت اسحاق 60 سال کا تھا۔,  پہلا بچہ نکلا تو سرخ سا تھا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ گھنے بالوں کا کوٹ ہی پہنے ہوئے ہے۔ اِس لئے اُس کا نام عیسَو یعنی ’بالوں والا‘ رکھا گیا۔ p~E4 !یعقوب نے کہا، ”پہلے قَسم کھا کر مجھے یہ حق بیچ دو۔“ عیسَو نے قَسم کھا کر اُسے پہلوٹھے کا حق منتقل کر دیا۔ 3  عیسَو نے کہا، ”مَیں تو بھوک سے مر رہا ہوں، پہلوٹھے کا حق میرے کس کام کا؟“_2 ;یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے پہلوٹھے کا حق بیچ دو۔“1 %اُس نے کہا، ”مجھے جلدی سے لال سالن، ہاں اِسی لال سالن سے کچھ کھانے کو دو۔ مَیں تو بےدم ہو رہا ہوں۔“ (اِسی لئے بعد میں اُس کا نام ادوم یعنی سرخ پڑ گیا۔)u0 gایک دن یعقوب سالن پکا رہا تھا کہ عیسَو تھکا ہارا جنگل سے آیا۔ e  e!7 ?رب نے اسحاق پر ظاہر ہو کر کہا، ”مصر نہ جا بلکہ اُس ملک میں بس جو مَیں تجھے دکھاتا ہوں۔|6  wاُس ملک میں دوبارہ کال پڑا، جس طرح ابراہیم کے دنوں میں بھی پڑ گیا تھا۔ اسحاق جرار شہر گیا جس پر فلستیوں کے بادشاہ ابی مَلِک کی حکومت تھی۔r5 a"تب یعقوب نے اُسے کچھ روٹی اور دال دے دی، اور عیسَو نے کھایا اور پیا۔ پھر وہ اُٹھ کر چلا گیا۔ یوں اُس نے پہلوٹھے کے حق کو حقیر جانا۔ F;  چنانچہ اسحاق جرار میں آباد ہو گیا۔2: aمَیں تجھے اِس لئے برکت دوں گا کہ ابراہیم میرے تابع رہا اور میری ہدایات اور احکام پر چلتا رہا۔“9 مَیں تجھے اِتنی اولاد دوں گا جتنے آسمان پر ستارے ہیں۔ اور مَیں یہ تمام ملک اُنہیں دے دوں گا۔ تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔k8 Sاُس ملک میں اجنبی رہ تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت دوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ تمام علاقہ دوں گا اور وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے قَسم کھا کر تیرے باپ ابراہیم سے کیا تھا۔ 1 1W= +کافی وقت گزر گیا۔ ایک دن فلستیوں کے بادشاہ نے اپنی کھڑکی میں سے جھانک کر دیکھا کہ اسحاق اپنی بیوی کو پیار کر رہا ہے۔p< ]جب وہاں کے مردوں نے رِبقہ کے بارے میں پوچھا تو اسحاق نے کہا، ”یہ میری بہن ہے۔“ وہ اُنہیں یہ بتانے سے ڈرتا تھا کہ یہ میری بیوی ہے، کیونکہ اُس نے سوچا، ”رِبقہ نہایت خوب صورت ہے۔ اگر اُنہیں معلوم ہو جائے کہ رِبقہ میری بیوی ہے تو وہ اُسے حاصل کرنے کی خاطر مجھے قتل کر دیں گے۔“ eH@   پھر ابی مَلِک نے تمام لوگوں کو حکم دیا، ”جو بھی اِس مرد یا اُس کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“K?  ابی مَلِک نے کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیسا سلوک کر دکھایا! کتنی آسانی سے میرے آدمیوں میں سے کوئی آپ کی بیوی سے ہم بستر ہو جاتا۔ اِس طرح ہم آپ کے سبب سے ایک بڑے جرم کے قصوروار ٹھہرتے۔“H>   اُس نے اسحاق کو بُلا کر کہا، ”وہ تو آپ کی بیوی ہے! آپ نے کیوں کہا کہ میری بہن ہے؟“ اسحاق نے جواب دیا، ”مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں بتاؤں کہ یہ میری بیوی ہے تو لوگ مجھے قتل کر دیں گے۔“ !I [!yF oچنانچہ اسحاق نے وہاں سے جا کر جرار کی وادی میں اپنے ڈیرے لگائے۔:E qآخرکار ابی مَلِک نے اسحاق سے کہا، ”کہیں اَور جا کر رہیں، کیونکہ آپ ہم سے زیادہ زورآور ہو گئے ہیں۔“AD اب ایسا ہوا کہ اُنہوں نے اُن تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر کر بند کر دیا جو اُس کے باپ کے نوکروں نے کھودے تھے۔C /اُس کے پاس اِتنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور غلام تھے کہ فلستی اُس سے حسد کرنے لگے۔B   اور وہ امیر ہو گیا۔ اُس کی دولت بڑھتی گئی، اور وہ نہایت دولت مند ہو گیا۔3A c اسحاق نے اُس علاقے میں کاشت کاری کی، اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پھل ملا۔ یوں رب نے اُسے برکت دی، qgRq]J 7اسحاق کے نوکروں نے ایک اَور کنواں کھود لیا۔ لیکن اُس پر بھی جھگڑا ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام ستنہ یعنی مخالفت رکھا۔I لیکن جرار کے چرواہے آ کر اسحاق کے چرواہوں سے جھگڑنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ ہمارا کنواں ہے!“ اِس لئے اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسق یعنی جھگڑا رکھا۔sH cاسحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے تازہ پانی مل گیا۔G ;وہاں فلستیوں نے ابراہیم کی موت کے بعد تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر دیا تھا۔ اسحاق نے اُن کو دوبارہ کھدوایا۔ اُس نے اُن کے وہی نام رکھے جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔ x?NM اُسی رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔ مت ڈر، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں تجھے برکت دوں گا اور تجھے اپنے خادم ابراہیم کی خاطر بہت اولاد دوں گا۔“6L kوہاں سے وہ بیرسبع چلا گیا۔K وہاں سے جا کر اُس نے ایک تیسرا کنواں کھدوایا۔ اِس دفعہ کوئی جھگڑا نہ ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام رحوبوت یعنی ’کھلی جگہ‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”رب نے ہمیں کھلی جگہ دی ہے، اور اب ہم ملک میں پھلیں پھولیں گے۔“ jrjQ 9اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نے جان لیا ہے کہ رب آپ کے ساتھ ہے۔ اِس لئے ہم نے کہا کہ ہمارا آپ کے ساتھ عہد ہونا چاہئے۔ آئیے ہم قَسم کھا کر ایک دوسرے سے عہد باندھیںbP Aاسحاق نے پوچھا، ”آپ کیوں میرے پاس آئے ہیں؟ آپ تو مجھ سے نفرت رکھتے ہیں۔ کیا آپ نے مجھے اپنے درمیان سے خارج نہیں کیا تھا؟“!O ?ایک دن ابی مَلِک، اُس کا ساتھی اخوزت اور اُس کا سپہ سالار فیکل جرار سے اُس کے پاس آئے۔eN Gوہاں اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے لگائے اور اُس کے نوکروں نے کنواں کھود لیا۔ J(1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  "                     "                                                                        !  "  #                                                                        !  "  #  $  %  & fKYfoU [ اُسی دن اسحاق کے نوکر آئے اور اُسے اُس کنوئیں کے بارے میں اطلاع دی جو اُنہوں نے کھودا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں پانی مل گیا ہے۔“nT Yپھر صبح سویرے اُٹھ کر اُنہوں نے ایک دوسرے کے سامنے قَسم کھائی۔ اِس کے بعد اسحاق نے اُنہیں رُخصت کیا اور وہ سلامتی سے روانہ ہوئے۔iS Oاسحاق نے اُن کی ضیافت کی، اور اُنہوں نے کھایا اور پیا۔ER کہ آپ ہمیں نقصان نہیں پہنچائیں گے، کیونکہ ہم نے بھی آپ کو نہیں چھیڑا بلکہ آپ سے صرف اچھا سلوک کیا اور آپ کو سلامتی کے ساتھ رُخصت کیا ہے۔ اور اب ظاہر ہے کہ رب نے آپ کو برکت دی ہے۔“ c$,[ !اِس لئے اپنا تیر کمان لے کر جنگل میں نکل جا اور میرے لئے کسی جانور کا شکار کر۔vZ iاسحاق نے کہا، ”مَیں بوڑھا ہو گیا ہوں اور خدا جانے کب مر جاؤں۔tY  gاسحاق بوڑھا ہو گیا تو اُس کی نظر دُھندلا گئی۔ اُس نے اپنے بڑے بیٹے کو بُلا کر کہا، ”بیٹا۔“ عیسَو نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“mX W#یہ عورتیں اسحاق اور رِبقہ کے لئے بڑے دُکھ کا باعث بنیں۔ KW "جب عیسَو 40 سال کا تھا تو اُس نے دو حِتّی عورتوں سے شادی کی، بیری کی بیٹی یہودِت سے اور ایلون کی بیٹی باسمت سے۔V /!اُس نے کنوئیں کا نام ’سبع‘ یعنی قَسم رکھا۔ آج تک ساتھ والے شہر کا نام بیرسبع ہے۔ 646]` 7اب سنو، میرے بیٹے! جو کچھ مَیں بتاتی ہوں وہ کرو۔_ 1’میرے لئے کسی جانور کا شکار کر کے لے آ۔ اُسے تیار کر کے میرے لئے لذیذ کھانا پکا۔ مرنے سے پہلے مَیں یہ کھانا کھا کر تجھے رب کے سامنے برکت دینا چاہتا ہوں۔‘}^ w”ابھی ابھی مَیں نے تمہارے ابو کو عیسَو سے یہ بات کرتے ہوئے سنا کہG]  رِبقہ نے اسحاق کی عیسَو کے ساتھ بات چیت سن لی تھی۔ جب عیسَو شکار کرنے کے لئے چلا گیا تو اُس نے یعقوب سے کہا،}\ wاُسے تیار کر کے ایسا لذیذ کھانا پکا جو مجھے پسند ہے۔ پھر اُسے میرے پاس لے آ۔ مرنے سے پہلے مَیں وہ کھانا کھا کر تجھے برکت دینا چاہتا ہوں۔“ 818Le  اُس کی ماں نے کہا، ”تم پر آنے والی لعنت مجھ پر آئے، بیٹا۔ بس میری بات مان لو۔ جاؤ اور بکریوں کے وہ بچے لے آؤ۔“Ud ' کہیں مجھے چھونے سے میرے باپ کو پتا نہ چل جائے کہ مَیں اُسے فریب دے رہا ہوں۔ پھر مجھ پر برکت نہیں بلکہ لعنت آئے گی۔“/c [ لیکن یعقوب نے اعتراض کیا، ”آپ جانتی ہیں کہ عیسَو کے جسم پر گھنے بال ہیں جبکہ میرے بال کم ہیں۔b / تم یہ کھانا اُس کے پاس لے جاؤ گے تو وہ اُسے کھا کر مرنے سے پہلے تمہیں برکت دے گا۔“Ka  جا کر ریوڑ میں سے بکریوں کے دو اچھے اچھے بچے چن لو۔ پھر مَیں وہی لذیذ کھانا پکاؤں گی جو تمہارے ابو کو پسند ہے۔ h3E h j =یعقوب نے اپنے باپ کے پاس جا کر کہا، ”ابو جی۔“ اسحاق نے کہا، ”جی، بیٹا۔ تُو کون ہے؟“i پھر اُس نے اپنے بیٹے یعقوب کو روٹی اور وہ لذیذ کھانا دیا جو اُس نے پکایا تھا۔ h =ساتھ ساتھ اُس نے بکریوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔jg Qعیسَو کے خاص موقعوں کے لئے اچھے لباس رِبقہ کے پاس گھر میں تھے۔ اُس نے اُن میں سے بہترین لباس چن کر اپنے چھوٹے بیٹے کو پہنا دیا۔If چنانچہ وہ گیا اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا۔ رِبقہ نے ایسا لذیذ کھانا پکایا جو یعقوب کے باپ کو پسند تھا۔ GGOn یعقوب اپنے باپ کے نزدیک آیا۔ اسحاق نے اُسے چھو کر کہا، ”تیری آواز تو یعقوب کی ہے لیکن تیرے ہاتھ عیسَو کے ہیں۔“8m mاسحاق نے کہا، ”بیٹا، میرے قریب آ تاکہ مَیں تجھے چھو لوں کہ تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے کہ نہیں۔“ol [اسحاق نے پوچھا، ”بیٹا، تجھے یہ شکار اِتنی جلدی کس طرح مل گیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”رب آپ کے خدا نے اُسے میرے سامنے سے گزرنے دیا۔“3k cاُس نے کہا، ”مَیں آپ کا پہلوٹھا عیسَو ہوں۔ مَیں نے وہ کیا ہے جو آپ نے مجھے کہا تھا۔ اب ذرا اُٹھیں اور بیٹھ کر میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ بعد میں مجھے برکت دیں۔“ E~c[r 3پھر کہا، ”بیٹا، میرے پاس آ اور مجھے بوسہ دے۔“q +آخرکار اسحاق نے کہا، ”شکار کا کھانا میرے پاس لے آ، بیٹا۔ اُسے کھانے کے بعد مَیں تجھے برکت دوں گا۔“ یعقوب کھانا اور مَے لے آیا۔ اسحاق نے کھایا اور پیا،Cp توبھی اُس نے دوبارہ پوچھا، ”کیا تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“7o kیوں اُس نے فریب کھایا۔ چونکہ یعقوب کے ہاتھ عیسَو کے ہاتھ کی مانند تھے اِس لئے اُس نے اُسے برکت دی۔ #ru aقومیں تیری خدمت کریں، اور اُمّتیں تیرے سامنے جھک جائیں۔ اپنے بھائیوں کا حکمران بن، اور تیری ماں کی اولاد تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے برکت دے وہ خود برکت پائے۔“!t ?اللہ تجھے آسمان کی اوس اور زمین کی زرخیزی دے۔ وہ تجھے کثرت کا اناج اور انگور کا رس دے۔4s eیعقوب نے پاس آ کر اُسے بوسہ دیا۔ اسحاق نے اُس کے لباس کو سونگھ کر اُسے برکت دی۔ اُس نے کہا، ”میرے بیٹے کی خوشبو اُس کھلے میدان کی خوشبو کی مانند ہے جسے رب نے برکت دی ہے۔ 6RS6{y s!اسحاق گھبرا کر شدت سے کانپنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”پھر وہ کون تھا جو کسی جانور کا شکار کر کے میرے پاس لے آیا؟ تیرے آنے سے ذرا پہلے مَیں نے اُس شکار کا کھانا کھا کر اُس شخص کو برکت دی۔ اب وہ برکت اُسی پر رہے گی۔“x 1 اسحاق نے پوچھا، ”تُو کون ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کا بڑا بیٹا عیسَو ہوں۔“{w sوہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اُسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ اُس نے کہا، ”ابو جی، اُٹھیں اور میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ مجھے برکت دیں۔“*v Qاسحاق کی برکت کے بعد یعقوب ابھی رُخصت ہی ہوا تھا کہ اُس کا بھائی عیسَو شکار کر کے واپس آیا۔  [ | +$عیسَو نے کہا، ”اُس کا نام یعقوب ٹھیک ہی رکھا گیا ہے، کیونکہ اب اُس نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا ہے۔ پہلے اُس نے پہلوٹھے کا حق مجھ سے چھین لیا اور اب میری برکت بھی زبردستی لے لی۔ کیا آپ نے میرے لئے کوئی برکت محفوظ نہیں رکھی؟“3{ c#لیکن اسحاق نے جواب دیا، ”تیرے بھائی نے آ کر مجھے فریب دیا۔ اُس نے تیری برکت تجھ سے چھین لی ہے۔“!z ?"یہ سن کر عیسَو زوردار اور تلخ چیخیں مارنے لگا۔ ”ابو، مجھے بھی برکت دیں،“ اُس نے کہا۔   'پھر اسحاق نے کہا، ”تُو زمین کی زرخیزی اور آسمان کی اوس سے محروم رہے گا۔k~ S&لیکن عیسَو خاموش نہ ہوا بلکہ کہا، ”ابو، کیا آپ کے پاس واقعی صرف یہی برکت تھی؟ ابو، مجھے بھی برکت دیں۔“ وہ زار و قطار رونے لگا۔h} M%لیکن اسحاق نے کہا، ”مَیں نے اُسے تیرا حکمران اور اُس کے تمام بھائیوں کو اُس کے خادم بنا دیا ہے۔ مَیں نے اُسے اناج اور انگور کا رس مہیا کیا ہے۔ اب مجھے بتا بیٹا، کیا کچھ رہ گیا ہے جو مَیں تجھے دوں؟“  -*رِبقہ کو اپنے بڑے بیٹے عیسَو کا یہ ارادہ معلوم ہوا۔ اُس نے یعقوب کو بُلا کر کہا، ”تمہارا بھائی بدلہ لینا چاہتا ہے۔ وہ تمہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔K )باپ کی برکت کے سبب سے عیسَو یعقوب کا دشمن بن گیا۔ اُس نے دل میں کہا، ”وہ دن قریب آ گئے ہیں کہ ابو انتقال کر جائیں گے اور ہم اُن کا ماتم کریں گے۔ پھر مَیں اپنے بھائی کو مار ڈالوں گا۔“  (تُو صرف اپنی تلوار کے سہارے زندہ رہے گا اور اپنے بھائی کی خدمت کرے گا۔ لیکن ایک دن تُو بےچین ہو کر اُس کا جوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔“ 9\9D .پھر رِبقہ نے اسحاق سے بات کی، ”مَیں عیسَو کی بیویوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ اگر یعقوب بھی اِس ملک کی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو بہتر ہے کہ مَیں پہلے ہی مر جاؤں۔“ V )-جب اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور وہ تمہارے اُس کے ساتھ کئے گئے سلوک کو بھول جائے گا، تب مَیں اطلاع دوں گی کہ تم وہاں سے واپس آ سکتے ہو۔ مَیں کیوں ایک ہی دن میں تم دونوں سے محروم ہو جاؤں؟“~ y,وہاں کچھ دن ٹھہرے رہنا جب تک تمہارے بھائی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے۔  =+بیٹا، اب میری سنو، یہاں سے ہجرت کر جاؤ۔ حاران شہر میں میرے بھائی لابن کے پاس چلے جاؤ۔ Kxq  _وہ تجھے اور تیری اولاد کو ابراہیم کی برکت دے جسے اُس نے یہ ملک دیا جس میں تُو مہمان کے طور پر رہتا ہے۔ یہ ملک تمہارے قبضے میں آئے۔“D  اللہ قادرِ مطلق تجھے برکت دے کر پھلنے پھولنے دے اور تجھے اِتنی اولاد دے کہ تُو بہت ساری قوموں کا باپ بنے۔O اب سیدھے مسوپتامیہ میں اپنے نانا بتوایل کے گھر جا اور وہاں اپنے ماموں لابن کی لڑکیوں میں سے کسی ایک سے شادی کر۔1  aاسحاق نے یعقوب کو بُلا کر اُسے برکت دی اور کہا، ”لازم ہے کہ تُو کسی کنعانی عورت سے شادی نہ کرے۔ /u g اِس لئے وہ ابراہیم کے بیٹے اسمٰعیل کے پاس گیا اور اُس کی بیٹی محلت سے شادی کی۔ وہ نبایوت کی بہن تھی۔ یوں اُس کی بیویوں میں اضافہ ہوا۔s cعیسَو سمجھ گیا کہ کنعانی عورتیں میرے باپ کو منظور نہیں ہیں۔l  Uاور کہ یعقوب اپنے ماں باپ کی سن کر مسوپتامیہ چلا گیا ہے۔3  cعیسَو کو پتا چلا کہ اسحاق نے یعقوب کو برکت دے کر مسوپتامیہ بھیج دیا ہے تاکہ وہاں شادی کرے۔ اُسے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسحاق نے اُسے کنعانی عورت سے شادی کرنے سے منع کیا ہےM  یوں اسحاق نے یعقوب کو مسوپتامیہ میں لابن کے گھر بھیجا۔ لابن اَرامی مرد بتوایل کا بیٹا اور رِبقہ کا بھائی تھا۔ | u رب اُس کے اوپر کھڑا تھا۔ اُس نے کہا، ”مَیں رب ابراہیم اور اسحاق کا خدا ہوں۔ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ زمین دوں گا جس پر تُو لیٹا ہے۔\ 5 جب وہ سو رہا تھا تو خواب میں ایک سیڑھی دیکھی جو زمین سے آسمان تک پہنچتی تھی۔ فرشتے اُس پر چڑھتے اور اُترتے نظر آتے تھے۔^ 9 جب سورج غروب ہوا تو وہ رات گزارنے کے لئے رُک گیا اور وہاں کے پتھروں میں سے ایک کو لے کر اُسے اپنے سرہانے رکھا اور سو گیا۔O  یعقوب بیرسبع سے حاران کی طرف روانہ ہوا۔ ,) Oوہ ڈر گیا اور کہا، ”یہ کتنا خوف ناک مقام ہے۔ یہ تو اللہ ہی کا گھر اور آسمان کا دروازہ ہے۔“ 9تب یعقوب جاگ اُٹھا۔ اُس نے کہا، ”یقیناً رب یہاں حاضر ہے، اور مجھے معلوم نہیں تھا۔“& Iمَیں تیرے ساتھ ہوں گا، تجھے محفوظ رکھوں گا اور آخرکار تجھے اِس ملک میں واپس لاؤں گا۔ ممکن ہی نہیں کہ مَیں تیرے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرنے سے پہلے تجھے چھوڑ دوں۔“ تیری اولاد زمین پر خاک کی طرح بےشمار ہو گی، اور تُو چاروں طرف پھیل جائے گا۔ دنیا کی تمام قومیں تیرے اور تیری اولاد کے وسیلے سے برکت پائیں گی۔ G` =جہاں یہ پتھر ستون کے طور پر کھڑا ہے وہاں اللہ کا گھر ہو گا، اور جو بھی تُو مجھے دے گا اُس کا دسواں حصہ تجھے دیا کروں گا۔“   اور مَیں سلامتی سے اپنے باپ کے گھر واپس پہنچوں تو پھر وہ میرا خدا ہو گا۔6 iاُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اگر رب میرے ساتھ ہو، سفر پر میری حفاظت کرے، مجھے کھانا اور کپڑا مہیا کرے% Gاُس نے مقام کا نام بیت ایل یعنی ’اللہ کا گھر‘ رکھا (پہلے ساتھ والے شہر کا نام لُوز تھا)۔  یعقوب صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے وہ پتھر لیا جو اُس نے اپنے سرہانے رکھا تھا اور اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔ پھر اُس نے اُس پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا۔ J)3=GQ[enx",6@IS]gq{%/9CMWaku  (  )  *  +  ,  -  .        (  )  *  +  ,  -  .                                                           !  "  #  $   %   &   '   (   )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;   <  !=  ">  #?  @  A  B  C  D  E  F  G   H   I SpMS.  Yیعقوب نے چرواہوں سے پوچھا، ”میرے بھائیو، آپ کہاں کے ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”حاران کے۔“D وہاں پانی پلانے کا یہ طریقہ تھا کہ پہلے چرواہے تمام ریوڑوں کا انتظار کرتے اور پھر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیتے تھے۔ پانی پلانے کے بعد وہ پتھر کو دوبارہ منہ پر رکھ دیتے تھے۔ ;وہاں اُس نے کھیت میں کنواں دیکھا جس کے ارد گرد بھیڑبکریوں کے تین ریوڑ جمع تھے۔ ریوڑوں کو کنوئیں کا پانی پلایا جانا تھا، لیکن اُس کے منہ پر بڑا پتھر پڑا تھا۔   یعقوب نے اپنا سفر جاری رکھا اور چلتے چلتے مشرقی قوموں کے ملک میں پہنچ گیا۔ obwxo$ اُنہوں نے جواب دیا، ”پہلے ضروری ہے کہ تمام ریوڑ یہاں پہنچیں۔ تب ہی پتھر کو لُڑھکا کر ایک طرف ہٹایا جائے گا اور ہم ریوڑوں کو پانی پلائیں گے۔“{# sیعقوب نے کہا، ”ابھی تو شام تک بہت وقت باقی ہے۔ ریوڑوں کو جمع کرنے کا وقت تو نہیں ہے۔ آپ کیوں اُنہیں پانی پلا کر دوبارہ چرنے نہیں دیتے؟“g" Kاُس نے پوچھا، ”کیا وہ خیریت سے ہے؟“ اُنہوں نے کہا، ”جی، وہ خیریت سے ہے۔ دیکھو، اُدھر اُس کی بیٹی راخل ریوڑ لے کر آ رہی ہے۔“! 1اُس نے پوچھا، ”کیا آپ نحور کے پوتے لابن کو جانتے ہیں؟“ اُنہوں نے کہا، ”جی ہاں۔“   <( u اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے ابو کی بہن رِبقہ کا بیٹا ہوں۔“ یہ سن کر راخل نے بھاگ کر اپنے ابو کو اطلاع دی۔S' # پھر اُس نے اُسے بوسہ دیا اور خوب رونے لگا۔&  جب یعقوب نے راخل کو ماموں لابن کے ریوڑ کے ساتھ آتے دیکھا تو اُس نے کنوئیں کے پاس جا کر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیا اور بھیڑبکریوں کو پانی پلایا۔\% 5 یعقوب ابھی اُن سے بات کر ہی رہا تھا کہ راخل اپنے باپ کا ریوڑ لے کر آ پہنچی، کیونکہ بھیڑبکریوں کو چَرانا اُس کا کام تھا۔ \SM\t- eلیاہ کی آنکھیں چُندھی تھیں جبکہ راخل ہر طرح سے خوب صورت تھی۔w, kلابن کی دو بیٹیاں تھیں۔ بڑی کا نام لیاہ تھا اور چھوٹی کا راخل۔+ پھر لابن یعقوب سے کہنے لگا، ”بےشک آپ میرے رشتے دار ہیں، لیکن آپ کو میرے لئے کام کرنے کے بدلے میں کچھ ملنا چاہئے۔ مَیں آپ کو کتنے پیسے دوں؟“* +لابن نے کہا، ”آپ واقعی میرے رشتے دار ہیں۔“ یعقوب نے وہاں ایک پورا مہینہ گزارا۔)  جب لابن نے سنا کہ میرا بھانجا یعقوب آیا ہے تو وہ دوڑ کر اُس سے ملنے گیا اور اُسے گلے لگا کر اپنے گھر لے آیا۔ یعقوب نے اُسے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔ OprOv2 iلابن نے اُس مقام کے تمام لوگوں کو دعوت دے کر شادی کی ضیافت کی۔&1 Iاِس کے بعد اُس نے لابن سے کہا، ”مدت پوری ہو گئی ہے۔ اب مجھے اپنی بیٹی سے شادی کرنے دیں۔“z0 qپس یعقوب نے راخل کو پانے کے لئے سات سال تک کام کیا۔ لیکن اُسے ایسا لگا جیسا دو ایک دن ہی گزرے ہوں کیونکہ وہ راخل کو شدت سے پیار کرتا تھا۔(/ Mلابن نے کہا، ”کسی اَور آدمی کی نسبت مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ آپ ہی سے اُس کی شادی کراؤں۔“`. =یعقوب کو راخل سے محبت تھی، اِس لئے اُس نے کہا، ”اگر مجھے آپ کی چھوٹی بیٹی راخل مل جائے تو آپ کے لئے سات سال کام کروں گا۔“ V6 7لابن نے جواب دیا، ”یہاں دستور نہیں ہے کہ چھوٹی بیٹی کی شادی بڑی سے پہلے کر دی جائے۔K5 جب صبح ہوئی تو یعقوب نے دیکھا کہ لیاہ ہی میرے پاس ہے۔ اُس نے لابن کے پاس جا کر کہا، ”یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا ہے؟ کیا مَیں نے راخل کے لئے کام نہیں کیا؟ آپ نے مجھے دھوکا کیوں دیا؟“4 (لابن نے لیاہ کو اپنی لونڈی زِلفہ دے دی تھی تاکہ وہ اُس کی خدمت کرے۔)&3 Iلیکن اُس رات وہ راخل کی بجائے لیاہ کو یعقوب کے پاس لے آیا، اور یعقوب اُسی سے ہم بستر ہوا۔ f: Iیعقوب راخل سے بھی ہم بستر ہوا۔ وہ لیاہ کی نسبت اُسے زیادہ پیار کرتا تھا۔ پھر اُس نے راخل کے عوض سات سال اَور لابن کی خدمت کی۔|9 u(لابن نے راخل کو اپنی لونڈی بِلہاہ دے دی تاکہ وہ اُس کی خدمت کرے۔)c8 Cیعقوب مان گیا۔ چنانچہ جب ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہوئیں تو لابن نے اپنی بیٹی راخل کی شادی بھی اُس کے ساتھ کر دی۔7 +ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہو جائیں گی۔ اُس وقت تک صبر کریں۔ پھر مَیں آپ کو راخل بھی دے دوں گا۔ شرط یہ ہے کہ آپ مزید سات سال میرے لئے کام کریں۔“ D L= !وہ دوبارہ حاملہ ہوئی۔ ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے سنا کہ مجھ سے نفرت کی جاتی ہے، اِس لئے اُس نے مجھے یہ بھی دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام شمعون یعنی ’رب نے سنا ہے‘ رکھا۔6< i لیاہ حاملہ ہوئی اور اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے میری مصیبت دیکھی ہے اور اب میرا شوہر مجھے پیار کرے گا۔“ اُس نے اُس کا نام روبن یعنی ’دیکھو ایک بیٹا‘ رکھا۔8; mجب رب نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی جاتی ہے تو اُس نے اُسے اولاد دی جبکہ راخل کے ہاں بچے پیدا نہ ہوئے۔ E3Ej@  Sلیکن راخل بےاولاد ہی رہی، اِس لئے وہ اپنی بہن سے حسد کرنے لگی۔ اُس نے یعقوب سے کہا، ”مجھے بھی اولاد دیں ورنہ مَیں مر جاؤں گی۔“K? #وہ ایک بار پھر حاملہ ہوئی۔ چوتھا بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”اِس دفعہ مَیں رب کی تمجید کروں گی۔“ اُس نے اُس کا نام یہوداہ یعنی تمجید رکھا۔ اِس کے بعد اُس سے اَور بچے پیدا نہ ہوئے۔ z> q"وہ ایک اَور دفعہ حاملہ ہوئی۔ تیسرا بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”اب آخرکار شوہر کے ساتھ میرا بندھن مضبوط ہو جائے گا، کیونکہ مَیں نے اُس کے لئے تین بیٹوں کو جنم دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام لاوی یعنی بندھن رکھا۔ ]f~gF Kبِلہاہ دوبارہ حاملہ ہوئی اور ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ E =راخل نے کہا، ”اللہ نے میرے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اُس نے میری دعا سن کر مجھے بیٹا دے دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام دان یعنی ’کسی کے حق میں فیصلہ کرنے والا‘ رکھا۔JD بِلہاہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔tC eیوں اُس نے اپنے شوہر کو بِلہاہ دی، اور وہ اُس سے ہم بستر ہوا۔sB cراخل نے کہا، ”یہاں میری لونڈی بِلہاہ ہے۔ اُس کے ساتھ ہم بستر ہوں تاکہ وہ میرے لئے بچے کو جنم دے اور مَیں اُس کی معرفت ماں بن جاؤں۔“A ;یعقوب کو غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں اللہ ہوں جس نے تجھے اولاد سے محروم رکھاہے؟“ &!6&EL  لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی مبارک ہوں۔ اب خواتین مجھے مبارک کہیں گی۔“ اُس نے اُس کا نام آشر یعنی مبارک رکھا۔DK  پھر زِلفہ کے دوسرا بیٹا پیدا ہوا۔%J G لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی خوش قسمت ہوں!“ چنانچہ اُس نے اُس کا نام جد یعنی خوش قسمتی رکھا۔?I } زِلفہ کے بھی ایک بیٹا پیدا ہوا۔\H 5 جب لیاہ نے دیکھا کہ میرے اَور بچے پیدا نہیں ہو رہے تو اُس نے یعقوب کو اپنی لونڈی زِلفہ دے دی تاکہ وہ بھی اُس کی بیوی ہو۔{G sراخل نے کہا، ”مَیں نے اپنی بہن سے سخت کُشتی لڑی ہے، لیکن جیت گئی ہوں۔“ اُس نے اُس کا نام نفتالی یعنی ’کُشتی میں مجھ سے جیتا گیا‘ رکھا۔ ]N 1لیاہ نے جواب دیا، ”کیا یہی کافی نہیں کہ تم نے میرے شوہر کو مجھ سے چھین لیا ہے؟ اب میرے بیٹے کے مردم گیاہ کو بھی چھیننا چاہتی ہو۔“ راخل نے کہا، ”اگر تم مجھے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے دو تو آج رات یعقوب کے ساتھ سو سکتی ہو۔“M ;ایک دن اناج کی فصل کی کٹائی ہو رہی تھی کہ روبن باہر نکل کر کھیتوں میں چلا گیا۔ وہاں اُسے مردم گیاہ مل گئے۔ وہ اُنہیں اپنی ماں لیاہ کے پاس لے آیا۔ یہ دیکھ کر راخل نے لیاہ سے کہا، ”مجھے ذرا اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے کچھ دے دو۔“ eke~R yاِس کے بعد وہ ایک اَور دفعہ حاملہ ہوئی۔ اُس کے چھٹا بیٹا پیدا ہوا۔fQ Iلیاہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے اِس کا اجر دیا ہے کہ مَیں نے اپنے شوہر کو اپنی لونڈی دی۔“ اُس نے اُس کا نام اِشکار یعنی اجر رکھا۔P +اُس وقت اللہ نے لیاہ کی دعا سنی اور وہ حاملہ ہوئی۔ اُس کے پانچواں بیٹا پیدا ہوا۔O شام کو یعقوب کھیتوں سے واپس آ رہا تھا کہ لیاہ آگے سے اُس سے ملنے کو گئی اور کہا، ”آج رات آپ کو میرے ساتھ سونا ہے، کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ کے عوض آپ کو اُجرت پر لیا ہے۔“ چنانچہ یعقوب نے لیاہ کے پاس رات گزاری۔ rTr W رب مجھے ایک اَور بیٹا دے۔“ اُس نے اُس کا نام یوسف یعنی ’وہ اَور دے‘ رکھا۔@V }وہ حاملہ ہوئی اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”مجھے بیٹا عطا کرنے سے اللہ نے میری عزت بحال کر دی ہے۔ U پھر اللہ نے راخل کو بھی یاد کیا۔ اُس نے اُس کی دعا سن کر اُسے اولاد بخشی۔jT Qاِس کے بعد بیٹی پیدا ہوئی۔ اُس نے اُس کا نام دینہ رکھا۔;S sاُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے ایک اچھا خاصا تحفہ دیا ہے۔ اب میرا خاوند میرے ساتھ رہے گا، کیونکہ مجھ سے اُس کے چھ بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔“ اُس نے اُس کا نام زبولون یعنی رہائش رکھا۔ ?)Hc[ Cاپنی اُجرت خود مقرر کریں تو مَیں وہی دیا کروں گا۔“]Z 7لیکن لابن نے کہا، ”مجھ پر مہربانی کریں اور یہیں رہیں۔ مجھے غیب دانی سے پتا چلا ہے کہ رب نے مجھے آپ کے سبب سے برکت دی ہے۔Y !مجھے میرے بال بچے دیں جن کے عوض مَیں نے آپ کی خدمت کی ہے۔ پھر مَیں چلا جاؤں گا۔ آپ تو خود جانتے ہیں کہ مَیں نے کتنی محنت کے ساتھ آپ کے لئے کام کیا ہے۔“=X wیوسف کی پیدائش کے بعد یعقوب نے لابن سے کہا، ”اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں اپنے وطن اور گھر کو واپس جاؤں۔  / q^ _لابن نے کہا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ یعقوب نے کہا، ”مجھے کچھ نہ دیں۔ مَیں اِس شرط پر آپ کی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال جاری رکھوں گا کہ)] Oجو تھوڑا بہت میرے آنے سے پہلے آپ کے پاس تھا وہ اب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ رب نے میرے کام سے آپ کو بہت برکت دی ہے۔ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ مَیں اپنے گھر کے لئے کچھ کروں۔“M\ یعقوب نے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے کس طرح آپ کے لئے کام کیا، کہ میرے وسیلے سے آپ کے مویشی کتنے بڑھ گئے ہیں۔ dyha M"لابن نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ ایسا ہی ہو جیسا آپ نے کہا ہے۔“g` K!آئندہ جن بکریوں کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں گے یا جن بھیڑوں کا رنگ سفید نہیں ہو گا وہ میرا اجر ہوں گی۔ جب کبھی آپ اُن کا معائنہ کریں گے تو آپ معلوم کر سکیں گے کہ مَیں دیانت دار رہا ہوں۔ کیونکہ میرے جانوروں کے رنگ سے ہی ظاہر ہو گا کہ مَیں نے آپ کا کچھ چُرایا نہیں ہے۔“_ - آج مَیں آپ کے ریوڑ میں سے گزر کر اُن تمام بھیڑوں کو الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں یا جو سفید نہ ہوں۔ اِسی طرح مَیں اُن تمام بکریوں کو بھی الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں۔ یہی میری اُجرت ہو گی۔ {c s$جو اُن کے ساتھ یعقوب سے اِتنا دُور چلے گئے کہ اُن کے درمیان تین دن کا فاصلہ تھا۔ تب یعقوب لابن کی باقی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا گیا۔(b M#اُسی دن لابن نے اُن بکروں کو الگ کر لیا جن کے جسم پر دھاریاں یا دھبے تھے اور اُن تمام بکریوں کو جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے تھے۔ جس کے بھی جسم پر سفید نشان تھا اُسے اُس نے الگ کر لیا۔ اِسی طرح اُس نے اُن تمام بھیڑوں کو بھی الگ کر لیا جو پورے طور پر سفید نہ تھے۔ پھر لابن نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے سپرد کر دیا h#8hLf 'جب وہ اِن شاخوں کے سامنے ملاپ کرتے تو جو بچے پیدا ہوتے اُن کے جسم پر چھوٹے اور بڑے دھبے اور دھاریاں ہوتی تھیں۔ge K&اُس نے اُنہیں بھیڑبکریوں کے سامنے اُن حوضوں میں گاڑ دیا جہاں وہ پانی پیتے تھے، کیونکہ وہاں یہ جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔Yd /%یعقوب نے سفیدہ، بادام اور چنار کی ہری ہری شاخیں لے کر اُن سے کچھ چھلکا یوں اُتار دیا کہ اُس پر سفید دھاریاں نظر آئیں۔ DgD&j I+یوں یعقوب بہت امیر بن گیا۔ اُس کے پاس بہت سے ریوڑ، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے تھے۔ Di *کمزور جانوروں کے ساتھ اُس نے ایسا نہ کیا۔ اِسی طرح لابن کو کمزور جانور اور یعقوب کو طاقت ور جانور مل گئے۔-h W)لیکن اُس نے یہ شاخیں صرف اُس وقت حوضوں میں کھڑی کیں جب طاقت ور جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔g '(پھر یعقوب نے بھیڑ کے بچوں کو الگ کر کے اپنے ریوڑوں کو لابن کے اُن جانوروں کے سامنے چرنے دیا جن کے جسم پر دھاریاں تھیں اور جو سفید نہ تھے۔ یوں اُس نے اپنے ذاتی ریوڑوں کو الگ کر لیا اور اُنہیں لابن کے ریوڑ کے ساتھ چرنے نہ دیا۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]fpz$.8BLV`jt~   K   L  M  N  O  P  Q  R  S  T   K   L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^   _  !`  "a  #b  $c  %d  &e  'f  (g  )h  *i  +j  k  l  m  n  o  p  q  r   s   t   u   v   w  x  y  z  {  |  }  ~                           !  "  #  $  %  &  '  (  )  * E,n Uاُس وقت یعقوب کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کے پاس تھا۔ اُس نے وہاں سے راخل اور لیاہ کو بُلا کر?m {پھر رب نے اُس سے کہا، ”اپنے باپ کے ملک اور اپنے رشتے داروں کے پاس واپس چلا جا۔ مَیں تیرے ساتھ ہوں گا۔“l  یعقوب نے یہ بھی دیکھا کہ لابن کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔+k  Uایک دن یعقوب کو پتا چلا کہ لابن کے بیٹے میرے بارے میں کہہ رہے ہیں، ”یعقوب نے ہمارے ابو سے سب کچھ چھین لیا ہے۔ اُس نے یہ تمام دولت ہمارے باپ کی ملکیت سے حاصل کی ہے۔“ :q qلیکن وہ مجھے فریب دیتا رہا اور میری اُجرت دس بار بدلی۔ تاہم اللہ نے اُسے مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔p آپ دونوں جانتی ہیں کہ مَیں نے آپ کے ابو کے لئے کتنی جاں فشانی سے کام کیا ہے۔io Oاُن سے کہا، ”مَیں نے دیکھ لیا ہے کہ آپ کے باپ کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔ لیکن میرے باپ کا خدا میرے ساتھ رہا ہے۔ GGks S یوں اللہ نے آپ کے ابو کے مویشی چھین کر مجھے دے دیئے ہیں۔Gr  جب ماموں لابن کہتے تھے، ’جن جانوروں کے جسم پر دھبے ہوں وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھبے ہی تھے۔ جب اُنہوں نے کہا، ’جن جانوروں کے جسم پر دھاریاں ہوں گی وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھاریاں ہی تھیں۔ ::Tv % فرشتے نے کہا، ’اپنی نظر اُٹھا کر اُس پر غور کر جو ہو رہا ہے۔ وہ تمام مینڈھے اور بکرے جو بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے ہیں اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں ہیں۔ مَیں یہ خود کروا رہا ہوں، کیونکہ مَیں نے وہ سب کچھ دیکھ لیا ہے جو لابن نے تیرے ساتھ کیا ہے۔'u K اُس خواب میں اللہ کے فرشتے نے مجھ سے بات کی، ’یعقوب!‘ مَیں نے کہا، ’جی، مَیں حاضر ہوں۔‘?t { اب ایسا ہوا کہ حیوانوں کی مستی کے موسم میں مَیں نے ایک خواب دیکھا۔ اُس میں جو مینڈھے اور بکرے بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے تھے اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں تھیں۔ pz ]چنانچہ جو بھی دولت اللہ نے ہمارے باپ سے چھین لی ہے وہ ہماری اور ہمارے بچوں کی ہی ہے۔ اب جو کچھ بھی اللہ نے آپ کو بتایا ہے وہ کریں۔“Gy  اُس کا ہمارے ساتھ اجنبی کا سا سلوک ہے۔ پہلے اُس نے ہمیں بیچ دیا، اور اب اُس نے وہ سارے پیسے کھا بھی لئے ہیں۔6x iراخل اور لیاہ نے جواب میں یعقوب سے کہا، ”اب ہمیں اپنے باپ کی میراث سے کچھ ملنے کی اُمید نہیں رہی۔dw E مَیں وہ خدا ہوں جو بیت ایل میں تجھ پر ظاہر ہوا تھا، اُس جگہ جہاں تُو نے ستون پر تیل اُنڈیل کر اُسے میرے لئے مخصوص کیا اور میرے حضور قَسم کھائی تھی۔ اب اُٹھ اور روانہ ہو کر اپنے وطن واپس چلا جا‘۔“ bq _تین دن گزر گئے۔ پھر لابن کو بتایا گیا کہ یعقوب بھاگ گیا ہے۔K بلکہ اپنی ساری ملکیت سمیٹ کر فرار ہوا۔ دریائے فرات کو پار کر کے وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے کی طرف سفر کرنے لگا۔w~ kیعقوب نے لابن کو فریب دے کر اُسے اطلاع نہ دی کہ مَیں جا رہا ہوںS} #اُس وقت لابن اپنی بھیڑبکریوں کی پشم کترنے کو گیا ہوا تھا۔ اُس کی غیرموجودگی میں راخل نے اپنے باپ کے بُت چُرا لئے۔_| ;اور اپنے تمام مویشی اور مسوپتامیہ سے حاصل کیا ہوا تمام سامان لے کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے ہاں جانے کے لئے روانہ ہوا۔g{ Kتب یعقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں کو اونٹوں پر بٹھایا WF4WY /اُس نے یعقوب سے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟ آپ مجھے دھوکا دے کر میری بیٹیوں کو کیوں جنگی قیدیوں کی طرح ہانک لائے ہیں؟ جب لابن اُس کے پاس پہنچا تو یعقوب نے جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں اپنے خیمے لگائے ہوئے تھے۔ لابن نے بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ وہیں اپنے خیمے لگائے۔4 eلیکن اُس رات اللہ نے خواب میں لابن کے پاس آ کر اُس سے کہا، ”خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔“~ yاپنے رشتے داروں کو ساتھ لے کر اُس نے اُس کا تعاقب کیا۔ سات دن چلتے چلتے اُس نے یعقوب کو آ لیا جب وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ b:Ubo [ٹھیک ہے، آپ اِس لئے چلے گئے کہ اپنے باپ کے گھر واپس جانے کے بڑے آرزومند تھے۔ لیکن یہ آپ نے کیا کِیا ہے کہ میرے بُت چُرا لائے ہیں؟“a ?مَیں آپ کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہوں۔ لیکن پچھلی رات آپ کے ابو کے خدا نے مجھ سے کہا، ’خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔‘B آپ نے مجھے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دینے کا موقع بھی نہ دیا۔ آپ کی یہ حرکت بڑی احمقانہ تھی۔| uآپ کیوں مجھے فریب دے کر خاموشی سے بھاگ آئے ہیں؟ اگر آپ مجھے اطلاع دیتے تو مَیں آپ کو خوشی خوشی دف اور سرود کے ساتھ گاتے بجاتے رُخصت کرتا۔ gsgX  -!لابن یعقوب کے خیمے میں داخل ہوا اور ڈھونڈنے لگا۔ وہاں سے نکل کر وہ لیاہ کے خیمے میں اور دونوں لونڈیوں کے خیمے میں گیا۔ لیکن اُس کے بُت کہیں نظر نہ آئے۔ آخر میں وہ راخل کے خیمے میں داخل ہوا۔,  U لیکن اگر آپ کو یہاں کسی کے پاس اپنے بُت مل جائیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔ ہمارے رشتے داروں کی موجودگی میں معلوم کریں کہ میرے پاس آپ کی کوئی چیز ہے کہ نہیں۔ اگر ہے تو اُسے لے لیں۔“ یعقوب کو معلوم نہیں تھا کہ راخل نے بُتوں کو چُرایا ہے۔  یعقوب نے جواب دیا، ”مجھے ڈر تھا کہ آپ اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیں گے۔ * Q$پھر یعقوب کو غصہ آیا اور وہ لابن سے جھگڑنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟ مَیں نے کیا گناہ کیا ہے کہ آپ اِتنی تُندی سے میرے تعاقب کے لئے نکلے ہیں؟S  ##راخل نے اپنے باپ سے کہا، ”ابو، مجھ سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں آپ کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی۔ مَیں ایامِ ماہواری کے سبب سے اُٹھ نہیں سکتی۔“ لابن اُسے چھوڑ کر ڈھونڈتا رہا، لیکن کچھ نہ ملا۔j  Q"راخل بُتوں کو اونٹوں کی ایک کاٹھی کے نیچے چھپا کر اُس پر بیٹھ گئی تھی۔ لابن ٹٹول ٹٹول کر پورے خیمے میں سے گزرا لیکن بُت نہ ملے۔ GG  'جب بھی کوئی بھیڑ یا بکری کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالی تو مَیں اُسے آپ کے پاس نہ لایا بلکہ مجھے خود اُس کا نقصان بھرنا پڑا۔ آپ کا تقاضا تھا کہ مَیں خود چوری ہوئے مال کا عوضانہ دوں، خواہ وہ دن کے وقت چوری ہوا یا رات کو۔t e&مَیں بیس سال تک آپ کے ساتھ رہا ہوں۔ اُس دوران آپ کی بھیڑبکریاں بچوں سے محروم نہیں رہیں بلکہ مَیں نے آپ کا ایک مینڈھا بھی نہیں کھایا۔1 _%آپ نے ٹٹول ٹٹول کر میرے سارے سامان کی تلاشی لی ہے۔ تو آپ کا کیا نکلا ہے؟ اُسے یہاں اپنے اور میرے رشتے داروں کے سامنے رکھیں۔ پھر وہ فیصلہ کریں کہ ہم میں سے کون حق پر ہے۔ i!i *اگر میرے باپ اسحاق کا خدا اور میرے دادا ابراہیم کا معبود میرے ساتھ نہ ہوتا تو آپ مجھے ضرور خالی ہاتھ رُخصت کرتے۔ لیکن اللہ نے میری مصیبت اور میری سخت محنت مشقت دیکھی ہے، اِس لئے اُس نے کل رات کو میرے حق میں فیصلہ دیا۔“" A)پورے بیس سال اِسی حالت میں گزر گئے۔ چودہ سال مَیں نے آپ کی بیٹیوں کے عوض کام کیا اور چھ سال آپ کی بھیڑبکریوں کے لئے۔ اُس دوران آپ نے دس بار میری تنخواہ بدل دی۔[ 3(مَیں دن کی شدید گرمی کے باعث پگھل گیا اور رات کی شدید سردی کے باعث جم گیا۔ کام اِتنا سخت تھا کہ مَیں نیند سے محروم رہا۔ YcY  .اُس نے اپنے رشتے داروں سے کہا، ”کچھ پتھر جمع کریں۔“ اُنہوں نے پتھر جمع کر کے ڈھیر لگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُس ڈھیر کے پاس بیٹھ کر کھانا کھایا۔s c-چنانچہ یعقوب نے ایک پتھر لے کر اُسے ستون کے طور پر کھڑا کیا۔S #,اِس لئے آؤ، ہم ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھیں۔ اِس کے لئے ہم یہاں پتھروں کا ڈھیر لگائیں جو عہد کی گواہی دیتا رہے۔“L +تب لابن نے یعقوب سے کہا، ”یہ بیٹیاں تو میری بیٹیاں ہیں، اور اِن کے بچے میرے بچے ہیں۔ یہ بھیڑبکریاں بھی میری ہی ہیں۔ لیکن اب مَیں اپنی بیٹیوں اور اُن کے بچوں کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ 8. 12میری بیٹیوں سے بُرا سلوک نہ کرنا، نہ اُن کے علاوہ کسی اَور سے شادی کرنا۔ اگر مجھے پتا بھی نہ چلے لیکن ضرور یاد رکھیں کہ اللہ میرے اور آپ کے سامنے گواہ ہے۔  1اُس کا ایک اَور نام مِصفاہ یعنی ’پہرے داروں کا مینار‘ بھی رکھا گیا۔ کیونکہ لابن نے کہا، ”رب ہم پر پہرا دے جب ہم ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔> y0لابن نے کہا، ”آج ہم دونوں کے درمیان یہ ڈھیر عہد کی گواہی دیتا ہے۔“ اِس لئے اُس کا نام جلعید رکھا گیا۔ /لابن نے اُس کا نام ’یجرشاہدوتھا‘ رکھا جبکہ یعقوب نے ’جلعید‘ رکھا۔ دونوں ناموں کا مطلب ’گواہی کا ڈھیر‘ ہے یعنی وہ ڈھیر جو گواہی دیتا ہے۔ @J@   6اُس نے پہاڑ پر ایک جانور قربانی کے طور پر چڑھایا اور اپنے رشتے داروں کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ اُنہوں نے کھانا کھا کر وہیں پہاڑ پر رات گزاری۔= w5ابراہیم، نحور اور اُن کے باپ کا خدا ہم دونوں کے درمیان فیصلہ کرے اگر ایسا کوئی معاملہ ہو۔“ جواب میں یعقوب نے اسحاق کے معبود کی قَسم کھائی کہ مَیں یہ عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔y o4یہ ڈھیر اور ستون دونوں اِس کے گواہ ہیں کہ نہ مَیں یہاں سے گزر کر آپ کو نقصان پہنچاؤں گا اور نہ آپ یہاں سے گزر کر مجھے نقصان پہنچائیں گے۔u g3یہاں یہ ڈھیر ہے جو مَیں نے لگا دیا ہے اور یہاں یہ ستون بھی ہے۔ 3$3Y% / اُنہیں عیسَو کو بتانا تھا، ”آپ کا خادم یعقوب آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ مَیں پردیس میں جا کر اب تک لابن کا مہمان رہا ہوں۔:$ q یعقوب نے اپنے بھائی عیسَو کے پاس اپنے آگے آگے قاصد بھیجے۔ عیسَو سعیر یعنی ادوم کے ملک میں آباد تھا۔M#  اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”یہ اللہ کی لشکرگاہ ہے۔“ اُس نے اُس مقام کا نام محنائم یعنی ’دو لشکرگاہیں‘ رکھا۔"   یعقوب نے بھی اپنا سفر جاری رکھا۔ راستے میں اللہ کے فرشتے اُس سے ملے۔X! -7اگلے دن صبح سویرے لابن نے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دے کر اُنہیں برکت دی۔ پھر وہ اپنے گھر واپس چلا گیا۔ {{)  خیال یہ تھا کہ اگر عیسَو آ کر ایک گروہ پر حملہ کرے تو باقی گروہ شاید بچ جائے۔j( Q یعقوب گھبرا کر بہت پریشان ہوا۔ اُس نے اپنے ساتھ کے تمام لوگوں، بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور اونٹوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔U' ' جب قاصد واپس آئے تو اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے بھائی عیسَو کے پاس گئے، اور وہ 400 آدمی ساتھ لے کر آپ سے ملنے آ رہا ہے۔“&& I وہاں مجھے بَیل، گدھے، بھیڑبکریاں، غلام اور لونڈیاں حاصل ہوئے ہیں۔ اب مَیں اپنے مالک کو اطلاع دے رہا ہوں کہ واپس آ گیا ہوں اور آپ کی نظرِ کرم کا خواہش مند ہوں۔“ v?vE,  مجھے اپنے بھائی عیسَو سے بچا، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کر کے بال بچوں سمیت سب کچھ تباہ کر دے گا۔f+ I مَیں اُس تمام مہربانی اور وفاداری کے لائق نہیں جو تُو نے اپنے خادم کو دکھائی ہے۔ جب مَیں نے لابن کے پاس جاتے وقت دریائے یردن کو پار کیا تو میرے پاس صرف یہ لاٹھی تھی، اور اب میرے پاس یہ دو گروہ ہیں۔S* # پھر یعقوب نے دعا کی، ”اے میرے دادا ابراہیم اور میرے باپ اسحاق کے خدا، میری دعا سن! اے رب، تُو نے خود مجھے بتایا، ’اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس جا، اور مَیں تجھے کامیابی دوں گا۔‘ 6 1  اُس نے اُنہیں مختلف ریوڑوں میں تقسیم کر کے اپنے مختلف نوکروں کے سپرد کیا اور اُن سے کہا، ”میرے آگے آگے چلو لیکن ہر ریوڑ کے درمیان فاصلہ رکھو۔“ 0  30 دودھ دینے والی اونٹنیاں بچوں سمیت، 40 گائیں، 10 بَیل، 20 گدھیاں اور 10 گدھے۔M/  200 بکریاں، 20 بکرے، 200 بھیڑیں، 20 مینڈھے،.  یعقوب نے وہاں رات گزاری۔ پھر اُس نے اپنے مال میں سے عیسَو کے لئے تحفے چن لئے:b- A تُو نے خود کہا تھا، ’مَیں تجھے کامیابی دوں گا اور تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ وہ سمندر کی ریت کی مانند بےشمار ہو گی‘۔“ r4 a یعقوب نے یہی حکم ہر ایک نوکر کو دیا جسے ریوڑ لے کر اُس کے آگے آگے جانا تھا۔ اُس نے کہا، ”جب تم عیسَو سے ملو گے تو اُس سے یہی کہنا ہے۔3  جواب میں تمہیں کہنا ہے، ’یہ آپ کے خادم یعقوب کے ہیں۔ یہ تحفہ ہیں جو وہ اپنے مالک عیسَو کو بھیج رہے ہیں۔ یعقوب ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“=2 w جو نوکر پہلے ریوڑ لے کر آگے نکلا اُس سے یعقوب نے کہا، ”میرا بھائی عیسَو تم سے ملے گا اور پوچھے گا، ’تمہارا مالک کون ہے؟ تم کہاں جا رہے ہو؟ تمہارے سامنے کے جانور کس کے ہیں؟‘ J)3=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7                                                                                                  !  !  !  !  !  !  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  !  !  !  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "  Y8 / پھر اُس نے اپنا سارا سامان بھی وہاں بھیج دیا۔d7 E اُس رات وہ اُٹھا اور اپنی دو بیویوں، دو لونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر دریائے یبوق کو وہاں سے پار کیا جہاں کم گہرائی تھی۔6 1 یوں اُس نے یہ تحفے اپنے آگے آگے بھیج دیئے۔ لیکن اُس نے خود خیمہ گاہ میں رات گزاری۔a5 ? تمہیں یہ بھی ضرور کہنا ہے، ’آپ کے خادم یعقوب ہمارے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ’مَیں اِن تحفوں سے اُس کے ساتھ صلح کروں گا۔ پھر جب اُس سے ملاقات ہو گی تو شاید وہ مجھے قبول کر لے۔‘ $K.$=  آدمی نے کہا، ”اب سے تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل یعنی ’وہ اللہ سے لڑتا ہے‘ ہو گا۔ کیونکہ تُو اللہ اور آدمیوں کے ساتھ لڑ کر غالب آیا ہے۔“w< k آدمی نے پوچھا، ”تیرا کیا نام ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”یعقوب۔“\; 5 آدمی نے کہا، ”مجھے جانے دے، کیونکہ پَو پھٹنے والی ہے۔“ یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے برکت دیں، پھر ہی آپ کو جانے دوں گا۔“?: { جب اُس نے دیکھا کہ مَیں یعقوب پر غالب نہیں آ رہا تو اُس نے اُس کے کولھے کو چھوا، اور اُس کا جوڑ نکل گیا۔19 _ لیکن وہ خود اکیلا ہی پیچھے رہ گیا۔ اُس وقت ایک آدمی آیا اور پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔ #TVA ) یہی وجہ ہے کہ آج بھی اسرائیل کی اولاد کولھے کے جوڑ پر کی نس کو نہیں کھاتے، کیونکہ یعقوب کی اِسی نس کو چھوا گیا تھا۔ @  یعقوب وہاں سے چلا تو سورج طلوع ہو رہا تھا۔ وہ کولھے کے سبب سے لنگڑاتا رہا۔K?  یعقوب نے کہا، ”مَیں نے اللہ کو رُوبرُو دیکھا توبھی بچ گیا ہوں۔“ اِس لئے اُس نے اُس مقام کا نام فنی ایل رکھا۔Y> / یعقوب نے کہا، ”مجھے اپنا نام بتائیں۔“ اُس نے کہا، ”تُو کیوں میرا نام جاننا چاہتا ہے؟“ پھر اُس نے یعقوب کو برکت دی۔ E !لیکن عیسَو دوڑ کر اُس سے ملنے آیا اور اُسے گلے لگا کر بوسہ دیا۔ دونوں رو پڑے۔ D !یعقوب خود سب سے آگے عیسَو سے ملنے گیا۔ چلتے چلتے وہ سات دفعہ زمین تک جھکا۔NC !اُس نے دونوں لونڈیوں کو اُن کے بچوں سمیت آگے چلنے دیا۔ پھر لیاہ اُس کے بچوں سمیت اور آخر میں راخل اور یوسف آئے۔B  !پھر عیسَو اُن کی طرف آتا ہوا نظر آیا۔ اُس کے ساتھ 400 آدمی تھے۔ اُنہیں دیکھ کر یعقوب نے بچوں کو بانٹ کر لیاہ، راخل اور دونوں لونڈیوں کے حوالے کر دیا۔ 0h0J ! لیکن عیسَو نے کہا، ”میرے بھائی، میرے پاس بہت کچھ ہے۔ یہ اپنے پاس ہی رکھو۔“I /!عیسَو نے پوچھا، ”جس جانوروں کے بڑے غول سے میری ملاقات ہوئی اُس سے کیا مراد ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”یہ تحفہ ہے تاکہ آپ کا خادم آپ کی نظر میں مقبول ہو۔“H !پھر لیاہ اپنے بچوں کے ساتھ آئی اور آخر میں یوسف اور راخل آ کر جھک گئے۔mG W!دونوں لونڈیاں اپنے بچوں سمیت آ کر اُس کے سامنے جھک گئیں۔$F E!پھر عیسَو نے عورتوں اور بچوں کو دیکھا۔ اُس نے پوچھا، ”تمہارے ساتھ یہ لوگ کون ہیں؟“ یعقوب نے کہا، ”یہ آپ کے خادم کے بچے ہیں جو اللہ نے اپنے کرم سے نوازے ہیں۔“ |jM Q! ”آؤ، ہم روانہ ہو جائیں۔ مَیں تمہارے آگے آگے چلوں گا۔“L ! مہربانی کر کے یہ تحفہ قبول کریں جو مَیں آپ کے لئے لایا ہوں۔ کیونکہ اللہ نے مجھ پر اپنے کرم کا اظہار کیا ہے، اور میرے پاس بہت کچھ ہے۔“ یعقوب اصرار کرتا رہا تو آخرکار عیسَو نے اُسے قبول کر لیا۔ پھر عیسَو کہنے لگا،K }! یعقوب نے کہا، ”نہیں جی، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو میرے اِس تحفے کو ضرور قبول فرمائیں۔ کیونکہ جب مَیں نے آپ کا چہرہ دیکھا تو وہ میرے لئے اللہ کے چہرے کی مانند تھا، آپ نے میرے ساتھ اِس قدر اچھا سلوک کیا ہے۔ nO Y!میرے مالک، مہربانی کر کے میرے آگے آگے جائیں۔ مَیں آرام سے اُسی رفتار سے آپ کے پیچھے پیچھے چلتا رہوں گا جس رفتار سے میرے مویشی اور میرے بچے چل سکیں گے۔ یوں ہم آہستہ چلتے ہوئے آپ کے پاس سعیر پہنچیں گے۔“zN q! یعقوب نے جواب دیا، ”میرے مالک، آپ جانتے ہیں کہ میرے بچے نازک ہیں۔ میرے پاس بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور اُن کے دودھ پینے والے بچے بھی ہیں۔ اگر مَیں اُنہیں ایک دن کے لئے بھی حد سے زیادہ ہانکوں تو وہ مر جائیں گے۔ wwS !پھر یعقوب چلتے چلتے سلامتی سے سِکم شہر پہنچا۔ یوں اُس کا مسوپتامیہ سے ملکِ کنعان تک کا سفر اختتام تک پہنچ گیا۔ اُس نے اپنے خیمے شہر کے سامنے لگائے۔R -!یعقوب سُکات کے لئے روانہ ہوا۔ وہاں اُس نے اپنے لئے مکان بنا لیا اور اپنے مویشیوں کے لئے جھونپڑیاں۔ اِس لئے اُس مقام کا نام سُکات یعنی جھونپڑیاں پڑ گیا۔9Q q!اُس دن عیسَو سعیر کے لئے اورP /!عیسَو نے کہا، ”کیا مَیں اپنے آدمیوں میں سے کچھ آپ کے پاس چھوڑ دوں؟“ لیکن یعقوب نے کہا، ”کیا ضرورت ہے؟ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے مجھے قبول کر لیا ہے۔“ ?O.?%X G"لیکن اُس کا دل دینہ سے لگ گیا۔ وہ اُس سے محبت کرنے لگا اور پیار سے اُس سے باتیں کرتا رہا۔BW "شہر میں ایک آدمی بنام سِکم رہتا تھا۔ اُس کا والد حمور اُس علاقے کا حکمران تھا اور حِوّی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ جب سِکم نے دینہ کو دیکھا تو اُس نے اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔V  "ایک دن یعقوب اور لیاہ کی بیٹی دینہ کنعانی عورتوں سے ملنے کے لئے گھر سے نکلی۔ U !وہاں اُس نے قربان گاہ بنائی جس کا نام اُس نے ’ایل خدائے اسرائیل‘ رکھا۔ -T W!اُس کے خیمے حمور کی اولاد کی زمین پر لگے تھے۔ اُس نے یہ زمین چاندی کے 100 سکوں کے بدلے خرید لی۔ V\ )"جب یعقوب کے بیٹوں کو دینہ کی عصمت دری کی خبر ملی تو اُن کے دل رنجش اور غصے سے بھر گئے کہ سِکم نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت دری سے اسرائیل کی اِتنی بےعزتی کی ہے۔ وہ سیدھے کھلے میدان سے واپس آئے۔r[ a"سِکم کا باپ حمور شہر سے نکل کر یعقوب سے بات کرنے کے لئے آیا۔yZ o"جب یعقوب نے اپنی بیٹی کی عصمت دری کی خبر سنی تو اُس کے بیٹے مویشیوں کے ساتھ کھلے میدان میں تھے۔ اِس لئے وہ اُن کے واپس آنے تک خاموش رہا۔wY k"اُس نے اپنے باپ سے کہا، ”اِس لڑکی کے ساتھ میری شادی کرا دیں۔“ (_` ;" سِکم نے خود بھی دینہ کے باپ اور بھائیوں سے منت کی، ”اگر میری یہ درخواست منظور ہو تو مَیں جو کچھ آپ کہیں گے ادا کر دوں گا۔_ %" پھر آپ ہمارے ساتھ اِس ملک میں رہ سکیں گے اور پورا ملک آپ کے لئے کھلا ہو گا۔ آپ جہاں بھی چاہیں آباد ہو سکیں گے، تجارت کر سکیں گے اور زمین خرید سکیں گے۔“^ }" ہمارے ساتھ رشتہ باندھیں، ہمارے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ شادیاں کرائیں۔T] %"حمور نے یعقوب سے کہا، ”میرے بیٹے کا دل آپ کی بیٹی سے لگ گیا ہے۔ مہربانی کر کے اُس کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ کر دیں۔ !,!+e S"پھر آپ کے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ ہماری شادیاں ہو سکیں گی اور ہم آپ کے ساتھ ایک قوم بن جائیں گے۔ {#اُس نے جگہ کا نام بیت ایل رکھا۔X -#جہاں اللہ یعقوب سے ہم کلام ہوا تھا وہاں اُس نے پتھر کا ستون کھڑا کیا اور اُس پر مَے اور تیل اُنڈیل کر اُسے مخصوص کیا۔E # پھر اللہ وہاں سے آسمان پر چلا گیا۔6 i# مَیں تجھے وہی ملک دوں گا جو ابراہیم اور اسحاق کو دیا ہے۔ اور تیرے بعد اُسے تیری اولاد کو دوں گا۔“> y# اللہ نے یہ بھی اُس سے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ پھل پھول اور تعداد میں بڑھتا جا۔ ایک قوم نہیں بلکہ بہت سی قومیں تجھ سے نکلیں گی۔ تیری اولاد میں بادشاہ بھی شامل ہوں گے۔ 414) O#راخل فوت ہوئی، اور وہ اِفراتہ کے راستے میں دفن ہوئی۔ آج کل اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے۔L #لیکن وہ دم توڑنے والی تھی، اور مرتے مرتے اُس نے اُس کا نام بن اونی یعنی ’میری مصیبت کا بیٹا‘ رکھا۔ لیکن اُس کے باپ نے اُس کا نام بن یمین یعنی ’دہنے ہاتھ یا خوش قسمتی کا بیٹا‘ رکھا۔! ?#جب دردِ زہ عروج کو پہنچ گیا تو دائی نے اُس سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ ایک اَور بیٹا ہے۔“& I#پھر یعقوب اپنے گھر والوں کے ساتھ بیت ایل کو چھوڑ کر اِفراتہ کی طرف چل پڑا۔ راخل اُمید سے تھی، اور راستے میں بچے کی پیدائش کا وقت آ گیا۔ بچہ بڑی مشکل سے پیدا ہوا۔ [>f  I#راخل کی لونڈی بِلہاہ کے دو بیٹے تھے، دان اور نفتالی۔L  #راخل کے دو بیٹے تھے، یوسف اور بن یمین۔-  W#لیاہ کے بیٹے یہ تھے: اُس کا سب سے بڑا بیٹا روبن، پھر شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار اور زبولون۔N  #جب وہ وہاں ٹھہرے تھے تو روبن یعقوب کی حرم بِلہاہ سے ہم بستر ہوا۔ یعقوب کو معلوم ہو گیا۔ یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔  )#وہاں سے یعقوب نے اپنا سفر جاری رکھا اور مِجدل عِدر کی پرلی طرف اپنے خیمے لگائے۔! ?#یعقوب نے اُس کی قبر پر پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ وہ آج تک راخل کی قبر کی نشان دہی کرتا ہے۔ Ro [#اسحاق 180 سال کا تھا جب وہ عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کے بیٹے عیسَو اور یعقوب نے اُسے دفن کیا۔ o [#اسحاق 180 سال کا تھا جب وہ عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کے بیٹے عیسَو اور یعقوب نے اُسے دفن کیا۔ L #پھر یعقوب اپنے باپ اسحاق کے پاس پہنچ گیا جو حبرون کے قریب ممرے میں اجنبی کی حیثیت سے رہتا تھا (اُس وقت حبرون کا نام قِریَت اربع تھا)۔ وہاں اسحاق اور اُس سے پہلے ابراہیم رہا کرتے تھے۔* Q#لیاہ کی لونڈی زِلفہ کے دو بیٹے تھے، جَد اور آشر۔ یعقوب کے یہ بیٹے مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ *B $اُہلی بامہ کے تین بیٹے پیدا ہوئے، یعوس، یعلام اور قورح۔ عیسَو کے یہ تمام بیٹے ملکِ کنعان میں پیدا ہوئے۔w k$عدہ کا ایک بیٹا اِلی فز اور باسمت کا ایک بیٹا رعوایل پیدا ہوا۔b A$اور اسمٰعیل کی بیٹی باسمت سے جو نبایوت کی بہن تھی۔r a$عیسَو نے تین کنعانی عورتوں سے شادی کی: حِتّی آدمی ایلون کی بیٹی عدہ سے، عنہ کی بیٹی اُہلی بامہ سے جو حِوّی آدمی صِبعون کی نواسی تھیx  o$یہ عیسَو کی اولاد کا نسب نامہ ہے (عیسَو کو ادوم بھی کہا جاتا ہے): gg% G$ عیسَو کی بیوی عدہ کا ایک بیٹا اِلی فز تھا جبکہ اُس کی بیوی باسمت کا ایک بیٹا رعوایل تھا۔~ y$ یہ عیسَو یعنی سعیر کے پہاڑی علاقے میں آباد ادومیوں کا نسب نامہ ہے:  $چنانچہ عیسَو پہاڑی علاقے سعیر میں آباد ہوا۔ عیسَو کا دوسرا نام ادوم ہے۔$ E$وہ اِس وجہ سے چلا گیا کہ دونوں بھائیوں کے پاس اِتنے ریوڑ تھے کہ چَرانے کی جگہ کم پڑ گئی۔6 i$بعد میں عیسَو دوسرے ملک میں چلا گیا۔ اُس نے اپنی بیویوں، بیٹے بیٹیوں اور گھر کے رہنے والوں کو اپنے تمام مویشیوں اور ملکِ کنعان میں حاصل کئے ہوئے مال سمیت اپنے ساتھ لیا۔ %,k%v! i$قورح، جعتام اور عمالیق۔ یہ سب عیسَو کی بیوی عدہ کی اولاد تھے۔I  $عیسَو سے مختلف قبیلوں کے سردار نکلے۔ اُس کے پہلوٹھے اِلی فز سے یہ قبائلی سردار نکلے: تیمان، اومر، صفو، قنز،= w$عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ جو عنہ کی بیٹی اور صِبعون کی نواسی تھی کے تین بیٹے یعوس، یعلام اور قورح تھے۔1 _$ رعوایل کے بیٹے نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ تھے۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد میں شامل تھے۔@ }$ اور عمالیق تھے۔ عمالیق اِلی فز کی حرم تِمنع کا بیٹا تھا۔ یہ سب عیسَو کی بیوی عدہ کی اولاد میں شامل تھے۔X -$ اِلی فز کے بیٹے تیمان، اومر، صفو، جعتام، قنز }-<}o' [$لوطان حوری اور ہیمام کا باپ تھا۔ (تِمنع لوطان کی بہن تھی۔)& 5$دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔ سعیر کے یہ بیٹے ملکِ ادوم میں حوری قبیلوں کے سردار تھے۔)% O$ملکِ ادوم کے کچھ باشندے حوری آدمی سعیر کی اولاد تھے۔ اُن کے نام لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ،D$ $یہ تمام سردار عیسَو کی اولاد ہیں۔&# I$عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ یعنی عنہ کی بیٹی سے یہ قبائلی سردار نکلے: یعوس، یعلام اور قورح۔O" $عیسَو کے بیٹے رعوایل سے یہ قبائلی سردار نکلے: نحت، زارح، سمّہ اور مِزہ۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد تھے۔ hW8. m$یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔G-  $دیسان کے دو بیٹے عُوض اور اران تھے۔X, -$ایصر کے تین بیٹے بِلہان، زعوان اور عقان تھے۔i+ O$دیسون کے چار بیٹے حمدان، اِشبان، یِتران اور کران تھے۔b* A$عنہ کا ایک بیٹا دیسون اور ایک بیٹی اُہلی بامہ تھی۔E) $صِبعون کے بیٹے ایّاہ اور عنہ تھے۔ اِسی عنہ کو گرم چشمے ملے جب وہ بیابان میں اپنے باپ کے گدھے چَرا رہا تھا۔g( K$سوبل کے بیٹے علوان، مانحت، عیبال، سفو اور اونام تھے۔ `DH`H5  $$اُس کی موت پر سملہ جو مسرِقہ کا تھا۔4 /$#اُس کی موت پر ہدد بن بدد جس نے ملکِ موآب میں مِدیانیوں کو شکست دی۔ وہ عویت کا تھا۔Z3 1$"اُس کی موت پر حُشام جو تیمانیوں کے ملک کا تھا۔]2 7$!اُس کی موت پر یوباب بن زارح جو بُصرہ شہر کا تھا۔y1 o$ بالع بن بعور جو دنہابا شہر کا تھا ملکِ ادوم کا پہلا بادشاہ تھا۔?0 {$اِس سے پہلے کہ اسرائیلیوں کا کوئی بادشاہ تھا ذیل کے بادشاہ یکے بعد دیگرے ملکِ ادوم میں حکومت کرتے تھے:8/ m$یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔ P>9 y$(عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ #8 C$'اُس کی موت پر ہدد جو فاعُو شہر کا تھا (بیوی کا نام مہیطب ایل بنت مطرِد بنت میزاہاب تھا)۔@7 $&اُس کی موت پر بعل حنان بن عکبور۔j6 Q$%اُس کی موت پر ساؤل جو دریائے فرات پر رحوبوت شہر کا تھا۔ |>|>; y$*عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ >: y$)عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ >!> ?%یہ یعقوب کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت یعقوب کا بیٹا یوسف 17 سال کا تھا۔ وہ اپنے بھائیوں یعنی بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ یوسف اپنے باپ کو اپنے بھائیوں کی بُری حرکتوں کی اطلاع دیا کرتا تھا۔~=  {%یعقوب ملکِ کنعان میں رہتا تھا جہاں پہلے اُس کا باپ بھی پردیسی تھا۔>< y$+عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ LB %اُس نے کہا، ”سنو، مَیں نے خواب دیکھا۔DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|AEJMOSX\`eilptwAEJMOSX\`eilptwz~    !'.59;>BEILPTW [!^"a#g$j%m&p's(v)y*}+,-. /0234"5%6*7/8397::;?M?R@VAYB]CbEfFkGoHsIwJzK~LMN O PQRSTU"V'W*Y-Z0[4\8]<^?_C`HaKbNcQdUeYf]gaheiijmkrly )E O% کچھ دیر کے بعد یوسف نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا ہے۔ اُس میں سورج، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک گئے۔“D %اُس کے بھائیوں نے کہا، ”اچھا، تُو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت کرے گا؟“ اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُن کی اُس سے نفرت مزید بڑھ گئی۔lC U%ہم سب کھیت میں پُولے باندھ رہے تھے کہ میرا پُولا کھڑا ہو گیا۔ آپ کے پُولے میرے پُولے کے ارد گرد جمع ہو کر اُس کے سامنے جھک گئے۔“ _f_I % تو یعقوب نے یوسف سے کہا، ”تیرے بھائی سِکم میں ریوڑوں کو چَرا رہے ہیں۔ آ، مَیں تجھے اُن کے پاس بھیج دیتا ہوں۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ H % ایک دن جب یوسف کے بھائی اپنے باپ کے ریوڑ چَرانے کے لئے سِکم تک پہنچ گئے تھے+G S% نتیجے میں اُس کے بھائی اُس سے بہت حسد کرنے لگے۔ لیکن اُس کے باپ نے دل میں یہ بات محفوظ رکھی۔VF )% اُس نے یہ خواب اپنے باپ کو بھی سنایا تو اُس نے اُسے ڈانٹا۔ اُس نے کہا، ”یہ کیسا خواب ہے جو تُو نے دیکھا! یہ کیسی بات ہے کہ مَیں، تیری ماں اور تیرے بھائی آ کر تیرے سامنے زمین تک جھک جائیں؟“ J(2<FPZdnx !+5?IS]gq{%/8BLV`jt~  $,  $-  $.  $/  $0  $ 1  $!2  $"3  $#4  $$  $,  $-  $.  $/  $0  $ 1  $!2  $"3  $#4  $$5  $%6  $&7  $'8  $(9  $):  $*;  $+<  %=  %>  %?  %@  %A  %B  %C  %D  % E  % F  % G  % H  % I  %J  %K  %L  %M  %N  %O  %P  %Q  %R  %S  %T  %U  %V  %W  %X  %Y  %Z  %[  % \  %!]  %"^  %#_  %$`  &a  &b  &c  &d  &e  &f  &g  &h  & i  & j  & k  & l  & m  &n  &o  &p  &q  &r  &s  &t  &u PL %یوسف نے جواب دیا، ”مَیں اپنے بھائیوں کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ وہ اپنے جانوروں کو کہاں چَرا رہے ہیں۔“0K ]%وہاں وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا۔ آخرکار ایک آدمی اُس سے ملا اور پوچھا، ”آپ کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟“bJ A%یعقوب نے کہا، ”جا کر معلوم کر کہ تیرے بھائی اور اُن کے ساتھ کے ریوڑ خیریت سے ہیں کہ نہیں۔ پھر واپس آ کر مجھے بتا دینا۔“ چنانچہ اُس کے باپ نے اُسےوادیِ حبرون سے بھیج دیا، اور یوسف سِکم پہنچ گیا۔ (P M%آؤ، ہم اُسے مار ڈالیں اور اُس کی لاش کسی گڑھے میں پھینک دیں۔ ہم کہیں گے کہ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ پھر پتا چلے گا کہ اُس کے خوابوں کی کیا حقیقت ہے۔“bO A%اُنہوں نے کہا، ”دیکھو، خواب دیکھنے والا آ رہا ہے۔>N y%جب یوسف ابھی دُور سے نظر آیا تو اُس کے بھائیوں نے اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔'M K%آدمی نے کہا، ”وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ مَیں نے اُنہیں یہ کہتے سنا کہ آؤ، ہم دوتین جائیں۔“ یہ سن کر یوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے دوتین چلا گیا۔ وہاں اُسے وہ مل گئے۔ ;f}T w%یوسف کو گڑھے میں پھینک دیا۔ گڑھا خالی تھا، اُس میں پانی نہیں تھا۔S %جوں ہی یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا اُنہوں نے اُس کا رنگ دار لباس اُتار کر=R w%اُس کا خون نہ کرنا۔ بےشک اُسے اِس گڑھے میں پھینک دیں جو ریگستان میں ہے، لیکن اُسے ہاتھ نہ لگائیں۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ اُسے بچا کر باپ کے پاس واپس پہنچانا چاہتا تھا۔AQ %جب روبن نے اُن کی باتیں سنیں تو اُس نے یوسف کو بچانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا، ”نہیں، ہم اُسے قتل نہ کریں۔ W %آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔BV %تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟>U y%پھر وہ روٹی کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ اچانک اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ نظر آیا۔ وہ جِلعاد سے مصر جا رہے تھے، اور اُن کے اونٹ قیمتی مسالوں یعنی لادن، بلسان اور مُر سے لدے ہوئے تھے۔ Fv[ i%تب اُنہوں نے بکرا ذبح کر کے یوسف کا لباس اُس کے خون میں ڈبویا،'Z K%وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“sY c%اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔X %%چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔ e-eD^ %"یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔c] C%!یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“h\ M% پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“ sRa  #&اُن دنوں میں یہوداہ اپنے بھائیوں کو چھوڑ کر ایک آدمی کے پاس رہنے لگا جس کا نام حِیرہ تھا اور جو عدُلام شہر سے تھا۔ ` =%$اِتنے میں مِدیانی مصر پہنچ کر یوسف کو بیچ چکے تھے۔ مصر کے بادشاہ فرعون کے ایک اعلیٰ افسر فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ فوطی فار بادشاہ کے محافظوں پر مقرر تھا۔ e_ G%#اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔ KHog [&رب کے نزدیک عیر شریر تھا، اِس لئے اُس نے اُسے ہلاک کر دیا۔f  &یہوداہ نے اپنے بڑے بیٹے عیر کی شادی ایک لڑکی سے کرائی جس کا نام تمر تھا۔3e c&اُس کے تیسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام سیلہ رکھا۔ یہوداہ کزیب میں تھا جب وہ پیدا ہوا۔ed G&ایک اَور بیٹا پیدا ہوا جس کا نام بیوی نے اونان رکھا۔Uc '&بیٹا پیدا ہوا جس کا نام یہوداہ نے عیر رکھا۔1b _&وہاں یہوداہ کی ملاقات ایک کنعانی عورت سے ہوئی جس کے باپ کا نام سُوع تھا۔ اُس نے اُس سے شادی کی۔ Dkj S& یہ بات رب کو بُری لگی، اور اُس نے اُسے بھی سزائے موت دی۔1i _& اونان نے ایسا کیا، لیکن وہ جانتا تھا کہ جو بھی بچے پیدا ہوں گے وہ قانون کے مطابق میرے بڑے بھائی کے ہوں گے۔ اِس لئے جب بھی وہ تمر سے ہم بستر ہوتا تو نطفہ کو زمین پر گرا دیتا، کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ میری معرفت میرے بھائی کے بچے پیدا ہوں۔h &اِس پر یہوداہ نے عیرکے چھوٹے بھائی اونان سے کہا، ”اپنے بڑے بھائی کی بیوہ کے پاس جاؤ اور اُس سے شادی کرو تاکہ تمہارے بھائی کی نسل قائم رہے۔“ gHgm +& تمر کو بتایا گیا، ”آپ کا سُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لئے تِمنت جا رہا ہے۔“Bl & کافی دنوں کے بعد یہوداہ کی بیوی جو سُوع کی بیٹی تھی مر گئی۔ ماتم کا وقت گزر گیا تو یہوداہ اپنے عدُلامی دوست حیرہ کے ساتھ تِمنت گیا جہاں یہوداہ کی بھیڑوں کی پشم کتری جا رہی تھی۔4k e& تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا، ”اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ اور اُس وقت تک بیوہ رہو جب تک میرا بیٹا سیلہ بڑا نہ ہو جائے۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ اُسے ڈر تھا کہ کہیں سیلہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح مر نہ جائے۔ چنانچہ تمر اپنے میکے چلی گئی۔ V(cV p &وہ راستے سے ہٹ کر اُس کے پاس گیا اور کہا، ”ذرا مجھے اپنے ہاں آنے دیں۔“ (اُس نے نہیں پہچانا کہ یہ میری بہو ہے)۔ تمر نے کہا، ”آپ مجھے کیا دیں گے؟“Ao &جب یہوداہ وہاں سے گزرا تو اُس نے اُسے دیکھ کر سوچا کہ یہ کسبی ہے، کیونکہ اُس نے اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔Tn %&یہ سن کر تمر نے بیوہ کے کپڑے اُتار کر عام کپڑے پہن لئے۔ پھر وہ اپنا منہ چادر سے لپیٹ کر عینیم شہر کے دروازے پر بیٹھ گئی جو تِمنت کے راستے میں تھا۔ تمر نے یہ حرکت اِس لئے کی کہ یہوداہ کا بیٹا سیلہ اب بالغ ہو چکا تھا توبھی اُس کی اُس کے ساتھ شادی نہیں کی گئی تھی۔ &.s Y&پھر تمر اُٹھ کر اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اُس نے اپنی چادر اُتار کر دوبارہ بیوہ کے کپڑے پہن لئے۔r &اُس نے پوچھا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ تمر نے کہا، ”اپنی مُہر اور اُسے گلے میں لٹکانے کی ڈوری۔ وہ لاٹھی بھی دیں جو آپ پکڑے ہوئے ہیں۔“ چنانچہ یہوداہ اُسے یہ چیزیں دے کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوا۔ نتیجے میں تمر اُمید سے ہوئی۔Vq )&اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کو بکری کا بچہ بھیج دوں گا۔“ تمر نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن اُسے بھیجنے تک مجھے ضمانت دیں۔“ ^v 9&اُس نے یہوداہ کے پاس واپس جا کر کہا، ”وہ مجھے نہیں ملی بلکہ وہاں کے رہنے والوں نے کہا کہ یہاں کوئی ایسی کسبی تھی نہیں۔“tu e&اُس نے عینیم کے باشندوں سے پوچھا، ”وہ کسبی کہاں ہے جو یہاں سڑک پر بیٹھی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہاں ایسی کوئی کسبی نہیں تھی۔“-t W&یہوداہ نے اپنے دوست حیرہ عدُلامی کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیج دیا تاکہ وہ چیزیں واپس مل جائیں جو اُس نے ضمانت کے طور پر دی تھیں۔ لیکن حیرہ کو پتا نہ چلا کہ عورت کہاں ہے۔ }cy C&تمر کو جلانے کے لئے باہر لایا گیا تو اُس نے اپنے سُسر کو خبر بھیج دی، ”یہ چیزیں دیکھیں۔ یہ اُس آدمی کی ہیں جس کی معرفت مَیں اُمید سے ہوں۔ پتا کریں کہ یہ مُہر، اُس کی ڈوری اور یہ لاٹھی کس کی ہیں۔“yx o&تین ماہ کے بعد یہوداہ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی بہو تمر نے زنا کیا ہے، اور اب وہ حاملہ ہے۔“ یہوداہ نے حکم دیا، ”اُسے باہر لا کر جلا دو۔“w {&یہوداہ نے کہا، ”پھر وہ ضمانت کی چیزیں اپنے پاس ہی رکھے۔ اُسے چھوڑ دو ورنہ لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں گے۔ ہم نے تو پوری کوشش کی کہ اُسے بکری کا بچہ مل جائے، لیکن آپ کو کھوج لگانے کے باوجود پتا نہ چلا کہ وہ کہاں ہے۔“ R@R*} Q&لیکن اُس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا، اور اُس کا بھائی پہلے پیدا ہوا۔ یہ دیکھ کر دائی بول اُٹھی، ”تُو کس طرح پھوٹ نکلا ہے!“ اُس نے اُس کا نام فارص یعنی پھوٹ رکھا۔<| u&ایک بچے کا ہاتھ نکلا تو دائی نے اُسے پکڑ کر اُس میں سرخ دھاگا باندھ دیا اور کہا، ”یہ پہلے پیدا ہوا۔“h{ M&جب جنم دینے کا وقت آیا تو معلوم ہوا کہ جُڑواں بچے ہیں۔Qz &یہوداہ نے اُنہیں پہچان لیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نہیں بلکہ یہ عورت حق پر ہے، کیونکہ مَیں نے اُس کی اپنے بیٹے سیلہ سے شادی نہیں کرائی۔“ لیکن بعد میں یہوداہ کبھی بھی تمر سے ہم بستر نہ ہوا۔ @7} 'جس نے دیکھا کہ رب یوسف کے ساتھ ہے اور اُسے ہر کام میں کامیابی دیتا ہے۔6 i'رب یوسف کے ساتھ تھا۔ جو بھی کام وہ کرتا اُس میں کامیاب رہتا۔ وہ اپنے مصری مالک کے گھر میں رہتا تھا  'اِسمٰعیلیوں نے یوسف کو مصر لے جا کر بیچ دیا تھا۔ مصر کے بادشاہ کے ایک اعلیٰ افسر بنام فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ وہ شاہی محافظوں کا کپتان تھا۔<~ u&پھر اُس کا بھائی پیدا ہوا جس کے ہاتھ میں سرخ دھاگا بندھا ہوا تھا۔ اُس کا نام زارح یعنی چمک رکھا گیا۔ VVa ?'جس وقت سے فوطی فار نے اپنے گھرانے کا انتظام اور پوری ملکیت یوسف کے سپرد کی اُس وقت سے رب نے فوطی فار کو یوسف کے سبب سے برکت دی۔ اُس کی برکت فوطی فار کی ہر چیز پر تھی، خواہ گھر میں تھی یا کھیت میں۔A 'چنانچہ یوسف کو مالک کی خاص مہربانی حاصل ہوئی، اور فوطی فار نے اُسے اپنا ذاتی نوکر بنا لیا۔ اُس نے اُسے اپنے گھرانے کے انتظام پر مقرر کیا اور اپنی پوری ملکیت اُس کے سپرد کر دی۔   Y /'یوسف انکار کر کے کہنے لگا، ”میرے مالک کو میرے سبب سے کسی معاملے کی فکر نہیں ہے۔ اُنہوں نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔4 e'کچھ دیر کے بعد اُس کے مالک کی بیوی کی آنکھ اُس پر لگی۔ اُس نے اُس سے کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“\ 5'فوطی فار نے اپنی ہر چیز یوسف کے ہاتھ میں چھوڑ دی۔ اور چونکہ یوسف سب کچھ اچھی طرح چلاتا تھا اِس لئے فوطی فار کو کھانا کھانے کے سوا کسی بھی معاملے کی فکر نہیں تھی۔ یوسف نہایت خوب صورت آدمی تھا۔ R`R  ' فوطی فار کی بیوی نے یوسف کا لباس پکڑ کر کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ یوسف بھاگ کر باہر چلا گیا لیکن اُس کا لباس پیچھے عورت کے ہاتھ میں ہی رہ گیا۔   ' ایک دن وہ کام کرنے کے لئے گھر میں گیا۔ گھر میں اَور کوئی نوکر نہیں تھا۔: q' مالک کی بیوی روز بہ روز یوسف کے پیچھے پڑی رہی کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن وہ ہمیشہ انکار کرتا رہا۔T %' گھر کے انتظام پر اُن کا اختیار میرے اختیار سے زیادہ نہیں ہے۔ آپ کے سوا اُنہوں نے کوئی بھی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی۔ تو پھر مَیں کس طرح اِتنا غلط کام کروں؟ مَیں کس طرح اللہ کا گناہ کروں؟“ EEU ''جب وہ گھر واپس آیا تو اُس نے اُسے یہی کہانی سنائی، ”یہ عبرانی غلام جو آپ لے آئے ہیں میری تذلیل کے لئے میرے پاس آیا۔_ ;'اُس نے مالک کے آنے تک یوسف کا لباس اپنے پاس رکھا۔  !'جب مَیں مدد کے لئے اونچی آواز سے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“q  _'تو اُس نے گھر کے نوکروں کو بُلا کر کہا، ”یہ دیکھو! میرے مالک اِس عبرانی کو ہمارے پاس لے آئے ہیں تاکہ وہ ہمیں ذلیل کرے۔ وہ میری عصمت دری کرنے کے لئے میرے کمرے میں آ گیا، لیکن مَیں اونچی آواز سے چیخنے لگی۔r  a' جب مالک کی بیوی نے دیکھا کہ وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا ہے z0{G  'یوسف یہاں تک مقبول ہوا کہ داروغے نے تمام قیدیوں کو اُس کے سپرد کر کے اُسے پورا انتظام چلانے کی ذمہ داری دی۔9 o'لیکن رب یوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر مہربانی کی اور اُسے قیدخانے کے داروغے کی نظر میں مقبول کیا۔1 _'اُس نے یوسف کو گرفتار کر کے اُس جیل میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے قیدی رکھے جاتے تھے۔ وہیں وہ رہا۔G  'یہ سن کر فوطی فار بڑے غصے میں آ گیا۔ 'لیکن جب مَیں مدد کے لئے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“ J)3=GQ[eox",6@JT]gq{%/9BLV`jt~  &w  &x  &y  &z  &{  &|  &}  &~  '  '  &w  &x  &y  &z  &{  &|  &}  &~  '  '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  )  )  )  )  )  )  )  )  )   )   )   )   )   )  )  )  )  )  )  ) LL0 ](محافظوں کے کپتان نے اُنہیں یوسف کے حوالے کیا تاکہ وہ اُن کی خدمت کرے۔ وہاں وہ کافی دیر تک رہے۔2 a(اُس نے اُنہیں اُس قیدخانے میں ڈال دیا جو شاہی محافظوں کے کپتان کے سپرد تھا اور جس میں یوسف تھا۔G  (فرعون کو دونوں افسروں پر غصہ آ گیا۔7  m(کچھ دیر کے بعد یوں ہوا کہ مصر کے بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے اپنے مالک کا گناہ کیا۔u g'داروغے کو کسی بھی معاملے کی جسے اُس نے یوسف کے سپرد کیا تھا فکر نہ رہی، کیونکہ رب یوسف کے ساتھ تھا اور اُسے ہر کام میں کامیابی بخشی۔ r@r  ( سردار ساقی نے شروع کیا، ”مَیں نے خواب میں اپنے سامنے انگور کی بیل دیکھی۔; s(اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھا ہے، اور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کا مطلب بتائے۔“ یوسف نے کہا، ”خوابوں کی تعبیر تو اللہ کا کام ہے۔ ذرا مجھے اپنے خواب تو سنائیں۔“f I(اُس نے اُن سے پوچھا، ”آج آپ کیوں اِتنے پریشان ہیں؟“l U(جب یوسف صبح کے وقت اُن کے پاس آیا تو وہ دبے ہوئے نظر آئے۔d E(ایک رات بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے خواب دیکھا۔ دونوں کا خواب فرق فرق تھا، اور اُن کا مطلب بھی فرق فرق تھا۔ mJ"  ( تین دن کے بعد فرعون آپ کو بحال کر لے گا۔ آپ کو پہلی ذمہ داری واپس مل جائے گی۔ آپ پہلے کی طرح سردار ساقی کی حیثیت سے بادشاہ کا پیالہ سنبھالیں گے۔V! )( یوسف نے کہا، ”تین شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔  ;( میرے ہاتھ میں بادشاہ کا پیالہ تھا، اور مَیں نے انگوروں کو توڑ کر یوں بھینچ دیا کہ اُن کا رس بادشاہ کے پیالے میں آ گیا۔ پھر مَیں نے پیالہ بادشاہ کو پیش کیا۔“ ( اُس کی تین شاخیں تھیں۔ اُس کے پتے لگے، کونپلیں پھوٹ نکلیں اور انگور پک گئے۔ e% G(جب شاہی بیکری کے انچارج نے دیکھا کہ سردار ساقی کے خواب کا اچھا مطلب نکلا تو اُس نے یوسف سے کہا، ”میرا خواب بھی سنیں۔ مَیں نے سر پر تین ٹوکریاں اُٹھا رکھی تھیں جو بیکری کی چیزوں سے بھری ہوئی تھیں۔$ (کیونکہ مجھے عبرانیوں کے ملک سے اغوا کر کے یہاں لایا گیا ہے، اور یہاں بھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہیں ہوئی کہ مجھے اِس گڑھے میں پھینکا جاتا۔“]# 7(لیکن جب آپ بحال ہو جائیں تو میرا خیال کریں۔ مہربانی کر کے بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کریں تاکہ مَیں یہاں سے رِہا ہو جاؤں۔ mmY* /(سردار ساقی کو پہلے والی ذمہ داری سونپ دی گئی،2) a(تین دن کے بعد بادشاہ کی سال گرہ تھی۔ اُس نے اپنے تمام افسروں کی ضیافت کی۔ اِس موقع پر اُس نے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج کو جیل سے نکال کر اپنے حضور لانے کا حکم دیا۔;( s(تین دن کے بعد ہی فرعون آپ کو قیدخانے سے نکال کر درخت سے لٹکا دے گا۔ پرندے آپ کی لاش کو کھا جائیں گے۔“Z' 1(یوسف نے کہا، ”تین ٹوکریوں سے مراد تین دن ہیں۔a& ?(سب سے اوپر والی ٹوکری میں وہ تمام چیزیں تھیں جو بادشاہ کی میز کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ لیکن پرندے آ کر اُنہیں کھا رہے تھے۔“ ?+]/ 7)اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں۔ لیکن وہ بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ وہ دریا کے کنارے دوسری گائیوں کے پاس کھڑی ہو کر. )اچانک دریا میں سے سات خوب صورت اور موٹی گائیں نکل کر سرکنڈوں میں چرنے لگیں۔-  +)دو سال گزر گئے کہ ایک رات بادشاہ نے خواب دیکھا۔ وہ دریائے نیل کے کنارے کھڑا تھا۔w, k(لیکن سردار ساقی نے یوسف کا خیال نہ کیا بلکہ اُسے بھول ہی گیا۔ =+ w(لیکن بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یوسف نے کہا تھا۔ Xru3 g)اناج کی سات دُبلی پتلی بالوں نے سات موٹی اور خوب صورت بالوں کو نگل لیا۔ پھر فرعون جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب ہی دیکھا ہے۔2 +)پھر سات اَور بالیں پھوٹ نکلیں جو دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔b1 A)پھر وہ دوبارہ سو گیا۔ اِس دفعہ اُس نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اناج کے ایک پودے پر سات موٹی موٹی اور اچھی اچھی بالیں لگی تھیں۔$0 E)پہلی سات خوب صورت اور موٹی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ اِس کے بعد مصر کا بادشاہ جاگ اُٹھا۔ ad7 {) ایک ہی رات میں ہم دونوں نے مختلف خواب دیکھے جن کا مطلب فرق فرق تھا۔y6 o) ایک دن فرعون اپنے خادموں سے ناراض ہوئے۔ حضور نے مجھے اور بیکری کے انچارج کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جس پر شاہی محافظوں کا کپتان مقرر تھا۔~5 y) پھر سردار ساقی نے فرعون سے کہا، ”آج مجھے اپنی خطائیں یاد آتی ہیں۔4 1)صبح ہوئی تو وہ پریشان تھا، اِس لئے اُس نے مصر کے تمام جادوگروں اور عالموں کو بُلایا۔ اُس نے اُنہیں اپنے خواب سنائے، لیکن کوئی بھی اُن کی تعبیر نہ کر سکا۔  }: w)یہ سن کر فرعون نے یوسف کو بُلایا، اور اُسے جلدی سے قیدخانے سے لایا گیا۔ اُس نے شیو کروا کر اپنے کپڑے بدلے اور سیدھے بادشاہ کے حضور پہنچا۔9 ) اور جو کچھ بھی اُس نے بتایا سب کچھ ویسا ہی ہوا۔ مجھے اپنی ذمہ داری واپس مل گئی جبکہ بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔“r8 a) وہاں جیل میں ایک عبرانی نوجوان تھا۔ وہ محافظوں کے کپتان کا غلام تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہمیں اُن کا مطلب بتا دیا۔ El? U)اِس کے بعد سات اَور گائیں نکلیں۔ وہ نہایت بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اِتنی بدصورت گائیں مصر میں کہیں بھی نہیں دیکھیں۔> -)اچانک دریا میں سے سات موٹی موٹی اور خوب صورت گائیں نکل کر سرکنڈوں میں چرنے لگیں۔= ))فرعون نے یوسف کو اپنے خواب سنائے، ”مَیں خواب میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا تھا۔1< _)یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ ہی بادشاہ کو سلامتی کا پیغام دے گا۔“; )بادشاہ نے کہا، ”مَیں نے خواب دیکھا ہے، اور یہاں کوئی نہیں جو اُس کی تعبیر کر سکے۔ لیکن سنا ہے کہ تُو خواب کو سن کر اُس کا مطلب بتا سکتا ہے۔“ hQheD G)سات دُبلی پتلی بالیں سات اچھی بالوں کو نگل گئیں۔ مَیں نے یہ سب کچھ اپنے جادوگروں کو بتایا، لیکن وہ اِس کی تعبیر نہ کر سکے۔“%C G)اِس کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو خراب، دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔B /)پھر مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا۔ سات موٹی اور اچھی بالیں ایک ہی پودے پر لگی تھیں۔{A s)اور نگلنے کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے موٹی گائیوں کو کھایا ہے۔ وہ پہلے کی طرح بدصورت ہی تھیں۔ اِس کے بعد مَیں جاگ اُٹھا۔g@ K)دُبلی اور بدصورت گائیں پہلی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ 4&@4H 5)یہ وہی بات ہے جو مَیں نے حضور سے کہی کہ اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔hG M)جو سات دُبلی اور بدصورت گائیں بعد میں نکلیں اُن سے مراد سات اَور سال ہیں۔ یہی سات دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی بالوں کا مطلب بھی ہے۔ وہ ایک ہی بات بیان کرتی ہیں کہ سات سال تک کال پڑے گا۔bF A)سات اچھی گائیوں سے مراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح سات اچھی بالوں سے مراد بھی سات سال ہیں۔ دونوں خواب ایک ہی بات بیان کرتے ہیں۔VE ))یوسف نے بادشاہ سے کہا، ”دونوں خوابوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ اِن سے اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کچھ کرنے کو ہے۔ x*M  )!اب بادشاہ کسی سمجھ دار اور دانش مند آدمی کو ملکِ مصر کا انتظام سونپیں۔jL Q) حضور کو اِس لئے ایک ہی پیغام دو مختلف خوابوں کی صورت میں ملا کہ اللہ اِس کا پکا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ جلد ہی اِس پر عمل کرے گا۔mK W)کال کی شدت کے باعث اچھے سالوں کی کثرت یاد ہی نہیں رہے گی۔lJ U)اُس کے بعد سات سال کال پڑے گا۔ کال اِتنا شدید ہو گا کہ لوگ بھول جائیں گے کہ پہلے اِتنی کثرت تھی۔ کیونکہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔I )سات سال آئیں گے جن کے دوران مصر کے پورے ملک میں کثرت سے پیداوار ہو گی۔ UuU=R w)&اُس نے اُن سے کہا، ”ہمیں اِس کام کے لئے یوسف سے زیادہ لائق آدمی نہیں ملے گا۔ اُس میں اللہ کی روح ہے۔“]Q 7)%یہ منصوبہ بادشاہ اور اُس کے افسران کو اچھا لگا۔,>jb Q)6پھر کال کے سات سال شروع ہوئے جس طرح یوسف نے کہا تھا۔ تمام دیگر ممالک میں بھی کال پڑ گیا، لیکن مصر میں وافر خوراک پائی جاتی تھی۔^a 9)5سات اچھے سال جن میں کثرت کی فصلیں اُگیں گزر گئے۔x` m)4دوسرے کا نام اُس نے افرائیم یعنی ’دُگنا پھل دار‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے میری مصیبت کے ملک میں پھلنے پھولنے دیا ہے۔“_ !)3اُس نے پہلے کا نام منسّی یعنی ’جو بُھلا دیتا ہے‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے میری مصیبت اور میرے باپ کا گھرانا میری یادداشت سے نکال دیا ہے۔“^^ 9)2کال سے پہلے یوسف اور آسنَت کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )   )!  )"  )#  )$  )%  )&  )'  )(  ))  )*  )+  ),  )-  ).  )/  )0  )1  )2  )3  )4  )5  )6  )7  )8  )9  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *!  *"  *#  *$  *%  *& SS@f  *جب یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں اناج ہے تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تکتے ہو؟;e s)9تمام ممالک سے بھی لوگ اناج خریدنے کے لئے یوسف کے پاس آئے، کیونکہ پوری دنیا سخت کال کی گرفت میں تھی۔ d {)8جب کال پوری دنیا میں پھیل گیا تو یوسف نے اناج کے گودام کھول کر مصریوں کو اناج بیچ دیا۔ کیونکہ کال کے باعث ملک کے حالات بہت خراب ہو گئے تھے۔#c C)7جب کال نے تمام مصر میں زور پکڑا تو لوگ چیخ کر کھانے کے لئے بادشاہ سے منت کرنے لگے۔ تب فرعون نے اُن سے کہا، ”یوسف کے پاس جاؤ۔ جو کچھ وہ تمہیں بتائے گا وہی کرو۔“ ^#iLk *یوسف مصر کے حاکم کی حیثیت سے لوگوں کو اناج بیچتا تھا، اِس لئے اُس کے بھائی آ کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔6j i*یوں یعقوب کے بیٹے بہت سارے اَور لوگوں کے ساتھ مصر گئے، کیونکہ ملکِ کنعان بھی کال کی گرفت میں تھا۔Xi -*لیکن یعقوب نے یوسف کے سگے بھائی بن یمین کو ساتھ نہ بھیجا، کیونکہ اُس نے کہا، ”ایسا نہ ہو کہ اُسے جانی نقصان پہنچے۔“\h 5*تب یوسف کے دس بھائی اناج خریدنے کے لئے مصر گئے۔g 9*سنا ہے کہ مصر میں اناج ہے۔ وہاں جا کر ہمارے لئے کچھ خرید لاؤ تاکہ ہم بھوکے نہ مریں۔“ fzf{o s* اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہرگز نہیں۔ آپ کے غلام غلہ خریدنے آئے ہیں۔ n * اُسے وہ خواب یاد آئے جو اُس نے اُن کے بارے میں دیکھے تھے۔ اُس نے کہا، ”تم جاسوس ہو۔ تم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“m *گو یوسف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا، لیکن اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔l *جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُس نے اُنہیں پہچان لیا لیکن ایسا کیا جیسا اُن سے ناواقف ہو اور سختی سے اُن سے بات کی، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم ملکِ کنعان سے اناج خریدنے کے لئے آئے ہیں۔“ us )*لیکن یوسف نے اپنا الزام دہرایا، ”ایسا ہی ہے جیسا مَیں نے کہا ہے کہ تم جاسوس ہو۔.r Y* اُنہوں نے عرض کی، ”آپ کے خادم کُل بارہ بھائی ہیں۔ ہم ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں جو کنعان میں رہتا ہے۔ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے جبکہ ایک مر گیا ہے۔“*q Q* لیکن یوسف نے اصرار کیا، ”نہیں، تم دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“p  * ہم سب ایک ہی مرد کے بیٹے ہیں۔ آپ کے خادم شریف لوگ ہیں، جاسوس نہیں ہیں۔“ C5w g*تیسرے دن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں اللہ کا خوف مانتا ہوں، اِس لئے تم کو ایک شرط پر جیتا چھوڑوں گا۔qv _*یہ کہہ کر یوسف نے اُنہیں تین دن کے لئے قیدخانے میں ڈال دیا۔Tu %*ایک بھائی کو اُسے لانے کے لئے بھیج دو۔ باقی سب یہاں گرفتار رہیں گے۔ پھر پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں سچ ہیں کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فرعون کی حیات کی قَسم، اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جاسوس ہو۔“mt W*مَیں تمہاری باتیں جانچ لوں گا۔ فرعون کی حیات کی قَسم، پہلے تمہارا سب سے چھوٹا بھائی آئے، ورنہ تم اِس جگہ سے کبھی نہیں جا سکو گے۔ \z 5*وہ آپس میں کہنے لگے، ”بےشک یہ ہمارے اپنے بھائی پر ظلم کی سزا ہے۔ جب وہ التجا کر رہا تھا کہ مجھ پر رحم کریں تو ہم نے اُس کی بڑی مصیبت دیکھ کر بھی اُس کی نہ سنی۔ اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آ گئی ہے۔“y '*لیکن لازم ہے کہ تم اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ صرف اِس سے تمہاری باتیں سچ ثابت ہوں گی اور تم موت سے بچ جاؤ گے۔“ یوسف کے بھائی راضی ہو گئے۔}x w*اگر تم واقعی شریف لوگ ہو تو ایسا کرو کہ تم میں سے ایک یہاں قیدخانے میں رہے جبکہ باقی سب اناج لے کر اپنے بھوکے گھر والوں کے پاس واپس جائیں۔ .?[.)~ O*یوسف نے حکم دیا کہ ملازم اُن کی بوریاں اناج سے بھر کر ہر ایک بھائی کے پیسے اُس کی بوری میں واپس رکھ دیں اور اُنہیں سفر کے لئے کھانا بھی دیں۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔`} =*یہ باتیں سن کر وہ اُنہیں چھوڑ کر رونے لگا۔ پھر وہ سنبھل کر واپس آیا۔ اُس نے شمعون کو چن کر اُسے اُن کے سامنے ہی باندھ لیا۔>| y*اُنہیں معلوم نہیں تھا کہ یوسف ہماری باتیں سمجھ سکتا ہے، کیونکہ وہ مترجم کی معرفت اُن سے بات کرتا تھا۔{{ s*اور روبن نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ لڑکے پر ظلم مت کرو، لیکن تم نے میری ایک نہ مانی۔ اب اُس کی موت کا حساب کتاب کیا جا رہا ہے۔“ 2u2C *ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے اُسے سب کچھ سنایا جو اُن کے ساتھ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا،x m*اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے پیسے واپس کر دیئے گئے ہیں! وہ میری بوری میں ہیں۔“ یہ دیکھ کر اُن کے ہوش اُڑ گئے۔ کانپتے ہوئے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو اللہ نے ہمارے ساتھ کیا ہے؟“ )*جب وہ رات کے لئے کسی جگہ پر ٹھہرے تو ایک بھائی نے اپنے گدھے کے لئے چارا نکالنے کی غرض سے اپنی بوری کھولی تو دیکھا کہ بوری کے منہ میں اُس کے پیسے پڑے ہیں۔n Y*پھر یوسف کے بھائی اپنے گدھوں پر اناج لاد کر روانہ ہو گئے۔ h*$ E*!پھر اُس ملک کے مالک نے ہم سے کہا، ’اِس سے مجھے پتا چلے گا کہ تم شریف لوگ ہو کہ ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے بھوکے گھر والوں کے لئے خوراک لے کر چلے جاؤ۔J * ہم بارہ بھائی ہیں، ایک ہی باپ کے بیٹے۔ ایک تو مر گیا جبکہ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت کنعان میں باپ کے پاس ہے۔‘m W*لیکن ہم نے اُس سے کہا، ’ہم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہیں۔ %*”اُس ملک کے مالک نے بڑی سختی سے ہمارے ساتھ بات کی۔ اُس نے ہمیں جاسوس قرار دیا۔ EE:  q*$اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”تم نے مجھے اپنے بچوں سے محروم کر دیا ہے۔ یوسف نہیں رہا، شمعون بھی نہیں رہا اور اب تم بن یمین کو بھی مجھ سے چھیننا چاہتے ہو۔ سب کچھ میرے خلاف ہے۔“ #*#اُنہوں نے اپنی بوریوں سے اناج نکال دیا تو دیکھا کہ ہر ایک کی بوری میں اُس کے پیسوں کی تھیلی رکھی ہوئی ہے۔ یہ پیسے دیکھ کر وہ خود اور اُن کا باپ ڈر گئے۔b A*"لیکن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ پھر مَیں تم کو تمہارا بھائی واپس کر دوں گا اور تم اِس ملک میں آزادی سے تجارت کر سکو گے‘۔“ mR,m;  s+جب مصر سے لایا گیا اناج ختم ہو گیا تو یعقوب نے کہا، ”اب واپس جا کر ہمارے لئے کچھ اَور غلہ خرید لاؤ۔“#   G+کال نے زور پکڑا۔t  e*&لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ جانے کا نہیں۔ کیونکہ اُس کا بھائی مر گیا ہے اور وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اگر اُس کو راستے میں جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے۔“ 2  a*%پھر روبن بول اُٹھا، ”اگر مَیں اُسے سلامتی سے آپ کے پاس واپس نہ پہنچاؤں تو آپ میرے دو بیٹوں کو سزائے موت دے سکتے ہیں۔ اُسے میرے سپرد کریں تو مَیں اُسے واپس لے آؤں گا۔“ &S #+یعقوب نے کہا، ”تم نے اُسے کیوں بتایا کہ ہمارا ایک اَور بھائی بھی ہے؟ اِس سے تم نے مجھے بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے۔“G  +ورنہ نہیں۔ کیونکہ اُس آدمی نے کہا تھا کہ ہم صرف اِس صورت میں اُس کے پاس آ سکتے ہیں کہ ہمارا بھائی ساتھ ہو۔“  +اگر آپ ہمارے بھائی کو ساتھ بھیجیں تو پھر ہم جا کر آپ کے لئے غلہ خریدیں گےV )+لیکن یہوداہ نے کہا، ”اُس مرد نے سختی سے کہا تھا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکتے ہو کہ تمہارا بھائی ساتھ ہو۔‘ 6[a6' K+ مَیں خود اُس کا ضامن ہوں گا۔ آپ مجھے اُس کی جان کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ اگر مَیں اُسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔v i+پھر یہوداہ نے باپ سے کہا، ”لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیں تو ہم ابھی روانہ ہو جائیں گے۔ ورنہ آپ، ہمارے بچے بلکہ ہم سب بھوکوں مر جائیں گے۔! ?+اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آدمی ہمارے اور ہمارے خاندان کے بارے میں پوچھتا رہا، ’کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے؟ کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ پھر ہمیں جواب دینا پڑا۔ ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ ہمیں اپنے بھائی کو ساتھ لانے کو کہے گا۔“ ] M + اپنے بھائی کو لے کر سیدھے واپس پہنچنا۔j Q+ اپنے ساتھ دُگنی رقم لے کر جاؤ، کیونکہ تمہیں وہ پیسے واپس کرنے ہیں جو تمہاری بوریوں میں رکھے گئے تھے۔ شاید کسی سے غلطی ہوئی ہو۔K + تب اُن کے باپ اسرائیل نے کہا، ”اگر اَور کوئی صورت نہیں تو اِس ملک کی بہترین پیداوار میں سے کچھ تحفے کے طور پر لے کر اُس آدمی کو دے دو یعنی کچھ بلسان، شہد، لادن، مُر، پستہ اور بادام۔ ;+ جتنی دیر تک ہم جھجکتے رہے ہیں اُتنی دیر میں تو ہم دو دفعہ مصر جا کر واپس آ سکتے تھے۔“ GGj Q+ملازم نے ایسا ہی کیا اور بھائیوں کو یوسف کے گھر لے گیا۔X -+جب یوسف نے بن یمین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ تاکہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ جانور کو ذبح کر کے کھانا تیار کرو۔“8 m+چنانچہ وہ تحفے، دُگنی رقم اور بن یمین کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ مصر پہنچ کر وہ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے۔0 ]+اللہ قادرِ مطلق کرے کہ یہ آدمی تم پر رحم کر کے بن یمین اور تمہارے دوسرے بھائی کو واپس بھیجے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مجھے اپنے بچوں سے محروم ہونا ہے تو ایسا ہی ہو۔“ 5W5 /+”جنابِ عالی، ہماری بات سن لیجئے۔ اِس سے پہلے ہم اناج خریدنے کے لئے یہاں آئے تھے۔ +اِس لئے گھر کے دروازے پر پہنچ کر اُنہوں نے گھر پر مقرر ملازم سے کہا،% G+جب اُنہیں اُس کے گھر پہنچایا جا رہا تھا تو وہ ڈر کر سوچنے لگے، ”ہمیں اُن پیسوں کے سبب سے یہاں لایا جا رہا ہے جو پہلی دفعہ ہماری بوریوں میں واپس کئے گئے تھے۔ وہ ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمارے گدھے چھین لیں گے اور ہمیں غلام بنا لیں گے۔“ W" ++ملازم نے کہا، ”فکر نہ کریں۔ مت ڈریں۔ آپ کے اور آپ کے باپ کے خدا نے آپ کے لئے آپ کی بوریوں میں یہ خزانہ رکھا ہو گا۔ بہرحال مجھے آپ کے پیسے مل گئے ہیں۔“ ملازم شمعون کو اُن کے پاس باہر لے آیا۔P! +نیز، ہم مزید خوراک خریدنے کے لئے اَور پیسے لے آئے ہیں۔ خدا جانے کس نے ہمارے یہ پیسے ہماری بوریوں میں رکھ دیئے۔“;  s+لیکن جب ہم یہاں سے روانہ ہو کر راستے میں رات کے لئے ٹھہرے تو ہم نے اپنی بوریاں کھول کر دیکھا کہ ہر بوری کے منہ میں ہمارے پیسوں کی پوری رقم پڑی ہے۔ ہم یہ پیسے واپس لے آئے ہیں۔ [D [,' U+اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، آپ کے خادم ہمارے باپ اب تک زندہ ہیں۔“ وہ دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔Y& /+اُس نے اُن سے خیریت دریافت کی اور پھر کہا، ”تم نے اپنے بوڑھے باپ کا ذکر کیا۔ کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا وہ اب تک زندہ ہیں؟“% #+جب یوسف گھر پہنچا تو وہ اپنے تحفے لے کر اُس کے سامنے آئے اور منہ کے بل جھک گئے۔A$ +اُنہوں نے اپنے تحفے تیار رکھے، کیونکہ اُنہیں بتایا گیا، ”یوسف دوپہر کا کھانا آپ کے ساتھ ہی کھائے گا۔“8# m+پھر اُس نے بھائیوں کو یوسف کے گھر میں لے جا کر اُنہیں پاؤں دھونے کے لئے پانی اور گدھوں کو چارا دیا۔ AA** Q+پھر وہ اپنا منہ دھو کر واپس آیا۔ اپنے آپ پر قابو پا کر اُس نے حکم دیا کہ نوکر کھانا لے آئیں۔s) c+یوسف اپنے بھائی کو دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ وہ رونے کو تھا، اِس لئے وہ جلدی سے وہاں سے نکل کر اپنے سونے کے کمرے میں گیا اور رو پڑا۔( )+جب یوسف نے اپنے سگے بھائی بن یمین کو دیکھا تو اُس نے کہا، ”کیا یہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی ہے جس کا تم نے ذکر کیا تھا؟ بیٹا، اللہ کی نظرِ کرم تم پر ہو۔“ J(2<FPZdnx",6@JT^hq{%/9CMWaku  +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +  +!  +"  +#  +$  +%  +&  +'  +(  +)  +*  + +  +!,  +"-  ,.  ,/  ,0  ,1  ,2  ,3  ,4  ,5  , 6  , 7  , 8  , 9  , :  ,;  ,<  ,=  ,>  ,?  ,@  ,A  ,B  ,C  ,D  ,E  ,F  ,G  ,H  ,I  ,J  ,K  ,L  , M  ,!N  ,"O  -P  -Q  -R  -S  -T  -U  -V $- E+"نوکروں نے اُنہیں یوسف کی میز پر سے کھانا لے کر کھلایا۔ لیکن بن یمین کو دوسروں کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ملا۔ یوں اُنہوں نے یوسف کے ساتھ جی بھر کر کھایا اور پیا۔ <, u+!بھائیوں کو اُن کی عمر کی ترتیب کے مطابق یوسف کے سامنے بٹھایا گیا۔ یہ دیکھ کر بھائی نہایت حیران ہوئے۔J+ + نوکروں نے یوسف کے لئے کھانے کا الگ انتظام کیا اور بھائیوں کے لئے الگ۔ مصریوں کے لئے بھی کھانے کا الگ انتظام تھا، کیونکہ عبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانا اُن کی نظر میں قابلِ نفرت تھا۔ uu0 ,اگلی صبح جب پَو پھٹنے لگی تو بھائیوں کو اُن کے گدھوں سمیت رُخصت کر دیا گیا۔F/  ,سب سے چھوٹے بھائی کی بوری میں نہ صرف پیسے بلکہ میرے چاندی کے پیالے کو بھی رکھ دینا۔“ ملازم نے ایسا ہی کیا۔+.  U,یوسف نے گھر پر مقرر ملازم کو حکم دیا، ”اُن مردوں کی بوریاں خوراک سے اِتنی بھر دینا جتنی وہ اُٹھا کر لے جا سکیں۔ ہر ایک کے پیسے اُس کی اپنی بوری کے منہ میں رکھ دینا۔ WD4 ,جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہمارے مالک ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کے خادم ایسا کریں۔u3 g,جب ملازم بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُس نے اُن سے یہی باتیں کیں۔42 e,آپ نے میرے مالک کا چاندی کا پیالہ کیوں چُرایا ہے؟ اُس سے وہ نہ صرف پیتے ہیں بلکہ اُسے غیب دانی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ ایک نہایت سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں‘۔“m1 W,وہ ابھی شہر سے نکل کر دُور نہیں گئے تھے کہ یوسف نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”جلدی کرو۔ اُن آدمیوں کا تعاقب کرو۔ اُن کے پاس پہنچ کر یہ پوچھنا، ’آپ نے ہماری بھلائی کے جواب میں غلط کام کیوں کیا ہے؟ Aq8 9, اُنہوں نے جلدی سے اپنی بوریاں اُتار کر زمین پر رکھ دیں۔ ہر ایک نے اپنی بوری کھول دی۔L7 , ملازم نے کہا، ”ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن صرف وہی میرا غلام بنے گا جس نے پیالہ چُرایا ہے۔ باقی سب آزاد ہیں۔“46 e, اگر وہ آپ کے خادموں میں سے کسی کے پاس مل جائے تو اُسے مار ڈالا جائے اور باقی سب آپ کے غلام بنیں۔“5 ,آپ تو جانتے ہیں کہ ہم ملکِ کنعان سے وہ پیسے واپس لے آئے جو ہماری بوریوں میں تھے۔ تو پھر ہم کیوں آپ کے مالک کے گھر سے چاندی یا سونا چُرائیں گے؟ ;-< W,یوسف نے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ مجھ جیسا آدمی غیب کا علم رکھتا ہے؟“7; k,جب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر پہنچے تو وہ ابھی وہیں تھا۔ وہ اُس کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔;: s, بھائیوں نے یہ دیکھ کر پریشانی میں اپنے لباس پھاڑ لئے۔ وہ اپنے گدھوں کو دوبارہ لاد کر شہر واپس آ گئے۔9 , ملازم بوریوں کی تلاشی لینے لگا۔ وہ بڑے بھائی سے شروع کر کے آخرکار سب سے چھوٹے بھائی تک پہنچ گیا۔ اور وہاں بن یمین کی بوری میں سے پیالہ نکلا۔ ? 7,لیکن یہوداہ نے یوسف کے قریب آ کر کہا، ”میرے مالک، مہربانی کر کے اپنے بندے کو ایک بات کرنے کی اجازت دیں۔ مجھ پر غصہ نہ کریں اگرچہ آپ مصر کے بادشاہ جیسے ہیں۔ > ,یوسف نے کہا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں ایسا کروں، بلکہ صرف وہی میرا غلام ہو گا جس کے پاس پیالہ تھا۔ باقی سب سلامتی سے اپنے باپ کے پاس واپس چلے جائیں۔“6= i,یہوداہ نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم کیا کہیں؟ اب ہم اپنے دفاع میں کیا کہیں؟ اللہ ہی نے ہمیں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اب ہم سب آپ کے غلام ہیں، نہ صرف وہ جس کے پاس سے پیالہ مل گیا۔“ ptpC 1,ہم نے جواب دیا، ’یہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا، ورنہ اُس کا باپ مر جائے گا۔‘B ',جنابِ عالی، آپ نے ہمیں بتایا، ’اُسے یہاں لے آؤ تاکہ مَیں خود اُسے دیکھ سکوں۔‘IA ,ہم نے جواب دیا، ’ہمارا باپ ہے۔ وہ بوڑھا ہے۔ ہمارا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے جو اُس وقت پیدا ہوا جب ہمارا باپ عمر رسیدہ تھا۔ اُس لڑکے کا بھائی مر چکا ہے۔ اُس کی ماں کے صرف یہ دو بیٹے پیدا ہوئے۔ اب وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اُس کا باپ اُسے شدت سے پیار کرتا ہے۔‘@  ,جنابِ عالی، آپ نے ہم سے پوچھا، ’کیا تمہارا باپ یا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ rD>rH /,ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تم جانتے ہو کہ میری بیوی راخل سے میرے دو بیٹے پیدا ہوئے۔+G S,ہم نے جواب دیا، ’ہم جا نہیں سکتے۔ ہم صرف اِس صورت میں اُس مرد کے پاس جا سکتے ہیں کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ساتھ ہو۔ ہم تب ہی جا سکتے ہیں جب وہ بھی ہمارے ساتھ چلے۔‘lF U,پھر اُنہوں نے ہم سے کہا، ’مصر لوٹ کر کچھ غلہ خرید لاؤ۔‘E #,جب ہم اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو ہم نے اُنہیں سب کچھ بتایا جو آپ نے کہا تھا۔8D m,پھر آپ نے کہا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکو گے کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ ہو۔‘ 2cJK ,یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔KJ ,اگر اِس کو بھی مجھ سے لے جانے کی وجہ سے جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے‘۔“JI ,پہلا مجھے چھوڑ چکا ہے۔ کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہو گا، کیونکہ اُسی وقت سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔ 121`N =,!اب اپنے خادم کی گزارش سنیں۔ مَیں یہاں رہ کر اِس لڑکے کی جگہ غلام بن جاتا ہوں، اور وہ دوسرے بھائیوں کے ساتھ واپس چلا جائے۔M /, نہ صرف یہ بلکہ مَیں نے باپ سے کہا، ’مَیں خود اِس کا ضامن ہوں گا۔ اگر مَیں اِسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔‘JL ,یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔  Q =-وہ اِتنے زور سے رو پڑا کہ مصریوں نے اُس کی آواز سنی اور فرعون کے گھرانے کو پتا چل گیا۔IP  -یہ سن کر یوسف اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ اُس نے اونچی آواز سے حکم دیا کہ تمام ملازم کمرے سے نکل جائیں۔ کوئی اَور شخص کمرے میں نہیں تھا جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو بتایا کہ وہ کون ہے۔}O w,"اگر لڑکا میرے ساتھ نہ ہوا تو مَیں کس طرح اپنے باپ کو منہ دکھا سکتا ہوں؟ مَیں برداشت نہیں کر سکوں گا کہ وہ اِس مصیبت میں مبتلا ہو جائیں۔“ xx U -یہ کال کا دوسرا سال ہے۔ پانچ اَور سال کے دوران نہ ہل چلے گا، نہ فصل کٹے گی۔T -اب میری بات سنو۔ نہ گھبراؤ اور نہ اپنے آپ کو الزام دو کہ ہم نے یوسف کو بیچ دیا۔ اصل میں اللہ نے خود مجھے تمہارے آگے یہاں بھیج دیا تاکہ ہم سب بچے رہیں۔\S 5-پھر یوسف نے کہا، ”میرے قریب آؤ۔“ وہ قریب آئے تو اُس نے کہا، ”مَیں تمہارا بھائی یوسف ہوں جسے تم نے بیچ کر مصر بھجوایا۔R {-یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں یوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟“ لیکن اُس کے بھائی یہ سن کر اِتنے گھبرا گئے کہ وہ جواب نہ دے سکے۔ !gY K- آپ جُشن کے علاقے میں رہ سکتے ہیں۔ وہاں آپ میرے قریب ہوں گے، آپ، آپ کی آل اولاد، گائےبَیل، بھیڑبکریاں اور جو کچھ بھی آپ کا ہے۔X 7- اب جلدی سے میرے باپ کے پاس واپس جا کر اُن سے کہو، ’آپ کا بیٹا یوسف آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ اللہ نے مجھے مصر کا مالک بنا دیا ہے۔ میرے پاس آ جائیں، دیر نہ کریں۔lW U-چنانچہ تم نے مجھے یہاں نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے۔ اُس نے مجھے فرعون کا باپ، اُس کے پورے گھرانے کا مالک اور مصر کا حاکم بنا دیا ہے۔kV S-اللہ نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ دنیا میں تمہارا ایک بچا کھچا حصہ محفوظ رہے اور تمہاری جان ایک بڑی مخلصی کی معرفت چھوٹ جائے۔ BN)] O-یہ کہہ کر وہ اپنے بھائی بن یمین کو گلے لگا کر رو پڑا۔ بن یمین بھی اُس کے گلے لگ کر رونے لگا۔p\ ]- میرے باپ کو مصر میں میرے اثر و رسوخ کے بارے میں اطلاع دو۔ اُنہیں سب کچھ بتاؤ جو تم نے دیکھا ہے۔ پھر جلد ہی میرے باپ کو یہاں لے آؤ۔“-[ W- تم خود اور میرا بھائی بن یمین دیکھ سکتے ہو کہ مَیں یوسف ہی ہوں جو تمہارے ساتھ بات کر رہا ہوں۔ Z - وہاں مَیں آپ کی ضروریات پوری کروں گا، کیونکہ کال کو ابھی پانچ سال اَور لگیں گے۔ ورنہ آپ، آپ کے گھر والے اور جو بھی آپ کے ہیں بدحال ہو جائیں گے۔‘ ;a -وہاں اپنے باپ اور خاندانوں کو لے کر میرے پاس آ جاؤ۔ مَیں تم کو مصر کی سب سے اچھی زمین دے دوں گا، اور تم اِس ملک کی بہترین پیداوار کھا سکو گے۔3` c-اُس نے یوسف سے کہا، ”اپنے بھائیوں کو بتا کہ اپنے جانوروں پر غلہ لاد کر ملکِ کنعان واپس چلے جاؤ۔8_ m-جب یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچی کہ یوسف کے بھائی آئے ہیں تو فرعون اور اُس کے تمام افسران خوش ہوئے۔A^ -پھر یوسف نے روتے ہوئے اپنے ہر ایک بھائی کو بوسہ دیا۔ اِس کے بعد اُس کے بھائی اُس کے ساتھ باتیں کرنے لگے۔ 7Fe  -اُس نے ہر ایک بھائی کو کپڑوں کا ایک جوڑا بھی دیا۔ لیکن بن یمین کو اُس نے چاندی کے 300 سکے اور پانچ جوڑے دیئے۔=d w-یوسف کے بھائیوں نے ایسا ہی کیا۔ یوسف نے اُنہیں بادشاہ کے حکم کے مطابق گاڑیاں اور سفر کے لئے خوراک دی۔c -اپنے مال کی زیادہ فکر نہ کرو، کیونکہ تمہیں ملکِ مصر کا بہترین مال ملے گا۔“Eb -اُنہیں یہ ہدایت بھی دے کہ اپنے بال بچوں کے لئے مصر سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی بٹھا کر یہاں لے آؤ۔ bSi #-اُنہوں نے اُس سے کہا، ”یوسف زندہ ہے! وہ پورے مصر کا حاکم ہے۔“ لیکن یعقوب ہکا بکا رہ گیا، کیونکہ اُسے یقین نہ آیا۔qh _-وہ مصر سے روانہ ہو کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچے۔g  -یوں اُس نے اپنے بھائیوں کو رُخصت کر کے کہا، ”راستے میں جھگڑا نہ کرنا۔“f -اُس نے اپنے باپ کو دس گدھے بھجوا دیئے جو مصر کے بہترین مال سے لدے ہوئے تھے اور دس گدھیاں جو اناج، روٹی اور باپ کے سفر کے لئے کھانے سے لدی ہوئی تھیں۔ q BqMm .رات کو اللہ رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا، ”یعقوب، یعقوب!“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“Fl  .یعقوب سب کچھ لے کر روانہ ہوا اور بیرسبع پہنچا۔ وہاں اُس نے اپنے باپ اسحاق کے خدا کے حضور قربانیاں چڑھائیں۔2k a-اور اُس نے کہا، ”میرا بیٹا یوسف زندہ ہے! یہی کافی ہے۔ مرنے سے پہلے مَیں جا کر اُس سے ملوں گا۔“ :j q-تاہم اُنہوں نے اُسے سب کچھ بتایا جو یوسف نے اُن سے کہا تھا، اور اُس نے خود وہ گاڑیاں دیکھیں جو یوسف نے اُسے مصر لے جانے کے لئے بھجوا دی تھیں۔ پھر یعقوب کی جان میں جان آ گئی، $FEwr k.یعقوب کے بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں اور باقی اولاد سب ساتھ گئے۔,q U.یوں یعقوب اور اُس کی تمام اولاد اپنے مویشی اور کنعان میں حاصل کیا ہوا مال لے کر مصر چلے گئے۔}p w.اِس کے بعد یعقوب بیرسبع سے روانہ ہوا۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے اور اپنے بال بچوں کو اُن گاڑیوں میں بٹھا دیا جو مصر کے بادشاہ نے بھجوائی تھیں۔Zo 1.مَیں تیرے ساتھ مصر جاؤں گا اور تجھے اِس ملک میں واپس بھی لے آؤں گا۔ جب تُو مرے گا تو یوسف خود تیری آنکھیں بند کرے گا۔“Xn -.اللہ نے کہا، ”مَیں اللہ ہوں، تیرے باپ اسحاق کا خدا۔ مصر جانے سے مت ڈر، کیونکہ وہاں مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ {)+CSy #.زبولون کے بیٹے سرد، ایلون اور یحلئیل تھے۔^x 9. اِشکار کے بیٹے تولع، فُوّہ، یوب اور سِمرون تھے۔dw E. یہوداہ کے بیٹے عیر، اونان، سیلہ، فارص اور زارح تھے (عیراور اونان کنعان میں مر چکے تھے)۔ فارص کے دو بیٹے حصرون اور حمول تھے۔Qv . لاوی کے بیٹے جیرسون، قہات اور مراری تھے۔&u I. شمعون کے بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔Ot . کے بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔s .اسرائیل کی اولاد کے نام جو مصر چلی گئی یہ ہیں: یعقوب کے پہلوٹھے روبن K(2<FPZdnx !+5?IS]gq{%/8BLV`jt~  - X  - Y  - Z  - [  - \  -]  -^  -_  -`  - X  - Y  - Z  - [  - \  -]  -^  -_  -`  -a  -b  -c  -d  -e  -f  -g  -h  -i  -j  -k  .l  .m  .n  .o  .p  .q  .r  .s  . t  . u  . v  . w  . x  .y  .z  .{  .|  .}  .~  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .   .!  ."  /  /  /  /  /  /  /  /  /   /   /   /   /   /  /  /  /  /  /  /  / ,:,B .یوسف کے دو بیٹے منسّی اور افرائیم مصر میں پیدا ہوئے۔ اُن کی ماں اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت تھی۔E~ .راخل کے بیٹے یوسف اور بن یمین تھے۔} .کُل 16 افراد زِلفہ کی اولاد تھے جسے لابن نے اپنی بیٹی لیاہ کو دیا تھا۔U| '.آشر کے بیٹے یِمنہ، اِسواہ، اِسوی اور بریعہ تھے۔ آشر کی بیٹی سِرح تھی، اور بریعہ کے دو بیٹے تھے، حِبر اور ملکی ایل۔}{ w.جد کے بیٹے صفیان، حجی، سُونی، اِصبون، عیری، ارودی اور اریلی تھے۔bz A.اِن بیٹوں کی ماں لیاہ تھی، اور وہ مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ اِن کے علاوہ دینہ اُس کی بیٹی تھی۔ کُل 33 مرد لیاہ کی اولاد تھے۔ [P4 e.جب ہم یعقوب، یوسف اور اُس کے دو بیٹے اِن میں شامل کرتے ہیں تو یعقوب کے گھرانے کے 70 افراد مصر گئے۔4 e.یعقوب کی اولاد کے 66 افراد اُس کے ساتھ مصر چلے گئے۔ اِس تعداد میں بیٹوں کی بیویاں شامل نہیں تھیں۔ }.کُل 7 مرد بِلہاہ کی اولاد تھے جسے لابن نے اپنی بیٹی راخل کو دیا تھا۔^ 9.نفتالی کے بیٹے یحصئیل، جونی، یصر اور سِلیم تھے۔/ ].دان کا بیٹا حُشیم تھا۔9 q.کُل 14 مرد راخل کی اولاد تھے۔! ?.بن یمین کے بیٹے بالع، بِکر، اشبیل، جیرا، نعمان، اِخی، روس، مُفیم، حُفیم اور ارد تھے۔ LRzLo  [.پھر یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان کے باقی افراد سے کہا، ”ضروری ہے کہ مَیں جا کر بادشاہ کو اطلاع دوں کہ میرے بھائی اور میرے باپ کا پورا خاندان جو کنعان کے رہنے والے ہیں میرے پاس آ گئے ہیں۔7  k.یعقوب نے یوسف سے کہا، ”اب مَیں مرنے کے لئے تیار ہوں، کیونکہ مَیں نے خود دیکھا ہے کہ تُو زندہ ہے۔“T %.تو یوسف اپنے رتھ پر سوار ہو کر اپنے باپ سے ملنے کے لئے جُشن گیا۔ اُسے دیکھ کر وہ اُس کے گلے لگ کر کافی دیر روتا رہا۔* Q.یعقوب نے یہوداہ کو اپنے آگے یوسف کے پاس بھیجا تاکہ وہ جُشن میں اُن سے ملے۔ جب وہ وہاں پہنچے z(  M."پھر تم کو جواب دینا ہے، ’آپ کے خادم بچپن سے مویشی پالتے آئے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔‘ اگر تم یہ کہو تو تمہیں جُشن میں رہنے کی اجازت ملے گی۔ کیونکہ بھیڑبکریوں کے چرواہے مصریوں کی نظر میں قابلِ نفرت ہیں۔“ e  G.!بادشاہ تمہیں بُلا کر پوچھے گا کہ تم کیا کام کرتے ہو؟  1. مَیں اُس سے کہوں گا، ’یہ آدمی بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ وہ مویشی پالتے ہیں، اِس لئے اپنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور باقی سارا مال اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔‘ 5Y5  =/فرعون نے بھائیوں سے پوچھا، ”تم کیا کام کرتے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادم بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔z q/اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو چن کر فرعون کے سامنے پیش کیا۔&  K/یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دے کر کہا، ”میرا باپ اور بھائی اپنی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور سارے مال سمیت ملکِ کنعان سے آ کر جُشن میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“ ' K/پھر یوسف اپنے باپ یعقوب کو لے آیا اور فرعون کے سامنے پیش کیا۔ یعقوب نے بادشاہ کو برکت دی۔: q/ملکِ مصر تیرے سامنے کھلا ہے۔ اُنہیں بہترین جگہ پر آباد کر۔ وہ جُشن میں رہیں۔ اور اگر اُن میں سے کچھ ہیں جو خاص قابلیت رکھتے ہیں تو اُنہیں میرے مویشیوں کی نگہداشت پر رکھ۔“x m/بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”تیرا باپ اور بھائی تیرے پاس آ گئے ہیں۔| u/ہم یہاں آئے ہیں تاکہ کچھ دیر اجنبی کی حیثیت سے آپ کے پاس ٹھہریں، کیونکہ کال نے کنعان میں بہت زور پکڑا ہے۔ وہاں آپ کے خادموں کے جانوروں کے لئے چراگاہیں ختم ہو گئی ہیں۔ اِس لئے ہمیں جُشن میں رہنے کی اجازت دیں۔“ 2c2O / یوسف اپنے باپ کے پورے گھرانے کو خوراک مہیا کرتا رہا۔ ہر خاندان کو اُس کے بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک ملتی رہی۔t e/ پھر یوسف نے اپنے باپ اور بھائیوں کو مصر میں آباد کیا۔ اُس نے اُنہیں رعمسیس کے علاقے میں بہترین زمین دی جس طرح بادشاہ نے حکم دیا تھا۔c C/ یہ کہہ کر یعقوب فرعون کو دوبارہ برکت دے کر چلا گیا۔< u/ یعقوب نے جواب دیا، ”مَیں 130 سال سے اِس دنیا کا مہمان ہوں۔ میری زندگی مختصر اور تکلیف دہ تھی، اور میرے باپ دادا مجھ سے زیادہ عمر رسیدہ ہوئے تھے جب وہ اِس دنیا کے مہمان تھے۔“Z 1/بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”تمہاری عمر کیا ہے؟“ \7 k/یوسف نے جواب دیا، ”اگر آپ کے پیسے ختم ہیں تو مجھے اپنے مویشی دیں۔ مَیں اُن کے عوض روٹی دیتا ہوں۔“ /جب مصر اور کنعان کے پیسے ختم ہو گئے تو مصریوں نے یوسف کے پاس آ کر کہا، ”ہمیں روٹی دیں! ہم آپ کے سامنے کیوں مریں؟ ہمارے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔“C /مصر اور کنعان کے تمام پیسے اناج خریدنے کے لئے صَرف ہو گئے۔ یوسف اُنہیں جمع کر کے فرعون کے محل میں لے آیا۔  =/ کال اِتنا سخت تھا کہ کہیں بھی روٹی نہیں ملتی تھی۔ مصر اور کنعان میں لوگ نڈھال ہو گئے۔ GGw k/اگلے سال وہ دوبارہ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم یہ بات آپ سے نہیں چھپا سکتے کہ اب ہم صرف اپنے آپ اور اپنی زمین کو آپ کو دے سکتے ہیں۔ ہمارے پیسے تو ختم ہیں اور آپ ہمارے مویشی بھی لے چکے ہیں۔: q/چنانچہ وہ اپنے گھوڑے، بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور گدھے یوسف کے پاس لے آئے۔ اِن کے عوض اُس نے اُنہیں خوراک دی۔ اُس سال اُس نے اُنہیں اُن کے تمام مویشیوں کے عوض خوراک مہیا کی۔ c " /یوسف نے مصر کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کے لوگوں کو شہروں میں منتقل کر دیا۔!! ?/چنانچہ یوسف نے فرعون کے لئے مصر کی پوری زمین خرید لی۔ کال کی سختی کے سبب سے تمام مصریوں نے اپنے کھیت بیچ دیئے۔ اِس طریقے سے پورا ملک فرعون کی ملکیت میں آ گیا۔t  e/ہم کیوں آپ کی آنکھوں کے سامنے مر جائیں؟ ہماری زمین کیوں تباہ ہو جائے؟ ہمیں روٹی دیں تو ہم اور ہماری زمین بادشاہ کی ہو گی۔ ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔ ہمیں بیج دیں تاکہ ہم جیتے بچیں اور زمین تباہ نہ ہو جائے۔“ ?& {/اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ نے ہمیں بچایا ہے۔ ہمارے مالک ہم پر مہربانی کریں تو ہم فرعون کے غلام بنیں گے۔“!% ?/آپ کو فرعون کو فصل کا پانچواں حصہ دینا ہے۔ باقی پیداوار آپ کی ہو گی۔ آپ اِس سے بیج بو سکتے ہیں، اور یہ آپ کے اور آپ کے گھرانوں اور بچوں کے کھانے کے لئے ہو گا۔“w$ k/یوسف نے لوگوں سے کہا، ”غور سے سنیں۔ آج مَیں نے آپ کو اور آپ کی زمین کو بادشاہ کے لئے خرید لیا ہے۔ اب یہ بیج لے کر اپنے کھیتوں میں بونا۔# /صرف پجاریوں کی زمین آزاد رہی۔ اُنہیں اپنی زمین بیچنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ اُنہیں فرعون سے اِتنا وظیفہ ملتا تھا کہ گزارہ ہو جاتا تھا۔ ;;j* Q/جب مرنے کا وقت قریب آیا تو اُس نے یوسف کو بُلا کر کہا، ”مہربانی کر کے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھا کہ تُو مجھ پر شفقت اور وفاداری کا اِس طرح اظہار کرے گا کہ مجھے مصر میں دفن نہیں کرے گا۔d) E/یعقوب 17 سال مصر میں رہا۔ وہ 147 سال کا تھا جب فوت ہوا۔R( !/اسرائیلی مصر میں جُشن کے علاقے میں آباد ہوئے۔ وہاں اُنہیں زمین ملی، اور وہ پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔' )/اِس طرح یوسف نے مصر میں یہ قانون نافذ کیا کہ ہر فصل کا پانچواں حصہ بادشاہ کا ہے۔ یہ قانون آج تک جاری ہے۔ صرف پجاریوں کی زمین بادشاہ کی ملکیت میں نہ آئی۔ %<+. S0یعقوب کو بتایا گیا، ”آپ کا بیٹا آ گیا ہے“ تو وہ اپنے آپ کو سنبھال کر اپنے بستر پر بیٹھ گیا۔e-  I0کچھ دیر کے بعدیوسف کو اطلاع دی گئی کہ آپ کا باپ بیمار ہے۔ وہ اپنے دو بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لے کر یعقوب سے ملنے گیا۔f, I/یعقوب نے کہا، ”قَسم کھا کہ تُو ایسا ہی کرے گا۔“ یوسف نے قَسم کھائی۔ تب اسرائیل نے اپنے بستر کے سرہانے پر اللہ کو سجدہ کیا۔ m+ W/جب مَیں مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا تو مجھے مصر سے لے جا کر میرے باپ دادا کی قبر میں دفنانا۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ . 1 ;0اب میری بات سن۔ مَیں چاہتا ہوں کہ تیرے بیٹے جو میرے آنے سے پہلے مصر میں پیدا ہوئے میرے بیٹے ہوں۔ افرائیم اور منسّی روبن اور شمعون کے برابر ہی میرے بیٹے ہوں۔ 0 =0کہا، ’مَیں تجھے پھلنے پھولنے دوں گا اور تیری اولاد بڑھا دوں گا بلکہ تجھ سے بہت سی قومیں نکلنے دوں گا۔ اور مَیں تیری اولاد کو یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دوں گا۔‘N/ 0اُس نے یوسف سے کہا، ”جب مَیں کنعانی شہر لُوز میں تھا تو اللہ قادرِ مطلق مجھ پر ظاہر ہوا۔ اُس نے مجھے برکت دے کر w4 k0پھر یعقوب نے یوسف کے بیٹوں پر نظر ڈال کر پوچھا، ”یہ کون ہیں؟“F3  0مَیں یہ تیری ماں راخل کے سبب سے کر رہا ہوں جو مسوپتامیہ سے واپسی کے وقت کنعان میں اِفراتہ کے قریب مر گئی۔ مَیں نے اُسے وہیں راستے میں دفن کیا“ (آج اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے)۔)2 O0اگر اِن کے بعد تیرے ہاں اَور بیٹے پیدا ہو جائیں تو وہ میرے بیٹے نہیں بلکہ تیرے ٹھہریں گے۔ جو میراث وہ پائیں گے وہ اُنہیں افرائیم اور منسّی کی میراث میں سے ملے گی۔ EE8 0 پھر یوسف اُنہیں یعقوب کی گود میں سے لے کر خود اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گیا۔{7 s0 اور یوسف سے کہا، ”مجھے توقع ہی نہیں تھی کہ مَیں کبھی تیرا چہرہ دیکھوں گا، اور اب اللہ نے مجھے تیرے بیٹوں کو دیکھنے کا موقع بھی دیا ہے۔“ 6 =0 بوڑھا ہونے کے سبب سے یعقوب کی آنکھیں کمزور تھیں۔ وہ اچھی طرح دیکھ نہیں سکتا تھا۔ یوسف اپنے بیٹوں کو یعقوب کے پاس لے آیا تو اُس نے اُنہیں بوسہ دے کر گلے لگایا5 }0 یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے بیٹے ہیں جو اللہ نے مجھے یہاں مصر میں دیئے۔“ یعقوب نے کہا، ”اُنہیں میرے قریب لے آ تاکہ مَیں اُنہیں برکت دوں۔“ m4+; S0پھر اُس نے یوسف کو اُس کے بیٹوں کی معرفت برکت دی، ”اللہ جس کے حضور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق چلتے رہے اور جو شروع سے آج تک میرا چرواہا رہا ہے اِنہیں برکت دے۔5: g0لیکن یعقوب نے اپنا دہنا ہاتھ بائیں طرف بڑھا کر افرائیم کے سر پر رکھا اگرچہ وہ چھوٹا تھا۔ اِس طرح اُس نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں طرف بڑھا کر منسّی کے سر پر رکھا جو بڑا تھا۔9 0 یوسف نے افرائیم کو یعقوب کے بائیں ہاتھ رکھا اور منسّی کو اُس کے دائیں ہاتھ۔ 6> +0اُس نے کہا، ”ابو، ایسے نہیں۔ دوسرا لڑکا بڑا ہے۔ اُسی پر اپنا دہنا ہاتھ رکھیں۔“X= -0جب یوسف نے دیکھا کہ باپ نے اپنا دہنا ہاتھ چھوٹے بیٹے افرائیم کے سر پر رکھا ہے تو یہ اُسے بُرا لگا، اِس لئے اُس نے باپ کا ہاتھ پکڑا تاکہ اُسے افرائیم کے سر پر سے اُٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔j< Q0جس فرشتے نے عوضانہ دے کر مجھے ہر نقصان سے بچایا ہے وہ اِنہیں برکت دے۔ اللہ کرے کہ اِن میں میرا نام اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق کے نام جیتے رہیں۔ دنیا میں اِن کی اولاد کی تعداد بہت بڑھ جائے۔“ hA M0یوسف سے اُس نے کہا، ”مَیں تو مرنے والا ہوں، لیکن اللہ تمہارے ساتھ ہو گا اور تمہیں تمہارے باپ دادا کے ملک میں واپس لے جائے گا۔<@ u0اُس دن اُس نے دونوں بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”اسرائیلی تمہارا نام لے کر برکت دیا کریں گے۔ جب وہ برکت دیں گے تو کہیں گے، ’اللہ آپ کے ساتھ ویسا کرے جیسا اُس نے افرائیم اور منسّی کے ساتھ کیا ہے‘۔“ اِس طرح یعقوب نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا۔8? m0لیکن باپ نے انکار کر کے کہا، ”مجھے پتا ہے بیٹا، مجھے پتا ہے۔ وہ بھی ایک بڑی قوم بنے گا۔ پھر بھی اُس کا چھوٹا بھائی اُس سے بڑا ہو گا اور اُس سے قوموں کی بڑی تعداد نکلے گی۔“ J)3=GQ[eoy",6@JT]gq{%/9CMWaku  0  /  /  /  /  /  /  /  /  /  0  /  /  /  /  /  /  /  /  /  0  0  0  0  0  0  0  0  0   0   0   0   0   0  0  0  0  0  0  0  0  0  1  1  1  1  1  1  1  1  1   1   1   1   1   1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1   1!  2  2  2  2  2  2  2  2  2   2   |3E c1روبن، تم میرے پہلوٹھے ہو، میرے زور اور میری طاقت کا پہلا پھل۔ تم عزت اور قوت کے لحاظ سے برتر ہو۔ D 1اے یعقوب کے بیٹو، اکٹھے ہو کر سنو، اپنے باپ اسرائیل کی باتوں پر غور کرو۔\C  71یعقوب نے اپنے بیٹوں کو بُلا کر کہا، ”میرے پاس جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تمہیں بتاؤں کہ مستقبل میں تمہارے ساتھ کیاکیا ہو گا۔B #0ایک بات میں مَیں تجھے تیرے بھائیوں پر ترجیح دیتا ہوں، مَیں تجھے کنعان میں وہ قطعہ دیتا ہوں جو مَیں نے اپنی تلوار اور کمان سے اموریوں سے چھینا تھا۔“ q<I ;1اُن کے غصے پر لعنت ہو جو اِتنا زبردست ہے اور اُن کے طیش پر جو اِتنا سخت ہے۔ مَیں اُنہیں یعقوب کے ملک میں تتر بتر کروں گا، اُنہیں اسرائیل میں منتشر کر دوں گا۔1H _1میری جان نہ اُن کی مجلس میں شامل اور نہ اُن کی جماعت میں داخل ہو، کیونکہ اُنہوں نے غصے میں آ کر دوسروں کو قتل کیا ہے، اُنہوں نے اپنی مرضی سے بَیلوں کی کونچیں کاٹی ہیں۔G 1شمعون اور لاوی دونوں بھائیوں کی تلواریں ظلم و تشدد کے ہتھیار رہے ہیں۔F 1لیکن چونکہ تم بےقابو سیلاب کی مانند ہو اِس لئے تمہاری اوّل حیثیت جاتی رہے۔ کیونکہ تم نے میری حرم سے ہم بستر ہو کر اپنے باپ کی بےحرمتی کی ہے۔  xL m1 شاہی عصا یہوداہ سے دُور نہیں ہو گا بلکہ شاہی اختیار اُس وقت تک اُس کی اولاد کے پاس رہے گا جب تک وہ حاکم نہ آئے جس کے تابع قومیں رہیں گی۔#K C1 یہوداہ شیرببر کا بچہ ہے۔ میرے بیٹے، تم ابھی ابھی شکار مار کر واپس آئے ہو۔ یہوداہ شیرببر بلکہ شیرنی کی طرح دبک کر بیٹھ جاتا ہے۔ کون اُسے چھیڑنے کی جرٲت کرے گا؟pJ ]1یہوداہ، تمہارے بھائی تمہاری تعریف کریں گے۔ تم اپنے دشمنوں کی گردن پکڑے رہو گے، اور تمہارے باپ کے بیٹے تمہارے سامنے جھک جائیں گے۔ $YH$ Q =1جب وہ دیکھے گا کہ اُس کی آرام گاہ اچھی اور اُس کا ملک خوش نما ہے تو وہ بوجھ اُٹھانے کے لئے تیار ہو جائے گا اور اُجرت کے بغیر کام کرنے کے لئے مجبور کیا جائے گا۔P }1اِشکار طاقت ور گدھا ہے جو اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا ہے۔ O 1 زبولون ساحل پر آباد ہو گا جہاں بحری جہاز ہوں گے۔ اُس کی حد صیدا تک ہو گی۔ N 1 اُس کی آنکھیں مَے سے زیادہ گدلی اور اُس کے دانت دودھ سے زیادہ سفید ہوں گے۔M #1 وہ اپنا جوان گدھا انگور کی بیل سے اور اپنی گدھی کا بچہ بہترین انگور کی بیل سے باندھے گا۔ وہ اپنا لباس مَے میں اور اپنا کپڑا انگور کے خون میں دھوئے گا۔ rG8%X G1یوسف پھل دار بیل ہے۔ وہ چشمے پر لگی ہوئی پھل دار بیل ہے جس کی شاخیں دیوار پر چڑھ گئی ہیں۔qW _1نفتالی آزاد چھوڑی ہوئی ہرنی ہے۔ وہ خوب صورت باتیں کرتا ہے۔V 1آشر کو غذائیت والی خوراک حاصل ہو گی۔ وہ لذیذ شاہی کھانا مہیا کرے گا۔U 1جد پر ڈاکوؤں کا جتھا حملہ کرے گا، لیکن وہ پلٹ کر اُسی پر حملہ کر دے گا۔TT %1اے رب، مَیں تیری ہی نجات کے انتظار میں ہوں!PS 1دان سٹرک کے سانپ اور راستے کے افعی کی مانند ہو گا۔ وہ گھوڑے کی ایڑیوں کو کاٹے گا تو اُس کا سوار پیچھے گر جائے گا۔ R 1دان اپنی قوم کا انصاف کرے گا اگرچہ وہ اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک ہی ہے۔ _yw_"\ A1تیرے باپ کی برکت قدیم پہاڑوں اور ابدی پہاڑیوں کی مرغوب چیزوں سے زیادہ عظیم ہے۔ یہ تمام برکت یوسف کے سر پر ہو، اُس شخص کے چاند پر جو اپنے بھائیوں پر شہزادہ ہے۔n[ Y1کیونکہ تیرے باپ کا خدا تیری مدد کرتا ہے، اللہ قادرِ مطلق تجھے آسمان کی برکت، زمین کی گہرائیوں کی برکت اور اولاد کی برکت دیتا ہے۔~Z y1لیکن اُس کی کمان مضبوط رہی، اور اُس کے بازو یعقوب کے زورآور خدا کے سبب سے طاقت ور رہے، اُس چرواہے کے سبب سے جو اسرائیل کا زبردست سورما ہے۔Y 1تیراندازوں نے اُس پر تیر چلا کر اُسے تنگ کیا اور اُس کے پیچھے پڑ گئے، 7E._ Y1پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو حکم دیا، ”اب مَیں کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا۔ مجھے میرے باپ دادا کے ساتھ اُس غار میں دفنانا جو حِتّی آدمی عفرون کے کھیت میں ہے۔n^ Y1یہ اسرائیل کے کُل بارہ قبیلے ہیں۔ اور یہ وہ کچھ ہے جو اُن کے باپ نے اُن سے برکت دیتے وقت کہا۔ اُس نے ہر ایک کو اُس کی اپنی برکت دی۔E] 1بن یمین پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔ صبح وہ اپنا شکار کھا جاتا اور رات کو اپنا لُوٹا ہوا مال تقسیم کر دیتا ہے۔“ ff{d  u2یوسف اپنے باپ کے چہرے سے لپٹ گیا۔ اُس نے روتے ہوئے اُسے بوسہ دیا۔/c [1!اِن ہدایات کے بعد یعقوب نے اپنے پاؤں بستر پر سمیٹ لئے اور دم چھوڑ کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ ab ?1 وہ کھیت اور اُس کا غار حِتّیوں سے خریدا گیا تھا۔“ea G1وہاں ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دفنائے گئے، وہاں اسحاق اور اُس کی بیوی رِبقہ دفنائے گئے اور وہاں مَیں نے لیاہ کو دفن کیا۔` -1یعنی وہ غار جو ملکِ کنعان میں ممرے کے مشرق میں مکفیلہ کے کھیت میں ہے۔ ابراہیم نے اُسے کھیت سمیت اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے عفرون حِتّی سے خرید لیا تھا۔ l/l?g {2جب ماتم کا وقت ختم ہوا تو یوسف نے بادشاہ کے درباریوں سے کہا، ”مہربانی کر کے یہ خبر بادشاہ تک پہنچا دیںDf 2اِس میں 40 دن لگ گئے۔ عام طور پر حنوط کرنے کے لئے اِتنے ہی دن لگتے ہیں۔ مصریوں نے 70 دن تک یعقوب کا ماتم کیا۔e 2اُس کے ملازموں میں سے کچھ ڈاکٹر تھے۔ اُس نے اُنہیں ہدایت دی کہ میرے باپ اسرائیل کی لاش کو حنوط کریں تاکہ وہ گل نہ جائے۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ jj Q2چنانچہ یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے کنعان روانہ ہوا۔ بادشاہ کے تمام ملازم، محل کے بزرگ اور پورے مصر کے بزرگ اُس کے ساتھ تھے۔i '2فرعون نے جواب دیا، ”جا، اپنے باپ کو دفن کر جس طرح اُس نے تجھے قَسم دلائی تھی۔“vh i2کہ میرے باپ نے مجھے قَسم دلا کر کہا تھا، ’مَیں مرنے والا ہوں۔ مجھے اُس قبر میں دفن کرنا جو مَیں نے ملکِ کنعان میں اپنے لئے بنوائی۔‘ اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں وہاں جاؤں اور اپنے باپ کو دفن کر کے واپس آؤں۔“ 11mn W2 جب مقامی کنعانیوں نے اتد کے کھلیان پر ماتم کا یہ نظارہ دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ تو ماتم کا بہت بڑا انتظام ہے جو مصری کروا رہے ہیں۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام ابیل مصریم یعنی ’مصریوں کا ماتم‘ پڑ گیا۔_m ;2 جب وہ یردن کے قریب اتد کے کھلیان پر پہنچے تو اُنہوں نے نہایت دلسوز نوحہ کیا۔ وہاں یوسف نے سات دن تک اپنے باپ کا ماتم کیا۔jl Q2 رتھ اور گھڑسوار بھی ساتھ گئے۔ سب مل کر بڑا لشکر بن گئے۔ k 2یوسف کے گھرانے کے افراد، اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کے گھرانے کے لوگ بھی ساتھ گئے۔ صرف اُن کے بچے، اُن کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل جُشن میں رہے۔ pWp4r e2جب یعقوب انتقال کر گیا تو یوسف کے بھائی ڈر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”خطرہ ہے کہ اب یوسف ہمارا تعاقب کر کے اُس غلط کام کا بدلہ لے جو ہم نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر کیا ہو گا؟“+q S2اِس کے بعد یوسف، اُس کے بھائی اور باقی تمام لوگ جو جنازے کے لئے ساتھ گئے تھے مصر کو لوٹ آئے۔Fp  2 اُنہوں نے اُسے ملکِ کنعان میں لے جا کر مکفیلہ کے کھیت کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی کھیت ہے جو ابراہیم نے عفرون حِتّی سے اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے خریدا تھا۔\o 52 یوں یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کا حکم پورا کیا۔ n'yv o2لیکن یوسف نے کہا، ”مت ڈرو۔ کیا مَیں اللہ کی جگہ ہوں؟ ہرگز نہیں!!u ?2پھر اُس کے بھائی خود آئے اور اُس کے سامنے گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں۔“Ct 2کہ یوسف کو بتانا، ’اپنے بھائیوں کے اُس غلط کام کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تمہارے ساتھ کیا۔‘ اب ہمیں جو آپ کے باپ کے خدا کے پیروکار ہیں معاف کر دیں۔“ یہ خبر سن کر یوسف رو پڑا۔s 2یہ سوچ کر اُنہوں نے یوسف کو خبر بھیجی، ”آپ کے باپ نے مرنے سے پیشتر ہدایت دی LuL%z G2موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔ty e2یوسف اپنے باپ کے خاندان سمیت مصر میں رہا۔ وہ 110 سال زندہ رہا۔x  2چنانچہ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔“ یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔w 2تم نے مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اُس سے بھلائی پیدا کی۔ اور اب اِس کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ موت سے بچ رہے ہیں۔  {i ~ ?ذیل میں اُن بیٹوں کے نام ہیں جو اپنے باپ یعقوب اور اپنے خاندانوں سمیت مصر میں آئے تھے:!} ?2پھر یوسف فوت ہو گیا۔ وہ 110 سال کا تھا۔ اُسے حنوط کر کے مصر میں ایک تابوت میں رکھا گیا۔ | 2پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“{ 2پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“ %XG%' K اُس نے اپنے لوگوں سے کہا، ”اسرائیلیوں کو دیکھو۔ وہ تعداد اور طاقت میں ہم سے بڑھ گئے ہیں۔t eہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔K اسرائیلی پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔ نتیجے میں وہ نہایت ہی طاقت ور ہو گئے۔ پورا ملک اُن سے بھر گیا۔8 mمصر میں رہتے ہوئے بہت دن گزر گئے۔ اِتنے میں یوسف، اُس کے تمام بھائی اور اُس نسل کے تمام لوگ مر گئے۔ اُس وقت یعقوب کی اولاد کی تعداد 70 تھی۔ یوسف تو پہلے ہی مصر آ چکا تھا۔3 eدان، نفتالی، جد اور آشر۔4 gاِشکار، زبولون، بن یمین،8 oروبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، [[U  ' اور وہ بڑی بےرحمی سے اُن سے کام کرواتے رہے۔S  # لیکن جتنا اسرائیلیوں کو دبایا گیا اُتنا ہی وہ تعداد میں بڑھتے اور پھیلتے گئے۔ آخرکار مصری اُن سے دہشت کھانے لگے،o [ چنانچہ مصریوں نے اسرائیلیوں پر نگران مقرر کئے تاکہ بیگار میں اُن سے کام کروا کر اُنہیں دباتے رہیں۔ اُس وقت اُنہوں نے پتوم اور رعمسیس کے شہر تعمیر کئے۔ اِن شہروں میں فرعون بادشاہ کے بڑے بڑے گودام تھے۔ { آؤ، ہم حکمت سے کام لیں، ورنہ وہ مزید بڑھ جائیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی جنگ کے موقع پر دشمن کا ساتھ دے کر ہم سے لڑیں اور ملک کو چھوڑ جائیں۔“ H$.8BLV`jt~ '1;EOYcmw%0;FQ\gr}   2   2   2  2  2  2  2  2  2  2  2   2   2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2                                                                    ! " # $ % & ' ( ) * + ,  - . / 0 1 2 3 4  5  6 j'-j? {لیکن دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں۔ اُنہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو بھی جینے دیا۔v  i”جب عبرانی عورتیں تمہیں مدد کے لئے بُلائیں تو خبردار رہو۔ اگر لڑکا پیدا ہو تو اُسے جان سے مار دو، اگر لڑکی ہو تو اُسے جیتا چھوڑ دو۔“$  Eاسرائیلیوں کی دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ مصر کے بادشاہ نے اُن سے کہا،-  Wاسرائیلیوں کا گزارہ نہایت مشکل ہو گیا۔ اُنہیں گارا تیار کر کے اینٹیں بنانا اور کھیتوں میں مختلف قسم کے کام کرنا پڑے۔ اِس میں مصری اُن سے بڑی بےرحمی سے پیش آتے رہے۔ 6[A اور چونکہ دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں اِس لئے اُس نے اُنہیں اولاد دے کر اُن کے خاندانوں کو قائم رکھا۔$ Eچنانچہ اللہ نے دائیوں کو برکت دی، اور اسرائیلی قوم تعداد میں بڑھ کر بہت طاقت ور ہو گئی۔W +اُنہوں نے جواب دیا، ”عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ بچے ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتے ہیں۔“F  تب مصر کے بادشاہ نے اُنہیں دوبارہ بُلا کر پوچھا، ”تم نے یہ کیوں کیا؟ تم لڑکوں کو کیوں جیتا چھوڑ دیتی ہو؟“ 3a3W)جب وہ اُسے اَور زیادہ نہ چھپا سکی تو اُس نے آبی نرسل سے ٹوکری بنا کر اُس پر تارکول چڑھایا۔ پھر اُس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ کر ٹوکری کو دریائے نیل کے کنارے پر اُگے ہوئے سرکنڈوں میں رکھ دیا۔Oعورت حاملہ ہوئی اور بچہ پیدا ہوا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑکا خوب صورت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے تین ماہ تک چھپائے رکھا۔ اُن دنوں میں لاوی کے ایک آدمی نے اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت سے شادی کی۔ #آخرکار بادشاہ نے اپنے تمام ہم وطنوں سے بات کی، ”جب بھی عبرانیوں کے لڑکے پیدا ہوں تو اُنہیں دریائے نیل میں پھینک دینا۔ صرف لڑکیوں کو زندہ رہنے دو۔“ ]xW)اب بچے کی بہن فرعون کی بیٹی کے پاس گئی اور پوچھا، ”کیا مَیں بچے کو دودھ پلانے کے لئے کوئی عبرانی عورت ڈھونڈ لاؤں؟“a=اُسے کھولا تو چھوٹا لڑکا دکھائی دیا جو رو رہا تھا۔ فرعون کی بیٹی کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے کہا، ”یہ کوئی عبرانی بچہ ہے۔“'Iاُس وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے دریا پر آئی۔ اُس کی نوکرانیاں دریا کے کنارے ٹہلنے لگیں۔ تب اُس نے سرکنڈوں میں ٹوکری دیکھی اور اپنی لونڈی کو اُسے لانے بھیجا۔ueبچے کی بہن کچھ فاصلے پر کھڑی دیکھتی رہی کہ اُس کا کیا بنے گا۔ \+U% جب بچہ بڑا ہوا تو اُس کی ماں اُسے فرعون کی بیٹی کے پاس لائی، اور وہ اُس کا بیٹا بن گیا۔ فرعون کی بیٹی نے اُس کا نام موسیٰ یعنی ’نکالا گیا‘ رکھ کر کہا، ”مَیں اُسے پانی سے نکال لائی ہوں۔“-U فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا، ”بچے کو لے جاؤ اور اُسے میرے لئے دودھ پلایا کرو۔ مَیں تمہیں اِس کا معاوضہ دوں گی۔“ چنانچہ بچے کی ماں نے اُسے دودھ پلانے کے لئے لے لیا۔ ;فرعون کی بیٹی نے کہا، ”ہاں، جاؤ۔“ لڑکی چلی گئی اور بچے کی سگی ماں کو لے کر واپس آئی۔   اگلے دن بھی موسیٰ گھر سے نکلا۔ اِس دفعہ دو عبرانی مرد آپس میں لڑ رہے تھے۔ جو غلطی پر تھا اُس سے موسیٰ نے پوچھا، ”تم اپنے بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟“gI موسیٰ نے چاروں طرف نظر دوڑائی۔ جب معلوم ہوا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو اُس نے مصری کو جان سے مار دیا اور اُسے ریت میں چھپا دیا۔9 جب موسیٰ جوان ہوا تو ایک دن وہ گھر سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس گیا جو جبری کام میں مصروف تھے۔ موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری میرے ایک عبرانی بھائی کو مار رہا ہے۔ # مِدیان میں ایک امام تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ یہ لڑکیاں اپنی بھیڑبکریوں کو پانی پلانے کے لئے کنوئیں پر آئیں اور پانی نکال کر حوض بھرنے لگیں۔v"gبادشاہ کو بھی پتا لگا تو اُس نے موسیٰ کو مروانے کی کوشش کی۔ لیکن موسیٰ مِدیان کے ملک کو بھاگ گیا۔ وہاں وہ ایک کنوئیں کے پاس بیٹھ گیا۔]!5آدمی نے جواب دیا، ”کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟ کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح مصری کو مار ڈالا تھا؟“ تب موسیٰ ڈر گیا۔ اُس نے سوچا، ”ہائے، میرا بھید کھل گیا ہے!“ TbH' رعوایل نے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟ تم اُسے کیوں چھوڑ کر آئی ہو؟ اُسے بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے۔“n&Wلڑکیوں نے جواب دیا، ”ایک مصری آدمی نے ہمیں چرواہوں سے بچایا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُس نے ہمارے لئے پانی بھی نکال کر ریوڑ کو پلا دیا۔“?%yجب لڑکیاں اپنے باپ رعوایل کے پاس واپس آئیں تو باپ نے پوچھا، ”آج تم اِتنی جلدی سے کیوں واپس آ گئی ہو؟“e$Eلیکن کچھ چرواہوں نے آ کر اُنہیں بھگا دیا۔ یہ دیکھ کر موسیٰ اُٹھا اور لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا کر اُن کے ریوڑ کو پانی پلایا۔ o@F)o6+gاللہ نے اُن کی آہیں سنیں اور اُس عہد کو یاد کیا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔*-کافی عرصہ گزر گیا۔ اِتنے میں مصر کا بادشاہ انتقال کر گیا۔ اسرائیلی اپنی غلامی تلے کراہتے اور مدد کے لئے پکارتے رہے، اور اُن کی چیخیں اللہ تک پہنچ گئیں۔v)gصفورہ کے بیٹا پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا، ”اِس کا نام جیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ ہو، کیونکہ مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“<(sموسیٰ رعوایل کے گھر میں ٹھہرنے کے لئے راضی ہو گیا۔ بعد میں اُس کی شادی رعوایل کی بیٹی صفورہ سے ہوئی۔ s/aموسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“.وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔t- eموسیٰ اپنے سُسر یترو کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا (مِدیان کا امام رعوایل یترو بھی کہلاتا تھا)۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔k,Qاللہ اسرائیلیوں کی حالت دیکھ کر اُن کا خیال کرنے لگا۔ FN?Fu3eرب نے کہا، ”مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور غلامی میں اُن کی چیخیں سنی ہیں، اور مَیں اُن کے دُکھوں کو خوب جانتا ہوں۔ 2مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھنے سے ڈرا۔.1Wرب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔|0sجب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|op q rstuvw"x&y*z.{1|4}8op q rstuvw"x&y*z.{1|4}8~;>AEILQX\_dgjnrvz~  #'+/369<?CGJLOSVZ^bejosw{"&)-14Í7č:ō?ƍBǍEȍIɍLʍQˍV̍Y͍\΍`ЍdэiҍmӍrԍuՍx֍{׍~؎َڎ ێ ܎ݎގߎ#&* BG6  چنانچہ اب جا۔ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں، کیونکہ تجھے میری قوم اسرائیل کو مصر سے نکال کر لانا ہے۔“45c اسرائیلیوں کی چیخیں مجھ تک پہنچی ہیں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ مصری اُن پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہے ہیں۔:4oاب مَیں اُنہیں مصریوں کے قابو سے بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، گو اِس وقت کنعانی، حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اُس میں رہتے ہیں۔ Gj9O لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں اسرائیلیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتاؤں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تو وہ پوچھیں گے، ’اُس کا نام کیا ہے؟‘ پھر مَیں اُن کو کیا جواب دوں؟“18] اللہ نے کہا، ”مَیں تو تیرے ساتھ ہوں گا۔ اور اِس کا ثبوت کہ مَیں تجھے بھیج رہا ہوں یہ ہو گا کہ لوگوں کے مصر سے نکلنے کے بعد تم یہاں آ کر اِس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔“57e لیکن موسیٰ نے اللہ سے کہا، ”مَیں کون ہوں کہ فرعون کے پاس جا کر اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لاؤں؟“ rMr~<wاب جا اور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کر کے اُن کو بتا دے کہ رب تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا مجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ وہ فرماتا ہے، ’مَیں نے خوب دیکھ لیا ہے کہ مصر میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔U;%رب جو تمہارے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے اُسی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘ یہ ابد تک میرا نام رہے گا۔ لوگ یہی نام لے کر مجھے نسل در نسل یاد کریں گے۔/:Yاللہ نے کہا، ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔‘ اُن سے کہنا، ’مَیں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ a!aبزرگ تیری سنیں گے۔ پھر اُن کے ساتھ مصر کے بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے ہمیں اجازت دیں کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں رب اپنے خدا کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔‘T=#اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمہیں مصر کی مصیبت سے نکال کر کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں، ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘ NB:NhC Mموسیٰ نے اعتراض کیا، ”لیکن اسرائیلی نہ میری بات کا یقین کریں گے، نہ میری سنیں گے۔ وہ تو کہیں گے، ’رب تم پر ظاہر نہیں ہوا‘۔“VB'تمام عبرانی عورتیں اپنی مصری پڑوسنوں اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے چاندی اور سونے کے زیورات اور نفیس کپڑے مانگ کر اپنے بچوں کو پہنائیں گی۔ یوں مصریوں کو لُوٹ لیا جائے گا۔“ *AOاُس وقت مَیں مصریوں کے دلوں کو تمہارے لئے نرم کر دوں گا۔ تمہیں خالی ہاتھ نہیں جانا پڑے گا۔:@oاِس لئے مَیں اپنی قدرت ظاہر کر کے اپنے معجزوں کی معرفت مصریوں کو ماروں گا۔ پھر وہ تمہیں جانے دے گا۔ U G رب نے کہا، ”یہ دیکھ کر لوگوں کو یقین آئے گا کہ رب جو اُن کے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے تجھ پر ظاہر ہوا ہے۔F3رب نے کہا، ”اب سانپ کی دُم کو پکڑ لے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لاٹھی بن گیا۔6Egرب نے کہا، ”اُسے زمین پر ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو لاٹھی سانپ بن گئی، اور موسیٰ ڈر کر بھاگا۔'DIجواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو نے ہاتھ میں کیا پکڑا ہوا ہے؟“ موسیٰ نے کہا، ”لاٹھی۔“ `J;رب نے کہا، ”اگر لوگوں کو پہلا معجزہ دیکھ کر یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو شاید اُنہیں دوسرا معجزہ دیکھ کر یقین آئے۔qI]تب رب نے کہا، ”اب اپنا ہاتھ دوبارہ اپنے لباس میں ڈال۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ دوبارہ نکالا تو وہ پھر صحت مند تھا۔ Hاب اپنا ہاتھ اپنے لباس میں ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ برف کی مانند سفید ہو گیا تھا۔ کوڑھ جیسی بیماری لگ گئی تھی۔ VV L  لیکن موسیٰ نے کہا، ”میرے آقا، مَیں معذرت چاہتا ہوں، مَیں اچھی طرح بات نہیں کر سکتا بلکہ مَیں کبھی بھی یہ لیاقت نہیں رکھتا تھا۔ اِس وقت بھی جب مَیں تجھ سے بات کر رہا ہوں میری یہی حالت ہے۔ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں۔“K- اگر اُنہیں پھر بھی یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو دریائے نیل سے کچھ پانی نکال کر اُسے خشک زمین پر اُنڈیل دے۔ یہ پانی زمین پر گرتے ہی خون بن جائے گا۔“ YY O  لیکن موسیٰ نے التجا کی، ”میرے آقا، مہربانی کر کے کسی اَور کو بھیج دے۔“+NQ اب جا! تیرے بولتے وقت مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے وہ کچھ سکھاؤں گا جو تجھے کہنا ہے۔“gMI رب نے کہا، ”کس نے انسان کا منہ بنایا؟ کون ایک کو گونگا اور دوسرے کو بہرا بنا دیتا ہے؟ کون ایک کو دیکھنے کی قابلیت دیتا ہے اور دوسرے کو اِس سے محروم رکھتا ہے؟ کیا مَیں جو رب ہوں یہ سب کچھ نہیں کرتا؟ K{KSلیکن یہ لاٹھی بھی ساتھ لے جانا، کیونکہ اِسی کے ذریعے تُو یہ معجزے کرے گا۔“%REہارون تیری جگہ قوم سے بات کرے گا جبکہ تُو میری طرح اُسے وہ کچھ بتائے گا جو اُسے کہنا ہے۔pQ[اُسے وہ کچھ بتا جو اُسے کہنا ہے۔ تمہارے بولتے وقت مَیں تیرے اور اُس کے ساتھ ہوں گا اور تمہیں وہ کچھ سکھاؤں گا جو تمہیں کرنا ہو گا۔P}تب رب موسیٰ سے سخت خفا ہوا۔ اُس نے کہا، ”کیا تیرا لاوی بھائی ہارون ایسے کام کے لئے حاضر نہیں ہے؟ مَیں جانتا ہوں کہ وہ اچھی طرح بول سکتا ہے۔ دیکھ، وہ تجھ سے ملنے کے لئے نکل چکا ہے۔ تجھے دیکھ کر وہ نہایت خوش ہو گا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  8  9 : ; < = > ? @  8  9 : ; < = > ? @ A B  C D E F G H I J  K  L  M  N  O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _ ` a  b c d e f g h i  j  k  l  m  n o p q r s t u v w x  y z { | gHV چنانچہ موسیٰ اپنی بیوی اور بیٹوں کو گدھے پر سوار کر کے مصر کو لوٹنے لگا۔ اللہ کی لاٹھی اُس کے ہاتھ میں تھی۔dUCموسیٰ ابھی مِدیان میں تھا کہ رب نے اُس سے کہا، ”مصر کو واپس چلا جا، کیونکہ جو آدمی تجھے قتل کرنا چاہتے تھے وہ مر گئے ہیں۔“T%پھر موسیٰ اپنے سُسر یترو کے گھر واپس چلا گیا۔ اُس نے کہا، ”مجھے ذرا اپنے عزیزوں کے پاس واپس جانے دیں جو مصر میں ہیں۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں کہ نہیں۔ یترو نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، سلامتی سے جائیں۔“ #*#hZKایک دن جب موسیٰ اپنے خاندان کے ساتھ راستے میں کسی سرائے میں ٹھہرا ہوا تھا تو رب نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار دینے کی کوشش کی۔Y)مَیں تجھے بتا چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے۔ اگر تُو میرے بیٹے کو جانے سے منع کرے تو مَیں تیرے پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا‘۔“Xاُس وقت فرعون کو بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا پہلوٹھا ہے۔IW رب نے اُس سے یہ بھی کہا، ”مصر جا کر فرعون کے سامنے وہ تمام معجزے دکھا جن کا مَیں نے تجھے اختیار دیا ہے۔ لیکن میرے کہنے پر وہ اَڑا رہے گا۔ وہ اسرائیلیوں کو جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ]PX]w^iموسیٰ نے ہارون کو سب کچھ سنا دیا جو رب نے اُسے کہنے کے لئے بھیجا تھا۔ اُس نے اُسے اُن معجزوں کے بارے میں بھی بتایا جو اُسے دکھانے تھے۔t]cرب نے ہارون سے بھی بات کی، ”ریگستان میں موسیٰ سے ملنے جا۔“ ہارون چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ کے پاس موسیٰ سے ملا۔ اُس نے اُسے بوسہ دیا۔\7تب اللہ نے موسیٰ کو چھوڑ دیا۔ صفورہ نے اُسے ختنے کے باعث ہی ’خونی دُولھا‘ کہا تھا۔ [یہ دیکھ کر صفورہ نے ایک تیز پتھر سے اپنے بیٹے کا ختنہ کیا اور کاٹے ہوئے حصے سے موسیٰ کے پیر چھوئے۔ اُس نے کہا، ”یقیناً تم میرے خونی دُولھا ہو۔“ `b %پھر موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو ریگستان میں جانے دے تاکہ وہ میرے لئے عید منا ئیں‘۔“iaMپھر اُنہیں یقین آیا۔ اور جب اُنہوں نے سنا کہ رب کو تمہارا خیال ہے اور وہ تمہاری مصیبت سے آگاہ ہے تو اُنہوں نے رب کو سجدہ کیا۔ U`%ہارون نے اُنہیں وہ تمام باتیں سنائیں جو رب نے موسیٰ کو بتائی تھیں۔ اُس نے مذکورہ معجزے بھی لوگوں کے سامنے دکھائے۔_3پھر دونوں مل کر مصر گئے۔ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔ oeore_لیکن مصر کے بادشاہ نے انکار کیا، ”موسیٰ اور ہارون، تم لوگوں کو کام سے کیوں روک رہے ہو؟ جاؤ، جو کام ہم نے تم کو دیا ہے اُس پر لگ جاؤ! dہارون اور موسیٰ نے کہا، ”عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے مہربانی کر کے ہمیں اجازت دیں کہ ریگستان میں تین دن کا سفر کر کے رب اپنے خدا کے حضور قربانیاں پیش کریں۔ کہیں وہ ہمیں کسی بیماری یا تلوار سے نہ مارے۔“c فرعون نے جواب دیا، ”یہ رب کون ہے؟ مَیں کیوں اُس کا حکم مان کر اسرائیلیوں کو جانے دوں؟ نہ مَیں رب کو جانتا ہوں، نہ اسرائیلیوں کو جانے دوں گا۔“ ]bj? اُن سے اَور زیادہ سخت کام کراؤ، اُنہیں کام میں لگائے رکھو۔ اُن کے پاس اِتنا وقت ہی نہ ہو کہ وہ جھوٹی باتوں پر دھیان دیں۔“i#توبھی وہ اُتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بناتے تھے۔ وہ سُست ہو گئے ہیں اور اِسی لئے چیخ رہے ہیں کہ ہمیں جانے دیں تاکہ اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں۔*hO”اب سے اسرائیلیوں کو اینٹیں بنانے کے لئے بھوسا مت دینا، بلکہ وہ خود جا کر بھوسا جمع کریں۔gاُسی دن فرعون نے مصری نگرانوں اور اُن کے تحت کے اسرائیلی نگرانوں کو حکم دیا،f9اسرائیلی ویسے بھی تعداد میں بہت بڑھ گئے ہیں، اور تم اُنہیں کام کرنے سے روک رہے ہو۔“ (U6( oجو اسرائیلی نگران اُنہوں نے مقرر کئے تھے اُنہیں وہ پیٹتے اور کہتے رہے، ”تم نے کل اور آج اُتنی اینٹیں کیوں نہیں بنوائیں جتنی پہلے بنواتے تھے؟“ n; مصری نگران یہ کہہ کر اُن پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔xmk یہ سن کر اسرائیلی بھوسا جمع کرنے کے لئے پورے ملک میں پھیل گئے۔IT_ju%0:EP[fq| ~              ~                                                                                      (.(saفرعون سے بات کرتے وقت موسیٰ 80 سال کا اور ہارون 83 سال کا تھا۔{qموسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے اُنہیں حکم دیا۔Qجب مَیں مصر کے خلاف اپنی قدرت کا اظہار کر کے اسرائیلیوں کو وہاں سے نکالوں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔“9mتوبھی فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ تب مصریوں پر میرا ہاتھ بھاری ہو جائے گا، اور مَیں اُن کو سخت سزا دے کر اپنی قوم اسرائیل کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لاؤں گا۔Nلیکن مَیں فرعون کو اَڑ جانے دوں گا۔ اگرچہ مَیں مصر میں بہت سے نشانوں اور معجزوں سے اپنی قدرت کا مظاہرہ کروں گا f,fB" ہر ایک نے اپنی لاٹھی زمین پر پھینکی تو وہ سانپ بن گئی۔ لیکن ہارون کی لاٹھی نے اُن کی لاٹھیوں کو نگل لیا۔8!k یہ دیکھ کر فرعون نے اپنے عالموں اور جادوگروں کو بُلایا۔ جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔t c موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے پاس جا کر ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے ڈال دی تو وہ سانپ بن گئی۔]5 ”جب فرعون تمہیں معجزہ دکھانے کو کہے گا تو موسیٰ ہارون سے کہے کہ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دے۔ اِس پر وہ سانپ بن جائے گی۔“<uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، 8,8S&!جب وہ وہاں پہنچے تو اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کے خدا نے مجھے آپ کو یہ بتانے کے لئے بھیجا ہے کہ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے ریگستان میں جانے دے۔ لیکن آپ نے ابھی تک اُس کی نہیں سنی۔{%qکل صبح سویرے جب وہ دریائے نیل پر آئے گا تو اُس سے ملنے کے لئے دریا کے کنارے پر کھڑے ہو جانا۔ اُس لاٹھی کو تھامے رکھنا جو سانپ بن گئی تھی۔$/پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون اَڑ گیا ہے۔ وہ میری قوم کو مصر چھوڑنے سے روکتا ہے۔P# تاہم فرعون اِس سے متاثر نہ ہوا۔ اُس نے موسیٰ اور ہارون کی بات سننے سے انکار کیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔ @ );رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ اُن تمام جگہوں کی طرف بڑھائے جہاں پانی جمع ہوتا ہے۔ تب مصر کی تمام ندیوں، نہروں، جوہڑوں اور تالابوں کا پانی خون میں بدل جائے گا۔ پورے ملک میں خون ہی خون ہو گا، یہاں تک کہ لکڑی اور پتھر کے برتنوں کا پانی بھی خون میں بدل جائے گا۔“9(mدریائے نیل کی مچھلیاں مر جائیں گی، دریا سے بدبو اُٹھے گی اور مصری دریا کا پانی نہیں پی سکیں گے‘۔“'yچنانچہ اب آپ جان لیں گے کہ وہ رب ہے۔ مَیں اِس لاٹھی کو جو میرے ہاتھ میں ہے لے کر دریائے نیل کے پانی کو ماروں گا۔ پھر وہ خون میں بدل جائے گا۔ CC--Uفرعون پلٹ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ اُسے اُس کی پروا نہیں تھی جو موسیٰ اور ہارون نے کیا تھا۔,لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو کے ذریعے ایسا ہی کیا۔ اِس لئے فرعون اَڑ گیا اور موسیٰ اور ہارون کی بات نہ مانی۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔b+?دریا کی مچھلیاں مر گئیں، اور اُس سے اِتنی بدبو اُٹھنے لگی کہ مصری اُس کا پانی نہ پی سکے۔ مصر میں چاروں طرف خون ہی خون تھا۔*+چنانچہ موسیٰ اور ہارون نے فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے اپنی لاٹھی اُٹھا کر دریائے نیل کے پانی پر ماری۔ اِس پر دریا کا سارا پانی خون میں بدل گیا۔ 0X1+ورنہ مَیں پورے مصر کو مینڈکوں سے سزا دوں گا۔]0 7پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،P/پانی کے بدل جانے کے بعد سات دن گزر گئے۔ L.لیکن مصری دریا سے پانی نہ پی سکے، اور اُنہوں نے پینے کا پانی حاصل کرنے کے لئے دریا کے کنارے کنارے گڑھے کھودے۔ ~=~;4qرب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی کو ہاتھ میں لے کر اُسے دریاؤں، نہروں اور جوہڑوں کے اوپر اُٹھائے تاکہ مینڈک باہر نکل کر مصر کے ملک میں پھیل جائیں۔“}3uمینڈک تجھ پر، تیری قوم پر اور تیرے عہدیداروں پر چڑھ جائیں گے‘۔“?2yدریائے نیل مینڈکوں سے اِتنا بھر جائے گا کہ وہ دریا سے نکل کر تیرے محل، تیرے سونے کے کمرے اور تیرے بستر میں جا گھسیں گے۔ وہ تیرے عہدیداروں اور تیری رعایا کے گھروں میں آئیں گے بلکہ تمہارے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے برتنوں میں بھی پُھدکتے پھریں گے۔ Y6Y@7{فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”رب سے دعا کرو کہ وہ مجھ سے اور میری قوم سے مینڈکوں کو دُور کرے۔ پھر مَیں تمہاری قوم کو جانے دوں گا تاکہ وہ رب کو قربانیاں پیش کریں۔“6%لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔ وہ بھی دریا سے مینڈک نکال لائے۔F5ہارون نے ملکِ مصر کے پانی کے اوپر اپنی لاٹھی اُٹھائی تو مینڈکوں کے غول پانی سے نکل کر پورے ملک پر چھا گئے۔ r*:O مینڈک آپ، آپ کے گھروں، آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کو چھوڑ کر صرف دریا میں رہ جائیں گے۔“9/ فرعون نے کہا، ”ٹھیک ہے، کل اُنہیں ختم کرو۔“ موسیٰ نے کہا، ”جیسا آپ کہتے ہیں ویسا ہی ہو گا۔ اِس طرح آپ کو معلوم ہو گا کہ ہمارے خدا کی مانند کوئی نہیں ہے۔l8S موسیٰ نے جواب دیا، ”وہ وقت مقرر کریں جب مَیں آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کے لئے دعا کروں۔ پھر جو مینڈک آپ کے پاس اور آپ کے گھروں میں ہیں اُسی وقت ختم ہو جائیں گے۔ مینڈک صرف دریا میں پائے جائیں گے۔“ #?{پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون سے کہنا کہ وہ اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارے۔ جب وہ ایسا کرے گا تو پورے مصر کی گرد جوؤں میں بدل جائے گی۔“C>لیکن جب فرعون نے دیکھا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے تو وہ پھر اکڑ گیا اور اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔=1لوگوں نے اُنہیں جمع کر کے اُن کے ڈھیر لگا دیئے۔ اُن کی بدبو پورے ملک میں پھیل گئی۔z<o رب نے اُس کی دعا سنی۔ گھروں، صحنوں اور کھیتوں میں مینڈک مر گئے۔v;g موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس سے چلے گئے، اور موسیٰ نے رب سے منت کی کہ وہ مینڈکوں کے وہ غول دُور کرے جو اُس نے فرعون کے خلاف بھیجے تھے۔ > >KBجادوگروں نے فرعون سے کہا، ”اللہ کی قدرت نے یہ کیا ہے۔“ لیکن فرعون نے اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔bA?جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ گرد سے جوئیں نہ بنا سکے۔ جوئیں آدمیوں اور جانوروں پر چھا گئیں۔ @ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارا تو پورے ملک کی گرد جوؤں میں بدل گئی۔ اُن کے غول جانوروں اور آدمیوں پر چھا گئے۔ G2E_لیکن اُس وقت مَیں اپنی قوم کے ساتھ جو جُشن میں رہتی ہے فرق سلوک کروں گا۔ وہاں ایک بھی کاٹنے والی مکھی نہیں ہو گی۔ اِس طرح تجھے پتا لگے گا کہ اِس ملک میں مَیں ہی رب ہوں۔xDkورنہ مَیں تیرے اور تیرے عہدیداروں کے پاس، تیری قوم کے پاس اور تیرے گھروں میں کاٹنے والی مکھیاں بھیج دوں گا۔ مصریوں کے گھر مکھیوں سے بھر جائیں گے بلکہ جس زمین پر وہ کھڑے ہیں وہ بھی مکھیوں سے ڈھانکی جائے گی۔9Cmپھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”جب فرعون صبح سویرے دریا پر جائے تو تُو اُس کے راستے میں کھڑا ہو جانا۔ اُسے کہنا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔ pbgp;Iqلیکن موسیٰ نے کہا، ”یہ مناسب نہیں ہے۔ جو قربانیاں ہم رب اپنے خدا کو پیش کریں گے وہ مصریوں کی نظر میں گھناؤنی ہیں۔ اگر ہم یہاں ایسا کریں تو کیا وہ ہمیں سنگسار نہیں کریں گے؟4Hcپھر فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”چلو، اِسی ملک میں اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔“wGiرب نے ایسا ہی کیا۔ کاٹنے والی مکھیوں کے غول فرعون کے محل، اُس کے عہدیداروں کے گھروں اور پورے مصر میں پھیل گئے۔ ملک کا ستیاناس ہو گیا۔F/مَیں اپنی قوم اور تیری قوم میں امتیاز کروں گا۔ کل ہی میری قدرت کا اظہار ہو گا‘۔“ OOLموسیٰ نے کہا، ”ٹھیک، مَیں جاتے ہی رب سے دعا کروں گا۔ کل ہی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو جائیں گی۔ لیکن ہمیں دوبارہ فریب نہ دینا بلکہ ہمیں جانے دینا تاکہ ہم رب کو قربانیاں پیش کر سکیں۔“9Kmفرعون نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں تمہیں جانے دوں گا تاکہ تم ریگستان میں رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔ لیکن تمہیں زیادہ دُور نہیں جانا ہے۔ اور میرے لئے بھی دعا کرنا۔“fJGاِس لئے لازم ہے کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں ہی رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں جس طرح اُس نے ہمیں حکم بھی دیا ہے۔“ EFPQ اگر آپ انکار کریں اور اُنہیں روکتے رہیں{P s پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔‘rO_ لیکن فرعون پھر اکڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ \N3رب نے موسیٰ کی دعا سنی۔ کاٹنے والی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو گئیں۔ ایک بھی مکھی نہ رہی۔cMAپھر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا اور رب سے دعا کی۔ "xVk فرعون نے کچھ لوگوں کو اُن کے پاس بھیج دیا تو پتا چلا کہ ایک بھی جانور نہیں مرا۔ تاہم فرعون اَڑا رہا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔/UY اگلے دن رب نے ایسا ہی کیا۔ مصر کے تمام مویشی مر گئے، لیکن اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہ مرا۔\T3 رب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کل ہی ایسا کرے گا۔“3Sa لیکن رب اسرائیل اور مصر کے مویشیوں میں امتیاز کرے گا۔ اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہیں مرے گا۔#RA تو رب اپنی قدرت کا اظہار کر کے آپ کے مویشیوں میں بھیانک وبا پھیلا دے گا جو آپ کے گھوڑوں، گدھوں، اونٹوں، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں اور مینڈھوں میں پھیل جائے گی۔ GY  موسیٰ اور ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ کسی بھٹی سے راکھ لے کر فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ موسیٰ نے راکھ کو ہَوا میں اُڑا دیا تو انسانوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں نکل آئے۔X یہ راکھ باریک دُھول کا بادل بن جائے گی جو پورے ملک پر چھا جائے گا۔ اُس کے اثر سے لوگوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں پھوٹ نکلیں گے۔“W  پھر رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”اپنی مٹھیاں کسی بھٹی کی راکھ سے بھر کر فرعون کے پاس جاؤ۔ پھر موسیٰ فرعون کے سامنے یہ راکھ ہَوا میں اُڑا دے۔ ,4\c اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”صبح سویرے اُٹھ اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔e[E لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے موسیٰ اور ہارون کی نہ سنی۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔gZI اِس مرتبہ جادوگر موسیٰ کے سامنے کھڑے بھی نہ ہو سکے کیونکہ اُن کے جسموں پر بھی پھوڑے نکل آئے تھے۔ تمام مصریوں کا یہی حال تھا۔ Gc`1 تُو ابھی تک اپنے آپ کو سرفراز کر کے میری قوم کے خلاف ہے اور اُنہیں جانے نہیں دیتا۔`_; لیکن مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ پر اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔4^c اگر مَیں چاہتا تو اپنی قدرت سے ایسی وبا پھیلا سکتا کہ تجھے اور تیری قوم کو دنیا سے مٹا دیا جاتا۔}]u ورنہ مَیں اپنی تمام آفتیں تجھ پر، تیرے عہدیداروں پر اور تیری قوم پر آنے دوں گا۔ پھر تُو جان لے گا کہ تمام دنیا میں مجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                                                         !  "  #                                              %%&dG لیکن دوسروں نے رب کے پیغام کی پروا نہ کی۔ اُن کے جانور اور غلام باہر کھلے میدان میں رہے۔?cy فرعون کے کچھ عہدیدار رب کا پیغام سن کر ڈر گئے اور بھاگ کر اپنے جانوروں اور غلاموں کو گھروں میں لے آئے۔Wb) اپنے بندوں کو ابھی بھیجنا تاکہ وہ تیرے مویشیوں کو اور کھیتوں میں پڑے تیرے مال کو لا کر محفوظ کر لیں۔ کیونکہ جو بھی کھلے میدان میں رہے گا وہ اولوں سے مر جائے گا، خواہ انسان ہو یا حیوان‘۔“a اِس لئے کل مَیں اِسی وقت بھیانک قسم کے اولوں کا طوفان بھیج دوں گا۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر آج تک مصر میں اولوں کا ایسا طوفان کبھی نہیں آیا ہو گا۔ 08u0liS وہ صرف جُشن کے علاقے میں نہ پڑے جہاں اسرائیلی آباد تھے۔Rh انسانوں سے لے کر حیوانوں تک کھیتوں میں سب کچھ برباد ہو گیا۔ اولوں نے کھیتوں میں تمام پودے اور درخت بھی توڑ دیئے۔?gy اولے پڑتے رہے اور بجلی چمکتی رہی۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر اب تک ایسے خطرناک اولے کبھی نہیں پڑے تھے۔Xf+ موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی تو رب نے ایک زبردست طوفان بھیج دیا۔ اولے پڑے، بجلی گری اور بادل گرجتے رہے۔heK رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا دے۔ پھر مصر کے تمام انسانوں، جانوروں اور کھیتوں کے پودوں پر اولے پڑیں گے۔“ ??m% لیکن مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے عہدیدار ابھی تک رب خدا کا خوف نہیں مانتے۔“l5 موسیٰ نے فرعون سے کہا، ”مَیں شہر سے نکل کر دونوں ہاتھ رب کی طرف اُٹھا کر دعا کروں گا۔ پھر گرج اور اولے رُک جائیں گے اور آپ جان لیں گے کہ پوری دنیا رب کی ہے۔ k اولے اور اللہ کی گرجتی آوازیں حد سے زیادہ ہیں۔ رب سے دعا کرو تاکہ اولے رُک جائیں۔ اب مَیں تمہیں جانے دوں گا۔ اب سے تمہیں یہاں رہنا نہیں پڑے گا۔“tjc تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اِس مرتبہ مَیں نے گناہ کیا ہے۔ رب حق پر ہے۔ مجھ سے اور میری قوم سے غلطی ہوئی ہے۔ PG%rE #فرعون اَڑا رہا اور اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ سے کہا تھا۔ ,qS "جب فرعون نے دیکھا کہ طوفان ختم ہو گیا ہے تو وہ اور اُس کے عہدیدار دوبارہ گناہ کر کے اکڑ گئے۔Mp !موسیٰ فرعون کو چھوڑ کر شہر سے نکلا۔ اُس نے رب کی طرف اپنے ہاتھ اُٹھائے تو گرج، اولے اور بارش کا طوفان رُک گیا۔o لیکن گیہوں اور ایک اَور قسم کی گندم جو بعد میں پکتی ہے برباد نہ ہوئی۔,nS اُس وقت سَن کے پھول نکل چکے تھے اور جَو کی بالیں لگ گئی تھیں۔ اِس لئے یہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ kTu# موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”رب عبرانیوں کے خدا کا فرمان ہے، ’تُو کب تک میرے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرے گا؟ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،_t9 اور تم اپنے بیٹے بیٹیوں اور پوتے پوتیوں کو سنا سکو کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اُن کے درمیان کس طرح کے معجزے کر کے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ یوں تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں۔“.s Y پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا، کیونکہ مَیں نے اُس کا اور اُس کے درباریوں کا دل سخت کر دیا ہے تاکہ اُن کے درمیان اپنے معجزوں اور اپنی قدرت کا اظہار کر سکوں kxQ تیرے محل، تیرے عہدیداروں اور باقی لوگوں کے گھر اُن سے بھر جائیں گے۔ جب سے مصری اِس ملک میں آباد ہوئے ہیں تم نے کبھی ٹڈیوں کا ایسا سخت حملہ نہیں دیکھا ہو گا‘۔“ یہ کہہ کر موسیٰ پلٹ کر وہاں سے چلا گیا۔%wE اُن کے غول زمین پر یوں چھا جائیں گے کہ زمین نظر ہی نہیں آئے گی۔ جو کچھ اولوں نے تباہ نہیں کیا اُسے وہ چٹ کر جائیں گی۔ بچے ہوئے درختوں کے پتے بھی ختم ہو جائیں گے۔Qv ورنہ مَیں کل تیرے ملک میں ٹڈیاں لاؤں گا۔ MMX{+ موسیٰ نے جواب دیا، ”ہمارے جوان اور بوڑھے ساتھ جائیں گے۔ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں، بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ ہم سب کے سب جائیں گے، کیونکہ ہمیں رب کی عید منانی ہے۔“xzk تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے پاس بُلایا گیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خدا کی عبادت کرو۔ لیکن یہ بتاؤ کہ کون کون ساتھ جائے گا؟“Wy) اِس پر درباریوں نے فرعون سے بات کی، ”ہم کب تک اِس مرد کے جال میں پھنسے رہیں؟ اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لئے جانے دیں۔ کیا آپ کو ابھی تک معلوم نہیں کہ مصر برباد ہو گیا ہے؟“  ~; پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”مصر پر اپنا ہاتھ اُٹھا تاکہ ٹڈیاں آ کر مصر کی سرزمین پر پھیل جائیں۔ جو کچھ بھی کھیتوں میں اولوں سے بچ گیا ہے اُسے وہ کھا جائیں گی۔“m}U نہیں، صرف مرد جا کر رب کی عبادت کر سکتے ہیں۔ تم نے تو یہی درخواست کی تھی۔“ تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے سامنے سے نکال دیا گیا۔| فرعون نے طنزاً کہا، ”ٹھیک ہے، جاؤ اور رب تمہارے ساتھ ہو۔ نہیں، مَیں کس طرح تم سب کو بال بچوں سمیت جانے دے سکتا ہوں؟ تم نے کوئی بُرا منصوبہ بنایا ہے۔ q] اُنہوں نے زمین کو یوں ڈھانک لیا کہ وہ کالی نظر آنے لگی۔ جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا چاہے کھیتوں کے پودے یا درختوں کے پھل تھے اُنہوں نے کھا لیا۔ مصر میں ایک بھی درخت یا پودا نہ رہا جس کے پتے بچ گئے ہوں۔`; بےشمار ٹڈیاں پورے ملک پر حملہ کر کے ہر جگہ بیٹھ گئیں۔ اِس سے پہلے یا بعد میں کبھی بھی ٹڈیوں کا اِتنا سخت حملہ نہ ہوا تھا۔|s موسیٰ نے اپنی لاٹھی مصر پر اُٹھائی تو رب نے مشرق سے آندھی چلائی جو سارا دن اور ساری رات چلتی رہی اور اگلی صبح تک مصر میں ٹڈیاں پہنچائیں۔ 4l! لیکن رب نے ہونے دیا کہ فرعون پھر اَڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ جواب میں رب نے ہَوا کا رُخ بدل دیا۔ اُس نے مغرب سے تیز آندھی چلائی جس نے ٹڈیوں کو اُڑا کر بحرِ قُلزم میں ڈال دیا۔ مصر میں ایک بھی ٹڈی نہ رہی۔H  موسیٰ نے محل سے نکل کر رب سے دعا کی۔D اب ایک اَور مرتبہ میرا گناہ معاف کرو اور رب اپنے خدا سے دعا کرو تاکہ موت کی یہ حالت مجھ سے دُور ہو جائے۔“H  تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو جلدی سے بُلوایا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نے تمہارے خدا کا اور تمہارا گناہ کیا ہے۔ q[q( K تب فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلوایا اور کہا، ”جاؤ، رب کی عبادت کرو! تم اپنے ساتھ بال بچوں کو بھی لے جا سکتے ہو۔ صرف اپنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پیچھے چھوڑ دینا۔“: o تین دن تک لوگ نہ ایک دوسرے کو دیکھ سکے، نہ کہیں جا سکے۔ لیکن جہاں اسرائیلی رہتے تھے وہاں روشنی تھی۔7 موسیٰ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھایا تو تین دن تک مصر پر گہرا اندھیرا چھایا رہا۔y اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا تو مصر پر اندھیرا چھا جائے گا۔ اِتنا اندھیرا ہو گا کہ بندہ اُسے چھو سکے گا۔“ ? y لیکن رب کی مرضی کے مطابق فرعون اَڑ گیا۔ اُس نے اُنہیں جانے نہ دیا۔ 5 یقیناً نہیں۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو ساتھ لے کر جائیں۔ ایک کُھربھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ رب کی عبادت کے لئے کن کن جانوروں کی ضرورت ہو گی۔ یہ اُس وقت ہی پتا چلے گا جب ہم منزلِ مقصود پر پہنچیں گے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔“= u موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا آپ ہی ہمیں قربانیوں کے لئے جانور دیں گے تاکہ اُنہیں رب اپنے خدا کو پیش کریں؟ /<s اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ ہر مرد اپنے پڑوسی اور ہر عورت اپنی پڑوسن سے سونے چاندی کی چیزیں مانگ لے۔“s c تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب مَیں فرعون اور مصر پر آخری آفت لانے کو ہوں۔ اِس کے بعد وہ تمہیں جانے دے گا بلکہ تمہیں زبردستی نکال دے گا۔! موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک ہے، آپ کی مرضی۔ مَیں پھر کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا۔“ M اُس نے موسیٰ سے کہا، ”دفع ہو جا۔ خبردار! پھر کبھی اپنی شکل نہ دکھانا، ورنہ تجھے موت کے حوالے کر دیا جائے گا۔“ #'I مصر کی سرزمین پر ایسا رونا پیٹنا ہو گا کہ نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ مستقبل میں کبھی ہو گا۔~w تب بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر چکّی پیسنے والی نوکرانی کے پہلوٹھے تک مصریوں کا ہر پہلوٹھا مر جائے گا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر جائیں گے۔ موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’آج آدھی رات کے وقت مَیں مصر میں سے گزروں گا۔Y- (رب نے مصریوں کے دل اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیئے تھے۔ وہ فرعون کے عہدیداروں سمیت خاص کر موسیٰ کی بڑی عزت کرتے تھے)۔ X0XT# رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ مَیں مصر میں اپنی قدرت کا مزید اظہار کروں۔“/Y موسیٰ نے یہ کچھ فرعون کو بتایا پھر کہا، ”اُس وقت آپ کے تمام عہدیدار آ کر میرے سامنے جھک جائیں گے اور منت کریں گے، ’اپنے پیروکاروں کے ساتھ چلے جائیں۔‘ تب مَیں چلا ہی جاؤں گا۔“ یہ کہہ کر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا۔ وہ بڑے غصے میں تھا۔- لیکن اسرائیلی اور اُن کے جانور بچے رہیں گے۔ کُتا بھی اُن پر نہیں بھونکے گا۔ اِس طرح تم جان لو گے کہ رب اسرائیلیوں کی نسبت مصریوں سے فرق سلوک کرتا ہے‘۔“ ;8;ym اسرائیل کی پوری جماعت کو بتانا کہ اِس مہینے کے دسویں دن ہر خاندان کا سرپرست اپنے گھرانے کے لئے لیلا یعنی بھیڑ یا بکری کا بچہ حاصل کرے۔cA ”اب سے یہ مہینہ تمہارے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو۔“Q  پھر رب نے مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہا،  گو موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے سامنے یہ تمام معجزے دکھائے، لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے اسرائیلیوں کو ملک چھوڑنے نہ دیا۔ ;;C مہینے کے 14ویں دن تک اُس کی دیکھ بھال کرو۔ اُس دن تمام اسرائیلی سورج کے غروب ہوتے وقت اپنے لیلے ذبح کریں۔$C اِس کے لئے ایک سال کا نر بچہ چن لینا جس میں نقص نہ ہو۔ وہ بھیڑ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے۔R اگر گھرانے کے افراد پورا جانور کھانے کے لئے کم ہوں تو وہ اپنے سب سے قریبی پڑوسی کے ساتھ مل کر لیلا حاصل کریں۔ اِتنے لوگ اُس میں سے کھائیں کہ سب کے لئے کافی ہو اور پورا جانور کھایا جائے۔ rr#1 لازم ہے کہ پورا گوشت اُسی رات کھایا جائے۔ اگر کچھ صبح تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔Z"/ لیلے کا گوشت کچا نہ کھانا، نہ اُسے پانی میں اُبالنا بلکہ پورے جانور کو سر، پیروں اور اندرونی حصوں سمیت آگ پر بھوننا۔B! لازم ہے کہ لوگ جانور کو بھون کر اُسی رات کھائیں۔ ساتھ ہی وہ کڑوا ساگ پات اور بےخمیری روٹیاں بھی کھائیں۔G   ہر خاندان اپنے جانور کا کچھ خون جمع کر کے اُسے اُس گھر کے دروازے کی چوکھٹ پر لگائے جہاں لیلا کھایا جائے گا۔ یہ خون چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگایا جائے۔ E  "-8CNXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}                                                                     !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  !:  ";  #<  $=  %>  &?  '@  (A  )B  *C  +D  ,E  -F  .G  /H  0I  1J  2K  3L   M  N UUL& لیکن تمہارے گھروں پر لگا ہوا خون تمہارا خاص نشان ہو گا۔ جس جس گھر کے دروازے پر مَیں وہ خون دیکھوں گا اُسے چھوڑتا جاؤں گا۔ جب مَیں مصر پر حملہ کروں گا تو مہلک وبا تم تک نہیں پہنچے گی۔%1 مَیں آج رات مصر میں سے گزروں گا اور ہر پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔ یوں مَیں جو رب ہوں مصر کے تمام دیوتاؤں کی عدالت کروں گا۔8$k کھانا کھاتے وقت ایسا لباس پہننا جیسے تم سفر پر جا رہے ہو۔ اپنے جوتے پہنے رکھنا اور ہاتھ میں سفر کے لئے لاٹھی لئے ہوئے تم اُسے جلدی جلدی کھانا۔ رب کے فسح کی عید یوں منانا۔ /ZD4/*} بےخمیری روٹی کی عید منانا لازم ہے، کیونکہ اُس دن مَیں تمہارے متعدد خاندانوں کو مصر سے نکال لایا۔ اِس لئے یہ دن نسل درنسل ہر سال یاد رکھنا۔ ) اِس عید کے پہلے اور آخری دن مُقدّس اجتماع منعقد کرنا۔ اِن تمام دنوں کے دوران کام نہ کرنا۔ صرف ایک کام کی اجازت ہے اور وہ ہے اپنا کھانا تیار کرنا۔( سات دن تک بےخمیری روٹی کھانا ہے۔ پہلے دن اپنے گھروں سے تمام خمیر نکال دینا۔ اگر کوئی اِن سات دنوں کے دوران خمیر کھائے تو اُسے قوم میں سے مٹایا جائے۔"'? آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھنا۔ اِسے نسل در نسل اور ہر سال رب کی خاص عید کے طور پر منانا۔ gN .  پھر موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خاندانوں کے لئے بھیڑ یا بکری کے بچے چن کر اُنہیں فسح کی عید کے لئے ذبح کرو۔%-E غرض، اِس عید کے دوران خمیر نہ کھانا۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں بےخمیری روٹی ہی کھانا ہے۔,% سات دن تک تمہارے گھروں میں خمیر نہ پایا جائے۔ جو بھی اِس دوران خمیر کھائے اُسے اسرائیل کی جماعت میں سے مٹایا جائے، خواہ وہ اسرائیلی شہری ہو یا اجنبی۔+% پہلے مہینے کے 14ویں دن کی شام سے لے کر 21ویں دن کی شام تک صرف بےخمیری روٹی کھانا۔  2  یہ رسم اُس وقت بھی ادا کرنا جب تم اُس ملک میں پہنچو گے جو رب تمہیں دے گا۔`1; تم اپنی اولاد سمیت ہمیشہ اِن ہدایات پر عمل کرنا۔70i جب رب مصریوں کو مار ڈالنے کے لئے ملک میں سے گزرے گا تو وہ چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا ہوا خون دیکھ کر اُن گھروں کو چھوڑ دے گا۔ وہ ہلاک کرنے والے فرشتے کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ تمہارے گھروں میں جا کر تمہیں ہلاک کرے۔A/} زوفے کا گچھا لے کر اُسے خون سے بھرے ہوئے باسن میں ڈبو دینا۔ پھر اُسے لے کر خون کو چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا دینا۔ صبح تک کوئی اپنے گھر سے نہ نکلے۔ ; 6 آدھی رات کو رب نے بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر جیل کے قیدی کے پہلوٹھے تک مصریوں کے تمام پہلوٹھوں کو جان سے مار دیا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر گئے۔ 5 پھر اُنہوں نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون کو بتایا تھا۔N4 تو اُن سے کہو، ’یہ فسح کی قربانی ہے جو ہم رب کو پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ جب رب مصریوں کو ہلاک کر رہا تھا تو اُس نے ہمارے گھروں کو چھوڑ دیا تھا‘۔“ یہ سن کر اسرائیلیوں نے اللہ کو سجدہ کیا۔p3[ اور جب تمہارے بچے تم سے پوچھیں کہ ہم یہ عید کیوں مناتے ہیں Q<:s !باقی مصریوں نے بھی اسرائیلیوں پر زور دے کر کہا، ”جلدی جلدی ملک سے نکل جاؤ، ورنہ ہم سب مر جائیں گے۔“!9= جس طرح تم چاہتے ہو اپنی بھیڑبکریوں کو بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔ اور مجھے بھی برکت دینا۔“ 8 ابھی رات تھی کہ فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”اب تم اور باقی اسرائیلی میری قوم میں سے نکل جاؤ۔ اپنی درخواست کے مطابق رب کی عبادت کرو۔u7e اُس رات مصر کے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی مر گیا۔ فرعون، اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ جاگ اُٹھے اور زور زور سے رونے اور چیخنے لگے۔ >>4>c %اسرائیلی رعمسیس سے روانہ ہو کر سُکات پہنچ گئے۔ عورتوں اور بچوں کو چھوڑ کر اُن کے 6 لاکھ مرد تھے۔= $رب نے مصریوں کے دلوں کو اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے اُن کی ہر درخواست پوری کی۔ یوں اسرائیلیوں نے مصریوں کو لُوٹ لیا۔T<# #اسرائیلی موسیٰ کی ہدایت پر عمل کر کے اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے کپڑے اور سونے چاندی کی چیزیں مانگیں۔$;C "اسرائیلیوں کے گوندھے ہوئے آٹے میں خمیر نہیں تھا۔ اُنہوں نے اُسے گوندھنے کے برتنوں میں رکھ کر اپنے کپڑوں میں لپیٹ لیا اور سفر کرتے وقت اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ [rB_ )430 سال کے عین بعد، اُسی دن رب کے یہ تمام خاندان مصر سے نکلے۔GA  (اسرائیلی 430 سال تک مصر میں رہے تھے۔i@M 'راستے میں اُنہوں نے اُس بےخمیری آٹے سے روٹیاں بنائیں جو وہ ساتھ لے کر نکلے تھے۔ آٹے میں اِس لئے خمیر نہیں تھا کہ اُنہیں اِتنی جلدی سے مصر سے نکال دیا گیا تھا کہ کھانا تیار کرنے کا وقت ہی نہ ملا تھا۔j?O &وہ اپنے بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کے بڑے بڑے ریوڑ بھی ساتھ لے گئے۔ بہت سے ایسے لوگ بھی اُن کے ساتھ نکلے جو اسرائیلی نہیں تھے۔ +wFi -لیکن غیرشہری یا مزدور کو فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔E% ,اگر تم نے کسی غلام کو خرید کر اُس کا ختنہ کیا ہے تو وہ فسح کا کھانا کھا سکتا ہے۔\D3 +رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”فسح کی عید کے یہ اصول ہیں: کسی بھی پردیسی کو فسح کی عید کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔XC+ *اُس خاص رات رب نے خود پہرا دیا تاکہ اسرائیلی مصر سے نکل سکیں۔ اِس لئے تمام اسرائیلیوں کے لئے لازم ہے کہ وہ نسل در نسل اِس رات رب کی تعظیم میں جاگتے رہیں، وہ بھی اور اُن کے بعد کی اولاد بھی۔ +K0+K 2تمام اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا تھا۔yJm 1یہی اصول ہر ایک پر لاگو ہو گا، خواہ وہ اسرائیلی ہو یا پردیسی۔“8Ik 0اگر کوئی پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہے جو فسح کی عید میں شرکت کرنا چاہے تو لازم ہے کہ پہلے اُس کے گھرانے کے ہر مرد کا ختنہ کیا جائے۔ تب وہ اسرائیلی کی طرح کھانے میں شریک ہو سکتا ہے۔ لیکن جس کا ختنہ نہ ہوا اُسے فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔\H3 /لازم ہے کہ اسرائیل کی پوری جماعت یہ عید منائے۔1G] .یہ کھانا ایک ہی گھر کے اندر کھانا ہے۔ نہ گوشت گھر سے باہر لے جانا، نہ لیلے کی کسی ہڈی کو توڑنا۔ k?[XaP= آج ہی ابیب کے مہینے میں تم مصر سے روانہ ہو رہے ہو۔Oy پھر موسیٰ نے لوگوں سے کہا، ”اِس دن کو یاد رکھو جب تم رب کی عظیم قدرت کے باعث مصر کی غلامی سے نکلے۔ اِس دن کوئی چیز نہ کھانا جس میں خمیر ہو۔`N; ”اسرائیلیوں کے ہر پہلوٹھے کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔ ہر پہلا نر بچہ میرا ہی ہے، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔“)M Q رب نے موسیٰ سے کہا،L 3اُسی دن رب تمام اسرائیلیوں کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لایا۔ 9D9TT# اُس دن اپنے بیٹے سے یہ کہو، ’مَیں یہ عید اُس کام کی خوشی میں مناتا ہوں جو رب نے میرے لئے کیا جب مَیں مصر سے نکلا۔‘5Se سات دن خمیری روٹی نہ کھانا۔ کہیں بھی خمیر نہ پایا جائے۔ پورے ملک میں خمیر کا نام و نشان تک نہ ہو۔wRi سات دن بےخمیری روٹی کھاؤ۔ ساتویں دن رب کی تعظیم میں عید مناؤ۔8Qk رب نے تمہارے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے کہ وہ تم کو کنعانی، حِتّی، اموری، حِوّی اور یبوسی قوموں کا ملک دے گا، ایک ایسا ملک جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ جب رب تمہیں اُس ملک میں پہنچا دے گا تو لازم ہے کہ تم اِسی مہینے میں یہ رسم مناؤ۔ bX? لازم ہے کہ وہاں پہنچ کر تم اپنے تمام پہلوٹھوں کو رب کے لئے مخصوص کرو۔ تمہارے مویشیوں کے تمام پہلوٹھے بھی رب کی ملکیت ہیں۔FW رب تمہیں کنعانیوں کے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تم اور تمہارے باپ دادا سے کیا ہے۔NV اِس دن کی یاد ہر سال ٹھیک وقت پر منانا۔,US یہ عید تمہارے ہاتھ یا پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب کی شریعت کو تمہارے ہونٹوں پر رہنا ہے۔ کیونکہ رب تمہیں اپنی عظیم قدرت سے مصر سے نکال لایا۔ w[i جب فرعون نے اکڑ کر ہمیں جانے نہ دیا تو رب نے مصر کے تمام انسانوں اور حیوانوں کے پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔ اِس وجہ سے مَیں اپنے جانوروں کا ہر پہلا بچہ رب کو قربان کرتا اور اپنے ہر پہلوٹھے کے لئے عوضی دیتا ہوں۔‘wZi آنے والے دنوں میں جب تمہارا بیٹا پوچھے کہ اِس کا کیا مطلب ہے تو اُسے جواب دینا، ’رب اپنی عظیم قدرت سے ہمیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔tYc اگر تم اپنا پہلوٹھا گدھا خود رکھنا چاہو تو رب کو اُس کے بدلے بھیڑ یا بکری کا بچہ پیش کرو۔ لیکن اگر تم اُسے رکھنا نہیں چاہتے تو اُس کی گردن توڑ ڈالو۔ لیکن انسان کے پہلوٹھوں کے لئے ہر صورت میں عوضی دینا ہے۔ (l^S اِس لئے اللہ اُنہیں دوسرے راستے سے لے کر گیا، اور وہ ریگستان کے راستے سے بحرِ قُلزم کی طرف بڑھے۔ مصر سے نکلتے وقت مرد مسلح تھے۔"]? جب فرعون نے اسرائیلی قوم کو جانے دیا تو اللہ اُنہیں فلستیوں کے علاقے میں سے گزرنے والے راستے سے لے کر نہ گیا، اگرچہ اُس پر چلتے ہوئے وہ جلد ہی ملکِ کنعان پہنچ جاتے۔ بلکہ رب نے کہا، ”اگر اُس راستے پر چلیں گے تو اُنہیں دوسروں سے لڑنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر مصر لوٹ جائیں۔“T\# یہ دستور تمہارے ہاتھ اور پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب ہمیں اپنی قدرت سے مصر سے نکال لایا۔“ 7ai رب اُن کے آگے آگے چلتا گیا، دن کے وقت بادل کے ستون میں تاکہ اُنہیں راستے کا پتا لگے اور رات کے وقت آگ کے ستون میں تاکہ اُنہیں روشنی ملے۔ یوں وہ دن اور رات سفر کر سکتے تھے۔)`M اسرائیلیوں نے سُکات کو چھوڑ کر ایتام میں اپنے خیمے لگائے۔ ایتام ریگستان کے کنارے پر تھا۔g_I موسیٰ یوسف کا تابوت بھی اپنے ساتھ لے گیا، کیونکہ یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا تھا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ E^e7یہ دیکھ کر فر عون سمجھے گا کہ اسرائیلی راستہ بھول کر آوارہ پھر رہے ہیں اور کہ ریگستان نے چاروں طرف اُنہیں گھیر رکھا ہے۔d”اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ وہ پیچھے مُڑ کر مجدال اور سمندر کے بیچ یعنی فی ہخیروت کے نزدیک رُک جائیں۔ وہ بعل صفون کے مقابل ساحل پر اپنے خیمے لگائیں۔.c [تب رب نے موسیٰ سے کہا،7bi دن کے وقت بادل کا ستون اور رات کے وقت آگ کا ستون اُن کے سامنے رہا۔ وہ کبھی بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹا۔ h چنانچہ بادشاہ نے اپنا جنگی رتھ تیار کروایا اور اپنی فوج کو لے کر نکلا۔ugeجب مصر کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی ہجرت کر گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے درباریوں نے اپنا خیال بدل کر کہا، ”ہم نے کیا کِیا ہے؟ ہم نے اُنہیں جانے دیا ہے، اور اب ہم اُن کی خدمت سے محروم ہو گئے ہیں۔“sfaپھر مَیں فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دوں گا، اور وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کرے گا۔ لیکن مَیں فرعون اور اُس کی پوری فوج پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ GMhlK جب اسرائیلیوں نے فرعون اور اُس کی فوج کو اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ سخت گھبرا گئے اور مدد کے لئے رب کے سامنے چیخنے چلانے لگے۔Ck اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے کرتے فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ، سوار اور فوجی اُن کے قریب پہنچے۔ اسرائیلی بحرِ قُلزم کے ساحل پر بعل صفون کے مقابل فی ہخیروت کے نزدیک خیمے لگا چکے تھے۔vjgرب نے مصر کے بادشاہ فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دیا تھا، اِس لئے جب اسرائیلی بڑے اختیار کے ساتھ نکل رہے تھے تو وہ اُن کا تعاقب کرنے لگا۔5ieوہ 600 بہترین قسم کے رتھ اور مصر کے باقی تمام رتھوں کو ساتھ لے گیا۔ تمام رتھوں پر افسران مقرر تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq|  P  Q  R  S  T  U  V  W    P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c d e f g h i j  k  l  m  n  o p q r s t u v w x y z { | } ~                             AAYp-رب تمہارے لئے لڑے گا۔ تمہیں بس، چپ رہنا ہے۔“ o لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”مت گھبراؤ۔ آرام سے کھڑے رہو اور دیکھو کہ رب تمہیں آج کس طرح بچائے گا۔ آج کے بعد تم اِن مصریوں کو پھر کبھی نہیں دیکھو گے۔Ln کیا ہم نے مصر میں آپ سے درخواست نہیں کی تھی کہ مہربانی کر کے ہمیں چھوڑ دیں، ہمیں مصریوں کی خدمت کرنے دیں؟ یہاں آ کر ریگستان میں مر جانے کی نسبت بہتر ہوتا کہ ہم مصریوں کے غلام رہتے۔“my اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”کیا مصر میں قبروں کی کمی تھی کہ آپ ہمیں ریگستان میں لے آئے ہیں؟ ہمیں مصر سے نکال کر آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ yOoJyMtجب مَیں فرعون، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“!s=مَیں مصریوں کو اَڑے رہنے دوں گا تاکہ وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کریں۔ پھر مَیں فرعون، اُس کی ساری فوج، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔\r3اپنی لاٹھی کو پکڑ کر اُسے سمندر کے اوپر اُٹھا تو وہ دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ اسرائیلی خشک زمین پرسمندر میں سے گزریں گے۔-qUپھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو میرے سامنے کیوں چیخ رہا ہے؟ اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دے۔ _@w{موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو رب نے مشرق سے تیز آندھی چلائی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی۔ اُس نے سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُس کی تہہ خشک کر دی۔ سمندر دو حصوں میں بٹ گیاtvcاِس طرح بادل مصریوں اور اسرائیلیوں کے لشکروں کے درمیان آ گیا۔ پوری رات مصریوں کی طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا جبکہ اسرائیلیوں کی طرف روشنی تھی۔ اِس لئے مصری پوری رات کے دوران اسرائیلیوں کے قریب نہ آ سکے۔%uEاللہ کا فرشتہ اسرائیلی لشکر کے آگے آگے چل رہا تھا۔ اب وہ وہاں سے ہٹ کر اُن کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ بادل کا ستون بھی لوگوں کے آگے سے ہٹ کر اُن کے پیچھے جا کھڑا ہوا۔ .j3{aاُن کے رتھوں کے پہئے نکل گئے تو اُن پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ مصریوں نے کہا، ”آؤ، ہم اسرائیلیوں سے بھاگ جائیں، کیونکہ رب اُن کے ساتھ ہے۔ وہی مصر کا مقابلہ کر رہا ہے۔“,zSصبح سویرے ہی رب نے بادل اور آگ کے ستون سے مصر کی فوج پر نگاہ کی اور اُس میں ابتری پیدا کر دی۔@y{جب مصریوں کو پتا چلا تو فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار بھی اُن کے پیچھے پیچھے سمندر میں چلے گئے۔Nxتو اسرائیلی سمندر میں سے خشک زمین پر چلتے ہوئے گزر گئے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ ~9پانی واپس آ گیا۔ اُس نے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈھانک لیا۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلیوں کا تعاقب کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔Q}موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو دن نکلتے وقت پانی معمول کے مطابق بہنے لگا، اور جس طرف مصری بھاگ رہے تھے وہاں پانی ہی پانی تھا۔ یوں رب نے اُنہیں سمندر میں بہا کر غرق کر دیا۔g|Iتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا۔ پھر پانی واپس آ کر مصریوں، اُن کے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈبو دے گا۔“ NA}N+ Sتب موسیٰ اور اسرائیلیوں نے رب کے لئے یہ گیت گایا، ”مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔1جب اسرائیلیوں نے رب کی یہ عظیم قدرت دیکھی جو اُس نے مصریوں پر ظاہر کی تھی تو رب کا خوف اُن پر چھا گیا۔ وہ اُس پر اور اُس کے خادم موسیٰ پر اعتماد کرنے لگے۔ !=اُس دن رب نے اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچایا۔ مصریوں کی لاشیں اُنہیں ساحل پر نظر آئیں۔;qلیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزرے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ LI اے رب، تیرے دہنے ہاتھ کا جلال بڑی قدرت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اے رب، تیرا دہنا ہاتھ دشمن کو چِکنا چُور کر دیتا ہے۔گہرے پانی نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ پتھر کی طرح سمندر کی تہہ تک اُتر گئے۔>wفرعون کے رتھوں اور فوج کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا تو بادشاہ کے بہترین افسران بحرِ قُلزم میں ڈوب گئے۔=wرب سورما ہے، رب اُس کا نام ہے۔1رب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ وہی میرا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعریف کروں گا۔ وہی میرے باپ کا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعظیم کروں گا۔ e E دشمن نے ڈینگ مار کر کہا، ’مَیں اُن کا پیچھا کر کے اُنہیں پکڑ لوں گا، مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال تقسیم کروں گا۔ میری لالچی جان اُن سے سیر ہو جائے گی، مَیں اپنی تلوار کھینچ کر اُنہیں ہلاک کروں گا۔‘^ 7تُو نے غصے میں آ کر پھونک ماری تو پانی ڈھیر کی صورت میں جمع ہو گیا۔ بہتا پانی ٹھوس دیوار بن گیا، سمندر گہرائی تک جم گیا۔-جو تیرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اُنہیں تُو اپنی عظمت کا اظہار کر کے زمین پر پٹخ دیتا ہے۔ تیرا غضب اُن پر آن پڑتا ہے تو وہ آگ میں بھوسے کی طرح جل جاتے ہیں۔ 91 یہ سن کر دیگر قومیں کانپ اُٹھیِں، فلستی ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگے۔  اپنی شفقت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم کو چھٹکارا دیا اور اُس کی راہنمائی کی ہے، اپنی قدرت سے تُو نے اُسے اپنی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچایا ہے۔y m تُو نے اپنا دہنا ہاتھ اُٹھایا تو زمین ہمارے دشمنوں کو نگل گئی۔  اے رب، کون سا معبود تیری مانند ہے؟ کون تیری طرح جلالی اور قدوس ہے؟ کون تیری طرح حیرت انگیز کام کرتا اور عظیم معجزے دکھاتا ہے؟ کوئی بھی نہیں۔C  لیکن تُو نے اُن پر پھونک ماری تو سمندر نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ سیسے کی طرح زوردار موجوں میں ڈوب گئے۔ G.Yرب ابد تک بادشاہ ہے!“;qاے رب، تُو اپنے لوگوں کو لے کر پودوں کی طرح اپنے موروثی پہاڑ پر لگائے گا، اُس جگہ پر جو تُو نے اپنی سکونت کے لئے چن لی ہے، جہاں تُو نے اپنے ہاتھوں سے اپنا مقدِس تیار کیا ہے۔<sدہشت اور خوف اُن پر چھا گیا۔ تیری عظیم قدرت کے باعث وہ پتھر کی طرح جم گئے۔ اے رب، وہ نہ ہلے جب تک تیری قوم گزر نہ گئی۔ وہ بےحس و حرکت رہے جب تک تیری خریدی ہوئی قوم گزر نہ گئی۔5eادوم کے رئیس سہم گئے، موآب کے راہنما پر کپکپی طاری ہو گئی، اور کنعان کے تمام باشندے ہمت ہار گئے۔ F”رب کی تمجید میں گیت گاؤ، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔“"?تب ہارون کی بہن مریم جو نبیہ تھی نے دف لیا، اور باقی تمام عورتیں بھی دف لے کر اُس کے پیچھے ہو لیں۔ سب گانے اور ناچنے لگیں۔ مریم نے یہ گا کر اُن کی راہنمائی کی، جب فرعون کے گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار سمندر میں چلے گئے تو رب نے اُنہیں سمندر کے پانی سے ڈھانک لیا۔ لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزر گئے۔ :7:|sموسیٰ نے مدد کے لئے رب سے التجا کی تو اُس نے اُسے لکڑی کا ایک ٹکڑا دکھایا۔ جب موسیٰ نے یہ لکڑی پانی میں ڈالی تو پانی کی کڑواہٹ ختم ہو گئی۔ مارہ میں رب نے اپنی قوم کو قوانین دیئے۔ وہاں اُس نے اُنہیں آزمایا بھی۔zoیہ دیکھ کر لوگ موسیٰ کے خلاف بڑبڑا کر کہنے لگے، ”ہم کیا پئیں؟“G آخرکار وہ مارہ پہنچے جہاں پانی دست یاب تھا۔ لیکن وہ کڑوا تھا، اِس لئے مقام کا نام مارہ یعنی کڑواہٹ پڑ گیا۔zoموسیٰ کے کہنے پر اسرائیلی بحرِ قُلزم سے روانہ ہو کر دشتِ شور میں چلے گئے۔ وہاں وہ تین دن تک سفر کرتے رہے۔ اِس دوران اُنہیں پانی نہ ملا۔ -;X-' Kاِس کے بعد اسرائیل کی پوری جماعت ایلیم سے سفر کر کے صین کے ریگستان میں پہنچی جو ایلیم اور سینا کے درمیان ہے۔ وہ مصر سے نکلنے کے بعد دوسرے مہینے کے 15ویں دن پہنچے۔_9پھر اسرائیلی روانہ ہو کر ایلیم پہنچے جہاں 12 چشمے اور کھجور کے 70 درخت تھے۔ وہاں اُنہوں نے پانی کے قریب اپنے خیمے لگائے۔ A}اُس نے کہا، ”غور سے رب اپنے خدا کی آواز سنو! جو کچھ اُس کی نظر میں درست ہے وہی کرو۔ اُس کے احکام پر دھیان دو اور اُس کی تمام ہدایات پر عمل کرو۔ پھر مَیں تم پر وہ بیماریاں نہیں لاؤں گا جو مصریوں پر لایا تھا، کیونکہ مَیں رب ہوں جو تجھے شفا دیتا ہوں۔“ >j Oتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں آسمان سے تمہارے لئے روٹی برساؤں گا۔ ہر روز لوگ باہر جا کر اُسی دن کی ضرورت کے مطابق کھانا جمع کریں۔ اِس سے مَیں اُنہیں آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ میری سنتے ہیں کہ نہیں۔Cاُنہوں نے کہا، ”کاش رب ہمیں مصر میں ہی مار ڈالتا! وہاں ہم کم از کم جی بھر کر گوشت اور روٹی تو کھا سکتے تھے۔ آپ ہمیں صرف اِس لئے ریگستان میں لے آئے ہیں کہ ہم سب بھوکوں مر جائیں۔“xkریگستان میں تمام لوگ پھر موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ #@I#"$?پھر بھی رب تم کو شام کے وقت گوشت اور صبح کے وقت وافر روٹی دے گا، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں۔ تمہاری شکایتیں ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف ہیں۔“s#aاور کل صبح تم رب کا جلال دیکھو گے۔ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں، کیونکہ اصل میں تم ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف بڑ بڑا رہے ہو۔6"gموسیٰ اور ہارون نے اسرائیلیوں سے کہا، ”آج شام کو تم جان لو گے کہ رب ہی تمہیں مصر سے نکال لایا ہے۔!ہر روز وہ صرف اُتنا کھانا جمع کریں جتنا کہ ایک دن کے لئے کافی ہو۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ اگلے دن کے لئے بھی کافی ہو گا۔“ $F9)m اُسی شام بٹیروں کے غول آئے جو پوری خیمہ گاہ پر چھا گئے۔ اور اگلی صبح خیمے کے چاروں طرف اوس پڑی تھی۔>(w ”مَیں نے اسرائیلیوں کی شکایت سن لی ہے۔ اُنہیں بتا، ’آج جب سورج غروب ہونے لگے گا تو تم گوشت کھاؤ گے اور کل صبح پیٹ بھر کر روٹی۔ پھر تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں‘۔“*'Q رب نے موسیٰ سے کہا،Z&/ جب ہارون پوری جماعت کے سامنے بات کرنے لگا تو لوگوں نے پلٹ کر ریگستان کی طرف دیکھا۔ وہاں رب کا جلال بادل میں ظاہر ہوا۔X%+ موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتانا، ’رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں‘۔“ nx-kاسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ بعض نے زیادہ اور بعض نے کم جمع کیا۔S,!رب کا حکم ہے کہ ہر ایک اُتنا جمع کرے جتنا اُس کے خاندان کو ضرورت ہو۔ اپنے خاندان کے ہر فرد کے لئے دو لٹر جمع کرو۔“v+gجب اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”مَن ہُو؟“ یعنی ”یہ کیا ہے؟“ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا چیز ہے۔ موسیٰ نے اُن کو سمجھایا، ”یہ وہ روٹی ہے جو رب نے تمہیں کھانے کے لئے دی ہے۔*جب اوس سوکھ گئی تو برف کے گالوں جیسے پتلے دانے پالے کی طرح زمین پر پڑے تھے۔ ;,;m1Uہر صبح ہر کوئی اُتنا جمع کر لیتا جتنی اُسے ضرورت ہوتی تھی۔ جب دھوپ تیز ہوتی تو جو کچھ زمین پر رہ جاتا وہ پگھل کر ختم ہو جاتا تھا۔R0لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہ مانی بلکہ بعض نے کھانا بچا لیا۔ لیکن اگلی صبح معلوم ہوا کہ بچے ہوئے کھانے میں کیڑے پڑ گئے ہیں اور اُس سے بہت بدبو آ رہی ہے۔ یہ سن کر موسیٰ اُن سے ناراض ہوا۔e/Eموسیٰ نے حکم دیا، ”اگلے دن کے لئے کھانا نہ بچانا۔“.لیکن جب اُسے ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے کافی تھا۔ جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔ E  "-8CNYcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                         ! " # $                                    bL4لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطابق اگلے دن کے لئے کھانا محفوظ کر لیا تو نہ کھانے سے بدبو آئی، نہ اُس میں کیڑے پڑے۔ 3تو اُس نے اُن سے کہا، ”رب کا فرمان ہے کہ کل آرام کا دن ہے، مُقدّس سبت کا دن جو اللہ کی تعظیم میں منانا ہے۔ آج تم جو تنور میں پکانا چاہتے ہو پکا لو اور جو اُبالنا چاہتے ہو اُبال لو۔ جو بچ جائے اُسے کل کے لئے محفوظ رکھو۔“ 2 چھٹے دن جب لوگ یہ خوراک جمع کرتے تو وہ مقدار میں دُگنی ہوتی تھی یعنی ہر فرد کے لئے چار لٹر۔ جب جماعت کے بزرگوں نے موسیٰ کے پاس آ کر اُسے اطلاع دی  G$8Cتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”تم لوگ کب تک میرے احکام اور ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرو گے؟ 7توبھی کچھ لوگ ہفتے کو کھانا جمع کرنے کے لئے نکلے، لیکن اُنہیں کچھ نہ ملا۔>6wچھ دن یہ خوراک جمع کرنا ہے، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ اُس دن زمین پر کھانے کے لئے کچھ نہیں ہو گا۔“s5aموسیٰ نے کہا، ”آج یہی بچا ہوا کھانا کھاؤ، کیونکہ آج سبت کا دن ہے، رب کی تعظیم میں آرام کا دن۔ آج تمہیں ریگستان میں کچھ نہیں ملے گا۔ kXki;Mاسرائیلیوں نے اِس خوراک کا نام ’من‘ رکھا۔ اُس کے دانے دھنئے کی مانند سفید تھے، اور اُس کا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی مانند تھا۔H: چنانچہ لوگ سبت کے دن آرام کرتے تھے۔Y9-دیکھو، رب نے تمہارے لئے مقرر کیا ہے کہ سبت کا دن آرام کا دن ہے۔ اِس لئے وہ تمہیں جمعہ کو دو دن کے لئے خوراک دیتا ہے۔ ہفتے کو سب کو اپنے خیموں میں رہنا ہے۔ کوئی بھی اپنے گھر سے باہر نہ نکلے۔“ ,,Q?#اسرائیلیوں کو 40 سال تک من ملتا رہا۔ وہ اُس وقت تک من کھاتے رہے جب تک ریگستان سے نکل کر کنعان کی سرحد پر نہ پہنچے۔0>["ہارون نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے من کے اِس مرتبان کو عہد کے صندوق کے سامنے رکھا تاکہ وہ محفوظ رہے۔i=M!موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”ایک مرتبان لو اور اُسے دو لٹر من سے بھر کر رب کے سامنے رکھو تاکہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رہے۔“Z</ موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’دو لٹر مَن ایک مرتبان میں رکھ کر اُسے آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رکھنا۔ پھر وہ دیکھ سکیں گے کہ مَیں تمہیں کیا کھانا کھلاتا رہا جب تمہیں مصر سے نکال لایا‘۔“ M Bاِس لئے وہ موسیٰ کے ساتھ یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”ہمیں پینے کے لئے پانی دو۔“ موسیٰ نے جواب دیا، ”تم مجھ سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟ رب کو کیوں آزما رہے ہو؟“=A wپھر اسرائیل کی پوری جماعت صین کے ریگستان سے نکلی۔ رب جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے۔ رفیدیم میں اُنہوں نے خیمے لگائے۔ وہاں پینے کے لئے پانی نہ ملا۔/@Y$(جو پیمانہ اسرائیلی من کے لئے استعمال کرتے تھے وہ دو لٹر کا ایک برتن تھا جس کا نام عومر تھا۔) aE=رب نے موسیٰ سے کہا، ”کچھ بزرگ ساتھ لے کر لوگوں کے آگے آگے چل۔ وہ لاٹھی بھی ساتھ لے جا جس سے تُو نے دریائے نیل کو مارا تھا۔jDOتب موسیٰ نے رب کے حضور فریاد کی، ”مَیں اِن لوگوں کے ساتھ کیا کروں؟ حالات ذرا بھی اَور بگڑ جائیں تو وہ مجھے سنگسار کر دیں گے۔“0C[لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ وہ موسیٰ کے خلاف بڑبڑانے سے باز نہ آئے بلکہ کہا، ”آپ ہمیں مصر سے کیوں لائے ہیں؟ کیا اِس لئے کہ ہم اپنے بچوں اور ریوڑوں سمیت پیاسے مر جائیں؟“   sHaرفیدیم وہ جگہ بھی تھی جہاں عمالیقی اسرائیلیوں سے لڑنے آئے۔/GYاُس نے اُس جگہ کا نام ’مسّہ اور مریبہ‘ یعنی ’آزمانا اور جھگڑنا‘ رکھا، کیونکہ وہاں اسرائیلی بڑبڑائے اور یہ پوچھ کر رب کو آزمایا کہ کیا رب ہمارے درمیان ہے کہ نہیں؟IF مَیں حورب یعنی سینا پہاڑ کی ایک چٹان پر تیرے سامنے کھڑا ہوں گا۔ لاٹھی سے چٹان کو مارنا تو اُس سے پانی نکلے گا اور لوگ پی سکیں گے۔“ موسیٰ نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایسا ہی کیا۔ GGRK اور یوں ہوا کہ جب موسیٰ کے ہاتھ اُٹھائے ہوئے تھے تو اسرائیلی جیتتے رہے، اور جب وہ نیچے تھے تو عمالیقی جیتتے رہے۔?Jy یشوع موسیٰ کی ہدایت کے مطابق عمالیقیوں سے لڑنے گیا جبکہ موسیٰ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔I3 موسیٰ نے یشوع سے کہا، ”لڑنے کے قابل آدمیوں کو چن لو اور نکل کر عمالیقیوں کا مقابلہ کرو۔ کل مَیں اللہ کی لاٹھی پکڑے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہو جاؤں گا۔“ GOاُس وقت موسیٰ نے قربان گاہ بنا کر اُس کا نام ’رب میرا جھنڈا ہے‘ رکھا۔,NSتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ واقعہ یادگاری کے لئے کتاب میں لکھ لے۔ لازم ہے کہ یہ سب کچھ یشوع کی یاد میں رہے، کیونکہ مَیں دنیا سے عمالیقیوں کا نام و نشان مٹا دوں گا۔“kMQ اِس طرح یشوع نے عمالیقیوں سے لڑتے لڑتے اُنہیں شکست دی۔5Le کچھ دیر کے بعد موسیٰ کے بازو تھک گئے۔ اِس لئے ہارون اور حور ایک چٹان لے آئے تاکہ وہ اُس پر بیٹھ جائے۔ پھر اُنہوں نے اُس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑے ہو کر اُس کے بازوؤں کو اوپر اُٹھائے رکھا۔ سورج کے غروب ہونے تک اُنہوں نے یوں موسیٰ کی مدد کی۔ Q=3Q^R7تو وہ موسیٰ کے پاس آیا۔ وہ اُس کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لایا، کیونکہ موسیٰ نے اُسے اپنے بیٹوں سمیت میکے بھیج دیا تھا۔Q موسیٰ کا سُسر یترو اب تک مِدیان میں امام تھا۔ جب اُس نے سب کچھ سنا جو اللہ نے موسیٰ اور اپنی قوم کے لئے کیا ہے، کہ وہ اُنہیں مصر سے نکال لایا ہے?Pyاُس نے کہا، ”رب کے تخت کے خلاف ہاتھ اُٹھایا گیا ہے، اِس لئے رب کی عمالیقیوں سے ہمیشہ تک جنگ رہے گی۔“ qtqUyیترو موسیٰ کی بیوی اور بیٹے ساتھ لے کر اُس وقت موسیٰ کے پاس پہنچا جب اُس نے ریگستان میں اللہ کے پہاڑ یعنی سینا کے قریب خیمہ لگایا ہوا تھا۔:Toدوسرے بیٹے کا نام اِلی عزر یعنی ’میرا خدا مددگار ہے‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”میرے باپ کے خدا نے میری مدد کر کے مجھے فرعون کی تلوار سے بچایا ہے۔“JSیترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لایا۔ پہلے بیٹے کا نام جیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“ &%ZX/موسیٰ نے یترو کو تفصیل سے بتایا کہ رب نے اسرائیلیوں کی خاطر فرعون اور مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔ اُس نے راستے میں پیش آئی تمام مشکلات کا ذکر بھی کیا کہ رب نے ہمیں کس طرح اُن سے بچایا ہے۔}Wuموسیٰ اپنے سُسر کے استقبال کے لئے باہر نکلا، اُس کے سامنے جھکا اور اُسے بوسہ دیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا، پھر خیمے میں چلے گئے۔VV'اُس نے موسیٰ کو پیغام بھیجا تھا، ”مَیں، آپ کا سُسر یترو آپ کی بیوی اور دو بیٹوں کو ساتھ لے کر آپ کے پاس آ رہا ہوں۔“of\flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|26:>BFKPTX[^aeh26:>BFKPTX[^aehlptw{~  $)-1 4 8 ; ?BEHKORUX[^behlpsv!y"}#$% &'()*"+%,(-,.0/3071:2>4A5D6F7H8J9L:O;R`?e@jAmBpCsDwEzF~GIJK LMNOPQR#S'T,U2V7W<X@YEZI  .'[I اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب تمام معبودوں سے عظیم ہے، کیونکہ اُس نے یہ سب کچھ اُن لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے اپنے غرور میں اسرائیلیوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا تھا۔“XZ+ اُس نے کہا، ”رب کی تمجید ہو جس نے آپ کو مصریوں اور فرعون کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ اُسی نے قوم کو غلامی سے چھڑایا ہے!rY_ یترو اُن سارے اچھے کاموں کے بارے میں سن کر خوش ہوا جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے جب اُس نے اُنہیں مصریوں کے ہاتھ سے بچایا تھا۔ W^)جب یترو نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟ سارا دن وہ آپ کو گھیرے رہتے اور آپ اُن کی عدالت کرتے رہتے ہیں۔ آپ یہ سب کچھ اکیلے ہی کیوں کر رہے ہیں؟“p][ اگلے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُن کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ وہ صبح سے لے کر شام تک موسیٰ کے سامنے کھڑے رہے۔\7 پھر یترو نے اللہ کو بھسم ہونے والی قربانی اور دیگر کئی قربانیاں پیش کیں۔ تب ہارون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ اللہ کے حضور کھانا کھانے بیٹھے۔ 7|7Xb+کام اِتنا وسیع ہے کہ آپ اُسے اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ اِس سے آپ اور وہ لوگ جو آپ کے پاس آتے ہیں بُری طرح تھک جاتے ہیں۔laSموسیٰ کے سُسر نے اُس سے کہا، ”آپ کا طریقہ اچھا نہیں ہے۔v`gجب کبھی کوئی تنازع یا جھگڑا ہوتا ہے تو دونوں پارٹیاں میرے پاس آتی ہیں۔ مَیں فیصلہ کر کے اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات بتاتا ہوں۔“_{موسیٰ نے جواب دیا، ”لوگ میرے پاس آ کر اللہ کی مرضی معلوم کرتے ہیں۔ keQلیکن ساتھ ساتھ قوم میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنیں۔ وہ ایسے لوگ ہوں جو اللہ کا خوف مانتے ہوں، راست دل ہوں اور رشوت سے نفرت کرتے ہوں۔ اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کریں۔Gd یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات سکھائیں، کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں اور کیا کیا کریں۔*cOمیری بات سنیں! مَیں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں۔ اللہ اُس میں آپ کی مدد کرے۔ لازم ہے کہ آپ اللہ کے سامنے قوم کے نمائندہ رہیں اور اُن کے معاملات اُس کے سامنے پیش کریں۔ IfhGموسیٰ نے اپنے سُسر کا مشورہ مان لیا اور ایسا ہی کیا۔2g_اگر میرا یہ مشورہ اللہ کی مرضی کے مطابق ہو اور آپ ایسا کریں تو آپ اپنی ذمہ داری نبھا سکیں گے اور یہ تمام لوگ انصاف کے ملنے پر سلامتی کے ساتھ اپنے اپنے گھر جا سکیں گے۔“3faاُن آدمیوں کی ذمہ داری یہ ہو گی کہ وہ ہر وقت لوگوں کا انصاف کریں۔ اگر کوئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ فیصلے کے لئے آپ کے پاس آئیں، لیکن دیگر معاملوں کا فیصلہ وہ خود کریں۔ یوں وہ کام میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے اور آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔  &Ol اسرائیلیوں کو مصر سے سفر کرتے ہوئے دو مہینے ہو گئے تھے۔ تیسرے مہینے کے پہلے ہی دن وہ سینا کے ریگستان میں پہنچے۔kکچھ عرصے بعد موسیٰ نے اپنے سُسر کو رُخصت کیا تو یترو اپنے وطن واپس چلا گیا۔ vjgیہ مرد قاضی بن کر مستقل طور پر لوگوں کا انصاف کرنے لگے۔ آسان مسئلوں کا فیصلہ وہ خود کرتے اور مشکل معاملوں کو موسیٰ کے پاس لے آتے تھے۔\i3اُس نے اسرائیلیوں میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنے اور اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کیا۔ >^x^p7چنانچہ اگر تم میری سنو اور میرے عہد کے مطابق چلو تو پھر تمام قوموں میں سے میری خاص ملکیت ہو گے۔ گو پوری دنیا میری ہی ہے،bo?’تم نے دیکھا ہے کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا، اور کہ مَیں تم کو عقاب کے پَروں پر اُٹھا کر یہاں اپنے پاس لایا ہوں۔\n3تب موسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر اللہ کے پاس گیا۔ اللہ نے پہاڑ پر سے موسیٰ کو پکار کر کہا، ”یعقوب کے گھرانے بنی اسرائیل کو بتا،>mwاُس دن وہ رفیدیم کو چھوڑ کر دشتِ سینا میں آ پہنچے۔ وہاں اُنہوں نے ریگستان میں پہاڑ کے قریب ڈیرے ڈالے۔ Y2PYssaجواب میں پوری قوم نے مل کر کہا، ”ہم رب کی ہر بات پوری کریں گے جو اُس نے فرمائی ہے۔“ موسیٰ نے پہاڑ پر لوٹ کر رب کو قوم کا جواب بتایا۔^r7موسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر اور قوم کے بزرگوں کو بُلا کر اُنہیں وہ تمام باتیں بتائیں جو کہنے کے لئے رب نے اُسے حکم دیا تھا۔Jqلیکن تم میرے لئے مخصوص اماموں کی بادشاہی اور مُقدّس قوم ہو گے۔‘ اب جا کر یہ ساری باتیں اسرائیلیوں کو بتا۔“ w0v[ تیسرے دن کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ اُس دن رب لوگوں کے دیکھتے دیکھتے کوہِ سینا پر اُترے گا۔Iu  رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب لوگوں کے پاس لوٹ کر آج اور کل اُنہیں میرے لئے مخصوص و مُقدّس کر۔ وہ اپنے لباس دھو کرt جب وہ پہنچا تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں گھنے بادل میں تیرے پاس آؤں گا تاکہ لوگ مجھے تجھ سے ہم کلام ہوتے ہوئے سنیں۔ پھر وہ ہمیشہ تجھ پر بھروسا رکھیں گے۔“ تب موسیٰ نے رب کو وہ تمام باتیں بتائیں جو لوگوں نے کی تھیں۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                                                X5yeموسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر لوگوں کو اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ اُنہوں نے اپنے لباس بھی دھوئے۔gxI اور اُسے ہاتھ سے چھو کر نہیں مارنا ہے بلکہ پتھروں یا تیروں سے۔ خواہ انسان ہو یا حیوان، وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ جب تک نرسنگا دیر تک پھونکا نہ جائے اُس وقت تک لوگوں کو پہاڑ پر چڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔“9wm لوگوں کی حفاظت کے لئے چاروں طرف پہاڑ کی حدیں مقرر کر۔ اُنہیں خبردار کر کہ حدود کو پار نہ کرو۔ نہ پہاڑ پر چڑھو، نہ اُس کے دامن کو چھوؤ۔ جو بھی اُسے چھوئے وہ ضرور مارا جائے۔ ge\g#}Aسینا پہاڑ دھوئیں سے ڈھکا ہوا تھا، کیونکہ رب آگ میں اُس پر اُتر آیا۔ پہاڑ سے دھواں اِس طرح اُٹھ رہا تھا جیسے کسی بھٹے سے اُٹھتا ہے۔ پورا پہاڑ شدت سے لرزنے لگا۔J|تب موسیٰ لوگوں کو اللہ سے ملنے کے لئے خیمہ گاہ سے باہر پہاڑ کی طرف لے گیا، اور وہ پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔{تیسرے دن صبح پہاڑ پر گھنا بادل چھا گیا۔ بجلی چمکنے لگی، بادل گرجنے لگا اور نرسنگے کی نہایت زوردار آواز سنائی دی۔ خیمہ گاہ میں لوگ لرز اُٹھے۔z)اُس نے اُن سے کہا، ”تیسرے دن کے لئے تیار ہو جاؤ۔ مرد عورتوں سے ہم بستر نہ ہوں۔“ Cr4cامام بھی جو رب کے حضور آتے ہیں اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کریں، ورنہ میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“1]رب نے موسیٰ سے کہا، ”فوراً نیچے اُتر کر لوگوں کو خبردار کر کہ وہ مجھے دیکھنے کے لئے پہاڑ کی حدود میں زبردستی داخل نہ ہوں۔ اگر وہ ایسا کریں تو بہت سے ہلاک ہو جائیں گے۔+رب سینا پہاڑ کی چوٹی پر اُترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا۔ موسیٰ اوپر چڑھا۔9~mنرسنگے کی آواز تیز سے تیز تر ہوتی گئی۔ موسیٰ بولنے لگا اور اللہ اُسے اونچی آواز میں جواب دیتا رہا۔ BYBS!میرے سوا کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا۔wi”مَیں رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر کی غلامی سے نکال لایا۔D تب اللہ نے یہ تمام باتیں فرمائیں،lSموسیٰ نے لوگوں کے پاس اُتر کر اُنہیں یہ باتیں بتا دیں۔ %Eرب نے جواب دیا، ”توبھی اُتر جا اور ہارون کو ساتھ لے کر واپس آ۔ لیکن اماموں اور لوگوں کو مت آنے دے۔ اگر وہ زبردستی میرے پاس آئیں تو میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“ لیکن موسیٰ نے رب سے کہا، ”لوگ پہاڑ پر نہیں آ سکتے، کیونکہ تُو نے خود ہی ہمیں خبردار کیا کہ ہم پہاڑ کی حدیں مقرر کر کے اُسے مخصوص و مُقدّس کریں۔“ H: سبت کے دن کا خیال رکھنا۔ اُسے اِس طرح منانا کہ وہ مخصوص و مُقدّس ہو۔[ 1رب اپنے خدا کا نام بےمقصد یا غلط مقصد کے لئے استعمال نہ کرنا۔ جو بھی ایسا کرتا ہے اُسے رب سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑے گا۔7 iلیکن جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے احکام پورے کرتے ہیں اُن پر مَیں ہزار پشتوں تک مہربانی کروں گا۔ نہ بُتوں کی پرستش، نہ اُن کی خدمت کرنا، کیونکہ مَیں تیرا رب غیور خدا ہوں۔ جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں مَیں تیسری اور چوتھی پشت تک سزا دوں گا۔4cاپنے لئے بُت نہ بنانا۔ کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا، چاہے وہ آسمان میں، زمین پر یا سمندر میں ہو۔ ,6,F اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔ پھر تُو اُس ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے دیر تک جیتا رہے گا۔<s کیونکہ رب نے پہلے چھ دن میں آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا لیکن ساتویں دن آرام کیا۔ اِس لئے رب نے سبت کے دن کو برکت دے کر مقرر کیا کہ وہ مخصوص اور مُقدّس ہو۔|s لیکن ساتواں دن رب تیرے خدا کا آرام کا دن ہے۔ اُس دن کسی طرح کا کام نہ کرنا۔ نہ تُو، نہ تیرا بیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا نوکر، نہ تیری نوکرانی اور نہ تیرے مویشی۔ جو پردیسی تیرے درمیان رہتا ہے وہ بھی کام نہ کرے۔G   ہفتے کے پہلے چھ دن اپنا کام کاج کر، A9mجب باقی تمام لوگوں نے بادل کی گرج اور نرسنگے کی آواز سنی اور بجلی کی چمک اور پہاڑ سے اُٹھتے ہوئے دھوئیں کو دیکھا تو وہ خوف کے مارے کانپنے لگے اور پہاڑ سے دُور کھڑے ہو گئے۔:oاپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کی بیوی کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“W)اپنے پڑوسی کے بارے میں جھوٹی گواہی نہ دینا۔ =چوری نہ کرنا۔9زنا نہ کرنا۔9 قتل نہ کرنا۔ ?#!?چنانچہ میری پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے لئے سونے یا چاندی کے بُت نہ بناؤ۔Lتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتا، ’تم نے خود دیکھا کہ مَیں نے آسمان پر سے تمہارے ساتھ باتیں کی ہیں۔لوگ دُور ہی رہے جبکہ موسیٰ اُس گہری تاریکی کے قریب گیا جہاں اللہ تھا۔~wلیکن موسیٰ نے اُن سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ رب تمہیں جانچنے کے لئے آیا ہے، تاکہ اُس کا خوف تمہاری آنکھوں کے سامنے رہے اور تم گناہ نہ کرو۔“Y-اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”آپ ہی ہم سے بات کریں تو ہم سنیں گے۔ لیکن اللہ کو ہم سے بات نہ کرنے دیں ورنہ ہم مر جائیں گے۔“ *Fقربان گاہ کو سیڑھیوں کے بغیر بنانا ہے تاکہ اُس پر چڑھنے سے تیرے لباس کے نیچے سے تیرا ننگاپن نظر نہ آئے۔‘ Cاگر تُو میرے لئے قربان گاہ بنانے کی خاطر پتھر استعمال کرنا چاہے تو تراشے ہوئے پتھر استعمال نہ کرنا۔ کیونکہ تُو تراشنے کے لئے استعمال ہونے والے اوزار سے اُس کی بےحرمتی کرے گا۔Rمیرے لئے مٹی کی قربان گاہ بنا کر اُس پر اپنی بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کی بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا۔ مَیں تجھے وہ جگہیں دکھاؤں گا جہاں میرے نام کی تعظیم میں قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ ایسی تمام جگہوں پر مَیں تیرے پاس آ کر تجھے برکت دوں گا۔ 0x0D"اگر مالک نے غلام کی شادی کرائی اور بچے پیدا ہوئے ہیں تو اُس کی بیوی اور بچے مالک کی ملکیت ہوں گے۔ چھ سال کے بعد جب غلام آزاد ہو کر جائے تو اُس کی بیوی اور بچے مالک ہی کے پاس رہیں۔,!Sاگر غلام غیرشادی شدہ حالت میں مالک کے گھر آیا ہو تو وہ آزاد ہو کر اکیلا ہی چلا جائے۔ اگر وہ شادی شدہ حالت میں آیا ہو تو لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی سمیت آزاد ہو کر جائے۔ +’اگر تُو عبرانی غلام خریدے تو وہ چھ سال تیرا غلام رہے۔ اِس کے بعد لازم ہے کہ اُسے آزاد کر دیا جائے۔ آزاد ہونے کے لئے اُسے پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔9 qاسرائیلیوں کو یہ احکام بتا، MGM)%Mاگر کوئی اپنی بیٹی کو غلامی میں بیچ ڈالے تو اُس کے لئے آزادی ملنے کی شرائط مرد سے فرق ہیں۔I$ تو غلام کا مالک اُسے اللہ کے سامنے لائے۔ وہ اُسے دروازے یا اُس کی چوکھٹ کے پاس لے جائے اور ستالی یعنی تیز اوزار سے اُس کے کان کی لَو چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر اُس کا غلام بنا رہے گا۔5#eاگر غلام کہے، ”مَیں اپنے مالک اور اپنے بیوی بچوں سے محبت رکھتا ہوں، مَیں آزاد نہیں ہونا چاہتا“ #k#D( اگر مالک نے اُس سے شادی کر کے بعد میں دوسری عورت سے بھی شادی کی تو لازم ہے کہ وہ پہلی کو بھی کھانا اور کپڑے دیتا رہے۔ اِس کے علاوہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہونے کا فرض بھی ادا کرنا ہے۔)'M اگر لونڈی کا مالک اُس کی اپنے بیٹے کے ساتھ شادی کرائے تو عورت کو بیٹی کے حقوق حاصل ہوں گے۔d&Cاگر اُس کے مالک نے اُسے منتخب کیا کہ وہ اُس کی بیوی بن جائے، لیکن بعد میں وہ اُسے پسند نہ آئے تو لازم ہے کہ وہ مناسب معاوضہ لے کر اُسے اُس کے رشتے داروں کو واپس کر دے۔ اُسے عورت کو غیرملکیوں کے ہاتھ بیچنے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ اُس نے اُس کے ساتھ بےوفا سلوک کیا ہے۔ f=2fH, لیکن جو دیدہ دانستہ اور چالاکی سے کسی کو مار ڈالتا ہے اُسے میری قربان گاہ سے بھی چھین کر سزائے موت دینا ہے۔b+? لیکن اگر اُس نے اُسے جان بوجھ کر نہ مارا بلکہ یہ اتفاق سے ہوا اور اللہ نے یہ ہونے دیا، تو مارنے والا ایک ایسی جگہ پناہ لے سکتا ہے جو مَیں مقرر کروں گا۔ وہاں اُسے قتل کئے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔!*= جو کسی کو جان بوجھ کر اِتنا سخت مارتا ہو کہ وہ مر جائے تو اُسے ضرور سزائے موت دینا ہے۔?)y اگر وہ یہ تین فرائض ادا نہ کرے تو اُسے عورت کو آزاد کرنا پڑے گا۔ اِس صورت میں اُسے مفت آزاد کرنا ہو گا۔ H/Hc0Aہو سکتا ہے کہ آدمی جھگڑیں اور ایک شخص دوسرے کو پتھر یا مُکے سے اِتنا زخمی کر دے کہ گو وہ بچ جائے وہ بستر سے اُٹھ نہ سکتا ہو۔i/Mجو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔a.=جس نے کسی کو اغوا کر لیا ہے اُسے سزائے موت دی جائے، چاہے وہ اُسے غلام بنا کر بیچ چکا ہو یا اُسے اب تک اپنے پاس رکھا ہوا ہو۔}-uجو اپنے باپ یا اپنی ماں کو مارتا پیٹتا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔ ]%3Eلیکن اگر غلام یا لونڈی پٹائی کے بعد ایک یا دو دن زندہ رہے تو مالک کو سزا نہ دی جائے۔ کیونکہ جو رقم اُس نے اُس کے لئے دی تھی اُس کا نقصان اُسے خود اُٹھانا پڑے گا۔ 2جو اپنے غلام یا لونڈی کو لاٹھی سے یوں مارے کہ وہ مر جائے اُسے سزا دی جائے۔19اگر بعد میں مریض یہاں تک شفا پائے کہ دوبارہ اُٹھ کر لاٹھی کے سہارے چل پھر سکے تو چوٹ پہنچانے والے کو سزا نہیں ملے گی۔ اُسے صرف اُس وقت کے لئے معاوضہ دینا پڑے گا جب تک مریض پیسے نہ کما سکے۔ ساتھ ہی اُسے اُس کا پورا علاج کروانا ہے۔ B;WB~7wجلنے کے زخم کے بدلے جلنے کا زخم، مار کے بدلے مار، کاٹ کے بدلے کاٹ۔6آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں،`5;لیکن اگر اُس عورت کو اَور نقصان بھی پہنچا ہو تو پھر ضرب پہنچانے والے کو اِس اصول کے مطابق سزا دی جائے کہ جان کے بدلے جان،A4}ہو سکتا ہے کہ لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں اور لڑتے لڑتے کسی حاملہ عورت سے یوں ٹکرا جائیں کہ اُس کا بچہ ضائع ہو جائے۔ اگر کوئی اَور نقصان نہ ہوا ہو تو ضرب پہنچانے والے کو جرمانہ دینا پڑے گا۔ عورت کا شوہر یہ جرمانہ مقرر کرے، اور عدالت میں اِس کی تصدیق ہو۔ +4:cاگر کوئی بَیل کسی مرد یا عورت کو ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو اُس بَیل کو سنگسار کیا جائے۔ اُس کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ اِس صورت میں بَیل کے مالک کو سزا نہ دی جائے۔U9%اگر مالک کے پیٹنے سے غلام کا دانت ٹوٹ جائے تو اُسے غلام کو دانت کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔x8kاگر کوئی مالک اپنے غلام کی آنکھ پر یوں مارے کہ وہ ضائع ہو جائے تو اُسے غلام کو آنکھ کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔ Yn8Y[>1 لیکن اگر بَیل کسی غلام یا لونڈی کو مار دے تو اُس کا مالک غلام کے مالک کو چاندی کے 30 سکے دے اور بَیل کو سنگسار کیا جائے۔t=cسزا میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے بیٹے کو مارا جائے یا بیٹی کو۔;<qلیکن اگر فیصلہ کیا جائے کہ وہ اپنی جان کا فدیہ دے تو جتنا معاوضہ بھی مقرر کیا جائے اُسے دینا پڑے گا۔;لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ بَیل لوگوں کو مارتا ہے، توبھی اُس نے بَیل کو کھلا چھوڑا تھا جس کے نتیجے میں اُس نے کسی کو مار ڈالا۔ ایسی صورت میں نہ صرف بَیل کو بلکہ اُس کے مالک کو بھی سنگسار کرنا ہے۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} " # $ % &  '  (  )  * " # $ % &  '  (  )  *  + , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 : ; < =  > !? "@ #A $B  C D E F G H I J  K  L  M  N  O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _ ` a  b c d e f EA#اگر کسی کا بَیل کسی دوسرے کے بَیل کو ایسے مارے کہ وہ مر جائے تو دونوں مالک زندہ بَیل کو بیچ کر اُس کے پیسے آپس میں برابر بانٹ لیں۔ اِسی طرح وہ مُردہ بَیل کو بھی برابر تقسیم کریں۔g@I"ایسی صورت میں حوض کا مالک مُردہ جانور کے لئے پیسے دے۔ وہ جانور کے مالک کو اُس کی پوری قیمت ادا کرے اور مُردہ جانور خود لے لے۔?!ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنے حوض کو کھلا رہنے دیا یا حوض بنانے کے لئے گڑھا کھود کر اُسے کھلا رہنے دیا اور کوئی بَیل یا گدھا اُس میں گر کر مر گیا۔ ]E0D[ہو سکتا ہے کہ کوئی چور نقب لگا رہا ہو اور لوگ اُسے پکڑ کر یہاں تک مارتے پیٹتے رہیں کہ وہ مر جائے۔ اگر رات کے وقت ایسا ہوا ہو تو وہ اُس کے خون کے ذمہ دار نہیں ٹھہر سکتے۔C %جس نے کوئی بَیل یا بھیڑ چوری کر کے اُسے ذبح کیا یا بیچ ڈالا ہے اُسے ہر چوری کے بَیل کے عوض پانچ بَیل اور ہر چوری کی بھیڑ کے عوض چار بھیڑیں واپس کرنا ہے۔B9$لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو معلوم تھا کہ میرا بَیل دوسرے جانوروں پر حملہ کرتا ہے، اِس کے باوجود اُس نے اُسے آزاد چھوڑدیا تھا۔ ایسی صورت میں اُسے مُردہ بَیل کے عوض اُس کے مالک کو نیا بَیل دینا پڑے گا، اور وہ مُردہ بَیل خود لے لے۔ 11`F;اگر چوری کا جانور چور کے پاس زندہ پایا جائے تو اُسے ہر جانور کے عوض دو دینے پڑیں گے، چاہے وہ بَیل، بھیڑ، بکری یا گدھا ہو۔gEIلیکن اگر سورج کے طلوع ہونے کے بعد ایسا ہوا ہو تو جس نے اُسے مارا وہ قاتل ٹھہرے گا۔ چور کو ہر چُرائی ہوئی چیز کا عوضانہ دینا ہے۔ اگر اُس کے پاس دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو اُسے غلام بنا کر بیچنا ہے۔ جو پیسے اُسے بیچنے کے عوض ملیں وہ چُرائی ہوئی چیزوں کے بدلے میں دیئے جائیں۔ e,eCHہو سکتا ہے کہ کسی نے آگ جلائی ہو اور وہ کانٹےدار جھاڑیوں کے ذریعے پڑوسی کے کھیت تک پھیل کر اُس کے اناج کے پُولوں کو، اُس کی پکی ہوئی فصل کو یا کھیت کی کسی اَور پیداوار کو برباد کر دے۔ ایسی صورت میں جس نے آگ جلائی ہو اُسے اُس کی پوری قیمت ادا کرنی ہے۔PGہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے مویشی کو اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں چھوڑ کر چرنے دے اور ہوتے ہوتے وہ کسی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں جا کر چرنے لگے۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ مویشی کا مالک نقصان کے عوض اپنے انگور کے باغ اور کھیت کی بہترین پیداوار میں سے دے۔ 4l44Jcلیکن اگر چور پکڑا نہ جائے تو لازم ہے کہ اُس گھر کا مالک جس کے سپرد یہ چیزیں کی گئی تھیں اللہ کے حضور کھڑا ہو تاکہ معلوم کیا جائے کہ اُس نے خود یہ مال چوری کیا ہے یا نہیں۔Iہو سکتا ہے کہ کسی نے کچھ پیسے یا کوئی اَور مال اپنے کسی واقف کار کے سپرد کر دیا ہو تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ اگر یہ چیزیں اُس کے گھر سے چوری ہو جائیں اور بعد میں چور کو پکڑا جائے تو چور کو اُس کی دُگنی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ <<$LC ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنا کوئی گدھا، بَیل، بھیڑ، بکری یا کوئی اَور جانور کسی واقف کار کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ وہاں جانور مر جائے یا زخمی ہو جائے، یا کوئی اُس پر قبضہ کر کے اُسے اُس وقت لے جائے جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔K+ ہو سکتا ہے کہ دو لوگوں کا آپس میں جھگڑا ہو، اور دونوں کسی چیز کے بارے میں دعویٰ کرتے ہوں کہ یہ میری ہے۔ اگر کوئی قیمتی چیز ہو مثلاً بَیل، گدھا، بھیڑ، بکری، کپڑے یا کوئی کھوئی ہوئی چیز تو معاملہ اللہ کے حضور لایا جائے۔ جسے اللہ قصوروار قرار دے اُسے دوسرے کو زیرِبحث چیز کی دُگنی قیمت ادا کرنی ہے۔ WoOY اگر کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ ثبوت کے طور پر پھاڑی ہوئی لاش کو لے آئے۔ پھر اُسے اُس کی قیمت ادا نہیں کرنی پڑے گی۔CN لیکن اگر واقعی جانور کو چوری کیا گیا ہے تو جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا اُسے اُس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔%ME یہ معاملہ یوں حل کیا جائے کہ جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا وہ رب کے حضور قَسم کھا کر کہے کہ مَیں نے اپنے واقف کار کے جانور کے لالچ میں یہ کام نہیں کیا۔ جانور کے مالک کو یہ قبول کرنا پڑے گا، اور دوسرے کو اِس کے بدلے کچھ نہیں دینا ہو گا۔ eXR+اگر کسی کنواری کی منگنی نہیں ہوئی اور کوئی مرد اُسے ورغلا کر اُس سے ہم بستر ہو جائے تو وہ مَہر دے کر اُس سے شادی کرے۔(QKلیکن اگر جانور کا مالک اُس وقت ساتھ تھا تو دوسرے کو معاوضہ دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگر اُس نے جانور کو کرائے پر لیا ہو تو اُس کا نقصان کرائے سے پورا ہو جائے گا۔kPQہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے واقف کار سے اجازت لے کر اُس کا جانور استعمال کرے۔ اگر جانور کو مالک کی غیرموجودگی میں چوٹ لگے یا وہ مر جائے تو اُس شخص کو جس کے پاس جانور اُس وقت تھا اُس کا معاوضہ دینا پڑے گا۔ }N}MXکسی بیوہ یا یتیم سے بُرا سلوک نہ کرنا۔LWجو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُسے نہ دبانا اور نہ اُس سے بُرا سلوک کرنا، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔-VUجو نہ صرف رب کو قربانیاں پیش کرے بلکہ دیگر معبودوں کو بھی اُسے قوم سے نکال کر ہلاک کیا جائے۔Uجو شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتا ہو اُسے سزائے موت دی جائے۔6Tiجادوگرنی کو جینے نہ دینا۔lSSلیکن اگر لڑکی کا باپ اُس کی اُس مرد کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کرے، اِس صورت میں بھی مرد کو کنواری کے لئے مقررہ رقم دینی پڑے گی۔ PiP2\_اگر تجھے کسی سے اُس کی چادر گروی کے طور پر ملی ہو تو اُسے سورج ڈوبنے سے پہلے ہی واپس کر دینا ہے،[{اگر تُو نے میری قوم کے کسی غریب کو قرض دیا ہے تو اُس سے سود نہ لینا۔[Z1مَیں بڑے غصے میں آ کر تمہیں تلوار سے مار ڈالوں گا۔ پھر تمہاری بیویاں خود بیوائیں اور تمہارے بچے خود یتیم بن جائیں گے۔Y!اگر تُو ایسا کرے اور وہ چلّا کر مجھ سے فریاد کریں تو مَیں ضرور اُن کی سنوں گا۔ y5y`اپنے بَیلوں، بھیڑوں اور بکریوں کے پہلوٹھوں کو بھی مجھے دینا۔ جانور کا پہلوٹھا پہلے سات دن اپنی ماں کے ساتھ رہے۔ آٹھویں دن وہ مجھے دیا جائے۔0_[مجھے وقت پر اپنے کھیت اور کولھوؤں کی پیداوار میں سے نذرانے پیش کرنا۔ اپنے پہلوٹھے مجھے دینا۔m^Uاللہ کو نہ کوسنا، نہ اپنی قوم کے کسی سردار پر لعنت کرنا۔W])کیونکہ اِسی کو وہ سونے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ورنہ وہ کیا چیز اوڑھ کر سوئے گا؟ اگر تُو چادر واپس نہ کرے اور وہ شخص چلّا کر مجھ سے فریاد کرے تو مَیں اُس کی سنوں گا، کیونکہ مَیں مہربان ہوں۔ 2SE2-eUاگر تجھے تیرے دشمن کا بَیل یا گدھا آوارہ پھرتا ہوا نظر آئے تو اُسے ہر صورت میں واپس کر دینا۔_d9لیکن عدالت میں کسی غریب کی طرف داری بھی نہ کرنا۔ cاگر اکثریت غلط کام کر رہی ہو تو اُس کے پیچھے نہ ہو لینا۔ عدالت میں گواہی دیتے وقت اکثریت کے ساتھ مل کر ایسی بات نہ کرنا جس سے غلط فیصلہ کیا جائے۔b غلط افواہیں نہ پھیلانا۔ کسی شریر آدمی کا ساتھ دے کر جھوٹی گواہی دینا منع ہے۔a#اپنے آپ کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس رکھنا۔ اِس لئے ایسے جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالا ہے۔ ایسے گوشت کو کُتوں کو کھانے دینا۔ )mjU جو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُس پر دباؤ نہ ڈالنا۔ تم ایسے لوگوں کی حالت سے خوب واقف ہو، کیونکہ تم خود مصر میں پردیسی رہے ہو۔;iqرشوت نہ لینا، کیونکہ رشوت دیکھنے والے کو اندھا کر دیتی ہے اور اُس کی بات بننے نہیں دیتی جو حق پر ہے۔hایسے معاملے سے دُور رہنا جس میں لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ جو بےگناہ اور حق پر ہے اُسے سزائے موت نہ دینا، کیونکہ مَیں قصوروار کو حق بجانب نہیں ٹھہراؤں گا۔Cgعدالت میں غریب کے حقوق نہ مارنا۔Sf!اگر تجھ سے نفرت کرنے والے کا گدھا بوجھ تلے گر گیا ہو اور تجھے پتا لگے تو اُسے نہ چھوڑنا بلکہ ضرور اُس کی مدد کرنا۔  @m{ چھ دن اپنا کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ پھر تیرا بَیل اور تیرا گدھا بھی آرام کر سکیں گے، تیری لونڈی کا بیٹا اور تیرے ساتھ رہنے والا پردیسی بھی تازہ دم ہو جائیں گے۔ly لیکن ساتویں سال زمین کو استعمال نہ کرنا بلکہ اُسے پڑے رہنے دینا۔ جو کچھ بھی اُگے وہ قوم کے غریب لوگ کھائیں۔ جو اُن سے بچ جائے اُسے جنگلی جانور کھائیں۔ اپنے انگور اور زیتون کے باغوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا ہے۔pk[ چھ سال تک اپنی زمین میں بیج بو کر اُس کی پیداوار جمع کرنا۔ [[fpGپہلے، بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے، کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔ اِن دنوں میں کوئی میرے حضور خالی ہاتھ نہ آئے۔Uo%سال میں تین دفعہ میری تعظیم میں عید منانا۔_n9 جو بھی ہدایت مَیں نے دی ہے اُس پر عمل کر۔ دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرنا۔ مَیں تیرے منہ سے اُن کے ناموں تک کا ذکر نہ سنوں۔ Vs'جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ اور جو جانور تُو میری عیدوں پر چڑھائے اُن کی چربی اگلی صبح تک باقی نہ رہے۔|rsیوں تیرے تمام مرد تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے حضور حاضر ہوا کریں۔iqMدوسرے، فصل کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو اپنے کھیت میں بوئی ہوئی پہلی فصل کاٹے گا۔ تیسرے، جمع کرنے کی عید فصل کی کٹائی کے اختتام پر منانا ہے جب تُو نے انگور اور باقی باغوں کے پھل جمع کئے ہوں گے۔ 'dwCلیکن اگر تُو اُس کی سنے اور سب کچھ کرے جو مَیں تجھے بتاتا ہوں تو مَیں تیرے دشمنوں کا دشمن اور تیرے مخالفوں کا مخالف ہوں گا۔(vKاُس کی موجودگی میں احتیاط برتنا۔ اُس کی سننا، اور اُس کی خلاف ورزی نہ کرنا۔ اگر تُو سرکش ہو جائے تو وہ تجھے معاف نہیں کرے گا، کیونکہ میرا نام اُس میں حاضر ہو گا۔luSمَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیجتا ہوں جو راستے میں تیری حفاظت کرے گا اور تجھے اُس جگہ تک لے جائے گا جو مَیں نے تیرے لئے تیار کی ہے۔etEاپنی زمین کی پہلی پیداوار کا بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لانا۔ بھیڑ یا بکری کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔ [Az}رب اپنے خدا کی خدمت کرنا۔ پھر مَیں تیری خوراک اور پانی کو برکت دے کر تمام بیماریاں تجھ سے دُور کروں گا۔Uy%اُن کے معبودوں کو سجدہ نہ کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا۔ اُن کے رسم و رواج بھی نہ اپنانا بلکہ اُن کے بُتوں کو تباہ کر دینا۔ جن ستونوں کے سامنے وہ عبادت کرتے ہیں اُن کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنا۔Hx کیونکہ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا اور تجھے ملکِ کنعان تک پہنچا دے گا جہاں اموری، حِتّی، فرِزّی، کنعانی، حِوّی اور یبوسی آباد ہیں۔ تب مَیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ 89!r86~gلیکن جب تُو وہاں پہنچے گا تو مَیں اُنہیں ایک ہی سال میں ملک سے نہیں نکالوں گا۔ ورنہ پورا ملک ویران ہو جائے گا اور جنگلی جانور پھیل کر تیرے لئے نقصان کا باعث بن جائیں گے۔+}Qمَیں تیرے آگے زنبور بھیج دوں گا جو حِوّی، کنعانی اور حِتّی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کریں گے۔|#مَیں تیرے آگے آگے دہشت پھیلاؤں گا۔ جہاں بھی تُو جائے گا وہاں مَیں تمام قوموں میں ابتری پیدا کروں گا۔ میرے سبب سے تیرے سارے دشمن پلٹ کر بھاگ جائیں گے۔C{پھر تیرے ملک میں نہ کسی کا بچہ ضائع ہو گا، نہ کوئی بانجھ ہو گی۔ ساتھ ہی مَیں تجھے طویل زندگی عطا کروں گا۔ ;{ لازم ہے کہ تُو اُن کے ساتھ یا اُن کے معبودوں کے ساتھ عہد نہ باندھے۔*Oمَیں تیری سرحدیں مقرر کروں گا۔ بحرِ قُلزم ایک حد ہو گی اور فلستیوں کا سمندر دوسری، جنوب کا ریگستان ایک ہو گی اور دریائے فرات دوسری۔ مَیں ملک کے باشندوں کو تیرے قبضے میں کر دوں گا، اور تُو اُنہیں اپنے آگے آگے ملک سے دُور کرتا جائے گا۔!اِس لئے مَیں تیرے پہنچنے پر ملک کے باشندوں کو تھوڑا تھوڑا کر کے نکالتا جاؤں گا۔ اِتنے میں تیری تعداد بڑھے گی اور تُو رفتہ رفتہ ملک پر قبضہ کر سکے گا۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju$/:EP[fq| h i  j  k  l  m  n o p h i  j  k  l  m  n o p q r s t u v w x y z { | } ~     !                                                       QHQsaتب موسیٰ نے قوم کے پاس جا کر رب کی تمام باتیں اور احکام پیش کئے۔ جواب میں سب نے مل کر کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔“4cصرف تُو اکیلا ہی میرے قریب آ، دوسرے دُور رہیں۔ اور قوم کے باقی لوگ تیرے ساتھ پہاڑ پر نہ چڑھیں۔“g Kرب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ میرے پاس اوپر آئیں۔ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر مجھے سجدہ کرو۔!اُن کا تیرے ملک میں رہنا منع ہے، ورنہ تُو اُن کے سبب سے میرا گناہ کرے گا۔ اگر تُو اُن کے معبودوں کی عبادت کرے گا تو یہ تیرے لئے پھندا بن جائے گا‘۔“ oAoNموسیٰ نے قربانیوں کاخون جمع کیا۔ اُس کا آدھا حصہ اُس نے باسنوں میں ڈال دیا اور آدھا حصہ قربان گاہ پر چھڑک دیا۔H پھر اُس نے کچھ اسرائیلی نوجوانوں کو قربانی پیش کرنے کے لئے بُلایا تاکہ وہ رب کی تعظیم میں بھسم ہونے والی قربانیاں چڑھائیں اور جوان بَیلوں کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔oYتب موسیٰ نے رب کی تمام باتیں لکھ لیں۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھا اور پہاڑ کے پاس گیا۔ اُس کے دامن میں اُس نے قربان گاہ بنائی۔ ساتھ ہی اُس نے اسرائیل کے ہر ایک قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ |  اِس کے بعد موسیٰ، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ سینا پہاڑ پر چڑھے۔2 _اِس پر موسیٰ نے باسنوں میں سے خون لے کر اُسے لوگوں پر چھڑکا اور کہا، ”یہ خون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جو رب نے تمہارے ساتھ کیا ہے اور جو اُس کی تمام باتوں پر مبنی ہے۔“J پھر اُس نے وہ کتاب لی جس میں رب کے ساتھ عہد کی تمام شرائط درج تھیں اور اُسے قوم کو پڑھ کر سنایا۔ جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔ ہم اُس کی سنیں گے۔“ WW پہاڑ سے اُترنے کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس پہاڑ پر آ کر کچھ دیر کے لئے ٹھہرے رہنا۔ مَیں تجھے پتھر کی تختیاں دوں گا جن پر مَیں نے اپنی شریعت اور احکام لکھے ہیں اور جو اسرائیل کی تعلیم و تربیت کے لئے ضروری ہیں۔“ - اگرچہ اسرائیل کے راہنماؤں نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی رب نے اُنہیں ہلاک نہ کیا، بلکہ وہ اللہ کو دیکھتے رہے اور اُس کے حضور عہد کا کھانا کھاتے اور پیتے رہے۔v g وہاں اُنہوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا۔ لگتا تھا کہ اُس کے پاؤں کے نیچے سنگِ لاجورد کا سا تختہ تھا۔ وہ آسمان کی مانند صاف و شفاف تھا۔ x~`7x;qرب کا جلال اسرائیلیوں کو بھی نظر آتا تھا۔ اُنہیں یوں لگا جیسا کہ پہاڑ کی چوٹی پر تیز آگ بھڑک رہی ہو۔Lرب کا جلال کوہِ سینا پر اُتر آیا۔ چھ دن تک بادل اُس پر چھایا رہا۔ ساتویں دن رب نے بادل میں سے موسیٰ کو بُلایا۔V'جب موسیٰ چڑھنے لگا تو پہاڑ پر بادل چھا گیا۔/پہلے اُس نے بزرگوں سے کہا، ”ہماری واپسی کے انتظار میں یہاں ٹھہرے رہو۔ ہارون اور حور تمہارے پاس رہیں گے۔ کوئی بھی معاملہ ہو تو لوگ اُن ہی کے پاس جائیں۔“y موسیٰ اپنے مددگار یشوع کے ساتھ چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ >oCIU>+شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے،xkمینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس کی کھالیں، کیکر کی لکڑی،zoنیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال،tcاُن سے یہ چیزیں ہدیئے کے طور پر قبول کرو: سونا، چاندی، پیتل؛vg”اسرائیلیوں کو بتا کہ وہ ہدیئے لا کر مجھے اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ لیکن صرف اُن سے ہدیئے قبول کرو جو دلی خوشی سے دیں۔) Qرب نے موسیٰ سے کہا، چڑھتے چڑھتے موسیٰ بادل میں داخل ہوا۔ وہاں وہ چالیس دن اور چالیس رات رہا۔ ZF مَیں تجھے مقدِس اور اُس کے تمام سامان کا نمونہ دکھاؤں گا، کیونکہ تمہیں سب کچھ عین اُسی کے مطابق بنانا ہے۔اِن چیزوں سے لوگ میرے لئے مقدِس بنائیں تاکہ مَیں اُن کے درمیان رہوں۔"?عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔ 6g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ 6g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ 1#یہ لکڑیاں صندوق کے اِن کڑوں میں پڑی رہیں۔ اُنہیں کبھی بھی دُور نہ کیا جائے۔"اُن کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈالنا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جائے۔! پھر کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کرنا۔ اُن پر سونا چڑھا کر6 g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ j'Oسونے سے گھڑ کر دو کروبی فرشتے بنائے جائیں جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے ہوں۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنانے ہیں۔j&Oسونے سے گھڑ کر دو کروبی فرشتے بنائے جائیں جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے ہوں۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنانے ہیں۔V%'صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنانا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ ہو۔ اُس کا نام کفارے کا ڈھکنا ہے۔q$]صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھنا جو مَیں تجھے دوں گا۔ [J|,sاُس پر خالص سونا چڑھانا، اور اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔(+Kکیکر کی لکڑی کی میز بنانا۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ ہو۔ *وہاں ڈھکنے کے اوپر دونوں فرشتوں کے درمیان سے مَیں اپنے آپ کو تجھ پر ظاہر کر کے تجھ سے ہم کلام ہوں گا اور تجھے اسرائیلیوں کے لئے تمام احکام دوں گا۔)5ڈھکنے کو صندوق پر لگا، اور صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھ جو مَیں تجھے دوں گا۔({فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے ہوں کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیں۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے ہوں، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھیں۔ ,RN,}2uمیز پر وہ روٹیاں ہر وقت میرے حضور پڑی رہیں جو میرے لئے مخصوص ہیں۔17اُس کے تھال، پیالے، مرتبان اور مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن خالص سونے سے بنانا ہے۔0+یہ لکڑیاں بھی کیکر کی ہوں اور اُن پر سونا چڑھایا جائے۔ اُن سے میز کو اُٹھانا ہے۔M/یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے جائیں۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی ہیں جن سے میز کو اُٹھایا جائے گا۔.!سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگانا جہاں میز کے پائے لگے ہیں۔*-Oمیز کی اوپر کی سطح پر چوکھٹا لگانا جس کی اونچائی تین انچ ہو اور جس پر سونے کی جھالر لگی ہو۔ t[K7#اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی ہوں۔ وہ یوں لگی ہوں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلیں۔6"شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی ہوں، لیکن تعداد میں چار۔ 5!ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی ہوں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی ہوں۔`4; ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلیں۔%3Eخالص سونے کا شمع دان بھی بنانا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنانا ہے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی ہوں گی پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا ہوں۔ d(<K(غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔ ;!'شمع دان اور اُس سارے سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال کیا جائے۔:9&بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے جائیں۔"9?%شمع دان کے لئے سات چراغ بنا کر اُنہیں یوں شاخوں پر رکھنا کہ وہ سامنے کی جگہ روشن کریں۔8+$شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنانا ہے۔ Lzj@Oدونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے نیلے دھاگے کے حلقے بنانا۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے جائیں،N?پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن جائیں گے۔R>ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔[= 3مُقدّس خیمے کے لئے دس پردے بنانا۔ اُن کے لئے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ پردوں میں کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ L/QlLE3 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی چھ بھی۔ اِن چھ پردوں کے چھٹے پردے کو ایک دفعہ تہہ کرنا۔ یہ سامنے والے حصے سے لٹکے۔RDہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔ Cبکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنانا جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھا جائے۔ZB/پھر سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقے ایک دوسرے کے ساتھ ملانا۔ یوں دونوں ٹکڑے جُڑ کر خیمے کا کام دیں گے۔MAایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں۔ )I- خیمے کے دائیں اور بائیں طرف بکری کے بالوں کا خیمہ کپڑے کے خیمے کی نسبت ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ لمبا ہو گا۔ یوں وہ دونوں طرف لٹکے ہوئے کپڑے کے خیمے کو محفوظ رکھے گا۔`H; جب بکریوں کے بالوں کا یہ خیمہ کپڑے کے خیمے کے اوپر لگایا جائے گا تو آدھا پردہ باقی رہے گا۔ وہ خیمے کی پچھلی طرف لٹکا رہے۔`G; پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے دونوں حصے ملانا۔SF! بکری کے بال کے اِن دونوں ٹکڑوں کو بھی ملانا ہے۔ اِس کے لئے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگانا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FP[fq|         ! "         ! " # $ % & ' (                                        ! " # $ %                         [N1خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختوں کی ضرورت ہے@M{ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں ہوں۔ یہ چولیں ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑیں گی تاکہ تختہ کھڑا رہے۔^L7ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ ہو اور چوڑائی سوا دو فٹ۔K!کیکر کی لکڑی کے تختے بنانا جو کھڑے کئے جائیں تاکہ خیمے کی دیواروں کا کام دیں۔\J3ایک دوسرے کے اوپر کے اِن دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے دو غلاف بنانے ہیں۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ کر رکھی جائیں اور اُن پر تخس کی کھالیں ملا کر رکھی جائیں۔ oS5اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنانا۔gRIخیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنانا۔?Qyاور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ وہ بھی تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے ہیں۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے۔rP_اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختوں کی ضرورت ہےkOQاور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ اُن پر تختے کھڑے کئے جائیں گے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے، اور ہر پائے میں ایک چول لگے گی۔ %VEاِس کے علاوہ کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنانا، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگائے جائیں کہ وہ اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں۔gUIیوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 ہو گی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو دو پائے ہوں گے۔ZT/اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا ہو تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے جائیں۔ 4]Z'پورے مُقدّس خیمے کو اُسی نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔SY!شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے سونے کے کڑے بنا کر تختوں میں لگانا۔ تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھانا۔X9درمیانی شہتیر دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگایا جائے۔%WEاِس کے علاوہ کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنانا، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگائے جائیں کہ وہ اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں۔ ;;S^!"پھر عہد کے صندوق پر کفارے کا ڈھکنا رکھنا۔(]K!یہ پردہ مُقدّس کمرے کو مُقدّس ترین کمرے سے الگ کرے گا جس میں عہد کا صندوق پڑا رہے گا۔ پردے کو لٹکانے کے بعد اُس کے پیچھے مُقدّس ترین کمرے میں عہد کا صندوق رکھنا۔i\M اِسے سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے چار ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر سونا چڑھایا جائے اور وہ چاندی کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔R[اب ایک اَور پردہ بنانا۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ a{%اِس پردے کو سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے پانچ ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر بھی سونا چڑھایا جائے، اور وہ پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ ,`S$پھر خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا جائے۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کیا جائے۔ اِس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔_##جس میز پر میرے لئے مخصوص کی گئی روٹیاں پڑی رہتی ہیں وہ پردے کے باہر مُقدّس کمرے میں شمال کی طرف رکھی جائے۔ اُس کے مقابل جنوب کی طرف شمع دان رکھا جائے۔ n(\=nKeقربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے پیتل کا جنگلا بنانا جو اوپر سے کھلا ہو۔ جنگلے کے چاروں کونوں پر کڑے لگائے جائیں۔d1اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے ہوں یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔Hc اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے ایک ایک سینگ نکلے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے ہوں۔ سب پر پیتل چڑھانا۔Tb %کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ ہو۔ MedjC مُقدّس خیمے کے لئے صحن بنانا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی جائے۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ ہو۔]i5پوری قربان گاہ لکڑی کی ہو، لیکن اندر سے کھوکھلی ہو۔ اُسے عین اُس نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔dhCاُن کو قربان گاہ کے دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دینا۔~gwاُسے اُٹھانے کے لئے کیکر کی دو لکڑیاں بنانا جن پر پیتل چڑھانا ہے۔/fYقربان گاہ کی آدھی اونچائی پر کنارہ لگانا، اور قربان گاہ کو جنگلے میں اِس کنارے تک رکھا جائے۔ @8@n! سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ ہو۔m خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ ہو اور کپڑا لکڑی کے 10 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ یہ کھمبے بھی پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔Wl) چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی کی مانند ہو۔Dk کپڑے کو چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے لکڑی کے 20 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ ہر کھمبا پیتل کے پائے پر کھڑا ہو۔ opYیہاں چاردیواری کا دروازہ ہو۔ کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا ہو اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ooYیہاں چاردیواری کا دروازہ ہو۔ کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا ہو اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ xZt/جو بھی ساز و سامان مُقدّس خیمے میں استعمال کیا جاتا ہے وہ سب پیتل کا ہو۔ خیمے اور چاردیواری کی میخیں بھی پیتل کی ہوں۔7siچاردیواری کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی ساڑھے 7 فٹ ہو۔ کھمبوں کے تمام پائے پیتل کے ہوں۔@r{تمام کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں اور کپڑا چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے ہر کھمبے کے ساتھ لگایا جائے۔qدروازے کا پردہ 30 فٹ چوڑا بنانا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا جائے، اور اُس پر کڑھائی کا کام ہو۔ یہ کپڑا لکڑی کے چار کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ وہ بھی پتیل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ 6^6$w Eاپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر کو بلا۔ مَیں نے اُنہیں اسرائیلیوں میں سے چن لیا ہے تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔,vSہارون اور اُس کے بیٹے شمع دان کو ملاقات کے خیمے کے مُقدّس کمرے میں رکھیں، اُس پردے کے سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ اُس میں وہ تیل ڈالتے رہیں تاکہ وہ رب کے سامنے شام سے لے کر صبح تک جلتا رہے۔ اسرائیلیوں کا یہ اصول ابد تک قائم رہے۔ nuWاسرائیلیوں کو حکم دینا کہ وہ تیرے پاس کوٹے ہوئے زیتونوں کا خالص تیل لائیں تاکہ مُقدّس کمرے کے شمع دان کے چراغ متواتر جلتے رہیں۔ quq]z5اُس کے لئے یہ لباس بنانے ہیں: سینے کا کیسہ، بالاپوش، چوغہ، بُنا ہوا زیرجامہ، پگڑی اور کمربند۔ یہ کپڑے اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے بنوانے ہیں تاکہ وہ امام کے طور پر خدمت کر سکیں۔y9لباس بنانے کی ذمہ داری اُن تمام لوگوں کو دینا جو ایسے کاموں میں ماہر ہیں اور جن کو مَیں نے حکمت کی روح سے بھر دیا ہے۔ کیونکہ جب ہارون کو مخصوص کیا جائے گا اور وہ مُقدّس خیمے کی خدمت سرانجام دے گا تو اُسے اِن کپڑوں کی ضرورت ہو گی۔x اپنے بھائی ہارون کے لئے مُقدّس لباس بنوانا جو پُروقار اور شاندار ہوں۔ ?G;?W~)اِس کے علاوہ ایک پٹکا بُننا ہے جس سے بالاپوش کو باندھا جائے اور جو بالاپوش کے ساتھ ایک ٹکڑا ہو۔ اُس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔}5اُس کی دو پٹیاں ہوں جو کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگی ہوں۔| بالاپوش کو بھی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنانا ہے۔ اُس پر کسی ماہر کاری گر سے کڑھائی کا کام کروایا جائے۔5{eاِن کپڑوں کے لئے سونا اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔ h)O سونے کے خانے بنانا1] بالاپوش کی دو پٹیوں پر ایسے لگانا کہ کندھوں پر آ جائیں۔ جب ہارون میرے حضور آئے گا تو جوہروں پر کے یہ نام اُس کے کندھوں پر ہوں گے اور مجھے اسرائیلیوں کی یاد دلائیں گے۔G  یہ نام اُس طرح جوہروں پر کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ پھر دونوں جوہر سونے کے خانوں میں جڑ کر ہر جوہر پر چھ چھ نام اُن کی پیدائش کی ترتیب کے مطابق کندہ کئے جائیں۔# پھر عقیقِ احمر کے دو پتھر چن کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کرنا۔ -.-9mاُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑنا۔ ہر قطار میں تین تین جوہر ہوں۔ پہلی قطار میں لعل، زبرجد اور زمرد۔جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا ہو تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ ہو۔+Qسینے کے لئے کیسہ بنانا۔ اُس میں وہ قرعے پڑے رہیں جن کی معرفت میری مرضی معلوم کی جائے گی۔ ماہر کاری گر اُسے اُن ہی چیزوں سے بنائے جن سے ہارون کا بالاپوش بنایا گیا ہے یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔Nاور خالص سونے کی دو زنجیریں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔ پھر اِن دو زنجیروں کو سونے کے خانوں کے ساتھ لگانا۔ KhNاب دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں سے لگانا۔ اُنہیں لگانے کے لئے دو کڑے بنا کر کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگانا۔ !سینے کے کیسے پر خالص سونے کی دو زنجیریں لگانا جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔0 [یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا جائے۔ یہ نام اُس طرح کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ چوتھی میں پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب۔ ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا ہو۔U %تیسری میں زرقون، عقیق اور یاقوتِ ارغوانی۔Z/دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد اور حجر القمر۔ E  !,6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                                 !  "  #  $  %  &  '  (  )  * + !   "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8 Aسینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے جائیں۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہے گا۔lSاب دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگانا۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے ہوں لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔5کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگانا۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے ہوں۔;qاُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دینا، پھر سامنے کی طرف لگانا۔ 1_1y اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا جائے تاکہ وہ نہ پھٹے۔(Kچوغہ بھی بُننا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا جائے۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہنا جائے۔r_سینے کے کیسے میں دونوں قرعے بنام اُوریم اور تُمیم رکھے جائیں۔ وہ بھی مقدِس میں رب کے سامنے آتے وقت ہارون کے دل پر ہوں۔ یوں جب ہارون رب کے حضور ہو گا تو رب کی مرضی پوچھنے کا وسیلہ ہمیشہ اُس کے دل پر ہو گا۔'Iجب بھی ہارون مقدِس میں داخل ہو کر رب کے حضور آئے گا وہ اسرائیلی قبیلوں کے نام اپنے دل پر سینے کے کیسے کی صورت میں ساتھ لے جائے گا۔ یوں وہ قوم کی یاد دلاتا رہے گا۔ SSjO%اُسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگایا جائے}u$خالص سونے کی تختی بنا کر اُس پر یہ الفاظ کندہ کرنا، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘ یہ الفاظ یوں کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ym#ہارون خدمت کرتے وقت ہمیشہ چوغہ پہنے۔ جب وہ مقدِس میں رب کے حضور آئے گا اور وہاں سے نکلے گا تو گھنٹیاں سنائی دیں گی۔ پھر وہ نہیں مرے گا۔V'"دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگانا۔eE!نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دینا۔ اُن کے درمیان سونے کی گھنٹیاں لگانا۔ ?7i(ہارون کے بیٹوں کے لئے بھی زیر جامے، کمربند اور پگڑیاں بنانا تاکہ وہ پُروقار اور شاندار نظر آئیں۔@{'زیر جامے کو باریک کتان سے بُننا اور اِس طرح پگڑی بھی۔ پھر کمربند بنانا۔ اُس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔ym&تاکہ وہ ہارون کے ماتھے پر پڑی رہے۔ جب بھی وہ مقدِس میں جائے تو یہ تختی ساتھ ہو۔ جب اسرائیلی اپنے نذرانے لا کر رب کے لئے مخصوص کریں لیکن کسی غلطی کے باعث قصوروار ہوں تو اُن کا یہ قصور ہارون پر منتقل ہو گا۔ اِس لئے یہ تختی ہر وقت اُس کے ماتھے پر ہو تاکہ رب اسرائیلیوں کو قبول کر لے۔  o!Y+جب بھی ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے میں داخل ہوں تو اُنہیں یہ پاجامے پہننے ہیں۔ اِسی طرح جب اُنہیں مُقدّس کمرے میں خدمت کرنے کے لئے قربان گاہ کے پاس آنا ہوتا ہے تو وہ یہ پہنیں، ورنہ وہ قصوروار ٹھہر کر مر جائیں گے۔ یہ ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ایک ابدی اصول ہے۔ C *اُن کے لئے کتان کے پاجامے بھی بنانا تاکہ وہ زیر جامے کے نیچے ننگے نہ ہوں۔ اُن کی لمبائی کمر سے ران تک ہو۔,S)یہ سب اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہنانا۔ اُن کے سروں پر تیل اُنڈیل کر اُنہیں مسح کرنا۔ یوں اُنہیں اُن کے عُہدے پر مقرر کر کے میری خدمت کے لئے مخصوص کرنا۔ 7' %پھر ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔ $یہ چیزیں ٹوکری میں رکھ کر جوان بَیل اور دو مینڈھوں کے ساتھ رب کو پیش کرنا۔ #بہترین میدے سے تین قسم کی چیزیں پکانا جن میں خمیر نہ ہو۔ پہلے، سادہ روٹی۔ دوسرے، روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو۔ تیسرے، روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو۔E" اماموں کو مقدِس میں میری خدمت کے لئے مخصوص کرنے کا یہ طریقہ ہے: ایک جوان بَیل اور دو بےعیب مینڈھے چن لینا۔ '"*? اُن کے پگڑیاں اور کمربند باندھنا۔ یوں تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو اُن کے منصب پر مقرر کرنا۔ صرف وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں میری خدمت کرتے رہیں۔Z)/پھر اُس کے بیٹوں کو آگے لا کر زیرجامہ پہنانا۔b(?ہارون کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیل کر اُسے مسح کرنا۔t'cاُس کے سر پر پگڑی باندھ کر اُس پر سونے کی مُقدّس تختی لگانا۔y&mاِس کے بعد زیرجامہ، چوغہ، بالاپوش اور سینے کا کیسہ لے کر ہارون کو پہنانا۔ بالاپوش کو اُس کے مہارت سے بُنے ہوئے پٹکے کے ذریعے باندھنا۔ VZ3/aلیکن بَیل کے گوشت، کھال اور انتڑیوں کے گوبر کو خیمہ گاہ کے باہر جلا دینا۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔5.e انتڑیوں پر کی تمام چربی، جوڑ کلیجی اور دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت لے کر قربان گاہ پر جلا دینا۔[-1 بیل کے خون میں سے کچھ لے کر اپنی اُنگلی سے قربان گاہ کے سینگوں پر لگانا اور باقی خون قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دینا۔a,= اُسے خیمے کے دروازے کے سامنے رب کے حضور ذبح کرنا۔&+G بیل کو ملاقات کے خیمے کے سامنے لانا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھیں۔ V(4/اب دوسرے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔h3Kپورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلا دینا۔ جلنے والی یہ قربانی رب کے لئے بھسم ہونے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔G2 مینڈھے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی انتڑیوں اور پنڈلیوں کو دھونا۔ پھر اُنہیں سر اور باقی ٹکڑوں کے ساتھ ملا کرt1cاُسے ذبح کر کے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔&0Gاِس کے بعد پہلے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔ y61جو خون قربان گاہ پر پڑا ہے اُس میں سے کچھ لے کر اور مسح کے تیل کے ساتھ ملا کر ہارون اور اُس کے کپڑوں پر چھڑکنا۔ اِسی طرح اُس کے بیٹوں اور اُن کے کپڑوں پر بھی چھڑکنا۔ یوں وہ اور اُس کے بیٹے خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائیں گے۔5اُس کو ذبح کرنا۔ اُس کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے دہنے کان کی لَو پر لگانا۔ اِسی طرح خون کو اُن کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر بھی لگانا۔ باقی خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔ SkS8#اُس ٹوکری میں سے جو رب کے حضور یعنی خیمے کے دروازے پر پڑی ہے ایک سادہ روٹی، ایک روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو اور ایک روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو نکالنا۔7اِس مینڈھے کا خاص مقصد یہ ہے کہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مقدِس میں خدمت کرنے کا اختیار اور عُہدہ دیا جائے۔ مینڈھے کی چربی، دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، جوڑ کلیجی، دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت اور دہنی ران الگ کرنی ہے۔ bb?;yاب اُس مینڈھے کا سینہ لینا جس کی معرفت ہارون کو امامِ اعظم کا اختیار دیا جاتا ہے۔ سینے کو بھی ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلانا۔ یہ سینہ قربانی کا تیرا حصہ ہو گا۔:پھر یہ چیزیں اُن سے واپس لے کر بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ قربان گاہ پر جلا دینا۔ یہ رب کے لئے جلنے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔B9مینڈھے سے الگ کی گئی چیزیں اور بےخمیری روٹی کی ٹوکری کی یہ چیزیں لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے ہاتھوں میں دینا، اور وہ اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ Db6Dn>Wجب ہارون فوت ہو جائے گا تو اُس کے مُقدّس لباس اُس کی اولاد میں سے اُس مرد کو دینے ہیں جسے مسح کر کے ہارون کی جگہ مقرر کیا جائے گا۔(=Kہارون اور اُس کی اولاد کو اسرائیلیوں کی طرف سے ہمیشہ تک یہ ملنے کا حق ہے۔ جب بھی اسرائیلی رب کو اپنی سلامتی کی قربانیاں پیش کریں تو اماموں کو یہ دو ٹکڑے ملیں گے۔</یوں تجھے ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے مستعمل مینڈھے کے ٹکڑے مخصوص و مُقدّس کرنے ہیں۔ اُس کے سینے کو رب کے سامنے ہلانے والی قربانی کے طور پر ہلایا جائے اور اُس کی ران کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُٹھایا جائے۔ atBc!وہ یہ چیزیں کھائیں جن سے اُنہیں گناہوں کا کفارہ اور امام کا عُہدہ ملا ہے۔ لیکن کوئی اَور یہ نہ کھائے، کیونکہ یہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔EA پھر ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر مینڈھے کا گوشت اور ٹوکری کی بےخمیری روٹیاں کھائیں۔5@eجو مینڈھا ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے ذبح کیا گیا ہے اُسے مُقدّس جگہ پر اُبالنا ہے۔b??جو بیٹا اُس کی جگہ مقرر کیا جائے گا اور مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں آئے گا وہ یہ لباس سات دن تک پہنے رہے۔ &TE5$اِس کے دوران گناہ کی قربانی کے طور پر روزانہ ایک جوان بَیل ذبح کرنا۔ اِس سے تُو قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کرے گا۔ اِس کے علاوہ اُس پر مسح کا تیل اُنڈیلنا۔ اِس سے وہ میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ND#جب تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو امام مقرر کرے گا تو عین میری ہدایت پر عمل کرنا۔ یہ تقریب سات دن تک منائی جائے۔VC'"اور اگر اگلی صبح تک اِس گوشت یا روٹی میں سے کچھ بچ جائے تو اُسے جلایا جائے۔ اُسے کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مُقدّس ہے۔ =AI}(پہلے جانور کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ پیش کیا جائے جو کوٹے ہوئے زیتونوں کے ایک لٹر تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔ مَے کی نذر کے طور پر ایک لٹر مَے بھی قربان گاہ پر اُنڈیلنا۔nHW'ایک کو صبح کے وقت، دوسرے کو سورج کے غروب ہونے کے عین بعد۔wGi&روزانہ ایک ایک سال کے دو بھیڑ کے نر بچے قربان گاہ پر جلا دینا،EF%سات دن تک قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے پاک صاف کرنا اور اُسے تیل سے مخصوص و مُقدّس کرنا۔ پھر قربان گاہ نہایت مُقدّس ہو گی۔ جو بھی اُسے چھوئے گا وہ بھی مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ SA \SM,یوں مَیں ملاقات کے خیمے اور قربان گاہ کو مخصوص کروں گا اور ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مخصوص کروں گا تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔,LS+وہاں مَیں اسرائیلیوں سے بھی ملا کروں گا، اور وہ جگہ میرے جلال سے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گی۔1K]*لازم ہے کہ آنے والی تمام نسلیں بھسم ہونے والی یہ قربانی باقاعدگی سے مُقدّس خیمے کے دروازے پر رب کے حضور چڑھائیں۔ وہاں مَیں تم سے ملا کروں گا اور تم سے ہم کلام ہوں گا۔;Jq)دوسرے جانور کے ساتھ بھی غلہ اور مَے کی یہ دو نذریں پیش کی جائیں۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ M.*MYR-اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر ہو۔Q{وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی ہو۔ اُس کے چاروں کونوں میں سے سینگ نکلیں جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے ہوں۔iP Oکیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا جس پر بخور جلایا جائے۔lOS.وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں، کہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا تاکہ اُن کے درمیان سکونت کروں۔ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔ sNa-تب مَیں اسرائیلیوں کے درمیان رہوں گا اور اُن کا خدا ہوں گا۔ rV'جب ہارون ہر صبح شمع دان کے چراغ تیار کرے اُس وقت وہ اُس پر خوشبودار بخور جلائے۔U-اِس قربان گاہ کو خیمے کے مُقدّس کمرے میں اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق اور اُس کا ڈھکنا ہوں گے، وہ ڈھکنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔cTAیہ لکڑیاں کیکر کی ہوں، اور اُن پر بھی سونا چڑھانا۔S سونے کے دو کڑے بنا کر اِن ہیں اُس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگانا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی جائیں گی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  :  ;  <  =  >  ?  @  A ! B  :  ;  <  =  >  ?  @  A ! B " C # D $ E % F & G ' H ( I ) J * K + L , M - N . O   P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o ! p " q # r $ s % t & u   v  w  x  y  z  {  |  }  ~ $Q$*ZQ رب نے موسیٰ سے کہا،[Y1 ہارون سال میں ایک دفعہ اُس کا کفارہ دے کر اُسے پاک کرے۔ اِس کے لئے وہ کفارے کے دن اُس قربانی کا کچھ خون سینگوں پر لگائے۔ یہ اصول بھی ابد تک قائم رہے۔ یہ قربان گاہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔“vXg اِس قربان گاہ پر صرف جائز بخور استعمال کیا جائے۔ اِس پر نہ تو جانوروں کی قربانیاں چڑھائی جائیں، نہ غلہ یا مَے کی نذریں پیش کی جائیں۔RWسورج کے غروب ہونے کے بعد بھی جب وہ دوبارہ چراغوں کی دیکھ بھال کرے گا تو وہ ساتھ ساتھ بخور جلائے۔ یوں رب کے سامنے بخور متواتر جلتا رہے۔ لازم ہے کہ بعد کی نسلیں بھی اِس اصول پر قائم رہیں۔ 33@^{امیر اور غریب دونوں اِتنا ہی دیں، کیونکہ یہی نذرانہ رب کو پیش کرنے سے تمہاری جان کا کفارہ دیا جاتا ہے۔!]=جس کی بھی عمر 20 سال یا اِس سے زائد ہو وہ رب کو یہ رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔g\I جس جس کا شمار کیا گیا ہو وہ چاندی کے آدھے سکے کے برابر رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔ سکے کا وزن مقدِس کے سکّوں کے برابر ہو۔ یعنی چاندی کے سکے کا وزن 11 گرام ہو، اِس لئے چھ گرام چاندی دینی ہے۔u[e ”جب بھی تُو اسرائیلیوں کی مردم شماری کرے تو لازم ہے کہ جن کا شمار کیا گیا ہو وہ رب کو اپنی جان کا فدیہ دیں تاکہ اُن میں وبا نہ پھیلے۔ bہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے اُس کا پانی استعمال کریں۔Ga ”پیتل کا ڈھانچا بنانا جس پر پیتل کا حوض بنا کر رکھنا ہے۔ یہ حوض دھونے کے لئے ہے۔ اُسے صحن میں ملاقات کے خیمے اور جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے درمیان رکھ کر پانی سے بھر دینا۔*`Qرب نے موسیٰ سے کہا،y_mکفارے کی یہ رقم ملاقات کے خیمے کی خدمت کے لئے استعمال کرنا۔ پھر یہ نظرانہ رب کو یاد دلاتا رہے گا کہ تمہاری جانوں کا کفارہ دیا گیا ہے۔“ 224gcاور 6 کلو گرام تیج پات۔ یہ چیزیں مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تول کر چار لٹر زیتون کے تیل میں ڈالنا۔dfC”مسح کے تیل کے لئے عمدہ قسم کے مسالے استعمال کرنا۔ 6 کلو گرام آبِ مُر، 3 کلو گرام خوشبودار دارچینی، 3 کلو گرام خوشبودار بید*eQرب نے موسیٰ سے کہا،Xd+تو لازم ہے کہ پہلے ہاتھ پاؤں دھو لیں، ورنہ وہ مر جائیں گے۔ یہ اصول ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ہمیشہ تک قائم رہے۔“!c=ملاقات کے خیمے میں داخل ہونے سے پہلے ہی وہ اپنے آپ کو دھوئیں ورنہ وہ مر جائیں گے۔ اِسی طرح جب بھی وہ خیمے کے باہر کی قربان گاہ پر جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں F]2FhlKیوں تُو یہ تمام چیزیں مخصوص و مُقدّس کرے گا۔ اِس سے وہ نہایت مُقدّس ہو جائیں گی۔ جو بھی اُنہیں چھوئے گا وہ مُقدّس ہو جائے گا۔k-جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا۔ jمیز اور اُس کا سامان، شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ،i9یہی تیل لے کر ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سارا سامان مسح کرنا یعنی خیمہ، عہد کا صندوق،|hsسب کچھ ملا کر خوشبودار تیل تیار کرنا۔ وہ مُقدّس ہے اور صرف اُس وقت استعمال کیا جائے جب کوئی چیز یا شخص میرے لئے مخصوص و مُقدّس کیا جائے۔ 3Aq}"رب نے موسیٰ سے کہا، ”بخور اِس ترکیب سے بنانا ہے: مصطکی، اونِکا، بریجا اور خالص لُبان برابر کے حصوں میںPp!جو اِس ترکیب سے عام استعمال کے لئے تیل بناتا ہے یا کسی عام شخص پر لگاتا ہے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“~ow اِس لئے اِسے اپنے لئے استعمال نہ کرنا اور نہ اِس ترکیب سے اپنے لئے تیل بنانا۔ یہ تیل مخصوص و مُقدّس ہے اور تمہیں بھی اِسے یوں ٹھہرانا ہے۔n}اسرائیلیوں کو کہہ دے کہ یہ تیل ہمیشہ تک میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔Im ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بھی اِس تیل سے مسح کرنا تاکہ وہ مُقدّس ہو کر میرے لئے امام کا کام سرانجام دے سکیں۔ r^0v _پھر رب نے موسیٰ سے کہا،.uW&جو بھی اپنے ذاتی استعمال کے لئے اِس قسم کا بخور بنائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ "t?%اِسی ترکیب کے مطابق اپنے لئے بخور نہ بنانا۔ اِسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ٹھہرانا ہے۔s$اِس میں سے کچھ پیس کر پاؤڈر بنانا اور ملاقات کے خیمے میں عہد کے صندوق کے سامنے ڈالنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔ اِس بخور کو مُقدّس ترین ٹھہرانا۔ r#ملا کر خوشبودار بخور بنانا۔ عطرساز کا یہ کام نمکین، خالص اور مُقدّس ہو۔ *szوہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔yوہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔3xaمَیں نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔Rw”مَیں نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے تاکہ وہ مُقدّس خیمے کی تعمیر میں راہنمائی کرے۔ YaY<~s جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اُس ڈھانچے سمیت جس پر وہ رکھا جاتا ہے،!}=میز اور اُس کا سامان، خالص سونے کا شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ،|9یعنی ملاقات کا خیمہ، کفارے کے ڈھکنے سمیت عہد کا صندوق اور خیمے کا سارا دوسرا سامان،{1ساتھ ہی مَیں نے دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ ہر کام میں اُس کی مدد کرے۔ اِس کے علاوہ مَیں نے تمام سمجھ دار کاری گروں کو مہارت دی ہے تاکہ وہ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنا سکیں جو مَیں نے تجھے دی ہیں۔ v} ”اسرائیلیوں کو بتا کہ ہر سبت کا دن ضرور مناؤ۔ کیونکہ سبت کا دن ایک نمایاں نشان ہے جس سے جان لیا جائے گا کہ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ اور یہ نشان میرے اور تمہارے درمیان نسل در نسل قائم رہے گا۔*Q رب نے موسیٰ سے کہا،>w مسح کا تیل اور مقدِس کے لئے خوشبودار بخور۔ یہ سب کچھ وہ ویسے ہی بنائیں جیسے مَیں نے تجھے حکم دیا ہے۔“ وہ لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں، 0)وہ میرے اور اسرائیلیوں کے درمیان ابدی نشان ہو گا۔ کیونکہ رب نے چھ دن کے دوران آسمان و زمین کو بنایا جبکہ ساتویں دن اُس نے آرام کیا اور تازہ دم ہو گیا۔“ اسرائیلیوں کو حال میں اور مستقبل میں سبت کا دن ابدی عہد سمجھ کر منانا ہے۔چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔7iسبت کا دن ضرور منانا، کیونکہ وہ تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ جو بھی اُس کی بےحرمتی کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|]S^V_Z`^aabecjdnepftgwhzi~jk]S^V_Z`^aabecjdnepftgwhzi~jklnopqr!s%t*u/v4w6x8y;z>{B|E}I~MRVZ^bglqvz~  !#&*-036:>BFJMPTX[_chmsy} #&),048=B”FÔJĔMŔQƔUǔXȔ[ɔ_ʔb˔f̔j͔mϔoДrєwҔ| WWA } جواب میں ہارون نے کہا، ”آپ کی بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں اپنی سونے کی بالیاں اُتار کر میرے پاس لے آئیں۔“a ? پہاڑ کے دامن میں لوگ موسیٰ کے انتظار میں رہے، لیکن بہت دیر ہو گئی۔ ایک دن وہ ہارون کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے، ”آئیں، ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔“{qیہ سب کچھ موسیٰ کو بتانے کے بعد رب نے اُسے سینا پہاڑ پر شریعت کی دو تختیاں دیں۔ اللہ نے خود پتھر کی اِن تختیوں پر تمام باتیں لکھی تھیں۔ 6 g اگلے دن لوگ صبح سویرے اُٹھے اور بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ وہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔R  جب ہارون نے یہ دیکھا تو اُس نے بچھڑے کے سامنے قربان گاہ بنا کر اعلان کیا، ”کل ہم رب کی تعظیم میں عید منائیں گے۔“u e تو اُس نے یہ زیورات لے کر بچھڑا ڈھال دیا۔ بچھڑے کو دیکھ کر لوگ بول اُٹھے، ”اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“h K سب لوگ اپنی بالیاں اُتار اُتار کر ہارون کے پاس لے آئے 7f}u اللہ نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ قوم بڑی ہٹ دھرم ہے۔M وہ کتنی جلدی سے اُس راستے سے ہٹ گئے ہیں جس پر چلنے کے لئے مَیں نے اُنہیں حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر اُسے سجدہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے قربانیاں پیش کر کے کہا ہے، ’اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں۔ یہی تجھے مصر سے نکال لائے ہیں‘۔“E اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”پہاڑ سے اُتر جا۔ تیرے لوگ جنہیں تُو مصر سے نکال لایا بڑی شرارتیں کر رہے ہیں۔ bb!= مصری کیوں کہیں، ’رب اسرائیلیوں کو صرف اِس بُرے مقصد سے ہمارے ملک سے نکال لے گیا ہے کہ اُنہیں پہاڑی علاقے میں مار ڈالے اور یوں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹائے‘؟ اپنا غصہ ٹھنڈا ہونے دے اور اپنی قوم کے ساتھ بُرا سلوک کرنے سے باز رہ۔kQ لیکن موسیٰ نے کہا، ”اے رب، تُو اپنی قوم پر اپنا غصہ کیوں اُتارنا چاہتا ہے؟ تُو خود اپنی عظیم قدرت سے اُسے مصر سے نکال لایا ہے۔ اب مجھے روکنے کی کوشش نہ کر۔ مَیں اُن پر اپنا غضب اُنڈیل کر اُن کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بنا دوں گا۔“ u =uD موسیٰ مُڑ کر پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے ہاتھوں میں شریعت کی دونوں تختیاں تھیں۔ اُن پر آگے پیچھے لکھا گیا تھا۔L موسیٰ کے کہنے پر رب نے وہ نہیں کیا جس کا اعلان اُس نے کر دیا تھا بلکہ وہ اپنی قوم سے بُرا سلوک کرنے سے باز رہا۔oY یاد رکھ کہ تُو نے اپنے خادموں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے اپنی ہی قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں تمہاری اولاد کی تعداد یوں بڑھاؤں گا کہ وہ آسمان کے ستاروں کے برابر ہو جائے گی۔ مَیں اُنہیں وہ ملک دوں گا جس کا وعدہ مَیں نے کیا ہے، اور وہ اُسے ہمیشہ کے لئے میراث میں پائیں گے‘۔“ W) جب وہ خیمہ گاہ کے نزدیک پہنچا تو اُس نے لوگوں کو سونے کے بچھڑے کے سامنے ناچتے ہوئے دیکھا۔ بڑے غصے میں آ کر اُس نے تختیوں کو زمین پر پٹخ دیا، اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پہاڑ کے دامن میں گر گئیں۔jO موسیٰ نے جواب دیا، ”نہ تو یہ فتح مندوں کے نعرے ہیں، نہ شکست کھائے ہوؤں کی چیخ پکار۔ مجھے گانے والوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔“0[ اُترتے اُترتے یشوع نے لوگوں کا شور سنا اور موسیٰ سے کہا، ”خیمہ گاہ میں جنگ کا شور مچ رہا ہے!“tc اللہ نے خود تختیوں کو بنا کر اُن پر اپنے احکام کندہ کئے تھے۔ E  "-8CNYdny)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                              !  "  #  ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! !  " " " 6v6<s اُنہوں نے مجھ سے کہا، ’ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔‘!= ہارون نے کہا، ”میرے آقا۔ غصے نہ ہوں۔ آپ خود جانتے ہیں کہ یہ لوگ بدی پر تُلے رہتے ہیں۔D اُس نے ہارون سے پوچھا، ”اِن لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا کہ تم نے اُنہیں ایسے بڑے گناہ میں پھنسا دیا؟“- موسیٰ نے اسرائیلیوں کے بنائے ہوئے بچھڑے کو جلا دیا۔ جو کچھ بچ گیا اُسے اُس نے پیس پیس کر پاؤڈر بنا ڈالا اور پاؤڈر پانی پر چھڑک کر اسرائیلیوں کو پلا دیا۔ ! موسیٰ خیمہ گاہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر بولا، ”جو بھی رب کا بندہ ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جواب میں لاوی کے قبیلے کے تمام لوگ اُس کے پاس جمع ہو گئے۔  موسیٰ نے دیکھا کہ لوگ بےقابو ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ہارون نے اُنہیں بےلگام چھوڑ دیا تھا، اور یوں وہ اسرائیل کے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے تھے۔I  اِس لئے مَیں نے اُن کو بتایا، ’جس کے پاس سونے کے زیورات ہیں وہ اُنہیں اُتار لائے۔‘ جو کچھ اُنہوں نے مجھے دیا اُسے مَیں نے آگ میں پھینک دیا تو ہوتے ہوتے سونے کا یہ بچھڑا نکل آیا۔“ HH #  لاویوں نے موسیٰ کی ہدایت پر عمل کیا تو اُس دن تقریباً 3,000 مرد ہلاک ہوئے۔'"I پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر ایک اپنی تلوار لے کر خیمہ گاہ میں سے گزرے۔ ایک سرے کے دروازے سے شروع کر کے دوسرے سرے کے دروازے تک چلتے چلتے ہر ملنے والے کو جان سے مار دو، چاہے وہ تمہارا بھائی، دوست یا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو۔ پھر مُڑ کر مارتے مارتے پہلے دروازے پر واپس آ جاؤ‘۔“ nk&Q چنانچہ موسیٰ نے رب کے پاس واپس جا کر کہا، ”ہائے، اِس قوم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے لئے سونے کا دیوتا بنا لیا۔ %; اگلے دن موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، ”تم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ توبھی مَیں اب رب کے پاس پہاڑ پر جا رہا ہوں۔ شاید مَیں تمہارے گناہ کا کفارہ دے سکوں۔“j$O یہ دیکھ کر موسیٰ نے لاویوں سے کہا، ”آج اپنے آپ کو مقدِس میں رب کی خدمت کرنے کے لئے مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ تم اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار تھے۔ اِس لئے رب تم کو آج برکت دے گا۔“ ^H9^W*) #پھر رب نے اسرائیلیوں کے درمیان وبا پھیلنے دی، اِس لئے کہ اُنہوں نے اُس بچھڑے کی پوجا کی تھی جو ہارون نے بنایا تھا۔ ) "اب جا، لوگوں کو اُس جگہ لے چل جس کا ذکر مَیں نے کیا ہے۔ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ لیکن جب سزا کا مقررہ دن آئے گا تب مَیں اُنہیں سزا دوں گا۔“(/ !رب نے جواب دیا، ”مَیں صرف اُس کو اپنی کتاب میں سے مٹاتا ہوں جو میرا گناہ کرتا ہے۔'' مہربانی کر کے اُنہیں معاف کر۔ لیکن اگر تُو اُنہیں معاف نہ کرے تو پھر مجھے بھی اپنی اُس کتاب میں سے مٹا دے جس میں تُو نے اپنے لوگوں کے نام درج کئے ہیں۔“ .Lx.F-!اُٹھ، اُس ملک کو جا جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ لیکن مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا۔ تم اِتنے ہٹ دھرم ہو کہ اگر مَیں ساتھ جاؤں تو خطرہ ہے کہ تمہیں وہاں پہنچنے سے پہلے ہی برباد کر دوں۔“P,!مَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیج کر کنعانی، اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو اُس ملک سے نکال دوں گا۔0+ ]!رب نے موسیٰ سے کہا، ”اِس جگہ سے روانہ ہو جا۔ اُن لوگوں کو لے کر جن کو تُو مصر سے نکال لایا ہے اُس ملک کو جا جس کا وعدہ مَیں نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ اُن ہی سے مَیں نے قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں یہ ملک تمہاری اولاد کو دوں گا۔‘ -]- 0!اِن الفاظ پر اسرائیلیوں نے حورب یعنی سینا پہاڑ پر اپنے زیور اُتار دیئے۔/7!کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”اسرائیلیوں کو بتا کہ تم ہٹ دھرم ہو۔ اگر مَیں ایک لمحہ بھی تمہارے ساتھ چلوں تو خطرہ ہے کہ مَیں تمہیں تباہ کر دوں۔ اب اپنے زیورات اُتار ڈالو۔ پھر مَیں فیصلہ کروں گا کہ تمہارے ساتھ کیا کِیا جائے۔“.9!جب اسرائیلیوں نے یہ سخت الفاظ سنے تو وہ ماتم کرنے لگے۔ کسی نے بھی اپنے زیور نہ پہنے، PeP3! موسیٰ کے خیمے میں داخل ہونے پر بادل کا ستون اُتر کر خیمے کے دروازے پر ٹھہر جاتا۔ جتنی دیر تک رب موسیٰ سے باتیں کرتا اُتنی دیر تک وہ وہاں ٹھہرا رہتا۔G2 !جب بھی موسیٰ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا تو تمام لوگ اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے ہو کر موسیٰ کے پیچھے دیکھنے لگتے۔ اُس کے ملاقات کے خیمے میں اوجھل ہونے تک وہ اُسے دیکھتے رہتے۔L1!اُس وقت موسیٰ نے خیمہ لے کر اُسے کچھ فاصلے پر خیمہ گاہ کے باہر لگا دیا۔ اُس نے اُس کا نام ’ملاقات کا خیمہ‘ رکھا۔ جو بھی رب کی مرضی دریافت کرنا چاہتا وہ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا۔ %61! موسیٰ نے رب سے کہا، ”دیکھ، تُو مجھ سے کہتا آیا ہے کہ اِس قوم کو کنعان لے چل۔ لیکن تُو میرے ساتھ کس کو بھیجے گا؟ تُو نے اب تک یہ بات مجھے نہیں بتائی حالانکہ تُو نے کہا ہے، ’مَیں تجھے بنام جانتا ہوں، تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے۔‘c5A! رب موسیٰ سے رُوبرُو باتیں کرتا تھا، ایسے شخص کی طرح جو اپنے دوست سے باتیں کرتا ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ نکل کر خیمہ گاہ کو واپس چلا جاتا۔ لیکن اُس کا جوان مددگار یشوع بن نون خیمے کو نہیں چھوڑتا تھا۔W4)! جب اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر بادل کا ستون دیکھتے تو وہ اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہو کر سجدہ کرتے۔ P:/!اگر تُو ہمارے ساتھ نہ جائے تو کس طرح پتا چلے گا کہ مجھے اور تیری قوم کو تیرا کرم حاصل ہوا ہے؟ ہم صرف اِسی وجہ سے دنیا کی دیگر قوموں سے الگ اور ممتاز ہیں۔“9%!موسیٰ نے کہا، ”اگر تُو خود ساتھ نہیں چلے گا تو پھر ہمیں یہاں سے روانہ نہ کرنا۔8}!رب نے جواب دیا، ”مَیں خود تیرے ساتھ چلوں گا اور تجھے آرام دوں گا۔“'7I! اگر مجھے واقعی تیرا کرم حاصل ہے تو مجھے اپنے راستے دکھا تاکہ مَیں تجھے جان لوں اور تیرا کرم مجھے حاصل ہوتا رہے۔ اِس بات کا خیال رکھ کہ یہ قوم تیری ہی اُمّت ہے۔“ {&{'>I!لیکن تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ جو بھی میرا چہرہ دیکھے وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔“=!رب نے جواب دیا، ”مَیں اپنی پوری بھلائی تیرے سامنے سے گزرنے دوں گا اور تیرے سامنے ہی اپنے نام رب کا اعلان کروں گا۔ مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں، اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔c<A!پھر موسیٰ بولا، ”براہِ کرم مجھے اپنا جلال دکھا۔“h;K!رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں تیری یہ درخواست بھی پوری کروں گا، کیونکہ تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے اور مَیں تجھے بنام جانتا ہوں۔“ bp^b1B _"رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنے لئے پتھر کی دو تختیاں تراش لے جو پہلی دو کی مانند ہوں۔ پھر مَیں اُن پر وہ الفاظ لکھوں گا جو پہلی تختیوں پر لکھے تھے جنہیں تُو نے پٹخ دیا تھا۔CA!اِس کے بعد مَیں اپنا ہاتھ ہٹاؤں گا اور تُو میرے پیچھے دیکھ سکے گا۔ لیکن میرا چہرہ دیکھا نہیں جا سکتا۔“ @!جب میرا جلال وہاں سے گزرے گا تو مَیں تجھے چٹان کے ایک شگاف میں رکھوں گا اور اپنا ہاتھ تیرے اوپر پھیلاؤں گا تاکہ تُو میرے گزرنے کے دوران محفوظ رہے۔ ?!پھر رب نے فرمایا، ”دیکھ، میرے پاس ایک جگہ ہے۔ وہاں کی چٹان پر کھڑا ہو جا۔ zzz.z0F["جب وہ چوٹی پر پہنچا تو رب بادل میں اُتر آیا اور اُس کے پاس کھڑے ہو کر اپنے نام رب کا اعلان کیا۔HE "چنانچہ موسیٰ نے دو تختیاں تراش لیں جو پہلی کی مانند تھیں۔ پھر وہ صبح سویرے اُٹھ کر سینا پہاڑ پر چڑھ گیا جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ اُس کے ہاتھوں میں پتھر کی دونوں تختیاں تھیں۔|Ds"تیرے ساتھ کوئی بھی نہ آئے بلکہ پورے پہاڑ پر کوئی اَور شخص نظر نہ آئے، یہاں تک کہ بھیڑبکریاں اور گائےبَیل بھی پہاڑ کے دامن میں نہ چریں۔“C"صبح تک تیار ہو کر سینا پہاڑ پر چڑھنا۔ چوٹی پر میرے سامنے کھڑا ہو جا۔ ":N"(JK" اُس نے کہا، ”اے رب، اگر مجھ پر تیرا کرم ہو تو ہمارے ساتھ چل۔ بےشک یہ قوم ہٹ دھرم ہے، توبھی ہمارا قصور اور گناہ معاف کر اور بخش دے کہ ہم دوبارہ تیرے ہی بن جائیں۔“DI"موسیٰ نے جلدی سے جھک کر سجدہ کیا۔!H="وہ ہزاروں پر اپنی شفقت قائم رکھتا اور لوگوں کا قصور، نافرمانی اور گناہ معاف کرتا ہے۔ لیکن وہ ہر ایک کو اُس کی مناسب سزا بھی دیتا ہے۔ جب والدین گناہ کریں تو اُن کی اولاد کو بھی تیسری اور چوتھی پشت تک سزا کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“BG"موسیٰ کے سامنے سے گزرتے ہوئے اُس نے پکارا، ”رب، رب، رحیم اور مہربان خدا۔ تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور۔ ;A<;}Mu" خبردار، جو اُس ملک میں رہتے ہیں جہاں تُو جا رہا ہے اُن سے عہد نہ باندھنا۔ ورنہ وہ تیرے درمیان رہتے ہوئے تجھے گناہوں میں پھنساتے رہیں گے۔L}" جو احکام مَیں آج دیتا ہوں اُن پر عمل کرتا رہ۔ مَیں اموری، کنعانی، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو تیرے آگے آگے ملک سے نکال دوں گا۔;Kq" تب رب نے کہا، ”مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھوں گا۔ تیری قوم کے سامنے ہی مَیں ایسے معجزے کروں گا جو اب تک دنیا بھر کی کسی بھی قوم میں نہیں کئے گئے۔ پوری قوم جس کے درمیان تُو رہتا ہے رب کا کام دیکھے گی اور اُس سے ڈر جائے گی جو مَیں تیرے ساتھ کروں گا۔ 0P{"خبردار، اُس ملک کے باشندوں سے عہد نہ کرنا، کیونکہ تیرے درمیان رہتے ہوئے بھی وہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گے اور اُنہیں قربانیاں چڑھائیں گے۔ آخرکار وہ تجھے بھی اپنی قربانیوں میں شرکت کی دعوت دیں گے۔O"کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا، کیونکہ رب کا نام غیور ہے، اللہ غیرت مند ہے۔LN" اُن کی قربان گاہیں ڈھا دینا، اُن کے بُتوں کے ستون ٹکڑے ٹکڑے کر دینا اور اُن کی دیوی یسیرت کے کھمبے کاٹ ڈالنا۔ ~T5"ہر پہلوٹھا میرا ہے۔ تیرے مال مویشیوں کا ہر پہلوٹھا میرا ہے، چاہے بچھڑا ہو یا لیلا۔ S "بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے۔ کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔6Ri"اپنے لئے دیوتا نہ ڈھالنا۔8Qk"خطرہ ہے کہ تُو اُن کی بیٹیوں کا اپنے بیٹوں کے ساتھ رشتہ باندھے۔ پھر جب یہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گی تو اُن کے سبب سے تیرے بیٹے بھی اُن کی پیروی کرنے لگیں گے۔ ZZ4Xc"لازم ہے کہ تیرے تمام مرد سال میں تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے سامنے جو اسرائیل کا خدا ہے حاضر ہوں۔W"گندم کی فصل کی کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو گیہوں کی پہلی فصل کاٹے گا۔ انگور اور پھل جمع کرنے کی عید اسرائیلی سال کے اختتام پر منانی ہے۔EV"چھ دن کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ خواہ ہل چلانا ہو یا فصل کاٹنی ہو توبھی ساتویں دن آرام کرنا۔U-"لیکن پہلوٹھے گدھے کے عوض بھیڑ دینا۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اُس کی گردن توڑ ڈالنا۔ اپنے پہلوٹھے بیٹوں کے لئے بھی عوضی دینا۔ کوئی میرے پاس خالی ہاتھ نہ آئے۔ r[_"اپنی زمین کی پہلی پیداوار میں سے بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لے آنا۔ بکری یا بھیڑ کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔“2Z_"جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرتا ہے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ عیدِ فسح کی قربانی سے اگلی صبح تک کچھ باقی نہ رہے۔?Yy"مَیں تیرے آگے آگے قوموں کو ملک سے نکال دوں گا اور تیری سرحدیں بڑھاتا جاؤں گا۔ پھر جب تُو سال میں تین مرتبہ رب اپنے خدا کے حضور آئے گا تو کوئی بھی تیرے ملک کا لالچ نہیں کرے گا۔ 5_e"جب ہارون اور تمام اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے تو وہ اُس کے پاس آنے سے ڈر گئے۔G^ "اِس کے بعد موسیٰ شریعت کی دونوں تختیوں کو ہاتھ میں لئے ہوئے سینا پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی تھی، کیونکہ اُس نے رب سے بات کی تھی۔ لیکن اُسے خود اِس کا علم نہیں تھا۔w]i"موسیٰ چالیس دن اور چالیس رات وہیں رب کے حضور رہا۔ اِس دوران نہ اُس نے کچھ کھایا نہ پیا۔ اُس نے پتھر کی تختیوں پر عہد کے دس احکام لکھے۔c\A"رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ تمام باتیں لکھ لے، کیونکہ یہ اُس عہد کی بنیاد ہیں جو مَیں نے تیرے اور اسرائیل کے ساتھ باندھا ہے۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`ju%0;FQ\gr} " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " "! "" "#  # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # #  #  #  #  #!  #"  ##   $  $ $ Ayc9""جب بھی وہ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں جاتا تو نقاب کو خیمے سے نکلتے وقت تک اُتار لیتا۔ اور جب وہ نکل کر اسرائیلیوں کو رب سے ملے ہوئے احکام سناتاnbW"!یہ سب کچھ کہنے کے بعد موسیٰ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا۔Da" بعد میں باقی اسرائیلی بھی آئے، اور موسیٰ نے اُنہیں تمام احکام سنائے جو رب نے اُسے کوہِ سینا پر دیئے تھے۔;`q"لیکن اُس نے اُنہیں بُلایا تو ہارون اور جماعت کے تمام سردار اُس کے پاس آئے، اور اُس نے اُن سے بات کی۔ ..ph[#موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”رب نے ہدایت دی ہے^g7#ہفتے کے دن اپنے تمام گھروں میں آگ تک نہ جلانا۔“rf_#چھ دن کام کاج کیا جائے، لیکن ساتواں دن مخصوص و مُقدّس ہو۔ وہ رب کے لئے آرام کا سبت ہے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔e )#موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”رب نے تم کو یہ حکم دیئے ہیں:jdO"#تو وہ دیکھتے کہ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ دوبارہ نقاب کو اپنے چہرے پر ڈال لیتا، اور وہ اُس وقت تک چہرے پر رہتا جب تک موسیٰ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں نہ جاتا تھا۔ O8"m?# عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔l+#شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے،xkk#مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس کی کھالیں، کیکر کی لکڑی،zjo#نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال،0i[#کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اُس میں سے ہدیئے لا کر رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ جو بھی دلی خوشی سے دینا چاہے وہ اِن چیزوں میں سے کچھ دے: سونا، چاندی، پیتل؛ zoJs#بخور جلانے کی قربان گاہ، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ،r #شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل،q# مخصوص روٹیوں کی میز، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں،7pi# عہد کا صندوق، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کے کفارے کا ڈھکنا، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ،8ok# یعنی خیمہ اور وہ غلاف جو اُس کے اوپر لگائے جائیں گے، ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے،n# تم میں سے جتنے ماہر کاری گر ہیں وہ آ کر وہ کچھ بنائیں جو رب نے فرمایا [ j^y7#اور جو جو دلی خوشی سے دینا چاہتا تھا وہ ملاقات کے خیمے، اُس کے سامان یا اماموں کے کپڑوں کے لئے کوئی ہدیہ لے کر واپس آیا۔kxQ#یہ سن کر اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ کے پاس سے چلی گئی۔w5#اور وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں۔“Mv#خیمے اور چاردیواری کی میخیں اور رسّے، u#چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ،t!#جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھا جاتا ہے، v3evk}Q#اور جتنی عورتیں کاتنے میں ماہر تھیں وہ اپنی کاتی ہوئی چیزیں لے آئیں یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان۔q|]#چاندی، پیتل اور کیکر کی لکڑی بھی ہدیئے کے طور پر لائی گئی۔V{'#جس جس کے پاس درکار چیزوں میں سے کچھ تھا وہ اُسے موسیٰ کے پاس لے آیا یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں۔Iz #رب کے ہدیئے کے لئے مرد اور خواتین دلی خوشی سے اپنے سونے کے زیورات مثلاً جڑاؤ پِنیں، بالیاں اور چھلے لے آئے۔ !d#یوں اسرائیل کے تمام مرد اور خواتین جو دلی خوشی سے رب کو کچھ دینا چاہتے تھے اُس سارے کام کے لئے ہدیئے لے آئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت کرنے کو کہا تھا۔1#وہ شمع دان، مسح کے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے اور زیتون کا تیل بھی لے آئے۔9m#سردار عقیقِ احمر اور دیگر جواہر لے آئے جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے کے لئے درکار تھے۔[~1#اِسی طرح جو جو عورت بکری کے بال کاتنے میں ماہر تھی اور دلی خوشی سے مقدِس کے لئے کام کرنا چاہتی تھی وہ یہ کات کر لے آئی۔ EGE7i#"ساتھ ہی رب نے اُسے اور دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو دوسروں کو سکھانے کی قابلیت بھی دی ہے۔#!وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔# وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔1]#اُس نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔5e#پھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”رب نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے۔  3$لازم ہے کہ بضلی ایل، اُہلیاب اور باقی کاری گر جن کو رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور سمجھ دی ہے سب کچھ عین اُن ہدایات کے مطابق بنائیں جو رب نے دی ہیں۔“]5##اُس نے اُنہیں وہ مہارت اور حکمت دی ہے جو ہر کام کے لئے درکار ہے یعنی کاری گری کے ہر کام کے لئے، کڑھائی کے کام کے لئے، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے کے لئے اور بُنائی کے کام کے لئے۔ وہ ماہر کاری گر ہیں اور نقشے بھی بنا سکتے ہیں۔ 7 7Q $اُنہوں نے کہا، ”لوگ حد سے زیادہ لا رہے ہیں۔ جس کام کا حکم رب نے دیا ہے اُس کے لئے اِتنے سامان کی ضرورت نہیں ہے۔“& G$آخرکار تمام کاری گر جو مقدِس بنانے کے کام میں لگے تھے اپنا کام چھوڑ کر موسیٰ کے پاس آئے۔s a$اُنہیں موسیٰ سے تمام ہدیئے ملے جو اسرائیلی مقدِس کی تعمیر کے لئے لائے تھے۔ اِس کے بعد بھی لوگ روز بہ روز صبح کے وقت ہدیئے لاتے رہے۔O $موسیٰ نے بضلی ایل اور اُہلیاب کو بُلایا۔ ساتھ ہی اُس نے ہر اُس کاری گر کو بھی بُلایا جسے رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور مہارت دی تھی اور جو خوشی سے آنا اور یہ کام کرنا چاہتا تھا۔ T#$ ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔xk$جو کاری گر مہارت رکھتے تھے اُنہوں نے خیمے کو بنایا۔ اُنہوں نے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی دھاگے سے دس پردے بنائے۔ پردوں پر کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔cA$کیونکہ کام کے لئے سامان ضرورت سے زیادہ ہو گیا تھا۔ $تب موسیٰ نے پوری خیمہ گاہ میں اعلان کروا دیا کہ کوئی مرد یا عورت مقدِس کی تعمیر کے لئے اب کچھ نہ لائے۔ یوں اُنہیں مزید چیزیں لانے سے روکا گیا، u;?nuue$ پھر بضلی ایل نے سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا۔ یوں دونوں ٹکڑوں کے جوڑنے سے خیمہ بن گیا۔M$ ایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے۔xk$ دونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے اُنہوں نے نیلے دھاگے کے حلقے بنائے۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے گئے،A}$ پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن گئے۔ ad xa`;$پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُس نے دونوں حصے ملائے۔0[$اِن دونوں ٹکڑوں کو ملانے کے لئے اُس نے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگائے۔$پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِس طرح باقی چھ بھی۔T#$ہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔+$اُس نے بکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنائے جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھنا تھا۔ ErtEV'$خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختے بنائے گئےR$ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں تھیں۔ اِن چولوں سے ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑا جاتا تھا تاکہ تختہ کھڑا رہے۔`;$ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ تھی اور چوڑائی سوا دو فٹ۔)$اِس کے بعد اُس نے کیکر کی لکڑی کے تختے بنائے جو خیمے کی دیواروں کا کام دیتے تھے۔ $ایک دوسرے کے اوپر کے دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے بضلی ایل نے دو اَور غلاف بنائے۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر رکھنے کے لئے اُس نے مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ دیں اور اُس کے اوپر رکھنے کے لئے تخس کی کھالیں ملائیں۔ $#C$اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنائے گئے۔n"W$خیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنائے گئے۔(!K$اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے جو تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے۔m U$اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختے بنائے گئےdC$اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے بھی جن پر تختے کھڑے کئے جاتے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے، اور ہر پائے میں ایک چول لگتی تھی۔ >&w$پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔S%!$یوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 تھی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو پائے۔X$+$اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا تھا تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے گئے۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} $ $ $  $  $  $  $  $  $  $ $ $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $ $ ! $ " $ # $ $ $ % $ & $ ' $! ( $" ) $# * $$ + $% , $& -  % . % / % 0 % 1 % 2 % 3 % 4 % 5 % 6 % 7 % 8 % 9 % : % ; % < % = % > % ? % @ % A % B % C % D % E % F % G % H % I % J  & K & L & M & N & O & P v)g$"اُس نے تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھایا۔ شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے اُس نے سونے کے کڑے بنائے جو تختوں میں لگانے تھے۔C($!درمیانی شہتیر یوں بنایا گیا کہ وہ دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگ سکتا تھا۔>'w$ پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔ ~~ ,;$%بضلی ایل نے خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا۔ وہ بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔l+S$$پھر اُس نے پردے کو لٹکانے کے لئے کیکر کی لکڑی کے چار ستون، سونے کی ہکیں اور چاندی کے چار پائے بنائے۔ ستونوں پر سونا چڑھایا گیا۔j*O$#اب بضلی ایل نے ایک اَور پردہ بنایا۔ اُس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال ہوا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔ V1VW0)%صندوق کو اُٹھانے کے لئے اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگایا۔ دونوں طرف دو دو کڑے تھے۔F/%اُس نے پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھایا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد اُس نے سونے کی جھالر لگائی۔\. 5%بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ تھی جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ تھی۔!-=$&اِس پردے کو لٹکانے کے لئے اُس نے سونے کی ہکیں اور کیکر کی لکڑی کے پانچ ستون بنائے۔ ستونوں کے سروں اور پٹیوں پر سونا چڑھایا گیا جبکہ اُن کے پائے پیتل کے تھے۔ [p4[%پھر اُس نے دو کروبی فرشتے سونے سے گھڑ کر بنائے جو ڈھکنے کے دونوں سروں پر کھڑے تھے۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے۔83k%بضلی ایل نے صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ تھی۔$2C%اُس نے اِن لکڑیوں کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دیا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جا سکے۔!1=%پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔  "8{% اُس نے اُس پر خالص سونا چڑھا کر اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگائی۔R7% اِس کے بعد بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی میز بنائی۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ تھی۔6% فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیتے تھے۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے تھے، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھتے تھے۔p5[%پھر اُس نے دو کروبی فرشتے سونے سے گھڑ کر بنائے جو ڈھکنے کے دونوں سروں پر کھڑے تھے۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے۔ s;LsU=%%آخرکار اُس نے خالص سونے کے وہ تھال، پیالے، مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن اور مرتبان بنائے جو اُس پر رکھے جاتے تھے۔|<s%بضلی ایل نے یہ لکڑیاں بھی کیکر سے بنائیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔D;%یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے گئے۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی تھیں جن سے میز کو اُٹھانا تھا۔$:C% اب اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگایا جہاں میز کے پائے لگے تھے۔A9}% میز کی اوپر کی سطح پر اُس نے چوکھٹا بھی لگایا جس کی اونچائی تین انچ تھی اور جس پر سونے کی جھالر لگی تھی۔ ZU6ZXB+%اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی تھیں۔ وہ یوں لگی تھیں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلتی تھیں۔A %شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی تھیں، لیکن تعداد میں چار۔@%ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی تھیں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی تھیں۔i?M%ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلتی تھیں۔;>q%پھر بضلی ایل نے خالص سونے کا شمع دان بنایا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنائے گئے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی تھیں پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا تھیں۔ Cb[CF}%بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنائی جو بخور جلانے کے لئے تھی۔ وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی تھی۔ اُس کے چار کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے تھے۔E%شمع دان اور اُس کے تمام سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال ہوا۔D%بضلی ایل نے شمع دان کے لئے خالص سونے کے سات چراغ بنائے۔ اُس نے بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے۔C/%شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنایا گیا۔ -JU%بضلی ایل نے مسح کرنے کا مُقدّس تیل اور خوشبودار خالص بخور بھی بنایا۔ یہ عطرساز کا کام تھا۔ lIS%یہ لکڑیاں کیکر کی تھیں، اور اُن پر بھی سونا چڑھایا گیا۔ H%سونے کے دو کڑے بنا کر اُس نے اُنہیں اِس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگایا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی گئیں۔{Gq%اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھایا گیا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد بضلی ایل نے سونے کی جھالر بنائی۔ M1&اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے تھے یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔SL!&اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے تھے، اور اُس پر پیتل چڑھایا گیا۔3K c&بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی ایک اَور قربان گاہ بنائی جو بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے تھی۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ، اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ dQC&اور قربان گاہ کے دونوں طرف لگے اِن کڑوں میں ڈال دیں۔ یوں اُسے اُٹھایا جا سکتا تھا۔ قربان گاہ لکڑی کی تھی لیکن کھوکھلی تھی۔iPM&پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں بنا کر اُن پر پیتل چڑھایا!O=&اُس نے قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے چار کڑے بنا کر اُنہیں جنگلے کے چار کونوں پر لگایا۔`N;&قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے اُس نے پیتل کا جنگلا بنایا۔ وہ اوپر سے کھلا تھا اور یوں بنایا گیا کہ جب قربان گاہ اُس میں رکھی جائے تو وہ اُس کنارے تک پہنچے جو قربان گاہ کی آدھی اونچائی پر لگی تھی۔ `[U1& چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی طرح بنائی گئی۔T7& کپڑے کو لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں، پٹیاں، لکڑی کے کھمبے اور اُن کے پائے بنائے گئے۔^S7& پھر بضلی ایل نے صحن بنایا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی گئی۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ تھی۔R+&بضلی ایل نے دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا بھی پیتل سے بنایا۔ اُس کا پیتل اُن عورتوں کے آئینوں سے ملا تھا جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی تھیں۔ G,XS&کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا تھا اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین کھمبوں کے ساتھ لگایا گیا جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے۔W%& سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ تھی۔V3& خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ تھی۔ کپڑے کے علاوہ اُس کے لئے 10 کھمبے، 10 پائے اور کپڑا لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں۔ aZ[/&کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے، اور پردے چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے کھمبوں کے ساتھ لگے تھے۔ کھمبوں کے اوپر کے سروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔ صحن کے تمام کھمبوں پر چاندی کی پٹیاں لگی تھیں۔lZS&چاردیواری کے تمام پردوں کے لئے باریک کتان استعمال ہوا۔,YS&کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا تھا اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین کھمبوں کے ساتھ لگایا گیا جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے۔ 3_)&ذیل میں اُس سامان کی فہرست ہے جو مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا۔ موسیٰ کے حکم پر امامِ اعظم ہارون کے بیٹے اِتمر نے لاویوں کی معرفت یہ فہرست تیار کی۔]^5&خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں پیتل کی تھیں۔u]e&اُس کے چار کھمبے اور پیتل کے چار پائے تھے۔ اُس کی ہکیں اور پٹیاں چاندی کی تھیں، اور کھمبوں کے اوپر کے سِروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔p\[&چاردیواری کے دروازے کا پردہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔ وہ 30 فٹ چوڑا اور چاردیواری کے دوسرے پردوں کی طرح ساڑھے سات فٹ اونچا تھا۔ Qb#&اُس سونے کا وزن جو لوگوں کے ہدئیوں سے جمع ہوا اور مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا تقریباً 1,000 کلو گرام تھا (اُسے مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔^a7&اُس کے ساتھ دان کے قبیلے کا اُہلیاب بن اخی سمک تھا جو کاری گری کے ہر کام اور کڑھائی کے کام میں ماہر تھا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے میں بھی ماہر تھا۔)+`Q&(یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور نے وہ سب کچھ بنایا جو رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ 2f}&تقریباً 30 کلو گرام چاندی بچ گئی۔ اِس سے چاردیواری کے کھمبوں کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں، اور یہ کھمبوں کے اوپر کے سروں پر بھی چڑھائی گئی۔e+&چونکہ دیواروں کے تختوں کے پائے اور مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے ستونوں کے پائے چاندی کے تھے اِس لئے تقریباً پوری چاندی اِن 100 پائیوں کے لئے صَرف ہوئی۔Kd&جن مردوں کی عمر 20 سال یا اِس سے زائد تھی اُنہیں چاندی کا آدھا آدھا سکہ دینا پڑا۔ مردوں کی کُل تعداد 6,03,550 تھی۔{cq&تعمیر کے لئے چاندی جو مردم شماری کے حساب سے وصول ہوئی، اُس کا وزن تقریباً 3,430 کلو گرام تھا (اُسے بھی مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔ jj Q'بضلی ایل کی ہدایت پر کاری گروں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا لے کر مقدِس میں خدمت کے لئے لباس بنائے۔ اُنہوں نے ہارون کے مُقدّس کپڑے اُن ہدایات کے عین مطابق بنائے جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔;iq&چاردیواری کے پائے، صحن کے دروازے کے پائے اور خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں اِسی سے بنائی گئیں۔ -hU&خیمے کے دروازے کے پائے، جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا جنگلا، برتن اور ساز و سامان،wgi&جو پیتل ہدئیوں سے جمع ہوا اُس کا وزن تقریباً 2,425 کلو گرام تھا۔ "fmG'اُنہوں نے بالاپوش کے لئے دو پٹیاں بنائیں اور اُنہیں بالاپوش کے کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگائیں۔vlg'اُنہوں نے سونے کو کوٹ کوٹ کر ورق بنایا اور پھر اُسے کاٹ کر دھاگے بنائے۔ جب نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنایا گیا تو سونے کا یہ دھاگا مہارت سے کڑھائی کے کام میں استعمال ہوا۔Zk/'اُنہوں نے امامِ اعظم کا بالاپوش بنانے کے لئے سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} & R & S & T & U & V & W & X & Y & Z & R & S & T & U & V & W & X & Y & Z & [ & \ & ] & ^ & _ & ` & a & b & c & d & e & f & g & h & i  ' j ' k ' l ' m ' n ' o ' p ' q ' r ' s ' t ' u ' v ' w ' x ' y ' z ' { ' | ' } ' ~ '  ' ' ' ' ' ' ' ' ' ' '! '" '# '$ '% '& '' '( ') '* '+  ( ( 66Zo/'پھر اُنہوں نے عقیقِ احمر کے دو پتھر چن لئے اور اُنہیں سونے کے خانوں میں جڑ کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کئے۔ یہ نام جوہروں پر اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔hnK'پٹکا بھی بنایا گیا جس سے بالاپوش کو باندھا جاتا تھا۔ اِس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال ہوا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ jr' جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ تھی۔fqG'اِس کے بعد اُنہوں نے سینے کا کیسہ بنایا۔ یہ ماہر کاری گر کا کام تھا اور اُن ہی چیزوں سے بنا جن سے ہارون کا بالاپوش بھی بنا تھا یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔(pK'اُنہوں نے پتھروں کو بالاپوش کی دو پٹیوں پر یوں لگایا کہ وہ ہارون کے کندھوں پر رب کو اسرائیلیوں کی یاد دلاتے رہیں۔ یہ سب کچھ رب کی دی گئی ہدایات کے عین مطابق ہوا۔ 3~1w]'یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا گیا، اور یہ نام اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔v' چوتھی میں پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب۔ ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا تھا۔Uu%' تیسری میں زرقون، عقیق اور یاقوتِ ارغوانی۔Zt/' دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد اور حجر القمر۔Is ' اُنہوں نے اُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑے۔ ہر قطار میں تین تین جوہر تھے۔ پہلی قطار میں لعل، زبرجد اور زمرد۔ GxF/|Y'اُنہوں نے کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگائے۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے تھے۔I{ 'اُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دیئے گئے، پھر سامنے کی طرف لگائے گئے۔bz?'پھر دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں کے ساتھ لگائی گئیں۔Ky'ساتھ ساتھ اُنہوں نے سونے کے دو خانے اور دو کڑے بھی بنائے۔ اُنہوں نے یہ کڑے کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگائے۔5xe'اب اُنہوں نے سینے کے کیسے کے لئے خالص سونے کی دو زنجیریں بنائیں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی تھیں۔ PP}u'اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا گیا تاکہ وہ نہ پھٹے۔;q'پھر کاری گروں نے چوغہ بُنا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا گیا۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہننا تھا۔k~Q'اُنہوں نے سینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔~}w'اب اُنہوں نے دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگائے۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے تھے لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔ J2 'ساتھ ساتھ اُنہوں نے باریک کتان کی پگڑیاں اور باریک کتان کے پاجامے بنائے۔7i'کاری گروں نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے باریک کتان کے زیرجامے بنائے۔ یہ بُننے والے کا کام تھا۔ym'دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگائی گئیں۔ لازم تھا کہ ہارون خدمت کرنے کے لئے ہمیشہ یہ چوغہ پہنے۔ رب نے موسیٰ کو یہی حکم دیا تھا۔]5'اُن کے درمیان خالص سونے کی گھنٹیاں لگائی گئیں۔2_'اُنہوں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دیا۔ ((I  ' آخرکار مقدِس کا کام مکمل ہوا۔ اسرائیلیوں نے سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔p['پھر اُنہوں نے اِسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگا دیا۔ یہ بھی اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔K'اُنہوں نے مُقدّس تاج یعنی خالص سونے کی تختی بنائی اور اُس پر یہ الفاظ کندہ کئے، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘D'کمربند کو باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا۔ کڑھائی کرنے والوں نے اِس پر کام کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ q/q'I'%خالص سونے کا شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سارے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل،d C'$مخصوص روٹیوں کی میز، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں،( K'#عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں رکھنی تھیں، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور اُس کا ڈھکنا،O '"خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالوں کا غلاف اور تخس کی کھالوں کا غلاف، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ،z o'!وہ مقدِس کی تمام چیزیں موسیٰ کے پاس لے آئے یعنی مُقدّس خیمہ اور اُس کا سارا سامان، اُس کی ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے، yP0y/')اور مقدِس میں خدمت کرنے کے وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہننے تھے۔%'(چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ، چاردیواری کے رسّے اور میخیں، ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کا باقی سارا سامان3''جانوروں کو چڑھانے کی پیتل کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھنا تھا،,S'&بخور جلانے کی سونے کی قربان گاہ، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ، "|Y1" (اِس کے بعد مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے میں لا کر اُس پر تمام ضروری سامان رکھنا۔ اُس کمرے میں شمع دان بھی لے آنا اور اُس پر اُس کے چراغ رکھنا۔5e(عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں ہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔lS(”پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو ملاقات کا خیمہ کھڑا کرنا۔0 _(پھر رب نے موسیٰ سے کہا،lS'+موسیٰ نے تمام چیزوں کا معائنہ کیا اور معلوم کیا کہ اُنہوں نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق بنایا تھا۔ تب اُس نے اُنہیں برکت دی۔ {'*سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ a=( پھر مسح کا تیل لے کر اُسے خیمے اور اُس کے سارے سامان پر چھڑک دینا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ مُقدّس ہو گا۔nW(صحن کی چاردیواری کھڑی کر کے اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔ (خیمے اور اِس قربان گاہ کے درمیان دھونے کا حوض رکھ کر اُس میں پانی ڈالنا۔ (جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ صحن میں خیمے کے دروازے کے سامنے رکھی جائے۔jO(بخور کی سونے کی قربان گاہ اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ پھر خیمے میں داخل ہونے کے دروازے پر پردہ لگانا۔ |_"9(اُس کے بیٹوں کو لا کر اُنہیں زیر جامے پہنا دینا۔U!%( پھر ہارون کو مُقدّس لباس پہنانا اور اُسے مسح کر کے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا تاکہ امام کے طور پر میری خدمت کرے۔ ( ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔( اِسی طرح حوض اور اُس ڈھانچے کو بھی مخصوص کرنا جس پر حوض رکھا گیا ہے۔zo( پھر جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کے سامان پر مسح کا تیل چھڑکنا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ نہایت مُقدّس ہو گا۔ Q]&5(موسیٰ نے دیوار کے تختوں کو اُن کے پائیوں پر کھڑا کر کے اُن کے ساتھ شہتیر لگائے۔ اِسی طرح اُس نے ستونوں کو بھی کھڑا کیا۔7%i(پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو مُقدّس خیمہ کھڑا کیا گیا۔ اُنہیں مصر سے نکلے پورا ایک سال ہو گیا تھا۔T$#(موسیٰ نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق کیا۔T##(اُنہیں اُن کے والد کی طرح مسح کرنا تاکہ وہ بھی اماموں کے طور پر میری خدمت کریں۔ جب اُنہیں مسح کیا جائے گا تو وہ اور بعد میں اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں اِس خدمت کے لئے مخصوص ہوں گے۔“ oRFDoQ*(موسیٰ نے مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے کے شمالی حصے میں اُس پردے کے سامنے رکھ دی جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔~)w(پھر اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق صندوق کو مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں عہد کے صندوق پر پردہ پڑا رہا۔( (اُس نے شریعت کی دونوں تختیاں لے کر عہد کے صندوق میں رکھ دیں، اُٹھانے کے لئے لکڑیاں صندوق کے کڑوں میں ڈال دیں اور کفارے کا ڈھکنا اُس پر لگا دیا۔*'O(اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق دیواروں پر کپڑے کا خیمہ لگایا اور اُس پر دوسرے غلاف رکھے۔ ll%F0(پھر اُس نے خیمے کا دروازہ لگا دیا۔s/a(اُس نے اُس پر رب کی ہدایت کے عین مطابق خوشبودار بخور جلایا۔M.(اُس نے بخور کی سونے کی قربان گاہ بھی اُسی کمرے میں رکھی، اُس پردے کے بالکل سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔|-s(اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے سامنے چراغ رکھ دیئے۔~,w(اُسی کمرے کے جنوبی حصے میں اُس نے شمع دان کو میز کے مقابل رکھ دیا۔+(اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے لئے مخصوص کی ہوئی روٹیاں میز پر رکھیں۔ #i4M( جب بھی وہ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوتے یا جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے پاس آتے تو رب کی ہدایت کے عین مطابق پہلے غسل کرتے۔3+(موسیٰ، ہارون اور اُس کے بیٹے اُسے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے استعمال کرتے تھے۔27(اُس نے دھونے کے حوض کو خیمے اور اُس قربان گاہ کے درمیان رکھ کر اُس میں پانی ڈال دیا۔71i(باہر جا کر اُس نے جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ خیمے کے دروازے کے سامنے رکھ دی۔ اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ کی نذریں چڑھائیں۔ F(3>IT_ju%0;FQ\gr} (2<FQ\gr} ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( (! (" (# ($ (% (&                                                       "9(%اگر وہ نہ اُٹھتا تو وہ اُس وقت تک ٹھہرے رہتے جب تک بادل اُٹھ نہ جاتا۔*8O($تمام سفر کے دوران جب بھی مقدِس کے اوپر سے بادل اُٹھتا تو اسرائیلی سفر کے لئے تیار ہو جاتے۔;7q(#موسیٰ خیمے میں داخل نہ ہو سکا، کیونکہ بادل اُس پر ٹھہرا ہوا تھا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا تھا۔6{("پھر ملاقات کے خیمے پر بادل چھا گیا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا۔i5M(!آخر میں موسیٰ نے خیمہ، قربان گاہ اور چاردیواری کھڑی کر کے صحن کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں موسیٰ نے مقدِس کی تعمیر مکمل کی۔ = 'اگر وہ اپنے گائےبَیلوں میں سے بھسم ہونے والی قربانی چڑھانا چاہے تو وہ بےعیب بَیل چن کر اُسے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر پیش کرے تاکہ رب اُسے قبول کرے۔q< _کہ اسرائیلیوں کو اطلاع دے، ”اگر تم میں سے کوئی رب کو قربانی پیش کرنا چاہے تو وہ اپنے گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے جانور چن لے۔\; 7رب نے ملاقات کے خیمے میں سے موسیٰ کو بُلا کر کہا:(&دن کے وقت بادل مقدِس کے اوپر ٹھہرا رہتا اور رات کے وقت وہ تمام اسرائیلیوں کو آگ کی صورت میں نظر آتا تھا۔ یہ سلسلہ پورے سفر کے دوران جاری رہا۔ K%\B 5اُس پر وہ جانور کے ٹکڑے سر اور چربی سمیت رکھیں۔lA Uامام قربان گاہ پر آگ لگا کر اُس پر ترتیب سے لکڑیاں چنیں۔@ اِس کے بعد قربانی پیش کرنے والا کھال اُتار کر جانور کے ٹکڑے ٹکڑے کرے۔+? Sقربانی پیش کرنے والا بَیل کو وہاں رب کے سامنے ذبح کرے۔ پھر ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون رب کو پیش کر کے اُسے دروازے پر کی قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔1> _قربانی پیش کرنے والا اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھے تو یہ قربانی مقبول ہو کر اُس کا کفارہ دے گی۔ LG>LnF Y اِس کے بعد پیش کرنے والا جانور کے ٹکڑے ٹکڑے کرے اور امام یہ ٹکڑے سر اور چربی سمیت قربان گاہ کی جلتی ہوئی لکڑیوں پر ترتیب سے رکھے۔E  پیش کرنے والا اُسے رب کے سامنے قربان گاہ کی شمالی سمت میں ذبح کرے۔ پھر ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔D   اگر بھسم ہونے والی قربانی بھیڑبکریوں میں سے چنی جائے تو وہ بےعیب نر ہو۔)C O لازم ہے کہ قربانی پیش کرنے والا پہلے جانور کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھوئے، پھر امام پورے جانور کو قربان گاہ پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ b<3bMJ وہ اُس کا پوٹا اور جو اُس میں ہے دُور کر کے قربان گاہ کی مشرقی سمت میں پھینک دے، وہاں جہاں راکھ پھینکی جاتی ہے۔I امام اُسے قربان گاہ کے پاس لے آئے اور اُس کا سر مروڑ کر قربان گاہ پر جلا دے۔ وہ اُس کا خون یوں نکلنے دے کہ وہ قربان گاہ کی ایک طرف سے نیچے ٹپکے۔yH oاگر بھسم ہونے والی قربانی پرندہ ہو تو وہ قمری یا جوان کبوتر ہو۔DG  لازم ہے کہ قربانی پیش کرنے والا پہلے جانور کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھوئے، پھر امام پورے جانور کو رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ RRBMاُسے ہارون کے بیٹوں کے پاس لے آئے جو امام ہیں۔ امام تیل سے ملایا گیا مٹھی بھر میدہ اور تمام لُبان لے کر قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ یادگار کا حصہ ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔mL Wاگر کوئی رب کو غلہ کی نذر پیش کرنا چاہے تو وہ اِس کے لئے بہترین میدہ استعمال کرے۔ اُس پر وہ زیتون کا تیل اُنڈیلے اور لُبان رکھ کرsK cاُسے پیش کرتے وقت امام اُس کے پَر پکڑ کر پرندے کو پھاڑ ڈالے، لیکن یوں کہ وہ بالکل ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو جائے۔ پھر امام اُسے قربان گاہ پر جلتی ہوئی لکڑیوں پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ -;Rاگر یہ قربانی کڑاہی میں پکائی ہوئی روٹی ہو تو وہ بہترین میدے اور تیل کی ہو۔Qچونکہ وہ غلہ کی نذر ہے اِس لئے روٹی کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور اُس پر تیل ڈالنا۔,PSاگر یہ قربانی توے پر پکائی ہوئی روٹی ہو تو وہ بہترین میدے اور تیل کی ہو۔ اُس میں خمیر نہ ہو۔>Owاگر یہ قربانی تنور میں پکائی ہوئی روٹی ہو تو اُس میں خمیر نہ ہو۔ اِس کی دو قسمیں ہو سکتی ہیں، روٹیاں جو بہترین میدے اور تیل سے بنی ہوئی ہوں اور روٹیاں جن پر تیل لگایا گیا ہو۔ONباقی میدہ اور تیل ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہے۔ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے۔ i{Vq غلہ کی جتنی نذریں تم رب کو پیش کرتے ہو اُن میں خمیر نہ ہو، کیونکہ لازم ہے کہ تم رب کو جلنے والی قربانی پیش کرتے وقت نہ خمیر، نہ شہد جلاؤ۔QU قربانی کا باقی حصہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے ہے۔ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے۔0T[ پھر امام یادگار کا حصہ الگ کر کے اُسے قربان گاہ پر جلا دے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔_S9اگر تُو اِن چیزوں کی بنی ہوئی غلہ کی نذر رب کے حضور لانا چاہے تو اُسے امام کو پیش کرنا۔ وہی اُسے قربان گاہ کے پاس لے آئے۔ >Z}چونکہ وہ غلہ کی نذر ہے اِس لئے اُس پر تیل اُنڈیلنا اور لُبان رکھنا۔5Yeاگر تُو غلہ کی نذر کے لئے فصل کے پہلے پھل پیش کرنا چاہے تو کچلی ہوئی کچی بالیاں بھون کر پیش کرنا۔vXg غلہ کی ہر نذر میں نمک ہو، کیونکہ نمک اُس عہد کی نمائندگی کرتا ہے جو تیرے خدا نے تیرے ساتھ باندھا ہے۔ تجھے ہر قربانی میں نمک ڈالنا ہے۔ W یہ چیزیں فصل کے پہلے پھلوں کے ساتھ رب کو پیش کی جا سکتی ہیں، لیکن اُنہیں قربان گاہ پر نہ جلایا جائے، کیونکہ وہاں رب کو اُن کی خوشبو پسند نہیں ہے۔ 8L8]وہ اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔0\ ]اگر کوئی رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرنے کے لئے گائے یا بَیل چڑھانا چاہے تو وہ جانور بےعیب ہو۔|[sکچلے ہوئے دانوں اور تیل کا جو حصہ رب کا ہے یعنی یادگار کا حصہ اُسے امام تمام لُبان کے ساتھ جلا دے۔ یہ نذر رب کے لئے جلنے والی قربانی ہے۔ -<- `پھر ہارون کے بیٹے یہ سب کچھ بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ قربان گاہ کی لکڑیوں پر جلا دیں۔ یہ جلنے والی قربانی ہے، اور اِس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔^_7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔^^7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ lWl{dq پیش کرنے والا چربی، پوری دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔pc[وہ اپنا ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے سامنے ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔ubeاگر وہ بھیڑ کا بچہ چڑھانا چاہے تو وہ اُسے رب کے سامنے لے آئے۔%aEاگر سلامتی کی قربانی کے لئے بھیڑبکریوں میں سے جانور چنا جائے تو وہ بےعیب نر یا مادہ ہو۔ zho تو پیش کرنے والا اُس پر ہاتھ رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے سامنے ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے جانور کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔@g} اگر سلامتی کی قربانی بکری کی ہوf+ امام یہ سب کچھ رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ خوراک جلنے والی قربانی ہے۔{eq پیش کرنے والا چربی، پوری دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ E<Eskaامام یہ سب کچھ رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ خوراک جلنے والی قربانی ہے، اور اِس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ ساری چربی رب کی ہے۔^j7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔^i7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ P%&PRpوہ جوان بَیل کو ملاقات کے خیمے کے دروازے کے پاس لے آئے اور اپنا ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر اُسے رب کے سامنے ذبح کرے۔{oqاگر امامِ اعظم گناہ کرے اور نتیجے میں پوری قوم قصوروار ٹھہرے تو پھر وہ رب کو ایک بےعیب جوان بَیل لے کر گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرے۔)nM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جو بھی غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم کو توڑے وہ یہ کرے:)m Qرب نے موسیٰ سے کہا،~lwتمہارے لئے خون یا چربی کھانا منع ہے۔ یہ نہ صرف تمہارے لئے منع ہے بلکہ تمہاری اولاد کے لئے بھی، نہ صرف یہاں بلکہ ہر جگہ جہاں تم رہتے ہو۔“ Z}ZDJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|ԕՕ ֕וٕؕڕ"ە&ܕ*ݕ0ޕ49=BFԕՕ ֕וٕؕڕ"ە&ܕ*ݕ0ޕ49=BFJMRVZ]`dhkpuy}   #&*.26;?D I M Q T X^cgmpsvz}  !""%#'$*%-&/'1(4)9*=+C,L.N/O0P1Q2S3V4Z5`6d7i8l9p:s;w<{=>?@ A BDEFG#H&I+ &z&P;”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو گناہ کی قربانی کے بارے میں ذیل کی ہدایات دینا: گناہ کی قربانی کو رب کے سامنے وہیں ذبح کرنا ہے جہاں بھسم ہونے والی قربانی ذبح کی جاتی ہے۔ وہ نہایت مُقدّس ہے۔*:Qرب نے موسیٰ سے کہا،t9cامام کی غلہ کی نذر ہمیشہ پورے طور پر جلانا۔ اُسے نہ کھانا۔“w8iیہ قربانی ہمیشہ ہارون کی نسل کا وہ آدمی پیش کرے جسے مسح کر کے امامِ اعظم کا عُہدہ دیا گیا ہے، اور وہ اُسے پورے طور پر رب کے لئے جلا دے۔c7Aاُسے تیل کے ساتھ ملا کر توے پر پکانا ہے۔ پھر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے غلہ کی نذر کے طور پر پیش کرنا۔ اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ zP7z?+اماموں کے خاندانوں میں سے تمام مرد اُسے کھا سکتے ہیں۔ یہ کھانا نہایت مُقدّس ہے۔>5اگر گوشت کو ہنڈیا میں پکایا گیا ہو تو اُس برتن کو بعد میں توڑ دینا ہے۔ اگر اُس کے لئے پیتل کا برتن استعمال کیا گیا ہو تو اُسے خوب مانجھ کر پانی سے صاف کرنا۔=%جو بھی اِس قربانی کے گوشت کو چھو لیتا ہے وہ مخصوص و مُقدّس ہو جاتا ہے۔ اگر قربانی کے خون کے چھینٹے کسی لباس پر پڑ جائیں تو اُسے مُقدّس جگہ پر دھونا ہے۔,<Sاُسے پیش کرنے والا امام اُسے مُقدّس جگہ پر یعنی ملاقات کے خیمے کی چاردیواری کے اندر کھائے۔ E  !,7BMXcny)4?IT_ju%0;FQ\gr}  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @   A  B  C  D  E  F  G  H  I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  ` ! a " b # c $ d % e & f   g  h  i zPDگُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔C9اُس کی تمام چربی نکال کر قربان گاہ پر چڑھانی ہے یعنی اُس کی دُم، انتڑیوں پر کی چربی،gBIقصور کی قربانی وہیں ذبح کرنی ہے جہاں بھسم ہونے والی قربانی ذبح کی جاتی ہے۔ اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکا جائے۔zA qقصور کی قربانی جو نہایت مُقدّس ہے اُس کے بارے میں ہدایات یہ ہیں:@لیکن گناہ کی ہر وہ قربانی کھائی نہ جائے جس کا خون ملاقات کے خیمے میں اِس لئے لایا گیا ہے کہ مقدِس میں کسی کا کفارہ دیا جائے۔ اُسے جلانا ہے۔“ RII  اور اِسی طرح تنور میں، کڑاہی میں یا توے پر پکائی گئی غلہ کی ہر نذر اُس امام کو ملتی ہے جس نے اُسے پیش کیا ہے۔=Huاِس طرح جو امام کسی جانور کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھاتا ہے اُسی کو جانور کی کھال ملتی ہے۔VG'گناہ اور قصور کی قربانی کے لئے ایک ہی اصول ہے، جو امام قربانی کو پیش کر کے کفارہ دیتا ہے اُس کو اُس کا گوشت ملتا ہے۔NFاماموں کے خاندانوں میں سے تمام مرد اُسے کھا سکتے ہیں۔ لیکن اُسے مُقدّس جگہ پر کھایا جائے۔ یہ نہایت مُقدّس ہے۔*EOامام یہ سب کچھ رب کو قربان گاہ پر جلنے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یہ قصور کی قربانی ہے۔ 4&OM اِس کے علاوہ وہ خمیری روٹی بھی پیش کرے۔yLm اگر کوئی اِس قربانی سے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہے تو وہ جانور کے ساتھ بےخمیری روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو، بےخمیری روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو اور روٹی جس میں بہترین میدہ اور تیل ملایا گیا ہو پیش کرے۔ K سلامتی کی قربانی جو رب کو پیش کی جاتی ہے اُس کے بارے میں ذیل کی ہدایات ہیں:HJ  لیکن ہارون کے تمام بیٹوں کو غلہ کی باقی نذریں برابر برابر ملتی رہیں، خواہ اُن میں تیل ملا ہو یا وہ خشک ہوں۔ (e(bQ?اگر کچھ گوشت تیسرے دن تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔TP#اِس قربانی کا گوشت صرف اِس صورت میں اگلے دن کھایا جا سکتا ہے جب کسی نے مَنت مان کر یا اپنی خوشی سے اُسے پیش کیا ہے۔O9گوشت اُسی دن کھایا جائے جب جانور کو ذبح کیا گیا ہو۔ اگلی صبح تک کچھ نہیں بچنا چاہئے۔tNcپیش کرنے والا قربانی کی ہر چیز کا ایک حصہ اُٹھا کر رب کے لئے مخصوص کرے۔ یہ اُس امام کا حصہ ہے جو جانور کا خون قربان گاہ پر چھڑکتا ہے۔ JTلیکن اگر ناپاک شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا یہ گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔}Suاگر یہ گوشت کسی ناپاک چیز سے لگ جائے تو اُسے نہیں کھانا ہے بلکہ اُسے جلایا جائے۔ اگر گوشت پاک ہے تو ہر شخص جو خود پاک ہے اُسے کھا سکتا ہے۔=Ruاگر اُسے تیسرے دن بھی کھایا جائے تو رب یہ قربانی قبول نہیں کرے گا۔ اُس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ اُسے ناپاک قرار دیا جائے گا۔ جو بھی اُس سے کھائے گا وہ قصوروار ٹھہرے گا۔ yLhXKتم فطری طور پر مرے ہوئے جانوروں اور پھاڑے ہوئے جانوروں کی چربی دیگر کاموں کے لئے استعمال کر سکتے ہو، لیکن اُسے کھانا منع ہے۔"W?”اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ گائےبَیل اور بھیڑبکریوں کی چربی کھانا تمہارے لئے منع ہے۔*VQرب نے موسیٰ سے کہا،Uہو سکتا ہے کہ کسی نے کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے چاہے وہ ناپاک شخص، جانور یا کوئی اَور گھنونی اور ناپاک چیز ہو۔ اگر ایسا شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ KZ-}^uوہ جلنے والی یہ قربانی اپنے ہاتھوں سے رب کو پیش کرے۔ اِس کے لئے وہ جانور کی چربی اور سینہ رب کے سامنے پیش کرے۔ سینہ ہلانے والی قربانی ہو۔)]M”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جو رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرے وہ رب کے لئے ایک حصہ مخصوص کرے۔*\Qرب نے موسیٰ سے کہا،g[Iجو بھی خون کھائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔“Zجہاں بھی تم رہتے ہو وہاں پرندوں یا دیگر جانوروں کا خون کھانا منع ہے۔1Y]جو بھی اُس چربی میں سے کھائے جو جلا کر رب کو پیش کی جاتی ہے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔ Mle1M`c;#یہ اُس دن جلنے والی قربانیوں میں سے ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ بن گئیں جب اُنہیں مقدِس میں رب کی خدمت میں پیش کیا گیا۔0b["اسرائیلیوں کی سلامتی کی قربانیوں میں سے مَیں نے ہلانے والا سینہ اور اُٹھانے والی ران اماموں کو دی ہے۔ یہ چیزیں ہمیشہ کے لئے اسرائیلیوں کی طرف سے اماموں کا حق ہیں۔“a!وہ اُس امام کا حصہ ہے جو سلامتی کی قربانی کا خون اور چربی چڑھاتا ہے۔~`w قربانی کی دہنی ران امام کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دی جائے۔_امام چربی کو قربان گاہ پر جلا دے جبکہ سینہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہے۔ E)g Qرب نے موسیٰ سے کہا،tfc&رب نے موسیٰ کو یہ ہدایات سینا پہاڑ پر دیں، اُس دن جب اُس نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ وہ دشتِ سینا میں رب کو اپنی قربانیاں پیش کریں۔ qe]%غرض یہ ہدایات تمام قربانیوں کے بارے میں ہیں یعنی بھسم ہونے والی قربانی، غلہ کی نذر، گناہ کی قربانی، قصور کی قربانی، امام کو مقدِس میں خدمت کے لئے مخصوص کرنے کی قربانی اور سلامتی کی قربانی کے بارے میں۔7di$رب نے اُس دن جب اُنہیں تیل سے مسح کیا گیا حکم دیا تھا کہ اسرائیلی یہ حصہ ہمیشہ اماموں کو دیا کریں۔ |{mqاُس نے ہارون کو کتان کا زیرجامہ پہنا کر کمربند لپیٹا۔ پھر اُس نے چوغہ پہنایا جس پر اُس نے بالاپوش کو مہارت سے بُنے ہوئے پٹکے سے باندھا۔olYموسیٰ نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کو سامنے لا کر غسل کرایا۔kاُس نے اُن سے کہا، ”اب مَیں وہ کچھ کرتا ہوں جس کا حکم رب نے دیا ہے۔“djCموسیٰ نے ایسا ہی کیا۔ جب پوری جماعت اکٹھی ہو گئی تو]i5پھر پوری جماعت کو خیمے کے دروازے پر جمع کرنا۔“ h;”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو میرے حضور لے آنا۔ نیز اماموں کے لباس، مسح کا تیل، گناہ کی قربانی کے لئے جوان بَیل، دو مینڈھے اور بےخمیری روٹیوں کی ٹوکری لے آنا۔ v]3v9pm اِس کے بعد موسیٰ نے مسح کے تیل سے مقدِس کو اور جو کچھ اُس میں تھا مسح کر کے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔&oG پھر اُس نے ہارون کے سر پر پگڑی رکھی جس کے سامنے والے حصے پر اُس نے مُقدّس تاج یعنی سونے کی تختی لگا دی۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔n9اِس کے بعد اُس نے سینے کا کیسہ لگا کر اُس میں دونوں قرعے بنام اُوریم اور تُمیم رکھے۔ >sw پھر موسیٰ نے ہارون کے بیٹوں کو سامنے لا کر اُنہیں زیر جامے پہنائے، کمربند لپیٹے اور اُن کے سروں پر پگڑیاں باندھیں۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔r3 اُس نے ہارون کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیل کر اُسے مسح کیا۔ یوں وہ مخصوص و مُقدّس ہوا۔sqa اُس نے یہ تیل سات بار جانور چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کے سامان پر چھڑک دیا۔ اِسی طرح اُس نے سات بار دھونے کے حوض اور اُس ڈھانچے پر تیل چھڑک دیا جس پر حوض رکھا ہوا تھا۔ یوں یہ چیزیں مخصوص و مُقدّس ہوئیں۔ 0Evموسیٰ نے انتڑیوں پر کی تمام چربی، جوڑ کلیجی اور دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت لے کر قربان گاہ پر جلا دیئے۔#uAموسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کے خون میں سے کچھ لے کر اپنی اُنگلی سے قربان گاہ کے سینگوں پر لگا دیا تاکہ وہ گناہوں سے پاک ہو جائے۔ باقی خون اُس نے قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دیا۔ یوں اُس نے اُسے مخصوص و مُقدّس کر کے اُس کا کفارہ دیا۔Ltاب موسیٰ نے گناہ کی قربانی کے لئے جوان بَیل کو پیش کیا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھے۔    pz[اُس نے مینڈھے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے سر، ٹکڑے اور چربی جلا دی۔y موسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ixMاِس کے بعد اُس نے بھسم ہونے والی قربانی کے لئے پہلا مینڈھا پیش کیا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھ دیئے۔wلیکن بَیل کی کھال، گوشت اور انتڑیوں کے گوبر کو اُس نے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر جلا دیا۔ سب کچھ اُس حکم کے مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔ [y}mموسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگایا۔>|wاِس کے بعد موسیٰ نے دوسرے مینڈھے کو پیش کیا۔ اِس قربانی کا مقصد اماموں کو مقدِس میں خدمت کے لئے مخصوص کرنا تھا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھ دیئے۔!{=اُس نے انتڑیاں اور پنڈلیاں پانی سے صاف کر کے پورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلا دیا۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔ رب کے لئے جلنے والی یہ قربانی بھسم ہونے والی قربانی تھی، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند تھی۔ tt2_پھر وہ رب کے سامنے پڑی بےخمیری روٹیوں کی ٹوکری میں سے ایک سادہ روٹی، ایک روٹی جس میں تیل ڈالا گیا تھا اور ایک روٹی جس پر تیل لگایا گیا تھا لے کر چربی اور ران پر رکھ دی۔T#اُس نے مینڈھے کی چربی، دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، جوڑ کلیجی، دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت اور دہنی ران الگ کی۔z~oیہی اُس نے ہارون کے بیٹوں کے ساتھ بھی کیا۔ اُس نے اُنہیں سامنے لا کر اُن کے دہنے کان کی لَو پر اور اُن کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر خون لگایا۔ باقی خون اُس نے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ m6mG موسیٰ نے سینہ بھی لیا اور اُسے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلایا۔ یہ مخصوصیت کے مینڈھے میں سے موسیٰ کا حصہ تھا۔ موسیٰ نے اِس میں بھی سب کچھ رب کے حکم کے عین مطابق کیا۔zoپھر اُس نے یہ چیزیں اُن سے واپس لے کر قربان گاہ پر جلا دیں جس پر پہلے بھسم ہونے والی قربانی رکھی گئی تھی۔ رب کے لئے جلنے والی یہ قربانی اماموں کو مخصوص کرنے کے لئے چڑھائی گئی، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند تھی۔Fاُس نے یہ سب کچھ ہارون اور اُس کے بیٹوں کے ہاتھوں پر رکھ کر اُسے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کیا۔ [6[W)!سات دن تک ملاقات کے خیمے کے دروازے میں سے نہ نکلنا، کیونکہ مقدِس میں خدمت کے لئے تمہاری مخصوصیت کے اِتنے ہی دن ہیں۔G  گوشت اور روٹیوں کا بقایا جلا دینا۔Cموسیٰ نے اُن سے کہا، ”گوشت کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر اُبال کر اُسے اُن روٹیوں کے ساتھ کھانا جو مخصوصیت کی قربانیوں کی ٹوکری میں پڑی ہیں۔ کیونکہ رب نے مجھے یہی حکم دیا ہے۔5eپھر اُس نے مسح کے تیل اور قربان گاہ پر کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون، اُس کے بیٹوں اور اُن کے کپڑوں پر چھڑک دیا۔ یوں اُس نے اُنہیں اور اُن کے کپڑوں کو مخصوص و مُقدّس کیا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`ku%0;FQ\gr|  k  l  m  n  o  p  q  r   k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~          ! " # $                                                                 wm5  g مخصوصیت کے سات دن کے بعد موسیٰ نے آٹھویں دن ہارون، اُس کے بیٹوں اور اسرائیل کے بزرگوں کو بُلایا۔/ Y$ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اُن تمام ہدایات پر عمل کیا جو رب نے موسیٰ کی معرفت اُنہیں دی تھیں۔  #تمہیں سات رات اور دن تک خیمے کے دروازے کے اندر رہنا ہے۔ رب کی اِس ہدایت کو مانو ورنہ تم مر جاؤ گے، کیونکہ یہ حکم مجھے رب کی طرف سے دیا گیا ہے۔“"جو کچھ آج ہوا ہے وہ رب کے حکم کے مطابق ہوا تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ &G ساتھ ہی سلامتی کی قربانی کے لئے ایک بَیل اور ایک مینڈھا چنو۔ تیل کے ساتھ ملائی ہوئی غلہ کی نذر بھی لے کر سب کچھ رب کو پیش کرو۔ کیونکہ آج ہی رب تم پر ظاہر ہو گا۔“) M پھر اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا جبکہ بھسم ہونے والی قربانی کے لئے ایک بےعیب یک سالہ بچھڑا اور ایک بےعیب یک سالہ بھیڑ کا بچہ پیش کرو۔ ' اُس نے ہارون سے کہا، ”ایک بےعیب بچھڑا اور ایک بےعیب مینڈھا چن کر رب کو پیش کر۔ بچھڑا گناہ کی قربانی کے لئے اور مینڈھا بھسم ہونے والی قربانی کے لئے ہو۔ +(T+"? ہارون قربان گاہ کے پاس آیا۔ اُس نے بچھڑے کو ذبح کیا۔ یہ اُس کے لئے گناہ کی قربانی تھا۔y پھر اُس نے ہارون سے کہا، ”قربان گاہ کے پاس جا کر گناہ کی قربانی اور بھسم ہونے والی قربانی چڑھا کر اپنا اور اپنی قوم کا کفارہ دینا۔ رب کے حکم کے مطابق قوم کے لئے بھی قربانی پیش کرنا تاکہ اُس کا کفارہ دیا جائے۔“P موسیٰ نے اُن سے کہا، ”تمہیں وہی کرنا ہے جس کا حکم رب نے تمہیں دیا ہے۔ کیونکہ آج ہی رب کا جلال تم پر ظاہر ہو گا۔“T# اسرائیلی موسیٰ کی مطلوبہ تمام چیزیں ملاقات کے خیمے کے سامنے لے آئے۔ پوری جماعت قریب آ کر رب کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ cnc  اِس کے بعد ہارون نے بھسم ہونے والی قربانی کو ذبح کیا۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے اُس کا خون دیا، اور اُس نے اُسے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔xk بچھڑے کا گوشت اور کھال اُس نے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر جلا دی۔cA پھر اُس نے اُس کی چربی، گُردوں اور جوڑ کلیجی کو قربان گاہ پر جلا دیا۔ جیسے رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسے ہی ہارون نے کیا۔,S اُس کے بیٹے بچھڑے کا خون اُس کے پاس لے آئے۔ اُس نے اپنی اُنگلی خون میں ڈبو کر اُسے قربان گاہ کے سینگوں پر لگایا۔ باقی خون کو اُس نے قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دیا۔ ,SN,7 اُس نے غلہ کی نذر پیش کی اور اُس میں سے مٹھی بھر قربان گاہ پر جلا دیا۔ یہ غلہ کی اُس نذر کے علاوہ تھی جو صبح کو بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ چڑھائی گئی تھی۔mU اُس نے بھسم ہونے والی قربانی بھی قواعد کے مطابق چڑھائی۔S! اب ہارون نے قوم کے لئے قربانی چڑھائی۔ اُس نے گناہ کی قربانی کے لئے بکرا ذبح کر کے اُسے پہلی قربانی کی طرح چڑھایا۔:o پھر اُس نے اُس کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھو کر بھسم ہونے والی قربانی کی باقی چیزوں پر رکھ کر جلا دیں۔)M اُنہوں نے اُسے قربانی کے مختلف ٹکڑے سر سمیت دیئے، اور اُس نے اُنہیں قربان گاہ پر جلا دیا۔ iM سینے کے ٹکڑے اور دہنی رانیں اُس نے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ اُس نے سب کچھ موسیٰ کے حکم کے مطابق ہی کیا۔ سینے کے ٹکڑوں پر رکھ دیا۔ ہارون نے چربی کا حصہ قربان گاہ پر جلا دیا۔"? لیکن اُنہوں نے بَیل اور مینڈھے کو چربی، دُم، انتڑیوں پر کی چربی اور جوڑ کلیجی نکال کرG  پھر اُس نے سلامتی کی قربانی کے لئے بَیل اور مینڈھے کو ذبح کیا۔ یہ بھی قوم کے لئے تھی۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے جانوروں کا خون دیا، اور اُس نے اُسے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ ,?T,$"C رب کے حضور سے آگ نکل کر قربان گاہ پر اُتری اور بھسم ہونے والی قربانی اور چربی کے ٹکڑے بھسم کر دیئے۔ یہ دیکھ کر لوگ خوشی کے نعرے مارنے لگے اور منہ کے بل گر گئے۔ g!I موسیٰ کے ساتھ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوا۔ جب دونوں باہر آئے تو اُنہوں نے قوم کو برکت دی۔ تب رب کا جلال پوری قوم پر ظاہر ہوا۔= u تمام قربانیاں پیش کرنے کے بعد ہارون نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر قوم کو برکت دی۔ پھر وہ قربان گاہ سے اُتر کر X%+ موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اب وہی ہوا ہے جو رب نے فرمایا تھا کہ جو میرے قریب ہیں اُن سے مَیں اپنی قدوسیت ظاہر کروں گا، مَیں تمام قوم کے سامنے ہی اپنے جلال کا اظہار کروں گا۔“ ہارون خاموش رہا۔$+ اچانک رب کے حضور سے آگ نکلی جس نے اُنہیں بھسم کر دیا۔ وہیں رب کے سامنے وہ مر گئے۔r# a ہارون کے بیٹے ندب اور ابیہو نے اپنے اپنے بخوردان لے کر اُن میں جلتے ہوئے کوئلے ڈالے۔ اُن پر بخور ڈال کر وہ رب کے سامنے آئے تاکہ اُسے پیش کریں۔ لیکن یہ آگ ناجائز تھی۔ رب نے یہ پیش کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔ 9'm وہ آئے اور موسیٰ کے حکم کے عین مطابق اُنہیں اُن کے زیر جاموں سمیت اُٹھا کر خیمہ گاہ کے باہر لے گئے۔+&Q موسیٰ نے ہارون کے چچا عُزی ایل کے بیٹوں میسائیل اور اِلصَفن کو بُلا کر کہا، ”اِدھر آؤ اور اپنے رشتے داروں کو مقدِس کے سامنے سے اُٹھا کر خیمہ گاہ کے باہر لے جاؤ۔“ **Q رب نے ہارون سے کہا،u)e ملاقات کے خیمے کے دروازے کے باہر نہ نکلو ورنہ تم مر جاؤ گے، کیونکہ تمہیں رب کے تیل سے مسح کیا گیا ہے۔“ چنانچہ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔( موسیٰ نے ہارون اور اُس کے دیگر بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر سے کہا، ”ماتم کا اظہار نہ کرو۔ نہ اپنے بال بکھرنے دو، نہ اپنے کپڑے پھاڑو۔ ورنہ تم مر جاؤ گے اور رب پوری جماعت سے ناراض ہو جائے گا۔ لیکن تمہارے رشتے دار اور باقی تمام اسرائیلی ضرور اِن کا ماتم کریں جن کو رب نے آگ سے ہلاک کر دیا ہے۔ __+-Q تمہیں اسرائیلیوں کو تمام پابندیاں سکھانی ہیں جو مَیں نے تمہیں موسیٰ کی معرفت بتائی ہیں۔“(,K یہ بھی لازم ہے کہ تم مُقدّس اور غیرمُقدّس چیزوں میں، پاک اور ناپاک چیزوں میں امتیاز کرو۔B+ ”جب بھی تجھے یا تیرے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے میں داخل ہونا ہے تو مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز پینا منع ہے، ورنہ تم مر جاؤ گے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی ابد تک اَن مٹ ہے۔ qtq/y اُسے مُقدّس جگہ پر کھانا، کیونکہ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے تمہارے اور تمہارے بیٹوں کا حصہ ہے۔ کیونکہ مجھے اِس کا حکم دیا گیا ہے۔.  موسیٰ نے ہارون اور اُس کے بچے ہوئے بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر سے کہا، ”غلہ کی نذر کا جو حصہ رب کے سامنے جلایا نہیں جاتا اُسے اپنے لئے لے کر بےخمیری روٹی پکانا اور قربان گاہ کے پاس ہی کھانا۔ کیونکہ وہ نہایت مُقدّس ہے۔ er1_ لیکن پہلے امام ران اور سینے کو جلنے والی قربانیوں کی چربی کے ساتھ پیش کریں۔ وہ اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ رب فرماتا ہے کہ یہ ٹکڑے ابد تک تمہارے اور تمہارے بیٹوں کا حصہ ہیں۔“0) جو سینہ ہلانے والی قربانی اور دہنی ران اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کی گئی ہے، وہ تم اور تمہارے بیٹے بیٹیاں کھا سکتے ہیں۔ اُنہیں مُقدّس جگہ پر کھانا ہے۔ اسرائیلیوں کی سلامتی کی قربانیوں میں سے یہ ٹکڑے تمہارا حصہ ہیں۔ =(=g4I چونکہ اِس بکرے کا خون مقدِس میں نہ لایا گیا اِس لئے تمہیں اُس کا گوشت مقدِس میں کھانا تھا جس طرح مَیں نے تمہیں حکم دیا تھا۔“`3; ”تم نے گناہ کی قربانی کا گوشت کیوں نہیں کھایا؟ تمہیں اُسے مُقدّس جگہ پر کھانا تھا۔ یہ ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے جو رب نے تمہیں دیا تاکہ تم جماعت کا قصور دُور کر کے رب کے سامنے لوگوں کا کفارہ دو۔p2[ موسیٰ نے دریافت کیا کہ اُس بکرے کے گوشت کا کیا ہوا جو گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھایا گیا تھا۔ اُسے پتا چلا کہ وہ بھی جل گیا تھا۔ یہ سن کر اُسے ہارون کے بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر پر غصہ آیا۔ اُس نے پوچھا، y?A#9A جن کے کُھر یا پاؤں بالکل چِرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں اُنہیں کھانے کی اجازت ہے۔<8s ”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تمہیں زمین پر رہنے والے جانوروں میں سے ذیل کے جانوروں کو کھانے کی اجازت ہے:;7 u رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،76k یہ بات موسیٰ کو اچھی لگی۔ 5 ہارون نے موسیٰ کو جواب دے کر کہا، ”دیکھیں، آج لوگوں نے اپنے لئے گناہ کی قربانی اور بھسم ہونے والی قربانی رب کو پیش کی ہے جبکہ مجھ پر یہ آفت گزری ہے۔ اگر مَیں آج گناہ کی قربانی سے کھاتا تو کیا یہ رب کو اچھا لگتا؟“ ^ ^9=m سؤر نہ کھانا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہے، کیونکہ اُس کے کُھر تو چِرے ہوئے ہیں لیکن وہ جگالی نہیں کرتا۔s<a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔s;a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔s:a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔ rPC ذیل کے پرندے تمہارے لئے قابلِ گھن ہوں۔ اِنہیں کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مکروہ ہیں: عقاب، دڑھیَل گِدھ، کالا گِدھ،B! پانی میں رہنے والے تمام جانور جن کے پَر یا چھلکے نہ ہوں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔A  اِس لئے اُن کا گوشت کھانا منع ہے، اور اُن کی لاشوں سے بھی گھن کھانا ہے۔E@ لیکن جن کے پَر یا چھلکے نہیں ہیں وہ سب تمہارے لئے مکروہ ہیں، خواہ وہ بڑی تعداد میں مل کر رہتے ہیں یا نہیں۔? سمندری اور دریائی جانور کھانے کے لئے جائز ہیں اگر اُن کے پَر اور چھلکے ہوں۔ > نہ اُن کا گوشت کھانا، نہ اُن کی لاشوں کو چھونا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ &WL) اِس ناتے سے تم مختلف قسم کے ٹڈے کھا سکتے ہو۔K+ سوائے اُن کے جن کی ٹانگوں کے دو حصے ہیں اور جو پھدکتے ہیں۔ اُن کو تم کھا سکتے ہو۔J  تمام پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں،\I3 لق لق، ہر قسم کا بُوتیمار، ہُد ہُد اور چمگادڑ۔DH سفید الّو، دشتی الّو، مصری گِدھ،LG چھوٹا الّو، قوق، چنگھاڑنے والا الّو،F{ عقابی الّو، چھوٹے کان والا الّو، بڑے کان والا الّو، ہر قسم کا باز،!E? ہر قسم کا کوا،:Dq لال چیل، ہر قسم کی کالی چیل، E  "-8CNXcny)4?JU`kv&1<GR\gr}                                                                                          !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /                                 p N جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ M باقی سب پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔ oo O جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oo P جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oo Q جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oQS زمین پر رینگنے والے جانوروں میں سے چھچھوندر، مختلف قسم کے چوہے اور مختلف قسم کی چھپکلیاں تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ R جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ +eVE اگر اُن میں سے کسی کی لاش کسی چیز پر گر پڑے تو وہ بھی ناپاک ہو جائے گی۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ لکڑی، کپڑے، چمڑے یا ٹاٹ کی بنی ہو، نہ اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ وہ کس کام کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اُسے ہر صورت میں پانی میں ڈبونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گی۔~Uw جو بھی اُنہیں اور اُن کی لاشیں چھو لیتا ہے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔QT زمین پر رینگنے والے جانوروں میں سے چھچھوندر، مختلف قسم کے چوہے اور مختلف قسم کی چھپکلیاں تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ 1MD7Zi $لیکن جس چشمے یا حوض میں ایسی لاش گرے وہ پاک رہتا ہے۔ صرف وہ جو لاش کو چھو لیتا ہے ناپاک ہو جاتا ہے۔Y #جس پر بھی ایسی لاش گر پڑے وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ اگر وہ تنور یا چولھے پر گر پڑے تو اُن کو توڑ دینا ہے۔ وہ ناپاک ہیں اور تمہارے لئے ناپاک رہیں گے۔`X; "ہر کھانے والی چیز جس پر ایسے برتن کا پانی ڈالا گیا ہے ناپاک ہے۔ اِسی طرح اُس برتن سے نکلی ہوئی ہر پینے والی چیز ناپاک ہے۔KW !اگر ایسی لاش مٹی کے برتن میں گر جائے تو جو کچھ بھی اُس میں ہے ناپاک ہو جائے گا اور تمہیں اُس برتن کو توڑنا ہے۔ }~9n}s`a *چاہے وہ اپنے پیٹ پر چاہے چار یا اِس سے زائد پاؤں پر چلتا ہو۔x_k )ہر جانور جو زمین پر رینگتا ہے قابلِ گھن ہے۔ اُسے کھانا منع ہے،G^  (جو اُس میں سے کچھ کھائے یا اُسے اُٹھا کر لے جائے اُسے اپنے کپڑوں کو دھونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔,]S 'اگر ایسا جانور جسے کھانے کی اجازت ہے مر جائے تو جو بھی اُس کی لاش چھوئے شام تک ناپاک رہے گا۔\ &لیکن اگر بیجوں پر پانی ڈالا گیا ہو اور پھر لاش اُن پر گر پڑے تو وہ ناپاک ہیں۔[y %اگر ایسی لاش بیجوں پر گر پڑے جن کو ابھی بونا ہے تو وہ پاک رہتے ہیں۔ {MBd .زمین پر چلنے والے جانوروں، پرندوں، آبی جانوروں اور زمین پر رینگنے والے جانوروں کے بارے میں شرع یہی ہے۔Ic  -مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا بنوں۔ لہٰذا مُقدّس رہو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔*bO ,کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ لازم ہے کہ تم اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔ اپنے آپ کو زمین پر رینگنے والے تمام جانوروں سے ناپاک نہ بنانا۔a} +اِن تمام رینگنے والوں سے اپنے آپ کو گھن کا باعث اور ناپاک نہ بنانا، "3>r _ لیکن اگر داغ پھیلا ہوا نظر نہیں آتا اور متاثرہ جِلد کا رنگ صحت مند جِلد کے رنگ کی مانند ہو گیا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ یہ صرف اُس بھرے ہوئے زخم کا نشان ہے جو جلنے سے پیدا ہوا تھا۔ امام مریض کو پاک قرار دے۔vg اگر وہ ساتویں دن معلوم کرے کہ متاثرہ جگہ پھیل گئی ہے تو وہ اُسے ناپاک قرار دے۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔N لیکن اگر امام نے معلوم کیا ہے کہ داغ میں بال سفید نہیں ہیں، وہ جِلد میں دھنسا ہوا نظر نہیں آتا اور اُس کا رنگ صحت مند جِلد کی مانند ہو رہا ہے تو وہ مریض کو سات دن تک علیٰحدگی میں رکھے۔  1 لیکن اگر امام نے معلوم کیا کہ متاثرہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی اگرچہ اُس کے بالوں کا رنگ بدل گیا ہے تو وہ اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔O  تو امام متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ دھنسی ہوئی نظر آئے اور اُس کے بال رنگ کے لحاظ سے چمکتے ہوئے سونے کی مانند اور باریک ہوں تو امام مریض کو ناپاک قرار دے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ایسی وبائی جِلدی بیماری سر یا داڑھی کی جِلد پر لگ گئی ہے جو خارش پیدا کرتی ہے۔\ 3 اگر کسی کے سر یا داڑھی کی جِلد میں نشان نظر آئے q] #لیکن اگر اِس کے بعد جِلد کی متاثرہ جگہ پھیلنا شروع ہو جائے.W "ساتویں دن وہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر متاثرہ جگہ نہیں پھیلی اور وہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی تو امام اُسے پاک قرار دے۔ وہ اپنے کپڑے دھو لے تو وہ پاک ہو جائے گا۔[1 !تو مریض اپنے بال منڈوائے۔ صرف وہ بال رہ جائیں جو متاثرہ جگہ سے نکلتے ہیں۔ امام مریض کو مزید سات دن علیٰحدگی میں رکھے۔^ 7 ساتویں دن امام جِلد کی متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی اور اُس کے بالوں کا رنگ چمک دار سونے کی مانند نہیں ہے، ساتھ ہی وہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی بھی دکھائی نہیں دیتی، E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0:EP[fq|                                                                 !   "   #   $   %   &   '   (   )   *   +   ,   -   .   /   0   1   2   3  4 !  5 "  6 #  7 $  8 %  9 &  : '  ; (   )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ; 81] 'تو امام اُن کا معائنہ کرے۔ اگر اُن کا سفید رنگ ہلکا سا ہو تو یہ صرف بےضرر پپڑی ہے۔ مریض پاک ہے۔gI &اگر کسی مرد یا عورت کی جِلد پر سفید داغ پیدا ہو جائیں>w %لیکن اگر اُس کے خیال میں متاثرہ جگہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی بلکہ اُس میں سے کالے رنگ کے بال نکل رہے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ مریض کی صحت بحال ہو گئی ہے۔ امام اُسے پاک قرار دے۔+ $تو امام دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ جگہ واقعی پھیلی ہوئی نظر آئے تو مریض ناپاک ہے، چاہے متاثرہ جگہ کے بالوں کا رنگ چمکتے سونے کی مانند ہو یا نہ ہو۔ |(f~w ,تو مریض کو وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔ امام اُسے ناپاک قرار دے۔>w +امام اُس کا معائنہ کرے۔ اگر گنجی جگہ پر سرخی مائل سفید سوجن ہو جو وبائی جِلدی بیماری کی مانند نظر آئےL *لیکن اگر اُس جگہ جہاں وہ گنجا ہے سرخی مائل سفید داغ ہو تو اِس کا مطلب ہے کہ وہاں وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔{ )اگر کسی مرد کا سر ماتھے کی طرف یا پیچھے کی طرف گنجا ہے تو وہ پاک ہے۔{ (اگر کسی مرد کا سر ماتھے کی طرف یا پیچھے کی طرف گنجا ہے تو وہ پاک ہے۔ F;FJ 1اگر پھپھوندی کا رنگ ہرا یا لال سا ہو تو وہ پھیلنے والی پھپھوندی ہے، اور لازم ہے کہ اُسے امام کو دکھایا جائے۔+Q 0یا کہ پھپھوندی اُون یا کتان کے کسی کپڑے کے ٹکڑے یا کسی چمڑے یا چمڑے کی کسی چیز پر لگ گئی ہے۔ue /ہو سکتا ہے کہ اُون یا کتان کے کسی لباس پر پھپھوندی لگ گئی ہے،=u .جس وقت تک وبائی جِلدی بیماری لگی رہے وہ ناپاک ہے۔ وہ اِس دوران خیمہ گاہ کے باہر جا کر تنہائی میں رہے۔{ -وبائی جِلدی بیماری کا مریض پھٹے کپڑے پہنے۔ اُس کے بال بکھرے رہیں۔ وہ اپنی مونچھوں کو کسی کپڑے سے چھپائے اور پکارتا رہے، ’ناپاک، ناپاک۔‘ 5#e 6تو امام حکم دے کہ متاثرہ چیز کو دُھلوایا جائے۔ پھر وہ اُسے مزید سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔w"i 5لیکن اگر اِن سات دنوں کے بعد پھپھوندی پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی!) 4امام اُسے جلا دے، کیونکہ یہ پھپھوندی نقصان دہ ہے۔ لازم ہے کہ اُسے جلا دیا جائے۔a = 3ساتویں دن وہ دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر پھپھوندی پھیل گئی ہو تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ نقصان دہ ہے۔ متاثرہ چیز ناپاک ہے۔xk 2امام اُس کا معائنہ کر کے اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔ `g&I 9توبھی ہو سکتا ہے کہ پھپھوندی دوبارہ اُسی کپڑے یا چمڑے پر نظر آئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ پھیل رہی ہے اور اُسے جلا دینا لازم ہے۔P% 8لیکن اگر معلوم ہو جائے کہ پھپھوندی کا رنگ ماند پڑ گیا ہے تو امام کپڑے یا چمڑے میں سے متاثرہ جگہ پھاڑ کر نکال دے۔$3 7اِس کے بعد وہ دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ معلوم کرے کہ پھپھوندی تو پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی لیکن اُس کا رنگ ویسے کا ویسا ہے تو وہ ناپاک ہے۔ اُسے جلا دینا، چاہے پھپھوندی متاثرہ چیز کے سامنے والے حصے یا پچھلے حصے میں لگی ہو۔ 1>1-+Uجو خیمہ گاہ کے باہر جا کر اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ دیکھے کہ مریض کی صحت واقعی بحال ہو گئی ہے2*_”اگر کوئی شخص جِلدی بیماری سے شفا پائے اور اُسے پاک صاف کرانا ہے تو اُسے امام کے پاس لایا جائے)) Qرب نے موسیٰ سے کہا،v(g ;یوں ہی پھپھوندی سے نپٹنا ہے، چاہے وہ اُون یا کتان کے کسی لباس کو لگ گئی ہو، چاہے اُون یا کتان کے کسی ٹکڑے یا چمڑے کی کسی چیز کو لگ گئی ہو۔ اِن ہی اصولوں کے تحت فیصلہ کرنا ہے کہ متاثرہ چیز پاک ہے یا ناپاک۔“ >'w :لیکن اگر پھپھوندی دھونے کے بعد غائب ہو جائے تو اُسے ایک اَور دفعہ دھونا ہے۔ پھر متاثرہ چیز پاک ہو گی۔ J`/;وہ پانی سے ملایا ہوا خون سات بار پاک ہونے والے شخص پر چھڑک کر اُسے پاک قرار دے، پھر زندہ پرندے کو کھلے میدان میں چھوڑ دے۔ .امام زندہ پرندے کو دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کے دھاگے اور زوفا کے ساتھ ذبح کئے گئے پرندے کے اُس خون میں ڈبو دے جو مٹی کے برتن کے پانی میں آ گیا ہے۔,-Sامام کے حکم پر پرندوں میں سے ایک کو تازہ پانی سے بھرے ہوئے مٹی کے برتن کے اوپر ذبح کیا جائے۔2,_تو امام اُس کے لئے دو زندہ اور پاک پرندے، دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زوفا منگوائے۔ oo92m آٹھویں دن وہ دو بھیڑ کے نر بچے اور ایک یک سالہ بھیڑ چن لے جو بےعیب ہوں۔ ساتھ ہی وہ غلہ کی نذر کے لئے تیل کے ساتھ ملایا گیا ساڑھے 4 کلو گرام بہترین میدہ اور 300 ملی لٹر تیل لے۔p1[ ساتویں دن وہ دوبارہ اپنے سر کے بال، اپنی داڑھی، اپنے ابرو اور باقی تمام بال منڈوائے۔ وہ اپنے کپڑے دھوئے اور نہا لے۔ تب وہ پاک ہے۔\03جو اپنے آپ کو پاک صاف کرا رہا ہے وہ اپنے کپڑے دھوئے، اپنے تمام بال منڈوائے اور نہا لے۔ اِس کے بعد وہ پاک ہے۔ اب وہ خیمہ گاہ میں داخل ہو سکتا ہے اگرچہ وہ مزید سات دن اپنے ڈیرے میں نہیں جا سکتا۔ ?ZZ6/امام خون میں سے کچھ لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگائے۔g5I پھر وہ بھیڑ کے اِس بچے کو خیمے کے دروازے پر ذبح کرے جہاں گناہ کی قربانیاں اور بھسم ہونے والی قربانیاں ذبح کی جاتی ہیں۔ گناہ کی قربانیوں کی طرح قصور کی یہ قربانی امام کا حصہ ہے اور نہایت مُقدّس ہے۔a4= بھیڑ کا ایک نر بچہ اور 300 ملی لٹر تیل قصور کی قربانی کے لئے ہے۔ امام اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔=3u پھر جس امام نے اُسے پاک قرار دیا وہ اُسے اِن قربانیوں سمیت ملاقات کے خیمے کے دروازے پر رب کو پیش کرے۔ uK(:Kامام اپنی ہتھیلی پر کا باقی تیل پاک ہونے والے کے سر پر ڈال کر رب کے سامنے اُس کا کفارہ دے۔h9Kوہ اپنی ہتھیلی پر کے تیل میں سے کچھ اَور لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگا دے یعنی اُن جگہوں پر جہاں وہ قصور کی قربانی کا خون لگا چکا ہے۔:8oاپنے دہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی اُنگلی اِس تیل میں ڈبو کر وہ اُسے سات بار رب کے سامنے چھڑکے۔7 اب وہ 300 ملی لٹر تیل میں سے کچھ لے کر اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے۔ $x=kاگر شفایاب شخص غربت کے باعث یہ قربانیاں نہیں چڑھا سکتا تو پھر وہ قصور کی قربانی کے لئے بھیڑ کا صرف ایک نر بچہ لے آئے۔ کافی ہے کہ کفارہ دینے کے لئے یہی رب کے سامنے ہلایا جائے۔ ساتھ ساتھ غلہ کی نذر کے لئے ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ تیل کے ساتھ ملا کر پیش کیا جائے اور 300 ملی لٹر تیل۔<وہ اُسے غلہ کی نذر کے ساتھ قربان گاہ پر چڑھا کر اُس کا کفارہ دے۔ تب وہ پاک ہے۔X;+اِس کے بعد امام گناہ کی قربانی چڑھا کر پاک ہونے والے کا کفارہ دے۔ آخر میں وہ بھسم ہونے والی قربانی کا جانور ذبح کرے۔ bMb8Akوہ قصور کی قربانی کے لئے بھیڑ کے بچے کو ذبح کرے اور اُس کے خون میں سے کچھ لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگائے۔+@Qامام بھیڑ کے بچے کو 300 ملی لٹر تیل سمیت لے کر ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔G? آٹھویں دن وہ اُنہیں ملاقات کے خیمے کے دروازے پر امام کے پاس اور رب کے سامنے لے آئے تاکہ وہ پاک صاف ہو جائے۔d>Cاِس کے علاوہ وہ دو قمریاں یا دو جوان کبوتر پیش کرے، ایک کو گناہ کی قربانی کے لئے اور دوسرے کو بھسم ہونے والی قربانی کے لئے۔ S-EUاپنی ہتھیلی پر کا باقی تیل وہ پاک ہونے والے کے سر پر ڈال دے تاکہ رب کے سامنے اُس کا کفارہ دے۔hDKوہ اپنی ہتھیلی پر کے تیل میں سے کچھ اَور لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگا دے یعنی اُن جگہوں پر جہاں وہ قصور کی قربانی کا خون لگا چکا ہے۔?Cyاور اپنے دہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی اُنگلی اِس تیل میں ڈبو کر اُسے سات بار رب کے سامنے چھڑک دے۔{Bqاب وہ 300 ملی لٹر تیل میں سے کچھ اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے ;gYV;XJ+"”جب تم ملکِ کنعان میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا تو وہاں ایسے مکان ہوں گے جن میں مَیں نے پھپھوندی پھیلنے دی ہے۔IT_ju$/:EP[fq|  =  >  ?  @  A  B  C  D   =  >  ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H ! I " J # K $ L % M & N ' O ( P ) Q * R + S , T - U . V / W 0 X 1 Y 2 Z 3 [ 4 \ 5 ] 6 ^ 7 _ 8 ` 9 a   b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~     ``Z2وہ پرندوں میں سے ایک کو تازہ پانی سے بھرے ہوئے مٹی کے برتن کے اوپر ذبح کرے۔6Yg1اُسے گناہ سے پاک صاف کرانے کے لئے وہ دو پرندے، دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زوفا لے لے۔PX0لیکن اگر گھر کو نئے سرے سے پلستر کرنے کے بعد امام آ کر اُس کا دوبارہ معائنہ کرے اور دیکھے کہ پھپھوندی دوبارہ نہیں نکلی تو اِس کا مطلب ہے کہ پھپھوندی ختم ہو گئی ہے۔ وہ اُسے پاک قرار دے۔ "Dj"D^6لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔V]'5آخر میں وہ زندہ پرندے کو آبادی کے باہر کھلے میدان میں چھوڑ دے۔ یوں وہ گھر کا کفارہ دے گا، اور وہ پاک صاف ہو جائے گا۔\\34اِن چیزوں سے وہ گھر کو گناہ سے پاک صاف کرتا ہے۔Y[-3اِس کے بعد وہ دیودار کی لکڑی، زوفا، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زندہ پرندہ لے کر اُس تازہ پانی میں ڈبو دے جس کے ساتھ ذبح کئے ہوئے پرندے کا خون ملایا گیا ہے اور اِس پانی کو سات بار گھر پر چھڑک دے۔ p;b uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،a9اِن اصولوں کے تحت فیصلہ کرنا ہے کہ کوئی شخص یا چیز پاک ہے یا ناپاک۔“ D`8لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔D_7لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔ @lgSجو کوئی بھی اُس کے لیٹنے کی جگہ کو چھوئے یا اُس کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھ جائے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔lfSجو کوئی بھی اُس کے لیٹنے کی جگہ کو چھوئے یا اُس کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھ جائے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔be?جس چیز پر بھی مریض لیٹتا یا بیٹھتا ہے وہ ناپاک ہے۔Kdچاہے مائع بہتا رہتا ہو یا رُک گیا ہو۔+wاب سے اسرائیلی اپنی قربانیاں اُن بکروں کے دیوتاؤں کو پیش نہ کریں جن کی پیروی کر کے اُنہوں نے زنا کیا ہے۔ یہ اُن کے لئے اور اُن کے بعد آنے والی نسلوں کے لئے ایک دائمی اصول ہے۔s*aامام اُن کا خون ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کی قربان گاہ پر چھڑکے اور اُن کی چربی اُس پر جلا دے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ )اِس ہدایت کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی اب سے اپنی قربانیاں کھلے میدان میں ذبح نہ کریں بلکہ رب کو پیش کریں۔ وہ اپنے جانوروں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر امام کے پاس لا کر اُنہیں رب کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ '6k'@/{ کیونکہ ہر مخلوق کے خون میں اُس کی جان ہے۔ مَیں نے اُسے تمہیں دے دیا ہے تاکہ وہ قربان گاہ پر تمہارا کفارہ دے۔ کیونکہ خون ہی اُس جان کے ذریعے جو اُس میں ہے تمہارا کفارہ دیتا ہے۔.- خون کھانا بالکل منع ہے۔ جو بھی اسرائیلی یا تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی خون کھائے مَیں اُس کے خلاف ہو جاؤں گا اور اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔*-O ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر رب کو پیش کرے۔ ورنہ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا۔F,لازم ہے کہ ہر اسرائیلی اور تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی اپنی بھسم ہونے والی قربانی یا کوئی اَور قربانی z>W2)کیونکہ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے۔ اِس لئے مَیں نے اسرائیلیوں کو کہا ہے کہ کسی بھی مخلوق کا خون نہ کھاؤ۔ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے، اور جو بھی اُسے کھائے اُسے قوم میں سے مٹا دینا ہے۔81k اگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی کسی جانور یا پرندے کا شکار کر کے پکڑے جسے کھانے کی اجازت ہے تو وہ اُسے ذبح کرنے کے بعد اُس کا پورا خون زمین پر بہنے دے اور خون پر مٹی ڈالے۔0 اِس لئے مَیں کہتا ہوں کہ نہ کوئی اسرائیلی نہ کوئی پردیسی خون کھائے۔ S''7Iمصریوں کی طرح زندگی نہ گزارنا جن میں تم رہتے تھے۔ ملکِ کنعان کے لوگوں کی طرح بھی زندگی نہ گزارنا جن کے پاس مَیں تمہیں لے جا رہا ہوں۔ اُن کے رسم و رواج نہ اپنانا۔`6;”اسرائیلیوں کو بتانا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔)5 Qرب نے موسیٰ سے کہا،o4Yجو ایسا نہیں کرتا اُسے اپنے قصور کی سزا بھگتنی پڑے گی۔“ 73iاگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی ایسے جانور کا گوشت کھائے جو فطری طور پر مر گیا یا جسے جنگلی جانوروں نے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ g9d<-اپنے باپ کی کسی بھی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کی بےحرمتی ہو جائے گی۔Q;اپنی ماں سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کی بےحرمتی ہو جائے گی۔ وہ تیری ماں ہے، اِس لئے اُس سے ہم بستر نہ ہونا۔:تم میں سے کوئی بھی اپنی قریبی رشتے دار سے ہم بستر نہ ہو۔ مَیں رب ہوں۔#9Aمیری ہدایات اور احکام کے مطابق چلنا، کیونکہ جو یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔ مَیں رب ہوں۔8%میرے ہی احکام پر عمل کرو اور میری ہدایات کے مطابق چلو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ BBWB)اپنے باپ کے بھائی کی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کے بھائی کی بےحرمتی ہو جائے گی۔ اُس کی بیوی تیری چچی ہے۔yAm اپنی خالہ سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیری ماں کی قریبی رشتے دار ہے۔}@u اپنی پھوپھی سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیرے باپ کی قریبی رشتے دار ہے۔s?a اپنے باپ کی بیوی کی بیٹی سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیری بہن ہے۔ > اپنی پوتی یا نواسی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیری اپنی بےحرمتی ہو جائے گی۔]=5 اپنی بہن سے ہم بستر نہ ہونا، چاہے وہ تیرے باپ یا تیری ماں کی بیٹی ہو، چاہے وہ تیرے ہی گھر میں یا کہیں اَور پیدا ہوئی ہو۔ b bHکسی دوسرے مرد کی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تُو اپنے آپ کو ناپاک کرے گا۔G#کسی عورت سے اُس کی ماہواری کے دنوں میں ہم بستر نہ ہونا۔ اِس دوران وہ ناپاک ہے۔^F7اپنی بیوی کے جیتے جی اُس کی بہن سے شادی نہ کرنا۔E3اگر تیرا جنسی تعلق کسی عورت سے ہو تو اُس کی بیٹی، پوتی یا نواسی سے ہم بستر ہونا منع ہے، کیونکہ وہ اُس کی قریبی رشتے دار ہیں۔ ایسا کرنا بڑی شرم ناک حرکت ہے۔Dاپنی بھابی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے بھائی کی بےحرمتی ہو جائے گی۔gCIاپنی بہو سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیرے بیٹے کی بیوی ہے۔ v]L5ایسی حرکتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرنا۔ کیونکہ جو قومیں مَیں تمہارے آگے ملک سے نکالوں گا وہ اِسی طرح ناپاک ہوتی رہیں۔aK=کسی جانور سے جنسی تعلقات نہ رکھنا، ورنہ تُو ناپاک ہو جائے گا۔ عورتوں کے لئے بھی ایسا کرنا منع ہے۔ یہ بڑی شرم ناک حرکت ہے۔J{مرد دوسرے مرد کے ساتھ جنسی تعلقات نہ رکھے۔ ایسی حرکت قابلِ گھن ہے۔Iاپنے کسی بھی بچے کو مَلِک دیوتا کو قربانی کے طور پر پیش کر کے جلا دینا منع ہے۔ ایسی حرکت سے تُو اپنے خدا کے نام کو داغ لگائے گا۔ مَیں رب ہوں۔ 5g5Q%جو بھی مذکورہ گھناؤنی حرکتوں میں سے ایک کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔YP-لہٰذا اگر تم بھی ملک کو ناپاک کرو گے تو وہ تمہیں اِسی طرح اُگل دے گا جس طرح اُس نے تم سے پہلے موجود قوموں کو اُگل دیا۔8Okکیونکہ یہ تمام قابلِ گھن باتیں اُن سے ہوئیں جو تم سے پہلے اِس ملک میں رہتے تھے۔ یوں ملک ناپاک ہوا۔3Naلیکن تم میری ہدایات اور احکام کے مطابق چلو۔ نہ دیسی اور نہ پردیسی ایسی کوئی گھناؤنی حرکت کریں۔^M7ملک خود بھی ناپاک ہوا۔ اِس لئے مَیں نے اُسے اُس کے قصور کے سبب سے سزا دی، اور نتیجے میں اُس نے اپنے باشندوں کو اُگل دیا۔ %W%W!جب تم رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرتے ہو تو اُسے یوں چڑھاؤ کہ تم منظور ہو جاؤ۔V)نہ بُتوں کی طرف رجوع کرنا، نہ اپنے لئے دیوتا ڈھالنا۔ مَیں ہی رب تمہارا خدا ہوں۔&UGتم میں سے ہر ایک اپنے ماں باپ کی عزت کرے۔ ہفتے کے دن کام نہ کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔%TE”اسرائیلیوں کی پوری جماعت کو بتانا کہ مُقدّس رہو، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا قدوس ہوں۔)S Qرب نے موسیٰ سے کہا،&RGمیرے احکام کے مطابق چلتے رہو اور ایسے قابلِ گھن رسم و رواج نہ اپنانا جو تمہارے آنے سے پہلے رائج تھے۔ اِن سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“ uY|u[ کٹائی کے وقت اپنی فصل پورے طور پر نہ کاٹنا بلکہ کھیت کے کناروں پر کچھ چھوڑ دینا۔ اِس طرح جو کچھ کٹائی کرتے وقت کھیت میں بچ جائے اُسے چھوڑنا۔Z9ایسے شخص کو اپنے قصور کی سزا اُٹھانی پڑے گی، کیونکہ اُس نے اُس چیز کی مُقدّس حالت ختم کی ہے جو رب کے لئے مخصوص کی گئی تھی۔ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔6Ygاگر کوئی اُسے تیسرے دن کھائے تو اُسے علم ہونا چاہئے کہ یہ قربانی ناپاک ہے اور رب کو پسند نہیں ہے۔#XAاُس کا گوشت اُسی دن یا اگلے دن کھایا جائے۔ جو بھی تیسرے دن تک بچ جاتا ہے اُسے جلانا ہے۔ )P_ ایک دوسرے کو نہ دبانا اور نہ لُوٹنا۔ کسی کی مزدوری اُسی دن کی شام تک دے دینا اور اُسے اگلی صبح تک روکے نہ رکھنا۔^7 میرے نام کی قَسم کھا کر دھوکا نہ دینا، ورنہ تم میرے نام کو داغ لگاؤ گے۔ مَیں رب ہوں۔n]W چوری نہ کرنا، جھوٹ نہ بولنا، ایک دوسرے کو دھوکا نہ دینا۔b\? انگور کے باغوں میں بھی جو کچھ انگور توڑتے وقت بچ جائے اُسے چھوڑ دینا۔ جو انگور زمین پر گر جائیں اُنہیں اُٹھا کر نہ لے جانا۔ اُنہیں غریبوں اور پردیسیوں کے لئے چھوڑ دینا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ . .Zc/دل میں اپنے بھائی سے نفرت نہ کرنا۔ اگر کسی کی سرزنش کرنی ہے تو رُوبرُو کرنا، ورنہ تُو اُس کے سبب سے قصوروار ٹھہرے گا۔tbcاپنی قوم میں اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے کسی پر بہتان نہ لگانا۔ کوئی بھی ایسا کام نہ کرنا جس سے کسی کی جان خطرے میں پڑ جائے۔ مَیں رب ہوں۔aعدالت میں کسی کی حق تلفی نہ کرنا۔ فیصلہ کرتے وقت کسی کی بھی جانب داری نہ کرنا، چاہے وہ غریب یا اثر و رسوخ والا ہو۔ انصاف سے اپنے پڑوسی کی عدالت کر۔f`Gبہرے کو نہ کوسنا، نہ اندھے کے راستے میں کوئی چیز رکھنا جس سے وہ ٹھوکر کھائے۔ اِس میں بھی اپنے خدا کا خوف ماننا۔ مَیں رب ہوں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                     ! " # $ %                                ((f/اگر کوئی آدمی کسی لونڈی سے جس کی منگنی کسی اَور سے ہو چکی ہو ہم بستر ہو جائے اور لونڈی کو اب تک نہ پیسوں سے نہ ویسے ہی آزاد کیا گیا ہو تو مناسب سزا دی جائے۔ لیکن اُنہیں سزائے موت نہ دی جائے، کیونکہ اُسے اب تک آزاد نہیں کیا گیا۔2e_میری ہدایات پر عمل کرو۔ دو مختلف قسم کے جانوروں کو ملاپ نہ کرنے دینا۔ اپنے کھیت میں دو قسم کے بیج نہ بونا۔ ایسا کپڑا نہ پہننا جو دو مختلف قسم کے دھاگوں کا بُنا ہوا ہو۔d{انتقام نہ لینا۔ اپنی قوم کے کسی شخص پر دیر تک تیرا غصہ نہ رہے بلکہ اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔ مَیں رب ہوں۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|K2L6M:N=OAPEQJRNSSTWVZW^XbYgZlK2L6M:N=OAPEQJRNSSTWVZW^XbYgZl[p\u]x^|_`ab cdefghj!k&l(m+n/o2p7q<rBsHtLuQvWw[x_yc{f}k~pty| !&)-047;>@DINTX\_cjorx|  !%(+.16;?CGJNSVZ]ae N-N0k[پانچویں سال تم اُن کا پھل کھا سکتے ہو۔ یوں تمہاری فصل بڑھائی جائے گی۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔j5چوتھے سال اُن کا تمام پھل خوشی کے مُقدّس نذرانے کے طور پر رب کے لئے مخصوص کیا جائے۔[i1جب ملکِ کنعان میں داخل ہونے کے بعد تم پھل دار درخت لگاؤ گے تو پہلے تین سال اُن کا پھل نہ کھانا بلکہ اُسے ممنوع سمجھنا۔'hIامام اِس قربانی سے رب کے سامنے اُس کے گناہ کا کفارہ دے۔ یوں اُس کا گناہ معاف کیا جائے گا۔Ogقصوروار آدمی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر ایک مینڈھا لے آئے تاکہ وہ رب کو قصور کی قربانی کے طور پر پیش کیا جائے۔ i|psہفتے کے دن آرام کرنا اور میرے مقدِس کا احترام کرنا۔ مَیں رب ہوں۔So!اپنی بیٹی کو کسبی نہ بنانا، ورنہ اُس کی مُقدّس حالت جاتی رہے گی اور ملک زناکاری کے باعث حرام کاری سے بھر جائے گا۔)nMاپنے آپ کو مُردوں کے سبب سے کاٹ کر زخمی نہ کرنا، نہ اپنی جِلد پر نقوش گدوانا۔ مَیں رب ہوں۔wmiاپنے سرکے بال گول شکل میں نہ کٹوانا، نہ اپنی داڑھی کو تراشنا۔mlUایسا گوشت نہ کھانا جس میں خون ہو۔ فال یا شگون نہ نکالنا۔ Y2YZt/"اُس کے ساتھ ایسا سلوک کر جیسا اپنے ہم وطنوں کے ساتھ کرتا ہے۔ جس طرح تُو اپنے آپ سے محبت رکھتا ہے اُسی طرح اُس سے بھی محبت رکھنا۔ یاد رہے کہ تم خود مصر میں پردیسی تھے۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔xsk!جو پردیسی تمہارے ملک میں تمہارے درمیان رہتا ہے اُسے نہ دبانا۔Br بوڑھے لوگوں کے سامنے اُٹھ کر کھڑا ہو جانا، بزرگوں کی عزت کرنا اور اپنے خدا کا احترام کرنا۔ مَیں رب ہوں۔qایسے لوگوں کے پاس نہ جانا جو مُردوں سے رابطہ کرتے ہیں، نہ غیب دانوں کی طرف رجوع کرنا، ورنہ تم اُن سے ناپاک ہو جاؤ گے۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ L?vLlyS”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تم میں سے جو بھی اپنے بچے کو مَلِک دیوتا کو قربانی کے طور پر پیش کرے اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ اسرائیلی ہے یا پردیسی۔ جماعت کے لوگ اُسے سنگسار کریں۔)x Qرب نے موسیٰ سے کہا، w%میری تمام ہدایات اور تمام احکام مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں۔“ Ev$صحیح ترازو، صحیح باٹ اور صحیح پیمانہ استعمال کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں۔=uu#ناانصافی نہ کرنا۔ نہ عدالت میں، نہ لمبائی ناپتے وقت، نہ تولتے وقت اور نہ کسی چیز کی مقدار ناپتے وقت۔ [|1تو پھر مَیں خود ایسے شخص اور اُس کے گھرانے کے خلاف کھڑا ہو جاؤں گا۔ مَیں اُسے اور اُن تمام لوگوں کو قوم میں سے مٹا ڈالوں گا جنہوں نے اُس کے پیچھے لگ کر مَلِک دیوتا کو سجدہ کرنے سے زنا کیا ہے۔7{iاگر جماعت کے لوگ اپنی آنکھیں بند کر کے ایسے شخص کی حرکتیں نظرانداز کریں اور اُسے سزائے موت نہ دیںFzمَیں خود ایسے شخص کے خلاف ہو جاؤں گا اور اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔ کیونکہ اپنے بچوں کو مَلِک کو پیش کرنے سے اُس نے میرے مقدِس کو ناپاک کیا اور میرے نام کو داغ لگایا ہے۔ ))) اگر کسی مرد نے کسی کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے تو دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔I  جس نے بھی اپنے باپ یا ماں پر لعنت بھیجی ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔ اِس حرکت سے وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہے۔3میری ہدایات مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ ~ اپنے آپ کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس رکھو، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔F}جو شخص مُردوں سے رابطہ کرنے اور غیب دانی کرنے والوں کی طرف رجوع کرتا ہے مَیں اُس کے خلاف ہو جاؤں گا۔ اُن کی پیروی کرنے سے وہ زنا کرتا ہے۔ مَیں اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔ xk اگر کوئی مرد کسی دوسرے مرد سے جنسی تعلقات رکھے تو دونوں کو اِس گھناؤنی حرکت کے باعث سزائے موت دینی ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔  اگر کوئی مرد اپنی بہو سے ہم بستر ہوا ہے تو دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔ جو کچھ اُنہوں نے کیا ہے وہ نہایت شرم ناک ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔wi جو مرد اپنے باپ کی بیوی سے ہم بستر ہوا ہے اُس نے اپنے باپ کی بےحرمتی کی ہے۔ دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔ @*@fGجو عورت کسی جانور سے جنسی تعلقات رکھے اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اُس جانور کو بھی مار دیا جائے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔,Sجو مرد کسی جانور سے جنسی تعلقات رکھے اُسے سزائے موت دینا ہے۔ اُس جانور کو بھی مار دیا جائے۔"?اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے علاوہ اُس کی ماں سے بھی شادی کرے تو یہ ایک نہایت شرم ناک بات ہے۔ دونوں کو جلا دینا ہے تاکہ تمہارے درمیان کوئی ایسی خبیث بات نہ رہے۔ V6 5اپنی خالہ یا پھوپھی سے ہم بستر نہ ہونا۔ کیونکہ جو ایسا کرتا ہے وہ اپنی قریبی رشتے دار کی بےحرمتی کرتا ہے۔ دونوں کو اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ 3اگر کوئی مرد ماہواری کے ایام میں کسی عورت سے ہم بستر ہوا ہے تو دونوں کو اُن کی قوم میں سے مٹانا ہے۔ کیونکہ دونوں نے عورت کے خون کے منبع سے پردہ اُٹھایا ہے۔&Gجس مرد نے اپنی بہن سے شادی کی ہے اُس نے شرم ناک حرکت کی ہے، چاہے وہ باپ کی بیٹی ہو یا ماں کی۔ اُنہیں اسرائیلی قوم کی نظروں سے مٹایا جائے۔ ایسے شخص نے اپنی بہن کی بےحرمتی کی ہے۔ اِس لئے اُسے خود اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ +<+ اُن قوموں کے رسم و رواج کے مطابق زندگی نہ گزارنا جنہیں مَیں تمہارے آگے سے نکال دوں گا۔ مجھے اِس سبب سے اُن سے گھن آنے لگی کہ وہ یہ سب کچھ کرتے تھے۔W )میری تمام ہدایات اور احکام کو مانو اور اُن پر عمل کرو۔ ورنہ جس ملک میں مَیں تمہیں لے جا رہا ہوں وہ تمہیں اُگل دے گا۔Q جس نے اپنی بھابی سے شادی کی ہے اُس نے ایک نجس حرکت کی ہے۔ اُس نے اپنے بھائی کی بےحرمتی کی ہے۔ وہ بےاولاد رہیں گے۔ جو اپنی چچی یا تائی سے ہم بستر ہوا ہے اُس نے اپنے چچا یا تایا کی بےحرمتی کی ہے۔ دونوں کو اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ وہ بےاولاد مریں گے۔ Lاِس لئے لازم ہے کہ تم زمین پر چلنے والے جانوروں اور پرندوں میں پاک اور ناپاک کا امتیاز کرو۔ اپنے آپ کو ناپاک جانور کھانے سے قابلِ گھن نہ بنانا، چاہے وہ زمین پر چلتے یا رینگتے ہیں، چاہے ہَوا میں اُڑتے ہیں۔ مَیں ہی نے اُنہیں تمہارے لئے ناپاک قرار دیا ہے۔saلیکن تم سے مَیں نے کہا، ’تم ہی اُن کی زمین پر قبضہ کرو گے۔ مَیں ہی اُسے تمہیں دے دوں گا، ایسا ملک جس میں کثرت کا دودھ اور شہد ہے۔‘ مَیں رب تمہارا خدا ہوں، جس نے تم کو دیگر قوموں میں سے چن کر الگ کر دیا ہے۔ 33[1اور جو غیرشادی شدہ بہن اُس کے گھر میں رہتی ہے۔|sسوائے اپنے قریبی رشتے داروں کے یعنی ماں، باپ، بیٹا، بیٹی، بھائیj Qرب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کے بیٹوں کو جو امام ہیں بتا دینا کہ امام اپنے آپ کو کسی اسرائیلی کی لاش کے قریب جانے سے ناپاک نہ کرےتم میں سے جو مُردوں سے رابطہ یا غیب دانی کرتا ہے اُسے سزائے موت دینی ہے، خواہ عورت ہو یا مرد۔ اُنہیں سنگسار کرنا۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔“ jOتمہیں میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہونا ہے، کیونکہ مَیں قدوس ہوں، اور مَیں نے تمہیں دیگر قوموں میں سے چن کر اپنے لئے الگ کر لیا ہے۔ xLLxPامام زناکار عورت، مندر کی کسبی یا طلاق یافتہ عورت سے شادی نہ کریں، کیونکہ وہ اپنے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہیں۔I وہ اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس رہیں اور اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگائیں۔ چونکہ وہ رب کو جلنے والی قربانیاں یعنی اپنے خدا کی روٹی پیش کرتے ہیں اِس لئے لازم ہے کہ وہ مُقدّس رہیں۔/Yامام اپنے سر کو نہ منڈوائیں۔ وہ نہ اپنی داڑھی کو تراشیں اور نہ کاٹنے سے اپنے آپ کو زخمی کریں۔0[وہ اپنی قوم میں کسی اَور کے باعث اپنے آپ کو ناپاک نہ کرے، ورنہ اُس کی مُقدّس حالت جاتی رہے گی۔ zz_9 امامِ اعظم کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیلا گیا ہے اور اُسے امامِ اعظم کے مُقدّس کپڑے پہننے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اِس لئے وہ رنج کے عالم میں اپنے بالوں کو بکھرنے نہ دے، نہ کبھی اپنے کپڑوں کو پھاڑے۔wi کسی امام کی جو بیٹی زناکاری سے اپنی مُقدّس حالت کو ختم کر دیتی ہے وہ اپنے باپ کی مُقدّس حالت کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ اُسے جلا دیا جائے۔$Cامام کو مُقدّس سمجھنا، کیونکہ وہ تیرے خدا کی روٹی کو قربان گاہ پر چڑھاتا ہے۔ وہ تیرے لئے مُقدّس ٹھہرے کیونکہ مَیں رب قدوس ہوں۔ مَیں ہی تمہیں مُقدّس کرتا ہوں۔ !G!H! ورنہ اُس کی اولاد مخصوص و مُقدّس نہیں ہو گی۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اُسے اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“@ {وہ بیوہ، طلاق یافتہ عورت، مندر کی کسبی یا زناکار عورت سے شادی نہ کرے بلکہ صرف اپنے قبیلے کی کنواری سے،Z/ امامِ اعظم کو صرف کنواری سے شادی کی اجازت ہے۔5e جب تک کوئی لاش اُس کے گھر میں پڑی رہے وہ مقدِس کو چھوڑ کر اپنے گھر نہ جائے، ورنہ وہ مقدِس کو ناپاک کرے گا۔ کیونکہ اُسے اُس کے خدا کے تیل سے مخصوص کیا گیا ہے۔ مَیں رب ہوں۔5e وہ کسی لاش کے قریب نہ جائے، چاہے وہ اُس کے باپ یا ماں کی لاش کیوں نہ ہو، ورنہ وہ ناپاک ہو جائے گا۔ ~A&}نہ کُبڑا، نہ بونا، نہ وہ جس کی آنکھ میں نقص ہو یا جسے وبائی جِلدی بیماری ہو یا جس کے خصیے کچلے ہوئے ہوں۔J%نہ وہ جس کا پاؤں یا ہاتھ ٹوٹا ہوا ہو،_$9کیونکہ کوئی بھی معذور میرے حضور نہ آئے، نہ اندھا، نہ لنگڑا، نہ وہ جس کی ناک چری ہوئی ہو یا جس کے کسی عضو میں کمی بیشی ہو،#%”ہارون کو بتانا کہ تیری اولاد میں سے کوئی بھی جس کے جسم میں نقص ہو میرے حضور آ کر اپنے خدا کی روٹی نہ چڑھائے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی اٹل ہے۔6"iرب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، ww)!لیکن چونکہ اُس میں نقص ہے اِس لئے وہ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے پردے کے قریب نہ جائے، نہ قربان گاہ کے پاس آئے۔ ورنہ وہ میری مُقدّس چیزوں کو ناپاک کرے گا۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“*(Oاُسے اللہ کی مُقدّس بلکہ مُقدّس ترین قربانیوں میں سے بھی اماموں کا حصہ کھانے کی اجازت ہے۔@'{ہارون امام کی کوئی بھی اولاد جس کے جسم میں نقص ہو میرے حضور آ کر رب کو جلنے والی قربانیاں پیش نہ کرے۔ چونکہ اُس میں نقص ہے اِس لئے وہ میرے حضور آ کر اپنے خدا کی روٹی نہ چڑھائے۔ E  "-8BMXcny)4?IT_ju%0;FQ\gr}                                                         !  "  #  $  %  &  '  (  )  *   +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H  I  J ! K   L  M  N  O  P  Q  R  S yMW-)جو امام ناپاک ہونے کے باوجود اُن قربانیوں کے پاس آ جائے جو اسرائیلیوں نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں اُسے میرے سامنے سے مٹانا ہے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی اٹل ہے۔ مَیں رب ہوں۔-,U”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بتانا کہ اسرائیلیوں کی اُن قربانیوں کا احترام کرو جو تم نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں، ورنہ تم میرے نام کو داغ لگاؤ گے۔ مَیں رب ہوں۔)+ Qرب نے موسیٰ سے کہا،*موسیٰ نے یہ ہدایات ہارون، اُس کے بیٹوں اور تمام اسرائیلیوں کو دیں۔ @6@r0_جو ایسی کوئی بھی چیز چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ اِس کے علاوہ لازم ہے کہ وہ مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھانے سے پہلے نہا لے۔[/1وہ ناپاک رینگنے والے جانور یا ناپاک شخص کو چھونے سے بھی ناپاک ہو جاتا ہے، خواہ وہ کسی بھی سبب سے ناپاک کیوں نہ ہوا ہو۔g.Iہارون کی اولاد میں سے جو کوئی بھی وبائی جِلدی بیماری یا جریان کا مریض ہو اُسے مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ پہلے وہ پاک ہو جائے۔ جو ایسی کوئی بھی چیز چھوئے جو لاش سے ناپاک ہو گئی ہو یا ایسے آدمی کو چھوئے جس کا نطفہ نکلا ہو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ 5355<4s صرف امام کے خاندان کے افراد مُقدّس قربانیوں میں سے کھا سکتے ہیں۔ غیرشہری یا مزدور کو اجازت نہیں ہے۔<3s امام میری ہدایات کے مطابق چلیں، ورنہ وہ قصوروار بن جائیں گے اور مُقدّس چیزوں کی بےحرمتی کرنے کے سبب سے مر جائیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔z2oامام ایسے جانوروں کا گوشت نہ کھائے جو فطری طور پر مر گئے یا جنہیں جنگلی جانوروں نے پھاڑ ڈالا ہو، ورنہ وہ ناپاک ہو جائے گا۔ مَیں رب ہوں۔I1 سورج کے غروب ہونے پر وہ پاک ہو گا اور مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھا سکے گا۔ کیونکہ وہ اُس کی روزی ہیں۔ U,OUv7g لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ بیوہ یا طلاق یافتہ ہو اور اُس کے بچے نہ ہوں۔ جب وہ اپنے باپ کے گھر لوٹ کر وہاں ایسے رہے گی جیسے اپنی جوانی میں تو وہ اپنے باپ کے اُس کھانے میں سے کھا سکتی ہے جو قربانیوں میں سے باپ کا حصہ ہے۔ لیکن جو امام کے خاندان کا فرد نہیں ہے اُسے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔Y6- اگر امام کی بیٹی نے کسی ایسے شخص سے شادی کی ہے جو امام نہیں ہے تو اُسے مُقدّس قربانیوں میں سے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔P5 لیکن امام کا غلام یا لونڈی اُس میں سے کھا سکتے ہیں، چاہے اُنہیں خریدا گیا ہو یا وہ اُس کے گھر میں پیدا ہوئے ہوں۔ > k>*;Qرب نے موسیٰ سے کہا،":?کہ وہ دوسرے اسرائیلیوں کو یہ مُقدّس چیزیں کھانے دیں۔ ایسی حرکت سے وہ اُن کو بڑا قصوروار بنا دیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“x9kامام رب کو پیش کی ہوئی قربانیوں کی مُقدّس حالت یوں ختم نہ کریںp8[جس شخص نے نادانستہ طور پر مُقدّس قربانیوں میں سے امام کے حصے سے کچھ کھایا ہے وہ امام کو سب کچھ واپس کرنے کے علاوہ 20 فیصد زیادہ دے۔ l7>iقربانی کے لئے کبھی بھی ایسا جانور پیش نہ کرنا جس میں نقص ہو، ورنہ تم اُس کے باعث منظور نہیں ہو گے۔0=[اِس کے لئے لازم ہے کہ تم ایک بےعیب بَیل، مینڈھا یا بکرا پیش کرو۔ پھر ہی اُسے قبول کیا جائے گا۔<”ہارون، اُس کے بیٹوں اور اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر تم میں سے کوئی اسرائیلی یا پردیسی رب کو بھسم ہونے والی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔ Le@Eرب کو ایسے جانور پیش نہ کرنا جو اندھے ہوں، جن کے اعضا ٹوٹے یا کٹے ہوئے ہوں، جن کو رسَولی ہو یا جنہیں وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہو۔ رب کو اُنہیں جلنے والی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر پیش نہ کرنا۔0?[اگر کوئی رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔ اِس کے لئے لازم ہے کہ وہ گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے بےعیب جانور چنے۔ پھر اُسے قبول کیا جائے گا۔ __6Diرب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا،C#نہ ایسے جانور کسی غیرملکی سے خرید کر اپنے خدا کی روٹی کے طور پر پیش کرنا۔ تم ایسے جانوروں کے باعث منظور نہیں ہو گے، کیونکہ اُن میں خرابی اور نقص ہے۔“RBرب کو ایسا جانور پیش نہ کرنا جس کے خصیے کچلے، توڑے یا کٹے ہوئے ہوں۔ اپنے ملک میں جانوروں کو اِس طرح خصی نہ بنانا،vAgلیکن جس گائےبَیل یا بھیڑبکری کے کسی عضو میں کمی بیشی ہو اُسے پیش کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ پیش کرنے والا اُسے ویسے ہی دلی خوشی سے چڑھائے۔ اگر وہ اُسے اپنی مَنت مان کر پیش کرے تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ A_I9میرے احکام مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں۔H{اگلی صبح تک کچھ بچا نہ رہے بلکہ اُسے اُسی دن کھانا ہے۔ مَیں رب ہوں۔)GMجب تم رب کو سلامتی کی کوئی قربانی چڑھانا چاہتے ہو تو اُسے یوں پیش کرنا کہ تم منظور ہو جاؤ۔Fکسی گائے، بھیڑ یا بکری کے بچے کو اُس کی ماں سمیت ایک ہی دن ذبح نہ کرنا۔1E]”جب کسی گائے، بھیڑ یا بکری کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو لازم ہے کہ وہ پہلے سات دن اپنی ماں کے پاس رہے۔ آٹھویں دن سے پہلے رب اُسے جلنے والی قربانی کے طور پر قبول نہیں کرے گا۔ h}QhN7ہفتے میں چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن ہر طرح سے آرام کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں کام نہ کرنا۔ یہ دن رب کے لئے مخصوص سبت ہے۔CM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ یہ میری، رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرنا ہے۔)L Qرب نے موسیٰ سے کہا،K!مَیں تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا ہوں۔ مَیں رب ہوں۔“ xJk میرے نام کو داغ نہ لگانا۔ لازم ہے کہ مجھے اسرائیلیوں کے درمیان قدوس مانا جائے۔ مَیں رب ہوں جو تمہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ oqyo*TQ رب نے موسیٰ سے کہا،YS-اِن سات دنوں میں روزانہ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرو۔ ساتویں دن بھی مُقدّس اجتماع ہو اور لوگ اپنا ہر کام چھوڑیں۔“Rاِن سات دنوں کے پہلے دن مُقدّس اجتماع ہو اور لوگ اپنا ہر کام چھوڑیں۔.QWاگلے دن رب کی یاد میں بےخمیری روٹی کی عید شروع ہوتی ہے۔ سات دن تک تمہاری روٹی میں خمیر نہ ہو۔;Pqفسح کی عید پہلے مہینے کے چودھویں دن شروع ہوتی ہے۔ اُس دن سورج کے غروب ہونے پر رب کی خوشی منائی جائے۔ Oیہ رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرنا ہے۔ nn6Xg ساتھ ہی غلہ کی نذر کے لئے تیل سے ملایا گیا 3 کلو گرام بہترین میدہ بھی پیش کرنا۔ جلنے والی یہ قربانی رب کو پسند ہے۔ اِس کے علاوہ مَے کی نذر کے لئے ایک لٹر مَے بھی پیش کرنا۔TW# اُس دن بھیڑ کا ایک یک سالہ بےعیب بچہ بھی رب کو پیش کرنا۔ اُسے قربان گاہ پر بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھانا۔xVk اتوار کو امام یہ پُولا رب کے سامنے ہلائے تاکہ تم منظور ہو جاؤ۔U} ”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا اور وہاں اناج کی فصل کاٹو گے تو تمہیں امام کو پہلا پُولا دینا ہے۔ n\Wہر گھرانے کی طرف سے رب کو ہلانے والی قربانی کے طور پر دو روٹیاں پیش کی جائیں۔ ہر روٹی کے لئے 3 کلو گرام بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ اُن میں خمیر ڈال کر پکانا ہے۔ یہ فصل کی پہلی پیداوار کی قربانی ہیں۔}[uپچاسویں دن یعنی ساتویں اتوار کو رب کو نئے اناج کی قربانی چڑھانا۔vZgجس دن تم نے اناج کا پُولا پیش کیا اُس دن سے پورے سات ہفتے گنو۔sYaپہلے یہ سب کچھ کرو، پھر ہی تمہیں نئی فصل کے اناج سے کھانے کی اجازت ہو گی، خواہ وہ بُھنا ہوا ہو، خواہ کچا یا روٹی کی صورت میں پکایا گیا ہو۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں ایسا ہی کرنا ہے۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔ b8b!_=امام بھیڑ کے یہ دو بچے مذکورہ روٹیوں سمیت ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔ یہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہیں اور قربانیوں میں سے امام کا حصہ ہیں۔-^Uپھر گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا اور سلامتی کی قربانی کے لئے دو یک سالہ بھیڑ کے بچے چڑھاؤ۔D]اِن روٹیوں کے ساتھ ایک جوان بَیل، دو مینڈھے اور بھیڑ کے سات بےعیب اور یک سالہ بچے پیش کرو۔ اُنہیں رب کے حضور بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھانا۔ اِس کے علاوہ غلہ کی نذر اور مَے کی نذر بھی پیش کرنی ہے۔ جلنے والی اِس قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ kakrc_”اسرائیلیوں کو بتانا کہ ساتویں مہینے کا پہلا دن آرام کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو جس پر یاد دلانے کے لئے نرسنگا پھونکا جائے۔*bQرب نے موسیٰ سے کہا، aکٹائی کے وقت اپنی فصل پورے طور پر نہ کاٹنا بلکہ کھیت کے کناروں پر کچھ چھوڑ دینا۔ اِس طرح جو کچھ کٹائی کرتے وقت کھیت میں بچ جائے اُسے چھوڑنا۔ بچا ہوا اناج غریبوں اور پردیسیوں کے لئے چھوڑ دینا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“]`5اُسی دن لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرو۔ کوئی بھی کام نہ کرنا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے، اور اِسے ہر جگہ ماننا ہے۔ cu0 j کوئی بھی کام نہ کرنا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے، اور اِسے ہر جگہ ماننا ہے۔iجو اُس دن کام کرتا ہے اُسے مَیں اُس کی قوم میں سے نکال کر ہلاک کروں گا۔h جو اُس دن اپنی جان کو دُکھ نہیں دیتا اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔6ggاُس دن کام نہ کرنا، کیونکہ یہ کفارہ کا دن ہے، جب رب تمہارے خدا کے سامنے تمہارا کفارہ دیا جاتا ہے۔jfO”ساتویں مہینے کا دسواں دن کفارہ کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو۔ اپنی جان کو دُکھ دینا اور رب کو جلنے والی قربانی پیش کرنا۔*eQرب نے موسیٰ سے کہا،mdUکوئی بھی کام نہ کرنا۔ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرنا۔“  &oG$اِن سات دنوں کے دوران رب کو جلنے والی قربانیاں پیش کرنا۔ آٹھویں دن مُقدّس اجتماع ہو۔ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرو۔ اِس خاص اجتماع کے دن بھی کام نہیں کرنا ہے۔cnA#پہلے دن مُقدّس اجتماع ہو۔ اِس دن کوئی کام نہ کرنا۔Nm"”اسرائیلیوں کو بتانا کہ ساتویں مہینے کے پندرھویں دن جھونپڑیوں کی عید شروع ہوتی ہے۔ اِس کا دورانیہ سات دن ہے۔*lQ!رب نے موسیٰ سے کہا،]k5 یہ دن آرام کا خاص دن ہے جس میں تمہیں اپنی جان کو دُکھ دینا ہے۔ اِسے مہینے کے نویں دن کی شام سے لے کر اگلی شام تک منانا۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k ! l " m # n $ o % p & q ' r ( s ) t * u + v , w   x  y  z  {  |  }  ~                              XwXr1'چنانچہ ساتویں مہینے کے پندرھویں دن فصل کی کٹائی کے اختتام پر رب کی یہ عید یعنی جھونپڑیوں کی عید مناؤ۔ اِسے سات دن منانا۔ پہلا اور آخری دن آرام کے دن ہیں۔q&یہ قربانیاں اُن قربانیوں کے علاوہ ہیں جو سبت کے دن چڑھائی جاتی ہیں اور جو تم نے ہدیئے کے طور پر یا مَنت مان کر یا اپنی دلی خوشی سے پیش کی ہیں۔}pu%یہ رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں مُقدّس اجتماع کرنا ہے تاکہ رب کو روزمرہ کی مطلوبہ جلنے والی قربانیاں اور مَے کی نذریں پیش کی جائیں یعنی بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں، ذبح کی قربانیاں اور مَے کی نذریں۔ 6eb6)x Qرب نے موسیٰ سے کہا،}wu,موسیٰ نے اسرائیلیوں کو رب کی عیدوں کے بارے میں یہ باتیں بتائیں۔ dvC+پھر تمہاری اولاد جانے گی کہ اسرائیلیوں کو مصر سے نکالتے وقت مَیں نے اُنہیں جھونپڑیوں میں بسایا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“u)*عید کے ہفتے کے دوران جھونپڑیوں میں رہنا۔ تمام ملک میں آباد اسرائیلی ایسا کریں۔t)ہر سال ساتویں مہینے میں رب کی خوشی میں یہ عید منانا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔s}(پہلے دن اپنے لئے درختوں کے بہترین پھل، کھجور کی ڈالیاں اور گھنے درختوں اور سفیدہ کی شاخیں توڑنا۔ سات دن تک رب اپنے خدا کے سامنے خوشی مناؤ۔ g g|بارہ روٹیاں پکانا۔ ہر روٹی کے لئے 3 کلو گرام بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔.{Wوہ خالص سونے کے شمع دان پر لگے چراغوں کی دیکھ بھال یوں کرے کہ یہ ہمیشہ رب کے سامنے جلتے رہیں۔]z5ہارون اُنہیں مسلسل، شام سے لے کر صبح تک رب کے حضور سنبھالے یعنی وہاں جہاں وہ مُقدّس ترین کمرے کے پردے کے سامنے پڑے ہیں، اُس پردے کے سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔py[”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ وہ تیرے پاس کوٹے ہوئے زیتونوں کا خالص تیل لے آئیں تاکہ مُقدّس کمرے کے شمع دان کے چراغ متواتر جلتے رہیں۔ 3a میز کی روٹیاں ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہیں، اور وہ اُنہیں مُقدّس جگہ پر کھائیں، کیونکہ وہ جلنے والی قربانیوں کا مُقدّس ترین حصہ ہیں۔ یہ ابد تک اُن کا حق رہے گا۔“S!ہر ہفتے کو رب کے سامنے تازہ روٹیاں اِسی ترتیب سے میز پر رکھنی ہیں۔ یہ اسرائیلیوں کے لئے ابدی عہد کی لازمی شرط ہے۔?~yہر قطار پر خالص لُبان ڈالنا۔ یہ لُبان روٹی کے لئے یادگاری کی قربانی ہے جسے بعد میں رب کے لئے جلانا ہے۔s}aاُنہیں دو قطاروں میں رب کے سامنے خالص سونے کی میز پر رکھنا۔ zo خیمہ گاہ میں ایک آدمی تھا جس کا باپ مصری اور ماں اسرائیلی تھی۔ ماں کا نام سلومیت تھا۔ وہ دِبری کی بیٹی اور دان کے قبیلہ کی تھی۔ ایک دن یہ آدمی خیمہ گاہ میں کسی اسرائیلی سے جھگڑنے لگا۔ لڑتے لڑتے اُس نے رب کے نام پر کفر بک کر اُس پر لعنت بھیجی۔ یہ سن کر لوگ اُسے موسیٰ کے پاس لے آئے۔ ESE ”لعنت کرنے والے کو خیمہ گاہ کے باہر لے جاؤ۔ جنہوں نے اُس کی یہ باتیں سنی ہیں وہ سب اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھیں۔ پھر پوری جماعت اُسے سنگسار کرے۔/[ تب رب نے موسیٰ سے کہا،zo وہاں اُنہوں نے اُسے پہرے میں بٹھا کر رب کی ہدایت کا انتظار کیا۔zo خیمہ گاہ میں ایک آدمی تھا جس کا باپ مصری اور ماں اسرائیلی تھی۔ ماں کا نام سلومیت تھا۔ وہ دِبری کی بیٹی اور دان کے قبیلہ کی تھی۔ ایک دن یہ آدمی خیمہ گاہ میں کسی اسرائیلی سے جھگڑنے لگا۔ لڑتے لڑتے اُس نے رب کے نام پر کفر بک کر اُس پر لعنت بھیجی۔ یہ سن کر لوگ اُسے موسیٰ کے پاس لے آئے۔ lF!l1 ]اگر کسی نے کسی کو زخمی کر دیا ہے تو وہی کچھ اُس کے ساتھ کیا جائے جو اُس نے دوسرے کے ساتھ کیا ہے۔ #جس نے کسی کے جانور کو مار ڈالا ہے وہ اُس کا معاوضہ دے۔ جان کے بدلے جان دی جائے۔^7جس نے کسی کو مار ڈالا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔(Kجو بھی رب کے نام پر کفر بکے اُسے سزائے موت دی جائے۔ پوری جماعت اُسے سنگسار کرے۔ جس نے رب کے نام پر کفر بکا ہو اُسے ضرور سزائے موت دینی ہے، خواہ دیسی ہو یا پردیسی۔6gاسرائیلیوں سے کہنا کہ جو بھی اپنے خدا پر لعنت بھیجے اُسے اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ Gx دیسی اور پردیسی کے لئے تمہارا ایک ہی قانون ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“K جس نے کسی جانور کو مار ڈالا ہے وہ اُس کا معاوضہ دے، لیکن جس نے کسی انسان کو مار دیا ہے اُسے سزائے موت دینی ہے۔5 eاگر دوسرے کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے تو اُس کی وہی ہڈی توڑی جائے۔ اگر دوسرے کی آنکھ ضائع ہو جائے تو اُس کی آنکھ ضائع کر دی جائے۔ اگر دوسرے کا دانت ٹوٹ جائے تو اُس کا وہی دانت توڑا جائے۔ جو بھی زخم اُس نے دوسرے کو پہنچایا وہی زخم اُسے پہنچایا جائے۔ |I چھ سال کے دوران اپنے کھیتوں میں بیج بونا، اپنے انگور کے باغوں کی کانٹ چھانٹ کرنا اور اُن کی فصلیں جمع کرنا۔iM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا تو لازم ہے کہ رب کی تعظیم میں زمین ایک سال آرام کرے۔@ رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ سے کہا،=uپھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، اور اُنہوں نے رب پر لعنت بھیجنے والے کو خیمہ گاہ سے باہر لے جا کر اُسے سنگسار کیا۔ اُنہوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ }}T#البتہ جو بھی یہ زمین آرام کے سال میں پیدا کرے گی اُس سے تم اپنی روزانہ کی ضروریات پوری کر سکتے ہو یعنی تُو، تیرے غلام اور لونڈیاں، تیرے مزدور، تیرے غیرشہری، تیرے ساتھ رہنے والے پردیسی، جو اناج خود بخود اُگتا ہے اُس کی کٹائی نہ کرنا اور جو انگور اُس سال لگتے ہیں اُن کو توڑ کر جمع نہ کرنا، کیونکہ زمین کو ایک سال کے لئے آرام کرنا ہے۔'لیکن ساتواں سال زمین کے لئے آرام کا سال ہے، رب کی تعظیم میں سبت کا سال۔ اُس سال نہ اپنے کھیتوں میں بیج بونا، نہ اپنے انگور کے باغوں کی کانٹ چھانٹ کرنا۔ ;#9 پچاسواں سال مخصوص و مُقدّس کرو اور پورے ملک میں اعلان کرو کہ تمام باشندوں کو آزاد کر دیا جائے۔ یہ بحالی کا سال ہو جس میں ہر شخص کو اُس کی ملکیت واپس کی جائے اور ہر غلام کو آزاد کیا جائے تاکہ وہ اپنے رشتے داروں کے پاس واپس جا سکے۔)M پچاسویں سال کے ساتویں مہینے کے دسویں دن یعنی کفارہ کے دن اپنے ملک کی ہر جگہ نرسنگا بجانا۔hKسات سبت کے سال یعنی 49 سال کے بعد ایک اَور کام کرنا ہے۔A}تیرے مویشی اور تیری زمین پر رہنے والے جنگلی جانور۔ جو کچھ بھی یہ زمین پیدا کرتی ہے وہ کھایا جا سکتا ہے۔ % %,Sزمین کی قیمت اِس حساب سے مقرر کی جائے کہ وہ اگلے بحالی کے سال تک کتنے سال فصلیں پیدا کرے گی۔Jچنانچہ جب کبھی تم اپنے کسی ہم وطن بھائی کو زمین بیچتے یا اُس سے خریدتے ہو تو اُس سے ناجائز فائدہ نہ اُٹھانا۔gI بحالی کے سال میں ہر شخص کو اُس کی ملکیت واپس کی جائے۔fG کیونکہ یہ بحالی کا سال ہے جو تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ روزانہ اُتنی ہی پیداوار لینا کہ ایک دن کی ضروریات پوری ہو جائیں۔ یہ پچاسواں سال بحالی کا سال ہو، اِس لئے نہ اپنے کھیتوں میں بیج بونا، نہ خود بخود اُگنے والے اناج کی کٹائی کرنا، اور نہ انگور توڑ کر جمع کرنا۔ 0{!qزمین اپنی پوری پیداوار دے گی، تم سیر ہو جاؤ گے اور محفوظ رہو گے۔; qمیری ہدایات پر عمل کرنا اور میرے احکام کو مان کر اُن کے مطابق چلنا۔ تب تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔=uاپنے ہم وطن سے ناجائز فائدہ نہ اُٹھانا بلکہ رب اپنے خدا کا خوف ماننا، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔Lاگر بہت سال رہ گئے ہوں تو اُس کی قیمت زیادہ ہو گی، اور اگر کم سال رہ گئے ہوں تو اُس کی قیمت کم ہو گی۔ کیونکہ اُن فصلوں کی تعداد بِک رہی ہے جو زمین اگلے بحالی کے سال تک پیدا کر سکتی ہے۔ 5mY%-کوئی زمین بھی ہمیشہ کے لئے نہ بیچی جائے، کیونکہ ملک کی تمام زمین میری ہی ہے۔ تم میرے حضور صرف پردیسی اور غیرشہری ہو۔X$+جب تم آٹھویں سال بیج بوؤ گے تو تمہارے پاس چھٹے سال کی اِتنی پیداوار باقی ہو گی کہ تم فصل کی کٹائی تک گزارہ کر سکو گے۔D#جواب یہ ہے کہ مَیں چھٹے سال میں زمین کو اِتنی برکت دوں گا کہ اُس سال کی پیداوار تین سال کے لئے کافی ہو گی۔G" ہو سکتا ہے کوئی پوچھے، ’ہم ساتویں سال میں کیا کھائیں گے جبکہ ہم بیج نہیں بوئیں گے اور فصل نہیں کاٹیں گے؟‘ AE.(Wہو سکتا ہے کہ ایسے شخص کا کوئی قریبی رشتے دار نہ ہو جو اُس کی زمین واپس خرید سکے، لیکن وہ خود کچھ دیر کے بعد اِتنے پیسے جمع کرتا ہے کہ وہ اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے۔x'kاگر تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو کر اپنی کچھ زمین بیچنے پر مجبور ہو جائے تو لازم ہے کہ اُس کا سب سے قریبی رشتے دار اُسے واپس خرید لے۔;&qملک میں جہاں بھی زمین بک جائے وہاں موروثی مالک کا یہ حق مانا جائے کہ وہ اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے۔ H+ اگر کسی کا گھر فصیل دار شہر میں ہے تو جب وہ اُسے بیچے گا تو اپنا گھر واپس خریدنے کا حق صرف ایک سال تک رہے گا۔*{لیکن اگر اُس کے پاس اِتنے پیسے نہ ہوں تو زمین اگلے بحالی کے سال تک خریدنے والے کے ہاتھ میں رہے گی۔ پھر اُسے موروثی مالک کو واپس دی جائے گی۔b)?اِس صورت میں وہ حساب کرے کہ خریدنے والے کے لئے اگلے بحالی کے سال تک کتنے سال رہ گئے ہیں۔ جتنا نقصان خریدنے والے کو زمین کو بحالی کے سال سے پہلے واپس دینے سے پہنچے گا اُتنے ہی پیسے اُسے دینے ہیں۔ xK. لیکن لاویوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے وہ گھر ہر وقت خرید سکتے ہیں جو اُن کے لئے مقرر کئے ہوئے شہروں میں ہیں۔c-Aلیکن جو گھر ایسی آبادی میں ہے جس کی فصیل نہ ہو وہ دیہات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اُس کے موروثی مالک کو حق حاصل ہے کہ ہر وقت اپنا گھر واپس خرید سکے۔ بحالی کے سال میں اِس گھر کو لازماً واپس کر دینا ہے۔,5اگر پہلا مالک اُسے پہلے سال کے اندر اندر نہ خریدے تو وہ ہمیشہ کے لئے خریدنے والے کی موروثی ملکیت بن جائے گا۔ وہ بحالی کے سال میں بھی واپس نہیں کیا جائے گا۔ <{<Z1/#اگر تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو جائے اور گزارہ نہ کر سکے تو اُس کی مدد کر۔ اُس طرح اُس کی مدد کرنا جس طرح پردیسی یا غیرشہری کی مدد کرنی ہوتی ہے تاکہ وہ تیرے ساتھ رہتے ہوئے زندگی گزار سکے۔]05"لیکن جو زمینیں شہروں کے ارد گرد مویشی چَرانے کے لئے مقرر ہیں اُنہیں بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ اُن کی دائمی ملکیت ہیں۔/}!اگر ایسا گھر کسی لاوی کے ہاتھ فروخت کیا جائے اور واپس نہ خریدا جائے تو اُسے لازماً بحالی کے سال میں واپس کرنا ہے۔ کیونکہ لاوی کے جو گھر اُن کے مقررہ شہروں میں ہوتے ہیں وہ اسرائیلیوں میں اُن کی موروثی ملکیت ہیں۔ mD m61(اُس کے ساتھ مزدور یا غیرشہری کا سا سلوک کرنا۔ وہ تیرے لئے بحالی کے سال تک کام کرے۔B5'اگر تیرا کوئی اسرائیلی بھائی غریب ہو کر اپنے آپ کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو اُس سے غلام کا سا کام نہ کرانا۔B4&مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ مَیں تمہیں اِس لئے مصر سے نکال لایا کہ تمہیں ملکِ کنعان دوں اور تمہارا خدا ہوں۔(3K%اگر وہ تیرا قرض دار ہو تو اُس سے سود نہ لینا۔ اِسی طرح خوراک بیچتے وقت اُس سے نفع نہ لینا۔82k$اُس سے کسی طرح کا سود نہ لینا بلکہ اپنے خدا کا خوف ماننا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی گزار سکے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|                              ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7                            }X}%;E-جو پردیسی غیرشہری کے طور پر تمہارے ملک میں آباد ہیں اُنہیں بھی تم خرید سکتے ہو۔ اُن میں وہ بھی شامل ہیں جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے ہیں۔ وہی تمہاری ملکیت بن کرu:e,تم پڑوسی ممالک سے اپنے لئے غلام اور لونڈیاں حاصل کر سکتے ہو۔~9w+ایسے لوگوں پر سختی سے حکمرانی نہ کرنا بلکہ اپنے خدا کا خوف ماننا۔58e*چونکہ اسرائیلی میرے خادم ہیں جنہیں مَیں مصر سے نکال لایا اِس لئے اُنہیں غلامی میں نہ بیچا جائے۔$7C)پھر وہ اور اُس کے بال بچے آزاد ہو کر اپنے رشتے داروں اور موروثی زمین کے پاس واپس جائیں۔ V'iV?1چچا، تایا، چچا یا تایا کا بیٹا یا کوئی اَور قریبی رشتے دار اُسے واپس خرید سکتا ہے۔ وہ خود بھی اپنی آزادی خرید سکتا ہے اگر اُس کے پاس پیسے کافی ہوں۔x>k0تو بک جانے کے بعد اُسے آزادی خریدنے کا حق حاصل ہے۔ کوئی بھائی،?=y/اگر تیرے ملک میں رہنے والا کوئی پردیسی یا غیرشہری امیر ہو جائے جبکہ تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو کر اپنے آپ کو اُس پردیسی یا غیرشہری یا اُس کے خاندان کے کسی فرد کو بیچ ڈالےU<%.تمہاے بیٹوں کی میراث میں آ جائیں اور وہی ہمیشہ تمہارے غلام رہیں۔ لیکن اپنے ہم وطن بھائیوں پر سخت حکمرانی نہ کرنا۔ D%CE5اُس کے ساتھ سال بہ سال مزدور کا سا سلوک کیا جائے۔ اُس کا مالک اُس پر سخت حکمرانی نہ کرے۔,BS4جتنے سال باقی رہ گئے ہیں اُن کے مطابق اُس کی بک جانے کی قیمت میں سے پیسے واپس کر دیئے جائیں۔,AS3جتنے سال باقی رہ گئے ہیں اُن کے مطابق اُس کی بک جانے کی قیمت میں سے پیسے واپس کر دیئے جائیں۔X@+2اِس صورت میں وہ اپنے مالک سے مل کر وہ سال گنے جو اُس کے خریدنے سے لے کر اگلے بحالی کے سال تک باقی ہیں۔ اُس کی آزادی کے پیسے اُس قیمت پر مبنی ہوں جو مزدور کو اِتنے سالوں کے لئے دیئے جاتے ہیں۔ cKcqG]سبت کا دن منانا اور میرے مقدِس کی تعظیم کرنا۔ مَیں رب ہوں۔pF ]اپنے لئے بُت نہ بنانا۔ نہ اپنے لئے دیوتا کے مجسمے یا پتھر کے مخصوص کئے ہوئے ستون کھڑے کرنا، نہ سجدہ کرنے کے لئے اپنے ملک میں ایسے پتھر رکھنا جن میں دیوتا کی تصویر کندہ کی گئی ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔JE7کیونکہ اسرائیلی میرے ہی خادم ہیں۔ وہ میرے ہی خادم ہیں جنہیں مَیں مصر سے نکال لایا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ cDA6اگر وہ اِس طرح کے کسی طریقے سے آزاد نہ ہو جائے تو اُسے اور اُس کے بچوں کو ہر حالت میں اگلے بحالی کے سال میں آزاد کر دینا ہے، OO Jکثرت کے باعث اناج کی فصل کی کٹائی انگور توڑتے وقت تک جاری رہے گی اور انگور کی فصل اُس وقت تک توڑی جائے گی جب تک بیج بونے کا موسم آئے گا۔ اِتنی خوراک ملے گی کہ تم کبھی بھوکے نہیں ہو گے۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔%IEتو مَیں وقت پر بارش بھیجوں گا، زمین اپنی پیداوار دے گی اور درخت اپنے اپنے پھل لائیں گے۔wHiاگر تم میری ہدایات پر چلو اور میرے احکام مان کر اُن پر عمل کرو 44BN میری نظرِ کرم تم پر ہو گی۔ مَیں تمہاری اولاد کی تعداد بڑھاؤں گا اور تمہارے ساتھ اپنا عہد قائم رکھوں گا۔Mتمہارے پانچ آدمی سَو دشمنوں کا پیچھا کریں گے، اور تمہارے سَو آدمی اُن کے دس ہزار آدمیوں کو بھگا دیں گے۔ تمہارے دشمن تمہاری تلوار سے مارے جائیں گے۔"L?تم اپنے دشمنوں پر غالب آ کر اُن کا تعاقب کرو گے، اور وہ تمہاری تلوار سے مارے جائیں گے۔HK مَیں ملک کو امن و امان بخشوں گا۔ تم آرام سے لیٹ جاؤ گے، کیونکہ کسی خطرے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ مَیں وحشی جانور ملک سے دُور کر دوں گا، اور وہ تلوار کی قتل و غارت سے بچا رہے گا۔ 5ySmلیکن اگر تم میری نہیں سنو گے اور اِن تمام احکام پر نہیں چلو گے،+RQ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے نکال لایا تاکہ تمہاری غلامی کی حالت ختم ہو جائے۔ مَیں نے تمہارے جوئے کو توڑ ڈالا، اور اب تم آزاد اور سیدھے ہو کر چل سکتے ہو۔WQ) مَیں تم میں پھروں گا، اور تم میری قوم ہو گے۔P  مَیں تمہارے درمیان اپنا مسکن قائم کروں گا اور تم سے گھن نہیں کھاؤں گا۔bO? ایک سال اِتنی فصل ہو گی کہ جب اگلی فصل کی کٹائی ہو گی تو نئے اناج کے لئے جگہ بنانے کی خاطر پرانے اناج کو پھینک دینا پڑے گا۔ pIpIV مَیں تمہارے خلاف ہو جاؤں گا، اِس لئے تم اپنے دشمنوں کے ہاتھ سے شکست کھاؤ گے۔ تم سے نفرت رکھنے والے تم پر حکومت کریں گے۔ اُس وقت بھی جب کوئی تمہارا تعاقب نہیں کرے گا تم بھاگ جاؤ گے۔U تو مَیں جواب میں تم پر اچانک دہشت طاری کر دوں گا۔ جسم کو ختم کرنے والی بیماریوں اور بخار سے تمہاری آنکھیں ضائع ہو جائیں گی اور تمہاری جان چھن جائے گی۔ جب تم بیج بوؤ گے تو بےفائدہ، کیونکہ دشمن اُس کی فصل کھا جائے گا۔3Taاگر تم میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام سے گھن کھاؤ گے اور اُن پر عمل نہ کر کے میرا عہد توڑو گے EynZWاگر تم پھر بھی میری مخالفت کرو گے اور میری نہیں سنو گے تو مَیں اِن گناہوں کے جواب میں تمہیں اِس سے بھی سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔\Y3جتنی بھی محنت کرو گے وہ بےفائدہ ہو گی، کیونکہ تمہارے کھیتوں میں فصلیں نہیں پکیں گی اور تمہارے درخت پھل نہیں لائیں گے۔HX مَیں تمہارا سخت غرور خاک میں ملا دوں گا۔ تمہارے اوپر آسمان لوہے جیسا اور تمہارے نیچے زمین پیتل جیسی ہو گی۔7Wiاگر تم اِس کے بعد بھی میری نہ سنو تو مَیں تمہارے گناہوں کے سبب سے تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔ 85]eتو مَیں خود تمہارے خلاف ہو جاؤں گا۔ اِن گناہوں کے جواب میں مَیں تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔o\Yاگر تم پھر بھی میری تربیت قبول نہ کرو بلکہ میرے مخالف رہوR[مَیں تمہارے خلاف جنگلی جانور بھیج دوں گا جو تمہارے بچوں کو پھاڑ کھائیں گے اور تمہارے مویشی برباد کر دیں گے۔ آخر میں تمہاری تعداد اِتنی کم ہو جائے گی کہ تمہاری سڑکیں ویران ہو جائیں گی۔ {OGa تو میرا غصہ بھڑکے گا اور مَیں تمہارے خلاف ہو کر تمہارے گناہوں کے جواب میں تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔i`Mاگر تم پھر بھی میری نہیں سنو گے بلکہ میرے مخالف رہو گے(_Kاناج کی اِتنی کمی ہو گی کہ دس عورتیں تمہاری پوری روٹی ایک ہی تنور میں پکا سکیں گی، اور وہ اُسے بڑی احتیاط سے تول تول کر تقسیم کریں گی۔ تم کھا کر بھی بھوکے رہو گے۔^}مَیں تم پر تلوار چلا کر اِس کا بدلہ لوں گا کہ تم نے میرے عہد کو توڑا ہے۔ جب تم اپنی حفاظت کے لئے شہروں میں بھاگ کر جمع ہو گے تو مَیں تمہارے درمیان وبائی بیماریاں پھیلاؤں گا اور تمہیں دشمنوں کے ہاتھ میں دے دوں گا۔ `{Fe مَیں تمہارے ملک کا ستیاناس یوں کروں گا کہ جو دشمن اُس میں آباد ہو جائیں گے اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ad=مَیں تمہارے شہروں کو کھنڈرات میں بدل کر تمہارے مندروں کو برباد کروں گا۔ تمہاری قربانیوں کی خوشبو مجھے پسند نہیں آئے گی۔6cgمَیں تمہاری اونچی جگہوں کی قربان گاہیں اور تمہاری بخور کی قربان گاہیں برباد کر دوں گا۔ مَیں تمہاری لاشوں کے ڈھیر تمہارے بےجان بُتوں پر لگاؤں گا اور تم سے گھن کھاؤں گا۔cbAتم مصیبت کے باعث اپنے بیٹے بیٹیوں کا گوشت کھاؤ گے۔ 550h[#اُن تمام دنوں میں جب وہ برباد رہے گی اُسے وہ آرام ملے گا جو اُسے نہ ملا جب تم ملک میں رہتے تھے۔[g1"اُس وقت جب تم اپنے دشمنوں کے ملک میں رہو گے تمہاری زمین ویران حالت میں آرام کے وہ سال منا سکے گی جن سے وہ محروم رہی ہے۔4fc!مَیں تمہیں مختلف ممالک میں منتشر کر دوں گا، لیکن وہاں بھی اپنی تلوار کو ہاتھ میں لئے تمہارا پیچھا کروں گا۔ تمہاری زمین ویران ہو گی اور تمہارے شہر کھنڈرات بن جائیں گے۔ +kQ&تم دیگر قوموں میں منتشر ہو کر ہلاک ہو جاؤ گے، اور تمہارے دشمنوں کی زمین تمہیں ہڑپ کر لے گی۔j%%وہ ایک دوسرے سے ٹکرا کر لڑکھڑائیں گے گویا کوئی تلوار لے کر اُن کے پیچھے چل رہا ہو حالانکہ کوئی نہیں ہے۔ چنانچہ تم اپنے دشمنوں کا سامنا نہیں کر سکو گے۔i)$تم میں سے جو بچ کر اپنے دشمنوں کے ممالک میں رہیں گے اُن کے دلوں پر مَیں دہشت طاری کروں گا۔ وہ ہَوا کے جھونکوں سے گرنے والے پتے کی آواز سے چونک کر بھاگ جائیں گے۔ وہ فرار ہوں گے گویا کوئی ہاتھ میں تلوار لئے اُن کا تعاقب کر رہا ہو۔ اور وہ گر کر مر جائیں گے حالانکہ کوئی اُن کا پیچھا نہیں کر رہا ہو گا۔ E_hnK)جس کے سبب سے مَیں اُن کے خلاف ہوا اور اُنہیں اُن کے دشمنوں کے ملک میں دھکیل دیا تھا۔ پہلے اُن کا ختنہ صرف ظاہری طور پر ہوا تھا، لیکن اب اُن کا دل عاجز ہو جائے گا اور وہ اپنے قصور کی قیمت ادا کریں گے۔bm?(لیکن ایک وقت آئے گا کہ وہ اپنے اور اپنے باپ دادا کا قصور مان لیں گے۔ وہ میرے ساتھ اپنی بےوفائی اور وہ مخالفت تسلیم کریں گے7li'تم میں سے باقی لوگ اپنے اور اپنے باپ دادا کے قصور کے باعث اپنے دشمنوں کے ممالک میں گل سڑ جائیں گے۔  pq[,اِس کے باوجود بھی مَیں اُنہیں دشمنوں کے ملک میں چھوڑ کر رد نہیں کروں گا، نہ یہاں تک اُن سے گھن کھاؤں گا کہ وہ بالکل تباہ ہو جائیں۔ کیونکہ مَیں اُن کے ساتھ اپنا عہد نہیں توڑنے کا۔ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔zpo+لیکن پہلے وہ زمین کو چھوڑیں گے تاکہ وہ اُن کی غیرموجودگی میں ویران ہو کر آرام کے سال منائے۔ یوں اسرائیلی اپنے قصور کے نتیجے بھگتیں گے، اِس سبب سے کہ اُنہوں نے میرے احکام رد کئے اور میری ہدایات سے گھن کھائی۔ro_*پھر مَیں ابراہیم کے ساتھ اپنا عہد، اسحاق کے ساتھ اپنا عہد اور یعقوب کے ساتھ اپنا عہد یاد کروں گا۔ مَیں ملکِ کنعان بھی یاد کروں گا۔ DD|vsاُس آدمی کے لئے جس کی عمر 20 اور 60 سال کے درمیان ہے چاندی کے 50 سکے،$uC”اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر کسی نے مَنت مان کر کسی کو رب کے لئے مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے ذیل کی رقم دے کر آزاد کر سکتا ہے (مستعمل سکے مقدِس کے سکوں کے برابر ہوں):)t Qرب نے موسیٰ سے کہا،s#.رب نے موسیٰ کو اسرائیلیوں کے لئے یہ تمام ہدایات اور احکام سینا پہاڑ پر دیئے۔ Mr-مَیں اُن کی خاطر اُن کے باپ دادا کے ساتھ بندھا ہوا عہد یاد کروں گا، اُن لوگوں کے ساتھ عہد جنہیں مَیں دوسری قوموں کے دیکھتے دیکھتے مصر سے نکال لایا تاکہ اُن کا خدا ہوں۔ مَیں رب ہوں۔“ 9{اگر مَنت ماننے والا مقررہ رقم ادا نہ کر سکے تو وہ مخصوص کئے ہوئے شخص کو امام کے پاس لے آئے۔ پھر امام ایسی رقم مقرر کرے جو مَنت ماننے والا ادا کر سکے۔ z;ساٹھ سال سے بڑے آدمی کے لئے چاندی کے 15 سکے اور اِسی عمر کی عورت کے لئے چاندی کے 10 سکے۔-yUایک ماہ سے لے کر 5 سال تک کے لڑکے کے لئے چاندی کے 5 سکے، اِسی عمر کی لڑکی کے لئے چاندی کے 3 سکے،Ax}اُس لڑکے کے لئے جس کی عمر 5 اور 20 سال کے درمیان ہو چاندی کے 20 سکے، اِسی عمر کی لڑکی کے لئے چاندی کے 10 سکے،Nwاِسی عمر کی عورت کے لئے چاندی کے 30 سکے، F'2=HS^it #.9DOZep{  +6ALW`jt~      ! " # $      ! " # $ % & ' ( ) * + , - .                                    ! "                           !   "  #  $  %  & ,,I  امام اُس کی رقم اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔l~S اگر کسی نے مَنت مان کر کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا تو وہ اُس کو امام کے پاس لے آئے۔"}? وہ اُسے بدل نہیں سکتا۔ نہ وہ اچھے جانور کی جگہ ناقص، نہ ناقص جانور کی جگہ اچھا جانور دے۔ اگر وہ ایک جانور دوسرے کی جگہ دے تو دونوں مخصوص و مُقدّس ہو جاتے ہیں۔m|U اگر کسی نے مَنت مان کر ایسا جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے تو ایسا جانور مخصوص و مُقدّس ہو جاتا ہے۔ gB9اگر گھر کو مخصوص کرنے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ رقم جمع 20 فیصد ادا کرے۔!=اگر کوئی اپنا گھر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو امام اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے اُس کی رقم مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔% اگر مَنت ماننے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔ ckcQاگر زمین کا مالک اُسے بحالی کے سال کے کچھ دیر بعد مخصوص کرے تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کے مطابق زمین کی قیمت مقرر کرے۔ جتنے کم سال باقی ہیں اُتنی کم اُس کی قیمت ہو گی۔/Yشرط یہ ہے کہ وہ اپنی زمین بحالی کے سال کے عین بعد مخصوص کرے۔ پھر اُس کی یہی قیمت مقرر کی جائے۔اگر کوئی اپنی موروثی زمین میں سے کچھ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو اُس کی قیمت اُس بیج کی مقدار کے مطابق مقرر کی جائے جو اُس میں بونا ہوتا ہے۔ جس کھیت میں 135 کلو گرام جَو کا بیج بویا جائے اُس کی قیمت چاندی کے 50 سکے ہو گی۔ ^ اگر کوئی اپنا موروثی کھیت نہیں بلکہ اپنا خریدا ہوا کھیت رب کے لئے مخصوص کرےPاگلے بحالی کے سال یہ زمین مخصوص و مُقدّس رہے گی اور رب کی دائمی ملکیت ہو جائے گی۔ چنانچہ وہ امام کی ملکیت ہو گی۔[1اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین کو رب سے واپس خریدے بغیر اُسے کسی اَور کو بیچے تو اُسے واپس خریدنے کا حق ختم ہو جائے گا۔7اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔ zGz لیکن کوئی بھی کسی مویشی کا پہلوٹھا رب کے لئے مخصوص نہیں کر سکتا۔ وہ تو پہلے سے رب کے لئے مخصوص ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ گائے، بَیل یا بھیڑ ہو۔4 cواپس خریدنے کے لئے مستعمل سکے مقدِس کے سکوں کے برابر ہوں۔ اُس کے چاندی کے سکوں کا وزن 11 گرام ہے۔  بحالی کے سال میں یہ کھیت اُس شخص کے پاس واپس آئے گا جس نے اُسے بیچا تھا۔) Mتو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کا لحاظ کر کے اُس کی قیمت مقرر کرے۔ کھیت کا مالک اُسی دن اُس کے پیسے ادا کرے۔ یہ پیسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔ YQاِسی طرح جس شخص کو تباہی کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اُس کا فدیہ نہیں دیا جا سکتا۔ لازم ہے کہ اُسے سزائے موت دی جائے۔zoلیکن اگر کسی نے اپنی ملکیت میں سے کچھ غیرمشروط طور پر رب کے لئے مخصوص کیا ہے تو اُسے بیچا یا واپس نہیں خریدا جا سکتا، خواہ وہ انسان، جانور یا زمین ہو۔ جو اِس طرح مخصوص کیا گیا ہو وہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔%Eاگر اُس نے کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے مقررہ قیمت جمع 20 فیصد کے لئے واپس خرید سکتا ہے۔ اگر وہ اُسے واپس نہ خریدے تو وہ مقررہ قیمت کے لئے بیچا جائے۔ ^ym اِسی طرح گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کا دسواں حصہ بھی رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے، ہر دسواں جانور جو گلہ بان کے ڈنڈے کے نیچے سے گزرے گا۔3aاگر کوئی اپنی فصل کا دسواں حصہ چھڑانا چاہتا ہے تو وہ اِس کے لئے اُس کی مقررہ قیمت جمع 20 فیصد دے۔7ہر فصل کا دسواں حصہ رب کا ہے، چاہے وہ اناج ہو یا پھل۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ 33P اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ہوئے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا تھا۔ اب تک وہ دشتِ سینا میں تھے۔ دوسرے سال کے دوسرے مہینے کے پہلے دن رب ملاقات کے خیمے میں موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا، "یہ وہ احکام ہیں جو رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ کو اسرائیلیوں کے لئے دیئے۔ iM!یہ جانور چننے سے پہلے اُن کا معائنہ نہ کیا جائے کہ کون سے جانور اچھے یا کمزور ہیں۔ یہ بھی نہ کرنا کہ دسویں حصے کے کسی جانور کے بدلے کوئی اَور جانور دیا جائے۔ اگر پھر بھی اُسے بدلا جائے تو دونوں جانور رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔ اور اُنہیں واپس خریدا نہیں جا سکتا۔“ %VKH   زبولون کے قبیلے سے اِلیاب بن حیلون،I اِشکار کے قبیلے سے نتنی ایل بن ضُغر،K یہوداہ کے قبیلے سے نحسون بن عمی نداب،P شمعون کے قبیلے سے سلومی ایل بن صوری شدی،g Kیہ اُن کے نام ہیں: روبن کے قبیلے سے اِلی صور بن شدیور،m Wاِس میں ہر قبیلے کے ایک خاندان کا سرپرست تمہاری مدد کرے۔\ 5جو کم از کم بیس سال کے اور جنگ لڑنے کے قابل ہوں۔W +”تُو اور ہارون تمام اسرائیلیوں کی مردم شماری کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔ اُن تمام مردوں کی فہرست بنانا 7X@& اِن کی مدد سے موسیٰ اور ہارون نے/% [یہی مرد جماعت سے اِس کام کے لئے بُلائے گئے۔ وہ اپنے قبیلوں کے راہنما اور کنبوں کے سرپرست تھے۔I$ نفتالی کے قبیلے سے اخیرع بن عینان۔“G#  جد کے قبیلے سے اِلیاسف بن د عُوایل،E"  آشر کے قبیلے سے فجعی ایل بن عکران،H!   دان کے قبیلے سے اخی عزر بن عمی شَدی،I   بن یمین کے قبیلے سے ابدان بن جدعونی،E  یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے سے اِلی سمع بن عمی ہود، یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے سے جملی ایل بن فدا ہصور، La(L80 oیہوداہ کے قبیلے کے 74,600 مرد،8/ oیہوداہ کے قبیلے کے 74,600 مرد،0. _جد کے قبیلے کے 45,650 مرد،0- _جد کے قبیلے کے 45,650 مرد،6, kشمعون کے قبیلے کے 59,300 مرد،6+ kشمعون کے قبیلے کے 59,300 مرد،4* gروبن کے قبیلے کے 46,500 مرد،4) gروبن کے قبیلے کے 46,500 مرد،R( !سب کچھ ویسا ہی کیا گیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ موسیٰ نے سینا کے ریگستان میں لوگوں کی مردم شماری کی۔ نتیجہ یہ نکلا:' 9اُسی دن پوری جماعت کو اکٹھا کیا۔ ہر اسرائیلی مرد جو کم از کم 20 سال کا تھا رجسٹر میں درج کیا گیا۔ رجسٹر کی ترتیب اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق تھی۔ AOjP|A8? o*نفتالی کے قبیلے کے 53,400 مرد۔2> c)آشر کے قبیلے کے 41,500 مرد،2= c(آشر کے قبیلے کے 41,500 مرد،2< c'دان کے قبیلے کے 62,700 مرد،2; c&دان کے قبیلے کے 62,700 مرد،9: q%بن یمین کے قبیلے کے 35,400 مرد،99 q$بن یمین کے قبیلے کے 35,400 مرد،N8 #یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے کے 32,200 مرد،N7 "یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے کے 32,200 مرد،R6 !!یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے کے 40,500 مرد،R5 ! یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے کے 40,500 مرد،84 oزبولون کے قبیلے کے 57,400 مرد،83 oزبولون کے قبیلے کے 57,400 مرد،82 oاِشکار کے قبیلے کے 54,400 مرد،81 oاِشکار کے قبیلے کے 54,400 مرد، 1?@1G 92اِس کے بجائے اُنہیں شریعت کی سکونت گاہ اور اُس کا سارا سامان سنبھالنے کی ذمہ داری دینا۔ وہ سفر کرتے وقت یہ خیمہ اور اُس کا سارا سامان اُٹھا کر لے جائیں، اُس کی خدمت کے لئے حاضر رہیں اور رُکتے وقت اُسے اپنے خیموں سے گھیرے رکھیں۔jF Q1”اسرائیلیوں کی مردم شماری میں لاویوں کو شامل نہ کرنا۔=E y0کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا،FD  /لیکن لاویوں کی مردم شماری نہ ہوئی،8C o.اُن کی پوری تعداد 6,03,550 تھی۔8B o-اُن کی پوری تعداد 6,03,550 تھی۔A ,موسیٰ، ہارون اور قبیلوں کے بارہ راہنماؤں نے اِن تمام آدمیوں کو گنا۔8@ o+نفتالی کے قبیلے کے 53,400 مرد۔ H",6@JT^hr|&0:DNXblv%0;FQ\gr}  (  )  *  +  ,  -  .  /  0    (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4   5  !6  "7  #8  $9  %:  &;  '<  (=  )>  *?  +@  ,A  -B  .C  /D  0E  1F  2G  3H  4I  5J  6K  L M N O P Q R S  T  U  V  W  X Y Z [ \ ] ^ _ ` a b c d e f g h i j  k !l "m  n o NYN9L qرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہاrK a6اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ VJ )5لیکن لاوی اپنے خیموں سے شریعت کی سکونت گاہ کو گھیر لیں تاکہ میرا غضب کسی غلط شخص کے نزدیک آنے سے اسرائیلیوں کی جماعت پر نازل نہ ہو جائے۔ یوں لاویوں کو شریعت کی سکونت گاہ کو سنبھالنا ہے۔“9I o4باقی اسرائیلی خیمہ گاہ میں اپنے اپنے دستے کے مطابق اور اپنے اپنے علَم کے ارد گرد اپنے خیمے لگائیں۔fH I3روانہ ہوتے وقت وہی خیمے کو سمیٹیں اور رُکتے وقت وہی اُسے لگائیں۔ اگر کوئی اَور اُس کے قریب آئے تو اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ -!o-?S{اور جس کے لشکر کے 57,400 فوجی تھے۔mRUتیسرے، زبولون کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلیاب بن حیلون تھا?Q{اور جس کے لشکر کے 54,400 فوجی تھے۔pP[دوسرے، اِشکار کا قبیلہ جس کا کمانڈر نتنی ایل بن ضُغر تھا،?O{اور جس کے لشکر کے 74,600 فوجی تھے۔N%اِن ہدایات کے مطابق مقدِس کے مشرق میں یہوداہ کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، یہوداہ کا قبیلہ جس کا کمانڈر نحسون بن عمی نداب تھا، Mکہ اسرائیلی اپنے خیمے کچھ فاصلے پر ملاقات کے خیمے کے ارد گرد لگائیں۔ ہر ایک اپنے اپنے علَم اور اپنے اپنے آبائی گھرانے کے نشان کے ساتھ خیمہ زن ہو۔ >h{G+>5[eتینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,51,450 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ مشرقی قبیلوں کے پیچھے چلتے تھے۔1Z_اور جس کے 45,650 فوجی تھے۔kYQتیسرے، جد کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلیاسف بن رعوایل تھا،1X_ اور جس کے 59,300 فوجی تھے۔wWi دوسرے، شمعون کا قبیلہ جس کا کمانڈر سلومی ایل بن صوری شدی تھا،1V_ اور جس کے 46,500 فوجی تھے۔iUM مقدِس کے جنوب میں روبن کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، روبن کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلی صور بن شدیور تھا،T# تینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,86,400 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ آگے چلتے تھے۔ HkHtacتیسرے، بن یمین کا قبیلہ جس کا کمانڈر ابدان بن جِدعُونی تھا،1`_اور جس کے 32,200 فوجی تھے۔u_eدوسرے، منسّی کا قبیلہ جس کا کمانڈر جملی ایل بن فدا ہصور تھا،1^_اور جس کے 40,500 فوجی تھے۔x]kمقدِس کے مغرب میں افرائیم کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، افرائیم کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلی سمع بن عمی ہود تھا،a\=اِن جنوبی قبیلوں کے بعد لاوی ملاقات کا خیمہ اُٹھا کر قبیلوں کے عین بیچ میں چلتے تھے۔ قبیلے اُس ترتیب سے روانہ ہوتے تھے جس ترتیب سے وہ اپنے خیمے لگاتے تھے۔ ہر قبیلہ اپنے علَم کے پیچھے چلتا تھا۔ )R1i_اور جس کے 53,400 فوجی تھے۔mhUتیسرے، نفتالی کا قبیلہ جس کا کمانڈر اخیرع بن عینان تھا،1g_اور جس کے 41,500 فوجی تھے۔lfSدوسرے، آشر کا قبیلہ جس کا کمانڈر فجعی ایل بن عکران تھا،1e_اور جس کے 62,700 فوجی تھے۔fdGمقدِس کے شمال میں دان کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، دان کا قبیلہ جس کا کمانڈر اخی عزر بن عمی شدی تھا،5ceتینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,08,100 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ جنوبی قبیلوں کے پیچھے چلتے تھے۔1b_اور جس کے 35,400 فوجی تھے۔ aEm"یوں اسرائیلیوں نے سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق کیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ اُن کے مطابق ہی وہ اپنے جھنڈوں کے ارد گرد اپنے خیمے لگاتے تھے اور اُن کے مطابق ہی اپنے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے ساتھ روانہ ہوتے تھے۔ 9lm!صرف لاوی اِس تعداد میں شامل نہیں تھے، کیونکہ رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اُن کی بھرتی نہ کی جائے۔\k3 پوری خیمہ گاہ کے فوجیوں کی کُل تعداد 6,03,550 تھی۔j1تینوں قبیلوں کی کُل تعداد 1,57,600 تھی۔ وہ آخر میں اپنا علَم اُٹھا کر روانہ ہوتے تھے۔ IIHIqs]”لاوی کے قبیلے کو لا کر ہارون کی خدمت کرنے کی ذمہ داری دے۔*rQرب نے موسیٰ سے کہا،Zq/لیکن ندب اور ابیہو اُس وقت مر گئے جب اُنہوں نے دشتِ سینا میں رب کے حضور ناجائز آگ پیش کی۔ چونکہ وہ بےاولاد تھے اِس لئے ہارون کے جیتے جی صرف اِلی عزر اور اِتمر امام کی خدمت سرانجام دیتے تھے۔qp]یہ امام تھے جن کو مسح کر کے اِس خدمت کا اختیار دیا گیا تھا۔ o ہارون کے چار بیٹے تھے۔ بڑا بیٹا ندب تھا، پھر ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر۔3n cیہ ہارون اور موسیٰ کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت کا ذکر ہے جب رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ سے بات کی۔ j 6xi رب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا،w لیکن صرف ہارون اور اُس کے بیٹوں کو امام کی حیثیت حاصل ہے۔ جو بھی باقیوں میں سے اُن کی ذمہ داریاں اُٹھانے کی کوشش کرے گا اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“v7 تمام اسرائیلیوں میں سے صرف لاویوں کو ہارون اور اُس کے بیٹوں کی خدمت کے لئے مقرر کر۔'uIوہ ملاقات کے خیمے کا سامان سنبھالیں اور تمام اسرائیلیوں کے لئے مقدِس کے فرائض ادا کریں۔tاُنہیں اُس کے لئے اور پوری جماعت کے لئے ملاقات کے خیمے کی خدمات سنبھالنا ہے۔ Q=vQ.}Yموسیٰ نے ایسا ہی کیا۔p|[”لاویوں کو گن کر اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق رجسٹر میں درج کرنا۔ ہر بیٹے کو گننا ہے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کا ہے۔“O{رب نے سینا کے ریگستان میں موسیٰ سے کہا،qz] کیونکہ تمام پہلوٹھے میرے ہی ہیں۔ جس دن مَیں نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار دیا اُس دن مَیں نے اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مخصوص کیا، خواہ وہ انسان کے تھے یا حیوان کے۔ وہ میرے ہی ہیں۔ مَیں رب ہوں۔“?yy ”مَیں نے اسرائیلیوں میں سے لاویوں کو چن لیا ہے۔ وہ تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کے عوض میرے لئے مخصوص ہیں، >%R>I اُن کا راہنما اِلیاسف بن لائیل تھا،fGاُنہیں اپنے خیمے مغرب میں مقدِس کے پیچھے لگانے تھے۔\3کے 7,500 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے۔Pجیرسون کے دو کنبوں بنام لِبنی اور سِمعی]5مراری کے دو کنبے اُس کے بیٹوں محلی اور مُوشی کے نام رکھتے تھے۔ غرض لاوی کے قبیلے کے کنبے اُس کے پوتوں کے نام رکھتے تھے۔1قہات کے چار کنبے اُس کے بیٹوں عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل کے نام رکھتے تھے۔|sجیرسون کے دو کنبے اُس کے بیٹوں لِبنی اور سِمعی کے نام رکھتے تھے۔Y~-لاوی کے تین بیٹے جیرسون، قہات اور مراری تھے۔ svj O اُن کا راہنما اِلی صفن بن عُزی ایل تھا،[ 1اُنہیں اپنے ڈیرے مقدِس کے جنوب میں ڈالنے تھے۔ 'کے 8,600 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے اور جن کو مقدِس کی خدمت کرنی تھی۔oYقہات کے چار کنبوں بنام عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایلymخیمے اور قربان گاہ کی چاردیواری کے پردے، چاردیواری کے دروازے کا پردہ اور تمام رسّے۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔  اور وہ خیمے کو سنبھالتے تھے یعنی اُس کی پوششیں، خیمے کے دروازے کا پردہ، E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| q r s t u  v  w  x  y q r s t u  v  w  x  y  z { | } ~                 ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1 2 3                            ADA ;#اُن کا راہنما صوری ایل بن ابی خیل تھا۔ اُنہیں اپنے ڈیرے مقدِس کے شمال میں ڈالنے تھے،\3"کے 6,200 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے۔L!مراری کے دو کنبوں بنام محلی اور مُوشیo Y ہارون امام کا بیٹا اِلی عزر لاویوں کے تمام راہنماؤں پر مقرر تھا۔ وہ اُن تمام لوگوں کا انچارج تھا جو مقدِس کی دیکھ بھال کرتے تھے۔v gاور وہ یہ چیزیں سنبھالتے تھے: عہد کا صندوق، میز، شمع دان، قربان گاہیں، وہ برتن اور ساز و سامان جو مقدِس میں استعمال ہوتا تھا اور مُقدّس ترین کمرے کا پردہ۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔ r &موسیٰ، ہارون اور اُن کے بیٹوں کو اپنے ڈیرے مشرق میں مقدِس کے سامنے ڈالنے تھے۔ اُن کی ذمہ داری مقدِس میں بنی اسرائیل کے لئے خدمت کرنا تھی۔ اُن کے علاوہ جو بھی مقدِس میں داخل ہونے کی کوشش کرتا اُسے سزائے موت دینی تھی۔ym%وہ چاردیواری کے کھمبے، پائے، میخیں اور رسّے بھی سنبھالتے تھے۔$اور وہ یہ چیزیں سنبھالتے تھے: خیمے کے تختے، اُس کے شہتیر، کھمبے، پائے اور اِس طرح کا سارا سامان۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔ N N*موسیٰ نے ایسا ہی کیا جیسا رب نے اُسے حکم دیا۔ اُس نے تمام اسرائیلی پہلوٹھے%E)اُن تمام پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کو میرے لئے مخصوص کرنا۔ اِسی طرح اسرائیلیوں کے مویشیوں کے پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کے مویشی میرے لئے مخصوص کرنا۔ مَیں رب ہوں۔“^7(رب نے موسیٰ سے کہا، ”تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کو گننا جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے ہیں اور اُن کے نام رجسٹر میں درج کرنا۔'اُن لاوی مردوں کی کُل تعداد جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے 22,000 تھی۔ رب کے کہنے پر موسیٰ اور ہارون نے اُنہیں کنبوں کے مطابق گن کر رجسٹر میں درج کیا۔ {S,{.Y1موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔R0یہ پیسے ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دینا۔“#A/ہر ایک کے عوض چاندی کے پانچ سکے لے جو مقدِس کے وزن کے مطابق ہوں (فی سکہ تقریباً 11 گرام)۔{.لاویوں کی نسبت باقی اسرائیلیوں کے 273 پہلوٹھے زیادہ ہیں۔ اُن میں سے#A-”مجھے تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کو پیش کرنا۔ اِسی طرح مجھے اسرائیلیوں کے مویشیوں کی جگہ لاویوں کے مویشی پیش کرنا۔ لاوی میرے ہی ہیں۔ مَیں رب ہوں۔*Q,رب نے موسیٰ سے کہا،}u+جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے گن لئے۔ اُن کی کُل تعداد 22,273 تھی۔ (Qb$?قہاتیوں کی خدمت مُقدّس ترین کمرے کی دیکھ بھال ہے۔S#!اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کے لئے آ سکتے ہیں۔+"Q”لاوی کے قبیلے میں سے قہاتیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔;! uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،y m3ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دیئے، جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ lS2یوں اُس نے چاندی کے 1,365 سکے (تقریباً 16 کلو گرام جمع کر کے d'Cوہ اُس میز پر بھی نیلے رنگ کا کپڑا بچھائیں جس پر رب کو روٹی پیش کی جاتی ہے۔ اُس پر تھال، پیالے، مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن اور مرتبان رکھے جائیں۔ جو روٹی ہمیشہ میز پر ہوتی ہے وہ بھی اُس پر رہے۔l&Sاِس پر وہ تخس کی کھالوں کا غلاف اور آخر میں پوری طرح نیلے رنگ کا کپڑا بچھائیں۔ اِس کے بعد وہ صندوق کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔{%qجب خیمے کو سفر کے لئے سمیٹنا ہے تو ہارون اور اُس کے بیٹے داخل ہو کر مُقدّس ترین کمرے کا پردہ اُتاریں اور اُسے شریعت کے صندوق پر ڈال دیں۔   9*m یہ سب کچھ وہ تخس کی کھالوں کے غلاف میں لپیٹیں اور اُسے اُٹھا کر لے جانے کے لئے ایک چوکھٹے پر رکھیں۔)  وہ شمع دان اور اُس کے سامان پر یعنی اُس کے چراغ، بتی کترنے کی قینچیوں، جلتے کوئلے کے چھوٹے برتنوں اور تیل کے برتنوں پر نیلے رنگ کا کپڑا رکھیں۔((Kہارون اور اُس کے بیٹے اِن تمام چیزوں پر قرمزی رنگ کا کپڑا بچھا کر آخر میں اُن کے اوپر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں۔ اِس کے بعد وہ میز کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ /-Y پھر وہ جانوروں کو جلانے کی قربان گاہ کو راکھ سے صاف کر کے اُس پر ارغوانی رنگ کا کپڑا بچھائیں۔<,s وہ سارا سامان جو مُقدّس کمرے میں استعمال ہوتا ہے لے کر نیلے رنگ کے کپڑے میں لپیٹیں، اُس پر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں اور اُسے اُٹھا کر لے جانے کے لئے ایک چوکھٹے پر رکھیں۔+ وہ بخور جلانے کی سونے کی قربان گاہ پر بھی نیلے رنگ کا کپڑا بچھا کر اُس پر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں اور پھر اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ z/oسفر کے لئے روانہ ہوتے وقت یہ سب کچھ اُٹھا کر لے جانا قہاتیوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن لازم ہے کہ پہلے ہارون اور اُس کے بیٹے یہ تمام مُقدّس چیزیں ڈھانپیں۔ قہاتی اِن میں سے کوئی بھی چیز نہ چھوئیں ورنہ مر جائیں گے۔y.mاُس پر وہ قربان گاہ کی خدمت کے لئے سارا ضروری سامان رکھیں یعنی چھڑکاؤ کے کٹورے، جلتے ہوئے کوئلے کے برتن، بیلچے اور کانٹے۔ اِس سامان پر وہ تخس کی کھالوں کا غلاف ڈال کر قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ 'K15_پھر رب نے موسیٰ سے کہا،*4Oقہاتی ایک لمحے کے لئے بھی مُقدّس چیزیں دیکھنے کے لئے اندر نہ جائیں، ورنہ وہ مر جائیں گے۔“*3Oچنانچہ جب وہ مُقدّس ترین چیزوں کے پاس آئیں تو ہارون اور اُس کے بیٹے ہر ایک کو اُس سامان کے پاس لے جائیں جو اُسے اُٹھا کر لے جانا ہے تاکہ وہ نہ مریں بلکہ جیتے رہیں۔{2q”خبردار رہو کہ قہات کے کنبے لاوی کے قبیلے میں سے مٹنے نہ پائیں۔<1uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،0+ہارون امام کا بیٹا اِلی عزر پورے مُقدّس خیمے اور اُس کے سامان کا انچارج ہو۔ اِس میں چراغوں کا تیل، بخور، غلہ کی روزانہ نذر اور مسح کا تیل بھی شامل ہے۔“ Na:N<:sخیمے اور قربان گاہ کی چاردیواری کے پردے، چاردیواری کے دروازے کا پردہ، اُس کے رسّے اور اُسے لگانے کا باقی سامان۔ وہ اُن تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں جو اِن چیزوں سے منسلک ہیں۔(9Kملاقات کا خیمہ، اُس کی چھت، چھت پر رکھی ہوئی تخس کی کھال کی پوشش، خیمے کے دروازے کا پردہ،V8'وہ یہ چیزیں اُٹھا کر لے جانے کے ذمہ دار ہیں:J7اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کے لئے آ سکتے ہیں۔61”جیرسون کی اولاد کی مردم شماری بھی اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق کرنا۔ :J>اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کے لئے آ سکتے ہیں۔,=Sرب نے کہا، ”مراری کی اولاد کی مردم شماری بھی اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق کرنا۔J<یہ سب ملاقات کے خیمے میں جیرسونیوں کی ذمہ داریاں ہیں۔ اِس کام میں ہارون امام کا بیٹا اِتمر اُن پر مقرر ہے۔“t;cجیرسونیوں کی پوری خدمت ہارون اور اُس کے بیٹوں کی ہدایات کے مطابق ہو۔ خبردار رہو کہ وہ سب کچھ عین ہدایات کے مطابق اُٹھا کر لے جائیں۔ ABcDB"موسیٰ، ہارون اور جماعت کے راہنماؤں نے قہاتیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کی۔[A1!یہ سب کچھ مراریوں کی ملاقات کے خیمے میں ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اِس کام میں ہارون امام کا بیٹا اِتمر اُن پر مقرر ہو۔“{@q پھر خیمے کی چاردیواری کے کھمبے، پائے، میخیں، رسّے اور یہ چیزیں لگانے کا سامان۔ ہر ایک کو تفصیل سے بتانا کہ وہ کیا کیا اُٹھا کر لے جائے۔;?qوہ ملاقات کے خیمے کی یہ چیزیں اُٹھا کر لے جانے کے ذمہ دار ہیں: دیوار کے تختے، شہتیر، کھمبے اور پائے، s D $اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ C #اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ s]F5&پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ E %اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ >>]H5(پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔]G5'پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ BBYJ-*پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔]I5)پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔of9flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|›kÛněqśvƛ{țɜʜ˜ ̜ ͜ΜϜМќ&›kÛněqśvƛ{țɜʜ˜ ̜ ͜ΜϜМќ&Ҝ0Ӝ?ԜG֜LלS؜[ٜaڜiۜmܜsݜxޜ}ߝ $'*-/5:>BDFHJLOSX\_cgkotx{}    ! (+.147<BEHKNQUZ^bf k!o"s#v$y%~&'( ) *+,-. /&1+2134495=6A7D8G FFYL-,پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔YK-+پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ ]O5/لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔]N5.لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔YM--پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ GpG%SE”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ ہر اُس شخص کو خیمہ گاہ سے باہر کر دو جس کو وبائی جِلدی بیماری ہے، جس کے زخموں سے مائع نکلتا رہتا ہے یا جو کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہے۔)R Qرب نے موسیٰ سے کہا،Qy1موسیٰ نے رب کے حکم کے مطابق ہر ایک کو اُس کی اپنی اپنی ذمہ داری سونپی اور اُسے بتایا کہ اُسے کیا کیا اُٹھا کر لے جانا ہے۔ یوں اُن کی مردم شماری رب کے اُس حکم کے عین مطابق کی گئی جو اُس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا۔ ]P50لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju%0;FQ\gr}                     ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1                                                       _X9لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے اور اُس کا پورا معاوضہ دے بلکہ متاثرہ شخص کا نقصان پورا کرنے کے علاوہ 20 فیصد زیادہ دے۔cWA”اسرائیلیوں کو ہدایت دینا کہ جو بھی کسی سے غلط سلوک کرے وہ میرے ساتھ بےوفائی کرتا ہے اور قصوروار ہے، خواہ مرد ہو یا عورت۔*VQرب نے موسیٰ سے کہا،|Usاسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو کہا تھا۔ اُنہوں نے رب کے حکم کے عین مطابق اِس طرح کے تمام لوگوں کو خیمہ گاہ سے باہر کر دیا۔oTYخواہ مرد ہو یا عورت، سب کو خیمہ گاہ کے باہر بھیج دینا تاکہ وہ خیمہ گاہ کو ناپاک نہ کریں جہاں مَیں تمہارے درمیان سکونت کرتا ہوں۔“ D{qD*\Q رب نے موسیٰ سے کہا،[ نیز امام کو اسرائیلیوں کی قربانیوں میں سے وہ کچھ ملنا ہے جو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ حصہ صرف اماموں کو ہی ملنا ہے۔“Z نیز امام کو اسرائیلیوں کی قربانیوں میں سے وہ کچھ ملنا ہے جو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ حصہ صرف اماموں کو ہی ملنا ہے۔“wYiلیکن اگر وہ شخص جس کا قصور کیا گیا تھا مر چکا ہو اور اُس کا کوئی وارث نہ ہو جو یہ معاوضہ وصول کر سکے تو پھر اُسے رب کو دینا ہے۔ امام کو یہ معاوضہ اُس مینڈھے کے علاوہ ملے گا جو قصوروار اپنے کفارہ کے لئے دے گا۔ LK4Ld_Cاگر شوہر کو اپنی بیوی کی وفاداری پر شک ہو اور وہ غیرت کھانے لگے، لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میری بیوی قصوروار ہے کہ نہیں^! کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو جائے۔ اُس کے شوہر نے اُسے نہیں دیکھا، کیونکہ یہ پوشیدگی میں ہوا ہے اور نہ کسی نے اُسے پکڑا، نہ اِس کا کوئی گواہ ہے۔1]] ”اسرائیلیوں کو بتانا، ہو سکتا ہے کہ کوئی شادی شدہ عورت بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو جائے اور $5@$c+پھر وہ عورت کو رب کو پیش کر کے اُس کے بال کھلوائے اور اُس کے ہاتھوں پر میدے کی نذر رکھے۔ امام کے اپنے ہاتھ میں کڑوے پانی کا وہ برتن ہو جو لعنت کا باعث ہے۔ bوہ مٹی کا برتن مُقدّس پانی سے بھر کر اُس میں مقدِس کے فرش کی کچھ خاک ڈالے۔ba?امام عورت کو قریب آنے دے اور رب کے سامنے کھڑا کرے۔G` تو وہ اپنی بیوی کو امام کے پاس لے آئے۔ ساتھ ساتھ وہ اپنی بیوی کے لئے قربانی کے طور پر جَو کا ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ لے آئے۔ اِس پر نہ تیل اُنڈیلا جائے، نہ بخور ڈالا جائے، کیونکہ غلہ کی یہ نذر غیرت کی نذر ہے جس کا مقصد ہے کہ پوشیدہ قصور ظاہر ہو جائے۔ +dgCجب لعنت کا یہ پانی آپ کے پیٹ میں اُترے تو آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔‘ اِس پر عورت کہے، ’آمین، ایسا ہی ہو۔‘!f=تو رب آپ کو آپ کی قوم کے سامنے لعنتی بنائے۔ آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔2e_لیکن اگر آپ بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو گئی ہیں اور کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو گئی ہیںd1پھر وہ عورت کو قَسم کھلا کر کہے، ’اگر کوئی اَور آدمی آپ سے ہم بستر نہیں ہوا ہے اور آپ ناپاک نہیں ہوئی ہیں تو اِس کڑوے پانی کی لعنت کا آپ پر کوئی اثر نہ ہو۔ 9$kCاُس پر وہ مٹھی بھر یادگاری کی قربانی کے طور پر جلائے۔ اِس کے بعد وہ عورت کو پانی پلائے۔tjcلیکن پہلے امام اُس کے ہاتھوں میں سے غیرت کی قربانی لے کر اُسے غلہ کی نذر کے طور پر رب کے سامنے ہلائے اور پھر قربان گاہ کے پاس لے آئے۔i)بعد میں وہ عورت کو یہ پانی پلائے تاکہ وہ اُس کے جسم میں جا کر اُسے لعنت پہنچائے۔Chپھر امام یہ لعنت لکھ کر کاغذ کو برتن کے پانی میں یوں دھو دے کہ اُس پر لکھی ہوئی باتیں پانی میں گھل جائیں۔ I[RIoچنانچہ ایسا ہی کرنا ہے جب شوہر غیرت کھائے اور اُسے اپنی بیوی پر زنا کا شک ہو۔ بیوی کو قربان گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور امام یہ سب کچھ کرے۔nچنانچہ ایسا ہی کرنا ہے جب شوہر غیرت کھائے اور اُسے اپنی بیوی پر زنا کا شک ہو۔ بیوی کو قربان گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور امام یہ سب کچھ کرے۔ m;لیکن اگر وہ پاک صاف ہے تو اُسے سزا نہیں دی جائے گی اور وہ بچے جنم دینے کے قابل رہے گی۔}luاگر وہ اپنے شوہر سے بےوفا تھی اور ناپاک ہو گئی ہے تو وہ بانجھ ہو جائے گی، اُس کا پیٹ پھول جائے گا اور وہ اپنی قوم کے سامنے لعنتی ٹھہرے گی۔ Z Z@t{جب تک وہ مخصوص ہے وہ انگور کی کوئی بھی پیداوار نہ کھائے، یہاں تک کہ انگور کے بیج یا چھلکے بھی نہ کھائے۔ksQتو وہ مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز نہ پیئے۔ نہ وہ انگور یا کسی اَور چیز کا سرکہ پیئے، نہ انگور کا رس۔ وہ انگور یا کشمش نہ کھائے۔Ur%”اسرائیلیوں کو ہدایت دینا کہ اگر کوئی آدمی یا عورت مَنت مان کر اپنے آپ کو ایک مقررہ وقت کے لئے رب کے لئے مخصوص کرے)q Qرب نے موسیٰ سے کہا،jpOاِس صورت میں شوہر بےقصور ٹھہرے گا، لیکن اگر اُس کی بیوی نے واقعی زنا کیا ہو تو اُسے اپنے گناہ کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔“ gKhxKوہ اپنی مخصوصیت کے دوران رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔w+چاہے وہ اُس کے باپ، ماں، بھائی یا بہن کی لاش کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اِس سے وہ ناپاک ہو جائے گا جبکہ ابھی تک اُس کی مخصوصیت لمبے بالوں کی صورت میں نظر آتی ہے۔Xv+جب تک وہ مخصوص ہے وہ کسی لاش کے قریب نہ جائے،:uoجب تک وہ اپنی مَنت کے مطابق مخصوص ہے وہ اپنے بال نہ کٹوائے۔ جتنی دیر کے لئے اُس نے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کیا ہے اُتنی دیر تک وہ مُقدّس ہے۔ اِس لئے وہ اپنے بال بڑھنے دے۔ z{o امام اِن میں سے ایک کو گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھائے اور دوسرے کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر۔ یوں وہ اُس کے لئے کفارہ دے گا جو لاش کے قریب ہونے سے ناپاک ہو گیا ہے۔ اُسی دن وہ اپنے سر کو دوبارہ مخصوص کرے.zW آٹھویں دن وہ دو قمریاں یا دو جوان کبوتر لے کر ملاقات کے خیمے کے دروازے پر آئے اور امام کو دے۔9ym اگر کوئی اچانک مر جائے جب مخصوص شخص اُس کے قریب ہو تو اُس کے مخصوص بال ناپاک ہو جائیں گے۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو پاک صاف کر کے ساتویں دن اپنے سر کو منڈوائے۔ JJA}} شریعت کے مطابق جب مخصوص شخص کا مقررہ وقت گزر گیا ہو تو پہلے اُسے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لایا جائے۔m|U اور اپنے آپ کو مقررہ وقت کے لئے دوبارہ رب کے لئے مخصوص کرے۔ وہ قصور کی قربانی کے طور پر ایک سال کا بھیڑ کا بچہ پیش کرے۔ جتنے دن اُس نے پہلے مخصوصیت کی حالت میں گزارے ہیں وہ شمار نہیں کئے جا سکتے کیونکہ وہ مخصوصیت کی حالت میں ناپاک ہو گیا تھا۔ وہ دوبارہ پہلے دن سے شروع کرے۔  ;رب کو پیش کرے۔ پہلے امام گناہ کی قربانی اور بھسم ہونے والی قربانی رب کے حضور چڑھائے۔3aاِس کے علاوہ وہ ایک ٹوکری میں بےخمیری روٹیاں جن میں بہترین میدہ اور تیل ملایا گیا ہو اور بےخمیری روٹیاں جن پر تیل لگایا گیا ہو متعلقہ غلہ کی نذر اور مَے کی نذر کے ساتھA~}وہاں وہ رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے لئے بھیڑ کا ایک بےعیب یک سالہ نر بچہ، گناہ کی قربانی کے لئے ایک بےعیب یک سالہ بھیڑ اور سلامتی کی قربانی کے لئے ایک بےعیب مینڈھا پیش کرے۔ k EkV'پھر امام مینڈھے کا ایک پکا ہوا شانہ اور ٹوکری میں سے دونوں قسموں کی ایک ایک روٹی لے کر مخصوص شخص کے ہاتھوں پر رکھے۔W)اِس دوران مخصوص شخص ملاقات کے خیمے پر اپنے مخصوص کئے گئے سر کو منڈوا کر تمام بال سلامتی کی قربانی کی آگ میں پھینکے۔\3پھر وہ مینڈھے کو بےخمیری روٹیوں کے ساتھ سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ امام غلہ کی نذر اور مَے کی نذر بھی چڑھائے۔ bb*Qرب نے موسیٰ سے کہا،}جو اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کرتا ہے وہ ایسا ہی کرے۔ لازم ہے کہ وہ اِن ہدایات کے مطابق تمام قربانیاں پیش کرے۔ اگر گنجائش ہو تو وہ اَور بھی پیش کر سکتا ہے۔ بہر حال لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت اور یہ ہدایات پوری کرے۔“hKاِس کے بعد وہ یہ چیزیں واپس لے کر اُنہیں ہلانے کی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔ یہ ایک مُقدّس قربانی ہے جو امام کا حصہ ہے۔ سلامتی کی قربانی کا ہلایا ہوا سینہ اور اُٹھائی ہوئی ران بھی امام کا حصہ ہیں۔ قربانی کے اختتام پر مخصوص کئے ہوئے شخص کو مَے پینے کی اجازت ہے۔ v(I  'جس دن مقدِس مکمل ہوا اُسی دن موسیٰ نے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔ اِس کے لئے اُس نے خیمے، اُس کے تمام سامان، قربان گاہ اور اُس کے تمام سامان پر تیل چھڑکا۔ !یوں وہ میرا نام لے کر اسرائیلیوں کو برکت دیں۔ پھر مَیں اُنہیں برکت دوں گا۔“ e Eرب کی نظرِ کرم تجھ پر ہو، اور وہ تجھے سلامتی بخشے۔‘t cرب اپنے چہرے کا مہربان نور تجھ پر چمکائے اور تجھ پر رحم کرے۔K’رب تجھے برکت دے اور تیری حفاظت کرے۔”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بتا دینا کہ وہ اسرائیلیوں کو یوں برکت دیں،   lSپھر قبیلوں کے بارہ سردار مقدِس کے لئے ہدیئے لے کر آئے۔ یہ وہی راہنما تھے جنہوں نے مردم شماری کے وقت موسیٰ کی مدد کی تھی۔ اُنہوں نے چھت والی چھ بَیل گاڑیاں اور بارہ بَیل خیمے کے سامنے رب کو پیش کئے، دو دو سرداروں کی طرف سے ایک بَیل گاڑی اور ہر ایک سردار کی طرف سے ایک بَیل۔l Sپھر قبیلوں کے بارہ سردار مقدِس کے لئے ہدیئے لے کر آئے۔ یہ وہی راہنما تھے جنہوں نے مردم شماری کے وقت موسیٰ کی مدد کی تھی۔ اُنہوں نے چھت والی چھ بَیل گاڑیاں اور بارہ بَیل خیمے کے سامنے رب کو پیش کئے، دو دو سرداروں کی طرف سے ایک بَیل گاڑی اور ہر ایک سردار کی طرف سے ایک بَیل۔ 8{K8 لیکن موسیٰ نے قہاتیوں کو نہ بَیل گاڑیاں اور نہ بَیل دیئے۔ وجہ یہ تھی کہ جو مُقدّس چیزیں اُن کے سپرد تھیں وہ اُن کو کندھوں پر اُٹھا کر لے جانی تھیں۔Eاور چار بَیل گاڑیاں آٹھ بَیلوں سمیت مراریوں کو دیں۔ مراری ہارون امام کے بیٹے اِتمر کے تحت خدمت کرتے تھے۔dCاُس نے دو بَیل گاڑیاں چار بَیلوں سمیت جیرسونیوں کوmUچنانچہ موسیٰ نے بَیل گاڑیاں اور بَیل لاویوں کو دے دیئے۔dC”یہ تحفے قبول کر کے ملاقات کے خیمے کے کام کے لئے استعمال کر۔ اُنہیں لاویوں میں اُن کی خدمت کی ضرورت کے مطابق تقسیم کرنا۔“*Qرب نے موسیٰ سے کہا، /3a چاندی کا تھال جس کا وزن ڈیڑھ کلو گرام تھا اور چھڑکاؤ کا چاندی کا کٹوراجس کا وزن 800 گرام تھا۔ دونوں غلہ کی نذر کے لئے تیل کے ساتھ ملائے گئے بہترین میدے سے بھرے ہوئے تھے۔ پہلے دن یہوداہ کے سردار نحسون بن عمی نداب کی باری تھی۔ اُس کے ہدیئے یہ تھے: رب نے موسیٰ سے کہا، ”سردار بارہ دن کے دوران باری باری اپنے ہدیئے پیش کریں۔“M بارہ سردار قربان گاہ کی مخصوصیت کے موقع پر بھی ہدیئے لے آئے۔ اُنہوں نے اپنے ہدیئے قربان گاہ کے سامنے پیش کئے۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|                                                      ! " # $ % & ' ( ) *  + !, "- #. $/ %0 &1 '2 (3 )4 *5 +6 ,7 -8 .9 /: 0; 1< 2= 3> 4? 5@ 6A =_U%اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی،)Mاور سلامتی کی قربانی کے لئے دو بَیل، پانچ مینڈھے، پانچ بکرے اور بھیڑ کے پانچ یک سالہ بچے۔>yگناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا-ایک جوان بَیل، ایک مینڈھا، بھسم ہونے والی قربانی کے لئے بھیڑ کا ایک یک سالہ بچہ،?yاِن کے علاوہ نحسون نے یہ چیزیں پیش کیں: سونے کا پیالہ جس کا وزن 110 گرام تھا اور جو بخور سے بھرا ہوا تھا، 'NuU!%اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی،U %اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی،U%اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی،U%اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی، 'o[Y(-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،Y'-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،Y&-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،Y%-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،Y$-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،Y#-تیسرے دن زبولون کے سردار اِلیاب بن حیلون کی،U"%اگلے گیارہ دن باقی سردار بھی یہی ہدیئے مقدِس کے پاس لے آئے۔ دوسرے دن اِشکار کے سردار نتنی ایل بن ضُغر کی باری تھی، +{ چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،*{چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،){چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، .{#چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،-{"چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،,{!چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، 1{&چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،0{%چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،/{$چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، 4{)چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،3{(چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،2{'چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، 7{,چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،6{+چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،5{*چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، ((c<A1ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی،c;A0ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی،:{/چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،9{.چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی،8{-چوتھے دن روبن کے سردار اِلی صور بن شدیور کی، پانچویں دن شمعون کے سردار سلومی ایل بن صوری شدی کی، چھٹے دن جد کے سردار اِلیاسف بن رعوایل کی، `4hd`B{7آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،A{6آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،c@A5ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی،c?A4ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی،c>A3ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی،c=A2ساتویں دن افرائیم کے سردار اِلی سمع بن عمی ہود کی، E{:آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،D{9آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،C{8آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، H{=آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،G{<آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،F{;آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، K{@آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،J{?آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،I{>آٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، N{Cآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،M{Bآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،L{Aآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، Q{Fآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،P{Eآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی،O{Dآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، 4lDUJگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DTIگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DSHگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔R{Gآٹھویں دن منسّی کے سردار جملی ایل بن فدا ہصور کی، نویں دن بن یمین کے سردار ابدان بن جدعونی کی، دسویں دن دان کے سردار اخی عزر بن عمی شدی کی، 8pDZOگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DYNگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DXMگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DWLگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔DVKگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔ 8pD^Sگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔D]Rگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔D\Qگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔D[Pگیارھویں دن آشر کے سردار فجعی ایل بن عکران کی اور بارھویں دن نفتالی کے سردار اخیرع بن عینان کی باری تھی۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} 8C 9D :E ;F <G =H >I ?J @K 8C 9D :E ;F <G =H >I ?J @K AL BM CN DO EP FQ GR HS IT JU KV LW MX NY OZ P[ Q\ R] S^ T_ U` Va Wb Xc Yd  e f g h i j k l  m  n  o  p  q r s t u v w x y z { | } ~                    H.H8bkWسرداروں نے مل کر بھسم ہونے والی قربانی کے لئے 12 جوان بَیل، 12 مینڈھے، بھیڑ کے 12 یک سالہ بچے اُن کی غلہ کی نذروں سمیت پیش کئے۔ گناہ کی قربانی کے لئے اُنہوں نے 12 بکرے پیش کئے&aGVبخور سے بھرے ہوئے سونے کے پیالوں کا کُل وزن تقریباً ڈیڑھ کلو گرام تھا (فی پیالہ 110 گرام)۔V`'Uہر تھال کا وزن ڈیڑھ کلو گرام اور چھڑکاؤ کے ہر کٹورے کا وزن 800 گرام تھا۔ اِن چیزوں کا کُل وزن تقریباً 28 کلو گرام تھا۔t_cTاسرائیل کے اِن سرداروں نے مل کر قربان گاہ کی مخصوصیت کے لئے چاندی کے 12 تھال، چھڑکاؤ کے چاندی کے 12 کٹورے اور سونے کے 12 پیالے پیش کئے۔ If ”ہارون کو بتانا، ’تجھے سات چراغوں کو شمع دان پر یوں رکھنا ہے کہ وہ شمع دان کا سامنے والا حصہ روشن کریں‘۔“)e Qرب نے موسیٰ سے کہا،!d=Yجب موسیٰ ملاقات کے خیمے میں رب کے ساتھ بات کرنے کے لئے داخل ہوتا تھا تو وہ رب کی آواز عہد کے صندوق کے ڈھکنے پر سے یعنی دو کروبی فرشتوں کے درمیان سے سنتا تھا۔ c Xاور سلامتی کی قربانی کے لئے 24 بَیل، 60 مینڈھے، 60 بکرے اور بھیڑ کے 60 یک سالہ بچے۔ اِن تمام جانوروں کو قربان گاہ کی مخصوصیت کے موقع پر چڑھایا گیا۔ TfTkاِس کے لئے گناہ سے پاک کرنے والا پانی اُن پر چھڑک کر اُنہیں حکم دینا کہ اپنے جسم کے پورے بال منڈواؤ اور اپنے کپڑے دھوؤ۔ یوں وہ پاک صاف ہو جائیں گے۔jjO”لاویوں کو دیگر اسرائیلیوں سے الگ کر کے پاک صاف کرنا۔*iQرب نے موسیٰ سے کہا،h%شمع دان پائے سے لے کر اوپر کی کلیوں تک سونے کے ایک گھڑے ہوئے ٹکڑے کا بنا ہوا تھا۔ موسیٰ نے اُسے اُس نمونے کے عین مطابق بنوایا جو رب نے اُسے دکھایا تھا۔cgAہارون نے ایسا ہی کیا۔ جس طرح رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اُسی طرح اُس نے چراغوں کو رکھ دیا تاکہ وہ سامنے والا حصہ روشن کریں۔ (o پھر ہارون لاویوں کو رب کے سامنے پیش کرے۔ اُنہیں اسرائیلیوں کی طرف سے ہلائی ہوئی قربانی کی حیثیت سے پیش کیا جائے تاکہ وہ رب کی خدمت کر سکیں۔n! جب لاوی رب کے سامنے کھڑے ہوں تو باقی اسرائیلی اُن کے سروں پر اپنے ہاتھ رکھیں۔3ma اِس کے بعد لاویوں کو ملاقات کے خیمے کے سامنے کھڑا کر کے اسرائیل کی پوری جماعت کو وہاں جمع کرنا۔l5پھر وہ ایک جوان بَیل چنیں اور ساتھ کی غلہ کی نذر کے لئے تیل کے ساتھ ملایا گیا بہترین میدہ لیں۔ تُو خود بھی ایک جوان بَیل چن۔ وہ گناہ کی قربانی کے لئے ہو گا۔ Y}Y s;اِس کے بعد ہی وہ ملاقات کے خیمے میں آ کر خدمت کریں، کیونکہ اب وہ خدمت کرنے کے لائق ہیں۔ اُنہیں پاک صاف کر کے ہلائی ہوئی قربانی کے طور پر پیش کرنے کا سبب یہ ہےrr_اُنہیں باقی اسرائیلیوں سے الگ کرنے سے وہ میرا حصہ بنیں گے۔Pq لاویوں کو اِس طریقے سے ہارون اور اُس کے بیٹوں کے سامنے کھڑا کر کے رب کو ہلائی ہوئی قربانی کے طور پر پیش کرنا ہے۔6pg پھر لاوی اپنے ہاتھ دونوں بَیلوں کے سروں پر رکھیں۔ ایک بَیل کو گناہ کی قربانی کے طور پر اور دوسرے کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھاؤ تاکہ لاویوں کا کفارہ دیا جائے۔ 22 vاِس سلسلے میں مَیں نے لاویوں کو اسرائیلیوں کے تمام پہلوٹھوں کی جگہ لے کرJuکیونکہ اسرائیل میں ہر پہلوٹھا میرا ہے، خواہ وہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔ اُس دن جب مَیں نے مصریوں کے پہلوٹھوں کو مار دیا مَیں نے اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔mtUکہ لاوی اسرائیلیوں میں سے وہ ہیں جو مجھے پورے طور پر دیئے گئے ہیں۔ مَیں نے اُنہیں اسرائیلیوں کے تمام پہلوٹھوں کی جگہ لے لیا ہے۔ Byلاویوں نے اپنے آپ کو گناہوں سے پاک صاف کر کے اپنے کپڑوں کو دھویا۔ پھر ہارون نے اُنہیں رب کے سامنے ہلائی ہوئی قربانی کے طور پر پیش کیا اور اُن کا کفارہ دیا تاکہ وہ پاک ہو جائیں۔:xoموسیٰ، ہارون اور اسرائیلیوں کی پوری جماعت نے احتیاط سے رب کی لاویوں کے بارے میں ہدایات پر عمل کیا۔iwMاُنہیں ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دیا ہے۔ وہ ملاقات کے خیمے میں اسرائیلیوں کی خدمت کریں اور اُن کے لئے کفارہ کا انتظام قائم رکھیں تاکہ جب اسرائیلی مقدِس کے قریب آئیں تو اُن کو وبا سے مارا نہ جائے۔“ A7~iاِس کے بعد وہ ملاقات کے خیمے میں اپنے بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں، لیکن خود خدمت نہیں کر سکتے۔ تجھے لاویوں کو اِن ہدایات کے مطابق اُن کی اپنی اپنی ذمہ داریاں دینی ہیں۔“ K}اور 50 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں۔w|i”لاوی 25 سال کی عمر میں ملاقات کے خیمے میں اپنی خدمت شروع کریں6{iرب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا،z اِس کے بعد لاوی ملاقات کے خیمے میں آئے تاکہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کے تحت خدمت کریں۔ یوں سب کچھ ویسا ہی کیا گیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ `0`9m اور اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے عیدِ فسح کو پہلے مہینے کے چودھویں دن سورج کے غروب ہونے کے عین بعد منایا۔ اُنہوں نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔oY چنانچہ موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا کہ وہ عیدِ فسح منائیں،0[ یعنی اِس مہینے کے چودھویں دن، سورج کے غروب ہونے کے عین بعد۔ اُسے تمام قواعد کے مطابق منانا۔“jO ”لازم ہے کہ اسرائیلی عیدِ فسح کو مقررہ وقت پر منائیں،L  اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ایک سال ہو گیا تھا۔ دوسرے سال کے پہلے مہینے میں رب نے دشتِ سینا میں موسیٰ سے بات کی۔  *Q رب نے موسیٰ سے کہا،Q موسیٰ نے جواب دیا، ”یہاں میرے انتظار میں کھڑے رہو۔ مَیں معلوم کرتا ہوں کہ رب تمہارے بارے میں کیا حکم دیتا ہے۔“W) کہنے لگے، ”ہم نے لاش چھو لی ہے، اِس لئے ناپاک ہیں۔ لیکن ہمیں اِس سبب سے عیدِ فسح کو منانے سے کیوں روکا جائے؟ ہم بھی مقررہ وقت پر باقی اسرائیلیوں کے ساتھ رب کی قربانی پیش کرنا چاہتے ہیں۔“oY لیکن کچھ آدمی ناپاک تھے، کیونکہ اُنہوں نے لاش چھو لی تھی۔ اِس وجہ سے وہ اُس دن عیدِ فسح نہ منا سکے۔ وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس آ کر 77_ 9 کھانے میں سے کچھ بھی اگلی صبح تک باقی نہ رہے۔ جانور کی کوئی بھی ہڈی نہ توڑنا۔ منانے والا عیدِ فسح کے پورے فرائض ادا کرے۔( K ایسا شخص اُسے عین ایک ماہ کے بعد منا کر لیلے کے ساتھ بےخمیری روٹی اور کڑوا ساگ پات کھائے۔6g ”اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ اگر تم یا تمہاری اولاد میں سے کوئی عیدِ فسح کے دوران لاش چھونے سے ناپاک ہو یا کسی دُوردراز علاقے میں سفر کر رہا ہو، توبھی وہ عید منا سکتا ہے۔ \3\S ! جس دن شریعت کے مُقدّس خیمے کو کھڑا کیا گیا اُس دن بادل آ کر اُس پر چھا گیا۔ رات کے وقت بادل آگ کی صورت میں نظر آیا۔Y - اگر کوئی پردیسی تمہارے درمیان رہتے ہوئے رب کے سامنے عیدِ فسح منانا چاہے تو اُسے اجازت ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ پورے فرائض ادا کرے۔ پردیسی اور دیسی کے لئے عیدِ فسح منانے کے فرائض ایک جیسے ہیں۔“l S لیکن جو پاک ہونے اور سفر نہ کرنے کے باوجود بھی عیدِ فسح کو نہ منائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے، کیونکہ اُس نے مقررہ وقت پر رب کو قربانی پیش نہیں کی۔ اُس شخص کو اپنے گناہ کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔  Kz G  کبھی کبھی بادل صرف دو چار دن کے لئے خیمے پر ٹھہرتا۔ پھر وہ رب کے حکم کے مطابق ہی ٹھہرتے اور روانہ ہوتے تھے۔(K کبھی کبھی بادل بڑی دیر تک خیمے پر ٹھہرا رہتا۔ تب اسرائیلی رب کا حکم مان کر روانہ نہ ہوتے۔_9 اسرائیلی رب کے حکم پر روانہ ہوتے اور اُس کے حکم پر ڈیرے ڈالتے۔ جب تک بادل مقدِس پر چھایا رہتا اُس وقت تک وہ وہیں ٹھہرتے۔M جب بھی بادل خیمے پر سے اُٹھتا اسرائیلی روانہ ہو جاتے۔ جہاں بھی بادل اُتر جاتا وہاں اسرائیلی اپنے ڈیرے ڈالتے۔1] اِس کے بعد یہی صورتِ حال رہی کہ بادل اُس پر چھایا رہتا اور رات کے دوران آگ کی صورت میں نظر آتا۔ w~w) Q رب نے موسیٰ سے کہا،W) وہ رب کے حکم پر خیمے لگاتے اور اُس کے حکم پر روانہ ہوتے تھے۔ وہ ویسا ہی کرتے تھے جیسا رب موسیٰ کی معرفت فرماتا تھا۔ dC جب تک بادل مُقدّس خیمے پر چھایا رہتا اُس وقت تک اسرائیلی روانہ نہ ہوتے، چاہے وہ دو دن، ایک ماہ، ایک سال یا اِس سے زیادہ عرصہ مقدِس پر چھایا رہتا۔ لیکن جب وہ اُٹھتا تو اسرائیلی بھی روانہ ہو جاتے۔' کبھی کبھی بادل صرف شام سے لے کر صبح تک خیمے پر ٹھہرتا۔ جب وہ صبح کے وقت اُٹھتا تو اسرائیلی بھی روانہ ہوتے تھے۔ جب بھی بادل اُٹھتا وہ بھی روانہ ہو جاتے۔ 9;|91] اگر اُن کی آواز صرف تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو مقدِس کے مشرق میں موجود قبیلے روانہ ہو جائیں۔  لیکن اگر ایک ہی بجایا جائے تو صرف کنبوں کے بزرگ تیرے سامنے جمع ہو جائیں۔;q جب دونوں کو دیر تک بجایا جائے تو پوری جماعت ملاقات کے خیمے کے دروازے پر آ کر تیرے سامنے جمع ہو جائے۔A} ”چاندی کے دو بِگل گھڑ کر بنوا لے۔ اُنہیں جماعت کو جمع کرنے اور قبیلوں کو روانہ کرنے کے لئے استعمال کر۔ ((R بِگل بجانے کی ذمہ داری ہارون کے بیٹوں یعنی اماموں کو دی جائے۔ یہ تمہارے اور آنے والی نسلوں کے لئے دائمی اصول ہو۔7i اِس کے مقابلے میں جب اُن کی آواز دیر تک سنائی دے تو یہ اِس بات کا اعلان ہو گا کہ جماعت جمع ہو جائے۔C پھر جب اُن کی آواز دوسری بار تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو مقدِس کے جنوب میں موجود قبیلے روانہ ہو جائیں۔ جب اُن کی آواز تھوڑی دیر کے لئے سنائی دے تو یہ روانہ ہونے کا اعلان ہو گا۔ 99U % اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ایک سال سے زائد عرصہ ہو چکا تھا۔ دوسرے سال کے بیسویں دن بادل ملاقات کے خیمے پر سے اُٹھا۔E اِسی طرح اُن کی آواز مقدِس میں خوشی کے موقعوں پر سنائی دے یعنی مقررہ عیدوں اور نئے چاند کی عیدوں پر۔ اِن موقعوں پر وہ بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھاتے وقت بجائے جائیں۔ پھر تمہارا خدا تمہیں یاد کرے گا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“!= اُن کی آواز اُس وقت بھی تھوڑی دیر کے لئے سنا دو جب تم اپنے ملک میں کسی ظالم دشمن سے جنگ لڑنے کے لئے نکلو گے۔ تب رب تمہارا خدا تمہیں یاد کر کے دشمن سے بچائے گا۔ S6iS&' اِس کے بعد ملاقات کا خیمہ اُتارا گیا۔ جیرسونی اور مراری اُسے اُٹھا کر چل دیئے۔y%m زبولون کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اِلیاب بن حیلون تھا۔t$c ساتھ چلنے والے قبیلے اِشکار کا کمانڈر نتنی ایل بن ضُغر تھا۔5#e پہلے یہوداہ کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چل پڑے۔ تینوں کا کمانڈر نحسون بن عمی نداب تھا۔"- اُس وقت وہ پہلی دفعہ اُس ترتیب سے روانہ ہوئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت مقرر کی تھی۔F! پھر اسرائیلی مقررہ ترتیب کے مطابق دشتِ سینا سے روانہ ہوئے۔ چلتے چلتے بادل فاران کے ریگستان میں اُتر آیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%/:EP[fq|                                                                                                               !  "  #  $                                          {0:A{B+ اِس کے بعد افرائیم کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چل دیئے۔ اُن کا کمانڈر اِلی سمع بن عمی ہود تھا۔u*e پھر لاویوں میں سے قہاتی مقدِس کا سامان اُٹھا کر روانہ ہوئے۔ لازم تھا کہ اُن کے اگلی منزل پر پہنچنے تک ملاقات کا خیمہ لگا دیا گیا ہو۔u)e جد کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اِلیاسف بن رعوایل تھا۔{(q ساتھ چلنے والے قبیلے شمعون کا کمانڈر سلومی ایل بن صوری شدی تھا۔L' اِن لاویوں کے بعد روبن کے قبیلے کے تین دستے اپنے علَم کے تحت چلنے لگے۔ تینوں کا کمانڈر اِلی صور بن شدیور تھا۔ o%H1  اسرائیلی اِسی ترتیب سے روانہ ہوئے۔w0i نفتالی کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر اخیرع بن عینان تھا۔|/s دان کے ساتھ چلنے والے قبیلے آشر کا کمانڈر فجعی ایل بن عکران تھا۔P. آخر میں دان کے تین دستے عقبی محافظ کے طور پر اپنے علَم کے تحت روانہ ہوئے۔ اُن کا کمانڈر اخی عزر بن عمی شدّی تھا۔z-o بن یمین کا قبیلہ بھی ساتھ چلا جس کا کمانڈر ابدان بن جدعونی تھا۔ , افرائیم کے ساتھ چلنے والے قبیلے منسّی کا کمانڈر جملی ایل بن فدا ہصور تھا۔ nbn*4O موسیٰ نے کہا، ”مہربانی کر کے ہمیں نہ چھوڑیں۔ کیونکہ آپ ہی جانتے ہیں کہ ہم ریگستان میں کہاں کہاں اپنے ڈیرے ڈال سکتے ہیں۔ آپ ریگستان میں ہمیں راستہ دکھا سکتے ہیں۔B3 لیکن حوباب نے جواب دیا، ”مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا بلکہ اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس چلا جاؤں گا۔“2/ موسیٰ نے اپنے مِدیانی سُسر رعوایل یعنی یترو کے بیٹے حوباب سے کہا، ”ہم اُس جگہ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں جس کا وعدہ رب نے ہم سے کیا ہے۔ ہمارے ساتھ چلیں! ہم آپ پر احسان کریں گے، کیونکہ رب نے اسرائیل پر احسان کرنے کا وعدہ کیا ہے۔“ )`J)+9Q $اور جب بھی وہ رُک جاتا تو موسیٰ کہتا، ”اے رب، اسرائیل کے ہزاروں خاندانوں کے پاس واپس آ۔“ s8a #صندوق کے روانہ ہوتے وقت موسیٰ کہتا، ”اے رب، اُٹھ۔ تیرے دشمن تتر بتر ہو جائیں۔ تجھ سے نفرت کرنے والے تیرے سامنے سے فرار ہو جائیں۔“x7k "جب کبھی وہ روانہ ہوتے تو رب کا بادل دن کے وقت اُن کے اوپر رہتا۔6 !چنانچہ اُنہوں نے رب کے پہاڑ سے روانہ ہو کر تین دن سفر کیا۔ اِس دوران رب کا عہد کا صندوق اُن کے آگے آگے چلا تاکہ اُن کے لئے آرام کرنے کی جگہ معلوم کرے۔53 اگر آپ ہمارے ساتھ جائیں تو ہم آپ کو اُس احسان میں شریک کریں گے جو رب ہم پر کرے گا۔“ 1 =  اسرائیلیوں کے ساتھ جو اجنبی سفر کر رہے تھے وہ گوشت کھانے کی شدید آرزو کرنے لگے۔ تب اسرائیلی بھی رو پڑے اور کہنے لگے، ”کون ہمیں گوشت کھلائے گا؟<9 اُس مقام کا نام تعبیرہ یعنی جلنا پڑ گیا، کیونکہ رب کی آگ اُن کے درمیان جل اُٹھی تھی۔;/ لوگ مدد کے لئے موسیٰ کے پاس آ کر چلّانے لگے تو اُس نے رب سے دعا کی، اور آگ بجھ گئی۔-: W ایک دن لوگ خوب شکایت کرنے لگے۔ جب یہ شکایتیں رب تک پہنچیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس کی آگ اُن کے درمیان بھڑک اُٹھی۔ جلتے جلتے اُس نے خیمہ گاہ کا ایک کنارہ بھسم کر دیا۔ HA&HZA/ رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔ @ من دھنئے کے دانوں کی مانند تھا، اور اُس کا رنگ گُوگل کے گوند کی مانند تھا۔? لیکن اب تو ہماری جان سوکھ گئی ہے۔ یہاں بس مَن ہی مَن نظر آتا رہتا ہے۔“;>q مصر میں ہم مچھلی مفت کھا سکتے تھے۔ ہائے، وہاں کے کھیرے، تربوز، گَندنے، پیاز اور لہسن کتنے اچھے تھے! +"S+$DC اُس نے رب سے پوچھا، ”تُو نے اپنے خادم کے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کیوں کیا؟ مَیں نے کس کام سے تجھے اِتنا ناراض کیا کہ تُو نے اِن تمام لوگوں کا بوجھ مجھ پر ڈال دیا؟KC تمام خاندان اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر رونے لگے تو رب کو شدید غصہ آیا۔ اُن کا شور موسیٰ کو بھی بہت بُرا لگا۔ZB/ رات کے وقت وہ خیمہ گاہ میں اوس کے ساتھ زمین پر گرتا تھا۔ صبح کے وقت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہوئے اُسے جمع کرتے تھے۔ پھر وہ اُسے چکّی میں پیس کر یا اُکھلی میں کوٹ کر اُبالتے یا روٹی بناتے تھے۔ اُس کا ذائقہ ایسی روٹی کا سا تھا جس میں زیتون کا تیل ڈالا گیا ہو۔ 0Y0G[ مَیں اکیلا اِن تمام لوگوں کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا۔ یہ بوجھ میرے لئے حد سے زیادہ بھاری ہے۔SF! اے اللہ، مَیں اِن تمام لوگوں کو کہاں سے گوشت مہیا کروں؟ وہ میرے سامنے روتے رہتے ہیں کہ ہمیں کھانے کے لئے گوشت دو۔LE کیا مَیں نے حاملہ ہو کر اِس پوری قوم کو جنم دیا کہ تُو مجھ سے کہتا ہے، ’اِسے اُس طرح اُٹھا کر لے چلنا جس طرح آیا شیرخوار بچے کو اُٹھا کر ہر جگہ ساتھ لئے پھرتی ہے۔ اِسی طرح اِسے اُس ملک میں لے جانا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اِن کے باپ دادا سے کیا ہے۔‘ 0N0J تو مَیں اُتر کر تیرے ساتھ ہم کلام ہوں گا۔ اُس وقت مَیں اُس روح میں سے کچھ لوں گا جو مَیں نے تجھ پر نازل کیا تھا اور اُسے اُن پر نازل کروں گا۔ تب وہ قوم کا بوجھ اُٹھانے میں تیری مدد کریں گے اور تُو اِس میں اکیلا نہیں رہے گا۔I جواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس اسرائیل کے 70 بزرگ جمع کر۔ صرف ایسے لوگ چن جن کے بارے میں تجھے معلوم ہے کہ وہ لوگوں کے بزرگ اور نگہبان ہیں۔ اُنہیں ملاقات کے خیمے کے پاس لے آ۔ وہاں وہ تیرے ساتھ کھڑے ہو جائیں،.HW اگر تُو اِس پر اصرار کرے تو پھر بہتر ہے کہ ابھی مجھے مار دے تاکہ مَیں اپنی تباہی نہ دیکھوں۔“ O{OM! تم ایک پورا مہینہ خوب گوشت کھاؤ گے، یہاں تک کہ وہ تمہاری ناک سے نکلے گا اور تمہیں اُس سے گھن آئے گی۔ اور یہ اِس سبب سے ہو گا کہ تم نے رب کو جو تمہارے درمیان ہے رد کیا اور روتے روتے اُس کے سامنے کہا کہ ہم کیوں مصر سے نکلے‘۔“L تم اُسے نہ صرف ایک، دو یا پانچ دن کھاؤ گے بلکہ 10 یا 20 دن سے بھی زیادہ عرصے تک۔K} لوگوں کو بتانا، ’اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ کل تم گوشت کھاؤ گے۔ رب نے تمہاری سنی جب تم رو پڑے کہ کون ہمیں گوشت کھلائے گا، مصر میں ہماری حالت بہتر تھی۔ اب رب تمہیں گوشت مہیا کرے گا اور تم اُسے کھاؤ گے۔ BSB Q چنانچہ موسیٰ نے وہاں سے نکل کر لوگوں کو رب کی یہ باتیں بتائیں۔ اُس نے اُن کے بزرگوں میں سے 70 کو چن کر اُنہیں ملاقات کے خیمے کے ارد گرد کھڑا کر دیا۔*PO رب نے کہا، ”کیا رب کا اختیار کم ہے؟ اب تُو خود دیکھ لے گا کہ میری باتیں درست ہیں کہ نہیں۔“O کیا گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں کو اِتنی مقدار میں ذبح کیا جا سکتا ہے کہ کافی ہو؟ اگر سمندر کی تمام مچھلیاں اُن کے لئے پکڑی جائیں تو کیا کافی ہوں گی؟“eNE لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر قوم کے پیدل چلنے والے گنے جائیں تو چھ لاکھ ہیں۔ تُو کس طرح ہمیں ایک ماہ تک گوشت مہیا کرے گا؟ $$9Tm ایک نوجوان بھاگ کر موسیٰ کے پاس آیا اور کہا، ”اِلداد اور میداد خیمہ گاہ میں ہی نبوّت کر رہے ہیں۔“-SU اب ایسا ہوا کہ اِن ستر بزرگوں میں سے دو خیمہ گاہ میں رہ گئے تھے۔ اُن کے نام اِلداد اور میداد تھے۔ اُنہیں چنا تو گیا تھا لیکن وہ ملاقات کے خیمے کے پاس نہیں آئے تھے۔ اِس کے باوجود روح اُن پر بھی نازل ہوا اور وہ خیمہ گاہ میں نبوّت کرنے لگے۔jRO تب رب بادل میں اُتر کر موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ جو روح اُس نے موسیٰ پر نازل کیا تھا اُس میں سے اُس نے کچھ لے کر اُن 70 بزرگوں پر نازل کیا۔ جب روح اُن پر آیا تو وہ نبوّت کرنے لگے۔ لیکن ایسا پھر کبھی نہ ہوا۔ SglXS تب رب کی طرف سے زوردار ہَوا چلنے لگی جس نے سمندر کو پار کرنے والے بٹیروں کے غول دھکیل کر خیمہ گاہ کے ارد گرد زمین پر پھینک دیئے۔ اُن کے غول تین فٹ اونچے اور خیمہ گاہ کے چاروں طرف 30 کلو میٹر تک پڑے رہے۔gWI پھر موسیٰ اور اسرائیل کے بزرگ خیمہ گاہ میں واپس آئے۔hVK لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تُو میری خاطر غیرت کھا رہا ہے؟ کاش رب کے تمام لوگ نبی ہوتے اور وہ اُن سب پر اپنا روح نازل کرتا!“)UM یشوع بن نون جو جوانی سے موسیٰ کا مددگار تھا بول اُٹھا، ”موسیٰ میرے آقا، اُنہیں روک دیں!“ 11$\C #اِس کے بعد اسرائیلی قبروت ہتاوہ سے روانہ ہو کر حصیرات پہنچ گئے۔ وہاں وہ خیمہ زن ہوئے۔ }[u "چنانچہ مقام کا نام قبروت ہتاوہ یعنی ’لالچ کی قبریں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُنہوں نے اُن لوگوں کو دفن کیا جو گوشت کے لالچ میں آ گئے تھے۔BZ !لیکن گوشت کے پہلے ٹکڑے ابھی منہ میں تھے کہ رب کا غضب اُن پر آن پڑا، اور اُس نے اُن میں سخت وبا پھیلنے دی۔\Y3 اُس پورے دن اور رات اور اگلے پورے دن لوگ نکل کر بٹیریں جمع کرتے رہے۔ ہر ایک نے کم از کم دس بڑی ٹوکریاں بھر لیں۔ پھر اُنہوں نے اُن کا گوشت خیمے کے ارد گرد زمین پر پھیلا دیا تاکہ وہ خشک ہو جائے۔ +<Z+Ta# تب رب بادل کے ستون میں اُتر کر ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ اُس نے ہارون اور مریم کو بُلایا تو دونوں آئے۔S`! اچانک رب موسیٰ، ہارون اور مریم سے مخاطب ہوا، ”تم تینوں باہر نکل کر ملاقات کے خیمے کے پاس آؤ۔“ تینوں وہاں پہنچے۔}_u لیکن موسیٰ نہایت حلیم تھا۔ دنیا میں اُس جیسا حلیم کوئی نہیں تھا۔^^7 اُنہوں نے پوچھا، ”کیا رب صرف موسیٰ کی معرفت بات کرتا ہے؟ کیا اُس نے ہم سے بھی بات نہیں کی؟“ رب نے اُن کی یہ باتیں سنیں۔@] } ایک دن مریم اور ہارون موسیٰ کے خلاف باتیں کرنے لگے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے کوش کی ایک عورت سے شادی کی تھی۔ [Oe رب کا غضب اُن پر آن پڑا، اور وہ چلا گیا۔Ed اُس سے مَیں رُوبرُو ہم کلام ہوتا ہوں۔ اُس سے مَیں معموں کے ذریعے نہیں بلکہ صاف صاف بات کرتا ہوں۔ وہ رب کی صورت دیکھتا ہے۔ تو پھر تم میرے خادم کے خلاف باتیں کرنے سے کیوں نہ ڈرے؟“c3 لیکن میرے خادم موسیٰ کی اَور بات ہے۔ اُسے مَیں نے اپنے پورے گھرانے پر مقرر کیا ہے۔b} اُس نے کہا، ”میری بات سنو۔ جب تمہارے درمیان نبی ہوتا ہے تو مَیں اپنے آپ کو رویا میں اُس پر ظاہر کرتا ہوں یا خواب میں اُس سے مخاطب ہوتا ہوں۔ -Vi تب موسیٰ نے پکار کر رب سے کہا، ”اے اللہ، مہربانی کر کے اُسے شفا دے۔“Sh! مریم کو اِس حالت میں نہ چھوڑیں۔ وہ تو ایسے بچے کی مانند ہے جو مُردہ پیدا ہوا ہو، جس کے جسم کا آدھا حصہ گل چکا ہو۔“Gg  اور موسیٰ سے کہا، ”میرے آقا، مہربانی کر کے ہمیں اِس گناہ کی سزا نہ دیں جو ہماری حماقت کے باعث سرزد ہوا ہے۔f جب بادل کا ستون خیمے سے دُور ہوا تو مریم کی جِلد برف کی مانند سفید تھی۔ وہ کوڑھ کا شکار ہو گئی تھی۔ ہارون اُس کی طرف مُڑا تو اُس کی حالت دیکھی E  "-8CNYdoz)4?JU_ju%0;FQ\gr}                                          !  "  #                                                                                                    !        0m _ پھر رب نے موسیٰ سے کہا، l; جب وہ واپس آئی تو اسرائیلی حصیرات سے روانہ ہو کر فاران کے ریگستان میں خیمہ زن ہوئے۔ okY چنانچہ مریم کو ایک ہفتے کے لئے خیمہ گاہ کے باہر بند رکھا گیا۔ لوگ اُس وقت تک سفر کے لئے روانہ نہ ہوئے جب تک اُسے واپس نہ لایا گیا۔bj? رب نے جواب میں موسیٰ سے کہا، ”اگر مریم کا باپ اُس کے منہ پر تھوکتا تو کیا وہ پورے ہفتے تک شرم محسوس نہ کرتی؟ اُسے ایک ہفتے کے لئے خیمہ گاہ کے باہر بند رکھ۔ اِس کے بعد اُسے واپس لایا جا سکتا ہے۔“ Rct,RHv  زبولون کے قبیلے سے جدی ایل بن سودی،Du بن یمین کے قبیلے سے فلتی بن رفُو،Et افرائیم کے قبیلے سے ہوسیع بن نون،Es اِشکار کے قبیلے سے اِجال بن یوسف،Gr  یہوداہ کے قبیلے سے کالب بن یفُنّہ،@q} شمعون کے قبیلے سے سافط بن حوری،_p9 اُن کے نام یہ ہیں: روبن کے قبیلے سے سموع بن زکور،o موسیٰ نے رب کے کہنے پر اُنہیں دشتِ فاران سے بھیجا۔ سب اسرائیلی راہنما تھے۔n ”کچھ آدمی ملکِ کنعان کا جائزہ لینے کے لئے بھیج دے، کیونکہ مَیں اُسے اسرائیلیوں کو دینے کو ہوں۔ ہر قبیلے میں سے ایک راہنما کو چن کر بھیج دے۔“ 4\4V~' معلوم کرو کہ یہ کس طرح کا ملک ہے اور اُس کے باشندے کیسے ہیں۔ کیا وہ طاقت ور ہیں یا کمزور، تعداد میں کم ہیں یا زیادہ؟}+ اُنہیں رُخصت کرنے سے پہلے اُس نے کہا، ”دشتِ نجب سے گزر کر پہاڑی علاقے تک پہنچو۔]|5 موسیٰ نے اِن ہی بارہ آدمیوں کو ملک کا جائزہ لینے کے لئے بھیجا۔ اُس نے ہوسیع کا نام یشوع یعنی ’رب نجات ہے‘ میں بدل دیا۔@{} جد کے قبیلے سے جیُوایل بن ماکی۔Ez نفتالی کے قبیلے سے نخبی بن وُفسی،Cy آشر کے قبیلے سے ستور بن میکائیل،Dx دان کے قبیلے سے عمی ایل بن جملّی،Zw/ یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے سے جَدی بن سُوسی، q'4q  وہ دشتِ نجب سے گزر کر حبرون پہنچے جہاں عناق کے بیٹے اخی مان، سیسی اور تلمی رہتے تھے۔ (حبرون کو مصر کے شہر ضُعن سے سات سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا)۔0[ چنانچہ اِن آدمیوں نے سفر کر کے دشتِ صین سے رحوب تک ملک کا جائزہ لیا۔ رحوب لبو حمات کے قریب ہے۔oY ملک کی زمین زرخیز ہے یا بنجر؟ اُس میں درخت ہیں کہ نہیں؟ اور جرٲت کر کے ملک کا کچھ پھل چن کر لے آؤ۔“ اُس وقت پہلے انگور پک گئے تھے۔U% جس ملک میں وہ بستے ہیں کیا وہ اچھا ہے کہ نہیں؟ وہ کس قسم کے شہروں میں رہتے ہیں؟ کیا اُن کی چاردیواریاں ہیں کہ نہیں؟ ..q] وہ موسیٰ، ہارون اور اسرائیل کی پوری جماعت کے پاس آئے جو دشتِ فاران میں قادس کی جگہ پر انتظار کر رہے تھے۔ وہاں اُنہوں نے سب کچھ بتایا جو اُنہوں نے معلوم کیا تھا اور اُنہیں وہ پھل دکھائے جو لے کر آئے تھے۔]5 چالیس دن تک ملک کا کھوج لگاتے لگاتے وہ لوٹ آئے۔1] اُس جگہ کا نام اُس گُچھے کے سبب سے جو اسرائیلیوں نے وہاں سے کاٹ لیا اِسکال یعنی گچھا رکھا گیا۔D جب وہ وادیِ اِسکال تک پہنچے تو اُنہوں نے ایک ڈالی کاٹ لی جس پر انگور کا گچھا لگا ہوا تھا۔ دو آدمیوں نے یہ انگور، کچھ انار اور کچھ انجیر لاٹھی پر لٹکائے اور اُسے اُٹھا کر چل پڑے۔   عمالیقی دشتِ نجب میں رہتے ہیں جبکہ حِتّی، یبوسی اور اموری پہاڑی علاقے میں آباد ہیں۔ کنعانی ساحلی علاقے اور دریائے یردن کے کنارے کنارے بستے ہیں۔“Z/ لیکن اُس کے باشندے طاقت ور ہیں۔ اُن کے شہروں کی فصیلیں ہیں، اور وہ نہایت بڑے ہیں۔ ہم نے وہاں عناق کی اولاد بھی دیکھی۔!= اُنہوں نے موسیٰ کو رپورٹ دی، ”ہم اُس ملک میں گئے جہاں آپ نے ہمیں بھیجا تھا۔ واقعی اُس ملک میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ یہاں ہمارے پاس اُس کے کچھ پھل بھی ہیں۔ o Y لیکن دوسرے آدمیوں نے جو اُس کے ساتھ ملک کو دیکھنے گئے تھے کہا، ”ہم اُن لوگوں پر حملہ نہیں کر سکتے، کیونکہ وہ ہم سے طاقت ور ہیں۔“O  کالب نے موسیٰ کے سامنے جمع شدہ لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ خاموش ہو جائیں۔ پھر اُس نے کہا، ”آئیں، ہم ملک میں داخل ہو جائیں اور اُس پر قبضہ کر لیں، کیونکہ ہم یقیناً یہ کرنے کے قابل ہیں۔“ L2U 'اُس رات تمام لوگ چیخیں مار مار کر روتے رہے۔ ' !ہم نے وہاں دیو بھی دیکھے۔ (عناق کے بیٹے دیوؤں کی اولاد تھے)۔ اُن کے سامنے ہم اپنے آپ کو ٹڈی جیسا محسوس کر رہے تھے، اور ہم اُن کی نظر میں ایسے تھے بھی۔“ 0 [ اُنہوں نے اسرائیلیوں کے درمیان اُس ملک کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائیں جس کی تفتیش اُنہوں نے کی تھی۔ اُنہوں نے کہا، ”جس ملک میں سے ہم گزرے تاکہ اُس کا جائزہ لیں وہ اپنے باشندوں کو ہڑپ کر لیتا ہے۔ جو بھی اُس میں رہتا ہے نہایت درازقد ہے۔ H0HPلیکن یشوع بن نون اور کالب بن یفُنّہ باقی دس جاسوسوں سے فرق تھے۔ پریشانی کے عالم میں اُنہوں نے اپنے کپڑے پھاڑ کرhKتب موسیٰ اور ہارون پوری جماعت کے سامنے منہ کے بل گرے۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”آؤ، ہم راہنما چن کر مصر واپس چلے جائیں۔“/رب ہمیں کیوں اُس ملک میں لے جا رہا ہے؟ کیا اِس لئے کہ دشمن ہمیں تلوار سے قتل کرے اور ہمارے بال بچوں کو لُوٹ لے؟ کیا بہتر نہیں ہو گا کہ ہم مصر واپس جائیں؟“Lسب موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ پوری جماعت نے اُن سے کہا، ”کاش ہم مصر یا اِس ریگستان میں مر گئے ہوتے! MYXM  یہ سن کر پوری جماعت اُنہیں سنگسار کرنے کے لئے تیار ہوئی۔ لیکن اچانک رب کا جلال ملاقات کے خیمے پر ظاہر ہوا، اور تمام اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا۔$C رب سے بغاوت مت کرنا۔ اُس ملک کے رہنے والوں سے نہ ڈریں۔ ہم اُنہیں ہڑپ کر جائیں گے۔ اُن کی پناہ اُن سے جاتی رہی ہے جبکہ رب ہمارے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُن سے مت ڈریں۔“U%اگر رب ہم سے خوش ہے تو وہ ضرور ہمیں اُس ملک میں لے جائے گا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ وہ ہمیں ضرور یہ ملک دے گا۔#Aپوری جماعت سے کہا، ”جس ملک میں سے ہم گزرے اور جس کی تفتیش ہم نے کی وہ نہایت ہی اچھا ہے۔ cA لیکن موسیٰ نے رب سے کہا، ”پھر مصری یہ سن لیں گے! کیونکہ تُو نے اپنی قدرت سے اِن لوگوں کو مصر سے نکال کر یہاں تک پہنچایا ہے۔  مَیں اُنہیں وبا سے مار ڈالوں گا اور اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک قوم بناؤں گا جو اُن سے بڑی اور طاقت ور ہو گی۔“ رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ لوگ مجھے کب تک حقیر جانیں گے؟ وہ کب تک مجھ پر ایمان رکھنے سے انکار کریں گے اگرچہ مَیں نے اُن کے درمیان اِتنے معجزے کئے ہیں؟ 5’رب اِن لوگوں کو اُس ملک میں لے جانے کے قابل نہیں تھا جس کا وعدہ اُس نے اُن سے قَسم کھا کر کیا تھا۔ اِسی لئے اُس نے اُنہیں ریگستان میں ہلاک کر دیا۔‘ اگر تُو ایک دم اِس پوری قوم کو تباہ کر ڈالے تو باقی قومیں یہ سن کر کہیں گی،G مصری یہ بات کنعان کے باشندوں کو بتائیں گے۔ یہ لوگ پہلے سے سن چکے ہیں کہ رب اِس قوم کے ساتھ ہے، کہ تجھے رُوبرُو دیکھا جاتا ہے، کہ تیرا بادل اُن کے اوپر ٹھہرا رہتا ہے، اور کہ تُو دن کے وقت بادل کے ستون میں اور رات کو آگ کے ستون میں اِن کے آگے آگے چلتا ہے۔ {n{u!eرب نے جواب دیا، ”تیرے کہنے پر مَیں نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔w iاِن لوگوں کا قصور اپنی عظیم شفقت کے مطابق معاف کر۔ اُنہیں اُس طرح معاف کر جس طرح تُو اُنہیں مصر سے نکلتے وقت اب تک معاف کرتا رہا ہے۔“|s’رب تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔ وہ گناہ اور نافرمانی معاف کرتا ہے، لیکن ہر ایک کو اُس کی مناسب سزا بھی دیتا ہے۔ جب والدین گناہ کریں تو اُن کی اولاد کو بھی تیسری اور چوتھی پشت تک سزا کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‘اے رب، اب اپنی قدرت یوں ظاہر کر جس طرح تُو نے فرمایا ہے۔ کیونکہ تُو نے کہا، ]$9اُن میں سے ایک بھی اُس ملک کو نہیں دیکھے گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ جس نے بھی مجھے حقیر جانا ہے وہ کبھی اُسے نہیں دیکھے گا۔k#Qاِن لوگوں میں سے کوئی بھی اُس ملک میں داخل نہیں ہو گا۔ اُنہوں نے میرا جلال اور میرے معجزے دیکھے ہیں جو مَیں نے مصر اور ریگستان میں کر دکھائے ہیں۔ توبھی اُنہوں نے دس دفعہ مجھے آزمایا اور میری نہ سنی۔"9اِس کے باوجود میری حیات کی قَسم اور میرے جلال کی قَسم جو پوری دنیا کو معمور کرتا ہے، l(7”یہ شریر جماعت کب تک میرے خلاف بڑبڑاتی رہے گی؟ اُن کے گلے شکوے مجھ تک پہنچ گئے ہیں۔<'uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،&yلیکن فی الحال عمالیقی اور کنعانی اُس کی وادیوں میں آباد رہیں گے۔ چنانچہ کل مُڑ کر واپس چلو۔ ریگستان میں بحرِ قُلزم کی طرف روانہ ہو جاؤ۔“N%صرف میرا خادم کالب مختلف ہے۔ اُس کی روح فرق ہے۔ وہ پورے دل سے میری پیروی کرتا ہے، اِس لئے مَیں اُسے اُس ملک میں لے جاؤں گا جس میں اُس نے سفر کیا ہے۔ اُس کی اولاد ملک میراث میں پائے گی۔ +!-+M,تم نے کہا تھا کہ دشمن ہمارے بچوں کو لُوٹ لیں گے۔ لیکن اُن ہی کو مَیں اُس ملک میں لے جاؤں گا جسے تم نے رد کیا ہے۔-+Uگو مَیں نے ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی تھی کہ مَیں تجھے اُس میں بساؤں گا تم میں سے کوئی بھی اُس ملک میں داخل نہیں ہو گا۔ صرف کالب بن یفُنّہ اور یشوع بن نون داخل ہوں گے۔p*[تم اِس ریگستان میں مر کر یہیں پڑے رہو گے، ہر ایک جو 20 سال یا اِس سے زائد کا ہے، جو مردم شماری میں گنا گیا اور جو میرے خلاف بڑبڑایا۔[)1اِس لئے اُنہیں بتاؤ، ’رب فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہارے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو تم نے میرے سامنے کہا ہے۔  uU D/"تم نے چالیس دن کے دوران اُس ملک کا جائزہ لیا۔ اب تمہیں چالیس سال تک اپنے گناہوں کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ تب تمہیں پتا چلے گا کہ اِس کا کیا مطلب ہے کہ مَیں تمہاری مخالفت کرتا ہوں۔.3!تمہارے بچے 40 سال تک یہاں ریگستان میں گلہ بان ہوں گے۔ اُنہیں تمہاری بےوفائی کے سبب سے اُس وقت تک تکلیف اُٹھانی پڑے گی جب تک تم میں سے آخری شخص مر نہ گیا ہو۔-  لیکن تم خود داخل نہیں ہو گے۔ تمہاری لاشیں اِس ریگستان میں پڑی رہیں گی۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|                                ! " # $ % & ' ( ) * + ,  - !. "/ #0 $1 %2 &3 '4 (5 )6 *7 +8 ,9 -:  ; < = > ? @ A B  C  D  E  F  G H I J K L M N O P Q R S T U V W X Y VV.2W%جن آدمیوں کو موسیٰ نے ملک کا جائزہ لینے کے لئے بھیجا تھا، رب نے اُنہیں فوراً مہلک وبا سے مار ڈالا، کیونکہ اُن کے غلط افواہیں پھیلانے سے پوری جماعت بڑبڑانے لگی تھی۔.1W$جن آدمیوں کو موسیٰ نے ملک کا جائزہ لینے کے لئے بھیجا تھا، رب نے اُنہیں فوراً مہلک وبا سے مار ڈالا، کیونکہ اُن کے غلط افواہیں پھیلانے سے پوری جماعت بڑبڑانے لگی تھی۔B0#مَیں، رب نے یہ بات فرمائی ہے۔ مَیں یقیناً یہ سب کچھ اُس ساری شریر جماعت کے ساتھ کروں گا جس نے مل کر میری مخالفت کی ہے۔ اِسی ریگستان میں وہ ختم ہو جائیں گے، یہیں مر جائیں گے‘۔“ D7#*وہاں نہ جاؤ، کیونکہ رب تمہارے ساتھ نہیں ہے۔ تم دشمنوں کے ہاتھوں شکست کھاؤ گے،6)لیکن موسیٰ نے کہا، ”تم کیوں رب کی خلاف ورزی کر رہے ہو؟ تم کامیاب نہیں ہو گے۔:5o(اگلی صبح سویرے وہ اُٹھے اور یہ کہتے ہوئے اونچے پہاڑی علاقے کے لئے روانہ ہوئے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے، لیکن اب ہم حاضر ہیں اور اُس جگہ کی طرف جا رہے ہیں جس کا ذکر رب نے کیا ہے۔ 4'جب موسیٰ نے رب کی یہ باتیں اسرائیلیوں کو بتائیں تو وہ خوب ماتم کرنے لگے۔X3+&صرف یشوع بن نون اور کالب بن یفُنّہ زندہ رہے۔ FF <”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا); Qرب نے موسیٰ سے کہا،X:+-پھر اُس پہاڑی علاقے میں رہنے والے عمالیقی اور کنعانی اُن پر آن پڑے اور اُنہیں مارتے مارتے حُرمہ تک تتر بتر کر دیا۔ j9O,توبھی وہ اپنے غرور میں جرٲت کر کے اونچے پہاڑی علاقے کی طرف بڑھے، حالانکہ نہ موسیٰ اور نہ عہد کے صندوق ہی نے خیمہ گاہ کو چھوڑا۔08[+کیونکہ وہاں عمالیقی اور کنعانی تمہارا سامنا کریں گے۔ چونکہ تم نے اپنا منہ رب سے پھیر لیا ہے اِس لئے وہ تمہارے ساتھ نہیں ہو گا، اور دشمن تمہیں تلوار سے مار ڈالے گا۔“ f=Gتو جلنے والی قربانیاں یوں پیش کرنا: اگر تم اپنے گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے ایسی قربانی پیش کرنا چاہو جس کی خوشبو رب کو پسند ہو تو ساتھ ساتھ ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ بھی پیش کرو جو ایک لٹر زیتون کے تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ یہ بھسم ہونے والی قربانی، مَنت کی قربانی، دلی خوشی کی قربانی یا کسی عید کی قربانی ہو۔ LL>@wجب مینڈھا قربان کیا جائے 3 کلو گرام بہترین میدہ بھی ساتھ پیش کرنا جو سوا لٹر تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔?ہر بھیڑ کو پیش کرتے وقت ایک لٹر مَے بھی مَے کی نذر کے طور پر پیش کرنا۔f>Gتو جلنے والی قربانیاں یوں پیش کرنا: اگر تم اپنے گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے ایسی قربانی پیش کرنا چاہو جس کی خوشبو رب کو پسند ہو تو ساتھ ساتھ ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ بھی پیش کرو جو ایک لٹر زیتون کے تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ یہ بھسم ہونے والی قربانی، مَنت کی قربانی، دلی خوشی کی قربانی یا کسی عید کی قربانی ہو۔ V=5Ee لازم ہے کہ جب بھی کسی گائے، بَیل، بھیڑ، مینڈھے، بکری یا بکرے کو چڑھایا جائے تو ایسا ہی کیا جائے۔D5 دو لٹر مَے بھی مَے کی نذر کے طور پر پیش کی جائے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔+CQ تو اُس کے ساتھ ساڑھے 4 کلو گرام بہترین میدہ بھی پیش کرنا جو دو لٹر تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔EBاگر تُو رب کو بھسم ہونے والی قربانی، مَنت کی قربانی یا سلامتی کی قربانی کے طور پر جوان بَیل پیش کرنا چاہے&AGسوا لٹر مَے بھی مَے کی نذر کے طور پر پیش کی جائے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند آئے گی۔ M0bMHیہ بھی لازم ہے کہ اسرائیل میں عارضی یا مستقل طور پر رہنے والے پردیسی اِن اصولوں کے مطابق اپنی قربانیاں چڑھائیں۔ پھر اُن کی خوشبو رب کو پسند آئے گی۔JG لازم ہے کہ ہر دیسی اسرائیلی جلنے والی قربانیاں پیش کرتے وقت ایسا ہی کرے۔ پھر اُن کی خوشبو رب کو پسند آئے گی۔LF اگر ایک سے زائد جانوروں کو قربان کرنا ہے تو ہر ایک کے لئے مقررہ غلہ اور مَے کی نذریں بھی ساتھ ہی پیش کی جائیں۔ !Q4Mcاور وہاں کی پیداوار کھاؤ گے تو پہلے اُس کا ایک حصہ اُٹھانے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرنا۔L9”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جس میں مَیں تمہیں لے جا رہا ہوں*KQرب نے موسیٰ سے کہا،~Jwتمہارے اور تمہارے ساتھ رہنے والے پردیسی کے لئے ایک ہی شریعت ہے۔“ZI/ملکِ کنعان میں رہنے والے تمام لوگوں کے لئے پابندیاں ایک جیسی ہیں، خواہ وہ دیسی ہوں یا پردیسی، کیونکہ رب کی نظر میں پردیسی تمہارے برابر ہے۔ یہ تمہارے اور تمہاری اولاد کے لئے دائمی اصول ہے۔ CbCQیا جو وہ آنے والی نسلوں کو دے گا۔]P5ہو سکتا ہے کہ غیرارادی طور پر تم سے غلطی ہوئی ہے اور تم نے اُن احکام پر پورے طور پر عمل نہیں کیا جو رب موسیٰ کو دے چکا ہےO1اپنی فصل کے پہلے خالص آٹے میں سے یہ قربانی پیش کیا کرو۔ یہ اصول ہمیشہ تک لاگو رہے۔N/فصل کے پہلے خالص آٹے میں سے میرے لئے ایک روٹی بنا کر اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ وہ گاہنے کی جگہ کی طرف سے رب کے لئے اُٹھانے والی قربانی ہو گی۔ %%T7اسرائیلیوں کی پوری جماعت کو پردیسیوں سمیت معافی ملے گی، کیونکہ گناہ غیرارادی تھا۔3Saامام اسرائیل کی پوری جماعت کا کفارہ دے تو اُنہیں معافی ملے گی، کیونکہ اُن کا گناہ غیرارادی تھا اور اُنہوں نے رب کو بھسم ہونے والی قربانی اور گناہ کی قربانی پیش کی ہے۔~Rwاگر جماعت اِس بات سے ناواقف تھی اور غیرارادی طور پر اُس سے غلطی ہوئی تو پھر پوری جماعت ایک جوان بَیل بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ ساتھ ہی وہ مقررہ غلہ اور مَے کی نذریں بھی پیش کرے۔ اِس کی خوشبو رب کو پسند ہو گی۔ اِس کے علاوہ جماعت گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا پیش کرے۔ BX}لیکن اگر کوئی دیسی یا پردیسی جان بوجھ کر گناہ کرتا ہے تو ایسا شخص رب کی اہانت کرتا ہے، اِس لئے لازم ہے کہ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔Wیہی اصول پردیسی پر بھی لاگو ہے۔ اگر اُس سے غیرارادی طور پر گناہ ہوا ہو تو وہ معافی حاصل کرنے کے لئے وہی کچھ کرے جو اسرائیلی کو کرنا ہوتا ہے۔V3امام رب کے سامنے اُس شخص کا کفارہ دے۔ جب کفارہ دے دیا گیا تو اُسے معافی حاصل ہو گی۔:Uoاگر صرف ایک شخص سے غیرارادی طور پر گناہ ہوا ہو تو گناہ کی قربانی کے لئے وہ ایک یک سالہ بکری پیش کرے۔ :V:X]+#پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”اِس آدمی کو ضرور سزائے موت دی جائے۔ پوری جماعت اُسے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر سنگسار کرے۔“,\S"چونکہ صاف معلوم نہیں تھا کہ اُس کے ساتھ کیا کِیا جائے اِس لئے اُنہوں نے اُسے گرفتار کر لیا۔ [!جنہوں نے اُسے پکڑا تھا وہ اُسے موسیٰ، ہارون اور پوری جماعت کے پاس لے آئے۔9Zm جب اسرائیلی ریگستان میں سے گزر رہے تھے تو ایک آدمی کو پکڑا گیا جو ہفتے کے دن لکڑیاں جمع کر رہا تھا۔iYMاُس نے رب کا کلام حقیر جان کر اُس کے احکام توڑ ڈالے ہیں، اِس لئے اُسے ضرور قوم میں سے مٹایا جائے۔ وہ اپنے گناہ کا ذمہ دار ہے۔“ N!-bU(پھر تم میرے احکام کو یاد کر کے اُن پر عمل کرو گے اور اپنے خدا کے سامنے مخصوص و مُقدّس رہو گے۔Da'اِن پُھندنوں کو دیکھ کر تمہیں رب کے تمام احکام یاد رہیں گے اور تم اُن پر عمل کرو گے۔ پھر تم اپنے دلوں اور آنکھوں کی غلط خواہشوں کے پیچھے نہیں پڑو گے بلکہ زناکاری سے دُور رہو گے۔`&”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تم اور تمہارے بعد کی نسلیں اپنے لباس کے کناروں پر پھُندنے لگائیں۔ ہر پھُندنا ایک قرمزی ڈوری سے لباس کے ساتھ لگا ہو۔*_Q%رب نے موسیٰ سے کہا،.^W$چنانچہ جماعت نے اُسے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر سنگسار کیا، جس طرح رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ YGYjd Qایک دن قورح بن اِضہار موسیٰ کے خلاف اُٹھا۔ وہ لاوی کے قبیلے کا قہاتی تھا۔ اُس کے ساتھ روبن کے قبیلے کے تین آدمی تھے، اِلیاب کے بیٹے داتن اور ابیرام اور اون بن پلت۔ اُن کے ساتھ 250 اَور آدمی بھی تھے جو جماعت کے سردار اور اثر و رسوخ والے تھے، اور جو کونسل کے لئے چنے گئے تھے۔5ce)مَیں رب تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے نکال لایا تاکہ تمہارا خدا ہوں۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“ ss;gsیہ سن کر موسیٰ منہ کے بل گرا۔\f3وہ مل کر موسیٰ اور ہارون کے پاس آ کر کہنے لگے، ”آپ ہم سے زیادتی کر رہے ہیں۔ پوری جماعت مخصوص و مُقدّس ہے، اور رب اُس کے درمیان ہے۔ تو پھر آپ اپنے آپ کو کیوں رب کی جماعت سے بڑھ کر سمجھتے ہیں؟“keQایک دن قورح بن اِضہار موسیٰ کے خلاف اُٹھا۔ وہ لاوی کے قبیلے کا قہاتی تھا۔ اُس کے ساتھ روبن کے قبیلے کے تین آدمی تھے، اِلیاب کے بیٹے داتن اور ابیرام اور اون بن پلت۔ اُن کے ساتھ 250 اَور آدمی بھی تھے جو جماعت کے سردار اور اثر و رسوخ والے تھے، اور جو کونسل کے لئے چنے گئے تھے۔ 44lkSموسیٰ نے قورح سے بات جاری رکھی، ”اے لاوی کی اولاد، سنو!`j;رب کے سامنے اُن میں انگارے اور بخور ڈالو۔ جس آدمی کو رب چنے گا وہ مخصوص و مُقدّس ہو گا۔ اب تم لاوی خود زیادتی کر رہے ہو۔“eiEاے قورح، کل اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ بخوردان لے کر hپھر اُس نے قورح اور اُس کے تمام ساتھیوں سے کہا، ”کل صبح رب ظاہر کرے گا کہ کون اُس کا بندہ اور کون مخصوص و مُقدّس ہے۔ اُسی کو وہ اپنے پاس آنے دے گا۔ hh2o_ پھر موسیٰ نے اِلیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام کو بُلایا۔ لیکن اُنہوں نے کہا، ”ہم نہیں آئیں گے۔Un% اپنے ساتھیوں سے مل کر تُو نے ہارون کی نہیں بلکہ رب کی مخالفت کی ہے۔ کیونکہ ہارون کون ہے کہ تم اُس کے خلاف بڑبڑاؤ؟“7mi وہ تجھے اور تیرے ساتھی لاویوں کو اپنے قریب لایا ہے۔ لیکن اب تم امام کا عُہدہ بھی اپنانا چاہتے ہو۔Jl کیا تمہاری نظر میں یہ کوئی چھوٹی بات ہے کہ رب تمہیں اسرائیلی جماعت کے باقی لوگوں سے الگ کر کے اپنے قریب لے آیا تاکہ تم رب کے مقدِس میں اور جماعت کے سامنے کھڑے ہو کر اُن کی خدمت کرو؟ KmKr7تب موسیٰ نہایت غصے ہوا۔ اُس نے رب سے کہا، ”اُن کی قربانی کو قبول نہ کر۔ مَیں نے ایک گدھا تک اُن سے نہیں لیا، نہ مَیں نے اُن میں سے کسی سے بُرا سلوک کیا ہے۔“]q5نہ آپ نے ہمیں ایسے ملک میں پہنچایا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، نہ ہمیں کھیتوں اور انگور کے باغوں کے وارث بنایا ہے۔ کیا آپ اِن آدمیوں کی آنکھیں نکال ڈالیں گے؟ نہیں، ہم ہرگز نہیں آئیں گے۔“.pW آپ ہمیں ایک ایسے ملک سے نکال لائے ہیں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے تاکہ ہم ریگستان میں ہلاک ہو جائیں۔ کیا یہ کافی نہیں ہے؟ کیا اب آپ ہم پر حکمومت بھی کرنا چاہتے ہیں؟ bYbuxe”اِس جماعت سے الگ ہو جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“IT_ju%0;FQ\gr} ![ "\ #] $^ %_ &` 'a (b ) ![ "\ #] $^ %_ &` 'a (b )c  d e f g h i j k  l  m  n  o  p q r s t u v w x y z { | } ~       ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1 2              I0IH} اُس نے جماعت کو آگاہ کیا، ”اِن شریروں کے خیموں سے دُور ہو جاؤ! جو کچھ بھی اُن کے پاس ہے اُسے نہ چھوؤ، ورنہ تم بھی اُن کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے جب وہ اپنے گناہوں کے باعث ہلاک ہوں گے۔“|)موسیٰ اُٹھ کر داتن اور ابیرام کے پاس گیا، اور اسرائیل کے بزرگ اُس کے پیچھے چلے۔{”جماعت کو بتا دے کہ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو جاؤ۔“/z[تب رب نے موسیٰ سے کہا،y!موسیٰ اور ہارون منہ کے بل گرے اور بول اُٹھے، ”اے اللہ، تُو تمام جانوں کا خدا ہے۔ کیا تیرا غضب ایک ہی آدمی کے گناہ کے سبب سے پوری جماعت پر آن پڑے گا؟“ . .b?لیکن اگر رب ایسا کام کرے جو پہلے کبھی نہیں ہوا اور زمین اپنا منہ کھول کر اُنہیں اور اُن کا پورا مال ہڑپ کر لے اور اُنہیں جیتے جی دفنا دے تو اِس کا مطلب ہو گا کہ اِن آدمیوں نے رب کو حقیر جانا ہے۔“اگر یہ لوگ دوسروں کی طرح طبعی موت مریں تو پھر رب نے مجھے نہیں بھیجا۔nWموسیٰ نے کہا، ”اب تمہیں پتا چلے گا کہ رب نے مجھے یہ سب کچھ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ مَیں اپنی نہیں بلکہ اُس کی مرضی پوری کر رہا ہوں۔p~[تب باقی لوگ قورح، داتن اور ابیرام کے ڈیروں سے دُور ہو گئے۔ داتن اور ابیرام اپنے بال بچوں سمیت اپنے خیموں سے نکل کر باہر کھڑے تھے۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|:M;Q\?a@eAiCmDvE~FGH I :M;Q\?a@eAiCmDvE~FGH I JKLMNO!P$Q(R,S/U2V7W<X=Y@ZE[H\M]Q^T_X`]abbdcgdkeofrgxi}jlm n opqrs"t$u(v+w/x3y6z9{=}A~EJMPSUX]adhkpux{  $(+.158;?CGJMPTX\`dgjn .[.*Q$رب نے موسیٰ سے کہا،(K#اُسی لمحے رب کی طرف سے آگ اُتر آئی اور اُن 250 آدمیوں کو بھسم کر دیا جو بخور پیش کر رہے تھے۔kQ"اُن کی چیخیں سن کر اُن کے ارد گرد کھڑے تمام اسرائیلی بھاگ اُٹھے، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”ایسا نہ ہو کہ زمین ہمیں بھی نگل لے۔“b?!وہ اپنی پوری ملکیت سمیت جیتے جی دفن ہو گئے۔ زمین اُن کے اوپر واپس آ گئی۔ یوں اُنہیں جماعت سے نکالا گیا اور وہ ہلاک ہو گئے۔H  اُس نے اپنا منہ کھول کر اُنہیں، اُن کے خاندانوں کو، قورح کے تمام لوگوں کو اور اُن کا سارا سامان ہڑپ کر لیا۔U%یہ بات کہتے ہی اُن کے نیچے کی زمین پھٹ گئی۔ r _&لوگ اُن آدمیوں کے یہ بخوردان لے لیں جو اپنے گناہ کے باعث جاں بحق ہو گئے۔ وہ اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں جلنے والی قربانیوں کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔ کیونکہ وہ رب کو پیش کئے گئے ہیں، اِس لئے وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ یوں وہ اسرائیلیوں کے لئے ایک نشان رہیں گے۔“D%”ہارون امام کے بیٹے اِلی عزر کو اطلاع دے کہ وہ بخوردانوں کو راکھ میں سے نکال کر رکھے۔ اُن کے انگارے وہ دُور پھینکے۔ بخوردانوں کو رکھنے کا سبب یہ ہے کہ اب وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ T #(ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔ مقصد یہ تھا کہ بخوردان اسرائیلیوں کو یاد دلاتے رہیں کہ صرف ہارون کی اولاد ہی کو رب کے سامنے آ کر بخور جلانے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی اَور ایسا کرے تو اُس کا حال قورح اور اُس کے ساتھیوں کا سا ہو گا۔G  'چنانچہ اِلی عزر امام نے پیتل کے یہ بخوردان جمع کئے جو بھسم کئے ہوئے آدمیوں نے رب کو پیش کئے تھے۔ پھر لوگوں نے اُنہیں کوٹ کر اُن سے چادریں بنائیں اور اُنہیں قربان گاہ پر چڑھا دیا۔ #*$C-”اِس جماعت سے نکل جاؤ تاکہ مَیں اِسے فوراً ہلاک کر دوں۔“ یہ سن کر دونوں منہ کے بل گرے۔1_,اور رب نے موسیٰ سے کہا،`;+پھر موسیٰ اور ہارون ملاقات کے خیمے کے سامنے آئے،u e*لیکن جب وہ موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع ہوئے اور ملاقات کے خیمے کا رُخ کیا تو اچانک اُس پر بادل چھا گیا اور رب کا جلال ظاہر ہوا۔Y -)اگلے دن اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگی۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ نے رب کی قوم کو مار ڈالا ہے۔“ hxy h91توبھی 14,700 افراد وبا سے مر گئے۔ اِس میں وہ شامل نہیں ہیں جو قورح کے سبب سے مر گئے تھے۔kQ0وہ زندوں اور مُردوں کے بیچ میں کھڑا ہوا تو وبا رُک گئی۔{q/ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ دوڑ کر جماعت کے بیچ میں گیا۔ لوگوں میں وبا شروع ہو چکی تھی، لیکن ہارون نے رب کو بخور پیش کر کے اُن کا کفارہ دیا۔.موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اپنا بخوردان لے کر اُس میں قربان گاہ کے انگارے اور بخور ڈالیں۔ پھر بھاگ کر جماعت کے پاس چلے جائیں تاکہ اُن کا کفارہ دیں۔ جلدی کریں، کیونکہ رب کا غضب اُن پر ٹوٹ پڑا ہے۔ وبا پھیلنے لگی ہے۔“ N"<$Cپھر اُن کو ملاقات کے خیمے میں عہد کے صندوق کے سامنے رکھ جہاں میری تم سے ملاقات ہوتی ہے۔!=لاوی کی لاٹھی پر ہارون کا نام لکھنا، کیونکہ ہر قبیلے کے سردار کے لئے ایک لاٹھی ہو گی۔b?”اسرائیلیوں سے بات کر کے اُن سے 12 لاٹھیاں منگوا لے، ہر قبیلے کے سردار سے ایک لاٹھی۔ ہر لاٹھی پر اُس کے مالک کا نام لکھنا۔) Qرب نے موسیٰ سے کہا،.W2جب وبا رُک گئی تو ہارون موسیٰ کے پاس واپس آیا جو اب تک ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کھڑا تھا۔ W W;qاگلے دن جب وہ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوا تو اُس نے دیکھا کہ لاوی کے قبیلے کے سردار ہارون کی لاٹھی سے نہ صرف کونپلیں پھوٹ نکلی ہیں بلکہ پھول اور پکے ہوئے بادام بھی لگے ہیں۔ymموسیٰ نے اُنہیں ملاقات کے خیمے میں عہد کے صندوق کے سامنے رکھا۔saچنانچہ موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، اور قبیلوں کے ہر سردار نے اُسے اپنی لاٹھی دی۔ اِن 12 لاٹھیوں میں ہارون کی لاٹھی بھی شامل تھی۔saجس آدمی کو مَیں نے چن لیا ہے اُس کی لاٹھی سے کونپلیں پھوٹ نکلیں گی۔ اِس طرح مَیں تمہارے خلاف اسرائیلیوں کی بڑبڑاہٹ ختم کر دوں گا۔“ ;;"! جو بھی رب کے مقدِس کے قریب آئے وہ مر جائے گا۔ کیا ہم سب ہی ہلاک ہو جائیں گے؟“ H!  لیکن اسرائیلیوں نے موسیٰ سے کہا، ”ہائے، ہم مر جائیں گے۔ ہائے، ہم ہلاک ہو جائیں گے، ہم سب ہلاک ہو جائیں گے۔. Y موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔5 رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کی لاٹھی عہد کے صندوق کے سامنے رکھ دے۔ یہ باغی اسرائیلیوں کو یاد دلائے گی کہ وہ اپنا بڑبڑانا بند کریں، ورنہ ہلاک ہو جائیں گے۔“  موسیٰ تمام لاٹھیاں رب کے سامنے سے باہر لا کر اسرائیلیوں کے پاس لے آیا، اور اُنہوں نے اُن کا معائنہ کیا۔ پھر ہر ایک نے اپنی اپنی لاٹھی واپس لے لی۔ 9$mاپنے قبیلے لاوی کے باقی آدمیوں کو بھی میرے قریب آنے دے۔ وہ تیرے ساتھ مل کر یوں حصہ لیں کہ وہ تیری اور تیرے بیٹوں کی خدمت کریں جب تم خیمے کے سامنے اپنی ذمہ داریاں نبھاؤ گے۔b# Aرب نے ہارون سے کہا، ”مقدِس تیری، تیرے بیٹوں اور لاوی کے قبیلے کی ذمہ داری ہے۔ اگر اِس میں کوئی غلطی ہو جائے تو تم قصوروار ٹھہرو گے۔ اِسی طرح اماموں کی خدمت صرف تیری اور تیرے بیٹوں کی ذمہ داری ہے۔ اگر اِس میں کوئی غلطی ہو جائے تو تُو اور تیرے بیٹے قصوروار ٹھہریں گے۔ > A>(yمَیں ہی نے اسرائیلیوں میں سے تیرے بھائیوں یعنی لاویوں کو چن کر تجھے تحفے کے طور پر دیا ہے۔ وہ رب کے لئے مخصوص ہیں تاکہ خیمے میں خدمت کریں۔E'صرف تُو اور تیرے بیٹے مقدِس اور قربان گاہ کی دیکھ بھال کریں تاکہ میرا غضب دوبارہ اسرائیلیوں پر نہ بھڑکے۔G& یوں وہ تیرے ساتھ مل کر ملاقات کے خیمے کے پورے کام میں حصہ لیں۔ لیکن کسی اَور کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔'%Iتیری خدمت اور خیمے میں خدمت اُن کی ذمہ داری ہے۔ لیکن وہ خیمے کے مخصوص و مُقدّس سامان اور قربان گاہ کے قریب نہ جائیں، ورنہ نہ صرف وہ بلکہ تُو بھی ہلاک ہو جائے گا۔ 77R+ تمہیں مُقدّس ترین قربانیوں کا وہ حصہ ملنا ہے جو جلایا نہیں جاتا۔ ہاں، تجھے اور تیرے بیٹوں کو وہی حصہ ملنا ہے، خواہ وہ مجھے غلہ کی نذریں، گناہ کی قربانیاں یا قصور کی قربانیاں پیش کریں۔*!رب نے ہارون سے کہا، ”مَیں نے خود مقرر کیا ہے کہ تمام اُٹھانے والی قربانیاں تیرا حصہ ہوں۔ یہ ہمیشہ تک قربانیوں میں سے تیرا اور تیری اولاد کا حصہ ہیں۔X)+لیکن صرف تُو اور تیرے بیٹے امام کی خدمت سرانجام دیں۔ مَیں تمہیں امام کا عُہدہ تحفے کے طور پر دیتا ہوں۔ کوئی اَور قربان گاہ اور مُقدّس چیزوں کے نزدیک نہ آئے، ورنہ اُسے سزائے موت دی جائے۔“ 3]3E/ فصلوں کا جو بھی پہلا پھل وہ رب کو پیش کریں گے وہ تیرا ہی ہو گا۔ تیرے گھرانے کا ہر پاک فرد اُسے کھا سکتا ہے۔{.q جب لوگ رب کو اپنی فصلوں کا پہلا پھل پیش کریں گے تو وہ تیرا ہی حصہ ہو گا۔ مَیں تجھے زیتون کے تیل، نئی مَے اور اناج کا بہترین حصہ دیتا ہوں۔^-7 مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تمام ہلانے والی قربانیوں کا اُٹھایا ہوا حصہ تیرا ہے۔ یہ ہمیشہ کے لئے تیرے اور تیرے بیٹے بیٹیوں کا حصہ ہے۔ تیرے گھرانے کا ہر فرد اُسے کھا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ پاک ہو۔,9 اُسے مُقدّس جگہ پر کھانا۔ ہر مرد اُسے کھا سکتا ہے۔ خیال رکھ کہ وہ مخصوص و مُقدّس ہے۔ ,tP,U3%لیکن گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے پہلے بچوں کا فدیہ یعنی معاوضہ نہ دینا۔ وہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔ اُن کا خون قربان گاہ پر چھڑک دینا اور اُن کی چربی جلا دینا۔ ایسی قربانی رب کو پسند ہو گی۔G2 جب وہ ایک ماہ کے ہیں تو اُن کے عوض چاندی کے پانچ سکے دینا۔ (ہر سکے کا وزن مقدِس کے باٹوں کے مطابق 11 گرام ہو)۔ 1;ہر انسان اور ہر حیوان کا جوپہلوٹھا رب کو پیش کیا جاتا ہے وہ تیرا ہی ہے۔ لیکن لازم ہے کہ تُو ہر انسان اور ہر ناپاک جانور کے پہلوٹھے کا فدیہ دے کر اُسے چھڑائے۔0 اسرائیل میں جو بھی چیز رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کی گئی ہے وہ تیری ہو گی۔ B.6Wرب نے ہارون سے کہا، ”تُو میراث میں زمین نہیں پائے گا۔ اسرائیل میں تجھے کوئی حصہ نہیں دیا جائے گا، کیونکہ اسرائیلیوں کے درمیان مَیں ہی تیرا حصہ اور تیری میراث ہوں۔t5cمُقدّس قربانیوں میں سے تمام اُٹھانے والی قربانیاں تیرا اور تیرے بیٹے بیٹیوں کا حصہ ہیں۔ مَیں نے اُسے ہمیشہ کے لئے تجھے دیا ہے۔ یہ نمک کا دائمی عہد ہے جو مَیں نے تیرے اور تیری اولاد کے ساتھ قائم کیا ہے۔“:4oاُن کا گوشت ویسے ہی تمہارے لئے ہو، جیسے ہلانے والی قربانی کا سینہ اور د ہنی ران بھی تمہارے لئے ہیں۔ .9Wصرف لاوی ملاقات کے خیمے میں خدمت کریں۔ اگر اِس میں کوئی غلطی ہو جائے تو وہی قصوروار ٹھہریں گے۔ یہ ایک دائمی اصول ہے۔ اُنہیں اسرائیل میں میراث میں زمین نہیں ملے گی۔`8;اب سے اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے قریب نہ آئیں، ورنہ اُنہیں اپنی خطا کا نتیجہ برداشت کرنا پڑے گا اور وہ ہلاک ہو جائیں گے۔&7Gاپنی پیداوار کا جو دسواں حصہ اسرائیلی مجھے دیتے ہیں وہ مَیں لاویوں کو دیتا ہوں۔ یہ اُن کی وراثت ہے، جو اُنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کے بدلے میں ملتی ہے۔ Nf9N=+تمہاری یہ قربانی نئے اناج یا نئے انگور کے رس کی قربانی کے برابر قرار دی جائے گی۔K<”لاویوں کو بتانا کہ تمہیں اسرائیلیوں کی پیداوار کا دسواں حصہ ملے گا۔ یہ رب کی طرف سے تمہاری وراثت ہو گی۔ لازم ہے کہ تم اِس کا دسواں حصہ رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔*;Qرب نے موسیٰ سے کہا،:'کیونکہ مَیں نے اُنہیں وہی دسواں حصہ میراث کے طور پر دیا ہے جو اسرائیلی مجھے اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اِس وجہ سے مَیں نے اُن کے بارے میں کہا کہ اُنہیں باقی اسرائیلیوں کے ساتھ میراث میں زمین نہیں ملے گی۔“ E  ",7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr|                                                                                                       ~NAتم اپنے گھرانوں سمیت اِس کا باقی حصہ کہیں بھی کھا سکتے ہو، کیونکہ یہ ملاقات کے خیمے میں تمہاری خدمت کا اجر ہے۔L@جب تم اِس کا سب سے اچھا حصہ پیش کرو گے تو اُسے نئے اناج یا نئے انگور کے رس کی قربانی کے برابر قرار دیا جائے گا۔?}جو بھی تمہیں ملا ہے اُس میں سے سب سے اچھا اور مُقدّس حصہ رب کو دینا۔y>mاِس طرح تم بھی رب کو اسرائیلیوں کی پیداوار کے دسویں حصے میں سے اُٹھانے والی قربانی پیش کرو گے۔ رب کے لئے یہ قربانی ہارون امام کو دینا۔ f|?Eyتم اُسے اِلی عزر امام کو دینا جو اُسے خیمے کے باہر لے جائے۔ وہاں اُسے اُس کی موجودگی میں ذبح کیا جائے۔fDG”اسرائیلیوں کو بتانا کہ وہ تمہارے پاس سرخ رنگ کی جوان گائے لے کر آئیں۔ اُس میں نقص نہ ہو اور اُس پر کبھی جوا نہ رکھا گیا ہو۔;C uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،XB+ اگر تم نے پہلے اِس کا بہترین حصہ پیش کیا ہو تو پھر اِسے کھانے میں تمہارا کوئی قصور نہیں ہو گا۔ پھر اسرائیلیوں کی مخصوص و مُقدّس قربانیاں تم سے ناپاک نہیں ہو جائیں گی اور تم نہیں مرو گے۔“ _<i_$JCجس آدمی نے گائے کو جلایا وہ بھی اپنے کپڑوں کو دھو کر نہا لے۔ وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا۔5Ieاِس کے بعد وہ اپنے کپڑوں کو دھو کر نہا لے۔ پھر وہ خیمہ گاہ میں آ سکتا ہے لیکن شام تک ناپاک رہے گا۔%HEپھر وہ دیودار کی لکڑی، زوفا اور قرمزی رنگ کا دھاگا لے کر اُسے جلتی ہوئی گائے پر پھینکے۔OGاُس کی موجودگی میں پوری کی پوری گائے کو جلایا جائے۔ اُس کی کھال، گوشت، خون اور انتڑیوں کا گوبر بھی جلایا جائے۔@F{پھر اِلی عزر امام اپنی اُنگلی سے اُس کے خون سے کچھ لے کر ملاقات کے خیمے کے سامنے والے حصے کی طرف چھڑکے۔ zUUM% جو بھی لاش چھوئے وہ سات دن تک ناپاک رہے گا۔!L= جس آدمی نے راکھ اکٹھی کی ہے وہ بھی اپنے کپڑوں کو دھو لے۔ وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا۔ یہ اسرائیلیوں اور اُن کے درمیان رہنے والے پردیسیوں کے لئے دائمی اصول ہو۔K ایک دوسرا آدمی جو پاک ہے گائے کی راکھ اکٹھی کر کے خیمہ گاہ کے باہر کسی پاک جگہ پر ڈال دے۔ وہاں اسرائیل کی جماعت اُسے ناپاکی دُور کرنے کا پانی تیار کرنے کے لئے محفوظ رکھے۔ یہ گناہ سے پاک کرنے کے لئے استعمال ہو گا۔ {={>Pwاگر کوئی ڈیرے میں مر جائے تو جو بھی اُس وقت اُس میں موجود ہو یا داخل ہو جائے وہ سات دن تک ناپاک رہے گا۔lOS جو بھی لاش چھو کر اپنے آپ کو یوں پاک نہیں کرتا وہ رب کے مقدِس کو ناپاک کرتا ہے۔ لازم ہے کہ اُسے اسرائیل میں سے مٹایا جائے۔ چونکہ ناپاکی دُور کرنے کا پانی اُس پر چھڑکا نہیں گیا اِس لئے وہ ناپاک رہے گا۔ON تیسرے اور ساتویں دن وہ اپنے آپ پر ناپاکی دُور کرنے کا پانی چھڑک کر پاک صاف ہو جائے۔ اِس کے بعد ہی وہ پاک ہو گا۔ لیکن اگر وہ اِن دونوں دنوں میں اپنے آپ کو یوں پاک نہ کرے تو ناپاک رہے گا۔ :P:Sناپاکی دُور کرنے کے لئے اُس سرخ رنگ کی گائے کی راکھ میں سے کچھ لینا جو گناہ دُور کرنے کے لئے جلائی گئی تھی۔ اُسے برتن میں ڈال کر تازہ پانی میں ملانا۔3Raاِسی طرح جو کھلے میدان میں لاش چھوئے وہ بھی سات دن تک ناپاک رہے گا، خواہ وہ تلوار سے یا طبعی موت مرا ہو۔ جو انسان کی کوئی ہڈی یا قبر چھوئے وہ بھی سات دن تک ناپاک رہے گا۔vQgہر کھلا برتن جو ڈھکنے سے بند نہ کیا گیا ہو وہ بھی ناپاک ہو گا۔  U;پاک آدمی یہ پانی تیسرے اور ساتویں دن ناپاک شخص پر چھڑکے۔ ساتویں دن وہ اُسے پاک کرے۔ جسے پاک کیا جا رہا ہے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے تو وہ اُسی شام پاک ہو گا۔cTAپھر کوئی پاک آدمی کچھ زوفا لے اور اُسے اِس پانی میں ڈبو کر مرے ہوئے شخص کے خیمے، اُس کے سامان اور اُن لوگوں پر چھڑکے جو اُس کے مرتے وقت وہاں تھے۔ اِسی طرح وہ پانی اُس شخص پر بھی چھڑکے جس نے طبعی یا غیرطبعی موت مرے ہوئے شخص کو، کسی انسان کی ہڈی کو یا کوئی قبر چھوئی ہو۔ iXMاور ناپاک شخص جو بھی چیز چھوئے وہ ناپاک ہو جاتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ جو بعد میں یہ ناپاک چیز چھوئے وہ بھی شام تک ناپاک رہے گا۔“ Wیہ اُن کے لئے دائمی اصول ہے۔ جس آدمی نے ناپاکی دُور کرنے کا پانی چھڑکا ہے وہ بھی اپنے کپڑے دھوئے۔ بلکہ جس نے بھی یہ پانی چھوا ہے شام تک ناپاک رہے گا۔TV#لیکن جو ناپاک شخص اپنے آپ کو پاک نہیں کرتا اُسے جماعت میں سے مٹانا ہے، کیونکہ اُس نے رب کا مقدِس ناپاک کر دیا ہے۔ ناپاکی دُور کرنے کا پانی اُس پر نہیں چھڑکا گیا، اِس لئے وہ ناپاک رہا ہے۔ qw]iآپ ہمیں مصر سے نکال کر اِس ناخوش گوار جگہ پر کیوں لے آئے ہیں؟ یہاں نہ تو اناج، نہ انجیر، انگور یا انار دست یاب ہیں۔ پانی بھی نہیں ہے!“6\gآپ رب کی جماعت کو کیوں اِس ریگستان میں لے آئے؟ کیا اِس لئے کہ ہم یہاں اپنے مویشیوں سمیت مر جائیں؟$[Cوہ موسیٰ سے یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”کاش ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ رب کے سامنے مر گئے ہوتے!Z7قادس میں پانی دست یاب نہیں تھا، اِس لئے لوگ موسیٰ اور ہارون کے مقابلے میں جمع ہوئے۔iY Oپہلے مہینے میں اسرائیل کی پوری جماعت دشتِ صین میں پہنچ کر قادس میں رہنے لگی۔ وہاں مریم نے وفات پائی اور وہیں اُسے دفنایا گیا۔ )ra موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے عہد کے صندوق کے سامنے پڑی لاٹھی اُٹھائی`”عہد کے صندوق کے سامنے پڑی لاٹھی پکڑ کر ہارون کے ساتھ جماعت کو اکٹھا کر۔ اُن کے سامنے چٹان سے بات کرو تو وہ اپنا پانی دے گی۔ یوں تُو چٹان میں سے جماعت کے لئے پانی نکال کر اُنہیں اُن کے مویشیوں سمیت پانی پلائے گا۔“*_Qرب نے موسیٰ سے کہا،S^!موسیٰ اور ہارون لوگوں کو چھوڑ کر ملاقات کے خیمے کے دروازے پر گئے اور منہ کے بل گرے۔ تب رب کا جلال اُن پر ظاہر ہوا۔ hdK لیکن رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”تمہارا مجھ پر اِتنا ایمان نہیں تھا کہ میری قدوسیت کو اسرائیلیوں کے سامنے قائم رکھتے۔ اِس لئے تم اِس جماعت کو اُس ملک میں نہیں لے جاؤ گے جو مَیں اُنہیں دوں گا۔“Tc# اُس نے لاٹھی کو اُٹھا کر چٹان کو دو مرتبہ مارا تو بہت سا پانی پھوٹ نکلا۔ جماعت اور اُن کے مویشیوں نے خوب پانی پیا۔b اور ہارون کے ساتھ جماعت کو چٹان کے سامنے اکٹھا کیا۔ موسیٰ نے اُن سے کہا، ”اے بغاوت کرنے والو، سنو! کیا ہم اِس چٹان میں سے تمہارے لئے پانی نکالیں؟“ %hلیکن جب ہم نے چلّا کر رب سے منت کی تو اُس نے ہماری سنی اور فرشتہ بھیج کر ہمیں مصر سے نکال لایا۔ اب ہم یہاں قادس شہر میں ہیں جو آپ کی سرحد پر ہے۔Dgہمارے باپ دادا مصر گئے تھے اور وہاں ہم بہت عرصے تک رہے۔ مصریوں نے ہمارے باپ دادا اور ہم سے بُرا سلوک کیا۔f5قادس سے موسیٰ نے ادوم کے بادشاہ کو اطلاع بھیجی، ”آپ کے بھائی اسرائیل کی طرف سے ایک گزارش ہے۔ آپ کو اُن تمام مصیبتوں کے بارے میں علم ہے جو ہم پر آن پڑی ہیں۔neW یہ واقعہ مریبہ یعنی ’جھگڑنا‘ کے پانی پر ہوا۔ وہاں اسرائیلیوں نے رب سے جھگڑا کیا، اور وہاں اُس نے اُن پر ظاہر کیا کہ وہ قدوس ہے۔ uiu[k1اسرائیل نے دوبارہ خبر بھیجی، ”ہم شاہراہ پر رہتے ہوئے گزریں گے۔ اگر ہمیں یا ہمارے جانوروں کو پانی کی ضرورت ہوئی تو پیسے دے کر خرید لیں گے۔ ہم پیدل ہی گزرنا چاہتے ہیں، اَور کچھ نہیں چاہتے۔“jلیکن ادومیوں نے جواب دیا، ”یہاں سے نہ گزرنا، ورنہ ہم نکل کر آپ سے لڑیں گے۔“i!مہربانی کر کے ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم کسی کھیت یا انگور کے باغ میں نہیں جائیں گے، نہ کسی کنوئیں کا پانی پئیں گے۔ ہم شاہراہ پر ہی رہیں گے۔ آپ کے ملک میں سے گزرتے ہوئے ہم اُس سے نہ دائیں اور نہ بائیں طرف ہٹیں گے۔“ H5 H7pi”ہارون اب کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔ وہ اُس ملک میں داخل نہیں ہو گا جو مَیں اسرائیلیوں کو دوں گا، کیونکہ تم دونوں نے مریبہ کے پانی پر میرے حکم کی خلاف ورزی کی۔oیہ پہاڑ ادوم کی سرحد پر واقع تھا۔ وہاں رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،|nsاسرائیل کی پوری جماعت قادس سے روانہ ہو کر ہور پہاڑ کے پاس پہنچی۔)mMچونکہ ادوم نے اُنہیں گزرنے کی اجازت نہ دی اِس لئے اسرائیلی مُڑ کر دوسرے راستے سے چلے گئے۔Gl لیکن ادومیوں نے دوبارہ انکار کیا۔ ساتھ ہی اُنہوں نے اُن کے ساتھ لڑنے کے لئے ایک بڑی اور طاقت ور فوج بھیجی۔ XX&uGجب پوری جماعت کو معلوم ہوا کہ ہارون انتقال کر گیا ہے تو سب نے دن تک اُس کے لئے ماتم کیا۔ tموسیٰ نے ہارون کے کپڑے اُتروا کر اُس کے بیٹے اِلی عزر کو پہنا دیئے۔ پھر ہارون وہاں پہاڑ کی چوٹی پر فوت ہوا، اور موسیٰ اور اِلی عزر نیچے اُتر گئے۔,sSموسیٰ نے ایسا ہی کیا جیسا رب نے کہا۔ تینوں پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے ہور پہاڑ پر چڑھ گئے۔Frہارون کے کپڑے اُتار کر اُس کے بیٹے اِلی عزر کو پہنا دینا۔ پھر ہارون کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔“qq]ہارون اور اُس کے بیٹے اِلی عزر کو لے کر ہور پہاڑ پر چڑھ جا۔ x)رب نے اُن کی سنی اور کنعانیوں پر فتح بخشی۔ اسرائیلیوں نے اُنہیں اُن کے شہروں سمیت پوری طرح تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس جگہ کا نام حُرمہ یعنی تباہی پڑ گیا۔gwIتب اسرائیلیوں نے رب کے سامنے مَنت مان کر کہا، ”اگر تُو ہمیں اُن پر فتح دے گا تو ہم اُنہیں اُن کے شہروں سمیت تباہ کر دیں گے۔“ v دشتِ نجب کے کنعانی ملک عراد کے بادشاہ کو خبر ملی کہ اسرائیلی اتھارِم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اُس نے اُن پر حملہ کیا اور کئی ایک کو پکڑ کر قید کر لیا۔ 22{!تب رب نے اُن کے درمیان زہریلے سانپ بھیج دیئے جن کے کاٹنے سے بہت سے لوگ مر گئے۔Lzوہ رب اور موسیٰ کے خلاف باتیں کرنے لگے، ”آپ ہمیں مصر سے نکال کر ریگستان میں مرنے کے لئے کیوں لے آئے ہیں؟ یہاں نہ روٹی دست یاب ہے نہ پانی۔ ہمیں اِس گھٹیا قسم کی خوراک سے گھن آتی ہے۔“cyAہور پہاڑ سے روانہ ہو کر وہ بحرِ قُلزم کی طرف چل دیئے تاکہ ادوم کے ملک میں سے گزرنا نہ پڑے۔ لیکن چلتے چلتے لوگ بےصبر ہو گئے۔ tteE اسرائیلی روانہ ہوئے اور اوبوت میں اپنے خیمے لگائے۔~7 چنانچہ موسیٰ نے پیتل کا ایک سانپ بنایا اور کھمبا کھڑا کر کے سانپ کو اُس سے لٹکا دیا۔ اور ایسا ہوا کہ جسے بھی ڈسا گیا تھا وہ پیتل کے سانپ پر نظر کر کے بچ گیا۔K}تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”ایک سانپ بنا کر اُسے کھمبے سے لٹکا دے۔ جو بھی ڈسا گیا ہو وہ اُسے دیکھ کر بچ جائے گا۔“/|Yپھر لوگ موسیٰ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب اور آپ کے خلاف باتیں کرتے ہوئے گناہ کیا۔ ہماری سفارش کریں کہ رب ہم سے سانپ دُور کر دے۔“ موسیٰ نے اُن کے لئے دعا کی CFC اور وادیوں کا وہ ڈھلان جو عار شہر تک جاتا ہے اور موآب کی سرحد پر واقع ہے۔“*Oاِس کا ذکر کتاب ’رب کی جنگیں‘ میں بھی ہے، ”واہیب جو سُوفہ میں ہے، دریائے ارنون کی وادیاںY- جب وادیِ زِرد سے روانہ ہوئے تو دریائے ارنون کے پرلے یعنی جنوبی کنارے پر خیمہ زن ہوئے۔ یہ دریا ریگستان میں ہے اور اموریوں کے علاقے سے نکلتا ہے۔ یہ اموریوں اور موآبیوں کے درمیان کی سرحد ہے۔dC وہاں سے روانہ ہو کر وہ وادیِ زِرد میں خیمہ زن ہوئے۔6g پھر وہاں سے کوچ کر کے عیّے عباریم میں ڈیرے ڈالے، اُس ریگستان میں جو مشرق کی طرف موآب کے سامنے ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq|                                                                ! " #           !  "  #  $  % & ' ( ) * + xq[1متّنہ سے نحلی ایل کو اور نحلی ایل سے بامات کو۔اُس کنوئیں کے بارے میں جسے سرداروں نے کھودا، جسے قوم کے راہنماؤں نے عصائے شاہی اور اپنی لاٹھیوں سے کھودا۔“ پھر وہ ریگستان سے متّنہ کو گئے،1اُس وقت اسرائیلیوں نے یہ گیت گایا، ”اے کنوئیں، پھوٹ نکل! اُس کے بارے میں گیت گاؤ،eEوہاں سے وہ بیر یعنی ’کنواں‘ پہنچے۔ یہ وہی بیر ہے جہاں رب نے موسیٰ سے کہا، ”لوگوں کو اکٹھا کر تو مَیں اُنہیں پانی دوں گا۔“  لیکن سیحون نے اُنہیں گزرنے نہ دیا بلکہ اپنی فوج جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے ریگستان میں چل پڑا۔ یہض پہنچ کر اُس نے اسرائیلیوں سے جنگ کی۔f G”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم سیدھے سیدھے گزر جائیں گے۔ نہ ہم کوئی کھیت یا انگور کا باغ چھیڑیں گے، نہ کسی کنوئیں کا پانی پئیں گے۔ ہم آپ کے ملک میں سے سیدھے گزرتے ہوئے شاہراہ پر ہی رہیں گے۔“e Eاسرائیل نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو اطلاع بھیجی، بامات سے وہ موآبیوں کے علاقے کی اُس وادی میں پہنچے جو پِسگہ پہاڑ کے دامن میں ہے۔ اِس پہاڑ کی چوٹی سے وادیِ یردن کا جنوبی حصہ یشیمون خوب نظر آتا ہے۔ mUحسبون اموری بادشاہ سیحون کا دار الحکومت تھا۔ اُس نے موآب کے پچھلے بادشاہ سے لڑ کر اُس سے یہ علاقہ دریائے ارنون تک چھین لیا تھا۔Rاسرائیلی تمام اموری شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے۔ اُن میں حسبون اور اُس کے ارد گرد کی آبادیاں شامل تھیں۔o Yلیکن اسرائیلیوں نے اُسے قتل کیا اور دریائے ارنون سے لے کر دریائے یبوق تک یعنی عمونیوں کی سرحد تک اُس کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ وہ اِس سے آگے نہ جا سکے کیونکہ عمونیوں نے اپنی سرحد کی حصار بندی کر رکھی تھی۔ !6"!}uلیکن جب ہم نے اموریوں پر تیر چلائے تو حسبون کا علاقہ دیبون تک برباد ہوا۔ ہم نے نُفح تک سب کچھ تباہ کیا، وہ نُفح جس کا علاقہ میدبا تک ہے۔“اے موآب، تجھ پر افسوس! اے کموس دیوتا کی قوم، تُو ہلاک ہوئی ہے۔ کموس نے اپنے بیٹوں کو مفرور اور اپنیبیٹیوں کو اموری بادشاہ سیحون کی قیدی بنا دیا ہے۔_9حسبون سے آگ نکلی، سیحون کے شہر سے شعلہ بھڑکا۔ اُس نے موآب کے شہر عار کو جلا دیا، ارنون کی بلندیوں کے مالکوں کو بھسم کیا۔cAاِس واقعے کا ذکر شاعری میں یوں کیا گیا ہے، ”حسبون کے پاس آ کر اُسے از سرِ نو تعمیر کرو، سیحون کے شہر کو از سرِ نو قائم کرو۔ t"اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”عُوج سے نہ ڈرنا۔ مَیں اُسے، اُس کی تمام فوج اور اُس کا ملک تیرے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس کے ساتھ وہی سلوک کر جو تُو نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا، جس کا دار الحکومت حسبون تھا۔“P!اِس کے بعد وہ مُڑ کر بسن کی طرف بڑھے۔ تب بسن کا بادشاہ عوج اپنی تمام فوج لے کر اُن سے لڑنے کے لئے شہر اِدرعی آیا۔3a وہاں سے موسیٰ نے اپنے جاسوس یعزیر شہر بھیجے۔ وہاں بھی اموری رہتے تھے۔ اسرائیلیوں نے یعزیر اور اُس کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کیا اور وہاں کے اموریوں کو نکال دیا۔Rیوں اسرائیل اموریوں کے ملک میں آباد ہوا۔ I)موآبیوں نے یہ بھی دیکھا کہ اسرائیلی بہت زیادہ ہیں، اِس لئے اُن پر دہشت چھا گئی۔'Iموآب کے بادشاہ بلق بن صفور کو معلوم ہوا کہ اسرائیلیوں نے اموریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔P اِس کے بعد اسرائیلی موآب کے میدانوں میں پہنچ کر دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو کے آمنے سامنے خیمہ زن ہوئے۔_9#اسرائیلیوں نے عُوج، اُس کے بیٹوں اور تمام فوج کو ہلاک کر دیا۔ کوئی بھی نہ بچا۔ پھر اُنہوں نے بسن کے ملک پر قبضہ کر لیا۔ ""T#تب بلق نے اپنے قاصد فتور شہر کو بھیجے جو دریائے فرات پر واقع تھا اور جہاں بلعام بن بعور اپنے وطن میں رہتا تھا۔ قاصد اُسے بُلانے کے لئے اُس کے پاس پہنچے اور اُسے بلق کا پیغام سنایا، ”ایک قوم مصر سے نکل آئی ہے جو رُوئے زمین پر چھا کر میرے قریب ہی آباد ہوئی ہے۔اُنہوں نے مِدیانیوں کے بزرگوں سے بات کی، ”اب یہ ہجوم اِس طرح ہمارے ارد گرد کا علاقہ چٹ کر جائے گا جس طرح بَیل میدان کی گھاس چٹ کر جاتا ہے۔“ =;;=z oبلعام نے کہا، ”رات یہاں گزاریں۔ کل مَیں آپ کو بتا دوں گا کہ رب اِس کے بارے میں کیا فرماتا ہے۔“ چنانچہ موآبی سردار اُس کے پاس ٹھہر گئے۔|sیہ پیغام لے کر موآب اور مِدیان کے بزرگ روانہ ہوئے۔ اُن کے پاس انعام کے پیسے تھے۔ بلعام کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے اُسے بلق کا پیغام سنایا۔A}اِس لئے آئیں اور اِن لوگوں پر لعنت بھیجیں، کیونکہ وہ مجھ سے زیادہ طاقت ور ہیں۔ پھر شاید مَیں اُنہیں شکست دے کر ملک سے بھگا سکوں۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ جنہیں آپ برکت دیتے ہیں اُنہیں برکت ملتی ہے اور جن پر آپ لعنت بھیجتے ہیں اُن پر لعنت آتی ہے۔“ VS$! رب نے بلعام سے کہا، ”اُن کے ساتھ نہ جانا۔ تجھے اُن پر لعنت بھیجنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ اُن پر میری برکت ہے۔“3#a ’جو قوم مصر سے نکل آئی ہے وہ رُوئے زمین پر چھا گئی ہے۔ اِس لئے آئیں اور میرے لئے اُن پر لعنت بھیجیں۔ پھر شاید مَیں اُن سے لڑ کر اُنہیں بھگا دینے میں کامیاب ہو جاؤں‘۔“"  بلعام نے جواب دیا، ”موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے مجھے پیغام بھیجا ہے،&!G رات کے وقت اللہ بلعام پر ظاہر ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”یہ آدمی کون ہیں جو تیرے پاس آئے ہیں؟“ 1:(oوہ بلعام کے پاس جا کر کہنے لگے، ”بلق بن صفور کہتے ہیں کہ کوئی بھی بات آپ کو میرے پاس آنے سے نہ روکے،#'Aتب بلق نے اَور سردار بھیجے جو پہلے والوں کی نسبت تعداد اور عُہدے کے لحاظ سے زیادہ تھے۔I& چنانچہ موآبی سردار خالی ہاتھ بلق کے پاس واپس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”بلعام ہمارے ساتھ آنے سے انکار کرتا ہے۔“~%w اگلی صبح بلعام جاگ اُٹھا تو اُس نے بلق کے سرداروں سے کہا، ”اپنے وطن واپس چلے جائیں، کیونکہ رب نے مجھے آپ کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی۔“   E+آپ دوسرے سرداروں کی طرح رات یہاں گزاریں۔ اِتنے میں مَیں معلوم کروں گا کہ رب مجھے مزید کیا کچھ بتاتا ہے۔“1*]لیکن بلعام نے جواب دیا، ”اگر بلق اپنے محل کو چاندی اور سونے سے بھر کر بھی مجھے دے توبھی مَیں رب اپنے خدا کے فرمان کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، خواہ بات چھوٹی ہو یا بڑی۔u)eکیونکہ مَیں آپ کو بڑا انعام دوں گا۔ آپ جو بھی کہیں گے مَیں کرنے کے لئے تیار ہوں۔ آئیں تو سہی اور میرے لئے اُن لوگوں پر لعنت بھیجیں۔“ OI. لیکن اللہ نہایت غصے ہوا کہ وہ جا رہا ہے، اِس لئے اُس کا فرشتہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے راستے میں کھڑا ہو گیا۔ بلعام اپنی گدھی پر سوار تھا اور اُس کے دو نوکر اُس کے ساتھ چل رہے تھے۔-'صبح کو بلعام نے اُٹھ کر اپنی گدھی پر زِین کسا اور موآبی سرداروں کے ساتھ چل پڑا۔,!اُس رات اللہ بلعام پر ظاہر ہوا اور کہا، ”چونکہ یہ آدمی تجھے بُلانے آئے ہیں اِس لئے اُن کے ساتھ چلا جا۔ لیکن صرف وہی کچھ کرنا جو مَیں تجھے بتاؤں گا۔“ ?1yگدھی یہ دیکھ کر چاردیواری کے ساتھ ساتھ چلنے لگی، اور بلعام کا پاؤں کچلا گیا۔ اُس نے اُسے دوبارہ مارا۔ 0پھر وہ انگور کے دو باغوں کے درمیان سے گزرنے لگے۔ راستہ تنگ تھا، کیونکہ وہ دونوں طرف باغوں کی چاردیواری سے بند تھا۔ اب رب کا فرشتہ وہاں کھڑا ہوا۔//Yجب گدھی نے دیکھا کہ رب کا فرشتہ اپنے ہاتھ میں تلوار تھامے ہوئے راستے میں کھڑا ہے تو وہ راستے سے ہٹ کر کھیت میں چلنے لگی۔ بلعام اُسے مارتے مارتے راستے پر واپس لے آیا۔ ?RM5بلعام نے جواب دیا، ”تُو نے مجھے بےوقوف بنایا ہے! کاش میرے ہاتھ میں تلوار ہوتی تو مَیں ابھی تجھے ذبح کر دیتا!“i4Mتب رب نے گدھی کو بولنے دیا، اور اُس نے بلعام سے کہا، ”مَیں نے آپ سے کیا غلط سلوک کیا ہے کہ آپ مجھے اب تیسری دفعہ پیٹ رہے ہیں؟“?3yجب گدھی نے رب کا فرشتہ دیکھا تو وہ لیٹ گئی۔ بلعام کو غصہ آ گیا، اور اُس نے اُسے اپنی لاٹھی سے خوب مارا۔z2oرب کا فرشتہ آگے نکلا اور تیسری مرتبہ راستے میں کھڑا ہو گیا۔ اب راستے سے ہٹ جانے کی کوئی گنجائش نہیں تھی، نہ دائیں طرف اور نہ بائیں طرف۔ 8  رب کے فرشتے نے پوچھا، ”تُو نے تین بار اپنی گدھی کو کیوں پیٹا؟ مَیں تیرے مقابلے میں آیا ہوں، کیونکہ جس طرف تُو بڑھ رہا ہے اُس کا انجام بُرا ہے۔7/پھر رب نے بلعام کی آنکھیں کھولیں اور اُس نے رب کے فرشتے کو دیکھا جو اب تک ہاتھ میں تلوار تھامے ہوئے راستے میں کھڑا تھا۔ بلعام نے منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔ 6گدھی نے بلعام سے کہا، ”کیا مَیں آپ کی گدھی نہیں ہوں جس پر آپ آج تک سوار ہوتے رہے ہیں؟ کیا مجھے کبھی ایسا کرنے کی عادت تھی؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“ /;Y#رب کے فرشتے نے کہا، ”اِن آدمیوں کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھ۔ لیکن صرف وہی کچھ کہنا جو مَیں تجھے بتاؤں گا۔“ چنانچہ بلعام نے بلق کے سرداروں کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا۔A:}"بلعام نے رب کے فرشتے سے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ تُو میرے مقابلے میں راستے میں کھڑا ہے۔ لیکن اگر میرا سفر تجھے بُرا لگے تو مَیں اب واپس چلا جاؤں گا۔“h9K!گدھی تین مرتبہ مجھے دیکھ کر میری طرف سے ہٹ گئی۔ اگر وہ نہ ہٹتی تو تُو اِس وقت ہلاک ہو گیا ہوتا اگرچہ مَیں گدھی کو چھوڑ دیتا۔“ N?'پھر بلعام بلق کے ساتھ قِریَت حصات گیا۔p>[&بلعام نے جواب دیا، ”بہر حال اب مَیں پہنچ گیا ہوں۔ لیکن مَیں صرف وہی کچھ کہہ سکتا ہوں جو اللہ نے پہلے ہی میرے منہ میں ڈال دیا ہے۔“=3%اُس نے بلعام سے کہا، ”کیا مَیں نے آپ کو اطلاع نہیں بھیجی تھی کہ آپ ضرور آئیں؟ آپ کیوں نہیں آئے؟ کیا آپ نے سوچا کہ مَیں آپ کو مناسب انعام نہیں دے پاؤں گا؟“b<?$جب بلق کو خبر ملی کہ بلعام آ رہا ہے تو وہ اُس سے ملنے کے لئے موآب کے اُس شہر تک گیا جو موآب کی سرحد دریائے ارنون پر واقع ہے۔ *4]"C?بلق نے ایسا ہی کیا، اور دونوں نے مل کر ہر قربان گاہ پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا چڑھایا۔SB #بلعام نے کہا، ”یہاں میرے لئے سات قربان گاہیں بنائیں۔ ساتھ ساتھ میرے لئے سات بَیل اور سات مینڈھے تیار کر رکھیں۔“rA_)اگلی صبح بلق بلعام کو ساتھ لے کر ایک اونچی جگہ پر چڑھ گیا جس کا نام باموت بعل تھا۔ وہاں سے اسرائیلی خیمہ گاہ کا کنارہ نظر آتا تھا۔ R@(وہاں بلق نے گائےبَیل اور بھیڑبکریاں قربان کر کے اُن کے گوشت میں سے بلعام اور اُس کے ساتھ والے سرداروں کو دے دیا۔ Vb!G=بلعام بلق کے پاس واپس آیا جو اب تک موآبی سرداروں کے ساتھ اپنی قربانی کے پاس کھڑا تھا۔%FEتب رب نے اُسے بلق کے لئے پیغام دیا اور کہا، ”بلق کے پاس واپس جا اور اُسے یہ پیغام سنا۔“pE[وہاں اللہ بلعام سے ملا۔ بلعام نے کہا، ”مَیں نے سات قربان گاہیں تیار کر کے ہر قربان گاہ پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا قربان کیا ہے۔“&DGپھر بلعام نے بلق سے کہا، ”یہاں اپنی قربانی کے پاس کھڑے رہیں۔ مَیں کچھ فاصلے پر جاتا ہوں، شاید رب مجھ سے ملنے آئے۔ جو کچھ وہ مجھ پر ظاہر کرے مَیں آپ کو بتا دوں گا۔“ یہ کہہ کر وہ ایک اونچے مقام پر چلا گیا جو ہریالی سے بالکل محروم تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq| - . / 0 1 2 3 4  - . / 0 1 2 3 4 5 6 7  8 !9 ": #; $< %= &> '? (@ )A  B C D E F G H I  J  K  L  M  N O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _  ` a b c d e f g  h  i  j  k  l m n o p q6$2@N\jx!0?N]l{ />M\kz V  .   ?   <Q   e   z   V  .   ?   <Q   e   z    i  !  '   J  +  "   $+  &v1  )D  + X  -Wm  /  2   7 }      O    !3 gH [ m  9   "  $  & Q (     $  j   -  C  <U ! i  z    T      ' p    7B4$3BQ`o~#1@O^m| />M\kz0  B T  Zh  |  , 0  B T  Zh  |  , r .   D   !79 $N _c y    1  w    I   /1 aJ  (]  t 4 z     L  & & d@ X n 9         Q     $)  #lA  \  u  >  /   ?Jy مَیں اُنہیں چٹانوں کی چوٹی سے دیکھتا ہوں، پہاڑیوں سے اُن کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ واقعی یہ ایک ایسی قوم ہے جو دوسروں سے الگ رہتی ہے۔ یہ اپنے آپ کو دوسری قوموں سے ممتاز سمجھتی ہے۔ZI/مَیں کس طرح اُن پر لعنت بھیجوں جن پر اللہ نے لعنت نہیں بھیجی؟ مَیں کس طرح اُنہیں بددعا دوں جنہیں رب نے بددعا نہیں دی؟-HUبلعام بول اُٹھا، ”بلق مجھے اَرام سے یہاں لایا ہے، موآبی بادشاہ نے مجھے مشرقی پہاڑوں سے بُلا کر کہا، ’آؤ، یعقوب پر میرے لئے لعنت بھیجو۔ آؤ، اسرائیل کو بددعا دو۔‘ M5 بلعام نے جواب دیا، ”کیا لازم نہیں کہ مَیں وہی کچھ بولوں جو رب نے بتانے کو کہا ہے؟“L بلق نے بلعام سے کہا، ”آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا ہے؟ مَیں آپ کو اپنے دشمنوں پر لعنت بھیجنے کے لئے لایا اور آپ نے اُنہیں اچھی خاصی برکت دی ہے۔“RK کون یعقوب کی اولاد کو گن سکتا ہے جو گرد کی مانند بےشمار ہے۔ کون اسرائیلیوں کا چوتھا حصہ بھی گن سکتا ہے؟ رب کرے کہ مَیں راست بازوں کی موت مروں، کہ میرا انجام اُن کے انجام جیسا اچھا ہو۔“ U;Pqبلعام نے بلق سے کہا، ”یہاں اپنی قربان گاہ کے پاس کھڑے رہیں۔ مَیں کچھ فاصلے پر جا کر رب سے ملوں گا۔“-OUیہ کہہ کر وہ اُس کے ساتھ پِسگہ کی چوٹی پر چڑھ کر پہرے داروں کے میدان تک پہنچ گیا۔ وہاں بھی اُس نے سات قربان گاہیں بنا کر ہر ایک پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا قربان کیا۔vNg پھر بلق نے اُس سے کہا، ”آئیں، ہم ایک اَور جگہ جائیں جہاں سے آپ اسرائیلی قوم کو دیکھ سکیں گے، گو اُن کی خیمہ گاہ کا صرف کنارہ ہی نظر آئے گا۔ آپ سب کو نہیں دیکھ سکیں گے۔ وہیں سے اُن پر میرے لئے لعنت بھیجیں۔“ 7]%TEاللہ آدمی نہیں جو جھوٹ بولتا ہے۔ وہ انسان نہیں جو کوئی فیصلہ کر کے بعد میں پچھتائے۔ کیا وہ کبھی اپنی بات پر عمل نہیں کرتا؟ کیا وہ کبھی اپنی بات پوری نہیں کرتا؟Sبلعام نے کہا، ”اے بلق، اُٹھو اور سنو۔ اے صفور کے بیٹے، میری بات پر غور کرو۔VR'وہ واپس چلا گیا۔ بلق اب تک اپنے سرداروں کے ساتھ اپنی قربانی کے پاس کھڑا تھا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”رب نے کیا کہا؟“EQرب بلعام سے ملا۔ اُس نے اُسے بلق کے لئے پیغام دیا اور کہا، ”بلق کے پاس واپس جا اور اُسے یہ پیغام سنا دے۔“ gTXیعقوب کے گھرانے کے خلاف جادوگری ناکام ہے، اسرائیل کے خلاف غیب دانی بےفائدہ ہے۔ اب یعقوب کے گھرانے سے کہا جائے گا، ’اللہ نے کیسا کام کیا ہے!‘Wاللہ اُنہیں مصر سے نکال لایا، اور اُنہیں جنگلی بَیل کی طاقت حاصل ہے۔Vیعقوب کے گھرانے میں خرابی نظر نہیں آتی، اسرائیل میں دُکھ دکھائی نہیں دیتا۔ رب اُس کا خدا اُس کے ساتھ ہے، اور قوم بادشاہ کی خوشی میں نعرے لگاتی ہے۔U%مجھے برکت دینے کو کہا گیا ہے۔ اُس نے برکت دی ہے اور مَیں یہ برکت روک نہیں سکتا۔ ] S]r\_تب بلق نے بلعام سے کہا، ”آئیں، مَیں آپ کو ایک اَور جگہ لے جاؤں۔ شاید اللہ راضی ہو جائے کہ آپ میرے لئے وہاں سے اُن پر لعنت بھیجیں۔“3[aبلعام نے جواب دیا، ”کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ جو کچھ بھی رب کہے گا مَیں وہی کروں گا؟“3Zaیہ سن کر بلق نے کہا، ”اگر آپ اُن پر لعنت بھیجنے سے انکار کریں، کم از کم اُنہیں برکت تو نہ دیں۔“;Yqاسرائیلی قوم شیرنی کی طرح اُٹھتی اور شیرببر کی طرح کھڑی ہو جاتی ہے۔ جب تک وہ اپنا شکار نہ کھا لے وہ آرام نہیں کرتا، جب تک وہ مارے ہوئے لوگوں کا خون نہ پی لے وہ نہیں لیٹتا۔“ H\` 5اب بلعام کو اِس بات کا پورا یقین ہو گیا کہ رب کو پسند ہے کہ مَیں اسرائیلیوں کو برکت دوں۔ اِس لئے اُس نے اِس مرتبہ پہلے کی طرح جادوگری کا طریقہ استعمال نہ کیا بلکہ سیدھا ریگستان کی طرف رُخ کیا_1بلق نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بَیل اور ایک مینڈھا قربان کیا۔ ;^qبلعام نے اُس سے کہا، ”میرے لئے یہاں سات قربان گاہیں بنا کر سات بَیل اور سات مینڈھے تیار کر رکھیں۔“4]cوہ اُس کے ساتھ فغور پہاڑ پر چڑھ گیا۔ اُس کی چوٹی سے یردن کی وادی کا جنوبی حصہ یشیمون دکھائی دیا۔ ,K, dاے یعقوب، تیرے خیمے کتنے شاندار ہیں! اے اسرائیل، تیرے گھر کتنے اچھے ہیں![c1اُس کا پیغام جو اللہ کی باتیں سن لیتا ہے، قادرِ مطلق کی رویا کو دیکھ لیتا ہے اور زمین پر گر کر پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے۔.bWاور وہ بول اُٹھا، ”بلعام بن بعور کا پیغام سنو، اُس کے پیغام پر غور کرو جو صاف صاف دیکھتا ہے،1a]جہاں اسرائیل اپنے اپنے قبیلوں کی ترتیب سے خیمہ زن تھا۔ یہ دیکھ کر اللہ کا روح اُس پر نازل ہوا، {{Cgاللہ اُنہیں مصر سے نکال لایا، اور اُنہیں جنگلی بَیل کی سی طاقت حاصل ہے۔ وہ مخالف قوموں کو ہڑپ کر کے اُن کی ہڈیاں چُور چُور کر دیتے ہیں، وہ اپنے تیر چلا کر اُنہیں مار ڈالتے ہیں۔ fاُن کی بالٹیوں سے پانی چھلکتا رہے گا، اُن کے بیج کو کثرت کا پانی ملے گا۔ اُن کا بادشاہ اجاج سے زیادہ طاقت ور ہو گا، اور اُن کی سلطنت سرفراز ہو گی۔*eOوہ دُور تک پھیلی ہوئی وادیوں کی مانند، نہر کے کنارے لگے باغوں کی مانند، رب کے لگائے ہوئے عود کے درختوں کی مانند، پانی کے کنارے لگے دیودار کے درختوں کی مانند ہیں۔ YUj% اب دفع ہو جا! اپنے گھر واپس بھاگ جا! مَیں نے کہا تھا کہ بڑا انعام دوں گا۔ لیکن رب نے تجھے انعام پانے سے روک دیا ہے۔“[i1 یہ سن کر بلق آپے سے باہر ہوا۔ اُس نے تالی بجا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا اور کہا، ”مَیں نے تجھے اِس لئے بُلایا تھا کہ تُو میرے دشمنوں پر لعنت بھیجے۔ اب تُو نے اُنہیں تینوں بار برکت ہی دی ہے۔Dh اسرائیل شیرببر یا شیرنی کی مانند ہے۔ جب وہ دبک کر بیٹھ جائے تو کوئی بھی اُسے چھیڑنے کی جرٲت نہیں کرتا۔ جو تجھے برکت دے اُسے برکت ملے، اور جو تجھ پر لعنت بھیجے اُس پر لعنت آئے۔“ c?cn#وہ بول اُٹھا، ”بلعام بن بعور کا پیغام سنو، اُس کا پیغام جو صاف صاف دیکھتا ہے،`m;اب مَیں اپنے وطن واپس چلا جاتا ہوں۔ لیکن پہلے مَیں آپ کو بتا دیتا ہوں کہ آخرکار یہ قوم آپ کی قوم کے ساتھ کیا کچھ کرے گی۔“\l3 کہ اگر بلق اپنے محل کو چاندی اور سونے سے بھر کر بھی مجھے دے دے توبھی مَیں رب کی کسی بات کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا، خواہ میری نیت اچھی ہو یا بُری۔ مَیں صرف وہ کچھ کر سکتا ہوں جو اللہ فرماتا ہے۔=ku بلعام نے جواب دیا، ”کیا مَیں نے اُن لوگوں کو جنہیں آپ نے مجھے بُلانے کے لئے بھیجا تھا نہیں بتایا تھا T=quادوم اُس کے قبضے میں آئے گا، اُس کا دشمن سعیر اُس کی ملکیت بنے گا جبکہ اسرائیل کی طاقت بڑھتی جائے گی۔pجسے مَیں دیکھ رہا ہوں وہ اِس وقت نہیں ہے۔ جو مجھے نظر آ رہا ہے وہ قریب نہیں ہے۔ یعقوب کے گھرانے سے ستارہ نکلے گا، اور اسرائیل سے عصائے شاہی اُٹھے گا جو موآب کے ماتھوں اور سیت کے تمام بیٹوں کی کھوپڑیوں کو پاش پاش کرے گا۔o'اُس کا پیغام جو اللہ کی باتیں سن لیتا اور اللہ تعالیٰ کی مرضی کو جانتا ہے، جو قادرِ مطلق کی رویا کو دیکھ لیتا اور زمین پر گر کر پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے۔ *m*Cwکِتّیم کے ساحل سے بحری جہاز آئیں گے جو اسور اور عِبر کو ذلیل کریں گے، لیکن وہ خود بھی ہلاک ہو جائیں گے۔“vایک اَور دفعہ اُس نے بات کی، ”ہائے، کون زندہ رہ سکتا ہے جب اللہ یوں کرے گا؟iuMلیکن تُو تباہ ہو جائے گا جب اسور تجھے گرفتار کرے گا۔“;tqپھر اُس نے قینیوں کو دیکھا اور کہا، ”تیری سکونت گاہ مستحکم ہے، تیرا چٹان میں بنا گھونسلا مضبوط ہے۔:soپھر بلعام نے عمالیق کو دیکھا اور کہا، ”عمالیق قوموں میں اوّل تھا، لیکن آخرکار وہ ختم ہو جائے گا۔“rیعقوب کے گھرانے سے ایک حکمران نکلے گا جو شہر کے بچے ہوؤں کو ہلاک کر دے گا۔“ ~1{]اِس طریقے سے اسرائیلی موآبی دیوتا بنام بعل فغور کی پوجا کرنے لگے، اور رب کا غضب اُن پر آن پڑا۔Qzیہ ایسا ہوا کہ موآبی عورتیں اپنے دیوتاؤں کو قربانیاں پیش کرتے وقت اسرائیلیوں کو شریک ہونے کی دعوت دینے لگیں۔ اسرائیلی دعوت قبول کر کے قربانیوں سے کھانے اور دیوتاؤں کو سجدہ کرنے لگے۔y ;جب اسرائیلی شِطّیم میں رہ رہے تھے تو اسرائیلی مرد موآبی عورتوں سے زناکاری کرنے لگے۔xyپھر بلعام اُٹھ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ بلق بھی وہاں سے چلا گیا۔ 1~]موسیٰ اور اسرائیل کی پوری جماعت ملاقات کے خیمے کے دروازے پر جمع ہو کر رونے لگے۔ اتفاق سے اُسی وقت ایک آدمی وہاں سے گزرا جو ایک مِدیانی عورت کو اپنے گھر لے جا رہا تھا۔}#چنانچہ موسیٰ نے اسرائیل کے قاضیوں سے کہا، ”لازم ہے کہ تم میں سے ہر ایک اپنے اُن آدمیوں کو جان سے مار دے جو بعل فغور دیوتا کی پوجا میں شریک ہوئے ہیں۔“|اُس نے موسیٰ سے کہا، ”اِس قوم کے تمام راہنماؤں کو سزائے موت دے کر سورج کی روشنی میں رب کے سامنے لٹکا، ورنہ رب کا اسرائیلیوں پر سے غضب نہیں ٹلے گا۔“ tqt*Q رب نے موسیٰ سے کہا،9o توبھی 24,000 افراد مر چکے تھے۔اُس اسرائیلی کے پیچھے چل پڑا۔ وہ عورت سمیت اپنے خیمے میں داخل ہوا تو فینحاس نے اُن کے پیچھے پیچھے جا کر نیزہ اِتنے زور سے مارا کہ وہ دونوں میں سے گزر گیا۔ اُس وقت وبا پھیلنے لگی تھی، لیکن فینحاس کے اِس عمل سے وہ رُک گئی۔ یہ دیکھ کر ہارون کا پوتا فینحاس بن اِلی عزر جماعت سے نکلا اور نیزہ پکڑ کر {  اِس عہد کے تحت اُسے اور اُس کی اولاد کو ابد تک امام کا عُہدہ حاصل رہے گا، کیونکہ اپنے خدا کی خاطر غیرت کھا کر اُس نے اسرائیلیوں کا کفارہ دیا۔“ لہٰذا اُسے بتا دینا کہ مَیں اُس کے ساتھ سلامتی کا عہد قائم کرتا ہوں۔} ”ہارون کے پوتے فینحاس بن اِلی عزر نے اسرائیلیوں پر میرا غصہ ٹھنڈا کر دیا ہے۔ میری غیرت اپنا کر وہ اسرائیل میں دیگر معبودوں کی پوجا کو برداشت نہ کر سکا۔ اِس لئے میری غیرت نے اسرائیلیوں کو نیست و نابود نہیں کیا۔ 1 L1  کیونکہ اُنہوں نے اپنی چالاکیوں سے تمہارے ساتھ دشمن کا سا سلوک کیا، اُنہوں نے تمہیں بعل فغور کی پوجا کرنے پر اُکسایا اور تمہیں اپنی بہن مِدیانی سردار کی بیٹی کزبی کے ذریعے جسے وبا پھیلتے وقت مار دیا گیا بہکایا۔“ ` ;”مِدیانیوں کو دشمن قرار دے کر اُنہیں مار ڈالنا۔*Qرب نے موسیٰ سے کہا،=uمِدیانی عورت کا نام کزبی تھا، اور وہ صور کی بیٹی تھی جو مِدیانیوں کے ایک آبائی گھرانے کا سرپرست تھا۔oYجس آدمی کو مِدیانی عورت کے ساتھ مار دیا گیا اُس کا نام زِمری بن سلو تھا، اور وہ شمعون کے قبیلے کے ایک آبائی گھرانے کا سرپرست تھا۔ n 5موسیٰ اور اِلی عزر نے اسرائیلیوں کو بتایا کہ رب نے اُنہیں کیا حکم دیا ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے موآب کے میدانی علاقے میں یریحو کے سامنے، لیکن دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر مردم شماری کی۔ یہ وہ اسرائیلی آدمی تھے جو مصر سے نکلے تھے۔ 7”پوری اسرائیلی جماعت کی مردم شماری اُن کے آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔ اُن تمام مردوں کو گننا جو 20 سال یا اِس سے زائد کے ہیں اور جو جنگ لڑنے کے قابل ہیں۔“m  Wوبا کے بعد رب نے موسیٰ اور ہارون کے بیٹے اِلی عزر سے کہا، E  !,7BMWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| s t u v w x  y z { s t u v w x  y z { | } ~                                                         ! " # $ % & ' ( ) * + , - 6_6%Eاسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے قبیلے کے 43,730 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے حنوکی، فلُّوِی، حصرونی اور کرمی روبن کے بیٹوں حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی سے نکلے ہوئے تھے۔5موسیٰ اور اِلی عزر نے اسرائیلیوں کو بتایا کہ رب نے اُنہیں کیا حکم دیا ہے۔ چنانچہ اُنہوں نے موآب کے میدانی علاقے میں یریحو کے سامنے، لیکن دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر مردم شماری کی۔ یہ وہ اسرائیلی آدمی تھے جو مصر سے نکلے تھے۔ cA} جس کے بیٹے نمُوایل، داتن اور ابیرام تھے۔ داتن اور ابیرام وہی لوگ تھے جنہیں جماعت نے چنا تھا اور جنہوں نے قورح کے گروہ سمیت موسیٰ اور ہارون سے جھگڑتے ہوئے خود رب سے جھگڑا کیا۔H روبن کا بیٹا فلُو اِلیاب کا باپ تھا%Eاسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے قبیلے کے 43,730 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے حنوکی، فلُّوِی، حصرونی اور کرمی روبن کے بیٹوں حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی سے نکلے ہوئے تھے۔%Eاسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے قبیلے کے 43,730 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے حنوکی، فلُّوِی، حصرونی اور کرمی روبن کے بیٹوں حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی سے نکلے ہوئے تھے۔ c="? شمعون کے قبیلے کے 22,200 مرد تھے۔ قبیلے کے پانچ کنبے نموایلی، یمینی، یکینی، زارحی اور ساؤلی شمعون کے بیٹوں نموایل، یمین، یکین، زارح اور ساؤل سے نکلے ہوئے تھے۔"? شمعون کے قبیلے کے 22,200 مرد تھے۔ قبیلے کے پانچ کنبے نموایلی، یمینی، یکینی، زارحی اور ساؤلی شمعون کے بیٹوں نموایل، یمین، یکین، زارح اور ساؤل سے نکلے ہوئے تھے۔S! لیکن قورح کی پوری نسل مٹائی نہیں گئی تھی۔C اُس وقت زمین نے اپنا منہ کھول کر اُنہیں قورح سمیت ہڑپ کر لیا تھا۔ اُس کے 250 ساتھی بھی مر گئے تھے جب آگ نے اُنہیں بھسم کر دیا۔ یوں وہ سب اسرائیل کے لئے عبرت انگیز مثال بن گئے تھے۔ ff6gجد کے قبیلے کے 40,500 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے صفونی، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارودی اور اریلی جد کے بیٹوں صفون، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارود اور اریلی سے نکلے ہوئے تھے۔6gجد کے قبیلے کے 40,500 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے صفونی، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارودی اور اریلی جد کے بیٹوں صفون، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارود اور اریلی سے نکلے ہوئے تھے۔"?شمعون کے قبیلے کے 22,200 مرد تھے۔ قبیلے کے پانچ کنبے نموایلی، یمینی، یکینی، زارحی اور ساؤلی شمعون کے بیٹوں نموایل، یمین، یکین، زارح اور ساؤل سے نکلے ہوئے تھے۔ 6gجد کے قبیلے کے 40,500 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے صفونی، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارودی اور اریلی جد کے بیٹوں صفون، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارود اور اریلی سے نکلے ہوئے تھے۔6gجد کے قبیلے کے 40,500 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے صفونی، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارودی اور اریلی جد کے بیٹوں صفون، حجی، سونی، اُزنی، عیری، ارود اور اریلی سے نکلے ہوئے تھے۔  p[یہوداہ کے قبیلے کے 76,500 مرد تھے۔ یہوداہ کے دو بیٹے عیر اور اونان مصر آنے سے پہلے کنعان میں مر گئے تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سیلانی، فارصی اور زارحی یہوداہ کے بیٹوں سیلہ، فارص اور زارح سے نکلے ہوئے تھے۔ فارص کے دو بیٹوں حصرون اور حمول سے دو کنبے حصرونی اور حمولی نکلے ہوئے تھے۔p[یہوداہ کے قبیلے کے 76,500 مرد تھے۔ یہوداہ کے دو بیٹے عیر اور اونان مصر آنے سے پہلے کنعان میں مر گئے تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سیلانی، فارصی اور زارحی یہوداہ کے بیٹوں سیلہ، فارص اور زارح سے نکلے ہوئے تھے۔ فارص کے دو بیٹوں حصرون اور حمول سے دو کنبے حصرونی اور حمولی نکلے ہوئے تھے۔  p [یہوداہ کے قبیلے کے 76,500 مرد تھے۔ یہوداہ کے دو بیٹے عیر اور اونان مصر آنے سے پہلے کنعان میں مر گئے تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سیلانی، فارصی اور زارحی یہوداہ کے بیٹوں سیلہ، فارص اور زارح سے نکلے ہوئے تھے۔ فارص کے دو بیٹوں حصرون اور حمول سے دو کنبے حصرونی اور حمولی نکلے ہوئے تھے۔p[یہوداہ کے قبیلے کے 76,500 مرد تھے۔ یہوداہ کے دو بیٹے عیر اور اونان مصر آنے سے پہلے کنعان میں مر گئے تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سیلانی، فارصی اور زارحی یہوداہ کے بیٹوں سیلہ، فارص اور زارح سے نکلے ہوئے تھے۔ فارص کے دو بیٹوں حصرون اور حمول سے دو کنبے حصرونی اور حمولی نکلے ہوئے تھے۔ #اِشکار کے قبیلے کے 64,300 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے تولعی، فُوّی، یسوبی اور سِمرونی اِشکار کے بیٹوں تولع، فُوّہ، یسوب اور سِمرون سے نکلے ہوئے تھے۔"اِشکار کے قبیلے کے 64,300 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے تولعی، فُوّی، یسوبی اور سِمرونی اِشکار کے بیٹوں تولع، فُوّہ، یسوب اور سِمرون سے نکلے ہوئے تھے۔!اِشکار کے قبیلے کے 64,300 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے تولعی، فُوّی، یسوبی اور سِمرونی اِشکار کے بیٹوں تولع، فُوّہ، یسوب اور سِمرون سے نکلے ہوئے تھے۔  n&Wیوسف کے دو بیٹوں منسّی اور افرائیم کے الگ الگ قبیلے بنے۔w%iزبولون کے قبیلے کے 60,500 مرد تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سردی، ایلونی اور یہلی ایلی زبولون کے بیٹوں سرد، ایلون اور یحلئیل سے نکلے ہوئے تھے۔w$iزبولون کے قبیلے کے 60,500 مرد تھے۔ قبیلے کے تین کنبے سردی، ایلونی اور یہلی ایلی زبولون کے بیٹوں سرد، ایلون اور یحلئیل سے نکلے ہوئے تھے۔ b'?منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ b(?منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ b)?منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ b*? منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ b+?!منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ b,?"منسّی کے قبیلے کے 52,700 مرد تھے۔ قبیلے کے آٹھ کنبے مکیری، جِلعادی، اِیعزری، خلقی، اسری ایلی، سِکمی، سمیدعی اور حِفری تھے۔ مکیری منسّی کے بیٹے مکیر سے جبکہ جِلعادی مکیر کے بیٹے جِلعاد سے نکلے ہوئے تھے۔ باقی کنبے جِلعاد کے چھ بیٹوں اِیعزر، خلق، اسری ایل، سِکم، سمیدع اور حِفر سے نکلے ہوئے تھے۔ حِفر صلافحاد کا باپ تھا۔ صلافحاد کا کوئی بیٹا نہیں بلکہ پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ 44b.?$افرائیم کے قبیلے کے 32,500 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے سوتلحی، بِکری، تحنی اور عیرانی تھے۔ پہلے تین کنبے افرائیم کے بیٹوں سوتلح، بِکر اور تحن سے جبکہ عیرانی سُوتلح کے بیٹے عیران سے نکلے ہوئے تھے۔b-?#افرائیم کے قبیلے کے 32,500 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے سوتلحی، بِکری، تحنی اور عیرانی تھے۔ پہلے تین کنبے افرائیم کے بیٹوں سوتلح، بِکر اور تحن سے جبکہ عیرانی سُوتلح کے بیٹے عیران سے نکلے ہوئے تھے۔ 60g&بن یمین کے قبیلے کے 45,600 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے بِلعی، اشبیلی، اخیرامی، سوفامی، حوفامی، اردی اور نَعمانی تھے۔ پہلے پانچ کنبے بن یمین کے بیٹوں بِلع، اشبیل، اخیرام، سُوفام اور حوفام سے جبکہ اردی اور نعمانی بلع کے بیٹوں سے نکلے ہوئے تھے۔b/?%افرائیم کے قبیلے کے 32,500 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے سوتلحی، بِکری، تحنی اور عیرانی تھے۔ پہلے تین کنبے افرائیم کے بیٹوں سوتلح، بِکر اور تحن سے جبکہ عیرانی سُوتلح کے بیٹے عیران سے نکلے ہوئے تھے۔ F62g(بن یمین کے قبیلے کے 45,600 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے بِلعی، اشبیلی، اخیرامی، سوفامی، حوفامی، اردی اور نَعمانی تھے۔ پہلے پانچ کنبے بن یمین کے بیٹوں بِلع، اشبیل، اخیرام، سُوفام اور حوفام سے جبکہ اردی اور نعمانی بلع کے بیٹوں سے نکلے ہوئے تھے۔61g'بن یمین کے قبیلے کے 45,600 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے بِلعی، اشبیلی، اخیرامی، سوفامی، حوفامی، اردی اور نَعمانی تھے۔ پہلے پانچ کنبے بن یمین کے بیٹوں بِلع، اشبیل، اخیرام، سُوفام اور حوفام سے جبکہ اردی اور نعمانی بلع کے بیٹوں سے نکلے ہوئے تھے۔ F35a+دان کے قبیلے کے 64,400 مرد تھے۔ سب دان کے بیٹے سُوحام سے نکلے ہوئے تھے، اِس لئے سوحامی کہلاتے تھے۔34a*دان کے قبیلے کے 64,400 مرد تھے۔ سب دان کے بیٹے سُوحام سے نکلے ہوئے تھے، اِس لئے سوحامی کہلاتے تھے۔63g)بن یمین کے قبیلے کے 45,600 مرد تھے۔ قبیلے کے سات کنبے بِلعی، اشبیلی، اخیرامی، سوفامی، حوفامی، اردی اور نَعمانی تھے۔ پہلے پانچ کنبے بن یمین کے بیٹوں بِلع، اشبیل، اخیرام، سُوفام اور حوفام سے جبکہ اردی اور نعمانی بلع کے بیٹوں سے نکلے ہوئے تھے۔ ~?~=7u-آشر کے قبیلے کے 53,400 مرد تھے۔ قبیلے کے بانچ کنبے یِمنی، اِسوی، بریعہی، حبری اور ملکی ایلی تھے۔ پہلے تین کنبے آشر کے بیٹوں یِمنہ، اِسوی اور بریعاہ سے جبکہ باقی بریعہ کے بیٹوں حِبر اور ملکی ایل سے نکلے ہوئے تھے۔ آشر کی ایک بیٹی بنام سِرح بھی تھی۔=6u,آشر کے قبیلے کے 53,400 مرد تھے۔ قبیلے کے بانچ کنبے یِمنی، اِسوی، بریعہی، حبری اور ملکی ایلی تھے۔ پہلے تین کنبے آشر کے بیٹوں یِمنہ، اِسوی اور بریعاہ سے جبکہ باقی بریعہ کے بیٹوں حِبر اور ملکی ایل سے نکلے ہوئے تھے۔ آشر کی ایک بیٹی بنام سِرح بھی تھی۔ ~?~=9u/آشر کے قبیلے کے 53,400 مرد تھے۔ قبیلے کے بانچ کنبے یِمنی، اِسوی، بریعہی، حبری اور ملکی ایلی تھے۔ پہلے تین کنبے آشر کے بیٹوں یِمنہ، اِسوی اور بریعاہ سے جبکہ باقی بریعہ کے بیٹوں حِبر اور ملکی ایل سے نکلے ہوئے تھے۔ آشر کی ایک بیٹی بنام سِرح بھی تھی۔=8u.آشر کے قبیلے کے 53,400 مرد تھے۔ قبیلے کے بانچ کنبے یِمنی، اِسوی، بریعہی، حبری اور ملکی ایلی تھے۔ پہلے تین کنبے آشر کے بیٹوں یِمنہ، اِسوی اور بریعاہ سے جبکہ باقی بریعہ کے بیٹوں حِبر اور ملکی ایل سے نکلے ہوئے تھے۔ آشر کی ایک بیٹی بنام سِرح بھی تھی۔ YY*>Q4رب نے موسیٰ سے کہا،M=3اسرائیلی مردوں کی کُل تعداد 6,01,730 تھی۔ <2نفتالی کے قبیلے کے 45,400 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے یحصئیلی، جونی، یصری اور سِلیمی نفتالی کے بیٹوں یحصئیل، جونی، یصر اور سِلیم سے نکلے ہوئے تھے۔ ;1نفتالی کے قبیلے کے 45,400 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے یحصئیلی، جونی، یصری اور سِلیمی نفتالی کے بیٹوں یحصئیل، جونی، یصر اور سِلیم سے نکلے ہوئے تھے۔ :0نفتالی کے قبیلے کے 45,400 مرد تھے۔ قبیلے کے چار کنبے یحصئیلی، جونی، یصری اور سِلیمی نفتالی کے بیٹوں یحصئیل، جونی، یصر اور سِلیم سے نکلے ہوئے تھے۔ n|Bs8قرعہ ڈالنے سے فیصلہ کیا جائے کہ ہر قبیلے کو کہاں زمین ملے گی۔ لیکن ہر قبیلے کے علاقے کا رقبہ اِس پر مبنی ہو کہ قبیلے کے کتنے افراد ہیں۔“|As7قرعہ ڈالنے سے فیصلہ کیا جائے کہ ہر قبیلے کو کہاں زمین ملے گی۔ لیکن ہر قبیلے کے علاقے کا رقبہ اِس پر مبنی ہو کہ قبیلے کے کتنے افراد ہیں۔“2@_6بڑے قبیلوں کو چھوٹے کی نسبت زیادہ زمین دی جائے۔ ہر قبیلے کا علاقہ اُس کی تعداد سے مطابقت رکھے۔?5”جب ملکِ کنعان کو تقسیم کیا جائے گا تو زمین اِن کی تعداد کے مطابق دینا ہے۔ 5~4G =لیکن ندب اور ابیہو رب کو بخور کی ناجائز قربانی پیش کرنے کے باعث مر گئے۔bF?<ہارون کے بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔aE=;عمرام نے لاوی عورت یوکبد سے شادی کی جو مصر میں پیدا ہوئی تھی۔ اُن کے دو بیٹے ہارون اور موسیٰ اور ایک بیٹی مریم پیدا ہوئے۔3Da:اِس کے علاوہ لِبنی، حبرونی، محلی، مُوشی اور قورحی بھی لاوی کے کنبے تھے۔ قہات عمرام کا باپ تھا۔GC 9لاوی کے قبیلے کے تین کنبے جیرسونی، قہاتی اور مراری لاوی کے بیٹوں جیرسون، قہات اور مراری سے نکلے ہوئے تھے۔ kJQ@لوگوں کو گنتے گنتے اُنہیں معلوم ہوا کہ جو لوگ دشتِ صین میں موسیٰ اور ہارون کی پہلی مردم شماری میں گنے گئے تھے وہ سب مر چکے ہیں۔rI_?یوں موسیٰ اور اِلی عزر نے موآب کے میدانی علاقے میں یریحو کے سامنے لیکن دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر اسرائیلیوں کی مردم شماری کی۔^H7>لاویوں کے مردوں کی کُل تعداد 23,000 تھی۔ اِن میں وہ سب شامل تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے۔ اُنہیں دوسرے اسرائیلیوں سے الگ گنا گیا، کیونکہ اُنہیں اسرائیل میں میراث میں زمین نہیں ملنی تھی۔ eMEصلافحاد کی بیٹیاں ملاقات کے خیمے کے دروازے پر آ کر موسیٰ، اِلی عزر امام اور پوری جماعت کے سامنے کھڑی ہوئیں۔ اُنہوں نے کہا،QL صلافحاد کی پانچ بیٹیاں محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھیں۔ صلافحاد یوسف کے بیٹے منسّی کے کنبے کا تھا۔ اُس کا پورا نام صلافحاد بن حِفر بن جِلعاد بن مکیر بن منسّی بن یوسف تھا۔]K5Aرب نے کہا تھا کہ وہ سب کے سب ریگستان میں مر جائیں گے، اور ایسا ہی ہوا تھا۔ صرف کالب بن یفُنّہ اور یشوع بن نون زندہ رہے۔ ` +QSتو رب نے اُس سے کہا،TP#موسیٰ نے اُن کا معاملہ رب کے سامنے پیش کیا1O]کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہمارے خاندان میں بیٹا نہ ہونے کے باعث ہمیں زمین نہ ملے اور ہمارے باپ کا نام و نشان مٹ جائے؟ ہمیں بھی ہمارے باپ کے دیگر رشتے داروں کے ساتھ زمین دیں۔“gNI”ہمارا باپ ریگستان میں فوت ہوا۔ لیکن وہ قورح کے اُن ساتھیوں میں سے نہیں تھا جو رب کے خلاف متحد ہوئے تھے۔ وہ اِس سبب سے نہ مرا بلکہ اپنے ذاتی گناہ کے باعث۔ جب وہ مر گیا تو اُس کا کوئی بیٹا نہیں تھا۔ /U اگر اُس کے بھائی بھی نہ ہوں تو اُس کے باپ کے بھائیوں کو اُس کی میراث مل جائے۔T} اگر اُس کی بیٹی بھی نہ ہو تو اُس کے بھائیوں کو اُس کی میراث مل جائے۔HS اسرائیلیوں کو بھی بتانا کہ جب بھی کوئی آدمی مر جائے جس کا بیٹا نہ ہو تو اُس کی بیٹی کو اُس کی میراث مل جائے۔R}”جو بات صلافحاد کی بیٹیاں کر رہی ہیں وہ درست ہے۔ اُنہیں ضرور اُن کے باپ کے رشتے داروں کے ساتھ زمین ملنی چاہئے۔ اُنہیں باپ کا ورثہ مل جائے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| / 0 1 2 3 4 5 6 7 / 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 : ; < = > ? @ A                                                               %XE اُسے دیکھنے کے بعد تُو بھی اپنے بھائی ہارون کی طرح کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا،`W; پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”عباریم کے پہاڑی سلسلے کے مذکور پہاڑ پر چڑھ کر اُس ملک پر نگاہ ڈال جو مَیں اسرائیلیوں کو دوں گا۔pV[ اگر یہ بھی نہ ہوں تو اُس کے سب سے قریبی رشتے دار کو اُس کی میراث مل جائے۔ وہ اُس کی ذاتی ملکیت ہو گی۔ یہ اصول اسرائیلیوں کے لئے قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ اِسے ویسا مانیں جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا ہے۔“ [.=\uجو اُن کے آگے آگے جنگ کے لئے نکلے اور اُن کے آگے آگے واپس آ جائے، جو اُنہیں باہر لے جائے اور واپس لے آئے۔ ورنہ رب کی جماعت اُن بھیڑوں کی مانند ہو گی جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔“d[C”اے رب، تمام جانوں کے خدا، جماعت پر راہنما مقرر کر*ZQموسیٰ نے رب سے کہا،!Y=کیونکہ تم دونوں نے دشتِ صین میں میرے حکم کی خلاف ورزی کی۔ اُس وقت جب پوری جماعت نے مریبہ میں میرے خلاف گلہ شکوہ کیا تو تُو نے چٹان سے پانی نکالتے وقت لوگوں کے سامنے میری قدوسیت قائم نہ رکھی۔“ (مریبہ دشتِ صین کے قادس میں چشمہ ہے۔) PIP`9رب کی مرضی جاننے کے لئے وہ اِلی عزر امام کے سامنے کھڑا ہو گا تو اِلی عزر رب کے سامنے اُوریم اور تُمیم استعمال کر کے اُس کی مرضی دریافت کرے گا۔ اُسی کے حکم پر یشوع اور اسرائیل کی پوری جماعت خیمہ گاہ سے نکلیں گے اور واپس آئیں گے۔“_اپنے اختیار میں سے کچھ اُسے دے تاکہ اسرائیل کی پوری جماعت اُس کی اطاعت کرے۔>^wاُسے اِلی عزر امام اور پوری جماعت کے سامنے کھڑا کر کے اُن کے رُوبرُو ہی اُسے راہنمائی کی ذمہ داری دے۔3]aجواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”یشوع بن نون کو چن لے جس میں میرا روح ہے، اور اپنا ہاتھ اُس پر رکھ۔ >\xz>|fsایک کو صبح کے وقت پیش کرنا اور دوسرے کو سورج کے ڈوبنے کے عین بعد۔9emرب کو جلنے والی یہ قربانی پیش کرنا: روزانہ بھیڑ کے دو یکسالہ بچے جو بےعیب ہوں پورے طور پر جلا دینا۔zdo”اسرائیلیوں کو بتانا، خیال رکھو کہ تم مقررہ اوقات پر مجھے جلنے والی قربانیاں پیش کرو۔ یہ میری روٹی ہیں اور اِن کی خوشبو مجھے پسند ہے۔)c Qرب نے موسیٰ سے کہا،4bcپھر اُس نے اُس پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُسے راہنمائی کی ذمہ داری سونپی جس طرح رب نے اُسے بتایا تھا۔ a;موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے یشوع کو چن کر اِلی عزر اور پوری جماعت کے سامنے کھڑا کیا۔ %%gjIساتھ ہی ایک لٹر شراب بھی نذر کے طور پر قربان گاہ پر ڈالی جائے۔ صبح اور شام کی یہ قربانیاں دونوں ہی اِس طریقے سے پیش کی جائیں۔giIساتھ ہی ایک لٹر شراب بھی نذر کے طور پر قربان گاہ پر ڈالی جائے۔ صبح اور شام کی یہ قربانیاں دونوں ہی اِس طریقے سے پیش کی جائیں۔zhoیہ روزمرہ کی قربانی ہے جو پورے طور پر جلائی جاتی ہے اور پہلی دفعہ سینا پہاڑ پر چڑھائی گئی۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔gبھیڑ کے بچے کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کی جائے یعنی ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ جو ایک لٹر زیتون کے کوٹ کر نکالے ہوئے تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔  my ہر ماہ کے شروع میں رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر دو جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یک سالہ بچے پیش کرنا۔ سب بغیر نقص کے ہوں۔#lA بھسم ہونے والی یہ قربانی ہر ہفتے کے دن پیش کرنی ہے۔ یہ روزمرہ کی قربانیوں کے علاوہ ہے۔Jk سبت کے دن بھیڑ کے دو اَور بچے چڑھانا۔ وہ بھی بےعیب اور ایک سال کے ہوں۔ ساتھ ہی مَے اور غلہ کی نذریں بھی پیش کی جائیں۔ غلہ کی نذر کے لئے 3 کلو گرام بہترین میدہ تیل کے ساتھ ملایا جائے۔ "pاِن قربانیوں کے ساتھ مَے کی نذر بھی قربان گاہ پر ڈالنا یعنی ہر بَیل کے ساتھ دو لٹر، ہر مینڈھے کے ساتھ سوا لٹر اور بھیڑ کے ہر بچے کے ساتھ ایک لٹر مَے پیش کرنا۔ یہ قربانی سال میں ہر مہینے کے پہلے دن کے موقع پر پیش کرنی ہے۔8ok اور بھیڑ کے ہر بچے کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام میدہ پیش کرنا۔ بھسم ہونے والی یہ قربانیاں رب کو پسند ہیں۔n7 ہر جانور کے ساتھ غلہ کی نذر پیش کرنا جس کے لئے تیل میں ملایا گیا بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ ہر بَیل کے ساتھ ساڑھے 4 کلو گرام، ہر مینڈھے کے ساتھ 3 کلو گرام NHfuGرب کے حضور بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر دو جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے پیش کرنا۔ سب بغیر نقص کے ہوں۔pt[پہلے دن کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔!s=اگلے دن پورے ہفتے کی وہ عید شروع ہوتی ہے جس کے دوران تمہیں صرف بےخمیری روٹی کھانی ہے۔^r7پہلے مہینے کے چودھویں دن فسح کی عید منائی جائے۔.qWاِس قربانی اور روزمرہ کی قربانیوں کے علاوہ رب کو ایک بکرا گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرنا۔ b{yqاِن تمام قربانیوں کو عید کے دوران ہر روز پیش کرنا۔ یہ روزمرہ کی بھسم ہونے والی قربانیوں کے علاوہ ہیں۔ اِس خوراک کی خوشبو رب کو پسند ہے۔xگناہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرا بھی پیش کرنا تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔kwQاور بھیڑ کے ہر بچے کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام میدہ پیش کرنا۔,vSہر جانور کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کرنا جس کے لئے تیل کے ساتھ ملایا گیا بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ ہر بَیل کے ساتھ ساڑھے 4 کلو گرام، ہر مینڈھے کے ساتھ 3 کلو گرام HHB}اُس دن دو جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے قربان گاہ پر پورے طور پر جلا دینا۔ اِس کے ساتھ غلہ اور مَے کی وہی نذریں پیش کرنا جو فسح کی عید پر بھی پیش کی جاتی ہیں۔x|kفصل کی کٹائی کے پہلے دن کی عید پر جب تم رب کو اپنی فصل کی پہلی پیداوار پیش کرتے ہو تو کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔t{cساتویں دن کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔{zqاِن تمام قربانیوں کو عید کے دوران ہر روز پیش کرنا۔ یہ روزمرہ کی بھسم ہونے والی قربانیوں کے علاوہ ہیں۔ اِس خوراک کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ tcAیہ تمام قربانیاں روزمرہ کی بھسم ہونے والی قربانیوں اور اُن کے ساتھ والی غلہ اور مَے کی نذروں کے علاوہ ہیں۔ وہ بےعیب ہوں۔ tcاِس کے علاوہ رب کو ایک بکرا گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھانا۔Bاُس دن دو جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے قربان گاہ پر پورے طور پر جلا دینا۔ اِس کے ساتھ غلہ اور مَے کی وہی نذریں پیش کرنا جو فسح کی عید پر بھی پیش کی جاتی ہیں۔B~اُس دن دو جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے قربان گاہ پر پورے طور پر جلا دینا۔ اِس کے ساتھ غلہ اور مَے کی وہی نذریں پیش کرنا جو فسح کی عید پر بھی پیش کی جاتی ہیں۔of(flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|w{~   £#w{~   £#ã&ģ'ţ(ƣ)ǣ*ȣ+ɣ,ʣ.ˣ0̣2ͣ5Σ7ϣ9У>ѣBңGӣJԣMգQ֣UأX٣\ڣ`ۣfܣjݣmޣpߣuy}  !$(-047=BDHMOSV\^`cegjn r u y |  !&'()*+,-. /!0"1#2$3%4&5'6 2&kQاور بھیڑ کے ہر بچے کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام میدہ پیش کرنا۔"?ہر جانور کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کرنا جس کے لئے تیل کے ساتھ ملایا گیا بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ بَیل کے ساتھ ساڑھے 4 کلو گرام، مینڈھے کے ساتھ 3 کلو گرام رب کو بھسم ہونے والی قربانی پیش کی جائے جس کی خوشبو اُسے پسند ہو یعنی ایک جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے۔ سب نقص کے بغیر ہوں۔J ساتویں ماہ کے پندرھویں دن بھی کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔ اِس دن نرسنگے پھونکے جائیں۔ (ns( }رب کو وہی قربانیاں پیش کرنا جو اِسی مہینے کے پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔ صرف ایک فرق ہے، اِس دن ایک نہیں بلکہ دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کئے جائیں تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ ایسی قربانیاں رب کو پسند ہیں۔Bساتویں مہینے کے دسویں دن مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔ اِس دن کام نہ کرنا اور اپنی جان کو دُکھ دینا۔wiیہ قربانیاں روزانہ اور ہر ماہ کے پہلے دن کی قربانیوں اور اُن کے ساتھ کی غلہ اور مَے کی نذروں کے علاوہ ہیں۔ اِن کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ایک بکرا بھی گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرنا تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ { } رب کو وہی قربانیاں پیش کرنا جو اِسی مہینے کے پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔ صرف ایک فرق ہے، اِس دن ایک نہیں بلکہ دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کئے جائیں تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ ایسی قربانیاں رب کو پسند ہیں۔ } رب کو وہی قربانیاں پیش کرنا جو اِسی مہینے کے پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔ صرف ایک فرق ہے، اِس دن ایک نہیں بلکہ دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کئے جائیں تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ ایسی قربانیاں رب کو پسند ہیں۔ z{z3 عید کے پہلے دن رب کو 13 جوان بَیل، 2 مینڈھے اور 14 بھیڑ کے یکسالہ بچے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرنا۔ اِن کی خوشبو اُسے پسند ہے۔ سب نقص کے بغیر ہوں۔] 5 ساتویں مہینے کے پندرھویں دن بھی کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔ سات دن تک رب کی تعظیم میں عید منانا۔ } رب کو وہی قربانیاں پیش کرنا جو اِسی مہینے کے پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔ صرف ایک فرق ہے، اِس دن ایک نہیں بلکہ دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کئے جائیں تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ ایسی قربانیاں رب کو پسند ہیں۔ <k<+Qاِس کے علاوہ ایک بکرا بھی گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرنا۔ یہ قربانیاں روزانہ کی بھسم ہونے والی قربانیوں اور اُن کے ساتھ والی غلہ اور مَے کی نذروں کے علاوہ ہیں۔kQاور بھیڑ کے ہر بچے کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام میدہ پیش کرنا۔#Aہر جانور کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کرنا جس کے لئے تیل سے ملایا گیا بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ ہر بَیل کے ساتھ ساڑھے 4 کلو گرام، ہر مینڈھے کے ساتھ 3 کلو گرام T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ E  "-7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                    ! !" "# #$ $% %& &' '( ()  * + , - . / 0 1  2  3  4  5  6 7 8 9  : ; < = > ? @ A  B  C T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔(Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ T(!K عید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔( Kعید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ $T$${#عید کے آٹھویں دن کام نہ کرنا بلکہ مُقدّس اجتماع کے لئے اکٹھے ہونا۔(#K"عید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔("K!عید کے باقی چھ دن یہی قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ لیکن ہر دن ایک بَیل کم ہو یعنی دوسرے دن 12، تیسرے دن 11، چوتھے دن 10، پانچویں دن 9، چھٹے دن 8 اور ساتویں دن 7 بَیل۔ ہر دن گناہ کی قربانی کے لئے بکرا اور معمول کی روزانہ کی قربانیاں بھی پیش کرنا۔ ^l^ ('یہ سب وہی قربانیاں ہیں جو تمہیں رب کو اپنی عیدوں پر پیش کرنی ہیں۔ یہ اُن تمام قربانیوں کے علاوہ ہیں جو تم دلی خوشی سے یا مَنت مان کر دیتے ہو، چاہے وہ بھسم ہونے والی، غلہ کی، مَے کی یا سلامتی کی قربانیاں کیوں نہ ہوں۔“}'u&ساتھ ہی وہ تمام قربانیاں بھی پیش کرنا جو پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔}&u%ساتھ ہی وہ تمام قربانیاں بھی پیش کرنا جو پہلے دن پیش کی جاتی ہیں۔%$رب کو ایک جوان بَیل، ایک مینڈھا اور بھیڑ کے سات یکسالہ بچے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرنا۔ اِن کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ سب نقص کے بغیر ہوں۔ (@\R-تو لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت یا قَسم کی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا باپ اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔`,;اگر کوئی جوان عورت جو اب تک اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہے رب کو کچھ دینے کی مَنت مانے یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائےd+Cاگر کوئی آدمی رب کو کچھ دینے کی مَنت مانے یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائے تو وہ اپنی بات پر قائم رہ کر اُسے پورا کرے۔i* Oپھر موسیٰ نے قبیلوں کے سرداروں سے کہا، ”رب فرماتا ہے،i)M(موسیٰ نے رب کی یہ تمام ہدایات اسرائیلیوں کو بتا دیں۔ ztzv0gشادی شدہ حالت میں بھی لازم ہے کہ وہ اپنی مَنت یا قَسم کی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا شوہر اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔>/wہو سکتا ہے کہ کسی غیرشادی شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی، چاہے اُس نے دانستہ طور پر یا بےسوچے سمجھے ایسا کیا۔ اِس کے بعد اُس عورت نے شادی کر لی۔F.لیکن اگر اُس کا باپ یہ سن کر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے، اور وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا، کیونکہ اُس کے باپ نے اُسے منع کیا ہے۔ 84k تو لازم ہے کہ وہ اپنی ہر بات پوری کرے۔ شرط یہ ہے کہ اُس کا شوہر اِس کے بارے میں سن کر اعتراض نہ کرے۔ 3 اگر کسی شادی شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی]25 اگر کسی بیوہ یا طلاق شدہ عورت نے مَنت مانی یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی تو لازم ہے کہ وہ اپنی ہر بات پوری کرے۔1لیکن اگر اُس کا شوہر یہ سن کر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے، اور وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا۔ QQl7Sاگر اُس نے اپنی بیوی کی مَنت یا قَسم کے بارے میں سن لیا اور اگلے دن تک اعتراض نہ کیا تو لازم ہے کہ اُس کی بیوی اپنی ہر بات پوری کرے۔ شوہر نے اگلے دن تک اعتراض نہ کرنے سے اپنی بیوی کی بات کی تصدیق کی ہے۔6 چاہے بیوی نے کچھ دینے کی مَنت مانی ہو یا کسی چیز سے پرہیز کرنے کی قَسم کھائی ہو، اُس کے شوہر کو اُس کی تصدیق یا اُسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔45c لیکن اگر اُس کا شوہر اُسے ایسا کرنے سے منع کرے تو اُس کی مَنت یا قَسم منسوخ ہے۔ وہ اُسے پورا کرنے سے بَری ہے۔ رب اُسے معاف کرے گا، کیونکہ اُس کے شوہر نے اُسے منع کیا ہے۔ *YAe*V='ہر قبیلے کے 1,000 مرد جنگ لڑنے کے لئے بھیجو۔“^<7چنانچہ موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”ہتھیاروں سے اپنے کچھ آدمیوں کو لیس کرو تاکہ وہ مِدیان سے جنگ کر کے رب کا بدلہ لیں۔,;S”مِدیانیوں سے اسرائیلیوں کا بدلہ لے۔ اِس کے بعد تُو کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔“): Qرب نے موسیٰ سے کہا،9#رب نے موسیٰ کو یہ ہدایات دیں۔ یہ ایسی عورتوں کی مَنتوں یا قَسموں کے اصول ہیں جو غیرشادی شدہ حالت میں اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہیں یا جو شادی شدہ ہیں۔ #8Aاگر وہ اِس کے بعد یہ مَنت یا قَسم منسوخ کرے تو اُسے اِس قصور کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“ `GB  اسرائیلیوں نے مِدیانی عورتوں اور بچوں کو گرفتار کر کے اُن کے تمام گائےبَیل، بھیڑبکریاں اور مال لُوٹ لیا۔KAاِن میں مِدیانیوں کے پانچ بادشاہ اِوی، رِقم، صور، حور اور رِبع تھے۔ بلعام بن بعور کو بھی جان سے مار دیا گیا۔*@Oاُنہوں نے رب کے حکم کے مطابق مِدیانیوں سے جنگ کی اور تمام آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔)?Mتب موسیٰ نے اُنہیں جنگ لڑنے کے لئے بھیج دیا۔ اُس نے اِلی عزر امام کے بیٹے فینحاس کو بھی اُن کے ساتھ بھیجا جس کے پاس مقدِس کی کچھ چیزیں اور اعلان کرنے کے بِگل تھے۔p>[چنانچہ ہر قبیلے کے 1,000 مسلح مرد یعنی کُل 12,000 آدمی چنے گئے۔ y;Dq پھر وہ تمام لُوٹا ہوا مال قیدیوں اور جانوروں سمیت موسیٰ، اِلی عزر امام اور اسرائیل کی پوری جماعت کے پاس لے آئے جو خیمہ گاہ میں انتظار کر رہے تھے۔ ابھی تک وہ موآب کے میدانی علاقے میں دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو کے سامنے ٹھہرے ہوئے تھے۔C اُنہوں نے اُن کی تمام آبادیوں کو خیمہ گاہوں سمیت جلا کر راکھ کر دیا۔ AdHCاُس نے کہا، ”آپ نے تمام عورتوں کو کیوں بچائے رکھا؟G%اُنہیں دیکھ کر موسیٰ کو ہزار ہزار اور سَو سَو افراد پر مقرر افسران پر غصہ آیا۔ F; موسیٰ، اِلی عزر اور جماعت کے تمام سردار اُن کا استقبال کرنے کے لئے خیمہ گاہ سے نکلے۔;Eq پھر وہ تمام لُوٹا ہوا مال قیدیوں اور جانوروں سمیت موسیٰ، اِلی عزر امام اور اسرائیل کی پوری جماعت کے پاس لے آئے جو خیمہ گاہ میں انتظار کر رہے تھے۔ ابھی تک وہ موآب کے میدانی علاقے میں دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو کے سامنے ٹھہرے ہوئے تھے۔ XMXMہر لباس اور ہر چیز کو پاک صاف کرنا جو چمڑے، بکریوں کے بالوں یا لکڑی کی ہو۔“L!جس نے بھی کسی کو مار دیا یا کسی لاش کو چھوا ہے وہ سات دن تک خیمہ گاہ کے باہر رہے۔ تیسرے اور ساتویں دن اپنے آپ کو اپنے قیدیوں سمیت گناہ سے پاک صاف کرنا۔HK لیکن تمام کنواریوں کو بچائے رکھنا۔BJچنانچہ اب تمام لڑکوں کو جان سے مار دو۔ اُن تمام عورتوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتارنا جو کنواریاں نہیں ہیں۔iIMاُن ہی نے بلعام کے مشورے پر فغور میں اسرائیلیوں کو رب سے دُور کر دیا تھا۔ اُن ہی کے سبب سے رب کی وبا اُس کے لوگوں میں پھیل گئی۔ H)OMجو بھی چیز جل نہیں جاتی اُسے آگ میں سے گزار دینا تاکہ پاک صاف ہو جائے۔ اِس میں سونا، چاندی، پیتل، لوہا، ٹین اور سیسہ شامل ہے۔ پھر اُس پر ناپاکی دُور کرنے کا پانی چھڑکنا۔ باقی تمام چیزیں پانی میں سے گزار دینا تاکہ وہ پاک صاف ہو جائیں۔4Ncپھر اِلی عزر امام نے جنگ سے واپس آنے والے مردوں سے کہا، ”جو شریعت رب نے موسیٰ کو دی اُس کے مطابق SJS”تمام قیدیوں اور لُوٹے ہوئے جانوروں کو گن۔ اِس میں اِلی عزر امام اور قبائلی کنبوں کے سرپرست تیری مدد کریں۔*RQرب نے موسیٰ سے کہا،Q'ساتویں دن اپنے لباس کو دھونا تو تم پاک صاف ہو کر خیمہ گاہ میں داخل ہو سکتے ہو۔“)PMجو بھی چیز جل نہیں جاتی اُسے آگ میں سے گزار دینا تاکہ پاک صاف ہو جائے۔ اِس میں سونا، چاندی، پیتل، لوہا، ٹین اور سیسہ شامل ہے۔ پھر اُس پر ناپاکی دُور کرنے کا پانی چھڑکنا۔ باقی تمام چیزیں پانی میں سے گزار دینا تاکہ وہ پاک صاف ہو جائیں۔ nIn'VIاُنہیں اِلی عزر امام کو دینا تاکہ وہ اُنہیں رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔,USفوجیوں کے حصے کے پانچ پانچ سَو قیدیوں میں سے ایک ایک نکال کر رب کو دینا۔ اِسی طرح پانچ پانچ سَو بَیلوں، گدھوں، بھیڑوں اور بکریوں میں سے ایک ایک نکال کر رب کو دینا۔3Taسارا مال دو برابر کے حصوں میں تقسیم کرنا، ایک حصہ فوجیوں کے لئے اور دوسرا باقی جماعت کے لئے ہو۔ IFIR\#اِن کے علاوہ 32,000 قیدی کنواریاں بھی تھیں۔r[_"اُنہوں نے 6,75,000 بھیڑبکریاں، 72,000 گائےبَیل اور 61,000 گدھے گنے۔rZ_!اُنہوں نے 6,75,000 بھیڑبکریاں، 72,000 گائےبَیل اور 61,000 گدھے گنے۔rY_ اُنہوں نے 6,75,000 بھیڑبکریاں، 72,000 گائےبَیل اور 61,000 گدھے گنے۔FXموسیٰ اور اِلی عزر نے ایسا ہی کیا۔6Wgباقی جماعت کے حصے کے پچاس پچاس قیدیوں میں سے ایک ایک نکال کر رب کو دینا، اِسی طرح پچاس پچاس بَیلوں، گدھوں، بھیڑوں اور بکریوں یا دوسرے جانوروں میں سے بھی ایک ایک نکال کر رب کو دینا۔ اُنہیں اُن لاویوں کو دینا جو رب کے مقدِس کو سنبھالتے ہیں۔“ HHX^+%فوجیوں کو تمام چیزوں کا آدھا حصہ مل گیا یعنی 3,37,500 بھیڑبکریاں، 36,000 گائےبَیل، 30,500 گدھے اور 16,000 قیدی کنواریاں۔ اِن میں سے اُنہوں نے 675 بھیڑبکریاں، 72 گائےبَیل، 61 گدھے اور 32 لڑکیاں رب کو دیں۔X]+$فوجیوں کو تمام چیزوں کا آدھا حصہ مل گیا یعنی 3,37,500 بھیڑبکریاں، 36,000 گائےبَیل، 30,500 گدھے اور 16,000 قیدی کنواریاں۔ اِن میں سے اُنہوں نے 675 بھیڑبکریاں، 72 گائےبَیل، 61 گدھے اور 32 لڑکیاں رب کو دیں۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|  E  F G H I J K L M  E  F G H I J K L M N O P Q R S T U V W X  Y !Z "[ #\ $] %^ &_ '` (a )b *c +d ,e -f .g /h 0i 1j 2k 3l 4m 5n 6o   p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~                       HHX`+'فوجیوں کو تمام چیزوں کا آدھا حصہ مل گیا یعنی 3,37,500 بھیڑبکریاں، 36,000 گائےبَیل، 30,500 گدھے اور 16,000 قیدی کنواریاں۔ اِن میں سے اُنہوں نے 675 بھیڑبکریاں، 72 گائےبَیل، 61 گدھے اور 32 لڑکیاں رب کو دیں۔X_+&فوجیوں کو تمام چیزوں کا آدھا حصہ مل گیا یعنی 3,37,500 بھیڑبکریاں، 36,000 گائےبَیل، 30,500 گدھے اور 16,000 قیدی کنواریاں۔ اِن میں سے اُنہوں نے 675 بھیڑبکریاں، 72 گائےبَیل، 61 گدھے اور 32 لڑکیاں رب کو دیں۔ hhwci*باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔=bu)موسیٰ نے رب کا یہ حصہ اِلی عزر امام کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے دیا، جس طرح رب نے حکم دیا تھا۔Xa+(فوجیوں کو تمام چیزوں کا آدھا حصہ مل گیا یعنی 3,37,500 بھیڑبکریاں، 36,000 گائےبَیل، 30,500 گدھے اور 16,000 قیدی کنواریاں۔ اِن میں سے اُنہوں نے 675 بھیڑبکریاں، 72 گائےبَیل، 61 گدھے اور 32 لڑکیاں رب کو دیں۔   wei,باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔wdi+باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔   wgi.باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔wfi-باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ fjG1اُنہوں نے اُس سے کہا، ”آپ کے خادموں نے اُن فوجیوں کو گن لیا ہے جن پر وہ مقرر ہیں، اور ہمیں پتا چل گیا کہ ایک بھی کم نہیں ہوا۔i-0پھر وہ افسر موسیٰ کے پاس آئے جو لشکر کے ہزار ہزار اور سَو سَو آدمیوں پر مقرر تھے۔whi/باقی جماعت کو بھی لُوٹے ہوئے مال کا آدھا حصہ مل گیا۔ موسیٰ نے پچاس پچاس قیدیوں اور جانوروں میں سے ایک ایک نکال کر اُن لاویوں کو دے دیا جو رب کا مقدِس سنبھالتے تھے۔ اُس نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ SWS n5صرف افسران نے ایسا کیا۔ باقی فوجیوں نے اپنا لُوٹ کا مال اپنے لئے رکھ لیا۔ymm4جو چیزیں اُنہوں نے افسران کے لُوٹے ہوئے مال میں سے رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کیں اُن کا پورا وزن تقریباً 190 کلو گرام تھا۔tlc3موسیٰ اور اِلی عزر امام نے سونے کی تمام چیزیں اُن سے لے لیں۔%kE2اِس لئے ہم رب کو سونے کا تمام زیور قربان کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں فتح پانے پر ملا تھا مثلاً سونے کے بازوبند، کنگن، مُہر لگانے کی انگوٹھیاں، بالیاں اور ہار۔ یہ سب کچھ ہم رب کو پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ رب کے سامنے ہمارا کفارہ ہو جائے۔“ 7S(rK ”جس علاقے کو رب نے اسرائیل کی جماعت کے آگے آگے شکست دی ہے وہ مویشی پالنے کے لئے اچھا ہے۔ عطارات، دیبون، یعزیر، نِمرہ، حسبون، اِلی عالی، سبام، نبو اور بعون جو اِس میں شامل ہیں ہمارے کام آئیں گے، کیونکہ آپ کے خادموں کے پاس مویشی ہیں۔ q تو اُنہوں نے موسیٰ، اِلی عزر امام اور جماعت کے راہنماؤں کے پاس آ کر کہا،`p = روبن اور جد کے قبیلوں کے پاس بہت سے مویشی تھے۔ جب اُنہوں نے دیکھا کہ یعزیر اور جِلعاد کا علاقہ مویشی پالنے کے لئے اچھا ہےEo6موسیٰ اور اِلی عزر افسران کا یہ سونا ملاقات کے خیمے میں لے آئے تاکہ وہ رب کو اُس کی قوم کی یاد دلاتا رہے۔ eTZequ] موسیٰ نے جد اور روبن کے افراد سے کہا، ”کیا تم یہاں پیچھے رہ کر اپنے بھائیوں کو چھوڑنا چاہتے ہو جب وہ جنگ لڑنے کے لئے آگے نکلیں گے؟vtg اگر آپ کی نظرِ کرم ہم پر ہو تو ہمیں یہ علاقہ دیا جائے۔ یہ ہماری ملکیت بن جائے اور ہمیں دریائے یردن کو پار کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔“(sK ”جس علاقے کو رب نے اسرائیل کی جماعت کے آگے آگے شکست دی ہے وہ مویشی پالنے کے لئے اچھا ہے۔ عطارات، دیبون، یعزیر، نِمرہ، حسبون، اِلی عالی، سبام، نبو اور بعون جو اِس میں شامل ہیں ہمارے کام آئیں گے، کیونکہ آپ کے خادموں کے پاس مویشی ہیں۔ $Jy اُس دن رب نے غصے میں آ کر قَسم کھائی، x اِسکال کی وادی میں پہنچ کر ملک کی تفتیش کرنے کے بعد اُنہوں نے اسرائیلیوں کی حوصلہ شکنی کی تاکہ وہ اُس ملک میں داخل نہ ہوں جو رب نے اُنہیں دیا تھا۔Ww) تمہارے باپ دادا نے بھی یہی کچھ کیا جب مَیں نے اُنہیں قادِس برنیع سے ملک کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے بھیجا۔}vu اِس وقت جب اسرائیلی دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک میں داخل ہونے والے ہیں جو رب نے اُنہیں دیا ہے تو تم کیوں اُن کی حوصلہ شکنی کر رہے ہو؟ 2FQ2|1 اُس وقت رب کا غضب اُن پر آن پڑا، اور اُنہیں 40 سال تک ریگستان میں مارے مارے پھرنا پڑا، جب تک کہ وہ تمام نسل ختم نہ ہو گئی جس نے اُس کے نزدیک غلط کام کیا تھا۔q{] بزرگوں میں سے صرف کالب بن یفُنّہ قنِزّی اور یشوع بن نون ملک میں داخل ہوں گے، اِس لئے کہ اُنہوں نے پوری وفاداری سے میری پیروی کی۔‘6zg ’اُن آدمیوں میں سے جو مصر سے نکل آئے ہیں کوئی اُس ملک کو نہیں دیکھے گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔ کیونکہ اُنہوں نے پوری وفاداری سے میری پیروی نہ کی۔ صرف وہ جن کی عمر اِس وقت 20 سال سے کم ہے داخل ہوں گے۔ SInS) اِس کے بعد روبن اور جد کے افراد دوبارہ موسیٰ کے پاس آئے اور کہا، ”ہم یہاں فی الحال اپنے مویشی کے لئے باڑے اور اپنے بال بچوں کے لئے شہر بنانا چاہتے ہیں۔W~) اگر تم اُس کی پیروی سے ہٹو گے تو وہ دوبارہ اِن لوگوں کو ریگستان میں رہنے دے گا، اور تم اِن کی ہلاکت کا باعث بنو گے۔“3}a اب تم گناہ گاروں کی اولاد اپنے باپ دادا کی جگہ کھڑے ہو کر رب کا اسرائیل پر غصہ مزید بڑھا رہے ہو۔ 2_ یہ سن کر موسیٰ نے کہا، ”اگر تم ایسا ہی کرو گے تو ٹھیک ہے۔ پھر رب کے سامنے جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ' دوسرے، ہم خود اُن کے ساتھ دریائے یردن کے مغرب میں میراث میں کچھ نہیں پائیں گے، کیونکہ ہمیں اپنی موروثی زمین دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر مل چکی ہے۔“.W ہم اُس وقت تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹیں گے جب تک ہر اسرائیلی کو اُس کی موروثی زمین نہ مل جائے۔a= اِس کے بعد ہم مسلح ہو کر اسرائیلیوں کے آگے آگے چلیں گے اور ہر ایک کو اُس کی اپنی جگہ تک پہنچائیں گے۔ اِتنے میں ہمارے بال بچے ہمارے شہروں کی فصیلوں کے اندر ملک کے مخالف باشندوں سے محفوظ رہیں گے۔ GG;q اب اپنے بال بچوں کے لئے شہر اور اپنے مویشیوں کے لئے باڑے بنا لو۔ لیکن اپنے وعدے کو ضرور پورا کرنا۔“2_ لیکن اگر تم ایسا نہ کرو تو پھر تم رب ہی کا گناہ کرو گے۔ یقین جانو تمہیں اپنے گناہ کی سزا ملے گی۔A} پھر جب ملک پر رب کا قبضہ ہو گیا ہو گا تو تم لوٹ سکو گے۔ تب تم نے رب اور اپنے ہم وطن بھائیوں کے لئے اپنے فرائض ادا کر دیئے ہوں گے، اور یہ علاقہ رب کے سامنے تمہارا موروثی حق ہو گا۔{q اور سب ہتھیار باندھ کر رب کے سامنے دریائے یردن کو پار کرو۔ اُس وقت تک نہ لوٹو جب تک رب نے اپنے تمام دشمنوں کو اپنے آگے سے نکال نہ دیا ہو۔ 8G8 - تب موسیٰ نے اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قبائلی کنبوں کے سرپرستوں کو ہدایت دی،{ q لیکن آپ کے خادم مسلح ہو کر دریا کو پار کریں گے اور رب کے سامنے جنگ کریں گے۔ ہم سب کچھ ویسا ہی کریں گے جیسا ہمارے آقا نے ہمیں حکم دیا ہے۔“p [ ہمارے بال بچے اور مویشی یہیں جِلعاد کے شہروں میں رہیں گے۔5e جد اور روبن کے افراد نے موسیٰ سے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں، ہم اپنے آقا کے حکم کے مطابق ہی کریں گے۔ yy ہم مسلح ہو کر رب کے سامنے دریائے یردن کو پار کریں گے اور کنعان کے ملک میں داخل ہوں گے، اگرچہ ہماری موروثی زمین یردن کے مشرقی کنارے پر ہو گی۔“! جد اور روبن کے افراد نے اصرار کیا، ”آپ کے خادم سب کچھ کریں گے جو رب نے کہا ہے۔% E لیکن اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر اُنہیں ملکِ کنعان ہی میں تمہارے ساتھ موروثی زمین ملے۔“: o ”لازم ہے کہ جد اور روبن کے مرد مسلح ہو کر تمہارے ساتھ ہی رب کے سامنے دریائے یردن کو پار کریں اور ملک پر قبضہ کریں۔ اگر وہ ایسا کریں تو اُنہیں میراث میں جِلعاد کا علاقہ دو۔ Z \3 %روبن کے قبیلے نے حسبون، اِلی عالی، قِریَتائم،^7 $بیت نِمرہ اور بیت ہاران کے شہروں کو دوبارہ تعمیر کیا۔ اُنہوں نے اُن کی فصیلیں بنائیں اور اپنے مویشیوں کے لئے باڑے بھی۔9o #عطرات شوفان، یعزیر، یگبہا،M "جد کے قبیلے نے دیبون، عطارات، عروعیر،"? !تب موسیٰ نے جد، روبن اور منسّی کے آدھے قبیلے کو یہ علاقہ دیا۔ اُس میں وہ پورا ملک شامل تھا جس پر پہلے اموریوں کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج حکومت کرتے تھے۔ اِن شکست خوردہ ممالک کے دیہات سمیت تمام شہر اُن کے حوالے کئے گئے۔ hK )منسّی کے ایک آدمی بنام یائیر نے اِس علاقے میں کچھ بستیوں پر قبضہ کر کے اُنہیں ’حووت یائیر‘ یعنی یائیر کی بستیاں کا نام دیا۔  (چنانچہ موسیٰ نے مکیریوں کو جِلعاد کی سرزمین دے دی، اور وہ وہاں آباد ہوئے۔D 'منسّی کے بیٹے مکیر کی اولاد نے جِلعاد جا کر اُس پر قبضہ کر لیا اور اُس کے تمام اموری باشندوں کو نکال دیا۔% &نبو، بعل معون اور سِبماہ دوبارہ تعمیر کئے۔ نبو اور بعل معون کے نام بدل گئے، کیونکہ اُنہوں نے اُن شہروں کو نئے نام دیئے جو اُنہوں نے دوبارہ تعمیر کئے۔ >N> !پہلے مہینے کے پندرھویں دن اسرائیلی رعمسیس سے روانہ ہوئے۔ یعنی فسح کے دن کے بعد کے دن وہ بڑے اختیار کے ساتھ تمام مصریوں کے دیکھتے دیکھتے چلے گئے۔G !رب کے حکم پر موسیٰ نے ہر جگہ کا نام قلم بند کیا جہاں اُنہوں نے اپنے خیمے لگائے تھے۔ اُن جگہوں کے نام یہ ہیں:~ y!ذیل میں اُن جگہوں کے نام ہیں جہاں جہاں اسرائیلی قبیلے اپنے دستوں کے مطابق موسیٰ اور ہارون کی راہنمائی میں مصر سے نکل کر خیمہ زن ہوئے تھے۔a= *اِسی طرح اُس قبیلے کے ایک اَور آدمی بنام نوبح نے جا کر قنات اور اُس کے دیہات پر قبصہ کر لیا۔ اُس نے شہر کا نام نوبح رکھا۔ T0+fT!!پھر وہ فی ہخیروت سے کوچ کر کے سمندر میں سے گزر گئے۔ اِس کے بعد وہ تین دن ایتام کے ریگستان میں سفر کرتے کرتے مارہ پہنچ گئے اور وہاں اپنے خیمے لگائے۔A }!ایتام سے وہ واپس مُڑ کر فی ہخیروت کی طرف بڑھے جو بعل صفون کے مشرق میں ہے۔ وہ مجدال کے قریب خیمہ زن ہوئے۔jO!وہاں سے وہ ایتام پہنچے جو ریگستان کے کنارے پر واقع ہے۔#!رعمسیس سے اسرائیلی سُکات پہنچ گئے جہاں اُنہوں نے پہلی مرتبہ اپنے ڈیرے لگائے۔L!مصری اُس وقت اپنے پہلوٹھوں کو دفن کر رہے تھے، کیونکہ رب نے پہلوٹھوں کو مار کر اُن کے دیوتاؤں کی عدالت کی تھی۔ ^e^5&e! الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔A%! اُن کے اگلے مرحلے یہ تھے: دُفقہ،7$k! پھر دشتِ صین میں پہنچ گئے۔M#! وہ بحرِ قُلزم کے ساحل پر خیمہ زن ہوئے،")! مارہ سے وہ ایلیم چلے گئے جہاں 12 چشمے اور کھجور کے 70 درخت تھے۔ وہاں ٹھہرنے کے بعد E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|            !  "  #  $            !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  ! ! ! ! ! ! ! ! !  !  !  !  !  ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! !  !! !" !# !$ !% !& !' !( !) !* !+ !, !- !. !/ !0 !1 !2 !3 !4 !5 !6 5'e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5(e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5)e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5*e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5+e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5,e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5-e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5.e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5/e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 50e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 51e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 52e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 53e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 54e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 55e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 56e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 57e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 58e!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 59e! الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5:e!!الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5;e!"الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5<e!#الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ 5=e!$الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ }}9@o!'اُس وقت ہارون 123 سال کا تھا۔ ?!&وہاں رب نے ہارون امام کو حکم دیا کہ وہ ہور پہاڑ پر چڑھ جائے۔ وہیں وہ پانچویں ماہ کے پہلے دن فوت ہوا۔ اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے 04 سال گزر چکے تھے۔5>e!%الوس، رفیدیم جہاں پینے کا پانی دست یاب نہ تھا، دشتِ سینا، قبروت ہتاوہ، حصیرات، رِتمہ، رِمّون فارص، لِبناہ، رِسّہ، قہیلاتہ، سافر پہاڑ، حرادہ، مقہیلوت، تحت، تارح، مِتقَہ، حشمونہ، موسیروت، بنی یعقان، حور ہَجِدجاد، یُطباتہ، عبرونہ، عِصیون جابر، دشتِ صین میں واقع قادس اور ہور پہاڑ جو ادوم کی سرحد پر واقع ہے۔ ffXC+!*ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔XB+!)ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔^A7!(اُن دنوں میں عراد کے کنعانی بادشاہ نے سنا کہ اسرائیلی میرے ملک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہ کنعان کے جنوب میں حکومت کرتا تھا۔ HHXE+!,ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔XD+!+ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔ HHXG+!.ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔XF+!-ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔ T'TL-!3”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم دریائے یردن کو پار کر کے ملکِ کنعان میں داخل ہو گے3Kc!2وہاں رب نے موسیٰ سے کہا،kJQ!1اُن کے خیمے بیت یسیموت سے لے کر ابیل شِطّیم تک لگے تھے۔ I!0وہاں سے اُنہوں نے یردن کی وادی میں اُتر کر موآب کے میدانی علاقے میں اپنے ڈیرے لگائے۔ اب وہ دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو شہر کے سامنے تھے۔XH+!/ہور پہاڑ سے روانہ ہو کر اسرائیلی ذیل کی جگہوں پر ٹھہرے: ضلمونہ، فُونون، اوبوت، عیے عباریم جو موآب کے علاقے میں تھا، دیبون جد، علمون دِبلہ تائم اور نبو کے قریب واقع عباریم کا پہاڑی علاقہ۔ +GO !6ملک کو مختلف قبیلوں اور خاندانوں میں قرعہ ڈال کر تقسیم کرنا۔ ہر خاندان کے افراد کی تعداد کا لحاظ رکھنا۔ بڑے خاندان کو نسبتاً زیادہ زمین دینا اور چھوٹے خاندان کو نسبتاً کم زمین۔WN)!5ملک پر قبضہ کر کے اُس میں آباد ہو جاؤ، کیونکہ مَیں نے یہ ملک تمہیں دے دیا ہے۔ یہ میری طرف سے تمہاری موروثی ملکیت ہے۔vMg!4تو لازم ہے کہ تم تمام باشندوں کو نکال دو۔ اُن کے تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو توڑ ڈالو اور اُن کی اونچی جگہوں کے مندروں کو تباہ کرو۔  IK 'TI"اُس کی جنوبی سرحد دشتِ صین میں ادوم کی سرحد کے ساتھ ساتھ چلے گی۔ مشرق میں وہ بحیرۂ مُردار کے جنوبی ساحل سے شروع ہو گی، پھر اِن جگہوں سے ہو کر مغرب کی طرف گزرے گی:NS"”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں میراث میں دوں گا تو اُس کی سرحدیں یہ ہوں گی:)R Q"رب نے موسیٰ سے کہا،Q!8پھر مَیں تمہارے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو اُن کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں۔“ +PQ!7لیکن اگر تم ملک کے باشندوں کو نہیں نکالو گے تو بچے ہوئے تمہاری آنکھوں میں خار اور تمہارے پہلوؤں میں کانٹے بن کر تمہیں اُس ملک میں تنگ کریں گے جس میں تم آباد ہو گے۔ 8IR8B[" اُس کی مشرقی سرحد شمال میں حصر عینان سے شروع ہو گی۔ پھر وہ اِن جگہوں سے ہو کر جنوب کی طرف گزرے گی: سِفام،Z" زِفرون اور حصر عینان۔ حصر عینان شمالی سرحد کا سب سے مشرقی مقام ہو گا۔$YE"لبو حمات، صداد، X;"اُس کی شمالی سرحد بحیرۂ روم سے لے کر اِن جگہوں سے ہو کر مشرق کی طرف گزرے گی: ہور پہاڑ،TW#"اُس کی مغربی سرحد بحیرۂ روم کا ساحل ہو گا۔V3"وہاں سے وہ مُڑ کر مصر کی سرحد پر واقع وادیِ مصر کے ساتھ ساتھ بحیرۂ روم تک پہنچے گی۔3Ua"درۂ عقربیم کے جنوب میں سے، دشتِ صین میں سے، قادس برنیع کے جنوب میں سے حصرادار اور عضمون میں سے۔ Y`"اُنہیں یہاں، دریائے یردن کے مشرق میں یریحو کے سامنے زمین مل چکی ہے۔“[_1"کیونکہ اڑھائی قبیلوں کے خاندانوں کو اُن کی میراث مل چکی ہے یعنی روبن اور جد کے پورے قبیلے اور منسّی کے آدھے قبیلے کو۔~^w" موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”یہ وہی ملک ہے جسے تمہیں قرعہ ڈال کر تقسیم کرنا ہے۔ رب نے حکم دیا ہے کہ اُسے باقی ساڑھے نو قبیلوں کو دینا ہے۔P]" اِس کے بعد وہ دریائے یردن کے کنارے کنارے گزرتی ہوئی بحیرۂ مُردار تک پہنچے گی۔ یہ تمہارے ملک کی سرحدیں ہوں گی۔“#\A" رِبلہ جو عین کے مشرق میں ہے اور کِنّرت یعنی گلیل کی جھیل کے مشرق میں واقع پہاڑی علاقہ۔ /\Ef|/Jk"اِشکار کے قبیلے کا فلطی ایل بن عزان،Lj"زبولون کے قبیلے کا اِلی صفن بن فرناک،Mi"افرائیم کے قبیلے کا قموایل بن سِفتان،Hh "منسّی کے قبیلے کا حنی ایل بن افُود،>gy"دان کے قبیلے کا بُقی بن یُگلی،Nf"بن یمین کے قبیلے کا اِلیداد بن کِسلون،Je"شمعون کے قبیلے کا سموایل بن عمی ہود،Gd "یہوداہ کے قبیلے کا کالب بن یفُنّہ،Ic "ہر قبیلے کے ایک ایک راہنما کو بھی چننا تاکہ وہ تقسیم کرنے میں مدد کرے۔ جن کو تمہیں چننا ہے اُن کے نام یہ ہیں:tbc"”اِلی عزر امام اور یشوع بن نون لوگوں کے لئے ملک تقسیم کریں۔*aQ"رب نے موسیٰ سے کہا، E  !,7BMXcny)4?JU_ju%0;FQ\gr}  !8  " " " " " " " " !8  " " " " " " " " "  "  "  "  "  " " " " " " " " " " " " " " " "  # # # # # # # # #  #  #  #  #  # # # # # # # # # # # # # # # # # # #  #! #"  $ $ $ $ $ fgf q#پھر لاویوں کے پاس رہنے کے لئے شہر اور اپنے جانور چَرانے کے لئے زمین ہو گی۔p#”اسرائیلیوں کو بتا دے کہ وہ لاویوں کو اپنی ملی ہوئی زمینوں میں سے رہنے کے لئے شہر دیں۔ اُنہیں شہروں کے ارد گرد مویشی چَرانے کی زمین بھی ملے۔Uo '#اسرائیلی اب تک موآب کے میدانی علاقے میں دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو کے سامنے تھے۔ وہاں رب نے موسیٰ سے کہا، n"رب نے اِن ہی آدمیوں کو ملک کو اسرائیلیوں میں تقسیم کرنے کی ذمہ داری دی۔ Om"نفتالی کے قبیلے کا فداہیل بن عمی ہود۔“Dl"آشر کے قبیلے کا اخی ہود بن شلومی، a6*u #”لاویوں کو کُل 48 شہر دینا۔ اِن میں سے چھ پناہ کے شہر مقرر کرنا۔ اُن میں ایسے لوگ پناہ لے سکیں گے جن کے ہاتھوں غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو۔t #”لاویوں کو کُل 48 شہر دینا۔ اِن میں سے چھ پناہ کے شہر مقرر کرنا۔ اُن میں ایسے لوگ پناہ لے سکیں گے جن کے ہاتھوں غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو۔'sI#چرانے کی یہ زمین مربع شکل کی ہو گی جس کے ہر پہلو کا فاصلہ 3,000 فٹ ہو۔ شہر اِس مربع شکل کے بیچ میں ہو۔ یہ رقبہ شہر کے باشندوں کے لئے ہو تاکہ وہ اپنے مویشی چَرا سکیں۔r1#چرانے کے لئے زمین شہر کے ارد گرد ہو گی، اور چاروں طرف کا فاصلہ فصیلوں سے 1,500 فٹ ہو۔ X \X2{a# اِس کے لئے چھ شہر چن لو۔Kz# وہاں وہ انتقام لینے والے سے پناہ لے سکے گا اور جماعت کی عدالت کے سامنے کھڑے ہونے سے پہلے مارا نہیں جا سکے گا۔@y{# کچھ پناہ کے شہر مقرر کرنا۔ اُن میں وہ شخص پناہ لے سکے گا جس کے ہاتھوں غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو۔lxS# ”اسرائیلیوں کو بتانا کہ دریائے یردن کو پار کرنے کے بعد1w_# پھر رب نے موسیٰ سے کہا،9vm#ہر قبیلہ لاویوں کو اپنے علاقے کے رقبے کے مطابق شہر دے۔ جس قبیلے کا علاقہ بڑا ہے اُسے لاویوں کو زیادہ شہر دینے ہیں جبکہ جس قبیلے کا علاقہ چھوٹا ہے وہ لاویوں کو کم شہر دے۔“ `P#اگر کسی نے کسی کو جان بوجھ کر لوہے، پتھر یا لکڑی کی کسی چیز سے مار ڈالا ہو وہ قاتل ہے اور اُسے سزائے موت دینی ہے۔P~#اگر کسی نے کسی کو جان بوجھ کر لوہے، پتھر یا لکڑی کی کسی چیز سے مار ڈالا ہو وہ قاتل ہے اور اُسے سزائے موت دینی ہے۔-}U#یہ چھ شہر ہر کسی کو پناہ دیں گے، چاہے وہ اسرائیلی، پردیسی یا اُن کے درمیان رہنے والا غیرشہری ہو۔ جس سے بھی غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو وہ وہاں پناہ لے سکتا ہے۔l|S#تین دریائے یردن کے مشرق میں اور تین ملکِ کنعان میں ہوں۔ x,x!=#کیونکہ جو نفرت یا دشمنی کے باعث جان بوجھ کر کسی کو یوں دھکا دے، اُس پر کوئی چیزپھینک دے یا اُسے مُکا مارے کہ وہ مر جائے وہ قاتل ہے اور اُسے سزائے موت دینی ہے۔!=#کیونکہ جو نفرت یا دشمنی کے باعث جان بوجھ کر کسی کو یوں دھکا دے، اُس پر کوئی چیزپھینک دے یا اُسے مُکا مارے کہ وہ مر جائے وہ قاتل ہے اور اُسے سزائے موت دینی ہے۔gI#مقتول کا سب سے قریبی رشتے دار اُسے تلاش کر کے مار دے۔P#اگر کسی نے کسی کو جان بوجھ کر لوہے، پتھر یا لکڑی کی کسی چیز سے مار ڈالا ہو وہ قاتل ہے اور اُسے سزائے موت دینی ہے۔ &&#لیکن اگر یہ شخص اِس سے پہلے پناہ کے شہر سے نکلے تو وہ محفوظ نہیں ہو گا۔5e#اگر ملزم بےقصور ہے تو جماعت اُس کی حفاظت کر کے اُسے پناہ کے اُس شہر میں واپس لے جائے جس میں اُس نے پناہ لی ہے۔ وہاں وہ مُقدّس تیل سے مسح کئے گئے امامِ اعظم کی موت تک رہے۔>w#اگر ایسا ہوا تو لازم ہے کہ جماعت اِن ہدایات کے مطابق اُس کے اور انتقام لینے والے کے درمیان فیصلہ کرے۔<u#یا کوئی پتھر اُس پر گرنے دیا۔#لیکن وہ قاتل نہیں ہے جس سے دشمنی کے باعث نہیں بلکہ اتفاق سے اور غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو، چاہے اُس نے اُسے دھکا دیا، کوئی چیز اُس پر پھینک دی Je E#جس پر قتل کا الزام لگایا گیا ہو اُسے صرف اِس صورت میں سزائے موت دی جا سکتی ہے کہ کم از کم دو گواہ ہوں۔ ایک گواہ کافی نہیں ہے۔ #یہ اصول دائمی ہیں۔ جہاں بھی تم رہتے ہو تمہیں ہمیشہ اِن پر عمل کرنا ہے۔: o#پناہ لینے والا امامِ اعظم کی وفات تک پناہ کے شہر میں رہے۔ اِس کے بعد ہی وہ اپنے گھر واپس جا سکتا ہے۔t c#اگر اُس کا انتقام لینے والے سے سامنا ہو جائے تو انتقام لینے والے کو اُسے مار ڈالنے کی اجازت ہو گی۔ اگر وہ ایسا کرے تو بےقصور رہے گا۔ X%XI # اُس شخص سے بھی پیسے قبول نہ کرنا جس سے غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو اور جو اِس سبب سے پناہ کے شہر میں رہ رہا ہے۔ اُسے اجازت نہیں کہ وہ پیسے دے کر پناہ کا شہر چھوڑے اور اپنے گھر واپس چلا جائے۔ لازم ہے کہ وہ اِس کے لئے امامِ اعظم کی وفات کا انتظار کرے۔W )#قاتل کو ضرور سزائے موت دینا۔ خواہ وہ اِس سے بچنے کے لئے کوئی بھی معاوضہ دے اُسے آزاد نہ چھوڑنا بلکہ سزائے موت دینا۔ p[#"اُس ملک کو ناپاک نہ کرنا جس میں تم آباد ہو اور مَیں سکونت کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اسرائیلیوں کے درمیان سکونت کرتا ہوں۔“ tc#!جس ملک میں تم رہتے ہو اُس کی مُقدّس حالت کو ناپاک نہ کرنا۔ جب کسی کو اُس میں قتل کیا جائے تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ جب اِس طرح خون بہتا ہے تو ملک کی مُقدّس حالت صرف اُس شخص کے خون بہنے سے بحال ہو جاتی ہے جس نے یہ خون بہایا ہے۔ یعنی ملک کا صرف قاتل کی موت سے ہی کفارہ دیا جا سکتا ہے۔ xk$اگر وہ اسرائیل کے کسی اَور قبیلے کے مردوں سے شادی کریں تو پھر یہ زمین جو ہمارے قبیلے کا موروثی حصہ ہے اُس قبیلے کا موروثی حصہ بنے گی اور ہم اُس سے محروم ہو جائیں گے۔ پھر ہمارا قبائلی علاقہ چھوٹا ہو جائے گا۔S!$اُنہوں نے کہا، ”رب نے آپ کو حکم دیا تھا کہ آپ قرعہ ڈال کر ملک کو اسرائیلیوں میں تقسیم کریں۔ اُس وقت اُس نے یہ بھی کہا تھا کہ ہمارے بھائی صلافحاد کی بیٹیوں کو اُس کی موروثی زمین ملنی ہے۔ 3$ایک دن جِلعاد بن مکیر بن منسّی بن یوسف کے کنبے سے نکلے ہوئے آبائی گھرانوں کے سرپرست موسیٰ اور اُن سرداروں کے پاس آئے جو دیگر آبائی گھرانوں کے سرپرست تھے۔ ?!$?a=$اِس طرح ایک قبیلے کی موروثی زمین کسی دوسرے قبیلے میں منتقل نہیں ہو گی۔ لازم ہے کہ ہر قبیلے کا پورا علاقہ اُسی کے پاس رہے۔ym$اِس لئے رب کی ہدایت یہ ہے کہ صلافحاد کی بیٹیوں کو ہر آدمی سے شادی کرنے کی اجازت ہے، لیکن صرف اِس صورت میں کہ وہ اُن کے اپنے قبیلے کا ہو۔ $موسیٰ نے رب کے حکم پر اسرائیلیوں کو بتایا، ”جِلعاد کے مرد حق بجانب ہیں۔M$اور اگر ہم یہ زمین واپس بھی خریدیں توبھی وہ اگلے بحالی کے سال میں دوسرے قبیلے کو واپس چلی جائے گی جس میں اِن عورتوں نے شادی کی ہے۔ اِس طرح وہ ہمیشہ کے لئے ہمارے ہاتھ سے نکل جائے گی۔“ $ صلافحاد کی بیٹیوں محلاہ، تِرضہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور نوعاہ نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ اُنہوں نے اپنے چچا زاد بھائیوں سے شادی کی۔ue$ ایک قبیلے کی موروثی زمین کسی دوسرے قبیلے کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ لازم ہے کہ ہر قبیلے کا پورا موروثی علاقہ اُسی کے پاس رہے۔“ue$جو بھی بیٹی میراث میں زمین پاتی ہے اُس کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے ہی قبیلے کے کسی مرد سے شادی کرے تاکہ اُس کی زمین قبیلے کے پاس ہی رہے۔ /F/!$ رب نے یہ احکام اور ہدایات اسرائیلیوں کو موسیٰ کی معرفت دیں جب وہ موآب کے میدانی علاقے میں دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر یریحو کے سامنے خیمہ زن تھے۔ #A$ چونکہ وہ بھی منسّی کے قبیلے کے تھے اِس لئے یہ موروثی زمین صلافحاد کے قبیلے کے پاس رہی۔$ صلافحاد کی بیٹیوں محلاہ، تِرضہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور نوعاہ نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ اُنہوں نے اپنے چچا زاد بھائیوں سے شادی کی۔ sVs  اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے 40 سال ہو گئے تھے۔ اِس سال کے گیارھویں ماہ کے پہلے دن موسیٰ نے اُنہیں سب کچھ بتایا جو رب نے اُسے اُنہیں بتانے کو کہا تھا۔O اگر ادوم کے پہاڑی علاقے سے ہو کر جائیں تو حورب یعنی سینا پہاڑ سے قادس برنیع تک کا سفر 11 دن میں طے کیا جا سکتا ہے۔& Kاِس کتاب میں وہ باتیں درج ہیں جو موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں سے کہیں جب وہ دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر بیابان میں تھے۔ وہ یردن کی وادی میں سوف کے قریب تھے۔ ایک طرف فاران شہر تھا اور دوسری طرف طوفل، لابن، حصیرات اور دِیزہب کے شہر تھے۔ //=# wجب تم حورب یعنی سینا پہاڑ کے پاس تھے تو رب ہمارے خدا نے ہم سے کہا، ”تم کافی دیر سے یہاں ٹھہرے ہوئے ہو۔O" وہاں، دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر جو موآب کے علاقے میں تھا موسیٰ اللہ کی شریعت کی تشریح کرنے لگا۔ اُس نے کہا،9! oاُس وقت وہ اموریوں کے بادشاہ سیحون کو شکست دے چکا تھا جس کا دار الحکومت حسبون تھا۔ بسن کے بادشاہ عوج پر بھی فتح حاصل ہو چکی تھی جس کی حکومت کے مرکز عستارات اور اِدرعی تھے۔ \% 5مَیں نے تمہیں یہ ملک دے دیا ہے۔ اب جا کر اُس پر قبضہ کر لو۔ کیونکہ رب نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں یہ ملک تمہیں اور تمہاری اولاد کو دوں گا۔“$  اب اِس جگہ کو چھوڑ کر آگے ملکِ کنعان کی طرف بڑھو۔ اموریوں کے پہاڑی علاقے اور اُن کے پڑوس کی قوموں کے پاس جاؤ جو یردن کے میدانی علاقے میں آباد ہیں۔ پہاڑی علاقے میں، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں، جنوب کے دشتِ نجب میں، ساحلی علاقے میں، ملکِ کنعان میں اور لبنان میں دریائے فرات تک چلے جاؤ۔ T|* u اِس لئے اپنے ہر قبیلے میں سے کچھ ایسے دانش مند اور سمجھ دار آدمی چن لو جن کی لیاقت کو لوگ مانتے ہیں۔ پھر مَیں اُنہیں تم پر مقرر کروں گا۔“() M لیکن مَیں اکیلا ہی تمہارا بوجھ اُٹھانے اور جھگڑوں کو نپٹانے کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا۔]( 7 اور رب تمہارے باپ دادا کا خدا کرے کہ تمہاری تعداد مزید ہزار گُنا بڑھ جائے۔ وہ تمہیں وہ برکت دے جس کا وعدہ اُس نے کیا ہے۔+' S رب تمہارے خدا نے تمہاری تعداد اِتنی بڑھا دی ہے کہ آج تم آسمان کے ستاروں کی مانند بےشمار ہو۔(& M اُس وقت مَیں نے تم سے کہا، ”مَیں اکیلا تمہاری راہنمائی کرنے کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا۔ rq- _اُس وقت مَیں نے اُن قاضیوں سے کہا، ”عدالت کرتے وقت ہر ایک کی بات غور سے سن کر غیرجانب دار فیصلے کرنا، چاہے دو اسرائیلی فریق ایک دوسرے سے جھگڑا کر رہے ہوں یا معاملہ کسی اسرائیلی اور پردیسی کے درمیان ہو۔X, -تم نے اپنے میں سے ایسے راہنما چن لئے جو دانش مند تھے اور جن کی لیاقت کو لوگ مانتے تھے۔ پھر مَیں نے اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو اور پچاس پچاس مردوں پر مقرر کیا۔ یوں وہ قبیلوں کے نگہبان بن گئے۔/+ ]یہ بات تمہیں پسند آئی۔ 0  ہم نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے ہمیں کہا تھا۔ ہم حورب سے روانہ ہو کر اموریوں کے پہاڑی علاقے کی طرف بڑھے۔ سفر کرتے کرتے ہم اُس وسیع اور ہول ناک ریگستان میں سے گزر گئے جسے تم نے دیکھ لیا ہے۔ آخرکار ہم قادس برنیع پہنچ گئے۔g/ Kاُس وقت مَیں نے تمہیں سب کچھ بتایا جو تمہیں کرنا تھا۔j. Qعدالت کرتے وقت جانب داری نہ کرنا۔ چھوٹے اور بڑے کی بات سن کر دونوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا۔ کسی سے مت ڈرنا، کیونکہ اللہ ہی نے تمہیں عدالت کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ اگر کسی معاملے میں فیصلہ کرنا تمہارے لئے مشکل ہو تو اُسے مجھے پیش کرو۔ پھر مَیں ہی اُس کا فیصلہ کروں گا۔“ A0 3 =لیکن تم سب میرے پاس آئے اور کہا، ”کیوں نہ ہم جانے سے پہلے کچھ آدمی بھیجیں جو ملک کے حالات دریافت کریں اور واپس آ کر ہمیں اُس راستے کے بارے میں بتائیں جس پر ہمیں جانا ہے اور اُن شہروں کے بارے میں اطلاع دیں جن کے پاس ہم پہنچیں گے۔“ 2 دیکھ، رب تیرے خدا نے تجھے یہ ملک دے دیا ہے۔ اب جا کر اُس پر قبضہ کر لے جس طرح رب تیرے باپ دادا کے خدا نے تجھے بتایا ہے۔ مت ڈرنا اور بےدل نہ ہو جانا!“;1 sوہاں مَیں نے تم سے کہا، ”تم اموریوں کے پہاڑی علاقے تک پہنچ گئے ہو جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔ H#.9DOZenx",6@JT^hr|&0:EP[fq|   $ $ $  $  $  $  $      $ $ $  $  $  $  $        !  "  #  $  %   &   '   (   )   *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <   =  !>  "?  #@  $A  %B  &C  'D  (E  )F  *G  +H  ,I  -J  .K  L M N O P Q R S  T  U  V  W  X Y Z [ \ ] ^ N`HNv8 iتم نے اپنے خیموں میں بڑبڑاتے ہوئے کہا، ”رب ہم سے نفرت رکھتا ہے۔ وہ ہمیں مصر سے نکال لایا ہے تاکہ ہمیں اموریوں کے ہاتھوں ہلاک کروائے۔7  لیکن تم جانا نہیں چاہتے تھے بلکہ سرکشی کر کے رب اپنے خدا کا حکم نہ مانا۔m6 Wپھر وہ ملک کا کچھ پھل لے کر لوٹ آئے اور ہمیں ملک کے بارے میں اطلاع دے کر کہا، ”جو ملک رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے وہ اچھا ہے۔“5 +جب یہ بارہ آدمی پہاڑی علاقے میں جا کر وادیِ اِسکال میں پہنچے تو اُس کی تفتیش کی۔4 5یہ بات مجھے پسند آئی۔ مَیں نے اِس کام کے لئے ہر قبیلے کے ایک آدمی کو چن کر بھیج دیا۔ fuf+; Sرب تمہارا خدا تمہارے آگے آگے چلتا ہوا تمہارے لئے لڑے گا۔ تم خود دیکھ چکے ہو کہ وہ کس طرح مصر]: 7مَیں نے کہا، ”نہ گھبراؤ اور نہ اُن سے خوف کھاؤ۔9  ہم کہاں جائیں؟ ہمارے بھائیوں نے ہمیں بےدل کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’وہاں کے لوگ ہم سے طاقت ور اور درازقد ہیں۔ اُن کے بڑے بڑے شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ وہاں ہم نے عناق کی اولاد بھی دیکھی جو دیو ہیں‘۔“ 4u4 ? "جب رب نے تمہاری یہ باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور اُس نے قَسم کھا کر کہا،L> !تم نے یہ بات نظرانداز کی کہ وہ سفر کے دوران رات کے وقت آگ اور دن کے وقت بادل کی صورت میں تمہارے آگے آگے چلتا رہا تاکہ تمہارے لئے خیمے لگانے کی جگہیں معلوم کرے اور تمہیں راستہ دکھائے۔a= ? اِس کے باوجود تم نے رب اپنے خدا پر بھروسا نہ رکھا۔<  اور ریگستان میں تمہارے لئے لڑا۔ یہاں بھی وہ ایسا ہی کرے گا۔ تُو خود گواہ ہے کہ بیابان میں پورے سفر کے دوران رب تجھے یوں اُٹھائے پھرا جس طرح باپ اپنے بیٹے کو اُٹھائے پھرتا ہے۔ اِس طرح چلتے چلتے تم یہاں تک پہنچ گئے۔“ ]I]hC M&لیکن تیرا مددگار یشوع بن نون داخل ہو گا۔ اُس کی حوصلہ افزائی کر، کیونکہ وہ ملک پر قبضہ کرنے میں اسرائیل کی راہنمائی کرے گا۔“B +%تمہاری وجہ سے رب مجھ سے بھی ناراض ہوا اور کہا، ’تُو بھی اُس میں داخل نہیں ہو گا۔ A $صرف کالب بن یفُنّہ اُسے دیکھے گا۔ مَیں اُسے اور اُس کی اولاد کو وہ ملک دوں گا جس میں اُس نے سفر کیا ہے، کیونکہ اُس نے پورے طور پر رب کی پیروی کی۔“ @ #”اِس شریر نسل کا ایک مرد بھی اُس اچھے ملک کو نہیں دیکھے گا اگرچہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں اُسے اُنہیں دوں گا۔ ]_]ZF 1)تب تم نے کہا، ”ہم نے رب کا گناہ کیا ہے۔ اب ہم ملک میں جا کر لڑیں گے، جس طرح رب ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا ہے۔“ چنانچہ یہ سوچتے ہوئے کہ اُس پہاڑی علاقے پر حملہ کرنا آسان ہو گا، ہر ایک مسلح ہوا۔ E =(لیکن تم خود آگے نہ بڑھو۔ پیچھے مُڑ کر دوبارہ ریگستان میں بحرِ قُلزم کی طرف سفر کرو۔“D 7'تم سے رب نے کہا، ”تمہارے بچے جو ابھی اچھے اور بُرے میں امتیاز نہیں کر سکتے، وہی ملک میں داخل ہوں گے، وہی بچے جن کے بارے میں تم نے کہا کہ دشمن اُنہیں ملکِ کنعان میں چھین لیں گے۔ اُنہیں مَیں ملک دوں گا، اور وہ اُس پر قبضہ کریں گے۔ ::2J a-تب تم واپس آ کر رب کے سامنے زار و قطار رونے لگے۔ لیکن اُس نے توجہ نہ دی بلکہ تمہیں نظرانداز کیا۔ I ,وہاں کے اموری باشندے تمہارا سامنا کرنے نکلے۔ وہ شہد کی مکھیوں کے غول کی طرح تم پر ٹوٹ پڑے اور تمہارا تعاقب کر کے تمہیں سعیر سے حُرمہ تک مارتے گئے۔iH O+مَیں نے تمہیں یہ بتایا، لیکن تم نے میری نہ سنی۔ تم نے سرکشی کر کے رب کا حکم نہ مانا بلکہ مغرور ہو کر پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے۔G *لیکن رب نے مجھ سے کہا، ”اُنہیں بتانا کہ وہاں جنگ کرنے کے لئے نہ جاؤ، کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ نہیں ہوں گا۔ تم اپنے دشمنوں کے ہاتھوں شکست کھاؤ گے۔“ t? Oقوم کو بتانا، ’اگلے دنوں میں تم سعیر کے ملک میں سے گزرو گے جہاں تمہارے بھائی عیسَو کی اولاد آباد ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے۔ توبھی بڑی احتیاط سے گزرنا۔N/”تم بہت دیر سے اِس پہاڑی علاقے کے کنارے کنارے پھر رہے ہو۔ اب شمال کی طرف سفر کرو۔2Maایک دن رب نے مجھ سے کہا،+L Sپھرجس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا ہم پیچھے مُڑ کر ریگستان میں بحرِ قُلزم کی طرف سفر کرنے لگے۔ کافی دیر تک ہم سعیر یعنی ادوم کے پہاڑی علاقے کے کنارے کنارے پھرتے رہے۔ZK 1.اِس کے بعد تم بہت دنوں تک قادس برنیع میں رہے۔ liRMجو بھی کام تُو نے کیا ہے رب نے اُس پر برکت دی ہے۔ اِس وسیع ریگستان میں پورے سفر کے دوران اُس نے تیری نگہبانی کی۔ اِن 40 سالوں کے دوران رب تیرا خدا تیرے ساتھ تھا، اور تیری تمام ضروریات پوری ہوتی رہیں۔{Qqلازم ہے کہ تم کھانے اور پینے کی تمام ضروریات پیسے دے کر خریدو۔“Pاُن کے ساتھ جنگ نہ چھیڑنا، کیونکہ مَیں تمہیں اُن کے ملک کا ایک مربع فٹ بھی نہیں دوں گا۔ مَیں نے سعیر کا پہاڑی علاقہ عیسَو اور اُس کی اولاد کو دیا ہے۔ gpg'UI پہلے ایمی وہاں رہتے تھے جو عناق کی اولاد کی طرح طاقت ور، درازقد اور تعداد میں زیادہ تھے۔ZT/ وہاں رب نے مجھ سے کہا، ”موآب کے باشندوں کی مخالفت نہ کرنا اور نہ اُن کے ساتھ جنگ چھیڑنا، کیونکہ مَیں اُن کے ملک کا کوئی بھی حصہ تجھے نہیں دوں گا۔ مَیں نے عار شہر کو لوط کی اولاد کو دیا ہے۔“ Sچنانچہ ہم سعیر کو چھوڑ کر جہاں ہمارے بھائی عیسَو کی اولاد آباد تھی دوسرے راستے سے آگے نکلے۔ ہم نے وہ راستہ چھوڑ دیا جو ایلات اور عِصیون جابر کے شہروں سے بحیرۂ مُردار تک پہنچاتا ہے اور موآب کے بیابان کی طرف بڑھنے لگے۔  V |Xs رب نے کہا، ”اب جا کر وادیِ زِرد کو عبور کرو۔“ ہم نے ایسا ہی کیا۔IW  اِسی طرح قدیم زمانے میں حوری سعیر میں آباد تھے، لیکن عیسَو کی اولاد نے اُنہیں وہاں سے نکال دیا تھا۔ جس طرح اسرائیلیوں نے بعد میں اُس ملک میں کیا جو رب نے اُنہیں دیا تھا اُسی طرح عیسَو کی اولاد بڑھتے بڑھتے حوریوں کو تباہ کر کے اُن کی جگہ آباد ہوئے تھے۔&VG عناق کی اولاد کی طرح وہ رفائیوں میں شمار کئے جاتے تھے، لیکن موآبی اُنہیں ایمی کہتے تھے۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|)8*9+:,;-<.=/@0C1E2G3L4O5T6[7`)8*9+:,;-<.=/@0C1E2G3L4O5T6[7`8k:q;u<{=>?@ ABCDEFG H#I%J*K-L0M3O8P;Q?RCSFTJUOVRWUXXZ^[a\d]h^l_p`sawb{d}efghi jklmno"p%q(r,s.t1u5v:w=xBzG{K|M}S~VZ^afimrvy|  !%(*-158< (W+(_^9پھر تم عمونیوں کے علاقے تک پہنچو گے۔ اُن کی بھی مخالفت نہ کرنا، اور نہ اُن کے ساتھ جنگ چھیڑنا، کیونکہ مَیں اُن کے ملک کا کوئی بھی حصہ تمہیں نہیں دوں گا۔ مَیں نے یہ ملک لوط کی اولاد کو دیا ہے۔“o]Y”آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کے علاقے میں سے گزرنا ہے۔+\Sتب رب نے مجھ سے کہا،)[Oجب وہ سب مر گئے تھےZ رب کی مخالفت کے باعث آخرکار خیمہ گاہ میں اُس نسل کا ایک مرد بھی نہ رہا۔Y/ہمیں قادس برنیع سے روانہ ہوئے 38 سال ہو گئے تھے۔ اب وہ تمام آدمی مر چکے تھے جو اُس وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔ ویسا ہی ہوا تھا جیسا رب نے قَسم کھا کر کہا تھا۔ ==Jaبالکل اُسی طرح جس طرح رب نے عیسَو کی اولاد کے آگے آگے حوریوں کو تباہ کر دیا تھا جب وہ سعیر کے ملک میں آئے تھے۔ وہاں بھی وہ بڑھتے بڑھتے حوریوں کو نکالتے گئے اور اُن کی جگہ آباد ہوئے۔ `اور وہ دیو تھے، طاقت ور اور تعداد میں زیادہ۔ وہ عناق کی اولاد جیسے درازقد تھا۔ جب عمونی ملک میں آئے تو رب نے رفائیوں کو اُن کے آگے آگے تباہ کر دیا۔ چنانچہ عمونی بڑھتے بڑھتے اُنہیں نکالتے گئے اور اُن کی جگہ آباد ہوئے،b_?حقیقت میں عمونیوں کا ملک بھی رفائیوں کا ملک سمجھا جاتا تھا جو قدیم زمانے میں وہاں آباد تھے۔ عمونی اُنہیں زمزمی کہتے تھے، !!!|dsاِسی دن سے مَیں تمام قوموں میں تمہارے بارے میں دہشت اور خوف پیدا کروں گا۔ وہ تمہاری خبر سن کر خوف کے مارے تھرتھرائیں گی اور کانپیں گی۔“cرب نے موسیٰ سے کہا، ”اب جا کر وادیِ ارنون کو عبور کرو۔ یوں سمجھو کہ مَیں حسبون کے اموری بادشاہ سیحون کو اُس کے ملک سمیت تمہارے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو اور اُس کے ساتھ جنگ کرنے کا موقع ڈھونڈو۔Ub%اِسی طرح ایک اَور قدیم قوم بنام عوی کو بھی اُس کے ملک سے نکالا گیا۔ عوی غزہ تک آباد تھے، لیکن جب کفتوری کفتور یعنی کریتے سے آئے تو اُنہوں نے اُنہیں تباہ کر دیا اور اُن کی جگہ آباد ہو گئے۔ &h$hCجس طرح سعیر کے باشندوں عیسَو کی اولاد اور موآبیوں نے ہمیں گزرنے دیا۔ کیونکہ ہماری منزل دریائے یردن کے مغرب میں ہے، وہ ملک جو رب ہمارا خدا ہمیں دینے والا ہے۔“5geہم کھانے اور پینے کی تمام ضروریات کے لئے مناسب پیسے دیں گے۔ ہمیں پیدل اپنے ملک میں سے گزرنے دیں،:fo”ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔ ہم شاہراہ پر ہی رہیں گے اور اُس سے نہ بائیں، نہ دائیں طرف ہٹیں گے۔Ve'مَیں نے دشتِ قدیمات سے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس قاصد بھیجے۔ میرا پیغام نفرت اور مخالفت سے خالی تھا۔ وہ یہ تھا، :'lI!تو رب ہمارے خدا نے ہمیں پوری فتح بخشی۔ ہم نے سیحون، اُس کے بیٹوں اور پوری قوم کو شکست دی۔vkg جب سیحون اپنی ساری فوج لے کر ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے یہض آیاhjKرب نے مجھ سے کہا، ”یوں سمجھ لے کہ مَیں سیحون اور اُس کے ملک کو تیرے حوالے کرنے لگا ہوں۔ اب نکل کر اُس پر قبضہ کرنا شروع کرو۔“]i5لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے ہمیں گزرنے نہ دیا، کیونکہ رب تمہارے خدا نے اُسے بےلچک اور ہماری بات سے انکار کرنے پر آمادہ کر دیا تھا تاکہ سیحون ہمارے قابو میں آ جائے۔ اور بعد میں ایسا ہی ہوا۔ #'a#:po%لیکن تم نے عمونیوں کا ملک چھوڑ دیا اور نہ دریائے یبوق کے ارد گرد کے علاقے، نہ اُس کے پہاڑی علاقے کے شہروں کو چھیڑا، کیونکہ رب ہمارے خدا نے ایسا کرنے سے تمہیں منع کیا تھا۔ Eo$وادیِ ارنون کے کنارے پر واقع عروعیر سے لے کر جِلعاد تک ہر شہر کو شکست ماننی پڑی۔ اِس میں وہ شہر بھی شامل تھا جو وادیِ ارنون میں تھا۔ رب ہمارے خدا نے اُن سب کو ہمارے حوالے کر دیا۔zno#ہم نے صرف مویشی اور شہروں کا لُوٹا ہوا مال اپنے لئے بچائے رکھا۔Um%"اُس وقت ہم نے اُس کے تمام شہروں پر قبضہ کر لیا اور اُن کے تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کو مار ڈالا۔ کوئی بھی نہ بچا۔ qs]ایسا ہی ہوا۔ رب ہمارے خدا کی مدد سے ہم نے بسن کے بادشاہ عوج اور اُس کی تمام قوم کو شکست دی۔ ہم نے سب کوہلاک کر دیا۔ کوئی بھی نہ بچا۔[r1رب نے مجھ سے کہا، ”اُس سے مت ڈر۔ مَیں اُسے، اُس کی پوری فوج اور اُس کا ملک تیرے حوالے کر چکا ہوں۔ اُس کے ساتھ وہ کچھ کر جو تُو نے اموری بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا جو حسبون میں حکومت کرتا تھا۔“hq Mاِس کے بعد ہم شمال میں بسن کی طرف بڑھ گئے۔ بسن کا بادشاہ عوج اپنی تمام فوج کے ساتھ نکل کر ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے اِدرعی آیا۔ 44wہم نے صرف تمام مویشی اور شہروں کا لُوٹا ہوا مال اپنے لئے بچائے رکھا۔=vuہم نے اُن کے ساتھ وہ کچھ کیا جو ہم نے حسبون کے بادشاہ سیحون کے علاقے کے ساتھ کیا تھا۔ ہم نے سب کچھ رب کے حوالے کر کے ہر شہر کو اور تمام مردوں، عورتوں اور بچوں کو ہلاک کر ڈالا۔uاِن تمام شہروں کی حفاظت اونچی اونچی فصیلوں اور کنڈے والے دروازوں سے کی گئی تھی۔ دیہات میں بہت سی ایسی آبادیاں بھی مل گئیں جن کی فصیلیں نہیں تھیں۔ntWاُسی وقت ہم نے اُس کے تمام شہروں پر قبضہ کر لیا۔ ہم نے کُل 60 شہروں پر یعنی ارجوب کے سارے علاقے پر قبضہ کیا جس پر عوج کی حکومت تھی۔ `y`{% بادشاہ عوج دیو قبیلے رفائی کا آخری مرد تھا۔ اُس کا لوہے کا تابوت سے زائد فٹ لمبا اور چھ فٹ چوڑا تھا اور آج تک عمونیوں کے شہر ربّہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔z  ہم نے عوج بادشاہ کے پورے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ اِس میں میدانِ مرتفع کے تمام شہر شامل تھے، نیز سلکہ اور اِدرعی تک جِلعاد اور بسن کے پورے علاقے۔y' (صیدا کے باشندے حرمون کو سِریون کہتے ہیں جبکہ اموریوں نے اُس کا نام سنیر رکھا)۔^x7یوں ہم نے اُس وقت اموریوں کے اِن دو بادشاہوں سے دریائے یردن کا مشرقی علاقہ وادیِ ارنون سے لے کر حرمون پہاڑ تک چھین لیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| ` a b c d e f g h ` a b c d e f g h i j  k !l "m #n $o %p  q r s t u v w x  y  z  {  |  } ~                                             @C} جِلعاد کا شمالی حصہ اور بسن کا ملک مَیں نے منسّی کے آدھے قبیلے کو دیا۔ (بسن میں ارجوب کا علاقہ ہے جہاں پہلے عوج بادشاہ کی حکومت تھی اور جو رفائیوں یعنی دیووں کا ملک کہلاتا تھا۔<|s جب ہم نے دریائے یردن کے مشرقی علاقے پر قبضہ کیا تو مَیں نے روبن اور جد کے قبیلوں کو اُس کا جنوبی حصہ شہروں سمیت دیا۔ اِس علاقے کی جنوبی سرحد دریائے ارنون پر واقع شہر عروعیر ہے جبکہ شمال میں اِس میں جِلعاد کے پہاڑی علاقے کا آدھا حصہ بھی شامل ہے۔ 'Jلیکن جِلعاد کا جنوبی حصہ روبن اور جد کے قبیلوں کو دیا۔ اِس حصے کی ایک سرحد جنوب میں وادیِ ارنون کے بیچ میں سے گزرتی ہے جبکہ دوسری سرحد دریائے یبوق ہے جس کے پار عمونیوں کی حکومت ہے۔hKمَیں نے جِلعاد کا شمالی حصہ منسّی کے کنبے مکیر کو دیاj~Oمنسّی کے قبیلے کے ایک آدمی بنام یائیر نے ارجوب پر جسوریوں اور معکاتیوں کی سرحد تک قبضہ کر لیا تھا۔ اُس نے اِس علاقے کی بستیوں کو اپنا نام دیا۔ آج تک یہی نام حووت یائیر یعنی یائیر کی بستیاں چلتا ہے۔) vv5اُس وقت مَیں نے روبن، جد اور منسّی کے قبیلوں سے کہا، ”رب تمہارے خدا نے تمہیں میراث میں یہ ملک دے دیا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ تمہارے تمام جنگ کرنے کے قابل مرد مسلح ہو کر تمہارے اسرائیلی بھائیوں کے آگے آگے دریائے یردن کو پار کریں۔eEاُس کی مغربی سرحد دریائے یردن ہے یعنی کِنّرت (گلیل) کی جھیل سے لے کر بحیرۂ مُردار تک جو پِسگہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں ہے۔ |sاپنے بھائیوں کے ساتھ چلتے ہوئے اُن کی مدد کرتے رہو۔ جب رب تمہارا خدا اُنہیں دریائے یردن کے مغرب میں واقع ملک دے گا اور وہ تمہاری طرح آرام اور سکون سے وہاں آباد ہو جائیں گے تب تم اپنے ملک میں واپس جا سکتے ہو۔“nWصرف تمہاری عورتیں اور بچے پیچھے رہ کر اُن شہروں میں انتظار کر سکتے ہیں جو مَیں نے تمہارے لئے مقرر کئے ہیں۔ تم اپنے مویشیوں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتے ہو، کیونکہ مجھے پتا ہے کہ تمہارے بہت زیادہ جانور ہیں۔ l1”اے رب قادرِ مطلق، تُو اپنے خادم کو اپنی عظمت اور قدرت دکھانے لگا ہے۔ کیا آسمان یا زمین پر کوئی اَور خدا ہے جو تیری طرح کے عظیم کام کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں!Lاُس وقت مَیں نے رب سے التجا کر کے کہا،iMاُن سے نہ ڈرو۔ تمہارا خدا خود تمہارے لئے جنگ کرے گا۔“ساتھ ساتھ مَیں نے یشوع سے کہا، ”تُو نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ لیا ہے جو رب تمہارے خدا نے اِن دونوں بادشاہوں سیحون اور عوج سے کیا۔ وہ یہی کچھ ہر اُس بادشاہ کے ساتھ کرے گا جس کے ملک پر تُو دریا کو پار کر کے حملہ کرے گا۔ Ep\ 3اپنی جگہ یشوع کو مقرر کر۔ اُس کی حوصلہ افزائی کر اور اُسے مضبوط کر، کیونکہ وہی اِس قوم کو دریائے یردن کے مغرب میں لے جائے گا اور قبیلوں میں اُس ملک کو تقسیم کرے گا جسے تُو پہاڑ سے دیکھے گا۔“Q پِسگہ کی چوٹی پر چڑھ کر چاروں طرف نظر دوڑا۔ وہاں سے غور سے دیکھ، کیونکہ تُو خود دریائے یردن کو عبور نہیں کرے گا۔P لیکن تمہارے سبب سے رب مجھ سے ناراض تھا۔ اُس نے میری نہ سنی بلکہ کہا، ”بس کر! آئندہ میرے ساتھ اِس کا ذکر نہ کرنا۔c Aمہربانی کر کے مجھے بھی دریائے یردن کو پار کر کے اُس اچھے ملک یعنی اُس بہترین پہاڑی علاقے کو لبنان تک دیکھنے کی اجازت دے۔“ G[9GnWتم نے خود دیکھا ہے کہ رب نے بعل فغور سے کیا کچھ کیا۔ وہاں رب تیرے خدا نے ہر ایک کو ہلاک کر ڈالا جس نے فغور کے بعل دیوتا کی پوجا کی۔7جو احکام مَیں تمہیں سکھاتا ہوں اُن میں نہ کسی بات کا اضافہ کرو اور نہ اُن سے کوئی بات نکالو۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام پر عمل کرو جو مَیں نے تمہیں دیئے ہیں۔G اے اسرائیل، اب وہ تمام احکام دھیان سے سن لے جو مَیں تمہیں سکھاتا ہوں۔ اُن پر عمل کرو تاکہ تم زندہ رہو اور جا کر اُس ملک پر قبضہ کرو جو رب تمہارے باپ دادا کا خدا تمہیں دینے والا ہے۔W )چنانچہ ہم بیت فغور کے قریب وادی میں ٹھہرے۔ x\S!اِنہیں مانو اور اِن پر عمل کرو تو دوسری قوموں کو تمہاری دانش مندی اور سمجھ نظر آئے گی۔ پھر وہ اِن تمام احکام کے بارے میں سن کر کہیں گی، ”واہ، یہ عظیم قوم کیسی دانش مند اور سمجھ دار ہے!“+مَیں نے تمہیں تمام احکام یوں سکھا دیئے ہیں جس طرح رب میرے خدا نے مجھے بتایا۔ کیونکہ لازم ہے کہ تم اُس ملک میں اِن کے تابع رہو جس پر تم قبضہ کرنے والے ہو۔لیکن تم میں سے جتنے رب اپنے خدا کے ساتھ لپٹے رہے وہ سب آج تک زندہ ہیں۔ 8E لیکن خبردار، احتیاط کرنا اور وہ تمام باتیں نہ بھولنا جو تیری آنکھوں نے دیکھی ہیں۔ وہ عمر بھر تیرے دل میں سے مٹ نہ جائیں بلکہ اُنہیں اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کو بھی بتاتے رہنا۔Lکون سی عظیم قوم کے پاس ایسے منصفانہ احکام اور ہدایات ہیں جیسے مَیں آج تمہیں پوری شریعت سنا کر پیش کر رہا ہوں؟tcکون سی عظیم قوم کے معبود اِتنے قریب ہیں جتنا ہمارا خدا ہمارے قریب ہے؟ جب بھی ہم مدد کے لئے پکارتے ہیں تو رب ہمارا خدا موجود ہوتا ہے۔ eg>eU% پھر رب آگ میں سے تم سے ہم کلام ہوا۔ تم نے اُس کی باتیں سنیں لیکن اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ صرف اُس کی آواز سنائی دی۔%E اُس وقت تم قریب آ کر پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔ وہ جل رہا تھا، اور اُس کی آگ آسمان تک بھڑک رہی تھی جبکہ کالے بادلوں اور گہرے اندھیرے نے اُسے نظروں سے چھپا دیا۔% وہ دن یاد کر جب تُو حورب یعنی سینا پہاڑ پر رب اپنے خدا کے سامنے حاضر تھا اور اُس نے مجھے بتایا، ”قوم کو یہاں میرے پاس جمع کر تاکہ مَیں اُن سے بات کروں اور وہ عمر بھر میرا خوف مانیں اور اپنے بچوں کو میری باتیں سکھاتے رہیں۔“ / N/Pرینگنے والے جانور یا مچھلی کا بُت بناؤ۔Aزمین پر چلنے والے جانور، پرندے،کہ تم غلط کام کر کے اپنے لئے کسی بھی شکل کا بُت نہ بناؤ۔ نہ مرد، عورت،8kجب رب حورب یعنی سینا پہاڑ پر تم سے ہم کلام ہوا تو تم نے اُس کی کوئی شکل نہ دیکھی۔ چنانچہ خبردار رہوvgرب نے مجھے ہدایت کی، ”اُنہیں وہ تمام احکام سکھا جن کے مطابق اُنہیں چلنا ہو گا جب وہ دریائے یردن کو پار کر کے کنعان پر قبصہ کریں گے۔“xk اُس نے تمہارے لئے اپنے عہد یعنی اُن 10 احکام کا اعلان کیا اور حکم دیا کہ اِن پر عمل کرو۔ پھر اُس نے اُنہیں پتھر کی دو تختیوں پر لکھ دیا۔  ";تمہارے سبب سے رب نے مجھ سے ناراض ہو کر قَسم کھائی کہ تُو دریائے یردن کو پار کر کے اُس اچھے ملک میں داخل نہیں ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے۔]!5لیکن تمہیں اُس نے مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکالا ہے تاکہ تم اُس کی اپنی قوم اور اُس کی میراث بن جاؤ۔ اور آج ایسا ہی ہوا ہے۔V 'جب تُو آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر آسمان کا پورا لشکر دیکھے تو سورج، چاند اور ستاروں کی پرستش اور خدمت کرنے کی آزمائش میں نہ پڑنا۔ رب تیرے خدا نے اِن چیزوں کو باقی تمام قوموں کو عطا کیا ہے، $r%_کیونکہ رب تیرا خدا بھسم کر دینے والی آگ ہے، وہ غیور خدا ہے۔j$Oہر صورت میں وہ عہد یاد رکھنا جو رب تمہارے خدا نے تمہارے ساتھ باندھا ہے۔ اپنے لئے کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا۔ یہ رب کا حکم ہے،j#Oمَیں یہیں اِسی ملک میں مر جاؤں گا اور دریائے یردن کو پار نہیں کروں گا۔ لیکن تم دریا کو پار کر کے اُس بہترین ملک پر قبضہ کرو گے۔ 'G'4(cرب تمہیں ملک سے نکال کر مختلف قوموں میں منتشر کر دے گا، اور وہاں صرف تھوڑے ہی افراد بچے رہیں گے۔d'Cآج آسمان اور زمین میرے گواہ ہیں کہ اگر تم ایسا کرو تو جلدی سے اُس ملک میں سے مٹ جاؤ گے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرو گے۔ تم دیر تک وہاں جیتے نہیں رہو گے بلکہ پورے طور پر ہلاک ہو جاؤ گے۔5&eتم ملک میں جا کر وہاں رہو گے۔ تمہارے بچے اور پوتے نواسے اُس میں پیدا ہو جائیں گے۔ جب اِس طرح بہت وقت گزر جائے گا تو خطرہ ہے کہ تم غلط کام کر کے کسی چیز کی مورت بناؤ۔ ایسا کبھی نہ کرنا۔ یہ رب تمہارے خدا کی نظر میں بُرا ہے اور اُسے غصہ دلائے گا۔ CA^C,)کیونکہ رب تیرا خدا رحیم خدا ہے۔ وہ تجھے نہ ترک کرے گا اور نہ برباد کرے گا۔ وہ اُس عہد کو نہیں بھولے گا جو اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے باندھا تھا۔_+9جب تُو اِس تکلیف میں مبتلا ہو گا اور یہ سارا کچھ تجھ پر سے گزرے گا پھر آخرکار رب اپنے خدا کی طرف رجوع کر کے اُس کی سنے گا۔9*mوہیں تُو رب اپنے خدا کو تلاش کرے گا، اور اگر اُسے پورے دل و جان سے ڈھونڈے تو وہ تجھے مل بھی جائے گا۔~)wوہاں تم انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی خدمت کرو گے، جو نہ دیکھ سکتے، نہ سن سکتے، نہ کھا سکتے اور نہ سونگھ سکتے ہیں۔ 6.g!تُو نے آگ میں سے بولتی ہوئی اللہ کی آواز سنی توبھی جیتا بچا! کیا کسی اَور قوم کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟y-m دنیا میں انسان کی تخلیق سے لے کر آج تک ماضی کی تفتیش کر۔ آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کھوج لگا۔ کیا اِس سے پہلے کبھی اِس طرح کا معجزانہ کام ہوا ہے؟ کیا کسی نے اِس سے پہلے اِس قسم کے عظیم کام کی خبر سنی ہے؟ >4>r1_$اُس نے تجھے نصیحت دینے کے لئے آسمان سے اپنی آواز سنائی۔ زمین پر اُس نے تجھے اپنی عظیم آگ دکھائی جس میں سے تُو نے اُس کی باتیں سنیں۔09#تجھے یہ سب کچھ دکھایا گیا تاکہ تُو جان لے کہ رب خدا ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔%/E"کیا کسی اَور معبود نے کبھی جرٲت کی ہے کہ رب کی طرح پوری قوم کو ایک ملک سے نکال کر اپنی ملکیت بنایا ہو؟ اُس نے ایسا ہی تمہارے ساتھ کیا۔ اُس نے تمہارے دیکھتے دیکھتے مصریوں کو آزمایا، اُنہیں بڑے معجزے دکھائے، اُن کے ساتھ جنگ کی، اپنی بڑی قدرت اور اختیار کا اظہار کیا اور ہول ناک کاموں سے اُن پر غالب آ گیا۔ 9e9(5K(اُس کے احکام پر عمل کر جو مَیں تجھے آج سنا رہا ہوں۔ پھر تُو اور تیری اولاد کامیاب ہوں گے، اور تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جو رب تجھے ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے۔'4I'چنانچہ آج جان لے اور ذہن میں رکھ کہ رب آسمان اور زمین کا خدا ہے۔ کوئی اَور معبود نہیں ہے۔d3C&اُس نے تیرے آگے سے تجھ سے زیادہ بڑی اور طاقت ور قومیں نکال دیں تاکہ تجھے اُن کا ملک میراث میں مل جائے۔ آج ایسا ہی ہو رہا ہے۔2%اُسے تیرے باپ دادا سے پیار تھا، اور اُس نے تجھے جو اُن کی اولاد ہیں چن لیا۔ اِس لئے وہ خود حاضر ہو کر اپنی عظیم قدرت سے تجھے مصر سے نکال لایا۔ :6$:z:o-موسیٰ نے یہ احکام اور ہدایات اُس وقت پیش کیں جب وہ مصر سے نکل کرj9O,درجِ ذیل وہ شریعت ہے جو موسیٰ نے اسرائیلیوں کو پیش کی۔8+اِس کے لئے روبن کے قبیلے کے لئے میدانِ مرتفع کا شہر بصر، جد کے قبیلے کے لئے جِلعاد کا شہر رامات اور منسّی کے قبیلے کے لئے بسن کا شہر جولان چنا گیا۔E7*اُن میں وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس نے دشمنی کی بنا پر نہیں بلکہ غیرارادی طور پر کسی کو جان سے مار دیا تھا۔ ایسے شہر میں پناہ لینے کے سبب سے اُسے بدلے میں قتل نہیں کیا جا سکتا تھا۔~6w)یہ کہہ کر موسیٰ نے دریائے یردن کے مشرق میں پناہ کے تین شہر چن لئے۔ "`"U=%0اُس کی جنوبی سرحد دریائے ارنون کے کنارے پر واقع شہر عروعیر تھی جبکہ اُس کی شمالی سرحد سِیُون یعنی حرمون پہاڑ تھی۔a<=/اُس کے ملک پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بسن کے ملک پر بھی فتح پائی تھی جس کا بادشاہ عوج تھا۔ اِن دونوں اموری بادشاہوں کا یہ پورا علاقہ اُن کے ہاتھ میں آ گیا تھا۔ یہ علاقہ دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔;3.دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر تھے۔ بیت فغور اُن کے مقابل تھا، اور وہ اموری بادشاہ سیحون کے ملک میں خیمہ زن تھے۔ سیحون کی رہائش حسبون میں تھی اور اُسے اسرائیلیوں سے شکست ہوئی تھی جب وہ موسیٰ کی راہنمائی میں مصر سے نکل آئے تھے۔ d7dfBGرب پہاڑ پر آگ میں سے رُوبرُو ہو کر تم سے ہم کلام ہوا۔7Aiاُس نے یہ عہد ہمارے باپ دادا کے ساتھ نہیں بلکہ ہمارے ہی ساتھ باندھا ہے، جو آج اِس جگہ پر زندہ ہیں۔w@iرب ہمارے خدا نے حورب یعنی سینا پہاڑ پر ہمارے ساتھ عہد باندھا۔1? _موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں کو جمع کر کے کہا، اے اسرائیل، دھیان سے وہ ہدایات اور احکام سن جو مَیں تمہیں آج پیش کر رہا ہوں۔ اُنہیں سیکھو اور بڑی احتیاط سے اُن پر عمل کرو۔E>1دریائے یردن کا پورا مشرقی کنارہ پِسگہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع بحیرۂ مُردار تک اُس میں شامل تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}          !          ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1                                        !                VrdV G نہ بُتوں کی پرستش، نہ اُن کی خدمت کرنا، کیونکہ مَیں تیرا رب غیور خدا ہوں۔ جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں مَیں تیسری اور چوتھی پشت تک سزا دوں گا۔4Fcاپنے لئے بُت نہ بنانا۔ کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا، چاہے وہ آسمان میں، زمین پر یا سمندر میں ہو۔SE!میرے سوا کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا۔wDi”مَیں رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر کی غلامی سے نکال لایا۔Cاُس وقت مَیں تمہارے اور رب کے درمیان کھڑا ہوا تاکہ تمہیں رب کی باتیں سناؤں۔ کیونکہ تم آگ سے ڈرتے تھے اور اِس لئے پہاڑ پر نہ چڑھے۔ اُس وقت رب نے کہا، BEfBGK  ہفتے کے پہلے چھ دن اپنا کام کاج کر،VJ' سبت کے دن کا خیال رکھنا۔ اُسے اِس طرح منانا کہ وہ مخصوص و مُقدّس ہو، اُسی طرح جس طرح رب تیرے خدا نے تجھے حکم دیا ہے۔[I1 رب اپنے خدا کا نام بےمقصد یا غلط مقصد کے لئے استعمال نہ کرنا۔ جو بھی ایسا کرتا ہے اُسے رب سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑے گا۔7Hi لیکن جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے احکام پورے کرتے ہیں اُن پر مَیں ہزار پشتوں تک مہربانی کروں گا۔ M)یاد رکھنا کہ تُو مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرا خدا ہی تجھے بڑی قدرت اور اختیار سے وہاں سے نکال لایا۔ اِس لئے اُس نے تجھے حکم دیا ہے کہ سبت کا دن منانا۔(LKلیکن ساتواں دن رب تیرے خدا کا آرام کا دن ہے۔ اُس دن کسی طرح کا کام نہ کرنا۔ نہ تُو، نہ تیرا بیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا نوکر، نہ تیری نوکرانی، نہ تیرا بَیل، نہ تیرا گدھا، نہ تیرا کوئی اَور مویشی۔ جو پردیسی تیرے درمیان رہتا ہے وہ بھی کام نہ کرے۔ تیرے نوکر اور تیری نوکرانی کو تیری طرح آرام کا موقع ملنا ہے۔ p[S1اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کے گھر کا، نہ اُس کی زمین کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“WR)اپنے پڑوسی کے بارے میں جھوٹی گواہی نہ دینا۔ Q=چوری نہ کرنا۔P9زنا نہ کرنا۔O9قتل نہ کرنا۔'NIاپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا جس طرح رب تیرے خدا نے تجھے حکم دیا ہے۔ پھر تُو اُس ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے خوش حال ہو گا اور دیر تک جیتا رہے گا۔ ?q?WV)اُنہوں نے کہا، ”رب ہمارے خدا نے ہم پر اپنا جلال اور عظمت ظاہر کی ہے۔ آج ہم نے آگ میں سے اُس کی آواز سنی ہے۔ ہم نے دیکھ لیا ہے کہ جب اللہ انسان سے ہم کلام ہوتا ہے تو ضروری نہیں کہ وہ مر جائے۔SU!جب تم نے تاریکی سے یہ آواز سنی اور پہاڑ کی جلتی ہوئی حالت دیکھی تو تمہارے قبیلوں کے راہنما اور بزرگ میرے پاس آئے۔ Tرب نے تم سب کو یہ احکام دیئے جب تم سینا پہاڑ کے دامن میں جمع تھے۔ وہاں تم نے آگ، بادل اور گہرے اندھیرے میں سے اُس کی زوردار آواز سنی۔ یہی کچھ اُس نے کہا اور بس۔ پھر اُس نے اُنہیں پتھر کی دو تختیوں پر لکھ کر مجھے دے دیا۔ FF4Zcجب رب نے یہ سنا تو اُس نے مجھ سے کہا، ”مَیں نے اِن لوگوں کی یہ باتیں سن لی ہیں۔ وہ ٹھیک کہتے ہیں۔Y+آپ ہی قریب جا کر اُن تمام باتوں کو سنیں جو رب ہمارا خدا ہمیں بتانا چاہتا ہے۔ پھر لوٹ کر ہمیں وہ باتیں سنائیں۔ ہم اُنہیں سنیں گے اور اُن پر عمل کریں گے۔“PXکیونکہ فانی انسانوں میں سے کون ہماری طرح زندہ خدا کو آگ میں سے باتیں کرتے ہوئے سن کر زندہ رہا ہے؟ کوئی بھی نہیں!Wلیکن اب ہم کیوں اپنی جان خطرے میں ڈالیں؟ اگر ہم مزید رب اپنے خدا کی آواز سنیں تو یہ بڑی آگ ہمیں بھسم کر دے گی اور ہم اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ zWA^} چنانچہ احتیاط سے اُن احکام پر عمل کرو جو رب تمہارے خدا نے تمہیں دیئے ہیں۔ اُن سے نہ دائیں ہٹو نہ بائیں۔]9لیکن تُو یہاں میرے پاس رہ تاکہ مَیں تجھے تمام قوانین اور احکام دے دوں۔ اُن کو لوگوں کو سکھانا تاکہ وہ اُس ملک میں اُن کے مطابق چلیں جو مَیں اُنہیں دوں گا۔“X\+جا، اُنہیں بتا دے کہ اپنے خیموں میں لوٹ جاؤ۔'[Iکاش اُن کی سوچ ہمیشہ ایسی ہی ہو! کاش وہ ہمیشہ اِسی طرح میرا خوف مانیں اور میرے احکام پر عمل کریں! اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ کامیاب رہیں گے۔  aعمر بھر تُو، تیرے بچے اور پوتے نواسے رب اپنے خدا کا خوف مانیں اور اُس کے اُن تمام احکام پر چلیں جو مَیں تجھے دے رہا ہوں۔ تب تُو دیر تک جیتا رہے گا۔` یہ وہ تمام احکام ہیں جو رب تمہارے خدا نے مجھے تمہیں سکھانے کے لئے کہا۔ اُس ملک میں اِن پر عمل کرنا جس میں تم جانے والے ہو تاکہ اُس پر قبضہ کرو۔~_w!ہمیشہ اُس راہ پر چلتے رہو جو رب تمہارے خدا نے تمہیں بتائی ہے۔ پھر تم کامیاب ہو گے اور اُس ملک میں دیر تک جیتے رہو گے جس پر تم قبضہ کرو گے۔ /@8/fاُنہیں اپنے بچوں کے ذہن نشین کرا۔ یہی باتیں ہر وقت اور ہر جگہ تیرے لبوں پر ہوں خواہ تُو گھر میں بیٹھا یا راستے پر چلتا ہو، لیٹا ہو یا کھڑا ہو۔re_جو احکام مَیں تجھے آج بتا رہا ہوں اُنہیں اپنے دل پر نقش کر۔dرب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا۔Qcسن اے اسرائیل! رب ہمارا خدا ایک ہی رب ہے۔hbKاے اسرائیل، یہ میری باتیں سن اور بڑی احتیاط سے اِن پر عمل کر! پھر رب تیرے خدا کا وعدہ پورا ہو جائے گا کہ تُو کامیاب رہے گا اور تیری تعداد اُس ملک میں خوب بڑھتی جائے گی جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ shiK رب تیرے خدا کا وعدہ پورا ہو گا جو اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ کیا کہ مَیں تجھے کنعان میں لے جاؤں گا۔ جو بڑے اور شاندار شہر اُس میں ہیں وہ تُو نے خود نہیں بنائے۔zho اُنہیں اپنے گھروں کی چوکھٹوں اور اپنے شہروں کے دروازوں پر لکھ۔ g اُنہیں نشان کے طور پر اور یاددہانی کے لئے اپنے بازوؤں اور ماتھے پر لگا۔ ddm'دیگر معبودوں کی پیروی نہ کرنا۔ اِس میں تمام پڑوسی اقوام کے دیوتا بھی شامل ہیں۔l1 رب اپنے خدا کا خوف ماننا۔ صرف اُسی کی عبادت کرنا اور اُسی کا نام لے کر قَسم کھانا۔uke تو خبردار! رب کو نہ بھولنا جو تجھے مصر کی غلامی سے نکال لایا۔gjI جو مکان اُس میں ہیں وہ ایسی اچھی چیزوں سے بھرے ہوئے ہیں جو تُو نے اُن میں نہیں رکھیں۔ جو کنوئیں اُس میں ہیں اُن کو تُو نے نہیں کھودا۔ جو انگور اور زیتون کے باغ اُس میں ہیں اُنہیں تُو نے نہیں لگایا۔ یہ حقیقت یاد رکھ۔ جب تُو اُس ملک میں کثرت کا کھانا کھا کر سیر ہو جائے گا 22 rتب رب کی بات پوری ہو جائے گی کہ تُو اپنے دشمنوں کو اپنے آگے آگے نکال دے گا۔!q=جو کچھ رب کی نظر میں درست اور اچھا ہے وہ کر۔ پھر تُو کامیاب رہے گا، تُو جا کر اُس اچھے ملک پر قبضہ کرے گا جس کا وعدہ رب نے تیرے باپ دادا سے قَسم کھا کر کیا تھا۔8pkدھیان سے رب اپنے خدا کے احکام کے مطابق چلو، اُن تمام ہدایات اور قوانین پر جو اُس نے تجھے دیئے ہیں۔xokرب اپنے خدا کو اُس طرح نہ آزمانا جس طرح تم نے مسّہ میں کیا تھا۔]n5ورنہ رب تیرے خدا کا غضب تجھ پر نازل ہو کر تجھے ملک میں سے مٹا ڈالے گا۔ کیونکہ وہ غیور خدا ہے اور تیرے درمیان ہی رہتا ہے۔ =e^v7اُس وقت وہ ہمیں وہاں سے نکال لایا تاکہ ہمیں لے کر وہ ملک دے جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر ہمارے باپ دادا کے ساتھ کیا تھا۔^u7ہمارے دیکھتے دیکھتے اُس نے بڑے بڑے نشان اور معجزے کئے اور مصر، فرعون اور اُس کے پورے گھرانے پر ہول ناک مصیبتیں بھیجیں۔Tt#پھر اُنہیں جواب دینا، ”ہم مصر کے بادشاہ فرعون کے غلام تھے، لیکن رب ہمیں بڑی قدرت کا اظہار کر کے مصر سے نکال لایا۔?syآنے والے دنوں میں تیرے بچے پوچھیں گے، ”رب ہمارے خدا نے آپ کو اِن تمام احکام پر عمل کرنے کو کیوں کہا؟“ y ;رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں لے جائے گا جس پر تُو جا کر قبضہ کرے گا۔ وہ تیرے سامنے سے بہت سی قومیں بھگا دے گا۔ گو یہ سات قومیں یعنی حِتّی، جرجاسی، اموری، کنعانی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی تعداد اور طاقت کے لحاظ سے تجھ سے بڑی ہوں گی{xqاگر ہم رب اپنے خدا کے حضور رہ کر احتیاط سے اُن تمام باتوں پر عمل کریں گے جو اُس نے ہمیں کرنے کو کہی ہیں تو وہ ہمیں راست باز قرار دے گا۔“ Dwرب ہمارے خدا ہی نے ہمیں کہا کہ اِن تمام احکام کے مطابق چلو اور رب اپنے خدا کا خوف مانو۔ کیونکہ اگر ہم ایسا کریں تو پھر ہم ہمیشہ کامیاب اور زندہ رہیں گے۔ اور آج تک ایسا ہی رہا ہے۔ '|Iورنہ وہ تمہارے بچوں کو میری پیروی سے دُور کریں گے اور وہ میری نہیں بلکہ اُن کے دیوتاؤں کی خدمت کریں گے۔ تب رب کا غضب تم پر نازل ہو کر جلدی سے تمہیں ہلاک کر دے گا۔`{;اُن میں سے کسی سے شادی نہ کرنا۔ نہ اپنی بیٹیوں کا رشتہ اُن کے بیٹوں کو دینا، نہ اپنے بیٹوں کا رشتہ اُن کی بیٹیوں سے کرنا۔9zmتوبھی رب تیرا خدا اُنہیں تیرے حوالے کرے گا۔ جب تُو اُنہیں شکست دے گا تو اُن سب کو اُس کے لئے مخصوص کر کے ہلاک کر دینا ہے۔ نہ اُن کے ساتھ عہد باندھنا اور نہ اُن پر رحم کرنا۔  رب نے کیوں تمہارے ساتھ تعلق قائم کیا اور تمہیں چن لیا؟ کیا اِس وجہ سے کہ تم تعداد میں دیگر قوموں کی نسبت زیادہ تھے؟ ہرگز نہیں! تم تو بہت کم تھے۔b~?کیونکہ تُو رب اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ اُس نے دنیا کی تمام قوموں میں سے تجھے چن کر اپنی قوم اور خاص ملکیت بنایا۔}7اِس لئے اُن کی قربان گاہیں ڈھا دینا۔ جن پتھروں کی وہ پوجا کرتے ہیں اُنہیں چِکنا چُور کر دینا، اُن کے یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالنا اور اُن کے بُت جلا دینا۔ }^7 چنانچہ جان لے کہ صرف رب تیرا خدا ہی خدا ہے۔ وہ وفادار خدا ہے۔ جو اُس سے محبت رکھتے اور اُس کے احکام پر عمل کرتے ہیں اُن کے ساتھ وہ اپنا عہد قائم رکھے گا اور اُن پر ہزار پشتوں تک مہربانی کرے گا۔yبلکہ وجہ یہ تھی کہ رب نے تمہیں پیار کیا اور وہ وعدہ پورا کیا جو اُس نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا کے ساتھ کیا تھا۔ اِسی لئے وہ فدیہ دے کر تمہیں بڑی قدرت سے مصر کی غلامی اور اُس ملک کے بادشاہ کے ہاتھ سے بچا لایا۔ eE اگر تُو اُن پر توجہ دے اور احتیاط سے اُن پر چلے تو پھر رب تیرا خدا تیرے ساتھ اپنا عہد قائم رکھے گا اور تجھ پر مہربانی کرے گا، بالکل اُس وعدے کے مطابق جو اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا تھا۔?y چنانچہ دھیان سے اُن تمام احکام پر عمل کر جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں تاکہ تُو اُن کے مطابق زندگی گزارے۔'I لیکن اُس سے نفرت کرنے والوں کو وہ اُن کے رُوبرُو مناسب سزا دے کر برباد کرے گا۔ ہاں، جو اُس سے نفرت کرتے ہیں، اُن کے رُوبرُو وہ مناسب سزا دے گا اور جھجکے گا نہیں۔ Nتجھے دیگر تمام قوموں کی نسبت کہیں زیادہ برکت ملے گی۔ نہ تجھ میں اور نہ تیرے مویشیوں میں بانجھ پن پایا جائے گا۔E وہ تجھے پیار کرے گا اور تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جو تجھے دینے کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا تھا۔ تجھے بہت اولاد بخشنے کے علاوہ وہ تیرے کھیتوں کو برکت دے گا، اور تجھے کثرت کا اناج، انگور اور زیتون حاصل ہو گا۔ وہ تیرے ریوڑوں کو بھی برکت دے گا، اور تیرے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کی تعداد بڑھتی جائے گی۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                             ! " # $ % &   '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0 _ _& Gتوبھی اُن سے نہ ڈر۔ وہی کچھ ذہن میں رکھ جو رب تیرے خدا نے فرعون اور پورے مصر کے ساتھ کیا۔ #گو تیرا دل کہے، ”یہ قومیں ہم سے طاقت ور ہیں۔ ہم کس طرح اِنہیں نکال سکتے ہیں؟“'Iجو بھی قومیں رب تیرا خدا تیرے ہاتھ میں کر دے گا اُنہیں تباہ کرنا لازم ہے۔ اُن پر رحم کی نگاہ سے نہ دیکھنا، نہ اُن کے دیوتاؤں کی خدمت کرنا، ورنہ تُو پھنس جائے گا۔0[رب ہر بیماری کو تجھ سے دُور رکھے گا۔ وہ تجھ میں وہ خطرناک وبائیں پھیلنے نہیں دے گا جن سے تُو مصر میں واقف ہوا بلکہ اُنہیں اُن میں پھیلائے گا جو تجھ سے نفرت رکھتے ہیں۔ `}. Wاُن سے دہشت نہ کھا، کیونکہ رب تیرا خدا تیرے درمیان ہے۔ وہ عظیم خدا ہے جس سے سب خوف کھاتے ہیں۔_ 9نہ صرف یہ بلکہ رب تیرا خدا اُن کے درمیان زنبور بھی بھیجے گا تاکہ وہ بھی تباہ ہو جائیں جو پہلے حملوں سے بچ کر چھپ گئے ہیں۔ 3کیونکہ تُو نے اپنی آنکھوں سے رب اپنے خدا کی وہ بڑی آزمانے والی مصیبتیں اور معجزے، اُس کا وہ عظیم اختیار اور قدرت دیکھی جس سے وہ تجھے وہاں سے نکال لایا۔ وہی کچھ رب تیرا خدا اُن قوموں کے ساتھ بھی کرے گا جن سے تُو اِس وقت ڈرتا ہے۔  + 1وہ اُن کے بادشاہوں کو بھی تیرے قابو میں کر دے گا، اور تُو اُن کا نام و نشان مٹا دے گا۔ کوئی بھی تیرا سامنا نہیں کر سکے گا بلکہ تُو اُن سب کو برباد کر دے گا۔G رب تیرا خدا اُنہیں تیرے حوالے کر دے گا۔ وہ اُن میں اِتنی سخت افرا تفری پیدا کرے گا کہ وہ برباد ہو جائیں گے۔وہ رفتہ رفتہ اُن قوموں کو تیرے آگے سے بھگا دے گا۔ تُو اُنہیں ایک دم ختم نہیں کر سکے گا، ورنہ جنگلی جانور تیزی سے بڑھ کر تجھے نقصان پہچائیں گے۔ LLjOاِس طرح کی مکروہ چیز اپنے گھر میں نہ لانا، ورنہ تجھے بھی اُس کے ساتھ الگ کر کے برباد کیا جائے گا۔ تیرے دل میں اُس سے شدید نفرت اور گھن ہو، کیونکہ اُسے پورے طور پر برباد کرنے کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ Bاُن کے دیوتاؤں کے مجسمے جلا دینا۔ جو چاندی اور سونا اُن پر چڑھایا ہوا ہے اُس کا لالچ نہ کرنا۔ اُسے نہ لینا ورنہ تُو پھنس جائے گا۔ کیونکہ اِن چیزوں سے رب تیرے خدا کو گھن آتی ہے۔ YY*Oوہ پورا وقت یاد رکھ جب رب تیرا خدا ریگستان میں 40 سال تک تیری راہنمائی کرتا رہا تاکہ تجھے عاجز کر کے آزمائے اور معلوم کرے کہ کیا تُو اُس کے احکام پر چلے گا کہ نہیں۔u gاحتیاط سے اُن تمام احکام پر عمل کرو جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں۔ کیونکہ ایسا کرنے سے تم جیتے رہو گے، تعداد میں بڑھو گے اور جا کر اُس ملک پر قبضہ کرو گے جس کا وعدہ رب نے تمہارے باپ دادا سے قَسم کھا کر کیا تھا۔ d رب اپنے خدا کے احکام پر عمل کر کے اُس کی راہوں پر چل اور اُس کا خوف مان۔Bچنانچہ دل میں جان لے کہ جس طرح باپ اپنے بیٹے کی تربیت کرتا ہے اُسی طرح رب ہمارا خدا ہماری تربیت کرتا ہے۔yاِن 40 سالوں کے دوران تیرے کپڑے نہ گھسے نہ پھٹے، نہ تیرے پاؤں سوجے۔+اُس نے تجھے عاجز کر کے بھوکے ہونے دیا، پھر تجھے مَن کھلایا جس سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ کیونکہ وہ تجھے سکھانا چاہتا تھا کہ انسان کی زندگی صرف روٹی پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ہر اُس بات پر جو رب کے منہ سے نکلتی ہے۔ cG  جب تُو کثرت کا کھانا کھا کر سیر ہو جائے گا تو پھر رب اپنے خدا کی تمجید کرنا جس نے تجھے یہ شاندار ملک دیا ہے۔,S اُس میں روٹی کی کمی نہیں ہو گی، اور تُو کسی چیز سے محروم نہیں رہے گا۔ اُس کے پتھروں میں لوہا پایا جاتا ہے، اور کھدائی سے تُو اُس کی پہاڑیوں سے تانبا حاصل کر سکے گا۔|sاُس کی پیداوار اناج، جَو، انگور، انجیر، انار، زیتون اور شہد ہے۔jOکیونکہ وہ تجھے ایک بہترین ملک میں لے جا رہا ہے جس میں نہریں اور ایسے چشمے ہیں جو پہاڑیوں اور وادیوں کی زمین سے پھوٹ نکلتے ہیں۔ (:x(L!جب تُو اُس وسیع اور ہول ناک ریگستان میں سفر کر رہا تھا جس میں زہریلے سانپ اور بچھو تھے تو وہی تیری راہنمائی کرتا رہا۔ پانی سے محروم اُس علاقے میں وہی سخت پتھر میں سے پانی نکال لایا۔! =تو کہیں تُو مغرور ہو کر رب اپنے خدا کو بھول نہ جائے جو تجھے مصر کی غلامی سے نکال لایا۔sa اور تیرے ریوڑ، سونے چاندی اور باقی تمام مال میں اضافہ ہو گا#A کیونکہ جب تُو کثرت کا کھانا کھا کر سیر ہو جائے گا، تُو شاندار گھر بنا کر اُن میں رہے گاB خبردار، رب اپنے خدا کو نہ بھول اور اُس کے اُن احکام پر عمل کرنے سے گریز نہ کر جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں۔ 8- %رب اپنے خدا کو نہ بھولنا، اور نہ دیگر معبودوں کے پیچھے پڑ کر اُنہیں سجدہ اور اُن کی خدمت کرنا۔ ورنہ مَیں خود گواہ ہوں کہ تم یقیناً ہلاک ہو جاؤ گے۔$ بلکہ رب اپنے خدا کو یاد کرنا جس نے تجھے دولت حاصل کرنے کی قابلیت دی ہے۔ کیونکہ وہ آج بھی اُسی عہد پر قائم ہے جو اُس نے تیرے باپ دادا سے کیا تھا۔5#eجب تجھے کامیابی حاصل ہو گی تو یہ نہ کہنا کہ مَیں نے اپنی ہی قوت اور طاقت سے یہ سب کچھ حاصل کیا ہے۔ "ریگستان میں وہی تجھے من کھلاتا رہا، جس سے تیرے باپ دادا واقف نہ تھے۔ اِن مشکلات سے وہ تجھے عاجز کر کے آزماتا رہا تاکہ آخرکار تُو کامیاب ہو جائے۔ s(a وہاں عناقی بستے ہیں جو طاقت ور اور درازقد ہیں۔ تُو خود جانتا ہے کہ اُن کے بارے میں کہا جاتا ہے، ”کون عناقیوں کا سامنا کر سکتا ہے؟“I'  سن اے اسرائیل! آج تُو دریائے یردن کو پار کرنے والا ہے۔ دوسری طرف تُو ایسی قوموں کو بھگا دے گا جو تجھ سے بڑی اور طاقت ور ہیں اور جن کے شاندار شہروں کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔c&Aاگر تم رب اپنے خدا کی اطاعت نہیں کرو گے تو پھر وہ تمہیں اُن قوموں کی طرح تباہ کر دے گا جو تم سے پہلے اِس ملک میں رہتی تھیں۔ L* جب رب تیرا خدا اُنہیں تیرے سامنے سے نکال دے گا تو تُو یہ نہ کہنا، ”مَیں راست باز ہوں، اِسی لئے رب مجھے لائق سمجھ کر یہاں لایا اور یہ ملک میراث میں دے دیا ہے۔“ یہ بات ہرگز درست نہیں ہے۔ رب اُن قوموں کو اُن کی غلط حرکتوں کی وجہ سے تیرے سامنے سے نکال دے گا۔m)U لیکن آج جان لے کہ رب تیرا خدا تیرے آگے آگے چلتے ہوئے اُنہیں بھسم کر دینے والی آگ کی طرح ہلاک کرے گا۔ وہ تیرے آگے آگے اُن پر قابو پائے گا، اور تُو اُنہیں نکال کر جلدی مٹا دے گا، جس طرح رب نے وعدہ کیا ہے۔ \;c\- یاد رکھ اور کبھی نہ بھول کہ تُو نے ریگستان میں رب اپنے خدا کو کس طرح ناراض کیا۔ مصر سے نکلتے وقت سے لے کر یہاں پہنچنے تک تم رب سے سرکش رہے ہو۔T,# چنانچہ جان لے کہ رب تیرا خدا تجھے تیری راستی کے باعث یہ اچھا ملک نہیں دے رہا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ تُو ہٹ دھرم قوم ہے۔A+} تُو اپنی راست بازی اور دیانت داری کی بنا پر اُس ملک پر قبضہ نہیں کرے گا بلکہ رب اُنہیں اُن کی شریر حرکتوں کے باعث تیرے سامنے سے نکال دے گا۔ دوسرے، جو وعدہ اُس نے تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ قَسم کھا کر کیا تھا اُسے پورا ہونا ہے۔ QR8Qc1A جو کچھ رب نے آگ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے دامن میں جمع تھے وہی کچھ اُس نے اپنی اُنگلی سے دونوں تختیوں پر لکھ کر مجھے دیا۔c0A جو کچھ رب نے آگ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے دامن میں جمع تھے وہی کچھ اُس نے اپنی اُنگلی سے دونوں تختیوں پر لکھ کر مجھے دیا۔//Y اُس وقت مَیں پہاڑ پر چڑھ گیا تھا تاکہ پتھر کی تختیاں یعنی اُس عہد کی تختیاں مل جائیں جو رب نے تمہارے ساتھ باندھا تھا۔ کچھ کھائے پیئے بغیر مَیں 40 دن اور رات وہاں رہا۔*.O خاص کر حورب یعنی سینا کے دامن میں تم نے رب کو اِتنا غصہ دلایا کہ وہ تمہیں ہلاک کرنے کو تھا۔ xQ*5O مَیں مُڑ کر پہاڑ سے اُترا جو اب تک بھڑک رہا تھا۔ میرے ہاتھوں میں عہد کی دونوں تختیاں تھیں۔#4A اب مجھے چھوڑ دے تاکہ مَیں اُنہیں تباہ کر کے اُن کا نام و نشان دنیا میں سے مٹا ڈالوں۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک قوم بنا لوں گا جو اُن سے بڑی اور طاقت ور ہو گی۔“Q3 مَیں نے جان لیا ہے کہ یہ قوم کتنی ضدی ہے۔02[ اُس نے مجھ سے کہا، ”فوراً یہاں سے اُتر جا۔ تیری قوم جسے تُو مصر سے نکال لایا بگڑ گئی ہے۔ وہ کتنی جلدی سے میرے احکام سے ہٹ گئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے لئے بُت ڈھال لیا ہے۔ C8+ ایک اَور بار مَیں رب کے سامنے منہ کے بل گرا۔ مَیں نے نہ کچھ کھایا، نہ کچھ پیا۔ 40 دن اور رات مَیں تمہارے تمام گناہوں کے باعث اِسی حالت میں رہا۔ کیونکہ جو کچھ تم نے کیا تھا وہ رب کو نہایت بُرا لگا، اِس لئے وہ غضب ناک ہو گیا تھا۔7- تب مَیں نے تمہارے دیکھتے دیکھتے دونوں تختیوں کو زمین پر پٹخ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔63 تمہیں دیکھتے ہی مجھے معلوم ہوا کہ تم نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا ہے۔ تم نے اپنے لئے بچھڑے کا بُت ڈھال لیا تھا۔ تم کتنی جلدی سے رب کی مقررہ راہ سے ہٹ گئے تھے۔ Zs<a تم نے رب کو تعبیرہ، مسّہ اور قبروت ہتاوہ میں بھی غصہ دلایا۔X;+ جو بچھڑا تم نے گناہ کر کے بنایا تھا اُسے مَیں نے جلا دیا، پھر جو کچھ باقی رہ گیا اُسے کچل دیا اور پیس پیس کر پاؤڈر بنا دیا۔ یہ پاؤڈر مَیں نے اُس چشمے میں پھینک دیا جو پہاڑ پر سے بہہ رہا تھا۔?:y مَیں نے ہارون کے لئے بھی دعا کی، کیونکہ رب اُس سے بھی نہایت ناراض تھا اور اُسے ہلاک کر دینا چاہتا تھا۔_99 وہ تم سے اِتنا ناراض تھا کہ مَیں بہت ڈر گیا۔ یوں لگ رہا تھا کہ وہ تمہیں ہلاک کر دے گا۔ لیکن اِس بار بھی اُس نے میری سن لی۔ $g$8?k مَیں 40 دن اور رات رب کے سامنے زمین پر منہ کے بل رہا، کیونکہ رب نے کہا تھا کہ وہ تمہیں ہلاک کر دے گا۔> جب سے مَیں تمہیں جانتا ہوں تمہارا رب کے ساتھ رویہ باغیانہ ہی رہا ہے۔=% قادس برنیع میں بھی ایسا ہی ہوا۔ وہاں سے رب نے تمہیں بھیج کر کہا تھا، ”جاؤ، اُس ملک پر قبضہ کرو جو مَیں نے تمہیں دے دیا ہے۔“ لیکن تم نے سرکش ہو کر رب اپنے خدا کے حکم کی خلاف ورزی کی۔ تم نے اُس پر اعتماد نہ کیا، نہ اُس کی سنی۔ ?By ورنہ مصری کہیں گے، ’رب اُنہیں اُس ملک میں لانے کے قابل نہیں تھا جس کا وعدہ اُس نے کیا تھا، بلکہ وہ اُن سے نفرت کرتا تھا۔ ہاں، وہ اُنہیں ہلاک کرنے کے لئے ریگستان میں لے آیا۔‘@A{ اپنے خادموں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو یاد کر، اور اِس قوم کی ضد، شریر حرکتوں اور گناہ پر توجہ نہ دے۔K@ مَیں نے اُس سے منت کر کے کہا، ”اے رب قادرِ مطلق، اپنی قوم کو تباہ نہ کر۔ وہ تو تیری ہی ملکیت ہے جسے تُو نے فدیہ دے کر اپنی عظیم قدرت سے بچایا اور بڑے اختیار کے ساتھ مصر سے نکال لایا۔ :VC4:vFg مَیں نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنوایا اور دو تختیاں تراشیں جو پہلی تختیوں کی مانند تھیں۔ پھر مَیں دونوں تختیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ گیا۔ E پھر مَیں اِن تختیوں پر دوبارہ وہی باتیں لکھوں گا جو مَیں اُن تختیوں پر لکھ چکا تھا جو تُو نے توڑ ڈالیں۔ تمہیں اُنہیں صندوق میں محفوظ رکھنا ہے۔“D  اُس وقت رب نے مجھ سے کہا، ”پتھر کی دو اَور تختیاں تراشنا جو پہلی تختیوں کی مانند ہوں۔ اُنہیں لے کر میرے پاس پہاڑ پر چڑھ آ۔ لکڑی کا صندوق بھی بنانا۔&CG وہ تو تیری قوم ہیں، تیری ملکیت جسے تُو اپنی عظیم قدرت اور اختیار سے مصر سے نکال لایا۔“ wwI' (اِس کے بعد اسرائیلی بنی یعقان کے کنوؤں سے روانہ ہو کر موسیرہ پہنچے۔ وہاں ہارون فوت ہوا۔ اُسے دفن کرنے کے بعد اُس کا بیٹا اِلی عزر اُس کی جگہ امام بنا۔vHg مَیں لوٹ کر اُترا اور تختیوں کو اُس صندوق میں رکھا جو مَیں نے بنایا تھا۔ وہاں وہ اب تک ہیں۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔qG] رب نے اُن تختیوں پر دوبارہ وہ دس احکام لکھ دیئے جو وہ پہلی تختیوں پر لکھ چکا تھا۔ (اُن ہی احکام کا اعلان اُس نے پہاڑ پر آگ میں سے کیا تھا جب تم اُس کے دامن میں جمع تھے۔) پھر اُس نے یہ تختیاں میرے سپرد کیں۔ ]y#7]VM' جب مَیں نے دوسری مرتبہ 40 دن اور رات پہاڑ پر گزارے تو رب نے اِس دفعہ بھی میری سنی اور تجھے ہلاک نہ کرنے پر آمادہ ہوا۔hLK اِس وجہ سے لاویوں کو دیگر قبیلوں کی طرح نہ حصہ نہ میراث ملی۔ رب تیرا خدا خود اُن کی میراث ہے۔ اُس نے خود اُنہیں یہ فرمایا ہے۔)RK اُن دنوں میں رب نے لاوی کے قبیلے کو الگ کر کے اُسے رب کے عہد کے صندوق کو اُٹھا کر لے جانے، رب کے حضور خدمت کرنے اور اُس کے نام سے برکت دینے کی ذمہ داری دی۔ آج تک یہ اُن کی ذمہ داری رہی ہے۔J پھر وہ آگے سفر کرتے کرتے جُدجودہ، پھر یُطباتہ پہنچے جہاں نہریں ہیں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  2  3  4  5  6  7  8  9    2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C   D  E  F  G  H  I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y   Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  *|Qs پورا آسمان، زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، سب کا مالک رب تیرا خدا ہے۔P5 اور اُس کے تمام احکام پر عمل کرے۔ آج مَیں اُنہیں تجھے تیری بہتری کے لئے دے رہا ہوں۔=Ou اے اسرائیل، اب میری بات سن! رب تیرا خدا تجھ سے کیا تقاضا کرتا ہے؟ صرف یہ کہ تُو اُس کا خوف مانے، اُس کی تمام راہوں پر چلے، اُسے پیار کرے، اپنے پورے دل و جان سے اُس کی خدمت کرےpN[ اُس نے کہا، ”جا، قوم کی راہنمائی کر تاکہ وہ جا کر اُس ملک پر قبضہ کریں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔“ _/ _=Uu وہ یتیموں اور بیواؤں کا انصاف کرتا ہے۔ وہ پردیسی سے پیار کرتا اور اُسے خوراک اور پوشاک مہیا کرتا ہے۔ T کیونکہ رب تمہارا خدا خداؤں کا خدا اور ربوں کا رب ہے۔ وہ عظیم اور زورآور خدا ہے جس سے سب خوف کھاتے ہیں۔ وہ جانب داری نہیں کرتا اور رشوت نہیں لیتا۔9Sm ختنہ اُس کی قوم کا نشان ہے، لیکن دھیان رکھو کہ وہ نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی بھی ہو۔ آئندہ اَڑ نہ جاؤ۔R توبھی اُس نے تیرے باپ دادا پر ہی اپنی خاص شفقت کا اظہار کر کے اُن سے محبت کی۔ اور اُس نے تمہیں چن کر دوسری تمام قوموں پر ترجیح دی جیسا کہ آج ظاہر ہے۔ z*_~Z y رب اپنے خدا سے پیار کر اور ہمیشہ اُس کے احکام کے مطابق زندگی گزار۔GY  جب تیرے باپ دادا مصر گئے تھے تو 70 افراد تھے۔ اور اب رب تیرے خدا نے تجھے ستاروں کی مانند بےشمار بنا دیا ہے۔ (XK وہی تیرا فخر ہے۔ وہ تیرا خدا ہے جس نے وہ تمام عظیم اور ڈراؤنے کام کئے جو تُو نے خود دیکھے۔ W; رب اپنے خدا کا خوف مان اور اُس کی خدمت کر۔ اُس سے لپٹا رہ اور اُسی کے نام کی قَسم کھا۔V تم بھی اُن کے ساتھ محبت سے پیش آؤ، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔ [k [A^} تمہارے بچے نہیں بلکہ تم ہی گواہ ہو کہ یہاں پہنچنے سے پہلے رب نے ریگستان میں تمہاری کس طرح دیکھ بھال کی۔G]  تم نے دیکھا کہ رب نے کس طرح مصری فوج کو اُس کے گھوڑوں اور رتھوں سمیت بحرِ قُلزم میں غرق کر دیا جب وہ تمہارا تعاقب کر رہے تھے۔ اُس نے اُنہیں یوں تباہ کیا کہ وہ آج تک بحال نہیں ہوئے۔,\S اور تم اُن معجزوں کے گواہ ہو جو اُس نے مصر کے بادشاہ فرعون اور اُس کے پورے ملک کے سامنے کئے۔a[= آج جان لو کہ تمہارے بچوں نے نہیں بلکہ تم ہی نے رب اپنے خدا سے تربیت پائی۔ تم نے اُس کی عظمت، بڑے اختیار اور قدرت کو دیکھا، $ a; چنانچہ اُن تمام احکام پر عمل کرتے رہو جو مَیں آج تمہیں دے رہا ہوں تاکہ تمہیں وہ طاقت حاصل ہو جو درکار ہو گی جب تم دریائے یردن کو پار کر کے ملک پر قبضہ کرو گے۔n`W تم نے اپنی ہی آنکھوں سے رب کے یہ تمام عظیم کام دیکھے ہیں۔g_I تم نے اُس کا اِلیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام کے ساتھ سلوک دیکھا جو روبن کے قبیلے کے تھے۔ اُس دن زمین نے خیمہ گاہ کے اندر منہ کھول کر اُنہیں اُن کے گھرانوں، ڈیروں اور تمام جانداروں سمیت ہڑپ کر لیا۔ _C_`e; رب تیرا خدا خود اُس ملک کا خیال رکھتا ہے۔ رب تیرے خدا کی آنکھیں سال کے پہلے دن سے لے کر آخر تک متواتر اُس پر لگی رہتی ہیں۔2d_ جبکہ جس ملک پر تم قبضہ کرو گے اُس میں پہاڑ اور وادیاں ہیں جنہیں صرف بارش کا پانی سیراب کرتا ہے۔rc_ کیونکہ یہ ملک مصر کی مانند نہیں ہے جہاں سے تم نکل آئے ہو۔ وہاں کے کھیتوں میں تجھے بیج بو کر بڑی محنت سے اُس کی آب پاشی کرنی پڑتی تھی b اگر تم فرماں بردار رہو تو دیر تک اُس ملک میں جیتے رہو گے جس کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا اور جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ 3|giI لیکن خبردار، کہیں تمہیں ورغلایا نہ جائے۔ ایسا نہ ہو کہ تم رب کی راہ سے ہٹ جاؤ اور دیگر معبودوں کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرو۔3ha نیز، اللہ تیری چراگاہوں میں تیرے ریوڑوں کے لئے گھاس مہیا کرے گا، اور تُو کھا کر سیر ہو جائے گا۔ag= پھر وہ خریف اور بہار کی سالانہ بارش وقت پر بھیجے گا۔ اناج، انگور اور زیتون کی فصلیں پکیں گی، اور تُو اُنہیں جمع کر لے گا۔dfC چنانچہ اُن احکام کے تابع رہو جو مَیں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ رب اپنے خدا سے پیار کرو اور اپنے پورے دل و جان سے اُس کی خدمت کرو۔ rrxmk اُنہیں اپنے گھروں کی چوکھٹوں اور اپنے شہروں کے دروازوں پر لکھtlc اُنہیں اپنے بچوں کو سکھاؤ۔ ہر جگہ اور ہمیشہ اُن کے بارے میں بات کرو، خواہ تُو گھر میں بیٹھا یا راستے پر چلتا ہو، لیٹا ہو یا کھڑا ہو۔]k5 چنانچہ میری یہ باتیں اپنے دلوں پر نقش کر لو۔ اُنہیں نشان کے طور پر اور یاددہانی کے لئے اپنے ہاتھوں اور ماتھوں پر لگاؤ۔6jg ورنہ رب کا غضب تم پر آن پڑے گا، اور وہ ملک میں بارش ہونے نہیں دے گا۔ تمہاری فصلیں نہیں پکیں گی، اور تمہیں جلد ہی اُس اچھے ملک میں سے مٹا دیا جائے گا جو رب تمہیں دے رہا ہے۔ b  *bDq تم جہاں بھی قدم رکھو گے وہ تمہارا ہی ہو گا، جنوبی ریگستان سے لے کر لبنان تک، دریائے فرات سے بحیرۂ روم تک۔[p1 پھر وہ تمہارے آگے آگے یہ تمام قومیں نکال دے گا اور تم ایسی قوموں کی زمینوں پر قبضہ کرو گے جو تم سے بڑی اور طاقت ور ہیں۔~ow احتیاط سے اُن احکام کی پیروی کرو جو مَیں تمہیں دے رہا ہوں۔ رب اپنے خدا سے پیار کرو، اُس کے تمام احکام پر عمل کرو اور اُس کے ساتھ لپٹے رہو۔qn] تاکہ جب تک زمین پر آسمان قائم ہے تم اور تمہاری اولاد اُس ملک میں جیتے رہیں جس کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا۔ sTu# لیکن اگر تم اُن کے تابع نہ رہو بلکہ میری پیش کردہ راہ سے ہٹ کر دیگر معبودوں کی پیروی کرو تو وہ تم پر لعنت بھیجے گا۔.tW اگر تم رب اپنے خدا کے اُن احکام پر عمل کرو جو مَیں آج تمہیں دے رہا ہوں تو وہ تمہیں برکت دے گا۔s} آج تم خود فیصلہ کرو۔ کیا تم رب کی برکت یا اُس کی لعنت پانا چاہتے ہو؟r کوئی بھی تمہارا سامنا نہیں کر سکے گا۔ تم اُس ملک میں جہاں بھی جاؤ گے وہاں رب تمہارا خدا اپنے وعدے کے مطابق تمہاری دہشت اور خوف پیدا کر دے گا۔ 22 y تو احتیاط سے اُن تمام احکام پر عمل کرتے رہو جو مَیں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ vxg اب تم دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک پر قبضہ کرنے والے ہو جو رب تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔ جب تم اُسے اپنا کر اُس میں آباد ہو جاؤ گے7wi یہ دو پہاڑ دریائے یردن کے مغرب میں اُن کنعانیوں کے علاقے میں واقع ہیں جو وادیِ یردن میں آباد ہیں۔ وہ مغرب کی طرف جِلجال شہر کے سامنے مورے کے بلوط کے درختوں کے نزدیک ہیں۔v جب رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں لے جائے گا جس پر تُو قبضہ کرے گا تو لازم ہے کہ گرزیم پہاڑ پر چڑھ کر برکت کا اعلان کرے اور عیبال پہاڑ پر لعنت کا۔ SS1{] اُن تمام جگہوں کو برباد کرو جہاں وہ قومیں جنہیں تمہیں نکالنا ہے اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتی ہیں، خواہ وہ اونچے پہاڑوں، پہاڑیوں یا گھنے درختوں کے سائے میں کیوں نہ ہوں۔tz e ذیل میں وہ احکام اور قوانین ہیں جن پر تمہیں دھیان سے عمل کرنا ہو گا جب تم اُس ملک میں آباد ہو گے جو رب تیرے باپ دادا کا خدا تجھے دے رہا ہے تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے۔ ملک میں رہتے ہوئے عمر بھر اُن کے تابع رہو۔ h#h7~i رب تمہارا خدا قبیلوں میں سے اپنے نام کی سکونت کے لئے ایک جگہ چن لے گا۔ عبادت کے لئے وہاں جایا کرو،m}U رب اپنے خدا کی پرستش کرنے کے لئے اُن کے طریقے نہ اپنانا۔i|M اُن کی قربان گاہوں کو ڈھا دینا۔ جن پتھروں کی پوجا وہ کرتے ہیں اُنہیں چِکنا چُور کر دینا۔ یسیرت دیوی کے کھمبے جلا دینا۔ اُن کے دیوتاؤں کے مجسمے کاٹ ڈالنا۔ غرض اِن جگہوں سے اُن کا نام و نشان مٹ جائے۔ mr7 کیونکہ اب تک تم آرام کی اُس جگہ نہیں پہنچے جو تجھے رب تیرے خدا سے میراث میں ملنی ہے۔0[ اُس وقت تمہیں وہ نہیں کرنا جو ہم کرتے آئے ہیں۔ آج تک ہر کوئی اپنی مرضی کے مطابق عبادت کرتا ہے،wi وہاں رب اپنے خدا کے حضور اپنے گھرانوں سمیت کھانا کھا کر اُن کامیابیوں کی خوشی مناؤ جو تجھے رب تیرے خدا کی برکت کے باعث حاصل ہوئی ہیں۔ اور وہاں اپنی تمام قربانیاں لا کر پیش کرو، خواہ وہ بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح کی قربانیاں، پیداوار کا دسواں حصہ، اُٹھانے والی قربانیاں، مَنت کے ہدیئے، خوشی سے پیش کی گئی قربانیاں یا مویشیوں کے پہلوٹھے کیوں نہ ہوں۔ ?y تب رب تمہارا خدا اپنے نام کی سکونت کے لئے ایک جگہ چن لے گا، اور تمہیں سب کچھ جو مَیں بتاؤں گا وہاں لا کر پیش کرنا ہے، خواہ وہ بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح کی قربانیاں، پیداوار کا دسواں حصہ، اُٹھانے والی قربانیاں یا مَنت کے خاص ہدیئے کیوں نہ ہوں۔ue لیکن جلد ہی تم دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک میں آباد ہو جاؤ گے جو رب تمہارا خدا تمہیں میراث میں دے رہا ہے۔ اُس وقت وہ تمہیں ارد گرد کے دشمنوں سے بچائے رکھے گا، اور تم آرام اور سکون سے زندگی گزار سکو گے۔ >1] بلکہ صرف اُس جگہ پر جو رب قبیلوں میں سے چنے گا۔ وہیں سب کچھ یوں منا جس طرح مَیں تجھے بتاتا ہوں۔r_ خبردار، اپنی بھسم ہونے والی قربانیاں ہر جگہ پر پیش نہ کرناI  وہاں رب کے سامنے تم، تمہارے بیٹے بیٹیاں، تمہارے غلام اور لونڈیاں خوشی منائیں۔ اپنے شہروں میں آباد لاویوں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کرو، کیونکہ اُن کے پاس موروثی زمین نہیں ہو گی۔ KK } لیکن خون نہ کھانا۔ اُسے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیل کر ضائع کر دینا۔,S لیکن وہ جانور اِس میں شامل نہیں ہیں جو تُو قربانی کے طور پر پیش نہیں کرنا چاہتا بلکہ صرف کھانا چاہتا ہے۔ ایسے جانور تُو آزادی سے اپنے تمام شہروں میں ذبح کر کے اُس برکت کے مطابق کھا سکتا ہے جو رب تیرے خدا نے تجھے دی ہے۔ ایسا گوشت ہرن اور غزال کے گوشت کی مانند ہے یعنی پاک اور ناپاک دونوں ہی اُسے کھا سکتے ہیں۔ upuu e اپنے ملک میں لاویوں کی ضروریات عمر بھر پوری کرنے کی فکر رکھ۔ y یہ چیزیں صرف رب کے حضور کھانا یعنی اُس جگہ پر جسے وہ مقدِس کے لئے چنے گا۔ وہیں تُو اپنے بیٹے بیٹیوں، غلاموں، لونڈیوں اور اپنے قبائلی علاقے کے لاویوں کے ساتھ جمع ہو کر خوشی منا کہ رب نے ہماری محنت کو برکت دی ہے۔  جو بھی چیزیں رب کے لئے مخصوص کی گئی ہیں اُنہیں اپنے شہروں میں نہ کھانا مثلاً اناج، انگور کے رس اور زیتون کے تیل کا دسواں حصہ، مویشیوں کے پہلوٹھے، مَنت کے ہدیئے، خوشی سے پیش کی گئی قربانیاں اور اُٹھانے والی قربانیاں۔ 113a البتہ گوشت کے ساتھ خون نہ کھانا، کیونکہ خون جاندار کی جان ہے۔ اُس کی جان گوشت کے ساتھ نہ کھانا۔(K ایسا گوشت ہرن اور غزال کے گوشت کی مانند ہے یعنی پاک اور ناپاک دونوں ہی اُسے کھا سکتے ہیں۔zo اگر تیرا گھر اُس مقدِس سے دُور ہو جسے رب تیرا خدا اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا تو تُو جس طرح جی چاہے اپنے شہروں میں رب سے ملے ہوئے مویشیوں کو ذبح کر کے کھا سکتا ہے۔ لیکن ایسا ہی کرنا جیسا مَیں نے حکم دیاہے۔j O جب رب تیرا خدا اپنے وعدے کے مطابق تیری سرحدیں بڑھا دے گا اور تُو گوشت کھانے کی خواہش رکھے گا تو جس طرح جی چاہے گوشت کھا سکے گا۔ __8k وہیں، رب اپنے خدا کی قربان گاہ پر اپنی بھسم ہونے والی قربانیاں گوشت اور خون سمیت چڑھا۔ ذبح کی قربانیوں کا خون قربان گاہ پر اُنڈیل دینا، لیکن اُن کا گوشت تُو کھا سکتا ہے۔5 لیکن جو چیزیں رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہیں یا جو تُو نے مَنت مان کر اُس کے لئے مخصوص کی ہیں لازم ہے کہ تُو اُنہیں اُس جگہ لے جائے جسے رب مقدِس کے لئے چنے گا۔S! اُسے نہ کھانا تاکہ تجھے اور تیری اولاد کو کامیابی حاصل ہو، کیونکہ ایسا کرنے سے تُو رب کی نظر میں صحیح کام کرے گا۔jO خون نہ کھانا بلکہ اُسے زمین پر اُنڈیل کر ضائع کر دینا۔ E  ",7BMXcny)4?JU`kv%0;FP[fq|  x  y   z  {  |  }  ~      x  y   z  {  |  }  ~                                                                                                                   kka= لیکن خبردار، اُن کے ختم ہونے کے بعد بھی اُن کے دیوتاؤں کے بارے میں معلومات حاصل نہ کر، ورنہ تُو پھنس جائے گا۔ مت کہنا کہ یہ قومیں کس طریقے سے اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتی ہیں؟ ہم بھی ایسا ہی کریں۔sa رب تیرا خدا اُن قوموں کو مٹا دے گا جن کی طرف تُو بڑھ رہا ہے۔ تُو اُنہیں اُن کے ملک سے نکالتا جائے گا اور خود اُس میں آباد ہو جائے گا۔5e جو بھی ہدایات مَیں تجھے دے رہا ہوں اُنہیں احتیاط سے پورا کر۔ پھر تُو اور تیری اولاد خوش حال رہیں گے، کیونکہ تُو وہ کچھ کرے گا جو رب تیرے خدا کی نظر میں اچھا اور درست ہے۔ ++kQ جو واقعی وجود میں آئے۔ ساتھ ساتھ وہ کہیں، ”آ، ہم دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ہم اُن کی خدمت کریں جن سے تُو اب تک واقف نہیں ہے۔“ { تیرے درمیان ایسے لوگ اُٹھ کھڑے ہوں گے جو اپنے آپ کو نبی یا خواب دیکھنے والے کہیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ کسی الٰہی نشان یا معجزے کا اعلان کریںcA کلام کی جو بھی بات مَیں تمہیں پیش کرتا ہوں اُس کے تابع رہ کر اُس پر عمل کرو۔ نہ کسی بات کا اضافہ کرنا، نہ کوئی بات نکالنا۔ xk ایسا مت کر! یہ قومیں ایسے گھنونے طریقے سے پوجا کرتی ہیں جن سے رب نفرت کرتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کو بھی جلا کر اپنے دیوتاؤں کو پیش کرتے ہیں۔   تمہیں رب اپنے خدا کی پیروی کرنا اور اُسی کا خوف ماننا ہے۔ اُس کے احکام کے مطابق زندگی گزارو، اُس کی سنو، اُس کی خدمت کرو، اُس کے ساتھ لپٹے رہو۔nW ایسے لوگوں کی نہ سن۔ اِس سے رب تمہارا خدا تمہیں آزما کر معلوم کر رہا ہے کہ کیا تم واقعی اپنے پورے دل و جان سے اُس سے پیار کرتے ہو۔ {{} ایسے نبیوں یا خواب دیکھنے والوں کو سزائے موت دینا، کیونکہ وہ تجھے رب تمہارے خدا سے بغاوت کرنے پر اُکسانا چاہتے ہیں، اُسی سے جس نے فدیہ دے کر تمہیں مصر کی غلامی سے بچایا اور وہاں سے نکال لایا۔ چونکہ وہ تجھے اُس راہ سے ہٹانا چاہتے ہیں جسے رب تیرے خدا نے تیرے لئے مقرر کیا ہے اِس لئے لازم ہے کہ اُنہیں سزائے موت دی جائے۔ ایسی بُرائی اپنے درمیان سے مٹا دینا۔ zT"# بلکہ اُسے سزائے موت دے۔ اور اُسے سنگسار کرتے وقت پہلے تیرا ہاتھ اُس پر پتھر پھینکے، پھر ہی باقی تمام لوگ حصہ لیں۔H!  کسی صورت میں اپنی رضامندی کا اظہار نہ کر، نہ اُس کی سن۔ اُس پر رحم نہ کر۔ نہ اُسے بچائے رکھ، نہ اُسے پناہ دے= u خواہ ارد گرد کی یا دُوردراز کی قوموں کے دیوتا ہوں، خواہ دنیا کے ایک سرے کے یا دوسرے سرے کے معبود ہوں، ہو سکتا ہے کہ تیرا سگا بھائی، تیرا بیٹا یا بیٹی، تیری بیوی یا تیرا قریبی دوست تجھے چپکے سے ورغلانے کی کوشش کرے کہ آ، ہم جا کر دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ایسے دیوتاؤں کی جن سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ bFb:&o کہ شریر لوگ تیرے درمیان سے اُبھر آئے ہیں جو اپنے شہر کے باشندوں کو یہ کہہ کر غلط راہ پر لائے ہیں کہ آؤ، ہم دیگر معبودوں کی پوجا کریں، ایسے معبودوں کی جن سے تم واقف نہیں ہو۔"%? جب تُو اُن شہروں میں رہنے لگے گا جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو شاید تجھے خبر مل جائے:$o پھر تمام اسرائیل یہ سن کر ڈر جائے گا اور آئندہ تیرے درمیان ایسی شریر حرکت کرنے کی جرٲت نہیں کرے گا۔x#k اُسے ضرور پتھروں سے سزائے موت دینا، کیونکہ اُس نے تجھے رب تیرے خدا سے دُور کرنے کی کوشش کی، اُسی سے جو تجھے مصر کی غلامی سے نکال لایا۔ ?)y شہر کا پورا مالِ غنیمت چوک میں اکٹھا کر۔ پھر پورے شہر کو اُس کے مال سمیت رب کے لئے مخصوص کر کے جلا دینا۔ اُسے دوبارہ کبھی نہ تعمیر کیا جائے بلکہ اُس کے کھنڈرات ہمیشہ تک رہیں۔v(g تو پھر لازم ہے کہ تُو شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کرے۔ اُسے رب کے سپرد کر کے سراسر تباہ کرنا، نہ صرف اُس کے لوگ بلکہ اُس کے مویشی بھی۔f'G لازم ہے کہ تُو دریافت کر کے اِس کی تفتیش کرے اور خوب معلوم کرے کہ کیا ہوا ہے۔ اگر ثابت ہو جائے کہ یہ گھنونی بات واقعی ہوئی ہے 33B, تم رب اپنے خدا کے فرزند ہو۔ اپنے آپ کو مُردوں کے سبب سے نہ زخمی کرو، نہ اپنے سر کے سامنے والے بال منڈواؤ۔+9 لیکن یہ سب کچھ اِس پر مبنی ہے کہ تُو رب اپنے خدا کی سنے اور اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ وہی کچھ کر جو اُس کی نظر میں درست ہے۔ `*; پورا شہر رب کے لئے مخصوص کیا گیا ہے، اِس لئے اُس کی کوئی بھی چیز تیرے پاس نہ پائی جائے۔ صرف اِس صورت میں رب کا غضب ٹھنڈا ہو جائے گا، اور وہ تجھ پر رحم کر کے اپنی مہربانی کا اظہار کرے گا اور تیری تعداد بڑھائے گا، جس طرح اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے وعدہ کیا ہے۔ vs2aاونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔"1?جن کے کُھریا پاؤں بالکل چِرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں اُنہیں کھانے کی اجازت ہے۔0ہرن، غزال، مِرگ، پہاڑی بکری، مہات، غزالِ افریقہ اور پہاڑی بکری کھا سکتے ہو۔*/Qتم بَیل، بھیڑبکری،;.sکوئی بھی مکروہ چیز نہ کھانا۔_-9کیونکہ تُو رب اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس قوم ہے۔ دنیا کی تمام قوموں میں سے رب نے تجھے ہی چن کر اپنی ملکیت بنا لیا ہے۔ ?Y0?:{عقابی الّو، چھوٹے کان والا الّو، بڑے کان والا الّو، ہر قسم کا باز،!9?ہر قسم کا کوا،F8 لال چیل، کالی چیل، ہر قسم کا گِدھ،w7i لیکن ذیل کے پرندے کھانا منع ہے: عقاب، دڑھیَل گِدھ، کالا گِدھ،:6q تم ہر پاک پرندہ کھا سکتے ہو۔o5Y لیکن جن کے پَر یا چھلکے نہیں ہیں وہ تمہارے لئے ناپاک ہیں۔4 پانی میں رہنے والے جانور کھانے کے لئے جائز ہیں اگر اُن کے پَر اور چھلکے ہوں۔3سؤر نہ کھانا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہے، کیونکہ اُس کے کُھر تو چِرے ہوئے ہیں لیکن وہ جگالی نہیں کرتا۔ نہ اُن کا گوشت کھانا، نہ اُن کی لاشوں کو چھونا۔ Lk @Lp@[جو جانور خود بہ خود مر جائے اُسے نہ کھانا۔ تُو اُسے اپنی آبادی میں رہنے والے کسی پردیسی کو دے یا کسی اجنبی کو بیچ سکتا ہے اور وہ اُسے کھا سکتا ہے۔ لیکن تُو اُسے مت کھانا، کیونکہ تُو رب اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس قوم ہے۔ بکری کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں پکانا منع ہے۔D?لیکن تم ہر پاک پرندہ کھا سکتے ہو۔>}تمام پَر رکھنے والے کیڑے تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ انہیں کھانا منع ہے۔\=3لق لق، ہر قسم کا بُوتیمار، ہُد ہُد اور چمگادڑ۔8<mدشتی الّو، مصری گِدھ، قوق،W;)چھوٹا الّو، چنگھاڑنے والا الّو، سفید الّو، VlVuCeلیکن ہو سکتا ہے کہ جو جگہ رب تیرا خدا اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا وہ تیرے گھر سے حد سے زیادہ دُور ہو اور رب تیرے خدا کی برکت کے باعث مذکورہ دسواں حصہ اِتنا زیادہ ہو کہ تُو اُسے مقدِس تک نہیں پہنچا سکتا۔B-اِس کے لئے اپنا اناج، انگور کا رس، زیتون کا تیل اور مویشی کے پہلوٹھے رب اپنے خدا کے حضور لے آنا یعنی اُس جگہ جو وہ اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔ وہاں یہ چیزیں قربان کر کے کھا تاکہ تُو عمر بھر رب اپنے خدا کا خوف ماننا سیکھے۔Aلازم ہے کہ تُو ہر سال اپنے کھیتوں کی پیداوار کا دسواں حصہ رب کے لئے الگ کرے۔ G{Gqہر تیسرے سال اپنی پیداوار کا دسواں حصہ اپنے شہروں میں جمع کرنا۔[F1ایسے موقعوں پر اُن لاویوں کا خیال رکھنا جو تیرے قبائلی علاقے میں رہتے ہیں، کیونکہ اُنہیں میراث میں زمین نہیں ملے گی۔aE=وہاں پہنچ کر اُن پیسوں سے جو جی چاہے خریدنا، خواہ گائےبَیل، بھیڑبکری، مَے یا مَے جیسی کوئی اَور چیز کیوں نہ ہو۔ پھر اپنے گھرانے کے ساتھ مل کر رب اپنے خدا کے حضور یہ چیزیں کھانا اور خوشی منانا۔5Deاِس صورت میں اُسے بیچ کر اُس کے پیسے اُس جگہ لے جا جو رب تیرا خدا اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔ 9^J7اُس وقت جس نے بھی کسی اسرائیلی بھائی کو قرض دیا ہے وہ اُسے منسوخ کرے۔ وہ اپنے پڑوسی یا بھائی کو پیسے واپس کرنے پر مجبور نہ کرے، کیونکہ رب کی تعظیم میں قرض معاف کرنے کے سال کا اعلان کیا گیا ہے۔_I ;ہر سات سال کے بعد ایک دوسرے کے قرضے معاف کر دینا۔aH=اُسے لاویوں کو دینا جن کے پاس موروثی زمین نہیں ہے، نیز اپنے شہروں میں آباد پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دینا۔ وہ آئیں اور کھانا کھا کر سیر ہو جائیں تاکہ رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے۔ + +ZM/لیکن شرط یہ ہے کہ تُو پورے طور پر اُس کی سنے اور احتیاط سے اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ Lتیرے درمیان کوئی بھی غریب نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دینے والا ہے تو وہ تجھے بہت برکت دے گا۔dKCاِس سال میں تُو صرف غیرملکی قرض داروں کو پیسے واپس کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ اپنے اسرائیلی بھائی کے تمام قرض معاف کر دینا۔   Pکھلے دل سے اُس کی مدد کر۔ جتنی اُسے ضرورت ہے اُسے اُدھار کے طور پر دے۔wOiجب تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے تو اپنے درمیان رہنے والے غریب بھائی سے سخت سلوک نہ کرنا، نہ کنجوس ہونا۔oNYپھر رب تمہارا خدا تجھے اپنے وعدے کے مطابق برکت دے گا۔ تُو کسی بھی قوم سے اُدھار نہیں لے گا بلکہ بہت سی قوموں کو اُدھار دے گا۔ کوئی بھی قوم تجھ پر حکومت نہیں کرے گی بلکہ تُو بہت سی قوموں پر حکومت کرے گا۔ VS} ملک میں ہمیشہ غریب اور ضرورت مند لوگ پائے جائیں گے، اِس لئے مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ کھلے دل سے اپنے غریب اور ضرورت مند بھائیوں کی مدد کر۔R اُسے ضرور کچھ دے بلکہ خوشی سے دے۔ پھر رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔&QG خبردار، ایسا مت سوچ کہ قرض معاف کرنے کا سال قریب ہے، اِس لئے مَیں اُسے کچھ نہیں دوں گا۔ اگر تُو ایسی شریر بات اپنے دل میں سوچتے ہوئے ضرورت مند بھائی کو قرض دینے سے انکار کرے اور وہ رب کے سامنے تیری شکایت کرے تو تُو قصوروار ٹھہرے گا۔ ]W5یاد رکھ کہ تُو بھی مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرے خدا نے فدیہ دے کر تجھے چھڑایا۔ اِسی لئے مَیں آج تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔fVGبلکہ اپنی بھیڑبکریوں، اناج، تیل اور مَے سے اُسے فیاضی سے کچھ دے، یعنی اُن چیزوں میں سے جن سے رب تیرے خدا نے تجھے برکت دی ہے۔SU! آزاد کرتے وقت اُسے خالی ہاتھ فارغ نہ کرنا T  اگر کوئی اسرائیلی بھائی یا بہن اپنے آپ کو بیچ کر تیرا غلام بن جائے تو وہ چھ سال تیری خدمت کرے۔ لیکن لازم ہے کہ ساتویں سال اُسے آزاد کر دیا جائے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr|                                                                                                 6 6kZQاگر غلام تجھے چھ سال کے بعد چھوڑنا چاہے تو بُرا نہ ماننا۔ آخر اگر اُس کی جگہ کوئی اَور وہی کام تنخواہ کے لئے کرتا تو تیرے اخراجات دُگنے ہوتے۔ اُسے آزاد کرنا تو رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔aY=اِس صورت میں اُسے دروازے کے پاس لے جا اور اُس کے کان کی لَو چوکھٹ کے ساتھ لگا کر اُسے سُتالی یعنی تیز اوزار سے چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر تیرا غلام بنا رہے گا۔ اپنی لونڈی کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا۔rX_لیکن ممکن ہے کہ تیرا غلام تجھے چھوڑنا نہ چاہے، کیونکہ وہ تجھ سے اور تیرے خاندان سے محبت رکھتا ہے، اور وہ تیرے پاس رہ کر خوش حال ہے۔ e]Eاگر ایسے جانور میں کوئی خرابی ہو، وہ اندھا یا لنگڑا ہو یا اُس میں کوئی اَور نقص ہو تو اُسے رب اپنے خدا کے لئے قربان نہ کرنا۔b\?ہر سال ایسے بچے اُس جگہ لے جا جو رب اپنے مقدِس کے لئے چنے گا۔ وہاں اُنہیں رب اپنے خدا کے حضور اپنے پورے خاندان سمیت کھانا۔[+اپنی گائیوں اور بھیڑبکریوں کے نرپہلوٹھے رب اپنے خدا کے لئے مخصوص کرنا۔ نہ گائے کے پہلوٹھے کو کام کے لئے استعمال کرنا، نہ بھیڑ کے پہلوٹھے کے بال کترنا۔ })K}Jaاُس جگہ جمع ہو جا جو رب اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔ اُسے قربانی کے لئے بھیڑبکریاں یا گائےبَیل پیش کرنا۔Z` 1ابیب کے مہینے میں رب اپنے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منانا، کیونکہ اِس مہینے میں وہ تجھے رات کے وقت مصر سے نکال لایا۔_لیکن خون نہ کھانا۔ اُسے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیل کر ضائع کر دینا۔ L^ایسے جانور تُو گھر میں ذبح کر کے کھا سکتا ہے۔ وہ ہرن اور غزال کی مانند ہیں جنہیں تُو کھا تو سکتا ہے لیکن قربانی کے طور پر پیش نہیں کر سکتا۔ پاک اور ناپاک شخص دونوں اُسے کھا سکتے ہیں۔ J|dsفسح کی قربانی کسی بھی شہر میں جو رب تیرا خدا تجھے دے گا نہ چڑھاناAc}لازم ہے کہ عید کے ہفتے کے دوران تیرے پورے ملک میں خمیر نہ پایا جائے۔ جو قربانی تُو عید کے پہلے دن کی شام کو پیش کرے اُس کا گوشت اُسی وقت کھا لے۔ اگلی صبح تک کچھ باقی نہ رہ جائے۔mbUگوشت کے ساتھ بےخمیری روٹی کھانا۔ سات دن تک یہی روٹی کھا، بالکل اُسی طرح جس طرح تُو نے کیا جب جلدی جلدی مصر سے نکلا۔ مصیبت کی یہ روٹی اِس لئے کھا تاکہ وہ دن تیرے جیتے جی یاد رہے جب تُو مصر سے روانہ ہوا۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|BFIMQUZ^aeimquyBFIMQUZ^aeimquy{~  "&),2©:é@ĩCũGƩJǩMȩPɩSʩW̩Zͩ]Ωaϩdѩiҩmөpԩtթx֩|שت٪ڪ ۪ ܪݪުߪ #&(,048:?DGKOSVX[_bflqtw{   %(+ / 2 5 :>AEILNQ a{7aRi فصل کی کٹائی کی عید منانا۔ رب اپنے خدا کو اُتنا پیش کر جتنا جی چاہے۔ وہ اُس برکت کے مطابق ہو جو اُس نے تجھے دی ہے۔thc جب اناج کی فصل کی کٹائی شروع ہو گی تو پہلے دن کے سات ہفتے بعدIg عید کے پہلے چھ دن بےخمیری روٹی کھاتا رہ۔ ساتویں دن کام نہ کرنا بلکہ رب اپنے خدا کی عبادت کے لئے جمع ہو جانا۔f7پھر اُسے بھون کر اُس جگہ کھانا جو رب تیرا خدا چنے گا۔ اگلی صبح اپنے گھر واپس چلا جا۔_e9بلکہ صرف اُس جگہ جو وہ اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔ مصر سے نکلتے وقت کی طرح قربانی کے جانور کو سورج ڈوبتے وقت ذبح کر۔ $i>$m'عید کے موقع پر خوشی منانا۔ تیرے بال بچے، تیرے غلام اور لونڈیاں اور تیرے شہروں میں بسنے والے لاوی، پردیسی، یتیم اور بیوائیں سب تیری خوشی میں شریک ہوں۔'lI اناج گاہنے اور انگور کا رس نکالنے کے بعد جھونپڑیوں کی عید منانا جس کا دورانیہ سات دن ہو۔}ku اِن احکام پر ضرور عمل کرنا اور مت بھولنا کہ تُو مصر میں غلام تھا۔j! اِس کے لئے بھی اُس جگہ جمع ہو جا جو رب اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔ وہاں اُس کے حضور خوشی منا۔ تیرے بال بچے، تیرے غلام اور لونڈیاں اور تیرے شہروں میں رہنے والے لاوی، پردیسی، یتیم اور بیوائیں سب تیری خوشی میں شریک ہوں۔ copYہر کوئی اُس برکت کے مطابق دے جو رب تیرے خدا نے اُسے دی ہے۔doCاسرائیل کے تمام مرد سال میں تین مرتبہ اُس مقدِس پر حاضر ہو جائیں جو رب تیرا خدا چنے گا یعنی بےخمیری روٹی کی عید، فصل کی کٹائی کی عید اور جھونپڑیوں کی عید پر۔ کوئی بھی رب کے حضور خالی ہاتھ نہ آئے۔1n]جو جگہ رب تیرا خدا مقدِس کے لئے چنے گا وہاں اُس کی تعظیم میں سات دن تک یہ عید منانا۔ کیونکہ رب تیرا خدا تیری تمام فصلوں اور محنت کو برکت دے گا، اِس لئے خوب خوشی منانا۔ K0t[جہاں تُو رب اپنے خدا کے لئے قربان گاہ بنائے گا وہاں نہ یسیرت دیوی کی پوجا کے لئے لکڑی کا کھمبا6sgصرف اور صرف انصاف کے مطابق چل تاکہ تُو جیتا رہے اور اُس ملک پر قبضہ کرے جو رب تیرا خدا تجھے دے گا۔}ruنہ کسی کے حقوق مارنا، نہ جانب داری دکھانا۔ رشوت قبول نہ کرنا، کیونکہ رشوت دانش مندوں کو اندھا کر دیتی اور راست باز کی باتیں پلٹ دیتی ہے۔vqgاپنے اپنے قبائلی علاقے میں قاضی اور نگہبان مقرر کر۔ وہ ہر اُس شہر میں ہوں جو رب تیرا خدا تجھے دے گا۔ وہ انصاف سے لوگوں کی عدالت کریں۔ FgExمثلاً وہ دیگر معبودوں کو یا سورج، چاند یا ستاروں کے پورے لشکر کو سجدہ کرے، حالانکہ مَیں نے یہ منع کیا ہے۔'wIجب تُو اُن شہروں میں آباد ہو جائے گا جو رب تیرا خدا تجھے دے گا تو ہو سکتا ہے کہ تیرے درمیان کوئی مرد یا عورت رب تیرے خدا کا عہد توڑ کر وہ کچھ کرے جو اُسے بُرا لگے۔0v ]رب اپنے خدا کو ناقص گائےبَیل یا بھیڑبکری پیش نہ کرنا، کیونکہ وہ ایسی قربانی سے نفرت رکھتا ہے۔6ugاور نہ کوئی ایسا پتھر کھڑا کرنا جس کی پوجا لوگ کرتے ہیں۔ رب تیرا خدا اِن چیزوں سے نفرت رکھتا ہے۔ V|'پہلے گواہ اُس پر پتھر پھینکیں، اِس کے بعد باقی تمام لوگ اُسے سنگسار کریں۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔g{Iلیکن لازم ہے کہ پہلے کم از کم دو یا تین لوگ گواہی دیں کہ اُس نے ایسا ہی کیا ہے۔ اُسے سزائے موت دینے کے لئے ایک گواہ کافی نہیں۔bz?تو قصوروار کو شہر کے باہر لے جا کر سنگسار کر دینا۔by?جب بھی تجھے اِس قسم کی خبر ملے تو اِس کا پورا کھوج لگا۔ اگر بات درست نکلے اور ایسی گھنونی حرکت واقعی اسرائیل میں کی گئی ہو K جو فیصلہ وہ اُس مقدِس میں کریں گے جو رب چنے گا اُسے ماننا پڑے گا۔ جو بھی ہدایت وہ دیں اُس پر احتیاط سے عمل کر۔9~m لاوی کے قبیلے کے اماموں اور مقدِس میں خدمت کرنے والے قاضی کو اپنا مقدمہ پیش کر، اور وہ فیصلہ کریں۔j}Oاگر تیرے شہر کے قاضیوں کے لئے کسی مقدمے کا فیصلہ کرنا مشکل ہو تو اُس مقدِس میں آ کر اپنا معاملہ پیش کر جو رب تیرا خدا چنے گا، خواہ کسی کو قتل کیا گیا ہو، اُسے زخمی کر دیا گیا ہو یا کوئی اَور مسئلہ ہو۔ HH1 پھر تمام لوگ یہ سن کر ڈر جائیں گے اور آئندہ ایسی گستاخی کرنے کی جرٲت نہیں کریں گے۔ جو مقدِس میں رب تیرے خدا کی خدمت کرنے والے قاضی یا امام کو حقیر جان کر اُن کی نہیں سنتا اُسے سزائے موت دی جائے۔ یوں تُو اسرائیل سے بُرائی مٹا دے گا۔} شریعت کی جو بھی بات وہ تجھے سکھائیں اور جو بھی فیصلہ وہ دیں اُس پر عمل کر۔ جو کچھ بھی وہ تجھے بتائیں اُس سے نہ دائیں اور نہ بائیں طرف مُڑنا۔ jymبادشاہ بہت زیادہ گھوڑے نہ رکھے، نہ اپنے لوگوں کو اُنہیں خریدنے کے لئے مصر بھیجے۔ کیونکہ رب نے تجھ سے کہا ہے کہ کبھی وہاں واپس نہ جانا۔Pاگر تُو ایسا کرے تو صرف وہ شخص مقرر کر جسے رب تیرا خدا چنے گا۔ وہ پردیسی نہ ہو بلکہ تیرا اپنا اسرائیلی بھائی ہو۔تُو جلد ہی اُس ملک میں داخل ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے۔ جب تُو اُس پر قبضہ کر کے اُس میں آباد ہو جائے گا تو ہو سکتا ہے کہ تُو ایک دن کہے، ”آؤ ہم ارد گرد کی تمام قوموں کی طرح بادشاہ مقرر کریں جو ہم پر حکومت کرے۔“ -#t-C اپنے آپ کو اپنے اسرائیلی بھائیوں سے زیادہ اہم نہیں سمجھے گا اور کسی طرح بھی شریعت سے ہٹ کر کام نہیں کرے گا۔ نتیجے میں وہ اور اُس کی اولاد بہت عرصے تک اسرائیل پر حکومت کریں گے۔ یہ کتاب اُس کے پاس محفوظ رہے، اور وہ عمر بھر روزانہ اِسے پڑھتا رہے تاکہ رب اپنے خدا کا خوف ماننا سیکھے۔ تب وہ شریعت کی تمام باتوں کی پیروی کرے گا،/تخت نشین ہوتے وقت وہ لاوی کے قبیلے کے اماموں کے پاس پڑی اِس شریعت کی نقل لکھوائے۔Y-تیرا بادشاہ زیادہ بیویاں بھی نہ رکھے، ورنہ اُس کا دل رب سے دُور ہو جائے گا۔ اور وہ حد سے زیادہ سونا چاندی جمع نہ کرے۔ q4q? yاپنی فصلوں کا پہلا پھل بھی اُنہیں دینا یعنی اناج، مَے، زیتون کا تیل اور بھیڑوں کی پہلی کتری ہوئی اون۔7 iجب بھی کسی بَیل یا بھیڑ کو قربان کیا جائے تو اماموں کو اُس کا شانہ، جبڑے اور اوجھڑی ملنے کا حق ہے۔P اُن کے پاس دوسروں کی طرح موروثی زمین نہیں ہو گی بلکہ رب خود اُن کا موروثی حصہ ہو گا۔ یہ اُس نے وعدہ کر کے کہا ہے۔9  oاسرائیل کے ہر قبیلے کو میراث میں اُس کا اپنا علاقہ ملے گا سوائے لاوی کے قبیلے کے جس میں امام بھی شامل ہیں۔ وہ جلنے والی اور دیگر قربانیوں میں سے اپنا حصہ لے کر گزارہ کریں۔ L,L\3اُسے قربانیوں میں سے دوسروں کے برابر لاویوں کا حصہ ملنا ہے، خواہ اُسے خاندانی ملکیت بیچنے سے پیسے مل گئے ہوں یا نہیں۔,Sتو وہ وہاں کے خدمت کرنے والے لاویوں کی طرح مقدِس میں رب اپنے خدا کے نام میں خدمت کر سکتا ہے۔p[کچھ لاوی مقدِس کے پاس نہیں بلکہ اسرائیل کے مختلف شہروں میں رہیں گے۔ اگر اُن میں سے کوئی اُس جگہ آنا چاہے جو رب مقدِس کے لئے چنے گا,Sکیونکہ رب نے تیرے تمام قبیلوں میں سے لاوی کے قبیلے کو ہی مقدِس میں رب کے نام میں خدمت کرنے کے لئے چنا ہے۔ یہ ہمیشہ کے لئے اُن کی اور اُن کی اولاد کی ذمہ داری رہے گی۔ &+;&kQ اِس لئے لازم ہے کہ تُو رب اپنے خدا کے سامنے بےقصور رہے۔gI جو بھی ایسا کرے وہ رب کی نظر میں قابلِ گھن ہے۔ اِن ہی مکروہ دستوروں کی وجہ سے رب تیرا خدا تیرے آگے سے اُن قوموں کو نکال دے گا۔8k اِسی طرح منتر پڑھنا، حاضِرات کرنا، قسمت کا حال بتانا یا مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنا سخت منع ہے۔lS تیرے درمیان کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو قربانی کے طور پر نہ جلائے۔ نہ کوئی غیب دانی کرے، نہ فال یا شگون نکالے یا جادوگری کرے۔Q جب تُو اُس ملک میں داخل ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو وہاں کی رہنے والی قوموں کے گھنونے دستور نہ اپنانا۔ YeEتب رب نے مجھ سے کہا، ”جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔Rکیونکہ حورب یعنی سینا پہاڑ پر جمع ہوتے وقت تُو نے خود رب اپنے خدا سے درخواست کی، ”نہ مَیں مزید رب اپنے خدا کی آواز سننا چاہتا، نہ یہ بھڑکتی ہوئی آگ دیکھنا چاہتا ہوں، ورنہ مر جاؤں گا۔“9رب تیرا خدا تیرے واسطے تیرے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ اُس کی سننا۔{جن قوموں کو تُو نکالنے والا ہے وہ اُن کی سنتی ہیں جو فال نکالتے اور غیب دانی کرتے ہیں۔ لیکن رب تیرے خدا نے تجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ DgIلیکن اگر کوئی نبی گستاخ ہو کر میرے نام میں کوئی بات کہے جو مَیں نے اُسے بتانے کو نہیں کہا تھا تو اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِسی طرح اُس نبی کو بھی ہلاک کر دینا ہے جو دیگر معبودوں کے نام میں بات کرے۔“Fجب وہ نبی میرے نام میں کچھ کہے تو لازم ہے کہ تُو اُس کی سن۔ جو نہیں سنے گا اُس سے مَیں خود جواب طلب کروں گا۔nWآئندہ مَیں اُن میں سے تجھ جیسا نبی کھڑا کروں گا۔ مَیں اپنے الفاظ اُس کے منہ میں ڈال دوں گا، اور وہ میری ہر بات اُن تک پہنچائے گا۔ E  "-8CNXcny)4?IT_ju%/:EP[fq|                                               ! " # $ % & '  (  )  *  +  , - . / 0 1 2 3 4  5 6 7 8 9 : ; <  =  >  ?  @  A B C D E F G H 6x  mرب تیرا خدا اُس ملک میں آباد قوموں کو تباہ کرے گا جو وہ تجھے دے رہا ہے۔ جب تُو اُنہیں بھگا کر اُن کے شہروں اور گھروں میں آباد ہو جائے گا?yجواب یہ ہے کہ اگر نبی رب کے نام میں کچھ کہے اور وہ پورا نہ ہو جائے تو مطلب ہے کہ نبی کی بات رب کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اُس نے گستاخی کر کے بات کی ہے۔ اِس صورت میں اُس سے مت ڈرنا۔ Fشاید تیرے ذہن میں سوال اُبھر آئے کہ ہم کس طرح معلوم کر سکتے ہیں کہ کوئی کلام واقعی رب کی طرف سے ہے یا نہیں۔ //e#Eوہ ایسے شہر میں جا کر انتقام لینے والوں سے محفوظ رہے گا۔ شرط یہ ہے کہ اُس نے نہ قصداً اور نہ دشمنی کے باعث کسی کو مار دیا ہو۔p"[تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔p![تو پورے ملک کو تین حصوں میں تقسیم کر۔ ہر حصے میں ایک مرکزی شہر مقرر کر۔ اُن تک پہنچانے والے راستے صاف ستھرے رکھنا۔ اِن شہروں میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا ہے جس کے ہاتھ سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہے۔ _&9اِس لئے لازم ہے کہ تُو پناہ کے تین شہر الگ کر لے۔9%mاِس لئے ضروری ہے کہ ایسے شہروں کا فاصلہ زیادہ نہ ہو۔ کیونکہ جب انتقام لینے والا اُس کا تعاقب کرے گا تو خطرہ ہے کہ وہ طیش میں اُسے پکڑ کر مار ڈالے، اگرچہ بھاگنے والا بےقصور ہے۔ جو کچھ اُس نے کیا وہ دشمنی کے سبب سے نہیں بلکہ غیرارادی طور پر ہوا۔X$+مثلاً دو آدمی جنگل میں درخت کاٹ رہے ہیں۔ کلہاڑی چلاتے وقت ایک کی کلہاڑی دستے سے نکل کر اُس کے ساتھی کو لگ جائے اور وہ مر جائے۔ ایسا شخص فرار ہو کر ایسے شہر میں پناہ لے سکتا ہے تاکہ بچا رہے۔ ( البتہ شرط یہ ہے کہ تُو احتیاط سے اُن تمام احکام کی پیروی کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ دوسرے الفاظ میں شرط یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کو پیار کرے اور ہمیشہ اُس کی راہوں میں چلتا رہے۔ اگر تُو ایسا ہی کرے اور نتیجتاً رب کا وعدہ پورا ہو جائے تو لازم ہے کہ تُو پناہ کے تین اَور شہر الگ کر لے۔'%بعد میں رب تیرا خدا تیری سرحدیں مزید بڑھا دے گا، کیونکہ یہی وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا ہے۔ اپنے وعدے کے مطابق وہ تجھے پورا ملک دے گا، t/t7,i اُس پر رحم مت کرنا۔ لازم ہے کہ تُو اسرائیل میں سے بےقصور کی موت کا داغ مٹائے تاکہ تُو خوش حال رہے۔`+; تو اُس کے شہر کے بزرگ اطلاع دیں کہ اُسے واپس لایا جائے۔ اُسے انتقام لینے والے کے حوالے کیا جائے تاکہ اُسے سزائے موت ملے۔* لیکن ہو سکتا ہے کوئی دشمنی کے باعث کسی کی تاک میں بیٹھ جائے اور اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالے۔ اگر قاتل پناہ کے کسی شہر میں بھاگ کر پناہ لےc)A ورنہ تیرے ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے بےقصور لوگوں کو جان سے مارا جائے گا اور تُو خود ذمہ دار ٹھہرے گا۔ z,z.0Wتو دونوں مقدِس میں رب کے حضور آ کر خدمت کرنے والے اماموں اور قاضیوں کو اپنا معاملہ پیش کریں۔ /اگر جس پر الزام لگایا گیا ہے انکار کر کے دعویٰ کرے کہ گواہ جھوٹ بول رہا ہے&.Gتُو کسی کو ایک ہی گواہ کے کہنے پر قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ جو بھی جرم سرزد ہوا ہے، کم از کم دو یا تین گواہوں کی ضرورت ہے۔ ورنہ تُو اُسے قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔-'جب تُو اُس ملک میں رہے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے گا تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو زمین کی وہ حدیں آگے پیچھے نہ کرنا جو تیرے باپ دادا نے مقرر کیں۔ =qs4aقصوروار پر رحم نہ کرنا۔ اصول یہ ہو کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں۔ =3uپھر تمام باقی لوگ یہ سن کر ڈر جائیں گے اور آئندہ تیرے درمیان ایسی غلط حرکت کرنے کی جرٲت نہیں کریں گے۔H2 تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کیا جائے جو وہ اپنے بھائی کے لئے چاہ رہا تھا۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔?1yقاضی اِس کا خوب کھوج لگائیں۔ اگر بات درست نکلے کہ گواہ نے جھوٹ بول کر اپنے بھائی پر غلط الزام لگایا ہے Py85کیونکہ رب تمہارا خدا خود تمہارے ساتھ جا کر دشمن سے لڑے گا۔ وہی تمہیں فتح بخشے گا۔“S7!کہے، ”سن اے اسرائیل! آج تم اپنے دشمن سے لڑنے جا رہے ہو۔ اُن کے سبب سے پریشان نہ ہو۔ اُن سے نہ خوف کھاؤ، نہ گھبراؤ،w6iجنگ کے لئے نکلنے سے پہلے امام سامنے آئے اور فوج سے مخاطب ہو کر25 aجب تُو جنگ کے لئے نکل کر دیکھتا ہے کہ دشمن تعداد میں زیادہ ہیں اور اُن کے پاس گھوڑے اور رتھ بھی ہیں تو مت ڈرنا۔ رب تیرا خدا جو تجھے مصر سے نکال لایا اب بھی تیرے ساتھ ہے۔ NB:کیا کوئی ہے جس نے انگور کا باغ لگا کر اِس وقت اُس کی پہلی فصل کے انتظار میں ہے؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور کوئی اَور باغ کا فائدہ اُٹھائے۔.9Wپھر نگہبان فوج سے مخاطب ہوں، ”کیا یہاں کوئی ہے جس نے حال میں اپنا نیا گھر مکمل کیا لیکن اُسے مخصوص کرنے کا موقع نہ ملا؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ کے دوران مارا جائے اور کوئی اَور گھر کو مخصوص کر کے اُس میں بسنے لگے۔ TT-?U اگر وہ مان جائیں اور اپنے دروازے کھول دیں تو وہ تیرے لئے بیگار میں کام کر کے تیری خدمت کریں۔> کسی شہر پر حملہ کرنے سے پہلے اُس کے باشندوں کو ہتھیار ڈال دینے کا موقع دینا۔S=! اِس کے بعد فوجیوں پر افسر مقرر کئے جائیں۔L<نگہبان کہیں، ”کیا کوئی خوف زدہ یا پریشان ہے؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے تاکہ اپنے ساتھیوں کو پریشان نہ کرے۔“<;sکیا کوئی ہے جس کی منگنی ہوئی ہے اور جو اِس وقت شادی کے انتظار میں ہے؟ وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور کوئی اَور اُس کی منگیتر سے شادی کرے۔“ klNDلیکن جو شہر اُس ملک میں واقع ہیں جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے، اُن کے تمام جانداروں کو ہلاک کر دینا۔fCGیوں اُن شہروں سے نپٹنا جو تیرے اپنے ملک سے باہر ہیں۔Bتُو تمام مالِ غنیمت عورتوں، بچوں اور مویشیوں سمیت رکھ سکتا ہے۔ دشمن کی جو چیزیں رب نے تیرے حوالے کر دی ہیں اُن سب کو تُو استعمال کر سکتا ہے۔ A جب رب تیرا خدا تجھے شہر پر فتح دے گا تو اُس کے تمام مردوں کو ہلاک کر دینا۔@ لیکن اگر وہ ہتھیار ڈالنے سے انکار کریں اور جنگ چھڑ جائے تو شہر کا محاصرہ کر۔ 22}Guشہر کا محاصرہ کرتے وقت ارد گرد کے پھل دار درختوں کو کاٹ کر تباہ نہ کر دینا خواہ بڑی دیر بھی ہو جائے، ورنہ تُو اُن کا پھل نہیں کھا سکے گا۔ اُنہیں نہ کاٹنا۔ کیا درخت تیرے دشمن ہیں جن کا محاصرہ کرنا ہے؟ ہرگز نہیں!1F]اگر تُو ایسا نہ کرے تو وہ تمہیں رب تمہارے خدا کا گناہ کرنے پر اُکسائیں گے۔ جو گھنونی حرکتیں وہ اپنے دیوتاؤں کی پوجا کرتے وقت کرتے ہیں اُنہیں وہ تمہیں بھی سکھائیں گے۔E#اُنہیں رب کے سپرد کر کے مکمل طور پر ہلاک کرنا، جس طرح رب تیرے خدا نے تجھے حکم دیا ہے۔ اِس میں حِتّی، اموری، کنعانی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی شامل ہیں۔ K#پھر اُس شہر کے بزرگ ایک جوان گائے چن لیں جو کبھی کام کے لئے استعمال نہیں ہوئی۔)JMتو پہلے ارد گرد کے شہروں کے بزرگ اور قاضی آ کر پتا کریں کہ کون سا شہر لاش کے زیادہ قریب ہے۔PI جب تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو رب تجھے میراث میں دے رہا ہے تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو ہو سکتا ہے کہ کوئی لاش کھلے میدان میں کہیں پڑی پائی جائے۔ اگر معلوم نہ ہو کہ کس نے اُسے قتل کیا ہے_H9اُن درختوں کی اَور بات ہے جو پھل نہیں لاتے۔ اُنہیں تُو کاٹ کر محاصرے کے لئے استعمال کر سکتا ہے جب تک شہر شکست نہ کھائے۔ uuO/ساتھ ساتھ وہ کہیں، ”ہم نے اِس شخص کو قتل نہیں کیا، نہ ہم نے دیکھا کہ کس نے یہ کیا۔N اُن کے دیکھتے دیکھتے شہر کے بزرگ اپنے ہاتھ گائے کی لاش کے اوپر دھو لیں۔%MEپھر لاوی کے قبیلے کے امام قریب آئیں۔ کیونکہ رب تمہارے خدا نے اُنہیں چن لیا ہے تاکہ وہ خدمت کریں، رب کے نام سے برکت دیں اور تمام جھگڑوں اور حملوں کا فیصلہ کریں۔4Lcوہ اُسے ایک ایسی وادی میں لے جائیں جس میں نہ کبھی ہل چلایا گیا، نہ پودے لگائے گئے ہوں۔ وادی میں ایسی نہر ہو جو پورا سال بہتی رہے۔ وہیں بزرگ جوان گائے کی گردن توڑ ڈالیں۔ c%c>Sw تجھے اُن میں سے ایک خوب صورت عورت نظر آتی ہے جس کے ساتھ تیرا دل لگ جاتا ہے۔ تُو اُس سے شادی کر سکتا ہے۔9Rm ہو سکتا ہے کہ تُو اپنے دشمن سے جنگ کرے اور رب تمہارا خدا تجھے فتح بخشے۔ جنگی قیدیوں کو جمع کرتے وقت^Q7 یوں تُو ایسے بےقصور شخص کے قتل کا داغ اپنے درمیان سے مٹا دے گا۔ کیونکہ تُو نے وہی کچھ کیا ہو گا جو رب کی نظر میں درست ہے۔8Pkاے رب، اپنی قوم اسرائیل کا یہ کفارہ قبول فرما جسے تُو نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے۔ اپنی قوم اسرائیل کو اِس بےقصور کے قتل کا قصوروار نہ ٹھہرا۔“ تب مقتول کا کفارہ دیا جائے گا۔ k5gVIاگر وہ تجھے کسی وقت پسند نہ آئے تو اُسے جانے دے۔ وہ وہاں جائے جہاں اُس کا جی چاہے۔ تجھے اُسے بیچنے یا اُس سے لونڈی کا سا سلوک کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ تُو نے اُسے مجبور کر کے اُس سے شادی کی ہے۔2U_ اور اپنے وہ کپڑے اُتارے جو وہ پہنے ہوئے تھی جب اُسے قید کیا گیا۔ وہ پورے ایک مہینے تک اپنے والدین کے لئے ماتم کرے۔ پھر تُو اُس کے پاس جا کر اُس کے ساتھ شادی کر سکتا ہے۔T اُسے اپنے گھر میں لے آ۔ وہاں وہ اپنے سر کے بالوں کو منڈوائے، اپنے ناخن تراشے YYVX'جب باپ اپنی ملکیت وصیت میں تقسیم کرتا ہے تو لازم ہے کہ وہ اپنے سب سے بڑے بیٹے کا موروثی حق پورا کرے۔ اُسے پہلوٹھے کا یہ حق اُس بیوی کے بیٹے کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں جسے وہ پیار کرتا ہے۔IW ہو سکتا ہے کسی مرد کی دو بیویاں ہوں۔ ایک کو وہ پیار کرتا ہے، دوسری کو نہیں۔ دونوں بیویوں کے بیٹے پیدا ہوئے ہیں، لیکن جس بیوی سے شوہر محبت نہیں کرتا اُس کا بیٹا سب سے پہلے پیدا ہوا۔ oj[/اِس صورت میں والدین اُسے پکڑ کر شہر کے دروازے پر لے جائیں جہاں بزرگ جمع ہوتے ہیں۔Z}ہو سکتا ہے کہ کسی کا بیٹا ہٹ دھرم اور سرکش ہو۔ وہ اپنے والدین کی اطاعت نہیں کرتا اور اُن کے تنبیہ کرنے اور سزا دینے پر بھی اُن کی نہیں سنتا۔ Yاُسے تسلیم کرنا ہے کہ اُس بیوی کا بیٹا سب سے بڑا ہے، جس سے وہ محبت نہیں کرتا۔ نتیجتاً اُسے اُس بیٹے کو دوسرے بیٹوں کی نسبت دُگنا حصہ دینا پڑے گا، کیونکہ وہ اپنے باپ کی طاقت کا پہلا اظہار ہے۔ اُسے پہلوٹھے کا حق حاصل ہے۔ ";^"0_[تو اُسے اگلی صبح تک وہاں نہ چھوڑنا۔ ہر صورت میں اُسے اُسی دن دفنا دینا، کیونکہ جسے بھی درخت سے لٹکایا گیا ہے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔ اگر اُسے اُسی دن دفنایا نہ جائے تو تُو اُس ملک کو ناپاک کر دے گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے۔ ^جب تُو کسی کو سزائے موت دے کر اُس کی لاش کسی لکڑی یا درخت سے لٹکاتا ہےY]-یہ سن کر شہر کے تمام مرد اُسے سنگسار کریں۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔ تمام اسرائیل یہ سن کر ڈر جائے گا۔A\}وہ بزرگوں سے کہیں، ”ہمارا بیٹا ہٹ دھرم اور سرکش ہے۔ وہ ہماری اطاعت نہیں کرتا بلکہ عیاش اور شرابی ہے۔“ ubeیہی کچھ کر اگر تیرے ہم وطن بھائی کا گدھا بھٹکا ہوا نظر آئے یا اُس کا گم شدہ کوٹ یا کوئی اَور چیز کہیں نظر آئے۔ اُسے نظرانداز نہ کرنا۔Ga اگر مالک کا گھر قریب نہ ہو یا تجھے معلوم نہ ہو کہ مالک کون ہے تو جانور کو اپنے گھر لا کر اُس وقت تک سنبھالے رکھنا جب تک کہ مالک اُسے ڈھونڈنے نہ آئے۔ پھر جانور کو اُسے واپس کر دینا۔_` ;اگر تجھے کسی ہم وطن بھائی کا بَیل یا بھیڑبکری بھٹکی ہوئی نظر آئے تو اُسے نظرانداز نہ کرنا بلکہ مالک کے پاس واپس لے جانا۔ OO%fEتجھے بچے لے جانے کی اجازت ہے لیکن ماں کو چھوڑ دینا تاکہ تُو خوش حال اور دیر تک جیتا رہے۔e}اگر تجھے کہیں راستے میں، کسی درخت میں یا زمین پر گھونسلا نظر آئے اور پرندہ اپنے بچوں یا انڈوں پر بیٹھا ہوا ہو تو ماں کو بچوں سمیت نہ پکڑنا۔dعورت کے لئے مردوں کے کپڑے پہننا منع ہے۔ اِسی طرح مرد کے لئے عورتوں کے کپڑے پہننا بھی منع ہے۔ جو ایسا کرتا ہے اُس سے رب تیرے خدا کو گھن آتی ہے۔wciاگر تُو دیکھے کہ کسی ہم وطن کا گدھا یا بَیل راستے میں گر گیا ہے تو اُسے نظرانداز نہ کرنا۔ جانور کو کھڑا کرنے میں اپنے بھائی کی مدد کر۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FP[fq| J K L M N O P  Q   J K L M N O P  Q  R  S  T  U V W X Y Z [ \ ] ^ _  ` a b c d e f g  h  i  j  k  l m n o p q r s t u v w x y z { | }  ~                      _8_}lu اگر کوئی آدمی شادی کرنے کے تھوڑی دیر بعد اپنی بیوی کو پسند نہ کرےVk' اپنی چادر کے چاروں کونوں پر پُھندنے لگانا۔zjo ایسے کپڑے نہ پہننا جن میں بنتے وقت اُون اور کتان ملائے گئے ہیں۔Gi  بیل اور گدھے کو جوڑ کر ہل نہ چلانا۔h# اپنے انگور کے باغ میں دو قسم کے بیج نہ بونا۔ ورنہ سب کچھ مقدِس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو گا، نہ صرف وہ فصل جو تم نے انگور کے علاوہ لگائی بلکہ انگور بھی۔egEنیا مکان تعمیر کرتے وقت چھت پر چاروں طرف دیوار بنانا۔ ورنہ تُو اُس شخص کی موت کا ذمہ دار ٹھہرے گا جو تیری چھت پر سے گر جائے۔ Cj]Gq تب بزرگ اُس آدمی کو پکڑ کر سزا دیں،Hp اب اِس نے اُس کی بدنامی کر کے کہا ہے، ’مجھے پتا چلا کہ تمہاری بیٹی کنواری نہیں ہے۔‘ لیکن یہاں ثبوت ہے کہ میری بیٹی کنواری تھی۔“ پھر والدین شہر کے بزرگوں کو مذکورہ کپڑا دکھائیں۔=ouبیوی کا باپ بزرگوں سے کہے، ”مَیں نے اپنی بیٹی کی شادی اِس آدمی سے کی ہے، لیکن یہ اُس سے نفرت کرتا ہے۔Un%جواب میں بیوی کے والدین شہر کے دروازے پر جمع ہونے والے بزرگوں کے پاس ثبوت لے آئیں کہ بیٹی شادی سے پہلے کنواری تھی۔9mmاور پھر اُس کی بدنامی کر کے کہے، ”اِس عورت سے شادی کرنے کے بعد مجھے پتا چلا کہ وہ کنواری نہیں ہے۔“ \\tتو اُسے باپ کے گھر لایا جائے۔ وہاں شہر کے آدمی اُسے سنگسار کر دیں۔ کیونکہ اپنے باپ کے گھر میں رہتے ہوئے بدکاری کرنے سے اُس نے اسرائیل میں ایک احمقانہ اور بےدین حرکت کی ہے۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔s-لیکن اگر آدمی کی بات درست نکلے اور ثابت نہ ہو سکے کہ بیوی شادی سے پہلے کنواری تھی{rqکیونکہ اُس نے ایک اسرائیلی کنواری کی بدنامی کی ہے۔ اِس کے علاوہ اُسے جرمانے کے طور پر بیوی کے باپ کو چاندی کے 100 سکے دینے پڑیں گے۔ لازم ہے کہ وہ شوہر کے فرائض ادا کرتا رہے۔ وہ عمر بھر اُسے طلاق نہیں دے سکے گا۔ t't/wYتو لازم ہے کہ تم دونوں کو شہر کے دروازے کے پاس لا کر سنگسار کرو۔ وجہ یہ ہے کہ لڑکی نے مدد کے لئے نہ پکارا اگرچہ اُس جگہ لوگ آباد تھے۔ مرد کا جرم یہ تھا کہ اُس نے کسی اَور کی منگیتر کی عصمت دری کی ہے۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔fvGاگر آبادی میں کسی مرد کی ملاقات کسی ایسی کنواری سے ہو جس کی کسی اَور کے ساتھ منگنی ہوئی ہے اور وہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہو جائےkuQاگر کوئی آدمی کسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے اور وہ پکڑے جائیں تو دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔ یوں تُو اسرائیل سے بُرائی مٹا دے گا۔ FA-{Uہو سکتا ہے کوئی آدمی کسی لڑکی کی عصمت دری کرے جس کی منگنی نہیں ہوئی ہے۔ اگر اُنہیں پکڑا جائےZz/چونکہ اُس نے لڑکی کو وہاں پایا جہاں لوگ نہیں رہتے، اِس لئے اگرچہ لڑکی نے مدد کے لئے پکارا توبھی اُسے کوئی نہ بچا سکا۔#yAلڑکی کو کوئی سزا نہ دینا، کیونکہ اُس نے کچھ نہیں کیا جو موت کے لائق ہو۔ زیادتی کرنے والے کی حرکت اُس شخص کے برابر ہے جس نے کسی پر حملہ کر کے اُسے قتل کر دیا ہے۔6xgلیکن اگر مرد غیرآباد جگہ میں کسی اَور کی منگیتر کی عصمت دری کرے تو صرف اُسی کو سزائے موت دی جائے۔ `1^`zoاِسی طرح وہ بھی مُقدّس اجتماع سے دُور رہے جو ناجائز تعلقات کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ اُس کی اولاد بھی دسویں پشت تک اُس میں نہیں آ سکتی۔O~ جب اسرائیلی رب کے مقدِس کے پاس جمع ہوتے ہیں تو اُسے حاضر ہونے کی اجازت نہیں جو کاٹنے یا کچلنے سے خوجہ بن گیا ہے۔ };اپنے باپ کی بیوی سے شادی کرنا منع ہے۔ جو کوئی یہ کرے وہ اپنے باپ کی بےحرمتی کرتا ہے۔ '|Iتو وہ لڑکی کے باپ کو چاندی کے 50 سکے دے۔ لازم ہے کہ وہ اُسی لڑکی سے شادی کرے، کیونکہ اُس نے اُس کی عصمت دری کی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ عمر بھر اُسے طلاق نہیں دے سکتا۔ g gعمر بھر کچھ نہ کرنا جس سے اِن قوموں کی سلامتی اور خوش حالی بڑھ جائے۔Jلیکن رب تیرے خدا نے بلعام کی نہ سنی بلکہ اُس کی لعنت برکت میں بدل دی۔ کیونکہ رب تیرا خدا تجھ سے پیار کرتا ہے۔Lکیونکہ جب تم مصر سے نکل آئے تو وہ روٹی اور پانی لے کر تم سے ملنے نہ آئے۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے مسوپتامیہ کے شہر فتور میں جا کر بلعام بن بعور کو پیسے دیئے تاکہ وہ تجھ پر لعنت بھیجے۔q]کوئی بھی عمونی یا موآبی مُقدّس اجتماع میں شریک نہیں ہو سکتا۔ اِن قوموں کی اولاد دسویں پشت تک بھی اِس جماعت میں حاضر نہیں ہو سکتی، ns a اپنی حاجت رفع کرنے کے لئے لشکرگاہ سے باہر کوئی جگہ مقرر کر۔{ دن ڈھلتے وقت وہ نہا لے تو سورج ڈوبنے پر لشکرگاہ میں واپس آ سکتا ہے۔H  مثلاً اگر کوئی آدمی رات کے وقت اِحتلام کے باعث ناپاک ہو جائے تو وہ لشکرگاہ کے باہر جا کر شام تک وہاں ٹھہرے۔   اپنے دشمنوں سے جنگ کرتے وقت اپنی لشکرگاہ میں ہر ناپاک چیز سے دُور رہنا۔}uاُن کی تیسری نسل کے لوگ رب کے مُقدّس اجتماع میں شریک ہو سکتے ہیں۔لیکن ادومیوں کو مکروہ نہ سمجھنا، کیونکہ وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اِسی طرح مصریوں کو بھی مکروہ نہ سمجھنا، کیونکہ تُو اُن کے ملک میں پردیسی مہمان تھا۔ .t cاگر کوئی غلام تیرے پاس پناہ لے تو اُسے مالک کو واپس نہ کرنا۔9 mرب تیرا خدا تیری لشکرگاہ میں تیرے درمیان ہی گھومتا پھرتا ہے تاکہ تُو محفوظ رہے اور دشمن تیرے سامنے شکست کھائے۔ اِس لئے لازم ہے کہ تیری لشکرگاہ اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ وہاں کوئی شرم ناک بات دیکھ کر تجھ سے دُور ہو جائے۔  جب کسی کو حاجت کے لئے بیٹھنا ہو تو وہ اِس کے لئے گڑھا کھودے اور بعد میں اُسے مٹی سے بھر دے۔ اِس لئے اپنے سامان میں کھدائی کا کوئی آلہ رکھنا ضروری ہے۔ 7Rاگر کوئی اسرائیلی بھائی تجھ سے قرض لے تو اُس سے سود نہ لینا، خواہ تُو نے اُسے پیسے، کھانا یا کوئی اَور چیز دی ہو۔Rمَنت مانتے وقت نہ کسبی کا اجر، نہ کُتے کے پیسے رب کے مقدِس میں لانا، کیونکہ رب تیرے خدا کو دونوں چیزوں سے گھن ہے۔!کسی دیوتا کی خدمت میں عصمت فروشی کرنا ہر اسرائیلی عورت اور مرد کے لئے منع ہے۔E وہ تیرے ساتھ اور تیرے درمیان ہی رہے، وہاں جہاں وہ بسنا چاہے، اُس شہر میں جو اُسے پسند آئے۔ اُسے نہ دبانا۔ _%لیکن اگر تُو اپنی دلی خوشی سے رب کے حضور مَنت مانے تو ہر صورت میں اُسے پورا کر۔lSاگر تُو مَنت ماننے سے باز رہے تو قصوروار نہیں ٹھہرے گا،,Sجب تُو رب اپنے خدا کے حضور مَنت مانے تو اُسے پورا کرنے میں دیر نہ کرنا۔ رب تیرا خدا یقیناً تجھ سے اس کا مطالبہ کرے گا۔ اگر تُو اُسے پورا نہ کرے تو قصوروار ٹھہرے گا۔~wاپنے اسرائیلی بھائی سے سود نہ لے بلکہ صرف پردیسی سے۔ پھر جب تُو ملک پر قبضہ کر کے اُس میں رہے گا تو رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ jOاِس کے بعد اُس عورت کی شادی کسی اَور مرد سے ہو جاتی ہے، {ہو سکتا ہے کوئی آدمی کسی عورت سے شادی کرے لیکن بعد میں اُسے پسند نہ کرے، کیونکہ اُسے بیوی کے بارے میں کسی شرم ناک بات کا پتا چل گیا ہے۔ وہ طلاق نامہ لکھ کر اُسے عورت کو دیتا اور پھر اُسے گھر سے واپس بھیج دیتا ہے۔}uاِسی طرح کسی ہم وطن کے اناج کے کھیت میں سے گزرتے وقت تجھے اپنے ہاتھوں سے اناج کی بالیاں توڑنے کی اجازت ہے۔ لیکن درانتی استعمال نہ کرنا۔ ueکسی ہم وطن کے انگور کے باغ میں سے گزرتے وقت تجھے جتنا جی چاہے اُس کے انگور کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن اپنے کسی برتن میں پھل جمع نہ کرنا۔ @@yعورت کے پہلے شوہر کو اُس سے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ وہ عورت اُس کے لئے ناپاک ہے۔ ایسی حرکت رب کی نظر میں قابلِ گھن ہے۔ اُس ملک کو یوں گناہ آلودہ نہ کرنا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے۔9mاور وہ بھی بعد میں اُسے پسند نہیں کرتا۔ وہ بھی طلاق نامہ لکھ کر اُسے عورت کو دیتا اور پھر اُسے گھر سے واپس بھیج دیتا ہے۔ خواہ دوسرا شوہر اُسے واپس بھیج دے یا شوہر مر جائے، a=اگر کوئی تجھ سے اُدھار لے تو ضمانت کے طور پر اُس سے نہ اُس کی چھوٹی چکّی، نہ اُس کی بڑی چکّی کا پاٹ لینا، کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کی جان لے گا یعنی تُو وہ چیز لے گا جس سے اُس کا گزارہ ہوتا ہے۔b?اگر کسی آدمی نے ابھی ابھی شادی کی ہو تو تُو اُسے بھرتی کر کے جنگ کرنے کے لئے نہیں بھیج سکتا۔ تُو اُسے کوئی بھی ایسی ذمہ داری نہیں دے سکتا، جس سے وہ گھر سے دُور رہنے پر مجبور ہو جائے۔ ایک سال تک وہ ایسی ذمہ داریوں سے بَری رہے تاکہ گھر میں رہ کر اپنی بیوی کو خوش کر سکے۔ * ) اپنے ہم وطن کو اُدھار دیتے وقت اُس کے گھر میں نہ جانا تاکہ ضمانت کی کوئی چیز ملے+ یاد کر کہ رب تیرے خدا نے مریم کے ساتھ کیا کِیا جب تم مصر سے نکل کر سفر کر رہے تھے۔5اگر کوئی وبائی جلدی بیماری تجھے لگ جائے تو بڑی احتیاط سے لاوی کے قبیلے کے اماموں کی تمام ہدایات پر عمل کرنا۔ جو بھی حکم مَیں نے اُنہیں دیا اُسے پورا کرنا۔%اگر کسی آدمی کو پکڑا جائے جس نے اپنے ہم وطن کو اغوا کر کے غلام بنا لیا یا بیچ دیا ہے تو اُسے سزائے موت دینا ہے۔ یوں تُو اپنے درمیان سے بُرائی مٹا دے گا۔ &pG&%5اُسے روزانہ سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے اُس کی مزدوری دے دینا، کیونکہ اِس سے اُس کا گزارہ ہوتا ہے۔ کہیں وہ رب کے حضور تیری شکایت نہ کرے اور تُو قصوروار ٹھہرے۔ $ضرورت مند مزدور سے غلط فائدہ نہ اُٹھانا، چاہے وہ اسرائیلی ہو یا پردیسی۔r#_ اُسے سورج ڈوبنے تک واپس کرنا تاکہ قرض دار اُس میں لپٹ کر سو سکے۔ پھر وہ تجھے برکت دے گا اور رب تیرا خدا تیرا یہ قدم راست قرار دے گا۔!"= اگر وہ اِتنا ضرورت مند ہو کہ صرف اپنی چادر دے سکے تو رات کے وقت ضمانت تیرے پاس نہ رہے۔ ! بلکہ باہر ٹھہر کر انتظار کر کہ وہ خود گھر سے ضمانت کی چیز نکال کر تجھے دے۔ k(Qیاد رکھ کہ تُو بھی مصر میں غلام تھا اور کہ رب تیرے خدا نے فدیہ دے کر تجھے وہاں سے چھڑایا۔ اِسی وجہ سے مَیں تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔1']پردیسیوں اور یتیموں کے حقوق قائم رکھنا۔ اُدھار دیتے وقت ضمانت کے طور پر بیوہ کی چادر نہ لینا۔E&والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔ L_L+اِسی طرح اپنے انگور توڑنے کے لئے ایک ہی بار باغ میں سے گزرنا۔ اِس کے بعد اُسے نہ چھیڑنا۔ بچا ہوا پھل پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے چھوڑ دینا۔6*gجب زیتون کی فصل پک گئی ہو تو درختوں کو مار مار کر ایک ہی بار اُن میں سے پھل اُتار۔ اِس کے بعد اُنہیں نہ چھیڑنا۔ بچا ہوا پھل پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے چھوڑ دینا۔c)Aاگر تُو فصل کی کٹائی کے وقت ایک پُولا بھول کر کھیت میں چھوڑ آئے تو اُسے لانے کے لئے واپس نہ جانا۔ اُسے پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لئے وہیں چھوڑ دینا تاکہ رب تیرا خدا تیرے ہر کام میں برکت دے۔ E  #.9DOZdoz *5@KU`kv%0;FQ\gr}                                                                                                   lke:/oلیکن اُس کو زیادہ سے زیادہ 40 کوڑے لگانے ہیں، ورنہ تیرے اسرائیلی بھائی کی سرِعام بےعزتی ہو جائے گی۔.اگر مجرم کو کوڑے لگانے کی سزا دینی ہے تو اُسے قاضی کے سامنے ہی منہ کے بل زمین پر لٹانا۔ پھر اُسے اِتنے کوڑے لگائے جائیں جتنوں کے وہ لائق ہے۔}- wاگر لوگ اپنا ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑا خود نپٹا نہ سکیں تو وہ اپنا معاملہ عدالت میں پیش کریں۔ قاضی فیصلہ کرے کہ کون بےقصور ہے اور کون مجرم۔,یاد رکھ کہ تُو خود مصر میں غلام تھا۔ اِسی وجہ سے مَیں تجھے یہ حکم دیتا ہوں۔ [d[82kپہلا بیٹا جو اِس رشتے سے پیدا ہو گا پہلے شوہر کے بیٹے کی حیثیت رکھے گا۔ یوں اُس کا نام قائم رہے گا۔I1 اگر کوئی شادی شدہ مرد بےاولاد مر جائے اور اُس کا سگا بھائی ساتھ رہے تو اُس کا فرض ہے کہ بیوہ سے شادی کرے۔ بیوہ شوہر کے خاندان سے ہٹ کر کسی اَور سے شادی نہ کرے بلکہ صرف اپنے دیور سے۔0+جب تُو فصل گاہنے کے لئے اُس پر بَیل چلنے دیتا ہے تو اُس کا منہ باندھ کر نہ رکھنا۔ 2[2d5C تو اُس کی بھابی بزرگوں کی موجودگی میں اُس کے پاس جا کر اُس کی ایک چپل اُتار لے۔ پھر وہ اُس کے منہ پر تھوک کر کہے، ”اُس آدمی سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے جو اپنے بھائی کی نسل قائم رکھنے کو تیار نہیں۔“=4uپھر شہر کے بزرگ دیور کو بُلا کر اُسے سمجھائیں۔ اگر وہ اِس کے باوجود بھی اُس سے شادی کرنے سے انکار کرے!3=لیکن اگر دیور بھابی سے شادی کرنا نہ چاہے تو بھابی شہر کے دروازے پر جمع ہونے والے بزرگوں کے پاس جائے اور اُن سے کہے، ”میرا دیور مجھ سے شادی کرنے سے انکار کرتا ہے۔ وہ اپنا فرض ادا کرنے کو تیار نہیں کہ اپنے بھائی کا نام قائم رکھے۔“ ~SI: اِسی طرح اپنے گھر میں اناج کی پیمائش کرنے کا صحیح برتن رکھ، اور دھوکا دینے کے لئے چھوٹا برتن ساتھ نہ رکھنا۔,9S تولتے وقت اپنے تھیلے میں صحیح وزن کے باٹ رکھ، اور دھوکا دینے کے لئے ہلکے باٹ ساتھ نہ رکھنا۔s8a تو لازم ہے کہ تُو عورت کا ہاتھ کاٹ ڈالے۔ اُس پر رحم نہ کرنا۔17] اگر دو آدمی لڑ رہے ہوں اور ایک کی بیوی اپنے شوہر کو بچانے کی خاطر مخالف کے عضوِ تناسل کو پکڑ لے6y آئندہ اسرائیل میں دیور کی نسل ”ننگے پاؤں والے کی نسل“ کہلائے گی۔ E;Er>_جب تُو تھکا ہارا تھا تو وہ تجھ پر حملہ کر کے پیچھے پیچھے چلنے والے تمام کمزوروں کو جان سے مارتے رہے۔ وہ اللہ کا خوف نہیں مانتے تھے۔=یاد رہے کہ عمالیقیوں نے تجھ سے کیا کچھ کیا جب تم مصر سے نکل کر سفر کر رہے تھے۔H< کیونکہ اُسے ہر دھوکے باز سے گھن ہے۔`;;صحیح وزن کے باٹ اور پیمائش کرنے کے صحیح برتن استعمال کرنا تاکہ تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے جو رب تیرا خدا تجھے دے گا۔ UynAWتو جو بھی فصل تُو کاٹے گا اُس کے پہلے پھل میں سے کچھ ٹوکرے میں رکھ کر اُس جگہ لے جا جو رب تیرا خدا اپنے نام کی سکونت کے لئے چنے گا۔X@ -جب تُو اُس ملک میں داخل ہو گا جو رب تیرا خدا تجھے میراث میں دے رہا ہے اور تُو اُس پر قبضہ کر کے اُس میں آباد ہو جائے گا'?Iچنانچہ جب رب تیرا خدا تجھے ارد گرد کے تمام دشمنوں سے سکون دے گا اور تُو اُس ملک میں آباد ہو گا جو وہ تجھے میراث میں دے رہا ہے تاکہ تُو اُس پر قبضہ کرے تو عمالیقیوں کو یوں ہلاک کر کہ دنیا میں اُن کا نام و نشان نہ رہے۔ یہ بات مت بھولنا۔ 525E-لیکن مصریوں نے ہمارے ساتھ بُرا سلوک کیا اور ہمیں دبا کر سخت غلامی میں پھنسا دیا۔\D3پھر رب اپنے خدا کے حضور کہہ، ”میرا باپ آوارہ پھرنے والا اَرامی تھا جو اپنے لوگوں کو لے کر مصر میں آباد ہوا۔ وہاں پہنچتے وقت اُن کی تعداد کم تھی، لیکن ہوتے ہوتے وہ بڑی اور طاقت ور قوم بن گئے۔C تب امام تیرا ٹوکرا لے کر اُسے رب تیرے خدا کی قربان گاہ کے سامنے رکھ دے۔?Byوہاں خدمت کرنے والے امام سے کہہ، ”آج مَیں رب اپنے خدا کے حضور اعلان کرتا ہوں کہ اُس ملک میں پہنچ گیا ہوں جس کا ہمیں دینے کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر ہمارے باپ دادا سے کیا تھا۔“  * I اے رب، اب مَیں تجھے اُس زمین کا پہلا پھل پیش کرتا ہوں جو تُو نے ہمیں بخشی ہے۔“ اپنی پیداوار کا ٹوکرا رب اپنے خدا کے سامنے رکھ کر اُسے سجدہ کرنا۔}Hu وہ ہمیں یہاں لے آیا اور یہ ملک دیا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔^G7اور بڑے اختیار اور قدرت کا اظہار کر کے ہمیں مصر سے نکال لایا۔ اُس وقت اُس نے مصریوں میں دہشت پھیلا کر بڑے معجزے دکھائے۔pF[پھر ہم نے چلّا کر رب اپنے باپ دادا کے خدا سے فریاد کی، اور رب نے ہماری سنی۔ اُس نے ہمارا دُکھ، ہماری مصیبت اور دبی ہوئی حالت دیکھی DL پھر رب اپنے خدا سے کہہ، ”مَیں نے ویسا ہی کیا ہے جیسا تُو نے مجھے حکم دیا۔ مَیں نے اپنے گھر سے تیرے لئے مخصوص و مُقدّس حصہ نکال کر اُسے لاویوں، پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دیا ہے۔ مَیں نے سب کچھ تیری ہدایات کے عین مطابق کیا ہے اور کچھ نہیں بھولا۔}Ku ہر تیسرے سال اپنی تمام فصلوں کا دسواں حصہ لاویوں، پردیسیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دینا تاکہ وہ تیرے شہروں میں کھانا کھا کر سیر ہو جائیں۔ J; خوشی منانا کہ رب میرے خدا نے مجھے اور میرے گھرانے کو اِتنی اچھی چیزوں سے نوازا ہے۔ اِس خوشی میں اپنے درمیان رہنے والے لاویوں اور پردیسیوں کو بھی شامل کرنا۔ ,N!چنانچہ آسمان پر اپنے مقدِس سے نگاہ کر کے اپنی قوم اسرائیل کو برکت دے۔ اُس ملک کو بھی برکت دے جس کا وعدہ تُو نے قَسم کھا کر ہمارے باپ دادا سے کیا اور جو تُو نے ہمیں بخش بھی دیا ہے، اُس ملک کو جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔“PMماتم کرتے وقت مَیں نے اِس مخصوص و مُقدّس حصے سے کچھ نہیں کھایا۔ مَیں اِسے اُٹھا کر گھر سے باہر لاتے وقت ناپاک نہیں تھا۔ مَیں نے اِس میں سے مُردوں کو بھی کچھ پیش نہیں کیا۔ مَیں نے رب اپنے خدا کی اطاعت کر کے وہ سب کچھ کیا ہے جو تُو نے مجھے کرنے کو فرمایا تھا۔ @/C@Qyاور آج رب نے اعلان کیا ہے، ”تُو میری قوم اور میری اپنی ملکیت ہے جس طرح مَیں نے تجھ سے وعدہ کیا ہے۔ اب میرے تمام احکام کے مطابق زندگی گزار۔hPKآج تُو نے اعلان کیا ہے، ”رب میرا خدا ہے۔ مَیں اُس کی راہوں پر چلتا رہوں گا، اُس کے احکام کے تابع رہوں گا اور اُس کی سنوں گا۔“MOآج رب تیرا خدا فرماتا ہے کہ اِن احکام اور ہدایات کی پیروی کر۔ پورے دل و جان سے اور بڑی احتیاط سے اِن پر عمل کر۔ iTMجب تم دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک میں داخل ہو گے جو رب تیرا خدا تجھے دے رہا ہے تو وہاں بڑے پتھر کھڑے کر کے اُن پر سفیدی کر۔0S ]پھر موسیٰ نے بزرگوں سے مل کر قوم سے کہا، ”تمام ہدایات کے تابع رہو جو مَیں تمہیں آج دے رہا ہوں۔WR)جتنی بھی قومیں مَیں نے خلق کی ہیں اُن سب پر مَیں تجھے سرفراز کروں گا اور تجھے تعریف، شہرت اور عزت عطا کروں گا۔ تُو رب اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس قوم ہو گا جس طرح مَیں نے وعدہ کیا ہے۔“ SjS"X?صرف سالم پتھر استعمال کر۔ قربان گاہ پر رب اپنے خدا کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کر۔UW%وہاں رب اپنے خدا کے لئے قربان گاہ بنانا۔ جو پتھر تُو اُس کے لئے استعمال کرے اُنہیں لوہے کے کسی اوزار سے نہ تراشنا۔V#چنانچہ یردن کو پار کر کے پتھروں کو عیبال پہاڑ پر کھڑا کرو اور اُن پر سفیدی کر۔Uاُن پر لفظ بہ لفظ پوری شریعت لکھ۔ دریا کو پار کرنے کے بعد یہی کچھ کر تاکہ تُو اُس ملک میں داخل ہو جو رب تیرا خدا تجھے دے گا اور جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ کیونکہ رب تیرے باپ دادا کے خدا نے یہ دینے کا تجھ سے وعدہ کیا ہے۔ \-Z]/ اُسی دن موسیٰ نے اسرائیلیوں کو حکم دے کر کہا،'\I اِس لئے اُس کا فرماں بردار رہ اور اُس کے اُن احکام پر عمل کر جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔“w[i پھر موسیٰ نے لاوی کے قبیلے کے اماموں سے مل کر تمام اسرائیلیوں سے کہا، ”اے اسرائیل، خاموشی سے سن۔ اب تُو رب اپنے خدا کی قوم بن گیا ہے،Zوہاں کھڑے کئے گئے پتھروں پر شریعت کے تمام الفاظ صاف صاف لکھے جائیں۔“ Y;سلامتی کی قربانیاں بھی اُس پر چڑھا۔ اُنہیں وہاں رب اپنے خدا کے حضور کھا کر خوشی منا۔ . a ’اُس پر لعنت جو بُت تراش کر یا ڈھال کر چپکے سے کھڑا کرے۔ رب کو کاری گر کے ہاتھوں سے بنی ہوئی ایسی چیز سے گھن ہے۔‘ جواب میں سب لوگ کہیں، ’آمین!‘j`Oپھر لاوی تمام لوگوں سے مخاطب ہو کر اونچی آواز سے کہیں،<_s باقی قبیلے یعنی روبن، جد، آشر، زبولون، دان اور نفتالی عیبال پہاڑ پر کھڑے ہو کر لعنت کے الفاظ بولیں۔^ ”دریائے یردن کو پار کرنے کے بعد شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار، یوسف اور بن یمین کے قبیلے گرزیم پہاڑ پر کھڑے ہو جائیں۔ وہاں وہ برکت کے الفاظ بولیں۔ ] ^Vf'’اُس پر لعنت جو اپنے باپ کی بیوی سے ہم بستر ہو جائے، کیونکہ وہ اپنے باپ کی بےحرمتی کرتا ہے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘(eK’اُس پر لعنت جو پردیسیوں، یتیموں یا بیواؤں کے حقوق قائم نہ رکھے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘1d]’اُس پر لعنت جو کسی اندھے کی راہنمائی کر کے اُسے غلط راستے پر لے جائے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘c/’اُس پر لعنت جو اپنے پڑوسی کی زمین کی حدود آگے پیچھے کرے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘b9پھر لاوی کہیں، ’اُس پر لعنت جو اپنے باپ یا ماں کی تحقیر کرے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘ V+V-lU’اُس پر لعنت جو اِس شریعت کی باتیں قائم نہ رکھے، نہ اِن پر عمل کرے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘ k’اُس پر لعنت جو پیسے لے کر کسی بےقصور شخص کو قتل کرے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘ j’اُس پر لعنت جو چپکے سے اپنے ہم وطن کو قتل کر دے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘i’اُس پر لعنت جو اپنی ساس سے ہم بستر ہو جائے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘Lh’اُس پر لعنت جو اپنی سگی بہن، اپنے باپ کی بیٹی یا اپنی ماں کی بیٹی سے ہم بستر ہو جائے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘|gs’اُس پر لعنت جو جانور سے جنسی تعلق رکھے۔‘ سب لوگ کہیں، ’آمین!‘ ;dF;grIرب تجھے گھر میں آتے اور وہاں سے نکلتے وقت برکت دے گا۔q5تیرا ٹوکرا پھل سے بھرا رہے گا، اور آٹا گوندھنے کا تیرا برتن آٹے سے خالی نہیں ہو گا۔Lpتیری اولاد پھلے پھولے گی، تیری اچھی خاصی فصلیں پکیں گی، تیرے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے بچے ترقی کریں گے۔Koرب تجھے شہر اور دیہات میں برکت دے گا۔znoرب اپنے خدا کا فرماں بردار رہ تو تجھے ہر طرح کی برکت حاصل ہو گی۔m 3رب تیرا خدا تجھے دنیا کی تمام قوموں پر سرفراز کرے گا۔ شرط یہ ہے کہ تُو اُس کی سنے اور احتیاط سے اُس کے اُن تمام احکام پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|                                                                                 ! " # $ % & ' ( ) * + , - . AAQv پھر دنیا کی تمام قومیں تجھ سے خوف کھائیں گی، کیونکہ وہ دیکھیں گی کہ تُو رب کی قوم ہے اور اُس کے نام سے کہلاتا ہے۔Wu) رب اپنی قَسم کے مطابق تجھے اپنی مخصوص و مُقدّس قوم بنائے گا اگر تُو اُس کے احکام پر عمل کرے اور اُس کی راہوں پر چلے۔ t اللہ تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ اناج کی کثرت کے سبب سے تیرے گودام بھرے رہیں گے۔ رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جو وہ تجھے دینے والا ہے۔~swجب تیرے دشمن تجھ پر حملہ کریں گے تو وہ رب کی مدد سے شکست کھائیں گے۔ گو وہ مل کر تجھ پر حملہ کریں توبھی تُو اُنہیں چاروں طرف منتشر کر دے گا۔ @@cyA رب تجھے قوموں کی دُم نہیں بلکہ اُن کا سر بنائے گا۔ تُو ترقی کرتا جائے گا اور زوال کا شکار نہیں ہو گا۔ لیکن شرط یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کے وہ احکام مان کر اُن پر عمل کرے جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔,xS رب آسمان کے خزانوں کو کھول کر وقت پر تیری زمین پر بارش برسائے گا۔ وہ تیرے ہر کام میں برکت دے گا۔ تُو بہت سی قوموں کو اُدھار دے گا لیکن کسی کا بھی قرض دار نہیں ہو گا۔%wE رب تجھے بہت اولاد دے گا، تیرے ریوڑ بڑھائے گا اور تجھے کثرت کی فصلیں دے گا۔ یوں وہ تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا سے کیا۔ F YFeEگھر میں آتے اور وہاں سے نکلتے وقت تجھ پر لعنت ہو گی۔'~Iتیری اولاد پر، تیرے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے بچوں پر اور تیرے کھیتوں پر لعنت ہو گی۔j}Oتیرے ٹوکرے اور آٹا گوندھنے کے تیرے برتن پر لعنت ہو گی۔I| شہر اور دیہات میں تجھ پر لعنت ہو گی۔s{aلیکن اگر تُو رب اپنے خدا کی نہ سنے اور اُس کے اُن تمام احکام پر عمل نہ کرے جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں تو ہر طرح کی لعنت تجھ پر آئے گی۔szaجو کچھ بھی مَیں نے تجھے کرنے کو کہا ہے اُس سے کسی طرح بھی ہٹ کر زندگی نہ گزارنا۔ نہ دیگر معبودوں کی پیروی کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا۔ ##تیرے اوپر آسمان پیتل جیسا سخت ہو گا جبکہ تیرے نیچے زمین لوہے کی مانند ہو گی۔(Kرب تجھے مہلک بیماریوں، بخار اور سوجن سے مارے گا۔ جُھلسانے والی گرمی، کال، پَت روگ اور پھپھوندی تیری فصلیں ختم کرے گی۔ ایسی مصیبتوں کے باعث تُو تباہ ہو جائے گا۔lSرب تجھ میں وبائی بیماریاں پھیلائے گا جن کے سبب سے تجھ میں سے کوئی اُس ملک میں زندہ نہیں رہے گا جس پر تُو ابھی قبضہ کرنے والا ہے۔(Kاگر تُو غلط کام کر کے رب کو چھوڑے تو جو کچھ بھی تُو کرے وہ تجھ پر لعنتیں، پریشانیاں اور مصیبتیں آنے دے گا۔ تب تیرا جلدی سے ستیاناس ہو گا، اور تُو ہلاک ہو جائے گا۔ 7C7?yرب تجھے اُن ہی پھوڑوں سے مارے گا جو مصریوں کو نکلے تھے۔ ایسے جِلدی امراض پھیلیں گے جن کا علاج نہیں ہے۔*Oپرندے اور جنگلی جانور تیری لاشوں کو کھا جائیں گے، اور اُنہیں بھگانے والا کوئی نہیں ہو گا۔)جب تُو اپنے دشمنوں کا سامنا کرے تو رب تجھے شکست دلائے گا۔ گو تُو مل کر اُن کی طرف بڑھے گا توبھی اُن سے بھاگ کر چاروں طرف منتشر ہو جائے گا۔ دنیا کے تمام ممالک میں لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے جب وہ تیری مصیبتیں دیکھیں گے۔9mبارش کی جگہ رب تیرے ملک پر گرد اور ریت برسائے گا جو آسمان سے تیرے ملک پر چھا کر تجھے برباد کر دے گی۔ `U %تیری منگنی کسی عورت سے ہو گی تو کوئی اَور آ کر اُس کی عصمت دری کرے گا۔ تُو اپنے لئے گھر بنائے گا لیکن اُس میں نہیں رہے گا۔ تُو اپنے لئے انگور کا باغ لگائے گا لیکن اُس کا پھل نہیں کھائے گا۔G  دوپہر کے وقت بھی تُو اندھے کی طرح ٹٹول ٹٹول کر پھرے گا۔ جو کچھ بھی تُو کرے اُس میں ناکام رہے گا۔ روز بہ روز لوگ تجھے دباتے اور لُوٹتے رہیں گے، اور تجھے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔3تُو پاگل پن کا شکار ہو جائے گا، رب تجھے اندھا پن اور ذہنی ابتری میں مبتلا کر دے گا۔ )j)c A!ایک اجنبی قوم تیری زمین کی پیداوار اور تیری محنت و مشقت کی کمائی لے جائے گی۔ تجھے عمر بھر ظلم اور دباؤ برداشت کرنا پڑے گا۔V ' تیرے بیٹے بیٹیوں کو کسی دوسری قوم کو دیا جائے گا، اور تُو کچھ نہیں کر سکے گا۔ روز بہ روز تُو اپنے بچوں کے انتظار میں اُفق کو تکتا رہے گا، لیکن دیکھتے دیکھتے تیری آنکھیں دُھندلا جائیں گی۔ تیرے دیکھتے دیکھتے تیرا بَیل ذبح کیا جائے گا، لیکن تُو اُس کا گوشت نہیں کھائے گا۔ تیرا گدھا تجھ سے چھین لیا جائے گا اور واپس نہیں کیا جائے گا۔ تیری بھیڑبکریاں دشمن کو دی جائیں گی، اور اُنہیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ &~=&!%جس جس قوم میں رب تجھے ہانک دے گا وہاں تجھے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ تیرا مذاق اُڑائیں گے۔ تُو اُن کے لئے عبرت انگیز مثال ہو گا۔E$رب تجھے اور تیرے مقرر کئے ہوئے بادشاہ کو ایک ایسے ملک میں لے جائے گا جس سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔ وہاں تُو دیگر معبودوں یعنی لکڑی اور پتھر کے بُتوں کی خدمت کرے گا۔tc#رب تجھے تکلیف دہ اور لاعلاج پھوڑوں سے مارے گا جو تلوے سے لے کر چاندی تک پورے جسم پر پھیل کر تیرے گھٹنوں اور ٹانگوں کو متاثر کریں گے۔y"جو ہول ناک باتیں تیری آنکھیں دیکھیں گی اُن سے تُو پاگل ہو جائے گا۔ zPYczeE)تیرے بیٹے بیٹیاں تو ہوں گے، لیکن تُو اُن سے محروم ہو جائے گا۔ کیونکہ اُنہیں گرفتار کر کے کسی اجنبی ملک میں لے جایا جائے گا۔r_(گو تیرے پورے ملک میں زیتون کے درخت ہوں گے توبھی تُو اُن کا تیل استعمال نہیں کر سکے گا، کیونکہ زیتون خراب ہو کر زمین پر گر جائیں گے۔sa'تُو انگور کے باغ لگا کر اُن پر خوب محنت کرے گا لیکن نہ اُن کے انگور توڑے گا، نہ اُن کی مَے پیئے گا، کیونکہ کیڑے اُنہیں کھا جائیں گے۔,S&تُو اپنے کھیتوں میں بہت بیج بونے کے باوجود کم ہی فصل کاٹے گا، کیونکہ ٹڈے اُسے کھا جائیں گے۔ )M.یوں یہ ہمیشہ تک تیرے اور تیری اولاد کے لئے ایک معجزانہ اور عبرت انگیز الٰہی نشان رہیں گی۔/-یہ تمام لعنتیں تجھ پر آن پڑیں گی۔ جب تک تُو تباہ نہ ہو جائے وہ تیرا تعاقب کرتی رہیں گی، کیونکہ تُو نے رب اپنے خدا کی نہ سنی اور اُس کے احکام پر عمل نہ کیا۔mU,اُس کے پاس تجھے اُدھار دینے کے لئے پیسے ہوں گے جبکہ تیرے پاس اُسے اُدھار دینے کو کچھ نہیں ہو گا۔ آخر میں وہ سر اور تُو دُم ہو گا۔&G+تیرے درمیان رہنے والا پردیسی تجھ سے بڑھ کر ترقی کرتا جائے گا جبکہ تجھ پر زوال آ جائے گا۔}u*ٹڈیوں کے غول تیرے ملک کے تمام درختوں اور فصلوں پر قبضہ کر لیں گے۔ he h2وہ سخت قوم ہو گی جو نہ بزرگوں کا لحاظ کرے گی اور نہ بچوں پر رحم کرے گی۔#1رب تیرے خلاف ایک قوم کھڑی کرے گا جو دُور سے بلکہ دنیا کی انتہا سے آ کر عقاب کی طرح تجھ پر جھپٹا مارے گی۔ وہ ایسی زبان بولے گی جس سے تُو واقف نہیں ہو گا۔X+0اِس لئے تُو اُن دشمنوں کی خدمت کرے گا جنہیں رب تیرے خلاف بھیجے گا۔ تُو بھوکا، پیاسا، ننگا اور ہر چیز کا حاجت مند ہو گا، اور رب تیری گردن پر لوہے کا جوا رکھ کر تجھے مکمل تباہی تک لے جائے گا۔)/چونکہ تُو نے دلی خوشی سے اُس وقت رب اپنے خدا کی خدمت نہ کی جب تیرے پاس سب کچھ تھا JIJ{!q5جب دشمن تیرے شہروں کا محاصرہ کرے گا تو تُو اُن میں اِتنا شدید بھوکا ہو جائے گا کہ اپنے بچوں کو کھا لے گا جو رب تیرے خدا نے تجھے دیئے ہیں۔i M4دشمن تیرے ملک کے تمام شہروں کا محاصرہ کرے گا۔ آخرکار جن اونچی اور مضبوط فصیلوں پر تُو اعتماد کرے گا وہ بھی سب گر پڑیں گی۔ دشمن اُس ملک کا کوئی بھی شہر نہیں چھوڑے گا جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے۔F3وہ تیرے مویشی اور فصلیں کھا جائے گی اور تُو بھوکوں مر جائے گا۔ تُو ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ تیرے لئے کچھ نہیں بچے گا، نہ اناج، نہ مَے، نہ تیل، نہ گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں کے بچے۔ l6lF#7محاصرے کے دوران تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ آدمی بھی اپنے بچے کو ذبح کر کے کھائے گا، کیونکہ اُس کے پاس کوئی اَور خوراک نہیں ہو گی۔ اُس کی حالت اِتنی بُری ہو گی کہ وہ اُسے اپنے سگے بھائی، بیوی یا باقی بچوں کے ساتھ تقسیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہو گا۔F"6محاصرے کے دوران تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ آدمی بھی اپنے بچے کو ذبح کر کے کھائے گا، کیونکہ اُس کے پاس کوئی اَور خوراک نہیں ہو گی۔ اُس کی حالت اِتنی بُری ہو گی کہ وہ اُسے اپنے سگے بھائی، بیوی یا باقی بچوں کے ساتھ تقسیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہو گا۔ $y8تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ عورت بھی ایسا ہی کرے گی، اگرچہ پہلے وہ اِتنی نازک تھی کہ فرش کو اپنے تلوے سے چھونے کی جرٲت نہیں کرتی تھی۔ محاصرے کے دوران اُسے اِتنی شدید بھوک ہو گی کہ جب اُس کے بچہ پیدا ہو گا تو وہ چھپ چھپ کر اُسے کھائے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ پیدائش کے وقت بچے کے ساتھ خارج ہوئی آلائش بھی کھائے گی اور اُسے اپنے شوہر یا اپنے باقی بچوں میں بانٹنے کے لئے تیار نہیں ہو گی۔ اِتنی مصیبت تجھ پر محاصرے کے دوران آئے گی۔ %y9تم میں سے سب سے شریف اور شائستہ عورت بھی ایسا ہی کرے گی، اگرچہ پہلے وہ اِتنی نازک تھی کہ فرش کو اپنے تلوے سے چھونے کی جرٲت نہیں کرتی تھی۔ محاصرے کے دوران اُسے اِتنی شدید بھوک ہو گی کہ جب اُس کے بچہ پیدا ہو گا تو وہ چھپ چھپ کر اُسے کھائے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ پیدائش کے وقت بچے کے ساتھ خارج ہوئی آلائش بھی کھائے گی اور اُسے اپنے شوہر یا اپنے باقی بچوں میں بانٹنے کے لئے تیار نہیں ہو گی۔ اِتنی مصیبت تجھ پر محاصرے کے دوران آئے گی۔ { 5{)=نہ صرف شریعت کی اِس کتاب میں بیان کی ہوئی بیماریاں اور مصیبتیں تجھ پر آئیں گی بلکہ رب اَور بھی تجھ پر بھیجے گا، جب تک کہ تُو ہلاک نہ ہو جائے۔/(Y<جن تمام وباؤں سے تُو مصر میں دہشت کھاتا تھا وہ اب تیرے درمیان پھیل کر تیرے ساتھ چمٹی رہیں گی۔R';ورنہ وہ تجھ اور تیری اولاد میں سخت اور لاعلاج امراض اور ایسی دہشت ناک وبائیں پھیلائے گا جو روکی نہیں جا سکیں گی۔q&]:غرض احتیاط سے شریعت کی اُن تمام باتوں کی پیروی کر جو اِس کتاب میں درج ہیں، اور رب اپنے خدا کے پُرجلال اور بارُعب نام کا خوف ماننا۔ _;_B,@تب رب تجھے دنیا کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک تمام قوموں میں منتشر کر دے گا۔ وہاں تُو دیگر معبودوں کی پوجا کرے گا، ایسے دیوتاؤں کی جن سے نہ تُو اور نہ تیرے باپ دادا واقف تھے۔+?جس طرح پہلے رب خوشی سے تمہیں کامیابی دیتا اور تمہاری تعداد بڑھاتا تھا اُسی طرح اب وہ تمہیں برباد اور تباہ کرنے میں خوشی محسوس کرے گا۔ تمہیں زبردستی اُس ملک سے نکالا جائے گا جس پر تُو اِس وقت داخل ہو کر قبضہ کرنے والا ہے۔A*}>اگر تُو رب اپنے خدا کی نہ سنے تو آخرکار تم میں سے بہت کم بچے رہیں گے، گو تم پہلے ستاروں جیسے بےشمار تھے۔ o/YCصبح اُٹھ کر تُو کہے گا، ”کاش شام ہو!“ اور شام کے وقت، ”کاش صبح ہو!“ کیونکہ جو کچھ تُو دیکھے گا اُس سے تیرے دل کو دہشت گھیر لے گی۔./Bتیری جان ہر وقت خطرے میں ہو گی اور تُو دن رات دہشت کھاتے ہوئے مرنے کی توقع کرے گا۔t-cAاُن ممالک میں بھی نہ تُو آرام و سکون پائے گا، نہ تیرے پاؤں جم جائیں گے۔ رب ہونے دے گا کہ تیرا دل تھرتھراتا رہے گا، تیری آنکھیں پریشانی کے باعث دُھندلا جائیں گی اور تیری جان سے اُمید کی ہر کرن جاتی رہے گی۔ I31 cجب اسرائیلی موآب میں تھے تو رب نے موسیٰ کو حکم دیا کہ اسرائیلیوں کے ساتھ ایک اَور عہد باندھے۔ یہ اُس عہد کے علاوہ تھا جو رب حورب یعنی سینا پر اُن کے ساتھ باندھ چکا تھا۔30aDرب تجھے جہازوں میں بٹھا کر مصر واپس لے جائے گا اگرچہ مَیں نے کہا تھا کہ تُو اُسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھے گا۔ وہاں پہنچ کر تم اپنے دشمنوں سے بات کر کے اپنے آپ کو غلام کے طور پر بیچنے کی کوشش کرو گے، لیکن کوئی بھی تمہیں خریدنا نہیں چاہے گا۔“ hC5ریگستان میں مَیں نے 40 سال تک تمہاری راہنمائی کی۔ اِس دوران نہ تمہارے کپڑے پھٹے اور نہ تمہارے جوتے گھسے۔/4Yمگر افسوس، آج تک رب نے تمہیں نہ سمجھ دار دل عطا کیا، نہ آنکھیں جو دیکھ سکیں یا کان جو سن سکیں۔G3 تم نے اپنی آنکھوں سے وہ بڑی آزمائشیں، الٰہی نشان اور معجزے دیکھے جن کے ذریعے رب نے اپنی قدرت کا اظہار کیا۔2'اِس سلسلے میں موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں کو بُلا کر کہا، ”تم نے خود دیکھا کہ رب نے مصر کے بادشاہ فرعون، اُس کے ملازموں اور پورے ملک کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| 0 1 2 3 4 5! 6" 7# 8 0 1 2 3 4 5! 6" 7# 8$ 9% :& ;' <( =) >* ?+ @, A- B. C/ D0  1 2 3 4 5 6 7 8  9  :  ;  <  = > ? @ A B C D E F G H I J K L M  N O P Q R S T U  V  W  X  Y  Z [ \ ] ^ _ ` I0I/:Y اِس وقت تم سب رب اپنے خدا کے حضور کھڑے ہو، تمہارے قبیلوں کے سردار، تمہارے بزرگ، نگہبان، مرد، 9 اب احتیاط سے اِس عہد کی تمام شرائط پوری کرو تاکہ تم ہر بات میں کامیاب ہو۔!8=اُن کے ملک پر قبضہ کر کے ہم نے اُسے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو میراث میں دیا۔P7پھر ہم یہاں آئے تو حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج نکل کر ہم سے لڑنے آئے۔ لیکن ہم نے اُنہیں شکست دی۔x6kنہ تمہارے پاس روٹی تھی، نہ مَے یا مَے جیسی کوئی اَور چیز۔ توبھی رب نے تمہاری ضروریات پوری کیں تاکہ تم سیکھ لو کہ وہی رب تمہارا خدا ہے۔ ]*a2]Q>لیکن مَیں یہ عہد قَسم کھا کر نہ صرف تمہارے ساتھ جو حاضر ہو باندھ رہا ہوں بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔+=Q اِس سے وہ آج اِس کی تصدیق کر رہا ہے کہ تُو اُس کی قوم اور وہ تیرا خدا ہے یعنی وہی بات جس کا وعدہ اُس نے تجھ سے اور تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔E< تُو اِس لئے یہاں جمع ہوا ہے کہ رب اپنے خدا کا وہ عہد تسلیم کرے جو وہ آج قَسم کھا کر تیرے ساتھ باندھ رہا ہے۔R; عورتیں اور بچے۔ تیرے درمیان رہنے والے پردیسی بھی لکڑہاروں سے لے کر پانی بھرنے والوں تک تیرے ساتھ یہاں حاضر ہیں۔ O+4OUB%دھیان دو کہ یہاں موجود کوئی بھی مرد، عورت، کنبہ یا قبیلہ رب اپنے خدا سے ہٹ کر دوسری قوموں کے دیوتاؤں کی پوجا نہ کرے۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے درمیان کوئی جڑ پھوٹ کر زہریلا اور کڑوا پھل لائے۔A تم نے اُن کے نفرت انگیز بُت دیکھے جو لکڑی، پتھر، چاندی اور سونے کے تھے۔s@aتم خود جانتے ہو کہ ہم مصر میں کس طرح زندگی گزارتے تھے۔ یہ بھی تمہیں یاد ہے کہ ہم کس طرح مختلف ممالک میں سے گزرتے ہوئے یہاں تک پہنچے۔Q?لیکن مَیں یہ عہد قَسم کھا کر نہ صرف تمہارے ساتھ جو حاضر ہو باندھ رہا ہوں بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔ PDرب کبھی بھی اُسے معاف کرنے پر آمادہ نہیں ہو گا بلکہ وہ اُسے اپنے غضب اور غیرت کا نشانہ بنائے گا۔ اِس کتاب میں درج تمام لعنتیں اُس پر آئیں گی، اور رب دنیا سے اُس کا نام و نشان مٹا دے گا۔C#تم سب نے وہ لعنتیں سنی ہیں جو رب نافرمانوں پر بھیجے گا۔ توبھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے آپ کو رب کی برکت کا وارث سمجھ کر کہے، ”بےشک مَیں اپنی غلط راہوں سے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہوں، لیکن کوئی بات نہیں۔ مَیں محفوظ رہوں گا۔“ خبردار، ایسی حرکت سے وہ نہ صرف اپنے اوپر بلکہ پورے ملک پر تباہی لائے گا۔ 47'GIچاروں طرف زمین جُھلسی ہوئی اور گندھک اور نمک سے ڈھکی ہوئی نظر آئے گی۔ بیج اُس میں بویا نہیں جائے گا، کیونکہ خود رَو پودوں تک کچھ نہیں اُگے گا۔ تمہارا ملک سدوم، عمورہ، ادمہ اور ضبوئیم کی مانند ہو گا جن کو رب نے اپنے غضب میں تباہ کیا۔yFmمستقبل میں تمہاری اولاد اور دُوردراز ممالک سے آنے والے مسافر اُن مصیبتوں اور امراض کا اثر دیکھیں گے جن سے رب نے ملک کو تباہ کیا ہو گا۔HE وہ اُسے پوری جماعت سے الگ کر کے اُس پر عہد کی وہ تمام لعنتیں لائے گا جو شریعت کی اِس کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔ O;U9Kmاِسی لئے اُس کا غضب اِس ملک پر نازل ہوا اور وہ اُس پر وہ تمام لعنتیں لایا جن کا ذکر اِس کتاب میں ہے۔bJ?اُنہوں نے جا کر دیگر معبودوں کی خدمت کی اور اُنہیں سجدہ کیا جن سے وہ پہلے واقف نہیں تھے اور جو رب نے اُنہیں نہیں دیئے تھے۔Iاُنہیں جواب ملے گا، ’وجہ یہ ہے کہ اِس ملک کے باشندوں نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا عہد توڑ دیا جو اُس نے اُنہیں مصر سے نکالتے وقت اُن سے باندھا تھا۔-HUتمام قومیں پوچھیں گی، ’رب نے اِس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ اُس کے سخت غضب کی کیا وجہ تھی؟‘ = QN مَیں نے تجھے بتایا ہے کہ تیرے لئے کیا کچھ برکت کا اور کیا کچھ لعنت کا باعث ہے۔ جب رب تیرا خدا تجھے تیری غلط حرکتوں کے سبب سے مختلف قوموں میں منتشر کر دے گا تو تُو میری باتیں مان جائے گا۔0M[بہت کچھ پوشیدہ ہے، اور صرف رب ہمارا خدا اُس کا علم رکھتا ہے۔ لیکن اُس نے ہم پر اپنی شریعت کا انکشاف کر دیا ہے۔ لازم ہے کہ ہم اور ہماری اولاد اُس کے فرماں بردار رہیں۔ ?Lyوہ اِتنا غصے ہوا کہ اُس نے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ کر ایک اجنبی ملک میں پھینک دیا جہاں وہ آج تک آباد ہیں۔‘ 'E'R/وہ تجھے تیرے باپ دادا کے ملک میں لائے گا، اور تُو اُس پر قبضہ کرے گا۔ پھر وہ تجھے تیرے باپ دادا سے زیادہ کامیابی بخشے گا، اور تیری تعداد زیادہ بڑھائے گا۔7Qiہاں، رب تیرا خدا تجھے ہر جگہ سے جمع کر کے واپس لائے گا، چاہے تُو سب سے دُور ملک میں کیوں نہ پڑا ہو۔qP]پھر رب تیرا خدا تجھے بحال کرے گا اور تجھ پر رحم کر کے تجھے اُن تمام قوموں سے نکال کر جمع کرے گا جن میں اُس نے تجھے منتشر کر دیا تھا۔O تب تُو اور تیری اولاد رب اپنے خدا کے پاس واپس آئیں گے اور پورے دل و جان سے اُس کی سن کر اُن تمام احکام پر عمل کریں گے جو مَیں آج تجھے دے رہا ہوں۔ 993Uaکیونکہ تُو دوبارہ رب کی سنے گا اور اُس کے تمام احکام کی پیروی کرے گا جو مَیں تجھے آج دے رہا ہوں۔rT_جو لعنتیں رب تیرا خدا تجھ پر لایا تھا اُنہیں وہ اب تیرے دشمنوں پر آنے دے گا، اُن پر جو تجھ سے نفرت رکھتے اور تجھے ایذا پہنچاتے ہیں۔S'ختنہ رب کی قوم کا ظاہری نشان ہے۔ لیکن اُس وقت رب تیرا خدا تیرے اور تیری اولاد کا باطنی ختنہ کرے گا تاکہ تُو اُسے پورے دل و جان سے پیار کرے اور جیتا رہے۔ HgX/ جو احکام مَیں آج تجھے دے رہا ہوں نہ وہ حد سے زیادہ مشکل ہیں، نہ تیری پہنچ سے باہر۔]W5 شرط صرف یہ ہے کہ تُو رب اپنے خدا کی سنے، شریعت میں درج اُس کے احکام پر عمل کرے اور پورے دل و جان سے اُس کی طرف رجوع لائے۔4Vc جو کچھ بھی تُو کرے گا اُس میں رب تجھے بڑی کامیابی بخشے گا، اور تجھے کثرت کی اولاد، مویشی اور فصلیں حاصل ہوں گی۔ کیونکہ جس طرح وہ تیرے باپ دادا کو کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرتا تھا اُسی طرح وہ تجھے بھی کامیابی دینے میں خوشی محسوس کرے گا۔ K%KV\'دیکھ، آج مَیں تجھے دو راستے پیش کرتا ہوں۔ ایک زندگی اور خوش حالی کی طرف لے جاتا ہے جبکہ دوسرا موت اور ہلاکت کی طرف۔Y[-کیونکہ یہ کلام تیرے نہایت قریب بلکہ تیرے منہ اور دل میں موجود ہے۔ چنانچہ اُس پر عمل کرنے میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہے۔Z} وہ سمندر کے پار بھی نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون سمندر کو پار کر کے ہمارے لئے یہ احکام لائے گا تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘uYe وہ آسمان پر نہیں ہیں کہ تُو کہے، ’کون آسمان پر چڑھ کر ہمارے لئے یہ احکام نیچے لے آئے تاکہ ہم اُنہیں سن سکیں اور اُن پر عمل کر سکیں؟‘ FF?_yتو تم ضرور تباہ ہو جاؤ گے۔ آج مَیں اعلان کرتا ہوں کہ اِس صورت میں تم زیادہ دیر اُس ملک میں آباد نہیں رہو گے جس میں تُو دریائے یردن کو پار کر کے داخل ہو گا تاکہ اُس پر قبضہ کرے۔|^sلیکن اگر تیرا دل اِس راستے سے ہٹ کر نافرمانی کرے تو برکت کی توقع نہ کر۔ اگر تُو آزمائش میں پڑ کر دیگر معبودوں کو سجدہ اور اُن کی خدمت کرےs]aآج مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ رب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی راہوں پر چل اور اُس کے احکام کے تابع رہ۔ پھر تُو زندہ رہ کر ترقی کرے گا، اور رب تیرا خدا تجھے اُس ملک میں برکت دے گا جس میں تُو داخل ہونے والا ہے۔ Vb )موسیٰ نے جا کر تمام اسرائیلیوں سے مزید کہا،aرب اپنے خدا کو پیار کر، اُس کی سن اور اُس سے لپٹا رہ۔ کیونکہ وہی تیری زندگی ہے اور وہی کرے گا کہ تُو دیر تک اُس ملک میں جیتا رہے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تیرے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا تھا۔“ Z`/آج آسمان اور زمین تمہارے خلاف میرے گواہ ہیں کہ مَیں نے تمہیں زندگی اور برکتوں کا راستہ اور موت اور لعنتوں کا راستہ پیش کیا ہے۔ اب زندگی کا راستہ اختیار کر تاکہ تُو اور تیری اولاد زندہ رہے۔ [e1رب وہاں کے لوگوں کو بالکل اُسی طرح تباہ کرے گا جس طرح وہ اموریوں کو اُن کے بادشاہوں سیحون اور عوج سمیت تباہ کر چکا ہے۔edEرب تیرا خدا خود تیرے آگے آگے جا کر یردن کو پار کرے گا۔ وہی تیرے آگے آگے اِن قوموں کو تباہ کرے گا تاکہ تُو اُن کے ملک پر قبضہ کر سکے۔ دریا کو پار کرتے وقت یشوع تیرے آگے چلے گا جس طرح رب نے فرمایا ہے۔ycm”اب مَیں 120 سال کا ہو چکا ہوں۔ میرا چلنا پھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اور ویسے بھی رب نے مجھے بتایا ہے، ’تُو دریائے یردن کو پار نہیں کرے گا۔‘ X:@XdhCاِس کے بعد موسیٰ نے تمام اسرائیلیوں کے سامنے یشوع کو بُلایا اور اُس سے کہا، ”مضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو اِس قوم کو اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ رب نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ لازم ہے کہ تُو ہی اُسے تقسیم کر کے ہر قبیلے کو اُس کا موروثی علاقہ دے۔vggمضبوط اور دلیر ہو۔ اُن سے خوف نہ کھاؤ، کیونکہ رب تیرا خدا تیرے ساتھ چلتا ہے۔ وہ تجھے کبھی نہیں چھوڑے گا، تجھے کبھی ترک نہیں کرے گا۔“Bfرب تمہیں اُن پر غالب آنے دے گا۔ اُس وقت تمہیں اُن کے ساتھ ویسا سلوک کرنا ہے جیسا مَیں نے تمہیں بتایا ہے۔ A Ak' ”ہر سات سال کے بعد اِس شریعت کی تلاوت کرنا، یعنی بحالی کے سال میں جب تمام قرض منسوخ کئے جاتے ہیں۔ تلاوت اُس وقت کرنا ہے جب اسرائیلی جھونپڑیوں کی عید کے لئے رب اپنے خدا کے سامنے اُس جگہ حاضر ہوں گے جو وہ مقدِس کے لئے چنے گا۔.jW موسیٰ نے یہ پوری شریعت لکھ کر اسرائیل کے تمام بزرگوں اور لاوی کے قبیلے کے اُن اماموں کے سپرد کی جو سفر کرتے وقت عہد کا صندوق اُٹھا کر لے چلتے تھے۔ اُس نے اُن سے کہا،oiYرب خود تیرے آگے آگے چلتے ہوئے تیرے ساتھ ہو گا۔ وہ تجھے کبھی نہیں چھوڑے گا، تجھے کبھی نہیں ترک کرے گا۔ خوف نہ کھانا، نہ گھبرانا۔“ 9f9)mM تمام لوگوں کو مردوں، عورتوں، بچوں اور پردیسیوں سمیت وہاں جمع کرنا تاکہ وہ سن کر سیکھیں، رب تمہارے خدا کا خوف مانیں اور احتیاط سے اِس شریعت کی باتوں پر عمل کریں۔l' ”ہر سات سال کے بعد اِس شریعت کی تلاوت کرنا، یعنی بحالی کے سال میں جب تمام قرض منسوخ کئے جاتے ہیں۔ تلاوت اُس وقت کرنا ہے جب اسرائیلی جھونپڑیوں کی عید کے لئے رب اپنے خدا کے سامنے اُس جگہ حاضر ہوں گے جو وہ مقدِس کے لئے چنے گا۔ ubp?تو رب خیمے کے دروازے پر بادل کے ستون میں ظاہر ہوا۔Roرب نے موسیٰ سے کہا، ”اب تیری موت قریب ہے۔ یشوع کو بُلا کر اُس کے ساتھ ملاقات کے خیمے میں حاضر ہو جا۔ وہاں مَیں اُسے اُس کی ذمہ داریاں سونپوں گا۔“ موسیٰ اور یشوع آ کر خیمے میں حاضر ہوئے1n] لازم ہے کہ اُن کی اولاد جو اِس شریعت سے ناواقف ہے اِسے سنے اور سیکھے تاکہ عمر بھر اُس ملک میں رب تمہارے خدا کا خوف مانے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرو گے۔“ g>rwپھر میرا غضب اُن پر بھڑکے گا۔ مَیں اُنہیں چھوڑ کر اپنا چہرہ اُن سے چھپا لوں گا۔ تب اُنہیں کچا چبا لیا جائے گا اور بہت ساری ہیبت ناک مصیبتیں اُن پر آئیں گی۔ اُس وقت وہ کہیں گے، ’کیا یہ مصیبتیں اِس وجہ سے ہم پر نہیں آئیں کہ رب ہمارے ساتھ نہیں ہے؟‘q%اُس نے موسیٰ سے کہا، ”تُو جلد ہی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔ لیکن یہ قوم ملک میں داخل ہونے پر زنا کر کے اُس کے اجنبی دیوتاؤں کی پیروی کرنے لگ جائے گی۔ وہ مجھے ترک کر کے وہ عہد توڑ دے گی جو مَیں نے اُن کے ساتھ باندھا ہے۔ ,,Btاب ذیل کا گیت لکھ کر اسرائیلیوں کو یوں سکھاؤ کہ وہ زبانی یاد رہے اور میرے لئے اُن کے خلاف گواہی دیا کرے۔ sاور ایسا ہی ہو گا۔ مَیں ضرور اپنا چہرہ اُن سے چھپائے رکھوں گا، کیونکہ دیگر معبودوں کے پیچھے چلنے سے اُنہوں نے ایک نہایت شریر قدم اُٹھایا ہو گا۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|X]aflrvy !" # $%X]aflrvy !" # $%&'(!)#*$+%,)-,.//1052:3>4B5D6G7K8N9R:U;X<\=_>b?e@hAkBmCpDrEtGuHyI}KLMN OPQRST#U'V+W.X2Y6Z;[>\B^E_H`LaObRcVdZe^fbgfhiikjnkqltmwnzo}pqrs uvwxyz{"|(}-~/246:=ADGIJMP Xu+کیونکہ مَیں اُنہیں اُس ملک میں لے جا رہا ہوں جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا، اُس ملک میں جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ وہاں اِتنی خوراک ہو گی کہ اُن کی بھوک جاتی رہے گی اور وہ موٹے ہو جائیں گے۔ لیکن پھر وہ دیگر معبودوں کے پیچھے لگ جائیں گے اور اُن کی خدمت کریں گے۔ وہ مجھے رد کریں گے اور میرا عہد توڑیں گے۔ lTy#جب موسیٰ نے پوری شریعت کو کتاب میں لکھ لیاIT^it$/:EP[fq|  b c d e f g h i  j  b c d e f g h i  j  k  l  m  n o p q r s t u v w x y z { | } ~                                                                    !  "  #  $  %  &  ' nDCnQ میری تعلیم بوندا باندی جیسی ہو، میری بات شبنم کی طرح زمین پر پڑ جائے۔ وہ بارش کی مانند ہو جو ہریالی پر برستی ہے۔a ? اے آسمان، میری بات پر غور کر! اے زمین، میرا گیت سن!-پھر موسیٰ نے اسرائیل کی تمام جماعت کے سامنے یہ گیت شروع سے لے کر آخر تک پیش کیا، 8~kکیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میری موت کے بعد تم ضرور بگڑ جاؤ گے اور اُس راستے سے ہٹ جاؤ گے جس پر چلنے کی مَیں نے تمہیں تاکید کی ہے۔ آخرکار تم پر مصیبت آئے گی، کیونکہ تم وہ کچھ کرو گے جو رب کو بُرا لگتا ہے، تم اپنے ہاتھوں کے کام سے اُسے غصہ دلاؤ گے۔“ jO اے میری احمق اور بےسمجھ قوم، کیا تمہارا رب سے ایسا رویہ ٹھیک ہے؟ وہ تو تمہارا باپ اور خالق ہے، جس نے تمہیں بنایا اور قائم کیا۔'I ایک ٹیڑھی اور کج رَو نسل نے اُس کا گناہ کیا۔ وہ اُس کے فرزند نہیں بلکہ داغ ثابت ہوئے ہیں۔q] وہ چٹان ہے، اور اُس کا کام کامل ہے۔ اُس کی تمام راہیں راست ہیں۔ وہ وفادار خدا ہے جس میں فریب نہیں ہے بلکہ جو عادل اور دیانت دار ہے۔nW مَیں رب کا نام پکاروں گا۔ ہمارے خدا کی عظمت کی تمجید کرو! 66~w کیونکہ رب کا حصہ اُس کی قوم ہے، یعقوب کو اُس نے میراث میں پایا ہے۔=u جب اللہ تعالیٰ نے ہر قوم کو اُس کا اپنا اپنا موروثی علاقہ دے کر تمام انسانوں کو مختلف گروہوں میں الگ کر دیا تو اُس نے قوموں کی سرحدیں اسرائیلیوں کی تعداد کے مطابق مقرر کیں۔ قدیم زمانے کو یاد کرنا، ماضی کی نسلوں پر توجہ دینا۔ اپنے باپ سے پوچھنا تو وہ تجھے بتا دے گا، اپنے بزرگوں سے پتا کرنا تو وہ تجھے اطلاع دیں گے۔ yy} u رب نے اکیلے ہی اُس کی راہنمائی کی۔ کسی اجنبی معبود نے شرکت نہ کی۔. W جب عقاب اپنے بچوں کو اُڑنا سکھاتا ہے تو وہ اُنہیں گھونسلے سے نکال کر اُن کے ساتھ اُڑتا ہے۔ اگر وہ گر بھی جائیں تو وہ حاضر ہے اور اُن کے نیچے اپنے پَروں کو پھیلا کر اُنہیں زمین سے ٹکرا جانے سے بچاتا ہے۔ رب کا اسرائیل کے ساتھ یہی سلوک تھا۔Q  یہ قوم اُسے ریگستان میں مل گئی، ویران و سنسان بیابان میں جہاں چاروں طرف ہول ناک آوازیں گونجتی تھیں۔ اُس نے اُسے گھیر کر اُس کی دیکھ بھال کی، اُسے اپنی آنکھ کی پُتلی کی طرح بچائے رکھا۔ RR8k لیکن جب یسورون موٹا ہو گیا تو وہ دولتّیاں جھاڑنے لگا۔ جب وہ حلق تک بھر کر تنومند اور فربہ ہوا تو اُس نے اپنے خدا اور خالق کو رد کیا، اُس نے اپنی نجات کی چٹان کو حقیر جانا۔a = اُس نے اُسے گائے کی لسی اور بھیڑبکری کا دودھ چیدہ بھیڑ کے بچوں سمیت کھلایا اور اُسے بسن کے موٹے تازے مینڈھے، بکرے اور بہترین اناج عطا کیا۔ اُس وقت تُو اعلیٰ انگور کی عمدہ مَے سے لطف اندوز ہوا۔   اُس نے اُسے رتھ پر سوار کر کے ملک کی بلندیوں پر سے گزرنے دیا اور اُسے کھیت کا پھل کھلا کر اُسے چٹان سے شہد اور سخت پتھر سے زیتون کا تیل مہیا کیا۔  I"  رب نے یہ دیکھ کر اُنہیں رد کیا، کیونکہ وہ اپنے بیٹے بیٹیوں سے ناراض تھا۔ تُو وہ چٹان بھول گیا جس نے تجھے پیدا کیا، وہی خدا جس نے تجھے جنم دیا۔#A اُنہوں نے بدروحوں کو قربانیاں پیش کیں جو خدا نہیں ہیں، ایسے معبودوں کو جن سے نہ وہ اور نہ اُن کے باپ دادا واقف تھے، کیونکہ وہ تھوڑی دیر پہلے وجود میں آئے تھے۔3a اپنے اجنبی معبودوں سے اُنہوں نے اُس کی غیرت کو جوش دلایا، اپنے گھنونے بُتوں سے اُسے غصہ دلایا۔ ue کیونکہ میرے غصے سے آگ بھڑک اُٹھی ہے جو پاتال کی تہہ تک پہنچے گی اور زمین اور اُس کی پیداوار ہڑپ کر کے پہاڑوں کی بنیادوں کو جلا دے گی۔8k اُنہوں نے اُس کی پرستش سے جو خدا نہیں ہے میری غیرت کو جوش دلایا، اپنے بےکار بُتوں سے مجھے غصہ دلایا ہے۔ چنانچہ مَیں خود ہی اُنہیں غیرت دلاؤں گا، ایک ایسی قوم کے ذریعے جو حقیقت میں قوم نہیں ہے۔ ایک نادان قوم کے ذریعے مَیں اُنہیں غصہ دلاؤں گا۔+Q اُس نے کہا، ”مَیں اپنا چہرہ اُن سے چھپا لوں گا۔ پھر پتا لگے گا کہ میرے بغیر اُن کا کیا انجام ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ سراسر بگڑ گئے ہیں، اُن میں وفاداری پائی نہیں جاتی۔ sa\4c مجھے کہنا چاہئے تھا کہ مَیں اُنہیں چِکنا چُور کر کے انسانوں میں سے اُن کا نام و نشان مٹا دوں گا۔} باہر تلوار اُنہیں بےاولاد کر دے گی، اور گھر میں دہشت پھیل جائے گی۔ شیرخوار بچے، نوجوان لڑکے لڑکیاں اور بزرگ سب اُس کی گرفت میں آ جائیں گے۔ بھوک کے مارے اُن کی طاقت جاتی رہے گی، اور وہ بخار اور وبائی امراض کا لقمہ بنیں گے۔ مَیں اُن کے خلاف پھاڑنے والے جانور اور زہریلے سانپ بھیج دوں گا۔   مَیں اُن پر مصیبت پر مصیبت آنے دوں گا اور اپنے تمام تیر اُن پر چلاؤں گا۔ .>X. ہمارے دشمن خود مانتے ہیں کہ اسرائیل کی چٹان ہماری چٹان جیسی نہیں ہے۔7 کیونکہ دشمن کا ایک آدمی کس طرح ہزار اسرائیلیوں کا تعاقب کر سکتا ہے؟ اُس کے دو مرد کس طرح دس ہزار اسرائیلیوں کو بھگا سکتے ہیں؟ وجہ صرف یہ ہے کہ اُن کی چٹان نے اُنہیں دشمن کے ہاتھ بیچ دیا۔ رب نے خود اُنہیں دشمن کے قبضے میں کر دیا۔  کاش وہ دانش مند ہو کر یہ بات سمجھیں! کاش وہ جان لیں کہ اُن کا کیا انجام ہے۔S! کیونکہ یہ قوم بےسمجھ اور حکمت سے خالی ہے۔>w لیکن اندیشہ تھا کہ دشمن غلط مطلب نکال کر کہے، ’ہم خود اُن پر غالب آئے، اِس میں رب کا ہاتھ نہیں ہے‘۔“ CIR,Ce#E $یقیناً رب اپنی قوم کا انصاف کرے گا۔ وہ اپنے خادموں پر ترس کھائے گا جب دیکھے گا کہ اُن کی طاقت جاتی رہی ہے اور کوئی نہیں بچا۔""? #انتقام لینا میرا ہی کام ہے، مَیں ہی بدلہ لوں گا۔ ایک وقت آئے گا کہ اُن کا پاؤں پھسلے گا۔ کیونکہ اُن کی تباہی کا دن قریب ہے، اُن کا اُنجام جلد ہی آنے والا ہے۔“,!S "رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں نے اِن باتوں پر مُہر لگا کر اُنہیں اپنے خزانے میں محفوظ نہیں رکھا؟D  !اُن کی مَے سانپوں کا مہلک زہر ہے۔3a اُن کی بیل تو سدوم کی بیل اور عمورہ کے باغ سے ہے، اُن کے انگور زہریلے اور اُن کے گُچھے کڑوے ہیں۔ idki'% (مَیں اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر اعلان کرتا ہوں کہ میری ابدی حیات کی قَسم،e&E 'اب جان لو کہ مَیں اور صرف مَیں خدا ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ مَیں ہی ہلاک کرتا اور مَیں ہی زندہ کر دیتا ہوں۔ مَیں ہی زخمی کرتا اور مَیں ہی شفا دیتا ہوں۔ کوئی میرے ہاتھ سے نہیں بچا سکتا۔u%e &وہ دیوتا کہاں ہیں جنہوں نے اُن کے بہترین جانور کھائے اور اُن کی مَے کی نذریں پی لیں۔ وہ تمہاری مدد کے لئے اُٹھیں اور تمہیں پناہ دیں۔$+ %اُس وقت وہ پوچھے گا، ”اب اُن کے دیوتا کہاں ہیں، وہ چٹان جس کی پناہ اُنہوں نے لی؟ t tx+k ,موسیٰ اور یشوع بن نون نے آ کر اسرائیلیوں کو یہ پورا گیت سنایا۔*/ +اے دیگر قومو، اُس کی اُمّت کے ساتھ خوشی مناؤ! کیونکہ وہ اپنے خادموں کے خون کا انتقام لے گا۔ وہ اپنے مخالفوں سے بدلہ لے کر اپنے ملک اور قوم کا کفارہ دے گا۔u)e *میرے تیر خون پی پی کر نشے میں دُھت ہو جائیں گے، میری تلوار مقتولوں اور قیدیوں کے خون اور دشمن کے سرداروں کے سروں سے سیر ہو جائے گی۔“v(g )جب مَیں اپنی چمکتی ہوئی تلوار کو تیز کر کے عدالت کے لئے پکڑ لوں گا تو اپنے مخالفوں سے انتقام اور اپنے نفرت کرنے والوں سے بدلہ لوں گا۔ D/.Y /یہ خالی باتیں نہیں بلکہ تمہاری زندگی کا سرچشمہ ہیں۔ اِن کے مطابق چلنے کے باعث تم دیر تک اُس ملک میں جیتے رہو گے جس پر تم دریائے یردن کو پار کر کے قبضہ کرنے والے ہو۔“Z-/ .پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”آج مَیں نے تمہیں اِن تمام باتوں سے آگاہ کیا ہے۔ لازم ہے کہ وہ تمہارے دلوں میں بیٹھ جائیں۔ اپنی اولاد کو بھی حکم دو کہ احتیاط سے اِس شریعت کی تمام باتوں پر عمل کرے۔Z,/ -پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”آج مَیں نے تمہیں اِن تمام باتوں سے آگاہ کیا ہے۔ لازم ہے کہ وہ تمہارے دلوں میں بیٹھ جائیں۔ اپنی اولاد کو بھی حکم دو کہ احتیاط سے اِس شریعت کی تمام باتوں پر عمل کرے۔ 0qq0=2u 3کیونکہ تم دونوں اسرائیلیوں کے رُوبرُو بےوفا ہوئے۔ جب تم دشتِ صین میں قادِس کے قریب تھے اور مریبہ کے چشمے پر اسرائیلیوں کے سامنے کھڑے تھے تو تم نے میری قدوسیت قائم نہ رکھی۔|1s 2اِس کے بعد تُو وہاں مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا، بالکل اُسی طرح جس طرح تیرا بھائی ہارون حور پہاڑ پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا ہے۔P0 1”پہاڑی سلسلے عباریم کے پہاڑ نبو پر چڑھ جا جو یریحو کے سامنے لیکن یردن کے مشرقی کنارے پر یعنی موآب کے ملک میں ہے۔ وہاں سے کنعان پر نظر ڈال، اُس ملک پر جو مَیں اسرائیلیوں کو دے رہا ہوں۔8/m 0اُسی دن رب نے موسیٰ سے کہا، -k[61!یقیناً وہ قوموں سے محبت کرتا ہے، تمام مُقدّسین تیرے ہاتھ میں ہیں۔ وہ تیرے پاؤں کے سامنے جھک کر تجھ سے ہدایت پاتے ہیں۔N5!کہا، ”رب سینا سے آیا، سعیر سے اُس کا نور اُن پر طلوع ہوا۔ وہ کوہِ فاران سے روشنی پھیلا کر رِببوت قادس سے آیا، وہ اپنے جنوبی علاقے سے روانہ ہو کر اُن کی خاطر پہاڑی ڈھلانوں کے پاس آیا۔m4 W!مرنے سے پیشتر مردِ خدا موسیٰ نے اسرائیلیوں کو برکت دے کرO3 4اِس سبب سے تُو وہ ملک صرف دُور سے دیکھے گا جو مَیں اسرائیلیوں کو دے رہا ہوں۔ تُو خود اُس میں داخل نہیں ہو گا۔“  r[F ";?!لاوی کی برکت: تیری مرضی معلوم کرنے کے قرعے بنام اُوریم اور تُمیم تیرے وفادار خادم لاوی کے پاس ہوتے ہیں۔ تُو نے اُسے مسّہ میں آزمایا اور مریبہ میں اُس سے لڑا۔:!یہوداہ کی برکت: اے رب، یہوداہ کی پکار سن کر اُسے دوبارہ اُس کی قوم میں شامل کر۔ اُس کے ہاتھ اُس کے لئے لڑیں۔ مخالفوں کا سامنا کرتے وقت اُس کی مدد کر۔9{!روبن کی برکت: روبن مر نہ جائے بلکہ جیتا رہے۔ وہ تعداد میں بڑھ جائے۔8!اسرائیل کے راہنما اپنے قبیلوں سمیت جمع ہوئے تو رب یسورون کا بادشاہ بن گیا۔ 7!موسیٰ نے ہمیں شریعت دی یعنی وہ چیز جو یعقوب کی جماعت کی موروثی ملکیت ہے۔ >!! اے رب، اُس کی طاقت کو بڑھا کر اُس کے ہاتھوں کا کام پسند کر۔ اُس کے مخالفوں کی کمر توڑ اور اُس سے نفرت رکھنے والوں کو ایسا مار کہ آئندہ کبھی نہ اُٹھیں۔t=c! وہ یعقوب کو تیری ہدایات اور اسرائیل کو تیری شریعت سکھا کر تیرے سامنے بخور اور تیری قربان گاہ پر بھسم ہونے والی قربانیاں چڑھاتا ہے۔g<I! اُس نے تیرا کلام سنبھال کر تیرا عہد قائم رکھا، یہاں تک کہ اُس نے نہ اپنے ماں باپ کا، نہ اپنے سگے بھائیوں یا بچوں کا لحاظ کیا۔   |Bs!اُسے قدیم پہاڑوں اور ابدی وادیوں کی بہترین چیزوں سے نوازا جائے۔A!یوسف کو سورج کی بہترین پیداوار اور ہر مہینے کا لذیذترین پھل حاصل ہو۔<@s! یوسف کی برکت: رب اُس کی زمین کو برکت دے۔ آسمان سے قیمتی اوس ٹپکے اور زمین کے نیچے سے چشمے پھوٹ نکلیں۔*?O! بن یمین کی برکت: بن یمین رب کو پیارا ہے۔ وہ سلامتی سے اُس کے پاس رہتا ہے، کیونکہ رب دن رات اُسے پناہ دیتا ہے۔ بن یمین اُس کی پہاڑی ڈھلانوں کے درمیان محفوظ رہتا ہے۔ F(3>IT_ju$/:EP[fq|  +6ALW`jt~   )  *  +  ,  -  .  /  0  1  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  ! ! ! ! ! ! ! ! !  !  !  !  !  ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! !  " " " " " " " " "  "  "  "                                        RKE!زبولون اور اِشکار کی برکت: اے زبولون، گھر سے نکلتے وقت خوشی منا۔ اے اِشکار، اپنے خیموں میں رہتے ہوئے خوش ہو۔`D;!یوسف سانڈ کے پہلوٹھے جیسا عظیم ہے، اور اُس کے سینگ جنگلی بَیل کے سینگ ہیں جن سے وہ دنیا کی انتہا تک سب قوموں کو مارے گا۔ افرائیم کے بےشمار افراد ایسے ہی ہیں، منسّی کے ہزاروں افراد ایسے ہی ہیں۔FC!زمین کے تمام ذخیرے اُس کے لئے کھل جائیں۔ وہ اُس کو پسند ہو جو جلتی ہوئی جھاڑی میں سکونت کرتا تھا۔ یہ تمام برکتیں یوسف کے سر پر ٹھہریں، اُس کے سر پر جو اپنے بھائیوں میں شہزادہ ہے۔ [H1!اُس نے اپنے لئے سب سے اچھی زمین چن لی، راہنما کا حصہ اُسی کے لئے محفوظ رکھا گیا۔ جب قوم کے راہنما جمع ہوئے تو اُس نے رب کی راست مرضی پوری کی اور اسرائیل کے بارے میں اُس کے فیصلے عمل میں لایا۔bG?!جد کی برکت: مبارک ہے وہ جو جد کا علاقہ وسیع کر دے۔ جد شیرببر کی طرح دبک کر کسی کا بازو یا سر پھاڑ ڈالنے کے لئے تیار رہتا ہے۔'FI!وہ دیگر قوموں کو اپنے پہاڑ پر آنے کی دعوت دیں گے اور وہاں راستی کی قربانیاں پیش کریں گے۔ وہ سمندر کی کثرت اور سمندر کی ریت میں چھپے ہوئے خزانوں کو جذب کر لیں گے۔ ~~L)!تیرے شہروں کے دروازوں کے کنڈے لوہے اور پیتل کے ہوں، تیری طاقت عمر بھر قائم رہے۔yKm!آشر کی برکت: آشر بیٹوں میں سب سے مبارک ہے۔ وہ اپنے بھائیوں کو پسند ہو۔ اُس کے پاس زیتون کا اِتنا تیل ہو کہ وہ اپنے پاؤں اُس میں ڈبو سکے۔|Js!نفتالی کی برکت: نفتالی رب کی منظوری سے سیر ہے، اُسے اُس کی پوری برکت حاصل ہے۔ وہ گلیل کی جھیل اور اُس کے جنوب کا علاقہ میراث میں پائے گا۔Iy!دان کی برکت: دان شیرببر کا بچہ ہے جو بسن سے نکل کر چھلانگ لگاتا ہے۔ 9Om!چنانچہ اسرائیل سلامتی سے زندگی گزارے گا، یعقوب کا چشمہ الگ اور محفوظ رہے گا۔ اُس کی زمین اناج اور انگور کی کثرت پیدا کرے گی، اور اُس کے اوپر آسمان زمین پر اوس پڑنے دے گا۔uNe!ازلی خدا تیری پناہ گاہ ہے، وہ اپنے ازلی بازو تیرے نیچے پھیلائے رکھتا ہے۔ وہ دشمن کو تیرے سامنے سے بھگا کر اُسے ہلاک کرنے کو کہتا ہے۔gMI!یسورون کے خدا کی مانند کوئی نہیں ہے، جو آسمان پر سوار ہو کر، ہاں اپنے جلال میں بادلوں پر بیٹھ کر تیری مدد کرنے کے لئے آتا ہے۔ ::R-"نفتالی کا پورا علاقہ، افرائیم اور منسّی کا علاقہ، یہوداہ کا علاقہ بحیرۂ روم تک،4Q e"یہ برکت دے کر موسیٰ موآب کا میدانی علاقہ چھوڑ کر یریحو کے مقابل نبو پہاڑ پر چڑھ گیا۔ نبو پسگہ کے پہاڑی سلسلے کی ایک چوٹی تھا۔ وہاں سے رب نے اُسے وہ پورا ملک دکھایا جو وہ اسرائیل کو دینے والا تھا یعنی جِلعاد کے علاقے سے لے کر دان کے علاقے تک،mPU!اے اسرائیل، تُو کتنا مبارک ہے۔ کون تیری مانند ہے، جسے رب نے بچایا ہے۔ وہ تیری مدد کی ڈھال اور تیری شان کی تلوار ہے۔ تیرے دشمن شکست کھا کر تیری خوشامد کریں گے، اور تُو اُن کی کمریں پاؤں تلے کچلے گا۔“ CC9Vm"رب نے اُسے بیت فغور کی کسی وادی میں دفن کیا، لیکن آج تک کسی کو بھی معلوم نہیں کہ اُس کی قبر کہاں ہے۔/UY"اِس کے بعد رب کا خادم موسیٰ وہیں موآب کے ملک میں فوت ہوا، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے کہا تھا۔HT "رب نے اُس سے کہا، ”یہ وہ ملک ہے جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا۔ مَیں نے اُن سے کہا تھا کہ اُن کی اولاد کو یہ ملک ملے گا۔ تُو اُس میں داخل نہیں ہو گا، لیکن مَیں تجھے یہاں لے آیا ہوں تاکہ تُو اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔“~Sw"جنوب میں دشتِ نجب اور کھجور کے شہر یریحو کی وادی سے لے کر ضُغر تک۔ G`Z3" اِس کے بعد اسرائیل میں موسیٰ جیسا نبی کبھی نہ اُٹھا جس سے رب رُوبرُو بات کرتا تھا۔fYG" پھر یشوع بن نون موسیٰ کی جگہ کھڑا ہوا۔ وہ حکمت کی روح سے معمور تھا، کیونکہ موسیٰ نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے تھے۔ اسرائیلیوں نے اُس کی سنی اور وہ کچھ کیا جو رب نے اُنہیں موسیٰ کی معرفت بتایا تھا۔zXo"اسرائیلیوں نے موآب کے میدانی علاقے میں 30 دن تک اُس کا ماتم کیا۔5We"اپنی وفات کے وقت موسیٰ 120 سال کا تھا۔ آخر تک نہ اُس کی آنکھیں دُھندلائیں، نہ اُس کی طاقت کم ہوئی۔ T aT ^ ”میرا خادم موسیٰ فوت ہو گیا ہے۔ اب اُٹھ، اِس پوری قوم کے ساتھ دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک میں داخل ہو جا جو مَیں اسرائیلیوں کو دینے کو ہوں۔$] Gرب کے خادم موسیٰ کی موت کے بعد رب موسیٰ کے مددگار یشوع بن نون سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا،d\C" کسی اَور نبی نے اِس قسم کا بڑا اختیار نہ دکھایا، نہ ایسے عظیم اور ہیبت ناک کام کئے جیسے موسیٰ نے اسرائیلیوں کے سامنے کئے۔ [" کسی اَور نبی نے ایسے الٰہی نشان اور معجزے نہیں کئے جیسے موسیٰ نے فرعون بادشاہ، اُس کے ملازموں اور پورے ملک کے سامنے کئے جب رب نے اُسے مصر بھیجا۔ Kdb Eمضبوط اور دلیر ہو، کیونکہ تُو ہی اِس قوم کو میراث میں وہ ملک دے گا جس کا مَیں نے اُن کے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔"a Aتیرے جیتے جی کوئی تیرا سامنا نہیں کر سکے گا۔ جس طرح مَیں موسیٰ کے ساتھ تھا، اُسی طرح تیرے ساتھ بھی ہوں گا۔ مَیں تجھے کبھی نہیں چھوڑوں گا، نہ تجھے ترک کروں گا۔(` Mتمہارے ملک کی سرحدیں یہ ہوں گی: جنوب میں نجب کا ریگستان، شمال میں لبنان، مشرق میں دریائے فرات اور مغرب میں بحیرۂ روم۔ حِتّی قوم کا پورا علاقہ اِس میں شامل ہو گا۔1_ _جس زمین پر بھی تُو اپنا پاؤں رکھے گا اُسے مَیں موسیٰ کے ساتھ کئے گئے وعدے کے مطابق تجھے دوں گا۔ alMf  پھر یشوع قوم کے نگہبانوں سے مخاطب ہوا،qe _ مَیں پھر کہتا ہوں کہ مضبوط اور دلیر ہو۔ نہ گھبرا اور نہ حوصلہ ہار، کیونکہ جہاں بھی تُو جائے گا وہاں رب تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔“Hd  جو باتیں اِس شریعت کی کتاب میں لکھی ہیں وہ تیرے منہ سے نہ ہٹیں۔ دن رات اُن پر غور کرتا رہ تاکہ تُو احتیاط سے اِس کی ہر بات پر عمل کر سکے۔ پھر تُو ہر کام میں کامیاب اور خوش حال ہو گا۔Oc لیکن خبردار، مضبوط اور بہت دلیر ہو۔ احتیاط سے اُس پوری شریعت پر عمل کر جو میرے خادم موسیٰ نے تجھے دی ہے۔ اُس سے نہ دائیں اور نہ بائیں طرف ہٹنا۔ پھرجہاں کہیں بھی تُو جائے کامیاب ہو گا۔ %2i a ”یہ بات یاد رکھیں جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ سے کہی تھی، ’رب تمہارا خدا تم کو دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر کا یہ علاقہ دیتا ہے تاکہ تم یہاں امن و امان کے ساتھ رہ سکو۔‘kh S پھر یشوع روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے سے مخاطب ہوا،ig O ”خیمہ گاہ میں ہر جگہ جا کر لوگوں کو اطلاع دیں کہ سفر کے لئے کھانے کا بندوبست کر لیں۔ کیونکہ تین دن کے بعد آپ دریائے یردن کو پار کر کے اُس ملک پر قبضہ کریں گے جو رب آپ کا خدا آپ کو ورثے میں دے رہا ہے۔“ aJk جب تک رب اُنہیں وہ آرام نہ دے جو آپ کو حاصل ہے اور وہ اُس ملک پر قبضہ نہ کر لیں جو رب آپ کا خدا اُنہیں دے رہا ہے۔ اِس کے بعد ہی آپ کو اپنے اُس علاقے میں واپس جا کر آباد ہونے کی اجازت ہو گی جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دریائے یردن کے مشرقی کنارے پر دیا تھا۔“j 3اب جب ہم دریائے یردن کو پار کر رہے ہیں تو آپ کے بال بچے اور مویشی یہیں رہ سکتے ہیں۔ لیکن لازم ہے کہ آپ کے تمام جنگ کرنے کے قابل مرد مسلح ہو کر اپنے بھائیوں کے آگے آگے دریا کو پار کریں۔ آپ کو اُس وقت تک اپنے بھائیوں کی مدد کرنا ہے ) )pn ]جو بھی آپ کے حکم کی خلاف ورزی کر کے آپ کی وہ تمام باتیں نہ مانے جو آپ فرمائیں گے اُسے سزائے موت دی جائے۔ لیکن مضبوط اور دلیر ہوں!“ m {جس طرح ہم موسیٰ کی ہر بات مانتے تھے اُسی طرح آپ کی بھی ہر بات مانیں گے۔ لیکن رب آپ کا خدا اُسی طرح آپ کے ساتھ ہو جس طرح وہ موسیٰ کے ساتھ تھا۔\l 5اُنہوں نے جواب میں یشوع سے کہا، ”جو بھی حکم آپ نے ہمیں دیا ہے وہ ہم مانیں گے اور جہاں بھی ہمیں بھیجیں گے وہاں جائیں گے۔ S?fSqیہ سن کر بادشاہ نے راحب کو خبر بھیجی، ”اُن آدمیوں کو نکال دو جو تمہارے پاس آ کر ٹھہرے ہوئے ہیں، کیونکہ یہ پورے ملک کی جاسوسی کرنے کے لئے آئے ہیں۔“Up%لیکن یریحو کے بادشاہ کو اطلاع ملی کہ آج شام کو کچھ اسرائیلی مرد یہاں پہنچ گئے ہیں جو ملک کی جاسوسی کرنا چاہتے ہیں۔=o wپھر یشوع نے چپکے سے دو جاسوسوں کو شِطّیم سے بھیج دیا جہاں اسرائیلی خیمہ گاہ تھی۔ اُس نے اُن سے کہا، ”جا کر ملک کا جائزہ لیں، خاص کر یریحو شہر کا۔“ وہ روانہ ہوئے اور چلتے چلتے ایک کسبی کے گھر پہنچے جس کا نام راحب تھا۔ وہاں وہ رات کے لئے ٹھہر گئے۔ 'tIحقیقت میں راحب نے اُنہیں چھت پر لے جا کر وہاں پر پڑے سَن کے ڈنٹھلوں کے نیچے چھپا دیا تھا۔;sqجب دن ڈھلنے لگا اور شہر کے دروازوں کو بند کرنے کا وقت آ گیا تو وہ چلے گئے۔ مجھے معلوم نہیں کہ کس طرف گئے۔ اب جلدی کر کے اُن کا پیچھا کریں۔ عین ممکن ہے کہ آپ اُنہیں پکڑ لیں۔“wriلیکن راحب نے دونوں آدمیوں کو چھپا رکھا تھا۔ اُس نے کہا، ”جی، یہ آدمی میرے پاس آئے تو تھے لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ کہاں سے آئے ہیں۔ w اُن سے کہا، ”مَیں جانتی ہوں کہ رب نے یہ ملک آپ کو دے دیا ہے۔ آپ کے بارے میں سن کر ہم پر دہشت چھا گئی ہے، اور ملک کے تمام باشندے ہمت ہار گئے ہیں۔Zv/جاسوسوں کے سو جانے سے پہلے راحب نے چھت پر آ کر^u7راحب کی بات سن کر بادشاہ کے آدمی وہاں سے چلے گئے اور شہر سے نکل کر جاسوسوں کے تعاقب میں اُس راستے پر چلنے لگے جو دریائے یردن کے اُن کم گہرے مقاموں تک لے جاتا ہے جہاں اُسے پیدل عبور کیا جا سکتا تھا۔ اور جوں ہی یہ آدمی نکلے، شہر کا دروازہ اُن کے پیچھے بند کر دیا گیا۔ E*_Ez' اب رب کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کریں کہ آپ اُسی طرح میرے خاندان پر مہربانی کریں گے جس طرح کہ مَیں نے آپ پر کی ہے۔ اور ضمانت کے طور پر مجھے کوئی نشان دیںGy  یہ سن کر ہماری ہمت ٹوٹ گئی۔ آپ کے سامنے ہم سب حوصلہ ہار گئے ہیں، کیونکہ رب آپ کا خدا آسمان و زمین کا خدا ہے۔Rx کیونکہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آپ کے مصر سے نکلتے وقت رب نے بحرِ قُلزم کا پانی کس طرح آپ کے آگے خشک کر دیا۔ یہ بھی ہمارے سننے میں آیا ہے کہ آپ نے دریائے یردن کے مشرق میں رہنے والے دو بادشاہوں سیحون اور عوج کے ساتھ کیا کچھ کیا، کہ آپ نے اُنہیں پوری طرح تباہ کر دیا۔ <}9تب راحب نے شہر سے نکلنے میں اُن کی مدد کی۔ چونکہ اُس کا گھر شہر کی چاردیواری سے ملحق تھا اِس لئے آدمی کھڑکی سے نکل کر رسّے کے ذریعے باہر کی زمین پر اُتر آئے۔|yآدمیوں نے کہا، ”ہم اپنی جانوں کو ضمانت کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ آپ محفوظ رہیں گے۔ اگر آپ کسی کو ہمارے بارے میں اطلاع نہ دیں تو ہم آپ سے ضرور مہربانی اور وفاداری سے پیش آئیں گے جب رب ہمیں یہ ملک عطا فرمائے گا۔“@{{ کہ آپ میرے ماں باپ، میرے بہن بھائیوں اور اُن کے گھر والوں کو زندہ چھوڑ کر ہمیں موت سے بچائے رکھیں گے۔“ 'Y'vgکہ آپ ہمارے اِس ملک میں آتے وقت قرمزی رنگ کا یہ رسّا اُس کھڑکی کے سامنے باندھ دیں جس میں سے آپ نے ہمیں اُترنے دیا ہے۔ یہ بھی لازم ہے کہ اُس وقت آپ کے ماں باپ، بھائی بہنیں اور تمام گھر والے آپ کے گھر میں ہوں۔4cآدمیوں نے اُس سے کہا، ”جو قَسم آپ نے ہمیں کھلائی ہے ہم ضرور اُس کے پابند رہیں گے۔ لیکن شرط یہ ہے#~Aاُترنے سے پہلے راحب نے اُنہیں ہدایت کی، ”پہاڑی علاقے کی طرف چلے جائیں۔ جو آپ کا تعاقب کر رہے ہیں وہ وہاں آپ کو ڈھونڈ نہیں سکیں گے۔ تین دن تک یعنی جب تک وہ واپس نہ آ جائیں وہاں چھپے رہنا۔ اِس کے بعد جہاں جانے کا ارادہ ہے چلے جانا۔“  راحب نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، ایسا ہی ہو۔“ پھر اُس نے اُنہیں رُخصت کیا اور وہ روانہ ہوئے۔ اور راحب نے اپنی کھڑکی کے ساتھ مذکورہ رسّا باندھ دیا۔@{اور کسی کو ہمارے معاملے کے بارے میں اطلاع نہ دینا، ورنہ ہم اُس قَسم سے آزاد ہیں جو آپ نے ہمیں کھلائی۔“jOاگر کوئی آپ کے گھر میں سے نکلے اور مار دیا جائے تو یہ ہمارا قصور نہیں ہو گا، ہم ذمہ دار نہیں ٹھہریں گے۔ لیکن اگر کسی کو ہاتھ لگایا جائے جو آپ کے گھر کے اندر ہو تو ہم ہی اُس کی موت کے ذمہ دار ٹھہریں گے۔  & صبح سویرے اُٹھ کر یشوع اور تمام اسرائیلی شِطّیم سے روانہ ہوئے۔ جب وہ دریائے یردن پہنچے تو اُسے عبور نہ کیا بلکہ رات کے لئے کنارے پر رُک گئے۔a=اُنہوں نے کہا، ”یقیناً رب نے ہمیں پورا ملک دے دیا ہے۔ ہمارے بارے میں سن کر ملک کے تمام باشندوں پر دہشت طاری ہو گئی ہے۔“ vgپھر دونوں جاسوسوں نے پہاڑی علاقے سے اُتر کر دریائے یردن کو پار کیا اور یشوع بن نون کے پاس آ کر سب کچھ بیان کیا جو اُن کے ساتھ ہوا تھا۔wiجاسوس چلتے چلتے پہاڑی علاقے میں آ گئے۔ وہاں وہ تین دن رہے۔ اِتنے میں اُن کا تعاقب کرنے والے پورے راستے کا کھوج لگا کر خالی ہاتھ لوٹے۔ k[I  یشوع نے لوگوں کو بتایا، ”اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کریں، کیونکہ کل رب آپ کے درمیان حیرت انگیز کام کرے گا۔“ پھر آپ کو پتا چلے گا کہ کہاں جانا ہے، کیونکہ آپ پہلے کبھی وہاں نہیں گئے۔ لیکن صندوق کے تقریباً ایک کلو میٹر پیچھے رہیں اور زیادہ قریب نہ جائیں۔“ 7لوگوں کو حکم دیا، ”جب آپ دیکھیں کہ لاوی کے قبیلے کے امام رب آپ کے خدا کے عہد کا صندوق اُٹھائے ہوئے ہیں تو اپنے اپنے مقام سے روانہ ہو کر اُس کے پیچھے ہو لیں۔p[وہ تین دن وہاں رہے۔ پھر نگہبانوں نے خیمہ گاہ میں سے گزر کر E  "-8CNYdoz )4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                             !  "  #  $ % & ' ( ) * + , - . /  0 1 2 3 -- یشوع نے اسرائیلیوں سے کہا، ”میرے پاس آئیں اور رب اپنے خدا کے فرمان سن لیں۔X+عہد کا صندوق اُٹھانے والے اماموں کو بتا دینا، ’جب آپ دریائے یردن کے کنارے پہنچیں گے تو وہاں پانی میں رُک جائیں‘۔“^ 7اور رب نے یشوع سے فرمایا، ”مَیں تجھے تمام اسرائیلیوں کے سامنے سرفراز کر دوں گا، اور آج ہی مَیں یہ کام شروع کروں گا تاکہ وہ جان لیں کہ جس طرح مَیں موسیٰ کے ساتھ تھا اُسی طرح تیرے ساتھ بھی ہوں۔~ wاگلے دن یشوع نے اماموں سے کہا، ”عہد کا صندوق اُٹھا کر لوگوں کے آگے آگے دریا کو پار کریں۔“ چنانچہ امام صندوق کو اُٹھا کر آگے آگے چل دیئے۔ [[7 اب ایسا کریں کہ ہر قبیلے میں سے ایک ایک آدمی کو چن لیں تاکہ بارہ افراد جمع ہو جائیں۔<s یہ یوں ظاہر ہو گا کہ عہد کا یہ صندوق جو تمام دنیا کے مالک کا ہے آپ کے آگے آگے دریائے یردن میں جائے گا۔?y آج آپ جان لیں گے کہ زندہ خدا آپ کے درمیان ہے اور کہ وہ یقیناً آپ کے آگے آگے جا کر دوسری قوموں کو نکال دے گا، خواہ وہ کنعانی، حِتّی، حِوّی، فرِزّی، جرجاسی، اموری یا یبوسی ہوں۔ +فصل کی کٹائی کا موسم تھا، اور دریا کا پانی کناروں سے باہر آ گیا تھا۔ لیکن جوں ہی صندوق کو اُٹھانے والے اماموں نے دریا کے کنارے پہنچ کر پانی میں قدم رکھاLچنانچہ اسرائیلی اپنے خیموں کو سمیٹ کر روانہ ہوئے، اور عہد کا صندوق اُٹھانے والے امام اُن کے آگے آگے چل دیئے۔S! پھر امام تمام دنیا کے مالک رب کے عہد کا صندوق اُٹھا کر دریا میں جائیں گے۔ اور جوں ہی وہ اپنے پاؤں پانی میں رکھیں گے تو پانی کا بہاؤ رُک جائے گا اور آنے والا پانی ڈھیر بن کر کھڑا رہے گا۔“ 1?1 }جب پوری قوم نے دریائے یردن کو عبور کر لیا تو رب یشوع سے ہم کلام ہوا،رب کا عہد کا صندوق اُٹھانے والے امام دریائے یردن کے بیچ میں خشک زمین پر کھڑے رہے جبکہ باقی لوگ خشک زمین پر سے گزر گئے۔ امام اُس وقت تک وہاں کھڑے رہے جب تک تمام اسرائیلیوں نے خشک زمین پر چل کر دریا کو پار نہ کر لیا۔ =uتو آنے والے پانی کا بہاؤ رُک گیا۔ وہ اُن سے دُور ایک شہر کے قریب ڈھیر بن گیا جس کا نام آدم تھا اور جو ضرتان کے نزدیک ہے۔ جو پانی دوسری یعنی بحیرۂ مُردار کی طرف بہہ رہا تھا وہ پوری طرح اُتر گیا۔ تب اسرائیلیوں نے یریحو شہر کے مقابل دریا کو پار کیا۔ mm~wاور اُن سے کہا، ”رب اپنے خدا کے صندوق کے آگے آگے چل کر دریا کے درمیان تک جائیں۔ آپ میں سے ہر آدمی ایک ایک پتھر اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھے اور باہر لے جائے۔ کُل بارہ پتھر ہوں گے، اسرائیل کے ہر قبیلے کے لئے ایک۔%Eچنانچہ یشوع نے اُن بارہ آدمیوں کو بُلایا جنہیں اُس نے اسرائیل کے ہر قبیلے سے چن لیا تھاپھر اِن بارہ آدمیوں کو حکم دے کہ جہاں امام دریائے یردن کے درمیان کھڑے ہیں وہاں سے بارہ پتھر اُٹھا کر اُنہیں اُس جگہ رکھ دو جہاں تم آج رات ٹھہرو گے۔“O”ہر قبیلے میں سے ایک ایک آدمی کو چن لے۔ 2G اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے دریائے یردن کے بیچ میں سے اپنے قبیلوں کی تعداد کے مطابق بارہ پتھر اُٹھائے، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے یشوع کو فرمایا تھا۔ پھر اُنہوں نے یہ پتھر اپنے ساتھ لے کر اُس جگہ رکھ دیئے جہاں اُنہیں رات کے لئے ٹھہرنا تھا۔Lتو اُنہیں بتانا، ’یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ دریائے یردن کا بہاؤ رُک گیا جب رب کا عہد کا صندوق اُس میں سے گزرا۔‘ یہ پتھر ابد تک اسرائیل کو یاد دلاتے رہیں گے کہ یہاں کیا کچھ ہوا تھا۔“Jیہ پتھر آپ کے درمیان ایک یادگار نشان رہیں گے۔ آئندہ جب آپ کے بچے آپ سے پوچھیں گے کہ اِن پتھروں کا کیا مطلب ہے tE" جب سب دُوسرے کنارے پر تھے تو امام بھی رب کا صندوق لے کر کنارے پر پہنچے اور دوبارہ قوم کے آگے آگے چلنے لگے۔y!m صندوق کو اُٹھانے والے امام دریا کے درمیان کھڑے رہے جب تک لوگوں نے تمام احکام جو رب نے یشوع کو دیئے تھے پورے نہ کر لئے۔ یوں سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا موسیٰ نے یشوع کو فرمایا تھا۔ لوگ جلدی جلدی دریا میں سے گزرے۔  ساتھ ساتھ یشوع نے اُس جگہ بھی بارہ پتھر کھڑے کئے جہاں عہد کا صندوق اُٹھانے والے امام دریائے یردن کے درمیان کھڑے تھے۔ یہ پتھر آج تک وہاں پڑے ہیں۔ o?T"o*(Qیشوع نے ایسا ہی کیا'”عہد کا صندوق اُٹھانے والے اماموں کو دریا میں سے نکلنے کا حکم دے۔“/&[پھر رب نے یشوع سے کہا،g%Iاُس دن رب نے یشوع کو پوری اسرائیلی قوم کے سامنے سرفراز کیا۔ اُس کے جیتے جی لوگ اُس کا یوں خوف مانتے رہے جس طرح پہلے موسیٰ کا۔'$I تقریباً 40,000 مسلح مرد اُس وقت رب کے سامنے یریحو کے میدان میں پہنچ گئے تاکہ وہاں جنگ کریں۔# اور جس طرح موسیٰ نے فرمایا تھا، روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مرد مسلح ہو کر باقی اسرائیلی قبیلوں سے پہلے دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچ گئے تھے۔ _p:)-Mتو اُنہیں بتانا، ’یہ وہ جگہ ہے جہاں اسرائیلی قوم نے خشک زمین پر دریائے یردن کو پار کیا۔‘>,wاُس نے اسرائیلیوں سے کہا، ”آئندہ جب آپ کے بچے اپنے اپنے باپ سے پوچھیں گے کہ اِن پتھروں کا کیا مطلب ہےq+]وہاں یشوع نے دریا میں سے چنے ہوئے بارہ پتھروں کو کھڑا کیا۔k*Qاسرائیلیوں نے پہلے مہینے کے دسویں دن دریائے یردن کو عبور کیا۔ اُنہوں نے اپنے خیمے یریحو کے مشرق میں واقع جِلجال میں کھڑے کئے۔)5تو جوں ہی امام کنارے پر پہنچ گئے پانی دوبارہ بہہ کر دریا کے کناروں سے باہر آنے لگا۔ T/#اُس نے یہ کام اِس لئے کیا تاکہ زمین کی تمام قومیں اللہ کی قدرت کو جان لیں اور آپ ہمیشہ رب اپنے خدا کا خوف مانیں۔“ 6.gکیونکہ رب آپ کے خدا نے اُس وقت تک آپ کے آگے آگے دریا کا پانی خشک کر دیا جب تک آپ وہاں سے گزر نہ گئے، بالکل اُسی طرح جس طرح بحرِ قُلزم کے ساتھ کیا تھا جب ہم اُس میں سے گزرے۔ {U{V2'چنانچہ یشوع نے پتھر کی چھریاں بنا کر ایک جگہ پر اسرائیلیوں کا ختنہ کروایا جس کا نام بعد میں ’ختنہ پہاڑ‘ رکھا گیا۔,1Sاُس وقت رب نے یشوع سے کہا، ”پتھر کی چھریاں بنا کر پہلے کی طرح اسرائیلیوں کا ختنہ کروا دے۔“w0 kیہ خبر دریائے یردن کے مغرب میں آباد تمام اموری بادشاہوں اور ساحلی علاقے میں آباد تمام کنعانی بادشاہوں تک پہنچ گئی کہ رب نے اسرائیلیوں کے سامنے دریا کو اُس وقت تک خشک کر دیا جب تک سب نے پار نہ کر لیا تھا۔ تب اُن کی ہمت ٹوٹ گئی اور اُن میں اسرائیلیوں کا سامنا کرنے کی جرٲت نہ رہی۔ ZKZm4Uمصر سے روانہ ہونے والے اِن تمام مردوں کا ختنہ ہوا تھا، لیکن جتنے لڑکوں کی پیدائش ریگستان میں ہوئی تھی اُن کا ختنہ نہیں ہوا تھا۔13]بات یہ تھی کہ جو مرد مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے وہ ریگستان میں چلتے چلتے مر چکے تھے۔ X~X"6?اُن کی جگہ رب نے اُن کے بیٹوں کو کھڑا کیا تھا۔ یشوع نے اُن ہی کا ختنہ کروایا۔ اُن کا ختنہ اِس لئے ہوا کہ ریگستان میں سفر کے دوران اُن کا ختنہ نہیں کیا گیا تھا۔~5wچونکہ اسرائیلی رب کے تابع نہیں رہے تھے اِس لئے اُس نے قَسم کھائی تھی کہ وہ اُس ملک کو نہیں دیکھیں گے جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی فوراً ملک میں داخل نہ ہو سکے بلکہ اُنہیں اُس وقت تک ریگستان میں پھرنا پڑا جب تک وہ تمام مرد مر نہ گئے جو مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔ 7DVE: اور اگلے ہی دن وہ پہلی دفعہ اُس ملک کی پیداوار میں سے بےخمیری روٹی اور اناج کے بھُنے ہوئے دانے کھانے لگے۔j9O جب اسرائیلی یریحو کے میدانی علاقے میں واقع جِلجال میں خیمہ زن تھے تو اُنہوں نے فسح کی عید بھی منائی۔ مہینے کا چودھواں دن تھا،o8Y اور رب نے یشوع سے کہا، ”آج مَیں نے مصر کی رُسوائی تم سے دُور کر دی ہے۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام آج تک جِلجال یعنی لُڑھکانا رہا ہے۔E7پوری قوم کے مردوں کا ختنہ ہونے کے بعد وہ اُس وقت تک خیمہ گاہ میں رہے جب تک اُن کے زخم ٹھیک نہیں ہو گئے تھے۔ x!xI= آدمی نے کہا، ”نہیں، مَیں رب کے لشکر کا سردار ہوں اور ابھی ابھی تیرے پاس پہنچا ہوں۔“ یہ سن کر یشوع نے گر کر اُسے سجدہ کیا اور پوچھا، ”میرے آقا اپنے خادم کو کیا فرمانا چاہتے ہیں؟“X<+ ایک دن یشوع یریحو شہر کے قریب تھا۔ اچانک ایک آدمی اُس کے سامنے کھڑا نظر آیا جس کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی۔ یشوع نے اُس کے پاس جا کر پوچھا، ”کیا آپ ہمارے ساتھ یا ہمارے دشمنوں کے ساتھ ہیں؟“[;1 اُس کے بعد کے دن مَن کا سلسلہ ختم ہوا اور اسرائیلیوں کے لئے یہ سہولت نہ رہی۔ اُس سال وہ کنعان کی پیداوار سے کھانے لگے۔ ZA%جو اسرائیلی جنگ کے لئے تیرے ساتھ نکلیں گے اُن کے ساتھ شہر کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر ایک چکر لگاؤ اور پھر خیمہ گاہ میں واپس آ جاؤ۔ چھ دن تک ایسا ہی کرو۔5@eرب نے یشوع سے کہا، ”مَیں نے یریحو کو اُس کے بادشاہ اور فوجی افسروں سمیت تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔8? mاُن دنوں میں اسرائیلیوں کی وجہ سے یریحو کے دروازے بند ہی رہے۔ نہ کوئی باہر نکلا، نہ کوئی اندر گیا۔f>Gرب کے لشکر کے سردار نے جواب میں کہا، ”اپنے جوتے اُتار دے، کیونکہ جس جگہ پر تُو کھڑا ہے وہ مُقدّس ہے۔“ یشوع نے ایسا ہی کیا۔ D%یشوع بن نون نے اماموں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”رب کے عہد کا صندوق اُٹھا کر میرے ساتھ چلیں۔ اور سات امام ایک ایک نرسنگا اُٹھائے صندوق کے آگے آگے چلیں۔“SC!جب وہ نرسنگوں کو بجاتے بجاتے لمبی سی پھونک ماریں گے تو پھر تمام اسرائیلی بڑے زور سے جنگ کا نعرہ لگائیں۔ اِس پر شہر کی فصیل گر جائے گی اور تیرے لوگ ہر جگہ سیدھے شہر میں داخل ہو سکیں گے۔“zBoسات امام ایک ایک نرسنگا اُٹھائے عہد کے صندوق کے آگے آگے چلیں۔ پھر ساتویں دن شہر کے گرد سات چکر لگاؤ۔ ساتھ ساتھ امام نرسنگے بجاتے رہیں۔ :%:gGI مسلح آدمیوں میں سے کچھ بجانے والے اماموں کے آگے آگے اور کچھ صندوق کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ اِتنے میں امام نرسنگے بجاتے رہے۔mFUسب کچھ یشوع کی ہدایات کے مطابق ہوا۔ سات امام نرسنگے بجاتے ہوئے رب کے آگے آگے چلے جبکہ رب کے عہد کا صندوق اُن کے پیچھے پیچھے تھا۔fEGپھر اُس نے باقی لوگوں سے کہا، ”آئیں، شہر کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر ایک چکر لگائیں۔ مسلح آدمی رب کے صندوق کے آگے آگے چلیں۔“ SI! اِسی طرح رب کے صندوق نے شہر کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر چکر لگایا۔ پھر لوگوں نے خیمہ گاہ میں لوٹ کر وہاں رات گزاری۔UH% لیکن یشوع نے باقی لوگوں کو حکم دیا تھا کہ اُس دن جنگ کا نعرہ نہ لگائیں۔ اُس نے کہا، ”جب تک مَیں حکم نہ دوں اُس وقت تک ایک لفظ بھی نہ بولنا۔ جب مَیں اشارہ دوں گا تو پھر ہی خوب نعرہ لگانا۔“ {Jq اگلے دن یشوع صبح سویرے اُٹھا، اور اماموں اور فوجیوں نے دوسری مرتبہ شہر کا چکر لگایا۔ اُن کی وہی ترتیب تھی۔ پہلے کچھ مسلح آدمی، پھر سات نرسنگے بجانے والے امام، پھر رب کے عہد کا صندوق اُٹھانے والے امام اور آخر میں مزید کچھ مسلح آدمی تھے۔ چکر لگانے کے دوران امام نرسنگے بجاتے رہے۔ iTigMIساتویں دن اُنہوں نے صبح سویرے اُٹھ کر شہر کا چکر یوں لگایا جیسے پہلے چھ دنوں میں، لیکن اِس دفعہ اُنہوں نے کُل سات چکر لگائے۔)LMاِس دوسرے دن بھی وہ شہر کا چکر لگا کر خیمہ گاہ میں لوٹ آئے۔ اُنہوں نے چھ دن تک ایسا ہی کیا۔{Kq اگلے دن یشوع صبح سویرے اُٹھا، اور اماموں اور فوجیوں نے دوسری مرتبہ شہر کا چکر لگایا۔ اُن کی وہی ترتیب تھی۔ پہلے کچھ مسلح آدمی، پھر سات نرسنگے بجانے والے امام، پھر رب کے عہد کا صندوق اُٹھانے والے امام اور آخر میں مزید کچھ مسلح آدمی تھے۔ چکر لگانے کے دوران امام نرسنگے بجاتے رہے۔ M|M+PQلیکن اللہ کے لئے مخصوص چیزوں کو ہاتھ نہ لگانا، کیونکہ اگر آپ اُن میں سے کچھ لے لیں تو اپنے آپ کو تباہ کریں گے بلکہ اسرائیلی خیمہ گاہ پر بھی تباہی اور آفت لائیں گے۔jOOشہر کو اور جو کچھ اُس میں ہے تباہ کر کے رب کے لئے مخصوص کرنا ہے۔ صرف راحب کسبی کو اُن لوگوں سمیت بچانا ہے جو اُس کے گھر میں ہیں۔ کیونکہ اُس نے ہمارے اُن جاسوسوں کو چھپا دیا جن کو ہم نے یہاں بھیجا تھا۔Nساتویں چکر پر اماموں نے نرسنگوں کو بجاتے ہوئے لمبی سی پھونک ماری۔ تب یشوع نے لوگوں سے کہا، ”جنگ کا نعرہ لگائیں، کیونکہ رب نے آپ کو یہ شہر دے دیا ہے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} 5 6 7  8  9  :  ;  < = 5 6 7  8  9  :  ;  < = >  ? @ A B C D E F  G  H  I  J  K L M N O P Q R S T U V W X Y  Z [ \ ] ^ _ ` a  b  c  d  e  f g h i j k l m n o p q r s  t u v w x y ?S{جو کچھ بھی شہر میں تھا اُسے اُنہوں نے تلوار سے مار کر رب کے لئے مخصوص کیا، خواہ مرد یا عورت، جوان یا بزرگ، گائےبَیل، بھیڑبکری یا گدھا تھا۔VR'جب اماموں نے لمبی پھونک ماری تو اسرائیلیوں نے جنگ کے زوردار نعرے لگائے۔ اچانک یریحو کی فصیل گر گئی، اور ہر شخص اپنی اپنی جگہ پر سیدھا شہر میں داخل ہوا۔ یوں شہر اسرائیل کے قبضے میں آ گیا۔=Quجو کچھ بھی چاندی، سونے، پیتل یا لوہے سے بنا ہے وہ رب کے لئے مخصوص ہے۔ اُسے رب کے خزانے میں ڈالنا ہے۔“ Vپھر اُنہوں نے پورے شہر کو اور جو کچھ اُس میں تھا بھسم کر دیا۔ لیکن چاندی، سونے، پیتل اور لوہے کا تمام مال اُنہوں نے رب کے گھر کے خزانے میں ڈال دیا۔~Uwچنانچہ یہ جوان آدمی گئے اور راحب، اُس کے ماں باپ، بھائیوں اور باقی رشتے داروں کو اُس کی ملکیت سمیت نکال کر خیمہ گاہ سے باہر کہیں بسا دیا۔#TAجن دو آدمیوں نے ملک کی جاسوسی کی تھی اُن سے یشوع نے کہا، ”اب اپنی قَسم کا وعدہ پورا کریں۔ کسبی کے گھر میں جا کر اُسے اور اُس کے تمام گھر والوں کو نکال لائیں۔“ {Yqیوں رب یشوع کے ساتھ تھا، اور اُس کی شہرت پورے ملک میں پھیل گئی۔ ;Xqاُس وقت یشوع نے قَسم کھائی، ”رب کی لعنت اُس پر ہو جو یریحو کا شہرنئے سرے سے تعمیر کرنے کی کوشش کرے۔ شہر کی بنیاد رکھتے وقت وہ اپنے پہلوٹھے سے محروم ہو جائے گا، اور اُس کے دروازوں کو کھڑا کرتے وقت وہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔“:Woیشوع نے صرف راحب کسبی اور اُس کے گھر والوں کو بچائے رکھا، کیونکہ اُس نے اُن آدمیوں کو چھپا دیا تھا جنہیں یشوع نے یریحو بھیجا تھا۔ راحب آج تک اسرائیلیوں کے درمیان رہتی ہے۔ tx[kیہ یوں ظاہر ہوا کہ یشوع نے کچھ آدمیوں کو یریحو سے عَی شہر کو بھیج دیا جو بیت ایل کے مشرق میں بیت آون کے قریب ہے۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اُس علاقے میں جا کر اُس کی جاسوسی کریں۔“ چنانچہ وہ جا کر ایسا ہی کرنے لگے۔Z لیکن جہاں تک رب کے لئے مخصوص چیزوں کا تعلق تھا اسرائیلیوں نے بےوفائی کی۔ یہوداہ کے قبیلے کے ایک آدمی نے اُن میں سے کچھ اپنے لئے لے لیا۔ اُس کا نام عکن بن کرمی بن زبدی بن زارح تھا۔ تب رب کا غضب اسرائیلیوں پر نازل ہوا۔ ]f]S^!اور اُن کے 36 افراد شہید ہوئے۔ عَی کے آدمیوں نے شہر کے دروازے سے لے کر شبریم تک اُن کا تعاقب کر کے وہاں کی ڈھلان پر اُنہیں مار ڈالا۔ تب اسرائیلی سخت گھبرا گئے، اور اُن کی ہمت جواب دے گئی۔.]Wچنانچہ تقریباً تین ہزار آدمی عَی سے لڑنے گئے۔ لیکن وہ عَی کے مردوں سے شکست کھا کر فرار ہوئے،\'جب واپس آئے تو اُنہوں نے یشوع سے کہا، ”اِس کی ضرورت نہیں کہ تمام لوگ عَی پر حملہ کریں۔ اُسے شکست دینے کے لئے دو یا تین ہزار مرد کافی ہیں۔ باقی لوگوں کو نہ بھیجیں ورنہ وہ خواہ مخواہ تھک جائیں گے، کیونکہ دشمن کے لوگ کم ہیں۔“ 6a اے رب، اب مَیں کیا کہوں جب اسرائیل اپنے دشمنوں کے سامنے سے بھاگ آیا ہے؟z`oیشوع نے کہا، ”ہائے، اے رب قادرِ مطلق! تُو نے اِس قوم کو دریائے یردن میں سے گزرنے کیوں دیا اگر تیرا مقصد صرف یہ تھا کہ ہمیں اموریوں کے حوالے کر کے ہلاک کرے؟ کاش ہم دریا کے مشرقی کنارے پر رہنے کے لئے تیار ہوتے!H_ یشوع نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑوں کو پھاڑ دیا اور رب کے صندوق کے سامنے منہ کے بل گر گیا۔ وہاں وہ شام تک پڑا رہا۔ اسرائیل کے بزرگوں نے بھی ایسا ہی کیا اور اپنے سر پر خاک ڈال لی۔ Cad= اسرائیل نے گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے میرے عہد کی خلاف ورزی کی ہے جو مَیں نے اُن کے ساتھ باندھا تھا۔ اُنہوں نے مخصوص شدہ چیزوں میں سے کچھ لے لیا ہے، اور چوری کر کے چپکے سے اپنے سامان میں ملا لیا ہے۔ c جواب میں رب نے یشوع سے کہا، ”اُٹھ کر کھڑا ہو جا! تُو کیوں منہ کے بل پڑا ہے؟(bK کنعانی اور ملک کی باقی قومیں یہ سن کر ہمیں گھیر لیں گی اور ہمارا نام و نشان مٹا دیں گی۔ اگر ایسا ہو گا تو پھر تُو خود اپنا عظیم نام قائم رکھنے کے لئے کیا کرے گا؟“ ~ew اِسی لئے اسرائیلی اپنے دشمنوں کے سامنے قائم نہیں رہ سکتے بلکہ پیٹھ پھیر کر بھاگ رہے ہیں۔ کیونکہ اِس حرکت سے اسرائیل نے اپنے آپ کو بھی ہلاکت کے لئے مخصوص کر لیا ہے۔ جب تک تم اپنے درمیان سے وہ کچھ نکال کر تباہ نہ کر لو جو تباہی کے لئے مخصوص ہے اُس وقت تک مَیں تمہارے ساتھ نہیں ہوں گا۔ f% اب اُٹھ اور لوگوں کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کر۔ اُنہیں بتا دینا، ’اپنے آپ کو کل کے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا، کیونکہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ اے اسرائیل، تیرے درمیان ایسا مال ہے جو میرے لئے مخصوص ہے۔ جب تک تم اُسے اپنے درمیان سے نکال نہ دو اپنے دشمنوں کے سامنے قائم نہیں رہ سکو گے۔‘ h3جو رب کے لئے مخصوص مال کے ساتھ پکڑا جائے گا اُسے اُس کی ملکیت سمیت جلا دینا ہے، کیونکہ اُس نے رب کے عہد کی خلاف ورزی کر کے اسرائیل میں شرم ناک کام کیا ہے۔“kgQکل صبح کو ہر ایک قبیلہ اپنے آپ کو پیش کرے۔ رب ظاہر کرے گا کہ قصوروار شخص کون سے قبیلے کا ہے۔ پھر اُس قبیلے کے کنبے باری باری سامنے آئیں۔ جس کنبے کو رب قصوروار ٹھہرائے گا اُس کے مختلف خاندان سامنے آئیں۔ اور جس خاندان کو رب قصوروار ٹھرائے گا اُس کے مختلف افراد سامنے آئیں۔ ,3,lیشوع نے اُس سے کہا، ”بیٹا، رب اسرائیل کے خدا کو جلال دو اور اُس کی ستائش کرو۔ مجھے بتا دو کہ تم نے کیا کِیا۔ کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپانا۔“k تب سورج رُک گیا، اور چاند نے آگے حرکت نہ کی۔ جب تک کہ اسرائیل نے اپنے دشمنوں سے پورا بدلہ نہ لے لیا اُس وقت تک وہ رُکے رہے۔ اِس بات کا ذکر یاشار کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ سورج آسمان کے بیچ میں رُک گیا اور تقریباً ایک پورے دن کے دوران غروب نہ ہوا۔7=i اُس دن جب رب نے اموریوں کو اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا تو یشوع نے اسرائیلیوں کی موجودگی میں رب سے کہا، ”اے سورج، جِبعون کے اوپر رُک جا! اے چاند، وادیِ ایالون پر ٹھہر جا!“  `D; لیکن باقی لوگ نہ رُکیں بلکہ دشمنوں کا تعاقب کر کے پیچھے سے اُنہیں مارتے جائیں۔ اُنہیں دوبارہ اپنے شہروں میں داخل ہونے کا موقع مت دینا، کیونکہ رب آپ کے خدا نے اُنہیں آپ کے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“:Co تو اُس نے کہا، ”کچھ بڑے بڑے پتھر لُڑھکا کر غار کا منہ بند کرنا، اور کچھ آدمی اُس کی پہرہ داری کریں۔,BU یشوع کو اطلاع دی گئیA لیکن پانچوں اموری بادشاہ فرار ہو کر مقیدہ کے ایک غار میں چھپ گئے تھے۔~@w اِس کے بعد یشوع پورے اسرائیل سمیت جِلجال کی خیمہ گاہ میں لوٹ آیا۔ DB1H] لوگ غار کو کھول کر یروشلم، حبرون، یرموت، لکیس اور عجلون کے بادشاہوں کو یشوع کے پاس نکال لائے۔G! پھر یشوع نے کہا، ”غار کے منہ کو کھول کر یہ پانچ بادشاہ میرے پاس نکال لائیں۔“~Fw اِس کے بعد پوری فوج صحیح سلامت یشوع کے پاس مقیدہ کی لشکرگاہ میں واپس پہنچ گئی۔ اب سے کسی میں بھی اسرائیلیوں کو دھمکی دینے کی جرٲت نہ رہی۔8Ek چنانچہ یشوع اور باقی اسرائیلی اُنہیں ہلاک کرتے رہے، اور کم ہی اپنے شہروں کی فصیل میں داخل ہو سکے۔ ##@K{ یہ کہہ کر اُس نے بادشاہوں کو ہلاک کر کے اُن کی لاشیں پانچ درختوں سے لٹکا دیں۔ وہاں وہ شام تک لٹکی رہیں۔wJi پھر یشوع نے اُن سے کہا، ”نہ ڈریں اور نہ حوصلہ ہاریں۔ مضبوط اور دلیر ہوں۔ رب یہی کچھ اُن تمام دشمنوں کے ساتھ کرے گا جن سے آپ لڑیں گے۔“I/ یشوع نے اسرائیل کے مردوں کو بُلا کر اپنے ساتھ کھڑے فوجی افسروں سے کہا، ”اِدھر آ کر اپنے پیروں کو بادشاہوں کی گردنوں پر رکھ دیں۔“ افسروں نے ایسا ہی کیا۔ bbN پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ وہاں سے آگے نکل کر لِبناہ پر حملہ کیا۔M1 اُس دن مقیدہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ اُس نے پورے شہر کو تلوار سے رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔ بادشاہ سمیت سب ہلاک ہوئے اور ایک بھی نہ بچا۔ شہر کے بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہ سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔iLM جب سورج ڈوبنے لگا تو لوگوں نے یشوع کے حکم پر لاشیں اُتار کر اُس غار میں پھینک دیں جس میں بادشاہ چھپ گئے تھے۔ پھر اُنہوں نے غار کے منہ کو بڑے بڑے پتھروں سے بند کر دیا۔ یہ پتھر آج تک وہاں پڑے ہوئے ہیں۔ KxK\Q3 تو رب نے یہ شہر اُس کے بادشاہ سمیت اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ دوسرے دن وہ یشوع کے قبضے میں آ گیا۔ شہر کے سارے باشندوں کو اُس نے تلوار سے ہلاک کیا، جس طرح کہ اُس نے لِبناہ کے ساتھ بھی کیا تھا۔IP  اِس کے بعد اُس نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لِبناہ سے آگے بڑھ کر لکیس کا محاصرہ کیا۔ جب اُس نے اُس پر حملہ کیاO رب نے اُس شہر اور اُس کے بادشاہ کو بھی اسرائیل کے ہاتھ میں کر دیا۔ یشوع نے تلوار سے شہر کے تمام باشندوں کو ہلاک کیا، اور ایک بھی نہ بچا۔ بادشاہ کے ساتھ اُس نے وہی سلوک کیا جو اُس نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔  4NU/ $اِس کے بعد یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ عجلون سے آگے بڑھ کر حبرون پر حملہ کیا۔bT? #اُس پر قبضہ کر لیا۔ جس طرح لکیس کے ساتھ ہوا اُسی طرح عجلون کے ساتھ بھی کیا گیا یعنی شہر کے تمام باشندے تلوار سے ہلاک ہوئے۔TS# "پھر یشوع نے تمام اسرائیلیوں کے ساتھ لکیس سے آگے بڑھ کر عجلون کا محاصرہ کر لیا۔ اُسی دن اُنہوں نے اُس پر حملہ کر کےpR[ !ساتھ ساتھ یشوع نے جزر کے بادشاہ ہورم اور اُس کے لوگوں کو بھی شکست دی جو لکیس کی مدد کرنے کے لئے آئے تھے۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔ OX 'اُس نے شہر، اُس کے بادشاہ اور ارد گرد کی آبادیوں پر قبضہ کر لیا۔ سب کو نیست کر دیا گیا، ایک بھی نہ بچا۔ یوں دبیر کے ساتھ وہ کچھ ہوا جو پہلے حبرون اور لِبناہ اُس کے بادشاہ سمیت ہوا تھا۔W# &پھر یشوع تمام اسرائیلیوں کے ساتھ مُڑ کر دبیر کی طرف بڑھ گیا۔ اُس پر حملہ کر کےgVI %شہر پر قبضہ کر کے اُنہوں نے بادشاہ، ارد گرد کی آبادیاں اور باشندے سب کے سب تہہ تیغ کر دیئے۔ کوئی نہ بچا۔ عجلون کی طرح اُنہوں نے اُسے پورے طور پر تمام باشندوں سمیت رب کے لئے مخصوص کر کے تباہ کر دیا۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|VY[^adefhlortw{VY[^adefhlortw{~ !$(+.1369<?DHKNQUXZ^ad¯gïkįnůpƯsǯuȯxɯzʰ˰ ̰ͰΰϰаѰҰ"԰%հ(ְ,װ.ذ/ٰ1ڰ4۰7ܰ:ݰ=ް@߰CFJMV_hnuy}  !%(.6:<= t.ZW )یشوع نے اُنہیں قادِس برنیع سے لے کر غزہ تک اور جُشن کے پورے علاقے سے لے کر جِبعون تک شکست دی۔Y  (اِس طرح یشوع نے جنوبی کنعان کے تمام بادشاہوں کو شکست دے کر اُن کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا یعنی ملک کے پہاڑی علاقے پر، جنوب کے دشتِ نجب پر، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے پر اور وادیِ یردن کے مغرب میں واقع پہاڑی ڈھلانوں پر۔ اُس نے کسی کو بھی بچنے نہ دیا بلکہ ہر جاندار کو رب کے لئے مخصوص کر کے ہلاک کر دیا۔ یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب اسرائیل کے خدا نے حکم دیا تھا۔ E  !,7BMXcny)4?IT_ju%0;EP[fq|                                                      !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +                                                                                     '1'^ اِس کے علاوہ اُس نے اُن بادشاہوں کو پیغام بھیجے جو شمال میں تھے یعنی شمالی پہاڑی علاقے میں، وادیِ یردن کے اُس حصے میں جو کِنّرت یعنی گلیل کے جنوب میں ہے، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں، مغرب میں واقع نافت دور میںp] ] جب حصور کے بادشاہ یابین کو اِن واقعات کی خبر ملی تو اُس نے مدون کے بادشاہ یوباب اور سِمرون اور اَکشاف کے بادشاہوں کو پیغام بھیجے۔ \ +اِس کے بعد یشوع تمام اسرائیلیوں کے ساتھ جِلجال کی خیمہ گاہ میں لوٹ آیا۔ K[ *اِن تمام بادشاہوں اور اُن کے ممالک پر یشوع نے ایک ہی وقت فتح پائی، کیونکہ اسرائیل کا خدا اسرائیل کے لئے لڑا۔ ,aS اِن تمام بادشاہوں نے اسرائیل سے لڑنے کے لئے متحد ہو کر اپنے خیمے میروم کے چشمے پر لگا دیئے۔ ` چنانچہ یہ اپنی تمام فوجوں کو لے کر جنگ کے لئے نکلے۔ اُن کے آدمی سمندر کے ساحل کی ریت کی مانند بےشمار تھے۔ اُن کے پاس متعدد گھوڑے اور رتھ بھی تھے۔7_i اور کنعان کے مشرق اور مغرب میں۔ یابین نے اموریوں، حِتّیوں، فرِزّیوں، پہاڑی علاقے کے یبوسیوں اور حرمون پہاڑ کے دامن میں واقع ملکِ مِصفاہ کے حِوّیوں کو بھی پیغام بھیجے۔ ::>dw اور رب نے دشمنوں کو اسرائیلیوں کے حوالے کر دیا۔ اسرائیلیوں نے اُنہیں شکست دی اور اُن کا تعاقب کرتے کرتے شمال میں بڑے شہر صیدا اور مسرفات مائم تک جا پہنچے۔ اِسی طرح اُنہوں نے مشرق میں وادیِ مِصفاہ تک بھی اُن کا تعاقب کیا۔ آخر میں ایک بھی نہ بچا۔#cA چنانچہ یشوع اپنے تمام فوجیوں کو لے کر میروم کے چشمے پر آیا اور اچانک دشمن پر حملہ کیا۔Yb- رب نے یشوع سے کہا، ”اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ کل اِسی وقت تک مَیں نے اُن سب کو ہلاک کر کے اسرائیل کے حوالے کر دیا ہو گا۔ تجھے اُن کے گھوڑوں کی کونچوں کو کاٹنا اور اُن کے رتھوں کو جلا دینا ہے۔“ nU+n9gm اور شہر کے ہر جاندار کو اللہ کے حوالے کر کے ہلاک کر دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔ پھر یشوع نے شہر کو جلا دیا۔&fG پھر یشوع واپس آیا اور حصور کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ حصور اُن تمام بادشاہتوں کا صدر مقام تھا جنہیں اُنہوں نے شکست دی تھی۔ اسرائیلیوں نے شہر کے بادشاہ کو مار دیا'eI رب کی ہدایت کے مطابق یشوع نے دشمن کے گھوڑوں کی کونچوں کو کٹوا کر اُس کے رتھوں کو جلا دیا۔ Ok کیونکہ رب نے اپنے خادم موسیٰ کو یہی حکم دیا تھا، اور یشوع نے سب کچھ ویسے ہی کیا جیسے رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔j' لُوٹ کا جو بھی مال جانوروں سمیت اُن میں پایا گیا اُسے اسرائیلیوں نے اپنے پاس رکھ لیا۔ لیکن تمام باشندوں کو اُنہوں نے مار ڈالا اور ایک بھی نہ بچنے دیا۔i لیکن یشوع نے صرف حصور کو جلایا۔ پہاڑیوں پر کے باقی شہروں کو اُس نے رہنے دیا۔jhO اِسی طرح یشوع نے اُن باقی بادشاہوں کے شہروں پر بھی قبضہ کر لیا جو اسرائیل کے خلاف متحد ہو گئے تھے۔ ہر شہر کو اُس نے رب کے خادم موسیٰ کے حکم کے مطابق تباہ کر دیا۔ بادشاہوں سمیت سب کچھ نیست کر دیا گیا۔ 6\n3 لیکن اِن بادشاہوں سے جنگ کرنے میں بہت وقت لگا،cmA اب یشوع کی پہنچ جنوب میں سعیر کی طرف بڑھنے والے پہاڑ خلق سے لے کر لبنان کے میدانی علاقے کے شہر بعل جد تک تھی جو حرمون پہاڑ کے دامن میں تھا۔ یشوع نے اِن علاقوں کے تمام بادشاہوں کو پکڑ کر مار ڈالا۔_l9 یوں یشوع نے پورے کنعان پر قبضہ کر لیا۔ اِس میں پہاڑی علاقہ، پورا دشتِ نجب، جُشن کا پورا علاقہ، مغرب کا نشیبی پہاڑی علاقہ، وادیِ یردن اور اسرائیل کے پہاڑ اُن کے دامن کی پہاڑیوں سمیت شامل تھے۔ ccp رب ہی نے اُنہیں اکڑنے دیا تھا تاکہ وہ اسرائیل سے جنگ کریں اور اُن پر رحم نہ کیا جائے بلکہ اُنہیں پورے طور پر رب کے حوالے کر کے ہلاک کیا جائے۔ لازم تھا کہ اُنہیں یوں نیست و نابود کیا جائے جس طرح رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔o کیونکہ جِبعون میں رہنے والے حِوّیوں کے علاوہ کسی بھی شہر نے اسرائیلیوں سے صلح نہ کی۔ اِس لئے اسرائیل کو اُن سب پر جنگ کر کے ہی قبضہ کرنا پڑا۔ _t_Vs' غرض یشوع نے پورے ملک پر یوں قبضہ کیا جس طرح رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ پھر اُس نے اُسے قبیلوں میں تقسیم کر کے اسرائیل کو میراث میں دے دیا۔ جنگ ختم ہوئی، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔ 7ri اسرائیل کے پورے علاقے میں عناقیوں میں سے ایک بھی نہ بچا۔ صرف غزہ، جات اور اشدود میں کچھ زندہ رہے۔q  اُس وقت یشوع نے اُن تمام عناقیوں کو ہلاک کر دیا جو حبرون، دبیر، عناب اور اُن تمام جگہوں میں رہتے تھے جو یہوداہ اور اسرائیل کے پہاڑی علاقے میں تھیں۔ اُس نے اُن سب کو اُن کے شہروں سمیت اللہ کے حوالے کر کے تباہ کر دیا۔ 5)uM پہلے کا نام سیحون تھا۔ وہ اموریوں کا بادشاہ تھا اور اُس کا دار الحکومت حسبون تھا۔ عروعیر شہر یعنی وادیِ ارنون کے درمیان سے لے کر عمونیوں کی سرحد دریائے یبوق تک سارا علاقہ اُس کی گرفت میں تھا۔ اِس میں جِلعاد کا آدھا حصہ بھی شامل تھا۔Gt  درجِ ذیل دریائے یردن کے مشرق میں اُن بادشاہوں کی فہرست ہے جنہیں اسرائیلیوں نے شکست دی تھی اور جن کے علاقے پر اُنہوں نے قبضہ کیا تھا۔ یہ علاقہ جنوب میں وادیِ ارنون سے لے کر شمال میں حرمون پہاڑ تک تھا، اور اُس میں وادیِ یردن کا پورا مشرقی حصہ شامل تھا۔ fxG شمال میں اُس کی سلطنت کی سرحد حرمون پہاڑ تھی اور مشرق میں سلکہ شہر۔ بسن کا تمام علاقہ جسوریوں اور معکاتیوں کی سرحد تک اُس کے ہاتھ میں تھا اور اِسی طرح جِلعاد کا شمالی حصہ بادشاہ سیحون کی سرحد تک۔w1 دوسرا بادشاہ جس نے شکست کھائی تھی بسن کا بادشاہ عوج تھا۔ وہ رفائیوں کے دیو قبیلے میں سے باقی رہ گیا تھا، اور اُس کی حکومت کے مرکز عستارات اور اِدرعی تھے۔Wv) اِس کے علاوہ سیحون کا قبضہ دریائے یردن کے پورے مشرقی کنارے پر کِنّرت یعنی گلیل کی جھیل سے لے کر بحیرۂ مُردار کے پاس شہر بیت یسیموت تک بلکہ اُس کے جنوب میں پہاڑی سلسلے پسگہ کے دامن تک تھا۔ z  درجِ ذیل دریائے یردن کے مغرب کے اُن بادشاہوں کی فہرست ہے جنہیں اسرائیلیوں نے یشوع کی راہنمائی میں شکست دی تھی اور جن کی سلطنت وادیِ لبنان کے شہر بعل جد سے لے کر سعیر کی طرف بڑھنے والے پہاڑ خلق تک تھی۔ بعد میں یشوع نے یہ سارا ملک اسرائیل کے قبیلوں میں تقسیم کر کے اُنہیں میراث میں دے دیاy اسرائیل نے رب کے خادم موسیٰ کی راہنمائی میں اِن دو بادشاہوں پر فتح پائی تھی، اور موسیٰ نے یہ علاقہ روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے سپرد کیا تھا۔ =cE#n=.Y سِمرون مرون، اَکشاف،; مدُون، حصور،; افیق، لشرون،; تفّوح، حِفر،$E مقیدہ، بیت ایل،%G لِبناہ، عدُلام،; حُرمہ، عراد،3 دبیر، جدر،7 عجلون، جزر،~; یرموت، لکیس،#}C یروشلم، حبرون،2|a یریحو، عَی نزد بیت ایل،|{s یعنی پہاڑی علاقہ، مغرب کا نشیبی پہاڑی علاقہ، یردن کی وادی، اُس کے مغرب میں واقع پہاڑی ڈھلانیں، یہوداہ کا ریگستان اور دشتِ نجب۔ پہلے یہ سب کچھ حِتّیوں، اموریوں، کنعانیوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ہاتھ میں تھا۔ ذیل کے ہر شہر کا اپنا بادشاہ تھا، اور ہر ایک نے شکست کھائی:  W q ] اِس میں فلستیوں کے تمام علاقے اُن کے شاہی شہروں غزہ، اشدود، اسقلون، جات اور عقرون سمیت شامل ہیں اور اِسی طرح جسور کا علاقہ جس کی جنوبی سرحد وادیِ سیحور ہے جو مصر کے مشرق میں ہے اور جس کی شمالی سرحد عقرون ہے۔ اُسے بھی ملکِ کنعان کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ عَوّیوں کا علاقہ بھیi  O جب یشوع بوڑھا تھا تو رب نے اُس سے کہا، ”تُو بہت بوڑھا ہو چکا ہے، لیکن ابھی کافی کچھ باقی رہ گیا ہے جس پر قبضہ کرنے کی ضرورت ہے۔R  اور تِرضہ۔ بادشاہوں کی کُل تعداد 31 تھی۔ N  نافت دور میں واقع دور، جِلجال کا گوئیم1 _ قادس، کرمل کا یُقنعام،!? تعنک، مجِدّو،  V' جو جنوب میں ہے اب تک اسرائیل کے قبضے میں نہیں آیا۔ یہی بات شمال پر بھی صادق آتی ہے۔ صیدانیوں کے شہر معارہ سے لے کر افیق شہر اور اموریوں کی سرحد تک سب کچھ اب تک اسرائیل کی حکومت سے باہر ہے۔q] اِس میں فلستیوں کے تمام علاقے اُن کے شاہی شہروں غزہ، اشدود، اسقلون، جات اور عقرون سمیت شامل ہیں اور اِسی طرح جسور کا علاقہ جس کی جنوبی سرحد وادیِ سیحور ہے جو مصر کے مشرق میں ہے اور جس کی شمالی سرحد عقرون ہے۔ اُسے بھی ملکِ کنعان کا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ عَوّیوں کا علاقہ بھی $}u اُسے نو باقی قبیلوں اور منسّی کے آدھے قبیلے کو وراثت میں دے دے۔“  اِس میں اُن صیدانیوں کا تمام علاقہ بھی شامل ہے جو لبنان کے پہاڑوں اور مسرفات مائم کے درمیان کے پہاڑی علاقے میں آباد ہیں۔ اسرائیلیوں کے بڑھتے بڑھتے مَیں خود ہی اِن لوگوں کو اُن کے سامنے سے نکال دوں گا۔ لیکن لازم ہے کہ تُو قرعہ ڈال کر یہ پورا ملک میرے حکم کے مطابق اسرائیلیوں میں تقسیم کرے۔X+ اِس کے علاوہ جبلیوں کا ملک اور مشرق میں پورا لبنان حرمون پہاڑ کے دامن میں بعل جد سے لے کر لبو حمات تک باقی رہ گیا ہے۔ G<s یوں حسبون کے اموری بادشاہ سیحون کے تمام شہر اُن کے قبضہ میں آ گئے تھے یعنی جنوبی وادیِ ارنون کے کنارے پر شہر عروعیر اور اُسی وادی کے بیچ کے شہر سے لے کر شمال میں عمونیوں کی سرحد تک۔ دیبون اور میدبا کے درمیان کا میدانِ مرتفع بھی اِس میں شامل تھا5e رب کا خادم موسیٰ روبن، جد اور منسّی کے باقی آدھے قبیلے کو دریائے یردن کا مشرقی علاقہ دے چکا تھا۔ j@jR اور اِسی طرح جِلعاد، جسوریوں اور معکاتیوں کا علاقہ، حرمون کا پہاڑی علاقہ اور سلکہ شہر تک بسن کا سارا علاقہ بھی۔<s یوں حسبون کے اموری بادشاہ سیحون کے تمام شہر اُن کے قبضہ میں آ گئے تھے یعنی جنوبی وادیِ ارنون کے کنارے پر شہر عروعیر اور اُسی وادی کے بیچ کے شہر سے لے کر شمال میں عمونیوں کی سرحد تک۔ دیبون اور میدبا کے درمیان کا میدانِ مرتفع بھی اِس میں شامل تھا sKs5e صرف لاوی کے قبیلے کو کوئی زمین نہ ملی، کیونکہ اُن کا موروثی حصہ جلنے والی وہ قربانیاں ہیں جو رب اسرائیل کے خدا کے لئے چڑھائی جاتی ہیں۔ رب نے یہی کچھ موسیٰ کو بتایا تھا۔1 صرف جسوری اور معکاتی باقی رہ گئے تھے، اور یہ آج تک اسرائیلیوں کے درمیان رہتے ہیں۔1] پہلے یہ سارا علاقہ بسن کے بادشاہ عوج کے قبضے میں تھا جس کی حکومت کے مرکز عستارات اور اِدرعی تھے۔ رفائیوں کے دیو قبیلے سے صرف عوج باقی رہ گیا تھا۔ موسیٰ کی راہنمائی کے تحت اسرائیلیوں نے اُس علاقے پر فتح پا کر تمام باشندوں کو نکال دیا تھا۔ Bzo بیت فغور، پسگہ کے پہاڑی سلسلے پر موجود آبادیاں اور بیت یسیموت۔5 قرِیَتائم، سِبماہ، ضرۃ السحر جو بحیرۂ مُردار کے مشرق میں واقع پہاڑی علاقے میں ہے،,U یہض، قدیمات، مِفعت،T# اور حسبون تک۔ وہاں کے میدانِ مرتفع پر واقع تمام شہر بھی روبن کے سپرد کئے گئے یعنی دیبون، بامات بعل، بیت بعل معون، وادیِ ارنون کے کنارے پر شہر عروعیر اور اُسی وادی کے بیچ کے شہر سے لے کر میدبا}u موسیٰ نے روبن کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق ذیل کا علاقہ دیا۔ AIA" روبن کے قبیلے کی مغربی سرحد دریائے یردن تھی۔ یہی شہر اور آبادیاں روبن کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دی گئیں، اور وہ اُس کی میراث ٹھہریں۔! جن لوگوں کو اُس وقت مارا گیا اُن میں سے بلعام بن بعور بھی تھا جو غیب دان تھا۔ 7 میدانِ مرتفع کے تمام شہر روبن کے قبیلے کو دیئے گئے یعنی اموریوں کے بادشاہ سیحون کی پوری بادشاہی جس کا دار الحکومت حسبون شہر تھا۔ موسیٰ نے سیحون کو مار ڈالا تھا اور اُس کے ساتھ پانچ مِدیانی رئیسوں کو بھی جنہیں سیحون نے اپنے ملک میں مقرر کیا تھا۔ اِن رئیسوں کے نام اِوی، رِقم، صور، حور اور رِبع تھے۔ E  "-8CMXcny)4?JU`kv%0;FQ[fq|                                                                          !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  !,  - . / 0 1 2 3 4  5  6  7  8  9 : ;  < = > ? @ A B C  D  E  F  G  H I J K R% اور حسبون کے بادشاہ سیحون کی بادشاہی کا باقی شمالی حصہ یعنی حسبون، رامت المصفات اور بطونیم کے درمیان کا علاقہ اور محنائم اور دبیر کے درمیان کا علاقہ۔ اِس کے علاوہ جد کو وادیِ یردن کا وہ مشرقی حصہ بھی مل گیا جو بیت ہارم، بیت نِمرہ، سُکات اور صفون پر مشتمل تھا۔ یوں اُس کی شمالی سرحد کِنّرت یعنی گلیل کی جھیل کا جنوبی کنارہ تھا۔$5 یعزیر کا علاقہ، جِلعاد کے تمام شہر، عمونیوں کا آدھا حصہ ربّہ کے قریب شہر عروعیر تکy#m موسیٰ نے جد کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق ذیل کا علاقہ دیا۔ qq( جو علاقہ موسیٰ نے منسّی کے آدھے حصے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دیا تھا/'Y یہی شہر اور آبادیاں جد کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دی گئیں، اور وہ اُس کی میراث ٹھہریں۔R& اور حسبون کے بادشاہ سیحون کی بادشاہی کا باقی شمالی حصہ یعنی حسبون، رامت المصفات اور بطونیم کے درمیان کا علاقہ اور محنائم اور دبیر کے درمیان کا علاقہ۔ اِس کے علاوہ جد کو وادیِ یردن کا وہ مشرقی حصہ بھی مل گیا جو بیت ہارم، بیت نِمرہ، سُکات اور صفون پر مشتمل تھا۔ یوں اُس کی شمالی سرحد کِنّرت یعنی گلیل کی جھیل کا جنوبی کنارہ تھا۔  x,k !لیکن لاوی کو موسیٰ سے کوئی موروثی زمین نہیں ملی تھی، کیونکہ رب اسرائیل کا خدا اُن کا موروثی حصہ ہے جس طرح اُس نے اُن سے وعدہ کیا تھا۔ p+[ موسیٰ نے اِن موروثی زمینوں کی تقسیم اُس وقت کی تھی جب وہ دریائے یردن کے مشرق میں موآب کے میدانی علاقے میں یریحو شہر کے مقابل تھا۔g*I جِلعاد کا آدھا حصہ عوج کی حکومت کے دو مراکز عستارات اور اِدرعی سمیت مکیر بن منسّی کی اولاد کو اُس کے کنبوں کے مطابق دیا گیا۔) وہ محنائم سے لے کر شمال میں عوج بادشاہ کی تمام بادشاہی پر مشتمل تھا۔ اُس میں ملکِ بسن اور وہ 60 آبادیاں شامل تھیں جن پر یائیر نے فتح پائی تھی۔ N.قرعہ ڈال کر مقرر کیا کہ ہر قبیلے کو کون کون سا علاقہ مل جائے۔ یوں ویسا ہی ہوا جس طرح رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔=- wاسرائیل کے باقی ساڑھے نو قبیلوں کو دریائے یردن کے مغرب میں یعنی ملکِ کنعان میں زمین مل گئی۔ اِس کے لئے اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قبیلوں کے آبائی گھرانوں کے سربراہوں نے /#موسیٰ اڑھائی قبیلوں کو اُن کی موروثی زمین دریائے یردن کے مشرق میں دے چکا تھا، کیونکہ یوسف کی اولاد کے دو قبیلے منسّی اور افرائیم وجود میں آئے تھے۔ لیکن لاویوں کو اُن کے درمیان زمین نہ مل گئی۔ اسرائیلیوں نے لاویوں کو زمین نہ دی بلکہ اُنہیں صرف رہائش کے لئے شہر اور ریوڑوں کے لئے چراگاہیں دیں۔ KK1-یوں اُنہوں نے زمین کو اُن ہی ہدایات کے مطابق تقسیم کیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔0#موسیٰ اڑھائی قبیلوں کو اُن کی موروثی زمین دریائے یردن کے مشرق میں دے چکا تھا، کیونکہ یوسف کی اولاد کے دو قبیلے منسّی اور افرائیم وجود میں آئے تھے۔ لیکن لاویوں کو اُن کے درمیان زمین نہ مل گئی۔ اسرائیلیوں نے لاویوں کو زمین نہ دی بلکہ اُنہیں صرف رہائش کے لئے شہر اور ریوڑوں کے لئے چراگاہیں دیں۔ mk*m94mافسوس کہ جو بھائی میرے ساتھ گئے تھے اُنہوں نے لوگوں کو ڈرایا۔ لیکن مَیں رب اپنے خدا کا وفادار رہا۔=3uمَیں 40 سال کا تھا جب رب کے خادم موسیٰ نے مجھے ملکِ کنعان کا جائزہ لینے کے لئے قادس برنیع سے بھیج دیا۔ جب واپس آیا تو مَیں نے موسیٰ کو دیانت داری سے سب کچھ بتایا جو دیکھا تھا۔2جِلجال میں یہوداہ کے قبیلے کے مرد یشوع کے پاس آئے۔ یفُنّہ قنِزّی کا بیٹا کالب بھی اُن کے ساتھ تھا۔ اُس نے یشوع سے کہا، ”آپ کو یاد ہے کہ رب نے مردِ خدا موسیٰ سے آپ کے اور میرے بارے میں کیا کچھ کہا جب ہم قادس برنیع میں تھے۔ gOgd7C اور اب تک اُتنا ہی طاقت ور ہوں جتنا کہ اُس وقت تھا جب مَیں جاسوس تھا۔ اب تک میری باہر نکلنے اور جنگ کرنے کی وہی قوت قائم ہے۔s6a اور اب ایسا ہی ہوا ہے جس طرح رب نے وعدہ کیا تھا۔ اُس نے مجھے اب تک زندہ رہنے دیا ہے۔ رب کو موسیٰ سے یہ بات کئے 45 سال گزر گئے ہیں۔ اُس سارے عرصے میں ہم ریگستان میں گھومتے پھرتے رہے ہیں۔ آج مَیں 85 سال کا ہوں،65g اُس دن موسیٰ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا، ’جس زمین پرتیرے پاؤں چلے ہیں وہ ہمیشہ تک تیری اور تیری اولاد کی وراثت میں رہے گی۔ کیونکہ تُو رب میرے خدا کا وفادار رہا ہے۔‘ GG.:Wپہلے حبرون قِریَت اربع یعنی اربع کا شہر کہلاتا تھا۔ اربع عناقیوں کا سب سے بڑا آدمی تھا۔ آج تک یہ شہر کالب کی اولاد کی ملکیت رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کالب رب اسرائیل کے خدا کا وفادار رہا۔ پھر جنگ ختم ہوئی، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔ 9 تب یشوع نے کالب بن یفُنّہ کو برکت دے کر اُسے وراثت میں حبرون دے دیا۔}8u اب مجھے وہ پہاڑی علاقہ دے دیں جس کا وعدہ رب نے اُس دن مجھ سے کیا تھا۔ آپ نے خود سنا ہے کہ عناقی وہاں بڑے قلعہ بند شہروں میں بستے ہیں۔ لیکن شاید رب میرے ساتھ ہو اور مَیں اُنہیں نکال دوں جس طرح اُس نے فرمایا ہے۔“ Nu=eیہوداہ کی جنوبی سرحد بحیرۂ مُردار کے جنوبی سرے سے شروع ہو کرS< #جب اسرائیلیوں نے قرعہ ڈال کر ملک کو تقسیم کیا تو یہوداہ کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق کنعان کا جنوبی حصہ مل گیا۔ اِس علاقے کی سرحد ملکِ ادوم اور انتہائی جنوب میں صین کا ریگستان تھا۔.;Wپہلے حبرون قِریَت اربع یعنی اربع کا شہر کہلاتا تھا۔ اربع عناقیوں کا سب سے بڑا آدمی تھا۔ آج تک یہ شہر کالب کی اولاد کی ملکیت رہی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کالب رب اسرائیل کے خدا کا وفادار رہا۔ پھر جنگ ختم ہوئی، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔ vv@#مشرق میں اُس کی سرحد بحیرۂ مُردار کے ساتھ ساتھ چل کر وہاں ختم ہوئی جہاں دریائے یردن بحیرۂ مُردار میں بہتا ہے۔ یہوداہ کی شمالی سرحد یہیں سے شروع ہو کر ?اِس کے بعد وہ عضمون سے ہو کر مصر کی سرحد پر واقع وادئی مصر تک پہنچ گئی جس کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی وہ سمندر پر ختم ہوئی۔ یہ یہوداہ کی جنوبی سرحد تھی۔]>5جنوب کی طرف چلتی چلتی درۂ عقربیم پہنچ گئی۔ وہاں سے وہ صین کی طرف جاری ہوئی اور قادس برنیع کے جنوب میں سے آگے نکل کر حصرون تک پہنچ گئی۔ حصرون سے وہ ادار کی طرف چڑھ گئی اور پھر قرقع کی طرف مُڑی۔ C@CPCوہاں سے وہ وادیِ بن ہنوم میں سے گزرتی ہوئی یبوسیوں کے شہر یروشلم کے جنوب میں سے آگے نکل گئی اور پھر اُس پہاڑ پر چڑھ گئی جو وادیِ بن ہنوم کے مغرب اور میدانِ رفائیم کے شمالی کنارے پر ہے۔%BEوہاں سے سرحد وادیِ عکور میں اُتر گئی اور پھر دوبارہ دبیر کی طرف چڑھ گئی۔ دبیر سے وہ شمال یعنی جِلجال کی طرف جو درۂ ادُمیم کے مقابل ہے مُڑ گئی (یہ درہ وادی کے جنوب میں ہے)۔ یوں وہ چلتی چلتی شمالی سرحد عین شمس اور عین راجل تک پہنچ گئی۔Ew بعلہ سے مُڑ کر یہوداہ کی یہ سرحد مغرب میں سعیر کے پہاڑی علاقے کی طرف بڑھ گئی اور یعریم پہاڑ یعنی کسلون کے شمالی دامن کے ساتھ ساتھ چل کر بیت شمس کی طرف اُتر کر تِمنت پہنچ گئی۔zDo وہاں سرحد مُڑ کر چشمہ بنام نفتوح کی طرف بڑھ گئی اور پھر پہاڑی علاقے عفرون کے شہروں کے پاس سے گزر کر بعلہ یعنی قرِیَت یعریم تک پہنچ گئی۔ 13J%پھر وہ آگے دبیر کے باشندوں سے لڑنے چلا گیا۔ دبیر کا پرانا نام قِریَت سِفر تھا۔QIحبرون میں تین عناقی بنام سیسی، اخی مان اور تلمی اپنے گھرانوں سمیت رہتے تھے۔ کالب نے تینوں کو حبرون سے نکال دیا۔%HE رب کے حکم کے مطابق یشوع نے کالب بن یفُنّہ کو اُس کا حصہ یہوداہ میں دے دیا۔ وہاں اُسے حبرون شہر مل گیا۔ اُس وقت اُس کا نام قِریَت اربع تھا (اربع عناق کا باپ تھا)۔KG سمندر ملکِ یہوداہ کی مغربی سرحد تھی۔ یہی وہ علاقہ تھا جو یہوداہ کے قبیلے کو اُس کے خاندانوں کے مطابق مل گیا۔ ;4d;%MEجب عکسہ غُتنیایل کے ہاں جا رہی تھی تو اُس نے اُسے اُبھارا کہ وہ کالب سے کوئی کھیت پانے کی درخواست کرے۔ اچانک وہ گدھے سے اُتر گئی۔ کالب نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“LLکالب کے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے شہر پر قبضہ کر لیا۔ چنانچہ کالب نے اُس کے ساتھ اپنی بیٹی عکسہ کی شادی کر دی۔HK کالب نے کہا، ”جو قِریَت سِفر پر فتح پا کر قبضہ کرے گا اُس کے ساتھ مَیں اپنی بیٹی عکسہ کا رشتہ باندھوں گا۔“ (j9a(6Viحصار جدہ، حشمون، بیت فلط،,UUاَمام، سمع، مولادہ،HT حصور حدتہ، قِریَت حصرون یعنی حصور،*SQزیف، طِلِم، بعلوت،.RYقادِس، حصور، اِتنان،.QYقینہ، دیمونہ، عدعدہ،0P[اُس میں ذیل کے شہر شامل تھے۔ جنوب میں ملکِ ادوم کی سرحد کی طرف یہ شہر تھے: قبضئیل، عِدر، یجور،sOaجو موروثی زمین یہوداہ کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق ملیhNKعکسہ نے جواب دیا، ”جہیز کے لئے مجھے ایک چیز سے نوازیں۔ آپ نے مجھے دشتِ نجب میں زمین دے دی ہے۔ اب مجھے چشمے بھی دے دیجئے۔“ چنانچہ کالب نے اُسے اپنی ملکیت میں سے اوپر اور نیچے والے چشمے بھی دے دیئے۔ g^%JOgd_C$شعریم، عدِتیم اور جدیرہ یعنی جدیرتیم۔ اِن شہروں کی تعداد 14 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔;^s#یرموت، عدُلام، سوکہ، عزیقہ،>]y"زنوح، عین جنیم، تفّوح، عینام،y\m!مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں یہ شہر تھے: اِستال، صُرعہ، اسنا،W[) لباؤت، سِلحیم، عین اور رِمّون۔ اِن شہروں کی تعداد 29 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔6Ziصِقلاج، مدمنّہ، سنسناّہ،0Y]اِلتولد، کسیل، حُرمہ،(XMبعلہ، عیّیم، عضم،AWحصار سوعال، بیرسبع، بِزیوتیاہ، +`1+h%-اِن کے علاوہ یہ شہر بھی تھے: عقرون اُس کے گرد و نواح کی آبادیوں اور دیہات سمیت،Ig ,قعیلہ، اکزیب اور مریسہ۔ اِن شہروں کی تعداد 9 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔*fQ+یفتاح، اسنہ، نصیب،]e5*اِس علاقے میں یہ شہر بھی تھے: لِبناہ، عتر، عسن،\d3)جدیروت، بیت دجون، نعمہ اور مقیدہ۔ اِن شہروں کی تعداد 16 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔0c](کبّون، لحماس، کِتلیس،,bU'لکیس، بُصقت، عجلون،4ae&دلعان، مِصفاہ، یُقتئیل،f`G%اِن کے علاوہ یہ شہر بھی تھے: ضِنان، حداشہ، مِجدل جد، E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr| M N O P Q R S T  M N O P Q R S T U V W X Y Z  [ !\ "] #^ $_ %` &a 'b (c )d *e +f ,g -h .i /j 0k 1l 2m 3n 4o 5p 6q 7r 8s 9t :u ;v <w =x >y ?z  { | } ~                            I OIQn3جُشن، حولون اور جِلوہ۔ اِن شہروں کی تعداد 11 تھی، اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں بھی اُن کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔.mY2عناب، اِستموہ، عنیم،نبسان، نمک کا شہر اور عین جدی۔ اِن شہروں کی تعداد 6 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔x=ریگستان میں یہ شہر یہوداہ کے قبیلے کے تھے: بیت عرابہ، مدّین، سکاکہ،w<پھر قِریَت بعل یعنی قِریَت یعریم اور ربّہ بھی یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں شامل تھے۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔Rv;معرات، بیت عنوت اور اِلتقون۔ اِن شہروں کی تعداد 6 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔ }{وہاں سے وہ مغرب کی طرف اُترتی اُترتی یفلیطیوں کے علاقے میں داخل ہوئی جہاں وہ نشیبی بیت حورون میں سے گزر کر جزر کے پیچھے سمندر پر ختم ہوئی۔|لُوز یعنی بیت ایل سے آگے نکل کر وہ ارکیوں کے علاقے میں عطارات پہنچی۔o{ [قرعہ ڈالنے سے یوسف کی اولاد کا علاقہ مقرر کیا گیا۔ اُس کی سرحد یریحو کے قریب دریائے یردن سے شروع ہوئی، شہر کے مشرق میں چشموں کے پاس سے گزری اور ریگستان میں سے چلتی چلتی بیت ایل کے پہاڑی علاقے تک پہنچی۔lzS?لیکن یہوداہ کا قبیلہ یبوسیوں کو یروشلم سے نکالنے میں ناکام رہا۔ اِس لئے اُن کی اولاد آج تک یہوداہ کے قبیلے کے درمیان رہتی ہے۔ dEd]5افرائیم کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق یہ علاقہ مل گیا: اُس کی جنوبی سرحد عطارات ادّار اور بالائی بیت حورون سے ہو کر7~iیہ اُس علاقے کی جنوبی سرحد تھی جو یوسف کی اولاد افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کو وراثت میں دیا گیا۔ jOسمندر پر ختم ہوئی۔ اُس کی شمالی سرحد مغرب میں سمندر سے شروع ہوئی اور قاناہ ندی کے ساتھ چلتی چلتی تفّوح تک پہنچی۔ وہاں سے وہ شمال کی طرف مُڑی اور مِکمتاہ تک پہنچ کر دوبارہ مشرق کی طرف چلنے لگی۔ پھر وہ تانت سَیلا سے ہو کر ینوحاہ پہنچی۔ مشرقی سرحد شمال میں ینوحاہ سے شروع ہوئی اور عطارات سے ہو کر دریائے یردن کے مغربی کنارے تک اُتری اور پھر کنارے کے ساتھ جنوب کی طرف چلتی چلتی نعرہ اور اِس کے بعد یریحو پہنچی۔ وہاں وہ دریائے یردن پر ختم ہوئی۔ یہی افرائیم اور اُس کے کنبوں کی سرحدیں تھیں۔ jOسمندر پر ختم ہوئی۔ اُس کی شمالی سرحد مغرب میں سمندر سے شروع ہوئی اور قاناہ ندی کے ساتھ چلتی چلتی تفّوح تک پہنچی۔ وہاں سے وہ شمال کی طرف مُڑی اور مِکمتاہ تک پہنچ کر دوبارہ مشرق کی طرف چلنے لگی۔ پھر وہ تانت سَیلا سے ہو کر ینوحاہ پہنچی۔ مشرقی سرحد شمال میں ینوحاہ سے شروع ہوئی اور عطارات سے ہو کر دریائے یردن کے مغربی کنارے تک اُتری اور پھر کنارے کے ساتھ جنوب کی طرف چلتی چلتی نعرہ اور اِس کے بعد یریحو پہنچی۔ وہاں وہ دریائے یردن پر ختم ہوئی۔ یہی افرائیم اور اُس کے کنبوں کی سرحدیں تھیں۔ jOسمندر پر ختم ہوئی۔ اُس کی شمالی سرحد مغرب میں سمندر سے شروع ہوئی اور قاناہ ندی کے ساتھ چلتی چلتی تفّوح تک پہنچی۔ وہاں سے وہ شمال کی طرف مُڑی اور مِکمتاہ تک پہنچ کر دوبارہ مشرق کی طرف چلنے لگی۔ پھر وہ تانت سَیلا سے ہو کر ینوحاہ پہنچی۔ مشرقی سرحد شمال میں ینوحاہ سے شروع ہوئی اور عطارات سے ہو کر دریائے یردن کے مغربی کنارے تک اُتری اور پھر کنارے کے ساتھ جنوب کی طرف چلتی چلتی نعرہ اور اِس کے بعد یریحو پہنچی۔ وہاں وہ دریائے یردن پر ختم ہوئی۔ یہی افرائیم اور اُس کے کنبوں کی سرحدیں تھیں۔ 12d Eیوسف کے پہلوٹھے منسّی کی اولاد کو دو علاقے مل گئے۔ دریائے یردن کے مشرق میں مکیر کے گھرانے کو جِلعاد اور بسن دیئے گئے۔ مکیر منسّی کا پہلوٹھا اور جِلعاد کا باپ تھا، اور اُس کی اولاد ماہر فوجی تھی۔{q افرائیم کے مردوں نے جزر میں آباد کنعانیوں کو نہ نکالا۔ اِس لئے اُن کی اولاد آج تک وہاں رہتی ہے، البتہ اُسے بیگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔ K اِس کے علاوہ کچھ شہر اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں افرائیم کے لئے مقرر کی گئیں جو منسّی کے علاقے میں تھیں۔ vgصلافحاد بن حِفر بن جِلعاد بن مکیر بن منسّی کے بیٹے نہیں تھے بلکہ صرف بیٹیاں۔ اُن کے نام محلاہ، نوعاہ، حُجلاہ، مِلکاہ اور تِرضہ تھے۔a=اب قرعہ ڈالنے سے دریائے یردن کے مغرب میں وہ علاقہ مقرر کیا گیا جہاں منسّی کے باقی بیٹوں کی اولاد کو آباد ہونا تھا۔ اِن کے چھ کنبے تھے جن کے نام ابی عزر، خلق، اسری ایل، سِکم، حِفر اور سمیدع تھے۔ [P[. Wمغرب میں نہ صرف منسّی کی نرینہ اولاد کے خاندانوں کو زمین ملی بلکہ بیٹیوں کے خاندانوں کو بھی۔ اِس کے برعکس مشرق میں جِلعاد کی زمین صرف نرینہ اولاد میں تقسیم کی گئی۔? yنتیجے میں منسّی کے قبیلے کو دریائے یردن کے مغرب میں زمین کے دس حصے مل گئے اور مشرق میں جِلعاد اور بسن۔,Sیہ خواتین اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قوم کے بزرگوں کے پاس آئیں اور کہنے لگیں، ”رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا کہ وہ ہمیں بھی قبائلی علاقے کا کوئی حصہ دے۔“ یشوع نے رب کا حکم مان کر نہ صرف منسّی کی نرینہ اولاد کو زمین دی بلکہ اُنہیں بھی۔ ,I   وہاں سے سرحد قاناہ ندی کے جنوبی کنارے تک اُتری۔ پھر ندی کے ساتھ چلتی چلتی وہ سمندر پر ختم ہوئی۔ ندی کے جنوبی کنارے پر کچھ شہر افرائیم کی ملکیت تھے اگرچہ وہ منسّی کے علاقے میں تھے۔F تفّوح کے گرد و نواح کی زمین افرائیم کی ملکیت تھی، لیکن منسّی کی سرحد پر کے یہ شہر منسّی کی اپنی ملکیت تھے۔ منسّی کے قبیلے کے علاقے کی سرحد آشر سے شروع ہوئی اور سِکم کے مشرق میں واقع مِکمتاہ سے ہو کر جنوب کی طرف چلتی ہوئی عین تفّوح کی آبادی تک پہنچی۔ Z2 لیکن منسّی کا قبیلہ وہاں کے کنعانیوں کو نکال نہ سکا بلکہ وہ وہاں بستے رہے۔$C آشر اور اِشکار کے علاقوں کے درجِ ذیل شہر منسّی کی ملکیت تھے: بیت شان، اِبلیعام، دور یعنی نفوت دور، عین دور، تعنک اور مجِدّو اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔"? لیکن مجموعی طور پر منسّی کا قبائلی علاقہ قاناہ ندی کے شمال میں تھا اور افرائیم کا علاقہ اُس کے جنوب میں۔ دونوں قبیلوں کا علاقہ مغرب میں سمندر پر ختم ہوا۔ منسّی کے علاقے کے شمال میں آشر کا قبائلی علاقہ تھا اور مشرق میں اِشکار کا۔ '<'Y-یشوع نے جواب دیا، ”اگر آپ اِتنے زیادہ ہیں اور آپ کے لئے افرائیم کا پہاڑی علاقہ کافی نہیں ہے تو پھر فرِزّیوں اور رفائیوں کے پہاڑی جنگلوں میں جائیں اور اُنہیں کاٹ کر کاشت کے قابل بنا لیں۔“4cیوسف کے قبیلے افرائیم اور منسّی دریائے یردن کے مغرب میں زمین پانے کے بعد یشوع کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”آپ نے ہمارے لئے قرعہ ڈال کر زمین کا صرف ایک حصہ کیوں مقرر کیا؟ ہم تو بہت زیادہ لوگ ہیں، کیونکہ رب نے ہمیں برکت دے کر بڑی قوم بنایا ہے۔“@{ بعد میں بھی جب اسرائیل کی طاقت بڑھ گئی تو کنعانیوں کو نکالا نہ گیا بلکہ اُنہیں بیگار میں کام کرنا پڑا۔ NG لیکن یشوع نے جواب میں کہا، ”آپ اِتنی بڑی اور طاقت ور قوم ہیں کہ آپ کا علاقہ ایک ہی حصے پر محدود نہیں رہے گا.Wیوسف کے قبیلوں نے کہا، ”پہاڑی علاقہ ہمارے لئے کافی نہیں ہے، اور میدانی علاقے میں آباد کنعانیوں کے پاس لوہے کے رتھ ہیں، اُن کے پاس بھی جو وادیِ یزرعیل میں ہیں اور اُن کے پاس بھی جو بیت شان اور اُس کے گرد و نواح کی آبادیوں میں رہتے ہیں۔“ Iw'!یشوع نے اسرائیلیوں کو سمجھا کر کہا، ”آپ کتنی دیر تک سُست رہیں گے؟ آپ کب تک اُس ملک پر قبضہ نہیں کریں گے جو رب آپ کے باپ دادا کے خدا نے آپ کو دے دیا ہے؟Mاب تک سات قبیلوں کو زمین نہیں ملی تھی۔N کنعان پر غالب آنے کے بعد اسرائیل کی پوری جماعت سَیلا شہر میں جمع ہوئی۔ وہاں اُنہوں نے ملاقات کا خیمہ کھڑا کیا۔3aبلکہ جنگل کا پہاڑی علاقہ بھی آپ کی ملکیت میں آئے گا۔ اُس کے جنگلوں کو کاٹ کر کاشت کے قابل بنا لیں تو یہ تمام علاقہ آپ ہی کا ہو گا۔ آپ باقی علاقے پر بھی قبضہ کر کے کنعانیوں کو نکال دیں گے اگرچہ وہ طاقت ور ہیں اور اُن کے پاس لوہے کے رتھ ہیں۔“ kkEوہ آدمی لکھ لیں کہ سات نئے قبائلی علاقوں کی سرحدیں کہاں کہاں تک ہیں اور پھر اِن کی فہرستیں پیش کریں۔ پھر مَیں رب آپ کے خدا کے حضور مُقدّس قرعہ ڈال کر ہر ایک کی زمین مقرر کروں گا۔ملک کو سات علاقوں میں تقسیم کریں۔ لیکن دھیان رکھیں کہ جنوب میں یہوداہ کا علاقہ اور شمال میں افرائیم اور منسّی کا علاقہ ہے۔ اُن کی سرحدیں مت چھیڑنا!3aاب ہر قبیلے کے تین تین آدمیوں کو چن لیں۔ اُنہیں مَیں ملک کا دورہ کرنے کے لئے بھیج دوں گا تاکہ وہ تمام قبائلی علاقوں کی فہرست تیار کریں۔ اِس کے بعد وہ میرے پاس واپس آ کر uWu^7تب وہ آدمی روانہ ہونے کے لئے تیار ہوئے جنہیں ملک کا دورہ کرنے کے لئے چنا گیا تھا۔ یشوع نے اُنہیں حکم دیا، ”پورے ملک میں سے گزر کر تمام شہروں کی فہرست بنائیں۔ جب فہرست مکمل ہو جائے تو اُسے میرے پاس لے آئیں۔ پھر مَیں سَیلا میں رب کے حضور آپ کے لئے قرعہ ڈال دوں گا۔“%Eیاد رہے کہ لاویوں کو کوئی علاقہ نہیں ملنا ہے۔ اُن کا حصہ یہ ہے کہ وہ رب کے امام ہیں۔ اور جد، روبن اور منسّی کے آدھے قبیلے کو بھی مزید کچھ نہیں ملنا ہے، کیونکہ اُنہیں رب کے خادم موسیٰ سے دریائے یردن کے مشرق میں اُن کا حصہ مل چکا ہے۔“ i!M جب قرعہ ڈالا گیا تو بن یمین کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو پہلا حصہ مل گیا۔ اُس کی زمین یہوداہ اور یوسف کے قبیلوں کے درمیان تھی۔2 _ پھر یشوع نے رب کے حضور قرعہ ڈال کر یہ علاقے باقی سات قبیلوں اور اُن کے کنبوں میں تقسیم کر دیئے۔V' آدمی چلے گئے اور پورے ملک میں سے گزر کر تمام شہروں کی فہرست بنا لی۔ اُنہوں نے ملک کو سات حصوں میں تقسیم کر کے تمام تفصیلات کتاب میں درج کیں اور یہ کتاب سَیلا کی خیمہ گاہ میں یشوع کو دے دی۔   %;بن یمین کی جنوبی سرحد قِریَت یعریم کے مغربی کنارے سے شروع ہو کر نفتوح چشمہ تک پہنچی۔]$5پھر وہ جنوب کی طرف مُڑ کر مغربی سرحد کے طور پر قِریَت بعل یعنی قِریَت یعریم کے پاس آئی جو یہوداہ کے قبیلے کی ملکیت تھی۔7#i وہ لُوز یعنی بیت ایل کی طرف بڑھ کر شہر کے جنوب میں پہاڑی ڈھلان پر چلتی چلتی آگے نکل گئی۔ وہاں سے وہ عطارات ادّار اور اُس پہاڑی تک پہنچی جو نشیبی بیت حورون کے جنوب میں ہے۔"3 اُس کی شمالی سرحد دریائے یردن سے شروع ہوئی اور یریحو کے شمال میں پہاڑی ڈھلان پر چڑھ کر پہاڑی علاقے میں سے مغرب کی طرف گزری۔ بیت آون کے بیابان کو پہنچنے پر A(}وہاں سے وہ اُس ڈھلان کے شمالی رُخ پر سے گزری جو وادیِ یردن کے مغربی کنارے پر ہے۔ پھر وہ وادی میں اُتر کر{'qپھر وہ شمال کی طرف مُڑ کر عین شمس کے پاس سے گزری اور درۂ ادُمیم کے مقابل شہر جلیلوت تک پہنچ کر روبن کے بیٹے بوہن کے پتھر کے پاس اُتر آئی۔w&iپھر وہ اُس پہاڑ کے دامن پر اُتر آئی جو وادیِ بن ہنوم کے مغرب میں اور میدانِ رفائیم کے شمال میں واقع ہے۔ اِس کے بعد سرحد یبوسیوں کے شہر کے جنوب میں سے گزری اور یوں وادیِ ہنوم کو پار کر کے عین راجل کے پاس آئی۔ i^1iD.کفر العمونی، عُفنی اور جِبع۔ یہ کُل 12 شہر تھے۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔*-Qعویم، فارہ، عُفرہ،8,mبیت عرابہ، صمریم، بیت ایل،|+sذیل کے شہر اِس علاقے میں شامل تھے: یریحو، بیت حُجلاہ، عِمق قصیص،D*اُس کی مشرقی سرحد دریائے یردن تھی۔ یہی وہ علاقہ تھا جو بن یمین کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق دیا گیا۔)3بیت حُجلاہ کی شمالی پہاڑی ڈھلان سے گزری اور بحیرۂ مُردار کے شمالی کنارے پر ختم ہوئی، وہاں جہاں دریائے یردن اُس میں بہتا ہے۔ یہ تھی بن یمین کی جنوبی سرحد۔ E  !,7ALWbmx(3>IT_jt$/:EP[fq|                                                                                        ! " # $ % ,k8_,06]اِلتولد، بتول، حُرمہ،35cحصار سوعال، بالاہ، عضم،Q4اُسے یہ شہر مل گئے: بیرسبع (سبع)، مولادہ،e3 Gجب قرعہ ڈالا گیا تو شمعون کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو دوسرا حصہ مل گیا۔ اُس کی زمین یہوداہ کے قبیلے کے علاقے کے درمیان تھی۔b2?ضلع، الف، یبوسیوں کا شہر یروشلم، جِبعہ اور قِریَت یعریم۔ اِن شہروں کی تعداد 14 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔ یہ تمام شہر بن یمین اور اُس کے کنبوں کی ملکیت تھے۔ 01]رِقم، اِرفئیل، ترالہ،.0Yمِصفاہ، کفیرہ، موضہ،a/=اِن کے علاوہ یہ شہر بھی تھے: جِبعون، رامہ، بیروت، {:qاِن شہروں کے گرد و نواح کی تمام آبادیاں بعلات بیر یعنی نجب کے رامہ تک اُن کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔ یہ تھی شمعون اور اُس کے کنبوں کی ملکیت۔h9Kاِن کے علاوہ یہ چار شہر بھی شمعون کے تھے: عین، رِمّون، عتر اور عسن۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔F8بیت لباؤت اور ساروحن۔ اِن شہروں کی تعداد 13 تھی۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔@7}صِقلاج، بیت مرکبوت، حصار سوسہ،  <  جب قرعہ ڈالا گیا تو زبولون کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو تیسرا حصہ مل گیا۔ اُس کی جنوبی سرحد یُقنعام کی ندی سے شروع ہوئی اور پھر مشرق کی طرف دباست، مرعلہ اور سارید سے ہو کر کسلوت تبور کے علاقے تک پہنچی۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر مشرقی سرحد کے طور پر دابرت کے پاس آئی اور چڑھتی چڑھتی یفیع پہنچی۔; یہ جگہیں اِس لئے یہوداہ کے قبیلے کے علاقے سے لی گئیں کہ یہوداہ کا علاقہ اُس کے لئے بہت زیادہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ شمعون کا علاقہ یہوداہ کے بیچ میں ہے۔  =  جب قرعہ ڈالا گیا تو زبولون کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو تیسرا حصہ مل گیا۔ اُس کی جنوبی سرحد یُقنعام کی ندی سے شروع ہوئی اور پھر مشرق کی طرف دباست، مرعلہ اور سارید سے ہو کر کسلوت تبور کے علاقے تک پہنچی۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر مشرقی سرحد کے طور پر دابرت کے پاس آئی اور چڑھتی چڑھتی یفیع پہنچی۔ =#@Aزبولون کی شمالی اور مغربی سرحد حناتون میں سے گزرتی گزرتی وادیِ افتاح ایل پر ختم ہوئی۔2?_ وہاں سے وہ مزید مشرق کی طرف بڑھتی ہوئی جات حِفر، عتہ قاضین اور رِمّون سے ہو کر نیعہ کے پاس آئی۔ >  جب قرعہ ڈالا گیا تو زبولون کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو تیسرا حصہ مل گیا۔ اُس کی جنوبی سرحد یُقنعام کی ندی سے شروع ہوئی اور پھر مشرق کی طرف دباست، مرعلہ اور سارید سے ہو کر کسلوت تبور کے علاقے تک پہنچی۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر مشرقی سرحد کے طور پر دابرت کے پاس آئی اور چڑھتی چڑھتی یفیع پہنچی۔ l7NGریمت، عین جنیم، عین حدّہ اور بیت فصیص۔,FUربیت، قِسیون، اِبض،2Eaحفاریم، شیون، اناخرات،'DIاُس کا علاقہ یزرعیل سے لے کر شمال کی طرف پھیل گیا۔ یہ شہر اُس میں شامل تھے: کسولت، شونیم، Cجب قرعہ ڈالا گیا تو اِشکار کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو چوتھا حصہ مل گیا۔mBUزبولون کے قبیلے کو یہی کچھ اُس کے کنبوں کے مطابق مل گیا۔fAGبارہ شہر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت زبولون کی ملکیت میں آئے جن میں قطات، نہلال، سِمرون، اِدالہ اور بیت لحم شامل تھے۔ [qp[Lالمَلِک، عماد اور مِسال۔ اُس کی سرحد سمندر کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی کرمل کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں سے گزری اور اُترتی اُترتی سیحور لِبنات تک پہنچی۔qK]اُس کے علاقے میں یہ شہر شامل تھے: خِلقت، حلی، بطن، اَکشاف، J جب قرعہ ڈالا گیا تو آشر کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو پانچواں حصہ مل گیا۔_I9اُسے یہ پورا علاقہ اُس کے کنبوں کے مطابق مل گیا۔)HMشمال میں یہ سرحد تبور پہاڑ سے شروع ہوئی اور شخصوماہ اور بیت شمس سے ہو کر دریائے یردن تک اُتر آئی۔ 16 شہر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت اِشکار کی ملکیت میں آئے۔ $n$9Pm22 شہر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت آشر کی ملکیت میں آئے۔ اِن میں عُمہ، افیق اور رحوب شامل تھے۔Oاِس کے بعد آشر کی سرحد رامہ کی طرف مُڑ کر فصیل دار شہر صور کے پاس آئی۔ وہاں وہ حوسہ کی طرف مُڑی اور چلتی چلتی اکزیب کے قریب سمندر پر ختم ہوئی۔N}پھر وہ عِبرون، رحوب، حمون اور قاناہ سے ہو کر بڑے شہر صیدا تک پہنچی۔Mوہاں وہ مشرق میں بیت دجون کی طرف مُڑ کر زبولون کے علاقے تک پہنچی اور اُس کی مغربی سرحد کے ساتھ چلتی چلتی شمال میں وادیِ افتاح ایل تک پہنچی۔ آگے بڑھتی ہوئی وہ بیت عِمق اور نعی ایل سے ہو کر شمال کی طرف مُڑی جہاں کبول تھا۔ MS!جنوب میں اُس کی سرحد دریائے یردن پر لقوم سے شروع ہوئی اور مغرب کی طرف چلتی چلتی یبنئیل، ادامی نقب، ایلون ضعننیم اور حلف سے ہو کر ازنوت تبور تک پہنچی۔ وہاں سے وہ مغربی سرحد کی حیثیت سے حقوق کے پاس آئی۔ نفتالی کی جنوبی سرحد زبولون کی شمالی سرحد اور مغرب میں آشر کی مشرقی سرحد تھی۔ دریائے یردن اور یہوداہ اُس کی مشرقی سرحد تھی۔ R  جب قرعہ ڈالا گیا تو نفتالی کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو چھٹا حصہ مل گیا۔RQآشر کو اُس کے کنبوں کے مطابق یہی کچھ ملا۔ 3Wc%قادس، اِدرعی، عین حصور،*VQ$ادامہ، رامہ، حصور،U#ذیل کے فصیل دار شہر نفتالی کی ملکیت میں آئے: صدّیم، صیر، حمات، رقّت، کِنّرت،MT"جنوب میں اُس کی سرحد دریائے یردن پر لقوم سے شروع ہوئی اور مغرب کی طرف چلتی چلتی یبنئیل، ادامی نقب، ایلون ضعننیم اور حلف سے ہو کر ازنوت تبور تک پہنچی۔ وہاں سے وہ مغربی سرحد کی حیثیت سے حقوق کے پاس آئی۔ نفتالی کی جنوبی سرحد زبولون کی شمالی سرحد اور مغرب میں آشر کی مشرقی سرحد تھی۔ دریائے یردن اور یہوداہ اُس کی مشرقی سرحد تھی۔ {3X!{h`K.مے یرقون اور رقون اُس علاقے سمیت جو یافا کے مقابل ہے۔8_m-یہود، بنی برق، جات رِمّون،4^e,اِلتقہ، جِبّتون، بعلات،.]Y+ایلون، تِمنت، عقرون،6\i*شعلبّین، ایالون، اِتلاہ،n[W)اُس کے علاقے میں یہ شہر شامل تھے: صُرعہ، اِستال، عیرشمس،Z(جب قرعہ ڈالا گیا تو دان کے قبیلے اور اُس کے کنبوں کو ساتواں حصہ ملا۔XY+'نفتالی کو یہی کچھ اُس کے کنبوں کے مطابق ملا۔hXK&اِرون، مِجدل ایل، حُریم، بیت عنات اور بیت شمس۔ ایسے 19 شہر تھے۔ ہر شہر کے گرد و نواح کی آبادیاں بھی اُس کے ساتھ گنی جاتی تھیں۔ ~9~7ci1پورے ملک کو تقسیم کرنے کے بعد اسرائیلیوں نے یشوع بن نون کو بھی اپنے درمیان کچھ موروثی زمین دے دی۔[b10لیکن یشوع کے زمانے میں دان کے قبیلے کو اُس کے کنبوں کے مطابق مذکورہ تمام شہر اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں مل گئیں۔daC/افسوس، دان کا قبیلہ اپنے اِس علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہ ہوا، اِس لئے اُس کے مردوں نے لشم شہر پر حملہ کر کے اُس پر فتح پائی اور اُس کے باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا۔ پھر وہ خود وہاں آباد ہوئے۔ اُس وقت لشم شہر کا نام دان میں تبدیل ہوا۔ (دان اُن کے قبیلے کا باپ تھا۔) lb8lHg ”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ اُن ہدایات کے مطابق پناہ کے شہر چن لو جنہیں مَیں تمہیں موسیٰ کی معرفت دے چکا ہوں۔'f Mرب نے یشوع سے کہا،meU3غرض یہ وہ تمام زمینیں ہیں جو اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور قبیلوں کے آبائی گھرانوں کے سربراہوں نے سَیلا میں ملاقات کے خیمے کے دروازے پر قرعہ ڈال کر تقسیم کی تھیں۔ یوں تقسیم کرنے کا یہ کام مکمل ہوا۔ )dM2رب کے حکم پر اُنہوں نے اُسے افرائیم کا شہر تِمنت سِرح دے دیا۔ یشوع نے خود اِس کی درخواست کی تھی۔ وہاں جا کر اُس نے شہر کو از سرِ نو تعمیر کیا اور اُس میں آباد ہوا۔ '='jاب اگر بدلہ لینے والا اُس کے پیچھے پڑ کر وہاں پہنچے تو بزرگ ملزم کو اُس کے ہاتھ میں نہ دیں، کیونکہ یہ موت غیرارادی طور پر اور نفرت رکھے بغیر ہوئی ہے۔iلازم ہے کہ ایسا شخص پناہ کے شہر کے پاس پہنچنے پر شہر کے دروازے کے پاس بیٹھے بزرگوں کو اپنا معاملہ پیش کرے۔ اُس کی بات سن کر بزرگ اُسے اپنے شہر میں داخل ہونے کی اجازت دیں اور اُسے اپنے درمیان رہنے کے لئے جگہ دے دیں۔6hgاِن شہروں میں وہ لوگ فرار ہو سکتے ہیں جن سے کوئی اتفاقاً یعنی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہو۔ یہ اُنہیں مرے ہوئے شخص کے اُن رشتے داروں سے پناہ دیں گے جو بدلہ لینا چاہیں گے۔ C/lYاسرائیلیوں نے پناہ کے یہ شہر چن لئے: نفتالی کے پہاڑی علاقے میں گلیل کا قادِس، افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سِکم اور یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں قِریَت اربع یعنی حبرون۔9kmوہ اُس وقت تک شہر میں رہے جب تک مقامی عدالت معاملے کا فیصلہ نہ کر دے۔ اگر عدالت اُسے بےگناہ قرار دے تو وہ اُس وقت کے امامِ اعظم کی موت تک اُس شہر میں رہے۔ اِس کے بعد اُسے اپنے اُس شہر اور گھر کو واپس جانے کی اجازت ہے جس سے وہ فرار ہو کر آیا ہے۔“ wNn یہ شہر تمام اسرائیلیوں اور اسرائیل میں رہنے والے اجنبیوں کے لئے مقرر کئے گئے۔ جس سے بھی غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا اُسے اِن میں پناہ لینے کی اجازت تھی۔ اِن میں وہ اُس وقت تک بدلہ لینے والوں سے محفوظ رہتا تھا جب تک مقامی عدالت فیصلہ نہیں کر دیتی تھی۔ mدریائے یردن کے مشرق میں اُنہوں نے بصر کو چن لیا جو یریحو سے کافی دُور میدانِ مرتفع میں ہے اور روبن کے قبیلے کی ملکیت ہے۔ ملکِ جِلعاد میں رامات جو جد کے قبیلے کا ہے اور بسن میں جولان جو منسّی کے قبیلے کا ہے چنا گیا۔ Cqچنانچہ اسرائیلیوں نے رب کی یہ بات مان کر اپنے علاقوں میں سے شہر اور چراگاہیں الگ کر کے لاویوں کو دے دیں۔p)جو اُس وقت سَیلا میں جمع تھے۔ لاویوں نے کہا، ”رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا کہ ہمیں بسنے کے لئے شہر اور ریوڑوں کو چَرانے کے لئے چراگاہیں دی جائیں۔“o پھر لاوی کے قبیلے کے آبائی گھرانوں کے سربراہ اِلی عزر امام، یشوع بن نون اور اسرائیل کے باقی قبیلوں کے آبائی گھرانوں کے سربراہوں کے پاس آئے R<$uCمراری کے گھرانے کو اُس کے کنبوں کے مطابق روبن، جد اور زبولون کے قبیلوں کے 12 شہر مل گئے۔tجیرسون کے گھرانے کو اِشکار، آشر، نفتالی اور منسّی کے قبیلوں کے 13 شہر دیئے گئے۔ یہ منسّی کا وہ علاقہ تھا جو دریائے یردن کے مشرق میں ملکِ بسن میں تھا۔ s باقی قہاتیوں کو دان، افرائیم اور مغربی منسّی کے قبیلوں کے 10 شہر مل گئے۔r5قرعہ ڈالا گیا تو لاوی کے گھرانے قہات کو اُس کے کنبوں کے مطابق پہلا حصہ مل گیا۔ پہلے ہارون کے کنبے کو یہوداہ، شمعون اور بن یمین کے قبیلوں کے 13 شہر دیئے گئے۔ E  "-8CNYdoz(3>IT_ju%0;FQ\gr} ' ( ) * + , - . / ' ( ) * + , - . / 0 1 2 3                                                   ! " # $ % & ' ( ) * + , -    y{ پہلا شہر عناقیوں کے باپ کا شہر قِریَت اربع تھا جو یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں ہے اور جس کا موجودہ نام حبرون ہے۔ اُس کی چراگاہیں بھی دی گئیں،kxQ قرعہ ڈالتے وقت لاوی کے گھرانے قہات میں سے ہارون کے کنبے کو پہلا حصہ مل گیا۔ اُسے یہوداہ اور شمعون کے قبیلوں کے یہ شہر دیئے گئے:kwQ قرعہ ڈالتے وقت لاوی کے گھرانے قہات میں سے ہارون کے کنبے کو پہلا حصہ مل گیا۔ اُسے یہوداہ اور شمعون کے قبیلوں کے یہ شہر دیئے گئے:v یوں اسرائیلیوں نے قرعہ ڈال کر لاویوں کو مذکورہ شہر اور اُن کے گرد و نواح کی چراگاہیں دے دیں۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا۔ zuT. 5z7iاِن کے علاوہ بن یمین کے قبیلے کے چار شہر اُس کی ملکیت میں آئے یعنی جِبعون، جِبع، عنتوت اور علمون۔S~!عین، یوطہ اور بیت شمس کے شہر بھی مل گئے۔ اُسے یہوداہ اور شمعون کے قبیلوں کے کُل 9 شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔};حولون، دبیر،#|Cیتیر، اِستموع،{5 ہارون کے کنبے کا یہ شہر پناہ کا شہر بھی تھا جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا۔ اِس کے علاوہ ہارون کے کنبے کو لِبناہ،z  لیکن حبرون کے ارد گرد کی آبادیاں اور کھیت کالب بن یفُنّہ کی ملکیت رہے۔ E%(tcقبضیم اور بیت حورون۔ اِن چار شہروں کی چراگاہیں بھی مل گئیں۔ymاِن میں افرائیم کے پہاڑی علاقے کا شہر سِکم شامل تھا جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا، پھر جزر،.Wلاوی کے قبیلے کے گھرانے قہات کے باقی کنبوں کو قرعہ ڈالتے وقت افرائیم کے قبیلے کے شہر مل گئے۔kQغرض ہارون کے کنبے کو 13 شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔7iاِن کے علاوہ بن یمین کے قبیلے کے چار شہر اُس کی ملکیت میں آئے یعنی جِبعون، جِبع، عنتوت اور علمون۔ G2dGvgغرض قہات کے باقی کنبوں کو کُل 10 شہر اُن کی چراگاہوں سمیت ملے۔ ;منسّی کے مغربی حصے سے اُنہیں دو شہر تعنک اور جات رِمّون اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔Jدان کے قبیلے نے بھی اُنہیں چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے یعنی اِلتقیہ، جِبّتون، ایالون اور جات رِمّون۔Jدان کے قبیلے نے بھی اُنہیں چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے یعنی اِلتقیہ، جِبّتون، ایالون اور جات رِمّون۔ a%a@ {اِسی طرح اُسے آشر کے قبیلے کے بھی چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے: مِسال، عبدون، خِلقت اور رحوب۔1 ]اِشکار کے قبیلے نے اُسے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے: قِسیون، دابرت، یرموت اور عین جنیم۔1 ]اِشکار کے قبیلے نے اُسے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے: قِسیون، دابرت، یرموت اور عین جنیم۔m Uلاوی کے قبیلے کے گھرانے جیرسون کو منسّی کے مشرقی حصے کے دو شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے: ملکِ بسن میں جولان جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا، اور بعستراہ۔ < zo"اب رہ گیا لاوی کے قبیلے کا گھرانا مراری۔ اُسے زبولون کے قبیلے کے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: یُقنعام، قرتاہ، دِمنہ اور نہلال۔q]!غرض جیرسون کے گھرانے کو 13 شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔.W نفتالی کے قبیلے نے تین شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے: گلیل کا قادس جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا، پھر حمات دور اور قرتان۔@ {اِسی طرح اُسے آشر کے قبیلے کے بھی چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے: مِسال، عبدون، خِلقت اور رحوب۔ :D:H &جد کے قبیلے نے اُسے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے: ملکِ جِلعاد کا رامات جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا، پھر محنائم، حسبون اور یعزیر۔:o%اِسی طرح اُسے روبن کے قبیلے کے بھی چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: بصر، یہض، قدیمات اور مِفعت۔:o$اِسی طرح اُسے روبن کے قبیلے کے بھی چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: بصر، یہض، قدیمات اور مِفعت۔zo#اب رہ گیا لاوی کے قبیلے کا گھرانا مراری۔ اُسے زبولون کے قبیلے کے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: یُقنعام، قرتاہ، دِمنہ اور نہلال۔ @;A@}u+یوں رب نے اسرائیلیوں کو وہ پورا ملک دے دیا جس کا وعدہ اُس نے اُن کے باپ دادا سے قَسم کھا کر کیا تھا۔ وہ اُس پر قبضہ کر کے اُس میں رہنے لگے۔C*ہر شہر کے ارد گرد چراگاہیں تھیں۔0[)اسرائیل کے مختلف علاقوں میں جو لاویوں کے شہر اُن کی چراگاہوں سمیت تھے اُن کی کُل تعداد 48 تھی۔vg(غرض مراری کے گھرانے کو کُل 12 شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔H 'جد کے قبیلے نے اُسے چار شہر اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے: ملکِ جِلعاد کا رامات جس میں ہر وہ شخص پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا تھا، پھر محنائم، حسبون اور یعزیر۔ %.%6gآپ نے کافی عرصے سے آج تک اپنے بھائیوں کو ترک نہیں کیا بلکہ بالکل وہی کچھ کیا ہے جو رب کی مرضی تھی۔=uکہا، ”جو بھی حکم رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دیا تھا اُسے آپ نے پورا کیا۔ اور آپ نے میری ہر بات مانی ہے۔  پھر یشوع نے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں کو اپنے پاس بُلا کر6g-جو اچھے وعدے رب نے اسرائیل سے کئے تھے اُن میں سے ایک بھی نامکمل نہ رہا بلکہ سب کے سب پورے ہو گئے۔ #,اور رب نے چاروں طرف امن و امان مہیا کیا جس طرح اُس نے اُن کے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ اُسی کی مدد سے اسرائیلی تمام دشمنوں پر غالب آئے تھے۔ FiF !یہ کہہ کر یشوع نے اُنہیں برکت دے کر رُخصت کر دیا، اور وہ اپنے گھر چلے گئے۔ لیکن خبردار، احتیاط سے اُن ہدایات پر چلتے رہیں جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دے دیں۔ رب اپنے خدا سے پیار کریں، اُس کی تمام راہوں پر چلیں، اُس کے احکام مانیں، اُس کے ساتھ لپٹے رہیں، اور پورے دل و جان سے اُس کی خدمت کریں۔“!اب رب آپ کے خدا نے آپ کے بھائیوں کو موعودہ ملک دے دیا ہے، اور وہ سلامتی کے ساتھ اُس میں رہ رہے ہیں۔ اِس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ آپ اپنے گھر واپس چلے جائیں، اُس ملک میں جو رب کے خادم موسیٰ نے آپ کو دریائے یردن کے پار دے دیا ہے۔ ne#Eکہا، ”آپ بڑی دولت کے ساتھ اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔ آپ کو بڑے ریوڑ، سونا، چاندی، لوہا اور بہت سے کپڑے مل گئے ہیں۔ جب آپ اپنے گھر پہنچیں گے تو مالِ غنیمت اُن کے ساتھ تقسیم کریں جو گھر میں رہ گئے ہیں۔“"منسّی کے آدھے قبیلے کو موسیٰ سے ملکِ بسن میں زمین مل گئی تھی۔ دوسرے حصے کو یشوع سے زمین مل گئی تھی، یعنی دریائے یردن کے مغرب میں جہاں باقی قبیلے آباد ہوئے تھے۔ منسّی کے مردوں کو رُخصت کرتے وقت یشوع نے اُنہیں برکت دے کر  & %' یہ مرد چلتے چلتے دریائے یردن کے مغرب میں ایک جگہ پہنچے جس کا نام گلیلوت تھا۔ وہاں یعنی ملکِ کنعان میں ہی اُنہوں نے ایک بڑی اور شاندار قربان گاہ بنائی۔V$' پھر روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مرد باقی اسرائیلیوں کو سَیلا میں چھوڑ کر ملکِ جِلعاد کی طرف روانہ ہوئے جو دریائے یردن کے مشرق میں ہے۔ وہاں اُن کے اپنے علاقے تھے جن میں اُن کے قبیلے رب کے اُس حکم کے مطابق آباد ہوئے تھے جو اُس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا۔ t&AtI) اُس کے ساتھ 10 آدمی یعنی ہر مغربی قبیلے کا ایک نمائندہ تھا۔ ہر ایک اپنے آبائی گھرانے اور کنبے کا سربراہ تھا۔a(= لیکن پہلے اُنہوں نے اِلی عزر امام کے بیٹے فینحاس کو ملکِ جِلعاد کو بھیجا جہاں روبن، جد اور منسّی کا آدھا قبیلہ آباد تھے۔ ' تب اسرائیل کی پوری جماعت مشرقی قبیلوں سے لڑنے کے لئے سَیلا میں جمع ہوئی۔G&  اسرائیلیوں کو خبر دی گئی، ”روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے نے کنعان کی سرحد پر گلیلوت میں قربان گاہ بنا لی ہے۔ یہ قربان گاہ دریائے یردن کے مغرب میں یعنی ہمارے ہی علاقے میں ہے!“ _K,کیا یہ کافی نہیں تھا کہ ہم سے فغور کے بُت کی پوجا کرنے کا گناہ سرزد ہوا؟ ہم تو آج تک پورے طور پر اُس گناہ سے پاک صاف نہیں ہوئے گو اُس وقت رب کی جماعت کو وبا کی صورت میں سزا مل گئی تھی۔3+a”رب کی پوری جماعت آپ سے پوچھتی ہے کہ آپ اسرائیل کے خدا سے بےوفا کیوں ہو گئے ہیں؟ آپ نے رب سے اپنا منہ پھیر کر یہ قربان گاہ کیوں بنائی ہے؟ اِس سے آپ نے رب سے سرکشی کی ہے۔g*Iجِلعاد میں پہنچ کر اُنہوں نے مشرقی قبیلوں سے بات کی۔ . اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کا ملک ناپاک ہے اور آپ اِس لئے اُس میں رب کی خدمت نہیں کر سکتے تو ہمارے پاس رب کے ملک میں آئیں جہاں رب کی سکونت گاہ ہے، اور ہماری زمینوں میں شریک ہو جائیں۔ لیکن رب سے یا ہم سے سرکشی مت کرنا۔ رب ہمارے خدا کی قربان گاہ کے علاوہ اپنے لئے کوئی اَور قربان گاہ نہ بنائیں!'-Iتو پھر آپ کیا کر رہے ہیں؟ آپ دوبارہ رب سے اپنا منہ پھیر کر دُور ہو رہے ہیں۔ دیکھیں، اگر آپ آج رب سے سرکشی کریں تو کل وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے ساتھ ناراض ہو گا۔ 31a”رب قادرِ مطلق خدا، ہاں رب قادرِ مطلق خدا حقیقت جانتا ہے، اور اسرائیل بھی یہ بات جان لے! نہ ہم سرکش ہوئے ہیں، نہ رب سے بےوفا۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو آج ہی ہمیں مار ڈالیں!!0=روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے مردوں نے اسرائیلی کنبوں کے سربراہوں کو جواب دیا،f/Gکیا اسرائیل کی پوری جماعت پر اللہ کا غضب نازل نہ ہوا جب عکن بن زارح نے مالِ غنیمت میں سے کچھ چوری کیا جو رب کے لئے مخصوص تھا؟ اُس کے گناہ کی سزا صرف اُس تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اَور بھی ہلاک ہوئے۔“ 8a8%3Eحقیقت میں ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے تعمیر کی کہ ہم ڈرتے ہیں کہ مستقبل میں کسی دن آپ کی اولاد ہماری اولاد سے کہے، ’آپ کا رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟21ہم نے یہ قربان گاہ اِس لئے نہیں بنائی کہ رب سے دُور ہو جائیں۔ ہم اُس پر کوئی بھی قربانی چڑھانا نہیں چاہتے، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں، نہ غلہ کی نذریں اور نہ ہی سلامتی کی قربانیاں۔ اگر ہم جھوٹ بولیں تو رب خود ہماری عدالت کرے۔ L5یہی وجہ ہے کہ ہم نے یہ قربان گاہ بنائی، بھسم ہونے والی قربانیاں یا ذبح کی کوئی اَور قربانی چڑھانے کے لئے نہیںH4 آخر رب نے ہمارے اور آپ کے درمیان دریائے یردن کی سرحد مقرر کی ہے۔ چنانچہ آپ کو رب کی عبادت کرنے کا کوئی حق نہیں!‘ ایسا کرنے سے آپ کی اولاد ہماری اولاد کو رب کی خدمت کرنے سے روکے گی۔ 66gبلکہ آپ کو اور آنے والی نسلوں کو اِس بات کی یاد دلانے کے لئے کہ ہمیں بھی رب کے خیمے میں بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح کی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانے کا حق ہے۔ یہ قربان گاہ ہمارے اور آپ کے درمیان گواہ رہے گی۔ اب آپ کی اولاد کبھی بھی ہماری اولاد سے نہیں کہہ سکے گی، ’آپ کو رب کی جماعت کے حقوق حاصل نہیں۔‘ 17]اور اگر وہ کسی وقت یہ بات کرے تو ہماری اولاد کہہ سکے گی، ’یہ قربان گاہ دیکھیں جو رب کی قربان گاہ کی ہوبہو نقل ہے۔ ہمارے باپ دادا نے اِسے بنایا تھا، لیکن اِس لئے نہیں کہ ہم اِس پر بھسم ہونے والی قربانیاں اور ذبح کی قربانیاں چڑھائیں بلکہ آپ کو اور ہمیں گواہی دینے کے لئے کہ ہمیں مل کر رب کی عبادت کرنے کا حق ہے۔‘ u9eجب فینحاس اور اسرائیلی جماعت کے کنبوں کے سربراہوں نے جِلعاد میں روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کی یہ باتیں سنیں تو وہ مطمئن ہوئے۔8 حالات کبھی بھی یہاں تک نہ پہنچیں کہ ہم رب سے سرکشی کر کے اپنا منہ اُس سے پھیر لیں۔ نہیں، ہم نے یہ قربان گاہ بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں اور ذبح کی قربانیاں چڑھانے کے لئے نہیں بنائی۔ ہم صرف رب اپنے خدا کی سکونت گاہ کے سامنے کی قربان گاہ پر ہی اپنی قربانیاں پیش کرنا چاہتے ہیں۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`ju$/:EP[fq|    ! " #  $  %  &  '   ! " #  $  %  &  '  ( ) * + , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 :  ; !< "=  > ? @ A B C D E  F  G  H  I  J K L M  N O P Q R S T U  V  W  X  Y  Z [ \ ] ^ _ ` a b c w<i!باقی اسرائیلیوں کو یہ بات پسند آئی، اور وہ اللہ کی تمجید کر کے روبن اور جد سے جنگ کرنے اور اُن کا علاقہ تباہ کرنے کے ارادے سے باز آئے۔1;] اِس کے بعد فینحاس اور باقی اسرائیلی سردار روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو ملکِ جِلعاد میں چھوڑ کر ملکِ کنعان میں لوٹ آئے۔ وہاں اُنہوں نے سب کچھ بتایا جو ہوا تھا۔&:Gفینحاس نے اُن سے کہا، ”اب ہم جانتے ہیں کہ رب آئندہ بھی ہمارے درمیان رہے گا، کیونکہ آپ اُس سے بےوفا نہیں ہوئے ہیں۔ آپ نے اسرائیلیوں کو رب کی سزا سے بچا لیا ہے۔“ X?+تو اُس نے اسرائیل کے تمام بزرگوں، سرداروں، قاضیوں اور نگہبانوں کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”اب مَیں بوڑھا ہو گیا ہوں۔> اب اسرائیلی کافی دیر سے سلامتی سے اپنے ملک میں رہتے تھے، کیونکہ رب نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں کے حملوں سے محفوظ رکھا۔ جب یشوع بہت بوڑھا ہو گیا تھا(=K"روبن اور جد کے قبیلوں نے نئی قربان گاہ کا نام گواہ رکھا، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یہ قربان گاہ ہمارے اور دوسرے قبیلوں کے درمیان گواہ ہے کہ رب ہمارا بھی خدا ہے۔“ !Bلیکن رب آپ کا خدا آپ کے آگے آگے چلتے ہوئے اُنہیں بھی نکال کر بھگا دے گا۔ آپ اُن کی زمینوں پر قبضہ کر لیں گے جس طرح رب آپ کے خدا نے وعدہ کیا ہے۔IA یاد رکھیں کہ مَیں نے مشرق میں دریائے یردن سے لے کر مغرب میں سمندر تک سارا ملک آپ کے قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ بہت سی قوموں پر مَیں نے فتح پائی، لیکن چند ایک اب تک باقی رہ گئی ہیں۔[@1آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ رب نے اِس علاقے کی تمام قوموں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔ رب آپ کے خدا ہی نے آپ کے لئے جنگ کی۔ 2kAF} رب نے آپ کے آگے آگے چل کر بڑی بڑی اور طاقت ور قومیں نکال دی ہیں۔ آج تک آپ کے سامنے کوئی نہیں کھڑا رہ سکا۔sEaرب اپنے خدا کے ساتھ یوں لپٹے رہنا جس طرح آج تک لپٹے رہے ہیں۔MDاُن دیگر قوموں سے رشتہ مت باندھنا جو اب تک ملک میں باقی رہ گئی ہیں۔ اُن کے بُتوں کے نام اپنی زبان پر نہ لانا، نہ اُن کے نام لے کر قَسم کھانا۔ نہ اُن کی خدمت کرنا، نہ اُنہیں سجدہ کرنا۔JCاب پوری ہمت سے ہر بات پر عمل کریں جو موسیٰ کی شریعت کی کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔ نہ دائیں اور نہ بائیں طرف ہٹیں۔ 'nFI اگر آپ اُس سے دُور ہو کر اُن دیگر قوموں سے لپٹ جائیں جو اب تک ملک میں باقی ہیں اور اُن کے ساتھ رشتہ باندھیں5He چنانچہ سنجیدگی سے دھیان دیں کہ آپ رب اپنے خدا سے پیار کریں، کیونکہ آپ کی زندگی اِسی پر منحصر ہے۔UG% آپ میں سے ایک شخص ہزار دشمنوں کو بھگا دیتا ہے، کیونکہ رب آپ کا خدا خود آپ کے لئے لڑتا ہے جس طرح اُس نے وعدہ کیا تھا۔ kKQآج مَیں وہاں جا رہا ہوں جہاں کسی نہ کسی دن دنیا کے ہر شخص کو جانا ہوتا ہے۔ لیکن آپ نے پورے دل و جان سے جان لیا ہے کہ جو بھی وعدہ رب آپ کے خدا نے آپ کے ساتھ کیا وہ پورا ہوا ہے۔ ایک بھی ادھورا نہیں رہ گیا۔jJO تو رب آپ کا خدا یقیناً اِن قوموں کو آپ کے آگے سے نہیں نکالے گا۔ اِس کے بجائے یہ آپ کو پھنسانے کے لئے پھندا اور جال بنیں گے۔ یہ یقیناً آپ کی پیٹھوں کے لئے کوڑے اور آنکھوں کے لئے کانٹے بن جائیں گے۔ آخر میں آپ اُس اچھے ملک میں سے مٹ جائیں گے جو رب آپ کے خدا نے آپ کو دے دیا ہے۔ mMاگر آپ اُس عہد کو توڑیں جو اُس نے آپ کے ساتھ باندھا ہے اور دیگر معبودوں کی پوجا کر کے اُنہیں سجدہ کریں تو پھر رب کا پورا غضب آپ پر نازل ہو گا اور آپ جلد ہی اُس اچھے ملک میں سے مٹ جائیں گے جو اُس نے آپ کو دے دیا ہے۔“ Lلیکن جس طرح رب نے ہر وعدہ پورا کیا ہے بالکل اُسی طرح وہ تمام آفتیں آپ پر نازل کرے گا جن کے بارے میں اُس نے آپ کو خبردار کیا ہے اگر آپ اُس کے تابع نہ رہیں۔ پھر وہ آپ کو اُس اچھے ملک میں سے مٹا دے گا جو اُس نے آپ کو دے دیا ہے۔ ;Q;Pلیکن مَیں تمہارے باپ ابراہیم کو وہاں سے لے کر یہاں لایا اور اُسے پورے ملکِ کنعان میں سے گزرنے دیا۔ مَیں نے اُسے بہت اولاد دی۔ مَیں نے اُسے اسحاق دیا{Oqپھر یشوع اسرائیلی قوم سے مخاطب ہوا۔ ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’قدیم زمانے میں تمہارے باپ دادا دریائے فرات کے پار بستے اور دیگر معبودوں کی پوجا کرتے تھے۔ ابراہیم اور نحور کا باپ تارح بھی وہاں آباد تھا۔,N Uپھر یشوع نے اسرائیل کے تمام قبیلوں کو سِکم شہر میں جمع کیا۔ اُس نے اسرائیل کے بزرگوں، سرداروں، قاضیوں اور نگہبانوں کو بُلایا، اور وہ مل کر اللہ کے حضور حاضر ہوئے۔ (^KSچلتے چلتے تمہارے باپ دادا بحرِ قُلزم پہنچ گئے۔ لیکن مصری اپنے رتھوں اور گھڑسواروں سے اُن کا تعاقب کرنے لگے۔FRبعد میں مَیں نے موسیٰ اور ہارون کو مصر بھیج دیا اور ملک پر بڑی مصیبتیں نازل کر کے تمہیں وہاں سے نکال لایا۔TQ#اور اسحاق کو یعقوب اور عیسو۔ عیسو کو مَیں نے پہاڑی علاقہ سعیر عطا کیا، لیکن یعقوب اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر چلا گیا۔ 22MUآخرکار مَیں نے تمہیں اُن اموریوں کے ملک میں پہنچایا جو دریائے یردن کے مشرق میں آباد تھے۔ گو اُنہوں نے تم سے جنگ کی، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے ہاتھ میں کر دیا۔ تمہارے آگے آگے چل کر مَیں نے اُنہیں نیست و نابود کر دیا، اِس لئے تم اُن کے ملک پر قبضہ کر سکے۔yTmتمہارے باپ دادا نے مدد کے لئے رب کو پکارا، اور مَیں نے اُن کے اور مصریوں کے درمیان اندھیرا پیدا کیا۔ مَیں سمندر اُن پر چڑھا لایا، اور وہ اُس میں غرق ہو گئے۔ تمہارے باپ دادا نے اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ تم بڑے عرصے تک ریگستان میں گھومتے پھرے۔  kXQ پھر تم دریائے یردن کو پار کر کے یریحو کے پاس پہنچ گئے۔ اِس شہر کے باشندے اور اموری، فرِزّی، کنعانی، حِتّی، جرجاسی، حِوّی اور یبوسی تمہارے خلاف لڑتے رہے، لیکن مَیں نے اُنہیں تمہارے قبضے میں کر دیا۔uWe لیکن مَیں بلعام کی بات ماننے کے لئے تیار نہیں تھا بلکہ وہ تمہیں برکت دینے پر مجبور ہوا۔ یوں مَیں نے تمہیں اُس کے ہاتھ سے محفوظ رکھا۔vVg موآب کے بادشاہ بلق بن صفور نے بھی اسرائیل کے ساتھ جنگ چھیڑی۔ اِس مقصد کے تحت اُس نے بلعام بن بعور کو بُلایا تاکہ وہ تم پر لعنت بھیجے۔ ??Z) مَیں نے تمہیں بیج بونے کے لئے زمین دی جسے تیار کرنے کے لئے تمہیں محنت نہ کرنی پڑی۔ مَیں نے تمہیں شہر دیئے جو تمہیں تعمیر کرنے نہ پڑے۔ اُن میں رہ کر تم انگور اور زیتون کے ایسے باغوں کا پھل کھاتے ہو جو تم نے نہیں لگائے تھے‘۔“"Y? مَیں نے تمہارے آگے زنبور بھیج دیئے جنہوں نے اموریوں کے دو بادشاہوں کو ملک سے نکال دیا۔ یہ سب کچھ تمہاری اپنی تلوار اور کمان سے نہیں ہوا بلکہ میرے ہی ہاتھ سے۔ofxflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|GLPSW` c g j l nquyGLPSW` c g j l nquy !#%),. 1!3"5#6$7%9'<(?)B*F+I,K-M.P/S0U1X2Z4\5`6d7h8l9o:r;u~?ABC DEFGHIJ"K$L'M+N/O2P6Q9R;S<T>UAVDWHYJZM[P\S]W^Z_]`aaebicldoerfvgzh~ijk l m opqrstu#v%w( tl\Sلیکن اگر رب کی خدمت کرنا آپ کو بُرا لگے تو آج ہی فیصلہ کریں کہ کس کی خدمت کریں گے، اُن دیوتاؤں کی جن کی پوجا آپ کے باپ دادا نے دریائے فرات کے پار کی یا اموریوں کے دیوتاؤں کی جن کے ملک میں آپ رہ رہے ہیں۔ لیکن جہاں تک میرا اور میرے خاندان کا تعلق ہے ہم رب ہی کی خدمت کریں گے۔“[ یشوع نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا، ”چنانچہ رب کا خوف مانیں اور پوری وفاداری کے ساتھ اُس کی خدمت کریں۔ اُن بُتوں کو نکال پھینکیں جن کی پوجا آپ کے باپ دادا دریائے فرات کے پار اور مصر میں کرتے رہے۔ اب رب ہی کی خدمت کریں! _s`aیہ سن کر یشوع نے کہا، ”آپ رب کی خدمت کر ہی نہیں سکتے، کیونکہ وہ قدوس اور غیور خدا ہے۔ وہ آپ کی سرکشی اور گناہوں کو معاف نہیں کرے گا۔_اور رب ہی نے ہمارے آگے آگے چل کر اِس ملک میں آباد اموریوں اور باقی قوموں کو نکال دیا۔ ہم بھی اُسی کی خدمت کریں گے، کیونکہ وہی ہمارا خدا ہے!“F^رب ہمارا خدا ہی ہمارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا اور ہماری آنکھوں کے سامنے ایسے عظیم نشان پیش کئے۔ جب ہمیں بہت قوموں میں سے گزرنا پڑا تو اُسی نے ہر وقت ہماری حفاظت کی۔]5عوام نے جواب دیا، ”ایسا کبھی نہ ہو کہ ہم رب کو ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کریں۔ zNNzPdیشوع نے کہا، ”تو پھر اپنے درمیان موجود بُتوں کو تباہ کر دیں اور اپنے دلوں کو رب اسرائیل کے خدا کے تابع رکھیں۔“|csپھر یشوع نے کہا، ”آپ خود اِس کے گواہ ہیں کہ آپ نے رب کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی ہاں، ہم اِس کے گواہ ہیں!“|bsلیکن اسرائیلیوں نے اصرار کیا، ”جی نہیں، ہم رب کی خدمت کریں گے!“/aYبےشک وہ آپ پر مہربانی کرتا رہا ہے، لیکن اگر آپ رب کو ترک کر کے اجنبی معبودوں کی پوجا کریں تو وہ آپ کے خلاف ہو کر آپ پر بلائیں لائے گا اور آپ کو نیست و نابود کر دے گا۔“ znzEhاُس نے تمام لوگوں سے کہا، ”اِس پتھر کو دیکھیں! یہ گواہ ہے، کیونکہ اِس نے سب کچھ سن لیا ہے جو رب نے ہمیں بتا دیا ہے۔ اگر آپ کبھی اللہ کا انکار کریں تو یہ تمہارے خلاف گواہی دے گا۔“ggIاللہ کی شریعت کی کتاب میں درج کئے۔ پھر اُس نے ایک بڑا پتھر لے کر اُسے اُس بلوط کے سائے میں کھڑا کیا جو رب کے مقدِس کے پاس تھا۔ yرب اُن کے ساتھ تھا، اِس لئے وہ پہاڑی علاقے پر قبضہ کر سکے۔ لیکن وہ سمندر کے ساتھ کے میدانی علاقے میں آباد لوگوں کو نکال نہ سکے۔ وجہ یہ تھی کہ اِن لوگوں کے پاس لوہے کے رتھ تھے۔= wپھر یہوداہ کے فوجیوں نے غزہ، اسقلون اور عقرون کے شہروں پر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت فتح پائی۔ {یہوداہ کا قبیلہ اپنے بھائیوں شمعون کے قبیلے کے ساتھ آگے بڑھا۔ اُنہوں نے کنعانی شہر صِفت پر حملہ کیا اور اُسے اللہ کے لئے مخصوص کر کے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ اِس لئے اُس کا نام حُرمہ یعنی اللہ کے لئے تباہی پڑا۔ H%0;FQ\gr}&0:DNXblv%0;FQ\gr} e f g h i j k l  m e f g h i j k l  m !n o  p  q  r  s  t  u  v   w   x   y   z   {  |  }  ~                                   !  "  #  $                                  $Q> yافرائیم اور منسّی کے قبیلے بیت ایل پر قبضہ کرنے کے لئے نکلے (بیت ایل کا پرانا نام لُوز تھا)۔ جب اُنہوں نے اپنے جاسوسوں کو شہر کی تفتیش کرنے کے لئے بھیجا تو رب اُن کے ساتھ تھا۔O لیکن بن یمین کا قبیلہ یروشلم کے رہنے والے یبوسیوں کو نکال نہ سکا۔ آج تک یبوسی وہاں بن یمینیوں کے ساتھ آباد ہیں۔X -موسیٰ کے وعدے کے مطابق کالب کو حبرون شہر مل گیا۔ اُس نے اُس میں سے عناق کے تین بیٹوں کو اُن کے گھرانوں سمیت نکال دیا۔   اُس نے اُنہیں اندر جانے کا راستہ دکھایا، اور اُنہوں نے اُس میں گھس کر تمام باشندوں کو تلوار سے مار ڈالا سوائے مذکورہ آدمی اور اُس کے خاندان کے۔ 1اُن کے جاسوسوں کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی جو شہر سے نکل رہا تھا۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”ہمیں شہر میں داخل ہونے کا راستہ دکھائیں تو ہم آپ پر رحم کریں گے۔“> yافرائیم اور منسّی کے قبیلے بیت ایل پر قبضہ کرنے کے لئے نکلے (بیت ایل کا پرانا نام لُوز تھا)۔ جب اُنہوں نے اپنے جاسوسوں کو شہر کی تفتیش کرنے کے لئے بھیجا تو رب اُن کے ساتھ تھا۔ T4 T8  mاِسی طرح افرائیم کے قبیلے نے بھی جزر کے باشندوں کو نہ نکالا، اور یہ کنعانی اُن کے درمیان آباد رہے۔u  gبعد میں جب اسرائیل کی طاقت بڑھ گئی تو اِن کنعانیوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔ لیکن اسرائیلیوں نے اُس وقت بھی اُنہیں ملک سے نہ نکالا۔'  Kلیکن منسّی نے ہر شہر کے باشندے نہ نکالے۔ بیت شان، تعنک، دور، اِبلیعام، مجِدّو اور اُن کے گرد و نواح کی آبادیاں رہ گئیں۔ کنعانی پورے عزم کے ساتھ اُن میں ٹکے رہے۔H  بعد میں وہ حِتّیوں کے ملک میں گیا جہاں اُس نے ایک شہر تعمیر کر کے اُس کا نام لُوز رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔  H3 c!نفتالی کے قبیلے نے بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ وہ بھی کنعانیوں کے درمیان رہنے لگے۔ لیکن بیت شمس اور بیت عنات کے باشندوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔m W اِس وجہ سے آشر کے لوگ کنعانی باشندوں کے درمیان رہنے لگے۔>  yآشر کے قبیلے نے نہ عکّو کے باشندوں کو نکالا، نہ صیدا، احلاب، اکزیب، حلبہ، افیق یا رحوب کے باشندوں کو۔r  aزبولون کے قبیلے نے بھی قطرون اور نہلال کے باشندوں کو نہ نکالا بلکہ یہ اُن کے درمیان آباد رہے، البتہ اُنہیں بیگار میں کام کرنا پڑا۔  j Q$اموریوں کی سرحد درۂ عقربیم سے لے کر سلع سے پرے تک تھی۔  #اموری پورے عزم کے ساتھ حِرس پہاڑ، ایالون اور سعلبیم میں ٹکے رہے۔ لیکن جب افرائیم اور منسّی کی طاقت بڑھ گئی تو اموریوں کو بیگار میں کام کرنا پڑا۔c C"دان کے قبیلے نے میدانی علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش تو کی، لیکن اموریوں نے اُنہیں آنے نہ دیا بلکہ پہاڑی علاقے تک محدود رکھا۔ 5@5 اور مَیں نے حکم دیا، ’اِس ملک کی قوموں کے ساتھ عہد مت باندھنا بلکہ اُن کی قربان گاہوں کو گرا دینا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔ یہ تم نے کیا کِیا؟< uرب کا فرشتہ جِلجال سے چڑھ کر بوکیم پہنچا۔ وہاں اُس نے اسرائیلیوں سے کہا، ”مَیں تمہیں مصر سے نکال کر اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا۔ اُس وقت مَیں نے کہا کہ مَیں تمہارے ساتھ اپنا عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔ t+Qیشوع کے قوم کو رُخصت کرنے کے بعد ہر ایک قبیلہ اپنے علاقے پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا تھا۔Dیہی وجہ ہے کہ اُس جگہ کا نام بوکیم یعنی رونے والے پڑ گیا۔ پھر اُنہوں نے وہاں رب کے حضور قربانیاں پیش کیں۔[1رب کے فرشتے کی یہ بات سن کر اسرائیلی خوب روئے۔*Oاِس لئے اب مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ مَیں اُنہیں تمہارے آگے سے نہیں نکالوں گا۔ وہ تمہارے پہلوؤں میں کانٹے بنیں گے، اور اُن کے دیوتا تمہارے لئے پھندا بنے رہیں گے۔“ jej# جب ہم عصر اسرائیلی سب مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے تو نئی نسل اُبھر آئی جو نہ تو رب کو جانتی، نہ اُن کاموں سے واقف تھی جو رب نے اسرائیل کے لئے کئے تھے۔_9 اُسے تِمنت حِرس میں اُس کی اپنی موروثی زمین میں دفنایا گیا۔ (یہ شہر افرائیم کے پہاڑی علاقے میں جعس پہاڑ کے شمال میں ہے۔)ymپھر رب کا خادم یشوع بن نون انتقال کر گیا۔ اُس کی عمر 110 سال تھی۔1جب تک یشوع اور وہ بزرگ زندہ رہے جنہوں نے وہ عظیم کام دیکھے ہوئے تھے جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے اُس وقت تک اسرائیلی رب کی وفاداری سے خدمت کرتے رہے۔ eLe کیونکہ اُنہوں نے اُس کی خدمت چھوڑ کر بعل دیوتا اور عستارات دیوی کی پوجا کی۔O رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا جو اُنہیں مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگ گئے اور اُن کی پوجا بھی کرنے لگے۔ اِس سے رب کا غضب اُن پر بھڑکا،0[ اُس وقت وہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اُنہوں نے بعل دیوتا کے بُتوں کی پوجا کر کے "تو رب اُن کے درمیان قاضی برپا کرتا جو اُنہیں لُوٹنے والوں کے ہاتھ سے بچاتے۔!/جب بھی اسرائیلی لڑنے کے لئے نکلے تو رب کا ہاتھ اُن کے خلاف تھا۔ نتیجتاً وہ ہارتے گئے جس طرح اُس نے قَسم کھا کر فرمایا تھا۔ جب وہ اِس طرح بڑی مصیبت میں تھے\ 3رب یہ دیکھ کر اسرائیلیوں سے ناراض ہوا اور اُنہیں ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا جنہوں نے اُن کا مال لُوٹا۔ اُس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں کے ہاتھ بیچ ڈالا، اور وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے قابل نہ رہے۔ ~$%لیکن جب بھی وہ دشمن کے ظلم اور دباؤ تلے کراہنے لگتے تو رب کو اُن پر ترس آ جاتا، اور وہ کسی قاضی کو برپا کرتا اور اُس کی مدد کر کے اُنہیں بچاتا۔ جتنے عرصے تک قاضی زندہ رہتا اُتنی دیر تک اسرائیلی دشمنوں کے ہاتھ سے محفوظ رہتے۔~#wلیکن وہ اُن کی نہ سنتے بلکہ زنا کر کے دیگر معبودوں کے پیچھے لگے اور اُن کی پوجا کرتے رہتے۔ گو اُن کے باپ دادا رب کے احکام کے تابع رہے تھے، لیکن وہ خود بڑی جلدی سے اُس راہ سے ہٹ جاتے جس پر اُن کے باپ دادا چلے تھے۔ ZE<Z^'7اِس لئے مَیں اُن قوموں کو نہیں نکالوں گا جو یشوع کی موت سے لے کر آج تک ملک میں رہ گئی ہیں۔ یہ قومیں اِس میں آباد رہیں گی،&اِس لئے اللہ کو اسرائیل پر بڑا غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”اِس قوم نے وہ عہد توڑ دیا ہے جو مَیں نے اِس کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ یہ میری نہیں سنتی،7%iلیکن اُس کے مرنے پر وہ دوبارہ اپنی پرانی راہوں پر چلنے لگتے، بلکہ جب وہ مُڑ کر دیگر معبودوں کی پیروی اور پوجا کرنے لگتے تو اُن کی روِش باپ دادا کی روِش سے بھی بُری ہوتی۔ وہ اپنی شریر حرکتوں اور ہٹ دھرم راہوں سے باز آنے کے لئے تیار ہی نہ ہوتے۔ 1xV+'نیز، وہ نئی نسل کو جنگ کرنا سکھانا چاہتا تھا، کیونکہ وہ جنگ کرنے سے ناواقف تھی۔ ذیل کی قومیں کنعان میں رہ گئی تھیں:l* Uرب نے کئی ایک قوموں کو ملکِ کنعان میں رہنے دیا تاکہ اُن تمام اسرائیلیوں کو آزمائے جو خود کنعان کی جنگوں میں شریک نہیں ہوئے تھے۔5)eچنانچہ رب نے اِن قوموں کو نہ یشوع کے حوالے کیا، نہ فوراً نکالا بلکہ اُنہیں ملک میں ہی رہنے دیا۔ K(اور مَیں اُن سے اسرائیلیوں کو آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ اپنے باپ دادا کی طرح رب کی راہ پر چلیں گے یا نہیں۔“ 33=/uنہ صرف یہ بلکہ وہ اِن قوموں سے اپنے بیٹے بیٹیوں کا رشتہ باندھ کر اُن کے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرنے لگے۔A.}چنانچہ اسرائیلی کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے درمیان ہی آباد ہو گئے۔/-Yاُن سے رب اسرائیلیوں کو آزمانا چاہتا تھا۔ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا یہ میرے اُن احکام پر عمل کرتے ہیں یا نہیں جو مَیں نے موسیٰ کی معرفت اُن کے باپ دادا کو دیئے تھے۔,فلستی اُن کے پانچ حکمرانوں سمیت، تمام کنعانی، صیدانی اور لبنان کے پہاڑی علاقے میں رہنے والے حِوّی جو بعل حرمون پہاڑ سے لے کر لبو حمات تک آباد تھے۔  27 لیکن جب اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا تو اُس نے اُن کے لئے ایک نجات دہندہ برپا کیا۔ کالب کے چھوٹے بھائی غُتنی ایل بن قنز نے اُنہیں دشمن کے ہاتھ سے بچایا۔}1uتب رب کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں مسوپتامیہ کے بادشاہ کوشن رِسعتیَم کے حوالے کر دیا۔ اسرائیلی آٹھ سال تک کوشن کے غلام رہے۔\03اسرائیلیوں نے ایسی حرکتیں کیں جو رب کی نظر میں بُری تھیں۔ رب کو بھول کر اُنہوں نے بعل دیوتا اور یسیرت دیوی کی خدمت کی۔ : :a6= عجلون نے عمونیوں اور عمالیقیوں کے ساتھ مل کر اسرائیلیوں سے جنگ کی اور اُنہیں شکست دی۔ اُس نے کھجوروں کے شہر پر قبضہ کیا،h5K تو اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کی نظر میں بُرا تھا۔ اِس لئے اُس نے موآب کے بادشاہ عجلون کو اسرائیل پر غالب آنے دیا۔4 تب ملک میں چالیس سال تک امن و امان قائم رہا۔ لیکن جب غُتنی ایل بن قنز فوت ہوا\33 اُس وقت غُتنی ایل پر رب کا روح نازل ہوا، اور وہ اسرائیل کا قاضی بن گیا۔ جب وہ جنگ کرنے کے لئے نکلا تو رب نے مسوپتامیہ کے بادشاہ کو شن رِسعتیَم کو اُس کے حوالے کر دیا، اور وہ اُس پر غالب آ گیا۔ 9اِہود نے اپنے لئے ایک دو دھاری تلوار بنا لی جو تقریباً ڈیڑھ فٹ لمبی تھی۔ جاتے وقت اُس نے اُسے اپنی کمر کے دائیں طرف باندھ کر اپنے لباس میں چھپا لیا۔S8!اسرائیلیوں نے دوبارہ مدد کے لئے رب کو پکارا، اور دوبارہ اُس نے اُنہیں نجات دہندہ عطا کیا یعنی بن یمین کے قبیلے کا اِہود بن جیرا جو بائیں ہاتھ سے کام کرنے کا عادی تھا۔ اِسی شخص کو اسرائیلیوں نے عجلون بادشاہ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے خراج کے پیسے ادا کرے۔T7#اور اسرائیل 18 سال تک اُس کی غلامی میں رہا۔ A>;wپھر اِہود نے اُن آدمیوں کو رُخصت کر دیا جنہوں نے اُس کے ساتھ خراج اُٹھا کر اُسے دربار تک پہنچایا تھا۔;:qجب وہ عجلون کے دربار میں پہنچ گیا تو اُس نے موآب کے بادشاہ کو خراج پیش کیا۔ عجلون بہت موٹا آدمی تھا۔ ##Y<-اِہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اِہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اِہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا، !#!~>wلیکن اِہود نے اُسی لمحے اپنے بائیں ہاتھ سے کمر کے دائیں طرف بندھی ہوئی تلوار کو پکڑ کر اُسے میان سے نکالا اور عجلون کے پیٹ میں دھنسا دیا۔Y=-اِہود بھی وہاں سے روانہ ہوا، لیکن جِلجال کے بُتوں کے قریب وہ مُڑ کر عجلون کے پاس واپس گیا۔ عجلون بالاخانے میں بیٹھا تھا جو زیادہ ٹھنڈا تھا اور اُس کے ذاتی استعمال کے لئے مخصوص تھا۔ اِہود نے اندر جا کر بادشاہ سے کہا، ”میری آپ کے لئے خفیہ خبر ہے۔“ بادشاہ نے کہا، ”خاموش!“ باقی تمام حاضرین کمرے سے چلے گئے تو اِہود نے کہا، ”جو خبر میرے پاس آپ کے لئے ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے!“ یہ سن کر عجلون کھڑا ہونے لگا، yqytAcتھوڑی دیر کے بعد بادشاہ کے نوکروں نے آ کر دیکھا کہ دروازوں پر کنڈی لگی ہے۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ”وہ حاجت رفع کر رہے ہوں گے،“)@Mاِہود نے کمرے کے دروازوں کو بند کر کے کنڈی لگائی اور ساتھ والے کمرے میں سے نکل کر چلا گیا۔^?7تلوار اِتنی دھنس گئی کہ اُس کا دستہ بھی چربی میں غائب ہو گیا اور اُس کی نوک ٹانگوں میں سے نکلی۔ تلوار کو اُس میں چھوڑ کر s&DGوہاں افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اُس نے نرسنگا پھونک دیا تاکہ اسرائیلی لڑنے کے لئے جمع ہو جائیں۔ وہ اکٹھے ہوئے اور اُس کی راہنمائی میں وادیِ یردن میں اُتر گئے۔CCنوکروں کے جھجکنے کی وجہ سے اِہود بچ نکلا اور جِلجال کے بُتوں سے گزر کر سعیرہ پہنچ گیا جہاں وہ محفوظ تھا۔ B اِس لئے کچھ دیر کے لئے ٹھہرے۔ لیکن دروازہ نہ کھلا۔ انتظار کرتے کرتے وہ تھک گئے، لیکن بےسود، بادشاہ نے دروازہ نہ کھولا۔ آخرکار اُنہوں نے چابی ڈھونڈ کر دروازوں کو کھول دیا اور دیکھا کہ مالک کی لاش فرش پر پڑی ہوئی ہے۔ .`.bH?اِہود کے دور کے بعد اسرائیل کا ایک اور نجات دہندہ اُبھر آیا، شمجر بن عنات۔ اُس نے بَیل کے آنکس سے 600 فلستیوں کو مار ڈالا۔ G#اُس دن اسرائیل نے موآب کو زیر کر دیا، اور 80 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔0F[اُس وقت اُنہوں نے موآب کے 10,000 طاقت ور اور جنگ کرنے کے قابل آدمیوں کو مار ڈالا۔ ایک بھی نہ بچا۔E3اِہود بولا، ”میرے پیچھے ہو لیں، کیونکہ اللہ نے آپ کے دشمن موآب کو آپ کے حوالے کر دیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُس کے پیچھے پیچھے وادی میں اُتر گئے۔ پہلے اُنہوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر کے کسی کو دریا پار کرنے نہ دیا۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju%0;EP[fq|                                                                                                     s`siJMاِس لئے رب نے اُنہیں کنعان کے بادشاہ یابین کے حوالے کر دیا۔ یابین کا دار الحکومت حصور تھا، اور اُس کے پاس 900 لوہے کے رتھ تھے۔ اُس کے لشکر کا سردار سیسرا تھا جو ہروست ہگوئیم میں رہتا تھا۔ یابین نے 20 سال اسرائیلیوں پر بہت ظلم کیا، اِس لئے اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا۔I 5جب اِہود فوت ہوا تو اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کے نزدیک بُری تھیں۔ KKIT_ju%0;FP[fq|                                                             ! "! #" $# %$ &% '& ('  ( ) * + , - . /  0  1  2  3  4 5 6 7 8 wiتب جدعون نے کہا، ”اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہو تو مجھے کوئی الٰہی نشان دکھا تاکہ ثابت ہو جائے کہ واقعی رب ہی میرے ساتھ بات کر رہا ہے۔3aرب نے جواب دیا، ”مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، اور تُو مِدیانیوں کو یوں مارے گا جیسے ایک ہی آدمی کو۔“/Yلیکن جدعون نے اعتراض کیا، ”اے رب، مَیں اسرائیل کو کس طرح بچاؤں؟ میرا خاندان منسّی کے قبیلے کا سب سے کمزور خاندان ہے، اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔“ ))dCرب کے فرشتے نے کہا، ”گوشت اور بےخمیری روٹی کو لے کر اِس پتھر پر رکھ دے، پھر شوربہ اُس پر اُنڈیل دے۔“ جدعون نے ایسا ہی کیا۔(Kجدعون چلا گیا۔ اُس نے بکری کا بچہ ذبح کر کے تیار کیا اور پورے 16 کلو گرام میدے سے بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر گوشت کو ٹوکری میں رکھ کر اور اُس کا شوربہ الگ برتن میں ڈال کر وہ سب کچھ رب کے فرشتے کے پاس لایا اور اُسے بلوط کے سائے میں پیش کیا۔?yمَیں ابھی جا کر قربانی تیار کرتا ہوں اور پھر واپس آ کر اُسے تجھے پیش کروں گا۔ اُس وقت تک روانہ نہ ہو جانا۔“ رب نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں تیری واپسی کا انتظار کر کے ہی جاؤں گا۔“ #لیکن رب اُس سے ہم کلام ہوا اور کہا، ”تیری سلامتی ہو۔ مت ڈر، تُو نہیں مرے گا۔“/پھر جدعون کو یقین آیا کہ یہ واقعی رب کا فرشتہ تھا، اور وہ بول اُٹھا، ”ہائے رب قادرِ مطلق! مجھ پر افسوس، کیونکہ مَیں نے رب کے فرشتے کو رُوبرُو دیکھا ہے۔“Kرب کے فرشتے کے ہاتھ میں لاٹھی تھی۔ اب اُس نے لاٹھی کے سرے سے گوشت اور بےخمیری روٹی کو چھو دیا۔ اچانک پتھر سے آگ بھڑک اُٹھی اور خوراک بھسم ہو گئی۔ ساتھ ساتھ رب کا فرشتہ اوجھل ہو گیا۔ &g&=uاِس کے بعد اُسی پہاڑی قلعے کی چوٹی پر رب اپنے خدا کے لئے صحیح قربان گاہ بنا دے۔ یسیرت کے کھمبے کی کٹی ہوئی لکڑی اور بَیل کو اُس پر رکھ کر مجھے بھسم ہونے والی قربانی پیش کر۔“#Aاُسی رات رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اپنے باپ کے بَیلوں میں سے دوسرے بَیل کو جو سات سال کا ہے چن لے۔ پھر اپنے باپ کی وہ قربان گاہ گرا دے جس پر بعل دیوتا کو قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں، اور یسیرت دیوی کا وہ کھمبا کاٹ ڈال جو ساتھ کھڑا ہے۔nWوہیں جدعون نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی اور اُس کا نام ’رب سلامت ہے‘ رکھا۔ یہ آج تک ابی عزر کے خاندان کے شہر عُفرہ میں موجود ہے۔ GJGyاُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”کس نے یہ کیا؟“ جب وہ اِس بات کی تفتیش کرنے لگے تو کسی نے اُنہیں بتایا کہ جدعون بن یوآس نے یہ سب کچھ کیا ہے۔_9صبح کے وقت جب شہر کے لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ ڈھا دی گئی ہے اور یسیرت دیوی کا ساتھ والا کھمبا کاٹ دیا گیا ہے۔ اِن کی جگہ ایک نئی قربان گاہ بنائی گئی ہے جس پر بَیل کو چڑھایا گیا ہے۔Oچنانچہ جدعون نے اپنے دس نوکروں کو ساتھ لے کر وہ کچھ کیا جس کا حکم رب نے اُسے دیا تھا۔ لیکن وہ اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈرتا تھا، اِس لئے اُس نے یہ کام دن کے بجائے رات کے وقت کیا۔ L L9m چونکہ جدعون نے بعل کی قربان گاہ گرا دی تھی اِس لئے اُس کا نام یرُبعل یعنی ’بعل اُس سے لڑے‘ پڑ گیا۔#Aلیکن یوآس نے اُن سے جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا، ”کیا آپ بعل کے دفاع میں لڑنا چاہتے ہیں؟ جو بھی بعل کے لئے لڑے گا اُسے کل صبح تک مار دیا جائے گا۔ اگر بعل واقعی خدا ہے تو وہ خود اپنے دفاع میں لڑے جب کوئی اُس کی قربان گاہ کو ڈھا دے۔“Lتب وہ یوآس کے گھر گئے اور تقاضا کیا، ”اپنے بیٹے کو گھر سے نکال لائیں۔ لازم ہے کہ وہ مر جائے، کیونکہ اُس نے بعل کی قربان گاہ کو گرا کر ساتھ والا یسیرت دیوی کا کھمبا بھی کاٹ ڈالا ہے۔“ +#+5#e$جدعون نے اللہ سے دعا کی، ”اگر تُو واقعی اسرائیل کو اپنے وعدے کے مطابق میرے ذریعے بچانا چاہتا ہے;"q#ساتھ ساتھ اُس نے اپنے قاصدوں کو منسّی کے قبیلے اور آشر، زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کے پاس بھی بھیج دیا۔ تب وہ بھی آئے اور جدعون کے مردوں کے ساتھ مل کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔]!5"پھر رب کا روح جدعون پر نازل ہوا۔ اُس نے نرسنگا پھونک کر ابی عزر کے خاندان کے مردوں کو اپنے پیچھے ہو لینے کے لئے بُلایا۔x k!کچھ دیر کے بعد تمام مِدیانی، عمالیقی اور دوسری مشرقی قومیں جمع ہوئیں اور دریائے یردن کو پار کر کے اپنے ڈیرے میدانِ یزرعیل میں لگائے۔ AYA%#&وہی کچھ ہوا جس کی درخواست جدعون نے کی تھی۔ اگلے دن جب وہ صبح سویرے اُٹھا تو اُون اوس سے تر تھی۔ جب اُس نے اُسے نچوڑا تو اِتنا پانی تھا کہ برتن بھر گیا۔#$A%تو مجھے یقین دلا۔ مَیں رات کو تازہ کتری ہوئی اُون گندم گاہنے کے فرش پر رکھ دوں گا۔ کل صبح اگر صرف اُون پر اوس پڑی ہو اور ارد گرد کا سارا فرش خشک ہو تو مَیں جان لوں گا کہ واقعی تُو اپنے وعدے کے مطابق اسرائیل کو میرے ذریعے بچائے گا۔“ gsga( ?صبح سویرے یرُبعل یعنی جدعون اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر حرود چشمے کے پاس آیا۔ وہاں اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔ مِدیانیوں نے اپنی خیمہ گاہ اُن کے شمال میں مورہ پہاڑ کے دامن میں لگائی ہوئی تھی۔#'A(اُس رات اللہ نے ایسا ہی کیا۔ صرف اُون خشک رہی جبکہ ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی تھی۔ & 'پھر جدعون نے اللہ سے کہا، ”مجھ سے غصے نہ ہو جانا اگر مَیں تجھ سے ایک بار پھر درخواست کروں۔ مجھے ایک آخری دفعہ اُون کے ذریعے تیری مرضی جانچنے کی اجازت دے۔ اِس دفعہ اُون خشک رہے اور ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی ہو۔“ H|H0+[لیکن رب نے دوبارہ جدعون سے بات کی، ”ابھی تک زیادہ لوگ ہیں! اِن کے ساتھ اُتر کر چشمے کے پاس جا۔ وہاں مَیں اُنہیں جانچ کر اُن کو مقرر کروں گا جنہیں تیرے ساتھ جانا ہے۔“*'اِس لئے لشکرگاہ میں اعلان کر کہ جو ڈر کے مارے پریشان ہو وہ اپنے گھر واپس چلا جائے۔“ جدعون نے یوں کیا تو 22,000 مرد واپس چلے گئے جبکہ 10,000 جدعون کے پاس رہے۔f)Gرب نے جدعون سے کہا، ”تیرے پاس زیادہ لوگ ہیں! مَیں اِس قسم کے بڑے لشکر کو مِدیانیوں پر فتح نہیں دوں گا، ورنہ اسرائیلی میرے سامنے ڈینگیں مار کر کہیں گے، ’ہم نے اپنی ہی طاقت سے اپنے آپ کو بچایا ہے!‘ {T.#پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“-5300 آدمیوں نے اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے چاٹ لیا جبکہ باقی سب پینے کے لئے جھک گئے۔,}چنانچہ جدعون اپنے آدمیوں کے ساتھ چشمے کے پاس اُتر آیا۔ رب نے اُسے حکم دیا، ”جو بھی اپنا ہاتھ پانی سے بھر کر اُسے کُتے کی طرح چاٹ لے اُسے ایک طرف کھڑا کر۔ دوسری طرف اُنہیں کھڑا کر جو گھٹنے ٹیک کر پانی پیتے ہیں۔“ 1 لیکن اگر تُو اِس سے ڈرتا ہے تو پہلے اپنے نوکر فُوراہ کے ساتھ اُتر کر|0s جب رات ہوئی تو رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، مِدیانی خیمہ گاہ کے پاس اُتر کر اُس پر حملہ کر، کیونکہ مَیں اُسے تیرے ہاتھ میں دے دوں گا۔r/_چنانچہ جدعون نے باقی تمام آدمیوں کو فارغ کر دیا۔ صرف مقررہ 300 مرد رہ گئے۔ اب یہ دوسروں کی خوراک اور نرسنگے اپنے پاس رکھ کر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔ اُس وقت مِدیانی خیمہ گاہ اسرائیلیوں کے نیچے وادی میں تھی۔   k3Q مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی ٹڈیوں کے دَل کی طرح وادی میں پھیلے ہوئے تھے۔ اُن کے اونٹ ساحل کی ریت کی طرح بےشمار تھے۔2{ وہ باتیں سن لے جو وہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں۔ تب اُن پر حملہ کرنے کی جرٲت بڑھ جائے گی۔“ جدعون فوراہ کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے کے پاس اُتر آیا۔ 53دوسرے نے جواب دیا، ”اِس کا صرف یہ مطلب ہو سکتا ہے کہ اسرائیلی مرد جدعون بن یوآس کی تلوار غالب آئے گی! اللہ اُسے مِدیانیوں اور پوری لشکرگاہ پر فتح دے گا۔“4 جدعون دبے پاؤں دشمن کے اِتنے قریب پہنچ گیا کہ اُن کی باتیں سن سکتا تھا۔ عین اُس وقت ایک فوجی دوسرے کو اپنا خواب سنا رہا تھا، ”مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جَو کی بڑی روٹی لُڑھکتی لُڑھکتی ہماری خیمہ گاہ میں اُتر آئی۔ یہاں وہ اِتنی شدت سے خیمے سے ٹکرا گئی کہ خیمہ اُلٹ کر زمین بوس ہو گیا۔“ e7Eاُس نے اپنے 300 مردوں کو سَو سَو کے تین گروہوں میں تقسیم کر کے ہر ایک کو ایک نرسنگا اور ایک گھڑا دے دیا۔ ہر گھڑے میں مشعل تھی۔56eخواب اور اُس کی تعبیر سن کر جدعون نے اللہ کو سجدہ کیا۔ پھر اُس نے اسرائیلی خیمہ گاہ میں واپس آ کر اعلان کیا، ”اُٹھیں! رب نے مِدیانی لشکرگاہ کو تمہارے حوالے کر دیا ہے۔“ 68gاُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“ RRp:[تقریباً آدھی رات کو جدعون اپنے سَو مردوں کے ساتھ مِدیانی خیمہ گاہ کے کنارے پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر پہلے پہرے دار بدل گئے تھے۔ اچانک اسرائیلیوں نے اپنے نرسنگوں کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔69gاُس نے حکم دیا، ”جو کچھ مَیں کروں گا اُس پر غور کر کے وہی کچھ کریں۔ پوری خیمہ گاہ کو گھیر لیں اور عین وہی کچھ کریں جو مَیں کروں گا۔ جب مَیں اپنے سَو لوگوں کے ساتھ خیمہ گاہ کے کنارے پہنچوں گا تو ہم اپنے نرسنگوں کو بجا دیں گے۔ یہ سنتے ہی آپ بھی یہی کچھ کریں اور ساتھ ساتھ نعرہ لگائیں، ’رب کے لئے اور جدعون کے لئے‘!“ LLo=Yجدعون کے 300 آدمی اپنے نرسنگے بجاتے رہے جبکہ رب نے خیمہ گاہ میں ایسی گڑبڑ پیدا کی کہ لوگ ایک دوسرے سے لڑنے لگے۔ آخرکار پورا لشکر بیت سِطّہ، صریرات اور ابیل محولہ کی سرحد تک فرار ہوا جو طبّات کے قریب ہے۔< لیکن وہ خیمہ گاہ میں داخل نہ ہوئے بلکہ وہیں اُس کے ارد گرد کھڑے رہے۔ دشمن میں بڑی افرا تفری مچ گئی۔ چیختے چلّاتے سب بھاگ جانے کی کوشش کرنے لگے۔1;]فوراً سَو سَو کے دوسرے دو گروہوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ اپنے دہنے ہاتھ میں نرسنگا اور بائیں ہاتھ میں بھڑکتی مشعل پکڑ کر وہ نعرہ لگاتے رہے، ”رب کے لئے اور جدعون کے لئے!“ j6jH? اُس نے اپنے قاصدوں کے ذریعے افرائیم کے پورے پہاڑی علاقے کے باشندوں کو بھی پیغام بھیج دیا، ”اُتر آئیں اور مِدیانیوں کو بھاگ جانے سے روکیں! بیت بارہ تک اُن تمام جگہوں پر قبضہ کر لیں جہاں دشمن دریائے یردن کو پا پیادہ پار کر سکتا ہے۔“ افرائیمی مان گئے،F>پھر جدعون نے نفتالی، آشر اور پورے منسّی کے مردوں کو بُلا لیا، اور اُنہوں نے مل کر مِدیانیوں کا تعاقب کیا۔ [IT_ju$/:EP[fq| : ; < = > ? @  A B : ; < = > ? @  A B C D E F G H  I  J  K  L  M N O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _  ` !a "b #c   d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~ llV+اسرائیلیوں نے جدعون کے پاس آ کر کہا، ”آپ نے ہمیں مِدیانیوں سے بچا لیا ہے، اِس لئے ہم پر حکومت کریں، آپ، آپ کے بعد آپ کا بیٹا اور اُس کے بعد آپ کا پوتا۔“bU?تب زبح اور ضلمُنّع نے کہا، ”آپ ہی ہمیں مار دیں! کیونکہ جیسا آدمی ویسی اُس کی طاقت!“ جدعون نے کھڑے ہو کر اُنہیں تلوار سے مار ڈالا اور اُن کے اونٹوں کی گردنوں پر لگے تعویذ اُتار کر اپنے پاس رکھے۔Tپھر وہ اپنے پہلوٹھے یتر سے مخاطب ہو کر بولا، ”اِن کو مار ڈالو!“ لیکن یتر اپنی تلوار میان سے نکالنے سے جھجکا، کیونکہ وہ ابھی بچہ تھا اور ڈرتا تھا۔ ;M ;MYاسرائیلیوں نے کہا، ”ہم خوشی سے بالی دیں گے۔“ ایک چادر زمین پر بچھا کر ہر ایک نے ایک ایک بالی اُس پر پھینک دی۔=Xuمیری صرف ایک گزارش ہے۔ ہر ایک مجھے اپنے لُوٹے ہوئے مال میں سے ایک ایک بالی دے دے۔“ بات یہ تھی کہ دشمن کے تمام افراد نے سونے کی بالیاں پہن رکھی تھیں، کیونکہ وہ اسماعیلی تھے۔/WYلیکن جدعون نے جواب دیا، ”نہ مَیں آپ پر حکومت کروں گا، نہ میرا بیٹا۔ رب ہی آپ پر حکومت کرے گا۔ 7P7\%اُس وقت مِدیان نے ایسی شکست کھائی کہ بعد میں اسرائیل کے لئے خطرے کا باعث نہ رہا۔ اور جتنی دیر جدعون زندہ رہا یعنی 40 سال تک ملک میں امن و امان قائم رہا۔U[%اِس سونے سے جدعون نے ایک افود بنا کر اُسے اپنے آبائی شہر عُفرہ میں کھڑا کیا جہاں وہ اُس کے اور تمام خاندان کے لئے پھندا بن گیا۔ نہ صرف یہ بلکہ پورا اسرائیل زنا کر کے بُت کی پوجا کرنے لگا۔SZ!سونے کی اِن بالیوں کا وزن تقریباً 20 کلو گرام تھا۔ اِس کے علاوہ اسرائیلیوں نے مختلف تعویذ، کان کے آویزے، ارغوانی رنگ کے شاہی لباس اور اونٹوں کی گردنوں میں لگی قیمتی زنجیریں بھی دے دیں۔ ILhIb"رب اپنے خدا کو بھول گئے جس نے اُنہیں ارد گرد کے دشمنوں سے بچا لیا تھا۔Ma!جدعون کے مرتے ہی اسرائیلی دوبارہ زنا کر کے بعل کے بُتوں کی پوجا کرنے لگے۔ وہ بعل بریت کو اپنا خاص دیوتا بنا کرA`} جدعون عمر رسیدہ تھا جب فوت ہوا۔ اُسے ابی عزریوں کے شہر عُفرہ میں اُس کے باپ یوآس کی قبر میں دفنایا گیا۔`_;اُس کی ایک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہائش پذیر تھی اور جس کے ایک بیٹا پیدا ہوا۔ جدعون نے بیٹے کا نام ابی مَلِک رکھا۔I^ اُس کی بہت سی بیویاں اور 70 بیٹے تھے۔e]Eجنگ کے بعد جدعون بن یوآس دوبارہ عُفرہ میں رہنے لگا۔ (=$eC ”سِکم شہر کے تمام باشندوں سے پوچھیں، کیا آپ اپنے آپ پر جدعون کے 70 بیٹوں کی حکومت زیادہ پسند کریں گے یا ایک ہی شخص کی؟ یاد رہے کہ مَیں آپ کا خونی رشتے دار ہوں!“gd K ایک دن یرُبعل یعنی جدعون کا بیٹا ابی مَلِک اپنے ماموؤں اور ماں کے باقی رشتے داروں سے ملنے کے لئے سِکم گیا۔ اُس نے اُن سے کہا،Tc##اُنہوں نے یرُبعل یعنی جدعون کے خاندان کو بھی اُس احسان کے لئے کوئی مہربانی نہ دکھائی جو جدعون نے اُن پر کیا تھا۔ EEh اُنہیں اپنے ساتھ لے کر وہ عُفرہ پہنچا جہاں باپ کا خاندان رہتا تھا۔ وہاں اُس نے اپنے تمام بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر قتل کر دیا۔ صرف یوتام جو جدعون کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا کہیں چھپ کر بچ نکلا۔g اُنہوں نے اُسے بعل بریت دیوتا کے مندر سے چاندی کے 70 سکے بھی دے دیئے۔ اِن پیسوں سے ابی مَلِک نے اپنے ارد گرد آوارہ اور بدمعاش آدمیوں کا گروہ جمع کیا۔f3 ابی مَلِک کے ماموؤں نے سِکم کے تمام باشندوں کے سامنے یہ باتیں دہرائیں۔ سِکم کے لوگوں نے سوچا، ”ابی مَلِک ہمارا بھائی ہے“ اِس لئے وہ اُس کے پیچھے لگ گئے۔ }}.kW ایک دن درختوں نے فیصلہ کیا کہ ہم پر کوئی بادشاہ ہونا چاہئے۔ وہ اُسے چننے اور مسح کرنے کے لئے نکلے۔ پہلے اُنہوں نے زیتون کے درخت سے بات کی، ’ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘7ji جب یوتام کو اِس کی اطلاع ملی تو وہ گرزیم پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا اور اونچی آواز سے چلّایا، ”اے سِکم کے باشندو، سنیں میری بات! سنیں اگر آپ چاہتے ہیں کہ اللہ آپ کی بھی سنے۔i اِس کے بعد سِکم اور بیت مِلّو کے تمام لوگ اُس بلوط کے سائے میں جمع ہوئے جو سِکم کے ستون کے پاس تھا۔ وہاں اُنہوں نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ مقرر کیا۔ Nho پھر درختوں نے انگور کی بیل سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘bn? لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا میٹھا اور اچھا پھل لانے سے باز آؤں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘m! اِس کے بعد درختوں نے انجیر کے درخت سے بات کی، ’آئیں، ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘l) لیکن زیتون کے درخت نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا تیل پیدا کرنے سے باز آؤں جس کی اللہ اور انسان اِتنی قدر کرتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘ Or} کانٹےدار جھاڑی نے جواب دیا، ’اگر تم واقعی مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ بنانا چاہتے ہو تو آؤ اور میرے سائے میں پناہ لو۔ اگر تم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جھاڑی سے آگ نکل کر لبنان کے دیودار کے درختوں کو بھسم کر دے‘۔“q3 آخرکار درخت کانٹےدار جھاڑی کے پاس آئے اور کہا، ’آئیں اور ہمارے بادشاہ بن جائیں!‘ p لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا، ’کیا مَیں اپنا رس پیدا کرنے سے باز آؤں جس سے اللہ اور انسان خوش ہو جاتے ہیں تاکہ درختوں پر حکومت کروں؟ ہرگز نہیں!‘ :1t] میرے باپ نے آپ کی خاطر جنگ کی۔ آپ کو مِدیانیوں سے بچانے کے لئے اُس نے اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔Bs یوتام نے بات جاری رکھ کر کہا، ”اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا جب آپ نے ابی مَلِک کو اپنا بادشاہ بنا لیا؟ کیا آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ اچھا سلوک کیا؟ کیا آپ نے اُس پر شکرگزاری کا وہ اظہار کیا جس کے لائق وہ تھا؟ 4c4+wQ لیکن اگر ایسا نہیں تھا تو اللہ کرے کہ ابی مَلِک سے آگ نکل کر آپ سب کو بھسم کر دے جو سِکم اور بیت مِلّو میں رہتے ہیں! اور آگ آپ سے نکل کر ابی مَلِک کو بھی بھسم کر دے!“v9 اب سنیں! اگر آپ نے جدعون اور اُس کے خاندان کے ساتھ وفاداری اور سچائی کا اظہار کیا ہے تو پھر اللہ کرے کہ ابی مَلِک آپ کے لئے خوشی کا باعث ہو اور آپ اُس کے لئے۔vug لیکن آج آپ جدعون کے گھرانے کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ آپ نے اُس کے 70 بیٹوں کو ایک ہی پتھر پر ذبح کر کے اُس کی لونڈی کے بیٹے ابی مَلِک کو سِکم کا بادشاہ بنا لیا ہے، اور یہ صرف اِس لئے کہ وہ آپ کا رشتے دار ہے۔ X<{s یوں اللہ نے اُسے اِس کی سزا دی کہ اُس نے اپنے بھائیوں یعنی جدعون کے 70 بیٹوں کو قتل کیا تھا۔ سِکم کے باشندوں کو بھی سزا ملی، کیونکہ اُنہوں نے اِس میں ابی مَلِک کی مدد کی تھی۔zzo لیکن پھر اللہ نے ایک بُری روح بھیج دی جس نے ابی مَلِک اور سِکم کے باشندوں میں نااتفاقی پیدا کر دی۔ نتیجے میں سِکم کے لوگوں نے بغاوت کی۔Zy/ ابی مَلِک کی اسرائیل پر حکومت تین سال تک رہی۔$xC یہ کہہ کر یوتام نے بھاگ کر بیر میں پناہ لی، کیونکہ وہ اپنے بھائی ابی مَلِک سے ڈرتا تھا۔ JJh~K انگور کی فصل پک گئی تھی۔ لوگ شہر سے نکلے اور اپنے باغوں میں انگور توڑ کر اُن سے رس نکالنے لگے۔ پھر اُنہوں نے اپنے دیوتا کے مندر میں جشن منایا۔ جب وہ خوب کھا پی رہے تھے تو ابی مَلِک پر لعنت کرنے لگے۔}3 اُن دنوں میں ایک آدمی اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آیا جس کا نام جعل بن عبد تھا۔ سِکم کے لوگوں سے اُس کا اچھا خاصا تعلق بن گیا، اور وہ اُس پر اعتبار کرنے لگے۔&|G اُس وقت سِکم کے لوگ ارد گرد کی چوٹیوں پر چڑھ کر ابی مَلِک کی تاک میں بیٹھ گئے۔ جو بھی وہاں سے گزرا اُسے اُنہوں نے لُوٹ لیا۔ اِس بات کی خبر ابی مَلِک تک پہنچ گئی۔ oftc جعل بن عبد کی بات سن کر سِکم کا سردار زبول بڑے غصے میں آ گیا۔ کاش شہر کا انتظام میرے ہاتھ میں ہوتا! پھر مَیں ابی مَلِک کو جلد ہی نکال دیتا۔ مَیں اُسے چیلنج دیتا کہ آؤ، اپنے فوجیوں کو جمع کر کے ہم سے لڑو!“  جعل بن عبد نے کہا، ”سِکم کا ابی مَلِک کے ساتھ کیا واسطہ کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟ وہ تو صرف یرُبعل کا بیٹا ہے، جس کا نمائندہ زبول ہے۔ اُس کی خدمت مت کرنا بلکہ سِکم کے بانی حمور کے لوگوں کی! ہم ابی مَلِک کی خدمت کیوں کریں؟ # vg "یہ سن کر ابی مَلکِ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت روانہ ہوا۔ اُس نے اُنہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا جو سِکم کو گھیر کر تاک میں بیٹھ گئے۔% !صبح سویرے جب سورج طلوع ہو گا تو شہر پر حملہ کریں۔ جب جعل اپنے آدمیوں کے ساتھ آپ کے خلاف لڑنے آئے گا تو اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو آپ مناسب سمجھتے ہیں۔“7 اب ایسا کریں کہ رات کے وقت اپنے فوجیوں سمیت اِدھر آئیں اور کھیتوں میں تاک میں رہیں۔7i اپنے قاصدوں کی معرفت اُس نے ابی مَلِک کو چپکے سے اطلاع دی، ”جعل بن عبد اپنے بھائیوں کے ساتھ سِکم آ گیا ہے جہاں وہ پورے شہر کو آپ کے خلاف کھڑے ہو جانے کے لئے اُکسا رہا ہے۔ ! %لیکن جعل کو تسلی نہ ہوئی۔ وہ دوبارہ بول اُٹھا، ”دیکھو، لوگ دنیا کی ناف سے اُتر رہے ہیں۔ اور ایک اَور گروہ رمّالوں کے بلوط سے ہو کر آ رہا ہے۔“3a $اُنہیں دیکھ کر جعل نے زبول سے کہا، ”دیکھو، لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں سے اُتر رہے ہیں!“ زبول نے جواب دیا، ”نہیں، نہیں، جو آپ کو آدمی لگ رہے ہیں وہ صرف پہاڑوں کے سائے ہیں۔“[1 #صبح کے وقت جب جعل گھر سے نکل کر شہر کے دروازے میں کھڑا ہوا تو ابی مَلِک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئے۔ Z Z4 c )پھر ابی مَلِک ارُومہ چلا گیا جبکہ زبول نے پیچھے رہ کر جعل اور اُس کے بھائیوں کو شہر سے نکال دیا۔t c (لیکن وہ ہار گیا، اور ابی مَلِک نے شہر کے دروازے تک اُس کا تعاقب کیا۔ بھاگتے بھاگتے سِکم کے بہت سے افراد راستے میں گر کر ہلاک ہو گئے۔ { 'تب جعل سِکم کے مردوں کے ساتھ شہر سے نکلا اور ابی مَلِک سے لڑنے لگا۔n W &پھر زبول نے اُس سے کہا، ”اب تیری بڑی بڑی باتیں کہاں رہیں؟ کیا تُو نے نہیں کہا تھا، ’ابی مَلِک کون ہے کہ ہم اُس کے تابع رہیں؟‘ اب یہ لوگ آ گئے ہیں جن کا مذاق تُو نے اُڑایا۔ جا، شہر سے نکل کر اُن سے لڑ!“ i]ip[ +تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔ 9 *اگلے دن سِکم کے لوگ شہر سے نکل کر میدان میں آنا چاہتے تھے۔ جب ابی مَلِک کو یہ خبر ملی | |  -پھر ابی مَلِک نے شہر پر حملہ کیا۔ لوگ پورا دن لڑتے رہے، لیکن آخرکار ابی مَلِک نے شہر پر قبضہ کر کے تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس نے شہر کو تباہ کیا اور کھنڈرات پر نمک بکھیر کر اُس کی حتمی تباہی ظاہر کر دی۔p[ ,تو اُس نے اپنی فوج کو تین گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ گروہ دوبارہ سِکم کو گھیر کر گھات میں بیٹھ گئے۔ جب لوگ شہر سے نکلے تو ابی مَلِک اپنے گروہ کے ساتھ چھپنے کی جگہ سے نکل آیا اور شہر کے دروازے میں کھڑا ہو گیا۔ باقی دو گروہ میدان میں موجود افراد پر ٹوٹ پڑے اور سب کو ہلاک کر دیا۔ mDm{q 1فوجیوں نے بھی شاخیں کاٹیں اور پھر ابی مَلِک کے پیچھے لگ کر مندر کے پاس واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے تمام لکڑی تہہ خانے کی چھت پر جمع کر کے اُسے جلا دیا۔ یوں سِکم کے بُرج کے تقریباً 1,000 مرد و خواتین سب بھسم ہو گئے۔ ; 0تو وہ اپنے فوجیوں سمیت ضلمون پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کلہاڑی سے شاخ کاٹ کر اپنے کندھوں پر رکھ لی اور اپنے فوجیوں کو حکم دیا، ”جلدی کرو! سب ایسا ہی کرو۔“1_ /جب ابی مَلِک کو پتا چلا8k .جب سِکم کے بُرج کے رہنے والوں کو یہ اطلاع ملی تو وہ ایل بریت دیوتا کے مندر کے تہہ خانے میں چھپ گئے۔ =[n=  5تو ایک عورت نے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس کے سر پر پھینک دیا، اور وہ پھٹ گیا۔7 4ابی مَلِک لڑتے لڑتے بُرج کے دروازے کے قریب پہنچ گیا۔ وہ اُسے جلانے کی کوشش کرنے لگاiM 3لیکن شہر کے بیچ میں ایک مضبوط بُرج تھا۔ تمام مرد و خواتین اُس میں فرار ہوئے اور بُرج کے دروازوں پر کنڈی لگا کر چھت پر چڑھ گئے۔!= 2وہاں سے ابی مَلِک تیبض کے خلاف بڑھ گیا۔ اُس نے شہر کا محاصرہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔ _|*_G  9اور اللہ نے سِکم کے باشندوں کو بھی اُن کی شریر حرکتوں کی مناسب سزا دی۔ یوتام بن یرُبعل کی لعنت پوری ہوئی۔ E 8یوں اللہ نے ابی مَلِک کو اُس بدی کا بدلہ دیا جو اُس نے اپنے 70 بھائیوں کو قتل کر کے اپنے باپ کے خلاف کی تھی۔ 7جب فوجیوں نے دیکھا کہ ابی مَلِک مر گیا ہے تو وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔{ 6جلدی سے ابی مَلِک نے اپنے سلاح بردار کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اپنی تلوار کھینچ کر مجھے مار دو! ورنہ لوگ کہیں گے کہ ایک عورت نے مجھے مار ڈالا۔“ چنانچہ نوجوان نے اپنی تلوار اُس کے بدن میں سے گزار دی اور وہ مر گیا۔ E  !,7BMXcny)4?JT_ju$/:EP[fq|          !  "  #  $  %          !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9                                                                                   ;H;g!I جب یائیر انتقال کر گیا تو اُسے قامون میں دفنایا گیا۔x k یائیر کے 30 بیٹے تھے۔ ہر بیٹے کا ایک ایک گدھا اور جِلعاد میں ایک ایک آبادی تھی۔ آج تک اِن کا نام ’حووت یائیر‘ یعنی یائیر کی بستیاں ہے۔#A اُس کے بعد جِلعاد کا رہنے والا یائیر قاضی بن گیا۔ اُس نے 22 سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔  تولع 23 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔ پھر وہ فوت ہوا اور سمیر میں دفنایا گیا۔( M ابی مَلِک کی موت کے بعد تولع بن فُوّہ بن دودو اسرائیل کو بچانے کے لئے اُٹھا۔ وہ اِشکار کے قبیلے سے تھا اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر سمیر میں رہائش پذیر تھا۔ ?$ اُسی سال کے دوران اِن قوموں نے جِلعاد میں اسرائیلیوں کے اُس علاقے پر قبضہ کیا جس میں پرانے زمانے میں اموری آباد تھے اور جو دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ فلستی اور عمونی 18 سال تک اسرائیلیوں کو کچلتے اور دباتے رہے۔!#= تب اُس کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں فلستیوں اور عمونیوں کے حوالے کر دیا۔="u یائیر کی موت کے بعد اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ وہ کئی دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے جن میں بعل دیوتا، عستارات دیوی اور شام، صیدا، موآب، عمونیوں اور فلستیوں کے دیوتا شامل تھے۔ یوں وہ رب کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز آئے۔ N( صیدانی، عمالیقی اور ماعونی تم پر ظلم کرتے تھے اور تم مدد کے لئے مجھے پکارنے لگے تو کیا مَیں نے تمہیں نہ بچایا؟e'E رب نے جواب میں کہا، ”جب مصری، اموری، عمونی، فلستی،&{ تو آخرکار اُنہوں نے مدد کے لئے رب کو پکارا اور اقرار کیا، ”ہم نے تیرا گناہ کیا ہے۔ اپنے خدا کو ترک کر کے ہم نے بعل کے بُتوں کی پوجا کی ہے۔“{%q نہ صرف یہ بلکہ عمونیوں نے دریائے یردن کو پار کر کے یہوداہ، بن یمین اور افرائیم کے قبیلوں پر بھی حملہ کیا۔ جب اسرائیلی بڑی مصیبت میں تھے #nwO, وہ اجنبی معبودوں کو اپنے بیچ میں سے نکال کر رب کی دوبارہ خدمت کرنے لگے۔ تب وہ اسرائیل کا دُکھ برداشت نہ کر سکا۔s+a لیکن اسرائیلیوں نے رب سے فریاد کی، ”ہم سے غلطی ہوئی ہے۔ جو کچھ بھی تُو مناسب سمجھتا ہے وہ ہمارے ساتھ کر۔ لیکن تُو ہی ہمیں آج بچا۔“1*] جاؤ، اُن دیوتاؤں کے سامنے چیختے چلّاتے رہو جنہیں تم نے چن لیا ہے! وہی تمہیں مصیبت سے نکالیں۔“Y)- اِس کے باوجود تم بار بار مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کی پوجا کرتے رہے ہو۔ اِس لئے اب سے مَیں تمہاری مدد نہیں کروں گا۔ !!0/ ] اُس وقت جِلعاد میں ایک زبردست سورما بنام اِفتاح تھا۔ باپ کا نام جِلعاد تھا جبکہ ماں کسبی تھی۔..W جِلعاد کے راہنماؤں نے اعلان کیا، ”ہمیں ایسے آدمی کی ضرورت ہے جو ہمارے آگے چل کر عمونیوں پر حملہ کرے۔ جو کوئی ایسا کرے وہ جِلعاد کے تمام باشندوں کا سردار بنے گا۔“ u-e اُن دنوں میں عمونی اپنے فوجیوں کو جمع کر کے جِلعاد میں خیمہ زن ہوئے۔ جواب میں اسرائیلی بھی جمع ہوئے اور مِصفاہ میں اپنے خیمے لگائے۔ aha4  اُنہوں نے گزارش کی، ”آئیں، عمونیوں سے لڑنے میں ہماری راہنمائی کریں۔“x3k تو جِلعاد کے بزرگ اِفتاح کو واپس لانے کے لئے ملکِ طوب میں آئے۔]25 جب کچھ دیر کے بعد عمونی فوج اسرائیل سے لڑنے آئیp1[ اور وہ وہاں سے ہجرت کر کے ملکِ طوب میں جا بسا۔ وہاں کچھ آوارہ لوگ اُس کے پیچھے ہو لئے جو اُس کے ساتھ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے رہے۔@0{ لیکن باپ کی بیوی کے بیٹے بھی تھے۔ جب بالغ ہوئے تو اُنہوں نے اِفتاح سے کہا، ”ہم میراث تیرے ساتھ نہیں بانٹیں گے، کیونکہ تُو ہمارا سگا بھائی نہیں ہے۔“ اُنہوں نے اُسے بھگا دیا، --$8C اُنہوں نے جواب دیا، ”رب ہمارا گواہ ہے! وہی ہمیں سزا دے اگر ہم اپنا وعدہ پورا نہ کریں۔“s7a اِفتاح نے پوچھا، ”اگر مَیں آپ کے ساتھ عمونیوں کے خلاف لڑوں اور رب مجھے اُن پر فتح دے تو کیا آپ واقعی مجھے اپنا حکمران بنا لیں گے؟“+6Q بزرگوں نے جواب دیا، ”ہم اِس لئے آپ کے پاس واپس آئے ہیں کہ آپ عمونیوں کے ساتھ جنگ میں ہماری مدد کریں۔ اگر آپ ایسا کریں تو ہم آپ کو پورے جِلعاد کا حکمران بنا لیں گے۔5} لیکن اِفتاح نے اعتراض کیا، ”آپ اِس وقت میرے پاس کیوں آئے ہیں جب مصیبت میں ہیں؟ آپ ہی نے مجھ سے نفرت کر کے مجھے باپ کے گھر سے نکال دیا تھا۔“ xx3;a بادشاہ نے جواب دیا، ”جب اسرائیلی مصر سے نکلے تو اُنہوں نے ارنون، یبوق اور یردن کے دریاؤں کے درمیان کا علاقہ مجھ سے چھین لیا۔ اب اُسے جھگڑا کئے بغیر مجھے واپس کر دو۔“U:% پھر اِفتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیج کر پوچھا، ”ہمارا آپ سے کیا واسطہ کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“t9c یہ سن کر اِفتاح جِلعاد کے بزرگوں کے ساتھ مِصفاہ گیا۔ وہاں لوگوں نے اُسے اپنا سردار اور فوج کا کمانڈر بنا لیا۔ مِصفاہ میں اُس نے رب کے حضور وہ تمام باتیں دہرائیں جن کا فیصلہ اُس نے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا۔ G2Gg?I قادس سے اُنہوں نے ادوم کے بادشاہ کے پاس قاصد بھیج کر گزارش کی، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں۔‘ لیکن اُس نے انکار کیا۔ پھر اسرائیلیوں نے موآب کے بادشاہ سے درخواست کی، لیکن اُس نے بھی اپنے ملک میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اِس پر ہماری قوم کچھ دیر کے لئے قادس میں رہی۔M> حقیقت یہ ہے کہ جب ہماری قوم مصر سے نکلی تو وہ ریگستان میں سے گزر کر بحرِ قُلزم اور وہاں سے ہو کر قادس پہنچ گئی۔|=s کہا، ”اسرائیل نے نہ تو موآبیوں سے اور نہ عمونیوں سے زمین چھینی۔{<q پھر اِفتاح نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ عمونی بادشاہ کے پاس بھیج کرofflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|y.z1{3|5}7~8:=?ADGKOSy.z1{3|5}7~8:=?ADGKOSVY\behkortw{~ !$(,/48;?ADGJNQTWZ^cgjloruy~ ¶ öĶŶƶǶȶɶ ʶ$˶'Ͷ)ζ,϶/ж2Ѷ4Ҷ7Ӷ9Զ<ն>ֶA׶DضGٶKڶO۶SܶVݶX޶Z߶^cgjmpsvy{} cxcA وہاں سے اسرائیلیوں نے حسبون کے رہنے والے اموری بادشاہ سیحون کو پیغام بھجوایا، ’ہمیں اپنے ملک میں سے گزرنے دیں تاکہ ہم اپنے ملک میں داخل ہو سکیں۔‘@ آخرکار وہ ریگستان میں واپس جا کر ادوم اور موآب کے جنوب میں چلتے چلتے موآب کے مشرقی کنارے پر پہنچی، وہاں جہاں دریائے ارنون اُس کی سرحد ہے۔ لیکن وہ موآب کے علاقے میں داخل نہ ہوئے بلکہ دریا کے مشرق میں خیمہ زن ہوئے۔ D  یہ تمام علاقہ جنوب میں دریائے ارنون سے لے کر شمال میں دریائے یبوق تک اور مشرق کے ریگستان سے لے کر مغرب میں دریائے یردن تک ہمارے قبضے میں آ گیا۔C لیکن رب اسرائیل کے خدا نے سیحون اور اُس کے تمام فوجیوں کو اسرائیل کے حوالے کر دیا۔ اُنہوں نے اُنہیں شکست دے کر اموریوں کے پورے ملک پر قبضہ کر لیا۔XB+ لیکن سیحون کو شک ہوا۔ اُسے یقین نہیں تھا کہ وہ ملک میں سے گزر کر آگے بڑھیں گے۔ اُس نے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنے فوجیوں کو جمع کر کے یہض شہر میں خیمہ زن ہوا اور اسرائیلیوں کے ساتھ لڑنے لگا۔ YG- کیا آپ اپنے آپ کو موآبی بادشاہ بلق بن صفور سے بہتر سمجھتے ہیں؟ اُس نے تو اسرائیل سے لڑنے بلکہ جھگڑنے تک کی ہمت نہ کی۔nFW آپ بھی سمجھتے ہیں کہ جسے آپ کے دیوتا کموس نے آپ کے آگے سے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا آپ کا حق ہے۔ اِسی طرح جسے رب ہمارے خدا نے ہمارے آگے آگے نکال دیا ہے اُس کے ملک پر قبضہ کرنے کا حق ہمارا ہے۔]E5 دیکھیں، رب اسرائیل کے خدا نے اپنی قوم کے آگے آگے اموریوں کو نکال دیا ہے۔ تو پھر آپ کا اِس ملک پر قبضہ کرنے کا کیا حق ہے؟ XiJM لیکن عمونی بادشاہ نے اِفتاح کے پیغام پر دھیان نہ دیا۔@I{ چنانچہ مَیں نے آپ سے غلط سلوک نہیں کیا بلکہ آپ ہی میرے ساتھ غلط سلوک کر رہے ہیں۔ کیونکہ مجھ سے جنگ چھیڑنا غلط ہے۔ رب جو منصف ہے وہی آج اسرائیل اور عمون کے جھگڑے کا فیصلہ کرے!“`H; اب اسرائیلی 300 سال سے حسبون اور عروعیر کے شہروں میں اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت آباد ہیں اور اِسی طرح دریائے ارنون کے کنارے پر کے شہروں میں۔ آپ نے اِس دوران اِن جگہوں پر قبضہ کیوں نہ کیا؟ RvNg پھر اِفتاح عمونیوں سے لڑنے گیا، اور رب نے اُسے اُن پر فتح دی۔:Mo اور مَیں صحیح سلامت لوٹوں تو جو کچھ بھی پہلے میرے گھر کے دروازے سے نکل کر مجھ سے ملے وہ تیرے لئے مخصوص کیا جائے گا۔ مَیں اُسے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کروں گا۔“L پہلے اُس نے رب کے سامنے قَسم کھائی، ”اگر تُو مجھے عمونیوں پر فتح دے$KC پھر رب کا روح اِفتاح پر نازل ہوا، اور وہ جِلعاد اور منسّی میں سے گزر گیا، پھر جِلعاد کے مِصفاہ کے پاس واپس آیا۔ وہاں سے وہ اپنی فوج لے کر عمونیوں سے لڑنے نکلا۔ [[aQ= #اپنی بیٹی کو دیکھ کر وہ رنج کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھا، ”ہائے میری بیٹی! تُو نے مجھے خاک میں دبا کر تباہ کر دیا ہے، کیونکہ مَیں نے رب کے سامنے ایسی قَسم کھائی ہے جو بدلی نہیں جا سکتی۔“3Pa "اِس کے بعد اِفتاح مِصفاہ واپس چلا گیا۔ وہ ابھی گھر کے قریب تھا کہ اُس کی اکلوتی بیٹی دف بجاتی اور ناچتی ہوئی گھر سے نکل آئی۔ اِفتاح کا کوئی اَور بیٹا یا بیٹی نہیں تھی۔O !اِفتاح نے عروعیر میں دشمن کو شکست دی اور اِسی طرح مِنّیت اور ابیل کرامیم تک مزید بیس شہروں پر قبضہ کر لیا۔ یوں اسرائیل نے عمون کو زیر کر دیا۔ bT? &اِفتاح نے اجازت دی۔ پھر بیٹی دو ماہ کے لئے اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں چلی گئی اور اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کیا۔wSi %لیکن میری ایک گزارش ہے۔ مجھے دو ماہ کی مہلت دیں تاکہ مَیں اپنی سہیلیوں کے ساتھ پہاڑوں میں جا کر اپنی غیرشادی شدہ حالت پر ماتم کروں۔“HR  $بیٹی نے کہا، ”ابو، آپ نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا ہے، اِس لئے لازم ہے کہ میرے ساتھ وہ کچھ کریں جس کی قَسم آپ نے کھائی ہے۔ آخر اُسی نے آپ کو دشمن سے بدلہ لینے کی کامیابی بخش دی ہے۔  ;W 3 عمونیوں پر فتح کے بعد افرائیم کے قبیلے کے آدمی جمع ہوئے اور دریائے یردن کو پار کر کے اِفتاح کے پاس آئے جو صفون میں تھا۔ اُنہوں نے شکایت کی، ”آپ کیوں ہمیں بُلائے بغیر عمونیوں سے لڑنے گئے؟ اب ہم آپ کو آپ کے گھر سمیت جلا دیں گے!“LV (کہ اسرائیل کی جوان عورتیں سالانہ چار دن کے لئے اپنے گھروں سے نکل کر اِفتاح کی بیٹی کی یاد میں جشن مناتی ہیں۔ qU] 'پھر وہ اپنے باپ کے پاس واپس آئی، اور اُس نے اپنی قَسم کا وعدہ پورا کیا۔ بیٹی غیرشادی شدہ تھی۔ اُس وقت سے اسرائیل میں دستور رائج ہے zXZ+ افرائیمیوں نے جواب دیا، ”تم جو جِلعاد میں رہتے ہو بس افرائیم اور منسّی کے قبیلوں سے نکلے ہوئے بھگوڑے ہو۔“ تب اِفتاح نے جِلعاد کے مردوں کو جمع کیا اور افرائیمیوں سے لڑ کر اُنہیں شکست دی۔pY[ جب مَیں نے دیکھا کہ آپ مدد نہیں کریں گے تو اپنی جان خطرے میں ڈال کر آپ کے بغیر ہی عمونیوں سے لڑنے گیا۔ اور رب نے مجھے اُن پر فتح بخشی۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کیوں میرے پاس آ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟“X اِفتاح نے اعتراض کیا، ”جب میری اور میری قوم کا عمونیوں کے ساتھ سخت جھگڑا چھڑ گیا تو مَیں نے آپ کو بُلایا، لیکن آپ نے مجھے اُن کے ہاتھ سے نہ بچایا۔ jj^{ اِفتاح کے بعد اِبضان اسرائیل کا قاضی بنا۔ وہ بیت لحم میں آباد تھا،0][ اِفتاح نے چھ سال اسرائیل کی راہنمائی کی۔ جب فوت ہوا تو اُسے جِلعاد کے کسی شہر میں دفنایا گیا۔S\! تو جِلعاد کے مرد کہتے، ”تو پھر لفظ ’شبولیت‘ بولیں۔“ اگر وہ افرائیمی ہوتا تو اِس کے بجائے ”سبولیت“ کہتا۔ پھر جِلعادی اُسے پکڑ کر وہیں مار ڈالتے۔ اُس وقت کُل 42,000 افرائیمی ہلاک ہوئے۔[ پھر جِلعاد یوں نے دریائے یردن کے کم گہرے مقاموں پر قبضہ کر لیا۔ جب کوئی گزرنا چاہتا تو وہ پوچھتے، ”کیا آپ افرائیمی ہیں؟“ اگر وہ انکار کرتا BCBgcI پھر عبدون بن ہِلیل قاضی بنا۔ وہ شہر فِرعاتون کا تھا۔pb[ جب وہ کوچ کر گیا تو اُسے زبولون کے ایالون میں دفن کیا گیا۔>aw اُس کے بعد ایلون قاضی بنا۔ وہ زبولون کے قبیلے سے تھا اور 10 سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کرتا رہا۔_`9 پھر وہ انتقال کر گیا اور بیت لحم میں دفنایا گیا۔9_m اور اُس کے 30 بیٹے اور 30 بیٹیاں تھیں۔ اُس کی تمام بیٹیاں شادی شدہ تھیں اور اِس وجہ سے باپ کے گھر میں نہیں رہتی تھیں۔ لیکن اُسے 30 بیٹوں کے لئے بیویاں مل گئی تھیں، اور سب اُس کے گھر میں رہتے تھے۔ اِبضان نے سات سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`ku%0;FQ\gr}                                      !  "  #  $  %  &  '  (                                                                                                    Y0DIYlgS اُس وقت ایک آدمی صُرعہ شہر میں رہتا تھا جس کا نام منوحہ تھا۔ دان کے قبیلے کا یہ آدمی بےاولاد تھا، کیونکہ اُس کی بیوی بانجھ تھی۔wf k پھر اسرائیلی دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگے جو رب کو بُری لگیں۔ اِس لئے اُس نے اُنہیں فلستیوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں 40 سال دباتے رہے۔heK پھر وہ بھی جاں بحق ہو گیا، اور اُسے عمالیقیوں کے پہاڑی علاقے کے شہر فِرعاتون میں دفنایا گیا، جو اُس وقت افرائیم کا حصہ تھا۔ Ld اُس کے 40 بیٹے اور 30 پوتے تھے جو 70 گدھوں پر سفر کیا کرتے تھے۔ عبدون نے آٹھ سال کے دوران اسرائیل کی راہنمائی کی۔ nnj/ کیونکہ جو بیٹا پیدا ہو گا وہ پیدائش سے ہی اللہ کے لئے مخصوص ہو گا۔ لازم ہے کہ اُس کے بال کبھی نہ کاٹے جائیں۔ یہی بچہ اسرائیل کو فلستیوں سے بچانے لگے گا۔“xik مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز مت پینا، نہ کوئی ناپاک چیز کھانا۔uhe ایک دن رب کا فرشتہ منوحہ کی بیوی پر ظاہر ہوا اور کہا، ”گو تجھ سے بچے پیدا نہیں ہو سکتے، اب تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔ `bl? لیکن اُس نے مجھے بتایا، ’تُو حاملہ ہو گی، اور تیرے بیٹا پیدا ہو گا۔ اب مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز مت پینا، نہ کوئی ناپاک چیز کھانا۔ کیونکہ بیٹا پیدائش سے ہی موت تک اللہ کے لئے مخصوص ہو گا‘۔“k3 بیوی اپنے شوہر منوحہ کے پاس گئی اور اُسے سب کچھ بتایا، ”اللہ کا ایک بندہ میرے پاس آیا۔ وہ اللہ کا فرشتہ لگ رہا تھا، یہاں تک کہ مَیں سخت گھبرا گئی۔ مَیں نے اُس سے نہ پوچھا کہ وہ کہاں سے ہے، اور خود اُس نے مجھے اپنا نام نہ بتایا۔  soa فرشتے کو دیکھ کر وہ جلدی سے منوحہ کے پاس آئی اور اُسے اطلاع دی، ”جو آدمی پچھلے دنوں میں میرے پاس آیا وہ دوبارہ مجھ پر ظاہر ہوا ہے!“Ln اللہ نے اُس کی سنی اور اپنے فرشتے کو دوبارہ اُس کی بیوی کے پاس بھیج دیا۔ اُس وقت وہ شوہر کے بغیر کھیت میں تھی۔#mA یہ سن کر منوحہ نے رب سے دعا کی، ”اے رب، براہِ کرم مردِ خدا کو دوبارہ ہمارے پاس بھیج تاکہ وہ ہمیں سکھائے کہ ہم اُس بیٹے کے ساتھ کیا کریں جو پیدا ہونے والا ہے۔“ 6rg رب کے فرشتے نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ تیری بیوی اُن تمام چیزوں سے پرہیز کرے جن کا ذکر مَیں نے کیا۔|qs پھر منوحہ نے سوال کیا، ”جب آپ کی پیش گوئی پوری ہو جائے گی تو ہمیں بیٹے کے طرزِ زندگی اور سلوک کے سلسلے میں کن کن باتوں کا خیال کرنا ہے؟“Gp  منوحہ اُٹھ کر اپنی بیوی کے پیچھے پیچھے فرشتے کے پاس آیا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا آپ وہی آدمی ہیں جس نے پچھلے دنوں میں میری بیوی سے بات کی تھی؟“ فرشتے نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی تھا۔“ WWu3 اب تک منوحہ نے یہ بات نہیں پہچانی تھی کہ مہمان اصل میں رب کا فرشتہ ہے۔ فرشتے نے جواب دیا، ”خواہ تُو مجھے روکے بھی مَیں کچھ نہیں کھاؤں گا۔ لیکن اگر تُو کچھ کرنا چاہے تو بکری کا بچہ رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کر۔“}tu منوحہ نے رب کے فرشتے سے گزارش کی، ”مہربانی کر کے تھوڑی دیر ہمارے پاس ٹھہریں تاکہ ہم بکری کا بچہ ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر سکیں۔“s وہ انگور کی کوئی بھی پیداوار نہ کھائے۔ نہ وہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز پیئے۔ ناپاک چیزیں کھانا بھی منع ہے۔ وہ میری ہر ہدایت پر عمل کرے۔“ &~lyS جب آگ کے شعلے آسمان کی طرف بلند ہوئے تو رب کا فرشتہ شعلے میں سے اوپر چڑھ کر اوجھل ہو گیا۔ منوحہ اور اُس کی بیوی منہ کے بل گر گئے۔x پھر منوحہ نے ایک بڑے پتھر پر رب کو بکری کا بچہ اور غلہ کی نذر پیش کی۔ تب رب نے منوحہ اور اُس کی بیوی کے دیکھتے دیکھتے ایک حیرت انگیز کام کیا۔w7 فرشتے نے سوال کیا، ”تُو میرا نام کیوں جاننا چاہتا ہے؟ وہ تو تیری سمجھ سے باہر ہے۔“Vv' منوحہ نے اُس سے پوچھا، ”آپ کا کیا نام ہے؟ کیونکہ جب آپ کی یہ باتیں پوری ہو جائیں گی تو ہم آپ کی عزت کرنا چاہیں گے۔“ ?~9 اللہ کا روح پہلی بار محنے دان میں جو صُرعہ اور اِستال کے درمیان ہے اُس پر نازل ہوا۔ U}% کچھ دیر کے بعد منوحہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ بیوی نے اُس کا نام سمسون رکھا۔ بچہ بڑا ہوتا گیا، اور رب نے اُسے برکت دی۔#|A لیکن اُس کی بیوی نے اعتراض کیا، ”اگر رب ہمیں مار ڈالنا چاہتا تو وہ ہماری قربانی قبول نہ کرتا۔ پھر نہ وہ ہم پر یہ سب کچھ ظاہر کرتا، نہ ہمیں ایسی باتیں بتاتا۔“{ وہ پکار اُٹھا، ”ہائے، ہم مر جائیں گے، کیونکہ ہم نے اللہ کو دیکھا ہے!“=zu جب رب کا فرشتہ دوبارہ منوحہ اور اُس کی بیوی پر ظاہر نہ ہوا تو منوحہ کو سمجھ آئی کہ رب کا فرشتہ ہی تھا۔ _;?_\3اُس کے والدین نے جواب دیا، ”کیا آپ کے رشتے داروں اور قوم میں کوئی قابلِ قبول عورت نہیں ہے؟ آپ کو نامختون اور بےدین فلستیوں کے پاس جا کر اُن میں سے کوئی عورت ڈھونڈنے کی کیا ضرورت تھی؟“ لیکن سمسون بضد رہا، ”اُسی کے ساتھ میری شادی کرائیں! وہی مجھے ٹھیک لگتی ہے۔“xkاپنے گھر لوٹ کر اُس نے اپنے والدین کو بتایا، ”مجھے تِمنت کی ایک فلستی عورت پسند آئی ہے۔ اُس کے ساتھ میرا رشتہ باندھنے کی کوشش کریں۔“A ایک دن سمسون تِمنت میں فلستیوں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔ وہاں اُس نے ایک فلستی عورت دیکھی جو اُسے پسند آئی۔ mUتب اللہ کا روح اِتنے زور سے سمسون پر نازل ہوا کہ اُس نے اپنے ہاتھوں سے شیر کو یوں پھاڑ ڈالا، جس طرح عام آدمی بکری کے چھوٹے بچے کو پھاڑ ڈالتا ہے۔ لیکن اُس نے اپنے والدین کو اِس کے بارے میں کچھ نہ بتایا۔Rچنانچہ سمسون اپنے ماں باپ سمیت تِمنت کے لئے روانہ ہوا۔ جب وہ تِمنت کے انگور کے باغوں کے قریب پہنچے تو سمسون اپنے ماں باپ سے الگ ہو گیا۔ اچانک ایک جوان شیرببر دہاڑتا ہوا اُس پر ٹوٹ پڑا۔1اُس کے ماں باپ کو معلوم نہیں تھا کہ یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہے جو فلستیوں سے لڑنے کا موقع تلاش کر رہا تھا۔ کیونکہ اُس وقت فلستی اسرائیل پر حکومت کر رہے تھے۔ b3a سمسون نے اُس میں ہاتھ ڈال کر شہد کو نکال لیا اور اُسے کھاتے ہوئے چلا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس پہنچا تو اُس نے اُنہیں بھی کچھ دیا، مگر یہ نہ بتایا کہ کہاں سے مل گیا ہے۔iMکچھ دیر کے بعد وہ شادی کرنے کے لئے دوبارہ تِمنت گئے۔ شہر پہنچنے سے پہلے سمسون راستے سے ہٹ کر شیرببر کی لاش کو دیکھنے گیا۔ وہاں کیا دیکھتا ہے کہ شہد کی مکھیوں نے شیر کے پنجر میں اپنا چھتا بنا لیا ہے۔/آگے نکل کر وہ تِمنت پہنچ گیا۔ مذکورہ فلستی عورت سے بات ہوئی اور وہ اُسے ٹھیک لگی۔ 1 ] سمسون نے اُن سے کہا، ”مَیں آپ سے پہیلی پوچھتا ہوں۔ اگر آپ ضیافت کے سات دنوں کے دوران اِس کا حل بتا سکیں تو مَیں آپ کو کتان کے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دے دوں گا۔u e جب دُلھن کے گھر والوں کو پتا چلا کہ سمسون تِمنت پہنچ گیا ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس 30 جوان آدمی بھیج دیئے کہ اُس کے ساتھ خوشی منائیں۔nW تِمنت پہنچ کر سمسون کا باپ دُلھن کے خاندان سے ملا جبکہ سمسون نے دُولھے کی حیثیت سے ایسی ضیافت کی جس طرح اُس زمانے میں دستور تھا۔  { qچوتھے دن اُنہوں نے دُلھن کے پاس جا کر اُسے دھمکی دی، ”اپنے شوہر کو ہمیں پہیلی کا مطلب بتانے پر اُکساؤ، ورنہ ہم تمہیں تمہارے خاندان سمیت جلا دیں گے۔ کیا تم لوگوں نے ہمیں صرف اِس لئے دعوت دی کہ ہمیں لُوٹ لو؟“[ 1سمسون نے کہا، ”کھانے والے میں سے کھانا نکلا اور زورآور میں سے مٹھاس۔“ تین دن گزر گئے۔ جوان پہیلی کا مطلب نہ بتا سکے۔  لیکن اگر آپ مجھے اِس کا صحیح مطلب نہ بتا سکیں تو آپ کو مجھے 30 قیمتی کُرتے اور 30 شاندار سوٹ دینے پڑیں گے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”اپنی پہیلی سنائیں۔“ a=ضیافت کے پورے ہفتے کے دوران دُلھن اُس کے سامنے روتی رہی۔ ساتویں دن سمسون دُلھن کی التجاؤں سے اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس نے اُسے پہیلی کا حل بتا دیا۔ تب دُلھن نے پُھرتی سے سب کچھ فلستیوں کو سنا دیا۔دُلھن سمسون کے پاس گئی اور آنسو بہا بہا کر کہنے لگی، ”تُو مجھے پیار نہیں کرتا! حقیقت میں تُو مجھ سے نفرت کرتا ہے۔ تُو نے میری قوم کے لوگوں سے پہیلی پوچھی ہے لیکن مجھے اِس کا مطلب نہیں بتایا۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے ماں باپ کو بھی اِس کا مطلب نہیں بتایا تو تجھے کیوں بتاؤں؟“ + پھر رب کا روح اُس پر نازل ہوا۔ اُس نے اسقلون شہر میں جا کر 30 فلستیوں کو مار ڈالا اور اُن کے لباس لے کر اُن آدمیوں کو دے دیئے جنہوں نے اُسے پہیلی کا مطلب بتا دیا تھا۔ اِس کے بعد وہ بڑے غصے میں اپنے ماں باپ کے گھر چلا گیا۔Qسورج کے غروب ہونے سے پہلے پہلے شہر کے مردوں نے سمسون کو پہیلی کا مطلب بتایا، ”کیا کوئی چیز شہد سے زیادہ میٹھی اور شیرببر سے زیادہ زورآور ہوتی ہے؟“ سمسون نے یہ سن کر کہا، ”آپ نے میری جوان گائے لے کر ہل چلایا ہے، ورنہ آپ کبھی بھی پہیلی کا حل نہ نکال سکتے۔“ nUn اُس نے کہا، ”یہ نہیں ہو سکتا! مَیں نے بیٹی کی شادی آپ کے شہ بالے سے کرا دی ہے۔ اصل میں مجھے یقین ہو گیا تھا کہ اب آپ اُس سے سخت نفرت کرتے ہیں۔ لیکن کوئی بات نہیں۔ اُس کی چھوٹی بہن سے شادی کر لیں۔ وہ زیادہ خوب صورت ہے۔“U 'کچھ دن گزر گئے۔ جب گندم کی کٹائی ہونے لگی تو سمسون بکری کا بچہ اپنے ساتھ لے کر اپنی بیوی سے ملنے گیا۔ سُسر کے گھر پہنچ کر اُس نے بیوی کے کمرے میں جانے کی درخواست کی۔ لیکن باپ نے انکار کیا۔'Iلیکن اُس کی بیوی کی شادی سمسون کے شہ بالے سے کرائی گئی جو 30 جوان فلستیوں میں سے ایک تھا۔ 7aY-اور پھر مشعلوں کو جلا کر لومڑیوں کو فلستیوں کے اناج کے کھیتوں میں بھگا دیا۔ کھیتوں میں پڑے پُولے اُس اناج سمیت بھسم ہوئے جو اب تک کاٹا نہیں گیا تھا۔ انگور اور زیتون کے باغ بھی تباہ ہو گئے۔Rوہاں سے نکل کر اُس نے 300 لومڑیوں کو پکڑ لیا۔ دو دو کی دُموں کو باندھ کر اُس نے ہر جوڑے کی دُموں کے ساتھ مشعل لگا دیEسمسون بولا، ”اِس دفعہ مَیں فلستیوں سے خوب بدلہ لوں گا، اور کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ مَیں حق پر نہیں ہوں۔“ )nZ/وہ اِتنے زور سے اُن پر ٹوٹ پڑا کہ بےشمار فلستی ہلاک ہوئے۔ پھر وہ اُس جگہ سے اُتر کر عیطام کی چٹان کے غار میں رہنے لگا۔7iتب سمسون نے اُن سے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے! جب تک مَیں نے پورا بدلہ نہ لیا مَیں نہیں رُکوں گا۔“S!فلستیوں نے دریافت کیا کہ یہ کس کا کام ہے۔ پتا چلا کہ سمسون نے یہ سب کچھ کیا ہے، اور کہ وجہ یہ ہے کہ تِمنت میں اُس کے سُسر نے اُس کی بیوی کو اُس سے چھین کر اُس کے شہ بالے کو دے دیا ہے۔ یہ سن کر فلستی تِمنت گئے اور سمسون کے سُسر کو اُس کی بیٹی سمیت پکڑ کر جلا دیا۔ YLY*O تب یہوداہ کے 3,000 مرد عیطام پہاڑ کے غار کے پاس آئے اور سمسون سے کہا، ”یہ آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا؟ آپ کو تو پتا ہے کہ فلستی ہم پر حکومت کرتے ہیں۔“ سمسون نے جواب دیا، ”مَیں نے اُن کے ساتھ صرف وہ کچھ کیا جو اُنہوں نے میرے ساتھ کیا تھا۔“A} یہوداہ کے باشندوں نے پوچھا، ”کیا وجہ ہے کہ آپ ہم سے لڑنے آئے ہیں؟“ فلستیوں نے جواب دیا، ”ہم سمسون کو پکڑنے آئے ہیں تاکہ اُس کے ساتھ وہ کچھ کریں جو اُس نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔“0[ جواب میں فلستی فوج یہوداہ کے قبائلی علاقے میں داخل ہوئی۔ وہاں وہ لحی شہر کے پاس خیمہ زن ہوئے۔  سمسون ابھی لحی سے دُور تھا کہ فلستی نعرے لگاتے ہوئے اُس کی طرف دوڑے آئے۔ تب رب کا رُوح بڑے زور سے اُس پر نازل ہوا۔ اُس کے بازوؤں سے بندھے ہوئے رسّے سَن کے جلے ہوئے دھاگے جیسے کمزور ہو گئے، اور وہ پگھل کر ہاتھوں سے گر گئے۔7i اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم آپ کو ہرگز قتل نہیں کریں گے بلکہ آپ کو صرف باندھ کر اُن کے حوالے کر دیں گے۔“ چنانچہ وہ اُسے دو تازہ تازہ رسّوں سے باندھ کر فلستیوں کے پاس لے گئے۔ یہوداہ کے مرد بولے، ”ہم آپ کو باندھ کر فلستیوں کے حوالے کرنے آئے ہیں۔“ سمسون نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن قَسم کھائیں کہ آپ خود مجھے قتل نہیں کریں گے۔“ ~l~M$سمسون کو وہاں بڑی پیاس لگی۔ اُس نے رب کو پکار کر کہا، ”تُو ہی نے اپنے خادم کے ہاتھ سے اسرائیل کو یہ بڑی نجات دلائی ہے۔ لیکن اب مَیں پیاس سے مر کر نامختون دشمن کے ہاتھ میں آ جاؤں گا۔“,#Sاِس کے بعد اُس نے گدھے کا یہ جبڑا پھینک دیا۔ اُس جگہ کا نام رامت لحی یعنی جبڑا پہاڑی پڑ گیا۔i"Mاُس وقت اُس نے نعرہ لگایا، ”گدھے کے جبڑے سے مَیں نے اُن کے ڈھیر لگائے ہیں! گدھے کے جبڑے سے مَیں نے ہزار مردوں کو مار ڈالا ہے!“!کہیں سے گدھے کا تازہ جبڑا پکڑ کر اُس نے اُس کے ذریعے ہزار افراد کو مار ڈالا۔ y!y$' Eایک دن سمسون فلستی شہر غزہ میں آیا۔ وہاں وہ ایک کسبی کو دیکھ کر اُس کے گھر میں داخل ہوا۔l&Sفلستیوں کے دور میں سمسون 20 سال تک اسرائیل کا قاضی رہا۔ l%Sتب اللہ نے لحی میں زمین کو چھیدا، اور گڑھے سے پانی پھوٹ نکلا۔ سمسون اُس کا پانی پی کر دوبارہ تازہ دم ہو گیا۔ یوں اُس چشمے کا نام عین ہقّورے یعنی پکارنے والے کا چشمہ پڑ گیا۔ آج بھی وہ لحی میں موجود ہے۔ E  "-8CNYcny)4>IT_ju%0;FQ\gr}                                      ! " # $ % &  ' ( ) * + , - .  /  0  1  2  3 4 5 6 7 8 9 : ; < = > ? @ A B C D E  F G H I J K L M  N  O  P `Q)سمسون اب تک کسبی کے گھر میں سو رہا تھا۔ لیکن آدھی رات کو وہ اُٹھ کر شہر کے دروازے کے پاس گیا اور دونوں کواڑوں کو کنڈے اور دروازے کے دونوں بازوؤں سمیت اُکھاڑ کر اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ یوں چلتے چلتے وہ سب کچھ اُس پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون کے مقابل ہے۔(3جب شہر کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ سمسون شہر میں ہے تو اُنہوں نے کسبی کے گھر کو گھیر لیا۔ ساتھ ساتھ وہ رات کے وقت شہر کے دروازے پر تاک میں رہے۔ فیصلہ یہ ہوا، ”رات کے وقت ہم کچھ نہیں کریں گے، جب پَو پھٹے گی تب اُسے مار ڈالیں گے۔“ ;8?;,{چنانچہ دلیلہ نے سمسون سے سوال کیا، ”مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائیں۔ کیا آپ کو کسی ایسی چیز سے باندھا جا سکتا ہے جسے آپ توڑ نہیں سکتے؟“u+eیہ سن کر فلستی سردار اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”سمسون کو اُکسائیں کہ وہ آپ کو اپنی بڑی طاقت کا بھید بتائے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہم کس طرح اُس پر غالب آ کر اُسے یوں باندھ سکیں کہ وہ ہمارے قبضے میں رہے۔ اگر آپ یہ معلوم کر سکیں تو ہم میں سے ہر ایک آپ کو چاندی کے 1,100 سکے دے گا۔“D*کچھ دیر کے بعد سمسون ایک عورت کی محبت میں گرفتار ہو گیا جو وادیِ سورق میں رہتی تھی۔ اُس کا نام دلیلہ تھا۔ &x/ کچھ فلستی آدمی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ یہ سن کر سمسون نے نسوں کو یوں توڑ دیا جس طرح ڈوری ٹوٹ جاتی ہے جب آگ میں سے گزرتی ہے۔ چنانچہ اُس کی طاقت کا پول نہ کھلا۔*.Oفلستی سرداروں نے دلیلہ کو سات تازہ نسیں مہیا کر دیں، اور اُس نے سمسون کو اُن سے باندھ لیا۔V-'سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے جانوروں کی سات تازہ نسوں سے باندھا جائے تو پھر مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ q+q62g دلیلہ نے نئے رسّے لے کر اُسے اُن سے باندھ لیا۔ اِس مرتبہ بھی فلستی ساتھ والے کمرے میں چھپ گئے تھے۔ پھر دلیلہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ لیکن اِس بار بھی سمسون نے رسّوں کو یوں توڑ لیا جس طرح عام آدمی ڈوری کو توڑ لیتا ہے۔U1% سمسون نے جواب دیا، ”اگر مجھے غیراستعمال شدہ رسّوں سے باندھا جائے تو پھر ہی مَیں عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“x0k دلیلہ کا منہ لٹک گیا۔ ”آپ نے جھوٹ بول کر مجھے بےوقوف بنایا ہے۔ اب آئیں، مہربانی کر کے مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ H@4{جب سمسون سو رہا تھا تو دلیلہ نے ایسا ہی کیا۔ اُس کی سات زُلفوں کو تانے کے ساتھ بُن کر اُس نے اُسے شٹل کے ذریعے کھڈی کے ساتھ لگایا۔ پھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور اپنے بالوں کو شٹل سمیت کھڈی سے نکال لیا۔43c دلیلہ نے شکایت کی، ”آپ بار بار جھوٹ بول کر میرا مذاق اُڑا رہے ہیں۔ اب مجھے بتائیں کہ آپ کو کس طرح باندھا جا سکتا ہے۔“ سمسون نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ آپ میری سات زُلفوں کو کھڈی کے تانے کے ساتھ بُنیں۔ پھر ہی عام آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“ ^^7پھر اُس نے اُسے کھل کر بات بتائی، ”مَیں پیدائش ہی سے اللہ کے لئے مخصوص ہوں، اِس لئے میرے بالوں کو کبھی نہیں کاٹا گیا۔ اگر سر کو منڈوایا جائے تو میری طاقت جاتی رہے گی اور مَیں ہر دوسرے آدمی جیسا کمزور ہو جاؤں گا۔“Q6روز بہ روز وہ اپنی باتوں سے اُس کی ناک میں دم کرتی رہی۔ آخرکار سمسون اِتنا تنگ آ گیا کہ اُس کا جینا دوبھر ہو گیا۔@5{یہ دیکھ کر دلیلہ نے منہ پھُلا کر ملامت کی، ”آپ کس طرح دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مجھ سے محبت رکھتے ہیں؟ اب آپ نے تین مرتبہ میرا مذاق اُڑا کر مجھے اپنی بڑی طاقت کا بھید نہیں بتایا۔“ =x=79iدلیلہ نے سمسون کا سر اپنی گود میں رکھ کر اُسے سُلا دیا۔ پھر اُس نے ایک آدمی کو بُلا کر سمسون کی سات زُلفوں کو منڈوایا۔ یوں وہ اُسے پست کرنے لگی، اور اُس کی طاقت جاتی رہی۔8دلیلہ نے جان لیا کہ اب سمسون نے مجھے پوری حقیقت بتائی ہے۔ اُس نے فلستی سرداروں کو اطلاع دی، ”آؤ، کیونکہ اِس مرتبہ اُس نے مجھے اپنے دل کی ہر بات بتائی ہے۔“ یہ سن کر وہ مقررہ چاندی اپنے ساتھ لے کر دلیلہ کے پاس آئے۔ uW<)لیکن ہوتے ہوتے اُس کے بال دوبارہ بڑھنے لگے۔;#فلستیوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی آنکھیں نکال دیں۔ پھر وہ اُسے غزہ لے گئے جہاں اُسے پیتل کی زنجیروں سے باندھا گیا۔ وہاں وہ قیدخانے کی چکّی پیسا کرتا تھا۔o:Yپھر وہ چلّا اُٹھی، ”سمسون، فلستی آپ کو پکڑنے آئے ہیں!“ سمسون جاگ اُٹھا اور سوچا، ”مَیں پہلے کی طرح اب بھی اپنے آپ کو بچا کر بندھن کو توڑ دوں گا۔“ افسوس، اُسے معلوم نہیں تھا کہ رب نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔  | k>Qسمسون کو دیکھ کر عوام نے دجون کی تمجید کر کے کہا، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو ہمارے حوالے کر دیا ہے! جس نے ہمارے ملک کو تباہ کیا اور ہم میں سے اِتنے لوگوں کو مار ڈالا وہ اب ہمارے قابو میں آ گیا ہے!“={ایک دن فلستی سردار بڑا جشن منانے کے لئے جمع ہوئے۔ اُنہوں نے اپنے دیوتا دجون کو جانوروں کی بہت سی قربانیاں پیش کر کے اپنی فتح کی خوشی منائی۔ وہ بولے، ”ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو ہمارے حوالے کر دیا ہے۔“ g|\gqA]عمارت مردوں اور عورتوں سے بھری تھی۔ فلستی سردار بھی سب آئے ہوئے تھے۔ صرف چھت پر سمسون کا تماشا دیکھنے والے تقریباً 3,000 افراد تھے۔@3سمسون اُس لڑکے سے مخاطب ہوا جو اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس کی راہنمائی کر رہا تھا، ”مجھے چھت کو اُٹھانے والے ستونوں کے پاس لے جاؤ تاکہ مَیں اُن کا سہارا لوں۔“?{اِس قسم کی باتیں کرتے کرتے اُن کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ تب وہ چلّانے لگے، ”سمسون کو بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے دلوں کو بہلائے۔“ چنانچہ اُسے اُن کی تفریح کے لئے جیل سے لایا گیا اور دو ستونوں کے درمیان کھڑا کر دیا گیا۔ ffoDYاور دعا کی، ”مجھے فلستیوں کے ساتھ مرنے دے!“ اچانک ستون ہل گئے اور چھت دھڑام سے فلستیوں کے تمام سرداروں اور باقی لوگوں پر گر گئی۔ اِس طرح سمسون نے پہلے کی نسبت مرتے وقت کہیں زیادہ فلستیوں کو مار ڈالا۔pC[یہ کہہ کر سمسون نے اُن دو مرکزی ستونوں کو پکڑ لیا جن پر چھت کا پورا وزن تھا۔ اُن کے درمیان کھڑے ہو کر اُس نے پوری طاقت سے زور لگایا/BYپھر سمسون نے دعا کی، ”اے رب قادرِ مطلق، مجھے یاد کر۔ بس ایک دفعہ اَور مجھے پہلے کی طرح قوت عطا فرما تاکہ مَیں ایک ہی وار سے فلستیوں سے اپنی آنکھوں کا بدلہ لے سکوں۔“ ee,GSایک دن اُس نے اپنی ماں سے بات کی، ”آپ کے چاندی کے 1,100 سکے چوری ہو گئے تھے، نا؟ اُس وقت آپ نے میرے سامنے ہی چور پر لعنت بھیجی تھی۔ اب دیکھیں، وہ پیسے میرے پاس ہیں۔ مَیں ہی چور ہوں۔“ یہ سن کر ماں نے جواب دیا، ”میرے بیٹے، رب تجھے برکت دے!“}F wافرائیم کے پہاڑی علاقے میں ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔gEIسمسون کے بھائی اور باقی گھر والے آئے اور اُس کی لاش کو اُٹھا کر اُس کے باپ منوحہ کی قبر کے پاس لے گئے۔ وہاں یعنی صُرعہ اور اِستال کے درمیان اُنہوں نے اُسے دفنایا۔ سمسون 20 سال اسرائیل کا قاضی رہا۔ 2K_اُس زمانے میں اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا بلکہ ہر کوئی وہی کچھ کرتا جو اُسے درست لگتا تھا۔JJکیونکہ اُس کا اپنا مقدِس تھا۔ اُس نے مزید بُت اور ایک افود بھی بنوایا اور پھر ایک بیٹے کو اپنا امام بنا لیا۔!I=چنانچہ جب بیٹے نے پیسے واپس کر دیئے تو ماں نے اُس کے 200 سکے سنار کے پاس لے جا کر لکڑی کا تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوایا۔ میکاہ نے یہ بُت اپنے گھر میں کھڑا کیا،=Huمیکاہ نے اُسے تمام پیسے واپس کر دیئے، اور ماں نے اعلان کیا، ”اب سے یہ چاندی رب کے لئے مخصوص ہو! مَیں آپ کے لئے تراشا اور ڈھالا ہوا بُت بنوا کر چاندی آپ کو واپس کر دیتی ہوں۔“ *Ve6*O  میکاہ بولا، ”یہاں میرے پاس اپنا گھر بنا کر میرے باپ اور امام بنیں۔ تب آپ کو سال میں چاندی کے دس سکے اور ضرورت کے مطابق کپڑے اور خوراک ملے گی۔“+NQ میکاہ نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے ہیں؟“ جوان نے جواب دیا، ”مَیں لاوی ہوں۔ مَیں یہوداہ کے شہر بیت لحم کا رہنے والا ہوں لیکن رہائش کی کسی اَور جگہ کی تلاش میں ہوں۔“mMUاب وہ شہر کو چھوڑ کر رہائش کی کوئی اَور جگہ تلاش کرنے لگا۔ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے سفر کرتے کرتے وہ میکاہ کے گھر پہنچ گیا۔&LGاُن دنوں میں لاوی کے قبیلے کا ایک جوان آدمی یہوداہ کے قبیلے کے شہر بیت لحم میں آباد تھا۔ fS 3اُن دنوں میں اسرائیل کا بادشاہ نہیں تھا۔ اور اب تک دان کے قبیلے کو اپنا کوئی قبائلی علاقہ نہیں ملا تھا، اِس لئے اُس کے لوگ کہیں آباد ہونے کی تلاش میں رہے۔~Rw ”اب رب مجھ پر مہربانی کرے گا، کیونکہ لاوی میرا امام بن گیا ہے۔“ DQ اُس نے اُسے امام مقرر کر کے سوچا،P' لاوی متفق ہوا۔ وہ وہاں آباد ہوا، اور میکاہ نے اُس کے ساتھ بیٹوں کا سا سلوک کیا۔ ^R^V9لاوی نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”میکاہ نے مجھے نوکری دے کر اپنا امام بنا لیا ہے۔“MUتو اُنہوں نے دیکھا کہ جوان لاوی بیت لحم کی بولی بولتا ہے۔ اُس کے پاس جا کر اُنہوں نے پوچھا، ”کون آپ کو یہاں لایا ہے؟ آپ یہاں کیا کرتے ہیں؟ اور آپ کا اِس گھر میں رہنے کا کیا مقصد ہے؟“*TOاُنہوں نے اپنے خاندانوں میں سے صُرعہ اور اِستال کے پانچ تجربہ کار فوجیوں کو چن کر اُنہیں ملک کی تفتیش کرنے کے لئے بھیج دیا۔ یہ مرد افرائیم کے پہاڑی علاقے میں سے گزر کر میکاہ کے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ جب وہ وہاں رات کے لئے ٹھہرے ہوئے تھے y;y>Xwلاوی نے اُنہیں تسلی دی، ”سلامتی سے آگے بڑھیں۔ آپ کے سفر کا مقصد رب کو قبول ہے، اور وہ آپ کے ساتھ ہے۔“AW}پھر اُنہوں نے اُس سے گزارش کی، ”اللہ سے دریافت کریں کہ کیا ہمارے سفر کا مقصد پورا ہو جائے گا یا نہیں؟“ p5Zeوہ پانچ جاسوس صُرعہ اور اِستال واپس چلے گئے۔ جب وہاں پہنچے تو دوسروں نے پوچھا، ”سفر کیسا رہا؟“ Yتب یہ پانچ آدمی آگے نکلے اور سفر کرتے کرتے لیّس پہنچ گئے۔ اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں کے لوگ صیدانیوں کی طرح پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے ہیں۔ کوئی نہیں تھا جو اُنہیں دباتا یا اُن پر ظلم کرتا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر اُن پر حملہ کیا جائے تو اُن کا اتحادی شہر صیدا اُن سے اِتنی دُور ہے کہ اُن کی مدد نہیں کر سکے گا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں ہے جو اُن کا ساتھ دے۔ ?@?}^u راستے میں اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ یہوداہ کے شہر قِریَت یعریم کے قریب لگائی۔ اِس لئے یہ جگہ آج تک محنے دان یعنی دان کی خیمہ گاہ کہلاتی ہے۔t]c دان کے قبیلے کے 600 مسلح آدمی صُرعہ اور اِستال سے روانہ ہوئے۔$\C وہاں کے لوگ بےفکر ہیں اور حملے کی توقع ہی نہیں کرتے۔ اور زمین وسیع اور زرخیز ہے، اُس میں کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے۔ اللہ آپ کو وہ ملک دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔“[5 جاسوسوں نے جواب میں کہا، ”آئیں، ہم جنگ کے لئے نکلیں! ہمیں ایک بہترین علاقہ مل گیا ہے۔ آپ کیوں جھجک رہے ہیں؟ جلدی کریں، ہم نکلیں اور اُس ملک پر قبضہ کر لیں! [\}.[Ocجب لاوی باہر کھڑے مردوں کے پاس گیا تو اِن پانچوں نے گھس کر تراشا اور ڈھالا ہوا بُت، افود اور باقی بُت چھین لئے۔Lbجبکہ باقی 600 مسلح مرد گیٹ پر کھڑے رہے۔ra_پانچوں نے میکاہ کے گھر میں داخل ہو کر جوان لاوی کو سلام کیاf`Gجن پانچ مردوں نے لیّس کی تفتیش کی تھی اُنہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ اِن گھروں میں ایک افود، ایک تراشا اور ڈھالا ہوا بُت اور دیگر کئی بُت ہیں؟ اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے۔“ _; وہاں سے وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے میں داخل ہوئے اور چلتے چلتے میکاہ کے گھر پہنچ گئے۔ H'gIپھر دان کے مرد روانہ ہوئے۔ اُن کے بال بچے، مویشی اور قیمتی مال و متاع اُن کے آگے آگے تھا۔0f[یہ سن کر امام خوش ہوا۔ وہ افود، تراشا ہوا بُت اور باقی بُتوں کو لے کر مسافروں میں شریک ہو گیا۔Ze/اُنہوں نے کہا، ”چپ! کوئی بات نہ کرو بلکہ ہمارے ساتھ جا کر ہمارے باپ اور امام بنو۔ ہمارے ساتھ جاؤ گے تو پورے قبیلے کے امام بنو گے۔ کیا یہ ایک ہی خاندان کی خدمت کرنے سے کہیں بہتر نہیں ہو گا؟“Wd)یہ دیکھ کر لاوی چیخنے لگا، ”کیا کر رہے ہو!“ zzEjمیکاہ نے جواب دیا، ”تم لوگوں نے میرے بُتوں کو چھین لیا گو مَیں نے اُنہیں خود بنوایا ہے۔ میرے امام کو بھی ساتھ لے گئے ہو۔ میرے پاس کچھ نہیں رہا تو اب تم پوچھتے ہو کہ کیا بات ہے؟“Si!جب وہ سامنے نظر آئے تو میکاہ اور اُس کے ساتھیوں نے چیختے چلّاتے اُنہیں رُکنے کو کہا۔ دان کے مردوں نے پیچھے دیکھ کر میکاہ سے کہا، ”کیا بات ہے؟ اپنے اِن لوگوں کو بُلا کر کیوں لے آئے ہو؟“bh?جب میکاہ کو بات کا پتا چلا تو وہ اپنے پڑوسیوں کو جمع کر کے اُن کے پیچھے دوڑا۔ اِتنے میں دان کے لوگ گھر سے دُور نکل چکے تھے۔ I Imاُس کے بُت دان کے قبضے میں رہے، اور امام بھی اُن میں ٹک گیا۔ پھر وہ لیّس کے علاقے میں داخل ہوئے جس کے باشندے پُرسکون اور بےفکر زندگی گزار رہے تھے۔ دان کے فوجی اُن پر ٹوٹ پڑے اور سب کو تلوار سے قتل کر کے شہر کو بھسم کر دیا۔)lMیہ کہہ کر اُنہوں نے اپنا سفر جاری رکھا۔ میکاہ نے جان لیا کہ مَیں اپنے تھوڑے آدمیوں کے ساتھ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکوں گا، اِس لئے وہ مُڑ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔qk]دان کے افراد بولے، ”خاموش! خبردار، ہمارے کچھ لوگ تیز مزاج ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ غصے میں آ کر تم کو تمہارے خاندان سمیت مار ڈالیں۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`ku%0;FQ\gr}  R  S T U V W X Y Z  R  S T U V W X Y Z  [  \  ]  ^  _ ` a b c d e f g h i j k l m n o p q  r s t u v w x y  z  {  |  }  ~                          xxmpUوہاں اُنہوں نے تراشا ہوا بُت رکھ کر پوجا کے انتظام پر یونتن مقرر کیا جو موسیٰ کے بیٹے جیرسوم کی اولاد میں سے تھا۔ جب یونتن فوت ہوا تو اُس کی اولاد قوم کی جلاوطنی تک دان کے قبیلے میں یہی خدمت کرتی رہی۔&oGاور اُنہوں نے اُس کا نام اپنے قبیلے کے بانی کے نام پر دان رکھا (دان اسرائیل کا بیٹا تھا)۔inMکسی نے بھی اُن کی مدد نہ کی، کیونکہ صیدا بہت دُور تھا، اور قریب کوئی اتحادی نہیں تھا جو اُن کا ساتھ دیتا۔ یہ شہر بیت رحوب کی وادی میں تھا۔ دان کے افراد شہر کو از سرِ نو تعمیر کر کے اُس میں آباد ہوئے۔ n  s لیکن ایک دن عورت مرد سے ناراض ہوئی اور میکے واپس چلی گئی۔ چار ماہ کے بعد]r 7اُس زمانے میں جب اسرائیل کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ایک لاوی نے اپنے گھر میں داشتہ رکھی جو یہوداہ کے شہر بیت لحم کی رہنے والی تھی۔ آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے کے کسی دُوردراز کونے میں آباد تھا۔qمیکاہ کا بنوایا ہوا بُت تب تک دان میں رہا جب تک اللہ کا گھر سَیلا میں تھا۔ qnq5veچوتھے دن لاوی صبح سویرے اُٹھ کر اپنی داشتہ کے ساتھ روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگا۔ لیکن سُسر اُسے روک کر بولا، ”پہلے تھوڑا بہت کھا کر تازہ دم ہو جائیں، پھر چلے جانا۔“@u{کہ اُس نے اُسے جانے نہ دیا۔ داماد کو تین دن وہاں ٹھہرنا پڑا جس دوران سُسر نے اُس کی خوب مہمان نوازی کی۔tلاوی دو گدھے اور اپنے نوکر کو لے کر بیت لحم کے لئے روانہ ہوا تاکہ داشتہ کا غصہ ٹھنڈا کر کے اُسے واپس آنے پر آمادہ کرے۔ جب اُس کی ملاقات داشتہ سے ہوئی تو وہ اُسے اپنے باپ کے گھر میں لے گئی۔ اُسے دیکھ کر سُسر اِتنا خوش ہوا .RVy'پانچویں دن آدمی صبح سویرے اُٹھا اور جانے کے لئے تیار ہوا۔ سُسر نے زور دیا، ”پہلے کچھ کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ آپ دوپہر کے وقت بھی جا سکتے ہیں۔“ چنانچہ دونوں کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔Xx+مہمان جانے کی تیاریاں کرنے تو لگا، لیکن سُسرنے اُسے ایک اَور رات ٹھہرنے پر مجبور کیا۔ چنانچہ وہ ہار مان کر رُک گیا۔Nwدونوں دوبارہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے۔ سُسر نے کہا، ”براہِ کرم ایک اَور رات یہاں ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔“ fzf{ لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“z دوپہر کے وقت لاوی اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ جانے کے لئے اُٹھا۔ سُسر اعتراض کرنے لگا، ”اب دیکھیں، دن ڈھلنے والا ہے۔ رات ٹھہر کر اپنا دل بہلائیں۔ بہتر ہے کہ آپ کل صبح سویرے ہی اُٹھ کر گھر کے لئے روانہ ہو جائیں۔“ }7 لیکن لاوی نے اعتراض کیا، ”نہیں، یہ اجنبیوں کا شہر ہے۔ ہمیں ایسی جگہ رات نہیں گزارنا چاہئے جو اسرائیلی نہیں ہے۔ بہتر ہے کہ ہم آگے جا کر جِبعہ کی طرف بڑھیں۔| لیکن اب لاوی کسی بھی صورت میں ایک اَور رات ٹھہرنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ اپنے گدھوں پر زِین کس کر اپنی بیوی اور نوکر کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے دن ڈھلنے لگا۔ وہ یبوس یعنی یروشلم کے قریب پہنچ گئے تھے۔ شہر کو دیکھ کر نوکر نے مالک سے کہا، ”آئیں، ہم یبوسیوں کے اِس شہر میں جا کر وہاں رات گزاریں۔“ :پھر اندھیرے میں ایک بوڑھا آدمی وہاں سے گزرا۔ اصل میں وہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کا رہنے والا تھا اور جِبعہ میں اجنبی تھا، کیونکہ باقی باشندے بن یمینی تھے۔ اب وہ کھیت میں اپنے کام سے فارغ ہو کر شہر میں واپس آیا تھا۔b?اور راستے سے ہٹ کر شہر میں داخل ہوئے۔ لیکن کوئی اُن کی مہمان نوازی نہیں کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ شہر کے چوک میں رُک گئے۔0[چنانچہ وہ آگے نکلے۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ بن یمین کے قبیلے کے شہر جِبعہ کے قریب پہنچ گئےB~ اگر ہم جلدی کریں تو ہو سکتا ہے کہ جِبعہ یا اُس سے آگے رامہ تک پہنچ سکیں۔ وہاں آرام سے رات گزار سکیں گے۔“ -fS-"?حالانکہ ہمارے پاس کھانے کی تمام چیزیں موجود ہیں۔ گدھوں کے لئے بھوسا اور چارا ہے، اور ہمارے لئے بھی کافی روٹی اور مَے ہے۔ ہمیں کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔“لاوی نے جواب دیا، ”ہم یہوداہ کے بیت لحم سے آئے ہیں اور افرائیم کے پہاڑی علاقے کے ایک دُوردراز کونے تک سفر کر رہے ہیں۔ وہاں میرا گھر ہے اور وہیں سے مَیں روانہ ہو کر بیت لحم چلا گیا تھا۔ اِس وقت مَیں رب کے گھر جا رہا ہوں۔ لیکن یہاں جِبعہ میں کوئی نہیں جو ہماری مہمان نوازی کرنے کے لئے تیار ہو،'مسافروں کو چوک میں دیکھ کر اُس نے پوچھا، ”آپ کہاں سے آئے اور کہاں جا رہے ہیں؟“ zoوہ یوں کھانے کی رفاقت سے لطف اندوز ہو رہے تھے کہ جِبعہ کے کچھ شریر مرد گھر کو گھیر کر دروازے کو زور سے کھٹکھٹانے لگے۔ وہ چلّائے، ”اُس آدمی کو باہر لا جو تیرے گھر میں ٹھہرا ہوا ہے تاکہ ہم اُس سے زیادتی کریں!“I وہ مسافروں کو اپنے گھر لے گیا اور گدھوں کو چارا کھلایا۔ مہمانوں نے اپنے پاؤں دھو کر کھانا کھایا اور مَے پی۔1بوڑھے نے کہا، ”پھر مَیں آپ کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ اگر آپ کو کوئی چیز درکار ہو تو مَیں اُسے مہیا کروں گا۔ ہر صورت میں چوک میں رات مت گزارنا۔“ LLx kلیکن باہر کے مردوں نے اُس کی نہ سنی۔ تب لاوی اپنی داشتہ کو پکڑ کر باہر لے گیا اور اُس کے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔ شہر کے آدمی پوری رات اُس کی بےحرمتی کرتے رہے۔ جب پَو پھٹنے لگی تو اُنہوں نے اُسے فارغ کر دیا۔9 mاِس سے پہلے مَیں اپنی کنواری بیٹی اور مہمان کی داشتہ کو باہر لے آتا ہوں۔ اُن ہی سے زیادتی کریں۔ جو جی چاہے اُن کے ساتھ کریں، لیکن آدمی کے ساتھ ایسی شرم ناک حرکت نہ کریں۔“wiبوڑھا آدمی باہر گیا تاکہ اُنہیں سمجھائے، ”نہیں، بھائیو، ایسا شیطانی عمل مت کرنا۔ یہ اجنبی میرا مہمان ہے۔ ایسی شرم ناک حرکت مت کرنا! --A}جب پہنچا تو اُس نے چھری لے کر عورت کی لاش کو 12 ٹکڑوں میں کاٹ لیا، پھر اُنہیں اسرائیل کی ہر جگہ بھیج دیا۔] 5وہ بولا، ”آٹھو، ہم چلتے ہیں۔“ لیکن داشتہ نے جواب نہ دیا۔ یہ دیکھ کر آدمی نے اُسے گدھے پر لاد لیا اور اپنے گھر چلا گیا۔  تو لاوی جاگ اُٹھا اور سفر کرنے کی تیاریاں کرنے لگا۔ جب دروازہ کھولا تو کیا دیکھتا ہے کہ داشتہ سامنے زمین پر پڑی ہے اور ہاتھ دہلیز پر رکھے ہیں۔ 7سورج کے طلوع ہونے سے پہلے عورت اُس گھر کے پاس واپس آئی جس میں شوہر ٹھہرا ہوا تھا۔ دروازے تک تو وہ پہنچ گئی لیکن پھر گر کر وہیں کی وہیں پڑی رہی۔ جب دن چڑھ گیا {TC{Dاسرائیلی قبیلوں کے سردار بھی آئے۔ اُنہوں نے مل کر ایک بڑی فوج تیار کی، تلواروں سے لیس 4,00,000 مرد جمع ہوئے۔  تمام اسرائیلی ایک دل ہو کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے۔ شمال کے دان سے لے کر جنوب کے بیرسبع تک سب آئے۔ دریائے یردن کے پار جِلعاد سے بھی لوگ آئے۔(Kجس نے بھی یہ دیکھا اُس نے گھبرا کر کہا، ”ایسا جرم ہمارے درمیان کبھی نہیں ہوا۔ جب سے ہم مصر سے نکل کر آئے ہیں ایسی حرکت دیکھنے میں نہیں آئی۔ اب لازم ہے کہ ہم غور سے سوچیں اور ایک دوسرے سے مشورہ کر کے اگلے قدم کے بارے میں فیصلہ کریں۔“   یہ دیکھ کر شہر کے مردوں نے میرے میزبان کے گھر کو گھیر لیا تاکہ مجھے قتل کریں۔ مَیں تو بچ گیا، لیکن میری داشتہ سے اِتنی زیادتی ہوئی کہ وہ مر گئی۔مقتولہ کے شوہر نے اُنہیں اپنی کہانی سنائی، ”مَیں اپنی داشتہ کے ساتھ جِبعہ میں آ ٹھہرا جو بن یمینیوں کے علاقے میں ہے۔ ہم وہاں رات گزارنا چاہتے تھے۔^7بن یمینیوں کو اِس جماعت کے بارے میں اطلاع ملی۔ اسرائیلیوں نے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ ہیبت ناک جرم کس طرح سرزد ہوا؟“ R-RW) جب تک جِبعہ کو مناسب سزا نہ دی جائے۔ لازم ہے کہ ہم فوراً شہر پر حملہ کریں اور اِس کے لئے قرعہ ڈال کر رب سے ہدایت لیں۔4cتمام مرد ایک دل ہو کر کھڑے ہوئے۔ سب کا فیصلہ تھا، ”ہم میں سے کوئی بھی اپنے گھر واپس نہیں جائے گاa=اِس پر آپ سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے مردو، اب لازم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے مشورہ کر کے فیصلہ کریں کہ کیا کرنا چاہئے۔“2_یہ دیکھ کر مَیں نے اُس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یہ ٹکڑے اسرائیل کی میراث کی ہر جگہ بھیج دیئے تاکہ ہر ایک کو معلوم ہو جائے کہ ہمارے ملک میں کتنا گھنونا جرم سرزد ہوا ہے۔ '[@'% اب جِبعہ کے اِن شریر آدمیوں کو ہمارے حوالے کریں تاکہ ہم اُنہیں سزائے موت دے کر اسرائیل میں سے بُرائی مٹا دیں۔“ لیکن بن یمینی اِس کے لئے تیار نہ ہوئے۔*O راستے میں اُنہوں نے بن یمین کے ہر کنبے کو پیغام بھجوایا، ”آپ کے درمیان گھنونا جرم ہوا ہے۔jO یوں تمام اسرائیلی متحد ہو کر جِبعہ سے لڑنے کے لئے گئے۔!= ہم یہ فیصلہ بھی کریں کہ کون کون ہماری فوج کے لئے کھانے پینے کا بندوبست کرائے گا۔ اِس کام کے لئے ہم میں سے ہر دسواں آدمی کافی ہے۔ باقی سب لوگ سیدھے جِبعہ سے لڑنے جائیں تاکہ اُس شرم ناک جرم کا مناسب بدلہ لیں جو اسرائیل میں ہوا ہے۔“ q  دوسری طرف اسرائیل کے 4,00,000 فوجی کھڑے ہوئے، اور ہر ایک کے پاس تلوار تھی۔ اِن فوجیوں میں سے 700 ایسے مرد بھی تھے جو اپنے بائیں ہاتھ سے فلاخن چلانے کی اِتنی مہارت رکھتے تھے کہ پتھر بال جیسے چھوٹے نشانے پر بھی لگ جاتا تھا۔Nاُسی دن اُنہوں نے اپنی فوج کا بندوبست کیا۔ جِبعہ کے 700 تجربہ کار فوجیوں کے علاوہ تلواروں سے لیس 26,000 افراد تھے۔ وہ پورے قبائلی علاقے سے آ کر جِبعہ میں جمع ہوئے تاکہ اسرائیلیوں سے لڑیں۔ .$$Cیہ دیکھ کر بن یمینی شہر سے نکلے اور اُن پر ٹوٹ پڑے۔ نتیجے میں 22,000 اسرائیلی شہید ہو گئے۔u#eپھر وہ حملہ کے لئے نکلے اور ترتیب سے لڑنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔"اگلے دن اسرائیلی روانہ ہوئے اور جِبعہ کے قریب پہنچ کر اپنی لشکرگاہ لگائی۔24%تب یہ مرد نکل کر شہر پر ٹوٹ پڑے اور تلوار سے تمام باشندوں کو مار ڈالا،3y$تب بن یمینیوں نے جان لیا کہ دشمن ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ اسرائیلی فوج نے اپنے بھاگ جانے سے اُنہیں جِبعہ سے دُور کھینچ لیا تھا تاکہ شہر کے ارد گرد گھات میں بیٹھے مردوں کو شہر پر حملہ کرنے کا موقع مہیا کریں۔>2w#اُس دن اسرائیلیوں نے رب کی مدد سے فتح پا کر تلوار سے لیس 25,100 بن یمینی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ ,,f6G'پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔f5G&پھر منصوبے کے مطابق آگ لگا کر دھوئیں کا بڑا بادل پیدا کیا تاکہ بھاگنے والے اسرائیلیوں کو اشارہ مل جائے کہ وہ مُڑ کر بن یمینیوں کا مقابلہ کریں۔ اُس وقت تک بن یمینیوں نے تقریباً 30 اسرائیلیوں کو مار ڈالا تھا، اور اُن کا خیال تھا کہ ہم اُنہیں پہلے کی طرح شکست دے رہے ہیں۔ c9A*تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔r8_)تو اسرائیل کے مرد رُک گئے اور پلٹ کر اُن کا سامنا کرنے لگے۔ بن یمینی سخت گھبرا گئے، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ ہم تباہ ہو گئے ہیں۔m7U(اچانک اُن کے پیچھے دھوئیں کا بادل آسمان کی طرف اُٹھنے لگا۔ جب بن یمینیوں نے مُڑ کر دیکھا کہ شہر کے کونے کونے سے دھواں نکل رہا ہے =7==.اِس طرح بن یمین کے کُل 25,000 تلوار سے لیس اور تجربہ کار فوجی مارے گئے۔p<[-جو بچ گئے وہ ریگستان کی چٹان رِمّون کی طرف بھاگ نکلے۔ لیکن اسرائیلیوں نے راستے میں اُن کے 5,000 افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اِس کے بعد اُنہوں نے جِدوم تک اُن کا تعاقب کیا۔ مزید 2,000 بن یمینی ہلاک ہوئے۔_;9,اُس وقت بن یمین کے 18,000 تجربہ کار فوجی ہلاک ہوئے۔c:A+تب اُنہوں نے مشرق کے ریگستان کی طرف فرار ہونے کی کوشش کی۔ لیکن اب وہ مرد بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے جنہوں نے گھات میں بیٹھ کر جِبعہ پر حملہ کیا تھا۔ یوں اسرائیلیوں نے مفروروں کو گھیر کر مار ڈالا۔ q@ جب اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے تھے تو سب نے قَسم کھا کر کہا تھا، ”ہم کبھی بھی اپنی بیٹیوں کا کسی بن یمینی مرد کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔“C?0تب اسرائیلی تعاقب کرنے سے باز آ کر بن یمین کے قبائلی علاقے میں واپس آئے۔ وہاں اُنہوں نے جگہ بہ جگہ جا کر سب کچھ موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ جو بھی اُنہیں ملا وہ تلوار کی زد میں آ گیا، خواہ انسان تھا یا حیوان۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے تمام شہروں کو آگ لگا دی۔ >/صرف 600 مرد بچ کر رِمّون کی چٹان تک پہنچ گئے۔ وہاں وہ چار مہینے تک ٹکے رہے۔ !a!DDپھر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”جب ہم مِصفاہ میں رب کے حضور جمع ہوئے تو ہماری قوم میں سے کون کون اجتماع میں شریک نہ ہوا؟“ کیونکہ اُس وقت اُنہوں نے قَسم کھا کر اعلان کیا تھا، ”جس نے یہاں رب کے حضور آنے سے انکار کیا اُسے ضرور سزائے موت دی جائے گی۔“?Cyاگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھے اور قربان گاہ بنا کر اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔1B]”اے رب، اسرائیل کے خدا، ہماری قوم کا ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے! یہ مصیبت اسرائیل پر کیوں آئی؟“A1اب وہ بیت ایل چلے گئے اور شام تک اللہ کے حضور بیٹھے رہے۔ رو رو کر اُنہوں نے دعا کی، \AQ3Ha یہ بات فوجیوں کو گننے سے پتا چلی، کیونکہ گنتے وقت یبیس جِلعاد کا کوئی بھی شخص فوج میں نہیں تھا۔lGSلیکن ہو سکتا ہے کوئی خاندان مِصفاہ کے اجتماع میں نہ آیا ہو۔ آؤ، ہم پتا کریں۔“ معلوم ہوا کہ یبیس جِلعاد کے باشندے نہیں آئے تھے۔F)اب ہم اُن تھوڑے بچے کھچے آدمیوں کو بیویاں کس طرح مہیا کر سکتے ہیں؟ ہم نے تو رب کے حضور قَسم کھائی ہے کہ اپنی بیٹیوں کا اُن کے ساتھ رشتہ نہیں باندھیں گے۔ E;اب اسرائیلیوں کو بن یمینیوں پر افسوس ہوا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایک پورا قبیلہ مٹ گیا ہے۔ |$!p|pM[پھر بن یمین کے 600 مرد ریگستان سے واپس آئے، اور اُن کے ساتھ یبیس جِلعاد کی کنواریوں کی شادی ہوئی۔ لیکن یہ سب کے لئے کافی نہیں تھیں۔-LU وہاں سے اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو رِمّون کی چٹان کے پاس بھیج کر بن یمینیوں کے ساتھ صلح کر لی۔>Rنعومی نے جواب میں کہا، ”بہت اچھا۔ بیٹی، ایسا ہی کریں۔ اُس کی نوکرانیوں کے ساتھ رہنے کا یہ فائدہ ہے کہ آپ محفوظ رہیں گی۔ کسی اَور کے کھیت میں جائیں تو ہو سکتا ہے کہ کوئی آپ کو تنگ کرے۔“kQروت بولی، ”اُس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ کہیں اَور نہ جانا بلکہ کٹائی کے اختتام تک میرے مزدوروں کے پیچھے پیچھے بالیں جمع کرنا۔“ymنعومی پکار اُٹھی، ”رب اُسے برکت دے! وہ تو ہمارا قریبی رشتے دار ہے، اور شریعت کے مطابق اُس کا حق ہے کہ وہ ہماری مدد کرے۔ اب مجھے معلوم ہوا ہے کہ اللہ ہم پر اور ہمارے مرحوم شوہروں پر رحم کرنے سے باز نہیں آیا!“ tcاب دیکھیں، جس آدمی کی نوکرانیوں کے ساتھ آپ نے بالیں چنی ہیں وہ ہمارا قریبی رشتے دار ہے۔ آج شام کو بوعز گاہنے کی جگہ پر جَو پھٹکے گا۔ ایک دن نعومی روت سے مخاطب ہوئی، ”بیٹی، مَیں آپ کے لئے گھر کا بندوبست کرنا چاہتی ہوں، ایسی جگہ جہاں آپ کی ضروریات آئندہ بھی پوری ہوتی رہیں گی۔%چنانچہ روت جَو اور گندم کی کٹائی کے پورے موسم میں بوعز کی نوکرانیوں کے پاس جاتی اور بچی ہوئی بالیں چنتی۔ شام کو وہ اپنی ساس کے گھر واپس چلی جاتی تھی۔ ?V? وہ اپنی ساس کی ہدایت کے مطابق تیار ہوئی اور شام کے وقت گاہنے کی جگہ پر پہنچی۔~ wروت نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ بھی آپ نے کہا ہے مَیں کروں گی۔“\ 3تو دیکھ لیں کہ بوعز سونے کے لئے کہاں لیٹ جاتا ہے۔ پھر جب وہ سو جائے گا تو وہاں جائیں اور کمبل کو اُس کے پیروں سے اُتار کر اُن کے پاس لیٹ جائیں۔ باقی جو کچھ کرنا ہے وہ آپ کو اُسی وقت بتائے گا۔“Fتو سن لیں، اچھی طرح نہا کر خوشبودار تیل لگا لیں اور اپنا سب سے خوب صورت لباس پہن لیں۔ پھر گاہنے کی جگہ جائیں۔ لیکن اُسے پتا نہ چلے کہ آپ آئی ہیں۔ جب وہ کھانے پینے سے فارغ ہو جائیں ~>~<s اُس نے پوچھا، ”کون ہے؟“ روت نے جواب دیا، ”آپ کی خادمہ روت۔ میری ایک گزارش ہے۔ چونکہ آپ میرے قریبی رشتے دار ہیں اِس لئے آپ کا حق ہے کہ میری ضروریات پوری کریں۔ مہربانی کر کے اپنے لباس کا دامن مجھ پر بچھا کر ظاہر کریں کہ میرے ساتھ شادی کریں گے۔“ 1آدھی رات کو بوعز گھبرا گیا۔ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پتا چلا کہ پیروں کے پاس عورت پڑی ہے۔ 9وہاں بوعز کھانے پینے اور خوشی منانے کے بعد جو کے ڈھیر کے پاس لیٹ کر سو گیا۔ پھر روت چپکے سے اُس کے پاس آئی۔ اُس کے پیروں سے کمبل ہٹا کر وہ اُن کے پاس لیٹ گئی۔  آپ کی بات سچ ہے کہ مَیں آپ کا قریبی رشتے دار ہوں اور یہ میرا حق ہے کہ آپ کی ضروریات پوری کروں۔ لیکن ایک اَور آدمی ہے جس کا آپ سے زیادہ قریبی رشتہ ہے۔P بیٹی، اب فکر نہ کریں۔ مَیں ضرور آپ کی یہ گزارش پوری کروں گا۔ آخر تمام مقامی لوگ جان گئے ہیں کہ آپ شریف عورت ہیں۔2_ بوعز بولا، ”بیٹی، رب آپ کو برکت دے! اب آپ نے اپنے سُسرال سے وفاداری کا پہلے کی نسبت زیادہ اظہار کیا ہے، کیونکہ آپ جوان آدمیوں کے پیچھے نہ لگیں، خواہ غریب ہوں یا امیر۔ xkچنانچہ روت بوعز کے پیروں کے پاس لیٹی رہی۔ لیکن وہ صبح منہ اندھیرے اُٹھ کر چلی گئی تاکہ کوئی اُسے پہچان نہ سکے، کیونکہ بوعز نے کہا تھا، ”کسی کو پتا نہ چلے کہ کوئی عورت یہاں گاہنے کی جگہ پر میرے پاس آئی ہے۔“mU رات کے لئے یہاں ٹھہریں! کل مَیں اُس آدمی سے بات کروں گا۔ اگر وہ آپ سے شادی کر کے رشتے داری کا حق ادا کرنا چاہے تو ٹھیک ہے۔ اگر نہیں تو رب کی قَسم، مَیں یہ ضرور کروں گا۔ آپ صبح کے وقت تک یہیں لیٹی رہیں۔“ Eروت بولی، ”جَو کے یہ دانے بھی اُس کی طرف سے ہیں۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ مَیں خالی ہاتھ آپ کے پاس واپس آؤں۔“Mجب روت گھر پہنچی تو ساس نے پوچھا، ”بیٹی، وقت کیسا رہا؟“ روت نے اُسے سب کچھ سنایا جو بوعز نے جواب میں کیا تھا۔Jروت کے جانے سے پہلے بوعز بولا، ”اپنی چادر بچھا دیں!“ پھر اُس نے کوئی برتن چھ دفعہ جَو کے دانوں سے بھر کر چادر میں ڈال دیا اور اُسے روت کے سر پر رکھ دیا۔ پھر وہ شہر میں واپس چلا گیا۔ ;]5تو بوعز نے شہر کے دس بزرگوں کو بھی ساتھ بٹھایا۔/ [بوعز شہر کے دروازے کے پاس جا کر بیٹھ گیا جہاں بزرگ فیصلے کیا کرتے تھے۔ کچھ دیر کے بعد وہ رشتے دار وہاں سے گزرا جس کا ذکر بوعز نے روت سے کیا تھا۔ بوعز اُس سے مخاطب ہوا، ”دوست، اِدھر آئیں۔ میرے پاس بیٹھ جائیں۔“ رشتے دار اُس کے پاس بیٹھ گیایہ سن کر نعومی نے روت کو تسلی دی، ”بیٹی، جب تک کوئی نتیجہ نہ نکلے یہاں ٹھہر جائیں۔ اب یہ آدمی آرام نہیں کرے گا بلکہ آج ہی معاملے کا حل نکالے گا۔“ $.$یہ زمین ہمارے خاندان کا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں نے مناسب سمجھا کہ آپ کو اطلاع دوں تاکہ آپ یہ زمین خرید لیں۔ بیت لحم کے بزرگ اور ساتھ بیٹھے راہنما اِس کے گواہ ہوں گے۔ لازم ہے کہ یہ زمین ہمارے خاندان کا حصہ رہے، اِس لئے بتائیں کہ کیا آپ اِسے خرید کر چھڑائیں گے؟ آپ کا سب سے قریبی رشتہ ہے، اِس لئے یہ آپ ہی کا حق ہے۔ اگر آپ زمین خریدنا نہ چاہیں تو یہ میرا حق بنے گا۔“ رشتے دار نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں اِسے خرید کر چھڑاؤں گا۔“Nپھر اُس نے رشتے دار سے بات کی، ”نعومی ملکِ موآب سے واپس آ کر اپنے شوہر اِلی مَلِک کی زمین فروخت کرنا چاہتی ہے۔ MM\3اُس زمانے میں اگر ایسے کسی معاملے میں کوئی زمین خریدنے کا اپنا حق کسی دوسرے کو منتقل کرنا چاہتا تھا تو وہ اپنی چپل اُتار کر اُسے دے دیتا تھا۔ اِس طریقے سے فیصلہ قانونی طور پر طے ہو جاتا تھا۔یہ سن کر رشتے دار نے کہا، ”پھر مَیں اِسے خریدنا نہیں چاہتا، کیونکہ ایسا کرنے سے میری موروثی زمین کو نقصان پہنچے گا۔ آپ ہی اِسے خرید کر چھڑائیں۔“=uپھر بوعز بولا، ”اگر آپ نعومی سے زمین خریدیں تو آپ کو اُس کی موآبی بہو روت سے شادی کرنی پڑے گی تاکہ مرحوم شوہر کی جگہ اولاد پیدا کریں جو اُس کا نام رکھ کر یہ زمین سنبھالیں۔“ofdflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| $&*-/1469 $&*-/1469=@DHMQTVY] _ c f i mqux{~  !!$"'#/$2%6&9'=(A*D+H,L-P.S/V0X1\2^3a4d5f6h7k8n9q:s;v?@B C DEFGHIJK L"M%N'O)P+Q.R1S4T7U:V=W@XCYFZJ[O]S^V_[``acbech 8B! ساتھ ہی مَیں نے محلون کی بیوہ موآبی عورت روت سے شادی کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ محلون کے نام سے بیٹا پیدا ہو۔ یوں مرحوم کی موروثی زمین خاندان سے چھن نہیں جائے گی، اور اُس کا نام ہمارے خاندان اور بیت لحم کے باشندوں میں قائم رہے گا۔ آج آپ سب گواہ ہیں!“O  تب بوعز نے بزرگوں اور باقی لوگوں کے سامنے اعلان کیا، ”آج آپ گواہ ہیں کہ مَیں نے نعومی سے سب کچھ خرید لیا ہے جو اُس کے مرحوم شوہر اِلی مَلِک اور اُس کے دو بیٹوں کلیون اور محلون کا تھا۔Dچنانچہ روت کے زیادہ قریبی رشتے دار نے اپنی چپل اُتار کر بوعز کو دے دی اور کہا، ”آپ ہی زمین کو خرید لیں۔“ a3$a چنانچہ روت بوعز کی بیوی بن گئی۔ اور رب کی مرضی سے روت شادی کے بعد حاملہ ہوئی۔ جب اُس کے بیٹا ہوا7#i وہ آپ اور آپ کی بیوی کو اُتنی اولاد بخشے جتنی تمر اور یہوداہ کے بیٹے فارص کے خاندان کو بخشی تھی۔“`"; بزرگوں اور شہر کے دروازے پر بیٹھے دیگر مردوں نے اِس کی تصدیق کی، ”ہم گواہ ہیں! رب آپ کے گھر میں آنے والی اِس عورت کو اُن برکتوں سے نوازے جن سے اُس نے راخل اور لیاہ کو نوازا، جن سے تمام اسرائیلی نکلے۔ رب کرے کہ آپ کی دولت اور عزت اِفراتہ یعنی بیت لحم میں بڑھتی جائے۔ ea'=نعومی بچے کو اپنی گود میں بٹھا کر اُسے پالنے لگی۔?&yاُس سے آپ تازہ دم ہو جائیں گی، اور بُڑھاپے میں وہ آپ کو سہارا دے گا۔ کیونکہ آپ کی بہو جو آپ کو پیار کرتی ہے اور جس کی قدر و قیمت سات بیٹوں سے بڑھ کر ہے اُسی نے اُسے جنم دیا ہے!“T%#تو بیت لحم کی عورتوں نے نعومی سے کہا، ”رب کی تمجید ہو! آپ کو یہ بچہ عطا کرنے سے اُس نے ایسا شخص مہیا کیا ہے جو آپ کا خاندان سنبھالے گا۔ اللہ کرے کہ اُس کی شہرت پورے اسرائیل میں پھیل جائے۔ `<O/  اِلقانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام حَنّہ تھا اور دوسری کا فنِنّہ۔ فنِنّہ کے بچے تھے، لیکن حنّہ بےاولاد تھی۔.  افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر راماتائم صوفیم یعنی رامہ میں ایک اِفرائیمی رہتا تھا جس کا نام اِلقانہ بن یروحام بن اِلیہو بن توخو بن صوف تھا۔$-Eیسّی اور داؤد۔ ,;بوعز، عوبید،!+?نحسون، سلمون،"*Aرام، عمی نداب،`);ذیل میں فارص کا داؤد تک نسب نامہ ہے: فارص، حصرون،(#پڑوسی عورتوں نے اُس کا نام عوبید یعنی خدمت کرنے والا رکھا۔ اُنہوں نے کہا، ”نعومی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے!“ عوبید داؤد بادشاہ کے باپ یسّی کا باپ تھا۔ ?d?M2  حَنّہ کو بھی گوشت ملتا، لیکن جہاں دوسروں کو ایک حصہ ملتا وہاں اُسے دو حصے ملتے تھے۔ کیونکہ اِلقانہ اُس سے بہت محبت رکھتا تھا، اگرچہ اب تک رب کی مرضی نہیں تھی کہ حنّہ کے بچے پیدا ہوں۔P1  ہر سال اِلقانہ اپنی قربانی پیش کرنے کے بعد قربانی کے گوشت کے ٹکڑے فنِنّہ اور اُس کے بیٹے بیٹیوں میں تقسیم کرتا۔0 - اِلقانہ ہر سال اپنے خاندان سمیت سفر کر کے سَیلا کے مقدِس کے پاس جاتا تاکہ وہاں رب الافواج کے حضور قربانی گزرانے اور اُس کی پرستش کرے۔ اُن دنوں میں عیلی امام کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس سَیلا میں امام کی خدمت انجام دیتے تھے۔ D& r6 a ایک دن جب وہ سَیلا میں تھے تو حنّہ کھانے پینے کے بعد اُٹھ کر رب کے مقدِس کے پاس گئی۔ وہاں عیلی امام دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھا تھا۔5 ) پھر اِلقانہ پوچھتا، ”حنّہ، تُو کیوں رو رہی ہے؟ تُو کھانا کیوں نہیں کھا رہی؟ اُداس ہونے کی کیا ضرورت؟ مَیں تو ہوں۔ کیا یہ دس بیٹوں سے کہیں بہتر نہیں؟“4 1 سال بہ سال ایسا ہی ہوا کرتا تھا۔ جب بھی وہ رب کے مقدِس کے پاس جاتے تو فنِنّہ حَنّہ کو اِتنا تنگ کرتی کہ وہ اُس کی باتیں سن سن کر رو پڑتی اور کھا پی نہ سکتی۔83 m فنِنّہ کی حَنّہ سے دشمنی تھی، اِس لئے وہ ہر سال حنّہ کے بانجھ پن کا مذاق اُڑا کر اُسے تنگ کرتی تھی۔ Z\}9 w حَنّہ بڑی دیر تک یوں دعا کرتی رہی۔ عیلی اُس کے منہ پر غور کرنے لگاz8 q اُس نے قَسم کھائی، ”اے رب الافواج، میری بُری حالت پر نظر ڈال کر مجھے یاد کر! اپنی خادمہ کو مت بھولنا بلکہ بیٹا عطا فرما! اگر تُو ایسا کرے تو مَیں اُسے تجھے واپس کر دوں گی۔ اے رب، اُس کی پوری زندگی تیرے لئے مخصوص ہو گی! اِس کا نشان یہ ہو گا کہ اُس کے بال کبھی نہیں کٹوائے جائیں گے۔“"7 A حنّہ داخل ہوئی اور شدید پریشانی کے عالم میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ رب سے دعا کرتے کرتے 717= 3 یہ نہ سمجھیں کہ مَیں نکمی عورت ہوں، بلکہ مَیں بڑے غم اور اذیت میں دعا کر رہی تھی۔“W< + حنّہ نے جواب دیا، ”میرے آقا، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مَیں نے نہ مَے، نہ کوئی اَور نشہ آور چیز چکھی ہے۔ بات یہ ہے کہ مَیں بڑی رنجیدہ ہوں، اِس لئے رب کے حضور اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دی ہے۔%; G اِس لئے اُس نے اُسے جھڑکتے ہوئے کہا، ”تُو کب تک نشے میں دُھت رہے گی؟ مَے پینے سے باز آ!“": A تو دیکھا کہ حنّہ کے ہونٹ تو ہل رہے ہیں لیکن آواز سنائی نہیں دے رہی، کیونکہ حنّہ دل ہی دل میں دعا کر رہی تھی۔ لیکن عیلی کو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ نشے میں دُھت ہے، KLTKA  اِلقانہ اور حنّہ کے بیٹا پیدا ہوا۔ حنّہ نے اُس کا نام سموایل یعنی ’اُس کا نام اللہ ہے‘ رکھا، کیونکہ اُس نے کہا، ”مَیں نے اُسے رب سے مانگا۔“,@ U اگلے دن پورا خاندان صبح سویرے اُٹھا۔ اُنہوں نے مقدِس میں جا کر رب کی پرستش کی، پھر رامہ واپس چلے گئے جہاں اُن کا گھر تھا۔ اور رب نے حنّہ کو یاد کر کے اُس کی دعا سنی۔D?  حنّہ نے کہا، ”اپنی خادمہ پر آپ کی نظرِ کرم ہو۔“ پھر اُس نے جا کر کچھ کھایا، اور اُس کا چہرہ اُداس نہ رہا۔0> ] یہ سن کر عیلی نے جواب دیا، ”سلامتی سے اپنے گھر چلی جا! اسرائیل کا خدا تیری درخواست پوری کرے۔“ G'2=HS^it} '1;EOYcmw$/:EP[fq|  % & ' ( ) * + ,  % & ' ( ) * + , -  .   /   0   1   2   3   4   5   6   7   8   9   :   ;   <   =   >   ?   @   A   B   C   D   E   F   G   H   I   J  K  L  M  N  O  P  Q   R   S   T   U   V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h   i  !j  "k ('D K اِلقانہ نے جواب دیا، ”وہ کچھ کر جو تجھے مناسب لگے۔ بچے کا دودھ چھڑانے تک یہاں رہ۔ لیکن رب اپنا کلام قائم رکھے۔“ چنانچہ حَنّہ بچے کے دودھ چھڑانے تک گھر میں رہی۔C % لیکن حنّہ نہ گئی۔ اُس نے اپنے شوہر سے کہا، ”جب بچہ دودھ پینا چھوڑ دے گا تب ہی مَیں اُسے لے کر رب کے حضور پیش کروں گی۔ اُس وقت سے وہ ہمیشہ وہیں رہے گا۔“TB % اگلے سال اِلقانہ خاندان کے ساتھ معمول کے مطابق سَیلا گیا تاکہ رب کو سالانہ قربانی پیش کرے اور اپنی مَنت پوری کرے۔ +H  اُس وقت مَیں نے التماس کی تھی کہ رب مجھے بیٹا عطا کرے، اور رب نے میری سنی ہے۔`G = حنّہ نے کہا، ”میرے آقا، آپ کی حیات کی قَسم، مَیں وہی عورت ہوں جو کچھ سال پہلے یہاں آپ کی موجودگی میں کھڑی دعا کر رہی تھی۔F  بیل کو قربان گاہ پر چڑھانے کے بعد اِلقانہ اور حنّہ بچے کو عیلی کے پاس لے گئے۔XE - جب سموایل نے دودھ پینا چھوڑ دیا تو حَنّہ اُسے سَیلا میں رب کے مقدِس کے پاس لے گئی، گو بچہ ابھی چھوٹا تھا۔ قربانیوں کے لئے اُس کے پاس تین بَیل، میدے کے تقریباً 16 کلو گرام اور مَے کی مشک تھی۔ 11]L5 ڈینگیں مارنے سے باز آؤ! گستاخ باتیں مت بکو! کیونکہ رب ایسا خدا ہے جو سب کچھ جانتا ہے، وہ تمام اعمال کو تول کر پرکھتا ہے۔K7 رب جیسا قدوس کوئی نہیں ہے، تیرے سوا کوئی نہیں ہے۔ ہمارے خدا جیسی کوئی چٹان نہیں ہے۔OJ  وہاں حنّہ نے یہ گیت گایا، ”میرا دل رب کی خوشی مناتا ہے، کیونکہ اُس نے مجھے قوت عطا کی ہے۔ میرا منہ دلیری سے اپنے دشمنوں کے خلاف بات کرتا ہے، کیونکہ مَیں تیری نجات کے باعث باغ باغ ہوں۔uI g چنانچہ اب مَیں اپنا وعدہ پورا کر کے بیٹے کو رب کو واپس کر دیتی ہوں۔ عمر بھر وہ رب کے لئے مخصوص ہو گا۔“ تب اُس نے رب کے حضور سجدہ کیا۔ t<XP رب ہی غریب اور امیر بنا دیتا ہے، وہی زیر کرتا اور وہی سرفراز کرتا ہے۔`O; رب ایک کو مرنے دیتا اور دوسرے کو زندہ ہونے دیتا ہے۔ وہ ایک کو پاتال میں اُترنے دیتا اور دوسرے کو وہاں سے نکل آنے دیتا ہے۔4Nc جو پہلے سیر تھے وہ روٹی ملنے کے لئے مزدوری کرتے ہیں جبکہ جو پہلے بھوکے تھے وہ سیر ہو گئے ہیں۔ بےاولاد عورت کے سات بچے پیدا ہوئے ہیں جبکہ وافر بچوں کی ماں مُرجھا رہی ہے۔M اب بڑوں کی کمانیں ٹوٹ گئی ہیں جبکہ گرنے والے قوت سے کمربستہ ہو گئے ہیں۔ ::WS)  جو رب سے لڑنے کی جرٲت کریں وہ پاش پاش ہو جائیں گے۔ رب آسمان سے اُن کے خلاف گرج کر دنیا کی انتہا تک سب کی عدالت کرے گا۔ وہ اپنے بادشاہ کو تقویت اور اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو قوت عطا کرے گا۔“oRY  وہ اپنے وفادار پیروکاروں کے پاؤں محفوظ رکھے گا جبکہ شریر تاریکی میں چپ ہو جائیں گے۔ کیونکہ انسان اپنی طاقت سے کامیاب نہیں ہوتا۔tQc وہ خاک میں دبے آدمی کو کھڑا کرتا ہے اور راکھ میں لیٹے ضرورت مند کو سرفراز کرتا ہے، پھر اُنہیں رئیسوں کے ساتھ عزت کی کرسی پر بٹھا دیتا ہے۔ کیونکہ دنیا کی بنیادیں رب کی ہیں، اور اُسی نے اُن پر زمین رکھی ہے۔ 55rV_  نہ امام کی حیثیت سے اپنے فرائض صحیح طور پر ادا کرتے تھے۔ کیونکہ جب بھی کوئی آدمی اپنی قربانی پیش کر کے رفاقتی کھانے کے لئے گوشت اُبالتا تو عیلی کے بیٹے اپنے نوکر کو وہاں بھیج دیتے۔ یہ نوکر سہ شاخہ کانٹاfUG  لیکن عیلی کے بیٹے بدمعاش تھے۔ نہ وہ رب کو جانتے تھے،hTK  پھر اِلقانہ اور حنّہ رامہ میں اپنے گھر واپس چلے گئے۔ لیکن اُن کا بیٹا عیلی امام کے پاس رہا اور مقدِس میں رب کی خدمت کرنے لگا۔ **#XA نہ صرف یہ بلکہ کئی بار نوکر اُس وقت بھی آ جاتا جب جانور کی چربی ابھی قربان گاہ پر جلانی ہوتی تھی۔ پھر وہ تقاضا کرتا، ”مجھے امام کے لئے کچا گوشت دے دو! اُسے اُبلا گوشت منظور نہیں بلکہ صرف کچا گوشت، کیونکہ وہ اُسے بھوننا چاہتا ہے۔“+WQ دیگ میں ڈال کر گوشت کا ہر وہ ٹکڑا اپنے مالکوں کے پاس لے جاتا جو کانٹے سے لگ جاتا۔ یہی اُن کا تمام اسرائیلیوں کے ساتھ سلوک تھا جو سَیلامیں قربانیاں چڑھانے آتے تھے۔ o0o=\u ہر سال جب اُس کی ماں خاوند کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے سَیلا آتی تو وہ نیا چوغہ سی کر اُسے دے دیتی۔?[y لیکن چھوٹا سموایل رب کے حضور خدمت کرتا رہا۔ اُسے بھی دوسرے اماموں کی طرح کتان کا بالاپوش دیا گیا تھا۔9Zm اِن جوان اماموں کا یہ گناہ رب کی نظر میں نہایت سنگین تھا، کیونکہ وہ رب کی قربانیاں حقیر جانتے تھے۔LY قربانی پیش کرنے والا اعتراض کرتا، ”پہلے تو رب کے لئے چربی جلانا ہے، اِس کے بعد ہی جو جی چاہے لے لیں۔“ پھر نوکر بدتمیزی کرتا، ”نہیں، اُسے ابھی دے دو، ورنہ مَیں زبردستی لے لوں گا۔“ }u}t^c اور واقعی، رب نے حنّہ کو مزید تین بیٹے اور دو بیٹیاں عطا کیں۔ یہ بچے گھر میں رہے، لیکن سموایل رب کے حضور خدمت کرتے کرتے جوان ہو گیا۔] اور روانہ ہونے سے پہلے عیلی سموایل کے ماں باپ کو برکت دے کر اِلقانہ سے کہتا، ”حنّہ نے رب سے بچہ مانگ لیا اور جب ملا تو اُسے رب کو واپس کر دیا۔ اب رب آپ کو اِس بچے کی جگہ مزید بچے دے۔“ اِس کے بعد وہ اپنے گھر چلے جاتے۔ a5 بیٹو، ایسا مت کرنا! جو باتیں آپ کے بارے میں رب کی قوم میں پھیل گئی ہیں وہ اچھی نہیں۔g`I اُس نے اُنہیں سمجھایا بھی تھا، ”آپ ایسی حرکتیں کیوں کر رہے ہیں؟ مجھے تمام لوگوں سے آپ کے شریر کاموں کی خبریں ملتی رہتی ہیں۔}_u عیلی اُس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ بیٹوں کا تمام اسرائیل کے ساتھ بُرا سلوک اُس کے کانوں تک پہنچ گیا تھا، بلکہ یہ بھی کہ بیٹے اُن عورتوں سے ناجائز تعلقات رکھتے ہیں جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی ہیں۔ E+dQ ایک دن ایک نبی عیلی کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا جب تیرا باپ ہارون اور اُس کا گھرانا مصر کے بادشاہ کے غلام تھے تو مَیں نے اپنے آپ کو اُس پر ظاہر نہ کیا؟>cw لیکن سموایل اُن سے فرق تھا۔ جتنا وہ بڑا ہوتا گیا اُتنی اُس کی رب اور انسان کے سامنے قبولیت بڑھتی گئی۔ube دیکھیں، اگر انسان کسی دوسرے انسان کا گناہ کرے تو ہو سکتا ہے اللہ دونوں کا درمیانی بن کر قصوروار شخص پر رحم کرے۔ لیکن اگر کوئی رب کا گناہ کرے تو پھر کون اُس کا درمیانی بن کر اُسے بچائے گا؟“ لیکن عیلی کے بیٹوں نے باپ کی نہ سنی، کیونکہ رب کی مرضی تھی کہ اُنہیں سزائے موت مل جائے۔ >'>efE تو پھر تم لوگ ذبح اور غلہ کی وہ قربانیاں حقیر کیوں جانتے ہو جو مجھے ہی پیش کی جاتی ہیں اور جو مَیں نے اپنی سکونت گاہ کے لئے مقرر کی تھیں؟ عیلی، تُو اپنے بیٹوں کا مجھ سے زیادہ احترام کرتا ہے۔ تم تو میری قوم اسرائیل کی ہر قربانی کے بہترین حصے کھا کھا کر موٹے ہو گئے ہو۔‘Ue% گو اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے لیکن مَیں نے مقرر کیا کہ اُسی کے گھرانے کے مرد میرے امام بن کر قربان گاہ کے سامنے خدمت کریں، بخور جلائیں اور میرے حضور امام کا بالاپوش پہنیں۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُنہیں قربان گاہ پر جلنے والی قربانیوں کا ایک حصہ ملنے کا حق دے دیا۔ ghI اِس لئے سن! ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں تیری اور تیرے گھرانے کی طاقت یوں توڑ ڈالوں گا کہ گھر کا کوئی بھی بزرگ نہیں پایا جائے گا۔#gA چنانچہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’وعدہ تو مَیں نے کیا تھا کہ لاوی کے قبیلے کا تیرا گھرانا ہمیشہ ہی امام کی خدمت سرانجام دے گا۔ لیکن اب مَیں اعلان کرتا ہوں کہ ایسا کبھی نہیں ہو گا! کیونکہ جو میرا احترام کرتے ہیں اُن کا مَیں احترام کروں گا، لیکن جو مجھے حقیر جانتے ہیں اُنہیں حقیر جانا جائے گا۔  jkO "تیرے بیٹے حُفنی اور فینحاس دونوں ایک ہی دن ہلاک ہو جائیں گے۔ اِس نشان سے تجھے یقین آئے گا کہ جو کچھ مَیں نے فرمایا ہے وہ سچ ہے۔Bj !مَیں تم میں سے ہر ایک کو تو اپنی خدمت سے نکال کر ہلاک نہیں کروں گا جب تیری آنکھیں دُھندلی سی پڑ جائیں گی اور تیری جان ہلکان ہو جائے گی۔ لیکن تیری تمام اولاد غیرطبعی موت مرے گی۔pi[  اور تُو مقدِس میں مصیبت دیکھے گا حالانکہ مَیں اسرائیل کے ساتھ بھلائی کرتا رہوں گا۔ تیرے گھر میں کبھی بھی بزرگ نہیں پایا جائے گا۔ Bx#B]n 7 چھوٹا سموایل عیلی کے زیرِ نگرانی رب کے حضور خدمت کرتا تھا۔ اُن دنوں میں رب کی طرف سے بہت کم پیغام یا رویائیں ملتی تھیں۔Qm $اُس وقت تیرے گھر کے بچے ہوئے تمام افراد اُس امام کے سامنے جھک جائیں گے اور پیسے اور روٹی مانگ کر التماس کریں گے، ’مجھے امام کی کوئی نہ کوئی ذمہ داری دیں تاکہ روٹی کا ٹکڑا مل جائے‘۔“ l #تب مَیں اپنے لئے ایک امام کھڑا کروں گا جو وفادار رہے گا۔ جو بھی میرا دل اور میری جان چاہے گی وہی وہ کرے گا۔ مَیں اُس کے گھر کی مضبوط بنیادیں رکھوں گا، اور وہ ہمیشہ تک میرے مسح کئے ہوئے خادم کے حضور آتا جاتا رہے گا۔ q6]qhqK کہ اچانک رب نے آواز دی، ”سموایل!“ سموایل نے جواب دیا، ”جی، مَیں ابھی آتا ہوں۔“ وہ بھاگ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا، ”جی جناب، مَیں حاضر ہوں۔ آپ نے مجھے بُلایا؟“ عیلی بولا، ”نہیں، مَیں نے تمہیں نہیں بُلایا۔ واپس جا کر دوبارہ لیٹ جاؤ۔“ چنانچہ سموایل دوبارہ لیٹ گیا۔Up% سموایل بھی لیٹ گیا تھا۔ وہ رب کے مقدِس میں سو رہا تھا جہاں عہد کا صندوق پڑا تھا۔ شمع دان اب تک رب کے حضور جل رہا تھاFo ایک رات عیلی جس کی آنکھیں اِتنی کمزور ہو گئی تھیں کہ دیکھنا تقریباً ناممکن تھا معمول کے مطابق سو گیا تھا۔ sy لیکن رب نے ایک بار پھر آواز دی، ”سموایل!“ لڑکا دوبارہ اُٹھا اور عیلی کے پاس جا کر بولا، ”جی جناب، مَیں حاضر ہوں۔ آپ نے مجھے بُلایا؟“ عیلی نے جواب دیا، ”نہیں بیٹا، مَیں نے تمہیں نہیں بُلایا۔ دوبارہ سو جاؤ۔“hrK کہ اچانک رب نے آواز دی، ”سموایل!“ سموایل نے جواب دیا، ”جی، مَیں ابھی آتا ہوں۔“ وہ بھاگ کر عیلی کے پاس گیا اور کہا، ”جی جناب، مَیں حاضر ہوں۔ آپ نے مجھے بُلایا؟“ عیلی بولا، ”نہیں، مَیں نے تمہیں نہیں بُلایا۔ واپس جا کر دوبارہ لیٹ جاؤ۔“ چنانچہ سموایل دوبارہ لیٹ گیا۔ wJwIv  اِس لئے اُس نے لڑکے کو بتایا، ”اب دوبارہ لیٹ جاؤ، لیکن اگلی دفعہ جب آواز سنائی دے تو تمہیں کہنا ہے، ’اے رب، فرما۔ تیرا خادم سن رہا ہے‘۔“ سموایل ایک بار پھر اپنے بستر پر لیٹ گیا۔u چنانچہ رب نے تیسری بار آواز دی، ”سموایل!“ ایک اَور مرتبہ سموایل اُٹھ کھڑا ہوا اور عیلی کے پاس جا کر بولا، ”جی جناب، مَیں حاضر ہوں۔ آپ نے مجھے بُلایا؟“ یہ سن کر عیلی نے جان لیا کہ رب سموایل سے ہم کلام ہو رہا ہے۔2t_ اُس وقت سموایل رب کی آواز نہیں پہچان سکتا تھا، کیونکہ ابھی اُسے رب کا کوئی پیغام نہیں ملا تھا۔ Q!'QRy  اُس وقت مَیں شروع سے لے کر آخر تک وہ تمام باتیں پوری کروں گا جو مَیں نے عیلی اور اُس کے گھرانے کے بارے میں کی ہیں۔vxg  پھر رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، مَیں اسرائیل میں اِتنا ہول ناک کام کروں گا کہ جسے بھی اِس کی خبر ملے گی اُس کے کان بجنے لگیں گے۔[w1  رب آ کر وہاں کھڑا ہوا اور پہلے کی طرح پکارا، ”سموایل! سموایل!“ لڑکے نے جواب دیا، ”اے رب، فرما۔ تیرا خادم سن رہا ہے۔“ >lV>|# اِس کے بعد سموایل صبح تک اپنے بستر پر لیٹا رہا۔ پھر وہ معمول کے مطابق اُٹھا اور رب کے گھر کے دروازے کھول دیئے۔ وہ عیلی کو اپنی رویا بتانے سے ڈرتا تھا،{ مَیں نے قَسم کھائی ہے کہ عیلی کے گھرانے کا قصور نہ ذبح اور نہ غلہ کی کسی قربانی سے دُور کیا جا سکتا ہے بلکہ اِس کا کفارہ کبھی بھی نہیں دیا جا سکے گا!“z  مَیں عیلی کو آگاہ کر چکا ہوں کہ اُس کا گھرانا ہمیشہ تک میری عدالت کا نشانہ بنا رہے گا۔ کیونکہ گو اُسے صاف معلوم تھا کہ اُس کے بیٹے اپنی غلط حرکتوں سے میرا غضب اپنے آپ پر لائیں گے توبھی اُس نے اُنہیں کرنے دیا اور نہ روکا۔ ILM5 سموایل جوان ہوتا گیا، اور رب اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے سموایل کی ہر بات پوری ہونے دی۔{q پھر سموایل نے اُسے کھل کر سب کچھ بتا دیا اور ایک بات بھی نہ چھپائی۔ عیلی نے کہا، ”وہی رب ہے۔ جو کچھ اُس کی نظر میں ٹھیک ہے اُسے وہ کرے۔“y~m عیلی نے پوچھا، ”رب نے تمہیں کیا بتایا ہے؟ کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپانا! اللہ تمہیں سخت سزا دے اگر تم ایک لفظ بھی مجھ سے پوشیدہ رکھو۔“3}a لیکن عیلی نے اُسے بُلا کر کہا، ”سموایل، میرے بیٹے!“ سموایل نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ GY9GnW پہلے فلستیوں نے اسرائیلیوں پر حملہ کیا۔ لڑتے لڑتے اُنہوں نے اسرائیل کو شکست دی۔ تقریباً 4,000 اسرائیلی میدانِ جنگ میں ہلاک ہوئے۔  یوں سموایل کا کلام سَیلا سے نکل کر پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔ ایک دن اسرائیل کی فلستیوں کے ساتھ جنگ چھڑ گئی۔ اسرائیلیوں نے لڑنے کے لئے نکل کر ابن عزر کے پاس اپنی لشکرگاہ لگائی جبکہ فلستیوں نے افیق کے پاس اپنے ڈیرے ڈالے۔ اگلے سالوں میں بھی رب سَیلا میں اپنے کلام سے سموایل پر ظاہر ہوتا رہا۔ #A پورے اسرائیل نے دان سے لے کر بیرسبع تک جان لیا کہ رب نے اپنے نبی سموایل کی تصدیق کی ہے۔ eE جب عہد کا صندوق لشکرگاہ میں پہنچا تو اسرائیلی نہایت خوش ہو کر بلند آواز سے نعرے لگانے لگے۔ اِتنا شور مچ گیا کہ زمین ہل گئی۔ چنانچہ عہد کا صندوق جس کے اوپر رب الافواج کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے سَیلا سے لایا گیا۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی ساتھ آئے۔T# فوج لشکرگاہ میں واپس آئی تو اسرائیل کے بزرگ سوچنے لگے، ”رب نے فلستیوں کو ہم پر کیوں فتح پانے دی؟ آؤ، ہم رب کے عہد کا صندوق سَیلا سے لے آئیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ چل کر ہمیں دشمن سے بچائے۔“ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr|  $m   n  o  p  q  r  s  t  u  $m   n  o  p  q  r  s  t  u   v   w   x   y   z  {  |  }  ~                                                                                                                        v g ہم پر افسوس! کون ہمیں اِن طاقت ور دیوتاؤں سے بچائے گا؟ کیونکہ اِن ہی نے ریگستان میں مصریوں کو ہر قسم کی بلا سے مار کر ہلاک کر دیا تھا۔l S تو وہ گھبرا کر چلّائے، ”اُن کا دیوتا اُن کی لشکرگاہ میں آ گیا ہے۔ ہائے، ہمارا ستیاناس ہو گیا ہے! پہلے تو ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔8k یہ سن کر فلستی چونک اُٹھے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”یہ کیسا شور ہے جو اسرائیلی لشکرگاہ میں ہو رہا ہے؟“ جب پتا چلا کہ رب کے عہد کا صندوق اسرائیلی لشکرگاہ میں آ گیا ہے H   عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی اُسی دن ہلاک ہوئے، اور اللہ کے عہد کا صندوق فلستیوں کے قبضے میں آ گیا۔I   آپس میں ایسی باتیں کرتے کرتے فلستی لڑنے کے لئے نکلے اور اسرائیل کو شکست دی۔ ہر طرف قتل عام نظر آیا، اور 30,000 پیادے اسرائیلی کام آئے۔ باقی سب فرار ہو کر اپنے اپنے گھروں میں چھپ گئے۔| s  بھائیو، اب دلیر ہو اور مردانگی دکھاؤ، ورنہ ہم اُسی طرح عبرانیوں کے غلام بن جائیں گے جیسے وہ اب تک ہمارے غلام تھے۔ مردانگی دکھا کر لڑو!“ . .nW  عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا،\3  اُسی دن بن یمین کے قبیلے کا ایک آدمی میدانِ جنگ سے بھاگ کر سَیلا پہنچ گیا۔ اُس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اور سر پر خاک تھی۔ nW عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا، [[/Y ”مَیں میدانِ جنگ سے آیا ہوں۔ آج ہی مَیں وہاں سے فرار ہوا۔“ عیلی نے پوچھا، ”بیٹا، کیا ہوا؟“nW عیلی سڑک کے کنارے اپنی کرسی پر بیٹھا تھا۔ وہ اب اندھا ہو چکا تھا، کیونکہ اُس کی عمر 98 سال تھی۔ وہ بڑی بےچینی سے راستے پر دھیان دے رہا تھا تاکہ جنگ کی کوئی تازہ خبر مل جائے، کیونکہ اُسے اِس بات کی بڑی فکر تھی کہ اللہ کا صندوق لشکرگاہ میں ہے۔ جب وہ آدمی شہر میں داخل ہوا اور لوگوں کو سارا ماجرا سنایا تو پورا شہر چلّانے لگا۔ جب عیلی نے شور سنا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا شور ہے؟“ بن یمینی دوڑ کر عیلی کے پاس آیا اور بولا، { عہد کے صندوق کا ذکر سنتے ہی عیلی اپنی کرسی پر سے پیچھے کی طرف گر گیا۔ چونکہ وہ بوڑھا اور بھاری بھرکم تھا اِس لئے اُس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ وہیں مقدِس کے دروازے کے پاس ہی مر گیا۔ وہ 40 سال اسرائیل کا قاضی رہا تھا۔gI قاصد نے جواب دیا، ”اسرائیلی فلستیوں کے سامنے فرار ہوئے۔ فوج کو ہر طرف شکست ماننی پڑی، اور آپ کے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس بھی مارے گئے ہیں۔ افسوس، اللہ کا صندوق بھی دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے۔“   اُس کی جان نکلنے لگی تو دائیوں نے اُس کی حوصلہ افزائی کر کے کہا، ”ڈرو مت! تمہارے بیٹا پیدا ہوا ہے۔“ لیکن ماں نے نہ جواب دیا، نہ بات پر دھیان دیا۔q] اُس وقت عیلی کی بہو یعنی فینحاس کی بیوی کا پاؤں بھاری تھا اور بچہ پیدا ہونے والا تھا۔ جب اُس نے سنا کہ اللہ کا صندوق دشمن کے ہاتھ میں آ گیا ہے اور کہ سُسر اور شوہر دونوں مر گئے ہیں تو اُسے اِتنا سخت صدمہ پہنچا کہ وہ شدید دردِ زہ میں مبتلا ہو گئی۔ وہ جھک گئی، اور بچہ پیدا ہوا۔ ^c^e G فلستی اللہ کا صندوق ابن عزر سے اشدود شہر میں لے گئے۔- کیونکہ وہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے اور سُسر اور شوہر کی موت کے باعث نہایت بےدل ہو گئی تھی۔ اُس نے کہا، ”بیٹے کا نام یکبود یعنی ’جلال کہاں رہا‘ ہے، کیونکہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے سے اللہ کا جلال اسرائیل سے جاتا رہا ہے۔“ - کیونکہ وہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے اور سُسر اور شوہر کی موت کے باعث نہایت بےدل ہو گئی تھی۔ اُس نے کہا، ”بیٹے کا نام یکبود یعنی ’جلال کہاں رہا‘ ہے، کیونکہ اللہ کے صندوق کے چھن جانے سے اللہ کا جلال اسرائیل سے جاتا رہا ہے۔“ 5y5.W یہی وجہ ہے کہ آج تک دجون کا کوئی بھی پجاری یا مہمان اشدود کے مندر کی دہلیز پر قدم نہیں رکھتا۔0[ لیکن اگلے دن جب صبح سویرے آئے تو دجون دوبارہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے پڑا ہوا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ بُت کا سر اور ہاتھ ٹوٹ کر دہلیز پر پڑے تھے۔ صرف دھڑ رہ گیا تھا۔Z/ اگلے دن صبح سویرے جب اشدود کے باشندے مندر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ دجون کا مجسمہ منہ کے بل رب کے صندوق کے سامنے ہی پڑا ہے۔ اُنہوں نے دجون کو اُٹھا کر دوبارہ اُس کی جگہ پر کھڑا کیا۔ وہاں اُنہوں نے اُسے اپنے دیوتا دجون کے مندر میں بُت کے قریب رکھ دیا۔  + اُنہوں نے تمام فلستی حکمرانوں کو اکٹھا کر کے پوچھا، ”ہم اسرائیل کے خدا کے صندوق کے ساتھ کیا کریں؟“ اُنہوں نے مشورہ دیا، ”اُسے جات شہر میں لے جائیں۔“?y جب اشدود کے لوگوں نے اِس کی وجہ جان لی تو وہ بولے، ”لازم ہے کہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس نہ رہے۔ کیونکہ اُس کا ہم پر اور ہمارے دیوتا دجون پر دباؤ ناقابلِ برداشت ہے۔“vg پھر رب نے اشدود اور گرد و نواح کے دیہاتوں پر سخت دباؤ ڈال کر باشندوں کو پریشان کر دیا۔ اُن میں اچانک اذیت ناک پھوڑوں کی وبا پھیل گئی۔ J"  تب اُنہوں نے عہد کا صندوق آگے عقرون بھیج دیا۔ لیکن صندوق ابھی پہنچنے والا تھا کہ عقرون کے باشندے چیخنے لگے، ”وہ اسرائیل کے خدا کا صندوق ہمارے پاس لائے ہیں تاکہ ہمیں ہلاک کر دیں!“$!C  لیکن جب عہد کا صندوق جات میں چھوڑا گیا تو رب کا دباؤ اُس شہر پر بھی آ گیا۔ بڑی افرا تفری پیدا ہوئی، کیونکہ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک سب کو اذیت ناک پھوڑے نکل آئے۔ -b% A اللہ کا صندوق اب سات مہینے فلستیوں کے پاس رہا تھا۔+$Q  جو مرنے سے بچا اُسے کم از کم پھوڑے نکل آئے۔ چاروں طرف لوگوں کی چیخ پکار فضا میں بلند ہوئی۔ #;  تمام فلستی حکمرانوں کو دوبارہ بُلایا گیا، اور عقرونیوں نے تقاضا کیا کہ صندوق کو شہر سے دُور کیا جائے۔ وہ بولے، ”اِسے وہاں واپس بھیجا جائے جہاں سے آیا ہے، ورنہ یہ ہمیں بلکہ پوری قوم کو ہلاک کر ڈالے گا۔“ کیونکہ شہر پر رب کا سخت دباؤ حاوی ہو گیا تھا۔ مہلک وبا کے باعث اُس میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔ aa_'9 پجاریوں اور رمّالوں نے جواب دیا، ”اگر آپ اُسے واپس بھیجیں تو ویسے مت بھیجنا بلکہ قصور کی قربانی ساتھ بھیجنا۔ تب آپ کو شفا ملے گی، اور آپ جان لیں گے کہ وہ آپ کو سزا دینے سے کیوں نہیں باز آیا۔“8&k آخرکار اُنہوں نے اپنے تمام پجاریوں اور رمّالوں کو بُلا کر اُن سے مشورہ کیا، ”اب ہم رب کے صندوق کا کیا کریں؟ ہمیں بتائیں کہ اِسے کس طرح اِس کے اپنے ملک میں واپس بھیجیں۔“ @)7 سونے کے یہ پھوڑے اور ملک کو تباہ کرنے والے چوہے بنا کر اسرائیل کے دیوتا کا احترام کریں۔ شاید وہ یہ دیکھ کر آپ، آپ کے دیوتاؤں اور ملک کو سزا دینے سے باز آئے۔<(s فلستیوں نے پوچھا، ”ہم اُسے کس قسم کی قصور کی قربانی بھیجیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”فلستیوں کے پانچ حکمران ہیں، اِس لئے سونے کے پانچ پھوڑے اور پانچ چوہے بنوائیں، کیونکہ آپ سب اِس ایک ہی وبا کی زد میں آئے ہوئے ہیں، خواہ حکمران ہوں، خواہ رعایا۔ !!++ اب بَیل گاڑی بنا کر اُس کے آگے دو گائیں جوتیں۔ ایسی گائیں ہوں جن کے دودھ پینے والے بچے ہوں اور جن پر اب تک جوا نہ رکھا گیا ہو۔ گائیوں کو بَیل گاڑی کے آگے جوتیں، لیکن اُن کے بچوں کو ساتھ جانے نہ دیں بلکہ اُنہیں کہیں بند رکھیں۔?*y آپ کیوں پرانے زمانے کے مصریوں اور اُن کے بادشاہ کی طرح اَڑ جائیں؟ کیونکہ اُس وقت اللہ نے مصریوں کو اِتنی سخت مصیبت میں ڈال دیا کہ آخرکار اُنہیں اسرائیلیوں کو جانے دینا پڑا۔ CCA.}  فلستیوں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے دو گائیں نئی بَیل گاڑی میں جوت کر اُن کے چھوٹے بچوں کو کہیں بند رکھا۔5-e  غور کریں کہ وہ کون سا راستہ اختیار کریں گی۔ اگر اسرائیل کے بیت شمس کی طرف چلیں تو پھر معلوم ہو گا کہ رب ہم پر یہ بڑی مصیبت لایا ہے۔ لیکن اگر وہ کہیں اَور چلیں تو مطلب ہو گا کہ اسرائیل کے دیوتا نے ہمیں سزا نہیں دی بلکہ سب کچھ اتفاق سے ہوا ہے۔“;,q پھر رب کا صندوق بَیل گاڑی پر رکھا جائے اور اُس کے ساتھ ایک تھیلا جس میں سونے کی وہ چیزیں ہوں جو آپ قصور کی قربانی کے طور پر بھیج رہے ہیں۔ اِس کے بعد گائیوں کو کھلا چھوڑ دیں۔ RKRB1  اُس وقت بیت شمس کے باشندے نیچے وادی میں گندم کی فصل کاٹ رہے تھے۔ عہد کا صندوق دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوئے۔/0Y  جب گائیوں کو چھوڑ دیا گیا تو وہ ڈکراتی ڈکراتی سیدھی بیت شمس کے راستے پر آ گئیں اور نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹیں۔ فلستیوں کے سردار بیت شمس کی سرحد تک اُن کے پیچھے چلے۔1/]  پھر اُنہوں نے عہد کا صندوق اُس تھیلے سمیت جس میں سونے کے چوہے اور پھوڑے تھے بَیل گاڑی پر رکھا۔ Wz4o یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد فلستی سردار اُسی دن عقرون واپس چلے گئے۔V3' لاوی کے قبیلے کے کچھ مردوں نے رب کے صندوق کو بَیل گاڑی سے اُٹھا کر سونے کی چیزوں کے تھیلے سمیت پتھر پر رکھ دیا۔ اُس دن بیت شمس کے لوگوں نے رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں پیش کیں۔%2E بَیل گاڑی ایک کھیت تک پہنچی جس کا مالک بیت شمس کا رہنے والا یشوع تھا۔ وہاں وہ ایک بڑے پتھر کے پاس رُک گئی۔ لوگوں نے بَیل گاڑی کی لکڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُسے جلا دیا اور گائیوں کو ذبح کر کے رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ 88C7 لیکن رب نے بیت شمس کے باشندوں کو سزا دی، کیونکہ اُن میں سے بعض نے عہد کے صندوق میں نظر ڈالی تھی۔ اُس وقت 70 افراد ہلاک ہوئے۔ رب کی یہ سخت سزا دیکھ کر بیت شمس کے لوگ ماتم کرنے لگے۔k6Q اِس کے علاوہ اُنہوں نے ہر شہر اور اُس کے گرد و نواح کی آبادیوں کے لئے سونے کا ایک ایک چوہا بنا لیا تھا۔ جس بڑے پتھر پر عہد کا صندوق رکھا گیا وہ آج تک یشوع بیت شمسی کے کھیت میں اِس بات کی گواہی دیتا ہے۔5 فلستیوں نے اپنا قصور دُور کرنے کے لئے ہر ایک شہر کے لئے سونے کا ایک پھوڑا بنا لیا تھا یعنی اشدود، غزہ، اسقلون، جات اور عقرون کے لئے ایک ایک پھوڑا۔ ! : یہ سن کر قِریَت یعریم کے مرد آئے اور رب کا صندوق اپنے شہر میں لے گئے۔ وہاں اُنہوں نے اُسے ابی نداب کے گھر میں رکھ دیا جو پہاڑی پر تھا۔ ابی نداب کے بیٹے اِلی عزر کو مخصوص کیا گیا تاکہ وہ عہد کے صندوق کی پہرہ داری کرے۔}9u آخر میں اُنہوں نے قِریَت یعریم کے باشندوں کو پیغام بھیجا، ”فلستیوں نے رب کا صندوق واپس کر دیا ہے۔ اب آئیں اور اُسے اپنے پاس لے جائیں!“ [81 وہ بولے، ”کون اِس مُقدّس خدا کے حضور قائم رہ سکتا ہے؟ یہ ہمارے بس کی بات نہیں، لیکن ہم رب کا صندوق کس کے پاس بھیجیں؟“ R6=g اسرائیلیوں نے اُس کی بات مان لی۔ وہ بعل اور عستارات کے بُتوں کو پھینک کر صرف رب کی خدمت کرنے لگے۔</ پھر سموایل نے تمام اسرائیلیوں سے کہا، ”اگر آپ واقعی رب کے پاس واپس آنا چاہتے ہیں تو اجنبی معبودوں اور عستارات دیوی کے بُت دُور کر دیں۔ پورے دل کے ساتھ رب کے تابع ہو کر اُسی کی خدمت کریں۔ پھر ہی وہ آپ کو فلستیوں سے بچائے گا۔“ ; عہد کا صندوق 20 سال کے طویل عرصے تک قِریَت یعریم میں پڑا رہا۔ اِس دوران تمام اسرائیل ماتم کرتا رہا، کیونکہ لگتا تھا کہ رب نے اُنہیں ترک کر دیا ہے۔ z+cze@E فلستی حکمرانوں کو پتا چلا کہ اسرائیلی مِصفاہ میں جمع ہوئے ہیں تو وہ اُن سے لڑنے کے لئے آئے۔ یہ سن کر اسرائیلی سخت گھبرا گئےD? چنانچہ وہ سب مِصفاہ میں جمع ہوئے۔ توبہ کا اظہار کر کے اُنہوں نے کنوئیں سے پانی نکال کر رب کے حضور اُنڈیل دیا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے پورا دن روزہ رکھا اور اقرار کیا، ”ہم نے رب کا گناہ کیا ہے۔“ وہاں مِصفاہ میں سموایل نے اسرائیلیوں کے لئے کچہری لگائی۔Q> تب سموایل نے اعلان کیا، ”پورے اسرائیل کو مِصفاہ میں جمع کریں تو مَیں وہاں رب سے دعا کر کے آپ کی سفارش کروں گا۔“ i.!i4Cc  سموایل ابھی قربانی پیش کر رہا تھا کہ فلستی وہاں پہنچ کر اسرائیلیوں پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہوئے۔ لیکن اُس دن رب نے زور سے کڑکتی ہوئی آواز سے فلستیوں کو اِتنا دہشت زدہ کر دیا کہ وہ درہم برہم ہو گئے اور اسرائیلی آسانی سے اُنہیں شکست دے سکے۔ B  تب سموایل نے بھیڑ کا دودھ پیتا بچہ چن کر رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کیا۔ ساتھ ساتھ وہ رب سے التماس کرتا رہا۔ اور رب نے اُس کی سنی۔NA اور سموایل سے منت کی، ”دعا کرتے رہیں! رب ہمارے خدا سے التماس کرنے سے نہ رُکیں تاکہ وہ ہمیں فلستیوں سے بچائے۔“ <rF_  اِس طرح فلستیوں کو مغلوب کیا گیا، اور وہ دوبارہ اسرائیل کے علاقے میں نہ گھسے۔ جب تک سموایل جیتا رہا فلستیوں پر رب کا سخت دباؤ رہا۔PE  اِس فتح کی یاد میں سموایل نے مِصفاہ اور شین کے درمیان ایک بڑا پتھر نصب کر دیا۔ اُس نے پتھر کا نام ابن عزر یعنی ’مدد کا پتھر‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”یہاں تک رب نے ہماری مدد کی ہے۔“@D{  اسرائیلیوں نے مِصفاہ سے نکل کر بیت کار کے نیچے تک دشمن کا تعاقب کیا۔ راستے میں بہت سے فلستی ہلاک ہوئے۔ ZzXJ+ اِس کے بعد وہ دوبارہ رامہ اپنے گھر واپس آ جاتا جہاں مستقل کچہری تھی۔ وہاں اُس نے رب کے لئے قربان گاہ بھی بنائی تھی۔ \I3 ہر سال وہ بیت ایل، جِلجال اور مِصفاہ کا دورہ کرتا، کیونکہ اِن تین جگہوں پر وہ اسرائیلیوں کے لئے کچہری لگایا کرتا تھا۔fHG سموایل اپنے جیتے جی اسرائیل کا قاضی اور راہنما رہا۔9Gm اور عقرون سے لے کر جات تک جتنی اسرائیلی آبادیاں فلستیوں کے ہاتھ میں آ گئی تھیں وہ سب اُن کی زمینوں سمیت دوبارہ اسرائیل کے قبضے میں آ گئیں۔ اموریوں کے ساتھ بھی صلح ہو گئی۔ sFIO اُنہوں نے کہا، ”دیکھیں، آپ بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپ کے نمونے پر نہیں چلتے۔ اب ہم پر بادشاہ مقرر کریں تاکہ وہ ہماری اُس طرح راہنمائی کرے جس طرح دیگر اقوام میں دستور ہے۔“vNg پھر اسرائیل کے بزرگ مل کر سموایل کے پاس آئے، جو رامہ میں تھا۔M لیکن وہ باپ کے نمونے پر نہیں چلتے بلکہ رشوت کھا کر غلط فیصلے کرتے تھے۔L9 بڑے کا نام یوایل تھا اور چھوٹے کا ابیاہ۔ دونوں بیرسبع میں لوگوں کی کچہری لگاتے تھے۔ K  جب سموایل بوڑھا ہوا تو اُس نے اپنے دو بیٹوں کو اسرائیل کے قاضی مقرر کیا۔ E  "-8CNYcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                                                                                                                                           s0&s/SY  اُن کی بات مان لے، لیکن سنجیدگی سے اُنہیں اُن پر حکومت کرنے والے بادشاہ کے حقوق سے آگاہ کر۔“jRO جب سے مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا وہ مجھے چھوڑ کر دیگر معبودوں کی خدمت کرتے آئے ہیں۔ اور اب وہ تجھ سے بھی یہی سلوک کر رہے ہیں۔Q+ رب نے جواب دیا، ”جو کچھ بھی وہ تجھ سے مانگتے ہیں اُنہیں دے دے۔ اِس سے وہ تجھے رد نہیں کر رہے بلکہ مجھے، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ مَیں اُن کا بادشاہ رہوں۔LP جب بزرگوں نے راہنمائی کے لئے بادشاہ کا تقاضا کیا تو سموایل نہایت ناخوش ہوا۔ چنانچہ اُس نے رب سے ہدایت مانگی۔ b0V[  کچھ اُس کی فوج کے جنرل اور کپتان بنیں گے، کچھ اُس کے کھیتوں میں ہل چلانے اور فصلیں کاٹنے پر مجبور ہو جائیں گے، اور بعض کو اُس کے ہتھیار اور رتھ کا سامان بنانا پڑے گا۔eUE  وہ بولا، ”جو بادشاہ آپ پر حکومت کرے گا اُس کے یہ حقوق ہوں گے: وہ آپ کے بیٹوں کی بھرتی کر کے اُنہیں اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دے گا۔ اُنہیں اُس کے رتھوں کے آگے آگے دوڑنا پڑے گا۔T/  سموایل نے بادشاہ کا تقاضا کرنے والوں کو سب کچھ کہہ سنایا جو رب نے اُسے بتایا تھا۔ 7B[ وہ آپ کی بھیڑبکریوں کا دسواں حصہ طلب کرے گا، اور آپ خود اُس کے غلام ہوں گے۔Z- آپ کے نوکر نوکرانیاں، آپ کے موٹے تازے بَیل اور گدھے اُسی کے استعمال میں آئیں گے۔Y5 بادشاہ آپ کے اناج اور انگور کا دسواں حصہ لے کر اپنے افسروں اور ملازموں کو دے دے گا۔3Xa وہ آپ کے کھیتوں اور آپ کے انگور اور زیتون کے باغوں کا بہترین حصہ چن کر اپنے ملازموں کو دے دے گا۔EW  بادشاہ آپ کی بیٹیوں کو آپ سے چھین لے گا تاکہ وہ اُس کے لئے کھانا پکائیں، روٹی بنائیں اور خوشبو تیار کریں۔ kq ` رب نے جواب دیا، ”اُن کا تقاضا پورا کر، اُن پر بادشاہ مقرر کر!“ پھر سموایل نے اسرائیل کے مردوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے اپنے شہر واپس چلا جائے۔“ N_ سموایل نے رب کے حضور یہ باتیں دہرائیں۔v^g کیونکہ پھر ہی ہم دیگر قوموں کی مانند ہوں گے۔ پھر ہمارا بادشاہ ہماری راہنمائی کرے گا اور جنگ میں ہمارے آگے آگے چل کر دشمن سے لڑے گا۔“]- لیکن لوگوں نے سموایل کی بات نہ مانی بلکہ کہا، ”نہیں، توبھی ہم بادشاہ چاہتے ہیں،t\c تب آپ پچھتا کر کہیں گے، ’ہم نے بادشاہ کا تقاضا کیوں کیا؟‘ لیکن جب آپ رب کے حضور چیختے چلّاتے مدد چاہیں گے تو وہ آپ کی نہیں سنے گا۔“ c{ ایک دن ساؤل کے باپ قیس کی گدھیاں گم ہو گئیں۔ یہ دیکھ کر اُس نے اپنے بیٹے ساؤل کو حکم دیا، ”نوکر کو اپنے ساتھ لے کر گدھیوں کو ڈھونڈ لائیں۔“,bS قیس کا بیٹا ساؤل جوان اور خوب صورت تھا بلکہ اسرائیل میں کوئی اَور اِتنا خوب صورت نہیں تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔~a y بن یمین کے قبائلی علاقے میں ایک بن یمینی بنام قیس رہتا تھا جس کا اچھا خاصا اثر و رسوخ تھا۔ باپ کا نام ابی ایل بن صرور بن بکورت بن افیخ تھا۔ sqszeo چلتے چلتے وہ صوف کے قریب پہنچ گئے۔ ساؤل نے نوکر سے کہا، ”آؤ، ہم گھر واپس چلیں، ایسا نہ ہو کہ والد گدھیوں کی نہیں بلکہ ہماری فکر کریں۔“ d دونوں آدمی افرائیم کے پہاڑی علاقے اور سلیسہ کے علاقے میں سے گزرے، لیکن بےسود۔ پھر اُنہوں نے سعلیم کے علاقے میں کھوج لگایا، لیکن وہاں بھی گدھیاں نہ ملیں۔ اِس کے بعد وہ بن یمین کے علاقے میں گھومتے پھرے، لیکن بےفائدہ۔ qh] نوکر نے جواب دیا، ”کوئی بات نہیں، میرے پاس چاندی کا چھوٹا سکہ ہے۔ یہ مَیں مردِ خدا کو دے دوں گا تاکہ بتائے کہ ہم کس طرف ڈھونڈیں۔“Eg ساؤل نے پوچھا، ”لیکن ہم اُسے کیا دیں؟ ہمارا کھانا ختم ہو گیا ہے، اور ہمارے پاس اُس کے لئے تحفہ نہیں ہے۔“{fq لیکن نوکر نے کہا، ”اِس شہر میں ایک مردِ خدا ہے۔ لوگ اُس کی بڑی عزت کرتے ہیں، کیونکہ جو کچھ بھی وہ کہتا ہے وہ پورا ہو جاتا ہے۔ کیوں نہ ہم اُس کے پاس جائیں؟ شاید وہ ہمیں بتائے کہ گدھیوں کو کہاں ڈھونڈنا چاہئے۔“ Ri ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“) Rj ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“) Rk ساؤل نے کہا، ”ٹھیک ہے، چلیں۔“ وہ شہر کی طرف چل پڑے تاکہ مردِ خدا سے بات کریں۔ جب پہاڑی ڈھلان پر شہر کی طرف چڑھ رہے تھے تو کچھ لڑکیاں پانی بھرنے کے لئے نکلیں۔ آدمیوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا غیب بین شہر میں ہے؟“ (پرانے زمانے میں نبی غیب بین کہلاتا تھا۔ اگر کوئی اللہ سے کچھ معلوم کرنا چاہتا تو کہتا، ”آؤ، ہم غیب بین کے پاس چلیں۔“) UU'lI لڑکیوں نے جواب دیا، ”جی، وہ ابھی ابھی پہنچا ہے، کیونکہ شہر کے لوگ آج پہاڑی پر قربانیاں چڑھا کر عید منا رہے ہیں۔ اگر جلدی کریں تو پہاڑی پر چڑھنے سے پہلے اُس سے ملاقات ہو جائے گی۔ اُس وقت تک ضیافت شروع نہیں ہو گی جب تک غیب بین پہنچ نہ جائے۔ کیونکہ اُسے پہلے کھانے کو برکت دینا ہے، پھر ہی مہمانوں کو کھانا کھانے کی اجازت ہے۔ اب جائیں، کیونکہ اِسی وقت آپ اُس سے بات کر سکتے ہیں۔“ XUXynm چنانچہ ساؤل اور نوکر شہر کی طرف بڑھے۔ شہر کے دروازے پر ہی سموایل سے ملاقات ہو گئی جو وہاں سے نکل کر قربان گاہ کی پہاڑی پر چڑھنے کو تھا۔'mI لڑکیوں نے جواب دیا، ”جی، وہ ابھی ابھی پہنچا ہے، کیونکہ شہر کے لوگ آج پہاڑی پر قربانیاں چڑھا کر عید منا رہے ہیں۔ اگر جلدی کریں تو پہاڑی پر چڑھنے سے پہلے اُس سے ملاقات ہو جائے گی۔ اُس وقت تک ضیافت شروع نہیں ہو گی جب تک غیب بین پہنچ نہ جائے۔ کیونکہ اُسے پہلے کھانے کو برکت دینا ہے، پھر ہی مہمانوں کو کھانا کھانے کی اجازت ہے۔ اب جائیں، کیونکہ اِسی وقت آپ اُس سے بات کر سکتے ہیں۔“ 6qg اب جب سموایل نے شہر کے دروازے سے نکلتے ہوئے ساؤل کو دیکھا تو رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، یہی وہ آدمی ہے جس کا ذکر مَیں نے کل کیا تھا۔ یہی میری قوم پر حکومت کرے گا۔“Ip ”کل مَیں اِسی وقت ملکِ بن یمین کا ایک آدمی تیرے پاس بھیج دوں گا۔ اُسے مسح کر کے میری قوم اسرائیل پر بادشاہ مقرر کر۔ وہ میری قوم کو فلستیوں سے بچائے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنی قوم کی مصیبت پر دھیان دیا ہے، اور مدد کے لئے اُس کی چیخیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں۔“To# رب سموایل کو ایک دن پہلے پیغام دے چکا تھا، :t جہاں تک تین دن سے گم شدہ گدھیوں کا تعلق ہے، اُن کی فکر نہ کریں۔ وہ تو مل گئی ہیں۔ ویسے آپ اور آپ کے باپ کے گھرانے کو اسرائیل کی ہر قیمتی چیز حاصل ہے۔“5se سموایل نے جواب دیا، ”مَیں ہی غیب بین ہوں۔ آئیں، اُس پہاڑی پر چلیں جس پر ضیافت ہو رہی ہے، کیونکہ آج آپ میرے مہمان ہیں۔ کل مَیں صبح سویرے آپ کو آپ کے دل کی بات بتا دوں گا۔Br وہیں شہر کے دروازے پر ساؤل سموایل سے مخاطب ہوا، ”مہربانی کر کے مجھے بتائیے کہ غیب بین کا گھر کہاں ہے؟“ ++Fw خانسامے کو اُس نے حکم دیا، ”اب گوشت کا وہ ٹکڑا لے آؤ جو مَیں نے تمہیں دے کر کہا تھا کہ اُسے الگ رکھنا ہے۔“v7 سموایل ساؤل کو نوکر سمیت اُس ہال میں لے گیا جس میں ضیافت ہو رہی تھی۔ تقریباً 30 مہمان تھے، لیکن سموایل نے دونوں آدمیوں کو سب سے عزت والی کرسیوں پر بٹھا دیا۔euE ساؤل نے پوچھا، ”یہ کس طرح؟ مَیں تو اسرائیل کے سب سے چھوٹے قبیلے بن یمین کا ہوں، اور میرا خاندان قبیلے میں سب سے چھوٹا ہے۔“ >#a>z9 اگلے دن جب پَو پھٹنے لگی تو سموایل نے نیچے سے ساؤل کو جو چھت پر سو رہا تھا آواز دی، ”اُٹھیں! مَیں آپ کو رُخصت کروں۔“ ساؤل جاگ اُٹھا اور وہ مل کر روانہ ہوئے۔>yw ضیافت کے بعد وہ پہاڑی سے اُتر کر شہر واپس آئے، اور سموایل اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے بات چیت کرنے لگا۔Yx- خانسامے نے قربانی کی ران لا کر اُسے ساؤل کے سامنے رکھ دیا۔ سموایل بولا، ”یہ آپ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اب کھائیں، کیونکہ دوسروں کو دعوت دیتے وقت مَیں نے یہ گوشت آپ کے لئے اور اِس موقع کے لئے الگ کر لیا تھا۔“ چنانچہ ساؤل نے اُس دن سموایل کے ساتھ کھانا کھایا۔ | { پھر سموایل نے کُپّی لے کر ساؤل کے سر پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا اور اُسے بوسہ دے کر کہا، ”رب نے آپ کو اپنی خاص ملکیت پر راہنما مقرر کیا ہے۔C{ جب وہ شہر کے کنارے پر پہنچے تو سموایل نے ساؤل سے کہا، ”اپنے نوکر کو آگے بھیجیں۔“ جب نوکر چلا گیا تو سموایل بولا، ”ٹھہر جائیں، کیونکہ مجھے آپ کو اللہ کا ایک پیغام سنانا ہے۔“ FF ~ آپ آگے جا کر تبور کے بلوط کے درخت کے پاس پہنچیں گے۔ وہاں تین آدمی آپ سے ملیں گے جو اللہ کی عبادت کرنے کے لئے بیت ایل جا رہے ہوں گے۔ ایک کے پاس تین چھوٹی بکریاں، دوسرے کے پاس تین روٹیاں اور تیسرے کے پاس مَے کی مشک ہو گی۔'}I میرے پاس سے چلے جانے کے بعد جب آپ بن یمین کی سرحد کے شہر ضلضخ کے قریب راخل کی قبر کے پاس سے گزریں گے تو آپ کی ملاقات دو آدمیوں سے ہو گی۔ وہ آپ سے کہیں گے، ’جو گدھیاں آپ ڈھونڈنے گئے وہ مل گئی ہیں۔ اور اب آپ کے باپ گدھیوں کی نہیں بلکہ آپ کی فکر کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ مَیں کس طرح اپنے بیٹے کا پتا کروں؟‘ E رب کا روح آپ پر بھی نازل ہو گا، اور آپ اُن کے ساتھ نبوّت کریں گے۔ اُس وقت آپ فرق شخص میں تبدیل ہو جائیں گے۔dC اِس کے بعد آپ اللہ کے جِبعہ جائیں گے جہاں فلستیوں کی چوکی ہے۔ شہر میں داخل ہوتے وقت آپ کی ملاقات نبیوں کے ایک جلوس سے ہو گی جو اُس وقت پہاڑی کی قربان گاہ سے اُتر رہا ہو گا۔ اُن کے آگے آگے ستار، دف، بانسریاں اور سرود بجانے والے چلیں گے، اور وہ نبوّت کی حالت میں ہوں گے۔~w وہ آپ کو سلام کہہ کر دو روٹیاں دیں گے۔ اُن کی یہ روٹیاں قبول کریں۔ @ ساؤل روانہ ہونے کے لئے سموایل کے پاس سے مُڑا تو اللہ نے اُس کا دل تبدیل کر دیا۔ جن بھی نشانوں کی پیش گوئی سموایل نے کی تھی وہ اُسی دن پوری ہوئی۔hK پھر میرے آگے جِلجال چلے جائیں۔ مَیں بھی آؤں گا اور وہاں بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کروں گا۔ لیکن آپ کو سات دن میرا انتظار کرنا ہے۔ پھر مَیں آ کر آپ کو بتا دوں گا کہ آگے کیا کرنا ہے۔“<s جب یہ تمام نشان وجود میں آئیں گے تو وہ کچھ کریں جو آپ کے ذہن میں آ جائے، کیونکہ اللہ آپ کے ساتھ ہو گا۔ |~w نبوّت کرنے کے اختتام پر ساؤل پہاڑی پر چڑھ گیا جہاں قربان گاہ تھی۔cA ایک مقامی آدمی نے جواب دیا، ”کون اِن کا باپ ہے؟“ بعد میں یہ محاورہ بن گیا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“`; کچھ لوگ وہاں تھے جو بچپن سے اُس سے واقف تھے۔ ساؤل کو یوں نبیوں کے درمیان نبوّت کرتے ہوئے دیکھ کر وہ آپس میں کہنے لگے، ”قیس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“3 جب ساؤل اور اُس کا نوکر جِبعہ پہنچے تو وہاں اُن کی ملاقات مذکورہ نبیوں کے جلوس سے ہوئی۔ اللہ کا روح ساؤل پر نازل ہوا، اور وہ اُن کے درمیان نبوّت کرنے لگا۔ ^X  کچھ دیر کے بعد سموایل نے عوام کو بُلا کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع کیا۔  ساؤل نے جواب دیا، ”خیر، اُس نے کہا کہ گدھیاں مل گئی ہیں۔“ لیکن جو کچھ سموایل نے بادشاہ بننے کے بارے میں بتایا تھا اُس کا ذکر اُس نے نہ کیا۔U % چچا بولا، ”اچھا؟ اُس نے آپ کو کیا بتایا؟“F  جب ساؤل نوکر سمیت وہاں پہنچا تو اُس کے چچا نے پوچھا، ”آپ کہاں تھے؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”ہم گم شدہ گدھیوں کو ڈھونڈنے کے لئے نکلے تھے۔ لیکن جب وہ نہ ملیں تو ہم سموایل کے پاس گئے۔“ u3u:o یہ کہہ کر سموایل نے تمام قبیلوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ قرعہ ڈالا گیا تو بن یمین کے قبیلے کو چنا گیا۔(K لیکن گو مَیں نے تمہیں تمہاری تمام مصیبتوں اور تنگیوں سے چھٹکارا دیا توبھی تم نے اپنے خدا کو مسترد کر دیا۔ کیونکہ تم نے اصرار کیا کہ ہم پر بادشاہ مقرر کرو! اب اپنے اپنے قبیلوں اور خاندانوں کی ترتیب کے مطابق رب کے حضور کھڑے ہو جاؤ‘۔“ 5 اُس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ مَیں نے تمہیں مصریوں اور اُن تمام سلطنتوں سے بچایا جو تم پر ظلم کر رہی تھیں۔  کچھ لوگ دوڑ کر اُسے سامان میں سے نکال کر عوام کے پاس لے آئے۔ جب وہ لوگوں میں کھڑا ہوا تو اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔J اُنہوں نے رب سے دریافت کیا، ”کیا ساؤل یہاں پہنچ چکا ہے؟“ رب نے جواب دیا، ”وہ سامان کے بیچ میں چھپ گیا ہے۔“R پھر سموایل نے بن یمین کے قبیلے کے سارے خاندانوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ مطری کے خاندان کو چنا گیا۔ یوں قرعہ ڈالتے ڈالتے ساؤل بن قیس کو چنا گیا۔ لیکن جب ساؤل کو ڈھونڈا گیا تو وہ غائب تھا۔ E  "-7BMXcny)4?JU_ju$/:EP[fq|                                                                                                       !  "  #  $  %   &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  = &&?y ساؤل بھی اپنے گھر چلا گیا جو جِبعہ میں تھا۔ کچھ فوجی اُس کے ساتھ چلے جن کے دلوں کو اللہ نے چھو دیا تھا۔ سموایل نے بادشاہ کے حقوق تفصیل سے سنائے۔ اُس نے سب کچھ کتاب میں لکھ دیا اور اُسے رب کے مقدِس میں محفوظ رکھا۔ پھر اُس نے عوام کو رُخصت کر دیا۔  سموایل نے کہا، ”یہ آدمی دیکھو جسے رب نے چن لیا ہے۔ عوام میں اُس جیسا کوئی نہیں ہے!“ تمام لوگ خوشی کے مارے ”بادشاہ زندہ باد!“ کا نعرہ لگاتے رہے۔ Ng$NR ناحس نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، لیکن اِس شرط پر کہ مَیں ہر ایک کی دہنی آنکھ نکال کر تمام اسرائیل کی بےعزتی کروں گا!“? { کچھ دیر کے بعد عمونی بادشاہ ناحس نے اپنی فوج لے کر یبیس جِلعاد کا محاصرہ کیا۔ یبیس کے تمام افراد نے اُس سے گزارش کی، ”ہمارے ساتھ معاہدہ کریں تو ہم آئندہ آپ کے تابع رہیں گے۔“% لیکن ایسے شریر لوگ بھی تھے جنہوں نے اُس کا مذاق اُڑا کر پوچھا، ”بھلا یہ کس طرح ہمیں بچا سکتا ہے؟“ وہ اُسے حقیر جانتے تھے اور اُسے تحفے پیش کرنے کے لئے بھی تیار نہ ہوئے۔ لیکن ساؤل اُن کی باتیں نظرانداز کر کے خاموش ہی رہا۔ ddiM تب ساؤل پر اللہ کا روح نازل ہوا، اور اُسے سخت غصہ آیا۔}u اُس وقت ساؤل اپنے بَیلوں کو کھیتوں سے واپس لا رہا تھا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا ہوا ہے؟ لوگ کیوں رو رہے ہیں؟“ اُسے قاصدوں کا پیغام سنایا گیا۔F قاصد ساؤل کے شہر جِبعہ بھی پہنچ گئے۔ جب مقامی لوگوں نے اُن کا پیغام سنا تو پورا شہر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔a= یبیس کے بزرگوں نے درخواست کی، ”ہمیں ایک ہفتے کی مہلت دیجئے تاکہ ہم اپنے قاصدوں کو اسرائیل کی ہر جگہ بھیجیں۔ اگر کوئی ہمیں بچانے کے لئے نہ آئے تو ہم ہتھیار ڈال کر شہر کو آپ کے حوالے کر دیں گے۔“ #A بزق کے قریب ساؤل نے فوج کا جائزہ لیا۔ یہوداہ کے 30,000 افراد تھے اور باقی قبیلوں کے 3,00,000۔|s اُس نے بَیلوں کا جوڑا لے کر اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ پھر قاصدوں کو یہ ٹکڑے پکڑا کر اُس نے اُنہیں یہ پیغام دے کر اسرائیل کی ہر جگہ بھیج دیا، ”جو ساؤل اور سموایل کے پیچھے چل کر عمونیوں سے لڑنے نہیں جائے گا اُس کے بَیل اِسی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے!“ یہ خبر سن کر لوگوں پر رب کی دہشت طاری ہو گئی، اور سب کے سب ایک دل ہو کر عمونیوں سے لڑنے کے لئے نکلے۔ ;;Y!- اگلے دن صبح سویرے ساؤل نے فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔ سورج کے طلوع ہونے سے پہلے پہلے اُنہوں نے تین سمتوں سے دشمن کی لشکرگاہ پر حملہ کیا۔ دوپہر تک اُنہوں نے عمونیوں کو مار مار کر ختم کر دیا۔ جو تھوڑے بہت لوگ بچ گئے وہ یوں تتر بتر ہو گئے کہ دو بھی اکٹھے نہ رہے۔V ' اُنہوں نے عمونیوں کو اطلاع دی، ”کل ہم ہتھیار ڈال کر شہر کے دروازے کھول دیں گے۔ پھر وہ کچھ کریں جو آپ کو ٹھیک لگے۔“  اُنہوں نے یبیس جِلعاد کے قاصدوں کو واپس بھیج کر بتایا، ”کل دوپہر سے پہلے پہلے آپ کو بچا لیا جائے گا۔“ وہاں کے باشندے یہ خبر سن کر بہت خوش ہوئے۔ $$8$k پھر سموایل نے اعلان کیا، ”آؤ، ہم جِلجال جا کر دوبارہ اِس کی تصدیق کریں کہ ساؤل ہمارا بادشاہ ہے۔“ # لیکن ساؤل نے اُنہیں روک دیا۔ اُس نے کہا، ”نہیں، آج تو ہم کسی بھی بھائی کو سزائے موت نہیں دیں گے، کیونکہ اِس دن رب نے اسرائیل کو رِہائی بخشی ہے!“ " فتح کے بعد لوگ سموایل کے پاس آ کر کہنے لگے، ”وہ لوگ کہاں ہیں جنہوں نے اعتراض کیا کہ ساؤل ہم پر حکومت کرے؟ اُنہیں لے آئیں تاکہ ہم اُنہیں مار دیں۔“ #`'; اب یہی آپ کے آگے آگے چل کر آپ کی راہنمائی کرے گا۔ مَیں خود بوڑھا ہوں، اور میرے بال سفید ہو گئے ہیں جبکہ میرے بیٹے آپ کے درمیان ہی رہتے ہیں۔ مَیں جوانی سے لے کر آج تک آپ کی راہنمائی کرتا آیا ہوں۔+& S تب سموایل تمام اسرائیل سے مخاطب ہوا، ”مَیں نے آپ کی ہر بات مان کر آپ پر بادشاہ مقرر کیا ہے۔*%O چنانچہ تمام لوگوں نے جِلجال جا کر رب کے حضور اِس کی تصدیق کی کہ ساؤل ہمارا بادشاہ ہے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے رب کے حضور سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے بڑا جشن منایا۔ E) اجتماع نے جواب دیا، ”نہ آپ نے ہم سے غلط فائدہ اُٹھایا، نہ ہم پر ظلم کیا ہے۔ آپ نے کبھی بھی رشوت نہیں لی۔“D( اب مَیں حاضر ہوں۔ اگر مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو رب اور اُس کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کے سامنے اِس کی گواہی دیں۔ کیا مَیں نے کسی کا بَیل یا گدھا لُوٹ لیا؟ کیا مَیں نے کسی سے غلط فائدہ اُٹھایا یا کسی پر ظلم کیا؟ کیا مَیں نے کبھی کسی سے رشوت لے کر غلط فیصلہ کیا ہے؟ اگر ایسا ہوا تو مجھے بتائیں! پھر مَیں سب کچھ واپس کر دوں گا۔“ &$&z,o اب یہاں رب کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑے ہو جائیں تو مَیں آپ کو اُن تمام بھلائیوں کی یاد دلاؤں گا جو رب نے آپ اور آپ کے باپ دادا سے کی ہیں۔R+ سموایل نے بات جاری رکھی، ”رب خود موسیٰ اور ہارون کو اسرائیل کے راہنما بنا کر آپ کے باپ دادا کو مصر سے نکال لایا۔* سموایل بولا، ”آج رب اور اُس کا مسح کیا ہوا بادشاہ گواہ ہیں کہ آپ کو مجھ پر الزام لگانے کا کوئی سبب نہ ملا۔“ عوام نے کہا، ”جی، ایسا ہی ہے۔“ VV:.o لیکن جلد ہی وہ رب اپنے خدا کو بھول گئے، اِس لئے اُس نے اُنہیں دشمن کے حوالے کر دیا۔ کبھی حصور شہر کے بادشاہ کا کمانڈر سیسرا اُن سے لڑا، کبھی فلستی اور کبھی موآب کا بادشاہ۔h-K آپ کا باپ یعقوب مصر آیا۔ جب مصری اُس کی اولاد کو دبانے لگے تو اُنہوں نے چیختے چلّاتے رب سے مدد مانگی۔ تب اُس نے موسیٰ اور ہارون کو بھیج دیا تاکہ وہ پوری قوم کو مصر سے نکال کر یہاں اِس ملک میں لائیں۔ mg0I اور ہر بار رب نے کسی نہ کسی کو بھیج دیا، کبھی جدعون، کبھی برق، کبھی اِفتاح اور کبھی سموایل کو۔ اُن آدمیوں کی معرفت اللہ نے آپ کو ارد گرد کے تمام دشمنوں سے بچایا، اور ملک میں امن و امان قائم ہو گیا۔/ ہر دفعہ آپ کے باپ دادا نے چیختے چلّاتے رب سے مدد مانگی اور اقرار کیا، ’ہم نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ہم نے رب کو ترک کر کے بعل اور عستارات کے بُتوں کی پوجا کی ہے۔ لیکن اب ہمیں دشمنوں سے بچا! پھر ہم صرف تیری ہی خدمت کریں گے۔‘ 83k چنانچہ رب کا خوف مانیں، اُس کی خدمت کریں اور اُس کی سنیں۔ سرکش ہو کر اُس کے احکام کی خلاف ورزی مت کرنا۔ اگر آپ اور آپ کا بادشاہ رب سے وفادار رہیں گے تو وہ آپ کے ساتھ ہو گا۔,2S اب وہ بادشاہ دیکھیں جسے آپ مانگ رہے تھے! رب نے آپ کی خواہش پوری کر کے اُسے آپ پر مقرر کیا ہے۔=1u لیکن جب عمونی بادشاہ ناحس آپ سے لڑنے آیا تو آپ میرے پاس آ کر تقاضا کرنے لگے کہ ہمارا اپنا بادشاہ ہو جو ہم پر حکومت کرے، حالانکہ آپ جانتے تھے کہ رب ہمارا خدا ہمارا بادشاہ ہے۔ >|6s اِس وقت گندم کی کٹائی کا موسم ہے۔ گو اِن دنوں میں بارش نہیں ہوتی، لیکن مَیں دعا کروں گا تو رب گرجتے بادل اور بارش بھیجے گا۔ تب آپ جان لیں گے کہ آپ نے بادشاہ کا تقاضا کرتے ہوئے رب کے نزدیک کتنی بُری بات کی ہے۔“(5K اب کھڑے ہو کر دیکھیں کہ رب کیا کرنے والا ہے۔ وہ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہی بڑا معجزہ کرے گا۔4 لیکن اگر آپ اُس کے تابع نہ رہیں اور سرکش ہو کر اُس کے احکام کی خلاف ورزی کریں تو وہ آپ کی مخالفت کرے گا، جس طرح اُس نے آپ کے باپ دادا کی بھی مخالفت کی۔ 91 سموایل نے لوگوں کو تسلی دے کر کہا، ”مت ڈریں۔ بےشک آپ سے غلطی ہوئی ہے، لیکن آئندہ خیال رکھیں کہ آپ رب سے دُور نہ ہو جائیں بلکہ پورے دل سے اُس کی خدمت کریں۔%8E سب نے سموایل سے التماس کی، ”رب اپنے خدا سے دعا کر کے ہماری سفارش کریں تاکہ ہم مر نہ جائیں۔ کیونکہ بادشاہ کا تقاضا کرنے سے ہم نے اپنے گناہوں میں اضافہ کیا ہے۔“x7k سموایل نے پکار کر رب سے دعا کی، اور اُس دن رب نے گرجتے بادل اور بارش بھیج دی۔ یہ دیکھ کر اجتماع سخت گھبرا کر سموایل اور رب سے ڈرنے لگا۔ e8tOef=G لیکن دھیان سے رب کا خوف مانیں اور پورے دل اور وفاداری سے اُس کی خدمت کریں۔ یاد رہے کہ اُس نے آپ کے لئے کتنے عظیم کام کئے ہیں۔!<= جہاں تک میرا تعلق ہے، مَیں اِس میں رب کا گناہ نہیں کروں گا کہ آپ کی سفارش کرنے سے باز آؤں۔ اور آئندہ بھی مَیں آپ کو اچھے اور صحیح راستے کی تعلیم دیتا رہوں گا۔@;{ رب اپنے عظیم نام کی خاطر اپنی قوم کو نہیں چھوڑے گا، کیونکہ اُس نے آپ کو اپنی قوم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔D: بےمعنی بُتوں کے پیچھے مت پڑنا۔ نہ وہ فائدے کا باعث ہیں، نہ آپ کو بچا سکتے ہیں۔ اُن کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ .W.2@_ اُس نے اپنی فوج کے لئے 3,000 اسرائیلی چن لئے۔ جنگ لڑنے کے قابل باقی آدمیوں کو اُس نے فارغ کر دیا۔ 2,000 فوجیوں کی ڈیوٹی مِکماس اور بیت ایل کے پہاڑی علاقے میں لگائی گئی جہاں ساؤل خود تھا۔ باقی 1,000 افراد یونتن کے پاس بن یمین کے شہر جِبعہ میں تھے۔p? ] ساؤل 30 سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔ دو سال حکومت کرنے کے بعد%>E لیکن اگر آپ غلط کام کرنے پر تُلے رہیں تو آپ اپنے بادشاہ سمیت دنیا میں سے مٹ جائیں گے۔“ nBW تمام اسرائیل میں خبر پھیل گئی، ”ساؤل نے جِبعہ کی فلستی چوکی کو تباہ کر دیا ہے، اور اب اسرائیل فلستیوں کی خاص نفرت کا نشانہ بن گیا ہے۔“ ساؤل نے تمام مردوں کو فلستیوں سے لڑنے کے لئے جِلجال میں بُلایا۔|As ایک دن یونتن نے جِبعہ کی فلستی چوکی پر حملہ کر کے اُسے شکست دی۔ جلد ہی یہ خبر دوسرے فلستیوں تک پہنچ گئی۔ ساؤل نے ملک کے کونے کونے میں قاصد بھیج دیئے، اور وہ نرسنگا بجاتے بجاتے لوگوں کو یونتن کی فتح سناتے گئے۔ T?Ey کچھ اِتنے ڈر گئے کہ وہ دریائے یردن کو پار کر کے جد اور جِلعاد کے علاقے میں چلے گئے۔ ساؤل اب تک جِلجال میں تھا، لیکن جو آدمی اُس کے ساتھ رہے تھے وہ خوف کے مارے تھرتھرا رہے تھے۔ZD/ اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ہم بڑے خطرے میں آ گئے ہیں، اور دشمن ہم پر بہت دباؤ ڈال رہا ہے تو پریشانی کے عالم میں کچھ غاروں اور دراڑوں میں اور کچھ پتھروں کے درمیان یا قبروں اور حوضوں میں چھپ گئے۔JC فلستی بھی اسرائیلیوں سے لڑنے کے لئے جمع ہوئے۔ اُن کے 30,000 رتھ، 6,000 گھڑسوار اور ساحل کی ریت جیسے بےشمار پیادہ فوجی تھے۔ اُنہوں نے بیت آون کے مشرق میں مِکماس کے قریب اپنے خیمے لگائے۔ wQw%IE لیکن سموایل نے پوچھا، ”آپ نے کیا کِیا؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”لوگ منتشر ہو رہے تھے، اور آپ وقت پر نہ آئے۔ جب مَیں نے دیکھا کہ فلستی مِکماس کے قریب جمع ہو رہے ہیں-HU وہ ابھی اِس کام سے فارغ ہی ہوا تھا کہ سموایل پہنچ گیا۔ ساؤل اُسے خوش آمدید کہنے کے لئے نکلا۔=Gu تو ساؤل نے حکم دیا، ”بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں لے آؤ۔“ پھر اُس نے خود قربانیاں پیش کیں۔jFO سموایل نے ساؤل کو ہدایت دی تھی کہ سات دن میرا انتظار کریں۔ لیکن سات دن گزر گئے، اور سموایل نہ آیا۔ ساؤل کے فوجی منتشر ہونے لگے __5Le لیکن اب آپ کی بادشاہت قائم نہیں رہے گی۔ چونکہ آپ نے اُس کی نہ سنی اِس لئے رب نے کسی اَور کو چن کر اپنی قوم کا راہنما مقرر کیا ہے، ایک ایسے آدمی کو جو اُس کی سوچ رکھے گا۔“ K سموایل بولا، ”یہ کیسی احمقانہ حرکت تھی! آپ نے رب اپنے خدا کا حکم نہ مانا۔ رب تو آپ اور آپ کی اولاد کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل پر مقرر کرنا چاہتا تھا۔SJ! تو مَیں نے سوچا، ’فلستی یہاں جِلجال میں آ کر مجھ پر حملہ کرنے کو ہیں، حالانکہ مَیں نے ابھی رب سے دعا نہیں کی کہ وہ ہم پر مہربانی کرے۔‘ اِس لئے مَیں نے جرٲت کر کے خود قربانیاں پیش کیں۔“ b.bHP دوسرا بیت حورون کی طرف اور تیسرا اُس پہاڑی سلسلے کی طرف جہاں سے وادیِ ضبوعیم اور ریگستان دیکھا جا سکتا ہے۔IO کچھ دیر کے بعد فلستیوں کے تین دستے ملک کو لُوٹنے کے لئے نکلے۔ ایک سُعال کے علاقے کے شہر عُفرہ کی طرف چل پڑا،4Nc ساؤل، یونتن اور اُن کی فوج بن یمین کے شہر جِبعہ میں ٹک گئے جبکہ فلستی مِکماس کے پاس خیمہ زن تھے۔IM پھر سموایل جِلجال سے چلا گیا۔ بچے ہوئے اسرائیلی ساؤل کے پیچھے دشمن سے لڑنے گئے۔ وہ جِلجال سے روانہ ہو کر جِبعہ پہنچ گئے۔ جب ساؤل نے وہاں فوج کا جائزہ لیا تو بس 600 افراد رہ گئے تھے۔ :#O\:xUk فلستیوں نے مِکماس کے درے پر قبضہ کر کے وہاں چوکی قائم کی تھی۔ #TA نتیجے میں اُس دن ساؤل اور یونتن کے سوا کسی بھی اسرائیلی کے پاس تلوار یا نیزہ نہیں تھا۔oSY فلستی ہلوں، کدالوں، کانٹوں اور کلہاڑیوں کو تیز کرنے کے لئے اور آنکسوں کی نوک ٹھیک کرنے کے لئے چاندی کے سکے کی دو تہائی لیتے تھے۔PR اپنے ہلوں، کدالوں، کلہاڑیوں یا درانتیوں کو تیز کروانے کے لئے تمام اسرائیلیوں کو فلستیوں کے پاس جانا پڑتا تھا۔YQ- اُن دنوں میں پورے ملکِ اسرائیل میں لوہار نہیں تھا، کیونکہ فلستی نہیں چاہتے تھے کہ اسرائیلی تلواریں یا نیزے بنائیں۔ A"X? اخیاہ امام بھی ساتھ تھا جو امام کا بالاپوش پہنے ہوئے تھا۔ اخیاہ یکبود کے بھائی اخی طوب کا بیٹا تھا۔ اُس کا دادا فینحاس اور پردادا عیلی تھا، جو پرانے زمانے میں سَیلا میں رب کا امام تھا۔ کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ یونتن چلا گیا ہے۔BW ساؤل اُس وقت انار کے درخت کے سائے میں بیٹھا تھا جو جِبعہ کے قریب کے مجرون میں تھا۔ 600 مرد اُس کے پاس تھے۔uV g ایک دن یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں فلستی فوج کی چوکی ہے۔“ لیکن اُس نے اپنے باپ کو اطلاع نہ دی۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|   ?  @  A  B  C  D  E  F  G   ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H  I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U   V  W  X  Y  Z  [  \  ]   ^   _   `   a   b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q  r  s  t   u  !v  "w  #x  $y  %z  &{  '|  (}  )~  *  +  ,  -  . s Z فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔ Y فلستی چوکی تک پہنچنے کے لئے یونتن نے ایک تنگ راستہ اختیار کیا جو دو کڑاڑوں کے درمیان سے گزرتا تھا۔ پہلے کا نام بوصیص تھا، اور وہ شمال میں مِکماس کے مقابل تھا۔ دوسرے کا نام سنہ تھا، اور وہ جنوب میں جِبع کے مقابل تھا۔ T7T_^9  اگر وہ ہمیں دیکھ کر پکاریں، ’رُک جاؤ، ورنہ ہم تمہیں مار دیں گے!‘ تو ہم اپنے منصوبے سے باز آ کر اُن کے پاس نہیں جائیں گے۔*]O یونتن بولا، ”ٹھیک ہے۔ پھر ہم یوں دشمنوں کی طرف بڑھتے جائیں گے، کہ ہم اُنہیں صاف نظر آئیں۔T\# اُس کا سلاح بردار بولا، ”جو کچھ آپ ٹھیک سمجھتے ہیں، وہی کریں۔ ضرور جائیں۔ جو کچھ بھی آپ کہیں گے، مَیں حاضر ہوں۔“?[y یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں اِن نامختونوں کی چوکی ہے۔ شاید رب ہماری مدد کرے، کیونکہ اُس کے نزدیک کوئی فرق نہیں کہ ہم زیادہ ہوں یا کم۔“ eaE  چوکی کے فوجیوں نے دونوں کو چیلنج کیا، ”آؤ، ہمارے پاس آؤ تو ہم تمہیں سبق سکھائیں گے۔“ یہ سن کر یونتن نے اپنے سلاح بردار کو آواز دی، ”آؤ، میرے پیچھے چلو! رب نے اُنہیں اسرائیل کے حوالے کر دیا ہے۔“\`3  چنانچہ وہ چلتے چلتے فلستی چوکی کو نظر آئے۔ فلستی شور مچانے لگے، ”دیکھو، اسرائیلی اپنے چھپنے کے بلوں سے نکل رہے ہیں!“ _  لیکن اگر وہ پکاریں، ’آؤ، ہمارے پاس آ جاؤ!‘ تو ہم ضرور اُن کے پاس چڑھ جائیں گے۔ کیونکہ یہ اِس کا نشان ہو گا کہ رب اُنہیں ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“ ddjdO اچانک پوری فوج میں دہشت پھیل گئی، نہ صرف لشکرگاہ بلکہ کھلے میدان میں بھی۔ چوکی کے مرد اور لُوٹنے والے دستے بھی تھرتھرانے لگے۔ ساتھ ساتھ زلزلہ آیا۔ رب نے تمام فلستی فوجیوں کے دلوں میں دہشت پیدا کی۔Kc اِس پہلے حملے کے دوران اُنہوں نے تقریباً 20 آدمیوں کو مار ڈالا۔ اُن کی لاشیں آدھ ایکڑ زمین پر بکھری پڑی تھیں۔[b1  دونوں اپنے ہاتھوں اور پیروں کے بل چڑھتے چڑھتے چوکی تک جا پہنچے۔ جب یونتن آگے آگے چل کر فلستیوں کے پاس پہنچ گیا تو وہ اُس کے سامنے گرتے گئے۔ ساتھ ساتھ سلاح بردار پیچھے سے لوگوں کو مارتا گیا۔ #h لیکن ساؤل ابھی اخیاہ سے بات کر رہا تھا کہ فلستی لشکرگاہ میں ہنگامہ اور شور بہت زیادہ بڑھ گیا۔ ساؤل نے امام سے کہا، ”کوئی بات نہیں، رہنے دیں۔“6gg ساؤل نے اخیاہ کو حکم دیا، ”عہد کا صندوق لے آئیں۔“ کیونکہ وہ اُن دنوں میں اسرائیلی کیمپ میں تھا۔lfS ساؤل نے فوراً حکم دیا، ”فوجیوں کو گن کر معلوم کرو کہ کون چلا گیا ہے۔“ معلوم ہوا کہ یونتن اور اُس کا سلاح بردار موجود نہیں ہیں۔/eY ساؤل کے جو پہرے دار جِبعہ سے دشمن کی حرکتوں پر غور کر رہے تھے اُنہوں نے اچانک دیکھا کہ فلستی فوج میں ہل چل مچ گئی ہے، افرا تفری کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف بڑھ رہی ہے۔ JJ!l= لڑتے لڑتے میدانِ جنگ بیت آون تک پھیل گیا۔ اِس طرح رب نے اُس دن اسرائیلیوں کو بچا لیا۔k# اِن کے علاوہ جو اسرائیلی افرائیم کے پہاڑی علاقے میں اِدھر اُدھر چھپ گئے تھے، جب اُنہیں خبر ملی کہ فلستی بھاگ رہے ہیں تو وہ بھی اُن کا تعاقب کرنے لگے۔`j; فلستیوں نے کافی اسرائیلیوں کو اپنی فوج میں شامل کر لیا تھا۔ اب یہ لوگ فلستیوں کو چھوڑ کر ساؤل اور یونتن کے پیچھے ہو لئے۔i وہ اپنے 600 افراد کو لے کر فوراً دشمن پر ٹوٹ پڑا۔ جب اُن تک پہنچ گئے تو معلوم ہوا کہ فلستی ایک دوسرے کو قتل کر رہے ہیں، اور ہر طرف ہنگامہ ہی ہنگامہ ہے۔ No تمام لوگ جب اُن کے پاس سے گزرے تو دیکھا کہ اُن سے شہد ٹپک رہا ہے۔ لیکن کسی نے تھوڑا بھی لے کر کھانے کی جرٲت نہ کی، کیونکہ سب ساؤل کی لعنت سے ڈرتے تھے۔tnc پوری فوج جنگل میں داخل ہوئی تو وہاں زمین پر شہد کے چھتے تھے۔.mW اُس دن اسرائیلی سخت لڑائی کے باعث بڑی مصیبت میں تھے۔ اِس لئے ساؤل نے قَسم کھا کر کہا، ”اُس پر لعنت جو شام سے پہلے کھانا کھائے۔ پہلے مَیں اپنے دشمن سے انتقام لوں گا، پھر ہی سب کھا پی سکتے ہیں۔“ اِس وجہ سے کسی نے روٹی کو ہاتھ تک نہ لگایا۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|ejfkglhniqjtkwlzm|n~opqr sejfkglhniqjtkwlzm|n~opqr stvwxyz!{$|'})~,.0369=@BEILPUXZ^adhloruwz}  $'+-0257:=@DILPSVY\^behlps»uûxĻ}żƼǼȼɼ ʼ ˼̼ͼμϼмѼ"Ҽ%Ӽ)Լ,ּ/׼2ؼ4ټ6 r3 یونتن نے جواب دیا، ”میرے باپ نے ملک کو مصیبت میں ڈال دیا ہے! دیکھو، اِس تھوڑے سے شہد کو چکھنے سے میری آنکھیں کتنی چمک اُٹھیں اور مَیں کتنا تازہ دم ہو گیا۔q7 کسی نے دیکھ کر یونتن کو بتایا، ”آپ کے باپ نے فوج سے قَسم کھلا کر اعلان کیا ہے کہ اُس پر لعنت جو اِس دن کچھ کھائے۔ اِسی وجہ سے ہم سب اِتنے نڈھال ہو گئے ہیں۔“p! یونتن کو لعنت کا علم نہ تھا، اِس لئے اُس نے اپنی لاٹھی کا سرا کسی چھتے میں ڈال کر اُسے چاٹ لیا۔ اُس کی آنکھیں فوراً چمک اُٹھیں، اور وہ تازہ دم ہو گیا۔ $u7  پھر وہ لُوٹے ہوئے ریوڑوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُنہوں نے جلدی جلدی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور بچھڑوں کو ذبح کیا۔ بھوک کی شدت کی وجہ سے اُنہوں نے خون کو صحیح طور سے نکلنے نہ دیا بلکہ جانوروں کو زمین پر چھوڑ کر گوشت کو خون سمیت کھانے لگے۔Nt اُس دن اسرائیلی فلستیوں کو مِکماس سے مار مار کر ایالون تک پہنچ گئے۔ لیکن شام کے وقت وہ نہایت نڈھال ہو گئے تھے۔s بہتر ہوتا کہ ہمارے لوگ دشمن سے لُوٹے ہوئے مال میں سے کچھ نہ کچھ کھا لیتے۔ لیکن اِس حالت میں ہم فلستیوں کو کس طرح زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں؟“ |@|@w{ "پھر تمام آدمیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتا دینا، ’اپنے جانوروں کو میرے پاس لے آئیں تاکہ اُنہیں پتھر پر ذبح کر کے کھائیں۔ ورنہ آپ خون آلودہ گوشت کھا کر رب کا گناہ کریں گے‘۔“ سب مان گئے۔ اُس شام وہ ساؤل کے پاس آئے اور اپنے جانوروں کو پتھر پر ذبح کیا۔w 2بیوی کا نام اخی نوعم بنت اخی معض تھا۔ ساؤل کی فوج کا کمانڈر ابنیر تھا، جو ساؤل کے چچا نیر کا بیٹا تھا۔2_ 1ساؤل کے تین بیٹے تھے، یونتن، اِسوی اور ملکی شوع۔ اُس کی بڑی بیٹی میرب اور چھوٹی بیٹی میکل تھی۔xk 0وہ نہایت بہادر تھا۔ اُس نے عمالیقیوں کو بھی شکست دی اور یوں اسرائیل کو اُن تمام دشمنوں سے بچا لیا جو بار بار ملک کی لُوٹ مار کرتے تھے۔8k /جب ساؤل تخت نشین ہوا تو وہ ملک کے ارد گرد کے تمام دشمنوں سے لڑا۔ اِن میں موآب، عمون، ادوم، ضوباہ کے بادشاہ اور فلستی شامل تھے۔ اور جہاں بھی جنگ چھڑی وہاں اُس نے فتح پائی۔ refI  رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں عمالیقیوں کا میری قوم کے ساتھ سلوک نہیں بھول سکتا۔ اُس وقت جب اسرائیلی مصر سے نکل کر کنعان کی طرف سفر کر رہے تھے تو عمالیقیوں نے راستہ بند کر دیا تھا۔{  s ایک دن سموایل نے ساؤل کے پاس آ کر اُس سے بات کی، ”رب ہی نے مجھے آپ کو مسح کر کے اسرائیل پر مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب رب کا پیغام سن لیں!  4ساؤل کے جیتے جی فلستیوں سے سخت جنگ جاری رہی۔ اِس لئے جب بھی کوئی بہادر اور لڑنے کے قابل آدمی نظر آیا تو ساؤل نے اُسے اپنی فوج میں بھرتی کر لیا۔  3ساؤل کا باپ قیس اور ابنیر کا باپ نیر سگے بھائی تھے جن کا باپ ابی ایل تھا۔ -y-zo عمالیقیوں کے شہر کے پاس پہنچ کر ساؤل وادی میں تاک میں بیٹھ گیا۔K  ساؤل نے اپنے فوجیوں کو بُلا کر طلائم میں اُن کا جائزہ لیا۔ کُل 2,00,000 پیادے فوجی تھے، نیز یہوداہ کے 10,000 افراد۔  اب وقت آ گیا ہے کہ تُو اُن پر حملہ کرے۔ سب کچھ تباہ کر کے میرے حوالے کر دے۔ کچھ بھی بچنے نہ دے، بلکہ تمام مردوں، عورتوں، بچوں شیرخواروں سمیت، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں، اونٹوں اور گدھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دے‘۔“ d پوری قوم کو تلوار سے مارا گیا، صرف اُن کا بادشاہ اجاج زندہ پکڑا گیا۔+Q تب ساؤل نے عمالیقیوں پر حملہ کر کے اُنہیں حویلہ سے لے کر مصر کی مشرقی سرحد شُور تک شکست دی۔iM لیکن پہلے اُس نے قینیوں کو خبر بھیجی، ”عمالیقیوں سے الگ ہو کر اُن کے پاس سے چلے جائیں، ورنہ آپ اُن کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ کیونکہ جب اسرائیلی مصر سے نکل کر ریگستان میں سفر کر رہے تھے تو آپ نے اُن پر مہربانی کی تھی۔“ یہ خبر ملتے ہی قینی عمالیقیوں سے الگ ہو کر چلے گئے۔ dG  ”مجھے دُکھ ہے کہ مَیں نے ساؤل کو بادشاہ بنا لیا ہے، کیونکہ اُس نے مجھ سے دُور ہو کر میرا حکم نہیں مانا۔“ سموایل کو اِتنا غصہ آیا کہ وہ پوری رات بلند آواز سے رب سے فریاد کرتا رہا۔<u  پھر رب سموایل سے ہم کلام ہوا،Y-  ساؤل اور اُس کے فوجیوں نے اُسے زندہ چھوڑ دیا۔ اِسی طرح سب سے اچھی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں، موٹے تازے بچھڑوں اور چیدہ بھیڑ کے بچوں کو بھی چھوڑ دیا گیا۔ جو بھی اچھا تھا بچ گیا، کیونکہ اسرائیلیوں کا دل نہیں کرتا تھا کہ تندرست اور موٹے تازے جانوروں کو ہلاک کریں۔ اُنہوں نے صرف اُن تمام کمزور جانوروں کو ختم کیا جن کی قدر و قیمت نہ تھی۔ ^B سموایل نے پوچھا، ”جانوروں کا یہ شور کہاں سے آ رہا ہے؟ بھیڑبکریاں ممیا رہی اور گائےبَیل ڈکرا رہے ہیں۔“ ;  جب سموایل جِلجال پہنچا تو ساؤل نے کہا، ”مبارک ہو! مَیں نے رب کا حکم پورا کر دیا ہے۔“zo  اگلے دن وہ اُٹھ کر ساؤل سے ملنے گیا۔ کسی نے اُسے بتایا، ”ساؤل کرمل چلا گیا۔ وہاں اپنے لئے یادگار کھڑا کر کے وہ آگے جِلجال چلا گیا ہے۔“ ssa سموایل نے کہا، ”جب آپ تمام قوم کے راہنما بن گئے تو احساسِ کمتری کا شکار تھے۔ توبھی رب نے آپ کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔A} سموایل بولا، ”خاموش! پہلے وہ بات سن لیں جو رب نے مجھے پچھلی رات فرمائی۔“ ساؤل نے جواب دیا، ”بتائیں۔“  ساؤل نے جواب دیا، ”یہ عمالیقیوں کے ہاں سے لائے گئے ہیں۔ فوجیوں نے سب سے اچھے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو زندہ چھوڑ دیا تاکہ اُنہیں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کریں۔ لیکن ہم نے باقی سب کو رب کے حوالے کر کے مار دیا۔“ qq/ ساؤل نے اعتراض کیا، ”لیکن مَیں نے ضرور رب کی سنی۔ جس مقصد کے لئے رب نے مجھے بھیجا وہ مَیں نے پورا کر دیا ہے، کیونکہ مَیں عمالیق کے بادشاہ اجاج کو گرفتار کر کے یہاں لے آیا اور باقی سب کو موت کے گھاٹ اُتار کر رب کے حوالے کر دیا۔C اب مجھے بتائیں کہ آپ نے رب کی کیوں نہ سنی؟ آپ لُوٹے ہوئے مال پر کیوں ٹوٹ پڑے؟ یہ تو رب کے نزدیک گناہ ہے۔“&G اور اُس نے آپ کو بھیج کر حکم دیا، ’جا اور عمالیقیوں کو پورے طور پر ہلاک کر کے میرے حوالے کر۔ اُس وقت تک اِن شریر لوگوں سے لڑتا رہ جب تک وہ سب کے سب مٹ نہ جائیں۔‘ ,f,6 g سرکشی غیب دانی کے گناہ کے برابر ہے اور غرور بُت پرستی کے گناہ سے کم نہیں ہوتا۔ آپ نے رب کا حکم رد کیا ہے، اِس لئے اُس نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“gI لیکن سموایل نے جواب دیا، ”رب کو کیا بات زیادہ پسند ہے، آپ کی بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں یا یہ کہ آپ اُس کی سنتے ہیں؟ سننا قربانی سے کہیں بہتر اور دھیان دینا مینڈھے کی چربی سے کہیں عمدہ ہے۔+Q میرے فوجی لُوٹے ہوئے مال میں سے صرف سب سے اچھی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل چن کر لے آئے، کیونکہ وہ اُنہیں یہاں جِلجال میں رب آپ کے خدا کے حضور قربان کرنا چاہتے تھے۔“ E  "-8CMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  0  1  2  3  4           0  1  2  3  4                                                                         !  "  #                                                                  ---`$; سموایل مُڑ کر وہاں سے چلنے لگا، لیکن ساؤل نے اُس کے چوغے کا دامن اِتنے زور سے پکڑ لیا کہ وہ پھٹ کر اُس کے ہاتھ میں رہ گیا۔#+ لیکن سموایل نے جواب دیا، ”مَیں آپ کے ساتھ واپس نہیں چلوں گا۔ آپ نے رب کا کلام رد کیا ہے، اِس لئے رب نے آپ کو رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ آپ سے چھین لیا ہے۔“O" لیکن اب مہربانی کر کے مجھے معاف کریں اور میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب کی پرستش کر سکوں۔“|!s تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مجھ سے گناہ ہوا ہے۔ مَیں نے آپ کی ہدایت اور رب کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ مَیں نے لوگوں سے ڈر کر اُن کی بات مان لی۔ 88' ساؤل نے دوبارہ منت کی، ”بےشک مَیں نے گناہ کیا ہے۔ لیکن براہِ کرم کم از کم میری قوم کے بزرگوں اور اسرائیل کے سامنے تو میری عزت کریں۔ میرے ساتھ واپس آئیں تاکہ مَیں آپ کی موجودگی میں رب آپ کے خدا کی پرستش کر سکوں۔“x&k جو اسرائیل کی شان و شوکت ہے وہ نہ جھوٹ بولتا، نہ کبھی اپنی سوچ کو بدلتا ہے، کیونکہ وہ انسان نہیں کہ ایک بات کہہ کر بعد میں اُسے بدلے۔“A%} سموایل بولا، ”جس طرح کپڑا پھٹ کر آپ کے ہاتھ میں رہ گیا بالکل اُسی طرح رب نے آج ہی اسرائیل پر آپ کا اختیار آپ سے چھین کر کسی اَور کو دے دیا ہے، ایسے شخص کو جو آپ سے کہیں بہتر ہے۔ Ta@T}+u "پھر وہ رامہ واپس چلا گیا، اور ساؤل اپنے گھر گیا جو جِبعہ میں تھا۔h*K !لیکن سموایل بولا، ”تیری تلوار سے بےشمار مائیں اپنے بچوں سے محروم ہو گئی ہیں۔ اب تیری ماں بھی بےاولاد ہو جائے گی۔“ یہ کہہ کر سموایل نے وہیں جِلجال میں رب کے حضور اجاج کو تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔)5  پھر سموایل نے اعلان کیا، ”عمالیق کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لے آؤ!“ اجاج اطمینان سے سموایل کے پاس آیا، کیونکہ اُس نے سوچا، ”بےشک موت کا خطرہ ٹل گیا ہے۔“(1 تب سموایل مان گیا اور ساؤل کے ساتھ دوسروں کے پاس واپس آیا۔ ساؤل نے رب کی پرستش کی، - ' ایک دن رب سموایل سے ہم کلام ہوا، ”تُو کب تک ساؤل کا ماتم کرے گا؟ مَیں نے تو اُسے رد کر کے بادشاہ کا عُہدہ اُس سے لے لیا ہے۔ اب مینڈھے کا سینگ زیتون کے تیل سے بھر کر بیت لحم چلا جا۔ وہاں ایک آدمی سے مل جس کا نام یسّی ہے۔ کیونکہ مَیں نے اُس کے بیٹوں میں سے ایک کو چن لیا ہے کہ وہ نیا بادشاہ بن جائے۔“ , #اِس کے بعد سموایل جیتے جی ساؤل سے کبھی نہ ملا، کیونکہ وہ ساؤل کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن رب کو دُکھ تھا کہ مَیں نے ساؤل کو اسرائیل پر کیوں مقرر کیا۔ NfN0# سموایل مان گیا۔ جب وہ بیت لحم پہنچ گیا تو لوگ چونک اُٹھے۔ لرزتے لرزتے شہر کے بزرگ اُس سے ملنے آئے اور پوچھا، ”خیریت تو ہے کہ آپ ہمارے پاس آ گئے ہیں؟“%/E یسّی کو دعوت دے کہ وہ قربانی کی ضیافت میں شریک ہو جائے۔ آگے مَیں تجھے بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے۔ مَیں تجھے دکھاؤں گا کہ کس بیٹے کو میرے لئے مسح کر کے چن لینا ہے۔“m.U لیکن سموایل نے اعتراض کیا، ”مَیں کس طرح جا سکتا ہوں؟ ساؤل یہ سن کر مجھے مار ڈالے گا۔“ رب نے جواب دیا، ”ایک جوان گائے اپنے ساتھ لے کر لوگوں کو بتا دے کہ مَیں اِسے رب کے حضور قربان کرنے کے لئے آیا ہوں۔ 2+ جب یسّی اپنے بیٹوں سمیت قربانی کی ضیافت کے لئے آیا تو سموایل کی نظر اِلیاب پر پڑی۔ اُس نے سوچا، ”بےشک یہ وہ ہے جسے رب مسح کر کے بادشاہ بنانا چاہتا ہے۔“1 سموایل نے اُنہیں تسلی دے کر کہا، ”خیریت ہے۔ مَیں رب کے حضور قربانی پیش کرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کریں اور پھر میرے ساتھ قربانی کی ضیافت میں شریک ہو جائیں۔“ سموایل نے یسّی اور اُس کے بیٹوں کو بھی دعوت دی اور اُنہیں اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کرنے کو کہا۔ g{5  اِس کے بعد یسّی نے تیسرے بیٹے سمّہ کو پیش کیا۔ لیکن یہ بھی نہیں چنا گیا تھا۔h4K پھر یسّی نے اپنے دوسرے بیٹے ابی نداب کو بُلا کر سموایل کے سامنے سے گزرنے دیا۔ سموایل بولا، ”نہیں، رب نے اِسے بھی نہیں چنا۔“3% لیکن رب نے فرمایا، ”اِس کی شکل و صورت اور لمبے قد سے متاثر نہ ہو، کیونکہ یہ مجھے نامنظور ہے۔ مَیں انسان کی نظر سے نہیں دیکھتا۔ کیونکہ انسان ظاہری صورت پر غور کر کے فیصلہ کرتا ہے جبکہ رب کو ہر ایک کا دل صاف صاف نظر آتا ہے۔“ 5 5g7I  آخرکار سموایل نے پوچھا، ”اِن کے علاوہ کوئی اَور بیٹا تو نہیں ہے؟“ یسّی نے جواب دیا، ”سب سے چھوٹا بیٹا ابھی باقی رہ گیا ہے، لیکن وہ باہر کھیتوں میں بھیڑبکریوں کی نگرانی کر رہا ہے۔“ سموایل نے کہا، ”اُسے فوراً بُلا لیں۔ اُس کے آنے تک ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے۔“\63  یوں یسّی نے اپنے سات بیٹوں کو ایک ایک کر کے سموایل کے سامنے سے گزرنے دیا۔ اِن میں سے کوئی رب کا چنا ہوا بادشاہ نہ نکلا۔ S=:u لیکن رب کے روح نے ساؤل کو چھوڑ دیا تھا۔ اِس کے بجائے رب کی طرف سے ایک بُری روح اُسے دہشت زدہ کرنے لگی۔n9W  سموایل نے تیل سے بھرا ہوا مینڈھے کا سینگ لے کر اُسے داؤد کے سر پر اُنڈیل دیا۔ سب بھائی موجود تھے۔ اُسی وقت رب کا روح داؤد پر نازل ہوا اور اُس کی ساری عمر اُس پر ٹھہرا رہا۔ پھر سموایل رامہ واپس چلا گیا۔78i  چنانچہ یسّی چھوٹے کو بُلا کر اندر لے آیا۔ یہ بیٹا گورا تھا۔ اُس کی آنکھیں خوب صورت اور شکل و صورت قابلِ تعریف تھی۔ رب نے سموایل کو بتایا، ”یہی ہے۔ اُٹھ کر اِسے مسح کر۔“ vBv=9 ساؤل نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، ایسا ہی کرو۔ کسی کو بُلا لاؤ جو ساز بجانے میں ماہر ہو۔“%<E ہمارا آقا اپنے خادموں کو حکم دے کہ وہ کسی کو ڈھونڈ لائیں جو سرود بجا سکے۔ جب بھی اللہ کی طرف سے یہ بُری روح آپ پر آئے تو وہ اپنا ساز بجا کر آپ کو سکون دلائے گا۔“:;o ایک دن ساؤل کے ملازموں نے اُس سے کہا، ”اللہ کی طرف سے ایک بُری روح آپ کے دل میں دہشت پیدا کر رہی ہے۔ h@K یہ سن کر یسّی نے روٹی، مَے کا مشکیزہ اور ایک جوان بکری گدھے پر لاد کر داؤد کے حوالے کر دی اور اُسے ساؤل کے دربار میں بھیج دیا۔y?m ساؤل نے فوراً اپنے قاصدوں کو یسّی کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اپنے بیٹے داؤد کو جو بھیڑبکریوں کو سنبھالتا ہے میرے پاس بھیج دینا۔“y>m ایک ملازم بولا، ”مَیں نے ایک آدمی کو دیکھا ہے جو خوب بجا سکتا ہے۔ وہ بیت لحم کے رہنے والے یسّی کا بیٹا ہے۔ وہ نہ صرف مہارت سے سرود بجا سکتا ہے بلکہ بڑا جنگجو بھی ہے۔ یہ بھی اُس کی ایک خوبی ہے کہ وہ ہر موقع پر سمجھ داری سے بات کر سکتا ہے۔ اور وہ خوب صورت بھی ہے۔ رب اُس کے ساتھ ہے۔“ c 3QcjD Q ایک دن فلستیوں نے اپنی فوج کو یہوداہ کے شہر سوکہ کے قریب جمع کیا۔ وہ اِفس دمیم میں خیمہ زن ہوئے جو سوکہ اور عزیقہ کے درمیان ہے۔^C7 اور جب بھی بُری روح ساؤل پر آتی تو داؤد اپنا سرود بجانے لگتا۔ تب ساؤل کو سکون ملتا اور بُری روح اُس پر سے دُور ہو جاتی۔ TB# ساؤل نے یسّی کو اطلاع بھیجی، ”داؤد مجھے بہت پسند آیا ہے، اِس لئے اُسے مستقل طور پر میری خدمت کرنے کی اجازت دیں۔“qA] اِس طرح داؤد ساؤل کی خدمت میں حاضر ہو گیا۔ وہ بادشاہ کو بہت پسند آیا بلکہ ساؤل کو اِتنا پیارا لگا کہ اُسے اپنا سلاح بردار بنا لیا۔ g-gtIc اور پنڈلیوں پر بکتر۔ کندھوں پر پیتل کی شمشیر لٹکی ہوئی تھی۔IT_ju%0;EP[fq|                                                                                 !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :                                           xxh %جس رب نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجے سے بچا لیا ہے وہ مجھے اِس فلستی کے ہاتھ سے بھی بچائے گا۔“ ساؤل بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں اور رب آپ کے ساتھ ہو۔“/gY $اِس طرح آپ کے خادم نے کئی شیروں اور ریچھوں کو مار ڈالا ہے۔ یہ نامختون بھی اُن کی طرح ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ اُس نے زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کیا ہے۔Ff #تو مَیں اُس کے پیچھے جاتا اور اُسے مار مار کر بھیڑ کو اُس کے منہ سے چھڑا لیتا تھا۔ اگر شیر یا ریچھ جواب میں مجھ پر حملہ کرتا تو مَیں اُس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اُسے مار دیتا تھا۔ n7n l )جالوت داؤد کی جانب بڑھا۔ ڈھال کو اُٹھانے والا اُس کے آگے آگے چل رہا تھا۔7ki (اُس نے ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتھر چن کر اُنہیں اپنی چرواہے کی تھیلی میں ڈال لیا۔ پھر چرواہے کی اپنی لاٹھی اور فلاخن پکڑ کر وہ دیو سے لڑنے کے لئے اسرائیلی صفوں سے نکلا۔\j3 'پھر داؤد نے ساؤل کی تلوار باندھ کر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن اُسے بہت مشکل لگ رہا تھا۔ اُس نے ساؤل سے کہا، ”مَیں یہ چیزیں پہن کر نہیں لڑ سکتا، کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہوں۔“ اُنہیں اُتار کرfiG &اُس نے داؤد کو اپنا زرہ بکتر اور پیتل کا خود پہنایا۔ yZry`p; -داؤد نے جواب دیا، ”آپ تلوار، نیزہ اور شمشیر لے کر میرا مقابلہ کرنے آئے ہیں، لیکن مَیں رب الافواج کا نام لے کر آتا ہوں، اُسی کا نام جو اسرائیلی فوج کا خدا ہے۔ کیونکہ آپ نے اُسی کو چیلنج کیا ہے۔o ,چلّایا، ”اِدھر آ تاکہ مَیں تیرا گوشت پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلاؤں۔“dnC +وہ گرجا، ”کیا مَیں کُتا ہوں کہ تُو لاٹھی لے کر میرا مقابلہ کرنے آیا ہے؟“ اپنے دیوتاؤں کے نام لے کر وہ داؤد پر لعنت بھیج کر"m? *اُس نے حقارت آمیز نظروں سے داؤد کا جائزہ لیا، کیونکہ وہ گورا اور خوب صورت نوجوان تھا۔ zs 0جالوت داؤد پر حملہ کرنے کے لئے آگے بڑھا، اور داؤد بھی اُس کی طرف دوڑا۔"r? /سب جو یہاں موجود ہیں پہچان لیں گے کہ رب کو ہمیں بچانے کے لئے تلوار یا نیزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ خود ہی جنگ کر رہا ہے، اور وہی آپ کو ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“\q3 .آج ہی رب آپ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا، اور مَیں آپ کا سر قلم کر دوں گا۔ اِسی دن مَیں فلستی فوجیوں کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلا دوں گا۔ تب تمام دنیا جان لے گی کہ اسرائیل کا خدا ہے۔ UUhuK 2یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔;tq 1چلتے چلتے اُس نے اپنی تھیلی سے پتھر نکالا اور اُسے فلاخن میں رکھ کر زور سے چلایا۔ پتھر اُڑتا اُڑتا دیو کے ماتھے پر جا لگا۔ وہ کھوپڑی میں دھنس گیا، اور دیو منہ کے بل گر گیا۔ zzx 5پھر اسرائیلیوں نے واپس آ کر فلستیوں کی چھوڑی ہوئی لشکرگاہ کو لُوٹ لیا۔ w 4اسرائیل اور یہوداہ کے مرد فتح کے نعرے لگا لگا کر فلستیوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُن کا تعاقب کرتے کرتے وہ جات اور عقرون کے دروازوں تک پہنچ گئے۔ جو راستہ شعریم سے جات اور عقرون تک جاتا ہے اُس پر ہر طرف فلستیوں کی لاشیں نظر آئیں۔hvK 3یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔ IZ4IQ} :ساؤل نے پوچھا، ”آپ کا باپ کون ہے؟“ داؤد نے جواب دیا، ”مَیں بیت لحم کے رہنے والے آپ کے خادم یسّی کا بیٹا ہوں۔“ R| 9جب داؤد دیو کا سر قلم کر کے واپس آیا تو ابنیر اُسے بادشاہ کے پاس لایا۔ داؤد ابھی جالوت کا سر اُٹھائے پھر رہا تھا۔={w 8بادشاہ بولا، ”پھر پتا کریں!“"z? 7جب داؤد جالوت سے لڑنے گیا تو ساؤل نے فوج کے کمانڈر ابنیر سے پوچھا، ”اِس جوان آدمی کا باپ کون ہے؟“ ابنیر نے جواب دیا، ”آپ کی حیات کی قَسم، مجھے معلوم نہیں۔“"y? 6بعد میں داؤد جالوت کا سر یروشلم کو لے آیا۔ دیو کے ہتھیار اُس نے اپنے خیمے میں رکھ لئے۔ @L عہد کی تصدیق کے لئے یونتن نے اپنا چوغہ اُتار کر اُسے اپنے زرہ بکتر، تلوار، کمان اور پیٹی سمیت داؤد کو دے دیا۔ ; اور یونتن نے داؤد سے عہد باندھا، کیونکہ وہ داؤد کو اپنی جان کے برابر عزیز رکھتا تھا۔!= اُس دن سے ساؤل نے داؤد کو اپنے دربار میں رکھ لیا اور اُسے باپ کے گھر واپس جانے نہ دیا۔~ + اِس گفتگو کے بعد داؤد کی ملاقات بادشاہ کے بیٹے یونتن سے ہوئی۔ اُن میں فوراً گہری دوستی پیدا ہو گئی، اور یونتن داؤد کو اپنی جان کے برابر عزیز رکھنے لگا۔ $$) اور ناچتے ناچتے وہ گاتی رہیں، ”ساؤل نے تو ہزار ہلاک کئے جبکہ داؤد نے دس ہزار۔“5 جب داؤد فلستیوں کو شکست دینے سے واپس آیا تو تمام شہروں سے عورتیں نکل کر ساؤل بادشاہ سے ملنے آئیں۔ دف اور ساز بجاتے ہوئے وہ خوشی کے گیت گا گا کر ناچنے لگیں۔3 جہاں بھی ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے بھیجا وہاں وہ کامیاب ہوا۔ یہ دیکھ کر ساؤل نے اُسے فوج کا بڑا افسر بنا دیا۔ یہ بات عوام اور ساؤل کے افسروں کو پسند آئی۔ 22^7  اُس وقت سے ساؤل داؤد کو شک کی نظر سے دیکھنے لگا۔iM ساؤل بڑے غصے میں آ گیا، کیونکہ عورتوں کا گیت اُسے نہایت بُرا لگا۔ اُس نے سوچا، ”اُن کی نظر میں داؤد نے دس ہزار ہلاک کئے جبکہ مَیں نے صرف ہزار۔ اب صرف یہ بات رہ گئی ہے کہ اُسے بادشاہ مقرر کیا جائے۔“ L  اگلے دن اللہ نے دوبارہ ساؤل پر بُری روح آنے دی، اور وہ گھر کے اندر وجد کی حالت میں آ گیا۔ داؤد معمول کے مطابق ساز بجانے لگا تاکہ بادشاہ کو سکون ملے۔ ساؤل کے ہاتھ میں نیزہ تھا۔ اچانک اُس نے اُسے پھینک کر داؤد کو دیوار کے ساتھ چھید ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن داؤد ایک طرف ہٹ کر بچ نکلا۔ ایک اَور دفعہ ایسا ہوا، لیکن داؤد پھر بچ گیا۔ 6 g  یہ دیکھ کر ساؤل داؤد سے ڈرنے لگا، کیونکہ اُس نے جان لیا کہ رب مجھے چھوڑ کر داؤد کا حامی بن گیا ہے۔L  اگلے دن اللہ نے دوبارہ ساؤل پر بُری روح آنے دی، اور وہ گھر کے اندر وجد کی حالت میں آ گیا۔ داؤد معمول کے مطابق ساز بجانے لگا تاکہ بادشاہ کو سکون ملے۔ ساؤل کے ہاتھ میں نیزہ تھا۔ اچانک اُس نے اُسے پھینک کر داؤد کو دیوار کے ساتھ چھید ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن داؤد ایک طرف ہٹ کر بچ نکلا۔ ایک اَور دفعہ ایسا ہوا، لیکن داؤد پھر بچ گیا۔   لیکن اسرائیل اور یہوداہ کے باقی لوگ داؤد سے بہت محبت رکھتے تھے، کیونکہ وہ ہر جنگ میں نکلتے وقت سے لے کر گھر واپس آتے وقت تک اُن کے آگے آگے چلتا تھا۔ ) جب ساؤل نے دیکھا کہ داؤد کو کتنی زیادہ کامیابی ہوئی ہے تو وہ اُس سے مزید ڈر گیا۔  اور جو کچھ بھی وہ کرتا اُس میں کامیاب رہتا، کیونکہ رب اُس کے ساتھ تھا۔e E  آخرکار اُس نے داؤد کو دربار سے دُور کر کے ہزار فوجیوں پر مقرر کر دیا۔ اِن آدمیوں کے ساتھ داؤد مختلف جنگوں کے لئے نکلتا رہا۔ jO توبھی شادی کی تیاریاں کی گئیں۔ لیکن جب مقررہ وقت آ گیا تو ساؤل نے میرب کی شادی ایک اَور آدمی بنام عدری ایل محولاتی سے کروا دی۔oY لیکن داؤد نے اعتراض کیا، ”مَیں کون ہوں کہ بادشاہ کا داماد بنوں؟ اسرائیل میں تو میرے خاندان اور آبائی کنبے کی کوئی حیثیت نہیں۔“ ایک دن ساؤل نے داؤد سے بات کی، ”مَیں اپنی بڑی بیٹی میرب کا رشتہ آپ کے ساتھ باندھنا چاہتا ہوں۔ لیکن پہلے ثابت کریں کہ آپ اچھے فوجی ہیں، جو رب کی جنگوں میں خوب حصہ لے۔“ لیکن دل ہی دل میں ساؤل نے سوچا، ”خود تو مَیں داؤد پر ہاتھ نہیں اُٹھاؤں گا، بہتر ہے کہ وہ فلستیوں کے ہاتھوں مارا جائے۔“ xGxnW پھر اُس نے اپنے ملازموں کو حکم دیا کہ وہ چپکے سے داؤد کو بتائیں، ”سنیں، آپ بادشاہ کو پسند ہیں، اور اُس کے تمام افسر بھی آپ کو پیار کرتے ہیں۔ آپ ضرور بادشاہ کی پیش کش قبول کر کے اُس کا داماد بن جائیں۔“Y- اُس نے سوچا، ”اب مَیں بیٹی کا رشتہ اُس کے ساتھ باندھ کر اُسے یوں پھنسا دوں گا کہ وہ فلستیوں سے لڑتے لڑتے مر جائے گا۔“ داؤد سے اُس نے کہا، ”آج آپ کو میرا داماد بننے کا دوبارہ موقع ملے گا۔“5e اِتنے میں ساؤل کی چھوٹی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرنے لگی۔ جب ساؤل کو اِس کی خبر ملی تو وہ خوش ہوا۔ ee9 ساؤل نے اُنہیں پھر داؤد کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”بادشاہ مَہر کے لئے پیسے نہیں مانگتا بلکہ یہ کہ آپ اُن کے دشمنوں سے بدلہ لے کر 100 فلستیوں کو قتل کر دیں۔ ثبوت کے طور پر آپ کو اُن کا ختنہ کر کے جِلد کا کٹا ہوا حصہ بادشاہ کے پاس لانا پڑے گا۔“ شرط کا مقصد یہ تھا کہ داؤد فلستیوں کے ہاتھوں مارا جائے۔wi ملازموں نے بادشاہ کے پاس واپس جا کر اُسے داؤد کے الفاظ بتائے۔zo لیکن داؤد نے اعتراض کیا، ”کیا آپ کی دانست میں بادشاہ کا داماد بننا چھوٹی سی بات ہے؟ مَیں تو غریب آدمی ہوں، اور میری کوئی حیثیت نہیں۔“ ts تب وہ داؤد سے اَور بھی ڈرنے لگا۔ اِس کے بعد وہ جیتے جی داؤد کا دشمن بنا رہا۔7 ساؤل کو ماننا پڑا کہ رب داؤد کے ساتھ ہے اور کہ میری بیٹی میکل اُسے بہت پیار کرتی ہے۔[1 اُس نے اپنے آدمیوں کے ساتھ نکل کر 200 فلستیوں کو مار دیا۔ لاشوں کا ختنہ کر کے وہ جِلد کے کُل 200 ٹکڑے بادشاہ کے پاس لایا تاکہ بادشاہ کا داماد بنے۔ یہ دیکھ کر ساؤل نے اُس کی شادی میکل سے کروا دی۔ جب داؤد کو یہ خبر ملی تو اُسے ساؤل کی پیش کش پسند آئی۔ مقررہ وقت سے پہلے mU اِس لئے اُس نے اُسے آگاہ کیا، ”میرا باپ آپ کو مار دینے کے مواقع ڈھونڈ رہا ہے۔ کل صبح خبردار رہیں۔ کہیں چھپ کر میرا انتظار کریں۔V ) اب ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور تمام ملازموں کو صاف بتایا کہ داؤد کو ہلاک کرنا ہے۔ لیکن داؤد یونتن کو بہت پیارا تھا،M اُن دنوں میں فلستی سردار اسرائیل سے لڑتے رہے۔ لیکن جب بھی وہ جنگ کے لئے نکلے تو داؤد ساؤل کے باقی افسروں کی نسبت زیادہ کامیاب ہوتا تھا۔ نتیجے میں اُس کی شہرت پورے ملک میں پھیل گئی۔ NNU% اگلی صبح جب یونتن نے اپنے باپ سے بات کی تو اُس نے داؤد کی سفارش کر کے کہا، ”بادشاہ اپنے خادم داؤد کا گناہ نہ کریں، کیونکہ اُس نے آپ کا گناہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آپ کے لئے فائدہ مند رہا ہے۔U% پھر مَیں اپنے باپ کے ساتھ شہر سے نکل کر آپ کے قریب سے گزروں گا۔ وہاں مَیں اُن سے آپ کا معاملہ چھیڑ کر معلوم کروں گا کہ وہ کیا ارادہ رکھتے ہیں۔ جو کچھ بھی وہ کہیں گے مَیں آپ کو بتا دوں گا۔“ Xd"C بعد میں یونتن نے داؤد کو بُلا کر اُسے سب کچھ بتایا، پھر اُسے ساؤل کے پاس لایا۔ تب داؤد پہلے کی طرح بادشاہ کی خدمت کرنے لگا۔=!u یونتن کی باتیں سن کر ساؤل مان گیا۔ اُس نے وعدہ کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، داؤد کو مارا نہیں جائے گا۔“$ C اُسی نے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر فلستی کو مار ڈالا، اور رب نے اُس کے وسیلے سے تمام اسرائیل کو بڑی نجات بخشی۔ اُس وقت آپ خود بھی سب کچھ دیکھ کر خوش ہوئے۔ تو پھر آپ گناہ کر کے اُس جیسے بےقصور آدمی کو کیوں بلاوجہ مروانا چاہتے ہیں؟“ )3i%M  اچانک ساؤل نے نیزے کو پھینک کر داؤد کو دیوار کے ساتھ چھید ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ ایک طرف ہٹ گیا اور نیزہ اُس کے قریب سے گزر کر دیوار میں دھنس گیا۔ داؤد بھاگ گیا اور اُس رات ساؤل کے ہاتھ سے بچ گیا۔r$_  لیکن ایک دن جب ساؤل اپنا نیزہ پکڑے گھر میں بیٹھا تھا تو اللہ کی بھیجی ہوئی بُری روح اُس پر غالب آئی۔ اُس وقت داؤد سرود بجا رہا تھا۔S#! ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی، اور داؤد نکل کر فلستیوں سے لڑا۔ اِس دفعہ بھی اُس نے اُنہیں یوں شکست دی کہ وہ فرار ہو گئے۔ "1t" ) جب ساؤل کے آدمی داؤد کو پکڑنے کے لئے آئے تو میکل نے کہا، ”وہ بیمار ہے۔“A(}  میکل نے داؤد کی چارپائی پر بُت رکھ کر اُس کے سر پر بکریوں کے بال لگا دیئے اور باقی حصے پر کمبل بچھا دیا۔9'm  چنانچہ داؤد گھر کی کھڑکی میں سے نکلا، اور میکل نے اُترنے میں اُس کی مدد کی۔ تب داؤد بھاگ کر بچ گیا۔K&  ساؤل نے فوراً اپنے آدمیوں کو داؤد کے گھر کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مکان کی پہرہ داری کر کے داؤد کو صبح کے وقت قتل کر دیں۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اُس کو آگاہ کر دیا، ”آج رات کو ہی یہاں سے چلے جائیں، ورنہ آپ نہیں بچیں گے بلکہ کل صبح ہی مار دیئے جائیں گے۔“ .T2,_ ساؤل نے اپنی بیٹی کو بہت جھڑکا، ”تُو نے مجھے اِس طرح دھوکا دے کر میرے دشمن کی فرار ہونے میں مدد کیوں کی؟ تیری ہی وجہ سے وہ بچ گیا۔“ میکل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے دھمکی دی کہ مَیں تجھے قتل کر دوں گا اگر تُو فرار ہونے میں میری مدد نہ کرے۔“V+' جب وہ داؤد کو لے جانے کے لئے آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ اُس کی چارپائی پر بُت پڑا ہے جس کے سر پر بکریوں کے بال لگے ہیں۔N* فوجیوں نے ساؤل کو اطلاع دی تو اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”اُسے چارپائی سمیت ہی میرے پاس لے آؤ تاکہ اُسے مار دوں۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                     !  "  #   $   %   &   '   (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3   4  5  6  7  8  9  :  ;   <   =   >   ?   @  A  B  C  D  E  F  G  H  I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R   S  !T  "U h@/{ اُس نے فوراً اپنے آدمیوں کو اُسے پکڑنے کے لئے بھیج دیا۔ جب وہ پہنچے تو دیکھا کہ نبیوں کا پورا گروہ وہاں نبوّت کر رہا ہے، اور سموایل خود اُن کی راہنمائی کر رہا ہے۔ اُنہیں دیکھتے ہی اللہ کا روح ساؤل کے آدمیوں پر نازل ہوا، اور وہ بھی نبوّت کرنے لگے۔u.e ساؤل کو اطلاع دی گئی، ”داؤد رامہ کے نیوت میں ٹھہرا ہوا ہے۔“-3 اِس طرح داؤد بچ نکلا۔ وہ رامہ میں سموایل کے پاس فرار ہوا اور اُسے سب کچھ سنایا جو ساؤل نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر دونوں مل کر نیوت چلے گئے۔ وہاں وہ ٹھہرے۔ ]A2} ساؤل ابھی نیوت نہیں پہنچا تھا کہ اللہ کا روح اُس پر بھی نازل ہوا، اور وہ نبوّت کرتے کرتے نیوت پہنچ گیا۔P1 آخر میں ساؤل خود رامہ کے لئے روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ سیکو کے بڑے حوض پر پہنچا۔ وہاں اُس نے لوگوں سے پوچھا، ”داؤد اور سموایل کہاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”رامہ کی آبادی نیوت میں۔“K0 ساؤل کو اِس بات کی خبر ملی تو اُس نے مزید آدمیوں کو رامہ بھیج دیا۔ لیکن وہ بھی وہاں پہنچتے ہی نبوّت کرنے لگے۔ ساؤل نے تیسری بار آدمیوں کو بھیج دیا، لیکن یہی کچھ اُن کے ساتھ بھی ہوا۔  u f4 I اب داؤد رامہ کے نیوت سے بھی بھاگ گیا۔ چپکے سے وہ یونتن کے پاس آیا اور پوچھا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ میرا کیا قصور ہے؟ مجھ سے آپ کے باپ کے خلاف کیا جرم سرزد ہوا ہے کہ وہ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں؟“3 وہاں وہ اپنے کپڑوں کو اُتار کر سموایل کے سامنے نبوّت کرتا رہا۔ نبوّت کرتے کرتے وہ زمین پر لیٹ گیا اور وہاں پورے دن اور پوری رات پڑا رہا۔ اِسی وجہ سے یہ قول مشہور ہوا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“ oo6# لیکن داؤد نے قَسم کھا کر اصرار کیا، ”ظاہر ہے کہ آپ کو اِس کے بارے میں علم نہیں۔ آپ کے باپ کو صاف معلوم ہے کہ مَیں آپ کو پسند ہوں۔ وہ تو سوچتے ہوں گے، ’یونتن کو اِس بات کا علم نہ ہو، ورنہ وہ دُکھ محسوس کرے گا۔‘ لیکن رب کی اور آپ کی جان کی قَسم، مَیں بڑے خطرے میں ہوں، اور موت سے بچنا مشکل ہی ہے۔“u5e یونتن نے اعتراض کیا، ”یہ کبھی نہیں ہو سکتا! آپ نہیں مریں گے۔ میرا باپ تو مجھے ہمیشہ سب کچھ بتا دیتا ہے، خواہ بات بڑی ہو یا چھوٹی۔ تو پھر وہ ایسا کوئی منصوبہ مجھ سے کیوں چھپائے؟ آپ کی یہ بات سراسر غلط ہے۔“ zl9S اگر آپ کے باپ میرا پتا کریں تو اُنہیں کہہ دینا، ’داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے اپنے شہر بیت لحم کو جانے کی اجازت مانگی۔ اُسے بڑی جلدی تھی، کیونکہ اُس کا پورا خاندان اپنی سالانہ قربانی چڑھانا چاہتا ہے۔‘_89 تب داؤد نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل نئے چاند کی عید ہے، اور بادشاہ توقع کریں گے کہ مَیں اُن کی ضیافت میں شریک ہوں۔ لیکن اِس مرتبہ مجھے پرسوں شام تک باہر کھلے میدان میں چھپا رہنے کی اجازت دیں۔7 یونتن نے کہا، ”مجھے بتائیں کہ مَیں کیا کروں تو مَیں اُسے کروں گا۔“ !b!=<u  یونتن نے جواب دیا، ”فکر نہ کریں، مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔ جب بھی مجھے اشارہ مل جائے کہ میرا باپ آپ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو مَیں ضرور آپ کو فوراً اطلاع دوں گا۔“o;Y براہِ کرم مجھ پر مہربانی کر کے یاد رکھیں کہ آپ نے رب کے سامنے اپنے خادم سے عہد باندھا ہے۔ اگر مَیں واقعی قصوروار ٹھہروں تو آپ خود مجھے مار ڈالیں۔ لیکن کسی صورت میں بھی مجھے اپنے باپ کے حوالے نہ کریں۔“':I اگر آپ کے باپ جواب دیں کہ ٹھیک ہے تو پھر معلوم ہو گا کہ خطرہ ٹل گیا ہے۔ لیکن اگر وہ بڑے غصے میں آ جائیں تو یقین جانیں کہ وہ مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ k8?k  تو یونتن نے داؤد سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم، پرسوں اِس وقت تک مَیں اپنے باپ سے بات معلوم کر لوں گا۔ اگر وہ آپ کے بارے میں اچھی سوچ رکھے اور مَیں آپ کو اطلاع نہ دوں >  یونتن نے جواب میں کہا، ”آئیں ہم نکل کر کھلے میدان میں جائیں۔“ دونوں نکلے=  داؤد نے پوچھا، ”اگر آپ کے باپ غصے میں جواب دیں تو کون مجھے خبر پہنچائے گا؟“ T+T4Bc میرے خاندان پر بھی ہمیشہ تک مہربانی کریں۔ وہ کبھی بھی آپ کی مہربانی سے محروم نہ ہو جائے، اُس وقت بھی نہیں جب رب نے آپ کے تمام دشمنوں کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا ہو گا۔“A1 لیکن درخواست ہے کہ میرے جیتے جی مجھ پر رب کی سی مہربانی کریں تاکہ مَیں مر نہ جاؤں۔Q@  تو رب مجھے سخت سزا دے۔ لیکن اگر مجھے پتا چلے کہ میرا باپ آپ کو مار دینے پر تُلا ہوا ہے تو مَیں آپ کو اِس کی اطلاع بھی دوں گا۔ اِس صورت میں مَیں آپ کو نہیں روکوں گا بلکہ آپ کو سلامتی سے جانے دوں گا۔ رب اُسی طرح آپ کے ساتھ ہو جس طرح وہ پہلے میرے باپ کے ساتھ تھا۔ nI\NF اِس لئے پرسوں شام کے وقت کھلے میدان میں وہاں چلے جائیں جہاں پہلے چھپ گئے تھے۔ پتھر کے ڈھیر کے قریب بیٹھ جائیں۔iEM پھر یونتن نے اپنا منصوبہ پیش کیا۔ ”کل تو نئے چاند کی عید ہے۔ جلدی سے پتا چلے گا کہ آپ نہیں آئے، کیونکہ آپ کی کرسی خالی رہے گی۔!D= وہ بولا، ”قَسم کھائیں کہ آپ یہ عہد اُتنے پختہ ارادے سے قائم رکھیں گے جتنی آپ مجھ سے محبت رکھتے ہیں۔“ کیونکہ یونتن داؤد کو اپنی جان کے برابر عزیز رکھتا تھا۔C چنانچہ یونتن نے داؤد سے عہد باندھ کر کہا، ”رب داؤد کے دشمنوں سے بدلہ لے۔“ z,yz{Iq لیکن اگر مَیں لڑکے کو بتا دوں، ’تیر پرلی طرف پڑے ہیں‘ تو آپ کو فوراً ہجرت کرنی پڑے گی۔ اِس صورت میں رب خود آپ کو یہاں سے بھیج رہا ہو گا۔/HY پھر مَیں لڑکے کو تیروں کو لے آنے کے لئے بھیج دوں گا۔ اگر مَیں اُسے بتا دوں، ’تیر اُرلی طرف پڑے ہیں، اُنہیں جا کر لے آؤ‘ تو آپ خوف کھائے بغیر چھپنے کی جگہ سے نکل کر میرے پاس آ سکیں گے۔ رب کی حیات کی قَسم، اِس صورت میں کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔PG اُس وقت مَیں گھر سے نکل کر تین تیر پتھر کے ڈھیر کی طرف چلاؤں گا گویا مَیں کسی چیز کو نشانہ بنا کر مشق کر رہا ہوں۔ &u &vNg لیکن اگلے دن جب داؤد کی جگہ پھر خالی رہی تو ساؤل نے یونتن سے پوچھا، ”یسّی کا بیٹا نہ تو کل، نہ آج ضیافت میں شریک ہوا ہے۔ کیا وجہ ہے؟“DM اُس دن ساؤل نے بات نہ چھیڑی، کیونکہ اُس نے سوچا، ”داؤد کسی وجہ سے ناپاک ہو گیا ہو گا، اِس لئے نہیں آیا۔“^L7 معمول کے مطابق وہ دیوار کے پاس بیٹھ گیا۔ ابنیر اُس کے ساتھ بیٹھا تھا اور یونتن اُس کے مقابل۔ لیکن داؤد کی جگہ خالی رہی۔'KI چنانچہ داؤد کھلے میدان میں چھپ گیا۔ نئے چاند کی عید آئی تو بادشاہ ضیافت کے لئے بیٹھ گیا۔J لیکن جو باتیں ہم نے آج آپس میں کی ہیں رب خود ہمیشہ تک اِن کا گواہ رہے۔“ |n|Q یہ سن کر ساؤل آپے سے باہر ہو گیا۔ وہ گرجا، ”حرام زادے! مجھے خوب معلوم ہے کہ تُو نے داؤد کا ساتھ دیا ہے۔ شرم کی بات ہے، تیرے لئے اور تیری ماں کے لئے۔\P3 اُس نے کہا، ’مہربانی کر کے مجھے جانے دیں، کیونکہ میرا خاندان ایک خاص قربانی چڑھا رہا ہے، اور میرے بھائی نے مجھے آنے کا حکم دیا ہے۔ اگر آپ کو منظور ہو تو براہِ کرم مجھے اپنے بھائیوں کے پاس جانے کی اجازت دیں۔‘ یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی ضیافت میں شریک نہیں ہوا۔“O یونتن نے جواب دیا، ”داؤد نے بڑے زور سے مجھ سے بیت لحم جانے کی اجازت مانگی۔ }'} U "بڑے غصے کے عالم میں وہ کھڑا ہوا اور چلا گیا۔ اُس دن اُس نے کھانا کھانے سے انکار کیا۔ اُسے بہت دُکھ تھا کہ میرا باپ داؤد کی اِتنی بےعزتی کر رہا ہے۔T- !جواب میں ساؤل نے اپنا نیزہ زور سے یونتن کی طرف پھینک دیا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ یہ دیکھ کر یونتن نے جان لیا کہ ساؤل داؤد کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔zSo  یونتن نے کہا، ”کیوں؟ اُس نے کیا کِیا جو سزائے موت کے لائق ہے؟“UR% جب تک یسّی کا بیٹا زندہ ہے تب تک نہ تُو اور نہ تیری بادشاہت قائم رہے گی۔ اب جا، اُسے لے آ، کیونکہ اُسے مرنا ہی ہے۔“ c&c0Y[ &جلدی کرو، بھاگ کر آگے نکلو اور نہ رُکو!“ پھر لڑکا تیر کو اُٹھا کر اپنے مالک کے پاس واپس آ گیا۔X} %جب لڑکا تیر کے قریب پہنچ گیا تو یونتن نے آواز دی، ”تیر پرلی طرف ہے۔W $اُس نے لڑکے کو حکم دیا، ”چلو، اُس طرف بھاگنا شروع کرو جس طرف مَیں تیروں کو چلاؤں گا تاکہ تجھے معلوم ہو کہ وہ کہاں ہیں۔“ چنانچہ لڑکا دوڑنے لگا، اور یونتن نے تیر اِتنے زور سے چلایا کہ وہ اُس سے آگے کہیں دُور جا گرا۔VV' #اگلے دن یونتن صبح کے وقت گھر سے نکل کر کھلے میدان میں اُس جگہ آ گیا جہاں داؤد سے ملنا تھا۔ ایک لڑکا اُس کے ساتھ تھا۔ qjq-\U )لڑکا چلا گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے جنوب سے نکل کر یونتن کے پاس آیا۔ تین مرتبہ وہ یونتن کے سامنے منہ کے بل جھک گیا۔ ایک دوسرے کو چوم کر دونوں خوب روئے، خاص کر داؤد۔D[ (پھر یونتن نے کمان اور تیروں کو لڑکے کے سپرد کر کے اُسے حکم دیا، ”جاؤ، سامان لے کر شہر میں واپس چلے جاؤ۔“Z 'وہ نہیں جانتا تھا کہ اِس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔ صرف یونتن اور داؤد کو علم تھا۔ )^ داؤد نوب میں اخی مَلِک امام کے پاس گیا۔ اخی مَلِک کانپتے ہوئے اُس سے ملنے کے لئے آیا اور پوچھا، ”آپ اکیلے کیوں آئے ہیں؟ کوئی آپ کے ساتھ نہیں۔“S]! *پھر یونتن بولا، ”سلامتی سے جائیں! اور کبھی وہ وعدے نہ بھولیں جو ہم نے رب کی قَسم کھا کر ایک دوسرے سے کئے ہیں۔ یہ عہد آپ کے اور میرے اور آپ کی اور میری اولاد کے درمیان ہمیشہ قائم رہے۔ رب خود ہمارا گواہ ہے۔“ پھر داؤد روانہ ہوا، اور یونتن شہر کو واپس چلا گیا۔ 6ag امام نے جواب دیا، ”میرے پاس عام روٹی نہیں ہے۔ مَیں آپ کو صرف رب کے لئے مخصوص شدہ روٹی دے سکتا ہوں۔ شرط یہ ہے کہ آپ کے آدمی پچھلے دنوں میں عورتوں سے ہم بستر نہ ہوئے ہوں۔“B` اب مجھے ذرا بتائیں کہ کھانے کے لئے کیا مل سکتا ہے؟ مجھے پانچ روٹیاں دے دیں، یا جو کچھ بھی آپ کے پاس ہے۔“k_Q داؤد نے جواب دیا، ”بادشاہ نے مجھے ایک خاص ذمہ داری دی ہے جس کا ذکر تک کرنا منع ہے۔ کسی کو بھی اِس کے بارے میں جاننا نہیں چاہئے۔ مَیں نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا ہے کہ فلاں فلاں جگہ پر میرا انتظار کریں۔ qddC اُس وقت ساؤل کے چرواہوں کا ادومی انچارج دوئیگ وہاں تھا۔ وہ کسی مجبوری کے باعث رب کے حضور ٹھہرا ہوا تھا۔ اُس کی موجودگی میںc پھر امام نے داؤد کو مخصوص شدہ روٹیاں دیں یعنی وہ روٹیاں جو ملاقات کے خیمے میں رب کے حضور رکھی جاتی تھیں اور اُسی دن تازہ روٹیوں سے تبدیل ہوئی تھیں۔wbi داؤد نے اُسے تسلی دے کر کہا، ”فکر نہ کریں۔ پہلے کی طرح ہمیں اِس مہم کے دوران بھی عورتوں سے دُور رہنا پڑا ہے۔ میرے فوجی عام مہموں کے لئے بھی اپنے آپ کو پاک رکھتے ہیں، تو اِس دفعہ وہ کہیں زیادہ پاک صاف ہیں۔“ zz2f_  اخی مَلِک نے جواب دیا، ”جی ہے۔ وادیِ ایلہ میں آپ کے ہاتھوں مارے گئے فلستی مرد جالوت کی تلوار میرے پاس ہے۔ وہ ایک کپڑے میں لپٹی میرے بالاپوش کے پیچھے پڑی ہے۔ اگر آپ اُسے اپنے ساتھ لے جانا چاہیں تو لے جائیں۔ میرے پاس کوئی اَور ہتھیار نہیں ہے۔“ داؤد نے کہا، ”اِس قسم کی تلوار کہیں اَور نہیں ملتی۔ مجھے دے دیں۔“Le داؤد نے اخی مَلِک سے پوچھا، ”کیا آپ کے پاس کوئی نیزہ یا تلوار ہے؟ مجھے بادشاہ کی مہم کے لئے اِتنی جلدی سے نکلنا پڑا کہ اپنی تلوار یا کوئی اَور ہتھیار ساتھ لانے کے لئے فرصت نہ ملی۔“ 96o92j_  اچانک وہ پاگل آدمی کا روپ بھر کر اُن کے درمیان عجیب عجیب حرکتیں کرنے لگا۔ شہر کے دروازے کے پاس جا کر اُس نے اُس پر بےتُکے سے نشان لگائے اور اپنی داڑھی پر رال ٹپکنے دی۔{iq  یہ سن کر داؤد گھبرا گیا اور جات کے بادشاہ اَکیس سے بہت ڈرنے لگا۔Eh  لیکن اَکیس کے ملازموں نے بادشاہ کو آگاہ کیا، ”کیا یہ ملک کا بادشاہ داؤد نہیں ہے؟ اِسی کے بارے میں اسرائیلی ناچ کر گیت گاتے ہیں، ’ساؤل نے ہزار ہلاک کئے جبکہ داؤد نے دس ہزار‘۔“Fg  اُسی دن داؤد آگے نکلا تاکہ ساؤل سے بچ سکے۔ اسرائیل کو چھوڑ کر وہ فلستی شہر جات کے بادشاہ اَکیس کے پاس گیا۔ !3m ; اِس طرح داؤد جات سے بچ نکلا اور عدُلام کے غار میں چھپ گیا۔ جب اُس کے بھائیوں اور باپ کے گھرانے کو اِس کی خبر ملی تو وہ بیت لحم سے آ کر وہاں اُس کے ساتھ جا ملے۔jlO کیا میرے پاس پاگلوں کی کمی ہے کہ تم اِس کو میرے سامنے لے آئے ہو تاکہ اِس طرح کی حرکتیں کرے؟ کیا مجھے ایسے مہمان کی ضرورت ہے؟“ [k1 یہ دیکھ کر اَکیس نے اپنے ملازموں کو جھڑکا، ”تم اِس آدمی کو میرے پاس کیوں لے آئے ہو؟ تم خود دیکھ سکتے ہو کہ یہ پاگل ہے۔ NNMp وہ اپنے ماں باپ کو بادشاہ کے پاس لے آیا، اور وہ اُتنی دیر تک وہاں ٹھہرے جتنی دیر داؤد اپنے پہاڑی قلعے میں رہا۔bo? داؤد عدُلام سے روانہ ہو کر ملکِ موآب کے شہر مِصفاہ چلا گیا۔ اُس نے موآبی بادشاہ سے گزارش کی، ”میرے ماں باپ کو اُس وقت تک یہاں پناہ دیں جب تک مجھے پتا نہ ہو کہ اللہ میرے لئے کیا ارادہ رکھتا ہے۔“wni اَور لوگ بھی جلدی سے اُس کے گرد جمع ہو گئے، ایسے جو کسی مصیبت میں پھنسے ہوئے تھے یا اپنا قرض ادا نہیں کر سکتے تھے اور ایسے بھی جن کا دل تلخی سے بھرا ہوا تھا۔ ہوتے ہوتے داؤد تقریباً 400 افراد کا راہنما بن گیا۔ E  "-8CNYcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  $W  %X  &Y  'Z  ([  )\  *]   ^  _  $W  %X  &Y  'Z  ([  )\  *]   ^  _  `  a  b  c  d  e   f   g   h   i   j  k  l   m  n  o  p  q  r  s  t   u   v   w   x   y  z  {  |  }  ~                                                                 AeA s; وہ پکار اُٹھا، ”بن یمین کے مردو! سنیں، کیا یسّی کا بیٹا آپ سب کو کھیت اور انگور کے باغ دے گا؟ کیا وہ فوج میں آپ کو ہزار ہزار اور سَو سَو افراد پر مقرر کرے گا؟{rq ساؤل کو اطلاع دی گئی کہ داؤد اور اُس کے آدمی دوبارہ یہوداہ میں پہنچ گئے ہیں۔ اُس وقت ساؤل اپنا نیزہ پکڑے جھاؤ کے اُس درخت کے سائے میں بیٹھا تھا جو جِبعہ کی پہاڑی پر تھا۔ ساؤل کے ارد گرد اُس کے ملازم کھڑے تھے۔q+ ایک دن جاد نبی نے داؤد سے کہا، ”یہاں پہاڑی قلعے میں مت رہیں بلکہ دوبارہ یہوداہ کے علاقے میں واپس چلے جائیں۔“ داؤد اُس کی سن کر حارت کے جنگل میں جا بسا۔ u3  دوئیگ ادومی ساؤل کے افسروں کے ساتھ وہاں کھڑا تھا۔ اب وہ بول اُٹھا، ”مَیں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا ہے۔ اُس وقت وہ نوب میں اخی مَلِک بن اخی طوب سے ملنے آیا۔Gt لگتا ہے کہ آپ اِس کی اُمید رکھتے ہیں، ورنہ آپ یوں میرے خلاف سازش نہ کرتے۔ کیونکہ آپ میں سے کسی نے بھی مجھے یہ نہیں بتایا کہ میرے اپنے بیٹے نے اِس آدمی کے ساتھ عہد باندھا ہے۔ آپ کو میری فکر تک نہیں، ورنہ مجھے اطلاع دیتے کہ یونتن نے میرے ملازم داؤد کو اُبھارا ہے کہ وہ میری تاک میں بیٹھ جائے۔ کیونکہ آج تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔“ H/xY  جب پہنچے تو ساؤل بولا، ”اخی طوب کے بیٹے، سنیں۔“ اخی مَلِک نے جواب دیا، ”جی میرے آقا، حکم۔“8wk  بادشاہ نے فوراً اخی مَلِک بن اخی طوب اور اُس کے باپ کے پورے خاندان کو بُلایا۔ سب نوب میں امام تھے۔xvk  اخی مَلِک نے رب سے دریافت کیا کہ داؤد کا اگلا قدم کیا ہو۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُسے سفر کے لئے کھانا اور فلستی مرد جالوت کی تلوار بھی دی۔“ 6zg اخی مَلِک بولا، ”لیکن میرے آقا، کیا ملازموں میں سے کوئی اَور آپ کے داماد داؤد جیسا وفادار ثابت ہوا ہے؟ وہ تو آپ کے محافظ دستے کا کپتان اور آپ کے گھرانے کا معزز ممبر ہے۔jyO  ساؤل نے الزام لگا کر کہا، ”آپ نے یسّی کے بیٹے داؤد کے ساتھ میرے خلاف سازشیں کیوں کی ہیں؟ بتائیں، آپ نے اُسے روٹی اور تلوار کیوں دی؟ آپ نے اللہ سے دریافت کیوں کیا کہ داؤد آگے کیا کرے؟ آپ ہی کی مدد سے وہ سرکش ہو کر میری تاک میں بیٹھ گیا ہے، کیونکہ آج تو ایسا ہی ہو رہا ہے۔“ w.w3}a اُس نے ساتھ کھڑے اپنے محافظوں کو حکم دیا، ”جا کر اماموں کو مار دو، کیونکہ یہ بھی داؤد کے اتحادی ہیں۔ گو اِن کو معلوم تھا کہ داؤد مجھ سے بھاگ رہا ہے توبھی اِنہوں نے مجھے اطلاع نہ دی۔“ لیکن محافظوں نے رب کے اماموں کو مار ڈالنے سے انکار کیا۔|! لیکن بادشاہ بولا، ”اخی مَلِک، تجھے اور تیرے باپ کے پورے خاندان کو مرنا ہے۔“7{i اور یہ پہلی بار نہیں تھا کہ مَیں نے اُس کے لئے اللہ سے ہدایت مانگی۔ اِس معاملے میں بادشاہ مجھ اور میرے خاندان پر الزام نہ لگائے۔ مَیں نے تو کسی سازش کا ذکر تک نہیں سنا۔“ ~~q] اور اُسے اطلاع دی کہ ساؤل نے رب کے اماموں کو قتل کر دیا ہے۔-U صرف ایک ہی شخص بچ گیا، ابیاتر جو اخی مَلِک بن اخی طوب کا بیٹا تھا۔ وہ بھاگ کر داؤد کے پاس آیا9 پھر اُس نے جا کر اماموں کے شہر نوب کے تمام باشندوں کو مار ڈالا۔ شہر کے مرد، عورتیں، بچے شیرخواروں سمیت، گائےبَیل، گدھے اور بھیڑبکریاں سب اُس دن ہلاک ہوئے۔6~g تب بادشاہ نے دوئیگ ادومی کو حکم دیا، ”پھر تم ہی اماموں کو مار دو۔“ دوئیگ نے اُن کے پاس جا کر اُن سب کو قتل کر دیا۔ کتان کا بالاپوش پہننے والے کُل 85 آدمی اُس دن مارے گئے۔ 33gI داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں جا کر فلستیوں پر حملہ کروں؟“ رب نے جواب دیا، ”جا، فلستیوں پر حملہ کر کے قعیلہ کو بچا۔“+ S ایک دن داؤد کو خبر ملی کہ فلستی قعیلہ شہر پر حملہ کر کے گاہنے کی جگہوں سے اناج لُوٹ رہے ہیں۔oY اب میرے ساتھ رہیں اور مت ڈریں۔ جو آدمی آپ کو قتل کرنا چاہتا ہے وہ مجھے بھی قتل کرنا چاہتا ہے۔ آپ میرے ساتھ رہ کر محفوظ رہیں گے۔“ <s داؤد نے کہا، ”اُس دن جب مَیں نے دوئیگ ادومی کو وہاں دیکھا تو مجھے معلوم تھا کہ وہ ضرور ساؤل کو خبر پہنچائے گا۔ یہ میرا ہی قصور ہے کہ آپ کے باپ کا پورا خاندان ہلاک ہو گیا ہے۔ 00 1 وہاں قعیلہ میں ابیاتر داؤد کے لوگوں میں شامل ہوا۔ اُس کے پاس امام کا بالاپوش تھا۔7 چنانچہ داؤد اپنے آدمیوں کے ساتھ قعیلہ چلا گیا۔ اُس نے فلستیوں پر حملہ کر کے اُنہیں بڑی شکست دی اور اُن کی بھیڑبکریوں کو چھین کر قعیلہ کے باشندوں کو بچایا۔`; تب داؤد نے رب سے دوبارہ ہدایت مانگی، اور دوبارہ اُسے یہی جواب ملا، ”قعیلہ کو جا! مَیں فلستیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔“'I لیکن داؤد کے آدمی اعتراض کرنے لگے، ”ہم پہلے سے یہاں یہوداہ میں لوگوں کی مخالفت سے ڈرتے ہیں۔ جب ہم قعیلہ جا کر فلستیوں پر حملہ کریں گے تو پھر ہمارا کیا بنے گا؟“    لیکن داؤد کو پتا چلا کہ ساؤل اُس کے خلاف تیاریاں کر رہا ہے۔ اُس نے ابیاتر امام سے کہا، ”امام کا بالاپوش لے آئیں تاکہ ہم رب سے ہدایت مانگیں۔“c A وہ اپنی پوری فوج کو جمع کر کے جنگ کے لئے تیاریاں کرنے لگا تاکہ اُتر کر قعیلہ کا محاصرہ کرے جس میں داؤد اب تک ٹھہرا ہوا تھا۔ 5 جب ساؤل کو خبر ملی کہ داؤد قعیلہ شہر میں ٹھہرا ہوا ہے تو اُس نے سوچا، ”اللہ نے اُسے میرے حوالے کر دیا ہے، کیونکہ اب وہ فصیل دار شہر میں جا کر پھنس گیا ہے۔“ mU  پھر داؤد نے مزید دریافت کیا، ”کیا شہر کے بزرگ مجھے اور میرے لوگوں کو ساؤل کے حوالے کر دیں گے؟“ رب نے کہا، ”ہاں، وہ کر دیں گے۔“  کیا شہر کے باشندے مجھے ساؤل کے حوالے کر دیں گے؟ کیا ساؤل واقعی آئے گا؟ اے رب، اسرائیل کے خدا، اپنے خادم کو بتا!“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، وہ آئے گا۔“d C  پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، مجھے خبر ملی ہے کہ ساؤل میری وجہ سے قعیلہ پر حملہ کر کے اُسے برباد کرنا چاہتا ہے۔ XX3 اُس وقت یونتن نے داؤد کے پاس آ کر اُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اللہ پر بھروسا رکھے۔(K ایک دن جب داؤد حورِش کے قریب تھا تو اُسے اطلاع ملی کہ ساؤل آپ کو ہلاک کرنے کے لئے نکلا ہے۔&G اب داؤد بیابان کے پہاڑی قلعوں اور دشتِ زیف کے پہاڑی علاقے میں رہنے لگا۔ ساؤل تو مسلسل اُس کا کھوج لگاتا رہا، لیکن اللہ ہمیشہ داؤد کو ساؤل کے ہاتھ سے بچاتا رہا۔.W  لہٰذا داؤد اپنے تقریباً 600 آدمیوں کے ساتھ قعیلہ سے چلا گیا اور اِدھر اُدھر پھرنے لگا۔ جب ساؤل کو اطلاع ملی کہ داؤد قعیلہ سے نکل کر بچ گیا ہے تو وہاں جانے سے باز آیا۔ nn دشتِ زیف میں آباد کچھ لوگ ساؤل کے پاس آ گئے جو اُس وقت جِبعہ میں تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم جانتے ہیں کہ داؤد کہاں چھپ گیا ہے۔ وہ حورش کے پہاڑی قلعوں میں ہے، اُس پہاڑی پر جس کا نام حکیلہ ہے اور جو یشیمون کے جنوب میں ہے۔2_ دونوں نے رب کے حضور عہد باندھا۔ پھر یونتن اپنے گھر چلا گیا جبکہ داؤد وہاں حورِش میں ٹھہرا رہا۔L اُس نے کہا، ”ڈریں مت۔ میرے باپ کا ہاتھ آپ تک نہیں پہنچے گا۔ ایک دن آپ ضرور اسرائیل کے بادشاہ بن جائیں گے، اور میرا رُتبہ آپ کے بعد ہی آئے گا۔ میرا باپ بھی اِس حقیقت سے خوب واقف ہے۔“ (i(:o ہر جگہ کا کھوج لگائیں جہاں وہ چھپ جاتا ہے۔ جب آپ کو ساری تفصیلات معلوم ہوں تو میرے پاس آئیں۔ پھر مَیں آپ کے ساتھ وہاں پہنچوں گا۔ اگر وہ واقعی وہاں کہیں ہو تو مَیں اُسے ضرور ڈھونڈ نکالوں گا، خواہ مجھے پورے یہوداہ کی چھان بین کیوں نہ کرنی پڑے۔“{ اب واپس جا کر مزید تیاریاں کریں۔ پتا کریں کہ وہ کہاں آتا جاتا ہے اور کس نے اُسے وہاں دیکھا ہے۔ کیونکہ مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ بہت چالاک ہے۔|s ساؤل نے جواب دیا، ”رب آپ کو برکت بخشے کہ آپ کو مجھ پر ترس آیا ہے۔! اے بادشاہ، جب بھی آپ کا دل چاہے آئیں تو ہم اُسے پکڑ کر آپ کے حوالے کر دیں گے۔“ _9 زیف کے آدمی واپس چلے گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد ساؤل بھی اپنی فوج سمیت وہاں کے لئے نکلا۔ اُس وقت داؤد اور اُس کے لوگ دشتِ معون میں یشیمون کے جنوب میں تھے۔ جب داؤد کو اطلاع ملی کہ ساؤل اُس کا تعاقب کر رہا ہے تو وہ ریگستان کے مزید جنوب میں چلا گیا، وہاں جہاں بڑی چٹان نظر آتی ہے۔ لیکن ساؤل کو پتا چلا اور وہ فوراً ریگستان میں داؤد کے پیچھے گیا۔ _9 زیف کے آدمی واپس چلے گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد ساؤل بھی اپنی فوج سمیت وہاں کے لئے نکلا۔ اُس وقت داؤد اور اُس کے لوگ دشتِ معون میں یشیمون کے جنوب میں تھے۔ جب داؤد کو اطلاع ملی کہ ساؤل اُس کا تعاقب کر رہا ہے تو وہ ریگستان کے مزید جنوب میں چلا گیا، وہاں جہاں بڑی چٹان نظر آتی ہے۔ لیکن ساؤل کو پتا چلا اور وہ فوراً ریگستان میں داؤد کے پیچھے گیا۔ SGSx k داؤد وہاں سے چلا گیا اور عین جدی کے پہاڑی قلعوں میں رہنے لگا۔ I ساؤل کو داؤد کو چھوڑنا پڑا، اور وہ فلستیوں سے لڑنے گیا۔ اُس وقت سے پہاڑی کا نام ”علیٰحدگی کی چٹان“ پڑ گیا۔(K کہ اچانک قاصد ساؤل کے پاس پہنچا جس نے کہا، ”جلدی آئیں! فلستی ہمارے ملک میں گھس آئے ہیں۔“5e چلتے چلتے ساؤل داؤد کے قریب ہی پہنچ گیا۔ آخرکار صرف ایک پہاڑی اُن کے درمیان رہ گئی۔ ساؤل پہاڑی کے ایک دامن میں تھا جبکہ داؤد اپنے لوگوں سمیت دوسرے دامن میں بھاگتا ہوا بادشاہ سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔ ساؤل ابھی اُنہیں گھیر کر پکڑنے کو تھا <P<J# چلتے چلتے وہ بھیڑوں کے کچھ باڑوں سے گزرنے لگے۔ وہاں ایک غار کو دیکھ کر ساؤل اندر گیا تاکہ اپنی حاجت رفع کرے۔ اتفاق سے داؤد اور اُس کے آدمی اُسی غار کے پچھلے حصے میں چھپے بیٹھے تھے۔B" وہ تمام اسرائیل کے 3,000 چیدہ فوجیوں کو لے کر پہاڑی بکریوں کی چٹانوں کے لئے روانہ ہوا تاکہ داؤد کو پکڑ لے۔,! U جب ساؤل فلستیوں کا تعاقب کرنے سے واپس آیا تو اُسے خبر ملی کہ داؤد عین جدی کے ریگستان میں ہے۔ 9h9+&Q اُس نے اپنے آدمیوں سے کہا، ”رب نہ کرے کہ مَیں اپنے آقا کے ساتھ ایسا سلوک کر کے رب کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو ہاتھ لگاؤں۔ کیونکہ رب نے خود اُسے مسح کر کے چن لیا ہے۔“%} لیکن جب اپنے لوگوں کے پاس پہنچا تو اُس کا ضمیر اُسے ملامت کرنے لگا۔$ داؤد کے آدمیوں نے آہستہ سے اُس سے کہا، ”رب نے تو آپ سے وعدہ کیا تھا، ’مَیں تیرے دشمن کو تیرے حوالے کر دوں گا، اور تُو جو جی چاہے اُس کے ساتھ کر سکے گا۔‘ اب یہ وقت آ گیا ہے!“ داؤد رینگتے رینگتے آگے ساؤل کے قریب پہنچ گیا۔ چپکے سے اُس نے ساؤل کے لباس کے کنارے کا ٹکڑا کاٹ لیا اور پھر واپس آ گیا۔ b b:)o  بولا، ”جب لوگ آپ کو بتاتے ہیں کہ داؤد آپ کو نقصان پہنچانے پر تُلا ہوا ہے تو آپ کیوں دھیان دیتے ہیں؟u(e جب وہ کچھ فاصلے پر تھا تو داؤد بھی نکلا اور پکار اُٹھا، ”اے بادشاہ سلامت، اے میرے آقا!“ ساؤل نے پیچھے دیکھا تو داؤد منہ کے بل جھک کرc'A یہ کہہ کر داؤد نے اُن کو سمجھایا اور اُنہیں ساؤل پر حملہ کرنے سے روک دیا۔ تھوڑی دیر کے بعد ساؤل غار سے نکل کر آگے چلنے لگا۔ b+?  میرے باپ، یہ دیکھیں جو میرے ہاتھ میں ہے! آپ کے لباس کا یہ ٹکڑا مَیں کاٹ سکا، اور پھر بھی مَیں نے آپ کو ہلاک نہ کیا۔ اب جان لیں کہ نہ مَیں آپ کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہوں، نہ مَیں نے آپ کا گناہ کیا ہے۔ پھر بھی آپ میرا تعاقب کرتے ہوئے مجھے مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔*  آج آپ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہ جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔ غار میں آپ اللہ کی مرضی سے میرے قبضے میں آ گئے تھے۔ میرے لوگوں نے زور دیا کہ مَیں آپ کو مار دوں، لیکن مَیں نے آپ کو نہ چھیڑا۔ مَیں بولا، ’مَیں کبھی بھی بادشاہ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا، کیونکہ رب نے خود اُسے مسح کر کے چن لیا ہے۔‘ 9(A9/ رب ہمارا منصف ہو۔ وہی ہم دونوں کا فیصلہ کرے۔ وہ میرے معاملے پر دھیان دے، میرے حق میں بات کرے اور مجھے بےالزام ٹھہرا کر آپ کے ہاتھ سے بچائے۔“c.A اسرائیل کا بادشاہ کس کے خلاف نکل آیا ہے؟ جس کا تعاقب آپ کر رہے ہیں اُس کی تو کوئی حیثیت نہیں۔ وہ مُردہ کُتا یا پِسّو ہی ہے۔d-C  قدیم قول یہی بات بیان کرتا ہے، ’بدکاروں سے بدکاری پیدا ہوتی ہے۔‘ میری نیت تو صاف ہے، اِس لئے مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔l,S  رب خود فیصلہ کرے کہ کس سے غلطی ہو رہی ہے، آپ سے یا مجھ سے۔ وہی آپ سے میرا بدلہ لے۔ لیکن خود مَیں کبھی آپ پر ہاتھ نہیں اُٹھاؤں گا۔ @q 3 جب کسی کا دشمن اُس کے قبضے میں آ جاتا ہے تو وہ اُسے جانے نہیں دیتا۔ لیکن آپ نے ایسا ہی کیا۔ رب آپ کو اُس مہربانی کا اجر دے جو آپ نے آج مجھ پر کی ہے۔]25 آج آپ نے اپنا میرے ساتھ اچھا سلوک ثابت کیا ہے، کیونکہ گو رب نے مجھے آپ کے حوالے کر دیا تھا توبھی آپ نے مجھے ہلاک نہ کیا۔K1 اُس نے کہا، ”آپ مجھ سے زیادہ راست باز ہیں۔ آپ نے مجھ سے اچھا سلوک کیا جبکہ مَیں آپ سے بُرا سلوک کرتا رہا ہوں۔<0s داؤد خاموش ہوا تو ساؤل نے پوچھا، ”داؤد میرے بیٹے، کیا آپ کی آواز ہے؟“ اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ bBQbk6Q داؤد نے قَسم کھا کر ساؤل سے وعدہ کیا۔ پھر ساؤل اپنے گھر چلا گیا جبکہ داؤد نے اپنے لوگوں کے ساتھ ایک پہاڑی قلعے میں پناہ لے لی۔ m5U چنانچہ رب کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کریں کہ نہ آپ میری اولاد کو ہلاک کریں گے، نہ میرے آبائی گھرانے میں سے میرا نام مٹا دیں گے۔“:4o اب مَیں جانتا ہوں کہ آپ ضرور بادشاہ بن جائیں گے، اور کہ آپ کے ذریعے اسرائیل کی بادشاہی قائم رہے گی۔ E  !,7ALWbmx(2=HS^it$/:EP[fq|                                                                                                                                                      !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  + mm;8q معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملیP7  اُن دنوں میں سموایل فوت ہوا۔ تمام اسرائیل رامہ میں جنازے کے لئے جمع ہوا۔ اُس کا ماتم کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے اُس کی خاندانی قبر میں دفن کیا۔ اُن دنوں میں داؤد دشتِ فاران میں چلا گیا۔ ;9q معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی \\><w اُسے بتانا، ’اللہ آپ کو طویل زندگی عطا کرے۔ آپ کی، آپ کے خاندان کی اور آپ کی تمام ملکیت کی سلامتی ہو۔;9 تو اُس نے 10 جوانوں کو بھیج کر کہا، ”کرمل جا کر نابال سے ملیں اور اُسے میرا سلام دیں۔;:q معون میں کالب کے خاندان کا ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام نابال تھا۔ وہ نہایت امیر تھا۔ کرمل کے قریب اُس کی 3,000 بھیڑیں اور 1,000 بکریاں تھیں۔ بیوی کا نام ابی جیل تھا۔ وہ ذہین بھی تھی اور خوب صورت بھی۔ اُس کے مقابلے میں نابال سخت مزاج اور کمینہ تھا۔ ایک دن نابال اپنی بھیڑوں کے بال کترنے کے لئے کرمل آیا۔ جب داؤد کو خبر ملی iK?  داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے۔ اُسے داؤد کا سلام دے کر اُنہوں نے اُس کا پیغام دیا اور پھر جواب کا انتظار کیا۔S>! اپنے لوگوں سے خود پوچھ لیں! وہ اِس کی تصدیق کریں گے۔ آج آپ خوشی منا رہے ہیں، اِس لئے میرے جوانوں پر مہربانی کریں۔ جو کچھ آپ خوشی سے دے سکتے ہیں وہ اُنہیں اور اپنے بیٹے داؤد کو دے دیں‘۔“<=s سنا ہے کہ بھیڑوں کے بال کترنے کا وقت آ گیا ہے۔ کرمل میں آپ کے چرواہے ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے۔ اُس پورے عرصے میں نہ اُنہیں ہماری طرف سے کوئی نقصان پہنچا، نہ کوئی چیز چوری ہوئی۔ ] ];Cq  تب داؤد نے حکم دیا، ”اپنی تلواریں باندھ لو!“ سب نے اپنی تلواریں باندھ لیں۔ اُس نے بھی ایسا کیا اور پھر 400 افراد کے ساتھ کرمل کے لئے روانہ ہوا۔ باقی 200 مرد سامان کے پاس رہے۔^B7  داؤد کے آدمی چلے گئے اور داؤد کو سب کچھ بتا دیا۔ A  مَیں اپنی روٹی، اپنا پانی اور کترنے والوں کے لئے ذبح کیا گیا گوشت لے کر ایسے آوارہ پھرنے والوں کو کیوں دے دوں؟ کیا پتا ہے کہ یہ کہاں سے آئے ہیں۔“o@Y  لیکن نابال نے کرخت لہجے میں کہا، ”یہ داؤد کون ہے؟ کون ہے یسّی کا بیٹا؟ آج کل بہت سے ایسے غلام ہیں جو اپنے مالک سے بھاگے ہوئے ہیں۔ ZF جب بھی ہم اُن کے قریب تھے تو وہ دن رات چاردیواری کی طرح ہماری حفاظت کرتے رہے۔DE حالانکہ اُن لوگوں کا ہمارے ساتھ سلوک ہمیشہ اچھا رہا ہے۔ ہم اکثر ریوڑوں کو چَرانے کے لئے اُن کے قریب پھرتے رہے، توبھی اُنہوں نے ہمیں کبھی نقصان نہ پہنچایا، نہ کوئی چیز چوری کی۔ZD/ اِتنے میں نابال کے ایک نوکر نے اُس کی بیوی کو اطلاع دی، ”داؤد نے ریگستان میں سے اپنے قاصدوں کو نابال کے پاس بھیجا تاکہ اُسے مبارک باد دیں۔ لیکن اُس نے جواب میں گرج کر اُنہیں گالیاں دی ہیں،of Pflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|ۼ<ܼ?ݼB޼F߼INQUY\^adfjۼ<ܼ?ݼB޼F߼INQUY\^adfjmpsuxz}   #&) + / 3 6 8 9 < ? C F I L N Q T W Z ] a d g i l o q t v y | ! " # $ % & ' ( ) * + ,! -# .% /( 0+ 1/ 22 35 48 5: 6= 7@ 8C :H ;K U ?X @\ A` Bd Ci Dl Eo Fs Gw H| I J K L M O qPq[I1 اُس نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”میرے آگے نکل جاؤ، مَیں تمہارے پیچھے پیچھے آؤں گی۔“ اپنے شوہر کو اُس نے کچھ نہ بتایا۔H# جتنی جلدی ہو سکا ابی جیل نے کچھ سامان اکٹھا کیا جس میں 200 روٹیاں، مَے کی دو مشکیں، کھانے کے لئے تیار کی گئی پانچ بھیڑیں، بُھنے ہوئے اناج کے ساڑھے 27 کلو گرام، کشمش کی 100 اور انجیر کی 200 ٹکیاں شامل تھیں۔ سب کچھ گدھوں پر لاد کرG# اب سوچ لیں کہ کیا کِیا جائے! کیونکہ ہمارا مالک اور اُس کے تمام گھر والے بڑے خطرے میں ہیں۔ وہ خود اِتنا شریر ہے کہ اُس سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔“ $rL! اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں کل صبح تک اُس کے ایک آدمی کو بھی زندہ چھوڑ دوں!“.KW داؤد تو ابھی تک بڑے غصے میں تھا، کیونکہ وہ سوچ رہا تھا، ”اِس آدمی کی مدد کرنے کا کیا فائدہ تھا! ہم ریگستان میں اُس کے ریوڑوں کی حفاظت کرتے رہے اور اُس کی کوئی بھی چیز گم نہ ہونے دی۔ توبھی اُس نے ہماری نیکی کے جواب میں ہماری بےعزتی کی ہے۔XJ+ جب ابی جیل پہاڑ کی آڑ میں اُترنے لگی تو داؤد اپنے آدمیوں سمیت اُس کی طرف بڑھتے ہوئے نظر آیا۔ پھر اُن کی ملاقات ہوئی۔ @@\N3 داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔\M3 داؤد کو دیکھ کر ابی جیل جلدی سے گدھے پر سے اُتر کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، مجھے ہی قصوروار ٹھہرائیں۔ مہربانی کر کے اپنی خادمہ کو بولنے دیں اور اُس کی بات سنیں۔ J0Q[ اب گزارش ہے کہ جو برکت ہمیں ملی ہے اُس میں آپ بھی شریک ہوں۔ جو چیزیں آپ کی خادمہ لائی ہے اُنہیں قبول کر کے اُن جوانوں میں تقسیم کر دیں جو میرے آقا کے پیچھے ہو لئے ہیں۔tPc لیکن رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، رب نے آپ کو اپنے ہاتھوں سے بدلہ لینے اور قاتل بننے سے بچایا ہے۔ اور اللہ کرے کہ جو بھی آپ سے دشمنی رکھتے اور آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اُنہیں نابال کی سی سزا مل جائے۔:Oo میرے مالک اُس شریر آدمی نابال پر زیادہ دھیان نہ دیں۔ اُس کے نام کا مطلب احمق ہے اور وہ ہے ہی احمق۔ افسوس، میری اُن آدمیوں سے ملاقات نہیں ہوئی جو آپ نے ہمارے پاس بھیجے تھے۔ [|Ts جب رب اپنے تمام وعدے پورے کر کے آپ کو اسرائیل کا بادشاہ بنا دے گا\S3 جب کوئی آپ کا تعاقب کر کے آپ کو مار دینے کی کوشش کرے تو رب آپ کا خدا آپ کی جان جانداروں کی تھیلی میں محفوظ رکھے گا۔ لیکن آپ کے دشمنوں کی جان وہ فلاخن کے پتھر کی طرح دُور پھینک کر ہلاک کر دے گا۔AR} جو بھی غلطی ہوئی ہے اپنی خادمہ کو معاف کیجئے۔ رب ضرور میرے آقا کا گھرانا ہمیشہ تک قائم رکھے گا، کیونکہ آپ رب کے دشمنوں سے لڑتے ہیں۔ وہ آپ کو جیتے جی غلطیاں کرنے سے بچائے رکھے۔ MW !آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔,VS  داؤد بہت خوش ہوا۔ ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے آج آپ کو مجھ سے ملنے کے لئے بھیج دیا۔_U9 تو کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئے گی جو ٹھوکر کا باعث ہو۔ میرے آقا کا ضمیر صاف ہو گا، کیونکہ آپ بدلہ لے کر قاتل نہیں بنے ہوں گے۔ گزارش ہے کہ جب رب آپ کو کامیابی دے تو اپنی خادمہ کو بھی یاد کریں۔“ IZ $جب ابی جیل اپنے گھر پہنچی تو دیکھا کہ بہت رونق ہے، کیونکہ نابال بادشاہ کی سی ضیافت کر کے خوشیاں منا رہا تھا۔ چونکہ وہ نشے میں دُھت تھا اِس لئے ابی جیل نے اُسے اُس وقت کچھ نہ بتایا۔zYo #داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“X "رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“ oo`]; 'جب داؤد کو نابال کی موت کی خبر مل گئی تو وہ پکارا، ”رب کی تعریف ہو جس نے میرے لئے نابال سے لڑ کر میری بےعزتی کا بدلہ لیا ہے۔ اُس کی مہربانی ہے کہ مَیں غلط کام کرنے سے بچ گیا ہوں جبکہ نابال کی بُرائی اُس کے اپنے سر پر آ گئی ہے۔“ کچھ دیر کے بعد داؤد نے اپنے لوگوں کو ابی جیل کے پاس بھیجا تاکہ وہ داؤد کی اُس کے ساتھ شادی کی درخواست پیش کریں۔C\ &دس دن کے بعد رب نے اُسے مرنے دیا۔c[A %اگلی صبح جب نابال ہوش میں آ گیا تو ابی جیل نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا۔ یہ سنتے ہی نابال کو دورہ پڑ گیا، اور وہ پتھر سا بن گیا۔ ?H6(aK +اب داؤد کی دو بیویاں تھیں، کیونکہ پہلے اُس کی شادی اخی نوعم سے ہوئی تھی جو یزرعیل سے تھی۔` *وہ جلدی سے تیار ہوئی اور گدھے پر بیٹھ کر داؤد کے ملازموں کے ساتھ روانہ ہوئی۔ پانچ نوکرانیاں اُس کے ساتھ چلی گئیں۔ یوں ابی جیل داؤد کی بیوی بن گئی۔s_a )ابی جیل کھڑی ہوئی، پھر منہ کے بل جھک کر بولی، ”مَیں اُن کی خدمت میں حاضر ہوں۔ مَیں اپنے مالک کے خادموں کے پاؤں دھونے تک تیار ہوں۔“=^u (چنانچہ اُس کے ملازم کرمل میں ابی جیل کے پاس جا کر بولے، ”داؤد نے ہمیں شادی کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔“ ,dS یہ سن کر ساؤل اسرائیل کے 3,000 چیدہ فوجیوں کو لے کر دشتِ زیف میں گیا تاکہ داؤد کو ڈھونڈ نکالے۔dc E ایک دن دشتِ زیف کے کچھ باشندے دوبارہ جِبعہ میں ساؤل کے پاس آ گئے۔ اُنہوں نے بادشاہ کو بتایا، ”ہم جانتے ہیں کہ داؤد کہاں چھپ گیا ہے۔ وہ اُس پہاڑی پر ہے جو حکیلہ کہلاتی ہے اور یشیمون کے مقابل ہے۔“b ,جہاں تک ساؤل کی بیٹی میکل کا تعلق تھا ساؤل نے اُسے داؤد سے لے کر اُس کی دوبارہ شادی فلتی ایل بن لَیس سے کروائی تھی جو جلّیم کا رہنے والا تھا۔ ygm یہ سن کر داؤد خود نکل کر چپکے سے اُس جگہ گیا جہاں ساؤل کا کیمپ تھا۔ اُس کو معلوم ہوا کہ ساؤل اور اُس کا کمانڈر ابنیر بن نیر کیمپ کے عین بیچ میں سو رہے ہیں جبکہ باقی آدمی دائرہ بنا کر اُن کے ارد گرد سو رہے ہیں۔~fw تو اُس نے اپنے لوگوں کو معلوم کرنے کے لئے بھیجا۔ اُنہوں نے واپس آ کر اُسے اطلاع دی کہ بادشاہ واقعی اپنی فوج سمیت ریگستان میں پہنچ گیا ہے۔_e9 حکیلہ پہاڑی پر یشیمون کے مقابل وہ رُک گئے۔ جو راستہ پہاڑ پر سے گزرتا ہے اُس کے پاس اُنہوں نے اپنا کیمپ لگایا۔ داؤد اُس وقت ریگستان میں چھپ گیا تھا۔ جب اُسے خبر ملی کہ ساؤل میرا تعاقب کر رہا ہے SS8ik چنانچہ دونوں رات کے وقت کیمپ میں گھس آئے۔ سوئے ہوئے فوجیوں اور ابنیر سے گزر کر وہ ساؤل تک پہنچ گئے جو زمین پر لیٹا سو رہا تھا۔ اُس کا نیزہ سر کے قریب زمین میں گڑا ہوا تھا۔mhU دو مرد داؤد کے ساتھ تھے، اخی مَلِک حِتّی اور ابی شے بن ضرویاہ۔ ضرویاہ یوآب کا بھائی تھا۔ داؤد نے پوچھا، ”کون میرے ساتھ کیمپ میں گھس کر ساؤل کے پاس جائے گا؟“ ابی شے نے جواب دیا، ”مَیں ساتھ جاؤں گا۔“ gAl}  رب کی حیات کی قَسم، رب خود ساؤل کی موت مقرر کرے گا، خواہ وہ بوڑھا ہو کر مر جائے، خواہ جنگ میں لڑتے ہوئے۔Bk  داؤد بولا، ”نہ کرو! اُسے مت مارنا، کیونکہ جو رب کے مسح کئے ہوئے خادم کو ہاتھ لگائے وہ قصوروار ٹھہرے گا۔j% ابی شے نے آہستہ سے داؤد سے کہا، ”آج اللہ نے آپ کے دشمن کو آپ کے قبضے میں کر دیا ہے۔ اگر اجازت ہو تو مَیں اُسے اُس کے اپنے نیزے سے زمین کے ساتھ چھید دوں۔ مَیں اُسے ایک ہی وار میں مار دوں گا۔ دوسرے وار کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔“ q~ow  داؤد وادی کو پار کر کے پہاڑی پر چڑھ گیا۔ جب ساؤل سے فاصلہ کافی تھا!n=  چنانچہ وہ دونوں چیزیں اپنے ساتھ لے کر چپکے سے چلے گئے۔ کیمپ میں کسی کو بھی پتا نہ چلا، کوئی نہ جاگا۔ سب سوئے رہے، کیونکہ رب نے اُنہیں گہری نیند سُلا دیا تھا۔fmG  رب مجھے اِس سے محفوظ رکھے کہ مَیں اُس کے مسح کئے ہوئے خادم کو نقصان پہنچاؤں۔ نہیں، ہم کچھ اَور کریں گے۔ اُس کا نیزہ اور پانی کی صراحی پکڑ لو۔ آؤ، ہم یہ چیزیں اپنے ساتھ لے کر یہاں سے نکل جاتے ہیں۔“ ?qy داؤد نے طنزاً جواب دیا، ”کیا آپ مرد نہیں ہیں؟ اور اسرائیل میں کون آپ جیسا ہے؟ تو پھر آپ نے اپنے بادشاہ کی صحیح حفاظت کیوں نہ کی جب کوئی اُسے قتل کرنے کے لئے کیمپ میں گھس آیا؟.pW تو داؤد نے فوج اور ابنیر کو اونچی آواز سے پکار کر کہا، ”اے ابنیر، کیا آپ مجھے جواب نہیں دیں گے؟“ ابنیر پکارا، ”آپ کون ہیں کہ بادشاہ کو اِس طرح کی اونچی آواز دیں؟“ Ht داؤد نے جواب دیا، ”جی، بادشاہ سلامت۔ میرے آقا، آپ میرا تعاقب کیوں کر رہے ہیں؟ مَیں تو آپ کا خادم ہوں۔ مَیں نے کیا کِیا؟ مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟s/ تب ساؤل نے داؤد کی آواز پہچان لی۔ وہ پکارا، ”میرے بیٹے داؤد، کیا آپ کی آواز ہے؟“4rc جو آپ نے کیا وہ ٹھیک نہیں ہے۔ رب کی حیات کی قَسم، آپ اور آپ کے آدمی سزائے موت کے لائق ہیں، کیونکہ آپ نے اپنے مالک کی حفاظت نہ کی، گو وہ رب کا مسح کیا ہوا بادشاہ ہے۔ خود دیکھ لیں، جو نیزہ اور پانی کی صراحی بادشاہ کے سر کے پاس تھے وہ کہاں ہیں؟“ 66Kv ایسا نہ ہو کہ مَیں وطن سے اور رب کے حضور سے دُور مر جاؤں۔ اسرائیل کا بادشاہ پِسّو کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے کیوں نکل آیا ہے؟ وہ تو پہاڑوں میں میرا شکار تیتر کے شکار کی طرح کر رہے ہیں۔“wui گزارش ہے کہ میرا آقا اور بادشاہ اپنے خادم کی بات سنے۔ اگر رب نے آپ کو میرے خلاف اُکسایا ہو تو وہ میری غلہ کی نذر قبول کرے۔ لیکن اگر انسان اِس کے پیچھے ہیں تو رب کے سامنے اُن پر لعنت! اپنی حرکتوں سے اُنہوں نے مجھے میری موروثی زمین سے نکال دیا ہے اور نتیجے میں مَیں رب کی قوم میں نہیں رہ سکتا۔ حقیقت میں وہ کہہ رہے ہیں، ’جاؤ، دیگر معبودوں کی پوجا کرو!‘ ^+yQ رب ہر اُس شخص کو اجر دیتا ہے جو انصاف کرتا اور وفادار رہتا ہے۔ آج رب نے آپ کو میرے حوالے کر دیا، لیکن مَیں نے اُس کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو ہاتھ لگانے سے انکار کیا۔*xO داؤد نے جواب میں کہا، ”بادشاہ کا نیزہ یہاں میرے پاس ہے۔ آپ کا کوئی جوان آ کر اُسے لے جائے۔w7 تب ساؤل نے اقرار کیا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے۔ داؤد میرے بیٹے، واپس آئیں۔ اب سے مَیں آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کروں گا، کیونکہ آج میری جان آپ کی نظر میں قیمتی تھی۔ مَیں بڑی بےوقوفی کر گیا ہوں، اور مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“ BB#| C اِس تجربے کے بعد داؤد سوچنے لگا، ”اگر مَیں یہیں ٹھہر جاؤں تو کسی دن ساؤل مجھے مار ڈالے گا۔ بہتر ہے کہ اپنی حفاظت کے لئے فلستیوں کے ملک میں چلا جاؤں۔ تب ساؤل پورے اسرائیل میں میرا کھوج لگانے سے باز آئے گا، اور مَیں محفوظ رہوں گا۔“{ ساؤل نے جواب دیا، ”میرے بیٹے داؤد، رب آپ کو برکت دے۔ آئندہ آپ کو بڑی کامیابی حاصل ہو گی۔“ اِس کے بعد داؤد نے اپنی راہ لی اور ساؤل اپنے گھر چلا گیا۔ }zu اور میری دعا ہے کہ جتنی قیمتی آپ کی جان آج میری نظر میں تھی، اُتنی قیمتی میری جان بھی رب کی نظر میں ہو۔ وہی مجھے ہر مصیبت سے بچائے رکھے۔“ E  "-8CNYdoz )4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                                                                                                                    !  "  #  $  %  &  ' qkOq:o ایک دن داؤد نے اَکیس سے بات کی، ”اگر آپ کی نظرِ کرم مجھ پر ہے تو مجھے دیہات کی کسی آبادی میں رہنے کی اجازت دیں۔ کیا ضرورت ہے کہ مَیں یہاں آپ کے ساتھ دار الحکومت میں رہوں؟“3 جب ساؤل کو خبر ملی کہ داؤد نے جات میں پناہ لی ہے تو وہ اُس کا کھوج لگانے سے باز آیا۔~+ اُن کے خاندان ساتھ تھے۔ داؤد کی دو بیویاں اخی نوعم یزرعیلی اور نابال کی بیوہ ابی جیل کرملی بھی ساتھ تھیں۔ اَکیس نے اُنہیں جات شہر میں رہنے کی اجازت دی۔} چنانچہ وہ اپنے 600 آدمیوں کو لے کر جات کے بادشاہ اَکیس بن معوک کے پاس چلا گیا۔ 9-9 صِقلاج سے داؤد اپنے آدمیوں کے ساتھ مختلف جگہوں پر حملہ کرنے کے لئے نکلتا رہا۔ کبھی وہ جسوریوں پر دھاوا بولتے، کبھی جرزیوں یا عمالیقیوں پر۔ یہ قبیلے قدیم زمانے سے یہوداہ کے جنوب میں شور اور مصر کی سرحد تک رہتے تھے۔eE داؤد ایک سال اور چار مہینے فلستی ملک میں ٹھہرا رہا۔O اَکیس متفق ہوا۔ اُس دن اُس نے اُسے صِقلاج شہر دے دیا۔ یہ شہر اُس وقت سے یہوداہ کے بادشاہوں کی ملکیت میں رہا ہے۔ 3b3+Q  تو وہ پوچھتا، ”آج آپ نے کس پر چھاپہ مارا؟“ پھر داؤد جواب دیتا، ”یہوداہ کے جنوبی علاقے پر،“ یا ”یرحمئیلیوں کے جنوبی علاقے پر،“ یا ”قینیوں کے جنوبی علاقے پر۔“/  جب بھی کوئی مقام داؤد کے قبضے میں آ جاتا تو وہ کسی بھی مرد یا عورت کو زندہ نہ رہنے دیتا لیکن بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں، گدھوں، اونٹوں اور کپڑوں کو اپنے ساتھ صِقلاج لے جاتا۔ جب بھی داؤد کسی حملے سے واپس آ کر بادشاہ اَکیس سے ملتا 9m  اَکیس نے داؤد پر پورا بھروسا کیا، کیونکہ اُس نے سوچا، ”اب داؤد کو ہمیشہ تک میری خدمت میں رہنا پڑے گا، کیونکہ ایسی حرکتوں سے اُس کی اپنی قوم اُس سے سخت متنفر ہو گئی ہے۔“ !  جب بھی داؤد کسی آبادی پر حملہ کرتا تو وہ تمام باشندوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیتا اور نہ مرد، نہ عورت کو زندہ چھوڑ کر جات لاتا۔ کیونکہ اُس نے سوچا، ”ایسا نہ ہو کہ فلستیوں کو پتا چلے کہ مَیں اصل میں اسرائیلی آبادیوں پر حملہ نہیں کر رہا۔“ جتنا وقت داؤد نے فلستی ملک میں گزارا وہ ایسا ہی کرتا رہا۔   داؤد نے جواب دیا، ”ضرور۔ اب آپ خود دیکھیں گے کہ آپ کا خادم کیا کرنے کے قابل ہے!“ اَکیس بولا، ”ٹھیک ہے۔ پوری جنگ کے دوران آپ میرے محافظ ہوں گے۔“0 ] اُن دنوں میں فلستی اسرائیل سے لڑنے کے لئے اپنی فوجیں جمع کرنے لگے۔ اَکیس نے داؤد سے بھی بات کی، ”توقع ہے کہ آپ اپنے فوجیوں سمیت میرے ساتھ مل کر جنگ کے لئے نکلیں گے۔“ %Nj%] 5 اُس نے رب سے ہدایت حاصل کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی جواب نہ ملا، نہ خواب، نہ مُقدّس قرعہ ڈالنے سے اور نہ نبیوں کی معرفت۔a = فلستیوں کی بڑی فوج دیکھ کر وہ سخت دہشت کھانے لگا۔` ; اب فلستیوں نے اپنی لشکرگاہ شونیم کے پاس لگائی جبکہ ساؤل نے تمام اسرائیلیوں کو جمع کر کے جِلبوعہ کے پاس اپنا کیمپ لگایا۔. W اُس وقت سموایل انتقال کر چکا تھا، اور پورے اسرائیل نے اُس کا ماتم کر کے اُسے اُس کے آبائی شہر رامہ میں دفنایا تھا۔ اُن دنوں میں اسرائیل میں مُردوں سے رابطہ کرنے والے اور غیب دان نہیں تھے، کیونکہ ساؤل نے اُنہیں پورے ملک سے نکال دیا تھا۔ SScA ساؤل بھیس بدل کر دو آدمیوں کے ساتھ عین دور کے لئے روانہ ہوا۔ رات کے وقت وہ جادوگرنی کے پاس پہنچ گیا اور بولا، ”مُردوں سے رابطہ کر کے اُس روح کو پاتال سے بُلا دیں جس کا نام مَیں آپ کو بتاتا ہوں۔“B تب ساؤل نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”میرے لئے مُردوں سے رابطہ کرنے والی ڈھونڈو تاکہ مَیں جا کر اُس سے معلومات حاصل کر لوں۔“ ملازموں نے جواب دیا، ”عین دور میں ایسی عورت ہے۔“ %E  جب سموایل عورت کو نظر آیا تو وہ چیخ اُٹھی، ”آپ نے مجھے کیوں دھوکا دیا؟ آپ تو ساؤل ہیں!“  عورت نے پوچھا، ”مَیں کس کو بُلاؤں؟ ساؤل نے جواب دیا، ”سموایل کو بُلا دیں۔“  تب ساؤل نے کہا، ”رب کی حیات کی قَسم، آپ کو یہ کرنے کے لئے سزا نہیں ملے گی۔“S!  جادوگرنی نے اعتراض کیا، ”کیا آپ مجھے مروانا چاہتے ہیں؟ آپ کو پتا ہے کہ ساؤل نے تمام غیب دانوں اور مُردوں سے رابطہ کرنے والوں کو ملک میں سے مٹا دیا ہے۔ آپ مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہیں؟“ 5e ساؤل نے پوچھا، ”اُس کی شکل و صورت کیسی ہے؟“ جادوگرنی نے کہا، ”چوغے میں لپٹا ہوا بوڑھا آدمی ہے۔“ یہ سن کر ساؤل نے جان لیا کہ سموایل ہی ہے۔ وہ منہ کے بل زمین پر جھک گیا۔,S  ساؤل نے اُسے تسلی دے کر کہا، ”ڈریں مت۔ بتائیں تو سہی، کیا دیکھ رہی ہیں؟“ عورت نے جواب دیا، ”مجھے ایک روح نظر آ رہی ہے جو چڑھتی چڑھتی زمین میں سے نکل کر آ رہی ہے۔“ F لیکن سموایل نے کہا، ”رب خود ہی تجھے چھوڑ کر تیرا دشمن بن گیا ہے تو پھر مجھ سے دریافت کرنے کا کیا فائدہ ہے؟7 سموایل بولا، ”تُو نے مجھے پاتال سے بُلوا کر کیوں مضطرب کر دیا ہے؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”مَیں بڑی مصیبت میں ہوں۔ فلستی مجھ سے لڑ رہے ہیں، اور اللہ نے مجھے ترک کر دیا ہے۔ نہ وہ نبیوں کی معرفت مجھے ہدایت دیتا ہے، نہ خواب کے ذریعے۔ اِس لئے مَیں نے آپ کو بُلوایا ہے تاکہ آپ مجھے بتائیں کہ مَیں کیا کروں۔“   رب تجھے اسرائیل سمیت فلستیوں کے حوالے کر دے گا۔ کل ہی تُو اور تیرے بیٹے یہاں میرے پاس پہنچیں گے۔ رب تیری پوری فوج بھی فلستیوں کے قبضے میں کر دے گا۔“eE جب رب نے تجھے عمالیقیوں پر اُس کا سخت غضب نازل کرنے کا حکم دیا تھا تو تُو نے اُس کی نہ سنی۔ اب تجھے اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔  رب اِس وقت تیرے ساتھ وہ کچھ کر رہا ہے جس کی پیش گوئی اُس نے میری معرفت کی تھی۔ اُس نے تیرے ہاتھ سے بادشاہی چھین کر کسی اَور یعنی داؤد کو دے دی ہے۔ !!@{ اب ذرا میری بھی سنیں۔ مجھے اجازت دیں کہ مَیں آپ کو کچھ کھانا کھلاؤں تاکہ آپ تقویت پا کر واپس جا سکیں۔“ جب جادوگرنی نے ساؤل کے پاس جا کر دیکھا کہ اُس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں تو اُس نے کہا، ”جناب، مَیں نے آپ کا حکم مان کر اپنی جان خطرے میں ڈال دی۔  یہ سن کر ساؤل سخت گھبرا گیا، اور وہ گر کر زمین پر دراز ہو گیا۔ جسم کی پوری طاقت ختم ہو گئی تھی، کیونکہ اُس نے پچھلے پورے دن اور رات روزہ رکھا تھا۔ ;! s فلستیوں نے اپنی فوجوں کو افیق کے پاس جمع کیا، جبکہ اسرائیلیوں کی لشکرگاہ یزرعیل کے چشمے کے پاس تھی۔[ 1 پھر اُس نے کھانا ساؤل اور اُس کے ملازموں کے سامنے رکھ دیا، اور اُنہوں نے کھایا۔ پھر وہ اُسی رات دوبارہ روانہ ہو گئے۔  جادوگرنی کے پاس موٹا تازہ بچھڑا تھا۔ اُسے اُس نے جلدی سے ذبح کروا کر تیار کیا۔ اُس نے کچھ آٹا بھی لے کر گوندھا اور اُس سے بےخمیری روٹی بنائی۔E لیکن ساؤل نے انکار کیا، ”مَیں کچھ نہیں کھاؤں گا۔“ تب اُس کے آدمیوں نے عورت کے ساتھ مل کر اُسے بہت سمجھایا، اور آخرکار اُس نے اُن کی سنی۔ وہ زمین سے اُٹھ کر چارپائی پر بیٹھ گیا۔ V#' یہ دیکھ کر فلستی کمانڈروں نے پوچھا، ”یہ اسرائیلی کیوں ساتھ جا رہے ہیں؟“ اَکیس نے جواب دیا، ”یہ داؤد ہے، جو پہلے اسرائیلی بادشاہ ساؤل کا فوجی افسر تھا اور اب کافی دیر سے میرے ساتھ ہے۔ جب سے وہ ساؤل کو چھوڑ کر میرے پاس آیا ہے مَیں نے اُس میں عیب نہیں دیکھا۔“"! فلستی سردار جنگ کے لئے نکلنے لگے۔ اُن کے پیچھے سَو سَو اور ہزار ہزار سپاہیوں کے گروہ ہو لئے۔ آخر میں داؤد اور اُس کے آدمی بھی اَکیس کے ساتھ چلنے لگے۔ [4[U%% کیا یہ وہی داؤد نہیں جس کے بارے میں اسرائیلی ناچتے ہوئے گاتے تھے، ’ساؤل نے ہزار ہلاک کئے جبکہ داؤد نے دس ہزار‘؟“H$ لیکن فلستی کمانڈر غصے سے بولے، ”اُسے اُس شہر واپس بھیج دیں جو آپ نے اُس کے لئے مقرر کیا ہے! کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ ہمارے ساتھ نکل کر اچانک ہم پر ہی حملہ کر دے۔ کیا اپنے مالک سے صلح کرانے کا کوئی بہتر طریقہ ہے کہ وہ اپنے مالک کو ہمارے کٹے ہوئے سر پیش کرے؟ <2<X(+ داؤد نے پوچھا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ کیا آپ نے اُس دن سے مجھ میں نقص پایا ہے جب سے مَیں آپ کی خدمت کرنے لگا ہوں؟ مَیں اپنے مالک اور بادشاہ کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے کیوں نہیں نکل سکتا؟“'' اِس لئے مہربانی کر کے سلامتی سے لوٹ جائیں اور کچھ نہ کریں جو اُنہیں بُرا لگے۔“J& چنانچہ اَکیس نے داؤد کو بُلا کر کہا، ”رب کی حیات کی قَسم، آپ دیانت دار ہیں، اور میری خواہش تھی کہ آپ اسرائیل سے لڑنے کے لئے میرے ساتھ نکلیں، کیونکہ جب سے آپ میری خدمت کرنے لگے ہیں مَیں نے آپ میں عیب نہیں دیکھا۔ لیکن افسوس، آپ سرداروں کو پسند نہیں ہیں۔ u+e  داؤد اور اُس کے آدمیوں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھ کر فلستی ملک میں واپس چلے گئے جبکہ فلستی یزرعیل کے لئے روانہ ہوئے۔ b*?  چنانچہ کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنے آدمیوں کے ساتھ روانہ ہو جانا۔ جب دن چڑھے تو دیر نہ کرنا بلکہ جلدی سے اپنے گھر چلے جانا۔“)/  اَکیس نے جواب دیا، ”میرے نزدیک تو آپ اللہ کے فرشتے جیسے اچھے ہیں۔ لیکن فلستی کمانڈر اِس بات پر بضد ہیں کہ آپ اسرائیل سے لڑنے کے لئے ہمارے ساتھ نہ نکلیں۔ %/ وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، اِتنے روئے کہ آخرکار رونے کی سکت ہی نہ رہی۔:.o چنانچہ جب داؤد اور اُس کے آدمی واپس آئے تو دیکھا کہ شہر بھسم ہو گیا ہے اور تمام بال بچے چھن گئے ہیں۔l-S وہ تمام باشندوں کو چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ لیکن کوئی ہلاک نہیں ہوا تھا بلکہ وہ سب کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔), O تیسرے دن جب داؤد صِقلاج پہنچا تو دیکھا کہ شہر کا ستیاناس ہو گیا ہے۔ اُن کی غیرموجودگی میں عمالیقیوں نے دشتِ نجب میں آ کر صِقلاج پر بھی حملہ کیا تھا۔ شہر کو جلا کر dE2 اُس نے ابیاتر بن ابی ملک کو حکم دیا، ”قرعہ ڈالنے کے لئے امام کا بالاپوش لے آئیں۔“ جب امام بالاپوش لے آیا1 داؤد کی جان بڑے خطرے میں آ گئی، کیونکہ اُس کے مرد غم کے مارے آپس میں اُسے سنگسار کرنے کی باتیں کرنے لگے۔ کیونکہ بیٹے بیٹیوں کے چھن جانے کے باعث سب سخت رنجیدہ تھے۔ لیکن داؤد نے رب اپنے خدا میں پناہ لے کر تقویت پائی۔0+ داؤد کی دو بیویوں اخی نوعم یزرعیلی اور ابی جیل کرملی کو بھی اسیر کر لیا گیا تھا۔ <s<35a  تب داؤد اپنے 600 مردوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ بسور ندی کے پاس پہنچ گئے۔ 200 افراد اِتنے نڈھال ہو گئے تھے کہ وہ وہیں رُک گئے۔ باقی 400 مرد ندی کو پار کر کے آگے بڑھے۔34a  تب داؤد اپنے 600 مردوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ بسور ندی کے پاس پہنچ گئے۔ 200 افراد اِتنے نڈھال ہو گئے تھے کہ وہ وہیں رُک گئے۔ باقی 400 مرد ندی کو پار کر کے آگے بڑھے۔R3 تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں لٹیروں کا تعاقب کروں؟ کیا مَیں اُن کو جا لوں گا؟“ رب نے جواب دیا، ”اُن کا تعاقب کر! تُو نہ صرف اُنہیں جا لے گا بلکہ اپنے لوگوں کو بچا بھی لے گا۔“ 7F8  داؤد نے پوچھا، ”تمہارا مالک کون ہے، اور تم کہاں کے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں مصری غلام ہوں، اور ایک عمالیقی میرا مالک ہے۔ جب مَیں سفر کے دوران بیمار ہو گیا تو اُس نے مجھے یہاں چھوڑ دیا۔ اب مَیں تین دن سے یہاں پڑا ہوں۔m7U  انجیر کی ٹکی کا ٹکڑا اور کشمش کی دو ٹکیاں کھلائیں۔ تب اُس کی جان میں جان آ گئی۔ اُسے تین دن اور رات سے نہ کھانا، نہ پانی ملا تھا۔E6  راستے میں اُنہیں کھلے میدان میں ایک مصری آدمی ملا اور اُسے داؤد کے پاس لا کر کچھ پانی پلایا اور کچھ روٹی، :) داؤد نے سوال کیا، ”کیا تم مجھے بتا سکتے ہو کہ یہ لٹیرے کس طرف گئے ہیں؟“ مصری نے جواب دیا، ”پہلے اللہ کی قَسم کھا کر وعدہ کریں کہ آپ مجھے نہ ہلاک کریں گے، نہ میرے مالک کے حوالے کریں گے۔ پھر مَیں آپ کو اُن کے پاس لے جاؤں گا۔“Q9 پہلے ہم نے کریتیوں یعنی فلستیوں کے جنوبی علاقے اور پھر یہوداہ کے علاقے پر حملہ کیا تھا، خاص کر یہوداہ کے جنوبی حصے پر جہاں کالب کی اولاد آباد ہے۔ شہر صِقلاج کو ہم نے بھسم کر دیا تھا۔“ 1=] داؤد نے سب کچھ چھڑا لیا جو عمالیقیوں نے لُوٹ لیا تھا۔ اُس کی دو بیویاں بھی صحیح سلامت مل گئیں۔M< صبح سویرے جب ابھی تھوڑی روشنی تھی داؤد نے اُن پر حملہ کیا۔ لڑتے لڑتے اگلے دن کی شام ہو گئی۔ دشمن ہار گیا اور سب کے سب ہلاک ہوئے۔ صرف 400 جوان بچ گئے جو اونٹوں پر سوار ہو کر فرار ہو گئے۔e;E چنانچہ وہ داؤد کو عمالیقی لٹیروں کے پاس لے گیا۔ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ عمالیقی اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے بڑا جشن منا رہے ہیں۔ وہ ہر طرف کھانا کھاتے اور مَے پیتے ہوئے نظر آ رہے تھے، کیونکہ جو مال اُنہوں نے فلستیوں اور یہوداہ کے علاقے سے لُوٹ لیا تھا وہ بہت زیادہ تھا۔ N@7 جب داؤد اپنے آدمیوں کے ساتھ واپس آ رہا تھا تو جو 200 آدمی نڈھال ہونے کے باعث بسور ندی سے آگے نہ جا سکے وہ بھی اُن سے آملے۔ داؤد نے سلام کر کے اُن کا حال پوچھا۔0?[ عمالیقیوں کے گائےبَیل اور بھیڑبکریاں داؤد کا حصہ بن گئیں، اور اُس کے لوگوں نے اُنہیں اپنے ریوڑوں کے آگے آگے ہانک کر کہا، ”یہ لُوٹے ہوئے مال میں سے داؤد کا حصہ ہے۔“.>W نہ بچہ نہ بزرگ، نہ بیٹا نہ بیٹی، نہ مال یا کوئی اَور لُوٹی ہوئی چیز رہی جو داؤد واپس نہ لایا۔ ]]DC تو پھر ہم آپ کی بات کس طرح مانیں؟ جو پیچھے رہ کر سامان کی حفاظت کر رہا تھا اُسے بھی اُتنا ہی ملے گا جتنا کہ اُسے جو دشمن سے لڑنے گیا تھا۔ ہم یہ سب کچھ برابر برابر تقسیم کریں گے۔“B} لیکن داؤد نے انکار کیا۔ ”نہیں، میرے بھائیو، ایسا مت کرنا! یہ سب کچھ رب کی طرف سے ہے۔ اُسی نے ہمیں محفوظ رکھ کر حملہ آور لٹیروں پر فتح بخشی۔RA لیکن باقی آدمیوں میں کچھ شرارتی لوگ بڑبڑانے لگے، ”یہ ہمارے ساتھ لڑنے کے لئے آگے نہ نکلے، اِس لئے اِنہیں لُوٹے ہوئے مال کا حصہ پانے کا حق نہیں۔ بس وہ اپنے بال بچوں کو لے کر چلے جائیں۔“ G$/9DOZep{  +6ALWbmx$.8BLV`jt~     )   *   +   ,  -  .  /  0     )   *   +   ,  -  .  /  0  1  2  3   4   5   6   7   8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H  I  J   K  L  M  N  O  P  Q  R   S   T   U   V   W  X   Y   Z   [   \   ]   ^   _   `   a   b   c   d   e   f   g   h   i   j   k   l   m   n   o %Yp7%H رکل، حُرمہ، بورعسان، عتاک اور حبرون۔ اِس کے علاوہ اُس نے تحفے یرحمئیلیوں، قینیوں اور باقی اُن تمام شہروں کو بھیج دیئے جن میں وہ کبھی ٹھہرا تھا۔ 6Gi عروعیر، سِفموت، اِستموع،F یہ تحفے اُس نے ذیل کے شہروں میں بھیج دیئے: بیت ایل، رامات نجب، یتیر،_E9 صِقلاج واپس پہنچنے پر داؤد نے لُوٹے ہوئے مال کا ایک حصہ یہوداہ کے بزرگوں کے پاس بھیج دیا جو اُس کے دوست تھے۔ ساتھ ساتھ اُس نے پیغام بھیجا، ”آپ کے لئے یہ تحفہ رب کے دشمنوں سے لُوٹ لیا گیا ہے۔“#DA اُس وقت سے یہ اصول بن گیا۔ داؤد نے اِسے اسرائیلی قانون کا حصہ بنا دیا جو آج تک جاری ہے۔ K % اِتنے میں فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی تھی۔ لڑتے لڑتے اسرائیلی فرار ہونے لگے، لیکن بہت سے لوگ جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر شہید ہو گئے۔J رکل، حُرمہ، بورعسان، عتاک اور حبرون۔ اِس کے علاوہ اُس نے تحفے یرحمئیلیوں، قینیوں اور باقی اُن تمام شہروں کو بھیج دیئے جن میں وہ کبھی ٹھہرا تھا۔ I رکل، حُرمہ، بورعسان، عتاک اور حبرون۔ اِس کے علاوہ اُس نے تحفے یرحمئیلیوں، قینیوں اور باقی اُن تمام شہروں کو بھیج دیئے جن میں وہ کبھی ٹھہرا تھا۔ =@=O1 جب سلاح بردار نے دیکھا کہ میرا مالک مر گیا ہے تو وہ بھی اپنی تلوار پر گر کر مر گیا۔"N? اُس نے اپنے سلاح بردار کو حکم دیا، ”اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مجھے مار ڈال، ورنہ یہ نامختون مجھے چھید کر بےعزت کریں گے۔“ لیکن سلاح بردار نے انکار کیا، کیونکہ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ آخر میں ساؤل اپنی تلوار لے کر خود اُس پر گر گیا۔:Mo جبکہ لڑائی ساؤل کے ارد گرد عروج تک پہنچ گئی۔ پھر وہ تیراندازوں کا نشانہ بن کر بُری طرح زخمی ہو گیا۔IT_ju$/:EP[fq|    q   r   s  t  u  v  w  x  y    q   r   s  t  u  v  w  x  y  z   {   |   }   ~                                                                                                                   !  "  #  L)M اُس پوری رات کے دوران ابنیر اور اُس کے آدمی چلتے گئے۔ دریائے یردن کی وادی میں سے گزر کر اُنہوں نے دریا کو پار کیا اور پھر گہری گھاٹی میں سے ہو کر محنائم پہنچ گئے۔;q اُس نے نرسنگا بجا دیا، اور اُس کے آدمی رُک کر دوسروں کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔ یوں لڑائی ختم ہو گئی۔q ] یوآب نے جواب دیا، ”رب کی حیات کی قَسم، اگر آپ لڑنے کا حکم نہ دیتے تو میرے لوگ آج صبح ہی اپنے بھائیوں کا تعاقب کرنے سے باز آ جاتے۔“ J~ y ساؤل کے بیٹے اِشبوست اور داؤد کے درمیان یہ جنگ بڑی دیر تک جاری رہی۔ لیکن آہستہ آہستہ داؤد زور پکڑتا گیا جبکہ اِشبوست کی طاقت کم ہوتی گئی۔.W  یوآب اور اُس کے ساتھیوں نے عساہیل کی لاش اُٹھا کر اُسے بیت لحم میں اُس کے باپ کی قبر میں دفن کیا۔ پھر اُسی رات اپنا سفر جاری رکھ کر وہ پَو پھٹتے وقت حبرون پہنچ گئے۔  اِس کے مقابلے میں ابنیر کے 360 آدمی ہلاک ہوئے تھے۔ سب بن یمین کے قبیلے کے تھے۔5 یوآب بھی ابنیر اور اُس کے لوگوں کو چھوڑ کر واپس چلا گیا۔ جب اُس نے اپنے آدمیوں کو جمع کر کے گنا تو معلوم ہوا کہ عساہیل کے علاوہ داؤد کے 19 آدمی مارے گئے ہیں۔ 9LD96g جتنی دیر تک اِشبوست اور داؤد کے درمیان جنگ رہی، اُتنی دیر تک ابنیر ساؤل کے گھرانے کا وفادار رہا۔% چھٹے کا نام اِترعام تھا۔ اُس کی ماں عِجلہ تھی۔ یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہوئے۔4c چوتھے کا نام ادونیاہ تھا۔ اُس کی ماں حجیت تھی۔ پانچواں بیٹا صفطیاہ تھا۔ اُس کی ماں ابی طال تھی۔ پھر کلاب پیدا ہوا جس کی ماں نابال کی بیوہ ابی جیل کرملی تھی۔ تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا۔ اُس کی ماں معکہ تھی جو جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی تھی۔0[ حبرون میں داؤد کے بعض بیٹے پیدا ہوئے۔ پہلے کا نام امنون تھا۔ اُس کی ماں اخی نوعم یزرعیلی تھی۔ ]],S ابنیر بڑے غصے میں آ کر گرجا، ”کیا مَیں یہوداہ کا کُتا ہوں کہ آپ مجھے ایسا رویہ دکھاتے ہیں؟ آج تک مَیں آپ کے باپ کے گھرانے اور اُس کے رشتے داروں اور دوستوں کے لئے لڑتا رہا ہوں۔ میری ہی وجہ سے آپ اب تک داؤد کے ہاتھ سے بچے رہے ہیں۔ کیا یہ اِس کا معاوضہ ہے؟ کیا ایک ایسی عورت کے سبب سے آپ مجھے مجرم ٹھہرا رہے ہیں؟oY لیکن ایک دن اِشبوست ابنیر سے ناراض ہوا، کیونکہ وہ ساؤل مرحوم کی ایک داشتہ سے ہم بستر ہو گیا تھا۔ عورت کا نام رِصفہ بنت ایّاہ تھا۔ اِشبوست نے شکایت کی، ”آپ نے میرے باپ کی داشتہ سے ایسا سلوک کیوں کیا؟“ |>|>w  اللہ مجھے سخت سزا دے اگر اب سے ہر ممکن کوشش نہ کروں کہ داؤد پورے اسرائیل اور یہوداہ پر بادشاہ بن جائے، شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک۔ آخر رب نے خود قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں بادشاہی ساؤل کے گھرانے سے چھین کر تجھے دوں گا۔“>w  اللہ مجھے سخت سزا دے اگر اب سے ہر ممکن کوشش نہ کروں کہ داؤد پورے اسرائیل اور یہوداہ پر بادشاہ بن جائے، شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک۔ آخر رب نے خود قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں بادشاہی ساؤل کے گھرانے سے چھین کر تجھے دوں گا۔“ SqUS~ w داؤد نے اِشبوست کے پاس بھی قاصد بھیج کر تقاضا کیا، ”مجھے میری بیوی میکل جس سے شادی کرنے کے لئے مَیں نے سَو فلستیوں کو مارا واپس کر دیں۔“:o  داؤد نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں آپ کے ساتھ معاہدہ کرتا ہوں۔ لیکن ایک ہی شرط پر، آپ ساؤل کی بیٹی میکل کو جو میری بیوی ہے میرے گھر پہنچائیں، ورنہ مَیں آپ سے نہیں ملوں گا۔“Z/  ابنیر نے داؤد کو پیغام بھیجا، ”ملک کس کا ہے؟ میرے ساتھ معاہدہ کر لیں تو مَیں پورے اسرائیل کو آپ کے ساتھ ملا دوں گا۔“   یہ سن کر اِشبوست ابنیر سے اِتنا ڈر گیا کہ مزید کچھ کہنے کی جرٲت جاتی رہی۔  5O +$Q اب قدم اُٹھانے کا وقت آ گیا ہے! کیونکہ رب نے داؤد سے وعدہ کیا ہے، ’اپنے خادم داؤد سے مَیں اپنی قوم اسرائیل کو فلستیوں اور باقی تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا‘۔“<#s ابنیر نے اسرائیل کے بزرگوں سے بھی بات کی، ”آپ تو کافی دیر سے چاہتے ہیں کہ داؤد آپ کا بادشاہ بن جائے۔""? لیکن فلتی ایل اُسے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ روتے روتے بحوریم تک اپنی بیوی کے پیچھے چلتا رہا۔ تب ابنیر نے اُس سے کہا، ”اب جاؤ! واپس چلے جاؤ!“ تب وہ واپس چلا۔G! اِشبوست مان گیا۔ اُس نے حکم دیا کہ میکل کو اُس کے موجودہ شوہر فلطی ایل بن لَیس سے لے کر داؤد کو بھیجا جائے۔ I?Ir'_ پھر ابنیر نے داؤد سے کہا، ”اب مجھے اجازت دیں۔ مَیں اپنے آقا اور بادشاہ کے لئے تمام اسرائیل کو جمع کر لوں گا تاکہ وہ آپ کے ساتھ عہد باندھ کر آپ کو اپنا بادشاہ بنا لیں۔ پھر آپ اُس پورے ملک پر حکومت کریں گے جس طرح آپ کا دل چاہتا ہے۔“ پھر داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے رُخصت کر دیا۔&! بیس آدمی ابنیر کے ساتھ حبرون پہنچ گئے۔ اُن کا استقبال کر کے داؤد نے ضیافت کی۔&%G یہی بات ابنیر نے بن یمین کے بزرگوں کے پاس جا کر بھی کی۔ اِس کے بعد وہ حبرون میں داؤد کے پاس آیا تاکہ اُس کے سامنے اسرائیل اور بن یمین کے بزرگوں کا فیصلہ پیش کرے۔ \\$*C یوآب فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور بولا، ”آپ نے یہ کیا کِیا ہے؟ جب ابنیر آپ کے پاس آیا تو آپ نے اُسے کیوں سلامتی سے رُخصت کیا؟ اب اُسے پکڑنے کا موقع جاتا رہا ہے۔) جب یوآب اپنے آدمیوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوا تو اُسے اطلاع دی گئی، ”ابنیر بن نیر بادشاہ کے پاس تھا، اور بادشاہ نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا ہے۔“d(C تھوڑی دیر کے بعد یوآب داؤد کے آدمیوں کے ساتھ کسی لڑائی سے واپس آیا۔ اُن کے پاس بہت سا لُوٹا ہوا مال تھا۔ لیکن ابنیرحبرون میں داؤد کے پاس نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے سلامتی سے رُخصت کر دیا تھا۔ ,} یوآب نے دربار سے نکل کر قاصدوں کو ابنیر کے پیچھے بھیج دیا۔ وہ ابھی سفر کرتے کرتے سیرہ کے حوض پر سے گزر رہا تھا کہ قاصد اُس کے پاس پہنچ گئے۔ اُن کی دعوت پر وہ اُن کے ساتھ واپس گیا۔ لیکن بادشاہ کو اِس کا علم نہ تھا۔f+G آپ تو اُسے جانتے ہیں۔ حقیقت میں وہ اِس لئے آیا کہ آپ کو منوا کر آپ کے آنے جانے اور باقی کاموں کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔“ iir._ جب داؤد کو اِس کی اطلاع ملی تو اُس نے اعلان کیا، ”مَیں رب کے سامنے قَسم کھاتا ہوں کہ بےقصور ہوں۔ میرا ابنیر کی موت میں ہاتھ نہیں تھا۔ اِس ناتے سے مجھ پر اور میری بادشاہی پر کبھی بھی الزام نہ لگایا جائے،-5 جب ابنیر دوبارہ حبرون میں داخل ہونے لگا تو یوآب شہر کے دروازے میں اُس کا استقبال کر کے اُسے ایک طرف لے گیا جیسے وہ اُس کے ساتھ کوئی خفیہ بات کرنا چاہتا ہو۔ لیکن اچانک اُس نے اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر ابنیر کے پیٹ میں گھونپ دیا۔ اِس طرح یوآب نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لے کر ابنیر کو مار ڈالا۔ ;0q یوں یوآب اور اُس کے بھائی ابی شے نے اپنے بھائی عساہیل کا بدلہ لیا۔ اُنہوں نے ابنیر کو اِس لئے قتل کیا کہ اُس نے عساہیل کو جِبعون کے قریب لڑتے وقت موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔%/E کیونکہ یوآب اور اُس کے باپ کا گھرانا قصوروار ہیں۔ رب اُسے اور اُس کے باپ کے گھرانے کو مناسب سزا دے۔ اب سے ابد تک اُس کی ہر نسل میں کوئی نہ کوئی ہو جسے ایسے زخم لگ جائیں جو بھر نہ پائیں، کسی کو کوڑھ لگ جائے، کسی کو بےساکھیوں کی مدد سے چلنا پڑے، کوئی غیرطبعی موت مر جائے، یا کسی کو خوراک کی مسلسل کمی رہے۔“ GRGZ3/ !پھر داؤد نے ابنیر کے بارے میں ماتمی گیت گایا،*2O  داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔*1O داؤد نے یوآب اور اُس کے ساتھیوں کو حکم دیا، ”اپنے کپڑے پھاڑ دو اور ٹاٹ اوڑھ کر ابنیر کا ماتم کرو!“ جنازے کا بندوبست حبرون میں کیا گیا۔ داؤد خود جنازے کے عین پیچھے چلا۔ قبر پر بادشاہ اونچی آواز سے رو پڑا، اور باقی سب لوگ بھی رونے لگے۔ ?$6C $بادشاہ کا یہ رویہ لوگوں کو بہت پسند آیا۔ ویسے بھی داؤد کا ہر عمل لوگوں کو پسند آتا تھا۔D5 #داؤد نے جنازے کے دن روزہ رکھا۔ سب نے منت کی کہ وہ کچھ کھائے، لیکن اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں سورج کے غروب ہونے سے پہلے روٹی کا ایک ٹکڑا بھی کھا لوں۔“u4e "”ہائے، ابنیرکیوں بےدین کی طرح مارا گیا؟ تیرے ہاتھ بندھے ہوئے نہ تھے، تیرے پاؤں زنجیروں میں جکڑے ہوئے نہ تھے۔ جس طرح کوئی شریروں کے ہاتھ میں آ کر مر جاتا ہے اُسی طرح تُو ہلاک ہوا۔“ تب تمام لوگ مزید روئے۔ ZHBZd: E جب ساؤل کے بیٹے اِشبوست کو اطلاع ملی کہ ابنیرکو حبرون میں قتل کیا گیا ہے تو وہ ہمت ہار گیا، اور تمام اسرائیل سخت گھبرا گیا۔N9 'مجھے ابھی ابھی مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے، اِس لئے میری اِتنی طاقت نہیں کہ ضرویاہ کے اِن دو بیٹوں یوآب اور ابی شے کو کنٹرول کروں۔ رب اُنہیں اُن کی اِس شریر حرکت کی مناسب سزا دے!“ 08[ &داؤد نے اپنے درباریوں سے کہا، ”کیا آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ آج اسرائیل کا بڑا سورما فوت ہوا ہے؟47c %یوں تمام حاضرین بلکہ تمام اسرائیلیوں نے جان لیا کہ بادشاہ کا ابنیر کو قتل کرنے میں ہاتھ نہ تھا۔ =6<g اگرچہ اُس کے باشندوں کو ہجرت کر کے جِتّیم میں بسنا پڑا جہاں وہ آج تک پردیسی کی حیثیت سے رہتے ہیں۔?;y اِشبوست کے دو آدمی تھے جن کے نام بعنہ اور ریکاب تھے۔ جب کبھی اِشبوست کے فوجی چھاپہ مارنے کے لئے نکلتے تو یہ دو بھائی اُن پر مقرر تھے۔ اُن کا باپ رِمّون بن یمین کے قبائلی علاقے کے شہر بیروت کا رہنے والا تھا۔ بیروت بھی بن یمین میں شمار کیا جاتا ہے، m>U ایک دن رِمّون بیروتی کے بیٹے ریکاب اور بعنہ دوپہر کے وقت اِشبوست کے گھر گئے۔ گرمی عروج پر تھی، اِس لئے اِشبوست آرام کر رہا تھا۔= یونتن کا ایک بیٹا زندہ رہ گیا تھا جس کا نام مفی بوست تھا۔ پانچ سال کی عمر میں یزرعیل سے خبر آئی تھی کہ ساؤل اور یونتن مارے گئے ہیں۔ تب اُس کی آیا اُسے لے کر کہیں پناہ لینے کے لئے بھاگ گئی تھی۔ لیکن جلدی کی وجہ سے مفی بوست گر کر لنگڑا ہو گیا تھا۔ اُس وقت سے اُس کی دونوں ٹانگیں مفلوج تھیں۔ B? دونوں آدمی یہ بہانہ پیش کر کے گھر کے اندرونی کمرے میں گئے کہ ہم کچھ اناج لے جانے کے لئے آئے ہیں۔ جب اِشبوست کے کمرے میں پہنچے تو وہ چارپائی پر لیٹا سو رہا تھا۔ یہ دیکھ کر اُنہوں نے اُس کے پیٹ میں تلوار گھونپ دی اور پھر اُس کا سر کاٹ کر وہاں سے سلامتی سے نکل آئے۔ پوری رات سفر کرتے کرتے وہ دریائے یردن کی وادی میں سے گزر کر   A' حبرون پہنچ گئے۔ وہاں اُنہوں نے داؤد کو اِشبوست کا سر دکھا کر کہا، ”یہ دیکھیں، ساؤل کے بیٹے اِشبوست کا سر۔ آپ کا دشمن ساؤل بار بار آپ کو مار دینے کی کوشش کرتا رہا، لیکن آج رب نے اُس سے اور اُس کی اولاد سے آپ کا بدلہ لیا ہے۔“B@ دونوں آدمی یہ بہانہ پیش کر کے گھر کے اندرونی کمرے میں گئے کہ ہم کچھ اناج لے جانے کے لئے آئے ہیں۔ جب اِشبوست کے کمرے میں پہنچے تو وہ چارپائی پر لیٹا سو رہا تھا۔ یہ دیکھ کر اُنہوں نے اُس کے پیٹ میں تلوار گھونپ دی اور پھر اُس کا سر کاٹ کر وہاں سے سلامتی سے نکل آئے۔ پوری رات سفر کرتے کرتے وہ دریائے یردن کی وادی میں سے گزر کر vZv`D;  اب تم شریر لوگوں نے اِس سے بڑھ کر کیا۔ تم نے بےقصور آدمی کو اُس کے اپنے گھر میں اُس کی اپنی چارپائی پر قتل کر دیا ہے۔ تو کیا میرا فرض نہیں کہ تم کو اِس قتل کی سزا دے کر تمہیں ملک میں سے مٹا دوں؟“|Cs  جس آدمی نے مجھے اُس وقت صِقلاج میں ساؤل کی موت کی اطلاع دی وہ بھی سمجھتا تھا کہ مَیں داؤد کو اچھی خبر پہنچا رہا ہوں۔ لیکن مَیں نے اُسے پکڑ کر سزائے موت دے دی۔ یہی تھا وہ اجر جو اُسے ایسی خبر پہنچانے کے عوض ملا!"B?  لیکن داؤد نے جواب دیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے، `r`BG ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“HF اُس وقت اسرائیل کے تمام قبیلے حبرون میں داؤد کے پاس آئے اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔ E  داؤد نے دونوں کو مار دینے کا حکم دیا۔ اُس کے ملازموں نے اُنہیں مار کر اُن کے ہاتھوں اور پیروں کو کاٹ ڈالا اور اُن کی لاشوں کو حبرون کے تالاب کے قریب کہیں لٹکا دیا۔ اِشبوست کے سر کو اُنہوں نے ابنیر کی قبر میں دفنایا۔ IlIJ9 پہلے ساڑھے سات سال وہ صرف یہوداہ کا بادشاہ تھا اور اُس کا دار الحکومت حبرون رہا۔ باقی 33 سال وہ یروشلم میں رہ کر یہوداہ اور اسرائیل دونوں پر حکومت کرتا رہا۔I} داؤد 30 سال کی عمر میں بادشاہ بن گیا۔ اُس کی حکومت 40 سال تک جاری رہی۔ H جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ ((L توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔@K{ بادشاہ بننے کے بعد داؤد اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ وہاں اب تک یبوسی آباد تھے۔ داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس کا مذاق اُڑایا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے! آپ کو روکنے کے لئے ہمارے لنگڑے اور اندھے کافی ہیں۔“ اُنہیں پورا یقین تھا کہ داؤد شہر میں کسی بھی طریقے سے نہیں آ سکے گا۔ rO_  یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔mNU  یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیا اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور ہوتے ہوتے قلعے تک پہنچ گیا۔{Mq جس دن اُنہوں نے شہر پر حملہ کیا اُس نے اعلان کیا، ”جو بھی یبوسیوں پر فتح پانا چاہے اُسے پانی کی سرنگ میں سے گزر کر شہر میں گھسنا پڑے گا تاکہ اُن لنگڑوں اور اندھوں کو مارے جن سے میری جان نفرت کرتی ہے۔“ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”لنگڑوں اور اندھوں کو گھر میں جانے کی اجازت نہیں۔“ XAU اِلی سمع، اِلیَدع اور اِلی فلط۔   ?   @   A 5z5fG  داؤد نے یہ چیزیں رب کے لئے مخصوص کر دیں۔ جہاں بھی وہ دوسری قوموں پر غالب آیا وہاں کی سونا چاندی اُس نے رب کے لئے مخصوص کر دی۔9m  تو اُس نے اپنے بیٹے یورام کو داؤد کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کہے۔ یورام نے داؤد کو ہدد عزر پر فتح کے لئے مبارک باد دی، کیونکہ ہدد عزر تُوعی کا دشمن تھا، اور اُن کے درمیان جنگ رہی تھی۔ یورام نے داؤد کو سونے، چاندی اور پیتل کے تحفے بھی پیش کئے۔/  جب حمات کے بادشاہ تُوعی کو اطلاع ملی کہ داؤد نے ہدد عزر کی پوری فوج پر فتح پائی ہے ہدد عزر کے دو شہروں بطاہ اور بیروتی سے اُس نے کثرت کا پیتل چھین لیا۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| Q R S T U$ V' W* X, Y. Z0 [3 \6 ]: ^< _> Q R S T U$ V' W* X, Y. Z0 [3 \6 ]: ^< _> `? aA bD cG dJ eL fO gU iX j[ k_ la mc ng oj pn qq rs sy t| u~ v w x y z { | } ~  ! & * - / 2 4 6 9 < @ C E G J M O S X Z ] a c f i l p r u x | ~          $ ( + - 0 2 4 7 9 < ? C E H L O Q S W Y \ ^ t8[JtR! جتنی دیر داؤد پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا اُتنی دیر تک اُس نے دھیان دیا کہ قوم کے ہر ایک شخص کو انصاف مل جائے۔  داؤد نے ادوم کے پورے ملک میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں، اور تمام ادومی داؤد کے تابع ہو گئے۔ داؤد جہاں بھی جاتا رب اُس کی مدد کر کے اُسے فتح بخشتا۔Y-  جب داؤد نے نمک کی وادی میں ادومیوں پر فتح پائی تو اُس کی شہرت مزید پھیل گئی۔ اُس جنگ میں دشمن کے 18,000 افراد ہلاک ہوئے۔D  یوں ادوم، موآب، عمون، فلستیہ، عمالیق اور ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر بن رحوب کی سونا چاندی رب کو پیش کی گئی۔ n5<#&A ایک آدمی کو بُلایا گیا جو ساؤل کے گھرانے کا ملازم تھا۔ اُس کا نام ضیبا تھا۔ داؤد نے سوال کیا، ”کیا آپ ضیبا ہیں؟“ ضیبا نے جواب دیا، ”جی، آپ کا خادم حاضر ہے۔“u% g ایک دن داؤد پوچھنے لگا، ”کیا ساؤل کے خاندان کا کوئی فرد بچ گیا ہے؟ مَیں یونتن کی خاطر اُس پر اپنی مہربانی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔“+$Q بنایاہ بن یہویدع داؤد کے خاص دستے بنام کریتی و فلیتی کا کپتان تھا۔ داؤد کے بیٹے امام تھے۔ # صدوق بن اخی طوب اور اخی مَلِک بن ابیاتر امام تھے۔ سرایاہ میرمنشی تھا۔" یوآب بن ضرویاہ فوج پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔ ~`*; یونتن کے جس بیٹے کا ذکر ضیبا نے کیا وہ مفی بوست تھا۔ جب اُسے داؤد کے سامنے لایا گیا تو اُس نے منہ کے بل جھک کر اُس کی عزت کی۔ داؤد نے کہا، ”مفی بوست!“ اُس نے جواب دیا، ”جی، آپ کا خادم حاضر ہے۔“N) داؤد نے اُسے فوراً دربار میں بُلا لیا۔6(g داؤد نے پوچھا، ”وہ کہاں ہے؟“ ضیبا نے جواب دیا، ”وہ لو دبار میں مکیر بن عمی ایل کے ہاں رہتا ہے۔“s'a بادشاہ نے دریافت کیا، ”کیا ساؤل کے خاندان کا کوئی فرد زندہ رہ گیا ہے؟ مَیں اُس پر اللہ کی مہربانی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔“ ضیبا نے کہا، ”یونتن کا ایک بیٹا اب تک زندہ ہے۔ وہ دونوں ٹانگوں سے مفلوج ہے۔“ :$9:{-q داؤد نے ساؤل کے پرانے ملازم ضیبا کو بُلا کر اُسے ہدایت دی، ”مَیں نے آپ کے مالک کے پوتے کو ساؤل اور اُس کے خاندان کی تمام ملکیت دے دی ہے۔g,I مفی بوست نے دوبارہ جھک کر بادشاہ کی تعظیم کی، ”مَیں کون ہوں کہ آپ مجھ جیسے مُردہ کُتے پر دھیان دے کر ایسی مہربانی فرمائیں!“X++ داؤد بولا، ”ڈریں مت۔ آج مَیں آپ کے باپ یونتن کے ساتھ کیا ہوا وعدہ پورا کر کے آپ پر اپنی مہربانی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ اب سنیں! مَیں آپ کو آپ کے دادا ساؤل کی تمام زمینیں واپس کر دیتا ہوں۔ اِس کے علاوہ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ روزانہ میرے ساتھ کھانا کھایا کریں۔“ |7|7/i ضیبا نے جواب دیا، ”مَیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ جو بھی حکم آپ دیں گے مَیں کرنے کے لئے تیار ہوں۔“E. اب آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اپنے بیٹوں اور نوکروں کے ساتھ اُس کے کھیتوں کو سنبھالیں تاکہ اُس کا خاندان زمینوں کی پیداوار سے گزارہ کر سکے۔ لیکن مفی بوست خود یہاں رہ کر میرے بیٹوں کی طرح میرے ساتھ کھانا کھایا کرے گا۔“ (ضیبا کے 15 بیٹے اور 20 نوکر تھے)۔ &]&2  کچھ دیر کے بعد عمونیوں کا بادشاہ فوت ہوا، اور اُس کا بیٹا حنون تخت نشین ہوا۔19 اُس دن سے ضیبا کے گھرانے کے تمام افراد مفی بوست کے ملازم ہو گئے۔ مفی بوست خود جو دونوں ٹانگوں سے مفلوج تھا یروشلم میں رہائش پذیر ہوا اور روزانہ داؤد بادشاہ کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ اُس کا ایک چھوٹا بیٹا تھا جس کا نام میکا تھا۔ 09 اُس دن سے ضیبا کے گھرانے کے تمام افراد مفی بوست کے ملازم ہو گئے۔ مفی بوست خود جو دونوں ٹانگوں سے مفلوج تھا یروشلم میں رہائش پذیر ہوا اور روزانہ داؤد بادشاہ کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ اُس کا ایک چھوٹا بیٹا تھا جس کا نام میکا تھا۔ CdC45 تو اُس ملک کے بزرگ حنون بادشاہ کے کان میں منفی باتیں بھرنے لگے، ”کیا داؤد نے اِن آدمیوں کو واقعی صرف اِس لئے بھیجا ہے کہ وہ افسوس کر کے آپ کے باپ کا احترام کریں؟ ہرگز نہیں! یہ صرف بہانہ ہے۔ اصل میں یہ جاسوس ہیں جو ہمارے دار الحکومت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اُس پر قبضہ کر سکیں۔“3+ داؤد نے سوچا، ”ناحس نے ہمیشہ مجھ پر مہربانی کی تھی، اِس لئے اب مَیں بھی اُس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔“ اُس نے باپ کی وفات کا افسوس کرنے کے لئے حنون کے پاس وفد بھیجا۔ لیکن جب داؤد کے سفیر عمونیوں کے دربار میں پہنچ گئے 26_ جب داؤد کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے اپنے قاصدوں کو اُن سے ملنے کے لئے بھیجا تاکہ اُنہیں بتائیں، ”یریحو میں اُس وقت تک ٹھہرے رہیں جب تک آپ کی داڑھیاں دوبارہ بحال نہ ہو جائیں۔“ کیونکہ وہ اپنی داڑھیوں کی وجہ سے بڑی شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔H5 چنانچہ حنون نے داؤد کے آدمیوں کو پکڑوا کر اُن کی داڑھیوں کا آدھا حصہ منڈوا دیا اور اُن کے لباس کو کمر سے لے کر پاؤں تک کاٹ کر اُتروایا۔ اِسی حالت میں بادشاہ نے اُنہیں فارغ کر دیا۔ *?*[91 عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ اُن کے اَرامی اتحادی ضوباہ اور رحوب ملکِ طوب اور معکہ کے مردوں سمیت کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔28_ جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔=7u عمونیوں کو خوب معلوم تھا کہ اِس حرکت سے ہم داؤد کے دشمن بن گئے ہیں۔ اِس لئے اُنہوں نے کرائے پر کئی جگہوں سے فوجی طلب کئے۔ بیت رحوب اور ضوباہ کے 20,000 اَرامی پیادہ سپاہی، معکہ کا بادشاہ 1,000 فوجیوں سمیت اور ملکِ طوب کے 12,000 سپاہی اُن کی مدد کرنے آئے۔  ]<5 ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔;+ باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔S:! جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ " @ جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو وہ دوبارہ جمع ہو گئے۔Y?- یہ دیکھ کر عمونی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ پھر یوآب عمونیوں سے لڑنے سے باز آیا اور یروشلم واپس چلا گیا۔>7 یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔Z=/ حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“ v_C9 لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 700 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوبک کو اِتنا زخمی کر دیا کہ وہ میدانِ جنگ میں ہلاک ہو گیا۔@B{ جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے حلام پہنچ گیا۔ شام کے فوجی صف آرا ہو کر اسرائیلیوں کا مقابلہ کرنے لگے۔BA ہدد عزر نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کو بُلایا تاکہ وہ اُس کی مدد کریں۔ پھر سب حلام پہنچ گئے۔ ہدد عزر کی فوج پر مقرر افسر سوبک اُن کی راہنمائی کر رہا تھا۔ zE q بہار کا موسم آ گیا، وہ وقت جب بادشاہ جنگ کے لئے نکلتے ہیں۔ داؤد بادشاہ نے بھی اپنے فوجیوں کو لڑنے کے لئے بھیج دیا۔ یوآب کی راہنمائی میں اُس کے افسر اور پوری فوج عمونیوں سے لڑنے کے لئے روانہ ہوئے۔ وہ دشمن کو تباہ کر کے دار الحکومت ربّہ کا محاصرہ کرنے لگے۔ داؤد خود یروشلم میں رہا۔BD جو اَرامی بادشاہ پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کر لی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرٲت نہ کی۔ 0G[ داؤد نے کسی کو اُس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے بھیج دیا۔ واپس آ کر اُس نے اطلاع دی، ”عورت کا نام بت سبع ہے۔ وہ اِلعام کی بیٹی اور اُوریاہ حِتّی کی بیوی ہے۔“2F_ ایک دن وہ دوپہر کے وقت سو گیا۔ جب شام کے وقت جاگ اُٹھا تو محل کی چھت پرٹہلنے لگا۔ اچانک اُس کی نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے صحن میں نہا رہی تھی۔ عورت نہایت خوب صورت تھی۔ 1Y>Jw یہ سنتے ہی داؤد نے یوآب کو پیغام بھیجا، ”اُوریاہ حِتّی کو میرے پاس بھیج دیں!“ یوآب نے اُسے بھیج دیا۔TI# کچھ دیر کے بعد اُسے معلوم ہوا کہ میرا پاؤں بھاری ہو گیا ہے۔ اُس نے داؤد کو اطلاع دی، ”میرا پاؤں بھاری ہو گیا ہے۔“KH تب داؤد نے قاصدوں کو بت سبع کے پاس بھیجا تاکہ اُسے محل میں لے آئیں۔ عورت آئی تو داؤد اُس سے ہم بستر ہوا۔ پھر بت سبع اپنے گھر واپس چلی گئی۔ (تھوڑی دیر پہلے اُس نے وہ رسم ادا کی تھی جس کا تقاضا شریعت ماہواری کے بعد کرتی ہے تاکہ عورت دوبارہ پاک صاف ہو جائے)۔ 2UM% لیکن اُوریاہ اپنے گھر نہ گیا بلکہ رات کے لئے بادشاہ کے محافظوں کے ساتھ ٹھہرا رہا جو محل کے دروازے کے پاس سوتے تھے۔PL پھر اُس نے اُوریاہ کو بتایا، ”اب اپنے گھر جائیں اور پاؤں دھو کر آرام کریں۔“ اُوریاہ ابھی محل سے دُور نہیں گیا تھا کہ ایک ملازم نے اُس کے پیچھے بھاگ کر اُسے بادشاہ کی طرف سے تحفہ دیا۔JK جب اُوریاہ دربار میں پہنچا تو داؤد نے اُس سے یوآب اور فوج کا حال معلوم کیا اور پوچھا کہ جنگ کس طرح چل رہی ہے؟ &OG اُوریاہ نے جواب دیا، ”عہد کا صندوق اور اسرائیل اور یہوداہ کے فوجی جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔ یوآب اور بادشاہ کے افسر بھی کھلے میدان میں ٹھہرے ہوئے ہیں تو کیا مناسب ہے کہ مَیں اپنے گھر جا کر آرام سے کھاؤں پیؤں اور اپنی بیوی سے ہم بستر ہو جاؤں؟ ہرگز نہیں! آپ کی حیات کی قَسم، مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔“ N داؤد کو اِس بات کا پتا چلا تو اُس نے اگلے دن اُسے دوبارہ بُلایا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟ آپ تو بڑی دُور سے آئے ہیں۔ آپ اپنے گھر کیوں نہ گئے؟“ AS9 اُس میں لکھا تھا، ”اُوریاہ کو سب سے اگلی صف میں کھڑا کریں، جہاں لڑائی سب سے سخت ہوتی ہے۔ پھر اچانک پیچھے کی طرف ہٹ کر اُسے چھوڑ دیں تاکہ دشمن اُسے مار دے۔“yRm اگلے دن صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھ کر اُوریاہ کے ہاتھ بھیج دیا۔OQ شام کے وقت داؤد نے اُسے کھانے کی دعوت دی۔ اُس نے اُسے اِتنی مَے پلائی کہ اُوریاہ نشے میں دُھت ہو گیا، لیکن اِس مرتبہ بھی وہ اپنے گھر نہ گیا بلکہ دوبارہ محل میں محافظوں کے ساتھ سو گیا۔lPS داؤد نے اُسے کہا، ”ایک اَور دن یہاں ٹھہریں۔ کل مَیں آپ کو واپس جانے دوں گا۔“ چنانچہ اُوریاہ ایک اَور دن یروشلم میں ٹھہرا رہا۔ ]K9]XX+ تو ہو سکتا ہے وہ غصے ہو کر کہے، ’آپ شہر کے اِتنے قریب کیوں گئے؟ کیا آپ کو معلوم نہ تھا کہ دشمن فصیل سے تیر چلائیں گے؟AW} داؤد کو یہ پیغام پہنچانے والے کو اُس نے بتایا، ”جب آپ بادشاہ کو تفصیل سے لڑائی کا سارا سلسلہ سنائیں گےJV یوآب نے لڑائی کی پوری رپورٹ بھیج دی۔GU جب عمونیوں نے شہر سے نکل کر اُن پر حملہ کیا تو کچھ اسرائیلی شہید ہوئے۔ اُوریاہ حِتّی بھی اُن میں شامل تھا۔fTG یہ پڑھ کر یوآب نے اُوریاہ کو ایک ایسی جگہ پر کھڑا کیا جس کے بارے میں اُسے علم تھا کہ دشمن کے سب سے زبردست فوجی وہاں لڑتے ہیں۔ DZ! قاصد روانہ ہوا۔ جب یروشلم پہنچا تو اُس نے داؤد کو یوآب کا پورا پیغام سنا دیا،8Yk کیا آپ کو یاد نہیں کہ قدیم زمانے میں جدعون کے بیٹے ابی مَلِک کے ساتھ کیا ہوا؟ تیبض شہر میں ایک عورت ہی نے اُسے مار ڈالا۔ اور وجہ یہ تھی کہ وہ قلعے کے اِتنے قریب آ گیا تھا کہ عورت دیوار پر سے چکّی کا اوپر کا پاٹ اُس پر پھینک سکی۔ شہر کی فصیل کے اِس قدر قریب لڑنے کی کیا ضرورت تھی؟‘ اگر بادشاہ آپ پر ایسے الزامات لگائیں تو جواب میں بس اِتنا ہی کہہ دینا، ’اُوریاہ حِتّی بھی مارا گیا ہے‘۔“ :]o داؤد نے جواب دیا، ”یوآب کو بتا دینا کہ یہ معاملہ آپ کو ہمت ہارنے نہ دے۔ جنگ تو ایسی ہی ہوتی ہے۔ کبھی کوئی یہاں تلوار کا لقمہ ہو جاتا ہے، کبھی وہاں۔ پورے عزم کے ساتھ شہر سے جنگ جاری رکھ کر اُسے تباہ کر دیں۔ یہ کہہ کر یوآب کی حوصلہ افزائی کریں۔“m\U لیکن افسوس کہ پھر کچھ تیرانداز ہم پر فصیل پر سے تیر برسانے لگے۔ آپ کے کچھ خادم کھیت آئے اور اُوریاہ حِتّی بھی اُن میں شامل ہے۔“>[w ”دشمن ہم سے زیادہ طاقت ور تھے۔ وہ شہر سے نکل کر کھلے میدان میں ہم پر ٹوٹ پڑے۔ لیکن ہم نے اُن کا سامنا یوں کیا کہ وہ پیچھے ہٹ گئے، بلکہ ہم نے اُن کا تعاقب شہر کے دروازے تک کیا۔ E  ",7BMXcny)4?JT_ju%0;FQ\gr}   C   D   E   F   G   H   I   J   K   C   D   E   F   G   H   I   J   K   L  M  N  O  P  Q   R   S   T   U   V   W   X   Y   Z   [   \   ]   ^   _   `   a   b   c   d   e   f   g  h  i  j  k  l   m   n   o   p   q   r   s   t   u   v   w   x   y   z   {   |   }   ~                   %yq{%Sa! امیر کی بہت بھیڑبکریاں اور گائےبَیل تھے،r` a رب نے ناتن نبی کو داؤد کے پاس بھیج دیا۔ بادشاہ کے پاس پہنچ کر وہ کہنے لگا، ”کسی شہر میں دو آدمی رہتے تھے۔ ایک امیر تھا، دوسرا غریب۔_ ماتم کا وقت پورا ہوا تو داؤد نے اُسے اپنے گھر بُلا کر اُس سے شادی کر لی۔ پھر اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ لیکن داؤد کی یہ حرکت رب کو نہایت بُری لگی۔ ^ جب بت سبع کو اطلاع ملی کہ اُوریاہ نہیں رہا تو اُس نے اُس کا ماتم کیا۔ ggc{ ایک دن امیر کے ہاں مہمان آیا۔ جب اُس کے لئے کھانا پکانا تھا تو امیر کا دل نہیں کرتا تھا کہ اپنے ریوڑ میں سے کسی جانور کو ذبح کرے، اِس لئے اُس نے غریب آدمی سے اُس کی ننھی سی بھیڑ لے کر اُسے مہمان کے لئے تیار کیا۔“b لیکن غریب کے پاس کچھ نہیں تھا، صرف بھیڑ کی ننھی سی بچی جو اُس نے خرید رکھی تھی۔ غریب اُس کی پرورش کرتا رہا، اور وہ گھر میں اُس کے بچوں کے ساتھ ساتھ بڑی ہوتی گئی۔ وہ اُس کی پلیٹ سے کھاتی، اُس کے پیالے سے پیتی اور رات کو اُس کے بازوؤں میں سو جاتی۔ غرض بھیڑ غریب کے لئے بیٹی کی سی حیثیت رکھتی تھی۔ =<'fI ناتن نے داؤد سے کہا، ”آپ ہی وہ آدمی ہیں! رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا، اور مَیں ہی نے تجھے ساؤل سے محفوظ رکھا۔}eu لازم ہے کہ وہ بھیڑ کی بچی کے عوض غریب کو بھیڑ کے چار بچے دے۔ یہی اُس کی مناسب سزا ہے، کیونکہ اُس نے ایسی حرکت کر کے غریب پر ترس نہ کھایا۔“?dy یہ سن کر داؤد کو بڑا غصہ آیا۔ وہ پکارا، ”رب کی حیات کی قَسم، جس آدمی نے یہ کیا وہ سزائے موت کے لائق ہے۔ _i9 چونکہ تُو نے مجھے حقیر جان کر اُوریاہ حِتّی کی بیوی کو اُس سے چھین لیا اِس لئے آئندہ تلوار تیرے گھرانے سے نہیں ہٹے گی۔‘-hU اب مجھے بتا کہ تُو نے میری مرضی کو حقیر جان کر ایسی حرکت کیوں کی ہے جس سے مجھے نفرت ہے؟ تُو نے اُوریاہ حِتّی کو قتل کروا کے اُس کی بیوی کو چھین لیا ہے۔ ہاں، تُو قاتل ہے، کیونکہ تُو نے حکم دیا کہ اُوریاہ کو عمونیوں سے لڑتے لڑتے مروانا ہے۔Jg ساؤل کا گھرانا اُس کی بیویوں سمیت مَیں نے تجھے دے دیا۔ ہاں، پورا اسرائیل اور یہوداہ بھی تیرے تحت آ گئے ہیں۔ اور اگر یہ تیرے لئے کم ہوتا تو مَیں تجھے مزید دینے کے لئے بھی تیار ہوتا۔ Zl/ تب داؤد نے اقرار کیا، ”مَیں نے رب کا گناہ کیا ہے۔“ ناتن نے جواب دیا، ”رب نے آپ کو معاف کر دیا ہے اور آپ نہیں مریں گے۔Yk- تُو نے چپکے سے گناہ کیا، لیکن جو کچھ مَیں جواب میں ہونے دوں گا وہ علانیہ اور پورے اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے ہو گا‘۔“zjo رب فرماتا ہے، ’مَیں ہونے دوں گا کہ تیرے اپنے خاندان میں سے مصیبت تجھ پر آئے گی۔ تیرے دیکھتے دیکھتے مَیں تیری بیویوں کو تجھ سے چھین کر تیرے قریب کے آدمی کے حوالے کر دوں گا، اور وہ علانیہ اُن سے ہم بستر ہو گا۔ 'pp[ گھر کے بزرگ اُس کے ارد گرد کھڑے کوشش کرتے رہے کہ وہ فرش سے اُٹھ جائے، لیکن بےفائدہ۔ وہ اُن کے ساتھ کھانے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔+oQ داؤد نے اللہ سے التماس کی کہ بچے کو بچنے دے۔ روزہ رکھ کر وہ رات کے وقت ننگے فرش پر سونے لگا۔"n? تب ناتن اپنے گھر چلا گیا۔ پھر رب نے بت سبع کے بیٹے کو چھو دیا، اور وہ سخت بیمار ہو گیا۔Um% لیکن اِس حرکت سے آپ نے رب کے دشمنوں کو کفر بکنے کا موقع فراہم کیا ہے، اِس لئے بت سبع سے ہونے والا بیٹا مر جائے گا۔“ r! لیکن داؤد نے دیکھا کہ ملازم دھیمی آواز میں ایک دوسرے سے بات کر رہے ہیں۔ اُس نے پوچھا، ”کیا بیٹا مر گیا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، وہ مر گیا ہے۔“`q; ساتویں دن بیٹا فوت ہو گیا۔ داؤد کے ملازموں نے اُسے خبر پہنچانے کی جرٲت نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”جب بچہ ابھی زندہ تھا تو ہم نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اُس نے ہماری ایک بھی نہ سنی۔ اب اگر بچے کی موت کی خبر دیں تو خطرہ ہے کہ وہ کوئی نقصان دہ قدم اُٹھائے۔“ rhuK داؤد نے جواب دیا، ”جب تک بچہ زندہ تھا تو مَیں روزہ رکھ کر روتا رہا۔ خیال یہ تھا کہ شاید رب مجھ پر رحم کر کے اُسے زندہ چھوڑ دے۔t9 اُس کے ملازم حیران ہوئے اور بولے، ”جب بچہ زندہ تھا تو آپ روزہ رکھ کر روتے رہے۔ اب بچہ جاں بحق ہو گیا ہے تو آپ اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھا رہے ہیں۔ کیا وجہ ہے؟“gsI یہ سن کر داؤد فرش پر سے اُٹھ گیا۔ وہ نہایا اور جسم کو خوشبودار تیل سے مَل کر صاف کپڑے پہن لئے۔ پھر اُس نے رب کے گھر میں جا کر اُس کی پرستش کی۔ اِس کے بعد وہ محل میں واپس گیا اور کھانا منگوا کر کھایا۔ O1x] اِس لئے اُس نے ناتن نبی کی معرفت اطلاع دی کہ اُس کا نام یدیدیاہ یعنی ’رب کو پیارا‘ رکھا جائے۔Jw پھر داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کے پاس جا کر اُسے تسلی دی اور اُس سے ہم بستر ہوا۔ تب اُس کے ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ داؤد نے اُس کا نام سلیمان یعنی امن پسند رکھا۔ یہ بچہ رب کو پیارا تھا،_v9 لیکن جب وہ کوچ کر گیا ہے تو اب روزہ رکھنے کا کیا فائدہ؟ کیا مَیں اِس سے اُسے واپس لا سکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! ایک دن مَیں خود ہی اُس کے پاس پہنچوں گا۔ لیکن اُس کا یہاں میرے پاس واپس آنا ناممکن ہے۔“ P6|g چنانچہ داؤد فوج کے باقی افراد کو لے کر ربّہ پہنچا۔ جب شہر پر حملہ کیا تو وہ اُس کے قبضے میں آ گیا۔I{ چنانچہ اب فوج کے باقی افراد کو لا کر خود شہر پر قبضہ کر لیں۔ ورنہ لوگ سمجھیں گے کہ مَیں ہی شہر کا فاتح ہوں۔“:zo اُس نے داؤد کو اطلاع دی، ”مَیں نے ربّہ پر حملہ کر کے اُس جگہ پر قبضہ کر لیا ہے جہاں پانی دست یاب ہے۔nyW اب تک یوآب عمونی دار الحکومت ربّہ کا محاصرہ کئے ہوئے تھا۔ پھر وہ شہر کے ایک حصے بنام ’شاہی شہر‘ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ N~ اُس کے باشندوں کو غلام بنا لیا۔ اُنہیں پتھر کاٹنے کی آریاں، لوہے کی کدالیں اور کلہاڑیاں دی گئیں تاکہ وہ مزدوری کریں اور بھٹوں پر کام کریں۔ یہی سلوک باقی عمونی شہروں کے باشندوں کے ساتھ بھی کیا گیا۔ جنگ کے اختتام پر داؤد پوری فوج کے ساتھ یروشلم لوٹ آیا۔ Z}/ داؤد نے حنون بادشاہ کا تاج اُس کے سر سے اُتار کر اپنے سر پر رکھ لیا۔ سونے کے اِس تاج کا وزن 34 کلو گرام تھا، اور اُس میں ایک بیش قیمت جوہر جڑا ہوا تھا۔ داؤد نے شہر سے بہت سا لُوٹا ہوا مال لے کر o+%o2_ امنون کا ایک دوست تھا جس کا نام یوندب تھا۔ وہ داؤد کے بھائی سِمعہ کا بیٹا تھا اور بڑا ذہین تھا۔ وہ تمر کو اِتنی شدت سے چاہنے لگا کہ رنجش کے باعث بیمار ہو گیا، کیونکہ تمر کنواری تھی، اور امنون کو اُس کے قریب آنے کا کوئی راستہ نظر نہ آیا۔Q  داؤد کے بیٹے ابی سلوم کی خوب صورت بہن تھی جس کا نام تمر تھا۔ اُس کا سوتیلا بھائی امنون تمر سے شدید محبت کرنے لگا۔ { یوندب نے اپنے دوست کو مشورہ دیا، ”بستر پر لیٹ جائیں اور ایسا ظاہر کریں گویا بیمار ہیں۔ جب آپ کے والد آپ کا حال پوچھنے آئیں گے تو اُن سے درخواست کرنا، ’میری بہن تمر آ کر مجھے مریضوں کا کھانا کھلائے۔ وہ میرے سامنے کھانا تیار کرے تاکہ مَیں اُسے دیکھ کر اُس کے ہاتھ سے کھانا کھاؤں‘۔“wi اُس نے امنون سے پوچھا، ”بادشاہ کے بیٹے، کیا مسئلہ ہے؟ روز بہ روز آپ زیادہ بجھے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ کیا آپ مجھے نہیں بتائیں گے کہ بات کیا ہے؟“ امنون بولا، ”مَیں ابی سلوم کی بہن تمر سے شدید محبت کرتا ہوں۔“ ^7 تمر نے امنون کے پاس آ کر اُس کی موجودگی میں میدہ گوندھا اور کھانا تیار کر کے پکایا۔ امنون بستر پر لیٹا اُسے دیکھتا رہا۔M داؤد نے تمر کو اطلاع دی، ”آپ کا بھائی امنون بیمار ہے۔ اُس کے پاس جا کر اُس کے لئے مریضوں کا کھانا تیار کریں۔“sa چنانچہ امنون نے بستر پر لیٹ کر بیمار ہونے کا بہانہ کیا۔ جب بادشاہ اُس کا حال پوچھنے آیا تو امنون نے گزارش کی، ”میری بہن تمر میرے پاس آئے اور میرے سامنے مریضوں کا کھانا بنا کر مجھے اپنے ہاتھ سے کھلائے۔“ <<F  وہ پکاری، ”نہیں، میرے بھائی! میری عصمت دری نہ کریں۔ ایسا عمل اسرائیل میں منع ہے۔ ایسی بےدین حرکت مت کرنا!. W جب وہ اُسے کھانا کھلانے لگی تو امنون نے اُسے پکڑ کر کہا، ”آ میری بہن، میرے ساتھ ہم بستر ہو!“5 تو اُس نے تمر سے کہا، ”کھانے کو میرے سونے کے کمرے میں لے آئیں تاکہ مَیں آپ کے ہاتھ سے کھا سکوں۔“ تمر کھانے کو لے کر سونے کے کمرے میں اپنے بھائی کے پاس آئی۔#A جب کھانا پک گیا تو تمر نے اُسے امنون کے پاس لا کر پیش کیا۔ لیکن اُس نے کھانے سے انکار کر دیا۔ اُس نے حکم دیا، ”تمام نوکر کمرے سے باہر نکل جائیں!“ جب سب چلے گئے N3 a لیکن پھر اچانک اُس کی محبت سخت نفرت میں بدل گئی۔ پہلے تو وہ تمر سے شدید محبت کرتا تھا، لیکن اب وہ اِس سے بڑھ کر اُس سے نفرت کرنے لگا۔ اُس نے حکم دیا، ”اُٹھ، دفع ہو جا!“z o لیکن امنون نے اُس کی نہ سنی بلکہ اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔. W اور ایسی بےحرمتی کے بعد مَیں کہاں جاؤں؟ جہاں تک آپ کا تعلق ہے اسرائیل میں آپ کی بُری طرح بدنامی ہو جائے گی، اور سب سمجھیں گے کہ آپ نہایت شریر آدمی ہیں۔ آپ بادشاہ سے بات کیوں نہیں کرتے؟ یقیناً وہ آپ کو مجھ سے شادی کرنے سے نہیں روکیں گے۔“ ?y نوکر تمر کو باہر لے گیا اور پھر اُس کے پیچھے دروازہ بند کر کے کنڈی لگا دی۔ تمر ایک لمبے بازوؤں والا فراک پہنے ہوئے تھی۔ بادشاہ کی تمام کنواری بیٹیاں یہی لباس پہنا کرتی تھیں۔O اُس نے اپنے نوکر کو بُلا کر حکم دیا، ”اِس عورت کو یہاں سے نکال دو اور اِس کے پیچھے دروازہ بند کر کے کنڈی لگاؤ!“ تمر نے التماس کی، ”ہائے، ایسا مت کرنا۔ اگر آپ مجھے نکالیں گے تو یہ پہلے گناہ سے زیادہ سنگین جرم ہو گا۔“ لیکن امنون اُس کی سننے کے لئے تیار نہ تھا۔  beE جب داؤد کو اِس واقعے کی خبر ملی تو اُسے سخت غصہ آیا۔$C جب گھر پہنچ گئی تو ابی سلوم نے اُس سے پوچھا، ”میری بہن، کیا امنون نے آپ سے زیادتی کی ہے؟ اب خاموش ہو جائیں۔ وہ تو آپ کا بھائی ہے۔ اِس معاملے کو حد سے زیادہ اہمیت مت دینا۔“ اُس وقت سے تمر اکیلی ہی اپنے بھائی ابی سلوم کے گھر میں رہی۔r_ بڑی رنجش کے عالم میں اُس نے اپنا یہ لباس پھاڑ کر اپنے سر پر راکھ ڈال لی۔ پھر اپنا ہاتھ سر پر رکھ کر وہ چیختی چلّاتی وہاں سے چلی گئی۔ CiC"? وہ داؤد بادشاہ کے پاس بھی گیا اور کہا، ”اِن دنوں میں مَیں اپنی بھیڑوں کے بال کترا رہا ہوں۔ بادشاہ اور اُن کے افسروں کو بھی میرے ساتھ خوشی منانے کی دعوت ہے۔“]5 دو سال گزر گئے۔ ابی سلوم کی بھیڑیں افرائیم کے قریب کے بعل حصور میں لائی گئیں تاکہ اُن کے بال کترے جائیں۔ اِس موقع پر ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو دعوت دی کہ وہ وہاں ضیافت میں شریک ہوں۔2_ ابی سلوم نے امنون سے ایک بھی بات نہ کی۔ نہ اُس نے اُس پر کوئی الزام لگایا، نہ کوئی اچھی بات کی، کیونکہ تمر کی عصمت دری کی وجہ سے وہ اپنے بھائی سے سخت نفرت کرنے لگا تھا۔ rZ8k لیکن ابی سلوم اِتنا زور دیتا رہا کہ داؤد نے امنون کو باقی بیٹوں سمیت بعل حصور جانے کی اجازت دے دی۔# آخرکار ابی سلوم نے درخواست کی، ”اگر آپ ہمارے ساتھ جا نہ سکیں تو پھر کم از کم میرے بھائی امنون کو آنے دیں۔“ بادشاہ نے پوچھا، ”خاص کر امنون کو کیوں؟“  لیکن داؤد نے انکار کیا، ”نہیں، میرے بیٹے، ہم سب تو نہیں آ سکتے۔ اِتنے لوگ آپ کے لئے بوجھ کا باعث بن جائیں گے۔“ ابی سلوم بہت اصرار کرتا رہا، لیکن داؤد نے دعوت کو قبول نہ کیا بلکہ اُسے برکت دے کر رُخصت کرنا چاہتا تھا۔ R\W) وہ ابھی راستے میں ہی تھے کہ افواہ داؤد تک پہنچی، ”ابی سلوم نے آپ کے تمام بیٹوں کو قتل کر دیا ہے۔ ایک بھی نہیں بچا۔“r_ ملازموں نے ایسا ہی کیا۔ اُنہوں نے امنون کو مار ڈالا۔ یہ دیکھ کر بادشاہ کے دوسرے بیٹے اُٹھ کر اپنے خچروں پر سوار ہوئے اور بھاگ گئے۔*O ضیافت سے پہلے ابی سلوم نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”سنیں! جب امنون مَے پی پی کر خوش ہو جائے گا تو مَیں آپ کو امنون کو مارنے کا حکم دوں گا۔ پھر آپ کو اُسے مار ڈالنا ہے۔ ڈریں مت، کیونکہ مَیں ہی نے آپ کو یہ حکم دیا ہے۔ مضبوط اور دلیر ہوں!“ 'I !لہٰذا اِس خبر کو اِتنی اہمیت نہ دیں کہ تمام بیٹے ہلاک ہوئے ہیں۔ صرف امنون مر گیا ہو گا۔“oY پھر داؤد کا بھتیجا یوندب بول اُٹھا، ”میرے آقا، آپ نہ سوچیں کہ اُنہوں نے تمام شہزادوں کو مار ڈالا ہے۔ صرف امنون مر گیا ہو گا، کیونکہ جب سے اُس نے تمر کی عصمت دری کی اُس وقت سے ابی سلوم کا یہی ارادہ تھا۔a= بادشاہ اُٹھا اور اپنے کپڑے پھاڑ کر فرش پر لیٹ گیا۔ اُس کے درباری بھی دُکھ میں اپنے کپڑے پھاڑ پھاڑ کر اُس کے پاس کھڑے رہے۔ KS1$_ &وہاں وہ تین سال تک رہا۔t#c %داؤد بڑی دیر تک امنون کا ماتم کرتا رہا۔ لیکن ابی سلوم نے فرار ہو کر جسور کے بادشاہ تلمی بن عمی ہود کے پاس پناہ لی جو اُس کا نانا تھا۔E" $وہ ابھی اپنی بات ختم کر ہی رہا تھا کہ شہزادے اندر آئے اور خوب رو پڑے۔ بادشاہ اور اُس کے افسر بھی رونے لگے۔'!I #تب یوندب نے بادشاہ سے کہا، ”لو، بادشاہ کے بیٹے آ رہے ہیں، جس طرح آپ کے خادم نے کہا تھا۔“= u "اِتنے میں ابی سلوم فرار ہو گیا تھا۔ پھر یروشلم کی فصیل پر کھڑے پہرے دار نے اچانک دیکھا کہ مغرب سے لوگوں کا بڑا گروہ شہر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ پہاڑی کے دامن میں چلے آ رہے تھے۔ E  !,7BMXcny)4?JT_ju%0;FQ\gr}                                                         !  "  #  $  %  &  '                                                                   !                J}O( بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے بات کریں۔“ پھر یوآب نے عورت کو لفظ بہ لفظ وہ کچھ سکھایا جو اُسے بادشاہ کو بتانا تھا۔A'} اِس لئے اُس نے تقوع سے ایک دانش مند عورت کو بُلایا۔ یوآب نے اُسے ہدایت دی، ”ماتم کا روپ بھریں جیسے آپ دیر سے کسی کا ماتم کر رہی ہوں۔ ماتم کے کپڑے پہن کر خوشبودار تیل مت لگانا۔&  یوآب بن ضرویاہ کو معلوم ہوا کہ بادشاہ اپنے بیٹے ابی سلوم کو چاہتا ہے،2%_ 'پھر ایک وقت آ گیا کہ داؤد کا امنون کے لئے دُکھ دُور ہو گیا، اور اُس کا ابی سلوم پر غصہ تھم گیا۔ ~V~+1 اور میرے دو بیٹے تھے۔ ایک دن وہ باہر کھیت میں ایک دوسرے سے اُلجھ پڑے۔ اور چونکہ کوئی موجود نہیں تھا جو دونوں کو الگ کرتا اِس لئے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا۔5*e داؤد نے دریافت کیا، ”کیا مسئلہ ہے؟“ عورت نے جواب دیا، ”مَیں بیوہ ہوں، میرا شوہر فوت ہو گیا ہے۔&)G داؤد کے دربار میں آ کر عورت نے اوندھے منہ جھک کر التماس کی، ”اے بادشاہ، میری مدد کریں!“ ~'~%-E بادشاہ نے عورت سے کہا، ”اپنے گھر چلی جائیں اور فکر نہ کریں۔ مَیں معاملہ حل کر دوں گا۔“U,% اُس وقت سے پورا کنبہ میرے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ وہ تقاضا کرتے ہیں کہ مَیں اپنے بیٹے کو اُن کے حوالے کروں۔ وہ کہتے ہیں، ’اُس نے اپنے بھائی کو مار دیا ہے، اِس لئے ہم بدلے میں اُسے سزائے موت دیں گے۔ اِس طرح وارث بھی نہیں رہے گا۔‘ یوں وہ میری اُمید کی آخری کرن کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اگر میرا یہ بیٹا بھی مر جائے تو میرے شوہر کا نام قائم نہیں رہے گا، اور اُس کا خاندان رُوئے زمین پر سے مٹ جائے گا۔“ 0  عورت کو تسلی نہ ہوئی۔ اُس نے گزارش کی، ”اے بادشاہ، براہِ کرم رب اپنے خدا کی قَسم کھائیں کہ آپ کسی کو بھی موت کا بدلہ نہیں لینے دیں گے۔ ورنہ نقصان میں اضافہ ہو گا اور میرا دوسرا بیٹا بھی ہلاک ہو جائے گا۔“ داؤد نے جواب دیا، ”رب کی حیات کی قَسم، آپ کے بیٹے کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔“A/}  داؤد نے اصرار کیا، ”اگر کوئی آپ کو تنگ کرے تو اُسے میرے پاس لے آئیں۔ پھر وہ آئندہ آپ کو نہیں ستائے گا!“.+  لیکن عورت نے گزارش کی، ”اے بادشاہ، ڈر ہے کہ لوگ پھر بھی مجھے مجرم ٹھہرائیں گے اگر میرے بیٹے کو سزائے موت نہ دی جائے۔ آپ پر تو وہ الزام نہیں لگائیں گے۔“ WW>2w  تب عورت نے کہا، ”آپ خود کیوں اللہ کی قوم کے خلاف ایسا ارادہ رکھتے ہیں جسے آپ نے ابھی ابھی غلط قرار دیا ہے؟ آپ نے خود فرمایا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں، اور یوں آپ نے اپنے آپ کو ہی مجرم ٹھہرایا ہے۔ کیونکہ آپ نے اپنے بیٹے کو رد کر کے اُسے واپس آنے نہیں دیا۔c1A  پھر عورت اصل بات پر آ گئی، ”میرے آقا، براہِ کرم اپنی خادمہ کو ایک اَور بات کرنے کی اجازت دیں۔“ بادشاہ بولا، ”کریں بات۔“ @4{ اے بادشاہ میرے آقا، مَیں اِس وقت اِس لئے آپ کے حضور آئی ہوں کہ میرے لوگ مجھے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مَیں نے سوچا، مَیں بادشاہ سے بات کرنے کی جرٲت کروں گی، شاید وہ میری سنیں3y بےشک ہم سب کو کسی وقت مرنا ہے۔ ہم سب زمین پر اُنڈیلے گئے پانی کی مانند ہیں جسے زمین جذب کر لیتی ہے اور جو دوبارہ جمع نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن اللہ ہماری زندگی کو بلاوجہ مٹا نہیں دیتا بلکہ ایسے منصوبے تیار رکھتا ہے جن کے ذریعے مردود شخص بھی اُس کے پاس واپس آ سکے اور اُس سے دُور نہ رہے۔ !H7 یہ سب کچھ سن کر داؤد بول اُٹھا، ”اب مجھے ایک بات بتائیں۔ اِس کا صحیح جواب دیں۔“ عورت نے جواب دیا، ”جی میرے آقا، بات فرمایئے۔“ داؤد نے پوچھا، ”کیا یوآب نے آپ سے یہ کام کروایا؟“C6 خیال یہ تھا کہ اگر بادشاہ معاملہ حل کر دیں تو پھر مجھے دوبارہ سکون ملے گا، کیونکہ آپ اچھی اور بُری باتوں کا امتیاز کرنے میں اللہ کے فرشتے جیسے ہیں۔ رب آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہو۔“[51 اور مجھے اُس آدمی سے بچائیں جو مجھے اور میرے بیٹے کو اُس موروثی زمین سے محروم رکھنا چاہتا ہے جو اللہ نے ہمیں دے دی ہے۔  =9u کیونکہ وہ آپ کو یہ بات براہِ راست نہیں پیش کرنا چاہتا تھا۔ لیکن میرے آقا کو اللہ کے فرشتے کی سی حکمت حاصل ہے۔ جو کچھ بھی ملک میں وقوع میں آتا ہے اُس کا آپ کو پتا چل جاتا ہے۔“\83 عورت پکاری، ”بادشاہ کی حیات کی قَسم، جو کچھ بھی میرے آقا فرماتے ہیں وہ نشانے پر لگ جاتا ہے، خواہ بندہ بائیں یا دائیں طرف ہٹنے کی کوشش کیوں نہ کرے۔ جی ہاں، آپ کے خادم یوآب نے مجھے آپ کے حضور بھیج دیا۔ اُس نے مجھے لفظ بہ لفظ سب کچھ بتایا جو مجھے آپ کو عرض کرنا تھا، hh{<q یوآب روانہ ہو کر جسور چلا گیا اور وہاں سے ابی سلوم کو واپس لایا۔-;U یوآب اوندھے منہ جھک گیا اور بولا، ”رب بادشاہ کو برکت دے! میرے آقا، آج مجھے معلوم ہوا ہے کہ مَیں آپ کو منظور ہوں، کیونکہ آپ نے اپنے خادم کی درخواست کو پورا کیا ہے۔“e:E داؤد نے یوآب کو بُلا کر اُس سے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں آپ کی درخواست پوری کروں گا۔ جائیں، میرے بیٹے ابی سلوم کو واپس لے آئیں۔“ CC8?k سال میں وہ ایک ہی مرتبہ اپنے بال کٹواتا تھا، کیونکہ اِتنے میں اُس کے بال حد سے زیادہ وزنی ہو جاتے تھے۔ جب اُنہیں تولا جاتا تو اُن کا وزن تقریباً سوا دو کلو گرام ہوتا تھا۔ > پورے اسرائیل میں ابی سلوم جیسا خوب صورت آدمی نہیں تھا۔ سب اُس کی خاص تعریف کرتے تھے، کیونکہ سر سے لے کر پاؤں تک اُس میں کوئی نقص نظر نہیں آتا تھا۔l=S لیکن جب وہ یروشلم پہنچے تو بادشاہ نے حکم دیا، ”اُسے اپنے گھر میں رہنے کی اجازت ہے، لیکن وہ کبھی مجھے نظر نہ آئے۔“ چنانچہ ابی سلوم اپنے گھر میں دوبارہ رہنے لگا، لیکن بادشاہ سے کبھی ملاقات نہ ہو سکی۔ p\p+CQ تب ابی سلوم نے اپنے نوکروں کو حکم دیا، ”دیکھو، یوآب کا کھیت میرے کھیت سے ملحق ہے، اور اُس میں جَو کی فصل پک رہی ہے۔ جاؤ، اُسے آگ لگا دو!“ نوکر گئے اور ایسا ہی کیا۔5Be پھر اُس نے یوآب کو اطلاع بھیجی کہ وہ اُس کی سفارش کرے۔ لیکن یوآب نے آنے سے انکار کیا۔ ابی سلوم نے اُسے دوبارہ بُلانے کی کوشش کی، لیکن اِس بار بھی یوآب اُس کے پاس نہ آیا۔A{ دو سال گزر گئے، پھر بھی ابی سلوم کو بادشاہ سے ملنے کی اجازت نہ ملی۔ @; ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ بیٹی کا نام تمر تھا اور وہ نہایت خوب صورت تھی۔ ""wEi  ابی سلوم نے جواب دیا، ”دیکھیں، آپ نہیں آئے جب مَیں نے آپ کو بُلایا۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ بادشاہ کے پاس جا کر اُن سے پوچھیں کہ مجھے جسور سے کیوں لایا گیا۔ بہتر ہوتا کہ مَیں وہیں رہتا۔ اب بادشاہ مجھ سے ملیں یا اگر وہ اب تک مجھے قصوروار ٹھہراتے ہیں تو مجھے سزائے موت دیں۔“_D9 جب کھیت میں آگ لگ گئی تو یوآب بھاگ کر ابی سلوم کے پاس آیا اور شکایت کی، ”آپ کے نوکروں نے میرے کھیت کو آگ کیوں لگائی ہے؟“ ##LH روزانہ وہ صبح سویرے اُٹھ کر شہر کے دروازے پر جاتا۔ جب کبھی کوئی شخص اِس مقصد سے شہر میں داخل ہوتا کہ بادشاہ اُس کے کسی مقدمے کا فیصلہ کرے تو ابی سلوم اُس سے مخاطب ہو کر پوچھتا، ”آپ کس شہر سے ہیں؟“ اگر وہ جواب دیتا، ”مَیں اسرائیل کے فلاں قبیلے سے ہوں،“=G w کچھ دیر کے بعد ابی سلوم نے رتھ اور گھوڑے خریدے اور ساتھ ساتھ 50 محافظ بھی رکھے جو اُس کے آگے آگے دوڑیں۔HF !یوآب نے بادشاہ کے پاس جا کر اُسے یہ پیغام پہنچایا۔ پھر داؤد نے اپنے بیٹے کو بُلایا۔ ابی سلوم اندر آیا اور بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ پھر بادشاہ نے ابی سلوم کو بوسہ دیا۔ ,E,L% یہ اُس کا اُن تمام اسرائیلیوں کے ساتھ سلوک تھا جو اپنے مقدمے بادشاہ کو پیش کرنے کے لئے آتے تھے۔ یوں اُس نے اسرائیلیوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کر لیا۔Yw جب فلستی شہر جات کا آدمی اِتّی داؤد کے سامنے سے گزرنے لگا تو بادشاہ اُس سے مخاطب ہوا، ”آپ ہمارے ساتھ کیوں جائیں؟ نہیں، واپس چلے جائیں اور نئے بادشاہ کے ساتھ رہیں۔ آپ تو غیرملکی ہیں اور اِس لئے اسرائیل میں رہتے ہیں کہ آپ کو جلاوطن کر دیا گیا ہے۔7Xi اُس نے اپنے تمام پیروکاروں کو آگے نکلنے دیا، پہلے شاہی دستے کریتی و فلیتی کو، پھر اُن 600 جاتی آدمیوں کو جو اُس کے ساتھ جات سے یہاں آئے تھے اور آخر میں باقی تمام لوگوں کو۔ H H?\y تب داؤد مان گیا۔ ”چلو، پھر آگے نکلیں!“ چنانچہ اِتّی اپنے لوگوں اور اُن کے خاندانوں کے ساتھ آگے نکلا۔[ لیکن اِتّی نے اعتراض کیا، ”میرے آقا، رب اور بادشاہ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا، خواہ مجھے اپنی جان بھی قربان کرنی پڑے۔“hZK آپ کو یہاں آئے تھوڑی دیر ہوئی ہے، تو کیا مناسب ہے کہ آپ کو دوبارہ میری وجہ سے کبھی اِدھر کبھی اُدھر گھومنا پڑے؟ کیا پتا ہے کہ مجھے کہاں کہاں جانا پڑے۔ اِس لئے واپس چلے جائیں، اور اپنے ہم وطنوں کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں۔ رب آپ پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرے۔“ I^ صدوق امام اور تمام لاوی بھی داؤد کے ساتھ شہر سے نکل آئے تھے۔ لاوی عہد کا صندوق اُٹھائے چل رہے تھے۔ اب اُنہوں نے اُسے شہر سے باہر زمین پر رکھ دیا، اور ابیاتر وہاں قربانیاں چڑھانے لگا۔ لوگوں کے شہر سے نکلنے کے پورے عرصے کے دوران وہ قربانیاں چڑھاتا رہا۔1]] آخر میں داؤد نے وادیِ قدرون کو پار کر کے ریگستان کی طرف رُخ کیا۔ گرد و نواح کے تمام لوگ بادشاہ کو اُس کے پیروکاروں سمیت روانہ ہوتے ہوئے دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ xak جہاں تک آپ کا تعلق ہے، اپنے بیٹے اخی معض کو ساتھ لے کر صحیح سلامت شہر میں واپس چلے جائیں۔ ابیاتر اور اُس کا بیٹا یونتن بھی ساتھ جائیں۔r`_ لیکن اگر وہ فرمائے کہ تُو مجھے پسند نہیں ہے، تو مَیں یہ بھی برداشت کرنے کے لئے تیار ہوں۔ وہ میرے ساتھ وہ کچھ کرے جو اُسے مناسب لگے۔l_S پھر داؤد صدوق سے مخاطب ہوا، ”اللہ کا صندوق شہر میں واپس لے جائیں۔ اگر رب کی نظرِ کرم مجھ پر ہوئی تو وہ کسی دن مجھے شہر میں واپس لا کر عہد کے صندوق اور اُس کی سکونت گاہ کو دوبارہ دیکھنے کی اجازت دے گا۔ d9 داؤد روتے روتے زیتون کے پہاڑ پر چڑھنے لگا۔ اُس کا سر ڈھانپا ہوا تھا، اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا۔ باقی سب کے سر بھی ڈھانپے ہوئے تھے، سب روتے روتے چڑھنے لگے۔c} چنانچہ صدوق اور ابیاتر عہد کا صندوق شہر میں واپس لے جا کر وہیں رہے۔]b5 مَیں خود ریگستان میں دریائے یردن کی اُس جگہ رُک جاؤں گا جہاں ہم آسانی سے دریا کو پار کر سکیں گے۔ وہاں آپ مجھے یروشلم کے حالات کے بارے میں پیغام بھیج سکتے ہیں۔ مَیں آپ کے انتظار میں رہوں گا۔“ 99g !داؤد نے اُس سے کہا، ”اگر آپ میرے ساتھ جائیں تو آپ صرف بوجھ کا باعث بنیں گے۔f  چلتے چلتے داؤد پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا جہاں اللہ کی پرستش کی جاتی تھی۔ وہاں حوسی ارکی اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، اور سر پر خاک تھی۔e/ راستے میں داؤد کو اطلاع دی گئی، ”اخی تُفل بھی ابی سلوم کے ساتھ مل گیا ہے۔“ یہ سن کر داؤد نے دعا کی، ”اے رب، بخش دے کہ اخی تُفل کے مشورے ناکام ہو جائیں۔“ p>pJi #آپ اکیلے نہیں ہوں گے۔ دونوں امام صدوق اور ابیاتر بھی یروشلم میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دربار میں جو بھی منصوبے باندھے جائیں گے وہ اُنہیں بتائیں۔ صدوق کا بیٹا اخی معض اور ابیاتر کا بیٹا یونتن مجھے ہر خبر پہنچائیں گے، کیونکہ وہ بھی شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“>hw "بہتر ہے کہ آپ لوٹ کر شہر میں جائیں اور ابی سلوم سے کہیں، ’اے بادشاہ، مَیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ پہلے مَیں آپ کے باپ کی خدمت کرتا تھا، اور اب آپ ہی کی خدمت کروں گا۔‘ اگر آپ ایسا کریں تو آپ اخی تُفل کے مشورے ناکام بنانے میں میری بڑی مدد کریں گے۔ E  !,7BMXcny)4?JT_ju%0;FP[fq|                                                                    !  "  #  $  %                                           !  !  !   !  !  !  !  !  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  ! |2|2k_ %تب داؤد کا دوست حوسی واپس چلا گیا۔ وہ اُس وقت پہنچ گیا جب ابی سلوم یروشلم میں داخل ہو رہا تھا۔ Jj $آپ اکیلے نہیں ہوں گے۔ دونوں امام صدوق اور ابیاتر بھی یروشلم میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دربار میں جو بھی منصوبے باندھے جائیں گے وہ اُنہیں بتائیں۔ صدوق کا بیٹا اخی معض اور ابیاتر کا بیٹا یونتن مجھے ہر خبر پہنچائیں گے، کیونکہ وہ بھی شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“ r%mE بادشاہ نے پوچھا، ”آپ اِن چیزوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟“ ضیبا نے جواب دیا، ”گدھے بادشاہ کے خاندان کے لئے ہیں، وہ اِن پر بیٹھ کر سفر کریں۔ روٹی اور پھل جوانوں کے لئے ہیں، اور مَے اُن کے لئے جو ریگستان میں چلتے چلتے تھک جائیں۔“ l  داؤد ابھی پہاڑ کی چوٹی سے کچھ آگے نکل گیا تھا کہ مفی بوست کا ملازم ضیبا اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے پاس دو گدھے تھے جن پر زِینیں کسی ہوئی تھیں۔ اُن پر 200 روٹیاں، کشمش کی 100 ٹکیاں، 100 تازہ پھل اور مَے کی ایک مشک لدی ہوئی تھی۔ ,A,p جب داؤد بادشاہ بحوریم کے قریب پہنچا تو ایک آدمی وہاں سے نکل کر اُس پر لعنتیں بھیجنے لگا۔ آدمی کا نام سِمعی بن جیرا تھا، اور وہ ساؤل کا رشتے دار تھا۔Yo- یہ سن کر داؤد بولا، ”آج ہی مفی بوست کی تمام ملکیت آپ کے نام منتقل کی جاتی ہے!“ ضیبا نے کہا، ”مَیں آپ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔ رب کرے کہ مَیں اپنے آقا اور بادشاہ کا منظورِ نظر رہوں۔“^n7 بادشاہ نے سوال کیا، ”آپ کے پرانے مالک کا پوتا مفی بوست کہاں ہے؟“ ضیبا نے کہا، ”وہ یروشلم میں ٹھہرا ہوا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ آج اسرائیلی مجھے بادشاہ بنا دیں گے، کیونکہ مَیں ساؤل کا پوتا ہوں۔“ 'sI یہ تیرا ہی قصور تھا کہ ساؤل اور اُس کا خاندان تباہ ہوئے۔ اب رب تجھے جو ساؤل کی جگہ تخت نشین ہو گیا ہے اِس کی مناسب سزا دے رہا ہے۔ اُس نے تیرے بیٹے ابی سلوم کو تیری جگہ تخت نشین کر کے تجھے تباہ کر دیا ہے۔ قاتل کو صحیح معاوضہ مل گیا ہے!“yrm لعنت کرتے کرتے سِمعی چیخ رہا تھا، ”چل، دفع ہو جا! قاتل! بدمعاش!kqQ وہ داؤد اور اُس کے افسروں پر پتھر بھی پھینکنے لگا، اگرچہ داؤد کے بائیں اور دائیں ہاتھ اُس کے محافظ اور بہترین فوجی چل رہے تھے۔ NNVv'  پھر داؤد تمام افسروں سے بھی مخاطب ہوا، ”جبکہ میرا اپنا بیٹا مجھے قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو ساؤل کا یہ رشتے دار ایسا کیوں نہ کرے؟ اِسے چھوڑ دو، کیونکہ رب نے اِسے یہ کرنے کا حکم دیا ہے۔Eu  لیکن بادشاہ نے اُسے روک دیا، ”میرا آپ اور آپ کے بھائی یوآب سے کیا واسطہ؟ نہیں، اُسے لعنت کرنے دیں۔ ہو سکتا ہے رب نے اُسے یہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ تو پھر ہم کون ہیں کہ اُسے روکیں۔“ t  ابی شے بن ضرویاہ بادشاہ سے کہنے لگا، ”یہ کیسا مُردہ کُتا ہے جو میرے آقا بادشاہ پر لعنت کرے؟ مجھے اجازت دیں، تو مَیں جا کر اُس کا سر قلم کر دوں۔“ ?|`?X{+ تھوڑی دیر کے بعد داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے دربار میں حاضر ہو کر پکارا، ”بادشاہ زندہ باد! بادشاہ زندہ باد!“Bz اِتنے میں ابی سلوم اپنے پیروکاروں کے ساتھ یروشلم میں داخل ہوا تھا۔ اخی تُفل بھی اُن کے ساتھ مل گیا تھا۔|ys سب تھکے ماندے دریائے یردن کو پہنچ گئے۔ وہاں داؤد تازہ دم ہو گیا۔x+  داؤد اور اُس کے لوگوں نے سفر جاری رکھا۔ سِمعی قریب کی پہاڑی ڈھلان پر اُس کے برابر چلتے چلتے اُس پر لعنتیں بھیجتا اور پتھر اور مٹی کے ڈھیلے پھینکتا رہا۔w{  شاید رب میری مصیبت کا لحاظ کر کے سِمعی کی لعنتیں برکت میں بدل دے۔“ ??!= پھر ابی سلوم اخی تُفل سے مخاطب ہوا، ”آگے کیا کرنا چاہئے؟ مجھے اپنا مشورہ پیش کریں۔“~/ دوسرے، اگر کسی کی خدمت کرنی ہے تو کیا داؤد کے بیٹے کی خدمت کرنا مناسب نہیں ہے؟ جس طرح مَیں آپ کے باپ کی خدمت کرتا رہا ہوں اُسی طرح اب آپ کی خدمت کروں گا۔“v}g حوسی نے جواب دیا، ”نہیں، جس آدمی کو رب اور تمام اسرائیلیوں نے مقرر کیا ہے، وہی میرا مالک ہے، اور اُسی کی خدمت میں مَیں حاضر رہوں گا۔|{ یہ سن کر ابی سلوم نے اُس سے طنزاً کہا، ”یہ کیسی وفاداری ہے جو آپ اپنے دوست داؤد کو دکھا رہے ہیں؟ آپ اپنے دوست کے ساتھ روانہ کیوں نہ ہوئے؟“ hK اُس وقت اخی تُفل کا ہر مشورہ اللہ کے فرمان جیسا مانا جاتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم دونوں یوں ہی اُس کے مشوروں کی قدر کرتے تھے۔ } ابی سلوم مان گیا، اور محل کی چھت پر اُس کے لئے خیمہ لگایا گیا۔ اُس میں وہ پورے اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے اپنے باپ کی داشتاؤں سے ہم بستر ہوا۔}u اخی تُفل نے جواب دیا، ”آپ کے باپ نے اپنی کچھ داشتاؤں کو محل سنبھالنے کے لئے یہاں چھوڑ دیا ہے۔ اُن کے ساتھ ہم بستر ہو جائیں۔ پھر تمام اسرائیل کو معلوم ہو جائے گا کہ آپ نے اپنے باپ کی ایسی بےعزتی کی ہے کہ صلح کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ یہ دیکھ کر سب جو آپ کے ساتھ ہیں مضبوط ہو جائیں گے۔“ ~~p[ یہ مشورہ ابی سلوم اور اسرائیل کے تمام بزرگوں کو پسند آیا۔ اور باقی تمام لوگوں کو آپ کے پاس واپس لاؤں گا۔ جو آدمی آپ پکڑنا چاہتے ہیں اُس کی موت پر سب واپس آ جائیں گے۔ اور قوم میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔“' مَیں اُس پر حملہ کروں گا جب وہ تھکاماندہ اور بےدل ہے۔ تب وہ گھبرا جائے گا، اور اُس کے تمام فوجی بھاگ جائیں گے۔ نتیجتاً مَیں صرف بادشاہ ہی کو مار دوں گا^ 9 اخی تُفل نے ابی سلوم کو ایک اَور مشورہ بھی دیا۔ ”مجھے اجازت دیں تو مَیں 12,000 فوجیوں کے ساتھ اِسی رات داؤد کا تعاقب کروں۔ aK  حوسی نے جواب دیا، ”جو مشورہ اخی تُفل نے دیا ہے وہ اِس دفعہ ٹھیک نہیں۔ حوسی آیا تو ابی سلوم نے اُس کے سامنے اخی تُفل کا منصوبہ بیان کر کے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے، یا آپ کی کوئی اَور رائے ہے؟“1 تاہم ابی سلوم نے کہا، ”پہلے ہم حوسی ارکی سے بھی مشورہ لیں۔ کوئی اُسے بُلا لائے۔“ 6# A  غالباً وہ اِس وقت بھی گہری کھائی یا کہیں اَور چھپ گیا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ وہاں سے نکل کر آپ کے دستوں پر حملہ کرے اور ابتدا ہی میں آپ کے تھوڑے بہت افراد مر جائیں۔ پھر افواہ پھیل جائے گی کہ ابی سلوم کے دستوں میں قتلِ عام شروع ہو گیا ہے۔F  آپ تو اپنے والد اور اُن کے آدمیوں سے واقف ہیں۔ وہ سب ماہر فوجی ہیں۔ وہ اُس ریچھنی کی سی شدت سے لڑیں گے جس سے اُس کے بچے چھین لئے گئے ہیں۔ یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ آپ کا باپ تجربہ کار فوجی ہے۔ امکان نہیں کہ وہ رات کو اپنے فوجیوں کے درمیان گزارے گا۔ & G  یہ پیشِ نظر رکھ کر مَیں آپ کو ایک اَور مشورہ دیتا ہوں۔ شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک لڑنے کے قابل تمام اسرائیلیوں کو بُلائیں۔ اِتنے جمع کریں کہ وہ ساحل کی ریت کی مانند ہوں گے، اور آپ خود اُن کے آگے چل کر لڑنے کے لئے نکلیں۔P   یہ سن کر آپ کے تمام افراد ڈر کے مارے بےدل ہو جائیں گے، خواہ وہ شیرببر جیسے بہادر کیوں نہ ہوں۔ کیونکہ تمام اسرائیل جانتا ہے کہ آپ کا باپ بہترین فوجی ہے اور کہ اُس کے ساتھی بھی دلیر ہیں۔ WW^7 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا، ”حوسی کا مشورہ اخی تُفل کے مشورے سے بہتر ہے۔“ حقیقت میں اخی تُفل کا مشورہ کہیں بہتر تھا، لیکن رب نے اُسے ناکام ہونے دیا تاکہ ابی سلوم کو مصیبت میں ڈالے۔  اگر داؤد کسی شہر میں پناہ لے تو تمام اسرائیلی فصیل کے ساتھ رسّے لگا کر پورے شہر کو وادی میں گھسیٹ لے جائیں گے۔ پتھر پر پتھر باقی نہیں رہے گا!“9m  پھر ہم داؤد کا کھوج لگا کر اُس پر حملہ کریں گے۔ ہم اُس طرح اُس پر ٹوٹ پڑیں گے جس طرح اوس زمین پر گرتی ہے۔ سب کے سب ہلاک ہو جائیں گے، اور نہ وہ اور نہ اُس کے آدمی بچ پائیں گے۔ + اُس نے کہا، ”اب فوراً داؤد کو اطلاع دیں کہ کسی صورت میں بھی اِس رات کو دریائے یردن کی اُس جگہ پر نہ گزاریں جہاں لوگ دریا کو پار کرتے ہیں۔ لازم ہے کہ آپ آج ہی دریا کو عبور کر لیں، ورنہ آپ تمام ساتھیوں سمیت برباد ہو جائیں گے۔“H حوسی نے دونوں اماموں صدوق اور ابیاتر کو وہ منصوبہ بتایا جو اخی تُفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے بزرگوں کو پیش کیا تھا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُنہیں اپنے مشورے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ 7iM لیکن ایک جوان نے اُنہیں دیکھا اور بھاگ کر ابی سلوم کو اطلاع دی۔ دونوں جلدی جلدی وہاں سے چلے گئے اور ایک آدمی کے گھر میں چھپ گئے جو بحوریم میں رہتا تھا۔ اُس کے صحن میں کنواں تھا۔ اُس میں وہ اُتر گئے۔E یونتن اور اخی معض یروشلم سے باہر کے چشمے عین راجل کے پاس انتظار کر رہے تھے، کیونکہ وہ شہر میں داخل ہو کر کسی کو نظر آنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے تھے۔ ایک نوکرانی شہر سے نکل آئی اور اُنہیں حوسی کا پیغام دے دیا تاکہ وہ آگے نکل کر اُسے داؤد تک پہنچائیں۔ P"PN ابی سلوم کے سپاہی اُس گھر میں پہنچے اور عورت سے پوچھنے لگے، ”اخی معض اور یونتن کہاں ہیں؟“ عورت نے جواب دیا، ”وہ آگے نکل چکے ہیں، کیونکہ وہ ندی کو پار کرنا چاہتے تھے۔“ سپاہی دونوں آدمیوں کا کھوج لگاتے لگاتے تھک گئے۔ آخرکار وہ خالی ہاتھ یروشلم لوٹ گئے۔Z/ آدمی کی بیوی نے کنوئیں کے منہ پر کپڑا بچھا کر اُس پر اناج کے دانے بکھیر دیئے تاکہ کسی کو معلوم نہ ہو کہ وہاں کنواں ہے۔ ulS داؤد اور اُس کے تمام ساتھی جلد ہی روانہ ہوئے اور اُسی رات دریائے یردن کو عبور کیا۔ پَو پھٹتے وقت ایک بھی پیچھے نہیں رہ گیا تھا۔ جب چلے گئے تو اخی معض اور یونتن کنوئیں سے نکل کر سیدھے داؤد بادشاہ کے پاس چلے گئے تاکہ اُسے پیغام سنائیں۔ اُنہوں نے کہا، ”لازم ہے کہ آپ دریا کو فوراً پار کریں!“ پھر اُنہوں نے داؤد کو اخی تُفل کا پورا منصوبہ بتایا۔ zszO اُس نے عماسا کو فوج پر مقرر کیا تھا، کیونکہ یوآب تو داؤد کے ساتھ تھا۔ عماسا ایک اسماعیلی بنام اِترا کا بیٹا تھا۔ اُس کی ماں ابی جیل بنت ناحس تھی، اور وہ یوآب کی ماں ضرویاہ کی بہن تھی۔"? جب داؤد محنائم پہنچ گیا تو ابی سلوم اسرائیلی فوج کے ساتھ دریائے یردن کو پار کرنے لگا۔  جب اخی تُفل نے دیکھا کہ میرا مشورہ رد کیا گیا ہے تو وہ اپنے گدھے پر زِین کس کر اپنے وطنی شہر واپس چلا گیا۔ وہاں اُس نے گھر کے تمام معاملات کا بندوبست کیا، پھر جا کر پھانسی لے لی۔ اُسے اُس کے باپ کی قبر میں دفنایا گیا۔ W]W)M شہد، دہی، بھیڑبکریاں اور گائے کے دودھ کا پنیر مہیا کیا۔ کیونکہ اُنہوں نے سوچا، ”یہ لوگ ریگستان میں چلتے چلتے ضرور بھوکے، پیاسے اور تھکے ماندے ہو گئے ہوں گے۔“ U% تینوں نے داؤد اور اُس کے لوگوں کو بستر، باسن، مٹی کے برتن، گندم، جَو، میدہ، اناج کے بُھنے ہوئے دانے، لوبیا، مسور،,S جب داؤد محنائم پہنچا تو تین آدمیوں نے اُس کا استقبال کیا۔ سوبی بن ناحس عمونیوں کے دار الحکومت ربّہ سے، مکیر بن عمی ایل لو دبار سے اور برزلی جِلعادی راجلیم سے آئے۔p[ ابی سلوم اور اُس کے ساتھیوں نے ملکِ جِلعاد میں پڑاؤ ڈالا۔ c! پھر اُس نے اُنہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصے پر یوآب کو، دوسرے پر اُس کے بھائی ابی شے بن ضرویاہ کو اور تیسرے پر اِتّی جاتی کو مقرر کیا۔ اُس نے فوجیوں کو بتایا، ”مَیں خود بھی آپ کے ساتھ لڑنے کے لئے نکلوں گا۔“  / داؤد نے اپنے فوجیوں کا معائنہ کر کے ہزار ہزار اور سَو سَو افراد پر آدمی مقرر کئے۔ rrP# بادشاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ آپ کو معقول لگتا ہے وہی کروں گا۔“ وہ شہر کے دروازے پر کھڑا ہوا، اور تمام مرد سَو سَو اور ہزار ہزار کے گروہوں میں اُس کے سامنے سے گزر کر باہر نکلے۔6"g لیکن اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ایسا نہ کریں! اگر ہمیں بھاگنا بھی پڑے یا ہمارا آدھا حصہ مارا بھی جائے تو ابی سلوم کے فوجیوں کے لئے اِتنا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ وہ آپ ہی کو پکڑنا چاہتے ہیں، کیونکہ آپ اُن کے نذدیک ہم میں سے 10,000 افراد سے زیادہ اہم ہیں۔ چنانچہ بہتر ہے کہ آپ شہر ہی میں رہیں اور وہاں سے ہماری حمایت کریں۔“ \b'? لڑائی پورے جنگل میں پھیلتی گئی۔ یہ جنگل اِتنا خطرناک تھا کہ اُس دن تلوار کی نسبت زیادہ لوگ اُس کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے۔& اور داؤد کے فوجیوں نے مخالفوں کو شکستِ فاش دی۔ اُن کے 20,000 افراد ہلاک ہوئے۔&%G داؤد کے لوگ کھلے میدان میں اسرائیلیوں سے لڑنے گئے۔ افرائیم کے جنگل میں اُن کی ٹکر ہوئی،v$g یوآب، ابی شے اور اِتّی کو اُس نے حکم دیا، ”میری خاطر جوان ابی سلوم سے نرمی سے پیش آنا!“ تمام فوجیوں نے تینوں کمانڈروں سے یہ بات سنی۔ gfhg}*u  یوآب پکارا، ”کیا آپ نے اُسے دیکھا؟ تو اُسے وہیں کیوں نہ مار دیا؟ پھر مَیں آپ کو انعام کے طور پر چاندی کے دس سکے اور ایک کمربند دے دیتا۔“z)o  جن آدمیوں نے یہ دیکھا اُن میں سے ایک یوآب کے پاس گیا اور اطلاع دی، ”مَیں نے ابی سلوم کو دیکھا ہے۔ وہ بلوط کے ایک درخت میں لٹکا ہوا ہے۔“('  اچانک داؤد کے کچھ فوجیوں کو ابی سلوم نظر آیا۔ وہ خچر پر سوار بلوط کے ایک بڑے درخت کے سائے میں سے گزرنے لگا تو اُس کے بال درخت کی شاخوں میں اُلجھ گئے۔ اُس کا خچر آگے نکل گیا جبکہ ابی سلوم وہیں آسمان و زمین کے درمیان لٹکا رہا۔ ww,i  اور اگر مَیں چپکے سے بھی اُسے قتل کرتا توبھی اِس کی خبر کسی نہ کسی وقت بادشاہ کے کانوں تک پہنچتی۔ کیونکہ کوئی بھی بات بادشاہ سے پوشیدہ نہیں رہتی۔ اگر مجھے اِس صورت میں پکڑا جاتا تو آپ میری حمایت نہ کرتے۔“+  لیکن آدمی نے اعتراض کیا، ”اگر آپ مجھے چاندی کے ہزار سکے بھی دیتے توبھی مَیں بادشاہ کے بیٹے کو ہاتھ نہ لگاتا۔ ہمارے سنتے سنتے بادشاہ نے آپ، ابی شے اور اِتّی کو حکم دیا، ’میری خاطر ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘ v|0s باقی اسرائیلی اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔ یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کی لاش کو ایک گہرے گڑھے میں پھینک کر اُس پر پتھروں کا بڑا ڈھیر لگا دیا۔#/A تب یوآب نے نرسنگا بجا دیا، اور اُس کے فوجی دوسروں کا تعاقب کرنے سے باز آ کر واپس آ گئے۔. پھر یوآب کے دس سلاح برداروں نے ابی سلوم کو گھیر کر اُسے ہلاک کر دیا۔-{ یوآب بولا، ”میرا وقت مزید ضائع مت کرو۔“ اُس نے تین نیزے لے کر ابی سلوم کے دل میں گھونپ دیئے جب وہ ابھی زندہ حالت میں درخت سے لٹکا ہوا تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !   !  !!  !"  !#  !$  !%  !&  !'   !(   !)   !*   !+   !,  !-  !.  !/  !0  !1  !2  !3  !4  !5  !6  !7  !8  !9  !:  !;  !<  !=  !>   !?  !!@   !A  !B  !C  !D  !E  !F  !G  !H   !I   !J   !K   !L   !M  !N  !O  !P  !Q  !R  !S  !T  !U  !V  !W  !X  !Y rr\33 لیکن یوآب نے انکار کیا، ”جو پیغام آپ کو بادشاہ تک پہنچانا ہے وہ اُس کے لئے خوش خبری نہیں ہے، کیونکہ اُس کا بیٹا مر گیا ہے۔ کسی اَور وقت مَیں ضرور آپ کو اُس کے پاس بھیج دوں گا، لیکن آج نہیں۔“[21 اخی معض بن صدوق نے یوآب سے درخواست کی، ”مجھے دوڑ کر بادشاہ کو خوش خبری سنانے دیں کہ رب نے اُسے دشمنوں سے بچا لیا ہے۔“K1 کچھ دیر پہلے ابی سلوم اِس خیال سے بادشاہ کی وادی میں اپنی یاد میں ایک ستون کھڑا کر چکا تھا کہ میرا کوئی بیٹا نہیں ہے جو میرا نام قائم رکھے۔ آج تک یہ ’ابی سلوم کی یادگار‘ کہلاتا ہے۔ CC?5y لیکن اخی معض خوش نہیں تھا۔ وہ اصرار کرتا رہا، ”کچھ بھی ہو جائے، مہربانی کر کے مجھے اُس کے پیچھے دوڑنے دیں!“ ایک اَور بار یوآب نے اُسے روکنے کی کوشش کی، ”بیٹے، آپ جانے کے لئے کیوں تڑپتے ہیں؟ جو خبر پہنچانی ہے اُس کے لئے آپ کو انعام نہیں ملے گا۔“v4g اُس نے ایتھوپیا کے ایک آدمی کو حکم دیا، ”جائیں اور بادشاہ کو بتائیں۔“ آدمی یوآب کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا اور پھر دوڑ کر چلا گیا۔ <Y7- اُس وقت داؤد شہر کے باہر اور اندر والے دروازوں کے درمیان بیٹھا انتظار کر رہا تھا۔ جب پہرے دار دروازے کے اوپر کی فصیل پر چڑھا تو اُسے ایک تنہا آدمی نظر آیا جو دوڑتا ہوا اُن کی طرف آ رہا تھا۔@6{ اخی معض نے جواب دیا، ”کوئی بات نہیں۔ کچھ بھی ہو جائے، مَیں ہر صورت میں دوڑ کر بادشاہ کے پاس جانا چاہتا ہوں۔“ تب یوآب نے اُسے جانے دیا۔ اخی معض نے دریائے یردن کے کھلے میدان کا راستہ لیا، اِس لئے وہ ایتھوپیا کے آدمی سے پہلے بادشاہ کے پاس پہنچ گیا۔ @@89k لیکن اِتنے میں پہرے دار کو ایک اَور آدمی نظر آیا جو شہر کی طرف دوڑتا ہوا آ رہا تھا۔ اُس نے شہر کے دروازے کے دربان کو آواز دی، ”ایک اَور آدمی دوڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ وہ بھی اکیلا ہی آ رہا ہے۔“ داؤد نے کہا، ”وہ بھی اچھی خبر لے کر آ رہا ہے۔“8{ پہرے دار نے آواز دے کر بادشاہ کو اطلاع دی۔ داؤد بولا، ”اگر اکیلا ہو تو ضرور خوش خبری لے کر آ رہا ہو گا۔“ یہ آدمی بھاگتا بھاگتا قریب آ گیا، 66; دُور سے اخی معض نے بادشاہ کو آواز دی، ”بادشاہ کی سلامتی ہو!“ وہ اوندھے منہ بادشاہ کے سامنے جھک کر بولا، ”رب آپ کے خدا کی تمجید ہو! اُس نے آپ کو اُن لوگوں سے بچا لیا ہے جو میرے آقا اور بادشاہ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تھے۔“2:_ پھر پہرے دار پکارا، ”لگتا ہے کہ پہلا آدمی اخی معض بن صدوق ہے، کیونکہ وہی یوں چلتا ہے۔“ داؤد کو تسلی ہوئی، ”اخی معض اچھا بندہ ہے۔ وہ ضرور اچھی خبر لے کر آ رہا ہو گا۔“ j >; پھر ایتھوپیا کا آدمی پہنچ گیا۔ اُس نے کہا، ”میرے بادشاہ، میری خوش خبری سنیں! آج رب نے آپ کو اُن سب لوگوں سے نجات دلائی ہے جو آپ کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تھے۔“=3 بادشاہ نے حکم دیا، ”ایک طرف ہو کر میرے پاس کھڑے ہو جائیں!“ اخی معض نے ایسا ہی کیا۔< داؤد نے پوچھا، ”اور میرا بیٹا ابی سلوم؟ کیا وہ محفوظ ہے؟“ اخی معض نے جواب دیا، ”جب یوآب نے مجھے اور بادشاہ کے دوسرے خادم کو آپ کے پاس رُخصت کیا تو اُس وقت بڑی افرا تفری تھی۔ مجھے تفصیل سے معلوم نہ ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔“ aba}@u !یہ سن کر بادشاہ لرز اُٹھا۔ شہر کے دروازے کے اوپر کی فصیل پر ایک کمرا تھا۔ اب بادشاہ روتے روتے سیڑھیوں پر چڑھنے لگا اور چیختے چلّاتے اُس کمرے میں چلا گیا، ”ہائے میرے بیٹے ابی سلوم! میرے بیٹے، میرے بیٹے ابی سلوم! کاش مَیں ہی تیری جگہ مر جاتا۔ ہائے ابی سلوم، میرے بیٹے، میرے بیٹے!“ ?/  بادشاہ نے سوال کیا، ”اور میرا بیٹا ابی سلوم؟ کیا وہ محفوظ ہے؟“ ایتھوپیا کے آدمی نے جواب دیا، ”میرے آقا، جس طرح اُس کے ساتھ ہوا ہے، اُس طرح آپ کے تمام دشمنوں کے ساتھ ہو جائے، اُن سب کے ساتھ جو آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں!“ {x{{D} بادشاہ ابھی کمرے میں بیٹھا تھا۔ اپنے منہ کو ڈھانپ کر وہ چیختا چلّاتا رہا، ”ہائے میرے بیٹے ابی سلوم! ہائے ابی سلوم، میرے بیٹے، میرے بیٹے!“wCi اُس دن داؤد کے آدمی چوری چوری شہر میں گھس آئے، ایسے لوگوں کی طرح جو میدانِ جنگ سے فرار ہونے پر شرماتے ہوئے چپکے سے شہر میں آ جاتے ہیں۔yBm جب فوجیوں کو خبر ملی کہ بادشاہ اپنے بیٹے کا ماتم کر رہا ہے تو فتح پانے پر اُن کی ساری خوشی کافور ہو گئی۔ ہر طرف ماتم اور غم کا سماں تھا۔A  یوآب کو اطلاع دی گئی، ”بادشاہ روتے روتے ابی سلوم کا ماتم کر رہا ہے۔“ F7 جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اُن سے آپ محبت رکھتے ہیں جبکہ جو آپ سے پیار کرتے ہیں اُن سے آپ نفرت کرتے ہیں۔ آج آپ نے صاف ظاہر کر دیا ہے کہ آپ کے کمانڈر اور دستے آپ کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ ہاں، آج مَیں نے جان لیا ہے کہ اگر ابی سلوم زندہ ہوتا تو آپ خوش ہوتے، خواہ ہم باقی تمام لوگ ہلاک کیوں نہ ہو جاتے۔PE تب یوآب اُس کے پاس جا کر اُسے سمجھانے لگا، ”آج آپ کے خادموں نے نہ صرف آپ کی جان بچائی ہے بلکہ آپ کے بیٹوں، بیٹیوں، بیویوں اور داشتاؤں کی جان بھی۔ توبھی آپ نے اُن کا منہ کالا کر دیا ہے۔ &x&NH تب داؤد اُٹھا اور شہر کے دروازے کے پاس اُتر آیا۔ جب فوجیوں کو بتایا گیا کہ بادشاہ شہر کے دروازے میں بیٹھا ہے تو وہ سب اُس کے سامنے جمع ہوئے۔ اِتنے میں اسرائیلی اپنے گھر بھاگ گئے تھے۔G اب اُٹھ کر باہر جائیں اور اپنے خادموں کی حوصلہ افزائی کریں۔ رب کی قَسم، اگر آپ باہر نہ نکلیں گے تو رات تک ایک بھی آپ کے ساتھ نہیں رہے گا۔ پھر آپ پر ایسی مصیبت آئے گی جو آپ کی جوانی سے لے کر آج تک آپ پر نہیں آئی ہے۔“ IJ  اب جب ابی سلوم جسے ہم نے مسح کر کے بادشاہ بنایا تھا مر گیا ہے تو آپ بادشاہ کو واپس لانے سے کیوں جھجکتے ہیں؟“sIa  اسرائیل کے تمام قبیلوں میں لوگ آپس میں بحث مباحثہ کرنے لگے، ”داؤد بادشاہ نے ہمیں ہمارے دشمنوں سے بچایا، اور اُسی نے ہمیں فلستیوں کے ہاتھ سے آزاد کر دیا۔ لیکن ابی سلوم کی وجہ سے وہ ملک سے ہجرت کر گیا ہے۔ f#f9Lm  آپ میرے بھائی، میرے قریبی رشتے دار ہیں۔ تو پھر آپ بادشاہ کو واپس لانے میں آخر میں کیوں آ رہے ہیں؟“YK-  داؤد نے صدوق اور ابیاتر اماموں کی معرفت یہوداہ کے بزرگوں کو اطلاع دی، ”یہ بات مجھ تک پہنچ گئی ہے کہ تمام اسرائیل اپنے بادشاہ کا استقبال کر کے اُسے محل میں واپس لانا چاہتا ہے۔ تو پھر آپ کیوں دیر کر رہے ہیں؟ کیا آپ مجھے واپس لانے میں سب سے آخر میں آنا چاہتے ہیں؟ ?nT?O تب داؤد یروشلم واپس چلنے لگا۔ جب وہ دریائے یردن تک پہنچا تو یہوداہ کے لوگ جِلجال میں آئے تاکہ اُس سے ملیں اور اُسے دریا کے دوسرے کنارے تک پہنچائیں۔N' اِس طرح داؤد یہوداہ کے تمام دلوں کو جیت سکا، اور سب کے سب اُس کے پیچھے لگ گئے۔ اُنہوں نے اُسے پیغام بھیجا، ”واپس آئیں، آپ بھی اور آپ کے تمام لوگ بھی۔“M  اور ابی سلوم کے کمانڈر عماسا کو دونوں اماموں نے داؤد کا یہ پیغام پہنچایا، ”سنیں، آپ میرے بھتیجے ہیں، اِس لئے اب سے آپ ہی یوآب کی جگہ میری فوج کے کمانڈر ہوں گے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اپنا یہ وعدہ پورا نہ کروں۔“ PwRi وہ جلدی سے دریا کو عبور کر کے اُس کے پاس آئے تاکہ بادشاہ کے گھرانے کو دریا کے دوسرے کنارے تک پہنچائیں اور ہر طرح سے بادشاہ کو خوش رکھیں۔ داؤد دریا کو پار کرنے کو تھا کہ سِمعی اوندھے منہ اُس کے سامنے گر گیا۔8Qk بن یمین کے قبیلے کے ہزار آدمی اُس کے ساتھ تھے۔ ساؤل کا پرانا نوکر ضیبا بھی اپنے 15 بیٹوں اور 20 نوکروں سمیت اُن میں شامل تھا۔ بادشاہ کے یردن کے کنارے تک پہنچنے سے پہلے پہلے,PS بن یمینی شہر بحوریم کا سِمعی بن جیرا بھی بھاگ کر یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ داؤد سے ملنے آیا۔ DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| d g i k m p s v {    d g i k m p s v {           ! # ' * , 0 3 5 7 9 ; > @ D F H J L O R U X [ _ b d g j l n r t v y { ~              # ) . 4 9 ? D I N R U W Z !\ "^ #` $b %e &n 'v (y )} * , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7! 8$ 9' :+ ;/ B)bM "لیکن برزلی نے انکار کیا، ”میری زندگی کے تھوڑے دن باقی ہیں، مَیں کیوں یروشلم میں جا بسوں؟'w  اُس نے اندھیرے کو اپنی چھپنے کی جگہ بنایا، بارش کے کالے اور گھنے بادل خیمے کی طرح اپنے ارد گرد لگائے۔&}  وہ کروبی فرشتے پر سوار ہوا اور اُڑ کر ہَوا کے پَروں پر منڈلانے لگا۔&%G  آسمان کو جھکا کر وہ نازل ہوا۔ جب اُتر آیا تو اُس کے پاؤں کے نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔*$O  اُس کی ناک سے دھواں نکل آیا، اُس کے منہ سے بھسم کرنے والے شعلے اور دہکتے کوئلے بھڑک اُٹھے۔ E8`E+.Q جس دن مَیں مصیبت میں پھنس گیا اُس دن اُنہوں نے مجھ پر حملہ کیا، لیکن رب میرا سہارا بنا رہا۔3-a اُس نے مجھے میرے زبردست دشمن سے بچایا، اُن سے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں، جن پر مَیں غالب نہ آ سکا۔1,] بلندیوں پر سے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس نے مجھے پکڑ لیا، گہرے پانی میں سے کھینچ کر مجھے نکال لایا۔T+# رب نے ڈانٹا تو سمندر کی وادیاں ظاہر ہوئیں، جب وہ غصے میں گرجا تو اُس کے دم کے جھونکوں سے زمین کی بنیادیں نظر آئیں۔D* اُس نے اپنے تیر چلا دیئے تو دشمن تتر بتر ہو گئے۔ اُس کی بجلی اِدھر اُدھر گرتی گئی تو اُن میں ہل چل مچ گئی۔ jx,+j=4u اِس لئے رب نے مجھے میری راست بازی کا اجر دیا، کیونکہ اُس کی آنکھوں کے سامنے ہی مَیں پاک صاف ثابت ہوا۔s3a اُس کے سامنے ہی مَیں بےالزام رہا، گناہ کرنے سے باز رہا ہوں۔2 اُس کے تمام احکام میرے سامنے رہے ہیں، مَیں اُس کے فرمانوں سے نہیں ہٹا۔ 1; کیونکہ مَیں رب کی راہوں پر چلتا رہا ہوں، مَیں بدی کر نے سے اپنے خدا سے دُور نہیں ہوا۔$0C رب مجھے میری راست بازی کا اجر دیتا ہے۔ میرے ہاتھ صاف ہیں، اِس لئے وہ مجھے برکت دیتا ہے۔/ اُس نے مجھے تنگ جگہ سے نکال کر چھٹکارا دیا، کیونکہ وہ مجھ سے خوش تھا۔ 5|M-9U کیونکہ تیرے ساتھ مَیں فوجی دستے پر حملہ کر سکتا، اپنے خدا کے ساتھ دیوار کو پھلانگ سکتا ہوں۔y8m اے رب، تُو ہی میرا چراغ ہے، رب ہی میرے اندھیرے کو روشن کرتا ہے۔/7Y تُو پست حالوں کو نجات دیتا ہے، اور تیری آنکھیں مغروروں پر لگی رہتی ہیں تاکہ اُنہیں پست کریں۔56e جو پاک ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک پاک ہے۔ لیکن جو کج رَو ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بھی کج رَوی کا ہے۔G5 اے اللہ، جو وفادار ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک وفاداری کا ہے، جو بےالزام ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بےالزام ہے۔ as?+ $اے رب، تُو نے مجھے اپنی نجات کی ڈھال بخش دی ہے، تیری نرمی نے مجھے بڑا بنا دیا ہے۔+>Q #وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ اب میرے بازو پیتل کی کمان کو بھی تان لیتے ہیں۔%=E "وہ میرے پاؤں کو ہرن کی سی پُھرتی عطا کرتا، مجھے مضبوطی سے میری بلندیوں پر کھڑا کرتا ہے۔x<k !اللہ مجھے قوت سے کمربستہ کرتا، وہ میری راہ کو کامل کر دیتا ہے۔p;[  کیونکہ رب کے سوا کون خدا ہے؟ ہمارے خدا کے سوا کون چٹان ہے؟:1 اللہ کی راہ کامل ہے، رب کا فرمان خالص ہے۔ جو بھی اُس میں پناہ لے اُس کی وہ ڈھال ہے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !   !  !!  "!  #!  $!  %!  &!  '!  (!  )!  *!  +!  ,!  -!  .!  /!  0!  1!  2!  3!   !  !  !  !  !  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  !  !  !  !  !  !  !4 %4BQ`o~"1@O^m| />M\kz  #V     ,   ( 9   p N  $ h    #V     ,   ( 9   p N  $ h      B     !  !Z  !   ! +   ". E  "u ]   " r  #  -#G  #  #  $  $_  '$   *$ 5  (%1 M  %x h  %  &  &J  &  &  '   'b   ' 9  ' T   *(7 _  (~ l  ( }  3)  ()P  )  *)   *"  #*h  *   *   +: 7  + L   + e , } ,S qE(DK )تُو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے سے بھگا دیا، اور مَیں نے نفرت کرنے والوں کو تباہ کر دیا۔>Cw (کیونکہ تُو نے مجھے جنگ کرنے کے لئے قوت سے کمربستہ کر دیا، تُو نے میرے مخالفوں کو میرے سامنے جھکا دیا۔:Bo 'مَیں نے اُنہیں تباہ کر کے یوں پاش پاش کر دیا کہ دوبارہ اُٹھ نہ سکے بلکہ گر کر میرے پاؤں تلے پڑے رہے۔(AK &مَیں نے اپنے دشمنوں کا تعاقب کر کے اُنہیں کچل دیا، مَیں باز نہ آیا جب تک وہ ختم نہ ہو گئے۔ @ %تُو میرے قدموں کے لئے راستہ بنا دیتا ہے، اِس لئے میرے ٹخنے نہیں ڈگمگاتے۔ S2@ZSfIG .وہ ہمت ہار کر کانپتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آتے ہیں۔H/ -پردیسی دبک کر میری خوشامد کرتے ہیں۔ جوں ہی مَیں بات کرتا ہوں تو وہ میری سنتے ہیں۔bG? ,تُو نے مجھے میری قوم کے جھگڑوں سے بچا کر اقوام پر میری حکومت قائم رکھی ہے۔ جس قوم سے مَیں ناواقف تھا وہ میری خدمت کرتی ہے۔nFW +مَیں نے اُنہیں چُور چُور کر کے گرد کی طرح ہَوا میں اُڑا دیا۔ مَیں نے اُنہیں گلی میں مٹی کی طرح پاؤں تلے روند کر ریزہ ریزہ کر دیا۔JE *وہ مدد کے لئے چیختے چلّاتے رہے، لیکن بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ وہ رب کو پکارتے رہے، لیکن اُس نے جواب نہ دیا۔ gjcNA 3کیونکہ رب اپنے بادشاہ کو بڑی نجات دیتا ہے، وہ اپنے مسح کئے ہوئے بادشاہ داؤد اور اُس کی اولاد پر ہمیشہ تک مہربان رہے گا۔“ %ME 2اے رب، اِس لئے مَیں اقوام میں تیری حمد و ثنا کروں گا، تیرے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔\L3 1اور مجھے میرے دشمنوں سے چھٹکارا دیتا ہے۔ یقیناً تُو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا، مجھے ظالموں سے بچائے رکھتا ہے۔qK] 0وہی خدا ہے جو میرا انتقام لیتا، اقوام کو میرے تابع کر دیتاJ% /رب زندہ ہے! میری چٹان کی تمجید ہو! میرے خدا کی تعظیم ہو جو میری نجات کی چٹان ہے۔ @KV@R وہ صبح کی روشنی کی مانند ہے، اُس طلوعِ آفتاب کی مانند جب بادل چھائے نہیں ہوتے۔ جب اُس کی کرنیں بارش کے بعد زمین پر پڑتی ہیں تو پودے پھوٹ نکلتے ہیں۔‘qQ] اسرائیل کے خدا نے فرمایا، اسرائیل کی چٹان مجھ سے ہم کلام ہوئی، ’جو انصاف سے حکومت کرتا ہے، جو اللہ کا خوف مان کر حکمرانی کرتا ہے،wPi رب کے روح نے میری معرفت بات کی، اُس کا فرمان میری زبان پر تھا۔7O k درجِ ذیل داؤد کے آخری الفاظ ہیں: ”داؤد بن یسّی کا فرمان جسے اللہ نے سرفراز کیا، جسے یعقوب کے خدا نے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا تھا، اور جس کی تعریف اسرائیل کے گیت کرتے ہیں، U/ لوگ اُنہیں لوہے کے اوزار یا نیزے کے دستے سے جمع کر کے وہیں کے وہیں جلا دیتے ہیں۔“rT_ لیکن بےدین خاردار جھاڑیوں کی مانند ہیں جو ہَوا کے جھونکوں سے اِدھر اُدھر بکھر گئی ہیں۔ کانٹوں کی وجہ سے کوئی بھی ہاتھ نہیں لگاتا۔dSC یقیناً میرا گھرانا مضبوطی سے اللہ کے ساتھ ہے، کیونکہ اُس نے میرے ساتھ ابدی عہد باندھا ہے، ایسا عہد جس کا ہر پہلو منظم اور محفوظ ہے۔ وہ میری نجات تکمیل تک پہنچائے گا اور میری ہر آرزو پوری کرے گا۔ ZZFW  اِن تین افسروں میں سے دوسری جگہ پر اِلی عزر بن دودو بن اخوحی آتا تھا۔ ایک جنگ میں جب اُنہوں نے فلستیوں کو چیلنج دیا تھا اور اسرائیلی بعد میں پیچھے ہٹ گئے تو اِلی عزر داؤد کے ساتھXV+ درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یوشیب بشیبت تحکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 800 آدمیوں کو مار دیا۔ zuFzHZ  لیکن سمّہ کھیت کے درمیان تک بڑھ گیا اور وہاں لڑتے لڑتے فلستیوں کو شکست دی۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔+YQ  اُس کے بعد تیسری جگہ پر سمّہ بن اجی ہراری آتا تھا۔ ایک مرتبہ فلستی لحی کے قریب مسور کے کھیت میں اسرائیل کے خلاف لڑ رہے تھے۔ اسرائیلی فوجی اُن کے سامنے بھاگنے لگے،X  فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ اُس دن وہ فلستیوں کو مارتے مارتے اِتنا تھک گیاکہ آخرکار تلوار اُٹھا نہ سکا بلکہ ہاتھ تلوار کے ساتھ جم گیا۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔ باقی دستے صرف لاشوں کو لُوٹنے کے لئے لوٹ آئے۔ I3\a ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ فصل کا موسم تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔3[a  ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ فصل کا موسم تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔ }:}9^m یہ سن کر تینوں افسر فلستیوں کی لشکرگاہ پر حملہ کر کے اُس میں گھس گئے اور لڑتے لڑتے بیت لحم کے حوض تک پہنچ گئے۔ اُس سے کچھ پانی بھر کر وہ اُسے داؤد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُس نے پینے سے انکار کر دیا بلکہ اُسے قربانی کے طور پر اُنڈیل کر رب کو پیش کیاB] داؤد کو شدید پیاس لگی، اور وہ کہنے لگا، ”کون میرے لئے بیت لحم کے دروازے پر کے حوض سے کچھ پانی لائے گا؟“ }g`I یوآب بن ضرویاہ کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی دُگنی عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اُن میں گنا نہیں جاتا تھا۔_y اور بولا، ”رب نہ کرے کہ مَیں یہ پانی پیؤں۔ اگر ایسا کرتا تو اُن آدمیوں کا خون پیتا جو اپنی جان پر کھیل کر پانی لائے ہیں۔“ اِس لئے وہ اُسے پینا نہیں چاہتا تھا۔ یہ اِن تین سورماؤں کے زبردست کاموں کی ایک مثال ہے۔ Mb بنایاہ بن یہویدع بھی زبردست فوجی تھا۔ وہ قبضئیل کا رہنے والا تھا، اور اُس نے بہت دفعہ اپنی مردانگی دکھائی۔ موآب کے دو بڑے سورما اُس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ایک بار جب بہت برف پڑ گئی تو اُس نے ایک حوض میں اُتر کر ایک شیرببر کو مار ڈالا جو اُس میں گر گیا تھا۔gaI یوآب بن ضرویاہ کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی دُگنی عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اُن میں گنا نہیں جاتا تھا۔ ve' تیس افسروں کے دیگر مردوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ مذکورہ تین آدمیوں میں گنا نہیں جاتا تھا۔ داؤد نے اُسے اپنے محافظوں پر مقرر کیا۔ d; ایسی بہادری دکھانے کی بنا پر بنایاہ بن یہویدع مذکورہ تین آدمیوں کے برابر مشہور ہوا۔c ایک اَور موقع پر اُس کا واسطہ ایک دیو جیسے مصری سے پڑا۔ مصری کے ہاتھ میں نیزہ تھا جبکہ اُس کے پاس صرف لاٹھی تھی۔ لیکن بنایاہ نے اُس پر حملہ کر کے اُس کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اور اُسے اُس کے اپنے ہتھیار سے مار ڈالا۔ H~@|4 n  اِلیَحبا سعلبونی، بنی یسین، یونتن بن سمّہ ہراری، اخی آم بن سرار ہراری،Em ابی علبون عرباتی، عزماوت برحومی،Ll بنایاہ فِرعاتونی، نحلے جعس کا ہِدّی،rk_ حِلِب بن بعنہ نطوفاتی، بن یمینی شہر جِبعہ کا اِتی بن ریبی،;js ضلمون اخوحی، مَہری نطوفاتی،Ai عنتوت کا ابی عزر، مبونی حوساتی،Ih خِلِص فلطی، تقوع کا عیرا بن عِقّیس،7gk سمّہ حرودی، اِلیقہ حرودی،4fc ذیل کے آدمی بادشاہ کے 30 سورماؤں میں شامل تھے۔ یوآب کا بھائی عساہیل، بیت لحم کا اِلحنان بن دودو، sv { ایک بار پھر رب کو اسرائیل پر غصہ آیا، اور اُس نے داؤد کو اُنہیں مصیبت میں ڈالنے پر اُکسا کر اُس کے ذہن میں مردم شماری کرنے کا خیال ڈال دیا۔]u5 'اور اُوریاہ حِتّی۔ آدمیوں کی کُل تعداد 37 تھی۔ 1t_ &عیرا اِتری، جریب اِتریlsS %صِلِق عمونی، یوآب بن ضرویاہ کا سلاح بردار نحری بیروتی،Gr $ضوباہ کا اِجال بن ناتن، بانی جادی،1q_ #حصرو کرملی، فعری اربی،ipM "اِلی فلط بن احسبی معکاتی، اِلی عام بن اخی تُفل جلونی، o !اِلیَحبا سعلبونی، بنی یسین، یونتن بن سمّہ ہراری، اخی آم بن سرار ہراری، *J*y3 لیکن بادشاہ یوآب اور فوج کے بڑے افسروں کے اعتراضات کے باوجود اپنی بات پر ڈٹا رہا۔ چنانچہ وہ دربار سے روانہ ہو کر اسرائیل کے مردوں کی فہرست تیار کرنے لگے۔Ox لیکن یوآب نے اعتراض کیا، ”اے بادشاہ میرے آقا، کاش رب آپ کا خدا آپ کے دیکھتے دیکھتے فوجیوں کی تعداد سَو گُنا بڑھائے۔ لیکن میرے آقا اور بادشاہ اُن کی مردم شماری کیوں کرنا چاہتے ہیں؟“_w9 چنانچہ داؤد نے فوج کے کمانڈر یوآب کو حکم دیا، ”دان سے لے کر بیرسبع تک اسرائیل کے تمام قبیلوں میں سے گزرتے ہوئے جنگ کرنے کے قابل مردوں کو گن لیں تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُن کی کُل تعداد کیا ہے۔“  V[} یوں پورے ملک میں سفر کرتے کرتے وہ 9 مہینوں اور 20 دنوں کے بعد یروشلم واپس آئے۔w|i اور قلعہ بند شہر صور اور حِوّیوں اور کنعانیوں کے تمام شہروں تک پہنچ گئے۔ آخرکار اُنہوں نے یہوداہ کے جنوب کی مردم شماری بیرسبع تک کی۔F{ جِلعاد اور حِتّیوں کے ملک کے شہر قادس تک پہنچے۔ پھر آگے بڑھتے بڑھتے وہ دان اور صیدا کے گرد و نواح کے علاقے\z3 دریائے یردن کو عبور کر کے اُنہوں نے عروعیر اور وادیِ ارنون کے بیچ کے شہر میں شروع کیا۔ وہاں سے وہ جد اور یعزیر سے ہو کر  ;-U  ”داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’رب تجھے تین سزائیں پیش کرتا ہے۔ اِن میں سے ایک چن لے‘۔“#A  اگلے دن جب داؤد صبح کے وقت اُٹھا تو اُس کے غیب بین جاد نبی کو رب کی طرف سے پیغام مل گیا،&G  لیکن اب داؤد کا ضمیر اُس کو ملامت کرنے لگا۔ اُس نے رب سے دعا کی، ”مجھ سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔ اے رب، اب اپنے خادم کا قصور معاف کر۔ مجھ سے بڑی حماقت ہوئی ہے۔“p~[  یوآب نے بادشاہ کو مردم شماری کی پوری رپورٹ پیش کی۔ اسرائیل میں تلوار چلانے کے قابل 8 لاکھ افراد تھے جبکہ یہوداہ کے 5 لاکھ مرد تھے۔ G*5@KValw&1<GR]hs~$.8BLV`jt~  !  !  !  !  !  !  !   !  !!  !  !  !  !  !  !  !   !  !!  "!  #!  $!  %!  &!  '!   !  !  !  !  !  !  !  !   !   !   "   "   "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "   "!   ""   "#   "$   "%   "&   "'   "(   ")   "*   "+   ",   "- ee7i داؤد نے جواب دیا، ”ہائے، مَیں کیا کہوں؟ مَیں بہت پریشان ہوں۔ لیکن آدمیوں کے ہاتھ میں پڑنے کی نسبت بہتر ہے کہ مَیں رب ہی کے ہاتھ میں پڑ جاؤں، کیونکہ اُس کا رحم عظیم ہے۔“\3  جاد داؤد کے پاس گیا اور اُسے رب کا پیغام سنا دیا۔ اُس نے سوال کیا، ”آپ کس سزا کو ترجیح دیتے ہیں؟ اپنے ملک میں سات سال کے دوران کال؟ یا یہ کہ آپ کے دشمن آپ کو بھگا کر تین ماہ تک آپ کا تعاقب کرتے رہیں؟ یا یہ کہ آپ کے ملک میں تین دن تک وبا پھیل جائے؟ دھیان سے اِس کے بارے میں سوچیں تاکہ مَیں اُسے آپ کا جواب پہنچا سکوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔“ K لیکن جب وبا کا فرشتہ چلتے چلتے یروشلم تک پہنچ گیا اور اُس پر ہاتھ اُٹھانے لگا تو رب نے لوگوں کی مصیبت کو دیکھ کر ترس کھایا اور تباہ کرنے والے فرشتے کو حکم دیا، ”بس کر! اب باز آ۔“ اُس وقت رب کا فرشتہ وہاں کھڑا تھا جہاں ارَوناہ یبوسی اپنا اناج گاہتا تھا۔9m تب رب نے اسرائیل میں وبا پھیلنے دی۔ وہ اُسی صبح شروع ہوئی اور تین دن تک لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارتی گئی۔ شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک کُل 70,000 افراد ہلاک ہوئے۔ ''[ 1 جب ارَوناہ نے بادشاہ اور اُس کے درباریوں کو اپنی طرف چڑھتا ہوا دیکھا تو وہ نکل کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔) چنانچہ داؤد چڑھ کر گاہنے کی جگہ کے پاس آیا جس طرح رب نے جاد کی معرفت فرمایا تھا۔]5 اُسی دن جاد داؤد کے پاس آیا اور اُس سے کہا، ”ارَوناہ یبوسی کی گاہنے کی جگہ کے پاس جا کر اُس پر رب کی قربان گاہ بنا لے۔“zo جب داؤد نے فرشتے کو لوگوں کو مارتے ہوئے دیکھا تو اُس نے رب سے التماس کی، ”مَیں ہی نے گناہ کیا ہے، یہ میرا ہی قصور ہے۔ اِن بھیڑوں سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ براہِ کرم اِن کو چھوڑ کر مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے۔“ p&p2 _ بادشاہ سلامت، مَیں خوشی سے آپ کو یہ سب کچھ دے دیتا ہوں۔ دعا ہے کہ آپ رب اپنے خدا کو پسند آئیں۔“s a ارَوناہ نے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، جو کچھ آپ کو اچھا لگے اُسے لے کر چڑھائیں۔ یہ بَیل بھسم ہونے والی قربانی کے لئے حاضر ہیں۔ اور اناج کو گاہنے اور بَیلوں کو جوتنے کا سامان قربان گاہ پر رکھ کر جلا دیں۔_ 9 اُس نے پوچھا، ”میرے آقا اور بادشاہ میرے پاس کیوں آ گئے؟“ داؤد نے جواب دیا، ”مَیں آپ کی گاہنے کی جگہ خریدنا چاہتا ہوں تاکہ رب کے لئے قربان گاہ تعمیر کروں۔ کیونکہ یہ کرنے سے وبا رُک جائے گی۔“ TA*TR # داؤد بادشاہ بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُسے ہمیشہ سردی لگتی تھی، اور اُس پر مزید بستر ڈالنے سے کوئی فائدہ نہ ہوتا تھا۔! اُس نے وہاں رب کی تعظیم میں قربان گاہ تعمیر کر کے اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ تب رب نے ملک کے لئے دعا سن کر وبا کو روک دیا۔ ; q لیکن بادشاہ نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں ضرور ہر چیز کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ مَیں رب اپنے خدا کو ایسی کوئی بھسم ہونے والی قربانی پیش نہیں کروں گا جو مجھے مفت میں مل جائے۔“ چنانچہ داؤد نے بَیلوں سمیت گاہنے کی جگہ چاندی کے 50 سکوں کے عوض خرید لی۔ m W اب سے وہ اُس کی خدمت میں حاضر ہوتی اور اُس کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ لڑکی نہایت خوب صورت تھی، لیکن بادشاہ نے کبھی اُس سے صحبت نہ کی۔c C چنانچہ وہ پورے ملک میں کسی خوب صورت لڑکی کی تلاش کرنے لگے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے ابی شاگ شونیمی کو چن کر بادشاہ کے پاس لایا گیا۔[ 3 یہ دیکھ کر ملازموں نے بادشاہ سے کہا، ”اگر اجازت ہو تو ہم بادشاہ کے لئے ایک نوجوان کنواری ڈھونڈ لیں جو آپ کی خدمت میں حاضر رہے اور آپ کی دیکھ بھال کرے۔ لڑکی آپ کے ساتھ لیٹ کر آپ کو گرم رکھے۔“ vv  اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔ vv  اُن دنوں میں ادونیاہ بادشاہ بننے کی سازش کرنے لگا۔ وہ داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا تھا۔ یوں وہ ابی سلوم کا سوتیلا بھائی اور اُس کے مرنے پر داؤد کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ شکل و صورت کے لحاظ سے لوگ اُس کی بڑی تعریف کیا کرتے تھے، اور بچپن سے اُس کے باپ نے اُسے کبھی نہیں ڈانٹا تھا کہ تُو کیا کر رہا ہے۔ اب ادونیاہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کر کے اعلان کرنے لگا، ”مَیں ہی بادشاہ بنوں گا۔“ اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے لئے رتھ اور گھوڑے خرید کر 50 آدمیوں کو رکھ لیا تاکہ وہ جہاں بھی جائے اُس کے آگے آگے چلتے رہیں۔ 5u { ایک دن ادونیاہ نے عین راجل چشمے کے قریب کی چٹان زُحلت کے پاس ضیافت کی۔ کافی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور موٹے تازے بچھڑے ذبح کئے گئے۔ ادونیاہ نے بادشاہ کے تمام بیٹوں اور یہوداہ کے تمام شاہی افسروں کو دعوت دی تھی۔< u لیکن صدوق امام، بنایاہ بن یہویدع اور ناتن نبی اُس کے ساتھ نہیں تھے، نہ سِمعی، ریعی یا داؤد کے محافظ۔G  اُس نے یوآب بن ضرویاہ اور ابیاتر امام سے بات کی تو وہ اُس کے ساتھی بن کر اُس کی حمایت کرنے کے لئے تیار ہوئے۔    B  آپ کی اور آپ کے بیٹے سلیمان کی زندگی بڑے خطرے میں ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ آپ میرے مشورے پر فوراً عمل کریں۔: q تب ناتن سلیمان کی ماں بت سبع سے ملا اور بولا، ”کیا یہ خبر آپ تک نہیں پہنچی کہ حجیت کے بیٹے ادونیاہ نے اپنے آپ کو بادشاہ بنا لیا ہے؟ اور ہمارے آقا داؤد کو اِس کا علم تک نہیں!o [ کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر اِس میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اُن میں اُس کا بھائی سلیمان، ناتن نبی، بنایاہ اور داؤد کے محافظ شامل تھے۔ 33* Q بت سبع کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئی۔ داؤد نے پوچھا، ”کیا بات ہے؟“  بت سبع فوراً بادشاہ کے پاس گئی جو سونے کے کمرے میں لیٹا ہوا تھا۔ اُس وقت تو وہ بہت عمر رسیدہ ہو چکا تھا، اور ابی شاگ اُس کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔& I آپ کی بادشاہ سے گفتگو ابھی ختم نہیں ہو گی کہ مَیں داخل ہو کر آپ کی بات کی تصدیق کروں گا۔“e G داؤد بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’اے میرے آقا اور بادشاہ، کیا آپ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا؟ تو پھر ادونیاہ کیوں بادشاہ بن گیا ہے؟‘ xt! e اُس نے ضیافت کے لئے بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریاں ذبح کر کے تمام شہزادوں کو دعوت دی ہے۔ ابیاتر امام اور فوج کا کمانڈر یوآب بھی اِن میں شامل ہیں، لیکن آپ کے خادم سلیمان کو دعوت نہیں ملی۔  / لیکن اب ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور میرے آقا اور بادشاہ کو اِس کا علم تک نہیں۔g K بت سبع نے کہا، ”میرے آقا، آپ نے تو رب اپنے خدا کی قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد تخت نشین ہو گا۔   $ - بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔e# G اگر آپ نے جلد ہی قدم نہ اُٹھایا تو آپ کے کوچ کر جانے کے فوراً بعد مَیں اور میرا بیٹا ادونیاہ کا نشانہ بن کر مجرم ٹھہریں گے۔“s" c اے بادشاہ میرے آقا، اِس وقت تمام اسرائیل کی آنکھیں آپ پر لگی ہیں۔ سب آپ سے یہ جاننے کے لئے تڑپتے ہیں کہ آپ کے بعد کون تخت نشین ہو گا۔ <:<z' q کیونکہ آج اُس نے عین راجل جا کر بہت سے گائےبَیل، موٹے تازے بچھڑے اور بھیڑبکریوں کو ذبح کیا ہے۔ ضیافت کے لئے اُس نے تمام شہزادوں، تمام فوجی افسروں اور ابیاتر امام کو دعوت دی ہے۔ اِس وقت وہ اُس کے ساتھ کھانا کھا کھا کر اور مَے پی پی کر نعرہ لگا رہے ہیں، ’ادونیاہ بادشاہ زندہ باد!‘&& I پھر اُس نے کہا، ”میرے آقا، لگتا ہے کہ آپ اِس حق میں ہیں کہ ادونیاہ آپ کے بعد تخت نشین ہو۔% - بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ داؤد کو اطلاع دی گئی کہ ناتن نبی آپ سے ملنے آیا ہے۔ نبی کمرے میں داخل ہو کر بادشاہ کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔ (+  بادشاہ بولا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے فدیہ دے کر مجھے ہر مصیبت سے بچایا ہے،%* G جواب میں داؤد نے کہا، ”بت سبع کو بُلائیں!“ وہ واپس آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئی۔e) G میرے آقا، کیا آپ نے واقعی اِس کا حکم دیا ہے؟ کیا آپ نے اپنے خادموں کو اطلاع دیئے بغیر فیصلہ کیا ہے کہ یہ شخص بادشاہ بنے گا؟“k( S کچھ لوگوں کو جان بوجھ کر دعوت نہیں دی۔ اُن میں مَیں آپ کا خادم، صدوق امام، بنایاہ بن یہویدع اور آپ کا خادم سلیمان بھی شامل ہیں۔ +~q/ _ !تو بادشاہ اُن سے مخاطب ہوا، ”میرے بیٹے سلیمان کو میرے خچر پر بٹھائیں۔ پھر میرے افسروں کو ساتھ لے کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیں۔). O پھر داؤد نے حکم دیا، ”صدوق امام، ناتن نبی اور بنایاہ بن یہویدع کو بُلا لائیں۔“ تینوں آئے- # یہ سن کر بت سبع اوندھے منہ جھک گئی اور کہا، ”میرا مالک داؤد بادشاہ زندہ باد!“:, q آپ کا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ ہو گا بلکہ آج ہی میرے تخت پر بیٹھ جائے گا۔ ہاں، آج ہی مَیں وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کی قَسم کھا کر آپ سے کیا تھا۔“ <<_3 ; %اور جس طرح رب آپ کے ساتھ رہا اُسی طرح وہ سلیمان کے ساتھ بھی ہو، بلکہ وہ اُس کے تخت کو آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند کرے!“02 ] $بنایاہ بن یہویدع نے جواب دیا، ”آمین، ایسا ہی ہو! رب میرے آقا کا خدا اِس فیصلے پر اپنی برکت دے۔E1  #اِس کے بعد میرے بیٹے کے ساتھ یہاں واپس آ جانا۔ وہ محل میں داخل ہو کر میرے تخت پر بیٹھ جائے اور میری جگہ حکومت کرے، کیونکہ مَیں نے اُسے اسرائیل اور یہوداہ کا حکمران مقرر کیا ہے۔“`0 = "وہاں صدوق اور ناتن اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیں۔ نرسنگے کو بجا بجا کر نعرہ لگانا، ’سلیمان بادشاہ زندہ باد!‘ OPO}6 w (تمام لوگ بانسری بجاتے اور خوشی مناتے ہوئے سلیمان کے پیچھے چلنے لگے۔ جب وہ دوبارہ یروشلم میں داخل ہوا تو اِتنا شور تھا کہ زمین لرز اُٹھی۔5 # 'صدوق کے پاس تیل سے بھرا مینڈھے کا وہ سینگ تھا جو مُقدّس خیمے میں پڑا رہتا تھا۔ اب اُس نے یہ تیل لے کر سلیمان کو مسح کیا۔ پھر نرسنگا بجایا گیا اور لوگ مل کر نعرہ لگانے لگے، ”سلیمان بادشاہ زندہ باد! سلیمان بادشاہ زندہ باد!“4 ' &پھر صدوق امام، ناتن نبی، بنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں نے سلیمان کو بادشاہ کے خچر پر بٹھا کر اُسے جیحون چشمے تک پہنچا دیا۔ 39 c +یونتن نے جواب دیا، ”افسوس، ایسا نہیں ہے۔ ہمارے آقا داؤد بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے۔8 { *وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ابیاتر کا بیٹا یونتن پہنچ گیا۔ یوآب بولا، ”ہمارے پاس آئیں۔ آپ جیسے لائق آدمی اچھی خبر لے کر آ رہے ہوں گے۔“y7 o )لوگوں کی یہ آوازیں ادونیاہ اور اُس کے مہمانوں تک بھی پہنچ گئیں۔ تھوڑی دیر پہلے وہ کھانے سے فارغ ہوئے تھے۔ نرسنگے کی آواز سن کر یوآب چونک اُٹھا اور پوچھا، ”یہ کیا ہے؟ شہر سے اِتنا شور کیوں سنائی دے رہا ہے؟“ >|>;< u .اب سلیمان تخت پر بیٹھ چکا ہے،P;  -جیحون چشمے کے پاس صدوق امام اور ناتن نبی نے اُسے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا۔ پھر وہ خوشی مناتے ہوئے شہر میں واپس چلے گئے۔ پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ یہی وہ شور ہے جو آپ کو سنائی دے رہا ہے۔,: U ,اُس نے اُسے صدوق امام، ناتن نبی، بنایاہ بن یہویدع اور بادشاہ کے محافظ کریتیوں اور فلیتیوں کے ساتھ جیحون چشمے کے پاس بھیج دیا ہے۔ سلیمان بادشاہ کے خچر پر سوار تھا۔ Q"Q3? c 1یونتن کے منہ سے یہ خبر سن کر ادونیاہ کے تمام مہمان گھبرا گئے۔ سب اُٹھ کر چاروں طرف منتشر ہو گئے۔> ) 0اور کہا، ’رب اسرائیل کے خدا کی تمجید ہو جس نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میری جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ اُس کا شکر ہے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے یہ دیکھ سکا‘۔“Z= 1 /اور درباری ہمارے آقا داؤد بادشاہ کو مبارک باد دینے کے لئے اُس کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں، ’آپ کا خدا کرے کہ سلیمان کا نام آپ کے نام سے بھی زیادہ مشہور ہو جائے۔ اُس کا تخت آپ کے تخت سے کہیں زیادہ سربلند ہو۔‘ بادشاہ نے اپنے بستر پر جھک کر اللہ کی پرستش کی XpB ] 4سلیمان نے وعدہ کیا، ”اگر وہ لائق ثابت ہو تو اُس کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔ لیکن جب بھی اُس میں بدی پائی جائے وہ ضرور مرے گا۔“}A w 3کسی نے سلیمان کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”ادونیاہ کو سلیمان بادشاہ سے خوف ہے، اِس لئے وہ قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹے ہوئے کہہ رہا ہے، ’سلیمان بادشاہ پہلے قَسم کھائے کہ وہ مجھے موت کے گھاٹ نہیں اُتارے گا‘۔“$@ E 2ادونیاہ سلیمان سے خوف کھا کر مُقدّس خیمے کے پاس گیا اور قربان گاہ کے سینگوں سے لپٹ گیا۔ TTIT_ju%0;FQ\gr}   +"9   !"/   ""0   #"1   $"2   %"3   &"4   '"5   ("6   )"7   *"   !"/   ""0   #"1   $"2   %"3   &"4   '"5   ("6   )"7   *"8   +"9   ,":   -";   ."<   /"=   0">   1"?   2"@   3"A   4"B   5"C   "D  "E  "F  "G  "H  "I  "J  "K   "L   "M   "N   "O   "P  "Q  "R  "S  "T  "U  "V  "W  "X  "Y  "Z  "[  "\  "]  "^  "_  "`  "a  "b   "c  !"d  ""e  #"f  $"g  %"h  &"i  '"j  ("k  )"l  *"m  +"n  ,"o  -"p  ."q   "r  "s  "t jLO  لیکن آپ اُس کا جرم نظرانداز نہ کریں بلکہ اُس کی مناسب سزا دیں۔ آپ دانش مند ہیں، اِس لئے آپ ضرور سزا دینے کا کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالیں گے۔ وہ بوڑھا تو ہے، لیکن دھیان دیں کہ وہ طبعی موت نہ مرے۔“aK= بحوریم کے بن یمینی سِمعی بن جیرا پر بھی دھیان دیں۔ جس دن مَیں ہجرت کرتے ہوئے محنائم سے گزر رہا تھا تو اُس نے مجھ پر لعنتیں بھیجیں۔ لیکن میری واپسی پر وہ دریائے یردن پر مجھ سے ملنے آیا اور مَیں نے رب کی قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا کہ اُسے موت کے گھاٹ نہیں اُتاروں گا۔ p5 p|Qs بلکہ میری آپ سے گزارش ہے۔“ بت سبع نے جواب دیا، ”تو پھر بتائیں!“P'  ایک دن داؤد کی بیوی حجیت کا بیٹا ادونیاہ سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس آیا۔ بت سبع نے پوچھا، ”کیا آپ امن پسند ارادہ رکھ کر آئے ہیں؟“ ادونیاہ بولا، ”جی،O  سلیمان اپنے باپ داؤد کے بعد تخت نشین ہوا۔ اُس کی حکومت مضبوطی سے قائم ہوئی۔N#  وہ کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، سات سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔GM  پھر داؤد مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ ..U) بت سبع راضی ہوئی، ”چلیں، ٹھیک ہے۔ مَیں آپ کا یہ معاملہ بادشاہ کو پیش کروں گی۔“;Tq ادونیاہ نے کہا، ”مَیں ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ براہِ کرم سلیمان بادشاہ کے سامنے میری سفارش کریں تاکہ بات بن جائے۔ اگر آپ بات کریں تو وہ انکار نہیں کرے گا۔“ S اب میری آپ سے درخواست ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بت سبع بولی، ”بتائیں۔“dRC ادونیاہ نے کہا، ”آپ تو جانتی ہیں کہ اصل میں بادشاہ بننے کا حق میرا تھا۔ اور یہ تمام اسرائیل کی توقع بھی تھی۔ لیکن اب تو حالات بدل گئے ہیں۔ میرا بھائی بادشاہ بن گیا ہے، کیونکہ یہی رب کی مرضی تھی۔ r$rX بت سبع بولی، ”اپنے بھائی ادونیاہ کو ابی شاگ شونیمی سے شادی کرنے دیں۔“"W? اُس نے اپنا معاملہ پیش کیا، ”میری آپ سے ایک چھوٹی سی گزارش ہے۔ اِس سے انکار نہ کریں۔“ بادشاہ نے جواب دیا، ”امی، بتائیں اپنی بات، مَیں انکار نہیں کروں گا۔“XV+ چنانچہ بت سبع سلیمان بادشاہ کے پاس گئی تاکہ اُسے ادونیاہ کا معاملہ پیش کرے۔ جب دربار میں پہنچی تو بادشاہ کھڑے ہو کر اُس سے ملنے آیا اور اُس کے سامنے جھک گیا۔ پھر وہ دوبارہ تخت پر بیٹھ گیا اور حکم دیا کہ ماں کے لئے بھی تخت رکھا جائے۔ بادشاہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر  !Z= پھر سلیمان بادشاہ نے رب کی قَسم کھا کر کہا، ”اِس درخواست سے ادونیاہ نے اپنی موت پر مُہر لگائی ہے۔ اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں اُسے موت کے گھاٹ نہ اُتاروں۔rY_ یہ سن کر سلیمان بھڑک اُٹھا، ”ادونیاہ کی ابی شاگ سے شادی!! یہ کیسی بات ہے جو آپ پیش کر رہی ہیں؟ اگر آپ یہ چاہتی ہیں تو کیوں نہ براہِ راست تقاضا کریں کہ ادونیاہ میری جگہ تخت پر بیٹھ جائے۔ آخر وہ میرا بڑا بھائی ہے، اور ابیاتر امام اور یوآب بن ضرویاہ بھی اُس کا ساتھ دے رہے ہیں۔“ b\? پھر سلیمان بادشاہ نے بنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ ادونیاہ کو موت کے گھاٹ اُتار دے۔ چنانچہ وہ نکلا اور اُسے مار ڈالا۔[ رب کی قَسم جس نے میری تصدیق کر کے مجھے میرے باپ داؤد کے تخت پر بٹھا دیا اور اپنے وعدے کے مطابق میرے لئے گھر تعمیر کیا ہے، ادونیاہ کو آج ہی مرنا ہے!“ LL;^q یہ کہہ کر سلیمان نے ابیاتر کا رب کے حضور امام کی خدمت سرانجام دینے کا حق منسوخ کر دیا۔ یوں رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو اُس نے سَیلا میں عیلی کے گھرانے کے بارے میں کی تھی۔q]] ابیاتر امام سے بادشاہ نے کہا، ”اب یہاں سے چلے جائیں۔ عنتوت میں اپنے گھر میں رہیں اور وہاں اپنی زمینیں سنبھالیں۔ گو آپ سزائے موت کے لائق ہیں توبھی مَیں اِس وقت آپ کو نہیں مار دوں گا، کیونکہ آپ میرے باپ داؤد کے سامنے رب قادرِ مطلق کے عہد کا صندوق اُٹھائے ہر جگہ اُن کے ساتھ گئے۔ آپ میرے باپ کے تمام تکلیف دہ اور مشکل ترین لمحات میں شریک رہے ہیں۔“ HR` سلیمان بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”یوآب بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں گیا ہے۔ اب وہ وہاں قربان گاہ کے پاس کھڑا ہے۔“ یہ سن کر سلیمان نے بنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا، ”جاؤ، یوآب کو مار دو!“4_c یوآب کو جلد ہی پتا چلا کہ ادونیاہ اور ابیاتر سے کیا کچھ ہوا ہے۔ وہ ابی سلوم کی سازشوں میں تو شریک نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں ادونیاہ کا ساتھی بن گیا تھا۔ اِس لئے اب وہ بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں داخل ہوا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ aa b; تب بادشاہ نے حکم دیا، ”چلو، اُس کی مرضی! اُسے وہیں مار کر دفن کر دو تاکہ مَیں اور میرے باپ کا گھرانا اُن قتلوں کے جواب دہ نہ ٹھہریں جو اُس نے بلاوجہ کئے ہیں۔wai بنایاہ رب کے خیمے میں جا کر یوآب سے مخاطب ہوا، ”بادشاہ فرماتا ہے کہ خیمے سے نکل آؤ!“ لیکن یوآب نے جواب دیا، ”نہیں، اگر مرنا ہے تو یہیں مروں گا۔“ بنایاہ بادشاہ کے پاس واپس آیا اور اُسے یوآب کا جواب سنایا۔ ~MS~Qe "تب بنایاہ نے مُقدّس خیمے میں جا کر یوآب کو مار دیا۔ اُسے یہوداہ کے بیابان میں اُس کی اپنی زمین میں دفنا دیا گیا۔vdg !یوآب اور اُس کی اولاد ہمیشہ تک اِن قتلوں کے قصوروار ٹھہریں۔ لیکن رب داؤد، اُس کی اولاد، گھرانے اور تخت کو ہمیشہ تک سلامتی عطا کرے۔“/cY  رب اُسے اُن دو آدمیوں کے قتل کی سزا دے جو اُس سے کہیں زیادہ شریف اور اچھے تھے یعنی اسرائیلی فوج کا کمانڈر ابنیر بن نیر اور یہوداہ کی فوج کا کمانڈر عماسا بن یتر۔ یوآب نے دونوں کو تلوار سے مار ڈالا، حالانکہ میرے باپ کو اِس کا علم نہیں تھا۔ 2h %یقین جانیں کہ جوں ہی آپ شہر کے دروازے سے نکل کر وادیِ قدرون کو پار کریں گے تو آپ کو مار دیا جائے گا۔ تب آپ خود اپنی موت کے ذمہ دار ٹھہریں گے۔“+gQ $اِس کے بعد بادشاہ نے سِمعی کو بُلا کر اُسے حکم دیا، ”یہاں یروشلم میں اپنا گھر بنا کر رہنا۔ آئندہ آپ کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔Jf #یوآب کی جگہ بادشاہ نے بنایاہ بن یہویدع کو فوج کا کمانڈر بنا دیا۔ ابیاتر کا عُہدہ اُس نے صدوق امام کو دے دیا۔ ??^l7 )سلیمان کو خبر ملی کہ سِمعی جات جا کر لوٹ آیا ہے۔k9 (وہ فوراً اپنے گدھے پر زِین کس کر غلاموں کو ڈھونڈنے کے لئے جات میں اَکیس کے پاس چلا گیا۔ دونوں غلام اب تک وہیں تھے تو سِمعی اُنہیں پکڑ کر یروشلم واپس لے آیا۔Lj 'تین سال یوں ہی گزر گئے۔ لیکن ایک دن اُس کے دو غلام بھاگ گئے۔ چلتے چلتے وہ جات کے بادشاہ اَکیس بن معکہ کے پاس پہنچ گئے۔ کسی نے سِمعی کو اطلاع دی، ”آپ کے غلام جات میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“iiM &سِمعی نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ میرے آقا نے فرمایا ہے مَیں کروں گا۔“ سِمعی دیر تک بادشاہ کے حکم کے مطابق یروشلم میں رہا۔ )Xo+ ,پھر بادشاہ نے کہا، ”آپ خوب جانتے ہیں کہ آپ نے میرے باپ داؤد کے ساتھ کتنا بُرا سلوک کیا۔ اب رب آپ کو اِس کی سزا دے گا۔n/ +لیکن اب آپ نے اپنی قَسم توڑ کر میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ آپ نے کیوں کیا ہے؟“Sm! *تب اُس نے اُسے بُلا کر پوچھا، ”کیا مَیں نے آپ کو آگاہ کر کے نہیں کہا تھا کہ یقین جانیں کہ جوں ہی آپ یروشلم سے نکلیں گے آپ کو مار دیا جائے گا، خواہ آپ کہیں بھی جانا چاہیں۔ اور کیا آپ نے جواب میں رب کی قَسم کھا کر نہیں کہا تھا، ’ٹھیک ہے، مَیں ایسا ہی کروں گا؟‘ R-zr q سلیمان فرعون کی بیٹی سے شادی کر کے مصری بادشاہ کا داماد بن گیا۔ شروع میں اُس کی بیوی شہر کے اُس حصے میں رہتی تھی جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا تھا۔ کیونکہ اُس وقت نیا محل، رب کا گھر اور شہر کی فصیل زیرِ تعمیر تھے۔!q= .پھر بادشاہ نے بنایاہ بن یہویدع کو حکم دیا کہ وہ سِمعی کو مار دے۔ بنایاہ نے اُسے باہر لے جا کر تلوار سے مار دیا۔ یوں سلیمان کی اسرائیل پر حکومت مضبوط ہو گئی۔ *pO -لیکن سلیمان بادشاہ کو وہ برکت دیتا رہے گا، اور داؤد کا تخت رب کے حضور ابد تک قائم رہے گا۔“ 'u{ ایک دن بادشاہ جِبعون گیا اور وہاں بھسم ہونے والی 1,000 قربانیاں چڑھائیں، کیونکہ اُس شہر کی اونچی جگہ قربانیاں چڑھانے کا سب سے اہم مرکز تھی۔Ht سلیمان رب سے پیار کرتا تھا اور اِس لئے اپنے باپ داؤد کی تمام ہدایات کے مطابق زندگی گزارتا تھا۔ لیکن وہ بھی جانوروں کی اپنی قربانیاں اور بخور ایسے ہی مقاموں پر رب کو پیش کرتا تھا۔Us% اُن دنوں میں رب کے نام کا گھر تعمیر نہیں ہوا تھا، اِس لئے اسرائیلی اپنی قربانیاں مختلف اونچی جگہوں پر چڑھاتے تھے۔ O/xY اے رب میرے خدا، تُو نے اپنے خادم کو میرے باپ داؤد کی جگہ تخت پر بٹھا دیا ہے۔ لیکن مَیں ابھی چھوٹا بچہ ہوں جسے اپنی ذمہ داریاں صحیح طور پر سنبھالنے کا تجربہ نہیں ہوا۔,wS سلیمان نے جواب دیا، ”تُو میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کر چکا ہے۔ وجہ یہ تھی کہ تیرا خادم وفاداری، انصاف اور خلوص دلی سے تیرے حضور چلتا رہا۔ تیری اُس پر مہربانی آج تک جاری رہی ہے، کیونکہ تُو نے اُس کا بیٹا اُس کی جگہ تخت نشین کر دیا ہے۔}vu جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو رب خواب میں اُس پر ظاہر ہوا اور فرمایا، ”تیرا دل کیا چاہتا ہے؟ مجھے بتا دے تو مَیں تیری خواہش پوری کروں گا۔“ ~&~*|O  اِس لئے اُس نے جواب دیا، ”مَیں خوش ہوں کہ تُو نے نہ عمر کی درازی، نہ دولت اور نہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت بلکہ امتیاز کرنے کی صلاحیت مانگی ہے تاکہ سن کر انصاف کر سکے۔J{  سلیمان کی یہ درخواست رب کو پسند آئی،)zM  چنانچہ مجھے سننے والا دل عطا فرما تاکہ مَیں تیری قوم کا انصاف کروں اور صحیح اور غلط باتوں میں امتیاز کر سکوں۔ کیونکہ کون تیری اِس عظیم قوم کا انصاف کر سکتا ہے؟“Vy' توبھی تیرے خادم کو تیری چنی ہوئی قوم کے بیچ میں کھڑا کیا گیا ہے، اِتنی عظیم قوم کے درمیان کہ اُسے گنا نہیں جا سکتا۔ fG اگر تُو میری راہوں پر چلتا رہے اور اپنے باپ داؤد کی طرح میرے احکام کے مطابق زندگی گزارے تو پھر مَیں تیری عمر دراز کروں گا۔“s~a  بلکہ تجھے وہ کچھ بھی دے دوں گا جو تُو نے نہیں مانگا، یعنی دولت اور عزت۔ تیرے جیتے جی کوئی اَور بادشاہ تیرے برابر نہیں پایا جائے گا۔}  اِس لئے مَیں تیری درخواست پوری کر کے تجھے اِتنا دانش مند اور سمجھ دار بنا دوں گا کہ اُتنا نہ ماضی میں کوئی تھا، نہ مستقبل میں کبھی کوئی ہو گا۔ ~Z '~%E دو دن کے بعد اِس کے بھی بچہ ہوا۔ ہم اکیلی ہی تھیں، ہمارے سوا گھر میں کوئی اَور نہیں تھا۔b? ایک بات کرنے لگی، ”میرے آقا، ہم دونوں ایک ہی گھر میں بستی ہیں۔ کچھ دیر پہلے اِس کی موجودگی میں گھر میں میرے بچہ پیدا ہوا۔J ایک دن دو کسبیاں بادشاہ کے پاس آئیں۔"? سلیمان جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب دیکھا ہے۔ وہ یروشلم کو واپس چلا گیا اور رب کے عہد کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا۔ وہاں اُس نے بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں، پھر بڑی ضیافت کی جس میں تمام درباری شریک ہوئے۔ rHrr_ صبح کے وقت جب مَیں اپنے بیٹے کو دودھ پلانے کے لئے اُٹھی تو دیکھا کہ اُس سے جان نکل گئی ہے۔ لیکن جب دن مزید چڑھا اور مَیں غور سے اُسے دیکھ سکی تو کیا دیکھتی ہوں کہ یہ وہ بچہ نہیں ہے جسے مَیں نے جنم دیا ہے!“\3 راتوں رات اِسے معلوم ہوا کہ بیٹا مر گیا ہے۔ مَیں ابھی گہری نیند سو رہی تھی۔ یہ دیکھ کر اِس نے میرے بچے کو اُٹھایا اور اپنے مُردے بیٹے کو میری گود میں رکھ دیا۔ پھر وہ میرے بیٹے کے ساتھ سو گئی۔4c ایک رات کو میری ساتھی کا بچہ مر گیا۔ ماں نے سوتے میں کروٹیں بدلتے بدلتے اپنے بچے کو دبا دیا تھا۔ OO}O+ Q تب اُس نے حکم دیا، ”زندہ بچے کو برابر کے دو حصوں میں کاٹ کر ہر عورت کو ایک ایک حصہ دے دیں۔“| s ٹھیک ہے، پھر میرے پاس تلوار لے آئیں!“ اُس کے پاس تلوار لائی گئی۔N پھر بادشاہ بولا، ”سیدھی سی بات یہ ہے کہ دونوں ہی دعویٰ کرتی ہیں کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مُردہ بچہ دوسری کا ہے۔-U دوسری عورت نے اُس کی بات کاٹ کر کہا، ”ہرگز نہیں! یہ جھوٹ ہے۔ میرا بیٹا زندہ ہے اور تیرا تو مر گیا ہے۔“ پہلی عورت چیخ اُٹھی، ”کبھی بھی نہیں! زندہ بچہ میرا اور مُردہ بچہ تیرا ہے۔“ ایسی باتیں کرتے کرتے دونوں بادشاہ کے سامنے جھگڑتی رہیں۔ 1/1z o یہ دیکھ کر بادشاہ نے حکم دیا، ”رُکیں! بچے پر تلوار مت چلائیں بلکہ اُسے پہلی عورت کو دے دیں جو چاہتی ہے کہ زندہ رہے۔ وہی اُس کی ماں ہے۔“M  یہ سن کر بچے کی حقیقی ماں نے جس کا دل اپنے بیٹے کے لئے تڑپتا تھا بادشاہ سے التماس کی، ”نہیں میرے آقا، اُسے مت ماریں! براہِ کرم اُسے اِسی کو دے دیجئے۔“ لیکن دوسری عورت بولی، ”ٹھیک ہے، اُسے کاٹ دیں۔ اگر یہ میرا نہیں ہو گا تو کم از کم تیرا بھی نہیں ہو گا۔“ PrhP%E ضلعوں پر مقرر افسروں کا سردار: عزریاہ بن ناتن، بادشاہ کا قریبی مشیر: امام زبود بن ناتن،lS فوج کا کمانڈر: بنایاہ بن یہویدع، امام: صدوق اور ابیاتر،3 میرمنشی: سیسہ کے بیٹے اِلی حورف اور اخیاہ، بادشاہ کا مشیرِ خاص: یہوسفط بن اخی لود،gI یہ اُس کے اعلیٰ افسر تھے: امامِ اعظم: عزریاہ بن صدوق،S # اب سلیمان پورے اسرائیل پر حکومت کرتا تھا۔4 c جلد ہی سلیمان کے اِس فیصلے کی خبر پورے ملک میں پھیل گئی، اور لوگوں پر بادشاہ کا خوف چھا گیا، کیونکہ اُنہوں نے جان لیا کہ اللہ نے اُسے انصاف کرنے کی خاص حکمت عطا کی ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  "v  "w  "x  "y   "z   "{   "|   "}   "  "v  "w  "x  "y   "z   "{   "|   "}   "~  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "  "  "  "  "  "  "  "   "   "   "   "   "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "  !"  ""   "  "  "  "  "  "  "  "   "   "   " /q /  سلیمان کی بیٹی طافت کا شوہر بن ابی نداب: ساحلی شہر دور کا پہاڑی علاقہ،Q  بن حصد: ارُبّوت، سوکہ اور حِفر کا علاقہ،a=  بن دِقر: مقص، سعلبیم، بیت شمس اور ایلون بیت حنان،3 درجِ ذیل اِن افسروں اور اُن کے علاقوں کی فہرست ہے۔ بن حور: افرائیم کا پہاڑی علاقہ،ue سلیمان نے ملکِ اسرائیل کو بارہ ضلعوں میں تقسیم کر کے ہر ضلع پر ایک افسر مقرر کیا تھا۔ اِن افسروں کی ایک ذمہ داری یہ تھی کہ دربار کی ضروریات پوری کریں۔ ہر افسر کو سال میں ایک ماہ کی ضروریات پوری کرنی تھیں۔sa محل کا انچارج: اخی سر، بےگاریوں کا انچارج: ادونیرام بن عبدا ,T,P یہوسفط بن فروح: اِشکار کا قبائلی علاقہ،X+ بعنہ بن حوسی: آشر کا قبائلی علاقہ اور بعلوت،wi سلیمان کی بیٹی باسمت کا شوہر اخی معض: نفتالی کا قبائلی علاقہ،7k اخی نداب بن عِدّو: محنائم،6g  بن جبر: جِلعاد میں رامات کا علاقہ بشمول یائیر بن منسّی کی بستیاں، پھر بسن میں ارجوب کا علاقہ۔ اِس میں 60 ایسے فصیل دار شہر شامل تھے جن کے دروازوں پر پیتل کے کنڈے لگے تھے،4c  بعنہ بن اخی لود: تعنک، مجِدّو اور اُس بیت شان کا پورا علاقہ جو ضرتان کے پڑوس میں یزرعیل کے نیچے واقع ہے، نیز بیت شان سے لے کر ابیل محولہ تک کا پورا علاقہ بشمول یُقمعام، ||"7 سلیمان دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے علاقے اور مصری سرحد تک تمام ممالک پر حکومت کرتا تھا۔ اُس کے جیتے جی یہ ممالک اُس کے تابع رہے اور اُسے خراج دیتے تھے۔!{ اُس زمانے میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگ ساحل کی ریت کی مانند بےشمار تھے۔ لوگوں کو کھانے اور پینے کی سب چیزیں دست یاب تھیں، اور وہ خوش تھے۔  جبر بن اُوری: جِلعاد کا وہ علاقہ جس پر پہلے اموری بادشاہ سیحون اور بسن کے بادشاہ عوج کی حکومت تھی۔ اِس پورے علاقے پر صرف یہی ایک افسر مقرر تھا۔O سِمعی بن ایلہ: بن یمین کا قبائلی علاقہ، 4<2%_ جتنے ممالک دریائے فرات کے مغرب میں تھے اُن سب پر سلیمان کی حکومت تھی، یعنی تِفسَح سے لے کر غزہ تک۔ کسی بھی پڑوسی ملک سے اُس کا جھگڑا نہیں تھا، بلکہ سب کے ساتھ صلح تھی۔t$c 10 موٹے تازے بَیل، چراگاہوں میں پلے ہوئے 20 عام بَیل، 100 بھیڑبکریاں، اور اِس کے علاوہ ہرن، غزال، مِرگ اور مختلف قسم کے موٹے تازے مرغ۔H# سلیمان کے دربار کی روزانہ ضروریات یہ تھیں: تقریباً 5,000 کلو گرام باریک میدہ، تقریباً 10,000 کلو گرام عام میدہ، h(K بارہ ضلعوں پر مقرر افسر باقاعدگی سے سلیمان بادشاہ اور اُس کے دربار کی ضروریات پوری کرتے رہے۔ ہر ایک کو سال میں ایک ماہ کے لئے سب کچھ مہیا کرنا تھا۔ اُن کی محنت کی وجہ سے دربار میں کوئی کمی نہ ہوئی۔' اپنے رتھوں کے گھوڑوں کے لئے سلیمان نے 4,000 تھان بنوائے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔Q& اُس کے جیتے جی پورے یہوداہ اور اسرائیل میں صلح سلامتی رہی۔ شمال میں دان سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک ہر ایک سلامتی سے انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کے سائے میں بیٹھ سکتا تھا۔ 3 ^3O-  اُس نے 3,000 کہاوتیں اور 1,005 گیت لکھ دیئے۔<,s اِس لحاظ سے کوئی بھی اُس کے برابر نہیں تھا۔ وہ ایتان اِزراحی اور محول کے بیٹوں ہیمان، کلکول اور دردع پر بھی سبقت لے گیا تھا۔ اُس کی شہرت ارد گرد کے تمام ممالک میں پھیل گئی۔+% اُس کی حکمت اسرائیل کے مشرق میں رہنے والے اور مصر کے عالموں سے کہیں زیادہ تھی۔**O اللہ نے سلیمان کو بہت زیادہ حکمت اور سمجھ عطا کی۔ اُسے ساحل کی ریت جیسا وسیع علم حاصل ہوا۔p)[ بادشاہ کی ہدایت کے مطابق وہ رتھوں کے گھوڑوں اور دوسرے گھوڑوں کے لئے درکار جَو اور بھوسا براہِ راست اُن کے تھانوں تک پہنچاتے تھے۔ 3?3Q0  صور کا بادشاہ حیرام ہمیشہ داؤد کا اچھا دوست رہا تھا۔ جب اُسے خبر ملی کہ داؤد کے بعد سلیمان کو مسح کر کے بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُس نے اپنے سفیروں کو اُسے مبارک باد دینے کے لئے بھیج دیا۔3/a "چنانچہ تمام ممالک کے بادشاہوں نے اپنے سفیروں کو سلیمان کے پاس بھیج دیا تاکہ اُس کی حکمت سنیں۔ =.u !وہ تفصیل سے مختلف قسم کے پودوں کے بارے میں بات کر سکتا تھا، لبنان میں دیودار کے بڑے درخت سے لے کر چھوٹے پودے زوفا تک جو دیوار کی دراڑوں میں اُگتا ہے۔ وہ مہارت سے چوپایوں، پرندوں، رینگنے والے جانوروں اور مچھلیوں کی تفصیلات بھی بیان کر سکتا تھا۔   J3 اب حالات فرق ہیں: رب میرے خدا نے مجھے پورا سکون عطا کیا ہے۔ چاروں طرف نہ کوئی مخالف نظر آتا ہے، نہ کوئی خطرہ۔Z2/ ”آپ جانتے ہیں کہ میرے باپ داؤد رب اپنے خدا کے نام کے لئے گھر تعمیر کرنا چاہتے تھے۔ لیکن یہ اُن کے بس کی بات نہیں تھی، کیونکہ اُن کے جیتے جی ارد گرد کے ممالک اُن سے جنگ کرتے رہے۔ گو رب نے داؤد کو تمام دشمنوں پر فتح بخشی تھی، لیکن لڑتے لڑتے وہ رب کا گھر نہ بنا سکے۔G1 تب سلیمان نے حیرام کو پیغام بھیجا، d5C اب گزارش ہے کہ آپ کے لکڑہارے لبنان میں میرے لئے دیودار کے درخت کاٹ دیں۔ میرے لوگ اُن کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ آپ کے لوگوں کی مزدوری مَیں ہی ادا کروں گا۔ جو کچھ بھی آپ کہیں گے مَیں اُنہیں دوں گا۔ آپ تو خوب جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں صیدا کے لکڑہاروں جیسے ماہر نہیں ہیں۔“x4k اِس لئے مَیں رب اپنے خدا کے نام کے لئے گھر تعمیر کرنا چاہتا ہوں۔ کیونکہ میرے باپ داؤد کے جیتے جی رب نے اُن سے وعدہ کیا تھا، ’تیرے جس بیٹے کو مَیں تیرے بعد تخت پر بٹھاؤں گا وہی میرے نام کے لئے گھر بنائے گا۔‘ 37a سلیمان کو حیرام نے جواب بھیجا، ”مجھے آپ کا پیغام مل گیا ہے، اور مَیں آپ کی ضرور مدد کروں گا۔ دیودار اور جونیپر کی جتنی لکڑی آپ کو چاہئے وہ مَیں آپ کے پاس پہنچا دوں گا۔"6? جب حیرام کو سلیمان کا پیغام ملا تو وہ بہت خوش ہو کر بول اُٹھا، ”آج رب کی حمد ہو جس نے داؤد کو اِس بڑی قوم پر حکومت کرنے کے لئے اِتنا دانش مند بیٹا عطا کیا ہے!“ yAyD:  معاوضے میں سلیمان اُسے سالانہ تقریباً 32,50,000 کلو گرام گندم اور تقریباً 4,40,000 لٹر زیتون کا تیل بھیجتا رہا۔%9E  چنانچہ حیرام نے سلیمان کو دیودار اور جونیپر کی اُتنی لکڑی مہیا کی جتنی اُسے ضرورت تھی۔8  میرے لوگ درختوں کے تنے لبنان کے پہاڑی علاقے سے نیچے ساحل تک لائیں گے جہاں ہم اُن کے بیڑے باندھ کر سمندر پر اُس جگہ پہنچا دیں گے جو آپ مقرر کریں گے۔ وہاں ہم تنوں کے رسّے کھول دیں گے، اور آپ اُنہیں لے جا سکیں گے۔ معاوضے میں آپ مجھے اِتنی خوراک مہیا کریں کہ میرے دربار کی ضروریات پوری ہو جائیں۔“ [[5<e  سلیمان بادشاہ نے لبنان میں یہ کام کرنے کے لئے اسرائیل میں سے 30,000 آدمیوں کی بیگار پر بھرتی کی۔ اُس نے ادونیرام کو اُن پر مقرر کیا۔ ہر ماہ وہ باری باری 10,000 افراد کو لبنان میں بھیجتا رہا۔ یوں ہر مزدور ایک ماہ لبنان میں اور دو ماہ گھر میں رہتا۔h;K  اِس کے علاوہ سلیمان اور حیرام نے آپس میں صلح کا معاہدہ کیا۔ یوں رب نے سلیمان کو حکمت عطا کی جس طرح اُس نے اُس سے وعدہ کیا تھا۔ fGJf`@; بادشاہ کے حکم پر وہ کانوں سے بہترین پتھر کے بڑے بڑے ٹکڑے نکال لائے اور اُنہیں تراش کر رب کے گھر کی بنیاد کے لئے تیار کیا۔A? اُن لوگوں پر 3,300 نگران مقرر تھے۔5>e سلیمان نے 80,000 آدمیوں کو کانوں میں لگایا تاکہ وہ پتھر نکالیں۔ 70,000 افراد یہ پتھر یروشلم لاتے تھے۔5=e سلیمان بادشاہ نے لبنان میں یہ کام کرنے کے لئے اسرائیل میں سے 30,000 آدمیوں کی بیگار پر بھرتی کی۔ اُس نے ادونیرام کو اُن پر مقرر کیا۔ ہر ماہ وہ باری باری 10,000 افراد کو لبنان میں بھیجتا رہا۔ یوں ہر مزدور ایک ماہ لبنان میں اور دو ماہ گھر میں رہتا۔ vvkEQ عمارت کی دیواروں میں کھڑکیاں تھیں جن پر جنگلے لگے تھے۔ D; سامنے ایک برآمدہ بنایا گیا جو عمارت جتنا چوڑا یعنی 30 فٹ اور آگے کی طرف 15 فٹ لمبا تھا۔kCQ عمارت کی لمبائی 90 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔iB O سلیمان نے اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں رب کے گھر کی تعمیر شروع کی۔ اسرائیل کو مصر سے نکلے 480 سال گزر چکے تھے۔A- جبل کے کاری گروں نے سلیمان اور حیرام کے کاری گروں کی مدد کی۔ اُنہوں نے مل کر پتھر کے بڑے بڑے ٹکڑے اور لکڑی کو تراش کر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے تیار کیا۔ --@G{ نچلی منزل کی اندرونی دیوار کی چوڑائی ساڑھے 7 فٹ تھی، درمیانی منزل کی 9 فٹ اور اوپر کی منزل کی ساڑھے 10 فٹ۔ یعنی درمیانی منزل کی عمارت والی دیوار نچلی کی دیوار کی نسبت کم موٹی اور اوپر والی منزل کی عمارت والی دیوار درمیانی منزل کی دیوار کی نسبت کم موٹی تھی۔ یوں اِس ڈھانچے کی چھتوں کے شہتیروں کو عمارت کی دیوار توڑ کر اُس میں لگانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اُنہیں عمارت کی دیوار پر ہی رکھا گیا۔ F عمارت سے باہر آ کر سلیمان نے دائیں بائیں کی دیواروں اور پچھلی دیوار کے ساتھ ایک ڈھانچا کھڑا کیا جس کی تین منزلیں تھیں اور جس میں مختلف کمرے تھے۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| =6 >9 ?< @? AB BE CG DJ FL GQ HU IX JZ K\ L^ =6 >9 ?< @? AB BE CG DJ FL GQ HU IX JZ K\ L^ M` Nb Oe Ph Ql Ro Sr Tu Ux V| W X Y Z [ \ ^ _ `" a% b( c- d0 e3 f5 g7 h: i< j@ kE lG nJ oO pS qW s[ t` ud vh wi xk yn zr {u |y }{ ~        # ' + / 2 5 8 ; = @ D G I L O S W Y [ ^ ` b d g k n p r u x { ~      gZ*JO  یوں سلیمان نے عمارت کو تکمیل تک پہنچایا۔ چھت کو دیودار کے شہتیروں اور تختوں سے بنایا گیا۔ I اِس ڈھانچے میں داخل ہونے کے لئے عمارت کی دہنی دیوار میں دروازہ بنایا گیا۔ وہاں سے ایک سیڑھی پرستار کو درمیانی اور اوپر کی منزل تک پہنچاتی تھی۔H% جو پتھر رب کے گھر کی تعمیر کے لئے استعمال ہوئے اُنہیں پتھر کی کان کے اندر ہی تراش کر تیار کیا گیا۔ اِس لئے جب اُنہیں زیرِ تعمیر عمارت کے پاس لا کر جوڑا گیا تو نہ ہتھوڑوں، نہ چھینی نہ لوہے کے کسی اَور اوزار کی آواز سنائی دی۔ B$BNO جب عمارت کی دیواریں اور چھت مکمل ہوئیں N  تب مَیں اسرائیل کے درمیان رہوں گا اور اپنی قوم کو کبھی ترک نہیں کروں گا۔“bM?  ”جہاں تک میری سکونت گاہ کا تعلق ہے جو تُو میرے لئے بنا رہا ہے، اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزارے تو مَیں تیرے لئے وہ کچھ کروں گا جس کا وعدہ مَیں نے تیرے باپ داؤد سے کیا ہے۔AL  ایک دن رب سلیمان سے ہم کلام ہوا،.KW  جو ڈھانچا عمارت کے تینوں طرف کھڑا کیا گیا اُسے دیودار کے شہتیروں سے عمارت کی باہر والی دیوار کے ساتھ جوڑا گیا۔ اُس کی تینوں منزلوں کی اونچائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ f@^ftSc عمارت کی تمام اندرونی دیواروں پر دیودار کے تختے یوں لگے تھے کہ کہیں بھی پتھر نظر نہ آیا۔ تختوں پر تُونبے اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔ R جو حصہ سامنے رہ گیا اُسے مُقدّس کمرا مقرر کیا گیا۔ اُس کی لمبائی 60 فٹ تھی۔MQ اب تک عمارت کا ایک ہی کمرا تھا، لیکن اب اُس نے دیودار کے تختوں سے فرش سے لے کر چھت تک دیوار کھڑی کر کے پچھلے حصے میں الگ کمرا بنا دیا جس کی لمبائی 30 فٹ تھی۔ یہ مُقدّس ترین کمرا بن گیا۔JpW[ چنانچہ عمارت کی تمام اندرونی دیواروں، چھت اور فرش پر سونا منڈھا گیا، اور اِسی طرح مُقدّس ترین کمرے کے سامنے کی قربان گاہ پر بھی۔{Vq بلکہ عمارت کے سامنے والے کمرے کی دیواروں، چھت اور فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے پر سونے کی زنجیریں لگائی گئیں۔dUC اِس کمرے کی لمبائی 30 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 30 فٹ تھی۔ سلیمان نے اِس کی تمام دیواروں اور فرش پر خالص سونا چڑھایا۔ مُقدّس ترین کمرے کے سامنے دیودار کی قربان گاہ تھی۔ اُس پر بھی سونا منڈھا گیاXT+ پچھلے کمرے میں رب کے عہد کا صندوق رکھنا تھا۔ E  !,7BMWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|   "  "  "  "  "  "   "  "  "   "  "  "  "  "  "   "  "  "  "  "  "  "  "   "   "   "   "   "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "  !"  ""  #"  $"  %"  &"   "  "  "  "  "  "  "  "   "   "   "   "   "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  "  # #.[Y ہر ایک کا قد 15 فٹ تھا۔(ZK دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔(YK دونوں شکل و صورت میں ایک جیسے تھے۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ چنانچہ ایک پَر کے سرے سے دوسرے پَر کے سرے تک کا فاصلہ 15 فٹ تھا۔YX- پھر سلیمان نے زیتون کی لکڑی سے دو کروبی فرشتے بنوائے جنہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھا گیا۔ اِن مجسموں کا قد 15 فٹ تھا۔ si[`1 سلیمان نے مُقدّس ترین کمرے کا دروازہ زیتون کی لکڑی سے بنوایا۔ اُس کے دو کواڑ تھے، اور چوکھٹ کی لکڑی کے پانچ کونے تھے۔S_! دونوں کمروں کے فرش پر بھی سونا منڈھا گیا۔0^[ مُقدّس اور مُقدّس ترین کمروں کی دیواروں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔E] اِن فرشتوں پر بھی سونا منڈھا گیا۔A\} اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ d ud d #اِن کواڑوں پر بھی کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے تھے۔ پھر اُن پر سونا یوں منڈھا گیا کہ وہ اچھی طرح اِن بیل بوٹوں کے ساتھ لگ گیا۔'cI "اِس دروازے کے دو کواڑ جونیپر کی لکڑی کے بنے ہوئے تھے۔ دونوں کواڑ دیوار تک گھوم سکتے تھے۔[b1 !سلیمان نے عمارت میں داخل ہونے والے دروازے کے لئے بھی زیتون کی لکڑی سے چوکھٹ بنوائی، لیکن اُس کی لکڑی کے چار کونے تھے۔}au  دروازے کے کواڑوں پر کروبی فرشتے، کھجور کے درخت اور پھول کندہ کئے گئے۔ اِن کواڑوں پر بھی فرشتوں اور کھجور کے درختوں سمیت سونا منڈھا گیا۔ VP_h ; جو محل سلیمان نے بنوایا وہ 13 سال کے بعد مکمل ہوا۔g &اور اُس کی حکومت کے گیارھویں سال کے آٹھویں مہینے بُول میں عمارت مکمل ہوئی۔ سب کچھ نقشے کے عین مطابق بنا۔ اِس کام پر کُل سات سال صَرف ہوئے۔ f+ %رب کے گھر کی بنیاد سلیمان کی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے زیب میں ڈالی گئی، e $عمارت کے سامنے ایک اندرونی صحن بنایا گیا جس کی چاردیواری یوں تعمیر ہوئی کہ پتھر کے ہر تین ردّوں کے بعد دیودار کے شہتیروں کا ایک ردّا لگایا گیا۔ XX$iC اُس کی ایک عمارت کا نام ’لبنان کا جنگل‘ تھا۔ عمارت کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔ نچلی منزل ایک بڑا ہال تھا جس کے دیودار کی لکڑی کے 45 ستون تھے۔ پندرہ پندرہ ستونوں کو تین قطاروں میں کھڑا کیا گیا تھا۔ ستونوں پر شہتیر تھے جن پر دوسری منزل کے فرش کے لئے دیودار کے تختے لگائے گئے تھے۔ دوسری منزل کے مختلف کمرے تھے، اور چھت بھی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی۔ qXqckA ہال کی دونوں لمبی دیواروں میں تین تین کھڑکیاں تھیں، اور ایک دیوار کی کھڑکیاں دوسری دیوار کی کھڑکیوں کے بالکل مقابل تھیں۔$jC اُس کی ایک عمارت کا نام ’لبنان کا جنگل‘ تھا۔ عمارت کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ تھی۔ نچلی منزل ایک بڑا ہال تھا جس کے دیودار کی لکڑی کے 45 ستون تھے۔ پندرہ پندرہ ستونوں کو تین قطاروں میں کھڑا کیا گیا تھا۔ ستونوں پر شہتیر تھے جن پر دوسری منزل کے فرش کے لئے دیودار کے تختے لگائے گئے تھے۔ دوسری منزل کے مختلف کمرے تھے، اور چھت بھی دیودار کی لکڑی سے بنائی گئی تھی۔ >`Xn+ اُس نے دیوان بھی تعمیر کیا جو دیوانِ عدل کہلاتا تھا۔ اُس میں اُس کا تخت تھا، اور وہاں وہ لوگوں کی عدالت کرتا تھا۔ دیوان کی چاروں دیواروں پر فرش سے لے کر چھت تک دیودار کے تختے لگے ہوئے تھے۔Zm/ اِس کے علاوہ سلیمان نے ستونوں کا ہال بنوایا جس کی لمبائی 75 فٹ اور چوڑائی 45 فٹ تھی۔ ہال کے سامنے ستونوں کا برآمدہ تھا۔>lw اِن دیواروں کے تین تین دروازے بھی ایک دوسرے کے مقابل تھے۔ اُن کی چوکھٹوں کی لکڑی کے چار چار کونے تھے۔ ))3ra  اِن پر اعلیٰ قسم کے پتھروں کی دیواریں کھڑی کی گئیں۔ دیواروں میں دیودار کے شہتیر بھی لگائے گئے۔)qM  بنیادوں کے لئے عمدہ قسم کے بڑے بڑے پتھر استعمال ہوئے۔ کچھ کی لمبائی 12 اور کچھ کی 15 فٹ تھی۔:po  یہ تمام عمارتیں بنیادوں سے لے کر چھت تک اور باہر سے لے کر بڑے صحن تک اعلیٰ قسم کے پتھروں سے بنی ہوئی تھیں، ایسے پتھروں سے جو چاروں طرف آری سے ناپ کے عین مطابق کاٹے گئے تھے۔1o] دیوان کے پیچھے صحن تھا جس میں بادشاہ کا رہائشی محل تھا۔ محل کا ڈیزائن دیوان جیسا تھا۔ اُس کی مصری بیوی فرعون کی بیٹی کا محل بھی ڈیزائن میں دیوان سے مطابقت رکھتا تھا۔ >u1 اُس کی ماں اسرائیلی قبیلے نفتالی کی بیوہ تھی جبکہ اُس کا باپ صور کا رہنے والا اور پیتل کا کاری گر تھا۔ حیرام بڑی حکمت، سمجھ داری اور مہارت سے پیتل کی ہر چیز بنا سکتا تھا۔ اِس قسم کا کام کرنے کے لئے وہ سلیمان بادشاہ کے پاس آیا۔t}  پھر سلیمان بادشاہ نے صور کے ایک آدمی کو بُلایا جس کا نام حیرام تھا۔>sw  بڑے صحن کی چاردیواری یوں بنائی گئی کہ پتھروں کے ہر تین ردّوں کے بعد دیودار کے شہتیروں کا ایک ردّا لگایا گیا تھا۔ جو اندرونی صحن رب کے گھر کے ارد گرد تھا اُس کی چاردیواری بھی اِسی طرح ہی بنائی گئی، اور اِسی طرح رب کے گھر کے برآمدے کی دیواریں بھی۔ bxyk اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔'xI ہر بالائی حصے کو ایک دوسرے کے ساتھ خوب صورتی سے ملائی گئی سات زنجیروں سے آراستہ کیا گیا۔w1 پھر اُس نے ہر ستون کے لئے پیتل کا بالائی حصہ ڈھال دیا جس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ تھی۔v/ پہلے اُس نے پیتل کے دو ستون ڈھال دیئے۔ ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ اور گھیرا 18 فٹ تھا۔ x{k اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔xzk اِن زنجیروں کے اوپر حیرام نے ہر بالائی حصے کو پیتل کے 200 اناروں سے سجایا جو دو قطاروں میں لگائے گئے۔ پھر بالائی حصے ستونوں پر لگائے گئے۔ بالائی حصوں کی سوسن کے پھول کی سی شکل تھی، اور یہ پھول 6 فٹ اونچے تھے۔ pO حوض کے کنارے کے نیچے تُونبوں کی دو قطاریں تھیں۔ فی فٹ تقریباً 6 تُونبے تھے۔ تُونبے اور حوض مل کر ڈھالے گئے تھے۔#~A اِس کے بعد حیرام نے پیتل کا بڑا گول حوض ڈھال دیا جس کا نام ’سمندر‘ رکھا گیا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ، اُس کا منہ 15 فٹ چوڑا اور اُس کا گھیرا تقریباً 45 فٹ تھا۔[}1 بالائی حصے سوسن نما تھے۔ چنانچہ کام مکمل ہوا۔| حیرام نے دونوں ستون رب کے گھر کے برآمدے کے سامنے کھڑے کئے۔ دہنے ہاتھ کے ستون کا نام اُس نے ’یکین‘ اور بائیں ہاتھ کے ستون کا نام ’بوعز‘ رکھا۔ ]xQ]p[ پھر حیرام نے پانی کے باسن اُٹھانے کے لئے پیتل کی ہتھ گاڑیاں بنائیں۔ ہر گاڑی کی لمبائی 6 فٹ، چوڑائی 6 فٹ اور اونچائی ساڑھے 4 فٹ تھی۔#A حوض کا کنارہ پیالے بلکہ سوسن کے پھول کی طرح باہر کی طرف مُڑا ہوا تھا۔ اُس کی دیوار تقریباً تین انچ موٹی تھی، اور حوض میں پانی کے تقریباً 44,000 لٹر سما جاتے تھے۔ حوض کو بَیلوں کے 12 مجسموں پر رکھا گیا۔ تین بَیلوں کا رُخ شمال کی طرف، تین کا رُخ مغرب کی طرف، تین کا رُخ جنوب کی طرف اور تین کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اُن کے پچھلے حصے حوض کی طرف تھے، اور حوض اُن کے کندھوں پر پڑا تھا۔ qq#A ہر گاڑی کے چار پہئے اور دو دُھرے تھے۔ یہ بھی پیتل کے تھے۔ چاروں کونوں پر پیتل کے ایسے ٹکڑے لگے تھے جن پر باسن رکھے جاتے تھے۔ یہ ٹکڑے بھی سہروں سے سجے ہوئے تھے۔vg فریم کے بیرونی پہلو شیرببروں، بَیلوں اور کروبی فرشتوں سے سجے ہوئے تھے۔ شیروں اور بَیلوں کے اوپر اور نیچے پیتل کے سہرے لگے ہوئے تھے۔kQ ہر گاڑی کا اوپر کا حصہ سریوں سے مضبوط کیا گیا فریم تھا۔ VV  "گاڑیوں کے چار کونوں پر دستے لگے تھے جو فریم کے ساتھ مل کر ڈھالے گئے تھے۔>w !پہئے رتھوں کے پہیوں کی مانند تھے۔ اُن کے دُھرے، کنارے، تار اور نابھیں سب کے سب پیتل سے ڈھالے گئے تھے۔iM  گاڑی کے فریم کے نیچے مذکورہ چار پہئے تھے جو دُھروں سے جُڑے تھے۔ دُھرے فریم کے ساتھ ہی ڈھل گئے تھے۔ ہر پہیہ سوا دو فٹ چوڑا تھا۔jO فریم کے اندر جس جگہ باسن کو رکھا جاتا تھا وہ گول تھی۔ اُس کی اونچائی ڈیڑھ فٹ تھی، اور اُس کا منہ سوا دو فٹ چوڑا تھا۔ اُس کے بیرونی پہلو پر چیزیں کندہ کی گئی تھیں۔ گاڑی کا فریم گول نہیں بلکہ چورس تھا۔ lD  &حیرام نے ہر گاڑی کے لئے پیتل کا باسن ڈھال دیا۔ ہر باسن 6 فٹ چوڑا تھا، اور اُس میں 880 لٹر پانی سما جاتا تھا۔  %حیرام نے دسوں گاڑیوں کو ایک ہی سانچے میں ڈھالا، اِس لئے سب ایک جیسی تھیں۔F  $ہر گاڑی کے اوپر کا کنارہ نو انچ اونچا تھا۔ کونوں پر لگے دستے اور فریم کے پہلو ہر جگہ کروبی فرشتوں، شیرببروں اور کھجور کے درختوں سے سجے ہوئے تھے۔ چاروں طرف سہرے بھی کندہ کئے گئے۔F  #ہر گاڑی کے اوپر کا کنارہ نو انچ اونچا تھا۔ کونوں پر لگے دستے اور فریم کے پہلو ہر جگہ کروبی فرشتوں، شیرببروں اور کھجور کے درختوں سے سجے ہوئے تھے۔ چاروں طرف سہرے بھی کندہ کئے گئے۔ nnN +10 ہتھ گاڑیاں، اِن پر کے پانی کے 10 باسن،]5 *زنجیروں کے اوپر لگے انار (فی بالائی حصہ 200 عدد)،7 )دو ستون، ستونوں پر لگے پیالہ نما بالائی حصے، بالائی حصوں پر لگی زنجیروں کا ڈیزائن،6g (حیرام نے باسن، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے بھی بنائے۔ یوں اُس نے رب کے گھر میں وہ سارا کام مکمل کیا جس کے لئے سلیمان بادشاہ نے اُسے بُلایا تھا۔ اُس نے ذیل کی چیزیں بنائیں:} 'اُس نے پانچ گاڑیاں رب کے گھر کے دائیں ہاتھ اور پانچ اُس کے بائیں ہاتھ کھڑی کیں۔ حوض بنام سمندر کو اُس نے رب کے گھر کے جنوب مشرق میں رکھ دیا۔ 7i /اِس سامان کے لئے سلیمان بادشاہ نے اِتنا زیادہ پیتل استعمال کیا کہ اُس کا کُل وزن معلوم نہ ہو سکا۔|s .بادشاہ نے اُسے وادیِ یردن میں سُکات اور ضرتان کے درمیان ڈھلوایا۔ وہاں ایک فونڈری تھی جہاں حیرام نے گارے کے سانچے بنا کر ہر چیز ڈھال دی۔zo -بالٹیاں، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ یہ تمام سامان جو حیرام نے سلیمان کے حکم پر رب کے گھر کے لئے بنایا پیتل سے ڈھال کر پالش کیا گیا تھا۔dC ,حوض بنام سمندر، اِسے اُٹھانے والے بَیل کے 12 مجسمے، kk)M 2خالص سونے کے باسن، چراغ کو کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے اور پیالے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے خالص سونے کے برتن، مُقدّس ترین کمرے اور بڑے ہال کے دروازوں کے قبضے۔hK 1خالص سونے کے 10 شمع دان جو مُقدّس ترین کمرے کے سامنے رکھے گئے، پانچ دروازے کے دہنے ہاتھ اور پانچ اُس کے بائیں ہاتھ، سونے کے وہ پھول جن سے شمع دان آراستہ تھے، سونے کے چراغ اور بتی کو بجھانے کے اوزار،xk 0رب کے گھر کے اندر کے لئے سلیمان نے درجِ ذیل سامان بنوایا: سونے کی قربان گاہ، سونے کی وہ میز جس پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں پڑی رہتی تھیں،  # پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔%E 3رب کے گھر کی تکمیل پر سلیمان بادشاہ نے وہ سونا چاندی اور باقی تمام قیمتی چیزیں رب کے گھر کے خزانوں میں رکھوا دیں جو اُس کے باپ داؤد نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|  #  #  #  #  #   #  !#  "#  ##  #  #  #  #  #   #  !#  "#  ##  $#  %#  &#  '#  (#  )#  *#  +#  ,#  -#  .#  /#  0#  1#  2#  3#   #  #  #  #  #  #  #!  #"   ##   #$   #%   #&   #'  #(  #)  #*  #+  #,  #-  #.  #/  #0  #1  #2  #3  #4  #5  #6  #7  #8  #9   #:  !#;  "#<  ##=  $#>  %#?  &#@  '#A  (#B  )#C  *#D  +#E  ,#F ' وہاں صندوق کے سامنے سلیمان بادشاہ اور باقی تمام جمع ہوئے اسرائیلیوں نے اِتنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل قربان کئے کہ اُن کی تعداد گنی نہیں جا سکتی تھی۔hK رب کے گھر میں لائے۔ لاویوں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے ملاقات کے خیمے کو بھی اُس کے تمام مُقدّس سامان سمیت رب کے گھر میں پہنچایا۔Z/ جب سب جمع ہوئے تو امام رب کے صندوق کو اُٹھا کر' چنانچہ اسرائیل کے تمام مرد سال کے ساتویں مہینے اِتانیم میں سلیمان بادشاہ کے پاس یروشلم میں جمع ہوئے۔ اِسی مہینے میں جھونپڑیوں کی عید منائی جاتی تھی۔ 57{5B#  صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔0"[ توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔! فرشتوں کے پَر پورے صندوق پر اُس کی اُٹھانے کی لکڑیوں سمیت پھیلے رہے۔E  اماموں نے رب کے عہد کا صندوق پچھلے یعنی مُقدّس ترین کمرے میں لا کر کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔ II*'O  یقیناً مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“%&E  یہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔,%S  جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔,$S  جب امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے تو رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ امام اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ رب کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔ ,T+1 میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔*/ ’جس دن مَیں اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے کبھی نہ فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے۔ لیکن مَیں نے داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘T)# ”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،P( پھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا، KQwK(/K اُس میں مَیں نے اُس صندوق کے لئے مقام تیار کر رکھا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے ہمارے باپ دادا سے مصر سے نکالتے وقت باندھا تھا۔“t.c اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔_-9 لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘+,Q لیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے، xp2[ تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔1/ دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔f0G پھر سلیمان اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر S7~S'5I لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟54e اے اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔E3 اے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘ @8# جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجا سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!s7a کہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔<6s اے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں آج تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں @@m;U !ہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تجھ سے دعا اور التماس کریںe:E  تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو مجرم ٹھہرا کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔b9? اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں e=E #ہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں< "تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔ YO@ &اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے(?K %ہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،w>i $تو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔ <*<jDO *توبھی وہ تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے بارے میں سن کر آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔BC )آئندہ پردیسی بھی تیرے نام کے سبب سے دُوردراز ممالک سے آئیں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گےNB (پھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مانیں گے۔:Ao 'تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے وہ کچھ کر جو ضروری ہے۔ ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔ rPr G -تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔JF ,ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے,ES +تب آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ I! /شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘bH? .ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے اپنے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔ pL 2اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔ جس بھی جرم سے اُنہوں نے تیرا گناہ کیا ہے وہ معاف کر دینا۔ بخش دے کہ اُنہیں گرفتار کرنے والے اُن پر رحم کریں۔ K; 1تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا، J 0اگر وہ ایسا کر کے دشمن کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے RTRO 5کیونکہ تُو، اے رب قادرِ مطلق نے اسرائیل کو دنیا کی تمام قوموں سے الگ کر کے اپنی خاص ملکیت بنا لیا ہے۔ ہمارے باپ دادا کو مصر سے نکالتے وقت تُو نے موسیٰ کی معرفت اِس حقیقت کا اعلان کیا۔“zNo 4اے اللہ، تیری آنکھیں میری التجاؤں اور تیری قوم اسرائیل کی فریادوں کے لئے کھلی رہیں۔ جب بھی وہ مدد کے لئے تجھے پکاریں تو اُن کی سن لینا!*MO 3کیونکہ یہ تیری ہی قوم کے افراد ہیں، تیری ہی میراث جسے تُو مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکال لایا۔ A\ AGS 9جس طرح رب ہمارا خدا ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا اُسی طرح وہ ہمارے ساتھ بھی رہے۔ نہ وہ ہمیں چھوڑے، نہ ترک کرےLR 8”رب کی تمجید ہو جس نے اپنے وعدے کے عین مطابق اپنی قوم اسرائیل کو آرام و سکون فراہم کیا ہے۔ جتنے بھی خوب صورت وعدے اُس نے اپنے خادم موسیٰ کی معرفت کئے ہیں وہ سب کے سب پورے ہو گئے ہیں۔Q 7اب وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے سامنے کھڑا ہوا اور بلند آواز سے اُسے برکت دی، P 6اِس دعا کے بعد سلیمان کھڑا ہوا، کیونکہ دعا کے دوران اُس نے رب کی قربان گاہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے تھے۔ .K.W- =لیکن لازم ہے کہ آپ رب ہمارے خدا کے پورے دل سے وفادار رہیں۔ ہمیشہ اُس کی ہدایات اور احکام کے مطابق زندگی گزاریں، بالکل اُسی طرح جس طرح آپ آج کر رہے ہیں۔“V1 <تب تمام اقوام جان لیں گی کہ رب ہی خدا ہے اور کہ اُس کے سوا کوئی اَور معبود نہیں ہے۔|Us ;رب کے حضور میری یہ فریاد دن رات رب ہمارے خدا کے قریب رہے تاکہ وہ میرا اور اپنی قوم کا انصاف قائم رکھے اور ہماری روزانہ ضروریات پوری کرے۔T :بلکہ ہمارے دلوں کو اپنی طرف مائل کرے تاکہ ہم اُس کی تمام راہوں پر چلیں اور اُن تمام احکام اور ہدایات کے تابع رہیں جو اُس نے ہمارے باپ دادا کو دی ہیں۔ PPTY# ?پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔TX# >پھر بادشاہ اور تمام اسرائیل نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے رب کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو سلامتی کی قربانیوں کے طور پر ذبح کیا۔ V[' Aعید 14 دن تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے رب کے گھر کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔Z @اُسی دن بادشاہ نے صحن کا درمیانی حصہ قربانیاں چڑھانے کے لئے مخصوص کیا۔ وجہ یہ تھی کہ پیتل کی قربان گاہ اِتنی قربانیاں پیش کرنے کے لئے چھوٹی تھی، کیونکہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور غلہ کی نذروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اِس کے علاوہ سلامتی کی بےشمار قربانیوں کی چربی کو بھی جلانا تھا۔ 00^7 اُس وقت رب دوبارہ اُس پر ظاہر ہوا، اُس طرح جس طرح وہ جِبعون میں اُس پر ظاہر ہوا تھا۔A]  چنانچہ سلیمان نے رب کے گھر اور شاہی محل کو تکمیل تک پہنچایا۔ جو کچھ بھی اُس نے ٹھان لیا تھا وہ پورا ہوا۔e\E Bدو ہفتوں کے بعد سلیمان نے اسرائیلیوں کو رُخصت کیا۔ بادشاہ کو برکت دے کر وہ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ سب شادمان اور دل سے خوش تھے کہ رب نے اپنے خادم داؤد اور اپنی قوم اسرائیل پر اِتنی مہربانی کی ہے۔ CTC ` جہاں تک تیرا تعلق ہے، اپنے باپ داؤد کی طرح دیانت داری اور راستی سے میرے حضور چلتا رہ۔ کیونکہ اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا رہے(_K اُس نے سلیمان سے کہا، ”جو دعا اور التجا تُو نے میرے حضور کی اُسے مَیں نے سن کر اِس عمارت کو جو تُو نے بنائی ہے اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس میں مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔ میری آنکھیں اور دل ابد تک وہاں حاضر رہیں گے۔ %bE لیکن خبردار! اگر تُو یا تیری اولاد مجھ سے دُور ہو کر میرے دیئے گئے احکام اور ہدایات کے تابع نہ رہے بلکہ دیگر معبودوں کی طرف رجوع کر کے اُن کی خدمت اور پرستش کرے?ay تو مَیں تیری اسرائیل پر حکومت ہمیشہ تک قائم رکھوں گا۔ پھر میرا وہ وعدہ قائم رہے گا جو مَیں نے تیرے باپ داؤد سے کیا تھا کہ اسرائیل پر تیری اولاد کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%/:EP[fq|  .#H  /#I  0#J  1#K  2#L  3#M  4#N  5#O  6#P  .#H  /#I  0#J  1#K  2#L  3#M  4#N  5#O  6#P  7#Q  8#R  9#S  :#T  ;#U  <#V  =#W  >#X  ?#Y  @#Z  A#[  B#\   #]  #^  #_  #`  #a  #b  #c  #d  #e  #f  #g  #h  #i  #j  #k  #l  #m  #n  #o  #p  #q  #r  #s  #t  #u  #v  #w  #x   #y  #z  #{  #|  #}  #~  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  # FZd/ اِس شاندار گھر کی بُری حالت دیکھ کر یہاں سے گزرنے والے تمام لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ اپنی حقارت کا اظہار کر کے پوچھیں گے، ’رب نے اِس ملک اور اِس گھر سے ایسا سلوک کیوں کیا؟‘6cg تو مَیں اسرائیل کو اُس ملک میں سے مٹا دوں گا جو مَیں نے اُن کو دے دیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں اِس گھر کو بھی رد کر دوں گا جو مَیں نے اپنے نام کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس وقت اسرائیل تمام اقوام میں مذاق اور لعن طعن کا نشانہ بن جائے گا۔ :2:|gs اُس دوران صور کا بادشاہ حیرام سلیمان کو دیودار اور جونیپر کی اُتنی لکڑی اور اُتنا سونا بھیجتا رہا جتنا سلیمان چاہتا تھا۔ جب عمارتیں تکمیل تک پہنچ گئیں تو سلیمان نے حیرام کو معاوضے میں گلیل کے 20 شہر دے دیئے۔ufe رب کے گھر اور شاہی محل کو تعمیر کرنے میں 20 سال صَرف ہوئے تھے۔Je تب لوگ جواب دیں گے، ’اِس لئے کہ گو رب اُن کا خدا اُن کے باپ دادا کو مصر سے نکال کر یہاں لایا توبھی یہ لوگ اُسے ترک کر کے دیگر معبودوں سے چمٹ گئے ہیں۔ چونکہ وہ اُن کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز نہ آئے اِس لئے رب نے اُنہیں اِس ساری مصیبت میں ڈال دیا ہے‘۔“ FgHFbk? سلیمان نے اپنے تعمیری کام کے لئے بیگاری لگائے۔ ایسے ہی لوگوں کی مدد سے اُس نے نہ صرف رب کا گھر، اپنا محل، ارد گرد کے چبوترے اور یروشلم کی فصیل بنوائی بلکہ تینوں شہر حصور، مجِدّو اور جزر کو بھی۔j+ بات یہ تھی کہ حیرام نے اسرائیل کے بادشاہ کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا بھیجا تھا۔i1 اُس نے سوال کیا، ”میرے بھائی، یہ کیسے شہر ہیں جو آپ نے مجھے دیئے ہیں؟“ اور اُس نے اُس علاقے کا نام کابول یعنی ’کچھ بھی نہیں‘ رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔h% لیکن جب حیرام اُن کا معائنہ کرنے کے لئے صور سے گلیل آیا تو وہ اُسے پسند نہ آئے۔ ZjZtnc بعلات اور ریگستان کے شہر تدمور میں بہت سا تعمیری کام کرایا۔m% اب سلیمان نے جزر کا شہر دوبارہ تعمیر کیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے نشیبی بیت حورون،l جزر شہر پر مصر کے بادشاہ فرعون نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ اُس کے کنعانی باشندوں کو قتل کر کے اُس نے پورے شہر کو جلا دیا تھا۔ جب سلیمان کی فرعون کی بیٹی سے شادی ہوئی تو مصری بادشاہ نے جہیزکے طور پر اُسے یہ علاقہ دے دیا۔ 'pI جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔Lo سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔ hhirM لیکن سلیمان نے اسرائیلیوں میں سے کسی کو بھی ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کیا بلکہ وہ اُس کے فوجی، سرکاری افسر، فوج کے افسر اور رتھوں کے فوجی بن گئے، اور اُنہیں اُس کے رتھوں اور گھوڑوں پر مقرر کیا گیا۔'qI جن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔ ,,0u[ سلیمان سال میں تین بار رب کو بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کرتا تھا۔ وہ اُنہیں رب کے گھر کی اُس قربان گاہ پر چڑھاتا تھا جو اُس نے رب کے لئے بنوائی تھی۔ ساتھ ساتھ وہ بخور بھی جلاتا تھا۔ یوں اُس نے رب کے گھر کو تکمیل تک پہنچایا۔t9 جب فرعون کی بیٹی یروشلم کے پرانے حصے بنام ’داؤد کا شہر‘ سے اُس محل میں منتقل ہوئی جو سلیمان نے اُس کے لئے تعمیر کیا تھا تو وہ ارد گرد کے چبوترے بنوانے لگا۔ysm سلیمان کے تعمیری کام پر بھی 550 اسرائیلی مقرر تھے جو ضلعوں پر مقرر افسروں کے تابع تھے۔ یہ لوگ تعمیری کام کرنے والوں کی نگرانی کرتے تھے۔ gg%xE اُنہوں نے اوفیر تک سفر کیا اور وہاں سے تقریباً 14,000 کلو گرام سونا سلیمان کے پاس لے آئے۔ :wo حیرام بادشاہ نے اُسے تجربہ کار ملاح بھیجے تاکہ وہ سلیمان کے آدمیوں کے ساتھ مل کر جہازوں کو چلائیں۔.vW اِس کے علاوہ سلیمان بادشاہ نے بحری جہازوں کا بیڑا بھی بنوایا۔ اِس کام کا مرکز ایلات کے قریب شہر عِصیون جابر تھا۔ یہ بندرگاہ ملکِ ادوم میں بحرِ قُلزم کے ساحل پر ہے۔ 'q'V{' سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ بادشاہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔lzS وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔ y  سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا اور یہ بھی کہ اُس نے رب کے نام کے لئے کیا کچھ کیا ہے تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔ xUE~ وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔}9 اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔| سبا کی ملکہ سلیمان کی وسیع حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔ >v>W) رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اسرائیل کے تخت پر بٹھایا ہے۔ رب اسرائیل سے ابدی محبت رکھتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“Y- آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں! جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ بلکہ حقیقت میں مجھے آپ کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ آپ کی حکمت اور دولت اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔ ll{ جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں درآمد ہوئی اُتنی آج تک کبھی یہوداہ میں نہیں لائی گئی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے کٹہرے بنوائے۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔U% حیرام کے جہاز اوفیر سے نہ صرف سونا لائے بلکہ اُنہوں نے قیمتی لکڑی اور جواہر بھی بڑی مقدار میں اسرائیل تک پہنچائے۔3a پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دیئے۔ بعد میں کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔ NN@{ اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔ جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔_9 سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ نیز، جو کچھ بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔ G5 e سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔5e سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے تقریباً ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔ kQkb ? تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔+ Q اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔ R  سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔b ? تخت کی پشت کا اوپر کا حصہ گول تھا، اور اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔ s<s! سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔.W پوری دنیا اُس سے ملنے کی کوشش کرتی رہی تاکہ وہ حکمت سن لے جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔}u سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔@{ بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے جہازوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔ #!#T# بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔"? بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی یہوداہ کے مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔[1 سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔  لیکن سلیمان بہت سی غیرملکی خواتین سے محبت کرتا تھا۔ فرعون کی بیٹی کے علاوہ اُس کی شادی موآبی، عمونی، ادومی، صیدانی اور حِتّی عورتوں سے ہوئی۔oY بادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔ pa}p  جب وہ بوڑھا ہو گیا تو اُنہوں نے اُس کا دل دیگر معبودوں کی طرف مائل کر دیا۔ یوں وہ بُڑھاپے میں اپنے باپ داؤد کی طرح پورے دل سے رب کا وفادار نہ رہا`; اُس کی شاہی خاندانوں سے تعلق رکھنے والی 700 بیویاں اور 300 داشتائیں تھیں۔ اِن عورتوں نے آخرکار اُس کا دل رب سے دُور کر دیا۔1 اِن قوموں کے بارے میں رب نے اسرائیلیوں کو حکم دیا تھا، ”نہ تم اِن کے گھروں میں جاؤ اور نہ یہ تمہارے گھروں میں آئیں، ورنہ یہ تمہارے دل اپنے دیوتاؤں کی طرف مائل کر دیں گے۔“ توبھی سلیمان بڑے پیار سے اپنی اِن بیویوں سے لپٹا رہا۔ la= ایسے مندر اُس نے اپنی تمام غیرملکی بیویوں کے لئے تعمیر کئے تاکہ وہ اپنے دیوتاؤں کو بخور اور ذبح کی قربانیاں پیش کر سکیں۔ یروشلم کے مشرق میں سلیمان نے ایک پہاڑی پر دو مندر بنائے، ایک موآب کے گھنونے دیوتا کموس کے لئے اور ایک عمون کے گھنونے دیوتا مَلِک یعنی ملکوم کے لئے۔C غرض اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔ وہ وفاداری نہ رہی جس سے اُس کے باپ داؤد نے رب کی خدمت کی تھی۔ بلکہ صیدانیوں کی دیوی عستارات اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگا۔ ,vDA!} لیکن تیرے باپ داؤد کی خاطر مَیں یہ تیرے جیتے جی نہیں کروں گا بلکہ بادشاہی کو تیرے بیٹے ہی سے چھینوں گا۔. W اِس لئے رب نے اُس سے کہا، ”چونکہ تُو میرے عہد اور احکام کے مطابق زندگی نہیں گزارتا، اِس لئے مَیں بادشاہی کو تجھ سے چھین کر تیرے کسی افسر کو دوں گا۔ یہ بات یقینی ہے۔2_ گو اُس نے اُسے دیگر معبودوں کی پوجا کرنے سے صاف منع کیا تھا توبھی سلیمان نے اُس کا حکم نہ مانا۔P رب کو سلیمان پر بڑا غصہ آیا، کیونکہ وہ اسرائیل کے خدا سے دُور ہو گیا تھا، حالانکہ رب اُس پر دو بار ظاہر ہوا تھا۔ C%' وہ چھ ماہ تک اپنے فوجیوں کے ساتھ ہر جگہ پھرا اور تمام ادومی مردوں کو مارتا گیا۔$ وہ یوں سلیمان کا دشمن بن گیا کہ چند سال پہلے جب داؤد نے ادوم کو شکست دی تو اُس کا فوجی کمانڈر یوآب میدانِ جنگ میں پڑی تمام اسرائیلی لاشوں کو دفنانے کے لئے ادوم آیا۔ جہاں بھی گیا وہاں اُس نے ہر ادومی مرد کو مار ڈالا۔5#e پھر رب نے ادوم کے شاہی خاندان میں سے ایک آدمی بنام ہدد کو برپا کیا جو سلیمان کا سخت مخالف بن گیا۔"{ اور مَیں پوری مملکت اُس کے ہاتھ سے نہیں لوں گا بلکہ اپنے خادم داؤد اور اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کی خاطر اُس کے لئے ایک قبیلہ چھوڑ دوں گا۔“ &I&j)O اِس بہن کے بیٹا پیدا ہوا جس کا نام جنوبت رکھا گیا۔ تحفنیس نے اُسے شاہی محل میں پالا جہاں وہ فرعون کے بیٹوں کے ساتھ پروان چڑھا۔/(Y ہدد فرعون کو اِتنا پسند آیا کہ اُس نے اُس کی شادی اپنی بیوی ملکہ تحفنیس کی بہن کے ساتھ کرائی۔~'w راستے میں اُنہیں دشتِ فاران کے ملکِ مِدیان سے گزرنا پڑا۔ وہاں وہ مزید کچھ آدمیوں کو جمع کر سکے اور سفر کرتے کرتے مصر پہنچ گئے۔ ہدد مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گیا تو اُس نے اُسے گھر، کچھ زمین اور خوراک مہیا کی۔3&a ہدد اُس وقت بچ گیا اور اپنے باپ کے چند ایک سرکاری افسروں کے ساتھ فرار ہو کر مصر میں پناہ لے سکا۔ E  !,7BMXcmx(3>IT_ju%0;EP[fq|  #  #  #  #  #  #  #  #   #  #  #  #  #  #  #  #  #   #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  !#  "#  ##  $#  %#  &#  '#  (#  )#  *#  +#   #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  # UUM, اللہ نے ایک اَور آدمی کو بھی سلیمان کے خلاف برپا کیا۔ اُس کا نام رِزون بن اِلیَدع تھا۔ پہلے وہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی خدمت انجام دیتا تھا، لیکن ایک دن اُس نے اپنے مالک سے بھاگ کر(+K فرعون نے اعتراض کیا، ”یہاں کیا کمی ہے کہ تم اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو؟“ ہدد نے جواب دیا، ”مَیں کسی بھی چیز سے محروم نہیں رہا، لیکن پھر بھی مجھے جانے دیجئے۔“**O ایک دن ہدد کو خبر ملی کہ داؤد اور اُس کا کمانڈر یوآب فوت ہو گئے ہیں۔ تب اُس نے فرعون سے اجازت مانگی، ”مَیں اپنے ملک لوٹ جانا چاہتا ہوں، براہِ کرم مجھے جانے دیں۔“ jj/) سلیمان کا ایک سرکاری افسر بھی اُس کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا۔ اُس کا نام یرُبعام بن نباط تھا، اور وہ افرائیم کے شہر صریدہ کا تھا۔ اُس کی ماں صروعہ بیوہ تھی۔..W ہوتے ہوتے وہ پورے شام کا حکمران بن گیا۔ وہ اسرائیلیوں سے نفرت کرتا تھا اور سلیمان کے جیتے جی اسرائیل کا خاص دشمن بنا رہا۔ ہدد کی طرح وہ بھی اسرائیل کو تنگ کرتا رہا۔E- کچھ آدمیوں کو اپنے گرد جمع کیا اور ڈاکوؤں کے جتھے کا سرغنہ بن گیا۔ جب داؤد نے ضوباہ کو شکست دے دی تو رِزون اپنے آدمیوں کے ساتھ دمشق گیا اور وہاں آباد ہو کر اپنی حکومت قائم کر لی۔ B8f3G اخیاہ نے اپنی چادر کو پکڑ کر بارہ ٹکڑوں میں پھاڑ لیا2/ ایک دن یرُبعام شہر سے نکل رہا تھا تو اُس کی ملاقات سَیلا کے نبی اخیاہ سے ہوئی۔ اخیاہ نئی چادر اوڑھے پھر رہا تھا۔ کھلے میدان میں جہاں کوئی اَور نظر نہ آیا1 اُس نے دیکھا کہ یرُبعام ماہر اور محنتی جوان ہے، اِس لئے اُس نے اُسے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کے تمام بےگار میں کام کرنے والوں پر مقرر کیا۔:0o جب یرُبعام باغی ہوا تو اُن دنوں میں سلیمان ارد گرد کے چبوترے اور فصیل کا آخری حصہ تعمیر کر رہا تھا۔ xc5A ایک ہی قبیلہ اُس کے پاس رہے گا، اور یہ بھی صرف اُس کے باپ داؤد اور اُس شہر کی خاطر جسے مَیں نے تمام قبیلوں میں سے چن لیا ہے۔4 اور یرُبعام سے کہا، ”چادر کے دس ٹکڑے اپنے پاس رکھیں! کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’اِس وقت مَیں اسرائیل کی بادشاہی کو سلیمان سے چھیننے والا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو مَیں اُس کے دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔ ~7w "لیکن مَیں اِس وقت پوری بادشاہی سلیمان کے ہاتھ سے نہیں چھینوں گا۔ اپنے خادم داؤد کی خاطر جسے مَیں نے چن لیا اور جو میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہا مَیں سلیمان کے جیتے جی یہ نہیں کروں گا۔ وہ خود بادشاہ رہے گا،^67 !اِس طرح مَیں سلیمان کو سزا دوں گا، کیونکہ وہ اور اُس کے لوگ مجھے ترک کر کے صیدانیوں کی دیوی عستارات کی، موآبیوں کے دیوتا کموس کی اور عمونیوں کے دیوتا ملکوم کی پوجا کرنے لگے ہیں۔ وہ میری راہوں پر نہیں چلتے بلکہ وہی کچھ کرتے ہیں جو مجھے بالکل ناپسند ہے۔ جس طرح داؤد میرے احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا تھا اُس طرح اُس کا بیٹا نہیں کرتا۔ lt>lN: %لیکن تجھے، اے یرُبعام، مَیں اسرائیل پر بادشاہ بنا دوں گا۔ جو کچھ بھی تیرا جی چاہتا ہے اُس پر تُو حکومت کرے گا۔29_ $صرف ایک قبیلہ سلیمان کے بیٹے کے سپرد رہے گا تاکہ میرے خادم داؤد کا چراغ ہمیشہ میرے حضور یروشلم میں جلتا رہے، اُس شہر میں جو مَیں نے اپنے نام کی سکونت کے لئے چن لیا ہے۔8 #لیکن اُس کے بیٹے سے مَیں بادشاہی چھین کر دس قبیلے تیرے حوالے کر دوں گا۔ &0&= (اِس کے بعد سلیمان نے یرُبعام کو مروانے کی کوشش کی، لیکن یرُبعام نے فرار ہو کر مصر کے بادشاہ سیسق کے پاس پناہ لی۔ وہاں وہ سلیمان کی موت تک رہا۔,<S 'یوں مَیں سلیمان کے گناہ کے باعث داؤد کی اولاد کو سزا دوں گا، اگرچہ یہ ابدی سزا نہیں ہو گی۔“;3 &اُس وقت اگر تُو میرے خادم داؤد کی طرح میری ہر بات مانے گا، میری راہوں پر چلے گا اور میرے احکام اور ہدایات کے تابع رہ کر وہ کچھ کرے گا جو مجھے پسند ہے تو پھر مَیں تیرے ساتھ رہوں گا۔ پھر مَیں تیرا شاہی خاندان اُتنا ہی قائم و دائم کر دوں گا جتنا مَیں نے داؤد کا کیا ہے، اور اسرائیل تیرے ہی حوالے رہے گا۔ 6H6CB یرُبعام بن نباط یہ خبر سنتے ہی مصر سے جہاں اُس نے سلیمان بادشاہ سے بھاگ کر پناہ لی تھی اسرائیل واپس آیا۔&A I رحبعام سِکم گیا، کیونکہ وہاں تمام اسرائیلی اُسے بادشاہ مقرر کرنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔@ +جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا رحبعام تخت نشین ہوا۔ ? *سلیمان 40 سال پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔4>c )سلیمان کی زندگی اور حکمت کے بارے میں مزید باتیں ’سلیمان کے اعمال‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔ h1E] رحبعام نے جواب دیا، ”مجھے تین دن کی مہلت دیں، پھر دوبارہ میرے پاس آئیں۔“ چنانچہ لوگ چلے گئے۔oDY ”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“!C= اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا، VH' لیکن رحبعام نے بزرگوں کا مشورہ رد کر کے اُس کی خدمت میں حاضر اُن جوانوں سے مشورہ کیا جو اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے۔4Gc بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن کا خادم بن کر اُن کی خدمت کریں اور اُنہیں نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“+FQ پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“ 5Ke بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“TJ# جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ اُنہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!dIC اُس نے پوچھا، ”مَیں اِس قوم کو کیا جواب دوں؟ یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ مَیں وہ جوا ہلکا کر دوں جو میرے باپ نے اُن پر ڈال دیا۔“ HZgHO1 یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔{Nq اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“qM] تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے"L? تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا  Q صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔pP[ جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔ WWwTi جب خبر شمالی اسرائیل میں پھیلی کہ یرُبعام مصر سے واپس آ گیا ہے تو لوگوں نے قومی اجلاس منعقد کر کے اُسے بُلایا اور وہاں اُسے اپنا بادشاہ بنا لیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ رحبعام اور اُس کے گھرانے کا وفادار رہا۔3Sa یوں اسرائیل کے شمالی قبیلے داؤد کے شاہی گھرانے سے الگ ہو گئے اور آج تک اُس کی حکومت نہیں مانتے۔sRa پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر تمام لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔ ]]8Wk ”یہوداہ کے بادشاہ رحبعام بن سلیمان، یہوداہ اور بن یمین کے تمام افراد اور باقی لوگوں کو اطلاع دے،vVg لیکن عین اُس وقت مردِ خدا سمعیاہ کو اللہ کی طرف سے پیغام ملا،jUO جب رحبعام یروشلم پہنچا تو اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے چیدہ چیدہ فوجیوں کو اسرائیل سے جنگ کرنے کے لئے بُلایا۔ 1,80,000 مرد جمع ہوئے تاکہ رحبعام بن سلیمان کے لئے اسرائیل پر دوبارہ قابو پائیں۔ Z7 لیکن دل میں اندیشہ رہا کہ کہیں اسرائیل دوبارہ داؤد کے گھرانے کے ہاتھ میں نہ آ جائے۔Y{ یرُبعام افرائیم کے پہاڑی علاقے کے شہر سِکم کو مضبوط کر کے وہاں آباد ہوا۔ بعد میں اُس نے فنوایل شہر کی بھی قلعہ بندی کی اور وہاں منتقل ہوا۔OX ’رب فرماتا ہے کہ اپنے اسرائیلی بھائیوں سے جنگ مت کرنا۔ ہر ایک اپنے اپنے گھر واپس چلا جائے، کیونکہ جو کچھ ہوا ہے وہ میرے حکم پر ہوا ہے‘۔“ تب وہ رب کی سن کر اپنے اپنے گھر واپس چلے گئے۔ && ] ایک بُت اُس نے جنوبی شہر بیت ایل میں کھڑا کیا اور دوسرا شمالی شہر دان میں۔]\5 اپنے افسروں کے مشورے پر اُس نے سونے کے دو بچھڑے بنوائے۔ لوگوں کے سامنے اُس نے اعلان کیا، ”ہر قربانی کے لئے یروشلم جانا مشکل ہے! اے اسرائیل دیکھ، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“d[C اُس نے سوچا، ”لوگ باقاعدگی سے یروشلم آتے جاتے ہیں تاکہ وہاں رب کے گھر میں اپنی قربانیاں پیش کریں۔ اگر یہ سلسلہ توڑا نہ جائے تو آہستہ آہستہ اُن کے دل دوبارہ یہوداہ کے بادشاہ رحبعام کی طرف مائل ہو جائیں گے۔ آخرکار وہ مجھے قتل کر کے رحبعام کو اپنا بادشاہ بنا لیں گے۔“ /_# اِس کے علاوہ یرُبعام نے بہت سی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے۔ اُنہیں سنبھالنے کے لئے اُس نے ایسے لوگ مقرر کئے جو لاوی کے قبیلے کے نہیں بلکہ عام لوگ تھے۔M^ یوں یرُبعام نے اسرائیلیوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا۔ لوگ دان تک سفر کیا کرتے تھے تاکہ وہاں کے بُت کی پوجا کریں۔ ttGa !چنانچہ یرُبعام کے مقرر کردہ دن یعنی آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن اسرائیلیوں نے بیت ایل میں عید منائی۔ تمام مہمانوں کے سامنے یرُبعام قربان گاہ پر چڑھ گیا تاکہ قربانیاں پیش کرے۔ =`u اُس نے ایک نئی عید بھی رائج کی جو یہوداہ میں منانے والی جھونپڑیوں کی عید کی مانند تھی۔ یہ عید آٹھویں ماہ کے پندرھویں دن منائی جاتی تھی۔ بیت ایل میں اُس نے خود قربان گاہ پر جا کر اپنے بنوائے ہوئے بچھڑوں کو قربانیاں پیش کیں، اور وہیں اُس نے اپنے اُن مندروں کے اماموں کو مقرر کیا جو اُس نے اونچی جگہوں پر تعمیر کئے تھے۔ )cM بلند آواز سے وہ قربان گاہ سے مخاطب ہوا، ”اے قربان گاہ! اے قربان گاہ! رب فرماتا ہے، ’داؤد کے گھرانے سے بیٹا پیدا ہو گا جس کا نام یوسیاہ ہو گا۔ تجھ پر وہ اُن اماموں کو قربان کر دے گا جو اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرتے اور یہاں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے ہیں۔ تجھ پر انسانوں کی ہڈیاں جلائی جائیں گی‘۔“wb k وہ ابھی قربان گاہ کے پاس کھڑا اپنی قربانیاں پیش کرنا ہی چاہتا تھا کہ ایک مردِ خدا آن پہنچا۔ رب نے اُسے یہوداہ سے بیت ایل بھیج دیا تھا۔ =eu یرُبعام بادشاہ اب تک قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔ جب اُس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے خلاف مردِ خدا کی بات سنی تو وہ ہاتھ سے اُس کی طرف اشارہ کر کے گرجا، ”اُسے پکڑو!“ لیکن جوں ہی بادشاہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا وہ سوکھ گیا، اور وہ اُسے واپس نہ کھینچ سکا۔]d5 پھر مردِ خدا نے الٰہی نشان بھی پیش کیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”ایک نشان ثابت کرے گا کہ رب میری معرفت بات کر رہا ہے! یہ قربان گاہ پھٹ جائے گی، اور اِس پر موجود چربی ملی راکھ زمین پر بکھر جائے گی۔“  chA تب یرُبعام بادشاہ نے مردِ خدا کو دعوت دی، ”آئیں، میرے گھر میں کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ مَیں آپ کو تحفہ بھی دوں گا۔“>gw تب بادشاہ التماس کرنے لگا، ”رب اپنے خدا کا غصہ ٹھنڈا کر کے میرے لئے دعا کریں تاکہ میرا ہاتھ بحال ہو جائے۔“ مردِ خدا نے اُس کی شفاعت کی تو یرُبعام کا ہاتھ فوراً بحال ہو گیا۔qf] اُسی لمحے قربان گاہ پھٹ گئی اور اُس پر موجود راکھ زمین پر بکھر گئی۔ بالکل وہی کچھ ہوا جس کا اعلان مردِ خدا نے رب کی طرف سے کیا تھا۔ FF5le بیت ایل میں ایک بوڑھا نبی رہتا تھا۔ جب اُس کے بیٹے اُس دن گھر واپس آئے تو اُنہوں نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا جو مردِ خدا نے بیت ایل میں کیا اور یرُبعام بادشاہ کو بتایا تھا۔wki یہ کہہ کر وہ فرق راستہ اختیار کر کے اپنے گھر کے لئے روانہ ہوا۔uje کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا ہے، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“ i لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں آپ کے پاس نہیں آؤں گا، چاہے آپ مجھے اپنی ملکیت کا آدھا حصہ کیوں نہ دیں۔ مَیں یہاں نہ روٹی کھاؤں گا، نہ کچھ پیؤں گا۔ K=$pC بزرگ نبی نے اُسے دعوت دی، ”آئیں، میرے ساتھ۔ مَیں گھر میں آپ کو کچھ کھانا کھلاتا ہوں۔“bo? مردِ خدا کو ڈھونڈنے گیا۔ چلتے چلتے مردِ خدا بلوط کے درخت کے سائے میں بیٹھا نظر آیا۔ بزرگ نے پوچھا، ”کیا آپ وہی مردِ خدا ہیں جو یہوداہ سے بیت ایل آئے تھے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“$nC باپ نے حکم دیا، ”میرے گدھے پر جلدی سے زِین کسو!“ بیٹوں نے ایسا کیا تو وہ اُس پر بیٹھ کر1m] باپ نے پوچھا، ”وہ کس طرف گیا؟“ بیٹوں نے اُسے وہ راستہ بتایا جو یہوداہ کے مردِ خدا نے لیا تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  !#   #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  #  $  $  !$  "$   $  $  $  $  $  $  $  $   $   $   $   $   $  $  $  $  $  $  $  $  $ f1=f t لیکن مردِ خدا اُس کے ساتھ واپس گیا اور اُس کے گھر میں کچھ کھایا اور پیا۔Fs بزرگ نبی نے اعتراض کیا، ”مَیں بھی آپ جیسا نبی ہوں! ایک فرشتے نے مجھے رب کا نیا پیغام پہنچا کر کہا، ’اُسے اپنے ساتھ گھر لے جا کر روٹی کھلا اور پانی پلا‘۔“ بزرگ جھوٹ بول رہا تھا،pr[ کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“Kq لیکن مردِ خدا نے انکار کیا، ”نہیں، نہ مَیں آپ کے ساتھ واپس جا سکتا ہوں، نہ مجھے یہاں کھانے پینے کی اجازت ہے۔ nzNnx کھانے کے بعد بزرگ کے گدھے پر زِین کسا گیا اور مردِ خدا کو اُس پر بٹھایا گیا۔Hw گو اُس نے فرمایا تھا کہ یہاں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی توبھی تُو نے واپس آ کر یہاں روٹی کھائی اور پانی پیا ہے۔ اِس لئے مرتے وقت تجھے تیرے باپ دادا کی قبر میں دفنایا نہیں جائے گا‘۔“(vK اُس نے بلند آواز سے یہوداہ کے مردِ خدا سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے رب کے کلام کی خلاف ورزی کی ہے! جو حکم رب تیرے خدا نے تجھے دیا تھا وہ تُو نے نظرانداز کیا ہے۔u وہ ابھی وہاں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ بزرگ پر رب کا کلام نازل ہوا۔ i{M جب بزرگ کو خبر ملی تو اُس نے کہا، ”وہی مردِ خدا ہے جس نے رب کے فرمان کی خلاف ورزی کی۔ اب وہ کچھ ہوا ہے جو رب نے اُسے فرمایا تھا یعنی اُس نے اُسے شیرببر کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے پھاڑ کر مار ڈالے۔“#zA کچھ لوگ وہاں سے گزرے۔ جب اُنہوں نے لاش کو راستے میں پڑے اور شیرببر کو اُس کے پاس کھڑے دیکھا تو اُنہوں نے بیت ایل جہاں بزرگ نبی رہتا تھا آ کر لوگوں کو اطلاع دی۔Sy! وہ دوبارہ روانہ ہوا تو راستے میں ایک شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔ لیکن اُس نے لاش کو نہ چھیڑا بلکہ وہ وہیں راستے میں پڑی رہی جبکہ گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے رہے۔ Gz<s اُس نے لاش کو اپنی خاندانی قبر میں دفن کیا، اور لوگوں نے ”ہائے، میرے بھائی“ کہہ کر اُس کا ماتم کیا۔I~ بزرگ نبی نے لاش کو اُٹھا کر اپنے گدھے پر رکھا اور اُسے بیت ایل لایا تاکہ اُس کا ماتم کر کے اُسے وہاں دفنائے۔N} اور وہ اُس پر بیٹھ کر روانہ ہوا۔ جب وہاں پہنچا تو دیکھا کہ لاش اب تک راستے میں پڑی ہے اور گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے ہیں۔ شیرببر نے نہ لاش کو چھیڑا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا۔d|C بزرگ نے اپنے بیٹوں کو گدھے پر زِین کسنے کا حکم دیا، eemU !اِن واقعات کے باوجود یرُبعام اپنی شریر حرکتوں سے باز نہ آیا۔ عام لوگوں کو امام بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ جو کوئی بھی امام بننا چاہتا اُسے وہ اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرنے کے لئے مخصوص کرتا تھا۔! کیونکہ جو باتیں اُس نے رب کے حکم پر بیت ایل کی قربان گاہ اور سامریہ کے شہروں کی اونچی جگہوں کے مندروں کے بارے میں کی ہیں وہ یقیناً پوری ہو جائیں گی۔“ جنازے کے بعد بزرگ نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”جب مَیں کوچ کر جاؤں گا تو مجھے مردِ خدا کی قبر میں دفنانا۔ میری ہڈیوں کو اُس کی ہڈیوں کے پاس ہی رکھیں۔ K^7 اُس کے پاس دس روٹیاں، کچھ بسکٹ اور شہد کا مرتبان لے جائیں۔ وہ آدمی آپ کو ضرور بتا دے گا کہ لڑکے کے ساتھ کیا ہو جائے گا۔“iM تب یرُبعام نے اپنی بیوی سے کہا، ”جا کر اپنا بھیس بدلیں تاکہ کوئی نہ پہچانے کہ آپ میری بیوی ہیں۔ پھر سَیلا جائیں۔ وہاں اخیاہ نبی رہتا ہے جس نے مجھے اطلاع دی تھی کہ مَیں اِس قوم کا بادشاہ بن جاؤں گا۔V ) ایک دن یرُبعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا۔1] "یرُبعام کے گھرانے کے اِس سنگین گناہ کی وجہ سے وہ آخرکار تباہ ہوا اور رُوئے زمین پر سے مٹ گیا۔ WMWr _ جب اخیاہ نے عورت کے قدموں کی آہٹ سنی تو بولا، ”یرُبعام کی بیوی، اندر آئیں! روپ بھرنے کی کیا ضرورت؟ مجھے آپ کو بُری خبر پہنچانی ہے۔1 لیکن رب نے اُسے آگاہ کر دیا، ”یرُبعام کی بیوی تجھ سے ملنے آ رہی ہے تاکہ اپنے بیمار بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ لیکن وہ اپنا بھیس بدل کر آئے گی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے۔“ پھر رب نے نبی کو بتایا کہ اُسے کیا جواب دینا ہے۔ چنانچہ یرُبعام کی بیوی اپنا بھیس بدل کر روانہ ہوئی اور چلتے چلتے سَیلا میں اخیاہ کے گھر پہنچ گئی۔ اخیاہ عمر رسیدہ ہونے کے باعث دیکھ نہیں سکتا تھا۔ +m+> w  جو تجھ سے پہلے تھے اُن کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ بدی کی، کیونکہ تُو نے بُت ڈھال کر اپنے لئے دیگر معبود بنائے ہیں اور یوں مجھے طیش دلایا۔ چونکہ تُو نے اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا  مَیں نے بادشاہی کو داؤد کے گھرانے سے چھین کر تجھے دے دیا۔ لیکن افسوس، تُو میرے خادم داؤد کی طرح زندگی نہیں گزارتا جو میرے احکام کے تابع رہ کر پورے دل سے میری پیروی کرتا رہا اور ہمیشہ وہ کچھ کرتا تھا جو مجھے پسند تھا۔ } جائیں، یرُبعام کو رب اسرائیل کے خدا کی طرف سے پیغام دیں، ’مَیں نے تجھے لوگوں میں سے چن کر کھڑا کیا اور اپنی قوم اسرائیل پر بادشاہ بنا دیا۔ v\RvX+  پھر اخیاہ نے یرُبعام کی بیوی سے کہا، ”آپ اپنے گھر واپس چلی جائیں۔ جوں ہی آپ شہر میں داخل ہوں گی لڑکا فوت ہو جائے گا۔  تم میں سے جو شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔ کیونکہ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“ ;  اِس لئے مَیں تیرے خاندان کو مصیبت میں ڈال دوں گا۔ اسرائیل میں مَیں یرُبعام کے تمام مردوں کو ہلاک کر دوں گا، خواہ وہ بچے ہوں یا بالغ۔ جس طرح گوبر کو جھاڑو دے کر دُور کیا جاتا ہے اُسی طرح یرُبعام کے گھرانے کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ I رب اسرائیل پر ایک بادشاہ مقرر کرے گا جو یرُبعام کے خاندان کو ہلاک کرے گا۔ آج ہی سے یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا۔J  پورا اسرائیل اُس کا ماتم کر کے اُسے دفن کرے گا۔ وہ آپ کے خاندان کا واحد فرد ہو گا جسے صحیح طور سے دفنایا جائے گا۔ کیونکہ رب اسرائیل کے خدا نے صرف اُسی میں کچھ پایا جو اُسے پسند تھا۔ "_A} یرُبعام کی بیوی تِرضہ میں اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اور گھر کے دروازے میں داخل ہوتے ہی اُس کا بیٹا مر گیا۔?y یوں وہ اسرائیل کو اُن گناہوں کے باعث ترک کرے گا جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا ہے۔“Z/ رب اسرائیل کو بھی سزا دے گا، کیونکہ وہ یسیرت دیوی کے کھمبے بنا کر اُن کی پوجا کرتے ہیں۔ چونکہ وہ رب کو طیش دلاتے رہے ہیں، اِس لئے وہ اُنہیں مارے گا، اور وہ پانی میں سرکنڈے کی طرح ہل جائیں گے۔ رب اُنہیں اِس اچھے ملک سے اُکھاڑ کر دریائے فرات کے پار منتشر کر دے گا۔ )/Y یرُبعام 22 سال بادشاہ رہا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا ندب تخت نشین ہوا۔W) باقی جو کچھ یرُبعام کی زندگی کے بارے میں لکھا ہے وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح حکومت کرتا تھا اور اُس نے کون کون سی جنگیں کیں۔S! تمام اسرائیل نے اُسے دفنا کر اُس کا ماتم کیا۔ سب کچھ ویسے ہوا جیسے رب نے اپنے خادم اخیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا۔ GJ لیکن یہوداہ کے باشندے بھی ایسی حرکتیں کرتے تھے جو رب کو ناپسند تھیں۔ اپنے گناہوں سے وہ اُسے طیش دلاتے رہے، کیونکہ اُن کے یہ گناہ اُن کے باپ دادا کے گناہوں سے کہیں زیادہ سنگین تھے۔5e یہوداہ میں رحبعام بن سلیمان حکومت کرتا تھا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ 41 سال کی عمر میں وہ تخت نشین ہوا اور 17 سال بادشاہ رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا، وہ شہر جسے رب نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا تاکہ اُس میں اپنا نام قائم کرے۔ _+_H رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے لُوٹ لئے۔ سونے کی وہ ڈھالیں بھی چھین لی گئیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔ ; رحبعام بادشاہ کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کر کے#A یہاں تک کہ مندروں میں جسم فروش مرد اور عورتیں تھے۔ غرض، اُنہوں نے اُن قوموں کے تمام گھنونے رسم و رواج اپنا لئے جن کو رب نے اسرائیلیوں کے آگے آگے نکال دیا تھا۔ اُنہوں نے بھی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔ ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے مخصوص پتھر یا یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے، % ! دونوں بادشاہوں رحبعام اور یرُبعام کے جیتے جی اُن کے درمیان جنگ جاری رہی۔\ 3 باقی جو کچھ رحبعام بادشاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔{q جب بھی بادشاہ رب کے گھر میں جاتا تب محافظ یہ ڈھالیں اُٹھا کر ساتھ لے جاتے۔ اِس کے بعد وہ اُنہیں پہرے داروں کے کمرے میں واپس لے جاتے تھے۔xk اِن کی جگہ رحبعام نے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُنہیں اُن محافظوں کے افسروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازے کی پہرہ داری کرتے تھے۔ ;D;% ابیاہ سے وہی گناہ سرزد ہوئے جو اُس کے باپ نے کئے تھے، اور وہ پورے دل سے رب اپنے خدا کا وفادار نہ رہا۔ گو وہ اِس میں اپنے پردادا داؤد سے فرق تھا,$S وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت ابی سلوم تھی۔$# E ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام بن نباط کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔`"; جب رحبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ پھر رحبعام کا بیٹا ابیاہ تخت نشین ہوا۔ aM) باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ ( رحبعام اور یرُبعام کے درمیان کی جنگ ابیاہ کی حکومت کے دوران بھی جاری رہی۔#'A کیونکہ داؤد نے وہ کچھ کیا تھا جو رب کو پسند تھا۔ جیتے جی وہ رب کے احکام کے تابع رہا، سوائے اُس جرم کے جب اُس نے اُوریاہ حِتّی کے سلسلے میں غلط قدم اُٹھائے تھے۔c&A توبھی رب اُس کے خدا نے ابیاہ کا یروشلم میں چراغ جلنے دیا۔ داؤد کی خاطر اُس نے اُسے جانشین عطا کیا اور یروشلم کو قائم رکھا،of (flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|   ! % ) , / 3 5 7 : = B E H   ! % ) , / 3 5 7 : = B E H K O Q T W Z ] _ a c e h l p t x {          ! % ) - 0 3 5 7 9 < > A C F J L P S V Z ] ` c e h n q s v y }            ! # ' ) + / 2 5 8 : = ? A E H K N P R !V "Y #[ $] %_ &a 'b r~-w  اپنے پردادا داؤد کی طرح آسا بھی وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔],5  اُس کی حکومت کا دورانیہ 41 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ ماں کا نام معکہ تھا، اور وہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔+  آسا اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کے 20یں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بن گیا۔*{ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔ };0q افسوس کہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔d/C  اور گو اُس کی ماں بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی، تاہم آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر وادیِ قدرون میں جلا دیا۔.)  اُس نے اُن جسم فروش مردوں اور عورتوں کو نکال دیا جو مندروں میں نام نہاد خدمت کرتے تھے اور اُن تمام بُتوں کو تباہ کر دیا جو اُس کے باپ دادا نے بنائے تھے۔ 3 3 ایک دن بعشا بادشاہ نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔23 یہوداہ کے بادشاہ آسا اور اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔I1 سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔ E  !,7BMXcnx(3>IT_ju$/:EP[fq|  $  $  $  $  $  $  $  $!  $  $  $  $  $  $  $  $  $!  $"   $#  $$  $%  $&  $'  $(  $)  $*   $+   $,   $-   $.   $/  $0  $1  $2  $3  $4  $5  $6  $7  $8  $9  $:  $;  $<  $=  $>  $?  $@  $A   $B  !$C  "$D   $E  $F  $G  $H  $I  $J  $K  $L   $M   $N   $O   $P   $Q  $R  $S  $T  $U  $V  $W  $X  $Y  $Z  $[  $\  $]  $^ ?n5W ”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“=4u جواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا۔ بن ہدد کا باپ طاب رِمّون بن حزیون تھا، اور اُس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ آسا نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کا تمام بچا ہوا سونا اور چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا، &7G جب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو وہ رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آیا اور تِرضہ واپس چلا گیا۔66g بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل بیت معکہ، تمام کِنّرت اور نفتالی پر قبضہ کر لیا۔ FF 9 باقی جو کچھ آسا کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کی کامیابیوں اور اُس کے تعمیر کئے گئے شہروں کا ذکر ہے۔ بُڑھاپے میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔'8I پھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ تمام مردوں کو وہاں جانا پڑا، ایک کو بھی چھٹی نہ ملی۔ اِس سامان سے آسا نے بن یمین کے شہر جِبع اور مِصفاہ کی قلعہ بندی کی۔ <9 اُس کا طرزِ زندگی رب کو پسند نہیں تھا، کیونکہ وہ اپنے باپ کے نمونے پر چلتا رہا۔ جو بدی یرُبعام نے اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُس سے ندب بھی دُور نہ ہوا۔a;= ندب بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے دوسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔5:e جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوسفط اُس کی جگہ تخت نشین ہوا۔ G5>e ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔5=e ایک دن جب ندب اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کئے ہوئے تھا تو اِشکار کے قبیلے کے بعشا بن اخیاہ نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے مار ڈالا اور خود اسرائیل کا بادشاہ بن گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں ہوا۔   KA باقی جو کچھ ندب کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔U@% کیونکہ جو گناہ یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُن سے اُس نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔H? تخت پر بیٹھتے ہی بعشا نے یرُبعام کے پورے خاندان کو مروا دیا۔ اُس نے ایک کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ یوں وہ بات پوری ہوئی جو رب نے سَیلا کے رہنے والے اپنے خادم اخیاہ کی معرفت فرمائی تھی۔ lC !بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔B  بعشا بن اخیاہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے تیسرے سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 24 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔ اُس کے اور یہوداہ کے بادشاہ آسا کے درمیان زندگی بھر جنگ جاری رہی۔ npF[ ”پہلے تُو کچھ نہیں تھا، لیکن مَیں نے تجھے خاک میں سے اُٹھا کر اپنی قوم اسرائیل کا حکمران بنا دیا۔ توبھی تُو نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر میری قوم اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا اور مجھے طیش دلایا ہے۔mE W ایک دن رب نے یاہو بن حنانی کو بعشا کے پاس بھیج کر فرمایا،D7 "لیکن وہ بھی ایسا کام کرتا تھا جو رب کو ناپسند تھا، کیونکہ اُس نے یرُبعام کے نمونے پر چل کر وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ a* a;Jq جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے تِرضہ میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا ایلہ تخت نشین ہوا۔I باقی جو کچھ بعشا کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔aH= خاندان کے جو افراد شہر میں مریں گے اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے۔“mGU اِس لئے مَیں تیرے گھرانے کے ساتھ وہی کچھ کروں گا جو یرُبعام بن نباط کے گھرانے کے ساتھ کیا تھا۔ بعشا کی پوری نسل ہلاک ہو جائے گی۔ +8+ L ایلہ بن بعشا یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 26ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کے دو سال کے دوران اُس کا دار الحکومت تِرضہ رہا۔DK رب کی سزا کا جو پیغام حنانی کے بیٹے یاہو نبی نے بعشا اور اُس کے خاندان کو سنایا اُس کی دو وجوہات تھیں۔ پہلے، بعشا نے یرُبعام کے خاندان کی طرح وہ کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔ دوسرے، اُس نے یرُبعام کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا تھا۔ //wPi  یوں وہی کچھ ہوا جو رب نے یاہو نبی کی معرفت بعشا کو فرمایا تھا۔O{  تخت پر بیٹھتے ہی زِمری نے بعشا کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا۔ اُس نے کسی بھی مرد کو زندہ نہ چھوڑا، خواہ وہ دُور کا رشتے دار تھا، خواہ دوست۔\N3  تو زِمری نے اندر جا کر اُسے مار ڈالا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں ہوا۔oMY  ایلہ کا ایک افسر بنام زِمری تھا۔ زِمری رتھوں کے آدھے حصے پر مقرر تھا۔ اب وہ بادشاہ کے خلاف سازشیں کرنے لگا۔ ایک دن ایلہ تِرضہ میں محل کے انچارج ارضہ کے گھر میں بیٹھا مَے پی رہا تھا۔ جب نشے میں دُھت ہوا nnYS- زِمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 27ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ لیکن تِرضہ میں اُس کی حکومت صرف سات دن تک قائم رہی۔ اُس وقت اسرائیلی فوج فلستی شہر جِبّتون کا محاصرہ کر رہی تھی۔MR باقی جو کچھ ایلہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔`Q;  کیونکہ بعشا اور اُس کے بیٹے ایلہ سے سنگین گناہ سرزد ہوئے تھے، اور ساتھ ساتھ اُنہوں نے اسرائیل کو بھی یہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ اپنے باطل دیوتاؤں سے اُنہوں نے رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا تھا۔ aCa^V7 جب زِمری کو پتا چلا کہ شہر دوسروں کے قبضے میں آ گیا ہے تو اُس نے محل کے بُرج میں جا کر اُسے آگ لگائی۔ یوں وہ جل کر مر گیا۔ U تب عُمری تمام فوجیوں کے ساتھ جِبّتون کو چھوڑ کر تِرضہ کا محاصرہ کرنے لگا۔(TK جب فوج میں خبر پھیل گئی کہ زِمری نے بادشاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کیا ہے تو تمام اسرائیلیوں نے لشکرگاہ میں آ کر اُسی دن اپنے کمانڈر عُمری کو بادشاہ بنا دیا۔ [Z1 لیکن عُمری کا فرقہ تِبنی کے فرقے کی نسبت زیادہ طاقت ور نکلا۔ چنانچہ تِبنی مر گیا اور عُمری پوری قوم پر بادشاہ بن گیا۔XY+ زِمری کی موت کے بعد اسرائیلی دو فرقوں میں بٹ گئے۔ ایک فرقہ تِبنی بن جینت کو بادشاہ بنانا چاہتا تھا، دوسرا عُمری کو۔NX جو کچھ زِمری کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔^W7 اِس طرح اُسے بھی مناسب سزا مل گئی، کیونکہ اُس نے بھی وہ کچھ کیا تھا جو رب کو ناپسند تھا۔ یرُبعام کے نمونے پر چل کر اُس نے وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔ =]u لیکن عُمری نے بھی وہی کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا، بلکہ اُس نے ماضی کے بادشاہوں کی نسبت زیادہ بدی کی۔V\' اِس کے بعد اُس نے ایک آدمی بنام سِمر کو چاندی کے 6,000 سکے دے کر اُس سے سامریہ پہاڑی خرید لی اور وہاں اپنا نیا دار الحکومت تعمیر کیا۔ پہلے مالک سِمر کی یاد میں اُس نے شہر کا نام سامریہ رکھا۔ [ عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کی حکومت کے 31ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا۔ پہلے چھ سال دار الحکومت تِرضہ رہا۔ E` جب عُمری مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخی اب تخت نشین ہوا۔_' باقی جو کچھ عُمری کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔M^ اُس نے یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چل کر وہ تمام گناہ کئے جو یرُبعام نے کئے اور اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی رب اپنے خدا کو اپنے باطل دیوتاؤں سے طیش دلاتے رہے۔ %ecE یرُبعام کے نمونے پر چلنا اُس کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ اُس نے اِس سے بڑھ کر صیدا کے بادشاہ اِتبعال کی بیٹی ایزبل سے شادی بھی کی۔ نتیجے میں وہ اُس کے دیوتا بعل کے سامنے جھک کر اُس کی پوجا کرنے لگا۔Fb اخی اب نے بھی ایسے کام کئے جو رب کو ناپسند تھے، بلکہ ماضی کے بادشاہوں کی نسبت اُس کے گناہ زیادہ سنگین تھے۔ a اخی اب بن عُمری یہوداہ کے بادشاہ آسا کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 22 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔ 0S0e9 !اخی اب نے یسیرت دیوی کا بُت بھی بنوا دیا۔ یوں اُس نے اپنے گھنونے کاموں سے ماضی کے تمام اسرائیلی بادشاہوں کی نسبت کہیں زیادہ رب اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔)dM  سامریہ میں اُس نے بعل کا مندر تعمیر کیا اور دیوتا کے لئے قربان گاہ بنا کر اُس میں رکھ دیا۔ 8l81h_ پھر رب نے الیاس سے کہا،Ug ' ایک دن الیاس نبی نے جو جِلعاد کے شہر تِشبی کا تھا اخی اب بادشاہ سے کہا، ”رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آنے والے سالوں میں نہ اوس، نہ بارش پڑے گی جب تک مَیں نہ کہوں۔“7fi "اخی اب کی حکومت کے دوران بیت ایل کے رہنے والے حی ایل نے یریحو شہر کو نئے سرے سے تعمیر کیا۔ جب اُس کی بنیاد رکھی گئی تو اُس کا سب سے بڑا بیٹا ابیرام مر گیا، اور جب اُس نے شہر کے دروازے لگا دیئے تو اُس کے سب سے چھوٹے بیٹے سجوب کو اپنی جان دینی پڑی۔ یوں رب کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے یشوع بن نون کی معرفت فرمائی تھی۔ _Kb_Fn تو رب دوبارہ الیاس سے ہم کلام ہوا،6mg اِس پورے عرصے میں بارش نہ ہوئی، اِس لئے ندی آہستہ آہستہ سوکھ گئی۔ جب اُس کا پانی بالکل ختم ہو گیاl صبح و شام کوّے اُسے روٹی اور گوشت پہنچاتے رہے، اور پانی وہ ندی سے پیتا تھا۔)kM الیاس رب کی سن کر روانہ ہوا اور وادیِ کریت میں رہنے لگا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔%jE پانی تُو ندی سے پی سکتا ہے، اور مَیں نے کوّوں کو تجھے وہاں کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“1i] ”یہاں سے چلا جا! مشرق کی طرف سفر کر کے وادیِ کریت میں چھپ جا جس کی ندی دریائے یردن میں بہتی ہے۔ ,Aq}  وہ ابھی پانی لانے جا رہی تھی کہ الیاس نے اُس کے پیچھے آواز دے کر کہا، ”میرے لئے روٹی کا ٹکڑا بھی لانا!“p#  چنانچہ الیاس صارپت کے لئے روانہ ہوا۔ سفر کرتے کرتے وہ شہر کے دروازے کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں ایک بیوہ جلانے کے لئے لکڑیاں چن کر جمع کر رہی تھی۔ اُسے بُلا کر الیاس نے کہا، ”ذرا کسی برتن میں پانی بھر کر مجھے تھوڑا سا پلائیں۔“Po  ”یہاں سے روانہ ہو کر صیدا کے شہر صارپت میں جا بس۔ مَیں نے وہاں کی ایک بیوہ کو تجھے کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے۔“  ]s5  الیاس نے اُسے تسلی دی، ”ڈریں مت! بےشک وہ کچھ کریں جو آپ نے کہا ہے۔ لیکن پہلے میرے لئے چھوٹی سی روٹی بنا کر میرے پاس لے آئیں۔ پھر جو باقی رہ گیا ہو اُس سے اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے روٹی بنائیں۔orY  یہ سن کر بیوہ رُک گئی اور بولی، ”رب آپ کے خدا کی قَسم، میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ بس، ایک برتن میں مٹھی بھر میدہ اور دوسرے میں تھوڑا سا تیل رہ گیا ہے۔ اب مَیں جلانے کے لئے چند ایک لکڑیاں چن رہی ہوں تاکہ اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے آخری کھانا پکاؤں۔ اِس کے بعد ہماری موت یقینی ہے۔“ (.(vy عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔uy عورت نے جا کر ویسا ہی کیا جیسا الیاس نے اُسے کہا تھا۔ واقعی میدہ اور تیل کبھی ختم نہ ہوا۔ روز بہ روز الیاس، بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لئے کھانا دست یاب رہا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا۔Nt کیونکہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’جب تک رب بارش برسنے نہ دے تب تک میدے اور تیل کے برتن خالی نہیں ہوں گے‘۔“ Jy! الیاس نے جواب میں کہا، ”اپنے بیٹے کو مجھے دے دیں۔“ وہ لڑکے کو عورت کی گود میں سے اُٹھا کر چھت پر اپنے کمرے میں لے گیا اور وہاں اُسے چارپائی پر رکھ کر+xQ تب بیوہ الیاس سے شکایت کرنے لگی، ”مردِ خدا، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ آپ تو صرف اِس مقصد سے یہاں آئے ہیں کہ رب کو میرے گناہ کی یاد دلا کر میرے بیٹے کو مار ڈالیں!“2w_ ایک دن بیوہ کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ اُس کی طبیعت بہت خراب ہوئی، اور ہوتے ہوتے اُس کی جان نکل گئی۔ E  !,7BMXbmx(3>IT_it$/:EP[fq|  $`  $a  $b  $c   $d  !$e  "$f   $g  $h  $`  $a  $b  $c   $d  !$e  "$f   $g  $h  $i  $j  $k  $l  $m  $n   $o   $p   $q   $r   $s  $t  $u  $v  $w  $x  $y  $z  ${  $|  $}  $~   $  $  $  $  $  $  $  $   $   $   $   $   $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $   $  !$  "$  #$  $$  %$  &$  >}w الیاس اُسے اُٹھا کر نیچے لے آیا اور اُسے اُس کی ماں کو واپس دے کر بولا، ”دیکھیں، آپ کا بیٹا زندہ ہے!“g|I رب نے الیاس کی سنی، اور لڑکے کی جان اُس میں واپس آئی۔i{M وہ تین بار لاش پر دراز ہوا اور ساتھ ساتھ رب سے التماس کرتا رہا، ”اے رب میرے خدا، براہِ کرم بچے کی جان کو اُس میں واپس آنے دے!“z دعا کرنے لگا، ”اے رب میرے خدا، تُو نے اِس بیوہ کو جس کا مہمان مَیں ہوں ایسی مصیبت میں کیوں ڈال دیا ہے؟ تُو نے اُس کے بیٹے کو مرنے کیوں دیا؟“ $X# اِس لئے اخی اب نے محل کے انچارج عبدیاہ کو بُلایا۔ (عبدیاہ رب کا خوف مانتا تھا۔,S چنانچہ الیاس اخی اب سے ملنے کے لئے اسرائیل چلا گیا۔ اُس وقت سامریہ کال کی سخت گرفت میں تھا، - بہت دن گزر گئے۔ پھر کال کے تیسرے سال میں رب الیاس سے ہم کلام ہوا، ”اب جا کر اپنے آپ کو اخی اب کے سامنے پیش کر۔ مَیں بارش کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دوں گا۔“X~+ عورت نے جواب دیا، ”اب مَیں نے جان لیا ہے کہ آپ اللہ کے پیغمبر ہیں اور کہ جو کچھ آپ رب کی طرف سے بولتے ہیں وہ سچ ہے۔“ ))/Y اُنہوں نے مقرر کیا کہ اخی اب کہاں جائے گا اور عبدیاہ کہاں، پھر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔A} اب اخی اب نے عبدیاہ کو حکم دیا، ”پورے ملک میں سے گزر کر تمام چشموں اور وادیوں کا معائنہ کریں۔ شاید کہیں کچھ گھاس مل جائے جو ہم اپنے گھوڑوں اور خچروں کو کھلا کر اُنہیں بچا سکیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہمیں کھانے کی قلت کے باعث کچھ جانوروں کو ذبح کرنا پڑے۔“[1 جب ایزبل نے رب کے تمام نبیوں کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی تو عبدیاہ نے 100 نبیوں کو دو غاروں میں چھپا دیا تھا۔ ہر غار میں 50 نبی رہتے تھے، اور عبدیاہ اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہتا تھا۔) D  رب آپ کے خدا کی قَسم، بادشاہ نے اپنے بندوں کو ہر قوم اور ملک میں بھیج دیا ہے تاکہ آپ کو ڈھونڈ نکالیں۔ اور جہاں جواب ملا کہ الیاس یہاں نہیں ہے وہاں لوگوں کو قَسم کھانی پڑی کہ ہم الیاس کا کھوج لگانے میں ناکام رہے ہیں۔"?  عبدیاہ نے اعتراض کیا، ”مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے کہ آپ مجھے اخی اب سے مروانا چاہتے ہیں؟%E الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں ہی ہوں۔ جائیں، اپنے مالک کو اطلاع دیں کہ الیاس آ گیا ہے۔“ چلتے چلتے عبدیاہ کو اچانک الیاس اُس کی طرف آتے ہوا نظر آیا۔ جب عبدیاہ نے اُسے پہچانا تو وہ منہ کے بل جھک کر بولا، ”میرے آقا الیاس، کیا آپ ہی ہیں؟“ mlmK   کیا میرے آقا تک یہ خبر نہیں پہنچی کہ جب ایزبل رب کے نبیوں کو قتل کر رہی تھی تو مَیں نے کیا کِیا؟ مَیں دو غاروں میں پچاس پچاس نبیوں کو چھپا کر اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں پہنچاتا رہا۔, S  عین ممکن ہے کہ جب مَیں آپ کو چھوڑ کر چلا جاؤں تو رب کا روح آپ کو اُٹھا کر کسی نامعلوم جگہ لے جائے۔ اگر بادشاہ میری یہ اطلاع سن کر یہاں آئے اور آپ کو نہ پائے تو مجھے مار ڈالے گا۔ یاد رہے کہ مَیں جوانی سے لے کر آج تک رب کا خوف مانتا آیا ہوں۔   اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں بادشاہ کے پاس جا کر اُسے بتاؤں کہ الیاس یہاں ہے؟ +O0[ الیاس کو دیکھتے ہی اخی اب بولا، ”اے اسرائیل کو مصیبت میں ڈالنے والے، کیا آپ واپس آ گئے ہیں؟“2_ تب عبدیاہ چلا گیا اور بادشاہ کو الیاس کی خبر پہنچائی۔ یہ سن کر اخی اب الیاس سے ملنے کے لئے آیا۔X + الیاس نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، آج مَیں اپنے آپ کو ضرور بادشاہ کو پیش کروں گا۔“Q  اور اب آپ چاہتے ہیں کہ مَیں اخی اب کے پاس جا کر اُسے اطلاع دوں کہ الیاس یہاں آ گیا ہے؟ وہ مجھے ضرور مار ڈالے گا۔“ (K اخی اب مان گیا۔ اُس نے تمام اسرائیلیوں اور نبیوں کو بُلایا۔ جب وہ کرمل پہاڑ پر جمع ہو گئےT# اب مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں، تمام اسرائیل کو بُلا کر کرمل پہاڑ پر جمع کریں۔ ساتھ ساتھ بعل دیوتا کے 450 نبیوں کو اور ایزبل کی میز پر شریک ہونے والے یسیرت دیوی کے 400 نبیوں کو بھی بُلائیں۔“!= الیاس نے اعتراض کیا، ”مَیں تو اسرائیل کے لئے مصیبت کا باعث نہیں بنا بلکہ آپ اور آپ کے باپ کا گھرانا۔ آپ رب کے احکام چھوڑ کر بعل کے بُتوں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔ U% الیاس نے بات جاری رکھی، ”رب کے نبیوں میں سے صرف مَیں ہی باقی رہ گیا ہوں۔ دوسری طرف بعل دیوتا کے یہ 450 نبی کھڑے ہیں۔wi تو الیاس اُن کے سامنے جا کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کب تک کبھی اِس طرف، کبھی اُس طرف لنگڑاتے رہیں گے؟ اگر رب خدا ہے تو صرف اُسی کی پیروی کریں، لیکن اگر بعل واحد خدا ہے تو اُسی کے پیچھے لگ جائیں۔“ لوگ خاموش رہے۔ 0 پھر آپ اپنے دیوتا کا نام پکاریں جبکہ مَیں رب کا نام پکاروں گا۔ جو معبود قربانی کو جلا کر جواب دے گا وہی خدا ہے۔“ تمام لوگ بولے، ”آپ ٹھیک کہتے ہیں۔“L اب دو بَیل لے آئیں۔ بعل کے نبی ایک کو پسند کریں اور پھر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دیں۔ لیکن وہ لکڑیوں کو آگ نہ لگائیں۔ مَیں دوسرے بَیل کو تیار کر کے اپنی قربان گاہ کی لکڑیوں پر رکھ دوں گا۔ لیکن مَیں بھی اُنہیں آگ نہیں لگاؤں گا۔ eE اُنہوں نے بَیلوں میں سے ایک کو چن کر اُسے تیار کیا، پھر بعل کا نام پکارنے لگے۔ صبح سے لے کر دوپہر تک وہ مسلسل چیختے چلّاتے رہے، ”اے بعل، ہماری سن!“ ساتھ ساتھ وہ اُس قربان گاہ کے ارد گرد ناچتے رہے جو اُنہوں نے بنائی تھی۔ لیکن نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کسی نے جواب دیا۔<s پھر الیاس نے بعل کے نبیوں سے کہا، ”شروع کریں، کیونکہ آپ بہت ہیں۔ ایک بَیل کو چن کر اُسے تیار کریں۔ لیکن اُسے آگ مت لگانا بلکہ اپنے دیوتا کا نام پکاریں تاکہ وہ آگ بھیج دے۔“ *BK*5 دوپہر گزر گئی، اور وہ شام کے اُس وقت تک وجد میں رہے جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے۔ لیکن کوئی آواز نہ سنائی دی۔ نہ کسی نے جواب دیا، نہ اُن کے تماشے پر توجہ دی۔sa تب وہ مزید اونچی آواز سے چیخنے چلّانے لگے۔ معمول کے مطابق وہ چھریوں اور نیزوں سے اپنے آپ کو زخمی کرنے لگے، یہاں تک کہ خون بہنے لگا۔:o دوپہر کے وقت الیاس اُن کا مذاق اُڑانے لگا، ”زیادہ اونچی آواز سے بولیں! شاید وہ سوچوں میں غرق ہو یا اپنی حاجت رفع کرنے کے لئے ایک طرف گیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کہیں سفر کر رہا ہو۔ یا شاید وہ گہری نیند سو گیا ہو اور اُسے جگانے کی ضرورت ہے۔“ 'I  اِن بارہ پتھروں کو لے کر الیاس نے رب کے نام کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔ اِس کے ارد گرد اُس نے اِتنا چوڑا گڑھا کھودا کہ اُس میں تقریباً 15 لٹر پانی سما سکتا تھا۔@{ اُس نے یعقوب سے نکلے ہر قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر چن لیا۔ (بعد میں رب نے یعقوب کا نام اسرائیل رکھا تھا)۔"? پھر الیاس اسرائیلیوں سے مخاطب ہوا، ”آئیں، سب یہاں میرے پاس آئیں!“ سب قریب آئے۔ وہاں رب کی ایک قربان گاہ تھی جو گرائی گئی تھی۔ اب الیاس نے وہ دوبارہ کھڑی کی۔ $!# #آخرکار اِتنا پانی تھا کہ اُس نے چاروں طرف قربان گاہ سے ٹپک کر گڑھے کو بھر دیا۔  "جب اُنہوں نے ایسا کیا تو اُس نے دوبارہ ایسا کرنے کا حکم دیا، پھر تیسری بار۔E !پھر اُس نے قربان گاہ پر لکڑیوں کا ڈھیر لگایا اور بَیل کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے لکڑیوں پر رکھ دیا۔ اِس کے بعد اُس نے حکم دیا، ”چار گھڑے پانی سے بھر کر قربانی اور لکڑیوں پر اُنڈیل دیں!“ %%o#Y %اے رب، میری دعا سن! میری سن تاکہ یہ لوگ جان لیں کہ تُو، اے رب، خدا ہے اور کہ تُو ہی اُن کے دلوں کو دوبارہ اپنی طرف مائل کر رہا ہے۔“d"C $شام کے وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے الیاس نے قربان گاہ کے پاس جا کر بلند آواز سے دعا کی، ”اے رب، اے ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، آج لوگوں پر ظاہر کر کہ اسرائیل میں تُو ہی خدا ہے اور کہ مَیں تیرا خادم ہوں۔ ثابت کر کہ مَیں نے یہ سب کچھ تیرے حکم کے مطابق کیا ہے۔ 0G' )پھر الیاس نے اخی اب سے کہا، ”اب جا کر کچھ کھائیں اور پئیں، کیونکہ موسلادھار بارش کا شور سنائی دے رہا ہے۔“Q& (پھر الیاس نے اُنہیں حکم دیا، ”بعل کے نبیوں کو پکڑ لیں۔ ایک بھی بچنے نہ پائے!“ لوگوں نے اُنہیں پکڑ لیا تو الیاس اُنہیں نیچے وادیِ قیسون میں لے گیا اور وہاں سب کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔%# 'یہ دیکھ کر اسرائیلی اوندھے منہ گر کر پکارنے لگے، ”رب ہی خدا ہے! رب ہی خدا ہے!“4$c &اچانک آسمان سے رب کی آگ نازل ہوئی۔ آگ نے نہ صرف قربانی اور لکڑی کو بھسم کر دیا بلکہ قربان گاہ کے پتھروں اور اُس کے نیچے کی مٹی کو بھی۔ گڑھے میں پانی بھی ایک دم سوکھ گیا۔ x)k +اپنے نوکر کو اُس نے حکم دیا، ”جاؤ، سمندر کی طرف دیکھو۔“ نوکر گیا اور سمندر کی طرف دیکھا، پھر واپس آ کر الیاس کو اطلاع دی، ”کچھ بھی نظر نہیں آتا۔“ لیکن الیاس نے اُسے دوبارہ دیکھنے کے لئے بھیج دیا۔ اِس دفعہ بھی کچھ معلوم نہ ہو سکا۔ سات بار الیاس نے نوکر کو دیکھنے کے لئے بھیجا۔ ( *چنانچہ اخی اب کھانے پینے کے لئے چلا گیا جبکہ الیاس کرمل پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس نے جھک کر اپنے سر کو دونوں گھٹنوں کے بیچ میں چھپا لیا۔ 3+a -نوکر اطلاع دینے چلا گیا تو جلد ہی آندھی آئی، آسمان پر کالے کالے بادل چھا گئے اور موسلادھار بارش برسنے لگی۔ اخی اب جلدی سے رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل کے لئے روانہ ہو گیا۔l*S ,آخرکار جب نوکر ساتویں دفعہ گیا تو اُس نے واپس آ کر اطلاع دی، ”ایک چھوٹا سا بادل سمندر میں سے نکل کر اوپر چڑھ رہا ہے۔ وہ آدمی کے ہاتھ کے برابر ہے۔“ تب الیاس نے حکم دیا، ”جاؤ، اخی اب کو اطلاع دو، ’گھوڑوں کو فوراً رتھ میں جوت کر گھر چلے جائیں، ورنہ بارش آپ کو روک لے گی‘۔“ QCBQm/U الیاس سخت ڈر گیا اور اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گیا۔ چلتے چلتے وہ یہوداہ کے شہر بیرسبع تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ اپنے نوکر کو چھوڑ کر}.u تب ایزبل نے قاصد کو الیاس کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں کل اِس وقت تک آپ کو اُن نبیوں کی سی سزا نہ دوں۔“P-  اخی اب نے ایزبل کو سب کچھ سنایا جو الیاس نے کہا تھا، یہ بھی کہ اُس نے بعل کے نبیوں کو کس طرح تلوار سے مار دیا تھا۔e,E .اُس وقت رب نے الیاس کو خاص طاقت دی۔ سفر کے لئے کمربستہ ہو کر وہ اخی اب کے رتھ کے آگے آگے دوڑ کر اُس سے پہلے یزرعیل پہنچ گیا۔ o21 جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ سرہانے کے قریب کوئلوں پر بنائی گئی روٹی اور پانی کی صراحی پڑی ہے۔ اُس نے روٹی کھائی، پانی پیا اور دوبارہ سو گیا۔71i پھر وہ جھاڑی کے سائے میں لیٹ کر سو گیا۔ اچانک ایک فرشتے نے اُسے چھو کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے!“ 0 آگے ریگستان میں جا نکلا۔ ایک دن کے سفر کے بعد وہ سینک کی جھاڑی کے پاس پہنچ گیا اور اُس کے سائے میں بیٹھ کر دعا کرنے لگا، ”اے رب، مجھے مرنے دے۔ بس اب کافی ہے۔ میری جان لے لے، کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں۔“ g5I  وہاں وہ رات گزارنے کے لئے ایک غار میں چلا گیا۔ غار میں رب اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“74i تب الیاس نے اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھایا اور پانی پیا۔ اِس خوراک نے اُسے اِتنی تقویت دی کہ وہ چالیس دن اور چالیس رات سفر کرتے کرتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔n3W لیکن رب کا فرشتہ ایک بار پھر آیا اور اُسے ہاتھ لگا کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے، ورنہ آگے کا لمبا سفر تیرے بس کی بات نہیں ہو گی۔“ $ $a8=  اِس کے بعد زلزلہ آیا، لیکن رب زلزلے میں نہیں تھا۔~7w  جواب میں رب نے فرمایا، ”غار سے نکل کر پہاڑ پر رب کے سامنے کھڑا ہو جا!“ پھر رب وہاں سے گزرا۔ اُس کے آگے آگے بڑی اور زبردست آندھی آئی جس نے پہاڑوں کو چیر کر چٹانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لیکن رب آندھی میں نہیں تھا۔r6_  الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“ ##r:_ الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“c9A  زلزلے کے بعد بھڑکتی ہوئی آگ وہاں سے گزری، لیکن رب آگ میں بھی نہیں تھا۔ پھر نرم ہَوا کی دھیمی دھیمی آواز سنائی دی۔ یہ آواز سن کر الیاس نے اپنے چہرے کو چادر سے ڈھانپ لیا اور نکل کر غار کے منہ پر کھڑا ہو گیا۔ ایک آواز اُس سے مخاطب ہوئی، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“ K= جو حزائیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہو مار دے گا، اور جو یاہو کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے الیشع مار دے گا۔}<u اِسی طرح یاہو بن نِمسی کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ قرار دے اور ابیل محولہ کے رہنے والے الیشع بن سافط کو مسح کر کے اپنا جانشین مقرر کر۔$;C رب نے جواب میں کہا، ”ریگستان میں اُس راستے سے ہو کر واپس جا جس نے تجھے یہاں پہنچایا ہے۔ پھر دمشق چلا جا۔ وہاں حزائیل کو تیل سے مسح کر کے شام کا بادشاہ قرار دے۔ 779?m الیاس وہاں سے چلا گیا۔ اسرائیل میں واپس آ کر اُسے الیشع بن سافط ملا جو بَیلوں کی بارہ جوڑیوں کی مدد سے ہل چلا رہا تھا۔ خود وہ بارھویں جوڑی کے ساتھ چل رہا تھا۔ الیاس نے اُس کے پاس آ کر اپنی چادر اُس کے کندھوں پر ڈال دی اور رُکے بغیر آگے نکل گیا۔> لیکن مَیں نے اپنے لئے اسرائیل میں 7,000 افراد کو بچا لیا ہے، اُن تمام لوگوں کو جو اب تک نہ بعل دیوتا کے سامنے جھکے، نہ اُس کے بُت کو بوسہ دیا ہے۔“ E  !,7BMXbmx(3>HS^it$/:EP[fq|  ($  )$  *$  +$  ,$  -$  .$   $  $  ($  )$  *$  +$  ,$  -$  .$   $  $  $  $  $  $  $  $   $   $   $   $   $  $  $  $  $  $  $  $  $   $  $  $  $  $  $  $  $   $   $   $   $   $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $   $  !$  "$  #$  $$  %$  &$  '$  ($  )$ ^6^TA# تب الیشع واپس چلا گیا۔ بَیلوں کی ایک جوڑی کو لے کر اُس نے دونوں کو ذبح کیا۔ ہل چلانے کا سامان اُس نے گوشت پکانے کے لئے جلا دیا۔ جب گوشت تیار تھا تو اُس نے اُسے لوگوں میں تقسیم کر کے اُنہیں کھلا دیا۔ اِس کے بعد الیشع الیاس کے پیچھے ہو کر اُس کی خدمت کرنے لگا۔ F@ الیشع فوراً اپنے بَیلوں کو چھوڑ کر الیاس کے پیچھے بھاگا۔ اُس نے کہا، ”پہلے مجھے اپنے ماں باپ کو بوسہ دے کر خیرباد کہنے دیجئے۔ پھر مَیں آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔“ الیاس نے جواب دیا، ”چلیں، واپس جائیں۔ لیکن وہ کچھ یاد رہے جو مَیں نے آپ کے ساتھ کیا ہے۔“  GE اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، آپ کی مرضی۔ مَیں اور جو کچھ میرا ہے آپ کی ملکیت ہے۔“nDW ”اب سے آپ کا سونا، چاندی، خواتین اور بیٹے میرے ہی ہیں۔“C اُس نے اپنے قاصدوں کو شہر میں بھیج کر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو اطلاع دی،`B = ایک دن شام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی پوری فوج کو جمع کیا۔ 32 اتحادی بادشاہ بھی اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو لے کر آئے۔ اِس بڑی فوج کے ساتھ بن ہدد نے سامریہ کا محاصرہ کر کے اسرائیل سے جنگ کا اعلان کیا۔ +^H7 تب اخی اب بادشاہ نے ملک کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن سے بات کی، ”دیکھیں یہ آدمی کتنا بُرا ارادہ رکھتا ہے۔ جب اُس نے میری خواتین، بیٹوں، سونے اور چاندی کا تقاضا کیا تو مَیں نے انکار نہ کیا۔“=Gu اب غور کریں! کل اِس وقت مَیں اپنے ملازموں کو آپ کے پاس بھیج دوں گا، اور وہ آپ کے محل اور آپ کے افسروں کے گھروں کی تلاشی لیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو پیارا ہے اُسے وہ لے جائیں گے۔“QF تھوڑی دیر کے بعد قاصد بن ہدد کی نئی خبر لے کر آئے، ”مَیں نے آپ سے سونے، چاندی، خواتین اور بیٹوں کا تقاضا کیا ہے۔ T1TNK  تو اُس نے اخی اب کو فوراً خبر بھیج دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں سامریہ کو نیست و نابود نہ کر دوں۔ اِتنا بھی نہیں رہے گا کہ میرا ہر فوجی مٹھی بھر خاک اپنے ساتھ واپس لے جا سکے!“J  چنانچہ بادشاہ نے قاصدوں سے کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو جواب دینا، جو کچھ آپ نے پہلی مرتبہ مانگ لیا وہ مَیں آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں، لیکن یہ آخری تقاضا مَیں پورا نہیں کر سکتا۔“ جب قاصدوں نے بن ہدد کو یہ خبر پہنچائیKI بزرگوں اور باقی لوگوں نے مل کر مشورہ دیا، ”اُس کی نہ سنیں، اور جو کچھ وہ مانگتا ہے اُس پر راضی نہ ہو جائیں۔“ L L^N7  اِس دوران ایک نبی اخی اب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا تجھے دشمن کی یہ بڑی فوج نظر آ رہی ہے؟ توبھی مَیں اِسے آج ہی تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“nMW  جب بن ہدد کو یہ اطلاع ملی تو وہ لشکرگاہ میں اپنے اتحادی بادشاہوں کے ساتھ مَے پی رہا تھا۔ اُس نے اپنے افسروں کو حکم دیا، ”حملہ کرنے کے لئے تیاریاں کرو!“ چنانچہ وہ شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔\L3  اسرائیل کے بادشاہ نے قاصدوں کو جواب دیا، ”اُسے بتا دینا کہ جو ابھی جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے وہ فتح کے نعرے نہ لگائے۔“ vjPO چنانچہ اخی اب نے ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوانوں کو بُلایا۔ 232 افراد تھے۔ پھر اُس نے باقی اسرائیلیوں کو جمع کیا۔ 7,000 افراد تھے۔O اخی اب نے سوال کیا، ”رب یہ کس کے وسیلے سے کرے گا؟“ نبی نے جواب دیا، ”رب فرماتا ہے کہ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان یہ فتح پائیں گے۔“ بادشاہ نے مزید پوچھا، ”لڑائی میں کون پہلا قدم اُٹھائے؟“ نبی نے کہا، ”تُو ہی۔“ H$HXR+ دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“XQ+ دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“ 2N2DV اُس وقت اسرائیل کا بادشاہ جنگ کے لئے نکلا اور گھوڑوں اور رتھوں کو تباہ کر کے اَرامیوں کو زبردست شکست دی۔U فوراً اُن پر حملہ کر دیا۔ اور جس بھی دشمن کا مقابلہ ہوا اُسے مارا گیا۔ تب شام کی پوری فوج بھاگ گئی۔ اسرائیلیوں نے اُن کا تعاقب کیا، لیکن شام کا بادشاہ بن ہدد گھوڑے پر سوار ہو کر چند ایک گھڑسواروں کے ساتھ بچ نکلا۔IT لیکن اُنہیں یہ کرنے کا موقع نہ ملا، کیونکہ اسرائیل کے ضلعوں پر مقرر افسروں اور باقی فوجیوں نے شہر سے نکل کر.SW بن ہدد نے حکم دیا، ”ہر صورت میں اُنہیں زندہ پکڑیں، خواہ وہ امن پسند ارادہ رکھتے ہوں یا نہ۔“ 9h9,YS لیکن ہمارا ایک اَور مشورہ بھی ہے۔ 32 بادشاہوں کو ہٹا کر اُن کی جگہ اپنے افسروں کو مقرر کریں۔{Xq شام کے بادشاہ کو بھی مشورہ دیا گیا۔ اُس کے بڑے افسروں نے خیال پیش کیا، ”اسرائیلیوں کے دیوتا پہاڑی دیوتا ہیں، اِس لئے وہ ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ لیکن اگر ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں تو ہر صورت میں جیتیں گے۔W# بعد میں مذکورہ نبی دوبارہ اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا۔ وہ بولا، ”اب مضبوط ہو کر بڑے دھیان سے سوچیں کہ آنے والے دنوں میں کیا کیا تیاریاں کرنی چاہئیں، کیونکہ اگلے بہار کے موسم میں شام کا بادشاہ دوبارہ آپ پر حملہ کرے گا۔“ ]&[G جب بہار کا موسم آیا تو وہ شام کے فوجیوں کو جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے افیق شہر گیا۔Z9 پھر ایک نئی فوج تیار کریں جو تباہ شدہ پرانی فوج جیسی طاقت ور ہو۔ اُس کے اُتنے ہی رتھ اور گھوڑے ہوں جتنے پہلے تھے۔ پھر جب ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں گے تو اُن پر ضرور غالب آئیں گے۔“ بادشاہ اُن کی بات مان کر تیاریاں کرنے لگا۔ 00)]M پھر مردِ خدا نے اخی اب کے پاس آ کر کہا، ”رب فرماتا ہے، ’شام کے لوگ خیال کرتے ہیں کہ رب پہاڑی دیوتا ہے اِس لئے میدانی علاقے میں ناکام رہے گا۔ چنانچہ مَیں اُن کی زبردست فوج کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“\9 اسرائیلی فوج بھی لڑنے کے لئے جمع ہوئی۔ کھانے پینے کی اشیا کا بندوبست کیا گیا، اور وہ دشمن سے لڑنے کے لئے نکلے۔ جب وہاں پہنچے تو اُنہوں نے اپنے خیموں کو دو جگہوں پر لگایا۔ یہ دو گروہ شام کی وسیع فوج کے مقابلے میں بکریوں کے دو چھوٹے ریوڑوں جیسے لگ رہے تھے، کیونکہ پورا میدان شام کے فوجیوں سے بھرا تھا۔ &_G باقی فرار ہو کر افیق شہر میں گھس گئے۔ تقریباً 27,000 آدمی تھے۔ لیکن اچانک شہر کی فصیل اُن پر گر گئی، تو وہ بھی ہلاک ہو گئے۔ بن ہدد بادشاہ بھی افیق میں فرار ہوا تھا۔ اب وہ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔W^) سات دن تک دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا رہیں۔ ساتویں دن لڑائی کا آغاز ہوا۔ اسرائیلی اِس مرتبہ بھی شام کی فوج پر غالب آئے۔ اُس دن اُنہوں نے اُن کے ایک لاکھ پیادہ فوجیوں کو مار دیا۔ (aK  چنانچہ بن ہدد کے افسر ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ کا خادم بن ہدد گزارش کرتا ہے کہ مجھے زندہ چھوڑ دیں۔“ اخی اب نے سوال کیا، ”کیا وہ اب تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھائی ہے!“l`S پھر اُس کے افسروں نے اُسے مشورہ دیا، ”سنا ہے کہ اسرائیل کے بادشاہ نرم دل ہوتے ہیں۔ کیوں نہ ہم ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس جائیں؟ شاید وہ آپ کو زندہ چھوڑ دے۔“ EE7bi !جب بن ہدد کے افسروں نے جان لیا کہ اخی اب کا رُجحان کس طرف ہے تو اُنہوں نے جلدی سے اِس کی تصدیق کی، ”جی، بن ہدد آپ کا بھائی ہے!“ اخی اب نے حکم دیا، ”جا کر اُسے بُلا لائیں۔“ تب بن ہدد نکل آیا، اور اخی اب نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے کی دعوت دی۔ sda #اُس وقت رب نے نبیوں میں سے ایک کو ہدایت کی، ”جا کر اپنے ساتھی کو کہہ دے کہ وہ تجھے مارے۔“ نبی نے ایسا کیا، لیکن ساتھی نے انکار کیا۔xck "بن ہدد نے اخی اب سے کہا، ”مَیں آپ کو وہ تمام شہر واپس کر دیتا ہوں جو میرے باپ نے آپ کے باپ سے چھین لئے تھے۔ آپ ہمارے دار الحکومت دمشق میں تجارتی مراکز بھی قائم کر سکتے ہیں، جس طرح میرے باپ نے پہلے سامریہ میں کیا تھا۔“ اخی اب بولا، ”ٹھیک ہے۔ اِس کے بدلے میں مَیں آپ کو رِہا کر دوں گا۔“ اُنہوں نے معاہدہ کیا، پھر اخی اب نے شام کے بادشاہ کو رِہا کر دیا۔ ggI &تب نبی نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے، پھر راستے کے کنارے پر اخی اب بادشاہ کے انتظار میں کھڑا ہو گیا۔kfQ %نبی کی ملاقات کسی اَور سے ہوئی تو اُس نے اُس سے بھی کہا، ”مہربانی کر کے مجھے ماریں!“ اُس آدمی نے نبی کو مار مار کر زخمی کر دیا۔be? $پھر نبی بولا، ”چونکہ آپ نے رب کی نہیں سنی، اِس لئے جوں ہی آپ مجھ سے چلے جائیں گے شیرببر آپ کو پھاڑ ڈالے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا۔ جب ساتھی وہاں سے نکلا تو شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے پھاڑ ڈالا۔ :io (لیکن مَیں اِدھر اُدھر مصروف رہا، اور اِتنے میں قیدی غائب ہو گیا۔“ اخی اب بادشاہ نے جواب دیا، ”آپ نے خود اپنے بارے میں فیصلہ دیا ہے۔ اب آپ کو اِس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔“4hc 'جب بادشاہ وہاں سے گزرا تو نبی چلّا کر اُس سے مخاطب ہوا، ”جناب، مَیں میدانِ جنگ میں لڑ رہا تھا کہ اچانک کسی آدمی نے میرے پاس آ کر اپنے قیدی کو میرے حوالے کر دیا۔ اُس نے کہا، ’اِس کی نگرانی کرنا۔ اگر یہ کسی بھی وجہ سے بھاگ جائے تو آپ کو اُس کی جان کے عوض اپنی جان دینی پڑے گی یا آپ کو ایک من چاندی ادا کرنی پڑے گی۔‘ 9l9 +اسرائیل کا بادشاہ بڑے غصے اور بدمزاجی کے عالم میں سامریہ میں اپنے محل میں چلا گیا۔ ky *نبی نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’مَیں نے مقرر کیا تھا کہ بن ہدد کو میرے لئے مخصوص کر کے ہلاک کرنا ہے، لیکن تُو نے اُسے رِہا کر دیا ہے۔ اب اُس کی جگہ تُو ہی مرے گا، اور اُس کی قوم کی جگہ تیری قوم کو نقصان پہنچے گا‘۔“Cj )پھر نبی نے جلدی سے پٹی کو اپنی آنکھوں پر سے اُتار دیا، اور بادشاہ نے پہچان لیا کہ یہ نبیوں میں سے ایک ہے۔ **Ho لیکن نبُوت نے جواب دیا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں آپ کو وہ موروثی زمین دوں جو میرے باپ دادا نے میرے سپرد کی ہے!“dnC ایک دن اخی اب نے نبُوت سے بات کی، ”انگور کا آپ کا باغ میرے محل کے قریب ہی ہے۔ اُسے مجھے دے دیں، کیونکہ مَیں اُس میں سبزیاں لگانا چاہتا ہوں۔ معاوضے میں مَیں آپ کو اُس سے اچھا انگور کا باغ دے دوں گا۔ لیکن اگر آپ پیسے کو ترجیح دیں تو آپ کو اُس کی پوری رقم ادا کر دوں گا۔“m 9 اِس کے بعد ایک اَور قابلِ ذکر بات ہوئی۔ یزرعیل میں سامریہ کے بادشاہ اخی اب کا ایک محل تھا۔ محل کی زمین کے ساتھ ساتھ انگور کا باغ تھا۔ مالک کا نام نبُوت تھا۔ dd]r5 اخی اب نے جواب دیا، ”یزرعیل کا رہنے والا نبُوت مجھے انگور کا باغ نہیں دینا چاہتا۔ گو مَیں اُسے پیسے دینا چاہتا تھا بلکہ اُسے اِس کی جگہ کوئی اَور باغ دینے کے لئے تیار تھا توبھی وہ بضد رہا۔“]q5 اُس کی بیوی ایزبل اُس کے پاس آئی اور پوچھنے لگی، ”کیا بات ہے؟ آپ کیوں اِتنے بےزار ہیں کہ کھانا بھی نہیں کھانا چاہتے؟“Vp' اخی اب بڑے غصے میں اپنے گھر واپس چلا گیا۔ وہ بےزار تھا کہ نبُوت اپنے باپ دادا کی موروثی زمین بیچنا نہیں چاہتا۔ وہ پلنگ پر لیٹ گیا اور اپنا منہ دیوار کی طرف کر کے کھانا کھانے سے انکار کیا۔ %uE  خطوں میں ذیل کی خبر لکھی تھی، ”شہر میں اعلان کریں کہ ایک دن کا روزہ رکھا جائے۔ جب لوگ اُس دن جمع ہو جائیں گے تو نبُوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیں۔Wt) اُس نے اخی اب کے نام خطوط لکھ کر اُن پر بادشاہ کی مُہر لگائی اور اُنہیں نبُوت کے شہر کے بزرگوں اور شرفا کو بھیج دیا۔s3 ایزبل بولی، ”کیا آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں کہ نہیں؟ اب اُٹھیں! کھائیں، پئیں اور اپنا دل بہلائیں۔ مَیں ہی آپ کو نبُوت یزرعیلی کا انگور کا باغ دلا دوں گی۔“ EtEUx%  اُنہوں نے روزے کے دن کا اعلان کیا۔ جب لوگ مقررہ دن جمع ہوئے تو نبُوت کو لوگوں کے سامنے عزت کی کرسی پر بٹھا دیا گیا۔Sw!  یزرعیل کے بزرگوں اور شرفا نے ایسا ہی کیا۔v  لیکن اُس کے مقابل دو بدمعاشوں کو بٹھا دینا۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبُوت پر الزام لگائیں، ’اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔‘ پھر اُسے شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کریں۔“ b4{c یہ خبر ملتے ہی ایزبل نے اخی اب سے بات کی، ”جائیں، نبُوت یزرعیلی کے اُس باغ پر قبضہ کریں جو وہ آپ کو بیچنے سے انکار کر رہا تھا۔ اب وہ آدمی زندہ نہیں رہا بلکہ مر گیا ہے۔“z7 پھر شہر کے بزرگوں نے ایزبل کو اطلاع دی، ”نبُوت مر گیا ہے، اُسے سنگسار کیا گیا ہے۔“y/  پھر دو بدمعاش آئے اور اُس کے مقابل بیٹھ گئے۔ اجتماع کے دوران یہ آدمی سب کے سامنے نبُوت پر الزام لگانے لگے، ”اِس شخص نے اللہ اور بادشاہ پر لعنت بھیجی ہے! ہم اِس کے گواہ ہیں۔“ تب نبُوت کو شہر سے باہر لے جا کر سنگسار کر دیا گیا۔ p)P اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو نے ایک آدمی کو بلاوجہ قتل کر کے اُس کی ملکیت پر قبضہ کر لیا ہے۔ رب فرماتا ہے کہ جہاں کُتوں نے نبُوت کا خون چاٹا ہے وہاں وہ تیرا خون بھی چاٹیں گے‘۔“~! ”اسرائیل کے بادشاہ اخی اب جو سامریہ میں رہتا ہے سے ملنے جا۔ اِس وقت وہ نبُوت کے انگور کے باغ میں ہے، کیونکہ وہ اُس پر قبضہ کرنے کے لئے وہاں پہنچا ہے۔D} تب رب الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا، | یہ سن کر اخی اب فوراً نبُوت کے انگور کے باغ پر قبضہ کرنے کے لئے روانہ ہوا۔ #a#:o اب سنیں رب کا فرمان، ’مَیں تجھے یوں مصیبت میں ڈال دوں گا کہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اسرائیل میں سے تیرے خاندان کے ہر مرد کو مٹا دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔1 جب الیاس اخی اب کے پاس پہنچا تو بادشاہ بولا، ”میرے دشمن، کیا آپ نے مجھے ڈھونڈ نکالا ہے؟“ الیاس نے جواب دیا، ”جی، مَیں نے آپ کو ڈھونڈ نکالا ہے، کیونکہ آپ نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا ہے جو رب کو ناپسند ہے۔ q] اخی اب کے خاندان میں سے جو شہر میں مریں گا اُنہیں کُتے کھا جائیں گے، اور جو کھلے میدان میں مریں گے اُنہیں پرندے چٹ کر جائیں گے‘۔“3a ایزبل پر بھی رب کی سزا آئے گی۔ رب فرماتا ہے، ’کُتے یزرعیل کی فصیل کے پاس ایزبل کو کھا جائیں گے۔B تُو نے مجھے بڑا طیش دلایا اور اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔ اِس لئے میرا تیرے گھرانے کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے ساتھ کیا ہے۔‘ Q تب رب دوبارہ الیاس تِشبی سے ہم کلام ہوا،+ جب اخی اب نے الیاس کی یہ باتیں سنیں تو اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ کر ٹاٹ اوڑھ لیا۔ روزہ رکھ کر وہ غمگین حالت میں پھرتا رہا۔ ٹاٹ اُس نے سوتے وقت بھی نہ اُتارا۔V' سب سے گھنونی بات یہ تھی کہ وہ بُتوں کے پیچھے لگا رہا، بالکل اُن اموریوں کی طرح جنہیں رب نے اسرائیل سے نکال دیا تھا۔5 اور یہ حقیقت ہے کہ اخی اب جیسا خراب شخص کوئی نہیں تھا۔ کیونکہ ایزبل کے اُکسانے پر اُس نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا۔ E   +6ALWbmx(3>IT^it$/:EP[fq|  +$   $  $  $  $  $  $  $  $  +$   $  $  $  $  $  $  $  $   $   $   $   $   $  $  $  $  $  $  $  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %   %  %  %  %  %  %  %  %   %   %   %   %   %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %!  %"  %#  %$  %%  %&  %'  %(   %)  !%*  "%+  #%,  $%-  %%.  &%/  '%0 I_B  اُس وقت اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے افسروں سے بات کی، ”دیکھیں، رامات جِلعاد ہمارا ہی شہر ہے۔ تو پھر ہم کیوں کچھ نہیں کر رہے؟ ہمیں اُسے شام کے بادشاہ کے قبضے سے چھڑوانا چاہئے۔“  تیسرے سال یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔Y  / تین سال تک شام اور اسرائیل کے درمیان صلح رہی۔3 a ”کیا تُو نے غور کیا ہے کہ اخی اب نے اپنے آپ کو میرے سامنے کتنا پست کر دیا ہے؟ چونکہ اُس نے اپنی عاجزی کا اظہار کیا ہے اِس لئے مَیں اُس کے جیتے جی اُس کے خاندان کو مذکورہ مصیبت میں نہیں ڈالوں گا بلکہ اُس وقت جب اُس کا بیٹا تخت پر بیٹھے گا۔“ ,lS اسرائیل کے بادشاہ نے تقریباً 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں رامات جِلعاد پر حملہ کروں یا اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی کریں، کیونکہ رب اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“b? لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“k Q اُس نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ یہوسفط نے جواب دیا، ”جی ضرور۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں! gG/gD  تب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“# اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“5e لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“ ^l^   دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“-  ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“sa  اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔ wK لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو رب مجھے فرمائے گا۔“  جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“ kUkfG بادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“'I جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ رب شہر کو آپ کے حوالے کر کے آپ کو کامیابی بخشے گا۔“ k|k) لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔r_ اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“{ تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“ N u6Nd C اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“;q رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘ روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘ آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘r_ رب نے پوچھا، ’کون اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔ 0mK$ اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“?#y تب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!\"3 میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“l!S تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“  P' جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔V&' اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔%) میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“ 88%*E !تو دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے، اور وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔)  جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا( شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے 32 افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“ O6Oc-A $جب سورج غروب ہونے لگا تو اسرائیلی فوج میں بلند آواز سے اعلان کیا گیا، ”ہر ایک اپنے شہر اور اپنے علاقے میں واپس چلا جائے!“F, #لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ خون زخم سے رتھ کے فرش پر ٹپکتا رہا، اور شام کے وقت اخی اب مر گیا۔|+s "لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“ wcw1 (جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔^07 'باقی جو کچھ اخی اب کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں بادشاہ کا تعمیر کردہ ہاتھی دانت کا محل اور وہ شہر بیان کئے گئے ہیں جن کی قلعہ بندی اُس نے کی۔$/C &شاہی رتھ کو سامریہ کے ایک تالاب کے پاس لایا گیا جہاں کسبیوں کی نہانے کی جگہ تھی۔ وہاں اُسے دھویا گیا۔ کُتے بھی آ کر خون کو چاٹنے لگے۔ یوں رب کا فرمان پورا ہوا۔r._ %بادشاہ کی موت کے بعد اُس کی لاش کو سامریہ لا کر دفنایا گیا۔ qOYqh5K ,یہوسفط اور اسرائیل کے بادشاہ کے درمیان صلح قائم رہی۔y4m +وہ ہر کام میں اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا۔ ایسی جگہوں پر جانوروں کو قربان کرنے اور بخور جلانے کا انتظام جاری رہا۔r3_ *اُس وقت اُس کی عمر 35 سال تھی۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 25 سال تھا۔ ماں کا نام عزوبہ بنت سِلحی تھا۔-2U )آسا کا بیٹا یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی حکومت کے چوتھے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ zBz"9? 0یہوسفط نے بحری جہازوں کا بیڑا بنوایا تاکہ وہ تجارت کر کے اوفیر سے سونا لائیں۔ لیکن وہ کبھی استعمال نہ ہوئے بلکہ اپنی ہی بندرگاہ عِصیون جابر میں تباہ ہو گئے۔87 /اُس وقت ملکِ ادوم کا بادشاہ نہ تھا بلکہ یہوداہ کا ایک افسر اُس پر حکمرانی کرتا تھا۔+7Q .جو جسم فروش مرد اور عورتیں آسا کے زمانے میں بچ گئے تھے اُنہیں یہوسفط نے ملک میں سے مٹا دیا۔ 6 -باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کی کامیابیاں اور جنگیں سب اُس میں بیان کی گئی ہیں۔ )<M 3اخی اب کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی حکومت کے 17ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ دو سال تک اسرائیل پر حکمران رہا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا۔#;A 2جب یہوسفط مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہورام تخت نشین ہوا۔:3 1تباہ ہونے سے پہلے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ بن اخی اب نے یہوسفط سے درخواست کی تھی کہ اسرائیل کے کچھ لوگ جہازوں پر ساتھ چلیں۔ لیکن یہوسفط نے انکار کیا تھا۔ }? y اخی اب کی موت کے بعد موآب کا ملک باغی ہو کر اسرائیل کے تابع نہ رہا۔+>Q 5اپنے باپ کی طرح بعل دیوتا کی خدمت اور پوجا کرنے سے اُس نے رب، اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔ :=o 4جو کچھ اُس نے کیا وہ رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ اپنے ماں باپ اور یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چلتا رہا، اُسی یرُبعام کے نمونے پر جس نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ }}xA m تب رب کے فرشتے نے الیاس تِشبی کو حکم دیا، ”اُٹھ، سامریہ کے بادشاہ کے قاصدوں سے ملنے جا۔ اُن سے پوچھ، ’آپ دریافت کرنے کے لئے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں جا رہے ہیں؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟@  سامریہ کے شاہی محل کے بالاخانے کی ایک دیوار میں جنگلا لگا تھا۔ ایک دن اخزیاہ بادشاہ جنگلے کے ساتھ لگ گیا تو وہ ٹوٹ گیا اور بادشاہ زمین پر گر کر بہت زخمی ہوا۔ اُس نے قاصدوں کو فلستی شہر عقرون بھیج کر کہا، ”جا کر عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے پتا کریں کہ میری صحت بحال ہو جائے گی کہ نہیں۔“ GG/C [ اُس کا پیغام سن کر قاصد بادشاہ کے پاس واپس گئے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنی جلدی واپس کیوں آئے؟“B  چنانچہ رب فرماتا ہے کہ اے اخزیاہ، جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“ الیاس جا کر قاصدوں سے ملا۔ dE # اخزیاہ نے پوچھا، ”یہ کس قسم کا آدمی تھا جس نے آپ سے مل کر آپ کو یہ بات بتائی؟“D - اُنہوں نے جواب دیا، ”ایک آدمی ہم سے ملنے آیا جس نے ہمیں آپ کے پاس واپس بھیج کر آپ کو یہ خبر پہنچانے کو کہا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو اپنے بارے میں دریافت کرنے کے لئے اپنے بندوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیج رہا ہے؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ چونکہ تُو نے یہ کیا ہے اِس لئے جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“ nnAH  الیاس نے جواب دیا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے لوگوں سمیت بھسم کر دیا۔WG + فوراً اُس نے ایک افسر کو 50 فوجیوں سمیت الیاس کے پاس بھیج دیا۔ جب فوجی الیاس کے پاس پہنچے تو وہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھا تھا۔ افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ نیچے اُتر آئیں!“nF Y اُنہوں نے جواب دیا، ”اُس کے لمبے بال تھے، اور کمر میں چمڑے کی پیٹی بندھی ہوئی تھی۔“ بادشاہ بول اُٹھا، ”یہ تو الیاس تِشبی تھا!“ xx\J 5 الیاس نے دوبارہ پکارا، ”اگر مَیں مردِ خدا ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو کر آپ اور آپ کے 50 فوجیوں کو بھسم کر دے۔“ فوراً آسمان سے اللہ کی آگ نازل ہوئی اور افسر کو اُس کے 50 فوجیوں سمیت بھسم کر دیا۔$I E بادشاہ نے ایک اَور افسر کو الیاس کے پاس بھیج دیا۔ اُس کے ساتھ بھی 50 فوجی تھے۔ اُس کے پاس پہنچ کر افسر بولا، ”اے مردِ خدا، بادشاہ کہتے ہیں کہ فوراً اُتر آئیں۔“ LdML}M w تب رب کے فرشتے نے الیاس سے کہا، ”اِس سے مت ڈرنا بلکہ اِس کے ساتھ اُتر جا!“ چنانچہ الیاس اُٹھا اور افسر کے ساتھ اُتر کر بادشاہ کے پاس گیا۔L # دیکھیں، آگ نے آسمان سے نازل ہو کر پہلے دو افسروں کو اُن کے آدمیوں سمیت بھسم کر دیا ہے۔ لیکن براہِ کرم ہمارے ساتھ ایسا نہ کریں۔ میری جان کی قدر کریں۔“K - پھر بادشاہ نے تیسری بار ایک افسر کو 50 فوجیوں کے ساتھ الیاس کے پاس بھیج دیا۔ لیکن یہ افسر الیاس کے پاس اوپر چڑھ آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر التماس کرنے لگا، ”اے مردِ خدا، میری اور اپنے اِن 50 خادموں کی جانوں کی قدر کریں۔ F)4?JU`kv#-7AKU_ju%0;FQ\gq|   )%2  *%3  +%4  ,%5  -%6  .%7  /%8  0%9  1%:  )%2  *%3  +%4  ,%5  -%6  .%7  /%8  0%9  1%:  2%;  3%<  4%=  5%>  %?   %@   %A   %B   %C   %D   %E   %F   %G   %H   %I   %J   %K   %L   %M   %N   %O   %P   %Q  %R  %S  %T  %U  %V  %W  %X   %Y   %Z   %[   %\   %]  %^  %_  %`  %a  %b  %c  %d  %e  %f  %g  %h  %i   %j  %k  %l  %m  %n  %o  %p  %q   %r   %s   %t   %u   %v  %w bO A وایسا ہی ہوا جیسا رب نے الیاس کی معرفت فرمایا تھا، اخزیاہ مر گیا۔ چونکہ اُس کا بیٹا نہیں تھا اِس لئے اُس کا بھائی یہورام یہوداہ کے بادشاہ یورام بن یہوسفط کی حکومت کے دوسرے سال میں تخت نشین ہوا۔]N 7 اُس نے بادشاہ سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے اپنے قاصدوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے دریافت کرنے کے لئے کیوں بھیجا؟ کیا اسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ چونکہ تُو نے یہ کیا ہے اِس لئے جس بستر پر تُو پڑا ہے اُس سے تُو کبھی نہیں اُٹھنے کا۔ تُو یقیناً مر جائے گا‘۔“ /R راستے میں الیاس الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے بیت ایل بھیجا ہے۔“ لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے بیت ایل پہنچ گئے۔gQ K پھر وہ دن آیا جب رب نے الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا۔ اُس دن الیاس اور الیشع جِلجال شہر سے روانہ ہو کر سفر کر رہے تھے۔bP A باقی جو کچھ اخزیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ jT دوبارہ الیاس اپنے ساتھی سے کہنے لگا، ”الیشع، یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے یریحو بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں چلتے چلتے یریحو پہنچ گئے۔S نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا وہ شہر سے نکل کر اُن سے ملنے آیا۔ الیشع سے مخاطب ہو کر اُنہوں نے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“ H)H]W5 پچاس نبی بھی اُن کے ساتھ چل پڑے۔ جب الیاس اور الیشع دریائے یردن کے کنارے پر پہنچے تو دوسرے اُن سے کچھ دُور کھڑے ہو گئے۔qV] الیاس تیسری بار الیشع سے کہنے لگا، ”یہیں ٹھہر جائیں، کیونکہ رب نے مجھے دریائے یردن کے پاس بھیجا ہے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”رب اور آپ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔“ چنانچہ دونوں آگے بڑھے۔^U7 نبیوں کا جو گروہ وہاں رہتا تھا اُس نے بھی الیشع کے پاس آ کر اُس سے پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ آج رب آپ کے آقا کو آپ کے پاس سے اُٹھا لے جائے گا؟“ الیشع نے جواب دیا، ”جی، مجھے پتا ہے۔ خاموش!“ 33[Z1  الیاس بولا، ”جو درخواست آپ نے کی ہے اُسے پورا کرنا مشکل ہے۔ اگر آپ مجھے اُس وقت دیکھ سکیں گے جب مجھے آپ کے پاس سے اُٹھا لیا جائے گا تو مطلب ہو گا کہ آپ کی درخواست پوری ہو گئی ہے، ورنہ نہیں۔“ZY/  دوسرے کنارے پر پہنچ کر الیاس نے الیشع سے کہا، ”میرے آپ کے پاس سے اُٹھا لئے جانے سے پہلے مجھے بتائیں کہ آپ کے لئے کیا کروں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے آپ کی روح کا دُگنا حصہ میراث میں ملے۔“ X الیاس نے اپنی چادر اُتار کر اُسے لپیٹ لیا اور اُس کے ساتھ پانی پر مارا۔ پانی تقسیم ہوا، اور دونوں آدمی خشک زمین پر چلتے ہوئے دریا میں سے گزر گئے۔ yC^ چادر کو پانی پر مار کر وہ بولا، ”رب اور الیاس کا خدا کہاں ہے؟“ پانی تقسیم ہوا اور وہ بیچ میں سے گزر گیا۔]3  الیاس کی چادر زمین پر گر گئی تھی۔ الیشع اُسے اُٹھا کر دریائے یردن کے پاس واپس چلا۔:\o  یہ دیکھ کر الیشع چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے باپ، میرے باپ! اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“ الیاس الیشع کی نظروں سے اوجھل ہوا تو الیشع نے غم کے مارے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالا۔E[  دونوں آپس میں باتیں کرتے ہوئے چل رہے تھے کہ اچانک ایک آتشیں رتھ نظر آیا جسے آتشیں گھوڑے کھینچ رہے تھے۔ رتھ نے دونوں کو الگ کر دیا، اور الیاس کو آندھی میں آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔ ~G` بولے، ”ہمارے 50 طاقت ور آدمی خدمت کے لئے حاضر ہیں۔ اگر اجازت ہو تو ہم اُنہیں بھیج دیں گے تاکہ وہ آپ کے آقا کو تلاش کریں۔ ہو سکتا ہے رب کے روح نے اُسے اُٹھا کر کسی پہاڑ یا وادی میں رکھ چھوڑا ہو۔“ الیشع نے منع کرنے کی کوشش کی، ”نہیں، اُنہیں مت بھیجنا۔“~_w یریحو سے آئے نبی اب تک دریا کے مغربی کنارے پر کھڑے تھے۔ جب اُنہوں نے الیشع کو اپنے پاس آتے ہوئے دیکھا تو پکار اُٹھے، ”الیاس کی روح الیشع پر ٹھہری ہوئی ہے!“ وہ اُس سے ملنے گئے اور اوندھے منہ اُس کے سامنے جھک کر rrncW ایک دن یریحو کے آدمی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”ہمارے آقا، آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اِس شہر میں اچھا گزارہ ہوتا ہے۔ لیکن پانی خراب ہے، اور نتیجے میں بہت دفعہ بچے ماں کے پیٹ میں ہی مر جاتے ہیں۔“Hb ہمت ہار کر وہ یریحو واپس آئے جہاں الیشع ٹھہرا ہوا تھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ نہ جائیں؟“La لیکن اُنہوں نے یہاں تک اصرار کیا کہ آخرکار وہ مان گیا اور کہا، ”چلو، اُنہیں بھیج دیں۔“ اُنہوں نے 50 آدمیوں کو بھیج دیا جو تین دن تک الیاس کا کھوج لگاتے رہے۔ لیکن وہ کہیں نظر نہ آیا۔ . f اُسی لمحے پانی بحال ہو گیا۔ الیشع کے کہنے کے مطابق یہ آج تک ٹھیک رہا ہے۔ e تو وہ اُسے لے کر شہر سے نکلا اور چشمے کے پاس گیا۔ وہاں اُس نے نمک کو پانی میں ڈال دیا اور ساتھ ساتھ کہا، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں نے اِس پانی کو بحال کر دیا ہے۔ اب سے یہ کبھی موت یا بچوں کے ضائع ہونے کا باعث نہیں بنے گا۔“Nd الیشع نے حکم دیا، ”ایک غیراستعمال شدہ برتن میں نمک ڈال کر اُسے میرے پاس لے آئیں۔“ جب برتن اُس کے پاس لایا گیا #iA الیاس آگے نکلا اور چلتے چلتے کرمل پہاڑ کے پاس آیا۔ وہاں سے واپس آ کر سامریہ پہنچ گیا۔ h الیشع مُڑ گیا اور اُن پر نظر ڈال کر رب کے نام میں اُن پر لعنت بھیجی۔ تب دو ریچھنیاں جنگل سے نکل کر لڑکوں پر ٹوٹ پڑیں اور کُل 42 لڑکوں کو پھاڑ ڈالا۔Wg) یریحو سے الیشع بیت ایل کو واپس چلا گیا۔ جب وہ راستے پر چلتے ہوئے شہر سے گزر رہا تھا تو کچھ لڑکے شہر سے نکل آئے اور اُس کا مذاق اُڑا کر چلّانے لگے، ”اوئے گنجے، اِدھر آ! اوئے گنجے، اِدھر آ!“ pl[ توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں کے ساتھ لپٹا رہا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ وہ کبھی اُن سے دُور نہ ہوا۔k' اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اگرچہ وہ اپنے ماں باپ کی نسبت کچھ بہتر تھا۔ کیونکہ اُس نے بعل دیوتا کا وہ ستون دُور کر دیا جو اُس کے باپ نے بنوایا تھا۔j / اخی اب کا بیٹا یورام یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے 18ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 12 سال تھا اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| )g *i +l ,o -r .u /x 0{ 1 2 3 4 6 7 8 )g *i +l ,o -r .u /x 0{ 1 2 3 4 6 7 8 9 : ; < = >$ ?' @* A- B1 C5 D9 E< F? GA HC IE JH KJ LM NO OR PT QW RZ S^ T` Uc Vf Wi Xl Zo [q \s ]u ^w _{ `~ a b c d e f g i j k l m" n& o) p+ q. r0 s3 t6 u9 v; w= x@ yB zE {G |J }N ~R U X [ ^ a d g j k m o q s u w x z | ~         _}ou تب یورام بادشاہ نے سامریہ سے نکل کر تمام اسرائیلیوں کی بھرتی کی۔gnI لیکن جب اخی اب فوت ہوا تو موآب کا بادشاہ تابع نہ رہا۔3ma موآب کا بادشاہ میسا بھیڑیں رکھتا تھا، اور سالانہ اُسے بھیڑ کے ایک لاکھ بچے اور ایک لاکھ مینڈھے اُن کی اُون سمیت اسرائیل کے بادشاہ کو خراج کے طور پر ادا کرنے پڑتے تھے۔ +q5 ہم کس راستے سے جائیں؟“ یورام نے جواب دیا، ”ہم ادوم کے ریگستان سے ہو کر جائیں گے۔“Qp ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کو اطلاع دی، ”موآب کا بادشاہ سرکش ہو گیا ہے۔ کیا آپ میرے ساتھ اُس سے لڑنے جائیں گے؟“ یہوسفط نے جواب بھیجا، ”جی، مَیں آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں۔ Ns  اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہائے، رب ہمیں اِس لئے یہاں بُلا لایا ہے کہ ہم تینوں بادشاہوں کو موآب کے حوالے کرے۔“'rI  چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ کے ساتھ مل کر روانہ ہوا۔ ملکِ ادوم کا بادشاہ بھی ساتھ تھا۔ اپنے منصوبے کے مطابق اُنہوں نے ریگستان کا راستہ اختیار کیا۔ لیکن چونکہ وہ سیدھے نہیں بلکہ متبادل راستے سے ہو کر گئے اِس لئے سات دن کے سفر کے بعد اُن کے پاس پانی نہ رہا، نہ اُن کے لئے، نہ جانوروں کے لئے۔ . u  یہوسفط بولا، ”رب کا کلام اُس کے پاس ہے۔“ تینوں بادشاہ الیشع کے پاس گئے۔Nt  لیکن یہوسفط نے سوال کیا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں ہے جس کی معرفت ہم رب کی مرضی جان سکیں؟“ اسرائیل کے بادشاہ کے کسی افسر نے جواب دیا، ”ایک تو ہے، الیشع بن سافط جو الیاس کا قریبی شاگرد تھا، وہ اُس کے ہاتھوں پر پانی ڈالنے کی خدمت انجام دیا کرتا تھا۔“ *twc الیشع نے کہا، ”رب الافواج کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، اگر یہوداہ کا بادشاہ یہاں موجود نہ ہوتا تو پھر مَیں آپ کا لحاظ نہ کرتا بلکہ آپ کی طرف دیکھتا بھی نہ۔ لیکن مَیں یہوسفط کا خیال کرتا ہوں،Rv  لیکن الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا، ”میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ اگر کوئی بات ہو تو اپنے ماں باپ کے نبیوں کے پاس جائیں۔“ اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”نہیں، ہم اِس لئے یہاں آئے ہیں کہ رب ہی ہم تینوں کو یہاں بُلا لایا ہے تاکہ ہمیں موآب کے حوالے کرے۔“ /N/{ لیکن یہ رب کے نزدیک کچھ نہیں ہے، وہ موآب کو بھی تمہارے حوالے کر دے گا۔wzi گو تم نہ ہَوا اور نہ بارش دیکھو گے توبھی وادی پانی سے بھر جائے گی۔ پانی اِتنا ہو گا کہ تم، تمہارے ریوڑ اور باقی تمام جانور پی سکیں گے۔y) اور اُس نے اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِس وادی میں ہر طرف گڑھوں کی کھدائی کرو۔.xW اِس لئے کسی کو بُلائیں جو سرود بجا سکے۔“ کوئی سرود بجانے لگا تو رب کا ہاتھ الیشع پر آ ٹھہرا، 5~e اِتنے میں تمام موآبیوں کو پتا چل گیا تھا کہ تینوں بادشاہ ہم سے لڑنے آ رہے ہیں۔ چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک جو بھی اپنی تلوار چلا سکتا تھا اُسے بُلا کر سرحد کی طرف بھیجا گیا۔u}e اگلی صبح تقریباً اُس وقت جب غلہ کی نذر پیش کی جاتی ہے ملکِ ادوم کی طرف سے سیلاب آیا، اور نتیجے میں وادی کے تمام گڑھے پانی سے بھر گئے۔!|= تم تمام قلعہ بند اور مرکزی شہروں پر فتح پاؤ گے۔ تم ملک کے تمام اچھے درختوں کو کاٹ کر تمام چشموں کو بند کرو گے اور تمام اچھے کھیتوں کو پتھروں سے خراب کرو گے۔“ 61T6/ لیکن جب وہ اسرائیلی لشکرگاہ کے قریب پہنچے تو اسرائیلی اُن پر ٹوٹ پڑے اور اُنہیں مار کر بھگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُن کے ملک میں داخل ہو کر موآب کو شکست دی۔Y- موآبی چلّانے لگے، ”یہ تو خون ہے! تینوں بادشاہوں نے آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو مار دیا ہو گا۔ آؤ، ہم اُن کو لُوٹ لیں!“K صبح سویرے جب موآبی لڑنے کے لئے تیار ہوئے تو طلوعِ آفتاب کی سرخ روشنی میں وادی کا پانی خون کی طرح سرخ نظر آیا۔ ccS! جب موآب کے بادشاہ نے جان لیا کہ مَیں شکست کھا رہا ہوں تو اُس نے تلواروں سے لیس 700 آدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کے قریب دشمن کا محاصرہ توڑ کر نکلنے کی کوشش کی، لیکن بےفائدہ۔B چلتے چلتے اُنہوں نے تمام شہروں کو برباد کیا۔ جب بھی وہ کسی اچھے کھیت سے گزرے تو ہر سپاہی نے ایک پتھر اُس پر پھینک دیا۔ یوں تمام کھیت پتھروں سے بھر گئے۔ اسرائیلیوں نے تمام چشموں کو بھی بند کر دیا اور ہر اچھے درخت کو کاٹ ڈالا۔ آخر میں صرف قیرحراست قائم رہا۔ لیکن فلاخن چلانے والے اُس کا محاصرہ کر کے اُس پر حملہ کرنے لگے۔ @@\ 5 ایک دن ایک بیوہ الیشع کے پاس آئی جس کا شوہر جب زندہ تھا نبیوں کے گروہ میں شامل تھا۔ بیوہ چیختی چلّاتی الیشع سے مخاطب ہوئی، ”آپ جانتے ہیں کہ میرا شوہر جو آپ کی خدمت کرتا تھا اللہ کا خوف مانتا تھا۔ اب جب وہ فوت ہو گیا ہے تو اُس کا ایک ساہوکار آ کر دھمکی دے رہا ہے کہ اگر قرض ادا نہ کیا گیا تو مَیں تیرے دو بیٹوں کو غلام بنا کر لے جاؤں گا۔“\3 پھر اُس نے اپنے پہلوٹھے کو جسے اُس کے بعد بادشاہ بننا تھا لے کر فصیل پر اپنے دیوتا کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ تب اسرائیلیوں پر بڑا غضب نازل ہوا، اور وہ شہر کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلے گئے۔ 0\3 پھر اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں جا کر دروازے پر کنڈی لگائیں۔ تیل کا اپنا برتن لے کر تمام خالی برتنوں میں تیل اُنڈیلتی جائیں۔ جب ایک بھر جائے تو اُسے ایک طرف رکھ کر دوسرے کو بھرنا شروع کریں۔“:o الیشع بولا، ”جائیں، اپنی تمام پڑوسنوں سے خالی برتن مانگیں۔ لیکن دھیان رکھیں کہ تھوڑے برتن نہ ہوں! الیشع نے پوچھا، ”مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ بتائیں، گھر میں آپ کے پاس کیا ہے؟“ بیوہ نے جواب دیا، ”کچھ نہیں، صرف زیتون کے تیل کا چھوٹا سا برتن۔“ VVr _ جب بیوہ نے مردِ خدا کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی تو الیشع نے کہا، ”اب جا کر تیل کو بیچ دیں اور قرضے کے پیسے جمع کرائیں۔ جو بچ جائے اُسے آپ اور آپ کے بیٹے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔“ - برتنوں میں تیل ڈلتے ڈلتے سب لبالب بھر گئے۔ ماں بولی، ”مجھے ایک اَور برتن دے دو“ تو ایک لڑکے نے جواب دیا، ”اَور کوئی نہیں ہے۔“ تب تیل کا سلسلہ رُک گیا۔ ! بیوہ نے جا کر ایسا ہی کیا۔ وہ اپنے بیٹوں کے ساتھ گھر میں گئی اور دروازے پر کنڈی لگائی۔ بیٹے اُسے خالی برتن دیتے گئے اور ماں اُن میں تیل اُنڈیلتی گئی۔ ;;vg  ایک دن جب الیشع آیا تو وہ اپنے کمرے میں جا کر بستر پر لیٹ گیا۔)  کیوں نہ ہم اُس کے لئے چھت پر چھوٹا سا کمرا بنا کر اُس میں چارپائی، میز، کرسی اور شمع دان رکھیں۔ پھر جب بھی وہ ہمارے پاس آئے تو وہ اُس میں ٹھہر سکتا ہے۔“Y -  ایک دن عورت نے اپنے شوہر سے بات کی، ”مَیں نے جان لیا ہے کہ جو آدمی ہمارے ہاں آتا رہتا ہے وہ اللہ کا مُقدّس پیغمبر ہے۔P  ایک دن الیشع شونیم گیا۔ وہاں ایک امیر عورت رہتی تھی جس نے زبردستی اُسے اپنے گھر بٹھا کر کھانا کھلایا۔ بعد میں جب کبھی الیشع وہاں سے گزرتا تو وہ کھانے کے لئے اُس عورت کے گھر ٹھہر جاتا۔ MIkM/ بعد میں الیشع نے جیحازی سے بات کی، ”ہم اُس کے لئے کیا کریں؟“ جیحازی نے جواب دیا، ”ایک بات تو ہے۔ اُس کا کوئی بیٹا نہیں، اور اُس کا شوہر کافی بوڑھا ہے۔“Z/  تو الیشع نے جیحازی سے کہا، ”اُسے بتا دینا کہ آپ نے ہمارے لئے بہت تکلیف اُٹھائی ہے۔ اب ہم آپ کے لئے کیا کچھ کریں؟ کیا ہم بادشاہ یا فوج کے کمانڈر سے بات کر کے آپ کی سفارش کریں؟“ عورت نے جواب دیا، ”نہیں، اِس کی ضرورت نہیں۔ مَیں اپنے ہی لوگوں کے درمیان رہتی ہوں۔“3a  اُس نے اپنے نوکر جیحازی سے کہا، ”شونیمی میزبان کو بُلا لاؤ۔“ جب وہ آ کر اُس کے سامنے کھڑی ہوئی E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr|  %y  %z  %{  %|  %}  %~  %  %  %  %y  %z  %{  %|  %}  %~  %  %  %  %  %  %   %  %  %  %  %  %  %  %   %   %   %   %   %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %   %  !%  "%  #%  $%  %%  &%  '%  (%  )%  *%  +%  ,%   %  %  %  %  %  %  %  %   %   %   %   %   % Ob? بچہ پروان چڑھا، اور ایک دن وہ گھر سے نکل کر کھیت میں اپنے باپ کے پاس گیا جو فصل کی کٹائی کرنے والوں کے ساتھ کام کر رہا تھا۔ لیکن ایسا ہی ہوا۔ کچھ دیر کے بعد عورت کا پاؤں بھاری ہو گیا، اور عین ایک سال کے بعد اُس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا الیشع نے کہا تھا۔4c ”اگلے سال اِسی وقت آپ کا اپنا بیٹا آپ کی گود میں ہو گا۔“ شونیمی عورت نے اعتراض کیا، ”نہیں نہیں، میرے آقا۔ مردِ خدا ایسی باتیں کر کے اپنی خادمہ کو جھوٹی تسلی مت دیں۔“-U الیشع بولا، ”اُسے واپس بُلاؤ۔“ عورت واپس آ کر دروازے میں کھڑی ہو گئی۔ الیشع نے اُس سے کہا، i usi اور اپنے شوہر کو بُلوا کر کہا، ”ذرا ایک نوکر اور ایک گدھی میرے پاس بھیج دیں۔ مجھے فوراً مردِ خدا کے پاس جانا ہے۔ مَیں جلد ہی واپس آ جاؤں گی۔“~w ماں لڑکے کی لاش کو لے کر چھت پر چڑھ گئی۔ مردِ خدا کے کمرے میں جا کر اُس نے اُسے اُس کے بستر پر لٹا دیا۔ پھر دروازے کو بند کر کے وہ باہر نکلی'I نوکر اُسے اُٹھا کر لے گیا، اور وہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا رہا۔ لیکن دوپہر کو وہ مر گیا۔\3 اچانک لڑکا چیخنے لگا، ”ہائے میرا سر، ہائے میرا سر!“ باپ نے کسی ملازم کو بتایا، ”لڑکے کو اُٹھا کر ماں کے پاس لے جاؤ۔“ " چلتے چلتے وہ کرمل پہاڑ کے پاس پہنچ گئے جہاں مردِ خدا الیشع تھا۔ اُسے دُور سے دیکھ کر الیشع جیحازی سے کہنے لگا، ”دیکھو، شونیم کی عورت آ رہی ہے!nW گدھی پر زِین کس کر اُس نے نوکر کو حکم دیا، ”گدھی کو تیز چلا تاکہ ہم جلدی پہنچ جائیں۔ جب مَیں کہوں گی تب ہی رُکنا ہے، ورنہ نہیں۔“hK شوہر نے حیران ہو کر پوچھا، ”آج اُس کے پاس کیوں جانا ہے؟ نہ تو نئے چاند کی عید ہے، نہ سبت کا دن۔“ بیوی نے کہا، ”سب خیریت ہے۔“ ue لیکن جوں ہی وہ پہاڑ کے پاس پہنچ گئی تو الیشع کے سامنے گر کر اُس کے پاؤں سے چمٹ گئی۔ یہ دیکھ کر جیحازی اُسے ہٹانے کے لئے قریب آیا، لیکن مردِ خدا بولا، ”چھوڑ دو! کوئی بات اِسے بہت تکلیف دے رہی ہے، لیکن رب نے وجہ مجھ سے چھپائے رکھی ہے۔ اُس نے مجھے اِس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔“  بھاگ کر اُس کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ کیا آپ، آپ کا شوہر اور بچہ ٹھیک ہیں؟“ جیحازی نے جا کر اُس کا حال پوچھا تو عورت نے جواب دیا، ”جی، سب ٹھیک ہے۔“ ("% لیکن ماں نے اعتراض کیا، ”رب کی اور آپ کی حیات کی قَسم، آپ کے بغیر مَیں گھر واپس نہیں جاؤں گی۔“ چنانچہ الیشع بھی اُٹھا اور عورت کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔U!% تب الیشع نے نوکر کو حکم دیا، ”جیحازی، سفر کے لئے کمربسہ ہو کر میری لاٹھی کو لے لو اور بھاگ کر شونیم پہنچو۔ اگر راستے میں کسی سے ملو تو اُسے سلام تک نہ کرنا، اور اگر کوئی سلام کہے تو اُسے جواب مت دینا۔ جب وہاں پہنچو گے تو میری لاٹھی لڑکے کے چہرے پر رکھ دینا۔“{ q پھر شونیمی عورت بول اُٹھی، ”میرے آقا، کیا مَیں نے آپ سے بیٹے کی درخواست کی تھی؟ کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ مجھے غلط اُمید نہ دلائیں؟“ 00O& "پھر وہ لڑکے پر لیٹ گیا، یوں کہ اُس کا منہ بچے کے منہ سے، اُس کی آنکھیں بچے کی آنکھوں سے اور اُس کے ہاتھ بچے کے ہاتھوں سے لگ گئے۔ اور جوں ہی وہ لڑکے پر جھک گیا تو اُس کا جسم گرم ہونے لگا۔~%w !وہ اکیلا ہی اندر گیا اور دروازے پر کنڈی لگا کر رب سے دعا کرنے لگا۔$  جب الیشع پہنچ گیا تو لڑکا اب تک مُردہ حالت میں اُس کے بستر پر پڑا تھا۔o#Y جیحازی بھاگ بھاگ کر اُن سے پہلے پہنچ گیا اور لاٹھی کو لڑکے کے چہرے پر رکھ دیا۔ لیکن کچھ نہ ہوا۔ نہ کوئی آواز سنائی دی، نہ کوئی حرکت ہوئی۔ وہ الیشع کے پاس واپس آیا اور بولا، ”لڑکا ابھی تک مُردہ ہی ہے۔“ **/)Y %وہ آئی اور الیشع کے سامنے اوندھے منہ جھک گئی، پھر اپنے بیٹے کو اُٹھا کر کمرے سے باہر چلی گئی۔( $الیشع نے جیحازی کو آواز دے کر کہا، ”شونیمی عورت کو بُلا لاؤ۔“ وہ کمرے میں داخل ہوئی تو الیشع بولا، ”آئیں، اپنے بیٹے کو اُٹھا کر لے جائیں۔“'' #الیشع کھڑا ہوا اور گھر میں اِدھر اُدھر پھرنے لگا۔ پھر وہ ایک اَور مرتبہ لڑکے پر لیٹ گیا۔ اِس دفعہ لڑکے نے سات بار چھینکیں مار کر اپنی آنکھیں کھول دیں۔ .+W 'ایک آدمی باہر نکل کر کھلے میدان میں کدو ڈھونڈنے گیا۔ کہیں ایک بیل نظر آئی جس پر کدو جیسی کوئی سبزی لگی تھی۔ اِن کدوؤں سے اپنی چادر بھر کر وہ واپس آیا اور اُنہیں کاٹ کاٹ کر دیگ میں ڈال دیا، حالانکہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ کیا چیز ہے۔M* &الیشع جِلجال کو لوٹ آیا۔ اُن دنوں میں ملک کال کی گرفت میں تھا۔ ایک دن جب نبیوں کا گروہ اُس کے سامنے بیٹھا تھا تو اُس نے اپنے نوکر کو حکم دیا، ”بڑی دیگ لے کر نبیوں کے لئے کچھ پکا لو۔“ $.C *ایک اَور موقع پر کسی آدمی نے بعل سلیسہ سے آ کر مردِ خدا کو نئی فصل کے جَو کی 20 روٹیاں اور کچھ اناج دے دیا۔ الیشع نے جیحازی کو حکم دیا، ”اِسے لوگوں کو کھلا دو۔“--U )الیشع نے حکم دیا، ”مجھے کچھ میدہ لا کر دیں۔“ پھر اُسے دیگ میں ڈال کر بولا، ”اب اِسے لوگوں کو کھلا دیں۔“ اب کھانا کھانے کے قابل تھا اور اُنہیں نقصان نہ پہنچا سکا۔, (سالن پک کر نبیوں میں تقسیم ہوا۔ لیکن اُسے چکھتے ہی وہ چیخنے لگے، ”مردِ خدا، سالن میں زہر ہے! اِسے کھا کر بندہ مر جائے گا۔“ وہ اُسے بالکل نہ کھا سکے۔ nn0 ,اور ایسا ہی ہوا۔ جب نوکر نے آدمیوں میں کھانا تقسیم کیا تو اُنہوں نے جی بھر کر کھایا، بلکہ کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے فرمایا تھا۔ {/q +جیحازی حیران ہو کر بولا، ”یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ تو 100 آدمیوں کے لئے کافی نہیں ہے۔“ لیکن الیشع نے اصرار کیا، ”اِسے لوگوں میں تقسیم کر دو، کیونکہ رب فرماتا ہے کہ وہ جی بھر کر کھائیں گے بلکہ کچھ بچ بھی جائے گا۔“ 'R'[31 ایک دن اُس نے اپنی مالکن سے بات کی، ”کاش میرا آقا اُس نبی سے ملنے جاتا جو سامریہ میں رہتا ہے۔ وہ اُسے ضرور شفا دیتا۔“H2 نعمان کے گھر میں ایک اسرائیلی لڑکی رہتی تھی۔ کسی وقت جب شام کے فوجیوں نے اسرائیل پر چھاپہ مارا تھا تو وہ اُسے گرفتار کر کے یہاں لے آئے تھے۔ اب لڑکی نعمان کی بیوی کی خدمت کرتی تھی۔*1 Q اُس وقت شام کی فوج کا کمانڈر نعمان تھا۔ بادشاہ اُس کی بہت قدر کرتا تھا، اور دوسرے بھی اُس کی خاص عزت کرتے تھے، کیونکہ رب نے اُس کی معرفت شام کے دشمنوں پر فتح بخشی تھی۔ لیکن زبردست فوجی ہونے کے باوجود وہ سنگین جِلدی بیماری کا مریض تھا۔ A6} جو خط وہ ساتھ لے کر گیا اُس میں لکھا تھا، ”جو آدمی آپ کو یہ خط پہنچا رہا ہے وہ میرا خادم نعمان ہے۔ مَیں نے اُسے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ اُسے اُس کی جِلدی بیماری سے شفا دیں۔“z5o بادشاہ بولا، ”ضرور جائیں اور اُس نبی سے ملیں۔ مَیں آپ کے ہاتھ اسرائیل کے بادشاہ کو سفارشی خط بھیج دوں گا۔“ چنانچہ نعمان روانہ ہوا۔ اُس کے پاس تقریباً 340 کلو گرام چاندی، 68 کلو گرام سونا اور 10 قیمتی سوٹ تھے۔n4W یہ سن کر نعمان نے بادشاہ کے پاس جا کر لڑکی کی بات دہرائی۔ D$Dv9g  تب نعمان اپنے رتھ پر سوار الیشع کے گھر کے دروازے پر پہنچ گیا۔c8A جب الیشع کو خبر ملی کہ بادشاہ نے گھبرا کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے ہیں تو اُس نے یورام کو پیغام بھیجا، ”آپ نے اپنے کپڑے کیوں پھاڑ لئے؟ آدمی کو میرے پاس بھیج دیں تو وہ جان لے گا کہ اسرائیل میں نبی ہے۔“X7+ خط پڑھ کر یورام نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور پکارا، ”اِس آدمی نے مریض کو میرے پاس بھیج دیا ہے تاکہ مَیں اُسے شفا دوں! کیا مَیں اللہ ہوں کہ کسی کو جان سے ماروں یا اُسے زندہ کروں؟ اب غور کریں اور دیکھیں کہ وہ کس طرح میرے ساتھ جھگڑنے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔“ @@&;G  یہ سن کر نعمان کو غصہ آیا اور وہ یہ کہہ کر چلا گیا، ”مَیں نے سوچا کہ وہ کم از کم باہر آ کر مجھ سے ملے گا۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ وہ میرے سامنے کھڑے ہو کر رب اپنے خدا کا نام پکارتا اور اپنا ہاتھ بیمار جگہ کے اوپر ہلا ہلا کر مجھے شفا دیتا۔:  الیشع خود نہ نکلا بلکہ کسی کو باہر بھیج کر اطلاع دی، ”جا کر سات بار دریائے یردن میں نہا لیں۔ پھر آپ کے جسم کو شفا ملے گی اور آپ پاک صاف ہو جائیں گے۔“ =+  لیکن اُس کے ملازموں نے اُسے سمجھانے کی کوشش کی۔ ”ہمارے آقا، اگر نبی آپ سے کسی مشکل کام کا تقاضا کرتا تو کیا آپ وہ کرنے کے لئے تیار نہ ہوتے؟ اب جبکہ اُس نے صرف یہ کہا ہے کہ نہا کر پاک صاف ہو جائیں تو آپ کو یہ ضرور کرنا چاہئے۔“O<  کیا دمشق کے دریا ابانہ اور فرفر تمام اسرائیلی دریاؤں سے بہتر نہیں ہیں؟ اگر نہانے کی ضرورت ہے تو مَیں کیوں نہ اُن میں نہا کر پاک صاف ہو جاؤں؟“ یوں بڑبڑاتے ہوئے وہ بڑے غصے میں چلا گیا۔ 1Q1@3 لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، مَیں کچھ نہیں لوں گا۔“ نعمان اصرار کرتا رہا، توبھی وہ کچھ لینے کے لئے تیار نہ ہوا۔t?c تب نعمان اپنے تمام ملازموں کے ساتھ مردِ خدا کے پاس واپس گیا۔ اُس کے سامنے کھڑے ہو کر اُس نے کہا، ”اب مَیں جان گیا ہوں کہ اسرائیل کے خدا کے سوا پوری دنیا میں خدا نہیں ہے۔ ذرا اپنے خادم سے تحفہ قبول کریں۔“3>a آخرکار نعمان مان گیا اور یردن کی وادی میں اُتر گیا۔ دریا پر پہنچ کر اُس نے سات بار اُس میں ڈُبکی لگائی اور واقعی اُس کا جسم لڑکے کے جسم جیسا صحت مند اور پاک صاف ہو گیا۔   5Be لیکن رب مجھے ایک بات کے لئے معاف کرے۔ جب میرا بادشاہ پوجا کرنے کے لئے رِمّون کے مندر میں جاتا ہے تو میرے بازو کا سہارا لیتا ہے۔ یوں مجھے بھی اُس کے ساتھ جھک جانا پڑتا ہے جب وہ بُت کے سامنے اوندھے منہ جھک جاتا ہے۔ رب میری یہ حرکت معاف کر دے۔“6Ag آخرکار نعمان مان گیا۔ اُس نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن مجھے ذرا ایک کام کرنے کی اجازت دیں۔ مَیں یہاں سے اِتنی مٹی اپنے گھر لے جانا چاہتا ہوں جتنی دو خچر اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ آئندہ مَیں اُس پر رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھانا چاہتا ہوں۔ اب سے مَیں کسی اَور معبود کو قربانیاں پیش نہیں کروں گا۔ qE] چنانچہ جیحازی نعمان کے پیچھے بھاگا۔ جب نعمان نے اُسے دیکھا تو وہ رتھ سے اُتر کر جیحازی سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟“9Dm تو کچھ دیر کے بعد الیشع کا نوکر جیحازی سوچنے لگا، ”میرے آقا نے شام کے اِس بندے نعمان پر حد سے زیادہ نرم دلی کا اظہار کیا ہے۔ چاہئے تو تھا کہ وہ اُس کے تحفے قبول کر لیتا۔ رب کی حیات کی قَسم، مَیں اُس کے پیچھے دوڑ کر کچھ نہ کچھ اُس سے لے لوں گا۔“lCS الیشع نے جواب دیا، ”سلامتی سے جائیں۔“ نعمان روانہ ہوا ^zGo نعمان بولا، ”ضرور، بلکہ 68 کلو گرام چاندی لے لیں۔“ اِس بات پر وہ بضد رہا۔ اُس نے 68 کلو گرام چاندی بوریوں میں لپیٹ لی، دو سوٹ چن لئے اور سب کچھ اپنے دو نوکروں کو دے دیا تاکہ وہ سامان جیحازی کے آگے آگے لے چلیں۔F7 جیحازی نے جواب دیا، ”جی، سب خیریت ہے۔ میرے آقا نے مجھے آپ کو اطلاع دینے بھیجا ہے کہ ابھی ابھی نبیوں کے گروہ کے دو جوان افرائیم کے پہاڑی علاقے سے میرے پاس آئے ہیں۔ مہربانی کر کے اُنہیں 34 کلو گرام چاندی اور دو قیمتی سوٹ دے دیں۔“ zz J لیکن الیشع نے اعتراض کیا، ”کیا میری روح تمہارے ساتھ نہیں تھی جب نعمان اپنے رتھ سے اُتر کر تم سے ملنے آیا؟ کیا آج چاندی، کپڑے، زیتون اور انگور کے باغ، بھیڑبکریاں، گائےبَیل، نوکر اور نوکرانیاں حاصل کرنے کا وقت تھا؟rI_ پھر وہ جا کر الیشع کے سامنے کھڑا ہو گیا۔ الیشع نے پوچھا، ”جیحازی، تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں کہیں نہیں گیا تھا۔“Hy جب وہ اُس پہاڑ کے دامن میں پہنچے جہاں الیشع رہتا تھا تو جیحازی نے سامان نوکروں سے لے کر اپنے گھر میں رکھ چھوڑا، پھر دونوں کو رُخصت کر دیا۔ ~~wNi کسی نے گزارش کی، ”براہِ کرم ہمارے ساتھ چلیں۔“ نبی راضی ہو کرsMa کیوں نہ ہم دریائے یردن پر جائیں اور ہر آدمی وہاں سے شہتیر لے آئے تاکہ ہم رہنے کی نئی جگہ بنا سکیں۔“ الیشع بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں۔“aL ? ایک دن کچھ نبی الیشع کے پاس آ کر شکایت کرنے لگے، ”جس تنگ جگہ پر ہم آپ کے پاس آ کر ٹھہرے ہیں اُس میں ہمارے لئے رہنا مشکل ہے۔(KK اب نعمان کی جِلدی بیماری ہمیشہ تک تمہیں اور تمہاری اولاد کو لگی رہے گی۔“ جب جیحازی کمرے سے نکلا تو جِلدی بیماری اُسے لگ چکی تھی۔ وہ برف کی طرح سفید ہو گیا تھا۔ uc4R' الیشع بولا، ”اِسے پانی سے نکال لو!“ آدمی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر لوہے کو پکڑ لیا۔+QQ الیشع نے سوال کیا، ”لوہا کہاں پانی میں گرا؟“ آدمی نے اُسے جگہ دکھائی تو نبی نے کسی درخت سے شاخ کاٹ کر پانی میں پھینک دی۔ اچانک لوہا پانی کی سطح پر آ کر تیرنے لگا۔P کاٹتے کاٹتے اچانک کسی کی کلہاڑی کا لوہا پانی میں گر گیا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”ہائے میرے آقا! یہ میرا نہیں تھا، مَیں نے تو اُسے کسی سے اُدھار لیا تھا۔“O اُن کے ساتھ روانہ ہوا۔ دریائے یردن کے پاس پہنچتے ہی وہ درخت کاٹنے لگے۔ (.(U  تب اسرائیل کا بادشاہ اپنے لوگوں کو مذکورہ جگہ پر بھیجتا اور وہاں سے گزرنے سے محتاط رہتا تھا۔ ایسا نہ صرف ایک یا دو دفعہ بلکہ کئی مرتبہ ہوا۔^T7  تو فوراً مردِ خدا اسرائیل کے بادشاہ کو آگاہ کرتا، ”فلاں جگہ سے مت گزرنا، کیونکہ شام کے فوجی وہاں گھات میں بیٹھے ہیں۔“lSS شام اور اسرائیل کے درمیان جنگ تھی۔ جب کبھی بادشاہ اپنے افسروں سے مشورہ کر کے کہتا، ”ہم فلاں فلاں جگہ اپنی لشکرگاہ لگا لیں گے“ ixi X  بادشاہ نے حکم دیا، ”جائیں، اُس کا پتا کریں تاکہ ہم اپنے فوجیوں کو بھیج کر اُسے پکڑ لیں۔“ بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ الیشع دوتین نامی شہر میں ہے۔cWA  کسی افسر نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، ہم میں سے کوئی نہیں ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل کا نبی الیشع اسرائیل کے بادشاہ کو وہ باتیں بھی بتا دیتا ہے جو آپ اپنے سونے کے کمرے میں بیان کرتے ہیں۔“V5  آخرکار شام کے بادشاہ نے بہت رنجیدہ ہو کر اپنے افسروں کو بُلایا اور پوچھا، ”کیا کوئی مجھے بتا سکتا ہے کہ ہم میں سے کون اسرائیل کے بادشاہ کا ساتھ دیتا ہے؟“ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %   %  %  %  %  %  %  %  %   %   %   %   %   %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %  %   %  !%   %  %  %  %  %  %  %  %   %   %   %   %   %  %  %  %  %  %  %  &   &  &  & 6G[ لیکن الیشع نے اُسے تسلی دی، ”ڈرو مت! جو ہمارے ساتھ ہیں وہ اُن کی نسبت کہیں زیادہ ہیں جو دشمن کے ساتھ ہیں۔“cZA جب الیشع کا نوکر صبح سویرے جاگ اُٹھا اور گھر سے نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ پورا شہر ایک بڑی فوج سے گھرا ہوا ہے جس میں رتھ اور گھوڑے بھی شامل ہیں۔ اُس نے الیشع سے کہا، ”ہائے میرے آقا، ہم کیا کریں؟“FY اُس نے فوراً ایک بڑی فوج رتھوں اور گھوڑوں سمیت وہاں بھیج دی۔ اُنہوں نے رات کے وقت پہنچ کر شہر کو گھیر لیا۔ LLv^g پھر الیشع اُن کے پاس گیا اور کہا، ”یہ راستہ صحیح نہیں۔ آپ غلط شہر کے پاس پہنچ گئے ہیں۔ میرے پیچھے ہو لیں تو مَیں آپ کو اُس آدمی کے پاس پہنچا دوں گا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ یہ کہہ کر وہ اُنہیں سامریہ لے گیا۔`]; جب دشمن الیشع کی طرف بڑھنے لگا تو اُس نے دعا کی، ”اے رب، اِن کو اندھا کر دے!“ رب نے الیشع کی سنی اور اُنہیں اندھا کر دیا۔R\ پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب، نوکر کی آنکھیں کھول تاکہ وہ دیکھ سکے۔“ رب نے الیشع کے نوکر کی آنکھیں کھول دیں تو اُس نے دیکھا کہ پہاڑ پر الیشع کے ارد گرد آتشیں گھوڑے اور رتھ پھیلے ہوئے ہیں۔ -aU لیکن الیشع نے منع کیا، ”ایسا مت کریں۔ کیا آپ اپنے جنگی قیدیوں کو مار دیتے ہیں؟ نہیں، اُنہیں کھانا کھلائیں، پانی پلائیں اور پھر اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیں۔“y`m جب اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے دشمنوں کو دیکھا تو اُس نے الیشع سے پوچھا، ”میرے باپ، کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟ کیا مَیں اُنہیں مار دوں؟“M_ جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو الیشع نے دعا کی، ”اے رب، فوجیوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں۔“ تب رب نے اُن کی آنکھیں کھول دیں، اور اُنہیں معلوم ہوا کہ ہم سامریہ میں پھنس گئے ہیں۔ gdI نتیجے میں شہر میں شدید کال پڑا۔ آخر میں گدھے کا سر چاندی کے 80 سکوں میں اور کبوتر کی مٹھی بھر بیٹ چاندی کے 5 سکوں میں ملتی تھی۔Bc کچھ دیر کے بعد شام کا بادشاہ بن ہدد اپنی پوری فوج جمع کر کے اسرائیل پر چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کیا۔Yb- چنانچہ بادشاہ نے اُن کے لئے بڑی ضیافت کا اہتمام کیا اور کھانے پینے سے فارغ ہونے پر اُنہیں اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیا۔ اِس کے بعد اسرائیل پر شام کی طرف سے لُوٹ مار کے چھاپے بند ہو گئے۔ aaAg} پھر بھی مجھے بتائیں، مسئلہ کیا ہے؟“ عورت بولی، ”اِس عورت نے مجھ سے کہا تھا، ’آئیں، آج آپ اپنے بیٹے کو قربان کریں تاکہ ہم اُسے کھا لیں، تو پھر کل ہم میرے بیٹے کو کھا لیں گے۔‘Vf' بادشاہ نے جواب دیا، ”اگر رب آپ کی مدد نہیں کرتا تو مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟ نہ مَیں گاہنے کی جگہ جا کر آپ کو اناج دے سکتا ہوں، نہ انگور کا رس نکالنے کی جگہ جا کر آپ کو رس پہنچا سکتا ہوں۔|es ایک دن اسرائیل کا بادشاہ یورام شہر کی فصیل پر سیر کر رہا تھا تو ایک عورت نے اُس سے التماس کی، ”اے میرے آقا اور بادشاہ، میری مدد کیجئے۔“ **j9 اُس نے پکارا، ”اللہ مجھے سخت سزا دے اگر مَیں الیشع بن سافط کا آج ہی سر قلم نہ کروں!“i+ یہ سن کر بادشاہ نے رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔ چونکہ وہ ابھی تک فصیل پر کھڑا تھا اِس لئے سب لوگوں کو نظر آیا کہ کپڑوں کے نیچے وہ ٹاٹ پہنے ہوئے تھا۔h! چنانچہ ہم نے میرے بیٹے کو پکا کر کھا لیا۔ اگلے دن مَیں نے اُس سے کہا، ’اب اپنے بیٹے کو دے دیں تاکہ اُسے بھی کھا لیں۔‘ لیکن اُس نے اُسے چھپائے رکھا۔“ 33Ik  اُس نے ایک آدمی کو الیشع کے پاس بھیجا اور خود بھی اُس کے پیچھے چل پڑا۔ الیشع اُس وقت گھر میں تھا، اور شہر کے بزرگ اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ بادشاہ کا قاصد ابھی راستے میں تھا کہ الیشع بزرگوں سے کہنے لگا، ”اب دھیان کریں، اِس قاتل بادشاہ نے کسی کو میرا سر قلم کرنے کے لئے بھیج دیا ہے۔ اُسے اندر آنے نہ دیں بلکہ دروازے پر کنڈی لگائیں۔ اُس کے پیچھے پیچھے اُس کے مالک کے قدموں کی آہٹ بھی سنائی دے رہی ہے۔“ $m E تب الیشع بولا، ”رب کا فرمان سنیں! رب فرماتا ہے کہ کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سکے کے لئے بِکے گا۔“Il !الیشع ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ قاصد پہنچ گیا اور اُس کے پیچھے بادشاہ بھی۔ بادشاہ بولا، ”رب ہی نے ہمیں اِس مصیبت میں پھنسا دیا ہے۔ مَیں مزید اُس کی مدد کے انتظار میں کیوں رہوں؟“ \R\ro_ شہر سے باہر دروازے کے قریب کوڑھ کے چار مریض بیٹھے تھے۔ اب یہ آدمی ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”ہم یہاں بیٹھ کر موت کا انتظار کیوں کریں؟*nO جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا وہ مردِ خدا کی بات سن کر بول اُٹھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ الیشع نے جواب دیا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہ کھائیں گے۔“ --5qe شام کے دُھندلکے میں وہ روانہ ہوئے۔ لیکن جب لشکرگاہ کے کنارے تک پہنچے تو ایک بھی آدمی نظر نہ آیا۔p' شہر میں کال ہے۔ اگر اُس میں جائیں تو بھوکے مر جائیں گے، لیکن یہاں رہنے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تو کیوں نہ ہم شام کی لشکرگاہ میں جا کر اپنے آپ کو اُن کے حوالے کریں۔ اگر وہ ہمیں زندہ رہنے دیں تو اچھا رہے گا، اور اگر وہ ہمیں قتل بھی کر دیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یہاں رہ کر بھی ہمیں مرنا ہی ہے۔“ sss3 ڈر کے مارے وہ شام کے دُھندلکے میں فرار ہو گئے تھے۔ اُن کے خیمے، گھوڑے، گدھے بلکہ پوری لشکرگاہ پیچھے رہ گئی تھی جبکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گئے تھے۔irM کیونکہ رب نے شام کے فوجیوں کو رتھوں، گھوڑوں اور ایک بڑی فوج کا شور سنا دیا تھا۔ وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اسرائیل کے بادشاہ نے حِتّی اور مصری بادشاہوں کو اُجرت پر بُلایا تاکہ وہ ہم پر حملہ کریں!“ N&uG  لیکن پھر وہ آپس میں کہنے لگے، ”جو کچھ ہم کر رہے ہیں ٹھیک نہیں۔ آج خوشی کا دن ہے، اور ہم یہ خوش خبری دوسروں تک نہیں پہنچا رہے۔ اگر ہم صبح تک انتظار کریں تو قصوروار ٹھہریں گے۔ آئیں، ہم فوراً واپس جا کر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دیں۔“.tW جب کوڑھی لشکرگاہ میں داخل ہوئے تو اُنہوں نے ایک خیمے میں جا کر جی بھر کر کھانا کھایا اور مَے پی۔ پھر اُنہوں نے سونا، چاندی اور کپڑے اُٹھا کر کہیں چھپا دیئے۔ وہ واپس آ کر کسی اَور خیمے میں گئے اور اُس کا سامان جمع کر کے اُسے بھی چھپا دیا۔ ^'^Ew  دروازے کے پہرے داروں نے آواز دے کر دوسروں کو خبر پہنچائی تو شہر کے اندر بادشاہ کے گھرانے کو اطلاع دی گئی۔Uv%  چنانچہ وہ شہر کے دروازے کے پاس گئے اور پہرے داروں کو آواز دے کر اُنہیں سب کچھ سنایا، ”ہم شام کی لشکرگاہ میں گئے تو وہاں نہ کوئی دکھائی دیا، نہ کسی کی آواز سنائی دی۔ گھوڑے اور گدھے بندھے ہوئے تھے اور خیمے ترتیب سے کھڑے تھے، لیکن آدمی ایک بھی موجود نہیں تھا!“ llx  گو رات کا وقت تھا توبھی بادشاہ نے اُٹھ کر اپنے افسروں کو بُلایا اور کہا، ”مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ شام کے فوجی کیا کر رہے ہیں۔ وہ تو خوب جانتے ہیں کہ ہم بھوکوں مر رہے ہیں۔ اب وہ اپنی لشکرگاہ کو چھوڑ کر کھلے میدان میں چھپ گئے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی خالی لشکرگاہ کو دیکھ کر شہر سے ضرور نکلیں گے اور پھر ہم اُنہیں زندہ پکڑ کر شہر میں داخل ہو جائیں گے۔“ KwK(zK چنانچہ دو رتھوں کو گھوڑوں سمیت تیار کیا گیا، اور بادشاہ نے اُنہیں شام کی لشکرگاہ میں بھیج دیا۔ رتھ بانوں کو اُس نے حکم دیا، ”جائیں اور پتا کریں کہ کیا ہوا ہے۔“y  لیکن ایک افسر نے مشورہ دیا، ”بہتر ہے کہ ہم چند ایک آدمیوں کو پانچ بچے ہوئے گھوڑوں کے ساتھ لشکرگاہ میں بھیجیں۔ اگر وہ پکڑے جائیں تو کوئی بات نہیں۔ کیونکہ اگر وہ یہاں رہیں تو پھر بھی اُنہیں ہمارے ساتھ مرنا ہی ہے۔“ p|[ تب سامریہ کے باشندے شہر سے نکل آئے اور شام کی لشکرگاہ میں جا کر سب کچھ لُوٹ لیا۔ یوں وہ کچھ پورا ہوا جو رب نے فرمایا تھا کہ ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سکے کے لئے بِکے گا۔a{= وہ روانہ ہوئے اور شام کے فوجیوں کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ راستے میں ہر طرف کپڑے اور سامان بکھرا پڑا تھا، کیونکہ فوجیوں نے بھاگتے بھاگتے سب کچھ پھینک کر راستے میں چھوڑ دیا تھا۔ اسرائیلی رتھ سوار دریائے یردن تک پہنچے اور پھر بادشاہ کے پاس واپس آ کر سب کچھ کہہ سنایا۔ #9#~ کیونکہ الیشع نے بادشاہ کو بتایا تھا، ”کل اِسی وقت شہر کے دروازے پر ساڑھے 5 کلو گرام بہترین میدہ اور 11 کلو گرام جَو چاندی کے ایک سکے کے لئے بِکے گا۔“C} جس افسر کے بازو کا سہارا بادشاہ لیتا تھا اُسے اُس نے دروازے کی نگرانی کرنے کے لئے بھیج دیا تھا۔ لیکن جب لوگ باہر نکلے تو افسر اُن کی زد میں آ کر اُن کے پیروں تلے کچلا گیا۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا مردِ خدا نے اُس وقت کہا تھا جب بادشاہ اُس کے گھر آیا تھا۔ ~~O  ایک دن الیشع نے اُس عورت کو جس کا بیٹا اُس نے زندہ کیا تھا مشورہ دیا، ”اپنے خاندان کو لے کر عارضی طور پر بیرونِ ملک چلی جائیں، کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ ملک میں سات سال تک کال ہو گا۔“C اب یہ پیش گوئی پوری ہوئی، کیونکہ بےقابو لوگوں نے اُسے شہر کے دروازے پر پاؤں تلے کچل دیا، اور وہ مر گیا۔ dC افسر نے اعتراض کیا تھا، ”یہ ناممکن ہے، خواہ رب آسمان کے دریچے کیوں نہ کھول دے۔“ اور مردِ خدا نے جواب دیا تھا، ”آپ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے، لیکن خود اُس میں سے کچھ نہیں کھائیں گے۔“ =8H عین اُس وقت جب وہ دربار میں پہنچی تو بادشاہ مردِ خدا الیشع کے نوکر جیحازی سے گفتگو کر رہا تھا۔ بادشاہ نے اُس سے درخواست کی تھی، ”مجھے وہ تمام بڑے کام سنا دو جو الیشع نے کئے ہیں۔“} سات سال گزر گئے تو وہ اُس ملک سے واپس آئی۔ لیکن کسی اَور نے اُس کے گھر اور زمین پر قبضہ کر رکھا تھا، اِس لئے وہ مدد کے لئے بادشاہ کے پاس گئی۔?y شونیم کی عورت نے مردِ خدا کی بات مان لی۔ اپنے خاندان کو لے کر وہ چلی گئی اور سات سال فلستی ملک میں رہی۔ #A اور اب جب جیحازی سنا رہا تھا کہ الیشع نے مُردہ لڑکے کو کس طرح زندہ کر دیا تو اُس کی ماں اندر آ کر بادشاہ سے التماس کرنے لگی، ”گھر اور زمین واپس ملنے میں میری مدد کیجئے۔“ اُسے دیکھ کر جیحازی نے بادشاہ سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، یہ وہی عورت ہے اور یہ اُس کا وہی بیٹا ہے جسے الیشع نے زندہ کر دیا تھا۔“ 9m ایک دن الیشع دمشق آیا۔ اُس وقت شام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا۔ جب اُسے اطلاع ملی کہ مردِ خدا آیا ہے-U بادشاہ نے عورت سے سوال کیا، ”کیا یہ صحیح ہے؟“ عورت نے تصدیق میں اُسے دوبارہ سب کچھ سنایا۔ تب اُس نے عورت کا معاملہ کسی درباری افسر کے سپرد کر کے حکم دیا، ”دھیان دیں کہ اِسے پوری ملکیت واپس مل جائے! اور جتنے پیسے قبضہ کرنے والا عورت کی غیرموجودگی میں زمین کی فصلوں سے کما سکا وہ بھی عورت کو دے دیئے جائیں۔“ + +q ]  الیشع نے جواب دیا، ”جائیں اور اُسے اطلاع دیں، ’آپ ضرور شفا پائیں گے۔‘ لیکن رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ وہ حقیقت میں مر جائے گا۔“H   حزائیل 40 اونٹوں پر دمشق کی بہترین پیداوار لاد کر الیشع سے ملنے گیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر وہ اُس کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا، ”آپ کے بیٹے شام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ کیا مَیں اپنی بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“ تو اُس نے اپنے افسر حزائیل کو حکم دیا، ”مردِ خدا کے لئے تحفہ لے کر اُسے ملنے جائیں۔ وہ رب سے دریافت کرے کہ کیا مَیں بیماری سے شفا پاؤں گا یا نہیں؟“ AeJA   حزائیل بولا، ”مجھ جیسے کُتے کی کیا حیثیت ہے کہ اِتنا بڑا کام کروں؟“ الیشع نے کہا، ”رب نے مجھے دکھا دیا ہے کہ آپ شام کے بادشاہ بن جائیں گے۔“ )  حزائیل نے پوچھا، ”میرے آقا، آپ کیوں رو رہے ہیں؟“ الیشع نے جواب دیا، ”مجھے معلوم ہے کہ آپ اسرائیلیوں کو کتنا نقصان پہنچائیں گے۔ آپ اُن کی قلعہ بند آبادیوں کو آگ لگا کر اُن کے جوانوں کو تلوار سے قتل کر دیں گے، اُن کے چھوٹے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالیں گے۔“ )  الیشع خاموش ہو گیا اور ٹکٹکی باندھ کر بڑی دیر تک اُسے گھورتا رہا، پھر رونے لگا۔ }u یہورام بن یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ یورام کی حکومت کے پانچویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ شروع میں وہ اپنے باپ کے ساتھ حکومت کرتا تھا۔ لیکن اگلے دن حزائیل نے کمبل لے کر پانی میں بھگو دیا اور اُسے بادشاہ کے منہ پر رکھ دیا۔ بادشاہ کا سانس رُک گیا اور وہ مر گیا۔ پھر حزائیل تخت نشین ہوا۔6g اِس کے بعد حزائیل چلا گیا اور اپنے مالک کے پاس واپس آیا۔ بادشاہ نے پوچھا، ”الیشع نے آپ کو کیا بتایا؟“ حزائیل نے جواب دیا، ”اُس نے مجھے یقین دلایا کہ آپ شفا پائیں گے۔“ A_ A9m یہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔7 توبھی وہ اپنے خادم داؤد کی خاطر یہوداہ کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔;q اُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔5 یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا۔ u9Xu_9 باقی جو کچھ یہورام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوادہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔]5 اِس وجہ سے ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔C تب یہورام اپنے تمام رتھوں کو لے کر صعیر کے قریب آیا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا۔ رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن اُس کے فوجی اُسے چھوڑ کر اپنے اپنے گھر بھاگ گئے۔ %%mU وہ 22 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا اور یروشلم میں رہ کر ایک سال بادشاہ رہا۔ اُس کی ماں عتلیاہ اسرائیل کے بادشاہ عُمری کی پوتی تھی۔8k اخزیاہ بن یہورام اسرائیل کے بادشاہ یورام بن اخی اب کی حکومت کے 12ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔*O جب یہورام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔ kk*O اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تاکہ زخم بھر جائیں۔ جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بن یہورام اُس کا حال پوچھنے کے لئے یزرعیل آیا۔ #A ایک دن اخزیاہ بادشاہ یورام بن اخی اب کے ساتھ مل کر رامات جِلعاد گیا تاکہ شام کے بادشاہ حزائیل سے لڑے۔ جب جنگ چھڑ گئی تو یورام شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہوا<s اخزیاہ بھی اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چل پڑا۔ اخی اب کے گھرانے کی طرح اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کا رشتہ اخی اب کے خاندان کے ساتھ بندھ گیا تھا۔ [[j O وہاں کُپّی لے کر یاہو کے سر پر تیل اُنڈیل دیں اور کہیں، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں تجھے تیل سے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیتا ہوں۔‘ اِس کے بعد دیر نہ کریں بلکہ فوراً دروازے کو کھول کر بھاگ جائیں!“}u وہاں پہنچ کر یاہو بن یہوسفط بن نِمسی کو تلاش کریں۔ جب اُس سے ملاقات ہو تو اُسے اُس کے ساتھیوں سے الگ کر کے کسی اندرونی کمرے میں لے جائیں۔2 a ایک دن الیشع نبی نے نبیوں کے گروہ میں سے ایک کو بُلا کر کہا، ”سفر کے لئے کمربستہ ہو کر رامات جِلعاد کے لئے روانہ ہو جائیں۔ زیتون کے تیل کی یہ کُپّی اپنے ساتھ لے جائیں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  &  &  &  &   &   &   &   &   &  &  &  &  &   &   &   &   &   &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &   &  &  &  &!  &"  &#  &$  &%  &&  &'  &(  &)  &*  &+  &,  &-  &.  &/  &0  &1  &2  &3  &4  &5  &6  &7  &8  &9  &:  &;  &<  &=  !&>  "&?  #&@  $&A  %&B   &C  &D  &E  &F  &G  &H  &I C<#s یاہو کھڑا ہوا اور اُس کے ساتھ گھر میں گیا۔ وہاں نبی نے یاہو کے سر پر تیل اُنڈیل کر کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تجھے مسح کر کے اپنی قوم کا بادشاہ بنا دیا ہے۔Y"- جب وہاں پہنچا تو فوجی افسر مل کر بیٹھے ہوئے تھے۔ وہ اُن کے قریب گیا اور بولا، ”میرے پاس کمانڈر کے لئے پیغام ہے۔“ یاہو نے سوال کیا، ”ہم میں سے کس کے لئے؟“ نبی نے جواب دیا، ”آپ ہی کے لئے۔“]!5 چنانچہ جوان نبی رامات جِلعاد کے لئے روانہ ہوا۔ T&# میرا اخی اب کے خاندان کے ساتھ وہی سلوک ہو گا جو مَیں نے یرُبعام بن نباط اور بعشا بن اخیاہ کے خاندانوں کے ساتھ کیا۔K% اخی اب کا پورا گھرانا تباہ ہو جائے گا۔ مَیں اُس کے خاندان کے ہر مرد کو ہلاک کر دوں گا، خواہ وہ بالغ ہو یا بچہ۔r$_ تجھے اپنے مالک اخی اب کے پورے خاندان کو ہلاک کرنا ہے۔ یوں مَیں اُن نبیوں کا انتقام لوں گا جو میری خدمت کرتے ہوئے شہید ہو گئے ہیں۔ ہاں، مَیں رب کے اُن تمام خادموں کا بدلہ لوں گا جنہیں ایزبل نے قتل کیا ہے۔ f)G لیکن اُس کے ساتھی اِس جواب سے مطمئن نہ ہوئے، ”جھوٹ! صحیح بات بتائیں۔“ پھر یاہو نے اُنہیں کھل کر بات بتائی، ”آدمی نے کہا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں نے تجھے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا ہے‘۔“u(e جب یاہو نکل کر اپنے ساتھی افسروں کے پاس واپس آیا تو اُنہوں نے پوچھا، ”کیا سب خیریت ہے؟ یہ دیوانہ آپ سے کیا چاہتا تھا؟“ یاہو بولا، ”خیر، آپ تو اِس قسم کے لوگوں کو جانتے ہیں کہ کس طرح کی گپیں ہانکتے ہیں۔“'{ جہاں تک ایزبل کا تعلق ہے اُسے دفنایا نہیں جائے گا بلکہ کُتے اُسے یزرعیل کی زمین پر کھا جائیں گے‘۔“ یہ کہہ کر نبی دروازہ کھول کر بھاگ گیا۔ dd{+q یاہو بن یہوسفط بن نِمسی فوراً یورام بادشاہ کو تخت سے اُتارنے کے منصوبے باندھنے لگا۔ یورام اُس وقت پوری اسرائیلی فوج سمیت رامات جِلعاد کے قریب دمشق کے بادشاہ حزائیل سے لڑ رہا تھا۔ لیکن شہر کا دفاع کرتے کرتے*- یہ سن کر افسروں نے جلدی جلدی اپنی چادروں کو اُتار کر اُس کے سامنے سیڑھیوں پر بچھا دیا۔ پھر وہ نرسنگا بجا بجا کر نعرہ لگانے لگے، ”یاہو بادشاہ زندہ باد!“  - پھر وہ رتھ پر سوار ہو کر یزرعیل چلا گیا جہاں یورام آرام کر رہا تھا۔ اُس وقت یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بھی یورام سے ملنے کے لئے یزرعیل آیا ہوا تھا۔l,S بادشاہ شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہو گیا تھا اور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تھا تاکہ زخم بھر جائیں۔ اب یاہو نے اپنے ساتھی افسروں سے کہا، ”اگر آپ واقعی میرے ساتھ ہیں تو کسی کو بھی شہر سے نکلنے نہ دیں، ورنہ خطرہ ہے کہ کوئی یزرعیل جا کر بادشاہ کو اطلاع دے دے۔“ J/ گھڑسوار شہر سے نکلا اور یاہو کے پاس آ کر کہا، ”بادشاہ پوچھتے ہیں کہ کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو نے جواب دیا، ”اِس سے آپ کا کیا واسطہ؟ آئیں، میرے پیچھے ہو لیں۔“ بُرج پر کے پہرے دار نے بادشاہ کو اطلاع دی، ”قاصد اُن تک پہنچ گیا ہے، لیکن وہ واپس نہیں آ رہا۔“t.c جب یزرعیل کے بُرج پر کھڑے پہرے دار نے یاہو کے غول کو شہر کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو اُس نے بادشاہ کو اطلاع دی۔ یورام نے حکم دیا، ”ایک گھڑسوار کو اُن کی طرف بھیج کر اُن سے معلوم کریں کہ سب خیریت ہے یا نہیں۔“ ''1} بُرج پر کے پہرے دار نے یہ دیکھ کر بادشاہ کو اطلاع دی، ”ہمارا قاصد اُن تک پہنچ گیا ہے، لیکن یہ بھی واپس نہیں آ رہا۔ ایسا لگتا ہے کہ اُن کا راہنما یاہو بن نِمسی ہے، کیونکہ وہ اپنے رتھ کو دیوانے کی طرح چلا رہا ہے۔“P0 تب بادشاہ نے ایک اَور گھڑسوار کو بھیج دیا۔ یاہو کے پاس پہنچ کر اُس نے بھی کہا، ”بادشاہ پوچھتے ہیں کہ کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو نے جواب دیا، ”اِس سے آپ کا کیا واسطہ؟ میرے پیچھے ہو لیں۔“ ^4 یورام بادشاہ چلّا اُٹھا، ”اے اخزیاہ، غداری!“ اور مُڑ کر بھاگنے لگا۔'3I یاہو کو پہچان کر یورام نے پوچھا، ”یاہو، کیا سب خیریت ہے؟“ یاہو بولا، ”خیریت کیسے ہو سکتی ہے جب تیری ماں ایزبل کی بُت پرستی اور جادوگری ہر طرف پھیلی ہوئی ہے؟“s2a یورام نے حکم دیا، ”میرے رتھ کو تیار کرو!“ پھر وہ اور یہوداہ کا بادشاہ اپنے اپنے رتھ میں سوار ہو کر یاہو سے ملنے کے لئے شہر سے نکلے۔ اُن کی ملاقات اُس باغ کے پاس ہوئی جو نبُوت یزرعیلی سے چھین لیا گیا تھا۔ //C6 یاہو نے اپنے ساتھ والے افسر بِدقر سے کہا، ”اِس کی لاش اُٹھا کر اُس باغ میں پھینک دیں جو نبُوت یزرعیلی سے چھین لیا گیا تھا۔ کیونکہ وہ دن یاد کریں جب ہم دونوں اپنے رتھوں کو اِس کے باپ اخی اب کے پیچھے چلا رہے تھے اور رب نے اخی اب کے بارے میں اعلان کیا،5 یاہو نے فوراً اپنی کمان کھینچ کر تیر چلایا جو سیدھا یورام کے کندھوں کے درمیان یوں لگا کہ دل میں سے گزر گیا۔ بادشاہ ایک دم اپنے رتھ میں گر پڑا۔ c8A جب یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ نے یہ دیکھا تو وہ بیت گان کا راستہ لے کر فرار ہو گیا۔ یاہو اُس کا تعاقب کرتے ہوئے چلّایا، ”اُسے بھی مار دو!“ اِبلیعام کے قریب جہاں راستہ جور کی طرف چڑھتا ہے اخزیاہ اپنے رتھ میں چلتے چلتے زخمی ہوا۔ وہ بچ تو نکلا لیکن مجِدّو پہنچ کر مر گیا۔o7Y ’یقین جان کہ کل نبُوت اور اُس کے بیٹوں کا قتل مجھ سے چھپا نہ رہا۔ اِس کا معاوضہ مَیں تجھے نبُوت کی اِسی زمین پر دوں گا۔‘ چنانچہ اب یورام کو اُٹھا کر اُس زمین پر پھینک دیں تاکہ رب کی بات پوری ہو جائے۔“ onAoN< جب یاہو محل کے گیٹ میں داخل ہوا تو ایزبل چلّائی، ”اے زِمری جس نے اپنے مالک کو قتل کر دیا ہے، کیا سب خیریت ہے؟“);M اِس کے بعد یاہو یزرعیل چلا گیا۔ جب ایزبل کو اطلاع ملی تو اُس نے اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا کر اپنے بالوں کو خوب صورتی سے سنوارا اور پھر کھڑکی سے باہر جھانکنے لگی۔: اخزیاہ یورام بن اخی اب کی حکومت کے 11ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بن گیا تھا۔y9m اُس کے ملازم لاش کو رتھ پر رکھ کر یروشلم لائے۔ وہاں اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ v!v ? "پھر یاہو محل میں داخل ہوا اور کھایا اور پیا۔ اِس کے بعد اُس نے حکم دیا، ”کوئی جائے اور اُس لعنتی عورت کو دفن کرے، کیونکہ وہ بادشاہ کی بیٹی تھی۔“>) !تو یاہو نے اُنہیں حکم دیا، ”اُسے نیچے پھینک دو!“ تب اُنہوں نے ملکہ کو نیچے پھینک دیا۔ وہ اِتنے زور سے زمین پر گری کہ خون کے چھینٹے دیوار اور گھوڑوں پر پڑ گئے۔ یاہو اور اُس کے لوگوں نے اپنے رتھوں کو اُس کے اوپر سے گزرنے دیا۔[=1 یاہو نے اوپر دیکھ کر آواز دی، ”کون میرے ساتھ ہے، کون؟“ دو یا تین خواجہ سراؤں نے کھڑکی سے باہر دیکھ کر اُس پر نظر ڈالی 68Bk %اُس کی لاش یزرعیل کی زمین پر گوبر کی طرح پڑی رہے گی تاکہ کوئی یقین سے نہ کہہ سکے کہ وہ کہاں ہے‘۔“ YA- $یاہو کے پاس واپس جا کر اُنہوں نے اُسے آگاہ کیا۔ تب اُس نے کہا، ”اب سب کچھ پورا ہوا ہے جو رب نے اپنے خادم الیاس تِشبی کی معرفت فرمایا تھا، ’یزرعیل کی زمین پر کُتے ایزبل کی لاش کھا جائیں گے۔F@ #لیکن جب ملازم اُسے دفن کرنے کے لئے باہر نکلے تو دیکھا کہ صرف اُس کی کھوپڑی، ہاتھ اور پاؤں باقی رہ گئے ہیں۔ ]E5 اپنے مالک کے سب سے اچھے اور لائق بیٹے کو چن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بٹھا دیں۔ پھر اپنے مالک کے خاندان کے لئے لڑیں!“&DG ”آپ کے مالک کے بیٹے آپ کے پاس ہیں۔ آپ قلعہ بند شہر میں رہتے ہیں، اور آپ کے پاس ہتھیار، رتھ اور گھوڑے بھی ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کہ یہ خط پڑھتے ہیPC  سامریہ میں اخی اب کے 70 بیٹے تھے۔ اب یاہو نے خط لکھ کر سامریہ بھیج دیئے۔ یزرعیل کے افسروں، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں کو یہ خط مل گئے، اور اُن میں ذیل کی خبر لکھی تھی، R!RKG اِس لئے محل کے انچارج، سامریہ پر مقرر افسر، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں نے یاہو کو پیغام بھیجا، ”ہم آپ کے خادم ہیں اور جو کچھ آپ کہیں گے ہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کسی کو بادشاہ مقرر نہیں کریں گے۔ جو کچھ آپ مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں۔“[F1 لیکن سامریہ کے بزرگ بےحد سہم گئے اور آپس میں کہنے لگے، ”اگر دو بادشاہ اُس کا مقابلہ نہ کر سکے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟“ I} جب خط اُن کے پاس پہنچ گیا تو اِن آدمیوں نے 70 کے 70 شہزادوں کو ذبح کر دیا اور اُن کے سروں کو ٹوکروں میں رکھ کر یزرعیل میں یاہو کے پاس بھیج دیا۔yHm یہ پڑھ کر یاہو نے ایک اَور خط لکھ کر سامریہ بھیجا۔ اُس میں لکھا تھا، ”اگر آپ واقعی میرے ساتھ ہیں اور میرے تابع رہنا چاہتے ہیں تو اپنے مالک کے بیٹوں کے سروں کو کاٹ کر کل اِس وقت تک یزرعیل میں میرے پاس لے آئیں۔“ کیونکہ اخی اب کے 70 بیٹے سامریہ کے بڑوں کے پاس رہ کر پرورش پا رہے تھے۔ &&K# اگلے دن یاہو صبح کے وقت نکلا اور دروازے کے پاس کھڑے ہو کر لوگوں سے مخاطب ہوا، ”یورام کی موت کے ناتے سے آپ بےالزام ہیں۔ مَیں ہی نے اپنے مالک کے خلاف منصوبے باندھ کر اُسے مار ڈالا۔ لیکن کس نے اِن تمام بیٹوں کا سر قلم کر دیا؟>Jw ایک قاصد نے یاہو کے پاس آ کر اطلاع دی، ”وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لے کر آئے ہیں۔“ تب یاہو نے حکم دیا، ”شہر کے دروازے پر اُن کے دو ڈھیر لگا دو اور اُنہیں صبح تک وہیں رہنے دو۔“   N پھر وہ سامریہ کے لئے روانہ ہوا۔ راستے میں جب بیت عِقد روئیم کے قریب پہنچ گیاM اِس کے بعد یاہو نے یزرعیل میں رہنے والے اخی اب کے باقی تمام رشتے داروں، بڑے افسروں، قریبی دوستوں اور پجاریوں کو ہلاک کر دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔?Ly چنانچہ آج جان لیں کہ جو کچھ بھی رب نے اخی اب اور اُس کے خاندان کے بارے میں فرمایا ہے وہ پورا ہو جائے گا۔ جس کا اعلان رب نے اپنے خادم الیاس کی معرفت کیا ہے وہ اُس نے کر لیا ہے۔“ ZSZuPe تب یاہو نے حکم دیا، ”اُنہیں زندہ پکڑو!“ اُنہوں نے انہیں زندہ پکڑ کر بیت عِقد کے حوض کے پاس مار ڈالا۔ 42 آدمیوں میں سے ایک بھی نہ بچا۔)OM تو اُس کی ملاقات یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے چند ایک رشتے داروں سے ہوئی۔ یاہو نے پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم اخزیاہ کے رشتے دار ہیں اور سامریہ کا سفر کر رہے ہیں۔ وہاں ہم بادشاہ اور ملکہ کے بیٹوں سے ملنا چاہتے ہیں۔“ rRR پھر یاہو نے کہا، ”آئیں میرے ساتھ اور میری رب کے لئے جد و جہد دیکھیں۔“ چنانچہ یوندب یاہو کے ساتھ سامریہ چلا گیا۔ Q اُس جگہ کو چھوڑ کر یاہو آگے نکلا۔ چلتے چلتے اُس کی ملاقات یوندب بن ریکاب سے ہوئی جو اُس سے ملنے آ رہا تھا۔ یاہو نے سلام کر کے کہا، ”کیا آپ کا دل میرے بارے میں مخلص ہے جیسا کہ میرا دل آپ کے بارے میں ہے؟“ یوندب نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“ یاہو بولا، ”اگر ایسا ہے، تو میرے ساتھ ہاتھ ملائیں۔“ یوندب نے اُس کے ساتھ ہاتھ ملایا تو یاہو نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے دیا۔ uTe اِس کے بعد یاہو نے تمام لوگوں کو جمع کر کے اعلان کیا، ”اخی اب نے بعل دیوتا کی پرستش تھوڑی کی ہے۔ مَیں کہیں زیادہ اُس کی پوجا کروں گا!S5 سامریہ پہنچ کر یاہو نے اخی اب کے خاندان کے جتنے افراد اب تک بچ گئے تھے ہلاک کر دیئے۔ جس طرح رب نے الیاس کو فرمایا تھا اُسی طرح اخی اب کا پورا گھرانا مٹ گیا۔ eeV اُس نے پورے اسرائیل میں قاصد بھیج کر اعلان کیا، ”بعل دیوتا کے لئے مُقدّس عید منائیں!“ چنانچہ بعل کے تمام پجاری آئے، اور ایک بھی اجتماع سے دُور نہ رہا۔ اِتنے جمع ہوئے کہ بعل کا مندر ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔ U اب جا کر بعل کے تمام نبیوں، خدمت گزاروں اور پجاریوں کو بُلا لائیں۔ خیال کریں کہ ایک بھی دُور نہ رہے، کیونکہ مَیں بعل کو بڑی قربانی پیش کروں گا۔ جو بھی آنے سے انکار کرے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“ اِس طرح یاہو نے بعل کے خدمت گزاروں کے لئے جال بچھا دیا تاکہ وہ اُس میں پھنس کر ہلاک ہو جائیں۔ BuBQY پھر یاہو اور یوندب بن ریکاب بعل کے مندر میں داخل ہوئے، اور یاہو نے بعل کے خدمت گزاروں سے کہا، ”دھیان دیں کہ یہاں آپ کے ساتھ رب کا کوئی خادم موجود نہ ہو۔ صرف بعل کے پجاری ہونے چاہئیں۔“ZX/ یاہو نے عید کے کپڑوں کے انچارج کو حکم دیا، ”بعل کے تمام پجاریوں کو عید کے لباس دے دینا۔“ چنانچہ سب کو لباس دیئے گئے۔W اُس نے پورے اسرائیل میں قاصد بھیج کر اعلان کیا، ”بعل دیوتا کے لئے مُقدّس عید منائیں!“ چنانچہ بعل کے تمام پجاری آئے، اور ایک بھی اجتماع سے دُور نہ رہا۔ اِتنے جمع ہوئے کہ بعل کا مندر ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔ 3D3 [ جوں ہی یاہو بھسم ہونے والی قربانی کو چڑھانے سے فارغ ہوا تو اُس نے اپنے محافظوں اور افسروں کو حکم دیا، ”اندر جا کر سب کو مار دینا۔ ایک بھی بچنے نہ پائے۔“ وہ داخل ہوئے اور اپنی تلواروں کو کھینچ کر سب کو مار ڈالا۔ لاشوں کو اُنہوں نے باہر پھینک دیا۔ پھر وہ مندر کے سب سے اندر والے کمرے میں گئے8Zk دونوں آدمی سامنے گئے تاکہ ذبح کی اور بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کریں۔ اِتنے میں یاہو کے 80 آدمی باہر مندر کے ارد گرد کھڑے ہو گئے۔ یاہو نے اُنہیں حکم دے کر کہا تھا، ”خبردار! جو پوجا کرنے والوں میں سے کسی کو بچنے دے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“ =%_E توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ بیت ایل اور دان میں قائم سونے کے بچھڑوں کی پوجا ختم نہ ہوئی۔m^U اِس طرح یاہو نے اسرائیل میں بعل دیوتا کی پوجا ختم کر دی۔t]c اور بعل کا ستون بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ بعل کا پورا مندر ڈھا دیا گیا، اور وہ جگہ بیت الخلا بن گئی۔ آج تک وہ اِس کے لئے استعمال ہوتا ہے۔X\+ جہاں بُت تھا۔ اُسے اُنہوں نے نکال کر جلا دیا Jk4JfbG یاہو کی حکومت کے دوران رب اسرائیل کا علاقہ چھوٹا کرنے لگا۔ شام کے بادشاہ حزائیل نے اسرائیل کے اُس پورے علاقے پر قبضہ کر لیا3aa لیکن یاہو نے پورے دل سے رب اسرائیل کے خدا کی شریعت کے مطابق زندگی نہ گزاری۔ وہ اُن گناہوں سے باز آنے کے لئے تیار نہیں تھا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔` ایک دن رب نے یاہو سے کہا، ”جو کچھ مجھے پسند ہے اُسے تُو نے اچھی طرح سرانجام دیا ہے، کیونکہ تُو نے اخی اب کے گھرانے کے ساتھ سب کچھ کیا ہے جو میری مرضی تھی۔ اِس وجہ سے تیری اولاد چوتھی پشت تک اسرائیل پر حکومت کرتی رہے گی۔“ feG #وہ 28 سال سامریہ میں بادشاہ رہا۔ وہاں وہ دفن بھی ہوا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہوآخز تخت نشین ہوا۔ d "باقی جو کچھ یاہو کی حکومت کے دوران ہوا، جو اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔c !جو دریائے یردن کے مشرق میں تھا۔ جد، روبن اور منسّی کا علاقہ جِلعاد بسن سے لے کر دریائے ارنون پر واقع عروعیر تک شام کے بادشاہ کے ہاتھ میں آ گیا۔ E  !,7BMXcny)4?IT_ju%/:EP[fq|  &K  &L  &M  &N  &O  &P  &Q  &R  &  &K  &L  &M  &N  &O  &P  &Q  &R  &S  &T  &U  &V  &W  &X  &Y  &Z  &[  &\  &]  &^  &_  &`  &a  &b  !&c  "&d  #&e  $&f   &g  &h  &i  &j  &k  &l  &m  &n  &o  &p  &q  &r  &s  &t  &u  &v  &w  &x  &y  &z  &{   &|  &}  &~  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  & Sh/ لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ اِس طرح وہ بچ گیا۔?g { جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ اخزیاہ کی تمام اولاد کو قتل کرنے لگی۔ffG $وہ 28 سال سامریہ میں بادشاہ رہا۔ وہاں وہ دفن بھی ہوا۔ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہوآخز تخت نشین ہوا۔ )hkK اُنہیں ہدایت کی، ”اگلے سبت کے دن آپ میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ شاہی محل پر پہرا دے،"j? عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع امام نے سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں، کریتی نامی دستوں اور شاہی محافظوں کو رب کے گھر میں بُلا لیا۔ وہاں اُس نے قَسم کھلا کر اُن سے عہد باندھا۔ پھر اُس نے بادشاہ کے بیٹے یوآس کو پیش کر کےSi! بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُس کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔ $7uU$-oU سَو سَو سپاہیوں پر مقرر افسروں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن وہ سب اپنے فوجیوں سمیت یہویدع امام کے پاس آئے۔ وہ بھی آئے جو ڈیوٹی پر تھے اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔n3 وہ اُس کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی اِس دائرے میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“>mw دوسرے دو گروہ جو سبت کے دن ڈیوٹی نہیں کرتے اُنہیں رب کے گھر میں آ کر یوآس بادشاہ کی پہرہ داری کرنی ہے۔El دوسرا صور نامی دروازے پر اور تیسرا شاہی محافظوں کے پیچھے کے دروازے پر۔ یوں آپ رب کے گھر کی حفاظت کریں گے۔ [A[r% پھر یہویدع بادشاہ کے بیٹے یوآس کو باہر لایا اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کر کے تالیاں بجائیں اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“Iq پھر محافظ ہتھیاروں کو ہاتھ میں پکڑے بادشاہ کے گرد کھڑے ہو گئے۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔;pq امام نے افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔ MRMt} وہاں پہنچ کر وہ کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“*sO جب محافظوں اور باقی لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا تو وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئی۔ eSew9 پھر یہویدع نے بادشاہ اور قوم کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہویدع کی معرفت قوم سے بھی عہد باندھا۔Gv وہ عتلیاہ کو پکڑ کر اُس راستے پر لے گئے جس پر چلتے ہوئے گھوڑے محل کے پاس پہنچتے ہیں۔ وہاں اُسے مار دیا گیا۔)uM یہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“ ly% یہویدع سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، کریتی نامی دستوں، محل کے محافظوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو رب کے گھر سے محل میں لے گیا۔ وہ محافظوں کے دروازے سے ہو کر داخل ہوئے۔ بادشاہ شاہی تخت پر بیٹھ گیا،x اِس کے بعد اُمّت کے تمام لوگ بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ رب کے گھر پر پہرے دار کھڑے کرنے کے بعد :*:P~ توبھی اونچی جگہوں کے مندر دُور نہ کئے گئے۔ عوام معمول کے مطابق وہاں اپنی قربانیاں پیش کرتے اور بخور جلاتے رہے۔} جب تک یہویدع اُس کی راہنمائی کرتا تھا یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔4| e وہ اسرائیل کے بادشاہ یاہو کی حکومت کے ساتویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔K{ یوآس سات سال کا تھا جب تخت نشین ہوا۔ Rz اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو محل کے پاس تلوار سے مار دیا گیا تھا۔ u2_ لیکن یوآس کی حکومت کے 23 ویں سال میں اُس نے دیکھا کہ اب تک رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت نہیں ہوئی۔L یہ تمام پیسے اماموں کے سپرد کئے جائیں۔ اِن سے آپ کو جہاں بھی ضرورت ہے رب کے گھر کی دراڑوں کی مرمت کروانی ہے۔“ ایک دن یوآس نے اماموں کو حکم دیا، ”رب کے لئے مخصوص جتنے بھی پیسے رب کے گھر میں لائے جاتے ہیں اُن سب کو جمع کریں، چاہے وہ مردم شماری کے ٹیکس یا کسی مَنت کے ضمن میں دیئے گئے ہوں، چاہے رضاکارانہ طور پر ادا کئے گئے ہوں۔ nN امام مان گئے کہ اب سے ہم لوگوں سے ہدیہ نہیں لیں گے اور کہ اِس کے بدلے ہمیں رب کے گھر کی مرمت نہیں کروانی پڑے گی۔ تب اُس نے یہویدع اور باقی اماموں کو بُلا کر پوچھا، ”آپ رب کے گھر کی مرمت کیوں نہیں کرا رہے؟ اب سے آپ کو اِن پیسوں سے آپ کی اپنی ضروریات پوری کرنے کی اجازت نہیں بلکہ تمام پیسے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال کرنے ہیں۔“ cA جب کبھی پتا چلتا کہ صندوق بھر گیا ہے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم آتے اور تمام پیسے گن کر تھیلیوں میں ڈال دیتے تھے۔$C پھر یہویدع امام نے ایک صندوق لے کر اُس کے ڈھکنے میں سوراخ بنا دیا۔ اِس صندوق کو اُس نے قربان گاہ کے پاس رکھ دیا، اُس دروازے کے دہنی طرف جس میں سے پرستار رب کے گھر کے صحن میں داخل ہوتے تھے۔ جب لوگ اپنے ہدیہ جات رب کے گھر میں پیش کرتے تو دروازے کی پہرہ داری کرنے والے امام تمام پیسوں کو صندوق میں ڈال دیتے۔ -U راج اور پتھر تراشنے والے شامل تھے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے یہ پیسے دراڑوں کی مرمت کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھروں کے لئے بھی استعمال کئے۔ باقی جتنے اخراجات رب کے گھر کو بحال کرنے کے لئے ضروری تھے وہ سب اِن پیسوں سے پورے کئے گئے۔nW پھر یہ گنے ہوئے پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیئے جاتے جن کے سپرد رب کے گھر کی مرمت کا کام کیا گیا تھا۔ اِن پیسوں سے وہ مرمت کرنے والے کاری گروں کی اُجرت ادا کرتے تھے۔ اِن میں بڑھئی، عمارت پر کام کرنے والے، ^ 7 محض وہ پیسے جو قصور اور گناہ کی قربانیوں کے لئے ملتے تھے رب کے گھر کی مرمت کے لئے استعمال نہ ہوئے۔ وہ اماموں کا حصہ رہے۔6 g ٹھیکے داروں سے حساب نہ لیا گیا جب اُنہیں کاری گروں کو پیسے دینے تھے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد تھے۔  یہ صرف اور صرف ٹھیکے داروں کو دیئے گئے تاکہ وہ رب کے گھر کی مرمت کر سکیں۔dC لیکن اِن ہدیہ جات سے سونے یا چاندی کی چیزیں نہ بنوائی گئیں، نہ چاندی کے باسن، بتی کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے یا تُرم۔ ^^  یہ دیکھ کر یہوداہ کے بادشاہ یوآس نے اُن تمام ہدیہ جات کو اکٹھا کیا جو اُس کے باپ دادا یہوسفط، یہورام اور اخزیاہ نے رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ اُس نے وہ بھی جمع کئے جو اُس نے خود رب کے گھر کے لئے مخصوص کئے تھے۔ یہ چیزیں اُس سارے سونے کے ساتھ ملا کر جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُس نے سب کچھ حزائیل کو بھیج دیا۔ تب حزائیل یروشلم کو چھوڑ کر چلا گیا۔  اُن دنوں میں شام کے بادشاہ حزائیل نے جات پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔ اِس کے بعد وہ مُڑ کر یروشلم کی طرف بڑھنے لگا تاکہ اُس پر بھی حملہ کرے۔ ,5K قاتلوں کے نام یوزبد بن سِمعات اور یہوزبد بن شومیر تھے۔ یوآس کو یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا اَمصیاہ تخت نشین ہوا۔ sa ایک دن اُس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے قتل کر دیا جب وہ بیت مِلّو کے پاس اُس راستے پر تھا جو سِلّا کی طرف اُتر جاتا تھا۔P باقی جو کچھ یوآس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اُس کا ذکر ’شاہانِ یہوداہ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ papmU اِس وجہ سے رب اسرائیل سے بہت ناراض ہوا، اور وہ شام کے بادشاہ حزائیل اور اُس کے بیٹے بن ہدد کے وسیلے سے اُنہیں بار بار دباتا رہا۔hK اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ بھی یرُبعام بن نباط کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس نے وہ گناہ جاری رکھے جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ اُس بُت پرستی سے وہ کبھی باز نہ آیا۔/ [ یہوآخز بن یاہو یہوداہ کے بادشاہ یوآس بن اخزیاہ کی حکومت کے 23ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 17 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔ 7 توبھی وہ اُن گناہوں سے باز نہ آئے جو کرنے پر یرُبعام نے اُنہیں اُکسایا تھا بلکہ اُن کی یہ بُت پرستی جاری رہی۔ یسیرت دیوی کا بُت بھی سامریہ سے ہٹایا نہ گیا۔kQ رب نے کسی کو بھیج دیا جس نے اُنہیں شام کے ظلم سے آزاد کروایا۔ اِس کے بعد وہ پہلے کی طرح سکون کے ساتھ اپنے گھروں میں رہ سکتے تھے۔y لیکن پھر یہوآخز نے رب کا غضب ٹھنڈا کیا، اور رب نے اُس کی منتیں سنیں، کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ شام کا بادشاہ اسرائیل پر کتنا ظلم کر رہا ہے۔ ~b>w جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہوآس تخت نشین ہوا۔+ باقی جو کچھ یہوآخز کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔~w آخر میں یہوآخز کے صرف 50 گھڑسوار، 10 رتھ اور 10,000 پیادہ سپاہی رہ گئے۔ فوج کا باقی حصہ شام کے بادشاہ نے تباہ کر دیا تھا۔ اُس نے اسرائیلی فوجیوں کو کچل کر یوں اُڑا دیا تھا جس طرح دُھول اناج کو گاہتے وقت اُڑ جاتی ہے۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| # & ) + - / 1 4 6 8 < ? B E # & ) + - / 1 4 6 8 < ? B E G I K N P R T V Y [ _ b e h k o r t w y ~           " % ) - / 2 5 7 : > A D G K N R U W Y \ _ b d i m p r u x z | ~           ! # ' , / 2 5 8 : = ? B D G I M P R V YMy باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔ یہوآس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا بلکہ یہ بُت پرستی جاری رہی۔#A یہوآس بن یہوآخز یہوداہ کے بادشاہ یوآس کی حکومت کے 37ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ &5e الیشع نے اُسے حکم دیا، ”ایک کمان اور کچھ تیر لے آئیں۔“ بادشاہ کمان اور تیر الیشع کے پاس لے آیا۔  یہوآس کے دورِ حکومت میں الیشع شدید بیمار ہو گیا۔ جب وہ مرنے کو تھا تو اسرائیل کا بادشاہ یہوآس اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے اوپر جھک کر وہ خوب رو پڑا اور چلّایا، ”ہائے، میرے باپ، میرے باپ۔ اسرائیل کے رتھ اور اُس کے گھوڑے!“V' جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں شاہی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر یرُبعام دوم تخت پر بیٹھ گیا۔ ,jX"+ پھر اُس نے بادشاہ کو حکم دیا، ”اب باقی تیروں کو پکڑیں۔“ بادشاہ نے اُنہیں پکڑ لیا۔ پھر الیشع بولا، ”اِن کو زمین پر پٹخ دیں۔“ بادشاہ نے تین مرتبہ تیروں کو زمین پر پٹخ دیا اور پھر رُک گیا۔>!w پھر اُس نے حکم دیا، ”مشرقی کھڑکی کو کھول دیں۔“ بادشاہ نے اُسے کھول دیا۔ الیشع نے کہا، ”تیر چلائیں!“ بادشاہ نے تیر چلایا۔ الیشع پکارا، ”یہ رب کا فتح دلانے والا تیر ہے، شام پر فتح کا تیر! آپ افیق کے پاس شام کی فوج کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے۔“P  پھر الیشع بولا، ”کمان کو پکڑیں۔“ جب بادشاہ نے کمان کو پکڑ لیا تو الیشع نے اپنے ہاتھ اُس کے ہاتھوں پر رکھ دیئے۔ w%i ایک دن کسی کا جنازہ ہو رہا تھا تو اچانک یہ لٹیرے نظر آئے۔ ماتم کرنے والے لاش کو قریب کی الیشع کی قبر میں پھینک کر بھاگ گئے۔ لیکن جوں ہی لاش الیشع کی ہڈیوں سے ٹکرائی اُس میں جان آ گئی اور وہ آدمی کھڑا ہو گیا۔h$K تھوڑی دیر کے بعد الیشع فوت ہوا اور اُسے دفن کیا گیا۔ اُن دنوں میں موآبی لٹیرے ہر سال موسمِ بہار کے دوران ملک میں گھس آتے تھے۔}#u یہ دیکھ کرمردِ خدا غصے ہو گیا اور بولا، ”آپ کو تیروں کو پانچ یا چھ مرتبہ زمین پر پٹخنا چاہئے تھا۔ اگر ایسا کرتے تو شام کی فوج کو شکست دے کر مکمل طور پر تباہ کر دیتے۔ لیکن اب آپ اُسے صرف تین مرتبہ شکست دیں گے۔“ E E?)y تب یہوآس بن یہوآخز نے بن ہدد سے وہ اسرائیلی شہر دوبارہ چھین لئے جن پر بن ہدد کے باپ حزائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔ تین بار یہوآس نے بن ہدد کو شکست دے کر اسرائیلی شہر واپس لے لئے۔ ({ جب شام کا بادشاہ حزائیل فوت ہوا تو اُس کا بیٹا بن ہدد تخت نشین ہوا۔w'i توبھی رب کو اپنی قوم پر ترس آیا۔ اُس نے اُن پر رحم کیا، کیونکہ اُسے وہ عہد یاد رہا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔ آج تک وہ اُنہیں تباہ کرنے یا اپنے حضور سے خارج کرنے کے لئے تیار نہیں ہوا۔v&g یہوآخز کے جیتے جی شام کا بادشاہ حزائیل اسرائیل کو دباتا رہا۔ }TL}K- لیکن اُس نے بھی اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ عام لوگ اب تک وہاں قربانیاں چڑھاتے اور بخور جلاتے رہے۔4,c جو کچھ اَمصیاہ نے کیا وہ رب کو پسند تھا، اگرچہ وہ اُتنی وفاداری سے رب کی پیروی نہیں کرتا تھا جتنی اُس کے باپ داؤد نے کی تھی۔ ہر کام میں وہ اپنے باپ یوآس کے نمونے پر چلا،L+ اُس وقت وہ 25 سال کا تھا۔ وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یہوعدان یروشلم کی رہنے والی تھی۔(* M اَمصیاہ بن یوآس اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کے دوسرے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\fq|   &  &  &  &  &  &  &  &  &   &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &   &  &  &  &  &  &  &  &   &   &   &   &   &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &   &  &  &  &  &  &  &  &   &   &   &   &   &  &  & B9Bs/a لیکن اُن کے بیٹوں کو اُس نے زندہ رہنے دیا اور یوں موسوی شریعت کے تابع رہا جس میں رب فرماتا ہے، ”والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔“C. جوں ہی اَمصیاہ کے پاؤں مضبوطی سے جم گئے اُس نے اُن افسروں کو سزائے موت دی جنہوں نے باپ کو قتل کر دیا تھا۔ 42c  لیکن اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے جواب دیا، ”لبنان میں ایک کانٹےدار جھاڑی نے دیودار کے ایک درخت سے بات کی، ’میرے بیٹے کے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ باندھو۔‘ لیکن اُسی وقت لبنان کے جنگلی جانوروں نے اُس کے اوپر سے گزر کر اُسے پاؤں تلے کچل ڈالا۔U1% اِس فتح کے بعد اَمصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کو پیغام بھیجا، ”آئیں، ہم ایک دوسرے کا مقابلہ کریں!“P0 اَمصیاہ نے ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی۔ اُس وقت اُن کے 10,000 فوجی اُس سے لڑنے آئے تھے۔ جنگ کے دوران اُس نے سلع شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کا نام یُقتئیل رکھا۔ یہ نام آج تک رائج ہے۔ ZF5#  اسرائیل کی فوج نے یہوداہ کی فوج کو شکست دی، اور ہر ایک اپنے اپنے گھر بھاگ گیا۔4  لیکن اَمصیاہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھا، اِس لئے یہوآس اپنی فوج لے کر یہوداہ پر چڑھ آیا۔ بیت شمس کے پاس اُس کا یہوداہ کے بادشاہ کے ساتھ مقابلہ ہوا۔"3?  ملکِ ادوم پر فتح پانے کے سبب سے آپ کا دل مغرور ہو گیا ہے۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں رہ کر فتح میں حاصل ہوئی شہرت کا مزہ لینے پر اکتفا کریں۔ آپ ایسی مصیبت کو کیوں دعوت دیتے ہیں جو آپ اور یہوداہ کی تباہی کا باعث بن جائے؟“ bE7 جتنا بھی سونا، چاندی اور قیمتی سامان رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُسے اُس نے پورے کا پورا چھین لیا۔ لُوٹا ہوا مال اور بعض یرغمالیوں کو لے کر وہ سامریہ واپس چلا گیا۔6/  اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ بن یوآس بن اخزیاہ کو وہیں بیت شمس میں گرفتار کر لیا۔ پھر وہ یروشلم گیا اور شہر کی فصیل افرائیم نامی دروازے سے کونے کے دروازے تک گرا دی۔ اِس حصے کی لمبائی تقریباً 600 فٹ تھی۔ }r?:y اسرائیل کے بادشاہ یہوآس بن یہوآخز کی موت کے بعد یہوداہ کا بادشاہ اَمصیاہ بن یوآس مزید 15 سال جیتا رہا۔9 جب یہوآس مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں اسرائیل کے بادشاہوں کی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یرُبعام دوم تخت نشین ہوا۔8y باقی جو کچھ یہوآس کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ اُس میں اُس کی یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کے ساتھ جنگ کا ذکر بھی ہے۔ @Q@2>_ یہوداہ کے تمام لوگوں نے اَمصیاہ کے بیٹے عُزیّاہ کو باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔ اُس کی عمر 16 سال تھیp=[ اُس کی لاش گھوڑے پر اُٹھا کر یروشلم لائی گئی جہاں اُسے شہر کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔c<A ایک دن لوگ یروشلم میں اُس کے خلاف سازش کرنے لگے۔ آخرکار اُس نے فرار ہو کر لکیس میں پناہ لی، لیکن سازش کرنے والوں نے اپنے لوگوں کو اُس کے پیچھے بھیجا، اور وہ وہاں اُسے قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔+;Q باقی جو کچھ اَمصیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ fAG اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر نباط کے بیٹے یرُبعام اوّل نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔&@G یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ بن یوآس کے 15ویں سال میں یرُبعام بن یہوآس اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کی حکومت کا دورانیہ 41 سال تھا، اور اُس کا دار الحکومت سامریہ رہا۔9?m جب اُس کا باپ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ بادشاہ بننے کے بعد عُزیّاہ نے ایلات شہر پر قبضہ کر کے اُسے دوبارہ یہوداہ کا حصہ بنا لیا۔ اُس نے شہر میں بہت تعمیری کام کروایا۔ \iT\tDc رب نے کبھی نہیں کہا تھا کہ مَیں اسرائیل قوم کا نام و نشان مٹا دوں گا، اِس لئے اُس نے اُنہیں یرُبعام بن یہوآس کے وسیلے سے نجات دلائی۔C کیونکہ رب نے اسرائیل کی نہایت بُری حالت پر دھیان دیا تھا۔ اُسے معلوم تھا کہ چھوٹے بڑے سب ہلاک ہونے والے ہیں اور کہ اُنہیں چھڑانے والا کوئی نہیں ہے۔B! یرُبعام دوم لبو حمات سے لے کر بحیرۂ مُردار تک اُن تمام علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر سکا جو پہلے اسرائیل کے تھے۔ یوں وہ وعدہ پورا ہوا جو رب اسرائیل کے خدا نے اپنے خادم جات حِفر کے رہنے والے نبی یونس بن امِتّی کی معرفت کیا تھا۔ ?K5G g عُزیّاہ بن اَمصیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام دوم کی حکومت کے 27ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔pF[ جب یرُبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے سامریہ میں بادشاہوں کی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا زکریاہ تخت نشین ہوا۔ =Eu باقی جو کچھ یرُبعام دوم کی حکومت کے دوران ہوا، جو کچھ اُس نے کیا اور جو جنگی کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں اُن کا ذکر ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں ہوا ہے۔ اُس میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کس طرح دمشق اور حمات پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔  uKe ایک دن رب نے بادشاہ کو سزا دی کہ اُسے کوڑھ لگ گیا۔ عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا، اور اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔3Ja لیکن اونچی جگہوں کو دُور نہ کیا گیا، اور عام لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھاتے اور بخور جلاتے رہے۔iIM اپنے باپ اَمصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا،\H3 اُس وقت اُس کی عمر 16 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔ +9Nm زکریاہ بن یرُبعام یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 38ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ اُس کا دار الحکومت بھی سامریہ تھا، لیکن چھ ماہ کے بعد اُس کی حکومت ختم ہو گئی۔ M; جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔QL باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ <xMR  یوں رب کا وہ وعدہ پورا ہوا جو اُس نے یاہو سے کیا تھا، ”تیری اولاد چوتھی پشت تک اسرائیل پر حکومت کرتی رہے گی۔“@Q{  باقی جو کچھ زکریاہ کی حکومت کے دوران ہوا اُس کا ذکر ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔6Pg  سلّوم بن یبیس نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے سب کے سامنے قتل کیا۔ پھر وہ اُس کی جگہ بادشاہ بن گیا۔O  اپنے باپ دادا کی طرح زکریاہ کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ d MdeUE باقی جو کچھ سلّوم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو سازشیں اُس نے کیں وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔;Tq پھر مناحم بن جادی نے تِرضہ سے آ کر سلّوم کو سامریہ میں قتل کر دیا۔ اِس کے بعد وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔pS[  سلّوم بن یبیس یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ سامریہ میں رہ کر صرف ایک ماہ تک تخت پر بیٹھ سکا۔ "W? مناحم بن جادی یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 39ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 10 سال تھا۔aV= اُس وقت مناحم نے تِرضہ سے آ کر شہر تِفسَح کو اُس کے تمام باشندوں اور گرد و نواح کے علاقے سمیت تباہ کیا۔ وجہ یہ تھی کہ اُس کے باشندے اپنے دروازوں کو کھول کر اُس کے تابع ہو جانے کے لئے تیار نہیں تھے۔ جواب میں مناحم نے اُن کو مارا اور تمام حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے۔ >Yw مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سکے ادا کرنے پڑے۔mXU اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، اور وہ زندگی بھر اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ XX\ جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا فِقَحیاہ تخت پر بیٹھ گیا۔O[ باقی جو کچھ مناحم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔>Zw مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سکے ادا کرنے پڑے۔ AAZ_/ ایک دن فوج کے اعلیٰ افسر فِقَح بن رملیاہ نے اُس کے خلاف سازش کی۔ جِلعاد کے 50 آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر اُس نے فِقَحیاہ کو سامریہ کے محل کے بُرج میں مار ڈالا۔ اُس وقت دو اَور افسر بنام ارجوب اور اریہ بھی اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ اِس کے بعد فِقَح تخت پر بیٹھ گیا۔^^7 فِقَحیاہ کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔{]q فِقَحیاہ بن مناحم یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے 50ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ دو سال تھا۔ ??Xb+ فِقَح کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ وہ اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام بن نباط نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔xak فِقَح بن رملیاہ یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کی حکومت کے 52ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ میں رہ کر وہ 20 سال تک حکومت کرتا رہا۔e`E باقی جو کچھ فِقَحیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ ll9dm ایک دن ہوسیع بن ایلہ نے فِقَح کے خلاف سازش کر کے اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ پھر وہ خود تخت پر بیٹھ گیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یوتام بن عُزیّاہ کی حکومت کے 20ویں سال میں ہوا۔Sc! فِقَح کے دورِ حکومت میں اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ ذیل کے تمام شہر اُس کے قبضے میں آ گئے: عِیون، ابیل بیت معکہ، یانوح، قادس اور حصور۔ جِلعاد اور گلیل کے علاقے بھی نفتالی کے پورے قبائلی علاقے سمیت اُس کی گرفت میں آ گئے۔ اسور کا بادشاہ اِن تمام جگہوں میں آباد لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ملک اسور لے گیا۔ &-w:&i #توبھی اونچی جگہوں کے مندر ہٹائے نہ گئے۔ لوگ وہاں اپنی قربانیاں چڑھانے اور بخور جلانے سے باز نہ آئے۔ یوتام نے رب کے گھر کا بالائی دروازہ تعمیر کیا۔uhe "وہ اپنے باپ عُزیّاہ کی طرح وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔Ag} !وہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یروسہ بنت صدوق تھی۔2f_  عُزیّاہ کا بیٹا یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح کی حکومت کے دوسرے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔Oe باقی جو کچھ فِقَح کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ (f90m ] آخز بن یوتام اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کی حکومت کے 17ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔)lM &جب یوتام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا آخز تخت پر بیٹھ گیا۔ >kw %اُن دنوں میں رب شام کے بادشاہ رضین اور فِقَح بن رملیاہ کو یہوداہ کے خلاف بھیجنے لگا تاکہ اُس سے لڑیں۔Tj# $باقی جو کچھ یوتام کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں قلم بند ہے۔ hBp آخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔o} کیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا، یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔n اُس وقت آخز 20 سال کا تھا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &  &   &  !&  "&  #&  $&  %&  &&   &  &  &  &  &  &  &  &   &   &   &   &   &  &  &  &  &  &  &  '   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  ' 1r] اُن ہی دنوں میں رضین نے ایلات پر دوبارہ قبضہ کر کے شام کا حصہ بنا لیا۔ یہوداہ کے لوگوں کو وہاں سے نکال کر اُس نے وہاں ادومیوں کو بسا دیا۔ یہ ادومی آج تک وہاں آباد ہیں۔Hq ایک دن شام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ فِقَح بن رملیاہ یروشلم پر حملہ کرنے کے لئے یہوداہ میں گھس آئے۔ اُنہوں نے شہر کا محاصرہ تو کیا لیکن اُس پر قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔ mmu  تِگلت پِل ایسر راضی ہو گیا۔ اُس نے دمشق پر حملہ کر کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اُس کے باشندوں کو گرفتار کر کے قیر کو لے گیا۔ رضین کو اُس نے قتل کر دیا۔}tu ساتھ ساتھ آخز نے وہ چاندی اور سونا جمع کیا جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اور اُسے تحفے کے طور پر اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔{sq آخز نے اپنے قاصدوں کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”مَیں آپ کا خادم اور بیٹا ہوں۔ مہربانی کر کے آئیں اور مجھے شام اور اسرائیل کے بادشاہوں سے بچائیں جو مجھ پر حملہ کر رہے ہیں۔“ x7  جب بادشاہ واپس آیا تو اُس نے نئی قربان گاہ کا معائنہ کیا۔ پھر اُس کی سیڑھی پر چڑھ کرw  جب اُوریاہ کو ہدایات ملیں تو اُس نے اُن ہی کے مطابق یروشلم میں ایک قربان گاہ بنائی۔ آخز کے دمشق سے واپس آنے سے پہلے پہلے اُسے تیار کر لیا گیا۔qv]  آخز بادشاہ اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر سے ملنے کے لئے دمشق گیا۔ وہاں ایک قربان گاہ تھی جس کا نمونہ آخز نے بنا کر اُوریاہ امام کو بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے ڈیزائن کی تمام تفصیلات بھی یروشلم بھیج دیں۔ }}Iz رب کے گھر اور نئی قربان گاہ کے درمیان اب تک پیتل کی پرانی قربان گاہ تھی۔ اب آخز نے اُسے اُٹھا کر رب کے گھر کے سامنے سے منتقل کر کے نئی قربان گاہ کے پیچھے یعنی شمال کی طرف رکھوا دیا۔2y_  اُس نے خود قربانیاں اُس پر پیش کیں۔ بھسم ہونے والی قربانی اور غلہ کی نذر جلا کر اُس نے مَے کی نذر قربان گاہ پر اُنڈیل دی اور سلامتی کی قربانیوں کا خون اُس پر چھڑک دیا۔ n|W اُوریاہ امام نے ویسا ہی کیا جیسا بادشاہ نے اُسے حکم دیا۔a{= اُوریاہ امام کو اُس نے حکم دیا، ”اب سے آپ کو تمام قربانیوں کو نئی قربان گاہ پر پیش کرنا ہے۔ اِن میں صبح و شام کی روزانہ قربانیاں بھی شامل ہیں اور بادشاہ اور اُمّت کی مختلف قربانیاں بھی، مثلاً بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ اور مَے کی نذریں۔ قربانیوں کے تمام خون کو بھی صرف نئی قربان گاہ پر چھڑکنا ہے۔ آئندہ پیتل کی پرانی قربان گاہ صرف میرے ذاتی استعمال کے لئے ہو گی جب مجھے اللہ سے کچھ دریافت کرنا ہو گا۔“ ]]~! اُس نے اسور کے بادشاہ کو خوش رکھنے کے لئے ایک اَور کام بھی کیا۔ اُس نے رب کے گھر سے وہ چبوترا دُور کر دیا جس پر بادشاہ کا تخت رکھا جاتا تھا اور وہ دروازہ بند کر دیا جو بادشاہ رب کے گھر میں داخل ہونے کے لئے استعمال کرتا تھا۔} لیکن آخز بادشاہ رب کے گھر میں مزید تبدیلیاں بھی لایا۔ ہتھ گاڑیوں کے جن فریموں پر باسن رکھے جاتے تھے اُنہیں توڑ کر اُس نے باسنوں کو دُور کر دیا۔ اِس کے علاوہ اُس نے ’سمندر‘ نامی بڑے حوض کو پیتل کے اُن بَیلوں سے اُتار دیا جن پر وہ شروع سے پڑا تھا اور اُسے پتھر کے ایک چبوترے پر رکھوا دیا۔ !3 !H ہوسیع کا چال چلن رب کو ناپسند تھا، لیکن اسرائیل کے اُن بادشاہوں کی نسبت جو اُس سے پہلے تھے وہ کچھ بہتر تھا۔ - ہوسیع بن ایلہ یہوداہ کے بادشاہ آخز کی حکومت کے 12ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 9 سال تھا۔&G جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔ I باقی جو کچھ آخز کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ (K سلمنسر پورے ملک میں سے گزر کر سامریہ تک پہنچ گیا۔ تین سال تک اُسے شہر کا محاصرہ کرنا پڑا،y لیکن چند سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔ اُس نے خراج کا سالانہ سلسلہ بند کر کے اپنے سفیروں کو مصر کے بادشاہ سو کے پاس بھیجا تاکہ اُس سے مدد حاصل کرے۔ جب اسور کے بادشاہ کو پتا چلا تو اُس نے اُسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔hK ایک دن اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ تب ہوسیع شکست مان کر اُس کے تابع ہو گیا۔ اُسے اسور کو خراج ادا کرنا پڑا۔ ]C یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ اسرائیلیوں نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا تھا، حالانکہ وہ اُنہیں مصری بادشاہ فرعون کے قبضے سے رِہا کر کے مصر سے نکال لایا تھا۔ وہ دیگر معبودوں کی پوجا کرتے9 لیکن آخرکار وہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں کامیاب ہوا اور شہر پر قبضہ کر کے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر دیا۔ اُنہیں اسور لا کر اُس نے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔ a =  ہر پہاڑی کی چوٹی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں اُنہوں نے پتھر کے اپنے دیوتاؤں کے ستون اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔K   اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کے خلاف بہت ترکیبیں سوجھیں جو ٹھیک نہیں تھیں۔ سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک اُنہوں نے اپنے تمام شہروں کی اونچی جگہوں پر مندر بنائے۔$C اور اُن قوموں کے رسم و رواج کی پیروی کرتے جن کو رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ ساتھ ساتھ وہ اُن رسموں سے بھی لپٹے رہے جو اسرائیل کے بادشاہوں نے شروع کی تھیں۔ P=Pi M  بار بار رب نے اپنے نبیوں اور غیب بینوں کو اسرائیل اور یہوداہ کے پاس بھیجا تھا تاکہ اُنہیں آگاہ کریں، ”اپنی شریر راہوں سے باز آؤ۔ میرے احکام اور قواعد کے تابع رہو۔ اُس پوری شریعت کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو اپنے خادموں یعنی نبیوں کے وسیلے سے دے دی تھی۔“p [  وہ بُتوں کی پرستش کرتے رہے اگرچہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔L   ہر اونچی جگہ پر وہ بخور جلا دیتے تھے، بالکل اُن اقوام کی طرح جنہیں رب نے اُن کے آگے سے نکال دیا تھا۔ غرض اسرائیلیوں سے بہت سی ایسی شریر حرکتیں سرزد ہوئیں جن کو دیکھ کر رب کو غصہ آیا۔ }u اُنہوں نے اُس کے احکام اور اُس عہد کو رد کیا جو اُس نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔ جب بھی اُس نے اُنہیں کسی بات سے آگاہ کیا تو اُنہوں نے اُسے حقیر جانا۔ بےکار بُتوں کی پیروی کرتے کرتے وہ خود بےکار ہو گئے۔ وہ گرد و نواح کی قوموں کے نمونے پر چل پڑے حالانکہ رب نے اِس سے منع کیا تھا۔]5 لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے باپ دادا کی طرح اَڑ گئے، کیونکہ وہ بھی رب اپنے خدا پر بھروسا نہیں کرتے تھے۔ y5 اپنے بیٹے بیٹیوں کو اُنہوں نے اپنے بُتوں کے لئے قربان کر کے جلا دیا۔ نجومیوں سے مشورہ لینا اور جادوگری کرنا عام ہو گیا۔ غرض اُنہوں نے اپنے آپ کو بدی کے ہاتھ میں بیچ کر ایسا کام کیا جو رب کو ناپسند تھا اور جو اُسے غصہ دلاتا رہا۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام کو مسترد کر کے اُنہوں نے اپنے لئے بچھڑوں کے دو مجسمے ڈھال لئے اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کر دیا۔ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کے سامنے جھک گئے اور بعل دیوتا کی پرستش کرنے لگے۔ ! پھر رب نے پوری کی پوری قوم کو رد کر دیا۔ اُنہیں تنگ کر کے وہ اُنہیں لٹیروں کے حوالے کرتا رہا، اور ایک دن اُس نے اُنہیں بھی اپنے حضور سے خارج کر دیا۔- لیکن یہوداہ کے افراد بھی رب اپنے خدا کے احکام کے تابع رہنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ وہ بھی اُن بُرے رسم و رواج کی پیروی کرتے رہے جو اسرائیل نے شروع کئے تھے۔[1 تب رب کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا، اور اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ صرف یہوداہ کا قبیلہ ملک میں باقی رہ گیا۔ vfva= یہی وجہ ہے کہ جوکچھ رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا وہ پورا ہوا۔ اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا، اور دشمن اُنہیں قیدی بنا کر اسور لے گیا جہاں وہ آج تک زندگی گزارتے ہیں۔ اسرائیلی یرُبعام کے بُرے نمونے پر چلتے رہے اور کبھی اِس سے باز نہ آئے۔' رب نے خود اسرائیل کے شمالی قبیلوں کو داؤد کے گھرانے سے الگ کر دیا تھا، اور اُنہوں نے یرُبعام بن نباط کو اپنا بادشاہ بنا لیا تھا۔ لیکن یرُبعام نے اسرائیل کو ایک سنگین گناہ کرنے پر اُکسا کر رب کی پیروی کرنے سے دُور کئے رکھا۔ [1 لیکن آتے وقت وہ رب کی پرستش نہیں کرتے تھے، اِس لئے رب نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے جنہوں نے کئی ایک کو پھاڑ ڈالا۔iM اسور کے بادشاہ نے بابل، کوتہ، عَوّا، حمات اور سِفروائم سے لوگوں کو اسرائیل میں لا کر سامریہ کے اسرائیلیوں سے خالی کئے گئے شہروں میں آباد کیا۔ یہ لوگ سامریہ پر قبضہ کر کے اُس کے شہروں میں بسنے لگے۔ OO یہ سن کر اسور کے بادشاہ نے حکم دیا، ”سامریہ سے یہاں لائے گئے اماموں میں سے ایک کو چن لو جو اپنے وطن لوٹ کر وہاں دوبارہ آباد ہو جائے اور لوگوں کو سکھائے کہ اُس ملک کا دیوتا اپنی پوجا کے لئے کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔“/ اسور کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی، ”جن لوگوں کو آپ نے جلاوطن کر کے سامریہ کے شہروں میں آباد کیا ہے وہ نہیں جانتے کہ اُس ملک کا دیوتا کن کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ نتیجے میں اُس نے اُن کے درمیان شیرببر بھیج دیئے ہیں جو اُنہیں پھاڑ رہے ہیں۔ اور وجہ یہی ہے کہ وہ اُس کی صحیح پوجا کرنے سے واقف نہیں ہیں۔“ 7i بابل کے باشندوں نے سُکات بنات کے بُت، کوتہ کے لوگوں نے نیرگل کے مجسمے، حمات والوں نے اسیما کے بُتJ لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے ذاتی دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے رہے۔ شہر بہ شہر ہر قوم نے اپنے اپنے بُت بنا کر اُن تمام اونچی جگہوں کے مندروں میں کھڑے کئے جو سامریہ کے لوگوں نے بنا چھوڑے تھے۔eE تب ایک امام جلاوطنی سے واپس آیا۔ بیت ایل میں آباد ہو کر اُس نے نئے باشندوں کو سکھایا کہ رب کی مناسب عبادت کس طرح کی جاتی ہے۔ ~!w !وہ رب کی عبادت بھی کرتے اور ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی اُن قوموں کے رواجوں کے مطابق عبادت بھی کرتے تھے جن میں سے اُنہیں یہاں لایا گیا تھا۔@ {  غرض سب رب کی پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے دیوتاؤں کی پوجا بھی کرتے اور اپنے لوگوں میں سے مختلف قسم کے افراد کو چن کر پجاری مقرر کرتے تھے تاکہ وہ اونچی جگہوں کے مندروں کو سنبھالیں۔#A اور عَوّا کے لوگوں نے نبحاز اور ترتاق کے مجسمے کھڑے کئے۔ سفروائم کے باشندے اپنے بچوں کو اپنے دیوتاؤں ادرمَّلِک اور عنمَّلِک کے لئے قربان کر کے جلا دیتے تھے۔ B# #کیونکہ رب نے اسرائیل کی قوم کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے حکم دیا تھا، ”دوسرے کسی بھی معبود کی عبادت مت کرنا! اُن کے سامنے جھک کر اُن کی خدمت مت کرنا، نہ اُنہیں قربانیاں پیش کرنا۔"% "یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ سامریہ کے باشندے اپنے اُن پرانے رواجوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور صرف رب کی پرستش کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے۔ وہ اُس کی ہدایات اور احکام کی پروا نہیں کرتے اور اُس شریعت کی پیروی نہیں کرتے جو رب نے یعقوب کی اولاد کو دی تھی۔ (رب نے یعقوب کا نام اسرائیل میں بدل دیا تھا۔) H)'M 'صرف اور صرف رب اپنے خدا کی عبادت کرو۔ وہی تمہیں تمہارے تمام دشمنوں کے ہاتھ سے بچا لے گا۔“%&E &وہ عہد مت بھولنا جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھ لیا ہے، اور دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرو۔% %لازم ہے کہ تم دھیان سے اُن تمام ہدایات، احکام اور قواعد کی پیروی کرو جو مَیں نے تمہارے لئے قلم بند کر دیئے ہیں۔ کسی اَور دیوتا کی پوجا مت کرنا۔$y $صرف رب کی پرستش کرو جو بڑی قدرت اور عظیم کام دکھا کر تمہیں مصر سے نکال لایا۔ صرف اُسی کے سامنے جھک جاؤ، صرف اُسی کو اپنی قربانیاں پیش کرو۔ a~q,] اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔D+ اُس وقت اُس کی عمر 25 سال تھی، اور وہ یروشلم میں رہ کر 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابی بنت زکریاہ تھی۔2* a اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع بن ایلہ کی حکومت کے تیسرے سال میں حِزقیاہ بن آخز یہوداہ کا بادشاہ بنا۔_)9 )چنانچہ رب کی عبادت کے ساتھ ہی سامریہ کے نئے باشندے اپنے بُتوں کی پوجا کرتے رہے۔ آج تک اُن کی اولاد یہی کچھ کرتی آئی ہے۔ (1 (لیکن لوگ یہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اپنے پرانے رسم و رواج کے ساتھ لپٹے رہے۔ &&e/E وہ رب کے ساتھ لپٹا رہا اور اُس کی پیروی کرنے سے کبھی بھی باز نہ آیا۔ وہ اُن احکام پر عمل کرتا رہا جو رب نے موسیٰ کو دیئے تھے۔I. حِزقیاہ رب اسرائیل کے خدا پر بھروسا رکھتا تھا۔ یہوداہ میں نہ اِس سے پہلے اور نہ اِس کے بعد ایسا بادشاہ ہوا۔ -; اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں کو گرا دیا، پتھر کے اُن ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جن کی پوجا کی جاتی تھی اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا۔ پیتل کا جو سانپ موسیٰ نے بنایا تھا اُسے بھی بادشاہ نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، کیونکہ اسرائیلی اُن ایام تک اُس کے سامنے بخور جلانے آتے تھے۔ (سانپ نخُشتان کہلاتا تھا۔) +2Q  حِزقیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے ساتویں سال میں اسور کے بادشاہ سلمنسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ سامریہ شہر کا محاصرہ کر کے1y فلستیوں کو اُس نے سب سے چھوٹی چوکی سے لے کر بڑے سے بڑے قلعہ بند شہر تک شکست دی اور اُنہیں مارتے مارتے غزہ شہر اور اُس کے علاقے تک پہنچ گیا۔0 اِس لئے رب اُس کے ساتھ رہا۔ جب بھی وہ کسی مقصد کے لئے نکلا تو اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔ چنانچہ وہ اسور کی حکومت سے آزاد ہو گیا اور اُس کے تابع نہ رہا۔ XX5'  یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ وہ رب اپنے خدا کے تابع نہ رہے بلکہ اُس کے اُن کے ساتھ بندھے ہوئے عہد کو توڑ کر اُن تمام احکام کے فرماں بردار نہ رہے جو رب کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دیئے تھے۔ نہ وہ اُن کی سنتے اور نہ اُن پر عمل کرتے تھے۔4  اسور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو جلاوطن کر کے کچھ خلح کے علاقے میں، کچھ جوزان کے دریائے خابور کے کنارے پر اور کچھ مادیوں کے شہروں میں بسائے۔3  وہ تین سال کے بعد اُس پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوا۔ یہ حِزقیاہ کی حکومت کے چھٹے سال اور اسرائیل کے بادشاہ ہوسیع کی حکومت کے نویں سال میں ہوا۔ k  k87 حِزقیاہ نے اُسے وہ تمام چاندی دے دی جو رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں پڑی تھی۔y7m جب اسور کا بادشاہ لکیس کے آس پاس پہنچا تو یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے اُسے اطلاع دی، ”مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔ مجھے چھوڑ دیں تو جو کچھ بھی آپ مجھ سے طلب کریں گے مَیں آپ کو ادا کروں گا۔“ تب سنحیرب نے حِزقیاہ سے چاندی کے تقریباً 10,000 کلو گرام اور سونے کے تقریباً 1,000 کلو گرام مانگ لیا۔r6_  حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq|  '  '  '   '  !'!  "'"  #'#  $'$  %'%  '  '  '   '  !'!  "'"  #'#  $'$  %'%  &'&  '''  ('(  )')   '*  '+  ',  '-  '.  '/  '0  '1   '2   '3   '4   '5   '6  '7  '8  '9  ':  ';  '<  '=  '>  '?  '@  'A  'B  'C  'D  'E  'F  'G  'H   'I  !'J  "'K  #'L  $'M  %'N   'O  'P  'Q  'R  'S  'T  'U  'V   'W   'X   'Y   'Z   '[  '\  ']  '^  '_  '`  'a YYT:# پھر بھی اسور کا بادشاہ مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے اپنے سب سے اعلیٰ افسروں کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا (اُن کی اپنی زبان میں افسروں کے عُہدوں کے نام ترتان، رب سارس اور ربشاقی تھے)۔ یروشلم پہنچ کر وہ اُس نالے کے پاس رُک گئے جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔K9 سونے کا تقاضا پورا کرنے کے لئے اُس نے رب کے گھر کے دروازوں اور چوکھٹوں پر لگا سونا اُتروا کر اُسے اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا۔ یہ سونا اُس نے خود دروازوں اور چوکھٹوں پر چڑھوایا تھا۔ {=q تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟J< ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟=;u اِن تین اسوری افسروں نے اطلاع دی کہ بادشاہ ہم سے ملنے آئے، لیکن حِزقیاہ نے محل کے انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شِبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف کو اُن کے پاس بھیجا۔ E? شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔Z>/ کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں! UB% شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس جگہ پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“eAE تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟#@A آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں! \\=Du لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“_C9 یہ سن کر اِلیاقیم بن خِلقیاہ، شِبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“ p[G1 بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔!F= بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکتا۔gEI پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو، شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو! 6[6!I=  پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج، نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ، زیتون کے درخت اور شہد ہے۔ غرض، موت کی راہ اختیار نہ کرنا بلکہ زندگی کی راہ۔ حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔!H= حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔ poZM/ $فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔/LY #نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“}Ku "حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سفروائم، ہینع اور عِوّا کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟ J !کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟ gP5 ساتھ ساتھ اُس نے محل کے انچارج اِلیاقیم، میرمنشی شِبناہ اور اماموں کے بزرگوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ سب ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنے ہوئے تھے۔&O I یہ باتیں سن کر حِزقیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ کا ماتمی لباس پہن کر رب کے گھر میں گیا۔N% %پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شِبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔ $!R= لیکن شاید رب آپ کے خدا نے ربشاقی کی وہ تمام باتیں سنی ہوں جو اُس کے آقا اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین میں بھیجی ہیں۔ ہو سکتا ہے رب آپ کا خدا اُس کی باتیں سن کر اُسے سزا دے۔ براہِ کرم ہمارے لئے جو اب تک بچے ہوئے ہیں دعا کریں۔“XQ+ نبی کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے حِزقیاہ کا پیغام سنایا، ”آج ہم بڑی مصیبت میں ہیں۔ سزا کے اِس دن اسوریوں نے ہماری سخت بےعزتی کی ہے۔ ہمارا حال دردِ زہ میں مبتلا اُس عورت کا سا ہے جس کے پیٹ سے بچہ نکلنے کو ہے، لیکن جو اِس لئے نہیں نکل سکتا کہ ماں کی طاقت جاتی رہی ہے۔ s]V5 ربشاقی یروشلم کو چھوڑ کر اسور کے بادشاہ کے پاس واپس چلا گیا جو اُس وقت لکیس سے روانہ ہو کر لِبناہ پر چڑھائی کر رہا تھا۔ U دیکھ، مَیں اُس کا ارادہ بدل دوں گا۔ وہ افواہ سن کر اِتنا مضطرب ہو جائے گا کہ اپنے ہی ملک واپس چلا جائے گا۔ وہاں مَیں اُسے تلوار سے مروا دوں گا‘۔“T تو نبی نے جواب دیا، ”اپنے آقا کو بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’اُن دھمکیوں سے خوف مت کھا جو اسوری بادشاہ کے ملازموں نے میری اہانت کر کے دی ہیں۔qS] جب حِزقیاہ کے افسروں نے یسعیاہ کو بادشاہ کا پیغام پہنچایا Y  تم تو سن چکے ہو کہ اسور کے بادشاہوں نے جہاں بھی گئے کیا کچھ کیا ہے۔ ہر ملک کو اُنہوں نے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ تو پھر تم کس طرح بچ جاؤ گے؟\X3  ”جس دیوتا پر تم بھروسا رکھتے ہو اُس سے فریب نہ کھاؤ جب وہ کہتا ہے کہ یروشلم کبھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔"W?  پھر سنحیرب کو اطلاع ملی، ”ایتھوپیا کا بادشاہ تِرہاقہ آپ سے لڑنے آ رہا ہے۔“ تب اُس نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ یروشلم بھیج دیا تاکہ حِزقیاہ کو پیغام پہنچائیں، D"pD(]K اُس نے رب سے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، تُو اکیلا ہی دنیا کے تمام ممالک کا خدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے۔.\W خط ملنے پر حِزقیاہ نے اُسے پڑھ لیا اور پھر رب کے گھر کے صحن میں گیا۔ خط کو رب کے سامنے بچھا کر[  دھیان دو، اب حمات، ارفاد، سفروائم شہر، ہینع اور عِوّا کے بادشاہ کہاں ہیں؟“EZ  کیا جوزان، حاران اور رِصف کے دیوتا اُن کی حفاظت کر پائے؟ کیا ملکِ عدن میں تلسّار کے باشندے بچ سکے؟ نہیں، کوئی بھی دیوتا اُن کی مدد نہ کر سکا جب میرے باپ دادا نے اُنہیں تباہ کیا۔ IWUIa اے رب ہمارے خدا، اب مَیں تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ ہمیں اسوری بادشاہ کے ہاتھ سے بچا تاکہ دنیا کے تمام ممالک جان لیں کہ تُو اے رب، واحد خدا ہے۔“~`w وہ تو اُن کے بُتوں کو آگ میں پھینک کر بھسم کر سکتے تھے، کیونکہ وہ زندہ نہیں بلکہ صرف انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُت تھے۔#_A اے رب، یہ بات سچ ہے کہ اسوری بادشاہوں نے اِن قوموں کو اُن کے ملکوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔~^w اے رب، میری سن! اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ! سنحیرب کی اُن باتوں پر دھیان دے جو اُس نے اِس مقصد سے ہم تک پہنچائی ہیں کہ زندہ خدا کی اہانت کرے۔ Jd کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!c اب رب کا اُس کے خلاف فرمان سن، کنواری صیون بیٹی تجھے حقیر جانتی ہے، ہاں یروشلم بیٹی اپنا سر ہلا ہلا کر حقارت آمیز نظر سے تیرے پیچھے دیکھتی ہے۔{bq پھر یسعیاہ بن آموص نے حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں نے اسوری بادشاہ سنحیرب کے بارے میں تیری دعا سنی ہے۔ 00Hf مَیں نے غیرملکوں میں کنوئیں کھدوا کر اُن کا پانی پی لیا ہے۔ میرے تلووں تلے مصر کی تمام ندیاں خشک ہو گئیں۔‘e{ اپنے قاصدوں کے ذریعے تُو نے رب کی اہانت کی ہے۔ تُو ڈینگیں مار کر کہتا ہے، ’مَیں اپنے بےشمار رتھوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں اور لبنان کی انتہا تک چڑھ گیا ہوں۔ مَیں دیودار کے بڑے بڑے اور جونیپر کے بہترین درختوں کو کاٹ کر لبنان کے دُورترین کونوں تک، اُس کے سب سے گھنے جنگل تک پہنچ گیا ہوں۔ Fh اِسی لئے اُن کے باشندوں کی طاقت جاتی رہی، وہ گھبرائے اور شرمندہ ہوئے۔ وہ گھاس کی طرح کمزور تھے، چھت پر اُگنے والی اُس ہریالی کی مانند جو تھوڑی دیر کے لئے پھلتی پھولتی تو ہے، لیکن لُو چلتے وقت ایک دم مُرجھا جاتی ہے۔6gg اے اسوری بادشاہ، کیا تُو نے نہیں سنا کہ بڑی دیر سے مَیں نے یہ سب کچھ مقرر کیا؟ قدیم زمانے میں ہی مَیں نے اِس کا منصوبہ باندھ لیا، اور اب مَیں اِسے وجود میں لایا۔ میری مرضی تھی کہ تُو قلعہ بند شہروں کو خاک میں ملا کر پتھر کے ڈھیروں میں بدل دے۔ ::~kw اے حِزقیاہ، مَیں اِس نشان سے تجھے تسلی دلاؤں گا کہ اِس سال اور آنے والے سال تم وہ کچھ کھاؤ گے جو کھیتوں میں خود بخود اُگے گا۔ لیکن تیسرے سال تم بیج بو کر فصلیں کاٹو گے اور انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ گے۔j تیرا طیش اور غرور دیکھ کر مَیں تیری ناک میں نکیل اور تیرے منہ میں لگام ڈال کر تجھے اُس راستے پر سے واپس گھسیٹ لے جاؤں گا جس پر سے تُو یہاں آ پہنچا ہے۔*iO مَیں تو تجھ سے خوب واقف ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تُو کہاں ٹھہرا ہوا ہے، اور تیرا آنا جانا مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے خلاف کتنے طیش میں آ گیا ہے۔ ''loS !جس راستے سے بادشاہ یہاں آیا اُسی راستے پر سے وہ اپنے ملک واپس چلا جائے گا۔ اِس شہر میں وہ گھسنے نہیں پائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔enE  جہاں تک اسوری بادشاہ کا تعلق ہے رب فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں داخل نہیں ہو گا۔ وہ ایک تیر تک اُس میں نہیں چلائے گا۔ نہ وہ ڈھال لے کر اُس پر حملہ کرے گا، نہ شہر کی فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگائے گا۔m کیونکہ یروشلم سے قوم کا بقیہ نکل آئے گا، اور کوہِ صیون کا بچا کھچا حصہ دوبارہ ملک میں پھیل جائے گا۔ رب الافواج کی غیرت یہ کچھ سرانجام دے گی۔vlg یہوداہ کے بچے ہوئے باشندے ایک بار پھر جڑ پکڑ کر پھل لائیں گے۔ #aO#osY %ایک دن جب وہ اپنے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اُس کے بیٹوں ادرمَّلِک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا اور فرار ہو کر ملکِ اراراط میں پناہ لی۔ پھر اُس کا بیٹا اسرحدون تخت نشین ہوا۔ 5re $یہ دیکھ کر سنحیرب اپنے خیمے اُکھاڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ نینوہ شہر پہنچ کر وہ وہاں ٹھہر گیا۔q #اُسی رات رب کا فرشتہ نکل آیا اور اسوری لشکرگاہ میں سے گزر کر 1,85,000 فوجیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔p1 "کیونکہ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر اِس شہر کا دفاع کر کے اِسے بچاؤں گا۔“ ;w;3wa اِتنے میں یسعیاہ چلا گیا تھا۔ لیکن وہ ابھی اندرونی صحن سے نکلا نہیں تھا کہ اُسے رب کا کلام ملا،v ”اے رب، یاد کر کہ مَیں وفاداری اور خلوص دلی سے تیرے سامنے چلتا رہا ہوں، کہ مَیں وہ کچھ کرتا آیا ہوں جو تجھے پسند ہے۔“ پھر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔nuW یہ سن کر حِزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر کر دعا کی،t  اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ آموص کا بیٹا یسعیاہ نبی اُس سے ملنے آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا بندوبست کر لے، کیونکہ تجھے مرنا ہے۔ تُو اِس بیماری سے شفا نہیں پائے گا۔“ qEqPz پھر یسعیاہ نے حکم دیا، ”انجیر کی ٹکی لا کر بادشاہ کے ناسور پر باندھ دو!“ جب ایسا کیا گیا تو حِزقیاہ کو شفا ملی۔6yg مَیں تیری زندگی میں 15 سال کا اضافہ کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اور اِس شہر کو اسور کے بادشاہ سے بچا لوں گا۔ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر شہر کا دفاع کروں گا‘۔“}xu ”میری قوم کے راہنما حِزقیاہ کے پاس واپس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب تیرے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تیری دعا سن لی اور تیرے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تجھے شفا دوں گا۔ پرسوں تُو دوبارہ رب کے گھر میں جائے گا۔ l;}q  حِزقیاہ نے جواب دیا، ”یہ کروانا کہ سایہ دس درجے آگے چلے آسان کام ہے۔ نہیں، وہ دس درجے پیچھے جائے۔“[|1  یسعیاہ نے جواب دیا، ”رب دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے آگے کرے گا یا دس درجے پیچھے۔ اِس سے آپ جان لیں گے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔ آپ کیا چاہتے ہیں، کیا سایہ دس درجے آگے چلے یا دس درجے پیچھے؟“1{] پہلے حِزقیاہ نے یسعیاہ سے پوچھا تھا، ”رب مجھے کون سا نشان دے گا جس سے مجھے یقین آئے کہ وہ مجھے شفا دے گا اور کہ مَیں پرسوں دوبارہ رب کے گھر کی عبادت میں شریک ہوں گا؟“ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  'c  'd  'e  'f  'g  'h  'i  'j  'k  'c  'd  'e  'f  'g  'h  'i  'j  'k  'l  'm   'n  !'o  "'p  #'q  $'r  %'s   't  'u  'v  'w  'x  'y  'z  '{   '|   '}   '~   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '   '  '  '  '  ' JFdJ'  حِزقیاہ نے وفد کا استقبال کر کے اُسے وہ تمام خزانے دکھائے جو ذخیرہ خانے میں محفوظ رکھے گئے تھے یعنی تمام سونا چاندی، بلسان کا تیل اور باقی قیمتی تیل۔ اُس نے اسلحہ خانہ اور باقی سب کچھ بھی دکھایا جو اُس کے خزانوں میں تھا۔ پورے محل اور پورے ملک میں کوئی خاص چیز نہ رہی جو اُس نے اُنہیں نہ دکھائی۔^7  تھوڑی دیر کے بعد بابل کے بادشاہ مرودک بلَدان بن بلَدان نے حِزقیاہ کی بیماری کی خبر سن کر وفد کے ہاتھ خط اور تحفے بھیجے۔6~g  تب یسعیاہ نبی نے رب سے دعا کی، اور رب نے آخز کی بنائی ہوئی دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے پیچھے کر دیا۔ ``J تب یسعیاہ نے کہا، ”رب کا فرمان سنیں!8k یسعیاہ بولا، ”اُنہوں نے محل میں کیا کچھ دیکھا؟“ حِزقیاہ نے کہا، ”اُنہوں نے محل میں سب کچھ دیکھ لیا ہے۔ میرے خزانوں میں کوئی چیز نہ رہی جو مَیں نے اُنہیں نہیں دکھائی۔“! تب یسعیاہ نبی حِزقیاہ بادشاہ کے پاس آیا اور پوچھا، ”اِن آدمیوں نے کیا کہا؟ کہاں سے آئے ہیں؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا، ”دُوردراز ملک بابل سے آئے ہیں۔“ sa حِزقیاہ بولا، ”رب کا جو پیغام آپ نے مجھے دیا ہے وہ ٹھیک ہے۔“ کیونکہ اُس نے سوچا، ”بڑی بات یہ ہے کہ میرے جیتے جی امن و امان ہو گا۔“tc تیرے بیٹوں میں سے بھی بعض چھین لئے جائیں گے، ایسے جو اب تک پیدا نہیں ہوئے۔ تب وہ خواجہ سرا بن کر شاہِ بابل کے محل میں خدمت کریں گے۔“dC ایک دن آنے والا ہے کہ تیرے محل کا تمام مال چھین لیا جائے گا۔ جتنے بھی خزانے تُو اور تیرے باپ دادا نے آج تک جمع کئے ہیں اُن سب کو دشمن بابل لے جائے گا۔ رب فرماتا ہے کہ ایک بھی چیز پیچھے نہیں رہے گی۔ CK   منسّی 12 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 55 سال تھا۔ اُس کی ماں حِفصیباہ تھی۔ جب حِزقیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا منسّی تخت نشین ہوا۔ 9m باقی جو کچھ حِزقیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کامیابیاں اُسے حاصل ہوئیں وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہیں۔ وہاں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کس طرح تالاب بنوا کر وہ سرنگ کھدوائی جس کے ذریعے چشمے کا پانی شہر تک پہنچتا ہے۔  > w اونچی جگہوں کے جن مندروں کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھا دیا تھا اُنہیں اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔ اُس نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں بنوائیں اور یسیرت دیوی کا کھمبا کھڑا کیا، بالکل اُسی طرح جس طرح اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے کیا تھا۔ اِن کے علاوہ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرتا تھا۔r _ منسّی کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ اُس نے اُن قوموں کے قابلِ گھن رسم و رواج اپنا لئے جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے سے نکال دیا تھا۔ /9 یہاں تک کہ اُس نے اپنے بیٹے کو بھی قربان کر کے جلا دیا۔ جادوگری اور غیب دانی کرنے کے علاوہ وہ مُردوں کی رُوحوں سے رابطہ کرنے والوں اور رمّالوں سے بھی مشورہ کرتا تھا۔ غرض اُس نے بہت کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔E  لیکن منسّی نے پروا نہ کی بلکہ رب کے گھر کے دونوں صحنوں میں آسمان کے پورے لشکر کے لئے قربان گاہیں بنوائیں۔  اُس نے رب کے گھر میں بھی اپنی قربان گاہیں کھڑی کیں، حالانکہ رب نے اِس مقام کے بارے میں فرمایا تھا، ”مَیں یروشلم میں اپنا نام قائم کروں گا۔“ R اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“*O یسیرت دیوی کا کھمبا بنوا کر اُس نے اُسے رب کے گھر میں کھڑا کیا، حالانکہ رب نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا، ”اِس گھر اور اِس شہر یروشلم میں جو مَیں نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔ D}  ”یہوداہ کے بادشاہ منسّی سے قابلِ گھن گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ اُس کی حرکتیں ملک میں اسرائیل سے پہلے رہنے والے اموریوں کی نسبت کہیں زیادہ شریر ہیں۔ اپنے بُتوں سے اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔mU  آخرکار رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت اعلان کیا،H  لیکن لوگ رب کے تابع نہ رہے، اور منسّی نے اُنہیں ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔ SHSq] اُس وقت مَیں اپنی میراث کا بچا کھچا حصہ بھی ترک کر دوں گا۔ مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا جو اُن کی لُوٹ مار کریں گے۔0[  مَیں یروشلم کو اُسی ناپ سے ناپوں گا جس سے سامریہ کو ناپ چکا ہوں۔ مَیں اُسے اُس ترازو میں رکھ کر تولوں گا جس میں اخی اب کا گھرانا تول چکا ہوں۔ جس طرح برتن صفائی کرتے وقت پونچھ کر اُلٹے رکھے جاتے ہیں اُسی طرح مَیں یروشلم کا صفایا کر دوں گا۔{  چنانچہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں یروشلم اور یہوداہ پر ایسی آفت نازل کروں گا کہ جسے بھی اِس کی خبر ملے گی اُس کے کان بجنے لگیں گے۔ FfF3 باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کے گناہوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔q] لیکن منسّی نے نہ صرف یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی اور ایسے کام کرنے پر اُکسایا جو رب کو ناپسند تھے بلکہ اُس نے بےشمار بےقصور لوگوں کو قتل بھی کیا۔ اُن کے خون سے یروشلم ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔!= اور وجہ یہی ہو گی کہ اُن سے ایسی حرکتیں سرزد ہوئی ہیں جو مجھے ناپسند ہیں۔ اُس دن سے لے کر جب اُن کے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک وہ مجھے طیش دلاتے رہے ہیں‘۔“ ' رب اپنے باپ دادا کے خدا کو اُس نے ترک کیا، اور وہ اُس کی راہوں پر نہیں چلتا تھا۔U% وہ ہر طرح سے اپنے باپ کے بُرے نمونے پر چل کر اُن بُتوں کی خدمت اور پوجا کرتا رہا جن کی پوجا اُس کا باپ کرتا آیا تھا۔ اپنے باپ منسّی کی طرح امون ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔fG امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں مسلّمت بنت حروص یُطبہ کی رہنے والی تھی۔|s جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل کے باغ میں دفنایا گیا جو عُزّا کا باغ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔ &m0&# یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔ اُس کی ماں جدیدہ بنت عدایاہ بُصقت کی رہنے والی تھی۔-"U اُسے عُزّا کے باغ میں اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یوسیاہ تخت نشین ہوا۔ [!1 باقی جو کچھ امون کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔) M لیکن اُمّت نے تمام سازش کرنے والوں کو مار ڈالا اور امون کے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔ ایک دن امون کے کچھ افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے محل میں قتل کر دیا۔ Y+YN& ”امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ اُن تمام پیسوں کو گن لیں جو دربانوں نے لوگوں سے جمع کئے ہیں۔W%) اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ بادشاہ نے اپنے میرمنشی سافن بن اصلیاہ بن مسُلّام کو رب کے گھر کے پاس بھیج کر کہا،v$g یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ ہر بات میں اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔ "g"()K ٹھیکے داروں کو اخراجات کا حساب کتاب دینے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ قابلِ اعتماد ہیں۔“(% پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔'% پھر پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دے دیں جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے ہیں تاکہ وہ کاری گروں، تعمیر کرنے والوں اور راجوں کی اُجرت ادا کر سکیں۔ اِن پیسوں سے وہ دراڑوں کو ٹھیک کرنے کے لئے درکار لکڑی اور تراشے ہوئے پتھر بھی خریدیں۔ HHx-k  کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔m,U  پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔ +  تب سافن بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”ہم نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“9*m جب میرمنشی سافن خِلقیاہ کے پاس پہنچا تو امامِ اعظم نے اُسے ایک کتاب دکھا کر کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“ اُس نے اُسے سافن کو دے دیا جس نے اُسے پڑھ لیا۔ /{  ”جا کر میری اور قوم بلکہ تمام یہوداہ کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ کتاب کے فرمانوں کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو اُس میں ہمارے لئے درج کی گئی ہیں۔“b.?  اُس نے خِلقیاہ امام، اخی قام بن سافن، عکبور بن میکایاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا، 91m خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔S0! چنانچہ خِلقیاہ امام، اخی قام، عکبور، سافن اور عسایاہ خُلدہ نبیہ کو ملنے گئے۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن تِقَوہ بن خرخس رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔ CL3 کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘92m خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اُس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام باتیں پوری ہو جائیں گی جو یہوداہ کے بادشاہ نے کتاب میں پڑھی ہیں۔ 5# تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ لعنتی اور تباہ ہو جائیں گے تو تُو نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔4 لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کر *w8i رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور نبی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔h7 M تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کرg6I جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“ افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔ aN: اب بادشاہ نے امامِ اعظم خِلقیاہ، دوسرے درجے پر مقرر اماموں اور دربانوں کو حکم دیا، ”رب کے گھر میں سے وہ تمام چیزیں نکال دیں جو بعل دیوتا، یسیرت دیوی اور آسمان کے پورے لشکر کی پوجا کے لئے استعمال ہوئی ہیں۔“ پھر اُس نے یہ سارا سامان یروشلم کے باہر وادیِ قدرون کے کھلے میدان میں جلا دیا اور اُس کی راکھ اُٹھا کر بیت ایل لے گیا۔91 پھر بادشاہ نے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“ پوری قوم عہد میں شریک ہوئی۔ <3 یسیرت دیوی کا کھمبا یوسیاہ نے رب کے گھر سے نکال کر شہر کے باہر وادیِ قدرون میں جلا دیا۔ پھر اُس نے اُسے پیس کر اُس کی راکھ غریب لوگوں کی قبروں پر بکھیر دی۔t;c اُس نے اُن بُت پرست پجاریوں کو بھی ہٹا دیا جنہیں یہوداہ کے بادشاہوں نے یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کے گرد و نواح کے مندروں میں قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا تھا۔ یہ پجاری نہ صرف بعل دیوتا کو اپنے نذرانے پیش کرتے تھے بلکہ سورج، چاند، جھرمٹوں اور آسمان کے پورے لشکر کو بھی۔ //>% پھر یوسیاہ تمام اماموں کو یروشلم واپس لایا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے شمال میں جِبع سے لے کر جنوب میں بیرسبع تک اونچی جگہوں کے اُن تمام مندروں کی بےحرمتی کی جہاں امام پہلے قربانیاں پیش کرتے تھے۔ یروشلم کے اُس دروازے کے پاس بھی دو مندر تھے جو شہر کے سردار یشوع کے نام سے مشہور تھا۔ اِن کو بھی یوسیاہ نے ڈھا دیا۔ (شہر میں داخل ہوتے وقت یہ مندر بائیں طرف نظر آتے تھے۔)4=c رب کے گھر کے پاس ایسے مکان تھے جو جسم فروش مردوں اور عورتوں کے لئے بنائے گئے تھے۔ اُن میں عورتیں یسیرت دیوی کے لئے کپڑے بھی بُنتی تھیں۔ اب بادشاہ نے اُن کو بھی گرا دیا۔ @  بن ہنوم کی وادی کی قربان گاہ بنام توفت کو بھی بادشاہ نے ڈھا دیا تاکہ آئندہ کوئی بھی اپنے بیٹے یا بیٹی کو جلا کر مَلِک دیوتا کو قربان نہ کر سکے۔G?  جن اماموں نے اونچی جگہوں پر خدمت کی تھی اُنہیں یروشلم میں رب کے حضور قربانیاں پیش کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ لیکن وہ باقی اماموں کی طرح بےخمیری روٹی کے لئے مخصوص روٹی کھا سکتے تھے۔ EFE}Bu  آخز بادشاہ نے اپنی چھت پر ایک کمرا بنایا تھا جس کی چھت پر بھی مختلف بادشاہوں کی بنی ہوئی قربان گاہیں تھیں۔ اب یوسیاہ نے اِن کو بھی ڈھا دیا اور اُن دو قربان گاہوں کو بھی جو منسّی نے رب کے گھر کے دو صحنوں میں کھڑی کی تھیں۔ اِن کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس نے ملبہ وادیِ قدرون میں پھینک دیا۔6Ag  گھوڑے کے جو مجسمے یہوداہ کے بادشاہوں نے سورج دیوتا کی تعظیم میں کھڑے کئے تھے اُنہیں بھی یوسیاہ نے گرا دیا اور اُن کے رتھوں کو جلا دیا۔ یہ گھوڑے رب کے گھر کے صحن میں دروازے کے ساتھ کھڑے تھے، وہاں جہاں درباری افسر بنام ناتن مَلِک کا کمرا تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq|  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  '   '  !'  "'  #'  $'  %'   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  ' D% یوسیاہ نے دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے یسیرت دیوی کے کھمبے کٹوا دیئے اور مقامات پر انسانی ہڈیاں بکھیر کر اُن کی بےحرمتی کی۔tCc  نیز، بادشاہ نے یروشلم کے مشرق میں اونچی جگہوں کے مندروں کی بےحرمتی کی۔ یہ مندر ہلاکت کے پہاڑ کے جنوب میں تھے، اور سلیمان بادشاہ نے اُنہیں تعمیر کیا تھا۔ اُس نے اُنہیں صیدا کی شرم ناک دیوی عستارات، موآب کے مکروہ دیوتا کموس اور عمون کے قابلِ گھن دیوتا ملکوم کے لئے بنایا تھا۔ }Eu بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔ }Fu بیت ایل میں اب تک اونچی جگہ پر وہ مندر اور قربان گاہ پڑی تھی جو یرُبعام بن نباط نے تعمیر کی تھی۔ یرُبعام ہی نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔ جب یوسیاہ نے دیکھا کہ جس پہاڑ پر قربان گاہ ہے اُس کی ڈھلانوں پر بہت سی قبریں ہیں تو اُس نے حکم دیا کہ اُن کی ہڈیاں نکال کر قربان گاہ پر جلا دی جائیں۔ یوں قربان گاہ کی بےحرمتی بالکل اُسی طرح ہوئی جس طرح رب نے مردِ خدا کی معرفت فرمایا تھا۔ اِس کے بعد یوسیاہ نے مندر اور قربان گاہ کو گرا دیا۔ اُس نے یسیرت دیوی کا مجسمہ کوٹ کوٹ کر آخر میں سب کچھ جلا دیا۔ F`H; یہ سن کر بادشاہ نے حکم دیا، ”اِسے چھوڑ دو! کوئی بھی اِس کی ہڈیوں کو نہ چھیڑے۔“ چنانچہ اُس کی اور اُس نبی کی ہڈیاں بچ گئیں جو سامریہ سے اُس سے ملنے آیا اور بعد میں اُس کی قبر میں دفنایا گیا تھا۔6Gg پھر یوسیاہ کو ایک اَور قبر نظر آئی۔ اُس نے شہر کے باشندوں سے پوچھا، ”یہ کس کی قبر ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ یہوداہ کے اُس مردِ خدا کی قبر ہے جس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے بارے میں عین وہ پیش گوئی کی تھی جو آج آپ کے وسیلے سے پوری ہوئی ہے۔“ kKQ یروشلم میں آ کر بادشاہ نے حکم دیا، ”پوری قوم رب اپنے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائے، جس طرح عہد کی کتاب میں فرمایا گیا ہے۔“&JG اِن مندروں کے پجاریوں کو اُس نے اُن کی اپنی اپنی قربان گاہوں پر سزائے موت دی اور پھر انسانی ہڈیاں اُن پر جلا کر اُن کی بےحرمتی کی۔ اِس کے بعد وہ یروشلم لوٹ گیا۔EI جس طرح یوسیاہ نے بیت ایل کے مندر کو تباہ کیا اُسی طرح اُس نے سامریہ کے تمام شہروں کے مندروں کے ساتھ کیا۔ اُنہیں اونچی جگہوں پر بنا کر اسرائیل کے بادشاہوں نے رب کو طیش دلایا تھا۔ @@3Na یوسیاہ اُن تمام ہدایات کے تابع رہا جو شریعت کی اُس کتاب میں درج تھیں جو خِلقیاہ امام کو رب کے گھر میں ملی تھی۔ چنانچہ اُس نے مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں، رمّالوں، گھریلو بُتوں، دوسرے بُتوں اور باقی تمام مکروہ چیزوں کو ختم کر دیا۔'MI یوسیاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید یروشلم میں منائی گئی۔ZL/ اُس زمانے سے لے کر جب قاضی اسرائیل کی راہنمائی کرتے تھے یوسیاہ کے دنوں تک فسح کی عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کے ایام میں بھی ایسی عید نہیں منائی گئی تھی۔ LP توبھی رب یہوداہ پر اپنے غصے سے باز نہ آیا، کیونکہ منسّی نے اپنی غلط حرکتوں سے اُسے حد سے زیادہ طیش دلایا تھا۔HO نہ یوسیاہ سے پہلے، نہ اُس کے بعد اُس جیسا کوئی بادشاہ ہوا جس نے اُس طرح پورے دل، پوری جان اور پوری طاقت کے ساتھ رب کے پاس واپس آ کر موسوی شریعت کے ہر فرمان کے مطابق زندگی گزاری ہو۔ B%B_R9 باقی جو کچھ یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔WQ) اِسی لئے رب نے فرمایا، ”جو کچھ مَیں نے اسرائیل کے ساتھ کیا وہی کچھ یہوداہ کے ساتھ بھی کروں گا۔ مَیں اُسے اپنے حضور سے خارج کر دوں گا۔ اپنے چنے ہوئے شہر یروشلم کو مَیں رد کروں گا اور ساتھ ساتھ اُس گھر کو بھی جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’وہاں میرا نام ہو گا‘۔“ T@T{ یوسیاہ کے ملازم اُس کی لاش رتھ پر رکھ کر مجِدّو سے یروشلم لے آئے جہاں اُسے اُس کی اپنی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُمّت نے اُس کے بیٹے یہوآخز کو مسح کر کے باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔(SK یوسیاہ کی حکومت کے دوران مصر کا بادشاہ نکوہ فرعون دریائے فرات کے لئے روانہ ہوا تاکہ اسور کے بادشاہ سے لڑے۔ راستے میں یوسیاہ اُس سے لڑنے کے لئے نکلا۔ لیکن جب مجِدّو کے قریب اُن کا ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ ہوا تو نکوہ نے اُسے مار دیا۔ -w-FW !نکوہ فرعون نے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں اُسے گرفتار کر لیا، اور اُس کی حکومت ختم ہوئی۔ ملکِ یہوداہ کو خراج کے طور پر تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی اور 34 کلو گرام سونا ادا کرنا پڑا۔~Vw  اپنے باپ دادا کی طرح وہ بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔U یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ کی رہنے والی تھی۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| ] a d f h k o s w z } ! " # ] a d f h k o s w z } ! " # $ % & ' ( ) * +# ,& -) .- // 01 13 25 38 4: 5< 6> 7@ 8B :D ;E K ?N @P AR BT CW E[ F^ Gb Hf Ih Jk Ko Lr Mu Ny O| P Q R S U V W X, Y2 Z8 [B \H ]Q ^W `Y a\ bc ck ds ey f} g h i j k m n" o# p& q, r2 s9 t< u? vE wI xN yR zU {Y |b ~j r w     % * . g[I %باپ دادا کی طرح اُس کا چال چلن بھی رب کو ناپسند تھا۔ xZk $یہویقیم 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 11 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں زبودہ بنت فدایاہ روماہ کی رہنے والی تھی۔6Yg #مطلوبہ چاندی اور سونے کی رقم ادا کرنے کے لئے یہویقیم نے لوگوں سے خاص ٹیکس لیا۔ اُمّت کو اپنی دولت کے مطابق پیسے دینے پڑے۔ اِس طریقے سے یہویقیم فرعون کو خراج ادا کر سکا۔?Xy "یہوآخز کی جگہ فرعون نے یوسیاہ کے ایک اَور بیٹے کو تخت پر بٹھایا۔ اُس کے نام اِلیاقیم کو اُس نے یہویقیم میں بدل دیا۔ یہوآخز کو وہ اپنے ساتھ مصر لے گیا جہاں وہ بعد میں مرا بھی۔ ^{ یہ آفتیں اِس لئے یہوداہ پر آئیں کہ رب نے اِن کا حکم دیا تھا۔ وہ منسّی کے سنگین گناہوں کی وجہ سے یہوداہ کو اپنے حضور سے خارج کرنا چاہتا تھا۔]) تب رب نے بابل، شام، موآب اور عمون سے ڈاکوؤں کے جتھے بھیج دیئے تاکہ اُسے تباہ کریں۔ ویسا ہی ہوا جس طرح رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمایا تھا۔\  یہویقیم کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ نتیجے میں یہویقیم اُس کے تابع ہو گیا۔ لیکن تین سال کے بعد وہ سرکش ہو گیا۔ l 7l9bm اُس وقت مصر کا بادشاہ دوبارہ اپنے ملک سے نکل نہ سکا، کیونکہ بابل کے بادشاہ نے مصر کی سرحد بنام وادیِ مصر سے لے کر دریائے فرات تک کا سارا علاقہ مصر کے قبضے سے چھین لیا تھا۔ a جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا یہویاکین تخت نشین ہوا۔Q` باقی جو کچھ یہویقیم کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔p_[ وہ یہ حقیقت بھی نظرانداز نہ کر سکا کہ منسّی نے یروشلم کو بےقصور لوگوں کے خون سے بھر دیا تھا۔ رب یہ معاف کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔ YkY[f1  نبوکدنضر خود شہر کے محاصرے کے دوران پہنچ گیا۔0e[  اُس کی حکومت کے دوران بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کی فوج یروشلم تک بڑھ کر اُس کا محاصرہ کرنے لگی۔d}  اپنے باپ کی طرح یہویاکین بھی ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ c یہویاکین 18 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ اُس کی ماں نحُشتا بنت اِلناتن یروشلم کی رہنے والی تھی۔ GGWh)  جس کا اعلان رب نے پہلے کیا تھا وہ اب پورا ہوا، نبوکدنضر نے رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے چھین لئے۔ اُس نے سونے کا وہ سارا سامان بھی لُوٹ لیا جو سلیمان نے رب کے گھر کے لئے بنوایا تھا۔Zg/  تب یہویاکین نے شکست مان کر اپنے آپ کو اپنی ماں، ملازموں، افسروں اور درباریوں سمیت بابل کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ بادشاہ نے اُسے گرفتار کر لیا۔ یہ نبوکدنضر کی حکومت کے آٹھویں سال میں ہوا۔ k اُس نے فوجیوں کے 7,000 افراد اور 1,000 دست کاروں اور دھاتوں کا کام کرنے والوں کو جلاوطن کر کے بابل میں بسا دیا۔ یہ سب ماہر اور جنگ کرنے کے قابل آدمی تھے۔ojY نبوکدنضر یہویاکین کو بھی قیدی بنا کر بابل لے گیا اور اُس کی ماں، بیویوں، درباریوں اور ملک کے تمام اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بھی۔fiG اور جتنے کھاتے پیتے لوگ یروشلم میں تھے اُن سب کو بادشاہ نے جلاوطن کر دیا۔ اُن میں تمام افسر، فوجی، دست کار اور دھاتوں کا کام کرنے والے شامل تھے، کُل 10,000 افراد۔ اُمّت کے صرف غریب لوگ پیچھے رہ گئے۔ + o رب یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں سے اِتنا ناراض ہوا کہ آخر میں اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ ایک دن صِدقیاہ بابل کے بادشاہ سے سرکش ہوا، wni یہویقیم کی طرح صِدقیاہ ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ m صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ شہر کی رہنے والی تھی۔Ql یروشلم میں بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کی جگہ اُس کے چچا متنیاہ کو تخت پر بٹھا کر اُس کا نام صِدقیاہ میں بدل دیا۔ .4rc لیکن پھر کال نے شہر میں زور پکڑا، اور عوام کے لئے کھانے کی چیزیں نہ رہیں۔ چوتھے مہینے کے نویں دن`q; صِدقیاہ کی حکومت کے 11ویں سال تک یروشلم قائم رہا۔Np  اِس لئے شاہِ بابل نبوکدنضر تمام فوج کو اپنے ساتھ لے کر دوبارہ یروشلم پہنچا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ صِدقیاہ کی حکومت کے نویں سال میں بابل کی فوج یروشلم کا محاصرہ کرنے لگی۔ یہ کام دسویں مہینے کے دسویں دن شروع ہوا۔ پورے شہر کے ارد گرد بادشاہ نے پُشتے بنوائے۔ n0BnPu اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔ پھر اُسے رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا گیا۔jtO لیکن بابل کی فوج نے بادشاہ کا تعاقب کر کے اُسے یریحو کے میدان میں پکڑ لیا۔ اُس کے فوجی اُس سے الگ ہو کر چاروں طرف منتشر ہو گئے،Ls بابل کے فوجیوں نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ اُسی رات صِدقیاہ اپنے تمام فوجیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوا، اگرچہ شہر دشمن سے گھرا ہوا تھا۔ وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیِ یردن کی طرف بھاگنے لگے، *iyM  اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی فصیل کو بھی گرا دیا۔x5  رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔w9 شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کرv صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے اُس کے بیٹوں کو قتل کیا گیا۔ اِس کے بعد فوجیوں نے اُس کی آنکھیں نکال کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گئے۔ A|}  بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔c{A  لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔)zM  پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔ }}\3 جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔~/ خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی جلتے ہوئے کوئلے کے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔ شاہی محافظوں کا افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔}} وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، برتن اور پیتل کا باقی سارا سامان۔ ==9 نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں بابل کا بادشاہ تھا۔*O شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے پانچ مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والا امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،fG ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ تھی۔ اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے چار فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔ `~E جب فوج کے بچے ہوئے افسروں اور اُن کے دستوں کو خبر ملی کہ جدلیاہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے تو وہ مِصفاہ میں اُس کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان بن قریح، سرایاہ بن تنحومت نطوفاتی اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔^7 جن لوگوں کو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، اُن پر اُس نے جدلیاہ بن اخی قام بن سافن مقرر کیا۔3 وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔ یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔ NHNv g یہ دیکھ کر یہوداہ کے تمام باشندے چھوٹے سے لے کر بڑے تک فوجی افسروں سمیت ہجرت کر کے مصر چلے گئے، کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے۔<s لیکن اُس سال کے ساتویں مہینے میں اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع نے دس ساتھیوں کے ساتھ مِصفاہ آ کر دھوکے سے جدلیاہ کو قتل کیا۔ اسمٰعیل شاہی نسل کا تھا۔ جدلیاہ کے علاوہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے والے یہوداہ اور بابل کے تمام لوگوں کو بھی قتل کیا۔tc جدلیاہ نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے افسروں سے مت ڈرنا! ملک میں رہ کر بابل کے بادشاہ کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔“ H(3>IT_ju%0;FQ\gpz$.8BLV`jt~   '   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (   (!   ("   (#   ($   (%   (&   ('   ((   ()   (*   (+   (,   (-   !(.   "(/   #(0   $(1   %(2   &(3   '(4   ((5   )(6 11E  بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ g I یہویاکین کو قیدیوں کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔h K اُس نے اُس سے نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔+ Q یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 27ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔ 7b|&A7g K نمرود بھی کوش کا بیٹا تھا۔ وہ زمین پر پہلا سورما تھا۔ 5 کوش کے بیٹے سبا، حویلہ، سبتہ، رعماہ اور سبتکہ تھے۔ رعماہ کے بیٹے سبا اور ددان تھے۔P  حام کے بیٹے کوش، مصر، فوط اور کنعان تھے۔  یاوان کے بیٹے اِلیسہ اور ترسیس تھے۔ کِتّی اور رودانی بھی اُس کی اولاد ہیں۔S # جُمر کے بیٹے اشکناز، ریفت اور تُجرمہ تھے۔} w یافت کے بیٹے جُمر، ماجوج، مادی، یاوان، تُوبل، مسک اور تیراس تھے۔c C اور نوح تھی۔ نوح کے تین بیٹے سِم، حام اور یافت تھے۔) Q حنوک، متوسلح، لمک،0 _ قینان، مہلل ایل، یارد،< y نوح تک آدم کی اولاد سیت، انوس، #4X!k#j  Q عِبر کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ ایک کا نام فلج یعنی تقسیم تھا، کیونکہ اُن ایام میں دنیا تقسیم ہوئی۔ فلج کے بھائی کا نام یُقطان تھا۔W + ارفکسد کا بیٹا سلح اور سلح کا بیٹا عِبر تھا۔2 a سِم کے بیٹے عیلام، اسور، ارفکسد، لُود اور اَرام تھے۔ اَرام کے بیٹے عُوض، حول، جتر اور مسک تھے۔4 g اروادی، صماری اور حماتی۔) Q حِوّی، عرقی، سینی،/ ] یبوسی، اموری، جرجاسی،{ s کنعان کا پہلوٹھا صیدا تھا۔ کنعان اِن قوموں کا باپ بھی تھا: حِتّیY / فتروسی، کسلوحی (جن سے فلستی نکلے) اور کفتوری۔m W مصر ذیل کی قوموں کا باپ تھا: لودی، عنامی، لہابی، نفتوحی، Co<_7Cj, Q یطور، نفیس اور قِدمہ تھے۔ سب اسمٰعیل کے ہاں پیدا ہوئے۔B+  مِشماع، دُومہ، مسنا، حدد، تیما،8* m اُن کی درجِ ذیل اولاد تھی: اسمٰعیل کا پہلوٹھا نبایوت تھا۔ اُس کے باقی بیٹے قیدار، ادبئیل، مِبسام،N)  ابراہیم کے بیٹے اسحاق اور اسمٰعیل تھے۔2( c اور ابرام یعنی ابراہیم۔%' I سروج، نحور، تارح#& E عِبر، فلج، رعو،O%  سِم کا یہ نسب نامہ ہے: سِم، ارفکسد، سلح،b$ A اوفیر، حویلہ اور یوباب تھے۔ یہ سب اُس کے بیٹے تھے۔0# _ عیبال، ابی مائیل، سبا،1" a ہدورام، اُوزال، دِقلہ،Z! 1 یُقطان کے بیٹے الموداد، سلف، حصرماوت، اِراخ، uZ2 1 %رعوایل کے بیٹے نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ تھے۔"1 A $اِلی فز کے بیٹے تیمان، اومر، صفی، جعتام، قنز اور عمالیق تھے۔ عمالیق کی ماں تِمنع تھی۔n0 Y #عیسَو کے بیٹے اِلی فز، رعوایل، یعوس، یعلام اور قورح تھے۔y/ o "ابراہیم کے بیٹے اسحاق کے دو بیٹے پیدا ہوئے، عیسَو اور اسرائیل۔. ; !جبکہ مِدیان کے بیٹے عیفہ، عِفر، حنوک، ابیداع اور اِلدعا تھے۔ سب قطورہ کی اولاد تھے۔d- E ابراہیم کی داشتہ قطورہ کے بیٹے زِمران، یُقسان، مدان، مِدیان، اِسباق اور سوخ تھے۔ یُقسان کے دو بیٹے سبا اور ددان پیدا ہوئے ~]}8 w +اِس سے پہلے کہ اسرائیلیوں کا کوئی بادشاہ تھا ذیل کے بادشاہ یکے بعد دیگرے ملکِ ادوم میں حکومت کرتے تھے: بالع بن بعور جو دنہابا شہر کا تھا۔7 - *ایصر کے تین بیٹے بِلہان، زعوان اور عقان تھے۔ دیسان کے دو بیٹے عُوض اور اران تھے۔"6 A )عنہ کے ایک بیٹا دیسون پیدا ہوا۔ دیسون کے چار بیٹے حمران، اِشبان، یِتران اور کران تھے۔$5 E (سوبل کے بیٹے علیان، مانحت، عیبال، سفی اور اونام تھے۔ صِبعون کے بیٹے ایّاہ اور عنہ تھے۔v4 i 'لوطان کے دو بیٹے حوری اور ہومام تھے۔ (تِمنع لوطان کی بہن تھی۔)3 { &سعیر کے بیٹے لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔ CMJ+B U 5قنز، تیمان، مِبصار،4A g 4اُہلی بامہ، ایلہ، فینون،p@ ] 3پھر ہدد مر گیا۔ ادومی قبیلوں کے سردار تِمنع، علیاہ، یتیت،%? G 2اُس کی موت پر ہدد جو فاعُو شہر کا تھا۔ (بیوی کا نام مہیطب ایل بنت مطرِد بنت میزاہاب تھا۔)@>  1اُس کی موت پر بعل حنان بن عکبور۔j= Q 0اُس کی موت پر ساؤل جو دریائے فرات پر رحوبوت شہر کا تھا۔O<  /اُس کی موت پر سملہ جو مسرِقہ شہر کا تھا۔ ; = .اُس کی موت پر ہدد بن بدد جس نے ملکِ موآب میں مِدیانیوں کو شکست دی۔ وہ عویت شہر کا تھا۔Z: 1 -اُس کی موت پر حُشام جو تیمانیوں کے ملک کا تھا۔]9 7 ,اُس کی موت پر یوباب بن زارح جو بُصرہ شہر کا تھا۔ ] ]HH فارص کے دو بیٹے حصرون اور حمول تھے۔TG# یہوداہ کے مزید دو بیٹے اُس کی بہو تمر سے پیدا ہوئے۔ اُن کے نام فارص اور زارح تھے۔ یوں یہوداہ کے کُل پانچ بیٹے تھے۔BF یہوداہ کی شادی کنعانی عورت سے ہوئی جو سوع کی بیٹی تھی۔ اُن کے تین بیٹے عیر، اونان اور سیلہ پیدا ہوئے۔ یہوداہ کا پہلوٹھا عیر رب کے نزدیک شریر تھا، اِس لئے اُس نے اُسے مرنے دیا۔WE) دان، یوسف، بن یمین، نفتالی، جد اور آشر تھے۔}D w اسرائیل کے بارہ بیٹے روبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار، زبولون،]C 7 6مجدی ایل اور عِرام تھے۔ یہی ادوم کے سردار تھے۔ )| pP)$QE نتنی ایل، ردّی،sPa  بڑے سے لے کر چھوٹے تک یسّی کے بیٹے اِلیاب، ابی نداب، سِمعا،QO  بوعز عوبید کا اور عوبید یسّی کا باپ تھا۔SN!  نحسون سلمون کا اور سلمون بوعز کا باپ تھا۔M+  رام کے ہاں عمی نداب اور عمی نداب کے ہاں یہوداہ کے قبیلے کے سردار نحسون پیدا ہوا۔mLU  حصرون کے تین بیٹے یرحمئیل، رام اور کلوبی یعنی کالب تھے۔CK ایتان کے بیٹے کا نام عزریاہ تھا۔DJ کرمی بن زِمری کا بیٹا وہی عکر یعنی عکن تھا جس نے اُس لُوٹے ہوئے مال میں سے کچھ لیا جو رب کے لئے مخصوص تھا۔sIa زارح کے پانچ بیٹے زِمری، ایتان، ہیمان، کلکول اور دارع تھے۔ ;VW' حور اُوری کا اور اُوری بضلی ایل کا باپ تھا۔ V عزوبہ کے وفات پانے پر کالب نے اِفرات سے شادی کی۔ اُن کے بیٹا حور پیدا ہوا۔CU کالب بن حصرون کی بیوی عزوبہ کے ہاں بیٹی بنام یریعوت پیدا ہوئی۔ یریعوت کے بیٹے یشر، سوباب اور اردون تھے۔pT[ ابی جیل کے ایک بیٹا عماسا پیدا ہوا۔ باپ یتر اسمٰعیلی تھا۔'SI اُن کی دو بہنیں ضرویاہ اور ابی جیل تھیں۔ ضرویاہ کے تین بیٹے ابی شے، یوآب اور عساہیل تھے۔LR اوضم اور داؤد تھے۔ کُل سات بھائی تھے۔ F   *4>HR\fpz(3>IT_ju%0;FQ\gr}   +(8   ,(9   -(:   .(;   /(<   0(=   1(>   2(?   3(@   4(   +(8   ,(9   -(:   .(;   /(<   0(=   1(>   2(?   3(@   4(A   5(B   6(C   (D  (E  (F  (G  (H  (I  (J  (K   (L   (M   (N   (O   (P  (Q  (R  (S  (T  (U  (V  (W  (X  (Y  (Z  ([  (\  (]  (^  (_  (`  (a  (b   (c  !(d  "(e  #(f  $(g  %(h  &(i  '(j  ((k  )(l  *(m  +(n  ,(o  -(p  .(q  /(r  0(s  1(t  2(u  3(v  4(w  5(x  6(y  7(z   ({  (|  (} 3Ya سجوب کا بیٹا وہ یائیر تھا جس کی جِلعاد کے علاقے میں 23 بستیاں بنام ’یائیر کی بستیاں‘ تھیں۔ لیکن بعد میں جسور اور شام کے فوجیوں نے اُن پر قبضہ کر لیا۔ اُس وقت اُنہیں قنات بھی گرد و نواح کے علاقے سمیت حاصل ہوا۔ اُن دنوں میں کُل 60 آبادیاں اُن کے ہاتھ میں آ گئیں۔ اِن کے تمام باشندے جِلعاد کے باپ مکیر کی اولاد تھے۔bX? 60 سال کی عمر میں کالب کے باپ حصرون نے دوبارہ شادی کی۔ بیوی جِلعاد کے باپ مکیر کی بیٹی تھی۔ اِس رشتے سے بیٹا سجوب پیدا ہوا۔ 33-\U حصرون کے پہلوٹھے یرحمئیل کے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک رام، بونہ، اورن، اوضم اور اخیاہ تھے۔a[= حصرون جس کی بیوی ابیاہ تھی فوت ہوا تو کالب اور اِفراتہ کے ہاں بیٹا اشحور پیدا ہوا۔ بعد میں اشحور تقوع شہر کا بانی بن گیا۔3Za سجوب کا بیٹا وہ یائیر تھا جس کی جِلعاد کے علاقے میں 23 بستیاں بنام ’یائیر کی بستیاں‘ تھیں۔ لیکن بعد میں جسور اور شام کے فوجیوں نے اُن پر قبضہ کر لیا۔ اُس وقت اُنہیں قنات بھی گرد و نواح کے علاقے سمیت حاصل ہوا۔ اُن دنوں میں کُل 60 آبادیاں اُن کے ہاتھ میں آ گئیں۔ اِن کے تمام باشندے جِلعاد کے باپ مکیر کی اولاد تھے۔ +'c}  سمّی کے بھائی یدع کے دو بیٹے یتر اور یونتن تھے۔ یتر بےاولاد مر گیا،b- لیکن افائم کے ہاں بیٹا یِسعی پیدا ہوا۔ یِسعی سیسان کا اور سیسان اخلی کا باپ تھا۔haK ندب کے دو بیٹے سلد اور افائم تھے۔ سلد بےاولاد مر گیا،v`g ابی سور کی بیوی ابی ہیل کے دو بیٹے اخبان اور مولِد پیدا ہوئے۔_ اونام کے دو بیٹے سمّی اور یدع تھے۔ سمّی کے دو بیٹے ندب اور ابی سور تھے۔k^Q یرحمئیل کے پہلوٹھے رام کے بیٹے معض، یمین اور عیقر تھے۔d]C یرحمئیل کی دوسری بیوی عطارہ کا ایک بیٹا اونام تھا۔ Fu`FFk (اِلعاسہ کے سِسمی، سِسمی کے سلّوم،Hj 'عزریاہ کے خِلِص، خِلِص کے اِلعاسہ،?i{ &عوبید کے یاہو، یاہو کے عزریاہ،Ah %زبد کے اِفلال، اِفلال کے عوبید،Tg# $عتّی کے ہاں ناتن پیدا ہوا اور ناتن کے زبد،[f1 #سیسان کے بیٹے نہیں تھے بلکہ بیٹیاں۔ ایک بیٹی کی شادی اُس نے اپنے مصری غلام یرخع سے کروائی۔ اُن کے بیٹا عتّی پیدا ہوا۔[e1 "سیسان کے بیٹے نہیں تھے بلکہ بیٹیاں۔ ایک بیٹی کی شادی اُس نے اپنے مصری غلام یرخع سے کروائی۔ اُن کے بیٹا عتّی پیدا ہوا۔d !لیکن یونتن کے دو بیٹے فلت اور زازا پیدا ہوئے۔ سب یرحمئیل کی اولاد تھے۔ :u:]s5 0کالب کی دوسری داشتہ معکہ کے بیٹے شِبر، تِرحنہ،krQ /یہدی کے بیٹے رجم، یوتام، جیسان، فلط، عیفہ اور شعف تھے۔)qM .کالب کی داشتہ عیفہ کے بیٹے حاران، موضا اور جازز پیدا ہوئے۔ حاران کے بیٹے کا نام جازز تھا۔Dp -سمّی معون کا اور معون بیت صور کا۔vog ,سمع کے بیٹے رحم کے ہاں یرقعام پیدا ہوا۔ رِقم سمّی کا باپ تھا،`n; +حبرون کے چار بیٹے قورح، تفّوح، رِقم اور سمع تھے۔Qm *ذیل میں یرحمئیل کے بھائی کالب کی اولاد ہے: اُس کا پہلوٹھا میسا زیف کا باپ تھا اور دوسرا بیٹا مریسہ حبرون کا باپ۔Pl )سلّوم کے یقمیاہ اور یقمیاہ کے اِلی سمع۔ 72376yg 6سلما سے ذیل کے گھرانے نکلے: بیت لحم کے باشندے، نطوفاتی، عطرات بیت یوآب، مانحت کا آدھا حصہ، صُرعی7xi 5اور قِریَت یعریم کے خاندان اِتری، فوتی، سُماتی اور مِسراعی۔ اِن سے صُرعتی اور اِستالی نکلے ہیں۔w 4قِریَت یعریم کے باپ سوبل سے یہ گھرانے نکلے: ہرائی، مانحت کا آدھا حصہbv? 3بیت لحم کا باپ سلما اور بیت جادر کا باپ خارِف تھے۔u' 2سب کالب کی اولاد تھے۔ اِفراتہ کے پہلوٹھے حور کے بیٹے قِریَت یعریم کا باپ سوبل،Jt 1شعف (مدمناہ کا باپ) اور سِوا (مکیناہ اور جِبعہ کا باپ) پیدا ہوئے۔ کالب کی ایک بیٹی بھی تھی جس کا نام عکسہ تھا۔ 8}) پانچواں سفطیاہ تھا جس کی ماں ابی طال تھی۔ چھٹا اِترعام تھا جس کی ماں عِجلہ تھی۔S|! تیسرا ابی سلوم تھا۔ اُس کی ماں معکہ تھی جو جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی تھی۔ چوتھا ادونیاہ تھا جس کی ماں حجیت تھی۔ {  حبرون میں داؤد بادشاہ کے درجِ ذیل بیٹے پیدا ہوئے: پہلوٹھا امنون تھا جس کی ماں اخی نوعم یزرعیلی تھی۔ دوسرا دانیال تھا جس کی ماں ابی جیل کرملی تھی۔]z5 7اور یعبیض میں آباد منشیوں کے خاندان تِرعاتی، سِمعاتی اور سوکاتی۔ یہ سب قینی تھے جو ریکابیوں کے باپ حمات سے نکلے تھے۔ '}u  تمر اُن کی بہن تھی۔ اِن کے علاوہ داؤد کی داشتاؤں کے بیٹے بھی تھے۔`; اِلی سمع، اِلیَدع اور اِلی فلط۔ کُل نو بیٹے تھے۔&I نوجہ، نفج، یفیع،hK مزید بیٹے بھی پیدا ہوئے، اِبحار، اِلی سوع، اِلی فلط،2_ اُس دوران اُس کی بیوی بُت سبع بنت عمی ایل کے چار بیٹے سِمعا، سوباب، ناتن اور سلیمان پیدا ہوئے۔(~K داؤد کے یہ چھ بیٹے اُن ساڑھے سات سالوں کے دوران پیدا ہوئے جب حبرون اُس کا دار الحکومت تھا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم میں منتقل ہوا اور وہاں مزید 33 سال حکومت کرتا رہا۔ >ix0>  یہویاکین کو بابل میں جلاوطن کر دیا گیا۔ اُس کے سات بیٹے سیالتی ایل،i M یہویقیم یہویاکین کا اور یہویاکین صِدقیاہ کا باپ تھا۔ / یوسیاہ کے چار بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یوحنان، یہویقیم، صِدقیاہ اور سلّوم تھے۔E منسّی کے امون اور امون کے یوسیاہ۔_9  یوتام کے آخز، آخز کے حِزقیاہ، حِزقیاہ کے منسّی،  یوآس کے اَمصیاہ، اَمصیاہ کے عزریاہ یعنی عُزیّاہ، عُزیّاہ کے یوتام،gI  یہوسفط کے یہورام، یہورام کے اخزیاہ، اخزیاہ کے یوآس،!  سلیمان کے ہاں رحبعام پیدا ہوا، رحبعام کے ابیاہ، ابیاہ کے آسا، آسا کے یہوسفط، 40[ سکنیاہ کے بیٹے کا نام سمعیاہ تھا۔ سمعیاہ کے چھ بیٹے حطّوش، اِجال، بریح، نعریاہ اور سافط تھے۔eE حننیاہ کے دو بیٹے فلطیاہ اور یسعیاہ تھے۔ یسعیاہ رفایاہ کا باپ تھا، رفایاہ ارنان کا، ارنان عبدیاہ کا اور عبدیاہ سکنیاہ کا۔ باقی پانچ بیٹوں کے نام حسوبہ، اوہل، برکیاہ، حسدیاہ اور یوسب حسد تھے۔a = فدایاہ کے دو بیٹے زرُبابل اور سِمعی تھے۔ زرُبابل کے دو بیٹے مسُلّام اور حننیاہ تھے۔ ایک بیٹی بنام سلومیت بھی پیدا ہوئی۔r _ مَلکِرام، فدایاہ، شیناضّر، یقمیاہ، ہوسمع اور ندبیاہ تھے۔ FmF=u اِفراتہ کا پہلوٹھا حور بیت لحم کا باپ تھا۔ اُس کے دو بیٹے جدور کا باپ فنوایل اور حوسہ کا باپ عزر تھے۔3 عیطام کے تین بیٹے یزرعیل، اِسمع اور اِدباس تھے۔ اُن کی بہن کا نام ہَضلَلفونی تھا۔B ریایاہ بن سوبل کے ہاں یحت، یحت کے اخومی اور اخومی کے لاہد پیدا ہوا۔ یہ صُرعتی خاندانوں کے باپ دادا تھے۔g K فارص، حصرون، کرمی، حور اور سوبل یہوداہ کی اولاد تھے۔)M اِلیوعینی کے سات بیٹے ہوداویاہ، اِلیاسب، فلایاہ، عقّوب، یوحنان، دلایاہ اور عنانی تھے۔ ym نعریاہ کے تین بیٹے اِلیوعینی، حِزقیاہ اور عزری قام پیدا ہوئے۔ 0G.W  یعبیض کی اپنے بھائیوں کی نسبت زیادہ عزت تھی۔ اُس کی ماں نے اُس کا نام یعبیض یعنی ’وہ تکلیف دیتا ہے‘ رکھا، کیونکہ اُس نے کہا، ”پیدا ہوتے وقت مجھے بڑی تکلیف ہوئی۔“ قوض کے بیٹے عنوب اور ہضّوبیبہ تھے۔ اُس سے اخرخیل بن حروم کے خاندان بھی نکلے۔P حیلاہ کے بیٹے ضرت، صُحر اور اِتنان تھے۔eE نعرہ کے بیٹے اخوزّام، حِفر، تیمنی اور ہخَستری تھے۔eE تقوع کے باپ اشحور کی دو بیویاں حیلاہ اور نعرہ تھیں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (  (  (  (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (  !(  "(  #(  $(  %(  &(  '(  ((  )(  *(  +(   (  (  (  (  (  ( (f ;  قنز کے بیٹے غُتنی ایل اور سرایاہ تھے۔ غُتنی ایل کے بیٹوں کے نام حتت اور معوناتی تھے۔>w  اِستون کے بیٹے بیت رفا، فاسح اور تخِنّہ تھے۔ تخِنّہ ناحس شہر کا باپ تھا جس کی اولاد ریکہ میں آباد ہے۔jO  سوخہ کے بھائی کلوب محیر کا اور محیر اِستون کا باپ تھا۔gI  یعبیض نے بلند آواز سے اسرائیل کے خدا سے التماس کی، ”کاش تُو مجھے برکت دے کر میرا علاقہ وسیع کر دے۔ تیرا ہاتھ میرے ساتھ ہو، اور مجھے نقصان سے بچا تاکہ مجھے تکلیف نہ پہنچے۔“ اور اللہ نے اُس کی سنی۔ om"U یہلّل ایل کے چار بیٹے زیف، زیفہ، تیریاہ اور اسرایل تھے۔! کالب بن یفُنّہ کے بیٹے عیرو، ایلہ اور نعم تھے۔ ایلہ کا بیٹا قنز تھا۔  معوناتی عُفرہ کا باپ تھا۔ سرایاہ یوآب کا باپ تھا جو ’وادیِ کاری گر‘ کا بانی تھا۔ آبادی کا یہ نام اِس لئے پڑ گیا کہ اُس کے باشندے کاری گر تھے۔ !#= عزرہ کے چار بیٹے یتر، مِرِد، عِفر اور یلون تھے۔ مِرِد کی شادی مصری بادشاہ فرعون کی بیٹی بِتیاہ سے ہوئی۔ اُس کے تین بچے مریم، سمّی اور اِسباح پیدا ہوئے۔ اِسباح اِستموع کا باپ تھا۔ مِرِد کی دوسری بیوی یہوداہ کی تھی، اور اُس کے تین بیٹے جدور کا باپ یِرد، سوکہ کا باپ حِبر اور زنوح کا باپ یقوتی ایل تھے۔ }%}$&C سیمون کے بیٹے امنون، رِنّہ، بن حنان اور تیلون تھے۔ یِسعی کے بیٹے زوحت اور بن زوحت تھے۔2%_ ہودیاہ کی بیوی نحم کی بہن تھی۔ اُس کا ایک بیٹا قعیلہ جرمی کا باپ اور دوسرا اِستموع معکاتی تھا۔!$= عزرہ کے چار بیٹے یتر، مِرِد، عِفر اور یلون تھے۔ مِرِد کی شادی مصری بادشاہ فرعون کی بیٹی بِتیاہ سے ہوئی۔ اُس کے تین بچے مریم، سمّی اور اِسباح پیدا ہوئے۔ اِسباح اِستموع کا باپ تھا۔ مِرِد کی دوسری بیوی یہوداہ کی تھی، اور اُس کے تین بیٹے جدور کا باپ یِرد، سوکہ کا باپ حِبر اور زنوح کا باپ یقوتی ایل تھے۔ U;Uf,G مِشماع کے حموایل، حموایل کے زکور اور زکور کے سِمعی۔z+o ساؤل کے ہاں سلّوم پیدا ہوا، سلّوم کے مِبسام، مِبسام کے مِشماع،h*K شمعون کے بیٹے یموایل، یمین، یریب، زارح اور ساؤل تھے۔u)e وہ نتاعیم اور جدیرہ میں رہ کر کمہار اور بادشاہ کے ملازم تھے۔e(E یوقیم، کوزیبا کے باشندے، اور یوآس اور ساراف جو قدیم روایت کے مطابق موآب پر حکمرانی کرتے تھے لیکن بعد میں بیت لحم واپس آئے۔u'e سیلہ بن یہوداہ کی درجِ ذیل اولاد تھی: لیکہ کا باپ عیر، مریسہ کا باپ لعدہ، بیت اشبیع میں آباد باریک کتان کا کام کرنے والوں کے خاندان، @)[21  نیز عیطام، عین، رِمّون، توکن اور عسن میں بھی۔11] بیت مرکبوت، حصار سوسیم، بیت بِری اور شعریم۔ داؤد کی حکومت تک یہ قبیلہ اِن جگہوں میں آباد تھا،20a بتوایل، حُرمہ، صِقلاج،*/Q بِلہاہ، عضم، تولد،;.q ذیل کے شہر اُن کے گرد و نواح کی آبادیوں سمیت شمعون کا قبائلی علاقہ تھا: بیرسبع، مولادہ، حصار سوعال،}-u سِمعی کے 16 بیٹے اور چھ بیٹیاں تھیں، لیکن اُس کے بھائیوں کے کم بچے پیدا ہوئے۔ نتیجے میں شمعون کا قبیلہ یہوداہ کے قبیلے کی نسبت چھوٹا رہا۔ "=Ma"/9Y 'اِس لئے وہ اپنے ریوڑوں کو چَرانے کی جگہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وادی کے مشرق میں جدور تک پھیل گئے۔8 &درجِ بالا آدمی اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے خاندان بہت بڑھ گئے،g7I %زیزا بن شِفعی بن الّون بن یدایاہ بن سِمری بن سمعیاہ۔6y $اِلیوعینی، یعقوبہ، یشوخایہ، عسایاہ، عدی ایل، یسیمی ایل، بنایاہ،[51 #یوایل، یاہو بن یوسِبیاہ بن سرایاہ بن عسی ایل،4 "شمعون کے خاندانوں کے درجِ ذیل سرپرست تھے: مسوباب، یملیک، یوشہ بن اَمصیاہ،?3y !اِن پانچ آبادیوں کے گرد و نواح کے دیہات بھی بعل تک شامل تھے۔ ہر مقام کے اپنے اپنے تحریری نسب نامے تھے۔ ++m<U *ایک دن شمعون کے 500 آدمی یِسعی کے چار بیٹوں فلطیاہ، نعریاہ، رفایاہ اور عُزی ایل کی راہنمائی میں سعیر کے پہاڑی علاقے میں گھس آئے۔v;g )لیکن حِزقیاہ بادشاہ کے ایام میں شمعون کے مذکورہ سرپرستوں نے وہاں کے رہنے والے حامیوں اور معونیوں پر حملہ کیا اور اُن کے تنبوؤں کو تباہ کر کے سب کو مار دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔ پھر وہ خود وہاں آباد ہوئے۔ اب اُن کے ریوڑوں کے لئے کافی چراگاہیں تھیں۔ آج تک وہ اِسی علاقے میں رہتے ہیں۔f:G (وہاں اُنہیں اچھی اور شاداب چراگاہیں مل گئیں۔ علاقہ کھلا، پُرسکون اور آرام دہ بھی تھا۔ پہلے حام کی کچھ اولاد وہاں آباد تھی، eNee?E یہوداہ دیگر بھائیوں کی نسبت زیادہ طاقت ور تھا، اور اُس سے قوم کا بادشاہ نکلا۔ توبھی یوسف کو پہلوٹھے کا موروثی حق حاصل تھا۔?> { اسرائیل کا پہلوٹھا روبن تھا۔ لیکن چونکہ اُس نے اپنے باپ کی داشتہ سے ہم بستر ہونے سے باپ کی بےحرمتی کی تھی اِس لئے پہلوٹھے کا موروثی حق اُس کے بھائی یوسف کے بیٹوں کو دیا گیا۔ اِسی وجہ سے نسب ناموں میں روبن کو پہلوٹھے کی حیثیت سے بیان نہیں کیا گیا۔k=Q +وہاں اُنہوں نے اُن عمالیقیوں کو ہلاک کر دیا جنہوں نے بچ کر وہاں پناہ لی تھی۔ پھر وہ خود وہاں رہنے لگے۔ آج تک وہ وہیں آباد ہیں۔ Dy DCE اور بالع بن عزز بن سمع بن یوایل۔ روبن کا قبیلہ عروعیر سے لے کر نبو اور بعل معون تک کے علاقے میں آباد ہوا۔DD اُن کے نسب ناموں میں اُس کے بھائی اُن کے خاندانوں کے مطابق درج کئے گئے ہیں، سرِفہرست یعی ایل، پھر زکریاہFC بعل کے بئیرہ۔ بئیرہ کو اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے جلاوطن کر دیا۔ بئیرہ روبن کے قبیلے کا سرپرست تھا۔dBC سِمعی کے میکاہ، میکاہ کے ریایاہ، ریایاہ کے بعل اورrA_ یوایل کے ہاں سمعیاہ پیدا ہوا، سمعیاہ کے جوج، جوج کے سِمعی،@ اسرائیل کے پہلوٹھے روبن کے چار بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔ K I  اُس کا سربراہ یوایل تھا، پھر سافم، یعنی اور سافط۔ وہ سب بسن میں آباد تھے۔{Hq  جد کا قبیلہ روبن کے قبیلے کے پڑوسی ملک بسن میں سلکہ تک آباد تھا۔1G]  ساؤل کے ایام میں اُنہوں نے ہاجریوں سے لڑ کر اُنہیں ہلاک کر دیا اور خود اُن کی آبادیوں میں رہنے لگے۔ یوں جِلعاد کے مشرق کا پورا علاقہ روبن کے قبیلے کی ملکیت میں آ گیا۔~Fw  مشرق کی طرف وہ اُس ریگستان کے کنارے تک پھیل گئے جو دریائے فرات سے شروع ہوتا ہے۔ کیونکہ جِلعاد میں اُن کے ریوڑوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تھی۔ yT8HyKN یہ تمام خاندان یہوداہ کے بادشاہ یوتام اور اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کے زمانے میں نسب ناموں میں درج کئے گئے۔lMS جد کا قبیلہ جِلعاد اور بسن کے علاقوں کی آبادیوں میں آباد تھا۔ شارون سے لے کر سرحد تک کی پوری چراگاہیں بھی اُن کے قبضے میں تھیں۔eLE اخی بن عبدی ایل بن جونی اِن خاندانوں کا سرپرست تھا۔0K[ یہ سات آدمی ابی خیل بن حوری بن یاروح بن جِلعاد بن میکائیل بن یسیسی بن یحدو بن بوز کے بیٹے تھے۔(JK  اُن کے بھائی اُن کے خاندانوں سمیت میکائیل، مسُلّام، سبع، یوری، یعکان، زیع اور عِبر تھے۔ fRG اُنہوں نے اُن سے بہت کچھ لُوٹ لیا: 50,000 اونٹ، 2,50,000 بھیڑبکریاں اور 2,000 گدھے۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے 1,00,000 لوگوں کو قید بھی کر لیا۔cQA لڑتے وقت اُنہوں نے اللہ سے مدد کے لئے فریاد کی، تو اُس نے اُن کی سن کر ہاجریوں کو اُن کے اتحادیوں سمیت اُن کے حوالے کر دیا۔bP? اُنہوں نے ہاجریوں، یطور، نفیس اور نودب سے جنگ کی۔ O روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کے 44,760 فوجی تھے۔ سب لڑنے کے قابل اور تجربہ کار آدمی تھے، ایسے لوگ جو تیر چلا سکتے اور ڈھال اور تلوار سے لیس تھے۔ %U اُن کے خاندانی سرپرست عِفر، یِسعی، اِلی ایل، عزری ایل، یرمیاہ، ہوداویاہ اور یحدی ایل تھے۔ سب ماہر فوجی، مشہور آدمی اور خاندانی سربراہ تھے۔TT# منسّی کا آدھا قبیلہ بہت بڑا تھا۔ اُس کے لوگ بسن سے لے کر بعل حرمون اور سنیر یعنی حرمون کے پہاڑی سلسلے تک پھیل گئے۔Sy میدانِ جنگ میں بےشمار دشمن مارے گئے، کیونکہ جنگ اللہ کی تھی۔ جب تک اسرائیلیوں کو اسور میں جلاوطن نہ کر دیا گیا وہ اِس علاقے میں آباد رہے۔ FfYG قہات کے بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔QX  لاوی کے بیٹے جیرسون، قہات اور مراری تھے۔W+ یہ دیکھ کر اسرائیل کے خدا نے اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر کو اُن کے خلاف برپا کیا جس نے روبن، جد اور منسّی کے آدھے قبیلے کو جلاوطن کر دیا۔ وہ اُنہیں خلح، دریائے خابور، ہارا اور دریائے جوزن کو لے گیا جہاں وہ آج تک آباد ہیں۔ V/ لیکن یہ مشرقی قبیلے اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے۔ وہ زنا کر کے ملک کے اُن اقوام کے دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے جن کو اللہ نے اُن کے آگے سے مٹا دیا تھا۔ 44>]4\b3  اُس کے ہاں امریاہ پیدا ہوا، امریاہ کے اخی طوب،Fa  اور یوحنان کے عزریاہ۔ یہی عزریاہ رب کے اُس گھر کا پہلا امامِ اعظم تھا جو سلیمان نے یروشلم میں بنوایا تھا۔I`  اخی معض کے عزریاہ، عزریاہ کے یوحنانD_ اخی طوب کے صدوق، صدوق کے اخی معض،K^ مرایوت کے امریاہ، امریاہ کے اخی طوب،H] عُزّی کے زرحیاہ، زرحیاہ کے مرایوت،@\} ابی سوع کے بُقی، بُقی کے عُزّی،e[E اِلی عزر کے ہاں فینحاس پیدا ہوا، فینحاس کے ابی سوع،HZ عمرام کے بیٹے ہارون اور موسیٰ تھے۔ بیٹی کا نام مریم تھا۔ ہارون کے بیٹے ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر تھے۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq|  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (  (  (  (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (  !(  "(  #(  $(  %(  &(  '(  ((  ))  *)  +)  ,)  -)  .)  /)  0)  1)  2) inH+i>jw مراری کے دو بیٹے محلی اور مُوشی تھے۔ ذیل میں لاوی کے خاندانوں کی فہرست اُن کے بانیوں کے مطابق درج ہے۔miU قہات کے چار بیٹے عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل تھے۔Nh جیرسوم کے دو بیٹے لِبنی اور سِمعی تھے۔Yg- لاوی کے تین بیٹے جیرسوم، قہات اور مراری تھے۔Pf جب رب نے نبوکدنضر کے ہاتھ سے یروشلم اور پورے یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا تو یہوصدق بھی اُن میں شامل تھا۔Oe عزریاہ کے سرایاہ اور سرایاہ کے یہوصدق۔Ld  سلّوم کے خِلقیاہ، خِلقیاہ کے عزریاہ،@c}  اخی طوب کے صدوق، صدوق کے سلّوم، I&SIr نحت کے اِلیاب، اِلیاب کے یروحام، یروحام کے اِلقانہ اور اِلقانہ کے سموایل۔tqc اور اِلقانہ تھے۔ اِلقانہ کے ہاں ضوفی پیدا ہوا، ضوفی کے نحت،?p{ اِلقانہ کے بیٹے عماسی، اخی موت o اسّیر کے تحت، تحت کے اُوری ایل، اُوری ایل کے عُزیّاہ اور عُزیّاہ کے ساؤل۔mnU اسّیر کے اِلقانہ، اِلقانہ کے ابی آسف، ابی آسف کے اسّیر،zmo قہات کے ہاں عمی نداب پیدا ہوا، عمی نداب کے قورح، قورح کے اسّیر،wli زِمّہ کے یوآخ، یوآخ کے عِدّو، عِدّو کے زارح اور زارح کے یتری۔pk[ جیرسوم کے ہاں لِبنی پیدا ہوا، لِبنی کے یحت، یحت کے زِمّہ،  w  اِس سے پہلے کہ سلیمان نے رب کا گھر بنوایا یہ لوگ اپنی خدمت ملاقات کے خیمے کے سامنے سرانجام دیتے تھے۔ وہ سب کچھ مقررہ ہدایات کے مطابق ادا کرتے تھے۔ivM جب عہد کا صندوق یروشلم میں لایا گیا تاکہ آئندہ وہاں رہے تو داؤد بادشاہ نے کچھ لاویوں کو رب کے گھر میں گیت گانے کی ذمہ داری دی۔fuG عُزّہ کے سِمعا، سِمعا کے حجیاہ اور حجیاہ کے عسایاہ۔t مراری کے ہاں محلی پیدا ہوا، محلی کے لِبنی، لِبنی کے سِمعی، سِمعی کے عُزّہ،]s5 سموایل کا پہلا بیٹا یوایل اور دوسرا ابیاہ تھا۔ RZpR7k )بن اِتنی بن زارح بن عدایاہ?{ (بن میکائیل بن بعسیاہ بن ملکیاہ~7 'ہیمان کے دہنے ہاتھ آسف کھڑا ہوتا تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: آسف بن برکیاہ بن سِمعاL} &بن اِضہار بن قہات بن لاوی بن اسرائیل۔E| %بن تحت بن اسّیر بن ابی آسف بن قورحP{ $بن اِلقانہ بن یوایل بن عزریاہ بن صفنیاہDz #بن صوف بن اِلقانہ بن محت بن عماسیOy "بن اِلقانہ بن یروحام بن اِلی ایل بن توخ x !ذیل میں اُن کے نام اُن کے بیٹوں کے ناموں سمیت درج ہیں۔ قہات کے خاندان کا ہیمان پہلا گلوکار تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: ہیمان بن یوایل بن سموایل S]+S  0دوسرے لاویوں کو اللہ کی سکونت گاہ میں باقی ماندہ ذمہ داریاں دی گئی تھیں۔F /بن محلی بن مُوشی بن مراری بن لاوی۔/[ .بن امصی بن بانی بن سمرA -بن حسبیاہ بن اَمصیاہ بن خِلقیاہiM ,ہیمان کے بائیں ہاتھ ایتان کھڑا ہوتا تھا۔ وہ مراری کے خاندان کا فرد تھا۔ اُس کا پورا نام یہ تھا: ایتان بن قیسی بن عبدی بن ملّوک5g +بن یحت بن جیرسوم بن لاوی۔7k *بن ایتان بن زِمّہ بن سِمعی HaHD  5اخی طوب کے صدوق، صدوق کے اخی معض۔l S 4زرحیاہ کے مرایوت، مرایوت کے امریاہ، امریاہ کے اخی طوب،` ; 3ابی سوع کے بُقی، بُقی کے عُزّی، عُزّی کے زرحیاہ،  2ہارون کے ہاں اِلی عزر پیدا ہوا، اِلی عزر کے فینحاس، فینحاس کے ابی سوع، 1لیکن صرف ہارون اور اُس کی اولاد بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرتے اور بخور کی قربان گاہ پر بخور جلاتے تھے۔ وہی مُقدّس ترین کمرے میں ہر خدمت سرانجام دیتے تھے۔ اسرائیل کا کفارہ دینا اُن ہی کی ذمہ داری تھی۔ وہ سب کچھ عین اُن ہدایات کے مطابق ادا کرتے تھے جو اللہ کے خادم موسیٰ نے اُنہیں دی تھیں۔ ?~i?'K ;عسن، اور بیت شمس۔; :حولون، دبیر،vg 9حبرون اُن شہروں میں شامل تھا جن میں ہر وہ پناہ لے سکتا تھا جس کے ہاتھوں غیرارادی طور پر کوئی ہلاک ہوا ہو۔ حبرون کے علاوہ ہارون کی اولاد کو ذیل کے مقام اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے: لِبناہ، یتیر، اِستموع،vg 8لیکن گرد و نواح کے کھیت اور دیہات کالب بن یفُنّہ کو دیئے گئے۔ym 7اُسے یہوداہ کے قبیلے سے حبرون شہر اُس کی چراگاہوں سمیت مل گیا۔  6ذیل میں وہ آبادیاں اور چراگاہیں درج ہیں جو لاویوں کو قرعہ ڈال کر دی گئیں۔ قرعہ ڈالتے وقت پہلے ہارون کے بیٹے قہات کی اولاد کو جگہیں مل گئیں۔ % ~%W) @یوں اسرائیلیوں نے قرعہ ڈال کر لاویوں کو مذکورہ شہر دے دیئے۔ سب یہوداہ، شمعون اور بن یمین کے قبائلی علاقوں میں تھے۔{q ?مراری کی اولاد کو روبن، جد اور زبولون کے قبیلوں کے 12 شہر مل گئے۔ >جیرسوم کی اولاد کو اِشکار، آشر، نفتالی اور منسّی کے قبیلوں کے 13 شہر دیئے گئے۔ یہ منسّی کا وہ علاقہ تھا جو دریائے یردن کے مشرق میں ملکِ بسن میں تھا۔vg =قہات کے باقی خاندانوں کو منسّی کے مغربی حصے کے دس شہر مل گئے۔q] <بن یمین کے قبیلے سے اُنہیں جِبعون، جِبع، علِمِت اور عنتوت اُن کی چراگاہوں سمیت دیئے گئے۔ اِس طرح ہارون کے خاندان کو 13 شہر مل گئے۔ o%Z&o3a Fقہات کے باقی کنبوں کو منسّی کے مغربی حصے کے دو شہر عانیر اور بلعام اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔1_ Eایالون اور جات رِمّون۔,U Dیُقمعام، بیت حورون،{q Cاِن میں افرائیم کے پہاڑی علاقے کا شہر سِکم شامل تھا جس میں ہر وہ پناہ لے سکتا تھا جس سے کوئی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہوتا تھا، پھر جزر،- Bقہات کے چند ایک خاندانوں کو افرائیم کے قبیلے سے شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے۔W) Aیوں اسرائیلیوں نے قرعہ ڈال کر لاویوں کو مذکورہ شہر دے دیئے۔ سب یہوداہ، شمعون اور بن یمین کے قبائلی علاقوں میں تھے۔ H#vQHQ% Nروبن کے قبیلے سے ریگستان کا بصر، یہض، قدیمات اور مِفعت (یہ شہر دریائے یردن کے مشرق میں یریحو کے مقابل واقع ہیں)۔>$w Mمراری کے باقی خاندانوں کو ذیل کے شہر اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: زبولون کے قبیلے سے رِمّون اور تبور۔o#Y Lاور نفتالی کے قبیلے سے گلیل کا قادس، حمون اور قِریَتائم۔""A Kحقوق اور رحوب۔=!w Jآشر کے قبیلے سے مِسال، عبدون،& I Iرامات اور عانیم۔A Hاِشکار کے قبیلے سے قادس، دابرت،Y- Gجیرسوم کی اولاد کو ذیل کے شہر بھی اُن کی چراگاہوں سمیت مل گئے: منسّی کے مشرقی حصے سے جولان جو بسن میں ہے اور عستارات۔ E   +6ALWbmx(3>IT^it$/:EP[fq|  4)  5)  6)  7)  8)  9)  :)  ;)  <)  4)  5)  6)  7)  8)  9)  :)  ;)  <)  =)  >)  ?)  @)  A)  B)  C)  D)  E)  F)  G)  H)  I)  J)!  K)"  L)#  M)$  N)%  O)&  P)'  Q)(   ))  )*  )+  ),  )-  ).  )/  )0   )1   )2   )3   )4   )5  )6  )7  )8  )9  ):  );  )<  )=  )>  )?  )@  )A  )B  )C  )D  )E  )F  )G   )H  !)I  ")J  #)K  $)L  %)M  &)N  ')O +C^*7 تولع کے پانچ بیٹے عُزّی، رفایاہ، یری ایل، یحمی، اِبسام اور سموایل تھے۔ سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ نسب ناموں کے مطابق داؤد کے زمانے میں تولع کے خاندان کے 22,600 افراد جنگ کرنے کے قابل تھے۔g) K اِشکار کے چار بیٹے تولع، فُوّہ، یسوب اور سِمرون تھے۔((M Qحسبون اور یعزیر۔ P' Pجد کے قبیلے سے جِلعاد کا رامات، محنائم،Q& Oروبن کے قبیلے سے ریگستان کا بصر، یہض، قدیمات اور مِفعت (یہ شہر دریائے یردن کے مشرق میں یریحو کے مقابل واقع ہیں)۔ .-@._.9 بن یمین کے تین بیٹے بالع، بِکر اور یدیع ایل تھے۔,-S اِشکار کے قبیلے کے خاندانوں کے کُل 87,000 آدمی جنگ کرنے کے قابل تھے۔ سب نسب ناموں میں درج تھے۔i,M نسب ناموں کے مطابق اُن کے 36,000 افراد جنگ کرنے کے قابل تھے۔ اِن کی تعداد اِس لئے زیادہ تھی کہ عُزّی کی اولاد کے بہت بال بچے تھے۔O+ عُزّی کا بیٹا اِزرحیاہ تھا جو اپنے چار بھائیوں میکائیل، عبدیاہ، یوایل اور یِسیاہ کے ساتھ خاندانی سرپرست تھا۔ N"N3  سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے 17,200 جنگ کرنے کے قابل مرد تھے۔,2S  بِلہان بن یدیع ایل کے سات بیٹے یعوس، بن یمین، اِہود، کنعانہ، زیتان، ترسیس اور اخی سحر تھے۔1-  اُن کے نسب ناموں میں اُن کے سرپرست اور 20,200 جنگ کرنے کے قابل مرد بیان کئے گئے ہیں۔10] بِکر کے 9 بیٹے زمیرہ، یوآس، اِلی عزر، اِلیوعینی، عُمری، یریموت، ابیاہ، عنتوت اور علِمِت تھے۔%/E بالع کے پانچ بیٹے اِصبون، عُزّی، عُزی ایل، یریموت اور عیری تھے۔ سب اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُن کے نسب ناموں کے مطابق اُن کے 22,034 مرد جنگ کرنے کے قابل تھے۔ na 9 اُولام کے بیٹے کا نام بدان تھا۔ یہی جِلعاد بن مکیر بن منسّی کی اولاد تھے۔38a مکیر کی بیوی معکہ کے مزید دو بیٹے فِرس اور شِرس پیدا ہوئے۔ شِرس کے دو بیٹے اُولام اور رِقم تھے۔ 7 مکیر نے حُفّیوں اور سُفّیوں کی ایک عورت سے شادی کی۔ بہن کا نام معکہ تھا۔ مکیر کے دوسرے بیٹے کا نام صلافحاد تھا جس کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہوئیں۔6 منسّی کی اَرامی داشتہ کے دو بیٹے اسری ایل اور جِلعاد کا باپ مکیر پیدا ہوئے۔5#  نفتالی کے چار بیٹے یحصی ایل، جونی، یصر اور سلّوم تھے۔ سب بِلہاہ کی اولاد تھے۔c4A  سُفّی اور حُفّی عیر کی اور حُشی احیر کی اولاد تھے۔ fm5fK> اُن کا باپ افرائیم کافی عرصے تک اُن کا ماتم کرتا رہا، اور اُس کے رشتے دار اُس سے ملنے آئے تاکہ اُسے تسلی دیں۔4=c تحت کے زبد اور زبد کے سوتلح۔ افرائیم کے مزید دو بیٹے عزر اور اِلعد تھے۔ یہ دو مرد ایک دن جات گئے تاکہ وہاں کے ریوڑ لُوٹ لیں۔ لیکن مقامی لوگوں نے اُنہیں پکڑ کر مار ڈالا۔(<K افرائیم کے ہاں سوتلح پیدا ہوا، سوتلح کے بِرد، بِرد کے تحت، تحت کے اِلعدہ، اِلعدہ کے تحت،h;K سمیدع کے چار بیٹے اخیان، سِکم، لِقحی اور انیعام تھے۔y:m جِلعاد کی بہن مولکت کے تین بیٹے اِشہود، ابی عزر اور محلاہ تھے۔ 5yt5IT_ju$/:EP[fq|   )Q  )R  )S  )T  )U  )V  )W  )X   )Y   )Q  )R  )S  )T  )U  )V  )W  )X   )Y   )Z   )[   )\   )]  )^  )_  )`  )a  )b  )c  )d  )e  )f  )g  )h  )i  )j  )k  )l  )m  )n  )o   )p  !)q  ")r  #)s  $)t  %)u  &)v  ')w  ()x   )y  )z  ){  )|  )}  )~  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  ) y`1y4tc $آخز کا بیٹا یہوعدہ تھا جس کے تین بیٹے علِمِت، عزماوت اور زِمری تھے۔ زِمری کے ہاں موضا پیدا ہوا،dsC #میکاہ کے چار بیٹے فیتون، مَلِک، تاریع اور آخز تھے۔[r1 "یونتن مری بعل کا باپ تھا اور مری بعل میکاہ کا۔1q] !نیر قیس کا باپ تھا اور قیس ساؤل کا۔ ساؤل کے چار بیٹے یونتن، ملکی شوع، ابی نداب اور اِشبعل تھے۔1p]  اور مِقلوت تھے۔ مِقلوت کا بیٹا سِماہ تھا۔ وہ بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ یروشلم میں رہتے تھے۔&oI جدور، اخیو، زِکرtnc بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے بیٹے عبدون، صور، قیس، بعل، ندب، {K qy _ تمام اسرائیل شاہانِ اسرائیل کی کتاب کے نسب ناموں میں درج ہے۔ پھر یہوداہ کے باشندوں کو بےوفائی کے باعث بابل میں جلاوطن کر دیا گیا۔:xo (اُولام کے بیٹے تجربہ کار فوجی تھے جو مہارت سے تیر چلا سکتے تھے۔ اُن کے بہت سے بیٹے اور پوتے تھے، کُل 150 افراد۔ تمام مذکورہ آدمی اُن کے خاندانوں سمیت بن یمین کی اولاد تھے۔ w5 'اصیل کے بھائی عیشق کے تین بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُولام، یعوس اور اِلی فلط تھے۔ v &اصیل کے چھ بیٹے عزری قام، بوکرو، اِسمٰعیل، سعریاہ، عبدیاہ اور حنان تھے۔u} %موضا کے بِنعہ، بِنعہ کے رافہ، رافہ کے اِلعاسہ اور اِلعاسہ کے اصیل۔ todt~ زارح کے خاندان کا یعوایل۔ یہوداہ کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 690 تھی۔d}C سَیلا کے خاندان کا پہلوٹھا عسایاہ اور اُس کے بیٹے۔| یہوداہ کے قبیلے کے درجِ ذیل خاندانی سرپرست وہاں آباد ہوئے: عوتی بن عمی ہود بن عُمری بن اِمری بن بانی۔ بانی فارص بن یہوداہ کی اولاد میں سے تھا۔{ یہوداہ، بن یمین، افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کے کچھ لوگ یروشلم میں جا بسے۔zzo جو لوگ پہلے واپس آ کر دوبارہ شہروں میں اپنی موروثی زمین پر رہنے لگے وہ امام، لاوی، رب کے گھر کے خدمت گار اور باقی چند ایک اسرائیلی تھے۔ @.W جو امام جلاوطنی سے واپس آ کر یروشلم میں آباد ہوئے وہ ذیل میں درج ہیں: یدعیاہ، یہویریب، یکین،ym نسب ناموں کے مطابق بن یمین کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 956 تھی۔\3 بن یمین کے قبیلے کے درجِ ذیل خاندانی سرپرست یروشلم میں آباد ہوئے: سَلّو بن مسُلّام بن ہوداویاہ بن سنوآہ۔ اِبنیاہ بن یروحام۔ ایلہ بن عُزّی بن مِکری۔ مسُلّام بن سفطیاہ بن رعوایل بن اِبنیاہ۔\3 بن یمین کے قبیلے کے درجِ ذیل خاندانی سرپرست یروشلم میں آباد ہوئے: سَلّو بن مسُلّام بن ہوداویاہ بن سنوآہ۔ اِبنیاہ بن یروحام۔ ایلہ بن عُزّی بن مِکری۔ مسُلّام بن سفطیاہ بن رعوایل بن اِبنیاہ۔ cdC بقبقر، حِرس، جلال، متنیاہ بن میکا بن زِکری بن آسف،dC جو لاوی جلاوطنی سے واپس آ کر یروشلم میں آباد ہوئے وہ درجِ ذیل ہیں: مراری کے خاندان کا سمعیاہ بن حسوب بن عزری قام بن حسبیاہ،;q اماموں کے اِن خاندانوں کی کُل تعداد 1,760 تھی۔ اُن کے مرد رب کے گھر میں خدمت سرانجام دینے کے قابل تھے۔@{ عدایاہ بن یروحام بن فشحور بن ملکیاہ اور معسی بن عدی ایل بن یحزیراہ بن مسُلّام بن مسِلِّمِت بن اِمّیر۔- اللہ کے گھر کا انچارج عزریاہ بن خِلقیاہ بن مسُلّام بن صدوق بن مرایوت بن اخی طوب، +lT # آج تک اُس کا خاندان رب کے گھر کے مشرق میں شاہی دروازے کی پہرہ داری کرتا ہے۔ یہ دربان لاویوں کے خیموں کے افراد تھے۔; q ذیل کے دربان بھی واپس آئے: سلّوم، عقّوب، طلمون، اخی مان اور اُن کے بھائی۔ سَلّوم اُن کا انچارج تھا۔Q عبدیاہ بن سمعیاہ بن جلال بن یدوتون اور برکیاہ بن آسا بن اِلقانہ۔ برکیاہ نطوفاتیوں کی آبادیوں کا رہنے والا تھا۔ 6G6} u بعد میں زکریاہ بن مسلمیاہ ملاقات کے خیمے کے دروازے کا دربان تھا۔  قدیم زمانے میں فینحاس بن اِلی عزر اُن پر مقرر تھا، اور رب اُس کے ساتھ تھا۔5 e سلّوم بن قورے بن ابی آسف بن قورح اپنے بھائیوں کے ساتھ قورح کے خاندان کا تھا۔ جس طرح اُن کے باپ دادا کی ذمہ داری رب کی خیمہ گاہ میں ملاقات کے خیمے کے دروازے کی پہرہ داری کرنی تھی اِسی طرح اُن کی ذمہ داری مقدِس کے دروازے کی پہرہ داری کرنی تھی۔ #q] لاوی کے اکثر لوگ یروشلم میں نہیں رہتے تھے بلکہ باری باری ایک ہفتے کے لئے دیہات سے یروشلم آتے تھے تاکہ وہاں اپنی خدمت سرانجام دیں۔}u یہ دربان رب کے گھر کے چاروں طرف کے دروازوں کی پہرہ داری کرتے تھے۔&G وہ اور اُن کی اولاد پہلے رب کے گھر یعنی ملاقات کے خیمے کے دروازوں پر پہرہ داری کرتے تھے۔/Y کُل 212 مردوں کو دربان کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اُن کے نام اُن کی مقامی جگہوں کے نسب ناموں میں درج تھے۔ داؤد اور سموایل غیب بین نے اُن کے باپ دادا کو یہ ذمہ داری دی تھی۔ 0)70 بعض دربان عبادت کا سامان سنبھالتے تھے۔ جب بھی اُسے استعمال کے لئے اندر اور بعد میں دوبارہ باہر لایا جاتا تو وہ ہر چیز کو گن کر چیک کرتے تھے۔nW اور رات کو بھی اللہ کے گھر کے ارد گرد گزارتے تھے، کیونکہ اُن ہی کو اُس کی حفاظت کرنا اور صبح کے وقت اُس کے دروازوں کو کھولنا تھا۔S! صرف دربانوں کے چار انچارج مسلسل یروشلم میں رہتے تھے۔ یہ چار لاوی اللہ کے گھر کے کمروں اور خزانوں کو بھی سنبھالتے fdf)M قہات کے خاندان کے بعض لاویوں کے ہاتھ میں وہ روٹیاں بنانے کا انتظام تھا جو ہر ہفتے کے دن کو رب کے لئے مخصوص کر کے رب کے گھر کے مُقدّس کمرے کی میز پر رکھی جاتی تھیں۔M قوراح کے خاندان کا لاوی متِتیاہ جو سلّوم کا پہلوٹھا تھا قربانی کے لئے مستعمل روٹی بنانے کا انتظام چلاتا تھا۔nW لیکن بلسان کے تیلوں کو تیار کرنا اماموں کی ذمہ داری تھی۔'I بعض باقی سامان اور مقدِس میں موجود چیزوں کو سنبھالتے تھے۔ رب کے گھر میں مستعمل باریک میدہ، مَے، زیتون کا تیل، بخور اور بلسان کے مختلف تیل بھی اِن میں شامل تھے۔ u &مِقلوت کا بیٹا سِماہ تھا۔ وہ بھی اپنے بھائیوں کے مقابل یروشلم میں رہتے تھے۔H %جدور، اخیو، زکریاہ اور مِقلوت تھے۔}u $بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے بیٹے عبدون، صور، قیس، بعل، نیر، ندب، #جِبعون کا باپ یعی ایل جِبعون میں رہتا تھا۔ اُس کی بیوی کا نام معکہ تھا۔+ "لاویوں کے یہ تمام خاندانی سرپرست نسب ناموں میں درج تھے اور یروشلم میں رہتے تھے۔_9 !موسیقار بھی لاوی تھے۔ اُن کے سربراہ باقی تمام خدمت میں حصہ نہیں لیتے تھے، کیونکہ اُنہیں ہر وقت اپنی ہی خدمت سرانجام دینے کے لئے تیار رہنا پڑتا تھا۔ اِس لئے وہ رب کے گھر کے کمروں میں رہتے تھے۔ K? $ ,اصیل کے چھ بیٹے عزری قام، بوکرو، اسمٰعیل، سعریاہ، عبدیاہ اور حنان تھے۔ # +موضا کے بِنعہ، بِنعہ کے رفایاہ، رفایاہ کے اِلعاسہ اور اِلعاسہ کے اصیل۔6"g *آخز کا بیٹا یعرہ تھا۔ یعرہ کے تین بیٹے علِمِت، عزماوت اور زِمری تھے۔ زِمری کے ہاں موضا پیدا ہوا،d!C )میکاہ کے چار بیٹے فیتون، مَلِک، تحریع اور آخز تھے۔[ 1 (یونتن مری بعل کا باپ تھا اور مری بعل میکاہ کا۔1] 'نیر قیس کا باپ تھا اور قیس ساؤل کا۔ ساؤل کے چار بیٹے یونتن، ملکی شوع، ابی نداب اور اِشبعل تھے۔ ;*'O جبکہ لڑائی ساؤل کے ارد گرد عروج تک پہنچ گئی۔ پھر وہ تیراندازوں کا نشانہ بن کر زخمی ہو گیا۔>&w پھر فلستی ساؤل اور اُس کے بیٹوں یونتن، ابی نداب اور ملکی شوع کے پاس جا پہنچے۔ تینوں بیٹے ہلاک ہو گئے،% { جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر فلستیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ لڑتے لڑتے اسرائیلی فرار ہونے لگے، لیکن بہت لوگ وہیں شہید ہو گئے۔ DiD* یوں اُس دن ساؤل، اُس کے تین بیٹے اور اُس کا تمام گھرانا ہلاک ہو گئے۔)1 جب سلاح بردار نے دیکھا کہ میرا مالک مر گیا ہے تو وہ بھی اپنی تلوار پر گر کر مر گیا۔(! اُس نے اپنے سلاح بردار کو حکم دیا، ”اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مجھے مار ڈال! ورنہ یہ نامختون مجھے بےعزت کریں گے۔“ لیکن سلاح بردار نے انکار کیا، کیونکہ وہ بہت ڈرا ہوا تھا۔ آخر میں ساؤل اپنی تلوار لے کر خود اُس پر گر گیا۔ -} تو اُنہوں نے ساؤل کا سر کاٹ کر اُس کا زرہ بکتر اُتار لیا اور قاصدوں کو اپنے پورے ملک میں بھیج کر اپنے بُتوں اور اپنی قوم کو فتح کی اطلاع دی۔,} اگلے دن فلستی لاشوں کو لُوٹنے کے لئے دوبارہ میدانِ جنگ میں آ گئے۔ جب اُنہیں جِلبوعہ کے پہاڑی سلسلے پر ساؤل اور اُس کے تینوں بیٹے مُردہ ملےq+] جب میدانِ یزرعیل کے اسرائیلیوں کو خبر ملی کہ اسرائیلی فوج بھاگ گئی اور ساؤل اپنے بیٹوں سمیت مارا گیا ہے تو وہ اپنے شہروں کو چھوڑ کر بھاگ نکلے، اور فلستی چھوڑے ہوئے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں بسنے لگے۔ (D0 تو شہر کے تمام لڑنے کے قابل آدمی بیت شان کے لئے روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کر وہ ساؤل اور اُس کے بیٹوں کی لاشوں کو اُتار کر یبیس لے گئے جہاں اُنہوں نے اُن کی ہڈیوں کو یبیس کے بڑے درخت کے سائے میں دفنایا۔ اُنہوں نے روزہ رکھ کر پورے ہفتے تک اُن کا ماتم کیا۔ /; جب یبیس جِلعاد کے باشندوں کو خبر ملی کہ فلستیوں نے ساؤل کی لاش کے ساتھ کیا کچھ کیا ہےT.# ساؤل کا زرہ بکتر اُنہوں نے اپنے دیوتاؤں کے مندر میں محفوظ کر لیا اور اُس کے سر کو دجون دیوتا کے مندر میں لٹکا دیا۔ E  !,7BMXcny(3>HS^it$/:EP[fq|  )  )  !)  ")  #)  $)  %)  &)  ')  )  )  !)  ")  #)  $)  %)  &)  ')  ()  ))  *)  +)  ,)   )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )   )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  !)  ")  #)  $)  %)  &)  ')  ()  )) 11;3 s اُس وقت تمام اسرائیل حبرون میں داؤد کے پاس آیا اور کہا، ”ہم آپ ہی کی قوم اور آپ ہی کے رشتے دار ہیں۔“b2? حالانکہ اُسے رب سے دریافت کرنا چاہئے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ رب نے اُسے سزائے موت دے کر سلطنت کو داؤد بن یسّی کے حوالے کر دیا۔ &1G ساؤل کو اِس لئے مارا گیا کہ وہ رب کا وفادار نہ رہا۔ اُس نے اُس کی ہدایات پر عمل نہ کیا، یہاں تک کہ اُس نے مُردوں کی روح سے رابطہ کرنے والی جادوگرنی سے مشورہ کیا، 5C5 6 بادشاہ بننے کے بعد داؤد تمام اسرائیلیوں کے ساتھ یروشلم گیا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ اُس زمانے میں اُس کا نام یبوس تھا، اور یبوسی اُس میں بستے تھے۔b5? جب اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون پہنچے تو داؤد بادشاہ نے رب کے حضور اُن کے ساتھ عہد باندھا، اور اُنہوں نے اُسے مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ یوں رب کا سموایل کی معرفت کیا ہوا وعدہ پورا ہوا۔S4! ماضی میں بھی جب ساؤل بادشاہ تھا تو آپ ہی فوجی مہموں میں اسرائیل کی قیادت کرتے رہے۔ اور رب آپ کے خدا نے آپ سے وعدہ بھی کیا ہے کہ تُو میری قوم اسرائیل کا چرواہا بن کر اُس پر حکومت کرے گا۔“ m!9= یروشلم پر فتح پانے کے بعد داؤد قلعے میں رہنے لگا۔ اُس نے اُسے ’داؤد کا شہر‘ قرار دیاa8= یبوس پر حملہ کرنے سے پہلے داؤد نے کہا تھا، ”جو بھی یبوسیوں پر حملہ کرنے میں راہنمائی کرے وہ فوج کا کمانڈر بنے گا۔“ تب یوآب بن ضرویاہ نے پہلے شہر پر چڑھائی کی۔ چنانچہ اُسے کمانڈر مقرر کیا گیا۔*7O داؤد کو دیکھ کر یبوسیوں نے اُس سے کہا، ”آپ ہمارے شہر میں کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے!“ توبھی داؤد نے صیون کے قلعے پر قبضہ کر لیا جو آج کل ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ 0g?0 = جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یسوبعام حکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار دیا۔$<C درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ پورے اسرائیل کے ساتھ اُنہوں نے مضبوطی سے اُس کی بادشاہی کی حمایت کر کے داؤد کو رب کے فرمان کے مطابق اپنا بادشاہ بنا دیا۔r;_ یوں داؤد زور پکڑتا گیا، کیونکہ رب الافواج اُس کے ساتھ تھا۔ :; اور اُس کے ارد گرد شہر کو بڑھانے لگا۔ داؤد کا یہ تعمیری کام ارد گرد کے چبوتروں سے شروع ہوا اور چاروں طرف پھیلتا گیا جبکہ یوآب نے شہر کا باقی حصہ بحال کر دیا۔ 5xL5@! لیکن اِلی عزر داؤد کے ساتھ کھیت کے بیچ میں فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ فلستیوں کو مارتے مارتے اُنہوں نے کھیت کا دفاع کر کے رب کی مدد سے بڑی فتح پائی۔(?K یہ فَس دَمّیم میں داؤد کے ساتھ تھا جب فلستی وہاں لڑنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔ میدانِ جنگ میں جَو کا کھیت تھا، اور لڑتے لڑتے اسرائیلی فلستیوں کے سامنے بھاگنے لگے۔> اِن تین افسروں میں سے دوسری جگہ پر اِلی عزر بن دودو بن اخوحی آتا تھا۔ gB% ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔A% ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔ }:}9Dm یہ سن کر تینوں افسر فلستیوں کی لشکرگاہ پر حملہ کر کے اُس میں گھس گئے اور لڑتے لڑتے بیت لحم کے حوض تک پہنچ گئے۔ اُس سے کچھ پانی بھر کر وہ اُسے داؤد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُس نے پینے سے انکار کر دیا بلکہ اُسے قربانی کے طور پر اُنڈیل کر رب کو پیش کیاBC داؤد کو شدید پیاس لگی، اور وہ کہنے لگا، ”کون میرے لئے بیت لحم کے دروازے پر کے حوض سے کچھ پانی لائے گا؟“  y UF% یوآب کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اِن میں گنا نہیں جاتا تھا۔E اور بولا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں یہ پانی پیؤں۔ اگر ایسا کرتا تو اُن آدمیوں کا خون پیتا جو اپنی جان پر کھیل کر پانی لائے ہیں۔“ اِس لئے وہ اُسے پینا نہیں چاہتا تھا۔ یہ اِن تین سورماؤں کے زبردست کاموں کی ایک مثال ہے۔ MH بنایاہ بن یہویدع بھی زبردست فوجی تھا۔ وہ قبضئیل کا رہنے والا تھا، اور اُس نے بہت دفعہ اپنی مردانگی دکھائی۔ موآب کے دو بڑے سورما اُس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ایک بار جب بہت برف پڑ گئی تو اُس نے ایک حوض میں اُتر کر ایک شیرببر کو مار ڈالا جو اُس میں گر گیا تھا۔UG% یوآب کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اِن میں گنا نہیں جاتا تھا۔ i'iK' تیس افسروں کے دیگر مردوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ مذکورہ تین آدمیوں میں گنا نہیں جاتا تھا۔ داؤد نے اُسے اپنے محافظوں پر مقرر کیا۔ J; ایسی بہادری دکھانے کی بنا پر بنایاہ بن یہویدع مذکورہ تین آدمیوں کے برابر مشہور ہوا۔UI% ایک اَور موقع پر اُس کا واسطہ ایک مصری سے پڑا جس کا قد ساڑھے سات فٹ تھا۔ مصری کے ہاتھ میں کھڈی کے شہتیر جیسا بڑا نیزہ تھا جبکہ اُس کے اپنے پاس صرف لاٹھی تھی۔ لیکن بنایاہ نے اُس پر حملہ کر کے اُس کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اور اُسے اُس کے اپنے ہتھیار سے مار ڈالا۔ SK0}4S9Vo $حِفر مکیراتی، اخیاہ فلونی،MU #اخی آم بن سکار ہراری، اِلی فل بن اُور،RT "ہشیم جِزونی کے بیٹے، یونتن بن شجی ہراری،FS !عزماوت بحرومی، اِلیَحبا سعلبونی،ER نحلے جعس کا حوری، ابی ایل عرباتی،hQK بن یمینی شہر جِبعہ کا اِتی بن ریبی، بنایاہ فِرعاتونیNP مَہری نطوفاتی، حِلِد بن بعنہ نطوفاتی،7Ok سِبکی حوساتی، عیلی اخوحی،SN! تقوع کا عیرا بن عِقّیس، عنتوت کا ابی عزر،7Mk سمّوت ہروری، خِلِص فلونی،1L] ذیل کے آدمی بادشاہ کے سورماؤں میں شامل تھے۔ یوآب کا بھائی عساہیل، بیت لحم کا اِلحنان بن دودو، @uj@Oa /اِلی ایل، عوبید اور یعسی ایل مضوبائی۔ }`u .اِلی ایل محاوی، اِلنعم کے بیٹے یریبی اور یوساویاہ، یِتمہ موآبی،U_% -یدیع ایل بن سِمری، اُس کا بھائی یوخا تیضی،p^[ ,عُزیّاہ عستراتی، حوتام عروعیری کے بیٹے سماع اور یعی ایل،8]m +حنان بن معکہ، یوسفط مِتنی،x\k *ادینہ بن سیزا (روبن کے قبیلے کا یہ سردار 30 فوجیوں پر مقرر تھا)،:[q )اُوریاہ حِتّی، زبد بن اخلی،3Zc (عیرا اِتری، جریب اِتری،lYS 'صِلِق عمونی، یوآب بن ضرویاہ کا سلاح بردار نحری بیروتی،MX &ناتن کا بھائی یوایل، مِبخار بن ہاجری،8Wm %حصرو کرملی، نعری بن اِزبی، qd] اُن کا راہنما اخی عزر، پھر یوآس (دونوں سماعہ جِبعاتی کے بیٹے تھے)، یزی ایل اور فلط (دونوں ازماوت کے بیٹے تھے)، براکہ، یاہو عنتوتی،Tc# اور بہترین تیرانداز تھے، کیونکہ یہ نہ صرف دہنے بلکہ بائیں ہاتھ سے بھی مہارت سے تیر اور فلاخن کا پتھر چلا سکتے تھے۔ اِن آدمیوں میں سے درجِ ذیل بن یمین کے قبیلے اور ساؤل کے خاندان سے تھے۔b ! ذیل کے آدمی صِقلاج میں داؤد کے ساتھ مل گئے، اُس وقت جب وہ ساؤل بن قیس سے چھپا رہتا تھا۔ یہ اُن فوجیوں میں سے تھے جو جنگ میں داؤد کے ساتھ مل کر لڑتے تھے 3(vhg اِن کے علاوہ یروحام جدوری کے بیٹے یوعیلہ اور زبدیاہ بھی تھے۔g9 قورح کے خاندان میں سے اِلقانہ، یِسیاہ، عزرایل، یوعزر اور یسوبعام داؤد کے ساتھ تھے۔efE اِلعوزی، یریموت، بعلیاہ، سمریاہ اور سفطیاہ خروفی۔Ie اِسماعیاہ جِبعونی جو داؤد کے 30 افسروں کا ایک سورما اور لیڈر تھا، یرمیاہ، یحزی ایل، یوحنان، یوزبد جدیراتی،  }V..nY یرمیاہ اور مکبنّائی۔%mG یوحنان، اِلزبد،$lE عتّی، اِلی ایل،'kK مِسمنّہ، یرمیاہ،vjg اُن کا لیڈر عزر ذیل کے دس آدمیوں پر مقرر تھا: عبدیاہ، اِلیاب،\i3 جد کے قبیلے سے بھی کچھ بہادر اور تجربہ کار فوجی ساؤل سے الگ ہو کر داؤد کے ساتھ مل گئے جب وہ ریگستان کے قلعے میں تھا۔ یہ مرد مہارت سے ڈھال اور نیزہ استعمال کر سکتے تھے۔ اُن کے چہرے شیرببر کے چہروں کی مانند تھے، اور وہ پہاڑی علاقے میں غزالوں کی طرح تیز چل سکتے تھے۔ nnq} بن یمین اور یہوداہ کے قبیلوں کے کچھ مرد داؤد کے پہاڑی قلعے میں آئے۔hpK اِن ہی نے بہار کے موسم میں دریائے یردن کو پار کیا، جب وہ کناروں سے باہر آ گیا تھا، اور مشرق اور مغرب کی وادیوں کو بند کر رکھا۔o5 جد کے یہ مرد سب اعلیٰ فوجی افسر بن گئے۔ اُن میں سے سب سے کمزور آدمی سَو عام فوجیوں کا مقابلہ کر سکتا تھا جبکہ سب سے طاقت ور آدمی ہزار کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ $rC داؤد باہر نکل کر اُن سے ملنے گیا اور پوچھا، ”کیا آپ سلامتی سے میرے پاس آئے ہیں؟ کیا آپ میری مدد کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو مَیں آپ کا اچھا ساتھی رہوں گا۔ لیکن اگر آپ مجھے دشمنوں کے حوالے کرنے کے لئے آئے ہیں حالانکہ مجھ سے کوئی بھی ظلم نہیں ہوا ہے تو ہمارے باپ دادا کا خدا اِسے دیکھ کر آپ کو سزا دے۔“ 8sk پھر روح القدس 30 افسروں کے راہنما عماسی پر نازل ہوا، اور اُس نے کہا، ”اے داؤد، ہم تیرے ہی لوگ ہیں۔ اے یسّی کے بیٹے، ہم تیرے ساتھ ہیں۔ سلامتی، سلامتی تجھے حاصل ہو، اور سلامتی اُنہیں حاصل ہو جو تیری مدد کرتے ہیں۔ کیونکہ تیرا خدا تیری مدد کرے گا۔“ یہ سن کر داؤد نے اُنہیں قبول کر کے اپنے چھاپہ مار دستوں پر مقرر کیا۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| 9 > C G O U W [ ] b g m t y ~ 9 > C G O U W [ ] b g m t y ~       $ ' * - 0 3 6 9 = @ B D F H K V a d h n q r s t w }       ! $ ( , 3 6 9 = @ C G K Q V ] c h l o s v x {           " % ( , / 1 3 7 : > B E G J M O S V Y llt منسّی کے قبیلے کے کچھ مرد بھی ساؤل سے الگ ہو کر داؤد کے پاس آئے۔ اُس وقت وہ فلستیوں کے ساتھ مل کر ساؤل سے لڑنے جا رہا تھا، لیکن بعد میں اُسے میدانِ جنگ میں آنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ فلستی سرداروں نے آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُسے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ خطرہ ہے کہ یہ ہمیں میدانِ جنگ میں چھوڑ کر اپنے پرانے مالک ساؤل سے دوبارہ مل جائے۔ پھر ہم تباہ ہو جائیں گے۔ nu;wq روز بہ روز لوگ داؤد کی مدد کرنے کے لئے آتے رہے، اور ہوتے ہوتے اُس کی فوج اللہ کی فوج جیسی بڑی ہو گئی۔uve اُنہوں نے لُوٹنے والے عمالیقی دستوں کو پکڑنے میں داؤد کی مدد کی، کیونکہ وہ سب دلیر اور قابل فوجی تھے۔ سب اُس کی فوج میں افسر بن گئے۔u جب داؤد صِقلاج واپس جا رہا تھا تو منسّی کے قبیلے کے درجِ ذیل افسر ساؤل سے الگ ہو کر اُس کے ساتھ ہو لئے: عدنہ، یوزبد، یدی ایل، میکائیل، یوزبد، اِلیہو اور ضِلّتی۔ منسّی میں ہر ایک کو ہزار ہزار فوجیوں پر مقرر کیا گیا تھا۔ E  "-8CMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  +)  ,)  -)  .)  /)   )  )  )  )  +)  ,)  -)  .)  /)   )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  *  *  !*  "*  #*  $*  %*  &*  '*  (*   *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *! Rz-}U صدوق نامی ایک دلیر اور جوان فوجی بھی شامل تھا۔ اُس کے ساتھ اُس کے اپنے خاندان کے 22 افسر تھے۔|' اُن میں ہارون کے خاندان کا سرپرست یہویَدع بھی شامل تھا جس کے ساتھ 3,700 آدمی تھے۔;{s لاوی کے قبیلے کے 4,600 مرد تھے۔Rz شمعون کے قبیلے کے 7,100 تجربہ کار فوجی تھے۔eyE یہوداہ کے قبیلے کے ڈھال اور نیزے سے لیس 6,800 مرد تھے۔mxU درجِ ذیل اُن تمام فوجیوں کی فہرست ہے جو حبرون میں داؤد کے پاس آئے تاکہ اُسے ساؤل کی جگہ بادشاہ بنائیں، جس طرح رب نے حکم دیا تھا۔ 949X+ !زبولون کے قبیلے کے 50,000 تجربہ کار فوجی تھے۔ وہ ہر ہتھیار سے لیس اور پوری وفاداری سے داؤد کے لئے لڑنے کے لئے تیار تھے۔U% اِشکار کے قبیلے کے 200 افسر اپنے دستوں کے ساتھ تھے۔ یہ لوگ وقت کی ضرورت سمجھ کر جانتے تھے کہ اسرائیل کو کیا کرنا ہے۔#A منسّی کے آدھے قبیلے کے 18,000 مرد تھے۔ اُنہیں داؤد کو بادشاہ بنانے کے لئے چن لیا گیا تھا۔1 افرائیم کے قبیلے کے 20,800 فوجی تھے۔ سب اپنے خاندانوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے تھے۔H~ ساؤل کے قبیلے بن یمین کے بھی 3,000 مرد تھے، لیکن اِس قبیلے کے اکثر فوجی اب تک ساؤل کے خاندان کے ساتھ لپٹے رہے۔ g  &سب ترتیب سے حبرون آئے تاکہ پورے عزم کے ساتھ داؤد کو پورے اسرائیل کا بادشاہ بنائیں۔ باقی تمام اسرائیلی بھی متفق تھے کہ داؤد ہمارا بادشاہ بن جائے۔]5 %دریائے یردن کے مشرق میں آباد قبیلوں روبن، جد اور منسّی کے آدھے حصے کے 1,20,000 مرد تھے۔ ہر ایک ہر قسم کے ہتھیار سے لیس تھا۔jO $آشر کے قبیلے کے 40,000 مرد تھے جو سب لڑنے کے لئے تیار تھے۔lS #دان کے قبیلے کے 28,600 مرد تھے جو سب لڑنے کے لئے مستعد تھے۔% "نفتالی کے قبیلے کے 1,000 افسر تھے۔ اُن کے تحت ڈھال اور نیزے سے مسلح 37,000 آدمی تھے۔ m9 m/  [ داؤد نے تمام افسروں سے مشورہ کیا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر شامل تھے۔ % (قریب کے رہنے والوں نے بھی اِس میں اُن کی مدد کی۔ اِشکار، زبولون اور نفتالی تک کے لوگ اپنے گدھوں، اونٹوں، خچروں اور بَیلوں پر کھانے کی چیزیں لاد کر وہاں پہنچے۔ میدہ، انجیر اور کشمش کی ٹکیاں، مَے، تیل، بَیل اور بھیڑبکریاں بڑی مقدار میں حبرون لائی گئیں، کیونکہ تمام اسرائیلی خوشی منا رہے تھے۔ C 'یہ فوجی تین دن تک داؤد کے پاس رہے جس دوران اُن کے قبائلی بھائی اُنہیں کھانے پینے کی چیزیں مہیا کرتے رہے۔ 7Tk Q پوری جماعت متفق ہوئی، کیونکہ یہ منصوبہ سب کو درست لگا۔_ 9 پھر ہم اپنے خدا کے عہد کا صندوق دوبارہ اپنے پاس واپس لائیں، کیونکہ ساؤل کے دورِ حکومت میں ہم اُس کی فکر نہیں کرتے تھے۔“E  پھر اُس نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”اگر آپ کو منظور ہو اور رب ہمارے خدا کی مرضی ہو تو آئیں ہم پورے ملک کے اسرائیلی بھائیوں کو دعوت دیں کہ آ کر ہمارے ساتھ جمع ہو جائیں۔ وہ امام اور لاوی بھی شریک ہوں جو اپنے اپنے شہروں اور چراگاہوں میں بستے ہیں۔ BaB1 قِریَت یعریم پہنچ کر لوگوں نے اللہ کے صندوق کو ابی نداب کے گھر سے نکال کر ایک نئی بَیل گاڑی پر رکھ دیا، اور عُزّہ اور اخیو اُسے یروشلم کی طرف لے جانے لگے۔vg پھر وہ اُن کے ساتھ یہوداہ کے بعلہ یعنی قِریَت یعریم گیا تاکہ رب خدا کا صندوق اُٹھا کر یروشلم لے جائیں، وہی صندوق جس پر رب کے نام کا ٹھپا لگا ہے اور جہاں وہ صندوق کے اوپر کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے۔!= چنانچہ داؤد نے پورے اسرائیل کو جنوب میں مصر کے سیحور سے لے کر شمال میں لبو حمات تک بُلایا تاکہ سب مل کر اللہ کے عہد کا صندوق قِریَت یعریم سے یروشلم لے جائیں۔ lz\llS اُسی لمحے رب کا غضب اُس پر نازل ہوا، کیونکہ اُس نے عہد کے صندوق کو چھونے کی جرٲت کی تھی۔ وہیں اللہ کے حضور عُزّہ گر کر ہلاک ہوا۔/ وہ گندم گاہنے کی ایک جگہ پر پہنچ گئے جس کے مالک کا نام کیدون تھا۔ وہاں بَیل اچانک بےقابو ہو گئے۔ عُزّہ نے جلدی سے عہد کا صندوق پکڑ لیا تاکہ وہ گر نہ جائے۔ داؤد اور تمام اسرائیلی گاڑی کے پیچھے چل پڑے۔ سب اللہ کے حضور پورے زور سے خوشی منانے لگے۔ جونیپر کی لکڑی کے مختلف ساز بھی بجائے جا رہے تھے۔ فضا ستاروں، سرودوں، دفوں، جھانجھوں اور تُرموں کی آوازوں سے گونج اُٹھی۔ `~R وہاں وہ تین ماہ تک پڑا رہا۔ اِن تین مہینوں کے دوران رب نے عوبید ادوم کے گھرانے اور اُس کی پوری ملکیت کو برکت دی۔ ^7 چنانچہ اُس نے فیصلہ کیا کہ ہم عہد کا صندوق یروشلم نہیں لے جائیں گے بلکہ اُسے عوبید ادوم جاتی کے گھر میں محفوظ رکھیں گے۔6g اُس دن داؤد کو اللہ سے خوف آیا۔ اُس نے سوچا، ”مَیں کس طرح اللہ کا صندوق اپنے پاس پہنچا سکوں گا؟“b? داؤد کو بڑا رنج ہوا کہ رب کا غضب عُزّہ پر یوں ٹوٹ پڑا ہے۔ اُس وقت سے اُس جگہ کا نام پرض عُزّہ یعنی ’عُزّہ پر ٹوٹ پڑنا‘ ہے۔ *Hm*@} اِلی سمع، بعل یدع اور اِلی فلط۔&I نوجہ، نفج، یفیع،7k اِبحار، اِلی سوع، اِلفلط،ue جو بیٹے وہاں پیدا ہوئے وہ یہ تھے: سموع، سوباب، ناتن، سلیمان،R یروشلم میں جا بسنے کے بعد داؤد نے مزید بیویوں سے شادی کی۔ نتیجے میں یروشلم میں اُس کے کئی بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔Z/ یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے مجھے اسرائیل کا بادشاہ بنا کر میری بادشاہی اپنی قوم اسرائیل کی خاطر بہت سرفراز کر دی ہے۔ } ایک دن صور کے بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس وفد بھیجا۔ راج اور بڑھئی بھی ساتھ تھے۔ اُن کے پاس دیودار کی لکڑی تھی تاکہ داؤد کے لئے محل بنائیں۔ ;!q  تو داؤد نے رب سے دریافت کیا، ”کیا مَیں فلستیوں پر حملہ کروں؟ کیا تُو مجھے اُن پر فتح بخشے گا؟“ رب نے جواب دیا، ”ہاں، اُن پر حملہ کر! مَیں اُنہیں تیرے قبضے میں کر دوں گا۔“k Q  جب فلستی اسرائیل میں پہنچ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئےp[ جب فلستیوں کو اطلاع ملی کہ داؤد کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ بنایا گیا ہے تو اُنہوں نے اپنے فوجیوں کو اسرائیل میں بھیج دیا تاکہ اُسے پکڑ لیں۔ جب داؤد کو پتا چل گیا تو وہ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے گیا۔ >a$=  ایک بار پھر فلستی آ کر وادیِ رفائیم میں پھیل گئے۔#)  فلستی اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ کر بھاگ گئے، اور داؤد نے اُنہیں جلا دینے کا حکم دیا۔#"A  چنانچہ داؤد اپنے فوجیوں کو لے کر بعل پراضیم گیا۔ وہاں اُس نے فلستیوں کو شکست دی۔ بعد میں اُس نے گواہی دی، ”جتنے زور سے بند کے ٹوٹ جانے پر پانی اُس سے پھوٹ نکلتا ہے اُتنے زور سے آج اللہ میرے وسیلے سے دشمن کی صفوں میں سے پھوٹ نکلا ہے۔“ چنانچہ اُس جگہ کا نام بعل پراضیم یعنی ’پھوٹ نکلنے کا مالک‘ پڑ گیا۔ mm&(G داؤد کی شہرت تمام ممالک میں پھیل گئی۔ رب نے تمام قوموں کے دلوں میں داؤد کا خوف ڈال دیا۔ 3'a داؤد نے ایسا ہی کیا اور نتیجے میں فلستیوں کو شکست دے کر جِبعون سے لے کر جزر تک اُن کا تعاقب کیا۔& جب اُن درختوں کی چوٹیوں سے قدموں کی چاپ سنائی دے تو خبردار! یہ اِس کا اشارہ ہو گا کہ اللہ خود تیرے آگے آگے چل کر فلستیوں کو مارنے کے لئے نکل آیا ہے۔“%- اِس دفعہ جب داؤد نے اللہ سے دریافت کیا تو اُس نے جواب دیا، ”اِس مرتبہ اُن کا سامنا مت کرنا بلکہ اُن کے پیچھے جا کر بکا کے درختوں کے سامنے اُن پر حملہ کر۔ m,U بادشاہ نے ہارون اور باقی لاویوں کی اولاد کو بھی بُلایا۔m+U اِس کے بعد داؤد نے تمام اسرائیل کو یروشلم بُلایا تاکہ وہ مل کر رب کا صندوق اُس جگہ لے جائیں جو اُس نے اس کے لئے تیار کر رکھی تھی۔K* پھر اُس نے حکم دیا، ”سوائے لاویوں کے کسی کو بھی اللہ کا صندوق اُٹھانے کی اجازت نہیں۔ کیونکہ رب نے اِن ہی کو رب کا صندوق اُٹھانے اور ہمیشہ کے لئے اُس کی خدمت کرنے کے لئے چن لیا ہے۔“-) W یروشلم کے اُس حصے میں جس کا نام ’داؤد کا شہر‘ پڑ گیا تھا داؤد نے اپنے لئے چند عمارتیں بنوائیں۔ اُس نے اللہ کے صندوق کے لئے بھی ایک جگہ تیار کر کے وہاں خیمہ لگا دیا۔ ('u#3A  داؤد نے دونوں اماموں صدوق اور ابیاتر کو مذکورہ چھ لاوی سرپرستوں سمیت اپنے پاس بُلا کرY2-  عُزی ایل کے خاندان سے عمی نداب 112 مردوں سمیت۔S1!  حبرون کے خاندان سے اِلی ایل 80 مردوں سمیت،V0' اِلی صفن کے خاندان سے سمعیاہ 200 مردوں سمیت،Q/ جیرسوم کے خاندان سے یوایل 130 مردوں سمیت،Q. مراری کے خاندان سے عسایاہ 220 مردوں سمیت،T-# درجِ ذیل اُن لاوی سرپرستوں کی فہرست ہے جو اپنے رشتے داروں کو لے کر آئے۔ قہات کے خاندان سے اُوری ایل 120 مردوں سمیت، ;;T6# تب اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر کے رب اسرائیل کے خدا کے صندوق کو یروشلم لانے کے لئے تیار کیا۔~5w  پہلی مرتبہ جب ہم نے اُسے یہاں لانے کی کوشش کی تو یہ آپ لاویوں کے ذریعے نہ ہوا، اِس لئے رب ہمارے خدا کا قہر ہم پر ٹوٹ پڑا۔ اُس وقت ہم نے اُس سے دریافت نہیں کیا تھا کہ اُسے اُٹھا کر لے جانے کا کیا مناسب طریقہ ہے۔“g4I  اُن سے کہا، ”آپ لاویوں کے سربراہ ہیں۔ لازم ہے کہ آپ اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر کے رب اسرائیل کے خدا کے صندوق کو اُس جگہ لے جائیں جو مَیں نے اُس کے لئے تیار کر رکھی ہے۔  9 اِس ذمہ داری کے لئے لاویوں نے ذیل کے آدمیوں کو مقرر کیا: ہیمان بن یوایل، اُس کا بھائی آسف بن برکیاہ اور مراری کے خاندان کا ایتان بن قوسایاہ۔ 8 داؤد نے لاوی سربراہوں کو یہ حکم بھی دیا، ”اپنے قبیلے میں سے ایسے آدمیوں کو چن لیں جو ساز، ستار، سرود اور جھانجھ بجاتے ہوئے خوشی کے گیت گائیں۔“p7[ پھر لاوی اللہ کے صندوق کو اُٹھانے کی لکڑیوں سے اپنے کندھوں پر یوں ہی رکھ کر چل پڑے جس طرح موسیٰ نے رب کے کلام کے مطابق فرمایا تھا۔ |K|K= متِتیاہ، اِلی فلیہو، مِقنیاہ، عوبید ادوم، یعی ایل اور عززیاہ کو سمینیت کے طرز پر سرود بجانے کے لئے چنا گیا۔I< زکریاہ، عَزی ایل، سمیراموت، یحی ایل، عُنّی، اِلیاب، معسیاہ اور بنایاہ کو علاموت کے طرز پر ستار بجانا تھا۔!;= ہیمان، آسف اور ایتان گلوکار تھے، اور اُنہیں پیتل کے جھانجھ بجانے کی ذمہ داری دی گئی۔?:y دوسرے مقام پر اُن کے یہ بھائی آئے: زکریاہ، یعزی ایل، سمیراموت، یحی ایل، عُنّی، اِلیاب، بنایاہ، معسیاہ، متِتیاہ، اِلی فلیہو، مِقنیاہ، عوبید ادوم اور یعی ایل۔ یہ دربان تھے۔ E  !,7BMWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|   *#   *$  *%  *&  *'  *(   *)  **  *+   *#   *$  *%  *&  *'  *(   *)  **  *+  *,  *-  *.  */  *0   *1   *2   *3   *4   *5  *6  *7  *8  *9  *:  *;  *<  *=  *>  *?  *@  *A  *B  *C  *D  *E   *F  *G  *H  *I  *J  *K  *L  *M   *N   *O   *P   *Q   *R  *S  *T  *U  *V  *W  *X  *Y  *Z  *[  *\  *]  *^  *_  *`  *a  *b  *c  *d   *e  !*f  "*g xvx{@q برکیاہ، اِلقانہ، عوبید ادوم اور یحیاہ عہد کے صندوق کے دربان تھے۔ سبنیاہ، یوسفط، نتنی ایل، عماسی، زکریاہ، بنایاہ اور اِلی عزر کو تُرم بجا کر اللہ کے صندوق کے آگے آگے چلنے کی ذمہ داری دی گئی۔ ساتوں امام تھے۔{?q برکیاہ، اِلقانہ، عوبید ادوم اور یحیاہ عہد کے صندوق کے دربان تھے۔ سبنیاہ، یوسفط، نتنی ایل، عماسی، زکریاہ، بنایاہ اور اِلی عزر کو تُرم بجا کر اللہ کے صندوق کے آگے آگے چلنے کی ذمہ داری دی گئی۔ ساتوں امام تھے۔> کننیاہ نے لاویوں کی کوائر کی راہنمائی کی، کیونکہ وہ اِس میں ماہر تھا۔ 8Ck داؤد باریک کتان کا لباس پہنے ہوئے تھا، اور اِس طرح عہد کا صندوق اُٹھانے والے لاوی، گلوکار اور کوائر کا لیڈر کننیاہ بھی۔ اِس کے علاوہ داؤد کتان کا بالاپوش پہنے ہوئے تھا۔hBK جب ظاہر ہوا کہ اللہ عہد کے صندوق کو اُٹھانے والے لاویوں کی مدد کر رہا ہے تو سات جوان سانڈوں اور سات مینڈھوں کو قربان کیا گیا۔&AG پھر داؤد، اسرائیل کے بزرگ اور ہزار ہزار فوجیوں پر مقرر افسر خوشی مناتے ہوئے نکل کر عوبید ادوم کے گھر گئے تاکہ رب کے عہد کا صندوق وہاں سے لے کر یروشلم پہنچائیں۔ ::^G7 اِس کے بعد داؤد نے قوم کو رب کے نام سے برکت دے کرF 1 اللہ کا صندوق اُس تنبو کے درمیان میں رکھا گیا جو داؤد نے اُس کے لئے لگوایا تھا۔ پھر اُنہوں نے اللہ کے حضور بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کیں۔>Ew رب کا عہد کا صندوق داؤد کے شہر میں داخل ہوا تو داؤد کی بیوی میکل بنت ساؤل کھڑکی میں سے جلوس کو دیکھ رہی تھی۔ جب بادشاہ کودتا اور ناچتا ہوا نظر آیا تو میکل نے اُسے حقیر جانا۔ D} تمام اسرائیلی خوشی کے نعرے لگا لگا کر، نرسنگے اور تُرم پھونک پھونک کر اور جھانجھ، ستار اور سرود بجا بجا کر رب کے عہد کا صندوق یروشلم لائے۔ cx5 K; بنایاہ اور یحزی ایل اماموں کی ذمہ داری اللہ کے عہد کے صندوق کے سامنے تُرم بجانا تھی۔?Jy اُن کا سربراہ آسف جھانجھ بجاتا تھا۔ اُس کا نائب زکریاہ تھا۔ پھر یعی ایل، سمیراموت، یحی ایل، متِتیاہ، اِلیاب، بنایاہ، عوبید ادوم اور یعی ایل تھے جو ستار اور سرود بجاتے تھے۔gII اُس نے کچھ لاویوں کو رب کے صندوق کے سامنے خدمت کرنے کی ذمہ داری دی۔ اُنہیں رب اسرائیل کے خدا کی تمجید اور حمد و ثنا کرنی تھی۔H- ہر اسرائیلی مرد اور عورت کو ایک روٹی، کھجور کی ایک ٹکی اور کشمش کی ایک ٹکی دے دی۔ e"e(QK  جو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔|Ps  رب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔jOO  اُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔N  ساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔ M ”رب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔ZL/ اُس دن داؤد نے پہلی دفعہ آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کے حوالے ذیل کا گیت کر کے اُنہیں رب کی ستائش کرنے کی ذمہ داری دی۔ 9(~[V1 اُس نے اُسے یعقوب کے لئے قائم کیا تاکہ وہ اُس کے مطابق زندگی گزارے، اُس نے تصدیق کی کہ یہ میرا اسرائیل سے ابدی عہد ہے۔&UG یہ وہ عہد ہے جو اُس نے ابراہیم سے باندھا، وہ وعدہ جو اُس نے قَسم کھا کر اسحاق سے کیا تھا۔$TC وہ ہمیشہ اپنے عہد کا خیال رکھتا ہے، اُس کلام کا جو اُس نے ہزار پشتوں کے لئے فرمایا تھا۔fSG وہی رب ہمارا خدا ہے، وہی پوری دنیا کی عدالت کرتا ہے۔CR  تم جو اُس کے خادم اسرائیل کی اولاد اور یعقوب کے فرزند ہو، جو اُس کے برگزیدہ لوگ ہو، تمہیں سب کچھ یاد رہے! \j4~]w قوموں میں اُس کا جلال اور تمام اُمّتوں میں اُس کے عجائب بیان کرو۔\ اے پوری دنیا، رب کی تمجید میں گیت گا! روز بہ روز اُس کی نجات کی خوش خبری سنا۔[ ’میرے مسح کئے ہوئے خادموں کو مت چھیڑنا، میرے نبیوں کو نقصان مت پہنچانا۔‘ Z; لیکن اللہ نے اُن پر کسی کو ظلم کرنے نہ دیا، اور اُن کی خاطر اُس نے بادشاہوں کو ڈانٹا،kYQ اب تک وہ مختلف قوموں اور سلطنتوں میں گھومتے پھرتے تھے۔X{ اُس وقت وہ تعداد میں کم اور تھوڑے ہی تھے بلکہ ملک میں اجنبی ہی تھے۔ W; ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ’مَیں تجھے ملکِ کنعان دوں گا۔ یہ تیری میراث کا حصہ ہو گا۔‘ yv;!c= پوری دنیا اُس کے سامنے لرز اُٹھے۔ یقیناً دنیا مضبوطی سے قائم ہے اور نہیں ڈگمگائے گی۔/bY رب کے نام کو جلال دو۔ قربانی لے کر اُس کے حضور آؤ۔ مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔a اے قوموں کے قبیلو، رب کی تمجید کرو، رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو۔w`i اُس کے حضور شان و شوکت، اُس کی سکونت گاہ میں قدرت اور جلال ہے۔_ کیونکہ دیگر قوموں کے تمام معبود بُت ہی ہیں جبکہ رب نے آسمان کو بنایا۔^ کیونکہ رب عظیم اور ستائش کے بہت لائق ہے۔ وہ تمام معبودوں سے مہیب ہے۔ MqMKh #اُس سے التماس کرو، ’اے ہماری نجات کے خدا، ہمیں بچا! ہمیں جمع کر کے دیگر قوموں کے ہاتھ سے چھڑا۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔‘pg[ "رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔9fm !پھر جنگل کے درخت رب کے سامنے شادیانہ بجائیں گے، کیونکہ وہ آ رہا ہے، وہ زمین کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔!e=  سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے خوشی سے گرج اُٹھے، میدان اور جو کچھ اُس میں ہے باغ باغ ہو۔ d آسمان شادمان ہو، اور زمین جشن منائے۔ قوموں میں کہا جائے کہ رب بادشاہ ہے۔ PKPl 'لیکن صدوق امام اور اُس کے ساتھی اماموں کو داؤد نے رب کی اُس سکونت گاہ کے پاس چھوڑ دیا جو جِبعون کی پہاڑی پر تھی۔0k[ &اِس گروہ میں عوبید ادوم اور مزید 68 لاوی شامل تھے۔ عوبید ادوم بن یدوتون اور حوسہ دربان بن گئے۔j} %داؤد نے آسف اور اُس کے ساتھی لاویوں کو رب کے عہد کے صندوق کے سامنے چھوڑ کر کہا، ”آئندہ یہاں باقاعدگی سے روزانہ کی ضروری خدمت کرتے جائیں۔“,iS $ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو!“ تب پوری قوم نے ”آمین“ اور ”رب کی حمد ہو“ کہا۔ o *اُن کے پاس تُرم، جھانجھ اور باقی ایسے ساز تھے جو اللہ کی تعریف میں گائے جانے والے گیتوں کے ساتھ بجائے جاتے تھے۔ یدوتون کے بیٹوں کو دربان بنایا گیا۔-nU )داؤد نے ہیمان، یدوتون اور مزید کچھ چیدہ لاویوں کو بھی جِبعون میں اُن کے پاس چھوڑ دیا۔ وہاں اُن کی خاص ذمہ داری رب کی حمد و ثنا کرنا تھی، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔4mc (کیونکہ لازم تھا کہ وہ وہاں ہر صبح اور شام کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کریں اور باقی تمام ہدایات پر عمل کریں جو رب کی طرف سے اسرائیل کے لئے شریعت میں بیان کی گئی ہیں۔ 8'Os لیکن اُسی رات اللہ ناتن سے ہم کلام ہوا،3ra ناتن نے بادشاہ کی حوصلہ افزائی کی، ”جو کچھ بھی آپ کرنا چاہتے ہیں وہ کریں۔ اللہ آپ کے ساتھ ہے۔“Vq ) داؤد بادشاہ سلامتی سے اپنے محل میں رہنے لگا۔ ایک دن اُس نے ناتن نبی سے بات کی، ”دیکھیں، مَیں یہاں دیودار کے محل میں رہتا ہوں جبکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک تنبو میں پڑا ہے۔ یہ مناسب نہیں!“Dp +جشن کے بعد سب لوگ اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ داؤد بھی اپنے گھر لوٹا تاکہ اپنے خاندان کو برکت دے کر سلام کرے۔ \8A\av= جس دوران مَیں تمام اسرائیلیوں کے ساتھ اِدھر اُدھر پھرتا رہا کیا مَیں نے اسرائیل کے اُن راہنماؤں سے کبھی اِس ناتے سے شکایت کی جنہیں مَیں نے اپنی قوم کی گلہ بانی کرنے کا حکم دیا تھا؟ کیا مَیں نے اُن میں سے کسی سے کہا کہ تم نے میرے لئے دیودار کا گھر کیوں نہیں بنایا؟‘sua آج تک مَیں کسی مکان میں نہیں رہا۔ جب سے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا اُس وقت سے مَیں خیمے میں رہ کر جگہ بہ جگہ پھرتا رہا ہوں۔Dt ”میرے خادم داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دے کہ رب فرماتا ہے، ’تُو میری رہائش کے لئے مکان تعمیر نہیں کرے گا۔ SS{xq جہاں بھی تُو نے قدم رکھا وہاں مَیں تیرے ساتھ رہا ہوں۔ تیرے دیکھتے دیکھتے مَیں نے تیرے تمام دشمنوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ اب مَیں تیرا نام سرفراز کر دوں گا، وہ دنیا کے سب سے عظیم آدمیوں کے ناموں کے برابر ہی ہو گا۔*wO چنانچہ میرے خادم داؤد کو بتا دے، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں ہی نے تجھے چراگاہ میں بھیڑوں کی گلہ بانی کرنے سے فارغ کر کے اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا ہے۔ <mo</{Y  جب تُو بوڑھا ہو کر کوچ کر جائے گا اور اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو مَیں تیری جگہ تیرے بیٹوں میں سے ایک کو تخت پر بٹھا دوں گا۔ اُس کی بادشاہی کو مَیں مضبوط بنا دوں گا۔zzo  اُس وقت سے جب مَیں قوم پر قاضی مقرر کرتا تھا۔ مَیں تیرے دشمنوں کو خاک میں ملا دوں گا۔ آج مَیں فرماتا ہوں کہ رب ہی تیرے لئے گھر بنائے گا۔y  اور مَیں اپنی قوم اسرائیل کے لئے ایک وطن مہیا کروں گا، پودے کی طرح اُنہیں یوں لگا دوں گا کہ وہ جڑ پکڑ کر محفوظ رہیں گے اور کبھی بےچین نہیں ہوں گے۔ بےدین قومیں اُنہیں اُس طرح نہیں دبائیں گی جس طرح ماضی میں کیا کرتی تھیں، sm ناتن نے داؤد کے پاس جا کر اُسے سب کچھ سنایا جو رب نے اُسے رویا میں بتایا تھا۔7~i مَیں اُسے اپنے گھرانے اور اپنی بادشاہی پر ہمیشہ قائم رکھوں گا، اُس کا تخت ہمیشہ مضبوط رہے گا‘۔“}  مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔ میری نظرِ کرم ساؤل پر نہ رہی، لیکن مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ وہ تیرے بیٹے سے دُور ہو جائے۔ |  وہی میرے لئے گھر تعمیر کرے گا، اور مَیں اُس کا تخت ابد تک قائم رکھوں گا۔ WWvg اور اب اے اللہ، تُو مجھے اَور بھی زیادہ عطا کرنے کو ہے، کیونکہ تُو نے اپنے خادم کے گھرانے کے مستقبل کے بارے میں بھی وعدہ کیا ہے۔ اے رب خدا، تُو نے یوں مجھ پر نگاہ ڈالی ہے گویا کہ مَیں کوئی بہت اہم بندہ ہوں۔+Q تب داؤد عہد کے صندوق کے پاس گیا اور رب کے حضور بیٹھ کر دعا کرنے لگا، ”اے رب خدا، مَیں کون ہوں اور میرا خاندان کیا حیثیت رکھتا ہے کہ تُو نے مجھے یہاں تک پہنچایا ہے؟ 6/Y اے رب، تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ ہم نے اپنے کانوں سے سن لیا ہے کہ تیرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔a= لیکن مَیں مزید کیا کہوں جب تُو نے یوں اپنے خادم کی عزت کی ہے؟ اے رب، تُو تو اپنے خادم کو جانتا ہے۔ تُو نے اپنے خادم کی خاطر اور اپنی مرضی کے مطابق یہ عظیم کام کر کے اِن عظیم وعدوں کی اطلاع دی ہے۔a= لیکن مَیں مزید کیا کہوں جب تُو نے یوں اپنے خادم کی عزت کی ہے؟ اے رب، تُو تو اپنے خادم کو جانتا ہے۔ تُو نے اپنے خادم کی خاطر اور اپنی مرضی کے مطابق یہ عظیم کام کر کے اِن عظیم وعدوں کی اطلاع دی ہے۔ E  "-8CNYdny)4?JU`kv%0;FP[fq|  $*i  %*j  &*k  '*l  (*m  )*n  **o  +*p   *q  $*i  %*j  &*k  '*l  (*m  )*n  **o  +*p   *q  *r  *s  *t  *u  *v  *w  *x   *y   *z   *{   *|   *}  *~  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  * X+ چنانچہ اے رب، جو بات تُو نے اپنے خادم اور اُس کے گھرانے کے بارے میں کی ہے اُسے ابد تک قائم رکھ اور اپنا وعدہ پورا کر۔ اے رب، تُو اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے اپنی قوم بنا کر اُن کا خدا بن گیا ہے۔dC دنیا میں کون سی قوم تیری اُمّت اسرائیل کی مانند ہے؟ تُو نے اِسی ایک قوم کا فدیہ دے کر اُسے غلامی سے چھڑایا اور اپنی قوم بنا لیا۔ تُو نے اسرائیل کے واسطے بڑے اور ہیبت ناک کام کر کے اپنے نام کی شہرت پھیلا دی۔ ہمیں مصر سے رِہا کر کے تُو نے قوموں کو ہمارے آگے سے نکال دیا۔ P  اے رب، تُو ہی خدا ہے۔ تُو نے اپنے خادم سے اِن اچھی چیزوں کا وعدہ کیا ہے۔K  اے میرے خدا، تُو نے اپنے خادم کے کان کو اِس بات کے لئے کھول دیا ہے۔ تُو ہی نے فرمایا، ’مَیں تیرے لئے گھر تعمیر کروں گا۔‘ صرف اِسی لئے تیرے خادم نے یوں تجھ سے دعا کرنے کی جرٲت کی ہے۔]5 تب وہ مضبوط رہے گا اور تیرا نام ابد تک مشہور رہے گا۔ پھر لوگ تسلیم کریں گے کہ اسرائیل کا خدا رب الافواج واقعی اسرائیل کا خدا ہے، اور تیرے خادم داؤد کا گھرانا بھی ابد تک تیرے حضور قائم رہے گا۔ WNWsa داؤد نے شمالی شام کے شہر ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کو بھی حمات کے قریب ہرا دیا جب ہدد عزر دریائے فرات پر قابو پانے کے لئے نکل آیا تھا۔  اُس نے موآبیوں پر بھی فتح پائی، اور وہ اُس کے تابع ہو کر اُسے خراج دینے لگے۔k  S پھر ایسا وقت آیا کہ داؤد نے فلستیوں کو شکست دے کر اُنہیں اپنے تابع کر لیا اور جات شہر پر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت قبضہ کر لیا۔+ Q اب تُو اپنے خادم کے گھرانے کو برکت دینے پر راضی ہو گیا ہے تاکہ وہ ہمیشہ تک تیرے سامنے قائم رہے۔ کیونکہ تُو ہی نے اُسے برکت دی ہے، اِس لئے وہ ابد تک مبارک رہے گا۔“ 1 پھر اُس نے دمشق کے علاقے میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں۔ اَرامی اُس کے تابع ہو گئے اور اُسے خراج دیتے رہے۔ جہاں بھی داؤد گیا وہاں رب نے اُسے کامیابی بخشی۔F جب دمشق کے اَرامی باشندے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کرنے آئے تو داؤد نے اُن کے 22,000 افراد ہلاک کر دیئے۔sa داؤد نے 1,000 رتھوں، 7،000 گھڑسواروں اور 20,000 پیادہ سپاہیوں کو گرفتار کر لیا۔ رتھوں کے 100 گھوڑوں کو اُس نے اپنے لئے محفوظ رکھا جبکہ باقیوں کی اُس نے کونچیں کاٹ دیں تاکہ وہ آئندہ جنگ کے لئے استعمال نہ ہو سکیں۔ YnY7i  جب حمات کے بادشاہ تُوعی کو اطلاع ملی کہ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی پوری فوج پر فتح پائی ہےV' ہدد عزر کے دو شہروں کون اور طبحت سے اُس نے کثرت کا پیتل چھین لیا۔ بعد میں سلیمان نے یہ پیتل رب کے گھر میں ’سمندر‘ نامی پیتل کا حوض، ستون اور پیتل کا مختلف سامان بنانے کے لئے استعمال کیا۔ سونے کی جو ڈھالیں ہدد عزر کے افسروں کے پاس تھیں اُنہیں داؤد یروشلم لے گیا۔ )1))  ابی شے بن ضرویاہ نے نمک کی وادی میں ادومیوں پر فتح پا کر 18,000 افراد ہلاک کر دیئے۔iM  داؤد نے یہ چیزیں رب کے لئے مخصوص کر دیں۔ جہاں بھی وہ دوسری قوموں پر غالب آیا وہاں کی سونا چاندی اُس نے رب کے لئے مخصوص کر دیا۔ یوں ادوم، موآب، عمون، فلستیہ اور عمالیق کی سونا چاندی رب کو پیش کی گئی۔K  تو اُس نے اپنے بیٹے ہدورام کو داؤد کے پاس بھیجا تاکہ اُسے سلام کہے۔ ہدورام نے داؤد کو ہدد عزر پر فتح کے لئے مبارک باد دی، کیونکہ ہدد عزر تُوعی کا دشمن تھا، اور اُن کے درمیان جنگ رہی تھی۔ ہدورام نے داؤد کو سونے، چاندی اور پیتل کے بہت سے تحفے بھی پیش کئے۔ ::C بنایاہ بن یہویدع داؤد کے خاص دستے بنام کریتی اور فلیتی کا کپتان مقرر تھا۔ داؤد کے بیٹے اعلیٰ افسر تھے۔  صدوق بن اخی طوب اور ابی مَلِک بن ابیاتر امام تھے۔ شَوشا میرمنشی تھا۔ یوآب بن ضرویاہ فوج پر مقرر تھا۔ یہوسفط بن اخی لود بادشاہ کا مشیرِ خاص تھا۔R جتنی دیر داؤد پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا اُتنی دیر تک اُس نے دھیان دیا کہ قوم کے ہر ایک شخص کو انصاف مل جائے۔   اُس نے ادوم کے پورے ملک میں اپنی فوجی چوکیاں قائم کیں، اور تمام ادومی داؤد کے تابع ہو گئے۔ داؤد جہاں بھی جاتا رب اُس کی مدد کر کے اُسے فتح بخشتا۔ l^7 داؤد نے سوچا، ”ناحس نے ہمیشہ مجھ پر مہربانی کی تھی، اِس لئے اب مَیں بھی اُس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا۔“ اُس نے باپ کی وفات کا افسوس کرنے کے لئے حنون کے پاس وفد بھیجا۔ لیکن جب داؤد کے سفیر عمونیوں کے دربار میں پہنچ گئے تاکہ حنون کے سامنے افسوس کا اظہار کریں  کچھ دیر کے بعد عمونیوں کا بادشاہ ناحس فوت ہوا، اور اُس کا بیٹا تخت نشین ہوا۔ 1 ] چنانچہ حنون نے داؤد کے آدمیوں کو پکڑوا کر اُن کی داڑھیاں منڈوا دیں اور اُن کے لباس کو کمر سے لے کر پاؤں تک کاٹ کر اُتروایا۔ اِسی حالت میں بادشاہ نے انہیں فارغ کر دیا۔ تو اُس ملک کے بزرگ حنون بادشاہ کے کان میں منفی باتیں بھرنے لگے، ”کیا داؤد نے اِن آدمیوں کو واقعی صرف اِس لئے بھیجا ہے کہ وہ افسوس کر کے آپ کے باپ کا احترام کریں؟ ہرگز نہیں! یہ صرف بہانہ ہے۔ اصل میں یہ جاسوس ہیں جو ہمارے ملک کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اُس پر قبضہ کر سکیں۔“ Jf"G عمونیوں کو خوب معلوم تھا کہ اِس حرکت سے ہم داؤد کے دشمن بن گئے ہیں۔ اِس لئے حنون اور عمونیوں نے مسوپتامیہ، اَرام معکہ اور ضوباہ کو چاندی کے 34,000 کلو گرام بھیج کر کرائے پر رتھ اور رتھ سوار منگوائے۔2!_ جب داؤد کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے اپنے قاصدوں کو اُن سے ملنے کے لئے بھیجا تاکہ اُنہیں بتائیں، ”یریحو میں اُس وقت تک ٹھہرے رہیں جب تک آپ کی داڑھیاں دوبارہ بحال نہ ہو جائیں۔“ کیونکہ وہ اپنی داڑھیوں کی وجہ سے بڑی شرمندگی محسوس کر رہے تھے۔ %-  عمونی اپنے دار الحکومت ربّہ سے نکل کر شہر کے دروازے کے سامنے ہی صف آرا ہوئے جبکہ دوسرے ممالک سے آئے ہوئے بادشاہ کچھ فاصلے پر کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔2$_ جب داؤد کو اِس کا علم ہوا تو اُس نے یوآب کو پوری فوج کے ساتھ اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بھیج دیا۔f#G یوں انہیں 32,000 رتھ اُن کے سواروں سمیت مل گئے۔ معکہ کا بادشاہ بھی اپنے دستوں کے ساتھ اُن سے متحد ہوا۔ میدبا کے قریب اُنہوں نے اپنی لشکرگاہ لگائی۔ عمونی بھی اپنے شہروں سے نکل کر جنگ کے لئے جمع ہوئے۔  ](5  ایک دوسرے سے الگ ہونے سے پہلے یوآب نے ابی شے سے کہا، ”اگر شام کے فوجی مجھ پر غالب آنے لگیں تو میرے پاس آ کر میری مدد کرنا۔ لیکن اگر آپ عمونیوں پر قابو نہ پا سکیں تو مَیں آ کر آپ کی مدد کروں گا۔'+  باقی آدمیوں کو اُس نے اپنے بھائی ابی شے کے حوالے کر دیا تاکہ وہ عمونیوں سے لڑیں۔S&!  جب یوآب نے جان لیا کہ سامنے اور پیچھے دونوں طرف سے حملے کا خطرہ ہے تو اُس نے اپنی فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سب سے اچھے فوجیوں کے ساتھ وہ خود شام کے سپاہیوں سے لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ R"Rh,K جب شام کے فوجیوں کو شکست کی بےعزتی کا احساس ہوا تو اُنہوں نے دریائے فرات کے پار مسوپتامیہ میں آباد اَرامیوں کے پاس قاصد بھیجے تاکہ وہ بھی لڑنے میں مدد کریں۔ ہدد عزر کا کمانڈر سوفک اُن پر مقرر ہوا۔>+w یہ دیکھ کر عمونی بھی اُس کے بھائی ابی شے سے فرار ہو کر شہر میں داخل ہوئے۔ تب یوآب یروشلم واپس چلا گیا۔*7 یوآب نے اپنی فوج کے ساتھ شام کے فوجیوں پر حملہ کیا تو وہ اُس کے سامنے سے بھاگنے لگے۔Z)/  حوصلہ رکھیں! ہم دلیری سے اپنی قوم اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے لڑیں۔ اور رب وہ کچھ ہونے دے جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہے۔“ 6n64/c جو اَرامی پہلے ہدد عزر کے تابع تھے اُنہوں نے اب ہار مان کر اسرائیلیوں سے صلح کرلی اور اُن کے تابع ہو گئے۔ اُس وقت سے اَرامیوں نے عمونیوں کی مدد کرنے کی پھر جرٲت نہ کی۔ .7 لیکن اُنہیں دوبارہ شکست مان کر فرار ہونا پڑا۔ اِس دفعہ اُن کے 7,000 رتھ بانوں کے علاوہ 40,000 پیادہ سپاہی ہلاک ہوئے۔ داؤد نے فوج کے کمانڈر سوفک کو بھی مار ڈالا۔l-S جب داؤد کو خبر ملی تو اُس نے اسرائیل کے تمام لڑنے کے قابل آدمیوں کو جمع کیا اور دریائے یردن کو پار کر کے اُن کے مقابل صف آرا ہوا۔ جب وہ یوں اُن سے لڑنے کے لئے تیار ہوا تو اَرامی اُس کا مقابلہ کرنے لگے۔ ?Z1/ داؤد نے حنون بادشاہ کا تاج اُس کے سر سے اُتار کر اپنے سر پر رکھ لیا۔ سونے کے اِس تاج کا وزن 34 کلو گرام تھا، اور اُس میں ایک بیش قیمت جوہر جڑا ہوا تھا۔ داؤد نے شہر سے بہت سا لُوٹا ہوا مال لے کر=0 w بہار کا موسم آ گیا، وہ وقت جب بادشاہ جنگ کے لئے نکلتے ہیں۔ تب یوآب نے فوج لے کر عمونیوں کا ملک تباہ کر دیا۔ لڑتے لڑتے وہ ربّہ تک پہنچ گیا اور اُس کا محاصرہ کرنے لگا۔ لیکن داؤد خود یروشلم میں رہا۔ پھر یوآب نے ربّہ کو بھی شکست دے کر خاک میں ملا دیا۔ W?3y اِس کے بعد اسرائیلیوں کو جزر کے قریب فلستیوں سے لڑنا پڑا۔ وہاں سِبکی حوساتی نے رفا دیو کی اولاد میں سے ایک آدمی کو مار ڈالا جس کا نام سفی تھا۔ یوں فلستیوں کو تابع کر لیا گیا۔%2E اُس کے باشندوں کو غلام بنا لیا۔ اُنہیں پتھر کاٹنے کی آریاں، لوہے کی کدالیں اور کلہاڑیاں دی گئیں تاکہ وہ مزدوری کریں۔ یہی سلوک باقی عمونی شہروں کے باشندوں کے ساتھ بھی کیا گیا۔ جنگ کے اختتام پر داؤد پوری فوج کے ساتھ یروشلم لوٹ آیا۔ ||75 جات کے یہ دیو رفا کی اولاد تھے، اور وہ داؤد اور اُس کے فوجیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ +6Q جب وہ اسرائیلیوں کا مذاق اُڑانے لگا تو داؤد کے بھائی سِمعا کے بیٹے یونتن نے اُسے مار ڈالا۔(5K ایک اَور دفعہ جات کے پاس لڑائی ہوئی۔ فلستیوں کا ایک فوجی جو رفا کی نسل کا تھا بہت لمبا تھا۔ اُس کے ہاتھوں اور پیروں کی چھ چھ اُنگلیاں یعنی مل کر 24 اُنگلیاں تھیں۔4 اُن سے ایک اَور لڑائی کے دوران اِلحنان بن یائیر نے جاتی جالوت کے بھائی لحمیکو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ اُس کا نیزہ کھڈی کے شہتیر جیسا بڑا تھا۔ $L$: لیکن یوآب نے اعتراض کیا، ”اے بادشاہ میرے آقا، کاش رب اپنے فوجیوں کی تعداد سَو گُنا بڑھا دے۔ کیونکہ یہ تو سب آپ کے خادم ہیں۔ لیکن میرے آقا اُن کی مردم شماری کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ اسرائیل آپ کے سبب سے کیوں قصوروار ٹھہرے؟“9 داؤد نے یوآب اور قوم کے بزرگوں کو حکم دیا، ”دان سے لے کر بیرسبع تک اسرائیل کے تمام قبیلوں میں سے گزرتے ہوئے جنگ کرنے کے قابل مردوں کو گن لیں۔ پھر واپس آ کر مجھے اطلاع دیں تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُن کی کُل تعداد کیا ہے۔“08 ] ایک دن ابلیس اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا اور داؤد کو اسرائیل کی مردم شماری کرنے پر اُکسایا۔ ^^>{ اللہ کو داؤد کی یہ حرکت بُری لگی، اِس لئے اُس نے اسرائیل کو سزا دی۔^=7 حالانکہ یوآب نے لاوی اور بن یمین کے قبیلوں کو مردم شماری میں شامل نہیں کیا تھا، کیونکہ اُسے یہ کام کرنے سے گھن آتی تھی۔p<[ وہاں اُس نے داؤد کو مردم شماری کی پوری رپورٹ پیش کی۔ اسرائیل میں 11,00,000 تلوار چلانے کے قابل افراد تھے جبکہ یہوداہ کے 4,70,000 مرد تھے۔D; لیکن بادشاہ یوآب کے اعتراضات کے باوجود اپنی بات پر ڈٹا رہا۔ چنانچہ یوآب دربار سے روانہ ہوا اور پورے اسرائیل میں سے گزر کر اُس کی مردم شماری کی۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس آ گیا۔ a%a4Bc  جاد داؤد کے پاس گیا اور اُسے رب کا پیغام سنا دیا۔ اُس نے سوال کیا، ”آپ کس سزا کو ترجیح دیتے ہیں؟-AU  ”داؤد کے پاس جا کر اُسے بتا دینا، ’رب تجھے تین سزائیں پیش کرتا ہے۔ اِن میں سے ایک چن لے‘۔“X@+  تب رب داؤد کے غیب بین جاد نبی سے ہم کلام ہوا،W?) تب داؤد نے اللہ سے دعا کی، ”مجھ سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔ اب اپنے خادم کا قصور معاف کر۔ مجھ سے بڑی حماقت ہوئی ہے۔“ g|Es تب رب نے اسرائیل میں وبا پھیلنے دی۔ ملک میں 70,000 افراد ہلاک ہوئے۔KD  داؤد نے جواب دیا، ”ہائے مَیں کیا کہوں؟ مَیں بہت پریشان ہوں۔ لیکن آدمیوں کے ہاتھوں میں پڑ جانے کی نسبت بہتر ہے کہ ہم رب ہی کے ہاتھوں میں پڑ جائیں، کیونکہ اُس کا رحم نہایت عظیم ہے۔“C%  سات سال کے دوران کال؟ یا یہ کہ آپ کے دشمن تین ماہ تک آپ کو تلوار سے مار مار کر آپ کا تعاقب کرتے رہیں؟ یا یہ کہ رب کی تلوار اسرائیل میں سے گزرے؟ اِس صورت میں رب کا فرشتہ ملک میں وبا پھیلا کر پورے اسرائیل کا ستیاناس کر دے گا۔“ llGy داؤد نے اپنی نگاہ اُٹھا کر رب کے فرشتے کو آسمان و زمین کے درمیان کھڑے دیکھا۔ اپنی تلوار میان سے کھینچ کر اُس نے اُسے یروشلم کی طرف بڑھایا تھا کہ داؤد بزرگوں سمیت منہ کے بل گر گیا۔ سب ٹاٹ کا لباس اوڑھے ہوئے تھے۔ F اللہ نے اپنے فرشتے کو یروشلم کو تباہ کرنے کے لئے بھی بھیجا۔ لیکن فرشتہ ابھی اِس کے لئے تیار ہو رہا تھا کہ رب نے لوگوں کی مصیبت کو دیکھ کر ترس کھایا اور تباہ کرنے والے فرشتے کو حکم دیا، ”بس کر! اب باز آ۔“ اُس وقت رب کا فرشتہ وہاں کھڑا تھا جہاں اُرنان یعنی ارَوناہ یبوسی اپنا اناج گاہتا تھا۔ -;J) چنانچہ داؤد چڑھ کر گاہنے کی جگہ کے پاس آیا جس طرح رب نے جاد کی معرفت فرمایا تھا۔nIW پھر رب کے فرشتے نے جاد کی معرفت داؤد کو پیغام بھیجا، ”ارَوناہ یبوسی کی گاہنے کی جگہ کے پاس جا کر اُس پر رب کی قربان گاہ بنا لے۔“OH داؤد نے اللہ سے التماس کی، ”مَیں ہی نے حکم دیا کہ لڑنے کے قابل مردوں کو گنا جائے۔ مَیں ہی نے گناہ کیا ہے، یہ میرا ہی قصور ہے۔ اِن بھیڑوں سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ اے رب میرے خدا، براہِ کرم اِن کو چھوڑ کر مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے۔ اپنی قوم سے وبا دُور کر!“ E  "-8CNYdoy)4?JU`kv%0;FQ\gr}  *   *  *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *  #.MW داؤد نے اُس سے کہا، ”مجھے اپنی گاہنے کی جگہ دے دیں تاکہ مَیں یہاں رب کے لئے قربان گاہ تعمیر کروں۔ کیونکہ یہ کرنے سے وبا رُک جائے گی۔ مجھے اِس کی پوری قیمت بتائیں۔“eLE اِتنے میں داؤد آ پہنچا۔ اُسے دیکھتے ہی ارَوناہ گاہنے کی جگہ کو چھوڑ کر اُس سے ملنے گیا اور اُس کے سامنے اوندھے منہ جھک گیا۔pK[ اُس وقت ارَوناہ اپنے چار بیٹوں کے ساتھ گندم گاہ رہا تھا۔ جب اُس نے پیچھے دیکھا تو فرشتہ نظر آیا۔ ارَوناہ کے بیٹے بھاگ کر چھپ گئے۔ aa}Ou لیکن داؤد بادشاہ نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں ضرور ہر چیز کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ جو آپ کی ہے اُسے مَیں لے کر رب کو پیش نہیں کروں گا، نہ مَیں ایسی کوئی بھسم ہونے والی قربانی چڑھاؤں گا جو مجھے مفت میں مل جائے۔“N/ ارَوناہ نے داؤد سے کہا، ”میرے آقا اور بادشاہ، اِسے لے کر وہ کچھ کریں جو آپ کو اچھا لگے۔ دیکھیں، مَیں آپ کو اپنے بَیلوں کو بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے دے دیتا ہوں۔ اناج کو گاہنے کا سامان قربان گاہ پر رکھ کر جلا دیں۔ میرا اناج غلہ کی نذر کے لئے حاضر ہے۔ مَیں خوشی سے آپ کو یہ سب کچھ دے دیتا ہوں۔“ cAS} یوں داؤد نے جان لیا کہ رب نے ارَوناہ یبوسی کی گہنے کی جگہ پر میری سنی جب مَیں نے یہاں قربانیاں چڑھائیں۔R7 پھر رب نے موت کے فرشتے کو حکم دیا، اور اُس نے اپنی تلوار کو دوبارہ میان میں ڈال دیا۔zQo اُس نے وہاں رب کی تعظیم میں قربان گاہ تعمیر کر کے اُس پر بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ جب اُس نے رب سے التماس کی تو رب نے اُس کی سنی اور جواب میں آسمان سے بھسم ہونے والی قربانی پر آگ بھیج دی۔zPo چنانچہ داؤد نے ارَوناہ کو اُس جگہ کے لئے سونے کے 600 سکے دے دیئے۔ /V [ اِس لئے داؤد نے فیصلہ کیا، ”رب ہمارے خدا کا گھر گاہنے کی اِس جگہ پر ہو گا، اور یہاں وہ قربان گاہ بھی ہو گی جس پر اسرائیل کے لئے بھسم ہونے والی قربانی جلائی جاتی ہے۔“DU لیکن اب داؤد میں وہاں جا کر رب کے حضور اُس کی مرضی دریافت کرنے کی جرٲت نہ رہی، کیونکہ رب کے فرشتے کی تلوار کو دیکھ کر اُس پر اِتنی شدید دہشت طاری ہوئی کہ وہ جا ہی نہیں سکتا تھا۔ vTg اُس وقت رب کا وہ مُقدّس خیمہ جو موسیٰ نے ریگستان میں بنوایا تھا جِبعون کی پہاڑی پر تھا۔ قربانیوں کو جلانے کی قربان گاہ بھی وہیں تھی۔ , , w تمام ذمہ داریاں قرعہ ڈال کر اِن مختلف گروہوں میں تقسیم کی گئیں، کیونکہ اِلی عزر اور اِتمر دونوں خاندانوں کے بہت سارے ایسے افسر تھے جو پہلے سے مقدِس میں رب کی خدمت کرتے تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq|   *  *  *  *  *  *  *  *  *   *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  +  +  +  +  +  +  +  +   +   +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +!  +"  +#  +$  +%  +&  +'   +(  +)  +*  ++  +,  +-  +.  +/   +0   +1   +2   +3   +4  +5  +6  +7  +8  +9 xK]3*O اماموں کو اِسی ترتیب کے مطابق رب کے گھر میں آ کر اپنی خدمت سرانجام دینی تھی، اُن ہدایات کے مطابق جو رب اسرائیل کے خدا نے اُنہیں اُن کے باپ ہارون کی معرفت دی تھیں۔/[ 23۔ دلایاہ، 24۔ معزیاہ۔'K 21۔ یکین، 22۔ جمول،/[ 19۔ فتحیاہ، 20۔ یحزقیل،)O 17۔ حزیر، 18۔ فِضیض،-W 15۔ بِلجہ، 16۔ اِمّیر،-W  13۔ خُفّاہ، 14۔ یسباب،-W  11۔ اِلیاسب، 12۔ یقیم،*Q  9۔ یشوع، 10۔ سکنیاہ،'K  7۔ ہقوض، 8۔ ابیاہ،-W  5۔ ملکیاہ، 6۔ میامین،+S 3۔ حارِم، 4۔ سعوریم، k9m\k"{ مراری کی اولاد میں سے محلی اور مُوشی، اُس کے بیٹے یعزیاہ کی اولاد،j!O میکاہ کا بھائی یِسیاہ، یِسیاہ کی اولاد میں سے زکریاہ،s a عُزی ایل کی اولاد میں سے میکاہ، میکاہ کی اولاد میں سے سمیر،) حبرون کی اولاد میں سے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یریاہ، امریاہ، یحزی ایل اور یقمعام،r_ اِضہار کی اولاد میں سے سلومیت، سلومیت کی اولاد میں سے یحت،T# رحبیاہ کی اولاد میں سے یِسیاہ سرپرست تھا،C ذیل کے لاویوں کے مزید خاندانی سرپرست ہیں: عمرام کی اولاد میں سے سوبائیل، سوبائیل کی اولاد میں سے یحدیاہ f#f9&m مُوشی کی اولاد میں سے محلی، عِدر اور یریموت بھی لاویوں کے اِن مزید خاندانی سرپرستوں میں شامل تھے۔0%[ محلی کی اولاد میں سے اِلی عزر اور قیس۔ اِلی عزر بےاولاد تھا جبکہ قیس کے ہاں یرحمئیل پیدا ہوا۔0$[ محلی کی اولاد میں سے اِلی عزر اور قیس۔ اِلی عزر بےاولاد تھا جبکہ قیس کے ہاں یرحمئیل پیدا ہوا۔r#_ مراری کے بیٹے یعزیاہ کی اولاد میں سے سوہم، زکور اور عِبری،  Y( / داؤد نے فوج کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ آسف، ہیمان اور یدوتون کی اولاد کو ایک خاص خدمت کے لئے الگ کر دیا۔ اُنہیں نبوّت کی روح میں سرود، ستار اور جھانجھ بجانا تھا۔ ذیل کے آدمیوں کو مقرر کیا گیا:r'_ اماموں کی طرح اُن کی ذمہ داریاں بھی قرعہ اندازی سے مقرر کی گئیں۔ اِس سلسلے میں سب سے چھوٹے بھائی کے خاندان کے ساتھ اور سب سے بڑے بھائی کے خاندان کے ساتھ سلوک برابر تھا۔ اِس کارروائی کے لئے بھی داؤد بادشاہ، صدوق، اخی مَلِک اور اماموں اور لاویوں کے خاندانی سرپرست حاضر تھے۔ [[*+O ہیمان کے خاندان سے ہیمان کے بیٹے بُقیاہ، متنیاہ، عُزی ایل، سبوایل، یریموت، حننیاہ، حنانی، اِلیاتہ، جِدّالتی، روممتی عزر، یسبقاشہ، ملّوتی، ہوتیر اور محازیوت۔M* یدوتون کے خاندان سے یدوتون کے بیٹے جدلیاہ، ضری، یسعیاہ، سِمعی، حسبیاہ، اور متِتیاہ۔ اُن کا باپ گروہ کا راہنما تھا، اور وہ نبوّت کی روح میں رب کی حمد و ثنا کرتے ہوئے ستار بجاتا تھا۔")? آسف کے خاندان سے آسف کے بیٹے زکور، یوسف، نتنیاہ اور اسرے لاہ۔ اُن کا باپ گروہ کا راہنما تھا، اور وہ بادشاہ کی ہدایات کے مطابق نبوّت کی روح میں ساز بجاتا تھا۔ u&u-.U اپنے بھائیوں سمیت جو رب کی تعظیم میں گیت گاتے تھے اُن کی کُل تعداد 288 تھی۔ سب کے سب ماہر تھے۔(-K یہ سب اپنے اپنے باپ یعنی آسف، یدوتون اور ہیمان کی راہنمائی میں ساز بجاتے تھے۔ جب کبھی رب کے گھر میں گیت گائے جاتے تھے تو یہ موسیقار ساتھ ساتھ جھانجھ، ستار اور سرود بجاتے تھے۔ وہ اپنی خدمت بادشاہ کی ہدایات کے مطابق سرانجام دیتے تھے۔*,O اِن سب کا باپ ہیمان داؤد بادشاہ کا غیب بین تھا۔ اللہ نے ہیمان سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تیری طاقت بڑھا دوں گا، اِس لئے اُس نے اُسے 14 بیٹے اور تین بیٹیاں عطا کی تھیں۔  / اُن کی مختلف ذمہ داریاں بھی قرعہ کے ذریعے مقرر کی گئیں۔ اِس میں سب کے ساتھ سلوک ایک جیسا تھا، خواہ جوان تھے یا بوڑھے، خواہ اُستاد تھے یا شاگرد۔ '0I  قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '1I  قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '2I  قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '3I  قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '4I  قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '5I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '6I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '7I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '8I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '9I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ ':I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ ';I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '<I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '=I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '>I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '?I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ '@I قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'AI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'BI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'CI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'DI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'EI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ 'FI قرعہ ڈال کر 24 گروہوں کو مقرر کیا گیا۔ ہر گروہ کے بارہ بارہ آدمی تھے۔ یوں ذیل کے آدمیوں کے گروہوں نے تشکیل پائی: 1۔ آسف کے خاندان کا یوسف، 2۔ جدلیاہ، 3۔ زکور، 4۔ ضری، 5۔ نتنیاہ، 6۔ بُقیاہ، 7۔ یسرے لاہ، 8۔ یسعیاہ، 9۔ متنیاہ 10۔ سِمعی، 11۔ عزرایل، 12۔ حسبیاہ، 13۔ سوبائیل، 14۔ متِتیاہ، 15۔ یریموت، 16۔ حننیاہ، 17۔ یسبقاشہ، 18۔ حنانی، 19۔ ملّوتی، 20۔ اِلیاتہ، 21۔ ہوتیر، 22۔ جِدّالتی، 23۔ محازیوت، 24۔ روممتی عزر۔ ہر گروہ میں راہنما کے بیٹے اور کچھ رشتے دار شامل تھے۔ of wflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| ^ a c f i o s y        ^ a c f i o s y          " & ( + . / 0 1 2 3 4 5 !6 "7 #8 $9 %: &; '< (= )> *? +@ ,A -B .C /D 0E 1F 3J 4M 5Q 6T 8X 9] :a ;c n ?w @| A~ B C D E F G H I J K M N O" P% Q( R, S. T1 U3 V7 W; X? YC ZF [I \M ]O ^Q _S `V aY b[ c^ db fe gh hi ij jk kn lr mt nw o| p q r s t u v 5>Jw عوبید ادوم بھی دربان تھا۔ اللہ نے اُسے برکت دے کر آٹھ بیٹے دیئے تھے۔ بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے نام سمعیاہ، یہوزبد، یوآخ، سکار، نتنی ایل، عمی ایل، اِشکار اور فعولّتی تھے۔HI عیلام، یوحنان اور اِلیہو عینی تھے۔H# مسلمیاہ کے سات بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک زکریاہ، یدیع ایل، زبدیاہ، یتنی ایل،/G [ رب کے گھر کے صحن کے دروازوں پر پہرہ داری کرنے کے گروہ بھی مقرر کئے گئے۔ اُن میں ذیل کے آدمی شامل تھے: قورح کے خاندان کا فرد مسلمیاہ بن قورے جو آسف کی اولاد میں سے تھا۔   M اُن کے نام عُتنی، رفائیل، عوبید اور اِلزبد تھے۔ سمعیاہ کے رشتے دار اِلیہو اور سمکیاہ بھی گروہ میں شامل تھے، کیونکہ وہ بھی خاص حیثیت رکھتے تھے۔#LA سمعیاہ بن عوبید ادوم کے بیٹے خاندانی سربراہ تھے، کیونکہ وہ کافی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔>Kw عوبید ادوم بھی دربان تھا۔ اللہ نے اُسے برکت دے کر آٹھ بیٹے دیئے تھے۔ بڑے سے لے کر چھوٹے تک اُن کے نام سمعیاہ، یہوزبد، یوآخ، سکار، نتنی ایل، عمی ایل، اِشکار اور فعولّتی تھے۔ g>Qw  دوسرے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک خِلقیاہ، طبلیاہ اور زکریاہ تھے۔ حوسہ کے کُل 13 بیٹے اور رشتے دار تھے۔$PC  مراری کے خاندان کا فرد حوسہ کے چار بیٹے سِمری، خِلقیاہ، طبلیاہ اور زکریاہ تھے۔ حوسہ نے سِمری کو خدمت کے گروہ کا سربراہ بنا دیا تھا اگرچہ وہ پہلوٹھا نہیں تھا۔oOY  مسلمیاہ کے بیٹے اور رشتے دار کُل 18 آدمی تھے۔ سب لائق تھے۔{Nq عوبید ادوم سے نکلے یہ تمام آدمی لائق تھے۔ وہ اپنے بیٹوں اور رشتے داروں سمیت کُل 62 افراد تھے اور سب مہارت سے اپنی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ wwT یوں جب قرعہ ڈالا گیا تو مسلمیاہ کے خاندان کا نام مشرقی دروازے کی پہرہ داری کرنے کے لئے نکلا۔ زکریاہ بن مسلمیاہ کے خاندان کا نام شمالی دروازے کی پہرہ داری کرنے کے لئے نکلا۔ زکریاہ اپنے دانا مشوروں کے لئے مشہور تھا۔~Sw  قرعہ اندازی سے مقرر کیا گیا کہ کون سا گروہ صحن کے کس دروازے کی پہرہ داری کرے۔ اِس سلسلے میں بڑے اور چھوٹے خاندانوں میں امتیاز نہ کیا گیا۔wRi  دربانوں کے اِن گروہوں میں خاندانی سرپرست اور تمام آدمی شامل تھے۔ باقی لاویوں کی طرح یہ بھی رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  +;  +<  +=  +>  +?  +@  +A  +B  +C  +;  +<  +=  +>  +?  +@  +A  +B  +C  +D  +E  +F   +G  +H  +I  +J  +K  +L  +M  +N   +O   +P   +Q   +R   +S  +T  +U  +V  +W  +X  +Y  +Z  +[  +\  +]  +^  +_  +`  +a  +b  +c  +d  +e   +f   +g  +h  +i  +j  +k  +l  +m  +n   +o   +p   +q   +r   +s  +t  +u  +v  +w  +x  +y  +z  +{  +|  +}  +~  + tt#XA رب کے گھر کے صحن کے مغربی دروازے پر چھ لاوی پہرہ دیتے تھے، چار راستے پر اور دو صحن میں۔CW روزانہ مشرقی دروازے پر چھ لاوی پہرہ دیتے تھے، شمالی اور جنوبی دروازوں پر چار چار افراد اور گودام پر دو۔V1 جب مغربی دروازے اور سلکت دروازے کے لئے قرعہ ڈالا گیا تو سُفّیم اور حوسہ کے نام نکلے۔ سلکت دروازہ چڑھنے والے راستے پر ہے۔ پہرہ داری کی خدمت یوں بانٹی گئی:{Uq جب قرعہ جنوبی دروازے کی پہرہ داری کے لئے ڈالا گیا تو عوبید ادوم کا نام نکلا۔ اُس کے بیٹوں کو گودام کی پہرہ داری کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ CuC] عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل کے خاندانوں کی یہ ذمہ داریاں تھیں:\{ دو بھائی زیتام اور یوایل رب کے گھر کے خزانوں کی پہرہ داری کرتے تھے۔ وہ یحی ایل کے خاندان کے سرپرست تھے اور یوں لعدان جیرسونی کی اولاد تھے۔[{ دو بھائی زیتام اور یوایل رب کے گھر کے خزانوں کی پہرہ داری کرتے تھے۔ وہ یحی ایل کے خاندان کے سرپرست تھے اور یوں لعدان جیرسونی کی اولاد تھے۔Z7 دوسرے کچھ لاوی اللہ کے گھر کے خزانوں اور رب کے لئے مخصوص کی گئی چیزیں سنبھالتے تھے۔Y یہ سب دربانوں کے گروہ تھے۔ سب قورح اور مراری کے خاندانوں کی اولاد تھے۔ |3|3aa یہ چیزیں جنگوں میں لُوٹے ہوئے مال میں سے لے کر رب کے گھر کو مضبوط کرنے کے لئے مخصوص کی گئی تھیں۔``; سلومیت اپنے بھائیوں کے ساتھ اُن مُقدّس چیزوں کو سنبھالتا تھا جو داؤد بادشاہ، خاندانی سرپرستوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور دوسرے اعلیٰ افسروں نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں۔_ جیرسوم کے بھائی اِلی عزر کا بیٹا رحبیاہ تھا۔ رحبیاہ کا بیٹا یسعیاہ، یسعیاہ کا بیٹا یورام، یورام کا بیٹا زِکری اور زِکری کا بیٹا سلومیت تھا۔]^5 سبوایل بن جیرسوم بن موسیٰ خزانوں کا نگران تھا۔ *cO اِضہار کے خاندان کے افراد یعنی کننیاہ اور اُس کے بیٹوں کو رب کے گھر سے باہر کی ذمہ داریاں دی گئیں۔ اُنہیں نگرانوں اور قاضیوں کی حیثیت سے اسرائیل پر مقرر کیا گیا۔Kb اِن میں وہ سامان بھی شامل تھا جو سموایل غیب بین، ساؤل بن قیس، ابنیر بن نیر اور یوآب بن ضرویاہ نے مقدِس کے لئے مخصوص کیا تھا۔ سلومیت اور اُس کے بھائی اِن تمام چیزوں کو سنبھالتے تھے۔ Me داؤد بادشاہ کی حکومت کے 40ویں سال میں نسب ناموں کی تحقیق کی گئی تاکہ حبرون کے خاندان کے بارے میں معلومات حاصل ہو جائیں۔ پتا چلا کہ اُس کے کئی لائق رُکن جِلعاد کے علاقے کے شہر یعزیر میں آباد ہیں۔ یریاہ اُن کا سرپرست تھا۔/dY حبرون کے خاندان کے افراد یعنی حسبیاہ اور اُس کے بھائیوں کو دریائے یردن کے مغرب کے علاقے کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی۔ وہاں وہ رب کے گھر سے متعلق کاموں کے علاوہ بادشاہ کی خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔ اِن لائق آدمیوں کی کُل تعداد 1,700 تھی۔ FF-g W درجِ ذیل اُن خاندانی سرپرستوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور سرکاری افسروں کی فہرست ہے جو بادشاہ کے ملازم تھے۔ فوج 12 گروہوں پر مشتمل تھی، اور ہر گروہ کے 24,000 افراد تھے۔ ہر گروہ کی ڈیوٹی سال میں ایک ماہ کے لئے لگتی تھی۔f  داؤد بادشاہ نے اُسے روبن، جد اور منسّی کے مشرقی علاقے کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی۔ یریاہ کی اِس خدمت میں اُس کے خاندان کے مزید 2,700 افراد بھی شامل تھے۔ سب لائق اور اپنے اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اُس علاقے میں وہ رب کے گھر سے متعلق کاموں کے علاوہ بادشاہ کی خدمت بھی سرانجام دیتے تھے۔ tD Y:nq پانچواں ماہ: سمہوت اِزراخی۔/mY چوتھا ماہ: یوآب کا بھائی عساہیل۔ اُس کی موت کے بعد عساہیل کا بیٹا زبدیاہ اُس کی جگہ مقرر ہوا۔clA یہ داؤد کے بہترین دستے بنام ’تیس‘ پر مقرر تھا اور خود زبردست فوجی تھا۔ اُس کے گروہ کا اعلیٰ افسر اُس کا بیٹا عمی زبد تھا۔Nk تیسرا ماہ: یہویدع امام کا بیٹا بنایاہ۔j} دوسرا ماہ: دودی احوخی۔ اُس کے گروہ کے اعلیٰ افسر کا نام مِقلوت تھا۔'iI وہ فارص کے خاندان کا تھا اور اُس گروہ پر مقرر تھا جس کی ڈیوٹی پہلے مہینے کے لئے لگتی تھی۔h جو افسر اِن گروہوں پر مقرر تھے وہ یہ تھے: پہلا ماہ: یسوبعام بن زبدی ایل۔ 9rb9w لاوی کا قبیلہ: حسبیاہ بن قموایل۔ ہارون کے خاندان کا سرپرست صدوق تھا۔Jv ذیل کے آدمی اسرائیلی قبیلوں کے سرپرست تھے: روبن کا قبیلہ: اِلی عزر بن زِکری۔ شمعون کا قبیلہ: سفطیاہ بن معکہ۔duC بارھواں ماہ: غُتنی ایل کے خاندان کا خِلدی نطوفاتی۔itM گیارھواں ماہ: اِفرائیم کے قبیلے کا بنایاہ فِرعاتونی۔Ws)  دسواں ماہ: زارح کے خاندان کا مَہری نطوفاتی۔Yr-  نواں ماہ: بن یمین کے قبیلے کا ابی عزر عنتوتی۔Wq)  آٹھواں ماہ: زارح کے خاندان کا سِبکی حوساتی۔Hp  ساتواں ماہ: خِلِص فلونی اِفرائیمی۔@o}  چھٹا ماہ: عیرا بن عِقّیس تقوعی۔ oK| دان کا قبیلہ: عزرایل بن یروحام۔ یہ بارہ لوگ اسرائیلی قبیلوں کے سربراہ تھے۔/{Y مشرقی منسّی کا قبیلہ جو جِلعاد میں تھا: یِدّو بن زکریاہ۔ بن یمین کا قبیلہ: یعسی ایل بن ابنیر۔ z افرائیم کا قبیلہ: ہوسیع بن عززیاہ۔ مغربی منسّی کا قبیلہ: یوایل بن فدایاہ۔y زبولون کا قبیلہ: اِسماعیاہ بن عبدیاہ۔ نفتالی کا قبیلہ: یریموت بن عزری ایل۔ x یہوداہ کا قبیلہ: داؤد کا بھائی اِلیہو۔ اِشکار کا قبیلہ: عُمری بن میکائیل۔ /~Y نیز، یوآب بن ضرویاہ نے مردم شماری کو شروع تو کیا لیکن اُسے اختتام تک نہیں پہنچایا تھا، کیونکہ اللہ کا غضب مردم شماری کے باعث اسرائیل پر نازل ہوا تھا۔ نتیجے میں داؤد بادشاہ کی تاریخی کتاب میں اسرائیلیوں کی کُل تعداد کبھی نہیں درج ہوئی۔E} جتنے اسرائیلی مردوں کی عمر 20 سال یا اِس سے کم تھی اُنہیں داؤد نے شمار نہیں کیا، کیونکہ رب نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں اسرائیلیوں کو آسمان پر کے ستاروں جیسا بےشمار بنا دوں گا۔ k  بعل حنان جدری زیتون اور انجیرتوت کے اُن باغوں پر مقرر تھا جو مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں تھے۔ یوآس زیتون کے تیل کے گوداموں کی نگرانی کرتا تھا۔@{ سِمعی راماتی انگور کے باغوں کی نگرانی کرتا جبکہ زبدی شِفمی اِن باغوں کی مَے کے گوداموں کا انچارج تھا۔wi عزری بن کلوب شاہی زمینوں کی کاشت کاری کرنے والوں پر مقرر تھا۔) عزماوت بن عدی ایل یروشلم کے شاہی گوداموں کا انچارج تھا۔ جو گودام دیہی علاقے، باقی شہروں، گاؤں اور قلعوں میں تھے اُن کو یونتن بن عُزیّاہ سنبھالتا تھا۔  +jO !اخی تُفل داؤد کا مشیر جبکہ حوسی ارکی داؤد کا دوست تھا۔\3  داؤد کا سمجھ دار اور عالم چچا یونتن بادشاہ کا مشیر تھا۔ یحی ایل بن حکمونی بادشاہ کے بیٹوں کی تربیت کے لئے ذمہ دار تھا۔xk اور یازیز ہاجری بھیڑبکریوں پر۔ یہ سب شاہی ملکیت کے نگران تھے۔tc اوبل اسمٰعیلی اونٹوں پر مقرر تھا، یحدیاہ مرونوتی گدھیوں پرy شارون کے میدان میں چرنے والے گائےبَیل سطری شارونی کے زیرِ نگرانی تھے جبکہ سافط بن عدلی وادیوں میں چرنے والے گائےبَیلوں کو سنبھالتا تھا۔ HFHz  q داؤد نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو یروشلم بُلایا۔ اِن میں قبیلوں کے سرپرست، فوجی ڈویژنوں پر مقرر افسر، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر، شاہی ملکیت اور ریوڑوں کے انچارج، بادشاہ کے بیٹوں کی تربیت کرنے والے افسر، درباری، ملک کے سورما اور باقی تمام صاحبِ حیثیت شامل تھے۔6g "اخی تُفل کے بعد یہویدع بن بنایاہ اور ابیاتر بادشاہ کے مشیر بن گئے۔ یوآب شاہی فوج کا کمانڈر تھا۔  p [ لیکن پھر اللہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ’میرے نام کے لئے مکان بنانا تیرا کام نہیں ہے، کیونکہ تُو نے جنگجو ہوتے ہوئے بہت خون بہایا ہے۔‘q ] داؤد بادشاہ اُن کے سامنے کھڑے ہو کر اُن سے مخاطب ہوا، ”میرے بھائیو اور میری قوم، میری بات پر دھیان دیں! کافی دیر سے مَیں ایک ایسا مکان تعمیر کرنا چاہتا تھا جس میں رب کے عہد کا صندوق مستقل طور پر رکھا جا سکے۔ آخر یہ تو ہمارے خدا کی چوکی ہے۔ اِس مقصد سے مَیں تیاریاں کرنے لگا۔ [ 1 رب نے مجھے بہت بیٹے عطا کئے ہیں۔ اُن میں سے اُس نے مقرر کیا کہ سلیمان میرے بعد تخت پر بیٹھ کر رب کی اُمّت پر حکومت کرے۔  رب اسرائیل کے خدا نے میرے پورے خاندان میں سے مجھے چن کر ہمیشہ کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا، کیونکہ اُس کی مرضی تھی کہ یہوداہ کا قبیلہ حکومت کرے۔ یہوداہ کے خاندانوں میں سے اُس نے میرے باپ کے خاندان کو چن لیا، اور اِسی خاندان میں سے اُس نے مجھے پسند کر کے پورے اسرائیل کا بادشاہ بنا دیا۔ xx اب میری ہدایت پر دھیان دیں، پورا اسرائیل یعنی رب کی جماعت اور ہمارا خدا اِس کے گواہ ہیں۔ رب اپنے خدا کے تمام احکام کے تابع رہیں! پھر آئندہ بھی یہ اچھا ملک آپ کی ملکیت اور ہمیشہ تک آپ کی اولاد کی موروثی زمین رہے گا۔N اگر وہ آج کی طرح آئندہ بھی میرے احکام اور ہدایات پر عمل کرتا رہے تو مَیں اُس کی بادشاہی ابد تک قائم رکھوں گا۔‘)M رب نے مجھے بتایا، ’تیرا بیٹا سلیمان ہی میرا گھر اور اُس کے صحن تعمیر کرے گا۔ کیونکہ مَیں نے اُسے چن کر فرمایا ہے کہ وہ میرا بیٹا ہو گا اور مَیں اُس کا باپ ہوں گا۔ %%P  یاد رہے، رب نے آپ کو اِس لئے چن لیا ہے کہ آپ اُس کے لئے مُقدّس گھر تعمیر کریں۔ مضبوط رہ کر اِس کام میں لگے رہیں!“  اے سلیمان میرے بیٹے، اپنے باپ کے خدا کو تسلیم کر کے پورے دل و جان اور خوشی سے اُس کی خدمت کریں۔ کیونکہ رب تمام دلوں کی تحقیق کر لیتا ہے، اور وہ ہمارے خیالوں کے تمام منصوبوں سے واقف ہے۔ اُس کے طالب رہیں تو آپ اُسے پا لیں گے۔ لیکن اگر آپ اُسے ترک کریں تو وہ آپ کو ہمیشہ کے لئے رد کر دے گا۔ 7^7#A  رب کے گھر کے صحن، اُس کے ارد گرد کے کمرے اور وہ کمرے جن میں رب کے لئے مخصوص کئے گئے سامان کو محفوظ رکھنا تھا۔ داؤد نے روح کی ہدایت سے یہ پورا نقشہ تیار کیا تھا۔7  پھر داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو رب کے گھر کا نقشہ دے دیا جس میں تمام تفصیلات درج تھیں یعنی اُس کے برآمدے، خزانوں کے کمرے، بالاخانے، اندرونی کمرے، وہ مُقدّس ترین کمرا جس میں عہد کے صندوق کو اُس کے کفارے کے ڈھکنے سمیت رکھنا تھا، f  سونے کی وہ میزیں جن پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھنی تھیں، چاندی کی میزیں،dC سونے اور چاندی کے چراغ دان اور اُن کے چراغ (مختلف چراغ دانوں کے وزن فرق تھے، کیونکہ ہر ایک کا وزن اُس کے مقصد پر منحصر تھا)،O اُس نے مقرر کیا کہ مختلف چیزوں کے لئے کتنا سونا اور کتنی چاندی استعمال کرنی ہے۔ اِن میں ذیل کی چیزیں شامل تھیں:'  اُس نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار اماموں اور لاویوں کے گروہوں کو بھی مقرر کیا، اور ساتھ ساتھ رب کے گھر میں باقی تمام ذمہ داریاں بھی۔ اِس کے علاوہ اُس نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار تمام سامان کی فہرست بھی تیار کی تھی۔ C{ CE داؤد نے کہا، ”مَیں نے یہ تمام تفصیلات ویسے ہی قلم بند کر دی ہیں جیسے رب نے مجھے حکمت اور سمجھ عطا کی ہے۔“kQ اور بخور جلانے کی قربان گاہ پر منڈھا ہوا خالص سونا۔ داؤد نے رب کے رتھ کا نقشہ بھی سلیمان کے حوالے کر دیا، یعنی اُن کروبی فرشتوں کا نقشہ جو اپنے پَروں کو پھیلا کر رب کے عہد کے صندوق کو ڈھانپ دیتے ہیں۔} خالص سونے کے کانٹے، چھڑکاؤ کے کٹورے اور صراحی، سونے چاندی کے پیالے F  "-8CNYdny)4?JT_ju%0;FQ\gr}  +  +  +  +  +  +   +  !+  "+   +  +  +  +  +   +  !+  "+   +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +  +   +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  +  + +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   + ^7 خدمت کے لئے مقرر اماموں اور لاویوں کے گروہ بھی آپ کا سہارا بن کر رب کے گھر میں اپنی خدمت سرانجام دیں گے۔ تعمیر کے لئے جتنے بھی ماہر کاری گروں کی ضرورت ہے وہ خدمت کے لئے تیار کھڑے ہیں۔ بزرگوں سے لے کر عام لوگوں تک سب آپ کی ہر ہدایت کی تعمیل کرنے کے لئے مستعد ہیں۔“ xk پھر وہ اپنے بیٹے سلیمان سے مخاطب ہوا، ”مضبوط اور دلیر ہوں! ڈریں مت اور ہمت مت ہارنا، کیونکہ رب خدا میرا خدا آپ کے ساتھ ہے۔ نہ وہ آپ کو چھوڑے گا، نہ ترک کرے گا بلکہ رب کے گھر کی تکمیل تک آپ کی مدد کرتا رہے گا۔ ;lS مَیں پوری جاں فشانی سے اپنے خدا کے گھر کی تعمیر کے لئے سامان جمع کر چکا ہوں۔ اِس میں سونا چاندی، پیتل، لوہا، لکڑی، عقیقِ احمر، مختلف جڑے ہوئے جواہر اور پچی کاری کے مختلف پتھر بڑی مقدار میں شامل ہیں۔A  پھر داؤد دوبارہ پوری جماعت سے مخاطب ہوا، ”اللہ نے میرے بیٹے سلیمان کو چن کر مقرر کیا ہے کہ وہ اگلا بادشاہ بنے۔ لیکن وہ ابھی جوان اور ناتجربہ کار ہے، اور یہ تعمیری کام بہت وسیع ہے۔ اُسے تو یہ محل انسان کے لئے نہیں بنانا ہے بلکہ رب ہمارے خدا کے لئے۔ $" کچھ کاری گروں کے باقی کاموں کے لئے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اب مَیں آپ سے پوچھتا ہوں، آج کون میری طرح خوشی سے رب کے کام کے لئے کچھ دینے کو تیار ہے؟“]!5 یعنی تقریباً 1,00,000 کلو گرام خالص سونا اور 235 کلو گرام خالص چاندی۔ مَیں چاہتا ہوں کہ یہ کمروں کی دیواروں پر چڑھائی جائے۔w i اور چونکہ مجھ میں اپنے خدا کا گھر بنانے کے لئے بوجھ ہے اِس لئے مَیں نے اِن چیزوں کے علاوہ اپنے ذاتی خزانوں سے بھی سونا اور چاندی دی ہے u%e جس کے پاس جواہر تھے اُس نے اُنہیں یحی ایل جیرسونی کے حوالے کر دیا جو خزانچی تھا اور جس نے اُنہیں رب کے گھر کے خزانے میں محفوظ کر لیا۔$ اُس دن رب کے گھر کے لئے تقریباً 1,70,000 کلو گرام سونا، سونے کے 10,000 سکے، 3,40,000 کلو گرام چاندی، 6,10,000 کلو گرام پیتل اور 34,00,000 کلو گرام لوہا جمع ہوا۔5#e یہ سن کر وہاں حاضر خاندانی سرپرستوں، قبیلوں کے بزرگوں، ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں اور بادشاہ کے اعلیٰ سرکاری افسروں نے خوشی سے کام کے لئے ہدیئے دیئے۔  7(i  اے رب، عظمت، قدرت، جلال اور شان و شوکت تیرے ہی ہیں، کیونکہ جو کچھ بھی آسمان اور زمین میں ہے وہ تیرا ہی ہے۔ اے رب، سلطنت تیرے ہاتھ میں ہے، اور تُو تمام چیزوں پر سرفراز ہے۔`';  اِس کے بعد داؤد نے پوری جماعت کے سامنے رب کی تمجید کر کے کہا، ”اے رب ہمارے باپ اسرائیل کے خدا، ازل سے ابد تک تیری حمد ہو۔x&k  پوری قوم اِس فراخ دلی کو دیکھ کر خوش ہوئی، کیونکہ سب نے دلی خوشی اور فیاضی سے اپنے ہدیئے رب کو پیش کئے۔ داؤد بادشاہ بھی نہایت خوش ہوا۔ ,h6,, اپنے باپ دادا کی طرح ہم بھی تیرے نزدیک پردیسی اور غیرشہری ہیں۔ دنیا میں ہماری زندگی سائے کی طرح عارضی ہے، اور موت سے بچنے کی کوئی اُمید نہیں۔.+W میری اور میری قوم کی کیا حیثیت ہے کہ ہم اِتنی فیاضی سے یہ چیزیں دے سکے؟ آخر ہماری تمام ملکیت تیری طرف سے ہے۔ جو کچھ بھی ہم نے تجھے دے دیا وہ ہمیں تیرے ہاتھ سے ملا ہے۔*  اے ہمارے خدا، یہ دیکھ کر ہم تیری ستائش اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔)y  دولت اور عزت تجھ سے ملتی ہے، اور تُو سب پر حکمران ہے۔ تیرے ہاتھ میں طاقت اور قدرت ہے، اور ہر انسان کو تُو ہی طاقت ور اور مضبوط بنا سکتا ہے۔ A.} اے میرے خدا، مَیں جانتا ہوں کہ تُو انسان کا دل چانچ لیتا ہے، کہ دیانت داری تجھے پسند ہے۔ جو کچھ بھی مَیں نے دیا ہے وہ مَیں نے خوشی سے اور اچھی نیت سے دیا ہے۔ اب مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ یہاں حاضر تیری قوم نے بھی اِتنی فیاضی سے تجھے ہدیئے دیئے ہیں۔V-' اے رب ہمارے خدا، ہم نے یہ سارا تعمیری سامان اِس لئے اکٹھا کیا ہے کہ تیرے مُقدّس نام کے لئے گھر بنایا جائے۔ لیکن حقیقت میں یہ سب کچھ پہلے سے تیرے ہاتھ سے حاصل ہوا ہے۔ یہ پہلے سے تیرا ہی ہے۔ 19 پھر داؤد نے پوری جماعت سے کہا، ”آئیں، رب اپنے خدا کی ستائش کریں!“ چنانچہ سب رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کر کے رب اور بادشاہ کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔ 0; میرے بیٹے سلیمان کی بھی مدد کر تاکہ وہ پورے دل و جان سے تیرے احکام اور ہدایات پر عمل کرے اور اُس محل کو تکمیل تک پہنچا سکے جس کے لئے مَیں نے تیاریاں کی ہیں۔“-/U اے رب ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا، گزارش ہے کہ تُو ہمیشہ تک اپنی قوم کے دلوں میں ایسی ہی تڑپ قائم رکھ۔ عطا کر کہ اُن کے دل تیرے ساتھ لپٹے رہیں۔ ^3 اُس دن اُنہوں نے رب کے حضور کھاتے پیتے ہوئے بڑی خوشی منائی۔ پھر اُنہوں نے دوبارہ اِس کی تصدیق کی کہ داؤد کا بیٹا سلیمان ہمارا بادشاہ ہے۔ تیل سے اُسے مسح کر کے اُنہوں نے اُسے رب کے حضور بادشاہ اور صدوق کو امام قرار دیا۔27 اگلے دن تمام اسرائیل کے لئے بھسم ہونے والی بہت سی قربانیاں اُن کی مَے کی نذروں سمیت رب کو پیش کی گئیں۔ اِس کے لئے 1,000 جوان بَیلوں، 1,000 مینڈھوں اور 1,000 بھیڑ کے بچوں کو چڑھایا گیا۔ ساتھ ساتھ ذبح کی بےشمار قربانیاں بھی پیش کی گئیں۔ *K!7= داؤد بن یسّی کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، 7 سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔06[ اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے رب نے سلیمان کو بہت سرفراز کیا۔ اُس نے اُس کی سلطنت کو ایسی شان و شوکت سے نوازا جو ماضی میں اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ کو حاصل نہیں ہوئی تھی۔'5I تمام اعلیٰ افسر، بڑے بڑے فوجی اور داؤد کے باقی بیٹوں نے بھی اپنی تابع داری کا اظہار کیا۔R4 یوں سلیمان اپنے باپ داؤد کی جگہ رب کے تخت پر بیٹھ گیا۔ اُسے کامیابی حاصل ہوئی، اور تمام اسرائیل اُس کے تابع رہا۔ [; اِن میں اُس کی حکومت اور اثر و رسوخ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں، نیز وہ کچھ جو اُس کے ساتھ، اسرائیل کے ساتھ اور گرد و نواح کے ممالک کے ساتھ ہوا۔ : باقی جو کچھ داؤد کی حکومت کے دوران ہوا وہ تینوں کتابوں ’سموایل غیب بین کی تاریخ،‘ ’ناتن نبی کی تاریخ‘ اور ’جاد غیب بین کی تاریخ‘ میں درج ہے۔/9Y وہ بہت عمر رسیدہ اور عمر، دولت اور عزت سے آسودہ ہو کر انتقال کر گیا۔ پھر سلیمان تخت نشین ہوا۔!8= داؤد بن یسّی کُل 40 سال تک اسرائیل کا بادشاہ رہا، 7 سال حبرون میں اور 33 سال یروشلم میں۔ %E28%? عہد کا صندوق اُس میں نہیں تھا، کیونکہ داؤد نے اُسے قِریَت یعریم سے یروشلم لا کر ایک خیمے میں رکھ دیا تھا جو اُس نے وہاں اُس کے لئے تیار کر رکھا تھا۔v> iپھر سلیمان اُن کے ساتھ جِبعون کی اُس پہاڑی پر گیا جہاں اللہ کا ملاقات کا خیمہ تھا، وہی جو رب کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں بنوایا تھا۔= ایک دن سلیمان نے تمام اسرائیل کو اپنے پاس بُلایا۔ اُن میں ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسر، قاضی، تمام بزرگ اور کنبوں کے سرپرست شامل تھے۔7< mسلیمان بن داؤد کی حکومت مضبوط ہو گئی۔ رب اُس کا خدا اُس کے ساتھ تھا، اور وہ اُس کی طاقت بڑھاتا رہا۔ ^ 5^SC #سلیمان نے جواب دیا، ”تُو میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کر چکا ہے، اور اب تُو نے اُس کی جگہ مجھے تخت پر بٹھا دیا ہے۔QB اُسی رات رب سلیمان پر ظاہر ہوا اور فرمایا، ”تیرا دل کیا چاہتا ہے؟ مجھے بتا دے تو مَیں تیری خواہش پوری کروں گا۔“$A Eوہاں رب کے حضور سلیمان نے پیتل کی اُس قربان گاہ پر بھسم ہونے والی 1,000 قربانیاں چڑھائیں۔J@ لیکن پیتل کی جو قربان گاہ بضلی ایل بن اُوری بن حور نے بنائی تھی وہ اب تک جِبعون میں رب کے خیمے کے سامنے تھی۔ اب سلیمان اور اسرائیل اُس کے سامنے جمع ہوئے تاکہ رب کی مرضی دریافت کریں۔ [[3F c اللہ نے سلیمان سے کہا، ”مَیں خوش ہوں کہ تُو دل سے یہی کچھ چاہتا ہے۔ تُو نے نہ مال و دولت، نہ عزت، نہ اپنے دشمنوں کی ہلاکت اور نہ عمر کی درازی بلکہ حکمت اور سمجھ مانگی ہے تاکہ میری اُس قوم کا انصاف کر سکے جس پر مَیں نے تجھے بادشاہ بنا دیا ہے۔[E 3 مجھے حکمت اور سمجھ عطا فرما تاکہ مَیں اِس قوم کی راہنمائی کر سکوں۔ کیونکہ کون تیری اِس عظیم قوم کا انصاف کر سکتا ہے؟“ D  تُو نے مجھے ایک ایسی قوم پر بادشاہ بنا دیا ہے جو زمین کی خاک کی طرح بےشمار ہے۔ چنانچہ اے رب خدا، وہ وعدہ پورا کر جو تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا ہے۔ ZI 1سلیمان کے 1,400 رتھ اور 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔qH _ اِس کے بعد سلیمان جِبعون کی اُس پہاڑی سے اُترا جس پر ملاقات کا خیمہ تھا اور یروشلم واپس چلا گیا جہاں وہ اسرائیل پر حکومت کرتا تھا۔}G w اِس لئے مَیں تیری یہ درخواست پوری کر کے تجھے حکمت اور سمجھ عطا کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اُتنا مال و دولت اور اُتنی عزت دوں گا جتنی نہ ماضی میں کسی بادشاہ کو حاصل تھی، نہ مستقبل میں کبھی کسی کو حاصل ہو گی۔“ ""M {پھر سلیمان نے رب کے لئے گھر اور اپنے لئے شاہی محل بنانے کا حکم دیا۔nL Yبادشاہ کے رتھ مصر سے درآمد ہوتے تھے۔ ہر رتھ کی قیمت چاندی کے 600 سکے اور ہر گھوڑے کی قیمت چاندی کے 150 سکے تھی۔ سلیمان کے تاجر یہ گھوڑے برآمد کرتے ہوئے تمام حِتّی اور اَرامی بادشاہوں تک بھی پہنچاتے تھے۔ SK #بادشاہ اپنے گھوڑے مصر اور قوے یعنی کلِکیہ سے درآمد کرتا تھا۔ اُس کے تاجر اِن جگہوں پر جا کر اُنہیں خرید لاتے تھے۔J بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔ mm0O[اُس نے صور کے بادشاہ حیرام کو اطلاع دی، ”جس طرح آپ میرے باپ داؤد کو دیودار کی لکڑی بھیجتے رہے جب وہ اپنے لئے محل بنا رہے تھے اُسی طرح مجھے بھی دیودار کی لکڑی بھیجیں۔[N1اِس کے لئے اُس نے 1,50,000 آدمیوں کی بھرتی کی۔ 80,000 کو اُس نے پہاڑی کانوں میں لگایا تاکہ وہ پتھر نکالیں جبکہ 70,000 افراد کی ذمہ داری یہ پتھر یروشلم لانا تھی۔ اِن سب پر سلیمان نے 3,600 نگران مقرر کئے۔ Mfwعمارت کا سب سے اندرونی کمرا بنام مُقدّس ترین کمرا عمارت جیسا چوڑا یعنی 30 فٹ تھا۔ اُس کی لمبائی بھی 30 فٹ تھی۔ اِس کمرے کی تمام دیواروں پر 20,000 کلو گرام سے زائد سونا منڈھا گیا۔ %%Wi) جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔ %%Wj) جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔ %%Wk) جب دونوں فرشتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں کھڑا کیا گیا تو اُن کے چار پَروں کی مل کر لمبائی 30 فٹ تھی۔ ہر ایک کے دو پَر تھے، اور ہر پَر کی لمبائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ اُنہیں مُقدّس ترین کمرے میں یوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا کیا گیا کہ ہر فرشتے کا ایک پَر دوسرے کے پَر سے لگتا جبکہ دائیں اور بائیں طرف ہر ایک کا دوسرا پَر دیوار کے ساتھ لگتا تھا۔ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے بڑے ہال کی طرف دیکھتے تھے۔ nاِن بالائی حصوں کو زنجیروں سے سجایا گیا جن سے سَو انار لٹکے ہوئے تھے۔m/سلیمان نے دو ستون ڈھلوا کر رب کے گھر کے دروازے کے سامنے کھڑے کئے۔ ہر ایک 27 فٹ لمبا تھا، اور ہر ایک پر ایک بالائی حصہ رکھا گیا جس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ تھی۔?lyمُقدّس ترین کمرے کے دروازے پر سلیمان نے باریک کتان سے بُنا ہوا پردہ لگوایا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے سجا ہوا تھا، اور اُس پر کروبی فرشتوں کی تصویریں تھیں۔ //Erحوض کے کنارے کے نیچے بَیلوں کی دو قطاریں تھیں۔ فی فٹ تقریباً 6 بَیل تھے۔ بَیل اور حوض مل کر ڈھالے گئے تھے۔q7اِس کے بعد اُس نے پیتل کا بڑا گول حوض ڈھلوایا جس کا نام ’سمندر‘ رکھا گیا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے 7 فٹ، اُس کا منہ 15 فٹ چوڑا اور اُس کا گھیرا تقریباً 45 فٹ تھا۔1p _سلیمان نے پیتل کی ایک قربان گاہ بھی بنوائی جس کی لمبائی 30 فٹ، چوڑائی 30 فٹ اور اونچائی 15 فٹ تھی۔-oUدونوں ستونوں کو سلیمان نے رب کے گھر کے دروازے کے دائیں اور بائیں طرف کھڑا کیا۔ دہنے ہاتھ کے ستون کا نام اُس نے ’یکین‘ اور بائیں ہاتھ کے ستون کا نام ’بوعز‘ رکھا۔ QxQ#tAحوض کا کنارہ پیالے بلکہ سوسن کے پھول کی طرح باہر کی طرف مُڑا ہوا تھا۔ اُس کی دیوار تقریباً تین انچ موٹی تھی، اور حوض میں پانی کے تقریباً 66,000 لٹر سما جاتے تھے۔sحوض کو بَیلوں کے 12 مجسموں پر رکھا گیا۔ تین بَیلوں کا رُخ شمال کی طرف، تین کا رُخ مغرب کی طرف، تین کا رُخ جنوب کی طرف اور تین کا رُخ مشرق کی طرف تھا۔ اُن کے پچھلے حصے حوض کی طرف تھے، اور حوض اُن کے کندھوں پر پڑا تھا۔ -wدس میزیں بھی بنا کر رب کے گھر میں رکھی گئیں، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔ اِن چیزوں کے علاوہ سلیمان نے چھڑکاؤ کے سونے کے 100 کٹورے بنوائے۔dvCسلیمان نے سونے کے 10 شمع دان مقررہ تفصیلات کے مطابق بنوا کر رب کے گھر میں رکھ دیئے، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔guIسلیمان نے 10 باسن ڈھلوائے۔ پانچ کو رب کے گھر کے دائیں ہاتھ اور پانچ کو اُس کے بائیں ہاتھ کھڑا کیا گیا۔ اِن باسنوں میں گوشت کے وہ ٹکڑے دھوئے جاتے جنہیں بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر جلانا تھا۔ لیکن ’سمندر‘ نامی حوض اماموں کے استعمال کے لئے تھا۔ اُس میں وہ نہاتے تھے۔ "b$"]|5 زنجیروں کے اوپر لگے انار (فی بالائی حصہ 200 عدد)،{7 دو ستون، ستونوں پر لگے پیالہ نما بالائی حصے، بالائی حصوں پر لگی زنجیروں کا ڈیزائن،:zo حیرام نے باسن، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے بھی بنائے۔ یوں اُس نے اللہ کے گھر میں وہ سارا کام مکمل کیا جس کے لئے سلیمان بادشاہ نے اُسے بُلایا تھا۔ اُس نے ذیل کی چیزیں بنائیں:eyE ’سمندر‘ نامی حوض کو صحن کے جنوب مشرق میں رکھا گیا۔2x_ پھر سلیمان نے وہ اندرونی صحن بنوایا جس میں صرف اماموں کو داخل ہونے کی اجازت تھی۔ اُس نے بڑا صحن بھی اُس کے دروازوں سمیت بنوایا۔ دروازوں کے کواڑوں پر پیتل چڑھایا گیا۔ NWW7iاِس سامان کے لئے سلیمان بادشاہ نے اِتنا زیادہ پیتل استعمال کیا کہ اُس کا کُل وزن معلوم نہ ہو سکا۔|sبادشاہ نے اُسے وادیِ یردن میں سُکات اور ضرتان کے درمیان ڈھلوایا۔ وہاں ایک فونڈری تھی جہاں حیرام نے گارے سے سانچے بنا کر ہر چیز ڈھال دی۔saبالٹیاں، بیلچے، گوشت کے کانٹے۔ تمام سامان جو حیرام ابی نے سلیمان کے حکم پر رب کے گھر کے لئے بنایا پیتل سے ڈھال کر پالش کیا گیا تھا۔d~Cحوض بنام سمندر، اِسے اُٹھانے والے بَیل کے 12 مجسمے،H} ہتھ گاڑیاں، اِن پر کے پانی کے باسن، tPt'Iچراغ کو کترنے کے خالص سونے کے اوزار، چھڑکاؤ کے خالص سونے کے کٹورے اور پیالے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے خالص سونے کے برتن، مُقدّس ترین کمرے اور بڑے ہال کے دروازے۔ -Uخالص سونے کے وہ پھول جن سے شمع دان آراستہ تھے، خالص سونے کے چراغ اور بتی کو بجھانے کے اوزار،(Kخالص سونے کے وہ شمع دان اور چراغ جن کو قواعد کے مطابق مُقدّس ترین کمرے کے سامنے جلنا تھا،{اللہ کے گھر کے اندر کے لئے سلیمان نے درجِ ذیل سامان بنوایا: سونے کی قربان گاہ، سونے کی وہ میزیں جن پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں پڑی رہتی تھیں، #پھر سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور قبیلوں اور کنبوں کے تمام سرپرستوں کو اپنے پاس یروشلم میں بُلایا، کیونکہ رب کے عہد کا صندوق اب تک یروشلم کے اُس حصے میں تھا جو ’داؤد کا شہر‘ یا صیون کہلاتا ہے۔ سلیمان چاہتا تھا کہ قوم کے نمائندے حاضر ہوں جب صندوق کو وہاں سے رب کے گھر میں پہنچایا جائے۔ /رب کے گھر کی تکمیل پر سلیمان نے وہ سونا چاندی اور باقی تمام قیمتی چیزیں رب کے گھر کے خزانوں میں رکھوا دیں جو اُس کے باپ داؤد نے اللہ کے لئے مخصوص کی تھیں۔  #وہاں صندوق کے سامنے سلیمان بادشاہ اور باقی تمام جمع شدہ اسرائیلیوں نے اِتنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل قربان کئے کہ اُن کی تعداد گنی نہیں جا سکتی تھی۔h Kرب کے گھر میں لائے۔ اماموں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے ملاقات کے خیمے کو بھی اُس کے تمام مُقدّس سامان سمیت رب کے گھر میں پہنچایا۔Z /جب سب جمع ہوئے تو لاوی رب کے صندوق کو اُٹھا کرzoچنانچہ اسرائیل کے تمام مرد سال کے ساتویں مہینے میں بادشاہ کے پاس یروشلم میں جمع ہوئے۔ اِسی مہینے میں جھونپڑیوں کی عید منائی جاتی تھی۔ 57{5B صندوق میں صرف پتھر کی وہ دو تختیاں تھیں جن کو موسیٰ نے حورب یعنی کوہِ سینا کے دامن میں اُس میں رکھ دیا تھا، اُس وقت جب رب نے مصر سے نکلے ہوئے اسرائیلیوں کے ساتھ عہد باندھا تھا۔0[ توبھی اُٹھانے کی یہ لکڑیاں اِتنی لمبی تھیں کہ اُن کے سرے سامنے والے یعنی مُقدّس کمرے سے نظر آتے تھے۔ لیکن وہ باہر سے دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔ آج تک وہ وہیں موجود ہیں۔ فرشتوں کے پَر پورے صندوق پر اُس کی اُٹھانے کی لکڑیوں سمیت پھیلے رہے۔E اماموں نے رب کے عہد کا صندوق پچھلے یعنی مُقدّس ترین کمرے میں لا کر کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے رکھ دیا۔ G  لاویوں کے تمام گلوکار بھی حاضر تھے۔ اُن کے راہنما آسف، ہیمان اور یدوتون اپنے بیٹوں اور رشتے داروں سمیت سب باریک کتان کے لباس پہنے ہوئے قربان گاہ کے مشرق میں کھڑے تھے۔ وہ جھانجھ، ستار اور سرود بجا رہے تھے، جبکہ اُن کے ساتھ 120 امام تُرم پھونک رہے تھے۔*O پھر امام مُقدّس کمرے سے نکل کر صحن میں آئے۔ جتنے امام آئے تھے اُن سب نے اپنے آپ کو پاک صاف کیا ہوا تھا، خواہ اُس وقت اُن کے گروہ کی رب کے گھر میں ڈیوٹی تھی یا نہیں۔ VhV5مَیں نے تیرے لئے عظیم سکونت گاہ بنائی ہے، ایک مقام جو تیری ابدی سکونت کے لائق ہے۔“$ Eیہ دیکھ کر سلیمان نے دعا کی، ”رب نے فرمایا ہے کہ مَیں گھنے بادل کے اندھیرے میں رہوں گا۔Eامام رب کے گھر میں اپنی خدمت انجام نہ دے سکے، کیونکہ اللہ کا گھر اُس کے جلال کے بادل سے معمور ہو گیا تھا۔ # گانے والے اور تُرم بجانے والے مل کر رب کی ستائش کر رہے تھے۔ تُرموں، جھانجھوں اور باقی سازوں کے ساتھ اُنہوں نے بلند آواز سے رب کی تمجید میں گیت گایا، ”وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ تب رب کا گھر ایک بادل سے بھر گیا۔ ,T ’جس دن مَیں اپنی قوم کو مصر سے نکال لایا اُس دن سے لے کر آج تک مَیں نے نہ کبھی فرمایا کہ اسرائیلی قبیلوں کے کسی شہر میں میرے نام کی تعظیم میں گھر بنایا جائے، نہ کسی کو میری قوم اسرائیل پر حکومت کرنے کے لئے مقرر کیا۔T#”رب اسرائیل کے خدا کی تعریف ہو جس نے وہ وعدہ پورا کیا ہے جو اُس نے میرے باپ داؤد سے کیا تھا۔ کیونکہ اُس نے فرمایا،Pپھر بادشاہ نے مُڑ کر رب کے گھر کے سامنے کھڑی اسرائیل کی پوری جماعت کی طرف رُخ کیا۔ اُس نے اُنہیں برکت دے کر کہا، Dtc اور واقعی، رب نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے۔ مَیں رب کے وعدے کے عین مطابق اپنے باپ داؤد کی جگہ اسرائیل کا بادشاہ بن کر تخت پر بیٹھ گیا ہوں۔ اور اب مَیں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بھی بنایا ہے۔_9 لیکن تُو نہیں بلکہ تیرا بیٹا ہی اُسے بنائے گا۔‘+Qلیکن رب نے اعتراض کیا، ’مَیں خوش ہوں کہ تُو میرے نام کی تعظیم میں گھر تعمیر کرنا چاہتا ہے،1میرے باپ داؤد کی بڑی خواہش تھی کہ رب اسرائیل کے خدا کے نام کی تعظیم میں گھر بنائے۔8kلیکن اب مَیں نے یروشلم کو اپنے نام کی سکونت گاہ اور داؤد کو اپنی قوم اسرائیل کا بادشاہ بنایا ہے۔‘ e5eL  اُس نے اِس موقع کے لئے پیتل کا ایک چبوترہ بنوا کر اُسے بیرونی صحن کے بیچ میں رکھوا دیا تھا۔ چبوترہ ساڑھے 7 فٹ لمبا، ساڑھے 7 فٹ چوڑا اور ساڑھے 4 فٹ اونچا تھا۔ اب سلیمان اُس پر چڑھ کر پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے جھک گیا۔ اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھا کرa= پھر سلیمان نے اسرائیل کی پوری جماعت کے دیکھتے دیکھتے رب کی قربان گاہ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے۔b? اُس میں مَیں نے وہ صندوق رکھ دیا ہے جس میں شریعت کی تختیاں پڑی ہیں، اُس عہد کی تختیاں جو رب نے اسرائیلیوں سے باندھا تھا۔“ bVbp"[تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا ہے۔ جو بات تُو نے اپنے منہ سے میرے باپ سے کی وہ تُو نے اپنے ہاتھ سے آج ہی پوری کی ہے۔&!Gاُس نے دعا کی، ”اے رب اسرائیل کے خدا، تجھ جیسا کوئی خدا نہیں ہے، نہ آسمان اور نہ زمین پر۔ تُو اپنا وہ عہد قائم رکھتا ہے جسے تُو نے اپنی قوم کے ساتھ باندھا ہے اور اپنی مہربانی اُن سب پر ظاہر کرتا ہے جو پورے دل سے تیری راہ پر چلتے ہیں۔ eD%لیکن کیا اللہ واقعی زمین پر انسان کے درمیان سکونت کرے گا؟ نہیں، تُو تو بلندترین آسمان میں بھی سما نہیں سکتا! تو پھر یہ مکان جو مَیں نے بنایا ہے کس طرح تیری سکونت گاہ بن سکتا ہے؟*$Oاے رب اسرائیل کے خدا، اب براہِ کرم اپنا یہ وعدہ پورا کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کیا ہے۔i#Mاے رب اسرائیل کے خدا، اب اپنی دوسری بات بھی پوری کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد سے کی تھی۔ کیونکہ تُو نے میرے باپ سے وعدہ کیا تھا، ’اگر تیری اولاد تیری طرح اپنے چال چلن پر دھیان دے کر میری شریعت کے مطابق میرے حضور چلتی رہے تو اسرائیل پر اُس کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔‘ E(/جب ہم اِس مقام کی طرف رُخ کر کے دعا کریں تو اپنے خادم اور اپنی قوم کی التجائیں سن۔ آسمان پر اپنے تخت سے ہماری سن۔ اور جب سنے گا تو ہمارے گناہوں کو معاف کر!s'aکہ براہِ کرم دن رات اِس عمارت کی نگرانی کر! کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جس کے بارے میں تُو نے خود فرمایا، ’یہاں میرا نام سکونت کرے گا۔‘ چنانچہ اپنے خادم کی گزارش سن جو مَیں اِس مقام کی طرف رُخ کئے ہوئے کرتا ہوں۔7&iاے رب میرے خدا، توبھی اپنے خادم کی دعا اور التجا سن جب مَیں تیرے حضور پکارتے ہوئے التماس کرتا ہوں E  !,7BMWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|  ,  ,  ,  ,  , ,  , , ,  ,  ,  ,  ,  , ,  , , , , , , , ,  ,  ,  ,  ,  , ,! ," ,# ,$ ,% ,& ,' ,( ,) ,* ,+ ,, ,- ,. ,/ ,0 ,1 ,2  ,3 !,4 ",5 #,6 $,7 %,8 &,9 ',: (,; ),< *,=  ,> ,? ,@ ,A ,B ,C ,D ,E  ,F  ,G  ,H  ,I  ,J ,K ,L ,M ,N ,O ,P ,Q ,R BBs+aہو سکتا ہے کسی وقت تیری قوم اسرائیل تیرا گناہ کرے اور نتیجے میں دشمن کے سامنے شکست کھائے۔ اگر اسرائیلی آخرکار تیرے پاس لوٹ آئیں اور تیرے نام کی تمجید کر کے یہاں اِس گھر میں تیرے حضور دعا اور التماس کریں]*5تو براہِ کرم آسمان پر سے سن کر اپنے خادموں کا انصاف کر۔ قصوروار کو سزا دے کر اُس کے اپنے سر پر وہ کچھ آنے دے جو اُس سے سرزد ہوا ہے، اور بےقصور کو بےالزام قرار دے کر اُس کی راست بازی کا بدلہ دے۔b)?اگر کسی پر الزام لگایا جائے اور اُسے یہاں تیری قربان گاہ کے سامنے لایا جائے تاکہ حلف اُٹھا کر وعدہ کرے کہ مَیں بےقصور ہوں nne-Eہو سکتا ہے اسرائیلی تیرا اِتنا سنگین گناہ کریں کہ کال پڑے اور بڑی دیر تک بارش نہ برسے۔ اگر وہ آخرکار اِس گھر کی طرف رُخ کر کے تیرے نام کی تمجید کریں اور تیری سزا کے باعث اپنا گناہ چھوڑ کر لوٹ آئیں%,Eتو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنی قوم اسرائیل کا گناہ معاف کر کے اُنہیں دوبارہ اُس ملک میں واپس لانا جو تُو نے اُنہیں اور اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا۔ YO0اگر کوئی اسرائیلی یا تیری پوری قوم اُس کا سبب جان کر اپنے ہاتھوں کو اِس گھر کی طرف بڑھائے اور تجھ سے التماس کرے(/Kہو سکتا ہے اسرائیل میں کال پڑ جائے، اناج کی فصل کسی بیماری، پھپھوندی، ٹڈیوں یا کیڑوں سے متاثر ہو جائے، یا دشمن کسی شہر کا محاصرہ کرے۔ جو بھی مصیبت یا بیماری ہو،w.iتو آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اپنے خادموں اور اپنی قوم اسرائیل کو معاف کر، کیونکہ تُو ہی اُنہیں اچھی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔ تب اُس ملک پر دوبارہ بارش برسا دے جو تُو نے اپنی قوم کو میراث میں دے دیا ہے۔ 43c آئندہ پردیسی بھی تیرے عظیم نام، تیری بڑی قدرت اور تیرے زبردست کاموں کے سبب سے آئیں گے اور اِس گھر کی طرف رُخ کر کے دعا کریں گے۔ اگرچہ وہ تیری قوم اسرائیل کے نہیں ہوں گےz2oپھر جتنی دیر وہ اُس ملک میں زندگی گزاریں گے جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو دیا تھا اُتنی دیر وہ تیرا خوف مان کر تیری راہوں پر چلتے رہیں گے۔1تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی فریاد سن لینا۔ اُنہیں معاف کر کے ہر ایک کو اُس کی تمام حرکتوں کا بدلہ دے، کیونکہ صرف تُو ہی ہر انسان کے دل کو جانتا ہے۔ lJl 6#تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔J5"ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے24_!توبھی آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ 8!%شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘Y7-$ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔ i~+;Q(اے میرے خدا، تیری آنکھیں اور تیرے کان اُن دعاؤں کے لئے کھلے رہیں جو اِس جگہ پر کی جاتی ہیں۔g:I'تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا، اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔9!&اگر وہ ایسا کر کے اپنی قید کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے ??{کہ امام اُس میں داخل نہ ہو سکے۔!> ?سلیمان کی اِس دعا کے اختتام پر آگ نے آسمان پر سے نازل ہو کر بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیوں کو بھسم کر دیا۔ ساتھ ساتھ رب کا گھر اُس کے جلال سے یوں معمور ہواD=*اے رب خدا، اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو رد نہ کر بلکہ اُس شفقت کو یاد کر جو تُو نے اپنے خادم داؤد پر کی ہے۔“ K<)اے رب خدا، اُٹھ کر اپنی آرام گاہ کے پاس آ، تُو اور عہد کا صندوق جو تیری قدرت کا اظہار ہے۔ اے رب خدا، تیرے امام نجات سے ملبّس ہو جائیں، اور تیرے ایمان دار تیری بھلائی کی خوشی منائیں۔ ^^ B;پھر بادشاہ اور تمام قوم نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے اللہ کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو قربان کیا۔ A;پھر بادشاہ اور تمام قوم نے رب کے حضور قربانیاں پیش کر کے اللہ کے گھر کو مخصوص کیا۔ اِس سلسلے میں سلیمان نے 22,000 گائےبَیلوں اور 1,20,000 بھیڑبکریوں کو قربان کیا۔V@'جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ آسمان پر سے آگ نازل ہوئی ہے اور گھر رب کے جلال سے معمور ہو گیا ہے تو وہ منہ کے بل جھک کر رب کی حمد و ثنا کر کے گیت گانے لگے، ”وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ Cامام اور لاوی اپنی اپنی ذمہ داریوں کے مطابق کھڑے تھے۔ لاوی اُن سازوں کو بجا رہے تھے جو داؤد نے رب کی ستائش کرنے کے لئے بنوائے تھے۔ ساتھ ساتھ وہ حمد کا وہ گیت گا رہے تھے جو اُنہوں نے داؤد سے سیکھا تھا، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“ لاویوں کے مقابل امام تُرم بجا رہے تھے جبکہ باقی تمام لوگ کھڑے تھے۔ uDeسلیمان نے صحن کا درمیانی حصہ قربانیاں چڑھانے کے لئے مخصوص کیا۔ وجہ یہ تھی کہ پیتل کی قربان گاہ اِتنی قربانیاں پیش کرنے کے لئے چھوٹی تھی، کیونکہ بھسم ہونے والی قربانیوں اور غلہ کی نذروں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اِس کے علاوہ سلامتی کی بےشمار قربانیوں کی چربی کو بھی جلانا تھا۔ :Eoعید 14 دنوں تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے قربان گاہ کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ اِس عید میں بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔ آخری دن پوری جماعت نے اختتامی جشن منایا۔ ssKG یہ ساتویں ماہ کے 23ویں دن وقوع پذیر ہوا۔ اِس کے بعد سلیمان نے اسرائیلیوں کو رُخصت کیا۔ سب شادمان اور دل سے خوش تھے کہ رب نے داؤد، سلیمان اور اپنی قوم اسرائیل پر اِتنی مہربانی کی ہے۔:Fo عید 14 دنوں تک منائی گئی۔ پہلے ہفتے میں سلیمان اور تمام اسرائیل نے قربان گاہ کی مخصوصیت منائی اور دوسرے ہفتے میں جھونپڑیوں کی عید۔ اِس عید میں بہت زیادہ لوگ شریک ہوئے۔ وہ دُوردراز علاقوں سے یروشلم آئے تھے، شمال میں لبو حمات سے لے کر جنوب میں اُس وادی تک جو مصر کی سرحد تھی۔ آخری دن پوری جماعت نے اختتامی جشن منایا۔ :HBJ جب کبھی مَیں بارش کا سلسلہ روکوں، یا فصلیں خراب کرنے کے لئے ٹڈیاں بھیجوں یا اپنی قوم میں وبا پھیلنے دوںnIW ایک رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں نے تیری دعا کو سن کر طے کر لیا ہے کہ یہ گھر وہی جگہ ہو جہاں تم مجھے قربانیاں پیش کر سکو۔BH چنانچہ سلیمان نے رب کے گھر اور شاہی محل کو تکمیل تک پہنچایا۔ جو کچھ بھی اُس نے ٹھان لیا تھا وہ پورا ہوا۔ sMکیونکہ مَیں نے اِس گھر کو چن کر مخصوص و مُقدّس کر رکھا ہے تاکہ میرا نام ہمیشہ تک یہاں قائم رہے۔ میری آنکھیں اور دل ہمیشہ اِس میں حاضر رہیں گے۔0L[اب سے جب بھی یہاں دعا مانگی جائے تو میری آنکھیں کھلی رہیں گی اور میرے کان اُس پر دھیان دیں گے۔ K تو اگر میری قوم جو میرے نام سے کہلاتی ہے اپنے آپ کو پست کرے اور دعا کر کے میرے چہرے کی طالب ہو اور اپنی شریر راہوں سے باز آئے تو پھر مَیں آسمان پر سے اُس کی سن کر اُس کے گناہوں کو معاف کر دوں گا اور ملک کو بحال کروں گا۔ Pلیکن خبردار! اگر تُو مجھ سے دُور ہو کر میرے دیئے گئے احکام اور ہدایات کو ترک کرے بلکہ دیگر معبودوں کی طرف رجوع کر کے اُن کی خدمت اور پرستش کرےFOتو مَیں تیری اسرائیل پر حکومت قائم رکھوں گا۔ پھر میرا وہ وعدہ قائم رہے گا جو مَیں نے تیرے باپ داؤد سے عہد باندھ کر کیا تھا کہ اسرائیل پر تیری اولاد کی حکومت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔bN?جہاں تک تیرا تعلق ہے، اپنے باپ داؤد کی طرح میرے حضور چلتا رہ۔ کیونکہ اگر تُو میرے تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کرتا رہے !,RSاِس شاندار گھر کی بُری حالت دیکھ کر یہاں سے گزرنے والے تمام لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ پوچھیں گے، ’رب نے اِس ملک اور اِس گھر سے ایسا سلوک کیوں کیا؟‘[Q1تو مَیں اسرائیل کو جڑ سے اُکھاڑ کر اُس ملک سے نکال دوں گا جو مَیں نے اُن کو دے دیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں اِس گھر کو بھی رد کر دوں گا جو مَیں نے اپنے نام کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ اُس وقت مَیں اسرائیل کو تمام اقوام میں مذاق اور لعن طعن کا نشانہ بنا دوں گا۔ G-G Vایک فوجی مہم کے دوران اُس نے حمات ضوباہ پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لیا۔]U5اِس کے بعد سلیمان نے وہ آبادیاں نئے سرے سے تعمیر کیں جو حیرام نے اُسے دے دی تھیں۔ اِن میں اُس نے اسرائیلیوں کو بسا دیا۔tT eرب کے گھر اور شاہی محل کو تعمیر کرنے میں 20 سال صَرف ہوئے تھے۔OSتب لوگ جواب دیں گے، ’اِس لئے کہ گو رب اُن کے باپ دادا کا خدا اُنہیں مصر سے نکال کر یہاں لایا توبھی یہ لوگ اُسے ترک کر کے دیگر معبودوں سے چمٹ گئے ہیں۔ چونکہ وہ اُن کی پرستش اور خدمت کرنے سے باز نہ آئے اِس لئے اُس نے اُنہیں اِس ساری مصیبت میں ڈال دیا ہے‘۔“ )X7اور اِسی طرح بالائی اور نشیبی بیت حورون اور بعلات میں بھی۔ اِن شہروں کے لئے اُس نے فصیل اور کنڈے والے دروازے بنوائے۔ سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔SW!اِس کے علاوہ اُس نے حمات کے علاقے میں گودام کے شہر بنائے۔ ریگستان کے شہر تدمور میں اُس نے بہت سا تعمیری کام کرایا Y7اور اِسی طرح بالائی اور نشیبی بیت حورون اور بعلات میں بھی۔ اِن شہروں کے لئے اُس نے فصیل اور کنڈے والے دروازے بنوائے۔ سلیمان نے اپنے گوداموں کے لئے اور اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو رکھنے کے لئے بھی شہر بنوائے۔ جو کچھ بھی وہ یروشلم، لبنان یا اپنی سلطنت کی کسی اَور جگہ بنوانا چاہتا تھا وہ اُس نے بنوایا۔ 'ZIجن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔ &\G لیکن سلیمان نے اسرائیلیوں کو ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کیا بلکہ وہ اُس کے فوجی اور رتھوں کے فوجیوں کے افسر بن گئے، اور اُنہیں رتھوں اور گھوڑوں پر مقرر کیا گیا۔'[Iجن آدمیوں کی سلیمان نے بیگار پر بھرتی کی وہ اسرائیلی نہیں تھے بلکہ حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی یعنی کنعان کے پہلے باشندوں کی وہ اولاد تھے جو باقی رہ گئے تھے۔ ملک پر قبضہ کرتے وقت اسرائیلی اِن قوموں کو پورے طور پر مٹا نہ سکے، اور آج تک اِن کی اولاد کو اسرائیل کے لئے بےگار میں کام کرنا پڑتا ہے۔ LLG_  اُس وقت سے سلیمان رب کو رب کے گھر کے بڑے ہال کے سامنے کی قربان گاہ پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرتا تھا۔h^K فرعون کی بیٹی یروشلم کے پرانے حصے بنام ’داؤد کا شہر‘ سے اُس محل میں منتقل ہوئی جو سلیمان نے اُس کے لئے تعمیر کیا تھا، کیونکہ سلیمان نے کہا، ”لازم ہے کہ میری اہلیہ اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے محل میں نہ رہے۔ چونکہ رب کا صندوق یہاں سے گزرا ہے، اِس لئے یہ جگہ مُقدّس ہے۔“y]m سلیمان کے تعمیری کام پر بھی 250 اسرائیلی مقرر تھے جو ضلعوں پر مقرر افسروں کے تابع تھے۔ یہ لوگ تعمیری کام کرنے والوں کی نگرانی کرتے تھے۔ d`C جو کچھ بھی موسیٰ نے روزانہ کی قربانیوں کے متعلق فرمایا تھا اُس کے مطابق بادشاہ قربانیاں چڑھاتا تھا۔ اِن میں وہ قربانیاں بھی شامل تھیں جو سبت کے دن، نئے چاند کی عید پر اور سال کی تین بڑی عیدوں پر یعنی فسح کی عید، ہفتوں کی عید اور جھونپڑیوں کی عید پر پیش کی جاتی تھیں۔ [[ b;جو بھی حکم داؤد نے اماموں، لاویوں اور خزانوں کے متعلق دیا تھا وہ اُنہوں نے پورا کیا۔}auسلیمان نے اماموں کے مختلف گروہوں کو وہ ذمہ داریاں سونپیں جو اُس کے باپ داؤد نے مقرر کی تھیں۔ لاویوں کی ذمہ داریاں بھی مقرر کی گئیں۔ اُن کی ایک ذمہ داری رب کی حمد و ثنا کرنے میں پرستاروں کی راہنمائی کرنی تھی۔ نیز، اُنہیں روزانہ کی ضروریات کے مطابق اماموں کی مدد کرنی تھی۔ رب کے گھر کے دروازوں کی پہرہ داری بھی لاویوں کی ایک خدمت تھی۔ ہر دروازے پر ایک الگ گروہ کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ یہ بھی مردِ خدا داؤد کی ہدایات کے مطابق ہوا۔ OZOueeوہاں حیرام بادشاہ نے اپنے جہاز اور تجربہ کار ملاح بھیجے تاکہ وہ سلیمان کے آدمیوں کے ساتھ مل کر جہازوں کو چلائیں۔ اُنہوں نے اوفیر تک سفر کیا اور وہاں سے سلیمان کے لئے تقریباً 15,000 کلو گرام سونا لے کر آئے۔ dبعد میں سلیمان عِصیون جابر اور ایلات گیا۔ یہ شہر ادوم کے ساحل پر واقع تھے۔"c?یوں سلیمان کے تمام منصوبے رب کے گھر کی بنیاد رکھنے سے لے کر اُس کی تکمیل تک پورے ہوئے۔ h{hq سبا کی ملکہ سلیمان کی حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔Ng سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ وہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔f % سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔ وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔ Ej وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔>iw اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں کی شاندار وردیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔ yYl- آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!k جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ لیکن حقیقت میں مجھے آپ کی زبردست حکمت کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ وہ اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔ :no پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دے دیئے۔ پہلے کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا تھا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔]m5 رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ رب اپنے خدا کی خاطر حکومت کریں۔ آپ کا خدا اسرائیل سے محبت رکھتا ہے، اور وہ اُسے ابد تک قائم رکھنا چاہتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو اُن کا بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv&0;FQ\gr}  ,T ,U ,V ,W ,X ,Y ,Z ,[  ,\  ,T ,U ,V ,W ,X ,Y ,Z ,[  ,\  ,]  ,^  ,_  ,` ,a ,b ,c ,d ,e   ,f  ,g  ,h  ,i  ,j  ,k  ,l  ,m  ,n  ,o  ,p  ,q  ,r  ,s  ,t  ,u  ,v  ,w  ,x  ,y  ,z  ,{  ,|  ,}  ,~  ,  ,  ,  ,  ,  ,   ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,   , ,p% جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں یہوداہ میں درآمد ہوئی اُتنی پہلے کبھی وہاں لائی نہیں گئی تھی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے سیڑھیاں بنوائیں۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔Po حیرام اور سلیمان کے آدمی اوفیر سے نہ صرف سونا لائے بلکہ اُنہوں نے قیمتی لکڑی اور جواہر بھی اسرائیل تک پہنچائے۔ 7{sq اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔ یہ اُسے سونا اور چاندی دیتے تھے۔r  جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔Eq سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ یہ اُن چیزوں سے زیادہ تھے جو ملکہ اپنے ملک سے اُس کے پاس لائی تھی۔ جو بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔ V&uG سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔&tG سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔ hQhewE اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔+vQ اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔ Ry سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔exE اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔ a>xa}! سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔B| دنیا کے تمام بادشاہ اُس سے ملنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ وہ حکمت سن لیں جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔}{u سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔>zw بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے بندوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔ ~~p[ بادشاہ کے گھوڑے مصر اور دیگر کئی ملکوں سے درآمد ہوتے تھے۔ بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔M سلیمان اُن تمام بادشاہوں کا حکمران تھا جو دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے ملک کی مصری سرحد تک حکومت کرتے تھے۔&~G گھوڑوں اور رتھوں کو رکھنے کے لئے سلیمان کے 4,000 تھان تھے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔ x& I رحبعام سِکم گیا، کیونکہ وہاں تمام اسرائیلی اُسے بادشاہ مقرر کرنے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔  جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا رحبعام تخت نشین ہوا۔ != سلیمان 40 سال کے دوران پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ سلیمان کی زندگی کے بارے میں مزید باتیں شروع سے لے کر آخر تک ’ناتن نبی کی تاریخ،‘ سَیلا کے رہنے والے نبی اخیاہ کی کتاب ’اخیاہ کی نبوّت‘ اور یرُبعام بن نباط سے متعلق کتاب ’عِدّو غیب بین کی رویائیں‘ میں درج ہیں۔ 9oY ”جو جوا آپ کے باپ نے ہم پر ڈال دیا تھا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، اور جو وقت اور پیسے ہمیں بادشاہ کی خدمت میں صَرف کرنے تھے وہ ناقابلِ برداشت تھے۔ اب دونوں کو کم کر دیں۔ پھر ہم خوشی سے آپ کی خدمت کریں گے۔“!= اسرائیلیوں نے اُسے بُلایا تاکہ اُس کے ساتھ سِکم جائیں۔ جب پہنچا تو اسرائیل کی پوری جماعت یرُبعام کے ساتھ مل کر رحبعام سے ملنے گئی۔ اُنہوں نے بادشاہ سے کہا،C یرُبعام بن نباط یہ خبر سنتے ہی مصر سے جہاں اُس نے سلیمان بادشاہ سے بھاگ کر پناہ لی تھی اسرائیل واپس آیا۔ K@ { بزرگوں نے جواب دیا، ”ہمارا مشورہ ہے کہ اِس وقت اُن سے مہربانی سے پیش آ کر اُن سے اچھا سلوک کریں اور نرم جواب دیں۔ اگر آپ ایسا کریں تو وہ ہمیشہ آپ کے وفادار خادم بنے رہیں گے۔“+ Q پھر رحبعام بادشاہ نے اُن بزرگوں سے مشورہ کیا جو سلیمان کے جیتے جی بادشاہ کی خدمت کرتے رہے تھے۔ اُس نے پوچھا، ”آپ کا کیا خیال ہے؟ مَیں اِن لوگوں کو کیا جواب دوں؟“1 ] رحبعام نے جواب دیا، ”مجھے تین دن کی مہلت دیں، پھر دوبارہ میرے پاس آئیں۔“ چنانچہ لوگ چلے گئے۔ &>R جو جوان اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے اُنہوں نے کہا، ”اچھا، یہ لوگ تقاضا کر رہے ہیں کہ آپ کے باپ کا جوا ہلکا کیا جائے؟ انہیں بتا دینا، ’میری چھوٹی اُنگلی میرے باپ کی کمر سے زیادہ موٹی ہے!d C اُس نے پوچھا، ”مَیں اِس قوم کو کیا جواب دوں؟ یہ تقاضا کر رہے ہیں کہ مَیں وہ جوا ہلکا کر دوں جو میرے باپ نے اُن پر ڈال دیا۔“V ' لیکن رحبعام نے بزرگوں کا مشورہ رد کر کے اُس کی خدمت میں حاضر اُن جوانوں سے مشورہ کیا جو اُس کے ساتھ پروان چڑھے تھے۔of flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| x y z" {% |( ~+ - 0 3 6 8 ; ? B C x y z" {% |( ~+ - 0 3 6 8 ; ? B C D E G J M P R V X Y Z \ _ ` b e h j l n p s u w y }        $ ' + . 2 4 7 : < ? B E F H J M R V Y [ ^ ` c g j k o r v x { }         " $ & ) - 1 4 7 : < ? B C E I L N R T .!.{q اُس نے اُنہیں جوانوں کا جواب دیا، ”بےشک جو جوا میرے باپ نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا!“q] تو بادشاہ نے اُنہیں سخت جواب دیا۔ بزرگوں کا مشورہ رد کر کے"? تین دن کے بعد جب یرُبعام تمام اسرائیلیوں کے ساتھ رحبعام کا فیصلہ سننے کے لئے واپس آیا5e بےشک جو جوا اُس نے آپ پر ڈال دیا اُسے اُٹھانا مشکل تھا، لیکن میرا جوا اَور بھی بھاری ہو گا۔ جہاں میرے باپ نے آپ کو کوڑے لگائے وہاں مَیں آپ کی بچھوؤں سے تادیب کروں گا‘!“ aa  صرف یہوداہ کے قبیلے کے شہروں میں رہنے والے اسرائیلی رحبعام کے تحت رہے۔p[ جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ ہماری بات سننے کے لئے تیار نہیں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”نہ ہمیں داؤد سے میراث میں کچھ ملے گا، نہ یسّی کے بیٹے سے کچھ ملنے کی اُمید ہے۔ اے اسرائیل، سب اپنے اپنے گھر واپس چلیں! اے داؤد، اب اپنا گھر خود سنبھال لو!“ یہ کہہ کر وہ سب چلے گئے۔1 یوں رب کی مرضی پوری ہوئی کہ رحبعام لوگوں کی بات نہیں مانے گا۔ کیونکہ اب رب کی وہ پیش گوئی پوری ہوئی جو سَیلا کے نبی اخیاہ نے یرُبعام بن نباط کو بتائی تھی۔ ~~W + جب رحبعام یروشلم پہنچا تو اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے چیدہ چیدہ فوجیوں کو اسرائیل سے جنگ کرنے کے لئے بُلایا۔ 1,80,000 مرد جمع ہوئے تاکہ رحبعام کے لئے اسرائیل پر دوبارہ قابو پائیں۔5e یوں اسرائیل کے شمالی قبیلے داؤد کے شاہی گھرانے سے الگ ہو گئے اور آج تک اُس کی حکومت نہیں مانتے۔ jO پھر رحبعام بادشاہ نے بےگاریوں پر مقرر افسر ادونیرام کو شمالی قبیلوں کے پاس بھیج دیا، لیکن اُسے دیکھ کر لوگوں نے اُسے سنگسار کیا۔ تب رحبعام جلدی سے اپنے رتھ پر سوار ہوا اور بھاگ کر یروشلم پہنچ گیا۔ AvA2 a ادورائیم، لکیس، عزیقہ،&I جات، مریسہ، زیف،1_ بیت صور، سوکہ، عدُلام،/[ بیت لحم، عیطام، تقوع،/ رحبعام کا دار الحکومت یروشلم رہا۔ یہوداہ میں اُس نے ذیل کے شہروں کی قلعہ بندی کی:>w ’رب فرماتا ہے کہ اپنے بھائیوں سے جنگ مت کرنا۔ ہر ایک اپنے اپنے گھر واپس چلا جائے، کیونکہ جو کچھ ہوا ہے وہ میرے حکم پر ہوا ہے‘۔“ تب وہ رب کی سن کر یرُبعام سے لڑنے سے باز آئے۔"? ”یہوداہ کے بادشاہ رحبعام بن سلیمان اور یہوداہ اور بن یمین کے تمام افراد کو اطلاع دے،r_ لیکن عین اُس وقت مردِ خدا سمعیاہ کو رب کی طرف سے پیغام ملا، x!$= گو امام اور لاوی تمام اسرائیل میں بکھرے رہتے تھے توبھی اُنہوں نے رحبعام کا ساتھ دیا۔u#e اور ساتھ ساتھ اُن میں ڈھالیں اور نیزے بھی رکھے۔ اِس طرح اُس نے اُنہیں بہت مضبوط بنا کر یہوداہ اور بن یمین پر اپنی حکومت محفوظ کر لی۔C" مضبوط کر کے رحبعام نے ہر شہر پر افسر مقرر کئے۔ اُن میں اُس نے خوراک، زیتون کے تیل اور مَے کا ذخیرہ کر لیا! صُرعہ، ایالون اور حبرون۔ یہوداہ اور بن یمین کے اِن قلعہ بند شہروں کو yyO' لاویوں کی طرح تمام قبیلوں کے بہت سے ایسے لوگ یہوداہ میں منتقل ہوئے جو پورے دل سے رب اسرائیل کے خدا کے طالب رہے تھے۔ وہ یروشلم آئے تاکہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کو قربانیاں پیش کر سکیں۔& اُن کی جگہ اُس نے اپنے ذاتی امام مقرر کئے جو اونچی جگہوں پر کے مندروں کو سنبھالتے ہوئے بکرے کے دیوتاؤں اور بچھڑے کے بُتوں کی خدمت کرتے تھے۔*%O اپنی چراگاہوں اور ملکیت کو چھوڑ کر وہ یہوداہ اور یروشلم میں آباد ہوئے، کیونکہ یرُبعام اور اُس کے بیٹوں نے اُنہیں امام کی حیثیت سے رب کی خدمت کرنے سے روک دیا تھا۔ zO+ بعد میں رحبعام کی معکہ بنت ابی سلوم سے شادی ہوئی۔ اِس رشتے سے چار بیٹے ابیاہ، عتّی، زیزا اور سلومیت پیدا ہوئے۔`*; محلت کے تین بیٹے یعوس، سمریاہ اور زہم پیدا ہوئے۔c)A رحبعام کی شادی محلت سے ہوئی جو یریموت اور ابی خیل کی بیٹی تھی۔ یریموت داؤد کا بیٹا اور ابی خیل اِلیاب بن یسّی کی بیٹی تھی۔8(k یہوداہ کی سلطنت نے ایسے لوگوں سے تقویت پائی۔ وہ رحبعام بن سلیمان کے لئے تین سال تک مضبوطی کا سبب تھے، کیونکہ تین سال تک یہوداہ داؤد اور سلیمان کے اچھے نمونے پر چلتا رہا۔ '".? رحبعام نے اپنے بیٹوں سے بڑی سمجھ داری کے ساتھ سلوک کیا، کیونکہ اُس نے اُنہیں الگ الگ کر کے یہوداہ اور بن یمین کے پورے قبائلی علاقے اور تمام قلعہ بند شہروں میں بسا دیا۔ ساتھ ساتھ وہ اُنہیں کثرت کی خوراک اور بیویاں مہیا کرتا رہا۔ Q- اُس نے معکہ کے پہلوٹھے ابیاہ کو اُس کے بھائیوں کا سربراہ بنا دیا اور مقرر کیا کہ یہ بیٹا میرے بعد بادشاہ بنے گا۔,{ رحبعام کی 18 بیویاں اور 60 داشتائیں تھیں۔ اِن کے کُل 28 بیٹے اور 60 بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ لیکن معکہ بنت ابی سلوم رحبعام کو سب سے زیادہ پیاری تھی۔ Hj(2K یکے بعد دیگرے یہوداہ کے قلعہ بند شہروں پر قبضہ کرتے کرتے مصری بادشاہ یروشلم تک پہنچ گیا۔_19 اُس کی فوج بہت بڑی تھی۔ 1,200 رتھوں کے علاوہ 60,000 گھڑسوار اور لبیا، سُکّیوں کے ملک اور ایتھوپیا کے بےشمار پیادہ سپاہی تھے۔Z0/ اُن کی رب سے بےوفائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ رحبعام کی حکومت کے پانچویں سال میں مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا۔4/ e جب رحبعام کی سلطنت زور پکڑ کر مضبوط ہو گئی تو اُس نے تمام اسرائیل سمیت رب کی شریعت کو ترک کر دیا۔ R/4Y یہ پیغام سن کر رحبعام اور یہوداہ کے بزرگوں نے بڑی انکساری کے ساتھ تسلیم کیا کہ رب ہی عادل ہے۔*3O تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے اُن بزرگوں کے پاس آیا جنہوں نے سیسق کے آگے آگے بھاگ کر یروشلم میں پناہ لی تھی۔ اُس نے اُن سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تم نے مجھے ترک کر دیا ہے، اِس لئے اب مَیں تمہیں ترک کر کے سیسق کے حوالے کر دوں گا‘۔“ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,   ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,   ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  ,  , , , , , , , ,  ,  , ;\Y;7/ مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کرتے وقت رب کے گھر اور شاہی محل کے تمام خزانے لُوٹ لئے۔ سونے کی وہ ڈھالیں بھی چھین لی گئیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔6y لیکن وہ اِس قوم کو ضرور اپنے تابع کر رکھے گا۔ تب وہ سمجھ لیں گے کہ میری خدمت کرنے اور دیگر ممالک کے بادشاہوں کی خدمت کرنے میں کیا فرق ہے۔“ 5; اُن کی یہ عاجزی دیکھ کر رب نے سمعیاہ سے کہا، ”چونکہ اُنہوں نے بڑی خاک ساری سے اپنا غلط رویہ تسلیم کر لیا ہے اِس لئے مَیں اُنہیں تباہ نہیں کروں گا بلکہ جلد ہی اُنہیں رِہا کروں گا۔ میرا غضب سیسق کے ذریعے یروشلم پر نازل نہیں ہو گا۔ X:+ چونکہ رحبعام نے بڑی انکساری سے اپنا غلط رویہ تسلیم کیا اِس لئے رب کا اُس پر غضب ٹھنڈا ہو گیا، اور وہ پورے طور پر تباہ نہ ہوا۔ در حقیقت یہوداہ میں اب تک کچھ نہ کچھ پایا جاتا تھا جو اچھا تھا۔{9q جب بھی بادشاہ رب کے گھر میں جاتا تب محافظ یہ ڈھالیں اُٹھا کر ساتھ لے جاتے۔ اِس کے بعد وہ اُنہیں پہرے داروں کے کمرے میں واپس لے جاتے تھے۔x8k اِن کی جگہ رحبعام نے پیتل کی ڈھالیں بنوائیں اور اُنہیں اُن محافظوں کے افسروں کے سپرد کیا جو شاہی محل کے دروازے کی پہرہ داری کرتے تھے۔ \\ < رحبعام نے اچھی زندگی نہ گزاری، کیونکہ وہ پورے دل سے رب کا طالب نہ رہا تھا۔; رحبعام کی سلطنت نے دوبارہ تقویت پائی، اور یروشلم میں رہ کر وہ اپنی حکومت جاری رکھ سکا۔ 41 سال کی عمر میں وہ تخت نشین ہوا تھا، اور وہ 17 سال بادشاہ رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا، وہ شہر جسے رب نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا تاکہ اُس میں اپنا نام قائم کرے۔ اُس کی ماں نعمہ عمونی تھی۔ YH? ; ابیاہ اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام اوّل کی حکومت کے 18ویں سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔ > جب رحبعام مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا ابیاہ تخت نشین ہوا۔ #=A باقی جو کچھ رحبعام کی حکومت کے دوران شروع سے لے کر آخر تک ہوا وہ سمعیاہ نبی اور غیب بین عِدّو کی تاریخی کتاب میں بیان ہے۔ وہاں اُس کے نسب نامے کا ذکر بھی ہے۔ دونوں بادشاہوں رحبعام اور یرُبعام کے جیتے جی اُن کے درمیان جنگ جاری رہی۔ hBK پھر ابیاہ نے افرائیم کے پہاڑی علاقے کے پہاڑ صمریم پر چڑھ کر بلند آواز سے پکارا، ”یرُبعام اور تمام اسرائیلیو، میری بات سنیں!vAg 4,00,000 تجربہ کار فوجیوں کو جمع کر کے ابیاہ یرُبعام سے لڑنے کے لئے نکلا۔ یرُبعام 8,00,000 تجربہ کار فوجیوں کے ساتھ اُس کے مقابل صف آرا ہوا۔&@G وہ تین سال بادشاہ رہا، اور اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔ اُس کی ماں معکہ بنت اُوری ایل جِبعہ کی رہنے والی تھی۔ ایک دن ابیاہ اور یرُبعام کے درمیان جنگ چھڑ گئی۔ 9R9E% اُس کے ارد گرد کچھ بدمعاش جمع ہوئے اور رحبعام بن سلیمان کی مخالفت کرنے لگے۔ اُس وقت وہ جوان اور ناتجربہ کار تھا، اِس لئے اُن کا صحیح مقابلہ نہ کر سکا۔ D; توبھی سلیمان بن داؤد کا ملازم یرُبعام بن نباط اپنے مالک کے خلاف اُٹھ کر باغی ہو گیا۔C کیا آپ کو نہیں معلوم کہ رب اسرائیل کے خدا نے داؤد سے نمک کا ابدی عہد باندھ کر اُسے اور اُس کی اولاد کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل کی سلطنت عطا کی ہے؟ 77EF اور اب آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ ہم رب کی بادشاہی پر فتح پا سکتے ہیں، اُسی بادشاہی پر جو داؤد کی اولاد کے ہاتھ میں ہے۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کی فوج بہت ہی بڑی ہے، اور کہ سونے کے بچھڑے آپ کے ساتھ ہیں، وہی بُت جو یرُبعام نے آپ کی پوجا کے لئے تیار کر رکھے ہیں۔  H لیکن جہاں تک ہمارا تعلق ہے رب ہی ہمارا خدا ہے۔ ہم نے اُسے ترک نہیں کیا۔ صرف ہارون کی اولاد ہی ہمارے امام ہیں۔ صرف یہ اور لاوی رب کی خدمت کرتے ہیں۔@G{ لیکن آپ نے رب کے اماموں یعنی ہارون کی اولاد کو لاویوں سمیت ملک سے نکال کر اُن کی جگہ ایسے پجاری خدمت کے لئے مقرر کئے جیسے بُت پرست قوموں میں پائے جاتے ہیں۔ جو بھی چاہتا ہے کہ اُسے مخصوص کر کے امام بنایا جائے اُسے صرف ایک جوان بَیل اور سات مینڈھے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اِن نام نہاد خداؤں کا پجاری بننے کے لئے کافی ہے۔ 7bJ? چنانچہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ وہی ہمارا راہنما ہے، اور اُس کے امام تُرم بجا کر آپ سے لڑنے کا اعلان کریں گے۔ اسرائیل کے مردو، خبردار! رب اپنے باپ دادا کے خدا سے مت لڑنا۔ یہ جنگ آپ جیت ہی نہیں سکتے!“EI یہی صبح شام اُسے بھسم ہونے والی قربانیاں اور خوشبودار بخور پیش کرتے ہیں۔ پاک میز پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھنا اور سونے کے شمع دان کے چراغ جلانا اِن ہی کی ذمہ داری رہی ہے۔ غرض، ہم رب اپنے خدا کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں جبکہ آپ نے اُسے ترک کر دیا ہے۔ RR6Mg اور یہوداہ کے مردوں نے جنگ کا نعرہ لگایا۔ جب اُن کی آوازیں بلند ہوئیں تو اللہ نے یرُبعام اور تمام اسرائیلیوں کو شکست دے کر ابیاہ اور یہوداہ کی فوج کے سامنے سے بھگا دیا۔L1 اچانک یہوداہ کے فوجیوں کو پتا چلا کہ دشمن سامنے اور پیچھے سے ہم پر حملہ کر رہا ہے۔ چیختے چلّاتے ہوئے اُنہوں نے رب سے مدد مانگی۔ اماموں نے اپنے تُرم بجائےQK اِتنے میں یرُبعام نے چپکے سے کچھ دستوں کو یہوداہ کی فوج کے پیچھے بھیج دیا تاکہ وہاں تاک میں بیٹھ جائیں۔ یوں اُس کی فوج کا ایک حصہ یہوداہ کی فوج کے سامنے اور دوسرا حصہ اُس کے پیچھے تھا۔ XX(RK ابیاہ کے جیتے جی یرُبعام دوبارہ تقویت نہ پا سکا، اور تھوڑی دیر کے بعد رب نے اُسے مار دیا۔TQ# ابیاہ نے یرُبعام کا تعاقب کرتے کرتے اُس سے تین شہر گرد و نواح کی آبادیوں سمیت چھین لئے، بیت ایل، یسانہ اور عفرون۔XP+ اُس وقت اسرائیل کی بڑی بےعزتی ہوئی جبکہ یہوداہ کو تقویت ملی۔ کیونکہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا پر بھروسا رکھتے تھے۔EO ابیاہ اور اُس کے لوگ اُنہیں بڑا نقصان پہنچا سکے۔ اسرائیل کے 5,00,000 تجربہ کار فوجی میدانِ جنگ میں مارے گئے۔|Ns اسرائیلی فرار ہوئے، لیکن اللہ نے اُنہیں یہوداہ کے حوالے کر دیا۔ Mx zVoآسا وہ کچھ کرتا رہا جو رب اُس کے خدا کے نزدیک اچھا اور ٹھیک تھا۔iU Oجب ابیاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا آسا تخت نشین ہوا۔ آسا کی حکومت کے تحت ملک میں 10 سال تک امن و امان قائم رہا۔QT باقی جو کچھ ابیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا اور کہا، وہ عِدّو نبی کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔ /SY اُس کے مقابلے میں ابیاہ کی طاقت بڑھتی گئی۔ اُس کی 14 بیویوں کے 22 بیٹے اور 16 بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ Yیہوداہ کے تمام شہروں سے اُس نے بخور کی قربان گاہیں اور اونچی جگہوں کے مندر دُور کر دیئے۔ چنانچہ اُس کی حکومت کے دوران بادشاہی میں سکون رہا۔\X3ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو ہدایت دی کہ وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب ہوں اور اُس کے احکام کے تابع رہیں۔,WSاُس نے اجنبی معبودوں کی قربان گاہوں کو اونچی جگہوں کے مندروں سمیت گرا کر دیوتاؤں کے لئے مخصوص کئے گئے ستونوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور یسیرت دیوی کے کھمبے کاٹ ڈالے۔ g[Iبادشاہ نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا، ”آئیں، ہم اِن شہروں کی قلعہ بندی کریں! ہم اِن کے ارد گرد فصیلیں بنا کر اُنہیں بُرجوں، دروازوں اور کنڈوں سے مضبوط کریں۔ کیونکہ اب تک ملک ہمارے ہاتھ میں ہے۔ چونکہ ہم رب اپنے خدا کے طالب رہے ہیں اِس لئے اُس نے ہمیں چاروں طرف صلح سلامتی مہیا کی ہے۔“ چنانچہ قلعہ بندی کا کام شروع ہوا بلکہ تکمیل تک پہنچ سکا۔vZgامن و امان کے اِن سالوں کے دوران آسا یہوداہ میں کئی شہروں کی قلعہ بندی کر سکا۔ جنگ کا خطرہ نہیں تھا، کیونکہ رب نے اُسے سکون مہیا کیا۔ ;;)^M آسا اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ وادیِ صفاتہ میں دونوں فوجیں لڑنے کے لئے صف آرا ہوئیں۔c]A ایک دن ایتھوپیا کے بادشاہ زارح نے یہوداہ پر حملہ کیا۔ اُس کے بےشمار فوجی اور 300 رتھ تھے۔ بڑھتے بڑھتے وہ مریسہ تک پہنچ گیا۔-\Uآسا کی فوج میں بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس یہوداہ کے 3,00,000 افراد تھے۔ اِس کے علاوہ چھوٹی ڈھالوں اور کمانوں سے مسلح بن یمین کے 2,80,000 افراد تھے۔ سب تجربہ کار فوجی تھے۔ "`? تب رب نے آسا اور یہوداہ کے دیکھتے دیکھتے دشمن کو شکست دی۔ ایتھوپیا کے فوجی فرار ہوئے،\_3 آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“ GyMGcاِس مہم کے دوران اُنہوں نے گلہ بانوں کی خیمہ گاہوں پر بھی حملہ کیا اور اُن سے کثرت کی بھیڑبکریاں اور اونٹ لُوٹ کر اپنے ساتھ یروشلم لے آئے۔ (bKوہ جرار کے ارد گرد کے شہروں پر بھی قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے، کیونکہ مقامی لوگوں میں رب کی دہشت پھیل گئی تھی۔ نتیجے میں اِن شہروں سے بھی بہت سا مال چھین لیا گیا۔a اور آسا نے اپنے فوجیوں کے ساتھ جرار تک اُن کا تعاقب کیا۔ دشمن کے اِتنے افراد ہلاک ہوئے کہ اُس کی فوج بعد میں بحال نہ ہو سکی۔ رب خود اور اُس کی فوج نے دشمن کو تباہ کر دیا تھا۔ یہوداہ کے مردوں نے بہت سا مال لُوٹ لیا۔ 5!5hgKلیکن جب کبھی وہ مصیبت میں پھنس جاتے تو دوبارہ رب اسرائیل کے خدا کے پاس لوٹ آتے۔ وہ اُسے تلاش کرتے اور نتیجے میں اُسے پا لیتے۔Wf)لمبے عرصے تک اسرائیلی حقیقی خدا کے بغیر زندگی گزارتے رہے۔ نہ کوئی امام تھا جو اُنہیں اللہ کی راہ سکھاتا، نہ شریعت۔-eUاور وہ آسا سے ملنے کے لئے نکلا اور کہا، ”اے آسا اور یہوداہ اور بن یمین کے تمام باشندو، میری بات سنو! رب تمہارے ساتھ ہے اگر تم اُسی کے ساتھ رہو۔ اگر تم اُس کے طالب رہو تو اُسے پا لو گے۔ لیکن جب بھی تم اُسے ترک کرو تو وہ تم ہی کو ترک کرے گا۔Pd اللہ کا روح عزریاہ بن عودید پر نازل ہوا، ql-jUلیکن جہاں تک تمہارا تعلق ہے، مضبوط ہو اور ہمت نہ ہارو۔ اللہ ضرور تمہاری محنت کا اجر دے گا۔“i}ایک قوم دوسری قوم کے ساتھ اور ایک شہر دوسرے کے ساتھ لڑتا رہتا تھا۔ اِس کے پیچھے اللہ کا ہاتھ تھا۔ وہی اُنہیں ہر قسم کی مصیبت میں ڈالتا رہا۔ hاُس زمانے میں سفر کرنا خطرناک ہوتا تھا، کیونکہ امن و امان کہیں نہیں تھا۔ Ik جب آسا نے عودید کے بیٹے عزریاہ نبی کی پیش گوئی سنی تو اُس کا حوصلہ بڑھ گیا، اور اُس نے اپنے پورے علاقے کے گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اِس میں یہوداہ اور بن یمین کے علاوہ افرائیم کے پہاڑی علاقے کے وہ شہر شامل تھے جن پر اُس نے قبضہ کر لیا تھا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُس قربان گاہ کی مرمت کروائی جو رب کے گھر کے دروازے کے سامنے تھی۔ )j)o5 اُنہوں نے عہد باندھا، ’ہم پورے دل و جان سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کے طالب رہیں گے۔n3 وہاں اُنہوں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے رب کو 700 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں قربان کر دیں۔m آسا بادشاہ کی حکومت کے 15ویں سال اور تیسرے مہینے میں سب یروشلم میں جمع ہوئے۔~lw پھر اُس نے یہوداہ اور بن یمین کے تمام لوگوں کو یروشلم بُلایا۔ اُن اسرائیلیوں کو بھی دعوت ملی جو افرائیم، منسّی اور شمعون کے قبائلی علاقوں سے منتقل ہو کر یہوداہ میں آباد ہوئے تھے۔ کیونکہ بےشمار لوگ یہ دیکھ کر کہ رب آسا کا خدا اُس کے ساتھ ہے اسرائیل سے نکل کر یہوداہ میں جا بسے تھے۔ *dr!یہ عہد تمام یہوداہ کے لئے خوشی کا باعث تھا، کیونکہ اُنہوں نے پورے دل سے قَسم کھا کر اُسے باندھا تھا۔ اور چونکہ وہ پورے دل سے خدا کے طالب تھے اِس لئے وہ اُسے پا بھی سکے۔ نتیجے میں رب نے اُنہیں چاروں طرف امن و امان مہیا کیا۔Bqبلند آواز سے اُنہوں نے قَسم کھا کر رب سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا۔ ساتھ ساتھ تُرم اور نرسنگے بجتے رہے۔Rp اور جو رب اسرائیل کے خدا کا طالب نہیں رہے گا اُسے سزائے موت دی جائے گی، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، مرد ہو یا عورت۔‘ kvk_v9آسا کی حکومت کے 35ویں سال تک جنگ دوبارہ نہ چھڑی۔ Iu سونا چاندی اور باقی جتنی چیزیں اُس کے باپ اور اُس نے رب کے لئے مخصوص کی تھیں اُن سب کو وہ رب کے گھر میں لایا۔Xt+افسوس کہ اُس نے اسرائیل کی اونچی جگہوں کے مندروں کو دُور نہ کیا۔ توبھی آسا اپنے جیتے جی پورے دل سے رب کا وفادار رہا۔sآسا کی ماں معکہ بادشاہ کی ماں ہونے کے باعث بہت اثر و رسوخ رکھتی تھی۔ لیکن آسا نے یہ عُہدہ ختم کر دیا جب ماں نے یسیرت دیوی کا گھنونا کھمبا بنوا لیا۔ آسا نے یہ بُت کٹوا کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور وادیِ قدرون میں جلا دیا۔ bbOxجواب میں آسا نے شام کے بادشاہ بن ہدد کے پاس وفد بھیجا جس کا دار الحکومت دمشق تھا۔ اُس نے رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں کی سونا چاندی وفد کے سپرد کر کے دمشق کے بادشاہ کو پیغام بھیجا،Gw آسا کی حکومت کے 36ویں سال میں اسرائیل کے بادشاہ بعشا نے یہوداہ پر حملہ کر کے رامہ شہر کی قلعہ بندی کی۔ مقصد یہ تھا کہ نہ کوئی یہوداہ کے ملک میں داخل ہو سکے، نہ کوئی وہاں سے نکل سکے۔ ,({Kجب بعشا کو اِس کی خبر ملی تو اُس نے رامہ کی قلعہ بندی کرنے سے باز آ کر اپنی یہ مہم چھوڑ دی۔^z7بن ہدد متفق ہوا۔ اُس نے اپنے فوجی افسروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کرنے کے لئے بھیج دیا تو اُنہوں نے عِیون، دان، ابیل مائم اور نفتالی کے اُن تمام شہروں پر قبضہ کر لیا جن میں شاہی گودام تھے۔nyW”میرا آپ کے ساتھ عہد ہے جس طرح میرے باپ کا آپ کے باپ کے ساتھ عہد تھا۔ گزارش ہے کہ آپ سونے چاندی کا یہ تحفہ قبول کر کے اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے ساتھ اپنا عہد منسوخ کر دیں تاکہ وہ میرے ملک سے نکل جائے۔“ E  #.9CNYdoz )4?JU`kv%0;FQ\gr|  ,  , , ,  , , , , ,  ,  , , ,  , , , , , , , ,  ,  ,  ,  ,  , , , , , , ,  , , , , , , , ,  ,  -  -  -  - -  - - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - -  - - - - - - - -  -  -!  -"  -#  -$ eBeY}-اُس وقت حنانی غیب بین یہوداہ کے بادشاہ آسا کو ملنے آیا۔ اُس نے کہا، ”افسوس کہ آپ نے رب اپنے خدا پر اعتماد نہ کیا بلکہ اَرام کے بادشاہ پر، کیونکہ اِس کا بُرا نتیجہ نکلا ہے۔ رب شام کے بادشاہ کی فوج کو آپ کے حوالے کرنے کے لئے تیار تھا، لیکن اب یہ موقع جاتا رہا ہے۔:|oپھر آسا بادشاہ نے یہوداہ کے تمام مردوں کی بھرتی کر کے اُنہیں رامہ بھیج دیا تاکہ وہ اُن تمام پتھروں اور شہتیروں کو اُٹھا کر لے جائیں جن سے بعشا بادشاہ رامہ کی قلعہ بندی کرنا چاہتا تھا۔ اِس سامان سے آسا نے جِبع اور مِصفاہ شہروں کی قلعہ بندی کی۔ 33Q رب تو اپنی نظر پوری رُوئے زمین پر دوڑاتا رہتا ہے تاکہ اُن کی تقویت کرے جو پوری وفاداری سے اُس سے لپٹے رہتے ہیں۔ آپ کی احمقانہ حرکت کی وجہ سے آپ کو اب سے متواتر جنگیں تنگ کرتی رہیں گی۔“t~cکیا آپ بھول گئے ہیں کہ ایتھوپیا اور لبیا کی کتنی بڑی فوج آپ سے لڑنے آئی تھی؟ اُن کے ساتھ کثرت کے رتھ اور گھڑسوار بھی تھے۔ لیکن اُس وقت آپ نے رب پر اعتماد کیا، اور جواب میں اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔ __lS حکومت کے 41ویں سال میں آسا مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔} حکومت کے 39ویں سال میں اُس کے پاؤں کو بیماری لگ گئی۔ گو اُس کی بُری حالت تھی توبھی اُس نے رب کو تلاش نہ کیا بلکہ صرف ڈاکٹروں کے پیچھے پڑ گیا۔iM باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک آسا کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں بیان کیا گیا ہے۔<s یہ سن کر آسا غصے سے لال پیلا ہو گیا۔ آپے سے باہر ہو کر اُس نے حکم دیا کہ نبی کو گرفتار کر کے اُس کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکو۔ اُس وقت سے آسا اپنی قوم کے کئی لوگوں پر ظلم کرنے لگا۔ ""F آسا کے بعد اُس کا بیٹا یہوسفط تخت نشین ہوا۔ اُس نے یہوداہ کی طاقت بڑھائی تاکہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کر سکے۔اُس نے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے اپنے لئے چٹان میں قبر تراشی تھی۔ اب اُسے اِس میں دفن کیا گیا۔ جنازے کے وقت لوگوں نے لاش کو ایک پلنگ پر لٹایا دیا جو بلسان کے تیل اور مختلف قسم کے خوشبودار مرہموں سے ڈھانپا گیا تھا۔ پھر اُس کے احترام میں لکڑی کا زبردست ڈھیر جلایا گیا۔ +(+y mاِسی لئے رب نے یہوداہ پر یہوسفط کی حکومت کو طاقت ور بنا دیا۔ لوگ تمام یہوداہ سے آ کر اُسے تحفے دیتے رہے، اور اُسے بڑی دولت اور عزت ملی۔/Yاسرائیل کے بادشاہوں کے برعکس وہ اپنے باپ کے خدا کا طالب رہا اور اُس کے احکام پر عمل کرتا رہا۔,Sرب یہوسفط کے ساتھ تھا، کیونکہ وہ داؤد کے نمونے پر چلتا تھا اور بعل دیوتاؤں کے پیچھے نہ لگا۔q]یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں اُس نے دستے بٹھائے۔ یہوداہ کے پورے قبائلی علاقے میں اُس نے چوکیاں تیار کر رکھیں اور اِسی طرح افرائیم کے اُن شہروں میں بھی جو اُس کے باپ آسا نے اسرائیل سے چھین لئے تھے۔ XX) Mاُن کے ساتھ 9 لاوی بنام سمعیاہ، نتنیاہ، زبدیاہ، عساہیل، سمیراموت، یہونتن، ادونیاہ، طوبیاہ، اور طوب ادونیاہ تھے۔ اماموں کی طرف سے اِلی سمع اور یہورام ساتھ گئے۔u eاپنی حکومت کے تیسرے سال کے دوران یہوسفط نے اپنے ملازموں کو یہوداہ کے تمام شہروں میں بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو رب کی شریعت کی تعلیم دیں۔ اِن افسروں میں بن خیل، عبدیاہ، زکریاہ، نتنی ایل اور میکایاہ شامل تھے۔~ wرب کی راہوں پر چلتے چلتے اُسے بڑا حوصلہ ہوا اور نتیجے میں اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور یسیرت دیوی کے کھمبوں کو یہوداہ سے دُور کر دیا۔ 4I4L ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے شہروں میں ضروریاتِ زندگی کے بڑے ذخیرے جمع کئے اور یروشلم میں تجربہ کار فوجی رکھے۔7i یوں یہوسفط کی طاقت بڑھتی گئی۔ یہوداہ کی کئی جگہوں پر اُس نے قلعے اور شاہی گودام کے شہر تعمیر کئے۔I  خراج کے طور پر اُسے فلستیوں سے ہدیئے اور چاندی ملتی تھی، جبکہ عرب اُسے 7,700 مینڈھے اور 7,700 بکرے دیا کرتے تھے۔9m اُس وقت یہوداہ کے پڑوسی ممالک پر رب کا خوف چھا گیا، اور اُنہوں نے یہوسفط سے جنگ کرنے کی جرٲت نہ کی۔3 a رب کی شریعت کی کتاب اپنے ساتھ لے کر اِن آدمیوں نے یہوداہ میں شہر بہ شہر جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔  a=اُس کے علاوہ یہوزبد تھا جس کے 1,80,000 مسلح آدمی تھے۔I بن یمین کے قبیلے کا کمانڈر اِلیَدع تھا جو زبردست فوجی تھا۔ اُس کے تحت کمان اور ڈھالوں سے لیس 2,00,000 فوجی تھے۔Y-اور عمسیاہ بن زِکری جس کے تحت 2,00,000 افراد تھے۔ عمسیاہ نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر رب کی خدمت کے لئے وقف کر دیا تھا۔_9اُس کے علاوہ یوحنان تھا جس کے تحت 2,80,000 افراد تھےdCیہوسفط کی فوج کو کنبوں کے مطابق ترتیب دیا گیا تھا۔ یہوداہ کے قبیلے کا کمانڈر عدنہ تھا۔ اُس کے تحت 3,00,000 تجربہ کار فوجی تھے۔  کچھ سال کے بعد وہ اخی اب سے ملنے کے لئے سامریہ گیا۔ اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط اور اُس کے ساتھیوں کے لئے بہت سی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل ذبح کئے۔ پھر اُس نے یہوسفط کو اپنے ساتھ رامات جِلعاد سے جنگ کرنے پر اُکسایا۔Q غرض یہوسفط کو بڑی دولت اور عزت حاصل ہوئی۔ اُس نے اپنے پہلوٹھے کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے کرائی۔سب فوج میں بادشاہ کی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ اُن میں وہ فوجی نہیں شمار کئے جاتے تھے جنہیں بادشاہ نے پورے یہوداہ کے قلعہ بند شہروں میں رکھا ہوا تھا۔ hKاسرائیل کے بادشاہ نے 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی، کریں، کیونکہ اللہ اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“b?لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“}uاخی اب نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی ضرور، ہم تو بھائی ہیں، میری قوم کو اپنی قوم سمجھیں! ہم آپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے نکلیں گے۔ gG/gDتب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“#اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“5eلیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“ ^l^ " دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“!- ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“s a اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔ wM$ لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو میرا خدا فرمائے گا۔“# جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“ Q;Qf&Gبادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“A%}جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا جائے گا، اور آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“ k|k))لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔r(_اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“'{تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“ -$-d-Cاے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“ ,روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘A+}آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘ رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘*!رب نے پوچھا، ’کون اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔ 0mK1اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“?0yتب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!\/3میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“l.Sتب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“  P4جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔V3'اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔2)میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“ .7W کیونکہ جب دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے تو وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔q6]جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا تو رب نے اُس کی سنی۔ اُس نے اُن کا دھیان یہوسفط سے کھینچ لیا،5شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“ h: لیکن یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط صحیح سلامت یروشلم اور اپنے محل میں پہنچا۔9#"لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ جب سورج غروب ہونے لگا تو وہ مر گیا۔ |8s!لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“ x<kتوبھی آپ میں اچھی باتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ آپ نے یسیرت دیوی کے کھمبوں کو ملک سے دُور کر کے اللہ کے طالب ہونے کا پکا ارادہ کر رکھا ہے۔“{;qاُس وقت یاہو بن حنانی جو غیب بین تھا اُسے ملنے کے لئے نکلا اور بادشاہ سے کہا، ”کیا یہ ٹھیک ہے کہ آپ شریر کی مدد کریں؟ آپ کیوں اُن کو پیار کرتے ہیں جو رب سے نفرت کرتے ہیں؟ یہ دیکھ کر رب کا غضب آپ پر نازل ہوا ہے۔ e?!اُنہیں سمجھاتے ہوئے اُس نے کہا، ”اپنی روِش پر دھیان دیں! یاد رہے کہ آپ انسان کے جواب دہ نہیں ہیں بلکہ رب کے۔ وہی آپ کے ساتھ ہو گا جب آپ فیصلے کریں گے۔s>aاُس نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں قاضی بھی مقرر کئے۔=)اِس کے بعد یہوسفط یروشلم میں رہا۔ لیکن ایک دن وہ دوبارہ نکلا۔ اِس بار اُس نے جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں افرائیم کے پہاڑی علاقے تک پورے یہوداہ کا دورہ کیا۔ ہر جگہ وہ لوگوں کو رب اُن کے باپ دادا کے خدا کے پاس واپس لایا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`ju%0;FQ\gr} -& -' -( -) -* -+ -, -- -. -& -' -( -) -* -+ -, -- -. -/ -0 -1 -2 -3 -4 -5 -6  -7 !-8 "-9  -: -; -< -= -> -? -@ -A  -B  -C  -D  -E -F -G -H -I -J -K -L  -M  -N  -O  -P  -Q -R -S -T -U -V -W -X -Y -Z -[ -\ -] -^ -_ -` -a -b -c  -d !-e "-f #-g $-h %-i  -j @B{ یہوسفط نے اُنہیں سمجھاتے ہوئے کہا، ”رب کا خوف مان کر اپنی خدمت کو وفاداری اور پورے دل سے سرانجام دیں۔hAKیروشلم میں یہوسفط نے کچھ لاویوں، اماموں اور خاندانی سرپرستوں کو انصاف کرنے کی ذمہ داری دی۔ رب کی شریعت سے متعلق کسی معاملے یا یروشلم کے باشندوں کے درمیان جھگڑے کی صورت میں اُنہیں فیصلہ کرنا تھا۔@ چنانچہ اللہ کا خوف مان کر احتیاط سے لوگوں کا انصاف کریں۔ کیونکہ جہاں رب ہمارا خدا ہے وہاں بےانصافی، جانب داری اور رشوت خوری ہو ہی نہیں سکتی۔“ iiC! آپ کے بھائی شہروں سے آ کر آپ کے سامنے اپنے جھگڑے پیش کریں گے تاکہ آپ اُن کا فیصلہ کریں۔ آپ کو قتل کے مقدموں کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔ ایسے معاملات بھی ہوں گے جو رب کی شریعت، کسی حکم، ہدایت یا اصول سے تعلق رکھیں گے۔ جو بھی ہو، لازم ہے کہ آپ اُنہیں سمجھائیں تاکہ وہ رب کا گناہ نہ کریں۔ ورنہ اُس کا غضب آپ اور آپ کے بھائیوں پر نازل ہو گا۔ اگر آپ یہ کریں تو آپ بےقصور رہیں گے۔ ** E کچھ دیر کے بعد موآبی، عمونی اور کچھ معونی یہوسفط سے جنگ کرنے کے لئے نکلے۔CD امامِ اعظم امریاہ رب کی شریعت سے تعلق رکھنے والے معاملات کا حتمی فیصلہ کرے گا۔ جو مقدمے بادشاہ سے تعلق رکھتے ہیں اُن کا حتمی فیصلہ یہوداہ کے قبیلے کا سربراہ زبدیاہ بن اسمٰعیل کرے گا۔ عدالت کا انتظام چلانے میں لاوی آپ کی مدد کریں گے۔ اب حوصلہ رکھ کر اپنی خدمت سرانجام دیں۔ جو بھی صحیح کام کرے گا اُس کے ساتھ رب ہو گا۔“ -tIcوہ رب کے گھر کے نئے صحن میں جمع ہوئے اور یہوسفط نے سامنے آ کرH#یہوداہ کے تمام شہروں سے لوگ یروشلم آئے تاکہ مل کر مدد کے لئے رب سے دعا مانگیں۔GG یہ سن کر یہوسفط گھبرا گیا۔ اُس نے رب سے راہنمائی مانگنے کا فیصلہ کر کے اعلان کیا کہ تمام یہوداہ روزہ رکھے۔lFSایک قاصد نے آ کر بادشاہ کو اطلاع دی، ”ملکِ ادوم سے ایک بڑی فوج آپ سے لڑنے کے لئے آ رہی ہے۔ وہ بحیرۂ مُردار کے دوسرے کنارے سے بڑھتی بڑھتی اِس وقت حصصون تمر پہنچ چکی ہے“ (حصصون عین جدی کا دوسرا نام ہے)۔ yL!اِس میں تیری قوم آباد ہوئی۔ تیرے نام کی تعظیم میں مقدِس بنا کر اُنہوں نے کہا،+KQاے ہمارے خدا، تُو نے اِس ملک کے پرانے باشندوں کو اپنی قوم اسرائیل کے آگے سے نکال دیا۔ ابراہیم تیرا دوست تھا، اور اُس کی اولاد کو تُو نے یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دیا۔TJ#دعا کی، ”اے رب، ہمارے باپ دادا کے خدا! تُو ہی آسمان پر تخت نشین خدا ہے، اور تُو ہی دنیا کے تمام ممالک پر حکومت کرتا ہے۔ تیرے ہاتھ میں قدرت اور طاقت ہے۔ کوئی بھی تیرا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ F?Ny اب عمون، موآب اور پہاڑی ملک سعیر کی حرکتوں کو دیکھ! جب اسرائیل مصر سے نکلا تو تُو نے اُسے اِن قوموں پر حملہ کرنے اور اِن کے علاقے میں سے گزرنے کی اجازت نہ دی۔ اسرائیل کو متبادل راستہ اختیار کرنا پڑا، کیونکہ اُسے اِنہیں ہلاک کرنے کی اجازت نہ ملی۔6Mg ’جب بھی آفت ہم پر آئے تو ہم یہاں تیرے حضور آ سکیں گے، چاہے جنگ، وبا، کال یا کوئی اَور سزا ہو۔ اگر ہم اُس وقت اِس گھر کے سامنے کھڑے ہو کر مدد کے لئے تجھے پکاریں تو تُو ہماری سن کر ہمیں بچائے گا، کیونکہ اِس عمارت پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔‘ 2gORتب رب کا روح ایک لاوی بنام یحزی ایل پر نازل ہوا جب وہ جماعت کے درمیان کھڑا تھا۔ یہ آدمی آسف کے خاندان کا تھا، اور اُس کا پورا نام یحزی ایل بن زکریاہ بن بنایاہ بن یعی ایل بن متنیاہ تھا۔uQe یہوداہ کے تمام مرد، عورتیں اور بچے وہاں رب کے حضور کھڑے رہے۔OP اے ہمارے خدا، کیا تُو اُن کی عدالت نہیں کرے گا؟ ہم تو اِس بڑی فوج کے مقابلے میں بےبس ہیں۔ اِس کے حملے سے بچنے کا راستہ ہمیں نظر نہیں آتا، لیکن ہماری آنکھیں مدد کے لئے تجھ پر لگی ہیں۔“JO اب دھیان دے کہ یہ بدلے میں کیا کر رہے ہیں۔ یہ ہمیں اُس موروثی زمین سے نکالنا چاہتے ہیں جو تُو نے ہمیں دی تھی۔ XX1T]کل اُن کے مقابلے کے لئے نکلو۔ اُس وقت وہ درۂ صیص سے ہو کر تمہاری طرف بڑھ رہے ہوں گے۔ تمہارا اُن سے مقابلہ اُس وادی کے سرے پر ہو گا جہاں یروایل کا ریگستان شروع ہوتا ہے۔oSYاُس نے کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے لوگو، میری بات سنیں! اے بادشاہ، آپ بھی اِس پر دھیان دیں۔ رب فرماتا ہے کہ ڈرو مت، اور اِس بڑی فوج کو دیکھ کر مت گھبرانا۔ کیونکہ یہ جنگ تمہارا نہیں بلکہ میرا معاملہ ہے۔ H}EWپھر قہات اور قورح کے خاندانوں کے کچھ لاوی کھڑے ہو کر بلند آواز سے رب اسرائیل کے خدا کی حمد و ثنا کرنے لگے۔GV یہ سن کر یہوسفط منہ کے بل جھک گیا۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگوں نے بھی اوندھے منہ جھک کر رب کی پرستش کی۔4Ucلیکن تمہیں لڑنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ بس دشمن کے آمنے سامنے کھڑے ہو کر رُک جاؤ اور دیکھو کہ رب کس طرح تمہیں چھٹکارا دے گا۔ لہٰذا مت ڈرو، اے یہوداہ اور یروشلم، اور دہشت مت کھاؤ۔ کل اُن کا سامنا کرنے کے لئے نکلو، کیونکہ رب تمہارے ساتھ ہو گا۔“ {Yqلوگوں سے مشورہ کر کے یہوسفط نے کچھ مردوں کو رب کی تعظیم میں گیت گانے کے لئے مقرر کیا۔ مُقدّس لباس پہنے ہوئے وہ فوج کے آگے آگے چل کر حمد و ثنا کا یہ گیت گاتے رہے، ”رب کی ستائش کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔“nXWاگلے دن صبح سویرے یہوداہ کی فوج تقوع کے ریگستان کے لئے روانہ ہوئی۔ نکلتے وقت یہوسفط نے اُن کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”یہوداہ اور یروشلم کے مردو، میری بات سنیں! رب اپنے خدا پر بھروسا رکھیں تو آپ قائم رہیں گے۔ اُس کے نبیوں کی باتوں کا یقین کریں تو آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“ u\eیہوداہ کے فوجیوں کو اِس کا علم نہیں تھا۔ چلتے چلتے وہ اُس مقام تک پہنچ گئے جہاں سے ریگستان نظر آتا ہے۔ وہاں وہ دشمن کو تلاش کرنے لگے، لیکن لاشیں ہی لاشیں زمین پر بکھری نظر آئیں۔ ایک بھی دشمن نہیں بچا تھا۔E[پھر عمونیوں اور موآبیوں نے مل کر پہاڑی ملک سعیر کے مردوں پر حملہ کیا تاکہ اُنہیں مکمل طور پر ختم کر دیں۔ جب یہ ہلاک ہوئے تو عمونی اور موآبی ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اُتارنے لگے۔&ZGاُس وقت رب حملہ آور فوج کے مخالفوں کو کھڑا کر چکا تھا۔ اب جب یہوداہ کے مرد حمد کے گیت گانے لگے تو وہ تاک میں سے نکل کر بڑھتی ہوئی فوج پر ٹوٹ پڑے اور اُسے شکست دی۔ .6b.0_[اِس کے بعد یہوداہ اور یروشلم کے تمام مرد یہوسفط کی راہنمائی میں خوشی مناتے ہوئے یروشلم واپس آئے۔ کیونکہ رب نے اُنہیں دشمن کی شکست سے خوشی کا سنہرا موقع عطا کیا تھا۔P^چوتھے دن وہ قریب کی ایک وادی میں جمع ہوئے تاکہ رب کی تعریف کریں۔ اُس وقت سے وادی کا نام ’تعریف کی وادی‘ پڑ گیا۔F]یہوسفط اور اُس کے لوگوں کے لئے صرف دشمن کو لُوٹنے کا کام باقی رہ گیا تھا۔ کثرت کے جانور، قسم قسم کا سامان، کپڑے اور کئی قیمتی چیزیں تھیں۔ اِتنا سامان تھا کہ وہ اُسے ایک وقت میں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جا نہیں سکتے تھے۔ سارا مال جمع کرنے میں تین دن لگے۔ q[qd وہ اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔Rcیہوسفط 35 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 25 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں عزوبہ بنت سِلحی تھی۔Gb اُس وقت سے یہوسفط سکون سے حکومت کر سکا، کیونکہ اللہ نے اُسے چاروں طرف کے ممالک کے حملوں سے محفوظ رکھا تھا۔;aqجب ارد گرد کے ممالک نے سنا کہ کس طرح رب اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے تو اُن میں اللہ کی دہشت پھیل گئی۔!`=ستار، سرود اور تُرم بجاتے ہوئے وہ یروشلم میں داخل ہوئے اور رب کے گھر کے پاس جا پہنچے۔ G.#GXh+$دونوں نے مل کر تجارتی جہازوں کا ایسا بیڑا بنوایا جو ترسیس تک پہنچ سکے۔ جب یہ جہاز بندرگاہ عِصیون جابر میں تیار ہوئےCg#بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط نے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ سے اتحاد کیا، گو اُس کا رویہ بےدینی کا تھا۔@f{"باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ شروع سے لے کر آخر تک یاہو بن حنانی کی تاریخ میں بیان کیا گیا ہے۔ بعد میں سب کچھ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج کیا گیا۔Ne!لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا، اور لوگوں کے دل اپنے باپ دادا کے خدا کی طرف مائل نہ ہوئے۔ j3jk)یہوسفط کے باقی بیٹے عزریاہ، یحی ایل، زکریاہ، عزریاہو، میکائیل اور سفطیاہ تھے۔*j Qجب یہوسفط مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہورام تخت نشین ہوا۔Ii %تو مریسہ کا رہنے والا اِلی عزر بن دوداواہو نے یہوسفط کے خلاف پیش گوئی کی، ”چونکہ آپ اخزیاہ کے ساتھ متحد ہو گئے ہیں اِس لئے رب آپ کا کام تباہ کر دے گا!“ اور واقعی، یہ جہاز کبھی اپنی منزلِ مقصود ترسیس تک پہنچ نہ سکے، کیونکہ وہ پہلے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ n5یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور وہ یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا۔mبادشاہ بننے کے بعد جب یہوداہ کی حکومت مضبوطی سے اُس کے ہاتھ میں تھی تو یہورام نے اپنے تمام بھائیوں کو یہوداہ کے کچھ راہنماؤں سمیت قتل کر دیا۔4lcیہوسفط نے اُنہیں بہت سونا چاندی اور دیگر قیمتی چیزیں دے کر یہوداہ کے قلعہ بند شہروں پر مقرر کیا تھا۔ لیکن یہورام کو اُس نے پہلوٹھا ہونے کے باعث اپنا جانشین بنایا تھا۔ 9qmیہورام کی حکومت کے دوران ادومیوں نے بغاوت کی اور یہوداہ کی حکومت کو رد کر کے اپنا بادشاہ مقرر کیا۔p/توبھی وہ داؤد کے گھرانے کو تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُس نے داؤد سے عہد باندھ کر وعدہ کیا تھا کہ تیرا اور تیری اولاد کا چراغ ہمیشہ تک جلتا رہے گا۔;oqاُس کی شادی اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی بیٹی سے ہوئی تھی، اور وہ اسرائیل کے بادشاہوں اور خاص کر اخی اب کے خاندان کے بُرے نمونے پر چلتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ |]s5 توبھی ملکِ ادوم آج تک دوبارہ یہوداہ کی حکومت کے تحت نہیں آیا۔ اُسی وقت لِبناہ شہر بھی سرکش ہو کر خود مختار ہو گیا۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ یہورام نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا،r{ تب یہورام اپنے افسروں اور تمام رتھوں کو لے کر اُن کے پاس پہنچا۔ جب جنگ چھڑ گئی تو ادومیوں نے اُسے اور اُس کے رتھوں پر مقرر افسروں کو گھیر لیا، لیکن رات کو بادشاہ گھیرنے والوں کی صفوں کو توڑنے میں کامیاب ہو گیا۔ $uC تب یہورام کو الیاس نبی سے خط ملا جس میں لکھا تھا، ”رب آپ کے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’تُو اپنے باپ یہوسفط اور اپنے دادا آسا بادشاہ کے اچھے نمونے پر نہیں چلاLt یہاں تک کہ اُس نے یہوداہ کے پہاڑی علاقے میں کئی اونچی جگہوں پر مندر بنوائے اور یروشلم کے باشندوں کو رب سے بےوفا ہو جانے پر اُکسایا۔ پورے یہوداہ کو وہ بُت پرستی کی غلط راہ پر لے آیا۔ I_x9تُو خود بیمار ہو جائے گا۔ لاعلاج مرض کی زد میں آ کر تجھے بڑی دیر تک تکلیف ہو گی۔ آخرکار تیری انتڑیاں جسم سے نکلیں گی‘۔“9wmاِس لئے رب تیری قوم، تیرے بیٹوں اور تیری بیویوں کو تیری پوری ملکیت سمیت بڑی مصیبت میں ڈالنے کو ہے۔3va بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی غلط راہوں پر۔ بالکل اخی اب کے خاندان کی طرح تُو یروشلم اور پورے یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی کی راہ پر لایا ہے۔ اور یہ تیرے لئے کافی نہیں تھا، بلکہ تُو نے اپنے سگے بھائیوں کو بھی جو تجھ سے بہتر تھے قتل کر دیا۔ 1<{sاِس کے بعد رب کا غضب بادشاہ پر نازل ہوا۔ اُسے لاعلاج بیماری لگ گئی جس سے اُس کی انتڑیاں متاثر ہوئیں۔z یہوداہ میں گھس کر وہ یروشلم تک پہنچ گئے اور بادشاہ کے محل کو لُوٹنے میں کامیاب ہوئے۔ تمام مال و اسباب کے علاوہ اُنہوں نے بادشاہ کے بیٹوں اور بیویوں کو بھی چھین لیا۔ صرف سب سے چھوٹا بیٹا یہوآخز یعنی اخزیاہ بچ نکلا۔Kyاُن دنوں میں رب نے فلستیوں اور ایتھوپیا کے پڑوس میں رہنے والے عرب قبیلوں کو یہورام پر حملہ کرنے کی تحریک دی۔ _})یہورام 32 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 8 سال تک حکومت کرتا رہا تھا۔ جب فوت ہوا تو کسی کو بھی افسوس نہ ہوا۔ اُسے یروشلم شہر کے اُس حصے میں دفن تو کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے، لیکن شاہی قبروں میں نہیں۔ |5بادشاہ کی حالت بہت خراب ہوتی گئی۔ دو سال کے بعد انتڑیاں جسم سے نکل گئیں۔ یہورام شدید درد کی حالت میں کوچ کر گیا۔ جنازے پر اُس کی قوم نے اُس کے احترام میں لکڑی کا بڑا ڈھیر نہ جلایا، گو اُنہوں نے یہ اُس کے باپ دادا کے لئے کیا تھا۔ TcPاخزیاہ بھی اخی اب کے خاندان کے غلط نمونے پر چل پڑا، کیونکہ اُس کی ماں اُسے بےدین راہوں پر چلنے پر اُبھارتی رہی۔mUوہ 22 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا اور یروشلم میں رہ کر ایک سال بادشاہ رہا۔ اُس کی ماں عتلیاہ اسرائیل کے بادشاہ عُمری کی پوتی تھی۔(~ Mیروشلم کے باشندوں نے یہورام کے سب سے چھوٹے بیٹے اخزیاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ باقی تمام بیٹوں کو اُن لٹیروں نے قتل کیا تھا جو عربوں کے ساتھ شاہی لشکرگاہ میں گھس آئے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ یہوداہ کے بادشاہ یہورام کا بیٹا اخزیاہ بادشاہ بنا۔ oo(Kاور میدانِ جنگ کو چھوڑ کر یزرعیل واپس آیا تاکہ زخم بھر جائیں۔ جب وہ وہاں ٹھہرا ہوا تھا تو یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ بن یہورام اُس کا حال پوچھنے کے لئے یزرعیل آیا۔Y-اِن ہی کے مشورے پر وہ اسرائیل کے بادشاہ یورام بن اخی اب کے ساتھ مل کر شام کے بادشاہ حزائیل سے لڑنے کے لئے نکلا۔ جب رامات جِلعاد کے قریب جنگ چھڑ گئی تو یورام شام کے فوجیوں کے ہاتھوں زخمی ہواباپ کی وفات پر وہ اخی اب کے گھرانے کے مشورے پر چلنے لگا۔ نتیجے میں اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ آخرکار یہی لوگ اُس کی ہلاکت کا سبب بن گئے۔ :s:5eاخی اب کے خاندان کی عدالت کرتے کرتے یاہو کی ملاقات یہوداہ کے کچھ افسروں اور اخزیاہ کے بعض رشتے داروں سے ہوئی جو اخزیاہ کی خدمت میں اُس کے ساتھ آئے تھے۔ اِنہیں قتل کر کے  لیکن اللہ کی مرضی تھی کہ یہ ملاقات اخزیاہ کی ہلاکت کا باعث بنے۔ وہاں پہنچ کر وہ یورام کے ساتھ یاہو بن نِمسی سے ملنے کے لئے نکلا، وہی یاہو جسے رب نے مسح کر کے اخی اب کے خاندان کو نیست و نابود کرنے کے لئے مخصوص کیا تھا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU_ju%0;EP[fq| -l -m -n -o -p -q  -r  -s  -t -l -m -n -o -p -q  -r  -s  -t  -u  -v -w -x -y -z -{ -| -}  -~ - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - - - -  - - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - K جب اخزیاہ کی ماں عتلیاہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا مر گیا ہے تو وہ یہوداہ کے پورے شاہی خاندان کو قتل کرنے لگی۔-U یاہو اخزیاہ کو ڈھونڈنے لگا۔ پتا چلا کہ وہ سامریہ شہر میں چھپ گیا ہے۔ اُسے یاہو کے پاس لایا گیا جس نے اُسے قتل کر دیا۔ توبھی اُسے عزت کے ساتھ دفن کیا گیا، کیونکہ لوگوں نے کہا، ”آخر وہ یہوسفط کا پوتا ہے جو پورے دل سے رب کا طالب رہا۔“ اُس وقت اخزیاہ کے خاندان میں کوئی نہ پایا گیا جو بادشاہ کا کام سنبھال سکتا۔ ..U % بعد میں یوآس کو رب کے گھر میں منتقل کیا گیا جہاں وہ اُن کے ساتھ اُن چھ سالوں کے دوران چھپا رہا جب عتلیاہ ملکہ تھی۔ ue لیکن اخزیاہ کی سگی بہن یہوسبع نے اخزیاہ کے چھوٹے بیٹے یوآس کو چپکے سے اُن شہزادوں میں سے نکال لیا جنہیں قتل کرنا تھا اور اُسے اُس کی دایہ کے ساتھ ایک سٹور میں چھپا دیا جس میں بستر وغیرہ محفوظ رکھے جاتے تھے۔ وہاں وہ عتلیاہ کی گرفت سے محفوظ رہا۔ یہوسبع یہویدع امام کی بیوی تھی۔ _r_ اِن آدمیوں نے چپکے سے یہوداہ کے تمام شہروں میں سے گزر کر لاویوں اور اسرائیلی خاندانوں کے سرپرستوں کو جمع کیا اور پھر اُن کے ساتھ مل کر یروشلم آئے۔  عتلیاہ کی حکومت کے ساتویں سال میں یہویدع نے جرٲت کر کے سَو سَو فوجیوں پر مقرر پانچ افسروں سے عہد باندھا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یروحام، اسمٰعیل بن یوحنان، عزریاہ بن عوبید، معسیاہ بن عدایاہ اور اِلی سافط بن زِکری تھے۔ :oدوسرا شاہی محل پر اور تیسرا بنیاد نامی دروازے پر۔ باقی سب آدمی رب کے گھر کے صحنوں میں جمع ہو جائیں۔  چنانچہ اگلے سبت کے دن آپ اماموں اور لاویوں میں سے جتنے ڈیوٹی پر آئیں گے وہ تین حصوں میں تقسیم ہو جائیں۔ ایک حصہ رب کے گھر کے دروازوں پر پہرا دے،i Mاللہ کے گھر میں پوری جماعت نے جوان بادشاہ یوآس کے ساتھ عہد باندھا۔ یہویدع اُن سے مخاطب ہوا، ”ہمارے بادشاہ کا بیٹا ہی ہم پر حکومت کرے، کیونکہ رب نے مقرر کیا ہے کہ داؤد کی اولاد یہ ذمہ داری سنبھالے۔ ee.Wباقی لاوی بادشاہ کے ارد گرد دائرہ بنا کر اپنے ہتھیاروں کو پکڑے رکھیں اور جہاں بھی وہ جائے اُسے گھیرے رکھیں۔ جو بھی رب کے گھر میں گھسنے کی کوشش کرے اُسے مار ڈالنا۔“eEخدمت کرنے والے اماموں اور لاویوں کے سوا کوئی اَور رب کے گھر میں داخل نہ ہو۔ صرف یہی اندر جا سکتے ہیں، کیونکہ رب نے اُنہیں اِس خدمت کے لئے مخصوص کیا ہے۔ لازم ہے کہ پوری قوم رب کی ہدایات پر عمل کرے۔ [\[}u امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں کو داؤد بادشاہ کے وہ نیزے اور چھوٹی اور بڑی ڈھالیں دیں جو اب تک رب کے گھر میں محفوظ رکھی ہوئی تھیں۔ ;لاوی اور یہوداہ کے اِن تمام مردوں نے ایسا ہی کیا۔ اگلے سبت کے دن سب اپنے بندوں سمیت اُس کے پاس آئے، وہ بھی جن کی ڈیوٹی تھی اور وہ بھی جن کی اب چھٹی تھی۔ کیونکہ یہویدع نے خدمت کرنے والوں میں سے کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ 878{q لوگوں کا شور عتلیاہ تک پہنچا، کیونکہ سب دوڑ کر جمع ہو رہے اور بادشاہ کی خوشی میں نعرے لگا رہے تھے۔ وہ رب کے گھر کے صحن میں اُن کے پاس آئیU% پھر وہ یوآس کو باہر لائے اور اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے قوانین کی کتاب دے دی۔ یوں یوآس کو بادشاہ بنا دیا گیا۔ اُنہوں نے اُسے مسح کیا اور بلند آواز سے نعرہ لگانے لگے، ”بادشاہ زندہ باد!“lS پھر اُس نے فوجیوں کو بادشاہ کے ارد گرد کھڑا کیا۔ ہر ایک اپنے ہتھیار پکڑے تیار تھا۔ قربان گاہ اور رب کے گھر کے درمیان اُن کا دائرہ رب کے گھر کی جنوبی دیوار سے لے کر اُس کی شمالی دیوار تک پھیلا ہوا تھا۔ ss   تو کیا دیکھتی ہے کہ نیا بادشاہ دروازے کے قریب اُس ستون کے پاس کھڑا ہے جہاں بادشاہ رواج کے مطابق کھڑا ہوتا ہے، اور وہ افسروں اور تُرم بجانے والوں سے گھرا ہوا ہے۔ تمام اُمّت بھی ساتھ کھڑی تُرم بجا بجا کر خوشی منا رہی ہے۔ ساتھ ساتھ گلوکار اپنے ساز بجا کر حمد کے گیت گانے میں راہنمائی کر رہے ہیں۔ عتلیاہ رنجش کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ کر چیخ اُٹھی، ”غداری، غداری!“ S0[پھر یہویدع نے قوم اور بادشاہ کے ساتھ مل کر رب سے عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ ہم رب کی قوم رہیں گے۔:oوہ عتلیاہ کو پکڑ کر وہاں سے باہر لے گئے اور اُسے گھوڑوں کے دروازے پر مار دیا جو شاہی محل کے پاس تھا۔)Mیہویدع امام نے سَو سَو فوجیوں پر مقرر اُن افسروں کو بُلایا جن کے سپرد فوج کی گئی تھی اور اُنہیں حکم دیا، ”اُسے باہر لے جائیں، کیونکہ مناسب نہیں کہ اُسے رب کے گھر کے پاس مارا جائے۔ اور جو بھی اُس کے پیچھے آئے اُسے تلوار سے مار دینا۔“ b?یہویدع نے اماموں اور لاویوں کو دوبارہ رب کے گھر کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی۔ داؤد نے اُنہیں خدمت کے لئے گروہوں میں تقسیم کیا تھا۔ اُس کی ہدایات کے مطابق اُن ہی کو خوشی مناتے اور گیت گاتے ہوئے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنی تھیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔1]اِس کے بعد سب بعل کے مندر پر ٹوٹ پڑے اور اُسے ڈھا دیا۔ اُس کی قربان گاہوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُنہوں نے بعل کے پجاری متان کو قربان گاہوں کے سامنے ہی مار ڈالا۔ !A}اور تمام اُمّت خوشی مناتی رہی۔ یوں یروشلم شہر کو سکون ملا، کیونکہ عتلیاہ کو تلوار سے مار دیا گیا تھا۔ yپھر وہ سَو سَو فوجیوں پر مقرر افسروں، اثر و رسوخ والوں، قوم کے حکمرانوں اور باقی پوری اُمّت کے ہمراہ جلوس نکال کر بادشاہ کو بالائی دروازے سے ہو کر شاہی محل میں لے گیا۔ وہاں اُنہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا دیا،[1رب کے گھر کے دروازوں پر یہویدع نے دربان کھڑے کئے تاکہ ایسے لوگوں کو اندر آنے سے روکا جائے جو کسی بھی وجہ سے ناپاک ہوں۔ s"aکچھ دیر کے بعد یوآس نے رب کے گھر کی مرمت کرانے کا فیصلہ کیا۔!یہویدع نے اُس کی شادی دو خواتین سے کرائی جن کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔n Wیہویدع کے جیتے جی یوآس وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔h Mیوآس 7 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُس کی ماں ضِبیاہ بیرسبع کی رہنے والی تھی۔ cec~$wتب بادشاہ نے امامِ اعظم یہویدع کو بُلا کر پوچھا، ”آپ نے لاویوں سے کیوں نہیں مطالبہ کیا کہ وہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم سے رب کے گھر کی مرمت کے پیسے جمع کریں؟ یہ تو کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ رب کا خادم موسیٰ بھی ملاقات کا خیمہ ٹھیک رکھنے کے لئے اسرائیلی جماعت سے ٹیکس لیتا رہا۔#)اماموں اور لاویوں کو اپنے پاس بُلا کر اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”یہوداہ کے شہروں میں سے گزر کر تمام لوگوں سے پیسے جمع کریں تاکہ آپ سال بہ سال اپنے خدا کے گھر کی مرمت کروائیں۔ اب جا کر جلدی کریں۔“ لیکن لاویوں نے بڑی دیر لگائی۔  '  پورے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا گیا کہ رب کے لئے وہ ٹیکس ادا کیا جائے جس کا خدا کے خادم موسیٰ نے ریگستان میں اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا تھا۔"&?بادشاہ کے حکم پر ایک صندوق بنوایا گیا جو باہر، رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر رکھا گیا۔J%آپ کو خود معلوم ہے کہ اُس بےدین عورت عتلیاہ نے اپنے پیروکاروں کے ساتھ رب کے گھر میں نقب لگا کر رب کے لئے مخصوص ہدیئے چھین لئے اور بعل کے اپنے بُتوں کی خدمت کے لئے استعمال کئے تھے۔“ ((b)? تو لاوی اُسے اُٹھا کر بادشاہ کے افسروں کے پاس لے جاتے۔ اگر اُس میں واقعی بہت پیسے ہوتے تو بادشاہ کا میرمنشی اور امامِ اعظم کا ایک افسر آ کر اُسے خالی کر دیتے۔ پھر لاوی اُسے اُس کی جگہ واپس رکھ دیتے تھے۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری رہا، اور آخرکار بہت بڑی رقم اکٹھی ہو گئی۔n(W یہ سن کر تمام راہنما بلکہ پوری قوم خوش ہوئی۔ اپنے ہدیئے رب کے گھر کے پاس لا کر وہ اُنہیں صندوق میں ڈالتے رہے۔ جب کبھی وہ بھر جاتا GG=+u رب کے گھر کی مرمت کے نگرانوں نے محنت سے کام کیا، اور اُن کے زیرِ نگرانی ترقی ہوتی گئی۔ آخر میں رب کے گھر کی حالت پہلے کی سی ہو گئی تھی بلکہ اُنہوں نے اُسے مزید مضبوط بنا دیا۔t*c بادشاہ اور یہویدع یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کو دیا کرتے تھے جو رب کے گھر کی مرمت کرواتے تھے۔ یہ پیسے پتھر تراشنے والوں، بڑھئیوں اور اُن کاری گروں کی اُجرت کے لئے صَرف ہوئے جو لوہے اور پیتل کا کام کرتے تھے۔ A[A.'اُسے یروشلم کے اُس حصے میں شاہی قبرستان میں دفنایا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے، کیونکہ اُس نے اسرائیل میں اللہ اور اُس کے گھر کی اچھی خدمت کی تھی۔l-Sیہویدع نہایت بوڑھا ہو گیا۔ 130 سال کی عمر میں وہ فوت ہوا۔2,_کام کے اختتام پر ٹھیکے دار باقی پیسے یوآس بادشاہ اور یہویدع کے پاس لائے۔ اِن سے اُنہوں نے رب کے گھر کی خدمت کے لئے درکار پیالے، سونے اور چاندی کے برتن اور دیگر کئی چیزیں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے استعمال ہوتی تھیں بنوائیں۔ یہویدع کے جیتے جی رب کے گھر میں باقاعدگی سے بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جاتی رہیں۔ 'y1mاُس نے اپنے نبیوں کو لوگوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُنہیں سمجھا کر رب کے پاس واپس لائیں۔ لیکن کوئی بھی اُن کی بات سننے کے لئے تیار نہ ہوا۔c0Aاِس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اُن کے ساتھ مل کر رب اپنے باپ کے خدا کے گھر کو چھوڑ کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کی پوجا کرنے لگا۔ اِس گناہ کی وجہ سے اللہ کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا۔U/%یہویدع کی موت کے بعد یہوداہ کے بزرگ یوآس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئے۔ اُس وقت سے وہ اُن کے مشوروں پر عمل کرنے لگا۔ &*j&@4{یوں یوآس بادشاہ نے اُس مہربانی کا خیال نہ کیا جو یہویدع نے اُس پر کی تھی بلکہ اُسے نظرانداز کر کے اُس کے بیٹے کو قتل کیا۔ مرتے وقت زکریاہ بولا، ”رب دھیان دے کر میرا بدلہ لے!“<3sجواب میں لوگوں نے زکریاہ کے خلاف سازش کر کے اُسے بادشاہ کے حکم پر رب کے گھر کے صحن میں سنگسار کر دیا۔R2پھر اللہ کا روح یہویدع امام کے بیٹے زکریاہ پر نازل ہوا، اور اُس نے قوم کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”اللہ فرماتا ہے، ’تم رب کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو؟ تمہیں کامیابی حاصل نہیں ہو گی۔ چونکہ تم نے رب کو ترک کر دیا ہے اِس لئے اُس نے تمہیں ترک کر دیا ہے‘!“ bbA6}اگرچہ شام کی فوج یہوداہ کی فوج کی نسبت بہت چھوٹی تھی توبھی رب نے اُسے فتح بخشی۔ چونکہ یہوداہ نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا اِس لئے یوآس کو شام کے ہاتھوں سزا ملی۔U5%اگلے سال کے آغاز میں شام کی فوج یوآس سے لڑنے آئی۔ یہوداہ میں گھس کر اُنہوں نے یروشلم پر فتح پائی اور قوم کے تمام بزرگوں کو مار ڈالا۔ سارا لُوٹا ہوا مال دمشق کو بھیجا گیا جہاں بادشاہ تھا۔ J8سازش کرنے والوں کے نام زبد اور یہوزبد تھے۔ پہلے کی ماں سِمعات عمونی تھی جبکہ دوسرے کی ماں سِمریت موآبی تھی۔U7%جنگ کے دوران یہوداہ کا بادشاہ شدید زخمی ہوا۔ جب دشمن نے ملک کو چھوڑ دیا تو یوآس کے افسروں نے اُس کے خلاف سازش کی۔ یہویدع امام کے بیٹے کے قتل کا انتقام لے کر اُنہوں نے اُسے مار ڈالا جب وہ بیمار حالت میں بستر پر پڑا تھا۔ بادشاہ کو یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ لیکن شاہی قبرستان میں نہیں دفنایا گیا۔ m,m;<qجوں ہی اُس کے پاؤں مضبوطی سے جم گئے اُس نے اُن افسروں کو سزائے موت دی جنہوں نے باپ کو قتل کر دیا تھا۔!;=جو کچھ اَمصیاہ نے کیا وہ رب کو پسند تھا، لیکن وہ پورے دل سے رب کی پیروی نہیں کرتا تھا۔o: [اَمصیاہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 29 سال تھا۔ اُس کی ماں یہوعدان یروشلم کی رہنے والی تھی۔89kیوآس کے بیٹوں، اُس کے خلاف نبیوں کے فرمانوں اور اللہ کے گھر کی مرمت کے بارے میں مزید معلومات ’شاہان کی کتاب‘ میں درج ہیں۔ یوآس کے بعد اُس کا بیٹا اَمصیاہ تخت نشین ہوا۔   s=aلیکن اُن کے بیٹوں کو اُس نے زندہ رہنے دیا اور یوں موسوی شریعت کے تابع رہا جس میں رب فرماتا ہے، ”والدین کو اُن کے بچوں کے جرائم کے سبب سے سزائے موت نہ دی جائے، نہ بچوں کو اُن کے والدین کے جرائم کے سبب سے۔ اگر کسی کو سزائے موت دینی ہو تو اُس گناہ کے سبب سے جو اُس نے خود کیا ہے۔“ ?5اِس کے علاوہ اَمصیاہ نے اسرائیل کے 1,00,000 تجربہ کار فوجیوں کو اُجرت پر بھرتی کیا تاکہ وہ جنگ میں مدد کریں۔ اُنہیں اُس نے چاندی کے تقریباً 3,400 کلو گرام دیئے۔~>wاَمصیاہ نے یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے تمام مردوں کو بُلا کر اُنہیں خاندانوں کے مطابق ترتیب دیا۔ اُس نے ہزار ہزار اور سَو سَو فوجیوں پر افسر مقرر کئے۔ جتنے بھی مرد 20 یا اِس سے زائد سال کے تھے اُن سب کی بھرتی ہوئی۔ اِس طرح 3,00,000 فوجی جمع ہوئے۔ سب بڑی ڈھالوں اور نیزوں سے لیس تھے۔ GqG&AGاگر آپ اُن کے ساتھ مل کر نکلیں تاکہ مضبوطی سے دشمن سے لڑیں تو اللہ آپ کو دشمن کے سامنے گرا دے گا۔ کیونکہ اللہ کو آپ کی مدد کرنے اور آپ کو گرانے کی قدرت حاصل ہے۔“ @لیکن ایک مردِ خدا نے اَمصیاہ کے پاس آ کر اُسے سمجھایا، ”بادشاہ سلامت، لازم ہے کہ یہ اسرائیلی فوجی آپ کے ساتھ مل کر لڑنے کے لئے نہ نکلیں۔ کیونکہ رب اُن کے ساتھ نہیں ہے، وہ افرائیم کے کسی بھی رہنے والے کے ساتھ نہیں ہے۔  D توبھی اَمصیاہ جرٲت کر کے جنگ کے لئے نکلا۔ اپنی فوج کو نمک کی وادی میں لے جا کر اُس نے ادومیوں پر فتح پائی۔ اُن کے 10,000 مرد میدانِ جنگ میں مارے گئے۔C1 چنانچہ اَمصیاہ نے افرائیم سے آئے ہوئے تمام فوجیوں کو فارغ کر کے واپس بھیج دیا، اور وہ یہوداہ سے بہت ناراض ہوئے۔ ہر ایک بڑے طیش میں اپنے اپنے گھر چلا گیا۔JB اَمصیاہ نے اعتراض کیا، ”لیکن مَیں اسرائیلیوں کو چاندی کے 3,400 کلو گرام ادا کر چکا ہوں۔ اِن پیسوں کا کیا بنے گا؟“ مردِ خدا نے جواب دیا، ”رب آپ کو اِس سے کہیں زیادہ عطا کر سکتا ہے۔“ nKGادومیوں کو شکست دینے کے بعد اَمصیاہ سعیر کے باشندوں کے بُتوں کو لُوٹ کر اپنے گھر واپس لایا۔ وہاں اُس نے اُنہیں کھڑا کیا اور اُن کے سامنے اوندھے منہ جھک کر اُنہیں قربانیاں پیش کیں۔eFE اِتنے میں فارغ کئے گئے اسرائیلی فوجیوں نے سامریہ اور بیت حورون کے بیچ میں واقع یہوداہ کے شہروں پر حملہ کیا تھا۔ لڑتے لڑتے اُنہوں نے 3,000 مردوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا اور بہت سا مال لُوٹ لیا تھا۔%EE دشمن کے مزید 10,000 آدمیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہوداہ کے فوجیوں نے قیدیوں کو ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر لے جا کر نیچے گرا دیا۔ اِس طرح سب پاش پاش ہو کر ہلاک ہوئے۔ Iyاَمصیاہ نے نبی کی بات کاٹ کر کہا، ”ہم نے کب سے تجھے بادشاہ کا مشیر بنا دیا ہے؟ خاموش، ورنہ تجھے مار دیا جائے گا۔“ نبی نے خاموش ہو کر اِتنا ہی کہا، ”مجھے معلوم ہے کہ اللہ نے آپ کو آپ کی اِن حرکتوں کی وجہ سے اور اِس لئے کہ آپ نے میرا مشورہ قبول نہیں کیا تباہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔“4Hcیہ دیکھ کر رب اُس سے بہت ناراض ہوا۔ اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جس نے کہا، ”تُو اِن دیوتاؤں کی طرف کیوں رجوع کر رہا ہے؟ یہ تو اپنی قوم کو تجھ سے نجات نہ دلا سکے۔“ ::2K_لیکن اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے جواب دیا، ”لبنان میں ایک کانٹےدار جھاڑی نے دیودار کے ایک درخت سے بات کی، ’میرے بیٹے کے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ باندھو۔‘ لیکن اُسی وقت لبنان کے جنگلی جانوروں نے اُس کے اوپر سے گزر کر اُسے پاؤں تلے کچل ڈالا۔ Jایک دن یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ نے اپنے مشیروں سے مشورہ کرنے کے بعد یوآس بن یہوآخز بن یاہو کو پیغام بھیجا، ”آئیں، ہم ایک دوسرے کا مقابلہ کریں!“ E  #.9DOZeoz *5@KValw&1<GR]hs~ - - - - - - - -  - - - - - - - - -  - - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - - - - - - - - - - -  - - - - - - - -  -  -  -  -  - - - - - - - - - - -  - - - - - - - -  -  - o^okNQتب اسرائیل کا بادشاہ یوآس اپنی فوج لے کر یہوداہ پر چڑھ آیا۔ بیت شمس کے پاس اُس کا یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ کے ساتھ مقابلہ ہوا۔,MSلیکن اَمصیاہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اللہ اُسے اور اُس کی قوم کو اسرائیلیوں کے حوالے کرنا چاہتا تھا، کیونکہ اُنہوں نے ادومیوں کے دیوتاؤں کی طرف رجوع کیا تھا۔nLWادوم پر فتح پانے کے سبب سے آپ کا دل مغرور ہو کر مزید شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے گھر میں رہیں۔ آپ ایسی مصیبت کو کیوں دعوت دیتے ہیں جو آپ اور یہوداہ کی تباہی کا باعث بن جائے؟“ofbflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| Y \ _ d h k n q s u x { }  Y \ _ d h k n q s u x { }       " $ ' )+.1468<=?ADGIKNQ T!X"\#_$c%f&h'k(n)r*v+y,|-~./012 3 45789: ;"<$=&>)?-@/A2B5C8D:E<F?GBHEIHJKKNLPMRNTOWQZR\S^T`UbVeWhXkYnZp[r\t]v^y_|`a k$QCجتنا بھی سونا، چاندی اور قیمتی سامان رب کے گھر اور شاہی محل کے خزانوں میں تھا اُسے اُس نے پورے کا پورا چھین لیا۔ اُس وقت عوبید ادوم رب کے گھر کے خزانے سنبھالتا تھا۔ یوآس لُوٹا ہوا مال اور بعض یرغمالوں کو لے کر سامریہ واپس چلا گیا۔-PUاسرائیل کے بادشاہ یوآس نے یہوداہ کے بادشاہ اَمصیاہ بن یوآس بن اخزیاہ کو وہیں بیت شمس میں گرفتار کر لیا۔ پھر وہ اُسے یروشلم لایا اور شہر کی فصیل افرائیم نامی دروازے سے لے کر کونے کے دروازے تک گرا دی۔ اِس حصے کی لمبائی تقریباً 600 فٹ تھی۔Oاسرائیلی فوج نے یہوداہ کی فوج کو شکست دی، اور ہر ایک اپنے اپنے گھر بھاگ گیا۔ ?j*TOجب سے وہ رب کی پیروی کرنے سے باز آیا اُس وقت سے لوگ یروشلم میں اُس کے خلاف سازش کرنے لگے۔ آخرکار اُس نے فرار ہو کر لکیس میں پناہ لی، لیکن سازش کرنے والوں نے اپنے لوگوں کو اُس کے پیچھے بھیجا، اور وہ وہاں اُسے قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔QSباقی جو کچھ اَمصیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ شروع سے لے کر آخر تک ’شاہانِ اسرائیل و یہوداہ‘ کی کتاب میں درج ہے۔=Ruاسرائیل کے بادشاہ یوآس بن یہوآخز کی موت کے بعد یہوداہ کا بادشاہ اَمصیاہ بن یوآس مزید 15 سال جیتا رہا۔ dDKdcXAعُزیّاہ 16 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 52 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یکولیاہ یروشلم کی رہنے والی تھی۔9Wmجب اُس کا باپ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ بادشاہ بننے کے بعد عُزیّاہ نے ایلات شہر پر قبضہ کر کے اُسے دوبارہ یہوداہ کا حصہ بنا لیا۔ اُس نے شہر میں بہت تعمیری کام کروایا۔8V mیہوداہ کے تمام لوگوں نے اَمصیاہ کی جگہ اُس کے بیٹے عُزیّاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ اُس کی عمر 16 سال تھی8Ukاُس کی لاش گھوڑے پر اُٹھا کر یہوداہ کے شہر یروشلم لائی گئی جہاں اُسے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ K v\gلیکن اللہ نے نہ صرف فلستیوں سے لڑتے وقت عُزیّاہ کی مدد کی بلکہ اُس وقت بھی جب جور بعل میں رہنے والے عربوں اور معونیوں سے جنگ چھڑ گئی۔:[oعُزیّاہ نے فلستیوں سے جنگ کر کے جات، یبنہ اور اشدود کی فصیلوں کو ڈھا دیا۔ دیگر کئی شہروں کو اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا جو اشدود کے قریب اور فلستیوں کے باقی علاقے میں تھے۔EZامامِ اعظم زکریاہ کے جیتے جی عُزیّاہ رب کا طالب رہا، کیونکہ زکریاہ اُسے اللہ کا خوف ماننے کی تعلیم دیتا رہا۔ جب تک بادشاہ رب کا طالب رہا اُس وقت تک اللہ اُسے کامیابی بخشتا رہا۔iYMاپنے باپ اَمصیاہ کی طرح اُس کا چال چلن رب کو پسند تھا۔ fFf,_S اُس نے بیابان میں بھی بُرج تعمیر کئے اور ساتھ ساتھ پتھر کے بےشمار حوض تراشے، کیونکہ مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور میدانی علاقے میں اُس کے بڑے بڑے ریوڑ چرتے تھے۔ بادشاہ کو کاشت کاری کا کام خاص پسند تھا۔ بہت لوگ پہاڑی علاقوں اور زرخیز وادیوں میں اُس کے کھیتوں اور انگور کے باغوں کی نگرانی کرتے تھے۔,^S یروشلم میں عُزیّاہ نے کونے کے دروازے، وادی کے دروازے اور فصیل کے موڑ پر مضبوط بُرج بنوائے۔6]gعمونیوں کو عُزیّاہ کو خراج ادا کرنا پڑا، اور وہ اِتنا طاقت ور بنا کہ اُس کی شہرت مصر تک پھیل گئی۔ Ecعُزیّاہ نے اپنے تمام فوجیوں کو ڈھالوں، نیزوں، خودوں، زرہ بکتروں، کمانوں اور فلاخن کے سامان سے مسلح کیا۔.bW فوج 3,07,500 جنگ لڑنے کے قابل مردوں پر مشتمل تھی۔ جنگ میں بادشاہ اُن پر پورا بھروسا کر سکتا تھا۔Ta# اِن دستوں پر کنبوں کے 2,600 سرپرست مقرر تھے۔`% عُزیّاہ کی طاقت ور فوج تھی۔ بادشاہ کے اعلیٰ افسر حننیاہ کی راہنمائی میں میرمنشی یعی ایل نے افسر معسیاہ کے ساتھ فوج کی بھرتی کر کے اُسے ترتیب دیا تھا۔ U,fSلیکن امامِ اعظم عزریاہ رب کے مزید 80 بہادر اماموں کو اپنے ساتھ لے کر اُس کے پیچھے پیچھے گیا۔/eYلیکن اِس طاقت نے اُسے مغرور کر دیا، اور نتیجے میں وہ غلط راہ پر آ گیا۔ رب اپنے خدا کا بےوفا ہو کر وہ ایک دن رب کے گھر میں گھس گیا تاکہ بخور کی قربان گاہ پر بخور جلائے۔tdcاور یروشلم کے بُرجوں اور فصیل کے کونوں پر اُس نے ایسی مشینیں لگائیں جو تیر چلا سکتی اور بڑے بڑے پتھر پھینک سکتی تھیں۔ غرض، اللہ کی مدد سے عُزیّاہ کی شہرت دُور دُور تک پھیل گئی، اور اُس کی طاقت بڑھتی گئی۔ |hsعُزیّاہ بخوردان کو پکڑے بخور کو پیش کرنے کو تھا کہ اماموں کی باتیں سن کر آگ بگولا ہو گیا۔ لیکن اُسی لمحے اُس کے ماتھے پر کوڑھ پھوٹ نکلا۔ gاُنہوں نے بادشاہ عُزیّاہ کا سامنا کر کے کہا، ”مناسب نہیں کہ آپ رب کو بخور کی قربانی پیش کریں۔ یہ ہارون کی اولاد یعنی اماموں کی ذمہ داری ہے جنہیں اِس کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ مقدِس سے نکل جائیں، کیونکہ آپ اللہ سے بےوفا ہو گئے ہیں، اور آپ کی یہ حرکت رب خدا کے سامنے عزت کا باعث نہیں بنے گی۔“ `Hk باقی جو کچھ عُزیّاہ کی حکومت کے دوران شروع سے لے کر آخر تک ہوا وہ آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے قلم بند کیا ہے۔qj]عُزیّاہ جیتے جی اِس بیماری سے شفا نہ پا سکا۔ اُسے علیٰحدہ گھر میں رہنا پڑا، اور اُسے رب کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ اُس کے بیٹے یوتام کو محل پر مقرر کیا گیا، اور وہی اُمّت پر حکومت کرنے لگا۔'iIیہ دیکھ کر امامِ اعظم عزریاہ اور دیگر اماموں نے اُسے جلدی سے رب کے گھر سے نکال دیا۔ عُزیّاہ نے خود بھی وہاں سے نکلنے کی جلدی کی، کیونکہ رب ہی نے اُسے سزا دی تھی۔ yyXn+یوتام نے وہ کچھ کیا جو رب کو پسند تھا۔ وہ اپنے باپ عُزیّاہ کے نمونے پر چلتا رہا، اگرچہ اُس نے کبھی بھی باپ کی طرح رب کے گھر میں گھس جانے کی کوشش نہ کی۔ لیکن عام لوگ اپنی غلط راہوں سے نہ ہٹے۔Km یوتام 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال تک حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں یروسہ بنت صدوق تھی۔Xl+جب عُزیّاہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے کوڑھ کی وجہ سے دوسرے بادشاہوں کے ساتھ نہیں دفنایا گیا بلکہ قریب کے ایک کھیت میں جو شاہی خاندان کا تھا۔ پھر اُس کا بیٹا یوتام تخت نشین ہوا۔ MdM,rSیوں یوتام کی طاقت بڑھتی گئی۔ اور وجہ یہ تھی کہ وہ ثابت قدمی سے رب اپنے خدا کے حضور چلتا رہا۔cqAجب عمونی بادشاہ کے ساتھ جنگ چھڑ گئی تو اُس نے عمونیوں کو شکست دی۔ تین سال تک اُنہیں اُسے سالانہ خراج کے طور پر تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی، 16,00,000 کلو گرام گندم اور 13,50,000 کلو گرام جَو ادا کرنا پڑا۔(pKیہوداہ کے پہاڑی علاقے میں اُس نے شہر تعمیر کئے اور جنگلی علاقوں میں قلعے اور بُرج بنائے۔loSیوتام نے رب کے گھر کا بالائی دروازہ تعمیر کیا۔ عوفل پہاڑی جس پر رب کا گھر تھا اُس کی دیوار کو اُس نے بہت جگہوں پر مضبوط بنا دیا۔ Eb]Ev %آخز 20 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے نمونے پر نہ چلا بلکہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔u} جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا آخز تخت نشین ہوا۔ tوہ 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور یروشلم میں رہ کر 16 سال حکومت کرتا رہا۔ sباقی جو کچھ یوتام کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل و یہوداہ‘ کی کتاب میں قلم بند ہے۔ اُس میں اُس کی تمام جنگوں اور باقی کاموں کا ذکر ہے۔ ,q,Byآخز بخور جلا کر اپنی قربانیاں اونچے مقاموں، پہاڑیوں کی چوٹیوں اور ہر گھنے درخت کے سائے میں چڑھاتا تھا۔{xqاُس نے نہ صرف وادیِ بن ہنوم میں بُتوں کو قربانیاں پیش کیں بلکہ اپنے بیٹوں کو بھی قربانی کے طور پر جلا دیا۔ یوں وہ اُن قوموں کے گھنونے رسم و رواج ادا کرنے لگا جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے ملک سے نکال دیا تھا۔ wکیونکہ اُس نے اسرائیل کے بادشاہوں کا چال چلن اپنایا۔ بعل کے بُت ڈھلوا کر OK[O| اُس وقت افرائیم کے قبیلے کے پہلوان زِکری نے آخز کے بیٹے معسیاہ، محل کے انچارج عزری قام اور بادشاہ کے بعد سب سے اعلیٰ افسر اِلقانہ کو مار ڈالا۔l{Sایک ہی دن میں یہوداہ کے 1,20,000 تجربہ کار فوجی شہید ہوئے۔ یہ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ قوم نے رب اپنے باپ دادا کے خدا کو ترک کر دیا تھا۔1z]اِسی لئے رب اُس کے خدا نے اُسے شام کے بادشاہ کے حوالے کر دیا۔ شام کی فوج نے اُسے شکست دی اور یہوداہ کے بہت سے لوگوں کو قیدی بنا کر دمشق لے گئی۔ آخز کو اسرائیل کے بادشاہ فِقَح بن رملیاہ کے حوالے بھی کر دیا گیا جس نے اُسے شدید نقصان پہنچایا۔  O @~{ سامریہ میں رب کا ایک نبی بنام عودید رہتا تھا۔ جب اسرائیلی فوجی میدانِ جنگ سے واپس آئے تو عودید اُن سے ملنے کے لئے نکلا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”دیکھیں، رب آپ کے باپ دادا کا خدا یہوداہ سے ناراض تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا۔ لیکن آپ لوگ طیش میں آ کر اُن پر یوں ٹوٹ پڑے کہ اُن کا قتلِ عام آسمان تک پہنچ گیا ہے۔-}Uاسرائیلیوں نے یہوداہ کی 2,00,000 عورتیں اور بچے چھین لئے اور کثرت کا مال لُوٹ کر سامریہ لے گئے۔ - افرائیم کے قبیلے کے کچھ سرپرستوں نے بھی فوجیوں کا سامنا کیا۔ اُن کے نام عزریاہ بن یوحنان، برکیاہ بن مسِلّموت، یحِزقیاہ بن سلّوم اور عماسا بن خدلی تھے۔sa چنانچہ میری بات سنیں! اِن قیدیوں کو واپس کریں جو آپ نے اپنے بھائیوں سے چھین لئے ہیں۔ کیونکہ رب کا سخت غضب آپ پر نازل ہونے والا ہے۔“R لیکن یہ کافی نہیں تھا۔ اب آپ یہوداہ اور یروشلم کے بچے ہوؤں کو اپنے غلام بنانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم اُن سے اچھے ہیں؟ نہیں، آپ سے بھی رب اپنے خدا کے خلاف گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ I تب فوجیوں نے اپنے قیدیوں کو آزاد کر کے اُنہیں لُوٹے ہوئے مال کے ساتھ بزرگوں اور پوری جماعت کے حوالے کر دیا۔oY اُنہوں نے کہا، ”اِن قیدیوں کو یہاں مت لے آئیں، ورنہ ہم رب کے سامنے قصوروار ٹھہریں گے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں میں اضافہ کریں؟ ہمارا قصور پہلے ہی بہت بڑا ہے۔ ہاں، رب اسرائیل پر سخت غصے ہے۔“ MMاُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہ سے التماس کی، ”ہماری مدد کرنے آئیں۔“3مذکورہ چار آدمیوں نے سامنے آ کر قیدیوں کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ لُوٹے ہوئے مال میں سے کپڑے نکال کر اُنہوں نے اُنہیں اُن میں تقسیم کیا جو برہنہ تھے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے تمام قیدیوں کو کپڑے اور جوتے دے دیئے، اُنہیں کھانا کھلایا، پانی پلایا اور اُن کے زخموں کی مرہم پٹی کی۔ جتنے تھکاوٹ کی وجہ سے چل نہ سکتے تھے اُنہیں اُنہوں نے گدھوں پر بٹھایا، پھر چلتے چلتے سب کو کھجور کے شہر یریحو تک پہنچایا جہاں اُن کے اپنے لوگ تھے۔ پھر وہ سامریہ لوٹ آئے۔ g!اِس طرح رب نے یہوداہ کو آخز کی وجہ سے زیر کر دیا، کیونکہ بادشاہ نے یہوداہ میں بےلگام بےراہ روی پھیلنے دی اور رب سے اپنی بےوفائی کا صاف اظہار کیا تھا۔ ساتھ ساتھ فلستی مغربی یہوداہ کے نشیبی پہاڑی علاقے اور جنوبی علاقے میں گھس آئے تھے اور ذیل کے شہروں پر قبضہ کر کے اُن میں رہنے لگے تھے: بیت شمس، ایالون، جدیروت، نیز سوکہ، تِمنت اور جِمزو گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔%کیونکہ ادومی یہوداہ میں گھس کر کچھ لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ 3u eگو وہ اُس وقت بڑی مصیبت میں تھا توبھی رب سے اَور دُور ہو گیا۔ !آخز نے رب کے گھر، شاہی محل اور اپنے اعلیٰ افسروں کے خزانوں کو لُوٹ کر سارا مال اسور کے بادشاہ کو بھیج دیا، لیکن بےفائدہ۔ اِس سے اُسے صحیح مدد نہ ملی۔I  اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر اپنی فوج لے کر ملک میں آیا، لیکن آخز کی مدد کرنے کے بجائے اُس نے اُسے تنگ کیا۔ Y -آخز نے حکم دیا کہ اللہ کے گھر کا سارا سامان نکال کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ پھر اُس نے رب کے گھر کے دروازوں پر تالا لگا دیا۔ اُس کی جگہ اُس نے یروشلم کے کونے کونے میں قربان گاہیں کھڑی کر دیں۔ وہ شام کے دیوتاؤں کو قربانیاں پیش کرنے لگا، کیونکہ اُس کا خیال تھا کہ اِن ہی نے مجھے شکست دی ہے۔ اُس نے سوچا، ”شام کے دیوتا اپنے بادشاہوں کی مدد کرتے ہیں! اب سے مَیں اُنہیں قربانیاں پیش کروں گا تاکہ وہ میری بھی مدد کریں۔“ لیکن یہ دیوتا بادشاہ آخز اور پوری قوم کے لئے تباہی کا باعث بن گئے۔ zoجب آخز مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم میں دفن کیا گیا، لیکن شاہی قبرستان میں نہیں۔ پھر اُس کا بیٹا حِزقیاہ تخت نشین ہوا۔ oYباقی جو کچھ اُس کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ شروع سے لے کر آخر تک ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔5eساتھ ساتھ اُس نے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کرنے کے لئے یہوداہ کے ہر شہر کی اونچی جگہوں پر مندر تعمیر کئے۔ ایسی حرکتوں سے وہ رب اپنے باپ دادا کے خدا کو طیش دلاتا رہا۔ VVلاویوں اور اماموں کو بُلا کر اُس نے اُنہیں رب کے گھر کے مشرقی صحن میں جمع کیا9mاپنی حکومت کے پہلے سال کے پہلے مہینے میں اُس نے رب کے گھر کے دروازوں کو کھول کر اُن کی مرمت کروائی۔q]اپنے باپ داؤد کی طرح اُس نے ایسا کام کیا جو رب کو پسند تھا۔_ ;جب حِزقیاہ بادشاہ بنا تو اُس کی عمر 25 سال تھی۔ یروشلم میں رہ کر وہ 29 سال حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں ابیاہ بنت زکریاہ تھی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} - - - - - -  -  -  . - - - - - -  -  -  .  .  . . . . . . . . . . . . . . .  . . . . . . . .  .  .  .  .  . . . . .! ." .# .$ .% .& .' .( .) .* .+ ., .- .. ./  .0 !.1 ".2 #.3 $.4  .5 .6 .7 .8 .9 .: .; .< FFQرب کے گھر کے سامنے والے برآمدے کے دروازوں پر اُنہوں نے تالا لگا کر چراغوں کو بجھا دیا۔ نہ اسرائیل کے خدا کے لئے بخور جلایا جاتا، نہ بھسم ہونے والی قربانیاں مقدِس میں پیش کی جاتی تھیں۔3ہمارے باپ دادا بےوفا ہو کر وہ کچھ کرتے گئے جو رب ہمارے خدا کو ناپسند تھا۔ اُنہوں نے اُسے چھوڑ دیا، اپنے منہ کو رب کی سکونت گاہ سے پھیر کر دوسری طرف چل پڑے۔A}اور کہا، ”اے لاویو، میری بات سنیں! اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کریں، اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کے گھر کو بھی مخصوص و مُقدّس کریں۔ تمام ناپاک چیزیں مقدِس سے نکالیں!   2_ لیکن اب مَیں رب اسرائیل کے خدا کے ساتھ عہد باندھنا چاہتا ہوں تاکہ اُس کا سخت قہر ہم سے ٹل جائے۔]5 ہماری بےوفائی کی وجہ سے ہمارے باپ تلوار کی زد میں آ کر مارے گئے اور ہمارے بیٹے بیٹیاں اور بیویاں ہم سے چھین لی گئی ہیں۔Z/اِسی وجہ سے رب کا غضب یہوداہ اور یروشلم پر نازل ہوا ہے۔ ہماری حالت کو دیکھ کر لوگ گھبرا گئے، اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ ہم دوسروں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے ہیں۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔ 9i9'ہیمان کے خاندان کا یحی ایل اور سِمعی، یدوتون کے خاندان کا سمعیاہ اور عُزی ایل۔ اِلی صفن کے خاندان کا سِمری اور یعی ایل، آسف کے خاندان کا زکریاہ اور متنیاہ،hK پھر ذیل کے لاوی خدمت کے لئے تیار ہوئے: قہات کے خاندان کا محت بن عماسی اور یوایل بن عزریاہ، مراری کے خاندان کا قیس بن عبدی اور عزریاہ بن یہلّل ایل، جیرسون کے خاندان کا یوآخ بن زِمّہ اور عدن بن یوآخ،'I میرے بیٹو، اب سُستی نہ دکھائیں، کیونکہ رب نے آپ کو چن کر اپنے خادم بنایا ہے۔ آپ کو اُس کے حضور کھڑے ہو کر اُس کی خدمت کرنے اور بخور جلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔“ DfD 7امام رب کے گھر میں داخل ہوئے اور اُس میں سے ہر ناپاک چیز نکال کر اُسے صحن میں لائے۔ وہاں سے لاویوں نے سب کچھ اُٹھا کر شہر سے باہر وادیِ قدرون میں پھینک دیا۔'باقی لاویوں کو بُلا کر اُنہوں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ پھر وہ بادشاہ کے حکم کے مطابق رب کے گھر کو پاک صاف کرنے لگے۔ کام کرتے کرتے اُنہوں نے اِس کا خیال کیا کہ سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق ہو رہا ہو۔ j"%حِزقیاہ بادشاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے کہا، ”ہم نے رب کے پورے گھر کو پاک صاف کر دیا ہے۔ اِس میں جانوروں کو جلانے کی قربان گاہ اُس کے سامان سمیت اور وہ میز جس پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں رکھی جاتی ہیں اُس کے سامان سمیت شامل ہے۔!رب کے گھر کی قدوسیت بحال کرنے کا کام پہلے مہینے کے پہلے دن شروع ہوا، اور ایک ہفتے کے بعد وہ سامنے والے برآمدے تک پہنچ گئے تھے۔ ایک اَور ہفتہ پورے گھر کو مخصوص و مُقدّس کرنے میں صرف ہوا۔ پہلے مہینے کے 16ویں دن کام مکمل ہوا۔ 4$cاگلے دن حِزقیاہ بادشاہ صبح سویرے شہر کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن کے ساتھ رب کے گھر کے پاس گیا۔2#_اور جتنی چیزیں آخز نے بےوفا بن کر اپنی حکومت کے دوران رد کر دی تھیں اُن سب کو ہم نے ٹھیک کر کے دوبارہ مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ اب وہ رب کی قربان گاہ کے سامنے پڑی ہیں۔“ gg&پہلے بَیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں نے اُن کا خون جمع کر کے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔ اِس کے بعد مینڈھوں کو ذبح کیا گیا۔ اِس بار بھی اماموں نے اُن کا خون قربان گاہ پر چھڑکا۔ بھیڑ کے بچوں کے خون کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا گیا۔%سات جوان بَیل، سات مینڈھے اور بھیڑ کے سات بچے بھسم ہونے والی قربانی کے لئے صحن میں لائے گئے، نیز سات بکرے جنہیں گناہ کی قربانی کے طور پر شاہی خاندان، مقدِس اور یہوداہ کے لئے پیش کرنا تھا۔ حِزقیاہ نے ہارون کی اولاد یعنی اماموں کو حکم دیا کہ اِن جانوروں کو رب کی قربان گاہ پر چڑھائیں۔ rQ)حِزقیاہ نے لاویوں کو جھانجھ، ستار اور سرود تھما کر اُنہیں رب کے گھر میں کھڑا کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق ہوا جو رب نے داؤد بادشاہ، اُس کے غیب بین جاد اور ناتن نبی کی معرفت دی تھیں۔ (پھر اماموں نے اُنہیں ذبح کر کے اُن کا خون گناہ کی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر چھڑکا تاکہ اسرائیل کا کفارہ دیا جائے۔ کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ بھسم ہونے والی اور گناہ کی قربانی تمام اسرائیل کے لئے پیش کی جائے۔{'qآخر میں گناہ کی قربانی کے لئے مخصوص بکروں کو بادشاہ اور جماعت کے سامنے لایا گیا، اور اُنہوں نے اپنے ہاتھوں کو بکروں کے سروں پر رکھ دیا۔ q.qu-eاِس کے بعد حِزقیاہ اور تمام حاضرین دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔X,+تمام جماعت اوندھے منہ جھک گئی جبکہ لاوی گیت گاتے اور امام تُرم بجاتے رہے۔ یہ سلسلہ اِس قربانی کی تکمیل تک جاری رہا۔e+Eپھر حِزقیاہ نے حکم دیا کہ بھسم ہونے والی قربانی قربان گاہ پر پیش کی جائے۔ جب امام یہ کام کرنے لگے تو لاوی رب کی تعریف میں گیت گانے لگے۔ ساتھ ساتھ تُرم اور داؤد بادشاہ کے بنوائے ہوئے ساز بجنے لگے۔N*لاوی اُن سازوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے جو داؤد نے بنوائے تھے، اور امام اپنے تُرموں کو تھامے اُن کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ ~/wپھر حِزقیاہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”آج آپ نے اپنے آپ کو رب کے لئے وقف کر دیا ہے۔ اب وہ کچھ رب کے گھر کے پاس لے آئیں جو آپ ذبح اور سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔“ تب لوگ ذبح اور سلامتی کی اپنی قربانیاں لے آئے۔ نیز، جس کا بھی دل چاہتا تھا وہ بھسم ہونے والی قربانیاں لایا۔8.kبادشاہ اور بزرگوں نے لاویوں کو کہا، ”داؤد اور آسف غیب بین کے زبور گا کر رب کی ستائش کریں۔“ چنانچہ لاویوں نے بڑی خوشی سے حمد و ثنا کے گیت گائے۔ وہ بھی اوندھے منہ جھک گئے۔ oAoD2"لیکن اِتنے جانوروں کی کھالوں کو اُتارنے کے لئے امام کم تھے، اِس لئے لاویوں کو اُن کی مدد کرنی پڑی۔ اِس کام کے اختتام تک بلکہ جب تک مزید امام خدمت کے لئے تیار اور پاک نہیں ہو گئے تھے لاوی مدد کرتے رہے۔ اماموں کی نسبت زیادہ لاوی پاک صاف ہو گئے تھے، کیونکہ اُنہوں نے زیادہ لگن سے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا تھا۔1!اُن کے علاوہ 600 بَیل اور 3,000 بھیڑبکریاں رب کے گھر کے لئے مخصوص کی گئیں۔;0q اِس طرح بھسم ہونے والی قربانی کے لئے 70 بَیل، 100 مینڈھے اور بھیڑ کے 200 بچے جمع کر کے رب کو پیش کئے گئے۔ S S65 iحِزقیاہ نے اسرائیل اور یہوداہ کی ہر جگہ اپنے قاصدوں کو بھیج کر لوگوں کو رب کے گھر میں آنے کی دعوت دی، کیونکہ وہ اُن کے ساتھ رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منانا چاہتا تھا۔ اُس نے افرائیم اور منسّی کے قبیلوں کو بھی دعوت نامے بھیجے۔&4G$حِزقیاہ اور پوری قوم نے خوشی منائی کہ اللہ نے یہ سب کچھ اِتنی جلدی سے ہمیں مہیا کیا ہے۔ E3#بھسم ہونے والی بےشمار قربانیوں کے علاوہ اماموں نے سلامتی کی قربانیوں کی چربی بھی جلائی۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے مَے کی نذریں پیش کیں۔ یوں رب کے گھر میں خدمت کا نئے سرے سے آغاز ہوا۔ .*8Oاِن باتوں کے پیشِ نظر بادشاہ اور تمام حاضرین اِس پر متفق ہوئے کہ فسح کی عید ملتوی کی جائے۔w7iعام طور پر یہ پہلے مہینے میں منائی جاتی تھی، لیکن اُس وقت تک خدمت کے لئے تیار امام کافی نہیں تھے۔ کیونکہ اب تک سب اپنے آپ کو پاک صاف نہ کر سکے۔ دوسری بات یہ تھی کہ لوگ اِتنی جلدی سے یروشلم میں جمع نہ ہو سکے۔N6بادشاہ نے اپنے افسروں اور یروشلم کی پوری جماعت کے ساتھ مل کر فیصلہ کیا کہ ہم یہ عید دوسرے مہینے میں منائیں گے۔ AJA:بادشاہ کے حکم پر قاصد اسرائیل اور یہوداہ میں سے گزرے۔ ہر جگہ اُنہوں نے لوگوں کو بادشاہ اور اُس کے افسروں کے خط پہنچا دیئے۔ خط میں لکھا تھا، ”اے اسرائیلیو، رب ابراہیم، اسحاق اور اسرائیل کے خدا کے پاس واپس آئیں! پھر وہ بھی آپ کے پاس جو اسوری بادشاہوں کے ہاتھ سے بچ نکلے ہیں واپس آئے گا۔29_اُنہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم تمام اسرائیلیوں کو جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں دان تک دعوت دیں گے۔ سب یروشلم آئیں تاکہ ہم مل کر رب اسرائیل کے خدا کی تعظیم میں فسح کی عید منائیں۔ اصل میں یہ عید بڑی دیر سے ہدایات کے مطابق نہیں منائی گئی تھی۔ uS<!اُن کی طرح اَڑے نہ رہیں بلکہ رب کے تابع ہو جائیں۔ اُس کے مقدِس میں آئیں، جو اُس نے ہمیشہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کر دیا ہے۔ رب اپنے خدا کی خدمت کریں تاکہ آپ اُس کے سخت غضب کا نشانہ نہ رہیں۔; اپنے باپ دادا اور بھائیوں کی طرح نہ بنیں جو رب اپنے باپ دادا کے خدا سے بےوفا ہو گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اُس نے اُنہیں ایسی حالت میں چھوڑ دیا کہ جس نے بھی اُنہیں دیکھا اُس کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آپ خود اِس کے گواہ ہیں۔ 2=2%?E صرف آشر، منسّی اور زبولون کے چند ایک آدمی فروتنی کا اظہار کر کے مان گئے اور یروشلم آئے۔^>7 قاصد افرائیم اور منسّی کے پورے قبائلی علاقے میں سے گزرے اور ہر شہر کو یہ پیغام پہنچایا۔ پھر چلتے چلتے وہ زبولون تک پہنچ گئے۔ لیکن اکثر لوگ اُن کی بات سن کر ہنس پڑے اور اُن کا مذاق اُڑانے لگے۔?=y اگر آپ رب کے پاس لوٹ آئیں تو جنہوں نے آپ کے بھائیوں اور اُن کے بال بچوں کو قید کر لیا ہے وہ اُن پر رحم کر کے اُنہیں اِس ملک میں واپس آنے دیں گے۔ کیونکہ رب آپ کا خدا مہربان اور رحیم ہے۔ اگر آپ اُس کے پاس واپس آئیں تو وہ اپنا منہ آپ سے نہیں پھیرے گا۔“ [ r[B!پہلے اُنہوں نے شہر سے بُتوں کی تمام قربان گاہوں کو دُور کر دیا۔ بخور جلانے کی چھوٹی قربان گاہوں کو بھی اُنہوں نے اُٹھا کر وادیِ قدرون میں پھینک دیا۔A! دوسرے مہینے میں بہت زیادہ لوگ بےخمیری روٹی کی عید منانے کے لئے یروشلم پہنچے۔s@a یہوداہ میں اللہ نے لوگوں کو تحریک دی کہ اُنہوں نے یک دلی سے اُس حکم پر عمل کیا جو بادشاہ اور بزرگوں نے رب کے فرمان کے مطابق دیا تھا۔ ,w,GE لیکن حاضرین میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ اُن کے لئے لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کیا تاکہ اُن کی قربانیوں کو بھی رب کے لئے مخصوص کیا جا سکے۔D3وہ خدمت کے لئے یوں کھڑے ہو گئے جس طرح مردِ خدا موسیٰ کی شریعت میں فرمایا گیا ہے۔ لاوی قربانیوں کا خون اماموں کے پاس لائے جنہوں نے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔eCEدوسرے مہینے کے 14ویں دن فسح کے لیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں اور لاویوں نے شرمندہ ہو کر اپنے آپ کو خدمت کے لئے پاک صاف کر رکھا تھا، اور اب اُنہوں نے بھسم ہونے والی قربانیوں کو رب کے گھر میں پیش کیا۔ "9^H7رب نے حِزقیاہ کی دعا سن کر لوگوں کو بحال کر دیا۔eGEجو پورے دل سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا طالب رہنے کا ارادہ رکھتا ہے، خواہ اُسے مقدِس کے لئے درکار پاکیزگی حاصل نہ بھی ہو۔“ZF/خاص کر افرائیم، منسّی، زبولون اور اِشکار کے اکثر لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ چنانچہ وہ فسح کے کھانے میں اُس حالت میں شریک نہ ہوئے جس کا تقاضا شریعت کرتی ہے۔ لیکن حِزقیاہ نے اُن کی شفاعت کر کے دعا کی، ”رب جو مہربان ہے ہر ایک کو معاف کرے =6=uKeاِس ہفتے کے بعد پوری جماعت نے فیصلہ کیا کہ عید کو مزید سات دن منایا جائے۔ چنانچہ اُنہوں نے خوشی سے ایک اَور ہفتے کے دوران عید منائی۔*JOلاویوں نے رب کی خدمت کرتے وقت بڑی سمجھ داری دکھائی، اور حِزقیاہ نے اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پورے ہفتے کے دوران اسرائیلی رب کو سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے قربانی کا اپنا حصہ کھاتے اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کرتے رہے۔I+یروشلم میں جمع شدہ اسرائیلیوں نے بڑی خوشی سے سات دن تک بےخمیری روٹی کی عید منائی۔ ہر دن لاوی اور امام اپنے ساز بجا کر بلند آواز سے رب کی ستائش کرتے رہے۔ TVKTsNaیروشلم میں بڑی شادمانی تھی، کیونکہ ایسی عید داؤد بادشاہ کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یروشلم میں منائی نہیں گئی تھی۔M جتنے بھی آئے تھے خوشی منا رہے تھے، خواہ وہ یہوداہ کے باشندے تھے، خواہ امام، لاوی، اسرائیلی یا اسرائیل اور یہوداہ میں رہنے والے پردیسی مہمان۔&LGتب یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں پیش کیں جبکہ بزرگوں نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 10,000 بھیڑبکریاں چڑھائیں۔ اِتنے میں مزید بہت سے اماموں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا تھا۔ ??2P aعید کے بعد جماعت کے تمام اسرائیلیوں نے یہوداہ کے شہروں میں جا کر پتھر کے بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، یسیرت دیوی کے کھمبوں کو کاٹ ڈالا، اونچی جگہوں کے مندروں کو ڈھا دیا اور غلط قربان گاہوں کو ختم کر دیا۔ جب تک اُنہوں نے یہ کام یہوداہ، بن یمین، افرائیم اور منسّی کے پورے علاقوں میں تکمیل تک نہیں پہنچایا تھا اُنہوں نے آرام نہ کیا۔ اِس کے بعد وہ سب اپنے اپنے شہروں اور گھروں کو چلے گئے۔O عید کے اختتام پر اماموں اور لاویوں نے کھڑے ہو کر قوم کو برکت دی۔ اور اللہ نے اُن کی سنی، اُن کی دعا آسمان پر اُس کی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچی۔ VRجو جانور بادشاہ اپنی ملکیت سے رب کے گھر کو دیتا رہا وہ بھسم ہونے والی اُن قربانیوں کے لئے مقرر تھے جن کو رب کی شریعت کے مطابق ہر صبح شام، سبت کے دن، نئے چاند کی عید اور دیگر عیدوں پر رب کے گھر میں پیش کی جاتی تھیں۔&QGحِزقیاہ نے اماموں اور لاویوں کو دوبارہ خدمت کے ویسے ہی گروہوں میں تقسیم کیا جیسے پہلے تھے۔ اُن کی ذمہ داریاں بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا، رب کے گھر میں مختلف قسم کی خدمات انجام دینا اور حمد و ثنا کے گیت گانا تھیں۔ QQT+بادشاہ کا یہ اعلان سنتے ہی اسرائیلی فراخ دلی سے غلہ، انگور کے رس، زیتون کے تیل، شہد اور کھیتوں کی باقی پیداوار کا پہلا پھل رب کے گھر میں لائے۔ بہت کچھ اکٹھا ہوا، کیونکہ لوگوں نے اپنی پیداوار کا پورا دسواں حصہ وہاں پہنچایا۔Sحِزقیاہ نے یروشلم کے باشندوں کو حکم دیا کہ اپنی ملکیت میں سے اماموں اور لاویوں کو کچھ دیں تاکہ وہ اپنا وقت رب کی شریعت کی تکمیل کے لئے وقف کر سکیں۔ miWMجب حِزقیاہ اور اُس کے افسروں نے آ کر دیکھا کہ کتنی چیزیں اکٹھی ہو گئی ہیں تو اُنہوں نے رب اور اُس کی قوم اسرائیل کو مبارک کہا۔*VOچیزیں جمع کرنے کا یہ سلسلہ تیسرے مہینے میں شروع ہوا اور ساتویں مہینے میں اختتام کو پہنچا۔aU=یہوداہ کے باقی شہروں کے باشندے بھی ساتھ رہنے والے اسرائیلیوں سمیت اپنی پیداوار کا دسواں حصہ رب کے گھر میں لائے۔ جو بھی بَیل، بھیڑبکریاں اور باقی چیزیں اُنہوں نے رب اپنے خدا کے لئے وقف کی تھیں وہ رب کے گھر میں پہنچیں جہاں لوگوں نے اُنہیں بڑے ڈھیر لگا کر اکٹھا کیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  .>  .?  .@  .A .B .C .D .E .  .>  .?  .@  .A .B .C .D .E .F .G .H .I .J .K .L .M .N .O  .P .Q .R .S .T .U .V .W  .X  .Y  .Z  .[  .\ .] .^ ._ .` .a .b .c .d   .e  .f  .g  .h  .i  .j  .k  .l  .m  .n  .o  .p  .q  .r  .s  .t  .u  .v  .w  .x  .y  .z  .{  .|  .}  .~  .  .  .  . RR Z تب حِزقیاہ نے حکم دیا کہ رب کے گھر میں گودام بنائے جائیں۔ جب ایسا کیا گیاY5 تو صدوق کے خاندان کا امامِ اعظم عزریاہ نے جواب دیا، ”جب سے لوگ اپنے ہدیئے یہاں لے آتے ہیں اُس وقت سے ہم جی بھر کر کھا سکتے ہیں بلکہ کافی کچھ بچ بھی جاتا ہے۔ کیونکہ رب نے اپنی قوم کو اِتنی برکت دی ہے کہ یہ سب کچھ باقی رہ گیا ہے۔“{Xq جب حِزقیاہ نے اماموں اور لاویوں سے اِن ڈھیروں کے بارے میں پوچھا ^\7 امامِ اعظم عزریاہ رب کے گھر کے پورے انتظام کا انچارج تھا، اِس لئے حِزقیاہ بادشاہ نے اُس کے ساتھ مل کر دس نگران مقرر کئے جو کوننیاہ اور سِمعی کے تحت خدمت انجام دیں۔ اُن کے نام یحی ایل، عززیاہ، نحت، عساہیل، یریموت، یوزبد، اِلی ایل، اِسماکیاہ، محت اور بنایاہ تھے۔H[  تو رضاکارانہ ہدیئے، پیداوار کا دسواں حصہ اور رب کے لئے مخصوص کئے گئے عطیات اُن میں رکھے گئے۔ کوننیاہ لاوی اِن چیزوں کا انچارج بنا جبکہ اُس کا بھائی سِمعی اُس کا مددگار مقرر ہوا۔ }^uعدن، من یمین، یشوع، سمعیاہ، امریاہ اور سکنیاہ اُس کے مددگار تھے۔ اُن کی ذمہ داری لاویوں کے شہروں میں رہنے والے اماموں کو اُن کا حصہ دینا تھی۔ بڑی وفاداری سے وہ خیال رکھتے تھے کہ خدمت کے مختلف گروہوں کے تمام اماموں کو وہ حصہ مل جائے جو اُن کا حق بنتا تھا، خواہ وہ بڑے تھے یا چھوٹے۔@]{جو لاوی مشرقی دروازے کا دربان تھا اُس کا نام قورے بن یِمنہ تھا۔ اب اُسے رب کو رضاکارانہ طور پر دیئے گئے ہدیئے اور اُس کے لئے مخصوص کئے گئے عطیے تقسیم کرنے کا نگران بنایا گیا۔ ..g`Iاِن فہرستوں میں اماموں کو اُن کے کنبوں کے مطابق درج کیا گیا۔ اِسی طرح 20 سال یا اِس سے زائد کے لاویوں کو اُن ذمہ داریوں اور خدمت کے مطابق جو وہ اپنے گروہوں میں سنبھالتے تھے فہرستوں میں درج کیا گیا۔c_Aجو اپنے گروہ کے ساتھ رب کے گھر میں خدمت کرتا تھا اُسے اُس کا حصہ براہِ راست ملتا تھا۔ اِس سلسلے میں لاوی کے قبیلے کے جتنے مردوں اور لڑکوں کی عمر تین سال یا اِس سے زائد تھی اُن کی فہرست بنائی گئی۔ :boجو امام شہروں سے باہر اُن چراگاہوں میں رہتے تھے جو اُنہیں ہارون کی اولاد کی حیثیت سے ملی تھیں اُنہیں بھی حصہ ملتا تھا۔ ہر شہر کے لئے آدمی چنے گئے جو اماموں کے خاندانوں کے مردوں اور فہرست میں درج تمام لاویوں کو وہ حصہ دیا کریں جو اُن کا حق تھا۔faGخاندانوں کی عورتیں اور بیٹے بیٹیاں چھوٹے بچوں سمیت بھی اِن فہرستوں میں درج تھیں۔ چونکہ اُن کے مرد وفاداری سے رب کے گھر میں خدمت کرتے تھے، اِس لئے یہ دیگر افراد بھی مخصوص و مُقدّس سمجھے جاتے تھے۔ Qe  حِزقیاہ نے وفاداری سے یہ تمام منصوبے تکمیل تک پہنچائے۔ پھر ایک دن اسور کا بادشاہ سنحیرب اپنی فوج کے ساتھ یہوداہ میں گھس آیا اور قلعہ بند شہروں کا محاصرہ کرنے لگا تاکہ اُن پر قبضہ کرے۔:doجو کچھ اُس نے اللہ کے گھر میں انتظام دوبارہ چلانے اور شریعت کو قائم کرنے کے سلسلے میں کیا اُس کے لئے وہ پورے دل سے اپنے خدا کا طالب رہا۔ نتیجے میں اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔ ^c7حِزقیاہ بادشاہ نے حکم دیا کہ پورے یہوداہ میں ایسا ہی کیا جائے۔ اُس کا کام رب کے نزدیک اچھا، منصفانہ اور وفادارانہ تھا۔ fWh! کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”اسور کے بادشاہ کو یہاں آ کر کثرت کا پانی کیوں ملے؟“ بہت سے آدمی جمع ہوئے اور مل کر چشموں کو ملبے سے بند کر دیا۔ اُنہوں نے اُس زمین دوز نالے کا منہ بھی بند کر دیا جس کے ذریعے پانی شہر میں پہنچتا تھا۔ g تو اُس نے اپنے سرکاری اور فوجی افسروں سے مشورہ کیا۔ خیال یہ پیش کیا گیا کہ یروشلم شہر کے باہر تمام چشموں کو ملبے سے بند کیا جائے۔ سب متفق ہو گئے،f' جب حِزقیاہ کو اطلاع ملی کہ سنحیرب آ کر یروشلم پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے --hkK ”مضبوط اور دلیر ہوں! اسور کے بادشاہ اور اُس کی بڑی فوج کو دیکھ کر مت ڈریں، کیونکہ جو طاقت ہمارے ساتھ ہے وہ اُسے حاصل نہیں ہے۔]j5 حِزقیاہ نے لوگوں پر فوجی افسر مقرر کئے۔ پھر اُس نے سب کو دروازے کے ساتھ والے چوک پر اکٹھا کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کی،i اِس کے علاوہ حِزقیاہ نے بڑی محنت سے فصیل کے ٹوٹے پھوٹے حصوں کی مرمت کروا کر اُس پر بُرج بنوائے۔ فصیل کے باہر اُس نے ایک اَور چاردیواری تعمیر کی جبکہ یروشلم کے اُس حصے کے چبوترے مزید مضبوط کروائے جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ ساتھ ساتھ اُس نے بڑی مقدار میں ہتھیار اور ڈھالیں بنوائیں۔ UHn  ”شاہِ اسور سنحیرب فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے کہ تم محاصرے کے وقت یروشلم کو چھوڑنا نہیں چاہتے؟Vm' جب اسور کا بادشاہ سنحیرب اپنی پوری فوج کے ساتھ لکیس کا محاصرہ کر رہا تھا تو اُس نے وہاں سے یروشلم کو وفد بھیجا تاکہ یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ اور یہوداہ کے تمام باشندوں کو پیغام پہنچائے،Ml اسور کے بادشاہ کے لئے صرف خاکی آدمی لڑ رہے ہیں جبکہ رب ہمارا خدا ہمارے ساتھ ہے۔ وہی ہماری مدد کر کے ہمارے لئے لڑے گا!“ حِزقیاہ بادشاہ کے اِن الفاظ سے لوگوں کی بڑی حوصلہ افزائی ہوئی۔ FF p حِزقیاہ نے تو اِس خدا کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اُس کی اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ ایک ہی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں، ایک ہی قربان گاہ پر قربانیاں چڑھائیں۔(oK جب حِزقیاہ کہتا ہے، ’رب ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا‘ تو وہ تمہیں غلط راہ پر لا رہا ہے۔ اِس کا صرف یہ نتیجہ نکلے گا کہ تم بھوکے اور پیاسے مر جاؤ گے۔ ry میرے باپ دادا نے اِن سب کو تباہ کر دیا، اور کوئی بھی دیوتا اپنی قوم کو مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں کس طرح مجھ سے بچائے گا؟9qm کیا تمہیں علم نہیں کہ مَیں اور میرے باپ دادا نے دیگر ممالک کی تمام قوموں کے ساتھ کیا کچھ کیا؟ کیا اِن قوموں کے دیوتا اپنے ملکوں کو مجھ سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟ ہرگز نہیں! v,v2t_ ایسی باتیں کرتے کرتے سنحیرب کے افسر رب اسرائیل کے خدا اور اُس کے خادم حِزقیاہ پر کفر بکتے گئے۔Ps حِزقیاہ سے فریب نہ کھاؤ! وہ اِس طرح تمہیں غلط راہ پر نہ لائے۔ اُس کی بات پر اعتماد مت کرنا، کیونکہ اب تک کسی بھی قوم یا سلطنت کا دیوتا اپنی قوم کو میرے یا میرے باپ دادا کے قبضے سے چھٹکارا نہ دلا سکا۔ تو پھر تمہارا دیوتا تمہیں میرے قبضے سے کس طرح بچائے گا؟“ ELv اسوری افسروں نے بلند آواز سے عبرانی زبان میں بادشاہ کا پیغام فصیل پر کھڑے یروشلم کے باشندوں تک پہنچایا تاکہ اُن میں خوف و ہراس پھیل جائے اور یوں شہر پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔7ui اسور کے بادشاہ نے وفد کے ہاتھ خط بھی بھیجا جس میں اُس نے رب اسرائیل کے خدا کی اہانت کی۔ خط میں لکھا تھا، ”جس طرح دیگر ممالک کے دیوتا اپنی قوموں کو مجھ سے محفوظ نہ رکھ سکے اُسی طرح حِزقیاہ کا دیوتا بھی اپنی قوم کو میرے قبضے سے نہیں بچائے گا۔“ $$qy] جواب میں رب نے اسوریوں کی لشکرگاہ میں ایک فرشتہ بھیجا جس نے تمام بہترین فوجیوں کو افسروں اور کمانڈروں سمیت موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ چنانچہ سنحیرب شرمندہ ہو کر اپنے ملک لوٹ گیا۔ وہاں ایک دن جب وہ اپنے دیوتا کے مندر میں داخل ہوا تو اُس کے کچھ بیٹوں نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا۔8xk پھر حِزقیاہ بادشاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے چلّاتے ہوئے آسمان پر تخت نشین خدا سے التماس کی۔'wI اِن افسروں نے یروشلم کے خدا کا یوں تمسخر اُڑایا جیسا وہ دنیا کی دیگر قوموں کے دیوتاؤں کا اُڑایا کرتے تھے، حالانکہ دیگر معبود صرف انسانی ہاتھوں کی پیداوار تھے۔ | اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ تب اُس نے رب سے دعا کی، اور رب نے اُس کی سن کر ایک الٰہی نشان سے اِس کی تصدیق کی۔{ بےشمار لوگ یروشلم آئے تاکہ رب کو قربانیاں پیش کریں اور حِزقیاہ بادشاہ کو قیمتی تحفے دیں۔ اُس وقت سے تمام قومیں اُس کا بڑا احترام کرنے لگیں۔;zq اِس طرح رب نے حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں کو شاہِ اسور سنحیرب سے چھٹکارا دلایا۔ اُس نے اُنہیں دوسری قوموں کے حملوں سے بھی محفوظ رکھا، اور چاروں طرف امن و امان پھیل گیا۔ - حِزقیاہ کو بہت دولت اور عزت حاصل ہوئی، اور اُس نے اپنی سونے چاندی، جواہر، بلسان کے قیمتی تیل، ڈھالوں اور باقی قیمتی چیزوں کے لئے خاص خزانے بنوائے۔c~A پھر حِزقیاہ اور یروشلم کے باشندوں نے پچھتا کر اپنا غرور چھوڑ دیا، اِس لئے رب کا غضب حِزقیاہ کے جیتے جی اُن پر نازل نہ ہوا۔h}K لیکن حِزقیاہ مغرور ہوا، اور اُس نے اِس مہربانی کا مناسب جواب نہ دیا۔ نتیجے میں رب اُس سے اور یہوداہ اور یروشلم سے ناراض ہوا۔ W) حِزقیاہ ہی نے جیحون چشمے کا منہ بند کر کے اُس کا پانی سرنگ کے ذریعے مغرب کی طرف یروشلم کے اُس حصے میں پہنچایا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ جو بھی کام اُس نے شروع کیا اُس میں وہ کامیاب رہا۔ اُس کے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں میں اضافہ ہوتا گیا، اور اُس نے کئی نئے شہروں کی بنیاد رکھی، کیونکہ اللہ نے اُسے نہایت ہی امیر بنا دیا تھا۔% اُس نے غلہ، انگور کا رس اور زیتون کا تیل محفوظ رکھنے کے لئے گودام تعمیر کئے اور اپنے گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کو رکھنے کی بہت سی جگہیں بھی بنوا لیں۔ ]]8k باقی جو کچھ حِزقیاہ کی حکومت کے دوران ہوا اور جو نیک کام اُس نے کیا وہ ’آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کی رویا‘ میں قلم بند ہے جو ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل‘ کی کتاب میں درج ہے۔cA ایک دن بابل کے حکمرانوں نے اُس کے پاس وفد بھیجا تاکہ اُس الٰہی نشان کے بارے میں معلومات حاصل کریں جو یہوداہ میں ہوا تھا۔ اُس وقت اللہ نے اُسے اکیلا چھوڑ دیا تاکہ اُس کے دل کی حقیقی حالت جانچ لے۔ r_!منسّی کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ اُس نے اُن قوموں کے قابلِ گھن رسم و رواج اپنا لئے جنہیں رب نے اسرائیلیوں کے آگے سے نکال دیا تھا۔ 9!منسّی 12 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 55 سال تھا۔jO !جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے شاہی قبرستان کی ایک اونچی جگہ پر دفنایا گیا۔ جب جنازہ نکلا تو یہوداہ اور یروشلم کے تمام باشندوں نے اُس کا احترام کیا۔ پھر اُس کا بیٹا منسّی تخت نشین ہوا۔ Q#QE !لیکن منسّی نے پروا نہ کی بلکہ رب کے گھر کے دونوں صحنوں میں آسمان کے پورے لشکر کے لئے قربان گاہیں بنوائیں۔ !اُس نے رب کے گھر میں بھی اپنی قربان گاہیں کھڑی کیں، حالانکہ رب نے اِس مقام کے بارے میں فرمایا تھا، ”یروشلم میں میرا نام ابد تک قائم رہے گا۔“Y-!اونچی جگہوں کے جن مندروں کو اُس کے باپ حِزقیاہ نے ڈھا دیا تھا اُنہیں اُس نے نئے سرے سے تعمیر کیا۔ اُس نے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہیں بنوائیں اور یسیرت دیوی کے کھمبے کھڑے کئے۔ اِن کے علاوہ وہ سورج، چاند بلکہ آسمان کے پورے لشکر کو سجدہ کر کے اُن کی خدمت کرتا تھا۔ ) 9!دیوی کا بُت بنوا کر اُس نے اُسے اللہ کے گھر میں کھڑا کیا، حالانکہ رب نے داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان سے کہا تھا، ”اِس گھر اور اِس شہر یروشلم میں جو مَیں نے تمام اسرائیلی قبیلوں میں سے چن لیا ہے مَیں اپنا نام ابد تک قائم رکھوں گا۔S !!یہاں تک کہ اُس نے وادیِ بن ہنوم میں اپنے بیٹوں کو بھی قربان کر کے جلا دیا۔ جادوگری، غیب دانی اور افسوں گری کرنے کے علاوہ وہ مُردوں کی روحوں سے رابطہ کرنے والوں اور رمّالوں سے بھی مشورہ کرتا تھا۔ غرض اُس نے بہت کچھ کیا جو رب کو ناپسند تھا اور اُسے طیش دلایا۔ ey! گو رب نے منسّی اور اپنی قوم کو سمجھایا، لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی۔F! لیکن منسّی نے یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔ )!اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام اور ہدایات کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“ ! اور رب نے اُس کی التماس پر دھیان دے کر اُس کی سنی۔ اُسے یروشلم واپس لا کر اُس نے اُس کی حکومت بحال کر دی۔ تب منسّی نے جان لیا کہ رب ہی خدا ہے۔{! جب وہ یوں مصیبت میں پھنس گیا تو منسّی رب اپنے خدا کا غضب ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنے لگا اور اپنے آپ کو اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور پست کر دیا۔(K! تب رب نے اسوری بادشاہ کے کمانڈروں کو یہوداہ پر حملہ کرنے دیا۔ اُنہوں نے منسّی کو پکڑ کر اُس کی ناک میں نکیل ڈالی اور اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گئے۔ qqA}!اُس نے اجنی معبودوں کو بُت سمیت رب کے گھر سے نکال دیا۔ جو قربان گاہیں اُس نے رب کے گھر کی پہاڑی اور باقی یروشلم میں کھڑی کی تھیں اُنہیں بھی اُس نے ڈھا کر شہر سے باہر پھینک دیا۔F!اِس کے بعد اُس نے ’داؤد کے شہر‘ کی بیرونی فصیل نئے سرے سے بنوائی۔ یہ فصیل جیحون چشمے کے مغرب سے شروع ہوئی اور وادیِ قدرون میں سے گزر کر مچھلی کے دروازے تک پہنچ گئی۔ اِس دیوار نے رب کے گھر کی پوری پہاڑی بنام عوفل کا احاطہ کر لیا اور بہت بلند تھی۔ اِس کے علاوہ بادشاہ نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر فوجی افسر مقرر کئے۔ MM !باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ وہاں اُس کی اپنے خدا سے دعا بھی بیان کی گئی ہے اور وہ باتیں بھی جو غیب بینوں نے رب اسرائیل کے خدا کے نام میں اُسے بتائی تھیں۔[1!گو لوگ اِس کے بعد بھی اونچی جگہوں پر اپنی قربانیاں پیش کرتے تھے، لیکن اب سے وہ اِنہیں صرف رب اپنے خدا کو پیش کرتے تھے۔E!پھر اُس نے رب کی قربان گاہ کو نئے سرے سے تعمیر کر کے اُس پر سلامتی اور شکرگزاری کی قربانیاں چڑھائیں۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے باشندوں سے کہا کہ رب اسرائیل کے خدا کی خدمت کریں۔ L !امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔I !جب منسّی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل میں دفن کیا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔cA!غیب بینوں کی کتاب میں بھی منسّی کی دعا بیان کی گئی ہے اور یہ کہ اللہ نے کس طرح اُس کی سنی۔ وہاں اُس کے تمام گناہوں اور بےوفائی کا ذکر ہے، نیز اُن اونچی جگہوں کی فہرست درج ہے جہاں اُس نے اللہ کے تابع ہو جانے سے پہلے مندر بنا کر یسیرت دیوی کے کھمبے اور بُت کھڑے کئے تھے۔ f>w!لیکن اُمّت نے تمام سازش کرنے والوں کو مار ڈالا اور امون کی جگہ اُس کے بیٹے یوسیاہ کو بادشاہ بنا دیا۔ !ایک دن امون کے کچھ افسروں نے اُس کے خلاف سازش کر کے اُسے محل میں قتل کر دیا۔]5!لیکن اُس میں اور منسّی میں یہ فرق تھا کہ بیٹے نے اپنے آپ کو رب کے سامنے پست نہ کیا بلکہ اُس کا قصور مزید سنگین ہوتا گیا۔"?!اپنے باپ منسّی کی طرح وہ ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔ جو بُت اُس کے باپ نے بنوائے تھے اُن ہی کی پوجا وہ کرتا اور اُن ہی کو قربانیاں پیش کرتا تھا۔ E  ",7BMXcny)4>IT_ju%0;FQ\gr}  .  !.  !. !. !. !. !. !. !.  .  !.  !. !. !. !. !. !. !. !. ! . ! . ! . ! . ! . !. !. !. !. !. !. !. !. !. !. !. !.  ". ". ". ". ". ". ". ". " . " . " . " . " . ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". ". " . "!.  #. #. #. #. #. #. #. #. # . KSlK!5"اپنی حکومت کے آٹھویں سال میں وہ اپنے باپ داؤد کے خدا کی مرضی تلاش کرنے لگا، گو اُس وقت وہ جوان ہی تھا۔ اپنی حکومت کے 12ویں سال میں وہ اونچی جگہوں کے مندروں، یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تمام تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو پورے ملک سے دُور کرنے لگا۔ یوں تمام یروشلم اور یہوداہ اِن چیزوں سے پاک صاف ہو گیا۔c A"یوسیاہ وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ وہ اپنے باپ داؤد کے اچھے نمونے پر چلتا رہا اور اُس سے نہ دائیں، نہ بائیں طرف ہٹا۔) O"یوسیاہ 8 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر اُس کی حکومت کا دورانیہ 31 سال تھا۔ g#I"بُت پرست پجاریوں کی ہڈیوں کو اُن کی اپنی قربان گاہوں پر جلایا گیا۔ اِس طرح سے یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کو پاک صاف کر دیا۔"9"بادشاہ کے زیرِ نگرانی بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں کو ڈھا دیا گیا۔ بخور کی جو قربان گاہیں اُن کے اوپر تھیں اُنہیں اُس نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ یسیرت دیوی کے کھمبوں اور تراشے اور ڈھالے ہوئے بُتوں کو زمین پر پٹخ کر اُس نے اُنہیں پیس کر اُن کی قبروں پر بکھیر دیا جنہوں نے جیتے جی اُن کو قربانیاں پیش کی تھیں۔ $5"یہ اُس نے نہ صرف یہوداہ بلکہ منسّی، افرائیم، شمعون اور نفتالی تک کے شہروں میں ارد گرد کے کھنڈرات سمیت بھی کیا۔ اُس نے قربان گاہوں کو گرا کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے چِکنا چُور کر دیا۔ تمام اسرائیل کی بخور کی قربان گاہوں کو اُس نے ڈھا دیا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس چلا گیا۔ ,,/&Y"اپنی حکومت کے 18ویں سال میں یوسیاہ نے سافن بن اصلیاہ، یروشلم پر مقرر افسر معسیاہ اور بادشاہ کے مشیرِ خاص یوآخ بن یوآخز کو رب اپنے خدا کے گھر کے پاس بھیجا تاکہ اُس کی مرمت کروائیں۔ اُس وقت ملک اور رب کے گھر کو پاک صاف کرنے کی مہم جاری تھی۔%5"یہ اُس نے نہ صرف یہوداہ بلکہ منسّی، افرائیم، شمعون اور نفتالی تک کے شہروں میں ارد گرد کے کھنڈرات سمیت بھی کیا۔ اُس نے قربان گاہوں کو گرا کر یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بُتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے چِکنا چُور کر دیا۔ تمام اسرائیل کی بخور کی قربان گاہوں کو اُس نے ڈھا دیا۔ اِس کے بعد وہ یروشلم واپس چلا گیا۔ 4X(+" اب یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کے حوالے کر دیئے گئے جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے تھے۔ اِن پیسوں سے ٹھیکے داروں نے اُن کاری گروں کی اُجرت ادا کی جو رب کے گھر کی مرمت کر کے اُسے مضبوط کر رہے تھے۔H' " امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے اُسے وہ پیسے دیئے جو لاوی کے دربانوں نے رب کے گھر میں جمع کئے تھے۔ یہ ہدیئے منسّی اور افرائیم کے باشندوں، اسرائیل کے تمام بچے ہوئے لوگوں اور یہوداہ، بن یمین اور یروشلم کے رہنے والوں کی طرف سے پیش کئے گئے تھے۔ VsV(+K" وہ مزدوروں اور تمام دیگر کاری گروں پر مقرر تھے۔ کچھ اَور لاوی منشی، نگران اور دربان تھے۔m*U" اِن آدمیوں نے وفاداری سے خدمت سرانجام دی۔ چار لاوی اِن کی نگرانی کرتے تھے جن میں یحت اور عبدیاہ مراری کے خاندان کے تھے جبکہ زکریاہ اور مسُلّام قہات کے خاندان کے تھے۔ جتنے لاوی ساز بجانے میں ماہر تھے ) " کاری گروں اور تعمیر کرنے والوں نے اِن پیسوں سے تراشے ہوئے پتھر اور شہتیروں کی لکڑی بھی خریدی۔ عمارتوں میں شہتیروں کو بدلنے کی ضرورت تھی، کیونکہ یہوداہ کے بادشاہوں نے اُن پر دھیان نہیں دیا تھا، لہٰذا وہ گل گئے تھے۔ @/{"اُنہوں نے رب کے گھر میں جمع شدہ پیسے مرمت پر مقرر ٹھیکے داروں اور باقی کام کرنے والوں کو دے دیئے ہیں۔“y.m"تب سافن کتاب کو لے کر بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دی، ”جو بھی ذمہ داری آپ کے ملازموں کو دی گئی اُنہیں وہ اچھی طرح پورا کر رہے ہیں۔-1"اُسے میرمنشی سافن کو دے کر اُس نے کہا، ”مجھے رب کے گھر میں شریعت کی کتاب ملی ہے۔“^,7"جب وہ پیسے باہر لائے گئے جو رب کے گھر میں جمع ہوئے تھے تو خِلقیاہ کو شریعت کی وہ کتاب ملی جو رب نے موسیٰ کی معرفت دی تھی۔ U2%"اُس نے خِلقیاہ، اخی قام بن سافن، عبدون بن میکاہ، میرمنشی سافن اور اپنے خاص خادم عسایاہ کو بُلا کر اُنہیں حکم دیا،x1k"کتاب کی باتیں سن کر بادشاہ نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔m0U"پھر سافن نے بادشاہ کو بتایا، ”خِلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے۔“ کتاب کو کھول کر وہ بادشاہ کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔ T4#"چنانچہ خِلقیاہ بادشاہ کے بھیجے ہوئے چند آدمیوں کے ساتھ خُلدہ نبیہ کو ملنے گیا۔ خُلدہ کا شوہر سلّوم بن توقہت بن خسرہ رب کے گھر کے کپڑے سنبھالتا تھا۔ وہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتے تھے۔3"”جا کر میری اور اسرائیل اور یہوداہ کے بچے ہوئے افراد کی خاطر رب سے اِس کتاب میں درج باتوں کے بارے میں دریافت کریں۔ رب کا جو غضب ہم پر نازل ہونے والا ہے وہ نہایت سخت ہے، کیونکہ ہمارے باپ دادا نہ رب کے فرمان کے تابع رہے، نہ اُن ہدایات کے مطابق زندگی گزاری ہے جو کتاب میں درج کی گئی ہیں۔“ \.\N6"خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اِس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام لعنتیں پوری ہو جائیں گی جو بادشاہ کے حضور پڑھی گئی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔N5"خُلدہ نے اُنہیں جواب دیا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جس آدمی نے تمہیں بھیجا ہے اُسے بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر اور اِس کے باشندوں پر آفت نازل کروں گا۔ وہ تمام لعنتیں پوری ہو جائیں گی جو بادشاہ کے حضور پڑھی گئی کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔ 8"لیکن یہوداہ کے بادشاہ کے پاس جائیں جس نے آپ کو رب سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا ہے اور اُسے بتا دیں کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری باتیں سن کرL7"کیونکہ میری قوم نے مجھے ترک کر کے دیگر معبودوں کو قربانیاں پیش کی ہیں اور اپنے ہاتھوں سے بُت بنا کر مجھے طیش دلایا ہے۔ میرا غضب اِس مقام پر نازل ہو جائے گا اور کبھی ختم نہیں ہو گا۔‘  i;M"تب بادشاہ یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزرگوں کو بُلا کر: "جب تُو میرے کہنے پر مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا تو سلامتی سے دفن ہو گا۔ جو آفت مَیں شہر اور اُس کے باشندوں پر نازل کروں گا وہ تُو خود نہیں دیکھے گا‘۔“ افسر بادشاہ کے پاس واپس گئے اور اُسے خُلدہ کا جواب سنا دیا۔q9]"تیرا دل نرم ہو گیا ہے۔ جب تجھے پتا چلا کہ مَیں نے اِس مقام اور اِس کے باشندوں کے خلاف بات کی ہے تو تُو نے اپنے آپ کو اللہ کے سامنے پست کر دیا۔ تُو نے بڑی انکساری سے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور میرے حضور پھوٹ پھوٹ کر رویا۔ رب فرماتا ہے کہ یہ دیکھ کر مَیں نے تیری سنی ہے۔   r=_"پھر بادشاہ نے اپنے ستون کے پاس کھڑے ہو کر رب کے حضور عہد باندھا اور وعدہ کیا، ”ہم رب کی پیروی کریں گے، ہم پورے دل و جان سے اُس کے احکام اور ہدایات پوری کر کے اِس کتاب میں درج عہد کی باتیں قائم رکھیں گے۔“y<m"رب کے گھر میں گیا۔ سب لوگ چھوٹے سے لے کر بڑے تک اُس کے ساتھ گئے یعنی یہوداہ کے آدمی، یروشلم کے باشندے، امام اور لاوی۔ وہاں پہنچ کر جماعت کے سامنے عہد کی اُس پوری کتاب کی تلاوت کی گئی جو رب کے گھر میں ملی تھی۔ ^/@ [#پھر یوسیاہ نے رب کی تعظیم میں فسح کی عید منائی۔ پہلے مہینے کے 14ویں دن فسح کا لیلا ذبح کیا گیا۔?y"!یوسیاہ نے اسرائیل کے پورے ملک سے تمام گھنونے بُتوں کو دُور کر دیا۔ اسرائیل کے تمام باشندوں کو اُس نے تاکید کی، ”رب اپنے خدا کی خدمت کریں۔“ چنانچہ یوسیاہ کے جیتے جی وہ رب اپنے باپ دادا کی راہ سے دُور نہ ہوئے۔ >1" یوسیاہ نے مطالبہ کیا کہ یروشلم اور یہوداہ کے تمام باشندے عہد میں شریک ہو جائیں۔ اُس وقت سے یروشلم کے باشندے اپنے باپ دادا کے خدا کے عہد کے ساتھ لپٹے رہے۔ u7u>Bw#لاویوں کو تمام اسرائیلیوں کو شریعت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی، اور ساتھ ساتھ اُنہیں رب کی خدمت کے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔ اُن سے یوسیاہ نے کہا، ”مُقدّس صندوق کو اُس عمارت میں رکھیں جو اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان نے تعمیر کیا۔ اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر اِدھر اُدھر لے جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اب سے اپنا وقت رب اپنے خدا اور اُس کی قوم اسرائیل کی خدمت میں صرف کریں۔EA#بادشاہ نے اماموں کو کام پر لگا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ رب کے گھر میں اپنی خدمت اچھی طرح انجام دیں۔ E}#اپنے آپ کو خدمت کے لئے مخصوص کریں اور فسح کے لیلے ذبح کر کے اپنے ہم وطنوں کے لئے اِس طرح تیار کریں جس طرح رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا۔“OD#پھر مقدِس میں اُس جگہ کھڑے ہو جائیں جو آپ کے خاندانی گروہ کے لئے مقرر ہے اور اُن خاندانوں کی مدد کریں جو قربانیاں چڑھانے کے لئے آتے ہیں اور جن کی خدمت کرنے کی ذمہ داری آپ کو دی گئی ہے۔^C7#اُن خاندانی گروہوں کے مطابق خدمت کے لئے تیار رہیں جن کی ترتیب داؤد بادشاہ اور اُس کے بیٹے سلیمان نے لکھ کر مقرر کی تھی۔ "G?#اِس کے علاوہ بادشاہ کے افسروں نے بھی اپنی خوشی سے قوم، اماموں اور لاویوں کو جانور دیئے۔ اللہ کے گھر کے سب سے اعلیٰ افسروں خِلقیاہ، زکریاہ اور یحی ایل نے دیگر اماموں کو فسح کی قربانی کے لئے 2,600 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 300 بَیل۔oFY#عید کی خوشی میں یوسیاہ نے عید منانے والوں کو اپنی ملکیت میں سے 30,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے۔ یہ جانور فسح کی قربانی کے طور پر چڑھائے گئے جبکہ بادشاہ کی طرف سے 3,000 بَیل دیگر قربانیوں کے لئے استعمال ہوئے۔ pweJE# لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کر کے اُن کی کھالیں اُتاریں جبکہ اماموں نے لاویوں سے جانوروں کا خون لے کر قربان گاہ پر چھڑکا۔uIe# جب ہر ایک خدمت کے لئے تیار تھا تو امام اپنی اپنی جگہ پر اور لاوی اپنے اپنے گروہوں کے مطابق کھڑے ہو گئے جس طرح بادشاہ نے ہدایت دی تھی۔ H# اِسی طرح لاویوں کے راہنماؤں نے دیگر لاویوں کو فسح کی قربانی کے لئے 5,000 بھیڑبکریوں کے بچے دیئے، نیز 500 بَیل۔ اُن میں سے تین بھائی بنام کوننیاہ، سمعیاہ اور نتنی ایل تھے جبکہ دوسروں کے نام حسبیاہ، یعی ایل اور یوزبد تھے۔ '^'3La# فسح کے لیلوں کو ہدایات کے مطابق آگ پر بھونا گیا جبکہ باقی گوشت کو مختلف قسم کی دیگوں میں اُبالا گیا۔ جوں ہی گوشت پک گیا تو لاویوں نے اُسے جلدی سے حاضرین میں تقسیم کیا۔K7# جو کچھ بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے مقرر تھا اُسے قوم کے مختلف خاندانوں کے لئے ایک طرف رکھ دیا گیا تاکہ وہ اُسے بعد میں رب کو قربانی کے طور پر پیش کر سکیں، جس طرح موسیٰ کی شریعت میں لکھا ہے۔ بَیلوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا۔ %NE#عید کے پورے دوران آسف کے خاندان کے گلوکار اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہے، جس طرح داؤد، آسف، ہیمان اور بادشاہ کے غیب بین یدوتون نے ہدایت دی تھی۔ دربان بھی رب کے گھر کے دروازوں پر مسلسل کھڑے رہے۔ اُنہیں اپنی جگہوں کو چھوڑنے کی ضرورت بھی نہیں تھی، کیونکہ باقی لاویوں نے اُن کے لئے بھی فسح کے لیلے تیار کر رکھے۔,MS#اِس کے بعد اُنہوں نے اپنے اور اماموں کے لئے فسح کے لیلے تیار کئے، کیونکہ ہارون کی اولاد یعنی امام بھسم ہونے والی قربانیوں اور چربی کو چڑھانے میں رات تک مصروف رہے۔ 88`Q;#فسح کی عید اسرائیل میں سموایل نبی کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ اسرائیل کے کسی بھی بادشاہ نے اُسے یوں نہیں منایا تھا جس طرح یوسیاہ نے اُسے اُس وقت اماموں، لاویوں، یروشلم اور تمام یہوداہ اور اسرائیل سے آئے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر منائی۔1P]#یروشلم میں جمع ہوئے اسرائیلیوں نے فسح کی عید اور بےخمیری روٹی کی عید ایک ہفتے کے دوران منائی۔+OQ#یوں اُس دن یوسیاہ کے حکم پر قربانیوں کے پورے انتظام کو ترتیب دیا گیا تاکہ آئندہ فسح کی عید منائی جائے اور بھسم ہونے والی قربانیاں رب کی قربان گاہ پر پیش کی جائیں۔  \ OS#رب کے گھر کی بحالی کی تکمیل کے بعد ایک دن مصر کا بادشاہ نکوہ دریائے فرات پر کے شہر کرکمیس کے لئے روانہ ہوا تاکہ وہاں دشمن سے لڑے۔ لیکن راستے میں یوسیاہ اُس کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلا۔ R;#یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے 18ویں سال میں پہلی دفعہ رب کی تعظیم میں ایسی عید منائی گئی۔ RRYU-#لیکن یوسیاہ باز نہ آیا بلکہ لڑنے کے لئے تیار ہوا۔ اُس نے نکوہ کی بات نہ مانی گو اللہ نے اُسے اُس کی معرفت آگاہ کیا تھا۔ چنانچہ وہ بھیس بدل کر فرعون سے لڑنے کے لئے مجِدّو کے میدان میں پہنچا۔MT#نکوہ نے اپنے قاصدوں کو یوسیاہ کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”اے یہوداہ کے بادشاہ، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ اِس وقت مَیں آپ پر حملہ کرنے کے لئے نہیں نکلا بلکہ اُس شاہی خاندان پر جس کے ساتھ میرا جھگڑا ہے۔ اللہ نے فرمایا ہے کہ مَیں جلدی کروں۔ وہ تو میرے ساتھ ہے۔ چنانچہ اُس کا مقابلہ کرنے سے باز آئیں، ورنہ وہ آپ کو ہلاک کر دے گا۔“ eFX#یرمیاہ نے یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت لکھے، اور آج تک گیت گانے والے مرد و خواتین یوسیاہ کی یاد میں ماتمی گیت گاتے ہیں، یہ پکا دستور بن گیا ہے۔ یہ گیت ’نوحہ کی کتاب‘ میں درج ہیں۔W!#لوگوں نے اُسے اُس کے اپنے رتھ پر سے اُٹھا کر اُس کے ایک اَور رتھ میں رکھا جو اُسے یروشلم لے گیا۔ لیکن اُس نے وفات پائی، اور اُسے اپنے باپ دادا کے خاندانی قبرستان میں دفن کیا گیا۔ پورے یہوداہ اور یروشلم نے اُس کا ماتم کیا۔V{#جب لڑائی چھڑ گئی تو یوسیاہ تیروں سے زخمی ہوا، اور اُس نے اپنے ملازموں کو حکم دیا، ”مجھے یہاں سے لے جاؤ، کیونکہ مَیں سخت زخمی ہو گیا ہوں۔“ n[ Y$اُمّت نے یوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو باپ کے تخت پر بٹھا دیا۔rZ_#باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی کتاب‘ میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔ rY_#باقی جو کچھ شروع سے لے کر آخر تک یوسیاہ کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی کتاب‘ میں بیان کیا گیا ہے۔ وہاں اُس کے نیک کاموں کا ذکر ہے اور یہ کہ اُس نے کس طرح شریعت کے احکام پر عمل کیا۔ 2WU#2m_U$یہویقیم 25 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں رہ کر وہ 11 سال تک حکومت کرتا رہا۔ اُس کا چال چلن رب اُس کے خدا کو ناپسند تھا۔.^W$مصر کے بادشاہ نے یہوآخز کے سگے بھائی اِلیاقیم کو یہوداہ اور یروشلم کا نیا بادشاہ بنا کر اُس کا نام یہویقیم میں بدل دیا۔ یہوآخز کو وہ قید کر کے اپنے ساتھ مصر لے گیا۔~]w$پھر مصر کے بادشاہ نے اُسے تخت سے اُتار دیا، اور ملکِ یہوداہ کو تقریباً 3,400 کلو گرام چاندی اور 34 کلو گرام سونا خراج کے طور پر ادا کرنا پڑا۔%\E$یہوآخز 23 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ تھا۔ @{b3$باقی جو کچھ یہویقیم کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ و اسرائیل کی کتاب‘ میں درج ہے۔ وہاں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اُس نے کیسی گھنونی حرکتیں کیں اور کہ کیا کچھ اُس کے ساتھ ہوا۔ اُس کے بعد اُس کا بیٹا یہویاکین تخت نشین ہوا۔Aa}$نبوکدنضر رب کے گھر کی کئی قیمتی چیزیں بھی چھین کر اپنے ساتھ بابل لے گیا اور وہاں اپنے مندر میں رکھ دیں۔<`s$ایک دن بابل کے نبوکدنضر نے یہوداہ پر حملہ کیا اور یہویقیم کو پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل لے گیا۔ >&eG$ صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں تخت نشین ہوا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔Fd$ بہار کے موسم میں نبوکدنضر بادشاہ نے حکم دیا کہ اُسے گرفتار کر کے بابل لے جایا جائے۔ ساتھ ساتھ فوجیوں نے رب کے گھر کی قیمتی چیزیں بھی چھین کر بابل پہنچائیں۔ یہویاکین کی جگہ نبوکدنضر نے یہویاکین کے چچا صِدقیاہ کو یہوداہ اور یروشلم کا بادشاہ بنا دیا۔tcc$ یہویاکین 18 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ تین ماہ اور دس دن تھا۔ اُس کا چال چلن رب کو ناپسند تھا۔ F  "-8CNYdoz)4?JU`kv&0:EP[fq| # . # . # . #. #. #. #. #. #. # . # . # . #. #. #. #. #. #. #. #. #. #. #. #. #. #.  $. $. $. $. $. $. $. $. $ . $ . $ . $ . $ . $. $. $. $. $. $. $. $. $. $. .  .  .  .  .  .  .  .   .   .   .  . . . / / / / /  /  /  /  /  / / / / / / / f f g;$ صِدقیاہ کو اللہ کی قَسم کھا کر نبوکدنضر بادشاہ کا وفادار رہنے کا وعدہ کرنا پڑا۔ توبھی وہ کچھ دیر کے بعد سرکش ہو گیا۔ وہ اَڑ گیا، اور اُس کا دل اِتنا سخت ہو گیا کہ وہ رب اسرائیل کے خدا کی طرف دوبارہ رجوع کرنے کے لئے تیار نہیں تھا۔rf_$ اُس کا چال چلن رب اُس کے خدا کو ناپسند تھا۔ جب یرمیاہ نبی نے اُسے رب کی طرف سے آگاہ کیا تو اُس نے اپنے آپ کو نبی کے سامنے پست نہ کیا۔ dd%jE$لیکن لوگوں نے اللہ کے پیغمبروں کا مذاق اُڑایا، اُن کے پیغام حقیر جانے اور نبیوں کو لعن طعن کی۔ آخرکار رب کا غضب اُن پر نازل ہوا، اور بچنے کا کوئی راستہ نہ رہا۔i$بار بار رب اُن کے باپ دادا کا خدا اپنے پیغمبروں کو اُن کے پاس بھیج کر اُنہیں سمجھاتا رہا، کیونکہ اُسے اپنی قوم اور سکونت گاہ پر ترس آتا تھا۔hhK$لیکن یہوداہ کے راہنماؤں، اماموں اور قوم کی بےوفائی بھی بڑھتی گئی۔ پڑوسی قوموں کے گھنونے رسم و رواج اپنا کر اُنہوں نے رب کے گھر کو ناپاک کر دیا، گو اُس نے یروشلم میں یہ عمارت اپنے لئے مخصوص کی تھی۔ .(.]m5$فوجیوں نے رب کے گھر اور تمام محلوں کو جلا کر یروشلم کی فصیل کو گرا دیا۔ جتنی بھی قیمتی چیزیں رہ گئی تھیں وہ تباہ ہوئیں۔l%$نبوکدنضر نے اللہ کے گھر کی تمام چیزیں چھین لیں، خواہ وہ بڑی تھیں یا چھوٹی۔ وہ رب کے گھر، بادشاہ اور اُس کے اعلیٰ افسروں کے تمام خزانے بھی بابل لے گیا۔Tk#$اُس نے بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو اُن کے خلاف بھیجا تو دشمن یہوداہ کے جوانوں کو تلوار سے قتل کرنے کے لئے مقدِس میں گھسنے سے بھی نہ جھجکے۔ کسی پر بھی رحم نہ کیا گیا، خواہ جوان مرد یا جوان خاتون، خواہ بزرگ یا عمر رسیدہ ہو۔ رب نے سب کو نبوکدنضر کے حوالے کر دیا۔ uoe$یوں وہ کچھ پورا ہوا جس کی پیش گوئی رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت کی تھی، کیونکہ زمین کو آخرکار سبت کا وہ آرام مل گیا جو بادشاہوں نے اُسے نہیں دیا تھا۔ جس طرح نبی نے کہا تھا، اب زمین 70 سال تک تباہ اور ویران رہی۔{nq$اور جو تلوار سے بچ گئے تھے اُنہیں بابل کا بادشاہ قید کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا۔ وہاں اُنہیں اُس کی اور اُس کی اولاد کی خدمت کرنی پڑی۔ اُن کی یہ حالت اُس وقت تک جاری رہی جب تک فارسی قوم کی سلطنت شروع نہ ہوئی۔ i]q5$”فارس کا بادشاہ خورس فرماتا ہے، رب آسمان کے خدا نے دنیا کے تمام ممالک میرے حوالے کر دیئے ہیں۔ اُس نے مجھے یہوداہ کے شہر یروشلم میں اُس کے لئے گھر بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔ آپ میں سے جتنے اُس کی قوم کے ہیں یروشلم کے لئے روانہ ہو جائیں۔ رب آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہو۔“ p!$فارس کے بادشاہ خورس کی حکومت کے پہلے سال میں رب نے وہ کچھ پورا ہونے دیا جس کی پیش گوئی اُس نے یرمیاہ کی معرفت کی تھی۔ اُس نے خورس کو ذیل کا اعلان کرنے کی تحریک دی۔ یہ اعلان زبانی اور تحریری طور پر پوری بادشاہی میں کیا گیا۔ /k/8s m”فارس کا بادشاہ خورس فرماتا ہے، رب آسمان کے خدا نے دنیا کے تمام ممالک میرے حوالے کر دیئے ہیں۔ اُس نے مجھے یہوداہ کے شہر یروشلم میں اُس کے لئے گھر بنانے کی ذمہ داری دی ہے۔r !فارس کے بادشاہ خورس کی حکومت کے پہلے سال میں رب نے وہ کچھ پورا ہونے دیا جس کی پیش گوئی اُس نے یرمیاہ کی معرفت کی تھی۔ اُس نے خورس کو ذیل کا اعلان کرنے کی تحریک دی۔ یہ اعلان زبانی اور تحریری طور پر پوری بادشاہی میں کیا گیا۔ EEru aجہاں بھی اسرائیلی قوم کے بچے ہوئے لوگ رہتے ہیں، وہاں اُن کے پڑوسیوں کا فرض ہے کہ وہ سونے چاندی اور مال مویشی سے اُن کی مدد کریں۔ اِس کے علاوہ وہ اپنی خوشی سے یروشلم میں اللہ کے گھر کے لئے ہدیئے بھی دیں۔“At آپ میں سے جتنے اُس کی قوم کے ہیں یروشلم کے لئے روانہ ہو جائیں تاکہ وہاں رب اسرائیل کے خدا کے لئے گھر بنائیں، اُس خدا کے لئے جو یروشلم میں سکونت کرتا ہے۔ آپ کا خدا آپ کے ساتھ ہو۔ Zx 1خورس بادشاہ نے وہ چیزیں واپس کر دیں جو نبوکدنضر نے یروشلم میں رب کے گھر سے لُوٹ کر اپنے دیوتا کے مندر میں رکھ دی تھیں۔w  اُن کے تمام پڑوسیوں نے اُنہیں سونا چاندی اور مال مویشی دے کر اُن کی مدد کی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنی خوشی سے بھی رب کے گھر کے لئے ہدیئے دیئے۔bv Aتب کچھ اسرائیلی روانہ ہو کر یروشلم میں رب کے گھر کو تعمیر کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔ اُن میں یہوداہ اور بن یمین کے خاندانی سرپرست، امام اور لاوی شامل تھے یعنی جتنے لوگوں کو اللہ نے تحریک دی تھی۔ &x m| W سونے اور چاندی کی کُل 5,400 چیزیں تھیں۔ شیس بضر یہ سب کچھ اپنے ساتھ لے گیا جب وہ جلاوطنوں کے ساتھ بابل سے یروشلم کے لئے روانہ ہوا۔ i{ O سونے کے 30 پیالے، چاندی کے 410 پیالے، باقی چیزیں 1,000 عدد۔*z Q جو فہرست اُس نے لکھی اُس میں ذیل کی چیزیں تھیں: سونے کے 30 باسن، چاندی کے 1,000 باسن، 29 چھریاں،Vy )اُنہیں نکال کر فارس کے بادشاہ نے مِتردات خزانچی کے حوالے کر دیا جس نے سب کچھ گن کر یہوداہ کے بزرگ شیس بضر کو دے دیا۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|cd e fghijkm!n#o$p&q(r+cd e fghijkm!n#o$p&q(r+s/t2u4v6w8x;y=z@{B|E}G~JLNQSUX[_begjmoqsux|#/79;ACEHIKMPRUX[^adhknqtwz}  "%')+08:=?BEHLNOQSUWY[]_ Ey7EeEپخت موآب کا خاندان یعنی یشوع اور یوآب کی اولاد: 2,812،'Kارخ کا خاندان: 775،-Wسفطیاہ کا خاندان: 372،-Wپرعوس کا خاندان: 2,172،>~wاُن کے راہنما زرُبابل، یشوع، نحمیاہ، سرایاہ، رعلایاہ، مردکی، بِلشان، مِسفار، بِگوَئی، رحوم اور بعنہ تھے۔ ذیل کی فہرست میں واپس آئے ہوئے خاندانوں کے مرد بیان کئے گئے ہیں۔} ذیل میں یہوداہ کے اُن لوگوں کی فہرست ہے جو جلاوطنی سے واپس آئے۔ بابل کا بادشاہ نبوکدنضر اُنہیں قید کر کے بابل لے گیا تھا، لیکن اب وہ یروشلم اور یہوداہ کے اُن شہروں میں پھر جا بسے جہاں اُن کے خاندان پہلے رہتے تھے۔ @xL"^ U$@X+قرِیَت یعریم، کفیرہ اور بیروت کے باشندے: 743،,Uعزماوت کے باشندے: 42،+Sعنتوت کے باشندے: 128،)Oنطوفہ کے 56 باشندے،.Yبیت لحم کے باشندے: 123،,Uجِبّار کا خاندان: 95،+Sحاشوم کا خاندان: 223،)Oیورہ کا خاندان: 112،) Oبِضی کا خاندان: 323،Q اطیر کا خاندان یعنی حِزقیاہ کی اولاد: 98،) Oعدین کا خاندان: 454،1 _بِگوَئی کا خاندان: 2,056،1 _ ادونِقام کا خاندان: 666،-W عزجاد کا خاندان: 1,222،'K ببی کا خاندان: 623،)O بانی کا خاندان: 642،'K زکی کا خاندان: 760،+Sزتُّو کا خاندان: 945،-Wعیلام کا خاندان: 1,254، U,M\*-#W'حارِم کا خاندان: 1,017،-"W&فشحور کا خاندان: 1,247،/![%اِمّیر کا خاندان: 1,052، $ذیل کے امام جلاوطنی سے واپس آئے۔ یدعیاہ کا خاندان جو یشوع کی نسل کا تھا: 973،-W#سناآہ کے باشندے: 3,630۔+S"یریحو کے باشندے: 345،E!لود، حادید اور اونو کے باشندے: 725،+S حارِم کے باشندے: 320،8mدوسرے عیلام کے باشندے: 1,254،+Sمجبیس کے باشندے: 156،&Iنبو کے باشندے: 52،<uبیت ایل اور عَی کے باشندے: 223،-Wمِکماس کے باشندے: 122،9oرامہ اور جِبع کے باشندے: 621، KWlg< |K./Y3بقبوق، حقوفا، حرحور،2.a2اسناہ، معونیم، نفوسیم،(-M1عُزّا، فاسح، بسی،,,U0رضین، نقودا، جزّام،.+Y/جِدّیل، جحر، ریایاہ،(*M.حجاب، شلمی، حنان،0)]-لِبانہ، حجابہ، عقّوب،*(Q,قروس، سیعہا، فدون،!'=+رب کے گھر کے خدمت گاروں کے درجِ ذیل خاندان جلاوطنی سے واپس آئے۔ ضیحا، حسوفا، طبّعوت،!&=*رب کے گھر کے دربان: سلّوم، اطیر، طلمون، عقّوب، خطیطا اور سوبی کے خاندانوں کے 139 آدمی۔C%)گلوکار: آسف کے خاندان کے 128 آدمی،%$E(ذیل کے لاوی جلاوطنی سے واپس آئے۔ یشوع اور قدمی ایل کا خاندان یعنی ہوداویاہ کی اولاد: 74، E  !,7BMXcny)4?JU`kv&1;FQ\gr} / / / / / / / / / / / / / / / / / / / /  / !/ "/ #/ $/ %/! &/" '/# (/$ )/% */& +/' ,/( -/) ./* //+ 0/, 1/- 2/. 3// 4/0 5/1 6/2 7/3 8/4 9/5 :/6 ;/7 /: ?/; @/< A/= B/> C/? D/@ E/A F/B  /C /D /E /F /G /H /I /J  /K  /L  /M  /N  /O  /P /Q /R /S /T /U yycy'7I;واپس آئے ہوئے خاندانوں دلایاہ، طوبیاہ اور نقودا کے 652 مرد ثابت نہ کر سکے کہ اسرائیل کی اولاد ہیں، گو وہ تل ملح، تل حرشا، کروب، ادون اور اِمّیر کے رہنے والے تھے۔;6q:رب کے گھر کے خدمت گاروں اور سلیمان کے خادموں کے خاندانوں میں سے واپس آئے ہوئے مردوں کی تعداد 392 تھی۔J59سفطیاہ، خطّیل، فوکرت ضبائم اور امی۔.4Y8یعلہ، درقون، جِدّیل،3#7سلیمان کے خادموں کے درجِ ذیل خاندان جلاوطنی سے واپس آئے۔ سوطی، سوفرت، فرودا،&2I6نضیاح اور خطیفا۔,1U5برقوس، سیسرا، تامح،,0U4بضلوت، محیدا، حرشا، C9=حبایاہ، ہقوض اور برزلی کے خاندانوں کے کچھ امام بھی واپس آئے، لیکن اُنہیں رب کے گھر میں خدمت کرنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ گو اُنہوں نے نسب ناموں میں اپنے نام تلاش کئے اُن کا کہیں ذکر نہ ملا، اِس لئے اُنہیں ناپاک قرار دیا گیا۔ (برزلی کے خاندان کے بانی نے برزلی جِلعادی کی بیٹی سے شادی کر کے اپنے سُسر کا نام اپنا لیا تھا۔)'8I<واپس آئے ہوئے خاندانوں دلایاہ، طوبیاہ اور نقودا کے 652 مرد ثابت نہ کر سکے کہ اسرائیل کی اولاد ہیں، گو وہ تل ملح، تل حرشا، کروب، ادون اور اِمّیر کے رہنے والے تھے۔ "";!?یہوداہ کے گورنرنے حکم دیا کہ اِن تین خاندانوں کے امام فی الحال قربانیوں کا وہ حصہ کھانے میں شریک نہ ہوں جو اماموں کے لئے مقرر ہے۔ جب دوبارہ امامِ اعظم مقرر کیا جائے تو وہی اُوریم اور تُمیم نامی قرعہ ڈال کر معاملہ حل کرے۔C:>حبایاہ، ہقوض اور برزلی کے خاندانوں کے کچھ امام بھی واپس آئے، لیکن اُنہیں رب کے گھر میں خدمت کرنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ گو اُنہوں نے نسب ناموں میں اپنے نام تلاش کئے اُن کا کہیں ذکر نہ ملا، اِس لئے اُنہیں ناپاک قرار دیا گیا۔ (برزلی کے خاندان کے بانی نے برزلی جِلعادی کی بیٹی سے شادی کر کے اپنے سُسر کا نام اپنا لیا تھا۔) %XA+Eہر ایک نے اُتنا دے دیا جتنا دے سکا۔ اُس وقت سونے کے کُل 61,000 سکے، چاندی کے 2,800 کلو گرام اور اماموں کے 100 لباس جمع ہوئے۔"@?Dجب وہ یروشلم میں رب کے گھر کے پاس پہنچے تو کچھ خاندانی سرپرستوں نے اپنی خوشی سے ہدیئے دیئے تاکہ اللہ کا گھر نئے سرے سے اُس جگہ تعمیر کیا جا سکے جہاں پہلے تھا۔3?cC435 اونٹ اور 6,720 گدھے تھے۔G> Bاسرائیلیوں کے پاس 736 گھوڑے، 245 خچر، =Aنیز اُن کے 7,337 غلام اور لونڈیاں اور 200 گلوکار جن میں مرد و خواتین شامل تھے۔G< @کُل 42,360 اسرائیلی اپنے وطن لوٹ آئے، UC 'ساتویں مہینے کی ابتدا میں پوری قوم یروشلم میں جمع ہوئی۔ اُس وقت اسرائیلی اپنی آبادیوں میں دوبارہ آباد ہو گئے تھے۔>BwFامام، لاوی، گلوکار، رب کے گھر کے دربان اور خدمت گار، اور عوام کے کچھ لوگ اپنی اپنی آبائی آبادیوں میں دوبارہ جا بسے۔ یوں تمام اسرائیلی دوبارہ اپنے اپنے شہروں میں رہنے لگے۔ ?Eyگو وہ ملک میں رہنے والی دیگر قوموں سے سہمے ہوئے تھے تاہم اُنہوں نے قربان گاہ کو اُس کی پرانی بنیاد پر تعمیر کیا اور صبح شام اُس پر رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنے لگے۔Dجمع ہونے کا مقصد اسرائیل کے خدا کی قربان گاہ کو نئے سرے سے تعمیر کرنا تھا تاکہ مردِ خدا موسیٰ کی شریعت کے مطابق اُس پر بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کی جا سکیں۔ چنانچہ یشوع بن یو صدق اور زرُبابل بن سیالتی ایل کام میں لگ گئے۔ یشوع کے امام بھائیوں اور زرُبابل کے بھائیوں نے اُن کی مدد کی۔ rH_گو رب کے گھر کی بنیاد ابھی ڈالی نہیں گئی تھی توبھی اسرائیلی ساتویں مہینے کے پہلے دن سے رب کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کرنے لگے۔kGQاُس وقت سے امام بھسم ہونے والی تمام درکار قربانیاں باقاعدگی سے پیش کرنے لگے، نیز نئے چاند کی عیدوں اور رب کی باقی مخصوص و مُقدّس عیدوں کی قربانیاں۔ قوم اپنی خوشی سے بھی رب کو قربانیاں پیش کرتی تھی۔F جھونپڑیوں کی عید اُنہوں نے شریعت کی ہدایت کے مطابق منائی۔ اُس ہفتے کے ہر دن اُنہوں نے بھسم ہونے والی اُتنی قربانیاں چڑھائیں جتنی ضروری تھیں۔ eIEپھر اُنہوں نے راجوں اور کاری گروں کو پیسے دے کر کام پر لگایا اور صور اور صیدا کے باشندوں سے دیودار کی لکڑی منگوائی۔ یہ لکڑی لبنان کے پہاڑی علاقے سے سمندر تک لائی گئی اور وہاں سے سمندر کے راستے یافا پہنچائی گئی۔ اسرائیلیوں نے معاوضے میں کھانے پینے کی چیزیں اور زیتون کا تیل دے دیا۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُنہیں یہ کروانے کی اجازت دی تھی۔ Qاُن کے ساتھ رب کے گھر کے 220 خدمت گار تھے۔ اِن کے تمام نام نسب نامے میں درج تھے۔ داؤد اور اُس کے ملازموں نے اُن کے باپ دادا کو لاویوں کی خدمت کرنے کی ذمہ داری دی تھی۔ {{ B;پھر مَیں نے اماموں کے 12 راہنماؤں کو چن لیا، نیز سربیاہ، حسبیاہ اور مزید 10 لاویوں کو۔+AQچنانچہ ہم نے روزہ رکھ کر اپنے خدا سے التماس کی کہ وہ ہماری حفاظت کرے، اور اُس نے ہماری سنی۔.@Wکیونکہ ہمارے ساتھ فوجی اور گھڑسوار نہیں تھے جو ہمیں راستے میں ڈاکوؤں سے محفوظ رکھتے۔ بات یہ تھی کہ مَیں شہنشاہ سے یہ مانگنے سے شرم محسوس کر رہا تھا، کیونکہ ہم نے اُسے بتایا تھا، ”ہمارے خدا کا شفیق ہاتھ ہر ایک پر ٹھہرتا ہے جو اُس کا طالب رہتا ہے۔ لیکن جو بھی اُسے ترک کرے اُس پر اُس کا سخت غضب نازل ہوتا ہے۔“ lESسونے کے 20 پیالے جن کا کُل وزن تقریباً ساڑھے 8 کلو گرام تھا، اور پیتل کے دو پالش کئے ہوئے پیالے جو سونے کے پیالوں جیسے قیمتی تھے۔D)مَیں نے تول کر ذیل کا سامان اُن کے حوالے کر دیا: تقریباً 22,000 کلو گرام چاندی، چاندی کا کچھ سامان جس کا کُل وزن تقریاً 3,400 کلو گرام تھا، 3,400 کلو گرام سونا،8Ckاُن کی موجودگی میں مَیں نے سونا چاندی اور باقی تمام سامان تول لیا جو شہنشاہ، اُس کے مشیروں اور افسروں اور وہاں کے تمام اسرائیلیوں نے ہمارے خدا کے گھر کے لئے عطا کیا تھا۔ aH=پھر اماموں اور لاویوں نے سونا چاندی اور باقی سامان لے کر اُسے یروشلم میں ہمارے خدا کے گھر میں پہنچانے کے لئے محفوظ رکھا۔:Goسب کچھ احتیاط سے محفوظ رکھیں، اور جب آپ یروشلم پہنچیں گے تو اِسے رب کے گھر کے خزانے تک پہنچا کر راہنما اماموں، لاویوں اور خاندانی سرپرستوں کی موجودگی میں دوبارہ تولنا۔“ Fمَیں نے آدمیوں سے کہا، ”آپ اور یہ تمام چیزیں رب کے لئے مخصوص ہیں۔ لوگوں نے اپنی خوشی سے یہ سونا چاندی رب آپ کے باپ دادا کے خدا کے لئے قربان کی ہے۔  L{"ہر چیز گنی اور تولی گئی، پھر اُس کا پورا وزن فہرست میں درج کیا گیا۔K!چوتھے دن ہم نے اپنے خدا کے گھر میں سونا چاندی اور باقی مخصوص سامان تول کر امام مریموت بن اُوریاہ کے حوالے کر دیا۔ اُس وقت اِلی عزر بن فینحاس اور دو لاوی بنام یوزبد بن یشوع اور نوعدیاہ بن بِنّوئی اُس کے ساتھ تھے۔QJ ہم یروشلم پہنچے تو پہلے تین دن آرام کیا۔I)ہم پہلے مہینے کے 12ویں دن اہاوا نہر سے یروشلم کے لئے روانہ ہوئے۔ اللہ کا شفیق ہاتھ ہم پر تھا، اور اُس نے ہمیں راستے میں دشمنوں اور ڈاکوؤں سے محفوظ رکھا۔ NuN#NA$مسافروں نے دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں اور حاکموں کو شہنشاہ کی ہدایات پہنچائیں۔ اِن کو پڑھ کر اُنہوں نے اسرائیلی قوم اور اللہ کے گھر کی حمایت کی۔ M #اِس کے بعد جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے تمام لوگوں نے اسرائیل کے خدا کو بھسم ہونے والی قربانیاں پیش کیں۔ اِس ناتے سے اُنہوں نے پورے اسرائیل کے لئے 12 بَیل، 96 مینڈھے، بھیڑ کے 77 بچے اور گناہ کی قربانی کے 12 بکرے قربان کئے۔ O 5 کچھ دیر بعد قوم کے راہنما میرے پاس آئے اور کہنے لگے، ”قوم کے عام لوگوں، اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو ملک کی دیگر قوموں سے الگ نہیں رکھا، گو یہ گھنونے رسم و رواج کے پیروکار ہیں۔ اُن کی عورتوں سے شادی کر کے اُنہوں نے اپنے بیٹوں کی بھی شادی اُن کی بیٹیوں سے کرائی ہے۔ یوں اللہ کی مُقدّس قوم کنعانیوں، حِتّیوں، فرِزّیوں، یبوسیوں، عمونیوں، موآبیوں، مصریوں اور اموریوں سے آلودہ ہو گئی ہے۔ اور بزرگوں اور افسروں نے اِس بےوفائی میں پہل کی ہے!“ IQ  یہ سن کر مَیں نے رنجیدہ ہو کر اپنے کپڑوں کو پھاڑ لیا اور سر اور داڑھی کے بال نوچ نوچ کر ننگے فرش پر بیٹھ گیا۔P5 کچھ دیر بعد قوم کے راہنما میرے پاس آئے اور کہنے لگے، ”قوم کے عام لوگوں، اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو ملک کی دیگر قوموں سے الگ نہیں رکھا، گو یہ گھنونے رسم و رواج کے پیروکار ہیں۔ اُن کی عورتوں سے شادی کر کے اُنہوں نے اپنے بیٹوں کی بھی شادی اُن کی بیٹیوں سے کرائی ہے۔ یوں اللہ کی مُقدّس قوم کنعانیوں، حِتّیوں، فرِزّیوں، یبوسیوں، عمونیوں، موآبیوں، مصریوں اور اموریوں سے آلودہ ہو گئی ہے۔ اور بزرگوں اور افسروں نے اِس بےوفائی میں پہل کی ہے!“ jS شام کی قربانی کے وقت مَیں وہاں سے اُٹھ کھڑا ہوا جہاں مَیں توبہ کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا۔ وہی پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے مَیں گھٹنے ٹیک کر جھک گیا اور اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے رب اپنے خدا سے دعا کرنے لگا،R وہاں مَیں شام کی قربانی تک بےحس و حرکت بیٹھا رہا۔ اِتنے میں بہت سے لوگ میرے ارد گرد جمع ہو گئے۔ وہ جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے لوگوں کی بےوفائی کے باعث تھرتھرا رہے تھے، کیونکہ وہ اسرائیل کے خدا کے جواب سے نہایت خوف زدہ تھے۔ SU! ہمارے باپ دادا کے زمانے سے لے کر آج تک ہمارا قصور سنجیدہ رہا ہے۔ اِسی وجہ سے ہم بار بار پردیسی حکمرانوں کے قبضے میں آئے ہیں جنہوں نے ہمیں اور ہمارے بادشاہوں اور اماموں کو قتل کیا، گرفتار کیا، لُوٹ لیا اور ہماری بےحرمتی کی۔ بلکہ آج تک ہماری حالت یہی رہی ہے۔iTM ”اے میرے خدا، مَیں نہایت شرمندہ ہوں۔ اپنا منہ تیری طرف اُٹھانے کی مجھ میں جرٲت نہیں رہی۔ کیونکہ ہمارے گناہوں کا اِتنا بڑا ڈھیر لگ گیا ہے کہ وہ ہم سے اونچا ہے، بلکہ ہمارا قصور آسمان تک پہنچ گیا ہے۔ $ W  بےشک ہم غلام ہیں، توبھی اللہ نے ہمیں ترک نہیں کیا بلکہ فارس کے بادشاہ کو ہم پر مہربانی کرنے کی تحریک دی ہے۔ اُس نے ہمیں از سرِ نو زندگی عطا کی ہے تاکہ ہم اپنے خدا کا گھر دوبارہ تعمیر اور اُس کے کھنڈرات بحال کر سکیں۔ اللہ نے ہمیں یہوداہ اور یروشلم میں ایک محفوظ چاردیواری سے گھیر رکھا ہے۔XV+ لیکن اِس وقت رب ہمارے خدا نے تھوڑی دیر کے لئے ہم پر مہربانی کی ہے۔ ہماری قوم کے بچے کھچے حصے کو اُس نے رِہائی دے کر اپنے مُقدّس مقام پر محفوظ رکھا ہے۔ یوں ہمارے خدا نے ہماری آنکھوں میں دوبارہ چمک پیدا کی اور ہمیں کچھ سکون مہیا کیا ہے، گو ہم اب تک غلامی میں ہیں۔ n(n6Yg جو تُو نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت دیئے تھے۔ تُو نے فرمایا، ’جس ملک میں تم داخل ہو رہے ہو تاکہ اُس پر قبضہ کرو وہ اُس میں رہنے والی قوموں کے گھنونے رسم و رواج کے سبب سے ناپاک ہے۔ ملک ایک سرے سے دوسرے سرے تک اُن کی ناپاکی سے بھر گیا ہے۔TX# لیکن اے ہمارے خدا، اب ہم کیا کہیں؟ اپنی اِن حرکتوں کے بعد ہم کیا جواب دیں؟ ہم نے تیرے اُن احکام کو نظرانداز کیا ہے ;[q اب ہم اپنی شریر حرکتوں اور بڑے قصور کی سزا بھگت رہے ہیں، گو اے اللہ، تُو نے ہمیں اِتنی سخت سزا نہیں دی جتنی ہمیں ملنی چاہئے تھی۔ تُو نے ہمارا یہ بچا کھچا حصہ زندہ چھوڑا ہے۔Z  لہٰذا اپنی بیٹیوں کی اُن کے بیٹوں کے ساتھ شادی مت کروانا، نہ اپنے بیٹوں کا اُن کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ باندھنا۔ کچھ نہ کرو جس سے اُن کی سلامتی اور کامیابی بڑھتی جائے۔ تب ہی تم طاقت ور ہو کر ملک کی اچھی پیداوار کھاؤ گے، اور تمہاری اولاد ہمیشہ تک ملک کی اچھی چیزیں وراثت میں پاتی رہے گی۔‘ 282] اے رب اسرائیل کے خدا، تُو ہی عادل ہے۔ آج ہم بچے ہوئے حصے کی حیثیت سے تیرے حضور کھڑے ہیں۔ ہم قصوروار ہیں اور تیرے سامنے قائم نہیں رہ سکتے۔“ D\ تو کیا یہ ٹھیک ہے کہ ہم تیرے احکام کی خلاف ورزی کر کے ایسی قوموں سے رشتہ باندھیں جو اِس قسم کی گھنونی حرکتیں کرتی ہیں؟ ہرگز نہیں! کیا اِس کا یہ نتیجہ نہیں نکلے گا کہ تیرا غضب ہم پر نازل ہو کر سب کچھ تباہ کر دے گا اور یہ بچا کھچا حصہ بھی ختم ہو جائے گا؟ 00L_ پھر عیلام کے خاندان کے سکنیاہ بن یحی ایل نے عزرا سے کہا، ”واقعی ہم نے پڑوسی قوموں کی عورتوں سے شادی کر کے اپنے خدا سے بےوفائی کی ہے۔ توبھی اب تک اسرائیل کے لئے اُمید کی کرن باقی ہے۔|^ u جب عزرا اِس طرح دعا کر رہا اور اللہ کے گھر کے سامنے پڑے ہوئے اور روتے ہوئے قوم کے قصور کا اقرار کر رہا تھا تو اُس کے ارد گرد اسرائیلی مردوں، عورتوں اور بچوں کا بڑا ہجوم جمع ہو گیا۔ وہ بھی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ hFb تب عزرا اُٹھا اور راہنما اماموں، لاویوں اور تمام قوم کو قَسم کھلائی کہ ہم سکنیاہ کے مشورے پر عمل کریں گے۔daC اب اُٹھیں! کیونکہ یہ معاملہ درست کرنا آپ ہی کا فرض ہے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں، اِس لئے حوصلہ رکھیں اور وہ کچھ کریں جو ضروری ہے۔“`# آئیں، ہم اپنے خدا سے عہد باندھ کر وعدہ کریں کہ ہم اُن تمام عورتوں کو اُن کے بچوں سمیت واپس بھیج دیں گے۔ جو بھی مشورہ آپ اور اللہ کے احکام کا خوف ماننے والے دیگر لوگ ہمیں دیں گے وہ ہم کریں گے۔ سب کچھ شریعت کے مطابق کیا جائے۔ bb#dA سرکاری افسروں اور بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ یروشلم اور پورے یہوداہ میں اعلان کیا جائے، ”لازم ہے کہ جتنے بھی اسرائیلی جلاطنی سے واپس آئے ہیں وہ سب تین دن کے اندر اندر یروشلم میں جمع ہو جائیں۔ جو بھی اِس دوران حاضر نہ ہو اُسے جلاوطنوں کی جماعت سے خارج کر دیا جائے گا اور اُس کی تمام ملکیت ضبط ہو جائے گی۔“sca پھر عزرا اللہ کے گھر کے سامنے سے چلا گیا اور یوحنان بن اِلیاسب کے کمرے میں داخل ہوا۔ وہاں اُس نے پوری رات کچھ کھائے پیئے بغیر گزاری۔ اب تک وہ جلاوطنی سے واپس آئے ہوئے لوگوں کی بےوفائی پر ماتم کر رہا تھا۔ DDf تب یہوداہ اور بن یمین کے قبیلوں کے تمام آدمی تین دن کے اندر اندر یروشلم پہنچے۔ نویں مہینے کے بیسویں دن سب لوگ اللہ کے گھر کے صحن میں جمع ہوئے۔ سب معاملے کی سنجیدگی اور موسم کے سبب سے کانپ رہے تھے، کیونکہ بارش ہو رہی تھی۔#eA سرکاری افسروں اور بزرگوں نے فیصلہ کیا کہ یروشلم اور پورے یہوداہ میں اعلان کیا جائے، ”لازم ہے کہ جتنے بھی اسرائیلی جلاطنی سے واپس آئے ہیں وہ سب تین دن کے اندر اندر یروشلم میں جمع ہو جائیں۔ جو بھی اِس دوران حاضر نہ ہو اُسے جلاوطنوں کی جماعت سے خارج کر دیا جائے گا اور اُس کی تمام ملکیت ضبط ہو جائے گی۔“ DD0i[ پوری جماعت نے بلند آواز سے جواب دیا، ”آپ ٹھیک کہتے ہیں! لازم ہے کہ ہم آپ کی ہدایت پر عمل کریں۔hy اب رب اپنے باپ دادا کے خدا کے حضور اپنے گناہوں کا اقرار کر کے اُس کی مرضی پوری کریں۔ پڑوسی قوموں اور اپنی پردیسی بیویوں سے الگ ہو جائیں۔“g} عزرا امام کھڑے ہو کر کہنے لگا، ”آپ اللہ سے بےوفا ہو گئے ہیں۔ غیریہودی عورتوں سے رشتہ باندھنے سے آپ نے اسرائیل کے قصور میں اضافہ کر دیا ہے۔ Wk) بہتر ہے کہ ہمارے بزرگ پوری جماعت کی نمائندگی کریں۔ پھر جتنے بھی آدمیوں کی غیریہودی بیویاں ہیں وہ ایک مقررہ دن مقامی بزرگوں اور قاضیوں کو ساتھ لے کر یہاں آئیں اور معاملہ درست کریں۔ اور لازم ہے کہ یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے جب تک رب کا غضب ٹھنڈا نہ ہو جائے۔“cjA لیکن یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جو ایک یا دو دن میں درست کیا جا سکے۔ کیونکہ ہم بہت لوگ ہیں اور ہم سے سنجیدہ گناہ سرزد ہوا ہے۔ نیز، اِس وقت برسات کا موسم ہے، اور ہم زیادہ دیر باہر نہیں ٹھہر سکتے۔  m توبھی اسرائیلیوں نے منصوبے پر عمل کیا۔ عزرا امام نے چند ایک خاندانی سرپرستوں کے نام لے کر اُنہیں یہ ذمہ داری دی کہ جہاں بھی کسی یہودی مرد کی غیریہودی عورت سے شادی ہوئی ہے وہاں وہ پورے معاملے کی تحقیق کریں۔ اُن کا کام دسویں مہینے کے پہلے دن شروع ہوا اور پہلے مہینے کے پہلے دن تکمیل تک پہنچا۔ql] تمام لوگ متفق ہوئے، صرف یونتن بن عساہیل اور یحزیاہ بن تِقوَہ نے فیصلے کی مخالفت کی جبکہ مسُلّام اور سبّتی لاوی اُن کے حق میں تھے۔ n توبھی اسرائیلیوں نے منصوبے پر عمل کیا۔ عزرا امام نے چند ایک خاندانی سرپرستوں کے نام لے کر اُنہیں یہ ذمہ داری دی کہ جہاں بھی کسی یہودی مرد کی غیریہودی عورت سے شادی ہوئی ہے وہاں وہ پورے معاملے کی تحقیق کریں۔ اُن کا کام دسویں مہینے کے پہلے دن شروع ہوا اور پہلے مہینے کے پہلے دن تکمیل تک پہنچا۔ o' درجِ ذیل اُن آدمیوں کی فہرست ہے جنہوں نے غیریہودی عورتوں سے شادی کی تھی۔ اُنہوں نے قَسم کھا کر وعدہ کیا کہ ہم اپنی بیویوں سے الگ ہو جائیں گے۔ ساتھ ساتھ ہر ایک نے قصور کی قربانی کے طور پر مینڈھا قربان کیا۔ اماموں میں سے قصوروار: یشوع بن یو صدق اور اُس کے بھائی معسیاہ، اِلی عزر، یریب اور جدلیاہ، s# فشحور کے خاندان کا اِلیوعینی، معسیاہ، اسمعٰیل، نتنی ایل، یوزبد اور اِلعاسہ۔{rq حارِم کے خاندان کا معسیاہ، الیاس، سمعیاہ، یحی ایل اور عُزیّاہ،Lq اِمیّرکے خاندان کا حنانی اور زبدیاہ،p' درجِ ذیل اُن آدمیوں کی فہرست ہے جنہوں نے غیریہودی عورتوں سے شادی کی تھی۔ اُنہوں نے قَسم کھا کر وعدہ کیا کہ ہم اپنی بیویوں سے الگ ہو جائیں گے۔ ساتھ ساتھ ہر ایک نے قصور کی قربانی کے طور پر مینڈھا قربان کیا۔ اماموں میں سے قصوروار: یشوع بن یو صدق اور اُس کے بھائی معسیاہ، اِلی عزر، یریب اور جدلیاہ، jYUj]y5 ببی کے خاندان کا یوحنان، حننیاہ، زبی اور عتلی۔x  زتّو کے خاندان کا اِلیوعینی، اِلیاسب، متنیاہ، یریموت، زبد اور عزیزا۔w عیلام کے خاندان کا متنیاہ، زکریاہ، یحی ایل، عبدی، یریموت اور الیاس،Av} باقی قصوروار اسرائیلی: پرعوس کے خاندان کا رمیاہ، یزیاہ، ملکیاہ، میامین، اِلی عزر، ملکیاہ اور بنایاہ۔3ua گلوکاروں میں سے قصوروار: اِلیاسب۔ رب کے گھر کے دربانوں میں سے قصوروار: سلّوم، طِلِم اور اُوری۔#tA لاویوں میں سے قصوروار: یوزبد، سِمعی، قلایاہ یعنی قلیطا، فتحیاہ، یہوداہ اور اِلی عزر۔ .~\!@ a.0] 'سلمیاہ، ناتن، عدایاہ،:q &بِنّوئی کے خاندان کا سِمعی،3c %متنیاہ، متّنی اور یعسی۔6i $وَنیاہ، مریموت، اِلیاسب،0] #بنایاہ، بدیاہ، کلوہی،O "بانی کے خاندان کا معدی، عمرام، اُوایل، ~ !حاشوم کے خاندان کا متّنی، متتاہ، زبد، اِلی فلط، یریمی، منسّی اور سِمعی۔8}m بن یمین، ملّوک اور سمریاہ۔t|c حارِم کے خاندان کا اِلی عزر، یشیاہ، ملکیاہ، سمعیاہ، شمعون،'{I پخت موآب کے خاندان کا عدنا، کلال، بنایاہ، معسیاہ، متنیاہ، بضلی ایل، بِنّوئی اور منسّی۔zy بانی کے خاندان کا مسُلّام، ملّوک، عدایاہ، یسوب، سیال اور یریموت۔ F  !,7BMXcny)4?JU`kv%/:EP[fq|  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  /  !/  "/  #0  $0  %0  &0  '0  (0  )0  *0  +0  ,0  0  0  0  0  0  0  0  0   0   0   0  0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0! 0" 0# 0$ 0% 0& 0' 0( Bd-Bg  Mذیل میں نحمیاہ بن حکلیاہ کی رپورٹ درج ہے۔ مَیں ارتخشستا بادشاہ کی حکومت کے 20 ویں سال کِسلیو کے مہینے میں سوسن کے قلعے میں تھا& G ,اِن تمام آدمیوں کی غیریہودی عورتوں سے شادی ہوئی تھی، اور اُن کے ہاں بچے پیدا ہوئے تھے۔   +نبو کے خاندان کا یعی ایل، متِتیاہ، زبد، زبینا، یدّی، یوایل اور بنایاہ۔3c *سلّوم، امریاہ اور یوسف۔4e )عزرایل، سلمیاہ، سمریاہ،,U (مکندبی، ساسی، ساری، @7  kیہ سن کر مَیں بیٹھ کر رونے لگا۔ کئی دن مَیں روزہ رکھ کر ماتم کرتا اور آسمان کے خدا سے دعا کرتا رہا،G   اُنہوں نے جواب دیا، ”جو یہودی بچ کر جلاوطنی سے یہوداہ واپس گئے ہیں اُن کا بہت بُرا اور ذلت آمیز حال ہے۔ یروشلم کی فصیل اب تک زمین بوس ہے، اور اُس کے تمام دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔“q  _کہ ایک دن میرا بھائی حنانی مجھ سے ملنے آیا۔ اُس کے ساتھ یہوداہ کے چند ایک آدمی تھے۔ مَیں نے اُن سے پوچھا، ”جو یہودی بچ کر جلاوطنی سے یہوداہ واپس گئے ہیں اُن کا کیا حال ہے؟ اور یروشلم شہر کا کیا حال ہے؟“ I8Ik Sہم نے تیرے خلاف نہایت شریر قدم اُٹھائے ہیں، کیونکہ جو احکام اور ہدایات تُو نے اپنے خادم موسیٰ کو دی تھیں ہم اُن کے تابع نہ رہے۔ +میری بات سن کر دھیان دے کہ تیرا خادم کس طرح تجھ سے التماس کر رہا ہے۔ دن رات مَیں اسرائیلیوں کے لئے جو تیرے خادم ہیں دعا کرتا ہوں۔ مَیں اقرار کرتا ہوں کہ ہم نے تیرا گناہ کیا ہے۔ اِس میں مَیں اور میرے باپ کا گھرانا بھی شامل ہے۔) O”اے رب، آسمان کے خدا، تُو کتنا عظیم اور مہیب خدا ہے! جو تجھے پیار اور تیرے احکام کی پیروی کرتے ہیں اُن کے ساتھ تُو اپنا عہد قائم رکھتا اور اُن پر مہربانی کرتا ہے۔ lR ! اے رب، یہ لوگ تو تیرے اپنے خادم ہیں، تیری اپنی قوم جسے تُو نے اپنی عظیم قدرت اور قوی ہاتھ سے فدیہ دے کر چھڑایا ہے۔. Y لیکن اگر تم میرے پاس واپس آ کر دوبارہ میرے احکام کے تابع ہو جاؤ تو مَیں تمہیں تمہارے وطن میں واپس لاؤں گا، خواہ تم زمین کی انتہا تک کیوں نہ پہنچ گئے ہو۔ مَیں تمہیں اُس جگہ واپس لاؤں گا جسے مَیں نے چن لیا ہے تاکہ میرا نام وہاں سکونت کرے۔‘^ 9لیکن اب وہ کچھ یاد کر جو تُو نے اپنے خادم کو فرمایا، ’اگر تم بےوفا ہو جاؤ تو مَیں تمہیں مختلف قوموں میں منتشر کر دوں گا، !Y0! اِس لئے اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنے غمگین کیوں دکھائی دے رہے ہیں؟ آپ بیمار تو نہیں لگتے بلکہ کوئی بات آپ کے دل کو تنگ کر رہی ہے۔“ مَیں سخت گھبرا گیا% Gچار مہینے گزر گئے۔ نیسان کے مہینے کے ایک دن جب مَیں شہنشاہ ارتخشستا کو مَے پلا رہا تھا تو میری مایوسی اُسے نظر آئی۔ پہلے اُس نے مجھے کبھی اُداس نہیں دیکھا تھا،# C اے رب، اپنے خادم اور اُن تمام خادموں کی التماس سن جو پورے دل سے تیرے نام کا خوف مانتے ہیں۔ جب تیرا خادم آج شہنشاہ کے پاس ہو گا تو اُسے کامیابی عطا کر۔ بخش دے کہ وہ مجھ پر رحم کرے۔“ مَیں نے یہ اِس لئے کہا کہ مَیں شہنشاہ کا ساقی تھا۔ )eEمَیں نے شہنشاہ سے کہا، ”اگر بات آپ کو منظور ہو اور آپ اپنے خادم سے خوش ہوں تو پھر براہِ کرم مجھے یہوداہ کے اُس شہر بھیج دیجئے جس میں میرے باپ دادا دفن ہوئے ہیں تاکہ مَیں اُسے دوبارہ تعمیر کروں۔“)Mشہنشاہ نے پوچھا، ”تو پھر مَیں کس طرح آپ کی مدد کروں؟“ خاموشی سے آسمان کے خدا سے دعا کر کے&Gاور کہا، ”شہنشاہ ابد تک جیتا رہے! مَیں کس طرح خوش ہو سکتا ہوں؟ جس شہر میں میرے باپ دادا کو دفنایا گیا ہے وہ ملبے کا ڈھیر ہے، اور اُس کے دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔“ bb\3پھر مَیں نے گزارش کی، ”اگر بات آپ کو منظور ہو تو مجھے دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے لئے خط دیجئے تاکہ وہ مجھے اپنے علاقوں میں سے گزرنے دیں اور مَیں سلامتی سے یہوداہ تک پہنچ سکوں۔:oاُس وقت ملکہ بھی ساتھ بیٹھی تھی۔ شہنشاہ نے سوال کیا، ”سفر کے لئے کتنا وقت درکار ہے؟ آپ کب تک واپس آ سکتے ہیں؟“ مَیں نے اُسے بتایا کہ مَیں کب تک واپس آؤں گا تو وہ متفق ہوا۔ 0 lS جب گورنر سنبلّط حورونی اور عمونی افسر طوبیاہ کو معلوم ہوا کہ کوئی اسرائیلیوں کی بہبودی کے لئے آ گیا ہے تو وہ نہایت ناخوش ہوئے۔9 شہنشاہ نے فوجی افسر اور گھڑسوار بھی میرے ساتھ بھیجے۔ یوں روانہ ہو کر مَیں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کے پاس پہنچا اور اُنہیں شہنشاہ کے خط دیئے۔Lاِس کے علاوہ شاہی جنگلات کے نگران آسف کے لئے خط لکھوائیں تاکہ وہ مجھے لکڑی دے۔ جب مَیں رب کے گھر کے ساتھ والے قلعے کے دروازے، فصیل اور اپنا گھر بناؤں گا تو مجھے شہتیروں کی ضرورت ہو گی۔“ اللہ کا شفیق ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے شہنشاہ نے مجھے یہ خط دے دیئے۔ P! چنانچہ مَیں اندھیرے میں وادی کے دروازے سے شہر سے نکلا اور جنوب کی طرف اژدہا کے چشمے سے ہو کر کچرے کے دروازے تک پہنچا۔ ہر جگہ مَیں نے گری ہوئی فصیل اور بھسم ہوئے دروازوں کا معائنہ کیا۔ ! مَیں رات کے وقت شہر سے نکلا۔ میرے ساتھ چند ایک آدمی تھے، اور ہمارے پاس صرف وہی جانور تھا جس پر مَیں سوار تھا۔ اب تک مَیں نے کسی کو بھی اُس بوجھ کے بارے میں نہیں بتایا تھا جو میرے خدا نے میرے دل پر یروشلم کے لئے ڈال دیا تھا۔a= سفر کرتے کرتے مَیں یروشلم پہنچ گیا۔ تین دن کے بعد ss[$1یروشلم کے افسروں کو معلوم نہیں تھا کہ مَیں کہاں گیا اور کیا کر رہا تھا۔ اب تک مَیں نے نہ اُنہیں اور نہ اماموں یا دیگر اُن لوگوں کو اپنے منصوبے سے آگاہ کیا تھا جنہیں تعمیر کا یہ کام کرنا تھا۔<#sاِس لئے مَیں وادیِ قدرون میں سے گزرا۔ اب تک اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ وہاں بھی مَیں فصیل کا معائنہ کرتا گیا۔ پھر مَیں مُڑا اور وادی کے دروازے میں سے دوبارہ شہر میں داخل ہوا۔j"Oپھر مَیں شمال یعنی چشمے کے دروازے اور شاہی تالاب کی طرف بڑھا، لیکن ملبے کی کثرت کی وجہ سے میرے جانور کو گزرنے کا راستہ نہ ملا، q &مَیں نے اُنہیں بتایا کہ اللہ کا شفیق ہاتھ کس طرح مجھ پر رہا تھا اور کہ شہنشاہ نے مجھ سے کس قسم کا وعدہ کیا تھا۔ یہ سن کر اُنہوں نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، آئیں ہم تعمیر کا کام شروع کریں!“ چنانچہ وہ اِس اچھے کام میں لگ گئے۔ %لیکن اب مَیں اُن سے مخاطب ہوا، ”آپ کو خود ہماری مصیبت نظر آتی ہے۔ یروشلم ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے، اور اُس کے دروازے راکھ ہو گئے ہیں۔ آئیں، ہم فصیل کو نئے سرے سے تعمیر کریں تاکہ ہم دوسروں کے مذاق کا نشانہ نہ بنے رہیں۔“ GGV('مَیں نے جواب دیا، ”آسمان کا خدا ہمیں کامیابی عطا کرے گا۔ ہم جو اُس کے خادم ہیں تعمیر کا کام شروع کریں گے۔ جہاں تک یروشلم کا تعلق ہے، نہ آج اور نہ ماضی میں آپ کا کبھی کوئی حصہ یا حق تھا۔“ ['1جب سنبلّط حورونی، عمونی افسر طوبیاہ اور جشم عربی کو اِس کی خبر ملی تو اُنہوں نے ہمارا مذاق اُڑا کر حقارت آمیز لہجے میں کہا، ”یہ تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ کیا تم شہنشاہ سے غداری کرنا چاہتے ہو؟“ ?vW+)مچھلی کا دروازہ سناآہ کے خاندان کی ذمہ داری تھی۔ اُسے شہتیروں سے بنا کر اُنہوں نے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگا دیئے۔E*یریحو کے آدمیوں نے فصیل کے اگلے حصے کو کھڑا کیا جبکہ زکور بن اِمری نے اُن کے حصے سے ملحق حصے کو تعمیر کیا۔=) wامامِ اعظم اِلیاسب باقی اماموں کے ساتھ مل کر تعمیری کام میں لگ گیا۔ اُنہوں نے بھیڑ کے دروازے کو نئے سرے سے بنا دیا اور اُسے مخصوص کر کے اُس کے کواڑ لگا دیئے۔ اُنہوں نے فصیل کے ساتھ والے حصے کو بھی میا بُرج اور حنن ایل کے بُرج تک بنا کر مخصوص کیا۔ ,-,}.uیشانہ کا دروازہ یویدع بن فاسح اور مسُلّام بن بسودیاہ کی ذمہ داری تھی۔ اُسے شہتیروں سے بنا کر اُنہوں نے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگا دیئے۔?-yاگلا حصہ تقوع کے باشندوں نے بنایا۔ لیکن شہر کے بڑے لوگ اپنے بزرگوں کے تحت کام کرنے کے لئے تیار نہ تھے۔ ,اگلے حصے کی مرمت مریموت بن اُوریاہ بن ہقوض نے کی۔ اگلا حصہ مسُلّام بن برکیاہ بن مشیزب ایل کی ذمہ داری تھی۔ صدوق بن بعنہ نے اگلے حصے کو تعمیر کیا۔ > >K2 یدایاہ بن حرومف نے اگلے حصے کی مرمت کی جو اُس کے گھر کے مقابل تھا۔ اگلے حصے کو حطّوش بن حسبنیاہ نے تعمیر کیا۔11 اگلے حصے کو رفایاہ بن حور نے کھڑا کیا۔ یہ آدمی ضلع یروشلم کے آدھے حصے کا افسر تھا۔%0Eاگلے حصے کی مرمت ایک سنار بنام عُزی ایل بن حرہیاہ کے ہاتھ میں تھی۔ اگلے حصے پر ایک عطر ساز بنام حننیاہ مقرر تھا۔ اِن لوگوں نے فصیل کی مرمت ’موٹی دیوار‘ تک کی۔'/Iاگلا حصہ ملطیاہ جِبعونی اور یدون مرونوتی نے کھڑا کیا۔ یہ لوگ جِبعون اور مِصفاہ کے تھے، وہی مِصفاہ جہاں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر کا دار الحکومت تھا۔ f|95m حنون نے زنوح کے باشندوں سمیت وادی کے دروازے کو تعمیر کیا۔ شہتیروں سے اُسے بنا کر اُنہوں نے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگائے۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے فصیل کو وہاں سے کچرے کے دروازے تک کھڑا کیا۔ اِس حصے کا فاصلہ تقریباً 1,500 فٹ یعنی آدھا کلومیڑ تھا۔f4G اگلا حصہ سلّوم بن ہلّوحیش کی ذمہ داری تھی۔ یہ آدمی ضلع یروشلم کے دوسرے آدھے حصے کا افسر تھا۔ اُس کی بیٹیوں نے اُس کی مدد کی۔3' اگلے حصے کو تنوروں کے بُرج تک ملکیاہ بن حارِم اور حسوب بن پخت موآب نے کھڑا کیا۔ >>F7چشمے کے دروازے کی تعمیر سلّون بن کُل حوزہ کے ہاتھ میں تھی جو ضلع مِصفاہ کا افسر تھا۔ اُس نے دروازے پر چھت بنا کر اُس کے کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگا دیئے۔ ساتھ ساتھ اُس نے فصیل کے اُس حصے کی مرمت کی جو شاہی باغ کے پاس والے تالاب سے گزرتا ہے۔ یہ وہی تالاب ہے جس میں پانی نالے کے ذریعے پہنچتا ہے۔ سلّون نے فصیل کو اُس سیڑھی تک تعمیر کیا جو یروشلم کے اُس حصے سے اُترتی ہے جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔t6cکچرے کا دروازہ ملکیاہ بن ریکاب کی ذمہ داری تھی۔ یہ آدمی ضلع بیت ہکّرم کا افسر تھا۔ اُس نے اُسے بنا کر کواڑ، چٹخنیاں اور کنڈے لگائے۔ G: اگلے حصے کو لاویوں نے بِنّوئی بن حنداد کے زیرِ نگرانی کھڑا کیا جو ضلع قعیلہ کے دوسرے آدھے حصے پر مقرر تھا۔o9Yذیل کے لاویوں نے اگلے حصوں کو کھڑا کیا: پہلے رحوم بن بانی کا حصہ تھا۔ ضلع قعیلہ کے آدھے حصے کے افسر حسبیاہ نے اگلے حصے کی مرمت کی۔J8اگلا حصہ نحمیاہ بن عزبق کی ذمہ داری تھی جو ضلع بیت صور کے آدھے حصے کا افسر تھا۔ فصیل کا یہ حصہ داؤد بادشاہ کے قبرستان کے مقابل تھا اور مصنوعی تالاب اور سورماؤں کے کمروں پر ختم ہوا۔ %H>ذیل کے حصے اُن اماموں نے تعمیر کئے جو شہر کے گرد و نواح میں رہتے تھے۔Y=-اگلا حصہ مریموت بن اُوریاہ بن ہقوض کی ذمہ داری تھی اور اِلیاسب کے گھر کے دروازے سے شروع ہو کر اُس کے کونے پر ختم ہوا۔q<]اگلے حصے کو باروک بن زبی نے بڑی محنت سے تعمیر کیا۔ یہ حصہ فصیل کے موڑ سے شروع ہو کر امامِ اعظم اِلیاسب کے گھر کے دروازے پر ختم ہوا۔b;?اگلا حصہ مِصفاہ کے سردار عزر بن یشوع کی ذمہ داری تھی۔ یہ حصہ فصیل کے اُس موڑ پر تھا جہاں راستہ اسلحہ خانے کی طرف چڑھتا ہے۔ SA!اگلا حصہ فالال بن اُوزی کی ذمہ داری تھی۔ یہ حصہ موڑ سے شروع ہوا، اور اوپر کا جو بُرج شاہی محل سے اُس جگہ نکلتا ہے جہاں محافظوں کا صحن ہے وہ بھی اِس میں شامل تھا۔ اگلا حصہ فدایاہ بن پرعوسC@اگلا حصہ بِنّوئی بن حنداد کی ذمہ داری تھی۔ یہ عزریاہ کے گھر سے شروع ہوا اور مُڑتے مُڑتے کونے پر ختم ہوا۔:?oاگلے حصے کی تعمیر بن یمین اور حسوب کے زیرِ نگرانی تھی۔ یہ حصہ اُن کے گھروں کے سامنے تھا۔ عزریاہ بن معسیاہ بن عننیاہ نے اگلے حصے کی مرمت کی۔ یہ حصہ اُس کے گھر کے پاس ہی تھا۔ k Eاُن کے بعد صدوق بن اِمّیر کا حصہ آیا۔ یہ بھی اُس کے گھر کے مقابل تھا۔ اگلا حصہ سمعیاہ بن سکنیاہ نے کھڑا کیا۔ یہ آدمی مشرقی دروازے کا پہرے دار تھا۔0D[گھوڑے کے دروازے سے آگے اماموں نے فصیل کی مرمت کی۔ ہر ایک نے اپنے گھر کے سامنے کا حصہ کھڑا کیا۔(CKاگلا حصہ اِس بُرج سے لے کر عوفل پہاڑی کی دیوار تک تھا۔ تقوع کے باشندوں نے اُسے تعمیر کیا۔eBEاور عوفل پہاڑی پر رہنے والے رب کے گھر کے خدمت گاروں کے ذمے تھا۔ یہ حصہ پانی کے دروازے اور وہاں سے نکلے ہوئے بُرج پر ختم ہوا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`ju%0;FQ\fq| 0* 0+ 0, 0- 0. 0/ 00  01  0 0* 0+ 0, 0- 0. 0/ 00  01  02  03  04  05 06 07 08 09 0: 0; 0< 0= 0> 0? 0@ 0A 0B 0C 0D 0E 0F 0G  0H  0I 0J 0K 0L 0M 0N 0O 0P  0Q  0R  0S  0T  0U 0V 0W 0X 0Y 0Z 0[ 0\ 0] 0^ 0_  0` 0a 0b 0c 0d 0e 0f 0g  0h  0i  0j  0k  0l 0m 0n P PBI جب سنبلّط کو پتا چلا کہ ہم فصیل کو دوبارہ تعمیر کر رہے ہیں تو وہ آگ بگولا ہو گیا۔ ہمارا مذاق اُڑا اُڑا کر H آخری حصہ بھیڑ کے دروازے پر ختم ہوا۔ سناروں اور تاجروں نے اُسے کھڑا کیا۔ `G;ایک سنار بنام ملکیاہ نے اگلے حصے کی مرمت کی۔ یہ حصہ رب کے گھر کے خدمت گاروں اور تاجروں کے اُس مکان پر ختم ہوا جو پہرے کے دروازے کے سامنے تھا۔ فصیل کے کونے پر واقع بالاخانہ بھی اِس میں شامل تھا۔sFaاگلا حصہ حننیاہ بن سلمیاہ اور صلف کے چھٹے بیٹے حنون کے ذمے تھا۔ اگلا حصہ مسُلّام بن برکیاہ نے تعمیر کیا جو اُس کے گھر کے مقابل تھا۔  K عمونی افسر طوبیاہ اُس کے ساتھ کھڑا تھا۔ وہ بولا، ”اُنہیں کرنے دو! دیوار اِتنی کمزور ہو گی کہ اگر لومڑی بھی اُس پر چھلانگ لگائے تو گر جائے گی۔“*JOاُس نے اپنے ہم خدمت افسروں اور سامریہ کے فوجیوں کی موجودگی میں کہا، ”یہ ضعیف یہودی کیا کر رہے ہیں؟ کیا یہ واقعی یروشلم کی قلعہ بندی کرنا چاہتے ہیں؟ کیا یہ سمجھتے ہیں کہ چند ایک قربانیاں پیش کر کے ہم فصیل کو آج ہی کھڑا کریں گے؟ وہ اِن جلے ہوئے پتھروں اور ملبے کے اِس ڈھیر سے کس طرح نئی دیوار بنا سکتے ہیں؟“ xNkمخالفت کے باوجود ہم فصیل کی مرمت کرتے رہے، اور ہوتے ہوتے پوری دیوار کی آدھی اونچائی کھڑی ہوئی، کیونکہ لوگ پوری لگن سے کام کر رہے تھے۔{Mqاُن کا قصور نظرانداز نہ کر بلکہ اُن کے گناہ تجھے یاد رہیں۔ کیونکہ اُنہوں نے فصیل کو تعمیر کرنے والوں کو ذلیل کرنے سے تجھے طیش دلایا ہے۔_L9اے ہمارے خدا، ہماری سن، کیونکہ لوگ ہمیں حقیر جانتے ہیں۔ جن باتوں سے اُنہوں نے ہمیں ذلیل کیا ہے وہ اُن کی ذلت کا باعث بن جائیں۔ بخش دے کہ لوگ اُنہیں لُوٹ لیں اور اُنہیں قید کر کے جلاوطن کر دیں۔ BRB R اُس وقت یہوداہ کے لوگ کراہنے لگے، ”مزدوروں کی طاقت ختم ہو رہی ہے، اور ابھی تک ملبے کے بڑے ڈھیر باقی ہیں۔ فصیل کو بنانا ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔“ Q; لیکن ہم نے اپنے خدا سے التماس کر کے پہرے دار لگائے جو ہمیں دن رات اُن سے بچائے رکھیں۔P+سب متحد ہو کر یروشلم پر حملہ کرنے اور اُس میں گڑبڑ پیدا کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔jOOجب سنبلّط، طوبیاہ، عربوں، عمونیوں اور اشدود کے باشندوں کو اطلاع ملی کہ یروشلم کی فصیل کی تعمیر میں ترقی ہو رہی ہے بلکہ جو حصے اب تک کھڑے نہ ہو سکے تھے وہ بھی بند ہونے لگے ہیں تو وہ بڑے غصے میں آ گئے۔ ;Uq تب مَیں نے لوگوں کو فصیل کے پیچھے ایک جگہ کھڑا کر دیا جہاں دیوار سب سے نیچی تھی، اور وہ تلواروں، نیزوں اور کمانوں سے لیس اپنے خاندانوں کے مطابق کھلے میدان میں کھڑے ہو گئے۔wTi جو یہودی اُن کے قریب رہتے تھے وہ بار بار ہمارے پاس آ کر ہمیں اطلاع دیتے رہے، ”دشمن چاروں طرف سے آپ پر حملہ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔“!S= دوسری طرف دشمن کہہ رہے تھے، ”ہم اچانک اُن پر ٹوٹ پڑیں گے۔ اُن کو اُس وقت پتا چلے گا جب ہم اُن کے بیچ میں ہوں گے۔ تب ہم اُنہیں مار دیں گے اور کام رُک جائے گا۔“ dLXلیکن اُس دن سے میرے جوانوں کا صرف آدھا حصہ تعمیری کام میں لگا رہا۔ باقی لوگ نیزوں، ڈھالوں، کمانوں اور زرہ بکتر سے لیس پہرہ دیتے رہے۔ افسر یہوداہ کے اُن تمام لوگوں کے پیچھے کھڑے رہے>Wwجب ہمارے دشمنوں کو معلوم ہوا کہ اُن کی سازشوں کی خبر ہم تک پہنچ گئی ہے اور کہ اللہ نے اُن کے منصوبے کو ناکام ہونے دیا تو ہم سب اپنی اپنی جگہ پر دوبارہ تعمیر کے کام میں لگ گئے۔VV'لوگوں کا جائزہ لے کر مَیں کھڑا ہوا اور کہنے لگا، ”اُن سے مت ڈریں! رب کو یاد کریں جو عظیم اور مہیب ہے۔ ذہن میں رکھیں کہ ہم اپنے بھائیوں، بیٹوں بیٹیوں، بیویوں اور گھروں کے لئے لڑ رہے ہیں۔“ XOQ3\aجوں ہی آپ کو تُرم کی آواز سنائی دے تو بھاگ کر آواز کی طرف چلے آئیں۔ ہمارا خدا ہمارے لئے لڑے گا!“z[oمَیں نے شرفا، بزرگوں اور باقی لوگوں سے کہا، ”یہ کام بہت ہی بڑا اور وسیع ہے، اِس لئے ہم ایک دوسرے سے دُور اور بکھرے ہوئے کام کر رہے ہیں۔Zاور جو بھی دیوار کو کھڑا کر رہا تھا اُس کی تلوار کمر میں بندھی رہتی تھی۔ جس آدمی کو تُرم بجا کر خطرے کا اعلان کرنا تھا وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہا۔$YCجو دیوار کو تعمیر کر رہے تھے۔ سامان اُٹھانے والے ایک ہاتھ سے ہتھیار پکڑے کام کرتے تھے۔  _اُن تمام دنوں کے دوران نہ مَیں، نہ میرے بھائیوں، نہ میرے جوانوں اور نہ میرے پہرے داروں نے کبھی اپنے کپڑے اُتارے۔ نیز، ہر ایک اپنا ہتھیار پکڑے رہا۔ J^اُس وقت مَیں نے سب کو یہ حکم بھی دیا، ”ہر آدمی اپنے مددگاروں کے ساتھ رات کا وقت یروشلم میں گزارے۔ پھر آپ رات کے وقت پہرہ داری میں بھی مدد کریں گے اور دن کے وقت تعمیری کام میں بھی۔“o]Yہم پَو پھٹنے سے لے کر اُس وقت تک کام میں مصروف رہتے جب تک ستارے نظر نہ آتے، اور ہر وقت آدمیوں کا آدھا حصہ نیزے پکڑے پہرہ دیتا تھا۔ eBcکچھ اَور بولے، ”ہمیں اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں پر بادشاہ کا ٹیکس ادا کرنے کے لئے اُدھار لینا پڑا۔Yb-دوسروں نے شکایت کی، ”کال کے دوران ہمیں اپنے کھیتوں، انگور کے باغوں اور گھروں کو گروی رکھنا پڑا تاکہ اناج مل جائے۔“Naبعض نے کہا، ”ہمارے بہت زیادہ بیٹے بیٹیاں ہیں، اِس لئے ہمیں مزید اناج ملنا چاہئے، ورنہ ہم زندہ نہیں رہیں گے۔“` +کچھ دیر بعد کچھ مرد و خواتین میرے پاس آ کر اپنے یہودی بھائیوں کی شکایت کرنے لگے۔ {{2f_بہت سوچ بچار کے بعد مَیں نے شرفا اور افسروں پر الزام لگایا، ”آپ اپنے ہم وطن بھائیوں سے غیرمناسب سود لے رہے ہیں!“ مَیں نے اُن سے نپٹنے کے لئے ایک بڑی جماعت اکٹھی کر کےae=اُن کا واویلا اور شکایتیں سن کر مجھے بڑا غصہ آیا۔gdIہم بھی دوسروں کی طرح یہودی قوم کے ہیں، اور ہمارے بچے اُن سے کم حیثیت نہیں رکھتے۔ توبھی ہمیں اپنے بچوں کو غلامی میں بیچنا پڑتا ہے تاکہ گزارہ ہو سکے۔ ہماری کچھ بیٹیاں لونڈیاں بن چکی ہیں۔ لیکن ہم خود بےبس ہیں، کیونکہ ہمارے کھیت اور انگور کے باغ دوسروں کے قبضے میں ہیں۔“ +/ +]i5 مَیں، میرے بھائیوں اور ملازموں نے بھی دوسروں کو اُدھار کے طور پر پیسے اور اناج دیا ہے۔ لیکن آئیں، ہم اُن سے سود نہ لیں!h9 مَیں نے بات جاری رکھی، ”آپ کا یہ سلوک ٹھیک نہیں۔ آپ کو ہمارے خدا کا خوف مان کر زندگی گزارنا چاہئے تاکہ ہم اپنے غیریہودی دشمنوں کی لعن طعن کا نشانہ نہ بنیں۔Mgکہا، ”ہمارے کئی ہم وطن بھائیوں کو غیریہودیوں کو بیچا گیا تھا۔ جہاں تک ممکن تھا ہم نے اُنہیں واپس خرید کر آزاد کرنے کی کوشش کی۔ اور اب آپ خود اپنے ہم وطن بھائیوں کو بیچ رہے ہیں۔ کیا ہم اب اُنہیں دوبارہ واپس خریدیں؟“ وہ خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دے سکے۔ k% انہوں نے جواب دیا، ”ہم اُسے واپس کر دیں گے اور آئندہ اُن سے کچھ نہیں مانگیں گے۔ جو کچھ آپ نے کہا وہ ہم کریں گے۔“ تب مَیں نے اماموں کو اپنے پاس بُلایا تاکہ شرفا اور بزرگ اُن کی موجودگی میں قَسم کھائیں کہ ہم ایسا ہی کریں گے۔qj] آج ہی اپنے قرض داروں کو اُن کے کھیت، گھر اور انگور اور زیتون کے باغ واپس کر دیں۔ جتنا سود آپ نے لگایا تھا اُسے بھی واپس کر دیں، خواہ اُسے پیسوں، اناج، تازہ مَے یا زیتون کے تیل کی صورت میں ادا کرنا تھا۔“ XomYمَیں کُل بارہ سال صوبہ یہوداہ کا گورنر رہا یعنی ارتخشستا بادشاہ کی حکومت کے 20ویں سال سے اُس کے 32ویں سال تک۔ اِس پورے عرصے میں نہ مَیں نے اور نہ میرے بھائیوں نے وہ آمدنی لی جو ہمارے لئے مقرر کی گئی تھی۔$lC پھر مَیں نے اپنے لباس کی تہیں جھاڑ جھاڑ کر کہا، ”جو بھی اپنی قَسم توڑے اُسے اللہ اِسی طرح جھاڑ کر اُس کے گھر اور ملکیت سے محروم کر دے!“ تمام جمع شدہ لوگ بولے، ”آمین، ایسا ہی ہو!“ اور رب کی تعریف کرنے لگے۔ سب نے اپنے وعدے پورے کئے۔ ((hoKمیری پوری طاقت فصیل کی تکمیل میں صَرف ہوئی، اور میرے تمام ملازم بھی اِس کام میں شریک رہے۔ ہم میں سے کسی نے بھی زمین نہ خریدی۔hnKاصل میں ماضی کے گورنروں نے قوم پر بڑا بوجھ ڈال دیا تھا۔ اُنہوں نے رعایا سے نہ صرف روٹی اور مَے بلکہ فی دن چاندی کے 40 سکے بھی لئے تھے۔ اُن کے افسروں نے بھی عام لوگوں سے غلط فائدہ اُٹھایا تھا۔ لیکن چونکہ مَیں اللہ کا خوف مانتا تھا، اِس لئے مَیں نے اُن سے ایسا سلوک نہ کیا۔ SSr+اے میرے خدا، جو کچھ مَیں نے اِس قوم کے لئے کیا ہے اُس کے باعث مجھ پر مہربانی کر۔ Zq/روزانہ ایک بَیل، چھ بہترین بھیڑبکریاں اور بہت سے پرندے میرے لئے ذبح کر کے تیار کئے جاتے، اور دس دس دن کے بعد ہمیں کئی قسم کی بہت سی مَے خریدنی پڑتی تھی۔ اِن اخراجات کے باوجود مَیں نے گورنر کے لئے مقررہ وظیفہ نہ مانگا، کیونکہ قوم پر بوجھ ویسے بھی بہت زیادہ تھا۔/pYمَیں نے کچھ نہ مانگا حالانکہ مجھے روزانہ یہوداہ کے 150 افسروں کی مہمان نوازی کرنی پڑتی تھی۔ اُن میں وہ تمام مہمان شامل نہیں ہیں جو گاہے بگاہے پڑوسی ممالک سے آتے رہے۔ofOflrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|dfikmnosy  dfikmnosy  !$&(+.257:>AEIKNRUX\_cfikmor u x { }  )3ACDFMORU W!Y"\#^$a%d&f'i(k)n*p+r,u-x.z/{0|1~234 57"8%9':*;,<.=1>7?<@@ADBJCQDYE`GfHhIiJjKnLsMvNz LL6ugاِس لئے مَیں نے قاصدوں کے ہاتھ جواب بھیجا، ”مَیں اِس وقت ایک بڑا کام تکمیل تک پہنچا رہا ہوں، اِس لئے مَیں آ نہیں سکتا۔ اگر مَیں آپ سے ملنے آؤں تو پورا کام رُک جائے گا۔“t-تب سنبلّط اور جشم نے مجھے پیغام بھیجا، ”ہم وادیِ اونو کے شہر کفیریم میں آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“ لیکن مجھے معلوم تھا کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔Ys /سنبلّط، طوبیاہ، جشم عربی اور ہمارے باقی دشمنوں کو پتا چلا کہ مَیں نے فصیل کو تکمیل تک پہنچایا ہے اور دیوار میں کہیں بھی خالی جگہ نظر نہیں آتی۔ صرف دروازوں کے کواڑ اب تک لگائے نہیں گئے تھے۔ rx9خط میں لکھا تھا، ”پڑوسی ممالک میں افواہ پھیل گئی ہے کہ آپ اور باقی یہودی بغاوت کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جشم نے اِس بات کی تصدیق کی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اِسی وجہ سے آپ فصیل بنا رہے ہیں۔ اِن رپورٹوں کے مطابق آپ اُن کے بادشاہ بنیں گے۔,wSپانچویں مرتبہ جب سنبلّط نے اپنے ملازم کو میرے پاس بھیجا تو اُس کے ہاتھ میں ایک کھلا خط تھا۔ vچار دفعہ اُنہوں نے مجھے یہی پیغام بھیجا اور ہر بار مَیں نے وہی جواب دیا۔ yy*{O اصل میں دشمن ہمیں ڈرانا چاہتے تھے۔ اُنہوں نے سوچا، ”اگر ہم ایسی باتیں کہیں تو وہ ہمت ہار کر کام سے باز آئیں گے۔“ لیکن اب مَیں نے زیادہ عزم کے ساتھ کام جاری رکھا۔[z1مَیں نے اُسے جواب بھیجا، ”جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں وہ جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔ کچھ نہیں ہو رہا، بلکہ آپ نے فرضی کہانی گھڑ لی ہے!“vygکہا جاتا ہے کہ آپ نے نبیوں کو مقرر کیا ہے جو یروشلم میں اعلان کریں کہ آپ یہوداہ کے بادشاہ ہیں۔ بےشک ایسی افواہیں شہنشاہ تک بھی پہنچیں گی۔ اِس لئے آئیں، ہم مل کر ایک دوسرے سے مشورہ کریں کہ کیا کرنا چاہئے۔“ <C} مَیں نے اعتراض کیا، ”کیا یہ ٹھیک ہے کہ مجھ جیسا آدمی بھاگ جائے؟ یا کیا مجھ جیسا شخص جو امام نہیں ہے رب کے گھر میں داخل ہو کر زندہ رہ سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! مَیں ایسا نہیں کروں گا!“@|{ ایک دن مَیں سمعیاہ بن دلایاہ بن مہیطب ایل سے ملنے گیا جو تالا لگا کر گھر میں بیٹھا تھا۔ اُس نے مجھ سے کہا، ”آئیں، ہم اللہ کے گھر میں جمع ہو جائیں اور دروازوں کو اپنے پیچھے بند کر کے کنڈی لگائیں۔ کیونکہ لوگ اِسی رات آپ کو قتل کرنے کے لئے آئیں گے۔“ oYفصیل اِلول کے مہینے کے 25ویں دن یعنی 52 دنوں میں مکمل ہوئی۔~wاے میرے خدا، طوبیاہ اور سنبلّط کی یہ بُری حرکتیں مت بھولنا! نوعدیاہ نبیہ اور باقی اُن نبیوں کو یاد رکھ جنہوں نے مجھے ڈرانے کی کوشش کی ہے۔H  اِس سے وہ مجھے ڈرا کر گناہ کرنے پر اُکسانا چاہتے تھے تاکہ وہ میری بدنامی کر کے مجھے مذاق کا نشانہ بنا سکیں۔~! مَیں نے جان لیا کہ سمعیاہ کی یہ بات اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ سنبلّط اور طوبیاہ نے اُسے رشوت دی تھی، اِسی لئے اُس نے میرے بارے میں ایسی پیش گوئی کی تھی۔ >_9اصل میں یہوداہ کے بہت سے لوگوں نے قَسم کھا کر اُس کی مدد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ سکنیاہ بن ارخ کا داماد تھا، اور اُس کے بیٹے یوحنان کی شادی مسُلّام بن برکیاہ کی بیٹی سے ہوئی تھی۔&Gاُن 52 دنوں کے دوران یہوداہ کے شرفا طوبیاہ کو خط بھیجتے رہے اور اُس سے جواب ملتے رہے تھے۔#جب ہمارے دشمنوں کو یہ خبر ملی تو پڑوسی ممالک سہم گئے، اور وہ احساسِ کمتری کا شکار ہو گئے۔ اُنہوں نے جان لیا کہ اللہ نے خود یہ کام تکمیل تک پہنچایا ہے۔ zzwiمَیں نے دو آدمیوں کو یروشلم کے حکمران بنایا۔ ایک میرا بھائی حنانی اور دوسرا قلعے کا کمانڈر حننیاہ تھا۔ حننیاہ کو مَیں نے اِس لئے چن لیا کہ وہ وفادار تھا اور اکثر لوگوں کی نسبت اللہ کا زیادہ خوف مانتا تھا۔Q فصیل کی تکمیل پر مَیں نے دروازوں کے کواڑ لگوائے۔ پھر رب کے گھر کے دربان، گلوکار اور خدمت گزار لاوی مقرر کئے گئے۔2_طوبیاہ کے یہ مددگار میرے سامنے اُس کے نیک کاموں کی تعریف کرتے رہے اور ساتھ ساتھ میری ہر بات اُسے بتاتے رہے۔ پھر طوبیاہ مجھے خط بھیجتا تاکہ مَیں ڈر کر کام سے باز آؤں۔ f9fO گو یروشلم شہر بڑا اور وسیع تھا، لیکن اُس میں آبادی تھوڑی تھی۔ ڈھائے گئے مکان اب تک دوبارہ تعمیر نہیں ہوئے تھے۔Cمَیں نے دونوں سے کہا، ”یروشلم کے دروازے دوپہر کے وقت جب دھوپ کی شدت ہے کھلے نہ رہیں، اور پہرہ دیتے وقت بھی اُنہیں بند کر کے کنڈے لگائیں۔ یروشلم کے آدمیوں کو پہرہ داری کے لئے مقرر کریں جن میں سے کچھ فصیل پر اور کچھ اپنے گھروں کے سامنے ہی پہرہ دیں۔“ E  !,6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| 0p 0q 0r  0s 0t 0u 0v 0w 0x 0p 0q 0r  0s 0t 0u 0v 0w 0x 0y 0z  0{  0|  0}  0~  0 0 0 0 0 0 0  0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0  0 !0 "0 #0 $0 %0 &0 '0 (0 )0 *0 +0 ,0 -0 .0 /0 Jn W”ذیل میں یہوداہ کے اُن لوگوں کی فہرست ہے جو جلاوطنی سے واپس آئے۔ بابل کا بادشاہ نبوکدنضر اُنہیں قید کر کے بابل لے گیا تھا، لیکن اب وہ یروشلم اور یہوداہ کے اُن شہروں میں پھر جا بسے جہاں پہلے رہتے تھے۔2 _چنانچہ میرے خدا نے میرے دل کو شرفا، افسروں اور عوام کو اکٹھا کرنے کی تحریک دی تاکہ خاندانوں کی رجسٹری تیار کروں۔ اِس سلسلے میں مجھے ایک کتاب مل گئی جس میں اُن لوگوں کی فہرست درج تھی جو ہم سے پہلے جلاوطنی سے واپس آئے تھے۔ اُس میں لکھا تھا، EQ'c9yE1_بِگوَئی کا خاندان: 2,067،1_ادونِقام کا خاندان: 667،-Wعزجاد کا خاندان: 2,322،'Kببی کا خاندان: 628،/[بِنّوئی کا خاندان: 648،'Kزکی کا خاندان: 760،)O زتّو کا خاندان: 845،-W عیلام کا خاندان: 1,254،eE پخت موآب کا خاندان یعنی یشوع اور یوآب کی اولاد: 2,818،'K ارخ کا خاندان: 652،-W سفطیاہ کا خاندان: 372،- Wپرعوس کا خاندان: 2,172،K اُن کے راہنما زرُبابل، یشوع، نحمیاہ، عزریاہ، رعمیاہ، نحمانی، مردکی، بِلشان، مِسفرت، بِگوَئی، نحوم اور بعنہ تھے۔ ذیل کی فہرست میں واپس آئے ہوئے خاندانوں کے مرد بیان کئے گئے ہیں۔ QR&X"[Q+)S$یریحو کے باشندے: 345،+(S#حارِم کے باشندے: 320،8'm"دوسرے عیلام کے باشندے: 1,254،1&_!دوسرے نبو کے باشندے: 52،<%u بیت ایل اور عَی کے باشندے: 123،-$Wمکِماس کے باشندے: 122،9#oرامہ اور جِبع کے باشندے: 621،X"+قِریَت یعریم، کفیرہ اور بیروت کے باشندے: 743،3!cبیت عزماوت کے باشندے: 42،+ Sعنتوت کے باشندے: 128،@}بیت لحم اور نطوفہ کے باشندے: 188،,Uحِبعون کا خاندان: 95،+Sخارِف کا خاندان: 112،)Oبِضی کا خاندان: 324،+Sحاشوم کا خاندان: 328،Qاطیر کا خاندان یعنی حِزقیاہ کی اولاد: 98،)Oعدین کا خاندان: 655، (cr(!3=.رب کے گھر کے خدمت گاروں کے درجِ ذیل خاندان جلاوطنی سے واپس آئے۔ ضیحا، حسوفا، طبّعوت،!2=-رب کے گھر کے دربان: سلّوم، اطیر، طلمون، عقّوب، خطیطا اور سوبی کے خاندانوں کے 138 آدمی۔C1,گلوکار: آسف کے خاندان کے 148 آدمی،'0I+ذیل کے لاوی جلاوطنی سے واپس آئے۔ یشوع اور قدمی ایل کا خاندان یعنی ہوداوِیاہ کی اولاد: 74،-/W*حارِم کا خاندان: 1,017،-.W)فشحور کا خاندان: 1,247،/-[(اِمّیر کا خاندان: 1,052،,'ذیل کے امام جلاوطنی سے واپس آئے۔ یدعیاہ کا خاندان جو یشوع کی نسل کا تھا: 973،-+W&سناآہ کے باشندے: 3,930،E*%لود، حادید اور اونو کے باشندے: 721، WwFW.eW;Aq<رب کے گھر کے خدمت گاروں اور سلیمان کے خادموں کے خاندانوں میں سے واپس آئے ہوئے مردوں کی تعداد 392 تھی۔L@;سفطیاہ، خطّیل، فوکرت ضبائم اور امون۔.?Y:یعلہ، درقون، جِدّیل،>#9سلیمان کے خادموں کے درجِ ذیل خاندان جلاوطنی سے واپس آئے۔ سوطی، سوفرت، فرودا،&=I8نضیاح اور خطیفا۔,<U7برقوس، سیسرا، تامح،,;U6بضلوت، محیدا، حرشا،.:Y5بقبوق، حقوفا، حرحور،.9Y4بسی، معونیم، نفوسیم،,8U3جزّام، عُزّا، فاسح،.7Y2ریایاہ، رضین، نقودا،*6Q1حنان، جِدّیل، جحر،.5Y0لِبانہ، حجابہ، شلمی،(4M/قروس، سیعا، فدون، 3Ca>واپس آئے ہوئے خاندانوں میں سے دلایاہ، طوبیاہ اور نقودا کے 642 مرد ثابت نہ کر سکے کہ اسرائیل کی اولاد ہیں، گو وہ تل ملح، تل حرشا، کروب، ادون اور اِمّیر کے رہنے والے تھے۔3Ba=واپس آئے ہوئے خاندانوں میں سے دلایاہ، طوبیاہ اور نقودا کے 642 مرد ثابت نہ کر سکے کہ اسرائیل کی اولاد ہیں، گو وہ تل ملح، تل حرشا، کروب، ادون اور اِمّیر کے رہنے والے تھے۔ LD?حبایاہ، ہقوض اور برزلی کے خاندانوں کے کچھ امام بھی واپس آئے، لیکن اُنہیں رب کے گھر میں خدمت کرنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ گو اُنہوں نے نسب ناموں میں اپنے نام تلاش کئے لیکن اُن کا کہیں ذکر نہ ملا، اِس لئے اُنہیں ناپاک قرار دیا گیا۔ (برزلی کے خاندان کے بانی نے برزلی جِلعادی کی بیٹی سے شادی کر کے اپنے سُسر کا نام اپنا لیا تھا۔) F#Aیہوداہ کے گورنر نے حکم دیا کہ اِن تین خاندانوں کے امام فی الحال قربانیوں کا وہ حصہ کھانے میں شریک نہ ہوں جو اماموں کے لئے مقرر ہے۔ جب دوبارہ امامِ اعظم مقرر کیا جائے تو وہی اُوریم اور تُمیم نامی قرعہ ڈال کر معاملہ حل کرے۔LE@حبایاہ، ہقوض اور برزلی کے خاندانوں کے کچھ امام بھی واپس آئے، لیکن اُنہیں رب کے گھر میں خدمت کرنے کی اجازت نہ ملی۔ کیونکہ گو اُنہوں نے نسب ناموں میں اپنے نام تلاش کئے لیکن اُن کا کہیں ذکر نہ ملا، اِس لئے اُنہیں ناپاک قرار دیا گیا۔ (برزلی کے خاندان کے بانی نے برزلی جِلعادی کی بیٹی سے شادی کر کے اپنے سُسر کا نام اپنا لیا تھا۔) ]%]M/Hباقی لوگوں نے سونے کے 20,000 سکے، چاندی کے 1,100 کلو گرام اور اماموں کے 67 لباس عطا کئے۔!L=Gکچھ خاندانی سرپرستوں نے خزانے میں سونے کے 20,000 سکے اور چاندی کے 1,200 کلو گرام ڈال دیئے۔K}Fکچھ خاندانی سرپرستوں نے رب کے گھر کی تعمیرِ نو کے لئے اپنی خوشی سے ہدیئے دیئے۔ گورنر نے سونے کے 1,000 سکے، 50 کٹورے اور اماموں کے 530 لباس دیئے۔3JcE435 اونٹ اور 6,720 گدھے تھے۔GI Dاسرائیلیوں کے پاس 736 گھوڑے، 245 خچر، HCنیز اُن کے 7,337 غلام اور لونڈیاں اور 245 گلوکار جن میں مرد و خواتین شامل تھے۔GG Bکُل 42,360 اسرائیلی اپنے وطن لوٹ آئے، %/O [تو سب لوگ مل کر پانی کے دروازے کے چوک میں جمع ہو گئے۔ اُنہوں نے شریعت کے عالم عزرا سے درخواست کی کہ وہ شریعت لے آئیں جو رب نے موسیٰ کی معرفت اسرائیلی قوم کو دے دی تھی۔WN)Iامام، لاوی، رب کے گھر کے دربان اور خدمت گار، گلوکار اور عوام کے کچھ لوگ اپنی اپنی آبائی آبادیوں میں دوبارہ جا بسے۔ یوں تمام اسرائیلی دوبارہ اپنے اپنے شہروں میں رہنے لگے۔“ ساتویں مہینے یعنی اکتوبر میں جب اسرائیلی اپنے اپنے شہروں میں دوبارہ آباد ہو گئے تھے E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| 10 20 30 40 50 60 70 80 90 10 20 30 40 50 60 70 80 90 :0 ;0 <0 =0 >0 ?0 @0 A0 B0 C0 D0 E0 F0 G0 H0 I0  0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0   0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0 ))CRعزرا لکڑی کے ایک چبوترے پر کھڑا تھا جو خاص کر اِس موقع کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے دائیں ہاتھ متِتیاہ، سمع، عنایاہ، اُوریاہ، خِلقیاہ اور معسیاہ کھڑے تھے۔ اُس کے بائیں ہاتھ فدایاہ، میسائیل، ملکیاہ، حاشوم، حسبدّانہ، زکریاہ اور مسُلّام کھڑے تھے۔\Q3صبح سویرے سے لے کر دوپہر تک عزرا پانی کے دروازے کے چوک میں پڑھتا رہا، اور تمام جماعت دھیان سے شریعت کی باتیں سنتی رہی۔,PSچنانچہ عزرا نے حاضرین کے سامنے شریعت کی تلاوت کی۔ ساتویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ نہ صرف مرد بلکہ عورتیں اور شریعت کی باتیں سمجھنے کے قابل تمام بچے بھی جمع ہوئے تھے۔ (9dUCکچھ لاوی حاضر تھے جنہوں نے لوگوں کے لئے شریعت کی تشریح کی۔ اُن کے نام یشوع، بانی، سربیاہ، یمین، عقّوب، سبّتی، ہودیاہ، معسیاہ، قلیطا، عزریاہ، یوزبد، حنان اور فلایاہ تھے۔ حاضرین اب تک کھڑے تھے۔kTQعزرا نے رب عظیم خدا کی ستائش کی، اور سب نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر جواب میں کہا، ”آمین، آمین۔“ پھر اُنہوں نے جھک کر رب کو سجدہ کیا۔TS#چونکہ عزرا اونچی جگہ پر کھڑا تھا اِس لئے وہ سب کو نظر آیا۔ چنانچہ جب اُس نے کتاب کو کھول دیا تو سب لوگ کھڑے ہو گئے۔ 4W  شریعت کی باتیں سن سن کر وہ رونے لگے۔ لیکن نحمیاہ گورنر، شریعت کے عالم عزرا امام اور شریعت کی تشریح کرنے والے لاویوں نے اُنہیں تسلی دے کر کہا، ”اُداس نہ ہوں اور مت روئیں! آج رب آپ کے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس عید ہے۔HV شریعت کی تلاوت کے ساتھ ساتھ مذکورہ لاوی قدم بہ قدم اُس کی تشریح یوں کرتے گئے کہ لوگ اُسے اچھی طرح سمجھ سکے۔ ^AY} لاویوں نے بھی تمام لوگوں کو سکون دلا کر کہا، ”اُداس نہ ہوں، کیونکہ یہ دن رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔“X7 اب جائیں، عمدہ کھانا کھا کر اور پینے کی میٹھی چیزیں پی کر خوشی منائیں۔ جو اپنے لئے کچھ تیار نہ کر سکیں اُنہیں اپنی خوشی میں شریک کریں۔ یہ دن ہمارے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ اُداس نہ ہوں، کیونکہ رب کی خوشی آپ کی پناہ گاہ ہے۔“ pZp\جب وہ شریعت کا مطالعہ کر رہے تھے تو اُنہیں پتا چلا کہ رب نے موسیٰ کی معرفت حکم دیا تھا کہ اسرائیلی ساتویں مہینے کی عید کے دوران جھونپڑیوں میں رہیں۔R[ اگلے دن خاندانی سرپرست، امام اور لاوی دوبارہ شریعت کے عالم عزرا کے پاس جمع ہوئے تاکہ شریعت کی مزید تعلیم پائیں۔"Z? پھر سب اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ وہاں اُنہوں نے بڑی خوشی سے کھا پی کر جشن منایا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے دوسروں کو بھی اپنی خوشی میں شریک کیا۔ اُن کی بڑی خوشی کا سبب یہ تھا کہ اب اُنہیں اُن باتوں کی سمجھ آئی تھی جو اُنہیں سنائی گئی تھیں۔ xT^#لوگوں نے ایسا ہی کیا۔ وہ گھروں سے نکلے اور درختوں کی شاخیں توڑ کر لے آئے۔ اُن سے اُنہوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر اور صحنوں میں جھونپڑیاں بنا لیں۔ بعض نے اپنی جھونپڑیوں کو رب کے گھر کے صحنوں، پانی کے دروازے کے چوک اور افرائیم کے دروازے کے چوک میں بھی بنایا۔]چنانچہ اُنہوں نے یروشلم اور باقی تمام شہروں میں اعلان کیا، ”پہاڑوں پر سے زیتون، آس، کھجور اور باقی سایہ دار درختوں کی شاخیں توڑ کر اپنے گھر لے جائیں۔ وہاں اُن سے جھونپڑیاں بنائیں، جس طرح شریعت نے ہدایت دی ہے۔“ {Wa + اُسی مہینے کے 24ویں دن اسرائیلی روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے۔ ٹاٹ کے لباس پہنے ہوئے اور سر پر خاک ڈال کر وہ یروشلم آئے۔G` عید کے ہر دن عزرا نے اللہ کی شریعت کی تلاوت کی۔ سات دن اسرائیلیوں نے عید منائی، اور آٹھویں دن سب لوگ اجتماع کے لئے اکٹھے ہوئے، بالکل اُن ہدایات کے مطابق جو شریعت میں دی گئی ہیں۔ 6_gجتنے بھی جلاوطنی سے واپس آئے تھے وہ سب جھونپڑیاں بنا کر اُن میں رہنے لگے۔ یشوع بن نون کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یہ عید اِس طرح نہیں منائی گئی تھی۔ سب نہایت ہی خوش تھے۔ zdo یشوع، بانی، قدمی ایل، سبنیاہ، بُنی، سربیاہ، بانی اور کنانی جو لاوی تھے ایک چبوترے پر کھڑے ہوئے اور بلند آواز سے رب اپنے خدا سے دعا کی۔1c] تین گھنٹے وہ کھڑے رہے، اور اُس دوران رب اُن کے خدا کی شریعت کی تلاوت کی گئی۔ پھر وہ رب اپنے خدا کے سامنے منہ کے بل جھک کر مزید تین گھنٹے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے رہے۔ebE اب وہ تمام غیریہودیوں سے الگ ہو کر اُن گناہوں کا اقرار کرنے کے لئے حاضر ہوئے جو اُن سے اور اُن کے باپ دادا سے سرزد ہوئے تھے۔ A)fM اے رب، تُو ہی واحد خدا ہے! تُو نے آسمان کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک اُس کے لشکر سمیت خلق کیا۔ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، سمندر اور جو کچھ اُس میں ہے سب کچھ تُو ہی نے بنایا ہے۔ تُو نے سب کو زندگی بخشی ہے، اور آسمانی لشکر تجھے سجدہ کرتا ہے۔;eq پھر یشوع، قدمی ایل، بانی، حسبنیاہ، سربیاہ، ہودیاہ، سبنیاہ اور فتحیاہ جو لاوی تھے بول اُٹھے، ”کھڑے ہو کر رب اپنے خدا کی جو ازل سے ابد تک ہے ستائش کریں!“ اُنہوں دعا کی، ”تیرے جلالی نام کی تمجید ہو، جو ہر مبارک بادی اور تعریف سے کہیں بڑھ کر ہے۔ >Pi تُو نے ہمارے باپ دادا کے مصر میں بُرے حال پر دھیان دیا، اور بحرِ قُلزم کے کنارے پر مدد کے لئے اُن کی چیخیں سنیں۔/hY تُو نے اُس کا دل وفادار پایا اور اُس سے عہد باندھ کر وعدہ کیا، ’مَیں تیری اولاد کو کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، یبوسیوں اور جرجاسیوں کا ملک عطا کروں گا۔‘ اور تُو اپنے وعدے پر پورا اُترا، کیونکہ تُو قابلِ اعتماد اور عادل ہے۔>gw تُو ہی رب اور وہ خدا ہے جس نے ابرام کو چن لیا اور کلدیوں کے شہر اُور سے باہر لا کر ابراہیم کا نام رکھا۔ yk- قوم کے دیکھتے دیکھتے تُو نے سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا، اور وہ خشک زمین پر چل کر اُس میں سے گزر سکے۔ لیکن اُن کا تعاقب کرنے والوں کو تُو نے متلاطم پانی میں پھینک دیا، اور وہ پتھروں کی طرح سمندر کی گہرائیوں میں ڈوب گئے۔j تُو نے الٰہی نشانوں اور معجزوں سے فرعون، اُس کے افسروں اور اُس کے ملک کی قوم کو سزا دی، کیونکہ تُو جانتا تھا کہ مصری ہمارے باپ دادا سے کیسا گستاخانہ سلوک کرتے رہے ہیں۔ یوں تیرا نام مشہور ہوا اور آج تک یاد رہا ہے۔ n9 تُو نے اُنہیں سبت کے دن کے بارے میں آگاہ کیا، اُس دن کے بارے میں جو تیرے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ اپنے خادم موسیٰ کی معرفت تُو نے اُنہیں احکام اور ہدایات دیں۔}mu تُو کوہِ سینا پر اُتر آیا اور آسمان سے اُن سے ہم کلام ہوا۔ تُو نے اُنہیں صاف ہدایات اور قابلِ اعتماد احکام دیئے، ایسے قواعد جو اچھے ہیں۔ l دن کے وقت تُو نے بادل کے ستون سے اور رات کے وقت آگ کے ستون سے اپنی قوم کی راہنمائی کی۔ یوں وہ راستہ اندھیرے میں بھی روشن رہا جس پر اُنہیں چلنا تھا۔ N p افسوس، ہمارے باپ دادا مغرور اور ضدی ہو گئے۔ وہ تیرے احکام کے تابع نہ رہے۔.oW جب وہ بھوکے تھے تو تُو نے اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی، اور جب پیاسے تھے تو تُو نے اُنہیں چٹان سے پانی پلایا۔ تُو نے حکم دیا، ’جاؤ، ملک میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کر لو، کیونکہ مَیں نے ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی ہے کہ تمہیں یہ ملک دوں گا۔‘ r  اُس وقت بھی نہیں جب انہوں نے اپنے لئے سونے کا بچھڑا ڈھال کر کہا، ’یہ تیرا خدا ہے جو تجھے مصر سے نکال لایا۔‘ اِس قسم کا سنجیدہ کفر وہ بکتے رہے۔q اُنہوں نے تیری سننے سے انکار کیا اور وہ معجزات یاد نہ رکھے جو تُو نے اُن کے درمیان کئے تھے۔ وہ یہاں تک اَڑ گئے کہ اُنہوں نے ایک راہنما کو مقرر کیا جو اُنہیں مصر کی غلامی میں واپس لے جائے۔ لیکن تُو معاف کرنے والا خدا ہے جو مہربان اور رحیم، تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔ تُو نے اُنہیں ترک نہ کیا، DDCu چالیس سال وہ ریگستان میں پھرتے رہے، اور اُس پورے عرصے میں تُو اُن کی ضروریات کو پورا کرتا رہا۔ اُنہیں کوئی بھی کمی نہیں تھی۔ نہ اُن کے کپڑے گھس کر پھٹے اور نہ اُن کے پاؤں سوجے۔t' نہ صرف یہ بلکہ تُو نے اُنہیں اپنا نیک روح عطا کیا جو اُنہیں تعلیم دے۔ جب اُنہیں بھوک اور پیاس تھی تو تُو انہیں مَن کھلانے اور پانی پلانے سے باز نہ آیا۔Ws) لیکن تُو بہت رحم دل ہے، اِس لئے تُو نے اُنہیں ریگستان میں نہ چھوڑا۔ دن کے وقت بادل کا ستون اُن کی راہنمائی کرتا رہا، اور رات کے وقت آگ کا ستون وہ راستہ روشن کرتا رہا جس پر اُنہیں چلنا تھا۔ vvOx وہ ملک میں داخل ہو کر اُس کے مالک بن گئے۔ تُو نے کنعان کے باشندوں کو اُن کے آگے آگے زیر کر دیا۔ ملک کے بادشاہ اور قومیں اُن کے قبضے میں آ گئیں، اور وہ اپنی مرضی کے مطابق اُن سے نپٹ سکے۔w اُن کی اولاد تیری مرضی سے آسمان پر کے ستاروں جیسی بےشمار ہوئی، اور تُو اُنہیں اُس ملک میں لایا جس کا وعدہ تُو نے اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔-vU تُو نے ممالک اور قومیں اُن کے حوالے کر دیں، مختلف علاتے یکے بعد دیگرے اُن کے قبضے میں آئے۔ یوں وہ سیحون بادشاہ کے ملک حسبون اور عوج بادشاہ کے ملک بسن پر فتح پا سکے۔ GnzW اِس کے باوجود وہ تابع نہ رہے بلکہ سرکش ہوئے۔ اُنہوں نے اپنا منہ تیری شریعت سے پھیر لیا۔ اور جب تیرے نبی اُنہیں سمجھا سمجھا کر تیرے پاس واپس لانا چاہتے تھے تو اُنہوں نے بڑے کفر بک کر اُنہیں قتل کر دیا۔5ye قلعہ بند شہر اور زرخیز زمینیں تیری قوم کے قابو میں آ گئیں، نیز ہر قسم کی اچھی چیزوں سے بھرے گھر، تیار شدہ حوض، انگور کے باغ اور کثرت کے زیتون اور دیگر پھل دار درخت۔ وہ جی بھر کر کھانا کھا کر موٹے ہو گئے اور تیری برکتوں سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ |{s یہ دیکھ کر تُو نے اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دیا جو اُنہیں تنگ کرتے رہے۔ جب وہ مصیبت میں پھنس گئے تو وہ چیخیں مار مار کر تجھ سے فریاد کرنے لگے۔ اور تُو نے آسمان پر سے اُن کی سنی۔ بڑا ترس کھا کر تُو نے اُن کے پاس ایسے لوگوں کو بھیج دیا جنہوں نے اُنہیں دشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا۔ y|m لیکن جوں ہی اسرائیلیوں کو سکون ملتا وہ دوبارہ ایسی حرکتیں کرنے لگتے جو تجھے ناپسند تھیں۔ نتیجے میں تُو اُنہیں دوبارہ اُن کے دشمن کے ہاتھ میں چھوڑ دیتا۔ جب وہ اُن کی حکومت کے تحت پِسنے لگتے تو وہ ایک بار پھر چلّا چلّا کر تجھ سے التماس کرنے لگتے۔ اِس بار بھی تُو آسمان پر سے اُن کی سنتا۔ ہاں، تُو اِتنا رحم دل ہے کہ تُو اُنہیں بار بار چھٹکارا دیتا رہا! ;~q اُن کی حرکتوں کے باوجود تُو بہت سالوں تک صبر کرتا رہا۔ تیرا روح اُنہیں نبیوں کے ذریعے سمجھاتا رہا، لیکن اُنہوں نے دھیان نہ دیا۔ تب تُو نے اُنہیں غیرقوموں کے حوالے کر دیا۔&}G تُو اُنہیں سمجھاتا رہا تاکہ وہ دوبارہ تیری شریعت کی طرف رجوع کریں، لیکن وہ مغرور تھے اور تیرے احکام کے تابع نہ ہوئے۔ اُنہوں نے تیری ہدایات کی خلاف ورزی کی، حالانکہ اِن ہی پر چلنے سے انسان کو زندگی حاصل ہوتی ہے۔ لیکن اُنہوں نے پروا نہ کی بلکہ اپنا منہ تجھ سے پھیر کر اَڑ گئے اور سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ bA>bX+ !حقیقت تو یہ ہے کہ جو بھی مصیبت ہم پر آئی ہے اُس میں تُو راست ثابت ہوا ہے۔ تُو وفادار رہا ہے، گو ہم قصوروار ٹھہرے ہیں۔y اے ہمارے خدا، اے عظیم، قوی اور مہیب خدا جو اپنا عہد اور اپنی شفقت قائم رکھتا ہے، اِس وقت ہماری مصیبت پر دھیان دے اور اُسے کم نہ سمجھ! کیونکہ ہمارے بادشاہ، بزرگ، امام اور نبی بلکہ ہمارے باپ دادا اور پوری قوم اسوری بادشاہوں کے پہلے حملوں سے لے کر آج تک سخت مصیبت برداشت کرتے رہے ہیں۔;q تاہم تیرا رحم سے بھرا دل اُنہیں ترک کر کے تباہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ تُو کتنا مہربان اور رحیم خدا ہے!   $اِس کا انجام یہ ہوا ہے کہ آج ہم اُس ملک میں غلام ہیں جو تُو نے ہمارے باپ دادا کو عطا کیا تھا تاکہ وہ اُس کی پیداوار اور دولت سے لطف اندوز ہو جائیں۔:o #تُو نے اُنہیں اُن کی اپنی بادشاہی، کثرت کی اچھی چیزوں اور ایک وسیع اور زرخیز ملک سے نوازا تھا۔ توبھی وہ تیری خدمت کرنے کے لئے تیار نہ تھے اور اپنی غلط راہوں سے باز نہ آئے۔3 "ہمارے بادشاہ اور بزرگ، ہمارے امام اور باپ دادا، اُن سب نے تیری شریعت کی پیروی نہ کی۔ جو احکام اور تنبیہ تُو نے اُنہیں دی اُس پر اُنہوں نے دھیان ہی نہ دیا۔ -~yb-2 a حارِم، مریموت، عبدیاہ،0 ] حطّوش، سبنیاہ، ملّوک،2 a فشحور، امریاہ، ملکیاہ،4e سرایاہ، عزریاہ، یرمیاہ،u g ذیل کے لوگوں نے دست خط کئے۔ گورنر نحمیاہ بن حکلیاہ، صِدقیاہ،} &یہ تمام باتیں مدِ نظر رکھ کر ہم عہد باندھ کر اُسے قلم بند کر رہے ہیں۔ ہمارے بزرگ، لاوی اور امام دست خط کر کے عہدنامے پر مہُر لگا رہے ہیں۔“ ~w %ملک کی وافر پیداوار اُن بادشاہوں تک پہنچتی ہے جنہیں تُو نے ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہم پر مقرر کیا ہے۔ اب وہی ہم پر اور ہمارے مویشیوں پر حکومت کرتے ہیں۔ اُن ہی کی مرضی چلتی ہے۔ چنانچہ ہم بڑی مصیبت میں پھنسے ہیں۔ BopsB.Y اطیر، حِزقیاہ، عزور،4e ادونیاہ، بِگوَئی، عدین،(M بُنی، عزجاد، ببی،) اِن کے بعد ذیل کے قومی بزرگوں نے دست خط کئے۔ پرعوس، پخت موآب، عیلام، زتّو، بانی3c ہودیاہ، بانی اور بنینو۔0] زکور، سربیاہ، سبنیاہ،,U میکا، رحوب، حسبیاہ،dC اُن کے بھائی سبنیاہ، ہودیاہ، قلیطا، فلایاہ، حنان،$C پھر ذیل کے لاویوں نے دست خط کئے۔ یشوع بن ازنیاہ، حنداد کے خاندان کا بِنّوئی، قدمی ایل،xk معزیاہ، بِلجی اور سمعیاہ۔ سرایاہ سے لے کر سمعیاہ تک امام تھے۔4 e مسُلّام، ابیاہ، میامین،4 e دانیال، جِنّتون، باروک، E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq|  0  0  0  0  1  !1  "1  #1  $1  0  0  0  0  1  !1  "1  #1  $1  %1  &1   1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1!  1"  1#  1$  1%  1&  !1'  "1(  #1)  $1*  %1+  &1,  '1-   1.  1/  10  11  12  13  14  15  16  17  18  19  1:  1;  1<  1=  1>  1?  1@ Ck5i<CA"} قوم کے باقی لوگ بھی عہد میں شریک ہوئے یعنی باقی امام، لاوی، رب کے گھر کے دربان اور خدمت گار، گلوکار، نیز سب جو غیریہودی قوموں سے الگ ہو گئے تھے تاکہ رب کی شریعت کی پیروی کریں۔ اُن کی بیویاں اور وہ بیٹے بیٹیاں بھی شریک ہوئے جو عہد کو سمجھ سکتے تھے۔1!_ ملّوک، حارِم اور بعنہ۔* Q اخیاہ، حنان، عنان،0] رحوم، حسبناہ، معسیاہ،2a ہلّوحیش، فِلحا، سوبیق،.Y ہوسیع، حننیاہ، حسوب،0] فلطیاہ، حنان، عنایاہ،3c مشیزب ایل، صدوق، یدّوع،2a مگفیعاس، مسُلّام، حزیر,U خارِف، عنتوت، نیبی،.Y ہودیاہ، حاشوم، بِضی، O}Op%[ جب غیریہودی ہمیں سبت کے دن یا رب کے لئے مخصوص کسی اَور دن اناج یا کوئی اَور مال بیچنے کی کوشش کریں تو ہم کچھ نہیں خریدیں گے۔ ہر ساتویں سال ہم زمین کی کھیتی باڑی نہیں کریں گے اور تمام قرضے منسوخ کریں گے۔6$g نیز، اُنہوں نے قَسم کھا کر وعدہ کیا، ”ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کی شادی غیریہودیوں سے نہیں کرائیں گے۔#y اپنے بزرگ بھائیوں کے ساتھ مل کر اُنہوں نے قَسم کھا کر وعدہ کیا، ”ہم اُس شریعت کی پیروی کریں گے جو اللہ نے ہمیں اپنے خادم موسیٰ کی معرفت دی ہے۔ ہم احتیاط سے رب اپنے آقا کے تمام احکام اور ہدایات پر عمل کریں گے۔“ eHe_'9 !اللہ کے لئے مخصوص روٹی، غلہ کی نذر اور بھسم ہونے والی وہ قربانیاں جو روزانہ پیش کی جاتی ہیں، سبت کے دن، نئے چاند کی عید اور باقی عیدوں پر پیش کی جانے والی قربانیاں، خاص مُقدّس قربانیاں، اسرائیل کا کفارہ دینے والی گناہ کی قربانیاں، اور ہمارے خدا کے گھر کا ہر کام۔4&c ہم سالانہ رب کے گھر کی خدمت کے لئے چاندی کا چھوٹا سکہ دیں گے۔ اِس خدمت میں ذیل کی چیزیں شامل ہیں: lDlG*  $جس طرح شریعت میں درج ہے، ہم اپنے پہلوٹھوں کو رب کے گھر میں لا کر اللہ کے لئے مخصوص کریں گے۔ گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کے پہلے بچے ہم خدمت گزار اماموں کو قربان کرنے کے لئے دیں گے۔ )  #ہم سالانہ اپنے کھیتوں اور درختوں کا پہلا پھل رب کے گھر میں پہنچائیں گے۔8(k "ہم نے قرعہ ڈال کر مقرر کیا ہے کہ اماموں، لاویوں اور باقی قوم کے کون کون سے خاندان سال میں کن کن مقررہ موقعوں پر رب کے گھر میں لکڑی پہنچائیں۔ یہ لکڑی ہمارے خدا کی قربان گاہ پر قربانیاں جلانے کے لئے استعمال کی جائے گی، جس طرح شریعت میں لکھا ہے۔  + ,5 &دسواں حصہ ملتے وقت کوئی امام یعنی ہارون کے خاندان کا کوئی مرد لاویوں کے ساتھ ہو گا، اور لاوی مال کا دسواں حصہ ہمارے خدا کے گھر کے گوداموں میں پہنچائیں گے۔Q+ %اُنہیں ہم سال کے پہلے غلہ سے گوندھا ہوا آٹا، اپنے درختوں کا پہلا پھل، اپنی نئی مَے اور زیتون کے نئے تیل کا پہلا حصہ دے کر رب کے گھر کے گوداموں میں پہنچائیں گے۔ دیہات میں ہم لاویوں کو اپنی فصلوں کا دسواں حصہ دیں گے، کیونکہ وہی دیہات میں یہ حصہ جمع کرتے ہیں۔ .  قوم کے بزرگ یروشلم میں آباد ہوئے تھے۔ فیصلہ کیا گیا کہ باقی لوگوں کے ہر دسویں خاندان کو مُقدّس شہر یروشلم میں بسنا ہے۔ یہ خاندان قرعہ ڈال کر مقرر کئے گئے۔ باقی خاندانوں کو اُن کی مقامی جگہوں میں رہنے کی اجازت تھی۔m-U 'عام لوگ اور لاوی وہاں غلہ، نئی مَے اور زیتون کا تیل لائیں گے۔ اِن کمروں میں مقدِس کی خدمت کے لئے درکار تمام سامان محفوظ رکھا جائے گا۔ اِس کے علاوہ وہاں اماموں، دربانوں اور گلوکاروں کے کمرے ہوں گے۔ ہم اپنے خدا کے گھر میں تمام فرائض سرانجام دینے میں غفلت نہیں برتیں گے۔“ s13 لیکن یہوداہ اور بن یمین کے چند ایک لوگ یروشلم میں جا بسے۔) یہوداہ کا قبیلہ: فارص کے خاندان کا عتایاہ بن عُزیّاہ بن زکریاہ بن امریاہ بن سفطیاہ بن مہلل ایل،,0S ذیل میں صوبے کے اُن بزرگوں کی فہرست ہے جو یروشلم میں آباد ہوئے۔ (اکثر لوگ یہوداہ کے باقی شہروں اور دیہات میں اپنی موروثی زمین پر بستے تھے۔ اِن میں عام اسرائیلی، امام، لاوی، رب کے گھر کے خدمت گار اور سلیمان کے خادموں کی اولاد شامل تھے۔ /  لیکن جتنے لوگ اپنی خوشی سے یروشلم جا بسے اُنہیں دوسروں نے مبارک باد دی۔ _T_j7O یروشلم میں ذیل کے امام رہتے تھے۔ یدعیاہ، یویریب، یکین26_ اِن پر یوایل بن زِکری مقرر تھا جبکہ یہوداہ بن سنوآہ شہر کی انتظامیہ میں دوسرے نمبر پر آتا تھا۔`5; سَلّو کے ساتھ جبّی اور سلّی تھے۔ کُل 928 آدمی تھے۔74i بن یمین کا قبیلہ: سَلّو بن مسُلّام بن یوعید بن فدایاہ بن قولایاہ بن معسیاہ بن ایتی ایل بن یسعیاہ۔03[ فارص کے خاندان کے 468 اثر و رسوخ رکھنے والے آدمی اپنے خاندانوں سمیت یروشلم میں رہائش پذیر تھے۔(2K سِلونی کے خاندان کا معسیاہ بن باروک بن کُل حوزہ بن حزایاہ بن عدایاہ بن یویریب بن زکریاہ۔ 1Hc{1 <; ذیل کے لاوی یروشلم میں رہائش پذیر تھے۔ سمعیاہ بن حسوب بن عزری قام بن حسبیاہ بن بُنی،";? اُس کے ساتھ 128 اثر و رسوخ رکھنے والے بھائی تھے۔ زبدی ایل بن ہجدولیم اُن کا انچارج تھا۔d:C اُس کے ساتھ 242 بھائی تھے جو اپنے اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ اِن کے علاوہ امَشسی بن عزرایل بن اخزی بن مسِلّموت بن اِمّیر۔a9= اِن اماموں کے 822 بھائی رب کے گھر میں خدمت کرتے تھے۔ نیز، عدایاہ بن یروحام بن فللیاہ بن امصی بن زکریاہ بن فشحور بن ملکیاہ۔48c اور سرایاہ بن خِلقیاہ بن مسُلّام بن صدوق بن مرایوت بن اخی طوب۔ سرایاہ اللہ کے گھر کا منتظم تھا۔ !u@e رب کے گھر کے دربانوں کے درجِ ذیل مرد یروشلم میں رہتے تھے۔ عقّوب اور طلمون اپنے بھائیوں سمیت دروازوں کے پہرے دار تھے۔ کُل 172 مرد تھے۔Y?- لاویوں کے کُل 284 مرد مُقدّس شہر میں رہتے تھے۔a>= نیز شکرگزاری کا راہنما متنیاہ بن میکا بن زبدی بن آسف تھا جو دعا کرتے وقت حمد و ثنا کی راہنمائی کرتا تھا، نیز اُس کا مددگار متنیاہ کا بھائی بقبوقیاہ، اور آخر میں عبدا بن سموع بن جلال بن یدوتون۔w=i نیز سبّتی اور یوزبد جو اللہ کے گھر سے باہر کے کام پر مقرر تھے، !UED بادشاہ نے مقرر کیا تھا کہ آسف کے خاندان کے کن کن آدمیوں کو کس کس دن رب کے گھر میں گیت گانے کی خدمت کرنی ہے۔2C_ یروشلم میں رہنے والے لاویوں کا نگران عُزّی بن بانی بن حسبیاہ بن متنیاہ بن میکا تھا۔ وہ آسف کے خاندان کا تھا، اُس خاندان کا جس کے گلوکار اللہ کے گھر میں خدمت کرتے تھے۔B رب کے گھر کے خدمت گار عوفل پہاڑی پر بستے تھے۔ ضیحا اور جِسفا اُن پر مقرر تھے۔[A1 قوم کے باقی لوگ، امام اور لاوی یروشلم سے باہر یہوداہ کے دوسرے شہروں میں آباد تھے۔ ہر ایک اپنی آبائی زمین پر رہتا تھا۔ /&T i/7Jk عین رِمّون، صُرعہ، یرموت،VI' صِقلاج، مکوناہ گرد و نواح کی آبادیوں سمیت،[H1 حصر سوعال، بیرسبع گرد و نواح کی آبادیوں سمیت،1G_ یشوع، مولادہ، بیت فلط،NF یہوداہ کے قبیلے کے افراد ذیل کے شہروں میں آباد تھے۔ قِریَت اربع، دیبون اور قبضئیل گرد و نواح کی آبادیوں سمیت،VE' فتحیاہ بن مشیزب ایل اسرائیلی معاملوں میں فارس کے بادشاہ کی نمائندگی کرتا تھا۔ وہ زارح بن یہوداہ کے خاندان کا تھا۔ _]_4Qc $لاوی قبیلے کے کچھ خاندان جو پہلے یہوداہ میں رہتے تھے اب بن یمین کے قبائلی علاقے میں آباد ہوئے۔ CP #لود، اونو اور کاری گروں کی وادی۔2Oa "حادید، ضبوعیم، نبلّاط،,NU !حصور، رامہ، جِتّیم،,MU عنتوت، نوب، عننیاہ،FL بن یمین کے قبیلے کی رہائش ذیل کے مقاموں میں تھی۔ جِبع، مِکماس، عیّاہ، بیت ایل گرد و نواح کی آبادیوں سمیت،BK زنوح، عدُلام گرد و نواح کی حویلیوں سمیت، لکیس گرد و نواح کے کھیتوں سمیت اور عزیقہ گرد و نواح کی آبادیوں سمیت۔ غرض، وہ جنوب میں بیرسبع سے لے کر شمال میں وادیِ ہنوم تک آباد تھے۔ 2i4C2 Y لاوی: یشوع، بِنّوئی، قدمی ایل، سربیاہ، یہوداہ اور متنیاہ۔ متنیاہ اپنے بھائیوں کے ساتھ رب کے گھر میں حمد و ثنا کے گیت گانے میں راہنمائی کرتا تھا۔6Xg سَلّو، عموق، خِلقیاہ، اور یدعیاہ۔ یہ یشوع کے زمانے میں اماموں اور اُن کے بھائیوں کے راہنما تھے۔4We سمعیاہ، یویریب، یدعیاہ،2Va میامین، معدیاہ، بِلجہ،2Ua عِدّو، جِنّتون، ابیاہ،0T] سکنیاہ، رحوم، مریموت،0S] امریاہ، ملّوک، حطّوش،xR m درجِ ذیل اُن اماموں اور لاویوں کی فہرست ہے جو زرُبابل بن سیالتی ایل اور یشوع کے ساتھ جلاوطنی سے واپس آئے۔ امام: سرایاہ، یرمیاہ، عزرا، B^qBf`G حارِم کے خاندان کا عدنا، مرایوت کے خاندان کا حِلقی،f_G ملّوک کے خاندان کا یونتن، سبنیاہ کے خاندان کا یوسف،l^S عزرا کے خاندان کا مسُلّام، امریاہ کے خاندان کا یوحنان،j]O جب یویقیم امامِ اعظم تھا تو ذیل کے امام اپنے خاندانوں کے سرپرست تھے۔ سرایاہ کے خاندان کا مرایاہ، یرمیاہ کے خاندان کا حننیاہ،A\ یویدع یونتن کا، یونتن یدّوع کا۔%[E امامِ اعظم یشوع کی اولاد: یشوع یویقیم کا باپ تھا، یویقیم اِلیاسب کا، اِلیاسب یویدع کا،Z7 بقبوقیاہ اور عُنّی اپنے بھائیوں کے ساتھ عبادت کے دوران اُن کے مقابل کھڑے ہوتے تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  1B  1C  1D  1E  1F  1G  1H  1I  1J  1B  1C  1D  1E  1F  1G  1H  1I  1J  1K  1L  1M  !1N  "1O  #1P  $1Q   1R  1S  1T  1U  1V  1W  1X  1Y  1Z  1[  1\  1]  1^  1_  1`  1a  1b  1c  1d  1e  1f  1g  1h  1i  1j  1k  1l  1m  1n  1o  1p  1q  !1r  "1s  #1t  $1u  %1v  &1w  '1x  (1y  )1z  *1{  +1|  ,1}  -1~  .1  /1   1  1  1  1  1  1 ;;sfa خِلقیاہ کے خاندان کا حسبیاہ، یدعیاہ کے خاندان کا نتنی ایل۔^e7 سلّی کے خاندان کا قلّی، عموق کے خاندان کا عِبر،jdO یویریب کے خاندان کا متّنی، یدعیاہ کے خاندان کا عُزّی،hcK بِلجہ کے خاندان کا سموع، سمعیاہ کے خاندان کا یہونتن،b9 ابیاہ کے خاندان کا زِکری، من یمین کے خاندان کا ایک آدمی، معدیاہ کے خاندان کا فِلطی،pa[ عِدّو کے خاندان کا زکریاہ، جِنّتون کے خاندان کا مسُلّام، Ch لاوی کے خاندانی سرپرستوں کے نام امامِ اعظم یوحنان بن اِلیاسب کے زمانے تک تاریخ کی کتاب میں درج کئے گئے۔Dg جب اِلیاسب، یویدع، یوحنان اور یدّوع امامِ اعظم تھے تو لاوی کے سرپرستوں کی فہرست تیار کی گئی اور اِسی طرح فارس کے بادشاہ دارا کے زمانے میں اماموں کے خاندانی سرپرستوں کی فہرست۔ 1i] لاوی کے خاندانی سرپرست حسبیاہ، سربیاہ، یشوع، بِنّوئی اور قدمی ایل خدمت کے اُن گروہوں کی راہنمائی کرتے تھے جو رب کے گھر میں حمد و ثنا کے گیت گاتے تھے۔ اُن کے مقابل متنیاہ، بقبوقیاہ اور عبدیاہ اپنے گروہوں کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔ گیت گاتے وقت کبھی یہ گروہ اور کبھی اُس کے مقابل کا گروہ گاتا تھا۔ سب کچھ اُس ترتیب سے ہوا جو مردِ خدا داؤد نے مقرر کی تھی۔ مسُلّام، طلمون اور عقّوب دربان تھے جو رب کے گھر کے دروازوں کے ساتھ واقع گوداموں کی پہرہ داری کرتے تھے۔ 1j] لاوی کے خاندانی سرپرست حسبیاہ، سربیاہ، یشوع، بِنّوئی اور قدمی ایل خدمت کے اُن گروہوں کی راہنمائی کرتے تھے جو رب کے گھر میں حمد و ثنا کے گیت گاتے تھے۔ اُن کے مقابل متنیاہ، بقبوقیاہ اور عبدیاہ اپنے گروہوں کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔ گیت گاتے وقت کبھی یہ گروہ اور کبھی اُس کے مقابل کا گروہ گاتا تھا۔ سب کچھ اُس ترتیب سے ہوا جو مردِ خدا داؤد نے مقرر کی تھی۔ مسُلّام، طلمون اور عقّوب دربان تھے جو رب کے گھر کے دروازوں کے ساتھ واقع گوداموں کی پہرہ داری کرتے تھے۔ Xn+ بیت جِلجال اور جِبع اور عزماوت کے علاقے سے آئے۔ کیونکہ گلوکاروں نے اپنی اپنی آبادیاں یروشلم کے ارد گرد بنائی تھیں۔fmG گلوکار یروشلم کے گرد و نواح سے، نطوفاتیوں کے دیہات،l- فصیل کی مخصوصیت کے لئے پورے ملک کے لاویوں کو یروشلم بُلایا گیا تاکہ وہ خوشی منانے میں مدد کر کے حمد و ثنا کے گیت گائیں اور جھانجھ، ستار اور سرود بجائیں۔kkQ یہ آدمی امامِ اعظم یویقیم بن یشوع بن یوصدق، نحمیاہ گورنر اور شریعت کے عالم عزرا امام کے زمانے میں اپنی خدمت سرانجام دیتے تھے۔ +Qs "یہوداہ، بن یمین، سمعیاہ اور یرمیاہ چلے۔Sr! !جبکہ اِن کے پیچھے عزریاہ، عزرا، مسُلّام،|qs اِن گلوکاروں کے پیچھے ہوسعیاہ یہوداہ کے آدھے بزرگوں کے ساتھ چلاfpG اِس کے بعد مَیں نے یہوداہ کے قبیلے کے بزرگوں کو فصیل پر چڑھنے دیا اور گلوکاروں کو شکرگزاری کے دو بڑے گروہوں میں تقسیم کیا۔ پہلا گروہ فصیل پر چلتے چلتے جنوب میں واقع کچرے کے دروازے کی طرف بڑھ گیا۔hoK پہلے اماموں اور لاویوں نے اپنے آپ کو جشن کے لئے پاک صاف کیا، پھر اُنہوں نے عام لوگوں، دروازوں اور فصیل کو بھی پاک صاف کر دیا۔ XXwvi %چشمے کے دروازے کے پاس آ کر وہ سیدھے اُس سیڑھی پر چڑھ گئے جو یروشلم کے اُس حصے تک پہنچاتی ہے جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر داؤد کے محل کے پیچھے سے گزر کر وہ شہر کے مغرب میں واقع پانی کے دروازے تک پہنچ گئے۔0u[ $اور اُس کے بھائی سمعیاہ، عزرایل، مِللی، جِللی، ماعی، نتنی ایل، یہوداہ اور حنانی۔ یہ آدمی مردِ خدا داؤد کے ساز بجاتے رہے۔ شریعت کے عالم عزرا نے جلوس کی راہنمائی کی۔ute #آخری گروہ امام تھے جو تُرم بجاتے رہے۔ اِن کے پیچھے ذیل کے موسیقار آئے: زکریاہ بن یونتن بن سمعیاہ بن متنیاہ بن میکایاہ بن زکور بن آسف z )اور ذیل کے تُرم بجانے والے اماموں کے ساتھ رب کے گھر کے صحن میں کھڑا ہوا: اِلیاقیم، معسیاہ، من یمین، میکایاہ، اِلیوعینی، زکریاہ اور حننیاہ۔y9 (پھر شکرگزاری کے دونوں گروہ رب کے گھر کے پاس کھڑے ہو گئے۔ مَیں بھی بزرگوں کے آدھے حصے!x= 'ہم افرائیم کے دروازے، یشانہ کے دروازے، مچھلی کے دروازے، حنن ایل کے بُرج، میا بُرج اور بھیڑ کے دروازے سے ہو کر محافظوں کے دروازے تک پہنچ گئے جہاں ہم رُک گئے۔w/ &شکرگزاری کا دوسرا گروہ فصیل پر چلتے چلتے شمال میں واقع تنوروں کے بُرج اور ’موٹی دیوار‘ کی طرف بڑھ گیا، اور مَیں باقی لوگوں کے ساتھ اُس کے پیچھے ہو لیا۔ <|s +اُس دن ذبح کی بڑی بڑی قربانیاں پیش کی گئیں، کیونکہ اللہ نے ہم سب کو بال بچوں سمیت بڑی خوشی دلائی تھی۔ خوشیوں کا اِتنا شور مچ گیا کہ اُس کی آواز دُوردراز علاقوں تک پہنچ گئی۔ { *معسیاہ، سمعیاہ، اِلی عزر، عُزّی، یوحنان، ملکیاہ، عیلام اور عزر بھی ہمارے ساتھ تھے۔ گلوکار اِزرحیاہ کی راہنمائی میں حمد و ثنا کے گیت گاتے رہے۔ 4~c -جو اپنے خدا کی خدمت طہارت کے رسم و رواج سمیت اچھی طرح انجام دیتے تھے۔ رب کے گھر کے گلوکار اور دربان بھی داؤد اور اُس کے بیٹے سلیمان کی ہدایات کے مطابق ہی خدمت کرتے تھے۔}/ ,اُس وقت کچھ آدمیوں کو اُن گوداموں کے نگران بنایا گیا جن میں ہدیئے، فصلوں کا پہلا پھل اور پیداوار کا دسواں حصہ محفوظ رکھا جاتا تھا۔ اُن میں شہروں کی فصلوں کا وہ حصہ جمع کرنا تھا جو شریعت نے اماموں اور لاویوں کے لئے مقرر کیا تھا۔ کیونکہ یہوداہ کے باشندے خدمت کرنے والے اماموں اور لاویوں سے خوش تھے e>|e # اُس دن قوم کے سامنے موسیٰ کی شریعت کی تلاوت کی گئی۔ پڑھتے پڑھتے معلوم ہوا کہ عمونیوں اور موآبیوں کو کبھی بھی اللہ کی قوم میں شریک ہونے کی اجازت نہیں۔>w /چنانچہ زرُبابل اور نحمیاہ کے دنوں میں تمام اسرائیل رب کے گھر کے گلوکاروں اور دربانوں کی روزانہ ضروریات پوری کرتا تھا۔ لاویوں کو وہ حصہ دیا جاتا جو اُن کے لئے مخصوص تھا، اور لاوی اُس میں سے اماموں کو وہ حصہ دیا کرتے تھے جو اُن کے لئے مخصوص تھا۔ >w .کیونکہ داؤد اور آسف کے زمانے سے ہی گلوکاروں کے لیڈر اللہ کی حمد و ثنا کے گیتوں میں راہنمائی کرتے تھے۔ R7 اِس واقعے سے پہلے رب کے گھر کے گوداموں پر مقرر امام اِلیاسب نے اپنے رشتے دار طوبیاہ! جب حاضرین نے یہ حکم سنا تو اُنہوں نے تمام غیریہودیوں کو جماعت سے خارج کر دیا۔*O وجہ یہ ہے کہ اِن قوموں نے مصر سے نکلتے وقت اسرائیلیوں کو کھانا کھلانے اور پانی پلانے سے انکار کیا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُنہوں نے بلعام کو پیسے دیئے تھے تاکہ وہ اسرائیلی قوم پر لعنت بھیجے، اگرچہ ہمارے خدا نے لعنت کو برکت میں تبدیل کیا۔ lS اُس وقت مَیں یروشلم میں نہیں تھا، کیونکہ بابل کے بادشاہ ارتخشستا کی حکومت کے 32ویں سال میں مَیں اُس کے دربار میں واپس آ گیا تھا۔ کچھ دیر بعد مَیں شہنشاہ سے اجازت لے کر دوبارہ یروشلم کے لئے روانہ ہوا۔cA کے لئے ایک بڑا کمرا خالی کر دیا تھا جس میں پہلے غلہ کی نذریں، بخور اور کچھ آلات رکھے جاتے تھے۔ نیز، غلہ، نئی مَے اور زیتون کے تیل کا جو دسواں حصہ لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے مقرر تھا وہ بھی اُس کمرے میں رکھا جاتا تھا اور ساتھ ساتھ اماموں کے لئے مقرر حصہ بھی۔ ;L;  پھر مَیں نے حکم دیا کہ کمرے نئے سرے سے پاک صاف کر دیئے جائیں۔ جب ایسا ہوا تو مَیں نے رب کے گھر کا سامان، غلہ کی نذریں اور بخور دوبارہ وہاں رکھ دیا۔*O یہ بات مجھے نہایت ہی بُری لگی، اور مَیں نے طوبیاہ کا سارا سامان کمرے سے نکال کر پھینک دیا۔ وہاں پہنچ کر مجھے پتا چلا کہ اِلیاسب نے کتنی بُری حرکت کی ہے، کہ اُس نے اپنے رشتے دار طوبیاہ کے لئے رب کے گھر کے صحن میں کمرا خالی کر دیا ہے۔ r% E یہ دیکھ کر تمام یہوداہ غلہ، نئی مَے اور زیتون کے تیل کا دسواں حصہ گوداموں میں لانے لگا۔S ! تب مَیں نے ذمہ دار افسروں کو جھڑک کر کہا، ”آپ اللہ کے گھر کا انتظام اِتنی بےپروائی سے کیوں چلا رہے ہیں؟“ مَیں نے لاویوں اور گلوکاروں کو واپس بُلا کر دوبارہ اُن کی ذمہ داریوں پر لگایا۔3 a مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ لاوی اور گلوکار رب کے گھر میں اپنی خدمت کو چھوڑ کر اپنے کھیتوں میں کام کر رہے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ اُنہیں وہ حصہ نہیں مل رہا تھا جو اُن کا حق تھا۔ <-<mU اے میرے خدا، اِس کام کے باعث مجھے یاد کر! وہ سب کچھ نہ بھول جو مَیں نے وفاداری سے اپنے خدا کے گھر اور اُس کے انتظام کے لئے کیا ہے۔O  گوداموں کی نگرانی مَیں نے سلمیاہ امام، صدوق منشی اور فدایاہ لاوی کے سپرد کر کے حنان بن زکور بن متنیاہ کو اُن کا مددگار مقرر کیا، کیونکہ چاروں کو قابلِ اعتماد سمجھا جاتا تھا۔ اُن ہی کو اماموں اور لاویوں میں اُن کے مقررہ حصے تقسیم کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ fG صور کے کچھ آدمی بھی جو یروشلم میں رہتے تھے سبت کے دن مچھلی اور دیگر کئی چیزیں یروشلم میں لا کر یہوداہ کے لوگوں کو بیچتے تھے۔8k اُس وقت مَیں نے یہوداہ میں کچھ لوگوں کو دیکھا جو سبت کے دن انگور کا رس نچوڑ کر مَے بنا رہے تھے۔ دوسرے اپنے کھیتوں سے غلہ لا کر مَے، انگور، انجیر اور دیگر مختلف قسم کی پیداوار کے ساتھ گدھوں پر لاد رہے اور یروشلم پہنچا رہے تھے۔ یہ سب کچھ سبت کے دن ہو رہا تھا۔ مَیں نے اُنہیں تنبیہ کی کہ سبت کے دن خوراک فروخت نہ کرنا۔ 1- جب آپ کے باپ دادا نے ایسا کیا تو اللہ یہ ساری آفت ہم پر اور اِس شہر پر لایا۔ اب آپ سبت کے دن کی بےحرمتی کرنے سے اللہ کا اسرائیل پر غضب مزید بڑھا رہے ہیں۔“K یہ دیکھ کر مَیں نے یہوداہ کے شرفا کو ڈانٹ کر کہا، ”یہ کتنی بُری بات ہے! آپ تو سبت کے دن کی بےحرمتی کر رہے ہیں۔ O یہ دیکھ کر تاجروں اور بیچنے والوں نے کئی مرتبہ سبت کی رات شہر سے باہر گزاری اور وہاں اپنا مال بیچنے کی کوشش کی۔ مَیں نے حکم دیا کہ جمعہ کو یروشلم کے دروازے شام کے اُس وقت بند کئے جائیں جب دروازے سائیوں میں ڈوب جائیں، اور کہ وہ سبت کے پورے دن بند رہیں۔ سبت کے اختتام تک اُنہیں کھولنے کی اجازت نہیں تھی۔ مَیں نے اپنے کچھ لوگوں کو دروازوں پر کھڑا بھی کیا تاکہ کوئی بھی اپنا سامان سبت کے دن شہر میں نہ لائے۔ v;vA} اُس وقت مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ بہت سے یہودی مردوں کی شادی اشدود، عمّون اور موآب کی عورتوں سے ہوئی ہے۔ لاویوں کو مَیں نے حکم دیا کہ اپنے آپ کو پاک صاف کر کے شہر کے دروازوں کی پہرہ داری کریں تاکہ اب سے سبت کا دن مخصوص و مُقدّس رہے۔ اے میرے خدا، مجھے اِس نیکی کے باعث یاد کر کے اپنی عظیم شفقت کے مطابق مجھ پر مہربانی کر۔8k تب مَیں نے اُنہیں تنبیہ کی، ”آپ سبت کی رات کیوں فصیل کے پاس گزارتے ہیں؟ اگر آپ دوبارہ ایسا کریں تو آپ کو حوالۂ پولیس کیا جائے گا۔“ اُس وقت سے وہ سبت کے دن آنے سے باز آئے۔ 7wi تب مَیں نے اُنہیں جھڑکا اور اُن پر لعنت بھیجی۔ بعض ایک کے بال نوچ نوچ کر مَیں نے اُن کی پٹائی کی۔ مَیں نے اُنہیں اللہ کی قَسم کھلانے پر مجبور کیا کہ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں کی شادی غیرملکیوں سے نہیں کرائیں گے۔E اُن کے آدھے بچے صرف اشدود کی زبان یا کوئی اَور غیرملکی زبان بول لیتے تھے۔ ہماری زبان سے وہ ناواقف ہی تھے۔  اب آپ کے بارے میں بھی یہی کچھ سننا پڑتا ہے! آپ سے بھی یہی بڑا گناہ سرزد ہو رہا ہے۔ غیرملکی عورتوں سے شادی کرنے سے آپ ہمارے خدا سے بےوفا ہو گئے ہیں!“lS مَیں نے کہا، ”اسرائیل کے بادشاہ سلیمان کو یاد کریں۔ ایسی ہی شادیوں نے اُسے گناہ کرنے پر اُکسایا۔ اُس وقت اُس کے برابر کوئی بادشاہ نہیں تھا۔ اللہ اُسے پیار کرتا تھا اور اُسے پورے اسرائیل کا بادشاہ بنایا۔ لیکن اُسے بھی غیرملکی بیویوں کی طرف سے گناہ کرنے پر اُکسایا گیا۔ )>O)"? نیز، مَیں نے دھیان دیا کہ فصل کی پہلی پیداوار اور قربانیوں کو جلانے کی لکڑی وقت پر رب کے گھر میں پہنچائی جائے۔ اے میرے خدا، مجھے یاد کر کے مجھ پر مہربانی کر! kQ چنانچہ مَیں نے اماموں اور لاویوں کو ہر غیرملکی چیز سے پاک صاف کر کے اُنہیں اُن کی خدمت اور مختلف ذمہ داریوں کے لئے ہدایات دیں۔F اے میرے خدا، اُنہیں یاد کر، کیونکہ اُنہوں نے امام کے عُہدے اور اماموں اور لاویوں کے عہد کی بےحرمتی کی ہے۔tc امامِ اعظم اِلیاسب کے بیٹے یویدع کے ایک بیٹے کی شادی سنبلّط حورونی کی بیٹی سے ہوئی تھی، اِس لئے مَیں نے بیٹے کو یروشلم سے بھگا دیا۔ &r%&{$ sاِس کے بعد اُس نے سوسن کے قلعے میں رہنے والے تمام لوگوں کی چھوٹے سے لے کر بڑے تک ضیافت کی۔ یہ جشن سات دن تک شاہی باغ کے صحن میں منایا گیا۔)# Oشہنشاہ نے پورے 180 دن تک اپنی سلطنت کی زبردست دولت اور اپنی قوت کی شان و شوکت کا مظاہرہ کیا۔"  اپنی حکومت کے تیسرے سال میں اُس نے اپنے تمام بزرگوں اور افسروں کی ضیافت کی۔ فارس اور مادی کے فوجی افسر اور صوبوں کے شرفا اور رئیس سب شریک ہوئے۔! جن واقعات کا ذکر ہے وہ اُس وقت ہوئے جب وہ سوسن شہر کے قلعے سے حکومت کرتا تھا۔  اخسویرس بادشاہ کی سلطنت بھارت سے لے کر ایتھوپیا تک 127 صوبوں پر مشتمل تھی۔ G  "-8CNYdoz '1;EOYcmw%0;FQ\gr}  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1 1  1  1  1  1  1  1  1   1   1   1   1   1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1 1 1 1 1 1 1 1  1  1  1  1  1 1 1 1 1 1 1 1 1 1 1  1 1 $$=' wہر کوئی جتنی جی چاہے پی سکتا تھا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ ساقی مہمانوں کی ہر خواہش پوری کریں۔S& #مَے سونے کے پیالوں میں پلائی گئی۔ ہر پیالہ فرق اور لاثانی تھا، اور بادشاہ کی فیاضی کے مطابق شاہی مَے کی کثرت تھی۔@% }مرمر کے ستونوں کے درمیان کتان کے سفید اور قرمزی رنگ کے قیمتی پردے لٹکائے گئے تھے، اور وہ سفید اور ارغوانی رنگ کی ڈوریوں کے ذریعے ستونوں میں لگے چاندی کے چھلوں کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔ مہمانوں کے لئے سونے اور چاندی کے صوفے پچی کاری کے ایسے فرش پر رکھے ہوئے تھے جس میں مرمر کے علاوہ مزید تین قیمتی پتھر استعمال ہوئے تھے۔ ]9]1+ _ لیکن جب خواجہ سرا ملکہ کے پاس گئے تو اُس نے آنے سے انکار کر دیا۔ یہ سن کر بادشاہ آگ بگولا ہو گیا#* C اُس نے حکم دیا، ”وشتی ملکہ کو شاہی تاج پہنا کر میرے حضور لے آؤ تاکہ شرفا اور باقی مہمانوں کو اُس کی خوب صورتی معلوم ہو جائے۔“ کیونکہ وشتی نہایت خوب صورت تھی۔W) + ساتویں دن جب بادشاہ کا دل مَے پی پی کر بہل گیا تھا تو اُس نے اُن سات خواجہ سراؤں کو بُلایا جو خاص اُس کی خدمت کرتے تھے۔ اُن کے نام مہومان، بِنرتا، خربونا،بِگتا، ابگتا، زِتار اور کرکس تھے۔i( O اِس دوران وشتی ملکہ نے محل کے اندر خواتین کی ضیافت کی۔ . . اخسویرس نے پوچھا، ”قانون کے لحاظ سے وشتی ملکہ کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ کیونکہ اُس نے خواجہ سراؤں کے ہا تھ بھیجے ہوئے شاہی حکم کو نہیں مانا۔“I- عالموں کے نام کارشینا، سِتار، ادماتا، ترسیس، مرس، مرسنا اور مموکان تھے۔ فارس اور مادی کے یہ سات شرفا آزادی سے بادشاہ کے حضور آ سکتے تھے اور سلطنت میں سب سے اعلیٰ عُہدہ رکھتے تھے۔N,  اور داناؤں سے بات کی جو اوقات کے عالم تھے، کیونکہ دستور یہ تھا کہ بادشاہ قانونی معاملوں میں علما سے مشورہ کرے۔ <?<1 {آج ہی فارس اور مادی کے شرفا کی بیویاں ملکہ کی یہ بات سن کر اپنے شوہروں سے ایسا ہی سلوک کریں گی۔ تب ہم ذلت اور غصے کے جال میں اُلجھ جائیں گے۔p0 ]کیونکہ جو کچھ اُس نے کیا ہے وہ تمام خواتین کو معلوم ہو جائے گا۔ پھر وہ اپنے شوہروں کو حقیر جان کر کہیں گی، ’گو بادشاہ نے وشتی ملکہ کو اپنے حضور آنے کا حکم دیا توبھی اُس نے اُس کے حضور آنے سے انکار کیا۔‘I/ مموکان نے بادشاہ اور دیگر شرفا کی موجودگی میں جواب دیا، ”وشتی ملکہ نے اِس سے نہ صرف بادشاہ کا بلکہ اُس کے تمام شرفا اور سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والی قوموں کا بھی گناہ کیا ہے۔  A4 }یہ بات بادشاہ اور اُس کے شرفا کو پسند آئی۔ مموکان کے مشورے کے مطابقE3 جب اعلان پوری سلطنت میں کیا جائے گا تو تمام عورتیں اپنے شوہروں کی عزت کریں گی، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔“r2 aاگر بادشاہ کو منظور ہو تو وہ اعلان کریں کہ وشتی ملکہ کو پھر کبھی اخسویرس بادشاہ کے حضور آنے کی اجازت نہیں۔ اور لازم ہے کہ یہ اعلان فارس اور مادی کے قوانین میں درج کیا جائے تاکہ اُسے منسوخ نہ کیا جا سکے۔ پھر بادشاہ کسی اَور کو ملکہ کا عُہدہ دیں، ایسی عورت کو جو زیادہ لائق ہو۔ [I7 پھر اُس کے ملازموں نے خیال پیش کیا، ”کیوں نہ پوری سلطنت میں شہنشاہ کے لئے خوب صورت کنواریاں تلاش کی جائیں؟*6 Qبعد میں جب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا تو ملکہ اُسے دوبارہ یاد آنے لگی۔ جو کچھ وشتی نے کیا تھا اور جو فیصلہ اُس کے بارے میں ہوا تھا وہ بھی اُس کے ذہن میں گھومتا رہا۔s5 cاخسویرس نے سلطنت کے تمام صوبوں میں خط بھیجے۔ ہر صوبے کو اُس کے اپنے طرزِ تحریر میں اور ہر قوم کو اُس کی اپنی زبان میں خط مل گیا کہ ہر مرد اپنے گھر کا سرپرست ہے اور کہ ہر خاندان میں شوہر کی زبان بولی جائے۔ \*\J:اُس وقت سوسن کے قلعے میں بن یمین کے قبیلے کا ایک یہودی رہتا تھا جس کا نام مردکی بن یائیر بن سِمعی بن قیس تھا۔j9Oپھر جو لڑکی بادشاہ کو سب سے زیادہ پسند آئے وہ وشتی کی جگہ ملکہ بن جائے۔“ یہ منصوبہ بادشاہ کو اچھا لگا، اور اُس نے ایسا ہی کیا۔d8Cبادشاہ اپنی سلطنت کے ہر صوبے میں افسر مقرر کریں جو یہ خوب صورت کنواریاں چن کر سوسن کے قلعے کے زنان خانے میں لائیں۔ اُنہیں زنان خانے کے انچارج ہیجا خواجہ سرا کی نگرانی میں دے دیا جائے اور اُن کی خوب صورتی بڑھانے کے لئے رنگ نکھارنے کا ہر ضروری طریقہ استعمال کیا جائے۔ =جب بادشاہ کا حکم صادر ہوا تو بہت سی لڑکیوں کو سوسن کے قلعے میں لا کر زنان خانے کے انچارج ہیجا کے سپرد کر دیا گیا۔ آستر بھی اُن لڑکیوں میں شامل تھی۔$<Cمردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔ ;مردکی کا خاندان اُن اسرائیلیوں میں شامل تھا جن کو بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کے ساتھ جلاوطن کر کے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ XXB@ ہر دن مردکی زنان خانے کے صحن سے گزرتا تاکہ آستر کے حال کا پتا کرے اور یہ کہ اُس کے ساتھ کیاکیا ہو رہا ہے۔X?+ آستر نے کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی عورت ہوں، کیونکہ مردکی نے اُسے حکم دیا تھا کہ اِس کے بارے میں خاموش رہے۔> وہ ہیجا کو پسند آئی بلکہ اُسے اُس کی خاص مہربانی حاصل ہوئی۔ خواجہ سرا نے جلدی جلدی بناؤ سنگار کا سلسلہ شروع کیا، کھانے پینے کا مناسب انتظام کروایا اور شاہی محل کی سات چنیدہ نوکرانیاں آستر کے حوالے کر دیں۔ رہائش کے لئے آستر اور اُس کی لڑکیوں کو زنان خانے کے سب سے اچھے کمرے دیئے گئے۔ ..eBE اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔eAE اخسویرس بادشاہ سے ملنے سے پہلے ہر کنواری کو بارہ مہینوں کا مقررہ بناؤ سنگار کروانا تھا، چھ ماہ مُر کے تیل سے اور چھ ماہ بلسان کے تیل اور رنگ نکھارنے کے دیگر طریقوں سے۔ جب اُسے بادشاہ کے محل میں جانا تھا تو زنان خانے کی جو بھی چیز وہ اپنے ساتھ لینا چاہتی اُسے دی جاتی۔ C1شام کے وقت وہ محل میں جاتی اور اگلے دن اُسے صبح کے وقت دوسرے زنان خانے میں لایا جاتا جہاں بادشاہ کی داشتائیں شعشجز خواجہ سرا کی نگرانی میں رہتی تھیں۔ اِس کے بعد وہ پھر کبھی بادشاہ کے پاس نہ آتی۔ اُسے صرف اِسی صورت میں واپس لایا جاتا کہ وہ بادشاہ کو خاص پسند آتی اور وہ اُس کا نام لے کر اُسے بُلاتا۔ CEچنانچہ اُسے بادشاہ کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے بنام طیبت میں اخسویرس کے پاس محل میں لایا گیا۔D1ہوتے ہوتے آستر بنت ابی خیل کی باری آئی (ابی خیل مردکی کاچچا تھا، اور مردکی نے اُس کی بیٹی کو لے پالک بنا لیا تھا)۔ جب آستر سے پوچھا گیا کہ آپ زنان خانے کی کیا چیزیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہیں تو اُس نے صرف وہ کچھ لے لیا جو ہیجا خواجہ سرا نے اُس کے لئے چنا۔ اور جس نے بھی اُسے دیکھا اُس نے اُسے سراہا۔ 6H/جب کنواریوں کو ایک بار پھر جمع کیا گیا تو مردکی شاہی صحن کے دروازے میں بیٹھا تھا۔NGموقع کی خوشی میں اُس نے آستر کے اعزاز میں بڑی ضیافت کی۔ تمام شرفا اور افسروں کو دعوت دی گئی۔ ساتھ ساتھ صوبوں میں کچھ ٹیکسوں کی معافی کا اعلان کیا گیا اور فیاضی سے تحفے تقسیم کئے گئے۔tFcبادشاہ کو آستر دوسری لڑکیوں کی نسبت کہیں زیادہ پیاری لگی۔ دیگر تمام کنواریوں کی نسبت اُسے اُس کی خاص قبولیت اور مہربانی حاصل ہوئی۔ چنانچہ بادشاہ نے اُس کے سر پر تاج رکھ کر اُسے وشتی کی جگہ ملکہ بنا دیا۔ *KOمردکی کو پتا چلا تو اُس نے آستر کو خبر پہنچائی جس نے مردکی کا نام لے کر بادشاہ کو اطلاع دی۔;Jqایک دن جب مردکی شاہی صحن کے دروازے میں بیٹھا تھا تو دو خواجہ سرا بنام بِگتان اور ترش غصے میں آ کر اخسویرس کو قتل کرنے کی سازشیں کر نے لگے۔ دونوں شاہی کمروں کے پہرے دار تھے۔DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|P~QRST U VWXYZ[\]^$P~QRST U VWXYZ[\]^$`'a+b.c1d4e7f:g=h@iBjCkElHmKnNoQpSqVrXs[t^uavdwhxkzo{s|v}y~{~  "$'*,.0358:;<=?BEHJMPTVX\_dfhmqv{  &,17=CINTX]b RnlR'اُس کے لئے شاہی لباس چنا جائے جو بادشاہ خود پہن چکے ہوں۔ ایک گھوڑا بھی لایا جائے جس کا سر شاہی سجاوٹ سے سجا ہوا ہو اور جس پر بادشاہ خود سوار ہو چکے ہوں۔xkچنانچہ اُس نے جواب دیا، ”جس آدمی کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہیںہامان داخل ہوا تو بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”اُس آدمی کے لئے کیا کِیا جائے جس کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہے؟“ ہامان نے سوچا، ”وہ میری ہی بات کر رہا ہے! کیونکہ میری نسبت کون ہے جس کی بادشاہ زیادہ عزت کرنا چاہتا ہے؟“ملازموں نے جواب دیا، ”ہامان ہے۔“ بادشاہ نے حکم دیا، ”اُسے اندر آنے دو۔“ >w اخسویرس نے ہامان سے کہا، ”پھر جلدی کریں، مردکی یہودی شاہی صحن کے دروازے کے پاس بیٹھا ہے۔ شاہی لباس اور گھوڑا منگوا کر اُس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں۔ جو بھی کرنے کا مشورہ آپ نے دیا وہی کچھ کریں، اور دھیان دیں کہ اِس میں کسی بھی چیز کی کمی نہ ہو!“3 یہ لباس اور گھوڑا بادشاہ کے اعلیٰ ترین افسروں میں سے ایک کے سپرد کیا جائے۔ وہی اُس شخص کو جس کی بادشاہ خاص عزت کرنا چاہتے ہیں کپڑے پہنائے اور اُسے گھوڑے پر بٹھا کر شہر کے چوک میں سے گزارے۔ ساتھ ساتھ وہ اُس کے آگے آگے چل کر اعلان کرے، ’یہی اُس کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کی عزت بادشاہ کرنا چاہتے ہیں‘۔“ ~w پھر مردکی شاہی صحن کے دروازے کے پاس واپس آیا۔ لیکن ہامان اُداس ہو کر جلدی سے اپنے گھر چلا گیا۔ شرم کے مارے اُس نے منہ پر کپڑا ڈال لیا تھا۔iM ہامان کو ایسا ہی کرنا پڑا۔ شاہی لباس کو چن کر اُس نے اُسے مردکی کو پہنا دیا۔ پھر اُسے بادشاہ کے اپنے گھوڑے پر بٹھا کر اُس نے اُسے شہر کے چوک میں سے گزارا۔ ساتھ ساتھ وہ اُس کے آگے آگے چل کر اعلان کرتا رہا، ”یہی اُس شخص کے ساتھ کیا جاتا ہے جس کی عزت بادشاہ کرنا چاہتا ہے۔“ FWp  ]چنانچہ بادشاہ اور ہامان آستر ملکہ کی ضیافت میں شریک ہوئے۔kQوہ ابھی اُس سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا پہنچ گئے اور اُسے لے کر جلدی جلدی آستر کے پاس پہنچایا۔ ضیافت تیار تھی۔ 6g اُس نے اپنی بیوی زرش اور اپنے دوستوں کو سب کچھ سنایا جو اُس کے ساتھ ہوا تھا۔ تب اُس کے مشیروں اور بیوی نے اُس سے کہا، ”آپ کا بیڑا غرق ہو گیا ہے، کیونکہ مردکی یہودی ہے اور آپ اُس کے سامنے شکست کھانے لگے ہیں۔ آپ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔“ y mملکہ نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ مجھ سے خوش ہوں اور اُنہیں میری بات منظور ہو تو میری گزارش پوری کریں کہ میری اور میری قوم کی جان بچی رہے۔l Sمَے پیتے وقت بادشاہ نے پہلے دن کی طرح اب بھی پوچھا، ”آستر ملکہ، اب بتائیں، آپ کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ میں سلطنت کے آدھے حصے تک آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں۔“ \Kآستر نے جواب دیا، ”ہمارا دشمن اور مخالف یہ شریر آدمی ہامان ہے!“ تب ہامان بادشاہ اور ملکہ سے دہشت کھانے لگا۔& Gیہ سن کر اخسویرس نے آستر سے سوال کیا، ”کون ایسی حرکت کرنے کی جرٲت کرتا ہے؟ وہ کہاں ہے؟“ ;کیونکہ مجھے اور میری قوم کو اُن کے ہاتھ بیچ ڈالا گیا ہے جو ہمیں تباہ اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم بِک کر غلام اور لونڈیاں بن جاتے تو مَیں خاموش رہتی۔ ایسی کوئی مصیبت بادشاہ کو تنگ کرنے کے لئے کافی نہ ہوتی۔“ gH جب بادشاہ واپس آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ ہامان اُس صوفے پر گر گیا ہے جس پر آستر ٹیک لگائے بیٹھی ہے۔ بادشاہ گرجا، ”کیا یہ آدمی یہیں محل میں میرے حضور ملکہ کی عصمت دری کرنا چاہتا ہے؟“ جوں ہی بادشاہ نے یہ الفاظ کہے ملازموں نے ہامان کے منہ پر کپڑا ڈال دیا۔%بادشاہ آگ بگولا ہو کر کھڑا ہو گیا اور مَے کو چھوڑ کر محل کے باغ میں ٹہلنے لگا۔ ہامان پیچھے رہ کر آستر سے التجا کرنے لگا، ”میری جان بچائیں“ کیونکہ اُسے اندازہ ہو گیا تھا کہ بادشاہ نے مجھے سزائے موت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ [X[+ Sاُسی دن اخسویرس نے آستر ملکہ کو یہودیوں کے دشمن ہامان کا گھر دے دیا۔ پھر مردکی کو بادشاہ کے سامنے لایا گیا، کیونکہ آستر نے اُسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا رشتے دار ہے۔J چنانچہ ہامان کو اُسی سولی سے لٹکا دیا گیا جو اُس نے مردکی کے لئے بنوائی تھی۔ تب بادشاہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ $C بادشاہ کا خواجہ سرا خربوناہ بول اُٹھا، ”ہامان نے اپنے گھر کے قریب سولی تیار کروائی ہے جس کی اونچائی 75 فٹ ہے۔ وہ مردکی کے لئے بنوائی گئی ہے، اُس شخص کے لئے جس نے بادشاہ کی جان بچائی۔“ بادشاہ نے حکم دیا، ”ہامان کو اُس سے لٹکا دو۔“ p_"?بادشاہ نے سونے کا اپنا عصا آستر کی طرف بڑھایا، تو وہ اُٹھ کر اُس کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ ایک بار پھر آستر بادشاہ کے سامنے گر گئی اور رو رو کر التماس کرنے لگی، ”جو شریر منصوبہ ہامان اجاجی نے یہودیوں کے خلاف باندھ لیا ہے اُسے روک دیں۔“ بادشاہ نے اپنی اُنگلی سے وہ انگوٹھی اُتاری جو مُہر لگانے کے لئے استعمال ہوتی تھی اور جسے اُس نے ہامان سے واپس لے لیا تھا۔ اب اُس نے اُسے مردکی کے حوالے کر دیا۔ اُس وقت آستر نے اُسے ہامان کی ملکیت کا نگران بھی بنا دیا۔ V تب اخسویرس نے آستر اور مردکی یہودی سے کہا، ”مَیں نے آستر کو ہامان کا گھر دے دیا۔ اُسے خود مَیں نے یہودیوں پر حملہ کرنے کی وجہ سے پھانسی دی ہے۔#Aاگر میری قوم اور نسل مصیبت میں پھنس کر ہلاک ہو جائے تو مَیں یہ کس طرح برداشت کروں گی؟“&Gاُس نے کہا، ”اگر بادشاہ کو بات اچھی اور مناسب لگے، اگر مجھے اُن کی مہربانی حاصل ہو اور وہ مجھ سے خوش ہوں تو وہ ہامان بن ہمّداتا اجاجی کے اُس فرمان کو منسوخ کریں جس کے مطابق سلطنت کے تمام صوبوں میں رہنے والے یہودیوں کو ہلاک کرنا ہے۔ nWلیکن جو بھی فرمان بادشاہ کے نام میں صادر ہوا ہے اور جس پر اُس کی انگوٹھی کی مُہر لگی ہے اُسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن آپ ایک اَور کام کر سکتے ہیں۔ میرے نام میں ایک اَور فرمان جاری کریں جس پر میری مُہر لگی ہو۔ اُسے اپنی تسلی کے مطابق یوں لکھیں کہ یہودی محفوظ ہو جائیں۔“ H,S مردکی نے یہ فرمان بادشاہ کے نام میں لکھ کر اُس پر شاہی مُہر لگائی۔ پھر اُس نے اُسے شاہی ڈاک کے تیز رفتار گھوڑوں پر سوار قاصدوں کے حوالے کر دیا۔ فرمان میں لکھا تھا،4c اُسی وقت بادشاہ کے محرّر بُلائے گئے۔ تیسرے مہینے سیوان کا 23واں دن تھا۔ اُنہوں نے مردکی کی تمام ہدایات کے مطابق فرمان لکھ دیا جسے یہودیوں اور تمام 127 صوبوں کے گورنروں، حاکموں اور رئیسوں کو بھیجنا تھا۔ بھارت سے لے کر ایتھوپیا تک یہ فرمان ہر صوبے کے اپنے طرزِ تحریر اور ہر قوم کی اپنی زبان میں قلم بند تھا۔ یہودی قوم کو بھی اُس کے اپنے طرزِ تحریر اور اُس کی اپنی زبان میں فرمان مل گیا۔ W)dW   ہر صوبے میں فرمان کی قانونی تصدیق کرنی تھی اور ہر قوم کو اِس کی خبر پہنچانی تھی تاکہ مقررہ دن یہودی اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کے لئے تیار ہوں۔A} ایک ہی دن یعنی 12ویں مہینے ادارکے 13ویں دن یہودیوں کو بادشاہ کے تمام صوبوں میں یہ کچھ کرنے کی اجازت ہے۔“S! ”بادشاہ ہر شہر کے یہودیوں کو اپنے دفاع کے لئے جمع ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ اگر مختلف قوموں اور صوبوں کے دشمن اُن پر حملہ کریں تو یہودیوں کو اُنہیں بال بچوں سمیت تباہ کرنے اور ہلاک کر کے نیست و نابود کرنے کی اجازت ہے۔ نیز، وہ اُن کی ملکیت پرقبضہ کر سکتے ہیں۔ T!T "یہودیوں کے لئے آب و تاب، خوشی و شادمانی اور عزت و جلال کا زمانہ شروع ہوا۔:!oمردکی قرمزی اور سفید رنگ کا شاہی لباس، نفیس کتان اور ارغوانی رنگ کی چادر اور سر پر سونے کا بڑا تاج پہنے ہوئے محل سے نکلا۔ تب سوسن کے باشندے نعرے لگا لگا کر خوشی منانے لگے۔[ 1بادشاہ کے حکم پر تیز رَو قاصد شاہی ڈاک کے بہترین گھوڑوں پر سوار ہو کر چل پڑے۔ فرمان کا اعلان سوسن کے قلعے میں بھی ہوا۔ [t$ e پھر 12ویں مہینے ادار کا 13واں دن آ گیا جب بادشاہ کے فرمان پر عمل کرنا تھا۔ دشمنوں نے اُس دن یہودیوں پر غالب آنے کی اُمید رکھی تھی، لیکن اب اِس کے اُلٹ ہوا، یہودی خود اُن پر غالب آئے جو اُن سے نفرت رکھتے تھے۔!#=ہر صوبے اور ہر شہر میں جہاں بھی بادشاہ کا نیا فرمان پہنچ گیا، وہاں یہودیوں نے خوشی کے نعرے لگا لگا کر ایک دوسرے کی ضیافت کی اور جشن منایا۔ اُس وقت دوسری قوموں کے بہت سے لوگ یہودی بن گئے، کیونکہ اُن پر یہودیوں کا خوف چھا گیا تھا۔ ='u اور دربار میں اُس کے اونچے عُہدے اور اُس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی خبر تمام صوبوں میں پھیل گئی تھی۔n&W ساتھ ساتھ صوبوں کے شرفا، گورنروں، حاکموں اور دیگر شاہی افسروں نے یہودیوں کی مدد کی، کیونکہ مردکی کا خوف اُن پر طاری ہو گیا تھا،_%9 سلطنت کے تمام صوبوں میں وہ اپنے اپنے شہروں میں جمع ہوئے تاکہ اُن پر حملہ کریں جو اُنہیں نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ کوئی اُن کا مقابلہ نہ کر سکا، کیونکہ دیگر تمام قوموں کے لوگ اُن سے ڈر گئے تھے۔  x T*# نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔`); سوسن کے قلعے میں اُنہوں نے 500 آدمیوں کو مار ڈالا،!(= اُس دن یہودیوں نے اپنے دشمنوں کو تلوار سے مار ڈالا اور ہلاک کر کے نیست و نابود کر دیا۔ جو بھی اُن سے نفرت رکھتا تھا اُس کے ساتھ اُنہوں نے جو جی چاہا سلوک کیا۔ PPT,# نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔T+# نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔ . اُسی دن بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ سوسن کے قلعے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے تھے۔T-# نیز یہودیوں کے دشمن ہامان کے 10 بیٹوں کو بھی۔ اُن کے نام پرشن داتا، دَلفون، اسپاتا، پوراتا، ادلیاہ، اریداتا، پرمشتا، اریسی، ارِدی اور وَیزاتا تھے۔ لیکن یہودیوں نے اُن کا مال نہ لُوٹا۔ J0 آستر نے جواب دیا، ”اگر بادشاہ کو منظور ہو تو سوسن کے یہودیوں کو اجازت دی جائے کہ وہ آج کی طرح کل بھی اپنے دشمنوں پر حملہ کریں۔ اور ہامان کے 10 بیٹوں کی لاشیں سولی سے لٹکائی جائیں۔“/) تب اُس نے آستر ملکہ سے کہا، ”صرف یہاں سوسن کے قلعے میں یہودیوں نے ہامان کے 10 بیٹوں کے علاوہ 500 آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ تو پھر اُنہوں نے دیگر صوبوں میں کیا کچھ نہ کیا ہو گا! اب مجھے بتائیں، آپ مزید کیا چاہتی ہیں؟ وہ آپ کو دیا جائے گا۔ اپنی درخواست پیش کریں، کیونکہ وہ پوری کی جائے گی۔“ G  "-8CNYdoz)4?JU`kv%.8BLV`jt~ 2 2 2 2 2  2  2  2  2 2 2 2 2 2  2  2  2  2  2 2 2! 2" 2#   2$  2%  2&  2'  2(  2)  2*  2+  2,  2-  2.  2/  20  21  22  23  24  25  26  27  28  29  2:  2;  2<  2=  2>  2?  2@  2A  2B  2C   2D  2E  2F 2G  2H  2I  2J  2K  2L  2M  2N   2O   2P   2Q   2R   2S  2T  2U  2V  2W  2X  2Y  2Z  2[  2\5%4CRap"1@O^m| />M\kz  , -% -k - -6   , -% -k - -6  .=P  .l # . / /V /  /  0) 0o 00  06  1AF  1_ 1y 2  2]  2 2  3/  3u 3 4 4G 4& 43 5C ! 5_Q # 5` & 5n (61|  6w 6 7 "7I 7 7  8 #8a & 8  ,8 093' 49y7 :9H @:X D:Ki G:x J: N; ZGCZe3E سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔2{ اور اگلے دن یعنی مہینے کے 14ویں دن شہر کے یہودی دوبارہ جمع ہوئے۔ اِس بار اُنہوں نے 300 آدمیوں کو قتل کیا۔ لیکن اُنہوں نے کسی کا مال نہ لُوٹا۔51e بادشاہ نے اجازت دی تو سوسن میں اِس کا اعلان کیا گیا۔ تب ہامان کے 10 بیٹوں کو سولی سے لٹکا دیا گیا، t5c سوسن کے یہودیوں نے مہینے کے 13ویں اور 14ویں دن جمع ہو کر اپنے دشمنوں پر حملہ کیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے 15ویں دن خوشی کا بڑا جشن منایا۔e4E سلطنت کے صوبوں کے باقی یہودی بھی مہینے کے 13ویں دن اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اُنہوں نے 75,000 دشمنوں کو قتل کیا لیکن کسی کا مال نہ لُوٹا تھا۔ اب وہ دوبارہ چین کا سانس لے کر آرام سے زندگی گزار سکتے تھے۔ اگلے دن اُنہوں نے ایک دوسرے کی ضیافت کر کے خوشی کا بڑا جشن منایا۔ ))87 جن میں اُس نے اعلان کیا، ”اب سے سالانہ ادار مہینے کے 14ویں اور 15ویں دن جشن منانا ہے۔7! جو کچھ اُس وقت ہوا تھا اُسے مردکی نے قلم بند کر دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے فارسی سلطنت کے قریبی اور دُوردراز کے تمام صوبوں میں آباد یہودیوں کو خط لکھ دیئے6/ یہی وجہ ہے کہ دیہات اور کھلے شہروں میں رہنے والے یہودی آج تک 12ویں مہینے کے 14ویں دن جشن مناتے ہوئے ایک دوسرے کی ضیافت کرتے اور ایک دوسرے کو تحفے دیتے ہیں۔ mv:g مردکی کی اِن ہدایات کے مطابق اِن دو دنوں کا جشن دستور بن گیا۔9 خوشی مناتے ہوئے ایک دوسرے کی ضیافت کرنا، ایک دوسرے کو تحفے دینا اور غریبوں میں خیرات تقسیم کرنا، کیونکہ اِن دنوں کے دوران آپ کو اپنے دشمنوں سے سکون حاصل ہوا ہے، آپ کا دُکھ سُکھ میں اور آپ کا ماتم شادمانی میں بدل گیا۔“ ;% عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی <% عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی =% عید کا نام ’پوریم‘ پڑ گیا، کیونکہ جب یہودیوں کا دشمن ہامان بن ہمّداتا اجاجی اُن سب کو ہلاک کرنے کا منصوبہ باندھ رہا تھا تو اُس نے یہودیوں کو مارنے کا سب سے مبارک دن معلوم کرنے کے لئے قرعہ بنام ’پور‘ ڈال دیا۔ جب اخسویرس کو سب کچھ معلوم ہوا تو اُس نے حکم دیا کہ ہامان کو وہ سزا دی جائے جس کی تیاریاں اُس نے یہودیوں کے لئے کی تھیں۔ تب اُسے اُس کے بیٹوں سمیت پھانسی سے لٹکایا گیا۔ چونکہ یہودی اِس تجربے سے گزرے تھے اور مردکی نے ہدایت دی تھی "?? لازم ہے کہ جو کچھ ہوا ہے ہر نسل اور ہر خاندان اُسے یاد کر کے مناتا رہے، خواہ وہ کسی بھی صوبے یا شہر میں کیوں نہ ہو۔ ضروری ہے کہ یہودی پوریم کی عید منانے کا دستور کبھی نہ بھولیں، کہ اُس کی یاد اُن کی اولاد میں سے کبھی بھی مٹ نہ جائے۔^>7 اِس لئے وہ متفق ہوئے کہ ہم سالانہ اِسی وقت یہ دو دن عین ہدایات کے مطابق منائیں گے۔ یہ دستور نہ صرف ہمارا فرض ہے، بلکہ ہماری اولاد اور اُن غیریہودیوں کا بھی جو یہودی مذہب میں شریک ہو جائیں گے۔ t*t2B_ ملکہ اور مردکی نے اُنہیں دوبارہ ہدایت کی، ”جس طرح ہم نے فرمایا ہے، یہ عید لازماً متعین اوقات کے عین مطابق منانی ہے۔ اِسے منانے کے لئے یوں متفق ہو جائیں جس طرح آپ نے اپنے اور اپنی اولاد کے لئے روزہ رکھنے اور ماتم کرنے کے دن مقرر کئے ہیں۔“ZA/ یہ خط فارسی سلطنت کے 127 صوبوں میں آباد تمام یہودیوں کو بھیجا گیا۔ سلامتی کی دعا اور اپنی وفاداری کا اظہار کرنے کے بعدt@c ملکہ آستر بنت ابی خیل اور مردکی یہودی نے پورے اختیار کے ساتھ پوریم کی عید کے بارے میں ایک اَور خط لکھ دیا تاکہ اُس کی تصدیق ہو جائے۔ n+n8Ek اُس کی تمام زبردست کامیابیوں کا بیان ’شاہانِ مادی و فارس کی تاریخ‘ کی کتاب میں کیا گیا ہے۔ وہاں اِس کا بھی پورا ذکر ہے کہ اُس نے مردکی کو کس اونچے عُہدے پر فائز کیا تھا۔~D y بادشاہ نے پوری سلطنت کے تمام ممالک پر ساحلی علاقوں تک ٹیکس لگایا۔QC اپنے اِس فرمان سے آستر نے پوریم کی عید اور اُسے منانے کے قواعد کی تصدیق کی، اور یہ تاریخی کتاب میں درج کیا گیا۔ RRTH %اُس کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں پیدا ہوئیں۔qG aملکِ عُوض میں ایک بےالزام آدمی رہتا تھا جس کا نام ایوب تھا۔ وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا تھا۔^F7 مردکی بادشاہ کے بعد سلطنت کا سب سے اعلیٰ افسر تھا۔ یہودیوں میں وہ معزز تھا، اور وہ اُس کی بڑی قدر کرتے تھے، کیونکہ وہ اپنی قوم کی بہبودی کا طالب رہتا اور تمام یہودیوں کے حق میں بات کرتا تھا۔  J اُس کے بیٹوں کا دستور تھا کہ باری باری اپنے گھروں میں ضیافت کریں۔ اِس کے لئے وہ اپنی تین بہنوں کو بھی اپنے ساتھ کھانے اور پینے کی دعوت دیتے تھے۔dI Eساتھ ساتھ اُس کے بہت مال مویشی تھے: 7,000 بھیڑبکریاں، 3,000 اونٹ، بَیلوں کی 500 جوڑیاں اور 500 گدھیاں۔ اُس کے بےشمار نوکر نوکرانیاں بھی تھے۔ غرض مشرق کے تمام باشندوں میں اِس آدمی کی حیثیت سب سے بڑی تھی۔ pCpOM رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“L 5ایک دن فرشتے اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔K /ہر دفعہ جب ضیافت کے دن اختتام تک پہنچتے تو ایوب اپنے بچوں کو بُلا کر اُنہیں پاک صاف کر دیتا اور صبح سویرے اُٹھ کر ہر ایک کے لئے بھسم ہونے والی ایک ایک قربانی پیش کرتا۔ کیونکہ وہ کہتا تھا، ”ہو سکتا ہے میرے بچوں نے گناہ کر کے دل میں اللہ پر لعنت کی ہو۔“ چنانچہ ایوب ہر ضیافت کے بعد ایسا ہی کرتا تھا۔ ({P s تُو نے تو اُس کے، اُس کے گھرانے کے اور اُس کی تمام ملکیت کے ارد گرد حفاظتی باڑ لگائی ہے۔ اور جو کچھ اُس کے ہاتھ نے کیا اُس پر تُو نے برکت دی، نتیجے میں اُس کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پورے ملک میں پھیل گئے ہیں۔ O  ابلیس نے رب کو جواب دیا، ”بےشک، لیکن کیا ایوب یوں ہی اللہ کا خوف مانتا ہے؟CN رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندہ ایوب پر توجہ دی؟ دنیا میں اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ کیونکہ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔“ kCkTT %اچانک ایک قاصد ایوب کے پاس پہنچ کر کہنے لگا، ”بیل کھیت میں ہل چلا رہے تھے اور گدھیاں ساتھ والی زمین پر چر رہی تھیںXS - ایک دن ایوب کے بیٹے بیٹیاں معمول کے مطابق ضیافت کر رہے تھے۔ وہ بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے۔xR m رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، جو کچھ بھی اُس کا ہے وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کے بدن کو ہاتھ نہ لگانا۔“ ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا۔aQ ? لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر سب کچھ تباہ کرے جو اُسے حاصل ہے۔ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“ \V 5وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک اَور قاصد پہنچاجس نے اطلاع دی، ”اللہ کی آگ نے آسمان سے گر کر آپ کی تمام بھیڑبکریوں اور ملازموں کو بھسم کر دیا۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ U کہ سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر کے سب کچھ چھین لیا۔ اُنہوں نے تمام ملازموں کو تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ IGIzX qوہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ چوتھا قاصد پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کے بیٹے بیٹیاں اپنے بڑے بھائی کے گھر میں کھانا کھا رہے اور مَے پی رہے تھے5W gوہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ تیسرا قاصد پہنچا۔ وہ بولا، ”بابل کے کلدیوں نے تین گروہوں میں تقسیم ہو کر ہمارے اونٹوں پر حملہ کیا اور سب کچھ چھین لیا۔ تمام ملازموں کو اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا، صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ YY\ اِس سارے معاملے میں ایوب نے نہ گناہ کیا، نہ اللہ کے بارے میں کفر بکا۔ d[ Eوہ بولا، ”مَیں ننگی حالت میں ماں کے پیٹ سے نکلا اور ننگی حالت میں کوچ کر جاؤں گا۔ رب نے دیا، رب نے لیا، رب کا نام مبارک ہو!“jZ Qیہ سب کچھ سن کر ایوب اُٹھا۔ اپنا لباس پھاڑ کر اُس نے اپنے سر کے بال منڈوائے۔ پھر اُس نے زمین پر گر کر اوندھے منہ رب کو سجدہ کیا۔DY کہ اچانک ریگستان کی جانب سے ایک زوردار آندھی آئی جو گھر کے چاروں کونوں سے یوں ٹکرائی کہ وہ جوانوں پر گر پڑا۔ سب کے سب ہلاک ہو گئے۔ صرف مَیں ہی آپ کو یہ بتانے کے لئے بچ نکلا ہوں۔“ S`_;رب بولا، ”کیا تُو نے میرے بندہ ایوب پر توجہ دی؟ زمین پر اُس جیسا کوئی اَور نہیں۔ وہ بےالزام ہے، وہ سیدھی راہ پر چلتا، اللہ کا خوف مانتا اور ہر بُرائی سے دُور رہتا ہے۔ ابھی تک وہ اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے حالانکہ تُو نے مجھے اُسے بلاوجہ تباہ کرنے پر اُکسایا۔“P^رب نے ابلیس سے پوچھا، ”تُو کہاں سے آیا ہے؟“ ابلیس نے جواب دیا، ”مَیں دنیا میں اِدھر اُدھر گھومتا پھرتا رہا۔“)] Oایک دن فرشتے دوبارہ اپنے آپ کو رب کے حضور پیش کرنے آئے۔ ابلیس بھی اُن کے درمیان موجود تھا۔ l:ml|dsتب ایوب راکھ میں بیٹھ گیا اور ٹھیکرے سے اپنی جِلد کو کھرچنے لگا۔_c9ابلیس رب کے حضور سے چلا گیا اور ایوب کو ستانے لگا۔ چاند سے لے کر تلوے تک ایوب کے پورے جسم پر بدترین قسم کے پھوڑے نکل آئے۔b1رب نے ابلیس سے کہا، ”ٹھیک ہے، وہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ لیکن اُس کی جان کو مت چھیڑنا۔“Ia لیکن وہ کیا کرے گا اگر تُو اپنا ہاتھ ذرا بڑھا کر اُس کا جسم چھو دے؟ تب وہ تیرے منہ پر ہی تجھ پر لعنت کرے گا۔“B`ابلیس نے جواب دیا، ”کھال کا بدلہ کھال ہی ہوتا ہے! انسان اپنی جان کو بچانے کے لئے اپنا سب کچھ دے دیتا ہے۔ If لیکن اُس نے جواب دیا، ”تُو احمق عورت کی سی باتیں کر رہی ہے۔ اللہ کی طرف سے بھلائی تو ہم قبول کرتے ہیں، تو کیا مناسب نہیں کہ اُس کے ہاتھ سے مصیبت بھی قبول کریں؟“ اِس سارے معاملے میں ایوب نے اپنے منہ سے گناہ نہ کیا۔3ea اُس کی بیوی بولی، ”کیا تُو اب تک اپنے بےالزام کردار پر قائم ہے؟ اللہ پر لعنت کر کے دم چھوڑ دے!“ CWh) جب اُنہوں نے دُور سے اپنی نظر اُٹھا کر ایوب کو دیکھا تو اُس کی اِتنی بُری حالت تھی کہ وہ پہچانا نہیں جاتا تھا۔ تب وہ زار و قطار رونے لگے۔ اپنے کپڑے پھاڑ کر اُنہوں نے اپنے سروں پر خاک ڈالی۔9gm ایوب کے تین دوست تھے۔ اُن کے نام اِلی فز تیمانی، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی تھے۔ جب اُنہیں اطلاع ملی کہ ایوب پر یہ تمام آفت آ گئی ہے تو ہر ایک اپنے گھر سے روانہ ہوا۔ اُنہوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ اکٹھے افسوس کرنے اور ایوب کو تسلی دینے جائیں گے۔ I*Kmوہ دن اندھیرا ہی اندھیرا ہو جائے، ایک کرن بھی اُسے روشن نہ کرے۔ اللہ بھی جو بلندیوں پر ہے اُس کا خیال نہ کرے۔l+”وہ دن مٹ جائے جب مَیں نے جنم لیا، وہ رات جس نے کہا، ’پیٹ میں لڑکا پیدا ہوا ہے!‘k5اُس نے کہا،cj Cتب ایوب بول اُٹھا اور اپنے جنم دن پر لعنت کرنے لگا۔Mi پھر وہ اُس کے ساتھ زمین پر بیٹھ گئے۔ سات دن اور سات رات وہ اِسی حالت میں رہے۔ اِس پورے عرصے میں اُنہوں نے ایوب سے ایک بھی بات نہ کی، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ شدید درد کا شکار ہے۔  8 @q{جو دنوں پر لعنت بھیجتے اور لِویاتان اژدہے کو تحریک میں لانے کے قابل ہوتے ہیں وہی اُس رات پر لعنت کریں۔hpKوہ رات بانجھ رہے، اُس میں خوشی کا نعرہ نہ لگایا جائے۔Yo-گھنا اندھیرا اُس رات کو چھین لے جب مَیں ماں کے پیٹ میں پیدا ہوا۔ اُسے نہ سال، نہ کسی مہینے کے دنوں میں شمار کیا جائے۔gnIتاریکی اور گھنا اندھیرا اُس پر قبضہ کرے، کالے کالے بادل اُس پر چھائے رہیں، ہاں وہ روشنی سے محروم ہو کر سخت دہشت زدہ ہو جائے۔ Lv اگر یہ نہ ہوتا تو اِس وقت مَیں سکون سے لیٹا رہتا، آرام سے سویا ہوتا۔u1 ماں کے گھٹنوں نے مجھے خوش آمدید کیوں کہا، اُس کی چھاتیوں نے مجھے دودھ کیوں پلایا؟t مَیں پیدائش کے وقت کیوں مر نہ گیا، ماں کے پیٹ سے نکلتے وقت جان کیوں نہ دے دی؟5se کیونکہ اُس نے میری ماں کو مجھے جنم دینے سے نہ روکا، ورنہ یہ تمام مصیبت میری آنکھوں سے چھپی رہتی۔wri اُس رات کے دُھندلکے میں ٹمٹمانے والے ستارے بجھ جائیں، فجر کا انتظار کرنا بےفائدہ ہی رہے بلکہ وہ رات طلوعِ صبح کی پلکیں بھی نہ دیکھے۔ ,B,<{sوہاں قیدی اطمینان سے رہتے ہیں، اُنہیں اُس ظالم کی آواز نہیں سننی پڑتی جو اُنہیں جیتے جی ہانکتا رہا۔9zmاُس جگہ بےدین اپنی بےلگام حرکتوں سے باز آتے اور وہ آرام کرتے ہیں جو تگ و دَو کرتے کرتے تھک گئے تھے۔nyWمجھے ضائع ہو جانے والے بچے کی طرح کیوں نہ زمین میں دبا دیا گیا؟ مجھے اُس بچے کی طرح کیوں نہ دفنایا گیا جس نے کبھی روشنی نہ دیکھی؟#xAمَیں اُن کے ساتھ ہوتا جو پہلے حکمران تھے اور اپنے گھروں کو سونے چاندی سے بھر لیتے تھے۔:woمَیں اُن ہی کے ساتھ ہوتا جو پہلے بادشاہ اور دنیا کے مشیر تھے، جنہوں نے کھنڈرات از سرِ نو تعمیر کئے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} 2^ 2_ 2` 2a 2b 2c 2d  2e  2f 2^ 2_ 2` 2a 2b 2c 2d  2e  2f  2g  2h  2i  2j 2k 2l 2m 2n 2o 2p 2q  2r  2s  2t  2u  2v 2w 2x 2y 2z 2{ 2| 2} 2~ 2 2 2 2 2  2 2 2 2 2 2 2 2  2  2  2  2  2 2 2 2 2 2 2 2 2  2 2 2 2 2 2 2 2  2  2 &r&5eکیونکہ جب مجھے روٹی کھانی ہے تو ہائے ہائے کرتا ہوں، میری آہیں پانی کی طرح منہ سے پھوٹ نکلتی ہیں۔Cاللہ اُس کو زندہ کیوں رکھتا جس کی نظروں سے راستہ اوجھل ہو گیا ہے اور جس کے چاروں طرف اُس نے باڑ لگائی ہے۔nWاگر اُنہیں قبر نصیب ہو تو وہ باغ باغ ہو کر جشن مناتے ہیں۔S~!وہ تو موت کے انتظار میں رہتے ہیں لیکن بےفائدہ۔ وہ کھود کھود کر اُسے یوں تلاش کرتے ہیں جس طرح کسی پوشیدہ خزانے کو۔}{اللہ مصیبت زدوں کو روشنی اور شکستہ دلوں کو زندگی کیوں عطا کرتا ہے؟ |اُس جگہ چھوٹے اور بڑے سب برابر ہوتے ہیں، غلام اپنے مالک سے آزاد رہتا ہے۔ W[W'Iتیرے الفاظ نے ٹھوکر کھانے والے کو دوبارہ کھڑا کیا، ڈگمگاتے ہوئے گھٹنے تُو نے مضبوط کئے۔&Gذرا سوچ لے، تُو نے خود بہتوں کو تربیت دی، کئی لوگوں کے تھکے ماندے ہاتھوں کو تقویت دی ہے۔R”کیا تجھ سے بات کرنے کا کوئی فائدہ ہے؟ تُو تو یہ برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن دوسری طرف کون اپنے الفاظ روک سکتا ہے؟O یہ کچھ سن کر اِلی فز تیمانی نے جواب دیا،نہ مجھے اطمینان ہوا، نہ سکون یا آرام بلکہ مجھ پر بےچینی غالب آئی۔“ !=جس چیز سے مَیں ڈرتا تھا وہ مجھ پر آئی، جس سے مَیں خوف کھاتا تھا اُس سے میرا واسطہ پڑا۔ Bi - ایسے لوگ اللہ کی ایک پھونک سے تباہ، اُس کے قہر کے ایک جھونکے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔- Uجہاں تک مَیں نے دیکھا، جو ناانصافی کا ہل چلائے اور نقصان کا بیج بوئے وہ اِس کی فصل کاٹتا ہے۔U %سوچ لے، کیا کبھی کوئی بےگناہ ہلاک ہوا ہے؟ ہرگز نہیں! جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں وہ کبھی رُوئے زمین پر سے مٹ نہیں گئے۔S !کیا تیرا اعتماد اِس پر منحصر نہیں ہے کہ تُو اللہ کا خوف مانے، تیری اُمید اِس پر نہیں کہ تُو بےالزام راہوں پر چلے؟cAلیکن اب جب مصیبت تجھ پر آ گئی تو تُو اُسے برداشت نہیں کر سکتا، اب جب خود اُس کی زد میں آ گیا تو تیرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔ =T\=3پھر میرے چہرے کے سامنے سے ہَوا کا جھونکا گزر گیا اور میرے تمام رونگٹے کھڑے ہو گئے۔|sمجھ پر دہشت اور تھرتھراہٹ غالب آئی، میری تمام ہڈیاں لرز اُٹھیں۔tc رات کو ایسی رویائیں پیش آئیں جو اُس وقت دیکھی جاتی ہیں جب انسان گہری نیند سویا ہوتا ہے۔ اِن سے مَیں پریشان کن خیالات میں مبتلا ہوا۔+ ایک بار ایک بات چوری چھپے میرے پاس پہنچی، اُس کے چند الفاظ میرے کان تک پہنچ گئے۔ شکار نہ ملنے کی وجہ سے شیر ہلاک ہو جاتا اور شیرنی کے بچے پراگندہ ہو جاتے ہیں۔w i شیرببر کی دہاڑیں خاموش ہو گئیں، جوان شیر کے دانت جھڑ گئے ہیں۔ H}تو پھر وہ انسان پر کیوں بھروسا رکھے جو مٹی کے گھر میں رہتا، ایسے مکان میں جس کی بنیاد خاک پر ہی رکھی گئی ہے۔ اُسے پتنگے کی طرح کچلا جاتا ہے۔)دیکھ، اللہ اپنے خادموں پر بھروسا نہیں کرتا، اپنے فرشتوں کو وہ احمق ٹھہراتا ہے۔;q’کیا انسان اللہ کے حضور راست باز ٹھہر سکتا ہے، کیا انسان اپنے خالق کے سامنے پاک صاف ٹھہر سکتا ہے؟‘ueایک ہستی میرے سامنے کھڑی ہوئی جسے مَیں پہچان نہ سکا، ایک شکل میری آنکھوں کے سامنے دکھائی دی۔ وہ خاموشی تھی، پھر ایک آواز نے فرمایا، BT$Cمَیں نے خود ایک احمق کو جڑ پکڑتے دیکھا، لیکن مَیں نے فوراً ہی اُس کے گھر پر لعنت بھیجی۔*Oکیونکہ احمق کی رنجیدگی اُسے مار ڈالتی، سادہ لوح کی سرگرمی اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیتی ہے۔+ Sبےشک آواز دے، لیکن کون جواب دے گا؟ کوئی نہیں! مُقدّسین میں سے تُو کس کی طرف رجوع کر سکتا ہے؟ اُس کے خیمے کے رسّے ڈھیلے کرو تو وہ حکمت حاصل کئے بغیر انتقال کر جاتا ہے۔ :oصبح کو وہ زندہ ہے لیکن شام تک پاش پاش ہو جاتا، ابد تک ہلاک ہو جاتا ہے، اور کوئی بھی دھیان نہیں دیتا۔ &DI& 1لیکن اگر مَیں تیری جگہ ہوتا تو اللہ سے دریافت کرتا، اُسے ہی اپنا معاملہ پیش کرتا۔بلکہ انسان خود اِس کا باعث ہے، دُکھ درد اُس کی وراثت میں ہی پایا جاتا ہے۔ یہ اِتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ آگ کی چنگاریاں اوپر کی طرف اُڑتی ہیں۔{qکیونکہ بُرائی خاک سے نہیں نکلتی اور دُکھ درد مٹی سے نہیں پھوٹتاwiبھوکے اُس کی فصل کھا جاتے، کانٹےدار باڑوں میں محفوظ مال بھی چھین لیتے ہیں۔ پیاسے افراد ہانپتے ہوئے اُس کی دولت کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔8kاُس کے فرزند نجات سے دُور رہتے۔ اُنہیں شہر کے دروازے میں روندا جاتا ہے، اور بچانے والا کوئی نہیں۔ $7$&1دن کے وقت اُن پر اندھیرا چھا جاتا، اور دوپہر کے وقت بھی وہ ٹٹول ٹٹول کر پھرتے ہیں۔N% وہ دانش مندوں کو اُن کی اپنی چالاکی کے پھندے میں پھنسا دیتا ہے تو ہوشیاروں کی سازشیں اچانک ہی ختم ہو جاتی ہیں۔w$i وہ چالاکوں کے منصوبے توڑ دیتا ہے تاکہ اُن کے ہاتھ ناکام رہیں۔##A پست حالوں کو وہ سرفراز کرتا اور ماتم کرنے والوں کو اُٹھا کر محفوظ مقام پر رکھ دیتا ہے۔~"w وہی رُوئے زمین کو بارش عطا کرتا، کھلے میدان پر پانی برسا دیتا ہے۔E! وہی اِتنے عظیم کام کرتا ہے کہ کوئی اُن کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا، اِتنے معجزے کہ کوئی اُنہیں گن نہیں سکتا۔ oD0,[اگر کال پڑے تو وہ فدیہ دے کر تجھے موت سے بچائے گا، جنگ میں تجھے تلوار کی زد میں آنے نہیں دے گا۔/+Yوہ تجھے چھ مصیبتوں سے چھڑائے گا، اور اگر اِس کے بعد بھی کوئی آئے تو تجھے نقصان نہیں پہنچے گا۔>*wکیونکہ وہ زخمی کرتا لیکن مرہم پٹی بھی لگا دیتا ہے، وہ ضرب لگاتا لیکن اپنے ہاتھوں سے شفا بھی بخشتا ہے۔")?مبارک ہے وہ انسان جس کی ملامت اللہ کرتا ہے! چنانچہ قادرِ مطلق کی تادیب کو حقیر نہ جان۔(}یوں پست حالوں کو اُمید دی جاتی اور ناانصافی کا منہ بند کیا جاتا ہے۔ 'اللہ ضرورت مندوں کو اُن کے منہ کی تلوار اور زبردست کے قبضے سے بچا لیتا ہے۔ e/)1Mتُو دیکھے گا کہ تیری اولاد بڑھتی جائے گی، تیرے فرزند زمین پر گھاس کی طرح پھیلتے جائیں گے۔;0qتُو جان لے گا کہ تیرا خیمہ محفوظ ہے۔ جب تُو اپنے گھر کا معائنہ کرے تو معلوم ہو گا کہ کچھ گم نہیں ہوا۔X/+کیونکہ تیرا کھلے میدان کے پتھروں کے ساتھ عہد ہو گا، اِس لئے اُس کے جنگلی جانور تیرے ساتھ سلامتی سے زندگی گزاریں گے۔.)تُو تباہی اور کال کی ہنسی اُڑائے گا، زمین کے وحشی جانوروں سے خوف نہیں کھائے گا۔-)تُو زبان کے کوڑوں سے محفوظ رہے گا، اور جب تباہی آئے تو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ gc7Aکیونکہ قادرِ مطلق کے تیر مجھ میں گڑ گئے ہیں، میری روح اُن کا زہر پی رہی ہے۔ ہاں، اللہ کے ہول ناک حملے میرے خلاف صف آرا ہیں۔*6Oکیونکہ وہ سمندر کی ریت سے زیادہ بھاری ہو گئی ہے۔ اِسی لئے میری باتیں بےتُکی سی لگ رہی ہیں۔ 5”کاش میری رنجیدگی کا وزن کیا جا سکے اور میری مصیبت ترازو میں تولی جا سکے!54 iتب ایوب نے جواب دے کر کہا،37ہم نے تحقیق کر کے معلوم کیا ہے کہ ایسا ہی ہے۔ چنانچہ ہماری بات سن کر اُسے اپنا لے!“ ~2wتُو وقت پر جمع شدہ پُولوں کی طرح عمر رسیدہ ہو کر قبر میں اُترے گا۔ 3&%= پھر مجھے کم از کم تسلی ہوتی بلکہ مَیں مستقل درد کے مارے پیچ و تاب کھانے کے باوجود خوشی مناتا کہ مَیں نے قدوس خدا کے فرمانوں کا انکار نہیں کیا۔< کاش وہ مجھے کچل دینے کے لئے تیار ہو جائے، وہ اپنا ہاتھ بڑھا کر مجھے ہلاک کرے۔h;Kکاش میری گزارش پوری ہو جائے، اللہ میری آرزو پوری کرے!:yایسی چیز کو مَیں چھوتا بھی نہیں، ایسی خوراک سے مجھے گھن ہی آتی ہے۔9 کیا پھیکا کھانا نمک کے بغیر کھایا جاتا، یا انڈے کی سفیدی میں ذائقہ ہے؟I8 کیا جنگلی گدھا ڈھینچوں ڈھینچوں کرتا ہے جب اُسے گھاس دست یاب ہو؟ یا کیا بَیل ڈکراتا ہے جب اُسے چارا حاصل ہو؟ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  2  2 2 2 2 2 2 2 2  2  2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2  2 2 2 2 2 2 2 2  2  2  2  2  2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2 2  2 2 2 2 2 2 2 2  2  2  2  2  2 2 2 2 2 2 2 2 2  2 2 h(SC!اُس وقت وہ برف سے بھر کر گدلی ہو جاتی ہیں،EBمیرے بھائیوں نے وادی کی اُن ندیوں جیسی بےوفائی کی ہے جو برسات کے موسم میں اپنے کناروں سے باہر آ جاتی ہیں۔Aجو اپنے دوست پر مہربانی کرنے سے انکار کرے وہ اللہ کا خوف ترک کرتا ہے۔8@k نہیں، مجھ سے ہر سہارا چھین لیا گیا ہے، میرے ساتھ ایسا سلوک ہوا ہے کہ کامیابی کا امکان ہی نہیں رہا۔?{ کیا مَیں پتھروں جیسا طاقت ور ہوں؟ کیا میرا جسم پیتل جیسا مضبوط ہے؟># میری اِتنی طاقت نہیں کہ مزید انتظار کروں، میرا کیا اچھا انجام ہے کہ صبر کروں؟ w6I کیا مَیں نے کہا، ’مجھے تحفہ دے دو، اپنی دولت میں سے میری خاطر رشوت دو،H!تم بھی اِتنے ہی بےکار ثابت ہوئے ہو۔ تم ہول ناک بات دیکھ کر دہشت زدہ ہو گئے ہو۔KGلیکن بےسود۔ جس پر اُنہوں نے اعتماد کیا وہ اُنہیں مایوس کر دیتا ہے۔ جب وہاں پہنچتے ہیں تو شرمندہ ہو جاتے ہیں۔*FOتیما کے قافلے اِس پانی کی تلاش میں رہتے، سبا کے سفر کرنے والے تاجر اُس پر اُمید رکھتے ہیں،@E{تب قافلے اپنی راہوں سے ہٹ جاتے ہیں تاکہ پانی مل جائے، لیکن بےفائدہ۔ وہ ریگستان پا کر تباہ ہو جاتے ہیں۔Dلیکن عروج تک پہنچتے ہی وہ سوکھ جاتی، تپتی گرمی میں اوجھل ہو جاتی ہیں۔ K Nکیا تم یتیم کے لئے بھی قرعہ ڈالتے، اپنے دوست کے لئے بھی سودابازی کرتے ہو؟EMکیا تم سمجھتے ہو کہ خالی الفاظ معاملے کو حل کریں گے، گو تم مایوسی میں مبتلا آدمی کی بات نظرانداز کرتے ہو؟9Lmسیدھی راہ کی باتیں کتنی تکلیف دہ ہو سکتی ہیں! لیکن تمہاری ملامت سے مجھے کس قسم کی تربیت حاصل ہو گی؟1K]مجھے صاف ہدایت دو تو مَیں مان کر خاموش ہو جاؤں گا۔ مجھے بتاؤ کہ کس بات میں مجھ سے غلطی ہوئی ہے۔wJiمجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑاؤ، فدیہ دے کر ظالم کے قبضے سے بچاؤ‘؟ QAhQmTUمجھے بھی بےمعنی مہینے اور مصیبت کی راتیں نصیب ہوئی ہیں۔#SAغلام کی طرح وہ شام کے سائے کا آرزومند ہوتا، مزدور کی طرح مزدوری کے انتظار میں رہتا ہے۔"R Aانسان دنیا میں سخت خدمت کرنے پر مجبور ہوتا ہے، جیتے جی وہ مزدور کی سی زندگی گزارتا ہے۔Qکیا میری زبان جھوٹ بولتی ہے؟ کیا مَیں فریب دہ باتیں پہچان نہیں سکتا؟ %PEاپنی غلطی تسلیم کرو تاکہ ناانصافی نہ ہو۔ اپنی غلطی مان لو، کیونکہ اب تک مَیں حق پر ہوں۔;Oqلیکن اب خود فیصلہ کرو، مجھ پر نظر ڈال کر سوچ لو۔ اللہ کی قَسم، مَیں تمہارے رُوبرُو جھوٹ نہیں بولتا۔ O4Xcاے اللہ، خیال رکھ کہ میری زندگی دم بھر کی ہی ہے! میری آنکھیں آئندہ کبھی خوش حالی نہیں دیکھیں گی۔IW میرے دن جولاہے کی نال سے کہیں زیادہ تیزی سے گزر گئے ہیں۔ وہ اپنے انجام تک پہنچ گئے ہیں، دھاگا ختم ہو گیا ہے۔"V?میرے جسم کی ہر جگہ کیڑے اور کھرنڈ پھیل گئے ہیں، میری سکڑی ہوئی جِلد میں پیپ پڑ گئی ہے۔U جب بستر پر لیٹ جاتا تو سوچتا ہوں کہ کب اُٹھ سکتا ہوں؟ لیکن لگتا ہے کہ رات کبھی ختم نہیں ہو گی، اور مَیں فجر تک بےچینی سے کروٹیں بدلتا رہتا ہوں۔ rG r]! اے اللہ، کیا مَیں سمندر یا سمندری اژدہا ہوں کہ تُو نے مجھے نظربند کر رکھا ہے؟\ چنانچہ مَیں وہ کچھ روک نہیں سکتا جو میرے منہ سے نکلنا چاہتا ہے۔ مَیں رنجیدہ حالت میں بات کروں گا، اپنے دل کی تلخی کا اظہار کر کے آہ و زاری کروں گا۔[ وہ دوبارہ اپنے گھر واپس نہیں آئے گا، اور اُس کا مقام اُسے نہیں جانتا۔Z9 جس طرح بادل اوجھل ہو کر ختم ہو جاتا ہے اُسی طرح پاتال میں اُترنے والا واپس نہیں آتا۔5Yeجو مجھے اِس وقت دیکھے وہ آئندہ مجھے نہیں دیکھے گا۔ تُو میری طرف دیکھے گا، لیکن مَیں ہوں گا نہیں۔ p{bqانسان کیا ہے کہ تُو اُس کی اِتنی قدر کرے، اُس پر اِتنا دھیان دے؟Sa!مَیں نے زندگی کو رد کر دیا ہے، اب مَیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہوں گا۔ مجھے چھوڑ، کیونکہ میرے دن دم بھر کے ہی ہیں۔g`Iمیری اِتنی بُری حالت ہو گئی ہے کہ سوچتا ہوں، کاش کوئی میرا گلا گھونٹ کر مجھے مار ڈالے، کاش مَیں زندہ نہ رہوں بلکہ دم چھوڑوں۔_تو تُو مجھے ہول ناک خوابوں سے ہمت ہارنے دیتا، رویاؤں سے مجھے دہشت کھلاتا ہے۔ ^ جب مَیں کہتا ہوں، ’میرا بستر مجھے تسلی دے، سونے سے میرا غم ہلکا ہو جائے‘ Y\;fqتُو میرا جرم معاف کیوں نہیں کرتا، میرا قصور درگزر کیوں نہیں کرتا؟ کیونکہ جلد ہی مَیں خاک ہو جاؤں گا۔ اگر تُو مجھے تلاش بھی کرے تو نہیں ملوں گا، کیونکہ مَیں ہوں گا نہیں۔“ )eMاے انسان کے پہرے دار، اگر مجھ سے غلطی ہوئی بھی تو اِس سے مَیں نے تیرا کیا نقصان کیا؟ تُو نے مجھے اپنے غضب کا نشانہ کیوں بنایا؟ مَیں تیرے لئے بوجھ کیوں بن گیا ہوں؟Ldکیا تُو مجھے تکنے سے کبھی نہیں باز آئے گا؟ کیا تُو مجھے اِتنا سکون بھی نہیں دے گا کہ پل بھر کے لئے تھوک نگلوں؟#cAوہ اِتنا اہم تو نہیں ہے کہ تُو ہر صبح اُس کا معائنہ کرے، ہر لمحہ اُس کی جانچ پڑتال کرے۔ %\Ul%کہ تُو پاک ہو اور سیدھی راہ پر چلے۔ پھر وہ اب بھی تیری خاطر جوش میں آ کر تیری راست بازی کی سکونت گاہ کو بحال کرے گا۔k اب تیرے لئے لازم ہے کہ تُو اللہ کا طالب ہو اور قادرِ مطلق سے التجا کرے،%jEتیرے بیٹوں نے اُس کا گناہ کیا ہے، اِس لئے اُس نے اُنہیں اُن کے جرم کے قبضے میں چھوڑ دیا۔iکیا اللہ انصاف کا خون کر سکتا، کیا قادرِ مطلق راستی کو آگے پیچھے کر سکتا ہے؟h'”تُو کب تک اِس قسم کی باتیں کرے گا؟ کب تک تیرے منہ سے آندھی کے جھونکے نکلیں گے؟>g {تب بلدد سوخی نے جواب دے کر کہا، jh,qS کیا آبی نرسل وہاں اُگتا ہے جہاں دلدل نہیں؟ کیا سرکنڈا وہاں پھلتا پھولتا ہے جہاں پانی نہیں؟*pO لیکن یہ تجھے تعلیم دے کر بات بتا سکتے ہیں، یہ تجھے اپنے دل میں جمع شدہ علم پیش کر سکتے ہیں۔%oE کیونکہ ہم خود کل ہی پیدا ہوئے اور کچھ نہیں جانتے، زمین پر ہمارے دن سائے جیسے عارضی ہیں۔'nIگزشتہ نسل سے ذرا پوچھ لے، اُس پر دھیان دے جو اُن کے باپ دادا نے تحقیقات کے بعد معلوم کیا۔mتب تیرا مستقبل نہایت عظیم ہو گا، خواہ تیری ابتدائی حالت کتنی پست کیوں نہ ہو۔ ?*=?jwOاُس کی جڑیں پتھر کے ڈھیر پر چھا کر اُن میں ٹک جاتی ہیں۔ vبےدین دھوپ میں شاداب بیل کی مانند ہے۔ اُس کی کونپلیں چاروں طرف پھیل جاتی،uجب وہ جالے پر ٹیک لگائے تو کھڑا نہیں رہتا، جب اُسے پکڑ لے تو قائم نہیں رہتا۔6tgجس پر وہ اعتماد کرتا ہے وہ نہایت ہی نازک ہے، جس پر اُس کا بھروسا ہے وہ مکڑی کے جالے جیسا کمزور ہے۔s1 یہ ہے اُن کا انجام جو اللہ کو بھول جاتے ہیں، اِسی طرح بےدین کی اُمید جاتی رہتی ہے۔Rr اُس کی کونپلیں ابھی نکل رہی ہیں اور اُسے توڑا نہیں گیا کہ اگر پانی نہ ملے تو باقی ہریالی سے پہلے ہی سوکھ جاتا ہے۔ 7x!j70} _ ایوب نے جواب دے کر کہا،3|aجو تجھ سے نفرت کرتے ہیں وہ شرم سے ملبّس ہو جائیں گے، اور بےدینوں کے خیمے نیست و نابود ہوں گے۔“ ${Cوہ ایک بار پھر تجھے ایسی خوشی بخشے گا کہ تُو ہنس اُٹھے گا اور شادمانی کے نعرے لگائے گا۔+zQیقیناً اللہ بےالزام آدمی کو مسترد نہیں کرتا، یقیناً وہ شریر آدمی کے ہاتھ مضبوط نہیں کرتا۔!y=یہ ہے اُس کی راہ کی نام نہاد خوشی! جہاں پہلے تھا وہاں دیگر پودے زمین سے پھوٹ نکلیں گے۔_x9لیکن اگر اُسے اُکھاڑا جائے تو جس جگہ پہلے اُگ رہی تھی وہ اُس کا انکار کر کے کہے گی، ’مَیں نے تجھے کبھی دیکھا بھی نہیں۔‘ uJ*u1] وہ زمین کو ہلا دیتا ہے تو وہ لرز کر اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے، اُس کے بنیادی ستون کانپ اُٹھتے ہیں۔5e اللہ پہاڑوں کو کھسکا دیتا ہے، اور اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا۔ وہ غصے میں آ کر اُنہیں اُلٹا دیتا ہے۔,S اللہ کا دل دانش مند اور اُس کی قدرت عظیم ہے۔ کون کبھی اُس سے بحث مباحثہ کر کے کامیاب رہا ہے؟3a اگر وہ عدالت میں اللہ کے ساتھ لڑنا چاہے تو اُس کے ہزار سوالات پر ایک کا بھی جواب نہیں دے سکے گا۔2~_ ”مَیں خوب جانتا ہوں کہ تیری بات درست ہے۔ لیکن اللہ کے حضور انسان کس طرح راست باز ٹھہر سکتا ہے؟ yD 7y:o جب وہ میرے سامنے سے گزرے تو مَیں اُسے نہیں دیکھتا، جب وہ میرے قریب سے پھرے تو مجھے معلوم نہیں ہوتا۔Q وہ اِتنے عظیم کام کرتا ہے کہ کوئی اُن کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا، اِتنے معجزے کرتا ہے کہ کوئی اُنہیں گن نہیں سکتا۔  وہی دُبِ اکبر، جوزے، خوشۂ پروین اور جنوبی ستاروں کے جھرمٹوں کا خالق ہے۔&G اللہ ہی آسمان کو خیمے کی طرح تان دیتا، وہی سمندری اژدہے کی پیٹھ کو پاؤں تلے کچل دیتا ہے۔8k وہ سورج کو حکم دیتا ہے تو طلوع نہیں ہوتا، ستاروں پر مُہر لگاتا ہے تو اُن کی چمک دمک بند ہو جاتی ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\fq| 2 2 2 2 2  2  2  2  2 2 2 2 2 2  2  2  2  2  2 2 2 2 2 2 2 2 2 2   2  2  2  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  3  !3  "3  #3   3  3!  3"  3#  3$  3%  3&  3'  3(  3)  3*  3+  3,  3-  3. fM 9 اگر وہ میری چیخوں کا جواب دیتا بھی تو مجھے یقین نہ آتا کہ وہ میری بات پر دھیان دے گا۔K  اگر مَیں حق پر ہوتا بھی تو اپنا دفاع نہ کر سکتا۔ اِس مخالف سے مَیں التجا کرنے کے علاوہ اَور کچھ نہیں کر سکتا۔ % تو پھر مَیں کس طرح اُسے جواب دوں، کس طرح اُس سے بات کرنے کے مناسب الفاظ چن لوں؟- U اللہ تو اپنا غضب نازل کرنے سے باز نہیں آتا۔ اُس کے رُعب تلے رہب اژدہے کے مددگار بھی دبک گئے۔' اگر وہ کچھ چھین لے تو کون اُسے روکے گا؟ کون اُس سے کہے گا، ’تُو کیا کر رہا ہے؟‘ b3a3a جو کچھ بھی ہو، مَیں بےالزام ہوں! مَیں اپنی جان کی پروا ہی نہیں کرتا، اپنی زندگی حقیر جانتا ہوں۔N گو مَیں بےگناہ ہوں توبھی میرا اپنا منہ مجھے قصوروار ٹھہرائے گا، گو بےالزام ہوں توبھی وہ مجھے مجرم قرار دے گا۔-U جہاں طاقت کی بات ہے تو وہی قوی ہے، جہاں انصاف کی بات ہے تو کون اُسے پیشی کے لئے بُلا سکتا ہے؟{q وہ مجھے سانس بھی نہیں لینے دیتا بلکہ کڑوے زہر سے سیر کر دیتا ہے۔ / تھوڑی سی غلطی کے جواب میں وہ مجھے پاش پاش کرتا، بلاوجہ مجھے بار بار زخمی کرتا ہے۔ HEH-U وہ سرکنڈے کے بحری جہازوں کی طرح گزر گئے ہیں، اُس عقاب کی طرح جو اپنے شکار پر جھپٹا مارتا ہے۔"? میرے دن دوڑنے والے آدمی سے کہیں زیادہ تیزی سے بیت گئے، خوشی دیکھے بغیر بھاگ نکلے ہیں۔ue اگر کوئی ملک بےدین کے حوالے کیا جائے تو اللہ اُس کے قاضیوں کی آنکھیں بند کر دیتا ہے۔ اگر یہ اُس کی طرف سے نہیں تو پھر کس کی طرف سے ہے؟)M جب کبھی اچانک کوئی آفت انسان کو موت کے گھاٹ اُتارے تو اللہ بےگناہ کی پریشانی پر ہنستا ہے۔7i خیر، ایک ہی بات ہے، اِس لئے مَیں کہتا ہوں، ’اللہ بےالزام اور بےدین دونوں کو ہی ہلاک کر دیتا ہے۔‘ F[ 5 تاہم تُو مجھے گڑھے کی کیچڑ میں یوں دھنسنے دیتا ہے کہ مجھے اپنے کپڑوں سے گھن آتی ہے۔gI گو مَیں صابن سے نہا لوں اور اپنے ہاتھ سوڈے سے دھو لوںM جو کچھ بھی ہو مجھے قصوروار ہی قرار دیا گیا ہے، چنانچہ اِس کا کیا فائدہ کہ مَیں بےمعنی تگ و دَو میں مصروف رہوں؟gI تو پھر بھی مَیں اُن تمام تکالیف سے ڈرتا ہوں جو مجھے برداشت کرنی ہیں۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھے بےگناہ نہیں ٹھہراتا۔6g اگر مَیں کہوں، ’آؤ مَیں اپنی آہیں بھول جاؤں، اپنے چہرے کی اُداسی دُور کر کے خوشی کا اظہار کروں‘ L2:L!) مَیں اللہ سے کہوں گا کہ مجھے مجرم نہ ٹھہرا بلکہ بتا کہ تیرا مجھ پر کیا الزام ہے۔7  k مجھے اپنی جان سے گھن آتی ہے۔ مَیں آزادی سے آہ و زاری کروں گا، کھلے طور پر اپنا دلی غم بیان کروں گا۔# #تب مَیں اللہ سے خوف کھائے بغیر بولتا، کیونکہ فطری طور پر مَیں ایسا نہیں ہوں۔  "جو میری پیٹھ پر سے اللہ کا ڈنڈا ہٹائے تاکہ اُس کا خوف مجھے دہشت زدہ نہ کرے۔cA !کاش ہمارے درمیان ثالث ہو جو ہم دونوں پر ہاتھ رکھے،J اللہ تو مجھ جیسا انسان نہیں کہ مَیں جواب میں اُس سے کہوں، ’آؤ ہم عدالت میں جا کر ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔‘  & تُو تو جانتا ہے کہ مَیں بےقصور ہوں اور کہ تیرے ہاتھ سے کوئی بچا نہیں سکتا۔% تو پھر کیا ضرورت ہے کہ تُو میرے قصور کی تلاش اور میرے گناہ کی تحقیق کرتا رہے؟o$Y کیا تیرے دن اور سال فانی انسان جیسے محدود ہیں؟ ہرگز نہیں!# کیا تیری آنکھیں انسانی ہیں؟ کیا تُو صرف انسان کی سی نظر سے دیکھتا ہے؟Z"/ کیا تُو ظلم کر کے مجھے رد کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے حالانکہ تیرے اپنے ہی ہاتھوں نے مجھے بنایا؟ ساتھ ساتھ تُو بےدینوں کے منصوبوں پر اپنی منظوری کا نور چمکاتا ہے۔ کیا یہ تجھے اچھا لگتا ہے؟ R\7R,/ لیکن ایک بات تُو نے اپنے دل میں چھپائے رکھی، ہاں مجھے تیرا ارادہ معلوم ہو گیا ہے۔0+[ تُو ہی نے مجھے زندگی اور اپنی مہربانی سے نوازا، اور تیری دیکھ بھال نے میری روح کو محفوظ رکھا۔* تُو ہی نے مجھے جِلد اور گوشت پوست سے ملبّس کیا، ہڈیوں اور نسوں سے تیار کیا۔r)_ تُو نے خود مجھے دودھ کی طرح اُنڈیل کر پنیر کی طرح جمنے دیا۔,(S ذرا اِس کا خیال رکھ کہ تُو نے مجھے مٹی سے بنایا۔ اب تُو مجھے دوبارہ خاک میں تبدیل کر رہا ہے۔ '; تیرے اپنے ہاتھوں نے مجھے تشکیل دے کر بنایا۔ اور اب تُو نے مُڑ کر مجھے تباہ کر دیا ہے۔ 0Y0- تُو میرے خلاف نئے گواہوں کو کھڑا کرتا اور مجھ پر اپنے غضب میں اضافہ کرتا ہے، تیرے لشکر صف در صف مجھ پر حملہ کرتے ہیں۔^/7 اور اگر مَیں کھڑا بھی ہو جاؤں تو تُو شیرببر کی طرح میرا شکار کرتا اور مجھ پر دوبارہ اپنی معجزانہ قدرت کا اظہار کرتا ہے۔N. اگر مَیں قصوروار ہوں تو مجھ پر افسوس! اور اگر مَیں بےگناہ بھی ہوں تاہم مَیں اپنا سر اُٹھانے کی جرٲت نہیں کرتا، کیونکہ مَیں شرم کھا کھا کر سیر ہو گیا ہوں۔ مجھے خوب مصیبت پلائی گئی ہے۔L- وہ یہ ہے کہ ’اگر ایوب گناہ کرے تو مَیں اُس کی پہرہ داری کروں گا۔ مَیں اُسے اُس کے قصور سے بَری نہیں کروں گا۔‘ @]45 کیونکہ جلد ہی مجھے کوچ کر کے وہاں جانا ہے جہاں سے کوئی واپس نہیں آتا، اُس ملک میں جس میں تاریکی اور گھنے سائے رہتے ہیں۔N3 کیا میرے دن تھوڑے نہیں ہیں؟ مجھے تنہا چھوڑ! مجھ سے اپنا منہ پھیر لے تاکہ مَیں چند ایک لمحوں کے لئے خوش ہو سکوں،#2A یوں ہوتا جیسا مَیں کبھی زندہ ہی نہ تھا، مجھے سیدھا ماں کے پیٹ سے قبر میں پہنچایا جاتا۔<1s تُو مجھے میری ماں کے پیٹ سے کیوں نکال لایا؟ بہتر ہوتا کہ مَیں اُسی وقت مر جاتا اور کسی کو نظر نہ آتا۔ &:9! اللہ سے تُو کہتا ہے، ’میری تعلیم پاک ہے، اور تیری نظر میں مَیں پاک صاف ہوں۔‘X8+ کیا تیری بےمعنی باتیں لوگوں کے منہ یوں بند کریں گی کہ تُو آزادی سے لعن طعن کرتا جائے اور کوئی تجھے شرمندہ نہ کر سکے؟D7 ”کیا اِن تمام باتوں کا جواب نہیں دینا چاہئے؟ کیا یہ آدمی اپنی خالی باتوں کی بنا پر ہی راست باز ٹھہرے گا؟E6  پھر ضوفر نعماتی نے جواب دے کر کہا،V5' وہ ملک اندھیرا ہی اندھیرا اور کالا ہی کالا ہے، اُس میں گھنے سائے اور بےترتیبی ہے۔ وہاں روشنی بھی اندھیرا ہی ہے۔“ m^l>S اُس کی لمبائی زمین سے بڑی اور چوڑائی سمندر سے زیادہ ہے۔9=m وہ تو آسمان سے بلند ہے، چنانچہ تُو کیا کر سکتا ہے؟ وہ پاتال سے گہرا ہے، چنانچہ تُو کیا جان سکتا ہے؟<- کیا تُو اللہ کا راز کھول سکتا ہے؟ کیا تُو قادرِ مطلق کے کامل علم تک پہنچ سکتا ہے؟ ; کاش وہ تیرے لئے حکمت کے بھید کھولے، کیونکہ وہ انسان کی سمجھ کے نزدیک معجزے سے ہیں۔ تب تُو جان لیتا کہ اللہ تیرے گناہ کا کافی حصہ درگزر کر رہا ہے۔: کاش اللہ خود تیرے ساتھ ہم کلام ہو، وہ اپنے ہونٹوں کو کھول کر تجھ سے بات کرے! V9C7 اگر تیرے ہاتھ گناہ میں ملوث ہوں تو اُسے دُور کر اور اپنے خیمے میں بُرائی بسنے نہ دے!B/ اے ایوب، اپنا دل پورے دھیان سے اللہ کی طرف مائل کر اور اپنے ہاتھ اُس کی طرف اُٹھا!>Aw عقل سے خالی آدمی کس طرح سمجھ پا سکتا ہے؟ یہ اُتنا ہی ناممکن ہے جتنا یہ کہ جنگلی گدھے سے انسان پیدا ہو۔9@m کیونکہ وہ فریب دہ آدمیوں کو جان لیتا ہے، جب بھی اُسے بُرائی نظر آئے تو وہ اُس پر خوب دھیان دیتا ہے۔&?G اگر وہ کہیں سے گزر کر کسی کو گرفتار کرے یا عدالت میں اُس کا حساب کرے تو کون اُسے روکے گا؟ 'R3'6Ig لیکن بےدینوں کی آنکھیں ناکام ہو جائیں گی، اور وہ بچ نہیں سکیں گے۔ اُن کی اُمید مایوس کن ہو گی۔“ HH  تُو آرام کرے گا، اور کوئی تجھے دہشت زدہ نہیں کرے گا بلکہ بہت لوگ تیری نظرِ عنایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔G چونکہ اُمید ہو گی اِس لئے تُو محفوظ ہو گا اور سلامتی سے لیٹ جائے گا۔F تیری زندگی دوپہر کی طرح چمک دار، تیری تاریکی صبح کی مانند روشن ہو جائے گی۔ E  تُو اپنا دُکھ درد بھول جائے گا، اور وہ صرف گزرے سیلاب کی طرح یاد رہے گا۔*DO تب تُو بےالزام حالت میں اپنا چہرہ اُٹھا سکے گا، تُو مضبوطی سے کھڑا رہے گا اور ڈرے گا نہیں۔ E  "-8CNXcny)3>IT_ju%0;EP[fq|  30  31  32  33  34  35   36  37  38  30  31  32  33  34  35   36  37  38  39  3:  3;  3<  3=  3>  3?  3@  3A  3B  3C  3D  3E  3F  3G  3H  3I   3J  3K  3L  3M  3N  3O  3P  3Q  3R  3S  3T  3U  3V  3W  3X  3Y  3Z  3[  3\  3]  3^  3_  3`  3a  3b   3c  3d  3e  3f  3g  3h  3i  3j  3k  3l  3m  3n  3o  3p  3q  3r  3s  3t zCczeNE جو سکون سے زندگی گزارتا ہے وہ مصیبت زدہ کو حقیر جانتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’آؤ، ہم اُسے ٹھوکر ماریں جس کے پاؤں ڈگمگانے لگے ہے۔‘(MK مَیں تو اپنے دوستوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں، مَیں جس کی دعائیں اللہ سنتا تھا۔ ہاں، مَیں جو بےگناہ اور بےالزام ہوں دوسروں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں!0L[ لیکن مجھے سمجھ ہے، اِس ناتے سے مَیں تم سے ادنیٰ نہیں ہوں۔ ویسے بھی کون ایسی باتیں نہیں جانتا؟K ”لگتا ہے کہ تم ہی واحد دانش مند ہو، کہ حکمت تمہارے ساتھ ہی مر جائے گی۔0J _ ایوب نے جواب دے کر کہا، ,SoSY اُسی کے ہاتھ میں ہر جاندار کی جان، تمام انسانوں کا دم ہے۔R  اِن میں سے ایک بھی نہیں جو نہ جانتا ہو کہ رب کے ہاتھ نے یہ سب کچھ کیا ہے۔/QY زمین سے بات کر تو وہ تجھے تعلیم دے گی، بلکہ سمندر کی مچھلیاں بھی تجھے اِس کا مفہوم سنائیں گی۔UP% تاہم تم کہتے ہو کہ جانوروں سے پوچھ لے تو وہ تجھے صحیح بات سکھائیں گے۔ پرندوں سے پتا کر تو وہ تجھے درست جواب دیں گے۔PO غارت گروں کے خیموں میں آرام و سکون ہے، اور اللہ کو طیش دلانے والے حفاظت سے رہتے ہیں، گو وہ اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ fiUfY7 اُس کے پاس قوت اور دانائی ہے۔ بھٹکنے اور بھٹکانے والا دونوں ہی اُس کے ہاتھ میں ہیں۔X3 جب وہ پانی روکے تو کال پڑتا ہے، جب اُسے کھلا چھوڑے تو وہ ملک میں تباہی مچا دیتا ہے۔)WM جو کچھ وہ ڈھا دے وہ دوبارہ تعمیر نہیں ہو گا، جسے وہ گرفتار کرے اُسے آزاد نہیں کیا جائے گا۔mVU حکمت اور قدرت اللہ کی ہے، وہی مصلحت اور سمجھ کا مالک ہے۔ U; اور حکمت اُن میں پائی جاتی ہے جو عمر رسیدہ ہیں، سمجھ متعدد دن گزرنے کے بعد ہی آتی ہے۔T! کان تو الفاظ کی یوں جانچ پڑتال کرتا ہے جس طرح زبان کھانوں میں امتیاز کرتی ہے۔ pT! _ وہ اندھیرے کے پوشیدہ بھید کھول دیتا اور گہری تاریکی کو روشنی میں لاتا ہے۔^} وہ شرفا پر اپنی حقارت کا اظہار کر کے زورآوروں کا پٹکا کھول دیتا ہے۔*]O قابلِ اعتماد افراد سے وہ بولنے کی قابلیت اور بزرگوں سے امتیاز کرنے کی لیاقت چھین لیتا ہے۔\7 اماموں کو وہ ننگے پاؤں اپنے ساتھ لے جاتا ہے، مضبوطی سے کھڑے آدمیوں کو تباہ کرتا ہے۔w[i وہ بادشاہوں کا پٹکا کھول کر اُن کی کمروں میں رسّا باندھتا ہے۔ Z مشیروں کو وہ ننگے پاؤں اپنے ساتھ لے جاتا ہے، قاضیوں کو احمق ثابت کرتا ہے۔ |;u | d علم کے لحاظ سے مَیں تمہارے برابر ہوں۔ اِس ناتے سے مَیں تم سے کم نہیں ہوں۔c  یہ سب کچھ مَیں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا، اپنے کانوں سے سن کر سمجھ لیا ہے۔Zb/ تب وہ اندھیرے میں روشنی کے بغیر ٹٹول ٹٹول کر گھومتے ہیں۔ اللہ ہی اُنہیں نشے میں دُھت شرابیوں کی طرح بھٹکنے دیتا ہے۔ Ba وہ ملک کے راہنماؤں کو عقل سے محروم کر کے اُنہیں ایسے بیابان میں آوارہ پھرنے دیتا ہے جہاں راستہ ہی نہیں۔A`} وہ قوموں کو بڑا بھی بناتا اور تباہ بھی کرتا ہے، اُمّتوں کو منتشر بھی کرتا اور اُن کی قیادت بھی کرتا ہے۔ L1j کیا تم اُس کی جانب داری کرنا چاہتے ہو، اللہ کے حق میں لڑنا چاہتے ہو؟i کیا تم اللہ کی خاطر کج رَو باتیں پیش کرتے ہو، کیا اُسی کی خاطر جھوٹ بولتے ہو؟zho مباحثے میں ذرا میرا موقف سنو، عدالت میں میرے بیانات پر غور کرو! g  کاش تم سراسر خاموش رہتے! ایسا کرنے سے تمہاری حکمت کہیں زیادہ ظاہر ہوتی۔ f جہاں تک تمہارا تعلق ہے، تم سب فریب دہ لیپ لگانے والے اور بےکار ڈاکٹر ہو۔0e[ لیکن مَیں قادرِ مطلق سے ہی بات کرنا چاہتا ہوں، اللہ کے ساتھ ہی مباحثہ کرنے کی آرزو رکھتا ہوں۔ o+ خاموش ہو کر مجھ سے باز آؤ! جو کچھ بھی میرے ساتھ ہو جائے، مَیں بات کرنا چاہتا ہوں۔Rn پھر جن کہاوتوں کی یاد تم دلاتے رہتے ہو وہ راکھ کی امثال ثابت ہوں گی، پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں مٹی کے الفاظ ہیں۔m% کیا اُس کا رُعب تمہیں خوف زدہ نہیں کرے گا؟ کیا تم اُس سے سخت دہشت نہیں کھاؤ گے؟l اگر تم خفیہ طور پر بھی جانب داری دکھاؤ تو وہ تمہیں ضرور سخت سزا دے گا۔ekE سوچ لو، اگر وہ تمہاری جانچ کرے تو کیا تمہاری بات بنے گی؟ کیا تم اُسے یوں دھوکا دے سکتے ہو جس طرح انسان کو دھوکا دیا جاتا ہے؟ myzJt تمہیں پتا چلے گا کہ مَیں نے احتیاط اور ترتیب سے اپنا معاملہ تیار کیا ہے۔ مجھے صاف معلوم ہے کہ مَیں حق پر ہوں!ksQ دھیان سے میرے الفاظ سنو، اپنے کان میرے بیانات پر دھرو۔ r اور اِس میں مَیں پناہ لیتا ہوں کہ بےدین اُس کے حضور آنے کی جرٲت نہیں کرتا۔pq[ شاید وہ مجھے مار ڈالے۔ کوئی بات نہیں، کیونکہ میری اُمید جاتی رہی ہے۔ جو کچھ بھی ہو مَیں اُسی کے سامنے اپنی راہوں کا دفاع کروں گا۔p مَیں اپنے آپ کو خطرے میں ڈالنے کے لئے تیار ہوں، مَیں اپنی جان پر کھیلوں گا۔ _cC_z# تُو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے کیوں رکھتا ہے؟ تُو مجھے کیوں اپنا دشمن سمجھتا ہے؟y مجھ سے کتنے گناہ اور غلطیاں ہوئی ہیں؟ مجھ پر میرا جرم اور میرا گناہ ظاہر کر!4xc دوسرے، اِس کے بعد مجھے بُلا تاکہ مَیں جواب دوں، یا مجھے پہلے بولنے دے اور تُو ہی اِس کا جواب دے۔wy پہلے، اپنا ہاتھ مجھ سے دُور کر تاکہ تیرا خوف مجھے دہشت زدہ نہ کرے۔v/ اے اللہ، میری صرف دو درخواستیں منظور کر تاکہ مجھے تجھ سے چھپ جانے کی ضرورت نہ ہو۔u- اگر کوئی مجھے مجرم ثابت کر سکے تو مَیں چپ ہو جاؤں گا، دم چھوڑنے تک خاموش رہوں گا۔ uBxu% Gعورت سے پیدا ہوا انسان چند ایک دن زندہ رہتا ہے، اور اُس کی زندگی بےچینی سے بھری رہتی ہے۔}~u گو مَیں مَے کی گھسی پھٹی مشک اور کیڑوں کا خراب کیا ہوا لباس ہوں۔ V}' تُو میرے پاؤں کو کاٹھ میں ٹھونک کر میری تمام راہوں کی پہرہ داری کرتا ہے۔ تُو میرے ہر ایک نقشِ قدم پر دھیان دیتا ہے،F| یہ تیرا ہی فیصلہ ہے کہ مَیں تلخ تجربوں سے گزروں، تیری ہی مرضی ہے کہ مَیں اپنی جوانی کے گناہوں کی سزا پاؤں۔:{o کیا تُو ہَوا کے جھونکوں کے اُڑائے ہوئے پتے کو دہشت کھلانا چاہتا، خشک بھوسے کا تعاقب کرنا چاہتا ہے؟  +انسان کی عمر تو مقرر ہوئی ہے، اُس کے مہینوں کی تعداد تجھے معلوم ہے، کیونکہ تُو ہی نے اُس کے دنوں کی وہ حد باندھی ہے جس سے آگے وہ بڑھ نہیں سکتا۔\3کون ناپاک چیز کو پاک صاف کر سکتا ہے؟ کوئی نہیں!^7کیا تُو واقعی ایک ایسی مخلوق کا اِتنے غور سے معائنہ کرنا چاہتا ہے؟ مَیں کون ہوں کہ تُو مجھے پیشی کے لئے اپنے حضور لائے؟oYپھول کی طرح وہ چند لمحوں کے لئے پھوٹ نکلتا، پھر مُرجھا جاتا ہے۔ سائے کی طرح وہ تھوڑی دیر کے بعد اوجھل ہو جاتا اور قائم نہیں رہتا۔ :.J لیکن انسان فرق ہے۔ مرتے وقت اُس کی ہر طرح کی طاقت جاتی رہتی ہے، دم چھوڑتے وقت اُس کا نام و نشان تک نہیں رہتا۔?y لیکن پانی کی خوشبو سونگھتے ہی وہ کونپلیں نکالنے لگے گا، اور پنیری کی سی ٹہنیاں اُس سے پھوٹنے لگیں گی۔بےشک اُس کی جڑیں پرانی ہو جائیں اور اُس کا مُڈھ مٹی میں ختم ہونے لگے، اگر درخت کو کاٹا جائے تو اُسے تھوڑی بہت اُمید باقی رہتی ہے، کیونکہ عین ممکن ہے کہ مُڈھ سے کونپلیں پھوٹ نکلیں اور اُس کی نئی شاخیں اُگتی جائیں۔Bچنانچہ اپنی نگاہ اُس سے پھیر لے اور اُسے چھوڑ دے تاکہ وہ مزدور کی طرح اپنے تھوڑے دنوں سے کچھ مزہ لے سکے۔ VfB( K(کیونکہ اگر انسان مر جائے تو کیا وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گا؟) پھر مَیں اپنی سخت خدمت کے تمام دن برداشت کرتا، اُس وقت تک انتظار کرتا جب تک میری سبک دوشی نہ ہو جاتی۔ ; کاش تُو مجھے پاتال میں چھپا دیتا، مجھے وہاں اُس وقت تک پوشیدہ رکھتا جب تک تیرا قہر ٹھنڈا نہ ہو جاتا! کاش تُو ایک وقت مقرر کرے جب تُو میرا دوبارہ خیال کرے گا۔l S وفات پانے والے کا یہی حال ہے۔ وہ لیٹ جاتا اور کبھی نہیں اُٹھے گا۔ جب تک آسمان قائم ہے نہ وہ جاگ اُٹھے گا، نہ اُسے جگایا جائے گا۔& G وہ اُس جھیل کی مانند ہے جس کا پانی اوجھل ہو جائے، اُس ندی کی مانند جو سکڑ کر خشک ہو جائے۔ a fGجس طرح بہتا پانی پتھر کو رگڑ رگڑ کر ختم کرتا اور سیلاب مٹی کو بہا لے جاتا ہے اُسی طرح تُو انسان کی اُمید خاک میں ملا دیتا ہے۔لیکن افسوس! جس طرح پہاڑ گر کر چُور چُور ہو جاتا اور چٹان کھسک جاتی ہے،7تُو میرے جرائم تھیلے میں باندھ کر اُس پر مُہر لگا دیتا، میری ہر غلطی کو ڈھانک دیتا۔.Wاُس وقت بھی تُو میرے ہر قدم کا شمار کرتا، لیکن نہ صرف اِس مقصد سے کہ میرے گناہوں پر دھیان دے۔ 1تب تُو مجھے آواز دیتا اور مَیں جواب دیتا، تُو اپنے ہاتھوں کے کام کا آرزومند ہوتا۔ E  "-8CNYdoy)4?JU`ju%0;FQ\gr}  3v  3w  3x  3y  3z  3{  3|  3}  3~  3v  3w  3x  3y  3z  3{  3|  3}  3~  3 3 3 3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3 3 3 3 3 3 3  3 3 3 3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3 3  3 !3 "3 #3  3 3 3 '@e'/کیا مناسب ہے کہ وہ فضول بحث مباحثہ کرے، ایسی باتیں کرے جو بےفائدہ ہیں؟ ہرگز نہیں!J”کیا دانش مند کو جواب میں بےہودہ خیالات پیش کرنے چاہئیں؟ کیا اُسے اپنا پیٹ تپتی مشرقی ہَوا سے بھرنا چاہئے؟H تب اِلی فز تیمانی نے جواب دے کر کہا،وہ صرف اپنے ہی جسم کا درد محسوس کرتا اور اپنے لئے ہی ماتم کرتا ہے۔“ W)اگر اُس کے بچوں کو سرفراز کیا جائے تو اُسے پتا نہیں چلتا، اگر اُنہیں پست کیا جائے تو یہ بھی اُس کے علم میں نہیں آتا۔<sتُو مکمل طور پر اُس پر غالب آ جاتا تو وہ کوچ کر جاتا ہے، تُو اُس کا چہرہ بگاڑ کر اُسے فارغ کر دیتا ہے۔ '4np'3aجب اللہ کی مجلس منعقد ہو جائے تو کیا تُو بھی اُن کی باتیں سنتا ہے؟ کیا صرف تجھے ہی حکمت حاصل ہے؟کیا تُو سب سے پہلے پیدا ہوا انسان ہے؟ کیا تُو نے پہاڑوں سے پہلے ہی جنم لیا؟zoمجھے تجھے قصوروار ٹھہرانے کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ تیرا اپنا ہی منہ تجھے مجرم ٹھہراتا ہے، تیرے اپنے ہی ہونٹ تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں۔Bتیرا قصور ہی تیرے منہ کو ایسی باتیں کرنے کی تحریک دے رہا ہے، اِسی لئے تُو نے چالاکوں کی زبان اپنا لی ہے۔H لیکن تیرا رویہ اِس سے کہیں بُرا ہے۔ تُو اللہ کا خوف چھوڑ کر اُس کے حضور غور و خوض کرنے کا فرض حقیر جانتا ہے۔ [!  کہ آخرکار تُو اپنا غصہ اللہ پر اُتار کر ایسی باتیں اپنے منہ سے اُگل دے؟ 5 تیرے دل کے جذبات تجھے یوں اُڑا کر کیوں لے جائیں، تیری آنکھیں کیوں اِتنی چمک اُٹھیں اے ایوب، کیا تیری نظر میں اللہ کی تسلی دینے والی باتوں کی کوئی اہمیت نہیں؟ کیا تُو اِس کی قدر نہیں کر سکتا کہ نرمی سے تجھ سے بات کی جا رہی ہے؟# ہمارے درمیان بھی عمر رسیدہ بزرگ ہیں، ایسے آدمی جو تیرے والد سے بھی بوڑھے ہیں۔!= تُو کیا جانتا ہے جو ہم نہیں جانتے؟ تجھے کس بات کی سمجھ آئی ہے جس کا علم ہم نہیں رکھتے؟ J@J@&{وہ کچھ جو دانش مندوں نے پیش کیا اور جو اُنہیں اپنے باپ دادا سے ملا تھا۔ اُن سے کچھ چھپایا نہیں گیا تھا۔4%cمیری بات سن، مَیں تجھے کچھ سنانا چاہتا ہوں۔ مَیں تجھے وہ کچھ بیان کروں گا جو مجھ پر ظاہر ہوا ہے،>$wتو پھر وہ انسان پر بھروسا کیوں رکھے جو قابلِ گھن اور بگڑا ہوا ہے، جو بُرائی کو پانی کی طرح پی لیتا ہے۔4#cاللہ تو اپنے مُقدّس خادموں پر بھی بھروسا نہیں رکھتا، بلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں ہے۔<"sبھلا انسان کیا ہے کہ پاک صاف ٹھہرے؟ عورت سے پیدا ہوئی مخلوق کیا ہے کہ راست باز ثابت ہو؟ کچھ بھی نہیں! =2_*1اُسے اندھیرے سے بچنے کی اُمید ہی نہیں، کیونکہ اُسے تلوار کے لئے تیار رکھا گیا ہے۔O)دہشت ناک آوازیں اُس کے کانوں میں گونجتی رہتی ہیں، اور امن و امان کے وقت ہی تباہی مچانے والا اُس پر ٹوٹ پڑتا ہے۔( وہ کہتے تھے، بےدین اپنے تمام دن ڈر کے مارے تڑپتا رہتا، اور جتنے بھی سال ظالم کے لئے محفوظ رکھے گئے ہیں اُتنے ہی سال وہ پیچ و تاب کھاتا رہتا ہے۔?'y(باپ دادا سے مراد وہ واحد لوگ ہیں جنہیں اُس وقت ملک دیا گیا جب کوئی بھی پردیسی اُن میں نہیں پھرتا تھا)۔ C`s/aگو اِس وقت اُس کا چہرہ چربی سے چمکتا اور اُس کی کمر موٹی ہے،.اپنی موٹی اور مضبوط ڈھال کی پناہ میں اکڑ کر وہ تیزی سے اللہ پر حملہ کرتا ہے۔5-eاور وجہ کیا ہے؟ یہ کہ اُس نے اپنا ہاتھ اللہ کے خلاف اُٹھایا، قادرِ مطلق کے سامنے تکبر دکھایا ہے۔,تنگی اور مصیبت اُسے دہشت کھلاتی، حملہ آور بادشاہ کی طرح اُس پر غالب آتی ہیں۔9+mوہ مارا مارا پھرتا ہے، آخرکار وہ گِدھوں کی خورک بنے گا۔ اُسے خود علم ہے کہ تاریکی کا دن قریب ہی ہے۔ HoH49 وقت سے پہلے ہی اُسے اِس کا پورا معاوضہ ملے گا، اُس کی کونپل کبھی نہیں پھلے پھولے گی۔3!وہ دھوکے پر بھروسا نہ کرے، ورنہ وہ بھٹک جائے گا اور اُس کا اجر دھوکا ہی ہو گا۔i2Mوہ تاریکی سے نہیں بچے گا۔ شعلہ اُس کی کونپلوں کو مُرجھانے دے گا، اور اللہ اُسے اپنے منہ کی ایک پھونک سے اُڑا کر تباہ کر دے گا۔+1Qوہ امیر نہیں ہو گا، اُس کی دولت قائم نہیں رہے گی، اُس کی جائیداد ملک میں پھیلی نہیں رہے گی۔^07لیکن آئندہ وہ تباہ شدہ شہروں میں بسے گا، ایسے مکانوں میں جو سب کے چھوڑے ہوئے ہیں اور جو جلد ہی پتھر کے ڈھیر بن جائیں گے۔ ++=:uکیا تمہاری لفاظی کبھی ختم نہیں ہو گی؟ تجھے کیا چیز بےچین کر رہی ہے کہ تُو مجھے جواب دینے پر مجبور ہے؟9%”اِس طرح کی مَیں نے بہت سی باتیں سنی ہیں، تمہاری تسلی صرف دُکھ درد کا باعث ہے۔08 _ایوب نے جواب دے کر کہا،E7#اُن کے پاؤں دُکھ درد سے بھاری ہو جاتے، اور وہ بُرائی کو جنم دیتے ہیں۔ اُن کا پیٹ دھوکا ہی پیدا کرتا ہے۔“ 6%"کیونکہ بےدینوں کا جتھا بنجر رہے گا، اور آگ رشوت خوروں کے خیموں کو بھسم کرے گی۔b5?!وہ انگور کی اُس بیل کی مانند ہو گا جس کا پھل کچی حالت میں ہی گر جائے، زیتون کے اُس درخت کی مانند جس کے تمام پھول جھڑ جائیں۔ Dg>لیکن اب اللہ نے مجھے تھکا دیا ہے، اُس نے میرے پورے گھرانے کو تباہ کر دیا ہے۔Y=-لیکن میرے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہو رہا۔ اگر مَیں بولوں تو مجھے سکون نہیں ملتا، اگر چپ رہوں تو میرا درد دُور نہیں ہوتا۔7<iلیکن مَیں ایسا نہ کرتا۔ مَیں تمہیں اپنی باتوں سے تقویت دیتا، افسوس کے اظہار سے تمہیں تسکین دیتا۔};uاگر مَیں تمہاری جگہ ہوتا تو مَیں بھی تمہاری جیسی باتیں کر سکتا۔ پھر مَیں بھی تمہارے خلاف پُرالفاظ تقریریں پیش کر کے توبہ توبہ کہہ سکتا۔ -SB اللہ نے مجھے شریروں کے حوالے کر دیا، مجھے بےدینوں کے چنگل میں پھنسا دیا ہے۔VA' لوگ گلا پھاڑ کر میرا مذاق اُڑاتے، میرے گال پر تھپڑ مار کر میری بےعزتی کرتے ہیں۔ سب کے سب میرے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔n@W اللہ کا غضب مجھے پھاڑ رہا ہے، وہ میرا دشمن اور میرا مخالف بن گیا ہے جو میرے خلاف دانت پیس پیس کر مجھے اپنی آنکھوں سے چھید رہا ہے۔]?5اُس نے مجھے سکڑنے دیا ہے، اور یہ بات میرے خلاف گواہ بن گئی ہے۔ میری دُبلی پتلی حالت کھڑی ہو کر میرے خلاف گواہی دیتی ہے۔ ] :]Gرو رو کر میرا چہرہ سوج گیا ہے، میری پلکوں پر گھنا اندھیرا چھا گیا ہے۔3Faمَیں نے ٹانکے لگا کر اپنی جِلد کے ساتھ ٹاٹ کا لباس جوڑ لیا ہے، اپنی شان و شوکت خاک میں ملائی ہے۔E/بار بار وہ میری قلعہ بندی میں رخنہ ڈالتا رہا، پہلوان کی طرح مجھ پر حملہ کرتا رہا۔OD پھر اُس کے تیراندازوں نے مجھے گھیر لیا۔ اُس نے بےرحمی سے میرے گُردوں کو چیر ڈالا، میرا پِت زمین پر اُنڈیل دیا۔oCY مَیں سکون سے زندگی گزار رہا تھا کہ اُس نے مجھے پاش پاش کر دیا، مجھے گلے سے پکڑ کر زمین پر پٹخ دیا۔ اُس نے مجھے اپنا نشانہ بنا لیا، 5u<5&MGکیونکہ تھوڑے ہی سالوں کے بعد مَیں اُس راستے پر روانہ ہو جاؤں گا جس سے واپس نہیں آؤں گا۔ ELمیری آہیں اللہ کے سامنے فانی انسان کے حق میں بات کریں گی، اِس طرح جس طرح کوئی اپنے دوست کے حق میں بات کرے۔Kمیری آہ و زاری میرا ترجمان ہے، مَیں بےخوابی سے اللہ کے انتظار میں رہتا ہوں۔ Jاب بھی میرا گواہ آسمان پر ہے، میرے حق میں گواہی دینے والا بلندیوں پر ہے۔'IIاے زمین، میرے خون کو مت ڈھانپنا! میری آہ و زاری کبھی آرام کی جگہ نہ پائے بلکہ گونجتی رہے۔H لیکن وجہ کیا ہے؟ میرے ہاتھ تو ظلم سے بَری رہے، میری دعا پاک صاف رہی ہے۔ o~AR}وہ اُس آدمی کی مانند ہیں جو اپنے دوستوں کو ضیافت کی دعوت دے، حالانکہ اُس کے اپنے بچے بھوکوں مر رہے ہوں۔Qاُن کے ذہنوں کو تُو نے بند کر دیا، اِس لئے تُو اُن سے عزت نہیں پائے گا۔!P=اے اللہ، میری ضمانت میرے اپنے ہاتھوں سے قبول فرما، کیونکہ اَور کوئی نہیں جو اُسے دے۔>Owمیرے چاروں طرف مذاق ہی مذاق سنائی دیتا، میری آنکھیں لوگوں کا ہٹ دھرم رویہ دیکھتے دیکھتے تھک گئی ہیں۔ N میری روح شکستہ ہو گئی، میرے دن بجھ گئے ہیں۔ قبرستان ہی میرے انتظار میں ہے۔of?flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|lqw} !&,04lqw} !&,049>CINSY_djotz !&*/4:>BGMRW]cipv{   % * 0 5 9=AGLQUZ_ekrw|  !"#$%%+'0(5):*?+D,I-P.V/\0c1i2n4s5v6z789 :;<=># M_ M9Wm لیکن جہاں تک تم سب کا تعلق ہے، آؤ دوبارہ مجھ پر حملہ کرو! مجھے تم میں ایک بھی دانا آدمی نہیں ملے گا۔ V راست باز اپنی راہ پر قائم رہتے، اور جن کے ہاتھ پاک ہیں وہ تقویت پاتے ہیں۔BUیہ دیکھ کر سیدھی راہ پر چلنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے اور بےگناہ بےدینوں کے خلاف مشتعل ہو جاتے ہیں۔+TQمیری آنکھیں غم کھا کھا کر دُھندلا گئی ہیں، میرے اعضا یہاں تک سوکھ گئے کہ سایہ ہی رہ گیا ہے۔nSWاللہ نے مجھے مذاق کا یوں نشانہ بنایا ہے کہ مَیں قوموں میں عبرت انگیز مثال بن گیا ہوں۔ مجھے دیکھتے ہی لوگ میرے منہ پر تھوکتے ہیں۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gq| 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3 3 3 3 3 3 3  3 3 3 3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3  3 3 3 3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 3 3 3 3 3 3 3 3  3 3 3 3 3 3 3 3  3  3  3  3  3 4 Ks {K]1تب میری اُمید میرے ساتھ پاتال میں اُترے گی، اور ہم مل کر خاک میں دھنس جائیں گے۔“ \تو پھر یہ کیسی اُمید ہو گی؟ کون کہے گا، ’مجھے تیرے لئے اُمید نظر آتی ہے‘؟ [قبر سے کہوں، ’تُو میرا باپ ہے‘ اور کیڑے سے، ’اے میری امی، اے میری بہن‘]Z5 اگر مَیں صرف اِتنی ہی اُمید رکھوں کہ پاتال میرا گھر ہو گا تو یہ کیسی اُمید ہو گی؟ اگر مَیں اپنا بستر تاریکی میں بچھا کرY جن سے رات دن میں بدل گئی اور روشنی اندھیرے کو دُور کر کے قریب آئی تھی۔ X  میرے دن گزر گئے ہیں۔ میرے وہ منصوبے اور دل کی آرزوئیں خاک میں مل گئی ہیں !< cاُس کے خیمے میں روشنی اندھیرا ہو جائے گی، اُس کے اوپر کی شمع بجھ جائے گی۔b یقیناً بےدین کا چراغ بجھ جائے گا، اُس کی آگ کا شعلہ آئندہ نہیں چمکے گا۔aگو تُو آگ بگولا ہو کر اپنے آپ کو پھاڑ رہا ہے، لیکن کیا تیرے باعث زمین کو ویران ہونا چاہئے اور چٹانوں کو اپنی جگہ سے کھسکنا چاہئے؟ ہرگز نہیں!P`تُو ہمیں ڈنگر جیسے احمق کیوں سمجھتا ہے؟_9”تُو کب تک ایسی باتیں کرے گا؟ اِن سے باز آ کر ہوش میں آ! تب ہی ہم صحیح بات کر سکیں گے۔9^ qبلدد سوخی نے جواب دے کر کہا، gr<i' آفت اُسے ہڑپ کر لینا چاہتی ہے، تباہی تیار کھڑی ہے تاکہ اُسے گرتے وقت ہی پکڑ لے۔,hS وہ ایسی چیزوں سے گھرا رہتا ہے جو اُسے قدم بہ قدم دہشت کھلاتی اور اُس کی ناک میں دم کرتی ہیں۔g اُسے پھنسانے کا رسّا زمین میں چھپا ہوا ہے، راستے میں پھندا بچھا ہے۔cfA پھندا اُس کی ایڑی پکڑ لیتا، کمند اُسے جکڑ لیتی ہے۔ eاُس کے اپنے پاؤں اُسے جال میں پھنسا دیتے ہیں، وہ دام پر ہی چلتا پھرتا ہے۔d%اُس کے لمبے قدم رُک رُک کر آگے بڑھیں گے، اور اُس کا اپنا منصوبہ اُسے پٹخ دے گا۔ oE?p)قوم میں اُس کی نہ اولاد نہ نسل رہے گی، جہاں پہلے رہتا تھا وہاں کوئی نہیں بچے گا۔ o اُسے روشنی سے تاریکی میں دھکیلا جاتا، دنیا سے بھگا کر خارج کیا جاتا ہے۔nزمین پر سے اُس کی یاد مٹ جاتی ہے، کہیں بھی اُس کا نام و نشان نہیں رہتا۔ymmنیچے اُس کی جڑیں سوکھ جاتی، اوپر اُس کی شاخیں مُرجھا جاتی ہیں۔pl[اُس کے خیمے میں آگ بستی، اُس کے گھر پر گندھک بکھر جاتی ہے۔3kaاُسے اُس کے خیمے کی حفاظت سے چھین لیا جاتا اور گھسیٹ کر دہشتوں کے بادشاہ کے سامنے لایا جاتا ہے۔ j بیماری اُس کی جِلد کو کھا جاتی، موت کا پہلوٹھا اُس کے اعضا کو نگل لیتا ہے۔ @M v;اگر یہ بات صحیح بھی ہو کہ مَیں غلط راہ پر آ گیا ہوں تو مجھے ہی اِس کا نتیجہ بھگتنا ہے۔uاب تم نے دس بار مجھے ملامت کی ہے، تم نے شرم کئے بغیر میرے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔t/”تم کب تک مجھ پر تشدد کرنا چاہتے ہو، کب تک مجھے الفاظ سے ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہو؟2s cتب ایوب نے جواب میں کہا،r یہی ہے بےدین کے گھر کا انجام، اُسی کے مقام کا جو اللہ کو نہیں جانتا۔“ IT_ju$/:EP[fq| 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4 4 4 4 4! 4" 4# 4$ 4% 4& 4' 4( 4) 4* 4+ 4,  4- 4. 4/ 40 41 42 43 44  45  46  47  48  49 4: 4; 4< 4= 4> 4? 4@ 4A 4B 4C 4D 4E 4F t?%yجوں ہی اُسے کثرت کی چیزیں حاصل ہوں گی وہ مصیبت میں پھنس جائے گا۔ تب دُکھ درد کا پورا زور اُس پر آئے گا۔$)جب وہ کھانا کھاتا ہے تو کچھ نہیں بچتا، اِس لئے اُس کی خوش حالی قائم نہیں رہے گی۔!#=اُس نے پیٹ میں کبھی سکون محسوس نہیں کیا بلکہ جو کچھ بھی چاہتا تھا اُسے بچنے نہیں دیا۔`";کیونکہ اُس نے پست حالوں پر ظلم کر کے اُنہیں ترک کیا ہے، اُس نے ایسے گھروں کو چھین لیا ہے جنہیں اُس نے تعمیر نہیں کیا تھا۔!yجو کچھ اُس نے حاصل کیا اُسے وہ ہضم نہیں کرے گا بلکہ سب کچھ واپس کرے گا۔ جو دولت اُس نے اپنے کاروبار سے کمائی اُس سے وہ لطف نہیں اُٹھائے گا۔ @O@*)آسمان اُسے مجرم ٹھہرائے گا، زمین اُس کے خلاف گواہی دینے کے لئے کھڑی ہو جائے گی۔)9گہری تاریکی اُس کے خزانوں کی تاک میں بیٹھی رہے گی۔ ایسی آگ جو انسانوں نے نہیں لگائی اُسے بھسم کرے گی۔ اُس کے خیمے کے جتنے لوگ بچ نکلے اُنہیں وہ کھا جائے گی۔E(جب وہ اُسے اپنی پیٹھ سے نکالے تو تیر کی نوک اُس کے کلیجے میں سے نکلے گی۔ اُسے دہشت ناک واقعات پیش آئیں گے۔'گو وہ لوہے کے ہتھیار سے بھاگ جائے، لیکن پیتل کا تیر اُسے چیر ڈالے گا۔-&Uکاش اللہ بےدین کا پیٹ بھر کر اپنا بھڑکتا قہر اُس پر نازل کرے، کاش وہ اپنا غضب اُس پر برسائے۔ a!w60gکیا مَیں کسی انسان سے احتجاج کر رہا ہوں؟ ہرگز نہیں! تو پھر کیا عجب کہ میری روح اِتنی تنگ آ گئی ہے۔&/Gجب تک مَیں اپنی بات پیش نہ کروں مجھے برداشت کرو، اِس کے بعد اگر چاہو تو میرا مذاق اُڑاؤ۔d.C”دھیان سے میرے الفاظ سنو! یہی کرنے سے مجھے تسلی دو!4- gپھر ایوب نے جواب میں کہا،,7یہ ہے وہ اجر جو اللہ بےدینوں کو دے گا، وہ وراثت جسے اللہ نے اُن کے لئے مقرر کی ہے۔“ +1سیلاب اُس کا گھر اُڑا لے جائے گا، غضب کے دن شدت سے بہتا ہوا پانی اُس پر سے گزرے گا۔ SO`S55 اُن کے گھر محفوظ ہیں۔ نہ کوئی چیز اُنہیں ڈراتی، نہ اللہ کی سزا اُن پر نازل ہوتی ہے۔+4Qاُن کے بچے اُن کے سامنے قائم ہو جاتے، اُن کی اولاد اُن کی آنکھوں کے سامنے مضبوط ہو جاتی ہے۔93mخیال یہ ہے کہ بےدین کیوں جیتے رہتے ہیں؟ نہ صرف وہ عمر رسیدہ ہو جاتے بلکہ اُن کی طاقت بڑھتی رہتی ہے۔k2Qجب کبھی مجھے وہ خیال یاد آتا ہے جو مَیں پیش کرنا چاہتا ہوں تو مَیں دہشت زدہ ہو جاتا ہوں، میرے جسم پر تھرتھراہٹ طاری ہو جاتی ہے۔-1Uمجھ پر نظر ڈالو تو تمہارے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور تم حیرانی سے اپنا ہاتھ منہ پر رکھو گے۔ ),F9 اُن کی زندگی خوش حال رہتی ہے، وہ ہر دن سے پورا لطف اُٹھاتے اور آخرکار بڑے سکون سے پاتال میں اُتر جاتے ہیں۔89 وہ دف اور سرود بجا کر گیت گاتے اور بانسری کی سُریلی آواز نکال کر اپنا دل بہلاتے ہیں۔y7m وہ اپنے بچوں کو باہر کھیلنے کے لئے بھیجتے ہیں تو وہ بھیڑبکریوں کے ریوڑ کی طرح گھر سے نکلتے ہیں۔ اُن کے لڑکے کودتے پھاندتے نظر آتے ہیں۔S6! اُن کا سانڈ نسل بڑھانے میں کبھی ناکام نہیں ہوتا، اُن کی گائے وقت پر جنم دیتی، اور اُس کے بچے کبھی ضائع نہیں ہوتے۔ O!==ایسا لگتا ہے کہ بےدینوں کا چراغ کبھی نہیں بجھتا۔ کیا اُن پر کبھی مصیبت آتی ہے؟ کیا اللہ کبھی قہر میں آ کر اُن پر وہ تباہی نازل کرتا ہے جو اُن کا مناسب حصہ ہے؟7<iکیا اُن کی خوش حالی اُن کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتی؟ کیا بےدینوں کے منصوبے اللہ سے دُور نہیں رہتے؟;5قادرِ مطلق کون ہے کہ ہم اُس کی خدمت کریں؟ اُس سے دعا کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟‘-:Uاور یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ سے کہتے ہیں، ’ہم سے دُور ہو جا، ہم تیری راہوں کو جاننا نہیں چاہتے۔ sLsUA%کیونکہ جب اُس کی زندگی کے مقررہ دن اختتام تک پہنچیں تو اُسے کیا پروا ہو گی کہ میرے بعد گھر والوں کے ساتھ کیا ہو گا۔@5اُس کی اپنی ہی آنکھیں اُس کی تباہی دیکھیں، وہ خود قادرِ مطلق کے غضب کا پیالہ پی لے۔-?Uشاید تم کہو، ’اللہ اُنہیں سزا دینے کے بجائے اُن کے بچوں کو سزا دے گا۔‘ لیکن مَیں کہتا ہوں کہ اُسے باپ کو ہی سزا دینی چاہئے تاکہ وہ اپنے گناہوں کا نتیجہ خوب جان لے۔^>7کیا ہَوا کے جھونکے کبھی اُنہیں بھوسے کی طرح اور آندھی کبھی اُنہیں تُوڑی کی طرح اُڑا لے جاتی ہے؟ افسوس، ایسا نہیں ہوتا۔ V])V!G=سنو، مَیں تمہارے خیالات اور اُن سازشوں سے واقف ہوں جن سے تم مجھ پر ظلم کرنا چاہتے ہو۔Fاب دونوں مل کر خاک میں پڑے رہتے ہیں، دونوں کیڑے مکوڑوں سے ڈھانپے رہتے ہیں۔E+دوسرا شخص شکستہ حالت میں مر جاتا ہے اور اُسے کبھی خوش حالی کا لطف نصیب نہیں ہوا۔~Dwاُس کے برتن دودھ سے بھرے رہے، اُس کی ہڈیوں کا گُودا تر و تازہ رہا۔/CYایک شخص وفات پاتے وقت خوب تن درست ہوتا ہے۔ جیتے جی وہ بڑے سکون اور اطمینان سے زندگی گزار سکا۔B9لیکن کون اللہ کو علم سکھا سکتا ہے؟ وہ تو بلندیوں پر رہنے والوں کی بھی عدالت کرتا ہے۔ cdc.LW لوگ اُس کے جنازے میں شریک ہو کر اُسے قبر تک لے جاتے ہیں۔ اُس کی قبر پر چوکیدار لگایا جاتا ہے۔0K[کون اُس کے رُوبرُو اُس کے چال چلن کی ملامت کرتا، کون اُسے اُس کے غلط کام کا مناسب اجر دیتا ہے؟J)کہ آفت کے دن شریر کو صحیح سلامت چھوڑا جاتا ہے، کہ غضب کے دن اُسے رِہائی ملتی ہے۔)IMلیکن اُن سے پوچھ لو جو اِدھر اُدھر سفر کرتے رہتے ہیں۔ تمہیں اُن کی گواہی تسلیم کرنی چاہئےkHQکیونکہ تم کہتے ہو، ’رئیس کا گھر کہاں ہے؟ وہ خیمہ کدھر گیا جس میں بےدین بستے تھے؟ وہ اپنے گناہوں کے سبب سے ہی تباہ ہو گئے ہیں۔‘ j.m jj|Qsاگر تُو راست باز ہو بھی تو کیا وہ اِس سے اپنے لئے نفع اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر تُو بےالزام زندگی گزارے تو کیا اُسے کچھ حاصل ہوتا ہے؟2P_”کیا اللہ انسان سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اُس کے لئے دانش مند بھی فائدے کا باعث نہیں۔JO پھر اِلی فز تیمانی نے جواب دے کر کہا،=Nu"چنانچہ تم مجھے عبث باتوں سے کیوں تسلی دے رہے ہو؟ تمہارے جوابوں میں تمہاری بےوفائی ہی نظر آتی ہیں۔“ NM!وادی کی مٹی کے ڈھیلے اُسے میٹھے لگتے ہیں۔ جنازے کے پیچھے پیچھے تمام دنیا، اُس کے آگے آگے اَن گنت ہجوم چلتا ہے۔ !.UWتُو نے تھکے ماندوں کو پانی پلانے سے اور بھوکے مرنے والوں کو کھانا کھلانے سے انکار کیا ہو گا۔0T[جب تیرے بھائیوں نے تجھ سے قرض لیا تو تُو نے بلاوجہ وہ چیزیں اپنا لی ہوں گی جو اُنہوں نے تجھے ضمانت کے طور پر دی تھیں، تُو نے اُنہیں اُن کے کپڑوں سے محروم کر دیا ہو گا۔cSAنہیں، وجہ تیری بڑی بدکاری، تیرے لامحدود گناہ ہیں۔[R1اللہ تجھے تیری خدا ترس زندگی کے سبب سے ملامت نہیں کر رہا۔ یہ نہ سوچ کہ وہ اِسی لئے عدالت میں تجھ سے جواب طلب کر رہا ہے۔ 7XCZ کیا اللہ آسمان کی بلندیوں پر نہیں ہوتا؟ وہ تو ستاروں پر نظر ڈالتا ہے، خواہ وہ کتنے ہی اونچے کیوں نہ ہوں۔3Ya یہی وجہ ہے کہ تجھ پر ایسا اندھیرا چھا گیا ہے کہ تُو دیکھ نہیں سکتا، کہ سیلاب نے تجھے ڈبو دیا ہے۔X# اِسی لئے تُو پھندوں سے گھرا رہتا ہے، اچانک ہی تجھے دہشت ناک واقعات ڈراتے ہیں۔ W تُو نے بیواؤں کو خالی ہاتھ موڑ دیا ہو گا، یتیموں کی طاقت پاش پاش کی ہو گی۔EVبےشک تیرا رویہ اِس خیال پر مبنی تھا کہ پورا ملک طاقت وروں کی ملکیت ہے، کہ صرف بڑے لوگ اُس میں رہ سکتے ہیں۔ Qy,_Sاُنہوں نے اللہ سے کہا، ’ہم سے دُور ہو جا،‘ اور ’قادرِ مطلق ہمارے لئے کیا کچھ کر سکتا ہے؟‘^-وہ تو اپنے مقررہ وقت سے پہلے ہی سکڑ گئے، اُن کی بنیادیں سیلاب سے ہی اُڑا لی گئیں۔|]sکیا تُو اُس قدیم راہ سے باز نہیں آئے گا جس پر بدکار چلتے رہے ہیں؟8\kوہ گھنے بادلوں میں چھپا رہتا ہے، اِس لئے جب وہ آسمان کے گنبد پر چلتا ہے تو اُسے کچھ نظر نہیں آتا۔‘+[Q توبھی تُو کہتا ہے، ’اللہ کیا جانتا ہے؟ کیا وہ کالے بادلوں میں سے دیکھ کر عدالت کر سکتا ہے؟ A)oA*eOاگر تُو قادرِ مطلق کے پاس واپس آئے تو بحال ہو جائے گا، اور تیرے خیمے سے بدی دُور ہی رہے گی۔}duاللہ کے منہ کی ہدایت اپنا لے، اُس کے فرمان اپنے دل میں محفوظ رکھ۔cاے ایوب، اللہ سے صلح کر کے سلامتی حاصل کر، تب ہی تُو خوش حالی پائے گا۔b+’لو، یہ دیکھو، اُن کی جائیداد کس طرح مٹ گئی، اُن کی دولت کس طرح بھسم ہو گئی ہے!‘aراست باز اُن کی تباہی دیکھ کر خوش ہوئے، بےقصوروں نے اُن کی ہنسی اُڑا کر کہا،S`!لیکن اللہ ہی نے اُن کے گھروں کو بھرپور خوش حالی سے نوازا، گو بےدینوں کے بُرے منصوبے اُس سے دُور ہی دُور رہتے ہیں۔ E  "-8CNYcny)4?JU`kv%0;FQ\fq| 4H 4I 4J 4K  4L !4M "4N  4O 4P 4H 4I 4J 4K  4L !4M "4N  4O 4P 4Q 4R 4S 4T 4U 4V  4W  4X  4Y  4Z  4[ 4\ 4] 4^ 4_ 4` 4a 4b 4c 4d 4e 4f 4g 4h 4i 4j 4k 4l  4m 4n 4o 4p 4q 4r 4s 4t  4u  4v  4w  4x  4y 4z 4{ 4| 4}  4~ 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4 4 {v^ {!k=کیونکہ جو شیخی بھگارتا ہے اُسے اللہ پست کرتا جبکہ جو پست حال ہے اُسے وہ نجات دیتا ہے۔*jOجو کچھ بھی تُو کرنے کا ارادہ رکھے اُس میں تجھے کامیابی ہو گی، تیری راہوں پر روشنی چمکے گی۔ iتُو اُس سے التجا کرے گا تو وہ تیری سنے گا اور تُو اپنی مَنتیں بڑھا سکے گا۔hتب تُو قادرِ مطلق سے لطف اندوز ہو گا اور اللہ کے حضور اپنا سر اُٹھا سکے گا۔gتو قادرِ مطلق خود تیرا سونا ہو گا، وہی تیرے لئے چاندی کا ڈھیر ہو گا۔fسونے کو خاک کے برابر، اوفیر کا خالص سونا وادی کے پتھر کے برابر سمجھ لے )i9U) r;کیا وہ اپنی عظیم قوت مجھ سے لڑنے پر صَرف کرتا؟ ہرگز نہیں! وہ یقیناً مجھ پر توجہ دیتا۔qتب مجھے اُس کے جوابوں کا پتا چلتا، مَیں اُس کے بیانات پر غور کر سکتا۔$pCپھر مَیں اپنا معاملہ ترتیب وار اُس کے سامنے پیش کرتا، مَیں اپنا منہ دلائل سے بھر لیتا۔o}کاش مَیں اُسے پانے کا علم رکھوں تاکہ اُس کی سکونت گاہ تک پہنچ سکوں۔3na”بےشک آج میری شکایت سرکشی کا اظہار ہے، حالانکہ مَیں اپنی آہوں پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہوں۔-m Yایوب نے جواب میں کہا،l!وہ بےقصور کو چھڑاتا ہے، چنانچہ اگر تیرے ہاتھ پاک ہوں تو وہ تجھے چھڑائے گا۔“ 6T69wm میرے قدم اُس کی راہ میں رہے ہیں، مَیں راہ سے نہ بائیں، نہ دائیں طرف ہٹا بلکہ سیدھا اُس پر چلتا رہا۔'vI کیونکہ وہ میری راہ کو جانتا ہے۔ اگر وہ میری جانچ پڑتال کرتا تو مَیں خالص سونا ثابت ہوتا۔2u_ شمال میں اُسے ڈھونڈوں تو وہ دکھائی نہیں دیتا، جنوب کی طرف رُخ کروں تو وہاں بھی پوشیدہ رہتا ہے۔>twلیکن افسوس، اگر مَیں مشرق کی طرف جاؤں تو وہ وہاں نہیں ہوتا، مغرب کی جانب بڑھوں تو وہاں بھی نہیں ملتا۔fsGاگر مَیں وہاں اُس کے حضور آ سکتا تو دیانت دار آدمی کی طرح اُس کے ساتھ مقدمہ لڑتا۔ تب مَیں ہمیشہ کے لئے اپنے منصف سے بچ نکلتا! C|اللہ نے خود مجھے شکستہ دل کیا، قادرِ مطلق ہی نے مجھے دہشت کھلائی ہے۔0{[اِسی لئے مَیں اُس کے حضور دہشت زدہ ہوں۔ جب بھی مَیں اِن باتوں پر دھیان دوں تو اُس سے ڈرتا ہوں۔Mzجو بھی منصوبہ اُس نے میرے لئے باندھا اُسے وہ ضرور پورا کرے گا۔ اور اُس کے ذہن میں مزید بہت سے ایسے منصوبے ہیں۔#yA اگر وہ فیصلہ کرے تو کون اُسے روک سکتا ہے؟ جو کچھ بھی وہ کرنا چاہے اُسے عمل میں لاتا ہے۔9xm مَیں اُس کے ہونٹوں کے فرمان سے باز نہیں آیا بلکہ اپنے دل میں ہی اُس کے منہ کی باتیں محفوظ رکھی ہیں۔ RBR"?وہ ضرورت مندوں کو راستے سے ہٹاتے ہیں، چنانچہ ملک کے غریبوں کو سراسر چھپ جانا پڑتا ہے۔Oوہ یتیموں کا گدھا ہانک کر لے جاتے اور اِس شرط پر بیوہ کو قرض دیتے ہیں کہ وہ اُنہیں ضمانت کے طور پر اپنا بَیل دے۔?yبےدین اپنی زمینوں کی حدود کو آگے پیچھے کرتے اور دوسروں کے ریوڑ لُوٹ کر اپنی چراگاہوں میں لے جاتے ہیں۔0~ ]قادرِ مطلق عدالت کے اوقات کیوں نہیں مقرر کرتا؟ جو اُسے جانتے ہیں وہ ایسے دن کیوں نہیں دیکھتے؟:}oکیونکہ نہ مَیں تاریکی سے تباہ ہو رہا ہوں، نہ اِس لئے کہ گھنے اندھیرے نے میرے چہرے کو ڈھانپ دیا ہے۔ !!&Gپہاڑوں کی بارش سے وہ بھیگ جاتے اور پناہ گاہ نہ ہونے کے باعث پتھروں کے ساتھ لپٹ جاتے ہیں۔4cکپڑوں سے محروم رہ کر وہ رات کو برہنہ حالت میں گزارتے ہیں۔ سردی میں اُن کے پاس کمبل تک نہیں ہوتا۔ ;جو کھیت اُن کے اپنے نہیں ہیں اُن میں وہ فصل کاٹتے ہیں، اور بےدینوں کے انگور کے باغوں میں جا کر وہ دو چار انگور چن لیتے ہیں جو فصل چننے کے بعد باقی رہ گئے تھے۔U%ضرورت مند بیابان میں جنگلی گدھوں کی طرح کام کرنے کے لئے نکلتے ہیں۔ خوراک کا کھوج لگا لگا کر وہ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہیں بلکہ ریگستان ہی اُنہیں اُن کے بچوں کے لئے کھانا مہیا کرتا ہے۔ >A} زیتون کے جو درخت بےدینوں نے صف در صف لگائے تھے اُن کے درمیان غریب زیتون کا تیل نکالتے ہیں۔ پیاسی حالت میں وہ شریروں کے حوضوں میں انگور کو پاؤں تلے کچل کر اُس کا رس نکالتے ہیں۔0[ غریب برہنہ حالت میں اور کپڑے پہنے بغیر پھرتے ہیں، وہ بھوکے ہوتے ہوئے پُولے اُٹھائے چلتے ہیں۔  بےدین باپ سے محروم بچے کو ماں کی گود سے چھین لیتے ہیں بلکہ اِس شرط پر مصیبت زدہ کو قرض دیتے ہیں کہ وہ اُنہیں ضمانت کے طور پر اپنا شیرخوار بچہ دے۔ O زناکار کی آنکھیں شام کے دُھندلکے کے انتظار میں رہتی ہیں، یہ سوچ کر کہ اُس وقت مَیں کسی کو نظر نہیں آؤں گا۔ نکلتے وقت وہ اپنے منہ کو ڈھانپ لیتا ہے۔* Oصبح سویرے قاتل اُٹھتا ہے تاکہ مصیبت زدہ اور ضرورت مند کو قتل کرے۔ رات کو چور چکر کاٹتا ہے۔> w یہ بےدین اُن میں سے ہیں جو نور سے سرکش ہو گئے ہیں۔ نہ وہ اُس کی راہوں سے واقف ہیں، نہ اُن میں رہتے ہیں۔k Q شہر سے مرنے والوں کی آہیں نکلتی ہیں اور زخمی لوگ مدد کے لئے چیختے چلّاتے ہیں۔ اِس کے باوجود اللہ کسی کو بھی مجرم نہیں ٹھہراتا۔ $t5eجس طرح کال اور جُھلستی گرمی برف کا پانی چھین لیتی ہیں اُسی طرح پاتال گناہ گاروں کو چھین لیتا ہے۔Y-لیکن بےدین پانی کی سطح پر جھاگ ہیں، ملک میں اُن کا حصہ ملعون ہے اور اُن کے انگور کے باغوں کی طرف کوئی رجوع نہیں کرتا۔,Sگہری تاریکی ہی اُن کی صبح ہوتی ہے، کیونکہ اُن کی گھنے اندھیرے کی دہشتوں سے دوستی ہو گئی ہے۔X +ڈاکو اندھیرے میں گھروں میں نقب لگاتے جبکہ دن کے وقت وہ چھپ کر اپنے پیچھے کنڈی لگا لیتے ہیں۔ نور کو وہ جانتے ہی نہیں۔ ;qاللہ اُنہیں حفاظت سے آرام کرنے دیتا ہے، لیکن اُس کی آنکھیں اُن کی راہوں کی پہرہ داری کرتی رہتی ہیں۔^7لیکن اللہ زبردستوں کو اپنی قدرت سے گھسیٹ کر لے جاتا ہے۔ وہ مضبوطی سے کھڑے بھی ہوں توبھی کوئی یقین نہیں کہ زندہ رہیں گے۔mUبےدین بانجھ عورت پر ظلم اور بیواؤں سے بدسلوکی کرتے ہیں،]5ماں کا رِحم اُنہیں بھول جاتا، کیڑا اُنہیں چوس لیتا اور اُن کی یاد جاتی رہتی ہے۔ یقیناً بےدینی لکڑی کی طرح ٹوٹ جاتی ہے۔ 1 کیا کوئی اُس کے دستوں کی تعداد گن سکتا ہے؟ اُس کا نور کس پر نہیں چمکتا؟ ”اللہ کی حکومت دہشت ناک ہے۔ وہی اپنی بلندیوں پر سلامتی قائم رکھتا ہے۔@ پھر بلدد سوخی نے جواب دے کر کہا،Kکیا ایسا نہیں ہے؟ اگر کوئی متفق نہیں تو وہ ثابت کرے کہ مَیں غلطی پر ہوں، وہ دکھائے کہ میرے دلائل باطل ہیں۔“ .Wلمحہ بھر کے لئے وہ سرفراز ہوتے، لیکن پھر نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ اُنہیں خاک میں ملا کر سب کی طرح جمع کیا جاتا ہے، وہ گندم کی کٹی ہوئی بالوں کی طرح مُرجھا جاتے ہیں۔ }/2@}?yتُو نے اُسے کتنے اچھے مشورے دیئے جو حکمت سے محروم ہے، اپنی سمجھ کی کتنی گہری باتیں اُس پر ظاہر کی ہیں۔;q”واہ جی واہ! تُو نے کیا خوب اُسے سہارا دیا جو بےبس ہے، کیا خوب اُس بازو کو مضبوط کر دیا جو بےطاقت ہے!0 _ایوب نے جواب دے کر کہا،تو پھر انسان کس طرح پاک ٹھہر سکتا ہے جو کیڑا ہی ہے؟ آدم زاد تو مکوڑا ہی ہے۔“ dCاُس کی نظر میں نہ چاند پُرنور ہے، نہ ستارے پاک ہیں۔Mتو پھر انسان اللہ کے سامنے کس طرح راست باز ٹھہر سکتا ہے؟ جو عورت سے پیدا ہوا وہ کس طرح پاک صاف ثابت ہو سکتا ہے؟ ,Dv%,y%m اُس نے اپنا تخت نظروں سے چھپا کر اپنا بادل اُس پر چھا جانے دیا۔z$oاُس نے اپنے بادلوں میں پانی لپیٹ لیا، لیکن وہ بوجھ تلے نہ پھٹے۔R#اللہ ہی نے شمال کو ویران و سنسان جگہ کے اوپر تان لیا، اُسی نے زمین کو یوں لگا دیا کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں لٹکتی۔x"kہاں، اُس کے سامنے پاتال برہنہ اور اُس کی گہرائیاں بےنقاب ہیں۔J!اللہ کے سامنے وہ تمام مُردہ ارواح جو پانی اور اُس میں رہنے والوں کے نیچے بستی ہیں ڈر کے مارے تڑپ اُٹھتی ہیں۔8 kتُو نے کس کی مدد سے یہ کچھ پیش کیا ہے؟ کس نے تیری روح میں وہ باتیں ڈالیں جو تیرے منہ سے نکل آئی ہیں؟ mX^?+ }پھر ایوب نے اپنی بات جاری رکھی،[*1لیکن ایسے کام اُس کی راہوں کے کنارے پر ہی کئے جاتے ہیں۔ جو کچھ ہم اُس کے بارے میں سنتے ہیں وہ دھیمی دھیمی آواز سے ہمارے کان تک پہنچتا ہے۔ تو پھر کون اُس کی قدرت کی کڑکتی آواز سمجھ سکتا ہے؟“ )) اُس کے روح نے آسمان کو صاف کیا، اُس کے ہاتھ نے فرار ہونے والے سانپ کو چھید ڈالا۔(5 اپنی قدرت سے اللہ نے سمندر کو تھما دیا، اپنی حکمت سے رہب اژدہے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔q'] آسمان کے ستون لرز اُٹھے۔ اُس کی دھمکی پر وہ دہشت زدہ ہوئے۔& اُس نے پانی کی سطح پر دائرہ بنایا جو روشنی اور اندھیرے کے درمیان حد بن گیا۔ E  #.9DOZepz)4?JT_ju%0;FP[fq| 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4 4 4 4 4Ri0Mمَیں اصرار کرتا ہوں کہ راست باز ہوں اور اِس سے کبھی باز نہیں آؤں گا۔ میرا دل میرے کسی بھی دن کے بارے میں مجھے ملامت نہیں کرتا۔L/مَیں کبھی تسلیم نہیں کروں گا کہ تمہاری بات درست ہے۔ مَیں بےالزام ہوں اور مرتے دم تک اِس کے اُلٹ نہیں کہوں گا۔{.qمیرے ہونٹ جھوٹ نہیں بولیں گے، میری زبان دھوکا بیان نہیں کرے گی۔a-=میرے جیتے جی، ہاں جب تک اللہ کا دم میری ناک میں ہےH, ”اللہ کی حیات کی قَسم جس نے میرا انصاف کرنے سے انکار کیا، قادرِ مطلق کی قَسم جس نے میری زندگی تلخ کر دی ہے، a)a15] اب مَیں تمہیں اللہ کی قدرت کے بارے میں تعلیم دوں گا، قادرِ مطلق کا ارادہ تم سے نہیں چھپاؤں گا۔4} یا کیا وہ قادرِ مطلق سے لطف اندوز ہو گا اور ہر وقت اللہ کو پکارے گا؟ 3 کیا اللہ اُس کی چیخیں سنے گا جب وہ مصیبت میں پھنس کر مدد کے لئے پکارے گا؟X2+کیونکہ اُس وقت شریر کی کیا اُمید رہے گی جب اُسے اِس زندگی سے منقطع کیا جائے گا، جب اللہ اُس کی جان اُس سے طلب کرے گا؟w1iاللہ کرے کہ میرے دشمن کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو بےدینوں کے ساتھ کیا جائے گا، کہ میرے مخالف کا وہ انجام ہو جو بدکاروں کو پیش آئے گا۔ e%d:5بےشک وہ خاک کی طرح چاندی کا ڈھیر لگائے اور مٹی کی طرح نفیس کپڑوں کا تودہ اکٹھا کرے،=9uجو بچ جائیں اُنہیں مہلک بیماری سے قبر میں پہنچایا جائے گا، اور اُن کی بیوائیں ماتم نہیں کر پائیں گی۔+8Qگو اُس کے بچے متعدد ہوں، لیکن آخرکار وہ تلوار کی زد میں آئیں گے۔ اُس کی اولاد بھوکی رہے گی۔ 7 بےدین اللہ سے کیا اجر پائے گا، ظالم کو قادرِ مطلق سے میراث میں کیا ملے گا؟6) دیکھو، تم سب نے اِس کا مشاہدہ کیا ہے۔ تو پھر اِس قسم کی باطل باتیں کیوں کرتے ہو؟ =w+?!مشرقی لُو اُسے اُڑا لے جاتی، اُسے اُٹھا کر اُس کے مقام سے دُور پھینک دیتی ہے۔>اُس پر ہول ناک واقعات کا سیلاب ٹوٹ پڑتا، اُسے رات کے وقت آندھی چھین لیتی ہے۔3=aوہ امیر حالت میں سو جاتا ہے، لیکن آخری دفعہ۔ جب اپنی آنکھیں کھول لیتا تو تمام دولت جاتی رہی ہے۔B<جو گھر بےدین بنا لے وہ گھونسلے کی مانند ہے، اُس عارضی جھونپڑی کی مانند جو چوکیدار اپنے لئے بنا لیتا ہے۔?;yلیکن جو کپڑے وہ جمع کرے اُنہیں راست باز پہن لے گا، اور جو چاندی وہ اکٹھی کرے اُسے بےقصور تقسیم کرے گا۔ mRZD/انسان اندھیرے کو ختم کر کے زمین کی گہری گہری جگہوں تک کچی دھات کا کھوج لگاتا ہے، خواہ وہ کتنے اندھیرے میں کیوں نہ ہو۔~Cwلوہا زمین سے نکالا جاتا اور لوگ پتھر پگھلا کر تانبا بنا لیتے ہیں۔ B یقیناً چاندی کی کانیں ہوتی ہیں اور ایسی جگہیں جہاں سونا خالص کیا جاتا ہے۔A وہ تالیاں بجا کر اپنی حقارت کا اظہار کرتی، اپنی جگہ سے آوازے کستی ہے۔ @بےرحمی سے وہ اُس پر یوں جھپٹا مارتی رہتی ہے کہ اُسے بار بار بھاگنا پڑتا ہے۔ 3*3AI}جنگل کے رُعب دار جانوروں میں سے کوئی بھی اِن راہوں پر نہیں چلا، کسی بھی شیرببر نے اِن پر قدم نہیں رکھا۔H7یہ ایسے راستے ہیں جو کوئی بھی شکاری پرندہ نہیں جانتا، جو کسی بھی باز نے نہیں دیکھا۔ Gپتھروں سے سنگِ لاجورد نکالا جاتا ہے جس میں سونے کے ذرے بھی پائے جاتے ہیں۔;Fqزمین کی سطح پر خوراک پیدا ہوتی ہے جبکہ اُس کی گہرائیاں یوں تبدیل ہو جاتی ہیں جیسے اُس میں آگ لگی ہو۔E!ایک اجنبی قوم سرنگ لگاتی ہے۔ جب رسّوں سے لٹکے ہوئے کام کرتے اور انسانوں سے دُور کان میں جھومتے ہیں تو زمین پر گزرنے والوں کو اُن کی یاد ہی نہیں رہتی۔ x8xdPCحکمت کو نہ خالص سونے، نہ چاندی سے خریدا جا سکتا ہے۔7Oiسمندر کہتا ہے، ’حکمت میرے پاس نہیں ہے،‘ اور اُس کی گہرائیاں بیان کرتی ہیں، ’یہاں بھی نہیں ہے۔‘N/ انسان اُس تک جانے والی راہ نہیں جانتا، کیونکہ اُسے ملکِ حیات میں پایا نہیں جاتا۔cMA لیکن حکمت کہاں پائی جاتی ہے، سمجھ کہاں سے ملتی ہے؟zLo اور زمین دوز ندیوں کو بند کر کے پوشیدہ چیزیں روشنی میں لاتا ہے۔gKI وہ پتھر میں سرنگ لگا کر ہر قسم کی قیمتی چیز دیکھ لیتاxJk انسان سنگِ چقماق پر ہاتھ لگا کر پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹا دیتا ہے۔ `i}Vuوہ تمام جانداروں سے پوشیدہ رہتی بلکہ پرندوں سے بھی چھپی رہتی ہے۔TU#حکمت کہاں سے آتی، سمجھ کہاں سے مل سکتی ہے؟&TGایتھوپیا کا زبرجد اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اُسے خالص سونے کے لئے خریدا نہیں جا سکتا۔,SSاُس کی نسبت مونگا اور بلور کی کیا قدر ہے؟ حکمت سے بھری تھیلی موتیوں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔R-سونا اور شیشہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نہ وہ سونے کے زیورات کے عوض مل سکتی ہے۔Q3اُسے پانے کے لئے نہ اوفیر کا سونا، نہ بیش قیمت عقیقِ احمر یا سنگِ لاجورد کافی ہیں۔ I[CIK\اُسی وقت اُس نے حکمت کو دیکھ کر اُس کی جانچ پڑتال کی۔ اُس نے اُسے قائم بھی کیا اور اُس کی تہہ تک تحقیق بھی کی۔[+اُسی نے بارش کے لئے فرمان جاری کیا اور بادل کی کڑکتی بجلی کے لئے راستہ تیار کیا۔ Zتاکہ ہَوا کا وزن مقرر کرے اور پانی کی پیمائش کر کے اُس کی حدود متعین کرے۔Yyکیونکہ اُسی نے زمین کی حدود تک دیکھا، آسمان تلے سب کچھ پر نظر ڈالیXلیکن اللہ اُس تک جانے والی راہ کو جانتا ہے، اُسے معلوم ہے کہ کہاں مل سکتی ہے۔!W=پاتال اور موت اُس کے بارے میں کہتے ہیں، ’ہم نے اُس کے بارے میں صرف افواہیں سنی ہیں۔‘ Mv8c9کثرت کے باعث میرے قدم دہی سے دھوئے رہتے اور چٹان سے تیل کی ندیاں پھوٹ کر نکلتی تھیں۔{bqقادرِ مطلق میرے ساتھ تھا، اور مَیں اپنے بیٹوں سے گھرا رہتا تھا۔a اُس وقت میری جوانی عروج پر تھی اور میرا خیمہ اللہ کے سائے میں رہتا تھا۔.`Wجب اُس کی شمع میرے سر کے اوپر چمکتی رہی اور مَیں اُس کی روشنی کی مدد سے اندھیرے میں چلتا تھا۔ _”کاش مَیں دوبارہ ماضی کے وہ دن گزار سکوں جب اللہ میری دیکھ بھال کرتا تھا،C^ ایوب نے اپنی بات جاری رکھ کر کہا،/]Yانسان سے اُس نے کہا، ’سنو، اللہ کا خوف ماننا ہی حکمت اور بُرائی سے دُور رہنا ہی سمجھ ہے‘۔“ |(k#iA کیونکہ جو مصیبت میں آ کر آواز دیتا اُسے مَیں بچاتا، بےسہارا یتیم کو چھٹکارا دیتا تھا۔9hm جس کان نے میری باتیں سنیں اُس نے مجھے مبارک کہا، جس آنکھ نے مجھے دیکھا اُس نے میرے حق میں گواہی دی۔pg[ شرفا کی آواز دب جاتی اور اُن کی زبان تالو سے چپک جاتی تھی۔Rf رئیس بولنے سے باز آ کر منہ پر ہاتھ رکھتے،e تو جوان آدمی مجھے دیکھ کر پیچھے ہٹ کر چھپ جاتے، بزرگ اُٹھ کر کھڑے رہتے،d{جب کبھی مَیں شہر کے دروازے سے نکل کر چوک میں اپنی کرسی پر بیٹھ جاتا Q+,xnkمَیں نے بےدین کا جبڑا توڑ کر اُس کے دانتوں میں سے شکار چھڑایا۔{mqمَیں غریبوں کا باپ تھا، اور جب کبھی اجنبی کو مقدمہ لڑنا پڑا تو مَیں غور سے اُس کے معاملے کا معائنہ کرتا تھا تاکہ اُس کا حق مارا نہ جائے۔tlcاندھوں کے لئے مَیں آنکھیں، لنگڑوں کے لئے پاؤں بنا رہتا تھا۔+kQمَیں راست بازی سے ملبّس اور راست بازی مجھ سے ملبّس رہتی تھی، انصاف میرا چوغہ اور پگڑی تھا۔+jQ تباہ ہونے والے مجھے برکت دیتے تھے۔ میرے باعث بیواؤں کے دلوں سے خوشی کے نعرے اُبھر آتے تھے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  4  4  4  4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4 4  4 4 4 4 4 4 4 4  4  5  5  5  5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5 5  5 5 5 /&?syمیرے بات کرنے پر وہ جواب میں کچھ نہ کہتے بلکہ میرے الفاظ ہلکی سی بوندا باندی کی طرح اُن پر ٹپکتے رہتے۔ureلوگ میری سن کر خاموشی سے میرے مشوروں کے انتظار میں رہتے تھے۔q!میری عزت ہر وقت تازہ رہے گی، اور میرے ہاتھ کی کمان کو نئی تقویت ملتی رہے گی۔‘opYمیری جڑیں پانی تک پھیلی اور میری شاخیں اوس سے تر رہیں گی۔Moاُس وقت میرا خیال تھا، ’مَیں اپنے ہی گھر میں وفات پاؤں گا، سیمرغ کی طرح اپنی زندگی کے دنوں میں اضافہ کروں گا۔ =vuمَیں اُن کی راہ اُن کے لئے چن کر اُن کی قیادت کرتا، اُن کے درمیان یوں بستا تھا جس طرح بادشاہ اپنے دستوں کے درمیان۔ مَیں اُس کی مانند تھا جو ماتم کرنے والوں کو تسلی دیتا ہے۔ Vu'جب مَیں اُن سے بات کرتے وقت مسکراتا تو اُنہیں یقین نہیں آتا تھا، میری اُن پر مہربانی اُن کے نزدیک نہایت قیمتی تھی۔t!جس طرح انسان شدت سے بارش کے انتظار میں رہتا ہے اُسی طرح وہ میرے انتظار میں رہتے تھے۔ وہ منہ پسار کر بہار کی بارش کی طرح میرے الفاظ کو جذب کر لیتے تھے۔ b b%zEوہ جھاڑیوں سے خطمی کا پھل توڑ کر کھاتے، جھاڑیوں کی جڑیں آگ تاپنے کے لئے اکٹھی کرتے ہیں۔yyخوراک کی کمی اور شدید بھوک کے مارے وہ خشک زمین کی تھوڑی بہت پیداوار کتر کتر کر کھاتے ہیں۔ ہر وقت وہ تباہی اور ویرانی کے دامن میں رہتے ہیں۔x-میرے لئے اُن کے ہاتھوں کی مدد کا کیا فائدہ تھا؟ اُن کی پوری طاقت تو جاتی رہی تھی۔Qw لیکن اب وہ میرا مذاق اُڑاتے ہیں، حالانکہ اُن کی عمر مجھ سے کم ہے اور مَیں اُن کے باپوں کو اپنی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرنے والے کُتوں کے ساتھ کام پر لگانے کے بھی لائق نہیں سمجھتا تھا۔ ] وہ گھن کھا کر مجھ سے دُور رہتے اور میرے منہ پر تھوکنے سے نہیں رُکتے۔r_ اور اب مَیں اِن ہی کا نشانہ بن گیا ہوں۔ اپنے گیتوں میں وہ میرا مذاق اُڑاتے ہیں، میری بُری حالت اُن کے لئے مضحکہ خیز مثال بن گئی ہے۔y~mاِن کمینے اور بےنام لوگوں کو مار مار کر ملک سے بھگا دیا گیا ہے۔ }جھاڑیوں کے درمیان وہ آوازیں دیتے اور مل کر اونٹ کٹاروں تلے دبک جاتے ہیں۔3|aاُنہیں گھاٹیوں کی ڈھلانوں پر بسنا پڑتا، وہ زمین کے غاروں میں اور پتھروں کے درمیان ہی رہتے ہیں۔{9اُنہیں آبادیوں سے خارج کیا گیا ہے، اور لوگ ’چور چور‘ چلّا کر اُنہیں بھگا دیتے ہیں۔ 5:z%وہ رخنے میں داخل ہوتے اور جوق در جوق تباہ شدہ فصیل میں سے گزر کر آگے بڑھتے ہیں۔<s وہ میری قلعہ بندیاں ڈھا کر مجھے خاک میں ملانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ کسی اَور کی مدد درکار ہی نہیں۔wi میرے دہنے ہاتھ ہجوم کھڑے ہو کر مجھے ٹھوکر کھلاتے اور میری فصیل کے ساتھ مٹی کے ڈھیر لگاتے ہیں تاکہ اُس میں رخنہ ڈال کر مجھے تباہ کریں۔G  چونکہ اللہ نے میری کمان کی تانت کھول کر میری رُسوائی کی ہے، اِس لئے وہ میری موجودگی میں بےلگام ہو گئے ہیں۔ wL -اُس نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا ہے، اور دیکھنے میں مَیں خاک اور مٹی ہی بن گیا ہوں۔'اللہ بڑے زور سے میرا کپڑا پکڑ کر گریبان کی طرح مجھے اپنی سخت گرفت میں رکھتا ہے۔ رات کو میری ہڈیوں کو چھیدا جاتا ہے، کترنے والا درد مجھے کبھی نہیں چھوڑتا۔اور اب میری جان نکل رہی ہے، مَیں مصیبت کے دنوں کے قابو میں آ گیا ہوں۔~wہول ناک واقعات میرے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں، اور وہ تیز ہَوا کی طرح میرے وقار کو اُڑا لے جا رہے ہیں۔ میری سلامتی بادل کی طرح اوجھل ہو گئی ہے۔ aI%a@{یقیناً مَیں نے کبھی بھی اپنا ہاتھ کسی ضرورت مند کے خلاف نہیں اُٹھایا جب اُس نے اپنی مصیبت میں آواز دی۔] 5ہاں، اب مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھے موت کے حوالے کرے گا، اُس گھر میں پہنچائے گا جہاں ایک دن تمام جاندار جمع ہو جاتے ہیں۔  تُو مجھے اُڑا کر ہَوا پر سوار ہونے دیتا، گرجتے طوفان میں گھلنے دیتا ہے۔2 _تُو میرے ساتھ اپنا سلوک بدل کر مجھ پر ظلم کرنے لگا، اپنے ہاتھ کے پورے زور سے مجھے ستانے لگا ہے۔3 aمَیں تجھے پکارتا، لیکن تُو جواب نہیں دیتا۔ مَیں کھڑا ہو جاتا، لیکن تُو مجھے گھورتا ہی رہتا ہے۔ =@E=tcمَیں گیدڑوں کا بھائی اور عقابی اُلّوؤں کا ساتھی بن گیا ہوں۔_9مَیں ماتمی لباس میں پھرتا ہوں اور کوئی مجھے تسلی نہیں دیتا، حالانکہ مَیں جماعت میں کھڑے ہو کر مدد کے لئے آواز دیتا ہوں۔*Oمیرے اندر سب کچھ مضطرب ہے اور کبھی آرام نہیں کر سکتا، میرا واسطہ تکلیف دہ دنوں سے پڑتا ہے۔wiتاہم مجھ پر مصیبت آئی، اگرچہ مَیں بھلائی کی اُمید رکھ سکتا تھا۔ مجھ پر گھنا اندھیرا چھا گیا، حالانکہ مَیں روشنی کی توقع کر سکتا تھا۔<sبلکہ جب کسی کا بُرا حال تھا تو مَیں ہم دردی سے رونے لگا، غریبوں کی حالت دیکھ کر میرا دل غم کھانے لگا۔ Dy/KDueمیری راہیں تو اللہ کو نظر آتی ہیں، وہ میرا ہر قدم گن لیتا ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ ناراست شخص کے لئے آفت اور بدکار کے لئے تباہی مقرر ہے؟`;کیونکہ انسان کو آسمان پر رہنے والے خدا کی طرف سے کیا نصیب ہے، اُسے بلندیوں پر بسنے والے قادرِ مطلق سے کیا وراثت پانا ہے؟% Gمَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد باندھا ہے۔ تو پھر مَیں کس طرح کسی کنواری پر نظر ڈال سکتا ہوں؟5اب میرا سرود صرف ماتم کرنے اور میری بانسری صرف رونے والوں کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ میری جِلد کالی ہو گئی، میری ہڈیاں تپتی گرمی کے سبب سے جُھلس گئی ہیں۔ G@*G_9 اگر میرا دل کسی عورت سے ناجائز تعلقات رکھنے پر اُکسایا گیا اور مَیں اِس مقصد سے اپنے پڑوسی کے دروازے پر تاک لگائے بیٹھاCتو پھر جو بیج مَیں نے بویا اُس کی پیداوار کوئی اَور کھائے، جو فصلیں مَیں نے لگائیں اُنہیں اُکھاڑا جائے۔:oاگر میرے قدم صحیح راہ سے ہٹ گئے، میری آنکھیں میرے دل کو غلط راہ پر لے گئیں یا میرے ہاتھ داغ دار ہوئے تو اللہ مجھے انصاف کے ترازو میں تول لے، اللہ میری بےالزام حالت معلوم کرے۔<sنہ مَیں کبھی دھوکے سے چلا، نہ میرے پاؤں نے کبھی فریب دینے کے لئے پُھرتی کی۔ اگر اِس میں ذرا بھی شک ہو Z9#mتو مَیں کیا کروں جب اللہ عدالت میں کھڑا ہو جائے؟ جب وہ میری پوچھ گچھ کرے تو مَیں اُسے کیا جواب دوں؟" اگر میرا نوکر نوکرانیوں کے ساتھ جھگڑا تھا اور مَیں نے اُن کا حق ماراM! ایسے گناہ کی آگ پاتال تک سب کچھ بھسم کر دیتی ہے۔ اگر وہ مجھ سے سرزد ہوتا تو میری تمام فصل جڑوں تک راکھ کر دیتا۔u e کیونکہ ایسی حرکت شرم ناک ہوتی، ایسا جرم سزا کے لائق ہوتا ہے۔"? تو پھر اللہ کرے کہ میری بیوی کسی اَور آدمی کی گندم پیسے، کہ کوئی اَور اُس پر جھک جائے۔ ?]?7(iجب کبھی مَیں نے دیکھا کہ کوئی کپڑوں کی کمی کے باعث ہلا ک ہو رہا ہے، کہ کسی غریب کے پاس کمبل تک نہیںW')ہرگز نہیں، بلکہ اپنی جوانی سے لے کر مَیں نے اُس کا باپ بن کر اُس کی پرورش کی، اپنی پیدائش سے ہی بیوہ کی راہنمائی کی۔&کیا مَیں نے اپنی روٹی اکیلے ہی کھائی اور یتیم کو اُس میں شریک نہ کیا؟8%kکیا مَیں نے پست حالوں کی ضروریات پوری کرنے سے انکار کیا یا بیوہ کی آنکھوں کو بجھنے دیا؟ ہرگز نہیں!c$Aکیونکہ جس نے مجھے میری ماں کے پیٹ میں بنایا اُس نے اُنہیں بھی بنایا۔ ایک ہی نے اُنہیں بھی اور مجھے بھی رِحم میں تشکیل دیا۔ Svv,gایسی حرکتیں میرے لئے ناممکن تھیں، کیونکہ اگر مَیں ایسا کرتا تو مَیں اللہ سے دہشت کھاتا رہتا، مَیں اُس سے ڈر کے مارے قائم نہ رہ سکتا۔4+cاگر ایسا نہ تھا تو اللہ کرے کہ میرا شانہ کندھے سے نکل کر گر جائے، کہ میرا بازو جوڑ سے پھاڑا جائے!Y*-مَیں نے کبھی بھی یتیموں کے خلاف ہاتھ نہیں اُٹھایا، اُس وقت بھی نہیں جب شہر کے دروازے میں بیٹھے بزرگ میرے حق میں تھے۔))Mتو مَیں نے اُسے اپنی بھیڑوں کی کچھ اُون دی تاکہ وہ گرم ہو سکے۔ ایسے لوگ مجھے دعا دیتے تھے۔ =G1 ہرگز نہیں، کیونکہ یہ بھی سزا کے لائق جرم ہے۔ اگر مَیں ایسا کرتا تو بلندیوں پر رہنے والے خدا کا انکار کرتا۔0)میرے دل کو کبھی چپکے سے غلط راہ پر لایا گیا؟ کیا مَیں نے کبھی اُن کا احترام کیا؟f/Gکیا سورج کی چمک دمک اور چاند کی پُروقار روِش دیکھ کر1.]کیا مَیں اِس لئے خوش تھا کہ میری دولت زیادہ ہے اور میرے ہاتھ نے بہت کچھ حاصل کیا ہے؟ ہرگز نہیں!?-yکیا مَیں نے سونے پر اپنا پورا بھروسا رکھا یا خالص سونے سے کہا، ’تجھ پر ہی میرا اعتماد ہے‘؟ ہرگز نہیں! 2E6!کیا مَیں نے کبھی آدم کی طرح اپنا گناہ چھپا کر اپنا قصور دل میں پوشیدہ رکھا،15] اجنبی کو باہر گلی میں رات گزارنی نہیں پڑتی تھی بلکہ میرا دروازہ مسافروں کے لئے کھلا رہتا تھا۔*4Oبلکہ میرے خیمے کے آدمیوں کو تسلیم کرنا پڑا، ’کوئی نہیں ہے جو ایوب کے گوشت سے سیر نہ ہوا۔‘3مَیں نے اپنے منہ کو اجازت نہ دی کہ گناہ کر کے اُس کی جان پر لعنت بھیجے۔J2کیا مَیں کبھی خوش ہوا جب مجھ سے نفرت کرنے والا تباہ ہوا؟ کیا مَیں باغ باغ ہوا جب اُس پر مصیبت آئی؟ ہرگز نہیں! E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} 5 5 5 5  5  5  5  5!  5" 5 5 5 5  5  5  5  5!  5" 5# 5$ 5% 5& 5' 5( 5) 5* 5+ 5, 5- 5. 5/ 50 51 52 53 54  55 !56 "57 #58 $59 %5: &5; '5< (5=   5>  5?  5@  5A  5B  5C  5D  5E  5F  5G  5H  5I  5J  5K  5L  5M  5N  5O  5P  5Q  5R  5S  !5T !5U !5V !5W !5X !5Y !5Z !5[ ! 5\ ! 5] ! 5^ &&:'%مَیں اللہ کو اپنے قدموں کا پورا حساب کتاب دے کر رئیس کی طرح اُس کے قریب پہنچتا۔I9 $اگر الزامات کا کاغذ ملتا تو مَیں اُسے اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھتا، اُسے پگڑی کی طرح اپنے سر پر باندھ لیتا۔+8Q#کاش کوئی میری سنے! دیکھو، یہاں میری بات پر میرے دست خط ہیں، اب قادرِ مطلق مجھے جواب دے۔ کاش میرے مخالف لکھ کر مجھے وہ الزامات بتائیں جو اُنہوں نے مجھ پر لگائے ہیں!@7{"اِس لئے کہ ہجوم سے ڈرتا اور اپنے رشتے داروں سے دہشت کھاتا تھا؟ ہرگز نہیں! مَیں نے کبھی بھی ایسا کام نہ کیا جس کے باعث مجھے ڈر کے مارے چپ رہنا پڑتا اور گھر سے نکل نہیں سکتا تھا۔ 2ON9> o تب مذکورہ تینوں آدمی ایوب کو جواب دینے سے باز آئے، کیونکہ وہ اب تک سمجھتا تھا کہ مَیں راست باز ہوں۔}=u(اگر مَیں اِس میں قصوروار ٹھہروں تو گندم کے بجائے خاردار جھاڑیاں اور جَو کے بجائے دھتورا اُگے۔“ یوں ایوب کی باتیں اختتام کو پہنچ گئیں۔ _<9'کیا مَیں نے اُس کی پیداوار اجر دیئے بغیر کھائی، اُس پر محنت مشقت کرنے والوں کے لئے آہیں بھرنے کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں!J;&کیا میری زمین نے مدد کے لئے پکار کر مجھ پر الزام لگایا ہے؟ کیا اُس کی ریگھاریاں میرے سبب سے مل کر رو پڑی ہیں؟ ||B1 لیکن اب جب اُس نے دیکھا کہ تینوں آدمی مزید کوئی جواب نہیں دے سکتے تو وہ بھڑک اُٹھاNA اِلیہو نے اب تک ایوب سے بات نہیں کی تھی۔ جب تک دوسروں نے بات پوری نہیں کی تھی وہ خاموش رہا، کیونکہ وہ بزرگ تھے۔K@ دوسری طرف وہ تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا، کیونکہ نہ وہ ایوب کو صحیح جواب دے سکے، نہ ثابت کر سکے کہ مجرم ہے۔@?{ یہ دیکھ کر اِلیہو بن برکیل غصے ہو گیا۔ بوز شہر کے رہنے والے اِس آدمی کا خاندان رام تھا۔ ایک طرف تو وہ ایوب سے خفا تھا، کیونکہ یہ اپنے آپ کو اللہ کے سامنے راست باز ٹھہراتا تھا۔ X LXG9 چنانچہ مَیں گزارش کرتا ہوں کہ ذرا میری بات سنیں، مجھے بھی اپنی رائے پیش کرنے دیجئے۔F نہ صرف بوڑھے لوگ دانش مند ہیں، نہ صرف وہ انصاف سمجھتے ہیں جن کے بال سفید ہیں۔7Ei لیکن جو روح انسان میں ہے یعنی جو دم قادرِ مطلق نے اُس میں پھونک دیا وہی انسان کو سمجھ عطا کرتا ہے۔IT_ju%0;FQ\gr} ! 5` !5a !5b !5c !5d !5e !5f !5g !5 ! 5` !5a !5b !5c !5d !5e !5f !5g !5h !5i !5j !5k !5l !5m !5n !5o !5p !5q !5r ! 5s !!5t  "5u "5v "5w "5x "5y "5z "5{ "5| " 5} " 5~ " 5 " 5 " 5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 "5 " 5 "!5 ""5 "#5 "$5 "%5  #5 #5 #5 #5 #5 #5 #5 #5 # 5 # 5 # 5 dN_G " یقیناً وہ انسان کو اُس کے اعمال کا مناسب اجر دے کر اُس پر وہ کچھ لاتا ہے جس کا تقاضا اُس کا چال چلن کرتا ہے۔k~Q" چنانچہ اے سمجھ دار مردو، میری بات سنیں! یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ شریر کام کرے؟ یہ تو ممکن ہی نہیں کہ قادرِ مطلق ناانصافی کرے۔}" کیونکہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ سے لطف اندوز ہونا انسان کے لئے بےفائدہ ہے۔|y"بدکاروں کی صحبت میں چلتے اور بےدینوں کے ساتھ اپنا وقت گزارتے ہیں۔{+"اب مجھے بتائیں، کیا کوئی ایوب جیسا بُرا ہے؟ وہ تو کفر کی باتیں پانی کی طرح پیتے، 3s`3}"جو بادشاہ سے کہہ سکتا ہے، ’اے بدمعاش!‘ اور شرفا سے، ’اے بےدینو!‘؟O"جو انصاف سے نفرت کرے کیا وہ حکومت کر سکتا ہے؟ کیا آپ اُسے مجرم ٹھہرانا چاہتے ہیں جو راست باز اور قادرِ مطلق ہے،tc"اے ایوب، اگر آپ کو سمجھ ہے تو سنیں، میری باتوں پر دھیان دیں۔[1"تو تمام لوگ دم چھوڑ کر دوبارہ خاک ہو جائیں گے۔wi"اگر وہ کبھی ارادہ کرے کہ اپنی روح اور اپنا دم انسان سے واپس لے%" کس نے زمین کو اللہ کے حوالے کیا؟ کس نے اُسے پوری دنیا پر اختیار دیا؟ کوئی نہیں!  " یقیناً اللہ بےدین حرکتیں نہیں کرتا، قادرِ مطلق انصاف کا خون نہیں کرتا۔ :!w:/ Y"اور اللہ کسی بھی انسان کو اُس وقت سے آگاہ نہیں کرتا جب اُسے الٰہی تختِ عدالت کے سامنے آنا ہے۔ "کہیں اِتنی تاریکی یا گھنا اندھیرا نہیں ہوتا کہ بدکار اُس میں چھپ سکے۔& G"کیونکہ اللہ کی آنکھیں انسان کی راہوں پر لگی رہتی ہیں، آدم زاد کا ہر قدم اُسے نظر آتا ہے۔sa"وہ پل بھر میں، آدھی رات ہی مر جاتے ہیں۔ شرفا کو ہلایا جاتا ہے تو وہ کوچ کر جاتے ہیں، طاقت وروں کو بغیر کسی تگ و دَو کے ہٹایا جاتا ہے۔dC"وہ تو نہ رئیسوں کی جانب داری کرتا، نہ عُہدے داروں کو پست حالوں پر ترجیح دیتا ہے، کیونکہ سب ہی کو اُس کے ہاتھوں نے بنایا ہے۔ ?oO"کیونکہ اُن کی حرکتوں کے باعث پست حالوں کی چیخیں اللہ کے سامنے اور مصیبت زدوں کی التجائیں اُس کے کان تک پہنچیں۔"اُس کی پیروی سے ہٹنے اور اُس کی راہوں کا لحاظ نہ کرنے کا یہی نتیجہ ہے۔"اُن کی بےدینی کے جواب میں وہ اُنہیں سب کی نظروں کے سامنے پٹخ دیتا ہے۔; q"وہ تو اُن کی حرکتوں سے واقف ہے اور اُنہیں رات کے وقت یوں تہہ و بالا کر سکتا ہے کہ چُور چُور ہو جائیں۔= u"اُسے تحقیقات کی ضرورت ہی نہیں بلکہ وہ زورآوروں کو پاش پاش کر کے دوسروں کو اُن کی جگہ کھڑا کر دیتا ہے۔ }4c" جو کچھ مجھے نظر نہیں آتا وہ مجھے سکھا، اگر مجھ سے ناانصافی ہوئی ہے تو آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔‘9m"بہتر ہے کہ آپ اللہ سے کہیں، ’مجھے غلط راہ پر لایا گیا ہے، آئندہ مَیں دوبارہ بُرا کام نہیں کروں گا۔Z/"تاکہ شریر حکومت نہ کریں اور قوم پھنس نہ جائے۔"?"لیکن اگر وہ خاموش بھی رہے تو کون اُسے مجرم قرار دے سکتا ہے؟ اگر وہ اپنے چہرے کو چھپائے رکھے تو کون اُسے دیکھ سکتا ہے؟ وہ تو قوم پر بلکہ ہر فرد پر حکومت کرتا ہے ;*cD #پھر اِلیہو نے اپنی بات جاری رکھی،C"%وہ اپنے گناہ میں اضافہ کر کے ہمارے رُوبرُو اپنے جرم پر شک ڈالتا اور اللہ پر متعدد الزامات لگاتا ہے‘۔“ "$کاش ایوب کی پوری جانچ پڑتال کی جائے، کیونکہ وہ شریروں کے سے جواب پیش کرتا،|s"#’ایوب علم کے ساتھ بات نہیں کر رہا، اُس کے الفاظ فہم سے خالی ہیں۔mU""سمجھ دار لوگ بلکہ ہر دانش مند جو میری بات سنے فرمائے گا،Q"!کیا اللہ کو آپ کو وہ اجر دینا چاہئے جو آپ کی نظر میں مناسب ہے، گو آپ نے اُسے رد کر دیا ہے؟ لازم ہے کہ آپ خود ہی فیصلہ کریں، نہ کہ مَیں۔ لیکن ذرا وہ کچھ پیش کریں جو کچھ آپ صحیح سمجھتے ہیں۔ QdsQH  #راست باز زندگی گزارنے سے آپ اُسے کیا دے سکتے ہیں؟ آپ کے ہاتھوں سے اللہ کو کیا حاصل ہو سکتا ہے؟ کچھ بھی نہیں!S!#اگر آپ نے گناہ کیا تو اللہ کو کیا نقصان پہنچا ہے؟ گو آپ سے متعدد جرائم بھی سرزد ہوئے ہوں تاہم وہ متاثر نہیں ہو گا۔|s#اپنی نگاہ آسمان کی طرف اُٹھائیں، بلندیوں کے بادلوں پر غور کریں۔hK#مَیں آپ کو اور ساتھی دوستوں کو اِس کا جواب بتاتا ہوں۔#یا یہ کہ ’مجھے کیا فائدہ ہے، گناہ نہ کرنے سے مجھے کیا نفع ہوتا ہے؟‘+#”آپ کہتے ہیں، ’مَیں اللہ سے زیادہ راست باز ہوں۔‘ کیا آپ یہ بات درست سمجھتے ہیں x7z x%# اُن کی چیخوں کے باوجود اللہ جواب نہیں دیتا، کیونکہ وہ گھمنڈی اور بُرے ہیں۔?$y# جو ہمیں زمین پر چلنے والے جانوروں کی نسبت زیادہ تعلیم دیتا، ہمیں پرندوں سے زیادہ دانش مند بناتا ہے؟‘(#K# لیکن کوئی نہیں کہتا، ’اللہ، میرا خالق کہاں ہے؟ وہ کہاں ہے جو رات کے دوران نغمے عطا کرتا،9"m# جب لوگوں پر سخت ظلم ہوتا ہے تو وہ چیختے چلّاتے اور بڑوں کی زیادتی کے باعث مدد کے لئے آواز دیتے ہیں۔E!#آپ کے ہم جنس انسان ہی آپ کی بےدینی سے متاثر ہوتے ہیں، اور آدم زاد ہی آپ کی راست بازی سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔ iJ<* w$اِلیہو نے اپنی بات جاری رکھی،=)u#جب ایوب منہ کھولتا ہے تو بےمعنی باتیں نکلتی ہیں۔ جو متعدد الفاظ وہ پیش کرتا ہے وہ علم سے خالی ہیں۔“ 6(g#وہ آپ کی کیوں سنے جب آپ کہتے ہیں، ’اللہ کا غضب کبھی سزا نہیں دیتا، اُسے بُرائی کی پروا ہی نہیں‘؟'1#تو پھر وہ آپ پر کیوں توجہ دے جب آپ دعویٰ کرتے ہیں، ’مَیں اُسے نہیں دیکھ سکتا،‘ اور ’میرا معاملہ اُس کے سامنے ہی ہے، مَیں اب تک اُس کا انتظار کر رہا ہوں'؟&!# یقیناً اللہ ایسی باطل فریاد نہیں سنتا، قادرِ مطلق اُس پر دھیان ہی نہیں دیتا۔ 8./$وہ بےدین کو زیادہ دیر تک جینے نہیں دیتا، لیکن مصیبت زدوں کا انصاف کرتا ہے۔y.m$گو اللہ عظیم قدرت کا مالک ہے تاہم وہ خلوص دلوں کو رد نہیں کرتا۔b-?$یقیناً جو کچھ مَیں کہوں گا وہ فریب دہ نہیں ہو گا۔ ایک ایسا آدمی آپ کے سامنے کھڑا ہے جس نے خلوص دلی سے اپنا علم حاصل کیا ہے۔$,C$مَیں دُور دُور تک پھروں گا تاکہ وہ علم حاصل کروں جس سے میرے خالق کی راستی ثابت ہو جائے۔D+$”تھوڑی دیر کے لئے صبر کر کے مجھے اِس کی تشریح کرنے دیں، کیونکہ مزید بہت کچھ ہے جو اللہ کے حق میں کہنا ہے۔ %D4$ اگر وہ مان کر اُس کی خدمت کرنے لگیں تو پھر وہ جیتے جی اپنے دن خوش حالی میں اور اپنے سال سکون سے گزاریں گے۔33a$ وہ اُن کے کانوں کو تربیت کے لئے کھول کر اُنہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی ناانصافی سے باز آ کر واپس آؤ۔s2a$ تو وہ اُن پر ظاہر کرتا ہے کہ اُن سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے، وہ اُنہیں اُن کے جرائم پیش کر کے اُنہیں دکھاتا ہے کہ اُن کا تکبر کا رویہ ہے۔1-$پھر اگر اُنہیں زنجیروں میں جکڑا جائے، اُنہیں مصیبت کے رسّوں میں گرفتار کیا جائےW0)$وہ اپنی آنکھوں کو راست بازوں سے نہیں پھیرتا بلکہ اُنہیں بادشاہوں کے ساتھ تخت نشین کر کے بلندیوں پر سرفراز کرتا ہے۔ L{M8$لیکن اللہ مصیبت زدہ کو اُس کی مصیبت کے ذریعے نجات دیتا، اُس پر ہونے والے ظلم کی معرفت اُس کا کان کھول دیتا ہے۔#7A$جوانی میں ہی اُن کی جان نکل جاتی، اُن کی زندگی مُقدّس فرشتوں کے ہاتھوں ختم ہو جاتی ہے۔M6$ بےدین اپنی حرکتوں سے اپنے آپ پر الٰہی غضب لاتے ہیں۔ اللہ اُنہیں باندھ بھی لے، لیکن وہ مدد کے لئے نہیں پکارتے۔05[$ لیکن اگر نہ مانیں تو اُنہیں دریائے موت کو عبور کرنا پڑے گا، وہ علم سے محروم رہ کر مر جائیں گے۔ G"GW<)$کیا آپ کی دولت آپ کا دفاع کر کے آپ کو مصیبت سے بچائے گی؟ یا کیا آپ کی سرتوڑ کوششیں یہ سرانجام دے سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں!>;w$خبردار کہ یہ بات آپ کو کفر بکنے پر نہ اُکسائے، ایسا نہ ہو کہ تاوان کی بڑی رقم آپ کو غلط راہ پر لے جائے۔:$لیکن اِس وقت آپ عدالت کا وہ پیالہ پی کر سیر ہو گئے ہیں جو بےدینوں کے نصیب میں ہے، اِس وقت عدالت اور انصاف نے آپ کو اپنی سخت گرفت میں لے لیا ہے۔9$وہ آپ کو بھی مصیبت کے منہ سے نکلنے کی ترغیب دلا کر ایک ایسی کھلی جگہ پر لانا چاہتا ہے جہاں رکاوٹ نہیں ہے، جہاں آپ کی میز عمدہ کھانوں سے بھری رہے گی۔ UgGUB$ہر شخص نے یہ کام دیکھ لیا، انسان نے دُور دُور سے اُس کا ملاحظہ کیا ہے۔6Ag$اُس کے کام کی تمجید کرنا نہ بھولیں، اُس سارے کام کی جس کی لوگوں نے اپنے گیتوں میں حمد و ثنا کی ہے۔+@Q$کس نے مقرر کیا کہ اُسے کس راہ پر چلنا ہے؟ کون کہہ سکتا ہے، ’تُو نے غلط کام کیا‘؟ کوئی نہیں!i?M$اللہ اپنی قدرت میں سرفراز ہے۔ کون اُس جیسا اُستاد ہے؟0>[$خبردار رہیں کہ ناانصافی کی طرف رجوع نہ کریں، کیونکہ آپ کو اِسی لئے مصیبت سے آزمایا جا رہا ہے۔=%$رات کی آرزو نہ کریں، اُس وقت کی جب قومیں جہاں بھی ہوں نیست و نابود ہو جاتی ہیں۔ E  "-8BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} # 5 #5 #5 #5  $5 $5 $5 $5 $5 # 5 #5 #5 #5  $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $ 5 $ 5 $ 5 $ 5 $ 5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $5 $ 5 $!5  %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 % 5 % 5 % 5 % 5 % 5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5 %5  &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 g\2 H$یوں وہ بادلوں سے قوموں کی پرورش کرتا، اُنہیں کثرت کی خوراک مہیا کرتا ہے۔G$وہ اپنے ارد گرد روشنی پھیلا کر سمندر کی جڑوں تک سب کچھ روشن کرتا ہے۔ F;$کون سمجھ سکتا ہے کہ بادل کس طرح چھا جاتے، کہ اللہ کے مسکن سے بجلیاں کس طرح کڑکتی ہیں؟E $وہ بارش جو بادل زمین پر برسا دیتے اور جس کی بوچھاڑیں انسان پر پڑتی ہیں۔|Ds$کیونکہ وہ پانی کے قطرے اوپر کھینچ کر دُھند سے بارش نکال لیتا ہے،C%$اللہ عظیم ہے اور ہم اُسے نہیں جانتے، اُس کے سالوں کی تعداد معلوم نہیں کر سکتے۔  ]: M%آسمان تلے ہر مقام پر بلکہ زمین کی انتہا تک وہ اپنی بجلی چمکنے دیتا ہے۔#LA%سنیں اور اُس کی غضب ناک آواز پر غور کریں، اُس غُراتی آواز پر جو اُس کے منہ سے نکلتی ہے۔bK A%یہ سوچ کر میرا دل لرز کر اپنی جگہ سے اُچھل پڑتا ہے۔:Jo$!اُس کے بادلوں کی گرجتی آواز اُس کے غضب کا اعلان کرتی، ناانصافی پر اُس کے شدید قہر کو ظاہر کرتی ہے۔ I9$ وہ اپنی مٹھیوں کو بادل کی بجلیوں سے بھر کر حکم دیتا ہے کہ کیا چیز اپنا نشانہ بنائیں۔ C <C R%تب جنگلی جانور بھی اپنے بھٹوں میں چھپ جاتے، اپنے گھروں میں پناہ لیتے ہیں۔4Qc%یوں وہ ہر انسان کو اُس کے گھر میں رہنے پر مجبور کرتا ہے تاکہ سب جان لیں کہ اللہ کام میں مصروف ہے۔,PS%کیونکہ وہ برف کو فرماتا ہے، ’زمین پر پڑ جا‘ اور موسلادھار بارش کو، ’اپنا پورا زور دکھا۔‘IO %اللہ انوکھے طریقے سے اپنی آواز گرجنے دیتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ ایسے عظیم کام کرتا ہے جو ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔sNa%اِس کے بعد کڑکتی آواز سنائی دیتی، اللہ کی رُعب دار آواز گرج اُٹھتی ہے۔ اور جب اُس کی آواز سنائی دیتی ہے تو وہ بجلیوں کو نہیں روکتا۔ |V X%اے ایوب، میری اِس بات پر دھیان دیں، رُک کر اللہ کے عظیم کاموں پر غور کریں۔9Wm% یوں وہ اُنہیں لوگوں کی تربیت کرنے، اپنی زمین کو برکت دینے یا اپنی شفقت دکھانے کے لئے بھیج دیتا ہے۔V}% اُس کی ہدایت پر وہ منڈلاتے ہوئے اُس کا ہر حکم تکمیل تک پہنچاتے ہیں۔U% اللہ بادلوں کو نمی سے بوجھل کر کے اُن کے ذریعے دُور تک اپنی بجلی چمکاتا ہے۔T% اللہ پھونک مارتا تو پانی جم جاتا، اُس کی سطح دُور دُور تک منجمد ہو جاتی ہے۔S{% طوفان اپنے کمرے سے نکل آتا، شمالی ہَوا ملک میں ٹھنڈ پھیلا دیتی ہے۔ h3lh0][%ہمیں بتائیں کہ اللہ سے کیا کہیں! افسوس، اندھیرے کے باعث ہم اپنے خیالات کو ترتیب نہیں دے سکتے۔A\}%تو کیا آپ اللہ کے ساتھ مل کر آسمان کو ٹھونک ٹھونک کر پیتل کے آئینے کی مانند سخت بنا سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں![ %جب زمین جنوبی لُو کی زد میں آ کر چپ ہو جاتی اور آپ کے کپڑے تپنے لگتے ہیںCZ%کیا آپ بادلوں کی نقل و حرکت جانتے ہیں؟ کیا آپ کو اُس کے انوکھے کاموں کی سمجھ آتی ہے جو کامل علم رکھتا ہے؟IY %کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ اپنے کاموں کو کیسے ترتیب دیتا ہے، کہ وہ اپنے بادلوں سے بجلی کس طرح چمکنے دیتا ہے؟ 4$4b%اِس لئے آدم زاد اُس سے ڈرتے اور دل کے دانش مند اُس کا خوف مانتے ہیں۔“ Ga %ہم تو قادرِ مطلق تک نہیں پہنچ سکتے۔ اُس کی قدرت اعلیٰ اور راستی زورآور ہے، وہ کبھی انصاف کا خون نہیں کرتا۔`)%شمال سے سنہری چمک قریب آتی اور اللہ رُعب دار شان و شوکت سے گھرا ہوا آ پہنچتا ہے۔?_y%ایک وقت دھوپ نظر نہیں آتی اور بادل زمین پر سایہ ڈالتے ہیں، پھر ہَوا چلنے لگتی اور موسم صاف ہو جاتا ہے۔^%%اگر مَیں اپنی بات پیش کروں تو کیا اُسے کچھ معلوم ہو جائے گا جس کا پہلے علم نہ تھا؟ کیا کوئی بھی کچھ بیان کر سکتا ہے جو اُسے پہلے معلوم نہ ہو؟ کبھی نہیں! y{Gyh &اُس کے ستون کس چیز پر لگائے گئے؟ کس نے اُس کے کونے کا بنیادی پتھر رکھا،'gI&کس نے اُس کی لمبائی اور چوڑائی مقرر کی؟ کیا تجھے معلوم ہے؟ کس نے ناپ کر اُس کی پیمائش کی؟f#&تُو کہاں تھا جب مَیں نے زمین کی بنیاد رکھی؟ اگر تجھے اِس کا علم ہو تو مجھے بتا!e&مرد کی طرح کمربستہ ہو جا! مَیں تجھ سے سوال کرتا ہوں، اور تُو مجھے تعلیم دے۔d7&”یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟c &پھر اللہ خود ایوب سے ہم کلام ہوا۔ طوفان میں سے اُس نے اُسے جواب دیا، =_k=wni& کیا تُو نے کبھی صبح کو حکم دیا یا اُسے طلوع ہونے کی جگہ دکھائی0m[& مَیں بولا، ’تجھے یہاں تک آنا ہے، اِس سے آگے نہ بڑھنا، تیری رُعب دار لہروں کو یہیں رُکنا ہے۔‘l}& اُس کی حدود مقرر کر کے مَیں نے اُسے روکنے کے دروازے اور کنڈے لگائے۔bk?& اُس وقت مَیں نے بادلوں کو اُس کا لباس بنایا اور اُسے گھنے اندھیرے میں یوں لپیٹا جس طرح نوزاد کو پوتڑوں میں لپیٹا جاتا ہے۔j&جب سمندر رِحم سے پھوٹ نکلا تو کس نے دروازے بند کر کے اُس پر قابو پایا؟i5&اُس وقت جب صبح کے ستارے مل کر شادیانہ بجا رہے، تمام فرشتے خوشی کے نعرے لگا رہے تھے؟ x3xt3&کیا تجھے زمین کے وسیع میدانوں کی پوری سمجھ آئی ہے؟ مجھے بتا اگر یہ سب کچھ جانتا ہے!s&کیا موت کے دروازے تجھ پر ظاہر ہوئے، تجھے گھنے اندھیرے کے دروازے نظر آئے ہیں؟r}&کیا تُو سمندر کے سرچشموں تک پہنچ کر اُس کی گہرائیوں میں سے گزرا ہے؟q&تب بےدینوں کی روشنی روکی جاتی، اُن کا اُٹھایا ہوا بازو توڑا جاتا ہے۔Lp&اُس کی روشنی میں زمین یوں تشکیل پاتی ہے جس طرح مٹی جس پر مُہر لگائی جائے۔ سب کچھ رنگ دار لباس پہنے نظر آتا ہے۔ro_& تاکہ وہ زمین کے کناروں کو پکڑ کر بےدینوں کو اُس سے جھاڑ دے؟ cnc.yW&مَیں اُنہیں مصیبت کے وقت کے لئے محفوظ رکھتا ہوں، ایسے دنوں کے لئے جب لڑائی اور جنگ چھڑ جائے۔@x{&کیا تُو وہاں تک پہنچ گیا ہے جہاں برف کے ذخیرے جمع ہوتے ہیں؟ کیا تُو نے اولوں کے گوداموں کو دیکھ لیا ہے؟Pw&بےشک تُو اِس کا علم رکھتا ہے، کیونکہ تُو اُس وقت جنم لے چکا تھا جب یہ پیدا ہوئے۔ تُو تو قدیم زمانے سے ہی زندہ ہے!=vu&کیا تُو اُنہیں اُن کے مقاموں تک پہنچا سکتا ہے؟ کیا تُو اُن کے گھروں تک لے جانے والی راہوں سے واقف ہے؟u&روشنی کے منبع تک لے جانے والا راستہ کہاں ہے؟ اندھیرے کی رہائش گاہ کہاں ہے؟ (%E&برف کس ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئی؟ جو پالا آسمان سے آ کر زمین پر پڑتا ہے کس نے اُسے جنم دیا؟`~;&کیا بارش کا باپ ہے؟ کون شبنم کے قطروں کا والد ہے؟ } &تاکہ ویران و سنسان بیابان کی پیاس بجھ جائے اور اُس سے ہریالی پھوٹ نکلے؟{|q&تاکہ انسان سے خالی زمین اور غیرآباد ریگستان کی آب پاشی ہو جائے،{{&کس نے موسلادھار بارش کے لئے راستہ اور گرجتے طوفان کے لئے راہ بنائیbz?&مجھے بتا، اُس جگہ تک کس طرح پہنچنا ہے جہاں روشنی تقسیم ہوتی ہے، یا اُس جگہ جہاں سے مشرقی ہَوا نکل کر زمین پر بکھر جاتی ہے؟ N2+&"کیا جب تُو بلند آواز سے بادلوں کو حکم دے تو وہ تجھ پر موسلادھار بارش برساتے ہیں؟&!کیا تُو آسمان کے قوانین جانتا یا اُس کی زمین پر حکومت متعین کرتا ہے؟ & کیا تُو کروا سکتا ہے کہ ستاروں کے مختلف جھرمٹ اُن کے مقررہ اوقات کے مطابق نکل آئیں؟ کیا تُو دُبِ اکبر کی اُس کے بچوں سمیت قیادت کرنے کے قابل ہے؟&کیا تُو خوشۂ پروین کو باندھ سکتا یا جوزے کی زنجیروں کو کھول سکتا ہے؟.W&جب پانی پتھر کی طرح سخت ہو جائے بلکہ گہرے سمندر کی سطح بھی جم جائے تو کون یہ سرانجام دیتا ہے؟ \>o\ 7&(جب وہ اپنی چھپنے کی جگہوں میں دبک جائیں یا گنجان جنگل میں کہیں تاک لگائے بیٹھے ہوں؟n W&'کیا تُو ہی شیرنی کے لئے شکار کرتا یا شیروں کو سیر کرتا ہے+Q&&جب مٹی ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح سخت ہو جائے اور ڈھیلے ایک دوسرے کے ساتھ چپک جائیں؟ کوئی نہیں!9m&%کس کو اِتنی دانائی حاصل ہے کہ وہ بادلوں کو گن سکے؟ کون آسمان کے اِن گھڑوں کو اُس وقت اُنڈیل سکتا ہے`;&$کس نے مصر کے لق لق کو حکمت دی، مرغ کو سمجھ عطا کی؟>w&#کیا تُو بادل کی بجلی زمین پر بھیج سکتا ہے؟ کیا وہ تیرے پاس آ کر کہتی ہے، ’مَیں خدمت کے لئے حاضر ہوں‘؟ E  !,7BMXcny)4?JU`ku%0;FQ\gr} & 5 & 5 & 5 & 5 &5 &5 &5 &5 &5 & 5 & 5 & 5 & 5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &5 &6 &6 & 6 &!6 &"6  &$6 &%6 &&6 &'6 &(6 &)6  '6 '6 '6 '6 '6 '6 '6 '6 ' 6 ' 6 ' 6 ' 6 ' 6 '6 '6 '6 '6 '6 '6 '6 '6 '6! '6" '6# '6$ '6% '6& '6' '6( '6)  (6* (6+ (6, (6- (6. (6/ (60 XHe,XP'اُن کے بچے طاقت ور ہو کر کھلے میدان میں پھلتے پھولتے، پھر ایک دن چلے جاتے ہیں اور اپنی ماں کے پاس واپس نہیں آتے۔q]'اُس دن وہ دبک جاتی، بچے نکل آتے اور دردِ زہ ختم ہو جاتا ہے۔A }'کیا تُو وہ مہینے گنتا رہتا ہے جب بچے ہرنیوں کے پیٹ میں ہوں؟ کیا تُو جانتا ہے کہ کس وقت بچے جنم دیتی ہیں؟_  ;'کیا تجھے معلوم ہے کہ پہاڑی بکریوں کے بچے کب پیدا ہوتے ہیں؟ جب ہرنی اپنا بچہ جنم دیتی ہے تو کیا تُو اِس کو ملاحظہ کرتا ہے؟4 c&)کون کوّے کو خوراک مہیا کرتا ہے جب اُس کے بچے بھوک کے باعث اللہ کو آواز دیں اور مارے مارے پھریں؟ 525"?' کیا تُو اُسے باندھ کر ہل چلا سکتا ہے؟ کیا وہ وادی میں تیرے پیچھے چل کر سہاگا پھیرے گا؟0[' کیا جنگلی بَیل تیری خدمت کرنے کے لئے تیار ہو گا؟ کیا وہ کبھی رات کو تیری چرنی کے پاس گزارے گا؟9'وہ چرنے کے لئے پہاڑی علاقے میں اِدھر اُدھر گھومتا اور ہریالی کا کھوج لگاتا رہتا ہے۔ ;'وہ شہر کا شور شرابہ دیکھ کر ہنس اُٹھتا، اور اُسے ہانکنے والے کی آواز سننی نہیں پڑتی۔*O'مَیں ہی نے بیابان اُس کا گھر بنا دیا، مَیں ہی نے مقرر کیا کہ بنجر زمین اُس کی رہائش گاہ ہو۔ym'کس نے جنگلی گدھے کو کھلا چھوڑ دیا؟ کس نے اُس کے رسّے کھول دیئے؟ M^@{'شُتر مرغ کو خیال تک نہیں آتا کہ کوئی اُنہیں پاؤں تلے کچل سکتا یا کوئی جنگلی جانور اُنہیں روند سکتا ہے۔{'وہ تو اپنے انڈے زمین پر اکیلے چھوڑتا ہے، اور وہ مٹی ہی پر پکتے ہیں۔C' شُتر مرغ خوشی سے اپنے پَروں کو پھڑپھڑاتا ہے۔ لیکن کیا اُس کا شاہ پَر لق لق یا باز کے شاہ پَر کی مانند ہے؟ ;' کیا تُو بھروسا کر سکتا ہے کہ وہ تیرا اناج جمع کر کے گاہنے کی جگہ پر لے آئے؟ ہرگز نہیں!/Y' کیا تُو اُس کی بڑی طاقت دیکھ کر اُس پر اعتماد کرے گا؟ کیا تُو اپنا سخت کام اُس کے سپرد کرے گا؟offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|@,A1B6D:E>FBGGHLIRJXK^LdMjNnOt@,A1B6D:E>FBGGHLIRJXK^LdMjNnOtPzRST UVWX Y%Z*[/\4]8^<_BaHbMcRdXe]fbghhnitjyklm opqst$u*v0w6x<yAzF{L}Q~W]bfjlpuz "(-28=AGLRV\`dhmrw{  #&*/49?EKPV jOja='کیا تُو ہی اُسے ٹڈی کی طرح پھلانگنے دیتا ہے؟ جب وہ زور سے اپنے نتھنوں کو پُھلا کر آواز نکالتا ہے تو کتنا رُعب دار لگتا ہے! 'کیا تُو گھوڑے کو اُس کی طاقت دے کر اُس کی گردن کو ایال سے آراستہ کرتا ہے؟3a'توبھی وہ اِتنی تیزی سے اُچھل کر بھاگ جاتا ہے کہ گھوڑے اور گھڑسوار کی دوڑ دیکھ کر ہنسنے لگتا ہے۔zo'کیونکہ اللہ نے اُسے حکمت سے محروم رکھ کر اُسے سمجھ سے نہ نوازا۔kQ'لگتا نہیں کہ اُس کے اپنے بچے ہیں، کیونکہ اُس کا اُن کے ساتھ سلوک اِتنا سخت ہے۔ اگر اُس کی محنت ناکام نکلے تو اُسے پروا ہی نہیں، UDH$ 'جب بھی بِگل بجے وہ زور سے ہنہناتا اور دُور ہی سے میدانِ جنگ، کمانڈروں کا شور اور جنگ کے نعرے سونگھ لیتا ہے۔A#}'وہ بڑا شور مچا کر اِتنی تیزی اور جوش و خروش سے دشمن پر حملہ کرتا ہے کہ بِگل بجتے وقت بھی روکا نہیں جاتا۔h"K'اُس کے اوپر ترکش کھڑکھڑاتا، نیزہ اور شمشیر چمکتی ہے۔"!?'وہ خوف کا مذاق اُڑاتا اور کسی سے بھی نہیں ڈرتا، تلوار کے رُوبرُو بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔' I'وہ وادی میں سُم مار مار کر اپنی طاقت کی خوشی مناتا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں آ جاتا ہے۔ X s+* U(رب نے ایوب سے پوچھا،)'اُس کے بچے خون کے لالچ میں رہتے، اور جہاں بھی لاش ہو وہاں وہ حاضر ہوتا ہے۔“ (!'وہاں سے وہ اپنے شکار کا کھوج لگاتا ہے، اُس کی آنکھیں دُور دُور تک دیکھتی ہیں۔'%'وہ چٹان پر رہتا، اُس کے ٹوٹے پھوٹے کناروں اور قلعہ بند جگہوں پر بسیرا کرتا ہے۔1&]'کیا عقاب تیرے ہی حکم پر بلندیوں پر منڈلاتا اور اونچی اونچی جگہوں پر اپنا گھونسلا بنا لیتا ہے؟$%C'کیا باز تیری ہی حکمت کے ذریعے ہَوا میں اُڑ کر اپنے پَروں کو جنوب کی جانب پھیلا دیتا ہے؟ =I<0 (”مرد کی طرح کمربستہ ہو جا! مَیں تجھ سے سوال کروں اور تُو مجھے تعلیم دے۔R/(تب اللہ طوفان میں سے ایوب سے ہم کلام ہوا،4.c(ایک بار مَیں نے بات کی اور اِس کے بعد مزید ایک دفعہ، لیکن اب سے مَیں جواب میں کچھ نہیں کہوں گا۔“--U(”مَیں تو نالائق ہوں، مَیں کس طرح تجھے جواب دوں؟ مَیں اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش رہوں گا۔@,}(تب ایوب نے جواب دے کر رب سے کہا،?+y(”کیا ملامت کرنے والا عدالت میں قادرِ مطلق سے جھگڑنا چاہتا ہے؟ اللہ کی سرزنش کرنے والا اُسے جواب دے!“ `T2z` 6( اُن سب کو مٹی میں چھپا دے، اُنہیں رسّوں میں جکڑ کر کسی خفیہ جگہ گرفتار کر۔5( ہر متکبر پر غور کر کے اُسے پست کر۔ جہاں بھی بےدین ہو وہیں اُسے کچل دے۔44c( بیک وقت اپنا شدید قہر مختلف جگہوں پر نازل کر، ہر مغرور کو اپنا نشانہ بنا کر اُسے خاک میں ملا دے۔z3o( آ، اپنے آپ کو شان و شوکت سے آراستہ کر، عزت و جلال سے ملبّس ہو جا!!2=( کیا تیرا بازو اللہ کے بازو جیسا زورآور ہے؟ کیا تیری آواز اُس کی آواز کی طرح کڑکتی ہے۔(1K(کیا تُو واقعی میرا انصاف منسوخ کر کے مجھے مجرم ٹھہرانا چاہتا ہے تاکہ خود راست باز ٹھہرے؟ gGv< (وہ اللہ کے کاموں میں سے اوّل ہے، اُس کے خالق ہی نے اُسے اُس کی تلوار دی۔d;C(اُس کی ہڈیاں پیتل کے سے پائپ، لوہے کے سے سریئے ہیں۔M:(وہ اپنی دُم کو دیودار کے درخت کی طرح لٹکنے دیتا ہے، اُس کی رانوں کی نسیں مضبوطی سے ایک دوسری سے جُڑی ہوئی ہیں۔w9i(اُس کی کمر میں کتنی طاقت، اُس کے پیٹ کے پٹھوں میں کتنی قوت ہے۔"8?(بہیموت پر غور کر جسے مَیں نے تجھے خلق کرتے وقت بنایا اور جو بَیل کی طرح گھاس کھاتا ہے۔7%(تب ہی مَیں تیری تعریف کر کے مان جاؤں گا کہ تیرا دہنا ہاتھ تجھے نجات دے سکتا ہے۔ 0[-?0 A(کیا کوئی اُس کی آنکھوں میں اُنگلیاں ڈال کر اُسے پکڑ سکتا ہے؟ اگر اُسے پھندے میں پکڑا بھی جائے تو کیا کوئی اُس کی ناک کو چھید سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! j@O(جب دریا سیلاب کی صورت اختیار کرے تو وہ نہیں بھاگتا۔ گو دریائے یردن اُس کے منہ پر پھوٹ پڑے توبھی وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے۔?+(خاردار جھاڑیاں اُس پر سایہ ڈالتی اور ندی کے سفیدہ کے درخت اُسے گھیرے رکھتے ہیں۔>(وہ کانٹےدار جھاڑیوں کے نیچے آرام کرتا، سرکنڈوں اور دلدل میں چھپا رہتا ہے۔!==(پہاڑیاں اُسے اپنی پیداوار پیش کرتی، کھلے میدان کے تمام جانور وہاں کھیلتے کودتے ہیں۔ NpRF)کیا تُو پرندے کی طرح اُس کے ساتھ کھیل سکتا یا اُسے باندھ کر اپنی لڑکیوں کو دے سکتا ہے تاکہ وہ اُس کے ساتھ کھیلیں؟E)کیا وہ کبھی تیرے ساتھ عہد کرے گا کہ تُو اُسے اپنا غلام بنائے رکھے؟ ہرگز نہیں!D%)کیا وہ کبھی تجھ سے بار بار رحم مانگے گا یا نرم نرم الفاظ سے تیری خوشامد کرے گا؟+CQ)کیا تُو اُس کی ناک چھید کر اُس میں سے رسّا گزار سکتا یا اُس کے جبڑے کو کانٹے سے چیر سکتا ہے؟.B Y)کیا تُو لِویاتان اژدہے کو مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا یا اُس کی زبان کو رسّے سے باندھ سکتا ہے؟ 1d^1L) کس نے مجھے کچھ دیا ہے کہ مَیں اُس کا معاوضہ دوں۔ آسمان تلے ہر چیز میری ہی ہے!K%) کوئی اِتنا بےدھڑک نہیں ہے کہ اُسے مشتعل کرے۔ تو پھر کون میرا سامنا کر سکتا ہے؟3Ja) یقیناً اُس پر قابو پانے کی ہر اُمید فریب دہ ثابت ہو گی، کیونکہ اُسے دیکھتے ہی انسان گر جاتا ہے۔=Iu)ایک دفعہ اُسے ہاتھ لگایا تو یہ لڑائی تجھے ہمیشہ یاد رہے گی، اور تُو آئندہ ایسی حرکت کبھی نہیں کرے گا! H)کیا تُو اُس کی کھال کو بھالوں سے یا اُس کے سر کو ہارپونوں سے بھر سکتا ہے؟G+)کیا سوداگر کبھی اُس کا سودا کریں گے یا اُسے تاجروں میں تقسیم کریں گے؟ کبھی نہیں! E$/:EP[fq|  +6ALWbmx(3=HS^it (6 ( 62 ( 63 ( 64 ( 65 ( 66 (67 (68 (69  ( 62 ( 63 ( 64 ( 65 ( 66 (67 (68 (69 (6: (6; (6< (6= (6> (6? (6@ (6A  )6B )6C )6D )6E )6F )6G )6H )6I ) 6J ) 6K ) 6L ) 6M ) 6N )6O )6P )6Q )6R )6S )6T )6U )6V )6W )6X )6Y )6Z )6[ )6\ )6] )6^ )6_ )6` ) 6a )!6b )"6c  *6d *6e *6f *6g *6h *6i *6j *6k * 6l * 6m * 6n * 6o * 6p *6q *6r *6s *6t 6u  6v L[&QG)وہ اِتنی مضبوطی سے ایک دوسری سے لگی ہوتی ہیں کہ اُن کے درمیان سے ہَوا بھی نہیں گزر سکتی،P)اُس کی پیٹھ پر ایک دوسری سے خوب جُڑی ہوئی ڈھالوں کی قطاریں ہوتی ہیں۔FO)کون اُس کے منہ کا دروازہ کھولنے کی جرٲت کرے؟ اُس کے ہول ناک دانت دیکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔N3) کون اُس کی کھال اُتار سکتا، کون اُس کے زرہ بکتر کی دو تہوں کے اندر تک پہنچ سکتا ہے؟0M[) مَیں تجھے اُس کے اعضا کے بیان سے محروم نہیں رکھوں گا، کہ وہ کتنا بڑا، طاقت ور اور خوب صورت ہے۔ TK'$WC)اُس کی گردن میں اِتنی طاقت ہے کہ جہاں بھی جائے وہاں اُس کے آگے آگے مایوسی پھیل جاتی ہے۔V})جب پھونک مارے تو کوئلے دہک اُٹھتے اور اُس کے منہ سے شعلے نکلتے ہیں۔U1)اُس کے نتھنوں سے دھواں یوں نکلتا ہے جس طرح بھڑکتی اور دہکتی آگ پر رکھی گئی دیگ سے۔`T;)اُس کے منہ سے مشعلیں اور چنگاریاں خارج ہوتی ہیں،"S?)جب چھینکیں مارے تو بجلی چمک اُٹھتی ہے۔ اُس کی آنکھیں طلوعِ صبح کی پلکوں کی مانند ہیں۔(RK)بلکہ یوں ایک دوسری سے چمٹی اور لپٹی رہتی ہیں کہ اُنہیں ایک دوسری سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ v;P#v)]M)تیر اُسے نہیں بھگا سکتے، اور اگر غلیل کے پتھر اُس پر چلاؤ تو اُن کا اثر بھوسے کے برابر ہے۔f\G)وہ لوہے کو بھوسا اور پیتل کو گلی سڑی لکڑی سمجھتا ہے۔@[{)ہتھیاروں کا اُس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، خواہ کوئی تلوار، نیزے، برچھی یا تیر سے اُس پر حملہ کیوں نہ کرے۔vZg)جب اُٹھے تو زورآور ڈر جاتے اور دہشت کھا کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔oYY)اُس کا دل پتھر جیسا سخت، چکّی کے نچلے پاٹ جیسا مستحکم ہے۔AX})اُس کے گوشت پوست کی تہیں ایک دوسری سے خوب جُڑی ہوئی ہیں، وہ ڈھالے ہوئے لوہے کی طرح مضبوط اور بےلچک ہیں۔ 5qm5b)!دنیا میں اُس جیسا کوئی مخلوق نہیں، ایسا بنایا گیا ہے کہ کبھی نہ ڈرے۔-aU) اپنے پیچھے وہ چمکتا دمکتا راستہ چھوڑتا ہے۔ تب لگتا ہے کہ سمندر کی گہرائیوں کے سفید بال ہیں۔/`Y)جب سمندر کی گہرائیوں میں سے گزرے تو پانی اُبلتی دیگ کی طرح کھَولنے لگتا ہے۔ وہ مرہم کے مختلف اجزا کو ملا ملا کر تیار کرنے والے عطار کی طرح سمندر کو حرکت میں لاتا ہے۔M_)اُس کے پیٹ پر تیز ٹھیکرے سے لگے ہیں، اور جس طرح اناج پر گاہنے کا آلہ چلایا جاتا ہے اُسی طرح وہ کیچڑ پر چلتا ہے۔ ^)ڈنڈا اُسے تنکا سا لگتا ہے، اور وہ شمشیر کا شور شرابہ سن کر ہنس اُٹھتا ہے۔ J a"f?*تُو نے فرمایا، ’یہ کون ہے جو سمجھ سے خالی باتیں کرنے سے میرے منصوبے کے صحیح مطلب پر پردہ ڈالتا ہے؟‘ یقیناً مَیں نے ایسی باتیں بیان کیں جو میری سمجھ سے باہر ہیں، ایسی باتیں جو اِتنی انوکھی ہیں کہ مَیں اُن کا علم رکھ ہی نہیں سکتا۔&eG*”مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو سب کچھ کر پاتا ہے، کہ تیرا کوئی بھی منصوبہ روکا نہیں جا سکتا۔0wاگر مَیں نے اُس سے بُرا سلوک کیا جس کا میرے ساتھ جھگڑا نہیں تھا یا اپنے دشمن کو خواہ مخواہ لُوٹ لیا ہو/اے رب میرے خدا، اگر مجھ سے یہ کچھ سرزد ہوا اور میرے ہاتھ قصوروار ہوں،$.Cورنہ وہ شیرببر کی طرح مجھے پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے، اور بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔ 7f]7(8K یقیناً اِس وقت بھی دشمن اپنی تلوار کو تیز کر رہا، اپنی کمان کو تان کر نشانہ باندھ رہا ہے۔w7i اللہ عادل منصف ہے، ایسا خدا جو روزانہ لوگوں کی سرزنش کرتا ہے۔6 اللہ میری ڈھال ہے۔ جو دل سے سیدھی راہ پر چلتے ہیں اُنہیں وہ رِہائی دیتا ہے۔F5 اے راست خدا، جو دل کی گہرائیوں کو تہہ تک جانچ لیتا ہے، بےدینوں کی شرارتیں ختم کر اور راست باز کو قائم رکھ۔(4Kرب اقوام کی عدالت کرتا ہے۔ اے رب، میری راست بازی اور بےگناہی کا لحاظ کر کے میرا انصاف کر۔3'اقوام تیرے ارد گرد جمع ہو جائیں جب تُو اُن کے اوپر بلندیوں پر تخت نشین ہو جائے۔ JM/=Yمَیں رب کی ستائش کروں گا، کیونکہ وہ راست ہے۔ مَیں رب تعالیٰ کے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔ <وہ خود اپنی شرارت کی زد میں آئے گا، اُس کا ظلم اُس کے اپنے سر پر نازل ہو گا۔';Iلیکن جو گڑھا اُس نے دوسروں کو پھنسانے کے لئے کھود کھود کر تیار کیا اُس میں خود گر پڑا ہے۔<:sدیکھ، بُرائی کا بیج اُس میں اُگ آیا ہے۔ اب وہ شرارت سے حاملہ ہو کر پھرتا اور جھوٹ کے بچے جنم دیتا ہے۔29_ لیکن جو مہلک ہتھیار اور جلتے ہوئے تیر اُس نے تیار کر رکھے ہیں اُن کی زد میں وہ خود ہی آ جائے گا۔ hhAتو انسان کون ہے کہ تُو اُسے یاد کرے یا آدم زاد کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟{@qجب مَیں تیرے آسمان کا ملاحظہ کرتا ہوں جو تیری اُنگلیوں کا کام ہے، چاند اور ستاروں پر غور کرتا ہوں جن کو تُو نے اپنی اپنی جگہ پر قائم کیاs?aاپنے مخالفوں کے جواب میں تُو نے چھوٹے بچوں اور شیرخواروں کی زبان کو تیار کیا ہے تاکہ وہ تیری قوت سے دشمن اور کینہ پرور کو ختم کریں۔> %داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: گتّیت۔ اے رب ہمارے آقا، تیرا نام پوری دنیا میں کتنا شاندار ہے! تُو نے آسمان پر ہی اپنا جلال ظاہر کر دیا ہے۔ hixG m داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: علاموت لبّین۔ اے رب، مَیں پورے دل سے تیری ستائش کروں گا، تیرے تمام معجزات کا بیان کروں گا۔mFU اے رب ہمارے آقا، پوری دنیا میں تیرا نام کتنا شاندار ہے! wEiپرندے، مچھلیاں یا سمندری راہوں پر چلنے والے باقی تمام جانور۔aD=خواہ بھیڑبکریاں ہوں خواہ گائےبَیل، جنگلی جانور،C)تُو نے اُسے اپنے ہاتھوں کے کاموں پر مقرر کیا، سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا،B#تُو نے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کم بنایا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنایا۔ L%r^L7 دشمن تباہ ہو گیا، ابد تک ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ تُو نے شہروں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہے، اور اُن کی یاد تک باقی نہیں رہے گی۔/KY تُو نے اقوام کو ملامت کر کے بےدینوں کو ہلاک کر دیا، اُن کا نام و نشان ہمیشہ کے لئے مٹا دیا ہے۔ J کیونکہ تُو نے میرا انصاف کیا ہے، تُو تخت پر بیٹھ کر راست منصف ثابت ہوا ہے۔I جب میرے دشمن پیچھے ہٹ جائیں گے تو وہ ٹھوکر کھا کر تیرے حضور تباہ ہو جائیں گے۔0H[ مَیں شادمان ہو کر تیری خوشی مناؤں گا۔ اے اللہ تعالیٰ، مَیں تیرے نام کی تمجید میں گیت گاؤں گا۔ %YCs%R) کیونکہ جو مقتولوں کا انتقام لیتا ہے وہ مصیبت زدوں کی چیخیں نظرانداز نہیں کرتا۔/QY رب کی تمجید میں گیت گاؤ جو صیون پہاڑ پر تخت نشین ہے، اُمّتوں میں وہ کچھ سناؤ جو اُس نے کیا ہے۔LP اے رب، جو تیرا نام جانتے وہ تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ کیونکہ جو تیرے طالب ہیں اُنہیں تُو نے کبھی ترک نہیں کیا۔ O رب مظلوموں کی پناہ گاہ ہے، ایک قلعہ جس میں وہ مصیبت کے وقت محفوظ رہتے ہیں۔N} وہ راستی سے دنیا کی عدالت کرے گا، انصاف سے اُمّتوں کا فیصلہ کرے گا۔#MA لیکن رب ہمیشہ تک تخت نشین رہے گا، اور اُس نے اپنے تخت کو عدالت کرنے کے لئے کھڑا کیا ہے۔ %#%7Vi رب نے انصاف کر کے اپنا اظہار کیا تو بےدین اپنے ہاتھ کے پھندے میں اُلجھ گیا۔ (ہگایون کا طرز۔ سِلاہ)?Uy اقوام اُس گڑھے میں خود گر گئی ہیں جو اُنہوں نے دوسروں کو پکڑنے کے لئے کھودا تھا۔ اُن کے اپنے پاؤں اُس جال میں پھنس گئے ہیں جو اُنہوں نے دوسروں کو پھنسانے کے لئے بچھا دیا تھا۔jTO تاکہ مَیں صیون بیٹی کے دروازوں میں تیری ستائش کر کے وہ کچھ سناؤں جو تُو نے میرے لئے کیا ہے، تاکہ مَیں تیری نجات کی خوشی مناؤں۔kSQ اے رب، مجھ پر رحم کر! میری اُس تکلیف پر غور کر جو نفرت کرنے والے مجھے پہنچا رہے ہیں۔ مجھے موت کے دروازوں میں سے نکال کر اُٹھا لے (e (0\[ بےدین تکبر سے مصیبت زدوں کے پیچھے لگ گئے ہیں، اور اب بےچارے اُن کے جالوں میں اُلجھنے لگے ہیں۔ [ = اے رب، تُو اِتنا دُور کیوں کھڑا ہے؟ مصیبت کے وقت تُو اپنے آپ کو پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟Z اے رب، اُنہیں دہشت زدہ کر تاکہ اقوام جان لیں کہ انسان ہی ہیں۔ (سِلاہ) $YC اے رب، اُٹھ کھڑا ہو تاکہ انسان غالب نہ آئے۔ بخش دے کہ تیرے حضور اقوام کی عدالت کی جائے۔0X[ کیونکہ وہ ضرورت مندوں کو ہمیشہ تک نہیں بھولے گا، مصیبت زدوں کی اُمید ابد تک جاتی نہیں رہے گی۔W) بےدین پاتال میں اُتریں گے، جو اُمّتیں اللہ کو بھول گئی ہیں وہ سب وہاں جائیں گی۔ E%0;FQ\gr| !,7BMWbmx'2=HS^hs~  6 6 6 6 6 6 6 6  6  6 6 6 6 6 6 6 6  6   6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6   6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6  6   6  6  6  6  6  6  6   6  6  6  6  6  6  6  6   6  6  6  6  7  7  7 8GL,`S دل میں وہ سوچتا ہے، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا، نسل در نسل مصیبت کے پنجوں سے بچا رہوں گا۔“w_i جو کچھ بھی کرے اُس میں وہ کامیاب ہے۔ تیری عدالتیں اُسے بلندیوں میں کہیں دُور لگتی ہیں جبکہ وہ اپنے تمام مخالفوں کے خلاف پھنکارتا ہے۔m^U بےدین غرور سے پھول کر کہتا ہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلبی نہیں کرے گا۔“ اُس کے تمام خیالات اِس بات پر مبنی ہیں کہ کوئی خدا نہیں ہے۔D] کیونکہ بےدین اپنی دلی آرزوؤں پر شیخی مارتا ہے، اور ناجائز نفع کمانے والا لعنت کر کے رب کو حقیر جانتا ہے۔ @hZ-dU اُس کے شکار پاش پاش ہو کر جھک جاتے ہیں، بےچارے اُس کی زبردست طاقت کی زد میں آ کر گر جاتے ہیں۔ c جنگل میں بیٹھے شیرببر کی طرح تاک میں رہ کر وہ مصیبت زدہ پر حملہ کرنے کا موقع ڈھونڈتا ہے۔ جب اُسے پکڑ لے تو اُسے اپنے جال میں گھسیٹ کر لے جاتا ہے۔Tb# وہ آبادیوں کے قریب تاک میں بیٹھ کر چپکے سے بےگناہوں کو مار ڈالتا ہے، اُس کی آنکھیں بدقسمتوں کی گھات میں رہتی ہیں۔Ch اے اللہ، حقیقت میں تُو یہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ تُو ہماری تکلیف اور پریشانی پر دھیان دے کر مناسب جواب دے گا۔ ناچار اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے، کیونکہ تُو یتیموں کا مددگار ہے۔#gA بےدین اللہ کی تحقیر کیوں کرے، وہ دل میں کیوں کہے، ”اللہ مجھ سے جواب طلب نہیں کرے گا“؟f# اے رب، اُٹھ! اے اللہ، اپنا ہاتھ اُٹھا کر ناچاروں کی مدد کر اور اُنہیں نہ بھول۔>ew تب وہ دل میں کہتا ہے، ”اللہ بھول گیا ہے، اُس نے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے، اُسے یہ کبھی نظر نہیں آئے گا۔“ S=hSm  داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مَیں نے رب میں پناہ لی ہے۔ تو پھر تم کس طرح مجھ سے کہتے ہو، ”چل، پرندے کی طرح پھڑپھڑا کر پہاڑوں میں بھاگ جا“؟%lE یتیموں اور مظلوموں کا انصاف کرے گا تاکہ آئندہ کوئی بھی انسان ملک میں دہشت نہ پھیلائے۔ .kW اے رب، تُو نے ناچاروں کی آرزو سن لی ہے۔ تُو اُن کے دلوں کو مضبوط کرے گا اور اُن پر دھیان دے کرwji رب ابد تک بادشاہ ہے۔ اُس کے ملک سے دیگر اقوام غائب ہو گئی ہیں۔?iy شریر اور بےدین آدمی کا بازو توڑ دے! اُس سے اُس کی شرارتوں کی جواب طلبی کر تاکہ اُس کا پورا اثر مٹ جائے۔ FxF5re بےدینوں پر وہ جلتے ہوئے کوئلے اور شعلہ زن گندھک برسا دے گا۔ جُھلسنے والی آندھی اُن کا حصہ ہو گی۔q رب راست باز کو پرکھتا تو ہے، لیکن بےدین اور ظالم سے نفرت ہی کرتا ہے۔opY لیکن رب اپنی مُقدّس سکونت گاہ میں ہے، رب کا تخت آسمان پر ہے۔ وہاں سے وہ دیکھتا ہے، وہاں سے اُس کی آنکھیں آدم زادوں کو پرکھتی ہیں۔po[ راست باز کیا کرے؟ اُنہوں نے تو بنیاد کو ہی تباہ کر دیا ہے۔n کیونکہ دیکھو، بےدین کمان تان کر تیر کو تانت پر لگا چکے ہیں۔ اب وہ اندھیرے میں بیٹھ کر اِس انتظار میں ہیں کہ دل سے سیدھی راہ پر چلنے والوں پر چلائیں۔ JH"w وہ اُن سب کو مٹا دے جو کہتے ہیں، ”ہم اپنی لائق زبان کے باعث طاقت ور ہیں۔ ہمارے ہونٹ ہمیں سہارا دیتے ہیں تو کون ہمارا مالک ہو گا؟ کوئی نہیں!“dvC رب تمام چِکنی چپڑی اور شیخی باز زبانوں کو کاٹ ڈالے!;uq آپس میں سب جھوٹ بولتے ہیں۔ اُن کی زبان پر چِکنی چپڑی باتیں ہوتی ہیں جبکہ دل میں کچھ اَور ہی ہوتا ہے۔~t y داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: شمینیت۔ اے رب، مدد فرما! کیونکہ ایمان دار ختم ہو گئے ہیں۔ دیانت دار انسانوں میں سے مٹ گئے ہیں۔2s_ کیونکہ رب راست ہے، اور اُسے انصاف پیارا ہے۔ صرف سیدھی راہ پر چلنے والے اُس کا چہرہ دیکھیں گے۔  {9 گو بےدین آزادی سے اِدھر اُدھر پھرتے ہیں، اور انسانوں کے درمیان کمینہ پن کا راج ہے۔ z1 اے رب، تُو ہی اُنہیں محفوظ رکھے گا، تُو ہی اُنہیں ابد تک اِس نسل سے بچائے رکھے گا،y رب کے فرمان پاک ہیں، وہ بھٹی میں سات بار صاف کی گئی چاندی کی مانند خالص ہیں۔Hx  لیکن رب فرماتا ہے، ”ناچاروں پر تمہارے ظلم کی خبر اور ضرورت مندوں کی کراہتی آوازیں میرے سامنے آئی ہیں۔ اب مَیں اُٹھ کر اُنہیں اُن سے چھٹکارا دوں گا جو اُن کے خلاف پھنکارتے ہیں۔“ 0sB تب میرا دشمن کہے گا، ”مَیں اُس پر غالب آ گیا ہوں!“ اور میرے مخالف شادیانہ بجائیں گے کہ مَیں ہل گیا ہوں۔9~m اے رب میرے خدا، مجھ پر نظر ڈال کر میری سن! میری آنکھوں کو روشن کر، ورنہ مَیں موت کی نیند سو جاؤں گا۔[}1 میری جان کب تک پریشانیوں میں مبتلا رہے، میرا دل کب تک روز بہ روز دُکھ اُٹھاتا رہے؟ میرا دشمن کب تک مجھ پر غالب رہے گا؟m| W داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے رب، کب تک؟ کیا تُو مجھے ابد تک بھولا رہے گا؟ تُو کب تک اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے رکھے گا؟ BaB4cافسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔0[رب نے آسمان سے انسان پر نظر ڈالی تاکہ دیکھے کہ کیا کوئی سمجھ دار ہے؟ کیا کوئی اللہ کا طالب ہے؟' Kداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ احمق دل میں کہتا ہے، ”اللہ ہے ہی نہیں!“ ایسے لوگ بدچلن ہیں، اُن کی حرکتیں قابلِ گھن ہیں۔ ایک بھی نہیں ہے جو اچھا کام کرے۔ مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ اُس نے مجھ پر احسان کیا ہے۔ 1 لیکن مَیں تیری شفقت پر بھروسا رکھتا ہوں، میرا دل تیری نجات دیکھ کر خوشی منائے گا۔ h$h3  cداؤد کا زبور۔ اے رب، کون تیرے خیمے میں ٹھہر سکتا ہے؟ کس کو تیرے مُقدّس پہاڑ پر رہنے کی اجازت ہے؟eEکاش کوہِ صیون سے اسرائیل کی نجات نکلے! جب رب اپنی قوم کو بحال کرے گا تو یعقوب خوشی کے نعرے لگائے گا، اسرائیل باغ باغ ہو گا۔ #تم ناچار کے منصوبوں کو خاک میں ملانا چاہتے ہو، لیکن رب خود اُس کی پناہ گاہ ہے۔{تب اُن پر سخت دہشت چھا گئی، کیونکہ اللہ راست باز کی نسل کے ساتھ ہے۔X+کیا جو بدی کر کے میری قوم کو روٹی کی طرح کھا لیتے ہیں اُن میں سے ایک کو بھی سمجھ نہیں آتی؟ وہ تو رب کو پکارتے ہی نہیں۔ ts aوہ سود لئے بغیر اُدھار دیتا ہے اور اُس کی رشوت قبول نہیں کرتا جو بےگناہ کا حق مارنا چاہتا ہے۔ ایسا شخص کبھی ڈانواں ڈول نہیں ہو گا۔  وہ مردود کو حقیر جانتا لیکن خدا ترس کی عزت کرتا ہے۔ جو وعدہ اُس نے قَسم کھا کر کیا اُسے پورا کرتا ہے، خواہ اُسے کتنا ہی نقصان کیوں نہ پہنچے۔C ایسا شخص اپنی زبان سے کسی پر تہمت نہیں لگاتا۔ نہ وہ اپنے پڑوسی پر زیادتی کرتا، نہ اُس کی بےعزتی کرتا ہے۔  وہ جس کا چال چلن بےگناہ ہے، جو راست باز زندگی گزار کر دل سے سچ بولتا ہے۔ ^6yاے رب، تُو میری میراث اور میرا حصہ ہے۔ میرا نصیب تیرے ہاتھ میں ہے۔1لیکن جو دیگر معبودوں کے پیچھے بھاگے رہتے ہیں اُن کی تکلیف بڑھتی جائے گی۔ نہ مَیں اُن کی خون کی قربانیوں کو پیش کروں گا، نہ اُن کے ناموں کا ذکر تک کروں گا۔ ملک میں جو مُقدّسین ہیں وہی میرے سورمے ہیں، اُن ہی کو مَیں پسند کرتا ہوں۔#مَیں نے رب سے کہا، ”تُو میرا آقا ہے، تُو ہی میری خوش حالی کا واحد سرچشمہ ہے۔“ 9داؤد کا ایک سنہرا زبور۔ اے اللہ، مجھے محفوظ رکھ، کیونکہ تجھ میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ }`D}C کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا، اور نہ اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے دے گا۔6g اِس لئے میرا دل شادمان ہے، میری جان خوشی کے نعرے لگاتی ہے۔ ہاں، میرا بدن پُرسکون زندگی گزارے گا۔5eرب ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے رہتا ہے۔ وہ میرے دہنے ہاتھ رہتا ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈگمگاؤں گا۔%Eمَیں رب کی ستائش کروں گا جس نے مجھے مشورہ دیا ہے۔ رات کو بھی میرا دل میری ہدایت کرتا ہے۔3جب قرعہ ڈالا گیا تو مجھے خوش گوار زمین مل گئی۔ یقیناً میری میراث مجھے بہت پسند ہے۔ )-'تیرے حضور میرا انصاف کیا جائے، تیری آنکھیں اُن باتوں کا مشاہدہ کریں جو سچ ہیں۔x mداؤد کی دعا۔ اے رب، انصاف کے لئے میری فریاد سن، میری آہ و زاری پر دھیان دے۔ میری دعا پر غور کر، کیونکہ وہ فریب دہ ہونٹوں سے نہیں نکلتی۔S! تُو مجھے زندگی کی راہ سے آگاہ کرتا ہے۔ تیرے حضور سے بھرپور خوشیاں، تیرے دہنے ہاتھ سے ابدی مسرتیں حاصل ہوتی ہیں۔ |+/اے اللہ، مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ تُو میری سنے گا۔ کان لگا کر میری دعا کو سن۔ymمَیں قدم بہ قدم تیری راہوں میں رہا، میرے پاؤں کبھی نہ ڈگمگائے۔Qجو کچھ بھی دوسرے کرتے ہیں مَیں نے خود تیرے منہ کے فرمان کے تابع رہ کر اپنے آپ کو ظالموں کی راہوں سے دُور رکھا ہے۔{تُو نے میرے دل کو جانچ لیا، رات کو میرا معائنہ کیا ہے۔ تُو نے مجھے بھٹی میں ڈال دیا تاکہ ناپاک چیزیں دُور کرے، گو ایسی کوئی چیز نہیں ملی۔ کیونکہ مَیں نے پورا ارادہ کر لیا ہے کہ میرے منہ سے بُری بات نہیں نکلے گی۔ E  #.9DNYdoz(3>IT_ju$/:EP[fq| 7 7 7 7 7  7 7 7 7 7 7 7 7 7  7 7 7 7 7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7 7 7 7 7 7 7 7  7!  7"  7#  7$  7% 7& 7'  7( 7) 7* 7+ 7, 7- 7. 7/  70  71  72  73  74 75 76 77 78 79 7: 7; 7< 7= 7> 7? 7@ 7A 7B 7C 7D 7E 7F  7G !7H %,%# جدھر بھی ہم قدم اُٹھائیں وہاں وہ بھی پہنچ جاتے ہیں۔ اب اُنہوں نے ہمیں گھیر لیا ہے، وہ گھور گھور کر ہمیں زمین پر پٹخنے کا موقع ڈھونڈ رہے ہیں۔k"Q وہ سرکش ہو گئے ہیں، اُن کے منہ گھمنڈ کی باتیں کرتے ہیں۔e!E اُن بےدینوں سے مجھے محفوظ رکھ جو مجھ پر تباہ کن حملے کر رہے ہیں، اُن دشمنوں سے جو مجھے گھیر کر مار ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنکھ کی پُتلی کی طرح میری حفاظت کر، اپنے پَروں کے سائے میں مجھے چھپا لے۔kQتُو جو اپنے دہنے ہاتھ سے اُنہیں رِہائی دیتا ہے جو اپنے مخالفوں سے تجھ میں پناہ لیتے ہیں، معجزانہ طور پر اپنی شفقت کا اظہار کر۔ :3&aاے رب، اپنے ہاتھ سے مجھے اِن سے چھٹکارا دے۔ اُنہیں تو اِس دنیا میں اپنا حصہ مل چکا ہے۔ کیونکہ تُو نے اُن کے پیٹ کو اپنے مال سے بھر دیا، بلکہ اُن کے بیٹے بھی سیر ہو گئے ہیں اور اِتنا باقی ہے کہ وہ اپنی اولاد کے لئے بھی کافی کچھ چھوڑ جائیں گے۔5%e اے رب، اُٹھ اور اُن کا سامنا کر، اُنہیں زمین پر پٹخ دے! اپنی تلوار سے میری جان کو بےدینوں سے بچا۔B$ وہ اُس شیرببر کی مانند ہیں جو شکار کو پھاڑنے کے لئے تڑپتا ہے، اُس جوان شیر کی مانند جو تاک میں بیٹھا ہے۔ M:M*مَیں رب کو پکارتا ہوں، اُس کی تمجید ہو! تب وہ مجھے دشمنوں سے چھٹکارا دیتا ہے۔)رب میری چٹان، میرا قلعہ اور میرا نجات دہندہ ہے۔ میرا خدا میری چٹان ہے جس میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔ وہ میری ڈھال، میری نجات کا پہاڑ، میرا بلند حصار ہے۔=( wرب کے خادم داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ داؤد نے رب کے لئے یہ گیت گایا جب رب نے اُسے تمام دشمنوں اور ساؤل سے بچایا۔ وہ بولا، اے رب میری قوت، مَیں تجھے پیار کرتا ہوں۔B'لیکن مَیں خود راست باز ثابت ہو کر تیرے چہرے کا مشاہدہ کروں گا، مَیں جاگ کر تیری صورت سے سیر ہو جاؤں گا۔ <q<*/Oاُس کی ناک سے دھواں نکل آیا، اُس کے منہ سے بھسم کرنے والے شعلے اور دہکتے کوئلے بھڑک اُٹھے۔9.mتب زمین لرز اُٹھی اور تھرتھرانے لگی، پہاڑوں کی بنیادیں رب کے غضب کے سامنے کانپنے اور جھولنے لگیں۔4-cجب مَیں مصیبت میں پھنس گیا تو مَیں نے رب کو پکارا۔ مَیں نے مدد کے لئے اپنے خدا سے فریاد کی تو اُس نے اپنی سکونت گاہ سے میری آواز سنی، میری چیخیں اُس کے کان تک پہنچ گئیں۔,پاتال کے رسّوں نے مجھے جکڑ لیا، موت نے میرے راستے میں اپنے پھندے ڈال دیئے۔ +موت کے رسّوں نے مجھے گھیر لیا، ہلاکت کے سیلاب نے میرے دل پر دہشت طاری کی۔ Vy-4U رب آسمان سے کڑکنے لگا، اللہ تعالیٰ کی آواز گونج اُٹھی۔ تب اولے اور شعلہ زن کوئلے برسنے لگے۔3 اُس کے حضور کی تیز روشنی سے اُس کے بادل اولے اور شعلہ زن کوئلے لے کر نکل آئے۔?2y اُس نے اندھیرے کو اپنی چھپنے کی جگہ بنایا، بارش کے کالے اور گھنے بادل خیمے کی طرح اپنے گرداگرد لگائے۔1} وہ کروبی فرشتے پر سوار ہوا اور اُڑ کر ہَوا کے پَروں پر منڈلانے لگا۔&0G آسمان کو جھکا کر وہ نازل ہوا۔ جب اُتر آیا تو اُس کے پاؤں کے نیچے اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ 66Q6+9Qجس دن مَیں مصیبت میں پھنس گیا اُس دن اُنہوں نے مجھ پر حملہ کیا، لیکن رب میرا سہارا بنا رہا۔38aاُس نے مجھے میرے زبردست دشمن سے بچایا، اُن سے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں، جن پر مَیں غالب نہ آ سکا۔17]بلندیوں پر سے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس نے مجھے پکڑ لیا، مجھے گہرے پانی میں سے کھینچ کر نکال لایا۔a6=اے رب، تُو نے ڈانٹا تو سمندر کی وادیاں ظاہر ہوئیں، جب تُو غصے میں گرجا تو تیرے دم کے جھونکوں سے زمین کی بنیادیں نظر آئیں۔F5اُس نے اپنے تیر چلائے تو دشمن تتر بتر ہو گئے۔ اُس کی تیز بجلی اِدھر اُدھر گرتی گئی تو اُن میں ہل چل مچ گئی۔ ax-"a=?uاِس لئے رب نے مجھے میری راست بازی کا اجر دیا، کیونکہ اُس کی آنکھوں کے سامنے ہی مَیں پاک صاف ثابت ہوا۔s>aاُس کے سامنے ہی مَیں بےالزام رہا، گناہ کرنے سے باز رہا ہوں۔=اُس کے تمام احکام میرے سامنے رہے ہیں، مَیں نے اُس کے فرمانوں کو رد نہیں کیا۔<9کیونکہ مَیں رب کی راہوں پر چلتا رہا ہوں، مَیں بدی کرنے سے اپنے خدا سے دُور نہیں ہوا۔$;Cرب مجھے میری راست بازی کا اجر دیتا ہے۔ میرے ہاتھ صاف ہیں، اِس لئے وہ مجھے برکت دیتا ہے۔:اُس نے مجھے تنگ جگہ سے نکال کر چھٹکارا دیا، کیونکہ وہ مجھ سے خوش تھا۔ 5|jE1اللہ کی راہ کامل ہے، رب کا فرمان خالص ہے۔ جو بھی اُس میں پناہ لے اُس کی وہ ڈھال ہے۔-DUکیونکہ تیرے ساتھ مَیں فوجی دستے پر حملہ کر سکتا، اپنے خدا کے ساتھ دیوار کو پھلانگ سکتا ہوں۔ Cاے رب، تُو ہی میرا چراغ جلاتا، میرا خدا ہی میرے اندھیرے کو روشن کرتا ہے۔B{کیونکہ تُو پست حالوں کو نجات دیتا اور مغرور آنکھوں کو پست کرتا ہے۔5Aeجو پاک ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک پاک ہے۔ لیکن جو کج رَو ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بھی کج رَوی کا ہے۔G@ اے اللہ، جو وفادار ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک وفاداری کا ہے، جو بےالزام ہے اُس کے ساتھ تیرا سلوک بےالزام ہے۔ RiR K$تُو میرے قدموں کے لئے راستہ بنا دیتا ہے، اِس لئے میرے ٹخنے نہیں ڈگمگاتے۔UJ%#اے رب، تُو نے مجھے اپنی نجات کی ڈھال بخش دی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ نے مجھے قائم رکھا، تیری نرمی نے مجھے بڑا بنا دیا ہے۔+IQ"وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔ اب میرے بازو پیتل کی کمان کو بھی تان لیتے ہیں۔%HE!وہ میرے پاؤں کو ہرن کی سی پُھرتی عطا کرتا، مجھے مضبوطی سے میری بلندیوں پر کھڑا کرتا ہے۔xGk اللہ مجھے قوت سے کمربستہ کرتا، وہ میری راہ کو کامل کر دیتا ہے۔pF[کیونکہ رب کے سوا کون خدا ہے؟ ہمارے خدا کے سوا کون چٹان ہے؟ mT;mJP)وہ مدد کے لئے چیختے چلّاتے رہے، لیکن بچانے والا کوئی نہیں تھا۔ وہ رب کو پکارتے رہے، لیکن اُس نے جواب نہ دیا۔(OK(تُو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے سے بھگا دیا، اور مَیں نے نفرت کرنے والوں کو تباہ کر دیا۔>Nw'کیونکہ تُو نے مجھے جنگ کرنے کے لئے قوت سے کمربستہ کر دیا، تُو نے میرے مخالفوں کو میرے سامنے جھکا دیا۔'MI&مَیں نے اُنہیں یوں پاش پاش کر دیا کہ دوبارہ اُٹھ نہ سکے بلکہ گر کر میرے پاؤں تلے پڑے رہے۔(LK%مَیں نے اپنے دشمنوں کا تعاقب کر کے اُنہیں پکڑ لیا، مَیں باز نہ آیا جب تک وہ ختم نہ ہو گئے۔ n6f]nqV]/وہی خدا ہے جو میرا انتقام لیتا، اقوام کو میرے تابع کر دیتاxUk.رب زندہ ہے! میری چٹان کی تمجید ہو! میری نجات کے خدا کی تعظیم ہو!fTG-وہ ہمت ہار کر کانپتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آتے ہیں۔S3,جوں ہی مَیں بات کرتا ہوں تو لوگ میری سنتے ہیں۔ پردیسی دبک کر میری خوشامد کرتے ہیں۔LR+تُو نے مجھے قوم کے جھگڑوں سے بچا کر اقوام کا سردار بنا دیا ہے۔ جس قوم سے مَیں ناواقف تھا وہ میری خدمت کرتی ہے۔FQ*مَیں نے اُنہیں چُور چُور کر کے گرد کی طرح ہَوا میں اُڑا دیا۔ مَیں نے اُنہیں کچرے کی طرح گلی میں پھینک دیا۔ 2 w2u[eایک دن دوسرے کو اطلاع دیتا، ایک رات دوسری کو خبر پہنچاتی ہے،eZ Gداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ آسمان اللہ کے جلال کا اعلان کرتے ہیں، آسمانی گنبد اُس کے ہاتھوں کا کام بیان کرتا ہے۔`Y;2کیونکہ رب اپنے بادشاہ کو بڑی نجات دیتا ہے، وہ اپنے مسح کئے ہوئے بادشاہ داؤد اور اُس کی اولاد پر ہمیشہ تک مہربان رہے گا۔ %XE1اے رب، اِس لئے مَیں اقوام میں تیری حمد و ثنا کروں گا، تیرے نام کی تعریف میں گیت گاؤں گا۔\W30اور مجھے میرے دشمنوں سے چھٹکارا دیتا ہے۔ یقیناً تُو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا، مجھے ظالموں سے بچائے رکھتا ہے۔ ""X`+رب کی شریعت کامل ہے، اُس سے جان میں جان آ جاتی ہے۔ رب کے احکام قابلِ اعتماد ہیں، اُن سے سادہ لوح دانش مند ہو جاتا ہے۔L_آسمان کے ایک سرے سے چڑھ کر اُس کا چکر دوسرے سرے تک لگتا ہے۔ اُس کی تپتی گرمی سے کوئی بھی چیز پوشیدہ نہیں رہتی۔H^ جس طرح دُولھا اپنی خواب گاہ سے نکلتا ہے اُسی طرح سورج نکل کر پہلوان کی طرح اپنی دوڑ دوڑنے پر خوشی مناتا ہے۔|]sتوبھی اُن کی آواز نکل کر پوری دنیا میں سنائی دیتی، اُن کے الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہاں اللہ نے آفتاب کے لئے خیمہ لگایا ہے۔c\Aلیکن زبان سے نہیں۔ گو اُن کی آواز سنائی نہیں دیتی، 6Se9 جو خطائیں بےخبری میں سرزد ہوئیں کون اُنہیں جانتا ہے؟ میرے پوشیدہ گناہوں کو معاف کر! d اُن سے تیرے خادم کو آگاہ کیا جاتا ہے، اُن پر عمل کرنے سے بڑا اجر ملتا ہے۔:co وہ سونے بلکہ خالص سونے کے ڈھیر سے زیادہ مرغوب ہیں۔ وہ شہد بلکہ چھتے کے تازہ شہد سے زیادہ میٹھے ہیں۔b! رب کا خوف پاک ہے اور ابد تک قائم رہے گا۔ رب کے فرمان سچے اور سب کے سب راست ہیں۔Faرب کی ہدایات باانصاف ہیں، اُن سے دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ رب کے احکام پاک ہیں، اُن سے آنکھیں چمک اُٹھتی ہیں۔ E  #.9DOZep{ *5@KV`kv%0;FP[fq| #7J $7K %7L &7M '7N (7O )7P *7Q +7R #7J $7K %7L &7M '7N (7O )7P *7Q +7R ,7S -7T .7U /7V 07W 17X 27Y  7Z 7[ 7\ 7] 7^ 7_ 7` 7a  7b  7c  7d  7e  7f 7g  7h 7i 7j 7k 7l 7m 7n 7o  7p  7q 7r 7s 7t 7u 7v 7w 7x  7y  7z  7{  7|  7}  7~ 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7  7 7 7 7 7 +P$j)وہ تیری غلہ کی نذریں یاد کرے، تیری بھسم ہونے والی قربانیاں قبول فرمائے۔ (سِلاہ)jiOوہ مقدِس سے تیری مدد بھیجے، وہ صیون سے تیرا سہارا بنے۔;h sداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مصیبت کے دن رب تیری سنے، یعقوب کے خدا کا نام تجھے محفوظ رکھے۔Wg)اے رب، بخش دے کہ میرے منہ کی باتیں اور میرے دل کی سوچ بچار تجھے پسند آئے۔ تُو ہی میری چٹان اور میرا چھڑانے والا ہے۔ Qf اپنے خادم کو گستاخوں سے محفوظ رکھ تاکہ وہ مجھ پر حکومت نہ کریں۔ تب مَیں بےالزام ہو کر سنگین گناہ سے پاک رہوں گا۔ YYoہمارے دشمن جھک کر گر جائیں گے، لیکن ہم اُٹھ کر مضبوطی سے کھڑے رہیں گے۔0n[بعض اپنے رتھوں پر، بعض اپنے گھوڑوں پر فخر کرتے ہیں، لیکن ہم رب اپنے خدا کے نام پر فخر کریں گے۔m#اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب اپنے مسح کئے ہوئے بادشاہ کی مدد کرتا ہے۔ وہ اپنے مُقدّس آسمان سے اُس کی سن کر اپنے دہنے ہاتھ کی قدرت سے اُسے چھٹکارا دے گا۔Olتب ہم تیری نجات کی خوشی منائیں گے، ہم اپنے خدا کے نام میں فتح کا جھنڈا گاڑیں گے۔ رب تیری تمام گزارشیں پوری کرے۔{kqوہ تیرے دل کی آرزو پوری کرے، تیرے تمام منصوبوں کو کامیابی بخشے۔ WWCtاُس نے تجھ سے زندگی پانے کی آرزو کی تو تُو نے اُسے عمر کی درازی بخشی، مزید اِتنے دن کہ اُن کی انتہا نہیں۔7siکیونکہ تُو اچھی اچھی برکتیں اپنے ساتھ لے کر اُس سے ملنے آیا، تُو نے اُسے خالص سونے کا تاج پہنایا۔@r{تُو نے اُس کی دلی خواہش پوری کی اور انکار نہ کیا جب اُس کی آرزو نے ہونٹوں پر الفاظ کا روپ دھارا۔ (سِلاہ)_q ;داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے رب، بادشاہ تیری قوت دیکھ کر شادمان ہے، وہ تیری نجات کی کتنی بڑی خوشی مناتا ہے۔}pu اے رب، ہماری مدد فرما! بادشاہ ہماری سنے جب ہم مدد کے لئے پکاریں۔ |o,{|{yq جب تُو اُن پر ظاہر ہو گا تو وہ بھڑکتی بھٹی کی سی مصیبت میں پھنس جائیں گے۔ رب اپنے غضب میں اُنہیں ہڑپ کر لے گا، اور آگ اُنہیں کھا جائے گی۔-xUتیرے دشمن تیرے قبضے میں آ جائیں گے، جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں تیرا دہنا ہاتھ پکڑ لے گا۔w3کیونکہ بادشاہ رب پر اعتماد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی شفقت اُسے ڈگمگانے سے بچائے گی۔v9کیونکہ تُو اُسے ابد تک برکت دیتا، اُسے اپنے چہرے کے حضور لا کر نہایت خوش کر دیتا ہے۔ uتیری نجات سے اُسے بڑی عزت حاصل ہوئی، تُو نے اُسے شان و شوکت سے آراستہ کیا۔ LK0L1~ _داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: طلوعِ صبح کی ہرنی۔ اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟ مَیں چیخ رہا ہوں، لیکن میری نجات نظر نہیں آتی۔+}Q اے رب، اُٹھ اور اپنی قدرت کا اظہار کر تاکہ ہم تیری قدرت کی تمجید میں ساز بجا کر گیت گائیں۔ | کیونکہ تُو اُنہیں بھگا کر اُن کے چہروں کو اپنے تیروں کا نشانہ بنا دے گا۔ {  گو وہ تیرے خلاف سازشیں کرتے ہیں توبھی اُن کے بُرے منصوبے ناکام رہیں گے۔1z] تُو اُن کی اولاد کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے گا، انسانوں میں اُن کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ ?H-Uلیکن مَیں کیڑا ہوں، مجھے انسان نہیں سمجھا جاتا۔ لوگ میری بےعزتی کرتے، مجھے حقیر جانتے ہیں۔Mجب اُنہوں نے مدد کے لئے تجھے پکارا تو بچنے کا راستہ کھل گیا۔ جب اُنہوں نے تجھ پر اعتماد کیا تو شرمندہ نہ ہوئے۔ ;تجھ پر ہمارے باپ دادا نے بھروسا رکھا، اور جب بھروسا رکھا تو تُو نے اُنہیں رِہائی دی۔yلیکن تُو قدوس ہے، تُو جو اسرائیل کی مدح سرائی پر تخت نشین ہوتا ہے۔=uاے میرے خدا، دن کو مَیں چلّاتا ہوں، لیکن تُو جواب نہیں دیتا۔ رات کو پکارتا ہوں، لیکن آرام نہیں پاتا۔ |d$|$C مجھ سے دُور نہ رہ۔ کیونکہ مصیبت نے میرا دامن پکڑ لیا ہے، اور کوئی نہیں جو میری مدد کرے۔5 جوں ہی مَیں پیدا ہوا مجھے تجھ پر چھوڑ دیا گیا۔ ماں کے پیٹ سے ہی تُو میرا خدا رہا ہے۔M یقیناً تُو مجھے ماں کے پیٹ سے نکال لایا۔ مَیں ابھی ماں کا دودھ پیتا تھا کہ تُو نے میرے دل میں بھروسا پیدا کیا۔J”اُس نے اپنا معاملہ رب کے سپرد کیا ہے۔ اب رب ہی اُسے بچائے۔ وہی اُسے چھٹکارا دے، کیونکہ وہی اُس سے خوش ہے۔“+سب مجھے دیکھ کر میرا مذاق اُڑاتے ہیں۔ وہ منہ بنا کر توبہ توبہ کرتے اور کہتے ہیں، kK کتوں نے مجھے گھیر رکھا، شریروں کے جتھے نے میرا احاطہ کیا ہے۔ اُنہوں نے میرے ہاتھوں اور پاؤں کو چھید ڈالا ہے۔J میری طاقت ٹھیکرے کی طرح خشک ہو گئی، میری زبان تالو سے چپک گئی ہے۔ ہاں، تُو نے مجھے موت کی خاک میں لٹا دیا ہے۔^ 7مجھے پانی کی طرح زمین پر اُنڈیلا گیا ہے، میری تمام ہڈیاں الگ الگ ہو گئی ہیں، جسم کے اندر میرا دل موم کی طرح پگھل گیا ہے۔Q  میرے خلاف اُنہوں نے اپنے منہ کھول دیئے ہیں، اُس دہاڑتے ہوئے شیرببر کی طرح جو شکار کو پھاڑنے کے جوش میں آ گیا ہے۔  متعدد بَیلوں نے مجھے گھیر لیا، بسن کے طاقت ور سانڈ چاروں طرف جمع ہو گئے ہیں۔ kg71]مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا، جماعت کے درمیان تیری مدح سرائی کروں گا۔3aشیر کے منہ سے مجھے مخلصی دے، جنگلی بَیلوں کے سینگوں سے رِہائی عطا کر۔ اے رب، تُو نے میری سنی ہے!vgمیری جان کو تلوار سے بچا، میری زندگی کو کُتے کے پنجے سے چھڑا۔لیکن تُو اے رب، دُور نہ رہ! اے میری قوت، میری مدد کرنے کے لئے جلدی کر!zoوہ آپس میں میرے کپڑے بانٹ لیتے اور میرے لباس پر قرعہ ڈالتے ہیں۔مَیں اپنی ہڈیوں کو گن سکتا ہوں۔ لوگ گھور گھور کر میری مصیبت سے خوش ہوتے ہیں۔ :)Mناچار جی بھر کر کھائیں گے، رب کے طالب اُس کی حمد و ثنا کریں گے۔ تمہارے دل ابد تک زندہ رہیں!+Qاے خدا، بڑے اجتماع میں مَیں تیری ستائش کروں گا، خدا ترسوں کے سامنے اپنی مَنت پوری کروں گا۔#Aکیونکہ نہ اُس نے مصیبت زدہ کا دُکھ حقیر جانا، نہ اُس کی تکلیف سے گھن کھائی۔ اُس نے اپنا منہ اُس سے نہ چھپایا بلکہ اُس کی سنی جب وہ مدد کے لئے چیخنے چلّانے لگا۔lSتم جو رب کا خوف مانتے ہو، اُس کی تمجید کرو! اے یعقوب کی تمام اولاد، اُس کا احترام کر! اے اسرائیل کے تمام فرزندو، اُس سے خوف کھاؤ! -:-:oہاں، وہ آ کر اُس کی راستی ایک قوم کو سنائیں گے جو ابھی پیدا نہیں ہوئی، کیونکہ اُس نے یہ کچھ کیا ہے۔ 3اُس کے فرزند اُس کی خدمت کریں گے۔ ایک آنے والی نسل کو رب کے بارے میں سنایا جائے گا۔ ;دنیا کے تمام بڑے لوگ اُس کے حضور کھائیں گے اور سجدہ کریں گے۔ خاک میں اُترنے والے سب اُس کے سامنے جھک جائیں گے، وہ سب جو اپنی زندگی کو خود قائم نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ رب کو ہی بادشاہی کا اختیار حاصل ہے، وہی اقوام پر حکومت کرتا ہے۔Bلوگ دنیا کی انتہا تک رب کو یاد کر کے اُس کی طرف رجوع کریں گے۔ غیراقوام کے تمام خاندان اُسے سجدہ کریں گے۔ ~hl~j!Oتُو میرے دشمنوں کے رُوبرُو میرے سامنے میز بچھا کر میرے سر کو تیل سے تر و تازہ کرتا ہے۔ میرا پیالہ تیری برکت سے چھلک اُٹھتا ہے۔x kگو مَیں تاریک ترین وادی میں سے گزروں مَیں مصیبت سے نہیں ڈروں گا، کیونکہ تُو میرے ساتھ ہے، تیری لاٹھی اور تیرا عصا مجھے تسلی دیتے ہیں۔"?وہ میری جان کو تازہ دم کرتا اور اپنے نام کی خاطر راستی کی راہوں پر میری قیادت کرتا ہے۔ وہ مجھے شاداب چراگاہوں میں چَراتا اور پُرسکون چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔c Cداؤد کا زبور۔ رب میرا چرواہا ہے، مجھے کمی نہ ہو گی۔ K> oKu'eوہ رب سے برکت پائے گا، اُسے اپنی نجات کے خدا سے راستی ملے گی۔(&Kوہ جس کے ہاتھ پاک اور دل صاف ہیں، جو نہ فریب کا ارادہ رکھتا، نہ قَسم کھا کر جھوٹ بولتا ہے۔%/کس کو رب کے پہاڑ پر چڑھنے کی اجازت ہے؟ کون اُس کے مُقدّس مقام میں کھڑا ہو سکتا ہے؟ $کیونکہ اُس نے زمین کی بنیاد سمندروں پر رکھی اور اُسے دریاؤں پر قائم کیا۔# 9داؤد کا زبور۔ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے، دنیا اور اُس کے باشندے اُسی کے ہیں۔>"wیقیناً بھلائی اور شفقت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی، اور مَیں جیتے جی رب کے گھر میں سکونت کروں گا۔ u1PuV- )داؤد کا زبور۔ اے رب، مَیں تیرا آرزومند ہوں۔,y جلال کا بادشاہ کون ہے؟ رب الافواج، وہی جلال کا بادشاہ ہے۔ (سِلاہ) (+K اے پھاٹکو، کھل جاؤ! اے قدیم دروازو، پورے طور پر کھل جاؤ تاکہ جلال کا بادشاہ داخل ہو جائے۔*جلال کا بادشاہ کون ہے؟ رب جو قوی اور قادر ہے، رب جو جنگ میں زورآور ہے۔()Kاے پھاٹکو، کھل جاؤ! اے قدیم دروازو، پورے طور پر کھل جاؤ تاکہ جلال کا بادشاہ داخل ہو جائے۔K(یہ ہو گا اُن لوگوں کا حال جو اللہ کی مرضی دریافت کرتے، جو تیرے چہرے کے طالب ہوتے ہیں، اے یعقوب کے خدا۔ (سِلاہ) E$/:EP[fq| *5@KU`kv&1<FQ\gr} 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7 7  7 7 7 7 7 7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7  7 7 7 7 7 7 7 7 7 7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7  7 7 7 7 7 7 =r2 اے رب، اپنا وہ رحم اور مہربانی یاد کر جو تُو قدیم زمانے سے کرتا آیا ہے۔e1Eاپنی سچائی کے مطابق میری راہنمائی کر، مجھے تعلیم دے۔ کیونکہ تُو میری نجات کا خدا ہے۔ دن بھر مَیں تیرے انتظار میں رہتا ہوں۔r0_اے رب، اپنی راہیں مجھے دکھا، مجھے اپنے راستوں کی تعلیم دے۔G/ کیونکہ جو بھی تجھ پر اُمید رکھے وہ شرمندہ نہیں ہو گا جبکہ جو بلاوجہ بےوفا ہوتے ہیں وہی شرمندہ ہو جائیں گے۔?.yاے میرے خدا، تجھ پر مَیں بھروسا رکھتا ہوں۔ مجھے شرمندہ نہ ہونے دے کہ میرے دشمن مجھ پر شادیانہ بجائیں۔ xx7k اے رب، میرا قصور سنگین ہے، لیکن اپنے نام کی خاطر اُسے معاف کر۔96m جو رب کے عہد اور احکام کے مطابق زندگی گزاریں اُنہیں رب مہربانی اور وفاداری کی راہوں پر لے چلتا ہے۔51 وہ فروتنوں کی انصاف کی راہ پر راہنمائی کرتا، حلیموں کو اپنی راہ کی تعلیم دیتا ہے۔4)رب بھلا اور عادل ہے، اِس لئے وہ گناہ گاروں کو صحیح راہ پر چلنے کی تلقین کرتا ہے۔i3Mاے رب، میری جوانی کے گناہوں اور میری بےوفا حرکتوں کو یاد نہ کر بلکہ اپنی بھلائی کی خاطر اور اپنی شفقت کے مطابق میرا خیال رکھ۔ DdW-Dm>Uمیری مصیبت اور تنگی پر نظر ڈال کر میری خطاؤں کو معاف کر۔v=gمیرے دل کی پریشانیاں دُور کر، مجھے میری تکالیف سے رِہائی دے۔<میری طرف مائل ہو جا، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ مَیں تنہا اور مصیبت زدہ ہوں۔;!میری آنکھیں رب کو تکتی رہتی ہیں، کیونکہ وہی میرے پاؤں کو جال سے نکال لیتا ہے۔ :جو رب کا خوف مانیں اُنہیں وہ اپنے ہم راز بنا کر اپنے عہد کی تعلیم دیتا ہے۔z9o تب وہ خوش حال رہے گا، اور اُس کی اولاد ملک کو میراث میں پائے گی۔8+ رب کا خوف ماننے والا کہاں ہے؟ رب خود اُسے اُس راہ کی تعلیم دے گا جو اُسے چننا ہے۔ 5t#5wDiاے رب، مجھے جانچ لے، مجھے آزما کر دل کی تہہ تک میرا معائنہ کر۔vC iداؤد کا زبور۔ اے رب، میرا انصاف کر، کیونکہ میرا چال چلن بےقصور ہے۔ مَیں نے رب پر بھروسا رکھا ہے، اور مَیں ڈانواں ڈول نہیں ہو جاؤں گا۔wBiاے اللہ، فدیہ دے کر اسرائیل کو اُس کی تمام تکالیف سے آزاد کر! A5بےگناہی اور دیانت داری میری پہرہ داری کریں، کیونکہ مَیں تیرے انتظار میں رہتا ہوں۔,@Sمیری جان کو محفوظ رکھ، مجھے بچا! مجھے شرمندہ نہ ہونے دے، کیونکہ مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔? دیکھ، میرے دشمن کتنے زیادہ ہیں، وہ کتنا ظلم کر کے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ dc>dJ+اے رب، تیری سکونت گاہ مجھے پیاری ہے، جس جگہ تیرا جلال ٹھہرتا ہے وہ مجھے عزیز ہے۔Iبلند آواز سے تیری حمد و ثنا کرتا، تیرے تمام معجزات کا اعلان کرتا ہوں۔1H]اے رب، مَیں اپنے ہاتھ دھو کر اپنی بےگناہی کا اظہار کرتا ہوں۔ مَیں تیری قربان گاہ کے گرد پھر کرGمجھے شریروں کے اجتماعوں سے نفرت ہے، بےدینوں کے ساتھ مَیں بیٹھتا بھی نہیں۔Fنہ مَیں دھوکے بازوں کی مجلس میں بیٹھتا، نہ چالاک لوگوں سے رفاقت رکھتا ہوں۔E-کیونکہ تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے رہی ہے، مَیں تیری سچی راہ پر چلتا رہا ہوں۔ x/MxQO داؤد کا زبور۔ رب میری روشنی اور میری نجات ہے، مَیں کس سے ڈروں؟ رب میری جان کی پناہ گاہ ہے، مَیں کس سے دہشت کھاؤں؟ N; میرے پاؤں ہموار زمین پر قائم ہو گئے ہیں، اور مَیں اجتماعوں میں رب کی ستائش کروں گا۔ M7 کیونکہ مَیں بےگناہ زندگی گزارتا ہوں۔ فدیہ دے کر مجھے چھٹکارا دے! مجھ پر مہربانی کر!L+ ایسے لوگوں میں جن کے ہاتھ شرم ناک حرکتوں سے آلودہ ہیں، جو ہر وقت رشوت کھاتے ہیں۔MK میری جان کو مجھ سے چھین کر مجھے گناہ گاروں میں شامل نہ کر! میری زندگی کو مٹا کر مجھے خوں خواروں میں شمار نہ کر، F$j2FhSKکیونکہ مصیبت کے دن وہ مجھے اپنی سکونت گاہ میں پناہ دے گا، مجھے اپنے خیمے میں چھپا لے گا، مجھے اُٹھا کر اونچی چٹان پر رکھے گا۔4Rcرب سے میری ایک گزارش ہے، مَیں ایک ہی بات چاہتا ہوں۔ یہ کہ جیتے جی رب کے گھر میں رہ کر اُس کی شفقت سے لطف اندوز ہو سکوں، کہ اُس کی سکونت گاہ میں ٹھہر کر محوِ خیال رہ سکوں۔6Qgگو فوج مجھے گھیر لے میرا دل خوف نہیں کھائے گا، گو میرے خلاف جنگ چھڑ جائے میرا بھروسا قائم رہے گا۔XP+جب شریر مجھ پر حملہ کریں تاکہ مجھے ہڑپ کر لیں، جب میرے مخالف اور دشمن مجھ پر ٹوٹ پڑیں تو وہ ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ 68_6%WE اپنے چہرے کو مجھ سے چھپائے نہ رکھ، اپنے خادم کو غصے سے اپنے حضور سے نہ نکال۔ کیونکہ تُو ہی میرا سہارا رہا ہے۔ اے میری نجات کے خدا، مجھے نہ چھوڑ، مجھے ترک نہ کر۔UV%میرا دل تجھے یاد دلاتا ہے کہ تُو نے خود فرمایا، ”میرے چہرے کے طالب رہو!“ اے رب، مَیں تیرے ہی چہرے کا طالب رہا ہوں۔Uاے رب، میری آواز سن جب مَیں تجھے پکاروں، مجھ پر مہربانی کر کے میری سن۔:Toاب مَیں اپنے دشمنوں پر سربلند ہوں گا، اگرچہ اُنہوں نے مجھے گھیر رکھا ہے۔ مَیں اُس کے خیمے میں خوشی کے نعرے لگا کر قربانیاں پیش کروں گا، ساز بجا کر رب کی مدح سرائی کروں گا۔ W({\qرب کے انتظار میں رہ! مضبوط اور دلیر ہو، اور رب کے انتظار میں رہ! [- لیکن میرا پورا ایمان یہ ہے کہ مَیں زندوں کے ملک میں رہ کر رب کی بھلائی دیکھوں گا۔RZ مجھے مخالفوں کے لالچ میں نہ آنے دے، کیونکہ جھوٹے گواہ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں جو تشدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔8Yk اے رب، مجھے اپنی راہ کی تربیت دے، ہموار راستے پر میری راہنمائی کر تاکہ اپنے دشمنوں سے محفوظ رہوں۔%XE کیونکہ میرے ماں باپ نے مجھے ترک کر دیا ہے، لیکن رب مجھے قبول کر کے اپنے گھر میں لائے گا۔ %_Eمجھے اُن بےدینوں کے ساتھ گھسیٹ کر سزا نہ دے جو غلط کام کرتے ہیں، جو اپنے پڑوسیوں سے بظاہر دوستانہ باتیں کرتے، لیکن دل میں اُن کے خلاف بُرے منصوبے باندھتے ہیں۔y^mمیری التجائیں سن جب مَیں چیختے چلّاتے تجھ سے مدد مانگتا ہوں، جب مَیں اپنے ہاتھ تیری سکونت گاہ کے مُقدّس ترین کمرے کی طرف اُٹھاتا ہوں۔9] oداؤد کا زبور۔ اے رب، مَیں تجھے پکارتا ہوں۔ اے میری چٹان، خاموشی سے اپنا منہ مجھ سے نہ پھیر۔ کیونکہ اگر تُو چپ رہے تو مَیں موت کے گڑھے میں اُترنے والوں کی مانند ہو جاؤں گا۔ ^r^cرب میری قوت اور میری ڈھال ہے۔ اُس پر میرے دل نے بھروسا رکھا، اُس سے مجھے مدد ملی ہے۔ میرا دل شادیانہ بجاتا ہے، مَیں گیت گا کر اُس کی ستائش کرتا ہوں۔]b5رب کی تمجید ہو، کیونکہ اُس نے میری التجا سن لی۔kaQکیونکہ نہ وہ رب کے اعمال پر، نہ اُس کے ہاتھوں کے کام پر توجہ دیتے ہیں۔ اللہ اُنہیں ڈھا دے گا اور دوبارہ کبھی تعمیر نہیں کرے گا۔;`qاُنہیں اُن کی حرکتوں اور بُرے کاموں کا بدلہ دے۔ جو کچھ اُن کے ہاتھوں سے سرزد ہوا ہے اُس کی پوری سزا دے۔ اُنہیں اُتنا ہی نقصان پہنچا دے جتنا اُنہوں نے دوسروں کو پہنچایا ہے۔  Xi+رب کی آواز زوردار ہے، رب کی آواز پُرجلال ہے۔&hGرب کی آواز سمندر کے اوپر گونجتی ہے۔ جلال کا خدا گرجتا ہے، رب گہرے پانی کے اوپر گرجتا ہے۔|gsرب کے نام کو جلال دو۔ مُقدّس لباس سے آراستہ ہو کر رب کو سجدہ کرو۔f 1داؤد کا زبور۔ اے اللہ کے فرزندو، رب کی تمجید کرو! رب کے جلال اور قدرت کی ستائش کرو!=eu اے رب، اپنی قوم کو نجات دے! اپنی میراث کو برکت دے! اُن کی گلہ بانی کر کے اُنہیں ہمیشہ تک اُٹھائے رکھ۔ ~dwرب اپنی قوم کی قوت اور اپنے مسح کئے ہوئے خادم کا نجات بخش قلعہ ہے۔ WDVWo  رب سیلاب کے اوپر تخت نشین ہے، رب بادشاہ کی حیثیت سے ابد تک تخت نشین ہے۔nnW رب کی آواز سن کر ہرنی دردِ زہ میں مبتلا ہو جاتی اور جنگلوں کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ لیکن اُس کی سکونت گاہ میں سب پکارتے ہیں، ”جلال!“myرب کی آواز ریگستان کو ہلا دیتی ہے، رب دشتِ قادس کو کانپنے دیتا ہے۔Il رب کی آواز آگ کے شعلے بھڑکا دیتی ہے۔k7وہ لبنان کو بچھڑے اور کوہِ سریون کو جنگلی بَیل کے بچے کی طرح کودنے پھاندنے دیتا ہے۔8jkرب کی آواز دیودار کے درختوں کو توڑ ڈالتی ہے، رب لبنان کے دیودار کے درختوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔ E$/:EP[ep{ *5?JU`kv%0;FQ\gr} 7  7  7  7  7  7 7  7 7 7  7  7  7  7  7 7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7 7 7 7 7 7 7 7  7  7  7  7  7 7 7 8 8 8 8 8  8  8  8  8  8 8 8 8 8 8 8 8 8 8 8 8   8  8  8  8  8  8 |{!t=اے ایمان دارو، ساز بجا کر رب کی تعریف میں گیت گاؤ۔ اُس کے مُقدّس نام کی حمد و ثنا کرو۔5seاے رب، تُو میری جان کو پاتال سے نکال لایا، تُو نے میری جان کو موت کے گڑھے میں اُترنے سے بچایا ہے۔r5اے رب میرے خدا، مَیں نے چیختے چلّاتے ہوئے تجھ سے مدد مانگی، اور تُو نے مجھے شفا دی۔\q 5داؤد کا زبور۔ رب کے گھر کی مخصوصیت کے موقع پر گیت۔ اے رب، مَیں تیری ستائش کرتا ہوں، کیونکہ تُو نے مجھے گہرائیوں میں سے کھینچ نکالا۔ تُو نے میرے دشمنوں کو مجھ پر بغلیں بجانے کا موقع نہیں دیا۔p{ رب اپنی قوم کو تقویت دے گا، رب اپنے لوگوں کو سلامتی کی برکت دے گا۔ )-)y{ ”کیا فائدہ ہے اگر مَیں ہلاک ہو کر موت کے گڑھے میں اُتر جاؤں؟ کیا خاک تیری ستائش کرے گی؟ کیا وہ لوگوں کو تیری وفاداری کے بارے میں بتائے گی؟qx]اے رب، مَیں نے تجھے پکارا، ہاں خداوند سے مَیں نے التجا کی،nwWاے رب، جب تُو مجھ سے خوش تھا تو تُو نے مجھے مضبوط پہاڑ پر رکھ دیا۔ لیکن جب تُو نے اپنا چہرہ مجھ سے چھپا لیا تو مَیں سخت گھبرا گیا۔~vwجب حالات پُرسکون تھے تو مَیں بولا، ”مَیں کبھی نہیں ڈگمگاؤں گا۔“huKکیونکہ وہ لمحہ بھر کے لئے غصے ہوتا، لیکن زندگی بھر کے لئے مہربانی کرتا ہے۔ گو شام کو رونا پڑے، لیکن صبح کو ہم خوشی منائیں گے۔ z} qداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے رب، مَیں نے تجھ میں پناہ لی ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے بلکہ اپنی راستی کے مطابق مجھے بچا!s|a کیونکہ تُو چاہتا ہے کہ میری جان خاموش نہ ہو بلکہ گیت گا کر تیری تمجید کرتی رہے۔ اے رب میرے خدا، مَیں ابد تک تیری حمد و ثنا کروں گا۔ <{s تُو نے میرا ماتم خوشی کے ناچ میں بدل دیا، تُو نے میرے ماتمی کپڑے اُتار کر مجھے شادمانی سے ملبّس کیا۔~zw اے رب، میری سن، مجھ پر مہربانی کر۔ اے رب، میری مدد کرنے کے لئے آ!“ V}V,Sمَیں اُن سے نفرت رکھتا ہوں جو بےکار بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔ مَیں تو رب پر بھروسا رکھتا ہوں۔6gمَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔ اے رب، اے وفادار خدا، تُو نے فدیہ دے کر مجھے چھڑایا ہے!9mمجھے اُس جال سے نکال دے جو مجھے پکڑنے کے لئے چپکے سے بچھایا گیا ہے۔ کیونکہ تُو ہی میری پناہ گاہ ہے۔7کیونکہ تُو میری چٹان، میرا قلعہ ہے، اپنے نام کی خاطر میری راہنمائی، میری قیادت کر۔]~5اپنا کان میری طرف جھکا، جلد ہی مجھے چھٹکارا دے۔ چٹان کا میرا بُرج ہو، پہاڑ کا قلعہ جس میں مَیں پناہ لے کر نجات پا سکوں۔ |||7 میری زندگی دُکھ کی چکّی میں پِس رہی ہے، میرے سال آہیں بھرتے بھرتے ضائع ہو رہے ہیں۔ میرے قصور کی وجہ سے میری طاقت جواب دے گئی، میری ہڈیاں گلنے سڑنے لگی ہیں۔Z/ اے رب، مجھ پر مہربانی کر، کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں۔ غم کے مارے میری آنکھیں سوج گئی ہیں، میری جان اور جسم گل رہے ہیں۔5تُو نے مجھے دشمن کے حوالے نہیں کیا بلکہ میرے پاؤں کو کھلے میدان میں قائم کر دیا ہے۔_9مَیں باغ باغ ہوں گا اور تیری شفقت کی خوشی مناؤں گا، کیونکہ تُو نے میری مصیبت دیکھ کر میری جان کی پریشانی کا خیال کیا ہے۔ ff لیکن مَیں اے رب، تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ مَیں کہتا ہوں، ”تُو میرا خدا ہے!“ ! بہتوں کی افواہیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں، چاروں طرف سے ہول ناک خبریں مل رہی ہیں۔ وہ مل کر میرے خلاف سازشیں کر رہے، مجھے قتل کرنے کے منصوبے باندھ رہے ہیں۔%E مَیں مُردوں کی مانند اُن کی یادداشت سے مٹ گیا ہوں، مجھے ٹھیکرے کی طرح پھینک دیا گیا ہے۔A} مَیں اپنے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں بلکہ میرے ہم سائے بھی مجھے لعن طعن کرتے، میرے جاننے والے مجھ سے دہشت کھاتے ہیں۔ گلی میں جو بھی مجھے دیکھے مجھ سے بھاگ جاتا ہے۔ K-Uاُن کے فریب دہ ہونٹ بند ہو جائیں، کیونکہ وہ تکبر اور حقارت سے راست باز کے خلاف کفر بکتے ہیں۔{ qاے رب، مجھے شرمندہ نہ ہونے دے، کیونکہ مَیں نے تجھے پکارا ہے۔ میرے بجائے بےدینوں کے منہ کالے ہو جائیں، وہ پاتال میں اُتر کر چپ ہو جائیں۔~ wاپنے چہرے کا نور اپنے خادم پر چمکا، اپنی مہربانی سے مجھے نجات دے۔1 ]میری تقدیر تیرے ہاتھ میں ہے۔ مجھے میرے دشمنوں کے ہاتھ سے بچا، اُن سے جو میرے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ 8R8'اُس وقت مَیں گھبرا کر بولا، ”ہائے، مَیں تیرے حضور سے منقطع ہو گیا ہوں!“ لیکن جب مَیں نے چیختے چلّاتے ہوئے تجھ سے مدد مانگی تو تُو نے میری التجا سن لی۔0[رب کی تمجید ہو، کیونکہ جب شہر کا محاصرہ ہو رہا تھا تو اُس نے معجزانہ طور پر مجھ پر مہربانی کی۔]5تُو اُنہیں اپنے چہرے کی آڑ میں لوگوں کے حملوں سے چھپا لیتا، اُنہیں خیمے میں لا کر الزام تراش زبانوں سے محفوظ رکھتا ہے۔%تیری بھلائی کتنی عظیم ہے! تُو اُسے اُن کے لئے تیار رکھتا ہے جو تیرا خوف مانتے ہیں، اُسے اُنہیں دکھاتا ہے جو انسانوں کے سامنے سے تجھ میں پناہ لیتے ہیں۔ !kU% کیونکہ دن رات مَیں تیرے ہاتھ کے بوجھ تلے پِستا رہا، میری طاقت گویا موسمِ گرما کی جُھلستی تپش میں جاتی رہی۔ (سِلاہ)tc جب مَیں چپ رہا تو دن بھر آہیں بھرنے سے میری ہڈیاں گلنے لگیں۔# مبارک ہے وہ جس کا گناہ رب حساب میں نہیں لائے گا اور جس کی روح میں فریب نہیں ہے۔* Q داؤد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ مبارک ہے وہ جس کے جرائم معاف کئے گئے، جس کے گناہ ڈھانپے گئے ہیں۔mUچنانچہ مضبوط اور دلیر ہو، تم سب جو رب کے انتظار میں ہو۔ [1اے رب کے تمام ایمان دارو، اُس سے محبت رکھو! رب وفاداروں کو محفوظ رکھتا، لیکن مغروروں کو اُن کے رویے کا پورا اجر دے گا۔ BBR ”مَیں تجھے تعلیم دوں گا، تجھے وہ راہ دکھاؤں گا جس پر تجھے جانا ہے۔ مَیں تجھے مشورہ دے کر تیری دیکھ بھال کروں گا۔?y تُو میری چھپنے کی جگہ ہے، تُو مجھے پریشانی سے محفوظ رکھتا، مجھے نجات کے نغموں سے گھیر لیتا ہے۔ (سِلاہ)S! اِس لئے تمام ایمان دار اُس وقت تجھ سے دعا کریں جب تُو مل سکتا ہے۔ یقیناً جب بڑا سیلاب آئے تو اُن تک نہیں پہنچے گا۔J تب مَیں نے تیرے سامنے اپنا گناہ تسلیم کیا، مَیں اپنا گناہ چھپانے سے باز آیا۔ مَیں بولا، ”مَیں رب کے سامنے اپنے جرائم کا اقرار کروں گا۔“ تب تُو نے میرے گناہ کو معاف کر دیا۔ (سِلاہ)  d !!سرود بجا کر رب کی حمد و ثنا کرو۔ اُس کی تمجید میں دس تاروں والا ساز بجاؤ۔*  Q!اے راست بازو، رب کی خوشی مناؤ! کیونکہ مناسب ہے کہ سیدھی راہ پر چلنے والے اُس کی ستائش کریں۔- اے راست بازو، رب کی خوشی میں جشن مناؤ! اے تمام دیانت دارو، شادمانی کے نعرے لگاؤ! 8k بےدین کی متعدد پریشانیاں ہوتی ہیں، لیکن جو رب پر بھروسا رکھے اُسے وہ اپنی شفقت سے گھیرے رکھتا ہے۔\3 ناسمجھ گھوڑے یا خچر کی مانند نہ ہو، جن پر قابو پانے کے لئے لگام اور دہانے کی ضرورت ہے، ورنہ وہ تیرے پاس نہیں آئیں گے۔“ z~8(+! کیونکہ اُس نے فرمایا تو فوراً وجود میں آیا، اُس نے حکم دیا تو اُسی وقت قائم ہوا۔|'s!کُل دنیا رب کا خوف مانے، زمین کے تمام باشندے اُس سے دہشت کھائیں۔$&C!وہ سمندر کے پانی کا بڑا ڈھیر جمع کرتا، پانی کی گہرائیوں کو گوداموں میں محفوظ رکھتا ہے۔%/!رب کے کہنے پر آسمان خلق ہوا، اُس کے منہ کے دم سے ستاروں کا پورا لشکر وجود میں آیا۔$!اُسے راست بازی اور انصاف پیارے ہیں، دنیا رب کی شفقت سے بھری ہوئی ہے۔r#_!کیونکہ رب کا کلام سچا ہے، اور وہ ہر کام وفاداری سے کرتا ہے۔"!اُس کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، مہارت سے ساز بجا کر خوشی کے نعرے لگاؤ۔ <o5[</!بادشاہ کی بڑی فوج اُسے نہیں چھڑاتی، اور سورمے کی بڑی طاقت اُسے نہیں بچاتی۔. !جس نے اُن سب کے دلوں کو تشکیل دیا وہ اُن کے تمام کاموں پر دھیان دیتا ہے۔j-O!اپنے تخت سے وہ زمین کے تمام باشندوں کا معائنہ کرتا ہے۔j,O! رب آسمان سے نظر ڈال کر تمام انسانوں کا ملاحظہ کرتا ہے۔+!! مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا رب ہے، وہ قوم جسے اُس نے چن کر اپنی میراث بنا لیا ہے۔*9! لیکن رب کا منصوبہ ہمیشہ تک کامیاب رہتا، اُس کے دل کے ارادے پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔ )! رب اقوام کا منصوبہ ناکام ہونے دیتا، وہ اُمّتوں کے ارادوں کو شکست دیتا ہے۔ < ~5w!اے رب، تیری مہربانی ہم پر رہے، کیونکہ ہم تجھ پر اُمید رکھتے ہیں۔ 4!ہمارا دل اُس میں خوش ہے، کیونکہ ہم اُس کے مُقدّس نام پر بھروسا رکھتے ہیں۔y3m!ہماری جان رب کے انتظار میں ہے۔ وہی ہمارا سہارا، ہماری ڈھال ہے۔g2I!کہ وہ اُن کی جان موت سے بچائے اور کال میں محفوظ رکھے۔91m!یقیناً رب کی آنکھ اُن پر لگی رہتی ہے جو اُس کا خوف مانتے اور اُس کی مہربانی کے انتظار میں رہتے ہیں،@0{!گھوڑا بھی مدد نہیں کر سکتا۔ جو اُس پر اُمید رکھے وہ دھوکا کھائے گا۔ اُس کی بڑی طاقت چھٹکارا نہیں دیتی۔ E  "-8BMXcny)3>IT_ju$/:EP[fq|  8  8  8  8  !8 !8! !8" !8# !8$  8  8  8  8  !8 !8! !8" !8# !8$ !8% !8& !8' ! 8( ! 8) ! 8* ! 8+ ! 8, !8- !8. !8/ !80 !81 !82 !83 !84 !85  "86 "87 "88 "89 "8: "8; "8< "8= " 8> " 8? " 8@ " 8A " 8B "8C "8D "8E "8F "8G "8H "8I "8J "8K  #8L #8M #8N #8O #8P #8Q #8R #8S # 8T # 8U # 8V # 8W # 8X #8Y #8Z #8[ #8\ #8] #8^ #8_ #8` g,4gI9 "مَیں نے رب کو تلاش کیا تو اُس نے میری سنی۔ جن چیزوں سے مَیں دہشت کھا رہا تھا اُن سب سے اُس نے مجھے رِہائی دی۔8{"آؤ، میرے ساتھ رب کی تعظیم کرو۔ آؤ، ہم مل کر اُس کا نام سربلند کریں۔q7]"میری جان رب پر فخر کرے گی۔ مصیبت زدہ یہ سن کر خوش ہو جائیں۔P6 "داؤد کا یہ زبور اُس وقت سے متعلق ہے جب اُس نے فلستی بادشاہ ابی مَلِک کے سامنے پاگل بننے کا روپ بھر لیا۔ یہ دیکھ کر بادشاہ نے اُسے بھگا دیا۔ چلے جانے کے بعد داؤد نے یہ گیت گایا۔ ہر وقت مَیں رب کی تمجید کروں گا، اُس کی حمد و ثنا ہمیشہ ہی میرے ہونٹوں پر رہے گی۔ L^LA?}" جوان شیرببر کبھی ضرورت مند اور بھوکے ہوتے ہیں، لیکن رب کے طالبوں کو کسی بھی اچھی چیز کی کمی نہیں ہو گی۔>)" اے رب کے مُقدّسین، اُس کا خوف مانو، کیونکہ جو اُس کا خوف مانیں اُنہیں کمی نہیں۔p=["رب کی بھلائی کا تجربہ کرو۔ مبارک ہے وہ جو اُس میں پناہ لے۔<1"جو رب کا خوف مانیں اُن کے ارد گرد اُس کا فرشتہ خیمہ زن ہو کر اُن کو بچائے رکھتا ہے۔;3"اِس ناچار نے پکارا تو رب نے اُس کی سنی، اُس نے اُسے اُس کی تمام مصیبتوں سے نجات دی۔:7"جن کی آنکھیں اُس پر لگی رہیں وہ خوشی سے چمکیں گے، اور اُن کے منہ شرمندہ نہیں ہوں گے۔ =,ES"لیکن رب کا چہرہ اُن کے خلاف ہے جو غلط کام کرتے ہیں۔ اُن کا زمین پر نام و نشان تک نہیں رہے گا۔$DC"رب کی آنکھیں راست بازوں پر لگی رہتی ہیں، اور اُس کے کان اُن کی التجاؤں کی طرف مائل ہیں۔C7"وہ بُرائی سے منہ پھیر کر نیک کام کرے، صلح سلامتی کا طالب ہو کر اُس کے پیچھے لگا رہے۔ B" وہ اپنی زبان کو شریر باتیں کرنے سے روکے اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے۔gAI" کون مزے سے زندگی گزارنا اور اچھے دن دیکھنا چاہتا ہے؟|@s" اے بچو، آؤ، میری باتیں سنو! مَیں تمہیں رب کے خوف کی تعلیم دوں گا۔of1flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|`ejoty~ !'`ejoty~ !'-27>DJOSW\_cioty} !(/59?EKPTX\afkpv| $)/48<?BFI M Q V [ _aeiloty  "', 2!7"=#B$F%J&O(T)Z*`+d,g-l.r/w0{ ^T^#KA"لیکن رب اپنے خادموں کی جان کا فدیہ دے گا۔ جو بھی اُس میں پناہ لے اُسے سزا نہیں ملے گی۔ J'"بُرائی بےدین کو مار ڈالے گی، اور جو راست باز سے نفرت کرے اُسے مناسب اجر ملے گا۔}Iu"وہ اُس کی تمام ہڈیوں کی حفاظت کرتا ہے، ایک بھی نہیں توڑی جائے گی۔H"راست باز کی متعدد تکالیف ہوتی ہیں، لیکن رب اُسے اُن سب سے بچا لیتا ہے۔'GI"رب شکستہ دلوں کے قریب ہوتا ہے، وہ اُنہیں رِہائی دیتا ہے جن کی روح کو خاک میں کچلا گیا ہو۔(FK"جب راست باز فریاد کریں تو رب اُن کی سنتا، وہ اُنہیں اُن کی تمام مصیبت سے چھٹکارا دیتا ہے۔ T }Pu#وہ ہَوا میں بھوسے کی طرح اُڑ جائیں جب رب کا فرشتہ اُنہیں بھگا دے۔O#جو میری جان کے لئے کوشاں ہیں اُن کا منہ کالا ہو جائے، وہ رُسوا ہو جائیں۔ جو مجھے مصیبت میں ڈالنے کے منصوبے باندھ رہے ہیں وہ پیچھے ہٹ کر شرمندہ ہوں۔EN#نیزے اور برچھی کو نکال کر اُنہیں روک دے جو میرا تعاقب کر رہے ہیں! میری جان سے فرما، ”مَیں تیری نجات ہوں!“kMQ#لمبی اور چھوٹی ڈھال پکڑ لے اور اُٹھ کر میری مدد کرنے آ۔(L M#داؤد کا زبور۔ اے رب، اُن سے جھگڑ جو میرے ساتھ جھگڑتے ہیں، اُن سے لڑ جو میرے ساتھ لڑتے ہیں۔ xfT# تب میری جان رب کی خوشی منائے گی اور اُس کی نجات کے باعث شادمان ہو گی۔QS#اِس لئے تباہی اچانک ہی اُن پر آ پڑے، پہلے انہیں پتا ہی نہ چلے۔ جو جال اُنہوں نے چپکے سے بچھایا اُس میں وہ خود اُلجھ جائیں، جس گڑھے کو اُنہوں نے کھودا اُس میں وہ خود گر کر تباہ ہو جائیں۔9Rm#کیونکہ اُنہوں نے بےسبب اور چپکے سے میرے راستے میں جال بچھایا، بلاوجہ مجھے پکڑنے کا گڑھا کھودا ہے۔Q#اُن کا راستہ تاریک اور پھسلنا ہو جب رب کا فرشتہ اُن کے پیچھے پڑ جائے۔ f:fPX# جب وہ بیمار ہوئے تو مَیں نے ٹاٹ اوڑھ کر اور روزہ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دیا۔ کاش میری دعا میری گود میں واپس آئے!W# وہ میری نیکی کے عوض مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اب میری جان تن تنہا ہے۔YV-# ظالم گواہ میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہو رہے ہیں۔ وہ ایسی باتوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر رہے ہیں جن سے مَیں واقف ہی نہیں۔]U5# میرے تمام اعضا کہہ اُٹھیں گے، ”اے رب، کون تیری مانند ہے؟ کوئی بھی نہیں! کیونکہ تُو ہی مصیبت زدہ کو زبردست آدمی سے چھٹکارا دیتا، تُو ہی ناچار اور غریب کو لُوٹنے والے کے ہاتھ سے بچا لیتا ہے۔“ t\td\C#اے رب، تُو کب تک خاموشی سے دیکھتا رہے گا؟ میری جان کو اُن کی تباہ کن حرکتوں سے بچا، میری زندگی کو جوان شیروں سے چھٹکارا دے۔~[w#مسلسل کفر بک بک کر وہ میرا مذاق اُڑاتے، میرے خلاف دانت پیستے تھے۔7Zi#لیکن جب مَیں خود ٹھوکر کھانے لگا تو وہ خوش ہو کر میرے خلاف جمع ہوئے۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے، اور مجھے معلوم ہی نہیں تھا۔ وہ مجھے پھاڑتے رہے اور باز نہ آئے۔dYC#مَیں نے یوں ماتم کیا جیسے میرا کوئی دوست یا بھائی ہو۔ مَیں ماتمی لباس پہن کر یوں خاک میں جھک گیا جیسے اپنی ماں کا جنازہ ہو۔ wa}#اے رب، تجھے سب کچھ نظر آیا ہے۔ خاموش نہ رہ! اے رب، مجھ سے دُور نہ ہو۔`)#وہ منہ پھاڑ کر کہتے ہیں، ”لو جی، ہم نے اپنی آنکھوں سے اُس کی حرکتیں دیکھی ہیں!“g_I#کیونکہ وہ خیر اور سلامتی کی باتیں نہیں کرتے بلکہ اُن کے خلاف فریب دہ منصوبے باندھتے ہیں جو امن اور سکون سے ملک میں رہتے ہیں۔g^I#اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے جو بےسبب میرے دشمن ہیں۔ اُنہیں مجھ پر ناک بھوں چڑھانے نہ دے جو بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھتے ہیں۔]#تب مَیں بڑی جماعت میں تیری ستائش اور بڑے ہجوم میں تیری تعریف کروں گا۔ 6ofY#لیکن جو میرے انصاف کے آرزومند ہیں وہ خوش ہوں اور شادیانہ بجائیں۔ وہ کہیں، ”رب کی بڑی تعریف ہو، جو اپنے خادم کی خیریت چاہتا ہے۔“$eC#جو میرا نقصان دیکھ کر خوش ہوئے اُن سب کا منہ کالا ہو جائے، وہ شرمندہ ہو جائیں۔ جو مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں وہ شرمندگی اور رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں۔3da#وہ دل میں نہ سوچیں، ”لو جی، ہمارا ارادہ پورا ہوا ہے!“ وہ نہ بولیں، ”ہم نے اُسے ہڑپ کر لیا ہے۔“c7#اے رب میرے خدا، اپنی راستی کے مطابق میرا انصاف کر۔ اُنہیں مجھ پر بغلیں بجانے نہ دے۔nbW#اے رب میرے خدا، جاگ اُٹھ! میرے دفاع میں اُٹھ کر اُن سے لڑ! ArkATk#$اپنے بستر پر بھی وہ شرارت کے منصوبے باندھتا ہے۔ وہ مضبوطی سے بُری راہ پر کھڑا رہتا اور بُرائی کو مسترد نہیں کرتا۔#jA$اُس کے منہ سے شرارت اور فریب نکلتا ہے، وہ سمجھ دار ہونے اور نیک کام کرنے سے باز آیا ہے۔'iI$کیونکہ اُس کی نظر میں یہ بات فخر کا باعث ہے کہ اُسے قصوروار پایا گیا، کہ وہ نفرت کرتا ہے۔h $رب کے خادم داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ بدکاری بےدین کے دل ہی میں اُس سے بات کرتی ہے۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے اللہ کا خوف نہیں ہوتا، g#تب میری زبان تیری راستی بیان کرے گی، وہ سارا دن تیری تمجید کرتی رہے گی۔  I&pG$ کیونکہ زندگی کا سرچشمہ تیرے ہی پاس ہے، اور ہم تیرے نور میں رہ کر نور کا مشاہدہ کرتے ہیں۔>ow$وہ تیرے گھر کے عمدہ کھانے سے تر و تازہ ہو جاتے ہیں، اور تُو اُنہیں اپنی خوشیوں کی ندی میں سے پلاتا ہے۔n1$اے اللہ، تیری شفقت کتنی بیش قیمت ہے! آدم زاد تیرے پَروں کے سائے میں پناہ لیتے ہیں۔Ym-$تیری راستی بلندترین پہاڑوں کی مانند، تیرا انصاف سمندر کی گہرائیوں جیسا ہے۔ اے رب، تُو انسان و حیوان کی مدد کرتا ہے۔vlg$اے رب، تیری شفقت آسمان تک، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔ {T{}vu%رب پر بھروسا رکھ کر بھلائی کر، ملک میں رہ کر وفاداری کی پرورش کر۔u/%کیونکہ وہ گھاس کی طرح جلد ہی مُرجھا جائیں گے، ہریالی کی طرح جلد ہی سوکھ جائیں گے۔~t y%داؤد کا زبور۔ شریروں کے باعث بےچین نہ ہو جا، بدکاروں پر رشک نہ کر۔,sS$ دیکھو، بدکار گر گئے ہیں! اُنہیں زمین پر پٹخ دیا گیا ہے، اور وہ دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔ r$ مغروروں کا پاؤں مجھ تک نہ پہنچے، بےدینوں کا ہاتھ مجھے بےگھر نہ بنائے۔(qK$ اپنی شفقت اُن پر پھیلائے رکھ جو تجھے جانتے ہیں، اپنی راستی اُن پر جو دل سے دیانت دار ہیں۔ ~V~|%% کیونکہ شریر مٹ جائیں گے جبکہ رب سے اُمید رکھنے والے ملک کو میراث میں پائیں گے۔{%خفا ہونے سے باز آ، غصے کو چھوڑ دے۔ رنجیدہ نہ ہو، ورنہ بُرا ہی نتیجہ نکلے گا۔'zI%رب کے حضور چپ ہو کر صبر سے اُس کا انتظار کر۔ بےقرار نہ ہو اگر سازشیں کرنے والا کامیاب ہو۔7yi%تب وہ تیری راست بازی سورج کی طرح طلوع ہونے دے گا اور تیرا انصاف دوپہر کی روشنی کی طرح چمکنے دے گا۔x%اپنی راہ رب کے سپرد کر۔ اُس پر بھروسا رکھ تو وہ تجھے کامیابی بخشے گا۔dwC%رب سے لطف اندوز ہو تو جو تیرا دل چاہے وہ تجھے دے گا۔ E  "-8CNXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} #8b #8c #8d #8e #8f #8g  $8h $8i $8j #8b #8c #8d #8e #8f #8g  $8h $8i $8j $8k $8l $8m $8n $8o $ 8p $ 8q $ 8r $ 8s  %8t %8u %8v %8w %8x %8y %8z %8{ % 8| % 8} % 8~ % 8 % 8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 %8 % 8 %!8 %"8 %#8 %$8 %%8 %&8 %'8 %(8  &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 & 8 & 8 & 8 76%لیکن اُن کی تلوار اُن کے اپنے دل میں گھونپی جائے گی، اُن کی کمان ٹوٹ جائے گی۔r_%بےدینوں نے تلوار کو کھینچا اور کمان کو تان لیا ہے تاکہ ناچاروں اور ضرورت مندوں کو گرا دیں اور سیدھی راہ پر چلنے والوں کو قتل کریں۔ % لیکن رب اُس پر ہنستا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کا انجام قریب ہی ہے۔ue% بےشک بےدین دانت پیس پیس کر راست باز کے خلاف سازشیں کرتا رہے۔~% لیکن حلیم ملک کو میراث میں پا کر بڑے امن اور سکون سے لطف اندوز ہوں گے۔E}% مزید تھوڑی دیر صبر کر تو بےدین کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ تُو اُس کا کھوج لگائے گا، لیکن کہیں نہیں پائے گا۔ _|Y_9%بےدین قرض لیتا اور اُسے نہیں اُتارتا، لیکن راست باز مہربان ہے اور فیاضی سے دیتا ہے۔X+%لیکن بےدین ہلاک ہو جائیں گے، اور رب کے دشمن چراگاہوں کی شان کی طرح نیست ہو جائیں گے، دھوئیں کی طرح غائب ہو جائیں گے۔xk%مصیبت کے وقت وہ شرم سار نہیں ہوں گے، کال بھی پڑے تو سیر ہوں گے۔%%رب بےالزاموں کے دن جانتا ہے، اور اُن کی موروثی ملکیت ہمیشہ کے لئے قائم رہے گی۔%کیونکہ بےدینوں کا بازو ٹوٹ جائے گا جبکہ رب راست بازوں کو سنبھالتا ہے۔{%راست باز کو جو تھوڑا بہت حاصل ہے وہ بہت بےدینوں کی دولت سے بہتر ہے۔ p-p %وہ ہمیشہ مہربان اور قرض دینے کے لئے تیار ہے۔ اُس کی اولاد برکت کا باعث ہو گی۔n W%مَیں جوان تھا اور اب بوڑھا ہو گیا ہوں۔ لیکن مَیں نے کبھی نہیں دیکھا کہ راست باز کو ترک کیا گیا یا اُس کے بچوں کو بھیک مانگنی پڑی۔ !%اگر گر بھی جائے تو پڑا نہیں رہے گا، کیونکہ رب اُس کے ہاتھ کا سہارا بنا رہے گا۔ /%اگر کسی کے پاؤں جم جائیں تو یہ رب کی طرف سے ہے۔ ایسے شخص کی راہ کو وہ پسند کرتا ہے۔O %کیونکہ جنہیں رب برکت دے وہ ملک کو میراث میں پائیں گے، لیکن جن پر وہ لعنت بھیجے اُن کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ _wZn_% بےدین راست باز کی تاک میں بیٹھ کر اُسے مار ڈالنے کا موقع ڈھونڈتا ہے۔%اللہ کی شریعت اُس کے دل میں ہے، اور اُس کے قدم کبھی نہیں ڈگمگائیں گے۔}u%راست باز کا منہ حکمت بیان کرتا اور اُس کی زبان سے انصاف نکلتا ہے۔iM%راست باز ملک کو میراث میں پا کر اُس میں ہمیشہ بسیں گے۔-%کیونکہ رب کو انصاف پیارا ہے، اور وہ اپنے ایمان داروں کو کبھی ترک نہیں کرے گا۔ وہ ابد تک محفوظ رہیں گے جبکہ بےدینوں کی اولاد کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔%بُرائی سے باز آ کر بھلائی کر۔ تب تُو ہمیشہ کے لئے ملک میں آباد رہے گا، Oa'I%%بےالزام پر دھیان دے اور دیانت دار پر غور کر، کیونکہ آخرکار اُسے امن اور سکون حاصل ہو گا۔M%$لیکن تھوڑی دیر کے بعد جب مَیں دوبارہ وہاں سے گزرا تو وہ تھا نہیں۔ مَیں نے اُس کا کھوج لگایا، لیکن کہیں نہ ملا۔B%#مَیں نے ایک بےدین اور ظالم آدمی کو دیکھا جو پھلتے پھولتے دیودار کے درخت کی طرح آسمان سے باتیں کرنے لگا۔jO%"رب کے انتظار میں رہ اور اُس کی راہ پر چلتا رہ۔ تب وہ تجھے سرفراز کر کے ملک کا وارث بنائے گا، اور تُو بےدینوں کی ہلاکت دیکھے گا۔-U%!لیکن رب راست باز کو اُس کے ہاتھ میں نہیں چھوڑے گا، وہ اُسے عدالت میں مجرم نہیں ٹھہرنے دے گا۔ W=}&کیونکہ تیرے تیر میرے جسم میں لگ گئے ہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔) O&داؤد کا زبور۔ یادداشت کے لئے۔ اے رب، اپنے غضب میں مجھے سزا نہ دے، قہر میں مجھے تنبیہ نہ کر!dC%(رب ہی اُن کی مدد کر کے اُنہیں چھٹکارا دے گا، وہی اُنہیں بےدینوں سے بچا کر نجات دے گا۔ کیونکہ اُنہوں نے اُس میں پناہ لی ہے۔ }%'راست بازوں کی نجات رب کی طرف سے ہے، مصیبت کے وقت وہی اُن کا قلعہ ہے۔%E%&لیکن مجرم مل کر تباہ ہو جائیں گے، اور بےدینوں کو آخرکار رُوئے زمین پر سے مٹایا جائے گا۔ $S1H$ $& اے رب، میری تمام آرزو تیرے سامنے ہے، میری آہیں تجھ سے پوشیدہ نہیں رہتیں۔#&مَیں نڈھال اور پاش پاش ہو گیا ہوں۔ دل کے عذاب کے باعث مَیں چیختا چلّاتا ہوں۔Z"/&میری کمر میں شدید سوزش ہے، پورا جسم بیمار ہے۔! &مَیں کُبڑا بن کر خاک میں دب گیا ہوں، پورا دن ماتمی لباس پہنے پھرتا ہوں۔z o&میری حماقت کے باعث میرے زخموں سے بدبو آنے لگی، وہ گلنے لگے ہیں۔!=&کیونکہ مَیں اپنے گناہوں کے سیلاب میں ڈوب گیا ہوں، وہ ناقابلِ برداشت بوجھ بن گئے ہیں۔)M&تیری لعنت کے باعث میرا پورا جسم بیمار ہے، میرے گناہ کے باعث میری تمام ہڈیاں گلنے لگی ہیں۔ gWg{)q&مَیں ایسا شخص بن گیا ہوں جو نہ سنتا، نہ جواب میں اعتراض کرتا ہے۔8(k& اور مَیں؟ مَیں تو گویا بہرا ہوں، مَیں نہیں سنتا۔ مَیں گونگے کی مانند ہوں جو اپنا منہ نہیں کھولتا۔u'e& میرے جانی دشمن پھندے بچھا رہے ہیں، جو مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں وہ دھمکیاں دے رہے اور سارا سارا دن فریب دہ منصوبے باندھ رہے ہیں۔9&m& میرے دوست اور ساتھی میری مصیبت دیکھ کر مجھ سے گریز کرتے، میرے قریب کے رشتے دار دُور کھڑے رہتے ہیں۔%%E& میرا دل زور سے دھڑکتا، میری طاقت جواب دے گئی بلکہ میری آنکھوں کی روشنی بھی جاتی رہی ہے۔ )mr)-/U&وہ نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں۔ وہ اِس لئے میرے دشمن ہیں کہ مَیں بھلائی کے پیچھے لگا رہتا ہوں۔.#&میرے دشمن زندہ اور طاقت ور ہیں، اور جو بلاوجہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں وہ بہت ہیں۔ -&چنانچہ مَیں اپنا قصور تسلیم کرتا ہوں، مَیں اپنے گناہ کے باعث غمگین ہوں۔,{&کیونکہ مَیں لڑکھڑانے کو ہوں، میری اذیت متواتر میرے سامنے رہتی ہے۔e+E&مَیں بولا، ”ایسا نہ ہو کہ وہ میرا نقصان دیکھ کر بغلیں بجائیں، وہ میرے پاؤں کے ڈگمگانے پر مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کریں۔“*&کیونکہ اے رب، مَیں تیرے انتظار میں ہوں۔ اے رب میرے خدا، تُو ہی میری سنے گا۔ jD7jI4 'میرا دل پریشانی سے تپنے لگا، میرے کراہتے کراہتے میرے اندر بےچینی کی آگ سی بھڑک اُٹھی۔ تب بات زبان پر آ گئی،3)'مَیں چپ چاپ ہو گیا اور اچھی چیزوں سے دُور رہ کر خاموش رہا۔ تب میری اذیت بڑھ گئی۔n2 Y'داؤد کا زبور۔ یدوتون کے لئے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مَیں بولا، ”مَیں اپنی راہوں پر دھیان دوں گا تاکہ اپنی زبان سے گناہ نہ کروں۔ جب تک بےدین میرے سامنے رہے اُس وقت تک اپنے منہ کو لگام دیئے رہوں گا۔“W1)&اے رب میری نجات، میری مدد کرنے میں جلدی کر! _09&اے رب، مجھے ترک نہ کر! اے اللہ، مجھ سے دُور نہ رہ! g^g8'چنانچہ اے رب، مَیں کس کے انتظار میں رہوں؟ تُو ہی میری واحد اُمید ہے!-7U'جب وہ اِدھر اُدھر گھومے پھرے تو سایہ ہی ہے۔ اُس کا شور شرابہ باطل ہے، اور گو وہ دولت جمع کرنے میں مصروف رہے توبھی اُسے معلوم نہیں کہ بعد میں کس کے قبضے میں آئے گی۔“<6s'دیکھ، میری زندگی کا دورانیہ تیرے سامنے لمحہ بھر کا ہے۔ میری پوری عمر تیرے نزدیک کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے، خواہ وہ کتنی ہی مضبوطی سے کھڑا کیوں نہ ہو۔ (سِلاہ)57'”اے رب، مجھے میرا انجام اور میری عمر کی حد دکھا تاکہ مَیں جان لوں کہ کتنا فانی ہوں۔ v<</' جب تُو انسان کو اُس کے قصور کی مناسب سزا دے کر اُس کو تنبیہ کرتا ہے تو اُس کی خوب صورتی کیڑا لگے کپڑے کی طرح جاتی رہتی ہے۔ ہر انسان دم بھر کا ہی ہے۔ (سِلاہ);' اپنا عذاب مجھ سے دُور کر! تیرے ہاتھ کی ضربوں سے مَیں ہلاک ہو رہا ہوں۔/:Y' مَیں خاموش ہو گیا ہوں اور کبھی اپنا منہ نہیں کھولتا، کیونکہ یہ سب کچھ تیرے ہی ہاتھ سے ہوا ہے۔9'میرے تمام گناہوں سے مجھے چھٹکارا دے۔ احمق کو میری رُسوائی کرنے نہ دے۔ t? e(داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مَیں صبر سے رب کے انتظار میں رہا تو وہ میری طرف مائل ہوا اور مدد کے لئے میری چیخوں پر توجہ دی۔>9' مجھ سے باز آ تاکہ مَیں کوچ کر کے نیست ہو جانے سے پہلے ایک بار پھر ہشاش بشاش ہو جاؤں۔ ]=5' اے رب، میری دعا سن اور مدد کے لئے میری آہوں پر توجہ دے۔ میرے آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ۔ کیونکہ مَیں تیرے حضور رہنے والا پردیسی، اپنے تمام باپ دادا کی طرح تیرے حضور بسنے والا غیرشہری ہوں۔ ((HB (مبارک ہے وہ جو رب پر پورا بھروسا رکھتا ہے، جو تنگ کرنے والوں اور فریب میں اُلجھے ہوؤں کی طرف رُخ نہیں کرتا۔A(اُس نے میرے منہ میں نیا گیت ڈال دیا، ہمارے خدا کی حمد و ثنا کا گیت اُبھرنے دیا۔ بہت سے لوگ یہ دیکھیں گے اور خوف کھا کر رب پر بھروسا رکھیں گے۔@(وہ مجھے تباہی کے گڑھے سے کھینچ لایا، دلدل اور کیچڑ سے نکال لایا۔ اُس نے میرے پاؤں کو چٹان پر رکھ دیا، اور اب مَیں مضبوطی سے چل پھر سکتا ہوں۔ E$/:EP[fq| *5@KValw&1<GR\gr} & 8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 & 8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8 &8  '8 '8 '8 '8 '8 '8 '8 '8 ' 8 ' 8 ' 8 ' 8 ' 8  (8 (8 (8 (8 (8 (8 (8 (8 ( 8 ( 8 ( 8 ( 8 ( 8 (8 (8 (8 (8  )8 )8 )8 )8 )8 )8 )8 )8 ) 8 ) 8 ) 8 ) 8 ) 8  *8 *8 *8 *8 *8 *8 *8 *8 * 8 * 8 * 8  +8 +8 +8 +8 +8 >>"F?(اے میرے خدا، مَیں خوشی سے تیری مرضی پوری کرتا ہوں، تیری شریعت میرے دل میں ٹک گئی ہے۔“E3(پھر مَیں بول اُٹھا، ”مَیں حاضر ہوں جس طرح میرے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے۔ D(تُو قربانیاں اور نذریں نہیں چاہتا تھا، لیکن تُو نے میرے کانوں کو کھول دیا۔ تُو نے بھسم ہونے والی قربانیوں اور گناہ کی قربانیوں کا تقاضا نہ کیا۔iCM(اے رب میرے خدا، بار بار تُو نے ہمیں اپنے معجزے دکھائے، جگہ بہ جگہ اپنے منصوبے وجود میں لا کر ہماری مدد کی۔ تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ تیرے عظیم کام بےشمار ہیں، مَیں اُن کی پوری فہرست بتا بھی نہیں سکتا۔ ?$?>Iw( اے رب، تُو مجھے اپنے رحم سے محروم نہیں رکھے گا، تیری مہربانی اور وفاداری مسلسل میری نگہبانی کریں گی۔H9( مَیں نے تیری راستی اپنے دل میں چھپائے نہ رکھی بلکہ تیری وفاداری اور نجات بیان کی۔ مَیں نے بڑے اجتماع میں تیری شفقت اور صداقت کی ایک بات بھی پوشیدہ نہ رکھی۔XG+( مَیں نے بڑے اجتماع میں راستی کی خوش خبری سنائی ہے۔ اے رب، یقیناً تُو جانتا ہے کہ مَیں نے اپنے ہونٹوں کو بند نہ رکھا۔ 8%M}(جو میری مصیبت دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہیں وہ شرم کے مارے تباہ ہو جائیں۔L(میرے جانی دشمن سب شرمندہ ہو جائیں، اُن کی سخت رُسوائی ہو جائے۔ جو میری مصیبت دیکھنے سے لطف اُٹھاتے ہیں وہ پیچھے ہٹ جائیں، اُن کا منہ کالا ہو جائے۔yKm( اے رب، مہربانی کر کے مجھے بچا! اے رب، میری مدد کرنے میں جلدی کر!HJ ( کیونکہ بےشمار تکلیفوں نے مجھے گھیر رکھا ہے، میرے گناہوں نے آخرکار مجھے آ پکڑا ہے۔ اب مَیں نظر بھی نہیں اُٹھا سکتا۔ وہ میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں، اِس لئے مَیں ہمت ہار گیا ہوں۔ ?U~kQQ)رب اُس کی حفاظت کر کے اُس کی زندگی کو محفوظ رکھے گا، وہ ملک میں اُسے برکت دے کر اُسے اُس کے دشمنوں کے لالچ کے حوالے نہیں کرے گا۔SP #)داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ مبارک ہے وہ جو پست حال کا خیال رکھتا ہے۔ مصیبت کے دن رب اُسے چھٹکارا دے گا۔fOG(مَیں ناچار اور ضرورت مند ہوں، لیکن رب میرا خیال رکھتا ہے۔ تُو ہی میرا سہارا اور میرا نجات دہندہ ہے۔ اے میرے خدا، دیر نہ کر! =Nu(لیکن تیرے طالب شادمان ہو کر تیری خوشی منائیں۔ جنہیں تیری نجات پیاری ہے وہ ہمیشہ کہیں، ”رب عظیم ہے!“ 7e7?Vy)مجھ سے نفرت کرنے والے سب آپس میں میرے خلاف پھسپھساتے ہیں۔ وہ میرے خلاف بُرے منصوبے باندھ کر کہتے ہیں،U)جب کبھی کوئی مجھ سے ملنے آئے تو اُس کا دل جھوٹ بولتا ہے۔ پسِ پردہ وہ ایسی نقصان دہ معلومات جمع کرتا ہے جنہیں بعد میں باہر جا کر گلیوں میں پھیلا سکے۔1T])میرے دشمن میرے بارے میں غلط باتیں کر کے کہتے ہیں، ”وہ کب مرے گا؟ اُس کا نام و نشان کب مٹے گا؟“S7)مَیں بولا، ”اے رب، مجھ پر رحم کر! مجھے شفا دے، کیونکہ مَیں نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔“R))بیماری کے وقت رب اُس کو بستر پر سنبھالے گا۔ تُو اُس کی صحت پوری طرح بحال کرے گا۔ wpw![=) تُو نے مجھے میری دیانت داری کے باعث قائم رکھا اور ہمیشہ کے لئے اپنے حضور کھڑا کیا ہے۔!Z=) اِس سے مَیں جانتا ہوں کہ تُو مجھ سے خوش ہے کہ میرا دشمن مجھ پر فتح کے نعرے نہیں لگاتا۔=Yu) لیکن تُو اے رب، مجھ پر مہربانی کر! مجھے دوبارہ اُٹھا کھڑا کر تاکہ اُنہیں اُن کے سلوک کا بدلہ دے سکوں۔jXO) میرا دوست بھی میرے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ جس پر مَیں اعتماد کرتا تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا، اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔ W)”اُسے مہلک مرض لگ گیا ہے۔ وہ کبھی اپنے بستر پر سے دوبارہ نہیں اُٹھے گا۔“ bE*_O*دن رات میرے آنسو میری غذا رہے ہیں۔ کیونکہ پورا دن مجھ سے کہا جاتا ہے، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“^*میری جان خدا، ہاں زندہ خدا کی پیاسی ہے۔ مَیں کب جا کر اللہ کا چہرہ دیکھوں گا؟] /*قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ، جس طرح ہرنی ندیوں کے تازہ پانی کے لئے تڑپتی ہے اُسی طرح میری جان تیرے لئے تڑپتی ہے۔\/) رب کی حمد ہو جو اسرائیل کا خدا ہے۔ ازل سے ابد تک اُس کی تمجید ہو۔ آمین، پھر آمین۔ Pa*اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔{`q*پہلے حالات یاد کر کے مَیں اپنے سامنے اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہوں۔ کتنا مزہ آتا تھا جب ہمارا جلوس نکلتا تھا، جب مَیں ہجوم کے بیچ میں خوشی اور شکرگزاری کے نعرے لگاتے ہوئے اللہ کی سکونت گاہ کی جانب بڑھتا جاتا تھا۔ کتنا شور مچ جاتا تھا جب ہم جشن مناتے ہوئے گھومتے پھرتے تھے۔ (Am_e9* مَیں اللہ اپنی چٹان سے کہوں گا، ”تُو مجھے کیوں بھول گیا ہے؟ مَیں اپنے دشمن کے ظلم کے باعث کیوں ماتمی لباس پہنے پھروں؟“Pd*دن کے وقت رب اپنی شفقت بھیجے گا، اور رات کے وقت اُس کا گیت میرے ساتھ ہو گا، مَیں اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔ccA*جب سے تیرے آبشاروں کی آواز بلند ہوئی تو ایک سیلاب دوسرے کو پکارنے لگا ہے۔ تیری تمام موجیں اور لہریں مجھ پر سے گزر گئی ہیں۔Tb#*میری جان غم کے مارے پگھل رہی ہے۔ اِس لئے مَیں تجھے یردن کے ملک، حرمون کے پہاڑی سلسلے اور کوہِ مصر سے یاد کرتا ہوں۔ YC7YZi/+کیونکہ تُو میری پناہ کا خدا ہے۔ تُو نے مجھے کیوں رد کیا ہے؟ مَیں اپنے دشمن کے ظلم کے باعث کیوں ماتمی لباس پہنے پھروں؟2h a+اے اللہ، میرا انصاف کر! میرے لئے غیرایمان دار قوم سے لڑ، مجھے دھوکے باز اور شریر آدمیوں سے بچا۔Rg* اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔ 9fm* میرے دشمنوں کی لعن طعن سے میری ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں، کیونکہ پورا دن وہ کہتے ہیں، ”تیرا خدا کہاں ہے؟“ %Rl+اے میری جان، تُو غم کیوں کھا رہی ہے، بےچینی سے کیوں تڑپ رہی ہے؟ اللہ کے انتظار میں رہ، کیونکہ مَیں دوبارہ اُس کی ستائش کروں گا جو میرا خدا ہے اور میرے دیکھتے دیکھتے مجھے نجات دیتا ہے۔ k+تب مَیں اللہ کی قربان گاہ کے پاس آؤں گا، اُس خدا کے پاس جو میری خوشی اور فرحت ہے۔ اے اللہ میرے خدا، وہاں مَیں سرود بجا کر تیری ستائش کروں گا۔Wj)+اپنی روشنی اور سچائی کو بھیج تاکہ وہ میری راہنمائی کر کے مجھے تیرے مُقدّس پہاڑ اور تیری سکونت گاہ کے پاس پہنچائیں۔ 55Ho ,اُنہوں نے اپنی ہی تلوار کے ذریعے ملک پر قبضہ نہیں کیا، اپنے ہی بازو سے فتح نہیں پائی بلکہ تیرے دہنے ہاتھ، تیرے بازو اور تیرے چہرے کے نور نے یہ سب کچھ کیا۔ کیونکہ وہ تجھے پسند تھے۔>nw,تُو نے خود اپنے ہاتھ سے دیگر قوموں کو نکال کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پودے کی طرح لگا دیا۔ تُو نے خود دیگر اُمّتوں کو شکست دے کر ہمارے باپ دادا کو ملک میں پھلنے پھولنے دیا۔9m o,قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ، جو کچھ تُو نے ہمارے باپ دادا کے ایام میں یعنی قدیم زمانے میں کیا وہ ہم نے اپنے کانوں سے اُن سے سنا ہے۔ t,t1,پورا دن ہم اللہ پر فخر کرتے ہیں، اور ہم ہمیشہ تک تیرے نام کی تمجید کریں گے۔ (سِلاہ)(sK,بلکہ تُو ہی ہمیں دشمن سے بچاتا، تُو ہی اُنہیں شرمندہ ہونے دیتا ہے جو ہم سے نفرت کرتے ہیں۔r!,کیونکہ مَیں اپنی کمان پر اعتماد نہیں کرتا، اور میری تلوار مجھے نہیں بچائے گی-qU,تیری مدد سے ہم اپنے دشمنوں کو زمین پر پٹخ دیتے، تیرا نام لے کر اپنے مخالفوں کو کچل دیتے ہیں۔p ,تُو میرا بادشاہ، میرا خدا ہے۔ تیرے ہی حکم پر یعقوب کو مدد حاصل ہوتی ہے۔ _d_+yQ, یہ تیری طرف سے ہوا کہ ہمارے پڑوسی ہمیں رُسوا کرتے، گرد و نواح کے لوگ ہمیں لعن طعن کرتے ہیں۔x3, تُو نے اپنی قوم کو خفیف سی رقم کے لئے بیچ ڈالا، اُسے فروخت کرنے سے نفع حاصل نہ ہوا۔2w_, تُو نے ہمیں بھیڑبکریوں کی طرح قصاب کے ہاتھ میں چھوڑ دیا، ہمیں مختلف قوموں میں منتشر کر دیا ہے۔2v_, تُو نے ہمیں دشمن کے سامنے پسپا ہونے دیا، اور جو ہم سے نفرت کرتے ہیں اُنہوں نے ہمیں لُوٹ لیا ہے۔bu?, لیکن اب تُو نے ہمیں رد کر دیا، ہمیں شرمندہ ہونے دیا ہے۔ جب ہماری فوجیں لڑنے کے لئے نکلتی ہیں تو تُو اُن کا ساتھ نہیں دیتا۔ i\>w,تاہم تُو نے ہمیں چُور چُور کر کے گیدڑوں کے درمیان چھوڑ دیا، تُو نے ہمیں گہری تاریکی میں ڈوبنے دیا ہے۔y~m,نہ ہمارا دل باغی ہو گیا، نہ ہمارے قدم تیری راہ سے بھٹک گئے ہیں۔$}C,یہ سب کچھ ہم پر آ گیا ہے، حالانکہ نہ ہم تجھے بھول گئے اور نہ تیرے عہد سے بےوفا ہوئے ہیں۔F|,کیونکہ مجھے اُن کی گالیاں اور کفر سننا پڑتا ہے، دشمن اور انتقام لینے پر تُلے ہوئے کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔{),دن بھر میری رُسوائی میری آنکھوں کے سامنے رہتی ہے۔ میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے،z!,ہم اقوام میں عبرت انگیز مثال بن گئے ہیں۔ لوگ ہمیں دیکھ کر توبہ توبہ کہتے ہیں۔ vQiM,ہماری جان خاک میں دب گئی، ہمارا بدن مٹی سے چمٹ گیا ہے۔B,تُو اپنا چہرہ ہم سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے، ہماری مصیبت اور ہم پر ہونے والے ظلم کو نظرانداز کیوں کرتا ہے؟@{,اے رب، جاگ اُٹھ! تُو کیوں سویا ہوا ہے؟ ہمیں ہمیشہ کے لئے رد نہ کر بلکہ ہماری مدد کرنے کے لئے کھڑا ہو جا۔D,لیکن تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لوگ ہمیں ذبح ہونے والی بھیڑوں کے برابر سمجھتے ہیں۔%,تو کیا اللہ کو یہ بات معلوم نہ ہو جاتی؟ ضرور! وہ تو دل کے رازوں سے واقف ہوتا ہے۔,اگر ہم اپنے خدا کا نام بھول کر اپنے ہاتھ کسی اَور معبود کی طرف اُٹھاتے R {-اے سورمے، اپنی تلوار سے کمربستہ ہو، اپنی شان و شوکت سے ملبّس ہو جا!F-تُو آدمیوں میں سب سے خوب صورت ہے! تیرے ہونٹ شفقت سے مسح کئے ہوئے ہیں، اِس لئے اللہ نے تجھے ابدی برکت دی ہے۔g K-قورح کی اولاد کا زبور۔ حکمت اور محبت کا گیت۔ طرز: سوسن کے پھول۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ میرے دل سے خوب صورت گیت چھلک رہا ہے، مَیں اُسے بادشاہ کو پیش کروں گا۔ میری زبان ماہر کاتب کے قلم کی مانند ہو!vg,اُٹھ کر ہماری مدد کر! اپنی شفقت کی خاطر فدیہ دے کر ہمیں چھڑا! E  #.9DOZep{  *5@KValw&1<GR\gr} ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 , 8 , 8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 , 8 , 8 , 8 , 8 , 8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,8 ,9 ,9 ,9 ,9 ,9 ,9 ,9  -9 -9 -9 -9 -9 -9 -9 -9 - 9 - 9 - 9 - 9 - 9 -9 -9 -9 -9  .9 .9 .9 .9 .9 .9 .9 .9 . 9 . 9! . 9"  /9# /9$ /9% /9& /9' /9( /9) /9* / 9+  09, 09- 09. 09/ 090 091 092 y -تُو نے راست بازی سے محبت اور بےدینی سے نفرت کی، اِس لئے اللہ تیرے خدا نے تجھے خوشی کے تیل سے مسح کر کے تجھے تیرے ساتھیوں سے کہیں زیادہ سرفراز کر دیا۔@ {-اے اللہ، تیرا تخت ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گا، اور انصاف کا شاہی عصا تیری بادشاہی پر حکومت کرے گا۔ 5-تیرے تیز تیر بادشاہ کے دشمنوں کے دلوں کو چھید ڈالیں۔ قومیں تیرے پاؤں میں گر جائیں۔b ?-غلبہ اور کامیابی حاصل کر۔ سچائی، انکساری اور راستی کی خاطر لڑنے کے لئے نکل آ۔ تیرا دہنا ہاتھ تجھے حیرت انگیز کام دکھائے۔ oOo3- صور کی بیٹی تحفہ لے کر آئے گی، قوم کے امیر تیری نظرِ کرم حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔$C- بادشاہ تیرے حُسن کا آرزومند ہے، کیونکہ وہ تیرا آقا ہے۔ چنانچہ جھک کر اُس کا احترام کر۔#- اے بیٹی، سن میری بات! غور کر اور کان لگا۔ اپنی قوم اور اپنے باپ کا گھر بھول جا۔@{- بادشاہوں کی بیٹیاں تیرے زیورات سے سجی پھرتی ہیں۔ ملکہ اوفیر کا سونا پہنے ہوئے تیرے دہنے ہاتھ کھڑی ہے۔iM-مُر، عود اور املتاس کی بیش قیمت خوشبو تیرے تمام کپڑوں سے پھیلتی ہے۔ ہاتھی دانت کے محلوں میں تاردار موسیقی تیرا دل بہلاتی ہے۔ SZ#A-پشت در پشت مَیں تیرے نام کی تمجید کروں گا، اِس لئے قومیں ہمیشہ تک تیری ستائش کریں گی۔ \3-اے بادشاہ، تیرے بیٹے تیرے باپ دادا کی جگہ کھڑے ہو جائیں گے، اور تُو اُنہیں رئیس بنا کر پوری دنیا میں ذمہ داریاں دے گا۔6g-لوگ شادمان ہو کر اور خوشی مناتے ہوئے اُنہیں وہاں پہنچاتے ہیں، اور وہ شاہی محل میں داخل ہوتی ہیں۔ue-اُسے نفیس رنگ دار کپڑے پہنے بادشاہ کے پاس لایا جاتا ہے۔ جو کنواری سہیلیاں اُس کے پیچھے چلتی ہیں اُنہیں بھی تیرے سامنے لایا جاتا ہے۔)M- بادشاہ کی بیٹی کتنی شاندار چیزوں سے آراستہ ہے۔ اُس کا لباس سونے کے دھاگوں سے بُنا ہوا ہے۔ :0:'I.اللہ اُس کے بیچ میں ہے، اِس لئے شہر نہیں ڈگمگائے گا۔ صبح سویرے ہی اللہ اُس کی مدد کرے گا۔-U.دریا کی شاخیں اللہ کے شہر کو خوش کرتی ہیں، اُس شہر کو جو اللہ تعالیٰ کی مُقدّس سکونت گاہ ہے۔'.گو سمندر شور مچا کر ٹھاٹھیں مارے اور پہاڑ اُس کی دہاڑوں سے کانپ اُٹھیں۔ (سِلاہ)7i.اِس لئے ہم خوف نہیں کھائیں گے، گو زمین لرز اُٹھے اور پہاڑ جھوم کر سمندر کی گہرائیوں میں گر جائیں، .قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ گیت کا طرز: کنواریاں۔ اللہ ہماری پناہ گاہ اور قوت ہے۔ مصیبت کے وقت وہ ہمارا مضبوط سہارا ثابت ہوا ہے۔ FlbFx"k. رب الافواج ہمارے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہمارا قلعہ ہے۔ (سِلاہ) S!!. وہ فرماتا ہے، ”اپنی حرکتوں سے باز آؤ! جان لو کہ مَیں خدا ہوں۔ مَیں اقوام میں سربلند اور دنیا میں سرفراز ہوں گا۔“F . وہی دنیا کی انتہا تک جنگیں روک دیتا، وہی کمان کو توڑ دیتا، نیزے کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا اور ڈھال کو جلا دیتا ہے۔ .آؤ، رب کے عظیم کاموں پر نظر ڈالو! اُسی نے زمین پر ہول ناک تباہی نازل کی ہے۔vg.رب الافواج ہمارے ساتھ ہے، یعقوب کا خدا ہمارا قلعہ ہے۔ (سِلاہ).قومیں شور مچانے، سلطنتیں لڑکھڑانے لگیں۔ اللہ نے آواز دی تو زمین لرز اُٹھی۔ ((`E'/اللہ نے صعود فرمایا تو ساتھ ساتھ خوشی کا نعرہ بلند ہوا، رب بلندی پر چڑھ گیا تو ساتھ ساتھ نرسنگا بجتا رہا۔D&/اُس نے ہمارے لئے ہماری میراث کو چن لیا، اُسی کو جو اُس کے پیارے بندے یعقوب کے لئے فخر کا باعث تھا۔ (سِلاہ)%/اُس نے قوموں کو ہمارے تحت کر دیا، اُمّتوں کو ہمارے پاؤں تلے رکھ دیا۔v$g/کیونکہ رب تعالیٰ پُرجلال ہے، وہ پوری دنیا کا عظیم بادشاہ ہے۔T# %/قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے تمام قومو، تالی بجاؤ! خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کرو! _WgC, 0گیت۔ قورح کی اولاد کا زبور۔ رب عظیم اور بڑی تعریف کے لائق ہے۔ اُس کا مُقدّس پہاڑ ہمارے خدا کے شہر میں ہے۔l+S/ دیگر قوموں کے شرفا ابراہیم کے خدا کی قوم کے ساتھ جمع ہو گئے ہیں، کیونکہ وہ دنیا کے حکمرانوں کا مالک ہے۔ وہ نہایت ہی سربلند ہے۔ y*m/اللہ قوموں پر حکومت کرتا ہے، اللہ اپنے مُقدّس تخت پر بیٹھا ہے۔) /کیونکہ اللہ پوری دنیا کا بادشاہ ہے۔ حکمت کا گیت گا کر اُس کی ستائش کرو۔(5/مدح سرائی کرو، اللہ کی مدح سرائی کرو! مدح سرائی کرو، ہمارے بادشاہ کی مدح سرائی کرو! Q/Q>2w0جس طرح مشرقی آندھی ترسیس کے شاندار جہازوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے اُسی طرح تُو نے اُنہیں تباہ کر دیا۔"1?0وہاں اُن پر کپکپی طاری ہوئی، اور وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھانے لگے۔s0a0لیکن اُسے دیکھتے ہی وہ حیران ہوئے، وہ دہشت کھا کر بھاگ گئے۔d/C0کیونکہ دیکھو، بادشاہ جمع ہو کر یروشلم سے لڑنے آئے۔n.W0اللہ اُس کے محلوں میں ہے، وہ اُس کی پناہ گاہ ثابت ہوا ہے۔u-e0کوہِ صیون کی بلندی خوب صورت ہے، پوری دنیا اُس سے خوش ہوتی ہے۔ کوہِ صیون دُورترین شمال کا الٰہی پہاڑ ہی ہے، وہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ 170 صیون کے ارد گرد گھومو پھرو، اُس کی فصیل کے ساتھ ساتھ چل کر اُس کے بُرج گن لو۔6+0 کوہِ صیون شادمان ہو، یہوداہ کی بیٹیاں تیرے منصفانہ فیصلوں کے باعث خوشی منائیں۔H5 0 اے اللہ، تیرا نام اِس لائق ہے کہ تیری تعریف دنیا کی انتہا تک کی جائے۔ تیرا دہنا ہاتھ راستی سے بھرا رہتا ہے۔z4o0 اے اللہ، ہم نے تیری سکونت گاہ میں تیری شفقت پر غور و خوض کیا ہے۔f3G0جو کچھ ہم نے سنا ہے وہ ہمارے دیکھتے دیکھتے رب الافواج ہمارے خدا کے شہر پر صادق آیا ہے، اللہ اُسے ابد تک قائم رکھے گا۔ (سِلاہ) G =+1مَیں اپنا کان ایک کہاوت کی طرف جھکاؤں گا، سرود بجا کر اپنی پہیلی کا حل بتاؤں گا۔<y1میرا منہ حکمت بیان کرے گا اور میرے دل کا غور و خوض سمجھ عطا کرے گا۔S;!1چھوٹے اور بڑے، امیر اور غریب سب توجہ دیں۔5: g1قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے تمام قومو، سنو! دنیا کے تمام باشندو، دھیان دو!90یقیناً اللہ ہمارا خدا ہمیشہ تک ایسا ہی ہے۔ وہ ابد تک ہماری راہنمائی کرے گا۔ 58e0 اُس کی قلعہ بندی پر خوب دھیان دو، اُس کے محلوں کا معائنہ کرو تاکہ آنے والی نسل کو سب کچھ سنا سکو۔ k1j%BE1 چنانچہ کوئی بھی ہمیشہ کے لئے زندہ نہیں رہ سکتا، آخرکار ہر ایک موت کے گڑھے میں اُترے گا۔CA1کیونکہ اِتنی بڑی رقم دینا اُس کے بس کی بات نہیں۔ آخرکار اُسے ہمیشہ کے لئے ایسی کوششوں سے باز آنا پڑے گا۔7@i1کوئی بھی فدیہ دے کر اپنے بھائی کی جان کو نہیں چھڑا سکتا۔ وہ اللہ کو اِس قسم کا تاوان نہیں دے سکتا۔|?s1ایسے لوگ اپنی ملکیت پر اعتماد اور اپنی بڑی دولت پر فخر کرتے ہیں۔>1مَیں خوف کیوں کھاؤں جب مصیبت کے دن آئیں اور مکاروں کا بُرا کام مجھے گھیر لے؟ aNF1 یہ اُن سب کی تقدیر ہے جو اپنے آپ پر اعتماد رکھتے ہیں، اور اُن سب کا انجام جو اُن کی باتیں پسند کرتے ہیں۔ (سِلاہ)E11 انسان اپنی شان و شوکت کے باوجود قائم نہیں رہتا، اُسے جانوروں کی طرح ہلاک ہونا ہے۔kDQ1 اُن کی قبریں ابد تک اُن کے گھر بنی رہیں گی، پشت در پشت وہ اُن میں بسے رہیں گے، گو اُنہیں زمینیں حاصل تھیں جو اُن کے نام پر تھیں۔ C1 کیونکہ ہر ایک دیکھ سکتا ہے کہ دانش مند بھی وفات پاتے اور احمق اور ناسمجھ بھی مل کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ سب کو اپنی دولت دوسروں کے لئے چھوڑنی پڑتی ہے۔ tJ:Jo1مرتے وقت تو وہ اپنے ساتھ کچھ نہیں لے جائے گا، اُس کی شان و شوکت اُس کے ساتھ پاتال میں نہیں اُترے گی۔I1مت گھبرا جب کوئی امیر ہو جائے، جب اُس کے گھر کی شان و شوکت بڑھتی جائے۔H51لیکن اللہ میری جان کا فدیہ دے گا، وہ مجھے پکڑ کر پاتال کی گرفت سے چھڑائے گا۔ (سِلاہ)G 1اُنہیں بھیڑبکریوں کی طرح پاتال میں لایا جائے گا، اور موت اُنہیں چَرائے گی۔ کیونکہ صبح کے وقت دیانت دار اُن پر حکومت کریں گے۔ تب اُن کی شکل و صورت گھسے پھٹے کپڑے کی طرح گل سڑ جائے گی، پاتال ہی اُن کی رہائش گاہ ہو گا۔ V&O 2اللہ کا نور صیون سے چمک اُٹھا ہے، اُس پہاڑ سے جو کامل حُسن کا اظہار ہے۔JN 2آسف کا زبور۔ رب قادرِ مطلق خدا بول اُٹھا ہے، اُس نے طلوعِ صبح سے لے کر غروبِ آفتاب تک پوری دنیا کو بُلایا ہے۔M-1جو انسان اپنی شان و شوکت کے باوجود ناسمجھ ہے، اُسے جانوروں کی طرح ہلاک ہونا ہے۔ AL}1پھر بھی وہ آخرکار اپنے باپ دادا کی نسل کے پاس اُترے گا، اُن کے پاس جو دوبارہ کبھی روشنی نہیں دیکھیں گے۔&KG1بےشک وہ جیتے جی اپنے آپ کو مبارک کہے گا، اور دوسرے بھی کھاتے پیتے آدمی کی تعریف کریں گے۔ E  #.9DOYdoz *4?JU`kv&0;FQ\gr} 0 94 0 95 0 96 0 97 0 98 099  19: 19; 19< 0 94 0 95 0 96 0 97 0 98 099  19: 19; 19< 19= 19> 19? 19@ 19A 1 9B 1 9C 1 9D 1 9E 1 9F 19G 19H 19I 19J 19K 19L 19M  29N 29O 29P 29Q 29R 29S 29T 29U 2 9V 2 9W 2 9X 2 9Y 2 9Z 29[ 29\ 29] 29^ 29_ 29` 29a 29b 29c 29d  39e 39f 39g 39h 39i 39j 39k 39l 3 9m 3 9n 3 9o 3 9p 3 9q 39r 39s 39t 39u 39v 39w  49x )E=Tu2”اے میری قوم، سن! مجھے بات کرنے دے۔ اے اسرائیل، مَیں تیرے خلاف گواہی دوں گا۔ مَیں اللہ تیرا خدا ہوں۔S+2آسمان اُس کی راستی کا اعلان کریں گے، کیونکہ اللہ خود انصاف کرنے والا ہے۔ (سِلاہ)=Ru2میرے ایمان داروں کو میرے حضور جمع کرو، اُنہیں جنہوں نے قربانیاں پیش کر کے میرے ساتھ عہد باندھا ہے۔“Q2وہ آسمان و زمین کو آواز دیتا ہے، ”اب مَیں اپنی قوم کی عدالت کروں گا۔SP!2ہمارا خدا آ رہا ہے، وہ خاموش نہیں رہے گا۔ اُس کے آگے آگے سب کچھ بھسم ہو رہا ہے، اُس کے ارد گرد تیز آندھی چل رہی ہے۔ 4*n4Z%2 کیا تُو سمجھتا ہے کہ مَیں سانڈوں کا گوشت کھانا یا بکروں کا خون پینا چاہتا ہوں؟Y52 اگر مجھے بھوک لگتی تو مَیں تجھے نہ بتاتا، کیونکہ زمین اور جو کچھ اُس پر ہے میرا ہے۔!X=2 مَیں پہاڑوں کے ہر پرندے کو جانتا ہوں، اور جو بھی میدانوں میں حرکت کرتا ہے وہ میرا ہے۔%WE2 کیونکہ جنگل کے تمام جاندار میرے ہی ہیں، ہزاروں پہاڑیوں پر بسنے والے جانور میرے ہی ہیں۔kVQ2 نہ مَیں تیرے گھر سے بَیل لوں گا، نہ تیرے باڑوں سے بکرے۔RU2مَیں تجھے تیری ذبح کی قربانیوں کے باعث ملامت نہیں کر رہا۔ تیری بھسم ہونے والی قربانیاں تو مسلسل میرے سامنے ہیں۔ (Mo(,`S2تُو اپنے منہ کو بُرے کام کے لئے استعمال کرتا، اپنی زبان کو دھوکا دینے کے لئے تیار رکھتا ہے۔_!2کسی چور کو دیکھتے ہی تُو اُس کا ساتھ دیتا ہے، تُو زناکاروں سے رفاقت رکھتا ہے۔^%2تُو تو تربیت سے نفرت کرتا اور میرے فرمان کچرے کی طرح اپنے پیچھے پھینک دیتا ہے۔-]U2لیکن بےدین سے اللہ فرماتا ہے، ”میرے احکام سنانے اور میرے عہد کا ذکر کرنے کا تیرا کیا حق ہے؟\2مصیبت کے دن مجھے پکار۔ تب مَیں تجھے نجات دوں گا اور تُو میری تمجید کرے گا۔“/[Y2اللہ کو شکرگزاری کی قربانی پیش کر، اور وہ مَنت پوری کر جو تُو نے اللہ تعالیٰ کے حضور مانی ہے۔ vO2]vcdA2جو شکرگزاری کی قربانی پیش کرے وہ میری تعظیم کرتا ہے۔ جو مصمم ارادے سے ایسی راہ پر چلے اُسے مَیں اللہ کی نجات دکھاؤں گا۔“ Qc2تم جو اللہ کو بھولے ہوئے ہو، بات سمجھ لو، ورنہ مَیں تمہیں پھاڑ ڈالوں گا۔ اُس وقت کوئی نہیں ہو گا جو تمہیں بچائے۔b-2یہ کچھ تُو نے کیا ہے، اور مَیں خاموش رہا۔ تب تُو سمجھا کہ مَیں بالکل تجھ جیسا ہوں۔ لیکن مَیں تجھے ملامت کروں گا، تیرے سامنے ہی معاملہ ترتیب سے سناؤں گا۔-aU2تُو دوسروں کے پاس بیٹھ کر اپنے بھائی کے خلاف بولتا ہے، اپنی ہی ماں کے بیٹے پر تہمت لگاتا ہے۔ $b$g!3کیونکہ مَیں اپنی سرکشی کو مانتا ہوں، اور میرا گناہ ہمیشہ میرے سامنے رہتا ہے۔#fA3مجھے دھو دے تاکہ میرا قصور دُور ہو جائے، جو گناہ مجھ سے سرزد ہوا ہے اُس سے مجھے پاک کر۔e 13داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یہ گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب داؤد کے بت سبع کے ساتھ زنا کرنے کے بعد ناتن نبی اُس کے پاس آیا۔ اے اللہ، اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر مہربانی کر، اپنے بڑے رحم کے مطابق میری سرکشی کے داغ مٹا دے۔  s&lG3مجھے دوبارہ خوشی اور شادمانی سننے دے تاکہ جن ہڈیوں کو تُو نے کچل دیا وہ شادیانہ بجائیں۔3ka3زوفا لے کر مجھ سے گناہ دُور کر تاکہ پاک صاف ہو جاؤں۔ مجھے دھو دے تاکہ برف سے زیادہ سفید ہو جاؤں۔j'3یقیناً تُو باطن کی سچائی پسند کرتا اور پوشیدگی میں مجھے حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔8ik3یقیناً مَیں گناہ آلودہ حالت میں پیدا ہوا۔ جوں ہی مَیں ماں کے پیٹ میں وجود میں آیا تو گناہ گار تھا۔3ha3مَیں نے تیرے، صرف تیرے ہی خلاف گناہ کیا، مَیں نے وہ کچھ کیا جو تیری نظر میں بُرا ہے۔ کیونکہ لازم ہے کہ تُو بولتے وقت راست ٹھہرے اور عدالت کرتے وقت پاکیزہ ثابت ہو جائے۔ LtLMr3اے اللہ، میری نجات کے خدا، قتل کا قصور مجھ سے دُور کر کے مجھے بچا۔ تب میری زبان تیری راستی کی حمد و ثنا کرے گی۔Dq3 تب مَیں اُنہیں تیری راہوں کی تعلیم دوں گا جو تجھ سے بےوفا ہو گئے ہیں، اور گناہ گار تیرے پاس واپس آئیں گے۔ p3 مجھے دوبارہ اپنی نجات کی خوشی دلا، مجھے مستعد روح عطا کر کے سنبھالے رکھ۔o{3 مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر، نہ اپنے مُقدّس روح کو مجھ سے دُور کر۔n3 اے اللہ، میرے اندر پاک دل پیدا کر، مجھ میں نئے سرے سے ثابت قدم روح قائم کر۔sma3 اپنے چہرے کو میرے گناہوں سے پھیر لے، میرا تمام قصور مٹا دے۔ lwS3تب تجھے ہماری صحیح قربانیاں، ہماری بھسم ہونے والی اور مکمل قربانیاں پسند آئیں گی۔ تب تیری قربان گاہ پر بَیل چڑھائے جائیں گے۔ v3اپنی مہربانی کا اظہار کر کے صیون کو خوش حالی بخش، یروشلم کی فصیل تعمیر کر۔.uW3اللہ کو منظور قربانی شکستہ روح ہے۔ اے اللہ، تُو شکستہ اور کچلے ہوئے دل کو حقیر نہیں جانے گا۔=tu3کیونکہ تُو ذبح کی قربانی نہیں چاہتا، ورنہ مَیں وہ پیش کرتا۔ بھسم ہونے والی قربانیاں تجھے پسند نہیں۔nsW3اے رب، میرے ہونٹوں کو کھول تاکہ میرا منہ تیری ستائش کرے۔ ;e{E4اے فریب دہ زبان، تُو ہر تباہ کن بات سے پیار کرتی ہے۔%zE4تجھے بھلائی کی نسبت بُرائی زیادہ پیاری ہے، سچ بولنے کی نسبت جھوٹ زیادہ پسند ہے۔ (سِلاہ)y+4اے دھوکے باز، تیری زبان تیز اُسترے کی طرح چلتی ہوئی تباہی کے منصوبے باندھتی ہے۔Ax 4داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا یہ گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب دو ئیگ ادومی ساؤل بادشاہ کے پاس گیا اور اُسے بتایا، ”داؤد اخی مَلِک امام کے گھر میں گیا ہے۔“ اے سورمے، تُو اپنی بدی پر کیوں فخر کرتا ہے؟ اللہ کی شفقت دن بھر قائم رہتی ہے۔ w[14لیکن مَیں اللہ کے گھر میں زیتون کے پھلتے پھولتے درخت کی مانند ہوں۔ مَیں ہمیشہ کے لئے اللہ کی شفقت پر بھروسا رکھوں گا۔j~O4”لو، یہ وہ آدمی ہے جس نے اللہ میں پناہ نہ لی بلکہ اپنی بڑی دولت پر اعتماد کیا، جو اپنے تباہ کن منصوبوں سے طاقت ور ہو گیا تھا۔“s}a4راست باز یہ دیکھ کر خوف کھائیں گے۔ وہ اُس پر ہنس کر کہیں گے،|4لیکن اللہ تجھے ہمیشہ کے لئے خاک میں ملائے گا۔ وہ تجھے مار مار کر تیرے خیمے سے نکال دے گا، تجھے جڑ سے اُکھاڑ کر زندوں کے ملک سے خارج کر دے گا۔ (سِلاہ) ,,4c5افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔4c5اللہ نے آسمان سے انسان پر نظر ڈالی تاکہ دیکھے کہ کیا کوئی سمجھ دار ہے؟ کیا کوئی اللہ کا طالب ہے؟Q 5داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا گیت۔ طرز: محلت۔ احمق دل میں کہتا ہے، ”اللہ ہے ہی نہیں!“ ایسے لوگ بدچلن ہیں، اُن کی حرکتیں قابلِ گھن ہیں۔ ایک بھی نہیں ہے جو اچھا کام کرے۔ 4 مَیں ابد تک اُس کے لئے تیری ستائش کروں گا جو تُو نے کیا ہے۔ مَیں تیرے ایمان داروں کے سامنے ہی تیرے نام کے انتظار میں رہوں گا، کیونکہ وہ بھلا ہے۔ 9eE5کاش کوہِ صیون سے اسرائیل کی نجات نکلے! جب رب اپنی قوم کو بحال کرے گا تو یعقوب خوشی کے نعرے لگائے گا، اسرائیل باغ باغ ہو گا۔ K5تب اُن پر سخت دہشت وہاں چھا گئی جہاں پہلے دہشت کا سبب نہیں تھا۔ جنہوں نے تجھے گھیر رکھا تھا اللہ نے اُن کی ہڈیاں بکھیر دیں۔ تُو نے اُن کو رُسوا کیا، کیونکہ اللہ نے اُنہیں رد کیا ہے۔C5کیا جو بدی کر کے میری قوم کو روٹی کی طرح کھا لیتے ہیں اُنہیں سمجھ نہیں آتی؟ وہ تو اللہ کو پکارتے ہی نہیں۔ K i M6لیکن اللہ میرا سہارا ہے، رب میری زندگی قائم رکھتا ہے۔N 6کیونکہ پردیسی میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ظالم جو اللہ کا لحاظ نہیں کرتے میری جان لینے کے درپَے ہیں۔ (سِلاہ)jO6اے اللہ، میری التجا سن، میرے منہ کے الفاظ پر دھیان دے۔1 _6داؤد کا زبور۔ حکمت کا یہ گیت تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ یہ اُس وقت سے متعلق ہے جب زیف کے باشندوں نے ساؤل کے پاس جا کر کہا، ”داؤد ہمارے پاس چھپا ہوا ہے۔“ اے اللہ، اپنے نام کے ذریعے سے مجھے چھٹکارا دے! اپنی قدرت کے ذریعے سے میرا انصاف کر! P-7مجھ پر غور کر، میری سن۔ مَیں بےچینی سے اِدھر اُدھر گھومتے ہوئے آہیں بھر رہا ہوں۔ 37داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ حکمت کا یہ گیت تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ اے اللہ، میری دعا پر دھیان دے، اپنے آپ کو میری التجا سے چھپائے نہ رکھ۔5 e6کیونکہ اُس نے مجھے ساری مصیبت سے رِہائی دی، اور اب مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔ 8 k6مَیں تجھے رضاکارانہ قربانی پیش کروں گا۔ اے رب، مَیں تیرے نام کی ستائش کروں گا، کیونکہ وہ بھلا ہے۔, S6وہ میرے دشمنوں کی شرارت اُن پر واپس لائے گا۔ چنانچہ اپنی وفاداری دکھا کر اُنہیں تباہ کر دے! 8H7مَیں جلدی سے کہیں پناہ لیتا جہاں تیز آندھی اور طوفان سے محفوظ رہتا۔“ (سِلاہ)^77تب مَیں دُور تک بھاگ کر ریگستان میں بسیرا کرتا، 7مَیں بولا، ”کاش میرے کبوتر کے سے پَر ہوں تاکہ اُڑ کر آرام و سکون پا سکوں!nW7خوف اور لرزش مجھ پر طاری ہوئی، ہیبت مجھ پر غالب آ گئی ہے۔sa7میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے، موت کی دہشت مجھ پر چھا گئی ہے۔]57کیونکہ دشمن شور مچا رہا، بےدین مجھے تنگ کر رہا ہے۔ وہ مجھ پر آفت لانے پر تُلے ہوئے ہیں، غصے میں میری مخالفت کر رہے ہیں۔ E%0;FQ\fq| *5@KValw&1<GR]hs} 49z 49{ 49| 49} 49~ 49 4 9  59 59 49z 49{ 49| 49} 49~ 49 4 9  59 59 59 59 59 59  69 69 69 69 69 69 69  79 79 79 79 79 79 79 79 7 9 7 9 7 9 7 9 7 9 79 79 79 79 79 79 79 79 79 79  89 89 89 89 89 89 89 89 8 9 8 9 8 9 8 9 8 9  99 99 99 99 99 99 99 99 9 9 9 9 9 9  :9 :9 r. r7 لیکن تُو ہی نے یہ کیا، تُو جو مجھ جیسا ہے، جو میرا قریبی دوست اور ہم راز ہے۔7 اگر کوئی دشمن میری رُسوائی کرتا تو قابلِ برداشت ہوتا۔ اگر مجھ سے نفرت کرنے والا مجھے دبا کر اپنے آپ کو سرفراز کرتا تو مَیں اُس سے چھپ جاتا۔7 اُس کے بیچ میں تباہی کی حکومت ہے، اور ظلم اور فریب اُس کے چوک کو نہیں چھوڑتے۔  7 دن رات وہ فصیل پر چکر کاٹتے ہیں، اور شہر فساد اور خرابی سے بھرا رہتا ہے۔N7 اے رب، اُن میں ابتری پیدا کر، اُن کی زبان میں اختلاف ڈال! کیونکہ مجھے شہر میں ہر طرف ظلم اور جھگڑے نظر آتے ہیں۔ ibCiV'7وہ فدیہ دے کر میری جان کو اُن سے چھڑائے گا جو میرے خلاف لڑ رہے ہیں۔ گو اُن کی تعداد بڑی ہے وہ مجھے آرام و سکون دے گا۔9m7مَیں ہر وقت آہ و زاری کرتا اور کراہتا رہتا ہوں، خواہ صبح ہو، خواہ دوپہر یا شام۔ اور وہ میری سنے گا۔}u7لیکن مَیں پکار کر اللہ سے مدد مانگتا ہوں، اور رب مجھے نجات دے گا۔^77موت اچانک ہی اُنہیں اپنی گرفت میں لے لے۔ زندہ ہی وہ پاتال میں اُتر جائیں، کیونکہ بُرائی نے اُن میں اپنا گھر بنا لیا ہے۔/7میری تیرے ساتھ کتنی اچھی رفاقت تھی جب ہم ہجوم کے ساتھ اللہ کے گھر کی طرف چلتے گئے!  s#17اپنا بوجھ رب پر ڈال تو وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ راست باز کو کبھی ڈگمگانے نہیں دے گا۔j"O7اُس کی زبان پر مکھن کی سی چِکنی چپڑی باتیں اور دل میں جنگ ہے۔ اُس کے تیل سے زیادہ نرم الفاظ حقیقت میں کھینچی ہوئی تلواریں ہیں۔!!7اُس شخص نے اپنا ہاتھ اپنے دوستوں کے خلاف اُٹھایا، اُس نے اپنا عہد توڑ لیا ہے۔r _7اللہ جو ازل سے تخت نشین ہے میری سن کر اُنہیں مناسب جواب دے گا۔ (سِلاہ) کیونکہ نہ وہ تبدیل ہو جائیں گے، نہ کبھی اللہ کا خوف مانیں گے۔ ) &;8دن بھر میرے دشمن میرے پیچھے لگے ہیں، کیونکہ وہ بہت ہیں اور غرور سے مجھ سے لڑ رہے ہیں۔%% G8داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: دُوردراز جزیروں کا کبوتر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب فلستیوں نے اُسے جات میں پکڑ لیا۔ اے اللہ، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ لوگ مجھے تنگ کر رہے ہیں، لڑنے والا دن بھر مجھے ستا رہا ہے۔*$O7لیکن اے اللہ، تُو اُنہیں تباہی کے گڑھے میں اُترنے دے گا۔ خوں خوار اور دھوکے باز آدھی عمر بھی نہیں پائیں گے بلکہ جلدی مریں گے۔ لیکن مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ 2s2E+8جو ایسی شریر حرکتیں کرتے ہیں، کیا اُنہیں بچنا چاہئے؟ ہرگز نہیں! اے اللہ، اقوام کو غصے میں خاک میں ملا دے۔N*8وہ حملہ آور ہو کر تاک میں بیٹھ جاتے اور میرے ہر قدم پر غور کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ مجھے مار ڈالنے پر تُلے ہوئے ہیں۔?)y8دن بھر وہ میرے الفاظ کو توڑ مروڑ کر غلط معنی نکالتے، اپنے تمام منصوبوں سے مجھے ضرر پہنچانا چاہتے ہیں۔_(98اللہ کے کلام پر میرا فخر ہے، اللہ پر میرا بھروسا ہے۔ مَیں ڈروں گا نہیں، کیونکہ فانی انسان مجھے کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟ ' 8لیکن جب خوف مجھے اپنی گرفت میں لے لے تو مَیں تجھ پر ہی بھروسا رکھتا ہوں۔ BB30a8 اے اللہ، تیرے حضور مَیں نے مَنتیں مانی ہیں، اور اب مَیں تجھے شکرگزاری کی قربانیاں پیش کروں گا۔,/S8 اللہ پر میرا بھروسا ہے۔ مَیں ڈروں گا نہیں، کیونکہ فانی انسان مجھے کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟j.O8 اللہ کے کلام پر میرا فخر ہے، رب کے کلام پر میرا فخر ہے۔>-w8 پھر جب مَیں تجھے پکاروں گا تو میرے دشمن مجھ سے باز آئیں گے۔ یہ مَیں نے جان لیا ہے کہ اللہ میرے ساتھ ہے!$,C8جتنے بھی دن مَیں بےگھر پھرا ہوں اُن کا تُو نے پورا حساب رکھا ہے۔ اے اللہ، میرے آنسو اپنے مشکیزے میں ڈال لے! کیا وہ پہلے سے تیری کتاب میں قلم بند نہیں ہیں؟ ضرور! 39مَیں اللہ تعالیٰ کو پکارتا ہوں، اللہ سے جو میرا معاملہ ٹھیک کرے گا۔2 {9داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب وہ ساؤل سے بھاگ کر غار میں چھپ گیا۔ اے اللہ، مجھ پر مہربانی کر، مجھ پر مہربانی کر! کیونکہ میری جان تجھ میں پناہ لیتی ہے۔ جب تک آفت مجھ پر سے گزر نہ جائے مَیں تیرے پَروں کے سائے میں پناہ لوں گا۔i1M8 کیونکہ تُو نے میری جان کو موت سے بچایا اور میرے پاؤں کو ٹھوکر کھانے سے محفوظ رکھا تاکہ زندگی کی روشنی میں اللہ کے حضور چلوں۔ t t7%9اُنہوں نے میرے قدموں کے آگے پھندا بچھا دیا، اور میری جان خاک میں دب گئی ہے۔ اُنہوں نے میرے سامنے گڑھا کھود لیا، لیکن وہ خود اُس میں گر گئے ہیں۔ (سِلاہ)z6o9اے اللہ، آسمان پر سربلند ہو جا! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے!t5c9مَیں انسان کو ہڑپ کرنے والے شیرببروں کے بیچ میں لیٹا ہوا ہوں، اُن کے درمیان جن کے دانت نیزے اور تیر ہیں اور جن کی زبان تیز تلوار ہے۔z4o9وہ آسمان سے مدد بھیج کر مجھے چھٹکارا دے گا اور اُن کی رُسوائی کرے گا جو مجھے تنگ کر رہے ہیں۔ (سِلاہ) اللہ اپنا کرم اور وفاداری بھیجے گا۔ ']8'x<k9 اے اللہ، آسمان پر سرفراز ہو! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے۔ ;9 کیونکہ تیری عظیم شفقت آسمان جتنی بلند ہے، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔:9 اے رب، قوموں میں مَیں تیری ستائش، اُمّتوں میں تیری مدح سرائی کروں گا۔9)9اے میری جان، جاگ اُٹھ! اے ستار اور سرود، جاگ اُٹھو! آؤ، مَیں طلوعِ صبح کو جگاؤں۔899اے اللہ، میرا دل مضبوط، میرا دل ثابت قدم ہے۔ مَیں ساز بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔ GcAA:تاکہ نہ جادوگر کی آواز سنے، نہ ماہر سپیرے کے منتر۔@3:وہ سانپ کی طرح زہر اُگلتے ہیں، اُس بہرے ناگ کی طرح جو اپنے کانوں کو بند کر رکھتا ہے0?[:بےدین پیدائش سے ہی صحیح راہ سے دُور ہو گئے ہیں، جھوٹ بولنے والے ماں کے پیٹ سے ہی بھٹک گئے ہیں۔>/:ہرگز نہیں، تم دل میں بدی کرتے اور ملک میں اپنے ظالم ہاتھوں کے لئے راستہ بناتے ہو۔= +:داؤد کا سنہرا گیت۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ اے حکمرانو، کیا تم واقعی منصفانہ فیصلہ کرتے، کیا دیانت داری سے آدم زادوں کی عدالت کرتے ہو؟ gFF: آخرکار دشمن کو سزا ملے گی۔ یہ دیکھ کر راست باز خوش ہو گا، اور وہ اپنے پاؤں کو بےدینوں کے خون میں دھو لے گا۔EE: اِس سے پہلے کہ تمہاری دیگیں کانٹےدار ٹہنیوں کی آگ محسوس کریں اللہ اُن سب کو آندھی میں اُڑا کر لے جائے گا۔D:وہ دھوپ میں گھونگے کی مانند ہوں جو چلتا چلتا پگھل جاتا ہے۔ اُن کا انجام اُس بچے کا سا ہو جو ماں کے پیٹ میں ضائع ہو کر کبھی سورج نہیں دیکھے گا۔.CW:وہ اُس پانی کی طرح ضائع ہو جائیں جو بہہ کر غائب ہو جاتا ہے۔ اُن کے چلائے ہوئے تیر بےاثر رہیں۔B%:اے اللہ، اُن کے منہ کے دانت توڑ ڈال! اے رب، جوان شیرببروں کے جبڑے کو پاش پاش کر! ARJJ;دیکھ، وہ میری تاک میں بیٹھے ہیں۔ اے رب، زبردست آدمی مجھ پر حملہ آور ہیں، حالانکہ مجھ سے نہ خطا ہوئی نہ گناہ۔dIC;مجھے بدکاروں سے چھٹکارا دے، خوں خواروں سے رِہا کر۔kH S;داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب ساؤل نے اپنے آدمیوں کو داؤد کے گھر کی پہرہ داری کرنے کے لئے بھیجا تاکہ جب موقع ملے اُسے قتل کریں۔ اے میرے خدا، مجھے میرے دشمنوں سے بچا۔ اُن سے میری حفاظت کر جو میرے خلاف اُٹھے ہیں۔;Gq: تب لوگ کہیں گے، ”واقعی راست باز کو اجر ملتا ہے، واقعی اللہ ہے جو دنیا میں لوگوں کی عدالت کرتا ہے!“ bNN;دیکھ، اُن کے منہ سے رال ٹپک رہی ہے، اُن کے ہونٹوں سے تلواریں نکل رہی ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں، ”کون سنے گا؟“(MK;ہر شام کو وہ واپس آ جاتے اور کُتوں کی طرح بھونکتے ہوئے شہر کی گلیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔nLW;اے رب، لشکروں اور اسرائیل کے خدا، دیگر تمام قوموں کو سزا دینے کے لئے جاگ اُٹھ! اُن سب پر کرم نہ فرما جو شریر اور غدار ہیں۔ (سِلاہ)|Ks;مَیں بےقصور ہوں، تاہم وہ دوڑ دوڑ کر مجھ سے لڑنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ چنانچہ جاگ اُٹھ، میری مدد کرنے آ، جو کچھ ہو رہا ہے اُس پر نظر ڈال۔ ,~,iSM; جو کچھ بھی اُن کے منہ سے نکلتا ہے وہ گناہ ہے، وہ لعنتیں اور جھوٹ ہی سناتے ہیں۔ چنانچہ اُنہیں اُن کے تکبر کے جال میں پھنسنے دے۔R; اے اللہ ہماری ڈھال، اُنہیں ہلاک نہ کر، ورنہ میری قوم تیرا کام بھول جائے گی۔ اپنی قدرت کا اظہار یوں کر کہ وہ اِدھر اُدھر لڑکھڑا کر گر جائیں۔PQ; میرا خدا اپنی مہربانی کے ساتھ مجھ سے ملنے آئے گا، اللہ بخش دے گا کہ مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔P ; اے میری قوت، میری آنکھیں تجھ پر لگی رہیں گی، کیونکہ اللہ میرا قلعہ ہے۔Oy;لیکن تُو اے رب، اُن پر ہنستا ہے، تُو تمام قوموں کا مذاق اُڑاتا ہے۔ i2iW+;لیکن مَیں تیری قدرت کی مدح سرائی کروں گا، صبح کو خوشی کے نعرے لگا کر تیری شفقت کی ستائش کروں گا۔ کیونکہ تُو میرا قلعہ اور مصیبت کے وقت میری پناہ گاہ ہے۔)VM;وہ اِدھر اُدھر گشت لگا کر کھانے کی چیزیں ڈھونڈتے ہیں۔ اگر پیٹ نہ بھرے تو غُراتے رہتے ہیں۔(UK;ہر شام کو وہ واپس آ جاتے اور کُتوں کی طرح بھونکتے ہوئے شہر کی گلیوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔T7; غصے میں اُنہیں تباہ کر! اُنہیں یوں تباہ کر کہ اُن کا نام و نشان تک نہ رہے۔ تب لوگ دنیا کی انتہا تک جان لیں گے کہ اللہ یعقوب کی اولاد پر حکومت کرتا ہے۔ (سِلاہ) AT"A]Z5<تُو نے زمین کو ایسے جھٹکے دیئے کہ اُس میں دراڑیں پڑ گئیں۔ اب اُس کے شگافوں کو شفا دے، کیونکہ وہ ابھی تک تھرتھرا رہی ہے۔.Y Y<داؤد کا زبور۔ طرز: عہد کا سوسن۔ تعلیم کے لئے یہ سنہرا گیت اُس وقت سے متعلق ہے جب داؤد نے مسوپتامیہ کے اَرامیوں اور ضوباہ کے اَرامیوں سے جنگ کی۔ واپسی پر یوآب نے نمک کی وادی میں 12,000 ادومیوں کو مار ڈالا۔ اے اللہ، تُو نے ہمیں رد کیا، ہماری قلعہ بندی میں رخنہ ڈال دیا ہے۔ لیکن اب اپنے غضب سے باز آ کر ہمیں بحال کر۔(XK;اے میری قوت، مَیں تیری مدح سرائی کروں گا، کیونکہ اللہ میرا قلعہ اور میرا مہربان خدا ہے۔ E%0;FQ\gq| !+6ALWbmx&1<GR]hs~ :9 :9 :9 :9 :9 : 9 : 9 : 9  ;9 :9 :9 :9 :9 :9 : 9 : 9 : 9  ;9 ;9 ;9 ;9 ;9 ;9 ;9 ;9 ; 9 ; 9 ; 9 ; 9 ; 9 ;9 ;9 ;9 ;9  <9 <9 <9 <9 <9 <9 <9 <9 < 9 < 9 < 9 < 9  =9 =9 =9 =9 =9 =9 =9 =9  >9 >9 >9 >9 >9 >9 >9 >9 > 9 > 9 > 9 > 9  ?9 ?9 ?9 ?9 ?9 ?9 ?9 ?: ? : ? : ? :  @: bHib_+<جِلعاد میرا ہے اور منسّی میرا ہے۔ افرائیم میرا خود اور یہوداہ میرا شاہی عصا ہے۔X^+<اللہ نے اپنے مقدِس میں فرمایا ہے، ”مَیں فتح مناتے ہوئے سِکم کو تقسیم کروں گا اور وادیِ سُکات کو ناپ کر بانٹ دوں گا۔ ]<اپنے دہنے ہاتھ سے مدد کر کے میری سن تاکہ جو تجھے پیارے ہیں وہ نجات پائیں۔[\1<لیکن جو تیرا خوف مانتے ہیں اُن کے لئے تُو نے جھنڈا گاڑ دیا جس کے ارد گرد وہ جمع ہو کر تیروں سے پناہ لے سکتے ہیں۔ (سِلاہ)4[c<تُو نے اپنی قوم کو تلخ تجربوں سے دوچار ہونے دیا، ہمیں ایسی تیز مَے پلا دی کہ ہم ڈگمگانے لگے ہیں۔ ,"d< اللہ کے ساتھ ہم زبردست کام کریں گے، کیونکہ وہی ہمارے دشمنوں کو کچل دے گا۔ vcg< مصیبت میں ہمیں سہارا دے، کیونکہ اِس وقت انسانی مدد بےکار ہے۔kbQ< اے اللہ، تُو ہی یہ کر سکتا ہے، گو تُو نے ہمیں رد کیا ہے۔ اے اللہ، تُو ہماری فوجوں کا ساتھ نہیں دیتا جب وہ لڑنے کے لئے نکلتی ہیں۔a7< کون مجھے قلعہ بند شہر میں لائے گا؟ کون میری راہنمائی کر کے مجھے ادوم تک پہنچائے گا؟P`<موآب میرا غسل کا برتن ہے، اور ادوم پر مَیں اپنا جوتا پھینک دوں گا۔ اے فلستی ملک، مجھے دیکھ کر زوردار نعرے لگا!“ '&h/=مَیں ہمیشہ کے لئے تیرے خیمے میں رہنا، تیرے پَروں تلے پناہ لینا چاہتا ہوں۔ (سِلاہ)g%=کیونکہ تُو میری پناہ گاہ رہا ہے، ایک مضبوط بُرج جس میں مَیں دشمن سے محفوظ ہوں۔}fu=مَیں تجھے دنیا کی انتہا سے پکار رہا ہوں، کیونکہ میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔ میری راہنمائی کر کے مجھے اُس چٹان پر پہنچا دے جو مجھ سے بلند ہے۔Ue '=داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار ساز کے ساتھ گانا ہے۔ اے اللہ، میری آہ و زاری سن، میری دعا پر توجہ دے۔ !#~fm I>داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔ میری جان خاموشی سے اللہ ہی کے انتظار میں ہے۔ اُسی سے مجھے مدد ملتی ہے۔!l==تب مَیں ہمیشہ تک تیرے نام کی مدح سرائی کروں گا، روز بہ روز اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔ k=وہ ہمیشہ تک اللہ کے حضور تخت نشین رہے۔ شفقت اور وفاداری اُس کی حفاظت کریں۔ijM=بادشاہ کو عمر کی درازی بخش دے۔ وہ پشت در پشت جیتا رہے۔[i1=کیونکہ اے اللہ، تُو نے میری مَنتوں پر دھیان دیا، تُو نے مجھے وہ میراث بخشی جو اُن سب کو ملتی ہے جو تیرا خوف مانتے ہیں۔ fT)%qE>لیکن تُو اے میری جان، خاموشی سے اللہ ہی کے انتظار میں رہ۔ کیونکہ اُسی سے مجھے اُمید ہے۔'pI>اُن کے منصوبوں کا ایک ہی مقصد ہے، کہ اُسے اُس کے اونچے عُہدے سے اُتاریں۔ اُنہیں جھوٹ سے مزہ آتا ہے۔ منہ سے وہ برکت دیتے، لیکن اندر ہی اندر لعنت کرتے ہیں۔ (سِلاہ)o>تم کب تک اُس پر حملہ کرو گے جو پہلے ہی جھکی ہوئی دیوار کی مانند ہے؟ تم سب کب تک اُسے قتل کرنے پر تُلے رہو گے جو پہلے ہی گرنے والی چاردیواری جیسا ہے؟n'>وہی میری چٹان، میری نجات اور میرا قلعہ ہے، اِس لئے مَیں زیادہ نہیں ڈگمگاؤں گا۔ ^Kv> ظلم پر اعتماد نہ کرو، چوری کرنے پر فضول اُمید نہ رکھو۔ اور اگر دولت بڑھ جائے تو تمہارا دل اُس سے لپٹ نہ جائے۔`u;> انسان دم بھر کا ہی ہے، اور بڑے لوگ فریب ہی ہیں۔ اگر اُنہیں ترازو میں تولا جائے تو مل کر اُن کا وزن ایک پھونک سے بھی کم ہے۔ftG>اے اُمّت، ہر وقت اُس پر بھروسا رکھ! اُس کے حضور اپنے دل کا رنج و الم پانی کی طرح اُنڈیل دے۔ اللہ ہی ہماری پناہ گاہ ہے۔ (سِلاہ)%sE>میری نجات اور عزت اللہ پر مبنی ہے، وہی میری محفوظ چٹان ہے۔ اللہ میں مَیں پناہ لیتا ہوں۔r7>صرف وہی میری جان کی چٹان، میری نجات اور میرا قلعہ ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈگمگاؤں گا۔ ~y0~.zW?چنانچہ مَیں مقدِس میں تجھے دیکھنے کے انتظار میں رہا تاکہ تیری قدرت اور جلال کا مشاہدہ کروں۔)y O?داؤد کا زبور۔ یہ اُس وقت سے متعلق ہے جب وہ یہوداہ کے ریگستان میں تھا۔ اے اللہ، تُو میرا خدا ہے جسے مَیں ڈھونڈتا ہوں۔ میری جان تیری پیاسی ہے، میرا پورا جسم تیرے لئے ترستا ہے۔ مَیں اُس خشک اور نڈھال ملک کی مانند ہوں جس میں پانی نہیں ہے۔x+> اے رب، یقیناً تُو مہربان ہے، کیونکہ تُو ہر ایک کو اُس کے اعمال کا بدلہ دیتا ہے۔ w> اللہ نے ایک بات فرمائی بلکہ دو بار مَیں نے سنی ہے کہ اللہ ہی قادر ہے۔ ro1r}?میری جان تیرے ساتھ لپٹی رہتی، اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالتا ہے۔"??کیونکہ تُو میری مدد کرنے آیا، اور مَیں تیرے پَروں کے سائے میں خوشی کے نعرے لگاتا ہوں۔~?بستر پر مَیں تجھے یاد کرتا، پوری رات کے دوران تیرے بارے میں سوچتا رہتا ہوں۔$}C?میری جان عمدہ غذا سے سیر ہو جائے گی، میرا منہ خوشی کے نعرے لگا کر تیری حمد و ثنا کرے گا۔|?چنانچہ مَیں جیتے جی تیری ستائش کروں گا، تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اُٹھاؤں گا۔ {?کیونکہ تیری شفقت زندگی سے کہیں بہتر ہے، میرے ہونٹ تیری مدح سرائی کریں گے۔ KDK@مجھے بدمعاشوں کی سازشوں سے چھپائے رکھ، اُن کی ہل چل سے جو غلط کام کرتے ہیں۔g K@داؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ، سن جب مَیں اپنی آہ و زاری پیش کرتا ہوں۔ میری زندگی دشمن کی دہشت سے محفوظ رکھ۔lS? لیکن بادشاہ اللہ کی خوشی منائے گا۔ جو بھی اللہ کی قَسم کھاتا ہے وہ فخر کرے گا، کیونکہ جھوٹ بولنے والوں کے منہ بند ہو جائیں گے۔  ? اُنہیں تلوار کے حوالے کیا جائے گا، اور وہ گیدڑوں کی خوراک بن جائیں گے۔8k? لیکن جو میری جان لینے پر تُلے ہوئے ہیں وہ تباہ ہو جائیں گے، وہ زمین کی گہرائیوں میں اُتر جائیں گے۔ R]D @وہ بڑی باریکی سے بُرے منصوبوں کی تیاریاں کرتے، پھر کہتے ہیں، ”چلو، بات بن گئی ہے، منصوبہ سوچ بچار کے بعد تیار ہوا ہے۔“ یقیناً انسان کے باطن اور دل کی تہہ تک پہنچنا مشکل ہی ہے۔5e@وہ بُرا کام کرنے میں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے، ایک دوسرے سے مشورہ لیتے ہیں کہ ہم اپنے پھندے کس طرح چھپا کر لگائیں؟ وہ کہتے ہیں، ”یہ کسی کو بھی نظر نہیں آئیں گے۔“8k@تاکہ تاک میں بیٹھ کر اُنہیں بےقصور پر چلائیں۔ وہ اچانک اور بےباکی سے اُنہیں اُس پر برسا دیتے ہیں۔*O@وہ اپنی زبان کو تلوار کی طرح تیز کرتے اور اپنے زہریلے الفاظ کو تیروں کی طرح تیار رکھتے ہیں 'k'@ }Aداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے گیت۔ اے اللہ، تُو ہی اِس لائق ہے کہ انسان کوہِ صیون پر خاموشی سے تیرے انتظار میں رہے، تیری تمجید کرے اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کرے۔0 [@ راست باز اللہ کی خوشی منا کر اُس میں پناہ لے گا، اور جو دل سے دیانت دار ہیں وہ سب فخر کریں گے۔ . W@ تب تمام لوگ خوف کھا کر کہیں گے، ”اللہ ہی نے یہ کیا!“ اُنہیں سمجھ آئے گی کہ یہ اُسی کا کام ہے۔+ Q@وہ اپنی ہی زبان سے ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ جو بھی اُنہیں دیکھے گا وہ ”توبہ توبہ“ کہے گا۔} u@لیکن اللہ اُن پر تیر برسائے گا، اور اچانک ہی وہ زخمی ہو جائیں گے۔ W WAتُو اپنی قدرت سے پہاڑوں کی مضبوط بنیادیں ڈالتا اور قوت سے کمربستہ رہتا ہے۔Aاے ہماری نجات کے خدا، ہیبت ناک کاموں سے اپنی راستی قائم کر کے ہماری سن! کیونکہ تُو زمین کی تمام حدود اور دُوردراز سمندروں تک سب کی اُمید ہے۔)Aمبارک ہے وہ جسے تُو چن کر قریب آنے دیتا ہے، جو تیری بارگاہوں میں بس سکتا ہے۔ بخش دے کہ ہم تیرے گھر، تیری مُقدّس سکونت گاہ کی اچھی چیزوں سے سیر ہو جائیں۔{qAگناہ مجھ پر غالب آ گئے ہیں، تُو ہی ہماری سرکش حرکتوں کو معاف کر۔saAتُو دعاؤں کو سنتا ہے، اِس لئے تمام انسان تیرے حضور آتے ہیں۔ An%A تُو کھیت کی ریگھاریوں کو شرابور کر کے اُس کے ڈھیلوں کو ہموار کرتا ہے۔ تُو بارش کی بوچھاڑوں سے زمین کو نرم کر کے اُس کی فصلوں کو برکت دیتا ہے۔EA تُو زمین کی دیکھ بھال کر کے اُسے پانی کی کثرت اور زرخیزی سے نوازتا ہے، چنانچہ اللہ کی ندی پانی سے بھری رہتی ہے۔ زمین کو یوں تیار کر کے تُو انسان کو اناج کی اچھی فصل مہیا کرتا ہے۔OAدنیا کی انتہا کے باشندے تیرے نشانات سے خوف کھاتے ہیں، اور تُو طلوعِ صبح اور غروبِ آفتاب کو خوشی منانے دیتا ہے۔;qAتُو متلاطم سمندروں کو تھما دیتا ہے، تُو اُن کی گرجتی لہروں اور اُمّتوں کا شور شرابہ ختم کر دیتا ہے۔ RtcBاُس کے نام کے جلال کی تمجید کرو، اُس کی ستائش عروج تک لے جاؤ!* QBموسیقی کے راہنما کے لئے۔ زبور۔ گیت۔ اے ساری زمین، خوشی کے نعرے لگا کر اللہ کی مدح سرائی کر!S!A سبزہ زار بھیڑبکریوں سے آراستہ ہیں، وادیاں اناج سے ڈھکی ہوئی ہیں۔ سب خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں، سب گیت گا رہے ہیں! ,SA بیابان کی چراگاہیں تیل کی کثرت سے ٹپکتی ہیں، اور پہاڑیاں بھرپور خوشی سے ملبّس ہو جاتی ہیں۔*OA تُو سال کو اپنی بھلائی کا تاج پہنا دیتا ہے، اور تیرے نقشِ قدم تیل کی فراوانی سے ٹپکتے ہیں۔ 818S!!Bاپنی قدرت سے وہ ابد تک حکومت کرتا ہے۔ اُس کی آنکھیں قوموں پر لگی رہتی ہیں تاکہ سرکش اُس کے خلاف نہ اُٹھیں۔ (سِلاہ)m UBاُس نے سمندر کو خشک زمین میں بدل دیا۔ جہاں پہلے پانی کا تیز بہاؤ تھا وہاں سے لوگ پیدل ہی گزرے۔ چنانچہ آؤ، ہم اُس کی خوشی منائیں۔ Bآؤ، اللہ کے کام دیکھو! آدم زاد کی خاطر اُس نے کتنے پُرجلال معجزے کئے ہیں!9Bتمام دنیا تجھے سجدہ کرے! وہ تیری تعریف میں گیت گائے، تیرے نام کی ستائش کرے۔“ (سِلاہ)KBاللہ سے کہو، ”تیرے کام کتنے پُرجلال ہیں۔ تیری بڑی قدرت کے سامنے تیرے دشمن دبک کر تیری خوشامد کرنے لگتے ہیں۔ E  #.9DOZeoz)4?JU`kv$/:EP[fq| @: @: @: @: @: @: @ : @ :  A: @: @: @: @: @: @: @ : @ :  A: A: A: A: A: A: A: A: A : A : A : A : A :  B: B: B: B: B: B: B:! B:" B :# B :$ B :% B :& B :' B:( B:) B:* B:+ B:, B:- B:.  C:/ C:0 C:1 C:2 C:3 C:4 C:5  D:6 D:7 D:8 D:9 D:: D:; D:< D:= D :> D :? D :@ D :A D :B D:C D:D D:E D:F D:G D:H D:I D:J "&!B تُو نے لوگوں کے رتھوں کو ہمارے سروں پر سے گزرنے دیا، اور ہم آگ اور پانی کی زد میں آ گئے۔ لیکن پھر تُو نے ہمیں مصیبت سے نکال کر فراوانی کی جگہ پہنچایا۔%yB تُو نے ہمیں جال میں پھنسا دیا، ہماری کمر پر اذیت ناک بوجھ ڈال دیا۔W$)B کیونکہ اے اللہ، تُو نے ہمیں آزمایا۔ جس طرح چاندی کو پگھلا کر صاف کیا جاتا ہے اُسی طرح تُو نے ہمیں پاک صاف کر دیا ہے۔#B کیونکہ وہ ہماری زندگی قائم رکھتا، ہمارے پاؤں کو ڈگمگانے نہیں دیتا۔z"oBاے اُمّتو، ہمارے خدا کی حمد کرو۔ اُس کی ستائش دُور تک سنائی دے۔ )J3)i,MBاگر مَیں دل میں گناہ کی پرورش کرتا تو رب میری نہ سنتا۔+/Bمَیں نے اپنے منہ سے اُسے پکارا، لیکن میری زبان اُس کی تعریف کرنے کے لئے تیار تھی۔+*QBاے اللہ کا خوف ماننے والو، آؤ اور سنو! جو کچھ اللہ نے میری جان کے لئے کیا وہ تمہیں سناؤں گا۔)Bبھسم ہونے والی قربانی کے طور پر مَیں تجھے موٹی تازی بھیڑیں اور مینڈھوں کا دھواں پیش کروں گا، ساتھ ساتھ بَیل اور بکرے بھی چڑھاؤں گا۔ (سِلاہ)_(9Bوہ مَنتیں جو میرے منہ نے مصیبت کے وقت مانی تھیں۔2'_B مَیں بھسم ہونے والی قربانیاں لے کر تیرے گھر میں آؤں گا اور تیرے حضور اپنی مَنتیں پوری کروں گا، zu1eCاے اللہ، قومیں تیری ستائش کریں، تمام قومیں تیری ستائش کریں۔~0wCتاکہ زمین پر تیری راہ اور تمام قوموں میں تیری نجات معلوم ہو جائے۔/ Cزبور۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اللہ ہم پر مہربانی کرے اور ہمیں برکت دے۔ وہ اپنے چہرے کا نور ہم پر چمکائے (سِلاہ).Bاللہ کی حمد ہو، جس نے نہ میری دعا رد کی، نہ اپنی شفقت مجھ سے باز رکھی۔ o-YBلیکن یقیناً رب نے میری سنی، اُس نے میری التجا پر توجہ دی۔ +6 Dداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے گیت۔ اللہ اُٹھے تو اُس کے دشمن تتر بتر ہو جائیں گے، اُس سے نفرت کرنے والے اُس کے سامنے سے بھاگ جائیں گے۔w5iCاللہ ہمیں برکت دے، اور دنیا کی انتہائیں سب اُس کا خوف مانیں۔ h4KCزمین اپنی فصلیں دیتی ہے۔ اللہ ہمارا خدا ہمیں برکت دے!u3eCاے اللہ، قومیں تیری ستائش کریں، تمام قومیں تیری ستائش کریں۔n2WCاُمّتیں شادمان ہو کر خوشی کے نعرے لگائیں، کیونکہ تُو انصاف سے قوموں کی عدالت کرے گا اور زمین پر اُمّتوں کی قیادت کرے گا۔ (سِلاہ) *h:Dاللہ اپنی مُقدّس سکونت گاہ میں یتیموں کا باپ اور بیواؤں کا حامی ہے۔'9IDاللہ کی تعظیم میں گیت گاؤ، اُس کے نام کی مدح سرائی کرو! جو رتھ پر سوار بیابان میں سے گزر رہا ہے اُس کے لئے راستہ تیار کرو۔ رب اُس کا نام ہے، اُس کے حضور خوشی مناؤ!8!Dلیکن راست باز خوش و خرم ہوں گے، وہ اللہ کے حضور جشن منا کر پھولے نہ سمائیں گے۔R7Dوہ دھوئیں کی طرح بکھر جائیں گے۔ جس طرح موم آگ کے سامنے پگھل جاتا ہے اُسی طرح بےدین اللہ کے حضور ہلاک ہو جائیں گے۔ \;>qD اے اللہ، تُو نے کثرت کی بارش برسنے دی۔ جب کبھی تیرا موروثی ملک نڈھال ہوا تو تُو نے اُسے تازہ دم کیا۔Q=Dتو زمین لرز اُٹھی اور آسمان سے بارش ٹپکنے لگی۔ ہاں، اللہ کے حضور جو کوہِ سینا اور اسرائیل کا خدا ہے ایسا ہی ہوا۔$<CDاے اللہ، جب تُو اپنی قوم کے آگے آگے نکلا، جب تُو ریگستان میں قدم بہ قدم آگے بڑھا (سِلاہ)x;kDاللہ بےگھروں کو گھروں میں بسا دیتا اور قیدیوں کو قید سے نکال کر خوش حالی عطا کرتا ہے۔ لیکن جو سرکش ہیں وہ جُھلسے ہوئے ملک میں رہیں گے۔ zG  zCDجب قادرِ مطلق نے وہاں کے بادشاہوں کو منتشر کر دیا تو کوہِ ضلمون پر برف پڑی۔|BsD تم کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھے رہتے ہو؟ دیکھو، کبوتر کے پَروں پر چاندی اور اُس کے شاہ پَروں پر پیلا سونا چڑھایا گیا ہے۔“&AGD ”فوجوں کے بادشاہ بھاگ رہے ہیں۔ وہ بھاگ رہے ہیں اور عورتیں لُوٹ کا مال تقسیم کر رہی ہیں۔ @D رب فرمان صادر کرتا ہے تو خوش خبری سنانے والی عورتوں کا بڑا لشکر نکلتا ہے،5?eD یوں تیری قوم اُس میں آباد ہوئی۔ اے اللہ، اپنی بھلائی سے تُو نے اُسے ضرورت مندوں کے لئے تیار کیا۔ p G Dتُو نے بلندی پر چڑھ کر قیدیوں کا ہجوم گرفتار کر لیا، تجھے انسانوں سے تحفے ملے، اُن سے بھی جو سرکش ہو گئے تھے۔ یوں ہی رب خدا وہاں سکونت پذیر ہوا۔,FSDاللہ کے بےشمار رتھ اور اَن گنت فوجی ہیں۔ خداوند اُن کے درمیان ہے، سینا کا خدا مقدِس میں ہے۔ E;Dاے پہاڑ کی متعدد چوٹیو، تم اُس پہاڑ کو کیوں رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہو جسے اللہ نے اپنی سکونت گاہ کے لئے پسند کیا ہے؟ یقیناً رب وہاں ہمیشہ کے لئے سکونت کرے گا۔iDMDکوہِ بسن الٰہی پہاڑ ہے، کوہِ بسن کی متعدد چوٹیاں ہیں۔ }^}L#Dتب تُو اپنے پاؤں کو دشمن کے خون میں دھو لے گا، اور تیرے کُتے اُسے چاٹ لیں گے۔“$KCDرب نے فرمایا، ”مَیں اُنہیں بسن سے واپس لاؤں گا، سمندر کی گہرائیوں سے واپس پہنچاؤں گا۔KJDیقیناً اللہ اپنے دشمنوں کے سروں کو کچل دے گا۔ جو اپنے گناہوں سے باز نہیں آتا اُس کی کھوپڑی وہ پاش پاش کرے گا۔NIDہمارا خدا وہ خدا ہے جو ہمیں بار بار نجات دیتا ہے، رب قادرِ مطلق ہمیں بار بار موت سے بچنے کے راستے مہیا کرتا ہے۔H7Dرب کی تمجید ہو جو روز بہ روز ہمارا بوجھ اُٹھائے چلتا ہے۔ اللہ ہماری نجات ہے۔ (سِلاہ) %?%?QyDاے اللہ، اپنی قدرت برُوئے کار لا! اے اللہ، جو قدرت تُو نے پہلے بھی ہماری خاطر دکھائی اُسے دوبارہ دکھا!nPWDوہاں سب سے چھوٹا بھائی بن یمین آگے چل رہا ہے، پھر یہوداہ کے بزرگوں کا پُرشور ہجوم زبولون اور نفتالی کے بزرگوں کے ساتھ چل رہا ہے۔/OYD”جماعتوں میں اللہ کی ستائش کرو! جتنے بھی اسرائیل کے سرچشمے سے نکلے ہوئے ہو رب کی تمجید کرو!“.NWDآگے گلوکار، پھر ساز بجانے والے چل رہے ہیں۔ اُن کے آس پاس کنواریاں دف بجاتے ہوئے پھر رہی ہیں۔=MuDاے اللہ، تیرے جلوس نظر آ گئے ہیں، میرے خدا اور بادشاہ کے جلوس مقدِس میں داخل ہوتے ہوئے نظر آ گئے ہیں۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|234 5689:#;&<+=0>3?7@<AA234 5689:#;&<+=0>3?7@<AABFCJDNESFWGZI_JdKhLmMqNvOzPQR STUVW!Y&Z,[1\6]:^>_C`GaLbQdVeZf^gdhijnktlzm~nopqrst u&v*w1y6z<{B|G}K~QV\aglrw| !',17<AFKQUZ_dinsx} % f~NVD!جو اپنے رتھ پر سوار ہو کر قدیم زمانے کے بلندترین آسمانوں میں سے گزرتا ہے۔ سنو اُس کی آواز جو زور سے گرج رہا ہے۔ U D اے دنیا کی سلطنتو، اللہ کی تعظیم میں گیت گاؤ! رب کی مدح سرائی کرو (سِلاہ){TqDمصر سے سفیر آئیں گے، ایتھوپیا اپنے ہاتھ اللہ کی طرف اُٹھائے گا۔fSGDسرکنڈوں میں چھپے ہوئے درندے کو ملامت کر! سانڈوں کا جو غول بچھڑوں جیسی قوموں میں رہتا ہے اُسے ڈانٹ! اُنہیں کچل دے جو چاندی کو پیار کرتے ہیں۔ اُن قوموں کو منتشر کر جو جنگ کرنے سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔R'Dاُسے یروشلم کے اوپر اپنی سکونت گاہ سے دکھا۔ تب بادشاہ تیرے حضور تحفے لائیں گے۔ UlsZaEمَیں گہری دلدل میں دھنس گیا ہوں، کہیں پاؤں جمانے کی جگہ نہیں ملتی۔ مَیں پانی کی گہرائیوں میں آ گیا ہوں، سیلاب مجھ پر غالب آ گیا ہے۔QY Eداؤد کا زبور۔ طرز: سوسن کے پھول۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ، مجھے بچا! کیونکہ پانی میرے گلے تک پہنچ گیا ہے۔eXED#اے اللہ، تُو اپنے مقدِس سے ظاہر ہوتے وقت کتنا مہیب ہے۔ اسرائیل کا خدا ہی قوم کو قوت اور طاقت عطا کرتا ہے۔ اللہ کی تمجید ہو! 'WID"اللہ کی قدرت کو تسلیم کرو! اُس کی عظمت اسرائیل پر چھائی رہتی اور اُس کی قدرت آسمان پر ہے۔ H/MH^}Eاے قادرِ مطلق رب الافواج، جو تیرے انتظار میں رہتے ہیں وہ میرے باعث شرمندہ نہ ہوں۔ اے اسرائیل کے خدا، میرے باعث تیرے طالب کی رُسوائی نہ ہو۔]Eاے اللہ، تُو میری حماقت سے واقف ہے، میرا قصور تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔W\)Eجو بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھتے ہیں وہ میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں، جو بےسبب میرے دشمن ہیں اور مجھے تباہ کرنا چاہتے ہیں وہ طاقت ور ہیں۔ جو کچھ مَیں نے نہیں لُوٹا اُسے مجھ سے طلب کیا جاتا ہے۔M[Eمَیں چلّاتے چلّاتے تھک گیا ہوں۔ میرا گلا بیٹھ گیا ہے۔ اپنے خدا کا انتظار کرتے کرتے میری آنکھیں دُھندلا گئیں۔ T_d9E جو بزرگ شہر کے دروازے پر بیٹھے ہیں وہ میرے بارے میں گپیں ہانکتے ہیں۔ شرابی مجھے اپنے طنز بھرے گیتوں کا نشانہ بناتے ہیں۔cyE جب ماتمی لباس پہنے پھرتا تھا تو اُن کے لئے عبرت انگیز مثال بن گیا۔obYE جب مَیں روزہ رکھ کر روتا تھا تو لوگ میرا مذاق اُڑاتے تھے۔4acE کیونکہ تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی ہے، جو تجھے گالیاں دیتے ہیں اُن کی گالیاں مجھ پر آ گئی ہیں۔$`CEمَیں اپنے سگے بھائیوں کے نزدیک اجنبی اور اپنی ماں کے بیٹوں کے نزدیک پردیسی بن گیا ہوں۔(_KEکیونکہ تیری خاطر مَیں شرمندگی برداشت کر رہا ہوں، تیری خاطر میرا چہرہ شرم سار ہی رہتا ہے۔  ^ i/Eاپنا چہرہ اپنے خادم سے چھپائے نہ رکھ، کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں۔ جلدی سے میری سن!h3Eاے رب، میری سن، کیونکہ تیری شفقت بھلی ہے۔ اپنے عظیم رحم کے مطابق میری طرف رجوع کر۔7giEسیلاب مجھ پر غالب نہ آئے، سمندر کی گہرائی مجھے ہڑپ نہ کر لے، گڑھا میرے اوپر اپنا منہ بند نہ کر لے۔Xf+Eمجھے دلدل سے نکال تاکہ غرق نہ ہو جاؤں۔ مجھے اُن سے چھٹکارا دے جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ پانی کی گہرائیوں سے مجھے بچا۔e E لیکن اے رب، میری تجھ سے دعا ہے کہ مَیں تجھے دوبارہ منظور ہو جاؤں۔ اے اللہ، اپنی عظیم شفقت کے مطابق میری سن، اپنی یقینی نجات کے مطابق مجھے بچا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv&0;FQ\fq| D:L D:M D:N D:O D:P D:Q D:R D:S D:T D:L D:M D:N D:O D:P D:Q D:R D:S D:T D :U D!:V D":W D#:X  E:Y E:Z E:[ E:\ E:] E:^ E:_ E:` E :a E :b E :c E :d E :e E:f E:g E:h E:i E:j E:k E:l E:m E:n E:o E:p E:q E:r E:s E:t E:u E:v E:w E :x E!:y E":z E#:{ E$:|  F:} F:~ F: F: F:  G: G: G: G: G: G: G: G: G : G : G : G : G : G: G: ol|o~nwEاُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور اُن کے ساتھیوں کے لئے جال بن جائے۔m Eاُنہوں نے میری خوراک میں کڑوا زہر ملایا، مجھے سرکہ پلایا جب پیاسا تھا۔-lUEاُن کے طعنوں سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے، مَیں بیمار پڑ گیا ہوں۔ مَیں ہم دردی کے انتظار میں رہا، لیکن بےفائدہ۔ مَیں نے توقع کی کہ کوئی مجھے دلاسا دے، لیکن ایک بھی نہ ملا۔;kqEتُو میری رُسوائی، میری شرمندگی اور تذلیل سے واقف ہے۔ تیری آنکھیں میرے تمام دشمنوں پر لگی رہتی ہیں۔jEقریب آ کر میری جان کا فدیہ دے، میرے دشمنوں کے سبب سے عوضانہ دے کر مجھے چھڑا۔ v^lvt%Eاُنہیں کتابِ حیات سے مٹایا جائے، اُن کا نام راست بازوں کی فہرست میں درج نہ ہو۔sEاُن کے قصور کا سختی سے حساب کتاب کر، وہ تیرے سامنے راست باز نہ ٹھہریں۔OrEکیونکہ جسے تُو ہی نے سزا دی اُسے وہ ستاتے ہیں، جسے تُو ہی نے زخمی کیا اُس کا دُکھ دوسروں کو سنا کر خوش ہوتے ہیں۔qEاُن کی رہائش گاہ سنسان ہو جائے اور کوئی اُن کے خیموں میں آباد نہ ہو،ipMEاپنا پورا غصہ اُن پر اُتار، تیرا سخت غضب اُن پر آ پڑے۔o7Eاُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں۔ اُن کی کمر ہمیشہ تک ڈگمگاتی رہے۔ T75$zCE"آسمان و زمین اُس کی تمجید کریں، سمندر اور جو کچھ اُس میں حرکت کرتا ہے اُس کی ستائش کرے۔xykE!کیونکہ رب محتاجوں کی سنتا اور اپنے قیدیوں کو حقیر نہیں جانتا۔xE حلیم اللہ کا کام دیکھ کر خوش ہو جائیں گے۔ اے اللہ کے طالبو، تسلی پاؤ! wEیہ رب کو بَیل یا سینگ اور کُھر رکھنے والے سانڈ سے کہیں زیادہ پسند آئے گا۔ vEمَیں اللہ کے نام کی مدح سرائی کروں گا، شکرگزاری سے اُس کی تعظیم کروں گا۔(uKEہائے، مَیں مصیبت میں پھنسا ہوا ہوں، مجھے بہت درد ہے۔ اے اللہ، تیری نجات مجھے محفوظ رکھے۔ wew ~Fمیرے جانی دشمن شرمندہ ہو جائیں، اُن کی سخت رُسوائی ہو جائے۔ جو میری مصیبت دیکھنے سے لطف اُٹھاتے ہیں وہ پیچھے ہٹ جائیں، اُن کا منہ کالا ہو جائے۔\} 5Fداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یادداشت کے لئے۔ اے اللہ، جلدی سے آ کر مجھے بچا! اے رب، میری مدد کرنے میں جلدی کر!0|[E$اُن کی اولاد ملک کو میراث میں پائے گی، اور اُس کے نام سے محبت رکھنے والے اُس میں بسے رہیں گے۔ c{AE#کیونکہ اللہ صیون کو نجات دے کر یہوداہ کے شہروں کو تعمیر کرے گا، اور اُس کے خادم اُن پر قبضہ کر کے اُن میں آباد ہو جائیں گے۔ ^!Gاپنی راستی سے مجھے بچا کر چھٹکارا دے۔ اپنا کان میری طرف جھکا کر مجھے نجات دے۔x mGاے رب، مَیں نے تجھ میں پناہ لی ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے۔]5Fلیکن مَیں ناچار اور محتاج ہوں۔ اے اللہ، جلدی سے میرے پاس آ! تُو ہی میرا سہارا اور میرا نجات دہندہ ہے۔ اے رب، دیر نہ کر! A}Fلیکن تیرے طالب شادمان ہو کر تیری خوشی منائیں۔ جنہیں تیری نجات پیاری ہے وہ ہمیشہ کہیں، ”اللہ عظیم ہے!“~wFجو میری مصیبت دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہیں وہ شرم کے مارے پشت دکھائیں۔ aaayGبہتوں کے نزدیک مَیں بدشگونی ہوں، لیکن تُو میری مضبوط پناہ گاہ ہے۔QGپیدائش سے ہی مَیں نے تجھ پر تکیہ کیا ہے، ماں کے پیٹ سے تُو نے مجھے سنبھالا ہے۔ مَیں ہمیشہ تیری حمد و ثنا کروں گا۔%EGکیونکہ تُو ہی میری اُمید ہے۔ اے رب قادرِ مطلق، تُو میری جوانی ہی سے میرا بھروسا رہا ہے۔#Gاے میرے خدا، مجھے بےدین کے ہاتھ سے بچا، اُس کے قبضے سے جو بےانصاف اور ظالم ہے۔Gمیرے لئے چٹان پر محفوظ گھر ہو جس میں مَیں ہر وقت پناہ لے سکوں۔ تُو نے فرمایا ہے کہ مجھے نجات دے گا، کیونکہ تُو ہی میری چٹان اور میرا قلعہ ہے۔ 2iKG میرے حریف شرمندہ ہو کر فنا ہو جائیں، جو مجھے نقصان پہنچانے کے درپَے ہیں وہ لعن طعن اور رُسوائی تلے دب جائیں۔ {G اے اللہ، مجھ سے دُور نہ ہو۔ اے میرے خدا، میری مدد کرنے میں جلدی کر۔E G وہ کہتے ہیں، ”اللہ نے اُسے ترک کر دیا ہے۔ اُس کے پیچھے پڑ کر اُسے پکڑو، کیونکہ کوئی نہیں جو اُسے بچائے۔“c AG کیونکہ میرے دشمن میرے بارے میں باتیں کر رہے ہیں، جو میری جان کی تاک لگائے بیٹھے ہیں وہ ایک دوسرے سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں۔w iG بُڑھاپے میں مجھے رد نہ کر، طاقت کے ختم ہونے پر مجھے ترک نہ کر۔j OGدن بھر میرا منہ تیری تمجید اور تعظیم سے لبریز رہتا ہے۔ r<sGاے اللہ، تُو میری جوانی سے مجھے تعلیم دیتا رہا ہے، اور آج تک مَیں تیرے معجزات کا اعلان کرتا آیا ہوں۔,SGمَیں رب قادرِ مطلق کے عظیم کام سناتے ہوئے آؤں گا، مَیں تیری، صرف تیری ہی راستی یاد کروں گا۔hKGمیرا منہ تیری راستی سناتا رہے گا، سارا دن تیرے نجات بخش کاموں کا ذکر کرتا رہے گا، گو مَیں اُن کی پوری تعداد گن بھی نہیں سکتا۔ Gلیکن مَیں ہمیشہ تیرے انتظار میں رہوں گا، ہمیشہ تیری ستائش کرتا رہوں گا۔ !$RGمیرا رُتبہ بڑھا دے، مجھے دوبارہ تسلی دے۔ymGتُو نے مجھے متعدد تلخ تجربوں میں سے گزرنے دیا ہے، لیکن تُو مجھے دوبارہ زندہ بھی کرے گا، تُو مجھے زمین کی گہرائیوں میں سے واپس لائے گا۔8kGاے اللہ، تیری راستی آسمان سے باتیں کرتی ہے۔ اے اللہ، تجھ جیسا کون ہے جس نے اِتنے عظیم کام کئے ہیں؟9Gاے اللہ، خواہ مَیں بوڑھا ہو جاؤں اور میرے بال سفید ہو جائیں مجھے ترک نہ کر جب تک مَیں آنے والی پشت کے تمام لوگوں کو تیری قوت اور قدرت کے بارے میں بتا نہ لوں۔ x$x( MHسلیمان کا زبور۔ اے اللہ، بادشاہ کو اپنا انصاف عطا کر، بادشاہ کے بیٹے کو اپنی راستی بخش دے[1Gمیری زبان بھی دن بھر تیری راستی بیان کرے گی، کیونکہ جو مجھے نقصان پہنچانا چاہتے تھے وہ شرم سار اور رُسوا ہو گئے ہیں۔ q]Gجب مَیں تیری مدح سرائی کروں گا تو میرے ہونٹ خوشی کے نعرے لگائیں گے، اور میری جان جسے تُو نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے شادیانہ بجائے گی۔Gاے میرے خدا، مَیں ستار بجا کر تیری ستائش اور تیری وفاداری کی تمجید کروں گا۔ اے اسرائیل کے قدوس، مَیں سرود بجا کر تیری تعریف میں گیت گاؤں گا۔ my(m7 iHاُس کے دورِ حکومت میں راست باز پھلے پھولے گا، اور جب تک چاند نیست نہ ہو جائے سلامتی کا غلبہ ہو گا۔OHوہ کٹی ہوئی گھاس کے کھیت پر برسنے والی بارش کی طرح اُتر آئے، زمین کو تر کرنے والی بوچھاڑوں کی طرح نازل ہو جائے۔Hتب لوگ پشت در پشت تیرا خوف مانیں گے جب تک سورج چمکے اور چاند روشنی دے۔Hوہ قوم کے مصیبت زدوں کا انصاف کرے اور محتاجوں کی مدد کر کے ظالموں کو کچل دے۔^7Hپہاڑ قوم کو سلامتی اور پہاڑیاں راستی پہنچائیں۔Hتاکہ وہ راستی سے تیری قوم اور انصاف سے تیرے مصیبت زدوں کی عدالت کرے۔ ciEc&H وہ پست حالوں اور غریبوں پر ترس کھائے گا، محتاجوں کی جان کو بچائے گا۔i%MH کیونکہ جو ضرورت مند مدد کے لئے پکارے اُسے وہ چھٹکارا دے گا، جو مصیبت میں ہے اور جس کی مدد کوئی نہیں کرتا اُسے وہ رِہائی دے گا۔k$QH تمام بادشاہ اُسے سجدہ کریں، سب اقوام اُس کی خدمت کریں۔ #;H ترسیس اور ساحلی علاقوں کے بادشاہ اُسے خراج پہنچائیں، سبا اور صبا اُسے باج پیش کریں۔}"uH ریگستان کے باشندے اُس کے سامنے جھک جائیں، اُس کے دشمن خاک چاٹیں۔!!Hوہ ایک سمندر سے دوسرے سمندر تک اور دریائے فرات سے دنیا کی انتہا تک حکومت کرے۔ Sme*EHبادشاہ کا نام ابد تک قائم رہے، جب تک سورج چمکے اُس کا نام پھلے پھولے۔ تمام اقوام اُس سے برکت پائیں، اور وہ اُسے مبارک کہیں۔)3Hملک میں اناج کی کثرت ہو، پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی اُس کی فصلیں لہلہائیں۔ اُس کا پھل لبنان کے پھل جیسا عمدہ ہو، شہروں کے باشندے ہریالی کی طرح پھلیں پھولیں۔B(Hبادشاہ زندہ باد! سبا کا سونا اُسے دیا جائے۔ لوگ ہمیشہ اُس کے لئے دعا کریں، دن بھر اُس کے لئے برکت چاہیں۔)'MHوہ عوضانہ دے کر اُنہیں ظلم و تشدد سے چھڑائے گا، کیونکہ اُن کا خون اُس کی نظر میں قیمتی ہے۔ `` 1Iمرتے وقت اُن کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، اور اُن کے جسم موٹے تازے رہتے ہیں۔07Iکیونکہ شیخی بازوں کو دیکھ کر مَیں بےچین ہو گیا، اِس لئے کہ بےدین اِتنے خوش حال ہیں۔g/IIلیکن مَیں پھسلنے کو تھا، میرے قدم لغزش کھانے کو تھے۔. Iآسف کا زبور۔ یقیناً اللہ اسرائیل پر مہربان ہے، اُن پر جن کے دل پاک ہیں۔U-%Hیہاں داؤد بن یسّی کی دعائیں ختم ہوتی ہیں۔ $,CHاُس کے جلالی نام کی ابد تک تمجید ہو، پوری دنیا اُس کے جلال سے بھر جائے۔ آمین، پھر آمین۔x+kHرب خدا کی تمجید ہو جو اسرائیل کا خدا ہے۔ صرف وہی معجزے کرتا ہے! E  "-8CNYdny)4?IT_ju%0;FQ\gr| G: G: G: G: G: G: G: G:  H: G: G: G: G: G: G: G: G:  H: H: H: H: H: H: H: H: H : H : H : H : H : H: H: H: H: H: H: H:  I: I: I: I: I: I: I: I: I : I : I : I : I : I: I: I: I: I: I: I: I: I: I: I: I: I: I: I:  J: J: J: J: J: J: J: J: J : J : J : J : J : 3qk6QI وہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہمارے منہ سے نکلتا ہے وہ آسمان سے ہے، جو بات ہماری زبان پر آ جاتی ہے وہ پوری زمین کے لئے اہمیت رکھتی ہے۔5Iوہ مذاق اُڑا کر بُری باتیں کرتے ہیں، اپنے غرور میں ظلم کی دھمکیاں دیتے ہیں۔#4AIچربی کے باعث اُن کی آنکھیں اُبھر آئی ہیں۔ اُن کے دل بےلگام وہموں کی گرفت میں رہتے ہیں۔3Iاِس لئے اُن کے گلے میں تکبر کا ہار ہے، وہ ظلم کا لباس پہنے پھرتے ہیں۔I2 Iعام لوگوں کے مسائل سے اُن کا واسطہ نہیں پڑتا۔ جس درد و کرب میں دوسرے مبتلا رہتے ہیں اُس سے وہ آزاد ہوتے ہیں۔ ]b9]"<?Iاگر مَیں کہتا، ”مَیں بھی اُن کی طرح بولوں گا،“ تو تیرے فرزندوں کی نسل سے غداری کرتا۔;Iکیونکہ دن بھر مَیں درد و کرب میں مبتلا رہتا ہوں، ہر صبح مجھے سزا دی جاتی ہے۔:7I یقیناً مَیں نے بےفائدہ اپنا دل پاک رکھا اور عبث اپنے ہاتھ غلط کام کرنے سے باز رکھے۔(9KI دیکھو، یہی ہے بےدینوں کا حال۔ وہ ہمیشہ سکون سے رہتے، ہمیشہ اپنی دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔z8oI وہ کہتے ہیں، ”اللہ کو کیا پتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کو علم ہی نہیں۔“7/I چنانچہ عوام اُن کی طرف رجوع ہوتے ہیں، کیونکہ اُن کے ہاں کثرت کا پانی پیا جاتا ہے۔ +O{+rB_Iجب میرے دل میں تلخی پیدا ہوئی اور میرے باطن میں سخت درد تھاWA)Iاے رب، جس طرح خواب جاگ اُٹھتے وقت غیرحقیقی ثابت ہوتا ہے اُسی طرح تُو اُٹھتے وقت اُنہیں وہم قرار دے کر حقیر جانے گا۔ @;Iاچانک ہی وہ تباہ ہو جائیں گے، دہشت ناک مصیبت میں پھنس کر مکمل طور پر فنا ہو جائیں گے۔ ?;Iیقیناً تُو اُنہیں پھسلنی جگہ پر رکھے گا، اُنہیں فریب میں پھنسا کر زمین پر پٹخ دے گا۔> Iتب مَیں اللہ کے مقدِس میں داخل ہو کر سمجھ گیا کہ اُن کا انجام کیا ہو گا۔-=UIمَیں سوچ بچار میں پڑ گیا تاکہ بات سمجھوں، لیکن سوچتے سوچتے تھک گیا، اذیت میں صرف اضافہ ہوا۔ f1Y1G]Iخواہ میرا جسم اور میرا دل جواب دے جائیں، لیکن اللہ ہمیشہ تک میرے دل کی چٹان اور میری میراث ہے۔TF#Iجب تُو میرے ساتھ ہے تو مجھے آسمان پر کیا کمی ہو گی؟ جب تُو میرے ساتھ ہے تو مَیں زمین کی کوئی بھی چیز نہیں چاہوں گا۔EIتُو اپنے مشورے سے میری قیادت کر کے آخر میں عزت کے ساتھ میرا خیرمقدم کرے گا۔D7Iتوبھی مَیں ہمیشہ تیرے ساتھ لپٹا رہوں گا، کیونکہ تُو میرا دہنا ہاتھ تھامے رکھتا ہے۔C'Iتو مَیں احمق تھا۔ مَیں کچھ نہیں سمجھتا تھا بلکہ تیرے سامنے مویشی کی مانند تھا۔ JP]iJK1Jاپنی جماعت کو یاد کر جسے تُو نے قدیم زمانے میں خریدا اور عوضانہ دے کر چھڑایا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو۔ کوہِ صیون کو یاد کر جس پر تُو سکونت پذیر رہا ہے۔pJ ]Jآسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ اے اللہ، تُو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے کیوں رد کیا ہے؟ اپنی چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑکتا رہتا ہے؟oIYIلیکن میرے لئے اللہ کی قربت سب کچھ ہے۔ مَیں نے رب قادرِ مطلق کو اپنی پناہ گاہ بنایا ہے، اور مَیں لوگوں کو تیرے تمام کام سناؤں گا۔ ,HSIیقیناً جو تجھ سے دُور ہیں وہ ہلاک ہو جائیں گے، جو تجھ سے بےوفا ہیں اُنہیں تُو تباہ کر دے گا۔ _dd5_RQJاپنے دل میں وہ بولے، ”آؤ، ہم اُن سب کو خاک میں ملائیں!“ اُنہوں نے ملک میں اللہ کی ہر عبادت گاہ نذرِ آتش کر دی ہے۔P5Jاُنہوں نے تیرے مقدِس کو بھسم کر دیا، فرش تک تیرے نام کی سکونت گاہ کی بےحرمتی کی ہے۔ OJاپنے کلہاڑوں اور کدالوں سے اُس کی تمام کندہ کاری کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔uNeJاُنہوں نے گنجان جنگل میں لکڑہاروں کی طرح اپنے کلہاڑے چلائے،MJتیرے مخالفوں نے گرجتے ہوئے تیری جلسہ گاہ میں اپنے نشان گاڑ دیئے ہیں۔L+Jاپنے قدم اِن دائمی کھنڈرات کی طرف بڑھا۔ دشمن نے مقدِس میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ {VJ تُو ہی نے اپنی قدرت سے سمندر کو چیر کر پانی میں اژدہاؤں کے سروں کو توڑ ڈالا۔UJ اللہ قدیم زمانے سے میرا بادشاہ ہے، وہی دنیا میں نجات بخش کام انجام دیتا ہے۔ETJ تُو اپنا ہاتھ کیوں ہٹاتا، اپنا دہنا ہاتھ دُور کیوں رکھتا ہے؟ اُسے اپنی چادر سے نکال کر اُنہیں تباہ کر دے!S J اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟uReJ اب ہم پر کوئی الٰہی نشان ظاہر نہیں ہوتا۔ نہ کوئی نبی ہمارے پاس رہ گیا، نہ کوئی اَور موجود ہے جو جانتا ہو کہ ایسے حالات کب تک رہیں گے۔ Li'L3\aJاپنے کبوتر کی جان کو وحشی جانوروں کے حوالے نہ کر، ہمیشہ تک اپنے مصیبت زدوں کی زندگی کو نہ بھول۔ [Jاے رب، دشمن کی لعن طعن یاد کر۔ خیال کر کہ احمق قوم تیرے نام پر کفر بکتی ہے۔ZJتُو ہی نے زمین کی حدود مقرر کیں، تُو ہی نے گرمیوں اور سردیوں کے موسم بنائے۔YJدن بھی تیرا ہے، رات بھی تیری ہی ہے۔ چاند اور سورج تیرے ہی ہاتھ سے قائم ہوئے۔*XOJایک جگہ تُو نے چشمے اور ندیاں پھوٹنے دیں، دوسری جگہ کبھی نہ سوکھنے والے دریا سوکھنے دیئے۔W!Jتُو ہی نے لِویاتان کے سروں کو چُور چُور کر کے اُسے جنگلی جانوروں کو کھلا دیا۔ >k@>~a yKآسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: تباہ نہ کر۔ اے اللہ، تیرا شکر ہو، تیرا شکر! تیرا نام اُن کے قریب ہے جو تیرے معجزے بیان کرتے ہیں۔`9Jاپنے دشمنوں کے نعرے نہ بھول بلکہ اپنے مخالفوں کا مسلسل بڑھتا ہوا شور شرابہ یاد کر۔ 2__Jاے اللہ، اُٹھ کر عدالت میں اپنے معاملے کا دفاع کر۔ یاد رہے کہ احمق دن بھر تجھے لعن طعن کرتا ہے۔N^Jہونے نہ دے کہ مظلوموں کو شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے بلکہ بخش دے کہ مصیبت زدہ اور غریب تیرے نام پر فخر کر سکیں۔]Jاپنے عہد کا لحاظ کر، کیونکہ ملک کے تاریک کونے ظلم کے میدانوں سے بھر گئے ہیں۔ z@g Kبلکہ اللہ سے جو منصف ہے۔ وہی ایک کو پست کر دیتا ہے اور دوسرے کو سرفراز۔vfgKکیونکہ سرفرازی نہ مشرق سے، نہ مغرب سے اور نہ بیابان سے آتی ہے_e9Kنہ اپنی طاقت پر شیخی مارو، نہ اکڑ کر کفر بکو‘۔“#dAKشیخی بازوں سے مَیں نے کہا، ’ڈینگیں مت مارو،‘ اور بےدینوں سے، ’اپنے آپ پر فخر مت کرو۔4ccKگو زمین اپنے باشندوں سمیت ڈگمگانے لگے، لیکن مَیں ہی نے اُس کے ستونوں کو مضبوط کر دیا ہے۔ (سِلاہ)bKاللہ فرماتا ہے، ”جب میرا وقت آئے گا تو مَیں انصاف سے عدالت کروں گا۔ ?K?ylmLاُس نے اپنی ماند سالم میں اور اپنا بھٹ کوہِ صیون پر بنا لیا ہے۔ik OLآسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ تاردار سازوں کے ساتھ گانا ہے۔ اللہ یہوداہ میں مشہور ہے، اُس کا نام اسرائیل میں عظیم ہے۔j9K اللہ فرماتا ہے، ”مَیں تمام بےدینوں کی کمر توڑ دوں گا جبکہ راست باز سرفراز ہو گا۔“ i7K لیکن مَیں ہمیشہ اللہ کے عظیم کام سناؤں گا، ہمیشہ یعقوب کے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔hKکیونکہ رب کے ہاتھ میں جھاگ دار اور مسالے دار مَے کا پیالہ ہے جسے وہ لوگوں کو پلا دیتا ہے۔ یقیناً دنیا کے تمام بےدینوں کو اِسے آخری قطرے تک پینا ہے۔ t5XtnrWLتُو نے آسمان سے فیصلے کا اعلان کیا۔ زمین سہم کر چپ ہو گئیpq[Lتُو ہی مہیب ہے۔ جب تُو جھڑکے تو کون تیرے حضور قائم رہے گا؟ pLاے یعقوب کے خدا، تیرے ڈانٹنے پر گھوڑے اور رتھ بان بےحس و حرکت ہو گئے ہیں۔8okLبہادروں کو لُوٹ لیا گیا ہے، وہ موت کی نیند سو گئے ہیں۔ فوجیوں میں سے ایک بھی ہاتھ نہیں اُٹھا سکتا۔nLاے اللہ، تُو درخشاں ہے، تُو شکار کے پہاڑوں سے آیا ہوا عظیم الشان سورما ہے۔Gm Lوہاں اُس نے جلتے ہوئے تیروں کو توڑ ڈالا اور ڈھال، تلوار اور جنگ کے ہتھیاروں کو چُور چُور کر دیا ہے۔ (سِلاہ) E  #.9DOZepz)4?JU`ju%0;EP[fq| J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J: J:  K: K: K: K: K: K: K: K: K : K :  L: L: L: L: L: L: L: L: L : L : L : L :  M: M: M: M: M: M: M: M: M : M ; M ; M ; M ; M; M; M; M; M; M; M;  N; N; N; N; N; N; N; N; N ; N ; N ; N ; N ; N; N; N; N; N; 3Y@3 w Mآسف کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ یدوتون کے لئے۔ مَیں اللہ سے فریاد کر کے مدد کے لئے چلّاتا ہوں، مَیں اللہ کو پکارتا ہوں کہ مجھ پر دھیان دے۔vL وہ حکمرانوں کو شکستہ روح کر دیتا ہے، اُسی سے دنیا کے بادشاہ دہشت کھاتے ہیں۔ Uu%L رب اپنے خدا کے حضور مَنتیں مان کر اُنہیں پورا کرو۔ جتنے بھی اُس کے ارد گرد ہیں وہ پُرجلال خدا کے حضور ہدیئے لائیں۔&tGL کیونکہ انسان کا طیش بھی تیری تمجید کا باعث ہے۔ اُس کے طیش کا آخری نتیجہ تیرا جلال ہی ہے۔#sAL جب اللہ عدالت کرنے کے لئے اُٹھا، جب وہ تمام مصیبت زدوں کو نجات دینے کے لئے آیا۔ (سِلاہ) cAc*|OMرات کو مَیں اپنا گیت یاد کرتا ہوں۔ میرا دل محوِ خیال رہتا اور میری روح تفتیش کرتی رہتی ہے۔ {Mمَیں قدیم زمانے پر غور کرتا ہوں، اُن سالوں پر جو بڑی دیر ہوئے گزر گئے ہیں۔z1Mتُو میری آنکھوں کو بند ہونے نہیں دیتا۔ مَیں اِتنا بےچین ہوں کہ بول بھی نہیں سکتا۔OyMمَیں اللہ کو یاد کرتا ہوں تو آہیں بھرنے لگتا ہوں، مَیں سوچ بچار میں پڑ جاتا ہوں تو روح نڈھال ہو جاتی ہے۔ (سِلاہ)hxKMاپنی مصیبت میں مَیں نے رب کو تلاش کیا۔ رات کے وقت میرے ہاتھ بلاناغہ اُس کی طرف اُٹھے رہے۔ میری جان نے تسلی پانے سے انکار کیا۔ qw:"q-UM جو کچھ تُو نے کیا اُس کے ہر پہلو پر غور و خوض کروں گا، تیرے عظیم کاموں میں محوِ خیال رہوں گا۔M مَیں رب کے کام یاد کروں گا، ہاں قدیم زمانے کے تیرے معجزے یاد کروں گا۔ M مَیں بولا، ”اِس سے مجھے دُکھ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دہنا ہاتھ بدل گیا ہے۔“9M کیا اللہ مہربانی کرنا بھول گیا ہے؟ کیا اُس نے غصے میں اپنا رحم باز رکھا ہے؟“ (سِلاہ)~'Mکیا اُس کی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ہے؟ کیا اُس کے وعدے اب سے جواب دے گئے ہیں؟}M”کیا رب ہمیشہ کے لئے رد کرے گا، کیا آئندہ ہمیں کبھی پسند نہیں کرے گا؟ ^:^&GMآندھی میں تیری آواز کڑکتی رہی، دنیا بجلیوں سے روشن ہوئی، زمین کانپتی کانپتی اُچھل پڑی۔  Mموسلادھار بارش برسی، بادل گرج اُٹھے اور تیرے تیر اِدھر اُدھر چلنے لگے۔!=Mاے اللہ، پانی نے تجھے دیکھا، پانی نے تجھے دیکھا تو تڑپنے لگا، گہرائیوں تک لرزنے لگا۔)MMبڑی قوت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم، یعقوب اور یوسف کی اولاد کو رِہا کر دیا ہے۔ (سِلاہ)+Mتُو ہی معجزے کرنے والا خدا ہے۔ اقوام کے درمیان تُو نے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔zoM اے اللہ، تیری راہ قدوس ہے۔ کون سا معبود ہمارے خدا جیسا عظیم ہے؟ I  +Nجو کچھ ہم نے سن لیا اور ہمیں معلوم ہوا ہے، جو کچھ ہمارے باپ دادا نے ہمیں سنایا ہےy mNمَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، قدیم زمانے کے معمے بیان کروں گا۔,  UNآسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ اے میری قوم، میری ہدایت پر دھیان دے، میرے منہ کی باتوں پر کان لگا۔  Mموسیٰ اور ہارون کے ہاتھ سے تُو نے ریوڑ کی طرح اپنی قوم کی راہنمائی کی۔ 3 aMتیری راہ سمندر میں سے، تیرا راستہ گہرے پانی میں سے گزرا، توبھی تیرے نقشِ قدم کسی کو نظر نہ آئے۔ c ?cX+Nکیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ اِس طرح ہر پشت اللہ پر اعتماد رکھ کر اُس کے عظیم کام نہ بھولے بلکہ اُس کے احکام پر عمل کرے۔ONتاکہ آنے والی پشت بھی اُنہیں اپنائے، وہ بچے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ پھر اُنہیں بھی اپنے بچوں کو سنانا تھا۔wiNکیونکہ اُس نے یعقوب کی اولاد کو شریعت دی، اسرائیل میں احکام قائم کئے۔ اُس نے فرمایا کہ ہمارے باپ دادا یہ احکام اپنی اولاد کو سکھائیںoYNاُسے ہم اُن کی اولاد سے نہیں چھپائیں گے۔ ہم آنے والی پشت کو رب کے قابلِ تعریف کام بتائیں گے، اُس کی قدرت اور معجزات بیان کریں گے۔ f&/N ملکِ مصر کے علاقے ضُعن میں اُس نے اُن کے باپ دادا کے دیکھتے دیکھتے معجزے کئے تھے۔#AN جو کچھ اُس نے کیا تھا، جو معجزے اُس نے اُنہیں دکھائے تھے، افرائیمی وہ سب کچھ بھول گئے۔%N وہ اللہ کے عہد سے وفادار نہ رہے، اُس کی شریعت پر عمل کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔|sN چنانچہ افرائیم کے مرد گو کمانوں سے لیس تھے جنگ کے وقت فرار ہوئے۔)Nوہ نہیں چاہتا کہ وہ اپنے باپ دادا کی مانند ہوں جو ضدی اور سرکش نسل تھے، ایسی نسل جس کا دل ثابت قدم نہیں تھا اور جس کی روح وفاداری سے اللہ سے لپٹی نہ رہی۔ eB%e Nجان بوجھ کر اُنہوں نے اللہ کو آزما کر وہ خوراک مانگی جس کا لالچ کرتے تھے۔+Nلیکن وہ اُس کا گناہ کرنے سے باز نہ آئے بلکہ ریگستان میں اللہ تعالیٰ سے سرکش رہے۔Nاُس نے ہونے دیا کہ چٹان سے ندیاں پھوٹ نکلیں اور پانی دریاؤں کی طرح بہنے لگے۔!Nریگستان میں اُس نے پتھروں کو چاک کر کے اُنہیں سمندر کی سی کثرت کا پانی پلایا۔Nدن کو اُس نے بادل کے ذریعے اور رات بھر چمک دار آگ سے اُن کی قیادت کی۔:oN سمندر کو چیر کر اُس نے اُنہیں اُس میں سے گزرنے دیا، اور دونوں طرف پانی مضبوط دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ Ma@M!+Nاِس کے باوجود اللہ نے اُن کے اوپر بادلوں کو حکم دے کر آسمان کے دروازے کھول دیئے۔% ENکیوں؟ اِس لئے کہ اُنہیں اللہ پر یقین نہیں تھا، وہ اُس کی نجات پر بھروسا نہیں رکھتے تھے۔*ONیہ سن کر رب طیش میں آ گیا۔ یعقوب کے خلاف آگ بھڑک اُٹھی، اور اُس کا غضب اسرائیل پر نازل ہوا۔5Nبےشک جب اُس نے چٹان کو مارا تو پانی پھوٹ نکلا اور ندیاں بہنے لگیں۔ لیکن کیا وہ روٹی بھی دے سکتا ہے، اپنی قوم کو گوشت بھی مہیا کر سکتا ہے؟ یہ تو ناممکن ہے۔“1Nاللہ کے خلاف کفر بک کر وہ بولے، ”کیا اللہ ریگستان میں ہمارے لئے میز بچھا سکتا ہے؟ Y|C Y/'YNتب وہ کھا کھا کر خوب سیر ہو گئے، کیونکہ جس کا لالچ وہ کرتے تھے وہ اللہ نے اُنہیں مہیا کیا تھا۔ &Nخیمہ گاہ کے بیچ میں ہی وہ گر پڑے، اُن کے گھروں کے ارد گرد ہی زمین پر آ گرے۔#%ANاُس نے گرد کی طرح اُن پر گوشت برسایا، سمندر کی ریت جیسے بےشمار پرندے اُن پر گرنے دیئے۔ $Nپھر اُس نے آسمان پر مشرقی ہَوا چلائی اور اپنی قدرت سے جنوبی ہَوا پہنچائی۔$#CNہر ایک نے فرشتوں کی یہ روٹی کھائی بلکہ اللہ نے اِتنا کھانا بھیجا کہ اُن کے پیٹ بھر گئے۔"{Nاُس نے کھانے کے لئے اُن پر من برسایا، اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی۔ sK8,kN"جب کبھی اللہ نے اُن میں قتل و غارت ہونے دی تو وہ اُسے ڈھونڈنے لگے، وہ مُڑ کر اللہ کو تلاش کرنے لگے۔6+gN!اِس لئے اُس نے اُن کے دن ناکامی میں گزرنے دیئے، اور اُن کے سال دہشت کی حالت میں اختتام پذیر ہوئے۔2*_N اِن تمام باتوں کے باوجود وہ اپنے گناہوں میں اضافہ کرتے گئے اور اُس کے معجزات پر ایمان نہ لائے۔4)cNکہ اللہ کا غضب اُن پر نازل ہوا۔ قوم کے کھاتے پیتے لوگ ہلاک ہوئے، اسرائیل کے جوان خاک میں مل گئے۔ ( Nلیکن اُن کا لالچ ابھی پورا نہیں ہوا تھا اور گوشت ابھی اُن کے منہ میں تھا r]0*1ON'کیونکہ اُسے یاد رہا کہ وہ فانی انسان ہیں، ہَوا کا ایک جھونکا جو گزر کر کبھی واپس نہیں آتا۔)0MN&توبھی اللہ رحم دل رہا۔ اُس نے اُنہیں تباہ نہ کیا بلکہ اُن کا قصور معاف کرتا رہا۔ بار بار وہ اپنے غضب سے باز آیا، بار بار اپنا پورا قہر اُن پر اُتارنے سے گریز کیا۔/#N%نہ اُن کے دل ثابت قدمی سے اُس کے ساتھ لپٹے رہے، نہ وہ اُس کے عہد سے وفادار رہے۔z.oN$لیکن وہ منہ سے اُسے دھوکا دیتے، زبان سے اُسے جھوٹ پیش کرتے تھے۔ -N#تب اُنہیں یاد آیا کہ اللہ ہماری چٹان، اللہ تعالیٰ ہمارا چھڑانے والا ہے۔ epF e#7AN-اُس نے اُن کے درمیان جوؤں کے غول بھیجے جو اُنہیں کھا گئیں، مینڈک جو اُن پر تباہی لائے۔6+N,اُس نے اُن کی نہروں کا پانی خون میں بدل دیا، اور وہ اپنی ندیوں کا پانی پی نہ سکے۔5/N+وہ دن جب اُس نے مصر میں اپنے الٰہی نشان دکھائے، ضُعن کے علاقے میں اپنے معجزے کئے۔4)N*اُنہیں اُس کی قدرت یاد نہ رہی، وہ دن جب اُس نے فدیہ دے کر اُنہیں دشمن سے چھڑایا، 3N)بار بار اُنہوں نے اللہ کو آزمایا، بار بار اسرائیل کے قدوس کو رنجیدہ کیا۔ 2N(ریگستان میں وہ کتنی دفعہ اُس سے سرکش ہوئے، کتنی مرتبہ اُسے دُکھ پہنچایا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv&1<GR\gr} N; N; N; N;! N;" N;# N;$ N;% N;& N; N; N; N;! N;" N;# N;$ N;% N;& N;' N;( N;) N ;* N!;+ N";, N#;- N$;. N%;/ N&;0 N';1 N(;2 N);3 N*;4 N+;5 N,;6 N-;7 N.;8 N/;9 N0;: N1;; N2;< N3;= N4;> N5;? N6;@ N7;A N8;B N9;C N:;D N;;E N<;F N=;G N>;H N?;I N@;J NA;K NB;L NC;M ND;N NE;O NF;P NG;Q NH;R  O;S O;T O;U O;V O;W O;X O;Y O;Z O ;[ O ;\ O ;] O ;^ O ;_  P;` P;a P;b V)B1<]N2اُس نے اپنے غضب کے لئے راستہ تیار کر کے اُنہیں موت سے نہ بچایا بلکہ مہلک وبا کی زد میں آنے دیا۔c;AN1اُس نے اُن پر اپنا شعلہ زن غضب نازل کیا۔ قہر، خفگی اور مصیبت یعنی تباہی لانے والے فرشتوں کا پورا دستہ اُن پر حملہ آور ہوا۔:N0اُن کے مویشی اُس نے اولوں کے حوالے کئے، اُن کے ریوڑ بجلی کے سپرد کئے۔!9=N/اُن کی انگور کی بیلیں اُس نے اولوں سے، اُن کے انجیرتوت کے درخت سیلاب سے تباہ کر دیئے۔&8GN.اُن کی پیداوار اُس نے جوان ٹڈیوں کے حوالے کی، اُن کی محنت کا پھل بالغ ٹڈیوں کے سپرد کیا۔ $K<$A#N7اُن کے آگے آگے وہ دیگر قومیں نکالتا گیا۔ اُن کی زمین اُس نے تقسیم کر کے اسرائیلیوں کو میراث میں دی، اور اُن کے خیموں میں اُس نے اسرائیلی قبیلے بسائے۔,@SN6یوں اللہ نے اُنہیں مُقدّس ملک تک پہنچایا، اُس پہاڑ تک جسے اُس کے دہنے ہاتھ نے حاصل کیا تھا۔1?]N5وہ حفاظت سے اُن کی قیادت کرتا رہا۔ اُنہیں کوئی ڈر نہیں تھا جبکہ اُن کے دشمن سمندر میں ڈوب گئے۔&>GN4پھر وہ اپنی قوم کو بھیڑبکریوں کی طرح مصر سے باہر لا کر ریگستان میں ریوڑ کی طرح لئے پھرا۔1=]N3مصر میں اُس نے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا اور حام کے خیموں میں مردانگی کا پہلا پھل تمام کر دیا۔ 7K*FON<اُس نے سَیلا میں اپنی سکونت گاہ چھوڑ دی، وہ خیمہ جس میں وہ انسان کے درمیان سکونت کرتا تھا۔EN;جب اللہ کو خبر ملی تو وہ غضب ناک ہوا اور اسرائیل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔6DgN:اُنہوں نے اونچی جگہوں کی غلط قربان گاہوں سے اللہ کو غصہ دلایا اور اپنے بُتوں سے اُسے رنجیدہ کیا۔C-N9اپنے باپ دادا کی طرح وہ غدار بن کر بےوفا ہوئے۔ وہ ڈھیلی کمان کی طرح ناکام ہو گئے۔EBN8اِس کے باوجود وہ اللہ تعالیٰ کو آزمانے سے باز نہ آئے بلکہ اُس سے سرکش ہوئے اور اُس کے احکام کے تحت نہ رہے۔ 8rIK NAتب رب جاگ اُٹھا، اُس آدمی کی طرح جس کی نیند اُچاٹ ہو گئی ہو، اُس سورمے کی مانند جس سے نشے کا اثر اُتر گیا ہو۔{JqN@اُس کے امام تلوار سے قتل ہوئے، اور اُس کی بیواؤں نے ماتم نہ کیا۔I#N?قوم کے جوان نذرِ آتش ہوئے، اور اُس کی کنواریوں کے لئے شادی کے گیت گائے نہ گئے۔,HSN>اپنی قوم کو اُس نے تلوار کی زد میں آنے دیا، کیونکہ وہ اپنی موروثی ملکیت سے نہایت ناراض تھا۔DGN=عہد کا صندوق اُس کی قدرت اور جلال کا نشان تھا، لیکن اُس نے اُسے دشمن کے حوالے کر کے جلاوطنی میں جانے دیا۔ jdh<jNQNGہاں، اُس نے اُسے بھیڑوں کی دیکھ بھال سے بُلایا تاکہ وہ اُس کی قوم یعقوب، اُس کی میراث اسرائیل کی گلہ بانی کرے۔wPiNFاُس نے اپنے خادم داؤد کو چن کر بھیڑبکریوں کے باڑوں سے بُلایا۔.OWNEاُس نے اپنا مقدِس بلندیوں کی مانند بنایا، زمین کی مانند جسے اُس نے ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔zNoNDبلکہ یہوداہ کے قبیلے اور کوہِ صیون کو چن لیا جو اُسے پیارا تھا۔|MsNCاُس وقت اُس نے یوسف کا خیمہ رد کیا اور افرائیم کے قبیلے کو نہ چناL+NBاُس نے اپنے دشمنوں کو مار مار کر بھگا دیا اور اُنہیں ہمیشہ کے لئے شرمندہ کر دیا۔ eJ/UYOیروشلم کے چاروں طرف اُنہوں نے خون کی ندیاں بہائیں، اور کوئی باقی نہ رہا جو مُردوں کو دفناتا۔]V اے رب، جتنی بھی قومیں تُو نے بنائیں وہ آ کر تیرے حضور سجدہ کریں گی اور تیرے نام کو جلال دیں گی۔(=KVاے رب، معبودوں میں سے کوئی تیری مانند نہیں ہے۔ جو کچھ تُو کرتا ہے کوئی اَور نہیں کر سکتا۔r<_Vمصیبت کے دن مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ تُو میری سنتا ہے۔X;+Vاے رب، میری دعا سن، میری التجاؤں پر توجہ کر۔ \I2E_Vمیری طرف رجوع فرما، مجھ پر مہربانی کر! اپنے خادم کو اپنی قوت عطا کر، اپنی خادمہ کے بیٹے کو بچا۔D!Vلیکن تُو، اے رب، رحیم اور مہربان خدا ہے۔ تُو تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور ہے۔VC'Vاے اللہ، مغرور میرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں، ظالموں کا جتھا میری جان لینے کے درپَے ہے۔ یہ لوگ تیرا لحاظ نہیں کرتے۔B7V کیونکہ تیری مجھ پر شفقت عظیم ہے، تُو نے میری جان کو پاتال کی گہرائیوں سے چھڑایا ہے۔ A;V اے رب میرے خدا، مَیں پورے دل سے تیرا شکر کروں گا، ہمیشہ تک تیرے نام کی تعظیم کروں گا۔ E  #.9DOZep{ *5@KU`kv%0;FQ\fq| U; U; U; U; U; U; U; U ; U ; U; U; U; U; U; U; U; U ; U ; U ; U ; U ;  V; V; V; V; V; V; V; V; V ; V ; V ; V ; V ; V; V; V; V;  W; W; W; W; W; W; W;  X; X; X; X; X; X; X; X; X ; X ; X ; X ; X ; X; X; X; X; X;  Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y ; Y ; Y ; Y ; Y ; Y; Y; 6 q67JiWرب فرماتا ہے، ”مَیں مصر اور بابل کو اُن لوگوں میں شمار کروں گا جو مجھے جانتے ہیں۔“ فلستیہ، صور اور ایتھوپیا کے بارے میں بھی کہا جائے گا، ”اِن کی پیدائش یہیں ہوئی ہے۔“IyWاے اللہ کے شہر، تیرے بارے میں شاندار باتیں سنائی جاتی ہیں۔ (سِلاہ) H Wرب صیون کے دروازوں کو یعقوب کی دیگر آبادیوں سے کہیں زیادہ پیار کرتا ہے۔G Wقورح کی اولاد کا زبور۔ گیت۔ اُس کی بنیاد مُقدّس پہاڑوں پر رکھی گئی ہے۔rF_Vمجھے اپنی مہربانی کا کوئی نشان دکھا۔ مجھ سے نفرت کرنے والے یہ دیکھ کر شرمندہ ہو جائیں کہ تُو رب نے میری مدد کر کے مجھے تسلی دی ہے۔ S3oSrO_Xمیری دعا تیرے حضور پہنچے، اپنا کان میری چیخوں کی طرف جھکا۔*N QXقورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: محلت لعنوت۔ ہیمان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔ اے رب، اے میری نجات کے خدا، دن رات مَیں تیرے حضور چیختا چلّاتا ہوں۔vMgWاور لوگ ناچتے ہوئے گائیں گے، ”میرے تمام چشمے تجھ میں ہیں۔“ @L{Wجب رب اقوام کو کتاب میں درج کرے گا تو وہ ساتھ ساتھ یہ بھی لکھے گا، ”یہ صیون میں پیدا ہوئی ہیں۔“ (سِلاہ)IK Wلیکن صیون کے بارے میں کہا جائے گا، ”ہر ایک باشندہ اُس میں پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود اُسے قائم رکھے گا۔“ gsg.TWXتیرے غضب کا پورا بوجھ مجھ پر آ پڑا ہے، تُو نے مجھے اپنی تمام موجوں کے نیچے دبا دیا ہے۔ (سِلاہ)SXتُو نے مجھے سب سے گہرے گڑھے میں، تاریک ترین گہرائیوں میں ڈال دیا ہے۔}RuXمجھے مُردوں میں تنہا چھوڑا گیا ہے، قبر میں اُن مقتولوں کی طرح جن کا تُو اب خیال نہیں رکھتا اور جو تیرے ہاتھ کے سہارے سے منقطع ہو گئے ہیں۔NQXمجھے اُن میں شمار کیا جاتا ہے جو پاتال میں اُتر رہے ہیں۔ مَیں اُس مرد کی مانند ہوں جس کی تمام طاقت جاتی رہی ہے۔ P Xکیونکہ میری جان دُکھ سے بھری ہے، اور میری ٹانگیں قبر میں لٹکی ہوئی ہیں۔ G YX کیا تاریکی میں تیرے معجزے یا ملکِ فراموش میں تیری راستی معلوم ہو جائے گی؟vXgX کیا لوگ قبر میں تیری شفقت یا پاتال میں تیری وفا بیان کریں گے؟+WQX کیا تُو مُردوں کے لئے معجزے کرے گا؟ کیا پاتال کے باشندے اُٹھ کر تیری تمجید کریں گے؟ (سِلاہ)SV!X میری آنکھیں غم کے مارے پژمُردہ ہو گئی ہیں۔ اے رب، دن بھر مَیں تجھے پکارتا، اپنے ہاتھ تیری طرف اُٹھائے رکھتا ہوں۔^U7Xتُو نے میرے قریبی دوستوں کو مجھ سے دُور کر دیا ہے، اور اب وہ مجھ سے گھن کھاتے ہیں۔ مَیں پھنسا ہوا ہوں اور نکل نہیں سکتا۔ [N^)Xدن بھر وہ مجھے سیلاب کی طرح گھیرے رکھتے ہیں، ہر طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔]#Xتیرا بھڑکتا قہر مجھ پر سے گزر گیا، تیرے ہول ناک کاموں نے مجھے نابود کر دیا ہے۔Y\-Xمَیں مصیبت زدہ اور جوانی سے موت کے قریب رہا ہوں۔ تیرے دہشت ناک حملے برداشت کرتے کرتے مَیں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہوں۔[#Xاے رب، تُو میری جان کو کیوں رد کرتا، اپنے چہرے کو مجھ سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟!Z=X لیکن اے رب، مَیں مدد کے لئے تجھے پکارتا ہوں، میری دعا صبح سویرے تیرے سامنے آ جاتی ہے۔ 6I`6$cCY’مَیں تیری نسل کو ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، تیرا تخت ہمیشہ تک مضبوط رکھوں گا‘۔“ (سِلاہ)=buYتُو نے فرمایا، ”مَیں نے اپنے چنے ہوئے بندے سے عہد باندھا، اپنے خادم داؤد سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے،=auYکیونکہ مَیں بولا، ”تیری شفقت ہمیشہ تک قائم ہے، تُو نے اپنی وفا کی مضبوط بنیاد آسمان پر ہی رکھی ہے۔“e` GYایتان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔ مَیں ابد تک رب کی مہربانیوں کی مدح سرائی کروں گا، پشت در پشت منہ سے تیری وفا کا اعلان کروں گا۔3_aXتُو نے میرے دوستوں اور پڑوسیوں کو مجھ سے دُور کر رکھا ہے۔ تاریکی ہی میری قریبی دوست بن گئی ہے۔ [B[%hEY تُو ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر پر حکومت کرتا ہے۔ جب وہ موجزن ہو تو تُو اُسے تھما دیتا ہے۔%gEYاے رب، اے لشکروں کے خدا، کون تیری مانند ہے؟ اے رب، تُو قوی اور اپنی وفا سے گھرا رہتا ہے۔zfoYجو بھی مُقدّسین کی مجلس میں شامل ہیں وہ اللہ سے خوف کھاتے ہیں۔ جو بھی اُس کے ارد گرد ہوتے ہیں اُن پر اُس کی عظمت اور رُعب چھایا رہتا ہے۔e!Yکیونکہ بادلوں میں کون رب کی مانند ہے؟ الہٰی ہستیوں میں سے کون رب کی مانند ہے؟:doYاے رب، آسمان تیرے معجزوں کی ستائش کریں گے، مُقدّسین کی جماعت میں ہی تیری وفاداری کی تمجید کریں گے۔  U n9Yمبارک ہے وہ قوم جو تیری خوشی کے نعرے لگا سکے۔ اے رب، وہ تیرے چہرے کے نور میں چلیں گے۔mYراستی اور انصاف تیرے تخت کی بنیاد ہیں۔ شفقت اور وفا تیرے آگے آگے چلتی ہیں۔l9Y تیرا بازو قوی اور تیرا ہاتھ طاقت ور ہے۔ تیرا دہنا ہاتھ عظیم کام کرنے کے لئے تیار ہے۔k1Y تُو نے شمال و جنوب کو خلق کیا۔ تبور اور حرمون تیرے نام کی خوشی میں نعرے لگاتے ہیں۔jY آسمان و زمین تیرے ہی ہیں۔ دنیا اور جو کچھ اُس میں ہے تُو نے قائم کیا۔^i7Y تُو نے سمندری اژدہے رہب کو کچل دیا، اور وہ مقتول کی مانند بن گیا۔ اپنے قوی بازو سے تُو نے اپنے دشمنوں کو تتر بتر کر دیا۔ 9wZ79ntWYمیرا ہاتھ اُسے قائم رکھے گا، میرا بازو اُسے تقویت دے گا۔ s Yمَیں نے اپنے خادم داؤد کو پا لیا اور اُسے اپنے مُقدّس تیل سے مسح کیا ہے۔r9Yماضی میں تُو رویا میں اپنے ایمان داروں سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت تُو نے فرمایا، ”مَیں نے ایک سورمے کو طاقت سے نوازا ہے، قوم میں سے ایک کو چن کر سرفراز کیا ہے۔qYکیونکہ ہماری ڈھال رب ہی کی ہے، ہمارا بادشاہ اسرائیل کے قدوس ہی کا ہے۔pYکیونکہ تُو ہی اُن کی طاقت کی شان ہے، اور تُو اپنے کرم سے ہمیں سرفراز کرے گا۔oYروزانہ وہ تیرے نام کی خوشی منائیں گے اور تیری راستی سے سرفراز ہوں گے۔ /{zqYمَیں اُسے اپنا پہلوٹھا اور دنیا کا سب سے اعلیٰ بادشاہ بناؤں گا۔yYوہ مجھے پکار کر کہے گا، ’تُو میرا باپ، میرا خدا اور میری نجات کی چٹان ہے۔‘x-Yمَیں اُس کے ہاتھ کو سمندر پر اور اُس کے دہنے ہاتھ کو دریاؤں پر حکومت کرنے دوں گا۔ w Yمیری وفا اور میری شفقت اُس کے ساتھ رہیں گی، میرے نام سے وہ سرفراز ہو گا۔CvYاُس کے آگے آگے مَیں اُس کے دشمنوں کو پاش پاش کروں گا۔ جو اُس سے نفرت رکھتے ہیں اُنہیں زمین پر پٹخ دوں گا۔zuoYدشمن اُس پر غالب نہیں آئے گا، شریر اُسے خاک میں نہیں ملائیں گے۔ _R2_)Y!لیکن مَیں اُسے اپنی شفقت سے محروم نہیں کروں گا، اپنی وفا کا انکار نہیں کروں گا۔#AY تو مَیں لاٹھی لے کر اُن کی تادیب کروں گا اور مہلک وباؤں سے اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا۔ ~Yاگر وہ میرے فرمانوں کی بےحرمتی کر کے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاریںy}mYاگر اُس کے بیٹے میری شریعت ترک کر کے میرے احکام پر عمل نہ کریں، |;Yمَیں اُس کی نسل ہمیشہ تک قائم رکھوں گا، جب تک آسمان قائم ہے اُس کا تخت قائم رکھوں گا۔*{OYمَیں اُسے ہمیشہ تک اپنی شفقت سے نوازتا رہوں گا، میرا اُس کے ساتھ عہد کبھی تمام نہیں ہو گا۔ aW"?Y&لیکن اب تُو نے اپنے مسح کئے ہوئے خادم کو ٹھکرا کر رد کیا، تُو اُس سے غضب ناک ہو گیا ہے۔$CY%چاند کی طرح وہ ہمیشہ تک برقرار رہے گا، اور جو گواہ بادلوں میں ہے وہ وفادار ہے۔“ (سِلاہ)!Y$اُس کی نسل ابد تک قائم رہے گی، اُس کا تخت آفتاب کی طرح میرے سامنے کھڑا رہے گا۔G Y#مَیں نے ایک بار سدا کے لئے اپنی قدوسیت کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، اور مَیں داؤد کو کبھی دھوکا نہیں دوں گا۔1Y"نہ مَیں اپنے عہد کی بےحرمتی کروں گا، نہ وہ کچھ تبدیل کروں گا جو مَیں نے فرمایا ہے۔ {Y {n WY,تُو نے اُس کی شان ختم کر کے اُس کا تخت زمین پر پٹخ دیا ہے۔ Y+تُو نے اُس کی تلوار کی تیزی بےاثر کر کے اُسے جنگ میں فتح پانے سے روک دیا ہے۔ 5Y*تُو نے اُس کے مخالفوں کا دہنا ہاتھ سرفراز کیا، اُس کے تمام دشمنوں کو خوش کر دیا ہے۔'IY)جو بھی وہاں سے گزرے وہ اُسے لُوٹ لیتا ہے۔ وہ اپنے پڑوسیوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہے۔ Y(تُو نے اُس کی تمام فصیلیں ڈھا کر اُس کے قلعوں کو ملبے کے ڈھیر بنا دیا ہے۔#AY'تُو نے اپنے خادم کا عہد نامنظور کیا اور اُس کا تاج خاک میں ملا کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ[fq| Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y; Y ; Y!< Y"< Y#< Y$< Y%< Y&< Y'< Y(< Y)< Y*< Y+< Y,< Y-< Y.< Y/< Y0< Y1< Y2< Y3< Y4<  Z< Z< Z< Z< Z< Z< Z< Z< Z < Z < Z < Z < Z < Zk\ تُو نے مجھے جنگلی بَیل کی سی طاقت دے کر تازہ تیل سے مسح کیا ہے۔)=M\ کیونکہ تیرے دشمن، اے رب، تیرے دشمن یقیناً تباہ ہو جائیں گے، بدکار سب تتر بتر ہو جائیں گے۔ FLNBFxGk]لیکن ایک ہے جو گہرے پانی کے شور سے زیادہ زورآور، جو سمندر کی ٹھاٹھوں سے زیادہ طاقت ور ہے۔ رب جو بلندیوں پر رہتا ہے کہیں زیادہ عظیم ہے۔F9]اے رب، سیلاب گرج اُٹھے، سیلاب شور مچا کر گرج اُٹھے، سیلاب ٹھاٹھیں مار کر گرج اُٹھے۔fEG]تیرا تخت قدیم زمانے سے قائم ہے، تُو ازل سے موجود ہے۔zD q]رب بادشاہ ہے، وہ جلال سے ملبّس ہے۔ رب جلال سے ملبّس اور قدرت سے کمربستہ ہے۔ یقیناً دنیا مضبوط بنیاد پر قائم ہے، اور وہ نہیں ڈگمگائے گی۔0C[\اُس وقت بھی وہ اعلان کریں گے، ”رب راست ہے۔ وہ میری چٹان ہے، اور اُس میں ناراستی نہیں ہوتی۔“ SSHgS N^بیواؤں اور اجنبیوں کو وہ موت کے گھاٹ اُتار رہے، یتیموں کو قتل کر رہے ہیں۔M{^اے رب، وہ تیری قوم کو کچل رہے، تیری موروثی ملکیت پر ظلم کر رہے ہیں۔vLg^وہ کفر کی باتیں اُگلتے رہتے، تمام بدکار شیخی مارتے رہتے ہیں۔eKE^اے رب، بےدین کب تک، ہاں کب تک فتح کے نعرے لگائیں گے؟}Ju^اے دنیا کے منصف، اُٹھ کر مغروروں کو اُن کے اعمال کی مناسب سزا دے۔I ^اے رب، اے انتقام لینے والے خدا! اے انتقام لینے والے خدا، اپنا نور چمکا۔)HM]اے رب، تیرے احکام ہر طرح سے قابلِ اعتماد ہیں۔ تیرا گھر ہمیشہ تک قدوسیت سے آراستہ رہے گا۔ tg^T^ اے رب، مبارک ہے وہ جسے تُو تربیت دیتا ہے، جسے تُو اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہےzSo^ رب انسان کے خیالات جانتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ دم بھر کے ہی ہیں۔R ^ جو اقوام کو تنبیہ کرتا اور انسان کو تعلیم دیتا ہے کیا وہ سزا نہیں دیتا؟Q#^ جس نے کان بنایا، کیا وہ نہیں سنتا؟ جس نے آنکھ کو تشکیل دیا کیا وہ نہیں دیکھتا؟rP_^اے قوم کے نادانو، دھیان دو! اے احمقو، تمہیں کب سمجھ آئے گی؟O ^وہ کہتے ہیں، ”یہ رب کو نظر نہیں آتا، یعقوب کا خدا دھیان ہی نہیں دیتا۔“ E$/:EP[fq| *5@KValw&1<GR\gr} \<6 \<7 \<8 \<9 \<: \<; \<< \ <= \ <> \<6 \<7 \<8 \<9 \<: \<; \<< \ <= \ <> \ zkQdشکر کرتے ہوئے اُس کے دروازوں میں داخل ہو، ستائش کرتے ہوئے اُس کی بارگاہوں میں حاضر ہو۔ اُس کا شکر کرو، اُس کے نام کی تمجید کرو!@{dجان لو کہ رب ہی خدا ہے۔ اُسی نے ہمیں خلق کیا، اور ہم اُس کے ہیں، اُس کی قوم اور اُس کی چراگاہ کی بھیڑیں۔jOdخوشی سے رب کی عبادت کرو، جشن مناتے ہوئے اُس کے حضور آؤ!! ?dشکرگزاری کی قربانی کے لئے زبور۔ اے پوری دنیا، خوشی کے نعرے لگا کر رب کی مدح سرائی کرو!,Sc رب ہمارے خدا کی تعظیم کرو اور اُس کے مُقدّس پہاڑ پر سجدہ کرو، کیونکہ رب ہمارا خدا قدوس ہے۔ E%0;FQ\gq|  +5@KVakv%0;FQ\gr} a<| a<} a<~ a< a < a < a < a <  b< a<| a<} a<~ a< a < a < a < a <  b< b< b< b< b< b< b< b< b <  c< c< c< c< c< c< c< c< c <  d< d< d< d< d<  e< e< e< e< e< e< e< e<  f< f< f< f< f< f< f< f< f < f < f < f < f < f< f< f< f< f< f< f< f< f< f< f< f< f< f< f<  g< g< fwieجھوٹا دل مجھ سے دُور رہے۔ مَیں بُرائی کو جاننا ہی نہیں چاہتا۔Leمَیں شرارت کی بات اپنے سامنے نہیں رکھتا اور بُری حرکتوں سے نفرت کرتا ہوں۔ ایسی چیزیں میرے ساتھ لپٹ نہ جائیں۔\3eمَیں بڑی احتیاط سے بےالزام راہ پر چلوں گا۔ لیکن تُو کب میرے پاس آئے گا؟ مَیں خلوص دلی سے اپنے گھر میں زندگی گزاروں گا۔  =eداؤد کا زبور۔ مَیں شفقت اور انصاف کا گیت گاؤں گا۔ اے رب، مَیں تیری مدح سرائی کروں گا۔'dکیونکہ رب بھلا ہے۔ اُس کی شفقت ابدی ہے، اور اُس کی وفاداری پشت در پشت قائم ہے۔ IA"}eہر صبح کو مَیں ملک کے تمام بےدینوں کو خاموش کراؤں گا تاکہ تمام بدکاروں کو رب کے شہر میں سے مٹایا جائے۔ !'eدھوکے باز میرے گھر میں نہ ٹھہرے، جھوٹ بولنے والا میری موجودگی میں قائم نہ رہے۔K eمیری آنکھیں ملک کے وفاداروں پر لگی رہتی ہیں تاکہ وہ میرے ساتھ رہیں۔ جو بےالزام راہ پر چلے وہی میری خدمت کرے۔dCeجو چپکے سے اپنے پڑوسی پر تہمت لگائے اُسے مَیں خاموش کراؤں گا، جس کی آنکھیں مغرور اور دل متکبر ہو اُسے برداشت نہیں کروں گا۔of$flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|/4:@EJOTY^chntz/4:@EJOTY^chntz %*05<BGNTZ_ejqv{ "'-39>DKQV\aflpv| #).5:?EJPV\agmsy~     &+/6;@ELSY_ekqx~ ! "# PsP'fآہ و زاری کرتے کرتے میرا جسم سکڑ گیا ہے، جِلد اور ہڈیاں ہی رہ گئی ہیں۔&'fمیرا دل گھاس کی طرح جُھلس کر سوکھ گیا ہے، اور مَیں روٹی کھانا بھی بھول گیا ہوں۔%7fکیونکہ میرے دن دھوئیں کی طرح غائب ہو رہے ہیں، میری ہڈیاں کوئلوں کی طرح دہک رہی ہیں۔[$1fجب مَیں مصیبت میں ہوں تو اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ بلکہ اپنا کان میری طرف جھکا۔ جب مَیں پکاروں تو جلد ہی میری سن۔# fمصیبت زدہ کی دعا، اُس وقت جب وہ نڈھال ہو کر رب کے سامنے اپنی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہے۔ اے رب، میری دعا سن! مدد کے لئے میری آہیں تیرے حضور پہنچیں۔ {uE{-f میرے دن شام کے ڈھلنے والے سائے کی مانند ہیں۔ مَیں گھاس کی طرح سوکھ رہا ہوں۔),Mf کیونکہ مجھ پر تیری لعنت اور تیرا غضب نازل ہوا ہے۔ تُو نے مجھے اُٹھا کر زمین پر پٹخ دیا ہے۔+f راکھ میری روٹی ہے، اور جو کچھ پیتا ہوں اُس میں میرے آنسو ملے ہوتے ہیں۔4*cfدن بھر میرے دشمن مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔ جو میرا مذاق اُڑاتے ہیں وہ میرا نام لے کر لعنت کرتے ہیں۔u)efمَیں بستر پر جاگتا رہتا ہوں، چھت پر تنہا پرندے کی مانند ہوں۔( fمَیں ریگستان میں دشتی اُلّو اور کھنڈرات میں چھوٹے اُلّو کی مانند ہوں۔ R{%R 3 fمفلسوں کی دعا پر وہ دھیان دے گا اور اُن کی فریادوں کو حقیر نہیں جانے گا۔27fکیونکہ رب صیون کو از سرِ نو تعمیر کرے گا، وہ اپنے پورے جلال کے ساتھ ظاہر ہو جائے گا۔ 1;fتب ہی قومیں رب کے نام سے ڈریں گی، اور دنیا کے تمام بادشاہ تیرے جلال کا خوف کھائیں گے۔&0Gfکیونکہ تیرے خادموں کو اُس کا ایک ایک پتھر پیارا ہے، اور وہ اُس کے ملبے پر ترس کھاتے ہیں۔(/Kf اب آ، کوہِ صیون پر رحم کر۔ کیونکہ اُس پر مہربانی کرنے کا وقت آ گیا ہے، مقررہ وقت آ گیا ہے۔.}f لیکن تُو اے رب ابد تک تخت نشین ہے، تیرا نام پشت در پشت قائم رہتا ہے۔ T7|{9qfراستے میں ہی اللہ نے میری طاقت توڑ کر میرے دن مختصر کر دیئے ہیں۔v8gfکہ قومیں اور سلطنتیں مل کر جمع ہو جائیں اور رب کی عبادت کریں۔77ifکیونکہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ کوہِ صیون پر رب کے نام کا اعلان کریں اور یروشلم میں اُس کی ستائش کریں،w6ifتاکہ قیدیوں کی آہ و زاری سنے اور مرنے والوں کی زنجیریں کھولے۔59fکیونکہ رب نے اپنے مقدِس کی بلندیوں سے جھانکا ہے، اُس نے آسمان سے زمین پر نظر ڈالی ہے(4Kfآنے والی نسل کے لئے یہ قلم بند ہو جائے تاکہ جو قوم ابھی پیدا نہیں ہوئی وہ رب کی ستائش کرے۔ = me='>Ifتیرے خادموں کے فرزند تیرے حضور بستے رہیں گے، اور اُن کی اولاد تیرے سامنے قائم رہے گی۔“ z=ofلیکن تُو وہی کا وہی رہتا ہے، اور تیری زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی۔<fیہ تو تباہ ہو جائیں گے، لیکن تُو قائم رہے گا۔ یہ سب کپڑے کی طرح گھس پھٹ جائیں گے۔ تُو اُنہیں پرانے لباس کی طرح بدل دے گا، اور وہ جاتے رہیں گے۔;1fتُو نے قدیم زمانے میں زمین کی بنیاد رکھی، اور تیرے ہی ہاتھوں نے آسمانوں کو بنایا۔p:[fمَیں بولا، ”اے میرے خدا، مجھے زندوں کے ملک سے دُور نہ کر، میری زندگی تو ادھوری رہ گئی ہے۔ لیکن تیرے سال پشت در پشت قائم رہتے ہیں۔ G`5gGgDIgرب تمام مظلوموں کے لئے راستی اور انصاف قائم کرتا ہے۔2C_gوہ تیری زندگی کو اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے، اور تُو دوبارہ جوان ہو کر عقاب کی سی تقویت پاتا ہے۔JBgوہ عوضانہ دے کر تیری جان کو موت کے گڑھے سے چھڑا لیتا، تیرے سر کو اپنی شفقت اور رحمت کے تاج سے آراستہ کرتا ہے۔Agکیونکہ وہ تیرے تمام گناہوں کو معاف کرتا، تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔@gاے میری جان، رب کی ستائش کر اور جو کچھ اُس نے تیرے لئے کیا ہے اُسے بھول نہ جا۔? 5gداؤد کا زبور۔ اے میری جان، رب کی ستائش کر! میرا رگ و ریشہ اُس کے قدوس نام کی حمد کرے! )x n)-KUg جس طرح باپ اپنے بچوں پر ترس کھاتا ہے اُسی طرح رب اُن پر ترس کھاتا ہے جو اُس کا خوف مانتے ہیں۔Jg جتنی دُور مشرق مغرب سے ہے اُتنا ہی اُس نے ہمارے قصور ہم سے دُور کر دیئے ہیں۔$ICg کیونکہ جتنا بلند آسمان ہے، اُتنی ہی عظیم اُس کی شفقت اُن پر ہے جو اُس کا خوف مانتے ہیں۔Hg نہ وہ ہماری خطاؤں کے مطابق سزا دیتا، نہ ہمارے گناہوں کا مناسب اجر دیتا ہے۔bG?g نہ وہ ہمیشہ ڈانٹتا رہے گا، نہ ابد تک ناراض رہے گا۔hFKgرب رحیم اور مہربان ہے، وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔Egاُس نے اپنی راہیں موسیٰ پر اور اپنے عظیم کام اسرائیلیوں پر ظاہر کئے۔ AW|AQgرب نے آسمان پر اپنا تخت قائم کیا ہے، اور اُس کی بادشاہی سب پر حکومت کرتی ہے۔#PAgشرط یہ ہے کہ وہ اُس کے عہد کے مطابق زندگی گزاریں اور دھیان سے اُس کے احکام پر عمل کریں۔WO)gلیکن جو رب کا خوف مانیں اُن پر وہ ہمیشہ تک مہربانی کرے گا، وہ اپنی راستی اُن کے پوتوں اور نواسوں پر بھی ظاہر کرے گا۔N1gجب اُس پر سے ہَوا گزرے تو وہ نہیں رہتا، اور اُس کے نام و نشان کا بھی پتا نہیں چلتا۔Mgانسان کے دن گھاس کی مانند ہیں، اور وہ جنگلی پھول کی طرح ہی پھلتا پھولتا ہے۔tLcgکیونکہ وہ ہماری ساخت جانتا ہے، اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہی ہیں۔ u-uV hتیری چادر نور ہے جسے تُو اوڑھے رہتا ہے۔ تُو آسمان کو خیمے کی طرح تان کر/U [hاے میری جان، رب کی ستائش کر! اے رب میرے خدا، تُو نہایت ہی عظیم ہے، تُو جاہ و جلال سے آراستہ ہے۔TT#gتم سب جنہیں اُس نے بنایا، رب کی ستائش کرو! اُس کی سلطنت کی ہر جگہ پر اُس کی تمجید کرو۔ اے میری جان، رب کی ستائش کر! S7gاے تمام لشکرو، تم سب جو اُس کے خادم ہو اور اُس کی مرضی پوری کرتے ہو، رب کی ستائش کرو!ORgاے رب کے فرشتو، اُس کے طاقت ور سورماؤ، جو اُس کے فرمان پورے کرتے ہو تاکہ اُس کا کلام مانا جائے، رب کی ستائش کرو! o2<o$\Chتب پہاڑ اونچے ہوئے اور وادیاں اُن جگہوں پر اُتر آئیں جو تُو نے اُن کے لئے مقرر کی تھیں۔[hلیکن تیرے ڈانٹنے پر پانی فرار ہوا، تیری گرجتی آواز سن کر وہ ایک دم بھاگ گیا۔ Zhسیلاب نے اُسے لباس کی طرح ڈھانپ دیا، اور پانی پہاڑوں کے اوپر ہی کھڑا ہوا۔sYahتُو نے زمین کو مضبوط بنیاد پر رکھا تاکہ وہ کبھی نہ ڈگمگائے۔}Xuhتُو ہَواؤں کو اپنے قاصد اور آگ کے شعلوں کو اپنے خادم بنا دیتا ہے۔JWhاپنا بالاخانہ اُس کے پانی کے بیچ میں تعمیر کرتا ہے۔ بادل تیرا رتھ ہے، اور تُو ہَوا کے پَروں پر سوار ہوتا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\fq| g< g< g< g< g< g < g < g < g < g< g< g< g< g< g < g < g < g < g < g< g< g< g< g< g< g< g< g<  h< h< h< h< h< h< h< h< h < h < h < h < h < h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h< h < h!< h"< h#<  i< i< i< i< i< i< i< i< i = i = i = i = i = i= i= R M5aeh تُو اپنے بالاخانے سے پہاڑوں کو تر کرتا ہے، اور زمین تیرے ہاتھ سے سیر ہو کر ہر طرح کا پھل لاتی ہے۔:`oh پرندے اُن کے کناروں پر بسیرا کرتے، اور اُن کی چہچہاتی آوازیں گھنے بیل بوٹوں میں سے سنائی دیتی ہیں۔6_gh بہتے بہتے وہ کھلے میدان کے تمام جانوروں کو پانی پلاتے ہیں۔ جنگلی گدھے آ کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ ^ h تُو وادیوں میں چشمے پھوٹنے دیتا ہے، اور وہ پہاڑوں میں سے بہہ نکلتے ہیں۔*]Oh تُو نے ایک حد باندھی جس سے پانی بڑھ نہیں سکتا۔ آئندہ وہ کبھی پوری زمین کو نہیں ڈھانکنے کا۔ )j7fhپہاڑوں کی بلندیوں پر پہاڑی بکروں کا راج ہے، چٹانوں میں بِجُو پناہ لیتے ہیں۔e5hپرندے اُن میں اپنے گھونسلے بنا لیتے ہیں، اور لق لق جونیپر کے درخت میں اپنا آشیانہ۔dhرب کے درخت یعنی لبنان میں اُس کے لگائے ہوئے دیودار کے درخت سیراب رہتے ہیں۔;cqhتیری مَے انسان کا دل خوش کرتی، تیرا تیل اُس کا چہرہ روشن کر دیتا، تیری روٹی اُس کا دل مضبوط کرتی ہے۔Sb!hتُو جانوروں کے لئے گھاس پھوٹنے اور انسان کے لئے پودے اُگنے دیتا ہے تاکہ وہ زمین کی کاشت کاری کر کے روٹی حاصل کرے۔ GyHl hاے رب، تیرے اَن گنت کام کتنے عظیم ہیں! تُو نے ہر ایک کو حکمت سے بنایا، اور زمین تیری مخلوقات سے بھری پڑی ہے۔ khاُس وقت انسان گھر سے نکل کر اپنے کام میں لگ جاتا اور شام تک مصروف رہتا ہے۔j hپھر سورج طلوع ہونے لگتا ہے، اور وہ کھسک کر اپنے بھٹوں میں چھپ جاتے ہیں۔ i;hجوان شیرببر دہاڑ کر شکار کے پیچھے پڑ جاتے اور اللہ سے اپنی خوراک کا مطالبہ کرتے ہیں۔h/hتُو اندھیرا پھیلنے دیتا ہے تو دن ڈھل جاتا ہے اور جنگلی جانور حرکت میں آ جاتے ہیں۔5gehتُو نے سال کو مہینوں میں تقسیم کرنے کے لئے چاند بنایا، اور سورج کو غروب ہونے کے اوقات معلوم ہیں۔ Q<]p5hتُو اُن میں خوراک تقسیم کرتا ہے تو وہ اُسے اکٹھا کرتے ہیں۔ تُو اپنی مٹھی کھولتا ہے تو وہ اچھی چیزوں سے سیر ہو جاتے ہیں۔|oshسب تیرے انتظار میں رہتے ہیں کہ تُو اُنہیں وقت پر کھانا مہیا کرے۔nhاُس کی سطح پر جہاز اِدھر اُدھر سفر کرتے ہیں، اُس کی گہرائیوں میں لِویاتان پھرتا ہے، وہ اژدہا جسے تُو نے اُس میں اُچھلنے کودنے کے لئے تشکیل دیا تھا۔+mQhسمندر کو دیکھو، وہ کتنا بڑا اور وسیع ہے۔ اُس میں بےشمار جاندار ہیں، بڑے بھی اور چھوٹے بھی۔ CfJC]v5h"میری بات اُسے پسند آئے! مَیں رب سے کتنا خوش ہوں!#uAh!مَیں عمر بھر رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، جب تک زندہ ہوں اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔.tWh وہ زمین پر نظر ڈالتا ہے تو وہ لرز اُٹھتی ہے۔ وہ پہاڑوں کو چھو دیتا ہے تو وہ دھواں چھوڑتے ہیں۔gsIhرب کا جلال ابد تک قائم رہے! رب اپنے کام کی خوشی منائے!r3hتُو اپنا دم بھیج دیتا ہے تو وہ پیدا ہو جاتے ہیں۔ تُو ہی رُوئے زمین کو بحال کرتا ہے۔vqghجب تُو اپنا چہرہ چھپا لیتا ہے تو اُن کے حواس گم ہو جاتے ہیں۔ جب تُو اُن کا دم نکال لیتا ہے تو وہ نیست ہو کر دوبارہ خاک میں مل جاتے ہیں۔ @3(|Kiجو معجزے اُس نے کئے اُنہیں یاد کرو۔ اُس کے الٰہی نشان اور اُس کے منہ کے فیصلے دہراتے رہو۔|{siرب اور اُس کی قدرت کی دریافت کرو، ہر وقت اُس کے چہرے کے طالب رہو۔jzOiاُس کے مُقدّس نام پر فخر کرو۔ رب کے طالب دل سے خوش ہوں۔yiساز بجا کر اُس کی مدح سرائی کرو۔ اُس کے تمام عجائب کے بارے میں لوگوں کو بتاؤ۔x iرب کا شکر کرو اور اُس کا نام پکارو! اقوام میں اُس کے کاموں کا اعلان کرو۔[Q>S !iیوسف کو فرعون کے رئیسوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے اور مصری بزرگوں کو حکمت کی تعلیم دینے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔ iاُس نے اُسے اپنے گھرانے پر نگران اور اپنی تمام ملکیت پر حکمران مقرر کیا۔) Miتب مصری بادشاہ نے اپنے بندوں کو بھیج کر اُسے رِہائی دی، قوموں کے حکمران نے اُسے آزاد کیا۔0 [iجب تک وہ کچھ پورا نہ ہوا جس کی پیش گوئی یوسف نے کی تھی، جب تک رب کے فرمان نے اُس کی تصدیق نہ کی۔S !iاُس کے پاؤں اور گردن زنجیروں میں جکڑے رہے!=iلیکن اُس نے اُن کے آگے آگے ایک آدمی کو مصر بھیجا یعنی یوسف کو جو غلام بن کر فروخت ہوا۔ ^:%iملکِ حام میں آ کر اُنہوں نے اُن کے درمیان اللہ کے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے۔ iتب اللہ نے اپنے خادم موسیٰ اور اپنے چنے ہوئے بندے ہارون کو مصر میں بھیجا۔T#iساتھ ساتھ اُس نے مصریوں کا رویہ بدل دیا، تو وہ اُس کی قوم اسرائیل سے نفرت کر کے رب کے خادموں سے چالاکیاں کرنے لگے۔8kiوہاں اللہ نے اپنی قوم کو بہت پھلنے پھولنے دیا، اُس نے اُسے اُس کے دشمنوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیا۔7iپھر یعقوب کا خاندان مصر آیا، اور اسرائیل حام کے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے بسنے لگا۔ uD'$u+Qi!اُس نے اُن کی انگور کی بیلیں اور انجیر کے درخت تباہ کر دیئے، اُن کے علاقے کے درخت توڑ ڈالے۔xki بارش کی بجائے اُس نے اُن کے ملک پر اولے اور دہکتے شعلے برسائے۔iاللہ کے حکم پر مصر کے پورے علاقے میں مکھیوں اور جوؤں کے غول پھیل گئے۔!=iمصر کے ملک پر مینڈکوں کے غول چھا گئے جو اُن کے حکمرانوں کے اندرونی کمروں تک پہنچ گئے۔ueiاُس نے اُن کا پانی خون میں بدل کر اُن کی مچھلیوں کو مروا دیا۔8kiاللہ کے حکم پر مصر پر تاریکی چھا گئی، ملک میں اندھیرا ہو گیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کے فرمان نہ مانے۔ )MZ)9i'دن کو اللہ نے اُن کے اوپر بادل کمبل کی طرح بچھا دیا، رات کو آگ مہیا کی تاکہ روشنی ہو۔ i&مصر خوش تھا جب وہ روانہ ہوئے، کیونکہ اُن پر اسرائیل کی دہشت چھا گئی تھی۔oYi%اِس کے بعد وہ اسرائیل کو چاندی اور سونے سے نواز کر مصر سے نکال لایا۔ اُس وقت اُس کے قبیلوں میں ٹھوکر کھانے والا ایک بھی نہیں تھا۔7i$پھر اللہ نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا، اُن کی مردانگی کا پہلا پھل تمام ہوا۔ i#وہ اُن کے ملک کی تمام ہریالی اور اُن کے کھیتوں کی تمام پیداوار چٹ کر گئیں۔}ui"اُس کے حکم پر اَن گنت ٹڈیاں اپنے بچوں سمیت ملک پر حملہ آور ہوئیں۔ e%m2#_i,اُس نے اُنہیں دیگر اقوام کے ممالک دیئے، اور اُنہوں نے دیگر اُمّتوں کی محنت کے پھل پر قبضہ کیا۔4"ci+چنانچہ وہ اپنی چنی ہوئی قوم کو مصر سے نکال لایا، اور وہ خوشی اور شادمانی کے نعرے لگا کر نکل آئے۔!3i*کیونکہ اُس نے اُس مُقدّس وعدے کا خیال رکھا جو اُس نے اپنے خادم ابراہیم سے کیا تھا۔ 3i)اُس نے چٹان کو چاک کیا تو پانی پھوٹ نکلا، اور ریگستان میں پانی کی ندیاں بہنے لگیں۔)i(جب اُنہوں نے خوراک مانگی تو اُس نے اُنہیں بٹیر پہنچا کر آسمانی روٹی سے سیر کیا۔ E   +6ALWbmx(3>IS^it$/:EP[fq| i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i= i = i!= i"= i#= i$= i%= i&= i'= i(= i)= i*=! i+=" i,=# i-=$  j=% j=& j=' j=( j=) j=* j=+ j=, j =- j =. j =/ j =0 j =1 j=2 j=3 j=4 j=5 j=6 j=7 j=8 j=9 j=: j=; j=< j== j=> j=? j=@ j=A j=B j=C j =D j!=E j"=F j#=G j$=H j%=I j&=J j'=K j(=L LXH1La)=jتاکہ مَیں تیرے چنے ہوئے لوگوں کی خوش حالی دیکھ سکوں اور تیری قوم کی خوشی میں شریک ہو کر تیری میراث کے ساتھ ستائش کر سکوں۔(+jاے رب، اپنی قوم پر مہربانی کرتے وقت میرا خیال رکھ، نجات دیتے وقت میری بھی مدد کرx'kjمبارک ہیں وہ جو انصاف قائم رکھتے، جو ہر وقت راست کام کرتے ہیں۔&jکون رب کے تمام عظیم کام سنا سکتا، کون اُس کی مناسب تمجید کر سکتا ہے؟% jرب کی حمد ہو! رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔$$Ci-کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ وہ اُس کے احکام اور ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں۔ رب کی حمد ہو! fQ(.Kj اُس نے اُنہیں نفرت کرنے والے کے ہاتھ سے چھڑایا اور عوضانہ دے کر دشمن کے ہاتھ سے رِہا کیا۔_-9j اُس نے بحرِ قُلزم کو جھڑکا تو وہ خشک ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں سمندر کی گہرائیوں میں سے یوں گزرنے دیا جس طرح ریگستان میں سے۔(,Kjتوبھی اُس نے اُنہیں اپنے نام کی خاطر بچایا، کیونکہ وہ اپنی قدرت کا اظہار کرنا چاہتا تھا۔+jجب ہمارے باپ دادا مصر میں تھے تو اُنہیں تیرے معجزوں کی سمجھ نہ آئی اور تیری متعدد مہربانیاں یاد نہ رہیں بلکہ وہ سمندر یعنی بحرِ قُلزم پر سرکش ہوئے۔*'jہم نے اپنے باپ دادا کی طرح گناہ کیا ہے، ہم سے ناانصافی اور بےدینی سرزد ہوئی ہے۔ /$X/#5Ajتب زمین کھل گئی، اور اُس نے داتن کو ہڑپ کر لیا، ابیرام کے جتھے کو اپنے اندر دفن کر لیا۔4yjخیمہ گاہ میں وہ موسیٰ اور رب کے مُقدّس امام ہارون سے حسد کرنے لگے۔3'jتب اُس نے اُن کی درخواست پوری کی، لیکن ساتھ ساتھ مہلک وبا بھی اُن میں پھیلا دی۔ 2jریگستان میں شدید لالچ میں آ کر اُنہوں نے وہیں بیابان میں اللہ کو آزمایا۔19j لیکن جلد ہی وہ اُس کے کام بھول گئے۔ وہ اُس کی مرضی کا انتظار کرنے کے لئے تیار نہ تھے۔{0qj تب اُنہوں نے اللہ کے فرمانوں پر ایمان لا کر اُس کی مدح سرائی کی۔[/1j اُن کے مخالف پانی میں ڈوب گئے۔ ایک بھی نہ بچا۔ `E:jجو معجزے حام کے ملک میں ہوئے اور جو جلالی واقعات بحرِ قُلزم پر پیش آئے تھے وہ سب اللہ کے ہاتھ سے ہوئے تھے۔)9Mjوہ اللہ کو بھول گئے، حالانکہ اُسی نے اُنہیں چھڑایا تھا، اُسی نے مصر میں عظیم کام کئے تھے۔8jاُنہوں نے اللہ کو جلال دینے کے بجائے گھاس کھانے والے بَیل کی پوجا کی۔$7Cjوہ کوہِ حورب یعنی سینا کے دامن میں بچھڑے کا بُت ڈھال کر اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو گئے۔l6Sjآگ اُن کے جتھے میں بھڑک اُٹھی، اور بےدین نذرِ آتش ہوئے۔ @ ?jاور اُن کی اولاد کو دیگر اقوام میں پھینک کر مختلف ممالک میں منتشر کر دے۔>#jتب اُس نے اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھایا تاکہ اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرے=jوہ اپنے خیموں میں بڑبڑانے لگے اور رب کی آواز سننے کے لئے تیار نہ ہوئے۔><wjپھر اُنہوں نے کنعان کے خوش گوار ملک کو حقیر جانا۔ اُنہیں یقین نہیں تھا کہ اللہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔p;[jچنانچہ اللہ نے فرمایا کہ مَیں اُنہیں نیست و نابود کروں گا۔ لیکن اُس کا چنا ہوا خادم موسیٰ رخنے میں کھڑا ہو گیا تاکہ اُس کے غضب کو اسرائیلیوں کو مٹانے سے روکے۔ صرف اِس وجہ سے اللہ اپنے ارادے سے باز آیا۔ []:E9j!کیونکہ اُنہوں نے اُس کے دل میں اِتنی تلخی پیدا کی کہ اُس کے منہ سے بےجا باتیں نکلیں۔ D;j مریبہ کے چشمے پر بھی اُنہوں نے رب کو غصہ دلایا۔ اُن ہی کے باعث موسیٰ کا بُرا حال ہوا۔|Csjاِسی بنا پر اللہ نے اُسے پشت در پشت اور ابد تک راست باز قرار دیا۔kBQjلیکن فینحاس نے اُٹھ کر اُن کی عدالت کی۔ تب وبا رُک گئی۔ Ajاُنہوں نے اپنی حرکتوں سے رب کو طیش دلایا تو اُن میں مہلک بیماری پھیل گئی۔!@=jوہ بعل فغور دیوتا سے لپٹ گئے اور مُردوں کے لئے پیش کی گئی قربانیوں کا گوشت کھانے لگے۔ ErbJ?j&ہاں، اُنہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو کنعان کے دیوتاؤں کے حضور پیش کر کے اُن کا معصوم خون بہایا۔ اِس سے ملک کی بےحرمتی ہوئی۔Ij%وہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو بدروحوں کے حضور قربان کرنے سے بھی نہ کترائے۔H'j$وہ اُن کے بُتوں کی پوجا کرنے میں لگ گئے، اور یہ اُن کے لئے پھندے کا باعث بن گئے۔/GYj#نہ صرف یہ بلکہ وہ غیرقوموں سے رشتہ باندھ کر اُن میں گھل مل گئے اور اُن کے رسم و رواج اپنا لئے۔7Fij"جو دیگر قومیں ملک میں تھیں اُنہیں اُنہوں نے نیست نہ کیا، حالانکہ رب نے اُنہیں یہ کرنے کو کہا تھا۔ ik#iPyj,لیکن اُس نے مدد کے لئے اُن کی آہیں سن کر اُن کی مصیبت پر دھیان دیا۔@O{j+اللہ بار بار اُنہیں چھڑاتا رہا، حالانکہ وہ اپنے سرکش منصوبوں پر تُلے رہے اور اپنے قصور میں ڈوبتے گئے۔qN]j*اُن کے دشمنوں نے اُن پر ظلم کر کے اُن کو اپنا مطیع بنا لیا۔-MUj)اُس نے اُنہیں دیگر قوموں کے حوالے کیا، اور جو اُن سے نفرت کرتے تھے وہ اُن پر حکومت کرنے لگے۔L!j(تب اللہ اپنی قوم سے سخت ناراض ہوا، اور اُسے اپنی موروثی ملکیت سے گھن آنے لگی۔Kj'وہ اپنی غلط حرکتوں سے ناپاک اور اپنے زناکارانہ کاموں سے اللہ سے بےوفا ہوئے۔ -o9-V'kرب کے نجات یافتہ جن کو اُس نے عوضانہ دے کر دشمن کے قبضے سے چھڑایا ہے سب یہ کہیں۔oU [kرب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔T)j0ازل سے ابد تک رب، اسرائیل کے خدا کی حمد ہو۔ تمام قوم کہے، ”آمین! رب کی حمد ہو!“ Sj/اے رب ہمارے خدا، ہمیں بچا! ہمیں دیگر قوموں سے نکال کر جمع کر۔ تب ہی ہم تیرے مُقدّس نام کی ستائش کریں گے اور تیرے قابلِ تعریف کاموں پر فخر کریں گے۔R j.اُس نے ہونے دیا کہ جس نے بھی اُنہیں گرفتار کیا اُس نے اُن پر ترس کھایا۔ Qj-اُس نے اُن کے ساتھ اپنا عہد یاد کیا، اور وہ اپنی بڑی شفقت کے باعث پچھتایا۔ jY\kوہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔[ kاُس نے اُنہیں صحیح راہ پر لا کر ایسی آبادی تک پہنچایا جہاں رہ سکتے تھے۔6Zgkتب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔[Y1kبھوک اور پیاس کے مارے اُن کی جان نڈھال ہو گئی۔/XYkبعض ریگستان میں صحیح راستہ بھول کر ویران راستے پر مارے مارے پھرے، اور کہیں بھی آبادی نہ ملی۔Wkاُس نے اُنہیں مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک دیگر ممالک سے اکٹھا کیا ہے۔ z[4z6agk تو اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔_`9k اِس لئے اللہ نے اُن کے دل کو تکلیف میں مبتلا کر کے پست کر دیا۔ جب وہ ٹھوکر کھا کر گر گئے اور مدد کرنے والا کوئی نہ رہا تھا*_Ok کیونکہ وہ اللہ کے فرمانوں سے سرکش ہوئے تھے، اُنہوں نے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ حقیر جانا تھا۔^k دوسرے زنجیروں اور مصیبت میں جکڑے ہوئے اندھیرے اور گہری تاریکی میں بستے تھے،!]=k کیونکہ وہ پیاسی جان کو آسودہ کرتا اور بھوکی جان کو کثرت کی اچھی چیزوں سے سیر کرتا ہے۔ aiEa6ggkتب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں اُن کی تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔fkاُنہیں ہر خوراک سے گھن آنے لگی، اور وہ موت کے دروازوں کے قریب پہنچے۔e9kکچھ لوگ احمق تھے، وہ اپنے سرکش چال چلن اور گناہوں کے باعث پریشانیوں میں مبتلا ہوئے۔dkکیونکہ اُس نے پیتل کے دروازے توڑ ڈالے، لوہے کے کنڈے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ہیں۔ckوہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔b!kوہ اُنہیں اندھیرے اور گہری تاریکی سے نکال لایا اور اُن کی زنجیریں توڑ ڈالیں۔ E  "-8CNYcny)4?JU`kv&1;FQ\gr} j*=N j+=O j,=P j-=Q j.=R j/=S j0=T  k=U k=V j*=N j+=O j,=P j-=Q j.=R j/=S j0=T  k=U k=V k=W k=X k=Y k=Z k=[ k=\ k =] k =^ k =_ k =` k =a k=b k=c k=d k=e k=f k=g k=h k=i k=j k=k k=l k=m k=n k=o k=p k=q k=r k=s k =t k!=u k"=v k#=w k$=x k%=y k&=z k'={ k(=| k)=} k*=~ k+=  l= l= l= l= l= l= l= l= l = l = l = l = l =  m= m= m= m= m= m= rtIrmkکیونکہ رب نے حکم دیا تو آندھی چلی جو سمندر کی موجیں بلندیوں پر لائی۔lkاُنہوں نے رب کے عظیم کام اور سمندر کی گہرائیوں میں اُس کے معجزے دیکھے ہیں۔:kokبعض بحری جہاز میں بیٹھ گئے اور تجارت کے سلسلے میں سمندر پر سفر کرتے کرتے دُوردراز علاقوں تک پہنچے۔j7kوہ شکرگزاری کی قربانیاں پیش کریں اور خوشی کے نعرے لگا کر اُس کے کاموں کا چرچا کریں۔ikوہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔h kاُس نے اپنا کلام بھیج کر اُنہیں شفا دی اور اُنہیں موت کے گڑھے سے بچایا۔ O[Oskوہ رب کا شکر کریں کہ اُس نے اپنی شفقت اور اپنے معجزے انسان پر ظاہر کئے ہیں۔r1kمسافر پُرسکون حالات دیکھ کر خوش ہوئے، اور اللہ نے اُنہیں منزلِ مقصود تک پہنچایا۔~qwkاُس نے سمندر کو تھما دیا اور خاموشی پھیل گئی، لہریں ساکت ہو گئیں۔*pOkتب اُنہوں نے اپنی مصیبت میں رب کو پکارا، اور اُس نے اُنہیں تمام پریشانیوں سے چھٹکارا دیا۔(oKkوہ شراب میں دُھت آدمی کی طرح لڑکھڑاتے اور ڈگمگاتے رہے۔ اُن کی تمام حکمت ناکام ثابت ہوئی۔!n=kوہ آسمان تک چڑھیں اور گہرائیوں تک اُتریں۔ پریشانی کے باعث ملاحوں کی ہمت جواب دے گئی۔ oFApy[k%تب وہ کھیت اور انگور کے باغ لگاتے ہیں جو خوب پھل لاتے ہیں۔ixMk$وہاں وہ بھوکوں کو بسا دیتا ہے تاکہ آبادیاں قائم کریں۔w%k#دوسری جگہوں پر وہ ریگستان کو جھیل میں اور پیاسی زمین کو چشموں میں بدل دیتا ہے۔ vk"باشندوں کی بُرائی دیکھ کر وہ زرخیز زمین کو کلر کے بیابان میں بدل دیتا ہے۔u%k!کئی جگہوں پر وہ دریاؤں کو ریگستان میں اور چشموں کو پیاسی زمین میں بدل دیتا ہے۔ tk وہ قوم کی جماعت میں اُس کی تعظیم کریں، بزرگوں کی مجلس میں اُس کی حمد کریں۔ mA m~1k*سیدھی راہ پر چلنے والے یہ دیکھ کر خوش ہوں گے، لیکن بےانصاف کا منہ بند کیا جائے گا۔K}k)لیکن محتاج کو وہ مصیبت کی دلدل سے نکال کر سرفراز کرتا اور اُس کے خاندانوں کو بھیڑبکریوں کی طرح بڑھا دیتا ہے۔?|yk(تو وہ شرفا پر اپنی حقارت اُنڈیل دیتا اور اُنہیں ریگستان میں بھگا کر صحیح راستے سے دُور پھرنے دیتا ہے۔{9k'جب کبھی اُن کی تعداد کم ہو جاتی اور وہ مصیبت اور دُکھ کے بوجھ تلے خاک میں دب جاتے ہیں;zqk&اللہ اُنہیں برکت دیتا ہے تو اُن کی تعداد بہت بڑھ جاتی ہے۔ وہ اُن کے ریوڑوں کو بھی کم ہونے نہیں دیتا۔ z>"lاپنے دہنے ہاتھ سے مدد کر کے میری سن تاکہ جو تجھے پیارے ہیں نجات پائیں۔vglاے اللہ، آسمان پر سرفراز ہو! تیرا جلال پوری دنیا پر چھا جائے۔lکیونکہ تیری شفقت آسمان سے کہیں بلند ہے، تیری وفاداری بادلوں تک پہنچتی ہے۔lاے رب، مَیں قوموں میں تیری ستائش، اُمّتوں میں تیری مدح سرائی کروں گا۔mUlاے ستار اور سرود، جاگ اُٹھو! مَیں طلوعِ صبح کو جگاؤں گا۔H lداؤد کا زبور۔ گیت۔ اے اللہ، میرا دل مضبوط ہے۔ مَیں ساز بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔ اے میری جان، جاگ اُٹھ!k+کون دانش مند ہے؟ وہ اِس پر دھیان دے، وہ رب کی مہربانیوں پر غور کرے۔ *$*k Ql اے اللہ، تُو ہی یہ کر سکتا ہے، گو تُو نے ہمیں رد کیا ہے۔ اے اللہ، تُو ہماری فوجوں کا ساتھ نہیں دیتا جب وہ لڑنے کے لئے نکلتی ہیں۔ 7l کون مجھے قلعہ بند شہر میں لائے گا؟ کون میری راہنمائی کر کے مجھے ادوم تک پہنچائے گا؟I l موآب میرا غسل کا برتن ہے، اور ادوم پر مَیں اپنا جوتا پھینک دوں گا۔ مَیں فلستی ملک پر زوردار نعرے لگاؤں گا!“+lجِلعاد میرا ہے اور منسّی میرا ہے۔ افرائیم میرا خود اور یہوداہ میرا شاہی عصا ہے۔X+lاللہ نے اپنے مقدِس میں فرمایا ہے، ”مَیں فتح مناتے ہوئے سِکم کو تقسیم کروں گا اور وادیِ سُکات کو ناپ کر بانٹ دوں گا۔ nG&Gmمیری محبت کے جواب میں وہ مجھ پر اپنی دشمنی کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن دعا ہی میرا سہارا ہے۔kQmوہ مجھے نفرت کے الفاظ سے گھیر کر بلاوجہ مجھ سے لڑے ہیں۔5emکیونکہ اُنہوں نے اپنا بےدین اور فریب دہ منہ میرے خلاف کھول کر جھوٹی زبان سے میرے ساتھ بات کی ہے۔  mداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے اللہ میرے فخر، خاموش نہ رہ! l اللہ کے ساتھ ہم زبردست کام کریں گے، کیونکہ وہی ہمارے دشمنوں کو کچل دے گا۔ v gl مصیبت میں ہمیں سہارا دے، کیونکہ اِس وقت انسانی مدد بےکار ہے۔ `v^]5m اُس کی اولاد یتیم اور اُس کی بیوی بیوہ بن جائے۔p[mاُس کی زندگی مختصر ہو، کوئی اَور اُس کی ذمہ داری اُٹھائے۔!=mمقدمے میں اُسے مجرم ٹھہرایا جائے۔ اُس کی دعائیں بھی اُس کے گناہوں میں شمار کی جائیں۔fGmاے اللہ، کسی بےدین کو مقرر کر جو میرے دشمن کے خلاف گواہی دے، کوئی مخالف اُس کے دہنے ہاتھ کھڑا ہو جائے جو اُس پر الزام لگائے۔3mمیری نیکی کے عوض وہ مجھے نقصان پہنچاتے اور میرے پیار کے بدلے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ Z[%mاُن کا بُرا کردار رب کے سامنے رہے، اور وہ اُن کی یاد رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے۔!=mرب اُس کے باپ دادا کی ناانصافی کا لحاظ کرے، اور وہ اُس کی ماں کی خطا بھی درگزر نہ کرے۔m اُس کی اولاد کو مٹایا جائے، اگلی پشت میں اُن کا نام و نشان تک نہ رہے۔uem کوئی نہ ہو جو اُس پر مہربانی کرے یا اُس کے یتیموں پر رحم کرے۔2_m جس سے اُس نے قرضہ لیا تھا وہ اُس کے تمام مال پر قبضہ کرے، اور اجنبی اُس کی محنت کا پھل لُوٹ لیں۔lSm اُس کے بچے آوارہ پھریں اور بھیک مانگنے پر مجبور ہو جائیں۔ اُنہیں اُن کے تباہ شدہ گھروں سے نکل کر اِدھر اُدھر روٹی ڈھونڈنی پڑے۔ NFhN mرب میرے مخالفوں کو اور اُنہیں جو میرے خلاف بُری باتیں کرتے ہیں یہی سزا دے۔mوہ کپڑے کی طرح اُس سے لپٹی رہے، پٹکے کی طرح ہمیشہ اُس سے کمربستہ رہے۔Z/mاُس نے لعنت چادر کی طرح اوڑھ لی، چنانچہ لعنت پانی کی طرح اُس کے جسم میں اور تیل کی طرح اُس کی ہڈیوں میں سرایت کر جائے۔Nmاُسے لعنت کرنے کا شوق تھا، چنانچہ لعنت اُسی پر آئے! اُسے برکت دینا پسند نہیں تھا، چنانچہ برکت اُس سے دُور رہے۔dCmکیونکہ اُس کو کبھی مہربانی کرنے کا خیال نہ آیا بلکہ وہ مصیبت زدہ، محتاج اور شکستہ دل کا تعاقب کرتا رہا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ 1#i1y&mmاے رب میرے خدا، میری مدد کر! اپنی شفقت کا اظہار کر کے مجھے چھڑا!8%kmمَیں اپنے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ مجھے دیکھ کر وہ سر ہلا کر ”توبہ توبہ“ کہتے ہیں۔$ymروزہ رکھتے رکھتے میرے گھٹنے ڈگمگانے لگے اور میرا جسم سوکھ گیا ہے۔,#Smشام کے ڈھلتے سائے کی طرح مَیں ختم ہونے والا ہوں۔ مجھے ٹڈی کی طرح جھاڑ کر دُور کر دیا گیا ہے۔"mکیونکہ مَیں مصیبت زدہ اور ضرورت مند ہوں۔ میرا دل میرے اندر مجروح ہے۔Y!-mلیکن تُو اے رب قادرِ مطلق، اپنے نام کی خاطر میرے ساتھ مہربانی کا سلوک کر۔ مجھے بچا، کیونکہ تیری ہی شفقت تسلی بخش ہے۔ i-+Umکیونکہ وہ محتاج کے دہنے ہاتھ کھڑا رہتا ہے تاکہ اُسے اُن سے بچائے جو اُسے مجرم ٹھہراتے ہیں۔ *mمَیں زور سے رب کی ستائش کروں گا، بہتوں کے درمیان اُس کی حمد کروں گا۔ )mمیرے مخالف رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں، اُنہیں شرمندگی کی چادر اوڑھنی پڑے۔F(mجب وہ لعنت کریں تو مجھے برکت دے! جب وہ میرے خلاف اُٹھیں تو بخش دے کہ شرمندہ ہو جائیں جبکہ تیرا خادم خوش ہو۔'!mاُنہیں پتا چلے کہ یہ تیرے ہاتھ سے پیش آیا ہے، کہ تُو رب ہی نے یہ سب کچھ کیا ہے۔ 'jpاُس کے فرزند ملک میں طاقت ور ہوں گے، اور دیانت دار کی نسل کو برکت ملے گی۔$= Epرب کی حمد ہو! مبارک ہے وہ جو اللہ کا خوف مانتا اور اُس کے احکام سے بہت لطف اندوز ہوتا ہے۔~<wo حکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ ہم رب کا خوف مانیں۔ جو بھی اُس کے احکام پر عمل کرے اُسے اچھی سمجھ حاصل ہو گی۔ اُس کی حمد ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ uW?buiEMp وہ فیاضی سے ضرورت مندوں میں خیرات بکھیر دیتا ہے۔ اُس کی راست بازی ہمیشہ قائم رہے گی، اور اُسے عزت کے ساتھ سرفراز کیا جائے گا۔YD-pاُس کا دل مستحکم ہے۔ وہ سہما ہوا نہیں رہتا، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ایک دن مَیں اپنے دشمنوں کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا۔C)pوہ بُری خبر ملنے سے نہیں ڈرتا۔ اُس کا دل مضبوط ہے، اور وہ رب پر بھروسا رکھتا ہے۔zBopکیونکہ وہ ابد تک نہیں ڈگمگائے گا۔ راست باز ہمیشہ ہی یاد رہے گا۔%AEpمہربانی کرنا اور قرض دینا بابرکت ہے۔ جو اپنے معاملوں کو انصاف سے حل کرے وہ اچھا کرے گا، 0U_L9qاور آسمان و زمین کو دیکھنے کے لئے نیچے جھکتا ہے؟iKMqکون رب ہمارے خدا کی مانند ہے جو بلندیوں پر تخت نشین ہےoJYqرب تمام اقوام سے سربلند ہے، اُس کا جلال آسمان سے عظیم ہے۔^I7qطلوعِ صبح سے غروبِ آفتاب تک رب کے نام کی حمد ہو۔FHqرب کے نام کی اب سے ابد تک تمجید ہو۔G qرب کی حمد ہو! اے رب کے خادمو، رب کے نام کی ستائش کرو، رب کے نام کی تعریف کرو۔LFp بےدین یہ دیکھ کر ناراض ہو جائے گا، وہ دانت پیس پیس کر نیست ہو جائے گا۔ جو کچھ بےدین چاہتے ہیں وہ جاتا رہے گا۔ N6Srپہاڑ مینڈھوں کی طرح کودنے اور پہاڑیاں جوان بھیڑبکریوں کی طرح پھاندنے لگیں۔lRSrیہ دیکھ کر سمندر بھاگ گیا اور دریائے یردن پیچھے ہٹ گیا۔rQ_rتو یہوداہ اللہ کا مقدِس بن گیا اور اسرائیل اُس کی بادشاہی۔P ;rجب اسرائیل مصر سے روانہ ہوا اور یعقوب کا گھرانا اجنبی زبان بولنے والی قوم سے نکل آیاO5q بانجھ کو وہ اولاد عطا کرتا ہے تاکہ وہ گھر میں خوشی سے زندگی گزار سکے۔ رب کی حمد ہو! tNcqوہ اُسے شرفا کے ساتھ، اپنی قوم کے شرفا کے ساتھ بٹھا دیتا ہے۔.MWqپست حال کو وہ خاک میں سے اُٹھا کر پاؤں پر کھڑا کرتا، محتاج کو راکھ سے نکال کر سرفراز کرتا ہے۔ Xi%XYY-sدیگر اقوام کیوں کہیں، ”اُن کا خدا کہاں ہے؟“UX 'sاے رب، ہماری ہی عزت کی خاطر کام نہ کر بلکہ اِس لئے کہ تیرے نام کو جلال ملے، اِس لئے کہ تُو مہربان اور وفادار خدا ہے۔W#rاُس کے سامنے تھرتھرا جس نے چٹان کو جوہڑ میں اور سخت پتھر کو چشمے میں بدل دیا۔ dVCrاے زمین، رب کے حضور، یعقوب کے خدا کے حضور لرز اُٹھ،YU-rاے پہاڑو، کیا ہوا کہ تم مینڈھوں کی طرح کودنے لگے ہو؟ اے پہاڑیو، کیا ہوا کہ تم جوان بھیڑبکریوں کی طرح پھاندنے لگی ہو؟T!rاے سمندر، کیا ہوا کہ تُو بھاگ گیا ہے؟ اے یردن، کیا ہوا کہ تُو پیچھے ہٹ گیا ہے؟ a %a@_{sجو بُت بناتے ہیں وہ اُن کی مانند ہو جائیں، جو اُن پر بھروسا رکھتے ہیں وہ اُن جیسے بےحس و حرکت ہو جائیں۔K^sاُن کے ہاتھ ہیں، لیکن وہ چھو نہیں سکتے۔ اُن کے پاؤں ہیں، لیکن وہ چل نہیں سکتے۔ اُن کے گلے سے آواز نہیں نکلتی۔]sاُن کے کان ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے، اُن کی ناک ہے لیکن وہ سونگھ نہیں سکتے۔\'sاُن کے منہ ہیں لیکن وہ بول نہیں سکتے۔ اُن کی آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے۔z[osاُن کے بُت سونے چاندی کے ہیں، انسان کے ہاتھ نے اُنہیں بنایا ہے۔`Z;sہمارا خدا تو آسمان پر ہے، اور جو جی چاہے کرتا ہے۔ _e}sرب تمہاری تعداد میں اضافہ کرے، تمہاری بھی اور تمہاری اولاد کی بھی۔wdis وہ رب کا خوف ماننے والوں کو برکت دے گا، خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔Zc/s رب نے ہمارا خیال کیا ہے، اور وہ ہمیں برکت دے گا۔ وہ اسرائیل کے گھرانے کو برکت دے گا، وہ ہارون کے گھرانے کو برکت دے گا۔b+s اے رب کا خوف ماننے والو، رب پر بھروسا رکھو! وہی تمہارا سہارا اور تمہاری ڈھال ہے۔as اے ہارون کے گھرانے، رب پر بھروسا رکھ! وہی تیرا سہارا اور تیری ڈھال ہے۔x`ks اے اسرائیل، رب پر بھروسا رکھ! وہی تیرا سہارا اور تیری ڈھال ہے۔ MQ ktاُس نے اپنا کان میری طرف جھکایا ہے، اِس لئے مَیں عمر بھر اُسے پکاروں گا۔ j tمَیں رب سے محبت رکھتا ہوں، کیونکہ اُس نے میری آواز اور میری التجا سنی ہے۔jiOsلیکن ہم رب کی ستائش اب سے ابد تک کریں گے۔ رب کی حمد ہو! Chsاے رب، مُردے تیری ستائش نہیں کرتے، خاموشی کے ملک میں اُترنے والوں میں سے کوئی بھی تیری تمجید نہیں کرتا۔xgksآسمان تو رب کا ہے، لیکن زمین کو اُس نے آدم زادوں کو بخش دیا ہے۔nfWsرب جو آسمان و زمین کا خالق ہے تمہیں برکت سے مالا مال کرے۔ j)[4jFqtکیونکہ اے رب، تُو نے میری جان کو موت سے، میری آنکھوں کو آنسو بہانے سے اور میرے پاؤں کو پھسلنے سے بچایا ہے۔p#tاے میری جان، اپنی آرام گاہ کے پاس واپس آ، کیونکہ رب نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے۔ otرب سادہ لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔ جب مَیں پست حال تھا تو اُس نے مجھے بچایا۔Sn!tرب مہربان اور راست ہے، ہمارا خدا رحیم ہے۔umetتب مَیں نے رب کا نام پکارا، ”اے رب، مہربانی کر کے مجھے بچا!“Sl!tموت نے مجھے اپنی زنجیروں میں جکڑ لیا، اور پاتال کی پریشانیاں مجھ پر غالب آئیں۔ مَیں مصیبت اور دُکھ میں پھنس گیا۔ $:gxItرب کی نگاہ میں اُس کے ایمان داروں کی موت گراں قدر ہے۔wtمَیں رب کے حضور اُس کی ساری قوم کے سامنے ہی اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔_v9t مَیں نجات کا پیالہ اُٹھا کر رب کا نام پکاروں گا۔wuit جو بھلائیاں رب نے میرے ساتھ کی ہیں اُن سب کے عوض مَیں کیا دوں؟mtUt مَیں سخت گھبرا گیا اور بولا، ”تمام انسان دروغ گو ہیں۔“s t مَیں ایمان لایا اور اِس لئے بولا، ”مَیں شدید مصیبت میں پھنس گیا ہوں۔“crAt اب مَیں زندوں کی زمین میں رہ کر رب کے حضور چلوں گا۔ E  #.9DOZep{ *5@KValw%0;FQ\gr} s= s= s= s= s= s= s = s = s = s= s= s= s= s= s= s = s = s = s = s = s= s= s= s= s=  t= t= t= t= t= t= t= t= t = t = t = t = t = t= t= t= t= t= t=  u= u=  v= v> v> v> v> v> v> v> v > v > v > v > v > v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v> v>  w> w> w> l36l ~uکیونکہ اُس کی ہم پر شفقت عظیم ہے، اور رب کی وفاداری ابدی ہے۔ رب کی حمد ہو! } uاے تمام اقوام، رب کی تمجید کرو! اے تمام اُمّتو، اُس کی مدح سرائی کرو!/|Ytمَیں رب کے گھر کی بارگاہوں میں، اے یروشلم تیرے بیچ میں ہی اُنہیں پورا کروں گا۔ رب کی حمد ہو۔ {tمَیں رب کے حضور اُس کی ساری قوم کے سامنے ہی اپنی مَنتیں پوری کروں گا۔rz_tمَیں تجھے شکرگزاری کی قربانی پیش کر کے تیرا نام پکاروں گا۔Iy tاے رب، یقیناً مَیں تیرا خادم، ہاں تیرا خادم اور تیری خادمہ کا بیٹا ہوں۔ تُو نے میری زنجیروں کو توڑ ڈالا ہے۔ v@~<vBvرب میرے حق میں ہے اور میرا سہارا ہے، اِس لئے مَیں اُن کی شکست دیکھ کر خوش ہوں گا جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ vرب میرے حق میں ہے، اِس لئے مَیں نہیں ڈروں گا۔ انسان میرا کیا بگاڑ سکتا ہے؟-Uvمصیبت میں مَیں نے رب کو پکارا تو رب نے میری سن کر میرے پاؤں کو کھلے میدان میں قائم کر دیا ہے۔cAvرب کا خوف ماننے والے کہیں، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“Y-vہارون کا گھرانا کہے، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“Kvاسرائیل کہے، ”اُس کی شفقت ابدی ہے۔“o [vرب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ A(A| sv دشمن نے مجھے دھکا دے کر گرانے کی کوشش کی، لیکن رب نے میری مدد کی۔ !v وہ شہد کی مکھیوں کی طرح چاروں طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوئے، لیکن کانٹےدار جھاڑیوں کی آگ کی طرح جلد ہی بجھ گئے۔ مَیں نے رب کا نام لے کر اُنہیں بھگا دیا۔: ov اُنہوں نے مجھے گھیر لیا، ہاں چاروں طرف سے گھیر لیا، لیکن مَیں نے اللہ کا نام لے کر اُنہیں بھگا دیا۔v تمام اقوام نے مجھے گھیر لیا، لیکن مَیں نے اللہ کا نام لے کر انہیں بھگا دیا۔hKv رب میں پناہ لینا شرفا پر اعتماد کرنے سے کہیں بہتر ہے۔jOvرب میں پناہ لینا انسان پر اعتماد کرنے سے کہیں بہتر ہے۔ n]mnfGvیہ رب کا دروازہ ہے، اِسی میں راست باز داخل ہوتے ہیں۔vراستی کے دروازے میرے لئے کھول دو تاکہ مَیں اُن میں داخل ہو کر رب کا شکر کروں۔|svگو رب نے میری سخت تادیب کی ہے، اُس نے مجھے موت کے حوالے نہیں کیا۔nWvمَیں نہیں مروں گا بلکہ زندہ رہ کر رب کے کام بیان کروں گا۔vرب کا دہنا ہاتھ سرفراز کرتا ہے، رب کا دہنا ہاتھ زبردست کام کرتا ہے!“0 [vخوشی اور فتح کے نعرے راست بازوں کے خیموں میں گونجتے ہیں، ”رب کا دہنا ہاتھ زبردست کام کرتا ہے!e Evرب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ Jvرب ہی خدا ہے، اور اُس نے ہمیں روشنی بخشی ہے۔ آؤ، عید کی قربانی رسّیوں سے قربان گاہ کے سینگوں کے ساتھ باندھو۔vمبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ رب کی سکونت گاہ سے ہم تمہیں برکت دیتے ہیں۔vاے رب، مہربانی کر کے ہمیں بچا! اے رب، مہربانی کر کے کامیابی عطا فرما!vاِسی دن رب نے اپنی قدرت دکھائی ہے۔ آؤ، ہم شادیانہ بجا کر اُس کی خوشی منائیں۔]5vیہ رب نے کیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے۔vجس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔zovمَیں تیرا شکر کرتا ہوں، کیونکہ تُو نے میری سن کر مجھے بچایا ہے۔ $^LW$ wکاش میری راہیں اِتنی پختہ ہوں کہ مَیں ثابت قدمی سے تیرے احکام پر عمل کروں!7wتُو نے ہمیں اپنے احکام دیئے ہیں، اور تُو چاہتا ہے کہ ہم ہر لحاظ سے اُن کے تابع رہیں۔]5wجو بدی نہیں کرتے بلکہ اُس کی راہوں پر چلتے ہیں۔wمبارک ہیں وہ جو اُس کے احکام پر عمل کرتے اور پورے دل سے اُس کے طالب رہتے ہیں، +wمبارک ہیں وہ جن کا چال چلن بےالزام ہے، جو رب کی شریعت کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔tcvرب کی ستائش کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔ 7vتُو میرا خدا ہے، اور مَیں تیرا شکر کرتا ہوں۔ اے میرے خدا، مَیں تیری تعظیم کرتا ہوں۔ 9f19R'w اے رب، تیری حمد ہو! مجھے اپنے احکام سکھا۔&}w مَیں نے تیرا کلام اپنے دل میں محفوظ رکھا ہے تاکہ تیرا گناہ نہ کروں۔%}w مَیں پورے دل سے تیرا طالب رہا ہوں۔ مجھے اپنے احکام سے بھٹکنے نہ دے۔$%w نوجوان اپنی راہ کو کس طرح پاک رکھے؟ اِس طرح کہ تیرے کلام کے مطابق زندگی گزارے۔x#kwتیرے احکام پر مَیں ہر وقت عمل کروں گا۔ مجھے پوری طرح ترک نہ کر!6"gwجتنا مَیں تیرے باانصاف فیصلوں کے بارے میں سیکھوں گا اُتنا ہی دیانت دار دل سے تیری ستائش کروں گا۔!'wتب مَیں شرمندہ نہیں ہوں گا، کیونکہ میری آنکھیں تیرے تمام احکام پر لگی رہیں گی۔ Z_>Zv.gwدنیا میں مَیں پردیسی ہی ہوں۔ اپنے احکام مجھ سے چھپائے نہ رکھ!h-Kwمیری آنکھوں کو کھول تاکہ تیری شریعت کے عجائب دیکھوں۔,+wاپنے خادم سے بھلائی کر تاکہ مَیں زندہ رہوں اور تیرے کلام کے مطابق زندگی گزاروں۔+}wمَیں تیرے فرمانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں اور تیرا کلام نہیں بھولتا۔* wمَیں تیری ہدایات میں محوِ خیال رہوں گا اور تیری راہوں کو تکتا رہوں گا۔)wمَیں تیرے احکام کی راہ سے اُتنا لطف اندوز ہوتا ہوں جتنا کہ ہر طرح کی دولت سے۔}(uw اپنے ہونٹوں سے مَیں دوسروں کو تیرے منہ کی تمام ہدایات سناتا ہوں۔ Z+5wمَیں نے اپنی راہیں بیان کیں تو تُو نے میری سنی۔ مجھے اپنے احکام سکھا۔4wمیری جان خاک میں دب گئی ہے۔ اپنے کلام کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔p3[wتیرے احکام سے ہی مَیں لطف اُٹھاتا ہوں، وہی میرے مشیر ہیں۔82kwگو بزرگ میرے خلاف منصوبے باندھنے کے لئے بیٹھ گئے ہیں، تیرا خادم تیرے احکام میں محوِ خیال رہتا ہے۔19wمجھے لوگوں کی توہین اور تحقیر سے رِہائی دے، کیونکہ مَیں تیرے احکام کے تابع رہا ہوں۔0wتُو مغروروں کو ڈانٹتا ہے۔ اُن پر لعنت جو تیرے احکام سے بھٹک جاتے ہیں!x/kwمیری جان ہر وقت تیری ہدایات کی آرزو کرتے کرتے نڈھال ہو رہی ہے۔ NhjpN<w!اے رب، مجھے اپنے آئین کی راہ سکھا تو مَیں عمر بھر اُن پر عمل کروں گا۔;)w مَیں تیرے فرمانوں کی راہ پر دوڑتا ہوں، کیونکہ تُو نے میرے دل کو کشادگی بخشی ہے۔|:swمَیں تیرے احکام سے لپٹا رہتا ہوں۔ اے رب، مجھے شرمندہ نہ ہونے دے۔x9kwمَیں نے وفا کی راہ اختیار کر کے تیرے آئین اپنے سامنے رکھے ہیں۔m8Uwفریب کی راہ مجھ سے دُور رکھ اور مجھے اپنی شریعت سے نواز۔ 7wمیری جان دُکھ کے مارے نڈھال ہو گئی ہے۔ مجھے اپنے کلام کے مطابق تقویت دے۔6#wمجھے اپنے احکام کی راہ سمجھنے کے قابل بنا تاکہ تیرے عجائب میں محوِ خیال رہوں۔ E  *5@KValw'2=HS^it$/:EP[fq| w> w>! w>" w># w >$ w >% w >& w >' w >( w> w>! w>" w># w >$ w >% w >& w >' w >( w>) w>* w>+ w>, w>- w>. w>/ w>0 w>1 w>2 w>3 w>4 w>5 w>6 w>7 w>8 w>9 w>: w >; w!>< w">= w#>> w$>? w%>@ w&>A w'>B w(>C w)>D w*>E w+>F w,>G w->H w.>I w/>J w0>K w1>L w2>M w3>N w4>O w5>P w6>Q w7>R w8>S w9>T w:>U w;>V w<>W w=>X w>>Y w?>Z w@>[ wA>\ wB>] wC>^ wD>_ wE>` wF>a wG>b wH>c wI>d |WG|Bw'جس رُسوائی سے مجھے خوف ہے اُس کا خطرہ دُور کر، کیونکہ تیرے احکام اچھے ہیں۔A{w&جو وعدہ تُو نے اپنے خادم سے کیا وہ پورا کر تاکہ لوگ تیرا خوف مانیں۔1@]w%میری آنکھوں کو باطل چیزوں سے پھیر لے، اور مجھے اپنی راہوں پر سنبھال کر میری جان کو تازہ دم کر۔?w$میرے دل کو لالچ میں آنے نہ دے بلکہ اُسے اپنے فرمانوں کی طرف مائل کر۔>w#اپنے احکام کی راہ پر میری راہنمائی کر، کیونکہ یہی مَیں پسند کرتا ہوں۔%=Ew"مجھے سمجھ عطا کر تاکہ تیری شریعت کے مطابق زندگی گزاروں اور پورے دل سے اُس کے تابع رہوں۔ lCHw-مَیں کھلے میدان میں چلتا پھروں گا، کیونکہ تیرے آئین کا طالب رہتا ہوں۔Gw,مَیں ہر وقت تیری شریعت کی پیروی کروں گا، اب سے ابد تک اُس میں قائم رہوں گا۔F'w+میرے منہ سے سچائی کا کلام نہ چھین، کیونکہ مَیں تیرے فرمانوں کے انتظار میں ہوں۔%EEw*تاکہ مَیں بےعزتی کرنے والے کو جواب دے سکوں۔ کیونکہ مَیں تیرے کلام پر بھروسا رکھتا ہوں۔}Duw)اے رب، تیری شفقت اور وہ نجات جس کا وعدہ تُو نے کیا ہے مجھ تک پہنچےCw(مَیں تیری ہدایات کا شدید آرزومند ہوں، اپنی راستی سے میری جان کو تازہ دم کر۔ k8kN+w3مغرور میرا حد سے زیادہ مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن مَیں تیری شریعت سے دُور نہیں ہوتا۔Mw2مصیبت میں یہی تسلی کا باعث رہا ہے کہ تیرا کلام میری جان کو تازہ دم کرتا ہے۔L1w1اُس بات کا خیال رکھ جو تُو نے اپنے خادم سے کی اور جس سے تُو نے مجھے اُمید دلائی ہے۔TK#w0مَیں اپنے ہاتھ تیرے فرمانوں کی طرف اُٹھاؤں گا، کیونکہ وہ مجھے پیارے ہیں۔ مَیں تیری ہدایات میں محوِ خیال رہوں گا۔tJcw/مَیں تیرے فرمانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں، وہ مجھے پیارے ہیں۔vIgw.مَیں شرم کئے بغیر بادشاہوں کے سامنے تیرے احکام بیان کروں گا۔ 4LR4U+w:مَیں پورے دل سے تیری شفقت کا طالب رہا ہوں۔ اپنے وعدے کے مطابق مجھ پر مہربانی کر۔Tyw9رب میری میراث ہے۔ مَیں نے تیرے فرمانوں پر عمل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔fSGw8یہ تیری بخشش ہے کہ مَیں تیرے آئین کی پیروی کرتا ہوں۔ Rw7اے رب، رات کو مَیں تیرا نام یاد کرتا ہوں، تیری شریعت پر عمل کرتا رہتا ہوں۔ Qw6جس گھر میں مَیں پردیسی ہوں اُس میں مَیں تیرے احکام کے گیت گاتا رہتا ہوں۔'PIw5بےدینوں کو دیکھ کر مَیں آگ بگولا ہو جاتا ہوں، کیونکہ اُنہوں نے تیری شریعت کو ترک کیا ہے۔xOkw4اے رب، مَیں تیرے قدیم فرمان یاد کرتا ہوں تو مجھے تسلی ملتی ہے۔ 5{d5r\_wAاے رب، تُو نے اپنے کلام کے مطابق اپنے خادم سے بھلائی کی ہے۔m[Uw@اے رب، دنیا تیری شفقت سے معمور ہے۔ مجھے اپنے احکام سکھا!0Z[w?مَیں اُن سب کا ساتھی ہوں جو تیرا خوف مانتے ہیں، اُن سب کا دوست جو تیری ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔Yw>آدھی رات کو مَیں جاگ اُٹھتا ہوں تاکہ تیرے راست فرمانوں کے لئے تیرا شکر کروں۔X w=بےدینوں کے رسّوں نے مجھے جکڑ لیا ہے، لیکن مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔W w<مَیں نہیں جھجکتا بلکہ بھاگ کر تیرے احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔V}w;مَیں نے اپنی راہوں پر دھیان دے کر تیرے احکام کی طرف قدم بڑھائے ہیں۔ LjLLb3wGمیرے لئے اچھا تھا کہ مجھے پست کیا گیا، کیونکہ اِس طرح مَیں نے تیرے احکام سیکھ لئے۔awFاُن کے دل اکڑ کر بےحس ہو گئے ہیں، لیکن مَیں تیری شریعت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔F`wEمغروروں نے جھوٹ بول کر مجھ پر کیچڑ اُچھالی ہے، لیکن مَیں پورے دل سے تیری ہدایات کی فرماں برداری کرتا ہوں۔f_GwDتُو بھلا ہے اور بھلائی کرتا ہے۔ مجھے اپنے آئین سکھا!1^]wCاِس سے پہلے کہ مجھے پست کیا گیا مَیں آوارہ پھرتا تھا، لیکن اب مَیں تیرے کلام کے تابع رہتا ہوں۔]wBمجھے صحیح امیتاز اور عرفان سکھا، کیونکہ مَیں تیرے احکام پر ایمان رکھتا ہوں۔ [ygmwLتیری شفقت مجھے تسلی دے، جس طرح تُو نے اپنے خادم سے وعدہ کیا ہے۔Hf wKاے رب، مَیں نے جان لیا ہے کہ تیرے فیصلے راست ہیں۔ یہ بھی تیری وفاداری کا اظہار ہے کہ تُو نے مجھے پست کیا ہے۔7eiwJجو تیرا خوف مانتے ہیں وہ مجھے دیکھ کر خوش ہو جائیں، کیونکہ مَیں تیرے کلام کے انتظار میں رہتا ہوں۔9dmwIتیرے ہاتھوں نے مجھے بنا کر مضبوط بنیاد پر رکھ دیا ہے۔ مجھے سمجھ عطا فرما تاکہ تیرے احکام سیکھ لوں۔!c=wHجو شریعت تیرے منہ سے صادر ہوئی ہے وہ مجھے سونے چاندی کے ہزاروں سکوں سے زیادہ پسند ہے۔ @|\%lEwQمیری جان تیری نجات کی آرزو کرتے کرتے نڈھال ہو رہی ہے، مَیں تیرے کلام کے انتظار میں ہوں۔k#wPمیرا دل تیرے آئین کی پیروی کرنے میں بےالزام رہے تاکہ میری رُسوائی نہ ہو جائے۔jwOکاش جو تیرا خوف مانتے اور تیرے احکام جانتے ہیں وہ میرے پاس واپس آئیں!@i{wNجو مغرور مجھے جھوٹ سے پست کر رہے ہیں وہ شرمندہ ہو جائیں۔ لیکن مَیں تیرے فرمانوں میں محوِ خیال رہوں گا۔f wL>g wM>h wN>i wO>j wP>k wQ>l wR>m w wK>f wL>g wM>h wN>i wO>j wP>k wQ>l wR>m wS>n wT>o wU>p wV>q wW>r wX>s wY>t wZ>u w[>v w\>w w]>x w^>y w_>z w`>{ wa>| wb>} wc>~ wd> we> wf> wg> wh> wi> wj> wk> wl> wm> wn> wo> wp> wq> wr> ws> wt> wu> wv> ww> wx> wy> wz> w{> w|> w}> w~> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> =2 /wnبےدینوں نے میرے لئے پھندا تیار کر رکھا ہے، لیکن مَیں تیرے فرمانوں سے نہیں بھٹکا۔xkwmمیری جان ہمیشہ خطرے میں ہے، لیکن مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔ wlاے رب، میرے منہ کی رضاکارانہ قربانیوں کو پسند کر اور مجھے اپنے آئین سکھا! wkمجھے بہت پست کیا گیا ہے۔ اے رب، اپنے کلام کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔3awjمَیں نے قَسم کھائی ہے کہ تیرے راست فرمانوں کی پیروی کروں گا، اور مَیں یہ وعدہ پورا بھی کروں گا۔ymwiتیرا کلام میرے پاؤں کے لئے چراغ ہے جو میری راہ کو روشن کرتا ہے۔ vcP'v-Uwtاپنے فرمان کے مطابق مجھے سنبھال تاکہ زندہ رہوں۔ میری آس ٹوٹنے نہ دے تاکہ شرمندہ نہ ہو جاؤں۔!wsاے بدکارو، مجھ سے دُور ہو جاؤ، کیونکہ مَیں اپنے خدا کے احکام سے لپٹا رہوں گا۔ wrتُو میری پناہ گاہ اور میری ڈھال ہے، مَیں تیرے کلام کے انتظار میں رہتا ہوں۔l Swqمَیں دو دِلوں سے نفرت لیکن تیری شریعت سے محبت کرتا ہوں۔ ;wpمَیں نے اپنا دل تیرے احکام پر عمل کرنے کی طرف مائل کیا ہے، کیونکہ اِس کا اجر ابدی ہے۔ -woتیرے احکام میری ابدی میراث بن گئے ہیں، کیونکہ اُن سے میرا دل خوشی سے اُچھلتا ہے۔ Twzاپنے خادم کی خوش حالی کا ضامن بن کر مغروروں کو مجھ پر ظلم کرنے نہ دے۔+Qwyمَیں نے راست اور باانصاف کام کیا ہے، چنانچہ مجھے اُن کے حوالے نہ کر جو مجھ پر ظلم کرتے ہیں۔wxمیرا جسم تجھ سے دہشت کھا کر تھرتھراتا ہے، اور مَیں تیرے فیصلوں سے ڈرتا ہوں۔nWwwتُو زمین کے تمام بےدینوں کو ناپاک چاندی سے خارج کی ہوئی مَیل کی طرح پھینک کر نیست کر دیتا ہے، اِس لئے تیرے فرمان مجھے پیارے ہیں۔2_wvتُو اُن سب کو رد کرتا ہے جو تیرے احکام سے بھٹکے پھرتے ہیں، کیونکہ اُن کی دھوکے بازی فریب ہی ہے۔mUwuمیرا سہارا بن تاکہ بچ کر ہر وقت تیرے آئین کا لحاظ رکھوں۔ soY8sA{wاِس لئے مَیں احتیاط سے تیرے تمام آئین کے مطابق زندگی گزارتا ہوں۔ مَیں ہر فریب دہ راہ سے نفرت کرتا ہوں۔ wاِس لئے مَیں تیرے احکام کو سونے بلکہ خالص سونے سے زیادہ پیار کرتا ہوں۔w~اب وقت آ گیا ہے کہ رب قدم اُٹھائے، کیونکہ لوگوں نے تیری شریعت کو توڑ ڈالا ہے۔ w}مَیں تیرا ہی خادم ہوں۔ مجھے فہم عطا فرما تاکہ تیرے آئین کی پوری سمجھ آئے۔w|اپنے خادم سے تیرا سلوک تیری شفقت کے مطابق ہو۔ مجھے اپنے احکام سکھا۔ w{میری آنکھیں تیری نجات اور تیرے راست وعدے کی راہ دیکھتے دیکھتے رہ گئی ہیں۔ v+v"ewاپنے چہرے کا نور اپنے خادم پر چمکا اور مجھے اپنے احکام سکھا۔!!wفدیہ دے کر مجھے انسان کے ظلم سے چھٹکارا دے تاکہ مَیں تیرے احکام کے تابع رہوں۔  wاپنے کلام سے میرے قدم مضبوط کر، کسی بھی گناہ کو مجھ پر حکومت نہ کرنے دے۔9kwمیری طرف رجوع فرما اور مجھ پر وہی مہربانی کر جو تُو اُن سب پر کرتا ہے جو تیرے نام سے پیار کرتے ہیں۔wمَیں تیرے فرمانوں کے لئے اِتنا پیاسا ہوں کہ منہ کھول کر ہانپ رہا ہوں۔wwتیرے کلام کا انکشاف روشنی بخشتا اور سادہ لوح کو سمجھ عطا کرتا ہے۔{owتیرے احکام تعجب انگیز ہیں، اِس لئے میری جان اُن پر عمل کرتی ہے۔ ZaZ)-wتیری راستی ابدی ہے، اور تیری شریعت سچائی ہے۔(ywمجھے ذلیل اور حقیر جانا جاتا ہے، لیکن مَیں تیرے آئین نہیں بھولتا۔'}wتیرا کلام آزما کر پاک صاف ثابت ہوا ہے، تیرا خادم اُسے پیار کرتا ہے۔&)wمیری جان غیرت کے باعث تباہ ہو گئی ہے، کیونکہ میرے دشمن تیرے فرمان بھول گئے ہیں۔x%iwتُو نے راستی اور بڑی وفاداری کے ساتھ اپنے فرمان جاری کئے ہیں۔Y$+wاے رب، تُو راست ہے، اور تیرے فیصلے درست ہیں۔"#=wمیری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہہ رہی ہیں، کیونکہ لوگ تیری شریعت کے تابع نہیں رہتے۔ j[*j / wرات کے وقت ہی میری آنکھیں کھل جاتی ہیں تاکہ تیرے کلام پر غور و خوض کروں۔/.Wwپَو پھٹنے سے پہلے پہلے مَیں اُٹھ کر مدد کے لئے پکارتا ہوں۔ مَیں تیرے کلام کے انتظار میں ہوں۔|-qwمَیں پکارتا ہوں، ”مجھے بچا! مَیں تیرے احکام کی پیروی کروں گا۔“&,Ewمَیں پورے دل سے پکارتا ہوں، ”اے رب، میری سن! مَیں تیرے آئین کے مطابق زندگی گزاروں گا۔“+wتیرے احکام ابد تک راست ہیں۔ مجھے سمجھ عطا فرما تاکہ مَیں جیتا رہوں۔!*;wمصیبت اور پریشانی مجھ پر غالب آ گئی ہیں، لیکن مَیں تیرے احکام سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ 1[>1N5wعدالت میں میرے حق میں لڑ کر میرا عوضانہ دے تاکہ میری جان چھوٹ جائے۔ اپنے وعدے کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔4 wمیری مصیبت کا خیال کر کے مجھے بچا! کیونکہ مَیں تیری شریعت نہیں بھولتا۔+3Owبڑی دیر پہلے مجھے تیرے فرمانوں سے معلوم ہوا ہے کہ تُو نے اُنہیں ہمیشہ کے لئے قائم رکھا ہے۔`29wاے رب، تُو قریب ہی ہے، اور تیرے احکام سچائی ہیں۔61ewجو چالاکی سے میرا تعاقب کر رہے ہیں وہ قریب پہنچ گئے ہیں۔ لیکن وہ تیری شریعت سے انتہائی دُور ہیں۔!0;wاپنی شفقت کے مطابق میری آواز سن! اے رب، اپنے فرمانوں کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ 6wd6; wتیرے کلام کا لُبِ لباب سچائی ہے، تیرے تمام راست فرمان ابد تک قائم ہیں۔:5wدیکھ، مجھے تیرے احکام سے پیار ہے۔ اے رب، اپنی شفقت کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔ 99wبےوفاؤں کو دیکھ کر مجھے گھن آتی ہے، کیونکہ وہ تیرے کلام کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔28]wمیرا تعاقب کرنے والوں اور میرے دشمنوں کی بڑی تعداد ہے، لیکن مَیں تیرے احکام سے دُور نہیں ہوا۔57cwاے رب، تُو متعدد طریقوں سے اپنے رحم کا اظہار کرتا ہے۔ اپنے آئین کے مطابق میری جان کو تازہ دم کر۔6wنجات بےدینوں سے بہت دُور ہے، کیونکہ وہ تیرے احکام کے طالب نہیں ہوتے۔ |rI|Awاے رب، مَیں تیری نجات کے انتظار میں رہتے ہوئے تیرے احکام کی پیروی کرتا ہوں۔+@Owجنہیں شریعت پیاری ہے اُنہیں بڑا سکون حاصل ہے، وہ کسی بھی چیز سے ٹھوکر کھا کر نہیں گریں گے۔?wمَیں دن میں سات بار تیری ستائش کرتا ہوں، کیونکہ تیرے احکام راست ہیں۔>wمَیں جھوٹ سے نفرت کرتا بلکہ گھن کھاتا ہوں، لیکن تیری شریعت مجھے پیاری ہے۔=wمَیں تیرے کلام کی خوشی اُس کی طرح مناتا ہوں جسے کثرت کا مالِ غنیمت مل گیا ہو۔ < wسردار بلاوجہ میرا پیچھا کرتے ہیں، لیکن میرا دل تیرے کلام سے ہی ڈرتا ہے۔ L@ G wمیری زبان تیرے کلام کی مدح سرائی کرے، کیونکہ تیرے تمام فرمان راست ہیں۔Fwمیرے ہونٹوں سے حمد و ثنا پھوٹ نکلے، کیونکہ تُو مجھے اپنے احکام سکھاتا ہے۔wEgwمیری التجائیں تیرے سامنے آئیں، مجھے اپنے کلام کے مطابق چھڑا! Dwاے رب، میری آہیں تیرے سامنے آئیں، مجھے اپنے کلام کے مطابق سمجھ عطا فرما۔!C;wمَیں تیرے آئین اور ہدایات کی پیروی کرتا ہوں، کیونکہ میری تمام راہیں تیرے سامنے ہیں۔|Bqwمیری جان تیرے فرمانوں سے لپٹی رہتی ہے، وہ اُسے نہایت پیارے ہیں۔ B&2>JVbnz ".:FR^jv'2=GR]hs~ w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w> w>  x> x> x> x> x> x> x>  y> y> y> y> y> y> y> y>  z> z> z> z> z> z> z> z> z >  {> {> {> {>  |> |> |> |> |>  ^K mNUxاے فریب دہ زبان، وہ تیرے ساتھ کیا کرے، مزید تجھے کیا دے؟mMUxاے رب، میری جان کو جھوٹے ہونٹوں اور فریب دہ زبان سے بچا۔|L uxزیارت کا گیت۔ مصیبت میں مَیں نے رب کو پکارا، اور اُس نے میری سنی۔HK wمَیں بھٹکی ہوئی بھیڑ کی طرح آوارہ پھر رہا ہوں۔ اپنے خادم کو تلاش کر، کیونکہ مَیں تیرے احکام نہیں بھولتا۔ J{wمیری جان زندہ رہے تاکہ تیری ستائش کر سکے۔ تیرے آئین میری مدد کریں۔ I wاے رب، مَیں تیری نجات کا آرزومند ہوں، تیری شریعت سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔H5wتیرا ہاتھ میری مدد کرنے کے لئے تیار رہے، کیونکہ مَیں نے تیرے احکام اختیار کئے ہیں۔ z UztUcyوہ تیرا پاؤں پھسلنے نہیں دے گا۔ تیرا محافظ اونگھنے کا نہیں۔aT=yمیری مدد رب سے آتی ہے، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔!S ?yزیارت کا گیت۔ مَیں اپنی آنکھوں کو پہاڑوں کی طرف اُٹھاتا ہوں۔ میری مدد کہاں سے آتی ہے؟Rxمَیں تو امن چاہتا ہوں، لیکن جب کبھی بولوں تو وہ جنگ کرنے پر تُلے ہوتے ہیں۔ zQoxاِتنی دیر سے امن کے دشمنوں کے پاس رہنے سے میری جان تنگ آ گئی ہے۔ Pxمجھ پر افسوس! مجھے اجنبی ملک مَسک میں، قیدار کے خیموں کے پاس رہنا پڑتا ہے۔bO?xوہ تجھ پر جنگجو کے تیز تیر اور دہکتے کوئلے برسائے! 85[M8(]Kzیروشلم شہر یوں بنایا گیا ہے کہ اُس کے تمام حصے مضبوطی سے ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں۔f\Gzاے یروشلم، اب ہمارے پاؤں تیرے دروازوں میں کھڑے ہیں۔$[ Ezداؤد کا زیارت کا گیت۔ مَیں اُن سے خوش ہوا جنہوں نے مجھ سے کہا، ”آؤ، ہم رب کے گھر چلیں۔“cZAyرب اب سے ابد تک تیرے آنے جانے کی پہرہ داری کرے گا۔ rY_yرب تجھے ہر نقصان سے بچائے گا، وہ تیری جان کو محفوظ رکھے گا۔bX?yنہ دن کو سورج، نہ رات کو چاند تجھے ضرر پہنچائے گا۔aW=yرب تیرا محافظ ہے، رب تیرے دہنے ہاتھ پر سائبان ہے۔dVCyیقیناً اسرائیل کا محافظ نہ اونگھتا ہے، نہ سوتا ہے۔ ;%{cqz رب ہمارے خدا کے گھر کی خاطر مَیں تیری خوش حالی کا طالب رہوں گا۔ b zاپنے بھائیوں اور ہم سایوں کی خاطر مَیں کہوں گا، ”تیرے اندر سلامتی ہو!“caAzتیری فصیل میں سلامتی اور تیرے محلوں میں سکون ہو۔“`zیروشلم کے لئے سلامتی مانگو! ”جو تجھ سے پیار کرتے ہیں وہ سکون پائیں۔_-zکیونکہ وہاں تخت عدالت کرنے کے لئے لگائے گئے ہیں، وہاں داؤد کے گھرانے کے تخت ہیں۔A^}zوہاں قبیلے، ہاں رب کے قبیلے حاضر ہوتے ہیں تاکہ رب کے نام کی ستائش کریں جس طرح اسرائیل کو فرمایا گیا ہے۔ KTMKRh !|اسرائیل کہے، ”اگر رب ہمارے ساتھ نہ ہوتا،)gM{سکون سے زندگی گزارنے والوں کی لعن طعن اور مغروروں کی تحقیر سے ہماری جان دوبھر ہو گئی ہے۔ *fO{اے رب، ہم پر مہربانی کر، ہم پر مہربانی کر! کیونکہ ہم حد سے زیادہ حقارت کا نشانہ بن گئے ہیں۔Ue%{جس طرح غلام کی آنکھیں اپنے مالک کے ہاتھ کی طرف اور لونڈی کی آنکھیں اپنی مالکن کے ہاتھ کی طرف لگی رہتی ہیں اُسی طرح ہماری آنکھیں رب اپنے خدا پر لگی رہتی ہیں، جب تک وہ ہم پر مہربانی نہ کرے۔(d M{زیارت کا گیت۔ مَیں اپنی آنکھوں کو تیری طرف اُٹھاتا ہوں، تیری طرف جو آسمان پر تخت نشین ہے۔ K HKo|رب کا نام، ہاں اُسی کا نام ہمارا سہارا ہے جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔ Wn)|ہماری جان اُس چڑیا کی طرح چھوٹ گئی ہے جو چڑی مار کے پھندے سے نکل کر اُڑ گئی ہے۔ پھندا ٹوٹ گیا ہے، اور ہم بچ نکلے ہیں۔m%|رب کی حمد ہو جس نے ہمیں اُن کے دانتوں کے حوالے نہ کیا، ورنہ وہ ہمیں پھاڑ کھاتے۔Il |اور متلاطم پانی ہم پر سے گزر جاتا۔“ska|پھر سیلاب ہم پر ٹوٹ پڑتا، ندی کا تیز دھارا ہم پر غالب آ جاتاj|اور آگ بگولا ہو کر اپنا پورا غصہ ہم پر اُتارا، تو وہ ہمیں زندہ ہڑپ کر لیتے۔ai=|اگر رب ہمارے ساتھ نہ ہوتا جب لوگ ہمارے خلاف اُٹھے 3,j3Pt}لیکن جو بھٹک کر اپنی ٹیڑھی میڑھی راہوں پر چلتے ہیں اُنہیں رب بدکاروں کے ساتھ خارج کر دے۔ اسرائیل کی سلامتی ہو! sy}اے رب، اُن سے بھلائی کر جو نیک ہیں، جو دل سے سیدھی راہ پر چلتے ہیں۔]r5}کیونکہ بےدینوں کی راست بازوں کی میراث پر حکومت نہیں رہے گی، ایسا نہ ہو کہ راست باز بدکاری کرنے کی آزمائش میں پڑ جائیں۔>qw}جس طرح یروشلم پہاڑوں سے گھرا رہتا ہے اُسی طرح رب اپنی قوم کو اب سے ابد تک چاروں طرف سے محفوظ رکھتا ہے۔Pp }زیارت کا گیت۔ جو رب پر بھروسا رکھتے ہیں وہ کوہِ صیون کی مانند ہیں جو کبھی نہیں ڈگمگاتا بلکہ ابد تک قائم رہتا ہے۔ vbFv|ys~جو آنسو بہا بہا کر بیج بوئیں وہ خوشی کے نعرے لگا کر فصل کاٹیں گے۔Ix ~اے رب، ہمیں بحال کر۔ جس طرح موسمِ برسات میں دشتِ نجب کے خشک نالے پانی سے بھر جاتے ہیں اُسی طرح ہمیں بحال کر۔w{~رب نے واقعی ہمارے لئے زبردست کام کیا ہے۔ ہم کتنے خوش تھے، کتنے خوش!v+~تب ہمارا منہ ہنسی خوشی سے بھر گیا، اور ہماری زبان شادمانی کے نعرے لگانے سے رُک نہ سکی۔ تب دیگر قوموں میں کہا گیا، ”رب نے اُن کے لئے زبردست کام کیا ہے۔“u 1~زیارت کا گیت۔ جب رب نے صیون کو بحال کیا تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہم خواب دیکھ رہے ہیں۔ &F|یہ بھی عبث ہے کہ تم صبح سویرے اُٹھو اور پورے دن محنت مشقت کے ساتھ روزی کما کر رات گئے سو جاؤ۔ کیونکہ جو اللہ کو پیارے ہیں اُنہیں وہ اُن کی ضروریات اُن کے سوتے میں پوری کر دیتا ہے۔'{ Kسلیمان کا زیارت کا گیت۔ اگر رب گھر کو تعمیر نہ کرے تو اُس پر کام کرنے والوں کی محنت عبث ہے۔ اگر رب شہر کی پہرہ داری نہ کرے تو انسانی پہرے داروں کی نگہبانی عبث ہے۔Vz'~وہ روتے ہوئے بیج بونے کے لئے نکلیں گے، لیکن جب فصل پک جائے تو خوشی کے نعرے لگا کر پُولے اُٹھائے اپنے گھر لوٹیں گے۔ Y یقیناً تُو اپنی محنت کا پھل کھائے گا۔ مبارک ہو، کیونکہ تُو کامیاب ہو گا۔ زیارت کا گیت۔ مبارک ہے وہ جو رب کا خوف مان کر اُس کی راہوں پر چلتا ہے۔Qمبارک ہے وہ آدمی جس کا ترکش اُن سے بھرا ہے۔ جب وہ شہر کے دروازے پر اپنے دشمنوں سے جھگڑے گا تو شرمندہ نہیں ہو گا۔ y~mجوانی میں پیدا ہوئے بیٹے سورمے کے ہاتھ میں تیروں کی مانند ہیں۔#}Aبچے ایسی نعمت ہیں جو ہم میراث میں رب سے پاتے ہیں، اولاد ایک اجر ہے جو وہی ہمیں دیتا ہے۔ MM5میری جوانی سے ہی وہ بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ توبھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے۔“( Kزیارت کا گیت۔ اسرائیل کہے، ”میری جوانی سے ہی میرے دشمن بار بار مجھ پر حملہ آور ہوئے ہیں۔xiکہ تُو اپنے پوتوں نواسوں کو بھی دیکھے۔ اسرائیل کی سلامتی ہو! رب تجھے کوہِ صیون سے برکت دے۔ وہ کرے کہ تُو جیتے جی یروشلم کی خوش حالی دیکھے،_7جو آدمی رب کا خوف مانے اُسے ایسی ہی برکت ملے گی۔mSگھر میں تیری بیوی انگور کی پھل دار بیل کی مانند ہو گی، اور تیرے بیٹے میز کے ارد گرد بیٹھ کر زیتون کی تازہ شاخوں کی مانند ہوں گے۔ B$/:EPZep{%1=IUamx*6BNZfr~  |> |>  }> }> }> }> }>  ~> ~ |> |>  }> }> }> }> }>  ~> ~> ~> ~> ~> ~>  > > > > >  ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?!  ?"  ?#  ?$  ?% ?& ?' ?( ?) ?*  ?+ ?, ?-  ?. ?/ q]Uq* Mجو بھی اُن سے گزرے وہ نہ کہے، ”رب تمہیں برکت دے۔“ ہم رب کا نام لے کر تمہیں برکت دیتے ہیں!  )اور جس سے نہ فصل کاٹنے والا اپنا ہاتھ، نہ پُولے باندھنے والا اپنا بازو بھر سکے۔ %وہ چھتوں پر کی گھاس کی مانند ہوں جو صحیح طور پر بڑھنے سے پہلے ہی مُرجھا جاتی ہے  اللہ کرے کہ جتنے بھی صیون سے نفرت رکھیں وہ شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹ جائیں۔x iرب راست ہے۔ اُس نے بےدینوں کے رسّے کاٹ کر مجھے آزاد کر دیا ہے۔7ہل چلانے والوں نے میری پیٹھ پر ہل چلا کر اُس پر اپنی لمبی لمبی ریگھاریاں بنائی ہیں۔ l! hlxiپہرے دار جس شدت سے پَو پھٹنے کے انتظار میں رہتے ہیں، میری جان اُس سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ، ہاں زیادہ شدت کے ساتھ رب کی منتظر رہتی ہے۔4aمَیں رب کے انتظار میں ہوں، میری جان شدت سے انتظار کرتی ہے۔ مَیں اُس کے کلام سے اُمید رکھتا ہوں۔mSلیکن تجھ سے معافی حاصل ہوتی ہے تاکہ تیرا خوف مانا جائے۔ اے رب، اگر تُو ہمارے گناہوں کا حساب کرے تو کون قائم رہے گا؟ کوئی بھی نہیں!nUاے رب، میری آواز سن! کان لگا کر میری التجاؤں پر دھیان دے!k Qزیارت کا گیت۔ اے رب، مَیں تجھے گہرائیوں سے پکارتا ہوں۔ \^\[/اے اسرائیل، اب سے ابد تک رب کے انتظار میں رہ! یقیناً مَیں نے اپنی جان کو راحت اور سکون دلایا ہے، اور اب وہ ماں کی گود میں بیٹھے چھوٹے بچے کی مانند ہے، ہاں میری جان چھوٹے بچے کی مانند ہے۔& Gزیارت کا گیت۔ اے رب، نہ میرا دل گھمنڈی ہے، نہ میری آنکھیں مغرور ہیں۔ جو باتیں اِتنی عظیم اور حیران کن ہیں کہ مَیں اُن سے نپٹ نہیں سکتا اُنہیں مَیں نہیں چھیڑتا۔pYوہ اسرائیل کے تمام گناہوں کا فدیہ دے کر اُسے نجات دے گا۔ 5اے اسرائیل، رب کی راہ دیکھتا رہ! کیونکہ رب کے پاس شفقت اور فدیہ کا ٹھوس بندوبست ہے۔ <xyp<!آؤ، ہم اُس کی سکونت گاہ میں داخل ہو کر اُس کے پاؤں کی چوکی کے سامنے سجدہ کریں۔)ہم نے اِفراتہ میں عہد کے صندوق کی خبر سنی اور یعر کے کھلے میدان میں اُسے پا لیا۔~uجب تک رب کے لئے مقام اور یعقوب کے سورمے کے لئے سکونت گاہ نہ ملے۔“نہ مَیں اپنی آنکھوں کو سونے دوں گا، نہ اپنے پپوٹوں کو اونگھنے دوں گاmS”نہ مَیں اپنے گھر میں داخل ہوں گا، نہ بستر پر لیٹوں گا، اُس نے قَسم کھا کر رب سے وعدہ کیا اور یعقوب کے قوی خدا کے حضور مَنت مانی، زیارت کا گیت۔ اے رب، داؤد کا خیال رکھ، اُس کی تمام مصیبتوں کو یاد کر۔ <\5I< $  اگر تیرے بیٹے میرے عہد سے وفادار رہیں اور اُن احکام کی پیروی کریں جو مَیں اُنہیں سکھاؤں گا تو اُن کے بیٹے بھی ہمیشہ تک تیرے تخت پر بیٹھیں گے۔“h#I رب نے قَسم کھا کر داؤد سے وعدہ کیا ہے، اور وہ اُس سے کبھی نہیں پھرے گا، ”مَیں تیری اولاد میں سے ایک کو تیرے تخت پر بٹھاؤں گا۔" اے اللہ، اپنے خادم داؤد کی خاطر اپنے مسح کئے ہوئے بندے کے چہرے کو رد نہ کر۔! تیرے امام راستی سے ملبّس ہو جائیں، اور تیرے ایمان دار خوشی کے نعرے لگائیں۔ 9اے رب، اُٹھ کر اپنی آرام گاہ کے پاس آ، تُو اور عہد کا صندوق جو تیری قدرت کا اظہار ہے۔ jJC)یہاں مَیں داؤد کی طاقت بڑھا دوں گا، اور یہاں مَیں نے اپنے مسح کئے ہوئے خادم کے لئے چراغ تیار کر رکھا ہے۔6(eمَیں اُس کے اماموں کو نجات سے ملبّس کروں گا، اور اُس کے ایمان دار خوشی سے زوردار نعرے لگائیں گے۔'!مَیں صیون کی خوراک کو کثرت کی برکت دے کر اُس کے غریبوں کو روٹی سے سیر کروں گا۔J& اُس نے فرمایا، ”یہ ہمیشہ تک میری آرام گاہ ہے، اور یہاں مَیں سکونت کروں گا، کیونکہ مَیں اِس کا آرزومند ہوں۔% کیونکہ رب نے کوہِ صیون کو چن لیا ہے، اور وہی وہاں سکونت کرنے کا آرزومند تھا۔ [). Mزیارت کا گیت۔ آؤ، رب کی ستائش کرو، اے رب کے تمام خادمو جو رات کے وقت رب کے گھر میں کھڑے ہو۔t-aیہ اُس اوس کی مانند ہے جو کوہِ حرمون سے صیون کے پہاڑوں پر پڑتی ہے۔ کیونکہ رب نے فرمایا ہے، ”وہیں ہمیشہ تک برکت اور زندگی ملے گی۔“ j,Mیہ اُس نفیس تیل کی مانند ہے جو ہارون امام کے سر پر اُنڈیلا جاتا ہے اور ٹپک ٹپک کر اُس کی داڑھی اور لباس کے گریبان پر آ جاتا ہے۔-+ Uداؤد کا زبور۔ زیارت کا گیت۔ جب بھائی مل کر اور یگانگت سے رہتے ہیں یہ کتنا اچھا اور پیارا ہے۔!*;مَیں اُس کے دشمنوں کو شرمندگی سے ملبّس کروں گا جبکہ اُس کے سر کا تاج چمکتا رہے گا۔“ Z+0Z#5?ہاں، مَیں نے جان لیا ہے کہ رب عظیم ہے، کہ ہمارا رب دیگر تمام معبودوں سے زیادہ عظیم ہے۔ 4کیونکہ رب نے یعقوب کو اپنے لئے چن لیا، اسرائیل کو اپنی ملکیت بنا لیا ہے۔31رب کی حمد کرو، کیونکہ رب بھلا ہے۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو، کیونکہ وہ پیارا ہے۔g2Gجو رب کے گھر میں، ہمارے خدا کی بارگاہوں میں کھڑے ہو۔ 1 رب کی حمد ہو! رب کے نام کی ستائش کرو! اُس کی تمجید کرو، اے رب کے تمام خادمو،u0cرب صیون سے تجھے برکت دے، آسمان و زمین کا خالق تجھے برکت دے۔ Z/-مقدِس میں اپنے ہاتھ اُٹھا کر رب کی تمجید کرو!l__ekqw} %+17=CIOU[agmsy !'-39?EKQX_fmt{5%'&.'5(<*B+H,N-U.\/b0g1l2q3w4}%'&.'5(<*B+H,N-U.\/b0g1l2q3w4}57 89:;"<)=/>5?;@AAGCNDUE]FcGhHoItJyK|LMO PQRS$T)U.V5X:Y@ZF[L]Q^W_\`bahbmcrdxe}fgh jklmn"o&p*q.r3s9t>uCvIwOyUz[{`|g}m~sy "&*/6<CIPV\bhnsy~ @q$: اُس نے متعدد قوموں کو شکست دے کر طاقت ور بادشاہوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔T9! اے مصر، اُس نے اپنے الٰہی نشان اور معجزات تیرے درمیان ہی کئے۔ تب فرعون اور اُس کے تمام ملازم اُن کا نشانہ بن گئے۔r8]مصر میں اُس نے انسان و حیوان کے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔K7وہ زمین کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا اور بجلی بارش کے لئے پیدا کرتا ہے، وہ ہَوا اپنے گوداموں سے نکال لاتا ہے۔<6qرب جو جی چاہے کرتا ہے، خواہ آسمان پر ہو یا زمین پر، خواہ سمندروں میں ہو یا گہرائیوں میں کہیں بھی ہو۔ ]:7@'اُن کے منہ ہیں لیکن وہ بول نہیں سکتے، اُن کی آنکھیں ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے۔?دیگر قوموں کے بُت سونے چاندی کے ہیں، انسان کے ہاتھ نے اُنہیں بنایا۔y>kکیونکہ رب اپنی قوم کا انصاف کر کے اپنے خادموں پر ترس کھائے گا۔{=o اے رب، تیرا نام ابدی ہے۔ اے رب، تجھے پشت در پشت یاد کیا جائے گا۔!<; اُس نے اُن کا ملک اسرائیل کو دے کر فرمایا کہ آئندہ یہ میری قوم کی موروثی ملکیت ہو گا۔;7 اموریوں کا بادشاہ سیحون، بسن کا بادشاہ عوج اور ملکِ کنعان کی تمام سلطنتیں نہ رہیں۔ zv zpF [رب کا شکر کرو، کیونکہ وہ بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔E!صیون سے رب کی حمد ہو۔ اُس کی حمد ہو جو یروشلم میں سکونت کرتا ہے۔ رب کی حمد ہو! D'اے لاوی کے گھرانے، رب کی حمد و ثنا کر۔ اے رب کا خوف ماننے والو، رب کی ستائش کرو۔ Cاے اسرائیل کے گھرانے، رب کی ستائش کر۔ اے ہارون کے گھرانے، رب کی تمجید کر۔AB{جو بُت بناتے ہیں وہ اُن کی مانند ہو جائیں، جو اُن پر بھروسا رکھتے ہیں وہ اُن جیسے بےحس و حرکت ہو جائیں۔Aاُن کے کان ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے، اُن کے منہ میں سانس ہی نہیں ہوتی۔ (ZLجس نے آسمان کی روشنیوں کو خلق کیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔&KEجس نے زمین کو مضبوطی سے پانی کے اوپر لگا دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔Jجس نے حکمت کے ساتھ آسمان بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔Iجو اکیلا ہی عظیم معجزے کرتا ہے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔kHOمالکوں کے مالک کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔gGGخداؤں کے خدا کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ @'3?KWco{ ".:FR^jv*6AMYeq}   ?1 ?2 ?3 ?4 ?5 ?6 ?7 ?8  ?1 ?2 ?3 ?4 ?5 ?6 ?7 ?8  ?9  ?:  ?;  ?<  ?= ?> ?? ?@ ?A ?B ?C ?D ?E  ?F ?G ?H ?I ?J ?K ?L ?M  ?N  ?O  ?P  ?Q  ?R ?S ?T ?U ?V ?W ?X ?Y ?Z ?[ ?\ ?] ?^ ?_  ?` ?a ?b ?c ?d ?e ?f ?g  ?h  ?i ?j ?k ?l ?m ?n ?o ?p QT&QE جس نے اُس وقت بڑی طاقت اور قدرت کا اظہار کیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔P/ جو اسرائیل کو مصریوں میں سے نکال لایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔O# جس نے مصر میں پہلوٹھوں کو مار ڈالا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔AN{ جس نے چاند اور ستاروں کو رات کے وقت حکومت کرنے کے لئے بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔+MOجس نے سورج کو دن کے وقت حکومت کرنے کے لئے بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ VCW#جس نے طاقت ور بادشاہوں کو مار ڈالا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ Vجس نے بڑے بادشاہوں کو شکست دی اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔U1جس نے ریگستان میں اپنی قوم کی قیادت کی اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ETجس نے فرعون اور اُس کی فوج کو بحرِ قُلزم میں بہا کر غرق کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔&SEجس نے اسرائیل کو اُس کے بیچ میں سے گزرنے دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔&RE جس نے بحرِ قُلزم کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ HC'\Gجس نے ہمارا خیال کیا جب ہم خاک میں دب گئے تھے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔=[sجس نے اُن کا ملک اپنے خادم اسرائیل کی موروثی ملکیت بنایا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔!Z;جس نے اُن کا ملک اسرائیل کو میراث میں دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔Y/جس نے بسن کے بادشاہ عوج کو ہلاک کر دیا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔4Xaجس نے اموریوں کے بادشاہ سیحون کو موت کے گھاٹ اُتارا اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ B5I-bSکیونکہ جنہوں نے ہمیں گرفتار کیا تھا اُنہوں نے ہمیں وہاں گیت گانے کو کہا، اور جو ہمارا مذاق اُڑاتے ہیں اُنہوں نے خوشی کا مطالبہ کیا، ”ہمیں صیون کا کوئی گیت سناؤ!“iaKہم نے وہاں کے سفیدہ کے درختوں سے اپنے سرود لٹکا دیئے،}` uجب صیون کی یاد آئی تو ہم بابل کی نہروں کے کنارے ہی بیٹھ کر رو پڑے۔i_Kآسمان کے خدا کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ ^3جو تمام جانداروں کو خوراک مہیا کرتا ہے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔:]mجس نے ہمیں اُن کے قبضے سے چھڑایا جو ہم پر ظلم کر رہے تھے اُس کا شکر کرو، کیونکہ اُس کی شفقت ابدی ہے۔ $HNdhA مبارک ہے وہ جو تیرے بچوں کو پکڑ کر پتھر پر پٹخ دے۔ Egاے بابل بیٹی جو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے، مبارک ہے وہ جو تجھے اُس کا بدلہ دے جو تُو نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔vfeاے رب، وہ کچھ یاد کر جو ادومیوں نے اُس دن کیا جب یروشلم دشمن کے قبضے میں آیا۔ اُس وقت وہ بولے، ”اُسے ڈھا دو! بنیادوں تک اُسے گرا دو!“Xe)اگر مَیں تجھے یاد نہ کروں اور یروشلم کو اپنی عظیم ترین خوشی سے زیادہ قیمتی نہ سمجھوں تو میری زبان تالو سے چپک جائے۔|dqاے یروشلم، اگر مَیں تجھے بھول جاؤں تو میرا دہنا ہاتھ سوکھ جائے۔Zc-لیکن ہم اجنبی ملک میں کس طرح رب کا گیت گائیں؟ Gumcوہ رب کی راہوں کی مدح سرائی کریں، کیونکہ رب کا جلال عظیم ہے۔~luاے رب، دنیا کے تمام حکمران تیرے منہ کے فرمان سن کر تیرا شکر کریں۔k}جس دن مَیں نے تجھے پکارا تُو نے میری سن کر میری جان کو بڑی تقویت دی۔>juمَیں تیری مُقدّس سکونت گاہ کی طرف رُخ کر کے سجدہ کروں گا، تیری مہربانی اور وفاداری کے باعث تیرا شکر کروں گا۔ کیونکہ تُو نے اپنے نام اور کلام کو تمام چیزوں پر سرفراز کیا ہے۔5i eداؤد کا زبور۔ اے رب، مَیں پورے دل سے تیری ستائش کروں گا، معبودوں کے سامنے ہی تیری تمجید کروں گا۔ ZPQZ rمیرا اُٹھنا بیٹھنا تجھے معلوم ہے، اور تُو دُور سے ہی میری سوچ سمجھتا ہے۔)q Mداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے رب، تُو میرا معائنہ کرتا اور مجھے خوب جانتا ہے۔6peرب میری خاطر بدلہ لے گا۔ اے رب، تیری شفقت ابدی ہے۔ اُنہیں نہ چھوڑ جن کو تیرے ہاتھوں نے بنایا ہے! {ooجب کبھی مصیبت میرا دامن نہیں چھوڑتی تو تُو میری جان کو تازہ دم کرتا ہے، تُو اپنا دہنا ہاتھ بڑھا کر مجھے میرے دشمنوں کے طیش سے بچاتا ہے۔,nQکیونکہ گو رب بلندیوں پر ہے وہ پست حال کا خیال کرتا اور مغروروں کو دُور سے ہی پہچان لیتا ہے۔ _R'#_@xyاگر آسمان پر چڑھ جاؤں تو تُو وہاں موجود ہے، اگر اُتر کر اپنا بستر پاتال میں بچھاؤں تو تُو وہاں بھی ہے۔}wsمَیں تیرے روح سے کہاں بھاگ جاؤں، تیرے چہرے سے کہاں فرار ہو جاؤں؟vyاِس کا علم اِتنا حیران کن اور عظیم ہے کہ مَیں اِسے سمجھ نہیں سکتا۔uتُو مجھے چاروں طرف سے گھیرے رکھتا ہے، تیرا ہاتھ میرے اوپر ہی رہتا ہے۔t3کیونکہ جب بھی کوئی بات میری زبان پر آئے تُو اے رب پہلے ہی اُس کا پورا علم رکھتا ہے۔*sMتُو مجھے جانچتا ہے، خواہ مَیں راستے میں ہوں یا آرام کروں۔ تُو میری تمام راہوں سے واقف ہے۔ w"} کیونکہ تُو نے میرا باطن بنایا ہے، تُو نے مجھے ماں کے پیٹ میں تشکیل دیا ہے۔]|3 تیرے سامنے تاریکی بھی تاریک نہیں ہوتی، تیرے حضور رات دن کی طرح روشن ہوتی ہے بلکہ روشنی اور اندھیرا ایک جیسے ہوتے ہیں۔P{ اگر مَیں کہوں، ”تاریکی مجھے چھپا دے، اور میرے ارد گرد کی روشنی رات میں بدل جائے،“ توبھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔z1 وہاں بھی تیرا ہاتھ میری قیادت کرے گا، وہاں بھی تیرا دہنا ہاتھ مجھے تھامے رکھے گا۔y گو مَیں طلوعِ صبح کے پَروں پر اُڑ کر سمندر کی دُورترین حد پر جا بسوں، xEx/اے اللہ، تیرے خیالات سمجھنا میرے لئے کتنا مشکل ہے! اُن کی کُل تعداد کتنی عظیم ہے۔*Mتیری آنکھوں نے مجھے اُس وقت دیکھا جب میرے جسم کی شکل ابھی نامکمل تھی۔ جتنے بھی دن میرے لئے مقرر تھے وہ سب تیری کتاب میں اُس وقت درج تھے، جب ایک بھی نہیں گزرا تھا۔Kمیرا ڈھانچا تجھ سے چھپا نہیں تھا جب مجھے پوشیدگی میں بنایا گیا، جب مجھے زمین کی گہرائیوں میں تشکیل دیا گیا۔h~Iمَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ مجھے جلالی اور معجزانہ طور سے بنایا گیا ہے۔ تیرے کام حیرت انگیز ہیں، اور میری جان یہ خوب جانتی ہے۔ FJHrF,Qاے اللہ، میرا معائنہ کر کے میرے دل کا حال جان لے، مجھے جانچ کر میرے بےچین خیالات کو جان لے۔ykیقیناً مَیں اُن سے سخت نفرت کرتا ہوں۔ وہ میرے دشمن بن گئے ہیں۔Rاے رب، کیا مَیں اُن سے نفرت نہ کروں جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں؟ کیا مَیں اُن سے گھن نہ کھاؤں جو تیرے خلاف اُٹھے ہیں؟veوہ فریب سے تیرا ذکر کرتے ہیں، ہاں تیرے مخالف جھوٹ بولتے ہیں۔اے اللہ، کاش تُو بےدین کو مار ڈالے، کہ خوں خوار مجھ سے دُور ہو جائیں۔2]اگر مَیں اُنہیں گن سکتا تو وہ ریت سے زیادہ ہوتے۔ مَیں جاگ اُٹھتا ہوں تو تیرے ہی ساتھ ہوتا ہوں۔ el Qاے رب، مجھے بےدین کے ہاتھوں سے محفوظ رکھ، ظالم سے مجھے بچائے رکھ، اُن سے جو میرے پاؤں کو ٹھوکر کھلانے کے منصوبے باندھ رہے ہیں۔ 1اُن کی زبان سانپ کی زبان جیسی تیز ہے، اور اُن کے ہونٹوں میں سانپ کا زہر ہے۔ (سِلاہ)k Oدل میں وہ بُرے منصوبے باندھتے، روزانہ جنگ چھیڑتے ہیں۔+  Qداؤد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ اے رب، مجھے شریروں سے چھڑا اور ظالموں سے محفوظ رکھ۔{oمَیں نقصان دہ راہ پر تو نہیں چل رہا؟ ابدی راہ پر میری قیادت کر! @(4@LXdp| #/;GS_kw*5AMYeq}  ? ?r ?s ?t ?u ?v ?w ?x  ? ?r ?s ?t ?u ?v ?w ?x  ?y  ?z  ?{  ?|  ?} ?~ ? ? ? ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ?  ?  ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ? AzA<q اُنہوں نے مجھے گھیر لیا ہے، لیکن جو آفت اُن کے ہونٹ مجھ پر لانا چاہتے ہیں وہ اُن کے اپنے سروں پر آئے!Lاے رب، بےدین کا لالچ پورا نہ کر۔ اُس کا ارادہ کامیاب ہونے نہ دے، ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ سرفراز ہو جائیں۔ (سِلاہ)%Cاے رب قادرِ مطلق، اے میری قوی نجات! جنگ کے دن تُو اپنی ڈھال سے میرے سر کی حفاظت کرتا ہے۔مَیں رب سے کہتا ہوں، ”تُو ہی میرا خدا ہے، میری التجاؤں کی آواز سن!“{ oمغروروں نے میرے راستے میں پھندا اور رسّے چھپائے ہیں، اُنہوں نے جال بچھا کر راستے کے کنارے کنارے مجھے پکڑنے کے پھندے لگائے ہیں۔ (سِلاہ) r>Zrd Cداؤد کا زبور۔ اے رب، مَیں تجھے پکار رہا ہوں، میرے پاس آنے میں جلدی کر! جب مَیں تجھے آواز دیتا ہوں تو میری فریاد پر دھیان دے! یقیناً راست باز تیرے نام کی ستائش کریں گے، اور دیانت دار تیرے حضور بسیں گے۔ %C مَیں جانتا ہوں کہ رب عدالت میں مصیبت زدہ کا دفاع کرے گا۔ وہی ضرورت مند کا انصاف کرے گا۔ 9 تہمت لگانے والا ملک میں قائم نہ رہے، اور بُرائی ظالم کو مار مار کر اُس کا پیچھا کرے۔>u دہکتے کوئلے اُن پر برسیں، اور اُنہیں آگ میں، اتھاہ گڑھوں میں پھینکا جائے تاکہ آئندہ کبھی نہ اُٹھیں۔ 4!4Rراست باز شفقت سے مجھے مارے اور مجھے تنبیہ کرے۔ میرا سر اِس سے انکار نہیں کرے گا، کیونکہ یہ اُس کے لئے شفابخش تیل کی مانند ہو گا۔ لیکن مَیں ہر وقت شریروں کی حرکتوں کے خلاف دعا کرتا ہوں۔میرے دل کو غلط بات کی طرف مائل نہ ہونے دے، ایسا نہ ہو کہ مَیں بدکاروں کے ساتھ مل کر بُرے کام میں ملوث ہو جاؤں اور اُن کے لذیذ کھانوں میں شرکت کروں۔{اے رب، میرے منہ پر پہرہ بٹھا، میرے ہونٹوں کے دروازے کی نگہبانی کر۔[/میری دعا تیرے حضور بخور کی قربانی کی طرح قبول ہو، میرے تیری طرف اُٹھائے ہوئے ہاتھ شام کی غلہ کی نذر کی طرح منظور ہوں۔ 99E مجھے اُس جال سے محفوظ رکھ جو اُنہوں نے مجھے پکڑنے کے لئے بچھایا ہے۔ مجھے بدکاروں کے پھندوں سے بچائے رکھ۔I اے رب قادرِ مطلق، میری آنکھیں تجھ پر لگی رہتی ہیں، اور مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ مجھے موت کے حوالے نہ کر۔.Uاے اللہ، ہماری ہڈیاں اُس زمین کی مانند ہیں جس پر کسی نے اِتنے زور سے ہل چلایا ہے کہ ڈھیلے اُڑ کر اِدھر اُدھر بکھر گئے ہیں۔ ہماری ہڈیاں پاتال کے منہ تک بکھر گئی ہیں۔{oجب وہ گر کر اُس چٹان کے ہاتھ میں آئیں گے جو اُن کا منصف ہے تو وہ میری باتوں پر دھیان دیں گے، اور اُنہیں سمجھ آئے گی کہ وہ کتنی پیاری ہیں۔ omn"Uجب میری روح میرے اندر نڈھال ہو جاتی ہے تو تُو ہی میری راہ جانتا ہے۔ جس راستے میں مَیں چلتا ہوں اُس میں لوگوں نے پھندا چھپایا ہے۔&!Eمَیں اپنی آہ و زاری اُس کے سامنے اُنڈیل دیتا، اپنی تمام مصیبت اُس کے حضور پیش کرتا ہوں۔~  wحکمت کا گیت۔ دعا جو داؤد نے کی جب وہ غار میں تھا۔ مَیں مدد کے لئے چیختا چلّاتا رب کو پکارتا ہوں، مَیں زوردار آواز سے رب سے التجا کرتا ہوں۔  بےدین مل کر اُن کے اپنے جالوں میں اُلجھ جائیں جبکہ مَیں بچ کر آگے نکلوں۔ 40/4w&gمیری جان کو قیدخانے سے نکال لا تاکہ تیرے نام کی ستائش کروں۔ جب تُو میرے ساتھ بھلائی کرے گا تو راست باز میرے ارد گرد جمع ہو جائیں گے۔ }%sمیری چیخوں پر دھیان دے، کیونکہ مَیں بہت پست ہو گیا ہوں۔ مجھے اُن سے چھڑا جو میرا پیچھا کر رہے ہیں، کیونکہ مَیں اُن پر قابو نہیں پا سکتا۔Z$-اے رب، مَیں مدد کے لئے تجھے پکارتا ہوں۔ مَیں کہتا ہوں، ”تُو میری پناہ گاہ اور زندوں کے ملک میں میرا موروثی حصہ ہے۔“n#Uمَیں دہنی طرف نظر ڈال کر دیکھتا ہوں، لیکن کوئی نہیں ہے جو میرا خیال کرے۔ مَیں بچ نہیں سکتا، کوئی نہیں ہے جو میری جان کی فکر کرے۔ B*1میرے اندر میری روح نڈھال ہے، میرے اندر میرا دل دہشت کے مارے بےحس و حرکت ہو گیا ہے۔)}کیونکہ دشمن نے میری جان کا پیچھا کر کے اُسے خاک میں کچل دیا ہے۔ اُس نے مجھے اُن لوگوں کی طرح تاریکی میں بسا دیا ہے جو بڑے عرصے سے مُردہ ہیں۔0(Yاپنے خادم کو اپنی عدالت میں نہ لا، کیونکہ تیرے حضور کوئی بھی جاندار راست باز نہیں ٹھہر سکتا۔:' oداؤد کا زبور۔ اے رب، میری دعا سن، میری التجاؤں پر دھیان دے۔ اپنی وفاداری اور راستی کی خاطر میری سن! Ml]M .صبح کے وقت مجھے اپنی شفقت کی خبر سنا، کیونکہ مَیں تجھ پر بھروسا رکھتا ہوں۔ مجھے وہ راہ دکھا جس پر مجھے جانا ہے، کیونکہ مَیں تیرا ہی آرزومند ہوں۔ -اے رب، میری سننے میں جلدی کر۔ میری جان تو ختم ہونے والی ہے۔ اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے نہ رکھ، ورنہ مَیں گڑھے میں اُترنے والوں کی مانند ہو جاؤں گا۔ ,9مَیں اپنے ہاتھ تیری طرف اُٹھاتا ہوں، میری جان خشک زمین کی طرح تیری پیاسی ہے۔ (سِلاہ)l+Qمَیں قدیم زمانے کے دن یاد کرتا اور تیرے کاموں پر غور و خوض کرتا ہوں۔ جو کچھ تیرے ہاتھوں نے کیا اُس میں مَیں محوِ خیال رہتا ہوں۔ syAsJ3 داؤد کا زبور۔ رب میری چٹان کی حمد ہو، جو میرے ہاتھوں کو لڑنے اور میری اُنگلیوں کو جنگ کرنے کی تربیت دیتا ہے۔I2  اپنی شفقت سے میرے دشمنوں کو ہلاک کر۔ جو بھی مجھے تنگ کر رہے ہیں اُنہیں تباہ کر! کیونکہ مَیں تیرا خادم ہوں۔ $1A اے رب، اپنے نام کی خاطر میری جان کو تازہ دم کر۔ اپنی راستی سے میری جان کو مصیبت سے بچا۔?0w مجھے اپنی مرضی پوری کرنا سکھا، کیونکہ تُو میرا خدا ہے۔ تیرا نیک روح ہموار زمین پر میری راہنمائی کرے۔/ اے رب، مجھے میرے دشمنوں سے چھڑا، کیونکہ مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ gO29]اپنا ہاتھ بلندیوں سے نیچے بڑھا اور مجھے چھڑا کر پانی کی گہرائیوں اور پردیسیوں کے ہاتھ سے بچا،8{بجلی بھیج کر اُنہیں منتشر کر، اپنے تیر چلا کر اُنہیں درہم برہم کر۔ 7 اے رب، اپنے آسمان کو جھکا کر اُتر آ! پہاڑوں کو چھو تاکہ وہ دھواں چھوڑیں۔6انسان دم بھر کا ہی ہے، اُس کے دن تیزی سے گزرنے والے سائے کی مانند ہیں۔51اے رب، انسان کون ہے کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟ آدم زاد کون ہے کہ تُو اُس کا لحاظ کرے؟u4cوہ میری شفقت، میرا قلعہ، میرا نجات دہندہ اور میری ڈھال ہے۔ اُسی میں مَیں پناہ لیتا ہوں، اور وہی دیگر اقوام کو میرے تابع کر دیتا ہے۔ Ns>_ ہمارے بیٹے جوانی میں پھلنے پھولنے والے پودوں کی مانند ہوں، ہماری بیٹیاں محل کو سجانے کے لئے تراشے ہوئے کونے کے ستون کی مانند ہوں۔$=A مجھے چھڑا کر پردیسیوں کے ہاتھ سے بچا، جن کا منہ جھوٹ بولتا اور دہنا ہاتھ فریب دیتا ہے۔<' کیونکہ تُو بادشاہوں کو نجات دیتا اور اپنے خادم داؤد کو مہلک تلوار سے بچاتا ہے۔0;Y اے اللہ، مَیں تیری تمجید میں نیا گیت گاؤں گا، دس تاروں کا ستار بجا کر تیری مدح سرائی کروں گا۔`:9جن کا منہ جھوٹ بولتا اور دہنا ہاتھ فریب دیتا ہے۔ /+/Cwروزانہ مَیں تیری تمجید کروں گا، ہمیشہ تک تیرے نام کی حمد کروں گا۔aB =داؤد کا زبور۔ حمد و ثنا کا گیت۔ اے میرے خدا، مَیں تیری تعظیم کروں گا۔ اے بادشاہ، مَیں ہمیشہ تک تیرے نام کی ستائش کروں گا۔Aمبارک ہے وہ قوم جس پر یہ سب کچھ صادق آتا ہے، مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا رب ہے! j@Mہمارے گائےبَیل موٹے تازے ہوں، اور نہ کوئی ضائع ہو جائے، نہ کسی کو نقصان پہنچے۔ ہمارے چوکوں میں آہ و زاری کی آواز سنائی نہ دے۔c?? ہمارے گودام بھرے رہیں اور ہر قسم کی خوراک مہیا کریں۔ ہماری بھیڑبکریاں ہمارے میدانوں میں ہزاروں بلکہ بےشمار بچے جنم دیں۔ t7iIKرب مہربان اور رحیم ہے۔ وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے۔H!وہ جوش سے تیری بڑی بھلائی کو سراہیں اور خوشی سے تیری راستی کی مدح سرائی کریں۔G%لوگ تیرے ہیبت ناک کاموں کی قدرت پیش کریں، اور مَیں بھی تیری عظمت بیان کروں گا۔Fمَیں تیرے شاندار جلال کی عظمت اور تیرے معجزوں میں محوِ خیال رہوں گا۔0EYایک پشت اگلی پشت کے سامنے وہ کچھ سراہے جو تُو نے کیا ہے، وہ دوسروں کو تیرے زبردست کام سنائیں۔D رب عظیم اور بڑی تعریف کے لائق ہے۔ اُس کی عظمت انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ |v7Oرب تمام گرنے والوں کا سہارا ہے۔ جو بھی دب جائے اُسے وہ اُٹھا کھڑا کرتا ہے۔N- تیری بادشاہی کی کوئی انتہا نہیں، اور تیری سلطنت پشت در پشت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔M3 تاکہ آدم زاد تیرے قوی کاموں اور تیری بادشاہی کی جلالی شان و شوکت سے آگاہ ہو جائیں۔tLa وہ تیری بادشاہی کے جلال پر فخر کریں اور تیری قدرت بیان کریں K اے رب، تیری تمام مخلوقات تیرا شکر کریں۔ تیرے ایمان دار تیری تمجید کریں۔Jy رب سب کے ساتھ بھلائی کرتا ہے، وہ اپنی تمام مخلوقات پر رحم کرتا ہے۔ @'3?KWco{ ".:FR^jv)4@LXdp|  ? ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ?  ?  ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ?  ?  ? ? ? ? ? ? ? ? ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ?  ?  ? ? ? ? ? ? Rg%U5رب اُن سب کو محفوظ رکھتا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں، لیکن بےدینوں کو وہ ہلاک کرتا ہے۔,TQجو اُس کا خوف مانیں اُن کی آرزو وہ پوری کرتا ہے۔ وہ اُن کی فریادیں سن کر اُن کی مدد کرتا ہے۔Sرب اُن سب کے قریب ہے جو اُسے پکارتے ہیں، جو دیانت داری سے اُسے پکارتے ہیں۔zRmرب اپنی تمام راہوں میں راست اور اپنے تمام کاموں میں وفادار ہے۔kQOتُو اپنی مٹھی کھول کر ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔*PMسب کی آنکھیں تیرے انتظار میں رہتی ہیں، اور تُو ہر ایک کو وقت پر اُس کا کھانا مہیا کرتا ہے۔ WxF[!مبارک ہے وہ جس کا سہارا یعقوب کا خدا ہے، جو رب اپنے خدا کے انتظار میں رہتا ہے۔8Ziجب اُس کی روح نکل جائے تو وہ دوبارہ خاک میں مل جاتا ہے، اُسی وقت اُس کے منصوبے ادھورے رہ جاتے ہیں۔sY_شرفا پر بھروسا نہ رکھو، نہ آدم زاد پر جو نجات نہیں دے سکتا۔ X جیتے جی مَیں رب کی ستائش کروں گا، عمر بھر اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔NW رب کی حمد ہو! اے میری جان، رب کی حمد کر۔%VCمیرا منہ رب کی تعریف بیان کرے، تمام مخلوقات ہمیشہ تک اُس کے مُقدّس نام کی ستائش کریں۔ ]U]`/ رب ابد تک حکومت کرے گا۔ اے صیون، تیرا خدا پشت در پشت بادشاہ رہے گا۔ رب کی حمد ہو۔ q_[ رب پردیسیوں کی دیکھ بھال کرتا، یتیموں اور بیواؤں کو قائم رکھتا ہے۔ لیکن وہ بےدینوں کی راہ کو ٹیڑھا بنا کر کامیاب ہونے نہیں دیتا۔@^yرب اندھوں کی آنکھیں بحال کرتا اور خاک میں دبے ہوؤں کو اُٹھا کھڑا کرتا ہے، رب راست باز کو پیار کرتا ہے۔]1وہ مظلوموں کا انصاف کرتا اور بھوکوں کو روٹی کھلاتا ہے۔ رب قیدیوں کو آزاد کرتا ہے۔'\Gکیونکہ اُس نے آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا ہے۔ وہ ہمیشہ تک وفادار ہے۔ B@#|gqرب کی تمجید میں شکر کا گیت گاؤ، ہمارے خدا کی خوشی میں سرود بجاؤ۔fرب مصیبت زدوں کو اُٹھا کھڑا کرتا لیکن بدکاروں کو خاک میں ملا دیتا ہے۔eہمارا رب عظیم ہے، اور اُس کی قدرت زبردست ہے۔ اُس کی حکمت کی کوئی انتہا نہیں۔dوہ ستاروں کی تعداد گن لیتا اور ہر ایک کا نام لے کر اُنہیں بُلاتا ہے۔tcaوہ دل شکستوں کو شفا دے کر اُن کے زخموں پر مرہم پٹی لگاتا ہے۔bرب یروشلم کو تعمیر کرتا اور اسرائیل کے منتشر جلاوطنوں کو جمع کرتا ہے۔:a oرب کی حمد ہو! اپنے خدا کی مدح سرائی کرنا کتنا بھلا ہے، اُس کی تمجید کرنا کتنا پیارا اور خوب صورت ہے۔ NJpN*mM کیونکہ اُس نے تیرے دروازوں کے کنڈے مضبوط کر کے تیرے درمیان بسنے والی اولاد کو برکت دی ہے۔ql[ اے یروشلم، رب کی مدح سرائی کر! اے صیون، اپنے خدا کی حمد کر!k5 رب اُن ہی سے خوش ہوتا ہے جو اُس کا خوف مانتے اور اُس کی شفقت کے انتظار میں رہتے ہیں۔j# نہ وہ گھوڑے کی طاقت سے لطف اندوز ہوتا، نہ آدمی کی مضبوط ٹانگوں سے خوش ہوتا ہے۔i/ وہ مویشی کو چارا اور کوّے کے بچوں کو وہ کچھ کھلاتا ہے جو وہ شور مچا کر مانگتے ہیں۔2h]کیونکہ وہ آسمان پر بادل چھانے دیتا، زمین کو بارش مہیا کرتا اور پہاڑوں پر گھاس پھوٹنے دیتا ہے۔ EdTEs#اُس نے یعقوب کو اپنا کلام سنایا، اسرائیل پر اپنے احکام اور آئین ظاہر کئے ہیں۔Erوہ ایک بار پھر اپنا فرمان بھیجتا ہے تو برف پگھل جاتی ہے۔ وہ اپنی ہَوا چلنے دیتا ہے تو پانی ٹپکنے لگتا ہے۔)qKوہ اپنے اولے کنکروں کی طرح زمین پر پھینک دیتا ہے۔ کون اُس کی شدید سردی برداشت کر سکتا ہے؟ pوہ اُون جیسی برف مہیا کرتا اور پالا راکھ کی طرح چاروں طرف بکھیر دیتا ہے۔~ouوہ اپنا فرمان زمین پر بھیجتا ہے تو اُس کا کلام تیزی سے پہنچتا ہے۔n)وہی تیرے علاقے میں امن اور سکون قائم رکھتا اور تجھے بہترین گندم سے سیر کرتا ہے۔ I0%yوہ رب کے نام کی ستائش کریں، کیونکہ اُس نے فرمایا تو وہ وجود میں آئے۔xxiاے بلند ترین آسمانو اور آسمان کے اوپر کے پانی، اُس کی حمد کرو! wاے سورج اور چاند، اُس کی حمد کرو! اے تمام چمک دار ستارو، اُس کی ستائش کرو!vاے اُس کے تمام فرشتو، اُس کی حمد کرو! اے اُس کے تمام لشکرو، اُس کی تعریف کرو!u {رب کی حمد ہو! آسمان سے رب کی ستائش کرو، بلندیوں پر اُس کی تمجید کرو!3t_ایسا سلوک اُس نے کسی اَور قوم سے نہیں کیا۔ دیگر اقوام تو تیرے احکام نہیں جانتیں۔ رب کی حمد ہو! 8tgL8kO اے نوجوانو اور کنواریو، بزرگو اور بچو، اُس کی حمد کرو!!; اے زمین کے بادشاہو اور تمام قومو، سردارو اور زمین کے تمام حکمرانو، اُس کی تمجید کرو! ~ اے جنگلی جانورو، مویشیو، رینگنے والی مخلوقات اور پرندو، اُس کی حمد کرو!}  اے پہاڑو اور پہاڑیو، پھل دار درختو اور تمام دیودارو، اُس کی تعریف کرو!|اے آگ، اولو، برف، دُھند اور اُس کے حکم پر چلنے والی آندھیو، اُس کی حمد کرو!w{gاے سمندر کے اژدہاؤ اور تمام گہرائیو، زمین سے رب کی تمجید کرو!z اُس نے ناقابلِ منسوخ فرمان جاری کر کے اُنہیں ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔ oE1o وہ ناچ کر اُس کے نام کی ستائش کریں، دف اور سرود سے اُس کی مدح سرائی کریں۔  اسرائیل اپنے خالق سے خوش ہو، صیون کے فرزند اپنے بادشاہ کی خوشی منائیں۔ 9رب کی حمد ہو! رب کی تمجید میں نیا گیت گاؤ، ایمان داروں کی جماعت میں اُس کی تعریف کرو۔اُس نے اپنی قوم کو سرفراز کر کے اپنے تمام ایمان داروں کی شہرت بڑھائی ہے، یعنی اسرائیلیوں کی شہرت، اُس قوم کی جو اُس کے قریب رہتی ہے۔ رب کی حمد ہو! 6e سب رب کے نام کی ستائش کریں، کیونکہ صرف اُسی کا نام عظیم ہے، اُس کی عظمت آسمان و زمین سے اعلیٰ ہے۔ DSDO  تاکہ اُنہیں وہ سزا دیں جس کا فیصلہ قلم بند ہو چکا ہے۔ یہ عزت اللہ کے تمام ایمان داروں کو حاصل ہے۔ رب کی حمد ہو!  وہ اُن کے بادشاہوں کو زنجیروں میں اور اُن کے شرفا کو بیڑیوں میں جکڑ لیں گےj Mتاکہ دیگر اقوام سے انتقام لیں اور اُمّتوں کو سزا دیں۔  اُن کے منہ میں اللہ کی حمد و ثنا اور اُن کے ہاتھوں میں دو دھاری تلوار ہو'Gایمان دار اِس شان و شوکت کے باعث خوشی منائیں، وہ اپنے بستروں پر شادمانی کے نعرے لگائیں۔(Iکیونکہ رب اپنی قوم سے خوش ہے۔ وہ مصیبت زدوں کو اپنی نجات کی شان و شوکت سے آراستہ کرتا ہے۔ E(4@LXdp| #/:FR^jv )3=GQ[eoy  ?  ? ? ? ? ? ? ?  ?  ? ? ? ? ? ? ? ?  ?  ?  ?  @  @ @  @ @ @ @ @ @ @ @  @  @ @ @ @ @ @ @  @  @  @  @  @  @  @   @   @   @   @   @  @  @  @!  @"  @#  @$  @%  @&  @'  @(  @)  @*  @+  @,  @-  @.  @/  @0   @1  !@2  @3 @4 @5 @6 @7 @8 \5d\fEجس میں بھی سانس ہے وہ رب کی ستائش کرے۔ رب کی حمد ہو! +جھانجھوں کی چھنکارتی آواز سے اُس کی حمد کرو، گونجتی جھانجھ سے اُس کی تعریف کرو۔)دف اور لوک ناچ سے اُس کی حمد کرو۔ تاردار ساز اور بانسری بجا کر اُس کی ستائش کرو۔نرسنگا پھونک کر اُس کی حمد کرو، ستار اور سرود بجا کر اُس کی تمجید کرو۔# ?اُس کے عظیم کاموں کے باعث اُس کی حمد کرو۔ اُس کی زبردست عظمت کے باعث اُس کی ستائش کرو۔F  رب کی حمد ہو! اللہ کے مقدِس میں اُس کی ستائش کرو۔ اُس کی قدرت کے بنے ہوئے آسمانی گنبد میں اُس کی تمجید کرو۔ _+  تب وہ اَمثال اور تمثیلیں، دانش مندوں کی باتیں اور اُن کے معمے سمجھ لے گا۔' Kجو دانا ہے وہ سن کر اپنے علم میں اضافہ کرے، جو سمجھ دار ہے وہ راہنمائی کرنے کا فن سیکھ لے۔ یہ اَمثال سادہ لوح کو ہوشیاری اور نوجوان کو علم اور تمیز سکھاتی ہیں۔ اور دانائی دلانے والی تربیت، راستی، انصاف اور دیانت داری اپنائے گا۔ +اِن سے تُو حکمت اور تربیت حاصل کرے گا، بصیرت کے الفاظ سمجھنے کے قابل ہو جائے گا،y qذیل میں اسرائیل کے بادشاہ سلیمان بن داؤد کی اَمثال قلم بند ہیں۔ SI7 k ہم اُنہیں پاتال کی طرح زندہ نگل لیں، اُنہیں موت کے گڑھے میں اُترنے والوں کی طرح ایک دم ہڑپ کر لیں۔Z 1 اُن کی بات نہ مان جب وہ کہیں، ”آ، ہمارے ساتھ چل! ہم تاک میں بیٹھ کر کسی کو قتل کریں، بلاوجہ کسی بےقصور کی گھات لگائیں۔   میرے بیٹے، جب خطاکار تجھے پُھسلانے کی کوشش کریں تو اُن کے پیچھے نہ ہو لے۔s c کیونکہ یہ تیرے سر پر دل کش سہرا اور تیرے گلے میں گلوبند ہیں۔ میرے بیٹے، اپنے باپ کی تربیت کے تابع رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت مسترد نہ کر۔( Mحکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ ہم رب کا خوف مانیں۔ صرف احمق حکمت اور تربیت کو حقیر جانتے ہیں۔ kE]" 7جب چڑی مار اپنا جال لگا کر اُس پر پرندوں کو پھانسنے کے لئے روٹی کے ٹکڑے بکھیر دیتا ہے تو پرندوں کی نظر میں یہ بےمقصد ہے۔!  کیونکہ اُن کے پاؤں غلط کام کے پیچھے دوڑتے، خون بہانے کے لئے بھاگتے ہیں۔  میرے بیٹے، اُن کے ساتھ مت جانا، اپنا پاؤں اُن کی راہوں پر رکھنے سے روک لینا۔  آ، جرٲت کر کے ہم میں شریک ہو جا، ہم لُوٹ کا تمام مال برابر تقسیم کریں گے۔“  ہم ہر قسم کی قیمتی چیز حاصل کریں گے، اپنے گھروں کو لُوٹ کے مال سے بھر لیں گے۔ +6& iجہاں سب سے زیادہ شور شرابہ ہے وہاں وہ چلّاچلّا کر بولتی، شہر کے دروازوں پر ہی اپنی تقریر کرتی ہے،{% sحکمت گلی میں زور سے آواز دیتی، چوکوں میں بلند آواز سے پکارتی ہے۔7$ kیہی اُن سب کا انجام ہے جو ناروا نفع کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ ناجائز نفع اپنے مالک کی جان چھین لیتا ہے۔# %یہ لوگ بھی ایک دن پھنس جائیں گے۔ جب تاک میں بیٹھ جاتے ہیں تو اپنے آپ کو تباہ کرتے ہیں، جب دوسروں کی گھات لگاتے ہیں تو اپنی ہی جان کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ 2f* -تم نے میرے کسی مشورے کی پروا نہ کی، میری ملامت تمہارے نزدیک قابلِ قبول نہیں تھی۔G)  لیکن جب مَیں نے آواز دی تو تم نے انکار کیا، جب مَیں نے اپنا ہاتھ تمہاری طرف بڑھایا تو کسی نے بھی توجہ نہ دی۔;( sآؤ، میری سرزنش پر دھیان دو۔ تب مَیں اپنی روح کا چشمہ تم پر پھوٹنے دوں گی، تمہیں اپنی باتیں سناؤں گی۔ ' ”اے سادہ لوح لوگو، تم کب تک اپنی سادہ لوحی سے محبت رکھو گے؟ مذاق اُڑانے والے کب تک اپنے مذاق سے لطف اُٹھائیں گے، احمق کب تک علم سے نفرت کریں گے؟ +L / میرا مشورہ اُنہیں قبول نہیں تھا بلکہ وہ میری ہر سرزنش کو حقیر جانتے تھے۔{. sکیونکہ وہ علم سے نفرت کر کے رب کا خوف ماننے کے لئے تیار نہیں تھے۔*- Qتب وہ مجھے آواز دیں گے، لیکن مَیں اُن کی نہیں سنوں گی، وہ مجھے ڈھونڈیں گے پر پائیں گے نہیں۔Z, 1اُس وقت تم پر دہشت ناک آندھی ٹوٹ پڑے گی، آفت طوفان کی طرح تم پر آئے گی، اور تم مصیبت اور تکلیف کے سیلاب میں ڈوب جاؤ گے۔P+ اِس لئے جب تم پر آفت آئے گی تو مَیں قہقہہ لگاؤں گی، جب تم ہول ناک مصیبت میں پھنس جاؤ گے تو تمہارا مذاق اُڑاؤں گی۔ 0[|0 6اُسے یوں تلاش کر گویا چاندی ہو، اُس کا یوں کھوج لگا گویا پوشیدہ خزانہ ہو۔Q5بصیرت کے لئے آواز دے، چلّا کر سمجھ مانگ۔b4?اپنا کان حکمت پر دھر، اپنا دل سمجھ کی طرف مائل کر۔{3 sمیرے بیٹے، میری بات قبول کر کے میرے احکام اپنے دل میں محفوظ رکھ۔2 !لیکن جو میری سنے وہ سکون سے بسے گا، ہول ناک مصیبت اُسے پریشان نہیں کرے گی۔“ E1  کیونکہ صحیح راہ سے دُور ہونے کا عمل سادہ لوح کو مار ڈالتا ہے، اور احمقوں کی بےپروائی اُنہیں تباہ کرتی ہے۔ 0 =چنانچہ اب وہ اپنے چال چلن کا پھل کھائیں، اپنے منصوبوں کی فصل کھا کھا کر سیر ہو جائیں۔ g="<? کیونکہ تیرے دل میں حکمت داخل ہو جائے گی، اور علم و عرفان تیری جان کو پیارا ہو جائے گا۔|;s تب تجھے راستی، انصاف، دیانت داری اور ہر اچھی راہ کی سمجھ آئے گی۔\:3کیونکہ وہ انصاف پسندوں کی راہوں کی پہرہ داری کرتا ہے۔ جہاں بھی اُس کے ایمان دار چلتے ہیں وہاں وہ اُن کی حفاظت کرتا ہے۔>9wوہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو کامیابی فراہم کرتا اور بےالزام زندگی گزارنے والوں کی ڈھال بنا رہتا ہے۔8}کیونکہ رب ہی حکمت عطا کرتا، اُسی کے منہ سے عرفان اور سمجھ نکلتی ہے۔7#اگر تُو ایسا کرے تو تجھے رب کے خوف کی سمجھ آئے گی اور اللہ کا عرفان حاصل ہو گا۔ w#wuCeجو اپنے جیون ساتھی کو ترک کر کے اپنے خدا کا عہد بھول جاتی ہے۔B+حکمت تجھے ناجائز عورت سے چھڑاتی ہے، اُس اجنبی عورت سے جو چِکنی چپڑی باتیں کرتی،wAiاُن کی راہیں ٹیڑھی ہیں، اور وہ جہاں بھی چلیں آوارہ پھرتے ہیں۔@-وہ بُری حرکتیں کرنے سے خوش ہو جاتے ہیں، غلط کام کی کج رَوی دیکھ کر جشن مناتے ہیں۔y?m ایسے لوگ سیدھی راہ کو چھوڑ دیتے ہیں تاکہ تاریک راستوں پر چلیں،x>k حکمت تجھے غلط راہ اور کج رَو باتیں کرنے والے سے بچائے رکھے گی۔]=5 تمیز تیری حفاظت اور سمجھ تیری چوکیداری کرے گی۔ 3]^3I میرے بیٹے، میری ہدایت مت بھولنا۔ میرے احکام تیرے دل میں محفوظ رہیں۔H9لیکن بےدین ملک سے مٹ جائیں گے، اور بےوفاؤں کو اُکھاڑ کر ملک سے خارج کر دیا جائے گا۔ +GQکیونکہ سیدھی راہ پر چلنے والے ملک میں آباد ہوں گے، آخرکار بےالزام ہی اُس میں باقی رہیں گے۔!F=چنانچہ اچھے لوگوں کی راہ پر چل پھر، دھیان دے کہ تیرے قدم راست بازوں کے راستے پر رہیں۔$ECجو بھی اُس کے پاس جائے وہ واپس نہیں آئے گا، وہ زندگی بخش راہوں پر دوبارہ نہیں پہنچے گا۔D7کیونکہ اُس کے گھر میں داخل ہونے کا انجام موت، اُس کی راہوں کی منزلِ مقصود پاتال ہے۔ U&#|Psاِس سے تیرا بدن صحت پائے گا اور تیری ہڈیاں تر و تازہ ہو جائیں گی۔Oاپنے آپ کو دانش مند مت سمجھنا بلکہ رب کا خوف مان کر بُرائی سے دُور رہ۔Nجہاں بھی تُو چلے صرف اُسی کو جان لے، پھر وہ خود تیری راہوں کو ہموار کرے گا۔lMSپورے دل سے رب پر بھروسا رکھ، اور اپنی عقل پر تکیہ نہ کر۔yLmتب تجھے اللہ اور انسان کے سامنے مہربانی اور قبولیت حاصل ہو گی۔-KUشفقت اور وفا تیرا دامن نہ چھوڑیں۔ اُنہیں اپنے گلے سے باندھنا، اپنے دل کی تختی پر کندہ کرنا۔&JGکیونکہ اِن ہی سے تیری زندگی کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا اور تیری خوش حالی بڑھے گی۔ |i=|IT_ju%0:EP[fq| @:  @;  @<  @=  @>  @? @@ @A @ @:  @;  @<  @=  @>  @? @@ @A @B @C @D @E @F @G @H  @I @J @K @L @M @N @O @P  @Q  @R  @S  @T  @U @V @W @X @Y @Z @[ @\ @] @^ @_ @` @a @b @c @d @e @f @g  @h !@i "@j #@k  @l @m @n @o @p @q @r @s  @t  @u  @v  @w  @x @y @z @{ @| @} @~ nz,$\Cاُس کے عرفان سے ہی گہرائیوں کا پانی پھوٹ نکلا اور آسمان سے شبنم ٹپک کر زمین پر پڑتی ہے۔&[Gرب نے حکمت کے وسیلے سے ہی زمین کی بنیاد رکھی، سمجھ کے ذریعے ہی آسمان کو مضبوطی سے لگایا۔Z7جو اُس کا دامن پکڑ لے اُس کے لئے وہ زندگی کا درخت ہے۔ مبارک ہے وہ جو اُس سے لپٹا رہے۔gYIاُس کی راہیں خوش گوار، اُس کے تمام راستے پُرامن ہیں۔Xاُس کے دہنے ہاتھ میں عمر کی درازی اور بائیں ہاتھ میں دولت اور عزت ہے۔ Wحکمت موتیوں سے زیادہ نفیس ہے، تیرے تمام خزانے اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ Yn? bکیونکہ رب پر تیرا اعتماد ہے، وہی تیرے پاؤں کو پھنس جانے سے محفوظ رکھے گا۔yamناگہاں آفت سے مت ڈرنا، نہ اُس تباہی سے جو بےدین پر غالب آتی ہے،-`Uتُو پاؤں پھیلا کر سو سکے گا، کوئی صدمہ تجھے نہیں پہنچے گا بلکہ تُو لیٹ کر گہری نیند سوئے گا۔|_sتب تُو چلتے وقت محفوظ رہے گا، اور تیرا پاؤں ٹھوکر نہیں کھائے گا۔g^Iاُن سے تیری جان تر و تازہ اور تیرا گلہ آراستہ رہے گا۔"]?میرے بیٹے، دانائی اور تمیز اپنے پاس محفوظ رکھ اور اُنہیں اپنی نظر سے دُور نہ ہونے دے۔ dS%6dMh کیونکہ بُری راہ پر چلنے والے سے رب گھن کھاتا ہے جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کو وہ اپنے رازوں سے آگاہ کرتا ہے۔^g7نہ ظالم سے حسد کر، نہ اُس کی کوئی راہ اختیار کر۔f جس نے تجھے نقصان نہیں پہنچایا عدالت میں اُس پر بےبنیاد الزام نہ لگانا۔eجو پڑوسی بےفکر تیرے ساتھ رہتا ہے اُس کے خلاف بُرے منصوبے مت باندھنا۔ d;اگر تُو آج کچھ دے سکے تو اپنے پڑوسی سے مت کہنا، ”کل آنا تو مَیں آپ کو کچھ دے دوں گا۔“(cKاگر کوئی ضرورت مند ہو اور تُو اُس کی مدد کر سکے تو اُس کے ساتھ بھلائی کرنے سے انکار نہ کر۔ u_Unyمَیں ابھی اپنے باپ کے گھر میں نازک لڑکا تھا، اپنی ماں کا واحد بچہ،~mwمَیں تمہیں اچھی تعلیم دیتا ہوں، اِس لئے میری ہدایت کو ترک نہ کرو۔l اے بیٹو، باپ کی نصیحت سنو، دھیان دو تاکہ تم سیکھ کر سمجھ حاصل کر سکو۔k#دانش مند میراث میں عزت پائیں گے جبکہ احمق کے نصیب میں شرمندگی ہو گی۔ j "مذاق اُڑانے والوں کا وہ مذاق اُڑاتا، لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔i!بےدین کے گھر پر رب کی لعنت آتی جبکہ راست باز کے گھر کو وہ برکت دیتا ہے۔ t tsاُسے عزیز رکھ تو وہ تجھے سرفراز کرے گی، اُسے گلے لگا تو وہ تجھے عزت بخشے گی۔Mrحکمت اِس سے شروع ہوتی ہے کہ تُو حکمت اپنا لے۔ سمجھ حاصل کرنے کے لئے باقی تمام ملکیت قربان کرنے کے لئے تیار ہو۔q9حکمت ترک نہ کر تو وہ تجھے محفوظ رکھے گی۔ اُس سے محبت رکھ تو وہ تیری دیکھ بھال کرے گی۔p1حکمت حاصل کر، سمجھ اپنا لے! یہ چیزیں مت بھولنا، میرے منہ کے الفاظ سے دُور نہ ہونا۔\o3تو میرے باپ نے مجھے تعلیم دے کر کہا، ”پورے دل سے میرے الفاظ اپنا لے اور ہر وقت میرے احکام پر عمل کر تو تُو جیتا رہے گا۔ |aH|kyQبےدینوں کی راہ پر قدم نہ رکھ، شریروں کے راستے پر مت جا۔x! تربیت کا دامن تھامے رہ! اُسے نہ چھوڑ بلکہ محفوظ رکھ، کیونکہ وہ تیری زندگی ہے۔@w{ جب تُو چلے گا تو تیرے قدموں کو کسی بھی چیز سے روکا نہیں جائے گا، اور دوڑتے وقت تُو ٹھوکر نہیں کھائے گا۔v- مَیں تجھے حکمت کی راہ پر چلنے کی ہدایت دیتا، تجھے سیدھی راہوں پر پھرنے دیتا ہوں۔wui میرے بیٹے، میری سن! میری باتیں اپنا لے تو تیری عمر دراز ہو گی۔t/ تب وہ تیرے سر کو خوب صورت سہرے سے آراستہ کرے گی اور تجھے شاندار تاج سے نوازے گی۔“ ~m `~]~5اِس کے مقابلے میں بےدین کا راستہ گہری تاریکی کی مانند ہے، اُنہیں پتا ہی نہیں چلتا کہ کس چیز سے ٹھوکر کھا کر گر گئے ہیں۔%}Eلیکن راست باز کی راہ طلوعِ صبح کی پہلی روشنی کی مانند ہے جو دن کے عروج تک بڑھتی رہتی ہے۔_|9وہ بےدینی کی روٹی کھاتے اور ظلم کی مَے پیتے ہیں۔{کیونکہ جب تک اُن سے بُرا کام سرزد نہ ہو جائے وہ سو ہی نہیں سکتے، جب تک اُنہوں نے کسی کو ٹھوکر کھلا کر خاک میں ملا نہ دیا ہو وہ نیند سے محروم رہتے ہیں۔yzmاُس سے گریز کر، اُس پر سفر نہ کر بلکہ اُس سے کترا کر آگے نکل جا۔ GG اپنے پاؤں کا راستہ چلنے کے قابل بنا دے، دھیان دے کہ تیری راہیں مضبوط ہیں۔1]دھیان دے کہ تیری آنکھیں سیدھا آگے کی طرف دیکھیں، کہ تیری نظر اُس راستے پر لگی رہے جو سیدھا ہے۔fGاپنے منہ سے جھوٹ اور اپنے ہونٹوں سے کج گوئی دُور کر۔ تمام چیزوں سے پہلے اپنے دل کی حفاظت کر، کیونکہ یہی زندگی کا سرچشمہ ہے۔کیونکہ جو یہ باتیں اپنائیں وہ زندگی اور پورے جسم کے لئے شفا پاتے ہیں۔zoاُنہیں اپنی نظر سے اوجھل نہ ہونے دے بلکہ اپنے دل میں محفوظ رکھ۔p[میرے بیٹے، میری باتوں پر دھیان دے، میرے الفاظ پر کان دھر۔ oZ  اُس کے پاؤں موت کی طرف اُترتے، اُس کے قدم پاتال کی جانب بڑھتے جاتے ہیں۔ لیکن انجام میں وہ زہر جیسی کڑوی اور دو دھاری تلوار جیسی تیز ثابت ہوتی ہے۔+ Qکیونکہ زناکار عورت کے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے، اُس کی باتیں تیل کی طرح چِکنی چپڑی ہوتی ہیں۔پھر تُو تمیز کا دامن تھامے رہے گا، اور تیرے ہونٹ علم و عرفان محفوظ رکھیں گے۔{ sمیرے بیٹے، میری حکمت پر دھیان دے، میری سمجھ کی باتوں پر کان دھر۔ نہ دائیں، نہ بائیں طرف مُڑ بلکہ اپنے پاؤں کو غلط قدم اُٹھانے سے باز رکھ۔ + x}u تب آخرکار تیرا بدن اور گوشت گھل جائیں گے، اور تُو آہیں بھر بھر کرT# ایسا نہ ہو کہ پردیسی تیری ملکیت سے سیر ہو جائیں، کہ جو کچھ تُو نے محنت مشقت سے حاصل کیا وہ کسی اَور کے گھر میں آئے۔#A ایسا نہ ہو کہ تُو اپنی طاقت کسی اَور کے لئے صَرف کرے اور اپنے سال ظالم کے لئے ضائع کرے۔{اپنے راستے اُس سے دُور رکھ، اُس کے گھر کے دروازے کے قریب بھی نہ جا۔ }چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو اور میرے منہ کی باتوں سے دُور نہ ہو جاؤ۔P اُس کے راستے کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھرتے ہیں تاکہ تُو زندگی کی راہ پر توجہ نہ دے اور اُس کی آوارگی کو جان نہ لے۔ &`&Z/تیرا چشمہ مبارک ہو۔ ہاں، اپنی بیوی سے خوش رہ۔  جو پانی تیرا اپنا ہے وہ تجھ تک محدود رہے، اجنبی اُس میں شریک نہ ہو جائے۔  کیا مناسب ہے کہ تیرے چشمے گلیوں میں اور تیری ندیاں چوکوں میں بہہ نکلیں؟{qاپنے ہی حوض کا پانی اور اپنے ہی کنویں سے پھوٹنے والا پانی پی لے۔)Mجماعت کے درمیان ہی رہتے ہوئے مجھ پر ایسی آفت آئی کہ مَیں تباہی کے دہانے تک پہنچ گیا ہوں۔“ ہدایت کرنے والوں کی مَیں نے نہ سنی، اپنے اُستادوں کی باتوں پر کان نہ دھرا۔1 کہے گا، ”ہائے، مَیں نے کیوں تربیت سے نفرت کی، میرے دل نے کیوں سرزنش کو حقیر جانا؟ o05oA}وہ تربیت کی کمی کے سبب سے ہلاک ہو جائے گا، اپنی بڑی حماقت کے باعث ڈگمگاتے ہوئے اپنے انجام کو پہنچے گا۔ %Eبےدین کی اپنی ہی حرکتیں اُسے پھنسا دیتی ہیں، وہ اپنے ہی گناہ کے رسّوں میں جکڑا رہتا ہے۔+Qخیال رکھ، انسان کی راہیں رب کو صاف دکھائی دیتی ہیں، جہاں بھی وہ چلے اُس پر وہ توجہ دیتا ہے۔3میرے بیٹے، تُو اجنبی عورت سے کیوں مست ہو جائے، کسی دوسرے کی بیوی سے کیوں لپٹ جائے؟Kوہی تیری من موہن ہرنی اور دل رُبا غزال ہے۔ اُسی کا پیار تجھے تر و تازہ کرے، اُسی کی محبت تجھے ہمیشہ مست رکھے۔ E  "-8CNYcny)4?JU_ju%0;FQ\gr} @ @ @ @ @ @ @  @ @ @ @ @ @ @ @ @  @ @ @ @ @ @ @ @  @  @  @  @  @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @  @ @ @ @ @ @ @ @  @  @  @  @  @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @  @ !@ "@ #@  @ @ @ @ 7!iاپنی آنکھوں کو سونے نہ دے، اپنے پپوٹوں کو اونگھنے نہ دے جب تک تُو اِس ذمہ داری سے فارغ نہ ہو جائے۔  ایسا کرنے سے تُو اپنے پڑوسی کے ہاتھ میں آ گیا ہے، اِس لئے اپنی جان کو چھڑانے کے لئے اُس کے سامنے اوندھے منہ ہو کر اُسے اپنی منت سماجت سے تنگ کر۔yکیا تُو اپنے وعدے سے بندھا ہوا، اپنے منہ کے الفاظ سے پھنسا ہوا ہے؟] 7میرے بیٹے، کیا تُو اپنے پڑوسی کا ضامن بنا ہے؟ کیا تُو نے ہاتھ ملا کر وعدہ کیا ہے کہ مَیں کسی دوسرے کا ذمہ دار ٹھہروں گا؟  (h^'7 تُو کہتا ہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ آرام کر سکوں۔“g&I اے کاہل، تُو مزید کب تک سویا رہے گا، کب جاگ اُٹھے گا؟;%qتوبھی وہ گرمیوں میں سردیوں کے لئے کھانے کا ذخیرہ کر رکھتی، فصل کے دنوں میں خوب خوراک اکٹھی کرتی ہے۔V$'اُس پر نہ سردار، نہ افسر یا حکمران مقرر ہے،#-اے کاہل، چیونٹی کے پاس جا کر اُس کی راہوں پر غور کر! اُس کے نمونے سے حکمت سیکھ لے۔["1جس طرح غزال شکاری کے ہاتھ سے اور پرندہ چڑی مار کے ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے اُسی طرح سرتوڑ کوشش کر تاکہ تیری جان چھوٹ جائے۔ d;+dB,لیکن ایسے شخص پر اچانک ہی آفت آئے گی۔ ایک ہی لمحے میں وہ پاش پاش ہو جائے گا۔ تب اُس کا علاج ناممکن ہو گا۔O+اُس کے دل میں کجی ہے، اور وہ ہر وقت بُرے منصوبے باندھنے میں لگا رہتا ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں جھگڑے چھڑ جاتے ہیں۔-*U اپنی آنکھوں، پاؤں اور اُنگلیوں سے اشارہ کر کے تجھے فریب کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے۔) بدمعاش اور کمینہ کس طرح پہچانا جاتا ہے؟ وہ منہ میں جھوٹ لئے پھرتا ہے،@({ لیکن خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر ٹوٹ پڑے گی۔ L7L?2yاُنہیں یوں اپنے دل کے ساتھ باندھے رکھ کہ کبھی دُور نہ ہو جائیں۔ اُنہیں ہار کی طرح اپنے گلے میں ڈال لے۔1میرے بیٹے، اپنے باپ کے حکم سے لپٹا رہ، اور اپنی ماں کی ہدایت نظرانداز نہ کر۔ 0وہ گواہ جو عدالت میں جھوٹ بولتا اور وہ جو بھائیوں میں جھگڑا پیدا کرتا ہے۔$/Cوہ دل جو بُرے منصوبے باندھتا ہے، وہ پاؤں جو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے بھاگتے ہیں،3.aوہ آنکھیں جو غرور سے دیکھتی ہیں، وہ زبان جو جھوٹ بولتی ہے، وہ ہاتھ جو بےگناہوں کو قتل کرتے ہیں،d-Cرب چھ چیزوں سے نفرت بلکہ سات چیزوں سے گھن کھاتا ہے، EkQ7کیونکہ گو کسبی آدمی کو اُس کے پیسے سے محروم کرتی ہے، لیکن دوسرے کی زناکار بیوی اُس کی قیمتی جان کا شکار کرتی ہے۔6دل میں اُس کے حُسن کا لالچ نہ کر، ایسا نہ ہو کہ وہ پلک مار مار کر تجھے پکڑ لے۔5-یوں تُو بدکار عورت اور دوسرے کی زناکار بیوی کی چِکنی چپڑی باتوں سے محفوظ رہے گا۔!4=کیونکہ باپ کا حکم چراغ اور ماں کی ہدایت روشنی ہے، تربیت کی ڈانٹ ڈپٹ زندگی بخش راہ ہے۔63gچلتے وقت وہ تیری راہنمائی کریں، آرام کرتے وقت تیری پہرہ داری کریں، جاگتے وقت تجھ سے ہم کلام ہوں۔ ^K+<Qحالانکہ اُسے چوری کئے ہوئے مال کو سات گُنا واپس کرنا ہے اور اُس کے گھر کی دولت جاتی رہے گی۔;9جو بھوک کے مارے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے چوری کرے اُسے لوگ حد سے زیادہ حقیر نہیں جانتے،X:+اِسی طرح جو کسی دوسرے کی بیوی سے ہم بستر ہو جائے اُس کا انجام بُرا ہے، جو بھی دوسرے کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزا ملے گی۔ 9یا کیا کوئی دہکتے کوئلوں پر یوں پھر سکتا ہے کہ اُس کے پاؤں جُھلس نہ جائیں؟85کیا انسان اپنی جھولی میں بھڑکتی آگ یوں اُٹھا کر پھر سکتا ہے کہ اُس کے کپڑے نہ جلیں؟ s=3s$BCمیرے احکام کے تابع رہ تو جیتا رہے گا۔ اپنی آنکھ کی پُتلی کی طرح میری ہدایت کی حفاظت کر۔A }میرے بیٹے، میرے الفاظ کی پیروی کر، میرے احکام اپنے اندر محفوظ رکھ۔ @#نہ وہ کوئی معاوضہ قبول کرے گا، نہ رشوت لے گا، خواہ کتنی زیادہ کیوں نہ ہو۔ w?i"کیونکہ شوہر غیرت کھا کر اور طیش میں آ کر بےرحمی سے بدلہ لے گا۔ >!اُس کی پٹائی اور بےعزتی کی جائے گی، اور اُس کی شرمندگی کبھی نہیں مٹے گی۔>=w لیکن جو کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ زنا کرے وہ بےعقل ہے۔ جو اپنی جان کو تباہ کرنا چاہے وہی ایسا کرتا ہے۔ \H3وہ گلی میں سے گزر کر زناکار عورت کے کونے کی طرف ٹہلنے لگا۔ چلتے چلتے وہ اُس راستے پر آ گیا جو عورت کے گھر تک لے جاتا ہے۔*GOتو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں کچھ سادہ لوح نوجوان کھڑے ہیں۔ اُن میں سے ایک بےعقل جوان نظر آیا۔dFCایک دن مَیں نے اپنے گھر کی کھڑکی میں سے باہر جھانکا]E5یہی تجھے زناکار عورت سے محفوظ رکھیں گی، دوسرے کی اُس بیوی سے جو اپنی چِکنی چپڑی باتوں سے تجھے پھسلانے کی کوشش کرتی ہے۔ Dحکمت سے کہہ، "تُو میری بہن ہے،" اور سمجھ سے، "تُو میری قریبی رشتے دار ہے۔"wCiاُنہیں اپنی اُنگلی کے ساتھ باندھ، اپنے دل کی تختی پر کندہ کر۔ uHN-”مجھے سلامتی کی قربانیاں پیش کرنی تھیں، اور آج ہی مَیں نے اپنی مَنتیں پوری کیں۔M اب اُس نے نوجوان کو پکڑ کر اُسے بوسہ دیا۔ بےحیا نظر اُس پر ڈال کر اُس نے کہا،L کبھی وہ گلی میں، کبھی چوکوں میں ہوتی ہے، ہر کونے پر وہ تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔ K یہ عورت اِتنی بےلگام اور خودسر ہے کہ اُس کے پاؤں اُس کے گھر میں نہیں ٹکتے۔vJg تب ایک عورت کسبی کا لباس پہنے ہوئے چالاکی سے اُس سے ملنے آئی۔{Iq شام کا دُھندلکا تھا، دن ڈھلنے اور رات کا اندھیرا چھانے لگا تھا۔ [^[!U=ایسی باتیں کرتے کرتے عورت نے نوجوان کو ترغیب دے کر اپنی چِکنی چپڑی باتوں سے ورغلایا۔Tوہ بٹوے میں پیسے ڈال کر چلا گیا ہے اور پورے چاند تک واپس نہیں آئے گا۔“S}کیونکہ میرا خاوند گھر میں نہیں ہے، وہ لمبے سفر کے لئے روانہ ہوا ہے۔R آؤ، ہم صبح تک محبت کا پیالہ تہہ تک پی لیں، ہم عشق بازی سے لطف اندوز ہوں!\Q3اُس پر مُر، عود اور دارچینی کی خوشبو چھڑکی ہے۔\P3مَیں نے اپنے بستر پر مصر کے رنگین کمبل بچھائے،O5اِس لئے مَیں نکل کر تجھ سے ملنے آئی، مَیں نے تیرا پتا کیا اور اب تُو مجھے مل گیا ہے۔ 0^Y7تیرا دل بھٹک کر اُس طرف رُخ نہ کرے جہاں زناکار عورت پھرتی ہے، ایسا نہ ہو کہ تُو آوارہ ہو کر اُس کی راہوں میں اُلجھ جائے۔qX]چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو، میرے منہ کی باتوں پر دھیان دو!4Wcکیونکہ ایک وقت آئے گا کہ تیر اُس کا دل چیر ڈالے گا۔ لیکن فی الحال اُس کی حالت اُس چڑیا کی مانند ہے جو اُڑ کر جال میں آ جاتی اور خیال تک نہیں کرتی کہ میری جان خطرے میں ہے۔KVنوجوان سیدھا اُس کے پیچھے یوں ہو لیا جس طرح بَیل ذبح ہونے کے لئے جاتا یا ہرن اُچھل کر پھندے میں پھنس جاتا ہے۔ j9#j_}”اے مردو، مَیں تم ہی کو پکارتی ہوں، تمام انسانوں کو آواز دیتی ہوں۔$^Cشہر کے دروازوں پر جہاں لوگ نکلتے اور داخل ہوتے ہیں وہاں حکمت زوردار آواز سے پکارتی ہے،]وہ بلندیوں پر کھڑی ہے، اُس جگہ جہاں تمام راستے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔\ سنو! کیا حکمت آواز نہیں دیتی؟ ہاں، سمجھ اونچی آواز سے اعلان کرتی ہے۔ [اُس کا گھر پاتال کا راستہ ہے جو لوگوں کو موت کی کوٹھڑیوں تک پہنچاتا ہے۔ BZکیونکہ اُن کی تعداد بڑی ہے جنہیں اُس نے گرا کر موت کے گھاٹ اُتارا ہے، اُس نے متعدد لوگوں کو مار ڈالا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} @ @ @  @  @  @  @  @ @ @ @ @  @  @  @  @  @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @  @ @ @ @ @ @ @ @  @  @  @  @  @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @ @  @ !@ "@ #@ $@   A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A 40!0?N]l{$3AP_n}"1@N]lz   U; Y;  \<5 a<{ g< i= j)=M  U; Y;  \<5 a<{ g< i= j)=M m= s= w>) wJ>e6 w>B |>N ?0\  ?qi  ?x ? @9 @ @  A    AQ A A B# Bi B B C;) C8 CJ D^  DTs D D E) Eo  E  E  FA F# F7  GO  GYf $G &G )H+ , Hq /H 3 H  8IC <I %~F%f' کیونکہ حکمت موتیوں سے کہیں بہتر ہے، کوئی بھی خزانہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔e} چاندی کی جگہ میری تربیت اور خالص سونے کے بجائے علم و عرفان اپنا لو۔$dC سمجھ دار جانتا ہے کہ میری باتیں سب درست ہیں، علم رکھنے والے کو معلوم ہے کہ وہ صحیح ہیں۔ cجو بھی بات میرے منہ سے نکلے وہ راست ہے، ایک بھی پیچ دار یا ٹیڑھی نہیں ہے۔{bqمیرا منہ سچ بولتا ہے، کیونکہ میرے ہونٹ بےدینی سے گھن کھاتے ہیں۔aسنو، کیونکہ مَیں شرافت کی باتیں کرتی ہوں، اور میرے ہونٹ سچائی پیش کرتے ہیں۔i`Mاے سادہ لوحو، ہوشیاری سیکھ لو! اے احمقو، سمجھ اپنا لو! ^m^0l[جو مجھے پیار کرتے ہیں اُنہیں مَیں پیار کرتی ہوں، اور جو مجھے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لیتے ہیں۔vkgمیرے ذریعے رئیس اور شرفا بلکہ تمام عادل منصف حکومت کرتے ہیں۔sjaمیرے وسیلے سے بادشاہ سلطنت اور حکمران راست فیصلے کرتے ہیں۔i1میرے پاس اچھا مشورہ اور کامیابی ہے۔ میرا دوسرا نام سمجھ ہے، اور مجھے قوت حاصل ہے۔Dh جو رب کا خوف مانتا ہے وہ بُرائی سے نفرت کرتا ہے۔ مجھے غرور، تکبر، غلط چال چلن اور ٹیڑھی باتوں سے نفرت ہے۔g مَیں جو حکمت ہوں ہوشیاری کے ساتھ بستی ہوں، اور مَیں تمیز کا علم رکھتی ہوں۔ [[rمجھے ازل سے مقرر کیا گیا، ابتدا ہی سے جب دنیا ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔iqMجب رب تخلیق کا سلسلہ عمل میں لایا تو پہلے اُس نے مجھے ہی بنایا۔ قدیم زمانے میں مَیں اُس کے دیگر کاموں سے پہلے ہی وجود میں آئی۔2p_جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں اُنہیں مَیں میراث میں دولت مہیا کرتی ہوں۔ اُن کے گودام بھرے رہتے ہیں۔hoKمَیں راستی کی راہ پر ہی چلتی ہوں، وہیں جہاں انصاف ہے۔&nGمیرا پھل سونے بلکہ خالص سونے سے کہیں بہتر ہے، میری پیداوار خالص چاندی پر سبقت رکھتی ہے۔Zm/میرے پاس عزت و دولت، شاندار مال اور راستی ہے۔ oC|(wKجب اُس نے آسمان پر بادلوں اور گہرائیوں میں سرچشموں کا انتظام مضبوط کیا تو مَیں ساتھ تھی۔Bvجب اُس نے آسمان کو اُس کی جگہ پر لگایا اور سمندر کی گہرائیوں پر زمین کا علاقہ مقرر کیا تو مَیں ساتھ تھی۔u#اُس وقت اللہ نے نہ زمین، نہ اُس کے میدان، اور نہ دنیا کے پہلے ڈھیلے بنائے تھے۔tنہ پہاڑ اپنی اپنی جگہ پر قائم ہوئے تھے، نہ پہاڑیاں تھیں جب مَیں پیدا ہوئی۔ sنہ سمندر کی گہرائیاں، نہ کثرت سے پھوٹنے والے چشمے تھے جب مَیں نے جنم لیا۔ 4 p|[!میری تربیت مان کر دانش مند بن جاؤ، اُسے نظرانداز مت کرنا۔{ چنانچہ میرے بیٹو، میری سنو، کیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوں پر چلتے ہیں۔zمَیں اُس کی زمین کی سطح پر رنگ رلیاں مناتی اور انسان سے لطف اندوز ہوتی رہی۔ay=تو مَیں ماہر کاری گر کی حیثیت سے اُس کے ساتھ تھی۔ روز بہ روز مَیں لطف کا باعث تھی، ہر وقت اُس کے حضور رنگ رلیاں مناتی رہی۔ax=جب اُس نے سمندر کی حدیں مقرر کیں اور حکم دیا کہ پانی اُن سے تجاوز نہ کرے، جب اُس نے زمین کی بنیادیں اپنی اپنی جگہ پر رکھیں 3A3C اب اُس نے اپنی نوکرانیوں کو بھیجا ہے، اور خود بھی لوگوں کو شہر کی بلندیوں سے ضیافت کرنے کی دعوت دیتی ہے،/ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے اور اپنی مَے تیار کرنے کے بعد اُس نے اپنی میز بچھائی ہے۔s c حکمت نے اپنا گھر تعمیر کر کے اپنے لئے سات ستون تراش لئے ہیں۔=u$لیکن جو مجھے پانے سے قاصر رہے وہ اپنی جان پر ظلم کرتا ہے، جو بھی مجھ سے نفرت کرے اُسے موت پیاری ہے۔“ j~O#کیونکہ جو مجھے پائے وہ زندگی اور رب کی منظوری پاتا ہے۔:}o"مبارک ہے وہ جو میری سنے، جو روز بہ روز میرے دروازے پر چوکس کھڑا رہے، روزانہ میری چوکھٹ پر حاضر رہے۔ ' '?y دانش مند کو ہدایت دے تو اُس کی حکمت مزید بڑھے گی، راست باز کو تعلیم دے تو وہ اپنے علم میں اضافہ کرے گا۔E لعن طعن کرنے والے کی ملامت نہ کر ورنہ وہ تجھ سے نفرت کرے گا۔ دانش مند کی ملامت کر تو وہ تجھ سے محبت کرے گا۔H  جو لعن طعن کرنے والے کو تعلیم دے اُس کی اپنی رُسوائی ہو جائے گی، اور جو بےدین کو ڈانٹے اُسے نقصان پہنچے گا۔ اپنی سادہ لوح راہوں سے باز آؤ تو جیتے رہو گے، سمجھ کی راہ پر چل پڑو۔“sa ”آؤ، میری روٹی کھاؤ، وہ مَے پیؤ جو مَیں نے تیار کر رکھی ہے۔zo ”جو سادہ لوح ہے، وہ میرے پاس آئے۔“ ناسمجھ لوگوں سے وہ کہتی ہے، "_2"{ ”جو سادہ لوح ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جو ناسمجھ ہیں اُن سے وہ کہتی ہے، وہ گزرنے والوں کو جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں اونچی آواز سے دعوت دیتی ہے،y m اُس کا گھر شہر کی بلندی پر واقع ہے۔ دروازے کے پاس کرسی پر بیٹھیg I حماقت بی بی بےلگام اور ناسمجھ ہے، وہ کچھ نہیں جانتی۔U % اگر تُو دانش مند ہو تو خود اِس سے فائدہ اُٹھائے گا، اگر لعن طعن کرنے والا ہو تو تجھے ہی اِس کا نقصان جھیلنا پڑے گا۔g I مجھ سے ہی تیری عمر کے دنوں اور سالوں میں اضافہ ہو گا۔ 3 رب کا خوف ماننے سے ہی حکمت شروع ہوتی ہے، قدوس خدا کو جاننے سے ہی سمجھ حاصل ہوتی ہے۔ TzT   رب راست باز کو بھوکوں مرنے نہیں دیتا، لیکن بےدینوں کا لالچ روک دیتا ہے۔@{ خزانوں کا کوئی فائدہ نہیں اگر وہ بےدین طریقوں سے جمع ہو گئے ہوں، لیکن راست بازی موت سے بچائے رکھتی ہے۔\ 5 ذیل میں سلیمان کی اَمثال قلم بند ہیں۔ دانش مند بیٹا اپنے باپ کو خوشی دلاتا جبکہ احمق بیٹا اپنی ماں کو دُکھ پہنچاتا ہے۔mU لیکن اُنہیں معلوم نہیں کہ حماقت بی بی کے گھر میں صرف مُردوں کی روحیں بستی ہیں، کہ اُس کے مہمان پاتال کی گہرائیوں میں رہتے ہیں۔ } ”چوری کا پانی میٹھا اور پوشیدگی میں کھائی گئی روٹی لذیذ ہوتی ہے۔“ Y   جو دل سے دانش مند ہے وہ احکام قبول کرتا ہے، لیکن بکواسی تباہ ہو جائے گا۔/ لوگ راست باز کو یاد کر کے اُسے مبارک کہتے ہیں، لیکن بےدین کا نام سڑ کر مٹ جائے گا۔,S راست باز کا سر برکت کے تاج سے آراستہ رہتا ہے جبکہ بےدینوں کے منہ پر ظلم کا پردہ پڑا رہتا ہے۔b? جو گرمیوں میں فصل جمع کرتا ہے وہ دانش مند بیٹا ہے جبکہ جو فصل کی کٹائی کے وقت سویا رہتا ہے وہ والدین کے لئے شرم کا باعث ہے۔lS ڈھیلے ہاتھ غربت اور محنتی ہاتھ دولت کی طرف لے جاتے ہیں۔ `;#`5 دانش مند اپنا علم محفوظ رکھتے ہیں، لیکن احمق کا منہ جلد ہی تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔1 سمجھ دار کے ہونٹوں پر حکمت پائی جاتی ہے، لیکن ناسمجھ صرف ڈنڈے کا پیغام سمجھتا ہے۔}u نفرت جھگڑے چھیڑتی رہتی جبکہ محبت تمام خطاؤں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔- راست باز کا منہ زندگی کا سرچشمہ ہے، لیکن بےدین کے منہ پر ظلم کا پردہ پڑا رہتا ہے۔vg آنکھ مارنے والا دُکھ پہنچاتا ہے، اور بکواسی تباہ ہو جائے گا۔@{ جس کا چال چلن بےالزام ہے وہ سکون سے زندگی گزارتا ہے، لیکن جو ٹیڑھا راستہ اختیار کرے اُسے پکڑا جائے گا۔ /S/@${ جہاں بہت باتیں کی جاتی ہیں وہاں گناہ بھی آ موجود ہوتا ہے، جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ دانش مند ہے۔2#_ جو اپنی نفرت چھپائے رکھے وہ جھوٹ بولتا ہے، جو دوسروں کے بارے میں غلط خبریں پھیلائے وہ احمق ہے۔]"5 جو تربیت قبول کرے وہ دوسروں کو زندگی کی راہ پر لاتا ہے، جو نصیحت نظرانداز کرے وہ دوسروں کو صحیح راہ سے دُور لے جاتا ہے۔A!} جو کچھ راست باز کما لیتا ہے وہ زندگی کا باعث ہے، لیکن بےدین اپنی روزی گناہ کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔( K امیر کی دولت قلعہ بند شہر ہے جس میں وہ محفوظ ہے جبکہ غریب کی غربت اُس کی تباہی کا باعث ہے۔ hB h*7 جب طوفان آتے ہیں تو بےدین کا نام و نشان مٹ جاتا جبکہ راست باز ہمیشہ تک قائم رہتا ہے۔#)A جس چیز سے بےدین دہشت کھاتا ہے وہی اُس پر آئے گی، لیکن راست باز کی آرزو پوری ہو جائے گی۔ ( احمق غلط کام سے اپنا دل بہلاتا، لیکن سمجھ دار حکمت سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ ' رب کی برکت دولت کا باعث ہے، ہماری اپنی محنت مشقت اِس میں اضافہ نہیں کرتی۔'&I راست باز کی زبان بہتوں کی پرورش کرتی ہے، لیکن احمق اپنی بےعقلی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔}%u راست باز کی زبان عمدہ چاندی ہے جبکہ بےدین کے دل کی کوئی قدر نہیں۔ E  !,7BMWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|  A  A  A  A  A  A   A  A  A  A  A  A  A  A  A   A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A  A!  A"  A#  A$  A%  A&  A'  A(  A)  A*  A+  A,  A-  A.  A/  A0  A1   A2  A3  A4  A5  A6  A7  A8  A9  A:  A;  A<  A=  A>  A?  A@  AA  AB  AC  AD  AE  AF  AG  AH  AI  AJ  AK  AL  AM  AN  AO  AP ,a/ راست باز کبھی ڈانواں ڈول نہیں ہو گا، لیکن بےدین ملک میں آباد نہیں رہیں گے۔ . رب کی راہ بےالزام شخص کے لئے پناہ گاہ، لیکن بدکار کے لئے تباہی کا باعث ہے۔8-k راست باز آخرکار خوشی منائیں گے، کیونکہ اُن کی اُمید بر آئے گی۔ لیکن بےدینوں کی اُمید جاتی رہے گی۔F, جو رب کا خوف مانے اُس کی زندگی کے دنوں میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ بےدین کی زندگی وقت سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے۔O+ جس طرح دانت سرکے سے اور آنکھیں دھوئیں سے تنگ آ جاتی ہیں اُسی طرح وہ تنگ آ جاتا ہے جو سُست آدمی سے کام کرواتا ہے۔ (h8(5 غضب کے دن دولت کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ راست بازی لوگوں کی جان کو چھڑاتی ہے۔G4  سیدھی راہ پر چلنے والوں کی دیانت داری اُن کی راہنمائی کرتی جبکہ بےوفاؤں کی نمک حرامی اُنہیں تباہ کرتی ہے۔+3Q جہاں تکبر ہے وہاں بدنامی بھی قریب ہی رہتی ہے، لیکن جو حلیم ہے اُس کے دامن میں حکمت رہتی ہے۔v2 i رب غلط ترازو سے گھن کھاتا ہے، وہ صحیح ترازو ہی سے خوش ہوتا ہے۔11] راست باز کے ہونٹ جانتے ہیں کہ اللہ کو کیا پسند ہے، لیکن بےدین کا منہ ٹیڑھی باتیں ہی جانتا ہے۔ 0! راست باز کا منہ حکمت کا پھل لاتا رہتا ہے، لیکن کج گو زبان کو کاٹ ڈالا جائے گا۔ EM":? کافر اپنے منہ سے اپنے پڑوسی کو تباہ کرتا ہے، لیکن راست بازوں کا علم اُنہیں چھڑاتا ہے۔ 9 راست باز کی جان مصیبت سے چھوٹ جاتی ہے، اور اُس کی جگہ بےدین پھنس جاتا ہے۔'8I دم توڑتے وقت بےدین کی ساری اُمید جاتی رہتی ہے، جس دولت کی توقع اُس نے کی وہ جاتی رہتی ہے۔77i سیدھی راہ پر چلنے والوں کی راست بازی اُنہیں چھڑا دیتی جبکہ بےوفاؤں کا لالچ اُنہیں پھنسا دیتا ہے۔66g بےالزام کی راست بازی اُس کا راستہ ہموار بنا دیتی ہے جبکہ بےدین کی بُری حرکتیں اُسے گرا دیتی ہیں۔ f@f2?_ جہاں قیادت کی کمی ہے وہاں قوم کا تنزل یقینی ہے، جہاں مشیروں کی کثرت ہے وہاں قوم فتح یاب رہے گی۔W>) تہمت لگانے والا دوسروں کے راز فاش کرتا ہے، لیکن قابلِ اعتماد شخص وہ بھید پوشیدہ رکھتا ہے جو اُس کے سپرد کیا گیا ہو۔ = ناسمجھ آدمی اپنے پڑوسی کو حقیر جانتا ہے جبکہ سمجھ دار آدمی خاموش رہتا ہے۔0<[ سیدھی راہ پر چلنے والوں کی برکت سے شہر ترقی کرتا ہے، لیکن بےدین کے منہ سے وہ مسمار ہو جاتا ہے۔;;q جب راست باز کامیاب ہوں تو پورا شہر جشن مناتا ہے، جب بےدین ہلاک ہوں تو خوشی کے نعرے بلند ہو جاتے ہیں۔ gH0gE رب کج دلوں سے گھن کھاتا ہے، وہ بےالزام راہ پر چلنے والوں ہی سے خوش ہوتا ہے۔D راست بازی کا پھل زندگی ہے جبکہ بُرائی کے پیچھے بھاگنے والے کا انجام موت ہے۔C3 جو کچھ بےدین کماتا ہے وہ فریب دہ ہے، لیکن جو راستی کا بیج بوئے اُس کا اجر یقینی ہے۔)BM شفیق کا اچھا سلوک اُسی کے لئے فائدہ مند ہے جبکہ ظالم کا بُرا سلوک اُسی کے لئے نقصان دہ ہے۔fAG نیک عورت عزت سے اور ظالم آدمی دولت سے لپٹے رہتے ہیں۔3@a جو اجنبی کا ضامن ہو جائے اُسے یقیناً نقصان پہنچے گا، جو ضامن بننے سے انکار کرے وہ محفوظ رہے گا۔ tmt J  فیاض دل خوش حال رہے گا، جو دوسروں کو تر و تازہ کرے وہ خود تازہ دم رہے گا۔nIW ایک آدمی کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، گو وہ فیاض دلی سے تقسیم کرتا ہے۔ دوسرے کی غربت میں اضافہ ہوتا ہے، گو وہ حد سے زیادہ کنجوس ہے۔>Hw اللہ راست بازوں کی آرزو اچھی چیزوں سے پوری کرتا ہے، لیکن اُس کا غضب بےدینوں کی اُمید پر نازل ہوتا ہے۔0G[ جس طرح سؤر کی تھوتھنی میں سونے کا چھلا کھٹکتا ہے اُسی طرح خوب صورت عورت کی بےتمیزی کھٹکتی ہے۔F یقین کرو، بدکار سزا سے نہیں بچے گا جبکہ راست بازوں کے فرزند چھوٹ جائیں گے۔ _4G_O} راست باز کا پھل زندگی کا درخت ہے، اور دانش مند آدمی جانیں جیتتا ہے۔'NI جو اپنے گھر میں گڑبڑ پیدا کرے وہ میراث میں ہَوا ہی پائے گا۔ احمق دانش مند کا نوکر بنے گا۔1M] جو اپنی دولت پر بھروسا رکھے وہ گر جائے گا، لیکن راست باز ہرے بھرے پتوں کی طرح پھلیں پھولیں گے۔hLK جو بھلائی کی تلاش میں رہے وہ اللہ کی منظوری چاہتا ہے، لیکن جو بُرائی کی تلاش میں رہے وہ خود بُرائی کے پھندے میں پھنس جائے گا۔GK  لوگ گندم کے ذخیرہ اندوز پر لعنت بھیجتے ہیں، لیکن جو گندم کو بازار میں آنے دیتا ہے اُس کے سر پر برکت آتی ہے۔ 6b06U} راست باز کے خیالات منصفانہ ہیں جبکہ بےدینوں کے منصوبے فریب دہ ہیں۔DT سُگھڑ بیوی اپنے شوہر کا تاج ہے، لیکن جو شوہر کی رُسوائی کا باعث ہے وہ اُس کی ہڈیوں میں سڑاہٹ کی مانند ہے۔&SG انسان بےدینی کی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتا جبکہ راست باز کی جڑیں اُکھاڑی نہیں جا سکتیں۔ R رب اچھے آدمی سے خوش ہوتا ہے جبکہ وہ سازش کرنے والے کو قصوروار ٹھہراتا ہے۔Q 5 جسے علم و عرفان پیارا ہے اُسے تربیت بھی پیاری ہے، جسے نصیحت سے نفرت ہے وہ بےعقل ہے۔P- راست باز کو زمین پر ہی اجر ملتا ہے۔ تو پھر بےدین اور گناہ گار سزا کیوں نہ پائیں؟ "XjYO نچلے طبقے کا جو آدمی اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا ہے وہ اُس آدمی سے کہیں بہتر ہے جو نخرہ بگھارتا ہے گو اُس کے پاس روٹی بھی نہیں ہے۔OX کسی کی جتنی عقل و سمجھ ہے اُتنا ہی لوگ اُس کی تعریف کرتے ہیں، لیکن جس کے ذہن میں فتور ہے اُسے حقیر جانا جاتا ہے۔EW بےدینوں کو خاک میں یوں ملایا جاتا ہے کہ اُن کا نام و نشان تک نہیں رہتا، لیکن راست باز کا گھر قائم رہتا ہے۔YV- بےدینوں کے الفاظ لوگوں کو قتل کرنے کی تاک میں رہتے ہیں جبکہ سیدھی راہ پر چلنے والوں کی باتیں لوگوں کو چھڑا لیتی ہیں۔ pVB^ انسان اپنے منہ کے پھل سے خوب سیر ہو جاتا ہے، اور جو کام اُس کے ہاتھوں نے کیا اُس کا اجر اُسے ضرور ملے گا۔] شریر اپنی غلط باتوں کے جال میں اُلجھ جاتا جبکہ راست باز مصیبت سے بچ جاتا ہے۔*\O بےدین دوسروں کو جال میں پھنسانے سے اپنا دل بہلاتا ہے، لیکن راست باز کی جڑ پھل دار ہوتی ہے۔P[ جو اپنی زمین کی کھیتی باڑی کرے اُس کے پاس کثرت کا کھانا ہو گا، لیکن جو فضول چیزوں کے پیچھے پڑ جائے وہ ناسمجھ ہے۔ Z راست باز اپنے مویشی کا بھی خیال کرتا ہے جبکہ بےدین کا دل ظالم ہی ظالم ہے۔ UYc1 سچے ہونٹ ہمیشہ تک قائم رہتے ہیں جبکہ جھوٹی زبان ایک ہی لمحے کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔*bO گپیں ہانکنے والے کی باتیں تلوار کی طرح زخمی کر دیتی ہیں جبکہ دانش مند کی زبان شفا دیتی ہے۔)aM دیانت دار گواہ کھلے طور پر سچائی بیان کرتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ دھوکا ہی دھوکا پیش کرتا ہے۔`/ احمق ایک دم اپنی ناراضی کا اظہار کرتا ہے، لیکن دانا اپنی بدنامی چھپائے رکھتا ہے۔&_G احمق کی نظر میں اُس کی اپنی راہ ٹھیک ہے، لیکن دانش مند دوسروں کے مشورے پر دھیان دیتا ہے۔ q5(q2h_ جس کے ہاتھ محنتی ہیں وہ حکومت کرے گا، لیکن جس کے ہاتھ ڈھیلے ہیں اُسے بیگار میں کام کرنا پڑے گا۔(gK سمجھ دار اپنا علم چھپائے رکھتا جبکہ احمق اپنے دل کی حماقت بلند آواز سے سب کو پیش کرتا ہے۔/fY رب فریب دہ ہونٹوں سے گھن کھاتا ہے، لیکن جو وفاداری سے زندگی گزارتے ہیں اُن سے وہ خوش ہوتا ہے۔'eI کوئی بھی آفت راست باز پر نہیں آئے گی جبکہ دُکھ تکلیف بےدینوں کا دامن کبھی نہیں چھوڑے گی۔Fd بُرے منصوبے باندھنے والے کا دل دھوکے سے بھرا رہتا جبکہ سلامتی کے مشورے دینے والے کا دل خوشی سے چھلکتا ہے۔ ;`;*nO انسان اپنے منہ کے اچھے پھل سے خوب سیر ہو جاتا ہے، لیکن بےوفا کے دل میں ظلم کا لالچ رہتا ہے۔6m i دانش مند بیٹا اپنے باپ کی تربیت قبول کرتا ہے، لیکن طعنہ زن پروا ہی نہیں کرتا اگر کوئی اُسے ڈانٹے۔sla راستی کی راہ میں زندگی ہے، لیکن غلط راہ موت تک پہنچاتی ہے۔ k% ڈھیلا آدمی اپنا شکار نہیں پکڑ سکتا جبکہ محنتی شخص کثرت کا مال حاصل کر لیتا ہے۔%jE راست باز اپنی چراگاہ معلوم کر لیتا ہے، لیکن بےدینوں کی راہ اُنہیں آوارہ پھرنے دیتی ہے۔i1 جس کے دل میں پریشانی ہے وہ دبا رہتا ہے، لیکن کوئی بھی اچھی بات اُسے خوشی دلاتی ہے۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju%0;FP[fq|  AR  AS  AT  AU  AV  AW  AX  AY  AZ  AR  AS  AT  AU  AV  AW  AX  AY  AZ  A[  A\  A]  A^  A_  A`  Aa  Ab  Ac  Ad  Ae  Af  Ag  Ah  Ai  Aj  Ak  Al   Am  An  Ao  Ap  Aq  Ar  As  At  Au  Av  Aw  Ax  Ay  Az  A{  A|  A}  A~  A  A  A  A  A  A  A  A A A A A A A A  A  A  A  A  A A A A A 3u>sw کچھ لوگ امیر کا روپ بھر کر پھرتے ہیں گو غریب ہیں۔ دوسرے غریب کا روپ بھر کر پھرتے ہیں گو امیر ترین ہیں۔r راستی بےالزام کی حفاظت کرتی جبکہ بےدینی گناہ گار کو تباہ کر دیتی ہے۔q راست باز جھوٹ سے نفرت کرتا ہے، لیکن بےدین شرم اور رُسوائی کا باعث ہے۔&pG کاہل آدمی لالچ کرتا ہے، لیکن اُسے کچھ نہیں ملتا جبکہ محنتی شخص کی آرزو پوری ہو جا تی ہے۔Ho  جو اپنی زبان قابو میں رکھے وہ اپنی زندگی محفوظ رکھتا ہے، جو اپنی زبان کو بےلگام چھوڑ دے وہ تباہ ہو جائے گا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{!',27<BHNUY_!',27<BHNUY_flrw|$*/5:?EJOUÁYā^ŁcƁhǁnɁsˁx́~́΁ρЁсҁӁ%ԁ+Ձ1ׁ7؁<فBځGہL܁R݁Xށ^߁dj၃n⁃sぃx偃}恄灄聄遄ꁄ끄쁄#큄(.4:?EJOU[afkqw}  '.4 ^%^Bx جو اُمید وقت پر پوری نہ ہو جائے وہ دل کو بیمار کر دیتی ہے، لیکن جو آرزو پوری ہو جائے وہ زندگی کا درخت ہے۔Bw جلدبازی سے حاصل شدہ دولت جلد ہی ختم ہو جاتی ہے جبکہ جو رفتہ رفتہ اپنا مال جمع کرے وہ اُسے بڑھاتا رہے گا۔v' مغروروں میں ہمیشہ جھگڑا ہوتا ہے جبکہ دانش مند صلاح مشورے کے مطابق ہی چلتے ہیں۔uue راست باز کی روشنی چمکتی رہتی جبکہ بےدین کا چراغ بجھ جاتا ہے۔{tq کبھی امیر کو اپنی جان چھڑانے کے لئے ایسا تاوان دینا پڑتا ہے کہ تمام دولت جاتی رہتی ہے، لیکن غریب کی جان اِس قسم کی دھمکی سے بچی رہتی ہے۔ ,a9 ,X~+ جو تربیت کی پروا نہ کرے اُسے غربت اور شرمندگی حاصل ہو گی، لیکن جو دوسرے کی نصیحت مان جائے اُس کا احترام کیا جائے گا۔{}q بےدین قاصد مصیبت میں پھنس جاتا جبکہ وفادار قاصد شفا کا باعث ہے۔,|S ذہین ہر کام سوچ سمجھ کر کرتا، لیکن احمق تمام نظروں کے سامنے ہی اپنی حماقت کی نمائش کرتا ہے۔{  اچھی سمجھ منظوری عطا کرتی ہے، لیکن بےوفا کی راہ ابدی تباہی کا باعث ہے۔z) دانش مند کی ہدایت زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتی ہے۔y/ جو اچھی ہدایت کو حقیر جانے اُسے نقصان پہنچے گا، لیکن جو حکم مانے اُسے اجر ملے گا۔ J71] غریب کا کھیت کثرت کی فصلیں مہیا کر سکتا ہے، لیکن جہاں انصاف نہیں وہاں سب کچھ چھین لیا جاتا ہے۔F نیک آدمی کے بیٹے اور پوتے اُس کی میراث پائیں گے، لیکن گناہ گار کی دولت راست باز کے لئے محفوظ رکھی جائے گی۔} مصیبت گناہ گار کا پیچھا کرتی ہے جبکہ راست بازوں کا اجر خوش حالی ہے۔=u جو دانش مندوں کے ساتھ چلے وہ خود دانش مند ہو جائے گا، لیکن جو احمقوں کے ساتھ چلے اُسے نقصان پہنچے گا۔1] جو آرزو پوری ہو جائے وہ دل کو تر و تازہ کرتی ہے، لیکن احمق بُرائی سے دریغ کرنے سے گھن کھاتا ہے۔ u5LuRاحمق کی باتوں سے وہ ڈنڈا نکلتا ہے جو اُسے اُس کے تکبر کی سزا دیتا ہے، لیکن دانش مند کے ہونٹ اُسے محفوظ رکھتے ہیں۔6gجو سیدھی راہ پر چلتا ہے وہ اللہ کا خوف مانتا ہے، لیکن جو غلط راہ پر چلتا ہے وہ اُسے حقیر جانتا ہے۔# Cحکمت بی بی اپنا گھر تعمیر کرتی ہے، لیکن حماقت بی بی اپنے ہی ہاتھوں سے اُسے ڈھا دیتی ہے۔} راست باز جی بھر کر کھانا کھاتا ہے، لیکن بےدین کا پیٹ خالی رہتا ہے۔ F جو اپنے بیٹے کو تنبیہ نہیں کرتا وہ اُس سے نفرت کرتا ہے۔ جو اُس سے محبت رکھے وہ وقت پر اُس کی تربیت کرتا ہے۔ VX&V) احمق اپنے قصور کا مذاق اُڑاتے ہیں، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے رب کو منظور ہیں۔3 aذہین کی حکمت اِس میں ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلے، لیکن احمق کی حماقت سراسر دھوکا ہی ہے۔x kاحمق سے دُور رہ، کیونکہ تُو اُس کی باتوں میں علم نہیں پائے گا۔" ?طعنہ زن حکمت کو ڈھونڈتا ہے، لیکن بےفائدہ۔ سمجھ دار کے علم میں آسانی سے اضافہ ہوتا ہے۔ وفادار گواہ جھوٹ نہیں بولتا، لیکن جھوٹے گواہ کے منہ سے جھوٹ نکلتا ہے۔# Aجہاں بَیل نہیں وہاں چرنی خالی رہتی ہے، بَیل کی طاقت ہی سے کثرت کی فصلیں پیدا ہوتی ہیں۔ 9 k^7جس کا دل بےوفا ہے وہ جی بھر کر اپنے چال چلن کا کڑوا پھل کھائے گا جبکہ نیک آدمی اپنے اعمال کے میٹھے پھل سے سیر ہو جائے گا۔1 دل ہنستے وقت بھی رنجیدہ ہو سکتا ہے، اور خوشی کے اختتام پر دُکھ ہی باقی رہ جاتا ہے۔  ایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں ٹھیک تو لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔+ بےدین کا گھر تباہ ہو جائے گا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والے کا خیمہ پھلے پھولے گا۔B ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے، اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔ [sغریب کے ہم سائے بھی اُس سے نفرت کرتے ہیں جبکہ امیر کے بےشمار دوست ہوتے ہیں۔;qشریروں کو نیکوں کے سامنے جھکنا پڑے گا، اور بےدینوں کو راست باز کے دروازے پر اوندھے منہ ہونا پڑے گا۔5سادہ لوح میراث میں حماقت پاتا ہے جبکہ ذہین آدمی کا سر علم کے تاج سے آراستہ رہتا ہے۔ غصیلا آدمی احمقانہ حرکتیں کرتا ہے، اور لوگ سازشی شخص سے نفرت کرتے ہیں۔4cدانش مند ڈرتے ڈرتے غلط کام سے دریغ کرتا ہے، لیکن احمق خود اعتماد ہے اور ایک دم مشتعل ہو جاتا ہے۔ ;سادہ لوح ہر ایک کی بات مان لیتا ہے جبکہ ذہین آدمی اپنا ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھاتا ہے۔ m[v m1جو رب کا خوف مانے اُس کے پاس محفوظ قلعہ ہے جس میں اُس کی اولاد بھی پناہ لے سکتی ہے۔eEسچا گواہ جانیں بچاتا ہے جبکہ جھوٹا گواہ فریب دہ ہے۔{qدانش مندوں کا اجر دولت کا تاج ہے جبکہ احمقوں کا اجر حماقت ہی ہے۔"?محنت مشقت کرنے میں ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے، جبکہ خالی باتیں کرنے سے لوگ غریب ہو جاتے ہیں۔:oبُرے منصوبے باندھنے والے سب آوارہ پھرتے ہیں۔ لیکن اچھے منصوبے باندھنے والے شفقت اور وفا پائیں گے۔ ;جو اپنے پڑوسی کو حقیر جانے وہ گناہ کرتا ہے۔ مبارک ہے وہ جو ضرورت مند پر ترس کھاتا ہے۔ s,%S بےدین کی بُرائی اُسے خاک میں ملا دیتی ہے، لیکن راست باز مرتے وقت بھی اللہ میں پناہ لیتا ہے۔M$جو پست حال پر ظلم کرے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے جبکہ جو ضرورت مند پر ترس کھائے وہ اللہ کا احترام کرتا ہے۔w#iپُرسکون دل جسم کو زندگی دلاتا جبکہ حسد ہڈیوں کو گلنے دیتا ہے۔""?تحمل کرنے والا بڑی سمجھ داری کا مالک ہے، لیکن غصیلا آدمی اپنی حماقت کا اظہار کرتا ہے۔2!_جتنی آبادی ملک میں ہے اُتنی ہی بادشاہ کی شان و شوکت ہے۔ رعایا کی کمی حکمران کے تنزل کا باعث ہے۔  رب کا خوف زندگی کا سرچشمہ ہے جو انسان کو مہلک پھندوں سے بچائے رکھتا ہے۔ c`c+رب کی آنکھیں ہر جگہ موجود ہیں، وہ بُرے اور بھلے سب پر دھیان دیتی ہیں۔3*aدانش مندوں کی زبان علم و عرفان پھیلاتی ہے جبکہ احمق کا منہ حماقت کا زور سے اُبلنے والا چشمہ ہے۔f) Iنرم جواب غصہ ٹھنڈا کرتا، لیکن تُرش بات طیش دلاتی ہے۔A(}#بادشاہ دانش مند ملازم سے خوش ہوتا ہے، لیکن شرم ناک کام کرنے والا ملازم اُس کے غصے کا نشانہ بن جاتا ہے۔ ' "راستی سے ہر قوم سرفراز ہوتی ہے جبکہ گناہ سے اُمّتیں رُسوا ہو جاتی ہیں۔&1!حکمت سمجھ دار کے دل میں آرام کرتی ہے، اور وہ احمقوں کے درمیان بھی ظاہر ہو جاتی ہے۔ W?W1 رب بےدین کی راہ سے گھن کھاتا، لیکن راستی کا پیچھا کرنے والے سے پیار کرتا ہے۔#0Aرب بےدینوں کی قربانی سے گھن کھاتا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والوں کی دعا سے خوش ہوتا ہے۔%/Eدانش مندوں کے ہونٹ علم و عرفان کا بیج بکھیر دیتے ہیں، لیکن احمقوں کا دل ایسا نہیں کرتا۔).Mراست باز کے گھر میں بڑا خزانہ ہوتا ہے، لیکن جو کچھ بےدین حاصل کرتا ہے وہ تباہی کا باعث ہے۔-احمق اپنے باپ کی تربیت کو حقیر جانتا ہے، لیکن جو نصیحت مانے وہ دانش مند ہے۔{,qنرم زبان زندگی کا درخت ہے جبکہ فریب دہ زبان شکستہ دل کر دیتی ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| A A A A A A A A A A A A A A A A A A A A A A  A !A "A #A  A A A A A A A A  A  A  A  A  A A A A A A A A A A A A A A A A A A A  A !A  A A A A A A A A  A  A  A  A  A A A A A A A YV7مصیبت زدہ کے تمام دن بُرے ہیں، لیکن جس کا دل خوش ہے وہ روزانہ جشن مناتا ہے۔&6Gسمجھ دار کا دل علم و عرفان کی تلاش میں رہتا، لیکن احمق حماقت کی چراگاہ میں چرتا رہتا ہے۔+5Q جس کا دل خوش ہے اُس کا چہرہ کھِلا رہتا ہے، لیکن جس کا دل پریشان ہے اُس کی روح شکستہ رہتی ہے۔4/ طعنہ زن کو دوسروں کی نصیحت پسند نہیں آتی، اِس لئے وہ دانش مندوں کے پاس نہیں جاتا۔/3Y پاتال اور عالم ارواح رب کو صاف نظر آتے ہیں۔ تو پھر انسانوں کے دل اُسے کیوں نہ صاف دکھائی دیں؟"2? جو صحیح راہ کو ترک کرے اُس کی سخت تادیب کی جائے گی، جو نصیحت سے نفرت کرے وہ مر جائے گا۔ BJ<5دانش مند بیٹا اپنے باپ کے لئے خوشی کا باعث ہے، لیکن احمق اپنی ماں کو حقیر جانتا ہے۔;%کاہل کا راستہ کانٹےدار باڑ کی مانند ہے، لیکن دیانت داروں کی راہ پکی سڑک ہی ہے۔:5غصیلا آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا جبکہ تحمل کرنے والا لوگوں کے غصے کو ٹھنڈا کر دیتا ہے۔79iجہاں محبت ہے وہاں سبزی کا سالن بہت ہے، جہاں نفرت ہے وہاں موٹے تازے بچھڑے کی ضیافت بھی بےفائدہ ہے۔98mجو غریب رب کا خوف مانتا ہے اُس کا حال اُس کروڑپتی سے کہیں بہتر ہے جو بڑی بےچینی سے زندگی گزارتا ہے۔ Kg_K B رب بُرے منصوبوں سے گھن کھاتا ہے، اور مہربان الفاظ اُس کے نزدیک پاک ہیں۔A}رب متکبر کا گھر ڈھا دیتا، لیکن بیوہ کی زمین کی حدود محفوظ رکھتا ہے۔#@Aزندگی کی راہ چڑھتی رہتی ہے تاکہ سمجھ دار اُس پر چلتے ہوئے پاتال میں اُترنے سے بچ جائے۔?انسان موزوں جواب دینے سے خوش ہو جاتا ہے، وقت پر مناسب بات کتنی اچھی ہوتی ہے۔E>جہاں صلاح مشورہ نہیں ہوتا وہاں منصوبے ناکام رہ جاتے ہیں، جہاں بہت سے مشیر ہوتے ہیں وہاں کامیابی ہوتی ہے۔=#ناسمجھ آدمی حماقت سے لطف اندوز ہوتا، لیکن سمجھ دار آدمی سیدھی راہ پر چلتا ہے۔ TtoG جو زندگی بخش نصیحت پر دھیان دے وہ دانش مندوں کے درمیان ہی سکونت کرے گا۔Fچمکتی آنکھیں دل کو خوشی دلاتی ہیں، اچھی خبر پورے جسم کو تر و تازہ کر دیتی ہے۔jEOرب بےدینوں سے دُور رہتا، لیکن راست باز کی دعا سنتا ہے۔[D1راست باز کا دل سوچ سمجھ کر جواب دیتا ہے، لیکن بےدین کا منہ زور سے اُبلنے والے چشمہ ہے جس سے بُری باتیں نکلتی رہتی ہیں۔'CIجو ناجائز نفع کمائے وہ اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، لیکن جو رشوت سے نفرت رکھے وہ جیتا رہے گا۔ 1_,Lجو کچھ بھی تُو کرنا چاہے اُسے رب کے سپرد کر۔ تب ہی تیرے منصوبے کامیاب ہوں گے۔$KCانسان کی نظر میں اُس کی تمام راہیں پاک صاف ہیں، لیکن رب ہی روحوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔J انسان دل میں منصوبے باندھتا ہے، لیکن زبان کا جواب رب کی طرف سے آتا ہے۔MI!رب کا خوف ہی وہ تربیت ہے جس سے انسان حکمت سیکھتا ہے۔ پہلے فروتنی اپنا لے، کیونکہ یہی عزت پانے کا پہلا قدم ہے۔ JH جو تربیت کی پروا نہ کرے وہ اپنے آپ کو حقیر جانتا ہے، لیکن جو نصیحت پر دھیان دے اُس کی سمجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ &=m&4Rc انسان اپنے دل میں منصوبے باندھتا رہتا ہے، لیکن رب ہی مقرر کرتا ہے کہ وہ آخرکار کس راہ پر چل پڑے۔ Q انصاف سے تھوڑا بہت کمانا ناانصافی سے بہت دولت جمع کرنے سے کہیں بہتر ہے۔$PCاگر رب کسی انسان کی راہوں سے خوش ہو تو وہ اُس کے دشمنوں کو بھی اُس سے صلح کرانے دیتا ہے۔)OMشفقت اور وفاداری گناہ کا کفارہ دیتی ہیں۔ رب کا خوف ماننے سے انسان بُرائی سے دُور رہتا ہے۔uNeرب ہر مغرور دل سے گھن کھاتا ہے۔ یقیناً وہ سزا سے نہیں بچے گا۔>Mwرب نے سب کچھ اپنے ہی مقاصد پورے کرنے کے لئے بنایا ہے۔ وہ دن بھی پہلے سے مقرر ہے جب بےدین پر آفت آئے گی۔ "S,"QXجب بادشاہ کا چہرہ کھِل اُٹھے تو مطلب زندگی ہے۔ اُس کی منظوری موسمِ بہار کے تر و تازہ کرنے والے بادل کی مانند ہے۔W3بادشاہ کا غصہ موت کا پیش خیمہ ہے، لیکن دانش مند اُسے ٹھنڈا کرنے کے طریقے جانتا ہے۔V بادشاہ راست باز ہونٹوں سے خوش ہوتا اور صاف بات کرنے والے سے محبت رکھتا ہے۔"U? بادشاہ بےدینی سے گھن کھاتا ہے، کیونکہ اُس کا تخت راست بازی کی بنیاد پر مضبوط رہتا ہے۔|Ts رب درست ترازو کا مالک ہے، اُسی نے تمام باٹوں کا انتظام قائم کیا۔(SK بادشاہ کے ہونٹ گویا الٰہی فیصلے پیش کرتے ہیں، اُس کا منہ عدالت کرتے وقت بےوفا نہیں ہوتا۔ RwKR1^]جو دل سے دانش مند ہے اُسے سمجھ دار قرار دیا جاتا ہے، اور میٹھے الفاظ تعلیم میں اضافہ کرتے ہیں۔]جو کلام پر دھیان دے وہ خوش حال ہو گا، مبارک ہے وہ جو رب پر بھروسا رکھے۔3\aفروتنی سے ضرورت مندوں کے درمیان بسنا گھمنڈیوں کے لُوٹے ہوئے مال میں شریک ہونے سے کہیں بہتر ہے۔_[9تباہی سے پہلے غرور اور گرنے سے پہلے تکبر آتا ہے۔DZدیانت دار کی مضبوط راہ بُرے کام سے دُور رہتی ہے، جو اپنی راہ کی پہرہ داری کرے وہ اپنی جان بچائے رکھتا ہے۔Yحکمت کا حصول سونے سے کہیں بہتر اور سمجھ پانا چاندی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ BZ~Bd1شریر کُرید کُرید کر غلط کام نکال لیتا، اُس کے ہونٹوں پر جُھلسانے والی آگ رہتی ہے۔c)مزدور کا خالی پیٹ اُسے کام کرنے پر مجبور کرتا، اُس کی بھوک اُسے ہانکتی رہتی ہے۔ bایسی راہ بھی ہوتی ہے جو دیکھنے میں تو ٹھیک لگتی ہے گو اُس کا انجام موت ہے۔ a;مہربان الفاظ خالص شہد ہیں، وہ جان کے لئے شیریں اور پورے جسم کو تر و تازہ کر دیتے ہیں۔!`=دانش مند کا دل سمجھ کی باتیں زبان پر لاتا اور تعلیم دینے میں ہونٹوں کا سہارا بنتا ہے۔!_=فہم اپنے مالک کے لئے زندگی کا سرچشمہ ہے، لیکن احمق کی اپنی ہی حماقت اُسے سزا دیتی ہے۔ zZDzwji!انسان تو قرعہ ڈالتا ہے، لیکن اُس کا ہر فیصلہ رب کی طرف سے ہے۔ >iw تحمل کرنے والا سورمے سے سبقت لیتا ہے، جو اپنے آپ کو قابو میں رکھے وہ شہر کو شکست دینے والے سے برتر ہے۔h سفید بال ایک شاندار تاج ہیں جو راست باز زندگی گزارنے سے حاصل ہوتے ہیں۔+gQجو آنکھ مارے وہ غلط منصوبے باندھ رہا ہے، جو اپنے ہونٹ چبائے وہ غلط کام کرنے پر تُلا ہوا ہے۔bf?ظالم اپنے پڑوسی کو ورغلا کر غلط راہ پر لے جاتا ہے۔!e=کج رَو آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا، اور تہمت لگانے والا دلی دوستوں میں بھی رخنہ ڈالتا ہے۔ <n بدکار شریر ہونٹوں پر دھیان اور دھوکے باز تباہ کن زبان پر توجہ دیتا ہے۔$mCسونا چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کی جاتی ہے، لیکن رب ہی دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔{lqسمجھ دار ملازم مالک کے اُس بیٹے پر قابو پائے گا جو شرم کا باعث ہے، اور جب بھائیوں میں موروثی ملکیت تقسیم کی جائے تو اُسے بھی حصہ ملے گا۔k )جس گھر میں روٹی کا باسی ٹکڑا سکون کے ساتھ کھایا جائے وہ اُس گھر سے کہیں بہتر ہے جس میں لڑائی جھگڑا ہے، خواہ اُس میں کتنی شاندار ضیافت کیوں نہ ہو رہی ہو۔ e%VelsS جو دوسرے کی غلطی کو درگزر کرے وہ محبت کو فروغ دیتا ہے، لیکن جو ماضی کی غلطیاں دہراتا رہے وہ قریبی دوستوں میں نفاق پیدا کرتا ہے۔,rSرشوت دینے والے کی نظر میں رشوت جادو کی مانند ہے۔ جس دروازے پر بھی کھٹکھٹائے وہ کھل جاتا ہے۔.qWاحمق کے لئے بڑی بڑی باتیں کرنا موزوں نہیں، لیکن شریف ہونٹوں پر فریب کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔gpIپوتے بوڑھوں کا تاج اور والدین اپنے بچوں کے زیور ہیں۔Vo'جو غریب کا مذاق اُڑائے وہ اُس کے خالق کی تحقیر کرتا ہے، جو دوسرے کی مصیبت دیکھ کر خوش ہو جائے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔ ;(;8xkلڑائی جھگڑا چھیڑنا بند میں رخنہ ڈالنے کے برابر ہے۔ اِس سے پہلے کہ مقدمہ بازی شروع ہو اُس سے باز آ۔w جو بھلائی کے عوض بُرائی کرے اُس کے گھر سے بُرائی کبھی دُور نہیں ہو گی۔v' جو احمق اپنی حماقت میں اُلجھا ہوا ہو اُس سے دریغ کر، کیونکہ اُس سے ملنے سے بہتر یہ ہے کہ تیرا اُس ریچھنی سے واسطہ پڑے جس کے بچے اُس سے چھین لئے گئے ہوں۔u شریر سرکشی پر تُلا رہتا ہے، لیکن اُس کے خلاف ظالم قاصد بھیجا جائے گا۔St! اگر سمجھ دار کو ڈانٹا جائے تو وہ خوب سیکھ لیتا ہے، لیکن اگر احمق کو سَو بار مارا جائے توبھی وہ اِتنا نہیں سیکھتا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} A A A A A A A A A A A A A A A A A A A A  A !A  A A A A A A A A  A  A  A  A  A A A A A A A A A B B B B B B B  B B B B B B B B  B  B  B  B  B B B B B B B B B B B B  B B B! B" so}Yجو لڑائی جھگڑے سے محبت رکھے وہ گناہ سے محبت رکھتا ہے، جو اپنا دروازہ حد سے زیادہ بڑا بنائے وہ تباہی کو داخل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔{|qجو ہاتھ ملا کر اپنے پڑوسی کا ضامن ہونے کا وعدہ کرے وہ ناسمجھ ہے۔,{Sپڑوسی وہ ہے جو ہر وقت محبت رکھتا ہے، بھائی وہ ہے جو مصیبت میں سہارا دینے کے لئے پیدا ہوا ہے۔7ziاحمق کے ہاتھ میں پیسوں کا کیا فائدہ ہے؟ کیا وہ حکمت خرید سکتا ہے جبکہ اُس میں عقل نہیں؟ ہرگز نہیں!y جو بےدین کو بےقصور اور راست باز کو مجرم ٹھہرائے اُس سے رب گھن کھاتا ہے۔ CJzvCxkاحمق بیٹا باپ کے لئے رنج کا باعث اور ماں کے لئے تلخی کا سبب ہے۔2_سمجھ دار اپنی نظر کے سامنے حکمت رکھتا ہے، لیکن احمق کی نظریں دنیا کی انتہا تک آوارہ پھرتی ہیں۔mUبےدین چپکے سے رشوت لے کر انصاف کی راہوں کو بگاڑ دیتا ہے۔خوش باش دل پورے جسم کو شفا دیتا ہے، لیکن شکستہ روح ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔Kجس کے ہاں احمق بیٹا پیدا ہو جائے اُسے دُکھ پہنچتا ہے، اور عقل سے خالی بیٹا باپ کے لئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔1~]جس کا دل ٹیڑھا ہے وہ خوش حالی نہیں پائے گا، اور جس کی زبان چالاک ہے وہ مصیبت میں اُلجھ جائے گا۔ Q#3احمق سمجھ سے لطف اندوز نہیں ہوتا بلکہ صرف اپنے دل کی باتیں دوسروں پر ظاہر کرنے سے۔5 gجو دوسروں سے الگ ہو جائے وہ اپنے ذاتی مقاصد پورے کرنا چاہتا اور سمجھ کی ہر بات پر جھگڑنے لگتا ہے۔:oاگر احمق خاموش رہے تو وہ بھی دانش مند لگتا ہے۔ جب تک وہ بات نہ کرے لوگ اُسے سمجھ دار قرار دیتے ہیں۔ 0[جو اپنی زبان کو قابو میں رکھے وہ علم و عرفان کا مالک ہے، جو ٹھنڈے دل سے بات کرے وہ سمجھ دار ہے۔*Oبےقصور پر جرمانہ لگانا غلط ہے، اور شریف کو اُس کی دیانت داری کے سبب سے کوڑے لگانا بُرا ہے۔ YPhY(Kتہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں کی مانند ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔< sاحمق کا منہ اُس کی تباہی کا باعث ہے، اُس کے ہونٹ ایسا پھندا ہیں جس میں اُس کی اپنی جان اُلجھ جاتی ہے۔ 3احمق کے ہونٹ لڑائی جھگڑا پیدا کرتے ہیں، اُس کا منہ زور سے پٹائی کا مطالبہ کرتا ہے۔g Iبےدین کی جانب داری کر کے راست باز کا حق مارنا غلط ہے۔y mانسان کے الفاظ گہرا پانی ہیں، حکمت کا سرچشمہ بہتی ہوئی ندی ہے۔+ Qجہاں بےدین آئے وہاں حقارت بھی آ موجود ہوتی، اور جہاں رُسوائی ہو وہاں طعنہ زنی بھی ہوتی ہے۔ `*w9 دوسرے کی بات سننے سے پہلے جواب دینا حماقت ہے۔ جو ایسا کرے اُس کی رُسوائی ہو جائے گی۔.W تباہ ہونے سے پہلے انسان کا دل مغرور ہو جاتا ہے، عزت ملنے سے پہلے لازم ہے کہ وہ فروتن ہو جائے۔6g امیر سمجھتا ہے کہ میری دولت میرا قلعہ بند شہر اور میری اونچی چاردیواری ہے جس میں مَیں محفوظ ہوں۔wi رب کا نام مضبوط بُرج ہے جس میں راست باز بھاگ کر محفوظ رہتا ہے۔1 جو اپنے کام میں ذرا بھی ڈھیلا ہو جائے، اُسے یاد رہے کہ ڈھیلے پن کا بھائی تباہی ہے۔ ==S"?قرعہ ڈالنے سے جھگڑے ختم ہو جاتے اور بڑوں کا ایک دوسرے سے لڑنے کا خطرہ دُور ہو جاتا ہے۔eEجو عدالت میں پہلے اپنا موقف پیش کرے وہ اُس وقت تک حق بجانب لگتا ہے جب تک دوسرا فریق سامنے آ کر اُس کی ہر بات کی تحقیق نہ کرے۔jOتحفہ راستہ کھول کر دینے والے کو بڑوں تک پہنچا دیتا ہے۔ سمجھ دار کا دل علم اپناتا اور دانش مند کا کان عرفان کا کھوج لگاتا رہتا ہے۔>wبیمار ہوتے وقت انسان کی روح جسم کی پرورش کرتی ہے، لیکن اگر روح شکستہ ہو تو پھر کون اُس کو سہارا دے گا؟ 7غریب منت کرتے کرتے اپنا معاملہ پیش کرتا ہے، لیکن امیر کا جواب سخت ہوتا ہے۔~wجسے بیوی ملی اُسے اچھی نعمت ملی، اور اُسے رب کی منظوری حاصل ہوئی۔)زبان کا زندگی اور موت پر اختیار ہے، جو اُسے پیار کرے وہ اُس کا پھل بھی کھائے گا۔'Iانسان اپنے منہ کے پھل سے سیر ہو جائے گا، وہ اپنے ہونٹوں کی پیداوار کو جی بھر کر کھائے گا۔+جس بھائی کو ایک دفعہ مایوس کر دیا جائے اُسے دوبارہ جیت لینا قلعہ بند شہر پر فتح پانے سے زیادہ دشوار ہے۔ جھگڑے حل کرنا بُرج کے کنڈے توڑنے کی طرح مشکل ہے۔ VV(V #جھوٹا گواہ سزا سے نہیں بچے گا، جو جھوٹی گواہی دے اُس کی جان نہیں چھوٹے گی۔""?دولت مند کے دوستوں میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن غریب کا ایک دوست بھی اُس سے الگ ہو جاتا ہے۔!#گو انسان کی اپنی حماقت اُسے بھٹکا دیتی ہے توبھی اُس کا دل رب سے ناراض ہوتا ہے۔ 'اگر علم ساتھ نہ ہو تو سرگرمی کا کوئی فائدہ نہیں۔ جلدباز غلط راہ پر آتا رہتا ہے۔ جو غریب بےالزام زندگی گزارے وہ ٹیڑھی باتیں کرنے والے احمق سے کہیں بہتر ہے۔%Eکئی دوست تجھے تباہ کرتے ہیں، لیکن ایسے بھی ہیں جو تجھ سے بھائی سے زیادہ لپٹے رہتے ہیں۔ @Y= @G(  احمق کے لئے عیش و عشرت سے زندگی گزارنا موزوں نہیں، لیکن غلام کی حکمرانوں پر حکومت کہیں زیادہ غیرمناسب ہے۔' جھوٹا گواہ سزا سے نہیں بچے گا، جھوٹی گواہی دینے والا تباہ ہو جائے گا۔"&?جو حکمت اپنا لے وہ اپنی جان سے محبت رکھتا ہے، جو سمجھ کی پرورش کرے اُسے کامیابی ہو گی۔%)غریب کے تمام بھائی اُس سے نفرت کرتے ہیں، تو پھر اُس کے دوست اُس سے کیوں دُور نہ رہیں۔ وہ باتیں کرتے کرتے اُن کا پیچھا کرتا ہے، لیکن وہ غائب ہو جاتے ہیں۔"$?متعدد لوگ بڑے آدمی کی خوشامد کرتے ہیں، اور ہر ایک اُس آدمی کا دوست ہے جو تحفے دیتا ہے۔ ]pC.جو وفاداری سے حکم پر عمل کرے وہ اپنی جان محفوظ رکھتا ہے، لیکن جو اپنی راہوں کی پروا نہ کرے وہ مر جائے گا۔- سُست ہونے سے انسان گہری نیند سو جاتا ہے، لیکن ڈھیلا شخص بھوکوں مرے گا۔,7موروثی گھر اور ملکیت باپ دادا کی طرف سے ملتی ہے، لیکن سمجھ دار بیوی رب کی طرف سے ہے۔}+u احمق بیٹا باپ کی تباہی اور جھگڑالو بیوی مسلسل ٹپکنے والی چھت ہے۔D* بادشاہ کا طیش جوان شیرببر کی دہاڑوں کی مانند ہے جبکہ اُس کی منظوری گھاس پر شبنم کی طرح تر و تازہ کرتی ہے۔)7 انسان کی حکمت اُسے تحمل سکھاتی ہے، اور دوسروں کے جرائم سے درگزر کرنا اُس کا فخر ہے۔ i{i4انسان کا لالچ اُس کی رُسوائی کا باعث ہے، اور غریب دروغ گو سے بہتر ہے۔35انسان دل میں متعدد منصوبے باندھتا رہتا ہے، لیکن رب کا ارادہ ہمیشہ پورا ہو جاتا ہے۔p2[اچھا مشورہ اپنا اور تربیت قبول کر تاکہ آئندہ دانش مند ہو۔E1جو حد سے زیادہ طیش میں آئے اُسے جرمانہ دینا پڑے گا۔ اُسے بچانے کی کوشش مت کر ورنہ اُس کا طیش اَور بڑھے گا۔$0Cجب تک اُمید کی کرن باقی ہو اپنے بیٹے کی تادیب کر، لیکن اِتنے جوش میں نہ آ کہ وہ مر جائے۔/{جو غریب پر مہربانی کرے وہ رب کو اُدھار دیتا ہے، وہی اُسے اجر دے گا۔ 2L"s2:شریر گواہ انصاف کا مذاق اُڑاتا ہے، اور بےدین کا منہ آفت کی خبریں پھیلاتا ہے۔%9Eمیرے بیٹے، تربیت پر دھیان دینے سے باز نہ آ، ورنہ تُو علم و عرفان کی راہ سے بھٹک جائے گا۔*8Oجو اپنے باپ پر ظلم کرے اور اپنی ماں کو نکال دے وہ والدین کے لئے شرم اور رُسوائی کا باعث ہے۔$7Cطعنہ زن کو مار تو سادہ لوح سبق سیکھے گا، سمجھ دار کو ڈانٹ تو اُس کے علم میں اضافہ ہو گا۔}6uکاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال کر اُسے منہ تک نہیں لا سکتا۔/5Yرب کا خوف زندگی کا منبع ہے۔ خدا ترس آدمی سیر ہو کر سکون سے سو جاتا اور مصیبت سے محفوظ رہتا ہے۔ *7?iکاہل وقت پر ہل نہیں چلاتا، چنانچہ جب وہ فصل پکتے وقت اپنے کھیت پر نگاہ کرے تو کچھ نظر نہیں آئے گا۔#>Aلڑائی جھگڑے سے باز رہنا عزت کا طُرۂ امتیاز ہے جبکہ ہر احمق جھگڑنے کے لئے تیار رہتا ہے۔.=Wبادشاہ کا قہر جوان شیرببر کی دہاڑوں کی مانند ہے، جو اُسے طیش دلائے وہ اپنی جان پر کھیلتا ہے۔,< Uمَے طعنہ زن کا باپ اور شراب شور شرابہ کی ماں ہے۔ جو یہ پی پی کر ڈگمگانے لگے وہ دانش مند نہیں۔n;Wطعنہ زن کے لئے سزا اور احمق کی پیٹھ کے لئے کوڑا تیار ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\fq| B$ B% B&  B'  B(  B)  B*  B+ B, B$ B% B&  B'  B(  B)  B*  B+ B, B- B. B/ B0 B1 B2 B3 B4 B5 B6 B7 B8 B9 B: B;  B< B= B> B? B@ BA BB BC  BD  BE  BF  BG  BH BI BJ BK BL BM BN BO BP BQ BR BS BT BU BV BW BX BY  BZ B[ B\ B] B^ B_ B` Ba  Bb  Bc  Bd  Be  Bf Bg Bh jL?jaE= غلط باٹ اور غلط پیمائش، رب دونوں سے گھن کھاتا ہے۔,DS کون کہہ سکتا ہے، ”مَیں نے اپنے دل کو پاک صاف کر رکھا ہے، مَیں اپنے گناہ سے پاک ہو گیا ہوں“؟:Coجب بادشاہ تختِ عدالت پر بیٹھ جائے تو وہ اپنی آنکھوں سے سب کچھ چھان کر ہر غلط بات ایک طرف کر لیتا ہے۔kBQجو راست باز بےالزام زندگی گزارے اُس کی اولاد مبارک ہے۔A-بہت سے لوگ اپنی وفادری پر فخر کرتے ہیں، لیکن قابلِ اعتماد شخص کہاں پایا جاتا ہے؟/@Yانسان کے دل کا منصوبہ گہرے پانی کی مانند ہے، لیکن سمجھ دار آدمی اُسے نکال کر عمل میں لاتا ہے۔ 9 <%JEسونا اور کثرت کے موتی پائے جا سکتے ہیں، لیکن سمجھ دار ہونٹ اُن سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔HI گاہک دکاندار سے کہتا ہے، ”یہ کیسی ناقص چیز ہے!“ لیکن پھر جا کر دوسروں کے سامنے اپنے سودے پر شیخی مارتا ہے۔.HW نیند کو پیار نہ کر ورنہ غریب ہو جائے گا۔ اپنی آنکھوں کو کھلا رکھ تو جی بھر کر کھانا کھائے گا۔yGm سننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھیں دونوں ہی رب نے بنائی ہیں۔BF لڑکے کا کردار اُس کے سلوک سے معلوم ہوتا ہے۔ اِس سے پتا چلتا ہے کہ اُس کا چال چلن پاک اور راست ہے یا نہیں۔ GSG O جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُس کا چراغ گھنے اندھیرے میں بجھ جائے گا۔IN اگر تُو بہتان لگانے والے کو ہم راز بنائے تو وہ اِدھر اُدھر پھر کر بات پھیلائے گا۔ چنانچہ باتونی سے گریز کر۔+MQمنصوبے صلاح مشورے سے مضبوط ہو جاتے ہیں، اور جنگ کرنے سے پہلے دوسروں کی ہدایات پر دھیان دے۔*LOدھوکے سے حاصل کی ہوئی روٹی آدمی کو میٹھی لگتی ہے، لیکن اُس کا انجام کنکروں سے بھرا منہ ہے۔yKmضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔  qE =Uuدانش مند بادشاہ بےدینوں کو چھان چھان کر اُڑا لیتا ہے، ہاں وہ گاہنے کا آلہ ہی اُن پر سے گزرنے دیتا ہے۔OTانسان اپنے لئے پھندا تیار کرتا ہے جب وہ جلدبازی سے مَنت مانتا اور بعد میں ہی مَنت کے نتائج پر غور کرنے لگتا ہے۔ Sرب ہر ایک کے قدم مقرر کرتا ہے۔ تو پھر انسان کس طرح اپنی راہ سمجھ سکتا ہے؟R{رب جھوٹے باٹوں سے گھن کھاتا ہے، اور غلط ترازو اُسے اچھا نہیں لگتا۔"Q?مت کہنا، ”مَیں غلط کام کا انتقام لوں گا۔“ رب کے انتظار میں رہ تو وہی تیری مدد کرے گا۔ Pجو میراث شروع میں بڑی جلدی سے مل جائے وہ آخر میں برکت کا باعث نہیں ہو گی۔ ZfIZ#[Aہر آدمی کی راہ اُس کی اپنی نظر میں ٹھیک لگتی ہے، لیکن رب ہی دلوں کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔Z /بادشاہ کا دل رب کے ہاتھ میں نہر کی مانند ہے۔ وہ جدھر چاہے اُس کا رُخ پھیر دیتا ہے۔$YCزخم اور چوٹیں بُرائی کو دُور کر دیتی ہیں، ضربیں باطن کی تہہ تک سب کچھ صاف کر دیتی ہیں۔ Xyنوجوانوں کا فخر اُن کی طاقت اور بزرگوں کی شان اُن کے سفید بال ہیں۔W%شفقت اور وفا بادشاہ کو محفوظ رکھتی ہیں، شفقت سے وہ اپنا تخت مستحکم کر لیتا ہے۔V%آدم زاد کی روح رب کا چراغ ہے جو انسان کے باطن کی تہہ تک سب کچھ کی تحقیق کرتا ہے۔ vp8tacقصوروار کی راہ پیچ دار ہے جبکہ پاک شخص سیدھی راہ پر چلتا ہے۔"`?بےدینوں کا ظلم ہی اُنہیں گھسیٹ کر لے جاتا ہے، کیونکہ وہ انصاف کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ _فریب دہ زبان سے جمع کیا ہوا خزانہ بکھر جانے والا دھواں اور مہلک پھندا ہے۔ ^محنتی شخص کے منصوبے نفع کا باعث ہیں، لیکن جلدبازی غربت تک پہنچا دیتی ہے۔r]_مغرور آنکھیں اور متکبر دل جو بےدینوں کا چراغ ہیں گناہ ہیں۔\راست بازی اور انصاف کرنا رب کو ذبح کی قربانیوں سے کہیں زیادہ پسند ہے۔ rUVr_f9 جو کان میں اُنگلی ڈال کر غریب کی مدد کے لئے چیخیں نہیں سنتا وہ بھی ایک دن چیخیں مارے گا، اور اُس کی بھی نہیں سنی جائے گی۔ e; اللہ جو راست ہے بےدین کے گھر کو دھیان میں رکھتا ہے، وہی بےدین کو خاک میں ملا دیتا ہے۔8dk طعنہ زن پر جرمانہ لگا تو سادہ لوح سبق سیکھے گا، دانش مند کو تعلیم دے تو اُس کے علم میں اضافہ ہو گا۔c+ بےدین غلط کام کرنے کے لالچ میں رہتا ہے اور اپنے کسی بھی پڑوسی پر ترس نہیں کھاتا۔&bG جھگڑالو بیوی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنے کی نسبت چھت کے کسی کونے میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔ 6[1k]جب راست باز کا فدیہ دینا ہے تو بےدین کو دیا جائے گا، اور دیانت دار کی جگہ بےوفا کو دیا جائے گا۔;jqجو عیش و عشرت کی زندگی پسند کرے وہ غریب ہو جائے گا، جسے مَے اور تیل پیارا ہو وہ امیر نہیں ہو جائے گا۔iجو سمجھ کی راہ سے بھٹک جائے وہ ایک دن مُردوں کی جماعت میں آرام کرے گا۔ hجب انصاف کیا جائے تو راست باز خوش ہو جاتا، لیکن بدکار دہشت کھانے لگتا ہے۔Egپوشیدگی میں صلہ دینے سے دوسرے کا غصہ ٹھنڈا ہو جاتا، کسی کی جیب گرم کرنے سے اُس کا سخت طیش دُور ہو جاتا ہے۔ :\+e:qمغرور اور گھمنڈی کا نام ’طعنہ زن‘ ہے، ہر کام وہ بےحد تکبر کے ساتھ کرتا ہے۔pجو اپنے منہ اور زبان کی پہرہ داری کرے وہ اپنی جان کو مصیبت سے بچائے رکھتا ہے۔Ao}دانش مند آدمی طاقت ور فوجیوں کے شہر پر حملہ کر کے وہ قلعہ بندی ڈھا دیتا ہے جس پر اُن کا پورا اعتماد تھا۔nجو انصاف اور شفقت کا تعاقب کرتا رہے وہ زندگی، راستی اور عزت پائے گا۔$mCدانش مند کے گھر میں عمدہ خزانہ اور تیل ہوتا ہے، لیکن احمق اپنا سارا مال ہڑپ کر لیتا ہے۔l9جھگڑالو اور تنگ کرنے والی بیوی کے ساتھ بسنے کی نسبت ریگستان میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔ ZO8ZowYکسی کی بھی حکمت، سمجھ یا منصوبہ رب کا سامنا نہیں کر سکتا۔8vkبےدین آدمی گستاخ انداز سے پیش آتا ہے، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والا سوچ سمجھ کر اپنی راہ پر چلتا ہے۔)uMجھوٹا گواہ تباہ ہو جائے گا، لیکن جو دوسرے کی دھیان سے سنے اُس کی بات ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ tبےدینوں کی قربانی قابلِ گھن ہے، خاص کر جب اُسے بُرے مقصد سے پیش کیا جائے۔s}لالچی پورا دن لالچ کرتا رہتا ہے، لیکن راست باز فیاض دلی سے دیتا ہے۔,rSکاہل کا لالچ اُسے موت کے گھاٹ اُتار دیتا ہے، کیونکہ اُس کے ہاتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ nh73}aبےدین کی راہ میں کانٹے اور پھندے ہوتے ہیں۔ جو اپنی جان محفوظ رکھنا چاہے وہ اُن سے دُور رہتا ہے۔u|eفروتنی اور رب کا خوف ماننے کا پھل دولت، احترام اور زندگی ہے۔3{aذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔yzmامیر اور غریب ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں، رب اُن سب کا خالق ہے۔y نیک نام بڑی دولت سے قیمتی، اور منظورِ نظر ہونا سونے چاندی سے بہتر ہے۔ xگھوڑے کو جنگ کے دن کے لئے تیار تو کیا جاتا ہے، لیکن فتح رب کے ہاتھ میں ہے۔ %`?%- جو دل کی پاکیزگی کو پیار کرے اور مہربان زبان کا مالک ہو وہ بادشاہ کا دوست بنے گا۔gI طعنہ زن کو بھگا دے تو لڑائی جھگڑا گھر سے نکل جائے گا، تُو تُو مَیں مَیں اور ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔  فیاض دل کو برکت ملے گی، کیونکہ وہ پست حال کو اپنے کھانے میں شریک کرتا ہے۔ ;جو ناانصافی کا بیج بوئے وہ آفت کی فصل کاٹے گا، تب اُس کی زیادتی کی لاٹھی ٹوٹ جائے گی۔xkامیر غریب پر حکومت کرتا، اور قرض دار قرض خواہ کا غلام ہوتا ہے۔~1چھوٹے بچے کو صحیح راہ پر چلنے کی تربیت دے تو وہ بوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں ہٹے گا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| Bj Bk Bl Bm Bn Bo Bp Bq Br Bj Bk Bl Bm Bn Bo Bp Bq Br Bs Bt Bu Bv Bw Bx  By Bz B{ B| B} B~ B B  B  B  B  B  B B B B B B B B B B B B B B B B B  B B B B B B B B  B  B  B  B  B B B B B B B B B B B B B mN m| sکان لگا کر داناؤں کی باتوں پر دھیان دے، دل سے میری تعلیم اپنا لے!+Qایک پست حال پر ظلم کرتا ہے تاکہ دولت پائے، دوسرا امیر کو تحفے دیتا ہے لیکن غریب ہو جاتا ہے۔yبچے کے دل میں حماقت ٹکتی ہے، لیکن تربیت کی چھڑی اُسے بھگا دیتی ہے۔ زناکار عورت کا منہ گہرا گڑھا ہے۔ جس سے رب ناراض ہو وہ اُس میں گر جاتا ہے۔/ کاہل کہتا ہے، ”گلی میں شیر ہے، اگر باہر جاؤں تو مجھے کسی چوک میں پھاڑ کھائے گا۔“-U رب کی آنکھیں علم و عرفان کی دیکھ بھال کرتی ہیں، لیکن وہ بےوفا کی باتوں کو تباہ ہونے دیتا ہے۔ Y"/پست حال کو اِس لئے نہ لُوٹ کہ وہ پست حال ہے، مصیبت زدہ کو عدالت میں مت کچلنا۔n Wکیونکہ مَیں تجھے سچائی کی قابلِ اعتماد باتیں سکھانا چاہتا ہوں تاکہ تُو اُنہیں قابلِ اعتماد جواب دے سکے جنہوں نے تجھے بھیجا ہے۔' Iمَیں نے تیرے لئے 30کہاوتیں قلم بند کی ہیں، ایسی باتیں جو مشوروں اور علم سے بھری ہوئی ہیں۔ آج مَیں تجھے، ہاں تجھے ہی تعلیم دے رہا ہوں تاکہ تیرا بھروسا رب پر رہے۔" ?کیونکہ اچھا ہے کہ تُو اُنہیں اپنے دل میں محفوظ رکھے، وہ سب تیرے ہونٹوں پر مستعد رہیں۔ qpKq}زمین کی جو حدود تیرے باپ دادا نے مقرر کیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا۔Oقرض دار کے پیسے واپس نہ کرنے پر اگر تُو بھی پیسے ادا نہ کر سکے تو تیری چارپائی بھی تیرے نیچے سے چھین لی جائے گی۔|sکبھی ہاتھ ملا کر وعدہ نہ کر کہ مَیں دوسرے کے قرضے کا ضامن ہوں گا۔ایسا نہ ہو کہ تُو اُس کا چال چلن اپنا کر اپنی جان کے لئے پھندا لگائے۔+غصیلے شخص کا دوست نہ بن، نہ اُس سے زیادہ تعلق رکھ جو جلدی سے آگ بگولا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ رب خود اُن کا دفاع کر کے اُنہیں لُوٹ لے گا جو اُنہیں لُوٹ رہے ہیں۔ l%3#l2_ایک نظر دولت پر ڈال تو وہ اوجھل ہو جاتی ہے، اور پَر لگا کر عقاب کی طرح آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔!اپنی پوری طاقت امیر بننے میں صَرف نہ کر، اپنی حکمت ایسی کوششوں سے ضائع مت کر۔tcاُس کی عمدہ چیزوں کا لالچ مت کر، کیونکہ یہ کھانا فریب دہ ہے۔Pاگر تُو پیٹو ہو تو اپنے گلے پر چھری رکھ۔ /اگر تُو کسی حکمران کے کھانے میں شریک ہو جائے تو خوب دھیان دے کہ تُو کس کے حضور ہے۔V'کیا تجھے ایسا آدمی نظر آتا ہے جو اپنے کام میں ماہر ہے؟ وہ نچلے طبقے کے لوگوں کی خدمت نہیں کرے گا بلکہ بادشاہوں کی۔ DD   کیونکہ اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، وہ اُن کے حق میں خود تیرے خلاف لڑے گا۔B زمین کی جو حدود قدیم زمانے میں مقرر ہوئیں اُنہیں آگے پیچھے مت کرنا، اور یتیموں کے کھیتوں پر قبضہ نہ کر۔xk احمق سے بات نہ کر، کیونکہ وہ تیری دانش مند باتیں حقیر جانے گا۔0[جو لقمہ تُو نے کھا لیا اُس سے تجھے قَے آئے گی، اور تیری اُس سے دوستانہ باتیں ضائع ہو جائیں گی۔;qکیونکہ یہ گلے میں بال کی طرح ہو گا۔ وہ تجھ سے کہے گا، ”کھاؤ، پیؤ!“ لیکن اُس کا دل تیرے ساتھ نہیں ہے۔r_جلنے والے کی روٹی مت کھا، اُس کے لذیذ کھانوں کا لالچ نہ کر۔ ]]' کیونکہ تیری اُمید جاتی نہیں رہے گی بلکہ تیرا مستقبل یقیناً اچھا ہو گا۔$&Cتیرا دل گناہ گاروں کو دیکھ کر کُڑھتا نہ رہے بلکہ پورے دن رب کا خوف رکھنے میں سرگرم رہے۔%مَیں اندر ہی اندر خوشی مناؤں گا جب تیرے ہونٹ دیانت دار باتیں کریں گے۔s$aمیرے بیٹے، اگر تیرا دل دانش مند ہو تو میرا دل بھی خوش ہو گا۔h#Kچھڑی سے اُسے سزا دے تو اُس کی جان موت سے چھوٹ جائے گی۔" بچے کو تربیت سے محروم نہ رکھ، چھڑی سے اُسے سزا دینے سے وہ نہیں مرے گا۔r!_ اپنا دل تربیت کے حوالے کر اور اپنے کان علم کی باتوں پر لگا۔ "t9m".9چنانچہ اپنے ماں باپ کے لئے خوشی کا باعث ہو، ایسی زندگی گزار کہ تیری ماں جشن منا سکے۔"-?راست باز کا باپ بڑی خوشی مناتا ہے، اور دانش مند بیٹے کا والد اُس سے لطف اندوز ہوتا ہے۔,%سچائی خرید لے اور کبھی فروخت نہ کر، اُس میں شامل حکمت، تربیت اور سمجھ اپنا لے۔++اپنے باپ کی سن جس نے تجھے پیدا کیا، اور اپنی ماں کو حقیر نہ جان جب بوڑھی ہو جائے۔*کیونکہ شرابی اور پیٹو غریب ہو جائیں گے، اور کاہلی اُنہیں چیتھڑے پہنائے گی۔7)kشرابی اور پیٹو سے دریغ کر،( میرے بیٹے، سن کر دانش مند ہو جا اور صحیح راہ پر اپنے دل کی راہمنائی کر۔ x\43مَے کو تکتا نہ رہ، خواہ اُس کا سرخ رنگ کتنی خوب صورتی سے پیالے میں کیوں نہ چمکے، خواہ اُسے بڑے مزے سے کیوں نہ پیا جائے۔ 3وہ جو رات گئے تک مَے پینے اور مسالے دار مَے سے مزہ لینے میں مصروف رہتا ہے۔s2aکون آہیں بھرتا ہے؟ کون ہائے ہائے کرتا اور لڑائی جھگڑے میں ملوث رہتا ہے؟ کس کو بلاوجہ چوٹیں لگتی، کس کی آنکھیں دُھندلی سی رہتی ہیں؟1ڈاکو کی طرح وہ تاک لگائے بیٹھ کر مردوں میں بےوفاؤں کا اضافہ کرتی ہے۔f0Gکیونکہ کسبی گہرا گڑھا اور زناکار عورت تنگ کنواں ہے،/میرے بیٹے، اپنا دل میرے حوالے کر، تیری آنکھیں میری راہیں پسند کریں۔ 1R>1:3کیونکہ اُن کا دل ظلم کرنے پر تُلا رہتا ہے، اُن کے ہونٹ دوسروں کو دُکھ پہنچاتے ہیں۔h9 Mشریروں سے حسد نہ کر، نہ اُن سے صحبت رکھنے کی آرزو رکھ،8#تُو کہے گا، ”میری پٹائی ہوئی لیکن درد محسوس نہ ہوا، مجھے مارا گیا لیکن معلوم نہ ہوا۔ مَیں کب جاگ اُٹھوں گا تاکہ دوبارہ شراب کی طرف رُخ کر سکوں؟“ #7A"تُو سمندر کے بیچ میں لیٹنے والے کی مانند ہو گا، اُس جیسا جو مستول پر چڑھ کر لیٹ گیا ہو۔6!تیری آنکھیں عجیب و غریب منظر دیکھیں گی اور تیرا دل بےتُکی باتیں ہکلائے گا۔n5W انجام کار وہ تجھے سانپ کی طرح کاٹے گی، ناگ کی طرح ڈسے گی۔ {l{U@%بُرے منصوبے باندھنے والا سازشی کہلاتا ہے۔w?iحکمت اِتنی بلند و بالا ہے کہ احمق اُسے پا نہیں سکتا۔ جب بزرگ شہر کے دروازے میں فیصلہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔>)کیونکہ جنگ کرنے کے لئے ہدایت اور فتح پانے کے لئے متعدد مشیروں کی ضرورت ہوتی ہے۔=}دانش مند کو طاقت حاصل ہوتی اور علم رکھنے والے کی قوت بڑھتی رہتی ہے، <اور علم و عرفان اُس کے کمروں کو بیش قیمت اور من موہن چیزوں سے بھر دیتا ہے۔y;mحکمت گھر کو تعمیر کرتی، سمجھ اُسے مضبوط بنیاد پر کھڑا کر دیتی، B<B|Es میرے بیٹے، شہد کھا کیونکہ وہ اچھا ہے، چھتے کا خالص شہد میٹھا ہے۔uDe شاید تُو کہے، ”ہمیں تو اِس کے بارے میں علم نہیں تھا۔“ لیکن یقین جان، جو دل کی جانچ پڑتال کرتا ہے وہ بات سمجھتا ہے، جو تیری جان کی دیکھ بھال کرتا ہے اُسے معلوم ہے۔ وہ انسان کو اُس کے اعمال کا بدلہ دیتا ہے۔IT_ju$/:EP[fq| B B B B B  B !B "B #B B B B B B  B !B "B #B  B B B B B B B B  B  B  B  B  B B B B B B B B B B B B B B B B B B B  B !B "B  B B B B B B B B  B  B  B  B  B B B B B B B B B B B B B B SS/PYجو قصوروار سے کہے، "تُو بےقصور ہے" اُس پر قومیں لعنت بھیجیں گی، اُس کی سرزنش اُمّتیں کریں گی۔&OGذیل میں دانش مندوں کی مزید کہاوتیں قلم بند ہیں۔ عدالت میں جانب داری دکھانا بُری بات ہے۔KNکیونکہ اچانک ہی اُن پر آفت آئے گی، کسی کو پتا ہی نہیں چلے گا جب دونوں اُن پر حملہ کر کے اُنہیں تباہ کر دیں گے۔zMoمیرے بیٹے، رب اور بادشاہ کا خوف مان، اور سرکشوں میں شریک نہ ہو۔|Lsکیونکہ شریروں کا کوئی مستقبل نہیں، بےدینوں کا چراغ بجھ جائے گا۔|Ksبدکاروں کو دیکھ کر مشتعل نہ ہو جا، بےدینوں کے باعث کُڑھتا نہ رہ۔ l" Vایک دن مَیں سُست اور ناسمجھ آدمی کے کھیت اور انگور کے باغ میں سے گزرا۔UU%مت کہنا، ”جس طرح اُس نے میرے ساتھ کیا اُسی طرح مَیں اُس کے ساتھ کروں گا، مَیں اُس کے ہر فعل کا مناسب جواب دوں گا۔“"T?بلاوجہ اپنے پڑوسی کے خلاف گواہی مت دے۔ یا کیا تُو اپنے ہونٹوں سے دھوکا دینا چاہتا ہے؟Sپہلے باہر کا کام مکمل کر کے اپنے کھیتوں کو تیار کر، پھر ہی اپنا گھر تعمیر کر۔FRسچا جواب دوست کے بوسے کی مانند ہے۔Qلیکن جو قصوروار کو مجرم ٹھہرائے وہ خوش حال ہو گا، اُسے کثرت کی برکت ملے گی۔ f(f+[ Sذیل میں سلیمان کی مزید کہاوتیں درج ہیں جنہیں یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ کے لوگوں نے جمع کیا۔:Zo"تو خبردار، جلد ہی غربت راہزن کی طرح تجھ پر آئے گی، مفلسی ہتھیار سے لیس ڈاکو کی طرح تجھ پر آ پڑے گی۔ eYE!اگر تُو کہے، ”مجھے تھوڑی دیر سونے دے، تھوڑی دیر اونگھنے دے، تھوڑی دیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے دے تاکہ مَیں آرام کر سکوں“eXE یہ دیکھ کر مَیں نے دل سے دھیان دیا اور سبق سیکھ لیا،SW!ہر جگہ کانٹےدار جھاڑیاں پھیلی ہوئی تھیں، خود رَو پودے پوری زمین پر چھا گئے تھے۔ اُس کی چاردیواری بھی گر گئی تھی۔ !|`0`[بادشاہ کے حضور اپنے آپ پر فخر نہ کر، نہ عزت کی اُس جگہ پر کھڑا ہو جا جو بزرگوں کے لئے مخصوص ہے۔_)بےدین کو بادشاہ کے حضور سے دُور کرو تو اُس کا تخت راستی کی بنیاد پر قائم رہے گا۔|^sچاندی سے مَیل دُور کرو تو سنار برتن بنانے میں کامیاب ہو جائے گا، ];جتنا آسمان بلند اور زمین گہری ہے اُتنا ہی بادشاہوں کے دل کا کھوج نہیں لگایا جا سکتا۔Z\/اللہ کا جلال اِس میں ظاہر ہوتا ہے کہ وہ معاملہ پوشیدہ رکھتا ہے، بادشاہ کا جلال اِس میں کہ وہ معاملے کی تحقیق کرتا ہے۔ <C<re_ وقت پر موزوں بات چاندی کے برتن میں سونے کے سیب کی مانند ہے۔ d ایسا نہ ہو کہ سننے والا تیری بےعزتی کرے۔ تب تیری بدنامی کبھی نہیں مٹے گی۔"c? عدالت میں اپنے پڑوسی سے لڑتے وقت وہ بات بیان نہ کر جو کسی نے پوشیدگی میں تیرے سپرد کی،/bYجلدبازی نہ کر، کیونکہ تُو کیا کرے گا اگر تیرا پڑوسی تیرے معاملے کو جھٹلا کر تجھے شرمندہ کرے؟]a5اِس سے پہلے کہ شرفا کے سامنے ہی تیری بےعزتی ہو جائے بہتر ہے کہ تُو پیچھے کھڑا ہو جا اور بعد میں کوئی تجھ سے کہے، ”یہاں سامنے آ جائیں۔“ جو کچھ تیری آنکھوں نے دیکھا اُسے عدالت میں پیش کرنے میں rSg rj%اگر شہد مل جائے تو ضرورت سے زیادہ مت کھا، حد سے زیادہ کھانے سے تجھے قَے آئے گی۔ iحکمران کو تحمل سے قائل کیا جا سکتا، اور نرم زبان ہڈیاں توڑنے کے قابل ہے۔Gh جو شیخی مار کر تحفوں کا وعدہ کرے لیکن کچھ نہ دے وہ اُن طوفانی بادلوں کی مانند ہے جو برسے بغیر گزر جاتے ہیں۔ggI قابلِ اعتماد قاصد بھیجنے والے کے لئے فصل کاٹتے وقت برف کی ٹھنڈک جیسا ہے، اِس طرح وہ اپنے مالک کی جان کو تر و تازہ کر دیتا ہے۔(fK دانش مند کی نصیحت قبول کرنے والے کے لئے سونے کی بالی اور خالص سونے کے گلوبند کی مانند ہے۔ E9oاگر تیرا دشمن بھوکا ہو تو اُسے کھانا کھلا، اگر پیاسا ہو تو پانی پلا۔Hn دُکھتے دل کے لئے گیت گانا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا سردیوں کے موسم میں قمیص اُتارنا یا سوڈے پر سرکہ ڈالنا۔m)مصیبت کے وقت بےوفا پر اعتبار کرنا خراب دانت یا ڈگمگاتے پاؤں کی طرح تکلیف دہ ہے۔l7جو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی دے وہ ہتھوڑے، تلوار اور تیز تیر جیسا نقصان دہ ہے۔6kgاپنے پڑوسی کے گھر میں بار بار جانے سے اپنے قدموں کو روک، ورنہ وہ تنگ آ کر تجھ سے نفرت کرنے لگے گا۔ AKiQA|usزیادہ شہد کھانا اچھا نہیں، اور نہ ہی زیادہ اپنی عزت کی فکر کرنا۔ tجو راست باز بےدین کے سامنے ڈگمگانے لگے، وہ گدلا چشمہ اور آلودہ کنواں ہے۔isMدُوردراز ملک کی خوش خبری پیاسے گلے میں ٹھنڈا پانی ہے۔&rGجھگڑالو بیوی کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہنے کی نسبت چھت کے کسی کونے میں گزارہ کرنا بہتر ہے۔]q5جس طرح کالے بادل لانے والی ہَوا بارش پیدا کرتی ہے اُسی طرح باتونی کی چپکے سے کی گئی باتوں سے لوگوں کے منہ بگڑ جاتے ہیں۔0p[کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر جلتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر لگائے گا، اور رب تجھے اجر دے گا۔ @j ~@{3جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب دے، ورنہ وہ اپنی نظر میں دانش مند ٹھہرے گا۔z+جب احمق احمقانہ باتیں کرے تو اُسے جواب نہ دے، ورنہ تُو اُسی کے برابر ہو جائے گا۔ y گھوڑے کو چھڑی سے، گدھے کو لگام سے اور احمق کی پیٹھ کو لاٹھی سے تربیت دے۔5xeبلاوجہ بھیجی ہوئی لعنت پھڑپھڑاتی چڑیا یا اُڑتی ہوئی ابابیل کی طرح اوجھل ہو کر بےاثر رہ جاتی ہے۔w ;احمق کی عزت کرنا اُتنا ہی غیرموزوں ہے جتنا موسمِ گرما میں برف یا فصل کاٹتے وقت بارش۔vجو اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے وہ اُس شہر کی مانند ہے جس کی فصیل ڈھا دی گئی ہے۔ H;4H جو احمق اپنی حماقت دہرائے وہ اپنی قَے کے پاس واپس آنے والے کُتے کی مانند ہے۔)M جو احمق یا ہر کسی گزرنے والے کو کام پر لگائے وہ سب کو زخمی کرنے والے تیرانداز کی مانند ہے۔#A احمق کے منہ میں حکمت کی بات نشے میں دُھت شرابی کے ہاتھ میں کانٹےدار جھاڑی کی مانند ہے۔r~_احمق کا احترام کرنا غلیل کے ساتھ پتھر باندھنے کے برابر ہے۔ }احمق کے منہ میں حکمت کی بات مفلوج کی بےحرکت لٹکتی ٹانگوں کی طرح بےکار ہے۔@|{جو احمق کے ہاتھ پیغام بھیجے وہ اُس کی مانند ہے جو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار کر اپنے آپ سے زیادتی کرتا ہے۔ :&n2_جو گزرتے وقت دوسروں کے جھگڑے میں مداخلت کرے وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو کُتے کو کانوں سے پکڑ لے۔%کاہل اپنی نظر میں حکمت سے جواب دینے والے سات آدمیوں سے کہیں زیادہ دانش مند ہے۔3aجب کاہل اپنا ہاتھ کھانے کے برتن میں ڈال دے تو وہ اِتنا سُست ہے کہ اُسے منہ تک واپس نہیں لا سکتا۔جس طرح دروازہ قبضے پر گھومتا ہے اُسی طرح کاہل اپنے بستر پر کروٹیں بدلتا ہے۔{q کاہل کہتا ہے، ”راستے میں شیر ہے، ہاں چوکوں میں شیر پھر رہا ہے!“A} کیا کوئی دکھائی دیتا ہے جو اپنے آپ کو دانش مند سمجھتا ہے؟ اُس کی نسبت احمق کے سدھرنے کی زیادہ اُمید ہے۔ rHrQ انگاروں میں کوئلے اور آگ میں لکڑی ڈال تو آگ بھڑک اُٹھے گی۔ جھگڑالو کو کہیں بھی کھڑا کر تو لوگ مشتعل ہو جائیں گے۔% Eلکڑی کے ختم ہونے پر آگ بجھ جاتی ہے، تہمت لگانے والے کے چلے جانے پر جھگڑا بند ہو جاتا ہے۔ جو اپنے پڑوسی کو فریب دے کر بعد میں کہے، ”مَیں صرف مذاق کر رہا تھا“ وہ اُس دیوانے کی مانند ہے جو لوگوں پر جلتے ہوئے اور مہلک تیر برساتا ہے۔جو اپنے پڑوسی کو فریب دے کر بعد میں کہے، ”مَیں صرف مذاق کر رہا تھا“ وہ اُس دیوانے کی مانند ہے جو لوگوں پر جلتے ہوئے اور مہلک تیر برساتا ہے۔ Z_G گو اُس کی نفرت فی الحال فریب سے چھپی رہے، لیکن ایک دن اُس کا غلط کردار پوری جماعت کے سامنے ظاہر ہو جائے گا۔"?جب وہ مہربان باتیں کرے تو اُس پر یقین نہ کر، کیونکہ اُس کے دل میں سات مکروہ باتیں ہیں۔1]نفرت کرنے والا اپنے ہونٹوں سے اپنا اصلی روپ چھپا لیتا ہے، لیکن اُس کا دل فریب سے بھرا رہتا ہے۔ -جلنے والے ہونٹ اور شریر دل مٹی کے اُس برتن کی مانند ہیں جسے چمک دار بنایا گیا ہو۔! =تہمت لگانے والے کی باتیں لذیذ کھانے کے لقموں جیسی ہیں، وہ دل کی تہہ تک اُتر جاتی ہیں۔ E  !,7BMXcny)4?JT_ju%0;FQ\gr| B  B B B B B B B B B  B B B B B B B B  B  C  C  C  C C C C C C C C C C C C C C C C  C C C C C C C C  C  C  C  C  C C C! C" C# C$ C% C& C' C( C) C* C+ C, C-  C. C/ C0 C1 C2 C3 C4 C5  C6  C7  C8  C9  C: eCe1پتھر بھاری اور ریت وزنی ہے، لیکن جو احمق تجھے تنگ کرے وہ زیادہ ناقابلِ برداشت ہے۔)تیرا اپنا منہ اور اپنے ہونٹ تیری تعریف نہ کریں بلکہ وہ جو تجھ سے واقف بھی نہ ہو۔ 7اُس پر شیخی نہ مار جو تُو کل کرے گا، تجھے کیا معلوم کہ کل کا دن کیا کچھ فراہم کرے گا؟0[جھوٹی زبان اُن سے نفرت کرتی ہے جنہیں وہ کچل دیتی ہے، خوشامد کرنے والا منہ تباہی مچا دیتا ہے۔ جو دوسروں کو پھنسانے کے لئے گڑھا کھودے وہ اُس میں خود گر جائے گا، جو پتھر لُڑھکا کر دوسروں پر پھینکنا چاہے اُس پر ہی پتھر واپس لُڑھک آئے گا۔ TVymجو آدمی اپنے گھر سے نکل کر مارا مارا پھرے وہ اُس پرندے کی مانند ہے جو اپنے گھونسلے سے بھاگ کر کبھی اِدھر کبھی اُدھر پھڑپھڑاتا رہتا ہے۔+Qجو سیر ہے وہ شہد کو بھی پاؤں تلے روند دیتا ہے، لیکن بھوکے کو کڑوی چیزیں بھی میٹھی لگتی ہیں۔)Mپیار کرنے والے کی ضربیں وفا کا ثبوت ہیں، لیکن نفرت کرنے والے کے متعدد بوسوں سے خبردار رہ۔Lکھلی ملامت چھپی ہوئی محبت سے بہتر ہے۔'Iغصہ ظالم ہوتا اور طیش سیلاب کی طرح انسان پر آ جاتا ہے، لیکن کون حسد کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ he3a ذہین آدمی خطرہ پہلے سے بھانپ کر چھپ جاتا ہے، جبکہ سادہ لوح آگے بڑھ کر اُس کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔+Q میرے بیٹے، دانش مند بن کر میرے دل کو خوش کر تاکہ مَیں اپنے حقیر جاننے والے کو جواب دے سکوں۔N اپنے دوستوں کو کبھی نہ چھوڑ، نہ اپنے ذاتی دوستوں کو نہ اپنے باپ کے دوستوں کو۔ تب تجھے مصیبت کے دن اپنے بھائی سے مدد نہیں مانگنی پڑے گی۔ کیونکہ قریب کا پڑوسی دُور کے بھائی سے بہتر ہے۔! تیل اور بخور دل کو خوش کرتے ہیں، لیکن دوست اپنے اچھے مشوروں سے خوشی دلاتا ہے۔ Zb^$7جو انجیر کے درخت کی دیکھ بھال کرے وہ اُس کا پھل کھائے گا، جو اپنے مالک کی وفاداری سے خدمت کرے اُس کا احترام کیا جائے گا۔d#Cلوہا لوہے کو اور انسان انسان کے ذہن کو تیز کرتا ہے۔h"Kاُسے روکنا ہَوا کو روکنے یا تیل کو پکڑنے کے برابر ہے۔! جھگڑالو بیوی موسلادھار بارش کے باعث مسلسل ٹپکنے والی چھت کی مانند ہے۔ /جو صبح سویرے بلند آواز سے اپنے پڑوسی کو برکت دے اُس کی برکت لعنت ٹھہرائی جائے گی۔ ضمانت کا وہ لباس واپس نہ کر جو کسی نے پردیسی کا ضامن بن کر دیا ہے۔ اگر وہ اجنبی عورت کا ضامن ہو تو اُس ضمانت پر ضرور قبضہ کر جو اُس نے دی تھی۔ gZ&*Gکیونکہ کوئی بھی دولت ہمیشہ تک قائم نہیں رہتی، کوئی بھی تاج نسل در نسل برقرار نہیں رہتا۔)احتیاط سے اپنی بھیڑبکریوں کی حالت پر دھیان دے، اپنے ریوڑوں پر خوب توجہ دے۔8(kاگر احمق کو اناج کی طرح اُوکھلی اور موسل سے کوٹا بھی جائے توبھی اُس کی حماقت دُور نہیں ہو جائے گی۔V''سونا اور چاندی کٹھالی میں پگھلا کر پاک صاف کر، لیکن انسان کا کردار اِس سے معلوم کر کہ لوگ اُس کی کتنی قدر کرتے ہیں۔q&]نہ موت اور نہ پاتال کبھی سیر ہوتے ہیں، نہ انسان کی آنکھیں۔%#جس طرح پانی چہرے کو منعکس کرتا ہے اُسی طرح انسان کا دل انسان کو منعکس کرتا ہے۔ :Z*:k/Qملک کی خطاکاری کے سبب سے اُس کی حکومت کی یگانگت قائم نہیں رہے گی، لیکن سمجھ دار اور دانش مند آدمی اُسے بڑی دیر تک قائم رکھے گا۔d. Eبےدین فرار ہو جاتا ہے حالانکہ تعاقب کرنے والا کوئی نہیں ہوتا، لیکن راست باز اپنے آپ کو جوان شیرببر کی طرح محفوظ سمجھتا ہے۔+-Qاور بکریاں اِتنا دودھ دیں گی کہ تیرے، تیرے خاندان اور تیرے نوکر چاکروں کے لئے کافی ہو گا۔ ,تب تُو بھیڑوں کی اُون سے کپڑے بنا سکے گا، بکروں کی فروخت سے کھیت خرید سکے گا،!+=کھلے میدان میں گھاس کاٹ کر جمع کر تاکہ نئی گھاس اُگ سکے، چارا پہاڑوں سے بھی اکٹھا کر۔ @xq,4Sجو شریعت کی پیروی کرے وہ سمجھ دار بیٹا ہے، لیکن عیاشوں کا ساتھی اپنے باپ کی بےعزتی کرتا ہے۔ 3بےالزام زندگی گزارنے والا غریب ٹیڑھی راہوں پر چلنے والے امیر سے بہتر ہے۔r2_شریر انصاف نہیں سمجھتے، لیکن رب کے طالب سب کچھ سمجھتے ہیں۔C1جس نے شریعت کو ترک کیا وہ بےدین کی تعریف کرتا ہے، لیکن جو شریعت کے تابع رہتا ہے وہ اُس کی مخالفت کرتا ہے۔;0qجو غریب غریبوں پر ظلم کرے وہ اُس موسلادھار بارش کی مانند ہے جو سیلاب لا کر فصلوں کو تباہ کر دیتی ہے۔ *D9 جب راست باز فتح یاب ہوں تو ملک کی شان و شوکت بڑھ جاتی ہے، لیکن جب بےدین اُٹھ کھڑے ہوں تو لوگ چھپ جاتے ہیں۔B8 امیر اپنے آپ کو دانش مند سمجھتا ہے، لیکن جو ضرورت مند سمجھ دار ہے وہ اُس کا اصلی کردار معلوم کر لیتا ہے۔O7 جو سیدھی راہ پر چلنے والوں کو غلط راہ پر لائے وہ اپنے ہی گڑھے میں گر جائے گا، لیکن بےالزام اچھی میراث پائیں گے۔%6E جو اپنے کان میں اُنگلی ڈالے تاکہ شریعت کی باتیں نہ سنے اُس کی دعائیں بھی قابلِ گھن ہیں۔Q5جو اپنی دولت ناجائز سود سے بڑھائے وہ اُسے کسی اَور کے لئے جمع کر رہا ہے، ایسے شخص کے لئے جو غریبوں پر رحم کرے گا۔ WW3>aجو کسی کو قتل کرے وہ موت تک اپنے قصور کے نیچے دبا ہوا مارا مارا پھرے گا۔ ایسے شخص کا سہارا نہ بن!)=Mجہاں ناسمجھ حکمران ہے وہاں ظلم ہوتا ہے، لیکن جسے غلط نفع سے نفرت ہو اُس کی عمر دراز ہو گی۔$<Cپست حال قوم پر حکومت کرنے والا بےدین غُراتے ہوئے شیرببر اور حملہ آور ریچھ کی مانند ہے۔$;Cمبارک ہے وہ جو ہر وقت رب کا خوف مانے، لیکن جو اپنا دل سخت کرے وہ مصیبت میں پھنس جائے گا۔$:C جو اپنے گناہ چھپائے وہ ناکام رہے گا، لیکن جو اُنہیں تسلیم کر کے ترک کرے وہ رحم پائے گا۔ RYuRC5لالچی بھاگ بھاگ کر دولت جمع کرتا ہے، اُسے معلوم ہی نہیں کہ اِس کا انجام غربت ہی ہے۔B+جانب داری بُری بات ہے، لیکن انسان روٹی کا ٹکڑا حاصل کرنے کے لئے مجرم بن جاتا ہے۔_A9قابلِ اعتماد آدمی کو کثرت کی برکتیں حاصل ہوں گی، لیکن جو بھاگ بھاگ کر دولت جمع کرنے میں مصروف رہے وہ سزا سے نہیں بچے گا۔_@9جو اپنی زمین کی کھیتی باڑی کرے وہ جی بھر کر روٹی کھائے گا، لیکن جو فضول چیزوں کے پیچھے پڑ جائے وہ غربت سے سیر ہو جائے گا۔"??جو بےالزام زندگی گزارے وہ بچا رہے گا، لیکن جو ٹیڑھی راہ پر چلے وہ اچانک ہی گر جائے گا۔ ~D]H5غریبوں کو دینے والا ضرورت مند نہیں ہو گا، لیکن جو اپنی آنکھیں بند کر کے اُنہیں نظرانداز کرے اُس پر بہت لعنتیں آئیں گی۔G3جو اپنے دل پر بھروسا رکھے وہ بےوقوف ہے، لیکن جو حکمت کی راہ پر چلے وہ محفوظ رہے گا۔ Fلالچی جھگڑوں کا منبع رہتا ہے، لیکن جو رب پر بھروسا رکھے وہ خوش حال رہے گا۔#EAجو اپنے باپ یا ماں کو لُوٹ کر کہے، ”یہ جرم نہیں ہے“ وہ مہلک قاتل کا شریکِ کار ہوتا ہے۔~Dwآخرکار نصیحت دینے والا چاپلوسی کرنے والے سے زیادہ منظور ہوتا ہے۔ <}* M;بادشاہ انصاف سے ملک کو مستحکم کرتا، لیکن حد سے زیادہ ٹیکس لینے سے اُسے تباہ کرتا ہے۔.LWجسے حکمت پیاری ہو وہ اپنے باپ کو خوشی دلاتا ہے، لیکن کسبیوں کا ساتھی اپنی دولت اُڑا دیتا ہے۔K1جب راست باز بہت ہیں تو قوم خوش ہوتی، لیکن جب بےدین حکومت کرے تو قوم آہیں بھرتی ہے۔:J qجو متعدد نصیحتوں کے باوجود ہٹ دھرم رہے وہ اچانک ہی برباد ہو جائے گا، اور شفا کا امکان ہی نہیں ہو گا۔?Iyجب بےدین اُٹھ کھڑے ہوں تو لوگ چھپ جاتے ہیں، لیکن جب ہلاک ہو جائیں تو راست بازوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ >}I>+SQ خوں خوار آدمی بےالزام شخص سے نفرت کرتا، لیکن سیدھی راہ پر چلنے والا اُس کی بہتری چاہتا ہے۔IR  جب دانش مند آدمی عدالت میں احمق سے لڑے تو احمق طیش میں آ جاتا یا قہقہہ لگاتا ہے، سکون کا امکان ہی نہیں ہوتا۔Q طعنہ زن شہر میں افرا تفری مچا دیتے جبکہ دانش مند غصہ ٹھنڈا کر دیتے ہیں۔Pراست باز پست حالوں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے، لیکن بےدین پروا ہی نہیں کرتا۔O3شریر جرم کرتے وقت اپنے آپ کو پھنسا دیتا، لیکن راست باز خوشی منا کر شادمان رہتا ہے۔Nyجو اپنے پڑوسی کی چاپلوسی کرے وہ اُس کے قدموں کے آگے جال بچھاتا ہے۔ Qp]Q.YWجب بےدین پھلیں پھولیں تو گناہ بھی پھلتا پھولتا ہے، لیکن راست باز اُن کی شکست کے گواہ ہوں گے۔9Xmچھڑی اور نصیحت حکمت پیدا کرتی ہیں۔ جسے بےلگام چھوڑا جائے وہ اپنی ماں کے لئے شرمندگی کا باعث ہو گا۔W'جو بادشاہ دیانت داری سے ضرورت مند کی عدالت کرے اُس کا تخت ہمیشہ تک قائم رہے گا۔V- جب غریب اور ظالم کی ملاقات ہوتی ہے تو دونوں کی آنکھوں کو روشن کرنے والا رب ہی ہے۔qU] جو حکمران جھوٹ پر دھیان دے اُس کے تمام ملازم بےدین ہوں گے۔ T احمق اپنا پورا غصہ اُتارتا، لیکن دانش مند اُسے روک کر قابو میں رکھتا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| C< C= C> C? C@ CA CB CC C C< C= C> C? C@ CA CB CC CD CE CF CG CH CI  CJ CK CL CM CN CO CP CQ  CR  CS  CT  CU  CV CW CX CY CZ C[ C\ C] C^ C_ C` Ca Cb Cc Cd  Ce Cf Cg Ch Ci Cj Ck Cl  Cm  Cn  Co  Cp  Cq Cr Cs Ct Cu Cv Cw Cx Cy Cz C{ C| C} C~ C C {T{_غضب آلود آدمی جھگڑے چھیڑتا رہتا ہے، غصیلے شخص سے متعدد گناہ سرزد ہوتے ہیں۔^جو غلام جوانی سے ناز و نعمت میں پل کر بگڑ جائے اُس کا بُرا انجام ہو گا۔5]eکیا کوئی دکھائی دیتا ہے جو بات کرنے میں جلدباز ہے؟ اُس کی نسبت احمق کے سدھرنے کی زیادہ اُمید ہے۔\نوکر صرف الفاظ سے نہیں سدھرتا۔ اگر وہ بات سمجھے بھی توبھی دھیان نہیں دے گا۔![=جہاں رویا نہیں وہاں قوم بےلگام ہو جاتی ہے، لیکن مبارک ہے وہ جو شریعت کے تابع رہتا ہے۔mZUاپنے بیٹے کو تربیت دے تو وہ تجھے سکون اور خوشی دلائے گا۔ \dراست باز بدکار سے اور بےدین سیدھی راہ پر چلنے والے سے گھن کھاتا ہے۔ c#بہت لوگ حکمران کی منظوری کے طالب رہتے ہیں، لیکن انصاف رب ہی کی طرف سے ملتا ہے۔%bEجو انسان سے خوف کھائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا، لیکن جو رب کا خوف مانے وہ محفوظ رہے گا۔+aQجو چور کا ساتھی ہو وہ اپنی جان سے نفرت رکھتا ہے۔ گو اُس سے حلف اُٹھوایا جائے کہ چوری کے بارے میں گواہی دے توبھی کچھ نہیں بتاتا بلکہ حلف کی لعنت کی زد میں آ جاتا ہے۔p`[تکبر اپنے مالک کو پست کر دے گا جبکہ فروتن شخص عزت پائے گا۔ @/hYکون آسمان پر چڑھ کر واپس اُتر آیا؟ کس نے ہَوا کو اپنے ہاتھوں میں جمع کیا؟ کس نے گہرے پانی کو چادر میں لپیٹ لیا؟ کس نے زمین کی حدود کو اپنی اپنی جگہ پر قائم کیا ہے؟ اُس کا نام کیا ہے، اُس کے بیٹے کا کیا نام ہے؟ اگر تجھے معلوم ہو تو مجھے بتا!vggنہ مَیں نے حکمت سیکھی، نہ قدوس خدا کے بارے میں علم رکھتا ہوں۔f!یقیناً مَیں انسانوں میں سب سے زیادہ نادان ہوں، مجھے انسان کی سمجھ حاصل نہیں۔#e Cذیل میں اجور بن یاقہ کی کہاوتیں ہیں۔ وہ مسّا کا رہنے والا تھا۔ اُس نے فرمایا، اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، اے اللہ، مَیں تھک گیا ہوں، یہ میرے بس کی بات نہیں رہی۔ X}RX&mG ایسا نہ ہو کہ مَیں دولت کے باعث سیر ہو کر تیرا انکار کروں اور کہوں، ”رب کون ہے؟“ ایسا بھی نہ ہو کہ مَیں غربت کے باعث چوری کر کے اپنے خدا کے نام کی بےحرمتی کروں۔Jlپہلے، دروغ گوئی اور جھوٹ مجھ سے دُور رکھ۔ دوسرے، نہ غربت نہ دولت مجھے دے بلکہ اُتنی ہی روٹی جتنی میرا حق ہے،kاے رب، مَیں تجھ سے دو چیزیں مانگتا ہوں، میرے مرنے سے پہلے اِن سے انکار نہ کر۔jاُس کی باتوں میں اضافہ مت کر، ورنہ وہ تجھے ڈانٹے گا اور تُو جھوٹا ٹھہرے گا۔iyاللہ کی ہر بات آزمودہ ہے، جو اُس میں پناہ لے اُس کے لئے وہ ڈھال ہے۔ m0bmpr[ایسی نسل بھی ہے جس کے دانت تلواریں اور جبڑے چھریاں ہیں تاکہ دنیا کے مصیبت زدوں کو کھا جائیں، معاشرے کے ضرورت مندوں کو ہڑپ کر لیں۔(qK ایسی نسل بھی ہے جس کی آنکھیں بڑے تکبر سے دیکھتی ہیں، جو اپنی پلکیں بڑے گھمنڈ سے مارتی ہے۔p ایسی نسل بھی ہے جو اپنی نظر میں پاک صاف ہے، گو اُس کی غلاظت دُور نہیں ہوئی۔ o  ایسی نسل بھی ہے جو اپنے باپ پر لعنت کرتی اور اپنی ماں کو برکت نہیں دیتی۔Kn مالک کے سامنے ملازم پر تہمت نہ لگا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ پر لعنت بھیجے اور تجھے اِس کا بُرا نتیجہ بھگتنا پڑے۔ ppv تین باتیں مجھے حیرت زدہ کرتی ہیں بلکہ چار ہیں جن کی مجھے سمجھ نہیں آتی،ouYجو آنکھ باپ کا مذاق اُڑائے اور ماں کی ہدایت کو حقیر جانے اُسے وادی کے کوّے اپنی چونچوں سے نکالیں گے اور گِدھ کے بچے کھا جائیں گے۔Etپاتال، بانجھ کا رِحم، زمین جس کی پیاس کبھی نہیں بجھتی اور آگ جو کبھی نہیں کہتی، ”اب بس کرو، اب کافی ہے۔“@s{جونک کی دو بیٹیاں ہیں، چوسنے کے دو اعضا جو چیختے رہتے ہیں، ”اَور دو، اَور دو“ تین چیزیں ہیں جو کبھی سیر نہیں ہوتیں بلکہ چار ہیں جو کبھی نہیں کہتیں، ”اب بس کرو، اب کافی ہے،“ )PN)v|gزمین کی چار مخلوقات نہایت ہی دانش مند ہیں حالانکہ چھوٹی ہیں۔&{Gوہ نفرت انگیز عورت جس کی شادی ہو جائے اور وہ نوکرانی جو اپنی مالکن کی ملکیت پر قبضہ کرے۔wziوہ غلام جو بادشاہ بن جائے، وہ احمق جو جی بھر کر کھانا کھا سکے،yزمین تین چیزوں سے لرز اُٹھتی ہے بلکہ چار چیزیں برداشت نہیں کر سکتی،Ax}زناکار عورت کی یہ راہ ہے، وہ کھا لیتی اور پھر اپنا منہ پونچھ کر کہتی ہے، ”مجھ سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔“ewEآسمان کی بلندیوں پر عقاب کی راہ، چٹان پر سانپ کی راہ، سمندر کے بیچ میں جہاز کی راہ اور وہ راہ جو مرد کنواری کے ساتھ چلتا ہے۔ NarN&Gدوسرے، مرغا جو اکڑ کر چلتا ہے، تیسرے، بکرا اور چوتھے اپنی فوج کے ساتھ چلنے والا بادشاہ۔پہلے، شیرببر جو جانوروں میں زورآور ہے اور کسی سے بھی پیچھے نہیں ہٹتا،_9تین بلکہ چار جاندار پُروقار انداز میں چلتے ہیں۔چھپکلیاں گو ہاتھ سے پکڑی جاتی ہیں، تاہم شاہی محلوں میں پائی جاتی ہیں۔p[ٹڈیوں کا بادشاہ نہیں ہوتا تاہم سب پرے باندھ کر نکلتی ہیں،w~iبِجُو کمزور نسل ہیں لیکن چٹانوں میں ہی اپنے گھر بنا لیتے ہیں،}/چیونٹیاں کمزور نسل ہیں لیکن گرمیوں کے موسم میں سردیوں کے لئے خوراک جمع کرتی ہیں، M\!اپنی پوری طاقت عورتوں پر ضائع نہ کر، اُن پر جو بادشاہوں کی تباہی کا باعث ہیں۔)اے میرے بیٹے، میرے پیٹ کے پھل، جو میری مَنتوں سے پیدا ہوا، مَیں تجھے کیا بتاؤں؟ !ذیل میں مسّا کے بادشاہ لموایل کی کہاوتیں ہیں۔ اُس کی ماں نے اُسے یہ تعلیم دی،9m!کیونکہ دودھ بلونے سے مکھن، ناک کو مروڑنے سے خون اور کسی کو غصہ دلانے سے لڑائی جھگڑا پیدا ہوتا ہے۔ .W اگر تُو نے مغرور ہو کر حماقت کی یا بُرے منصوبے باندھے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش ہو جا، G+7% اپنا منہ کھول کر انصاف سے عدالت کر اور مصیبت زدہ اور غریبوں کے حقوق محفوظ رکھ۔ اپنا منہ اُن کے لئے کھول جو بول نہیں سکتے، اُن کے حق میں جو ضرورت مند ہیں۔_ 9ایسے ہی پی پی کر اپنی غربت اور مصیبت بھول جائیں۔  شراب اُنہیں پلا جو تباہ ہونے والے ہیں، مَے اُنہیں پلا جو غم کھاتے ہیں، ایسا نہ ہو کہ وہ پی پی کر قوانین بھول جائیں اور تمام مظلوموں کا حق ماریں۔4 cاے لموایل، بادشاہوں کے لئے مَے پینا مناسب نہیں، حکمرانوں کے لئے شراب کی آرزو رکھنا موزوں نہیں۔ tnZ/وہ پَو پھٹنے سے پہلے ہی جاگ اُٹھتی ہے تاکہ اپنے گھر والوں کے لئے کھانا اور اپنی نوکرانیوں کے لئے اُن کا حصہ تیار کرے۔{qتجارتی جہازوں کی طرح وہ دُوردراز علاقوں سے اپنی روٹی لے آتی ہے۔eE وہ اُون اور سَن چن کر بڑی محنت سے دھاگا بنا لیتی ہے۔xk عمر بھر وہ اُسے نقصان نہیں پہنچائے گی بلکہ برکت کا باعث ہو گی۔ اُس پر اُس کے شوہر کو پورا اعتماد ہے، اور وہ نفع سے محروم نہیں رہے گا۔  سُگھڑ بیوی کون پا سکتا ہے؟ ایسی عورت موتیوں سے کہیں زیادہ بیش قیمت ہے۔ Z57-Uجب برف پڑے تو اُسے گھر والوں کے بارے میں کوئی ڈر نہیں، کیونکہ سب گرم گرم کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔وہ اپنی مٹھی مصیبت زدوں اور غریبوں کے لئے کھول کر اُن کی مدد کرتی ہے۔q]اُس کے ہاتھ ہر وقت اُون اور کتان کاتنے میں مصروف رہتے ہیں۔2_وہ محسوس کرتی ہے، ”میرا کاروبار فائدہ مند ہے،“ اِس لئے اُس کا چراغ رات کے وقت بھی نہیں بجھتا۔jOطاقت سے کمربستہ ہو کر وہ اپنے بازوؤں کو مضبوط کرتی ہے۔!=سوچ بچار کے بعد وہ کھیت خرید لیتی، اپنے کمائے ہوئے پیسوں سے انگور کا باغ لگا لیتی ہے۔bRrRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ @ E J PV[`ejou{ @ E J PV[`ejou{ $* /!4"9#>$C%H&M'S(Y*_+d,h-m.r/v0|1234579%:*;-<1=5>9?=@@ACBGCJDMEQFYG]HaIeKhLlMpNtOwP{Q~RSTU V WXYZ[#\'],_/`2a6b:c=d@eBfDgFhIiMjOkRlVm[n`oepiqm ?Lr_وہ حکمت سے بات کرتی، اور اُس کی زبان پر شفیق تعلیم رہتی ہے۔ وہ طاقت اور وقار سے ملبّس رہتی اور ہنس کر آنے والے دنوں کا سامنا کرتی ہے۔9بیوی کپڑوں کی سلائی کر کے اُنہیں فروخت کرتی ہے، سوداگر اُس کے کمربند خرید لیتے ہیں۔nWشہر کے دروازے میں بیٹھے ملک کے بزرگ اُس کے شوہر سے خوب واقف ہیں، اور جب کبھی کوئی فیصلہ کرنا ہو تو وہ بھی شوریٰ میں شریک ہوتا ہے۔<sاپنے بستر کے لئے وہ اچھے کمبل بنا لیتی، اور خود وہ باریک کتان اور ارغوانی رنگ کے لباس پہنے پھرتی ہے۔ F)4?IT_ju%0;FQ\gr} (2<FP[fq| C C  C !C  C C C C C C C  C !C  C C C C C C C C  C  C  C  C  C C C C C C C C C C C C C C C C C C C C  C  C  C  C  C  C  C   C   C   C   C   C  C  C  C  C  C  C C C C C C C C  C  C  C  C  C C C C C Uh3U% 5ذیل میں واعظ کے الفاظ قلم بند ہیں، اُس کے جو داؤد کا بیٹا اور یروشلم میں بادشاہ ہے،$اُسے اُس کی محنت کا اجر دو! شہر کے دروازوں میں اُس کے کام اُس کی ستائش کریں! $#Cدل فریبی، دھوکا اور حُسن پل بھر کا ہے، لیکن جو عورت اللہ کا خوف مانے وہ قابلِ تعریف ہے۔" ”بہت سی عورتیں سُگھڑ ثابت ہوئی ہیں، لیکن تُو اُن سب پر سبقت رکھتی ہے!“#!Aاُس کے بیٹے کھڑے ہو کر اُسے مبارک کہتے ہیں، اُس کا شوہر بھی اُس کی تعریف کر کے کہتا ہے، !وہ سُستی کی روٹی نہیں کھاتی بلکہ اپنے گھر میں ہر معاملے کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ vS* #ہَوا جنوب کی طرف چلتی، پھر مُڑ کر شمال کی طرف چلنے لگتی ہے۔ یوں چکر کاٹ کاٹ کر وہ بار بار نقطۂ آغاز پر واپس آتی ہے۔7) kسورج طلوع اور غروب ہو جاتا ہے، پھر سُرعت سے اُسی جگہ واپس چلا جاتا ہے جہاں سے دوبارہ طلوع ہوتا ہے۔y( oایک پشت آتی اور دوسری جاتی ہے، لیکن زمین ہمیشہ تک قائم رہتی ہے۔v' iسورج تلے جو محنت مشقت انسان کرے اُس کا کیا فائدہ ہے؟ کچھ نہیں!& واعظ فرماتا ہے، ”باطل ہی باطل، باطل ہی باطل، سب کچھ باطل ہی باطل ہے!“ H-   جو کچھ پیش آیا وہی دوبارہ پیش آئے گا، جو کچھ کیا گیا وہی دوبارہ کیا جائے گا۔ سورج تلے کوئی بھی بات نئی نہیں۔G,  انسان باتیں کرتے کرتے تھک جاتا ہے اور صحیح طور سے کچھ بیان نہیں کر سکتا۔ آنکھ کبھی اِتنا نہیں دیکھتی کہ کہے، ”اب بس کرو، کافی ہے۔“ کان کبھی اِتنا نہیں سنتا کہ اَور نہ سننا چاہے۔ + تمام دریا سمندر میں جا ملتے ہیں، توبھی سمندر کی سطح وہی رہتی ہے، کیونکہ دریاؤں کا پانی مسلسل اُن سرچشموں کے پاس واپس آتا ہے جہاں سے بہہ نکلا ہے۔ })L}c1 C مَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ جو کچھ آسمان تلے کیا جاتا ہے اُس کی حکمت کے ذریعے تفتیش و تحقیق کروں۔ یہ کام ناگوار ہے گو اللہ نے خود انسان کو اِس میں محنت مشقت کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔c0 C مَیں جو واعظ ہوں یروشلم میں اسرائیل کا بادشاہ تھا۔X/ - جو پہلے زندہ تھے اُنہیں کوئی یاد نہیں کرتا، اور جو آنے والے ہیں اُنہیں بھی وہ یاد نہیں کریں گے جو اُن کے بعد آئیں گے۔R. ! کیا کوئی بات ہے جس کے بارے میں کہا جا سکے، ”دیکھو، یہ نئی ہے“؟ ہرگز نہیں، یہ بھی ہم سے بہت دیر پہلے ہی موجود تھی۔  #K &5 Iمَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت سمجھوں، نیز کہ مجھے دیوانگی اور حماقت کی سمجھ بھی آئے۔ لیکن مجھے معلوم ہوا کہ یہ بھی ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔G4  مَیں نے دل میں کہا، ”حکمت میں مَیں نے اِتنا اضافہ کیا اور اِتنی ترقی کی کہ اُن سب سے سبقت لے گیا جو مجھ سے پہلے یروشلم پر حکومت کرتے تھے۔ میرے دل نے بہت حکمت اور علم اپنا لیا ہے۔“3  جو پیچ دار ہے وہ سیدھا نہیں ہو سکتا، جس کی کمی ہے اُسے گنا نہیں جا سکتا۔X2 -مَیں نے تمام کاموں کا ملاحظہ کیا جو سورج تلے ہوتے ہیں، تو نتیجہ یہ نکلا کہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ \5\%9Eمَیں نے دل میں اپنا جسم مَے سے تر و تازہ کرنے اور حماقت اپنانے کے طریقے ڈھونڈ نکالے۔ اِس کے پیچھے بھی میری حکمت معلوم کرنے کی کوشش تھی، کیونکہ مَیں دیکھنا چاہتا تھا کہ جب تک انسان آسمان تلے جیتا رہے اُس کے لئے کیا کچھ کرنا مفید ہے۔v8gمَیں بولا، ”ہنسنا بےہودہ ہے، اور خوشی سے کیا حاصل ہوتا ہے؟“07 ]مَیں نے اپنے آپ سے کہا، ”آ، خوشی کو آزما کر اچھی چیزوں کا تجربہ کر!“ لیکن یہ بھی باطل ہی نکلا۔F6  کیونکہ جہاں حکمت بہت ہے وہاں رنجیدگی بھی بہت ہے۔ جو علم و عرفان میں اضافہ کرے، وہ دُکھ میں اضافہ کرتا ہے۔ %qg%==uمَیں نے غلام اور لونڈیاں خرید لیں۔ ایسے غلام بھی بہت تھے جو گھر میں پیدا ہوئے تھے۔ مجھے اُتنے گائےبَیل اور بھیڑبکریاں ملیں جتنی مجھ سے پہلے یروشلم میں کسی کو حاصل نہ تھیں۔<پھلنے پھولنے والے جنگل کی آب پاشی کے لئے مَیں نے تالاب تیار کروائے۔;yمتعدد باغ اور پارک لگا کر اُن میں مختلف قسم کے پھل دار درخت لگائے۔ :مَیں نے بڑے بڑے کام انجام دیئے، اپنے لئے مکان تعمیر کئے، تاکستان لگائے، xx]@5 جو کچھ بھی میری آنکھیں چاہتی تھیں وہ مَیں نے اُن کے لئے مہیا کیا، مَیں نے اپنے دل سے کسی بھی خوشی کا انکار نہ کیا۔ میرے دل نے میرے ہر کام سے لطف اُٹھایا، اور یہ میری تمام محنت مشقت کا اجر رہا۔i?M یوں مَیں نے بہت ترقی کر کے اُن سب پر سبقت حاصل کی جو مجھ سے پہلے یروشلم میں تھے۔ اور ہر کام میں میری حکمت میرے دل میں قائم رہی۔3>aمَیں نے اپنے لئے سونا چاندی اور بادشاہوں اور صوبوں کے خزانے جمع کئے۔ مَیں نے گلوکار مرد و خواتین حاصل کئے، ساتھ ساتھ کثرت کی ایسی چیزیں جن سے انسان اپنا دل بہلاتا ہے۔ zC+ مَیں نے دیکھا کہ جس طرح روشنی اندھیرے سے بہتر ہے اُسی طرح حکمت حماقت سے بہتر ہے۔B- پھر مَیں حکمت، بےہودگی اور حماقت پر غور کرنے لگا۔ مَیں نے سوچا، جو آدمی بادشاہ کی وفات پر تخت نشین ہو گا وہ کیا کرے گا؟ وہی کچھ جو پہلے بھی کیا جا چکا ہے!cAA لیکن جب مَیں نے اپنے ہاتھوں کے تمام کاموں کا جائزہ لیا، اُس محنت مشقت کا جو مَیں نے کی تھی تو نتیجہ یہی نکلا کہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ سورج تلے کسی بھی کام کا فائدہ نہیں ہوتا۔ #62# Gیوں سوچتے سوچتے مَیں زندگی سے نفرت کرنے لگا۔ جو بھی کام سورج تلے کیا جاتا ہے وہ مجھے بُرا لگا، کیونکہ سب کچھ باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔Fyکیونکہ احمق کی طرح دانش مند کی یاد بھی ہمیشہ تک نہیں رہے گی۔ آنے والے دنوں میں سب کی یاد مٹ جائے گی۔ احمق کی طرح دانش مند کو بھی مرنا ہی ہے!bE?مَیں نے دل میں کہا، ”احمق کا سا انجام میرا بھی ہو گا۔ تو پھر اِتنی زیادہ حکمت حاصل کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ یہ بھی باطل ہے۔“^D7دانش مند کے سر میں آنکھیں ہیں جبکہ احمق اندھیرے ہی میں چلتا ہے۔ لیکن مَیں نے یہ بھی جان لیا کہ دونوں کا ایک ہی انجام ہے۔ >Jwتب میرا دل مایوس ہو کر ہمت ہارنے لگا، کیونکہ جو بھی محنت مشقت مَیں نے سورج تلے کی تھی وہ بےکار سی لگی۔FIاور کیا معلوم کہ وہ دانش مند یا احمق ہو گا؟ لیکن جو بھی ہو، وہ اُن تمام چیزوں کا مالک ہو گا جو حاصل کرنے کے لئے مَیں نے سورج تلے اپنی پوری طاقت اور حکمت صَرف کی ہے۔ یہ بھی باطل ہے۔Hسورج تلے مَیں نے جو کچھ بھی محنت مشقت سے حاصل کیا تھا اُس سے مجھے نفرت ہو گئی، کیونکہ مجھے یہ سب کچھ اُس کے لئے چھوڑنا ہے جو میرے بعد میری جگہ آئے گا۔ CMاُس کے تمام دن دُکھ اور رنجیدگی سے بھرے رہتے ہیں، رات کو بھی اُس کا دل آرام نہیں پاتا۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔mLUکیونکہ آخر میں انسان کے لئے کیا کچھ قائم رہتا ہے، جبکہ اُس نے سورج تلے اِتنی محنت مشقت اور کوششوں کے ساتھ سب کچھ حاصل کر لیا ہے؟CKکیونکہ خواہ انسان اپنا کام حکمت، علم اور مہارت سے کیوں نہ کرے، آخرکار اُسے سب کچھ کسی کے لئے چھوڑنا ہے جس نے اُس کے لئے ایک اُنگلی بھی نہیں ہلائی۔ یہ بھی باطل اور بڑی مصیبت ہے۔ ?u?~Q yہر چیز کی اپنی گھڑی ہوتی، آسمان تلے ہر معاملے کا اپنا وقت ہوتا ہے،/PYجو انسان اللہ کو منظور ہو اُسے وہ حکمت، علم و عرفان اور خوشی عطا کرتا ہے، لیکن گناہ گار کو وہ جمع کرنے اور ذخیرہ کرنے کی ذمہ داری دیتا ہے تاکہ بعد میں یہ دولت اللہ کو منظور شخص کے حوالے کی جائے۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ lOSکیونکہ اُس کے بغیر کون کھا کر خوش ہو سکتا ہے؟ کوئی نہیں!N'انسان کے لئے سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کھائے پیئے اور اپنی محنت مشقت کے پھل سے لطف اندوز ہو۔ لیکن مَیں نے یہ بھی جان لیا کہ اللہ ہی یہ سب کچھ مہیا کرتا ہے۔ .HpeYE چنانچہ کیا فائدہ ہے کہ کام کرنے والا محنت مشقت کرے؟Xپیار کرنے اور نفرت کرنے کا، جنگ لڑنے اور سلامتی سے زندگی گزارنے کا،eWEپھاڑنے اور سی کر جوڑنے کا، خاموش رہنے اور بولنے کا،kVQتلاش کرنے اور کھو دینے کا، محفوظ رکھنے اور پھینکنے کا،U}پتھر پھینکنے اور پتھر جمع کرنے کا، گلے ملنے اور اِس سے باز رہنے کا،\T3رونے اور ہنسنے کا، آہیں بھرنے اور رقص کرنے کا،hSKمار دینے اور شفا دینے کا، ڈھا دینے اور تعمیر کرنے کا،bR?جنم لینے اور مرنے کا، پودا لگانے اور اُکھاڑنے کا، xR1x4]c کیونکہ اگر کوئی کھائے پیئے اور تمام محنت مشقت کے ساتھ ساتھ خوش حال بھی ہو تو یہ اللہ کی بخشش ہے۔5\e مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ خوش رہے اور جیتے جی زندگی کا مزہ لے۔b[? اُس نے ہر چیز کو یوں بنایا ہے کہ وہ اپنے وقت کے لئے خوب صورت اور مناسب ہو۔ اُس نے انسان کے دل میں جاودانی بھی ڈالی ہے، گو وہ شروع سے لے کر آخر تک اُس کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو اللہ نے کیا ہے۔)ZM مَیں نے وہ تکلیف دہ کام کاج دیکھا جو اللہ نے انسان کے سپرد کیا تاکہ وہ اُس میں اُلجھا رہے۔ //]a5لیکن مَیں دل میں بولا، ”اللہ راست باز اور بےدین دونوں کی عدالت کرے گا، کیونکہ ہر معاملے اور کام کا اپنا وقت ہوتا ہے۔“>`wمَیں نے سورج تلے مزید دیکھا، جہاں عدالت کرنی ہے وہاں ناانصافی ہے، جہاں انصاف کرنا ہے وہاں بےدینی ہے۔_%جو حال میں پیش آ رہا ہے وہ ماضی میں پیش آ چکا ہے، اور جو مستقبل میں پیش آئے گا وہ بھی پیش آ چکا ہے۔ ہاں، جو کچھ گزر چکا ہے اُسے اللہ دوبارہ واپس لاتا ہے۔ ^مجھے سمجھ آئی کہ جو کچھ اللہ کرے وہ ابد تک قائم رہے گا۔ اُس میں نہ اضافہ ہو سکتا ہے نہ کمی۔ اللہ یہ سب کچھ اِس لئے کرتا ہے کہ انسان اُس کا خوف مانے۔ {:{:eoکون یقین سے کہہ سکتا ہے کہ انسان کی روح اوپر کی طرف جاتی اور حیوان کی روح نیچے زمین میں اُترتی ہے؟“%dEسب کچھ ایک ہی جگہ چلا جاتا ہے، سب کچھ خاک سے بنا ہے اور سب کچھ دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔%cEکیونکہ انسان و حیوان کا ایک ہی انجام ہے۔ دونوں دم چھوڑتے، دونوں میں ایک سا دم ہے، اِس لئے انسان کو حیوان کی نسبت زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ سب کچھ باطل ہی ہے۔mbUمَیں نے یہ بھی سوچا، ”جہاں تک انسانوں کا تعلق ہے اللہ اُن کی جانچ پڑتال کرتا ہے تاکہ اُنہیں پتا چلے کہ وہ جانوروں کی مانند ہیں۔ E  #.9DOZeoz *5@KV`kv%0;FQ\gr} C C C C C C C C  C C C C C C C C C  C C C C C C C C  C  C  C  C  C C C C C C C C C C  C C C C C C C C  C  C  C  C  C C C C  C C C C C C C C  C  D  D  D  D D D D D D D D  D D D 1&1ph[یہ دیکھ کر مَیں نے مُردوں کو مبارک کہا، حالانکہ وہ عرصے سے وفات پا چکے تھے۔ مَیں نے کہا، ”وہ حال کے زندہ لوگوں سے کہیں مبارک ہیں۔qg _مَیں نے ایک بار پھر نظر ڈالی تو مجھے وہ تمام ظلم نظر آیا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ مظلوموں کے آنسو بہتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ ظالم اُن سے زیادتی کرتے ہیں، اور تسلی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔_f9غرض مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ اپنے کاموں میں خوش رہے، یہی اُس کے نصیب میں ہے۔ کیونکہ کون اُسے وہ دیکھنے کے قابل بنائے گا جو اُس کے بعد پیش آئے گا؟ کوئی نہیں! A$uA/lYلیکن دوسری طرف اگر کوئی مٹھی بھر روزی کما کر سکون کے ساتھ زندگی گزار سکے تو یہ اِس سے بہتر ہے کہ دونوں مٹھیاں سرتوڑ محنت اور ہَوا کو پکڑنے کی کوششوں کے بعد ہی بھریں۔k+ایک طرف تو احمق ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھنے کے باعث اپنے آپ کو تباہی تک پہنچاتا ہے۔ jمَیں نے یہ بھی دیکھا کہ سب لوگ اِس لئے محنت مشقت اور مہارت سے کام کرتے ہیں کہ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔Wi)لیکن اِن سے زیادہ مبارک وہ ہے جو اب تک وجود میں نہیں آیا، جس نے وہ تمام بُرائیاں نہیں دیکھیں جو سورج تلے ہوتی ہیں۔“ rp_ اگر ایک گر جائے تو اُس کا ساتھی اُسے دوبارہ کھڑا کرے گا۔ لیکن اُس پر افسوس جو گر جائے اور کوئی ساتھی نہ ہو جو اُسے دوبارہ کھڑا کرے۔oy دو ایک سے بہتر ہیں، کیونکہ اُنہیں اپنے کام کاج کا اچھا اجر ملے گا۔ nایک آدمی اکیلا ہی تھا۔ نہ اُس کے بیٹا تھا، نہ بھائی۔ وہ بےحد محنت مشقت کرتا رہا، لیکن اُس کی آنکھیں کبھی اپنی دولت سے مطمئن نہ تھیں۔ سوال یہ رہا، ”مَیں اِتنی سرتوڑ کوشش کس کے لئے کر رہا ہوں؟ مَیں اپنی جان کو زندگی کے مزے لینے سے کیوں محروم رکھ رہا ہوں؟“ یہ بھی باطل اور ناگوار معاملہ ہے۔Vm'مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا جو باطل ہے۔ 1cAt}کیونکہ گو وہ بوڑھے بادشاہ کی حکومت کے دوران غربت میں پیدا ہوا تھا توبھی وہ جیل سے نکل کر بادشاہ بن گیا۔As} جو لڑکا غریب لیکن دانش مند ہے وہ اُس بزرگ لیکن احمق بادشاہ سے کہیں بہتر ہے جو تنبیہ ماننے سے انکار کرے۔Ir  ایک شخص پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ دو مل کر اپنا دفاع کر سکتے ہیں۔ تین لڑیوں والی رسّی جلدی سے نہیں ٹوٹتی۔Jq نیز، جب دو سردیوں کے موسم میں مل کر بستر پر لیٹ جائیں تو وہ گرم رہتے ہیں۔ جو تنہا ہے وہ کس طرح گرم ہو جائے گا؟ 2!w ?اللہ کے گھر میں جاتے وقت اپنے قدموں کا خیال رکھ اور سننے کے لئے تیار رہ۔ یہ احمقوں کی قربانیوں سے کہیں بہتر ہے، کیونکہ وہ جانتے ہی نہیں کہ غلط کام کر رہے ہیں۔v+اُن تمام لوگوں کی انتہا نہیں تھی جن کی قیادت وہ کرتا تھا۔ توبھی جو بعد میں آئیں گے وہ اُس سے خوش نہیں ہوں گے۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔ Iu لیکن پھر مَیں نے دیکھا کہ سورج تلے تمام لوگ ایک اَور لڑکے کے پیچھے ہو لئے جسے پہلے کی جگہ تخت نشین ہونا تھا۔ 1k{Qمَنت نہ ماننا مَنت مان کر اُسے پورا نہ کرنے سے بہتر ہے۔Zz/اگر تُو اللہ کے حضور مَنت مانے تو اُسے پورا کرنے میں دیر مت کر۔ وہ احمقوں سے خوش نہیں ہوتا، چنانچہ اپنی منَت پوری کر۔Oyکیونکہ جس طرح حد سے زیادہ محنت مشقت سے خواب آنے لگتے ہیں اُسی طرح بہت باتیں کرنے سے آدمی کی حماقت ظاہر ہوتی ہے۔x)بولنے میں جلدبازی نہ کر، تیرا دل اللہ کے حضور کچھ بیان کرنے میں جلدی نہ کرے۔ اللہ آسمان پر ہے جبکہ تُو زمین پر ہی ہے۔ لہٰذا بہتر ہے کہ تُو کم باتیں کرے۔ UU~ کیا تجھے صوبے میں ایسے لوگ نظر آتے ہیں جو غریبوں پر ظلم کرتے، اُن کا حق مارتے اور اُنہیں انصاف سے محروم رکھتے ہیں؟ تعجب نہ کر، کیونکہ ایک سرکاری ملازم دوسرے کی نگہبانی کرتا ہے، اور اُن پر مزید ملازم مقرر ہوتے ہیں۔4}cجہاں بہت خواب دیکھے جاتے ہیں وہاں فضول باتیں اور بےشمار الفاظ ہوتے ہیں۔ چنانچہ اللہ کا خوف مان!a|=اپنے منہ کو اجازت نہ دے کہ وہ تجھے گناہ میں پھنسائے، اور اللہ کے پیغمبر کے سامنے نہ کہہ، ”مجھ سے غیرارادی غلطی ہوئی ہے۔“ کیا ضرورت ہے کہ اللہ تیری بات سے ناراض ہو کر تیری محنت کا کام تباہ کرے؟ 6- جتنا مال میں اضافہ ہو اُتنا ہی اُن کی تعداد بڑھتی ہے جو اُسے کھا جاتے ہیں۔ اُس کے مالک کو اُس کا کیا فائدہ ہے سوائے اِس کے کہ وہ اُسے دیکھ دیکھ کر مزہ لے؟P جسے پیسے پیارے ہوں وہ کبھی مطمئن نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنے ہی پیسے کیوں نہ ہوں۔ جو زردوست ہو وہ کبھی آسودہ نہیں ہو گا، خواہ اُس کے پاس کتنی ہی دولت کیوں نہ ہو۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔E چنانچہ ملک کے لئے ہر لحاظ سے فائدہ اِس میں ہے کہ ایسا بادشاہ اُس پر حکومت کرے جو کاشت کاری کی فکر کرتا ہے۔ uHwu}uماں کے پیٹ سے نکلتے وقت وہ ننگا تھا، اور اِسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جائے گا۔ اُس کی محنت کا کوئی پھل نہیں ہو گا جسے وہ اپنے ساتھ لے جا سکے۔Lکیونکہ جب یہ دولت کسی مصیبت کے باعث تباہ ہو گئی اور آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اُس کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا۔P مجھے سورج تلے ایک نہایت بُری بات نظر آئی۔ جو دولت کسی نے اپنے لئے محفوظ رکھی وہ اُس کے لئے نقصان کا باعث بن گئی۔^7 کام کاج کرنے والے کی نیند میٹھی ہوتی ہے، خواہ اُس نے کم یا زیادہ کھانا کھایا ہو، لیکن امیر کی دولت اُسے سونے نہیں دیتی۔ &@{تب مَیں نے جان لیا کہ انسان کے لئے اچھا اور مناسب ہے کہ وہ جتنے دن اللہ نے اُسے دیئے ہیں کھائے پیئے اور سورج تلے اپنی محنت مشقت کے پھل کا مزہ لے، کیونکہ یہی اُس کے نصیب میں ہے۔S!جیتے جی وہ ہر دن تاریکی میں کھانا کھاتے ہوئے گزارتا، زندگی بھر وہ بڑی رنجیدگی، بیماری اور غصے میں مبتلا رہتا ہے۔}uیہ بھی بہت بُری بات ہے کہ جس طرح انسان آیا اُسی طرح کوچ کر کے چلا بھی جاتا ہے۔ اُسے کیا فائدہ ہوا ہے کہ اُس نے ہَوا کے لئے محنت مشقت کی ہو؟ AA  /مجھے سورج تلے ایک اَور بُری بات نظر آئی جو انسان کو اپنے بوجھ تلے دبائے رکھتی ہے۔Z /ایسے شخص کو زندگی کے دنوں پر غور و خوض کرنے کا کم ہی وقت ملتا ہے، کیونکہ اللہ اُسے دل میں خوشی دلا کر مصروف رکھتا ہے۔ = uکیونکہ جب اللہ کسی شخص کو مال و متاع عطا کر کے اُسے اِس قابل بنائے کہ اُس کا مزہ لے سکے، اپنا نصیب قبول کر سکے اور محنت مشقت کے ساتھ ساتھ خوش بھی ہو سکے تو یہ اللہ کی بخشش ہے۔ rr ہو سکتا ہے کہ کسی آدمی کے سَو بچے پیدا ہوں اور وہ عمر رسیدہ بھی ہو جائے، لیکن خواہ وہ کتنا بوڑھا کیوں نہ ہو جائے، اگر اپنی خوش حالی کا مزہ نہ لے سکے اور آخرکار صحیح رسومات کے ساتھ دفنایا نہ جائے تو اِس کا کیا فائدہ؟ مَیں کہتا ہوں کہ اُس کی نسبت ماں کے پیٹ میں ضائع ہو گئے بچے کا حال بہتر ہے۔y mاللہ کسی آدمی کو مال و متاع اور عزت عطا کرتا ہے۔ غرض اُس کے پاس سب کچھ ہے جو اُس کا دل چاہے۔ لیکن اللہ اُسے اِن چیزوں سے لطف اُٹھانے نہیں دیتا بلکہ کوئی اجنبی اُس کا مزہ لیتا ہے۔ یہ باطل اور ایک بڑی مصیبت ہے۔ ".H&Gانسان کی تمام محنت مشقت کا یہ مقصد ہے کہ پیٹ بھر جائے، توبھی اُس کی بھوک کبھی نہیں مٹتی۔a=اور اگر وہ دو ہزار سال تک جیتا رہے، لیکن اپنی خوش حالی سے لطف اندوز نہ ہو سکے تو کیا فائدہ ہے؟ سب کو تو ایک ہی جگہ جانا ہے۔oYلیکن گو اُس نے نہ کبھی سورج دیکھا، نہ اُسے کبھی معلوم ہوا کہ ایسی چیز ہے تاہم اُسے مذکورہ آدمی سے کہیں زیادہ آرام و سکون حاصل ہے۔Y-بےشک ایسے بچے کا آنا بےمعنی ہے، اور وہ اندھیرے میں ہی کوچ کر کے چلا جاتا بلکہ اُس کا نام تک اندھیرے میں چھپا رہتا ہے۔  1] جو کچھ بھی پیش آتا ہے اُس کا نام پہلے ہی رکھا گیا ہے، جو بھی انسان وجود میں آتا ہے وہ پہلے ہی معلوم تھا۔ کوئی بھی انسان اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو اُس سے طاقت ور ہے۔1 دُوردراز چیزوں کے آرزومند رہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ انسان اُن چیزوں سے لطف اُٹھائے جو آنکھوں کے سامنے ہی ہیں۔ یہ بھی باطل اور ہَوا کو پکڑنے کے برابر ہے۔r_دانش مند کو کیا حاصل ہے جس کے باعث وہ احمق سے برتر ہے؟ اِس کا کیا فائدہ ہے کہ غریب آدمی زندوں کے ساتھ مناسب سلوک کرنے کا فن سیکھ لے؟ @;g@"?ضیافت کرنے والوں کے گھر میں جانے کی نسبت ماتم کرنے والوں کے گھر میں جانا بہتر ہے، کیونکہ ہر انسان کا انجام موت ہی ہے۔ جو زندہ ہیں وہ اِس بات پر خوب دھیان دیں۔x mاچھا نام خوشبودار تیل سے اور موت کا دن پیدائش کے دن سے بہتر ہے۔S! کس کو معلوم ہے کہ اُن تھوڑے اور بےکار دنوں کے دوران جو سائے کی طرح گزر جاتے ہیں انسان کے لئے کیا کچھ فائدہ مند ہے؟ کون اُسے بتا سکتا ہے کہ اُس کے چلے جانے پر سورج تلے کیا کچھ پیش آئے گا؟ @{ کیونکہ جتنی بھی باتیں انسان کرے اُتنا ہی زیادہ معلوم ہو گا کہ باطل ہیں۔ انسان کے لئے اِس کا کیا فائدہ؟ /کسی معاملے کا انجام اُس کی ابتدا سے بہتر ہے، صبر کرنا مغرور ہونے سے بہتر ہے۔vgناروا نفع دانش مند کو احمق بنا دیتا، رشوت دل کو بگاڑ دیتی ہے۔+احمق کے قہقہے دیگچی تلے چٹخنے والے کانٹوں کی آگ کی مانند ہیں۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔احمقوں کے گیت سننے کی نسبت دانش مند کی جھڑکیوں پر دھیان دینا بہتر ہے۔Jدانش مند کا دل ماتم کرنے والوں کے گھر میں ٹھہرتا جبکہ احمق کا دل عیش و عشرت کرنے والوں کے گھر میں ٹک جاتا ہے۔tcدُکھ ہنسی سے بہتر ہے، اُترا ہوا چہرہ دل کی بہتری کا باعث ہے۔ u A# اللہ کے کام کا ملاحظہ کر۔ جو کچھ اُس نے پیچ دار بنایا کون اُسے سلجھا سکتا ہے؟F" کیونکہ حکمت پیسوں کی طرح پناہ دیتی ہے، لیکن حکمت کا خاص فائدہ یہ ہے کہ وہ اپنے مالک کی جان بچائے رکھتی ہے۔I!  اگر حکمت کے علاوہ میراث میں ملکیت بھی مل جائے تو یہ اچھی بات ہے، یہ اُن کے لئے سودمند ہے جو سورج دیکھتے ہیں۔ ' یہ نہ پوچھ کہ آج کی نسبت پرانا زمانہ بہتر کیوں تھا، کیونکہ یہ حکمت کی بات نہیں۔ غصہ کرنے میں جلدی نہ کر، کیونکہ غصہ احمقوں کی گود میں ہی آرام کرتا ہے۔ QQ('Kنہ حد سے زیادہ بےدینی، نہ حد سے زیادہ حماقت دکھا۔ مقررہ وقت سے پہلے مرنے کی کیا ضرورت ہے؟0&[نہ حد سے زیادہ راست بازی دکھا، نہ حد سے زیادہ دانش مندی۔ اپنے آپ کو تباہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟<%sاپنی عبث زندگی کے دوران مَیں نے دو باتیں دیکھی ہیں۔ ایک طرف راست باز اپنی راست بازی کے باوجود تباہ ہو جاتا جبکہ دوسری طرف بےدین اپنی بےدینی کے باوجود عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔$ خوشی کے دن خوش ہو، لیکن مصیبت کے دن خیال رکھ کہ اللہ نے یہ دن بھی بنایا اور وہ بھی اِس لئے کہ انسان اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ معلوم نہ کر سکے۔ 6 Y,کیونکہ دل میں تُو جانتا ہے کہ تُو نے خود متعدد بار دوسروں پر لعنت بھیجی ہے۔-+Uلوگوں کی ہر بات پر دھیان نہ دے، ایسا نہ ہو کہ تُو نوکر کی لعنت بھی سن لے جو وہ تجھ پر کرتا ہے۔%*Eدنیا میں کوئی بھی انسان اِتنا راست باز نہیں کہ ہمیشہ اچھا کام کرے اور کبھی گناہ نہ کرے۔})uحکمت دانش مند کو شہر کے دس حکمرانوں سے زیادہ طاقت ور بنا دیتی ہے۔E(اچھا ہے کہ تُو یہ بات تھامے رکھے اور دوسری بھی نہ چھوڑے۔ جو اللہ کا خوف مانے وہ دونوں خطروں سے بچ نکلے گا۔ E  "-8CNYdny)4?JU`kv%0;FQ\fq| D D D D  D  D  D  D  D D D D D  D  D  D  D  D D D D D D D D  D  D  D!  D"  D# D$ D% D& D' D( D) D* D+ D, D- D. D/ D0 D1 D2 D3  D4 D5 D6 D7 D8 D9 D: D;  D<  D=  D>  D?  D@ DA DB DC DD   DE  DF  DG  DH  DI  DJ  DK  DL  DM  DN  DO  DP  DQ  DR  DS ''T/#چنانچہ مَیں رُخ بدل کر پورے دھیان سے اِس کی تحقیق و تفتیش کرنے لگا کہ حکمت اور مختلف باتوں کے صحیح نتائج کیا ہیں۔ نیز، مَیں بےدینی کی حماقت اور بےہودگی کی دیوانگی معلوم کرنا چاہتا تھا۔ .جو کچھ موجود ہے وہ دُور اور نہایت گہرا ہے۔ کون اُس کی تہہ تک پہنچ سکتا ہے؟j-Oحکمت کے ذریعے مَیں نے اِن تمام باتوں کی جانچ پڑتال کی۔ مَیں بولا، ”مَیں دانش مند بننا چاہتا ہوں،“ لیکن حکمت مجھ سے دُور رہی۔ e2Eلیکن جسے مَیں ڈھونڈتا رہا وہ نہ ملا۔ ہزار افراد میں سے مجھے صرف ایک ہی دیانت دار مرد ملا، لیکن ایک بھی دیانت دار عورت نہیں۔`1;واعظ فرماتا ہے، ”یہ سب کچھ مجھے معلوم ہوا جب مَیں نے مختلف باتیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک کیں تاکہ صحیح نتائج تک پہنچوں۔@0{مجھے معلوم ہوا کہ موت سے کہیں تلخ وہ عورت ہے جو پھندا ہے، جس کا دل جال اور ہاتھ زنجیریں ہیں۔ جو آدمی اللہ کو منظور ہو وہ بچ نکلے گا، لیکن گناہ گار اُس کے جال میں اُلجھ جائے گا۔ ~P6بادشاہ کے حضور سے دُور ہونے میں جلدبازی نہ کر۔ کسی بُرے معاملے میں مبتلا نہ ہو جا، کیونکہ اُسی کی مرضی چلتی ہے۔5)مَیں کہتا ہوں، بادشاہ کے حکم پر چل، کیونکہ تُو نے اللہ کے سامنے حلف اُٹھایا ہے۔4 {کون دانش مند کی مانند ہے؟ کون باتوں کی صحیح تشریح کرنے کا علم رکھتا ہے؟ حکمت انسان کا چہرہ روشن اور اُس کے منہ کا سخت انداز نرم کر دیتی ہے۔]35مجھے صرف اِتنا ہی معلوم ہوا کہ گو اللہ نے انسانوں کو دیانت دار بنایا، لیکن وہ کئی قسم کی چالاکیاں ڈھونڈ نکالتے ہیں۔“ "Ql" :کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ مستقبل کیسا ہو گا۔ کوئی اُسے یہ نہیں بتا سکتا ہے۔49cکیونکہ ہر معاملے کے لئے مناسب وقت اور انصاف کی راہ ہوتی ہے۔ لیکن مصیبت انسان کو دبائے رکھتی ہے،`8;جو اُس کے حکم پر چلے اُس کا کسی بُرے معاملے سے واسطہ نہیں پڑے گا، کیونکہ دانش مند دل مناسب وقت اور انصاف کی راہ جانتا ہے۔*7Oبادشاہ کے فرمان کے پیچھے اُس کا اختیار ہے، اِس لئے کون اُس سے پوچھے، ”تُو کیا کر رہا ہے؟“ ={^==3 پھر مَیں نے دیکھا کہ بےدینوں کو عزت کے ساتھ دفنایا گیا۔ یہ لوگ مقدِس کے پاس آتے جاتے تھے! لیکن جو راست باز تھے اُن کی یاد شہر میں مٹ گئی۔ یہ بھی باطل ہی ہے۔<+ مَیں نے یہ سب کچھ دیکھا جب پورے دل سے اُن تمام باتوں پر دھیان دیا جو سورج تلے ہوتی ہیں، جہاں اِس وقت ایک آدمی دوسرے کو نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے۔;{کوئی بھی انسان ہَوا کو بند رکھنے کے قابل نہیں۔ اِسی طرح کسی کو بھی اپنی موت کا دن مقرر کرنے کا اختیار نہیں۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا یہ کہ فوجیوں کو جنگ کے دوران فارغ نہیں کیا جاتا اور بےدینی بےدین کو نہیں بچاتی۔ BE!BZ@/ بےدین کی خیر نہیں ہو گی، کیونکہ وہ اللہ کا خوف نہیں مانتا۔ اُس کی زندگی کے دن زیادہ نہیں بلکہ سائے جیسے عارضی ہوں گے۔?9 گناہ گار سے سَو گناہ سرزد ہوتے ہیں، توبھی عمر رسیدہ ہو جاتا ہے۔ بےشک مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ خدا ترس لوگوں کی خیر ہو گی، اُن کی جو اللہ کے چہرے سے ڈرتے ہیں۔6>g مجرموں کو جلدی سے سزا نہیں دی جاتی، اِس لئے لوگوں کے دل بُرے کام کرنے کے منصوبوں سے بھر جاتے ہیں۔ Bچنانچہ مَیں نے خوشی کی تعریف کی، کیونکہ سورج تلے انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں ہے کہ وہ کھائے پیئے اور خوش رہے۔ پھر محنت مشقت کرتے وقت خوشی اُتنے ہی دن اُس کے ساتھ رہے گی جتنے اللہ نے سورج تلے اُس کے لئے مقرر کئے ہیں۔yAmتوبھی ایک اَور بات دنیا میں پیش آتی ہے جو باطل ہے، راست بازوں کو وہ سزا ملتی ہے جو بےدینوں کو ملنی چائے، اور بےدینوں کو وہ اجر ملتا ہے جو راست بازوں کو ملنا چاہئے۔ یہ دیکھ کر مَیں بولا، ”یہ بھی باطل ہی ہے۔“ D'تب مَیں نے اللہ کا سارا کام دیکھ کر جان لیا کہ انسان اُس تمام کام کی تہہ تک نہیں پہنچ سکتا جو سورج تلے ہوتا ہے۔ خواہ وہ اُس کی کتنی تحقیق کیوں نہ کرے توبھی وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ ہو سکتا ہے کوئی دانش مند دعویٰ کرے، ”مجھے اِس کی پوری سمجھ آئی ہے،“ لیکن ایسا نہیں ہے، وہ تہہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ Cمَیں نے اپنی پوری ذہنی طاقت اِس پر لگائی کہ حکمت جان لوں اور زمین پر انسان کی محنتوں کا معائنہ کر لوں، ایسی محنتیں کہ اُسے دن رات نیند نہیں آتی۔ l?lNF سب کے نصیب میں ایک ہی انجام ہے، راست باز اور بےدین کے، نیک اور بد کے، پاک اور ناپاک کے، قربانیاں پیش کرنے والے کے اور اُس کے جو کچھ نہیں پیش کرتا۔ اچھے شخص اور گناہ گار کا ایک ہی انجام ہے، حلف اُٹھانے والے اور اِس سے ڈر کر گریز کرنے والے کی ایک ہی منزل ہے۔A>M اپنے جیون ساتھی کے ساتھ جو تجھے پیارا ہے زندگی کے مزے لیتا رہ۔ سورج تلے کی باطل زندگی کے جتنے دن اللہ نے تجھے بخش دیئے ہیں اُنہیں اِسی طرح گزار! کیونکہ زندگی میں اور سورج تلے تیری محنت مشقت میں یہی کچھ تیرے نصیب میں ہے۔kLQ تیرے کپڑے ہر وقت سفید ہوں، تیرا سر تیل سے محروم نہ رہے۔QK چنانچہ جا کر اپنا کھانا خوشی کے ساتھ کھا، اپنی مَے زندہ دلی سے پی، کیونکہ اللہ کافی دیر سے تیرے کاموں سے خوش ہے۔dJC اُن کی محبت، نفرت اور غیرت سب کچھ بڑی دیر سے جاتی رہی ہے۔ اب وہ کبھی بھی اُن کاموں میں حصہ نہیں لیں گے جو سورج تلے ہوتے ہیں۔ BB)تُو باغ کا اُبلتا چشمہ ہے، ایک ایسا منبع جس کا تازہ پانی لبنان سے بہہ کر آتا ہے۔\=3بال چھڑ، زعفران، خوشبودار بید، دارچینی، بخور کی ہر قسم کا درخت، مُر، عود اور ہر قسم کا بلسان باغ میں پھلتا پھولتا ہے۔ rA5مَیں سو رہی تھی، لیکن میرا دل بیدار رہا۔ سن! میرا محبوب دستک دے رہا ہے، ”اے میری بہن، میری ساتھی، میرے لئے دروازہ کھول دے! اے میری کبوتری، میری کامل ساتھی، میرا سر اوس سے تر ہو گیا ہے، میری زُلفیں رات کی شبنم سے بھیگ گئی ہیں۔“ @ میری بہن، میری دُلھن، اب مَیں اپنے باغ میں داخل ہو گیا ہوں۔ مَیں نے اپنا مُر اپنے بلسان سمیت چن لیا، اپنا چھتا شہد سمیت کھا لیا، اپنی مَے اپنے دودھ سمیت پی لی ہے۔ کھاؤ، میرے دوستو، کھاؤ اور پیؤ، محبت سے سرشار ہو جاؤ! *\\*-EUمَیں نے اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھول دیا، لیکن وہ مُڑ کر چلا گیا تھا۔ مجھے سخت صدمہ ہوا۔ مَیں نے اُسے تلاش کیا لیکن نہ ملا۔ مَیں نے اُسے آواز دی، لیکن جواب نہ ملا۔{Dqمَیں اُٹھی تاکہ اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھولوں۔ میرے ہاتھ مُر سے، میری اُنگلیاں مُر کی خوشبو سے ٹپک رہی تھیں جب مَیں کنڈی کھولنے آئی۔C/میرے محبوب نے اپنا ہاتھ دیوار کے سوراخ میں سے اندر ڈال دیا۔ تب میرا دل تڑپ اُٹھا۔B{”مَیں اپنا لباس اُتار چکی ہوں، اب مَیں کس طرح اُسے دوبارہ پہن لوں؟ مَیں اپنے پاؤں دھو چکی ہوں، اب مَیں اُنہیں کس طرح دوبارہ مَیلا کروں؟“ #>Hw تُو جو عورتوں میں سب سے حسین ہے، ہمیں بتا، تیرے محبوب کی کیا خاصیت ہے جو دوسروں میں نہیں ہے؟ تیرا محبوب دوسروں سے کس طرح سبقت رکھتا ہے کہ تُو ہمیں ایسی قَسم کھلانا چاہتی ہے؟JGاے یروشلم کی بیٹیو، قَسم کھاؤ کہ اگر میرا محبوب ملا تو اُسے اطلاع دو گی، مَیں محبت کے مارے بیمار ہو گئی ہوں۔ F جو چوکیدار شہر میں گشت کرتے ہیں اُن سے میرا واسطہ پڑا، اُنہوں نے میری پٹائی کر کے مجھے زخمی کر دیا۔ فصیل کے چوکیداروں نے میری چادر بھی چھین لی۔ f!L= اُس کے گال بلسان کی کیاری کی مانند، اُس کے ہونٹ مُر سے ٹپکتے سوسن کے پھولوں جیسے ہیں۔IK  اُس کی آنکھیں ندیوں کے کنارے کے کبوتروں کی مانند ہیں، جو دودھ میں نہلائے اور کثرت کے پانی کے پاس بیٹھے ہیں۔4Jc اُس کا سر خالص سونے کا ہے، اُس کے بال کھجور کے پھولدار گُچھوں کی مانند اور کوّے کی طرح سیاہ ہیں۔\I3 میرے محبوب کی جِلد گلابی اور سفید ہے۔ ہزاروں کے ساتھ اُس کا مقابلہ کرو تو اُس کا اعلیٰ کردار نمایاں طور پر نظر آئے گا۔ n -gntP eاے تُو جو عورتوں میں سب سے خوب صورت ہے، تیرا محبوب کدھر چلا گیا ہے؟ اُس نے کون سی سمت اختیار کی تاکہ ہم تیرے ساتھ اُس کا کھوج لگائیں؟AO}اُس کا منہ مٹھاس ہی ہے، غرض وہ ہر لحاظ سے پسندیدہ ہے۔ اے یروشلم کی بیٹیو، یہ ہے میرا محبوب، میرا دوست۔ ZN/اُس کی رانیں مرمر کے ستون ہیں جو خالص سونے کے پائیوں پر لگے ہیں۔ اُس کا حلیہ لبنان اور دیودار کے درختوں جیسا عمدہ ہے۔oMYاُس کے بازو سونے کی سلاخیں ہیں جن میں پکھران جڑے ہوئے ہیں، اُس کا جسم ہاتھی دانت کا شاہکار ہے جس میں سنگِ لاجورد کے پتھر لگے ہیں۔ Tاپنی نظروں کو مجھ سے ہٹا لے، کیونکہ وہ مجھ میں اُلجھن پیدا کر رہی ہیں۔ تیرے بال اُن بکریوں کی مانند ہیں جو اُچھلتی کودتی کوہِ جِلعاد سے اُترتی ہیں۔7Siمیری محبوبہ، تُو تِرضہ شہر جیسی حسین، یروشلم جیسی خوب صورت اور علم بردار دستوں جیسی رُعب دار ہے۔R مَیں اپنے محبوب کی ہی ہوں، اور وہ میرا ہی ہے، وہ جو سوسنوں میں چرتا ہے۔iQMمیرا محبوب یہاں سے اُتر کر اپنے باغ میں چلا گیا ہے، وہ بلسان کی کیاریوں کے پاس گیا ہے تاکہ باغوں میں چرے اور سوسن کے پھول چنے۔ EB_X9 لیکن میری کبوتری، میری کامل ساتھی لاثانی ہے۔ وہ اپنی ماں کی واحد بیٹی ہے، جس نے اُسے جنم دیا اُس کی پاک لاڈلی ہے۔ بیٹیوں نے اُسے دیکھ کر اُسے مبارک کہا، رانیوں اور داشتاؤں نے اُس کی تعریف کی،qW]گو بادشاہ کی 60 بیویاں، 80 داشتائیں اور بےشمار کنواریاں ہوں V نقاب کے پیچھے تیرے گالوں کی جھلک انار کے ٹکڑوں کی مانند دکھائی دیتی ہے۔6Ugتیرے دانت ابھی ابھی نہلائی ہوئی بھیڑوں جیسے سفید ہیں۔ ہر دانت کا جُڑواں ہے، ایک بھی گم نہیں ہوا۔ /1/}\u اے شولمیت، لوٹ آ، لوٹ آ! مُڑ کر لوٹ آ تاکہ ہم تجھ پر نظر کریں۔ تم شولمیت کو کیوں دیکھنا چاہتی ہو؟ ہم لشکرگاہ کا لوک ناچ دیکھنا چاہتی ہیں! '[I لیکن چلتے چلتے نہ جانے کیا ہوا، میری آرزو نے مجھے میری شریف قوم کے رتھوں کے پاس پہنچایا۔;Zq مَیں اخروٹ کے باغ میں اُتر آیا تاکہ وادی میں پھوٹنے والے پودوں کا معائنہ کروں۔ مَیں یہ بھی معلوم کرنا چاہتا تھا کہ کیا انگور کی کونپلیں نکل آئی یا انار کے پھول لگ گئے ہیں۔^Y7 ”یہ کون ہے جو طلوعِ صبح کی طرح چمک اُٹھی، جو چاند جیسی خوب صورت، آفتاب جیسی پاک اور علم بردار دستوں جیسی رُعب دار ہے؟“ !E,`Sتیری گردن ہاتھی دانت کا مینار، تیری آنکھیں حسبون شہر کے تالاب ہیں، وہ جو بَت ربیم کے دروازے کے پاس ہیں۔ تیری ناک مینارِ لبنان کی مانند ہے جس کا منہ دمشق کی طرف ہے۔]_5تیری چھاتیاں غزال کے جُڑواں بچوں کی مانند ہیں۔W^)تیری ناف پیالہ ہے جو مَے سے کبھی نہیں محروم رہتی۔ تیرا جسم گندم کا ڈھیر ہے جس کا احاطہ سوسن کے پھولوں سے کیا گیا ہے۔Z] 1اے رئیس کی بیٹی، جوتوں میں چلنے کا تیرا انداز کتنا من موہن ہے! تیری خوش وضع رانیں ماہر کاری گر کے زیورات کی مانند ہیں۔ 8dkمَیں بولا، ”مَیں کھجور کے درخت پر چڑھ کر اُس کے پھولدار گُچھوں پر ہاتھ لگاؤں گا۔“ تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں کی مانند ہوں، تیرے سانس کی خوشبو سیبوں کی خوشبو جیسی ہو۔ c تیرا قد و قامت کھجور کے درخت سا، تیری چھاتیاں انگور کے گُچھوں جیسی ہیں۔mbUاے خوشیوں سے لبریز محبت، تُو کتنی حسین، کتنی دل رُبا ہے!maUتیرا سر کوہِ کرمل کی مانند ہے، تیرے کھلے بال ارغوان کی طرح قیمتی اور دل کش ہیں۔ بادشاہ تیری زُلفوں کی زنجیروں میں جکڑا رہتا ہے۔ *[Ph آ، ہم صبح سویرے انگور کے باغوں میں جا کر معلوم کریں کہ کیا بیلوں سے کونپلیں نکل آئی ہیں اور پھول لگے ہیں، کہ کیا انار کے درخت کھِل رہے ہیں۔ وہاں مَیں تجھ پر اپنی محبت کا اظہار کروں گی۔hgK آ، میرے محبوب، ہم شہر سے نکل کر دیہات میں رات گزاریں۔_f9 مَیں اپنے محبوب کی ہی ہوں، اور وہ مجھے چاہتا ہے۔Qe تیرا منہ بہترین مَے ہو، ایسی مَے جو سیدھی میرے محبوب کے منہ میں جا کر نرمی سے ہونٹوں اور دانتوں میں سے گزر جائے۔  lاُس کا بایاں بازو میرے سر کے نیچے ہوتا اور دایاں بازو مجھے گلے لگاتا ہے۔k+مَیں تیری راہنمائی کر کے تجھے اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی، اُس کے گھر میں جس نے مجھے تعلیم دی۔ وہاں مَیں تجھے مسالے دار مَے اور اپنے اناروں کا رس پلاتی۔pj ]کاش تُو میرا سگا بھائی ہوتا، تب اگر باہر تجھ سے ملاقات ہوتی تو مَیں تجھے بوسہ دیتی اور کوئی نہ ہوتا جو یہ دیکھ کر مجھے حقیر جانتا۔RggI اُس دن یسّی کی جڑ سے پھوٹی ہوئی کونپل اُمّتوں کے لئے جھنڈا ہو گا۔ قومیں اُس کی طالب ہوں گی، اور اُس کی سکونت گاہ جلالی ہو گی۔f} میرے تمام مُقدّس پہاڑ پر نہ غلط اور نہ تباہ کن کام کیا جائے گا۔ کیونکہ ملک رب کے عرفان سے یوں معمور ہو گا جس طرح سمندر پانی سے بھرا رہتا ہے۔7ei شیرخوار بچہ ناگ کی بانبی کے قریب کھیلے گا، اور جوان بچہ اپنا ہاتھ زہریلے سانپ کے بِل میں ڈالے گا۔ j تب اسرائیل کا حسد ختم ہو جائے گا، اور یہوداہ کے دشمن نیست و نابود ہو جائیں گے۔ نہ اسرائیل یہوداہ سے حسد کرے گا، نہ یہوداہ اسرائیل سے دشمنی رکھے گا۔i} وہ قوموں کے لئے جھنڈا گاڑ کر اسرائیل کے جلاوطنوں کو اکٹھا کرے گا۔ ہاں، وہ یہوداہ کے بکھرے افراد کو دنیا کے چاروں کونوں سے لا کر جمع کرے گا۔Ph اُس دن رب ایک بار پھر اپنا ہاتھ بڑھائے گا تاکہ اپنی قوم کا وہ بچا کھچا حصہ دوبارہ حاصل کرے جو اسور، شمالی اور جنوبی مصر، ایتھوپیا، عیلام، بابل، حمات اور ساحلی علاقوں میں منتشر ہو گا۔ kk/mY ایک ایسا راستہ بنے گا جو رب کے بچے ہوئے افراد کو اسور سے اسرائیل تک پہنچائے گا، بالکل اُس راستے کی طرح جس نے اسرائیلیوں کو مصر سے نکلتے وقت اسرائیل تک پہنچایا تھا۔ 6lg رب بحرِ قُلزم کو خشک کرے گا اور ساتھ ساتھ دریائے فرات کے اوپر ہاتھ ہلا کر اُس پر زوردار ہَوا چلائے گا۔ تب دریا سات ایسی نہروں میں بٹ جائے گا جو پیدل ہی پار کی جا سکیں گی۔!k= پھر دونوں مغرب میں فلستی ملک پر جھپٹ پڑیں گے اور مل کر مشرق کے باشندوں کو لُوٹ لیں گے۔ ادوم اور موآب اُن کے قبضے میں آئیں گے، اور عمون اُن کے تابع ہو جائے گا۔ pq[ اُس دن تم کہو گے، ”رب کی ستائش کرو! اُس کا نام لے کر اُسے پکارو! جو کچھ اُس نے کیا ہے دنیا کو بتاؤ، اُس کے نام کی عظمت کا اعلان کرو۔Xp+ تم شادمانی سے نجات کے چشموں سے پانی بھرو گے۔po[ اللہ میری نجات ہے۔ اُس پر بھروسا رکھ کر مَیں دہشت نہیں کھاؤں گا۔ کیونکہ رب خدا میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔“ n  اُس دن تم گیت گاؤ گے، ”اے رب، مَیں تیری ستائش کروں گا! یقیناً تُو مجھ سے ناراض تھا، لیکن اب تیرا غضب مجھ پر سے دُور ہو جائے اور تُو مجھے تسلی دے۔ P`Iu  ننگے پہاڑ پر جھنڈا گاڑ دو۔ اُنہیں بلند آواز دو، ہاتھ ہلا کر اُنہیں شرفا کے دروازوں میں داخل ہونے کا حکم دو۔ t  درجِ ذیل بابل کے بارے میں وہ اعلان ہے جو یسعیاہ بن آموص نے رویا میں دیکھا۔ksQ اے یروشلم کی رہنے والی، شادیانہ بجا کر خوشی کے نعرے لگا! کیونکہ اسرائیل کا قدوس عظیم ہے، اور وہ تیرے درمیان ہی سکونت کرتا ہے۔ +rQ رب کی تمجید کا گیت گاؤ، کیونکہ اُس نے زبردست کام کیا ہے، اور اِس کا علم پوری دنیا تک پہنچے۔ >>y3 واویلا کرو، کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے، وہ دن جب قادرِ مطلق کی طرف سے تباہی مچے گی۔yxm اُس کے فوجی دُوردراز علاقوں بلکہ آسمان کی انتہا سے آ رہے ہیں۔ کیونکہ رب اپنے غضب کے آلات کے ساتھ آ رہا ہے تاکہ تمام ملک کو برباد کر دے۔w% سنو! پہاڑوں پر بڑے ہجوم کا شور مچ رہا ہے۔ سنو! متعدد ممالک اور جمع ہونے والی قوموں کا غل غپاڑا سنائی دے رہا ہے۔ رب الافواج جنگ کے لئے فوج جمع کر رہا ہے۔v مَیں نے اپنے مُقدّسین کو کام پر لگا دیا ہے، مَیں نے اپنے سورماؤں کو جو میری عظمت کی خوشی مناتے ہیں بُلا لیا ہے تاکہ میرے غضب کا آلۂ کار بنیں۔ Oy(#OO} آسمان کے ستارے اور اُن کے جھرمٹ نہیں چمکیں گے، سورج طلوع ہوتے وقت تاریک ہی رہے گا، اور چاند کی روشنی ختم ہو گی۔|{ دیکھو، رب کا بےرحم دن آ رہا ہے جب اُس کا قہر اور شدید غضب نازل ہو گا۔ اُس وقت ملک تباہ ہو جائے گا اور گناہ گار کو اُس میں سے مٹا دیا جائے گا۔L{ دہشت اُن پر چھا جائے گی، اور وہ جاں کنی اور دردِ زہ کی سی گرفت میں آ کر جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپیں گے۔ ایک دوسرے کو ڈر کے مارے گھور گھور کر اُن کے چہرے آگ کی طرح تمتما رہے ہوں گے۔z تب تمام ہاتھ بےحس و حرکت ہو جائیں گے، اور ہر ایک کا دل ہمت ہار دے گا۔ <'<fG کیونکہ آسمان رب الافواج کے قہر کے سامنے کانپ اُٹھے گا، اُس کے شدید غضب کے نازل ہونے پر زمین لرز کر اپنی جگہ سے کھسک جائے گی۔<s لوگ خالص سونے سے کہیں زیادہ نایاب ہوں گے، انسان اوفیر کے قیمتی سونے کی نسبت کہیں زیادہ کم یاب ہو گا۔~! مَیں دنیا کو اُس کی بدکاری کا اجر اور بےدینوں کو اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا، مَیں شوخوں کا گھمنڈ ختم کر دوں گا اور ظالموں کا غرور خاک میں ملا دوں گا۔ M2M`; مَیں مادیوں کو اُن پر چڑھا لاؤں گا، ایسے لوگوں کو جنہیں رشوت سے نہیں آزمایا جا سکتا، جو سونے چاندی کی پروا ہی نہیں کرتے۔]5 اُن کے دیکھتے دیکھتے دشمن اُن کے بچوں کو زمین پر پٹخ دے گا اور اُن کے گھروں کو لُوٹ کر اُن کی عورتوں کی عصمت دری کرے گا۔9m جو بھی دشمن کے قابو میں آئے گا اُسے چھیدا جائے گا، جسے بھی پکڑا جائے گا اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔)M بابل کے تمام باشندے شکاری کے سامنے دوڑنے والے غزال اور چرواہے سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنے ملک اور اپنی قوم میں واپس آنے کی کوشش کریں گے۔ .NL.- آئندہ اُسے کبھی دوبارہ بسایا نہیں جائے گا، نسل در نسل وہ ویران ہی رہے گا۔ نہ بَدُو اپنا تنبو وہاں لگائے گا، اور نہ گلہ بان اپنے ریوڑ اُس میں ٹھہرائے گا۔}u اللہ بابل کو جو تمام ممالک کا تاج اور بابلیوں کا خاص فخر ہے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالے گا۔ اُس دن وہ سدوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہو جائے گا۔-U اُن کے تیر نوجوانوں کو مار دیں گے۔ نہ وہ شیرخواروں پر ترس کھائیں گے، نہ بچوں پر رحم کریں گے۔ ||D  کیونکہ رب یعقوب پر ترس کھائے گا، وہ دوبارہ اسرائیلیوں کو چن کر اُنہیں اُن کے اپنے ملک میں بسا دے گا۔ پردیسی بھی اُن کے ساتھ مل جائیں گے، وہ یعقوب کے گھرانے سے منسلک ہو جائیں گے۔ ! جنگلی کُتے اُس کے محلوں میں روئیں گے، اور گیدڑ عیش و عشرت کے قصروں میں اپنی درد بھری آوازیں نکالیں گے۔ بابل کا خاتمہ قریب ہی ہے، اب دیر نہیں لگے گی۔ 7 صرف ریگستان کے جانور کھنڈرات میں جا بسیں گے۔ شہر کے گھر اُن کی آوازوں سے گونج اُٹھیں گے، عقابی اُلّو وہاں ٹھہریں گے، اور بکرانما جِنّ اُس میں رقص کریں گے۔ zTzU %اُس دن تُو بابل کے بادشاہ پر طنز کا گیت گائے گا، ”یہ کیسی بات ہے؟ ظالم نیست و نابود اور اُس کے حملے ختم ہو گئے ہیں۔s aجس دن رب تجھے مصیبت، بےچینی اور ظالمانہ غلامی سے آرام دے گا0 [دیگر قومیں اسرائیلیوں کو لے کر اُن کے وطن میں واپس پہنچا دیں گی۔ تب اسرائیل کا گھرانا اِن پردیسیوں کو ورثے میں پائے گا، اور یہ رب کے ملک میں اُن کے نوکر نوکرانیاں بن کر اُن کی خدمت کریں گے۔ جنہوں نے اُنہیں جلاوطن کیا تھا اُن ہی کو وہ جلاوطن کئے رکھیں گے، جنہوں نے اُن پر ظلم کیا تھا اُن ہی پر وہ حکومت کریں گے۔ p جونیپر کے درخت اور لبنان کے دیودار بھی تیرے انجام پر خوش ہو کر کہتے ہیں، ’شکر ہے! جب سے تُو گرا دیا گیا کوئی یہاں چڑھ کر ہمیں کاٹنے نہیں آتا۔‘+اب پوری دنیا کو آرام و سکون حاصل ہوا ہے، اب ہر طرف خوشی کے نعرے سنائی دے رہے ہیں۔>wجو طیش میں آ کر قوموں کو مسلسل مارتا رہا اور غصے سے اُن پر حکومت کرتا، بےرحمی سے اُن کے پیچھے پڑا رہا۔ رب نے بےدینوں کی لاٹھی توڑ کر حکمرانوں کا وہ شاہی عصا ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے 99W) اے ستارۂ صبح، اے ابنِ سحر، تُو آسمان سے کس طرح گر گیا ہے! جس نے دیگر ممالک کو شکست دی تھی وہ اب خود پاش پاش ہو گیا ہے۔Z/ تیری تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہے، تیرے ستار خاموش ہو گئے ہیں۔ اب کیڑے تیرا گدّا اور کیچوے تیرا کمبل ہوں گے۔.W سب مل کر تجھ سے کہیں گے، ’اب تُو بھی ہم جیسا کمزور ہو گیا ہے، تُو بھی ہمارے برابر ہو گیا ہے!‘T# پاتال تیرے اُترنے کے باعث ہل گیا ہے۔ تیرے انتظار میں وہ مُردہ روحوں کو حرکت میں لا رہا ہے۔ وہاں دنیا کے تمام رئیس اور اقوام کے تمام بادشاہ اپنے تختوں سے کھڑے ہو کر تیرا استقبال کریں گے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gq|  E  E  E  E  F  F  F  F  F  E  E  E  E  F  F  F  F  F  F  F  F  F  F  F F F F F F F F  F  F  F  F  F F F F F F F F F F F F! F" F# F$ F% F& F' F(  F)  F* F+ F, F- F. F/ F0 F1  F2  F3 F4 F5 F6 F7 F8 F9 F:  F;  F<  F=  F>  F? F@ Iq]جو بھی تجھ پر نظر ڈالے گا وہ غور سے دیکھ کر پوچھے گا، ’کیا یہی وہ آدمی ہے جس نے زمین کو ہلا دیا، جس کے سامنے دیگر ممالک کانپ اُٹھے؟+لیکن تجھے تو پاتال میں اُتارا جائے گا، اُس کے سب سے گہرے گڑھے میں گرایا جائے گا۔ مَیں بادلوں کی بلندیوں پر چڑھ کر قادرِ مطلق کے بلکل برابر ہو جاؤں گا۔‘%E دل میں تُو نے کہا، ’مَیں آسمان پر چڑھ کر اپنا تخت اللہ کے ستاروں کے اوپر لگا لوں گا، مَیں انتہائی شمال میں اُس پہاڑ پر جہاں دیوتا جمع ہوتے ہیں تخت نشین ہوں گا۔ "@"لیکن تجھے اپنی قبر سے دُور کسی بےکار کونپل کی طرح پھینک دیا جائے گا۔ تجھے مقتولوں سے ڈھانکا جائے گا، اُن سے جن کو تلوار سے چھیدا گیا ہے، جو پتھریلے گڑھوں میں اُتر گئے ہیں۔ تُو پاؤں تلے روندی ہوئی لاش جیسا ہو گا،دیگر ممالک کے تمام بادشاہ بڑی عزت کے ساتھ اپنے اپنے مقبروں میں پڑے ہوئے ہیں۔;qکیا اِسی نے دنیا کو ویران کر دیا اور اُس کے شہروں کو ڈھا کر قیدیوں کو گھر واپس جانے کی اجازت نہ دی؟‘ %%{اِس آدمی کے بیٹوں کو پھانسی دینے کی جگہ تیار کرو! کیونکہ اُن کے باپ دادا کا قصور اِتنا سنگین ہے کہ اُنہیں مرنا ہی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ دوبارہ اُٹھ کر دنیا پر قبضہ کر لیں، کہ رُوئے زمین اُن کے شہروں سے بھر جائے۔“Qاور تدفین کے وقت تُو دیگر بادشاہوں سے جا نہیں ملے گا۔ کیونکہ تُو نے اپنے ملک کو تباہ اور اپنی قوم کو ہلاک کر دیا ہے۔ چنانچہ اب سے ابد تک اِن بےدینوں کی اولاد کا ذکر تک نہیں کیا جائے گا۔ X!+رب الافواج نے قَسم کھا کر فرمایا ہے، ”یقیناً سب کچھ میرے منصوبے کے مطابق ہی ہو گا، میرا ارادہ ضرور پورا ہو جائے گا۔s aبابل خارپُشت کا مسکن اور دلدل کا علاقہ بن جائے گا، کیونکہ مَیں خود اُس میں تباہی کا جھاڑو پھیر دوں گا۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔2_رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں اُن کے خلاف یوں اُٹھوں گا کہ بابل کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ مَیں اُس کی اولاد کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا، اور ایک بھی نہیں بچنے کا۔ :m%Uذیل کا کلام اُس سال نازل ہوا جب آخز بادشاہ نے وفات پائی۔G$ رب الافواج نے فیصلہ کر لیا ہے، تو کون اِسے منسوخ کرے گا؟ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا دیا ہے، تو کون اُسے روکے گا؟&#Gپوری دنیا کے بارے میں یہ منصوبہ اٹل ہے، اور رب اپنا ہاتھ تمام قوموں کے خلاف بڑھا چکا ہے۔J"مَیں اسور کو اپنے ملک میں چِکنا چُور کر دوں گا اور اُسے اپنے پہاڑوں پر کچل ڈالوں گا۔ تب اُس کا جوا میری قوم پر سے دُور ہو جائے گا، اور اُس کا بوجھ اُس کے کندھوں پر سے اُتر جائے گا۔“ NNQ(اے شہر کے دروازے، واویلا کر! اے شہر، زور سے چیخیں مار! اے فلستیو، ہمت ہار کر لڑکھڑاتے جاؤ۔ کیونکہ شمال سے تمہاری طرف دھواں بڑھ رہا ہے، اور اُس کی صفوں میں پیچھے رہنے والا کوئی نہیں ہے۔'%تب ضرورت مندوں کو چراگاہ ملے گی، اور غریب محفوظ جگہ پر آرام کریں گے۔ لیکن تیری جڑ کو مَیں کال سے مار دوں گا، اور جو بچ جائیں اُنہیں بھی ہلاک کر دوں گا۔=&uاے تمام فلستی ملک، اِس پر خوشی مت منا کہ ہمیں مارنے والی لاٹھی ٹوٹ گئی ہے۔ کیونکہ سانپ کی بچی ہوئی جڑ سے زہریلا سانپ پھوٹ نکلے گا، اور اُس کا پھل شعلہ فشاں اُڑن اژدہا ہو گا۔ !!.,Wگلیوں میں وہ ٹاٹ سے ملبّس پھر رہے ہیں، چھتوں پر اور چوکوں میں سب رو رو کر آہ و بکا کر رہے ہیں۔F+اب دیبون کے باشندے ماتم کرنے کے لئے اپنے مندر اور پہاڑی قربان گاہوں کی طرف چڑھ رہے ہیں۔ موآب اپنے شہروں نبو اور میدبا پر واویلا کر رہا ہے۔ ہر سر مُنڈا ہوا اور ہر داڑھی کٹ گئی ہے۔a* ?موآب کے بارے میں رب کا فرمان: ایک ہی رات میں موآب کا شہر عار تباہ ہو گیا ہے۔ ایک ہی رات میں موآب کا شہر قیر برباد ہو گیا ہے۔v)g تو پھر ہمارے پاس بھیجے ہوئے قاصدوں کو ہم کیا جواب دیں؟ یہ کہ رب نے صیون کو قائم رکھا ہے، کہ اُس کی قوم کے مظلوم اُسی میں پناہ لیں گے۔ b6bO/نِمریم کا پانی سوکھ گیا ہے، گھاس جُھلس گئی ہے، تمام ہریالی ختم ہو گئی ہے، سبزہ زاروں کا نام و نشان تک نہیں رہا۔ .میرا دل موآب کو دیکھ کر رو رہا ہے۔ اُس کے مہاجرین بھاگ کر ضُغر اور عجلت شلیشیاہ تک پہنچ رہے ہیں۔ لوگ رو رو کر لوحیت کی طرف چڑھ رہے ہیں، وہ حورونائم تک جانے والے راستے پر چلتے ہوئے اپنی تباہی پر گریہ و زاری کر رہے ہیں۔6-gحسبون اور اِلی عالی مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اور اُن کی آوازیں یہض تک سنائی دے رہی ہیں۔ اِس لئے موآب کے مسلح مرد جنگ کے نعرے لگا رہے ہیں، گو وہ اندر ہی اندر کانپ رہے ہیں۔ l8-3 Wملک کا جو حکمران ریگستان کے پار سلع میں ہے اُس کی طرف سے صیون بیٹی کے پہاڑ پر مینڈھا بھیج دو۔q2] لیکن گو دیمون کی نہر خون سے سرخ ہو گئی ہے، تاہم مَیں اُس پر مزید مصیبت لاؤں گا۔ مَیں شیرببر بھیجوں گا جو اُن پر بھی دھاوا بولیں گے جو موآب سے بچ نکلے ہوں گے اور اُن پر بھی جو ملک میں پیچھے رہ گئے ہوں گے۔ 91mچیخیں موآب کی حدود تک گونج رہی ہیں، ہائے ہائے کی آوازیں اِجلائم اور بیر ایلیم تک سنائی دے رہی ہیں۔0اِس لئے لوگ اپنا سارا جمع شدہ سامان سمیٹ کر وادیِ سفیدہ کو عبور کر رہے ہیں۔ Q&Q|6sموآبی مہاجروں کو اپنے پاس ٹھہرنے دے، موآبی مفروروں کے لئے پناہ گاہ ہو تاکہ وہ ہلاکو کے ہاتھ سے بچ جائیں۔“ لیکن ظالم کا انجام آنے والا ہے۔ تباہی کا سلسلہ ختم ہو جائے گا، اور کچلنے والا ملک سے غائب ہو جائے گا۔O5”ہمیں کوئی مشورہ دے، کوئی فیصلہ پیش کر۔ ہم پر سایہ ڈال تاکہ دوپہر کی تپتی دھوپ ہم پر نہ پڑے بلکہ رات جیسا اندھیرا ہو۔ مفروروں کو چھپا دے، دشمن کو پناہ گزینوں کے بارے میں اطلاع نہ دے۔U4%موآب کی بیٹیاں گھونسلے سے بھگائے ہوئے پرندوں کی طرح دریائے ارنون کے پایاب مقاموں پر اِدھر اُدھر پھڑپھڑا رہی ہیں۔ 99اِس لئے موآبی اپنے آپ پر آہ و زاری کر رہے، سب مل کر آہیں بھر رہے ہیں۔ وہ سسک سسک کر قیرحراست کی کشمش کی ٹکیاں یاد کر رہے ہیں، اُن کا نہایت بُرا حال ہو گیا ہے۔h8Kہم نے موآب کے تکبر کے بارے میں سنا ہے، کیونکہ وہ حد سے زیادہ متکبر، مغرور، گھمنڈی اور شوخ چشم ہے۔ لیکن اُس کی ڈینگیں عبث ہیں۔K7تب اللہ اپنے فضل سے داؤد کے گھرانے کے لئے تخت قائم کرے گا۔ اور جو اُس پر بیٹھے گا وہ وفاداری سے حکومت کرے گا۔ وہ انصاف کا طالب رہ کر عدالت کرے گا اور راستی قائم رکھنے میں ماہر ہو گا۔ dD; اِس لئے مَیں یعزیر کے ساتھ مل کر سِبماہ کے انگوروں کے لئے آہ و زاری کر رہا ہوں۔ اے حسبون، اے اِلی عالی، تمہاری حالت دیکھ کر میرے بےحد آنسو بہہ رہے ہیں۔ کیونکہ جب تمہارا پھل پک گیا اور تمہاری فصل تیار ہوئی تب جنگ کے نعرے تمہارے علاقے میں گونج اُٹھے۔:)حسبون کے باغ مُرجھا گئے، سِبماہ کے انگور ختم ہو گئے ہیں۔ پہلے تو اُن کی انوکھی بیلیں یعزیر بلکہ ریگستان تک پھیلی ہوئی تھیں، اُن کی کونپلیں سمندر کو بھی پار کرتی تھیں۔ لیکن اب غیرقوم حکمرانوں نے یہ عمدہ بیلیں توڑ ڈالی ہیں۔ WWM? رب نے ماضی میں اِن باتوں کا اعلان کیا۔$>C جب موآب اپنی پہاڑی قربان گاہ کے سامنے حاضر ہو کر سجدہ کرتا ہے تو بےکار محنت کرتا ہے۔ جب وہ پوجا کرنے کے لئے اپنے مندر میں داخل ہوتا ہے تو فائدہ کوئی نہیں ہوتا۔@={ میرا دل سرود کے ماتمی سُر نکال کر موآب کے لئے نوحہ کر رہا ہے، میری جان قیرحراست کے لئے آہیں بھر رہی ہے۔e<E اب خوشی و شادمانی باغوں سے غائب ہو گئی ہے، انگور کے باغوں میں گیت اور خوشی کے نعرے بند ہو گئے ہیں۔ کوئی نہیں رہا جو حوضوں میں انگور کو روند کر رس نکالے، کیونکہ مَیں نے فصل کی خوشیاں ختم کر دی ہیں۔ WPWtBcعروعیر کے شہر بھی ویران و سنسان ہو جائیں گے۔ تب ریوڑ ہی اُن کی گلیوں میں چریں گے اور آرام کریں گے۔ کوئی نہیں ہو گا جو اُنہیں بھگائے۔A -دمشق شہر کے بارے میں اللہ کا فرمان: ”دمشق مٹ جائے گا، ملبے کا ڈھیر ہی رہ جائے گا۔@لیکن اب وہ مزید فرماتا ہے، ”تین سال کے اندر اندر موآب کی تمام شان و شوکت اور دھوم دھام جاتی رہے گی۔ جو تھوڑے بہت بچیں گے، وہ نہایت ہی کم ہوں گے۔“  Dاُس دن یعقوب کی شان و شوکت کم اور اُس کا موٹا تازہ جسم لاغر ہوتا جائے گا۔ZC/اسرائیل کے قلعہ بند شہر نیست و نابود ہو جائیں گے، اور دمشق کی سلطنت جاتی رہے گی۔ شام کے جو لوگ بچ نکلیں گے اُن کا اور اسرائیل کی شان و شوکت کا ایک ہی انجام ہو گا۔“ یہ ہے رب الافواج کا فرمان۔ yygFIتاہم کچھ نہ کچھ بچا رہے گا، اُن دو چار زیتونوں کی طرح جو چنتے وقت درخت کی چوٹی پر رہ جاتے ہیں۔ درخت کو ڈنڈے سے جھاڑنے کے باوجود کہیں نہ کہیں چند ایک لگے رہیں گے۔“ یہ ہے رب، اسرائیل کے خدا کا فرمان۔E'فصل کی کٹائی کی سی حالت ہو گی۔ جس طرح کاٹنے والا ایک ہاتھ سے گندم کے ڈنٹھل کو پکڑ کر دوسرے سے بالوں کو کاٹتا ہے اُسی طرح اسرائیلیوں کو کاٹا جائے گا۔ اور جس طرح وادیِ رفائیم میں غریب لوگ فصل کاٹنے والوں کے پیچھے پیچھے چل کر بچی ہوئی بالیوں کو چنتے ہیں اُسی طرح اسرائیل کے بچے ہوؤں کو چنا جائے گا۔ B+9Im اُس وقت اسرائیلی اپنے قلعہ بند شہروں کو یوں چھوڑیں گے جس طرح کنعانیوں نے اپنے جنگلوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں کو اسرائیلیوں کے آگے آگے چھوڑا تھا۔ سب کچھ ویران و سنسان ہو گا۔Hآئندہ نہ وہ اپنے ہاتھوں سے بنی ہوئی قربان گاہوں کو تکے گا، نہ اپنی اُنگلیوں سے بنے ہوئے یسیرت دیوی کے کھمبوں اور بخور کی قربان گاہوں پر دھیان دے گا۔9Gmتب انسان اپنی نظر اپنے خالق کی طرف اُٹھائے گا، اور اُس کی آنکھیں اسرائیل کے قدوس کی طرف دیکھیں گی۔ .=. L بےشمار قوموں کا شور شرابہ سنو جو طوفانی سمندر کی سی ٹھاٹھیں مار رہی ہیں۔ اُمّتوں کا غل غپاڑا سنو جو تھپیڑے مارنے والی موجوں کی طرح گرج رہی ہیں۔mKU شاید ہی وہ لگاتے وقت تیزی سے اُگنے لگیں، شاید ہی اُن کے پھول اُسی صبح کھلنے لگیں۔ توبھی تیری محنت عبث ہے۔ تُو کبھی بھی اُن کے پھل سے لطف اندوز نہیں ہو گا بلکہ محض بیماری اور لاعلاج درد کی فصل کاٹے گا۔LJ افسوس، تُو اپنی نجات کے خدا کو بھول گیا ہے۔ تجھے وہ چٹان یاد نہ رہی جس پر تُو پناہ لے سکتا ہے۔ چنانچہ اپنے پیارے دیوتاؤں کے باغ لگاتا جا، اور اُن میں پردیسی انگور کی قلمیں لگاتا جا۔ Y)O /پھڑپھڑاتے بادبانوں کے ملک پر افسوس! ایتھوپیا پر افسوس جہاں کوش کے دریا بہتے ہیں،+NQشام کو اسرائیل سخت گھبرا جائے گا، لیکن پَو پھٹنے سے پہلے پہلے اُس کے دشمن مر گئے ہوں گے۔ یہی ہمیں لُوٹنے والوں کا نصیب، ہماری غارت گری کرنے والوں کا انجام ہو گا۔ "M? کیونکہ غیرقومیں پہاڑ نما لہروں کی طرح متلاطم ہیں۔ لیکن رب اُنہیں ڈانٹے گا تو وہ دُور دُور بھاگ جائیں گی۔ جس طرح پہاڑوں پر بھوسا ہَوا کے جھونکوں سے اُڑ جاتا اور لُڑھک بوٹی آندھی میں چکر کھانے لگتی ہے اُسی طرح وہ فرار ہو جائیں گی۔ yQmاے دنیا کے تمام باشندو، زمین کے تمام بسنے والو! جب پہاڑوں پر جھنڈا گاڑا جائے تو اُس پر دھیان دو! جب نرسنگا بجایا جائے تو اُس پر غور کرو! Pاور جو اپنے قاصدوں کو آبی نرسل کی کشتیوں میں بٹھا کر سمندری سفروں پر بھیجتا ہے۔ اے تیز رَو قاصدو، لمبے قد اور چِکنی چپڑی جِلد والی قوم کے پاس جاؤ۔ اُس قوم کے پاس پہنچو جس سے دیگر قومیں دُوردراز علاقوں تک ڈرتی ہیں، جو زبردستی سب کچھ پاؤں تلے کچل دیتی ہے، اور جس کا ملک دریاؤں سے بٹا ہوا ہے۔ OOfSGکیونکہ انگور کی فصل کے پکنے سے پہلے ہی رب اپنا ہاتھ بڑھا دے گا۔ پھولوں کے ختم ہونے پر جب انگور پک رہے ہوں گے وہ کونپلوں کو چھری سے کاٹے گا، پھیلتی ہوئی شاخوں کو توڑ توڑ کر اُن کی کانٹ چھانٹ کرے گا۔AR}کیونکہ رب مجھ سے ہم کلام ہوا ہے، ”مَیں اپنی سکونت گاہ سے خاموشی سے دیکھتا رہوں گا۔ لیکن میری یہ خاموشی دوپہر کی چلچلاتی دھوپ یا موسمِ گرما میں دُھند کے بادل کی مانند ہو گی۔“ MpMU7اُس وقت لمبے قد اور چِکنی چپڑی جِلد والی یہ قوم رب الافواج کے حضور تحفہ لائے گی۔ ہاں، جن لوگوں سے دیگر قومیں دُوردراز علاقوں تک ڈرتی ہیں اور جو زبردستی سب کچھ پاؤں تلے کچل دیتے ہیں وہ دریاؤں سے بٹے ہوئے اپنے ملک سے آ کر اپنا تحفہ صیون پہاڑ پر پیش کریں گے، وہاں جہاں رب الافواج کا نام سکونت کرتا ہے۔ Tیہی ایتھوپیا کی حالت ہو گی۔ اُس کی لاشوں کو پہاڑوں کے شکاری پرندوں اور جنگلی جانوروں کے حوالے کیا جائے گا۔ موسمِ گرما کے دوران شکاری پرندے اُنہیں کھاتے جائیں گے، اور سردیوں میں جنگلی جانور لاشوں سے سیر ہو جائیں گے۔ CXمصر کی روح مضطرب ہو جائے گی، اور مَیں اُن کے منصوبوں کو درہم برہم کر دوں گا۔ گو وہ بُتوں، مُردوں کی روحوں، اُن سے رابطہ کرنے والوں اور قسمت کا حال بتانے والوں سے مشورہ کریں گے،W9”مَیں مصریوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے پر اُکسا دوں گا۔ بھائی بھائی کے ساتھ، پڑوسی پڑوسی کے ساتھ، شہر شہر کے ساتھ، اور بادشاہی بادشاہی کے ساتھ جنگ کرے گی۔V {مصر کے بارے میں اللہ کا فرمان: رب تیز رَو بادل پر سوار ہو کر مصر آ رہا ہے۔ اُس کے سامنے مصر کے بُت تھرتھرا رہے ہیں اور مصر کی ہمت ٹوٹ گئی ہے۔bRDRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{܁RށT߁W\။`⁋dかg䁋j偋m恋q灋u聋y運}ꁌ܁RށT߁W\။`⁋dかg䁋j偋m恋q灋u聋y運}ꁌ끌쁌큌  !%(,/369;?BDFILOQSUX ] a ehkoqtvy}    !"!$%%)&,'/(3)7*<+?,B-F.I/L0O1S2Y3]4`5d6g8k9o:q;s}?@ABC 8 8]مچھیرے آہ و زاری کریں گے، دریا میں کانٹا اور جال ڈالنے والے گھٹتے جائیں گے۔u\eدریائے نیل کے دہانے تک جتنی بھی ہریالی اور فصلیں کنارے پر اُگتی ہیں وہ سب پژمُردہ ہو جائیں گی اور ہَوا میں بکھر کر غائب ہو جائیں گی۔K[مصر کی نہروں سے بدبو پھیلے گی بلکہ مصر کے نالے گھٹتے گھٹتے خشک ہو جائیں گے۔ نرسل اور سرکنڈے مُرجھا جائیں گے۔oZYدریائے نیل کا پانی ختم ہو جائے گا، وہ بالکل سوکھ جائے گا۔qY]لیکن مَیں اُنہیں ایک ظالم مالک کے حوالے کر دوں گا، اور ایک سخت بادشاہ اُن پر حکومت کرے گا۔“ یہ ہے قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان۔ E$/:EP[fq| *5@KValw&1<FQ\gr} FB FC FD FE FF FG FH  FI  FJ FB FC FD FE FF FG FH  FI  FJ  FK  FL  FM FN  FO FP FQ FR FS FT FU  FV FW FX FY FZ F[ F\ F]  F^  F_  F`  Fa  Fb Fc Fd Fe Ff Fg Fh Fi Fj Fk Fl Fm Fn  Fo Fp Fq Fr Fs Ft  Fu Fv Fw Fx Fy Fz F{ F|  F}  F~  F  F  F F F F F  F `~aa= اے فرعون، اب تیرے دانش مند کہاں ہیں؟ وہ معلوم کر کے تجھے بتائیں کہ رب الافواج مصر کے ساتھ کیا کچھ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔^`7 ضُعن کے افسر ناسمجھ ہی ہیں، فرعون کے دانا مشیر اُسے احمق مشورے دے رہے ہیں۔ تم مصری بادشاہ کے سامنے کس طرح دعویٰ کر سکتے ہو، ”مَیں دانش مندوں کے حلقے میں شامل اور قدیم بادشاہوں کا وارث ہوں“؟{_q کپڑا بنانے والے سخت مایوس ہوں گے، تمام مزدور دل برداشتہ ہوں گے۔^1 سَن کے ریشوں سے دھاگا بنانے والوں کو شرم آئے گی، اور جولاہوں کا رنگ فق پڑ جائے گا۔ ePefeGمصری اُس دن عورتوں جیسے کمزور ہوں گے۔ جب رب الافواج اُنہیں مارنے کے لئے اپنا ہاتھ اُٹھائے گا تو وہ گھبرا کر کانپ اُٹھیں گے۔wdiاُس کی کوئی بات نہیں بنتی، خواہ سر ہو یا دُم، کونپل ہو یا تنا۔Jcکیونکہ رب نے اُن میں ابتری کی روح ڈال دی ہے۔ جس طرح نشے میں دُھت شرابی اپنی قَے میں لڑکھڑاتا رہتا ہے اُسی طرح مصر اُن کے مشوروں سے ڈانواں ڈول ہو گیا ہے، خواہ وہ کیا کچھ کیوں نہ کرے۔ab= ضُعن کے افسر احمق بن بیٹھے ہیں، میمفِس کے بزرگوں نے دھوکا کھایا ہے۔ اُس کے قبائلی سرداروں کے فریب سے مصر ڈگمگانے لگا ہے۔ \h3اُس دن ملکِ مصر کے بیچ میں رب کے لئے قربان گاہ مخصوص کی جائے گی، اور اُس کی سرحد پر رب کی یاد میں ستون کھڑا کیا جائے گا۔dgCاُس دن مصر کے پانچ شہر کنعان کی زبان اپنا کر رب الافواج کے نام پر قَسم کھائیں گے۔ اُن میں سے ایک ’تباہی کا شہر‘ کہلائے گا۔!f=ملکِ یہوداہ مصریوں کے لئے شرم کا باعث بنے گا۔ جب بھی اُس کا ذکر ہو گا تو وہ دہشت کھائیں گے، کیونکہ اُنہیں وہ منصوبہ یاد آئے گا جو رب نے اُن کے خلاف باندھا ہے۔ 8` 8ckAرب مصر کو مارے گا بھی اور اُسے شفا بھی دے گا۔ مصری رب کی طرف رجوع کریں گے تو وہ اُن کی التجاؤں کے جواب میں اُنہیں شفا دے گا۔;jqیوں رب اپنے آپ کو مصریوں پر ظاہر کرے گا۔ اُس دن وہ رب کو جان لیں گے، اور ذبح اور غلہ کی قربانیاں چڑھا کر اُس کی پرستش کریں گے۔ وہ رب کے لئے مَنتیں مان کر اُن کو پورا کریں گے۔i1یہ دونوں رب الافواج کی حضوری کی نشان دہی کریں گے اور گواہی دیں گے کہ وہ موجود ہے۔ چنانچہ جب اُن پر ظلم کیا جائے گا تو وہ چلّا کر اُس سے فریاد کریں گے، اور رب اُن کے پاس نجات دہندہ بھیج دے گا جو اُن کی خاطر لڑ کر اُنہیں بچائے گا۔ %=%uo gایک دن اسوری بادشاہ سرجون نے اپنے کمانڈر کو اشدود سے لڑنے بھیجا۔ جب اسوریوں نے اُس فلستی شہر پر حملہ کیا تو وہ اُن کے قبضے میں آ گیا۔n-کیونکہ رب الافواج اُنہیں برکت دے کر فرمائے گا، ”میری قوم مصر پر برکت ہو، میرے ہاتھوں سے بنے ملک اسور پر میری برکت ہو، میری میراث اسرائیل پر برکت ہو۔“ ,mSاُس دن اسرائیل بھی مصر اور اسور کے اتحاد میں شریک ہو کر تمام دنیا کے لئے برکت کا باعث ہو گا۔ lاُس دن ایک پکی سڑک مصر کو اسور کے ساتھ منسلک کر دے گی۔ اسوری اور مصری آزادی سے ایک دوسرے کے ملک میں آئیں گے، اور دونوں مل کر اللہ کی عبادت کریں گے۔ @@{qqجب اشدود اسوریوں کے قبضے میں آ گیا تو رب نے فرمایا، ”میرے خادم یسعیاہ کو برہنہ اور ننگے پاؤں پھرتے تین سال ہو گئے ہیں۔ اِس سے اُس نے علامتی طور پر اِس کی نشان دہی کی ہے کہ مصر اور ایتھوپیا کا کیا انجام ہو گا۔;pqتین سال پہلے رب یسعیاہ بن آموص سے ہم کلام ہوا تھا، ”جا، ٹاٹ کا جو لباس تُو پہنے رہا ہے اُتار۔ اپنے جوتوں کو بھی اُتار۔“ نبی نے ایسا ہی کیا اور اِسی حالت میں پھرتا رہا تھا۔ tاُس وقت اِس ساحلی علاقے کے باشندے کہیں گے، ’دیکھو اُن لوگوں کی حالت جن سے ہم اُمید رکھتے تھے۔ اُن ہی کے پاس ہم بھاگ کر آئے تاکہ مدد اور اسوری بادشاہ سے چھٹکارا مل جائے۔ اگر اُن کے ساتھ ایسا ہوا تو ہم کس طرح بچیں گے‘؟“ gsIیہ دیکھ کر فلستی دہشت کھائیں گے۔ اُنہیں شرم آئے گی، کیونکہ وہ ایتھوپیا سے اُمید رکھتے اور اپنے مصری اتحادی پر فخر کرتے تھے۔hrKشاہِ اسور مصری قیدیوں اور ایتھوپیا کے جلاوطنوں کو اِسی حالت میں اپنے آگے آگے ہانکے گا۔ نوجوان اور بزرگ سب برہنہ اور ننگے پاؤں پھریں گے، وہ کمر سے لے کر پاؤں تک برہنہ ہوں گے۔ مصر کتنا شرمندہ ہو گا۔ GGsvaرب نے ہول ناک رویا میں مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ نمک حرام اور ہلاکو حرکت میں آ گئے ہیں۔ اے عیلام چل، بابل پر حملہ کر! اے مادی اُٹھ، شہر کا محاصرہ کر! مَیں ہونے دوں گا کہ بابل کے مظلوموں کی آہیں بند ہو جائیں گی۔Kلیکن یہ چند ایک ہی پکار کر خوشی کے نعرے لگائیں گے۔ مغرب سے وہ رب کی عظمت کی ستائش کریں گے۔:=o کیونکہ ملک کے درمیان اور اقوام کے بیج میں یہی صورتِ حال ہو گی کہ چند ایک ہی بچ پائیں گے، بالکل اُن دو چار زیتونوں کی مانند جو درخت کو جھاڑنے کے باوجود اُس پر رہ جاتے ہیں، یا اُن دو چار انگوروں کی طرح جو فصل چننے کے باوجود بیلوں پر لگے رہتے ہیں۔ Y/YCBتب جو ہول ناک آوازوں سے بھاگ کر بچ جائے وہ گڑھے میں گر جائے گا، اور جو گڑھے سے نکل جائے وہ پھندے مَیں پھنس جائے گا۔ کیونکہ آسمان کے دریچے کھل رہے اور زمین کی بنیادیں ہل رہی ہیں۔ A اے دنیا کے باشندو، تم دہشت ناک مصیبت، گڑھوں اور پھندوں میں پھنس جاؤ گے۔L@ہمیں دنیا کی انتہا سے گیت سنائی دے رہے ہیں، ”راست خدا کی تعریف ہو!“ لیکن مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں، مَیں گھل گھل کر مر رہا ہوں! مجھ پر افسوس، کیونکہ بےوفا اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں، بےوفا کھلے طور پر اپنی بےوفائی دکھا رہے ہیں!“ @v@2F_تب وہ گرفتار ہو کر گڑھے میں جمع ہوں گے، اُنہیں قیدخانے میں ڈال کر متعدد دنوں کے بعد سزا ملے گی۔{Eqاُس دن رب آسمان کے لشکر اور زمین کے بادشاہوں سے جواب طلب کرے گا۔$DCنشے میں آئے شرابی کی طرح لڑکھڑا رہی اور کچی جھونپڑی کی طرح جھول رہی ہے۔ آخرکار وہ اپنی بےوفائی کے بوجھ تلے اِتنے دھڑام سے گرے گی کہ آئندہ کبھی نہیں اُٹھنے کی۔]C5زمین کڑک سے پھٹ رہی ہے۔ وہ ڈگمگا رہی، جھوم رہی، jIOتُو نے شہر کو ملبے کا ڈھیر بنا کر حملوں سے محفوظ آبادی کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔ غیرملکیوں کا قلعہ بند محل یوں خاک میں ملایا گیا کہ آئندہ کبھی شہر نہیں کہلائے گا، کبھی از سرِ نو تعمیر نہیں ہو گا۔1H _اے رب، تُو میرا خدا ہے، مَیں تیری تعظیم اور تیرے نام کی تعریف کروں گا۔ کیونکہ تُو نے بڑی وفاداری سے انوکھا کام کر کے قدیم زمانے میں بندھے ہوئے منصوبوں کو پورا کیا ہے۔:Goاُس وقت چاند نادم ہو گا اور سورج شرم کھائے گا، کیونکہ رب الافواج کوہِ صیون پر تخت نشین ہو گا۔ وہاں یروشلم میں وہ بڑی شان و شوکت کے ساتھ اپنے بزرگوں کے سامنے حکومت کرے گا۔ ]ELیا ریگستان میں تپش جیسی کیوں نہ ہوں، تاہم تُو غیرملکیوں کی گرج کو روک دیتا ہے۔ جس طرح بادل کے سائے سے جُھلستی گرمی جاتی رہتی ہے، اُسی طرح زبردستوں کی شیخی کو تُو بند کر دیتا ہے۔HK کیونکہ تُو پست حالوں کے لئے قلعہ اور مصیبت زدہ غریبوں کے لئے پناہ گاہ ثابت ہوا ہے۔ تیری آڑ میں انسان طوفان اور گرمی کی شدت سے محفوظ رہتا ہے۔ گو زبردستوں کی پھونکیں بارش کی بوچھاڑJ7یہ دیکھ کر ایک زورآور قوم تیری تعظیم کرے گی، زبردست اقوام کے شہر تیرا خوف مانیں گے۔ =AO}موت الٰہی فتح کا لقمہ ہو کر ابد تک نیست و نابود رہے گی۔ تب رب قادرِ مطلق ہر چہرے کے آنسو پونچھ کر تمام دنیا میں سے اپنی قوم کی رُسوائی دُور کرے گا۔ رب ہی نے یہ سب کچھ فرمایا ہے۔"N?اِسی پہاڑ پر وہ تمام اُمّتوں پر کا نقاب اُتارے گا اور تمام اقوام پر کا پردہ ہٹا دے گا۔M)یہیں کوہِ صیون پر رب الافواج تمام اقوام کی زبردست ضیافت کرے گا۔ بہترین قسم کی قدیم اور صاف شفاف مَے پی جائے گی، عمدہ اور لذیذترین کھانا کھایا جائے گا۔ 22'SI اے موآب، وہ تیری بلند اور قلعہ بند دیواروں کو گرائے گا، اُنہیں ڈھا کر خاک میں ملائے گا۔ R5 اور گو موآب ہاتھ پھیلا کر اُس میں تیرنے کی کوشش کرے توبھی رب اُس کا غرور گوبر میں دبائے رکھے گا، چاہے وہ کتنی مہارت سے ہاتھ پاؤں مارنے کی کوشش کیوں نہ کرے۔UQ% رب کا ہاتھ اِس پہاڑ پر ٹھہرا رہے گا۔ لیکن موآب کو وہ یوں روندے گا جس طرح بھوسا گوبر میں ملانے کے لئے روندا جاتا ہے۔!P= اُس دن لوگ کہیں گے، ”یہی ہمارا خدا ہے جس کی نجات کے انتظار میں ہم رہے۔ یہی ہے رب جس سے ہم اُمید رکھتے رہے۔ آؤ، ہم شادیانہ بجا کر اُس کی نجات کی خوشی منائیں۔“ /u3/dYCضرورت مند اور پست حال اُسے پاؤں تلے کچل دیتے ہیں۔“X)وہ بلندیوں پر رہنے والوں کو زیر اور اونچے شہر کو نیچا کر کے خاک میں ملا دیتا ہے۔gWIرب پر ابد تک اعتماد رکھو! کیونکہ رب خدا ابدی چٹان ہے۔RVاے رب، جس کا ارادہ مضبوط ہے اُسے تُو محفوظ رکھتا ہے۔ اُسے پوری سلامتی حاصل ہے، کیونکہ وہ تجھ پر بھروسا رکھتا ہے۔U شہر کے دروازوں کو کھولو تاکہ راست قوم داخل ہو، وہ قوم جو وفادار رہی ہے۔yT oاُس دن ملکِ یہوداہ میں گیت گایا جائے گا، ”ہمارا شہر مضبوط ہے، کیونکہ ہم اللہ کی نجات دینے والی چاردیواری اور پُشتوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ /\r]/)]M افسوس، جب بےدین پر رحم کیا جاتا ہے تو وہ انصاف کا مطلب نہیں سیکھتا بلکہ انصاف کے ملک میں بھی غلط کام کرنے سے باز نہیں رہتا، وہاں بھی رب کی عظمت کا لحاظ نہیں کرتا۔\ رات کے وقت میری روح تیرے لئے تڑپتی، میرا دل تیرا طالب رہتا ہے۔ کیونکہ دنیا کے باشندے اُس وقت انصاف کا مطلب سیکھتے ہیں جب تُو دنیا کی عدالت کرتا ہے۔e[Eاے رب، ہم تیرے انتظار میں رہتے ہیں، اُس وقت بھی جب تُو ہماری عدالت کرتا ہے۔ ہم تیرے نام اور تیری تمجید کے آرزومند رہتے ہیں۔Z9اے اللہ، راست باز کی راہ ہموار ہے، کیونکہ تُو اُس کا راستہ چلنے کے قابل بنا دیتا ہے۔ VO` اے رب ہمارے خدا، گو تیرے سوا دیگر مالک ہم پر حکومت کرتے آئے ہیں توبھی ہم تیرے ہی فضل سے تیرے نام کو یاد کر پائے۔5_e اے رب، تُو ہمیں امن و امان مہیا کرتا ہے بلکہ ہماری تمام کامیابیاں تیرے ہی ہاتھ سے حاصل ہوئی ہیں۔%^E اے رب، گو تیرا ہاتھ اُنہیں مارنے کے لئے اُٹھا ہوا ہے توبھی وہ دھیان نہیں دیتے۔ لیکن ایک دن اُن کی آنکھیں کھل جائیں گی، اور وہ تیری اپنی قوم کے لئے غیرت کو دیکھ کر شرمندہ ہو جائیں گے۔ تب تُو اپنی بھسم کرنے والی آگ اُن پر نازل کرے گا۔ WWd!اے رب، تیرے حضور ہم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپتے اور چیختے چلّاتے رہے۔ c;اے رب، وہ مصیبت میں پھنس کر تجھے تلاش کرنے لگے، تیری تادیب کے باعث منتر پھونکنے لگے۔ b اے رب، تُو نے اپنی قوم کو فروغ دیا ہے۔ تُو نے اپنی قوم کو بڑا بنا کر اپنے جلال کا اظہار کیا ہے۔ تیرے ہاتھ سے اُس کی سرحدیں چاروں طرف بڑھ گئی ہیں۔Ya-اب یہ لوگ مر گئے ہیں اور آئندہ کبھی زندہ نہیں ہوں گے، اُن کی روحیں کوچ کر گئی ہیں اور آئندہ کبھی واپس نہیں آئیں گی۔ کیونکہ تُو نے اُنہیں سزا دے کر ہلاک کر دیا، اُن کا نام و نشان مٹا ڈالا ہے۔ Rgاے میری قوم، جا اور تھوڑی دیر کے لئے اپنے کمروں میں چھپ کر کنڈی لگا لے۔ جب تک رب کا غضب ٹھنڈا نہ ہو وہاں ٹھہری رہ۔af=لیکن تیرے مُردے دوبارہ زندہ ہوں گے، اُن کی لاشیں ایک دن جی اُٹھیں گی۔ اے خاک میں بسنے والو، جاگ اُٹھو اور خوشی کے نعرے لگاؤ! کیونکہ تیری اوس نوروں کی شبنم ہے، اور زمین مُردہ روحوں کو جنم دے گی۔}euجننے کا درد محسوس کر کے ہم پیچ و تاب کھا رہے تھے۔ لیکن افسوس، ہَوا ہی پیدا ہوئی۔ نہ ہم نے ملک کو نجات دی، نہ دنیا کے نئے باشندے پیدا ہوئے۔ E  "-8CNXcny)4>IT_ju$/:EP[fq| F F  F  F  F  F  F F F F F  F  F  F  F  F F F F F F F F  F  F  F  F  F F F F F F F F F  F F F F F F F F  F  F  F  F  F  F F F F F F F F  F  F  G  G  G G G G G G G G G G G G G G G G G wkiمَیں، رب خود ہی اُسے سنبھالتا، اُسے مسلسل پانی دیتا رہتا ہوں۔ دن رات مَیں اُس کی پہرہ داری کرتا ہوں تاکہ کوئی اُسے نقصان نہ پہنچائے۔jاُس دن کہا جائے گا، ”انگور کا کتنا خوب صورت باغ ہے! اُس کی تعریف میں گیت گاؤ!i 7اُس دن رب اُس بھاگنے اور پیچ و تاب کھانے والے سانپ کو سزا دے گا جو لِویاتان کہلاتا ہے۔ اپنی سخت، عظیم اور طاقت ور تلوار سے وہ سمندر کے اژدہا کو مار ڈالے گا۔5heکیونکہ دیکھ، رب اپنی سکونت گاہ سے نکلنے کو ہے تاکہ دنیا کے باشندوں کو سزا دے۔ تب زمین اپنے آپ پر بہایا ہوا خون فاش کرے گی اور اپنے مقتولوں کو مزید چھپائے نہیں رکھے گی۔ -C*oOکیا رب نے اپنی قوم کو یوں مارا جس طرح اُس نے اسرائیل کو مارنے والوں کو مارا ہے؟ ہرگز نہیں! یا کیا اسرائیل کو یوں قتل کیا گیا جس طرح اُس کے قاتلوں کو قتل کیا گیا ہے؟enEایک وقت آئے گا کہ یعقوب جڑ پکڑے گا۔ اسرائیل کو پھول لگ جائیں گے، اُس کی کونپلیں نکلیں گی اور دنیا اُس کے پھل سے بھر جائے گی۔5meلیکن اگر وہ مان جائیں تو میرے پاس آ کر پناہ لیں۔ وہ میرے ساتھ صلح کریں، ہاں میرے ساتھ صلح کریں۔“l#اب میرا غصہ ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ لیکن اگر باغ میں اونٹ کٹارے اور خاردار جھاڑیاں مل جائیں تو مَیں اُن سے نپٹ لوں گا، مَیں اُن سے جنگ کر کے سب کو جلا دوں گا۔ TT*qO اِس طرح یعقوب کے قصور کا کفارہ دیا جائے گا۔ اور جب اسرائیل کا گناہ دُور ہو جائے گا تو نتیجے میں وہ تمام غلط قربان گاہوں کو چونے کے پتھروں کی طرح چِکنا چُور کرے گا۔ نہ یسیرت دیوی کے کھمبے، نہ بخور جلانے کی غلط قربان گاہیں کھڑی رہیں گی۔xpkنہیں، بلکہ تُو نے اُسے ڈرا کر اور بھگا کر اُس سے جواب طلب کیا، تُو نے اُس کے خلاف مشرق سے تیز آندھی بھیج کر اُسے اپنے حضور سے نکال دیا۔ >>fsG تب اُس کی شاخیں سوکھ جائیں گی اور عورتیں اُنہیں توڑ توڑ کر جلائیں گی۔ کیونکہ یہ قوم سمجھ سے خالی ہے، لہٰذا اُس کا خالق اُس پر ترس نہیں کھائے گا، جس نے اُسے تشکیل دیا وہ اُس پر مہربانی نہیں کرے گا۔Rr کیونکہ قلعہ بند شہر تنہا رہ گیا ہے۔ لوگوں نے اُسے ویران چھوڑ کر ریگستان کی طرح ترک کر دیا ہے۔ اب سے اُس میں بچھڑے ہی چریں گے۔ وہی اُس کی گلیوں میں آرام کر کے اُس کی ٹہنیوں کو چبا لیں گے۔ yv oسامریہ پر افسوس جو اسرائیلی شرابیوں کا شاندار تاج ہے۔ اُس شہر پر افسوس جو اسرائیل کی شان و شوکت تھا لیکن اب مُرجھانے والا پھول ہے۔ اُس آبادی پر افسوس جو نشے میں دُھت لوگوں کی زرخیز وادی کے اوپر تخت نشین ہے۔ u اُس دن نرسنگا بلند آواز سے بجے گا۔ تب اسور میں تباہ ہونے والے اور مصر میں بھگائے ہوئے لوگ واپس آ کر یروشلم کے مُقدّس پہاڑ پر رب کو سجدہ کریں گے۔ Nt اُس دن تم اسرائیلی غلہ جیسے ہو گے، اور رب تمہاری بالیوں کو دریائے فرات سے لے کر مصر کی شمالی سرحد پر واقع وادیِ مصر تک کاٹے گا۔ پھر وہ تمہیں گاہ کر دانہ بہ دانہ تمام غلہ اکٹھا کرے گا۔ >uyeتب یہ مُرجھانے والا پھول جو زرخیز وادی کے اوپر تخت نشین ہے اور اُس کی شان و شوکت ختم ہو جائے گی۔ اُس کا حال فصل سے پہلے پکنے والے انجیر جیسا ہو گا۔ کیونکہ جوں ہی کوئی اُسے دیکھے وہ اُسے توڑ کر ہڑپ کر لے گا۔~xwتب اسرائیلی شرابیوں کا شاندار تاج سامریہ پاؤں تلے روندا جائے گا۔;wqدیکھو، رب ایک زبردست سورما بھیجے گا جو اولوں کے طوفان، تباہ کن آندھی اور سیلاب پیدا کرنے والی موسلادھار بارش کی طرح سامریہ پر ٹوٹ پڑے گا اور زور سے اُسے زمین پر پٹخ دے گا۔ .Ig.~}wتمام میزیں اُن کی قَے سے گندی ہیں، اُن کی غلاظت ہر طرف نظر آتی ہے۔2|_لیکن یہ لوگ بھی مَے کے اثر سے ڈگمگا رہے اور شراب پی پی کر لڑکھڑا رہے ہیں۔ امام اور نبی نشے میں جھوم رہے ہیں۔ مَے پینے سے اُن کے دماغوں میں خلل آ گیا ہے، شراب پی پی کر وہ چکر کھا رہے ہیں۔ رویا دیکھتے وقت وہ جھومتے، فیصلے کرتے وقت جھولتے ہیں۔]{5وہ عدالت کرنے والے کو انصاف کی روح دلائے گا اور شہر کے دروازے پر دشمن کو پیچھے دھکیلنے والوں کے لئے طاقت کا باعث ہو گا۔2z_اُس دن رب الافواج خود اسرائیل کا شاندار تاج ہو گا، وہ اپنی قوم کے بچے ہوؤں کا جلالی سہرا ہو گا۔ %+%} گو اُس نے اُن سے فرمایا تھا، ”یہ آرام کی جگہ ہے۔ تھکے ماندوں کو آرام دو، کیونکہ یہیں وہ سکون پائیں گے۔“ لیکن وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔+ چنانچہ اب اللہ ہکلاتے ہوئے ہونٹوں اور غیرزبانوں کی معرفت اِس قوم سے بات کرے گا۔=u کیونکہ یہ کہتا ہے، ’صَو لاصَو صَو لاصَو، قَو لاقَو قَو لاقَو، تھوڑا سا اِس طرف تھوڑا سا اُس طرف‘۔“q~] وہ آپس میں کہتے ہیں، ”یہ شخص ہمارے ساتھ اِس قسم کی باتیں کیوں کرتا ہے؟ ہمیں تعلیم دیتے اور الٰہی پیغام کا مطلب سناتے وقت وہ ہمیں یوں سمجھاتا ہے گویا ہم چھوٹے بچے ہوں جن کا دودھ ابھی ابھی چھڑایا گیا ہو۔ TT8kچنانچہ اب رب کا کلام سن لو، اے مذاق اُڑانے والو، جو یروشلم میں بسنے والی اِس قوم پر حکومت کرتے ہو۔jO اِس لئے آئندہ رب اُن سے اِن ہی الفاظ سے ہم کلام ہو گا، ”صَو لاصَو صَو لاصَو، قَو لاقَو قَو لاقَو، تھوڑا سا اِس طرف، تھوڑا سا اُس طرف۔“ کیونکہ لازم ہے کہ وہ چل کر ٹھوکر کھائیں، اور دھڑام سے اپنی پشت پر گر جائیں، کہ وہ زخمی ہو جائیں اور پھندے میں پھنس کر گرفتار ہو جائیں۔ 22Qاِس کے جواب میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں، کونے کا ایک آزمودہ اور قیمتی پتھر جو مضبوط بنیاد پر لگا ہے۔ جو ایمان لائے گا وہ کبھی نہیں ہلے گا۔saتم شیخی مار کر کہتے ہو، ”ہم نے موت سے عہد باندھا اور پاتال سے معاہدہ کیا ہے۔ اِس لئے جب سزا کا سیلاب ہم پر سے گزرے تو ہمیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ کیونکہ ہم نے جھوٹ میں پناہ لی اور دھوکے میں چھپ گئے ہیں۔“ yوہ صبح بہ صبح اور دن رات گزرے گا، اور جب بھی گزرے گا تو تمہیں اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔ اُس وقت لوگ دہشت زدہ ہو کر کلام کا مطلب سمجھیں گے۔“~wتب تیرا موت کے ساتھ عہد منسوخ ہو جائے گا، اور تیرا پاتال کے ساتھ معاہدہ قائم نہیں رہے گا۔ سزا کا سیلاب تم پر سے گزر کر تمہیں پامال کرے گا۔jOانصاف میرا فیتہ اور راستی میری ساہول کی ڈوری ہو گی۔ اِن سے مَیں سب کچھ پرکھوں گا۔ اولے اُس جھوٹ کا صفایا کریں گے جس میں تم نے پناہ لی ہے، اور سیلاب تیری چھپنے کی جگہ اُڑا کر اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔ % T%* Oچنانچہ اپنی طعنہ زنی سے باز آؤ، ورنہ تمہاری زنجیریں مزید زور سے کس دی جائیں گی۔ کیونکہ مجھے قادرِ مطلق رب الافواج سے پیغام ملا ہے کہ تمام دنیا کی تباہی متعین ہے۔1 ]کیونکہ رب اُٹھ کر یوں تم پر جھپٹ پڑے گا جس طرح پراصیم پہاڑ کے پاس فلستیوں پر جھپٹ پڑا۔ جس طرح وادیِ جِبعون میں اموریوں پر ٹوٹ پڑا اُسی طرح وہ تم پر ٹوٹ پڑے گا۔ اور جو کام وہ کرے گا وہ عجیب ہو گا، جو قدم وہ اُٹھائے گا وہ معمول سے ہٹ کر ہو گا۔q ]چارپائی اِتنی چھوٹی ہو گی کہ تم پاؤں پھیلا کر سو نہیں سکو گے۔ بستر کی چوڑائی اِتنی کم ہو گی کہ تم اُسے لپیٹ کر آرام نہیں کر سکو گے۔ im-i?yکسان کو خوب معلوم ہے کہ کیا کیا کرنا ہوتا ہے، کیونکہ اُس کے خدا نے اُسے تعلیم دے کر صحیح طریقہ سکھایا۔;qہرگز نہیں! جب پورے کھیت کی سطح ہموار اور تیار ہے تو وہ اپنی اپنی جگہ پر سیاہ زیرہ اور سفید زیرہ، گندم، باجرا اور جَو کا بیج بوتا ہے۔ آخر میں وہ کنارے پر چارے کا بیج بوتا ہے۔ جب کسان کھیت کو بیج بونے کے لئے تیار کرتا ہے تو کیا وہ پورا دن ہل چلاتا رہتا ہے؟ کیا وہ اپنا پورا وقت زمین کھودنے اور ڈھیلے توڑنے میں صَرف کرتا ہے؟| sغور سے میری بات سنو! دھیان سے اُس پر کان دھرو جو مَیں کہہ رہا ہوں! a+اُسے یہ علم بھی رب الافواج سے ملا ہے جو زبردست مشوروں اور کامل حکمت کا منبع ہے۔ اور کیا اناج کو گاہ گاہ کر پیسا جاتا ہے؟ ہر گز نہیں! کسان اُسے حد سے زیادہ نہیں گاہتا۔ گو اُس کے گھوڑے کوئی وزنی چیز کھینچتے ہوئے بالیوں پر سے گزرتے ہیں تاکہ دانے نکلیں تاہم کسان دھیان دیتا ہے کہ دانے پِس نہ جائیں۔چنانچہ سیاہ زیرہ اور سفید زیرہ کو اناج کی طرح گاہا نہیں جاتا۔ دانے نکالنے کے لئے اُن پر وزنی چیز نہیں چلائی جاتی بلکہ اُنہیں ڈنڈے سے مارا جاتا ہے۔ #(hMتب تُو اِتنا پست ہو گا کہ خاک میں سے بولے گا، تیری دبی دبی آواز گرد میں سے نکلے گی۔ جس طرح مُردہ روح زمین کے اندر سے سرگوشی کرتی ہے اُسی طرح تیری دھیمی دھیمی آواز زمین میں سے نکلے گی۔;qکیونکہ مَیں تجھے ہر طرف سے پُشتہ بندی سے گھیر کر بند رکھوں گا، تیرے محاصرے کا پورا بندوبست کروں گا۔vgلیکن مَیں اری ایل کو یوں گھیر کر تنگ کروں گا کہ اُس میں آہ و زاری سنائی دے گی۔ تب یروشلم میرے نزدیک صحیح معنوں میں اری ایل ثابت ہو گا۔X -اے اری ایل، اری ایل، تجھ پر افسوس! اے شہر جس میں داؤد خیمہ زن تھا، تجھ پر افسوس! چلو، سال بہ سال اپنے تہوار مناتے رہو۔ 3aتب اری ایل سے لڑنے والی تمام قوموں کے غول خواب جیسے لگیں گے۔ جو یروشلم پر حملہ کر کے اُس کا محاصرہ کر رہے اور اُسے تنگ کر رہے تھے وہ رات میں رویا جیسے غیرحقیقی لگیں گے۔!=رب الافواج اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔ وہ بجلی کی کڑکتی آوازیں، زلزلہ، بڑا شور، تیز آندھی، طوفان اور بھسم کرنے والی آگ کے شعلے اپنے ساتھ لے کر شہر کی مدد کرنے آئے گا۔ لیکن اچانک تیرے متعدد دشمن باریک دُھول کی طرح اُڑ جائیں گے، ظالموں کا غول ہَوا میں بھوسے کی طرح تتر بتر ہو جائے گا۔ کیونکہ اچانک، ایک ہی لمحے میں \D\cA حیرت زدہ ہو کر ہکا بکا رہ جاؤ! اندھے ہو کر نابینا ہو جاؤ! متوالے ہو جاؤ، لیکن مَے سے نہیں۔ لڑکھڑاتے جاؤ، لیکن شراب سے نہیں۔7iتمہارے دشمن اُس بھوکے آدمی کی مانند ہوں گے جو خواب میں دیکھتا ہے کہ مَیں کھانا کھا رہا ہوں، لیکن پھر جاگ کر جان لیتا ہے کہ مَیں ویسے کا ویسا بھوکا ہوں۔ تمہارے مخالف اُس پیاسے آدمی کی مانند ہوں گے جو خواب میں دیکھتا ہے کہ مَیں پانی پی رہا ہوں، لیکن پھر جاگ کر جان لیتا ہے کہ مَیں ویسے کا ویسا نڈھال اور پیاسا ہوں۔ یہی اُن تمام بین الاقوامی غولوں کا حال ہو گا جو کوہِ صیون سے جنگ کریں گے۔  اور اگر اُسے کسی اَن پڑھ آدمی کو دیا جائے تو وہ کہے گا، ”مَیں اَن پڑھ ہوں۔“O اِس لئے جو بھی کلام نازل ہوا ہے وہ تمہارے لئے سر بہ مُہر کتاب ہی ہے۔ اگر اُسے کسی پڑھے لکھے آدمی کو دیا جائے تاکہ پڑھے تو وہ جواب دے گا، ”یہ پڑھا نہیں جا سکتا، کیونکہ اِس پر مُہر ہے۔“  کیونکہ رب نے تمہیں گہری نیند سُلا دیا ہے، اُس نے تمہاری آنکھوں یعنی نبیوں کو بند کیا اور تمہارے سروں یعنی رویا دیکھنے والوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ %d%:!oاُن پر افسوس جو اپنا منصوبہ زمین کی گہرائیوں میں دبا کر رب سے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، جو تاریکی میں اپنے کام کر کے کہتے ہیں، ”کون ہمیں دیکھ لے گا، کون ہمیں پہچان لے گا؟“R اِس لئے آئندہ بھی میرا اِس قوم کے ساتھ سلوک حیرت انگیز ہو گا۔ ہاں، میرا سلوک عجیب و غریب ہو گا۔ تب اُس کے دانش مندوں کی دانش جاتی رہے گی، اور اُس کے سمجھ داروں کی سمجھ غائب ہو جائے گی۔“@{ رب فرماتا ہے، ”یہ قوم میرے حضور آ کر اپنی زبان اور ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے، لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔ اُن کی خدا ترسی صرف انسان ہی کے رٹے رٹائے احکام پر مبنی ہے۔ 2j@${اُس دن بہرے کتاب کی تلاوت سنیں گے، اور اندھوں کی آنکھیں اندھیرے اور تاریکی میں سے نکل کر دیکھ سکیں گی۔C#تھوڑی ہی دیر کے بعد لبنان کا جنگل پھلتے پھولتے باغ میں تبدیل ہو گا جبکہ پھلتا پھولتا باغ جنگل سا لگے گا۔I" تمہاری کج رَوی پر لعنت! کیا کمہار کو اُس کے گارے کے برابر سمجھا جاتا ہے؟ کیا بنی ہوئی چیز بنانے والے کے بارے میں کہتی ہے، ”اُس نے مجھے نہیں بنایا“؟ یا کیا جس کو تشکیل دیا گیا ہے وہ تشکیل دینے والے کے بارے میں کہتا ہے، ”وہ کچھ نہیں سمجھتا“؟ ہرگز نہیں! LZ;'qیہی اُن کا انجام ہو گا جو عدالت میں دوسروں کو قصوروار ٹھہراتے، شہر کے دروازے میں عدالت کرنے والے قاضی کو پھنسانے کی کوشش کرتے اور جھوٹی گواہیوں سے بےقصور کا حق مارتے ہیں۔m&Uظالم کا نام و نشان نہیں رہے گا، طعنہ زن ختم ہو جائیں گے، اور دوسروں کی تاک میں بیٹھنے والے سب کے سب رُوئے زمین پر سے مٹ جائیں گے۔/%Yایک بار پھر فروتن رب کی خوشی منائیں گے، اور محتاج اسرائیل کے قدوس کے باعث شادیانہ بجائیں گے۔ &*Gاُس وقت جن کی روح آوارہ ہے وہ سمجھ حاصل کریں گے، اور بڑبڑانے والے تعلیم قبول کریں گے۔“ =)uجب وہ اپنے درمیان اپنے بچوں کو جو میرے ہاتھوں کا کام ہیں دیکھیں گے تو وہ میرے نام کو مُقدّس مانیں گے۔ وہ یعقوب کے قدوس کو مُقدّس جانیں گے اور اسرائیل کے خدا کا خوف مانیں گے۔6(gچنانچہ رب جس نے پہلے ابراہیم کا بھی فدیہ دے کر اُسے چھڑایا تھا یعقوب کے گھرانے سے فرماتا ہے، ”اب سے یعقوب شرمندہ نہیں ہو گا، اب سے اسرائیلیوں کا رنگ فق نہیں پڑ جائے گا۔ *R . کیونکہ گو اُس کے افسر ضُعن میں ہیں اور اُس کے ایلچی حنیس تک پہنچ گئے ہیںS-!لیکن خبردار! فرعون کا تحفظ تمہارے لئے شرم کا باعث بنے گا، مصر کے سائے میں پناہ لینے سے تمہاری رُسوائی ہو جائے گی۔F,تم نے مجھ سے مشورہ لئے بغیر مصر کی طرف رجوع کیا تاکہ فرعون کی آڑ میں پناہ لو اور مصر کے سائے میں حفاظت پاؤ۔+ رب فرماتا ہے، ”اے ضدی بچو، تم پر افسوس! کیونکہ تم میرے بغیر منصوبے باندھتے اور میرے روح کے بغیر معاہدے کر لیتے ہو۔ گناہوں میں اضافہ کرتے کرتے E  "-8CNYdoz )4?JU`kv&1<GR]hs} G G G G G G G  G  G G G G G G G G  G  G  G  G  G G G! G" G# G$ G% G& G' G( G) G*  G+ G, G- G. G/ G0 G1 G2  G3  G4  G5  G6  G7 G8 G9 G: G; G< G= G> G? G@ GA GB GC GD GE GF GG GH GI  GJ !GK  GL GM GN GO GP GQ GR GS  GT   GU  GV  GW  GX 0-دشتِ نجب کے جانوروں کے بارے میں رب کا فرمان: یہوداہ کے سفیر ایک تکلیف دہ اور پریشان کن ملک میں سے گزر رہے ہیں جس میں شیرببر، شیرنی، زہریلے اور اُڑن سانپ بستے ہیں۔ اُن کے گدھے اور اونٹ یہوداہ کی دولت اور خزانوں سے لدے ہوئے ہیں، اور وہ سب کچھ مصر کے پاس پہنچا رہے ہیں، گو اِس قوم کا کوئی فائدہ نہیں۔ /;توبھی سب اِس قوم سے شرمندہ ہو جائیں گے، کیونکہ اِس کے ساتھ معاہدہ بےکار ہو گا۔ اِس سے نہ مدد اور نہ فائدہ حاصل ہو گا بلکہ یہ شرم اور خجالت کا باعث ہی ہو گی۔“ CERCW4) غیب بینوں کو وہ کہتے ہیں، ”رویا سے باز آؤ۔“ اور رویا دیکھنے والوں کو وہ حکم دیتے ہیں، ”ہمیں سچی رویا مت بتانا بلکہ ہماری خوشامد کرنے والی باتیں۔ فریب دہ رویا دیکھ کر ہمارے آگے بیان کرو!.3W کیونکہ یہ قوم سرکش ہے، یہ لوگ دھوکے باز بچے ہیں جو رب کی ہدایات کو ماننے کے لئے تیار ہی نہیں۔n2Wاب دوسروں کے پاس جا کر سب کچھ تختے پر لکھ۔ اُسے کتاب کی صورت میں قلم بند کر تاکہ میرے الفاظ آنے والے دنوں میں ہمیشہ تک گواہی دیں۔61gمصر کی مدد فضول ہی ہے! اِس لئے مَیں نے مصر کا نام ’رہب اژدہا جس کا منہ بند کر دیا گیا ہے‘ رکھا ہے۔ 'Hv'J7 اب یہ گناہ تمہارے لئے اُس اونچی دیوار کی مانند ہو گا جس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ دراڑیں پھیلتی ہیں اور دیوار بیٹھی جاتی ہے۔ پھر اچانک ایک ہی لمحے میں وہ دھڑام سے زمین بوس ہو جاتی ہے۔M6 جواب میں اسرائیل کا قدوس فرماتا ہے، ”تم نے یہ کلام رد کر کے ظلم اور چالاکی پر بھروسا بلکہ پورا اعتماد کیا ہے۔35a صحیح راستے سے ہٹ جاؤ، سیدھی راہ کو چھوڑ دو۔ ہمارے سامنے اسرائیل کے قدوس کا ذکر کرنے سے باز آؤ!“ ;;V9'رب قادرِ مطلق جو اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”واپس آ کر سکون پاؤ، تب ہی تمہیں نجات ملے گی۔ خاموش رہ کر مجھ پر بھروسا رکھو، تب ہی تمہیں تقویت ملے گی۔ لیکن تم اِس کے لئے تیار ہی نہیں تھے۔e8Eوہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے، بالکل مٹی کے اُس برتن کی طرح جو بےرحمی سے چِکنا چُور کیا جاتا ہے اور جس کا ایک ٹکڑا بھی آگ سے کوئلے اُٹھا کر لے جانے یا حوض سے تھوڑا بہت پانی نکالنے کے قابل نہیں رہ جاتا۔“ t5;eتمہارے ہزار مرد ایک ہی آدمی کی دھمکی پر بھاگ جائیں گے۔ اور جب دشمن کے پانچ افراد تمہیں دھمکائیں گے تو تم سب کے سب فرار ہو جاؤ گے۔ آخرکار جو بچیں گے وہ پہاڑ کی چوٹی پر پرچم کے ڈنڈے کی طرح تنہا رہ جائیں گے، پہاڑی پر جھنڈے کی طرح اکیلے ہوں گے۔“: چونکہ تم جواب میں بولے، ’ہرگز نہیں، ہم اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر بھاگیں گے‘ اِس لئے تم بھاگ جاؤ گے۔ چونکہ تم نے کہا، ’ہم تیز گھوڑوں پر سوار ہو کر بچ نکلیں گے‘ اِس لئے تمہارا تعاقب کرنے والے کہیں زیادہ تیز ہوں گے۔  >گو ماضی میں رب نے تمہیں تنگی کی روٹی کھلائی اور ظلم کا پانی پلایا، لیکن اب تیرا اُستاد چھپا نہیں رہے گا بلکہ تیری اپنی ہی آنکھیں اُسے دیکھیں گی۔= اے صیون کے باشندو جو یروشلم میں رہتے ہو، آئندہ تم نہیں روؤ گے۔ جب تم فریاد کرو گے تو وہ ضرور تم پر مہربانی کرے گا۔ تمہاری سنتے ہی وہ جواب دے گا۔&<Gلیکن رب تمہیں مہربانی دکھانے کے انتظار میں ہے، وہ تم پر رحم کرنے کے لئے اُٹھ کھڑا ہوا ہے۔ کیونکہ رب انصاف کا خدا ہے۔ مبارک ہیں وہ جو اُس کے انتظار میں رہتے ہیں۔ @B{کھیتی باڑی کے لئے مستعمل بَیلوں اور گدھوں کو چھاج اور دو شاخے کے ذریعے صاف کی گئی بہترین خوراک ملے گی۔,ASبیج بوتے وقت رب تیرے کھیتوں پر بارش بھیج کر بہترین فصلیں پکنے دے گا، غذائیت بخش خوراک مہیا کرے گا۔ اُس دن تیری بھیڑبکریاں اور گائےبَیل وسیع چراگاہوں میں چریں گے۔|@sاُس وقت تم چاندی اور سونے سے سجے ہوئے اپنے بُتوں کی بےحرمتی کرو گے۔ تم ”اُف، گندی چیز!“ کہہ کر اُنہیں ناپاک کچرے کی طرح باہر پھینکو گے۔j?Oاگر دائیں یا بائیں طرف مُڑنا ہے تو تمہیں پیچھے سے ہدایت ملے گی، ”یہی راستہ صحیح ہے، اِسی پر چلو!“ تمہارے اپنے کان یہ سنیں گے۔ )CEوہ دیکھو، رب کا نام دُوردراز علاقے سے آ رہا ہے۔ وہ غیض و غضب سے اور بڑے رُعب کے ساتھ قریب پہنچ رہا ہے۔ اُس کے ہونٹ قہر سے ہل رہے ہیں، اُس کی زبان کے آگے آگے سب کچھ راکھ ہو رہا ہے۔SD!چاند سورج کی مانند چمکے گا جبکہ سورج کی روشنی سَو گُنا زیادہ تیز ہو گی۔ ایک دن کی روشنی سات عام دنوں کی روشنی کے برابر ہو گی۔ اُس دن رب اپنی قوم کے زخموں پر مرہم پٹی کر کے اُسے شفا دے گا۔RCاُس دن جب دشمن ہلاک ہو جائے گا اور اُس کے بُرج گر جائیں گے تو ہر اونچے پہاڑ سے نہریں اور ہر بلندی سے نالے بہیں گے۔ 'GIلیکن تم گیت گاؤ گے، ایسے گیت جیسے مُقدّس عید کی رات گائے جاتے ہیں۔ اِتنی رونق ہو گی کہ تمہارے دل پھولے نہ سمائیں گے۔ تمہاری خوشی اُن زائرین کی مانند ہو گی جو بانسری بجاتے ہوئے رب کے پہاڑ پر چڑھتے اور اسرائیل کی چٹان کے حضور آتے ہیں۔HF اُس کا دم کناروں سے باہر آنے والی ندی ہے جو سب کچھ گلے تک ڈبو دیتی ہے۔ وہ اقوام کو ہلاکت کی چھلنی میں چھان چھان کر اُن کے منہ میں دہانہ ڈالتا ہے تاکہ وہ بھٹک کر تباہ کن راہ پر آئیں۔ V2VWJ) اور جوں جوں رب سزا کے لٹھ سے اسور کو ضرب لگائے گا توں توں دف اور سرود بجیں گے۔ اپنے زورآور بازو سے وہ اسور سے لڑے گا۔I}رب کی آواز اسور کو پاش پاش کر دے گی، اُس کی لاٹھی اُسے مارتی رہے گی۔CHتب رب اپنی بارُعب آواز سے لوگوں پر اپنی قدرت کا اظہار کرے گا۔ اُس کا سخت غضب اور بھسم کرنے والی آگ نازل ہو گی، ساتھ ساتھ بارش کی تیز بوچھاڑ اور اولوں کا طوفان اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔ !M{لیکن اللہ بھی دانا ہے۔ وہ تم پر آفت لائے گا اور اپنا فرمان منسوخ نہیں کرے گا بلکہ شریروں کے گھر اور اُن کے معاونوں کے خلاف اُٹھ کھڑا ہو گا۔L اُن پر افسوس جو مدد کے لئے مصر جاتے ہیں۔ اُن کی پوری اُمید گھوڑوں سے ہے، اور وہ اپنے متعدد رتھوں اور طاقت ور گھڑسواروں پر اعتماد رکھتے ہیں۔ افسوس، نہ وہ اسرائیل کے قدوس کی طرف نظر اُٹھاتے، نہ رب کی مرضی دریافت کرتے ہیں۔EK!کیونکہ بڑی دیر سے وہ گڑھا تیار ہے جہاں اسوری بادشاہ کی لاش کو جلانا ہے۔ اُسے گہرا اور چوڑا بنایا گیا ہے، اور اُس میں لکڑی کا بڑا ڈھیر ہے۔ رب کا دم ہی اُسے گندھک کی طرح جلائے گا۔ BuB.OWرب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”صیون پر اُترتے وقت مَیں اُس جوان شیرببر کی طرح ہوں گا جو بکری مار کر اُس کے اوپر کھڑا غُراتا ہے۔ گو متعدد گلہ بانوں کو اُسے بھگانے کے لئے بُلایا جائے توبھی وہ اُن کی چیخوں سے دہشت نہیں کھاتا، نہ اُن کے شور شرابہ سے ڈر کر دبک جاتا ہے۔ رب الافواج اِسی طرح ہی کوہِ صیون پر اُتر کر لڑے گا۔Nمصری تو خدا نہیں بلکہ انسان ہیں۔ اور اُن کے گھوڑے عالمِ ارواح کے نہیں بلکہ فانی دنیا کے ہیں۔ جہاں بھی رب اپنا ہاتھ بڑھائے وہاں مدد کرنے والے مدد ملنے والوں سمیت ٹھو کر کھا کر گر جاتے ہیں، سب مل کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ EiER9اب تک تم اپنے ہاتھوں سے بنے ہوئے سونے چاندی کے بُتوں کی پوجا کرتے ہو، اب تک تم اِس گناہ میں ملوث ہو۔ لیکن وہ دن آنے والا ہے جب ہر ایک اپنے بُتوں کو رد کرے گا۔Qاے اسرائیلیو، جس سے تم سرکش ہو کر اِتنے دُور ہو گئے ہو اُس کے پاس واپس آ جاؤ۔|Psرب الافواج پَر پھیلائے ہوئے پرندے کی طرح یروشلم کو پناہ دے گا، وہ اُسے محفوظ رکھ کر چھٹکارا دے گا، اُسے سزا دینے کے بجائے رِہا کرے گا۔“ yC)U O ایک بادشاہ آنے والا ہے جو انصاف سے حکومت کرے گا۔ اُس کے افسر بھی صداقت سے حکمرانی کریں گے۔1T] اُس کی چٹان ڈر کے مارے جا تی رہے گی، اُس کے افسر لشکری جھنڈے کو دیکھ کر دہشت کھائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے جس کی آگ صیون میں بھڑکتی اور جس کا تنور یروشلم میں تپتا ہے۔ S”اسور تلوار کی زد میں آ کر گر جائے گا۔ لیکن یہ کسی مرد کی تلوار نہیں ہو گی۔ جو تلوار اسور کو کھا جائے گی وہ فانی انسان کی نہیں ہو گی۔ اسور تلوار کے آگے آگے بھاگے گا، اور اُس کے جوانوں کو بیگار میں کام کرنا پڑے گا۔ AdAY اُس وقت نہ احمق شریف کہلائے گا، نہ بدمعاش کو ممتاز قرار دیا جائے گا۔X' جلدبازوں کے دل سمجھ دار ہو جائیں گے، اور ہکلوں کی زبان روانی سے صاف بات کرے گی۔W1 تب دیکھنے والوں کی آنکھیں اندھی نہیں رہیں گی، اور سننے والوں کے کان دھیان دیں گے۔wVi ہر ایک آندھی اور طوفان سے پناہ دے گا، ہر ایک ریگستان میں ندیوں کی طرح تر و تازہ کرے گا، ہر ایک تپتی دھوپ میں بڑی چٹان کا سا سایہ دے گا۔ _"_>]w اے بےپروا عورتو، اُٹھ کر میری بات سنو! اے بیٹیو جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو، میرے الفاظ پر دھیان دو!&\G اُس کے مقابلے میں شریف آدمی شریف منصوبے باندھتا اور شریف کام کرنے میں ثابت قدم رہتا ہے۔\[3 بدمعاش کے طریقِ کار شریر ہیں۔ وہ ضرورت مند کو جھوٹ سے تباہ کرنے کے منصوبے باندھتا رہتا ہے، خواہ غریب حق پر کیوں نہ ہو۔MZ کیونکہ احمق حماقت بیان کرتا ہے، اور اُس کا ذہن شریر منصوبے باندھتا ہے۔ وہ بےدین حرکتیں کر کے رب کے بارے میں کفر بکتا ہے۔ بھوکے کو وہ بھوکا چھوڑتا اور پیاسے کو پانی پینے سے روکتا ہے۔ VUVzao میری قوم کی زمین پر آہ و زاری کرو، کیونکہ اُس پر خاردار جھاڑیاں چھا گئی ہیں۔ رنگ رلیاں منانے والے شہر کے تمام خوش باش گھروں پر غم کھاؤ۔!`= اپنے سینوں کو پیٹ پیٹ کر اپنے خوش گوار کھیتوں اور انگور کے پھل دار باغوں پر ماتم کرو۔h_K اے بےپروا عورتو، لرز اُٹھو! اے بیٹیو جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو، تھرتھراؤ! اپنے اچھے کپڑوں کو اُتار کر ٹاٹ کے لباس پہن لو۔^! ایک سال اور چند ایک دنوں کے بعد تم جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہو کانپ اُٹھو گی۔ کیونکہ انگور کی فصل ضائع ہو جائے گی، اور پھل کی فصل پکنے نہیں پائے گی۔ 1 e انصاف کا پھل امن و امان ہو گا، اور صداقت کا اثر ابدی سکون اور حفاظت ہو گی۔ d تب انصاف ریگستان میں بسے گا، اور صداقت پھلتے پھولتے باغ میں سکونت کرے گی۔/cY جب تک اللہ اپنا روح ہم پر نازل نہ کرے اُس وقت تک حالات ایسے ہی رہیں گے۔ لیکن پھر ریگستان باغ میں تبدیل ہو جائے گا، اور باغ کے پھل دار درخت جنگل جیسے گھنے ہو جائیں گے۔b محل ویران ہو گا، رونق دار شہر سنسان ہو گا۔ قلعہ اور بُرج ہمیشہ کے لئے غار بنیں گے جہاں جنگلی گدھے اپنے دل بہلائیں گے اور بھیڑبکریاں چریں گی۔ "[@"i /!تجھ پر افسوس، جو دوسروں کو برباد کرنے کے باوجود برباد نہیں ہوا۔ تجھ پر افسوس، جو دوسروں سے بےوفا تھا، حالانکہ تیرے ساتھ بےوفائی نہیں ہوئی۔ لیکن تیری باری بھی آئے گی۔ بربادی کا کام تکمیل تک پہنچانے پر تُو خود برباد ہو جائے گا۔ بےوفائی کا کام تکمیل تک پہنچانے پر تیرے ساتھ بھی بےوفائی کی جائے گی۔@h{ لیکن تم مبارک ہو جو ہر ندی کے پاس بیج بو سکو گے اور آزادی سے اپنے گائےبَیلوں اور گدھوں کو چَرا سکو گے۔ Rg گو جنگل تباہ اور شہر زمین بوس کیوں نہ ہو، f; میری قوم پُرسکون اور محفوظ آبادیوں میں بسے گی، اُس کے گھر آرام دہ اور پُرامن ہوں گے۔ -xO)mM!رب سرفراز ہے اور بلندیوں پر سکونت کرتا ہے۔ وہی صیون کو انصاف اور صداقت سے مالامال کرے گا۔$lC!اے قومو، جو مال تم نے لُوٹ لیا وہ دوسرے چھین لیں گے۔ جس طرح ٹڈیوں کے غول فصلوں پر جھپٹ کر سب کچھ چٹ کر جاتے ہیں اُسی طرح دوسرے تمہاری پوری ملکیت پر ٹوٹ پڑیں گے۔0k[!تیری گرجتی آواز سن کر قومیں بھاگ جاتی ہیں، تیرے اُٹھ کھڑے ہونے پر وہ چاروں طرف بکھر جاتی ہیں۔Nj!اے رب، ہم پر مہربانی کر! ہم تجھ سے اُمید رکھتے ہیں۔ ہر صبح ہماری طاقت بن، مصیبت کے وقت ہماری رِہائی کا باعث ہو۔ ||q}! زمین خشک ہو کر مُرجھا گئی ہے، لبنان کملا کر شرمندہ ہو گیا ہے۔ شارون کا میدان بےشجر بیابان سا بن گیا ہے، بسن اور کرمل اپنے پتے جھاڑ رہے ہیں۔p{!سڑکیں ویران و سنسان ہیں، اور مسافر اُن پر نظر ہی نہیں آتے۔ معاہدے کو توڑا گیا ہے، لوگوں نے اُس کے گواہوں کو رد کر کے انسان کو حقیر جانا ہے۔ o!سنو، اُن کے سورمے گلیوں میں چیخ رہے ہیں، امن کے سفیر تلخ آہیں بھر رہے ہیں۔bn?!اُن دنوں میں وہ تیری حفاظت کی ضمانت ہو گا۔ تجھے نجات، حکمت اور دانائی کا ذخیرہ حاصل ہو گا، اور رب کا خوف تیرا خزانہ ہو گا۔ K6=uu! اے دُوردراز علاقوں کے باشندو، وہ کچھ سنو جو مَیں نے کیا ہے۔ اے قریب کے بسنے والو، میری قدرت جان لو۔“.tW! اقوام یوں بھسم ہو جائیں گی کہ چونا ہی رہ جائے گا، وہ خاردار جھاڑیوں کی طرح کٹ کر جل جائیں گی۔s! تم اُمید سے ہو، لیکن پیٹ میں سوکھی گھاس ہی ہے، اور جنم دیتے وقت بھوسا ہی پیدا ہو گا۔ جب تم پھونک مارو گے تو تمہارا دم آگ بن کر تم ہی کو راکھ کر دے گا۔0r[! لیکن رب فرماتا ہے، ”اب مَیں اُٹھ کھڑا ہوں گا، اب مَیں سرفراز ہو کر اپنی قوت کا اظہار کروں گا۔ E  #.9DOZep{ *5@KValw&1<GR]hs}  GZ  G[  G\  G]  G^  G_  G`  Ga  Gb  GZ  G[  G\  G]  G^  G_  G`  Ga  Gb  Gc  Gd  Ge  Gf  Gg  Gh  !Gi !Gj !Gk !Gl !Gm !Gn !Go !Gp ! Gq ! Gr ! Gs ! Gt ! Gu !Gv !Gw !Gx !Gy !Gz !G{ !G| !G} !G~ !G !G  "G "G "G "G "G "G "G "G " G " G " G " G " G "G "G "G "G  #G #G #G #G #G #G #G #G # G # G  $G $G $G zaKzLx!وہی بلندیوں پر بسے گا اور پہاڑ کے قلعے میں محفوظ رہے گا۔ اُسے روٹی ملتی رہے گی، اور پانی کی کبھی کمی نہ ہو گی۔w!لیکن وہ شخص قائم رہے گا جو راست زندگی گزارے اور سچائی بولے، جو غیرقانونی نفع اور رشوت لینے سے انکار کرے، جو قاتلانہ سازشوں اور غلط کام سے گریز کرے۔v/!صیون میں گناہ گار گھبرا گئے ہیں، بےدین پریشانی کے عالم میں تھرتھراتے ہوئے چلّا رہے ہیں، ”ہم میں سے کون بھسم کرنے والی اِس آگ کے سامنے زندہ رہ سکتا ہے؟ ہم میں سے کون ہمیشہ تک بھڑکنے والی اِس انگیٹھی کے قریب قائم رہ سکتا ہے؟“  v{g!آئندہ تجھے یہ گستاخ قوم نظر نہیں آئے گی، یہ لوگ جو ناقابلِ فہم زبان بولتے اور ہکلاتے ہوئے ایسی باتیں کرتے ہیں جو سمجھ میں نہیں آتیں۔0z[!تب تُو گزرے ہوئے ہول ناک وقت پر غور و خوض کر کے پوچھے گا، ”دشمن کے بڑے افسر کدھر ہیں؟ ٹیکس لینے والا کہاں غائب ہوا؟ وہ افسر کدھر ہے جو بُرجوں کا حساب کتاب کرتا تھا؟“[y1!تیری آنکھیں بادشاہ اور اُس کی پوری خوب صورتی کا مشاہدہ کریں گی، وہ ایک وسیع اور دُور دُور تک پھیلا ہوا ملک دیکھیں گی۔ 0~[!کیونکہ رب ہی ہمارا قاضی، رب ہی ہمارا سردار اور رب ہی ہمارا بادشاہ ہے۔ وہی ہمیں چھٹکارا دے گا۔y}m!وہاں رب ہی ہمارا زورآور آقا ہو گا، اور شہر دریاؤں کا مقام ہو گا، ایسی چوڑی ندیوں کا مقام جن پر نہ چپو والی کشتی، نہ شاندار جہاز چلے گا۔y|m!ہماری عیدوں کے شہر صیون پر نظر ڈال! تیری آنکھیں یروشلم کو دیکھیں گی۔ اُس وقت وہ محفوظ سکونت گاہ ہو گا، ایک خیمہ جو آئندہ کبھی نہیں ہٹے گا، جس کی میخیں کبھی نہیں نکلیں گی، اور جس کا ایک رسّا بھی نہیں ٹوٹے گا۔ Wp ]"اے قومو، قریب آ کر سن لو! اے اُمّتو، دھیان دو! دنیا اور جو بھی اُس میں ہے کان لگائے، زمین اور جو کچھ اُس میں سے پھوٹ نکلا ہے توجہ دے!=u!صیون کا کوئی بھی فرد نہیں کہے گا، ”مَیں کمزور ہوں،“ کیونکہ اُس کے باشندوں کے گناہ بخشے گئے ہوں گے۔ $C!دشمن کا بیڑا غرق ہونے والا ہے۔ بادبان کے رسّے ڈھیلے ہیں، اور نہ وہ مستول کو مضبوط رکھنے، نہ بادبان کو پھیلائے رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اُس وقت کثرت کا لُوٹا ہوا مال بٹے گا، بلکہ اِتنا مال ہو گا کہ لنگڑے بھی لُوٹنے میں شرکت کریں گے۔ R"تمام ستارے گل جائیں گے، اور آسمان کو طومار کی طرح لپیٹا جائے گا۔ ستاروں کا پورا لشکر انگور کے مُرجھائے ہوئے پتوں کی طرح جھڑ جائے گا، وہ انجیر کے درخت کی سوکھی ہریالی کی طرح گر جائے گا۔N"اُن کے مقتولوں کو باہر پھینکا جائے گا، اور لاشوں کی بدبو چاروں طرف پھیلے گی۔ پہاڑ اُن کے خون سے شرابور ہوں گے۔#A"کیونکہ رب کو تمام اُمّتوں پر غصہ آ گیا ہے، اور اُس کا غضب اُن کے تمام لشکروں پر نازل ہو رہا ہے۔ وہ اُنہیں مکمل طور پر تباہ کرے گا، اُنہیں سفاک کے حوالے کرے گا۔ COC "اُس وقت جنگلی بَیل اُن کے ساتھ گر جائیں گے، اور بچھڑے طاقت ور سانڈوں سمیت ختم ہو جائیں گے۔ اُن کی زمین خون سے مست اور خاک چربی سے شرابور ہو گی۔wi"رب کی تلوار خون آلودہ ہو گئی ہے، اور اُس سے چربی ٹپکتی ہے۔ بھیڑبکریوں کا خون اور مینڈھوں کے گُردوں کی چربی اُس پر لگی ہے، کیونکہ رب بُصرہ شہر میں قربانی کی عید اور ملکِ ادوم میں قتلِ عام کا تہوار منائے گا۔0["کیونکہ آسمان پر میری تلوار خون پی پی کر مست ہو گئی ہے۔ دیکھو، اب وہ ادوم پر نازل ہو رہی ہے تاکہ اُس کی عدالت کرے، اُس قوم کی جس کی مکمل تباہی کا فیصلہ مَیں کر چکا ہوں۔ d]d3 a" جس کی آگ نہ دن اور نہ رات بجھے گی بلکہ ہمیشہ تک دھواں چھوڑتی رہے گی۔ ملک نسل در نسل ویران و سنسان رہے گا، یہاں تک کہ مسافر بھی ہمیشہ تک اُس میں سے گزرنے سے گریز کریں گے۔< s" ادوم کی ندیوں میں تارکول ہی بہے گا، اور گندھک زمین کو ڈھانپے گی۔ ملک بھڑکتی ہوئی رال سے بھر جائے گا،7"کیونکہ وہ دن آ گیا ہے جب رب بدلہ لے گا، وہ سال جب وہ ادوم سے اسرائیل کا انتقام لے گا۔  -" کانٹےدار پودے اُس کے محلوں پر چھا جائیں گے، خود رَو پودے اور اونٹ کٹارے اُس کے قلعہ بند شہروں میں پھیل جائیں گے۔ ملک گیدڑ اور عقابی اُلّو کا گھر بنے گا۔G  " اُس کے شرفا کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ کچھ نہیں رہے گا جو بادشاہی کہلائے، ملک کے تمام رئیس جاتے رہیں گے۔U %" دشتی اُلّو اور خارپُشت اُس پر قبضہ کریں گے، چنگھاڑنے والے اُلّو اور کوّے اُس میں بسیرا کریں گے۔ کیونکہ رب فیتے اور ساہول سے ادوم کا پورا ملک ناپ ناپ کر اُجاڑ اور ویرانی کے حوالے کرے گا۔ EE!"رب کی کتاب میں پڑھ کر اِس کی تحقیق کرو! ادوم میں یہ تمام چیزیں مل جائیں گی۔ ملک ایک سے بھی محروم نہیں رہے گا بلکہ سب مل کر اُس میں پائی جائیں گی۔ کیونکہ رب ہی کے منہ نے اِس کا حکم دیا ہے، اور اُسی کا روح اِنہیں اکٹھا کرے گا۔p["مادہ سانپ اُس کے سائے میں بِل بنا کر اُس میں اپنے انڈے دے گی اور اُنہیں سے کر پالے گی۔ شکاری پرندے بھی دو دو ہو کر وہاں جمع ہوں گے۔)M"وہاں ریگستان کے جانور جنگلی کُتوں سے ملیں گے، اور بکرانما جِنّ ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ لیلیت نامی آسیب بھی اُس میں ٹھہرے گا، وہاں اُسے بھی آرام گاہ ملے گی۔ IIp[#نڈھال ہاتھوں کو تقویت دو، ڈانواں ڈول گھٹنوں کو مضبوط کرو!U%#پھوٹ نکلیں گے، اور وہ زور سے شادیانہ بجا کر خوشی کے نعرے لگائے گا۔ اُسے لبنان کی شان، کرمل اور شارون کا پورا حُسن و جمال دیا جائے گا۔ لوگ رب کا جلال اور ہمارے خدا کی شان و شوکت دیکھیں گے۔4 e#ریگستان اور پیاسی زمین باغ باغ ہوں گے، بیابان خوشی منا کر کھِل اُٹھے گا۔ اُس کے پھول سوسن کی طرح+Q"وہی ساری زمین کی پیمائش کرے گا اور پھر قرعہ ڈال کر مذکورہ جانداروں میں تقسیم کرے گا۔ تب ملک ابد تک اُن کی ملکیت میں آئے گا، اور وہ نسل در نسل اُس میں آباد ہو ں گے۔ .mk.8k#جُھلستی ہوئی ریت کی جگہ جوہڑ بنے گا، اور پیاسی زمین کی جگہ پانی کے سوتے پھوٹ نکلیں گے۔ جہاں پہلے گیدڑ آرام کرتے تھے وہاں ہری گھاس، سرکنڈے اور آبی نرسل کی نشو و نما ہو گی۔}u#لنگڑے ہرن کی سی چھلانگیں لگائیں گے، اور گونگے خوشی کے نعرے لگائیں گے۔ ریگستان میں چشمے پھوٹ نکلیں گے، اور بیابان میں سے ندیاں گزریں گی۔sa#تب اندھوں کی آنکھوں کو اور بہروں کے کانوں کو کھولا جائے گا۔)#دھڑکتے ہوئے دلوں سے کہو، ”حوصلہ رکھو، مت ڈرو۔ دیکھو، تمہارا خدا انتقام لینے کے لئے آ رہا ہے۔ وہ ہر ایک کو جزا و سزا دے کر تمہیں بچانے کے لئے آ رہا ہے۔“bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{EFGHIJ!K$L'M*N.P0Q4R7S9EFGHIJ!K$L'M*N.P0Q4R7S9T;U>VBWEXGYJZM[O\R]U^Y_]`aaebicmdqeugxh{i~jklm n opqstu!v$w&x)y+z/{2|4}7~:>CFHJLOSW[_bdgknpsw{ "%),.258;?CFH **# جتنوں کو رب نے فدیہ دے کر رِہا کیا ہے وہ واپس آئیں گے اور گیت گاتے ہوئے صیون میں داخل ہوں گے۔ اُن کے سر پر ابدی خوشی کا تاج ہو گا، اور وہ اِتنے مسرور اور شادمان ہوں گے کہ ماتم اور گریہ و زاری اُن کے آگے آگے بھاگ جائے گی۔ tc# اُس پر نہ شیرببر ہو گا، نہ کوئی اَور وحشی جانور آئے گا یا پایا جائے گا۔ صرف وہ اُس پر چلیں گے جنہیں اللہ نے عوضانہ دے کر چھڑا لیا ہے۔E#ملک میں سے شاہراہ گزرے گی جو ’شاہراہِ مُقدّس‘ کہلائے گی۔ ناپاک لوگ اُس پر سفر نہیں کریں گے، کیونکہ وہ صحیح راہ پر چلنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔ احمق اُس پر بھٹکنے نہیں پائیں گے۔  m[1$یہ دیکھ کر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شِبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف شہر سے نکل کر اُس سے ملنے آئے۔+$پھر اُس نے اپنے اعلیٰ افسر ربشاقی کو بڑی فوج کے ساتھ لکیس سے یروشلم کو بھیجا۔ یروشلم پہنچ کر ربشاقی اُس نالے کے پاس رُک گیا جو پانی کو اوپر والے تالاب تک پہنچاتا ہے (یہ تالاب اُس راستے پر ہے جو دھوبیوں کے گھاٹ تک لے جاتا ہے)۔q _$حِزقیاہ بادشاہ کی حکومت کے 14ویں سال میں اسور کے بادشاہ سنحیرب نے یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں پر دھاوا بول کر اُن پر قبضہ کر لیا۔ 11Z!/$کیا تم مصر پر بھروسا کرتے ہو؟ وہ تو ٹوٹا ہوا سرکنڈا ہی ہے۔ جو بھی اُس پر ٹیک لگائے اُس کا ہاتھ وہ چیر کر زخمی کر دے گا۔ یہی کچھ اُن سب کے ساتھ ہو جائے گا جو مصر کے بادشاہ فرعون پر بھروسا کریں!{ q$تم سمجھتے ہو کہ خالی باتیں کرنا فوجی حکمتِ عملی اور طاقت کے برابر ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ تم کس پر اعتماد کر رہے ہو کہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہو؟J$ربشاقی نے اُن کے ہاتھ حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”اسور کے عظیم بادشاہ فرماتے ہیں، تمہارا بھروسا کس چیز پر ہے؟ $6$e$E$ تم میرے آقا اسور کے بادشاہ کے سب سے چھوٹے افسر کا بھی مقابلہ نہیں کر سکتے۔ لہٰذا مصر کے رتھوں پر بھروسا رکھنے کا کیا فائدہ؟##A$آؤ، میرے آقا اسور کے بادشاہ سے سودا کرو۔ مَیں تمہیں 2,000 گھوڑے دوں گا بشرطیکہ تم اُن کے لئے سوار مہیا کر سکو۔ لیکن افسوس، تمہارے پاس اِتنے گھڑسوار ہیں ہی نہیں!E"$شاید تم کہو، ’ہم رب اپنے خدا پر توکل کرتے ہیں۔‘ لیکن یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ حِزقیاہ نے تو اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ کیونکہ اُس نے اونچی جگہوں کے مندروں اور قربان گاہوں کو ڈھا کر یہوداہ اور یروشلم سے کہا ہے کہ صرف یروشلم کی قربان گاہ کے سامنے پرستش کریں۔ K&$ یہ سن کر اِلیاقیم، شِبناہ اور یوآخ نے ربشاقی کی تقریر میں دخل دے کر کہا، ”براہِ کرم اَرامی زبان میں اپنے خادموں کے ساتھ گفتگو کیجئے، کیونکہ ہم یہ اچھی طرح بول لیتے ہیں۔ عبرانی زبان استعمال نہ کریں، ورنہ شہر کی فصیل پر کھڑے لوگ آپ کی باتیں سن لیں گے۔“U%%$ شاید تم سمجھتے ہو کہ مَیں رب کی مرضی کے بغیر ہی اِس ملک پر حملہ کرنے آیا ہوں تاکہ سب کچھ برباد کروں۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! رب نے خود مجھے کہا کہ اِس ملک پر دھاوا بول کر اِسے تباہ کر دے۔“ >S )$بادشاہ فرماتے ہیں کہ حِزقیاہ تمہیں دھوکا نہ دے۔ وہ تمہیں بچا نہیں سکتا۔f(G$ پھر وہ فصیل کی طرف مُڑ کر بلند آواز سے عبرانی زبان میں عوام سے مخاطب ہوا، ”سنو! شہنشاہ، اسور کے بادشاہ کے فرمان پر دھیان دو!='u$ لیکن ربشاقی نے جواب دیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ میرے مالک نے یہ پیغام صرف تمہیں اور تمہارے مالک کو بھیجا ہے؟ ہرگز نہیں! وہ چاہتے ہیں کہ تمام لوگ یہ باتیں سن لیں۔ کیونکہ وہ بھی تمہاری طرح اپنا فضلہ کھانے اور اپنا پیشاب پینے پر مجبور ہو جائیں گے۔“ !+=$حِزقیاہ کی باتیں نہ مانو بلکہ اسور کے بادشاہ کی۔ کیونکہ وہ فرماتے ہیں، میرے ساتھ صلح کرو اور شہر سے نکل کر میرے پاس آ جاؤ۔ پھر تم میں سے ہر ایک انگور کی اپنی بیل اور انجیر کے اپنے درخت کا پھل کھائے گا اور اپنے حوض کا پانی پیئے گا۔[*1$بےشک وہ تمہیں تسلی دلانے کی کوشش کر کے کہتا ہے، ’رب ہمیں ضرور چھٹکارا دے گا، یہ شہر کبھی بھی اسوری بادشاہ کے قبضے میں نہیں آئے گا۔‘ لیکن اِس قسم کی باتوں سے تسلی پا کر رب پر بھروسا مت کرنا۔ ++//Y$نہیں، کوئی بھی دیوتا اپنا ملک مجھ سے بچا نہ سکا۔ تو پھر رب یروشلم کو کس طرح مجھ سے بچائے گا؟“`.;$حمات اور ارفاد کے دیوتا کہاں رہ گئے ہیں؟ سفروائم کے دیوتا کیا کر سکے؟ اور کیا کسی دیوتا نے سامریہ کو میری گرفت سے بچایا؟!-=$حِزقیاہ کی مت سننا۔ جب وہ کہتا ہے، ’رب ہمیں بچائے گا‘ تو وہ تمہیں دھوکا دے رہا ہے۔ کیا دیگر اقوام کے دیوتا اپنے ملکوں کو شاہِ اسور سے بچانے کے قابل رہے ہیں؟,$پھر کچھ دیر کے بعد مَیں تمہیں ایک ایسے ملک میں لے جاؤں گا جو تمہارے اپنے ملک کی مانند ہو گا۔ اُس میں بھی اناج اور نئی مَے، روٹی اور انگور کے باغ ہیں۔ !&2 I%یہ باتیں سن کر حِزقیاہ نے اپنے کپڑے پھاڑے اور ٹاٹ کا ماتمی لباس پہن کر رب کے گھر میں گیا۔1%$پھر محل کا انچارج اِلیاقیم بن خِلقیاہ، میرمنشی شِبناہ اور مشیرِ خاص یوآخ بن آسف رنجش کے مارے اپنے لباس پھاڑ کر حِزقیاہ کے پاس واپس گئے۔ دربار میں پہنچ کر اُنہوں نے بادشاہ کو سب کچھ کہہ سنایا جو ربشاقی نے اُنہیں کہا تھا۔ Z0/$فصیل پر کھڑے لوگ خاموش رہے۔ اُنہوں نے کوئی جواب نہ دیا، کیونکہ بادشاہ نے حکم دیا تھا کہ جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہیں۔ X4+%نبی کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے حِزقیاہ کا پیغام سنایا، ”آج ہم بڑی مصیبت میں ہیں۔ سزا کے اِس دن اسوریوں نے ہماری سخت بےعزتی کی ہے۔ ہمارا حال دردِ زہ میں مبتلا اُس عورت کا سا ہے جس کے پیٹ سے بچہ نکلنے کو ہے، لیکن جو اِس لئے نہیں نکل سکتا کہ ماں کی طاقت جاتی رہی ہے۔35%ساتھ ساتھ اُس نے محل کے انچارج اِلیاقیم، میرمنشی شِبناہ اور اماموں کے بزرگوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا۔ سب ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنے ہوئے تھے۔ c7%تو نبی نے جواب دیا، ”اپنے آقا کو بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’اُن دھمکیوں سے خوف مت کھا جو اسوری بادشاہ کے ملازموں نے میری اہانت کر کے دی ہیں۔q6]%جب حِزقیاہ کے افسروں نے یسعیاہ کو بادشاہ کا پیغام پہنچایا5+%لیکن شاید رب آپ کے خدا نے ربشاقی کی وہ باتیں سنی ہوں جو اُس کے آقا اسور کے بادشاہ نے زندہ خدا کی توہین میں بھیجی ہیں۔ ہو سکتا ہے رب آپ کا خدا اُس کی باتیں سن کر اُسے سزا دے۔ براہِ کرم ہمارے لئے جو اب تک بچے ہوئے ہیں دعا کریں۔“ ":?% پھر سنحیرب کو اطلاع ملی، ”ایتھوپیا کا بادشاہ تِرہاقہ آپ سے لڑنے آ رہا ہے۔“ تب اُس نے اپنے قاصدوں کو دوبارہ یروشلم بھیج دیا تاکہ حِزقیاہ کو پیغام پہنچائیں،]95%ربشاقی یروشلم کو چھوڑ کر اسور کے بادشاہ کے پاس واپس چلا گیا جو اُس وقت لکیس سے روانہ ہو کر لِبناہ پر چڑھائی کر رہا تھا۔8%دیکھ، مَیں اُس کا ارادہ بدل دوں گا۔ وہ افواہ سن کر اِتنا مضطرب ہو جائے گا کہ اپنے ہی ملک کو واپس چلا جائے گا۔ وہاں مَیں اُسے تلوار سے مروا دوں گا‘۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr| $G $G $G $G $ G $ G $ G $ G $ G $G $G $G $G $ G $ G $ G $ G $ G $G $G $G $G $G $G $G $G $G  %G %G %G %G %G %G %G %G % G % G % G % G % G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G %G % G %!G %"G %#G %$G %%G %&G  &G &G &G &G &G &G &G &G & G & G & G & G & G 66>% دھیان دو، اب حمات، ارفاد، سفر وائم شہر، ہینع اور عِوّا کے بادشاہ کہاں ہیں؟“E=% کیا جوزان، حاران اور رِصف کے دیوتا اُن کی حفاظت کر پائے؟ کیا ملکِ عدن میں تلسّار کے باشندے بچ سکے؟ نہیں، کوئی بھی دیوتا اُن کی مدد نہ کر سکا جب میرے باپ دادا نے اُنہیں تباہ کیا۔<% تم تو سن چکے ہو کہ اسور کے بادشاہوں نے جہاں بھی گئے کیا کچھ کیا ہے۔ ہر ملک کو اُنہوں نے مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ تو پھر تم کس طرح بچ جاؤ گے؟\;3% ”جس دیوتا پر تم بھروسا رکھتے ہو اُس سے فریب نہ کھاؤ جب وہ کہتا ہے کہ یروشلم اسوری بادشاہ کے قبضے میں کبھی نہیں آئے گا۔ IMI,CS%اے رب، یہ بات سچ ہے کہ اسوری بادشاہوں نے اِن تمام قوموں کو اُن کے ملکوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔B %اے رب، میری سن! اپنی آنکھیں کھول کر دیکھ! سنحیرب کی اُن تمام باتوں پر دھیان دے جو اُس نے اِس مقصد سے ہم تک پہنچائی ہیں کہ زندہ خدا کی اہانت کرے۔A!%”اے رب الافواج اسرائیل کے خدا جو کروبی فرشتوں کے درمیان تخت نشین ہے، تُو اکیلا ہی دنیا کے تمام ممالک کا خدا ہے۔ تُو ہی نے آسمان و زمین کو خلق کیا ہے۔+@S%اُس نے رب سے دعا کی،.?W%خط ملنے پر حِزقیاہ نے اُسے پڑھ لیا اور پھر رب کے گھر کے صحن میں گیا۔ خط کو رب کے سامنے بچھا کر {Fq%پھر یسعیاہ بن آموص نے حِزقیاہ کو پیغام بھیجا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں نے اسوری بادشاہ سنحیرب کے بارے میں تیری دعا سنی ہے۔E %اے رب ہمارے خدا، اب مَیں تجھ سے التماس کرتا ہوں کہ ہمیں اسوری بادشاہ کے ہاتھ سے بچا تاکہ دنیا کے تمام ممالک جان لیں کہ تُو اے رب، واحد خدا ہے۔“~Dw%وہ تو اُن کے بُتوں کو آگ میں پھینک کر بھسم کر سکتے تھے، کیونکہ وہ زندہ نہیں بلکہ صرف انسان کے ہاتھوں سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے بُت تھے۔ JH%کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!G %اب رب کا اُس کے خلاف فرمان سن، کنواری صیون بیٹی تجھے حقیر جانتی ہے، ہاں یروشلم بیٹی اپنا سر ہلا ہلا کر حقارت آمیز نظر سے تیرے پیچھے دیکھتی ہے۔ **HJ %مَیں نے غیرملکوں میں کنوئیں کھدوا کر اُن کا پانی پی لیا ہے۔ میرے تلووں تلے مصر کی تمام ندیاں خشک ہو گئیں۔‘I%اپنے قاصدوں کے ذریعے تُو نے رب کی اہانت کی ہے۔ تُو ڈینگیں مار کر کہتا ہے، ’مَیں اپنے بےشمار رتھوں سے پہاڑوں کی چوٹیوں اور لبنان کی انتہا تک چڑھ گیا ہوں۔ مَیں دیودار کے بڑے بڑے اور جونیپر کے بہترین درختوں کو کاٹ کر لبنان کی دُورترین بلندیوں تک، اُس کے سب سے گھنے جنگل تک پہنچ گیا ہوں۔ EL %اِسی لئے اُن کے باشندوں کی طاقت جاتی رہی، وہ گھبرائے اور شرمندہ ہوئے۔ وہ گھاس کی طرح کمزور تھے، چھت پر اُگنے والی اُس ہریالی کی مانند جو تھوڑی دیر کے لئے پھلتی پھولتی تو ہے، لیکن لُو چلتے وقت ایک دم مُرجھا جاتی ہے۔6Kg%اے اسوری بادشاہ، کیا تُو نے نہیں سنا کہ بڑی دیر سے مَیں نے یہ سب کچھ مقرر کیا؟ قدیم زمانے میں ہی مَیں نے اِس کا منصوبہ باندھ لیا، اور اب مَیں اِسے وجود میں لایا۔ میری مرضی تھی کہ تُو قلعہ بند شہروں کو خاک میں ملا کر پتھر کے ڈھیروں میں بدل دے۔ 77~Ow%اے حِزقیاہ، مَیں تجھے اِس نشان سے تسلی دلاؤں گا کہ اِس سال اور آنے والے سال تم وہ کچھ کھاؤ گے جو کھیتوں میں خود بخود اُگے گا۔ لیکن تیسرے سال تم بیج بو کر فصلیں کاٹو گے اور انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ گے۔N%تیرا طیش اور غرور دیکھ کر مَیں تیری ناک میں نکیل اور تیرے منہ میں لگام ڈال کر تجھے اُس راستے پر سے واپس گھسیٹ لے جاؤں گا جس پر سے تُو یہاں آ پہنچا ہے۔*MO%مَیں تو تجھ سے خوب واقف ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ تُو کہاں ٹھہرا ہوا ہے، اور تیرا آنا جانا مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔ مجھے پتا ہے کہ تُو میرے خلاف کتنے طیش میں آ گیا ہے۔ #~#lSS%"جس راستے سے بادشاہ یہاں آیا اُسی راستے پر سے وہ اپنے ملک واپس چلا جائے گا۔ اِس شہر میں وہ گھسنے نہیں پائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔eRE%!جہاں تک اسوری بادشاہ کا تعلق ہے رب فرماتا ہے کہ وہ اِس شہر میں داخل نہیں ہو گا۔ وہ ایک تیر تک اُس میں نہیں چلائے گا۔ نہ وہ ڈھال لے کر اُس پر حملہ کرے گا، نہ شہر کی فصیل کے ساتھ مٹی کا ڈھیر لگائے گا۔Q% کیونکہ یروشلم سے قوم کا بقیہ نکل آئے گا، اور کوہِ صیون کا بچا کھچا حصہ دوبارہ ملک میں پھیل جائے گا۔ رب الافواج کی غیرت یہ کچھ سرانجام دے گی۔vPg%یہوداہ کے بچے ہوئے باشندے ایک بار پھر جڑ پکڑ کر پھل لائیں گے۔ `MoWY%&ایک دن جب وہ اپنے دیوتا نِسروک کے مندر میں پوجا کر رہا تھا تو اُس کے بیٹوں ادرمَّلِک اور شراضر نے اُسے تلوار سے قتل کر دیا اور فرار ہو کر ملکِ اراراط میں پناہ لی۔ پھر اُس کا بیٹا اسرحدون تخت نشین ہوا۔ 5Ve%%یہ دیکھ کر سنحیرب اپنے خیمے اُکھاڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ نینوہ شہر پہنچ کر وہ وہاں ٹھہر گیا۔U%$اُسی رات رب کا فرشتہ نکل آیا اور اسوری لشکرگاہ میں سے گزر کر 1,85,000 فوجیوں کو مار ڈالا۔ جب لوگ صبح سویرے اُٹھے تو چاروں طرف لاشیں ہی لاشیں نظر آئیں۔T1%#کیونکہ مَیں اپنی اور اپنے خادم داؤد کی خاطر اِس شہر کا دفاع کر کے اُسے بچاؤں گا۔“ vA[&تب یسعیاہ نبی کو رب کا کلام ملا،Z&”اے رب، یاد کر کہ مَیں وفاداری اور خلوص دلی سے تیرے سامنے چلتا رہا ہوں، کہ مَیں وہ کچھ کرتا آیا ہوں جو تجھے پسند ہے۔“ پھر وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔nYW&یہ سن کر حِزقیاہ نے اپنا منہ دیوار کی طرف پھیر کر دعا کی،X &اُن دنوں میں حِزقیاہ اِتنا بیمار ہوا کہ مرنے کی نوبت آ پہنچی۔ آموص کا بیٹا یسعیاہ نبی اُس سے ملنے آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے کہ اپنے گھر کا بندوبست کر لے، کیونکہ تجھے مرنا ہے۔ تُو اِس بیماری سے شفا نہیں پائے گا۔“ J (JY_-&میرے کہنے پر آخز کی بنائی ہوئی دھوپ گھڑی کا سایہ دس درجے پیچھے جائے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا۔ سایہ دس درجے پیچھے ہٹ گیا۔\^3&یہ پیغام حِزقیاہ کو سنا کر یسعیاہ نے مزید کہا، ”رب تجھے ایک نشان دے گا جس سے تُو جان لے گا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔;]q&ساتھ ساتھ مَیں تجھے اور اِس شہر کو اسور کے بادشاہ سے بچا لوں گا۔ مَیں ہی اِس شہر کا دفاع کروں گا‘۔“2\_&”حِزقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب تیرے باپ داؤد کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں نے تیری دعا سن لی اور تیرے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تیری زندگی میں 15 سال کا اضافہ کروں گا۔ b& مَیں بولا، آئندہ مَیں رب کو زندوں کے ملک میں نہیں دیکھوں گا۔ اب سے مَیں پاتال کے باشندوں کے ساتھ رہ کر اِس دنیا کے لوگوں پر نظر نہیں ڈالوں گا۔Sa!& ”مَیں بولا، کیا مجھے زندگی کے عروج پر پاتال کے دروازوں میں داخل ہونا ہے؟ باقی ماندہ سال مجھ سے چھین لئے گئے ہیں۔z`o& یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے شفا پانے پر ذیل کا گیت قلم بند کیا، `N`idM& صبح تک مَیں چیخ کر فریاد کرتا رہا، لیکن اُس نے شیرببر کی طرح میری تمام ہڈیاں توڑ دیں۔ ایک دن کے اندر اندر تُو نے مجھے ختم کیا۔-cU& میرے گھر کو گلہ بانوں کے خیمے کی طرح اُتارا گیا ہے، وہ میرے اوپر سے چھین لیا گیا ہے۔ مَیں نے اپنی زندگی کو جولاہے کی طرح اختتام تک بُن لیا ہے۔ اب اُس نے مجھے کاٹ کر تانت کے دھاگوں سے الگ کر دیا ہے۔ ایک دن کے اندر اندر تُو نے مجھے ختم کیا۔ `g;&اے رب، اِن ہی چیزوں کے سبب سے انسان زندہ رہتا ہے، میری روح کی زندگی بھی اِن ہی پر مبنی ہے۔ تُو مجھے بحال کر کے جینے دے گا۔tfc&لیکن مَیں کیا کہوں؟ اُس نے خود مجھ سے ہم کلام ہو کر یہ کیا ہے۔ مَیں تلخیوں سے مغلوب ہو کر زندگی کے آخر تک دبی ہوئی حالت میں پھروں گا۔^e7&مَیں بےجان ہو کر ابابیل یا بلبل کی طرح چیں چیں کرنے لگا، غوں غوں کر کے کبوترکی سی آہیں بھرنے لگا۔ میری آنکھیں نڈھال ہو کر آسمان کی طرف تکتی رہیں۔ اے رب، مجھ پر ظلم ہو رہا ہے۔ میری مدد کے لئے آ! k)&رب مجھے بچانے کے لئے تیار تھا۔ آؤ، ہم عمر بھر رب کے گھر میں تاردار ساز بجائیں۔“j+&نہیں، جو زندہ ہے وہی تیری تعریف کرتا، وہی تیری تمجید کرتا ہے، جس طرح مَیں آج کر رہا ہوں۔ پشت در پشت باپ اپنے بچوں کو تیری وفاداری کے بارے میں بتاتے ہیں۔i&کیونکہ پاتال تیری حمد و ثنا نہیں کرتا، اور موت تیری ستائش میں گیت نہیں گاتی، زمین کی گہرائیوں میں اُترے ہوئے تیری وفاداری کے انتظار میں نہیں رہتے۔h&یقیناً یہ تلخ تجربہ میری برکت کا باعث بن گیا۔ تیری محبت نے میری جان کو قبر سے محفوظ رکھا، تُو نے میرے تمام گناہوں کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا ہے۔ tKdtkn S'تھوڑی دیر کے بعد بابل کے بادشاہ مرودک بلَدان بن بلَدان نے حِزقیاہ کی بیماری اور شفا کی خبر سن کر وفد کے ہاتھ خط اور تحفے بھیجے۔bm?&پہلے حِزقیاہ نے پوچھا تھا، ”رب کون سا نشان دے گا جس سے مجھے یقین آئے کہ مَیں دوبارہ رب کے گھر کی عبادت میں شریک ہوں گا؟“ 0l[&یسعیاہ نے ہدایت دی تھی، ”انجیر کی ٹکی لا کر بادشاہ کے ناسور پر باندھ دو! تب اُسے شفا ملے گی۔“ #pA'تب یسعیاہ نبی حِزقیاہ بادشاہ کے پاس آیا اور پوچھا، ”اِن آدمیوں نے کیا کہا؟ کہاں سے آئے ہیں؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا، ”دُوردراز ملک بابل سے میرے پاس آئے ہیں۔“-oU'حِزقیاہ نے خوشی سے وفد کا استقبال کر کے اُسے وہ تمام خزانے دکھائے جو ذخیرہ خانے میں محفوظ رکھے گئے تھے یعنی تمام سونا چاندی، بلسان کا تیل اور باقی قیمتی تیل۔ اُس نے پورا اسلحہ خانہ اور باقی سب کچھ بھی دکھایا جو اُس کے خزانوں میں تھا۔ پورے محل اور پورے ملک میں کوئی خاص چیز نہ رہی جو اُس نے اُنہیں نہ دکھائی۔ hdsC'ایک دن آنے والا ہے کہ تیرے محل کا تمام مال چھین لیا جائے گا۔ جتنے بھی خزانے تُو اور تیرے باپ دادا نے آج تک جمع کئے ہیں اُن سب کو دشمن بابل لے جائے گا۔ رب فرماتا ہے کہ ایک بھی چیز پیچھے نہیں رہے گی۔Yr-'تب یسعیاہ نے کہا، ”رب الافواج کا فرمان سنیں!6qg'یسعیاہ بولا، ”اُنہوں نے محل میں کیا کچھ دیکھا؟“ حِزقیاہ نے کہا، ”انہوں نے محل میں سب کچھ دیکھ لیا ہے۔ میرے خزانوں میں کوئی چیز نہ رہی جو مَیں نے اُنہیں نہیں دکھائی۔“ a aAw}(نرمی سے یروشلم سے بات کرو، بلند آواز سے اُسے بتاؤ کہ تیری غلامی کے دن پورے ہو گئے ہیں، تیرا قصور معاف ہو گیا ہے۔ کیونکہ تجھے رب کے ہاتھ سے تمام گناہوں کی دُگنی سزا مل گئی ہے۔“dv E(تمہارا رب فرماتا ہے، ”تسلی دو، میری قوم کو تسلی دو!uue'حِزقیاہ بولا، ”رب کا جو پیغام آپ نے مجھے دیا ہے وہ ٹھیک ہے۔“ کیونکہ اُس نے سوچا، ”بڑی بات یہ ہے کہ میرے جیتے جی امن و امان ہو گا۔“ rt_'تیرے بیٹوں میں سے بھی بعض چھین لئے جائیں گے، ایسے جو اب تک پیدا نہیں ہوئے۔ تب وہ خواجہ سرا بن کر شاہِ بابل کے محل میں خدمت کریں گے۔" \E1o\{(ایک آواز نے کہا، ”زور سے آواز دے!“ مَیں نے پوچھا، ”مَیں کیا کہوں؟“ ”یہ کہ تمام انسان گھاس ہی ہیں، اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔=zu(تب اللہ کا جلال ظاہر ہو جائے گا، اور تمام انسان مل کر اُسے دیکھیں گے۔ یہ رب کے اپنے منہ کا فرمان ہے۔“y(لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے، ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے، جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔6xg(ایک آواز پکار رہی ہے، ”ریگستان میں رب کی راہ تیار کرو! بیابان میں ہمارے خدا کا راستہ سیدھا بناؤ۔ <K\<1( دیکھو، رب قادرِ مطلق بڑی قدرت کے ساتھ آ رہا ہے، وہ بڑی طاقت کے ساتھ حکومت کرے گا۔ دیکھو، اُس کا اجر اُس کے پاس ہے، اور اُس کا انعام اُس کے آگے آگے چلتا ہے۔C~( اے صیون، اے خوش خبری کے پیغمبر، بلندیوں پر چڑھ جا! اے یروشلم، اے خوش خبری کے پیغمبر، زور سے آواز دے! پکار کر کہہ اور خوف مت کھا۔ یہوداہ کے شہروں کو بتا، ”وہ دیکھو، تمہارا خدا!“"}?(گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، لیکن ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم رہتا ہے۔“0|[(جب رب کا سانس اُن پر سے گزرے تو گھاس مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، کیونکہ انسان گھاس ہی ہے۔ E  "-8CNYdny(3>IT_ju$/:EP[fq| &G &G &G &G &G &G &G &G  'G &G &G &G &G &G &G &G &G  'G 'G 'G 'G 'G 'G 'G 'G  (G (G (G (G (G (G (G (G ( G ( G ( H ( H ( H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H (H  )H )H )H )H )H )H )H )H ) H ) H ) H ) H ) H! )H" )H# )H$ )H% )H& )H' )H( )H) )H*  ( کس نے رب کے روح کی تحقیق کر پائی؟ کیا اُس کا کوئی مشیر ہے جو اُسے تعلیم دے؟,S( کس نے اپنے ہاتھ سے دنیا کا پانی ناپ لیا ہے؟ کس نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی پیمائش کی ہے؟ کس نے زمین کی مٹی کی مقدار معلوم کی یا ترازو سے پہاڑوں کا کُل وزن متعین کیا ہے؟;q( وہ چرواہے کی طرح اپنے گلے کی گلہ بانی کرے گا۔ وہ بھیڑ کے بچوں کو اپنے بازوؤں میں محفوظ رکھ کر سینے کے ساتھ لگائے پھرے گا اور اُن کی ماؤں کو بڑے دھیان سے اپنے ساتھ لے چلے گا۔ dd#(اُس کے سامنے تمام اقوام کچھ بھی نہیں ہیں۔ اُس کی نظر میں وہ ہیچ اور ناچیز ہیں۔@{(خواہ لبنان کے تمام درخت اور جانور رب کے لئے قربان کیوں نہ ہوتے توبھی مناسب قربانی کے لئے کافی نہ ہوتے۔hK(یقیناً تمام اقوام رب کے نزدیک بالٹی کے ایک قطرے یا ترازو میں گرد کی مانند ہیں۔ جزیروں کو وہ ریت کے ذروں کی طرح اُٹھا لیتا ہے۔L(کیا اُسے کسی سے مشورہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اُسے سمجھ آ کر راست راہ کی تعلیم مل جائے؟ ہرگز نہیں! کیا کسی نے کبھی اُسے علم و عرفان یا سمجھ دار زندگی گزارنے کا فن سکھایا ہے؟ ہر گز نہیں! ZfTZu e(کیا تم کو معلوم نہیں؟ کیا تم نے بات نہیں سنی؟ کیا تمہیں ابتدا سے سنایا نہیں گیا؟ کیا تمہیں دنیا کے قیام سے لے کر آج تک سمجھ نہیں آئی؟* O(جو غربت کے باعث یہ نہیں کروا سکتا وہ کم از کم کوئی ایسی لکڑی چن لیتا ہے جو گل سڑ نہیں جاتی۔ پھر وہ کسی ماہر دست کار سے بُت کو یوں بنواتا ہے کہ وہ اپنی جگہ سے نہ ہلے۔^7(بُت تو یوں بنتا ہے کہ پہلے دست کار اُسے ڈھال دیتا ہے، پھر سنار اُس پر سونا چڑھا کر اُسے چاندی کی زنجیروں سے سجا دیتا ہے۔%(اللہ کا موازنہ کس سے ہو سکتا ہے؟ اُس کا مقابلہ کس تصویر یا مجسمے سے ہو سکتا ہے؟ A_A#(قدوس خدا فرماتا ہے، ”تم میرا موازنہ کس سے کرنا چاہتے ہو؟ کون میرے برابر ہے؟“ {(وہ نئے پودوں کی مانند ہیں جن کی پنیری ابھی ابھی لگی ہے، بیج ابھی ابھی بوئے گئے ہیں، پودوں نے ابھی ابھی جڑ پکڑی ہے کہ رب اُن پر پھونک مارتا ہے اور وہ مُرجھا جاتے ہیں۔ تب آندھی اُنہیں بھوسے کی طرح اُڑا لے جاتی ہے۔q ](وہ سرداروں کو ناچیز اور دنیا کے قاضیوں کو ہیچ بنا دیتا ہے۔' I(رب رُوئے زمین کے اوپر بلندیوں پر تخت نشین ہے جہاں سے انسان ٹڈیوں جیسے لگتے ہیں۔ وہ آسمان کو پردے کی طرح تان کر اور ہر طرف کھینچ کر رہنے کے قابل خیمہ بنا دیتا ہے۔ kR(کیا تجھے معلوم نہیں، کیا تُو نے نہیں سنا کہ رب لازوال خدا اور دنیا کی انتہا تک کا خالق ہے؟ وہ کبھی نہیں تھکتا، کبھی نڈھال نہیں ہوتا۔ کوئی بھی اُس کی سمجھ کی گہرائیوں تک نہیں پہنچ سکتا۔)(اے یعقوب کی قوم، تُو کیوں کہتی ہے کہ میری راہ رب کی نظر سے چھپی رہتی ہے؟ اے اسرائیل، تُو کیوں شکایت کرتا ہے کہ میرا معاملہ میرے خدا کے علم میں نہیں آتا؟tc(اپنی نظر اُٹھا کر آسمان کی طرف دیکھو۔ کس نے یہ سب کچھ خلق کیا؟ وہ جو آسمانی لشکر کی پوری تعداد باہر لا کر ہر ایک کو نام لے کر بُلاتا ہے۔ اُس کی قدرت اور زبردست طاقت اِتنی عظیم ہے کہ ایک بھی دُور نہیں رہتا۔   )”اے جزیرو، خاموش رہ کر میری بات سنو! اقوام از سرِ نو تقویت پائیں اور میرے حضور آئیں، پھر بات کریں۔ آؤ، ہم ایک دوسرے سے مل کر عدالت میں حاضر ہو جائیں!3(لیکن رب سے اُمید رکھنے والے نئی طاقت پائیں گے اور عقاب کے سے پَر پھیلا کر بلندیوں تک اُڑیں گے۔ نہ وہ دوڑتے ہوئے تھکیں گے، نہ چلتے ہوئے نڈھال ہو جائیں گے۔ (گو نوجوان تھک کر نڈھال ہو جائیں اور جوان آدمی ٹھوکر کھا کر گر جائیں،gI(وہ تھکے ماندوں کو تازگی اور بےبسوں کو تقویت دیتا ہے۔ W3)کس نے یہ سب کچھ کیا، کس نے یہ انجام دیا؟ اُسی نے جو ابتدا ہی سے نسلوں کو بُلاتا آیا ہے۔ مَیں، رب اوّل ہوں، اور آخر میں آنے والوں کے ساتھ بھی مَیں وہی ہوں۔“,S)وہ اُن کا تعاقب کر کے صحیح سلامت آگے نکلتا ہے، بھاگتے ہوئے اُس کے پاؤں راستے کو نہیں چھوتے۔$C)کون اُس آدمی کو جگا کر مشرق سے لایا ہے جس کے دامن میں انصاف ہے؟ کون دیگر قوموں کو اِس شخص کے حوالے کر کے بادشاہوں کو خاک میں ملاتا ہے؟ اُس کی تلوار سے وہ گرد ہو جاتے ہیں، اُس کی کمان سے لوگ ہَوا میں بھوسے کی طرح اُڑ کر بکھر جاتے ہیں۔ vbWv\3)”لیکن تُو میرے خادم اسرائیل، تُو فرق ہے۔ اے یعقوب کی قوم، مَیں نے تجھے چن لیا، اور تُو میرے دوست ابراہیم کی اولاد ہے۔#A)دست کار سنار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اور جو بُت کی ناہمواریوں کو ہتھوڑے سے ٹھیک کرتا ہے وہ اہرن پر کام کرنے والے کی ہمت بڑھاتا اور ٹانکے کا معائنہ کر کے کہتا ہے، ”اب ٹھیک ہے!“ پھر مل کر بُت کو کیلوں سے مضبوط کرتے ہیں تاکہ ہلے نہ۔_9)ایک دوسرے کو سہارا دے کر کہتے ہیں، ”حوصلہ رکھ!“-)جزیرے یہ دیکھ کر ڈر گئے، دنیا کے دُوردراز علاتے کانپ اُٹھے ہیں۔ وہ قریب آتے ہوئے #) دیکھ، جتنے بھی تیرے خلاف طیش میں آ گئے ہیں وہ سب شرمندہ ہو جائیں گے، اُن کا منہ کالا ہو جائے گا۔ تجھ سے جھگڑنے والے ہیچ ہی ثابت ہو کر ہلاک ہو جائیں گے۔1]) چنانچہ مت ڈر، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ دہشت مت کھا، کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔ مَیں تجھے مضبوط کرتا، تیری مدد کرتا، تجھے اپنے دہنے ہاتھ کے انصاف سے قائم رکھتا ہوں۔9) مَیں تجھے پکڑ کر دنیا کی انتہا سے لایا، اُس کے دُوردراز کونوں سے بُلایا۔ مَیں نے فرمایا، ’تُو میرا خادم ہے۔‘ مَیں نے تجھے رد نہیں کیا بلکہ تجھے چن لیا ہے۔ #1"])اے کیڑے یعقوب مت ڈر، اے چھوٹی قوم اسرائیل خوف مت کھا۔ کیونکہ مَیں ہی تیری مدد کروں گا، اور جو عوضانہ دے کر تجھے چھڑا رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے۔“ یہ ہے رب کا فرمان۔T!#) کیونکہ مَیں رب تیرا خدا ہوں۔ مَیں تیرے دہنے ہاتھ کو پکڑ کر تجھے بتاتا ہوں، ’مت ڈرنا، مَیں ہی تیری مدد کرتا ہوں۔‘ y) تب تُو اپنے مخالفوں کا پتا کرے گا لیکن اُن کا نام و نشان تک نہیں ملے گا۔ تجھ سے لڑنے والے ختم ہی ہوں گے، ایسا ہی لگے گا کہ وہ کبھی تھے نہیں۔ [[I% )غریب اور ضرورت مند پانی کی تلاش میں ہیں، لیکن بےفائدہ، اُن کی زبانیں پیاس کے مارے خشک ہو گئی ہیں۔ لیکن مَیں، رب اُن کی سنوں گا، مَیں جو اسرائیل کا خدا ہوں اُنہیں ترک نہیں کروں گا۔+$Q)تُو اُنہیں اُچھال اُچھال کر اُڑائے گا تو ہَوا اُنہیں لے جائے گی، آندھی اُنہیں دُور تک بکھیر دے گی۔ لیکن تُو رب کی خوشی منائے گا اور اسرائیل کے قدوس پر فخر کرے گا۔"#?)”میرے ہاتھ سے تُو گاہنے کا نیا اور متعدد تیز نوکیں رکھنے والا آلہ بنے گا۔ تب تُو پہاڑوں کو گاہ کر ریزہ ریزہ کر دے گا، اور پہاڑیاں بھوسے کی مانند ہو جائیں گی۔ MM0)[)رب جو یعقوب کا بادشاہ ہے فرماتا ہے، ”آؤ، عدالت میں اپنا معاملہ پیش کرو، اپنے دلائل بیان کرو۔c(A)مَیں یہ اِس لئے کروں گا کہ لوگ دھیان دے کر جان لیں کہ رب کے ہاتھ نے یہ سب کچھ کیا ہے، کہ اسرائیل کے قدوس نے یہ پیدا کیا ہے۔“p'[)میرے ہاتھ سے ریگستان میں دیودار، کیکر، مہندی اور زیتون کے درخت لگیں گے، بیابان میں جونیپر، صنوبر اور سرو کے درخت مل کر اُگیں گے۔&3)مَیں بنجر بلندیوں پر ندیاں جاری کروں گا اور وادیوں میں چشمے پھوٹنے دوں گا۔ مَیں ریگستان کو جوہڑ میں اور سوکھی سوکھی زمین کو پانی کے سوتوں میں بدل دوں گا۔ 66%,E)تم تو کچھ بھی نہیں ہو، اور تمہارا کام بھی بےکار ہے۔ جو تمہیں چن لیتا ہے وہ قابلِ گھن ہے۔+)وہ کچھ جو آنے والے دنوں میں ہو گا، تاکہ ہمیں معلوم ہو جائے کہ تم دیوتا ہو۔ کم از کم کچھ نہ کچھ کرو، خواہ اچھا ہو یا بُرا، تاکہ ہم گھبرا کر ڈر جائیں۔* )آؤ، اپنے بُتوں کو لے آؤ تاکہ وہ ہمیں بتائیں کہ کیا کیا پیش آنا ہے۔ ماضی میں کیا کیا ہوا؟ بتاؤ، تاکہ ہم دھیان دیں۔ یا ہمیں مستقبل کی باتیں سناؤ، Q.)کس نے ابتدا سے اِس کا اعلان کیا تاکہ ہمیں علم ہو؟ کس نے پہلے سے اِس کی پیش گوئی کی تاکہ ہم کہیں، ’اُس نے بالکل صحیح کہا ہے‘؟ کوئی نہیں تھا جس نے پہلے سے اِس کا اعلان کر کے اِس کی پیش گوئی کی۔ کوئی نہیں تھا جس نے تمہارے منہ سے اِس کے بارے میں ایک لفظ بھی سنا۔H- )اب مَیں نے شمال سے ایک آدمی کو جگا دیا ہے، اور وہ میرا نام لے کر مشرق سے آ رہا ہے۔ یہ شخص حکمرانوں کو مٹی کی طرح کچل دیتا ہے، اُنہیں گارے کو نرم کرنے والے کمہار کی طرح روند دیتا ہے۔ }=}2 *دیکھو، میرا خادم جسے مَیں قائم رکھتا ہوں، میرا برگزیدہ جو مجھے پسند ہے۔ مَیں اپنے روح کو اُس پر ڈالوں گا، اور وہ اقوام میں انصاف قائم کرے گا۔11])دیکھو، یہ سب دھوکا ہی دھوکا ہیں۔ اُن کے کام ہیچ اور اُن کے ڈھالے ہوئے مجسمے خالی ہَوا ہی ہیں۔ D0)لیکن جب مَیں اپنے ارد گرد دیکھتا ہوں تو کوئی نہیں ہے جو مجھے مشورہ دے، کوئی نہیں جو میرے سوال کا جواب دے۔u/e)کس نے صیون کو پہلے بتا دیا، ’وہ دیکھو، تیرا سہارا آنے کو ہے!‘ مَیں ہی نے یہ فرمایا، مَیں ہی نے یروشلم کو خوش خبری کا پیغمبر عطا کیا۔ t5y*اور جب تک اُس نے دنیا میں انصاف قائم نہ کر لیا ہو تب تک نہ اُس کی بتی بجھے گی، نہ اُسے کچلا جائے گا۔ جزیرے اُس کی ہدایت سے اُمید رکھیں گے۔“:4o*نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا، نہ بجھتی ہوئی بتی کو بجھائے گا۔ وفاداری سے وہ انصاف قائم کرے گا۔3 *وہ نہ تو چیخے گا، نہ چلّائے گا، گلیوں میں اُس کی آواز سنائی نہیں دے گی۔ qXDqN8*تاکہ تُو اندھوں کی آنکھیں کھولے، قیدیوں کو کوٹھڑی سے رِہا کرے اور تاریکی کی قید میں بسنے والوں کو چھٹکارا دے۔7*”مَیں، رب نے انصاف سے تجھے بُلایا ہے۔ مَیں تیرے ہاتھ کو پکڑ کر تجھے محفوظ رکھوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے قوم کا عہد اور دیگر اقوام کی روشنی بنا دوں گا#6A*رب خدا نے آسمان کو خلق کر کے خیمے کی طرح زمین کے اوپر تان لیا۔ اُسی نے زمین کو اور جو کچھ اُس میں سے پھوٹ نکلتا ہے تشکیل دیا، اور اُسی نے رُوئے زمین پر بسنے اور چلنے والوں میں دم پھونک کر جان ڈالی۔ اب یہی خدا اپنے خادم سے فرماتا ہے، ``3;a* رب کی تمجید میں گیت گاؤ، دنیا کی انتہا تک اُس کی مدح سرائی کرو! اے سمندر کے مسافرو اور جو کچھ اُس میں ہے، اُس کی ستائش کرو! اے جزیرو، اپنے باشندوں سمیت اُس کی تعریف کرو!*:O* دیکھو، جس کی بھی پیش گوئی مَیں نے کی تھی وہ وقوع میں آیا ہے۔ اب مَیں نئی باتوں کا اعلان کرتا ہوں۔ اِس سے پہلے کہ وہ وجود میں آئیں مَیں اُنہیں تمہیں سنا دیتا ہوں۔“49c*مَیں رب ہوں، یہی میرا نام ہے! مَیں برداشت نہیں کروں گا کہ جو جلال مجھے ملنا ہے وہ کسی اَور کو دے دیا جائے، کہ لوگ بُتوں کی تمجید کریں جبکہ اُنہیں میری تمجید کرنی چاہئے۔  h e?E*وہ فرماتا ہے، ”مَیں بڑی دیر سے خاموش رہا ہوں۔ مَیں چپ رہا اور اپنے آپ کو روکتا رہا۔ لیکن اب مَیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح کراہتا ہوں۔ میرا سانس پھول جاتا اور مَیں بےتابی سے ہانپتا رہتا ہوں۔Y>-* رب سورمے کی طرح لڑنے کے لئے نکلے گا، فوجی کی طرح جوش میں آئے گا اور جنگ کے نعرے لگا لگا کر اپنے دشمنوں پر غالب آئے گا۔j=O* سب رب کو جلال دیں اور جزیروں تک اُس کی تعریف پھیلائیں۔%<E* بیابان اور اُس کے قصبے خوشی کے نعرے لگائیں، جن آبادیوں میں قیدار بستا ہے وہ شادمان ہوں۔ سلع کے باشندے باغ باغ ہو کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر زور سے شادیانہ بجائیں۔ ,U,`C;*اے بہرو، سنو! اے اندھو، نظر اُٹھاؤ تاکہ دیکھ سکو!@B{*لیکن جو بُتوں پر بھروسا رکھ کر اُن سے کہتے ہیں، 'تم ہمارے دیوتا ہو' وہ سخت شرم کھا کر پیچھے ہٹ جائیں گے۔=Au*مَیں اندھوں کو ایسی راہوں پر لے چلوں گا جن سے وہ واقف نہیں ہوں گے، غیرمانوس راستوں پر اُن کی راہنمائی کروں گا۔ اُن کے آگے مَیں اندھیرے کو روشن اور ناہموار زمین کو ہموار کروں گا۔ یہ سب کچھ مَیں سرانجام دوں گا، ایک بات بھی ادھوری نہیں رہ جائے گی۔d@C*مَیں پہاڑوں اور پہاڑیوں کو تباہ کر کے اُن کی تمام ہریالی جُھلسا دوں گا۔ دریا خشک زمین بن جائیں گے، اور جوہڑ سوکھ جائیں گے۔ NN/FY*رب نے اپنی راستی کی خاطر اپنی شریعت کی عظمت اور جلال کو بڑھایا ہے، کیونکہ یہ اُس کی مرضی تھی۔.EW*گو تُو نے بہت کچھ دیکھا ہے تُو نے توجہ نہیں دی، گو تیرے کان ہر بات سن لیتے ہیں تُو سنتا نہیں۔"FD*کون میرے خادم جیسا اندھا ہے؟ کون میرے پیغمبر جیسا بہرا ہے، اُس جیسا جسے مَیں بھیج رہا ہوں؟ گو مَیں نے اُس کے ساتھ عہد باندھا توبھی رب کے خادم جیسا اندھا اور نابینا کوئی نہیں ہے۔ E  "-8CNXcny)4?JU`ju%0;FQ\gr} )H, )H- )H. )H/ )H0 )H1  *H2 *H3 *H4 )H, )H- )H. )H/ )H0 )H1  *H2 *H3 *H4 *H5 *H6 *H7 *H8 *H9 * H: * H; * H< * H= * H> *H? *H@ *HA *HB *HC *HD *HE *HF *HG *HH *HI *HJ  +HK +HL +HM +HN +HO +HP +HQ +HR + HS + HT + HU + HV + HW +HX +HY +HZ +H[ +H\ +H] +H^ +H_ +H` +Ha +Hb +Hc +Hd +He +Hf  ,Hg ,Hh ,Hi ,Hj ,Hk ,Hl ,Hm ,Hn , Ho , Hp CkHQ*کاش تم میں سے کوئی دھیان دے، کوئی آئندہ کے لئے توجہ دے۔8Gk*لیکن اب اُس کی قوم کو غارت کیا گیا، سب کچھ لُوٹ لیا گیا ہے۔ سب کے سب گڑھوں میں جکڑے یا جیلوں میں چھپائے ہوئے ہیں۔ وہ لُوٹ کا مال بن گئے ہیں، اور کوئی نہیں ہے جو اُنہیں بچائے۔ اُنہیں چھین لیا گیا ہے، اور کوئی نہیں ہے جو کہے، ”اُنہیں واپس کرو!“ -xJk*اِسی وجہ سے اُس نے اُن پر اپنا سخت غضب نازل کیا، اُنہیں شدید جنگ کی زد میں آنے دیا۔ لیکن افسوس، گو آگ نے قوم کو گھیر کر جُھلسا دیا تاہم اُسے سمجھ نہیں آئی، گو وہ بھسم ہوئی توبھی اُس نے دل سے سبق نہیں سیکھا۔ NI*سوچ لو! کس نے اجازت دی کہ یعقوب کی اولاد کو غارت کیا جائے؟ کس نے اسرائیل کو لٹیروں کے حوالے کر دیا؟ کیا یہ رب کی طرف سے نہیں ہوا، جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا ہے؟ لوگ تو اُس کی راہوں پر چلنا ہی نہیں چاہتے تھے، وہ اُس کی شریعت کے تابع رہنے کے لئے تیار ہی نہ تھے۔ .e.2M_+کیونکہ مَیں رب تیرا خدا ہوں، مَیں اسرائیل کا قدوس اور تیرا نجات دہندہ ہوں۔ تجھے چھڑانے کے لئے مَیں عوضانہ کے طور پر مصر دیتا، تیری جگہ ایتھوپیا اور سبا ادا کرتا ہوں۔4Lc+پانی کی گہرائیوں میں سے گزرتے وقت مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، دریاؤں کو پار کرتے وقت تُو نہیں ڈوبے گا۔ آگ میں سے گزرتے وقت نہ تُو جُھلس جائے گا، نہ شعلوں سے بھسم ہو جائے گا۔]K 7+لیکن اب رب جس نے تجھے اے یعقوب خلق کیا اور تجھے اے اسرائیل تشکیل دیا فرماتا ہے، ”خوف مت کھا، کیونکہ مَیں نے عوضانہ دے کر تجھے چھڑایا ہے، مَیں نے تیرا نام لے کر تجھے بُلایا ہے، تُو میرا ہی ہے۔ NnSQ!+اُن سب کو جو میرا نام رکھتے ہیں اور جنہیں مَیں نے اپنے جلال کی خاطر خلق کیا، جنہیں مَیں نے تشکیل دے کر بنایا ہے۔“[P1+شمال کو مَیں حکم دوں گا، ’مجھے دو!‘ اور جنوب کو، ’اُنہیں مت روکنا!‘ میرے بیٹے بیٹیوں کو دنیا کی انتہا سے واپس لے آؤ،@O{+چنانچہ مت ڈرنا، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں تیری اولاد کو مشرق اور مغرب سے جمع کر کے واپس لاؤں گا۔hNK+تُو میری نظر میں قیمتی اور عزیز ہے، تُو مجھے پیارا ہے، اِس لئے مَیں تیرے بدلے میں لوگ اور تیری جان کے عوض قومیں ادا کرتا ہوں۔ B%SE+ تمام غیرقومیں جمع ہو جائیں، تمام اُمّتیں اکٹھی ہو جائیں۔ اُن میں سے کون اِس کی پیش گوئی کر سکتا، کون ماضی کی باتیں سنا سکتا ہے؟ وہ اپنے گواہوں کو پیش کریں جو اُنہیں درست ثابت کریں، تاکہ لوگ سن کر کہیں، ”اُن کی بات بالکل صحیح ہے۔“9Rm+اُس قوم کو نکال لاؤ جو آنکھیں رکھنے کے باوجود دیکھ نہیں سکتی، جو کان رکھنے کے باوجود سن نہیں سکتی۔ TnTV!+ مَیں ہی نے اِس کا اعلان کر کے تمہیں چھٹکارا دیا، مَیں ہی تمہیں اپنا کلام پہنچاتا رہا۔ اور یہ تمہارے درمیان کے کسی اجنبی معبود سے کبھی نہیں ہوا بلکہ صرف مجھ ہی سے۔ تم ہی میرے گواہ ہو کہ مَیں ہی خدا ہوں۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔~Uw+ مَیں، صرف مَیں رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نجات دہندہ نہیں ہے۔ T+ لیکن رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیلی قوم، تم ہی میرے گواہ ہو، تم ہی میرا خادم ہو جسے مَیں نے چن لیا تاکہ تم جان لو، مجھ پر ایمان لاؤ اور پہچان لو کہ مَیں ہی ہوں۔ نہ مجھ سے پہلے کوئی خدا وجود میں آیا، نہ میرے بعد کوئی آئے گا۔ $Z%ZE+رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے سمندر میں سے گزرنے کی راہ اور گہرے پانی میں سے راستہ بنا دیا۔Y+مَیں رب ہوں، تمہارا قدوس جو اسرائیل کا خالق اور تمہارا بادشاہ ہے۔“>Xw+رب جو تمہارا چھڑانے والا اور اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”تمہاری خاطر مَیں بابل کے خلاف فوج بھیج کر تمام کنڈے تڑوا دوں گا۔ تب بابل کی شادمانی گریہ و زاری میں بدل جائے گی۔WW)+ ”ازل سے مَیں وہی ہوں۔ کوئی نہیں ہے جو میرے ہاتھ سے چھڑا سکے۔ جب مَیں کچھ عمل میں لاتا ہوں تو کون اِسے بدل سکتا ہے؟“ 7+]Q+کیونکہ دیکھو، مَیں ایک نیا کام وجود میں لا رہا ہوں جو ابھی پھوٹ نکلنے کو ہے۔ کیا یہ تمہیں نظر نہیں آ رہا؟ مَیں ریگستان میں راستہ اور بیابان میں نہریں بنا رہا ہوں۔|\s+لیکن ماضی کی باتیں چھوڑ دو، جو کچھ گزر گیا ہے اُس پر دھیان نہ دو۔D[+میرے کہنے پر مصر کی فوج اپنے سورماؤں، رتھوں اور گھوڑوں سمیت لڑنے کے لئے نکل آئے۔ اب وہ مل کر سمندر کی تہہ میں پڑے ہوئے ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔ وہ بتی کی طرح بجھ گئے۔ *Eh*9am+کیونکہ نہ تُو نے میرے لئے اپنی بھیڑبکریاں بھسم کیں، نہ اپنی ذبح کی قربانیوں سے میرا احترام کیا۔ نہ مَیں نے غلہ کی نذروں سے تجھ پر بوجھ ڈالا، نہ بخور کی قربانی سے تنگ کیا۔X`++اے یعقوب کی اولاد، اے اسرائیل، بات یہ نہیں کہ تُو نے مجھ سے فریاد کی، کہ تُو میری مرضی دریافت کرنے کے لئے کوشاں رہا۔_+جو قوم مَیں نے اپنے لئے تشکیل دی ہے وہ میرے کام سنا کر میری تمجید کرے۔,^S+جنگلی جانور، گیدڑ اور عقابی اُلّو میرا احترام کریں گے، کیونکہ مَیں ریگستان میں پانی مہیا کروں گا، بیابان میں نہریں بناؤں گا تاکہ اپنی برگزیدہ قوم کو پانی پلاؤں۔ Z (ZIe +شروع میں تیرے خاندان کے بانی نے گناہ کیا، اور اُس وقت سے لے کر آج تک تیرے نمائندے مجھ سے بےوفا ہوتے آئے ہیں۔]d5+جا، کچہری میں میرے خلاف مقدمہ دائر کر! آ، ہم دونوں عدالت میں حاضر ہو جائیں! اپنا معاملہ پیش کر تاکہ تُو بےقصور ثابت ہو۔5ce+تاہم مَیں، ہاں مَیں ہی اپنی خاطر تیرے جرائم کو مٹا دیتا اور تیرے گناہوں کو ذہن سے نکال دیتا ہوں۔7bi+تُو نے نہ میرے لئے قیمتی مسالا خریدا، نہ مجھے اپنی قربانیوں کی چربی سے خوش کیا۔ اِس کے برعکس تُو نے اپنے گناہوں سے مجھ پر بوجھ ڈالا اور اپنی بُری حرکتوں سے مجھے تنگ کیا۔ -#hA,رب جس نے تجھے بنایا اور ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دے کر تیری مدد کرتا آیا ہے وہ فرماتا ہے، ’اے یعقوب میرے خادم، مت ڈر! اے یسورون جسے مَیں نے چن لیا ہے، خوف نہ کھا۔ g =,لیکن اب سن، اے یعقوب میرے خادم! میری بات پر توجہ دے، اے اسرائیل جسے مَیں نے چن لیا ہے۔)fM+اِس لئے مَیں مقدِس کے بزرگوں کو یوں رُسوا کروں گا کہ اُن کی مُقدّس حالت جاتی رہے گی، مَیں یعقوب کی اولاد اسرائیل کو مکمل تباہی اور لعن طعن کے لئے مخصوص کروں گا۔ =(=]l5,رب الافواج جو اسرائیل کا بادشاہ اور چھڑانے والا ہے فرماتا ہے، ”مَیں اوّل اور آخر ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔k,ایک کہے گا، ’مَیں رب کا ہوں،‘ دوسرا یعقوب کا نام لے کر پکارے گا اور تیسرا اپنے ہاتھ پر ’رب کا بندہ‘ لکھ کر اسرائیل کا اعزازی نام رکھے گا۔“Aj},تب وہ پانی کے درمیان کی ہریالی کی طرح پھوٹ نکلیں گے، نہروں پر سفیدہ کے درختوں کی طرح پھلیں پھولیں گے۔‘ i,کیونکہ مَیں پیاسی زمین پر پانی ڈالوں گا اور خشکی پر ندیاں بہنے دوں گا۔ مَیں اپنا روح تیری اولاد پر نازل کروں گا، اپنی برکت تیرے بچوں کو بخشوں گا۔ xn{,گھبرا کر دہشت زدہ نہ ہو۔ کیا مَیں نے بہت دیر پہلے تجھے اطلاع نہیں دی تھی کہ یہ کچھ پیش آئے گا؟ تم خود میرے گواہ ہو۔ کیا میرے سوا کوئی اَور خدا ہے؟ ہرگز نہیں! اَور کوئی چٹان نہیں ہے، مَیں کسی اَور کو نہیں جانتا۔“m,کون میری مانند ہے؟ وہ آواز دے کر بتائے اور اپنے دلائل پیش کرے۔ وہ ترتیب سے سب کچھ سنائے جو اُس قدیم وقت سے ہوا ہے جب مَیں نے اپنی قوم کو قائم کیا۔ وہ آنے والی باتوں کا اعلان کر کے بتائے کہ آئندہ کیا کچھ پیش آئے گا۔ J0q[, اُن کے تمام ساتھی شرمندہ ہو جائیں گے۔ آخر بُت بنانے والے انسان ہی تو ہیں۔ آؤ، وہ سب جمع ہو کر خدا کے حضور کھڑے ہو جائیں۔ کیونکہ وہ دہشت کھا کر سخت شرمندہ ہو جائیں گے۔p, یہ کس طرح کے لوگ ہیں جو اپنے لئے دیوتا بناتے اور بےفائدہ بُت ڈھال لیتے ہیں؟o5, بُت بنانے والے سب ہیچ ہی ہیں، اور جو چیزیں اُنہیں پیاری لگتی ہیں وہ بےفائدہ ہیں۔ اُن کے گواہ نہ دیکھ اور نہ جان سکتے ہیں، لہٰذا آخرکار شرمندہ ہو جائیں گے۔ a4sc, جب بُت کو لکڑی سے بنانا ہے تو کاری گر فیتے سے ناپ کر پنسل سے لکڑی پر خاکہ کھینچتا ہے۔ پرکار بھی کام آ جاتا ہے۔ پھر کاری گر لکڑی کو چھری سے تراش تراش کر آدمی کی شکل بناتا ہے۔ یوں شاندار آدمی کا مجسمہ کسی کے گھر میں لگنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔r/, لوہار اوزار لے کر اُسے جلتے ہوئے کوئلوں میں استعمال کرتا ہے۔ پھر وہ اپنے ہتھوڑے سے ٹھونک ٹھونک کر بُت کو تشکیل دیتا ہے۔ پورے زور سے کام کرتے کرتے وہ طاقت کا جواب دینے تک بھوکا ہو جاتا، پانی نہ پینے کی وجہ سے نڈھال ہو جاتا ہے۔ pguI,دھیان دو کہ انسان لکڑی کو ایندھن کے لئے بھی استعمال کرتا، کچھ لے کر آگ تاپتا، کچھ جلا کر روٹی پکاتا ہے۔ باقی حصے سے وہ بُت بنا کر اُسے سجدہ کرتا، دیوتا کا مجسمہ تیار کر کے اُس کے سامنے جھک جاتا ہے۔ t,کاری گر بُت بنانے کے لئے دیودار کا درخت کاٹ لیتا ہے۔ کبھی کبھی وہ بلوط یا کسی اَور قسم کا درخت چن کر اُسے جنگل کے دیگر درختوں کے بیچ میں اُگنے دیتا ہے۔ یا وہ صنوبر کا درخت لگاتا ہے، اور بارش اُسے پھلنے پھولنے دیتی ہے۔ ax=,یہ لوگ کچھ نہیں جانتے، کچھ نہیں سمجھتے۔ اُن کی آنکھوں اور دلوں پر پردہ پڑا ہے، اِس لئے نہ وہ دیکھ سکتے، نہ سمجھ سکتے ہیں۔w+,لیکن باقی لکڑی سے وہ اپنے لئے دیوتا کا بُت بناتا ہے جس کے سامنے وہ جھک کر پوجا کرتا ہے۔ اُس سے وہ التماس کرتا ہے، ”مجھے بچا، کیونکہ تُو میرا دیوتا ہے۔“Fv,وہ لکڑی کا آدھا حصہ جلا کر اُس پر اپنا گوشت بھونتا، پھر جی بھر کر کھانا کھاتا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ آگ سینک کر کہتا ہے، ”واہ، آگ کی گرمی کتنی اچھی لگ رہی ہے، اب گرمی محسوس ہو رہی ہے۔“ )4zc,جو یوں راکھ میں ملوث ہو جائے اُس نے دھوکا کھایا، اُس کے دل نے اُسے فریب دیا ہے۔ وہ اپنی جان چھڑا کر نہیں مان سکتا کہ جو بُت مَیں دہنے ہاتھ میں تھامے ہوئے ہوں وہ جھوٹ ہے۔Ry,وہ اِس پر غور نہیں کرتے، اُنہیں فہم اور سمجھ تک نہیں کہ سوچیں، ”مَیں نے لکڑی کا آدھا حصہ آگ میں جھونک کر اُس کے کوئلوں پر روٹی پکائی اور گوشت بھون لیا۔ یہ چیزیں کھانے کے بعد مَیں باقی لکڑی سے قابلِ گھن بُت کیوں بناؤں، لکڑی کے ٹکڑے کے سامنے کیوں جھک جاؤں؟“ M|,مَیں نے تیرے جرائم اور گناہوں کو مٹا ڈالا ہے، وہ دھوپ میں دُھند یا تیز ہَوا سے بکھرے بادلوں کی طرح اوجھل ہو گئے ہیں۔ اب میرے پاس واپس آ، کیونکہ مَیں نے عوضانہ دے کر تجھے چھڑایا ہے۔“{#,”اے یعقوب کی اولاد، اے اسرائیل، یاد رکھ کہ تُو میرا خادم ہے۔ مَیں نے تجھے تشکیل دیا، تُو میرا ہی خادم ہے۔ اے اسرائیل، مَیں تجھے کبھی نہیں بھولوں گا۔ LH~ ,رب تیرا چھڑانے والا جس نے تجھے ماں کے پیٹ سے ہی تشکیل دیا فرماتا ہے، ”مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی سب کچھ وجود میں لایا، مَیں نے اکیلے ہی آسمان کو زمین کے اوپر تان لیا اور زمین کو بچھایا۔/}Y,اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا، کیونکہ رب نے سب کچھ کیا ہے۔ اے زمین کی گہرائیو، شادیانہ بجاؤ! اے پہاڑو اور جنگلو، اپنے تمام درختوں سمیت خوشی کے گیت گاؤ، کیونکہ رب نے عوضانہ دے کر یعقوب کو چھڑایا ہے، اسرائیل میں اُس نے اپنا جلال ظاہر کیا ہے۔ 559,مَیں ہی گہرے سمندر کو حکم دیتا ہوں، ’سوکھ جا، مَیں تیری گہرائیوں کو خشک کرتا ہوں۔‘mU,مَیں ہی اپنے خادم کا کلام پورا ہونے دیتا اور اپنے پیغمبروں کا منصوبہ تکمیل تک پہنچاتا ہوں، مَیں ہی یروشلم کے بارے میں فرماتا ہوں، ’وہ دوبارہ آباد ہو جائے گا،‘ اور یہوداہ کے شہروں کے بارے میں، ’وہ نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گے، مَیں اُن کے کھنڈرات دوبارہ کھڑے کروں گا۔‘0[,مَیں ہی قسمت کا حال بتانے والوں کے عجیب و غریب نشان ناکام ہونے دیتا، فال کھولنے والوں کو احمق ثابت کرتا اور داناؤں کو پیچھے ہٹا کر اُن کے علم کی حماقت ظاہر کرتا ہوں۔ 88`;-مَیں خود تیرے آگے آگے جا کر قلعہ بندیوں کو زمین بوس کر دوں گا۔ مَیں پیتل کے دروازے ٹکڑے ٹکڑے کر کے تمام کنڈے تڑوا دوں گا۔" A-رب اپنے مسح کئے ہوئے خادم خورس سے فرماتا ہے، ”مَیں نے تیرے دہنے ہاتھ کو پکڑ لیا ہے، اِس لئے جہاں بھی تُو جائے وہاں قومیں تیرے تابع ہو جائیں گی، بادشاہوں کی طاقت جاتی رہے گی، دروازے کھل جائیں گے اور شہر کے دروازے بند نہیں رہیں گے۔7i,اور مَیں ہی نے خورس کے بارے میں فرمایا، ’یہ میرا گلہ بان ہے! یہی میری مرضی پوری کر کے کہے گا کہ یروشلم دوبارہ تعمیر کیا جائے، رب کے گھر کی بنیاد نئے سرے سے رکھی جائے‘!“ P-مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ گو تُو مجھے نہیں جانتا تھا توبھی مَیں تجھے کمربستہ کرتا ہوں--گو تُو مجھے نہیں جانتا تھا، لیکن اپنے خادم یعقوب کی خاطر مَیں نے تیرا نام لے کر تجھے بُلایا، اپنے برگزیدہ اسرائیل کے واسطے تجھے اعزازی نام سے نوازا ہے۔$C-مَیں تجھے اندھیرے میں چھپے خزانے اور پوشیدہ مال و دولت عطا کروں گا تاکہ تُو جان لے کہ مَیں رب ہوں جو تیرا نام لے کر تجھے بُلاتا ہے، کہ مَیں اسرائیل کا خدا ہوں۔ )1; q-اے آسمان، راستی کی بوندا باندی سے زمین کو تر و تازہ کر! اے بادلو، صداقت برساؤ! زمین کھل کر نجات کا پھل لائے اور راستی کا پودا پھوٹنے دے۔ مَیں رب ہی اُسے وجود میں لایا ہوں۔“s a-مَیں ہی روشنی کو تشکیل دیتا اور اندھیرے کو وجود میں لاتا ہوں، مَیں ہی اچھے اور بُرے حالات پیدا کرتا، مَیں رب ہی یہ سب کچھ کرتا ہوں۔R-تاکہ مشرق سے مغرب تک انسان جان لیں کہ میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ 5\5_ 9- رب جو اسرائیل کا قدوس اور اُسے تشکیل دینے والا ہے فرماتا ہے، ”تم کس طرح میرے بچوں کے بارے میں میری پوچھ گچھ کر سکتے ہو؟ جو کچھ میرے ہاتھوں نے بنایا اُس کے بارے میں تم کیسے مجھے حکم دے سکتے ہو؟> w- اُس پر افسوس جو باپ سے سوال کرے، ”تُو کیوں باپ بن رہا ہے؟“ یا عورت سے، ”تُو کیوں بچہ جنم دے رہی ہے؟“ 9- اُس پر افسوس جو اپنے خالق سے جھگڑا کرتا ہے، گو وہ مٹی کے ٹوٹے پھوٹے برتنوں کا ٹھیکرا ہی ہے۔ کیا گارا کمہار سے پوچھتا ہے، ”تُو کیا بنا رہا ہے؟“ کیا تیری بنائی ہوئی کوئی چیز تیرے بارے میں شکایت کرتی ہے، ”اُس کی کوئی طاقت نہیں“؟ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gq| , Hr , Hs ,Ht ,Hu ,Hv ,Hw ,Hx ,Hy ,H , Hr , Hs ,Ht ,Hu ,Hv ,Hw ,Hx ,Hy ,Hz ,H{ ,H| ,H} ,H~ ,H ,H ,H ,H  -H -H -H -H -H -H -H -H - H - H - H - H - H -H -H -H -H -H -H -H -H -H -H -H -H  .H .H .H .H .H .H .H .H . H . H . H . H . H  /H /H /H /H /H /H /H /H / H / H / H / H / H /H 7i- مَیں ہی نے خورس کو انصاف سے جگا دیا، اور مَیں ہی اُس کے تمام راستے سیدھے بنا دیتا ہوں۔ وہ میرے شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرے گا اور میرے جلاوطنوں کو آزاد کرے گا۔ اور یہ سب کچھ مفت میں ہو گا، نہ وہ پیسے لے گا، نہ تحفے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔0[- مَیں ہی نے زمین کو بنا کر انسان کو اُس پر خلق کیا۔ میرے اپنے ہاتھوں نے آسمان کو خیمے کی طرح اُس کے اوپر تان لیا اور مَیں ہی نے اُس کے ستاروں کے پورے لشکر کو ترتیب دیا۔ QL-بُت بنانے والے سب شرمندہ ہو جائیں گے۔ اُن کے منہ کالے ہو جائیں گے، اور وہ مل کر شرم سار حالت میں چلے جائیں گے۔1-اے اسرائیل کے خدا اور نجات دہندہ، یقیناً تُو اپنے آپ کو چھپائے رکھنے والا خدا ہے۔ -رب فرماتا ہے، ”مصر کی دولت، ایتھوپیا کا تجارتی مال اور سبا کے درازقد افراد تیرے ماتحت ہو کر تیری ملکیت بن جائیں گے۔ وہ تیرے پیچھے چلیں گے، زنجیروں میں جکڑے تیرے تابع ہو جائیں گے۔ تیرے سامنے جھک کر وہ التماس کر کے کہیں گے، ’یقیناً اللہ تیرے ساتھ ہے۔ اُس کے سوا کوئی اَور خدا ہے نہیں‘۔“ ))W)-کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے! جو یہ فرماتا ہے وہ خدا ہے، جس نے آسمان کو خلق کیا اور زمین کو تشکیل دے کر محفوظ بنیاد پر رکھا۔ اور زمین سنسان بیابان نہ رہی بلکہ اُس نے اُسے بسنے کے قابل بنا دیا تاکہ جاندار اُس میں رہ سکیں۔vg-لیکن اسرائیل کو چھٹکارا ملے گا، رب اُسے ابدی نجات دے گا۔ تب تمہاری رُسوائی کبھی نہیں ہو گی، تم ہمیشہ تک شرمندہ ہونے سے محفوظ رہو گے۔ koY-تم جو دیگر اقوام سے بچ نکلے ہو آؤ، جمع ہو جاؤ۔ مل کر میرے حضور حاضر ہو جاؤ! جو لکڑی کے بُت اُٹھا کر اپنے ساتھ لئے پھرتے ہیں وہ کچھ نہیں جانتے! جو دیوتا چھٹکارا نہیں دے سکتے اُن سے وہ کیوں التجا کرتے ہیں؟-مَیں نے پوشیدگی میں یا دنیا کے کسی تاریک کونے سے بات نہیں کی۔ مَیں نے یعقوب کی اولاد سے یہ بھی نہیں کہا، ’بےشک مجھے تلاش کرو، لیکن تم مجھے نہیں پاؤ گے۔‘ نہیں، مَیں رب ہی ہوں، جو انصاف بیان کرتا، سچائی کا اعلان کرتا ہے۔ I,S-مَیں نے اپنے نام کی قَسم کھا کر فرمایا ہے، اور میرا فرمان راست ہے، وہ کبھی منسوخ نہیں ہو گا۔ فرمان یہ ہے کہ میرے سامنے ہر گھٹنا جھکے گا اور ہر زبان میری قَسم کھا کر@{-اے زمین کی انتہاؤ، سب میری طرف رجوع کر کے نجات پاؤ! کیونکہ مَیں ہی خدا ہوں، میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔mU-آؤ، اپنا معاملہ سناؤ، اپنے دلائل پیش کرو! بےشک پہلے ایک دوسرے سے مشورہ کرو۔ کس نے بڑی دیر پہلے یہ کچھ سنایا تھا؟ کیا مَیں، رب نے طویل عرصہ پہلے اِس کا اعلان نہیں کیا تھا؟ کیونکہ میرے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔ مَیں راست خدا اور نجات دہندہ ہوں۔ میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔  G9m.کیونکہ دونوں دیوتا جھک کر گر گئے ہیں۔ وہ بوجھ بننے سے بچ نہ سکے، اور اب خود جلاوطنی میں جا رہے ہیں۔6 i.بابل کے دیوتا بیل اور نبو جھک کر گر گئے ہیں، اور لادُو جانور اُن کے بُتوں کو اُٹھائے پھر رہے ہیں۔ تمہارے جو بُت اُٹھائے جا سکتے ہیں تھکے ہارے جانوروں کا بوجھ بن گئے ہیں۔-لیکن اسرائیل کی تمام اولاد رب میں راست باز ٹھہر کر اُس پر فخر کرے گی۔ nW-کہے گی، ’رب ہی راستی اور قوت کا منبع ہے‘!“ جو پہلے طیش میں آ کر رب کی مخالفت کرتے تھے وہ بھی سب شرمندہ ہو کر اُس کے حضور آئیں گے۔ w:w> w.تم میرا مقابلہ کس سے کرو گے، مجھے کس کے برابر ٹھہراؤ گے؟ تم میرا موازنہ کس سے کرو گے جو میری مانند ہو؟  .تمہارے بوڑھے ہونے تک مَیں وہی رہوں گا، تمہارے بال کے سفید ہو جانے تک تمہیں اُٹھائے پھروں گا۔ یہ ابتدا سے میرا ہی کام رہا ہے، اور آئندہ بھی مَیں تجھے اُٹھائے پھروں گا، آئندہ بھی تیرا سہارا بن کر تجھے بچائے رکھوں گا۔3a.”اے یعقوب کے گھرانے، سنو! اے اسرائیل کے گھرانے کے بچے ہوئے افراد، دھیان دو! ماں کے پیٹ سے ہی تم میرے لئے بوجھ رہے ہو، پیدائش سے پہلے ہی مَیں تمہیں اُٹھائے پھر رہا ہوں۔ gg#.اے بےوفا لوگو، اِس کا خیال رکھو! مردانگی دکھا کر سنجیدگی سے اِس پر دھیان دو!)"M.وہ اُسے اپنے کندھوں پر رکھ کر اِدھر اُدھر لئے پھرتے ہیں، پھر اُسے دوبارہ اُس کی جگہ پر رکھ دیتے ہیں۔ وہاں وہ کھڑا رہتا ہے اور ذرا بھی نہیں ہلتا۔ لوگ چلّا کر اُس سے فریاد کرتے ہیں، لیکن وہ جواب نہیں دیتا، دعاگو کو مصیبت سے نہیں بچاتا۔Q!.لوگ بُت بنوانے کے لئے بٹوے سے کثرت کا سونا نکالتے اور چاندی ترازو میں تولتے ہیں۔ پھر وہ سنار کو بُت بنانے کا ٹھیکا دیتے ہیں۔ جب تیار ہو جائے تو وہ جھک کر منہ کے بل اُس کی پوجا کرتے ہیں۔ ii`&;. مشرق سے مَیں شکاری پرندہ بُلا رہا ہوں، دُوردراز ملک سے ایک ایسا آدمی جو میرا منصوبہ پورا کرے۔ دھیان دو، جو کچھ مَیں نے فرمایا وہ تکمیل تک پہنچاؤں گا، جو منصوبہ مَیں نے باندھا وہ پورا کروں گا۔2%_. مَیں ابتدا سے انجام کا اعلان، قدیم زمانے سے آنے والی باتوں کی پیش گوئی کرتا آیا ہوں۔ اب مَیں فرماتا ہوں کہ میرا منصوبہ اٹل ہے، مَیں اپنی مرضی ہر لحاظ سے پوری کروں گا۔v$g. جو کچھ ازل سے پیش آیا ہے اُسے یاد رکھو۔ کیونکہ مَیں ہی رب ہوں، اور میرے سوا کوئی اَور نہیں۔ مَیں ہی رب ہوں، اور میری مانند کوئی نہیں۔ ~FB*/اب چکّی لے کر آٹا پیس! اپنا نقاب ہٹا، اپنے لباس کا دامن اُٹھا، اپنی ٹانگوں کو عُریاں کر کے ندیاں پار کر۔3) c/اے کنواری بابل بیٹی، اُتر جا! خاک میں بیٹھ جا! اے بابلیوں کی بیٹی، زمین پر بیٹھ جا جہاں تخت نہیں ہے! اب سے لوگ تجھ سے نہیں کہیں گے، ’اے میری نازپروَردہ، اے میری لاڈلی!‘(5. مَیں اپنی راستی قریب ہی لایا ہوں، وہ دُور نہیں ہے۔ میری نجات کے آنے میں دیر نہیں ہو گی۔ مَیں صیون کو نجات دوں گا، اسرائیل کو اپنی شان و شوکت سے نوازوں گا۔ \'3. اے ضدی لوگو جو راستی سے کہیں دُور ہو، میری سنو! 0h;-q/”اے بابلیوں کی بیٹی، چپکے سے بیٹھ جا! تاریکی میں چھپ جا! آئندہ تُو ’ممالک کی ملکہ‘ نہیں کہلائے گی۔C,/جس نے عوضانہ دے کر ہمیں چھڑایا ہے وہی یہ فرماتا ہے، وہ جس کا نام رب الافواج ہے اور جو اسرائیل کا قدوس ہے۔K+/تیری برہنگی سب پر ظاہر ہو گی، سب تیری شرم سار حالت دیکھیں گے۔ کیونکہ مَیں بدلہ لے کر کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔“ |J|0 /اب سن، اے عیاش، تُو جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھ کر کہتی ہے، ’مَیں ہی ہوں، میرے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ مَیں نہ کبھی بیوہ، نہ کبھی بےاولاد ہوں گی۔‘;w0مَیں جانتا تھا کہ تُو کتنا ضدی ہے۔ تیرے گلے کی نسیں لوہے جیسی بےلچک اور تیری پیشانی پیتل جیسی سخت ہے۔ qiqs@a0 توبھی مَیں اپنے نام کی خاطر اپنا غضب نازل کرنے سے باز رہتا، اپنی تمجید کی خاطر اپنے آپ کو تجھے نیست و نابود کرنے سے روکے رکھتا ہوں۔q?]0چنانچہ نہ یہ باتیں تیرے کان تک پہنچی ہیں، نہ تُو اِن کا علم رکھتا ہے، بلکہ قدیم زمانے سے ہی تیرا کان یہ سن نہیں سکتا تھا۔ کیونکہ مَیں جانتا تھا کہ تُو سراسر بےوفا ہے، کہ پیدائش سے ہی نمک حرام کہلاتا ہے۔>30یہ کسی قدیم زمانے میں وجود میں نہیں آئیں بلکہ ابھی ابھی آج ہی تیرے علم میں آئی ہیں۔ کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ تُو کہے، ’مجھے پہلے سے اِس کا علم تھا۔‘ @C{0 اے یعقوب کی اولاد، میری سن! اے میرے برگزیدہ اسرائیل، دھیان دے! مَیں ہی وہی ہوں۔ مَیں ہی اوّل و آخر ہوں۔OB0 اپنی خاطر، ہاں اپنی ہی خاطر مَیں یہ سب کچھ کرتا ہوں، ایسا نہ ہو کہ میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ مَیں اجازت نہیں دوں گا کہ کسی اَور کو وہ جلال دیا جائے جس کا صرف مَیں حق دار ہوں۔|As0 دیکھ، مَیں نے تجھے پاک صاف کر دیا ہے، لیکن چاندی کو صاف کرنے کی کٹھالی میں نہیں بلکہ مصیبت کی بھٹی میں۔ اُسی میں مَیں نے تجھے آزمایا ہے۔ 6Fg0مَیں، ہاں مَیں ہی نے یہ فرمایا۔ مَیں ہی اُسے بُلا کر یہاں لایا ہوں، اِس لئے وہ ضرور کامیاب ہو گا۔CE0آؤ، سب جمع ہو کر سنو! بُتوں میں سے کس نے اِس کی پیش گوئی کی؟ کسی نے نہیں! جس آدمی کو رب پیار کرتا ہے وہ بابل کے خلاف اُس کی مرضی پوری کرے گا، بابلیوں پر اُس کی قوت کا اظہار کرے گا۔}Du0 میرے ہی ہاتھ نے زمین کی بنیاد رکھی، میرے ہی دہنے ہاتھ نے آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔ جب مَیں آواز دیتا ہوں تو سب مل کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{MQSVZ]aehlnqsuMQSVZ]aehlnqsuxz|~Á ā ƁǁȁɁʁˁ́ ́#΁&ρ*Ё-с0ҁ2Ӂ4ԁ7Ձ:ց=ׁ@؁CفFہI܁M݁Q߁STၑV⁑Zけ^䁑`偑b恑d灑f聑g遑hꁑj끑m쁑p큑rtwy|  "$'*-0469< ? B E H KNRUWZ\ KI0کاش تُو میرے احکام پر دھیان دیتا! تب تیری سلامتی بہتے دریا جیسی اور تیری راست بازی سمندر کی موجوں جیسی ہوتی۔@H{0رب جو تیرا چھڑانے والا اور اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”مَیں رب تیرا خدا ہوں۔ مَیں تجھے وہ کچھ سکھاتا ہوں جو مفید ہے اور تجھے اُن راہوں پر چلنے دیتا ہوں جن پر تجھے چلنا ہے۔{Gq0میرے قریب آ کر سنو! شروع سے مَیں نے علانیہ بات کی، جب سے یہ پیش آیا مَیں حاضر ہوں۔“ اور اب رب قادرِ مطلق اور اُس کے روح نے مجھے بھیجا ہے۔ 88bM?0لیکن رب فرماتا ہے کہ بےدین سلامتی نہیں پائیں گے۔ L0اُنہیں پیاس نہ لگی جب اُس نے اُنہیں ریگستان میں سے گزرنے دیا۔ اُس کے حکم پر پتھر میں سے پانی بہہ نکلا۔ جب اُس نے چٹان کو چیر ڈالا تو پانی پھوٹ نکلا۔;Kq0بابل سے نکل جاؤ! بابلیوں کے بیچ میں سے ہجرت کرو! خوشی کے نعرے لگا لگا کر اعلان کرو، دنیا کی انتہا تک خوش خبری پھیلاتے جاؤ کہ رب نے عوضانہ دے کر اپنے خادم یعقوب کو چھڑایا ہے۔J 0تیری اولاد ریت کی مانند ہوتی، تیرے پیٹ کا پھل ریت کے ذروں جیسا اَن گنت ہوتا۔ اِس کا امکان ہی نہ ہوتا کہ تیرا نام و نشان میرے سامنے سے مٹ جائے۔“ A  mA'QI1مَیں تو بولا تھا، ”میری محنت مشقت بےسود تھی، مَیں نے اپنی طاقت بےفائدہ اور بےمقصد ضائع کر دی ہے۔ تاہم میرا حق اللہ کے ہاتھ میں ہے، میرا خدا ہی مجھے اجر دے گا۔“.PW1وہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ”تُو میرا خادم اسرائیل ہے، جس کے ذریعے مَیں اپنا جلال ظاہر کروں گا۔“hOK1اُس نے میرے منہ کو تیز تلوار بنا کر مجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپائے رکھا، مجھے تیز تیر بنا کر اپنے ترکش میں پوشیدہ رکھا ہے۔nN Y1اے جزیرو، سنو! اے دُوردراز قومو، دھیان دو! رب نے مجھے پیدائش سے پہلے ہی بُلایا، میری ماں کے پیٹ سے ہی میرے نام کو یاد کرتا آیا ہے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0 H  0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0 H 0 H 0 H 0 H 0 H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H 0H  1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1 H 1 H 1 H 1 H 1 H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H 1H  2H 2H 2H 2H 2H 2H 2H 2H 2 H 2 H 2 H  3H 3H 3H 3H 3H 3H 3H 3H 3 H 3 H T)TPS1وہی فرماتا ہے، ”تُو میری خدمت کر کے نہ صرف یعقوب کے قبیلے بحال کرے گا اور اُنہیں واپس لائے گا جنہیں مَیں نے محفوظ رکھا ہے بلکہ تُو اِس سے کہیں بڑھ کر کرے گا۔ کیونکہ مَیں تجھے دیگر اقوام کی روشنی بنا دوں گا تاکہ تُو میری نجات کو دنیا کی انتہا تک پہنچائے۔“RR1لیکن اب رب مجھ سے ہم کلام ہوا ہے، وہ جو ماں کے پیٹ سے ہی مجھے اِس مقصد سے تشکیل دیتا آیا ہے کہ مَیں اُس کی خدمت کر کے یعقوب کی اولاد کو اُس کے پاس واپس لاؤں اور اسرائیل کو اُس کے حضور جمع کروں۔ رب ہی کے حضور میرا احترام کیا جائے گا، میرا خدا ہی میری قوت ہو گا۔ yyT1رب جو اسرائیل کا چھڑانے والا اور اُس کا قدوس ہے اُس سے ہم کلام ہوا ہے جسے لوگ حقیر جانتے ہیں، جس سے دیگر اقوام گھن کھاتے ہیں اور جو حکمرانوں کا غلام ہے۔ اُس سے رب فرماتا ہے، ”تجھے دیکھتے ہی بادشاہ کھڑے ہو جائیں گے اور رئیس منہ کے بل جھک جائیں گے۔ یہ رب کی خاطر ہی پیش آئے گا جو وفادار ہے اور اسرائیل کے قدوس کے باعث ہی وقوع پذیر ہو گا جس نے تجھے چن لیا ہے۔“ gZV/1 کہ تُو قیدیوں کو کہے، ’نکل آؤ‘ اور تاریکی میں بسنے والوں کو، ’روشنی میں آ جاؤ!‘ تب میری بھیڑیں راستوں کے کنارے کنارے چریں گی، اور تمام بنجر بلندیوں پر بھی اُن کی ہری ہری چراگاہیں ہوں گی۔U#1رب فرماتا ہے، ”قبولیت کے وقت مَیں تیری سنوں گا، نجات کے دن تیری مدد کروں گا۔ تب مَیں تجھے محفوظ رکھ کر مقرر کروں گا کہ تُو میرے اور قوم کے درمیان عہد بنے، کہ تُو ملک بحال کر کے تباہ شدہ موروثی زمین کو نئے سرے سے تقسیم کرے، J0pJ!Z=1 اے آسمان، خوشی کے نعرے لگا! اے زمین، باغ باغ ہو جا! اے پہاڑو، شادمانی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُسے اپنے مصیبت زدہ لوگوں پر ترس آیا ہے۔;Yq1 تب وہ دُوردراز علاقوں سے آئیں گے، کچھ شمال سے، کچھ مغرب سے، اور کچھ مصر کے جنوبی شہر اسوان سے بھی۔“#XA1 مَیں پہاڑوں کو ہموار راستوں میں تبدیل کر دوں گا جبکہ میری شاہراہیں اونچی ہو جائیں گی۔#WA1 نہ اُنہیں بھوک ستائے گی نہ پیاس۔ نہ تپتی گرمی، نہ دھوپ اُنہیں جُھلسائے گی۔ کیونکہ جو اُن پر ترس کھاتا ہے وہ اُن کی قیادت کر کے اُنہیں چشموں کے پاس لے جائے گا۔ yj*cye^E1جو تجھے نئے سرے سے تعمیر کرنا چاہتے ہیں وہ دوڑ کر واپس آ رہے ہیں جبکہ جن لوگوں نے تجھے ڈھا کر تباہ کیا وہ تجھ سے نکل رہے ہیں۔B]1دیکھ، مَیں نے تجھے اپنی دونوں ہتھیلیوں میں کندہ کر دیا ہے، تیری زمین بوس دیواریں ہمیشہ میرے سامنے ہیں۔;\q1”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا ماں اپنے شیرخوار کو بھول سکتی ہے؟ جس بچے کو اُس نے جنم دیا، کیا وہ اُس پر ترس نہیں کھائے گی؟ شاید وہ بھول جائے، لیکن مَیں تجھے کبھی نہیں بھولوں گا![1لیکن صیون کہتی ہے، ”رب نے مجھے ترک کر دیا ہے، قادرِ مطلق مجھے بھول گیا ہے۔“ WWC`1”فی الحال تیرے ملک میں چاروں طرف کھنڈرات، اُجاڑ اور تباہی نظر آتی ہے، لیکن آئندہ وہ اپنے باشندوں کی کثرت کے باعث چھوٹا ہو گا۔ اور جنہوں نے تجھے ہڑپ کر لیا تھا وہ دُور رہیں گے۔\_31اے صیون بیٹی، نظر اُٹھا کر چاروں طرف دیکھ! یہ سب جمع ہو کر تیرے پاس آ رہے ہیں۔ میری حیات کی قَسم، یہ سب تیرے زیورات بنیں گے جن سے تُو اپنے آپ کو دُلھن کی طرح آراستہ کرے گی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔   b'1تب تُو حیران ہو کر دل میں سوچے گی، ’کس نے یہ بچے میرے لئے پیدا کئے؟ مَیں تو بچوں سے محروم اور بےاولاد تھی، مجھے جلاوطن کر کے ہٹایا گیا تھا۔ کس نے اِن کو پالا؟ مجھے تو تنہا ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ تو پھر یہ کہاں سے آ گئے ہیں‘؟“Ta#1پہلے تُو بےاولاد تھی، لیکن اب تیرے اِتنے بچے ہوں گے کہ وہ تیرے پاس آ کر کہیں گے، ’میرے لئے جگہ کم ہے، مجھے اَور زمین دیں تاکہ مَیں آرام سے زندگی گزار سکوں۔‘ تُو اپنے کانوں سے یہ سنے گی۔ _}du1بادشاہ تیرے بچوں کی دیکھ بھال کریں گے، اور رانیاں اُن کی دائیاں ہوں گی۔ وہ منہ کے بل جھک کر تیرے پاؤں کی خاک چاٹیں گے۔ تب تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں، کہ جو بھی مجھ سے اُمید رکھے وہ کبھی شرمندہ نہیں ہو گا۔“c31رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں دیگر قوموں کو ہاتھ سے اشارہ دے کر اُن کے سامنے اپنا جھنڈا گاڑ دوں گا۔ تب وہ تیرے بیٹوں کو اُٹھا کر اپنے بازوؤں میں واپس لے آئیں گے اور تیری بیٹیوں کو کندھے پر بٹھا کر تیرے پاس پہنچائیں گے۔ }fu1لیکن رب فرماتا ہے، ”یقیناً سورمے کا قیدی اُس کے ہاتھ سے چھین لیا جائے گا اور ظالم کا لُوٹا ہوا مال اُس کے قبضے سے چھوٹ جائے گا۔ جو تجھ سے جھگڑے اُس کے ساتھ مَیں خود جھگڑوں گا، مَیں ہی تیرے بچوں کو نجات دوں گا۔_e91کیا سورمے کا لُوٹا ہوا مال اُس کے ہاتھ سے چھینا جا سکتا ہے؟ یا کیا ظالم کے قیدی اُس کے قبضے سے چھوٹ سکتے ہیں؟ مشکل ہی سے۔ ::Ag}1جنہوں نے تجھ پر ظلم کیا اُنہیں مَیں اُن کا اپنا گوشت کھلاؤں گا، اُن کا اپنا خون یوں پلاؤں گا کہ وہ اُسے نئی مَے کی طرح پی پی کر مست ہو جائیں گے۔ تب تمام انسان جان لیں گے کہ مَیں رب تیرا نجات دہندہ، تیرا چھڑانے والا اور یعقوب کا زبردست سورما ہوں۔“ -h W2رب فرماتا ہے، ”آؤ، مجھے وہ طلاق نامہ دکھاؤ جو مَیں نے دے کر تمہاری ماں کو چھوڑ دیا تھا۔ وہ کہاں ہے؟ یا مجھے وہ قرض خواہ دکھاؤ جس کے حوالے مَیں نے تمہیں اپنا قرض اُتارنے کے لئے کیا۔ وہ کہاں ہے؟ دیکھو، تمہیں اپنے ہی گناہوں کے سبب سے فروخت کیا گیا، تمہارے اپنے ہی گناہوں کے سبب سے تمہاری ماں کو فارغ کر دیا گیا۔ ,jS2مَیں ہی آسمان کو تاریکی کا جامہ پہناتا، مَیں ہی اُسے ٹاٹ کے ماتمی لباس میں لپیٹ دیتا ہوں۔“{iq2جب مَیں آیا تو کوئی نہیں تھا۔ کیا وجہ؟ جب مَیں نے آواز دی تو جواب دینے والا کوئی نہیں تھا۔ کیوں؟ کیا مَیں فدیہ دے کر تمہیں چھڑانے کے قابل نہ تھا؟ کیا میری اِتنی طاقت نہیں کہ تمہیں بچا سکوں؟ میری تو ایک ہی دھمکی سے سمندر خشک ہو جاتا اور دریا ریگستان بن جاتے ہیں۔ تب اُن کی مچھلیاں پانی سے محروم ہو کر گل جاتی ہیں، اور اُن کی بدبو چاروں طرف پھیل جاتی ہے۔ </<nmW2مَیں نے مارنے والوں کو اپنی پیٹھ اور بال نوچنے والوں کو اپنے گال پیش کئے۔ مَیں نے اپنا چہرہ اُن کی گالیوں اور تھوک سے نہ چھپایا۔l2رب قادرِ مطلق نے میرے کان کو کھول دیا، اور نہ مَیں سرکش ہوا، نہ پیچھے ہٹ گیا۔5ke2رب قادرِ مطلق نے مجھے شاگرد کی سی زبان عطا کی تاکہ مَیں وہ کلام جان لوں جس سے تھکاماندہ تقویت پائے۔ صبح بہ صبح وہ میرے کان کو جگا دیتا ہے تاکہ مَیں شاگرد کی طرح سن سکوں۔ }}}pu2 رب قادرِ مطلق ہی میری مدد کرتا ہے۔ تو پھر کون مجھے مجرم ٹھہرائے گا؟ یہ تو سب پرانے کپڑے کی طرح گھس کر پھٹیں گے، کیڑے اُنہیں کھا جائیں گے۔5oe2جو مجھے راست ٹھہراتا ہے وہ قریب ہی ہے۔ تو پھر کون میرے ساتھ جھگڑے گا؟ آؤ، ہم مل کر عدالت میں کھڑے ہو جائیں۔ کون مجھ پر الزام لگانے کی جرٲت کرے گا؟ وہ آ کر میرا سامنا کرے!Bn2لیکن رب قادرِ مطلق میری مدد کرتا ہے، اِس لئے میری رُسوائی نہیں ہو گی۔ چنانچہ مَیں نے اپنا منہ چقماق کی طرح سخت کر لیا ہے، کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں شرمندہ نہیں ہو جاؤں گا۔ ?ry2 لیکن تم باقی لوگ جو آگ لگا کر اپنے آپ کو جلتے ہوئے تیروں سے لیس کرتے ہو، اپنی ہی آگ کے شعلوں میں چلے جاؤ! خود اُن تیروں کی زد میں آؤ جو تم نے دوسروں کے لئے جلائے ہیں! میرے ہاتھ سے تمہیں یہی اجر ملے گا، تم سخت اذیت کا شکار ہو کر زمین پر تڑپتے رہو گے۔ "q?2 تم میں سے کون رب کا خوف مانتا اور اُس کے خادم کی سنتا ہے؟ جب اُسے روشنی کے بغیر اندھیرے میں چلنا پڑے تو وہ رب کے نام پر بھروسا رکھے اور اپنے خدا پر انحصار کرے۔ ^^bt?3یعنی اپنے باپ ابراہیم اور اپنی ماں سارہ پر توجہ دو، جس نے دردِ زہ کی تکلیف اُٹھا کر تمہیں جنم دیا۔ ابراہیم بےاولاد تھا جب مَیں نے اُسے بُلایا، لیکن پھر مَیں نے اُسے برکت دے کر بہت اولاد بخشی۔“6s i3”تم جو راستی کے پیچھے لگے رہتے، جو رب کے طالب ہو، میری بات سنو! اُس چٹان پر دھیان دو جس میں سے تمہیں تراش کر نکالا گیا ہے، اُس کان پر غور کرو جس میں سے تمہیں کھودا گیا ہے۔ P[7wi3میری راستی قریب ہی ہے، میری نجات راستے میں ہے، اور میرا زورآور بازو قوموں میں انصاف قائم کرے گا۔ جزیرے مجھ سے اُمید رکھیں گے، وہ میری قدرت دیکھنے کے انتظار میں رہیں گے۔pv[3”اے میری قوم، مجھ پر دھیان دے! اے میری اُمّت، مجھ پر غور کر! کیونکہ ہدایت مجھ سے صادر ہو گی، اور میرا انصاف قوموں کی روشنی بنے گا۔+uQ3یقیناً رب صیون کو تسلی دے گا۔ وہ اُس کے تمام کھنڈرات کو تشفی دے کر اُس کے ریگستان کو باغِ عدن میں اور اُس کی بنجر زمین کو رب کے باغ میں بدل دے گا۔ تب اُس میں خوشی و شادمانی پائی جائے گی، ہر طرف شکرگزاری اور گیتوں کی آوازیں سنائی دیں گی۔ E1y]3اے صحیح راہ کو جاننے والو، اے قوم جس کے دل میں میری شریعت ہے، میری بات سنو! جب لوگ تمہاری بےعزتی کرتے ہیں تو اُن سے مت ڈرنا، جب وہ تمہیں گالیاں دیتے ہیں تو مت گھبرانا۔6xg3اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھاؤ! نیچے زمین پر نظر ڈالو! آسمان دھوئیں کی طرح بکھر جائے گا، زمین پرانے کپڑے کی طرح گھسے پھٹے گی اور اُس کے باشندے مچھروں کی طرح مر جائیں گے۔ لیکن میری نجات ابد تک قائم رہے گی، اور میری راستی کبھی ختم نہیں ہو گی۔ |3 کیونکہ تُو ہی نے سمندر کو خشک کیا، تو ہی نے گہرائیوں کی تہہ پر راستہ بنایا تاکہ وہ جنہیں تُو نے عوضانہ دے کر چھڑایا تھا اُس میں سے گزر سکیں۔A{}3 اے رب کے بازو، اُٹھ! جاگ اُٹھ اور قوت کا جامہ پہن لے! یوں عمل میں آ جس طرح قدیم زمانے میں آیا تھا، جب تُو نے متعدد نسلوں پہلے رہب کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، سمندری اژدہے کو چھید ڈالا۔z/3کیونکہ کِرم اُنہیں کپڑے کی طرح کھا جائے گا، کیڑا اُنہیں اُون کی طرح ہضم کرے گا۔ لیکن میری راستی ابد تک قائم رہے گی، میری نجات پشت در پشت برقرار رہے گی۔“ wy3 تُو رب اپنے خالق کو کیوں بھول گئی ہے، جس نے آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا اور زمین کی بنیاد رکھی؟ جب ظالم تجھے تباہ کرنے پر تُلا رہتا ہے تو تُو اُس کے طیش سے پورے دن کیوں خوف کھاتی رہتی ہے؟ اب اُس کا طیش کہاں رہا؟\~33 ”مَیں، صرف مَیں ہی تجھے تسلی دیتا ہوں۔ تو پھر تُو فانی انسان سے کیوں ڈرتی ہے، جو گھاس کی طرح مُرجھا کر ختم ہو جاتا ہے؟}3 جنہیں رب نے فدیہ دے کر چھڑایا ہے وہ واپس آئیں گے۔ وہ شادیانہ بجا کر صیون میں داخل ہوں گے، اور ہر ایک کا سر ابدی خوشی کے تاج سے آراستہ ہو گا۔ کیونکہ خوشی اور شادمانی اُن پر غالب آ کر تمام غم اور آہ و زاری بھگا دے گی۔  4T B3مَیں نے اپنے الفاظ تیرے منہ میں ڈال کر تجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپائے رکھا ہے تاکہ نئے سرے سے آسمان کو تانوں، زمین کی بنیادیں رکھوں اور صیون کو بتاؤں، ’تُو میری قوم ہے‘۔“[13کیونکہ مَیں رب تیرا خدا ہوں جو سمندر کو یوں حرکت میں لاتا ہے کہ وہ متلاطم ہو کر گرجنے لگتا ہے۔ رب الافواج میرا نام ہے۔G 3جو زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے وہ جلد ہی آزاد ہو جائے گا۔ نہ وہ مر کر قبر میں اُترے گا، نہ روٹی سے محروم رہے گا۔ K3تجھ پر دو آفتیں آئیں یعنی بربادی و تباہی، کال اور تلوار۔ لیکن کس نے ہم دردی کا اظہار کیا؟ کس نے تجھے تسلی دی؟,S3جتنے بھی بیٹے تُو نے جنم دیئے اُن میں سے ایک بھی نہیں رہا جو تیری راہنمائی کرے۔ جتنے بھی بیٹے تُو نے پالے اُن میں سے ایک بھی نہیں جو تیرا ہاتھ پکڑ کر تیرے ساتھ چلے۔93اے یروشلم، اُٹھ! جاگ اُٹھ! اے شہر جس نے رب کے ہاتھ سے اُس کا غضب بھرا پیالہ پی لیا ہے، کھڑی ہو جا! اب تُو نے لڑکھڑا دینے والے پیالے کو آخری قطرے تک چاٹ لیا ہے۔ \33رب تیرا آقا جو تیرا خدا ہے اور اپنی قوم کے لئے لڑتا ہے وہ فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں نے تیرے ہاتھ سے وہ پیالہ دُور کر دیا جو تیرے لڑکھڑانے کا سبب بنا۔ آئندہ تُو میرا غضب بھرا پیالہ نہیں پیئے گی۔9m3چنانچہ میری بات سن، اے مصیبت زدہ قوم، اینشے میں متوالی اُمّت، گو تُو مَے کے اثر سے نہیں ڈگمگا رہی۔:o3تیرے بیٹے غش کھا کر گر گئے ہیں۔ ہر گلی میں وہ جال میں پھنسے ہوئے غزال کی طرح زمین پر تڑپ رہے ہیں۔ کیونکہ رب کا غضب اُن پر نازل ہوا ہے، وہ الٰہی ڈانٹ ڈپٹ کا نشانہ بن گئے ہیں۔ NZN  4اے یروشلم، اپنے آپ سے گرد جھاڑ کر کھڑی ہو جا اور تخت پر بیٹھ جا۔ اے گرفتار کی ہوئی صیون بیٹی، اپنی گردن کی زنجیروں کو کھول کر اُن سے آزاد ہو جا!3  c4اے صیون، اُٹھ، جاگ اُٹھ! اپنی طاقت سے ملبّس ہو جا! اے مُقدّس شہر یروشلم، اپنے شاندار کپڑے سے آراستہ ہو جا! آئندہ کبھی بھی غیرمختون یا ناپاک شخص تجھ میں داخل نہیں ہو گا۔i M3اب مَیں اِسے اُن کو پکڑا دوں گا جنہوں نے تجھے اذیت پہنچائی ہے، جنہوں نے تجھ سے کہا، ’اوندھے منہ جھک جا تاکہ ہم تجھ پر سے گزریں۔‘ اُس وقت تیری پیٹھ خاک میں دھنس کر دوسروں کے لئے راستہ بن گئی تھی۔“ MIwi4رب فرماتا ہے، ”اب جو زیادتی میری قوم سے ہو رہی ہے اُس کا میرے ساتھ کیا واسطہ ہے؟“ رب فرماتا ہے، ”میری قوم تو مفت میں چھین لی گئی ہے، اور اُس پر حکومت کرنے والے شیخی مار کر پورا دن میرے نام پر کفر بکتے ہیں۔ y4کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”قدیم زمانے میں میری قوم مصر چلی گئی تاکہ وہاں پردیس میں رہے۔ بعد میں اسور نے بلاوجہ اُس پر ظلم کیا ہے۔“. W4کیونکہ رب فرماتا ہے، ”تمہیں مفت میں بیچا گیا، اور اب تمہیں پیسے دیئے بغیر چھڑایا جائے گا۔“ +34سن! تیرے پہرے دار آواز بلند کر رہے ہیں، وہ مل کر خوشی کے نعرے لگا رہے ہیں۔ کیونکہ جب رب کوہِ صیون پر واپس آئے گا تو وہ اپنی آنکھوں سے اِس کا مشاہدہ کریں گے۔9m4اُس کے قدم کتنے پیارے ہیں جو پہاڑوں پر چلتے ہوئے خوش خبری سناتا ہے۔ کیونکہ وہ امن و امان، خوشی کا پیغام اور نجات کا اعلان کرے گا، وہ صیون سے کہے گا، ”تیرا خدا بادشاہ ہے!“P4چنانچہ میری قوم میرے نام کو جان لے گی، اُس دن وہ پہچان لے گی کہ مَیں ہی وہی ہوں جو فرماتا ہے، ’مَیں حاضر ہوں‘!“ e RehK4 جاؤ، چلے جاؤ! وہاں سے نکل جاؤ! کسی بھی ناپاک چیز کو نہ چھونا۔ جو رب کا سامان اُٹھائے چل رہے ہیں وہ وہاں سے نکل کر پاک صاف رہیں۔3a4 رب اپنی مُقدّس قدرت تمام اقوام پر ظاہر کرے گا، دنیا کی انتہا تک سب ہمارے خدا کی نجات دیکھیں گے۔q]4 اے یروشلم کے کھنڈرات، شادیانہ بجاؤ، خوشی کے گیت گاؤ! کیونکہ رب نے اپنی قوم کو تسلی دی ہے، اُس نے عوضانہ دے کر یروشلم کو چھڑایا ہے۔ r_4تجھے دیکھ کر بہتوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ کیونکہ اُس کی شکل اِتنی خراب تھی، اُس کی صورت کسی بھی انسان سے کہیں زیادہ بگڑی ہوئی تھی۔4 دیکھو، میرا خادم کامیاب ہو گا۔ وہ سربلند، ممتاز اور بہت سرفراز ہو گا۔a=4 لیکن لازم نہیں کہ تم بھاگ کر روانہ ہو جاؤ۔ تمہیں اچانک فرار ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ رب تمہارے آگے بھی چلے گا اور تمہارے پیچھے بھی۔ یوں اسرائیل کا خدا دونوں طرف سے تمہاری حفاظت کرے گا۔ E  #.9DOZep{ *5?JU`kv%0;FQ\gr| 3 H 3 H 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3 H 3 H 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3I 3I  4I 4I 4I 4I 4I 4I 4I 4I 4 I 4 I 4 I 4 I 4 I 4I 4I  5I 5I 5I 5I 5I 5I 5I 5I 5 I! 5 I" 5 I# 5 I$  6I% 6I& 6I' 6I( 6I) 6I* 6I+ 6I, 6 I- 6 I. 6 I/ 6 I0 6 I1 6I2 6I3 6I4 6I5  7I6 7I7 7I8 7I9 7I: 7I; 7I< 7I= 7 I> 7 I? 7 I@ 7 IA 7 IB aa+Q5اُس کے سامنے وہ کونپل کی طرح پھوٹ نکلا، اُس تازہ اور ملائم شگوفے کی طرح جو خشک زمین میں چھپی ہوئی جڑ سے نکل کر پھلنے پھولنے لگتی ہے۔ نہ وہ خوب صورت تھا، نہ شاندار۔ ہم نے اُسے دیکھا تو اُس کی شکل و صورت میں کچھ نہیں تھا جو ہمیں پسند آتا۔ }5لیکن کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟ اور رب کی قدرت کس پر ظاہر ہوئی؟eE4لیکن اب بہت سی قومیں اُسے دیکھ کر ہکا بکا ہو جائیں گی، بادشاہ دم بخود رہ جائیں گے۔ کیونکہ جو کچھ اُنہیں نہیں بتایا گیا اُسے وہ دیکھیں گے، اور جو کچھ اُنہوں نے نہیں سنا اُس کی اُنہیں سمجھ آئے گی۔ mm15لیکن اُسے ہمارے ہی جرائم کے سبب سے چھیدا گیا، ہمارے ہی گناہوں کی خاطر کچلا گیا۔ اُسے سزا ملی تاکہ ہمیں سلامتی حاصل ہو، اور اُسی کے زخموں سے ہمیں شفا ملی۔-5لیکن اُس نے ہماری ہی بیماریاں اُٹھا لیں، ہمارا ہی دُکھ بھگت لیا۔ توبھی ہم سمجھے کہ یہ اُس کی مناسب سزا ہے، کہ اللہ نے خود اُسے مار کر خاک میں ملا دیا ہے۔P5اُسے حقیر اور مردود سمجھا جاتا تھا۔ دُکھ اور بیماریاں اُس کی ساتھی رہیں، اور لوگ یہاں تک اُس کی تحقیر کرتے تھے کہ اُسے دیکھ کر اپنا منہ پھیر لیتے تھے۔ ہم اُس کی کچھ قدر نہیں کرتے تھے۔ cc9 m5اُسے ظلم اور عدالت کے ہاتھ سے چھین لیا گیا۔ اب کون اُس کی نسل کا خیال کرے گا؟ کیونکہ اُس کا زندوں کے ملک سے تعلق کٹ گیا ہے۔ اپنی قوم کے جرم کے سبب سے وہ سزا کا نشانہ بن گیا۔q]5اُس پر ظلم ہوا، لیکن اُس نے سب کچھ برداشت کیا اور اپنا منہ نہ کھولا، اُس بھیڑ کی طرح جسے ذبح کرنے کے لئے لے جاتے ہیں۔ جس طرح لیلا بال کترنے والوں کے سامنے خاموش رہتا ہے اُسی طرح اُس نے اپنا منہ نہ کھولا۔dC5ہم سب بھیڑبکریوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، ہر ایک نے اپنی اپنی راہ اختیار کی۔ لیکن رب نے اُسے ہم سب کے قصور کا نشانہ بنایا۔ QQ'"I5 لیکن رب ہی کی مرضی تھی کہ اُسے کچلا جائے۔ اُسی نے اُسے دُکھ کا نشانہ بنایا۔ اور گو رب اُس کی جان کے ذریعے کفارہ دے گا توبھی وہ اپنے فرزندوں کو دیکھے گا۔ رب اُس کے دنوں میں اضافہ کرے گا، اور وہ رب کی مرضی کو پورا کرنے میں کامیاب ہو گا۔~!w5 مقرر یہ ہوا کہ اُس کی قبر بےدینوں کے پاس ہو، کہ وہ مرتے وقت ایک امیر کے پاس دفنایا جائے، گو نہ اُس نے تشدد کیا، نہ اُس کے منہ میں فریب تھا۔ 6$g5 اِس لئے مَیں اُسے بڑوں میں حصہ دوں گا، اور وہ زورآوروں کے ساتھ لُوٹ کا مال تقسیم کرے گا۔ کیونکہ اُس نے اپنی جان کو موت کے حوالے کر دیا، اور اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا۔ ہاں، اُس نے بہتوں کا گناہ اُٹھا کر دُور کر دیا اور مجرموں کی شفاعت کی۔ [#15 اِتنی تکلیف برداشت کرنے کے بعد اُسے پھل نظر آئے گا، اور وہ سیر ہو جائے گا۔ اپنے علم سے میرا راست خادم بہتوں کا انصاف قائم کرے گا، کیونکہ وہ اُن کے گناہوں کو اپنے اوپر اُٹھا کر دُور کر دے گا۔ v'g6کیونکہ تُو تیزی سے دائیں اور بائیں طرف پھیل جائے گی، اور تیری اولاد دیگر قوموں پر قبضہ کر کے تباہ شدہ شہروں کو از سرِ نو آباد کرے گی۔b&?6اپنے خیمے کو بڑا بنا، اُس کے پردے ہر طرف بچھا! بچت مت کرنا! خیمے کے رسّے لمبے لمبے کر کے میخیں مضبوطی سے زمین میں ٹھونک دے۔{% s6رب فرماتا ہے، ”خوشی کے نعرے لگا، تُو جو بےاولاد ہے، جو بچے کو جنم ہی نہیں دے سکتی۔ بلند آواز سے شادیانہ بجا، تُو جسے پیدائش کا درد نہ ہوا۔ کیونکہ اب ترک کی ہوئی عورت کے بچے شادی شدہ عورت کے بچوں سے زیادہ ہیں۔ {{_*96تیرا خدا فرماتا ہے، ”تُو متروکہ اور دل سے مجروح بیوی کی مانند ہے، اُس عورت کی مانند جس کے شوہر نے اُسے رد کیا، گو اُس کی شادی اُس وقت ہوئی جب کنواری ہی تھی۔ لیکن اب مَیں، رب نے تجھے بُلایا ہے۔r)_6کیونکہ تیرا خالق تیرا شوہر ہے، رب الافواج اُس کا نام ہے، اور تیرا چھڑانے والا اسرائیل کا قدوس ہے، جو پوری دنیا کا خدا کہلاتا ہے۔“%(E6مت ڈرنا، تیری رُسوائی نہیں ہو گی۔ شرم سار نہ ہو، تیری بےحرمتی نہیں ہو گی۔ اب تُو اپنی جوانی کی شرمندگی بھول جائے گی، تیرے ذہن سے بیوہ ہونے کی ذلت اُتر جائے گی۔ j;q-]6 ”بڑے سیلاب کے بعد مَیں نے نوح سے قَسم کھائی تھی کہ آئندہ سیلاب کبھی پوری زمین پر نہیں آئے گا۔ اِسی طرح اب مَیں قَسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ نہ مَیں کبھی تجھ سے ناراض ہوں گا، نہ تجھے ملامت کروں گا۔*,O6مَیں نے اپنے غضب کا پورا زور تجھ پر نازل کر کے پل بھر کے لئے اپنا چہرہ تجھ سے چھپا لیا، لیکن اب ابدی شفقت سے تجھ پر رحم کروں گا۔“ رب تیرا چھڑانے والا یہ فرماتا ہے۔+6ایک ہی لمحے کے لئے مَیں نے تجھے ترک کیا، لیکن اب بڑے رحم سے تجھے جمع کروں گا۔ fC06 مَیں تیری دیواروں کو یاقوت، تیرے دروازوں کو آبِ بحر اور تیری تمام فصیل کو قیمتی جواہر سے تعمیر کروں گا۔b/?6 ”بے چاری بیٹی یروشلم! شدید طوفان تجھ پر سے گزر گئے ہیں، اور کوئی نہیں ہے جو تجھے تسلی دے۔ دیکھ، مَیں تیری دیواروں کے پتھر مضبوط چونے سے جوڑ دوں گا اور تیری بنیادوں کو سنگِ لاجورد سے رکھ دوں گا۔..W6 گو پہاڑ ہٹ جائیں اور پہاڑیاں جنبش کھائیں، لیکن میری شفقت تجھ پر سے کبھی نہیں ہٹے گی، میرا سلامتی کا عہد کبھی نہیں ہلے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے جو تجھ پر ترس کھاتا ہے۔ (m+y(L46دیکھ، مَیں ہی اُس لوہار کا خالق ہوں جو ہَوا دے کر کوئلوں کو دہکا دیتا ہے تاکہ کام کے لئے موزوں ہتھیار بنا لے۔ اور مَیں ہی نے تباہ کرنے والے کو خلق کیا تاکہ وہ بربادی کا کام انجام دے۔-3U6اگر کوئی تجھ پر حملہ کرے بھی تو یہ میری طرف سے نہیں ہو گا، اِس لئے ہر حملہ آور شکست کھائے گا۔=2u6تجھے انصاف کی مضبوط بنیاد پر رکھا جائے گا، چنانچہ دوسروں کے ظلم سے دُور رہ، کیونکہ ڈرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ دہشت زدہ نہ ہو، کیونکہ دہشت کھانے کا سبب تیرے قریب نہیں آئے گا۔16 تیرے تمام فرزند رب سے تعلیم پائیں گے، اور تیری اولاد کی سلامتی عظیم ہو گی۔ "O"(6 M7”کیا تم پیاسے ہو؟ آؤ، سب پانی کے پاس آؤ! کیا تمہارے پاس پیسے نہیں؟ اِدھر آؤ، سودا خرید کر کھانا کھاؤ۔ یہاں کی مَے اور دودھ مفت ہے۔ آؤ، اُسے پیسے دیئے بغیر خریدو۔,5S6چنانچہ جو بھی ہتھیار تجھ پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہو جائے وہ ناکام ہو گا، اور جو بھی زبان تجھ پر الزام لگائے اُسے تُو مجرم ثابت کرے گا۔ یہی رب کے خادموں کا موروثی حصہ ہے، مَیں ہی اُن کی راست بازی برقرار رکھوں گا۔“ رب خود یہ فرماتا ہے۔ (9K7دیکھ، مَیں نے مقرر کیا کہ وہ اقوام کے سامنے میرا گواہ ہو، کہ اقوام کا رئیس اور حکمران ہو۔87کان لگا کر میرے پاس آؤ! سنو تو جیتے رہو گے۔ مَیں تمہارے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا، تمہیں اُن اَن مٹ مہربانیوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ داؤد سے کیا تھا۔A7}7اُس پر پیسے کیوں خرچ کرتے ہو جو روٹی نہیں ہے؟ جو سیر نہیں کرتا اُس کے لئے محنت مشقت کیوں کرتے ہو؟ سنو، سنو میری بات! پھر تم اچھی خوراک کھاؤ گے، بہترین کھانے سے لطف اندوز ہو گے۔  3<a7بےدین اپنی بُری راہ اور شریر اپنے بُرے خیالات چھوڑے۔ وہ رب کے پاس واپس آئے تو وہ اُس پر رحم کرے گا۔ وہ ہمارے خدا کے پاس واپس آئے، کیونکہ وہ فراخ دلی سے معاف کر دیتا ہے۔;17ابھی رب کو تلاش کرو جبکہ اُسے پایا جا سکتا ہے۔ ابھی اُسے پکارو جبکہ وہ قریب ہی ہے۔O:7دیکھ، تُو ایسی قوم کو بُلائے گا جسے تُو نہیں جانتا، اور تجھ سے ناواقف قوم رب تیرے خدا کی خاطر تیرے پاس دوڑی چلی آئے گی۔ کیونکہ جو اسرائیل کا قدوس ہے اُس نے تجھے شان و شوکت عطا کی ہے۔“ 6m?7 بارش اور برف پر غور کرو! زمین پر پڑنے کے بعد یہ خالی ہاتھ واپس نہیں آتی بلکہ زمین کو یوں سیراب کرتی ہے کہ پودے پھوٹنے اور پھلنے پھولنے لگتے ہیں بلکہ پکتے پکتے بیج بونے والے کو بیج اور بھوکے کو روٹی مہیا کرتے ہیں۔D>7 جتنا آسمان زمین سے اونچا ہے اُتنی ہی میری راہیں تمہاری راہوں اور میرے خیالات تمہارے خیالات سے بلند ہیں۔E=7کیونکہ رب فرماتا ہے، ”میرے خیالات اور تمہارے خیالات میں اور میری راہوں اور تمہاری راہوں میں بڑا فرق ہے۔ ffAB}7 کانٹےدار جھاڑی کی بجائے جونیپر کا درخت اُگے گا، اور بچھوبوٹی کی بجائے مہندی پھلے پھولے گی۔ یوں رب کے نام کو جلال ملے گا، اور اُس کی قدرت کا ابدی اور اَن مٹ نشان قائم ہو گا۔“ +AQ7 کیونکہ تم خوشی سے نکلو گے، تمہیں سلامتی سے لایا جائے گا۔ پہاڑ اور پہاڑیاں تمہارے آنے پر باغ باغ ہو کر شادیانہ بجائیں گی، اور میدان کے تمام درخت تالیاں بجائیں گے۔@97 میرے منہ سے نکلا ہوا کلام بھی ایسا ہی ہے۔ وہ خالی ہاتھ واپس نہیں آئے گا بلکہ میری مرضی پوری کرے گا اور اُس میں کامیاب ہو گا جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا تھا۔ % E8جو پردیسی رب کا پیروکار ہو گیا ہے وہ نہ کہے کہ بےشک رب مجھے اپنی قوم سے الگ کر رکھے گا۔ خواجہ سرا بھی نہ سوچے کہ ہائے، مَیں سوکھا ہوا درخت ہی ہوں!iDM8مبارک ہے وہ جو یوں راستی سے لپٹا رہے۔ مبارک ہے وہ جو سبت کے دن کی بےحرمتی نہ کرے بلکہ اُسے منائے، جو ہر بُرے کام سے گریز کرے۔“hC M8رب فرماتا ہے، ”انصاف کو قائم رکھو اور وہ کچھ کیا کرو جو راست ہے، کیونکہ میری نجات قریب ہی ہے، اور میری راستی ظاہر ہونے کو ہے۔ sHa8وہ پردیسی بھی بےفکر رہیں جو رب کے پیروکار بن کر اُس کی خدمت کرنا چاہتے، جو رب کا نام عزیز رکھ کر اُس کی عبادت کرتے، جو سبت کے دن کی بےحرمتی نہیں کرتے بلکہ اُسے مناتے اور جو میرے عہد کے ساتھ لپٹے رہتے ہیں۔gGI8کیونکہ مَیں اُنہیں اپنے گھر اور اُس کی چاردیواری میں ایسی یادگار اور ایسا نام عطا کروں گا جو بیٹے بیٹیاں ملنے سے کہیں بہتر ہو گا۔ اور جو نام مَیں اُنہیں دوں گا وہ ابدی ہو گا، وہ کبھی نہیں مٹنے کا۔F8کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو خواجہ سرا میرے سبت کے دن منائیں، ایسے قدم اُٹھائیں جو مجھے پسند ہوں اور میرے عہد کے ساتھ لپٹے رہیں وہ بےفکر رہیں۔ DTxKk8 اے میدان کے تمام حیوانو، آؤ! اے جنگل کے تمام جانورو، آ کر کھاؤ!kJQ8رب قادرِ مطلق جو اسرائیل کی بکھری ہوئی قوم جمع کر رہا ہے فرماتا ہے، ”اُن میں جو اکھٹے ہو چکے ہیں مَیں اَور بھی جمع کر دوں گا۔“7Ii8کیونکہ مَیں اُنہیں اپنے مُقدّس پہاڑ کے پاس لا کر اپنے دعا کے گھر میں خوشی دلاؤں گا۔ جب وہ میری قربان گاہ پر اپنی بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھائیں گے تو وہ مجھے پسند آئیں گی۔ کیونکہ میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا۔“ nfnsNa8 ہر ایک آواز دیتا ہے، ”آؤ، مَیں مَے لے آتا ہوں! آؤ، ہم جی بھر کر شراب پی لیں۔ اور کل بھی آج کی طرح ہو بلکہ اِس سے بھی زیادہ رونق ہو!“ ;Mq8 لیکن یہ کُتے لالچی بھی ہیں اور کبھی سیر نہیں ہوتے، حالانکہ گلہ بان کہلاتے ہیں۔ وہ سمجھ سے خالی ہیں، اور ہر ایک اپنی اپنی راہ پر دھیان دے کر اپنے ہی نفع کی تلاش میں رہتا ہے۔UL%8 اسرائیل کے پہرے دار اندھے ہیں، سب کے سب کچھ بھی نہیں جانتے۔ سب کے سب بہرے کُتے ہیں جو بھونک ہی نہیں سکتے۔ فرش پر لیٹے ہوئے وہ اچھے اچھے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔ اونگھنا اُنہیں کتنا پسند ہے! o7Ri9تم کس کا مذاق اُڑا رہے ہو، کس پر زبان چلا کر منہ چِڑاتے ہو؟ تم مجرموں اور دھوکے بازوں کے ہی بچے ہو!zQo9”لیکن اے جادوگرنی کی اولاد، زناکار اور فحاشی کے بچو، اِدھر آؤ!8Pk9کیونکہ اُس کی منزلِ مقصود سلامتی ہے۔ سیدھی راہ پر چلنے والے مرتے وقت پاؤں پھیلا کر آرام کرتے ہیں۔QO 9راست باز ہلاک ہو جاتا ہے، لیکن کسی کو پروا نہیں۔ دیانت دار دنیا سے چھین لئے جاتے ہیں، لیکن کوئی دھیان نہیں دیتا۔ کوئی نہیں سمجھتا کہ راست باز کو بُرائی سے بچنے کے لئے چھین لیا جاتا ہے۔ l%lU9تُو نے اپنا بستر اونچے پہاڑ پر لگایا، اُس پر چڑھ کر اپنی قربانیاں پیش کیں۔!T=9وادیوں کے رگڑے ہوئے پتھر تیرا حصہ اور تیرا مقدّر بن گئے ہیں۔ کیونکہ اُن ہی کو تُو نے مَے اور غلہ کی نذریں پیش کیں۔ اِس کے مدِ نظر مَیں اپنا فیصلہ کیوں بدلوں؟VS'9تم بلوط بلکہ ہر گھنے درخت کے سائے میں مستی میں آ جاتے ہو، وادیوں اور چٹانوں کے شگافوں میں اپنے بچوں کو ذبح کرتے ہو۔ ^W79 تُو کثرت کا تیل اور خوشبودار کریم لے کر مَلِک دیوتا کے پاس گئی۔ تُو نے اپنے قاصدوں کو دُور دُور بلکہ پاتال تک بھیج دیا۔#VA9اپنے گھر کے دروازے اور چوکھٹ کے پیچھے تُو نے اپنی بُت پرستی کے نشان لگائے۔ مجھے ترک کر کے تُو اپنا بستر بچھا کر اُس پر لیٹ گئی۔ تُو نے اُسے اِتنا بڑا بنا دیا کہ دوسرے بھی اُس پر لیٹ سکیں۔ پھر تُو نے عصمت فروشی کے پیسے مقرر کئے۔ اُن کی صحبت تجھے کتنی پیاری تھی، اُن کی برہنگی سے تُو کتنا لطف اُٹھاتی تھی! ''GZ 9 لیکن مَیں لوگوں پر تیری نام نہاد راست بازی اور تیرے کام ظاہر کروں گا۔ یقیناً یہ تیرے لئے مفید نہیں ہوں گے۔Y79 تجھے کس سے اِتنا خوف و ہراس تھا کہ تُو نے جھوٹ بول کر نہ مجھے یاد کیا، نہ پروا کی؟ ایسا ہی ہے نا، تُو اِس لئے میرا خوف نہیں مانتی کہ مَیں خاموش اور چھپا رہا۔eXE9 گو تُو سفر کرتے کرتے بہت تھک گئی توبھی تُو نے کبھی نہ کہا، ’فضول ہے!‘ اب تک تجھے تقویت ملتی رہی، اِس لئے تُو نڈھال نہ ہوئی۔ VV@\{9اللہ فرماتا ہے، ”راستہ بناؤ، راستہ بناؤ! اُسے صاف ستھرا کر کے ہر رکاوٹ دُور کرو تاکہ میری قوم آ سکے۔“`[;9 آ، مدد کے لئے آواز دے! دیکھتے ہیں کہ تیرے بُتوں کا مجموعہ تجھے بچا سکے گا کہ نہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہو گا بلکہ اُنہیں ہَوا اُٹھا لے جائے گی، ایک پھونک اُنہیں اُڑا دے گی۔ لیکن جو مجھ پر بھروسا رکھے وہ ملک کو میراث میں پائے گا، مُقدّس پہاڑ اُس کی موروثی ملکیت بنے گا۔“ (T(({_q9مَیں اسرائیل کا ناجائز منافع دیکھ کر طیش میں آیا اور اُسے سزا دے کر اپنا منہ چھپائے رکھا۔ توبھی وہ اپنے دل کی برگشتہ راہوں پر چلتا رہا۔'^I9کیونکہ مَیں ہمیشہ تک اُن کے ساتھ نہیں جھگڑوں گا، ابد تک ناراض نہیں رہوں گا۔ ورنہ اُن کی روح میرے حضور نڈھال ہو جاتی، اُن لوگوں کی جان جنہیں مَیں نے خود خلق کیا۔']I9کیونکہ جو عظیم اور سربلند ہے، جو ابد تک تخت نشین اور جس کا نام قدوس ہے وہ فرماتا ہے، ”مَیں نہ صرف بلندیوں کے مقدِس میں بلکہ شکستہ حال اور فروتن روح کے ساتھ بھی سکونت کرتا ہوں تاکہ فروتن کی روح اور شکستہ حال کے دل کو نئی زندگی بخشوں۔ E  #.9DOZep{ *5@KValv%0;FQ\gr} 8ID 8IE 8IF 8IG 8IH 8II 8IJ 8 IK 8 IL 8ID 8IE 8IF 8IG 8IH 8II 8IJ 8 IK 8 IL 8 IM 8 IN  9IO 9IP 9IQ 9IR 9IS 9IT 9IU 9IV 9 IW 9 IX 9 IY 9 IZ 9 I[ 9I\ 9I] 9I^ 9I_ 9I` 9Ia 9Ib 9Ic  :Id :Ie :If :Ig :Ih :Ii :Ij :Ik : Il : Im : In : Io : Ip :Iq  ;Ir ;Is ;It ;Iu ;Iv ;Iw ;Ix ;Iy ; Iz ; I{ ; I| ; I} ; I~ ;I ;I ;I ;I ;I ;I ;I ;I  I >I >I >I >I >I >I >I > I > I > I > I  ?I ?I ?I ?I ?I ?I ?I ?I ? I ? I ? I ? I ? I ?I ?I ?I ?I ?I ?I  @I @I @I @I @I @I @I @I 1 1V&'= مَیں رب سے نہایت ہی شادمان ہوں، میری جان اپنے خدا کی تعریف میں خوشی کے گیت گاتی ہے۔ کیونکہ جس طرح دُولھا اپنا سر امام کی سی پگڑی سے سجاتا اور دُلھن اپنے آپ کو اپنے زیورات سے آراستہ کرتی ہے اُسی طرح اللہ نے مجھے نجات کا لباس پہنا کر راستی کی چادر میں لپیٹا ہے۔o%Y= اُن کی نسل اقوام میں اور اُن کی اولاد دیگر اُمّتوں میں مشہور ہو گی۔ جو بھی اُنہیں دیکھے وہ جان لے گا کہ رب نے اُنہیں برکت دی ہے۔“  * >تُو رب کے ہاتھ میں شاندار تاج اور اپنے خدا کے ہاتھ میں شاہی کُلاہ ہو گی۔ )>اقوام تیری راستی دیکھیں گی، تمام بادشاہ تیری شان و شوکت کا مشاہدہ کریں گے۔ اُس وقت تجھے نیا نام ملے گا، ایسا نام جو رب کا اپنا منہ متعین کرے گا۔ ( =>صیون کی خاطر مَیں خاموش نہیں رہوں گا، یروشلم کی خاطر تب تک آرام نہیں کروں گا جب تک اُس کی راستی طلوعِ صبح کی طرح نہ چمکے اور اُس کی نجات مشعل کی طرح نہ بھڑکے۔ ';= کیونکہ جس طرح زمین اپنی ہریالی کو نکلنے دیتی اور باغ اپنے بیجوں کو پھوٹنے دیتا ہے اُسی طرح رب قادرِ مطلق اقوام کے سامنے اپنی راستی اور ستائش پھوٹنے دے گا۔ ^G- >اے یروشلم، مَیں نے تیری فصیل پر پہرے دار لگائے ہیں جو دن رات آواز دیں۔ اُنہیں ایک لمحے کے لئے بھی خاموش رہنے کی اجازت نہیں ہے۔ اے رب کو یاد دلانے والو، اُس وقت تک نہ خود آرام کرو،5,e>جس طرح جوان آدمی کنواری سے شادی کرتا ہے اُسی طرح تیرے فرزند تجھے بیاہ لیں گے۔ اور جس طرح دُولھا دُلھن کے باعث خوشی مناتا ہے اُسی طرح تیرا خدا تیرے سبب سے خوشی منائے گا۔c+A>آئندہ لوگ تجھے نہ کبھی ’متروکہ‘ نہ تیرے ملک کو ’ویران و سنسان‘ قرار دیں گے بلکہ تُو ’میرا لطف‘ اور تیرا ملک ’بیاہی‘ کہلائے گا۔ کیونکہ رب تجھ سے لطف اندوز ہو گا، اور تیرا ملک شادی شدہ ہو گا۔  0> کیونکہ آئندہ فصل کی کٹائی کرنے والے ہی رب کی ستائش کرتے ہوئے اُسے کھائیں گے، اور انگور چننے والے ہی میرے مقدِس کے صحنوں میں آ کر اُن کا رس پئیں گے۔“?/y>رب نے اپنے دائیں ہاتھ اور زورآور بازو کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، ”آئندہ نہ مَیں تیرا غلہ تیرے دشمنوں کو کھلاؤں گا، نہ بڑی محنت سے بنائی گئی تیری مَے کو اجنبیوں کو پلاؤں گا۔o.Y>نہ رب کو آرام کرنے دو جب تک وہ یروشلم کو از سرِ نو قائم نہ کر لے۔ جب پوری دنیا شہر کی تعریف کرے گی تب ہی تم سکون کا سانس لے سکتے ہو۔ 3 > تب وہ ’مُقدّس قوم‘ اور ’وہ قوم جسے رب نے عوضانہ دے کر چھڑایا ہے‘ کہلائیں گے۔ اے یروشلم بیٹی، تُو ’مرغوب‘ اور ’غیرمتروکہ شہر‘ کہلائے گی۔ 12]> کیونکہ رب نے دنیا کی انتہا تک اعلان کیا ہے، ”صیون بیٹی کو بتاؤ کہ دیکھ، تیری نجات آنے والی ہے۔ دیکھ، اُس کا اجر اُس کے پاس ہے، اُس کا انعام اُس کے آگے آگے چل رہا ہے۔“1%> داخل ہو جاؤ، شہر کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ! قوم کے لئے راستہ تیار کرو! راستہ بناؤ، راستہ بناؤ! اُسے پتھروں سے صاف کرو! تمام اقوام کے اوپر جھنڈا گاڑ دو! ``z6o?”مَیں انگوروں کو اکیلا ہی کچلتا رہا ہوں، اقوام میں سے کوئی میرے ساتھ نہیں تھا۔ مَیں نے غصے میں آ کر اُنہیں کچلا، طیش میں اُنہیں روندا۔ اُن کے خون کی چھینٹیں میرے کپڑوں پر پڑ گئیں، میرا سارا لباس آلودہ ہوا۔&5G?تیرے کپڑے کیوں اِتنے لال ہیں؟ لگتا ہے کہ تیرا لباس حوض میں انگور کچلنے سے سرخ ہو گیا ہے۔q4 _?یہ کون ہے جو ادوم سے آ رہا ہے، جو سرخ سرخ کپڑے پہنے بُصرہ شہر سے پہنچ رہا ہے؟ یہ کون ہے جو رُعب سے ملبّس بڑی طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے؟ ”مَیں ہی ہوں، وہ جو انصاف سے بولتا، جو بڑی قدرت سے تجھے بچاتا ہے۔“ GZG49c?غصے میں آ کر مَیں نے اقوام کو پامال کیا، طیش میں اُنہیں مدہوش کر کے اُن کا خون زمین پر گرا دیا۔“U8%?مَیں نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی، لیکن کوئی نہیں تھا جو میری مدد کرتا۔ مَیں حیران تھا کہ کسی نے بھی میرا ساتھ نہ دیا۔ چنانچہ میرے اپنے بازو نے میری مدد کی، اور میرے طیش نے مجھے سہارا دیا۔!7=?کیونکہ میرا دل انتقام لینے پر تُلا ہوا تھا، اپنی قوم کا عوضانہ دینے کا سال آ گیا تھا۔ <)? وہ اُن کی تمام مصیبت میں شریک ہوا، اور اُس کے حضور کے فرشتے نے اُنہیں چھٹکارا دیا۔ وہ اُنہیں پیار کرتا، اُن پر ترس کھاتا تھا، اِس لئے اُس نے عوضانہ دے کر اُنہیں چھڑایا۔ ہاں، قدیم زمانے سے آج تک وہ اُنہیں اُٹھائے پھرتا رہا۔X;+?اُس نے فرمایا، ”یقیناً یہ میری قوم کے ہیں، ایسے فرزند جو بےوفا نہیں ہوں گے۔“ یہ کہہ کر وہ اُن کا نجات دہندہ بن گیا،d:C?مَیں رب کی مہربانیاں سناؤں گا، اُس کے قابلِ تعریف کاموں کی تمجید کروں گا۔ جو کچھ رب نے ہمارے لئے کیا، جو متعدد بھلائیاں اُس نے اپنے رحم اور بڑے فضل سے اسرائیل کو دکھائی ہیں اُن کی ستائش کروں گا۔ ^!y^?'? جس کی جلالی قدرت موسیٰ کے دائیں ہاتھ حاضر رہی تاکہ اُس کو سہارا دے؟ وہ کہاں ہے جس نے پانی کو اسرائیلیوں کے سامنے تقسیم کر کے اپنے لئے ابدی شہرت پیدا کی#>A? پھر اُس کی قوم کو وہ قدیم زمانہ یاد آیا جب موسیٰ اپنی قوم کے درمیان تھا، اور وہ پکار اُٹھے، ”وہ کہاں ہے جو اپنی بھیڑبکریوں کو اُن کے گلہ بانوں سمیت سمندر میں سے نکال لایا؟ وہ کہاں ہے جس نے اپنے روح القدس کو اُن کے درمیان نازل کیا،Z=/? لیکن وہ سرکش ہوئے، اُنہوں نے اُس کے قدوس روح کو دُکھ پہنچایا۔ تب وہ مُڑ کر اُن کا دشمن بن گیا۔ خود وہ اُن سے لڑنے لگا۔  6Bg?اے اللہ، آسمان سے ہم پر نظر ڈال، بلندیوں پر اپنی مُقدّس اور شاندار سکونت گاہ سے دیکھ! اِس وقت تیری غیرت اور قدرت کہاں ہے؟ ہم تیری نرمی اور مہربانیوں سے محروم رہ گئے ہیں!6Ag?جس طرح گائےبَیل آرام کے لئے وادی میں اُترتے ہیں اُسی طرح اُنہیں رب کے روح سے آرام اور سکون حاصل ہوا۔“ اِسی طرح تُو نے اپنی قوم کی راہنمائی کی تاکہ تیرے نام کو جلال ملے۔o@Y? اور اُنہیں گہرائیوں میں سے گزرنے دیا؟ اُس وقت وہ کھلے میدان میں چلنے والے گھوڑے کی طرح آرام سے گزرے اور کہیں بھی ٹھوکر نہ کھائی۔ fGE ?تیرا مقدِس تھوڑی ہی دیر کے لئے تیری قوم کی ملکیت رہا، لیکن اب ہمارے مخالفوں نے اُسے پاؤں تلے روند ڈالا ہے۔eDE?اے رب، تُو ہمیں اپنی راہوں سے کیوں بھٹکنے دیتا ہے؟ تُو نے ہمارے دلوں کو اِتنا سخت کیوں کر دیا کہ ہم تیرا خوف نہیں مان سکتے؟ ہماری خاطر واپس آ! کیونکہ ہم تیرے خادم، تیری موروثی ملکیت کے قبیلے ہیں۔+CQ?تُو تو ہمارا باپ ہے۔ کیونکہ ابراہیم ہمیں نہیں جانتا اور اسرائیل ہمیں نہیں پہچانتا، لیکن تُو، رب ہمارا باپ ہے، قدیم زمانے سے ہی تیرا نام ’ہمارا چھڑانے والا‘ ہے۔ OiIM@کیونکہ قدیم زمانے میں جب تُو خوف ناک اور غیرمتوقع کام کیا کرتا تھا تو یوں ہی نازل ہوا، اور پہاڑ یوں ہی تیرے سامنے کانپنے لگے۔H'@کاش تُو ڈالیوں کو بھڑکا دینے والی آگ یا پانی کو ایک دم اُبالنے والی آتش کی طرح نازل ہو تاکہ تیرے دشمن تیرا نام جان لیں اور قومیں تیرے سامنے لرز اُٹھیں!~G y@کاش تُو آسمان کو پھاڑ کر اُتر آئے، کہ پہاڑ تیرے سامنے تھرتھرائیں۔,FS?لگتا ہے کہ ہم کبھی تیری حکومت کے تحت نہیں رہے، کہ ہم پر کبھی تیرے نام کا ٹھپا نہیں لگا تھا۔ 55HL @ہم سب ناپاک ہو گئے ہیں، ہمارے تمام نام نہاد راست کام گندے چیتھڑوں کی مانند ہیں۔ ہم سب پتوں کی طرح مُرجھا گئے ہیں، اور ہمارے گناہ ہمیں ہَوا کے جھونکوں کی طرح اُڑا کر لے جا رہے ہیں۔qK]@تُو اُن سے ملتا ہے جو خوشی سے راست کام کرتے، جو تیری راہوں پر چلتے ہوئے تجھے یاد کرتے ہیں! افسوس، تُو ہم سے ناراض ہوا، کیونکہ ہم شروع سے تیرا گناہ کر کے تجھ سے بےوفا رہے ہیں۔ تو پھر ہم کس طرح بچ جائیں گے؟J@قدیم زمانے سے ہی کسی نے تیرے سوا کسی اَور خدا کو نہ دیکھا نہ سنا ہے۔ صرف تُو ہی ایسا خدا ہے جو اُن کی مدد کرتا ہے جو تیرے انتظار میں رہتے ہیں۔ Pu.PW@ تیرے مُقدّس شہر ویران ہو گئے ہیں، یہاں تک کہ صیون بھی بیابان ہی ہے، یروشلم ویران و سنسان ہے۔VO'@ اے رب، حد سے زیادہ ہم سے ناراض نہ ہو! ہمارے گناہ تجھے ہمیشہ تک یاد نہ رہیں۔ ذرا اِس کا لحاظ کر کہ ہم سب تیری قوم ہیں۔.NW@اے رب، تاہم تُو ہی ہمارا باپ، ہمارا کمہار ہے۔ ہم سب مٹی ہی ہیں جسے تیرے ہاتھ نے تشکیل دیا ہے۔xMk@کوئی نہیں جو تیرا نام پکارے یا تجھ سے لپٹنے کی کوشش کرے۔ کیونکہ تُو نے اپنا چہرہ ہم سے چھپا کر ہمیں ہمارے قصوروں کے حوالے چھوڑ دیا ہے۔ GGJS A”جو میرے بارے میں دریافت نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے ڈھونڈنے کا موقع دیا۔ جو مجھے تلاش نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے پانے کا موقع دیا۔ مَیں بولا، ’مَیں حاضر ہوں، مَیں حاضر ہوں!‘ حالانکہ جس قوم سے مَیں مخاطب ہوا وہ میرا نام نہیں پکارتی تھی۔dRC@ اے رب، کیا تُو اِن واقعات کے باوجود بھی اپنے آپ کو ہم سے دُور رکھے گا؟ کیا تُو خاموش رہ کر ہمیں حد سے زیادہ پست ہونے دے گا؟ |Qs@ ہمارا مُقدّس اور شاندار گھر جہاں ہمارے باپ دادا تیری ستائش کرتے تھے نذرِ آتش ہو گیا ہے، جو کچھ بھی ہم عزیز رکھتے تھے وہ کھنڈر بن گیا ہے۔   bV?Aیہ قبرستان میں بیٹھ کر خفیہ غاروں میں رات گزارتے ہیں۔ یہ سؤر کا گوشت کھاتے ہیں، اُن کی دیگوں میں قابلِ گھن شوربہ ہوتا ہے۔qU]Aیہ متواتر اور میرے رُوبرُو ہی مجھے ناراض کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ باغوں میں قربانیاں چڑھا کر اینٹوں کی قربان گاہوں پر بخور جلاتے ہیں۔T#Aدن بھر مَیں نے اپنے ہاتھ پھیلائے رکھے تاکہ ایک سرکش قوم کا استقبال کروں، حالانکہ یہ لوگ غلط راہ پر چلتے اور اپنے کج رَو خیالات کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ XAدیکھو، یہ بات میرے سامنے ہی قلم بند ہوئی ہے کہ مَیں خاموش نہیں رہوں گا بلکہ پورا پورا اجر دوں گا۔ مَیں اُن کی جھولی اُن کے اجر سے بھر دوں گا۔“aW=Aساتھ ساتھ یہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں، ’مجھ سے دُور رہو، قریب مت آنا! کیونکہ مَیں تیری نسبت کہیں زیادہ مُقدّس ہوں۔‘ اِس قسم کے لوگ میری ناک میں دھوئیں کی مانند ہیں، ایک آگ جو دن بھر جلتی رہتی ہے۔bR}RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{cegiloruvx z!|"#cegiloruvx z!|"#$%& '()*+,-.!/$1&2*3-405366798<9?:B;EP?S@VAXCZD]E_FbGeHhIkKmLnMpNsOvPyQ|R~STUV WXYZ[\]^"_%`)a,b.c0e3f6g9h;i<j?kBlFmHnKoNpRqUrXs[t^uavewixnyqzs{v `5ZeAرب فرماتا ہے، ”جب تک انگور میں تھوڑا سا رس باقی ہو لوگ کہتے ہیں، ’اُسے ضائع مت کرنا، کیونکہ اب تک اُس میں کچھ نہ کچھ ہے جو برکت کا باعث ہے۔‘ مَیں اسرائیل کے ساتھ بھی ایسا ہی کروں گا۔ کیونکہ اپنے خادموں کی خاطر مَیں سب کو نیست نہیں کروں گا۔Y1Aرب فرماتا ہے، ”اُنہیں نہ صرف اُن کے اپنے گناہوں کی سزا ملے گی بلکہ باپ دادا کے گناہوں کی بھی۔ چونکہ اُنہوں نے پہاڑوں پر بخور کی قربانیاں چڑھا کر میری تحقیر کی اِس لئے مَیں اُن کی جھولی اُن کی حرکتوں کے معاوضے سے بھر دوں گا۔“ A]}A لیکن تم جو رب کو ترک کر کے میرے مُقدّس پہاڑ کو بھول گئے ہو، خبردار! گو اِس وقت تم خوش قسمتی کے دیوتا جد کے لئے میز بچھاتے اور تقدیر کے دیوتا منات کے لئے مَے کا برتن بھر دیتے ہو،y\mA وادیِ شارون میں بھیڑبکریاں چریں گی، وادیِ عکور میں گائےبَیل آرام کریں گے۔ یہ سب کچھ میری اُس قوم کو دست یاب ہو گا جو میری طالب رہے گی۔[-A مَیں یعقوب اور یہوداہ کو ایسی اولاد بخش دوں گا جو میرے پہاڑوں کو میراث میں پائے گی۔ تب پہاڑ میرے برگزیدوں کی ملکیت ہوں گے، اور میرے خادم اُن پر بسیں گے۔ C_A اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میرے خادم کھانا کھائیں گے، لیکن تم بھوکے رہو گے۔ میرے خادم پانی پئیں گے، لیکن تم پیاسے رہو گے۔ میرے خادم مسرور ہوں گے، لیکن تم شرم سار ہو گے۔^yA لیکن تمہاری تقدیر اَور ہے۔ مَیں نے تمہارے لئے تلوار کی تقدیر مقرر کی ہے۔ تم سب کو قصائی کے سامنے جھکنا پڑے گا، کیونکہ جب مَیں نے تمہیں بُلایا تو تم نے جواب نہ دیا۔ جب مَیں تم سے ہم کلام ہوا تو تم نے نہ سنا بلکہ وہ کچھ کیا جو مجھے بُرا لگا۔ تم نے وہ کچھ اختیار کیا جو مجھے ناپسند ہے۔“ :b%Aملک میں جو بھی اپنے لئے برکت مانگے یا قَسم کھائے وہ وفادار خدا کا نام لے گا۔ کیونکہ گزری مصیبتوں کی یادیں مٹ جائیں گی، وہ میری آنکھوں سے چھپ جائیں گی۔a Aآخرکار تمہارا نام ہی میرے برگزیدوں کے پاس باقی رہے گا، اور وہ بھی صرف لعنت کے طور پر استعمال ہو گا۔ قَسم کھاتے وقت وہ کہیں گے، ’رب قادرِ مطلق تمہیں اِسی طرح قتل کرے۔‘ لیکن میرے خادموں کا ایک اَور نام رکھا جائے گا۔A`}Aمیرے خادم خوشی کے مارے شادیانہ بجائیں گے، لیکن تم رنجیدہ ہو کر رو پڑو گے، تم مایوس ہو کر واویلا کرو گے۔ (3 (\e3Aمَیں خود بھی یروشلم کی خوشی مناؤں گا اور اپنی قوم سے لطف اندوز ہوں گا۔ آئندہ اُس میں رونا اور واویلا سنائی نہیں دے گا۔%dEAچنانچہ خوش و خرم ہو! جو کچھ مَیں خلق کروں گا اُس کی ہمیشہ تک خوشی مناؤ! کیونکہ دیکھو، مَیں یروشلم کو شادمانی کا باعث اور اُس کے باشندوں کو خوشی کا سبب بناؤں گا۔Hc Aکیونکہ مَیں نیا آسمان اور نئی زمین خلق کروں گا۔ تب گزری چیزیں یاد نہیں آئیں گی، اُن کا خیال تک نہیں آئے گا۔ ee hAآئندہ ایسا نہیں ہو گا کہ گھر بنانے کے بعد کوئی اَور اُس میں بسے، کہ باغ لگانے کے بعد کوئی اَور اُس کا پھل کھائے۔ کیونکہ میری قوم کی عمر درختوں جیسی دراز ہو گی، اور میرے برگزیدہ اپنے ہاتھوں کے کام سے لطف اندوز ہوں گے۔gAلو گ گھر بنا کر اُن میں بسیں گے، وہ انگور کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھائیں گے۔rf_Aوہاں کوئی بھی پیدائش کے تھوڑے دنوں بعد فوت نہیں ہو گا، کوئی بھی وقت سے پہلے نہیں مرے گا۔ جو سَو سال کا ہو گا اُسے جوان سمجھا جائے گا، اور جو سَو سال کی عمر سے پہلے ہی فوت ہو جائے اُسے ملعون سمجھا جائے گا۔ ;\k3Aرب فرماتا ہے، ”بھیڑیا اور لیلا مل کر چریں گے، شیرببر بَیل کی طرح بھوسا کھائے گا، اور سانپ کی خوراک خاک ہی ہو گی۔ میرے پورے مُقدّس پہاڑ پر نہ غلط کام کیا جائے گا، نہ کسی کو نقصان پہنچے گا۔“ ,jSAاِس سے پہلے کہ وہ آواز دیں مَیں جواب دوں گا، وہ ابھی بول رہے ہوں گے کہ مَیں اُن کی سنوں گا۔“iAنہ اُن کی محنت مشقت رائیگاں جائے گی، نہ اُن کے بچے اچانک تشدد کا نشانہ بن کر مریں گے۔ کیونکہ وہ رب کی مبارک نسل ہوں گے، وہ خود اور اُن کی اولاد بھی۔ F)4>IT_ju%0;FP[fq| !,7BMV`jt~  @ I @ I @ I  AI AI AI AI AI AI @ I @ I @ I  AI AI AI AI AI AI AI AI A I A I A I A I A I AI AI AI AI AI AI AI AI AI AI AI AI  BI BI BI BI BI BI BI BI B I B I B I B I B I BI BI BI BI BI BI BI BJ BJ BJ BJ J  J  J  J  J  J  J  J   J   J   J   J   J  J  J  J  J  J 6mgBرب فرماتا ہے، ”میرے ہاتھ نے یہ سب کچھ بنایا، تب ہی یہ سب کچھ وجود میں آیا۔ اور مَیں اُسی کا خیال رکھتا ہوں جو مصیبت زدہ اور شکستہ دل ہے، جو میرے کلام کے سامنے کانپتا ہے۔ l Bرب فرماتا ہے، ”آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی، تو پھر وہ گھر کہاں ہے جو تم میرے لئے بناؤ گے؟ وہ جگہ کہاں ہے جہاں مَیں آرام کروں گا؟“ 2n_Bلیکن بَیل کو ذبح کرنے والا قاتل کے برابر اور لیلے کو قربان کرنے والا کُتے کی گردن توڑنے والے کے برابر ہے۔ غلہ کی نذر پیش کرنے والا سؤر کا خون چڑھانے والے سے بہتر نہیں، اور بخور جلانے والا بُت پرست کی مانند ہے۔ اِن لوگوں نے اپنی غلط راہوں کو اختیار کیا ہے، اور اِن کی جان اپنی گھنونی چیزوں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ 22FpBاے رب کے کلام کے سامنے لرزنے والو، اُس کا فرمان سنو! ”تمہارے اپنے بھائی تم سے نفرت کرتے اور میرے نام کے باعث تمہیں رد کرتے ہیں۔ وہ مذاق اُڑا کر کہتے ہیں، ’رب اپنے جلال کا اظہار کرے تاکہ ہم تمہاری خوشی کا مشاہدہ کر سکیں۔‘ لیکن وہ شرمندہ ہو جائیں گے۔~owBجواب میں مَیں بھی اُن سے بدسلوکی کی راہ اختیار کروں گا، مَیں اُن پر وہ کچھ نازل کروں گا جس سے وہ دہشت کھاتے ہیں۔ کیونکہ جب مَیں نے اُنہیں آواز دی تو کسی نے جواب نہ دیا، جب مَیں بولا تو اُنہوں نے نہ سنا بلکہ وہی کچھ کرتے رہے جو مجھے بُرا لگا، وہی کرنے پر تُلے رہے جو مجھے ناپسند ہے۔“ x GxJsBکس نے کبھی ایسی بات سنی ہے؟ کس نے کبھی اِس قسم کا معاملہ دیکھا ہے؟ کیا کوئی ملک ایک ہی دن کے اندر اندر پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا کوئی قوم ایک ہی لمحے میں جنم لے سکتی ہے؟ لیکن صیون کے ساتھ ایسا ہی ہوا ہے۔ دردِ زہ ابھی شروع ہی ہونا تھا کہ اُس کے بچے پیدا ہوئے۔“>rwBدردِ زہ میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی یروشلم نے بچہ جنم دیا، زچگی کی ایذا سے پہلے ہی اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔qq]Bسنو! شہر میں شور و غوغا ہو رہا ہے۔ سنو! رب کے گھر سے ہل چل کی آواز سنائی دے رہی ہے۔ سنو! رب اپنے دشمنوں کو اُن کی مناسب سزا دے رہا ہے۔ [v1B کیونکہ اب تم اُس کی تسلی دلانے والی چھاتی سے جی بھر کر دودھ پیؤ گے، تم اُس کے شاندار دودھ کی کثرت سے لطف اندوز ہو گے۔“NuB ”اے یروشلم کو پیار کرنے والو، سب اُس کے ساتھ خوشی مناؤ! اے شہر پر ماتم کر نے والو، سب اُس کے ساتھ شادیانہ بجاؤ!ytmB رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں بچے کو یہاں تک لاؤں کہ وہ ماں کے پیٹ سے نکلنے والا ہو اور پھر اُسے جنم لینے نہ دوں؟ ہرگز نہیں!“ تیرا خدا فرماتا ہے، ”کیا مَیں جو بچے کو پیدا ہونے دیتا ہوں بچے کو روک دوں؟ کبھی نہیں!“ dyCBاِن باتوں کا مشاہدہ کر کے تمہارا دل خوش ہو گا اور تم تازہ ہریالی کی طرح پھلو پھولو گے۔“ اُس وقت ظاہر ہو جائے گا کہ رب کا ہاتھ اُس کے خادموں کے ساتھ ہے جبکہ اُس کے دشمن اُس کے غضب کا نشانہ بنیں گے۔x B مَیں تمہیں ماں کی سی تسلی دوں گا، اور تم یروشلم کو دیکھ کر تسلی پاؤ گے۔iwMB کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں یروشلم میں سلامتی کا دریا بہنے دوں گا اور اُس پر اقوام کی شان و شوکت کا سیلاب آنے دوں گا۔ تب وہ تمہیں اپنا دودھ پلا کر اُٹھائے پھرے گی، تمہیں گود میں بٹھا کر پیار کرے گی۔ 1N|Bرب فرماتا ہے، ”جو اپنے آپ کو بُتوں کے باغوں کے لئے مخصوص اور پاک صاف کرتے ہیں اور درمیان کے راہنما کی پیروی کر کے سؤر، چوہے اور دیگر گھنونی چیزیں کھاتے ہیں وہ مل کر ہلاک ہو جائیں گے۔E{Bکیونکہ رب آگ اور اپنی تلوار کے ذریعے تمام انسانوں کی عدالت کر کے اپنے ہاتھ سے متعدد لوگوں کو ہلاک کرے گا۔z{Bرب آگ کی صورت میں آ رہا ہے، آندھی جیسے رتھوں کے ساتھ نازل ہو رہا ہے تاکہ دہکتے کوئلوں سے اپنا غصہ ٹھنڈا کرے اور شعلہ افشاں آگ سے ملامت کرے۔ ~3Bمَیں اُن کے درمیان الٰہی نشان قائم کر کے بچے ہوؤں میں سے کچھ دیگر اقوام کے پاس بھیج دوں گا۔ وہ ترسیس، لبیا، تیر چلانے کی ماہر قوم لُودیہ، تُوبل، یونان اور اُن دُوردراز جزیروں کے پاس جائیں گے جنہوں نے نہ میرے بارے میں سنا، نہ میرے جلال کا مشاہدہ کیا ہے۔ اِن اقوام میں وہ میرے جلال کا اعلان کریں گے۔4}cBچنانچہ مَیں جو اُن کے اعمال اور خیالات سے واقف ہوں تمام اقوام اور الگ الگ زبانیں بولنے والوں کو جمع کرنے کے لئے نازل ہو رہا ہوں۔ تب وہ آ کر میرے جلال کا مشاہدہ کریں گے۔ | Bاُن میں سے مَیں بعض کو امام اور لاوی کا عُہدہ دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔yBپھر وہ تمام اقوام میں رہنے والے تمہارے بھائیوں کو گھوڑوں، رتھوں، گاڑیوں، خچروں اور اونٹوں پر سوار کر کے یروشلم لے آئیں گے۔ یہاں میرے مُقدّس پہاڑ پر وہ اُنہیں غلہ کی نذر کے طور پر پیش کریں گے۔ کیونکہ رب فرماتا ہے کہ جس طرح اسرائیلی اپنی غلہ کی نذریں پاک برتنوں میں رکھ کر رب کے گھر میں لے آتے ہیں اُسی طرح وہ تمہارے اسرائیلی بھائیوں کو یہاں پیش کریں گے۔ eEB”تب وہ شہر سے نکل کر اُن کی لاشوں پر نظر ڈالیں گے جو مجھ سے سرکش ہوئے تھے۔ کیونکہ نہ اُنہیں کھانے والے کیڑے کبھی مریں گے، نہ اُنہیں جلانے والی آگ کبھی بجھے گی۔ تمام انسان اُن سے گھن کھائیں گے۔“ gIBاُس وقت تمام انسان میرے پاس آ کر مجھے سجدہ کریں گے۔ ہر نئے چاند اور ہر سبت کو وہ باقاعدگی سے آتے رہیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔%EBرب فرماتا ہے، ”جتنے یقین کے ساتھ میرا بنایا ہوا نیا آسمان اور نئی زمین میرے سامنے قائم رہے گا اُتنے یقین کے ساتھ تمہاری نسل اور تمہارا نام ابد تک قائم رہے گا۔ 'D ایک دن رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،O اور یرمیاہ کو یہ پیغامات یہویقیم بن یوسیاہ کے دورِ حکومت سے لے کر صِدقیاہ بن یوسیاہ کی حکومت کے 11ویں سال کے پانچویں مہینے تک ملتے رہے۔ اُس وقت یروشلم کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔6 iرب کا فرمان پہلی بار یہوداہ کے بادشاہ یوسیاہ بن امون کی حکومت کے 13ویں سال میں یرمیاہ پر نازل ہوا، 1ذیل میں یرمیاہ بن خِلقیاہ کے پیغامات قلم بند کئے گئے ہیں۔ (بن یمین کے قبائلی علاقے کے شہر عنتوت میں کچھ امام رہتے تھے، اور یرمیاہ کا والد اُن میں سے تھا)۔ !!+  Sلوگوں سے مت ڈرنا، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں تجھے بچائے رکھوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔F   لیکن رب نے مجھ سے فرمایا، ”مت کہہ’مَیں بچہ ہی ہوں۔‘ کیونکہ جن کے پاس بھی مَیں تجھے بھیجوں گا اُن کے پاس تُو جائے گا، اور جو کچھ بھی مَیں تجھے سنانے کو کہوں گا اُسے تُو سنائے گا۔Q  مَیں نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، افسوس! مَیں تیرا کلام سنانے کا صحیح علم نہیں رکھتا، مَیں تو بچہ ہی ہوں۔“  ”مَیں تجھے ماں کے پیٹ میں تشکیل دینے سے پہلے ہی جانتا تھا، تیری پیدائش سے پہلے ہی مَیں نے تجھے مخصوص و مُقدّس کر کے اقوام کے لئے نبی مقرر کیا۔“ #   رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، ”اے یرمیاہ، تجھے کیا نظر آ رہا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”بادام کی ایک شاخ، اُس درخت کی جو ’دیکھنے والا‘ کہلاتا ہے۔“3  c آج مَیں تجھے قوموں اور سلطنتوں پر مقرر کر دیتا ہوں۔ کہیں تجھے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ کر گرا دینا، کہیں برباد کر کے ڈھا دینا اور کہیں تعمیر کر کے پودے کی طرح لگا دینا ہے۔“X  - پھر رب نے اپنا ہاتھ بڑھا کر میرے ہونٹوں کو چھو دیا اور فرمایا، ”دیکھ، مَیں نے اپنے الفاظ کو تیرے منہ میں ڈال دیا ہے۔    %تب رب نے مجھ سے کہا، ”اِسی طرح شمال سے ملک کے تمام باشندوں پر آفت ٹوٹ پڑے گی۔“U ' پھر رب کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا، ”تجھے کیا نظر آ رہا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”شمال میں دیگ دکھائی دے رہی ہے۔ جو کچھ اُس میں ہے وہ اُبل رہا ہے، اور اُس کا منہ ہماری طرف جھکا ہوا ہے۔“} w رب نے فرمایا، ”تُو نے صحیح دیکھا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ مَیں اپنے کلام کی دیکھ بھال کر رہا ہوں، مَیں دھیان دے رہا ہوں کہ وہ پورا ہو جائے۔“  _ N یوں مَیں اپنی قوم پر فیصلے صادر کر کے اُن کے غلط کاموں کی سزا دوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے مجھے ترک کر کے اجنبی معبودوں کے لئے بخور جلایا اور اپنے ہاتھوں سے بنے ہوئے بُتوں کو سجدہ کیا ہے۔ 5کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں شمالی ممالک کے تمام گھرانوں کو بُلا لوں گا، اور ہر ایک آ کر اپنا تخت یروشلم کے دروازوں کے سامنے ہی کھڑا کرے گا۔ ہاں، وہ اُس کی پوری فصیل کو گھیر کر اُس پر بلکہ یہوداہ کے تمام شہروں پر چھاپہ ماریں گے۔ aa7 mرب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،l Uتجھ سے لڑنے کے باوجود وہ تجھ پر غالب نہیں آئیں گے، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں ہی تجھے بچائے رکھوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ e Gدیکھ، آج مَیں نے تجھے قلعہ بند شہر، لوہے کے ستون اور پیتل کی چاردیواری جیسا مضبوط بنا دیا ہے تاکہ تُو پورے ملک کا سامنا کر سکے، خواہ یہوداہ کے بادشاہ، افسر، امام یا عوام تجھ پر حملہ کیوں نہ کریں۔ چنانچہ کمربستہ ہو جا! اُٹھ کر اُنہیں سب کچھ سنا دے جو مَیں فرماؤں گا۔ اُن سے دہشت مت کھانا، ورنہ مَیں تجھے اُن کے سامنے ہی دہشت زدہ کر دوں گا۔ T اے یعقوب کی اولاد، رب کا کلام سنو! اے اسرائیل کے تمام گھرانو، دھیان دو!6gاُس وقت اسرائیل رب کے لئے مخصوص و مُقدّس تھا، وہ اُس کی فصل کا پہلا پھل تھا۔ جس نے بھی اُس میں سے کچھ کھایا وہ مجرم ٹھہرا، اور اُس پر آفت نازل ہوئی۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“'I”جا، زور سے یروشلم کے کان میں پکار کہ رب فرماتا ہے، ’مجھے تیری جوانی کی وفاداری خوب یاد ہے۔ جب تیری شادی قریب آئی تو تُو مجھے کتنا پیار کرتی تھی، یہاں تک کہ تُو ریگستان میں بھی جہاں کھیتی باڑی ناممکن تھی میرے پیچھے پیچھے چلتی رہی۔ NN.Wاُنہوں نے پوچھا تک نہیں کہ رب کہاں ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا اور ریگستان میں صحیح راہ دکھائی، گو وہ علاقہ ویران و سنسان تھا۔ ہر طرف گھاٹیوں، پانی کی سخت کمی اور تاریکی کا سامنا کرنا پڑا۔ نہ کوئی اُس میں سے گزرتا، نہ کوئی وہاں رہتا ہے۔zoرب فرماتا ہے، ”تمہارے باپ دادا نے مجھ میں کون سی ناانصافی پائی کہ مجھ سے اِتنے دُور ہو گئے؟ ہیچ بُتوں کے پیچھے ہو کر وہ خود ہیچ ہو گئے۔ uy رب فرماتا ہے، ”اِسی وجہ سے مَیں آئندہ بھی عدالت میں تمہارے ساتھ لڑوں گا۔ ہاں، نہ صرف تمہارے ساتھ بلکہ تمہاری آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی۔Qنہ اماموں نے پوچھا کہ رب کہاں ہے، نہ شریعت کو عمل میں لانے والے مجھے جانتے تھے۔ قوم کے گلہ بان مجھ سے بےوفا ہوئے، اور نبی بےفائدہ بُتوں کے پیچھے لگ کر بعل دیوتا کے پیغامات سنانے لگے۔“مَیں تو تمہیں باغوں سے بھرے ملک میں لایا تاکہ تم اُس کے پھل اور اچھی پیداوار سے لطف اندوز ہو سکو۔ لیکن تم نے کیا کِیا؟ میرے ملک میں داخل ہوتے ہی تم نے اُسے ناپاک کر دیا، اور مَیں اپنی موروثی ملکیت سے گھن کھانے لگا۔ /"Y رب فرماتا ہے، ”اے آسمان، یہ دیکھ کر ہیبت زدہ ہو جا، تیرے رونگٹے کھڑے ہو جائیں، ہکا بکا رہ جا!:!o کیا کسی قوم نے کبھی اپنے دیوتاؤں کو تبدیل کیا، گو وہ حقیقت میں خدا نہیں ہیں؟ ہرگز نہیں! لیکن میری قوم اپنی شان و شوکت کے خدا کو چھوڑ کر بےفائدہ بُتوں کی پوجا کرنے لگی ہے۔“   جاؤ، سمندر کو پار کر کے جزیرۂ قبرص کی تفتیش کرو! اپنے قاصدوں کو ملکِ قیدار میں بھیج کر غور سے دریافت کرو کہ کیا وہاں کبھی یہاں کا سا کام ہوا ہے؟ {{%%جوان شیرببر دہاڑتے ہوئے اُس پر ٹوٹ پڑے ہیں، گرجتے گرجتے اُنہوں نے ملکِ اسرائیل کو برباد کر دیا ہے۔ اُس کے شہر نذرِ آتش ہو کر ویران و سنسان ہو گئے ہیں۔$کیا اسرائیل ابتدا سے ہی غلام ہے؟ کیا اُس کے والدین غلام تھے کہ وہ اب تک غلام ہے؟ ہرگز نہیں! تو پھر وہ کیوں دوسروں کا لُوٹا ہوا مال بن گیا ہے؟_#9 کیونکہ میری قوم سے دو سنگین جرم سرزد ہوئے ہیں۔ ایک، اُنہوں نے مجھے ترک کیا، گو مَیں زندگی کے پانی کا سرچشمہ ہوں۔ دوسرے، اُنہوں نے اپنے ذاتی حوض بنائے ہیں جو دراڑوں کی وجہ سے بھر ہی نہیں سکتے۔  )تیرا غلط کام تجھے سزا دے رہا ہے، تیری بےوفا حرکتیں ہی تیری سرزنش کر رہی ہیں۔ چنانچہ جان لے اور دھیان دے کہ رب اپنے خدا کو چھوڑ کر اُس کا خوف نہ ماننے کا پھل کتنا بُرا اور کڑوا ہے۔“ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔c(Aاب مجھے بتا کہ مصر کو جا کر دریائے نیل کا پانی پینے کا کیا فائدہ؟ ملکِ اسور میں جا کر دریائے فرات کا پانی پینے سے کیا حاصل؟m'Uاے اسرائیلی قوم، کیا یہ تیرے غلط کام کا نتیجہ نہیں؟ کیونکہ تُو نے رب اپنے خدا کو اُس وقت ترک کیا جب وہ تیری راہنمائی کر رہا تھا۔|&sساتھ ساتھ میمفِس اور تحفنیس کے لوگ بھی تیرے سر کو منڈوا رہے ہیں۔ c,Aاب تیرے قصور کا داغ اُتر نہیں سکتا، خواہ تُو کتنا کھاری سوڈا اور صابن کیوں نہ استعمال کرے۔“ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔y+mپہلے تُو انگور کی مخصوص اور قابلِ اعتماد نسل کی پنیری تھی جسے مَیں نے خود زمین میں لگایا۔ تو یہ کیا ہوا کہ تُو بگڑ کر جنگلی بیل بن گئی؟3*a”کیونکہ شروع سے ہی تُو اپنے جوئے اور رسّوں کو توڑ کر کہتی رہی، ’مَیں تیری خدمت نہیں کروں گی!‘ تُو ہر بلندی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں لیٹ کر عصمت فروشی کرتی رہی۔ W.7بلکہ تُو ریگستان میں رہنے کی عادی گدھی ہی ہے جو شہوت کے مارے ہانپتی ہے۔ مستی کے اِس عالم میں کون اُس پر قابو پا سکتا ہے؟ جو بھی اُس سے ملنا چاہے اُسے زیادہ جد و جہد کی ضرورت نہیں، کیونکہ مستی کے موسم میں وہ ہر ایک کے لئے حاضر ہے۔$-C”تُو کس طرح یہ کہنے کی جرٲت کر سکتی ہے کہ مَیں نے اپنے آپ کو آلودہ نہیں کیا، مَیں بعل دیوتاؤں کے پیچھے نہیں گئی۔ وادی میں اپنی حرکتوں پر تو غور کر! جان لے کہ تجھ سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے۔ تُو بےمقصد اِدھر اُدھر بھاگنے والی اونٹنی ہے۔ pzp0سنو! اسرائیلی قوم کے تمام افراد اُن کے بادشاہوں، افسروں، اماموں اور نبیوں سمیت شرمندہ ہو جائیں گے۔ وہ پکڑے ہوئے چور کی سی شرم محسوس کریں گے۔/}اے اسرائیل، اِتنا نہ دوڑ کہ تیرے جوتے گھس کر پھٹ جائیں اور تیرا گلا خشک ہو جائے۔ لیکن افسوس، تُو بضد ہے، ’نہیں، مجھے چھوڑ دے! مَیں اجنبی معبودوں کو پیار کرتی ہوں، اور لازم ہے کہ مَیں اُن کے پیچھے بھاگتی جاؤں۔‘ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  J J J J J J J J  J  J J J J J J J J  J  J  J!  J"  J# J$ J% J& J' J( J) J* J+ J, J- J. J/ J0 J1 J2 J3 J4 J5  J6 !J7 "J8 #J9 $J: %J;  J< J= J> J? J@ JA JB JC  JD  JE  JF  JG  JH JI JJ JK JL JM JN JO JP JQ JR JS JT  JU JV JW JX JY JZ J[ m/m3#رب فرماتا ہے، ”تم مجھ پر کیوں الزام لگاتے ہو؟ تم تو سب مجھ سے بےوفا ہو گئے ہو۔$2Cاب یہ بُت کہاں ہیں جو تُو نے اپنے لئے بنائے؟ وہی کھڑے ہو کر دکھائیں کہ تجھے مصیبت سے بچا سکتے ہیں۔ اے یہوداہ، آخر جتنے تیرے شہر ہیں اُتنے تیرے دیوتا بھی ہیں۔“L1یہ لوگ لکڑی کے بُت سے کہتے ہیں، ’تُو میرا باپ ہے‘ اور پتھر کے دیوتا سے، ’تُو نے مجھے جنم دیا۔‘ لیکن گو یہ میری طرف رجوع نہیں کرتے بلکہ اپنا منہ مجھ سے پھیر کر چلتے ہیں توبھی جوں ہی کوئی آفت اُن پر آ جائے تو یہ مجھ سے التجا کرنے لگتے ہیں کہ آ کر ہمیں بچا! i]io6Y کیا کنواری کبھی اپنے زیورات کو بھول سکتی ہے، یا دُلھن اپنا عروسی لباس؟ ہرگز نہیں! لیکن میری قوم بےشمار دنوں سے مجھے بھول گئی ہے۔v5gاے موجودہ نسل، رب کے کلام پر دھیان دو! کیا مَیں اسرائیل کے لئے ریگستان یا تاریک ترین علاقے کی مانند تھا؟ میری قوم کیوں کہتی ہے، ’اب ہم آزادی سے اِدھر اُدھر پھر سکتے ہیں، آئندہ ہم تیرے حضور نہیں آئیں گے؟‘#4Aمَیں نے تمہارے بچوں کو سزا دی، لیکن بےفائدہ۔ وہ میری تربیت قبول نہیں کرتے۔ بلکہ تم نے پھاڑنے والے شیرببر کی طرح اپنے نبیوں پر ٹوٹ کر اُنہیں تلوار سے قتل کیا۔ QcjQ9##تُو بضد ہے کہ مَیں بےقصور ہوں، اللہ کا مجھ پر غصہ ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ لیکن مَیں تیری عدالت کروں گا، اِس لئے کہ تُو کہتی ہے، ’مجھ سے گناہ سرزد نہیں ہوا۔‘t8c"تیرے لباس کا دامن بےگناہ غریبوں کے خون سے آلودہ ہے، گو تُو نے اُنہیں نقب زنی جیسا غلط کام کرتے وقت نہ پکڑا۔ اِس سب کچھ کے باوجود بھی7+!تُو عشق ڈھونڈنے میں کتنی ماہر ہے! بدکار عورتیں بھی تجھ سے بہت کچھ سیکھ لیتی ہیں۔ ;%تُو اُس جگہ سے بھی اپنے ہاتھوں کو سر پر رکھ کر نکلے گی۔ کیونکہ رب نے اُنہیں رد کیا ہے جن پر تُو بھروسا رکھتی ہے۔ اُن سے تجھے مدد حاصل نہیں ہو گی۔“ _:9$تُو کبھی اِدھر، کبھی اُدھر جا کر اِتنی آسانی سے اپنا رُخ کیوں بدلتی ہے؟ یقین کر کہ جس طرح تُو اپنے اتحادی اسور سے مایوس ہو کر شرمندہ ہوئی ہے اُسی طرح تُو نئے اتحادی مصر سے بھی نادم ہو جائے گی۔ Q< رب فرماتا ہے، ”اگر کوئی اپنی بیوی کو طلاق دے اور الگ ہونے کے بعد بیوی کی کسی اَور سے شادی ہو جائے تو کیا پہلے شوہر کو اُس سے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت ہے؟ ہرگز نہیں، بلکہ ایسی حرکت سے پورے ملک کی بےحرمتی ہو جاتی ہے۔ دیکھ، یہی تیری حالت ہے۔ تُو نے متعدد عاشقوں سے زنا کیا ہے، اور اب تُو میرے پاس واپس آنا چاہتی ہے۔ یہ کیسی بات ہے؟ k k&?Gاِس وقت بھی تُو چیختی چلّاتی آواز دیتی ہے، ’اے میرے باپ، جو میری جوانی سے میرا دوست ہے،>اِسی وجہ سے بہار میں برسات کا موسم روکا گیا اور بارش نہیں پڑی۔ لیکن افسوس، تُو کسبی کی سی پیشانی رکھتی ہے، تُو شرم کھانے کے لئے تیار ہی نہیں۔[=1اپنی نظر بنجر پہاڑیوں کی طرف اُٹھا کر دیکھ! کیا کوئی جگہ ہے جہاں زنا کرنے سے تیری بےحرمتی نہیں ہوئی؟ ریگستان میں تنہا بیٹھنے والے بَدُوکی طرح تُو راستوں کے کنارے پر اپنے عاشقوں کی تاک میں بیٹھی رہی ہے۔ اپنی عصمت فروشی اور بدکاری سے تُو نے ملک کی بےحرمتی کی ہے۔ B مَیں نے سوچا کہ یہ سب کچھ کرنے کے بعد وہ میرے پاس واپس آئے گی۔ لیکن افسوس، ایسا نہ ہوا۔ اُس کی غدار بہن یہوداہ بھی اِن تمام واقعات کی گواہ تھی۔2A_یوسیاہ بادشاہ کی حکومت کے دوران رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”کیا تُو نے وہ کچھ دیکھا جو بےوفا اسرائیل نے کیا ہے؟ اُس نے ہر بلندی پر اور ہر گھنے درخت کے سائے میں زنا کیا ہے۔2@_کیا تُو ہمیشہ تک میرے ساتھ ناراض رہے گا؟ کیا تیرا قہر کبھی ٹھنڈا نہیں ہو گا؟‘ یہی تیرے اپنے الفاظ ہیں، لیکن ساتھ ساتھ تُو غلط کام کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی رہتی ہے۔“ MMF# رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”بے وفا اسرائیل غدار یہوداہ کی نسبت زیادہ راست باز ہے۔UE% اِس کے باوجود اُس کی بےوفا بہن یہوداہ پورے دل سے نہیں بلکہ صرف ظاہری طور پر میرے پاس واپس آئی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔VD' اسرائیل کو اِس جرم کی سنجیدگی محسوس نہ ہوئی بلکہ اُس نے پتھر اور لکڑی کے بُتوں کے ساتھ زنا کر کے ملک کی بےحرمتی کی۔`C;بےوفا اسرائیل کی زناکاری ناقابلِ برداشت تھی، اِس لئے مَیں نے اُسے گھر سے نکال کر طلاق نامہ دے دیا۔ پھر بھی مَیں نے دیکھا کہ اُس کی غدار بہن یہوداہ نے خوف نہ کھایا بلکہ خود نکل کر زنا کرنے لگی۔ ~{Hq لیکن لازم ہے کہ تُو اپنا قصور تسلیم کرے۔ اقرار کر کہ مَیں رب اپنے خدا سے سرکش ہوئی۔ مَیں اِدھر اُدھر گھوم کر ہر گھنے درخت کے سائے میں اجنبی معبودوں کی پوجا کرتی رہی، مَیں نے رب کی نہ سنی'۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔}Gu جا، شمال کی طرف دیکھ کر بلند آواز سے اعلان کر، 'اے بےوفا اسرائیل، رب فرماتا ہے کہ واپس آ! آئندہ مَیں غصے سے تیری طرف نہیں دیکھوں گا، کیونکہ مَیں مہربان ہوں۔ مَیں ہمیشہ تک ناراض نہیں رہوں گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ -KUپھر تمہاری تعداد بہت بڑھے گی اور تم چاروں طرف پھیل جاؤ گے۔“ رب فرماتا ہے، ”اُن دنوں میں رب کے عہد کے صندوق کا ذکر نہیں کیا جائے گا۔ نہ اُس کا خیال آئے گا، نہ اُسے یاد کیا جائے گا۔ نہ اُس کی کمی محسوس ہو گی، نہ اُسے دوبارہ بنایا جائے گا۔VJ'تب مَیں تمہیں ایسے گلہ بانوں سے نوازوں گا جو میری سوچ رکھیں گے اور جو سمجھ اور عقل کے ساتھ تمہاری گلہ بانی کریں گے۔VI'رب فرماتا ہے، ”اے بےوفا بچو، واپس آؤ، کیونکہ مَیں تمہارا مالک ہوں۔ مَیں تمہیں ہر جگہ سے نکال کر صیون میں واپس لاؤں گا۔ کسی شہر سے مَیں ایک کو نکال لاؤں گا، اور کسی خاندان سے دو افراد کو۔ &&Nyمَیں نے سوچا، کاش مَیں تیرے ساتھ بیٹوں کا سا سلوک کر کے تجھے ایک خوش گوار ملک دے سکوں، ایک ایسی میراث جو دیگر اقوام کی نسبت کہیں شاندار ہو۔ مَیں سمجھا کہ تم مجھے اپنا باپ ٹھہرا کر اپنا منہ مجھ سے نہیں پھیرو گے۔M)تب یہوداہ کا گھرانا اسرائیل کے گھرانے کے پاس آئے گا، اور وہ مل کر شمالی ملک سے اُس ملک میں واپس آئیں گے جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو میراث میں دیا تھا۔5Leکیونکہ اُس وقت یروشلم ’رب کا تخت‘ کہلائے گا، اور اُس میں تمام اقوام رب کے نام کی تعظیم میں جمع ہو جائیں گی۔ تب وہ اپنے شریر اور ضدی دلوں کے مطابق زندگی نہیں گزاریں گی۔ C CIT_ju%0;FQ\fq|  J]  J^  J_  J`  Ja Jb Jc Jd Je  J]  J^  J_  J`  Ja Jb Jc Jd Je Jf Jg Jh Ji Jj Jk Jl Jm Jn Jo Jp Jq Jr Js  Jt Ju Jv Jw Jx Jy Jz J{  J|  J}  J~  J  J J J J J J J J J J J J J J J J J J J  J J J J J J J J  J  J  J  J  J J J Eyاِس لئے شیرببر جنگل سے نکل کر اُن پر حملہ کرے گا، بھیڑیا بیابان سے آ کر اُنہیں برباد کرے گا، چیتا اُن کے شہروں کے قریب تاک میں بیٹھ کر ہر نکلنے والے کو پھاڑ ڈالے گا۔ کیونکہ وہ بار بار سرکش ہوئے ہیں، متعدد دفعہ اُنہوں نے اپنی بےوفائی کا اظہار کیا ہے۔*xOآؤ، مَیں بزرگوں کے پاس جا کر اُن سے بات کرتا ہوں۔ وہ تو ضرور رب کی راہ اور اللہ کی شریعت کو جانتے ہوں گے۔“ لیکن افسوس، سب کے سب نے اپنے جوئے اور رسّے توڑ ڈالے ہیں۔lwSمَیں نے سوچا، ”صرف غریب لوگ ایسے ہیں۔ یہ اِس لئے احمقانہ حرکتیں کر رہے ہیں کہ رب کی راہ اور اپنے خدا کی شریعت سے واقف نہیں ہیں۔ &|G رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں جواب میں اُنہیں سزا نہ دوں؟ کیا مَیں ایسی قوم سے انتقام نہ لوں؟G{ یہ لوگ موٹے تازے گھوڑے ہیں جو مستی میں آ گئے ہیں۔ ہر ایک ہنہناتا ہوا اپنے پڑوسی کی بیوی کو آنکھ مارتا ہے۔“ezE"مَیں تجھے کیسے معاف کروں؟ تیری اولاد نے مجھے ترک کر کے اُن کی قَسم کھائی ہے جو خدا نہیں ہیں۔ گو مَیں نے اُن کی ہر ضرورت پوری کی توبھی اُنہوں نے زنا کیا، چکلے کے سامنے اُن کی لمبی قطاریں لگی رہیں۔ m7Pm^7 نبیوں کی کیا حیثیت ہے؟ وہ تو بکواس ہی کرتے ہیں، اور رب کا کلام اُن میں نہیں ہے۔ بلکہ اُن ہی کے ساتھ ایسا کیا جائے گا‘۔“b? اُنہوں نے رب کا انکار کر کے کہا ہے، ’وہ کچھ نہیں کرے گا۔ ہم پر مصیبت نہیں آئے گی۔ ہمیں نہ تلوار، نہ کال سے نقصان پہنچے گا۔~7 کیونکہ رب فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے باشندے ہر طرح سے مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔!}= جاؤ، اُس کے انگور کے باغوں پر ٹوٹ پڑو اور سب کچھ برباد کر دو۔ لیکن اُنہیں مکمل طور پر ختم مت کرنا۔ بیلوں کی شاخوں کو دُور کرو، کیونکہ وہ رب کے لوگ نہیں ہیں۔“ LLjOاُن کے ترکش کھلی قبریں ہیں، سب کے سب زبردست سورمے ہیں۔%رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، مَیں دُور کی قوم کو تیرے خلاف بھیجوں گا، ایسی پختہ اور قدیم قوم جس کی زبان تُو نہیں جانتا اور جس کی باتیں تُو نہیں سمجھتا۔'Iاِس لئے رب لشکروں کا خدا فرماتا ہے، ”اے یرمیاہ، چونکہ لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں اِس لئے تیرے منہ میں میرے الفاظ آگ بن کر اِس قوم کو لکڑی کی طرح بھسم کر دیں گے۔“ .e.+”اے یرمیاہ، اگر لوگ تجھ سے پوچھیں، ’رب ہمارے خدا نے یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں کیا؟‘ تو اُنہیں بتا، ’تم مجھے ترک کر کے اپنے وطن میں اجنبی معبودوں کی خدمت کرتے رہے ہو، اِس لئے تم وطن سے دُور ملک میں اجنبیوں کی خدمت کرو گے۔‘%پھر بھی مَیں اُس وقت تمہیں مکمل طور پر برباد نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔'وہ سب کچھ ہڑپ کر لیں گے: تیری فصلیں، تیری خوراک، تیرے بیٹے بیٹیاں، تیری بھیڑبکریاں، تیرے گائےبَیل، تیری انگور کی بیلیں اور تیرے انجیر کے درخت۔ جن قلعہ بند شہروں پر تم بھروسا رکھتے ہو اُنہیں وہ تلوار سے خاک میں ملا دیں گے۔  رب فرماتا ہے، ”کیا تمہیں میرا خوف نہیں ماننا چاہئے، میرے حضور نہیں کانپنا چاہئے؟ سوچ لو! مَیں ہی نے ریت سے سمندر کی سرحد مقرر کی، ایک ایسی باڑ بنائی جس پر سے وہ کبھی نہیں گزر سکتا۔ گو وہ زور سے لہریں مارے توبھی ناکام رہتا ہے، گو اُس کی موجیں خوب گرجیں توبھی مقررہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتیں۔saکہ اے بےوقوف اور ناسمجھ قوم، سنو! لیکن افسوس، اُن کی آنکھیں تو ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں سکتے، اُن کے کان تو ہیں لیکن وہ سن نہیں سکتے۔“Y-اسرائیل میں اعلان کرو اور یہوداہ کو اطلاع دو IO اب تمہارے غلط کاموں نے تمہیں اِن نعمتوں سے محروم کر دیا، تمہارے گناہوں نے تمہیں اِن اچھی چیزوں سے روک رکھا ہے۔^ 7وہ دل میں کبھی نہیں کہتے، ’آؤ، ہم رب اپنے خدا کا خوف مانیں۔ کیونکہ وہی ہمیں وقت پر خزاں اور بہار کے موسم میں بارش مہیا کرتا ہے، وہی اِس کی ضمانت دیتا ہے کہ ہماری فصلیں باقاعدگی سے پک جائیں۔‘2 _لیکن افسوس، اِس قوم کا دل ضدی اور سرکش ہے۔ یہ لوگ صحیح راہ سے ہٹ کر اپنی ہی راہوں پر چل پڑے ہیں۔ \\\{qاور جس طرح شکاری اپنے پنجرے کو چڑیوں سے بھر دیتا ہے اُسی طرح اِن شریر لوگوں کے گھر فریب سے بھرے رہتے ہیں۔ اپنی چالوں سے وہ امیر، طاقت ور 9کیونکہ میری قوم میں ایسے بےدین افراد پائے جاتے ہیں جو دوسروں کی تاک لگائے رہتے ہیں۔ جس طرح شکاری پرندے پکڑنے کے لئے جھک کر چھپ جاتا ہے، اُسی طرح وہ دوسروں کی گھات میں بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ پھندے لگا کر لوگوں کو اُن میں پھنساتے ہیں۔ 44a=جو کچھ ملک میں ہوا ہے وہ ہول ناک اور قابلِ گھن ہے۔رب فرماتا ہے، ”اب مجھے بتاؤ، کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے اِس قسم کی حرکتیں کرنے والی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟[1اور موٹے تازے ہو گئے ہیں۔ اُن کے غلط کاموں کی حد نہیں رہتی۔ وہ انصاف کرتے ہی نہیں۔ نہ وہ یتیموں کی مدد کرتے ہیں تاکہ اُنہیں وہ کچھ مل جائے جو اُن کا حق ہے، نہ غریبوں کے حقوق قائم رکھتے ہیں۔“ :yصیون بیٹی کتنی من موہن اور نازک ہے۔ لیکن مَیں اُسے ہلاک کر دوں گا،l Uاے بن یمین کی اولاد، یروشلم سے نکل کر کہیں اَور پناہ لو! تقوع میں نرسنگا پھونکو! بیت کرم میں بھاگنے کا ایسا اشارہ کھڑا کر جو سب کو نظر آئے! کیونکہ شمال سے آفت نازل ہو رہی ہے، سب کچھ دھڑام سے گر جائے گا۔Pکیونکہ نبی جھوٹی پیش گوئیاں سناتے اور امام اپنی ہی مرضی سے حکومت کرتے ہیں۔ اور میری قوم اُن کا یہ رویہ عزیز رکھتی ہے۔ لیکن مجھے بتاؤ، جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا تو پھر تم کیا کرو گے؟ !%!yرب الافواج فرماتا ہے، ”درختوں کو کاٹو، مٹی کے ڈھیروں سے یروشلم کا گھیراؤ کرو! شہر کو سزا دینی ہے، کیونکہ اُس میں ظلم ہی ظلم پایا جاتا ہے۔5eکوئی بات نہیں، رات کے وقت ہی ہم اُس پر چھاپہ ماریں گے، اُسی وقت ہم اُس کے بُرجوں کو گرا دیں گے'۔“وہ کہیں گے، 'آؤ، ہم اُس سے لڑنے کے لئے تیار ہو جائیں۔ آؤ، ہم دوپہر کے وقت حملہ کریں! لیکن افسوس، دن ڈھل رہا ہے، اور شام کے سائے لمبے ہوتے جا رہے ہیں۔ اور چرواہے اپنے ریوڑوں کو لے کر اُس پر ٹوٹ پڑیں گے۔ وہ اپنے خیموں کو اُس کے ارد گرد لگا لیں گے، اور ہر ایک کا ریوڑ چر چر کر اپنا حصہ کھا جائے گا۔ zoاے یروشلم، میری تربیت کو قبول کر، ورنہ مَیں تنگ آ کر تجھ سے اپنا منہ پھیر لوں گا، مَیں تجھے تباہ کر دوں گا اور تُو غیرآباد ہو جائے گی۔“mUجس طرح کنوئیں سے تازہ پانی نکلتا رہتا ہے اُسی طرح یروشلم کی بدی بھی تازہ تازہ اُس سے نکلتی رہتی ہے۔ ظلم و تشدد کی آوازیں اُس میں گونجتی رہتی ہیں، اُس کی بیمار حالت اور زخم لگاتار میرے سامنے رہتے ہیں۔ 'g';q اے رب، مَیں کس سے بات کروں، کس کو آگاہ کروں؟ کون سنے گا؟ دیکھ، اُن کے کان نامختون ہیں، اِس لئے وہ سن ہی نہیں سکتے۔ رب کا کلام اُنہیں مضحکہ خیز لگتا ہے، وہ اُنہیں ناپسند ہے۔# رب الافواج فرماتا ہے، ”جس طرح انگور چننے کے بعد غریب لوگ تمام بچا کھچا پھل توڑ لیتے ہیں اُسی طرح اسرائیل کا بچا کچھا حصہ بھی احتیاط سے توڑ لیا جائے گا۔ چننے والے کی طرح دوبارہ اپنے ہاتھ کو انگور کی شاخوں پر سے گزرنے دے۔“ l)l(K ”چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب غلط نفع کے پیچھے پڑے ہیں، نبی سے لے کر امام تک سب دھوکے باز ہیں۔  اُن کے گھروں کو کھیتوں اور بیویوں سمیت دوسروں کے حوالے کیا جائے گا، کیونکہ مَیں اپنا ہاتھ ملک کے باشندوں کے خلاف بڑھاؤں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔R اِس لئے مَیں رب کے غضب سے بھرا ہوا ہوں، مَیں اُسے برداشت کرتے کرتے اِتنا تھک گیا ہوں کہ اُسے مزید نہیں روک سکتا۔ ”اُسے گلیوں میں کھیلنے والے بچوں اور جمع شدہ نوجوانوں پر نازل کر، کیونکہ سب کو گرفتار کیا جائے گا، خواہ آدمی ہو یا عورت، بزرگ ہو یا عمر رسیدہ۔ GG7!iایسا گھنونا رویہ اُن کے لئے شرم کا باعث ہونا چاہئے، لیکن وہ شرم نہیں کرتے بلکہ سراسر بےشرم ہیں۔ اِس لئے جب سب کچھ گر جائے گا تو یہ لوگ بھی گر جائیں گے۔ جب مَیں اِن پر سزا نازل کروں گا تو یہ ٹھوکر کھا کر خاک میں مل جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔x kوہ میری قوم کے زخم پر عارضی مرہم پٹی لگا کر کہتے ہیں، ’اب سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے، اب سلامتی کا دور آ گیا ہے‘ حالانکہ سلامتی ہے ہی نہیں۔ B< $چنانچہ اے قومو، سنو! اے جماعت، جان لے کہ اُن کے ساتھ کیا کچھ کیا جائے گا۔#}دیکھو، مَیں نے تم پر پہرے دار مقرر کئے اور کہا، ’جب نرسنگا پھونکا جائے گا تو دھیان دو!‘ لیکن تم نے انکار کیا، ’نہیں، ہم توجہ نہیں دیں گے۔'9"mرب فرماتا ہے، ”راستوں کے پاس کھڑے ہو کر اُن کا معائنہ کرو! قدیم راہوں کی تفتیش کر کے پتا کرو کہ اُن میں سے کون سی اچھی ہے، پھر اُس پر چلو۔ تب تمہاری جان کو سکون ملے گا۔ لیکن افسوس، تم انکار کر کے کہتے ہو، ’نہیں، ہم یہ راہ اختیار نہیں کریں گے!‘ mm'1رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس قوم کے راستے میں ایسی رکاوٹیں کھڑی کر دوں گا جن سے باپ اور بیٹا ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ پڑوسی اور دوست مل کر ہلاک ہو جائیں گے۔“1&]مجھے سبا کے بخور یا دُوردراز ممالک کے قیمتی مسالوں کی کیا پروا! تمہاری بھسم ہونے والی قربانیاں مجھے پسند نہیں، تمہاری ذبح کی قربانیوں سے مَیں لطف اندوز نہیں ہوتا۔“8%kاے زمین، دھیان دے کہ مَیں اِس قوم پر کیا آفت نازل کروں گا۔ اور یہ اُن کے اپنے منصوبوں کا پھل ہو گا، کیونکہ اُنہوں نے میری باتوں پر توجہ نہ دی بلکہ میری شریعت کو رد کر دیا۔ 7P7V+'شہر سے نکل کر کھیت میں یا سڑک پر مت چلنا، کیونکہ وہاں دشمن تلوار تھامے کھڑا ہے، چاروں طرف دہشت ہی دہشت پھیل گئی ہے۔n*Wاُن کے بارے میں اطلاع پا کر ہمارے ہاتھ ہمت ہار گئے ہیں۔ ہم پر خوف طاری ہو گیا ہے، ہمیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کا سا درد ہو رہا ہے۔F)اُس کے ظالم اور بےرحم فوجی کمان اور شمشیر سے لیس ہیں۔ سنو اُن کا شور! متلاطم سمندر کی سی آواز سنائی دے رہی ہے۔ اے صیون بیٹی، وہ گھوڑوں پر صف آرا ہو کر تجھ پر حملہ کرنے آ رہے ہیں۔“+(Qرب فرماتا ہے، ”شمالی ملک سے فوج آ رہی ہے، دنیا کی انتہا سے ایک عظیم قوم کو جگایا جا رہا ہے۔ m.Uاے رب، یہ تمام لوگ بدترین قسم کے سرکش ہیں۔ تہمت لگانا اِن کی روزی بن گیا ہے۔ یہ پیتل اور لوہا ہی ہیں، سب کے سب تباہی کا باعث ہیں۔-}رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”مَیں نے تجھے دھاتوں کو جانچنے کی ذمہ داری دی ہے، اور میری قوم وہ دھات ہے جس کا چال چلن تجھے معلوم کر کے پرکھنا ہے۔“!,=اے میری قوم، ٹاٹ کا لباس پہن کر راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جا۔ یوں ماتم کر جس طرح اکلوتا بیٹا مر گیا ہو۔ زور سے واویلا کر، کیونکہ اچانک ہی ہلاکو ہم پر چھاپہ مارے گا۔ <2s”رب کے گھر کے صحن کے دروازے پر کھڑا ہو کر اعلان کر کہ اے یہوداہ کے تمام باشندو، رب کا کلام سنو! جتنے بھی رب کی پرستش کرنے کے لئے اِن دروازوں میں داخل ہوتے ہیں وہ سب توجہ دیں!41 gرب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،0+چنانچہ اُنہیں ’ردی چاندی‘ قرار دیا جاتا ہے، کیونکہ رب نے اُنہیں رد کر دیا ہے۔ G/ دھونکنی خوب ہَوا دے رہی ہے تاکہ سیسہ آگ میں پگھل کر چاندی سے الگ ہو جائے۔ لیکن افسوس، ساری محنت رائیگاں ہے۔ سیسہ یعنی بےدینوں کو الگ نہیں کیا جا سکتا، خالص چاندی باقی نہیں رہتی۔ 6~v6gکہ تم پردیسی، یتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو، اِس جگہ بےقصور کا خون نہ بہاؤ اور اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ کر اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچاؤ۔35aسنو، شرط تو یہ ہے کہ تم اپنی زندگی اور چال چلن درست کرو اور ایک دوسرے کے ساتھ انصاف کا سلوک کرو،X4+اُن کے فریب دہ الفاظ پر اعتماد مت کرو جو کہتے ہیں، ’یہاں ہم محفوظ ہیں کیونکہ یہ رب کا گھر، رب کا گھر، رب کا گھر ہے۔‘h3Kرب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ اپنی زندگی اور چال چلن درست کرو تو مَیں آئندہ بھی تمہیں اِس مقام پر بسنے دوں گا۔ PP<9s تم چور، قاتل اور زناکار ہو۔ نیز تم جھوٹی قَسم کھاتے، بعل دیوتا کے حضور بخور جلاتے اور اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ جاتے ہو، ایسے دیوتاؤں کے پیچھے جن سے تم پہلے واقف نہیں تھے۔z8oلیکن افسوس، تم فریب دہ الفاظ پر بھروسا رکھتے ہو جو فضول ہی ہیں۔l7Sاگر تم ایسا کرو تو مَیں آئندہ بھی تمہیں اِس جگہ بسنے دوں گا، اُس ملک میں جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو ہمیشہ کے لئے بخش دیا تھا۔ ZkjZ < سَیلا شہر کا چکر لگاؤ جہاں مَیں نے پہلے اپنا نام بسایا تھا۔ معلوم کرو کہ مَیں نے اپنی قوم اسرائیل کی بےدینی کے سبب سے اُس شہر کے ساتھ کیا کِیا۔“|;s رب فرماتا ہے، ”کیا تمہارے نزدیک یہ مکان جس پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے ڈاکوؤں کا اڈّا بن گیا ہے؟ خبردار! یہ سب کچھ مجھے بھی نظر آتا ہے۔: لیکن ساتھ ساتھ تم یہاں میرے حضور بھی آتے ہو۔ جس مکان پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے اُسی میں تم کھڑے ہو کر کہتے ہو، ’ہم محفوظ ہیں۔‘ تم رب کے گھر میں عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ کس طرح یہ تمام گھنونی حرکتیں جاری رکھ سکتے ہو؟“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| J J J J J J J J J J J J J J J J J J J J J J J  J J J J J J J J  J  J  J  J  J J J J J J J J J J J J J J J J J J J  J !J "J  J J J J J J J J  J  J  J  J  J J J J J J J J J M<Mj?Oمَیں تمہیں اپنے حضور سے نکال دوں گا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے تمہارے تمام بھائیوں یعنی اسرائیل کی اولاد کو نکال دیا تھا۔>اِس لئے اب مَیں اِس گھر کے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو مَیں نے سَیلا کے ساتھ کیا تھا، گو اِس پر میرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے، یہ وہ مکان ہے جس پر تم اعتماد رکھتے ہو اور جسے مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔7=i رب فرماتا ہے، ”تم یہ شریر حرکتیں کرتے رہے، اور مَیں بار بار تم سے ہم کلام ہوتا رہا، لیکن تم نے میری نہ سنی۔ مَیں تمہیں بُلاتا رہا، لیکن تم جواب دینے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ \1B]اور سب اِس میں ملوث ہیں۔ بچے لکڑی چن کر ڈھیر بناتے ہیں، پھر باپ اُسے آگ لگاتے ہیں جبکہ عورتیں آٹا گوندھ گوندھ کر آگ پر آسمان کی ملکہ نامی دیوی کے لئے ٹکیاں پکاتی ہیں۔ مجھے تنگ کرنے کے لئے وہ اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں بھی پیش کرتے ہیں۔%AEکیا تجھے وہ کچھ نظر نہیں آ رہا جو یہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کر رہے ہیں؟u@eاے یرمیاہ، اِس قوم کے لئے دعا مت کر۔ اِس کے لئے نہ التجا کر، نہ منت۔ اِن لوگوں کی خاطر مجھے تنگ نہ کر، کیونکہ مَیں تیری نہیں سنوں گا۔ 0}Euرب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”بھسم ہونے والی قربانیوں کو مجھے پیش نہ کرو، بلکہ اُن کا گوشت دیگر قربانیوں سمیت خود کھا لو۔cDAرب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”میرا قہر اور غضب اِس مقام پر، انسان و حیوان پر، کھلے میدان کے درختوں پر اور زمین کی پیداوار پر نازل ہو گا۔ سب کچھ نذرِ آتش ہو جائے گا، اور کوئی اُسے بجھا نہیں سکے گا۔“KCلیکن حقیقت میں یہ مجھے اُتنا تنگ نہیں کر رہے جتنا اپنے آپ کو۔ ایسی حرکتوں سے وہ اپنی ہی رُسوائی کر رہے ہیں۔“ H/لیکن اُنہوں نے میری نہ سنی، نہ دھیان دیا بلکہ اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارنے لگے۔ اُنہوں نے میری طرف رجوع نہ کیا بلکہ اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا۔?Gyمَیں نے اُنہیں صرف یہ حکم دیا کہ میری سنو! تب ہی مَیں تمہارا خدا ہوں گا اور تم میری قوم ہو گے۔ پورے طور پر اُس راہ پر چلتے رہو جو مَیں تمہیں دکھاتا ہوں۔ تب ہی تمہاری خیر ہو گی۔Fکیونکہ جس دن مَیں تمہارے باپ دادا کو مصر سے نکال لایا اُس دن مَیں نے اُنہیں بھسم ہونے والی قربانیاں اور دیگر قربانیاں چڑھانے کا حکم نہ دیا۔ y]wyyLmتب تُو اُنہیں بتائے گا، ’اِس قوم نے نہ رب اپنے خدا کی آواز سنی، نہ اُس کی تربیت قبول کی۔ دیانت داری ختم ہو کر اُن کے منہ سے مٹ گئی ہے۔‘aK=اے یرمیاہ، تُو اُنہیں یہ تمام باتیں بتائے گا، لیکن وہ تیری نہیں سنیں گے۔ تُو اُنہیں بُلائے گا، لیکن وہ جواب نہیں دیں گے۔1J]توبھی اُنہوں نے نہ میری سنی، نہ توجہ دی۔ وہ بضد رہے بلکہ اپنے باپ دادا کی نسبت زیادہ بُرے تھے۔hIKجب سے تمہارے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک مَیں روز بہ روز صبح سویرے اُٹھ کر اپنے خادموں یعنی نبیوں کو تمہارے پاس بھیجتا رہا۔ 44yOmساتھ ساتھ اُنہوں نے وادیِ بن ہنوم میں واقع توفت کی اونچی جگہیں تعمیر کیں تاکہ اپنے بیٹے بیٹیوں کو جلا کر قربان کریں۔ مَیں نے کبھی بھی ایسی رسم ادا کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ یہ خیال میرے ذہن میں آیا تک نہیں۔8Nkکیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو کچھ یہوداہ کے باشندوں نے کیا وہ مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو میرے نام کے لئے مخصوص گھر میں رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔ Mاپنے بالوں کو کاٹ کر پھینک دے! جا، بنجر ٹیلوں پر ماتم کا گیت گا، کیونکہ یہ نسل رب کے غضب کا نشانہ بن گئی ہے، اور اُس نے اِسے رد کر کے چھوڑ دیا ہے۔“ /RY"مَیں یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں خوشی و شادمانی کی آوازیں ختم کر دوں گا، دُولھا دُلھن کی آوازیں بند ہو جائیں گی۔ کیونکہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔“ EQ!تب اِس قوم کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خوراک بن جائیں گی، اور کوئی نہیں ہو گا جو اُنہیں بھگا دے۔lPS چنانچہ رب کا کلام سنو! وہ دن آنے والے ہیں جب یہ مقام ’توفت‘ یا ’وادیِ بن ہنوم‘ نہیں کہلائے گا بلکہ ’قتل و غارت کی وادی۔‘ اُس وقت لوگ توفت میں اِتنی لاشیں دفنائیں گے کہ آخرکار خالی جگہ نہیں رہے گی۔ ^T7اور زمین پر بکھیر دے گا۔ وہاں وہ اُن کے سامنے پڑی رہیں گی جو اُنہیں پیارے تھے یعنی سورج، چاند اور ستاروں کے تمام لشکر کے سامنے۔ کیونکہ وہ اُن ہی کی خدمت کرتے، اُن ہی کے پیچھے چلتے، اُن ہی کے طالب رہتے، اور اُن ہی کو سجدہ کرتے تھے۔ اُن کی ہڈیاں دوبارہ نہ اکٹھی کی جائیں گی، نہ دفن کی جائیں گی بلکہ کھیت میں گوبر کی طرح بکھری پڑی رہیں گی۔zS qرب فرماتا ہے، ”اُس وقت دشمن قبروں کو کھول کر یہوداہ کے بادشاہوں، افسروں، اماموں، نبیوں اور یروشلم کے عام باشندوں کی ہڈیوں کو نکالے گا eWEتو پھر یروشلم کے یہ لوگ صحیح راہ سے بار بار کیوں بھٹک جاتے ہیں؟ یہ فریب کے ساتھ لپٹے رہتے اور واپس آنے سے انکار ہی کرتے ہیں۔[V1”اُنہیں بتا، رب فرماتا ہے کہ جب کوئی گر جاتا ہے تو کیا دوبارہ اُٹھنے کی کوشش نہیں کرتا؟ ضرور۔ اور جب کوئی صحیح راستے سے دُور ہو جاتا ہے تو کیا وہ دوبارہ واپس آ جانے کی کوشش نہیں کرتا؟ بےشک۔Uاور جہاں بھی مَیں اِس شریر قوم کے بچے ہوؤں کو منتشر کروں گا وہاں وہ سب کہیں گے کہ کاش ہم بھی زندہ نہ رہیں بلکہ مر جائیں۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ vrY_فضا میں اُڑنے والے لق لق پر غور کرو جسے آنے جانے کے مقررہ اوقات خوب معلوم ہوتے ہیں۔ فاختہ، ابابیل اور بلبل پر بھی دھیان دو جو سردیوں کے موسم میں کہیں اَور ہوتے ہیں، گرمیوں کے موسم میں کہیں اَور۔ وہ مقررہ اوقات سے کبھی نہیں ہٹتے۔ لیکن افسوس، میری قوم رب کی شریعت نہیں جانتی۔Xمَیں نے دھیان دے کر دیکھا ہے کہ یہ جھوٹ ہی بولتے ہیں۔ کوئی بھی پچھتا کر نہیں کہتا، ’یہ کیسا غلط کام ہے جو مَیں نے کیا!‘ جس طرح جنگ میں گھوڑے دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہیں اُسی طرح ہر ایک سیدھا اپنی غلط راہ پر دوڑتا رہتا ہے۔ \\!\= اِس لئے مَیں اُن کی بیویوں کو پردیسیوں کے حوالے کر دوں گا اور اُن کے کھیتوں کو ایسے لوگوں کے سپرد جو اُنہیں نکال دیں گے۔ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب کے سب ناجائز نفع کے پیچھے پڑے ہیں، نبیوں سے لے کر اماموں تک سب دھوکے باز ہیں۔r[_ سنو، دانش مندوں کی رُسوائی ہو جائے گی، وہ دہشت زدہ ہو کر پکڑے جائیں گے۔ دیکھو، رب کا کلام رد کرنے کے بعد اُن کی اپنی حکمت کہاں رہی؟Zتم کس طرح کہہ سکتے ہو، ’ہم دانش مند ہیں، کیونکہ ہمارے پاس رب کی شریعت ہے‘؟ حقیقت میں کاتبوں کے فریب دہ قلم نے اِسے توڑ مروڑ کر بیان کیا ہے۔ BB<^s گو ایسا گھنونا رویہ اُن کے لئے شرم کا باعث ہونا چاہئے، لیکن وہ شرم نہیں کرتے بلکہ سراسر بےشرم ہیں۔ اِس لئے جب سب کچھ گر جائے گا تو یہ لوگ بھی گر جائیں گے۔ جب مَیں اِن پر سزا نازل کروں گا تو یہ ٹھوکر کھا کر خاک میں مل جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔x]k وہ میری قوم کے زخم پر عارضی مرہم پٹی لگا کر کہتے ہیں، ’اب سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے، اب سلامتی کا دور آ گیا ہے‘ حالانکہ سلامتی ہے ہی نہیں۔ V.`Wتب تم کہو گے، ’ہم یہاں کیوں بیٹھے رہیں؟ آؤ، ہم قلعہ بند شہروں میں پناہ لے کر وہیں ہلاک ہو جائیں۔ ہم نے رب اپنے خدا کا گناہ کیا ہے، اور اب ہم اِس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ کیونکہ اُسی نے ہمیں ہلاکت کے حوالے کر کے ہمیں زہریلا پانی پلا دیا ہے۔%_E رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن کی پوری فصل چھین لوں گا۔ انگور کی بیل پر ایک دانہ بھی نہیں رہے گا، انجیر کے تمام درخت پھل سے محروم ہو جائیں گے بلکہ تمام پتے بھی جھڑ جائیں گے۔ جو کچھ بھی مَیں نے اُنہیں عطا کیا تھا وہ اُن سے چھین لیا جائے گا۔ OOidMلاعلاج غم مجھ پر حاوی ہو گیا، میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔icMرب فرماتا ہے، ”مَیں تمہارے خلاف افعی بھیج دوں گا، ایسے زہریلے سانپ جن کے خلاف ہر جادومنتر بےاثر رہے گا۔ یہ تمہیں کاٹیں گے۔“gbIسنو! دشمن کے گھوڑے نتھنے پُھلا رہے ہیں۔ دان سے اُن کا شور ہم تک پہنچ رہا ہے۔ اُن کے ہنہنانے سے پورا ملک تھرتھرا رہا ہے، کیونکہ آتے وقت یہ پورے ملک کو اُس کے شہروں اور باشندوں سمیت ہڑپ کر لیں گے‘۔“eaEہم سلامتی کے انتظار میں رہے، لیکن حالات ٹھیک نہ ہوئے۔ ہم شفا پانے کی اُمید رکھتے تھے، لیکن اِس کے بجائے ہم پر دہشت چھا گئی۔ v8xv}guمیری قوم کی مکمل تباہی دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ مَیں ماتم کر رہا ہوں، کیونکہ اُس کی حالت اِتنی بُری ہے کہ میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔;fqلوگ آہیں بھر بھر کر کہتے ہیں، ”فصل کٹ گئی ہے، پھل چنا گیا ہے، لیکن اب تک ہمیں نجات حاصل نہیں ہوئی۔“Ceسنو! میری قوم دُوردراز ملک سے چیخ چیخ کر مدد کے لئے آواز دے رہی ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں، ”کیا رب صیون میں نہیں ہے، کیا یروشلم کا بادشاہ اب سے وہاں سکونت نہیں کرتا؟“ ”سنو، اُنہوں نے اپنے مجسموں اور بےکار اجنبی بُتوں کی پوجا کر کے مجھے کیوں طیش دلایا؟“ <Dem<,kS رب فرماتا ہے، ”وہ اپنی زبان سے جھوٹ کے تیر چلاتے ہیں، اور ملک میں اُن کی طاقت دیانت داری پر مبنی نہیں ہوتی۔ نیز، وہ بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ مجھے تو وہ جانتے ہی نہیں۔sja کاش ریگستان میں کہیں مسافروں کے لئے سرائے ہو تاکہ مَیں اپنی قوم کو چھوڑ کر وہاں چلا جاؤں۔ کیونکہ سب زناکار، سب غداروں کا جتھا ہیں۔Zi 1 کاش میرا سر پانی کا منبع اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہوں تاکہ مَیں دن رات اپنی قوم کے مقتولوں پر آہ و زاری کر سکوں۔7hiکیا جِلعاد میں مرہم نہیں؟ کیا وہاں ڈاکٹر نہیں ملتا؟ مجھے بتاؤ، میری قوم کا زخم کیوں نہیں بھرتا؟ 2n_ اے یرمیاہ، تُو فریب سے گھرا رہتا ہے، اور یہ لوگ فریب کے باعث ہی مجھے جاننے سے انکار کرتے ہیں۔“ m ہر ایک اپنے پڑوسی کو دھوکا دیتا ہے، کوئی بھی سچ نہیں بولتا۔ اُنہوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنا سکھایا ہے، اور اب وہ غلط کام کرتے کرتے تھک گئے ہیں۔#lA ہر ایک اپنے پڑوسی سے خبردار رہے، اور اپنے کسی بھی بھائی پر بھروسا مت رکھنا۔ کیونکہ ہر بھائی چالاکی کرنے میں ماہر ہے، اور ہر پڑوسی تہمت لگانے پر تُلا رہتا ہے۔ 22Cq رب فرماتا ہے، ”کیا مجھے اُنہیں اِس کی سزا نہیں دینی چاہئے؟ کیا مجھے ایسی قوم سے بدلہ نہیں لینا چاہئے؟“gpI اُن کی زبانیں مہلک تیر ہیں۔ اُن کے منہ پڑوسی سے صلح سلامتی کی باتیں کرتے ہیں جبکہ اندر ہی اندر وہ اُس کی تاک میں بیٹھے ہیں۔“o% اِس لئے رب الافواج فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اُنہیں خام چاندی کی طرح پگھلا کر آزماؤں گا، کیونکہ مَیں اپنی قوم، اپنی بیٹی کے ساتھ اَور کیا کر سکتا ہوں؟ :\:s5 ”یروشلم کو مَیں ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا، اور آئندہ گیدڑ اُس میں جا بسیں گے۔ یہوداہ کے شہروں کو مَیں ویران و سنسان کر دوں گا۔ ایک بھی اُن میں نہیں بسے گا۔“r9 مَیں پہاڑوں کے بارے میں آہ و زاری کروں گا، بیابان کی چراگاہوں پر ماتم کا گیت گاؤں گا۔ کیونکہ وہ یوں تباہ ہو گئے ہیں کہ نہ کوئی اُن میں سے گزرتا، نہ ریوڑوں کی آوازیں اُن میں سنائی دیتی ہیں۔ پرندے اور جانور سب بھاگ کر چلے گئے ہیں۔ v اِس کے بجائے وہ اپنے ضدی دلوں کی پیروی کر کے بعل دیوتاؤں کے پیچھے لگ گئے ہیں۔ اُنہوں نے وہی کچھ کیا جو اُن کے باپ دادا نے اُنہیں سکھایا تھا۔“u! رب نے فرمایا، ”وجہ یہ ہے کہ اُنہوں نے میری شریعت کو ترک کیا، وہ ہدایت جو مَیں نے خود اُنہیں دی تھی۔ نہ اُنہوں نے میری سنی، نہ میری شریعت کی پیروی کی۔Yt- کون اِتنا دانش مند ہے کہ یہ سمجھ سکے؟ کس کو رب سے اِتنی ہدایت ملی ہے کہ وہ بیان کر سکے کہ ملک کیوں برباد ہو گیا ہے؟ وہ کیوں ریگستان جیسا بن گیا ہے، اِتنا ویران کہ اُس میں سے کوئی نہیں گزرتا؟ 22Bz وہ جلد آ کر ہم پر آہ و زاری کریں تاکہ ہماری آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں، ہماری پلکوں سے پانی خوب ٹپکنے لگے۔{yq رب الافواج فرماتا ہے، ”دھیان دے کر گریہ کرنے والی عورتوں کو بُلاؤ۔ جو جنازوں پر واویلا کرتی ہیں اُن میں سے سب سے ماہر عورتوں کو بُلاؤ۔!x= مَیں اُنہیں ایسی قوموں میں منتشر کر دوں گا جن سے نہ وہ اور نہ اُن کے باپ دادا واقف تھے۔ میری تلوار اُس وقت تک اُن کے پیچھے پڑی رہے گی جب تک ہلاک نہ ہو جائیں۔“\w3 اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں اِس قوم کو کڑوا کھانا کھلا کر زہریلا پانی پلا دوں گا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{~|  !~|  !$'+.269<?BEHLORTWY\^`dgknqsvz}  #&)+-/2468;>ÁAāFŁIǁLȁNɁPʁSˁV́Ý]΁`ρdЁfсiҁkӁmԁoՁqցtׁv؁yف|ځہ܁݁ށ߁ ⁗し䁗 yy }; ”موت پھلانگ کر ہماری کھڑکیوں میں سے گھس آئی اور ہمارے قلعوں میں داخل ہوئی ہے۔ اب وہ بچوں کو گلیوں میں سے اور نوجوانوں کو چوکوں میں سے مٹا ڈالنے جا رہی ہے۔“z|o اے عورتو، رب کا پیغام سنو۔ اپنے کانوں کو اُس کی ہر بات پر دھرو! اپنی بیٹیوں کو نوحہ کرنے کی تعلیم دو، ایک دوسری کو ماتم کا یہ گیت سکھاؤ،^{7 کیونکہ صیون سے گریہ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں، ’ہائے، ہمارے ساتھ کیسی زیادتی ہوئی ہے، ہماری کیسی رُسوائی ہوئی ہے! ہم ملک کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، کیونکہ دشمن نے ہمارے گھروں کو ڈھا دیا ہے‘۔“ ^V^@{ فخر کرنے والا فخر کرے کہ اُسے سمجھ حاصل ہے، کہ وہ رب کو جانتا ہے اور کہ مَیں رب ہوں جو دنیا میں مہربانی، انصاف اور راستی کو عمل میں لاتا ہوں۔ کیونکہ یہی چیزیں مجھے پسند ہیں۔“.W رب فرماتا ہے، ”نہ دانش مند اپنی حکمت پر فخر کرے، نہ زورآور اپنے زور پر یا امیر اپنی دولت پر۔%~E رب فرماتا ہے، ”نعشیں کھیتوں میں گوبر کی طرح اِدھر اُدھر بکھری پڑی رہیں گی۔ جس طرح کٹا ہوا گندم فصل کاٹنے والے کے پیچھے اِدھر اُدھر پڑا رہتا ہے اُسی طرح لاشیں اِدھر اُدھر پڑی رہیں گی۔ لیکن اُنہیں اکٹھا کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔“ QQ1] رب فرماتا ہے، ”دیگر اقوام کی بُت پرستی مت اپنانا۔ یہ لوگ علمِ نجوم سے مستقبل جان لینے کی کوشش کرتے کرتے پریشان ہو جاتے ہیں، لیکن تم اُن کی باتوں سے پریشان نہ ہو جاؤ۔J  اے اسرائیل کے گھرانے، رب کا پیغام سن!-U اِن میں مصر، یہوداہ، ادوم، عمون، موآب اور وہ شامل ہیں جو ریگستان کے کنارے کنارے رہتے ہیں۔ کیونکہ گو یہ تمام اقوام ظاہری طور پر ختنہ کی رسم ادا کرتی ہیں، لیکن اُن کا ختنہ باطنی طور پر نہیں ہوا۔ دھیان دو کہ اسرائیل کی بھی یہی حالت ہے۔“ *O رب فرماتا ہے، ”ایسا وقت آ رہا ہے جب مَیں اُن سب کو سزا دوں گا جن کا صرف جسمانی ختنہ ہوا ہے۔ E  !,7BMXcny)3>IT_ju%0;EP[fq|   J  J  J  J  J  J  J  J  J   J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  J  K  K  K   K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K  K   K  K  K  K  K  K!  K"  K#  K$  K%  K&  K'  K(  K)  K*  K+  K,  K- /#/(K اے رب، تجھ جیسا کوئی نہیں ہے، تُو عظیم ہے، تیرے نام کی عظمت زوردار طریقے سے ظاہر ہوئی ہے۔0[ بُت اُن پُتلوں کی مانند ہیں جو کھیرے کے کھیت میں کھڑے کئے جاتے ہیں تاکہ پرندوں کو بھگا دیں۔ نہ وہ بول سکتے، نہ چل سکتے ہیں، اِس لئے لوگ اُنہیں اُٹھا کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ نہ وہ نقصان کا باعث ہیں، نہ بھلائی کا۔“  لوگ اُسے اپنی سونا چاندی سے سجا کر کیلوں سے کہیں لگا دیتے ہیں تاکہ ہلے نہ۔X+ کیونکہ دیگر قوموں کے رسم و رواج فضول ہی ہیں۔ جنگل میں درخت کٹ جاتا ہے، پھر کاری گر اُسے اپنے اوزار سے تشکیل دیتا ہے۔ @f G ترسیس سے چاندی کی چادریں اور اوفاز سے سونا لایا جاتا ہے۔ اُن سے کاری گر اور سنار بُت بنا دیتے ہیں جسے قرمزی اور ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنائے جاتے ہیں۔ سب کچھ ماہر اُستادوں کے ہاتھ سے بنایا جاتا ہے۔+ Q سب احمق اور بےوقوف ثابت ہوئے ہیں، کیونکہ اُن کی تربیت لکڑی کے بےکار بُتوں سے حاصل ہوئی ہے۔  اے اقوام کے بادشاہ، کون تیرا خوف نہیں مانے گا؟ کیونکہ تُو اِس لائق ہے۔ اقوام کے تمام دانش مندوں اور اُن کے تمام ممالک میں تجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔  دیکھو، اللہ ہی نے اپنی قدرت سے زمین کو خلق کیا، اُسی نے اپنی حکمت سے دنیا کی بنیاد رکھی، اور اُسی نے اپنی سمجھ کے مطابق آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔T # بُت پرستوں کو بتاؤ کہ دیوتاؤں نے نہ آسمان کو بنایا اور نہ زمین کو، اُن کا نام و نشان تو آسمان و زمین سے مٹ جائے گا۔  لیکن رب ہی حقیقی خدا ہے۔ وہی زندہ خدا اور ابدی بادشاہ ہے۔ جب وہ ناراض ہو جاتا ہے تو زمین لرزنے لگتی ہے۔ اقوام اُس کا قہر برداشت نہیں کر سکتیں۔ vyv~w اللہ جو یعقوب کا موروثی حصہ ہے اِن کی مانند نہیں ہے۔ وہ سب کا خالق ہے، اور اسرائیلی قوم اُس کا موروثی حصہ ہے۔ رب الافواج ہی اُس کا نام ہے۔tc وہ فضول اور مضحکہ خیز ہیں۔ عدالت کے وقت وہ نیست ہو جائیں گے۔a= تمام انسان احمق اور سمجھ سے خالی ہیں۔ ہر سنار اپنے بُتوں کے باعث شرمندہ ہوا ہے۔ اُس کے بُت دھوکا ہی ہیں، اُن میں دم نہیں۔$C اُس کے حکم پر آسمان پر پانی کے ذخیرے گرجنے لگتے ہیں۔ وہ دنیا کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا، بارش کے ساتھ بجلی کڑکنے دیتا اور اپنے گوداموں سے ہَوا نکلنے دیتا ہے۔ AxA[1 لیکن اب میرا خیمہ تباہ ہو گیا ہے، اُس کے تمام رسّے ٹوٹ گئے ہیں۔ میرے بیٹے میرے پاس سے چلے گئے ہیں، ایک بھی نہیں رہا۔ کوئی نہیں ہے جو میرا خیمہ دوبارہ لگائے، جو اُس کے پردے نئے سرے سے لٹکائے۔kQ ہائے، میرا بیڑا غرق ہو گیا ہے! ہائے، میرا زخم بھر نہیں سکتا۔ پہلے مَیں نے سوچا کہ یہ ایسی بیماری ہے جسے مجھے برداشت ہی کرنا ہے۔b? کیونکہ رب فرماتا ہے، ”اِس بار مَیں ملک کے باشندوں کو باہر پھینک دوں گا۔ مَیں اُنہیں تنگ کروں گا تاکہ اُنہیں پکڑا جائے۔“ اے محاصرہ شدہ شہر، اپنا سامان سمیٹ کر ملک سے نکلنے کی تیاریاں کر لے۔ TT5e اے رب، میری تنبیہ کر، لیکن مناسب حد تک۔ طیش میں آ کر میری تنبیہ نہ کر، ورنہ مَیں بھسم ہو جاؤں گا۔X+ اے رب، مَیں نے جان لیا ہے کہ انسان کی راہ اُس کے اپنے ہاتھ میں نہیں ہوتی۔ اپنی مرضی سے نہ وہ چلتا، نہ قدم اُٹھاتا ہے۔ سنو! ایک خبر پہنچ رہی ہے، شمالی ملک سے شور و غوغا سنائی دے رہا ہے۔ یہوداہ کے شہر اُس کی زد میں آ کر برباد ہو جائیں گے۔ آئندہ گیدڑ ہی اُن میں بسیں گے۔|s کیونکہ قوم کے گلہ بان احمق ہو گئے ہیں، اُنہوں نے رب کو تلاش نہیں کیا۔ اِس لئے وہ کامیاب نہیں رہے، اور اُن کا پورا ریوڑ تتر بتر ہو گیا ہے۔ zBz' رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ اُس پر لعنت جو اُس عہد کی شرائط پوری نہ کرےC ”یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں سے کہہ کہ اُس عہد کی شرائط پر دھیان دو جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھا تھا۔4 g رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،} اپنا غضب اُن اقوام پر نازل کر جو تجھے نہیں جانتیں، اُن اُمّتوں پر جو تیرا نام لے کر تجھے نہیں پکارتیں۔ کیونکہ اُنہوں نے یعقوب کو ہڑپ کر لیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے مکمل طور پر نگل کر اُس کی چراگاہ کو تباہ کر دیا ہے۔ a % پھر مَیں وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا، مَیں تمہیں وہ ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘ آج تم اُسی ملک میں رہ رہے ہو۔“ مَیں، یرمیاہ نے جواب دیا، ”اے رب، آمین، ایسا ہی ہو!“/ جو مَیں نے تمہارے باپ دادا سے باندھا تھا جب اُنہیں مصر سے نکال لایا، اُس مقام سے جو لوہا پگھلانے والی بھٹی کی مانند تھا۔ اُس وقت مَیں بولا، ’میری سنو اور میرے ہر حکم پر عمل کرو تو تم میری قوم ہو گے اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا۔ BBP# لیکن اُنہوں نے نہ میری سنی، نہ دھیان دیا بلکہ ہر ایک اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارتا رہا۔ عہد کی جن باتوں پر مَیں نے اُنہیں عمل کرنے کا حکم دیا تھا اُن پر اُنہوں نے عمل نہ کیا۔ نتیجے میں مَیں اُن پر وہ تمام لعنتیں لایا جو عہد میں بیان کی گئی ہیں۔“Q" تمہارے باپ دادا کو مصر سے نکالتے وقت مَیں نے اُنہیں آگاہ کیا کہ میری سنو۔ آج تک مَیں بار بار یہی بات دہراتا رہا،! تب رب نے مجھے حکم دیا کہ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں پھر کر یہ تمام باتیں سنا دے۔ اعلان کر، "عہد کی شرائط پر دھیان دے کر اُن پر عمل کرو۔ f^f&' اِس لئے رب فرماتا ہے کہ مَیں اُن پر ایسی آفت نازل کروں گا جس سے وہ بچ نہیں سکیں گے۔ تب وہ مدد کے لئے مجھ سے فریاد کریں گے، لیکن مَیں اُن کی نہیں سنوں گا۔X%+ اُن سے وہی گناہ سرزد ہوئے ہیں جو اُن کے باپ دادا نے کئے تھے۔ کیونکہ یہ بھی میری باتیں سننے کے لئے تیار نہیں ہیں، یہ بھی اجنبی معبودوں کے پیچھے ہو لئے ہیں تاکہ اُن کی خدمت کریں۔ اسرائیل اور یہوداہ نے مل کر وہ عہد توڑا ہے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا سے باندھا تھا۔$5 رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں نے میرے خلاف سازش کی ہے۔ BnB')I اے یرمیاہ، اِس قوم کے لئے دعا مت کرنا! اِس کے لئے نہ منت کر، نہ سماجت۔ کیونکہ جب آفت اُن پر آئے گی اور وہ چلّا کر مجھ سے فریاد کریں گے تو مَیں اُن کی نہیں سنوں گا۔+(Q اے یہوداہ، تیرے دیوتا تیرے شہروں جیسے بےشمار ہو گئے ہیں۔ شرم ناک دیوتا بعل کے لئے بخور جلانے کی اِتنی قربان گاہیں کھڑی کی گئی ہیں جتنی یروشلم میں گلیاں ہوتی ہیں۔]'5 پھر یہوداہ اور یروشلم کے باشندے اپنے شہروں سے نکل کر چیختے چلّاتے اُن دیوتاؤں سے منت کریں گے جن کے سامنے بخور جلاتے رہے ہیں۔ لیکن اب جب وہ مصیبت میں مبتلا ہوں گے تو یہ اُنہیں نہیں بچائیں گے۔ __9+m رب نے تیرا نام ’زیتون کا پھلتا پھولتا درخت جس کا خوب صورت پھل ہے‘ رکھا، لیکن اب وہ زبردست آندھی کا شور مچا کر درخت کو آگ لگائے گا۔ تب اُس کی تمام ڈالیاں بھسم ہو جائیں گی۔^*7 میری پیاری قوم میرے گھر میں کیوں حاضر ہوتی ہے؟ وہ تو اپنی بےشمار سازشوں سے باز ہی نہیں آتی۔ کیا آنے والی آفت قربانی کا مُقدّس گوشت پیش کرنے سے رُک جائے گی؟ اگر ایسا ہوتا تو تُو خوشی منا سکتی۔ f0-[ رب نے مجھے اطلاع دی تو مجھے معلوم ہوا۔ ہاں، اُس وقت تُو ہی نے مجھے اُن کے منصوبوں سے آگاہ کیا۔,% اے اسرائیل اور یہوداہ، رب الافواج نے خود تمہیں زمین میں لگایا۔ لیکن اب اُس نے تم پر آفت لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیوں؟ تمہارے غلط کام کی وجہ سے، اور اِس لئے کہ تم نے بعل دیوتا کو بخور کی قربانیاں پیش کر کے مجھے طیش دلایا ہے۔“ / اے رب الافواج، تُو عادل منصف ہے جو لوگوں کے سب سے گہرے خیالات اور راز جانچ لیتا ہے۔ اب بخش دے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے وہ انتقام دیکھوں جو تُو میرے مخالفوں سے لے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ہے۔j.O پہلے مَیں اُس بھولے بھالے بھیڑ کے بچے کی مانند تھا جسے قصائی کے پاس لایا جا رہا ہو۔ مجھے کیا پتا تھا کہ یہ میرے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ آپس میں وہ کہہ رہے تھے، ”آؤ، ہم درخت کو پھل سمیت ختم کریں، آؤ ہم اُسے زندوں کے ملک میں سے مٹائیں تاکہ اُس کا نام و نشان تک یاد نہ رہے۔“ ]25 اُن میں سے ایک بھی نہیں بچے گا۔ کیونکہ جس سال اُن کی سزا نازل ہو گی، اُس وقت مَیں عنتوت کے آدمیوں پر سخت آفت لاؤں گا۔“ )1M چونکہ یہ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں اِس لئے رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں سزا دوں گا! اُن کے جوان آدمی تلوار سے اور اُن کے بیٹے بیٹیاں کال سے ہلاک ہو جائیں گے۔0 رب فرماتا ہے، ”عنتوت کے آدمی تجھے قتل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’رب کا نام لے کر نبوّت مت کرنا، ورنہ تُو ہمارے ہاتھوں مار دیا جائے گا‘۔“ \~\45 تُو نے اُنہیں زمین میں لگا دیا، اور اب وہ جڑ پکڑ کر خوب اُگنے لگے بلکہ پھل بھی لا رہے ہیں۔ گو تیرا نام اُن کی زبان پر رہتا ہے، لیکن اُن کا دل تجھ سے دُور ہے۔}3 w اے رب، تُو ہمیشہ حق پر ہے، لہٰذا عدالت میں تجھ سے شکایت کرنے کا کیا فائدہ؟ تاہم مَیں اپنا معاملہ تجھے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بےدینوں کو اِتنی کامیابی کیوں حاصل ہوتی ہے؟ غدار اِتنے سکون سے زندگی کیوں گزارتے ہیں؟  6 ملک کب تک کال کی گرفت میں رہے گا؟ کھیتوں میں ہریالی کب تک مُرجھائی ہوئی نظر آئے گی؟ باشندوں کی بُرائی کے باعث جانور اور پرندے غائب ہو گئے ہیں۔ کیونکہ لوگ کہتے ہیں، ”اللہ کو نہیں معلوم کہ ہمارے ساتھ کیا ہو جائے گا۔“W5) لیکن اے رب، تُو مجھے جانتا ہے۔ تُو میرا ملاحظہ کر کے میرے دل کو پرکھتا رہتا ہے۔ گزارش ہے کہ تُو اُنہیں بھیڑوں کی طرح گھسیٹ کر ذبح کرنے کے لئے لے جا۔ اُنہیں قتل و غارت کے دن کے لئے مخصوص کر! %[81 کیونکہ تیرے سگے بھائی، ہاں تیرے باپ کا گھر بھی تجھ سے بےوفا ہو گیا ہے۔ یہ بھی بلند آواز سے تیرے پیچھے تجھے گالیاں دیتے ہیں۔ اُن پر اعتماد مت کرنا، خواہ وہ تیرے ساتھ اچھی باتیں کیوں نہ کریں۔V7' رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”پیدل چلنے والوں سے دوڑ کا مقابلہ کرنا تجھے تھکا دیتا ہے، تو پھر تُو کس طرح گھوڑوں کا مقابلہ کرے گا؟ تُو اپنے آپ کو صرف وہاں محفوظ سمجھتا ہے جہاں چاروں طرف امن و امان پھیلا ہوا ہے، تو پھر تُو دریائے یردن کے گنجان جنگل سے کس طرح نپٹے گا؟ ;/ اب میری موروثی ملکیت اُس رنگین شکاری پرندے کی مانند ہے جسے دیگر شکاری پرندوں نے گھیر رکھا ہے۔ جاؤ، تمام درندوں کو اکٹھا کرو تاکہ وہ آ کر اُسے کھا جائیں۔:' کیونکہ میری قوم جو میری موروثی ملکیت ہے میرے ساتھ بُرا سلوک کرتی ہے۔ جنگل میں شیرببر کی طرح وہ میرے خلاف دہاڑتی ہے، اِس لئے مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں۔9! مَیں نے اپنے گھر اسرائیل کو ترک کر دیا ہے۔ جو میری موروثی ملکیت تھی اُسے مَیں نے رد کیا ہے۔ مَیں نے اپنے لختِ جگر کو اُس کے دشمنوں کے حوالے کر دیا ہے۔ 9%>E تباہ کن فوجی بیابان کی بنجر بلندیوں پر سے اُتر کر قریب پہنچ رہے ہیں۔ کیونکہ رب کی تلوار ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک سب کچھ کھا جائے گی۔ کوئی بھی نہیں بچے گا۔U=% اب وہ بنجر زمین بن کر اُجاڑ حالت میں میرے سامنے ماتم کرتا ہے۔ پورا ملک ویران و سنسان ہے، لیکن کوئی پروا نہیں کرتا۔h<K متعدد گلہ بانوں نے میرے انگور کے باغ کو خراب کر دیا ہے۔ میرے پیارے کھیت کو اُنہوں نے پاؤں تلے روند کر ریگستان میں بدل دیا ہے۔ ..AA} لیکن بعد میں مَیں اُن پر ترس کھا کر ہر ایک کو پھر اُس کی اپنی موروثی زمین اور اپنے ملک میں پہنچا دوں گا۔7@i رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن تمام شریر پڑوسی ممالک کو جڑ سے اُکھاڑ دوں گا جو میری قوم اسرائیل کی ملکیت کو چھیننے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ ملکیت جو مَیں نے خود اُنہیں میراث میں دی تھی۔ ساتھ ساتھ مَیں یہوداہ کو بھی جڑ سے اُن کے درمیان سے نکال دوں گا۔K? اِس قوم نے گندم کا بیج بویا، لیکن کانٹوں کی فصل پک گئی۔ خوب محنت مشقت کرنے کے باوجود بھی کچھ حاصل نہ ہوا، کیونکہ رب کا سخت غضب قوم پر نازل ہو رہا ہے۔ چنانچہ اب رُسوائی کی فصل کاٹو!“ 0g0KF تب رب کا کلام دوبارہ مجھ پر نازل ہوا،sEa مَیں نے ایسا ہی کیا۔ لنگوٹی خرید کر مَیں نے اُسے باندھ لیا۔'D K رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”جا، کتان کی لنگوٹی خرید کر اُسے باندھ لے۔ لیکن وہ بھیگ نہ جائے۔“@C{ لیکن جو قوم میری نہیں سنے گی اُسے مَیں حتمی طور پر جڑ سے اُکھاڑ کر نیست کر دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ B# پہلے اُن دیگر قوموں نے میری قوم کو بعل دیوتا کی قَسم کھانے کا طرز سکھایا۔ لیکن اب اگر وہ میری قوم کی راہیں اچھی طرح سیکھ کر میرے ہی نام اور میری ہی حیات کی قَسم کھائیں تو میری قوم کے درمیان رہ کر از سرِ نو قائم ہو جائیں گی۔ A1RA I بہت دن گزر گئے۔ پھر رب مجھ سے ایک بار پھر ہم کلام ہوا، ”اُٹھ، دریائے فرات کے پاس جا کر وہ لنگوٹی نکال لا جو مَیں نے تجھے وہاں چھپانے کو کہا تھا۔“ZH/ چنانچہ مَیں روانہ ہو کر دریائے فرات کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں مَیں نے لنگوٹی کو کہیں چھپا دیا جس طرح رب نے حکم دیا تھا۔JG ”اب وہ لنگوٹی لے جو تُو نے خرید کر باندھ لی ہے۔ دریائے فرات کے پاس جا کر اُسے کسی چٹان کی دراڑ میں چھپا دے۔“ E  "-8BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  K/  K0  K1  K2   K3  K4  K5  K6  K7  K/  K0  K1  K2   K3  K4  K5  K6  K7  K8  K9  K:  K;  K<  K=  K>  K?  K@  KA  KB  KC   KD  KE  KF  KG  KH  KI  KJ  KK  KL  KM  KN  KO  KP  KQ  KR  KS  KT  KU  KV  KW  KX  KY  KZ  K[  K\  K]  K^  K_ K` Ka Kb Kc Kd Ke Kf  Kg  Kh  Ki  Kj  Kk Kl Km Kn Ko Kp Kq Kr Ks `DL ”جس طرح یہ کپڑا زمین میں دب کر گل سڑ گیا اُسی طرح مَیں یہوداہ اور یروشلم کا بڑا گھمنڈ خاک میں ملا دوں گا۔=Kw تب رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،ZJ/ چنانچہ مَیں روانہ ہو کر دریائے فرات کے پاس پہنچ گیا۔ وہاں مَیں نے کھود کر لنگوٹی کو اُس جگہ سے نکال لیا جہاں مَیں نے اُسے چھپا دیا تھا۔ لیکن افسوس، وہ گل سڑ گئی تھی، بالکل بےکار ہو گئی تھی۔ {^{^N7 کیونکہ جس طرح لنگوٹی آدمی کی کمر کے ساتھ لپٹی رہتی ہے اُسی طرح مَیں نے پورے اسرائیل اور پورے یہوداہ کو اپنے ساتھ لپٹنے کا موقع فراہم کیا تاکہ وہ میری قوم اور میری شہرت، تعریف اور عزت کا باعث بن جائیں۔ لیکن افسوس، وہ سننے کے لئے تیار نہیں تھے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔M5 یہ خراب لوگ میری باتیں سننے کے لئے تیار نہیں بلکہ اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ کر یہ اُن ہی کی خدمت اور پوجا کرتے ہیں۔ لیکن اِن کا انجام لنگوٹی کی مانند ہی ہو گا۔ یہ بےکار ہو جائیں گے۔ DDP/ تب اُنہیں اِس کا مطلب بتا۔ ’رب فرماتا ہے کہ اِس ملک کے تمام باشندے گھڑے ہیں جنہیں مَیں مَے سے بھر دوں گا۔ داؤد کے تخت پر بیٹھنے والے بادشاہ، امام، نبی اور یروشلم کے تمام رہنے والے سب کے سب بھر بھر کر نشے میں دُھت ہو جائیں گے۔O+ ”اُنہیں بتا دے کہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر گھڑے کو مَے سے بھرنا ہے۔‘ وہ جواب میں کہیں گے، ’ہم تو خود جانتے ہیں کہ ہر گھڑے کو مَے سے بھرنا ہے۔‘ ff(SK اِس سے پہلے کہ تاریکی پھیل جائے اور تمہارے پاؤں دُھندلے پن میں پہاڑوں کے ساتھ ٹھوکر کھائیں، رب اپنے خدا کو جلال دو! کیونکہ اُس وقت گو تم روشنی کے انتظار میں رہو گے، لیکن اللہ اندھیرے کو مزید بڑھائے گا، گہری تاریکی تم پر چھا جائے گی۔iRM دھیان سے سنو! مغرور نہ ہو، کیونکہ رب نے خود فرمایا ہے۔{Qq تب مَیں اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرا دوں گا، اور باپ بیٹوں کے ساتھ مل کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔ نہ مَیں ترس کھاؤں گا، نہ اُن پر رحم کروں گا بلکہ ہم دردی دکھائے بغیر اُنہیں تباہ کروں گا‘۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ uVe دشتِ نجب کے شہر بند کئے جائیں گے، اور اُنہیں کھولنے والا کوئی نہیں ہو گا۔ پورے یہوداہ کو جلاوطن کر دیا جائے گا، ایک بھی نہیں بچے گا۔nUW بادشاہ اور اُس کی ماں کو اطلاع دے، ”اپنے تختوں سے اُتر کر زمین پر بیٹھ جاؤ، کیونکہ تمہاری شان کا تاج تمہارے سروں سے گر گیا ہے۔“\T3 لیکن اگر تم نہ سنو تو مَیں تمہارے تکبر کو دیکھ کر پوشیدگی میں گریہ و زاری کروں گا۔ مَیں زار زار روؤں گا، میری آنکھوں سے آنسو زور سے ٹپکیں گے، کیونکہ دشمن رب کے ریوڑ کو پکڑ کر جلاوطن کر دے گا۔ KY اور اگر تیرے دل میں سوال اُبھر آئے کہ میرے ساتھ یہ کیوں ہو رہا ہے تو سن! یہ تیرے سنگین گناہوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اِن ہی کی وجہ سے تیرے کپڑے اُتارے گئے ہیں اور تیری عصمت دری ہوئی ہے۔X تُو اُس دن کیا کہے گی جب رب اُنہیں تجھ پر مقرر کرے گا جنہیں تُو نے اپنے قریبی دوست بنایا تھا؟ جنم دینے والی عورت کا سا درد تجھ پر غالب آئے گا۔Wy اے یروشلم، اپنی نظر اُٹھا کر اُنہیں دیکھ جو شمال سے آ رہے ہیں۔ اب وہ ریوڑ کہاں رہا جو تیرے سپرد کیا گیا، تیری شاندار بھیڑبکریاں کدھر ہیں؟ }}w]i مَیں خود تیرے کپڑے اُتاروں گا تاکہ تیری برہنگی سب کو نظر آئے۔z\o رب فرماتا ہے، ”یہی تیرا انجام ہو گا، مَیں نے خود مقرر کیا ہے کہ تجھے یہ اجر ملنا ہے۔ کیونکہ تُو نے مجھے بھول کر جھوٹ پر بھروسا رکھا ہے۔Q[ ”جس طرح بھوسا ریگستان کی تیز ہَوا میں اُڑ کر تتر بتر ہو جاتا ہے اُسی طرح مَیں تیرے باشندوں کو منتشر کر دوں گا۔“.ZW کیا کالا آدمی اپنی جِلد کا رنگ یا چیتا اپنی کھال کے دھبے بدل سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! تم بھی بدل نہیں سکتے۔ تم غلط کام کے اِتنے عادی ہو گئے ہو کہ صحیح کام کر ہی نہیں سکتے۔ : `”یہوداہ ماتم کر رہا ہے، اُس کے دروازوں کی حالت قابلِ رحم ہے۔ لوگ سوگ وار حالت میں فرش پر بیٹھے ہیں، اور یروشلم کی چیخیں آسمان تک بلند ہو رہی ہیں۔L_ کال کے دوران رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،A^} مَیں نے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں تیری گھنونی حرکتوں پر خوب دھیان دیا ہے۔ تیری زناکاری، تیرا مستانہ ہنہنانا، تیری بےشرم عصمت فروشی، سب کچھ مجھے نظر آتا ہے۔ اے یروشلم، تجھ پر افسوس! تُو پاک صاف ہو جانے کے لئے تیار نہیں۔ مزید کتنی دیر لگے گی؟“ v<vAd}جنگلی گدھے بنجر ٹیلوں پر کھڑے گیدڑوں کی طرح ہانپتے ہیں۔ ہریالی نہ ملنے کی وجہ سے وہ بےجان ہو رہے ہیں۔“uceگھاس نہیں ہے، اِس لئے ہرنی اپنے نومولود بچے کو چھوڑ دیتی ہے۔_b9بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ کھیتوں میں کام کرنے والے بھی شرم کے مارے اپنے سروں کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ba?امیر اپنے نوکروں کو پانی بھرنے بھیجتے ہیں، لیکن حوضوں کے پاس پہنچ کر پتا چلتا ہے کہ پانی نہیں ہے، اِس لئے وہ خالی ہاتھ واپس آ جاتے ہیں۔ شرمندگی اور ندامت کے مارے وہ اپنے سروں کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ ttjfOاے اللہ، تُو اسرائیل کی اُمید ہے، تُو ہی مصیبت کے وقت اُسے چھٹکارا دیتا ہے۔ تو پھر ہمارے ساتھ تیرا سلوک ملک میں اجنبی کا سا کیوں ہے؟ تُو رات کو کبھی اِدھر کبھی اُدھر ٹھہرنے والے مسافر جیسا کیوں ہے؟e+اے رب، ہمارے گناہ ہمارے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔ توبھی اپنے نام کی خاطر ہم پر رحم کر۔ ہم مانتے ہیں کہ بُری طرح بےوفا ہو گئے ہیں، ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔ iy رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اِس قوم کی بہبودی کے لئے دعا مت کرنا۔sha لیکن رب اِس قوم کے بارے میں فرماتا ہے، ”یہ لوگ آوارہ پھرنے کے شوقین ہیں، یہ اپنے پاؤں کو روک ہی نہیں سکتے۔ مَیں اُن سے ناخوش ہوں۔ اب مجھے اُن کے غلط کام یاد رہیں گے، اب مَیں اُن کے گناہوں کی سزا دوں گا۔“ggI تُو کیوں اُس آدمی کی مانند ہے جو اچانک دم بخود ہو جاتا ہے، اُس سورمے کی مانند جو بےبس ہو کر بچا نہیں سکتا۔ اے رب، تُو تو ہمارے درمیان ہی رہتا ہے، اور ہم پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔ ہمیں ترک نہ کر! hPk یہ سن کر مَیں نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، نبی اِنہیں بتاتے آئے ہیں، ’نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا بلکہ مَیں یہیں تمہارے لئے امن و امان کا پکا بندوبست کر لوں گا‘۔“j! گو یہ روزہ بھی رکھیں توبھی مَیں اِن کی التجاؤں پر دھیان نہیں دوں گا۔ گو یہ بھسم ہونے والی اور غلہ کی قربانیاں پیش بھی کریں توبھی مَیں اِن سے خوش نہیں ہوں گا بلکہ اِنہیں کال، تلوار اور بیماریوں سے نیست و نابود کر دوں گا۔“ brm_چنانچہ رب فرماتا ہے، ”یہ نبی تلوار اور کال کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ کیونکہ گو مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا توبھی یہ میرے نام میں نبوّت کر کے کہتے ہیں کہ ملک میں نہ قتل و غارت کا خطرہ ہو گا، نہ کال پڑے گا۔l-رب نے جواب دیا، ”نبی میرا نام لے کر جھوٹی پیش گوئیاں بیان کر رہے ہیں۔ مَیں نے نہ اُنہیں بھیجا، نہ اُنہیں کوئی ذمہ داری دی اور نہ اُن سے ہم کلام ہوا۔ یہ تمہیں جھوٹی رویائیں، فضول پیش گوئیاں اور اپنے دل کے وہم سناتے رہے ہیں۔“ .oWاے یرمیاہ، اُنہیں یہ کلام سنا، ’دن رات میرے آنسو بہہ رہے ہیں۔ وہ رُک نہیں سکتے، کیونکہ میری قوم، میری کنواری بیٹی کو گہری چوٹ لگ گئی ہے، ایسا زخم جو بھر نہیں سکتا۔}nuاور جن لوگوں کو وہ اپنی نبوّتیں سناتے رہے ہیں وہ تلوار اور کال کا شکار بن جائیں گے، اُن کی لاشیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دی جائیں گی۔ اُنہیں دفنانے والا کوئی نہیں ہو گا، نہ اُن کو، نہ اُن کی بیویوں کو اور نہ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو۔ یوں مَیں اُن پر اُن کی اپنی بدکاری نازل کروں گا۔ q`qjqOاے رب، کیا تُو نے یہوداہ کو سراسر رد کیا ہے؟ کیا تجھے صیون سے اِتنی گھن آتی ہے؟ تُو نے ہمیں اِتنی بار کیوں مارا کہ ہمارا علاج ناممکن ہو گیا ہے؟ ہم امن و امان کے انتظار میں رہے، لیکن حالات ٹھیک نہ ہوئے۔ ہم شفا پانے کی اُمید رکھتے تھے، لیکن اِس کے بجائے ہم پر دہشت چھا گئی۔p1دیہات میں جا کر مجھے وہ سب نظر آتے ہیں جو تلوار سے قتل کئے گئے ہیں۔ جب مَیں شہر میں واپس آتا ہوں تو چاروں طرف کال کے بُرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ نبی اور امام ملک میں مارے مارے پھر رہے ہیں، اور اُنہیں معلوم نہیں کہ کیا کریں‘۔“ Rr5teکیا دیگر اقوام کے دیوتاؤں میں سے کوئی ہے جو بارش برسا سکے؟ یا کیا آسمان خود ہی بارشیں زمین پر بھیج دیتا ہے؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو ہی یہ سب کچھ کرتا ہے، اے رب ہمارے خدا۔ اِسی لئے ہم تجھ پر اُمید رکھتے ہیں۔ تُو ہی نے یہ سارا انتظام قائم کیا ہے۔ [s1اپنے نام کی خاطر ہمیں حقیر نہ جان، اپنے جلالی تخت کی بےحرمتی ہونے نہ دے! ہمارے ساتھ اپنا عہد یاد کر، اُسے منسوخ نہ کر۔)rMاے رب، ہم اپنی بےدینی اور اپنے باپ دادا کا قصور تسلیم کرتے ہیں۔ ہم نے تیرا ہی گناہ کیا ہے۔ !! vاگر وہ تجھ سے پوچھیں، ’ہم کدھر جائیں؟‘ تو اُنہیں جواب دے، ’رب فرماتا ہے کہ جسے مرنا ہے وہ مرے، جسے تلوار کی زد میں آنا ہے وہ تلوار کا لقمہ بنے، جسے بھوکوں مرنا ہے وہ بھوکوں مرے، جسے قید میں جانا ہے وہ قید ہو جائے‘۔“Iu پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اب سے میرا دل اِس قوم کی طرف مائل نہیں ہو گا، خواہ موسیٰ اور سموایل میرے سامنے آ کر اُن کی شفاعت کیوں نہ کریں۔ اُنہیں میرے حضور سے نکال دے، وہ چلے جائیں! 55?yyاے یروشلم، کون تجھ پر ترس کھائے گا، کون ہم دردی کا اظہار کرے گا؟ کون تیرے گھر آ کر تیرا حال پوچھے گا؟“x1جب مَیں اپنی قوم سے نپٹ لوں گا تو دنیا کے تمام ممالک اُس کی حالت دیکھ کر کانپ اُٹھیں گے۔ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے جب وہ یہوداہ کے بادشاہ منسّی بن حِزقیاہ کی اُن شریر حرکتوں کا انجام دیکھیں گے جو اُس نے یروشلم میں کی ہیں۔bw?رب فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں چار قسم کی سزا دوں گا۔ ایک، تلوار اُنہیں قتل کرے گی۔ دوسرے، کُتے اُن کی لاشیں گھسیٹ کر لے جائیں گے۔ تیسرے اور چوتھے، پرندے اور درندے اُنہیں کھا کھا کر ختم کر دیں گے۔ <|9اُس کی بیوائیں سمندر کی ریت جیسی بےشمار ہوں گی۔ دوپہر کے وقت ہی مَیں نوجوانوں کی ماؤں پر تباہی نازل کروں گا، اچانک ہی اُن پر پیچ و تاب اور دہشت چھا جائے گی۔{جس طرح گندم کو ہَوا میں اُچھال کر بھوسے سے الگ کیا جاتا ہے اُسی طرح مَیں اُنہیں ملک کے دروازوں کے سامنے پھٹکوں گا۔ چونکہ میری قوم نے اپنے غلط راستوں کو ترک نہ کیا اِس لئے مَیں اُسے بےاولاد بنا کر برباد کر دوں گا۔7ziرب فرماتا ہے، ”تُو نے مجھے رد کیا، اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ مَیں ہم دردی دکھاتے دکھاتے تنگ آ گیا ہوں۔ BzBB{q رب نے جواب دیا، ”یقیناً مَیں تجھے مضبوط کر کے اپنا اچھا مقصد پورا کروں گا۔ یقیناً مَیں ہونے دوں گا کہ مصیبت کے وقت دشمن تجھ سے منت کرے۔3~a اے میری ماں، مجھ پر افسوس! افسوس کہ تُو نے مجھ جیسے شخص کو جنم دیا جس کے ساتھ پورا ملک جھگڑتا اور لڑتا ہے۔ گو مَیں نے نہ اُدھار دیا نہ لیا توبھی سب مجھ پر لعنت کرتے ہیں۔}} سات بچوں کی ماں نڈھال ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گی۔ دن کے وقت ہی اُس کا سورج ڈوب جائے گا، اُس کا فخر اور عزت جاتی رہے گی۔ جو لوگ بچ جائیں گے اُنہیں مَیں دشمن کے آگے آگے تلوار سے مار ڈالوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ u6]ucAتب مَیں تجھے دشمن کے ذریعے ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس سے تُو ناواقف ہے۔ کیونکہ میرے غضب کی بھڑکتی آگ تجھے بھسم کر دے گی۔“T# مَیں تیرے خزانے دشمن کو مفت میں دوں گا۔ تجھے تمام گناہوں کا اجر ملے گا جب وہ پورے ملک میں تیری دولت لُوٹنے آئے گا۔E کیونکہ کوئی اُس لوہے کو توڑ نہیں سکے گا جو شمال سے آئے گا، ہاں لوہے اور پیتل کا وہ سریا توڑا نہیں جائے گا۔ bb/اے رب، لشکروں کے خدا، جب بھی تیرا کلام مجھ پر نازل ہوا تو مَیں نے اُسے ہضم کیا، اور میرا دل اُس سے خوش و خرم ہوا۔ کیونکہ مجھ پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔zoاے رب، تُو سب کچھ جانتا ہے۔ مجھے یاد کر، میرا خیال کر، تعاقب کرنے والوں سے میرا انتقام لے! اُنہیں یہاں تک برداشت نہ کر کہ آخرکار میرا صفایا ہو جائے۔ اِسے دھیان میں رکھ کہ میری رُسوائی تیری ہی خاطر ہو رہی ہے۔  H 7iکیا وجہ ہے کہ میرا درد کبھی ختم نہیں ہوتا، کہ میرا زخم لاعلاج ہے اور کبھی نہیں بھرتا؟ تُو میرے لئے فریب دہ چشمہ بن گیا ہے، ایسی ندی جس کے پانی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔3aجب دیگر لوگ رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلاتے تھے تو مَیں کبھی اُن کے ساتھ نہ بیٹھا، کبھی اُن کی باتوں سے لطف اندوز نہ ہوا۔ نہیں، تیرا ہاتھ مجھ پر تھا، اِس لئے مَیں دوسروں سے دُور ہی بیٹھا رہا۔ کیونکہ تُو نے میرے دل کو قوم پر قہر سے بھر دیا تھا۔ ymرب فرماتا ہے، ”مَیں تجھے پیتل کی مضبوط دیوار بنا دوں گا تاکہ تُو اِس قوم کا سامنا کر سکے۔ یہ تجھ سے لڑیں گے لیکن تجھ پر غالب نہیں آئیں گے، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں تیری مدد کر کے تجھے بچائے رکھوں گا۔vgرب جواب میں فرماتا ہے، ”اگر تُو میرے پاس واپس آئے تو مَیں تجھے واپس آنے دوں گا، اور تُو دوبارہ میرے سامنے حاضر ہو سکے گا۔ اور اگر تُو فضول باتیں نہ کرے بلکہ میرے لائق الفاظ بولے تو میرا ترجمان ہو گا۔ لازم ہے کہ لوگ تیری طرف رجوع کریں، لیکن خبردار، کبھی اُن کی طرف رجوع نہ کر!“ r\*r  ”وہ مہلک بیماریوں سے مر کر کھیتوں میں گوبر کی طرح پڑے رہیں گے۔ نہ کوئی اُن پر ماتم کرے گا، نہ اُنہیں دفنائے گا، کیونکہ وہ تلوار اور کال سے ہلاک ہو جائیں گے، اور اُن کی لاشیں پرندوں اور درندوں کی خوراک بن جائیں گی۔“ 7کیونکہ رب یہاں پیدا ہونے والے بیٹے بیٹیوں اور اُن کے ماں باپ کے بارے میں فرماتا ہے، ”اِس مقام میں نہ تیری شادی ہو، نہ تیرے بیٹے بیٹیاں پیدا ہو جائیں۔“.  [رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 9مَیں تجھے بےدینوں کے ہاتھ سے بچاؤں گا اور فدیہ دے کر ظالموں کی گرفت سے چھڑاؤں گا۔“ b#کسی کا باپ یا ماں بھی انتقال کر جائے توبھی لوگ ماتم کرنے والے گھر میں نہیں جائیں گے، نہ تسلی دینے کے لئے جنازے کے کھانے پینے میں شریک ہوں گے۔:o”اِس ملک کے باشندے مر جائیں گے، خواہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔ اور نہ کوئی اُنہیں دفنائے گا، نہ ماتم کرے گا۔ کوئی نہیں ہو گا جو غم کے مارے اپنی جِلد کو کاٹے یا اپنے سر کو منڈوائے۔-رب فرماتا ہے، ”ایسے گھر میں مت جانا جس میں کوئی فوت ہو گیا ہے۔ اُس میں نہ ماتم کرنے کے لئے، نہ افسوس کرنے کے لئے داخل ہونا۔ کیونکہ اب سے مَیں اِس قوم پر اپنی سلامتی، مہربانی اور رحم کا اظہار نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  Ku Kv Kw Kx Ky Kz K{ K|  K}  Ku Kv Kw Kx Ky Kz K{ K|  K}  K~  K  K  K K K K K K K K K  K K K K K K K K  K  K  K  K  K K K K K K K K K  K K K K K K K K  K  K  K  K  K K K K K K K K K K K K K K K B,S جب تُو اِس قوم کو یہ سب کچھ بتائے گا تو لوگ پوچھیں گے، ’رب اِتنی بڑی آفت ہم پر لانے پر کیوں تُلا ہوا ہے؟ ہم سے کیا جرم ہوا ہے؟ ہم نے رب اپنے خدا کا کیا گناہ کیا ہے؟‘_9 کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”تمہارے جیتے جی، ہاں تمہارے دیکھتے دیکھتے مَیں یہاں خوشی و شادمانی کی آوازیں بند کر دوں گا۔ اب سے دُولھا دُلھن کی آوازیں خاموش ہو جائیں گی۔9mایسے گھر میں بھی داخل نہ ہونا جہاں لوگ ضیافت کر رہے ہیں۔ اُن کے ساتھ کھانے پینے کے لئے مت بیٹھنا۔“ //sa اِس لئے مَیں تمہیں اِس ملک سے نکال کر ایک ایسے ملک میں پھینک دوں گا جس سے نہ تم اور نہ تمہارے باپ دادا واقف تھے۔ وہاں تم دن رات اجنبی معبودوں کی خدمت کرو گے، کیونکہ اُس وقت مَیں تم پر رحم نہیں کروں گا‘۔“ لیکن تم اپنے باپ دادا کی نسبت کہیں زیادہ غلط کام کرتے ہو۔ دیکھو، میری کوئی نہیں سنتا بلکہ ہر ایک اپنے شریر دل کی ضد کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔J اُنہیں جواب دے، ’وجہ یہ ہے کہ تمہارے باپ دادا نے مجھے ترک کر دیا۔ وہ میری شریعت کے تابع نہ رہے بلکہ مجھے چھوڑ کر اجنبی معبودوں کے پیچھے لگ گئے اور اُن ہی کی خدمت اور پوجا کرنے لگے۔ RR ;اِس کے بجائے وہ کہیں گے، ’رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیلیوں کو شمالی ملک اور اُن دیگر ممالک سے نکال لایا جن میں اُس نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔‘ کیونکہ مَیں اُنہیں اُس ملک میں واپس لاؤں گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو دیا تھا۔“لیکن رب یہ بھی فرماتا ہے، ”ایسا وقت آنے والا ہے کہ لوگ قَسم کھاتے وقت نہیں کہیں گے، ’رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا۔‘  C&Gاب مَیں اُنہیں اُن کے گناہوں کی دُگنی سزا دوں گا، کیونکہ اُنہوں نے اپنے بےجان بُتوں اور گھنونی چیزوں سے میری موروثی زمین کو بھر کر میرے ملک کی بےحرمتی کی ہے۔“X+کیونکہ اُن کی تمام حرکتیں مجھے نظر آتی ہیں۔ میرے سامنے وہ چھپ نہیں سکتے، اور اُن کا قصور میرے سامنے پوشیدہ نہیں ہے۔[1لیکن موجودہ حال کے بارے میں رب فرماتا ہے، ”مَیں بہت سے ماہی گیر بھیج دوں گا جو جال ڈال کر اُنہیں پکڑیں گے۔ اِس کے بعد مَیں متعدد شکاری بھیج دوں گا جو اُن کا تعاقب کر کے اُنہیں ہر جگہ پکڑیں گے، خواہ وہ کسی پہاڑ یا ٹیلے پر چھپ گئے ہوں، خواہ چٹانوں کی کسی دراڑ میں۔ رب فرماتا ہے، ”چنانچہ اِس بار مَیں اُنہیں صحیح پہچان عطا کروں گا۔ وہ میری قوت اور طاقت کو پہچان لیں گے، اور وہ جان لیں گے کہ میرا نام رب ہے۔ }انسان کس طرح اپنے لئے خدا بنا سکتا ہے؟ اُس کے بُت تو خدا نہیں ہیں۔“ueاے رب، تُو میری قوت اور میرا قلعہ ہے، مصیبت کے دن مَیں تجھ میں پناہ لیتا ہوں۔ دنیا کی انتہا سے اقوام تیرے پاس آ کر کہیں گی، ”ہمارے باپ دادا کو میراث میں جھوٹ ہی ملا، ایسے بےکار بُت جو اُن کی مدد نہ کر سکے۔ n!Wاے میرے پہاڑ جو دیہات سے گھرا ہوا ہے، تیرے پورے ملک پر گناہ کا اثر ہے، اِس لئے مَیں ہونے دوں گا کہ سب کچھ لُوٹ لیا جائے گا۔ تیرا مال، تیرے خزانے اور تیری اونچی جگہوں کی قربان گاہیں سب چھین لی جائیں گی۔ )نہ صرف تم بلکہ تمہارے بچے بھی اپنی قربان گاہوں اور اسیرت دیوی کے کھمبوں کو یاد کرتے ہیں، خواہ وہ گھنے درختوں کے سائے میں یا اونچی جگہوں پر کیوں نہ ہوں۔Y /اے یہوداہ کے لوگو، تمہارا گناہ تمہاری زندگیوں کا اَن مٹ حصہ بن گیا ہے۔ اُسے ہیرے کی نوک رکھنے والے لوہے کے آلے سے تمہارے دلوں کی تختیوں اور تمہاری قربان گاہوں کے سینگوں پر کندہ کیا گیا ہے۔ DD9#mرب فرماتا ہے، ”اُس پر لعنت جس کا دل رب سے دُور ہو کر صرف انسان اور اُسی کی طاقت پر بھروسا رکھتا ہے۔y"mاپنے قصور کے سبب سے تجھے اپنی موروثی ملکیت چھوڑنی پڑے گی، وہ ملکیت جو تجھے میری طرف سے ملی تھی۔ مَیں تجھے تیرے دشمنوں کا غلام بنا دوں گا، اور تُو ایک نامعلوم ملک میں بسے گا۔ کیونکہ تم لوگوں نے مجھے طیش دلایا ہے، اور اب تم پر میرا غضب کبھی نہ بجھنے والی آگ کی طرح بھڑکتا رہے گا۔“ D&!وہ پانی کے کنارے پر لگے اُس درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں نہر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ جُھلسانے والی گرمی بھی آئے تو اُسے ڈر نہیں، بلکہ اُس کے پتے ہرے بھرے رہتے ہیں۔ کال بھی پڑے تو وہ پریشان نہیں ہوتا بلکہ وقت پر پھل لاتا رہتا ہے۔%{لیکن مبارک ہے وہ جو رب پر بھروسا رکھتا ہے، جس کا اعتماد اُسی پر ہے۔2$_وہ ریگستان میں جھاڑی کی مانند ہو گا، اُسے کسی بھی اچھی چیز کا تجربہ نہیں ہو گا بلکہ وہ بیابان کے ایسے پتھریلے اور کلر والے علاقوں میں بسے گا جہاں کوئی اَور نہیں رہتا۔ _d*C ہمارا مقدِس اللہ کا جلالی تخت ہے جو ازل سے عظیم ہے۔j)O جس شخص نے غلط طریقے سے دولت جمع کی ہے وہ اُس تیتر کی مانند ہے جو کسی دوسرے کے انڈوں پر بیٹھ جاتا ہے۔ کیونکہ زندگی کے عروج پر اُسے سب کچھ چھوڑنا پڑے گا، اور آخرکار اُس کی حماقت سب پر ظاہر ہو جائے گی۔“Z(/ مَیں، رب ہی دل کی تفتیش کرتا ہوں۔ مَیں ہر ایک کی باطنی حالت جانچ کر اُسے اُس کے چال چلن اور عمل کا مناسب اجر دیتا ہوں۔'3 دل حد سے زیادہ فریب دہ ہے، اور اُس کا علاج ناممکن ہے۔ کون اُس کا صحیح علم رکھتا ہے؟ //(-Kلوگ مجھ سے پوچھتے رہتے ہیں، ”رب کا جو کلام تُو نے پیش کیا وہ کہاں ہے؟ اُسے پورا ہونے دے!“B,اے رب، تُو ہی مجھے شفا دے تو مجھے شفا ملے گی۔ تُو ہی مجھے بچا تو مَیں بچوں گا۔ کیونکہ تُو ہی میرا فخر ہے۔X++ اے رب، تُو ہی اسرائیل کی اُمید ہے۔ تجھے ترک کرنے والے سب شرمندہ ہو جائیں گے۔ تجھ سے دُور ہونے والے خاک میں ملائے جائیں گے، کیونکہ اُنہوں نے رب کو چھوڑ دیا ہے جو زندگی کے پانی کا سرچشمہ ہے۔ yB0میرا تعاقب کرنے والے شرمندہ ہو جائیں، لیکن میری رُسوائی نہ ہو۔ اُن پر دہشت چھا جائے، لیکن مَیں اِس سے بچا رہوں۔ اُن پر مصیبت کا دن نازل کر، اُن کو دو بار کچل کر خاک میں ملا دے۔ /اب میرے لئے دہشت کا باعث نہ بن! مصیبت کے دن مَیں تجھ میں ہی پناہ لیتا ہوں۔.اے اللہ، تُو نے مجھے اپنی قوم کا گلہ بان بنایا ہے، اور مَیں نے یہ ذمہ داری کبھی نہیں چھوڑی۔ مَیں نے کبھی خواہش نہیں رکھی کہ مصیبت کا دن آئے۔ تُو یہ سب کچھ جانتا ہے، جو بھی بات میرے منہ سے نکلی ہے وہ تیرے سامنے ہے۔  3رب فرماتا ہے کہ اپنی جان خطرے میں نہ ڈالو بلکہ دھیان دو کہ تم سبت کے دن مال و اسباب شہر میں نہ لاؤ اور اُسے اُٹھا کر شہر کے دروازوں میں داخل نہ ہو۔ 2وہاں لوگوں سے کہہ، ’اے دروازوں میں سے گزرنے والو، رب کا کلام سنو! اے یہوداہ کے بادشاہو اور یہوداہ اور یروشلم کے تمام باشندو، میری طرف کان لگاؤ!V1'رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”شہر کے عوامی دروازے میں کھڑا ہو جا، جسے یہوداہ کے بادشاہ استعمال کرتے ہیں جب شہر میں آتے اور اُس سے نکلتے ہیں۔ اِسی طرح یروشلم کے دیگر دروازوں میں بھی کھڑا ہو جا۔ p6[رب فرماتا ہے کہ اگر تم واقعی میری سنو اور سبت کے دن اپنا مال و اسباب اِس شہر میں نہ لاؤ بلکہ آرام کرنے سے یہ دن مخصوص و مُقدّس مانوD5لیکن اُنہوں نے میری نہ سنی، نہ توجہ دی بلکہ اپنے موقف پر اَڑے رہے اور نہ میری سنی، نہ میری تربیت قبول کی۔?4yنہ سبت کے دن بوجھ اُٹھا کر اپنے گھر سے کہیں اَور لے جاؤ، نہ کوئی اَور کام کرو، بلکہ اُسے اِس طرح منانا کہ مخصوص و مُقدّس ہو۔ مَیں نے تمہارے باپ دادا کو یہ کرنے کا حکم دیا تھا، 44G7 تو پھر آئندہ بھی داؤد کی نسل کے بادشاہ اور سردار اِس شہر کے دروازوں میں سے گزریں گے۔ تب وہ گھوڑوں اور رتھوں پر سوار ہو کر اپنے افسروں اور یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کے ساتھ شہر میں آتے جاتے رہیں گے۔ اگر تم سبت کو مانو تو یہ شہر ہمیشہ تک آباد رہے گا۔ Z8/پھر پورے ملک سے لوگ یہاں آئیں گے۔ یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کے گرد و نواح کے دیہات سے، بن یمین کے قبائلی علاتے سے، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے سے، پہاڑی علاتے سے اور دشتِ نجب سے سب اپنی قربانیاں لا کر رب کے گھر میں پیش کریں گے۔ اُن کی تمام بھسم ہونے والی قربانیاں، ذبح، غلہ، بخور اور سلامتی کی قربانیاں رب کے گھر میں چڑھائی جائیں گی۔ B  < چنانچہ مَیں کمہار کے گھر میں پہنچ گیا۔ اُس وقت وہ چاک پر کام کر رہا تھا۔|;s”اُٹھ اور کمہار کے گھر میں جا! وہاں مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا۔“4: gرب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،99mلیکن اگر تم میری نہ سنو اور سبت کا دن مخصوص و مُقدّس نہ مانو تو پھر تمہیں سخت سزا ملے گی۔ اگر تم سبت کے دن اپنا مال و اسباب شہر میں لاؤ تو مَیں اِن ہی دروازوں میں ایک نہ بجھنے والی آگ لگا دوں گا جو جلتی جلتی یروشلم کے محلوں کو بھسم کر دے گی‘۔“ T6@g”کبھی مَیں اعلان کرتا ہوں کہ کسی قوم یا سلطنت کو جڑ سے اُکھاڑ دوں گا، اُسے گرا کر تباہ کر دوں گا۔d?C”اے اسرائیل، کیا مَیں تمہارے ساتھ ویسا سلوک نہیں کر سکتا جیسا کمہار اپنے برتن سے کرتا ہے؟ جس طرح مٹی کمہار کے ہاتھ میں تشکیل پاتی ہے اُسی طرح تم میرے ہاتھ میں تشکیل پاتے ہو۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔4>eتب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،=لیکن مٹی کا جو برتن وہ اپنے ہاتھوں سے تشکیل دے رہا تھا وہ خراب ہو گیا۔ یہ دیکھ کر کمہار نے اُسی مٹی سے نیا برتن بنا دیا جو اُسے زیادہ پسند تھا۔ $ e$:lo رب کی مدح سرائی کرو! رب کی تمجید کرو! کیونکہ اُس نے ضرورت مند کی جان کو شریروں کے ہاتھ سے بچا لیا ہے۔kkQ اے رب الافواج، تُو راست باز کا معائنہ کر کے دل اور ذہن کو پرکھتا ہے۔ اب بخش دے کہ مَیں اپنی آنکھوں سے وہ انتقام دیکھوں جو تُو میرے مخالفوں سے لے گا۔ کیونکہ مَیں نے اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا ہے۔=ju لیکن رب زبردست سورمے کی طرح میرے ساتھ ہے، اِس لئے میرا تعاقب کرنے والے مجھ پر غالب نہیں آئیں گے بلکہ خود ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ اُن کے منہ کالے ہو جائیں گے، کیونکہ وہ ناکام ہو جائیں گے۔ اُن کی رُسوائی ہمیشہ ہی یاد رہے گی اور کبھی نہیں مٹے گی۔ hp کیونکہ اُسے مجھے اُسی وقت مار ڈالنا چاہئے تھا جب مَیں ابھی ماں کے پیٹ میں تھا۔ پھر میری ماں میری قبر بن جاتی، اُس کا پاؤں ہمیشہ تک بھاری رہتا۔{oqوہ اُن شہروں کی مانند ہو جن کو رب نے بےرحمی سے خاک میں ملا دیا۔ اللہ کرے کہ صبح کے وقت اُسے چیخیں سنائی دیں اور دوپہر کے وقت جنگ کے نعرے۔n7اُس آدمی پر لعنت جس نے میرے باپ کو بڑی خوشی دلا کر اطلاع دی کہ تیرے بیٹا پیدا ہوا ہے!m!اُس دن پر لعنت جب مَیں پیدا ہوا! وہ دن مبارک نہ ہو جب میری ماں نے مجھے جنم دیا۔ ``:so”بابل کا بادشاہ نبوکدنضر ہم پر حملہ کر رہا ہے۔ شاید جس طرح رب نے ماضی میں کئی بار کیا اِس دفعہ بھی ہماری مدد کر کے نبوکدنضر کو معجزانہ طور پر یروشلم کو چھوڑنے پر مجبور کرے۔ رب سے اِس کے بارے میں دریافت کریں۔“ تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،ur gایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے فشحور بن ملکیاہ اور معسیاہ کے بیٹے صفنیاہ امام کو یرمیاہ کے پاس بھیج دیا۔ اُس کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے کہا،bq?مَیں کیوں ماں کے پیٹ میں سے نکلا؟ کیا صرف اِس لئے کہ مصیبت اور غم دیکھوں اور زندگی کے اختتام تک رُسوائی کی زندگی گزاروں؟ yvmمَیں خود اپنا ہاتھ بڑھا کر بڑی قدرت سے تمہارے ساتھ لڑوں گا، مَیں اپنے غصے اور طیش کا پورا اظہار کروں گا، میرا سخت غضب تم پر نازل ہو گا۔.uWرب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’بےشک شہر سے نکل کر بابل کی محاصرہ کرنے والی فوج اور اُس کے بادشاہ سے لڑو۔ لیکن مَیں تمہیں پیچھے دھکیل کر شہر میں پناہ لینے پر مجبور کروں گا۔ وہاں اُس کے بیچ میں ہی تم اپنے ہتھیاروں سمیت جمع ہو جاؤ گے۔ftGاور اُس نے دونوں آدمیوں سے کہا، ”صِدقیاہ کو بتاؤ کہ *Fxرب فرماتا ہے، ’اِس کے بعد مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کو اُس کے افسروں اور باقی باشندوں سمیت بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وبا، تلوار اور کال سے بچنے والے سب اپنے جانی دشمن کے قابو میں آ جائیں گے۔ تب نبوکدنضر بےرحمی سے اُنہیں تلوار سے مار دے گا۔ نہ اُسے اُن پر ترس آئے گا، نہ وہ ہم دردی کا اظہار کرے گا۔‘Qwشہر کے باشندے میرے ہاتھ سے ہلاک ہو جائیں گے، خواہ انسان ہوں یا حیوان۔ مہلک وبا اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دے گی۔‘ \\?{y رب فرماتا ہے، ’مَیں نے اٹل فیصلہ کیا ہے کہ اِس شہر پر مہربانی نہیں کروں گا بلکہ اِسے نقصان پہنچاؤں گا۔ اِسے شاہِ بابل کے حوالے کر دیا جائے گا جو اِسے آگ لگا کر تباہ کرے گا۔‘rz_ اگر تم تلوار، کال یا وبا سے مرنا چاہو تو اِس شہر میں رہو۔ لیکن اگر تم اپنی جان کو بچانا چاہو تو شہر سے نکل کر اپنے آپ کو بابل کی محاصرہ کرنے والی فوج کے حوالے کرو۔ جو کوئی یہ کرے اُس کی جان چھوٹ جائے گی۔‘dyCاِس قوم کو بتا کہ رب فرماتا ہے، ’مَیں تمہیں اپنی جان کو بچانے کا موقع فراہم کرتا ہوں۔ اِس سے فائدہ اُٹھاؤ، ورنہ تم مرو گے۔ 5~e رب فرماتا ہے کہ اے یروشلم، تُو وادی کے اوپر اونچی چٹان پر رہ کر فخر کرتی ہے کہ کون ہم پر حملہ کرے گا، کون ہمارے گھروں میں گھس سکتا ہے؟ لیکن اب مَیں خود تجھ سے نپٹ لوں گا۔ }; اے داؤد کے گھرانے، رب فرماتا ہے کہ ہر صبح لوگوں کا انصاف کرو۔ جسے لُوٹ لیا گیا ہو اُسے ظالم کے ہاتھ سے بچاؤ! ایسا نہ ہو کہ میرا غضب تمہاری شریر حرکتوں کی وجہ سے تم پر نازل ہو کر آگ کی طرح بھڑک اُٹھے اور کوئی نہ ہو جو اُسے بجھا سکے۔\|3 یہوداہ کے شاہی خاندان سے کہہ، ’رب کا کلام سنو! pp’اے یہوداہ کے بادشاہ، رب کا فرمان سن! اے تُو جو داؤد کے تخت پر بیٹھا ہے، اپنے ملازموں اور محل کے دروازوں میں آنے والے لوگوں سمیت میری بات پر غور کر!{ sرب نے فرمایا، ”شاہِ یہوداہ کے محل کے پاس جا کر میرا یہ کلام سنا،wiرب فرماتا ہے کہ مَیں تمہاری حرکتوں کا پورا اجر دوں گا۔ مَیں یروشلم کے جنگل میں ایسی آگ لگا دوں گا جو ارد گرد سب کچھ بھسم کر دے گی‘۔“ {Fلیکن اگر تم میری اِن باتوں کی نہ سنو تو میرے نام کی قَسم! یہ محل ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔)اگر تم احتیاط سے اِس پر عمل کرو تو آئندہ بھی داؤد کی نسل کے بادشاہ اپنے افسروں اور رعایا کے ساتھ رتھوں اور گھوڑوں پر سوار ہو کر اِس محل میں داخل ہوں گے۔dCرب فرماتا ہے کہ انصاف اور راستی قائم رکھو۔ جسے لُوٹ لیا گیا ہے اُسے ظالم کے ہاتھ سے چھڑاؤ۔ پردیسی، یتیم اور بیوہ کو مت دبانا، نہ اُن سے زیادتی کرنا، اور اِس جگہ بےقصور لوگوں کی خوں ریزی مت کرنا۔ >wتب متعدد قوموں کے افراد یہاں سے گزر کر پوچھیں گے کہ رب نے اِس جیسے بڑے شہر کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا؟مَیں آدمیوں کو تجھے تباہ کرنے کے لئے مخصوص کر کے ہر ایک کو ہتھیار سے لیس کروں گا، اور وہ دیودار کے تیرے عمدہ شہتیروں کو کاٹ کر آگ میں جھونک دیں گے۔b?کیونکہ رب شاہِ یہوداہ کے محل کے بارے میں فرماتا ہے کہ تُو جِلعاد جیسا خوش گوار اور لبنان کی چوٹی جیسا خوب صورت تھا۔ لیکن اب مَیں تجھے بیابان میں بدل دوں گا، تُو غیرآباد شہر کی مانند ہو جائے گا۔ 2"25 e جہاں اُسے گرفتار کر کے پہنچایا گیا ہے وہیں وہ وفات پائے گا۔ وہ یہ ملک دوبارہ کبھی نہیں دیکھے گا۔t c کیونکہ رب یوسیاہ کے بیٹے اور جانشین سلّوم یعنی یہوآخز کے بارے میں فرماتا ہے، ”یہوآخز یہاں سے چلا گیا ہے اور کبھی واپس نہیں آئے گا۔8 k اِس لئے گریہ و زاری نہ کرو کہ یوسیاہ بادشاہ کوچ کر گیا ہے بلکہ اُس پر ماتم کرو جسے جلاوطن کیا گیا ہے، کیونکہ وہ کبھی واپس نہیں آئے گا، کبھی اپنا وطن دوبارہ نہیں دیکھے گا۔Y- اُنہیں جواب دیا جائے گا، وجہ یہ ہے کہ اِنہوں نے رب اپنے خدا کا عہد ترک کر کے اجنبی معبودوں کی پوجا اور خدمت کی ہے‘۔“ f  وہ کہتا ہے، ’مَیں اپنے لئے کشادہ محل بنوا لوں گا جس کی دوسری منزل پر بڑے بڑے کمرے ہوں گے۔ مَیں گھر میں بڑی کھڑکیاں بنوا کر دیواروں کو دیودار کی لکڑی سے ڈھانپ دوں گا۔ اِس کے بعد مَیں اُسے سرخ رنگ سے آراستہ کروں گا۔‘ % یہویقیم بادشاہ پر افسوس جو ناجائز طریقے سے اپنا گھر تعمیر کر رہا ہے، جو ناانصافی سے اُس کی دوسری منزل بنا رہا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے ہم وطنوں کو مفت میں کام کرنے پر مجبور کر رہا ہے اور اُنہیں اُن کی محنت کا معاوضہ نہیں دے رہا۔ 0xB0 لیکن تُو فرق ہے۔ تیری آنکھیں اور دل ناجائز نفع کمانے پر تُلے رہتے ہیں۔ نہ تُو بےقصور کو قتل کرنے سے، نہ ظلم کرنے یا جبراً کچھ لینے سے جھجکتا ہے۔“1]اُس نے توجہ دی کہ غریبوں اور ضرورت مندوں کا حق مارا نہ جائے، اِسی لئے اُسے کامیابی حاصل ہوئی۔“ رب فرماتا ہے، ”جو اِسی طرح زندگی گزارے وہی مجھے صحیح طور پر جانتا ہے۔کیا دیودار کی شاندار عمارتیں بنوانے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تُو بادشاہ ہے؟ ہرگز نہیں! تیرے باپ کو بھی کھانے پینے کی ہر چیز میسر تھی، لیکن اُس نے اِس کا خیال کیا کہ انصاف اور راستی قائم رہے۔ نتیجے میں اُسے برکت ملی۔bRQRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{恗灗!聗#遗&ꁗ*끗-쁗0큗3678<@C恗灗!聗#遗&ꁗ*끗-쁗0큗3678<@CFIKNPSUWZ\^acfhilpsv x { ~     #&)+.26 :!="@#C$F%J&L'N(Q)T*W+Y,\-`/d0i1k2l3n4q5v6y7|89:;< = >?@ABCE%I)K-L0M3N6O:P= &Gاے یروشلم، لبنان پر چڑھ کر زار و قطار رو! بسن کی بلندیوں پر جا کر چیخیں مار! عباریم کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آہ و زاری کر! کیونکہ تیرے تمام عاشق پاش پاش ہو گئے ہیں۔T#اِس کے بجائے اُسے گدھے کی طرح دفنایا جائے گا۔ لوگ اُسے گھسیٹ کر باہر یروشلم کے دروازوں سے کہیں دُور پھینک دیں گے۔wiچنانچہ رب یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کے بارے میں فرماتا ہے، ”لوگ اُس پر ماتم نہیں کریں گے کہ ’ہائے میرے بھائی، ہاے میری بہن،‘ نہ وہ رو کر کہیں گے، ’ہائے، میرے آقا! ہائے، اُس کی شان جاتی رہی ہے۔‘ mV'بےشک اِس وقت تُو لبنان میں رہتی ہے اور تیرا بسیرا دیودار کے درختوں میں ہے۔ لیکن جلد ہی تُو آہیں بھر بھر کر دردِ زہ میں مبتلا ہو جائے گی، تُو جنم دینے والی عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گی۔“3aتیرے تمام گلہ بانوں کو آندھی اُڑا لے جائے گی، اور تیرے عاشق جلاوطن ہو جائیں گے۔ تب تُو اپنی بُری حرکتوں کے باعث شرمندہ ہو جائے گی، کیونکہ تیری خوب رُسوائی ہو جائے گی۔V'مَیں نے تجھے اُس وقت آگاہ کیا تھا جب تُو سکون سے زندگی گزار رہی تھی، لیکن تُو نے کہا، ’مَیں نہیں سنوں گی۔‘ تیری جوانی سے ہی تیرا یہی رویہ رہا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک تُو نے میری نہیں سنی۔ 5تم وطن میں واپس آنے کے شدید آرزومند ہو گے لیکن اُس میں کبھی نہیں لوٹو گے۔“5eمَیں تجھے تیری ماں سمیت ایک اجنبی ملک میں پھینک دوں گا۔ جہاں تم پیدا نہیں ہوئے وہیں وفات پاؤ گے۔Qمَیں تجھے اُس جانی دشمن کے حوالے کروں گا جس سے تُو ڈرتا ہے یعنی بابل کے بادشاہ نبوکدنضر اور اُس کی قوم کے حوالے۔6gرب فرماتا ہے، ”اے یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم، میری حیات کی قَسم! خواہ تُو میرے دہنے ہاتھ کی مہردار انگوٹھی کیوں نہ ہوتا توبھی مَیں تجھے اُتار کر پھینک دیتا۔ E   +6ALWbmx(3>IS^it$/:EP[fq| L L L L L L L  L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L L L L L L L L L L L L L L  L L L L! L" L# L$ L%  L&  L'  L(  L)  L* L+ L, L- L. L/ L0 L1 L2 L3 L4 L5 L6 L7 L8 L9 L: L; L<  L= !L> "L? #L@ $LA %LB &LC 'LD (LE <K<4 eرب فرماتا ہے، ”اُن گلہ بانوں پر افسوس جو میری چراگاہ کی بھیڑوں کو تباہ کر کے منتشر کر رہے ہیں۔“Qرب فرماتا ہے، ”رجسٹر میں درج کرو کہ یہ آدمی بےاولاد ہے، کہ یہ عمر بھر ناکام رہے گا۔ کیونکہ اُس کے بچوں میں سے کوئی داؤد کے تخت پر بیٹھ کر یہوداہ کی حکومت کرنے میں کامیاب نہیں ہو گا۔“ Lاے ملک، اے ملک، اے ملک! رب کا پیغام سن!`;لوگ اعتراض کرتے ہیں، ”کیا یہ آدمی یہویاکین واقعی ایسا حقیر اور ٹوٹا پھوٹا برتن ہے جو کسی کو بھی پسند نہیں آتا؟ اُسے اپنے بچوں سمیت کیوں زور سے نکال کر کسی نامعلوم ملک میں پھینک دیا جائے گا؟“ zz مَیں خود اپنے ریوڑ کی بچی ہوئی بھیڑوں کو جمع کروں گا۔ جہاں بھی مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا، اُن تمام ممالک سے مَیں اُنہیں اُن کی اپنی چراگاہ میں واپس لاؤں گا۔ وہاں وہ پھلیں پھولیں گے، اور اُن کی تعداد بڑھتی جائے گی۔kQاِس لئے رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”اے میری قوم کو چَرانے والے گلہ بانو، مَیں تمہاری شریر حرکتوں کی مناسب سزا دوں گا، کیونکہ تم نے میری بھیڑوں کی فکر نہیں کی بلکہ اُنہیں منتشر کر کے تتر بتر کر دیا ہے۔“ رب فرماتا ہے، ”سنو، مَیں تمہاری شریر حرکتوں سے نپٹ لوں گا۔ [#1اُس کے دورِ حکومت میں یہوداہ کو چھٹکارا ملے گا اور اسرائیل محفوظ زندگی گزارے گا۔ وہ ’رب ہماری راست بازی‘ کہلائے گا۔7"iرب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے کہ مَیں داؤد کے لئے ایک راست باز کونپل پھوٹنے دوں گا، ایک ایسا بادشاہ جو حکمت سے حکومت کرے گا، جو ملک میں انصاف اور راستی قائم رکھے گا۔5!eمَیں ایسے گلہ بانوں کو اُن پر مقرر کروں گا جو اُن کی صحیح گلہ بانی کریں گے۔ آئندہ نہ وہ خوف کھائیں گے، نہ گھبرا جائیں گے۔ ایک بھی گم نہیں ہو جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 99Y&- جھوٹے نبیوں کو دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا ہے، میری تمام ہڈیاں لرز رہی ہیں۔ مَیں نشے میں دُھت آدمی کی مانند ہوں۔ مَے سے مغلوب شخص کی طرح مَیں رب اور اُس کے مُقدّس الفاظ کے سبب سے ڈگمگا رہا ہوں۔%اِس کے بجائے وہ کہیں گے، ’رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیلیوں کو شمالی ملک اور دیگر اُن تمام ممالک سے نکال لایا جن میں اُس نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔‘ اُس وقت وہ دوبارہ اپنے ہی ملک میں بسیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔\$3چنانچہ وہ وقت آنے والا ہے جب لوگ قَسم کھاتے وقت نہیں کہیں گے، ’رب کی حیات کی قَسم جو اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا۔‘  ) اِس لئے جہاں بھی چلیں وہ پھسل جائیں گے، وہ اندھیرے میں ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ کیونکہ مَیں مقررہ وقت پر اُن پر آفت لاؤں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔7(i رب فرماتا ہے، ”نبی اور امام دونوں ہی بےدین ہیں۔ مَیں نے اپنے گھر میں بھی اُن کا بُرا کام پایا ہے۔b'? یہ ملک زناکاروں سے بھرا ہوا ہے، اِس لئے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔ زمین جُھلس گئی ہے، بیابان کی چراگاہوں کی ہریالی مُرجھا گئی ہے۔ نبی غلط راہ پر دوڑ رہے ہیں، اور جس میں وہ طاقت ور ہیں وہ ٹھیک نہیں۔ * +لیکن جو کچھ مجھے یروشلم کے نبیوں میں نظر آتا ہے وہ اُتنا ہی گھنونا ہے۔ وہ زنا کرتے اور جھوٹ کے پیروکار ہیں۔ ساتھ ساتھ وہ بدکاروں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں، اور نتیجے میں کوئی بھی اپنی بدی سے باز نہیں آتا۔ میری نظر میں وہ سب سدوم کی مانند ہیں۔ ہاں، یروشلم کے باشندے عمورہ کے برابر ہیں۔“Q* ”مَیں نے دیکھا کہ سامریہ کے نبی بعل کے نام میں نبوّت کر کے میری قوم اسرائیل کو غلط راہ پر لائے۔ یہ قابلِ گھن ہے، l.Sجو مجھے حقیر جانتے ہیں اُنہیں وہ بتاتے رہتے ہیں، ’رب فرماتا ہے کہ حالات صحیح سلامت رہیں گے۔‘ جو اپنے دلوں کی ضد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، اُن سب کو وہ تسلی دے کر کہتے ہیں، ’تم پر آفت نہیں آئے گی۔‘B-رب الافواج فرماتا ہے، ”نبیوں کی پیش گوئیوں پر دھیان مت دینا۔ وہ تمہیں فریب دے رہے ہیں۔ کیونکہ وہ رب کا کلام نہیں سناتے بلکہ محض اپنے دل میں سے اُبھرنے والی رویا پیش کرتے ہیں۔0,[اِس لئے رب اِن نبیوں کے بارے میں فرماتا ہے، ”مَیں اُنہیں کڑوا کھانا کھلاؤں گا اور زہریلا پانی پلاؤں گا، کیونکہ یروشلم کے نبیوں نے پورے ملک میں بےدینی پھیلائی ہے۔“ y2mیہ نبی دوڑ کر اپنی باتیں سناتے رہتے ہیں اگرچہ مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا۔ گو مَیں اُن سے ہم کلام نہیں ہوا توبھی یہ پیش گوئیاں کرتے ہیں۔1}اور رب کا یہ غضب اُس وقت تک ٹھنڈا نہیں ہو گا جب تک اُس کے دل کا ارادہ تکمیل تک نہ پہنچ جائے۔ آنے والے دنوں میں تمہیں اِس کی پوری سمجھ آئے گی۔C0دیکھو، رب کی غضب ناک آندھی چلنے لگی ہے، اُس کا تیزی سے گھومتا ہوا بگولا بےدینوں کے سروں پر منڈلا رہا ہے۔/)لیکن اُن میں سے کس نے رب کی مجلس میں شریک ہو کر وہ کچھ دیکھا اور سنا ہے جو رب بیان کر رہا ہے؟ کسی نے نہیں! کس نے توجہ دے کر اُس کا کلام سنا ہے؟ کسی نے نہیں! piT6#”اِن نبیوں کی باتیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ میرا نام لے کر جھوٹ بولتے ہیں کہ مَیں نے خواب دیکھا ہے، خواب دیکھا ہے!5کیا کوئی میری نظر سے غائب ہو سکتا ہے؟ نہیں، ایسی جگہ ہے نہیں جہاں وہ مجھ سے چھپ سکے۔ آسمان و زمین مجھ سے معمور رہتے ہیں۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔4/رب فرماتا ہے، ”کیا مَیں صرف قریب کا خدا ہوں؟ ہرگز نہیں! مَیں دُور کا خدا بھی ہوں۔l3Sاگر یہ میری مجلس میں شریک ہوتے تو میری قوم کو میرے الفاظ سنا کر اُسے اُس کے بُرے چال چلن اور غلط حرکتوں سے ہٹانے کی کوشش کرتے۔“ csR!c9:mرب فرماتا ہے، ”کیا میرا کلام آگ کی مانند نہیں؟ کیا وہ ہتھوڑے کی طرح چٹان کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرتا؟“,9Sرب فرماتا ہے، ”جس نبی نے خواب دیکھا ہو وہ بےشک اپنا خواب بیان کرے، لیکن جس پر میرا کلام نازل ہوا ہو وہ وفاداری سے میرا کلام سنائے۔ بھوسے کا گندم سے کیا واسطہ ہے؟“83جو خواب وہ ایک دوسرے کو بتاتے ہیں اُن سے وہ چاہتے ہیں کہ میری قوم میرا نام یوں بھول جائے جس طرح اُن کے باپ دادا بعل کی پوجا کرنے سے میرا نام بھول گئے تھے۔“7 یہ نبی جھوٹی پیش گوئیاں اور اپنے دلوں کے وسوسے سنانے سے کب باز آئیں گے؟ xKxN= رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن سے نپٹ لوں گا جو جھوٹے خواب سنا کر میری قوم کو اپنی دھوکے بازی اور شیخی کی باتوں سے غلط راہ پر لاتے ہیں، حالانکہ مَیں نے اُنہیں نہ بھیجا، نہ کچھ کہنے کو کہا تھا۔ اُن لوگوں کا اِس قوم کے لئے کوئی بھی فائدہ نہیں۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔C<رب فرماتا ہے، ”مَیں اُن سے نپٹ لوں گا جو اپنے شخصی خیالات سنا کر دعویٰ کرتے ہیں، ’یہ رب کا فرمان ہے‘۔“h;Kچنانچہ رب فرماتا ہے، ”اب مَیں اُن نبیوں سے نپٹ لوں گا جو ایک دوسرے کے پیغامات چُرا کر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ میری طرف سے ہیں۔“ @9#اِس کے بجائے ایک دوسرے سے سوال کرو کہ ’رب نے کیا جواب دیا؟‘ یا ’رب نے کیا فرمایا؟‘n?W"اور اگر کوئی نبی، امام یا عام شخص دعویٰ کرے، ’رب نے مجھ پر کلام کا بوجھ نازل کیا ہے‘ تو مَیں اُسے اُس کے گھرانے سمیت سزا دوں گا۔l>S!”اے یرمیاہ، اگر اِس قوم کے عام لوگ یا امام یا نبی تجھ سے پوچھیں، ’آج رب نے تجھ پر کلام کا کیا بوجھ نازل کیا ہے؟‘ تو جواب دے، ’رب فرماتا ہے کہ تم ہی مجھ پر بوجھ ہو! لیکن مَیں تمہیں اُتار پھینکوں گا۔‘ wC&لیکن اگر تم ’رب کا بوجھ‘ کہنے پر اصرار کرو تو رب کا جواب سنو! چونکہ تم کہتے ہو کہ ’مجھ پر رب کا بوجھ نازل ہوا ہے‘ گو مَیں نے یہ منع کیا تھا،0B[%چنانچہ آئندہ نبی سے صرف اِتنا ہی پوچھو کہ ’رب نے تجھے کیا جواب دیا؟‘ یا ’رب نے کیا فرمایا؟‘A$آئندہ رب کے پیغام کے لئے لفظ ’بوجھ‘ استعمال نہ کرو، کیونکہ جو بھی بات تم کرو وہ تمہارا اپنا بوجھ ہو گی۔ کیونکہ تم زندہ خدا کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہو، اُس کلام کو جو رب الافواج ہمارے خدا نے نازل کیا ہے۔ xRxUF 'ایک دن رب نے مجھے رویا دکھائی۔ اُس وقت بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو یہوداہ کے بزرگوں، کاری گروں اور لوہاروں سمیت بابل میں جلاوطن کر چکا تھا۔ رویا میں مَیں نے دیکھا کہ انجیروں سے بھری دو ٹوکریاں رب کے گھر کے سامنے پڑی ہیں۔E%(مَیں تمہاری ابدی رُسوائی کراؤں گا، اور تمہاری شرمندگی ہمیشہ تک یاد رہے گی۔“ D'اِس لئے مَیں تمہیں اپنی یاد سے مٹا کر یروشلم سمیت اپنے حضور سے دُور پھینک دوں گا، گو مَیں نے خود یہ شہر تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو فراہم کیا تھا۔ qq$JC”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ اچھے انجیر یہوداہ کے وہ لوگ ہیں جنہیں مَیں نے جلاوطن کر کے ملکِ بابل میں بھیجا ہے۔ اُنہیں مَیں مہربانی کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔4Ieتب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،GH رب نے مجھ سے سوال کیا، ”اے یرمیاہ، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”مجھے انجیر نظر آتے ہیں۔ کچھ بہترین ہیں جبکہ دوسرے اِتنے خراب ہیں کہ اُنہیں کھایا بھی نہیں جا سکتا۔“]G5ایک ٹوکری میں موسم کے شروع میں پکنے والے بہترین انجیر تھے جبکہ دوسری میں خراب انجیر تھے جو کھائے بھی نہیں جا سکتے تھے۔ eeGL مَیں اُنہیں سمجھ دار دل عطا کروں گا تاکہ وہ مجھے جان لیں، وہ پہچان لیں کہ مَیں رب ہوں۔ تب وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا، کیونکہ وہ پورے دل سے میرے پاس واپس آئیں گے۔JKکیونکہ اُن پر مَیں اپنے کرم کا اظہار کر کے اُنہیں اِس ملک میں واپس لاؤں گا۔ مَیں اُنہیں گراؤں گا نہیں بلکہ تعمیر کروں گا، اُنہیں جڑ سے اُکھاڑوں گا نہیں بلکہ پنیری کی طرح لگاؤں گا۔ $N مَیں ہونے دوں گا کہ وہ دنیا کے تمام ممالک کے لئے دہشت اور آفت کی علامت بن جائیں گے۔ جہاں بھی مَیں اُنہیں منتشر کروں گا وہاں وہ عبرت انگیز مثال بن جائیں گے۔ ہر جگہ لوگ اُن کی بےعزتی، اُنہیں لعن طعن اور اُن پر لعنت کریں گے۔WM)لیکن باقی لوگ اُن خراب انجیروں کی مانند ہیں جو کھائے نہیں جا سکتے۔ اُن کے ساتھ مَیں وہ سلوک کروں گا جو خراب انجیروں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اُن میں یہوداہ کا بادشاہ صِدقیاہ، اُس کے افسر، یروشلم اور یہوداہ میں بچے ہوئے لوگ اور مصر میں پناہ لینے والے سب شامل ہیں۔ $QCچنانچہ یرمیاہ نبی نے یروشلم کے تمام باشندوں اور یہوداہ کی پوری قوم سے مخاطب ہو کر کہا،CP یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں اللہ کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُسی سال بابل کا بادشاہ نبوکدنضر تخت نشین ہوا تھا۔ یہ کلام یہوداہ کے تمام باشندوں کے بارے میں تھا۔O- جب تک وہ اُس ملک میں سے مٹ نہ جائیں جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو دے دیا تھا اُس وقت تک مَیں اُن کے درمیان تلوار، کال اور مہلک بیماریاں بھیجتا رہوں گا۔“ hTKگو میرے خادم تمہیں بار بار آگاہ کرتے رہے، ’توبہ کرو! ہر ایک اپنی غلط راہوں اور بُری حرکتوں سے باز آ کر واپس آئے۔ پھر تم ہمیشہ تک اُس ملک میں رہو گے جو رب نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔8Skمیرے علاوہ رب دیگر تمام نبیوں کو بھی بار بار تمہارے پاس بھیجتا رہا، لیکن تم نے نہ سنا، نہ توجہ دی،=Ru”23 سال سے رب کا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا ہے یعنی یوسیاہ بن امون کی حکومت کے تیرھویں سال سے لے کر آج تک۔ بار بار مَیں تمہیں پیغامات سناتا رہا ہوں، لیکن تم نے دھیان نہیں دیا۔ zz~Wwرب الافواج فرماتا ہے، ”چونکہ تم نے میرے پیغامات پر دھیان نہ دیا،eVEرب فرماتا ہے، ”افسوس! تم نے میری نہ سنی بلکہ مجھے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے غصہ دلا کر اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔“U%اجنبی معبودوں کی پیروی کر کے اُن کی خدمت اور پوجا مت کرنا! اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے مجھے طیش نہ دلانا، ورنہ مَیں تمہیں نقصان پہنچاؤں گا‘۔“ fYG مَیں اُن کے درمیان خوشی و شادمانی اور دُولھے دُلھن کی آوازیں بند کر دوں گا۔ چکّیاں خاموش پڑ جائیں گی اور چراغ بجھ جائیں گے۔X اِس لئے مَیں شمال کی تمام قوموں اور اپنے خادم بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو بُلا لوں گا تاکہ وہ اِس ملک، اِس کے باشندوں اور گرد و نواح کے ممالک پر حملہ کریں۔ تب یہ صفحۂ ہستی سے یوں مٹ جائیں گے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ اُن کا مذاق اُڑائیں گے۔ یہ علاقے دائمی کھنڈرات بن جائیں گے۔  P\ اُس وقت مَیں اُس ملک پر سب کچھ نازل کروں گا جو مَیں نے اُس کے بارے میں فرمایا ہے، سب کچھ پورا ہو جائے گا جو اِس کتاب میں درج ہے اور جس کی پیش گوئی یرمیاہ نے تمام اقوام کے بارے میں کی ہے۔[ لیکن 70 سال کے بعد مَیں شاہِ بابل اور اُس کی قوم کو مناسب سزا دوں گا۔ مَیں ملکِ بابل کو یوں برباد کروں گا کہ وہ ہمیشہ تک ویران و سنسان رہے گا۔rZ_ پورا ملک ویران و سنسان ہو جائے گا، چاروں طرف ملبے کے ڈھیر نظر آئیں گے۔ تب تم اور ارد گرد کی قومیں 70 سال تک شاہِ بابل کی خدمت کرو گے۔ @8`kچنانچہ مَیں نے رب کے ہاتھ سے پیالہ لے کر اُسے اُن تمام اقوام کو پلا دیا جن کے پاس رب نے مجھے بھیجا۔ _جو بھی قوم یہ پیئے وہ میری تلوار کے آگے ڈگمگاتی ہوئی دیوانہ ہو جائے گی۔“+^Qرب جو اسرائیل کا خدا ہے مجھ سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، میرے ہاتھ میں میرے غضب سے بھرا ہوا پیالہ ہے۔ اِسے لے کر اُن تمام قوموں کو پلا دے جن کے پاس مَیں تجھے بھیجتا ہوں۔{]qاُس وقت اُنہیں بھی متعدد قوموں اور بڑے بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑے گی۔ یوں مَیں اُنہیں اُن کی حرکتوں اور اعمال کا مناسب اجر دوں گا۔“ E  !,7BMXcnx(3>IT_ju$/:EP[fq| LG LH LI LJ LK LL LM  LN  L LG LH LI LJ LK LL LM  LN  LO  LP LQ LR LS LT LU LV LW  LX  LY  LZ  L[  L\ L] L^ L_ L` La Lb Lc Ld Le Lf Lg Lh Li Lj Lk Ll Lm Ln  Lo !Lp "Lq #Lr $Ls %Lt &Lu  Lv Lw Lx Ly Lz L{ L| L}  L~  L  L  L  L L L L L L L L L L VV-dWادوم، موآب اور عمون، cاور ملک میں بسنے والے غیرملکی، ملکِ عُوض کے تمام بادشاہ، فلستی بادشاہ اور اُن کے شہر اسقلون، غزہ اور عقرون، نیز فلستی شہر اشدود کا بچا کھچا حصہ،|bsپھر یکے بعد دیگرے متعدد قوموں کو غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ ذیل میں اُن کی فہرست ہے: مصر کا بادشاہ فرعون، اُس کے درباری، افسر، پوری مصری قومaa=پہلے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو اُن کے بادشاہوں اور بزرگوں سمیت غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ تب ملک ملبے کا ڈھیر بن گیا جسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آج تک وہ مذاق اور لعنت کا نشانہ ہے۔ p iشمال کے دُور و نزدیک کے تمام بادشاہ۔ یکے بعد دیگرے دنیا کے تمام ممالک کو غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ آخر میں سیسک کے بادشاہ کو بھی یہ پیالہ پینا پڑا۔Mhزِمری، عیلام اور مادی کے تمام بادشاہ،gملکِ عرب کے تمام بادشاہ، ریگستان میں مل کر بسنے والے غیرملکیوں کے بادشاہ، f ددان، تیما اور بوز کے شہر، وہ قومیں جو ریگستان کے کنارے کنارے رہتی ہیں،keQصور اور صیدا کے تمام بادشاہ، بحیرۂ روم کے ساحلی علاقے، Nkاگر وہ تیرے ہاتھ سے پیالہ نہ لیں بلکہ اُسے پینے سے انکار کریں تو اُنہیں بتا، ’رب الافواج خود فرماتا ہے کہ پیؤ!ljSپھر رب نے کہا، ”اُنہیں بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ غضب کا پیالہ خوب پیؤ! اِتنا پیؤ کہ نشے میں آ کر قَے آنے لگے۔ اُس وقت تک پیتے جاؤ جب تک تم میری تلوار کے آگے گر کر پڑے نہ رہو۔‘ &&Ul%دیکھو، جس شہر پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اُسی پر مَیں آفت لانے لگا ہوں۔ اگر مَیں نے اُسی سے شروع کیا تو پھر تم کس طرح بچے رہو گے؟ یقیناً تمہیں سزا ملے گی، کیونکہ مَیں نے طے کر لیا ہے کہ دنیا کے تمام باشندے تلوار کی زد میں آ جائیں‘۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ NN1n]اُس کا شور دنیا کی انتہا تک گونجے گا، کیونکہ رب عدالت میں اقوام سے مقدمہ لڑے گا، وہ تمام انسانوں کا انصاف کر کے شریروں کو تلوار کے حوالے کر دے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔wmi”اے یرمیاہ، اُنہیں یہ تمام پیش گوئیاں سنا کر بتا کہ رب بلندیوں سے دہاڑے گا۔ اُس کی مُقدّس سکونت گاہ سے اُس کی کڑکتی آواز نکلے گی، وہ زور سے اپنی چراگاہ کے خلاف گرجے گا۔ جس طرح انگور کا رس نکالنے والے انگور کو روندتے وقت زور سے نعرے لگاتے ہیں اُسی طرح وہ نعرے لگائے گا، البتہ جنگ کے نعرے۔ کیونکہ وہ دنیا کے تمام باشندوں کے خلاف جنگ کے نعرے لگائے گا۔ q5"اے گلہ بانو، واویلا کرو! اے ریوڑ کے راہنماؤ، راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جاؤ! کیونکہ وقت آ گیا ہے کہ تمہیں ذبح کیا جائے۔ تم گر کر نازک برتن کی طرح پاش پاش ہو جاؤ گے۔^p7!اُس وقت رب کے مارے ہوئے لوگوں کی لاشیں دنیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑی رہیں گی۔ نہ کوئی اُن پر ماتم کرے گا، نہ اُنہیں اُٹھا کر دفن کرے گا۔ وہ کھیت میں بکھرے گوبر کی طرح زمین پر پڑی رہیں گی۔\o3 رب الافواج فرماتا ہے، ”دیکھو، یکے بعد دیگرے تمام قوموں پر آفت نازل ہو رہی ہے، زمین کی انتہا سے زبردست طوفان آ رہا ہے۔ pb.*p5v gجب یہویقیم بن یوسیاہ یہوداہ کے تخت پر بیٹھ گیا تو تھوڑی دیر کے بعد رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔uy&جب رب جوان شیرببر کی طرح اپنی چھپنے کی جگہ سے نکل کر لوگوں پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب ظالم کی تیز تلوار اور رب کا شدید قہر اُن کا ملک تباہ کرے گا۔“ xtk%پُرسکون مرغزاروں کا ستیاناس ہو گا جب رب کا سخت غضب نازل ہو گا،3sa$سنو! گلہ بانوں کی چیخیں اور ریوڑ کے راہنماؤں کی آہیں! کیونکہ رب اُن کی چراگاہ کو تباہ کر رہا ہے۔r-#گلہ بان کہیں بھی بھاگ کر پناہ نہیں لے سکیں گے، ریوڑ کے راہنما بچ ہی نہیں سکیں گے۔ L,ySاُنہیں بتا، ’رب فرماتا ہے کہ میری سنو اور میری اُس شریعت پر عمل کرو جو مَیں نے تمہیں دی ہے۔9xmشاید وہ سنیں اور ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آ جائے۔ اِس صورت میں مَیں پچھتا کر اُن پر وہ سزا نازل نہیں کروں گا جس کا منصوبہ مَیں نے اُن کے بُرے اعمال دیکھ کر باندھ لیا ہے۔qw]رب نے فرمایا، ”اے یرمیاہ، رب کے گھر کے صحن میں کھڑا ہو کر اُن تمام لوگوں سے مخاطب ہو جو رب کے گھر میں سجدہ کرنے کے لئے یہوداہ کے دیگر شہروں سے آئے ہیں۔ اُنہیں میرا پورا پیغام سنا دے، ایک بات بھی نہ چھوڑ! TT9|mجب یرمیاہ نے رب کے گھر میں رب کے یہ الفاظ سنائے تو اماموں، نبیوں اور تمام باقی لوگوں نے غور سے سنا۔{اگر تم آئندہ بھی نہ سنو تو مَیں اِس گھر کو یوں تباہ کروں گا جس طرح مَیں نے سَیلا کا مقدِس تباہ کیا تھا۔ مَیں اِس شہر کو بھی یوں خاک میں ملا دوں گا کہ عبرت انگیز مثال بن جائے گا۔ دنیا کی تمام قوموں میں جب کوئی اپنے دشمن پر لعنت بھیجنا چاہے تو وہ کہے گا کہ اُس کا یروشلم کا سا انجام ہو‘۔“`z;نیز، نبیوں کے پیغامات پر دھیان دو۔ افسوس، گو مَیں اپنے خادموں کو بار بار تمہاے پاس بھیجتا رہا توبھی تم نے اُن کی نہ سنی۔ *[*,S جب یہوداہ کے بزرگوں کو اِس کی خبر ملی تو وہ شاہی محل سے نکل کر رب کے گھر کے پاس پہنچے۔ وہاں وہ رب کے گھر کے صحن کے نئے دروازے میں بیٹھ گئے تاکہ یرمیاہ کی عدالت کریں۔f~G تُو رب کا نام لے کر کیوں کہہ رہا ہے کہ رب کا گھر سَیلا کی طرح تباہ ہو جائے گا، اور یروشلم ملبے کا ڈھیر بن کر غیرآباد ہو جائے گا؟“ ایسی باتیں کہہ کر تمام لوگوں نے رب کے گھر میں یرمیاہ کو گھیرے رکھا۔5}eیرمیاہ نے اُنہیں سب کچھ پیش کیا جو رب نے اُسے سنانے کو کہا تھا۔ لیکن جوں ہی وہ اختتام پر پہنچ گیا تو امام، نبی اور باقی تمام لوگ اُسے پکڑ کر چیخنے لگے، ”تجھے مرنا ہی ہے! _R_nW چنانچہ اپنی راہوں اور اعمال کو درست کریں! رب اپنے خدا کی سنیں تاکہ وہ پچھتا کر آپ پر وہ سزا نازل نہ کرے جس کا اعلان اُس نے کیا ہے۔,S تب یرمیاہ نے بزرگوں اور باقی تمام لوگوں سے کہا، ”رب نے خود مجھے یہاں بھیجا تاکہ مَیں رب کے گھر اور یروشلم کے خلاف اُن تمام باتوں کی پیش گوئی کروں جو آپ نے سنی ہیں۔xk تب اماموں اور نبیوں نے بزرگوں اور تمام لوگوں کے سامنے یرمیاہ پر الزام لگایا، ”لازم ہے کہ اِس آدمی کو سزائے موت دی جائے! کیونکہ اِس نے اِس شہر یروشلم کے خلاف نبوّت کی ہے۔ آپ نے اپنے کانوں سے یہ بات سنی ہے۔“ ?mUپھر ملک کے کچھ بزرگ کھڑے ہو کر پوری جماعت سے مخاطب ہوئے،%Eیہ سن کر بزرگوں اور عوام کے تمام لوگوں نے اماموں اور نبیوں سے کہا، ”یہ آدمی سزائے موت کے لائق نہیں ہے! کیونکہ اُس نے رب ہمارے خدا کا نام لے کر ہم سے بات کی ہے۔“{لیکن ایک بات جان لیں۔ اگر آپ مجھے سزائے موت دیں تو آپ بےقصور کے قاتل ٹھہریں گے۔ آپ اور یہ شہر اُس کے تمام باشندوں سمیت قصوروار ٹھہریں گے۔ کیونکہ رب ہی نے مجھے آپ کے پاس بھیجا تاکہ آپ کے سامنے ہی یہ باتیں کروں۔“<sجہاں تک میرا تعلق ہے، مَیں تو آپ کے ہاتھ میں ہوں۔ میرے ساتھ وہ سلوک کریں جو آپ کو اچھا اور مناسب لگے۔ --N”جب حِزقیاہ یہوداہ کا بادشاہ تھا تو مورشت کے رہنے والے نبی میکاہ نے نبوّت کر کے یہوداہ کے تمام باشندوں سے کہا، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ صیون پر کھیت کی طرح ہل چلایا جائے گا، اور یروشلم ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ رب کے گھر کی پہاڑی پر گنجان جنگل اُگے گا۔‘ 11 9اُن دنوں میں ایک اَور نبی بھی یرمیاہ کی طرح رب کا نام لے کر نبوّت کرتا تھا۔ اُس کا نام اُوریاہ بن سمعیاہ تھا، اور وہ قِریَت یعریم کا رہنے والا تھا۔ اُس نے بھی یروشلم اور یہوداہ کے خلاف وہی پیش گوئیاں سنائیں جو یرمیاہ سناتا تھا۔&Gکیا یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ یا یہوداہ کے کسی اَور شخص نے میکاہ کو سزائے موت دی؟ ہرگز نہیں، بلکہ حِزقیاہ نے رب کا خوف مان کر اُس کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ نتیجے میں رب نے پچھتا کر وہ سزا اُن پر نازل نہ کی جس کا اعلان وہ کر چکا تھا۔ سنیں، اگر ہم یرمیاہ کو سزائے موت دیں تو اپنے آپ پر سخت سزا لائیں گے۔“ . Wوہاں پہنچ کر وہ اُوریاہ کو پکڑ کر یہویقیم کے پاس واپس لائے۔ بادشاہ کے حکم پر اُس کا سر قلم کر دیا گیا اور اُس کی نعش کو نچلے طبقے کے لوگوں کے قبرستان میں دفنایا گیا۔ تب یہویقیم نے اِلناتن بن عکبور اور چند ایک آدمیوں کو وہاں بھیج دیا۔l Sجب یہویقیم بادشاہ اور اُس کے تمام فوجی اور سرکاری افسروں نے اُس کی باتیں سنیں تو بادشاہ نے اُسے مار ڈالنے کی کوشش کی۔ لیکن اُوریاہ کو اِس کی خبر ملی، اور وہ ڈر کر بھاگ گیا۔ چلتے چلتے وہ مصر پہنچ گیا۔ NpN(Kاُن کے ہاتھ اُن کے بادشاہوں کو پیغام بھیج، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہRپھر ادوم، موآب، عمون، صور اور صیدا کے شاہی سفیروں کے پاس جا جو اِس وقت یروشلم میں صِدقیاہ بادشاہ کے پاس جمع ہیں۔-رب نے مجھے فرمایا، ”اپنے لئے جوا اور اُس کے رسّے بنا کر اُسے اپنی گردن پر رکھ لے! جب صِدقیاہ بن یوسیاہ یہوداہ کے تخت پر بیٹھ گیا تو رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا۔x kلیکن یرمیاہ کی جان چھوٹ گئی۔ اُسے عوام کے حوالے نہ کیا گیا، گو وہ اُسے مار ڈالنا چاہتے تھے، کیونکہ اخی قام بن سافن اُس کے حق میں تھا۔ =uتمام اقوام اُس کی اور اُس کے بیٹے اور پوتے کی خدمت کریں گی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ بابل کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ تب متعدد قومیں اور بڑے بڑے بادشاہ اُسے اپنے ہی تابع کر لیں گے۔fGاِس وقت مَیں تمہارے تمام ممالک کو اپنے خادم شاہِ بابل نبوکدنضر کے حوالے کروں گا۔ جنگلی جانور تک سب اُس کے تابع ہو جائیں گے۔}مَیں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بڑی قدرت سے دنیا کو انسان و حیوان سمیت خلق کیا ہے، اور مَیں ہی یہ چیزیں اُسے عطا کرتا ہوں جو میری نظر میں لائق ہے۔ ;'I چنانچہ اپنے نبیوں، فال گیروں، خواب دیکھنے والوں، قسمت کا حال بتانے والوں اور جادوگروں پر دھیان نہ دو جب وہ تمہیں بتاتے ہیں کہ تم شاہِ بابل کی خدمت نہیں کرو گے۔@{لیکن اِس وقت لازم ہے کہ ہر قوم اور سلطنت شاہِ بابل نبوکدنضر کی خدمت کر کے اُس کا جوا قبول کرے۔ جو انکار کرے اُسے مَیں تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے اُس وقت تک سزا دوں گا جب تک وہ پورے طور پر نبوکدنضر کے ہاتھ سے تباہ نہ ہو جائے۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ / مَیں نے یہی پیغام یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کو بھی سنایا۔ مَیں بولا، ”شاہِ بابل کے جوئے کو قبول کر کے اُس کی اور اُس کی قوم کی خدمت کرو تو تم زندہ رہو گے۔/Y لیکن جو قوم شاہِ بابل کا جوا قبول کر کے اُس کی خدمت کرے اُسے مَیں اُس کے اپنے ملک میں رہنے دوں گا، اور وہ اُس کی کھیتی باڑی کر کے اُس میں بسے گی۔ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“} کیونکہ وہ تمہیں جھوٹی پیش گوئیاں پیش کر رہے ہیں جن کا صرف یہ نتیجہ نکلے گا کہ مَیں تمہیں وطن سے نکال کر منتشر کروں گا اور تم ہلاک ہو جاؤ گے۔ aamUرب فرماتا ہے، ’مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا بلکہ وہ میرا نام لے کر جھوٹی پیش گوئیاں سنا رہے ہیں۔ اگر تم اُن کی سنو تو مَیں تمہیں منتشر کر دوں گا، اور تم نبوّت کرنے والے اُن نبیوں سمیت ہلاک ہو جاؤ گے‘۔“Oاُن نبیوں پر توجہ مت دینا جو تم سے کہتے ہیں، ’تم شاہِ بابل کی خدمت نہیں کرو گے۔‘ اُن کی یہ پیش گوئی جھوٹ ہی ہے۔T# کیا ضرورت ہے کہ تُو اپنی قوم سمیت تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائے؟ کیونکہ رب نے فرمایا ہے کہ ہر قوم جو شاہِ بابل کی خدمت کرنے سے انکار کرے اُس کا یہی انجام ہو گا۔  } -اگر یہ لوگ واقعی نبی ہوں اور اِنہیں رب کا کلام ملا ہو تو اِنہیں رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم میں اب تک بچے ہوئے سامان کے لئے دعا کرنی چاہئے۔ وہ رب الافواج سے شفاعت کریں کہ یہ چیزیں ملکِ بابل نہ لے جائی جائیں بلکہ یہیں رہیں۔:oاُن پر توجہ مت دینا۔ بابل کے بادشاہ کی خدمت کرو تو تم زندہ رہو گے۔ یہ شہر کیوں ملبے کا ڈھیر بن جائے؟~wپھر مَیں اماموں اور پوری قوم سے مخاطب ہوا، ”رب فرماتا ہے، ’اُن نبیوں کی نہ سنو جو نبوّت کر کے کہتے ہیں کہ اب رب کے گھر کا سامان جلد ہی ملکِ بابل سے واپس لایا جائے گا۔ وہ تمہیں جھوٹی پیش گوئیاں بیان کر رہے ہیں۔اسن اُٹھانے والی ہتھ گاڑیاں اور اِس شہر کا باقی بچا ہوا سامان یہیں موجود ہے۔ نبوکدنضر نے اِنہیں اُس وقت اپنے ساتھ نہیں لیا تھا جب وہ یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو یروشلم اور یہوداہ کے تمام شرفا سمیت جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے گیا تھا۔ لیکن رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے اِن چیزوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ جتنی بھی قیمتی چیزیں اب تک رب کے گھر، شاہی محل یا یروشلم میں کہیں اَور بچ گئی ہیں وہ بھی ملکِ بابل میں پہنچائی جائیں گی۔ وہیں وہ اُس وقت تک رہیں گی جب تک مَیں اُن پر نظر ڈال کر اُنہیں اِس جگہ واپس نہ لاؤں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“ H @H%1”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں شاہِ بابل کا جوا توڑ ڈالوں گا۔S$ #اُسی سال کے پانچویں مہینے میں جِبعون کا رہنے والا نبی حننیاہ بن عزور رب کے گھر میں آیا۔ اُس وقت یعنی صِدقیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں وہ اماموں اور قوم کی موجودگی میں مجھ سے مخاطب ہوا،1#]اب تک پیتل کے ستون، پیتل کا حوض بنام سمندر، پانی کے بH1"]اب تک پیتل کے ستون، پیتل کا حوض بنام سمندر، پانی کے بG1!]اب تک پیتل کے ستون، پیتل کا حوض بنام سمندر، پانی کے بF1 ]اب تک پیتل کے ستون، پیتل کا حوض بنام سمندر، پانی کے بDاسن اُٹھانے والی ہتھ گاڑیاں اور اِس شہر کا باقی بچا ہوا سامان یہیں موجود ہے۔ نبوکدنضر نے اِنہیں اُس وقت اپنے ساتھ نہیں لیا تھا جب وہ یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو یروشلم اور یہوداہ کے تمام شرفا سمیت جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے گیا تھا۔ لیکن رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے اِن چیزوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ جتنی بھی قیمتی چیزیں اب تک رب کے گھر، شاہی محل یا یروشلم میں کہیں اَور بچ گئی ہیں وہ بھی ملکِ بابل میں پہنچائی جائیں گی۔ وہیں وہ اُس وقت تک رہیں گی جب تک مَیں اُن پر نظر ڈال کر اُنہیں اِس جگہ واپس نہ لاؤں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“ اسن اُٹھانے والی ہتھ گاڑیاں اور اِس شہر کا باقی بچا ہوا سامان یہیں موجود ہے۔ نبوکدنضر نے اِنہیں اُس وقت اپنے ساتھ نہیں لیا تھا جب وہ یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو یروشلم اور یہوداہ کے تمام شرفا سمیت جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے گیا تھا۔ لیکن رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے اِن چیزوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ جتنی بھی قیمتی چیزیں اب تک رب کے گھر، شاہی محل یا یروشلم میں کہیں اَور بچ گئی ہیں وہ بھی ملکِ بابل میں پہنچائی جائیں گی۔ وہیں وہ اُس وقت تک رہیں گی جب تک مَیں اُن پر نظر ڈال کر اُنہیں اِس جگہ واپس نہ لاؤں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“ اسن اُٹھانے والی ہتھ گاڑیاں اور اِس شہر کا باقی بچا ہوا سامان یہیں موجود ہے۔ نبوکدنضر نے اِنہیں اُس وقت اپنے ساتھ نہیں لیا تھا جب وہ یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو یروشلم اور یہوداہ کے تمام شرفا سمیت جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے گیا تھا۔ لیکن رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے اِن چیزوں کے بارے میں فرماتا ہے کہ جتنی بھی قیمتی چیزیں اب تک رب کے گھر، شاہی محل یا یروشلم میں کہیں اَور بچ گئی ہیں وہ بھی ملکِ بابل میں پہنچائی جائیں گی۔ وہیں وہ اُس وقت تک رہیں گی جب تک مَیں اُن پر نظر ڈال کر اُنہیں اِس جگہ واپس نہ لاؤں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“  Y)-”آمین! رب ایسا ہی کرے، وہ تیری پیش گوئی پوری کر کے رب کے گھر کا سامان اور تمام جلاوطنوں کو بابل سے اِس جگہ واپس لائے۔5(eیہ سن کر یرمیاہ نے اماموں اور رب کے گھر میں کھڑے باقی پرستاروں کی موجودگی میں حننیاہ نبی سے کہا،P'اُس وقت مَیں یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم اور یہوداہ کے دیگر تمام جلاوطنوں کو بھی بابل سے واپس لاؤں گا۔ کیونکہ مَیں یقیناً شاہِ بابل کا جوا توڑ ڈالوں گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔“p&[دو سال کے اندر اندر مَیں رب کے گھر کا وہ سارا سامان اِس جگہ واپس پہنچاؤں گا جو شاہِ بابل نبوکدنضر یہاں سے نکال کر بابل لے گیا تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| L  L L L L L L L L L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L L L L L L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L L L L L L L L L L L L L <m < -  تب حننیاہ نے لکڑی کے جوئے کو یرمیاہ کی گردن پر سے اُتار کر اُسے توڑ دیا۔;,q چنانچہ خبردار! جو نبی سلامتی کی پیش گوئی کرے اُس کی تصدیق اُس وقت ہو گی جب اُس کی پیش گوئی پوری ہو جائے گی۔ اُسی وقت لوگ جان لیں گے کہ اُسے واقعی رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے۔“^+7قدیم زمانے سے لے کر آج تک جتنے نبی مجھ سے اور تجھ سے پہلے خدمت کرتے آئے ہیں اُنہوں نے متعدد ملکوں اور بڑی بڑی سلطنتوں کے بارے میں نبوّت کی تھی کہ اُن پر جنگ، آفت اور مہلک بیماریاں نازل ہوں گی۔*لیکن اُس پر توجہ دے جو مَیں تیری اور پوری قوم کی موجودگی میں بیان کرتا ہوں! F>Fs0a ”جا، حننیاہ کو بتا، ’رب فرماتا ہے کہ تُو نے لکڑی کا جوا تو توڑ دیا ہے، لیکن اُس کی جگہ تُو نے اپنی گردن پر لوہے کا جوا رکھ لیا ہے۔‘f/G اِس واقعے کے تھوڑی دیر بعد رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،S.! تمام لوگوں کے سامنے اُس نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ دو سال کے اندر اندر مَیں اِسی طرح شاہِ بابل نبوکدنضر کا جوا تمام قوموں کی گردن پر سے اُتار کر توڑ ڈالوں گا۔“ تب یرمیاہ وہاں سے چلا گیا۔ `ck`3اِس لئے رب فرماتا ہے، ’مَیں تجھے رُوئے زمین پر سے مٹانے کو ہوں۔ اِسی سال تُو مر جائے گا، اِس لئے کہ تُو نے رب سے سرکش ہونے کا مشورہ دیا ہے‘۔“s2aپھر یرمیاہ نے حننیاہ سے کہا، ”اے حننیاہ، سن! گو رب نے تجھے نہیں بھیجا توبھی تُو نے اِس قوم کو جھوٹ پر بھروسا رکھنے پر آمادہ کیا ہے۔1+کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں نے لوہے کا جوا اِن تمام قوموں پر رکھ دیا ہے تاکہ وہ نبوکدنضر کی خدمت کریں۔ اور نہ صرف یہ اُس کی خدمت کریں گے بلکہ مَیں جنگلی جانوروں کو بھی اُس کے ہاتھ میں کر دوں گا۔“ 3X3I6 اُن میں یہویاکین بادشاہ، اُس کی ماں اور درباری، اور یہوداہ اور یروشلم کے بزرگ، کاری گر اور لوہار شامل تھے۔R5 !ایک دن یرمیاہ نبی نے یروشلم سے ایک خط ملکِ بابل بھیجا۔ یہ خط اُن بچے ہوئے بزرگوں، اماموں، نبیوں اور باقی اسرائیلیوں کے نام لکھا تھا جنہیں نبوکدنضر بادشاہ جلاوطن کر کے بابل لے گیا تھا۔#4Aاور ایسا ہی ہوا۔ اُسی سال کے ساتویں مہینے یعنی دو مہینے کے بعد حننیاہ نبی کوچ کر گیا۔ 7l70:[شادی کر کے بیٹے بیٹیاں پیدا کرو۔ اپنے بیٹے بیٹیوں کی شادی کراؤ تاکہ اُن کے بھی بچے پیدا ہو جائیں۔ دھیان دو کہ ملکِ بابل میں تمہاری تعداد کم نہ ہو جائے بلکہ بڑھ جائے۔|9sبابل میں گھر بنا کر اُن میں بسنے لگو۔ باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ۔b8?”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’اے تمام جلاوطنو جنہیں مَیں یروشلم سے نکال کر بابل لے گیا ہوں، دھیان سے سنو!(7Kیہ خط اِلعاسہ بن سافن اور جمریاہ بن خِلقیاہ کے ہاتھ بابل پہنچا جنہیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ نے بابل میں شاہِ بابل نبوکدنضر کے پاس بھیجا تھا۔ خط میں لکھا تھا، :=o رب فرماتا ہے، ’یہ میرا نام لے کر تمہیں جھوٹی پیش گوئیاں سناتے ہیں، گو مَیں نے اُنہیں نہیں بھیجا۔‘><wرب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’خبردار! تمہارے درمیان رہنے والے نبی اور قسمت کا حال بتانے والے تمہیں فریب نہ دیں۔ اُن خوابوں پر توجہ مت دینا جو یہ دیکھتے ہیں۔‘;اُس شہر کی سلامتی کے طالب رہو جس میں مَیں تمہیں جلاوطن کر کے لے گیا ہوں۔ رب سے اُس کے لئے دعا کرو! کیونکہ تمہاری سلامتی اُسی کی سلامتی پر منحصر ہے۔‘ 1|As تم مجھے تلاش کر کے پا لو گے۔ کیونکہ اگر تم پورے دل سے مجھے ڈھونڈو @ اُس وقت تم مجھے پکارو گے، تم آ کر مجھ سے دعا کرو گے تو مَیں تمہاری سنوں گا۔ ?  کیونکہ رب فرماتا ہے، ’مَیں اُن منصوبوں سے خوب واقف ہوں جو مَیں نے تمہارے لئے باندھے ہیں۔ یہ منصوبے تمہیں نقصان نہیں پہنچائیں گے بلکہ تمہاری سلامتی کا باعث ہوں گے، تمہیں اُمید دلا کر ایک اچھا مستقبل فراہم کریں گے۔<>s کیونکہ رب فرماتا ہے، ’تمہیں بابل میں رہتے ہوئے کُل 70 سال گزر جائیں گے۔ لیکن اِس کے بعد مَیں تمہاری طرف رجوع کروں گا، مَیں اپنا پُرفضل وعدہ پورا کر کے تمہیں واپس لاؤں گا۔‘ Cتمہارا دعویٰ ہے کہ رب نے یہاں بابل میں بھی ہمارے لئے نبی برپا کئے ہیں۔eBEتو مَیں ہونے دوں گا کہ تم مجھے پاؤ۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔ ’پھر مَیں تمہیں بحال کر کے اُن تمام قوموں اور مقاموں سے جمع کروں گا جہاں مَیں نے تمہیں منتشر کر دیا تھا۔ اور مَیں تمہیں اُس ملک میں واپس لاؤں گا جس سے مَیں نے تمہیں نکال کر جلاوطن کر دیا تھا۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔ ID لیکن رب کا جواب سنو! داؤد کے تخت پر بیٹھنے والے بادشاہ اور یروشلم میں بچے ہوئے تمام باشندوں کے بارے میں رب الافواج فرماتا ہے، ’تمہارے جتنے بھائی جلاوطنی سے بچ گئے ہیں اُن کے خلاف مَیں تلوار، کال اور مہلک بیماریاں بھیج دوں گا۔ مَیں اُنہیں گلے ہوئے انجیروں کی مانند بنا دوں گا، جو خراب ہونے کی وجہ سے کھائے نہیں جا سکیں گے۔ IE لیکن رب کا جواب سنو! داؤد کے تخت پر بیٹھنے والے بادشاہ اور یروشلم میں بچے ہوئے تمام باشندوں کے بارے میں رب الافواج فرماتا ہے، ’تمہارے جتنے بھائی جلاوطنی سے بچ گئے ہیں اُن کے خلاف مَیں تلوار، کال اور مہلک بیماریاں بھیج دوں گا۔ مَیں اُنہیں گلے ہوئے انجیروں کی مانند بنا دوں گا، جو خراب ہونے کی وجہ سے کھائے نہیں جا سکیں گے۔ tt,GSکیوں؟ اِس لئے کہ اُنہوں نے میری نہ سنی، گو مَیں اپنے خادموں یعنی نبیوں کے ذریعے بار بار اُنہیں پیغامات بھیجتا رہا۔ لیکن تم نے بھی میری نہ سنی۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔VF'مَیں تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے اُن کا یوں تعاقب کروں گا کہ دنیا کے تمام ممالک اُن کی حالت دیکھ کر گھبرا جائیں گے۔ جس قوم میں بھی مَیں اُنہیں منتشر کروں گا وہاں لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ کسی پر لعنت بھیجتے وقت لوگ کہیں گے کہ اُسے یہوداہ کے باشندوں کا سا انجام نصیب ہو۔ ہر جگہ وہ مذاق اور رُسوائی کا نشانہ بن جائیں گے۔ MKMAJ}اُن کا انجام عبرت انگیز مثال بن جائے گا۔ کسی پر لعنت بھیجتے وقت یہوداہ کے جلاوطن کہیں گے، ”رب تیرے ساتھ صِدقیاہ اور اخی اب کا سا سلوک کرے جنہیں شاہِ بابل نے آگ میں بھون لیا!“3Iaرب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’اخی اب بن قولایاہ اور صِدقیاہ بن معسیاہ میرا نام لے کر تمہیں جھوٹی پیش گوئیاں سناتے ہیں۔ اِس لئے مَیں اُنہیں شاہِ بابل نبوکدنضر کے ہاتھ میں دوں گا جو اُنہیں تیرے دیکھتے دیکھتے سزائے موت دے گا۔0H[اب رب کا فرمان سنو، تم سب جو جلاوطن ہو چکے ہو، جنہیں مَیں یروشلم سے نکال کر بابل بھیج چکا ہوں۔ 44`M;رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ تُو نے اپنی ہی طرف سے امام صفنیاہ بن معسیاہ کو خط بھیجا۔ دیگر اماموں اور یروشلم کے باقی تمام باشندوں کو بھی اِس کی کاپیاں مل گئیں۔ خط میں لکھا تھا،uLeرب نے فرمایا، ”بابل کے رہنے والے سمعیاہ نخلامی کو اطلاع دے،iKMکیونکہ اُنہوں نے اسرائیل میں بےدین حرکتیں کی ہیں۔ اپنے پڑوسیوں کی بیویوں کے ساتھ زنا کرنے کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے میرا نام لے کر ایسے جھوٹے پیغام سنائے ہیں جو مَیں نے اُنہیں سنانے کو نہیں کہا تھا۔ مجھے اِس کا پورا علم ہے، اور مَیں اِس کا گواہ ہوں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“ @@~Qwجب صفنیاہ کو سمعیاہ کا خط مل گیا تو اُس نے یرمیاہ کو سب کچھ سنایا۔Pکیونکہ اُس نے ہمیں جو بابل میں ہیں خط بھیج کر مشورہ دیا ہے کہ دیر لگے گی، اِس لئے گھر بنا کر اُن میں بسنے لگو، باغ لگا کر اُن کا پھل کھاؤ‘۔“COتو پھر آپ نے عنتوت کے رہنے والے یرمیاہ کے خلاف قدم کیوں نہیں اُٹھایا جو آپ کے درمیان نبوّت کرتا رہتا ہے؟jNO’رب نے آپ کو یہویدع کی جگہ اپنے گھر کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ آپ کی ذمہ داریوں میں یہ بھی شامل ہے کہ ہر دیوانے اور نبوّت کرنے والے کو کاٹھ میں ڈال کر اُس کی گردن میں لوہے کی زنجیریں ڈالیں۔ R[R=U yرب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،CT چنانچہ رب فرماتا ہے کہ مَیں سمعیاہ نخلامی کو اُس کی اولاد سمیت سزا دوں گا۔ اِس قوم میں اُس کی نسل ختم ہو جائے گی، اور وہ خود اُن اچھی چیزوں سے لطف اندوز نہیں ہو گا جو مَیں اپنی قوم کو فراہم کروں گا۔ کیونکہ اُس نے رب سے سرکش ہونے کا مشورہ دیا ہے‘۔“ XS+”تمام جلاوطنوں کو خط بھیج کر لکھ دے، ’رب سمعیاہ نخلامی کے بارے میں فرماتا ہے کہ گو مَیں نے سمعیاہ کو نہیں بھیجا توبھی اُس نے تمہیں پیش گوئیاں سنا کر جھوٹ پر بھروسا رکھنے پر آمادہ کیا ہے۔DRتب یرمیاہ پر رب کا کلام نازل ہوا، 9ZY/”رب فرماتا ہے، ’خوف زدہ چیخیں سنائی دے رہی ہیں۔ امن کا نام و نشان تک نہیں بلکہ چاروں طرف دہشت ہی دہشت پھیلی ہوئی ہے۔cXAیہ اسرائیل اور یہوداہ کے بارے میں رب کے فرمان ہیں۔0W[کیونکہ رب فرماتا ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں اپنی قوم اسرائیل اور یہوداہ کو بحال کر کے اُس ملک میں واپس لاؤں گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو میراث میں دیا تھا۔“BV”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ جو بھی پیغام مَیں نے تجھ پر نازل کئے اُنہیں کتاب کی صورت میں قلم بند کر! IIB] بلکہ رب اپنے خدا اور داؤد کی نسل کے اُس بادشاہ کی خدمت کریں گے جسے مَیں برپا کر کے اُن پر مقرر کروں گا۔‘g\Iرب فرماتا ہے، ’اُس دن مَیں اُن کی گردن پر رکھے جوئے اور اُن کی زنجیروں کو توڑ ڈالوں گا۔ تب وہ غیرملکیوں کے غلام نہیں رہیں گےr[_افسوس! وہ دن کتنا ہول ناک ہو گا! اُس جیسا کوئی نہیں ہو گا۔ یعقوب کی اولاد کو بڑی مصیبت پیش آئے گی، لیکن آخرکار اُسے رِہائی ملے گی۔‘Z کیا مرد بچے جنم دے سکتا ہے؟ تو پھر تمام مرد کیوں اپنے ہاتھ کمر پر رکھ کر دردِ زہ میں مبتلا عورتوں کی طرح تڑپ رہے ہیں؟ ہر ایک کا رنگ فق پڑ گیا ہے۔ %:%_ کیونکہ رب فرماتا ہے، ’مَیں تیرے ساتھ ہوں، مَیں ہی تجھے بچاؤں گا۔ مَیں اُن تمام قوموں کو نیست و نابود کر دوں گا جن میں مَیں نے تجھے منتشر کر دیا ہے، لیکن تجھے مَیں اِس طرح صفحۂ ہستی سے نہیں مٹاؤں گا۔ البتہ مَیں مناسب حد تک تیری تنبیہ کروں گا، کیونکہ مَیں تجھے سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑ سکتا۔‘A^} چنانچہ رب فرماتا ہے، ’اے یعقوب میرے خادم، مت ڈر! اے اسرائیل، دہشت مت کھا! دیکھ، مَیں تجھے دُوردراز علاقوں سے اور تیری اولاد کو جلاوطنی سے چھڑا کر واپس لے آؤں گا۔ یعقوب واپس آ کر سکون سے زندگی گزارے گا، اور اُسے پریشان کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔‘ Wv|W c;اب جب چوٹ لگ گئی ہے اور لاعلاج درد محسوس ہو رہا ہے تو تُو مدد کے لئے کیوں چیختا ہے؟ یہ مَیں ہی نے تیرے سنگین قصور اور متعدد گناہوں کی وجہ سے تیرے ساتھ کیا ہے۔Pbتیرے تمام عاشق تجھے بھول گئے ہیں اور تیری پروا ہی نہیں کرتے۔ تیرا قصور بہت سنگین ہے، تجھ سے بےشمار گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے دشمن کی طرح مارا، ظالم کی طرح تنبیہ دی ہے۔ a; کوئی نہیں ہے جو تیرے حق میں بات کرے، تیرے پھوڑوں کا معالجہ اور تیری شفا ممکن ہی نہیں!` کیونکہ رب فرماتا ہے، ’تیرا زخم لاعلاج ہے، تیری چوٹ بھر ہی نہیں سکتی۔ e3کیونکہ رب فرماتا ہے، ’مَیں تیرے زخموں کو بھر کر تجھے شفا دوں گا، کیونکہ لوگوں نے تجھے مردود قرار دے کر کہا ہے کہ صیون کو دیکھو جس کی فکر کوئی نہیں کرتا۔‘Xd+لیکن جو تجھے ہڑپ کریں اُنہیں بھی ہڑپ کیا جائے گا۔ تیرے تمام دشمن جلاوطن ہو جائیں گے۔ جنہوں نے تجھے لُوٹ لیا اُنہیں بھی لُوٹا جائے گا، جنہوں نے تجھے غارت کیا اُنہیں بھی غارت کیا جائے گا۔‘ rgاُس وقت وہاں شکرگزاری کے گیت اور خوشی منانے والوں کی آوازیں بلند ہو جائیں گی۔ اور مَیں دھیان دوں گا کہ اُن کی تعداد کم نہ ہو جائے بلکہ مزید بڑھ جائے۔ اُنہیں حقیر نہیں سمجھا جائے گا بلکہ مَیں اُن کی عزت بہت بڑھا دوں گا۔ f رب فرماتا ہے، ’دیکھو، مَیں یعقوب کے خیموں کی بدنصیبی ختم کروں گا، مَیں اسرائیل کے گھروں پر ترس کھاؤں گا۔ تب یروشلم کو کھنڈرات پر نئے سرے سے تعمیر کیا جائے گا، اور محل کو دوبارہ اُس کی پرانی جگہ پر کھڑا کیا جائے گا۔ mjUاُس وقت تم میری قوم ہو گے اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا‘۔“diCاُن کا حکمران اُن کا اپنا ہم وطن ہو گا، وہ دوبارہ اُن میں سے اُٹھ کر تخت نشین ہو جائے گا۔ مَیں خود اُسے اپنے قریب لاؤں گا تو وہ میرے قریب آئے گا۔‘ کیونکہ رب فرماتا ہے، ’صرف وہی اپنی جان خطرے میں ڈال کر میرے قریب آنے کی جرٲت کر سکتا ہے جسے مَیں خود اپنے قریب لایا ہوں۔!h=اُن کے بچے قدیم زمانے کی طرح محفوظ زندگی گزاریں گے، اور اُن کی جماعت مضبوطی سے میرے حضور قائم رہے گی۔ لیکن جتنوں نے اُن پر ظلم کیا ہے اُنہیں مَیں سزا دوں گا۔ z6jzknQرب فرماتا ہے، ”تلوار سے بچے ہوئے لوگوں کو ریگستان میں ہی میرا فضل حاصل ہوا ہے، اور اسرائیل اپنی آرام گاہ کے پاس پہنچ رہا ہے۔“*m Qرب فرماتا ہے، ”اُس وقت مَیں تمام اسرائیلی گھرانوں کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔“l+اور رب کا شدید قہر اُس وقت تک ٹھنڈا نہیں ہو گا جب تک اُس نے اپنے دل کے منصوبوں کو تکمیل تک نہیں پہنچایا۔ آنے والے دنوں میں تمہیں اِس کی صاف سمجھ آئے گی۔ Ekدیکھو، رب کا غضب زبردست آندھی کی طرح نازل ہو رہا ہے۔ تیز بگولے کے جھونکے بےدینوں کے سروں پر اُتر رہے ہیں۔ E  ",7BMXcny)3>IT_ju%0;FQ\gr} L  L  L L L L L L L L  L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L L L L L L L L  L L L L L L L L  L  L  L  L  L L L L L L L M M M M M M M M M M M M  M !M "M #M $M %M &M 'M (M   M  M  M ]q5تُو دوبارہ سامریہ کی پہاڑیوں پر انگور کے باغ لگائے گی۔ اور جو پودوں کو لگائیں گے وہ خود اُن کے پھل سے لطف اندوز ہوں گے۔8pkاے کنواری اسرائیل، تیری نئے سرے سے تعمیر ہو جائے گی، کیونکہ مَیں خود تجھے تعمیر کروں گا۔ تُو دوبارہ اپنے دفوں سے آراستہ ہو کر خوشی منانے والوں کے لوک ناچ کے لئے نکلے گی۔yomرب نے دُور سے اسرائیل پر ظاہر ہو کر فرمایا، ”مَیں نے تجھے ہمیشہ ہی پیار کیا ہے، اِس لئے مَیں تجھے بڑی شفقت سے اپنے پاس کھینچ لایا ہوں۔ yyxskکیونکہ رب فرماتا ہے، ”یعقوب کو دیکھ کر خوشی مناؤ! قوموں کے سربراہ کو دیکھ کر شادمانی کا نعرہ مارو! بلند آواز سے اللہ کی حمد و ثنا کر کے کہو، ’اے رب، اپنی قوم کو بچا، اسرائیل کے بچے ہوئے حصے کو چھٹکارا دے۔‘rکیونکہ وہ دن آنے والا ہے جب افرائیم کے پہاڑی علاقے کے پہرے دار آواز دے کر کہیں گے، ’آؤ ہم صیون کے پاس جائیں تاکہ رب اپنے خدا کو سجدہ کریں‘۔“ cuA اور جب مَیں اُنہیں واپس لاؤں گا تو وہ روتے ہوئے اور التجائیں کرتے ہوئے میرے پیچھے چلیں گے۔ مَیں اُنہیں ندیوں کے کنارے کنارے اور ایسے ہموار راستوں پر واپس لے چلوں گا، جہاں ٹھوکر کھانے کا خطرہ نہیں ہو گا۔ کیونکہ مَیں اسرائیل کا باپ ہوں، اور افرائیم میرا پہلوٹھا ہے۔jtOکیونکہ مَیں اُنہیں شمالی ملک سے واپس لاؤں گا، اُنہیں دنیا کی انتہا سے جمع کروں گا۔ اندھے اور لنگڑے اُن میں شامل ہوں گے، حاملہ اور جنم دینے والی عورتیں بھی ساتھ چلیں گی۔ اُن کا بڑا ہجوم واپس آئے گا۔ 4wc کیونکہ رب نے فدیہ دے کر یعقوب کو بچایا ہے، اُس نے عوضانہ دے کر اُسے زورآور کے ہاتھ سے چھڑایا ہے۔3va اے قومو، رب کا کلام سنو! دُوردراز جزیروں تک اعلان کرو، ’جس نے اسرائیل کو منتشر کر دیا ہے وہ اُسے دوبارہ جمع کرے گا اور چرواہے کی سی فکر رکھ کر اُس کی گلہ بانی کرے گا۔‘ uuuye پھر کنواریاں خوشی کے مارے لوک ناچ ناچیں گی، جوان اور بزرگ آدمی بھی اُس میں حصہ لیں گے۔ یوں مَیں اُن کا ماتم خوشی میں بدل دوں گا، مَیں اُن کے دلوں سے غم نکال کر اُنہیں اپنی تسلی اور شادمانی سے بھر دوں گا۔“ x تب وہ آ کر صیون کی بلندی پر خوشی کے نعرے لگائیں گے، اُن کے چہرے رب کی برکتوں کو دیکھ کر چمک اُٹھیں گے۔ کیونکہ اُس وقت وہ اُنہیں اناج، نئی مَے، زیتون کے تیل اور جوان بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کی کثرت سے نوازے گا۔ اُن کی جان سیراب باغ کی طرح سرسبز ہو گی، اور اُن کی نڈھال حالت سنبھل جائے گی۔ ]>],}Sتیرا مستقبل پُراُمید ہو گا، کیونکہ تیرے بچے اپنے وطن میں واپس آئیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔||sلیکن رب فرماتا ہے، ”رونے اور آنسو بہانے سے باز آ، کیونکہ تجھے اپنی محنت کا اجر ملے گا۔ یہ رب کا وعدہ ہے کہ وہ دشمن کے ملک سے لوٹ آئیں گے۔*{Oرب فرماتا ہے، ”رامہ میں شور مچ گیا ہے، رونے پیٹنے اور شدید ماتم کی آوازیں۔ راخل اپنے بچوں کے لئے رو رہی ہے اور تسلی قبول نہیں کر رہی، کیونکہ وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔“=zuرب فرماتا ہے، ”مَیں اماموں کی جان کو تر و تازہ کروں گا، اور میری قوم میری برکتوں سے سیر ہو جائے گی۔“ #dCمیرے واپس آنے پر مجھے ندامت محسوس ہوئی، اور سمجھ آنے پر مَیں اپنا سینہ پیٹنے لگا۔ مجھے شرمندگی اور رُسوائی کا شدید احساس ہو رہا ہے، کیونکہ اب مَیں اپنی جوانی کے شرم ناک پھل کی فصل کاٹ رہا ہوں۔‘X~+”اسرائیل کی گریہ و زاری مجھ تک پہنچ گئی ہے۔ کیونکہ وہ کہتا ہے، ’ہائے، تُو نے میری سخت تادیب کی ہے۔ میری یوں تربیت ہوئی ہے جس طرح بچھڑے کی ہوتی ہے جب اُس کی گردن پر پہلی بار جوا رکھا جاتا ہے۔ اے رب، مجھے واپس لا تاکہ مَیں واپس آؤں، کیونکہ تُو ہی رب میرا خدا ہے۔ jFjW)اے بےوفا بیٹی، تُو کب تک بھٹکتی پھرے گی؟ رب نے ملک میں ایک نئی چیز پیدا کی ہے، یہ کہ آئندہ عورت آدمی کے گرد رہے گی۔“4cاے میری قوم، ایسے نشان کھڑے کر جن سے لوگوں کو صحیح راستے کا پتا چلے! اُس پکی سڑک پر دھیان دے جس پر تُو نے سفر کیا ہے۔ اے کنواری اسرائیل، واپس آ، اپنے اِن شہروں میں لوٹ آ!|sلیکن رب فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا قیمتی بیٹا، میرا لاڈلا ہے۔ گو مَیں بار بار اُس کے خلاف باتیں کرتا ہوں توبھی اُسے یاد کرتا رہتا ہوں۔ اِس لئے میرا دل اُس کے لئے تڑپتا ہے، اور لازم ہے کہ مَیں اُس پر ترس کھاؤں۔ تب مَیں جاگ اُٹھا اور چاروں طرف دیکھا۔ میری نیند کتنی میٹھی رہی تھی! ;کیونکہ مَیں تھکے ماندوں کو نئی طاقت دوں گا اور غش کھانے والوں کو تر و تازہ کروں گا۔“lSتب یہوداہ اور اُس کے شہر دوبارہ آباد ہوں گے۔ کسان بھی ملک میں بسیں گے، اور وہ بھی جو اپنے ریوڑوں کے ساتھ اِدھر اُدھر پھرتے ہیں۔]5رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”جب مَیں اسرائیلیوں کو بحال کروں گا تو ملکِ یہوداہ اور اُس کے شہروں کے باشندے دوبارہ کہیں گے، ’اے راستی کے گھر، اے مُقدّس پہاڑ، رب تجھے برکت دے!‘  J ”اُس وقت لوگ یہ کہنے سے باز آئیں گے کہ والدین نے کھٹے انگور کھائے، لیکن دانت اُن کے بچوں کے کھٹے ہو گئے ہیں۔}uپہلے مَیں نے بڑے دھیان سے اُنہیں جڑ سے اُکھاڑ دیا، گرا دیا، ڈھا دیا، ہاں تباہ کر کے خاک میں ملا دیا۔ لیکن آئندہ مَیں اُتنے ہی دھیان سے اُنہیں تعمیر کروں گا، اُنہیں پنیری کی طرح لگا دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔p[رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کا بیج بو کر انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا۔ &P  یہ اُس عہد کی مانند نہیں ہو گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کے ساتھ اُس دن باندھا تھا جب مَیں اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں مصر سے نکال لایا۔ کیونکہ اُنہوں نے وہ عہد توڑ دیا، گو مَیں اُن کا مالک تھا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔Q رب فرماتا ہے، ”ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے کے ساتھ ایک نیا عہد باندھوں گا۔U %کیونکہ اب سے کھٹے انگور کھانے والے کے اپنے ہی دانت کھٹے ہوں گے۔ اب سے اُسی کو سزائے موت دی جائے گی جو قصوروار ہے۔“ C"اُس وقت سے اِس کی ضرورت نہیں رہے گی کہ کوئی اپنے پڑوسی یا بھائی کو تعلیم دے کر کہے، ’رب کو جان لو۔‘ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب مجھے جانیں گے۔ کیونکہ مَیں اُن کا قصور معاف کروں گا اور آئندہ اُن کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔h K!”جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ باندھوں گا اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت اُن کے اندر ڈال کر اُن کے دلوں پر کندہ کروں گا۔ تب مَیں ہی اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔ KKsa%کیا انسان آسمان کی پیمائش کر سکتا ہے؟ یا کیا وہ زمین کی بنیادوں کی تفتیش کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اِسی طرح یہ ممکن ہی نہیں کہ مَیں اسرائیل کی پوری قوم کو اُس کے گناہوں کے سبب سے رد کروں۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔F$رب فرماتا ہے، ”جب تک یہ قدرتی اصول میرے سامنے قائم رہیں گے اُس وقت تک اسرائیل قوم میرے سامنے قائم رہے گی۔mU#رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے مقرر کیا ہے کہ دن کے وقت سورج چمکے اور رات کے وقت چاند ستاروں سمیت روشنی دے۔ مَیں ہی سمندر کو یوں اُچھال دیتا ہوں کہ اُس کی موجیں گرجنے لگتی ہیں۔ رب الافواج ہی میرا نام ہے۔“ BB'وہاں سے شہر کی سرحد سیدھی جاریب پہاڑی تک پہنچے گی، پھر جوعہ کی طرف مُڑے گی۔%E&رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے جب یروشلم کو رب کے لئے نئے سرے سے تعمیر کیا جائے گا۔ تب اُس کی فصیل حنن ایل کے بُرج سے لے کر کونے کے دروازے تک تیار ہو جائے گی۔ E اپنی فوج کے ساتھ یروشلم کا محاصرہ کر رہا تھا۔ یرمیاہ اُن دنوں میں شاہی محل کے محافظوں کے صحن میں قید تھا۔f I یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کی حکومت کے دسویں سال میں رب یرمیاہ سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت نبوکدنضر جو 18 سال سے بابل کا بادشاہ تھا2_(اُس وقت جو وادی لاشوں اور بھسم ہوئی چربی کی راکھ سے ناپاک ہوئی ہے وہ پورے طور پر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو گی۔ اُس کی ڈھلانوں پر کے تمام کھیت بھی وادیِ قدرون تک شامل ہوں گے، بلکہ مشرق میں گھوڑے کے دروازے کے کونے تک سب کچھ مُقدّس ہو گا۔ آئندہ شہر کو نہ کبھی دوبارہ جڑ سے اُکھاڑا جائے گا، نہ تباہ کیا جائے گا۔“ VV/Y شاہِ بابل صِدقیاہ کو بابل لے جائے گا، اور وہاں وہ اُس وقت تک رہے گا جب تک مَیں اُسے دوبارہ قبول نہ کروں۔ رب فرماتا ہے کہ اگر تم بابل کی فوج سے لڑو تو ناکام رہو گے‘۔“ تو صِدقیاہ بابل کی فوج سے نہیں بچے گا۔ اُسے شاہِ بابل کے حوالے کر دیا جائے گا، اور وہ اُس کے رُوبرُو اُس سے بات کرے گا، اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھے گا۔Z/ صِدقیاہ نے یہ کہہ کر اُسے گرفتار کیا تھا، ”تُو کیوں اِس قسم کی پیش گوئی سناتا ہے؟ تُو کہتا ہے، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر کو شاہِ بابل کے ہاتھ میں دینے والا ہوں۔ جب وہ اُس پر قبضہ کرے گا nr_ ’تیرا چچا زاد بھائی حنم ایل بن سلّوم تیرے پاس آ کر کہے گا کہ عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ آپ سب سے قریبی رشتے دار ہیں، اِس لئے اُسے خریدنا آپ کا حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔‘  جب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا تو یرمیاہ نے کہا، ”رب مجھ سے ہم کلام ہوا، 2_ چنانچہ مَیں نے اپنے چچا زاد بھائی حنم ایل سے عنتوت کا کھیت خرید کر اُسے چاندی کے 17 سکے دے دیئے۔K ایسا ہی ہوا جس طرح رب نے فرمایا تھا۔ میرا چچا زاد بھائی حنم ایل شاہی محافظوں کے صحن میں آیا اور مجھ سے کہا، ’بن یمین کے قبیلے کے شہر عنتوت میں میرا کھیت خرید لیں۔ یہ کھیت خریدنا آپ کا موروثی حق بلکہ فرض بھی ہے تاکہ زمین ہمارے خاندان کی ملکیت رہے۔ آئیں، اُسے خرید لیں!‘ تب مَیں نے جان لیا کہ یہ وہی بات ہے جو رب نے فرمائی تھی۔ _9 اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔"? مَیں نے انتقال نامہ لکھ کر اُس پر مُہر لگائی، پھر چاندی کے سکے تول کر اپنے بھائی کو دے دیئے۔ مَیں نے گواہ بھی بُلائے تھے تاکہ وہ پوری کارروائی کی تصدیق کریں۔ " ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مُہرشدہ انتقال نامہ اور اُس کی نقل لے کر مٹی کے برتن میں ڈال دے تاکہ لمبے عرصے تک محفوظ رہیں۔^!7 اُن کے دیکھتے دیکھتے مَیں نے باروک کو ہدایت دی،_ 9 اِس کے بعد مَیں نے مُہرشدہ انتقال نامہ تمام شرائط اور قواعد سمیت باروک بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُسے ایک نقل بھی دی جس پر مُہر نہیں لگی تھی۔ حنم ایل، انتقال نامے پر دست خط کرنے والے گواہ اور صحن میں حاضر باقی ہم وطن سب اِس کے گواہ تھے۔ r&_ تُو ہزاروں پر شفقت کرتا اور ساتھ ساتھ بچوں کو اُن کے والدین کے گناہوں کی سزا دیتا ہے۔ اے عظیم اور قادر خدا جس کا نام رب الافواج ہے،T%# ’اے رب قادرِ مطلق، تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بڑی قدرت سے آسمان و زمین کو بنایا، تیرے لئے کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔{$q باروک بن نیریاہ کو انتقال نامہ دینے کے بعد مَیں نے رب سے دعا کی،v#g کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب اِس ملک میں دوبارہ گھر، کھیت اور انگور کے باغ خریدے جائیں گے۔‘ nn%)E تُو الٰہی نشان اور معجزے دکھا کر اپنی قوم اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ تُو نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اپنی عظیم قدرت مصریوں پر ظاہر کی تو اُن پر شدید دہشت طاری ہوئی۔C( مصر میں تُو نے الٰہی نشان اور معجزے دکھائے، اور تیرا یہ سلسلہ آج تک جاری رہا ہے، اسرائیل میں بھی اور باقی قوموں میں بھی۔ یوں تیرے نام کو وہ عزت و جلال ملا جو تجھے آج تک حاصل ہے۔'1 تیرے مقاصد عظیم اور تیرے کام زبردست ہیں، تیری آنکھیں انسان کی تمام راہوں کو دیکھتی رہتی ہیں۔ تُو ہر ایک کو اُس کے چال چلن اور اعمال کا مناسب اجر دیتا ہے۔ qq+- لیکن جب ہمارے باپ دادا نے ملک میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کیا تو اُنہوں نے نہ تیری سنی، نہ تیری شریعت کے مطابق زندگی گزاری۔ جو کچھ بھی تُو نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا اُس پر اُنہوں نے عمل نہ کیا۔ نتیجے میں تُو اُن پر یہ آفت لایا۔l*S تب تُو نے اپنی قوم کو یہ ملک بخش دیا جس میں دودھ اور شہد کی کثرت تھی اور جس کا وعدہ تُو نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ FD. تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،C- لیکن اے رب قادرِ مطلق، کمال ہے کہ گو شہر کو بابل کی فوج کے حوالے کیا جائے گا توبھی تُو مجھ سے ہم کلام ہوا ہے کہ چاندی دے کر کھیت خرید لے اور گواہوں سے کارروائی کی تصدیق کروا‘۔“5,e دشمن مٹی کے پُشتے بنا کر فصیل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ ہم تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے اِتنے کمزور ہو گئے ہیں کہ جب بابل کی فوج شہر پر حملہ کرے گی تو وہ اُس کے قبضے میں آئے گا۔ جو کچھ بھی تُو نے فرمایا تھا وہ پیش آیا ہے۔ تُو خود اِس کا گواہ ہے۔ Nn=1u بابل کے جو فوجی اِس شہر پر حملہ کر رہے ہیں اِس میں گھس کر سب کچھ جلا دیں گے، سب کچھ نذرِ آتش کریں گے۔ تب وہ تمام گھر راکھ ہو جائیں گے جن کی چھتوں پر لوگوں نے بعل دیوتا کے لئے بخور جلا کر اور اجنبی معبودوں کو مَے کی نذریں پیش کر کے مجھے طیش دلایا۔“[01 چنانچہ رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس شہر کو بابل اور اُس کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وہ ضرور اُس پر قبضہ کرے گا۔-/U ”دیکھ، مَیں رب اور تمام انسانوں کا خدا ہوں۔ تو پھر کیا کوئی کام ہے جو مجھ سے نہیں ہو سکتا؟“ 4+ کیونکہ اسرائیل اور یہوداہ کے باشندوں نے اپنی بُری حرکتوں سے مجھے طیش دلایا ہے، خواہ بادشاہ ہو یا ملازم، خواہ امام ہو یا نبی، خواہ یہوداہ ہو یا یروشلم۔m3U یروشلم کی بنیادیں ڈالنے سے لے کر آج تک اِس شہر نے مجھے حد سے زیادہ مشتعل کر دیا ہے۔ اب لازم ہے کہ مَیں اُسے نظروں سے دُور کر دوں۔'2I رب فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے قبیلے جوانی سے لے کر آج تک وہی کچھ کرتے آئے ہیں جو مجھے ناپسند ہے۔ اپنے ہاتھوں کے کام سے وہ مجھے بار بار غصہ دلاتے رہے ہیں۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  M  M  M  M  M  M  M  M  M!  M  M  M  M  M  M  M  M  M!  M"  M#  M$  M%  M&  M'  M(  M)  M*  M+  M,  M-  M.  M/  M0  M1  M2  M3  M4  !M5  "M6  #M7  $M8  %M9  &M:  'M;  (M<  )M=  *M>  +M?  ,M@  !MA !MB !MC !MD !ME !MF !MG !MH ! MI ! MJ ! MK ! ML ! MM !MN !MO !MP !MQ !MR !MS !MT !MU !MV !MW !MX !MY !MZ  "M[ "M\ "M] V6' "نہ صرف یہ بلکہ جس گھر پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اُس میں اُنہوں نے اپنے گھنونے بُتوں کو رکھ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔35a !اُنہوں نے اپنا منہ مجھ سے پھیر کر میری طرف رجوع کرنے سے انکار کیا ہے۔ گو مَیں اُنہیں بار بار تعلیم دیتا رہا توبھی وہ سننے یا میری تربیت قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{RCSDTEUGVJWMXQYUZY[]\_]c^e_gRCSDTEUGVJWMXQYUZY[]\_]c^e_g`jancqdseufwgyh}ijkl m nopqrstuv"w&x)y+z.{1|4~68;>?ADHJLOTWY[^aehjklnqux|~ !#'+.1479;=@CFILO a8= $اِس وقت تم کہہ رہے ہو، ’یہ شہر ضرور شاہِ بابل کے قبضے میں آ جائے گا، کیونکہ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں نے ہمیں کمزور کر دیا ہے۔‘ لیکن اب شہر کے بارے میں رب کا فرمان سنو، جو اسرائیل کا خدا ہے!7  #وادیِ بن ہنوم کی اونچی جگہوں پر اُنہوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں تعمیر کیں تاکہ وہاں اپنے بیٹے بیٹیوں کو مَلِک دیوتا کے لئے قربان کریں۔ مَیں نے اُنہیں ایسی قابلِ گھن حرکتیں کرنے کا حکم نہیں دیا تھا، بلکہ مجھے اِس کا خیال تک نہیں آیا۔ یوں اُنہوں نے یہوداہ کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔ )M);9 'مَیں ہونے دوں گا کہ وہ سوچ اور چال چلن میں ایک ہو کر ہر وقت میرا خوف مانیں گے۔ کیونکہ اُنہیں معلوم ہو گا کہ ایسا کرنے سے ہمیں اور ہماری اولاد کو برکت ملے گی۔a:= &تب وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔I9  %بےشک مَیں بڑے طیش میں آ کر شہر کے باشندوں کو مختلف ممالک میں منتشر کر دوں گا، لیکن مَیں اُنہیں اُن جگہوں سے پھر جمع کر کے واپس بھی لاؤں گا تاکہ وہ دوبارہ یہاں سکون کے ساتھ رہ سکیں۔ >y *کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں ہی نے یہ بڑی آفت اِس قوم پر نازل کی، اور مَیں ہی اُنہیں اُن تمام برکتوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ مَیں نے کیا ہے۔{=q )اُنہیں برکت دینا میرے لئے خوشی کا باعث ہو گا، اور مَیں وفاداری اور پورے دل و جان سے اُنہیں پنیری کی طرح اِس ملک میں دوبارہ لگا دوں گا۔“7<i (مَیں اُن کے ساتھ ابدی عہد باندھ کر وعدہ کروں گا کہ اُن پر شفقت کرنے سے باز نہیں آؤں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں اپنا خوف اُن کے دلوں میں ڈال دوں گا تاکہ وہ مجھ سے دُور نہ ہو جائیں۔ n?W +بےشک تم اِس وقت کہتے ہو، ’ہائے، ہمارا ملک ویران و سنسان ہے، اُس میں نہ انسان اور نہ حیوان رہ گیا ہے، کیونکہ سب کچھ بابل کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘ لیکن مَیں فرماتا ہوں کہ پورے ملک میں دوبارہ کھیت خریدے OA ;!یرمیاہ اب تک شاہی محافطوں کے صحن میں گرفتار تھا کہ رب ایک بار پھر اُس سے ہم کلام ہوا،,@S ,اور فروخت کئے جائیں گے۔ لوگ معمول کے مطابق انتقال نامے لکھ کر اُن پر مُہر لگائیں گے اور کارروائی کی تصدیق کے لئے گواہ بُلائیں گے۔ تمام علاقے یعنی بن یمین کے قبائلی علاقے میں، یروشلم کے دیہات میں، یہوداہ اور پہاڑی علاقے کے شہروں میں، مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کے شہروں میں اور دشتِ نجب کے شہروں میں ایسا ہی کیا جائے گا۔ مَیں خود اُن کی بدنصیبی ختم کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ Z~Dw!کیونکہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ تم نے اِس شہر کے مکانوں بلکہ چند ایک شاہی مکانوں کو بھی ڈھا دیا ہے تاکہ اُن کے پتھروں اور لکڑی سے فصیل کو مضبوط کرو اور شہر کو دشمن کے پُشتوں اور تلوار سے بچائے رکھو۔4Cc!مجھے پکار تو مَیں تجھے جواب میں ایسی عظیم اور ناقابلِ فہم باتیں بیان کروں گا جو تُو نہیں جانتا۔!B=!”جو سب کچھ خلق کرتا، تشکیل دیتا اور قائم رکھتا ہے اُس کا نام رب ہے۔ یہی رب فرماتا ہے، ;Hq!مَیں اُنہیں اُن کی تمام بےدینی سے پاک صاف کر کے اُن کی تمام سرکشی اور تمام گناہوں کو معاف کر دوں گا۔#GA!کیونکہ مَیں یہوداہ اور اسرائیل کو بحال کر کے اُنہیں ویسے تعمیر کروں گا جیسے پہلے تھے۔ F !لیکن بعد میں مَیں اُسے شفا دے کر تندرستی بخشوں گا، مَیں اُس کے باشندوں کو صحت عطا کروں گا اور اُن پر دیرپا سلامتی اور وفاداری کا اظہار کروں گا۔mEU!گو تم بابل کی فوج سے لڑنا چاہتے ہو، لیکن شہر کے گھر اسرائیلیوں کی لاشوں سے بھر جائیں گے۔ کیونکہ اُن ہی پر مَیں اپنا غضب نازل کروں گا۔ یروشلم کی تمام بےدینی کے باعث مَیں نے اپنا منہ اُس سے چھپا لیا ہے۔ B[J1! تم کہتے ہو، ’ہمارا شہر ویران و سنسان ہے۔ اُس میں نہ انسان، نہ حیوان رہتے ہیں۔‘ لیکن رب فرماتا ہے کہ یروشلم اور یہوداہ کے دیگر شہروں کی جو گلیاں اِس وقت ویران اور انسان و حیوان سے خالی ہیں،9Im! تب یروشلم پوری دنیا میں میرے لئے مسرت، شہرت، تعریف اور جلال کا باعث بنے گا۔ دنیا کے تمام ممالک میری اُس پر مہربانی دیکھ کر متاثر ہو جائیں گے۔ وہ گھبرا کر کانپ اُٹھیں گے جب اُنہیں پتا چلے گا کہ مَیں نے یروشلم کو کتنی برکت اور سکون مہیا کیا ہے۔ TL#! رب الافواج فرماتا ہے کہ فی الحال یہ مقام ویران اور انسان و حیوان سے خالی ہے۔ لیکن آئندہ یہاں اور باقی تمام شہروں میں دوبارہ ایسی چراگاہیں ہوں گی جہاں گلہ بان اپنے ریوڑوں کو چَرائیں گے۔K ! اُن میں دوبارہ خوشی و شادمانی، دُولھے دُلھن کی آواز اور رب کے گھر میں شکرگزاری کی قربانیاں پہنچانے والوں کے گیت سنائی دیں گے۔ اُس وقت وہ گائیں گے، ’رب الافواج کا شکر کرو، کیونکہ رب بھلا ہے، اور اُس کی شفقت ابدی ہے۔‘ کیونکہ مَیں اِس ملک کو پہلے کی طرح بحال کر دوں گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ B BFO!اُس وقت مَیں داؤد کی نسل سے ایک راست باز کونپل پھوٹنے دوں گا، اور وہی ملک میں انصاف اور راستی قائم کرے گا۔rN_!رب فرماتا ہے کہ ایسا وقت آنے والا ہے جب مَیں وہ اچھا وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے سے کیا ہے۔wMi! تب پورے ملک میں چرواہے اپنے ریوڑوں کو گنتے اور سنبھالتے ہوئے نظر آئیں گے، خواہ پہاڑی علاقے کے شہروں یا مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے میں دیکھو، خواہ دشتِ نجب یا بن یمین کے قبائلی علاقے میں معلوم کرو، خواہ یروشلم کے دیہات یا یہوداہ کے باقی شہروں میں دریافت کرو۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ &*^&dTC!”رب فرماتا ہے کہ مَیں نے دن اور رات سے عہد باندھا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر اور ترتیب وار گزریں۔ کوئی اِس عہد کو توڑ نہیں سکتا۔KS!رب ایک بار پھر یرمیاہ سے ہم کلام ہوا،%RE!اِسی طرح رب کے گھر میں خدمت گزار امام ہمیشہ ہی لاوی کے قبیلے کے ہوں گے۔ وہی متواتر میرے حضور بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ اور ذبح کی قربانیاں پیش کریں گے۔“Q5!کیونکہ رب فرماتا ہے کہ اسرائیل کے تخت پر بیٹھنے والا ہمیشہ ہی داؤد کی نسل کا ہو گا۔QP!اُن دنوں میں یہوداہ کو چھٹکارا ملے گا اور یروشلم پُرامن زندگی گزارے گا۔ تب یروشلم ’رب ہماری راستی‘ کہلائے گا۔  KW!رب یرمیاہ سے ایک بار پھر ہم کلام ہوا،IV !مَیں اپنے خادم داؤد کی اولاد اور اپنے خدمت گزار لاویوں کو ستاروں اور سمندر کی ریت جیسا بےشمار بنا دوں گا۔“#UA!اِسی طرح مَیں نے اپنے خادم داؤد سے بھی عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ اسرائیل کا بادشاہ ہمیشہ اُسی کی نسل کا ہو گا۔ نیز، مَیں نے لاوی کے اماموں سے بھی عہد باندھ کر وعدہ کیا کہ رب کے گھر میں خدمت گزار امام ہمیشہ لاوی کے قبیلے کے ہی ہوں گے۔ رات اور دن سے بندھے ہوئے عہد کی طرح اِن عہدوں کو بھی توڑا نہیں جا سکتا۔ aYasYa!لیکن رب فرماتا ہے، ”جو عہد مَیں نے دن اور رات سے باندھا ہے وہ مَیں نہیں توڑوں گا، نہ کبھی آسمان و زمین کے مقررہ اصول منسوخ کروں گا۔"X?!”کیا تجھے لوگوں کی باتیں معلوم نہیں ہوئیں؟ یہ کہہ رہے ہیں، ’گو رب نے اسرائیل اور یہوداہ کو چن کر اپنی قوم بنا لیا تھا، لیکن اب اُس نے دونوں کو رد کر دیا ہے۔‘ یوں وہ میری قوم کو حقیر جانتے ہیں بلکہ اِسے اب سے قوم ہی نہیں سمجھتے۔“ *[ "رب اُس وقت یرمیاہ سے ہم کلام ہوا جب شاہِ بابل نبوکدنضر اپنی پوری فوج لے کر یروشلم اور یہوداہ کے تمام شہروں پر حملہ کر رہا تھا۔ اُس کے ساتھ دنیا کے اُن تمام ممالک اور قوموں کی فوجیں تھیں جنہیں اُس نے اپنے تابع کر لیا تھا۔QZ!اِسی طرح یہ ممکن ہی نہیں کہ مَیں یعقوب اور اپنے خادم داؤد کی اولاد کو کبھی رد کروں۔ نہیں، مَیں ہمیشہ ہی داؤد کی نسل میں سے کسی کو تخت پر بٹھاؤں گا تاکہ وہ ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کی اولاد پر حکومت کرے، کیونکہ مَیں اُنہیں بحال کر کے اُن پر ترس کھاؤں گا۔“ 60^["لیکن اے صِدقیاہ بادشاہ، رب کا یہ فرمان بھی سن! رب تیرے بارے میں فرماتا ہے کہ تُو تلوار سے نہیںg]I"تُو بھی اُس کے ہاتھ سے نہیں بچے گا بلکہ ضرور پکڑا جائے گا۔ تجھے اُس کے حوالے کیا جائے گا، اور تُو شاہِ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گا، وہ تیرے رُوبرُو تجھ سے بات کرے گا۔ پھر تجھے بابل جانا پڑے گا۔Y\-"”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کے پاس جا کر اُسے بتا، ’رب فرماتا ہے کہ مَیں اِس شہر یروشلم کو شاہِ بابل کے حوالے کرنے کو ہوں، اور وہ اِسے نذرِ آتش کر دے گا۔ {ba?"اُس وقت بابل کی فوج یروشلم، لکیس اور عزیقہ سے لڑ رہی تھی۔ یہوداہ کے تمام قلعہ بند شہروں میں سے یہی تین اب تک قائم رہے تھے۔s`a"یرمیاہ نبی نے صِدقیاہ بادشاہ کو یروشلم میں یہ پیغام سنایا۔_{"بلکہ طبعی موت مرے گا، اور لوگ اُسی طرح تیری تعظیم میں لکڑی کا بڑا ڈھیر بنا کر آگ لگائیں گے جس طرح تیرے باپ دادا کے لئے کرتے آئے ہیں۔ وہ تجھ پر بھی ماتم کر یں گے اور کہیں گے، ’ہائے، میرے آقا‘!“ یہ رب کا فرمان ہے۔   Te#" لیکن بعد میں وہ اپنا ارادہ بدل کر اپنے آزاد کئے ہوئے غلاموں کو واپس لائے اور اُنہیں دوبارہ اپنے غلام بنا لیا تھا۔Xd+" تمام بزرگ اور باقی تمام لوگ یہ کرنے پر راضی ہوئے تھے۔ یہ عہد کرنے پر اُنہوں نے اپنے غلاموں کو واقعی آزاد کر دیا تھا۔c" ہر ایک نے اپنے ہم وطن غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کرنے کا وعدہ کیا تھا، کیونکہ سب متفق ہوئے تھے کہ ہم اپنے ہم وطنوں کو غلامی میں نہیں رکھیں گے۔b/"رب کا کلام ایک بار پھر یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُس وقت صِدقیاہ بادشاہ نے یروشلم کے باشندوں کے ساتھ عہد باندھا تھا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔ 33vhg"کہ جب کسی ہم وطن نے اپنے آپ کو بیچ کر چھ سال تک تیری خدمت کی ہے تو لازم ہے کہ ساتویں سال تُو اُسے آزاد کر دے۔ یہ شرط تم سب پر صادق آتی ہے۔ لیکن افسوس، تمہارے باپ دادا نے نہ میری سنی، نہ میری بات پر دھیان دیا۔g" ”رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’جب مَیں تمہارے باپ دادا کو مصر کی غلامی سے نکال لایا تو مَیں نے اُن سے عہد باندھا۔ اُس کی ایک شرط یہ تھیDf" تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ @j{"لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل کر میرے نام کی بےحرمتی کی ہے۔ اپنے غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کر دینے کے بعد ہر ایک اُنہیں اپنے پاس واپس لایا ہے۔ پہلے تم نے اُنہیں بتایا کہ جہاں جی چاہو چلے جاؤ، اور اب تم نے اُنہیں دوبارہ غلام بننے پر مجبور کیا ہے۔‘vig"اب تم نے پچھتا کر وہ کچھ کیا جو مجھے پسند تھا۔ ہر ایک نے اعلان کیا کہ ہم اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد کر دیں گے۔ تم اُس گھر میں آئے جس پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے اور عہد باندھ کر میرے حضور اُس وعدے کی تصدیق کی۔ ##Xk+"چنانچہ سنو جو کچھ رب فرماتا ہے! ’تم نے میری نہیں سنی، کیونکہ تم نے اپنے ہم وطن غلاموں کو آزاد نہیں چھوڑا۔ اِس لئے اب رب تمہیں تلوار، مہلک بیماریوں اور کال کے لئے آزاد چھوڑ دے گا۔ تمہیں دیکھ کر دنیا کے تمام ممالک کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔ Ol"’دیکھو، یہوداہ اور یروشلم کے بزرگوں، درباریوں، اماموں اور عوام نے میرے ساتھ عہد باندھا۔ اِس کی تصدیق کرنے کے لئے وہ ایک بچھڑے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اُن کے درمیان سے گزر گئے۔ توبھی اُنہوں نے عہد توڑ کر اُس کی شرائط پوری نہ کیں۔ چنانچہ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اُس بچھڑے کی مانند ہو جائیں جس کے دو حصوں میں سے وہ گزر گئے ہیں۔ $nC"مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے کے درپَے ہیں۔ اُن کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خوراک بن جائیں گی۔Om"’دیکھو، یہوداہ اور یروشلم کے بزرگوں، درباریوں، اماموں اور عوام نے میرے ساتھ عہد باندھا۔ اِس کی تصدیق کرنے کے لئے وہ ایک بچھڑے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے اُن کے درمیان سے گزر گئے۔ توبھی اُنہوں نے عہد توڑ کر اُس کی شرائط پوری نہ کیں۔ چنانچہ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اُس بچھڑے کی مانند ہو جائیں جس کے دو حصوں میں سے وہ گزر گئے ہیں۔ (F( q #جب یہویقیم بن یوسیاہ ابھی یہوداہ کا بادشاہ تھا تو رب مجھ سے ہم کلام ہوا، p"لیکن میرے حکم پر وہ واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ اور اِس مرتبہ وہ اُس پر قبضہ کر کے اُسے نذرِ آتش کر دیں گے۔ مَیں یہوداہ کے شہروں کو بھی یوں خاک میں ملا دوں گا کہ کوئی اُن میں نہیں رہ سکے گا‘۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 5oe"مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ اور اُس کے افسروں کو اُن کے دشمن کے حوالے کر دوں گا، اُن ہی کے حوالے جو اُنہیں جان سے مارنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ وہ یقیناً شاہِ بابل نبوکدنضر کی فوج کے قبضے میں آ جائیں گے۔ کیونکہ گو فوجی اِس وقت پیچھے ہٹ گئے ہیں، "!2"6ug#وہاں مَیں نے مَے کے جام اور پیالے ریکابی آدمیوں کو پیش کر کے اُن سے کہا، ”آئیں، کچھ مَے پی لیں۔“Pt#رب کے گھر میں لایا۔ ہم حنان کے بیٹوں کے کمرے میں بیٹھ گئے۔ حنان مردِ خدا یجدلیاہ کا بیٹا تھا۔ یہ کمرا بزرگوں کے کمرے سے ملحق اور رب کے گھر کے دربان معسیاہ بن سلّوم کے کمرے کے اوپر تھا۔jsO#چنانچہ مَیں یازنیاہ بن یرمیاہ بن حبصنیاہ کے پاس گیا اور اُسے اُس کے بھائیوں اور تمام بیٹوں یعنی ریکابیوں کے پورے گھرانے سمیتZr/#”ریکابی خاندان کے پاس جا کر اُنہیں رب کے گھر کے صحن کے کسی کمرے میں آنے کی دعوت دے۔ جب وہ آئیں تو اُنہیں مَے پلا دے۔“ U=UcxA#چنانچہ ہم اپنے باپ یوندب بن ریکاب کی اِن تمام ہدایات کے تابع رہتے ہیں۔ نہ ہم اور نہ ہماری بیویاں یا بچے کبھی مَے پیتے ہیں۔Aw}#اُس نے ہمیں یہ ہدایت بھی دی، ’نہ مکان تعمیر کرنا، نہ بیج بونا اور نہ انگور کا باغ لگانا۔ یہ چیزیں کبھی بھی تمہاری ملکیت میں شامل نہ ہوں، کیونکہ لازم ہے کہ تم ہمیشہ خیموں میں زندگی گزارو۔ پھر تم لمبے عرصے تک اُس ملک میں رہو گے جس میں تم مہمان ہو۔‘xvk#لیکن اُنہوں نے انکار کر کے کہا، ”ہم مَے نہیں پیتے، کیونکہ ہمارے باپ یوندب بن ریکاب نے ہمیں اور ہماری اولاد کو مَے پینے سے منع کیا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| "M_ "M` "Ma "Mb " Mc " Md " Me " Mf " M "M_ "M` "Ma "Mb " Mc " Md " Me " Mf " Mg "Mh "Mi "Mj "Mk "Ml "Mm "Mn "Mo "Mp  #Mq #Mr #Ms #Mt #Mu #Mv #Mw #Mx # My # Mz # M{ # M| # M} #M~ #M #M #M #M #M  $M $M $M $M $M $M $M $M $ M $ M $ M $ M $ M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $M $ M =q=|w# تب رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،{'# ہم صرف عارضی طور پر شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ کیونکہ جب شاہِ بابل نبوکدنضر اِس ملک میں گھس آیا تو ہم بولے، ’آئیں، ہم یروشلم شہر میں جائیں تاکہ بابل اور شام کی فوجوں سے بچ جائیں۔‘ ہم صرف اِسی لئے یروشلم میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“Gz # اِس کے بجائے ہم آج تک خیموں میں رہتے ہیں۔ جو بھی ہدایت ہمارے باپ یوندب نے ہمیں دی اُس پر ہم پورے اُترے ہیں۔>yw# ہم اپنی رہائش کے لئے مکان نہیں بناتے، اور نہ انگور کے باغ، نہ کھیت یا فصلیں ہماری ملکیت میں ہوتی ہیں۔   M~#یوندب بن ریکاب پر غور کرو۔ اُس نے اپنی اولاد کو مَے پینے سے منع کیا، اِس لئے اُس کا گھرانا آج تک مَے نہیں پیتا۔ یہ لوگ اپنے باپ کی ہدایات کے تابع رہتے ہیں۔ اِس کے مقابلے میں تم لوگ کیا کر رہے ہو؟ گو مَیں بار بار تم سے ہم کلام ہوا توبھی تم نے میری نہیں سنی۔}3# ”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کے پاس جا کر کہہ، ’تم میری تربیت کیوں قبول نہیں کرتے؟ تم میری کیوں نہیں سنتے؟   /Y#یوندب بن ریکاب کی اولاد اپنے باپ کی ہدایات پر پوری اُتری ہے، لیکن اِس قوم نے میری نہیں سنی۔‘;q#بار بار مَیں اپنے نبیوں کو تمہارے پاس بھیجتا رہا تاکہ میرے خادم تمہیں آگاہ کرتے رہیں کہ ہر ایک اپنی بُری راہ ترک کر کے واپس آئے! اپنا چال چلن درست کرو اور اجنبی معبودوں کی پیروی کر کے اُن کی خدمت مت کرو! پھر تم اُس ملک میں رہو گے جو مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو بخش دیا تھا۔ لیکن تم نے نہ توجہ دی، نہ میری سنی۔ +Q#لیکن ریکابیوں سے یرمیاہ نے کہا، ”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’تم اپنے باپ یوندب کے حکم پر پورے اُتر کر اُس کی ہر ہدایت اور ہر حکم پر عمل کرتے ہو۔‘\3#اِس لئے رب جو لشکروں کا اور اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’سنو! مَیں یہوداہ پر اور یروشلم کے ہر باشندے پر وہ تمام آفت نازل کروں گا جس کا اعلان مَیں نے کیا ہے۔ گو مَیں اُن سے ہم کلام ہوا توبھی اُنہوں نے نہ سنی۔ مَیں نے اُنہیں بُلایا، لیکن اُنہوں نے جواب نہ دیا‘۔“ #K##A$”طومار لے کر اُس میں اسرائیل، یہوداہ اور باقی تمام قوموں کے بارے میں وہ تمام پیغامات قلم بند کر جو مَیں نے یوسیاہ کی حکومت سے لے کر آج تک تجھ پر نازل کئے ہیں۔, U$یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،y#اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’یوندب بن ریکاب کی اولاد میں سے ہمیشہ کوئی نہ کوئی ہو گا جو میرے حضور خدمت کرے گا‘۔“ 0[$پھر یرمیاہ نے باروک سے کہا، ”مجھے نظربند کیا گیا ہے، اِس لئے مَیں رب کے گھر میں نہیں جا سکتا۔U%$چنانچہ یرمیاہ نے باروک بن نیریاہ کو بُلا کر اُس سے وہ تمام پیغامات طومار میں لکھوائے جو رب نے اُس پر نازل کئے تھے۔\3$شاید یہوداہ کے گھرانے میں ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آ کر واپس آئے اگر اُس آفت کی پوری خبر اُن تک پہنچے جو مَیں اِس قوم پر نازل کرنے کو ہوں۔ پھر مَیں اُن کی بےدینی اور گناہ کو معاف کروں گا۔“ 7\ 3$باروک بن نیریاہ نے ایسا ہی کیا۔ یرمیاہ نبی کی ہدایت کے مطابق اُس نے رب کے گھر میں طومار میں درج رب کے کلام کی تلاوت کی۔? y$شاید وہ التجا کریں کہ رب اُن پر رحم کرے۔ شاید ہر ایک اپنی بُری راہ سے باز آ کر واپس آئے۔ کیونکہ جو غضب اِس قوم پر نازل ہونے والا ہے اور جس کا اعلان رب کر چکا ہے وہ بہت سخت ہے۔“D $لیکن آپ تو جا سکتے ہیں۔ روزے کے دن یہ طومار اپنے ساتھ لے کر رب کے گھر میں جائیں۔ حاضرین کے سامنے رب کی اُن تمام باتوں کو پڑھ کر سنائیں جو مَیں نے آپ سے لکھوائی ہیں۔ سب کو طومار کی باتیں سنائیں، اُنہیں بھی جو یہوداہ کی دیگر آبادیوں سے یہاں پہنچے ہیں۔ `s`$ طومار میں درج رب کے تمام پیغامات سن کر جمریاہ بن سافن کا بیٹا میکایاہ $ جب باروک نے طومار کی تلاوت کی تو تمام لوگ حاضر تھے۔ اُس وقت وہ رب کے گھر میں شاہی محرّر جمریاہ بن سافن کے کمرے میں بیٹھا تھا۔ یہ کمرا رب کے گھر کے اوپر والے صحن میں تھا، اور صحن کا نیا دروازہ وہاں سے دُور نہیں تھا۔  $ اُس وقت لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے، کیونکہ بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے پانچویں سال اور نویں مہینے میں اعلان کیا گیا تھا کہ یروشلم کے باشندے اور یہوداہ کے دیگر شہروں سے آئے ہوئے تمام لوگ رب کے حضور روزہ رکھیں۔ __$C$تب تمام بزرگوں نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کوشی کو باروک کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”جس طومار کی تلاوت آپ نے لوگوں کے سامنے کی اُسے لے کر ہمارے پاس آئیں۔“ چنانچہ باروک بن نیریاہ ہاتھ میں طومار کو تھامے ہوئے اُن کے پاس آیا۔$ میکایاہ نے اُنہیں سب کچھ سنایا جو باروک نے طومار کی تلاوت کر کے پیش کیا تھا۔]5$ شاہی محل میں میرمنشی کے دفتر میں چلا گیا۔ وہاں تمام سرکاری افسر بیٹھے تھے یعنی اِلی سمع میرمنشی، دلایاہ بن سمعیاہ، اِلناتن بن عکبور، جمریاہ بن سافن، صِدقیاہ بن حننیاہ اور باقی تمام ملازم۔ ],2]P$باروک نے جواب دیا، ”جی، وہ مجھے یہ تمام باتیں سناتا گیا، اور مَیں سب کچھ سیاہی سے اِس طومار میں درج کرتا گیا۔“:o$ہمیں ذرا بتائیں، آپ نے یہ تمام باتیں کس طرح قلم بند کیں؟ کیا یرمیاہ نے سب کچھ زبانی آپ کو پیش کیا؟“6g$یرمیاہ کی تمام پیش گوئیاں سنتے ہی وہ گھبرا گئے اور ڈر کے مارے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ پھر اُنہوں نے باروک سے کہا، ”لازم ہے کہ ہم بادشاہ کو اِن تمام باتوں سے آگاہ کریں۔O$افسروں نے کہا، ”ذرا بیٹھ کر ہمارے لئے بھی طومار کی تلاوت کریں۔“ چنانچہ باروک نے اُنہیں سب کچھ پڑھ کر سنا دیا۔ !@5$بادشاہ نے یہودی کو طومار لے آنے کا حکم دیا۔ یہودی، اِلی سمع میرمنشی کے دفتر سے طومار کو لے کر بادشاہ اور تمام افسروں کی موجودگی میں اُس کی تلاوت کرنے لگا۔\3$افسروں نے طومار کو شاہی میرمنشی اِلی سمع کے دفتر میں محفوظ رکھ دیا، پھر دربار میں داخل ہو کر بادشاہ کو سب کچھ بتا دیا۔Z/$یہ سن کر افسروں نے باروک سے کہا، ”اب چلے جائیں، آپ اور یرمیاہ دونوں چھپ جائیں! کسی کو بھی پتا نہ چلے کہ آپ کہاں ہیں۔“ _9$گو بادشاہ اور اُس کے تمام ملازموں نے یہ تمام باتیں سنیں توبھی نہ وہ گھبرائے، نہ اُنہوں نے پریشان ہو کر اپنے کپڑے پھاڑے۔b?$جب بھی یہودی تین یا چار کالم پڑھنے سے فارغ ہوا تو بادشاہ نے منشی کی چھری لے کر اُنہیں طومار سے کاٹ لیا اور آگ میں پھینک دیا۔ یہودی پڑھتا اور بادشاہ کاٹتا گیا۔ آخرکار پورا طومار راکھ ہو گیا تھا۔$چونکہ نواں مہینہ تھا اِس لئے بادشاہ محل کے اُس حصے میں بیٹھا تھا جو سردیوں کے موسم کے لئے بنایا گیا تھا۔ اُس کے سامنے پڑی انگیٹھی میں آگ جل رہی تھی۔ 7L$”نیا طومار لے کر اُس میں وہی تمام پیغامات قلم بند کر جو اُس طومار میں درج تھے جسے شاہِ یہوداہ نے جلا دیا تھا۔|s$بادشاہ کے طومار کو جلانے کے بعد رب یرمیاہ سے دوبارہ ہم کلام ہوا،0[$بلکہ بعد میں یرحمئیل شاہزادہ، سرایاہ بن عزری ایل اور سلمیاہ بن عبدئیل کو بھیجا تاکہ وہ باروک منشی اور یرمیاہ نبی کو گرفتار کریں۔ لیکن رب نے اُنہیں چھپائے رکھا تھا۔D$اور گو اِلناتن، دلایاہ اور جمریاہ نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ طومار کو نہ جلائے توبھی اُس نے اُن کی نہ مانی i`!;$چنانچہ یہوداہ کے بادشاہ کے بارے میں رب کا فیصلہ سن! آئندہ اُس کے خاندان کا کوئی بھی فرد داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گا۔ یہویقیم کی لاش باہر پھینکی جائے گی، اور وہاں وہ کھلے میدان میں پڑی رہے گی۔ کوئی بھی اُسے دن کی تپتی گرمی یا رات کی شدید سردی سے بچائے نہیں رکھے گا۔ $ساتھ ساتھ یہویقیم کے بارے میں اعلان کر کہ رب فرماتا ہے، ’تُو نے طومار کو جلا کر یرمیاہ سے شکایت کی کہ تُو نے اِس کتاب میں کیوں لکھا ہے کہ شاہِ بابل ضرور آ کر اِس ملک کو تباہ کرے گا، اور اِس میں نہ انسان، نہ حیوان رہے گا؟‘ p+#Q$ چنانچہ یرمیاہ نے نیا طومار لے کر اُسے باروک بن نیریاہ کو دے دیا۔ پھر اُس نے باروک منشی سے وہ تمام پیغامات دوبارہ لکھوائے جو اُس طومار میں درج تھے جسے شاہِ یہوداہ یہویقیم نے جلا دیا تھا۔ اُن کے علاوہ مزید بہت سے پیغامات کا اضافہ ہوا۔ "$مَیں اُسے اُس کے بچوں اور ملازموں سمیت اُن کی بےدینی کا مناسب اجر دوں گا۔ کیونکہ مَیں اُن پر اور یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں پر وہ تمام آفت نازل کروں گا جس کا اعلان مَیں کر چکا ہوں۔ افسوس، اُنہوں نے میری نہیں سنی۔“ jEj''I%یرمیاہ کو اب تک قید میں ڈالا نہیں گیا تھا، اِس لئے وہ آزادی سے لوگوں میں چل پھر سکتا تھا۔*&O%ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور امام صفنیاہ بن معسیاہ کو یرمیاہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ گزارش کریں، ”مہربانی کر کے رب ہمارے خدا سے ہماری شفاعت کریں۔“N%%لیکن نہ صِدقیاہ، نہ اُس کے افسروں یا عوام نے اُن پیغامات پر دھیان دیا جو رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت فرمائے تھے۔c$ C%یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم کو تخت سے اُتارنے کے بعد شاہِ بابل نبوکدنضر نے صِدقیاہ بن یوسیاہ کو تخت پر بٹھا دیا۔ [6+g%پھر بابل کے فوجی واپس آ کر یروشلم پر حملہ کریں گے۔ وہ اِسے اپنے قبضے میں لے کر نذرِ آتش کر دیں گے۔K*%”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ شاہِ یہوداہ نے تمہیں میری مرضی دریافت کرنے بھیجا ہے۔ اُسے جواب دو کہ فرعون کی جو فوج تمہاری مدد کرنے کے لئے نکل آئی ہے وہ اپنے ملک واپس لوٹنے کو ہے۔A)%تب رب یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہوا، (%اُس وقت فرعون کی فوج مصر سے نکل کر اسرائیل کی طرف بڑھ رہی تھی۔ جب یروشلم کا محاصرہ کرنے والی بابل کی فوج کو یہ خبر ملی تو وہ وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔ :):&.G% جب فرعون کی فوج اسرائیل کی طرف بڑھنے لگی تو بابل کے فوجی یروشلم کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔?-y% خواہ تم حملہ آور پوری بابلی فوج کو شکست کیوں نہ دیتے اور صرف زخمی آدمی بچے رہتے توبھی تم ناکام رہتے، توبھی یہ بعض ایک آدمی اپنے خیموں میں سے نکل کر یروشلم کو نذرِ آتش کرتے۔“R,% کیونکہ رب فرماتا ہے کہ یہ سوچ کر دھوکا مت کھاؤ کہ بابل کی فوج ضرور ہمیں چھوڑ کر چلی جائے گی۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا! NN41c%یرمیاہ نے اعتراض کیا، ”یہ جھوٹ ہے، مَیں بھگوڑا نہیں ہوں! مَیں بابل کی فوج کے پاس نہیں جا رہا۔“ لیکن اِریاہ نہ مانا بلکہ اُسے گرفتار کر کے سرکاری افسروں کے پاس لے گیا۔?0y% بن یمین کے دروازے تک پہنچ گیا تو پہرے داروں کا ایک افسر اُسے پکڑ کر کہنے لگا، ”تم بھگوڑے ہو! تم بابل کی فوج کے پاس جانا چاہتے ہو!“ افسر کا نام اِریاہ بن سلمیاہ بن حننیاہ تھا۔0/[% اُن دنوں میں یرمیاہ بن یمین کے قبائلی علاقے کے لئے روانہ ہوا، کیونکہ وہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ کوئی موروثی ملکیت تقسیم کرنا چاہتا تھا۔ لیکن جب وہ شہر سے نکلتے ہوئے !Q4%ایک دن صِدقیاہ نے اُسے محل میں بُلایا۔ وہاں علیٰحدگی میں اُس سے پوچھا، ”کیا رب کی طرف سے میرے لئے کوئی پیغام ہے؟“ یرمیاہ نے جواب دیا، ”جی ہاں۔ آپ کو شاہِ بابل کے حوالے کیا جائے گا۔“X3+%وہاں اُسے ایک زمین دوز کمرے میں ڈال دیا گیا جو پہلے حوض تھا اور جس کی چھت محراب دار تھی۔ وہ متعدد دن اُس میں بند رہا۔}2u%اُسے دیکھ کر اُنہیں یرمیاہ پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی پٹائی کرا کر اُسے شاہی محرّر یونتن کے گھر میں لائے جسے اُنہوں نے قیدخانہ بنایا تھا۔  7 %اے میرے مالک اور بادشاہ، مہربانی کر کے میری بات سنیں، میری گزارش پوری کریں! مجھے یونتن محرّر کے گھر میں واپس نہ بھیجیں، ورنہ مَیں مر جاؤں گا۔“:6o%آپ کے وہ نبی کہاں ہیں جنہوں نے آپ کو پیش گوئی سنائی کہ شاہِ بابل نہ آپ پر، نہ اِس ملک پر حملہ کرے گا؟&5G%تب یرمیاہ نے صِدقیاہ بادشاہ سے اپنی بات جاری رکھ کر کہا، ”مجھ سے کیا جرم ہوا ہے؟ مَیں نے آپ کے افسروں اور عوام کے خلاف کیا قصور کیا ہے کہ مجھے جیل میں ڈلوا دیا؟ \W9 +&سفطیاہ بن متان، جدلیاہ بن فشحور، یوکل بن سلمیاہ اور فشحور بن ملکیاہ کو معلوم ہوا کہ یرمیاہ تمام لوگوں کو بتا رہا ہے89%تب صِدقیاہ بادشاہ نے حکم دیا کہ یرمیاہ کو شاہی محافظوں کے صحن میں رکھا جائے۔ اُس نے یہ ہدایت بھی دی کہ جب تک شہر میں روٹی دست یاب ہو یرمیاہ کو نان بائی گلی سے ہر روز ایک روٹی ملتی رہے۔ چنانچہ یرمیاہ محافظوں کے صحن میں رہنے لگا۔ I; &کیونکہ رب فرماتا ہے کہ یروشلم کو ضرور شاہِ بابل کی فوج کے حوالے کیا جائے گا۔ وہ یقیناً اُس پر قبضہ کرے گا۔“q:]&کہ رب فرماتا ہے، ”اگر تم تلوار، کال یا وبا سے مرنا چاہو تو اِس شہر میں رہو۔ لیکن اگر تم اپنی جان کو بچانا چاہو تو شہر سے نکل کر اپنے آپ کو بابل کی فوج کے حوالے کرو۔ جو کوئی یہ کرے اُس کی جان چھوٹ جائے گی۔ /%=E&صِدقیاہ بادشاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، وہ آپ کے ہاتھ میں ہے۔ مَیں آپ کو روک نہیں سکتا۔“L<&تب مذکورہ افسروں نے بادشاہ سے کہا، ”اِس آدمی کو سزائے موت دینی چاہئے، کیونکہ یہ شہر میں بچے ہوئے فوجیوں اور باقی تمام لوگوں کو ایسی باتیں بتا رہا ہے جن سے وہ ہمت ہار گئے ہیں۔ یہ آدمی قوم کی بہبودی نہیں چاہتا بلکہ اُسے مصیبت میں ڈالنے پر تُلا رہتا ہے۔“ tNi@M&تو عبدمَلِک شاہی محل سے نکل کر اُس کے پاس گیا اور کہا،!?=&لیکن ایتھوپیا کے ایک درباری بنام عبدمَلِک کو پتا چلا کہ یرمیاہ کے ساتھ کیا کچھ کیا جا رہا ہے۔ جب بادشاہ شہر کے دروازے بنام بن یمین میں کچہری لگائے بیٹھا تھا> &تب اُنہوں نے یرمیاہ کو پکڑ کر ملکیاہ شاہزادہ کے حوض میں ڈال دیا۔ یہ حوض شاہی محافظوں کے صحن میں تھا۔ رسّوں کے ذریعے اُنہوں نے یرمیاہ کو اُتار دیا۔ حوض میں پانی نہیں تھا بلکہ صرف کیچڑ، اور یرمیاہ کیچڑ میں دھنس گیا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} %M %M %M %M %M %M %M % M % M %M %M %M %M %M %M %M % M % M % M % M % M %M %M %M %M %M %M %M %M  &M &M &M &M &M &M &M &M & M & M & M & M & M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M &M  'M 'M 'M 'M 'M 'M 'M 'M ' M ' M ' M ' M ' M 'M 'M 'M 'M 'M  (M (M (M gg[C1& عبدمَلِک آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر شاہی محل کے گودام کے نیچے کے ایک کمرے میں گیا۔ وہاں سے اُس نے کچھ پرانے چیتھڑے اور گھسے پھٹے کپڑے چن کر اُنہیں رسّوں کے ذریعے حوض میں یرمیاہ تک اُتار دیا۔aB=& یہ سن کر بادشاہ نے عبدمَلِک کو حکم دیا، ”اِس سے پہلے کہ یرمیاہ مر جائے یہاں سے 30 آدمیوں کو لے کر نبی کو حوض سے نکال دیں۔“NA& ”میرے آقا اور بادشاہ، جو سلوک اِن آدمیوں نے یرمیاہ کے ساتھ کیا ہے وہ نہایت بُرا ہے۔ اُنہوں نے اُسے ایک حوض میں پھینک دیا ہے جہاں وہ بھوکا مرے گا۔ کیونکہ شہر میں روٹی ختم ہو گئی ہے۔“ *v\F3&ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یرمیاہ کو رب کے گھر کے تیسرے دروازے کے پاس بُلا کر اُس سے کہا، ”مَیں آپ سے ایک بات دریافت کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے اِس کا صاف جواب دیں، کوئی بھی بات مجھ سے مت چھپائیں۔“/EY& تو وہ اُسے رسّوں سے کھینچ کر حوض سے نکال لائے۔ اِس کے بعد یرمیاہ شاہی محافظوں کے صحن میں رہا۔QD& عبدمَلِک بولا، ”رسے باندھنے سے پہلے یہ پرانے چیتھڑے اور گھسے پھٹے کپڑے بغل میں رکھیں۔“ یرمیاہ نے ایسا ہی کیا، 33zIo&تب یرمیاہ بولا، ”رب جو لشکروں کا اور اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’اپنے آپ کو شاہِ بابل کے افسران کے حوالے کر۔ پھر تیری جان چھوٹ جائے گی اور یہ شہر نذرِ آتش نہیں ہو جائے گا۔ تُو اور تیرا خاندان جیتا رہے گا۔BH&تب صِدقیاہ بادشاہ نے علیٰحدگی میں قَسم کھا کر یرمیاہ سے وعدہ کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس نے ہمیں جان دی ہے، نہ مَیں آپ کو مار ڈالوں گا، نہ آپ کے جانی دشمنوں کے حوالے کروں گا۔“G&یرمیاہ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں آپ کو صاف جواب دوں تو آپ مجھے مار ڈالیں گے۔ اور اگر مَیں آپ کو مشورہ دوں بھی تو آپ اُسے قبول نہیں کریں گے۔“ L9&یرمیاہ نے جواب دیا، ”وہ آپ کو اُن کے حوالے نہیں کریں گے۔ رب کی سن کر وہ کچھ کریں جو مَیں نے آپ کو بتایا ہے۔ پھر آپ کی سلامتی ہو گی اور آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔jKO&لیکن صِدقیاہ بادشاہ نے اعتراض کیا، ”مجھے اُن ہم وطنوں سے ڈر لگتا ہے جو غداری کر کے بابل کی فوج کے پاس بھاگ گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ بابل کے فوجی مجھے اُن کے حوالے کریں اور وہ میرے ساتھ بدسلوکی کریں۔“bJ?&دوسری صورت میں اِس شہر کو بابل کے حوالے کیا جائے گا اور فوجی اِسے نذرِ آتش کریں گے۔ تُو بھی اُن کے ہاتھ سے نہیں بچے گا‘۔“ 3@*OO&ہاں، تیرے تمام بال بچوں کو باہر بابل کی فوج کے پاس لایا جائے گا۔ تُو خود بھی اُن کے ہاتھ سے نہیں بچے گا بلکہ شاہِ بابل تجھے پکڑ لے گا۔ یہ شہر نذرِ آتش ہو جائے گا۔“nNW&شاہی محل میں جتنی خواتین بچ گئی ہیں اُن سب کو شاہِ بابل کے افسروں کے پاس پہنچایا جائے گا۔ تب یہ خواتین آپ کے بارے میں کہیں گی، ’ہائے، جن آدمیوں پر تُو پورا اعتماد رکھتا تھا وہ فریب دے کر تجھ پر غالب آ گئے ہیں۔ تیرے پاؤں دلدل میں دھنس گئے ہیں، لیکن یہ لوگ غائب ہو گئے ہیں۔‘HM &لیکن اگر آپ شہر سے نکل کر ہتھیار ڈالنے کے لئے تیار نہیں ہیں تو پھر یہ پیغام سنیں جو رب نے مجھ پر ظاہر کیا ہے! y$y)RM&جب وہ اِس طرح کی باتیں کریں گے تو اُنہیں صرف اِتنا سا بتائیں، ’مَیں بادشاہ سے منت کر رہا تھا کہ وہ مجھے یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجیں، ورنہ مَیں مر جاؤں گا‘۔“xQk&جب میرے افسروں کو پتا چلے کہ میری آپ سے گفتگو ہوئی ہے تو وہ آپ کے پاس آ کر پوچھیں گے، ’تم نے بادشاہ سے کیا بات کی، اور بادشاہ نے تم سے کیا کہا؟ ہمیں صاف جواب دو اور جھوٹ نہ بولو، ورنہ ہم تمہیں مار ڈالیں گے۔‘WP)&پھر صِدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا، ”خبردار! کسی کو بھی یہ معلوم نہ ہو کہ ہم نے کیا کیا باتیں کی ہیں، ورنہ آپ مر جائیں گے۔ lV!'صِدقیاہ کے 11ویں سال کے چوتھے مہینے اور نویں دن دشمن نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔'U K'یروشلم یوں دشمن کے ہاتھ میں آیا: یہوداہ کے بادشاہ کے نویں سال اور 10ویں مہینے میں شاہِ بابل نبوکدنضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پہنچا اور شہر کا محاصرہ کرنے لگا۔T &اِس کے بعد یرمیاہ یروشلم کی شکست تک شاہی محافظوں کے صحن میں قیدی رہا۔ S&ایسا ہی ہوا۔ تمام سرکاری افسر یرمیاہ کے پاس آئے اور اُس سے سوال کرنے لگے۔ لیکن اُس نے اُنہیں صرف وہ کچھ بتایا جو بادشاہ نے اُسے کہنے کو کہا تھا۔ تب وہ خاموش ہو گئے، کیونکہ کسی نے بھی اُس کی بادشاہ سے گفتگو نہیں سنی تھی۔ @@eXE'اُنہیں دیکھ کر یہوداہ کا بادشاہ صِدقیاہ اور اُس کے تمام فوجی بھاگ گئے۔ رات کے وقت وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیِ یردن کی طرف دوڑنے لگے،QW'تب نبوکدنضر کے تمام اعلیٰ افسر شہر میں آ کر اُس کے درمیانی دروازے میں بیٹھ گئے۔ اُن میں نیرگل سراضر جو رب ماگ تھا، سمگرنبو، سرسکیم جو رب ساریس تھا اور شاہِ بابل کے باقی بزرگ شامل تھے۔ }L['پھر اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نکلوا کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل کو لے جانے کے لئے محفوظ رکھا۔Z'صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے شاہِ بابل نے رِبلہ میں اُس کے بیٹوں کو قتل کیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے تمام بزرگوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔sYa'لیکن بابل کے فوجیوں نے اُن کا تعاقب کر کے صِدقیاہ کو یریحو کے میدانی علاقے میں پکڑ لیا۔ پھر اُسے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں شاہِ بابل نبوکدنضر کے پاس لایا گیا، اور وہیں اُس نے صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا۔ W #^A' لیکن نبوزرادان نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا، ایسے لوگ جن کے پاس کچھ نہیں تھا۔ اُنہیں اُس نے اُس وقت انگور کے باغ اور کھیت دیئے۔H] ' شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم اور یہوداہ میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔$\C'بابل کے فوجیوں نے شاہی محل اور دیگر لوگوں کے گھروں کو جلا کر یروشلم کی فصیل کو گرا دیا۔ hHa ' چنانچہ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے کسی کو یرمیاہ کے پاس بھیجا۔ اُس وقت نبوشزبان جو رب ساریس تھا، نیرگل سراضر جو رب ماگ تھا اور شاہِ بابل کے باقی افسر نبوزرادان کے پاس تھے۔G` ' نبوکدنضر بادشاہ نے شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان کو حکم دیا، ”یرمیاہ کو اپنے پاس رکھیں۔ اُس کا خیال رکھیں۔ اُسے نقصان نہ پہنچائیں بلکہ جو بھی درخواست وہ کرے اُسے پورا کریں۔“G_ ' نبوکدنضر بادشاہ نے شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان کو حکم دیا، ”یرمیاہ کو اپنے پاس رکھیں۔ اُس کا خیال رکھیں۔ اُسے نقصان نہ پہنچائیں بلکہ جو بھی درخواست وہ کرے اُسے پورا کریں۔“ mc'جب یرمیاہ ابھی شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا تو رب اُس سے ہم کلام ہوا،b'یرمیاہ اب تک شاہی محافظوں کے صحن میں گرفتار تھا۔ اُنہوں نے حکم دیا کہ اُسے وہاں سے نکال کر جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کے حوالے کر دیا جائے تاکہ وہ اُسے اُس کے اپنے گھر پہنچا دے۔ یوں یرمیاہ اپنے لوگوں کے درمیان بسنے لگا۔ R.bR f'مَیں خود تجھے بچاؤں گا۔ چونکہ تُو نے مجھ پر بھروسا کیا اِس لئے تُو تلوار کی زد میں نہیں آئے گا بلکہ تیری جان چھوٹ جائے گی۔ یہ رب کا فرمان ہے‘۔“ Ge 'لیکن رب فرماتا ہے کہ تجھے مَیں اُس دن چھٹکارا دوں گا، تجھے اُن کے حوالے نہیں کیا جائے گا جن سے تُو ڈرتا ہے۔Md'”جا کر ایتھوپیا کے عبدمَلِک کو بتا، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ دیکھ، مَیں اِس شہر کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے کو ہوں جس کا اعلان مَیں نے کیا تھا۔ مَیں اُس پر مہربانی نہیں کروں گا بلکہ اُسے نقصان پہنچاؤں گا۔ تُو اپنی آنکھوں سے یہ دیکھے گا۔ eVeliS(اور اب وہ یہ آفت اُسی طرح ہی لایا جس طرح اُس نے فرمایا تھا۔ سب کچھ اِس لئے ہوا کہ آپ کی قوم رب کا گناہ کرتی رہی اور اُس کی نہ سنی۔>hw(تب نبوزرادان نے یرمیاہ کو بُلا کر اُس سے کہا، ”رب آپ کے خدا نے اعلان کیا تھا کہ اِس جگہ پر آفت آئے گی۔bg A(آزاد ہونے کے بعد بھی رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے اُسے رامہ میں رِہا کیا تھا۔ کیونکہ جب یروشلم اور باقی یہوداہ کے قیدیوں کو ملکِ بابل میں لے جانے کے لئے جمع کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یرمیاہ بھی زنجیروں میں جکڑا ہوا اُن میں شامل ہے۔   rj_(لیکن آج مَیں وہ زنجیریں کھول دیتا ہوں جن سے آپ کے ہاتھ جکڑے ہوئے ہیں۔ آپ آزاد ہیں۔ اگر چاہیں تو میرے ساتھ بابل جائیں۔ تب مَیں ہی آپ کی نگرانی کروں گا۔ باقی آپ کی مرضی۔ اگر یہیں رہنا پسند کریں گے تو یہیں رہیں۔ پورے ملک میں جہاں بھی جانا چاہیں جائیں۔ کوئی آپ کو نہیں روکے گا۔“ //:lo(جدلیاہ مِصفاہ میں ٹھہرا ہوا تھا۔ یرمیاہ اُس کے پاس جا کر ملک کے بچے ہوئے لوگوں کے بیچ میں بسنے لگا۔ k(یرمیاہ اب تک جھجک رہا تھا، اِس لئے نبوزرادان نے کہا، ”پھر جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کے پاس چلے جائیں! شاہِ بابل نے اُسے صوبہ یہوداہ کے شہروں پر مقرر کیا ہے۔ اُس کے ساتھ رہیں۔ یا پھر جہاں بھی رہنا پسند کریں وہیں رہیں۔“ نبوزرادان نے یرمیاہ کو کچھ خوراک اور ایک تحفہ دے کر اُسے رُخصت کر دیا۔  q bn?(تو وہ مِصفاہ میں جدلیاہ کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، قریح کے بیٹے یوحنان اور یونتن، سرایاہ بن تنحومت، عیفی نطوفاتی کے بیٹے اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔ m(دیہات میں اب تک یہوداہ کے کچھ فوجی افسر اپنے دستوں سمیت چھپے رہتے تھے۔ جب اُنہیں خبر ملی کہ شاہِ بابل نے جدلیاہ بن اخی قام کو یہوداہ کا گورنر بنا کر اُن غریب آدمیوں اور بال بچوں پر مقرر کیا ہے جو جلاوطن نہیں ہوئے ہیں FFp#( مَیں خود مِصفاہ میں ٹھہر کر آپ کی سفارش کروں گا جب بابل کے نمائندے آئیں گے۔ اِتنے میں انگور، موسمِ گرما کا پھل اور زیتون کی فصلیں جمع کر کے اپنے برتنوں میں محفوظ رکھیں۔ اُن شہروں میں آباد رہیں جن پر آپ نے قبضہ کر لیا ہے۔“o3( جدلیاہ بن اخی قام بن سافن نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے تابع ہو جانے سے مت ڈرنا! ملک میں آباد ہو کر شاہِ بابل کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔ B6sg( ایک دن یوحنان بن قریح اور وہ تمام فوجی افسر جو اب تک دیہات میں ٹھہرے ہوئے تھے جدلیاہ سے ملنے آئے۔9rm( تو وہ سب یہوداہ میں واپس آئے۔ جن ممالک میں بھی وہ منتشر ہوئے تھے وہاں سے وہ مِصفاہ آئے تاکہ جدلیاہ سے ملیں۔ اُس موسمِ گرما میں وہ انگور اور باقی پھل کی بڑی فصل جمع کر سکے۔{qq( یہوداہ کے متعدد باشندے موآب، عمون، ادوم اور دیگر پڑوسی ممالک میں ہجرت کر گئے تھے۔ اب جب اُنہیں اطلاع ملی کہ شاہِ بابل نے کچھ بچے ہوئے لوگوں کو یہوداہ میں چھوڑ کر جدلیاہ بن اخی قام بن سافن کو گورنر بنا دیا ہے CCJu(تب یوحنان بن قریح مِصفاہ آیا اور علیٰحدگی میں جدلیاہ سے ملا۔ وہ بولا، ”مجھے اسمٰعیل بن نتنیاہ کے پاس جا کر اُسے مار دینے کی اجازت دیں۔ کسی کو بھی پتا نہیں چلے گا۔ کیا ضرورت ہے کہ وہ آپ کو قتل کرے؟ اگر وہ اِس میں کامیاب ہو جائے تو آپ کے پاس جمع شدہ ہم وطن سب کے سب منتشر ہو جائیں گے اور یہوداہ کا بچا ہوا حصہ ہلاک ہو جائے گا۔“itM(مِصفاہ میں پہنچ کر وہ جدلیاہ سے کہنے لگے، ”کیا آپ کو نہیں معلوم کہ عمون کے بادشاہ بعلیس نے اسمٰعیل بن نتنیاہ کو آپ کو قتل کرنے کے لئے بھیجا ہے؟“ لیکن جدلیاہ بن اخی قام نے اُن کی بات کا یقین نہ کیا۔ 9Dx)تو اسمٰعیل اور اُس کے دس آدمی اچانک اُٹھے اور اپنی تلواروں کو کھینچ کر جدلیاہ کو مار ڈالا۔ یوں اسمٰعیل نے اُس آدمی کو قتل کیا جسے بابل کے بادشاہ نے صوبہ یہوداہ پر مقرر کیا تھا۔dw E)اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع شاہی نسل کا تھا اور پہلے شاہِ یہوداہ کا اعلیٰ افسر تھا۔ ساتویں مہینے میں وہ دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے کر مِصفاہ میں جدلیاہ سے ملنے آیا۔ جب وہ مل کر کھانا کھا رہے تھےBv(جدلیاہ نے یوحنان کو ڈانٹ کر کہا، ”ایسا مت کرنا! جو کچھ آپ اسمٰعیل کے بارے میں بتا رہے ہیں وہ جھوٹ ہے۔“ $C{)تو 80 آدمی وہاں پہنچے جو سِکم، سَیلا اور سامریہ سے آ کر رب کے تباہ شدہ گھر میں اُس کی پرستش کرنے جا رہے تھے۔ اُن کے پاس غلہ اور بخور کی قربانیاں تھیں، اور اُنہوں نے غم کے مارے اپنی داڑھیاں منڈوا کر اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور اپنی جِلد کو زخمی کر دیا تھا۔sza)اگلے دن جب کسی کو معلوم نہیں تھا کہ جدلیاہ کو قتل کیا گیا ہےWy))اُس نے مِصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ رہنے والے تمام ہم وطنوں کو بھی قتل کیا اور وہاں ٹھہرنے والے بابل کے فوجیوں کو بھی۔ 5~%)صرف دس آدمی بچ گئے جب اُنہوں نے اسمٰعیل سے کہا، ”ہمیں مت قتل کرنا، کیونکہ ہمارے پاس گندم، جَو اور شہد کے ذخیرے ہیں جو ہم نے کھلے میدان میں کہیں چھپا رکھے ہیں۔“ یہ سن کر اُس نے اُنہیں دوسروں کی طرح نہ مارا بلکہ زندہ چھوڑا۔;}q)جوں ہی وہ شہر میں داخل ہوئے تو اسمٰعیل اور اُس کے ساتھیوں نے اُنہیں قتل کر کے ایک حوض میں پھینک دیا۔|)اسمٰعیل روتے روتے مِصفاہ سے نکل کر اُن سے ملنے آیا۔ جب وہ اُن کے پاس پہنچا تو کہنے لگا، ”جدلیاہ بن اخی قام کے پاس آؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا ہے!“ }K}I ) مِصفاہ کے باقی لوگوں کو اُس نے قیدی بنا لیا۔ اُن میں یہوداہ کے بادشاہ کی بیٹیاں اور باقی وہ تمام لوگ شامل تھے جن پر شاہی محافظوں کے سردار نبوزرادان نے جدلیاہ بن اخی قام کو مقرر کیا تھا۔ پھر اسمٰعیل اُن سب کو اپنے ساتھ لے کر ملکِ عمون کے لئے روانہ ہوا۔0[) جس حوض میں اسمٰعیل نے مذکورہ آدمیوں کی لاشیں پھینک دیں وہ بہت بڑا تھا۔ یہوداہ کے بادشاہ آسا نے اُسے اُس وقت بنوایا تھا جب اسرائیلی بادشاہ بعشا سے جنگ تھی اور وہ مِصفاہ کو مضبوط بنا رہا تھا۔ اسمٰعیل نے اِسی حوض کو مقتولوں سے بھر دیا تھا۔ SgW ;)اسمٰعیل آٹھ ساتھیوں سمیت فرار ہوا اور یوحنان کے ہاتھ سے بچ کر ملکِ عمون میں چلا گیا۔tc)سب نے اسمٰعیل کو چھوڑ دیا اور مُڑ کر یوحنان کے پاس بھاگ آئے۔!) جوں ہی اسمٰعیل کے قیدیوں نے یوحنان اور اُس کے افسروں کو دیکھا تو وہ خوش ہوئے۔gI) تب وہ اپنے تمام فوجیوں کو جمع کر کے اسمٰعیل سے لڑنے کے لئے نکلے اور اُس کا تعاقب کرتے کرتے اُسے جِبعون کے جوہڑ کے پاس جا لیا۔(K) لیکن یوحنان بن قریح اور اُس کے ساتھی افسروں کو اطلاع دی گئی کہ اسمٰعیل سے کیا جرم ہوا ہے۔ E  #.9DOZep{ *5@KV`kv&1<GQ\gr} (M (M (M (M ( M ( M ( M ( M ( M (M (M (M (M ( M ( M ( M ( M ( M (M (M (M  )M )M )M )M )M )M )M )M ) M ) N ) N ) N ) N )N )N )N )N )N  *N *N *N *N *N *N *N *N * N * N * N * N * N *N *N *N *N *N *N *N *N *N  +N +N +N! +N" +N# +N$ +N% +N& + N' + N( + N) + N* + N+  ,N, ,N- ,N. ,N/ cc))لیکن وہ مِصفاہ واپس نہ گئے بلکہ آگے چلتے چلتے بیت لحم کے قریب کے گاؤں بنام سرائے کِمہام میں رُک گئے۔ وہاں وہ مصر کے لئے روانہ ہونے کی تیاریاں کرنے لگے،|s)یوں مِصفاہ کے بچے ہوئے تمام لوگ جِبعون میں یوحنان اور اُس کے ساتھی افسروں کے زیرِ نگرانی آئے۔ اُن میں وہ تمام فوجی، خواتین، بچے اور درباری شامل تھے جنہیں اسمٰعیل نے جدلیاہ کو قتل کرنے کے بعد قیدی بنایا تھا۔  *دعا کریں کہ رب آپ کا خدا ہمیں دکھائے کہ ہم کہاں جائیں اور کیا کچھ کریں۔“? y*یرمیاہ نبی کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”ہماری منت قبول کریں اور رب اپنے خدا سے ہمارے لئے دعا کریں۔ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ گو ہم پہلے متعدد لوگ تھے، لیکن اب تھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔8  m*یوحنان بن قریح، یزنیاہ بن ہوسعیاہ اور دیگر فوجی افسر باقی تمام لوگوں کے ساتھ چھوٹے سے لے کر بڑے تکS!)کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے، اِس لئے کہ جدلیاہ بن اخی قام کو قتل کرنے سے اسمٰعیل بن نتنیاہ نے اُس آدمی کو موت کے گھاٹ اُتارا تھا جسے شاہِ بابل نے یہوداہ کا گورنر مقرر کیا تھا۔ oR*خواہ اُس کی ہدایت ہمیں اچھی لگے یا بُری، ہم رب اپنے خدا کی سنیں گے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہم رب اپنے خدا کی سنیں تب ہی ہماری سلامتی ہو گی۔ اِسی لئے ہم آپ کو اُس کے پاس بھیج رہے ہیں۔“% E*اُنہوں نے کہا، ”رب ہمارا وفادار اور قابلِ اعتماد گواہ ہے۔ اگر ہم ہر بات پر عمل نہ کریں جو رب آپ کا خدا آپ کی معرفت ہم پر نازل کرے گا تو وہی ہمارے خلاف گواہی دے۔b ?*یرمیاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں دعا میں ضرور رب آپ کے خدا کو آپ کی گزارش پیش کروں گا۔ اور جو بھی جواب رب دے وہ مَیں لفظ بہ لفظ آپ کو بتا دوں گا۔ مَیں آپ کو کسی بھی بات سے محروم نہیں رکھوں گا۔“ mU* ’اگر تم اِس ملک میں رہو تو مَیں تمہیں نہیں گراؤں گا بلکہ تعمیر کروں گا، تمہیں جڑ سے نہیں اُکھاڑوں گا بلکہ پنیری کی طرح لگا دوں گا۔ کیونکہ مجھے اُس مصیبت پر افسوس ہے جس میں مَیں نے تمہیں مبتلا کیا ہے۔N* کہا، ”آپ نے مجھے رب اسرائیل کے خدا کے پاس بھیجا تا کہ مَیں آپ کی گزارش اُس کے سامنے لاؤں۔ اب اُس کا فرمان سنیں!4c*اُس نے یوحنان، اُس کے ساتھی افسروں اور باقی تمام لوگوں کو چھوٹے سے لے کر بڑے تک اپنے پاس بُلا کر`;*دس دن گزرنے کے بعد رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا۔  a-U*بلکہ مصر جائیں گے جہاں نہ جنگ دیکھیں گے، نہ جنگی نرسنگے کی آواز سنیں گے اور نہ بھوکے رہیں گے%E* لیکن اگر تم رب اپنے خدا کی سننے کے لئے تیار نہ ہو بلکہ کہو کہ ہم اِس ملک میں نہیں رہیں گے)M* مَیں تم پر رحم کروں گا، اِس لئے وہ بھی تم پر رحم کر کے تمہیں تمہارے ملک میں واپس آنے دے گا۔B* اِس وقت تم شاہِ بابل سے ڈرتے ہو، لیکن اُس سے خوف مت کھانا!‘ رب فرماتا ہے، ’اُس سے دہشت نہ کھاؤ، کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری مدد کر کے اُس کے ہاتھ سے چھٹکارا دوں گا۔ 27i*جتنے بھی مصر جا کر وہاں رہنے پر تُلے ہوئے ہوں وہ سب تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ جس مصیبت میں مَیں اُنہیں ڈال دوں گا اُس سے کوئی نہیں بچے گا۔‘X+*تو یقین جانو کہ جس تلوار اور کال سے تم ڈرتے ہو وہ وہیں مصر میں تمہارا پیچھا کرتا رہے گا۔ وہاں جا کر تم یقیناً مرو گے۔lS*تو رب کا جواب سنو! اے یہوداہ کے بچے ہوئے لوگو، رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ اگر تم مصر میں جا کر وہاں پناہ لینے پر تُلے ہوئے ہو LXL *اے یہوداہ کے بچے ہوئے لوگو، اب رب آپ سے ہم کلام ہوا ہے۔ اُس کا جواب صاف ہے۔ مصر کو مت جانا! یہ بات خوب جان لیں کہ آج مَیں نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے۔#A*کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’پہلے میرا سخت غضب یروشلم کے باشندوں پر نازل ہوا۔ اگر تم مصر جاؤ تو میرا غضب تم پر بھی نازل ہو گا۔ تمہیں دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور تم اُن کی لعن طعن اور حقارت کا نشانہ بنو گے۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمنوں کے لئے تمہارے جیسا انجام چاہے گا۔ جہاں تک تمہارے وطن کا تعلق ہے، تم اُسے آئندہ کبھی نہیں دیکھو گے۔‘ jO*چنانچہ اب جان لیں کہ جہاں آپ جا کر پناہ لینا چاہتے ہیں وہاں آپ تلوار، کال اور مہلک بیماریوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔“ *آج مَیں نے یہ کیا ہے، لیکن آپ رب اپنے خدا کی سننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ جو کچھ بھی اُس نے مجھے آپ کو سنانے کو کہا ہے اُس پر آپ عمل نہیں کرنا چاہتے۔fG*آپ نے خود اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا جب آپ نے مجھے رب اپنے خدا کے پاس بھیج کر کہا، ’رب ہمارے خدا سے ہمارے لئے دعا کریں۔ اُس کا پورا جواب ہمیں سنائیں، کیونکہ ہم اُس کی تمام باتوں پر عمل کریں گے۔‘ (X!++اِس کے پیچھے باروک بن نیریاہ کا ہاتھ ہے۔ وہی تمہیں ہمارے خلاف اُکسا رہا ہے، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم بابلیوں کے ہاتھ میں آ جائیں تاکہ وہ ہمیں قتل کریں یا جلاوطن کر کے ملکِ بابل لے جائیں۔“E +پھر عزریاہ بن ہوسعیاہ، یوحنان بن اخی قام اور تمام بدتمیز آدمی بول اُٹھے، ”تم جھوٹ بول رہے ہو! رب ہمارے خدا نے تمہیں یہ سنانے کو نہیں بھیجا کہ مصر کو نہ جاؤ، نہ وہاں آباد ہو جاؤ۔S #+یرمیاہ خاموش ہوا۔ جو کچھ بھی رب اُن کے خدا نے یرمیاہ کو اُنہیں سنانے کو کہا تھا اُسے اُس نے اُن سب تک پہنچایا تھا۔ o$Y+وہ تمام مرد، عورتیں اور بچے بادشاہ کی بیٹیوں سمیت بھی اُن میں شامل تھے جنہیں شاہی محافظوں کے سردار نبوزرادان نے جدلیاہ بن اخی قام کے سپرد کیا تھا۔ یرمیاہ نبی اور باروک بن نیریاہ کو بھی ساتھ جانا پڑا۔#+بلکہ سب یوحنان اور باقی تمام فوجی افسروں کی راہنمائی میں مصر چلے گئے۔ اُن میں یہوداہ کے وہ بچے ہوئے سب لوگ شامل تھے جو پہلے مختلف ممالک میں منتشر ہوئے تھے، لیکن اب یہوداہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لئے واپس آئے تھے۔`";+ایسی باتیں کرتے کرتے یوحنان بن قریح، دیگر فوجی افسروں اور باقی تمام لوگوں نے رب کا حکم رد کیا۔ وہ ملکِ یہوداہ میں نہ رہے ?V?T(#+ پھر اُنہیں بتا دے، ’رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں اپنے خادم شاہِ بابل نبوکدنضر کو بُلا کر یہاں لاؤں گا اور اُس کا تخت اُن پتھروں کے اوپر کھڑا کروں گا جو مَیں نے یرمیاہ کے ذریعے دبائے ہیں۔ نبوکدنضر اُن ہی کے اوپر اپنا شاہی تنبو لگائے گا۔_'9+ ”اپنے ہم وطنوں کی موجودگی میں چند ایک بڑے پتھر فرعون کے محل کے دروازے کے قریب لے جا کر فرش کی کچی اینٹوں کے نیچے دبا دے۔V&'+تحفن حیس میں رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،%%E+یوں وہ رب کی ہدایت رد کر کے روانہ ہوئے اور چلتے چلتے مصری سرحد کے شہر تحفن حیس تک پہنچے۔ %)E+ کیونکہ وہ آئے گا اور مصر پر حملہ کر کے ہر ایک کے ساتھ وہ کچھ کرے گا جو اُس کے نصیب میں ہے۔ ایک مر جائے گا، دوسرا قید میں جائے گا اور تیسرا تلوار کی زد میں آئے گا۔ `*;+ نبوکدنضر مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا کر راکھ کر دے گا اور اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا اپنے کپڑے سے جوئیں نکال نکال کر اُسے صاف کر لیتا ہے اُسی طرح شاہِ بابل مصر کو مال و متاع سے صاف کرے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے مندر میں جا کر اُس کے ستونوں کو ڈھا دے گا اور باقی مصری دیوتاؤں کے مندر بھی نذرِ آتش کرے گا۔ پھر شاہِ بابل صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“ `+;+ نبوکدنضر مصری دیوتاؤں کے مندروں کو جلا کر راکھ کر دے گا اور اُن کے بُتوں پر قبضہ کر کے اُنہیں اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جس طرح چرواہا اپنے کپڑے سے جوئیں نکال نکال کر اُسے صاف کر لیتا ہے اُسی طرح شاہِ بابل مصر کو مال و متاع سے صاف کرے گا۔ مصر آتے وقت وہ سورج دیوتا کے مندر میں جا کر اُس کے ستونوں کو ڈھا دے گا اور باقی مصری دیوتاؤں کے مندر بھی نذرِ آتش کرے گا۔ پھر شاہِ بابل صحیح سلامت وہاں سے واپس چلا جائے گا‘۔“ ooI- ,”رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’تم نے خود وہ بڑی آفت دیکھی جو مَیں یروشلم اور یہوداہ کے دیگر تمام شہروں پر لایا۔ آج وہ ویران و سنسان ہیں، اور اُن میں کوئی نہیں بستا۔>, y,رب کا کلام ایک بار پھر یرمیاہ پر نازل ہوا۔ اُس میں وہ اُن تمام ہم وطنوں سے ہم کلام ہوا جو شمالی مصر کے شہروں مجدال، تحفن حیس اور میمفِس اور جنوبی مصر بنام پتروس میں رہتے تھے۔ W0),لیکن اُنہوں نے نہ سنی، نہ دھیان دیا۔ نہ وہ اپنی بےدینی سے باز آئے، نہ اجنبی معبودوں کو بخور جلانے کا سلسلہ بند کیا۔x/k,بار بار مَیں نبیوں کو اُن کے پاس بھیجتا رہا، اور بار بار میرے خادم کہتے رہے کہ ایسی گھنونی حرکتیں مت کرنا، کیونکہ مجھے اِن سے نفرت ہے!x.k,یوں اُنہیں اُن کی بُری حرکتوں کا اجر ملا۔ کیونکہ اجنبی معبودوں کے لئے بخور جلا کر اُن کی خدمت کرنے سے اُنہوں نے مجھے طیش دلایا۔ اور یہ ایسے دیوتا تھے جن سے پہلے نہ وہ، نہ تم اور نہ تمہارے باپ دادا واقف تھے۔ ++2),اب رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’تم اپنا ستیاناس کیوں کر رہے ہو؟ ایسے قدم اُٹھانے سے تم یہوداہ سے آئے ہوئے مردوں اور عورتوں کو بچوں اور شیرخواروں سمیت ہلاکت کی طرف لا رہے ہو۔ اِس صورت میں ایک بھی نہیں بچے گا۔41c,تب میرا شدید غضب اُن پر نازل ہوا۔ میرے قہر کی زبردست آگ نے یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں پھیلتے پھیلتے اُنہیں ویران و سنسان کر دیا۔ آج تک اُن کا یہی حال ہے۔‘ pc4A, کیا تم اپنی قوم کے سنگین گناہوں کو بھول گئے ہو؟ کیا تمہیں وہ کچھ یاد نہیں جو تمہارے باپ دادا، یہوداہ کے راجے رانیوں اور تم سے تمہاری بیویوں سمیت ملکِ یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں میں سرزد ہوا ہے؟ 3,مجھے اپنے ہاتھوں کے کام سے طیش کیوں دلاتے ہو؟ یہاں مصر میں پناہ لے کر تم اجنبی معبودوں کے لئے بخور کیوں جلاتے ہو؟ اِس سے تم اپنے آپ کو نیست و نابود کر رہے ہو، تم دنیا کی تمام قوموں کے لئے لعنت اور مذاق کا نشانہ بنو گے۔ e6E, چنانچہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’مَیں تم پر آفت لانے کا اٹل ارادہ رکھتا ہوں۔ تمام یہوداہ ختم ہو جائے گا۔E5, آج تک تم نے نہ انکساری کا اظہار کیا، نہ میرا خوف مانا، اور نہ میری شریعت کے مطابق زندگی گزاری۔ تم اُن ہدایات کے تابع نہ رہے جو مَیں نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کی تھیں۔‘ R9Rb8?, جس طرح مَیں نے یروشلم کو سزا دی عین اُسی طرح مَیں مصر میں آنے والے ہم وطنوں کو تلوار، کال اور مہلک بیماریوں سے سزا دوں گا۔B7, مَیں یہوداہ کے اُس بچے ہوئے حصے کو صفحۂ ہستی سے مٹا دوں گا جو مصر میں جا کر پناہ لینے پر تُلا ہوا تھا۔ سب مصر میں ہلاک ہو جائیں گے، خواہ تلوار سے، خواہ کال سے۔ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب کے سب تلوار یا کال کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ اُنہیں دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ دوسروں کی لعن طعن اور حقارت کا نشانہ بنیں گے۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمنوں کے لئے اُن ہی کا سا انجام چاہے گا۔ =N=p;[,”جو بات آپ نے رب کا نام لے کر ہم سے کی ہے وہ ہم نہیں مانتے۔:+,اُس وقت شمالی اور جنوبی مصر میں رہنے والے یہوداہ کے تمام مرد اور عورتیں ایک بڑے اجتماع کے لئے جمع ہوئے تھے۔ مردوں کو خوب معلوم تھا کہ ہماری بیویاں اجنبی معبودوں کو بخور کی قربانیاں پیش کرتی ہیں۔ اب اُنہوں نے یرمیاہ سے کہا،-9U,یہوداہ کے جتنے بچے ہوئے لوگ یہاں مصر میں پناہ لینے کے لئے آئے ہیں وہ سب یہیں ہلاک ہو جائیں گے۔ کوئی بھی بچ کر ملکِ یہوداہ میں نہیں لوٹے گا، گو تم سب وہاں دوبارہ آباد ہونے کی شدید آرزو رکھتے ہو۔ صرف چند ایک اِس میں کامیاب ہو جائیں گے‘۔“ ==?=y,لیکن جب سے ہم آسمانی ملکہ کو بخور اور مَے کی نذریں پیش کرنے سے باز آئے ہیں اُس وقت سے ہر لحاظ سے حاجت مند رہے ہیں۔ اُسی وقت سے ہم تلوار اور کال کی زد میں آ کر نیست ہو رہے ہیں۔“z<o,ہم اُن تمام باتوں پر ضرور عمل کریں گے جو ہم نے کہی ہیں۔ ہم آسمانی ملکہ دیوی کے لئے بخور جلائیں گے اور اُسے مَے کی نذریں پیش کریں گے۔ ہم وہی کچھ کریں گے جو ہم، ہمارے باپ دادا، ہمارے بادشاہ اور ہمارے بزرگ ملکِ یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں میں کیا کرتے تھے۔ کیونکہ اُس وقت روٹی کی کثرت تھی اور ہمارا اچھا حال تھا۔ اُس وقت ہم کسی بھی مصیبت سے دوچار نہ ہوئے۔ 9@m,”دیکھو، رب نے اُس بخور پر دھیان دیا جو تم اور تمہارے باپ دادا نے بادشاہوں، بزرگوں اور عوام سمیت یہوداہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں جلایا ہے۔ یہ بات اُسے خوب یاد ہے۔?,یرمیاہ اعتراض کرنے والے تمام مردوں اور عورتوں سے دوبارہ مخاطب ہوا،o>Y,عورتوں نے بات جاری رکھ کر کہا، ”کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہمارے شوہروں کو اِس کا علم نہیں تھا کہ ہم آسمانی ملکہ کو بخور اور مَے کی نذریں پیش کرتی ہیں، کہ ہم اُس کی شکل کی ٹکیاں بنا کر اُس کی پوجا کرتی ہیں؟“ *GC ,پھر یرمیاہ نے تمام لوگوں سے عورتوں سمیت کہا، ”اے مصر میں رہنے والے یہوداہ کے تمام ہم وطنو، رب کا کلام سنو!KB,آفت اِسی لئے تم پر آئی کہ تم نے بُتوں کے لئے بخور جلا کر رب کی نہ سنی۔ نہ تم نے اُس کی شریعت کے مطابق زندگی گزاری، نہ اُس کی ہدایات اور احکام پر عمل کیا۔ آج تک ملک کا یہی حال رہا ہے۔“QA,آخرکار ایک وقت آیا جب تمہاری شریر اور گھنونی حرکتیں قابلِ برداشت نہ رہیں، اور رب کو تمہیں سزا دینی پڑی۔ یہی وجہ ہے کہ آج تمہارا ملک ویران و سنسان ہے، کہ اُسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمن کے لئے ایسا ہی انجام چاہتا ہے۔bR!RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{VX[^acfijÁlānŁpƁsǁuVX[^acfijÁlānŁpƁsǁuȁxɁ{ʁ~ˁ́΁ρ ЁсҁӁԁՁց!ׁ$؁(ف)ځ*ہ+܁-݁0ށ2߁46ၜ8⁜;ぜ=䁜@停C灜D聜F遜IꁜL쁜O큜RUWY]`cfhikmprw{~ ! # & ) , /136:=@DHKMPSUWZ]` c ttD ,رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے کہ تم اور تمہاری بیویوں نے اصرار کیا ہے، ’ہم ضرور اپنی اُن مَنتوں کو پورا کریں گے جو ہم نے مانی ہیں، ہم ضرور آسمانی ملکہ کو بخور اور مَے کی نذریں پیش کریں گے۔‘ اور تم نے اپنے الفاظ اور اپنی حرکتوں سے ثابت کر دیا ہے کہ تم سنجیدگی سے اپنے اِس اعلان پر عمل کرنا چاہتے ہو۔ تو ٹھیک ہے، اپنا وعدہ اور اپنی مَنتیں پوری کرو! qF,کیونکہ مَیں تمہاری نگرانی کر رہا ہوں، لیکن تم پر مہربانی کرنے کے لئے نہیں بلکہ تمہیں نقصان پہنچانے کے لئے۔ مصر میں رہنے والے یہوداہ کے تمام لوگ تلوار اور کال کی زد میں آ جائیں گے اور پِستے پِستے ہلاک ہو جائیں گے۔ E,لیکن اے مصر میں رہنے والے تمام ہم وطنو، رب کے کلام پر دھیان دو! رب فرماتا ہے کہ میرے عظیم نام کی قَسم، آئندہ مصر میں تم میں سے کوئی میرا نام لے کر قَسم نہیں کھائے گا، کوئی نہیں کہے گا، ’رب قادرِ مطلق کی حیات کی قَسم!‘ --cIA,نشان یہ ہو گا کہ جس طرح مَیں نے یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کو اُس کے جانی دشمن نبوکدنضر کے حوالے کر دیا اُسی طرح مَیں حُفرع فرعون کو بھی اُس کے جانی دشمنوں کے حوالے کر دوں گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔“ H#,رب فرماتا ہے کہ مَیں تمہیں نشان بھی دیتا ہوں تاکہ تمہیں یقین ہو جائے کہ مَیں تمہارے خلاف خالی باتیں نہیں کر رہا بلکہ تمہیں یقیناً مصر میں سزا دوں گا۔MG,صرف چند ایک دشمن کی تلوار سے بچ کر ملکِ یہوداہ واپس آئیں گے۔ تب یہوداہ کے جتنے بچے ہوئے لوگ مصر میں پناہ لینے کے لئے آئے ہیں وہ سب جان لیں گے کہ کس کی بات درست نکلی ہے، میری یا اُن کی۔ >Lw-کہ تُو کہتا ہے، ’ہائے، مجھ پر افسوس! رب نے میرے درد میں اضافہ کر دیا ہے، اب مجھے رنج و الم بھی سہنا پڑتا ہے۔ مَیں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں۔ کہیں بھی آرام و سکون نہیں ملتا۔‘hKK-”اے باروک، رب اسرائیل کا خدا تیرے بارے میں فرماتا ہے{J s-یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں یرمیاہ نبی کو باروک بن نیریاہ کے لئے رب کا پیغام ملا۔ اُس وقت یرمیاہ باروک سے وہ تمام باتیں لکھوا رہا تھا جو اُس پر نازل ہوئی تھیں۔ یرمیاہ نے کہا، E  #.9DOZep{  *5@KV`kv&1<GR]hs~ ,N1 ,N2 ,N3 , N4 , N5 , N6 , N7 , N8 ,N9 ,N1 ,N2 ,N3 , N4 , N5 , N6 , N7 , N8 ,N9 ,N: ,N; ,N< ,N= ,N> ,N? ,N@ ,NA ,NB ,NC ,ND ,NE ,NF ,NG ,NH ,NI  -NJ -NK -NL -NM -NN  .NO .NP .NQ .NR .NS .NT .NU .NV . NW . NX . NY . NZ . N[ .N\ .N] .N^ .N_ .N` .Na .Nb .Nc .Nd .Ne .Nf .Ng .Nh .Ni .Nj  /Nk /Nl /Nm /Nn /No /Np /Nq  0Nr 0Ns 0Nt 0Nu .O .یرمیاہ پر مختلف قوموں کے بارے میں بھی پیغامات نازل ہوئے۔ یہ ذیل میں درج ہیں۔N -تو پھر تُو اپنے لئے کیوں بڑی کامیابی حاصل کرنے کا آرزومند ہے؟ ایسا خیال چھوڑ دے، کیونکہ مَیں تمام انسانوں پر آفت لا رہا ہوں۔ یہ رب کا فرمان ہے۔ لیکن جہاں بھی تُو جائے وہاں مَیں ہونے دوں گا کہ تیری جان چھوٹ جائے۔“ AM}-اے باروک، رب جواب میں فرماتا ہے کہ جو کچھ مَیں نے خود تعمیر کیا اُسے مَیں گرا دوں گا، جو پودا مَیں نے خود لگایا اُسے جڑ سے اُکھاڑ دوں گا۔ پورے ملک کے ساتھ ایسا ہی سلوک کروں گا۔ ?bR?.گھوڑوں کو رتھوں میں جوتو! دیگر گھوڑوں پر سوار ہو جاؤ! خود پہن کر کھڑے ہو جاؤ! اپنے نیزوں کو روغن سے چمکا کر زرہ بکتر پہن لو!jQO.”اپنی بڑی اور چھوٹی ڈھالیں تیار کر کے جنگ کے لئے نکلو!IT_ju$/:EP[fq| 0Nw 0Nx 0Ny 0 Nz 0 N{ 0 N| 0 N} 0 N~ 0N 0Nw 0Nx 0Ny 0 Nz 0 N{ 0 N| 0 N} 0 N~ 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0N 0 N 0!N 0"N 0#N 0$N 0%N 0&N 0'N 0(N 0)N 0*N 0+N 0,N 0-N 0.N 0/N  1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1 N 1 N 1 N 1 N 1 N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N 1N H!=0!اب خوشی و شادمانی موآب کے باغوں اور کھیتوں سے جاتی رہی ہے۔ مَیں نے انگور کا رس نکالنے کا کام روک دیا ہے۔ کوئی خوشی کے نعرے لگا لگا کر انگور کو پاؤں تلے نہیں روندتا۔ شور تو مچ رہا ہے، لیکن خوشی کے نعرے بلند نہیں ہو رہے بلکہ جنگ کے۔3a0 اے سِبماہ کی انگور کی بیل، یعزیر کی نسبت مَیں کہیں زیادہ تجھ پر ماتم کر رہا ہوں۔ تیری کونپلیں یعزیر تک پھیلی ہوئی تھیں بلکہ سمندر کو پار بھی کرتی تھیں۔ لیکن اب تباہ کرنے والا دشمن تیرے پکے ہوئے انگوروں اور موسمِ گرما کے پھل پر ٹوٹ پڑا ہے۔ hK0$اِس لئے میرا دل بانسری کے ماتمی سُر نکال کر موآب اور قیرحراست کے لئے نوحہ کر رہا ہے۔ کیونکہ اُن کی حاصل شدہ دولت جاتی رہی ہے۔q]0#رب فرماتا ہے، ”موآب میں جو اونچی جگہوں پر چڑھ کر اپنے دیوتاؤں کو بخور اور باقی قربانیاں پیش کرتے ہیں اُن کا مَیں خاتمہ کر دوں گا۔lS0"حسبون میں لوگ مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اُن کی۔ آواز اِلی عالی اور یہض تک سنائی دے رہی ہے۔ اِسی طرح ضُغر کی چیخیں حورونائم اور عجلت شلیشیاہ تک پہنچ گئی ہیں۔ کیونکہ نِمریم کا پانی بھی خشک ہو جائے گا۔“ C2Q0'ہائے، موآب پاش پاش ہو گیا ہے! لوگ زار و قطار رو رہے ہیں، اور موآب نے شرم کے مارے اپنا منہ ڈھانپ لیا ہے۔ وہ مذاق کا نشانہ بن گیا ہے، اُسے دیکھ کر تمام پڑوسیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔“ 0&موآب کی تمام چھتوں پر اور اُس کے چوکوں میں آہ و زاری بلند ہو رہی ہے۔“ کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں نے موآب کو بےکار مٹی کے برتن کی طرح توڑ ڈالا ہے۔8k0%ہر سر گنجا، ہر داڑھی منڈوائی گئی ہے۔ ہر ہاتھ کی جِلد کو زخمی کر دیا گیا ہے، ہر کمر ٹاٹ سے ملبّس ہے۔ >lS0+اے موآبی قوم، دہشت، گڑھا اور پھندا تیرے نصیب میں ہیں۔“/Y0*کیونکہ موآبی قوم صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گی، اِس لئے کہ وہ مغرور ہو کر رب کے خلاف کھڑی ہو گئی ہے۔\30)قریوت قلعوں سمیت اُس کے قبضے میں آ گیا ہے۔ اُس دن موآبی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔\30(رب فرماتا ہے، ”وہ دیکھو! دشمن عقاب کی طرح موآب پر جھپٹا مارتا ہے۔ اپنے پَروں کو پھیلا کر وہ پورے ملک پر سایہ ڈالتا ہے۔ rArJ0.اے موآب، تجھ پر افسوس! کموس دیوتا کے پرستار نیست و نابود ہیں، تیرے بیٹے بیٹیاں قیدی بن کر جلاوطن ہو گئے ہیں۔zo0-پناہ گزین تھکے ہارے حسبون کے سائے میں رُک جاتے ہیں۔ لیکن افسوس، حسبون سے آگ نکل آئی ہے اور سیحون بادشاہ کے شہر میں سے شعلہ بھڑک اُٹھا ہے جو موآب کی پیشانی کو اور شور مچانے والوں کے چاندوں کو نذرِ آتش کرے گا۔;q0,کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو دہشت سے بھاگ کر بچ جائے وہ گڑھے میں گر جائے گا، اور جو گڑھے سے نکل جائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا۔ کیونکہ مَیں موآب پر اُس کی عدالت کا سال لاؤں گا۔ ~~! )1عمونیوں کے بارے میں رب فرماتا ہے، ”کیا اسرائیل کی کوئی اولاد نہیں، کوئی وارث نہیں جو جد کے قبائلی علاقے میں رہ سکے؟ مَلِک دیوتا کے پرستاروں نے اُس پر کیوں قبضہ کیا ہے؟ کیا وجہ ہے کہ یہ لوگ جد کے شہروں میں آباد ہو گئے ہیں؟“b ?0/لیکن آنے والے دنوں میں مَیں موآب کو بحال کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ یہاں موآب پر عدالت کا فیصلہ اختتام پر پہنچ گیا ہے۔ rr #1”اے حسبون، واویلا کر، کیونکہ عَی شہر برباد ہوا ہے۔ اے ربّہ کی بیٹیو، مدد کے لئے چلّاؤ! ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرو! فصیل کے اندر بےچینی سے اِدھر اُدھر پھرو! کیونکہ مَلِک دیوتا اپنے پجاریوں اور بزرگوں سمیت جلاوطن ہو جائے گا۔w"i1چنانچہ رب فرماتا ہے، ”وہ وقت آنے والا ہے کہ میرے حکم پر عمونی دار الحکومت ربّہ کے خلاف جنگ کے نعرے لگائے جائیں گے۔ تب وہ ملبے کا ڈھیر بن جائے گا، اور گرد و نواح کی آبادیاں نذرِ آتش ہو جائیں گی۔ تب اسرائیل اُنہیں ملک بدر کرے گا جنہوں نے اُسے ملک بدر کیا تھا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ y&m1لیکن بعد میں مَیں عمونیوں کو بحال کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔F%1قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں تمام پڑوسیوں کی طرف سے تجھ پر دہشت چھا جانے دوں گا۔ تم سب کو چاروں طرف منتشر کر دیا جائے گا، اور تیرے پناہ گزینوں کو کوئی جمع نہیں کرے گا۔$%1اے بےوفا بیٹی، تُو اپنی زرخیز وادیوں پر اِتنا فخر کیوں کرتی ہے؟ تُو اپنے مال و دولت پر بھروسا کر کے شیخی مارتی ہے کہ اب مجھ پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔“ $$1)]1 اے ادوم، اگر تُو انگور کا باغ ہوتا اور مزدور فصل چننے کے لئے آتے تو تھوڑا بہت اُن کے پیچھے رہ جاتا۔ اگر ڈاکو رات کے وقت تجھے لُوٹ لیتے تو وہ صرف اُتنا ہی چھین لیتے جتنا اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ لیکن تیرا انجام اِس سے کہیں زیادہ بُرا ہو گا۔}(u1اے ددان کے باشندو، بھاگ کر ہجرت کرو، زمین کے اندر چھپ جاؤ۔ کیونکہ مَیں عیسَو کی اولاد پر آفت نازل کرتا ہوں، میری سزا کا دن قریب آ گیا ہے۔'91رب الافواج ادوم کے بارے میں فرماتا ہے، ”کیا تیمان میں حکمت کا نام و نشان نہیں رہا؟ کیا دانش مند صحیح مشورہ نہیں دے سکتے؟ کیا اُن کی دانائی بےکار ہو گئی ہے؟ 0,[1 رب فرماتا ہے، ”جنہیں میرے غضب کا پیالہ پینے کا فیصلہ نہیں سنایا گیا تھا اُنہیں بھی پینا پڑا۔ تو پھر تیری جان کس طرح بچے گی؟ نہیں، تُو یقیناً سزا کا پیالہ پی لے گا۔“U+%1 اپنے یتیموں کو پیچھے چھوڑ دے، کیونکہ مَیں اُن کی جان کو بچائے رکھوں گا۔ تمہاری بیوائیں بھی مجھ پر بھروسا رکھیں۔“O*1 کیونکہ مَیں نے عیسَو کو ننگا کر کے اُس کی تمام چھپنے کی جگہیں ڈھونڈ نکالی ہیں۔ وہ کہیں بھی چھپ نہیں سکے گا۔ اُس کی اولاد، بھائی اور ہم سائے ہلاک ہو جائیں گے، ایک بھی باقی نہیں رہے گا۔ K!/ 1اب مَیں تجھے چھوٹا بنا دوں گا، ایک ایسی قوم جسے دیگر لوگ حقیر جانیں گے۔%.E1مَیں نے رب کی طرف سے پیغام سنا ہے، ”ایک قاصد کو اقوام کے پاس بھیجا گیا ہے جو اُنہیں حکم دے، ’جمع ہو کر ادوم پر حملہ کرنے کے لئے نکلو! اُس سے لڑنے کے لئے اُٹھو!‘0-[1 رب فرماتا ہے، ”میرے نام کی قَسم، بُصرہ شہر گرد و نواح کے تمام شہروں سمیت ابدی کھنڈرات بن جائے گا۔ اُسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ اُسے لعن طعن کریں گے۔ لعنت کرنے والا اپنے دشمن کے لئے بُصرہ ہی کا سا انجام چاہے گا۔“ w1i1”ملکِ ادوم یوں برباد ہو جائے گا کہ وہاں سے گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ اُس کے زخموں کو دیکھ کر وہ ’توبہ توبہ‘ کہیں گے۔“40c1ماضی میں دوسرے تجھ سے دہشت کھاتے تھے، لیکن اِس بات نے اور تیرے غرور نے تجھے فریب دیا ہے۔ بےشک تُو چٹانوں کی دراڑوں میں بسیرا کرتا ہے، اور پہاڑی بلندیاں تیرے قبضے میں ہیں۔ لیکن خواہ تُو اپنا گھونسلا عقاب کی سی اونچی جگہوں پر کیوں نہ بنائے توبھی مَیں تجھے وہاں سے اُتار کر خاک میں ملا دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ =3u1جس طرح شیرببر یردن کے جنگل سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑبکریوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں اچانک ادوم پر حملہ کر کے اُسے اُس کے اپنے ملک سے بھگا دوں گا۔ تب وہ جسے مَیں نے مقرر کیا ہے ادوم پر حکومت کرے گا۔ کیونکہ کون میری مانند ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ کون سا گلہ بان میرا مقابلہ کر سکتا ہے؟“ 21رب فرماتا ہے، ”اُس کا انجام سدوم، عمورہ اور اُن کے پڑوسی شہروں کی مانند ہو گا جنہیں اللہ نے اُلٹا کر نیست و نابود کر دیا۔ وہاں کوئی نہیں بسے گا۔ O61وہ دیکھو! دشمن عقاب کی طرح اُڑ کر ادوم پر جھپٹا مارتا ہے۔ وہ اپنے پَروں کو پھیلا کر بُصرہ پر سایہ ڈالتا ہے۔ اُس دن ادومی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔;5q1ادوم اِتنے دھڑام سے گر جائے گا کہ زمین تھرتھر۱ اُٹھے گی۔ لوگوں کی چیخیں بحرِ قُلزم تک سنائی دیں گی۔_491چنانچہ ادوم پر رب کا فیصلہ سنو! تیمان کے باشندوں کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔ Y,YN:1رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن اُس کے جوان آدمی گلیوں میں گر کر رہ جائیں گے، اُس کے تمام فوجی ہلاک ہو جائیں گے۔09[1ہائے، دمشق کو ترک کیا گیا ہے! جس مشہور شہر سے میرا دل لطف اندوز ہوتا تھا وہ ویران و سنسان ہے۔“R81دمشق ہمت ہار کر بھاگنے کے لئے مُڑ گیا ہے۔ دہشت اُس پر چھا گئی ہے، اور وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپ رہا ہے۔C71رب دمشق کے بارے میں فرماتا ہے، ”حمات اور ارفد شرمندہ ہو گئے ہیں۔ بُری خبریں سن کر وہ ہمت ہار گئے ہیں۔ پریشانی نے اُنہیں اُس متلاطم سمندر جیسا بےچین کر دیا ہے جو تھم نہیں سکتا۔ 5'=I1تم اُن کے خیموں، بھیڑبکریوں اور اونٹوں کو چھین لو گے، اُن کے خیموں کے پردوں اور باقی سامان کو لُوٹ لو گے۔ چیخیں سنائی دیں گی، ’ہائے، چاروں طرف دہشت ہی دہشت‘!“f<G1ذیل میں قیدار اور حصور کے بَدُو قبیلوں کے بارے میں کلام درج ہے۔ بعد میں شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُنہیں شکست دی۔ رب فرماتا ہے، ”اُٹھو! قیدار پر حملہ کرو! مشرق میں بسنے والے بَدُو قبیلوں کو تباہ کرو!F;1مَیں دمشق کی فصیل کو آگ لگا دوں گا جو پھیلتے پھیلتے بن ہدد بادشاہ کے محلوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔“ PPX@+1 اُن کے اونٹ اور بڑے بڑے ریوڑ لُوٹ کا مال بن جائیں گے۔ کیونکہ مَیں ریگستان کے کنارے پر رہنے والے اِن قبیلوں کو چاروں طرف منتشر کر دوں گا۔ اُن پر چاروں طرف سے آفت آئے گی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔? 1رب فرماتا ہے، ”اے بابل کے فوجیو، اُٹھ کر اُس قوم پر حملہ کرو جو علیٰحدگی میں پُرسکون اور محفوظ زندگی گزارتی ہے، جس کے نہ دروازے، نہ کنڈے ہیں۔B>1رب فرماتا ہے، ”اے حصور میں بسنے والے قبیلو، جلدی سے بھاگ جاؤ، زمین کی دراڑوں میں چھپ جاؤ! کیونکہ شاہِ بابل نے تم پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر کے تمہارے خلاف منصوبہ باندھ لیا ہے۔“ e>teAD}1$آسمان کی چاروں سمتوں سے مَیں عیلامیوں کے خلاف تیز ہَوائیں چلاؤں گا جو اُنہیں اُڑا کر چاروں طرف منتشر کر دیں گی۔ کوئی ایسا ملک نہیں ہو گا جس تک عیلامی جلاوطن نہیں پہنچیں گے۔‘DC1#”رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں عیلام کی کمان کو توڑ ڈالتا ہوں، اُس ہتھیار کو جس پر عیلام کی طاقت مبنی ہے۔EB1"شاہِ یہوداہ صِدقیاہ کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں رب یرمیاہ نبی سے ہم کلام ہوا۔ پیغام عیلام کے متعلق تھا۔=Au1!”حصور ہمیشہ تک ویران و سنسان رہے گا، اُس میں کوئی نہیں بسے گا۔ گیدڑ ہی اُس میں اپنے گھر بنا لیں گے۔“ >H 92ملکِ بابل اور اُس کے دار الحکومت بابل کے بارے میں رب کا کلام یرمیاہ نبی پر نازل ہوا،G!1'لیکن رب یہ بھی فرماتا ہے، ’آنے والے دنوں میں مَیں عیلام کو بحال کروں گا‘۔“ =Fu1&تب مَیں عیلام میں اپنا تخت کھڑا کر کے اُس کے بادشاہ اور بزرگوں کو تباہ کر دوں گا۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔cEA1%رب فرماتا ہے، ’مَیں عیلام کو اُس کے جانی دشمنوں کے سامنے پاش پاش کر دوں گا۔ مَیں اُن پر آفت لاؤں گا، میرا سخت قہر اُن پر نازل ہو گا۔ جب تک وہ نیست نہ ہوں مَیں تلوار کو اُن کے پیچھے چلاتا رہوں گا۔ K 2رب فرماتا ہے، ”جب یہ وقت آئے گا تو اسرائیل اور یہوداہ کے لوگ مل کر اپنے وطن میں واپس آئیں گے۔ تب وہ روتے ہوئے رب اپنے خدا کو تلاش کرنے آئیں گے۔{Jq2کیونکہ شمال سے ایک قوم بابل پر چڑھ آئی ہے جو پورے ملک کو برباد کر دے گی۔ انسان اور حیوان سب ہجرت کر جائیں گے، ملک میں کوئی نہیں رہے گا۔“]I52”اقوام کے سامنے اعلان کرو، ہر جگہ اطلاع دو! جھنڈا گاڑ کر کچھ نہ چھپاؤ بلکہ سب کو صاف بتاؤ، ’بابل شہر دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے! بیل دیوتا کی بےحرمتی ہوئی ہے، مردُک دیوتا پاش پاش ہو گیا ہے۔ بابل کے تمام دیوتاؤں کی بےحرمتی ہوئی ہے، تمام بُت چِکنا چُور ہو گئے ہیں!‘ QQM{2میری قوم کی حالت گم شدہ بھیڑبکریوں کی مانند تھی۔ کیونکہ اُن کے گلہ بانوں نے اُنہیں غلط راہ پر لا کر فریب دہ پہاڑوں پر آوارہ پھرنے دیا تھا۔ یوں پہاڑوں پر اِدھر اُدھر گھومتے گھومتے وہ اپنی آرام گاہ بھول گئے تھے۔%LE2وہ صیون کا راستہ پوچھ پوچھ کر اپنا رُخ اُس طرف کر لیں گے اور کہیں گے، ’آؤ، ہم رب کے ساتھ لپٹ جائیں، ہم اُس کے ساتھ ابدی عہد باندھ لیں جو کبھی نہ بُھلایا جائے۔‘ ==fPG2 کیونکہ مَیں شمالی ملک میں بڑی قوموں کے اتحاد کو بابل پر حملہ کرنے پر اُبھاروں گا، جو اُس کے خلاف صف آرا ہو کر اُس پر قبضہ کرے گا۔ دشمن کے تیرانداز اِتنے ماہر ہوں گے کہ ہر تیر نشانے پر لگ جائے گا۔“VO'2اے میری قوم، ملکِ بابل اور اُس کے دار الحکومت سے بھاگ نکلو! اُن بکروں کی مانند بن جاؤ جو ریوڑ کی راہنمائی کرتے ہیں۔xNk2جو بھی اُن کو پاتے وہ اُنہیں پکڑ کر کھا جاتے تھے۔ اُن کے مخالف کہتے تھے، ’اِس میں ہمارا کیا قصور ہے؟ اُنہوں نے تو رب کا گناہ کیا ہے، گو وہ اُن کی حقیقی چراگاہ ہے اور اُن کے باپ دادا اُس پر اُمید رکھتے تھے۔‘ b9S12 لیکن آئندہ تمہاری ماں بےحد شرمندہ ہو جائے گی، جس نے تمہیں جنم دیا وہ رُسوا ہو جائے گی۔ آئندہ بابل سب سے ذلیل قوم ہو گی، وہ خشک اور ویران ریگستان ہی ہو گی۔$RC2 اے میرے موروثی حصے کو لُوٹنے والو، بےشک تم اِس وقت شادیانہ بجا کر خوشی مناتے ہو۔ بےشک تم گاہتے ہوئے بچھڑوں کی طرح اُچھلتے کودتے اور گھوڑوں کی طرح ہنہناتے ہو۔Q-2 رب فرماتا ہے، ”بابل کو یوں لُوٹ لیا جائے گا کہ تمام لُوٹنے والے سیر ہو جائیں گے۔ kUQ2اے تیراندازو، بابل شہر کو گھیر کر اُس پر تیر برساؤ! تمام تیر استعمال کرو، ایک بھی باقی نہ رہے، کیونکہ اُس نے رب کا گناہ کیا ہے۔aT=2 جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو وہاں کوئی آباد نہیں رہے گا بلکہ ملک سراسر ویران و سنسان رہے گا۔ بابل سے گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اُس کے زخموں کو دیکھ کر سب ’توبہ توبہ‘ کہیں گے۔ "V"/WY2بابل میں جو بیج بوتے اور فصل کے وقت درانتی چلاتے ہیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دو۔ اُس وقت شہر کے پردیسی مہلک تلوار سے بھاگ کر اپنے اپنے وطن میں واپس چلے جائیں گے۔%VE2چاروں طرف اُس کے خلاف جنگ کے نعرے لگاؤ! دیکھو، اُس نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ اُس کے بُرج گر گئے، اُس کی دیواریں مسمار ہو گئی ہیں۔ رب انتقام لے رہا ہے، چنانچہ بابل سے خوب بدلہ لو۔ جو سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا، وہی اُس کے ساتھ کرو۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} 1N 1N 1N 1 N 1!N 1"N 1#N 1$N 1%N 1N 1N 1N 1 N 1!N 1"N 1#N 1$N 1%N 1&N 1'N  2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2 N 2 N 2 N 2 N 2 N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2N 2 N 2!N 2"N 2#N 2$N 2%N 2&N 2'N 2(N 2)N 2*N 2+N 2,N 2-N 2.N  3N 3N 3N 3N 3N 3N 3N 3N 3 N 3 N 3 O 3 O ?Zy2لیکن اسرائیل کو مَیں اُس کی اپنی چراگاہ میں واپس لاؤں گا، اور وہ دوبارہ کرمل اور بسن کی ڈھلانوں پر چرے گا، وہ دوبارہ افرائیم اور جِلعاد کے پہاڑی علاقوں میں سیر ہو جائے گا۔“Y2اِس لئے رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”پہلے مَیں نے شاہِ اسور کو سزا دی، اور اب مَیں شاہِ بابل کو اُس کے ملک سمیت وہی سزا دوں گا۔)XM2اسرائیلی قوم شیرببروں کے حملے سے بکھرے ہوئے ریوڑ کی مانند ہے۔ کیونکہ پہلے شاہِ اسور نے آ کر اُسے ہڑپ کر لیا، پھر شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُس کی ہڈیوں کو چبا لیا۔“ a[x]k2ملکِ بابل میں جنگ کا شور شرابہ سنو! بابل کی ہول ناک شکست دیکھو!\}2رب فرماتا ہے، ”ملکِ مراتائم اور فقود کے باشندوں پر حملہ کرو! اُنہیں مارتے مارتے صفحۂ ہستی سے مٹا دو! جو بھی حکم مَیں نے دیا اُس پر عمل کرو۔[/2رب فرماتا ہے، ”اُن دنوں میں جو اسرائیل کا قصور ڈھونڈ نکالنے کی کوشش کرے اُسے کچھ نہیں ملے گا۔ یہی یہوداہ کی حالت بھی ہو گی۔ اُس کے گناہ پائے نہیں جائیں گے، کیونکہ جن لوگوں کو مَیں زندہ چھوڑوں گا اُنہیں مَیں معاف کر دوں گا۔“ +`92قادرِ مطلق جو رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”مَیں اپنا اسلحہ خانہ کھول کر اپنا غضب نازل کرنے کے ہتھیار نکال لایا ہوں، کیونکہ ملکِ بابل میں اُن کی اشد ضرورت ہے۔2__2اے بابل، مَیں نے تیرے لئے پھندا لگا دیا، اور تجھے پتا نہ چلا بلکہ تُو اُس میں پھنس گیا۔ چونکہ تُو نے رب کا مقابلہ کیا اِسی لئے تیرا کھوج لگایا گیا اور تجھے پکڑا گیا۔“P^2جو پہلے تمام دنیا کا ہتھوڑا تھا اُسے توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا ہے۔ بابل کو دیکھ کر لوگوں کو سخت دھچکا لگتا ہے۔ -,-zco2سنو! ملکِ بابل سے بچے ہوئے پناہ گزیں صیون میں بتا رہے ہیں کہ رب ہمارے خدا نے کس طرح انتقام لیا۔ کیونکہ اب اُس نے اپنے گھر کا بدلہ لیا ہے!]b52اُس کے تمام بَیلوں کو ذبح کرو! سب قصائی کی زد میں آئیں! اُن پر افسوس، کیونکہ اُن کا مقررہ دن، اُن کی سزا کا وقت آ گیا ہے۔maU2چاروں طرف سے بابل پر چڑھ آؤ! اُس کے اناج کے گوداموں کو کھول کر سارے مال کا ڈھیر لگاؤ! پھر سب کچھ نیست و نابود کرو، کچھ بچا نہ رہے۔ Mx]f52قادرِ مطلق رب الافواج فرماتا ہے، ”اے گستاخ شہر، مَیں تجھ سے نپٹنے والا ہوں۔ کیونکہ وہ دن آ گیا ہے جب تجھے سزا ملنی ہے۔Pe2اِس لئے اُس کے نوجوان گلیوں میں گر کر مر جائیں گے، اُس کے تمام فوجی اُس دن ہلاک ہو جائیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔.dW2تمام تیراندازوں کو بُلاؤ تاکہ بابل پر حملہ کریں! اُسے گھیر لو تاکہ کوئی نہ بچے۔ اُسے اُس کی حرکتوں کا مناسب اجر دو! جو بُرا سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی اُس کے ساتھ کرو۔ کیونکہ اُس کا رویہ رب، اسرائیل کے قدوس کے ساتھ گستاخانہ تھا۔ dd?iy2"لیکن اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، اُس کا نام رب الافواج ہے۔ وہ خوب لڑ کر اُن کا معاملہ درست کرے گا تاکہ ملک کو آرام و سکون مل جائے۔ لیکن بابل کے باشندوں کو وہ تھرتھرانے دے گا۔“-hU2!رب الافواج فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں پر ظلم ہوا ہے۔ جنہوں نے اُنہیں اسیر کر کے جلاوطن کیا ہے وہ اُنہیں رِہا نہیں کرنا چاہتے، اُنہیں جانے نہیں دیتے۔!g=2 تب گستاخ شہر ٹھوکر کھا کر گر جائے گا، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔ مَیں اُس کے تمام شہروں میں آگ لگا دوں گا جو گرد و نواح میں سب کچھ راکھ کر دے گی۔“ %7YF%m32&تلوار اُس کے پانی کے ذخیروں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ خشک ہو جائیں۔ کیونکہ ملکِ بابل بُتوں سے بھرا ہوا ہے، ایسے بُتوں سے جن کے باعث لوگ دیوانوں کی طرح پھرتے ہیں۔l2%تلوار بابل کے گھوڑوں، رتھوں اور پردیسی فوجیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ عورتوں کی مانند بن جائیں۔ تلوار اُس کے خزانوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ چھین لئے جائیں۔Yk-2$تلوار اُس کے جھوٹے نبیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ بےوقوف ثابت ہوں۔ تلوار اُس کے سورماؤں پر ٹوٹ پڑے تاکہ اُن پر دہشت چھا جائے۔Dj2#رب فرماتا ہے، ”تلوار بابل کی قوم پر ٹوٹ پڑے! وہ بابل کے باشندوں، اُس کے بزرگوں اور دانش مندوں پر ٹوٹ پڑے! w-pU2)”دیکھو، شمال سے فوج آ رہی ہے، ایک بڑی قوم اور متعدد بادشاہ دنیا کی انتہا سے روانہ ہوئے ہیں۔Yo-2(رب فرماتا ہے، ”اُس کی حالت سدوم اور عمورہ کی سی ہو گی جنہیں مَیں نے پڑوس کے شہروں سمیت اُلٹا کر صفحۂ ہستی سے مٹا دیا۔ آئندہ وہاں کوئی نہیں بسے گا، کوئی نہیں آباد ہو گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔&nG2'آخر میں گلیوں میں صرف ریگستان کے جانور اور جنگلی کُتے پھریں گے، وہاں عقابی اُلّو بسیں گے۔ وہ ہمیشہ تک انسان کی بستیوں سے محروم اور نسل در نسل غیرآباد رہے گا۔“ Br2+اُن کی خبر سنتے ہی شاہِ بابل ہمت ہار گیا ہے۔ خوف زدہ ہو کر وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپنے لگا ہے۔fqG2*اُس کے ظالم اور بےرحم فوجی کمان اور شمشیر سے لیس ہیں۔ جب وہ اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر چلتے ہیں تو گرجتے سمندر کا سا شور برپا ہوتا ہے۔ اے بابل بیٹی، وہ سب جنگ کے لئے تیار ہو کر تجھ سے لڑنے آ رہے ہیں۔ Vt'2-چنانچہ بابل پر رب کا فیصلہ سنو، ملکِ بابل کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! ”دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔s52,جس طرح شیرببر یردن کے جنگلوں سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں بابل کو ایک دم اُس کے ملک سے بھگا دوں گا۔ پھر مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو بابل پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“ mvmx73تیرانداز کو تیر چلانے سے روکو! فوجی کو زرہ بکتر پہن کر لڑنے کے لئے کھڑے ہونے نہ دو! اُن کے نوجوانوں کو زندہ مت چھوڑنا بلکہ فوج کو سراسر نیست و نابود کر دینا!aw=3مَیں ملکِ بابل میں غیرملکی بھیجوں گا تاکہ وہ اُسے اناج کی طرح پھٹک کر تباہ کریں۔ آفت کے دن وہ پورے ملک کو گھیرے رکھیں گے۔ v 3رب فرماتا ہے، ”مَیں بابل اور اُس کے باشندوں کے خلاف مہلک آندھی چلاؤں گا۔uue2.جوں ہی نعرہ بلند ہو گا کہ بابل دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے تو زمین لرز اُٹھے گی۔ تب مدد کے لئے بابل کی چیخیں دیگر ممالک تک گونجیں گی۔“ P{#3بابل سے بھاگ نکلو! دوڑ کر اپنی جان بچاؤ، ورنہ تمہیں بھی بابل کے قصور کا اجر ملے گا۔ کیونکہ رب کے انتقام کا وقت آ پہنچا ہے، اب بابل کو مناسب سزا ملے گی۔7zi3کیونکہ رب الافواج نے اسرائیل اور یہوداہ کو اکیلا نہیں چھوڑا، اُن کے خدا نے اُنہیں ترک نہیں کیا۔ ملکِ بابل کا قصور نہایت سنگین ہے، اُس نے اسرائیل کے قدوس کا گناہ کیا ہے۔+yQ3تب ملکِ بابل میں ہر طرف لاشیں نظر آئیں گی، تلوار کے چِرے ہوئے اُس کی گلیوں میں پڑے رہیں گے۔ 553~a3 لیکن لوگ کہیں گے، ’ہم بابل کی مدد کرنا چاہتے تھے، لیکن اُس کے زخم بھر نہیں سکتے۔ اِس لئے آؤ، ہم اُسے چھوڑ دیں اور ہر ایک اپنے اپنے ملک میں جا بسے۔ کیونکہ اُس کی سخت عدالت ہو رہی ہے، جتنا آسمان اور بادل بلند ہیں اُتنی ہی سخت اُس کی سزا ہے۔‘}3لیکن اب یہ پیالہ اچانک گر کر ٹوٹ گیا ہے۔ چنانچہ بابل پر آہ و زاری کرو! اُس کے درد اور تکلیف کو دُور کرنے کے لئے بلسان لے آؤ، شاید اُسے شفا ملے۔|3بابل رب کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جسے اُس نے پوری دنیا کو پلا دیا۔ اقوام اُس کی مَے پی پی کر متوالی ہو گئیں، اِس لئے وہ دیوانی ہو گئی ہیں۔ ]0] 3 بابل کی فصیل کے خلاف جنگ کا جھنڈا گاڑ دو! شہر کے ارد گرد پہرہ داری کا بندوبست مضبوط کرو، ہاں مزید سنتری کھڑے کرو۔ کیونکہ رب نے بابل کے باشندوں کے خلاف منصوبہ باندھ کر اُس کا اعلان کیا ہے، اور اب وہ اُسے پورا کرے گا۔B3 تیروں کو تیز کرو! اپنا ترکش اُن سے بھر لو! رب مادی بادشاہوں کو حرکت میں لایا ہے، کیونکہ وہ بابل کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ رب انتقام لے گا، اپنے گھر کی تباہی کا بدلہ لے گا۔K3 رب کی قوم بولے، ’رب ہماری راستی روشنی میں لایا ہے۔ آؤ، ہم صیون میں وہ کچھ سنائیں جو رب ہمارے خدا نے کیا ہے۔‘ 3دیکھو، اللہ ہی نے اپنی قدرت سے زمین کو خلق کیا، اُسی نے اپنی حکمت سے دنیا کی بنیاد رکھی، اور اُسی نے اپنی سمجھ کے مطابق آسمان کو خیمے کی طرح تان لیا۔>w3رب الافواج نے اپنے نام کی قَسم کھا کر فرمایا ہے کہ مَیں تجھے دشمنوں سے بھر دوں گا، اور وہ ٹڈیوں کے غول کی طرح پورے شہر کو ڈھانپ لیں گے۔ ہر جگہ وہ تجھ پر فتح کے نعرے لگائیں گے۔{q3 اے بابل بیٹی، تُو گہرے پانی کے پاس بستی اور نہایت دولت مند ہو گئی ہے۔ لیکن خبردار! تیرا انجام قریب ہی ہے، تیری زندگی کا دھاگا کٹ گیا ہے۔ vyv~w3اللہ جو یعقوب کا موروثی حصہ ہے اِن کی مانند نہیں ہے۔ وہ سب کا خالق ہے، اور اسرائیلی قوم اُس کا موروثی حصہ ہے۔ رب الافواج ہی اُس کا نام ہے۔tc3وہ فضول اور مضحکہ خیز ہیں۔ عدالت کے وقت وہ نیست ہو جائیں گے۔a=3تمام انسان احمق اور سمجھ سے خالی ہیں۔ ہر سنار اپنے بُتوں کے باعث شرمندہ ہوا ہے۔ اُس کے بُت دھوکا ہی ہیں، اُن میں دم نہیں۔$C3اُس کے حکم پر آسمان پر پانی کے ذخیرے گرجنے لگتے ہیں۔ وہ دنیا کی انتہا سے بادل چڑھنے دیتا، بارش کے ساتھ بجلی کڑکنے دیتا اور اپنے گوداموں سے ہَوا نکلنے دیتا ہے۔ m] 53تیرے ہی ذریعے مَیں نے گلہ بان اور اُس کے ریوڑ، کسان اور اُس کے بَیلوں، گورنروں اور سرکاری ملازموں کو ریزہ ریزہ کر دیا۔= u3تیرے ہی ذریعے مَیں نے مردوں اور عورتوں، بزرگوں اور بچوں، نوجوانوں اور کنواریوں کو پارہ پارہ کر دیا۔% E3تیرے ہی ذریعے مَیں نے گھوڑوں کو سواروں سمیت اور رتھوں کو رتھ بانوں سمیت پاش پاش کر دیا۔d C3اے بابل، تُو میرا ہتھوڑا، میرا جنگی ہتھیار تھا۔ تیرے ہی ذریعے مَیں نے قوموں کو پاش پاش کر دیا، سلطنتوں کو خاک میں ملا دیا۔ H8HkQ3تُو اِتنا تباہ ہو جائے گا کہ تیرے پتھر نہ کسی مکان کے کونوں کے لئے، نہ کسی بنیاد کے لئے استعمال ہو سکیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔,S3رب فرماتا ہے، ”اے بابل، پہلے تُو مہلک پہاڑ تھا جس نے تمام دنیا کا ستیاناس کر دیا۔ لیکن اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے اونچی اونچی چٹانوں سے پٹخ دوں گا۔ آخرکار ملبے کا جُھلسا ہوا ڈھیر ہی باقی رہے گا۔ 3لیکن اب مَیں بابل اور اُس کے تمام باشندوں کو اُن کی صیون کے ساتھ بدسلوکی کا پورا اجر دوں گا۔ تم اپنی آنکھوں سے اِس کے گواہ ہو گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ H6HiM3زمین لرزتی اور تھرتھراتی ہے، کیونکہ رب کا منصوبہ اٹل ہے، وہ ملکِ بابل کو یوں تباہ کرنا چاہتا ہے کہ آئندہ اُس میں کوئی نہ رہے۔S!3اقوام کو بابل سے لڑنے کے لئے مخصوص کرو! مادی بادشاہ اپنے گورنروں، افسروں اور تمام مطیع ممالک سمیت تیار ہو جائیں۔mU3”آؤ، ملک میں جنگ کا جھنڈا گاڑ دو! اقوام میں نرسنگا پھونک پھونک کر اُنہیں بابل کے خلاف لڑنے کے لئے مخصوص کرو! اُس سے لڑنے کے لئے اراراط، مِنّی اور اشکناز کی سلطنتوں کو بُلاؤ! بابل سے لڑنے کے لئے کمانڈر مقرر کرو۔ گھوڑے بھیج دو جو ٹڈیوں کے ہول ناک غول کی طرح اُس پر ٹوٹ پڑیں۔ tc3 دریا کو پار کرنے کے تمام راستے اُس کے ہاتھ میں ہیں، سرکنڈے کا دلدلی علاقہ جل رہا ہے، اور فوجی خوف کے مارے بےحس و حرکت ہو گئے ہیں‘۔“/Y3یکے بعد دیگرے قاصد دوڑ کر شاہِ بابل کو اطلاع دیتے ہیں، ’شہر چاروں طرف سے دشمن کے قبضے میں ہے!b?3بابل کے جنگ آزمودہ فوجی لڑنے سے باز آ کر اپنے قلعوں میں چھپ گئے ہیں۔ اُن کی طاقت جاتی رہی ہے، وہ عورتوں کی مانند ہو گئے ہیں۔ اب بابل کے گھروں کو آگ لگ گئی ہے، فصیل کے دروازوں کے کنڈے ٹوٹ گئے ہیں۔ G  3"صیون بیٹی روتی ہے، ’شاہِ بابل نبوکدنضر نے مجھے ہڑپ کر لیا، چوس لیا، خالی برتن کی طرح ایک طرف رکھ دیا ہے۔ اُس نے اژدہے کی طرح مجھے نگل لیا، اپنے پیٹ کو میری لذیذ چیزوں سے بھر لیا ہے۔ پھر اُس نے مجھے وطن سے نکال دیا۔‘4c3!کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”فصل کی کٹائی سے پہلے پہلے گاہنے کی جگہ کے فرش کو دبا دبا کر مضبوط کیا جاتا ہے۔ یہی بابل بیٹی کی حالت ہے۔ فصل کی کٹائی قریب آ گئی ہے، اور تھوڑی دیر کے بعد بابل کو پاؤں تلے خوب دبایا جائے گا۔ V'3%بابل ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ گیدڑ ہی اُس میں اپنا گھر بنا لیں گے۔ اُسے دیکھ کر گزرنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اور وہ ’توبہ توبہ‘ کہہ کر آگے نکلیں گے۔ کوئی بھی وہاں نہیں بسے گا۔3$رب یروشلم سے فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں خود تیرے حق میں لڑوں گا، مَیں خود تیرا بدلہ لوں گا۔ تب اُس کا سمندر خشک ہو جائے گا، اُس کے چشمے بند ہو جائیں گے۔ 3#لیکن اب صیون کی رہنے والی کہے، ’جو زیادتی میرے ساتھ ہوئی وہ بابل کے ساتھ کی جائے۔ جو قتل و غارت مجھ میں ہوئی وہ بابل کے باشندوں میں مچ جائے‘!“ OYPO|s3)ہائے، بابل دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے! جس کی تعریف پوری دنیا کرتی تھی وہ چھین لیا گیا ہے! اب اُسے دیکھ کر قوموں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔3(مَیں اُنہیں بھیڑ کے بچوں، مینڈھوں اور بکروں کی طرح قصائی کے پاس لے جاؤں گا۔oY3'لیکن رب فرماتا ہے کہ وہ ابھی مست ہوں گے کہ مَیں اُن کے لئے ضیافت تیار کروں گا، ایک ایسی ضیافت جس میں وہ متوالے ہو کر خوشی کے نعرے ماریں گے، پھر ابدی نیند سو جائیں گے۔ اُس نیند سے وہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔"?3&اِس وقت بابل کے باشندے شیرببر کی طرح دہاڑ رہے ہیں، وہ شیر کے بچوں کی طرح غُرا رہے ہیں۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0;EP[fq| 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3O 3 O 3!O 3"O 3#O 3$O 3%O 3&O 3'O 3(O 3)O 3*O 3+O 3,O! 3-O" 3.O# 3/O$ 30O% 31O& 32O' 33O( 34O) 35O* 36O+ 37O, 38O- 39O. 3:O/ 3;O0 3O3 3?O4 3@O5  4O6 4O7 4O8 4O9 4O: 4O; 4O< 4O= 4 O> 4 O? 4 O@ 4 OA 4 OB 4OC 4OD 4OE 4OF 4OG a}Da^"73-اے میری قوم، بابل سے نکل آ! ہر ایک اپنی جان بچانے کے لئے وہاں سے بھاگ جائے، کیونکہ رب کا شدید غضب اُس پر نازل ہونے کو ہے۔H! 3,مَیں بابل کے دیوتا بیل کو سزا دے کر اُس کے منہ سے وہ کچھ نکال دوں گا جو اُس نے ہڑپ کر لیا تھا۔ اب سے دیگر اقوام جوق در جوق اُس کے پاس نہیں آئیں گی، کیونکہ بابل کی فصیل بھی گر گئی ہے۔g I3+اُس کے شہر ریگستان بن گئے ہیں، اب چاروں طرف خشک اور ویران بیابان ہی نظر آتا ہے۔ نہ کوئی اُس میں رہتا، نہ اُس میں سے گزرتا ہے۔y3*سمندر بابل پر چڑھ آیا ہے، اُس کی گرجتی لہروں نے اُسے ڈھانپ لیا ہے۔ %{30تب آسمان و زمین اور جو کچھ اُن میں ہے بابل پر شادیانہ بجائیں گے۔ کیونکہ تباہ کن دشمن شمال سے اُس پر حملہ کرنے آ رہا ہے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ $3/کیونکہ وہ وقت قریب ہی ہے جب مَیں بابل کے بُتوں کو سزا دوں گا۔ تب پورے ملک کی بےحرمتی ہو جائے گی، اور اُس کے مقتول اُس کے بیچ میں گر کر پڑے رہیں گے۔ #3.جب افواہیں ملک میں پھیل جائیں تو ہمت مت ہارنا، نہ خوف کھانا۔ کیونکہ ہر سال کوئی اَور افواہ پھیلے گی، ظلم پر ظلم اور حکمران پر حکمران آتا رہے گا۔ &4(c33بےشک تم کہتے ہو، ’ہم شرمندہ ہیں، ہماری سخت رُسوائی ہوئی ہے، شرم کے مارے ہم نے اپنے منہ کو ڈھانپ لیا ہے۔ کیونکہ پردیسی رب کے گھر کی مُقدّس ترین جگہوں میں گھس آئے ہیں۔‘['132اے تلوار سے بچے ہوئے اسرائیلیو، رُکے نہ رہو بلکہ روانہ ہو جاؤ! دُوردراز ملک میں رب کو یاد کرو، یروشلم کا بھی خیال کرو!u&e31”بابل نے پوری دنیا میں بےشمار لوگوں کو قتل کیا ہے، لیکن اب وہ خود ہلاک ہو جائے گا، اِس لئے کہ اُس نے اِتنے اسرائیلیوں کو قتل کیا ہے۔ +}36”سنو! بابل میں چیخیں بلند ہو رہی ہیں، ملکِ بابل دھڑام سے گر پڑا ہے۔J*35خواہ بابل کی طاقت آسمان تک اونچی کیوں نہ ہو، خواہ وہ اپنے بلند قلعے کو کتنا مضبوط کیوں نہ کرے توبھی وہ گر جائے گا۔ مَیں تباہ کرنے والے فوجی اُس پر چڑھا لاؤں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ )34لیکن رب فرماتا ہے کہ وہ وقت آنے والا ہے جب مَیں بابل کے بُتوں کو سزا دوں گا۔ تب اُس کے پورے ملک میں موت کے گھاٹ اُترنے والوں کی آہیں سنائی دیں گی۔ K-38کیونکہ تباہ کن دشمن بابل پر حملہ کرنے آ رہا ہے۔ تب اُس کے سورماؤں کو پکڑا جائے گا اور اُن کی کمانیں ٹوٹ جائیں گی۔ کیونکہ رب انتقام کا خدا ہے، وہ ہر انسان کو اُس کا مناسب اجر دے گا۔“#,A37کیونکہ رب بابل کو برباد کر رہا، وہ اُس کا شور شرابہ بند کر رہا ہے۔ دشمن کی لہریں متلاطم سمندر کی طرح اُس پر چڑھ رہی ہیں، اُن کی گرجتی آواز فضا میں گونج رہی ہے۔ t4/c3:رب فرماتا ہے، ”بابل کی موٹی موٹی فصیل کو خاک میں ملایا جائے گا، اور اُس کے اونچے اونچے دروازے راکھ ہو جائیں گے۔ تب یہ کہاوت بابل پر صادق آئے گی، ’اقوام کی محنت مشقت بےفائدہ رہی، جو کچھ اُنہوں نے بڑی مشکل سے بنایا وہ نذرِ آتش ہو گیا ہے‘۔“. 39دنیا کا بادشاہ جس کا نام رب الافواج ہے فرماتا ہے، ”مَیں بابل کے بڑوں کو متوالا کروں گا، خواہ وہ بزرگ، دانش مند، گورنر، سرکاری افسر یا فوجی کیوں نہ ہوں۔ تب وہ ابدی نیند سو جائیں گے اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔“ 2+3=اُس نے سرایاہ سے کہا، ”بابل پہنچ کر دھیان سے طومار کی تمام باتوں کی تلاوت کریں۔q1]3<یرمیاہ نے طومار میں بابل پر نازل ہونے والی آفت کی پوری تفصیل لکھ دی تھی۔ اُس کے بابل کے بارے میں تمام پیغامات اُس میں قلم بند تھے۔l0S3;یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کے چوتھے سال میں یرمیاہ نبی نے یہ کلام سرایاہ بن نیریاہ بن محسیاہ کے سپرد کر دیا جو اُس وقت بادشاہ کے ساتھ بابل کے لئے روانہ ہوا۔ سفر کا پورا بندوبست سرایاہ کے ہاتھ میں تھا۔ 7!5=3@بولیں، ’بابل کا بیڑا اِس پتھر کی طرح غرق ہو جائے گا۔ جو آفت مَیں اُس پر نازل کروں گا اُس سے اُسے یوں خاک میں ملایا جائے گا کہ دوبارہ کبھی نہیں اُٹھے گا۔ وہ سراسر ختم ہو جائے گا‘۔“ یرمیاہ کے پیغامات یہاں اختتام پر پہنچ گئے ہیں۔ )4M3?پوری کتاب کی تلاوت کے اختتام پر اُسے پتھر کے ساتھ باندھ لیں، پھر دریائے فرات میں پھینک کر3'3>تب دعا کریں، ’اے رب، تُو نے اعلان کیا ہے کہ مَیں بابل کو یوں تباہ کروں گا کہ آئندہ نہ انسان، نہ حیوان اُس میں بسے گا۔ شہر ابد تک ویران و سنسان رہے گا۔‘ hxh 84رب یروشلم اور یہوداہ کے باشندوں سے اِتنا ناراض ہوا کہ آخر میں اُس نے اُنہیں اپنے حضور سے خارج کر دیا۔ ایک دن صِدقیاہ بابل کے بادشاہ سے سرکش ہوا،w7i4یہویقیم کی طرح صِدقیاہ ایسا کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔6 4صِدقیاہ 21 سال کی عمر میں بادشاہ بنا، اور یروشلم میں اُس کی حکومت کا دورانیہ 11 سال تھا۔ اُس کی ماں حموطل بنت یرمیاہ لِبناہ شہر کی رہنے والی تھی۔ 14;c4لیکن پھر کال نے شہر میں زور پکڑا، اور عوام کے لئے کھانے کی چیزیں نہ رہیں۔ چوتھے مہینے کے نویں دن`:;4صِدقیاہ کی حکومت کے 11ویں سال تک یروشلم قائم رہا۔J94اِس لئے شاہِ بابل نبوکدنضر تمام فوج اپنے ساتھ لے کر دوبارہ یروشلم پہنچا تاکہ اُس پر حملہ کرے۔ صِدقیاہ کی حکومت کے نویں سال میں بابل کی فوج یروشلم کا محاصرہ کرنے لگی۔ یہ کام دسویں مہینے کے دسویں دن شروع ہوا۔ پورے شہر کے ارد گرد بادشاہ نے پُشتے بنوائے۔ H/@Hs>a4 اور وہ خود گرفتار ہو گیا۔ پھر اُسے ملکِ حمات کے شہر رِبلہ میں شاہِ بابل کے پاس لایا گیا، اور وہیں اُس نے صِدقیاہ پر فیصلہ صادر کیا۔j=O4لیکن بابل کی فوج نے بادشاہ کا تعاقب کر کے اُسے یریحو کے میدان میں پکڑ لیا۔ اُس کے فوجی اُس سے الگ ہو کر چاروں طرف منتشر ہو گئے،L<4بابل کے فوجیوں نے فصیل میں رخنہ ڈال دیا۔ اُسی رات صِدقیاہ اپنے تمام فوجیوں سمیت فرار ہونے میں کامیاب ہوا، اگرچہ شہر دشمن سے گھرا ہوا تھا۔ وہ فصیل کے اُس دروازے سے نکلے جو شاہی باغ کے ساتھ ملحق دو دیواروں کے بیچ میں تھا۔ وہ وادیِ یردن کی طرف بھاگنے لگے، b(bB54 رب کے گھر، شاہی محل اور یروشلم کے تمام مکانوں کو جلا دیا۔ ہر بڑی عمارت بھسم ہو گئی۔A94 شاہِ بابل نبوکدنضر کی حکومت کے 19ویں سال میں بادشاہ کا خاص افسر نبوزرادان یروشلم پہنچا۔ وہ شاہی محافظوں پر مقرر تھا۔ پانچویں مہینے کے ساتویں دن اُس نے آ کرH@ 4 پھر اُس نے صِدقیاہ کی آنکھیں نکلوا کر اُسے پیتل کی زنجیروں میں جکڑ لیا اور بابل لے گیا جہاں وہ جیتے جی رہا۔?4 صِدقیاہ کے دیکھتے دیکھتے شاہِ بابل نے رِبلہ میں اُس کے بیٹوں کو قتل کیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے یہوداہ کے تمام بزرگوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ WE)4لیکن اُس نے سب سے نچلے طبقے کے بعض لوگوں کو ملکِ یہوداہ میں چھوڑ دیا تاکہ وہ انگور کے باغوں اور کھیتوں کو سنبھالیں۔D4پھر نبوزرادان نے سب کو جلاوطن کر دیا جو یروشلم میں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ بھی اُن میں شامل تھے جو جنگ کے دوران غداری کر کے شاہِ بابل کے پیچھے لگ گئے تھے۔ نبوزرادان باقی ماندہ کاری گر اور غریبوں میں سے بھی کچھ بابل لے گیا۔rC_4اُس نے اپنے تمام فوجیوں سے شہر کی پوری فصیل کو بھی گرا دیا۔ "G?4وہ رب کے گھر کی خدمت سرانجام دینے کے لئے درکار سامان بھی لے گئے یعنی بالٹیاں، بیلچے، بتی کترنے کے اوزار، چھڑکاؤ کے کٹورے، پیالے اور پیتل کا باقی سارا سامان۔AF}4بابل کے فوجیوں نے رب کے گھر میں جا کر پیتل کے دونوں ستونوں، پانی کے باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں اور سمندر نامی پیتل کے حوض کو توڑ دیا اور سارا پیتل اُٹھا کر بابل لے گئے۔ lI54جب دونوں ستونوں، سمندر نامی حوض، حوض کو اُٹھانے والے پیتل کے بَیلوں اور باسنوں کو اُٹھانے والی ہتھ گاڑیوں کا پیتل تڑوایا گیا تو وہ اِتنا وزنی تھا کہ اُسے تولا نہ جا سکا۔ سلیمان بادشاہ نے یہ چیزیں رب کے گھر کے لئے بنوائی تھیں۔H4خالص سونے اور چاندی کے برتن بھی اِس میں شامل تھے یعنی باسن، جلتے ہوئے کوئلے کے برتن، چھڑکاؤ کے کٹورے، بالٹیاں، شمع دان، پیالے اور مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن۔ شاہی محافظوں کا یہ افسر سارا سامان اُٹھا کر بابل لے گیا۔  = M4شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان نے ذیل کے قیدیوں کو الگ کر دیا: امامِ اعظم سرایاہ، اُس کے بعد آنے والے امام صفنیاہ، رب کے گھر کے تین دربانوں،mLU496 انار لگے ہوئے تھے۔ جالی کے ارد گرد کُل 100 انار لگے تھے۔3Ka4اُن کے بالائی حصوں کی اونچائی ساڑھے سات فٹ تھی، اور وہ پیتل کی جالی اور اناروں سے سجے ہوئے تھے۔>Jw4ہر ستون کی اونچائی 27 فٹ اور گھیرا 18 فٹ تھا۔ دونوں کھوکھلے تھے، اور اُن کی دیواروں کی موٹائی 3 انچ تھی۔ 8!AR418ویں سال میں یروشلم کے 832 افراد،rQ_4نبوکدنضر نے اپنی حکومت کے 7ویں سال میں یہوداہ کے 3,023 افراد،P34وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔ یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔O'4بنوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں شاہِ بابل تھا۔(NK4شہر کے بچے ہوؤں میں سے اُس افسر کو جو شہر کے فوجیوں پر مقرر تھا، صِدقیاہ بادشاہ کے سات مشیروں، اُمّت کی بھرتی کرنے والے افسر اور شہر میں موجود اُس کے 60 مردوں کو۔ qU]4 اُس نے اُس کے ساتھ نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔+TQ4یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 25ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔~Sw4اور 23ویں سال میں 745 افراد کو جلاوطن کر دیا۔ یہ آخری لوگ شاہی محافظوں کے افسر نبوزرادان کے ذریعے بابل لائے گئے۔ کُل 4,600 افراد جلاوطن ہوئے۔ JKX ہائے، افسوس! یروشلم بیٹی کتنی تنہا بیٹھی ہے، گو اُس میں پہلے اِتنی رونق تھی۔ جو پہلے اقوام میں اوّل درجہ رکھتی تھی وہ بیوہ بن گئی ہے، جو پہلے ممالک کی رانی تھی وہ غلامی میں آ گئی ہے۔EW4"بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ gVI4!یہویاکین کو قیدی کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے کھانا کھانے کا شرف حاصل رہا۔ yZ oپہلے بھی یہوداہ بیٹی بڑی مصیبت میں پھنسی ہوئی تھی، پہلے بھی اُسے سخت مزدوری کرنی پڑی۔ لیکن اب وہ جلاوطن ہو کر دیگر اقوام کے بیچ میں رہتی ہے، اب اُسے کہیں بھی ایسی جگہ نہیں ملتی جہاں سکون سے رہ سکے۔ کیونکہ جب وہ بڑی تکلیف میں مبتلا تھی تو دشمن نے اُس کا تعاقب کر کے اُسے گھیر لیا۔Y 9رات کو وہ رو رو کر گزارتی ہے، اُس کے گال آنسوؤں سے تر رہتے ہیں۔ عاشقوں میں سے کوئی نہیں رہا جو اُسے تسلی دے۔ دوست سب کے سب بےوفا ہو کر اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔ F6Fk] Sصیون بیٹی کی تمام شان و شوکت جاتی رہی ہے۔ اُس کے بزرگ چراگاہ نہ پانے والے ہرن ہیں جو تھکتے تھکتے شکاریوں کے آگے آگے بھاگتے ہیں۔Q\ اُس کے مخالف مالک بن گئے، اُس کے دشمن سکون سے رہ رہے ہیں۔ کیونکہ رب نے شہر کو اُس کے متعدد گناہوں کا اجر دے کر اُسے دُکھ پہنچایا ہے۔ اُس کے فرزند دشمن کے آگے آگے چل کر جلاوطن ہو گئے ہیں۔o[ [صیون کی راہیں ماتم زدہ ہیں، کیونکہ کوئی عید منانے کے لئے نہیں آتا۔ شہر کے تمام دروازے ویران و سنسان ہیں۔ اُس کے امام آہیں بھر رہے، اُس کی کنواریاں غم کھا رہی ہیں اور اُسے خود شدید تلخی محسوس ہو رہی ہے۔ }!}_ ;یروشلم بیٹی سے سنگین گناہ سرزد ہوا ہے، اِسی لئے وہ لعن طعن کا نشانہ بن گئی ہے۔ جو پہلے اُس کی عزت کرتے تھے وہ سب اُسے حقیر جانتے ہیں، کیونکہ اُنہوں نے اُس کی برہنگی دیکھی ہے۔ اب وہ آہیں بھر بھر کر اپنا منہ دوسری طرف پھیر لیتی ہے۔Z^ 1اب جب یروشلم مصیبت زدہ اور بےوطن ہے تو اُسے وہ قیمتی چیزیں یاد آتی ہیں جو اُسے قدیم زمانے سے ہی حاصل تھیں۔ کیونکہ جب اُس کی قوم دشمن کے ہاتھ میں آئی تو کوئی نہیں تھا جو اُس کی مدد کرتا بلکہ اُس کے مخالف تماشا دیکھنے دوڑے آئے، وہ اُس کی تباہی سے خوش ہو کر ہنس پڑے۔ //aa ? جو کچھ بھی یروشلم کو پیارا تھا اُس پر دشمن نے ہاتھ ڈالا ہے۔ حتیٰ کہ اُسے دیکھنا پڑا کہ غیراقوام اُس کے مقدِس میں داخل ہو رہے ہیں، گو تُو نے ایسے لوگوں کو اپنی جماعت میں شریک ہونے سے منع کیا تھا۔f` I گو اُس کے دامن میں بہت گندگی تھی، توبھی اُس نے اپنے انجام کا خیال تک نہ کیا۔ اب وہ دھڑام سے گر گئی ہے، اور کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ ”اے رب، میری مصیبت کا لحاظ کر! کیونکہ دشمن شیخی مار رہا ہے۔“ /tc e اے یہاں سے گزرنے والو، کیا یہ سب کچھ تمہارے نزدیک بےمعنی ہے؟ غور سے سوچ لو، جو ایذا مجھے برداشت کرنی پڑتی ہے کیا وہ کہیں اَور پائی جاتی ہے؟ ہرگز نہیں! یہ رب کی طرف سے ہے، اُسی کا سخت غضب مجھ پر نازل ہوا ہے۔Lb  تمام باشندے آہیں بھر بھر کر روٹی کی تلاش میں رہتے ہیں۔ ہر ایک کھانے کا کوئی نہ کوئی ٹکڑا پانے کے لئے اپنی بیش قیمت چیزیں بیچ رہا ہے۔ ذہن میں ایک ہی خیال ہے کہ اپنی جان کو کسی نہ کسی طرح بچائے۔ ”اے رب، مجھ پر نظر ڈال کر دھیان دے کہ میری کتنی تذلیل ہوئی ہے۔ G  "-8CNYdoz (2<FPZdnx%0;FQ\gr} 4OI 4OJ 4OK 4OL 4OM 4ON 4OO 4OP 4OQ 4OI 4OJ 4OK 4OL 4OM 4ON 4OO 4OP 4OQ 4OR 4OS 4OT 4 OU 4!OV 4"OW OX  OY  OZ  O[  O\  O]  O^  O_   O`   Oa   Ob   Oc   Od  Oe  Of  Og  Oh  Oi  Oj  Ok  Ol  Om  On Oo Op Oq Or Os Ot Ou  Ov  Ow  Ox  Oy  Oz O{ O| O} O~ O O O O O  O O O O O O O O  O  O  O  O:$3BQ`n}"1@O^m|!0?N]l{  (  LJ  Jd J\| J J  K. Kt  K  L  LF. LJ Lb  M} "M^  %M (M ,N0 0Nv 1N 3 O4 4OHM  Od Ot P Pd  P  P Q6  Q| "Q R4  RNJ R^ Rw  S  #Sf %S ( S *T8 ,T~ /T0  U L URe U U  V$ Vk V  V W?  W-  WG   X` ! X\y  "X # X $ Y2 &Y{ &Y aaOe میرے جرائم کا جوا بھاری ہے۔ رب کے ہاتھ نے اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر میری گردن پر رکھ دیا۔ اب میری طاقت ختم ہے، رب نے مجھے اُن ہی کے حوالے کر دیا جن کا مقابلہ مَیں کر ہی نہیں سکتا۔Fd   بلندیوں سے اُس نے میری ہڈیوں پر آگ نازل کر کے اُنہیں کچل دیا۔ اُس نے میرے پاؤں کے سامنے جال بچھا کر مجھے پیچھے ہٹا دیا۔ اُسی نے مجھے ویران و سنسان کر کے ہمیشہ کے لئے بیمار کر دیا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{"i#m$p%r&t'x({)~*+,- ./"i#m$p%r&t'x({)~*+,- ./01235"6%7(8+9-:/;2<5=8>;?>@BAEBGCIDMERFUGXHZI]J_KaLcOeQhRkSmToUrVtWwXyY{Z}[\]^ _`ab"c)e0f7g=hCiHjKkOlSmVnXoZp^qcrispurvswuxzy}z{| } ~!%)+.257 )U)'h Kصیون بیٹی اپنے ہاتھ پھیلاتی ہے، لیکن کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ رب کے حکم پر یعقوب کے پڑوسی اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔ یروشلم اُن کے درمیان گھنونی چیز بن گئی ہے۔Fg  اِس لئے مَیں رو رہی ہوں، میری آنکھوں سے آنسو ٹپکتے رہتے ہیں۔ کیونکہ قریب کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے کر میری جان کو تر و تازہ کرے۔ میرے بچے تباہ ہیں، کیونکہ دشمن غالب آ گیا ہے۔“[f 3رب نے میرے درمیان کے تمام سورماؤں کو رد کر دیا، اُس نے میرے خلاف جلوس نکلوایا جو میرے جوانوں کو پاش پاش کرے۔ ہاں، رب نے کنواری یہوداہ بیٹی کو انگور کا رس نکالنے کے حوض میں پھینک کر کچل ڈالا۔ 99k اے رب، میری تنگ دستی پر دھیان دے! باطن میں مَیں تڑپ رہی ہوں، میرا دل تیزی سے دھڑک رہا ہے، اِس لئے کہ مَیں اِتنی زیادہ سرکش رہی ہوں۔ باہر گلی میں تلوار نے مجھے بچوں سے محروم کر دیا، گھر کے اندر موت میرے پیچھے پڑی ہے۔0j ]مَیں نے اپنے عاشقوں کو بُلایا، لیکن اُنہوں نے بےوفا ہو کر مجھے ترک کر دیا۔ اب میرے امام اور بزرگ اپنی جان بچانے کے لئے خوراک ڈھونڈتے ڈھونڈتے شہر میں ہلاک ہو گئے ہیں۔i ”رب حق بجانب ہے، کیونکہ مَیں اُس کے کلام سے سرکش ہوئی۔ اے تمام اقوام، سنو! میری ایذا پر غور کرو! میرے نوجوان اور کنواریاں جلاوطن ہو گئے ہیں۔ 1m _اُن کی تمام بُری حرکتیں تیرے سامنے آئیں۔ اُن سے یوں نپٹ لے جس طرح تُو نے میرے گناہوں کے جواب میں مجھ سے نپٹ لیا ہے۔ کیونکہ آہیں بھرتے بھرتے میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔“ l میری آہیں تو لوگوں تک پہنچتی ہیں، لیکن کوئی مجھے تسلی دینے کے لئے نہیں آتا۔ اِس کے بجائے میرے تمام دشمن میری مصیبت کے بارے میں سن کر بغلیں بجا رہے ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ تُو نے میرے ساتھ ایسا سلوک کیا ہے۔ اے رب، وہ دن آنے دے جس کا اعلان تُو نے کیا ہے تاکہ وہ بھی میری طرح کی مصیبت میں پھنس جائیں۔ *U*&oGرب نے بےرحمی سے یعقوب کی آبادیوں کو مٹا ڈالا، قہر میں یہوداہ بیٹی کے قلعوں کو ڈھا دیا۔ اُس نے یہوداہ کی سلطنت اور بزرگوں کو خاک میں ملا کر اُن کی بےحرمتی کی ہے۔&n Iہائے، رب کا قہر کالے بادلوں کی طرح صیون بیٹی پر چھا گیا ہے! اسرائیل کی جو شان و شوکت پہلے آسمان کی طرح بلند تھی اُسے اللہ نے خاک میں ملا دیا ہے۔ جب اُس کا غضب نازل ہوا تو اُس نے اپنے گھر کا بھی خیال نہ کیا، گو وہ اُس کے پاؤں کی چوکی ہے۔ jrرب نے اسرائیل کا دشمن سا بن کر ملک کو اُس کے محلوں اور قلعوں سمیت تباہ کر دیا ہے۔ اُسی کے ہاتھوں یہوداہ بیٹی کی آہ و زاری میں اضافہ ہوتا گیا۔Mqاپنی کمان کو تان کر وہ اپنے دہنے ہاتھ سے تیر چلانے کے لئے اُٹھا۔ دشمن کی طرح اُس نے سب کچھ جو من موہن تھا موت کے گھاٹ اُتارا۔ صیون بیٹی کا خیمہ اُس کے قہر کے بھڑکتے کوئلوں سے بھر گیا۔pغضب ناک ہو کر اُس نے اسرائیل کی پوری طاقت ختم کر دی۔ پھر جب دشمن قریب آیا تو اُس نے اپنے دہنے ہاتھ کو اسرائیل کی مدد کرنے سے روک لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ شعلہ زن آگ بن گیا جس نے یعقوب میں چاروں طرف پھیل کر سب کچھ بھسم کر دیا۔ +5+tاپنی قربان گاہ اور مقدِس کو مسترد کر کے رب نے یروشلم کے محلوں کی دیواریں دشمن کے حوالے کر دیں۔ تب رب کے گھر میں بھی عید کے دن کا سا شور مچ گیا۔Fsاُس نے اپنی سکونت گاہ کو باغ کی جھونپڑی کی طرح گرا دیا، اُسی مقام کو برباد کر دیا جہاں قوم اُس سے ملنے کے لئے جمع ہوتی تھی۔ رب کے ہاتھوں یوں ہوا کہ اب صیون کی عیدوں اور سبتوں کی یاد ہی نہیں رہی۔ اُس کے شدید قہر نے بادشاہ اور امام دونوں کو رد کر دیا ہے۔ =)wM صیون بیٹی کے بزرگ خاموشی سے زمین پر بیٹھ گئے ہیں۔ ٹاٹ کے لباس اوڑھ کر اُنہوں نے اپنے سروں پر خاک ڈال لی ہے۔ یروشلم کی کنواریاں بھی اپنے سروں کو جھکائے بیٹھی ہیں۔Qv شہر کے دروازے زمین میں دھنس گئے، اُن کے کنڈے ٹوٹ کر بےکار ہو گئے۔ یروشلم کے بادشاہ اور راہنما دیگر اقوام میں جلاوطن ہو گئے ہیں۔ اب نہ شریعت رہی، نہ صیون کے نبیوں کو رب کی رویا ملتی ہے۔huKرب نے فیصلہ کیا کہ صیون بیٹی کی فصیل کو گرا دیا جائے۔ اُس نے فیتے سے دیواروں کو ناپ ناپ کر اپنے ہاتھ کو نہ روکا جب تک سب کچھ تباہ نہ ہو گیا۔ تب قلعہ بندی کے پُشتے اور فصیل ماتم کرتے کرتے ضائع ہو گئے۔ oLy اپنی ماں سے وہ پوچھتے ہیں، ”روٹی اور مَے کہاں ہے؟“ لیکن بےفائدہ۔ وہ موت کے گھاٹ اُترنے والے زخمی آدمیوں کی طرح چوکوں میں بھوکوں مر رہے ہیں، اُن کی جان ماں کی گود میں ہی نکل رہی ہے۔ x میری آنکھیں رو رو کر تھک گئی ہیں، شدید درد نے میرے دل کو بےحال کر دیا ہے۔ کیونکہ میری قوم نیست ہو گئی ہے۔ شہر کے چوکوں میں بچے پژمُردہ حالت میں پھر رہے ہیں، شیرخوار بچے غش کھا رہے ہیں۔ یہ دیکھ کر میرا کلیجا پھٹ رہا ہے۔ {تیرے نبیوں نے تجھے جھوٹی اور بےکار رویائیں پیش کیں۔ اُنہوں نے تیرا قصور تجھ پر ظاہر نہ کیا، حالانکہ اُنہیں کرنا چاہئے تھا تاکہ تُو اِس سزا سے بچ جاتی۔ اِس کے بجائے اُنہوں نے تجھے جھوٹ اور فریب دہ پیغامات سنائے۔tzc اے یروشلم بیٹی، مَیں کس سے تیرا موازنہ کر کے تیری حوصلہ افزائی کروں؟ اے کنواری صیون بیٹی، مَیں کس سے تیرا مقابلہ کر کے تجھے تسلی دوں؟ کیونکہ تجھے سمندر جیسا وسیع نقصان پہنچا ہے۔ کون تجھے شفا دے سکتا ہے؟ +}Qتیرے تمام دشمن منہ پسار کر تیرے خلاف باتیں کرتے ہیں۔ وہ آوازے کستے اور دانت پیستے ہوئے کہتے ہیں، ”ہم نے اُسے ہڑپ کر لیا ہے۔ لو، وہ دن آ گیا ہے جس کے انتظار میں ہم رہے۔ آخرکار وہ پہنچ گیا، آخرکار ہم نے اپنی آنکھوں سے اُسے دیکھ لیا ہے۔“`|;اب تیرے پاس سے گزرنے والے تالی بجا کر آوازے کستے ہیں۔ یروشلم بیٹی کو دیکھ کر وہ سر ہلاتے ہوئے ’توبہ توبہ‘ کہتے ہیں، ”کیا یہ وہ شہر ہے جو ’تکمیلِ حُسن‘ اور ’تمام دنیا کی خوشی‘ کہلاتا تھا؟“ `n`  لوگوں کے دل رب کو پکارتے ہیں۔ اے صیون بیٹی کی فصیل، تیرے آنسو دن رات بہتے بہتے ندی بن جائیں۔ نہ اِس سے باز آ، نہ اپنی آنکھوں کو رونے سے رُکنے دے! ~اب رب نے اپنی مرضی پوری کی ہے۔ اب اُس نے سب کچھ پورا کیا ہے جو بڑی دیر سے فرماتا آیا ہے۔ بےرحمی سے اُس نے تجھے خاک میں ملا دیا۔ اُسی نے ہونے دیا کہ دشمن تجھ پر شادیانہ بجاتا، کہ تیرے مخالفوں کی طاقت تجھ پر غالب آ گئی ہے۔ MM/Yاے رب، دھیان سے دیکھ کہ تُو نے کس سے ایسا سلوک کیا ہے۔ کیا یہ عورتیں اپنے پیٹ کا پھل، اپنے لاڈلے بچوں کو کھائیں؟ کیا رب کے مقدِس میں ہی امام اور نبی کو مار ڈالا جائے؟zoاُٹھ، رات کے ہر پہر کی ابتدا میں آہ و زاری کر! اپنے دل کی ہر بات پانی کی طرح رب کے حضور اُنڈیل دے۔ اپنے ہاتھوں کو اُس کی طرف اُٹھا کر اپنے بچوں کی جانوں کے لئے التجا کر جو اِس وقت گلی گلی میں بھوکوں مر رہے ہیں۔ جن سے مَیں دہشت کھاتا تھا اُنہیں تُو نے بُلایا۔ جس طرح بڑی عیدوں کے موقع پر ہجوم شہر میں جمع ہوتے ہیں اُسی طرح دشمن چاروں طرف سے مجھ پر ٹوٹ پڑے۔ جب رب کا غضب نازل ہوا تو نہ کوئی بچا، نہ کوئی باقی رہ گیا۔ جنہیں مَیں نے پالا اور جو میرے زیرِ نگرانی پروان چڑھے اُنہیں دشمن نے ہلاک کر دیا۔ a=لڑکوں اور بزرگوں کی لاشیں مل کر گلیوں میں پڑی ہیں۔ میرے جوان لڑکے لڑکیاں تلوار کی زد میں آ کر گر گئے ہیں۔ جب تیرا غضب نازل ہوا تو تُو نے اُنہیں مار ڈالا، بےرحمی سے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ ZtZ ;اُس نے مجھے تاریکی میں بسایا۔ اب مَیں اُن کی مانند ہوں جو بڑی دیر سے قبر میں پڑے ہیں۔ مجھے گھیر کر اُس نے زہر اور سخت مصیبت کی دیوار میرے ارد گرد کھڑی کر دی۔vgاُس نے میرے جسم اور جِلد کو سڑنے دیا، میری ہڈیوں کو توڑ ڈالا۔kQروزانہ وہ بار بار اپنا ہاتھ میرے خلاف اُٹھاتا رہتا ہے۔اُس نے مجھے ہانک ہانک کر تاریکی میں چلنے دیا، کہیں بھی روشنی نظر نہیں آئی۔t eہائے، مجھے کتنا دُکھ اُٹھانا پڑا! اور یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے کہ رب کا غضب مجھ پر نازل ہوا ہے، اُسی کی لاٹھی مجھے تربیت دے رہی ہے۔ s6s   اُس نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکا دیا، پھر مجھے پھاڑ کر بےسہارا چھوڑ دیا۔ % اللہ ریچھ کی طرح میری گھات میں بیٹھ گیا، شیرببر کی طرح میری تاک لگائے چھپ گیا۔e E جہاں بھی مَیں چلنا چاہوں وہاں اُس نے تراشے پتھروں کی مضبوط دیوار سے مجھے روک لیا۔ میرے تمام راستے بھول بھُلیاں بن گئے ہیں۔, Sخواہ مَیں مدد کے لئے کتنی چیخیں کیوں نہ ماروں وہ میری التجائیں اپنے حضور پہنچنے نہیں دیتا۔E اُس نے مجھے پیتل کی بھاری زنجیروں میں جکڑ کر میرے ارد گرد ایسی دیواریں کھڑی کیں جن سے مَیں نکل نہیں سکتا۔ _6vp_{چنانچہ مَیں بولا، ”میری شان اور رب پر سے میری اُمید جاتی رہی ہے۔“ میری جان سے سکون چھین لیا گیا، اب مَیں خوش حالی کا مزہ بھول ہی گیا ہوں۔}uاُس نے میرے دانتوں کو بجری چبانے دی، مجھے کچل کر خاک میں ملا دیا۔{اللہ نے مجھے کڑوے زہر سے سیر کیا، مجھے ناگوار تلخی کا پیالہ پلایا۔;qمَیں اپنی پوری قوم کے لئے مذاق کا نشانہ بن گیا ہوں۔ وہ پورے دن اپنے گیتوں میں مجھے لعن طعن کرتے ہیں۔Q اُس کے تیروں نے میرے گُردوں کو چیر ڈالا۔q] اپنی کمان کو تان کر اُس نے مجھے اپنے تیروں کا نشانہ بنایا۔ b'7میری جان کہتی ہے، ”رب میرا موروثی حصہ ہے، اِس لئے مَیں اُس کے انتظار میں رہوں گی۔“بلکہ ہر صبح از سرِ نو ہم پر چمک اُٹھتی ہے۔ اے میرے آقا، تیری وفاداری عظیم ہے۔9رب کی مہربانی ہے کہ ہم نیست و نابود نہیں ہوئے۔ کیونکہ اُس کی شفقت کبھی ختم نہیں ہوتی لیکن مجھے ایک بات کی اُمید رہی ہے، اور یہی مَیں بار بار ذہن میں لاتا ہوں،#توبھی میری جان کو اُس کی یاد آتی رہتی ہے، سوچتے سوچتے وہ میرے اندر دب جاتی ہے۔q]میری تکلیف دہ اور بےوطن حالت کا خیال کڑوے زہر کی مانند ہے۔ t S"!کیونکہ رب انسان کو ہمیشہ تک رد نہیں کرتا۔ !وہ مارنے والے کو اپنا گال پیش کرے، چپکے سے ہر طرح کی رُسوائی برداشت کرے۔h Kوہ خاک میں اوندھے منہ ہو جائے، شاید ابھی تک اُمید ہو۔{جب جوا اُس کی گردن پر رکھا جائے تو وہ چپکے سے تنہائی میں بیٹھ جائے۔gIاچھا ہے کہ انسان جوانی میں اللہ کا جوا اُٹھائے پھرے۔vgچنانچہ اچھا ہے کہ ہم خاموشی سے رب کی نجات کے انتظار میں رہیں۔ کیونکہ رب اُن پر مہربان ہے جو اُس پر اُمید رکھ کر اُس کے طالب رہتے ہیں۔ c8TTc)&آفتیں اور اچھی چیزیں دونوں اللہ تعالیٰ کے فرمان پر وجود میں آتی ہیں۔d(C%کون کچھ کروا سکتا ہے اگر رب نے اِس کا حکم نہ دیا ہو؟'$عدالت میں لوگوں کا حق مارا جا رہا ہے۔ لیکن رب کو یہ سب کچھ نظر آتا ہے۔s&a#اللہ تعالیٰ کے دیکھتے دیکھتے انسان کی حق تلفی کی جا رہی ہے،]%5"ملک میں تمام قیدیوں کو پاؤں تلے کچلا جا رہا ہے۔$y!کیونکہ وہ انسان کو دبانے اور غم پہنچانے میں خوشی محسوس نہیں کرتا۔C# اُس کی شفقت اِتنی عظیم ہے کہ گو وہ کبھی انسان کو دُکھ پہنچائے توبھی وہ آخرکار اُس پر دوبارہ رحم کرتا ہے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0;FQ[fq| O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O O  O !O "O #O $O %O &O 'O (O )O *O +O ,O -O .O /O 0O 1O 2O 3O 4O 5O 6O 7O 8O 9O :O ;O O ?O @O AO BO  O O O O O O O O  O  O  O  O  O O O O Nq2N^07-تُو نے ہمیں اقوام کے درمیان کُوڑا کرکٹ بنا دیا۔~/w,تُو بادل میں یوں چھپ گیا ہے کہ کوئی بھی دعا تجھ تک نہیں پہنچ سکتی۔ .;+تُو اپنے قہر کے پردے کے پیچھے چھپ کر ہمارا تعاقب کرنے لگا، بےرحمی سے ہمیں مارتا گیا۔-%*ہم اقرار کریں، ”ہم بےوفا ہو کر سرکش ہو گئے ہیں، اور تُو نے ہمیں معاف نہیں کیا۔x,k)ہم اپنے دل کو ہاتھوں سمیت آسمان کی طرف مائل کریں جہاں اللہ ہے۔+(آؤ، ہم اپنے چال چلن کا جائزہ لیں، اُسے اچھی طرح جانچ کر رب کے پاس واپس آئیں۔z*o'تو پھر انسانوں میں سے کون اپنے گناہوں کی سزا پانے پر شکایت کرے؟ )jw7i4جو بلاوجہ میرے دشمن ہیں اُنہوں نے پرندے کی طرح میرا شکار کیا۔6{3اپنے شہر کی عورتوں سے دشمن کا سلوک دیکھ کر میرا دل چھلنی ہو رہا ہے۔Z5/2جب تک رب آسمان سے جھانک کر مجھ پر دھیان نہ دے۔f4G1میرے آنسو رُک نہیں سکتے بلکہ اُس وقت تک جاری رہیں گے:3o0آنسو میری آنکھوں سے ٹپک ٹپک کر ندیاں بن گئے ہیں، مَیں اِس لئے رو رہا ہوں کہ میری قوم تباہ ہو گئی ہے۔2/دہشت اور گڑھے ہمارے نصیب میں ہیں، ہم دھڑام سے گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔“I1 .ہمارے تمام دشمن ہمیں طعنے دیتے ہیں۔ cn2c=5:اے رب، تُو عدالت میں میرے حق میں مقدمہ لڑا، بلکہ تُو نے میری جان کا عوضانہ بھی دیا۔{<q9جب مَیں نے تجھے پکارا تو تُو نے قریب آ کر فرمایا، ”خوف نہ کھا۔“);M8مَیں نے التجا کی، ”اپنا کان بند نہ رکھ بلکہ میری آہیں اور چیخیں سن!“ اور تُو نے میری سنی۔:7اے رب، جب مَیں گڑھے کی گہرائیوں میں تھا تو مَیں نے تیرے نام کو پکارا۔.9W6سیلاب مجھ پر آیا، اور میرا سر پانی میں ڈوب گیا۔ مَیں بولا، ”میری زندگی کا دھاگا کٹ گیا ہے۔“ 85اُنہوں نے مجھے جان سے مارنے کے لئے گڑھے میں ڈال کر مجھ پر پتھر پھینک دیئے۔ MvMWC)@اے رب، اُنہیں اُن کی حرکتوں کا مناسب اجر دے!IB ?دیکھ کہ یہ کیا کرتے ہیں! خواہ بیٹھے یا کھڑے ہوں، ہر وقت وہ اپنے گیتوں میں مجھے اپنے مذاق کا نشانہ بناتے ہیں۔"A?>جو کچھ میرے مخالف پورا دن میرے خلاف پھسپھساتے اور بڑبڑاتے ہیں اُس سے تُو خوب آشنا ہے۔@=اے رب، اُن کی لعن طعن، اُن کے میرے خلاف تمام منصوبے تیرے کان تک پہنچ گئے ہیں۔G? <تُو نے اُن کی تمام کینہ پروری پر توجہ دی ہے۔ جتنی بھی سازشیں اُنہوں نے میرے خلاف کی ہیں اُن سے تُو واقف ہے۔|>s;اے رب، جو ظلم مجھ پر ہوا وہ تجھے صاف نظر آتا ہے۔ اب میرا انصاف کر! Y+YMHگو گیدڑ بھی اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں، لیکن میری قوم ریگستان میں رہنے والے عقابی اُلّو جیسی ظالم ہو گئی ہے۔jGOپہلے تو صیون کے گراں قدر فرزند خالص سونے جیسے قیمتی تھے، لیکن اب وہ گویا مٹی کے برتن سمجھے جاتے ہیں جو عام کمہار نے بنائے ہیں۔CF ہائے، سونے کی آب و تاب نہ رہی، خالص سونا بھی ماند پڑ گیا ہے۔ مقدِس کے جواہر تمام گلیوں میں بکھرے پڑے ہیں۔8EkBاُن پر اپنا پورا غضب نازل کر! جب تک وہ تیرے آسمان کے نیچے سے غائب نہ ہو جائیں اُن کا تعاقب کرتا رہ! ]D5Aاُن کے ذہنوں کو کُند کر، تیری لعنت اُن پر آ پڑے! Kمیری قوم سے سدوم کی نسبت کہیں زیادہ سنگین گناہ سرزد ہوا ہے۔ اور سدوم کا قصور اِتنا سنگین تھا کہ وہ ایک ہی لمحے میں تباہ ہوا۔ کسی نے بھی مداخلت نہ کی۔Jجو پہلے لذیذ کھانا کھاتے تھے وہ اب گلیوں میں تباہ ہو رہے ہیں۔ جو پہلے ارغوانی رنگ کے شاندار کپڑے پہنتے تھے وہ اب کُوڑے کرکٹ میں لوٹ پوٹ ہو رہے ہیں۔fIGشیرخوار بچے کی زبان پیاس کے مارے تالو سے چپک گئی ہے۔ چھوٹے بچے بھوک کے مارے روٹی مانگتے ہیں، لیکن کھلانے والا کوئی نہیں ہے۔ GG2O_ جب میری قوم تباہ ہوئی تو اِتنا سخت کال پڑ گیا کہ نرم دل ماؤں نے بھی اپنے بچوں کو پکا کر کھا لیا۔aN= جو تلوار سے ہلاک ہوئے اُن کا حال اُن سے بہتر تھا جو بھوکوں مر گئے۔ کیونکہ کھیتوں سے خوراک نہ ملنے پر وہ گھل گھل کر مر گئے۔M!لیکن اب وہ کوئلے جیسے کالے نظر آتے ہیں۔ جب گلیوں میں گھومتے ہیں تو اُنہیں پہچانا نہیں جاتا۔ اُن کی ہڈیوں پر کی جِلد سکڑ کر لکڑی کی طرح سوکھی ہوئی ہے۔Lyصیون کے رئیس کتنے شاندار تھے! جِلد برف جیسی نکھری، دودھ جیسی سفید تھی۔ رخسار مونگے کی طرح گلابی، شکل و صورت سنگِ لاجورد جیسی چمک دار تھی۔ `Z`uSeاب یہی لوگ اندھوں کی طرح گلیوں میں ٹٹول ٹٹول کر پھرتے ہیں۔ وہ خون سے اِتنے آلودہ ہیں کہ سب لوگ اُن کے کپڑوں سے لگنے سے گریز کرتے ہیں۔8Rk لیکن یہ سب کچھ اُس کے نبیوں اور اماموں کے سبب سے ہوا جنہوں نے شہر ہی میں راست بازوں کی خوں ریزی کی۔XQ+ اب دشمن یروشلم کے دروازوں میں داخل ہوئے ہیں، حالانکہ دنیا کے تمام بادشاہ بلکہ سب لوگ سمجھتے تھے کہ یہ ممکن ہی نہیں۔P  رب نے اپنا پورا غضب صیون پر نازل کیا، اُسے اپنے شدید قہر کا نشانہ بنایا۔ اُس نے یروشلم میں اِتنی زبردست آگ لگائی کہ وہ بنیادوں تک بھسم ہو گیا۔ 11cVAہم چاروں طرف آنکھ دوڑاتے رہے، لیکن بےفائدہ، کوئی مدد نہ ملی۔ دیکھتے دیکھتے ہماری نظر دُھندلا گئی۔ کیونکہ ہم اپنے بُرجوں پر کھڑے ایک ایسی قوم کے انتظار میں رہے جو ہماری مدد کر ہی نہیں سکتی تھی۔hUKرب نے خود اُنہیں منتشر کر دیا، اب سے وہ اُن کا خیال نہیں کرے گا۔ اب نہ اماموں کی عزت ہوتی ہے، نہ بزرگوں پر مہربانی کی جاتی ہے۔uTeاُنہیں دیکھ کر لوگ گرجتے ہیں، ”ہٹو، تم ناپاک ہو! بھاگ جاؤ، دفع ہو جاؤ، ہمیں ہاتھ مت لگانا!“ پھر جب وہ دیگر اقوام میں جا کر اِدھر اُدھر پھرنے لگتے ہیں تو وہاں کے لوگ بھی کہتے ہیں کہ یہ مزید یہاں نہ ٹھہریں۔ bbXجس طرح آسمان پر منڈلانے والا عقاب ایک دم شکار پر جھپٹ پڑتا ہے اُسی طرح ہمارا تعاقب کرنے والے ہم پر ٹوٹ پڑے، اور وہ بھی کہیں زیادہ تیزی سے۔ وہ پہاڑوں پر ہمارے پیچھے پیچھے بھاگے اور ریگستان میں ہماری گھات میں رہے۔Wہم اپنے چوکوں میں جا نہ سکے، کیونکہ وہاں دشمن ہماری تاک میں بیٹھا تھا۔ ہمارا خاتمہ قریب آیا، ہمارا مقررہ وقت اختتام پذیر ہوا، ہمارا انجام آ پہنچا۔ &&vZgاے ادوم بیٹی، بےشک شادیانہ بجا! بےشک ملکِ عُوض میں رہ کر خوشی منا! لیکن خبردار، اللہ کے غضب کا پیالہ تجھے بھی پلایا جائے گا۔ تب تُو اُسے پی پی کر مست ہو جائے گی اور نشے میں اپنے کپڑے اُتار کر برہنہ پھرے گی۔ZY/ہمارا بادشاہ بھی اُن کے گڑھوں میں پھنس گیا۔ جو ہماری جان تھا اور جسے رب نے مسح کر کے چن لیا تھا اُسے بھی پکڑ لیا گیا، گو ہم نے سوچا تھا کہ اُس کے سائے میں بس کر اقوام کے درمیان محفوظ رہیں گے۔ h^1ہم والدوں سے محروم ہو کر یتیم ہو گئے ہیں، ہماری مائیں بیواؤں کی طرح غیرمحفوظ ہیں۔#]Aہماری موروثی ملکیت پردیسیوں کے حوالے کی گئی، ہمارے گھر اجنبیوں کے ہاتھ میں آ گئے ہیں۔\ !اے رب، یاد کر کہ ہمارے ساتھ کیا کچھ ہوا! غور کر کہ ہماری کیسی رُسوائی ہوئی ہے۔T[#اے صیون بیٹی، تیری سزا کا وقت پورا ہو گیا ہے۔ اب سے رب تجھے قیدی بنا کر جلاوطن نہیں کرے گا۔ لیکن اے ادوم بیٹی، وہ تجھے تیرے قصور کا پورا اجر دے گا، وہ تیرے گناہوں پر سے پردہ اُٹھا لے گا۔ 8B cغلام ہم پر حکومت کرتے ہیں، اور کوئی نہیں ہے جو ہمیں اُن کے ہاتھ سے بچائے۔b9ہمارے باپ دادا نے گناہ کیا، لیکن وہ کوچ کر گئے ہیں۔ اب ہم ہی اُن کی سزا بھگت رہے ہیں۔a3ہم نے اپنے آپ کو مصر اور اسور کے حوالے کر دیا تاکہ روٹی مل جائے اور بھوکوں نہ مریں۔,`Sہمارا تعاقب کرنے والے ہمارے سر پر چڑھ آئے ہیں، اور ہم تھک گئے ہیں۔ کہیں بھی سکون نہیں ملتا۔C_خواہ پینے کا پانی ہو یا لکڑی، ہر چیز کی پوری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے، حالانکہ یہ ہماری اپنی ہی چیزیں تھیں۔ @,vigاب بزرگ شہر کے دروازے سے اور جوان اپنے سازوں سے باز رہتے ہیں۔"h? نوجوانوں کو چکّی کا پاٹ اُٹھائے پھرنا ہے، لڑکے لکڑی کے بوجھ تلے ڈگمگا کر گر جاتے ہیں۔jgO دشمن نے رئیسوں کو پھانسی دے کر بزرگوں کی بےعزتی کی ہے۔f% صیون میں عورتوں کی عصمت دری، یہوداہ کے شہروں میں کنواریوں کی بےحرمتی ہوئی ہے۔veg بھوک کے مارے ہماری جِلد تنور جیسی گرم ہو کر چُرمُر ہو گئی ہے۔;dq ہم اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر روزی کماتے ہیں، کیونکہ بیابان میں تلوار ہماری تاک میں بیٹھی رہتی ہے۔ -t-.pWاے رب، ہمیں اپنے پاس واپس لا تاکہ ہم واپس آ سکیں۔ ہمیں بحال کر تاکہ ہمارا حال پہلے کی طرح ہو۔#oAتُو ہمیں ہمیشہ تک کیوں بھولنا چاہتا ہے؟ تُو نے ہمیں اِتنی دیر تک کیوں ترک کئے رکھا ہے؟pn[اے رب، تیرا راج ابدی ہے، تیرا تخت پشت در پشت قائم رہتا ہے۔myکیونکہ کوہِ صیون تباہ ہوا ہے، لومڑیاں اُس کی گلیوں میں پھرتی ہیں۔pl[اِسی لئے ہمارا دل نڈھال ہو گیا، ہماری نظر دُھندلا گئی ہے۔}kuتاج ہمارے سر پر سے گر گیا ہے۔ ہم پر افسوس، ہم سے گناہ سرزد ہوا ہے۔j خوشی ہمارے دلوں سے جاتی رہی ہے، ہمارا لوک ناچ آہ و زاری میں بدل گیا ہے۔ G)4?JT_ju%0;DNXblv  *4>HR\gr} O O O O O  O O O O O O O O O  O O O O O O O O  O  O  O  O  O O O O O O O O O O O  O  O  O  O  O  O  O   O   O   O   O   O  O  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P P P P P P P P  P  P  P P P P P P RRr #جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔)qMیا کیا تُو نے ہمیں حتمی طور پر مسترد کر دیا ہے؟ کیا تیرا ہم پر غصہ حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے؟ Ss #جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔ BBau ?رویا میں مَیں نے زبردست آندھی دیکھی جس نے شمال سے آ کر بڑا بادل میرے پاس پہنچایا۔ بادل میں چمکتی دمکتی آگ نظر آئی، اور وہ تیز روشنی سے گھرا ہوا تھا۔ آگ کا مرکز چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا۔St #جب مَیں یعنی امام حزقی ایل بن بوزی تیس سال کا تھا تو مَیں یہوداہ کے جلاوطنوں کے ساتھ ملکِ بابل کے دریا کبار کے کنارے ٹھہرا ہوا تھا۔ یہویاکین بادشاہ کو جلاوطن ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔ چوتھے مہینے کے پانچویں دن آسمان کھل گیا اور اللہ نے مجھ پر مختلف رویائیں ظاہر کیں۔ اُس وقت رب مجھ سے ہم کلام ہوا، اور اُس کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔ \/E\Oz  جاندار اپنے پَروں سے ایک دوسرے کو چھو رہے تھے۔ چلتے وقت مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ ہر ایک کے چار چہرے چاروں طرف دیکھتے تھے۔ جب کبھی کسی سمت جانا ہوتا تو اُسی سمت کا چہرہ چل پڑتا۔y چاروں کے چہرے اور پَر تھے، اور چاروں پَروں کے نیچے انسانی ہاتھ دکھائی دیئے۔ex Gاُن کی ٹانگیں انسانوں جیسی سیدھی تھیں، لیکن پاؤں کے تلوے بچھڑوں کے سے کُھر تھے۔ وہ پالش کئے ہوئے پیتل کی طرح جگمگا رہے تھے۔Ow لیکن ہر ایک کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔zv qآگ میں چار جانداروں جیسے چل رہے تھے جن کی شکل و صورت انسانی تھی۔ &} I جہاں بھی اللہ کا روح جانا چاہتا تھا وہاں یہ جاندار چل پڑتے۔ اُنہیں مُڑنے کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ ہمیشہ اپنے چاروں چہروں میں سے ایک کا رُخ اختیار کرتے تھے۔{| s اُن کے پَر اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے۔ دو پَر بائیں اور دائیں ہاتھ کے جانداروں سے لگتے تھے، اور دو پَر اُن کے جسموں کو ڈھانپے رکھتے تھے۔}{ w چاروں کے چہرے ایک جیسے تھے۔ سامنے کا چہرہ انسان کا، دائیں طرف کا چہرہ شیرببر کا، بائیں طرف کا چہرہ بَیل کا اور پیچھے کا چہرہ عقاب کا تھا۔ 6<6\ 5اِس لئے وہ مُڑے بغیر ہر رُخ اختیار کر سکتے تھے۔j Qلگتا تھا کہ چاروں پہئے پکھراج سے بنے ہوئے ہیں۔ چاروں ایک جیسے تھے۔ ہر پہئے کے اندر ایک اَور پہیہ زاویۂ قائمہ میں گھوم رہا تھا،2 aجب مَیں نے غور سے اُن پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ ہر ایک جاندار کے پاس پہیہ ہے جو زمین کو چھو رہا ہے۔  =جاندار خود اِتنی تیزی سے اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے کہ بادل کی بجلی جیسے نظر آ رہے تھے۔~ 1 جانداروں کے بیچ میں ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئلے دہک رہے ہوں، کہ اُن کے درمیان مشعلیں اِدھر اُدھر چل رہی ہوں۔ جھلملاتی آگ میں سے بجلی بھی چمک کر نکلتی تھی۔ or aجب کبھی جاندار چلتے تو یہ بھی چلتے، جب رُک جاتے تو یہ بھی رُک جاتے، جب اُڑتے تو یہ بھی اُڑتے۔ کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔i Oجہاں بھی اللہ کا روح جاتا وہاں جاندار بھی جاتے تھے۔ پہئے بھی اُڑ کر ساتھ ساتھ چلتے تھے، کیونکہ جانداروں کی روح پہیوں میں تھی۔: qجب چار جاندار چلتے تو چاروں پہئے بھی ساتھ چلتے، جب جاندار زمین سے اُڑتے تو پہئے بھی ساتھ اُڑتے تھے۔  اُن کے لمبے چکر خوف ناک تھے، اور چکروں کی ہر جگہ پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔ 9%9  چلتے وقت اُن کے پَروں کا شور مجھ تک پہنچا۔ یوں لگ رہا تھا جیسے قریب ہی زبردست آبشار بہہ رہی ہو، کہ قادرِ مطلق کوئی بات فرما رہا ہو، یا کہ کوئی لشکر حرکت میں آ گیا ہو۔ رُکتے وقت وہ اپنے پَروں کو نیچے لٹکنے دیتے تھے۔^ 9چاروں جاندار اِس گنبد کے نیچے تھے، اور ہر ایک اپنے پَروں کو پھیلا کر ایک سے بائیں طرف کے ساتھی اور دوسرے سے دائیں طرف کے ساتھی کو چھو رہا تھا۔ باقی دو پَروں سے وہ اپنے جسم کو ڈھانپے رکھتا تھا۔V )جانداروں کے سروں کے اوپر گنبد سا پھیلا ہوا تھا جو صاف شفاف بلور جیسی لگ رہا تھا۔ اُسے دیکھ کر انسان گھبرا جاتا تھا۔ C`_C  +لیکن کمر سے لے کر سر تک وہ چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا، جبکہ کمر سے لے کر پاؤں تک آگ کی مانند بھڑک رہا تھا۔ تیز روشنی اُس کے ارد گرد جھلملا رہی تھی۔|  uمَیں نے دیکھا کہ اُن کے سروں کے اوپر کے گنبد پر سنگِ لاجورد کا تخت سا نظر آ رہا ہے جس پر کوئی بیٹھا تھا جس کی شکل و صورت انسان کی مانند ہے۔  3پھر گنبد کے اوپر سے آواز سنائی دی، اور جانداروں نے رُک کر اپنے پَروں کو لٹکنے دیا۔ S5e”اے آدم زاد، مَیں تجھے اسرائیلیوں کے پاس بھیج رہا ہوں، ایک ایسی سرکش قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے۔ شروع سے لے کر آج تک وہ اپنے باپ دادا سمیت مجھ سے بےوفا رہے ہیں۔Dجوں ہی وہ مجھ سے ہم کلام ہوا تو روح نے مجھ میں آ کر مجھے کھڑا کر دیا۔ پھر مَیں نے آواز کو یہ کہتے ہوئے سنا، {وہ بولا، ”اے آدم زاد، کھڑا ہو جا! مَیں تجھ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔“\  5اُسے دیکھ کر قوسِ قزح کی وہ آب و تاب یاد آتی تھی جو بارش ہوتے وقت بادل میں دکھائی دیتی ہے۔ یوں رب کا جلال نظر آیا۔ یہ دیکھتے ہی مَیں اوندھے منہ گر گیا۔ اِسی حالت میں کوئی مجھ سے بات کرنے لگا۔ E0E'Iخواہ یہ سنیں یا نہ سنیں لازم ہے کہ تُو میرے پیغامات اُنہیں سنائے۔ کیونکہ وہ باغی ہی ہیں۔3اے آدم زاد، اُن سے یا اُن کی باتوں سے مت ڈرنا۔ گو تُو کانٹےدار جھاڑیوں سے گھرا رہے گا اور تجھے بچھوؤں کے درمیان بسنا پڑے گا توبھی خوف زدہ نہ ہو۔ نہ اُن کی باتوں سے خوف کھانا، نہ اُن کے رویے سے دہشت کھانا۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔-خواہ یہ باغی سنیں یا نہ سنیں، وہ ضرور جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی برپا ہوا ہے۔Kجن لوگوں کے پاس مَیں تجھے بھیج رہا ہوں وہ بےشرم اور ضدی ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق فرماتا ہے۔ g{geEمَیں نے اپنا منہ کھولا تو اُس نے مجھے طومار کھلایا۔^ 9اُس نے فرمایا، ”اے آدم زاد، جو کچھ تجھے دیا جا رہا ہے اُسے کھا لے! طومار کو کھا، پھر جا کر اسرائیلی قوم سے مخاطب ہو جا۔“C طومار کو کھولا گیا تو مَیں نے دیکھا کہ اُس میں آگے بھی اور پیچھے بھی ماتم اور آہ و زاری قلم بند ہوئی ہے۔ kQ تب ایک ہاتھ میری طرف بڑھا ہوا نظر آیا جس میں طومار تھا۔اے آدم زاد، جب مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو دھیان دے اور اِس سرکش قوم کی طرح بغاوت مت کرنا۔ اپنے منہ کو کھول کر وہ کچھ کھا جو مَیں تجھے کھلاتا ہوں۔“ ALmA'Iبےشک ایسی بہت سی قومیں ہیں جن کی اجنبی زبانیں تجھے نہیں آتیں، لیکن اُن کے پاس مَیں تجھے نہیں بھیج رہا۔ اگر مَیں تجھے اُن ہی کے پاس بھیجتا تو وہ ضرور تیری سنتیں۔Z/مَیں تجھے ایسی قوم کے پاس نہیں بھیج رہا جس کی اجنبی زبان تجھے سمجھ نہ آئے بلکہ تجھے اسرائیلی قوم کے پاس بھیج رہا ہوں۔)Mتب اللہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، اب جا کر اسرائیلی گھرانے کو میرے پیغامات سنا دے۔}ساتھ ساتھ اُس نے فرمایا، ”آدم زاد، جو طومار مَیں تجھے کھلاتا ہوں اُسے کھا، پیٹ بھر کر کھا!“ جب مَیں نے اُسے کھایا تو شہد کی طرح میٹھا لگا۔ ='=!) اللہ نے مزید فرمایا، ”اے آدم زاد، میری ہر بات پر دھیان دے کر اُسے ذہن میں بٹھا۔I   تُو اُن کا مقابلہ کر سکے گا، کیونکہ مَیں نے تیرے ماتھے کو ہیرے جیسا مضبوط، چقماق جیسا پائے دار کر دیا ہے۔ گو یہ قوم باغی ہے توبھی اُن سے خوف نہ کھا، نہ اُن کے سلوک سے دہشت زدہ ہو۔“Dلیکن مَیں نے تیرا چہرہ بھی اُن کے چہرے جیسا سخت کر دیا، تیرا ماتھا بھی اُن کے ماتھے جیسا مضبوط کر دیا ہے۔ لیکن اسرائیلی گھرانا تیری سننے کے لئے تیار نہیں ہو گا، کیونکہ وہ میری سننے کے لئے تیار ہی نہیں۔ کیونکہ پوری قوم کا ماتھا سخت اور دل اَڑا ہوا ہے۔ 555{%qاللہ کا روح مجھے اُٹھا کر وہاں سے لے گیا، اور مَیں تلخ مزاجی اور بڑی سرگرمی سے روانہ ہوا۔ کیونکہ رب کا ہاتھ زور سے مجھ پر ٹھہرا ہوا تھا۔:$o فضا چاروں جانداروں کے شور سے گونج اُٹھی جب اُن کے پَر ایک دوسرے سے لگنے اور اُن کے پہئے گھومنے لگے۔X#+ پھر اللہ کے روح نے مجھے وہاں سے اُٹھایا۔ جب رب کا جلال اپنی جگہ سے اُٹھا تو مَیں نے اپنے پیچھے ایک گڑگڑاتی آواز سنی۔*"O اب روانہ ہو کر اپنی قوم کے اُن افراد کے پاس جا جو بابل میں جلاوطن ہوئے ہیں۔ اُنہیں وہ کچھ سنا دے جو رب قادرِ مطلق اُنہیں بتانا چاہتا ہے، خواہ وہ سنیں یا نہ سنیں۔“  );مَیں تیرے ذریعے بےدین کو اطلاع دوں گا کہ اُسے مرنا ہی ہے تاکہ وہ اپنی بُری راہ سے ہٹ کر بچ جائے۔ اگر تُو اُسے یہ پیغام نہ پہنچائے، نہ اُسے تنبیہ کرے اور وہ اپنے قصور کے باعث مر جائے تو میں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔f(G”اے آدم زاد، مَیں نے تجھے اسرائیلی قوم پر پہرے دار بنایا، اِس لئے جب بھی تجھے مجھ سے کلام ملے تو اُنہیں میری طرف سے آگاہ کر!H' سات دن کے بعد رب مجھ سے ہم کلام ہوا، & چلتے چلتے مَیں دریائے کبار کی آبادی تل ابیب میں رہنے والے جلاوطنوں کے پاس پہنچ گیا۔ مَیں اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔ سات دن تک میری حالت گم صم رہی۔ A+}جب راست باز اپنی راست بازی کو چھوڑ کر بُری راہ پر آ جائے گا تو مَیں تجھے اُسے آگاہ کرنے کی ذمہ داری دوں گا۔ اگر تُو یہ کرنے سے باز رہا تو تُو ہی ذمہ دار ٹھہرے گا جب مَیں اُسے ٹھوکر کھلا کر مار ڈالوں گا۔ اُس وقت اُس کے راست کام یاد نہیں رہیں گے بلکہ وہ اپنے گناہ کے سبب سے مرے گا۔ لیکن تُو ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔*+لیکن اگر وہ تیری تنبیہ پر اپنی بےدینی اور بُری راہ سے نہ ہٹے تو یہ الگ بات ہے۔ بےشک وہ مرے گا، لیکن تُو ذمہ دار نہیں ٹھہرے گا بلکہ اپنی جان کو چھڑائے گا۔ Q.مَیں اُٹھا اور نکل کر وادی کے کھلے میدان میں چلا گیا۔ جب پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رب کا جلال وہاں یوں موجود ہے جس طرح پہلی رویا میں دریائے کبار کے کنارے پر تھا۔ مَیں منہ کے بل گر گیا۔-وہیں رب کا ہاتھ دوبارہ مجھ پر آ ٹھہرا۔ اُس نے فرمایا، ”اُٹھ، یہاں سے نکل کر وادی کے کھلے میدان میں چلا جا! وہاں مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا۔“},uلیکن اگر تُو اُسے تنبیہ کرے اور وہ اپنے گناہ سے باز آئے تو وہ میری تنبیہ کو قبول کرنے کے باعث بچے گا، اور تُو بھی اپنی جان کو چھڑائے گا۔“ GFG|2sلیکن جب بھی مَیں تجھ سے ہم کلام ہوں گا تو تیرے منہ کو کھولوں گا۔ تب تُو میرا کلام سنا کر کہے گا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے!‘ تب جو سننے کے لئے تیار ہو وہ سنے، اور جو تیار نہ ہو وہ نہ سنے۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔ K1مَیں ہونے دوں گا کہ تیری زبان تالو سے چپک جائے اور تُو خاموش رہ کر اُنہیں ڈانٹ نہ سکے۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔)0Mاے آدم زاد، لوگ تجھے رسّیوں میں جکڑ کر بند رکھیں گے تاکہ تُو نکل کر دوسروں میں نہ پھر سکے۔5/eتب اللہ کے روح نے آ کر مجھے دوبارہ کھڑا کیا اور فرمایا، ”اپنے گھر میں جا کر اپنے پیچھے کنڈی لگا۔ P,}5uپھر لوہے کی پلیٹ لے کر اپنے اور شہر کے درمیان رکھ۔ اِس سے مراد لوہے کی دیوار ہے۔ شہر کو گھور گھور کر ظاہر کر کہ تُو اُس کا محاصرہ کر رہا ہے۔ اِس نشان سے تُو دکھائے گا کہ اسرائیلیوں کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے۔49پھر یہ نقشہ شہر کا محاصرہ دکھانے کے لئے استعمال کر۔ بُرج اور پُشتے بنا کر گھیرا ڈال۔ یروشلم کے باہر لشکرگاہ لگا کر شہر کے ارد گرد قلعہ شکن مشینیں تیار رکھ۔+3 Sاے آدم زاد، اب ایک کچی اینٹ لے اور اُسے اپنے سامنے رکھ کر اُس پر یروشلم شہر کا نقشہ کندہ کر۔ ]77اِس کے بعد اپنے بائیں پہلو پر لیٹ کر علامتی طور پر ملکِ اسرائیل کی سزا پا۔ جتنے بھی سال وہ گناہ کرتے آئے ہیں اُتنے ہی دن تجھے اِسی حالت میں لیٹے رہنا ہے۔ وہ 390 سال گناہ کرتے رہے ہیں، اِس لئے تُو 390 دن اُن کے گناہوں کی سزا پائے گا۔67اِس کے بعد اپنے بائیں پہلو پر لیٹ کر علامتی طور پر ملکِ اسرائیل کی سزا پا۔ جتنے بھی سال وہ گناہ کرتے آئے ہیں اُتنے ہی دن تجھے اِسی حالت میں لیٹے رہنا ہے۔ وہ 390 سال گناہ کرتے رہے ہیں، اِس لئے تُو 390 دن اُن کے گناہوں کی سزا پائے گا۔ 1<i13;a اب کچھ گندم، جَو، لوبیا، مسور، باجرہ اور یہاں مستعمل گھٹیا قسم کا گندم جمع کر کے ایک ہی برتن میں ڈال۔ بائیں پہلو پر لیٹتے وقت یعنی پورے 390 دن اِن ہی سے روٹی بنا کر کھا۔N:ساتھ ساتھ مَیں تجھے رسّیوں میں جکڑ لوں گا تاکہ تُو اُتنے دن کروٹیں بدل نہ سکے جتنے دن تیرا محاصرہ کیا جائے گا۔89kگھیرے ہوئے شہر یروشلم کو گھور گھور کر اپنے ننگے بازو سے اُسے دھمکی دے اور اُس کے خلاف پیش گوئی کر۔8اِس کے بعد اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جا اور ملکِ یہوداہ کی سزا پا۔ مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تُو 40 دن یہ کرے، کیونکہ یہوداہ 40 سال گناہ کرتا رہا ہے۔ E  #.9DOZep{ *5@KValw&1<GR]gr} P  P  P!  P"  P#  P$ P% P& P' P  P  P!  P"  P#  P$ P% P& P' P( P) P* P+ P, P- P. P/ P0 P1 P2  P3 P4 P5 P6 P7 P8 P9 P:  P;  P<  P=  P>  P? P@ PA PB PC  PD PE PF PG PH PI PJ PK  PL  PM  PN  PO  PP PQ PR PS PT  PU PV PW PX PY PZ P[ P\  P]  P^  P_  P`  Pa Pb  Pc ,QB? رب نے فرمایا، ”جب مَیں اسرائیلیوں کو دیگر اقوام میں منتشر کروں گا تو اُنہیں ناپاک روٹی کھانی پڑے گی۔“V>' روٹی کو جَو کی روٹی کی طرح تیار کر کے کھا۔ ایندھن کے لئے انسان کا فضلہ استعمال کر۔ دھیان دے کہ سب اِس کے گواہ ہوں۔“e=E فی دن تجھے روٹی کا ایک پاؤ کھانے اور پانی کا پونا لٹر پینے کی اجازت ہے۔ یہ چیزیں احتیاط سے تول کر مقررہ اوقات پر کھا اور پی۔e<E فی دن تجھے روٹی کا ایک پاؤ کھانے اور پانی کا پونا لٹر پینے کی اجازت ہے۔ یہ چیزیں احتیاط سے تول کر مقررہ اوقات پر کھا اور پی۔ ,-,|Asتب رب نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، روٹی کو بنانے کے لئے تُو انسان کے فضلے کے بجائے گوبر استعمال کر سکتا ہے۔ مَیں تجھے اِس کی اجازت دیتا ہوں۔“N@یہ سن کر مَیں بول اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، مَیں کبھی بھی ناپاک نہیں ہوا۔ جوانی سے لے کر آج تک مَیں نے کبھی بھی ایسے جانور کا گوشت نہیں کھایا جسے ذبح نہیں کیا گیا تھا یا جسے جنگلی جانوروں نے پھاڑا تھا۔ ناپاک گوشت کبھی میرے منہ میں نہیں آیا۔“ OD اے آدم زاد، تیز تلوار لے کر اپنے سر کے بال اور داڑھی منڈوا۔ پھر ترازو میں بالوں کو تول کر تین حصوں میں تقسیم کر۔ow بیچنے والے بچ بھی جائیں تو وہ اپنا کاروبار نہیں کر سکیں گے۔ کیونکہ سب پر الٰہی غضب کا فیصلہ اٹل ہے اور منسوخ نہیں ہو سکتا۔ لوگوں کے گناہوں کے باعث ایک جان بھی نہیں چھوٹے گی۔0n[ عدالت کا دن قریب ہی ہے۔ اُس وقت جو کچھ خریدے وہ خوش نہ ہو، اور جو کچھ فروخت کرے وہ غم نہ کھائے۔ کیونکہ اب اِن چیزوں کا کوئی فائدہ نہیں، الٰہی غضب سب پر نازل ہو رہا ہے۔  *\t3وہ ٹاٹ کے ماتمی کپڑے اوڑھ لیں گے، اُن پر کپکپی طاری ہو جائے گی۔ ہر چہرے پر شرمندگی نظر آئے گی، ہر سر منڈوایا گیا ہو گا۔tscہر ہاتھ سے طاقت جاتی رہے گی، ہر گھٹنا ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔[r1جتنے بھی بچیں گے وہ پہاڑوں میں پناہ لیں گے، گھاٹیوں میں فاختاؤں کی طرح غوں غوں کر کے اپنے گناہوں پر آہ و زاری کریں گے۔qq]باہر تلوار، اندر مہلک وبا اور بھوک۔ کیونکہ دیہات میں لوگ تلوار کی زد میں آ جائیں گے، شہر میں کال اور مہلک وبا سے ہلاک ہو جائیں گے۔ ]w5مَیں یہ سب کچھ پردیسیوں کے حوالے کر دوں گا، اور وہ اُسے لُوٹ لیں گے۔ دنیا کے بےدین اُسے چھین کر اُس کی بےحرمتی کریں گے۔vاُنہوں نے اپنے خوب صورت زیورات پر فخر کر کے اُن سے اپنے گھنونے بُت اور مکروہ مجسمے بنائے، اِس لئے مَیں ہونے دوں گا کہ وہ اپنی دولت سے گھن کھائیں گے۔luSاپنی چاندی کو وہ گلیوں میں پھینک دیں گے، اپنے سونے کو غلاظت سمجھیں گے۔ کیونکہ جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو نہ اُن کی چاندی اُنہیں بچا سکے گی، نہ سونا۔ اُن سے نہ وہ اپنی بھوک مٹا سکیں گے، نہ اپنے پیٹ کو بھر سکیں گے، کیونکہ یہی چیزیں اُن کے لئے گناہ کا باعث بن گئی تھیں۔ ClCJ{جب دہشت اُن پر طاری ہو گی تو وہ امن و امان تلاش کریں گے، لیکن بےفائدہ۔ امن و امان کہیں بھی پایا نہیں جائے گا۔Uz%مَیں دیگر اقوام کے سب سے شریر لوگوں کو بُلاؤں گا تاکہ اسرائیلیوں کے گھروں پر قبضہ کریں، مَیں زورآوروں کا تکبر خاک میں ملا دوں گا۔ جو بھی مقام اُنہیں مُقدّس ہو اُس کی بےحرمتی کی جائے گی۔"y?زنجیریں تیار کر! کیونکہ ملک میں قتل و غارت عام ہو گئی ہے، شہر ظلم و تشدد سے بھر گیا ہے۔hxKمَیں اپنا منہ اسرائیلیوں سے پھیر لوں گا تو اجنبی میرے قیمتی مقام کی بےحرمتی کریں گے۔ ڈاکو اُس میں گھس کر اُسے ناپاک کریں گے۔ ""}}uبادشاہ ماتم کرے گا، رئیس ہیبت زدہ ہو گا، اور عوام کے ہاتھ تھرتھرائیں گے۔ مَیں اُن کے چال چلن کے مطابق اُن سے نپٹوں گا، اُن کے اپنے ہی اصولوں کے مطابق اُن کی عدالت کروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ W|)آفت پر آفت ہی اُن پر آئے گی، یکے بعد دیگرے بُری خبریں اُن تک پہنچیں گی۔ وہ نبی سے رویا ملنے کی اُمید کریں گے، لیکن بےفائدہ۔ نہ امام اُنہیں شریعت کی تعلیم، نہ بزرگ اُنہیں مشورہ دے سکیں گے۔ Cرویا میں مَیں نے کسی کو دیکھا جس کی شکل و صورت انسان کی مانند تھی۔ لیکن کمر سے لے کر پاؤں تک وہ آگ کی مانند بھڑک رہا تھا جبکہ کمر سے لے کر سر تک چمک دار دھات کی طرح تمتما رہا تھا۔~ %جلاوطنی کے چھٹے سال کے چھٹے مہینے کے پانچویں دن مَیں اپنے گھر میں بیٹھا تھا۔ یہوداہ کے بزرگ پاس ہی بیٹھے تھے۔ تب رب قادرِ مطلق کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔ E  "-8CNYdoz )4?JU`kv%0;FQ\fq| Pe Pf Pg Ph Pi Pj  Pk  Pl  P Pe Pf Pg Ph Pi Pj  Pk  Pl  Pm  Pn  Po Pp Pq Pr Ps Pt Pu Pv Pw Px Py Pz P{ P| P}  P~ P P P P P P P  P  P  P  P  P P P P P P   P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P   P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P @{وہاں اسرائیل کے خدا کا جلال مجھ پر اُسی طرح ظاہر ہوا جس طرح پہلے میدان کی رویا میں مجھ پر ظاہر ہوا تھا۔p[اُس نے کچھ آگے بڑھا دیا جو ہاتھ سا لگ رہا تھا اور میرے بالوں کو پکڑ لیا۔ پھر روح نے مجھے اُٹھایا اور زمین اور آسمان کے درمیان چلتے چلتے یروشلم تک پہنچایا۔ ابھی تک مَیں اللہ کی رویا دیکھ رہا تھا۔ مَیں رب کے گھر کے اندرونی صحن کے اُس دروازے کے پاس پہنچ گیا جس کا رُخ شمال کی طرف ہے۔ دروازے کے قریب ایک بُت پڑا تھا جو رب کو مشتعل کر کے غیرت دلاتا ہے۔ ] ]'Iوہ مجھے رب کے گھر کے بیرونی صحن کے دروازے کے پاس لے گیا تو مَیں نے دیوار میں سوراخ دیکھا۔{پھر رب بولا، ”اے آدم زاد، کیا تجھے وہ کچھ نظر آتا ہے جو اسرائیلی قوم یہاں کرتی ہے؟ یہ لوگ یہاں بڑی مکروہ حرکتیں کر رہے ہیں تاکہ مَیں اپنے مقدِس سے دُور ہو جاؤں۔ لیکن تُو اِن سے بھی زیادہ مکروہ چیزیں دیکھے گا۔“mUوہ مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، شمال کی طرف نظر اُٹھا۔“ مَیں نے اپنی نظر شمال کی طرف اُٹھائی تو دروازے کے باہر قربان گاہ دیکھی۔ ساتھ ساتھ دروازے کے قریب ہی وہ بُت کھڑا تھا جو رب کو غیرت دلاتا ہے۔ 1>1`; مَیں دروازے میں داخل ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دیواروں پر چاروں طرف بُت پرستی کی تصویریں کندہ ہوئی ہیں۔ ہر قسم کے رینگنے والے اور دیگر مکروہ جانور بلکہ اسرائیلی قوم کے تمام بُت اُن پر نظر آئے۔#A تب اُس نے فرمایا، ”اندر جا کر وہ شریر اور گھنونی حرکتیں دیکھ جو لوگ یہاں کر رہے ہیں۔“=uاللہ نے فرمایا، ”آدم زاد، اِس سوراخ کو بڑا بنا۔“ مَیں نے ایسا کیا تو دیوار کے پیچھے دروازہ نظر آیا۔  ~ w لیکن آ، مَیں تجھے اِس سے بھی زیادہ قابلِ گھن حرکتیں دکھاتا ہوں۔“N  رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، کیا تُو نے دیکھا کہ اسرائیلی قوم کے بزرگ اندھیرے میں کیا کچھ کر رہے ہیں؟ ہر ایک نے اپنے گھر میں اپنے بُتوں کے لئے کمرا مخصوص کر رکھا ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں، ’ہم رب کو نظر نہیں آتے، اُس نے ہمارے ملک کو ترک کر دیا ہے۔‘7 اسرائیلی قوم کے 70 بزرگ بخوردان پکڑے اُن کے سامنے کھڑے تھے۔ بخوردانوں میں سے بخور کا خوشبودار دھواں اُٹھ رہا تھا۔ یازنیاہ بن سافن بھی بزرگوں میں شامل تھا۔  / وہ مجھے رب کے گھر کے اندرونی صحن میں لے گیا۔ رب کے گھر کے دروازے پر یعنی سامنے والے برآمدے اور قربان گاہ کے درمیان ہی 25 آدمی کھڑے تھے۔ اُن کا رُخ رب کے گھر کی طرف نہیں بلکہ مشرق کی طرف تھا، اور وہ سورج کو سجدہ کر رہے تھے۔W )رب نے سوال کیا، ”آدم زاد، کیا تجھے یہ نظر آتا ہے؟ لیکن آ، مَیں تجھے اِس سے بھی زیادہ قابلِ گھن حرکتیں دکھاتا ہوں۔“p [وہ مجھے رب کے گھر کے اندرونی صحن کے شمالی دروازے کے پاس لے گیا۔ وہاں عورتیں بیٹھی تھیں جو رو رو کر تموز دیوتا کا ماتم کر رہی تھیں۔ $Cچنانچہ مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔ نہ مَیں اُن پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا۔ خواہ وہ مدد کے لئے کتنے زور سے کیوں نہ چیخیں مَیں اُن کی نہیں سنوں گا۔“  رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، کیا تجھے یہ نظر آتا ہے؟ اور یہ مکروہ حرکتیں بھی یہوداہ کے باشندوں کے لئے کافی نہیں ہیں بلکہ وہ پورے ملک کو ظلم و تشدد سے بھر کر مجھے مشتعل کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ دیکھ، اب وہ اپنی ناکوں کے سامنے انگور کی بیل لہرا کر بُت پرستی کی ایک اَور رسم ادا کر رہے ہیں! KKO تب چھ آدمی رب کے گھر کے شمالی دروازے میں داخل ہوئے۔ ہر ایک اپنا تباہ کن ہتھیار تھامے چل رہا تھا۔ اُن کے ساتھ ایک اَور آدمی تھا جس کا لباس کتان سے بنا ہوا تھا۔ اُس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ یہ آدمی قریب آ کر پیتل کی قربان گاہ کے پاس کھڑے ہو گئے۔\ 5 پھر مَیں نے اللہ کی بلند آواز سنی، ”یروشلم کی عدالت قریب آ گئی ہے! آؤ، ہر ایک اپنا تباہ کن ہتھیار پکڑ کر کھڑا ہو جائے!“ b? میرے سنتے سنتے رب نے دیگر آدمیوں سے کہا، ”پہلے آدمی کے پیچھے پیچھے چل کر لوگوں کو مار ڈالو! نہ کسی پر ترس کھاؤ، نہ رحم کرو{ اُس نے فرمایا، ”جا، یروشلم شہر میں سے گزر کر ہر ایک کے ماتھے پر نشان لگا دے جو باشندوں کی تمام مکروہ حرکتوں کو دیکھ کر آہ و زاری کرتا ہے۔“tc اسرائیل کے خدا کا جلال اب تک کروبی فرشتوں کے اوپر ٹھہرا ہوا تھا۔ اب وہ وہاں سے اُڑ کر رب کے گھر کی دہلیز کے پاس رُک گیا۔ پھر رب کتان سے ملبّس اُس مرد سے ہم کلام ہوا جس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ =~=<s پھر رب اُن سے دوبارہ ہم کلام ہوا، ”رب کے گھر کے صحنوں کو مقتولوں سے بھر کر اُس کی بےحرمتی کرو، پھر وہاں سے نکل جاؤ!“ وہ نکل گئے اور شہر میں سے گزر کر لوگوں کو مار ڈالنے لگے۔}u بلکہ بزرگوں کو کنوارے کنواریوں اور بال بچوں سمیت موت کے گھاٹ اُتارو۔ صرف اُنہیں چھوڑنا جن کے ماتھے پر نشان ہے۔ میرے مقدِس سے شروع کرو!“ چنانچہ آدمیوں نے اُن بزرگوں سے شروع کیا جو رب کے گھر کے سامنے کھڑے تھے۔ OOI  اِس لئے نہ مَیں اُن پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا بلکہ اُن کی حرکتوں کی مناسب سزا اُن کے سروں پر لاؤں گا۔“ue رب نے جواب دیا، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کا قصور نہایت ہی سنگین ہے۔ ملک میں قتل و غارت عام ہے، اور شہر ناانصافی سے بھر گیا ہے۔ کیونکہ لوگ کہتے ہیں، ’رب نے ملک کو ترک کیا ہے، ہم اُسے نظر ہی نہیں آتے۔‘dC رب کے گھر کے صحن میں صرف مجھے ہی زندہ چھوڑا گیا تھا۔ مَیں اوندھے منہ گر کر چیخ اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو یروشلم پر اپنا غضب نازل کر کے اسرائیل کے تمام بچے ہوؤں کو موت کے گھاٹ اُتارے گا؟“  (K اُس وقت کروبی فرشتے رب کے گھر کے جنوب میں کھڑے تھے، اور اندرونی صحن بادل سے بھرا ہوا تھا۔P رب نے کتان سے ملبّس مرد سے فرمایا، ”کروبی فرشتوں کے نیچے لگے پہیوں کے بیچ میں جا۔ وہاں سے دو مٹھی بھر کوئلے لے کر شہر پر بکھیر دے۔“ آدمی میرے دیکھتے دیکھتے فرشتوں کے بیچ میں چلا گیا۔S # مَیں نے اُس گنبد پر نظر ڈالی جو کروبی فرشتوں کے سروں کے اوپر پھیلی ہوئی تھی۔ اُس پر سنگِ لاجورد کا تخت سا نظر آیا۔ پھر کتان سے ملبّس وہ آدمی لوٹ آیا جس کے پٹکے سے کاتب کا سامان لٹکا ہوا تھا۔ اُس نے اطلاع دی، ”جو کچھ تُو نے فرمایا وہ مَیں نے پورا کیا ہے۔“   جب رب نے کتان سے ملبّس آدمی کو حکم دیا کہ کروبی فرشتوں کے پہیوں کے بیچ میں سے جلتے ہوئے کوئلے لے تو وہ اُن کے درمیان چل کر ایک پہئے کے پاس کھڑا ہوا۔  کروبی فرشتے اپنے پَروں کو اِتنے زور سے پھڑپھڑا رہے تھے کہ اُس کا شور بیرونی صحن تک سنائی دے رہا تھا۔ یوں لگ رہا تھا کہ قادرِ مطلق خدا بول رہا ہے۔9m پھر رب کا جلال جو کروبی فرشتوں کے اوپر ٹھہرا ہوا تھا وہاں سے اُٹھ کر رب کے گھر کی دہلیز پر رُک گیا۔ پورا مکان بادل سے بھر گیا بلکہ صحن بھی رب کے جلال کی آب و تاب سے بھر گیا۔ `''`B% اِس لئے یہ مُڑے بغیر ہر رُخ اختیار کر سکتے تھے۔ جس طرف ایک چل پڑتا اُس طرف باقی بھی مُڑے بغیر چلنے لگتے۔ $ ایک جیسے تھے۔ ہر پہئے کے اندر ایک اَور پہیہ زاویۂ قائمہ میں گھوم رہا تھا،k#Q ہر فرشتے کے پاس ایک پہیہ تھا۔ پکھراج سے بنے یہ چار پہئے"9 مَیں نے دیکھا کہ کروبی فرشتوں کے پَروں کے نیچے کچھ ہے جو انسانی ہاتھ جیسا لگ رہا ہے۔0![ پھر کروبی فرشتوں میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بڑھا کر بیچ میں جلنے والے کوئلوں میں سے کچھ لے لیا اور آدمی کے ہاتھوں میں ڈال دیا۔ کتان سے ملبّس یہ آدمی کوئلے لے کر چلا گیا۔ O#)A پھر کروبی فرشتے اُڑ گئے۔ وہی جاندار تھے جنہیں مَیں دریائے کبار کے کنارے دیکھ چکا تھا۔D( ہر فرشتے کے چار چہرے تھے۔ پہلا چہرہ کروبی کا، دوسرا آدمی کا، تیسرا شیرببر کا اور چوتھا عقاب کا چہرہ تھا۔'' توبھی یہ پہئے ہی تھے، کیونکہ مَیں نے خود سنا کہ اُن کے لئے یہی نام استعمال ہوا۔& فرشتوں کے جسموں کی ہر جگہ پر آنکھیں ہی آنکھیں تھیں۔ آنکھیں نہ صرف سامنے نظر آئیں بلکہ اُن کی پیٹھ، ہاتھوں اور پَروں پر بھی بلکہ چاروں پہیوں پر بھی۔ S-9 میرے دیکھتے دیکھتے فرشتے اپنے پَروں کو پھیلا کر چل پڑے۔ چلتے چلتے وہ رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس رُک گئے۔ خدائے اسرائیل کا جلال اُن کے اوپر ٹھہرا رہا۔',I پھر رب کا جلال اپنے گھر کی دہلیز سے ہٹ گیا اور دوبارہ کروبی فرشتوں کے اوپر آ کر ٹھہر گیا۔G+  فرشتوں کے رُکنے پر پہئے رُک جاتے، اور اُن کے اُڑنے پر یہ بھی اُڑ جاتے، کیونکہ جانداروں کی روح اُن میں تھی۔\*3 جب فرشتے حرکت میں آ جاتے تو پہئے بھی چلنے لگتے، اور جب فرشتے پھڑپھڑا کر اُڑنے لگتے تو پہئے بھی اُن کے ساتھ اُڑنے لگتے۔ 3_3'0I اُن کے چہروں کی شکل و صورت اُن چہروں کی مانند تھی جو مَیں نے دریائے کبار کے کنارے دیکھے تھے۔ چلتے وقت ہر جاندار سیدھا اپنے کسی ایک چہرے کا رُخ اختیار کرتا تھا۔ 4/c ہر ایک کے چار چہرے اور چار پَر تھے، اور پَروں کے نیچے کچھ نظر آیا جو انسانی ہاتھوں کی مانند تھا۔c.A وہی جاندار تھے جنہیں مَیں نے دریائے کبار کے کنارے خدائے اسرائیل کے نیچے دیکھا تھا۔ مَیں نے جان لیا کہ یہ کروبی فرشتے ہیں۔ \\4# آدم زاد، چونکہ وہ ایسی باتیں کرتے ہیں اِس لئے نبوّت کر! اُن کے خلاف نبوّت کر!“k3Q یہ کہتے ہیں، ’آنے والے دنوں میں گھر تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں۔ ہمارا شہر تو دیگ ہے جبکہ ہم اُس میں پکنے والا بہترین گوشت ہیں۔‘D2 رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، یہ وہی مرد ہیں جو شریر منصوبے باندھ رہے اور یروشلم میں بُرے مشورے دے رہے ہیں۔M1  تب روح مجھے اُٹھا کر رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔ وہاں دروازے پر 25 مرد کھڑے تھے۔ مَیں نے دیکھا کہ قوم کے دو بزرگ یازنیاہ بن عزور اور فلطیاہ بن بنایاہ بھی اُن میں شامل ہیں۔ F7 چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’بےشک شہر دیگ ہے، لیکن تم اُس میں پکنے والا اچھا گوشت نہیں ہو گے بلکہ وہی جن کو تم نے اُس کے درمیان قتل کیا ہے۔ تمہیں مَیں اِس شہر سے نکال دوں گا۔6) تم نے اِس شہر میں متعدد لوگوں کو قتل کر کے اُس کی گلیوں کو لاشوں سے بھر دیا ہے۔‘i5M تب رب کا روح مجھ پر آ ٹھہرا، اور اُس نے مجھے یہ پیش کرنے کو کہا، ”رب فرماتا ہے، ’اے اسرائیلی قوم، تم اِس قسم کی باتیں کرتے ہو۔ مَیں تو اُن خیالات سے خوب واقف ہوں جو تمہارے دلوں سے اُبھرتے رہتے ہیں۔ Wn;W چنانچہ نہ یروشلم شہر تمہارے لئے دیگ ہو گا، نہ تم اُس میں بہترین گوشت ہو گے بلکہ مَیں اسرائیل کی حدود ہی پر تمہاری عدالت کروں گا۔X:+ تم تلوار کی زد میں آ کر مر جاؤ گے۔ اسرائیل کی حدود پر ہی مَیں تمہاری عدالت کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔9) ’مَیں تمہیں شہر سے نکالوں گا اور پردیسیوں کے حوالے کر کے تمہاری عدالت کروں گا۔$8C جس تلوار سے تم ڈرتے ہو، اُسی کو مَیں تم پر نازل کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔  < />[ رب مجھ سے ہم کلام ہوا،=# مَیں ابھی اِس پیش گوئی کا اعلان کر رہا تھا کہ فلطیاہ بن بنایاہ فوت ہوا۔ یہ دیکھ کر مَیں منہ کے بل گر گیا اور بلند آواز سے چیخ اُٹھا، ”ہائے، ہائے! اے رب قادرِ مطلق، کیا تُو اسرائیل کے بچے کھچے حصے کو سراسر مٹانا چاہتا ہے؟“&<G تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں، جس کے احکام کے مطابق تم نے زندگی نہیں گزاری۔ کیونکہ تم نے میرے اصولوں کی پیروی نہیں کی بلکہ اپنی پڑوسی قوموں کے اصولوں کی‘۔“bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{?ADGILNQSWZ]`c?ADGILNQSWZ]`cgjmptw{}   %)-047;>@DILORUX[Á^āaŁdƁhǁkȁmɁoʁrˁúẃy΁|ρЁсҁӁ Ձ ցׁ؁فځہ"܁'݁*ށ.߁25ၢ9⁢<ぢ?䁢A偢D恢G灢J聢M遢OꁢS쁢W큢[_acfh  @ جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جی ہاں، مَیں نے اُنہیں دُور دُور بھگا دیا، اور اب وہ دیگر قوموں کے درمیان ہی رہتے ہیں۔ مَیں نے خود اُنہیں مختلف ممالک میں منتشر کر دیا، ایسے علاقوں میں جہاں اُنہیں مقدِس میں میرے حضور آنے کا موقع تھوڑا ہی ملتا ہے۔k?Q ”اے آدم زاد، یروشلم کے باشندے تیرے بھائیوں، تیرے رشتے داروں اور بابل میں جلاوطن ہوئے تمام اسرائیلیوں کے بارے میں کہہ رہے ہیں، ’یہ لوگ رب سے کہیں دُور ہو گئے ہیں، اب اسرائیل ہمارے ہی قبضے میں ہے۔‘ 0%0pD[ تب وہ میرے احکام کے مطابق زندگی گزاریں گے اور دھیان سے میری ہدایات پر عمل کریں گے۔ وہ میری قوم ہوں گے، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔lCS اُس وقت مَیں اُنہیں نیا دل بخش کر اُن میں نئی روح ڈالوں گا۔ مَیں اُن کا سنگین دل نکال کر اُنہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔xBk پھر وہ یہاں آ کر تمام مکروہ بُت اور گھنونی چیزیں دُور کریں گے۔iAM لیکن رب قادرِ مطلق یہ بھی فرماتا ہے، ’مَیں تمہیں دیگر قوموں میں سے نکال لوں گا، تمہیں اُن ملکوں سے جمع کروں گا جہاں مَیں نے تمہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل دوبارہ عطا کروں گا۔‘ E  "-8CNXcny)4?JU`ju%0;FQ\gr}  P  P  P  P  P  P   P  P  P  P  P  P  P  P  P   P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P   P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P  P   P  P  P  P  P  P  P  P  P  P ++zIo اور مَیں نے جلاوطنوں کو سب کچھ سنایا جو رب نے مجھے دکھایا تھا۔ UH% اللہ کے روح کی عطاکردہ اِس رویا میں روح مجھے اُٹھا کر ملکِ بابل کے جلاوطنوں کے پاس واپس لے گیا۔ پھر رویا ختم ہوئی،G# اُٹھ کر شہر سے نکل گیا۔ چلتے چلتے وہ یروشلم کے مشرق میں واقع پہاڑ پر ٹھہر گیا۔UF% پھر کروبی فرشتوں نے اپنے پَروں کو پھیلایا، اُن کے پہئے حرکت میں آ گئے اور خدائے اسرائیل کا جلال جو اُن کے اوپر تھاE لیکن جن لوگوں کے دل اُن کے گھنونے بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں اُن کے سر پر مَیں اُن کے غلط کام کا مناسب اجر لاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ L اے آدم زاد، اب اپنا سامان یوں لپیٹ لے جس طرح تجھے جلاوطن کیا جا رہا ہو۔ پھر دن کے وقت اور اُن کے دیکھتے دیکھتے گھر سے روانہ ہو کر کسی اَور جگہ چلا جا۔ شاید اُنہیں سمجھ آئے کہ اُنہیں جلاوطن ہونا ہے، حالانکہ یہ قوم سرکش ہے۔"K? ”اے آدم زاد، تُو ایک سرکش قوم کے درمیان رہتا ہے۔ گو اُن کی آنکھیں ہیں توبھی کچھ نہیں دیکھتے، گو اُن کے کان ہیں توبھی کچھ نہیں سنتے۔ کیونکہ یہ قوم ہٹ دھرم ہے۔.J [ رب مجھ سے ہم کلام ہوا، <<,OS اُن کے دیکھتے دیکھتے اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر رکھ کر وہاں سے نکل جا۔ لیکن اپنا منہ ڈھانپ لے تاکہ تُو ملک کو دیکھ نہ سکے۔ لازم ہے کہ تُو یہ سب کچھ کرے، کیونکہ مَیں نے مقرر کیا ہے کہ تُو اسرائیلی قوم کو آگاہ کرنے کا نشان بن جائے۔“@N{ گھر سے نکلنے کے لئے دیوار میں سوراخ بنا، پھر اپنا سارا سامان اُس میں سے باہر لے جا۔ سب اِس کے گواہ ہوں۔IM  دن کے وقت اُن کے دیکھتے دیکھتے اپنا سامان گھر سے نکال لے، یوں جیسے تُو جلاوطنی کے لئے تیاریاں کر رہا ہو۔ پھر شام کے وقت اُن کی موجودگی میں جلاوطن کا سا کردار ادا کر کے روانہ ہو جا۔ s R ”اے آدم زاد، اِس ہٹ دھرم قوم اسرائیل نے تجھ سے پوچھا کہ تُو کیا کر رہا ہے؟LQ صبح کے وقت رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،8Pk مَیں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے مجھے حکم دیا تھا۔ مَیں نے اپنا سامان یوں لپیٹ لیا جیسے مجھے جلاوطن کیا جا رہا ہو۔ دن کے وقت مَیں اُسے گھر سے باہر لے گیا، شام کو مَیں نے اپنے ہاتھوں سے دیوار میں سوراخ بنا لیا۔ لوگوں کے دیکھتے دیکھتے مَیں سامان کو اپنے کندھے پر اُٹھا کر وہاں سے نکل آیا۔ اُتنے میں اندھیرا ہو گیا تھا۔ (EU جو رئیس تمہارے درمیان ہے وہ اندھیرے میں اپنا سامان کندھے پر اُٹھا کر چلا جائے گا۔ دیوار میں سوراخ بنایا جائے گا تاکہ وہ نکل سکے۔ وہ اپنا منہ ڈھانپ لے گا تاکہ ملک کو نہ دیکھ سکے۔gTI اُنہیں بتا، ’مَیں تمہیں آگاہ کرنے کا نشان ہوں۔ جو کچھ مَیں نے کیا وہ تمہارے ساتھ ہو جائے گا۔ تم قیدی بن کر جلاوطن ہو جاؤ گے۔gSI اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس پیغام کا تعلق یروشلم کے رئیس اور شہر میں بسنے والے تمام اسرائیلیوں سے ہے۔‘ o2X_ جب مَیں اُنہیں دیگر اقوام اور مختلف ممالک میں منتشر کروں گا تو وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔/WY جتنے بھی ملازم اور دستے اُس کے ارد گرد ہوں گے اُن سب کو مَیں ہَوا میں اُڑا کر چاروں طرف منتشر کر دوں گا۔ اپنی تلوار کو میان سے کھینچ کر مَیں اُن کے پیچھے پڑا رہوں گا۔XV+ لیکن مَیں اپنا جال اُس پر ڈال دوں گا، اور وہ میرے پھندے میں پھنس جائے گا۔ مَیں اُسے بابل لاؤں گا جو بابلیوں کے ملک میں ہے، اگرچہ وہ اُسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھے گا۔ وہیں وہ وفات پائے گا۔ kp=kM[ ”اے آدم زاد، کھانا کھاتے وقت اپنی روٹی کو لرزتے ہوئے کھا اور اپنے پانی کو پریشانی کے مارے تھرتھراتے ہوئے پی۔/Z[ رب مجھ سے ہم کلام ہوا، Y لیکن مَیں اُن میں سے چند ایک کو بچا کر تلوار، کال اور مہلک وبا کی زد میں نہیں آنے دوں گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ جن اقوام میں بھی وہ جا بسیں وہاں وہ اپنی مکروہ حرکتیں سنائیں۔ تب یہ اقوام بھی جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“  < /^[ رب مجھ سے ہم کلام ہوا،^]7 جن شہروں میں لوگ اب تک آباد ہیں وہ برباد ہو جائیں گے، ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“\\3 ساتھ ساتھ اُمّت کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ملکِ اسرائیل کے شہر یروشلم کے باشندے پریشانی میں اپنا کھانا کھائیں گے اور دہشت زدہ حالت میں اپنا پانی پئیں گے، کیونکہ اُن کا ملک تباہ اور ہر برکت سے خالی ہو جائے گا۔ اور سبب اُس کے باشندوں کا ظلم و تشدد ہو گا۔ %aE کیونکہ آئندہ اسرائیلی قوم میں نہ فریب دہ رویا، نہ چاپلوسی کی پیش گوئیاں پائی جائیں گی۔Z`/ جواب میں اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اِس کہاوت کو ختم کروں گا، آئندہ یہ اسرائیل میں استعمال نہیں ہو گی۔‘ اُنہیں یہ بھی بتا، ’وہ وقت قریب ہی ہے جب ہر رویا پوری ہو جائے گی۔_ ”اے آدم زاد، یہ کیسی کہاوت ہے جو ملکِ اسرائیل میں عام ہو گئی ہے؟ لوگ کہتے ہیں، ’جوں جوں دن گزرتے جاتے ہیں توں توں ہر رویا غلط ثابت ہوتی جاتی ہے۔‘ /[/'dI ”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم تیرے بارے میں کہتی ہے، ’جو رویا یہ آدمی دیکھتا ہے وہ بڑی دیر کے بعد ہی پوری ہو گی، اُس کی پیش گوئیاں دُور کے مستقبل کے بارے میں ہیں۔‘8cm رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،dbC کیونکہ مَیں رب ہوں۔ جو کچھ مَیں فرماتا ہوں وہ وجود میں آتا ہے۔ اے سرکش قوم، دیر نہیں ہو گی بلکہ تمہارے ہی ایام میں مَیں بات بھی کروں گا اور اُسے پورا بھی کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ {`h; رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُن احمق نبیوں پر افسوس جنہیں اپنی ہی روح سے تحریک ملتی ہے اور جو حقیقت میں رویا نہیں دیکھتے۔g1 ”اے آدم زاد، اسرائیل کے نام نہاد نبیوں کے خلاف نبوّت کر! جو نبوّت کرتے وقت اپنے دلوں سے اُبھرنے والی باتیں ہی پیش کرتے ہیں، اُن سے کہہ، ’رب کا فرمان سنو!.f [ رب مجھ سے ہم کلام ہوا،.eW لیکن اُنہیں جواب دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جو کچھ بھی مَیں فرماتا ہوں اُس میں مزید دیر نہیں ہو گی بلکہ وہ جلد ہی پورا ہو گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ zvkg اُن کی رویائیں دھوکا ہی دھوکا، اُن کی پیش گوئیاں جھوٹ ہی جھوٹ ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”رب فرماتا ہے“ گو رب نے اُنہیں نہیں بھیجا۔ تعجب کی بات ہے کہ توبھی وہ توقع کرتے ہیں کہ مَیں اُن کی پیش گوئیاں پوری ہونے دوں!djC نہ کوئی دیوار کے رخنوں میں کھڑا ہوا، نہ کسی نے اُس کی مرمت کی تاکہ اسرائیلی قوم رب کے اُس دن قائم رہ سکے جب جنگ چھڑ جائے گی۔i} اے اسرائیل، تیرے نبی کھنڈرات میں لومڑیوں کی طرح آوارہ پھر رہے ہیں۔ xmk چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تمہاری فریب دہ باتوں اور جھوٹی رویاؤں کی وجہ سے تم سے نپٹ لوں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔l حقیقت میں تمہاری رویائیں دھوکا ہی دھوکا اور تمہاری پیش گوئیاں جھوٹ ہی جھوٹ ہیں۔ توبھی تم کہتے ہو، ”رب فرماتا ہے“ حالانکہ مَیں نے کچھ نہیں فرمایا۔  +oQ وہ میری قوم کو غلط راہ پر لا کر امن و امان کا اعلان کرتے ہیں اگرچہ امن و امان ہے نہیں۔ جب قوم اپنے لئے کچی سی دیوار بنا لیتی ہے تو یہ نبی اُس پر سفیدی پھیر دیتے ہیں۔nnW مَیں اپنا ہاتھ اُن نبیوں کے خلاف بڑھا دوں گا جو دھوکے کی رویائیں دیکھتے اور جھوٹی پیش گوئیاں سناتے ہیں۔ نہ وہ میری قوم کی مجلس میں شریک ہوں گے، نہ اسرائیلی قوم کی فہرستوں میں درج ہوں گے۔ ملکِ اسرائیل میں وہ کبھی داخل نہیں ہوں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔ UTUzro رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں طیش میں آ کر دیوار پر زبردست آندھی آنے دوں گا، غصے میں اُس پر موسلادھار بارش اور مہلک اولے برسا دوں گا۔=qu تب دیوار گر جائے گی، اور لوگ طنزاً تم سے پوچھیں گے کہ اب وہ سفیدی کہاں ہے جو تم نے دیوار پر پھیری تھی؟epE لیکن اے سفیدی کرنے والو، خبردار! یہ دیوار گر جائے گی۔ موسلادھار بارش برسے گی، اولے پڑیں گے اور سخت آندھی اُس پر ٹوٹ پڑے گی۔ ~wVu' یعنی اسرائیل کے وہ نبی جنہوں نے یروشلم کو ایسی پیش گوئیاں اور رویائیں سنائیں جن کے مطابق امن و امان کا دور قریب ہی ہے، حالانکہ امن و امان کا امکان ہی نہیں۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔t یوں مَیں دیوار اور اُس کی سفیدی کرنے والوں پر اپنا غصہ اُتاروں گا۔ تب مَیں تم سے کہوں گا کہ دیوار بھی ختم ہے اور اُس کی سفیدی کرنے والے بھی،}su مَیں اُس دیوار کو ڈھا دوں گا جس پر تم نے سفیدی پھیری تھی، اُسے خاک میں یوں ملا دوں گا کہ اُس کی بنیاد نظر آئے گی۔ اور جب وہ گر جائے گی تو تم بھی اُس کی زد میں آ کر تباہ ہو جاؤ گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ !w= کہہ، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُن عورتوں پر افسوس جو تمام لوگوں کے لئے کلائی سے باندھنے والے تعویذ سی لیتی ہیں، جو لوگوں کو پھنسانے کے لئے چھوٹوں اور بڑوں کے سروں کے لئے پردے بنا لیتی ہیں۔ اے عورتو، کیا تم واقعی سمجھتی ہو کہ میری قوم میں سے بعض کو پھانس سکتی اور بعض کو اپنے لئے زندہ چھوڑ سکتی ہو؟ v اے آدم زاد، اب اپنی قوم کی اُن بیٹیوں کا سامنا کر جو نبوّت کرتے وقت وہی باتیں پیش کرتی ہیں جو اُن کے دلوں سے اُبھر آتی ہیں۔ اُن کے خلاف نبوّت کر کے <<u#اے کسبی، اب رب کا فرمان سن لے!X=+"اِس میں تُو دیگر کسبیوں سے فرق ہے۔ کیونکہ نہ گاہک تیرے پیچھے بھاگتے، نہ وہ تیری محبت کا معاوضہ دیتے ہیں بلکہ تُو خود اُن کے پیچھے بھاگتی اور اُنہیں اپنے ساتھ زنا کرنے کا معاوضہ دیتی ہے۔‘ dAC&مَیں تیری عدالت کر کے تیری زناکاری اور قاتلانہ حرکتوں کا فیصلہ کروں گا۔ میرا غصہ اور میری غیرت تجھے خوں ریزی کی سزا دے گی۔@}%اِس لئے مَیں تیرے تمام عاشقوں کو اکٹھا کروں گا، اُن سب کو جنہیں تُو پسند آئی، اُنہیں بھی جو تجھے پیارے تھے اور اُنہیں بھی جن سے تُو نے نفرت کی۔ مَیں اُنہیں چاروں طرف سے جمع کر کے تیرے خلاف بھیجوں گا۔ تب مَیں اُن کے سامنے ہی تیرے تمام کپڑے اُتاروں گا تاکہ وہ تیری پوری برہنگی دیکھیں۔ 7Di)تیرے گھروں کو جلا کر وہ متعدد عورتوں کے دیکھتے دیکھتے تجھے سزا دیں گے۔ یوں مَیں تیری زناکاری کو روک دوں گا، اور آئندہ تُو اپنے عاشقوں کو زنا کرنے کے پیسے نہیں دے سکے گی۔C'(وہ تیرے خلاف جلوس نکالیں گے اور تجھے سنگسار کر کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔vBg'مَیں تجھے تیرے عاشقوں کے حوالے کروں گا، اور وہ تیرے بُتوں کی قربان گاہیں اُن کمروں سمیت ڈھا دیں گے جہاں تُو زناکاری کرتی رہی ہے۔ وہ تیرے کپڑے اور شاندار زیورات اُتار کر تجھے عُریاں اور برہنہ چھوڑ دیں گے۔  IG,تب لوگ یہ کہاوت کہہ کر تیرا مذاق اُڑائیں گے، ”جیسی ماں، ویسی بیٹی!“>Fw+رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تیرے سر پر تیری حرکتوں کا پورا نتیجہ لاؤں گا، کیونکہ تجھے جوانی میں میری مدد کی یاد نہ رہی بلکہ تُو مجھے اِن تمام باتوں سے طیش دلاتی رہی۔ باقی تمام گھنونی حرکتیں تیرے لئے کافی نہیں تھیں بلکہ تُو زنا بھی کرنے لگی۔oEY*تب میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا، اور تُو میری غیرت کا نشانہ نہیں رہے گی۔ میری ناراضی ختم ہو جائے گی، اور مجھے دوبارہ تسکین ملے گی۔‘ sXJ+/تُو نہ صرف اُن کے غلط نمونے پر چل پڑی اور اُن کی سی مکروہ حرکتیں کرنے لگی بلکہ اُن سے کہیں زیادہ بُرا کام کرنے لگی۔‘ I.تیری بڑی بہن سامریہ تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے شمال میں آباد تھی۔ اور تیری چھوٹی بہن سدوم تھی جو اپنی بیٹیوں کے ساتھ تیرے جنوب میں رہتی تھی۔vHg-تُو واقعی اپنی ماں کی مانند ہے، جو اپنے شوہر اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ تُو اپنی بہنوں کی مانند بھی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے شوہروں اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔ ^M72وہ مغرور تھیں اور میری موجودگی میں ہی گھنونا کام کرتی تھیں۔ اِسی وجہ سے مَیں نے اُنہیں ہٹا دیا۔ تُو خود اِس کی گواہ ہے۔3La1تیری بہن سدوم کا کیا قصور تھا؟ وہ اپنی بیٹیوں سمیت متکبر تھی۔ گو اُنہیں خوراک کی کثرت اور آرام و سکون حاصل تھا توبھی وہ مصیبت زدوں اور غریبوں کا سہارا نہیں بنتی تھیں۔K-0رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، تیری بہن سدوم اور اُس کی بیٹیوں سے کبھی اِتنا غلط کام سرزد نہ ہوا جتنا کہ تجھ سے اور تیری بیٹیوں سے ہوا ہے۔ xx3Oa4چنانچہ اب اپنی خجالت کو برداشت کر۔ کیونکہ اپنے گناہوں سے تُو اپنی بہنوں کی جگہ کھڑی ہو گئی ہے۔ تُو نے اُن سے کہیں زیادہ قابلِ گھن کام کئے ہیں، اور اب وہ تیرے مقابلے میں معصوم بچے لگتی ہیں۔ شرم کھا کھا کر اپنی رُسوائی کو برداشت کر، کیونکہ تجھ سے ایسے سنگین گناہ سرزد ہوئے ہیں کہ تیری بہنیں راست باز ہی لگتی ہیں۔KN3سامریہ پر بھی غور کر۔ جتنے گناہ تجھ سے سرزد ہوئے اُن کا آدھا حصہ بھی اُس سے نہ ہوا۔ اپنی بہنوں کی نسبت تُو نے کہیں زیادہ گھنونی حرکتیں کی ہیں۔ تیرے مقابلے میں تیری بہنیں فرشتے ہیں۔ `Sy8پہلے تُو اِتنی مغرور تھی کہ اپنی بہن سدوم کا ذکر تک نہیں کرتی تھی۔fRG7ہاں، تیری بہنیں سدوم اور سامریہ اپنی بیٹیوں سمیت دوبارہ قائم ہو جائیں گی۔ تُو بھی اپنی بیٹیوں سمیت دوبارہ قائم ہو جائے گی۔ZQ/6تب تُو اپنی رُسوائی برداشت کر سکے گی اور اپنے سارے غلط کام پر شرم کھائے گی۔ سدوم اور سامریہ یہ دیکھ کر تسلی پائیں گی۔P15لیکن ایک دن آئے گا جب مَیں سدوم، سامریہ، تجھے اور تم سب کی بیٹیوں کو بحال کروں گا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} Q7 Q8 Q9 Q:  Q; !Q< "Q= #Q> $Q? Q7 Q8 Q9 Q:  Q; !Q< "Q= #Q> $Q? %Q@ &QA 'QB (QC )QD *QE +QF ,QG -QH .QI /QJ 0QK 1QL 2QM 3QN 4QO 5QP 6QQ 7QR 8QS 9QT :QU ;QV QY ?QZ  Q[ Q\ Q] Q^ Q_ Q` Qa Qb  Qc  Qd  Qe  Qf  Qg Qh Qi Qj Qk Ql Qm Qn Qo Qp Qq Qr  Qs Qt Qu Qv Qw Qx Qy Qz  Q{ <qW]<توبھی مَیں وہ عہد یاد کروں گا جو مَیں نے تیری جوانی میں تیرے ساتھ باندھا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ مَیں تیرے ساتھ ابدی عہد قائم کروں گا۔&VG;رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’مَیں تجھے مناسب سزا دوں گا، کیونکہ تُو نے میرا وہ عہد توڑ کر اُس قَسم کو حقیر جانا ہے جو مَیں نے تیرے ساتھ عہد باندھتے وقت کھائی تھی۔)UM:چنانچہ اب تجھے اپنی زناکاری اور مکروہ حرکتوں کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ یہ رب کا فرمان ہے۔‘T9لیکن پھر تیری اپنی بُرائی پر روشنی ڈالی گئی، اور اب تیری تمام پڑوسنیں تیرا ہی مذاق اُڑاتی ہیں، خواہ ادومی ہوں، خواہ فلستی۔ سب تجھے حقیر جانتی ہیں۔ fMf.[ [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،Z%?رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’جب مَیں تیرے تمام گناہوں کو معاف کروں گا تب تجھے اُن کا خیال آ کر شرمندگی محسوس ہو گی، اور تُو شرم کے مارے گم صم رہے گی‘۔“ Y'>مَیں خود تیرے ساتھ اپنا عہد قائم کروں گا، اور تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘.XW=تب تجھے وہ غلط کام یاد آئے گا جو پہلے تجھ سے سرزد ہوا تھا، اور تجھے شرم آئے گی جب مَیں تیری بڑی اور چھوٹی بہنوں کو لے کر تیرے حوالے کروں گا تاکہ وہ تیری بیٹیاں بن جائیں۔ لیکن یہ سب کچھ اِس وجہ سے نہیں ہو گا کہ تُو عہد کے مطابق چلتی رہی ہے۔ r.r7_iپھر عقاب اسرائیل میں آیا اور وہاں سے کچھ بیج لے کر ایک بڑے دریا کے کنارے پر زرخیز زمین میں بو دیا۔H^ اور اُس کی سب سے اونچی شاخ کو توڑ کر تاجروں کے ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے اُسے سوداگروں کے شہر میں لگا دیا۔ ]اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بڑا عقاب اُڑ کر ملکِ لبنان میں آیا۔ اُس کے بڑے بڑے پَر اور لمبے لمبے پنکھ تھے، اُس کے گھنے اور رنگین بال و پَر چمک رہے تھے۔ لبنان میں اُس نے ایک دیودار کے درخت کی چوٹی پکڑ لیo\Y”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو پہیلی پیش کر، تمثیل سنا دے۔ uua لیکن پھر ایک اَور بڑا عقاب آیا۔ اُس کے بھی بڑے بڑے پَر اور گھنے گھنے بال و پَر تھے۔ اب مَیں کیا دیکھتا ہوں، بیل دوسرے عقاب کی طرف رُخ کرنے لگتی ہے۔ اُس کی جڑیں اور شاخیں اُس کھیت میں نہ رہیں جس میں اُسے لگایا گیا تھا بلکہ وہ دوسرے عقاب سے پانی ملنے کی اُمید رکھ کر اُسی کی طرف پھیلنے لگی۔y`mتب انگور کی بیل پھوٹ نکلی جو زیادہ اونچی نہ ہوئی بلکہ چاروں طرف پھیلتی گئی۔ شاخوں کا رُخ عقاب کی طرف رہا جبکہ اُس کی جڑیں زمین میں دھنستی گئیں۔ چنانچہ اچھی بیل بن گئی جو پھوٹتی پھوٹتی نئی شاخیں نکالتی گئی۔ 8ck اب رب قادرِ مطلق پوچھتا ہے، ’کیا بیل کی نشو و نما جاری رہے گی؟ ہرگز نہیں! کیا اُسے جڑ سے اُکھاڑ کر پھینکا نہیں جائے گا؟ ضرور! کیا اُس کا پھل چھین نہیں لیا جائے گا؟ بےشک بلکہ آخرکار اُس کی تازہ تازہ کونپلیں بھی سب کی سب مُرجھا کر ختم ہو جائیں گی۔ تب اُسے جڑ سے اُکھاڑنے کے لئے نہ زیادہ لوگوں، نہ طاقت کی ضرورت ہو گی۔b)تعجب یہ تھا کہ اُسے اچھی زمین میں لگایا گیا تھا، جہاں اُسے کثرت کا پانی حاصل تھا۔ وہاں وہ خوب پھیل کر پھل لا سکتی تھی، وہاں وہ زبردست بیل بن سکتی تھی۔‘  } mfU ”اِس سرکش قوم سے پوچھ، ’کیا تجھے اِس تمثیل کی سمجھ نہیں آئی؟‘ تب اُنہیں اِس کا مطلب سمجھا دے۔ ’بابل کے بادشاہ نے یروشلم پر حملہ کیا۔ وہ اُس کے بادشاہ اور افسروں کو گرفتار کر کے اپنے ملک میں لے گیا۔8em رب مجھ سے مزید ہم کلام ہوا،Bd گو اُسے لگایا گیا ہے توبھی بیل کی نشو و نما جاری نہیں رہے گی۔ جوں ہی مشرقی لُو اُس پر چلے گی وہ مکمل طور پر مُرجھا جائے گی۔ جس کھیت میں اُسے لگایا گیا وہیں وہ ختم ہو جائے گی‘۔“ fhGتاکہ ملکِ یہوداہ اور اُس کا نیا بادشاہ کمزور رہ کر سرکش ہونے کے قابل نہ بنیں بلکہ اُس کے ساتھ عہد قائم رکھ کر خود قائم رہیں۔zgo اُس نے یہوداہ کے شاہی خاندان میں سے ایک کو چن لیا اور اُس کے ساتھ عہد باندھ کر اُسے تخت پر بٹھا دیا۔ نئے بادشاہ نے بابل سے وفادار رہنے کی قَسم کھائی۔ بابل کے بادشاہ نے یہوداہ کے راہنماؤں کو بھی جلاوطن کر دیا c,jSرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس شخص نے قَسم کے تحت شاہِ بابل سے عہد باندھا ہے، لیکن اب اُس نے یہ قَسم حقیر جان کر عہد کو توڑ ڈالا ہے۔ اِس لئے وہ بابل میں وفات پائے گا، اُس بادشاہ کے ملک میں جس نے اُسے تخت پر بٹھایا تھا۔i+توبھی یہوداہ کا بادشاہ باغی ہو گیا اور اپنے قاصد مصر بھیجے تاکہ وہاں سے گھوڑے اور فوجی منگوائیں۔ کیا اُسے کامیابی حاصل ہو گی؟ کیا جس نے ایسی حرکتیں کی ہیں بچ نکلے گا؟ ہرگز نہیں! کیا جس نے عہد توڑ لیا ہے وہ بچے گا؟ ہر گز نہیں! 3g3/mYرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، اُس نے میرے ہی عہد کو توڑ ڈالا، میری ہی قَسم کو حقیر جانا ہے۔ اِس لئے مَیں عہد توڑنے کے تمام نتائج اُس کے سر پر لاؤں گا۔Plکیونکہ یہوداہ کے بادشاہ نے عہد کو توڑ کر وہ قَسم حقیر جانی ہے جس کے تحت یہ باندھا گیا۔ گو اُس نے شاہِ بابل سے ہاتھ ملا کر عہد کی تصدیق کی تھی توبھی بےوفا ہو گیا، اِس لئے وہ نہیں بچے گا۔?kyجب بابل کی فوج یروشلم کے ارد گرد پُشتے اور بُرج بنا کر اُس کا محاصرہ کرے گی تاکہ بہتوں کو مار ڈالے تو فرعون اپنی بڑی فوج اور متعدد فوجیوں کو لے کر اُس کی مدد کرنے نہیں آئے گا۔ mpUرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اب مَیں خود دیودار کے درخت کی چوٹی سے نرم و نازک کونپل توڑ کر اُسے ایک بلند و بالا پہاڑ پر لگا دوں گا۔~owاُس کے بہترین فوجی سب مر جائیں گے، اور جتنے بچ جائیں گے وہ چاروں طرف منتشر ہو جائیں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں، رب نے یہ سب کچھ فرمایا ہے۔nمَیں اُس پر اپنا جال ڈال دوں گا، اُسے اپنے پھندے میں پکڑ لوں گا۔ چونکہ وہ مجھ سے بےوفا ہو گیا ہے اِس لئے مَیں اُسے بابل لے جا کر اُس کی عدالت کروں گا۔ uu.s [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،irMتب ملک کے تمام درخت جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔ مَیں ہی اونچے درخت کو خاک میں ملا دیتا، اور مَیں ہی چھوٹے درخت کو بڑا بنا دیتا ہوں۔ مَیں ہی سایہ دار درخت کو سوکھنے دیتا اور مَیں ہی سوکھے درخت کو پھلنے پھولنے دیتا ہوں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی‘۔“ fqGاور جب مَیں اُسے اسرائیل کی بلندیوں پر لگا دوں گا تو اُس کی شاخیں پھوٹ نکلیں گی، اور وہ پھل لا کر شاندار درخت بنے گا۔ ہر قسم کے پرندے اُس میں بسیرا کریں گے، سب اُس کی شاخوں کے سائے میں پناہ لیں گے۔ F wلیکن اُس راست باز کا معاملہ فرق ہے جو راستی اور انصاف کی راہ پر چلتے ہوئے ;اپنے تمام غلط کام ترک کر کے نیا دل اور نئی روح اپنا لو۔ اے اسرائیلیو، تم کیوں مر جاؤ؟اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیل کی قوم، مَیں تیری عدالت کروں گا، ہر ایک کا اُس کے کاموں کے موافق فیصلہ کروں گا۔ چنانچہ خبردار! توبہ کر کے اپنی بےوفا حرکتوں سے منہ پھیرو، ورنہ تم گناہ میں پھنس کر گر جاؤ گے۔)Mلیکن اسرائیلی قوم دعویٰ کرتی ہے کہ جو کچھ رب کرتا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ اے اسرائیلی قوم، یہ کیسی بات ہے کہ میرا عمل ٹھیک نہیں؟ اپنے ہی اعمال پر غور کرو! وہی درست نہیں۔ I. <InWاِس کی خبر دیگر اقوام تک پہنچی تو اُنہوں نے اُسے اپنے گڑھے میں پکڑ لیا۔ وہ اُس کی ناک میں کانٹے ڈال کر اُسے مصر میں گھسیٹ لے گئے۔Kایک بچے کو اُس نے خاص تربیت دی۔ جب بڑا ہوا تو جانوروں کو پھاڑنا سیکھ لیا، بلکہ انسان بھی اُس کی خوراک بن گئے۔E’تیری ماں کتنی زبردست شیرنی تھی۔ جوان شیرببروں کے درمیان ہی اپنا گھر بنا کر اُس نے اپنے بچوں کو پال لیا۔T %اے نبی، اسرائیل کے رئیسوں پر ماتمی گیت گا،M کیونکہ مَیں کسی کی موت سے خوش نہیں ہوتا۔ چنانچہ توبہ کرو، تب ہی تم زندہ رہو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  Q}  Q~  Q Q Q Q Q Q Q  Q}  Q~  Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q  Q  Q  Q Q  Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q  Q  Q  Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q  Q !Q DX{_9تب ارد گرد کے صوبوں میں بسنے والی اقوام اُس سے لڑنے آئیں۔ اُنہوں نے اپنا جال اُس پر ڈال دیا، اُسے اپنے گڑھے میں پکڑ لیا۔X+اُن کے قلعوں کو گرا کر اُس نے اُن کے شہروں کو خاک میں ملا دیا۔ اُس کی دہاڑتی آواز سے ملک باشندوں سمیت خوف زدہ ہو گیا۔gIیہ بھی طاقت ور ہو کر دیگر شیروں میں گھومنے پھرنے لگا۔ اُس نے جانوروں کو پھاڑنا سیکھ لیا، بلکہ انسان بھی اُس کی خوراک بن گئے۔7iجب شیرنی کے اِس بچے پر سے اُمید جاتی رہی تو اُس نے دیگر بچوں میں سے ایک کو چن کر اُسے خاص تربیت دی۔   اُس کی شاخیں اِتنی مضبوط تھیں کہ اُن سے شاہی عصا بن سکتے تھے۔ وہ باقی پودوں سے کہیں زیادہ اونچی تھی بلکہ اُس کی شاخیں دُور دُور تک نظر آتی تھیں۔@{ تیری ماں پانی کے کنارے لگائی گئی انگور کی سی بیل تھی۔ بیل کثرت کے پانی کے باعث پھل دار اور شاخ دار تھی۔=u وہ اُس کی گردن میں پٹا اور ناک میں کانٹے ڈال کر اُسے شاہِ بابل کے پاس گھسیٹ لے گئے۔ وہاں اُسے قید میں ڈالا گیا تاکہ آئندہ اسرائیل کے پہاڑوں پر اُس کی گرجتی آواز سنائی نہ دے۔ 3H  اُس کے تنے کی ایک ٹہنی سے آگ نے نکل کر اُس کا پھل بھسم کر دیا۔ اب کوئی مضبوط شاخ نہیں رہی جس سے شاہی عصا بن سکے‘۔“ درجِ بالا گیت ماتمی ہے اور آہ و زاری کرنے کے لئے استعمال ہوا ہے۔  اب بیل کو ریگستان میں لگایا گیا ہے، وہاں جہاں خشک اور پیاسی زمین ہوتی ہے۔7i لیکن آخرکار لوگوں نے طیش میں آ کر اُسے اُکھاڑ کر پھینک دیا۔ مشرقی لُو نے اُس کا پھل مُرجھانے دیا۔ سب کچھ اُتارا گیا، لہٰذا وہ سوکھ گیا اور اُس کا مضبوط تنا نذرِ آتش ہوا۔ 0&0q$]اے آدم زاد، کیا تُو اُن کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن کی عدالت کر! اُنہیں اُن کے باپ دادا کی قابلِ گھن حرکتوں کا احساس دلا۔T##”اے آدم زاد، اسرائیل کے بزرگوں کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں کوئی جواب نہیں دوں گا! یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔‘4"eتب رب مجھ سے ہم کلام ہوا،D! یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے ساتویں سال میں اسرائیلی قوم کے کچھ بزرگ میرے پاس آئے تاکہ رب سے کچھ دریافت کریں۔ پانچویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ وہ میرے سامنے بیٹھ گئے۔   m&Uیہ میرا اٹل وعدہ ہے کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال کر ایک ملک میں پہنچا دوں گا جس کا جائزہ مَیں تمہاری خاطر لے چکا ہوں۔ یہ ملک دیگر تمام ممالک سے کہیں زیادہ خوب صورت ہے، اور اِس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔|%sاُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اسرائیلی قوم کو چنتے وقت مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر اُس سے قَسم کھائی۔ ملکِ مصر میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کیا اور قَسم کھا کر کہا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ v(gلیکن وہ مجھ سے باغی ہوئے اور میری سننے کے لئے تیار نہ تھے۔ کسی نے بھی اپنے بُتوں کو نہ پھینکا بلکہ وہ اِن گھنونی چیزوں سے لپٹے رہے اور مصری دیوتاؤں کو ترک نہ کیا۔ یہ دیکھ کر مَیں وہیں مصر میں اپنا غضب اُن پر نازل کرنا چاہتا تھا۔ اُسی وقت مَیں اپنا غصہ اُن پر اُتارنا چاہتا تھا۔A'}اُس وقت مَیں نے اسرائیلیوں سے کہا، ”ہر ایک اپنے گھنونے بُتوں کو پھینک دے! مصر کے دیوتاؤں سے لپٹے نہ رہو، کیونکہ اُن سے تم اپنے آپ کو ناپاک کر رہے ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“ +"+? وہاں مَیں نے اُنہیں اپنی ہدایات دیں، وہ احکام جن کی پیروی کرنے سے انسان جیتا رہتا ہے۔f*G چنانچہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ریگستان میں لایا۔P) لیکن مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جن اقوام کے درمیان اسرائیلی رہتے تھے اُن کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے۔ کیونکہ اُن قوموں کی موجودگی میں ہی مَیں نے اپنے آپ کو اسرائیلیوں پر ظاہر کر کے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تمہیں مصر سے نکال لاؤں گا۔ )-M لیکن ریگستان میں بھی اسرائیلی مجھ سے باغی ہوئے۔ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ میرے احکام کو مسترد کر دیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے سبت کی بھی بڑی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔),M مَیں نے اُنہیں سبت کا دن بھی عطا کیا۔ مَیں چاہتا تھا کہ آرام کا یہ دن میرے اُن کے ساتھ عہد کا نشان ہو، کہ اِس سے لوگ جان لیں کہ مَیں رب ہی اُنہیں مُقدّس بناتا ہوں۔ *0کیونکہ تم نے میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام کے مطابق زندگی نہ گزاری بلکہ سبت کے دن کی بھی بےحرمتی کی۔ ابھی تک تمہارے دل بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔“*/Oچنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں اُس ملک میں نہیں لے جاؤں گا جو مَیں نے تمہارے لئے مقرر کیا تھا، حالانکہ اُس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور وہ دیگر تمام ممالک کی نسبت کہیں زیادہ خوب صورت ہے۔".?تاہم مَیں باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔ :59:z4oمیرے سبت کے دن آرام کر کے اُنہیں مُقدّس مانو تاکہ وہ میرے ساتھ بندھے ہوئے عہد کا نشان رہیں۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“13]مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزارو اور احتیاط سے میرے احکام پر عمل کرو۔A2}ریگستان میں ہی مَیں نے اُن کے بیٹوں کو آگاہ کیا، ”اپنے باپ دادا کے قواعد کے مطابق زندگی مت گزارنا۔ نہ اُن کے احکام پر عمل کرو، نہ اُن کے بُتوں کی پوجا سے اپنے آپ کو ناپاک کرو۔F1لیکن ایک بار پھر مَیں نے اُن پر ترس کھایا۔ نہ مَیں نے اُنہیں تباہ کیا، نہ پوری قوم کو ریگستان میں مٹا دیا۔ wwZ6/لیکن ایک بار پھر مَیں اپنے ہاتھ کو روک کر باز رہا، کیونکہ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ اُن اقوام کے سامنے میرے نام کی بےحرمتی ہو جائے جن کے دیکھتے دیکھتے مَیں اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لایا تھا۔%5Eلیکن یہ بچے بھی مجھ سے باغی ہوئے۔ نہ اُنہوں نے میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاری، نہ احتیاط سے میرے احکام پر عمل کیا، حالانکہ انسان اُن کی پیروی کرنے سے ہی جیتا رہتا ہے۔ اُنہوں نے میرے سبت کے دنوں کی بھی بےحرمتی کی۔ یہ دیکھ کر مَیں اپنا غصہ اُن پر نازل کر کے اُنہیں وہیں ریگستان میں تباہ کرنا چاہتا تھا۔ 'z/9Yتب مَیں نے اُنہیں ایسے احکام دیئے جو اچھے نہیں تھے، ایسی ہدایات جو انسان کو جینے نہیں دیتیں۔(8Kکیونکہ تم نے میرے احکام کی پیروی نہیں کی بلکہ میری ہدایات کو رد کر دیا۔ گو مَیں نے سبت کا دن ماننے کا حکم دیا تھا توبھی تم نے آرام کے اِس دن کی بےحرمتی کی۔ اور یہ بھی کافی نہیں تھا بلکہ تم اپنے باپ دادا کے بُتوں کے بھی پیچھے لگے رہے۔“T7#چنانچہ مَیں نے یہ کرنے کے بجائے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی، ”مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کروں گا، ;yچنانچہ اے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تمہارے باپ دادا نے اِس میں بھی میری تکفیر کی کہ وہ مجھ سے بےوفا ہوئے۔ :;نیز، مَیں نے ہونے دیا کہ وہ اپنے پہلوٹھوں کو قربان کر کے اپنے آپ کو ناپاک کریں۔ مقصد یہ تھا کہ اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور وہ جان لیں کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘ k=Qمَیں نے اُن کا سامنا کر کے کہا، ”یہ کس طرح کی اونچی جگہیں ہیں جہاں تم جاتے ہو؟“ آج تک یہ قربان گاہیں اونچی جگہیں کہلاتی ہیں۔‘m<Uمَیں نے تو اُن سے ملکِ اسرائیل دینے کی قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا۔ لیکن جوں ہی مَیں اُنہیں اُس میں لایا تو جہاں بھی کوئی اونچی جگہ یا سایہ دار درخت نظر آیا وہاں وہ اپنے جانوروں کو ذبح کرنے، طیش دلانے والی قربانیاں چڑھانے، خوشبودار بخور جلانے اور مَے کی نذریں پیش کرنے لگے۔ ))f?Gکیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔g>Iاے آدم زاد، اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم اپنے باپ دادا کی حرکتیں اپنا کر اپنے آپ کو ناپاک کرنا چاہتے ہو؟ کیا تم بھی اُن کے گھنونے بُتوں کے پیچھے لگ کر زنا کرنا چاہتے ہو؟ C%#تب مَیں تمہیں اقوام کے ریگستان میں لا کر تمہارے رُوبرُو تمہاری عدالت کروں گا۔rB_"مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تمہیں اُن قوموں اور ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں تم منتشر ہو گئے ہو۔fAG!رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں بڑے غصے اور زوردار طریقے سے اپنی قدرت کا اظہار کر کے تم پر حکومت کروں گا۔c@A تم کہتے ہو، ”ہم دیگر قوموں کی مانند ہونا چاہتے، دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح لکڑی اور پتھر کی چیزوں کی عبادت کرنا چاہتے ہیں۔“ گو یہ خیال تمہارے ذہنوں میں اُبھر آیا ہے، لیکن ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ GE %جس طرح گلہ بان بھیڑبکریوں کو اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دیتا ہے تاکہ اُنہیں گن لے اُسی طرح مَیں تمہیں اپنی لاٹھی کے نیچے سے گزرنے دوں گا اور تمہیں عہد کے بندھن میں شریک کروں گا۔jDO$جس طرح مَیں نے تمہارے باپ دادا کی عدالت مصر کے ریگستان میں کی اُسی طرح تمہاری بھی عدالت کروں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ FG7'اے اسرائیلی قوم، تمہارے بارے میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جاؤ، ہر ایک اپنے بُتوں کی عبادت کرتا جائے! لیکن ایک وقت آئے گا جب تم ضرور میری سنو گے، جب تم اپنی قربانیوں اور بُتوں کی پوجا سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی نہیں کرو گے۔5Fe&جو بےوفا ہو کر مجھ سے باغی ہو گئے ہیں اُنہیں مَیں تم سے دُور کر دوں گا تاکہ تم پاک ہو جاؤ۔ اگرچہ مَیں اُنہیں بھی اُن دیگر ممالک سے نکال لاؤں گا جن میں وہ رہ رہے ہیں توبھی وہ ملکِ اسرائیل میں داخل نہیں ہوں گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ g:gNI)میرے تمہیں اُن اقوام اور ممالک سے نکال کر جمع کرنے کے بعد جن میں تم منتشر ہو گئے ہو تم اسرائیل میں مجھے قربانیاں پیش کرو گے، اور مَیں اُن کی خوشبو سونگھ کر خوشی سے تمہیں قبول کروں گا۔ یوں مَیں تمہارے ذریعے دیگر اقوام پر ظاہر کروں گا کہ مَیں قدوس خدا ہوں۔AH}(کیونکہ رب فرماتا ہے کہ آئندہ پوری اسرائیلی قوم میرے مُقدّس پہاڑ یعنی اسرائیل کے بلند پہاڑ صیون پر میری خدمت کرے گی۔ وہاں مَیں خوشی سے اُنہیں قبول کروں گا، اور وہاں مَیں تمہاری قربانیاں، تمہارے پہلے پھل اور تمہارے تمام مُقدّس ہدیئے طلب کروں گا۔  S /M[-رب مجھ سے ہم کلام ہوا،rL_,اے اسرائیلی قوم، تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں جب مَیں اپنے نام کی خاطر نرمی سے تم سے پیش آؤں گا، حالانکہ تم اپنے بُرے سلوک اور تباہ کن حرکتوں کی وجہ سے سخت سزا کے لائق تھے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“ K;+وہاں تمہیں اپنا وہ چال چلن اور اپنی وہ حرکتیں یاد آئیں گی جن سے تم نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا تھا، اور تم اپنے تمام بُرے اعمال کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔ J*تب جب مَیں تمہیں ملکِ اسرائیل یعنی اُس ملک میں لاؤں گا جس کا وعدہ مَیں نے قَسم کھا کر تمہارے باپ دادا سے کیا تھا تو تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ NP#0ہر ایک کو نظر آئے گا کہ یہ آگ میرے، رب کے ہاتھ نے لگائی ہے۔ یہ بجھے گی نہیں‘۔“*OO/اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھ میں ایسی آگ لگانے والا ہوں جو تیرے تمام درختوں کو بھسم کرے گی، خواہ وہ ہرے بھرے یا سوکھے ہوئے ہوں۔ اِس آگ کے بھڑکتے شعلے نہیں بجھیں گے بلکہ جنوب سے لے کر شمال تک ہر چہرے کو جُھلسا دیں گے۔-NU.”اے آدم زاد، جنوب کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر! دشتِ نجب کے جنگل کے خلاف نبوّت کر کے Tملک کو بتا، ’رب فرماتا ہے کہ اب مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا! اپنی تلوار میان سے کھینچ کر مَیں تیرے تمام باشندوں کو مٹا دوں گا، خواہ راست باز ہوں یا بےدین۔ S;”اے آدم زاد، یروشلم کی طرف رُخ کر کے مُقدّس جگہوں اور ملکِ اسرائیل کے خلاف نبوّت کر!.R [رب مجھ سے ہم کلام ہوا، Q1یہ سن کر مَیں بولا، ”اے قادرِ مطلق، یہ بتانے کا کیا فائدہ ہے؟ لوگ پہلے سے میرے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ہمیشہ ناقابلِ سمجھ تمثیلیں پیش کرتا ہے۔“ K KGW اے آدم زاد، آہیں بھر بھر کر یہ پیغام سنا! لوگوں کے سامنے اِتنی تلخی سے آہ و زاری کر کہ کمر میں درد ہونے لگے۔oVYتب تمام لوگوں کو پتا چلے گا کہ مَیں، رب نے اپنی تلوار کو میان سے کھینچ لیا ہے۔ تلوار مارتی رہے گی اور میان میں واپس نہیں آئے گی۔‘pU[کیونکہ مَیں راست بازوں کو بےدینوں سمیت مار ڈالوں گا، اِس لئے میری تلوار میان سے نکل کر جنوب سے لے کر شمال تک ہر شخص پر ٹوٹ پڑے گی۔ ~5Z% ”اے آدم زاد، نبوّت کر کے لوگوں کو بتا، ’تلوار کو رگڑ رگڑ کر تیز کر دیا گیا ہے۔EYرب ایک بار پھر مجھ سے ہم کلام ہوا،}Xuجب وہ تجھ سے پوچھیں، ’آپ کیوں کراہ رہے ہیں؟‘ تو اُنہیں جواب دے، ’مجھے ایک ہول ناک خبر کا علم ہے جو ابھی آنے والی ہے۔ جب یہاں پہنچے گی تو ہر ایک کی ہمت ٹوٹ جائے گی اور ہر ہاتھ بےحس و حرکت ہو جائے گا۔ ہر جان حوصلہ ہارے گی اور ہر گھٹنا ڈانواں ڈول ہو جائے گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس خبر کا وقت قریب آ گیا ہے، جو کچھ پیش آنا ہے وہ جلد ہی پیش آئے گا‘۔“  ] اے آدم زاد، چیخ اُٹھ! واویلا کر! افسوس سے اپنا سینہ پیٹ! تلوار میری قوم اور اسرائیل کے بزرگوں کے خلاف چلنے لگی ہے، اور سب اُس کی زد میں آ جائیں گے۔ \ چنانچہ تلوار کو تیز کروانے کے لئے بھیجا گیا تاکہ اُسے خوب استعمال کیا جا سکے۔ اب وہ رگڑ رگڑ کر تیز کی گئی ہے، اب وہ قاتل کے ہاتھ کے لئے تیار ہے۔‘[' اب وہ قتل و غارت کے لئے تیار ہے، بجلی کی طرح چمکنے لگی ہے۔ ہم یہ دیکھ کر کس طرح خوش ہو سکتے ہیں؟ اے میرے بیٹے، تُو نے لاٹھی اور ہر تربیت کو حقیر جانا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| #Q $Q %Q &Q 'Q (Q )Q *Q +Q #Q $Q %Q &Q 'Q (Q )Q *Q +Q ,Q -Q .Q /Q 0Q 1Q  Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q  Q  Q  Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q Q Q Q Q Q Q Q  Q  Q  Q  Q  Q Q R R R R R R R R ppy`mمَیں نے تلوار کو اُن کے شہروں کے ہر دروازے پر کھڑا کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والوں کو مار ڈالے، ہر دل ہمت ہارے اور متعدد افراد ہلاک ہو جائیں۔ افسوس! اُسے بجلی کی طرح چمکایا گیا ہے، وہ قتل و غارت کے لئے تیار ہے۔_5چنانچہ اے آدم زاد، اب تالی بجا کر نبوّت کر! تلوار کو دو بلکہ تین بار اُن پر ٹوٹنے دے! کیونکہ قتل و غارت کی یہ مہلک تلوار قبضے تک مقتولوں میں گھونپی جائے گی۔k^Q کیونکہ قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جانچ پڑتال کا وقت آ گیا ہے، اور لازم ہے کہ وہ آئے، کیونکہ تُو نے لاٹھی کی تربیت کو حقیر جانا ہے۔ e!d=”اے آدم زاد، نقشہ بنا کر اُس پر وہ دو راستے دکھا جو شاہِ بابل کی تلوار اختیار کر سکتی ہے۔ دونوں راستے ایک ہی ملک سے شروع ہو جائیں۔ جہاں یہ ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں وہاں دو سائن بورڈ کھڑے کر جو دو مختلف شہروں کے راستے دکھائیں،8cmرب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،b/مَیں بھی تالیاں بجا کر اپنا غصہ اسرائیل پر اُتاروں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔“a'اے تلوار، دائیں اور بائیں طرف گھومتی پھر، جس طرف بھی تُو مُڑے اُس طرف مارتی جا! _ _&fGکیونکہ جہاں یہ دو راستے ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں وہاں شاہِ بابل رُک کر معلوم کرے گا کہ کون سا راستہ اختیار کرنا ہے۔ وہ تیروں کے ذریعے قرعہ ڈالے گا، اپنے بُتوں سے اشارہ ملنے کی کوشش کرے گا اور کسی جانور کی کلیجی کا معائنہ کرے گا۔qe]ایک عمونیوں کے شہر ربّہ کا اور دوسرا یہوداہ کے قلعہ بند شہر یروشلم کا۔ یہ وہ دو راستے ہیں جو شاہِ بابل کی تلوار اختیار کر سکتی ہے۔ hجنہوں نے شاہِ بابل سے وفاداری کی قَسم کھائی ہے اُنہیں یہ پیش گوئی غلط لگے گی، لیکن وہ اُنہیں اُن کے قصور کی یاد دلا کر اُنہیں گرفتار کرے گا۔ugeتب اُسے یروشلم کا راستہ اختیار کرنے کی ہدایت ملے گی، چنانچہ وہ اپنے فوجیوں کے ساتھ یروشلم کے پاس پہنچ کر قتل و غارت کا حکم دے گا۔ تب وہ زور سے جنگ کے نعرے لگا لگا کر شہر کو پُشتے سے گھیر لیں گے، محاصرے کے بُرج تعمیر کریں گے اور دروازوں کو توڑنے کی قلعہ شکن مشینیں کھڑی کریں گے۔bR[RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{mpswz~ mpswz~  $&( + - 0 4 69;=?CEGIMPTWZ]`df h"k#m$p%t&x'|()*+ , -./012 3#5&6(7+8.92:6;9<==A>F?I@MAPBUCWDYE]F`GcHfIjKnLqMuNxO{P}QRST U VWXYZ"   lkSرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ پگڑی کو اُتار، تاج کو دُور کر! اب سب کچھ اُلٹ جائے گا۔ ذلیل کو سرفراز اور سرفراز کو ذلیل کیا جائے گا۔#jAاے اسرائیل کے بگڑے ہوئے اور بےدین رئیس، اب وہ وقت آ گیا ہے جب تجھے حتمی سزا دی جائے گی۔Wi)چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تم لوگوں نے خود علانیہ طور پر بےوفا ہونے سے اپنے قصور کی یاد دلائی ہے۔ تمہارے تمام اعمال میں تمہارے گناہ نظر آتے ہیں۔ اِس لئے تم سے سختی سے نپٹا جائے گا۔ mاے آدم زاد، عمونیوں اور اُن کی لعن طعن کے جواب میں نبوّت کر! اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تلوار قتل و غارت کے لئے میان سے کھینچ لی گئی ہے، اُسے رگڑ رگڑ کر تیز کیا گیا ہے تاکہ بجلی کی طرح چمکتے ہوئے مارتی جائے۔Sl!مَیں یروشلم کو ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر، ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا۔ اور شہر اُس وقت تک نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جائے گا جب تک وہ نہ آئے جو حق دار ہے۔ اُسی کے حوالے مَیں یروشلم کروں گا۔‘ p!مَیں اپنا غضب تجھ پر نازل کروں گا، اپنے قہر کی آگ تیرے خلاف بھڑکاؤں گا۔ مَیں تجھے ایسے وحشی آدمیوں کے حوالے کروں گا جو تباہ کرنے کا فن خوب جانتے ہیں۔ o لیکن اِس کے بعد اپنی تلوار کو میان میں واپس ڈال، کیونکہ مَیں تجھے بھی سزا دوں گا۔ جہاں تُو پیدا ہوا، تیرے اپنے وطن میں مَیں تیری عدالت کروں گا۔.nWتیرے نبیوں نے تجھے فریب دہ رویائیں اور جھوٹے پیغامات سنائے ہیں۔ لیکن تلوار بےدینوں کی گردن پر نازل ہونے والی ہے، کیونکہ وہ وقت آ گیا ہے جب اُنہیں حتمی سزا دی جائے۔ 44qt]اُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے یروشلم بیٹی، تیرا انجام قریب ہی ہے، اور یہ تیرا اپنا قصور ہے۔ کیونکہ تُو نے اپنے درمیان معصوموں کا خون بہایا اور اپنے لئے بُت بنا کر اپنے آپ کو ناپاک کر دیا ہے۔s!”اے آدم زاد، کیا تُو یروشلم کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ کیا تُو اِس قاتل شہر پر فیصلہ کرنے کے لئے مستعد ہے؟ پھر اُس پر اُس کی مکروہ حرکتیں ظاہر کر۔7r mرب کا کلام مجھ پر نازل ہوا،~qw تُو آگ کا ایندھن بن جائے گا، تیرا خون تیرے اپنے ملک میں بہہ جائے گا۔ آئندہ تجھے کوئی یاد نہیں کرے گا۔ کیونکہ یہ میرا، رب کا فرمان ہے‘۔“ U|@x{تیرے باشندے اپنے ماں باپ کو حقیر جانتے ہیں۔ وہ پردیسی پر سختی کر کے یتیموں اور بیواؤں پر ظلم کرتے ہیں۔"w?اسرائیل کا جو بھی بزرگ تجھ میں رہتا ہے وہ اپنی پوری طاقت سے خون بہانے کی کوشش کرتا ہے۔Tv#سب تجھ پر ٹھٹھا ماریں گے، خواہ وہ قریب ہوں یا دُور۔ تیرے نام پر داغ لگ گیا ہے، تجھ میں فساد حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔&uGاپنی خوں ریزی سے تُو مجرم بن گئی ہے، اپنی بُت پرستی سے ناپاک ہو گئی ہے۔ تُو خود اپنی عدالت کا دن قریب لائی ہے۔ اِسی وجہ سے تیرا انجام قریب آ گیا ہے، اِسی لئے مَیں تجھے دیگر اقوام کی لعن طعن اور تمام ممالک کے مذاق کا نشانہ بنا دوں گا۔ eL;eQ| ایک اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرتا ہے جبکہ دوسرا اپنی بہو کی بےحرمتی اور تیسرا اپنی سگی بہن کی عصمت دری کرتا ہے۔R{ بیٹا ماں سے ہم بستر ہو کر باپ کی بےحرمتی کرتا ہے، شوہر ماہواری کے دوران بیوی سے صحبت کر کے اُس سے زیادتی کرتا ہے۔5ze تجھ میں ایسے تہمت لگانے والے ہیں جو خوں ریزی پر تُلے ہوئے ہیں۔ تیرے باشندے پہاڑوں کی ناجائز قربان گاہوں کے پاس قربانیاں کھاتے اور تیرے درمیان شرم ناک حرکتیں کرتے ہیں۔/yYجو مجھے مُقدّس ہے اُسے تُو پاؤں تلے کچل دیتی ہے۔ تُو میرے سبت کے دنوں کی بےحرمتی بھی کرتی ہے۔   مَیں تجھے دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کر کے تیری ناپاکی دُور کروں گا۔ymسوچ لے! جس دن مَیں تجھ سے نپٹوں گا تو کیا تیرا حوصلہ قائم اور تیرے ہاتھ مضبوط رہیں گے؟ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔~% تیرا ناجائز نفع اور تیرے بیچ میں خوں ریزی دیکھ کر مَیں غصے میں تالی بجاتا ہوں۔U}% تجھ میں ایسے لوگ ہیں جو رشوت کے عوض قتل کرتے ہیں۔ سود قابلِ قبول ہے، اور لوگ ایک دوسرے پر ظلم کر کے ناجائز نفع کماتے ہیں۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے یروشلم، تُو مجھے سراسر بھول گئی ہے! E Lچنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ تم بھٹی میں بچا ہوا مَیل ہو اِس لئے مَیں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کر کے{”اے آدم زاد، اسرائیلی قوم میرے نزدیک اُس مَیل کی مانند بن گئی ہے جو چاندی کو خالص کرنے کے بعد بھٹی میں باقی رہ جاتا ہے۔ سب کے سب اُس تانبے، ٹین، لوہے اور سیسے کی مانند ہیں جو بھٹی میں رہ جاتا ہے۔ وہ کچرا ہی ہیں۔8mرب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،6gپھر جب دیگر قوموں کے دیکھتے دیکھتے تیری بےحرمتی ہو جائے گی تب تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“ /[رب مجھ سے ہم کلام ہوا،mUجس طرح چاندی بھٹی میں پگھل جاتی ہے اُسی طرح تم یروشلم میں پگھل جاؤ گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب نے اپنا غضب تم پر نازل کیا ہے۔“!=مَیں تمہیں جمع کر کے آگ میں پھینک دوں گا اور بڑے غصے سے ہَوا دے کر تمہیں پگھلا دوں گا۔hKبھٹی میں پھینک دوں گا۔ جس طرح چاندی، تانبے، لوہے، سیسے اور ٹین کی آمیزش کو تپتی بھٹی میں پھینکا جاتا ہے تاکہ پگھل جائے اُسی طرح مَیں تمہیں غصے میں اکٹھا کروں گا اور بھٹی میں پھینک کر پگھلا دوں گا۔ ; ملک کے بیچ میں سازش کرنے والے راہنما شیرببر کی مانند ہیں جو دہاڑتے دہاڑتے اپنا شکار پھاڑ لیتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ہڑپ کر کے اُن کے خزانے اور قیمتی چیزیں چھین لیتے اور ملک کے درمیان ہی متعدد عورتوں کو بیوائیں بنا دیتے ہیں۔@ {”اے آدم زاد، ملکِ اسرائیل کو بتا، ’غضب کے دن تجھ پر مینہ نہیں برسے گا بلکہ تُو بارش سے محروم رہے گا۔‘  ملک کے درمیان کے بزرگ بھیڑیوں کی مانند ہیں جو اپنے شکار کو پھاڑ پھاڑ کر خون بہاتے اور لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارتے ہیں تاکہ ناروا نفع کمائیں۔& Gملک کے امام میری شریعت سے زیادتی کر کے اُن چیزوں کی بےحرمتی کرتے ہیں جو مجھے مُقدّس ہیں۔ نہ وہ مُقدّس اور عام چیزوں میں امتیاز کرتے، نہ پاک اور ناپاک اشیا کا فرق سکھاتے ہیں۔ نیز، وہ میرے سبت کے دن اپنی آنکھوں کو بند رکھتے ہیں تاکہ اُس کی بےحرمتی نظر نہ آئے۔ یوں اُن کے درمیان ہی میری بےحرمتی کی جاتی ہے۔ `x`!ملک کے عام لوگ بھی ایک دوسرے کا استحصال کرتے ہیں۔ وہ ڈکیت بن کر غریبوں اور ضرورت مندوں پر ظلم کرتے اور پردیسیوں سے بدسلوکی کر کے اُن کا حق مارتے ہیں۔ ملک کے نبی فریب دہ رویائیں اور جھوٹے پیغامات سنا کر لوگوں کے بُرے کاموں پر سفیدی پھیر دیتے ہیں تاکہ اُن کی غلطیاں نظر نہ آئیں۔ وہ کہتے ہیں، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے‘ حالانکہ رب نے اُن پر کچھ نازل نہیں کیا ہوتا۔ H  ”اے آدم زاد، دو عورتوں کی کہانی سن لے۔ دونوں ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں۔. [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،8kچنانچہ مَیں اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا اور اُنہیں اپنے سخت قہر سے بھسم کروں گا۔ تب اُن کے غلط کاموں کا نتیجہ اُن کے اپنے سروں پر آئے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ vgاسرائیل میں مَیں ایسے آدمی کی تلاش میں رہا جو ملک کے لئے حفاظتی چاردیواری تعمیر کرے، جو میرے حضور آ کر دیوار کے رخنے میں کھڑا ہو جائے تاکہ مَیں ملک کو تباہ نہ کروں۔ لیکن مجھے ایک بھی نہ ملا جو اِس قابل ہو۔ ^0&^Cشاندار کپڑوں سے ملبّس یہ گورنر اور فوجی افسر اُسے بڑے پیارے لگے۔ سب خوب صورت جوان اور اچھے گھڑسوار تھے۔iMگو مَیں اُہولہ کا مالک تھا توبھی وہ زنا کرنے لگی۔ شہوت سے بھر کر وہ جنگجو اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی، اور یہی اُس کے عاشق بن گئے۔)بڑی کا نام اُہولہ اور چھوٹی کا نام اُہولیبہ تھا۔ اُہولہ سامریہ اور اُہولیبہ یروشلم ہے۔ مَیں دونوں کا مالک بن گیا، اور دونوں کے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوئے۔Kوہ ابھی جوان ہی تھیں جب مصر میں کسبی بن گئیں۔ وہیں مرد دونوں کنواریوں کی چھاتیاں سہلا کر اپنا دل بہلاتے تھے۔ 3>w یہ دیکھ کر مَیں نے اُسے اُس کے اسوری عاشقوں کے حوالے کر دیا، اُن ہی کے حوالے جن کی شدید شہوت اُسے تھی۔لیکن اُس نے جوانی میں مصریوں کے ساتھ جو زناکاری شروع ہوئی وہ بھی نہ چھوڑی۔ وہی لوگ تھے جو اُس کے ساتھ اُس وقت ہم بستر ہوئے تھے جب وہ ابھی کنواری تھی، جنہوں نے اُس کی چھاتیاں سہلا کر اپنی گندی خواہشات اُس سے پوری کی تھیں۔H اسور کے چیدہ چیدہ بیٹوں سے اُس نے زنا کیا۔ جس کی بھی اُسے شہوت تھی اُس سے اور اُس کے بُتوں سے وہ ناپاک ہوئی۔ zzz'I وہ بھی شہوت کے مارے اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی۔ یہ خوب صورت جوان سب اُسے پیارے تھے، خواہ اسوری گورنر یا افسر، خواہ شاندار کپڑوں سے ملبّس فوجی یا اچھے گھڑسوار تھے۔O گو اُس کی بہن اُہولیبہ نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی وہ شہوت اور زناکاری کے لحاظ سے اپنی بہن سے کہیں زیادہ آگے بڑھی۔} اُن ہی سے اُہولہ کی عدالت ہوئی۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے برہنہ کر دیا اور اُس کے بیٹے بیٹیوں کو اُس سے چھین لیا۔ اُسے خود اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا۔ یوں وہ دیگر عورتوں کے لئے عبرت انگیز مثال بن گئی۔ [UFd[ مردوں کی تصویر دیکھتے ہی اُہولیبہ کے دل میں اُن کے لئے شدید آرزو پیدا ہوئی۔ چنانچہ اُس نے اپنے قاصدوں کو بابل بھیج کر اُنہیں آنے کی دعوت دی۔]5مردوں کی کمر میں پٹکا اور سر پر پگڑی بندھی ہوئی تھی۔ وہ بابل کے اُن افسروں کی مانند لگتے تھے جو رتھوں پر سوار لڑتے ہیں۔ لیکن اُہولیبہ کی زناکارانہ حرکتیں کہیں زیادہ بُری تھیں۔ ایک دن اُس نے دیوار پر بابل کے مردوں کی تصویر دیکھی۔ تصویر لال رنگ سے کھینچی ہوئی تھی۔&G مَیں نے دیکھا کہ اُس نے بھی اپنے آپ کو ناپاک کر دیا۔ اِس میں دونوں بیٹیاں ایک جیسی تھیں۔ yl#Sلیکن یہ بھی اُس کے لئے کافی نہ تھا بلکہ اُس نے اپنی زناکاری میں مزید اضافہ کیا۔ اُسے جوانی کے دن یاد آئے جب وہ مصر میں کسبی تھی۔F"جب اُس نے کھلے طور پر اُن سے زنا کر کے اپنی برہنگی سب پر ظاہر کی تو مَیں نے تنگ آ کر اپنا منہ اُس سے پھیر لیا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے اپنا منہ اُس کی بہن سے بھی پھیر لیا تھا۔7!iتب بابل کے مرد اُس کے پاس آئے اور اُس سے ہم بستر ہوئے۔ اپنی زناکاری سے اُنہوں نے اُسے ناپاک کر دیا۔ لیکن اُن سے ناپاک ہونے کے بعد اُس نے تنگ آ کر اپنا منہ اُن سے پھیر لیا۔ E  !,7BMXcmx(3>IT_ju%0;FQ\gr} R R R R R R R R  R R R R R R R R R  R R R R R R R R  R  R  R  R  R R R R R! R" R# R$ R% R& R' R( R) R* R+ R, R- R. R/  R0 !R1 "R2 #R3 $R4 %R5 &R6 'R7 (R8 )R9 *R: +R; ,R< -R= .R> /R? 0R@ 1RA  RB RC RD RE RF RG RH RI  RJ  RK  RL  RM A$G& چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’اے اُہولیبہ، مَیں تیرے عاشقوں کو تیرے خلاف کھڑا کروں گا۔ جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا اُنہیں مَیں چاروں طرف سے تیرے خلاف لاؤں گا۔%+کیونکہ تُو اپنی جوانی کی زناکاری دہرانے کی متمنی تھی۔ تُو ایک بار پھر اُن سے ہم بستر ہونا چاہتی تھی جو مصر میں تیری چھاتیاں سہلا کر اپنا دل بہلاتے تھے۔:$oوہ شہوت کے مارے پہلے عاشقوں کی آرزو کرنے لگی، اُن سے جو گدھوں اور گھوڑوں کی سی جنسی طاقت رکھتے تھے۔ B(شمال سے وہ رتھوں اور مختلف قوموں کے متعدد فوجیوں سمیت تجھ پر حملہ کریں گے۔ وہ تجھے یوں گھیر لیں گے کہ ہر طرف چھوٹی اور بڑی ڈھالیں، ہر طرف خود نظر آئیں گے۔ مَیں تجھے اُن کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ تجھے سزا دے کر اپنے قوانین کے مطابق تیری عدالت کریں۔W')بابل، کلدان، فقود، شوع اور قوع کے فوجی مل کر تجھ پر ٹوٹ پڑیں گے۔ گھڑسوار اسوری بھی اُن میں شامل ہوں گے، ایسے خوب صورت جوان جو سب گورنر، افسر، رتھ سوار فوجی اور اونچے طبقے کے افراد ہوں گے۔ ?(+Kیوں مَیں تیری وہ فحاشی اور زناکاری روک دوں گا جس کا سلسلہ تُو نے مصر میں شروع کیا تھا۔ تب نہ تُو آرزومند نظروں سے اِن چیزوں کی طرف دیکھے گی، نہ مصر کو یاد کرے گی۔h*Kوہ تیرے لباس اور تیرے زیورات کو تجھ پر سے اُتاریں گے۔<)sتُو میری غیرت کا تجربہ کرے گی، کیونکہ یہ لوگ غصے میں تجھ سے نپٹ لیں گے۔ وہ تیری ناک اور کانوں کو کاٹ ڈالیں گے اور بچے ہوؤں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اُتاریں گے۔ تیرے بیٹے بیٹیوں کو وہ لے جائیں گے، اور جو کچھ اُن کے پیچھے رہ جائے وہ بھسم ہو جائے گا۔ p.[تب تجھے اِس کا اجر ملے گا کہ تُو قوموں کے پیچھے پڑ کر زنا کرتی رہی، کہ تُو نے اُن کے بُتوں کی پوجا کر کے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا ہے۔N-وہ بڑی نفرت سے تیرے ساتھ پیش آئیں گے۔ جو کچھ تُو نے محنت سے کمایا اُسے وہ چھین کر تجھے ننگی اور برہنہ چھوڑیں گے۔ تب تیری زناکاری کا شرم ناک انجام اور تیری فحاشی سب پر ظاہر ہو جائے گی۔,#کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھے اُن کے حوالے کرنے کو ہوں جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں، اُن کے حوالے جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا۔ uW*jup2["آخری قطرے تک پی لے گی، پھر پیالے کو پاش پاش کر کے اُس کے ٹکڑے چبا لے گی اور اپنے سینے کو پھاڑ لے گی۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔;1q!دہشت اور تباہی کا پیالہ پی پی کر تُو مدہوشی اور دُکھ سے بھر جائے گی۔ تُو اپنی بہن سامریہ کا یہ پیالہ(0K رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھے اپنی بہن کا پیالہ پینا پڑے گا جو بڑا اور گہرا ہے۔ اور تُو اُس وقت تک اُسے پیتی رہے گی جب تک مذاق اور لعن طعن کا نشانہ نہ بن گئی ہو۔$/Cتُو اپنی بہن کے نمونے پر چل پڑی، اِس لئے مَیں تجھے وہی پیالہ پلاؤں گا جو اُسے پینا پڑا۔ G6 &لیکن یہ اُن کے لئے کافی نہیں تھا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے میرا مقدِس ناپاک اور میرے سبت کے دنوں کی بےحرمتی کی۔55%اُن سے دو جرم سرزد ہوئے ہیں، زنا اور قتل۔ اُنہوں نے بُتوں سے زنا کیا اور اپنے بچوں کو جلا کر اُنہیں کھلایا، اُن بچوں کو جو اُنہوں نے میرے ہاں جنم دیئے تھے۔4{$رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، کیا تُو اُہولہ اور اُہولیبہ کی عدالت کرنے کے لئے تیار ہے؟ پھر اُن پر اُن کی مکروہ حرکتیں ظاہر کر۔w3i#رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’تُو نے مجھے بھول کر اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب تجھے اپنی فحاشی اور زناکاری کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا‘۔“ T?9y)پھر تُو شاندار صوفے پر بیٹھ گئی۔ تیرے سامنے میز تھی جس پر تُو نے میرے لئے مخصوص بخور اور تیل رکھا تھا۔x8k(یہ بھی اِن دو بہنوں کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ آدمیوں کی تلاش میں اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو دُور دُور تک بھیج دیا۔ جب مرد پہنچے تو تُو نے اُن کے لئے نہا کر اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا اور اپنے زیورات پہن لئے۔*7O'کیونکہ جب کبھی وہ اپنے بچوں کو اپنے بُتوں کے حضور قربان کرتی تھیں اُسی دن وہ میرے گھر میں آ کر اُس کی بےحرمتی کرتی تھیں۔ میرے ہی گھر میں وہ ایسی حرکتیں کرتی تھیں۔ V<Va==-لیکن راست باز آدمی اُن کی عدالت کر کے اُنہیں زنا اور قتل کے مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ دونوں بہنیں زناکار اور قاتل ہی ہیں۔+<Q,ایسا ہی ہوا۔ مرد اُن بےحیا بہنوں اُہولہ اور اُہولیبہ سے یوں ہم بستر ہوئے جس طرح کسبیوں سے۔J;+تب مَیں نے زناکاری سے گھسی پھٹی عورت کے بارے میں کہا، ’اب وہ اُس کے ساتھ زنا کریں، کیونکہ وہ زناکار ہی ہے۔‘@:{*ریگستان سے سبا کے متعدد آدمی لائے گئے تو شہر میں شور مچ گیا، اور لوگوں نے سکون کا سانس لیا۔ آدمیوں نے دونوں بہنوں کے بازوؤں میں کڑے پہنائے اور اُن کے سروں پر شاندار تاج رکھے۔ Qp0A[1تمہیں زناکاری اور بُت پرستی کی مناسب سزا ملے گی۔ تب تم جان لو گی کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔“ O@0یوں مَیں ملک میں زناکاری ختم کروں گا۔ اِس سے تمام عورتوں کو تنبیہ ملے گی کہ وہ تمہارے شرم ناک نمونے پر نہ چلیں۔\?3/لوگ اُنہیں سنگسار کر کے تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے کریں، وہ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو مار ڈالیں اور اُن کے گھروں کو نذرِ آتش کریں۔*>O.رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُن کے خلاف جلوس نکال کر اُنہیں دہشت اور لُوٹ مار کے حوالے کرو۔ (tWF)صرف بہترین بھیڑوں کا گوشت استعمال کر۔ دھیان دے کہ دیگ کے نیچے آگ زور سے بھڑکتی رہے۔ گوشت کو ہڈیوں سمیت خوب پکنے دے۔#EAپھر اُسے بہترین گوشت سے بھر دے۔ ران اور شانے کے ٹکڑے، نیز بہترین ہڈیاں اُس میں ڈال دے۔TD#پھر اِس سرکش قوم اسرائیل کو تمثیل پیش کر کے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آگ پر دیگ رکھ کر اُس میں پانی ڈال دے۔/CY”اے آدم زاد، اِسی دن کی تاریخ لکھ لے، کیونکہ اِسی دن شاہِ بابل یروشلم کا محاصرہ کرنے لگا ہے۔SB #یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے نویں سال میں رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا۔ دسویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ پیغام یہ تھا، HtWI)مَیں نے خود یہ خون ننگی چٹان پر بہنے دیا تاکہ وہ چھپ نہ جائے بلکہ میرا غضب یروشلم پر نازل ہو جائے اور مَیں بدلہ لوں۔OHجو خون یروشلم نے بہایا وہ اب تک اُس میں موجود ہے۔ کیونکہ وہ مٹی پر نہ گرا جو اُسے جذب کر سکتی بلکہ ننگی چٹان پر۔3Gaرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یروشلم پر افسوس جس میں اِتنا خون بہایا گیا ہے! یہ شہر دیگ ہے جس میں زنگ لگا ہے، ایسا زنگ جو اُترتا نہیں۔ اب گوشت کے ٹکڑوں کو یکے بعد دیگرے دیگ سے نکال دے۔ اُنہیں کسی ترتیب سے مت نکالنا بلکہ قرعہ ڈالے بغیر نکال دے۔  's tMc لیکن بےفائدہ! اِتنا زنگ لگا ہے کہ وہ آگ میں بھی نہیں اُترتا۔iLM اِس کے بعد خالی دیگ کو جلتے کوئلوں پر رکھ دے تاکہ پیتل گرم ہو کر تمتمانے لگے اور دیگ میں مَیل پگھل جائے، اُس کا زنگ اُتر جائے۔/KY آ، لکڑی کا بڑا ڈھیر کر کے آگ لگا دے۔ گوشت کو خوب پکا، پھر شوربہ نکال کر ہڈیوں کو بھسم ہونے دے۔TJ# رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یروشلم پر افسوس جس نے اِتنا خون بہایا ہے! مَیں بھی تیرے نیچے لکڑی کا بڑا ڈھیر لگاؤں گا۔ u/P[رب مجھ سے ہم کلام ہوا،Oمیرے رب کا یہ فرمان پورا ہونے والا ہے، اور مَیں دھیان سے اُسے عمل میں لاؤں گا۔ نہ مَیں تجھ پر ترس کھاؤں گا، نہ رحم کروں گا۔ مَیں تیرے چال چلن اور اعمال کے مطابق تیری عدالت کروں گا۔‘ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“N اے یروشلم، اپنی بےحیا حرکتوں سے تُو نے اپنے آپ کو ناپاک کر دیا ہے۔ اگرچہ مَیں خود تجھے پاک صاف کرنا چاہتا تھا توبھی تُو پاک صاف نہ ہوئی۔ اب تُو اُس وقت تک پاک نہیں ہو گی جب تک مَیں اپنا پورا غصہ تجھ پر اُتار نہ لوں۔ !' b!=Uwمَیں نے جواب دیا، ”رب نے مجھے,TSیہ دیکھ کر لوگوں نے مجھ سے پوچھا، ”آپ کے رویے کا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟ ذرا ہمیں بتائیں۔“rS_صبح کو مَیں نے قوم کو یہ پیغام سنایا، اور شام کو میری بیوی انتقال کر گئی۔ اگلی صبح مَیں نے وہ کچھ کیا جو رب نے مجھے کرنے کو کہا تھا۔R+بےشک چپکے سے کراہتا رہ، لیکن اپنی عزیزہ کے لئے علانیہ ماتم نہ کر۔ نہ سر سے پگڑی اُتار اور نہ پاؤں سے جوتے۔ نہ داڑھی کو ڈھانپنا، نہ جنازے کا کھانا کھا۔“TQ#”اے آدم زاد، مَیں تجھ سے اچانک تیری آنکھ کا تارا چھین لوں گا۔ لیکن لازم ہے کہ تُو نہ آہ و زاری کرے، نہ آنسو بہائے۔ KWتب تم وہ کچھ کرو گے جو حزقی ایل اِس وقت کر رہا ہے۔ نہ تم اپنی داڑھیوں کو ڈھانپو گے، نہ جنازے کا کھانا کھاؤ گے۔RVآپ اسرائیلیوں کو یہ پیغام سنانے کو کہا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میرا گھر تمہارے نزدیک پناہ گاہ ہے جس پر تم فخر کرتے ہو۔ لیکن یہ مقدِس جو تمہاری آنکھ کا تارا اور جان کا پیارا ہے تباہ ہونے والا ہے۔ مَیں اُس کی بےحرمتی کرنے کو ہوں۔ اور تمہارے جتنے بیٹے بیٹیاں یروشلم میں پیچھے رہ گئے تھے وہ سب تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ \Y3حزقی ایل تمہارے لئے نشان ہے۔ جو کچھ وہ اِس وقت کر رہا ہے وہ تم بھی کرو گے۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں‘۔“iXMنہ تم سر سے پگڑی، نہ پاؤں سے جوتے اُتارو گے۔ تمہارے ہاں نہ ماتم کا شور، نہ رونے کی آواز سنائی دے گی بلکہ تم اپنے گناہوں کے سبب سے ضائع ہوتے جاؤ گے۔ تم چپکے سے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کراہتے رہو گے۔ 6h6.] [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،&\Gاُسی وقت تُو دوبارہ بول سکے گا۔ تُو گونگا نہیں رہے گا بلکہ اُس سے باتیں کرنے لگے گا۔ یوں تُو اسرائیلیوں کے لئے نشان ہو گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ `[;اُس دن ایک آدمی بچ کر تجھے اِس کی خبر پہنچائے گا۔Zرب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، یہ گھر اسرائیلیوں کے نزدیک پناہ گاہ ہے جس کے بارے میں وہ خاص خوشی محسوس کرتے ہیں، جس پر وہ فخر کرتے ہیں۔ لیکن مَیں یہ مقدِس جو اُن کی آنکھ کا تارا اور جان کا پیارا ہے اُن سے چھین لوں گا اور ساتھ ساتھ اُن کے بیٹے بیٹیوں کو بھی۔ جس دن یہ پیش آئے گا  }" `!اِس لئے مَیں تجھے مشرقی قبیلوں کے حوالے کروں گا جو اپنے ڈیرے تجھ میں لگا کر پوری بستیاں قائم کریں گے۔ وہ تیرا ہی پھل کھائیں گے، تیرا ہی دودھ پئیں گے۔V_'اُنہیں بتا، ’سنو رب قادرِ مطلق کا کلام! وہ فرماتا ہے کہ اے عمون بیٹی، تُو نے خوش ہو کر قہقہہ لگایا جب میرے مقدِس کی بےحرمتی ہوئی، ملکِ اسرائیل تباہ ہوا اور یہوداہ کے باشندے جلاوطن ہوئے۔^y”اے آدم زاد، عمونیوں کے ملک کی طرف رُخ کر کے اُن کے خلاف نبوّت کر۔ **cاِس لئے مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے دیگر اقوام کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ تجھے لُوٹ لیں۔ مَیں تجھے یوں مٹا دوں گا کہ اقوام و ممالک میں تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔ تب تُو جان لے گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“Jbکیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو نے تالیاں بجا بجا کر اور پاؤں زمین پر مار مار کر اسرائیل کے انجام پر اپنی دلی خوشی کا اظہار کیا۔ تیری اسرائیل کے لئے حقارت صاف طور پر نظر آئی۔xakربّہ شہر کو مَیں اونٹوں کی چراگاہ میں بدل دوں گا اور ملکِ عمون کو بھیڑبکریوں کی آرام گاہ بنا دوں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ a/aIf  عمون کی طرح مَیں موآب کو بھی مشرقی قبیلوں کے حوالے کروں گا۔ آخرکار اقوام میں عمونیوں کی یاد تک نہیں رہے گی،.eW اِس لئے مَیں موآب کی پہاڑی ڈھلانوں کو اُن کے شہروں سے محروم کروں گا۔ ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایک بھی آبادی نہیں رہے گی۔ گو موآبی اپنے شہروں بیت یسیموت، بعل معون اور قِریَتائم پر خاص فخر کرتے ہیں، لیکن وہ بھی زمین بوس ہو جائیں گے۔d-”رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ موآب اور سعیر اسرائیل کا مذاق اُڑا کر کہتے ہیں، ’لو، دیکھو یہوداہ کے گھرانے کا حال! اب وہ بھی باقی قوموں کی طرح بن گیا ہے۔‘ 2ja2*jOرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اپنی قوم کے ہاتھوں مَیں ادوم سے بدلہ لوں گا، اور اسرائیل میرے غضب اور قہر کے مطابق ہی ادوم سے نپٹ لے گا۔ تب وہ میرا انتقام جان لیں گے۔“giI اِس لئے مَیں اپنا ہاتھ ادوم کے خلاف بڑھا کر اُس کے انسان و حیوان کو مار ڈالوں گا، اور وہ تلوار سے مارے جائیں گے۔ تیمان سے لے کر ددان تک یہ ملک ویران و سنسان ہو جائے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔h+ ”رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یہوداہ سے انتقام لینے سے ادوم نے سنگین گناہ کیا ہے۔g اور موآب کو بھی مجھ سے مناسب سزا ملے گی۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ E  "-8CNYdoz)4?JU`ju%0;FP[fq| RO RP RQ RR RS RT RU RV RW RO RP RQ RR RS RT RU RV RW RX RY RZ R[ R\  R] R^ R_ R` Ra Rb Rc Rd  Re  Rf  Rg  Rh  Ri Rj Rk Rl Rm  Rn Ro Rp Rq Rr Rs Rt Ru  Rv  Rw  Rx  Ry  Rz R{ R| R} R~ R R R R  R R R R R R R R  R  R  R  R  R R R R R AA$n Eیہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 11ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا پہلا دن تھا۔4mcمَیں اپنا غضب اُن پر نازل کر کے سختی سے اُن سے بدلہ لوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ lاِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اپنا ہاتھ فلستیوں کے خلاف بڑھانے کو ہوں۔ مَیں اِن کریتیوں اور ساحلی علاقے کے بچے ہوؤں کو مٹا دوں گا۔Ok”رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فلستیوں نے بڑے ظلم کے ساتھ یہوداہ سے بدلہ لیا ہے۔ اُنہوں نے اُس پر اپنی دلی حقارت اور دائمی دشمنی کا اظہار کیا اور انتقام لے کر اُسے تباہ کرنے کی کوشش کی۔ [r[qوہ صور شہر کی فصیل کو ڈھا کر اُس کے بُرجوں کو خاک میں ملا دیں گی۔ تب مَیں اُسے اِتنے زور سے جھاڑ دوں گا کہ مٹی تک نہیں رہے گی۔ خالی چٹان ہی نظر آئے گی۔%pEجواب میں رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا! مَیں متعدد قوموں کو تیرے خلاف بھیجوں گا۔ سمندر کی زبردست موجوں کی طرح وہ تجھ پر ٹوٹ پڑیں گی۔_o9”اے آدم زاد، صور بیٹی یروشلم کی تباہی دیکھ کر خوش ہوئی ہے۔ وہ کہتی ہے، ’لو، اقوام کا دروازہ ٹوٹ گیا ہے! اب مَیں ہی اِس کی ذمہ داریاں نبھاؤں گی۔ اب جب یروشلم ویران ہے تو مَیں ہی فروغ پاؤں گی۔‘ F$u خشکی پر تیری آبادیوں کو وہ تلوار سے تباہ کرے گا، پھر پُشتے اور بُرجوں سے تجھے گھیر لے گا۔ اُس کے فوجی اپنی ڈھالیں اُٹھا کر تجھ پر حملہ کریں گے۔t5کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو تیرے خلاف بھیجوں گا جو گھوڑے، رتھ، گھڑسوار اور بڑی فوج لے کر شمال سے تجھ پر حملہ کرے گا۔'sIاور خشکی پر اُس کی آبادیاں تلوار کی زد میں آ جائیں گی۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ r رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ وہ سمندر کے درمیان ایسی جگہ رہے گی جہاں مچھیرے اپنے جالوں کو سکھانے کے لئے بچھا دیں گے۔ دیگر اقوام اُسے لُوٹ لیں گی، GnxW اُس کے گھوڑوں کے کُھر تیری تمام گلیوں کو کچل دیں گے، اور تیرے باشندے تلوار سے مر جائیں گے، تیرے مضبوط ستون زمین بوس ہو جائیں گے۔wwi جب اُس کے بےشمار گھوڑے چل پڑیں گے تو اِتنی گرد اُڑ جائے گی کہ تُو اُس میں ڈوب جائے گی۔ جب بادشاہ تیری فصیل کو توڑ توڑ کر تیرے دروازوں میں داخل ہو گا تو تیری دیواریں گھوڑوں اور رتھوں کے شور سے لرز اُٹھیں گی۔4vc بادشاہ اپنی قلعہ شکن مشینوں سے تیری فصیل کو ڈھا دے گا اور اپنے آلات سے تیرے بُرجوں کو گرا دے گا۔ K{مَیں تجھے ننگی چٹان میں تبدیل کروں گا، اور مچھیرے تجھے اپنے جال بچھا کر سکھانے کے لئے استعمال کریں گے۔ آئندہ تجھے کبھی دوبارہ تعمیر نہیں کیا جائے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔z) مَیں تیرے گیتوں کا شور بند کروں گا۔ آئندہ تیرے سرودوں کی آواز سنائی نہیں دے گی۔Hy  دشمن تیری دولت چھین لیں گے اور تیری تجارت کا مال لُوٹ لیں گے۔ وہ تیری دیواروں کو گرا کر تیری شاندار عمارتوں کو مسمار کریں گے، پھر تیرے پتھر، لکڑی اور ملبہ سمندر میں پھینک دیں گے۔ 99o}Yتب ساحلی علاقوں کے تمام حکمران اپنے تختوں سے اُتر کر اپنے چوغے اور شاندار لباس اُتاریں گے۔ وہ ماتمی کپڑے پہن کر زمین پر بیٹھ جائیں گے اور بار بار لرز اُٹھیں گے، یہاں تک وہ تیرے انجام پر پریشان ہوں گے۔N|رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، ساحلی علاقے کانپ اُٹھیں گے جب تُو دھڑام سے گر جائے گی، جب ہر طرف زخمی لوگوں کی کراہتی آوازیں سنائی دیں گی، ہر گلی میں قتل و غارت کا شور مچے گا۔ uPuV'اب ساحلی علاقے تیرے انجام کو دیکھ کر تھرتھرا رہے ہیں۔ سمندر کے جزیرے تیرے خاتمے کی خبر سن کر دہشت زدہ ہو گئے ہیں۔‘+~Qتب وہ تجھ پر ماتم کر کے گیت گائیں گے، ’ہائے، تُو کتنے دھڑام سے گر کر تباہ ہوئی ہے! اے ساحلی شہر، اے صور بیٹی، پہلے تُو اپنے باشندوں سمیت سمندر کے درمیان رہ کر کتنی مشہور اور طاقت ور تھی۔ گرد و نواح کے تمام باشندے تجھ سے دہشت کھاتے تھے۔ }}مَیں تجھے پاتال میں اُترنے دوں گا، اور تُو اُس قوم کے پاس پہنچے گی جو قدیم زمانے سے ہی وہاں بستی ہے۔ تب تجھے زمین کی گہرائیوں میں رہنا پڑے گا، وہاں جہاں قدیم زمانوں کے کھنڈرات ہیں۔ تُو مُردوں کے ملک میں رہے گی اور کبھی زندگی کے ملک میں واپس نہیں آئے گی، نہ وہاں اپنا مقام دوبارہ حاصل کرے گی۔iMرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، مَیں تجھے ویران و سنسان کروں گا۔ تُو اُن دیگر شہروں کی مانند بن جائے گی جو نیست و نابود ہو گئے ہیں۔ مَیں تجھ پر سیلاب لاؤں گا، اور گہرا پانی تجھے ڈھانپ دے گا۔ JV'اور واقعی، تیرا علاقہ سمندر کے بیچ میں ہی ہے، اور جنہوں نے تجھے تعمیر کیا اُنہوں نے تیرے حُسن کو تکمیل تک پہنچایا،X+اُس شہر پر جو سمندر کی گزرگاہ پر واقع ہے اور متعدد ساحلی قوموں سے تجارت کرتا ہے۔ اُس سے کہہ، ’رب فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، تُو اپنے آپ پر بہت فخر کر کے کہتی ہے کہ واہ، میرا حُسن کمال کا ہے۔N”اے آدم زاد، صور بیٹی پر ماتمی گیت گا،. [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،-Uمَیں ہونے دوں گا کہ تیرا انجام دہشت ناک ہو گا، اور تُو سراسر تباہ ہو جائے گی۔ لوگ تیرا کھوج لگائیں گے لیکن تجھے کبھی نہیں پائیں گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ QQ صیدا اور اروَد کے مرد تیرے چپو مارتے تھے، صور کے اپنے ہی دانا تیرے ملاح تھے۔ نفیس کتان کا تیرا رنگ دار بادبان مصر کا تھا۔ وہ تیرا امتیازی نشان بن گیا۔ تیرے ترپالوں کا قرمزی اور ارغوانی رنگ اِلیسہ کے ساحلی علاقے سے لایا گیا۔xkتیرے چپو بسن کے بلوط کے درختوں سے بنائے گئے، جبکہ تیرے فرش کے لئے قبرص سے سرو کی لکڑی لائی گئی، پھر اُسے ہاتھی دانت سے آراستہ کیا گیا۔تجھے شاندار بحری جہاز کی مانند بنایا۔ تیرے تختے سنیر میں اُگنے والے جونیپرکے درختوں سے بنائے گئے، تیرا مستول لبنان کا دیودار کا درخت تھا۔ C  اروَد اور حِلِک کے آدمی تیری فصیل کا دفاع کرتے تھے، جماد کے فوجی تیرے بُرجوں میں پہرہ داری کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی ہوئی اُن کی ڈھالوں نے تیرے حُسن کو کمال تک پہنچا دیا۔o Y فارس، لُدیہ اور لبیا کے افراد تیری فوج میں خدمت کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی اُن کی ڈھالوں اور خودوں نے تیری شان مزید بڑھا دی۔ % جبل کے بزرگ اور دانش مند آدمی دھیان دیتے تھے کہ تیری درزیں بند رہیں۔ تمام بحری جہاز اپنے ملاحوں سمیت تیرے پاس آیا کرتے تھے تاکہ تیرے ساتھ تجارت کریں۔ @ددان کے آدمی تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے، ہاں متعدد ساحلی علاقے تیرے گاہک تھے۔ اُن کے ساتھ سودابازی کر کے تجھے ہاتھی دانت اور آبنوس کی لکڑی ملتی تھی۔5بیت تُجرمہ کے تاجر تیرے مال کے لئے تجھے عام گھوڑے، فوجی گھوڑے اور خچر پہنچاتے تھے۔;q یونان، توبل اور مسک تجھ سے تجارت کرتے، تیرا مال خرید کر معاوضے میں غلام اور پیتل کا سامان دیتے تھے۔{q تُو امیر تھی، تجھ میں مال و اسباب کی کثرت کی تجارت کی جاتی تھی۔ اِس لئے ترسیس تجھے چاندی، لوہا، ٹین اور سیسا دے کر تجھ سے سودا کرتا تھا۔ HH7iودان اور یونان تیرے گاہک تھے۔ وہ اوزال کا ڈھالا ہوا لوہا، دارچینی اور کلمس کا مسالا پہنچاتے تھے۔nWدمشق تیری وافر پیداوار اور مال کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ کاروبار کرتا تھا۔ اُس سے تجھے حلبون کی مَے اور صاحر کی اُون ملتی تھی۔hKیہوداہ اور اسرائیل تیرے گاہک تھے۔ تیرا مال خرید کر وہ تجھے منیت کا گندم، پنگ کی ٹکیاں، شہد، زیتون کا تیل اور بلسان دیتے تھے۔)شام تیری پیداوار کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ تجارت کرتا تھا۔ معاوضے میں تجھے فیروزہ، ارغوانی رنگ، رنگ دار کپڑے، باریک کتان، مونگا اور یاقوت ملتا تھا۔ I وہ تیرے پاس آ کر تجھے شاندار لباس، قرمزی رنگ کی چادریں، رنگ دار کپڑے اور کمبل، نیز مضبوط رسّے پیش کرتے تھے۔حاران، کنّہ، عدن، سبا، اسور اور کُل مادی سب تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔<sسبا اور رعمہ کے تاجر تیرا مال حاصل کرنے کے لئے تجھے بہترین بلسان، ہر قسم کے جواہر اور سونا دیتے تھے۔>wعرب اور قیدار کے تمام حکمران تیرے گاہک تھے۔ تیرے مال کے عوض وہ بھیڑ کے بچے، مینڈھے اور بکرے دیتے تھے۔Z/ددان سے تجارت کرنے سے تجھے زِین پوش ملتی تھی۔ DD3aجس دن تُو گر جائے گی اُس دن تیری تمام ملکیت سمندر کے بیچ میں ہی ڈوب جائے گی۔ تیری دولت، تیرا سودا، تیرے ملاح، تیرے بحری مسافر، تیری درزیں بند رکھنے والے، تیرے تاجر، تیرے تمام فوجی اور باقی جتنے بھی تجھ پر سوار ہیں سب کے سب غرق ہو جائیں گے۔تیرے چپو چلانے والے تجھے دُور دُور تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن وہ وقت قریب ہے جب مشرق سے تیز آندھی آ کر تجھے سمندر کے درمیان ہی ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔xkترسیس کے عمدہ جہاز تیرا مال مختلف ممالک میں پہنچاتے تھے۔ یوں تُو جہاز کی مانند سمندر کے بیچ میں رہ کر دولت اور شان سے مالا مال ہو گئی۔ _v%_A"} تب وہ زار و قطار رو کر ماتم کا گیت گائیں گے، ”ہائے، کون سمندر سے گھرے ہوئے صور کی طرح خاموش ہو گیا ہے؟“M!تیری ہی وجہ سے وہ اپنے سروں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس اوڑھ لیں گے، وہ بڑی بےچینی اور تلخی سے تجھ پر ماتم کریں گے۔L وہ زور سے رو پڑیں گے، بڑی تلخی سے گریہ و زاری کریں گے۔ اپنے سروں پر خاک ڈال کر وہ راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جائیں گے۔)Mتمام چپو چلانے والے، ملاح اور بحری مسافر اپنے جہازوں سے اُتر کر ساحل پر کھڑے ہو جائیں گے۔تیرے ملاحوں کی چیختی چلّاتی آوازیں سن کر ساحلی علاقے کانپ اُٹھیں گے۔ 7'7k&Q$دیگر اقوام کے تاجر تجھے دیکھ کر ’توبہ توبہ‘ کہتے ہیں۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گی‘۔“ S%!#ساحلی علاقوں میں بسنے والے گھبرا گئے ہیں۔ اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اُن کے چہرے پریشان نظر آتے ہیں۔Y$-"افسوس! اب تُو پاش پاش ہو کر سمندر کی گہرائیوں میں غائب ہو گئی ہے۔ تیرا مال اور تیرے تمام افراد تیرے ساتھ ڈوب گئے ہیں۔#7!جب تجارت کا مال سمندر کی چاروں طرف سے تجھ تک پہنچتا تھا تو تُو متعدد قوموں کو سیر کرتی تھی۔ دنیا کے بادشاہ تیری دولت اور تجارتی سامان کی کثرت سے امیر ہوئے۔ rOrX*+اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تُو نے اپنی حکمت اور سمجھ سے بہت دولت حاصل کی ہے، سونے اور چاندی سے اپنے خزانوں کو بھر دیا ہے۔H) بےشک تُو اپنے آپ کو دانیال سے کہیں زیادہ دانش مند سمجھ کر کہتا ہے کہ کوئی بھی بھید مجھ سے پوشیدہ نہیں رہتا۔-(U”اے آدم زاد، صور کے حکمران کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو مغرور ہو گیا ہے۔ تُو کہتا ہے کہ مَیں خدا ہوں، مَیں سمندر کے درمیان ہی اپنے تختِ الٰہی پر بیٹھا ہوں۔ لیکن تُو خدا نہیں بلکہ انسان ہے، گو تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہے۔.' [رب مجھ سے ہم کلام ہوا، w .وہ تجھے پاتال میں اُتاریں گی۔ سمندر کے بیچ میں ہی تجھے مار ڈالا جائے گا۔-اِس لئے مَیں سب سے ظالم قوموں کو تیرے خلاف بھیجوں گا جو اپنی تلواروں کو تیری خوب صورتی اور حکمت کے خلاف کھینچ کر تیری شان و شوکت کی بےحرمتی کریں گی۔, چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ تُو اپنے آپ کو خدا سا سمجھتا ہےa+=بڑی دانش مندی سے تُو نے تجارت کے ذریعے اپنی دولت بڑھائی۔ لیکن جتنی تیری دولت بڑھتی گئی اُتنا ہی تیرا غرور بھی بڑھتا گیا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr} R R R R R R R R R R R R R R R R R R R R R R  R !R "R #R $R  R R R R R R R R  R  R  R  R  R R R R R R R R R R R R R R  R R R R R R R R  R  R  R  R  R R R R R R R R R  R R R R W&2G ”اے آدم زاد، صور کے بادشاہ پر ماتمی گیت گا کر اُس سے کہہ، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھ پر کاملیت کا ٹھپا تھا۔ تُو حکمت سے بھرپور تھا، تیرا حُسن کمال کا تھا۔81m رب مزید مجھ سے ہم کلام ہوا،(0K تُو اجنبیوں کے ہاتھوں نامختون کی سی وفات پائے گا۔ یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“w/i کیا تُو اُس وقت اپنے قاتلوں سے کہے گا کہ مَیں خدا ہوں؟ ہرگز نہیں! اپنے قاتلوں کے ہاتھ میں ہوتے وقت تُو خدا نہیں بلکہ انسان ثابت ہو گا۔ F4مَیں نے تجھے اللہ کے مُقدّس پہاڑ پر کھڑا کیا تھا۔ وہاں تُو کروبی فرشتے کی حیثیت سے اپنے پَر پھیلائے پہرہ داری کرتا تھا، وہاں تُو جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان ہی گھومتا پھرتا رہا۔{3q اللہ کے باغِ عدن میں رہ کر تُو ہر قسم کے جواہر سے سجا ہوا تھا۔ لعل، زبرجد، حجر القمر، پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب، سنگِ لاجورد، فیروزہ اور زمرد سب تجھے آراستہ کرتے تھے۔ سب کچھ سونے کے کام سے مزید خوب صورت بنایا گیا تھا۔ جس دن تجھے خلق کیا گیا اُسی دن یہ چیزیں تیرے لئے تیار ہوئیں۔ dXdU7%تیری خوب صورتی تیرے لئے غرور کا باعث بن گئی، ہاں تیری شان و شوکت نے تجھے اِتنا پُھلا دیا کہ تیری حکمت جاتی رہی۔ اِسی لئے مَیں نے تجھے زمین پر پٹخ کر دیگر بادشاہوں کے سامنے تماشا بنا دیا۔6%تجارت میں کامیابی کی وجہ سے تُو ظلم و تشدد سے بھر گیا اور گناہ کرنے لگا۔ یہ دیکھ کر مَیں نے تجھے اللہ کے پہاڑ پر سے اُتار دیا۔ مَیں نے تجھے جو پہرہ داری کرنے والا فرشتہ تھا تباہ کر کے جلتے ہوئے پتھروں کے درمیان سے نکال دیا۔#5Aجس دن تجھے خلق کیا گیا تیرا چال چلن بےالزام تھا، لیکن اب تجھ میں ناانصافی پائی گئی ہے۔ ivCl;S”اے آدم زاد، صیدا کی طرف رُخ کر کے اُس کے خلاف نبوّت کر!/:[رب مجھ سے ہم کلام ہوا،n9Wجتنی بھی قومیں تجھے جانتی تھیں اُن کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گا‘۔“8اپنے بےشمار گناہوں اور بےانصاف تجارت سے تُو نے اپنے مُقدّس مقاموں کی بےحرمتی کی ہے۔ جواب میں مَیں نے ہونے دیا کہ آگ تیرے درمیان سے نکل کر تجھے بھسم کرے۔ مَیں نے تجھے تماشا دیکھنے والے تمام لوگوں کے سامنے ہی راکھ کر دیا۔ <<C=مَیں اُس میں مہلک وبا پھیلا کر اُس کی گلیوں میں خون بہا دوں گا۔ اُسے چاروں طرف سے تلوار گھیر لے گی تو اُس میں پھنسے ہوئے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔w<iرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے صیدا، مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔ تیرے درمیان ہی مَیں اپنا جلال دکھاؤں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں، کیونکہ مَیں شہر کی عدالت کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔ ?}کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دیگر اقوام کے دیکھتے دیکھتے مَیں ظاہر کروں گا کہ مَیں مُقدّس ہوں۔ کیونکہ مَیں اسرائیلیوں کو اُن اقوام میں سے نکال کر جمع کروں گا جہاں مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔ تب وہ اپنے وطن میں جا بسیں گے، اُس ملک میں جو مَیں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔C>اِس وقت اسرائیل کے پڑوسی اُسے حقیر جانتے ہیں۔ اب تک وہ اُسے چبھنے والے خار اور زخمی کرنے والے کانٹے ہیں۔ لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب قادرِ مطلق ہوں۔ ;;#BA”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون کی طرف رُخ کر کے اُس کے اور تمام مصر کے خلاف نبوّت کر!JA یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے دسویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ دسویں مہینے کا 11واں دن تھا۔ رب نے فرمایا،I@ وہ حفاظت سے اُس میں رہ کر گھر تعمیر کریں گے اور انگور کے باغ لگائیں گے۔ لیکن جو پڑوسی اُنہیں حقیر جانتے تھے اُن کی مَیں عدالت کروں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔“ XxXD1لیکن مَیں تیرے منہ میں کانٹے ڈال کر تجھے دریا سے نکال لاؤں گا۔ میرے کہنے پر تیری ندیوں کی تمام مچھلیاں تیرے چھلکوں کے ساتھ لگ کر تیرے ساتھ پکڑی جائیں گی۔Cاُسے بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے شاہِ مصر فرعون، مَیں تجھ سے نپٹنے کو ہوں۔ بےشک تُو ایک بڑا اژدہا ہے جو دریائے نیل کی مختلف شاخوں کے بیچ میں لیٹا ہوا کہتا ہے کہ یہ دریا میرا ہی ہے، مَیں نے خود اُسے بنایا۔ CGجب اُنہوں نے تجھے پکڑنے کی کوشش کی تو تُو نے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر اُن کے کندھے کو زخمی کر دیا۔ جب اُنہوں نے اپنا پورا وزن تجھ پر ڈالا تو تُو ٹوٹ گیا، اور اُن کی کمر ڈانواں ڈول ہو گئی۔>Fwتب مصر کے تمام باشندے جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ تُو اسرائیل کے لئے سرکنڈے کی کچی چھڑی ثابت ہوا ہے۔XE+مَیں تجھے اِن تمام مچھلیوں سمیت ریگستان میں پھینک چھوڑوں گا۔ تُو کھلے میدان میں گر کر پڑا رہے گا۔ نہ کوئی تجھے اکٹھا کرے گا، نہ جمع کرے گا بلکہ مَیں تجھے درندوں اور پرندوں کو کھلا دوں گا۔ )5-)%KE نہ انسان اور نہ حیوان کا پاؤں اُس میں سے گزرے گا۔ چالیس سال تک اُس میں کوئی نہیں بسے گا۔UJ% اِس لئے مَیں تجھ سے اور تیری ندیوں سے نپٹ لوں گا۔ مصر میں ہر طرف کھنڈرات نظر آئیں گے۔ شمال میں مجدال سے لے کر جنوبی شہر اسوان بلکہ ایتھوپیا کی سرحد تک مَیں مصر کو ویران و سنسان کر دوں گا۔I ملکِ مصر ویران و سنسان ہو جائے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ چونکہ تُو نے دعویٰ کیا، "دریائے نیل میرا ہی ہے، مَیں نے خود اُسے بنایا"FHاِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تیرے خلاف تلوار بھیجوں گا جو ملک میں سے انسان و حیوان مٹا ڈالے گی۔ tC<tCNمَیں مصر کو بحال کر کے اُنہیں وطن یعنی جنوبی مصر میں واپس لاؤں گا۔ وہاں وہ ایک غیراہم سلطنت قائم کریں گےM لیکن رب قادرِ مطلق یہ بھی فرماتا ہے کہ چالیس سال کے بعد میں مصریوں کو اُن ممالک سے نکال کر جمع کروں گا جہاں مَیں نے اُنہیں منتشر کر دیا تھا۔8Lk ارد گرد کے دیگر تمام ممالک کی طرح مَیں مصر کو بھی اُجاڑوں گا، ارد گرد کے دیگر تمام شہروں کی طرح مَیں مصر کے شہر بھی ملبے کے ڈھیر بنا دوں گا۔ چالیس سال تک اُن کی یہی حالت رہے گی۔ ساتھ ساتھ مَیں مصریوں کو مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا۔ IQ یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 27ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا پہلا دن تھا۔ اُس نے فرمایا،pP[آئندہ اسرائیل نہ مصر پر بھروسا کرنے اور نہ اُس سے لپٹ جانے کی آزمائش میں پڑے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب قادرِ مطلق ہوں‘۔“5Oeجو باقی ممالک کی نسبت چھوٹی ہو گی۔ آئندہ وہ دیگر قوموں پر اپنا رُعب نہیں ڈالیں گے۔ مَیں خود دھیان دوں گا کہ وہ آئندہ اِتنے کمزور رہیں کہ دیگر قوموں پر حکومت نہ کر سکیں۔ fnfTچونکہ نبوکدنضر اور اُس کی فوج نے میرے لئے خوب محنت مشقت کی اِس لئے مَیں نے اُسے معاوضے کے طور پر مصر دے دیا ہے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔.SWاِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں شاہِ بابل نبوکدنضر کو مصر دے دوں گا۔ اُس کی دولت کو وہ اُٹھا کر لے جائے گا۔ اپنی فوج کو پیسے دینے کے لئے وہ مصر کو لُوٹ لے گا۔ZR/”اے آدم زاد، جب شاہِ بابل نبوکدنضر نے صور کا محاصرہ کیا تو اُس کی فوج کو سخت محنت کرنی پڑی۔ ہر سر گنجا ہوا، ہر کندھے کی جِلد چھل گئی۔ لیکن نہ اُسے اور نہ اُس کی فوج کو محنت کا مناسب اجر ملا۔ GX جو آنے والا ہے۔ کیونکہ رب کا دن قریب ہی ہے۔ اُس دن گھنے بادل چھا جائیں گے، اور مَیں اقوام کی عدالت کروں گا۔;Wq”اے آدم زاد، نبوّت کر کے یہ پیغام سنا دے، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آہ و زاری کرو! اُس دن پر افسوس.V [رب مجھ سے ہم کلام ہوا،HU جب یہ کچھ پیش آئے گا تو مَیں اسرائیل کو نئی طاقت دوں گا۔ اے حزقی ایل، اُس وقت مَیں تیرا منہ کھول دوں گا، اور تُو دوبارہ اُن کے درمیان بولے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ //'ZIکیونکہ اُس کے لوگ بھی تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔ کئی قوموں کے افراد مصریوں کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گے۔ ایتھوپیا کے، لبیا کے، لُدیہ کے، مصر میں بسنے والے تمام اجنبی قوموں کے، کوب کے اور میرے عہد کی قوم اسرائیل کے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ Y;مصر پر تلوار نازل ہو کر وہاں کے باشندوں کو مار ڈالے گی۔ ملک کی دولت چھین لی جائے گی، اور اُس کی بنیادوں کو ڈھا دیا جائے گا۔ یہ دیکھ کر ایتھوپیا لرز اُٹھے گا، ~5]eجب مَیں مصر میں یوں آگ لگا کر اُس کے مددگاروں کو کچل ڈالوں گا تو لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔`\;ارد گرد کے دیگر ممالک کی طرح مصر بھی ویران و سنسان ہو گا، ارد گرد کے دیگر شہروں کی طرح اُس کے شہر بھی ملبے کے ڈھیر ہوں گے۔}[uرب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مصر کو سہارا دینے والے سب گر جائیں گے، اور جس طاقت پر وہ فخر کرتا ہے وہ جاتی رہے گی۔ شمال میں مجدال سے لے کر جنوبی شہر اسوان تک اُنہیں تلوار مار ڈالے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ *_O رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل نبوکدنضر کے ذریعے مَیں مصر کی شان و شوکت چھین لوں گا۔`^; اب تک ایتھوپیا اپنے آپ کو محفوظ سمجھتا ہے، لیکن اُس دن میری طرف سے قاصد نکل کر اُس ملک کے باشندوں کو ایسی خبر پہنچائیں گے جس سے وہ تھرتھرا اُٹھیں گے۔ کیونکہ قاصد کشتیوں میں بیٹھ کر دریائے نیل کے ذریعے اُن تک پہنچیں گے اور اُنہیں اطلاع دیں گے کہ مصر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ سن کر وہاں کے لوگ کانپ اُٹھیں گے۔ یقین کرو، یہ دن جلد ہی آنے والا ہے۔ ~~b/ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بُتوں کو برباد کروں گا اور میمفِس کے مجسمے ہٹا دوں گا۔ مصر میں حکمران نہیں رہے گا، اور مَیں ملک پر خوف طاری کروں گا۔Va' مَیں دریائے نیل کی شاخوں کو خشک کروں گا اور مصر کو فروخت کر کے شریر آدمیوں کے حوالے کر دوں گا۔ پردیسیوں کے ذریعے مَیں ملک اور جو کچھ بھی اُس میں ہے تباہ کر دوں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔` اُسے فوج سمیت مصر میں لایا جائے گا تاکہ اُسے تباہ کرے۔ تب اقوام میں سے سب سے ظالم یہ لوگ اپنی تلواروں کو چلا کر ملک کو مقتولوں سے بھر دیں گے۔ qOfدشمن کی تلوار ہیلیوپلس اور بوبستس کے جوانوں کو مار ڈالے گی جبکہ بچی ہوئی عورتیں غلام بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔(eKمَیں مصر کو نذرِ آتش کروں گا۔ تب پلوسیئم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا، تھیبس دشمن کے قبضے میں آئے گا اور میمفِس مسلسل مصیبت میں پھنسا رہے گا۔6dgاور مصری قلعے پلوسیئم پر اپنا غضب نازل کروں گا۔ ہاں، تھیبس کی شان و شوکت نیست و نابود ہو جائے گی۔ cمیرے حکم پر جنوبی مصر برباد اور ضُعن نذرِ آتش ہو گا۔ مَیں تھیبس کی عدالت ..\i3یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے گیارھویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ پہلے مہینے کا ساتواں دن تھا۔ اُس نے فرمایا تھا،hیوں مَیں مصر کی عدالت کروں گا اور وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“dgCتحفن حیس میں دن تاریک ہو جائے گا جب مَیں وہاں مصر کے جوئے کو توڑ دوں گا۔ وہیں اُس کی زبردست طاقت جاتی رہے گی۔ گھنا بادل شہر پر چھا جائے گا، اور گرد و نواح کی آبادیاں قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گی۔ Hslaاور مَیں مصریوں کو مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا۔Ik چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں مصری بادشاہ فرعون سے نپٹ کر اُس کے دونوں بازوؤں کو توڑ ڈالوں گا، صحت مند بازو کو بھی اور ٹوٹے ہوئے کو بھی۔ تب تلوار اُس کے ہاتھ سے گر جائے گی3ja”اے آدم زاد، مَیں نے مصری بادشاہ فرعون کا بازو توڑ ڈالا ہے۔ شفا پانے کے لئے لازم تھا کہ بازو پر پٹی باندھی جائے، کہ ٹوٹی ہوئی ہڈی کے ساتھ کھپچّی باندھی جائے تاکہ بازو مضبوط ہو کر تلوار چلانے کے قابل ہو جائے۔ لیکن اِس قسم کا علاج ہوا نہیں۔ ^,^Io ہاں، جس وقت مَیں مصریوں کو دیگر اقوام و ممالک میں منتشر کر دوں گا اُس وقت وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ |nsشاہِ بابل کے بازوؤں کو مَیں تقویت دوں گا جبکہ فرعون کے بازو بےحس و حرکت ہو جائیں گے۔ جس وقت مَیں اپنی تلوار کو شاہِ بابل کو پکڑا دوں گا اور وہ اُسے مصر کے خلاف چلائے گا اُس وقت لوگ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔Nmمَیں شاہِ بابل کے بازوؤں کو تقویت دے کر اُسے اپنی ہی تلوار پکڑا دوں گا۔ لیکن فرعون کے بازوؤں کو مَیں توڑ ڈالوں گا، اور وہ شاہِ بابل کے سامنے مرنے والے زخمی آدمی کی طرح کراہ اُٹھے گا۔  )d ?syپانی کی کثرت نے اُسے اِتنی ترقی دی، گہرے چشموں نے اُسے بڑا بنا دیا۔ اُس کی ندیاں تنے کے چاروں طرف بہتی تھیں اور پھر آگے جا کر کھیت کے باقی تمام درختوں کو بھی سیراب کرتی تھیں۔r/تُو سرو کا درخت، لبنان کا دیودار کا درخت تھا، جس کی خوب صورت اور گھنی شاخیں جنگل کو سایہ دیتی تھیں۔ وہ اِتنا بڑا تھا کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل تھی۔!q=”اے آدم زاد، مصری بادشاہ فرعون اور اُس کی شان و شوکت سے کہہ، ’کون تجھ جیسا عظیم تھا؟Rp !یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے گیارھویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ تیسرے مہینے کا پہلا دن تھا۔ اُس نے فرمایا، Lvچونکہ درخت کی جڑوں کو پانی کی کثرت ملتی تھی اِس لئے اُس کی لمبائی اور شاخیں قابلِ تعریف اور خوب صورت بن گئیں۔u%تمام پرندے اپنے گھونسلے اُس کی شاخوں میں بناتے تھے۔ اُس کی شاخوں کی آڑ میں جنگلی جانوروں کے بچے پیدا ہوتے، اُس کے سائے میں تمام عظیم قومیں بستی تھیں۔ztoچنانچہ وہ دیگر درختوں سے کہیں زیادہ بڑا تھا۔ اُس کی شاخیں بڑھتی اور اُس کی ٹہنیاں لمبی ہوتی گئیں۔ وافر پانی کے باعث وہ خوب پھیلتا گیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| R R R  R  R  R  R  R R R R R  R  R  R  R  R R R R R R R R R R R R R R  R R R R R R R R  R  R  R  R  R R R R S S   S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S  S ~yw لیکن اب رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جب درخت اِتنا بڑا ہو گیا کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل ہو گئی تو وہ اپنے قد پر فخر کر کے مغرور ہو گیا۔Zx/ مَیں نے خود اُسے متعدد ڈالیاں مہیا کر کے خوب صورت بنایا تھا۔ اللہ کے باغِ عدن کے تمام دیگر درخت اُس سے رشک کھاتے تھے۔Ww)باغِ خدا کے دیودار کے درخت اُس کے برابر نہیں تھے۔ نہ جونیپر کی ٹہنیاں، نہ چنار کی شاخیں اُس کی شاخوں کے برابر تھیں۔ باغِ خدا میں کوئی بھی درخت اُس کی خوب صورتی کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ =5|e تمام پرندے اُس کے کٹے ہوئے تنے پر بیٹھ گئے، تمام جنگلی جانور اُس کی سوکھی ہوئی شاخوں پر لیٹ گئے۔C{ تو اجنبی اقوام کے سب سے ظالم لوگوں نے اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے زمین پر چھوڑ دیا۔ تب اُس کی شاخیں پہاڑوں پر اور تمام وادیوں میں گر گئیں، اُس کی ٹہنیاں ٹوٹ کر ملک کی تمام گھاٹیوں میں پڑی رہیں۔ دنیا کی تمام اقوام اُس کے سائے میں سے نکل کر وہاں سے چلی گئیں۔vzg یہ دیکھ کر مَیں نے اُسے اقوام کے سب سے بڑے حکمران کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُس کی بےدینی کے مطابق اُس سے نپٹ لے۔ مَیں نے اُسے نکال دیا، 88_~9رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس وقت یہ درخت پاتال میں اُتر گیا اُس دن مَیں نے گہرائیوں کے چشموں کو اُس پر ماتم کرنے دیا اور اُن کی ندیوں کو روک دیا تاکہ پانی اِتنی کثرت سے نہ بہے۔ اُس کی خاطر مَیں نے لبنان کو ماتمی لباس پہنائے۔ تب کھلے میدان کے تمام درخت مُرجھا گئے۔_}9یہ اِس لئے ہوا کہ آئندہ پانی کے کنارے پر لگا کوئی بھی درخت اِتنا بڑا نہ ہو کہ اُس کی چوٹی بادلوں میں اوجھل ہو جائے اور نتیجتاً وہ اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھے۔ کیونکہ سب کے لئے موت اور زمین کی گہرائیاں مقرر ہیں، سب کو پاتال میں اُتر کر مُردوں کے درمیان بسنا ہے۔ 1]گو یہ بڑے درخت کی طاقت رہے تھے اور اقوام کے درمیان رہ کر اُس کے سائے میں اپنا گھر بنا لیا تھا توبھی یہ بڑے درخت کے ساتھ وہاں اُتر گئے جہاں مقتول اُن کے انتظار میں تھے۔yوہ اِتنے دھڑام سے گر گیا جب مَیں نے اُسے پاتال میں اُن کے پاس اُتار دیا جو گڑھے میں اُتر چکے تھے کہ دیگر اقوام کو دھچکا لگا۔ لیکن باغِ عدن کے باقی تمام درختوں کو تسلی ملی۔ کیونکہ گو لبنان کے اِن چیدہ اور بہترین درختوں کو پانی کی کثرت ملتی رہی تھی تاہم یہ بھی پاتال میں اُتر گئے تھے۔ ,,; s یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ 12ویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ مجھے یہ پیغام ملا،اے مصر، عظمت اور شان کے لحاظ سے باغِ عدن کا کون سا درخت تیرا مقابلہ کر سکتا ہے؟ لیکن تجھے باغِ عدن کے دیگر درختوں کے ساتھ زمین کی گہرائیوں میں اُتارا جائے گا۔ وہاں تُو نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان پڑا رہے گا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یہی فرعون اور اُس کی شان و شوکت کا انجام ہو گا‘۔“ 00hK رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں متعدد قوموں کو جمع کر کے تیرے پاس بھیجوں گا تاکہ تجھ پر جال ڈال کر تجھے پانی سے کھینچ نکالیں۔^7 ”اے آدم زاد، مصر کے بادشاہ فرعون پر ماتمی گیت گا کر اُسے بتا، ’گو اقوام کے درمیان تجھے جوان شیرببر سمجھا جاتا ہے، لیکن در حقیقت تُو دریائے نیل کی شاخوں میں رہنے والا اژدہا ہے جو اپنی ندیوں کو اُبلنے دیتا اور پاؤں سے پانی کو زور سے حرکت میں لا کر گدلا کر دیتا ہے۔ mDm/Y جس وقت مَیں تیری زندگی کی بتی بجھا دوں گا اُس وقت مَیں آسمان کو ڈھانپ دوں گا۔ ستارے تاریک ہو جائیں گے، سورج بادلوں میں چھپ جائے گا اور چاند کی روشنی نظر نہیں آئے گی۔7 تیرے بہتے خون سے مَیں زمین کو پہاڑوں تک سیراب کروں گا، گھاٹیاں تجھ سے بھر جائیں گی۔  تیرا گوشت مَیں پہاڑوں پر پھینک دوں گا، تیری لاش سے وادیوں کو بھر دوں گا۔(K تب مَیں تجھے زور سے خشکی پر پٹخ دوں گا، کھلے میدان پر ہی تجھے پھینک چھوڑوں گا۔ تمام پرندے تجھ پر بیٹھ جائیں گے، تمام جنگلی جانور تجھے کھا کھا کر سیر ہو جائیں گے۔ ^^: o متعدد قوموں کے سامنے ہی مَیں تجھ پر تلوار چلا دوں گا۔ یہ دیکھ کر اُن پر دہشت طاری ہو جائے گی، اور اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ جس دن تُو دھڑام سے گر جائے گا اُس دن اُن پر مرنے کا اِتنا خوف چھا جائے گا کہ وہ بار بار کانپ اُٹھیں گے۔Z / بہت قوموں کے دل گھبرا جائیں گے جب مَیں تیرے انجام کی خبر دیگر اقوام تک پہنچاؤں گا، ایسے ممالک تک جن سے تُو ناواقف ہے۔ y جو کچھ بھی آسمان پر چمکتا دمکتا ہے اُسے مَیں تیرے باعث تاریک کر دوں گا۔ تیرے پورے ملک پر تاریکی چھا جائے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ qcU% رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت مَیں ہونے دوں گا کہ اُن کا پانی صاف شفاف ہو جائے اور ندیاں تیل کی طرح بہنے لگیں۔Y- مَیں وافر پانی کے پاس کھڑے اُس کے مویشی کو بھی برباد کروں گا۔ آئندہ یہ پانی نہ انسان، نہ حیوان کے پاؤں سے گدلا ہو گا۔   تیری شاندار فوج اُس کے سورماؤں کی تلوار سے کر ہلاک ہو جائے گی۔ دنیا کے سب سے ظالم آدمی مصر کا غرور اور اُس کی تمام شان و شوکت خاک میں ملا دیں گے۔  کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ شاہِ بابل کی تلوار تجھ پر حملہ کرے گی۔ .! ”اے آدم زاد، مصر کی شان و شوکت پر واویلا کر۔ اُسے دیگر عظیم اقوام کے ساتھ پاتال میں اُتار دے۔ اُسے اُن کے پاس پہنچا دے جو پہلے گڑھے میں پہنچ چکے ہیں۔,S یہویاکین بادشاہ کے 12ویں سال میں رب مجھ سے ہم کلام ہوا۔ مہینے کا 15واں دن تھا۔ اُس نے فرمایا،3 رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”لازم ہے کہ درجِ بالا ماتمی گیت کو گایا جائے۔ دیگر اقوام اُسے گائیں، وہ مصر اور اُس کی شان و شوکت پر ماتم کا یہ گیت ضرور گائیں۔“{q مَیں مصر کو ویران و سنسان کر کے ہر چیز سے محروم کروں گا، مَیں اُس کے تمام باشندوں کو مار ڈالوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“  +Q تب پاتال میں بڑے سورمے مصر اور اُس کے مددگاروں کا استقبال کر کے کہیں گے، ’لو، اب یہ بھی اُتر آئے ہیں، یہ بھی یہاں پڑے نامختونوں اور مقتولوں میں شامل ہو گئے ہیں۔‘H  کیونکہ لازم ہے کہ مصری مقتولوں کے بیچ میں ہی گر کر ہلاک ہو جائیں۔ تلوار اُن پر حملہ کرنے کے لئے کھینچی جا چکی ہے۔ اب مصر کو اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ گھسیٹ کر پاتال میں لے جاؤ!nW مصر کو بتا، ’اب تیری خوب صورتی کہاں گئی؟ اب تُو اِس میں کس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ اُتر جا! پاتال میں نامختونوں کے پاس ہی پڑا رہ۔‘ JE اسور کو پاتال کے سب سے گہرے گڑھے میں قبریں مل گئیں، اور ارد گرد اُس کی فوج دفن ہوئی ہے۔ پہلے یہ زندوں کے ملک میں چاروں طرف دہشت پھیلاتے تھے، لیکن اب خود تلوار سے ہلاک ہو گئے ہیں۔1] وہاں اسور پہلے سے اپنی پوری فوج سمیت پڑا ہے، اور اُس کے ارد گرد تلوار کے مقتولوں کی قبریں ہیں۔ ue وہاں عیلام بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب اُتر کر نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ ccdC وہاں مسک توبل بھی اپنی تمام شان و شوکت سمیت پڑا ہے۔ اُس کے ارد گرد دفن ہوئے فوجی تلوار کی زد میں آ گئے تھے۔ اب سب نامختونوں میں شامل ہو گئے ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے شدید دہشت کھاتے تھے۔/Y عیلام کا بستر مقتولوں کے درمیان ہی بچھایا گیا ہے، اور اُس کے ارد گرد اُس کی تمام شاندار فوج کو قبریں مل گئی ہیں۔ سب نامختون، سب مقتول ہیں، گو زندوں کے ملک میں لوگ اُن سے سخت دہشت کھاتے تھے۔ اب وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے دیگر لوگوں کی طرح اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ اُنہیں مقتولوں کے درمیان ہی جگہ مل گئی ہے۔ ?{?7i ادوم پہلے سے اپنے بادشاہوں اور رئیسوں سمیت وہاں پہنچ چکا ہو گا۔ گو وہ پہلے اِتنے طاقت ور تھے، لیکن اب مقتولوں میں شامل ہیں، اُن نامختونوں میں جو پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ اے فرعون، تُو بھی پاش پاش ہو کر نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان پڑا رہے گا۔kQ اور اُنہیں اُن سورماؤں کے پاس جگہ نہیں ملی جو قدیم زمانے میں نامختونوں کے درمیان فوت ہو کر اپنے ہتھیاروں کے ساتھ پاتال میں اُتر آئے تھے اور جن کے سروں کے نیچے تلوار رکھی گئی۔ اُن کا قصور اُن کی ہڈیوں پر پڑا رہتا ہے، گو زندوں کے ملک میں لوگ اِن جنگجوؤں سے دہشت کھاتے تھے۔ mm: o تب فرعون اِن سب کو دیکھ کر تسلی پائے گا، گو اُس کی تمام شان و شوکت پاتال میں اُتر گئی ہو گی۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ فرعون اور اُس کی پوری فوج تلوار کی زد میں آ جائیں گے۔O اِس طرح شمال کے تمام حکمران اور صیدا کے تمام باشندے بھی وہاں آ موجود ہوں گے۔ وہ بھی مقتولوں کے ساتھ پاتال میں اُتر گئے ہیں۔ گو اُن کی زبردست طاقت لوگوں میں دہشت پھیلاتی تھی، لیکن اب وہ شرمندہ ہو گئے ہیں، اب وہ نامختون حالت میں مقتولوں کے ساتھ پڑے ہیں۔ وہ بھی پاتال میں اُترے ہوئے باقی لوگوں کے ساتھ اپنی رُسوائی بھگت رہے ہیں۔ i-&$G!پہرے دار کی ذمہ داری یہ ہے کہ جوں ہی دشمن نظر آئے توں ہی نرسنگا بجا کر لوگوں کو آگاہ کرے۔7#i!”اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو یہ پیغام پہنچا دے، ’جب کبھی مَیں کسی ملک میں جنگ چھیڑتا ہوں تو اُس ملک کے باشندے اپنے مردوں میں سے ایک کو چن کر اپنا پہرے دار بنا لیتے ہیں۔." [!رب مجھ سے ہم کلام ہوا،`!; پہلے میری مرضی تھی کہ فرعون زندوں کے ملک میں خوف و ہراس پھیلائے، لیکن اب اُسے اُس کی تمام شان و شوکت کے ساتھ نامختونوں اور مقتولوں کے درمیان رکھا جائے گا۔ یہ میرا رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{\*]._2`4a7b;c=d?eBfDgGhKiNjQ\*]._2`4a7b;c=d?eBfDgGhKiNjQkTlXmZn]o_pbqfrisltousvvxyy|z~{|}~  $'*,.158;=@DGKMORVZ]afilortwz|  !%(+-058;=?BEHLÁP 4+}'u!اب فرض کرو کہ پہرے دار دشمن کو دیکھے لیکن نہ نرسنگا بجائے، نہ لوگوں کو آگاہ کرے۔ اگر نتیجے میں کوئی قتل ہو جائے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث ہی مر جائے گا۔ لیکن مَیں پہرے دار کو اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔‘&!یہ اُس کا اپنا قصور ہو گا، کیونکہ اُس نے نرسنگے کی آواز سننے کے باوجود پروا نہ کی۔ لیکن اگر وہ پہرے دار کی خبر مان لے تو اپنی جان کو بچائے گا۔G% !اُس وقت جو نرسنگے کی آواز سن کر پروا نہ کرے وہ خود ذمہ دار ٹھہرے گا اگر دشمن اُس پر حملہ کر کے اُسے قتل کرے۔ ,,n*W! لیکن اگر تُو اُسے اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے اور وہ نہ مانے تو وہ اپنے گناہوں کے باعث مرے گا، لیکن تُو نے اپنی جان کو بچایا ہو گا۔ );!اگر مَیں کسی بےدین کو بتانا چاہوں، ’تُو یقیناً مرے گا‘ تو لازم ہے کہ تُو اُسے یہ سنا کر اُس کی غلط راہ سے آگاہ کرے۔ اگر تُو ایسا نہ کرے تو گو بےدین اپنے گناہوں کے باعث ہی مرے گا تاہم مَیں تجھے ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔7(i!اے آدم زاد، مَیں نے تجھے اسرائیلی قوم کی پہرہ داری کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ جب بھی مَیں کچھ فرماؤں تو تُو میری سن کر اسرائیلیوں کو میری طرف سے آگاہ کرے۔ //:,o! لیکن رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’میری حیات کی قَسم، مَیں بےدین کی موت سے خوش نہیں ہوتا بلکہ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی غلط راہ سے ہٹ کر زندہ رہے۔ چنانچہ توبہ کرو! اپنی غلط راہوں کو ترک کر کے واپس آؤ! اے اسرائیلی قوم، کیا ضرورت ہے کہ تُو مر جائے؟‘ +! اے آدم زاد، اسرائیلیوں کو بتا، تم آہیں بھر بھر کر کہتے ہو، ’ہائے ہم اپنے جرائم اور گناہوں کے باعث گل سڑ کر تباہ ہو رہے ہیں۔ ہم کس طرح جیتے رہیں؟‘ $$N.! ہو سکتا ہے مَیں راست باز کو بتاؤں، ’تُو زندہ رہے گا۔‘ اگر وہ یہ سن کر سمجھنے لگے، ’میری راست بازی مجھے ہر صورت میں بچائے گی‘ اور نتیجے میں غلط کام کرے تو مَیں اُس کے تمام راست کاموں کا لحاظ نہیں کروں گا بلکہ اُس کے غلط کام کے باعث اُسے سزائے موت دوں گا۔-! اے آدم زاد، اپنے ہم وطنوں کو بتا، ’اگر راست باز غلط کام کرے تو یہ بات اُسے نہیں بچائے گی کہ پہلے راست باز تھا۔ اگر وہ گناہ کرے تو اُسے زندہ نہیں چھوڑا جائے گا۔ اِس کے مقابلے میں اگر بےدین اپنی بےدینی سے توبہ کر کے واپس آئے تو یہ بات اُس کی تباہی کا باعث نہیں بنے گی کہ پہلے بےدین تھا۔‘ \k\ 1!جو بھی گناہ اُس سے سرزد ہوئے تھے وہ مَیں یاد نہیں کروں گا۔ چونکہ اُس نے بعد میں وہ کچھ کیا جو منصفانہ اور راست تھا اِس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔0 !وہ اپنے قرض دار کو وہ کچھ واپس کرے جو ضمانت کے طور پر ملا تھا، وہ چوری ہوئی چیزیں واپس کر دے، وہ زندگی بخش ہدایات کے مطابق زندگی گزارے، غرض وہ ہر بُرے کام سے گریز کرے۔ اِس صورت میں وہ مرے گا نہیں بلکہ زندہ ہی رہے گا۔/!لیکن فرض کرو مَیں کسی بےدین آدمی کو بتاؤں، ’تُو یقیناً مرے گا۔‘ ہو سکتا ہے وہ یہ سن کر اپنے گناہ سے توبہ کر کے انصاف اور راست بازی کرنے لگے۔ R 5!اے اسرائیلیو، تم دعویٰ کرتے ہو کہ رب کا سلوک صحیح نہیں ہے۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے! تمہاری عدالت کرتے وقت مَیں ہر ایک کے چال چلن کا خیال کروں گا۔“c4A!اِس کے مقابلے میں اگر بےدین اپنا بےدین چال چلن چھوڑ کر وہ کچھ کرنے لگے جو منصفانہ اور راست ہے تو وہ اِس بنا پر زندہ رہے گا۔3-!اگر راست باز اپنا راست چال چلن چھوڑ کر بدی کرنے لگے تو اُسے سزائے موت دی جائے گی۔)2M!تیرے ہم وطن اعتراض کرتے ہیں کہ رب کا سلوک صحیح نہیں ہے جبکہ اُن کا اپنا سلوک صحیح نہیں ہے۔ uu/8[!رب مجھ سے ہم کلام ہوا،7 !ایک دن پہلے رب کا ہاتھ شام کے وقت مجھ پر آیا تھا، اور اگلے دن جب یہ آدمی صبح کے وقت پہنچا تو رب نے میرے منہ کو کھول دیا، اور مَیں دوبارہ بول سکا۔F6!یہویاکین بادشاہ کی جلاوطنی کے 12ویں سال میں ایک آدمی میرے پاس آیا۔ 10ویں مہینے کا پانچواں دن تھا۔ یہ آدمی یروشلم سے بھاگ نکلا تھا۔ اُس نے کہا، ”یروشلم دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے!“ [q[;!تم اپنی تلوار پر بھروسا رکھ کر قابلِ گھن حرکتیں کرتے ہو، حتیٰ کہ ہر ایک اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرتا ہے۔ تو پھر ملک کس طرح تمہیں حاصل ہو سکتا ہے؟‘:3!اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تم گوشت کھاتے ہو جس میں خون ہے، تمہارے ہاں بُت پرستی اور خوں ریزی عام ہے۔ تو پھر ملک کس طرح تمہیں حاصل ہو سکتا ہے؟i9M!”اے آدم زاد، ملکِ اسرائیل کے کھنڈرات میں رہنے والے لوگ کہہ رہے ہیں، ’گو ابراہیم صرف ایک آدمی تھا توبھی اُس نے پورے ملک پر قبضہ کیا۔ اُس کی نسبت ہم بہت ہیں، اِس لئے لازم ہے کہ ہمیں یہ ملک حاصل ہو۔‘ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  S!  !S" !S# !S$ !S% !S& !S' !S( !S)  S!  !S" !S# !S$ !S% !S& !S' !S( !S) ! S* ! S+ ! S, ! S- ! S. !S/ !S0 !S1 !S2 !S3 !S4 !S5 !S6 !S7 !S8 !S9 !S: !S; !S< !S= !S> !S? !S@ ! SA !!SB  "SC "SD "SE "SF "SG "SH "SI "SJ " SK " SL " SM " SN " SO "SP "SQ "SR "SS "ST "SU "SV "SW "SX "SY "SZ "S[ "S\ "S] "S^ "S_ "S` "Sa  #Sb #Sc #Sd #Se 4=c!مَیں ملک کو ویران و سنسان کر دوں گا۔ جس طاقت پر وہ فخر کرتے ہیں وہ جاتی رہے گی۔ اسرائیل کا پہاڑی علاقہ بھی اِتنا تباہ ہو جائے گا کہ لوگ اُس میں سے گزرنے سے گریز کریں گے۔<#!اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، جو اسرائیل کے کھنڈرات میں رہتے ہیں وہ تلوار کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے، جو بچ کر کھلے میدان میں جا بسے ہیں اُنہیں مَیں درندوں کو کھلا دوں گا، اور جنہوں نے پہاڑی قلعوں اور غاروں میں پناہ لی ہے وہ مہلک بیماریوں کا شکار ہو جائیں گے۔ Y5Y@-!لیکن گو اِن لوگوں کے ہجوم آ کر تیرے پیغامات سننے کے لئے تیرے سامنے بیٹھ جاتے ہیں توبھی وہ اُن پر عمل نہیں کرتے۔ کیونکہ اُن کی زبان پر عشق کے ہی گیت ہیں۔ اُن ہی پر وہ عمل کرتے ہیں، جبکہ اُن کا دل ناروا نفع کے پیچھے پڑا رہتا ہے۔9?m!اے آدم زاد، تیرے ہم وطن اپنے گھروں کی دیواروں اور دروازوں کے پاس کھڑے ہو کر تیرا ذکر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’آؤ، ہم نبی کے پاس جا کر وہ پیغام سنیں جو رب کی طرف سے آیا ہے۔‘F>!پھر جب مَیں ملک کو اُن کی مکروہ حرکتوں کے باعث ویران و سنسان کر دوں گا تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘ ~~eDE"”اے آدم زاد، اسرائیل کے گلہ بانوں کے خلاف نبوّت کر! اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اسرائیل کے گلہ بانوں پر افسوس جو صرف اپنی ہی فکر کرتے ہیں۔ کیا گلہ بان کو ریوڑ کی فکر نہیں کرنی چاہئے؟.C ["رب مجھ سے ہم کلام ہوا،B!!!لیکن یقیناً ایک دن آنے والا ہے جب وہ جان لیں گے کہ ہمارے درمیان نبی رہا ہے۔“ IA ! اصل میں وہ تیری باتیں یوں سنتے ہیں جس طرح کسی گلوکار کے گیت جو مہارت سے ساز بجا کر سُریلی آواز سے عشق کے گیت گائے۔ گو وہ تیری باتیں سن کر خوش ہو جاتے ہیں توبھی اُن پر عمل نہیں کرتے۔   G"گلہ بان نہ ہونے کی وجہ سے بھیڑبکریاں تتر بتر ہو کر درندوں کا شکار ہو گئیں۔eFE"نہ تم نے کمزوروں کو تقویت، نہ بیماروں کو شفا دی یا زخمیوں کی مرہم پٹی کی۔ نہ تم آوارہ پھرنے والوں کو واپس لائے، نہ گم شدہ جانوروں کو تلاش کیا بلکہ سختی اور ظالمانہ طریقے سے اُن پر حکومت کرتے رہے۔oEY"تم بھیڑبکریوں کا دودھ پیتے، اُن کی اُون کے کپڑے پہنتے اور بہترین جانوروں کا گوشت کھاتے ہو۔ توبھی تم ریوڑ کی دیکھ بھال نہیں کرتے! GK " چنانچہ اے گلہ بانو، رب کا جواب سنو!,JS"رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، میری بھیڑبکریاں لٹیروں کا شکار اور تمام درندوں کی غذا بن گئی ہیں۔ اُن کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ میرے گلہ بان میرے ریوڑ کو ڈھونڈ کر واپس نہیں لاتے بلکہ صرف اپنا ہی خیال کرتے ہیں۔GI "چنانچہ اے گلہ بانو، رب کا جواب سنو! H"میری بھیڑبکریاں تمام پہاڑوں اور بلند جگہوں پر آوارہ پھرتی رہیں۔ ساری زمین پر وہ منتشر ہو گئیں، اور کوئی نہیں تھا جو اُنہیں ڈھونڈ کر واپس لاتا۔ TM#" رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آئندہ مَیں خود اپنی بھیڑبکریوں کو ڈھونڈ کر واپس لاؤں گا، خود اُن کی دیکھ بھال کروں گا۔L" رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں گلہ بانوں سے نپٹ کر اُنہیں اپنی بھیڑبکریوں کے لئے ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔ تب مَیں اُنہیں گلہ بانی کی ذمہ داری سے فارغ کروں گا تاکہ صرف اپنا ہی خیال کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے۔ مَیں اپنی بھیڑبکریوں کو اُن کے منہ سے نکال کر بچاؤں گا تاکہ آئندہ وہ اُنہیں نہ کھائیں۔ +)OM" مَیں اُنہیں دیگر اقوام اور ممالک میں سے نکال کر جمع کروں گا اور اُنہیں اُن کے اپنے ملک میں واپس لا کر اسرائیل کے پہاڑوں، گھاٹیوں اور تمام آبادیوں میں چَراؤں گا۔PN" جس طرح چرواہا چاروں طرف بکھری ہوئی اپنی بھیڑبکریوں کو اکٹھا کر کے اُن کی دیکھ بھال کرتا ہے اُسی طرح مَیں اپنی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کروں گا۔ مَیں اُنہیں اُن تمام مقاموں سے نکال کر بچاؤں گا جہاں اُنہیں گھنے بادلوں اور تاریکی کے دن منتشر کر دیا گیا تھا۔ RR.RW"مَیں گم شدہ بھیڑبکریوں کا کھوج لگاؤں گا اور آوارہ پھرنے والوں کو واپس لاؤں گا۔ مَیں زخمیوں کی مرہم پٹی کروں گا اور کمزوروں کو تقویت دوں گا۔ لیکن موٹے تازے اور طاقت ور جانوروں کو مَیں ختم کروں گا۔ مَیں انصاف سے ریوڑ کی گلہ بانی کروں گا۔5Qe"رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں خود اپنی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کروں گا، خود اُنہیں بٹھاؤں گا۔0r9lm# اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ میری حیات کی قَسم، مَیں تجھ سے وہی سلوک کروں گا جو تُو نے اُن سے کیا جب تُو نے غصے اور حسد کے عالم میں اُن پر اپنی پوری نفرت کا اظہار کیا۔ لیکن اُن ہی پر مَیں اپنے آپ کو ظاہر کروں گا جب مَیں تیری عدالت کروں گا۔ k # تُو بولا، ”اسرائیل اور یہوداہ کی دونوں قومیں اپنے علاقوں سمیت میری ہی ہیں! آؤ ہم اُن پر قبضہ کریں۔“ تجھے خیال تک نہیں آیا کہ رب وہاں موجود ہے۔=ju# میرے حکم پر تُو ابد تک ویران رہے گا، اور تیرے شہر غیرآباد رہیں گے۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں۔ ]o5#رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو نے خوشی منائی کہ پورا ملک ویران و سنسان ہے، لیکن مَیں تجھے بھی اُتنا ہی ویران کر دوں گا۔1n]# تُو نے شیخی مار مار کر میرے خلاف کفر بکا ہے، لیکن خبردار! مَیں نے اِن تمام باتوں پر توجہ دی ہے۔jmO# اُس وقت تُو جان لے گا کہ مَیں، رب نے وہ تمام کفر سن لیا ہے جو تُو نے اسرائیل کے پہاڑوں کے خلاف بکا ہے۔ کیونکہ تُو نے کہا، ”یہ اُجڑ گئے ہیں، اب یہ ہمارے قبضے میں آ گئے ہیں اور ہم اُنہیں کھا سکتے ہیں۔“ Tr#$رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ دشمن بغلیں بجا کر کہتا ہے کہ کیا خوب، اسرائیل کی قدیم بلندیاں ہمارے قبضے میں آ گئی ہیں!4q e$اے آدم زاد، اسرائیل کے پہاڑوں کے بارے میں نبوّت کر کے کہہ، ’اے اسرائیل کے پہاڑو، رب کا کلام سنو!ipM#تُو کتنا خوش ہوا جب اسرائیل کی موروثی زمین اُجڑ گئی! اب مَیں تیرے ساتھ بھی ایسا ہی کروں گا۔ اے سعیر کے پہاڑی علاقے، تُو پورے ادوم سمیت ویران و سنسان ہو جائے گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘ 88t3$چنانچہ اے اسرائیل کے پہاڑو، رب قادرِ مطلق کا کلام سنو! رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، اے کھنڈرات اور انسان سے خالی شہرو، تم گرد و نواح کی اقوام کے لئے لُوٹ مار اور مذاق کا نشانہ بن گئے ہو۔"s?$قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُنہوں نے تمہیں اُجاڑ دیا، تمہیں چاروں طرف سے تنگ کیا ہے۔ نتیجے میں تم دیگر اقوام کے قبضے میں آ گئی ہو اور لوگ تم پر کفر بکنے لگے ہیں۔ ?I ?Fw$مَیں رب قادرِ مطلق اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھاتا ہوں کہ گرد و نواح کی اِن اقوام کی بھی رُسوائی کی جائے گی۔:vo$اے پہاڑو اور پہاڑیو، اے گھاٹیو اور وادیو، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چونکہ دیگر اقوام نے تیری اِتنی رُسوائی کی ہے اِس لئے مَیں اپنی غیرت اور اپنا غضب اُن پر نازل کروں گا۔2u_$اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں نے بڑی غیرت سے اِن باقی اقوام کی سرزنش کی ہے، خاص کر ادوم کی۔ کیونکہ وہ میری قوم کا نقصان دیکھ کر شادیانہ بجانے لگیں اور اپنی حقارت کا اظہار کر کے میرے ملک پر قبضہ کیا تاکہ اُس کی چراگاہ کو لُوٹ لیں۔ ?zy$ مَیں تم پر کی آبادی بڑھا دوں گا۔ کیونکہ تمام اسرائیلی آ کر تمہاری ڈھلانوں پر اپنے گھر بنا لیں گے۔ تمہارے شہر دوبارہ آباد ہو جائیں گے، اور کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بن جائیں گے۔Ty#$ مَیں دوبارہ تمہاری طرف رجوع کروں گا، دوبارہ تم پر مہربانی کروں گا۔ تب لوگ نئے سرے سے تم پر ہل چلا کر بیج بوئیں گے۔ x$لیکن اے اسرائیل کے پہاڑو، تم پر دوبارہ ہریالی پھلے پھولے گی۔ تم نئے سرے سے میری قوم اسرائیل کے لئے پھل لاؤ گے، کیونکہ وہ جلد ہی واپس آنے والی ہے۔ P|}$ مَیں اپنی قوم اسرائیل کو تمہارے پاس پہنچا دوں گا، اور وہ دوبارہ تمہاری ڈھلانوں پر گھومتے پھریں گے۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے، اور تم اُن کی موروثی زمین ہو گے۔ آئندہ کبھی تم اُنہیں اُن کی اولاد سے محروم نہیں کرو گے۔+{Q$ مَیں تم پر بسنے والے انسان و حیوان کی تعداد بڑھا دوں گا، اور وہ بڑھ کر پھلیں پھولیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ تمہارے علاقے میں ماضی کی طرح آبادی ہو گی، پہلے کی نسبت مَیں تم پر کہیں زیادہ مہربانی کروں گا۔ تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ 9  l9/[$رب مجھ سے ہم کلام ہوا،/$مَیں خود ہونے دوں گا کہ آئندہ تمہیں دیگر اقوام کی لعن طعن نہیں سننی پڑے گی۔ آئندہ تمہیں اُن کا مذاق برداشت نہیں کرنا پڑے گا، کیونکہ ایسا کبھی ہو گا نہیں کہ تم اپنی قوم کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے‘۔“z~o$لیکن آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔ آئندہ تم نہ آدمیوں کو ہڑپ کرو گے، نہ اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کرو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔q}]$ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ بےشک لوگ تمہارے بارے میں کہتے ہیں کہ تم لوگوں کو ہڑپ کر کے اپنی قوم کو اُس کی اولاد سے محروم کر دیتے ہو۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| #Sg #Sh #Si # Sj # Sk # Sl # Sm # Sn #S #Sg #Sh #Si # Sj # Sk # Sl # Sm # Sn #So #Sp  $Sq $Sr $Ss $St $Su $Sv $Sw $Sx $ Sy $ Sz $ S{ $ S| $ S} $S~ $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $S $ S $!S $"S $#S $$S $%S $&S  %S %S %S %S %S %S %S %S % S % S % S % S % S %S %S %S %S %S %S %S %S 554c$مَیں نے اُنہیں مختلف اقوام و ممالک میں منتشر کر کے اُن کے چال چلن اور غلط کاموں کی مناسب سزا دی۔I $اُن کے ہاتھوں لوگ قتل ہوئے، اُن کی بُت پرستی سے ملک ناپاک ہو گیا۔ جواب میں مَیں نے اُن پر اپنا غضب نازل کیا۔?y$”اے آدم زاد، جب اسرائیلی اپنے ملک میں آباد تھے تو ملک اُن کے چال چلن اور حرکتوں سے ناپاک ہوا۔ وہ اپنے بُرے رویے کے باعث میری نظر میں ماہواری میں مبتلا عورت کی طرح ناپاک تھے۔ ??xk$اِس لئے اسرائیلی قوم کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جو کچھ مَیں کرنے والا ہوں وہ مَیں تیری خاطر نہیں کروں گا بلکہ اپنے مُقدّس نام کی خاطر۔ کیونکہ تم نے دیگر اقوام میں منتشر ہو کر اُس کی بےحرمتی کی ہے۔_9$یہ دیکھ کر کہ جس قوم میں بھی اسرائیلی جا بسے وہاں اُنہوں نے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی کی مَیں اپنے نام کی فکر کرنے لگا۔[1$لیکن جہاں بھی وہ پہنچے وہاں اُن ہی کے سبب سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی ہوئی۔ کیونکہ جن سے بھی اُن کی ملاقات ہوئی اُنہوں نے کہا، ’گو یہ رب کی قوم ہیں توبھی اِنہیں اُس کے ملک کو چھوڑنا پڑا!‘ ,oW )$مَیں تم پر صاف پانی چھڑکوں گا تو تم پاک صاف ہو جاؤ گے۔ ہاں، مَیں تمہیں تمام ناپاکیوں اور بُتوں سے پاک صاف کر دوں گا۔8k$مَیں تمہیں دیگر اقوام و ممالک سے نکال دوں گا اور تمہیں جمع کر کے تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔O$مَیں ظاہر کروں گا کہ میرا عظیم نام کتنا مُقدّس ہے۔ تم نے دیگر اقوام کے درمیان رہ کر اُس کی بےحرمتی کی ہے، لیکن مَیں اُن کی موجودگی میں تمہاری مدد کر کے اپنا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر کروں گا۔ تب وہ جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ 9'?9 }$مَیں خود تمہیں تمہاری تمام ناپاکی سے چھڑاؤں گا۔ آئندہ مَیں تمہارے ملک میں کال پڑنے نہیں دوں گا بلکہ اناج کو اُگنے اور بڑھنے کا حکم دوں گا۔c A$تب تم دوبارہ اُس ملک میں سکونت کرو گے جو مَیں نے تمہارے باپ دادا کو دیا تھا۔ تم میری قوم ہو گے، اور مَیں تمہارا خدا ہوں گا۔n W$کیونکہ مَیں اپنا ہی روح تم میں ڈال کر تمہیں اِس قابل بنا دوں گا کہ تم میری ہدایات کی پیروی اور میرے احکام پر دھیان سے عمل کر سکو۔a =$تب مَیں تمہیں نیا دل بخش کر تم میں نئی روح ڈال دوں گا۔ مَیں تمہارا سنگین دل نکال کر تمہیں گوشت پوست کا نرم دل عطا کروں گا۔ ;9;ym$ لیکن یاد رہے کہ مَیں یہ سب کچھ تمہاری خاطر نہیں کر رہا۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی قوم، شرم کرو! اپنے چال چلن پر شرم سار ہو!^7$تب تمہاری بُری راہیں اور غلط حرکتیں تمہیں یاد آئیں گی، اور تم اپنے گناہوں اور بُت پرستی کے باعث اپنے آپ سے گھن کھاؤ گے۔_9$مَیں باغوں اور کھیتوں کی پیداوار بڑھا دوں گا تاکہ آئندہ تمہیں ملک میں کال پڑنے کے باعث دیگر قوموں کے طعنے سننے نہ پڑیں۔ 9$#لوگ یہ دیکھ کر کہیں گے، ”پہلے سب کچھ ویران و سنسان تھا، لیکن اب ملک باغِ عدن بن گیا ہے! پہلے اُس کے شہر زمین بوس تھے اور اُن کی جگہ ملبے کے ڈھیر نظر آتے تھے۔ لیکن اب اُن کی نئے سرے سے قلعہ بندی ہو گئی ہے اور لوگ اُن میں آباد ہیں۔“$"گو اِس وقت ملک میں سے گزرنے والے ہر مسافر کو اُس کی تباہ شدہ حالت نظر آتی ہے، لیکن اُس وقت ایسا نہیں ہو گا بلکہ زمین کی کھیتی باڑی کی جائے گی۔6g$!رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں تمہیں تمہارے تمام گناہوں سے پاک صاف کروں گا اُس دن مَیں تمہیں دوبارہ تمہارے شہروں میں آباد کروں گا۔ تب کھنڈرات پر نئے گھر بنیں گے۔ NnNB$&جس طرح ماضی میں عید کے دن یروشلم میں ہر طرف قربانی کی بھیڑبکریاں نظر آتی تھیں اُسی طرح ملک کے شہروں میں دوبارہ ہجوم کے ہجوم نظر آئیں گے۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“ T#$%قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ایک بار پھر مَیں اسرائیلی قوم کی التجائیں سن کر باشندوں کی تعداد ریوڑ کی طرح بڑھا دوں گا۔ $$پھر ارد گرد کی جتنی قومیں بچ گئی ہوں گی وہ جان لیں گی کہ مَیں، رب نے نئے سرے سے وہ کچھ تعمیر کیا ہے جو پہلے ڈھا دیا گیا تھا، مَیں نے ویران زمین میں دوبارہ پودے لگائے ہیں۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے، اور مَیں یہ کروں گا بھی۔ *1%تب اُس نے فرمایا، ”نبوّت کر کے ہڈیوں کو بتا، ’اے سوکھی ہوئی ہڈیو، رب کا کلام سنو!nW%رب نے مجھ سے پوچھا، ”اے آدم زاد، کیا یہ ہڈیاں دوبارہ زندہ ہو سکتی ہیں؟“ مَیں نے جواب دیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو ہی جانتا ہے۔“nW%اُس نے مجھے اُن میں سے گزرنے دیا تو مَیں نے دیکھا کہ وادی کی زمین پر بےشمار ہڈیاں بکھری پڑی ہیں۔ یہ ہڈیاں سراسر سوکھی ہوئی تھیں۔k S%ایک دن رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا۔ رب نے مجھے اپنے روح سے باہر لے جا کر ایک کھلی وادی کے بیچ میں کھڑا کیا۔ وادی ہڈیوں سے بھری تھی۔ \fS:\Y-%میرے دیکھتے دیکھتے نسیں اور گوشت ڈھانچوں پر چڑھ گیا اور سب کچھ جِلد سے ڈھانپا گیا۔ لیکن اب تک جسموں میں دم نہیں تھا۔#%مَیں نے ایسا ہی کیا۔ اور جوں ہی مَیں نبوّت کرنے لگا تو شور مچ گیا۔ ہڈیاں کھڑکھڑاتے ہوئے ایک دوسری کے ساتھ جُڑ گئیں، اور ہوتے ہوتے پورے ڈھانچے بن گئے۔%مَیں تم پر نسیں اور گوشت چڑھا کر سب کچھ جِلد سے ڈھانپ دوں گا۔ مَیں تم میں دم ڈال دوں گا، اور تم زندہ ہو جاؤ گی۔ تب تم جان لو گی کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“%%رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تم میں دم ڈالوں گا تو تم دوبارہ زندہ ہو جاؤ گی۔ &!G% تب رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، یہ ہڈیاں اسرائیلی قوم کے تمام افراد ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’ہماری ہڈیاں سوکھ گئی ہیں، ہماری اُمید جاتی رہی ہے۔ ہم ختم ہی ہو گئے ہیں!‘f G% مَیں نے ایسا ہی کیا تو مقتولوں میں دم آ گیا، اور وہ زندہ ہو کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو گئے۔ ایک نہایت بڑی فوج وجود میں آ گئی تھی!1]% پھر رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، نبوّت کر کے دم سے مخاطب ہو جا، ’اے دم، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ چاروں طرف سے آ کر مقتولوں پر پھونک مار تاکہ دوبارہ زندہ ہو جائیں‘۔“ /%[%رب مجھ سے ہم کلام ہوا،6$g%مَیں اپنا روح تم میں ڈال دوں گا تو تم زندہ ہو جاؤ گے۔ پھر مَیں تمہیں تمہارے اپنے ملک میں بسا دوں گا۔ تب تم جان لو گے کہ یہ میرا، رب کا فرمان ہے اور مَیں یہ کروں گا بھی‘۔“W#)% اے میری قوم، جب مَیں تمہاری قبروں کو کھول دوں گا اور تمہیں اُن میں سے نکال لاؤں گا تب تم جان لو گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔0"[% چنانچہ نبوّت کر کے اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے میری قوم، مَیں تمہاری قبروں کو کھول دوں گا اور تمہیں اُن میں سے نکال کر ملکِ اسرائیل میں واپس لاؤں گا۔ B (%تیرے ہم وطن تجھ سے پوچھیں گے، ’کیا آپ ہمیں اِس کا مطلب نہیں بتائیں گے؟‘'-%اب لکڑی کے دونوں ٹکڑے ایک دوسرے کے ساتھ یوں جوڑ دے کہ تیرے ہاتھ میں ایک ہو جائیں۔9&m%”اے آدم زاد، لکڑی کا ٹکڑا لے کر اُس پر لکھ دے، ’جنوبی قبیلہ یہوداہ اور جتنے اسرائیلی قبیلے اُس کے ساتھ متحد ہیں۔‘ پھر لکڑی کا ایک اَور ٹکڑا لے کر اُس پر لکھ دے، ’شمالی قبیلہ یوسف یعنی افرائیم اور جتنے اسرائیلی قبیلے اُس کے ساتھ متحد ہیں۔‘ yH+ %اور ساتھ ساتھ اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اسرائیلیوں کو اُن قوموں میں سے نکال لاؤں گا جہاں وہ جا بسے ہیں۔ مَیں اُنہیں جمع کر کے اُن کے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔*%اپنے ہم وطنوں کی موجودگی میں لکڑی کے مذکورہ ٹکڑے ہاتھ میں تھامے رکھ)%تب اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں یوسف یعنی لکڑی کے مالک افرائیم اور اُس کے ساتھ متحد اسرائیلی قبیلوں کو لے کر یہوداہ کی لکڑی کے ساتھ جوڑ دوں گا۔ میرے ہاتھ میں وہ لکڑی کا ایک ہی ٹکڑا بن جائیں گے۔‘ h-K%آئندہ وہ اپنے آپ کو نہ اپنے بُتوں یا باقی مکروہ چیزوں سے ناپاک کریں گے، نہ اُن گناہوں سے جو اب تک کرتے آئے ہیں۔ مَیں اُنہیں اُن تمام مقاموں سے نکال کر چھڑاؤں گا جن میں اُنہوں نے گناہ کیا ہے۔ مَیں اُنہیں پاک صاف کروں گا۔ یوں وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔?,y%وہیں اسرائیل کے پہاڑوں پر مَیں اُنہیں متحد کر کے ایک ہی قوم بنا دوں گا۔ اُن پر ایک ہی بادشاہ حکومت کرے گا۔ آئندہ وہ نہ کبھی دو قوموں میں تقسیم ہو جائیں گے، نہ دو سلطنتوں میں۔ dH0 %تب مَیں اُن کے ساتھ سلامتی کا عہد باندھوں گا، ایک ایسا عہد جو ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ مَیں اُنہیں قائم کر کے اُن کی تعداد بڑھاتا جاؤں گا، اور میرا مقدِس ابد تک اُن کے درمیان رہے گا۔/%جو ملک مَیں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا اور جس میں تمہارے باپ دادا رہتے تھے اُس میں اسرائیلی دوبارہ بسیں گے۔ ہاں، وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک اُس میں آباد رہیں گے، اور میرا خادم داؤد ابد تک اُن پر حکومت کرے گا۔.%میرا خادم داؤد اُن کا بادشاہ ہو گا، اُن کا ایک ہی گلہ بان ہو گا۔ تب وہ میری ہدایات کے مطابق زندگی گزاریں گے اور دھیان سے میرے احکام پر عمل کریں گے۔ Za/_15]&کہہ، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے مسک اور توبل کے اعلیٰ رئیس جوج، اب مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔K4&”اے آدم زاد، ملکِ ماجوج کے حکمران جوج کی طرف رُخ کر جو مسک اور توبل کا اعلیٰ رئیس ہے۔ اُس کے خلاف نبوّت کر کے.3 [&رب مجھ سے ہم کلام ہوا،t2c%جب میرا مقدِس ابد تک اُن کے درمیان ہو گا تو دیگر اقوام جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں، کہ اسرائیل کو مُقدّس کرنے والا مَیں ہی ہوں‘۔“ !1=%وہ میری سکونت گاہ کے سائے میں بسیں گے۔ مَیں اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔ l[81&جُمر اور شمال کے دُوردراز علاقے بیت تُجرمہ کے تمام دستے بھی ساتھ ہوں گے۔ غرض اُس وقت بہت سی قومیں تیرے ساتھ نکلیں گی۔.7W&فارس، ایتھوپیا اور فوط کے مرد بھی فوج میں شامل ہوں گے۔ ہر ایک بڑی ڈھال اور خود سے مسلح ہو گا۔\63&مَیں تیرے منہ کو پھیر دوں گا، تیرے منہ میں کانٹے ڈال کر تجھے پوری فوج سمیت نکال دوں گا۔ شاندار وردیوں سے آراستہ تیرے تمام گھڑسوار اور فوجی اپنے گھوڑوں سمیت نکل آئیں گے، گو تیری بڑی فوج کے مرد چھوٹی اور بڑی ڈھالیں اُٹھائے پھریں گے، اور ہر ایک تلوار سے لیس ہو گا۔ 5&5N;& تب تُو طوفان کی طرح آگے بڑھے گا، تیرے دستے بادل کی طرح پورے ملک پر چھا جائیں گے۔ تیرے ساتھ بہت سی قومیں ہوں گی۔:-&متعدد دنوں کے بعد تجھے ملکِ اسرائیل پر حملہ کرنے کے لئے بُلایا جائے گا جسے ابھی جنگ سے چھٹکارا ملا ہو گا اور جس کے جلاوطن دیگر بہت سی قوموں میں سے واپس آ گئے ہوں گے۔ گو اسرائیل کا پہاڑی علاقہ بڑی دیر سے برباد ہوا ہو گا، لیکن اُس وقت اُس کے باشندے جلاوطنی سے واپس آ کر امن و امان سے اُس میں بسیں گے۔U9%&چنانچہ مستعد ہو جا! جتنے لشکر تیرے ارد گرد جمع ہو گئے ہیں اُن کے ساتھ مل کر خوب تیاریاں کر! اُن کے لئے پہرہ داری کر۔ 7T=#& تُو کہے گا، ”یہ ملک کھلا ہے، اور اُس کے باشندے آرام اور سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ آؤ، مَیں اُن پر حملہ کروں، کیونکہ وہ اپنی حفاظت نہیں کر سکتے۔ نہ اُن کی چاردیواری ہے، نہ دروازہ یا کنڈا۔D<& رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت تیرے ذہن میں بُرے خیالات اُبھر آئیں گے اور تُو شریر منصوبے باندھے گا۔ \?3& سبا، ددان اور ترسیس کے تاجر اور بزرگ پوچھیں گے کہ کیا تُو نے واقعی اپنے فوجیوں کو لُوٹ مار کے لئے اکٹھا کر لیا ہے؟ کیا تُو واقعی سونا چاندی، مال مویشی اور باقی بہت سی دولت چھیننا چاہتا ہے؟‘b>?& مَیں اسرائیلیوں کو لُوٹ لوں گا۔ جو شہر پہلے کھنڈرات تھے لیکن اب نئے سرے سے آباد ہوئے ہیں اُن پر مَیں ٹوٹ پڑوں گا۔ جو جلاوطن دیگر اقوام سے واپس آ گئے ہیں اُن کی دولت مَیں چھین لوں گا۔ کیونکہ اُنہیں کافی مال مویشی حاصل ہوئے ہیں، اور اب وہ دنیا کے مرکز میں آ بسے ہیں۔“ zBo&میری قوم اسرائیل پر دھاوا بول دیں گے۔ وہ اُس پر بادل کی طرح چھا جائیں گے۔ اے جوج، اُن آخری دنوں میں مَیں خود تجھے اپنے ملک پر حملہ کرنے دوں گا تاکہ دیگر اقوام مجھے جان لیں۔ کیونکہ جو کچھ مَیں اُن کے دیکھتے دیکھتے تیرے ساتھ کروں گا اُس سے میرا مُقدّس کردار اُن پر ظاہر ہو جائے گا۔cAA&اور تُو دُوردراز شمال کے اپنے ملک سے نکلے گا۔ تیری وسیع اور طاقت ور فوج میں متعدد قومیں شامل ہوں گی، اور سب گھوڑوں پر سوارx@k&اے آدم زاد، نبوّت کر کے جوج کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس وقت تجھے پتا چلے گا کہ میری قوم اسرائیل سکون سے زندگی گزار رہی ہے، VE'&مَیں فرماتا ہوں کہ اُس دن میری غیرت اور شدید قہر یوں بھڑک اُٹھے گا کہ یقیناً ملکِ اسرائیل میں زبردست زلزلہ آئے گا۔5De&رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن جوج ملکِ اسرائیل پر حملہ کرے گا اُس دن مَیں آگ بگولا ہو جاؤں گا۔^C7&رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تُو وہی ہے جس کا ذکر مَیں نے ماضی میں کیا تھا۔ کیونکہ ماضی میں میرے خادم یعنی اسرائیل کے نبی کافی سالوں سے پیش گوئی کرتے رہے کہ مَیں تجھے اسرائیل کے خلاف بھیجوں گا۔ 8Hk&مَیں اُن میں مہلک بیماریاں اور قتل و غارت پھیلا کر اُن کی عدالت کروں گا۔ ساتھ ساتھ میں موسلادھار بارش، اولے، آگ اور گندھک جوج اور اُس کی بین الاقوامی فوج پر برسا دوں گا۔UG%&رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں اپنے تمام پہاڑی علاقے میں جوج کے خلاف تلوار بھیجوں گا۔ تب سب آپس میں لڑنے لگیں گے۔\F3&سب میرے سامنے تھرتھرا اُٹھیں گے، خواہ مچھلیاں ہوں یا پرندے، خواہ زمین پر چلنے اور رینگنے والے جانور ہوں یا انسان۔ پہاڑ اُن کی گزرگاہوں سمیت خاک میں ملائے جائیں گے، اور ہر دیوار گر جائے گی۔ E  "-8CNXcny)4?JT_ju%0;FQ\gr} %S %S %S %S %S %S  &S &S &S %S %S %S %S %S %S  &S &S &S &S &S &S &S &S & S & S & S & S & S &S &S &S &S &S &S &S &S &S &S  'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S ' S ' S ' S ' S ' S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S 'S  (S (S (S (S (S (S (S (S ( S ( S ( S 3L/'وہاں مَیں تیرے بائیں ہاتھ سے کمان ہٹاؤں گا اور تیرے دائیں ہاتھ سے تیر گرا دوں گا۔;Kq'مَیں تیرا منہ پھیر دوں گا اور تجھے شمال کے دُوردراز علاقے سے گھسیٹ کر اسرائیل کے پہاڑوں پر لاؤں گا۔oJ ['اے آدم زاد، جوج کے خلاف نبوّت کر کے کہہ، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے مسک اور توبل کے اعلیٰ رئیس جوج، اب مَیں تجھ سے نپٹ لوں گا۔I#&یوں مَیں اپنا عظیم اور مُقدّس کردار متعدد قوموں پر ظاہر کروں گا، اُن کے دیکھتے دیکھتے اپنے آپ کا اظہار کروں گا۔ تب وہ جان لیں گی کہ مَیں ہی رب ہوں۔‘ *Oz*KP'اپنی قوم اسرائیل کے درمیان ہی مَیں اپنا مُقدّس نام ظاہر کروں گا۔ آئندہ مَیں اپنے مُقدّس نام کی بےحرمتی برداشت نہیں کروں گا۔ تب اقوام جان لیں گی کہ مَیں رب اور اسرائیل کا قدوس ہوں۔PO'مَیں ماجوج پر اور اپنے آپ کو محفوظ سمجھنے والے ساحلی علاقوں پر آگ بھیجوں گا۔ تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔N9'کیونکہ تیری لاش کھلے میدان میں گر کر پڑی رہے گی۔ یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔M 'اسرائیل کے پہاڑوں پر ہی تُو اپنے تمام بین الاقوامی فوجیوں کے ساتھ ہلاک ہو جائے گا۔ مَیں تجھے ہر قسم کے شکاری پرندوں اور درندوں کو کھلا دوں گا۔ 7R' پھر اسرائیلی شہروں کے باشندے میدانِ جنگ میں جا کر دشمن کے اسلحہ کو ایندھن کے لئے جمع کریں گے۔ اِتنی چھوٹی اور بڑی ڈھالیں، کمان، تیر، لاٹھیاں اور نیزے اکٹھے ہو جائیں گے کہ سات سال تک کسی اَور ایندھن کی ضرورت نہیں ہو گی۔DQ'رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یہ سب کچھ ہونے والا ہے، یہ ضرور پیش آئے گا! وہی دن ہے جس کا ذکر مَیں کر چکا ہوں۔ MT' اُس دن مَیں اسرائیل میں جوج کے لئے قبرستان مقرر کروں گا۔ یہ قبرستان وادیِ عباریم میں ہو گا جو بحیرۂ مُردار کے مشرق میں ہے۔ جوج کے ساتھ اُس کی تمام فوج بھی دفن ہو گی، اِس لئے مسافر آئندہ اُس میں سے نہیں گزر سکیں گے۔ تب وہ جگہ وادیِ ہمون جوج بھی کہلائے گی۔ S' اسرائیلیوں کو کھلے میدان میں لکڑی چننے یا جنگل میں درخت کاٹنے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ وہ یہ ہتھیار ایندھن کے طور پر استعمال کریں گے۔ اب وہ اُنہیں لُوٹیں گے جنہوں نے اُنہیں لُوٹ لیا تھا، وہ اُن سے مال مویشی چھین لیں گے جنہوں نے اُن سے سب کچھ چھین لیا تھا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ l\YX-'جہاں کہیں کوئی لاش نظر آئے اُس جگہ کی وہ نشان دہی کریں گے تاکہ دفنانے والے اُسے وادیِ ہمون جوج میں لے جا کر دفن کریں۔ZW/'سات مہینوں کے بعد کچھ آدمیوں کو الگ کر کے کہا جائے گا کہ پورے ملک میں سے گزر کر معلوم کریں کہ ابھی کہاں کہاں لاشیں پڑی ہیں۔ کیونکہ لازم ہے کہ سب دفن ہو جائیں تاکہ ملک دوبارہ پاک صاف ہو جائے۔ V' تمام اُمّت اِس کام میں مصروف رہے گی۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ جس دن مَیں دنیا پر اپنا جلال ظاہر کروں گا اُس دن یہ اُن کے لئے شہرت کا باعث ہو گا۔U' جب اسرائیلی تمام لاشیں دفنا کر ملک کو پاک صاف کریں گے تو سات مہینے لگیں گے۔ SXSS{[q'تم سورماؤں کا گوشت اور دنیا کے حکمرانوں کا خون پیؤ گے۔ سب بسن کے موٹے تازے مینڈھوں، بھیڑ کے بچوں، بکروں اور بَیلوں جیسے مزے دار ہوں گے۔Z{'اے آدم زاد، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ ہر قسم کے پرندے اور درندے بُلا کر کہہ، ’آؤ، اِدھر جمع ہو جاؤ! چاروں طرف سے آ کر اسرائیل کے پہاڑی علاقے میں جمع ہو جاؤ! کیونکہ یہاں مَیں تمہارے لئے قربانی کی زبردست ضیافت تیار کر رہا ہوں۔ یہاں تمہیں گوشت کھانے اور خون پینے کا سنہرا موقع ملے گا۔#YA'یوں ملک کو پاک صاف کیا جائے گا۔ اُس وقت سے اسرائیل کے ایک شہر کا نام ہمونہ کہلائے گا۔‘ $TB|_s'تب اسرائیلی قوم ہمیشہ کے لئے جان لے گی کہ مَیں رب اُس کا خدا ہوں۔ ^'یوں مَیں دیگر اقوام پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ کیونکہ جب مَیں جوج اور اُس کی فوج کی عدالت کر کے اُن سے نپٹ لوں گا تو تمام اقوام اِس کی گواہ ہوں گی۔K]'رب فرماتا ہے کہ تم میری میز پر بیٹھ کر گھوڑوں اور گھڑسواروں، سورماؤں اور ہر قسم کے فوجیوں سے سیر ہو جاؤ گے۔‘W\)'کیونکہ جو قربانی مَیں تمہارے لئے تیار کر رہا ہوں اُس کی چربی تم جی بھر کر کھاؤ گے، اُس کا خون پی پی کر مست ہو جاؤ گے۔ U7}U#bA'چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اب مَیں یعقوب کی اولاد کو بحال کر کے تمام اسرائیلی قوم پر ترس کھاؤں گا۔ اب مَیں بڑی غیرت سے اپنے مُقدّس نام کا دفاع کروں گا۔5ae'کیونکہ مَیں نے اُنہیں اُن کی ناپاکی اور جرائم کا مناسب بدلہ دے کر اپنا چہرہ اُن سے چھپا لیا تھا۔D`'اور دیگر اقوام جان لیں گی کہ اسرائیلی اپنے گناہوں کے سبب سے جلاوطن ہوئے۔ وہ جان لیں گی کہ چونکہ اسرائیلی مجھ سے بےوفا ہوئے، اِسی لئے مَیں نے اپنا منہ اُن سے چھپا کر اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دیا، اِسی لئے وہ سب تلوار کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔ 3ea'تب وہ جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔ کیونکہ اُنہیں اقوام میں جلاوطن کرنے کے بعد مَیں اُنہیں اُن کے اپنے ہی ملک میں دوبارہ جمع کروں گا۔ ایک بھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا۔d5'مَیں اُنہیں دیگر اقوام اور اُن کے دشمنوں کے ممالک میں سے جمع کر کے اُنہیں واپس لاؤں گا اور یوں اُن کے ذریعے اپنا مُقدّس کردار متعدد اقوام پر ظاہر کروں گا۔_c9'جب اسرائیلی سکون سے اور خوف کھائے بغیر اپنے ملک میں رہیں گے تو وہ اپنی رُسوائی اور میرے ساتھ بےوفائی کا اعتراف کریں گے۔ _h9(الٰہی رویاؤں میں اللہ نے مجھے ملکِ اسرائیل کے ایک نہایت بلند پہاڑ پر پہنچایا۔ پہاڑ کے جنوب میں مجھے ایک شہر سا نظر آیا۔'g K(ہماری جلاوطنی کے 25ویں سال میں رب کا ہاتھ مجھ پر آ ٹھہرا اور وہ مجھے یروشلم لے گیا۔ مہینے کا دسواں دن تھا۔ اُس وقت یروشلم کو دشمن کے قبضے میں آئے 14 سال ہو گئے تھے۔jfO'رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آئندہ مَیں اپنا چہرہ اُن سے نہیں چھپاؤں گا۔ کیونکہ مَیں اپنا روح اسرائیلی قوم پر اُنڈیل دوں گا۔“ PP j(اُس نے مجھ سے کہا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! جو کچھ بھی مَیں تجھے دکھاؤں گا، اُس پر توجہ دے۔ کیونکہ تجھے اِسی لئے یہاں لایا گیا ہے کہ مَیں تجھے یہ دکھاؤں۔ جو کچھ بھی تُو دیکھے اُسے اسرائیلی قوم کو سنا دے!“i-(اللہ مجھے شہر کے قریب لے گیا تو مَیں نے شہر کے دروازے میں کھڑے ایک آدمی کو دیکھا جو پیتل کا بنا ہوا لگ رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں کتان کی رسّی اور فیتہ تھا۔ KjKl/(پھر میرا راہنما مشرقی دروازے کے پاس پہنچانے والی سیڑھی پر چڑھ کر دروازے کی دہلیز پر رُک گیا۔ جب اُس نے اُس کی پیمائش کی تو اُس کی گہرائی ساڑھے 10 فٹ نکلی۔k(مَیں نے دیکھا کہ رب کے گھر کا صحن چاردیواری سے گھرا ہوا ہے۔ جو فیتہ میرے راہنما کے ہاتھ میں تھا اُس کی لمبائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ اِس کے ذریعے اُس نے چاردیواری کو ناپ لیا۔ دیوار کی موٹائی اور لمبائی دونوں ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ hVo'( تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی 14 فٹ ہے۔ دروازے کے ستون نما بازو ساڑھے 3 فٹ موٹے تھے۔ برآمدے کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔Gn (میرے راہنما نے برآمدے کی پیمائش کیHm (جب وہ دروازے میں کھڑا ہوا تو دائیں اور بائیں طرف پہرے داروں کے تین تین کمرے نظر آئے۔ ہر کمرے کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔ کمروں کے درمیان کی دیوار پونے نو فٹ موٹی تھی۔ اِن کمروں کے بعد ایک اَور دہلیز تھی جو ساڑھے 10 فٹ گہری تھی۔ اُس پر سے گزر کر ہم دروازے سے ملحق ایک برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ !>3:!s#( پھر میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو اِن کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا۔ معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔trc( پہرے داروں کے ہر کمرے کے سامنے ایک چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی 21 انچ تھی جبکہ ہر کمرے کی لمبائی اور اونچائی ساڑھے دس دس فٹ تھی۔q( اِس کے بعد اُس نے دروازے کی گزرگاہ کی چوڑائی ناپی۔ یہ مل ملا کر پونے 23 فٹ تھی، البتہ جب کواڑ کھلے تھے تو اُن کے درمیان کا فاصلہ ساڑھے 17 فٹ تھا۔=pu( پہرے داروں کے مذکورہ کمرے سب ایک جیسے بڑے تھے، اور اُن کے درمیان والی دیواریں سب ایک جیسی موٹی تھیں۔ eP{ew(پھر میرا راہنما دروازے میں سے گزر کر مجھے رب کے گھر کے بیرونی صحن میں لایا۔ چاردیواری کے ساتھ ساتھ 30 کمرے بنائے گئے تھے جن کے سامنے پتھر کا فرش تھا۔6vg(پہرے داروں کے تمام کمروں میں چھوٹی کھڑکیاں تھیں۔ کچھ بیرونی دیوار میں تھیں، کچھ کمروں کے درمیان کی دیواروں میں۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں میں کھجور کے درخت منقّش تھے۔u%(جو باہر سے دروازے میں داخل ہوتا تھا وہ ساڑھے 87 فٹ کے بعد ہی صحن میں پہنچتا تھا۔+tQ(صحن میں دروازے سے ملحق وہ برآمدہ تھا جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی چوڑائی 33 فٹ تھی۔ m=pz[(اِس کے بعد اُس نے چاردیواری کے شمالی دروازے کی پیمائش کی۔+yQ(بیرونی اور اندرونی صحنوں کے درمیان بھی دروازہ تھا۔ یہ بیرونی دروازے کے مقابل تھا۔ جب میرے راہنما نے دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ ناپا تو معلوم ہوا کہ 175 فٹ ہے۔x(یہ فرش چاردیواری کے ساتھ ساتھ تھا۔ جہاں دروازوں کی گزرگاہیں تھیں وہاں فرش اُن کی دیواروں سے لگتا تھا۔ جتنا لمبا اِن گزرگاہوں کا وہ حصہ تھا جو صحن میں تھا اُتنا ہی چوڑا فرش بھی تھا۔ یہ فرش اندرونی صحن کی نسبت نیچا تھا۔ [[ {;(اِس دروازے میں بھی دائیں اور بائیں طرف تین تین کمرے تھے جو مشرقی دروازے کے کمروں جتنے بڑے تھے۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ اُس کی اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی لمبائی اور چوڑائی اُتنی ہی تھی جتنی مشرقی دروازے کے برآمدے اور اُس کے ستون نما بازوؤں کی تھی۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ m}U(مشرقی دروازے کی طرح اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔|(دروازے سے ملحق برآمدہ، کھڑکیاں اور کندہ کئے گئے کھجور کے درخت اُسی طرح بنائے گئے تھے جس طرح مشرقی دروازے میں۔ باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ مشرقی دروازے کی طرح شمالی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ ایک برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔ 11K(دروازے اور برآمدے کی کھڑکیاں بھی دیگر کھڑکیوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب اُس نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمروں میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔z~o(اِس کے بعد میرا راہنما مجھے باہر لے گیا۔ چلتے چلتے ہم جنوبی چاردیواری کے پاس پہنچے۔ وہاں بھی دروازہ نظر آیا۔ اُس میں سے گزر کر ہم وہاں بھی دروازے سے ملحق برآمدے میں آئے جس کا رُخ رب کے گھر کی طرف تھا۔ یہ برآمدہ دروازے کے ستون نما بازوؤں سمیت دیگر دروازوں کے برآمدے جتنا بڑا تھا۔ lNl(پھر میرا راہنما جنوبی دروازے میں سے گزر کر مجھے اندرونی صحن میں لایا۔ جب اُس نے وہاں کا دروازہ ناپا تو معلوم ہوا کہ وہ بیرونی دروازوں کی مانند ہے۔I (اِس دروازے کے مقابل بھی اندرونی صحن میں پہنچانے والا دروازہ تھا۔ دونوں دروازوں کا درمیانی فاصلہ 175 فٹ تھا۔-U(باہر ایک سیڑھی دروازے تک پہنچاتی تھی جس کے سات قدمچے تھے۔ دیگر دروازوں کی طرح جنوبی دروازے کے اندرونی سرے کے ساتھ برآمدہ ملحق تھا جس سے ہو کر انسان صحن میں پہنچتا تھا۔ برآمدے کے دونوں ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ qq (پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ )q)C(لیکن اُس کے برآمدے کا رُخ بیرونی صحن کی طرف تھا۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ (پہرے داروں کے کمرے، برآمدہ اور اُس کے ستون نما بازو سب پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ اِس دروازے اور اِس کے ساتھ ملحق برآمدے میں بھی کھڑکیاں تھیں۔ گزرگاہ کی پوری لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی۔ جب میرے راہنما نے وہ فاصلہ ناپا جو پہرے داروں کے کمرے میں سے ایک کی پچھلی دیوار سے لے کر اُس کے مقابل کے کمرے کی پچھلی دیوار تک تھا تو معلوم ہوا کہ پونے 44 فٹ ہے۔ uT#("اِس دروازے کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ برآمدے میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔ue(!پہرے داروں کے کمرے، دروازے کے ستون نما بازو اور برآمدہ پیمائش کے حساب سے دیگر دروازوں کی مانند تھے۔ یہاں بھی دروازے اور برآمدے میں کھڑکیاں لگی تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔ ( اِس کے بعد میرا راہنما مجھے مشرقی دروازے سے ہو کر اندرونی صحن میں لایا۔ جب اُس نے یہ دروازہ ناپا تو معلوم ہوا کہ یہ بھی دیگر دروازوں جتنا بڑا ہے۔ %A }(%اُس کے برآمدے کا رُخ بھی بیرونی صحن کی طرف تھا۔ دروازے کے ستون نما بازوؤں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ اُس میں پہنچنے کے لئے ایک سیڑھی بنائی گئی تھی جس کے آٹھ قدمچے تھے۔ 3($پہرے داروں کے کمرے، ستون نما بازو، برآمدہ اور دیواروں میں کھڑکیاں بھی دوسرے دروازوں کی مانند تھیں۔ گزرگاہ کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ اور چوڑائی پونے 44 فٹ تھی۔V '(#پھر میرا راہنما مجھے شمالی دروازے کے پاس لایا۔ اُس کی پیمائش کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ بھی دیگر دروازوں جتنا بڑا ہے۔ e ((اِس برآمدے سے باہر مزید چار ایسی میزیں تھیں، دو ایک طرف اور دو دوسری طرف۔X +('برآمدے میں چار میزیں تھیں، کمرے کے دونوں طرف دو دو میزیں۔ اِن میزوں پر اُن جانوروں کو ذبح کیا جاتا تھا جو بھسم ہونے والی قربانیوں، گناہ کی قربانیوں اور قصور کی قربانیوں کے لئے مخصوص تھے۔9 m(&اندرونی شمالی دروازے کے برآمدے میں دروازہ تھا جس میں سے گزر کر انسان اُس کمرے میں داخل ہوتا تھا جہاں اُن ذبح کئے ہوئے جانوروں کو دھویا جاتا تھا جنہیں بھسم کرنا ہوتا تھا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} ( S (S (S (S (S (S (S (S (S ( S (S (S (S (S (S (S (S (S (S (S (S (S (T (T (T (T (T (T ( T (!T ("T (#T ($T (%T (&T ('T ((T ()T (*T (+T (,T (-T (.T (/T (0T (1T  )T )T )T )T )T )T )T )T ) T ) T! ) T" ) T# ) T$ )T% )T& )T' )T( )T) )T* )T+ )T, )T- )T. )T/ )T0 )T1  *T2 *T3 *T4 *T5 *T6 *T7 h9m(+جانوروں کا گوشت اِن میزوں پر رکھا جاتا تھا۔ ارد گرد کی دیواروں میں تین تین انچ لمبی ہکیں لگی تھیں۔,S(*برآمدے کی چار میزیں تراشے ہوئے پتھر سے بنائی گئی تھیں۔ ہر ایک کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے 31 انچ اور اونچائی 21 انچ تھی۔ اُن پر وہ تمام آلات پڑے تھے جو جانوروں کو بھسم ہونے والی قربانی اور باقی قربانیوں کے لئے تیار کرنے کے لئے درکار تھے۔b?()مل ملا کر آٹھ میزیں تھیں جن پر قربانیوں کے جانور ذبح کئے جاتے تھے۔ چار برآمدے کے اندر اور چار اُس سے باہر کے صحن میں تھیں۔ ,,sa(.جبکہ جس کمرے کا رُخ شمال کی طرف ہے وہ اُن اماموں کے لئے ہے جو قربان گاہ کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ تمام امام صدوق کی اولاد ہیں۔ لاوی کے قبیلے میں سے صرف اُن ہی کو رب کے حضور آ کر اُس کی خدمت کرنے کی اجازت ہے۔“X+(-میرے راہنما نے مجھ سے کہا، ”جس کمرے کا رُخ جنوب کی طرف ہے وہ اُن اماموں کے لئے ہے جو رب کے گھر کی دیکھ بھال کرتے ہیں،zo(,پھر ہم اندرونی صحن میں داخل ہوئے۔ وہاں شمالی دروازے کے ساتھ ایک کمرا ملحق تھا جو اندرونی صحن کی طرف کھلا تھا اور جس کا رُخ جنوب کی طرف تھا۔ جنوبی دروازے کے ساتھ بھی ایسا کمرا تھا۔ اُس کا رُخ شمال کی طرف تھا۔ &&\3(1چنانچہ برآمدے کی پوری چوڑائی 35 اور لمبائی 21 فٹ تھی۔ اُس میں داخل ہونے کے لئے دس قدمچوں والی سیڑھی بنائی گئی تھی۔ دروازے کے دونوں ستون نما بازوؤں کے ساتھ ساتھ ایک ایک ستون کھڑا کیا گیا تھا۔  (0پھر اُس نے مجھے رب کے گھر کے برآمدے میں لے جا کر دروازے کے ستون نما بازوؤں کی پیمائش کی۔ معلوم ہوا کہ یہ پونے 9 فٹ موٹے ہیں۔ دروازے کی چوڑائی ساڑھے 24 فٹ تھی جبکہ دائیں بائیں کی دیواروں کی لمبائی سوا پانچ پانچ فٹ تھی۔gI(/میرے راہنما نے اندرونی صحن کی پیمائش کی۔ اُس کی لمبائی اور چوڑائی 175 فٹ تھی۔ قربان گاہ اِس صحن میں رب کے گھر کے سامنے ہی تھی۔ ??7)پھر وہ آگے بڑھ کر سب سے اندرونی کمرے میں داخل ہوا۔ اُس نے دروازے کے ستون نما بازوؤں کی پیمائش کی تو معلوم ہوا کہ ساڑھے تین تین فٹ موٹے ہیں۔ دروازے کی چوڑائی ساڑھے 10 فٹ تھی، اور دائیں بائیں کی دیواریں سوا بارہ بارہ فٹ لمبی تھیں۔q])دروازے کی چوڑائی ساڑھے 17 فٹ تھی، اور دائیں بائیں کی دیواریں پونے نو نو فٹ لمبی تھیں۔ کمرے کی پوری لمبائی 70 فٹ اور چوڑائی 35 فٹ تھی۔# C)اِس کے بعد میرا راہنما مجھے رب کے گھر کے پہلے کمرے یعنی ’مُقدّس کمرا‘ میں لے گیا۔ اُس نے دروازے کے ستون نما بازو ناپے تو معلوم ہوا کہ ساڑھے دس دس فٹ موٹے ہیں۔ qQFqP)کمروں کی تین منزلیں تھیں، کُل 30 کمرے تھے۔ رب کے گھر کی بیرونی دیوار دوسری منزل پر پہلی منزل کی نسبت کم موٹی اور تیسری منزل پر دوسری منزل کی نسبت کم موٹی تھی۔ نتیجتاً ہر منزل کا وزن اُس کی بیرونی دیوار پر تھا اور ضرورت نہیں تھی کہ اِس دیوار میں بیم لگائیں۔)پھر اُس نے رب کے گھر کی بیرونی دیوار ناپی۔ اُس کی موٹائی ساڑھے 10 فٹ تھی۔ دیوار کے ساتھ ساتھ کمرے تعمیر کئے گئے تھے۔ ہر کمرے کی چوڑائی 7 فٹ تھی۔*O)اندرونی کمرے کی لمبائی اور چوڑائی دونوں 35، 35 فٹ تھیں۔ وہ بولا، ”یہ مُقدّس ترین کمرا ہے۔“   r_)چنانچہ دوسری منزل پہلی کی نسبت چوڑی اور تیسری دوسری کی نسبت چوڑی تھی۔ ایک سیڑھی نچلی منزل سے دوسری اور تیسری منزل تک پہنچاتی تھی۔ bb-)اِن کمروں کی بیرونی دیوار پونے 9 فٹ موٹی تھی۔ جو کمرے رب کے گھر کی شمالی دیوار میں تھے اُن میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا، اور اِسی طرح جنوبی کمروں میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ رب کا گھر ایک چبوترے پر تعمیر ہوا ہے۔ اِس کا جتنا حصہ اُس کے ارد گرد نظر آتا تھا وہ پونے 9 فٹ چوڑا اور ساڑھے 10 فٹ اونچا تھا۔ رب کے گھر کی بیرونی دیوار سے ملحق کمرے اِس پر بنائے گئے تھے۔ اِس چبوترے اور اماموں سے مستعمل مکانوں کے درمیان کھلی جگہ تھی جس کا فاصلہ 35 فٹ تھا۔ یہ کھلی جگہ رب کے گھر کے چاروں طرف نظر آتی تھی۔ bb -) اِن کمروں کی بیرونی دیوار پونے 9 فٹ موٹی تھی۔ جو کمرے رب کے گھر کی شمالی دیوار میں تھے اُن میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا، اور اِسی طرح جنوبی کمروں میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ رب کا گھر ایک چبوترے پر تعمیر ہوا ہے۔ اِس کا جتنا حصہ اُس کے ارد گرد نظر آتا تھا وہ پونے 9 فٹ چوڑا اور ساڑھے 10 فٹ اونچا تھا۔ رب کے گھر کی بیرونی دیوار سے ملحق کمرے اِس پر بنائے گئے تھے۔ اِس چبوترے اور اماموں سے مستعمل مکانوں کے درمیان کھلی جگہ تھی جس کا فاصلہ 35 فٹ تھا۔ یہ کھلی جگہ رب کے گھر کے چاروں طرف نظر آتی تھی۔ bb!-) اِن کمروں کی بیرونی دیوار پونے 9 فٹ موٹی تھی۔ جو کمرے رب کے گھر کی شمالی دیوار میں تھے اُن میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا، اور اِسی طرح جنوبی کمروں میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ رب کا گھر ایک چبوترے پر تعمیر ہوا ہے۔ اِس کا جتنا حصہ اُس کے ارد گرد نظر آتا تھا وہ پونے 9 فٹ چوڑا اور ساڑھے 10 فٹ اونچا تھا۔ رب کے گھر کی بیرونی دیوار سے ملحق کمرے اِس پر بنائے گئے تھے۔ اِس چبوترے اور اماموں سے مستعمل مکانوں کے درمیان کھلی جگہ تھی جس کا فاصلہ 35 فٹ تھا۔ یہ کھلی جگہ رب کے گھر کے چاروں طرف نظر آتی تھی۔ bb"-) اِن کمروں کی بیرونی دیوار پونے 9 فٹ موٹی تھی۔ جو کمرے رب کے گھر کی شمالی دیوار میں تھے اُن میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا، اور اِسی طرح جنوبی کمروں میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ رب کا گھر ایک چبوترے پر تعمیر ہوا ہے۔ اِس کا جتنا حصہ اُس کے ارد گرد نظر آتا تھا وہ پونے 9 فٹ چوڑا اور ساڑھے 10 فٹ اونچا تھا۔ رب کے گھر کی بیرونی دیوار سے ملحق کمرے اِس پر بنائے گئے تھے۔ اِس چبوترے اور اماموں سے مستعمل مکانوں کے درمیان کھلی جگہ تھی جس کا فاصلہ 35 فٹ تھا۔ یہ کھلی جگہ رب کے گھر کے چاروں طرف نظر آتی تھی۔ {%q)پھر اُس نے رب کے گھر کے سامنے والی یعنی مشرقی دیوار شمال اور جنوب میں کھلی جگہ سمیت کی پیمائش کی۔ معلوم ہوا کہ اُس کا فاصلہ بھی 175 فٹ ہے۔$) پھر میرے راہنما نے باہر سے رب کے گھر کی پیمائش کی۔ اُس کی لمبائی 175 فٹ تھی۔ رب کے گھر کی پچھلی دیوار سے مغربی عمارت تک کا فاصلہ بھی 175 فٹ تھا۔u#e) اِس کھلی جگہ کے مغرب میں ایک عمارت تھی جو ساڑھے 157 فٹ لمبی اور ساڑھے 122 فٹ چوڑی تھی۔ اُس کی دیواریں چاروں طرف پونے نو نو فٹ موٹی تھیں۔ N/)Y)کھجور کے درختوں اور کروبی فرشتوں کی تصویریں باری باری نظر آتی تھیں۔ ہر فرشتے کے دو چہرے تھے۔()رب کے گھر کی اندرونی دیواروں پر دروازوں کے اوپر تک تصویریں کندہ کی گئی تھیں۔$'C)فرش سے لے کر کھڑکیوں تک لکڑی کے تختے لگائے گئے تھے۔ اِن کھڑکیوں کو بند کیا جا سکتا تھا۔m&U)اُس نے مغرب میں اُس عمارت کی لمبائی ناپی جو رب کے گھر کے پیچھے تھی۔ معلوم ہوا کہ یہ بھی دونوں پہلوؤں کی گزرگاہوں سمیت 175 فٹ لمبی ہے۔ رب کے گھر کے برآمدے، مُقدّس کمرے اور مُقدّس ترین کمرے کی دیواروں پر nnU-%)لکڑی کی قربان گاہ نظر آئی۔ اُس کی اونچائی سوا 5 فٹ اور چوڑائی ساڑھے تین فٹ تھی۔ اُس کے کونے، پایہ اور چاروں پہلو لکڑی سے بنے تھے۔ اُس نے مجھ سے کہا، ”یہ وہی میز ہے جو رب کے حضور رہتی ہے۔“9,m)مُقدّس کمرے میں داخل ہونے والے دروازے کے دونوں بازو مربع تھے۔ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے سامنےA+)فرش سے لے کر دروازوں کے اوپر تک۔0*[)انسان کا چہرہ ایک طرف کے درخت کی طرف دیکھتا تھا جبکہ شیرببر کا چہرہ دوسری طرف کے درخت کی طرف دیکھتا تھا۔ یہ درخت اور کروبی پوری دیوار پر باری باری منقّش کئے گئے تھے، +p+13)برآمدے کے دونوں طرف کھڑکیاں تھیں، اور دیواروں پر کھجور کے درخت کندہ کئے گئے تھے۔ 30a)دیواروں کی طرح مُقدّس کمرے کے دروازے پر بھی کھجور کے درخت اور کروبی فرشتے کندہ کئے گئے تھے۔ اور برآمدے کے باہر والے دروازے کے اوپر لکڑی کی چھوٹی سی چھت بنائی گئی تھی۔h/K)ہر دروازے کے دو کواڑ تھے، وہ درمیان میں سے کھلتے تھے۔ .)مُقدّس کمرے میں داخل ہونے کا ایک دروازہ تھا اور مُقدّس ترین کمرے کا ایک۔ mu4e*اُس کا رُخ اندرونی صحن کی اُس کھلی جگہ کی طرف تھا جو 35 فٹ چوڑی تھی۔ دوسرا رُخ بیرونی صحن کے پکے فرش کی طرف تھا۔ مکان کی تین منزلیں تھیں۔ دوسری منزل پہلی کی نسبت کم چوڑی اور تیسری دوسری کی نسبت کم چوڑی تھی۔V3'*یہ عمارت 175 فٹ لمبی اور ساڑھے 87 فٹ چوڑی تھی۔42 e*اِس کے بعد ہم دوبارہ بیرونی صحن میں آئے۔ میرا راہنما مجھے رب کے گھر کے شمال میں واقع ایک عمارت کے پاس لے گیا جو رب کے گھر کے پیچھے یعنی مغرب میں واقع عمارت کے مقابل تھی۔ pW7)*دوسری منزل کے کمرے پہلی منزل کی نسبت کم چوڑے تھے تاکہ اُن کے سامنے ٹیرس ہو۔ اِسی طرح تیسری منزل کے کمرے دوسری کی نسبت کم چوڑے تھے۔ اِس عمارت میں صحن کی دوسری عمارتوں کی طرح ستون نہیں تھے۔W6)*دوسری منزل کے کمرے پہلی منزل کی نسبت کم چوڑے تھے تاکہ اُن کے سامنے ٹیرس ہو۔ اِسی طرح تیسری منزل کے کمرے دوسری کی نسبت کم چوڑے تھے۔ اِس عمارت میں صحن کی دوسری عمارتوں کی طرح ستون نہیں تھے۔/5Y*مکان کے شمالی پہلو میں ایک گزرگاہ تھی جو ایک سرے سے دوسرے سرے تک لے جاتی تھی۔ اُس کی لمبائی 175 فٹ اور چوڑائی ساڑھے 17 فٹ تھی۔ کمروں کے دروازے سب شمال کی طرف کھلتے تھے۔ 9tG; * رب کے گھر کے جنوب میں اُس جیسی ایک اَور عمارت تھی جو رب کے گھر کے پیچھے والی یعنی مغربی عمارت کے مقابل تھی۔1:]* بیرونی صحن سے اِس عمارت میں داخل ہونے کے لئے مشرق کی طرف سے آنا پڑتا تھا۔ وہاں ایک دروازہ تھا۔@9{*کیونکہ بیرونی صحن کی طرف کمروں کی مل ملا کر لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی اگرچہ پوری دیوار کی لمبائی 175 فٹ تھی۔B8*کمروں کے سامنے ایک بیرونی دیوار تھی جو اُنہیں بیرونی صحن سے الگ کرتی تھی۔ اُس کی لمبائی ساڑھے 87 فٹ تھی، R=* کمروں کے دروازے جنوب کی طرف تھے، اور اُن کے سامنے بھی ایک حفاظتی دیوار تھی۔ بیرونی صحن سے اِس عمارت میں داخل ہونے کے لئے مشرق سے آنا پڑتا تھا۔ اُس کا دروازہ بھی گزرگاہ کے شروع میں تھا۔ <* اُس کے کمروں کے سامنے بھی مذکورہ شمالی عمارت جیسی گزرگاہ تھی۔ اُس کی لمبائی اور چوڑائی، ڈیزائن اور دروازے، غرض سب کچھ شمالی مکان کی مانند تھا۔ {.{.?W*جو امام مقدِس سے نکل کر بیرونی صحن میں جانا چاہیں اُنہیں اِن کمروں میں وہ مُقدّس لباس اُتار کر چھوڑنا ہے جو اُنہوں نے رب کی خدمت کرتے وقت پہنے ہوئے تھے۔ لازم ہے کہ وہ پہلے اپنے کپڑے بدلیں، پھر ہی وہاں جائیں جہاں باقی لوگ جمع ہوتے ہیں۔“M>* اُس آدمی نے مجھ سے کہا، ”یہ دونوں عمارتیں مُقدّس ہیں۔ جو امام رب کے حضور آتے ہیں وہ اِن ہی میں مُقدّس ترین قربانیاں کھاتے ہیں۔ چونکہ یہ کمرے مُقدّس ہیں اِس لئے امام اِن میں مُقدّس ترین قربانیاں رکھیں گے، خواہ غلہ، گناہ یا قصور کی قربانیاں کیوں نہ ہوں۔ W WUB%*فیتے سے پہلے مشرقی دیوار ناپی، پھر شمالی، جنوبی اور مغربی دیوار۔ ہر دیوار کی لمبائی 875 فٹ تھی۔ اِس چاردیواری کا مقصد یہ تھا کہ جو کچھ مُقدّس ہے وہ اُس سے الگ کیا جائے جو مُقدّس نہیں ہے۔ UA%*فیتے سے پہلے مشرقی دیوار ناپی، پھر شمالی، جنوبی اور مغربی دیوار۔ ہر دیوار کی لمبائی 875 فٹ تھی۔ اِس چاردیواری کا مقصد یہ تھا کہ جو کچھ مُقدّس ہے وہ اُس سے الگ کیا جائے جو مُقدّس نہیں ہے۔ p@[*رب کے گھر کے احاطے میں سب کچھ ناپنے کے بعد میرا راہنما مجھے مشرقی دروازے سے باہر لے گیا اور باہر سے چاردیواری کی پیمائش کرنے لگا۔ LLUD%*فیتے سے پہلے مشرقی دیوار ناپی، پھر شمالی، جنوبی اور مغربی دیوار۔ ہر دیوار کی لمبائی 875 فٹ تھی۔ اِس چاردیواری کا مقصد یہ تھا کہ جو کچھ مُقدّس ہے وہ اُس سے الگ کیا جائے جو مُقدّس نہیں ہے۔ UC%*فیتے سے پہلے مشرقی دیوار ناپی، پھر شمالی، جنوبی اور مغربی دیوار۔ ہر دیوار کی لمبائی 875 فٹ تھی۔ اِس چاردیواری کا مقصد یہ تھا کہ جو کچھ مُقدّس ہے وہ اُس سے الگ کیا جائے جو مُقدّس نہیں ہے۔ bR+RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ŁTƁXǁ[ȁ_Ɂbʁeˁh́j́l΁oρsЁwсzҁ{ŁTƁXǁ[ȁ_Ɂbʁeˁh́j́l΁oρsЁwсzҁ{Ӂ}ԁՁցׁ؁ف ځ܁݁ށ߁ၨ⁨と 䁨!偨"恨%灨)聨-遨1ꁨ4끨7쁨;큨=?BDHLNQRTVX\`bdfhjlorux|     "$(*,0258;=A D!G"H#I$J%K&L'M(N)Q*T %'6% H+رب مجھ پر یوں ظاہر ہوا جس طرح دیگر رویاؤں میں، پہلے دریائے کبار کے کنارے اور پھر اُس وقت جب وہ یروشلم کو تباہ کرنے آیا تھا۔ مَیں منہ کے بل گر گیا۔lGS+اچانک اسرائیل کے خدا کا جلال مشرق سے آتا ہوا دکھائی دیا۔ زبردست آبشار کا سا شور سنائی دیا، اور زمین اُس کے جلال سے چمک رہی تھی۔{F s+میرا راہنما مجھے دوبارہ رب کے گھر کے مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔UE%*فیتے سے پہلے مشرقی دیوار ناپی، پھر شمالی، جنوبی اور مغربی دیوار۔ ہر دیوار کی لمبائی 875 فٹ تھی۔ اِس چاردیواری کا مقصد یہ تھا کہ جو کچھ مُقدّس ہے وہ اُس سے الگ کیا جائے جو مُقدّس نہیں ہے۔ +5+L+”اے آدم زاد، یہ میرے تخت اور میرے پاؤں کے تلووں کا مقام ہے۔ یہیں مَیں ہمیشہ تک اسرائیلیوں کے درمیان سکونت کروں گا۔ آئندہ نہ کبھی اسرائیلی اور نہ اُن کے بادشاہ میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی کریں گے۔ نہ وہ اپنی زناکارانہ بُت پرستی سے، نہ بادشاہوں کی لاشوں سے میرے نام کی بےحرمتی کریں گے۔ K+میرے پاس کھڑے آدمی کی موجودگی میں کوئی رب کے گھر میں سے مجھ سے مخاطب ہوا،IJ +پھر اللہ کا روح مجھے اُٹھا کر اندرونی صحن میں لے گیا۔ وہاں مَیں نے دیکھا کہ پورا گھر رب کے جلال سے معمور ہے۔iIM+رب کا جلال مشرقی دروازے میں سے رب کے گھر میں داخل ہوا۔ sNa+ لیکن اب وہ اپنی زناکارانہ بُت پرستی اور اپنے بادشاہوں کی لاشیں مجھ سے دُور رکھیں گے۔ تب مَیں ہمیشہ تک اُن کے درمیان سکونت کروں گا۔_M9+ماضی میں اسرائیل کے بادشاہوں نے اپنے محلوں کو میرے گھر کے ساتھ ہی تعمیر کیا۔ اُن کی دہلیز میری دہلیز کے ساتھ اور اُن کے دروازے کا بازو میرے دروازے کے بازو کے ساتھ لگتا تھا۔ ایک ہی دیوار اُنہیں مجھ سے الگ رکھتی تھی۔ یوں اُنہوں نے اپنی مکروہ حرکتوں سے میرے مُقدّس نام کی بےحرمتی کی، اور جواب میں مَیں نے اپنے غضب میں اُنہیں ہلاک کر دیا۔ lQS+ رب کے گھر کے لئے میری ہدایت سن! اِس پہاڑ کی چوٹی گرد و نواح کے تمام علاقے سمیت مُقدّس ترین جگہ ہے۔ یہ گھر کے لئے میری ہدایت ہے۔“pP[+ اگر اُنہیں اپنی حرکتوں پر شرم آئے تو اُنہیں گھر کی تفصیلات بھی دکھا دے، یعنی اُس کی ترتیب، اُس کے آنے جانے کے راستے اور اُس کا پورا انتظام تمام قواعد اور احکام سمیت۔ سب کچھ اُن کے سامنے ہی لکھ دے تاکہ وہ اُس کے پورے انتظام کے پابند رہیں اور اُس کے تمام قواعد کی پیروی کریں۔wOi+ اے آدم زاد، اسرائیلیوں کو اِس گھر کے بارے میں سنا دے تاکہ اُنہیں اُپنے گناہوں پر شرم آئے۔ وہ دھیان سے نئے گھر کے نقشے کا مطالعہ کریں۔ :Ro+ قربان گاہ یوں بنائی گئی تھی کہ اُس کا پایہ نالی سے گھرا ہوا تھا جو 21 انچ گہری اور اُتنی ہی چوڑی تھی۔ باہر کی طرف نالی کے کنارے پر چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی 9 انچ تھی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| *T9 * T: * T; * T< * T= * T> *T? *T@ *T *T9 * T: * T; * T< * T= * T> *T? *T@ *TA *TB *TC *TD *TE  +TF +TG +TH +TI +TJ +TK +TL +TM + TN + TO + TP + TQ + TR +TS +TT +TU +TV +TW +TX +TY +TZ +T[ +T\ +T] +T^ +T_ +T`  ,Ta ,Tb ,Tc ,Td ,Te ,Tf ,Tg ,Th , Ti , Tj , Tk , Tl , Tm ,Tn ,To ,Tp ,Tq ,Tr ,Ts ,Tt ,Tu ,Tv ,Tw ,Tx ,Ty ,Tz ,T{ ,T| ,T} d!d8Tk+تیسرے حصے پر قربانیاں جلائی جاتی تھیں، اور چاروں کونوں پر سینگ لگے تھے۔ یہ حصہ بھی 7 فٹ اونچا تھا۔ZS/+قربان گاہ کے تین حصے تھے۔ سب سے نچلا حصہ ساڑھے تین فٹ اونچا تھا۔ اِس پر بنا ہوا حصہ 7 فٹ اونچا تھا، لیکن اُس کی چوڑائی کچھ کم تھی، اِس لئے چاروں طرف نچلے حصے کا اوپر والا کنارہ نظر آتا تھا۔ اِس کنارے کی چوڑائی 21 انچ تھی۔ تیسرا اور سب سے اوپر والا حصہ بھی اِسی طرح بنایا گیا تھا۔ وہ دوسرے حصے کی نسبت کم چوڑا تھا، اِس لئے چاروں طرف دوسرے حصے کا اوپر والا کنارہ نظر آتا تھا۔ اِس کنارے کی چوڑائی بھی 21 انچ تھی۔ mXmfVG+دوسرا حصہ بھی مربع شکل کا تھا۔ اُس کی چوڑائی اور لمبائی ساڑھے چوبیس چوبیس فٹ تھی۔ اُس کا اوپر والا کنارہ نظر آتا تھا، اور اُس پر 21 انچ چوڑی نالی تھی، یوں کہ کنارے پر چھوٹی سی دیوار تھی جس کی اونچائی ساڑھے 10 انچ تھی۔ قربان گاہ پر چڑھنے کے لئے اُس کے مشرق میں سیڑھی تھی۔#UA+قربان گاہ کی اوپر والی سطح مربع شکل کی تھی۔ اُس کی چوڑائی اور لمبائی اکیس اکیس فٹ تھی۔ ]nXW+صرف لاوی کے قبیلے کے اُن اماموں کو رب کے گھر میں میرے حضور خدمت کرنے کی اجازت ہے جو صدوق کی اولاد ہیں۔ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُنہیں ایک جوان بَیل دے تاکہ وہ اُسے گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔W7+پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”اے آدم زاد، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اِس قربان گاہ کو تعمیر کرنے کے بعد تجھے اِس پر قربانیاں جلا کر اِسے مخصوص کرنا ہے۔ ساتھ ساتھ اِس پر قربانیوں کا خون بھی چھڑکنا ہے۔ اِس سلسلے میں میری ہدایات سن! )9\1+پاک صاف کرنے کے اِس سلسلے کی تکمیل پر ایک بےعیب بَیل اور ایک بےعیب مینڈھے کو چن کرk[Q+اگلے دن ایک بےعیب بکرے کو قربان کر۔ یہ بھی گناہ کی قربانی ہے، اور اِس کے ذریعے قربان گاہ کو پہلی قربانی کی طرح پاک صاف کرنا ہے۔Z7+اِس کے بعد جوان بَیل کو مقدِس سے باہر کسی مقررہ جگہ پر لے جا۔ وہاں اُسے جلا دینا ہے۔/YY+اِس بَیل کا کچھ خون لے کر قربان گاہ کے چاروں سینگوں، نچلے حصے کے چاروں کونوں اور ارد گرد اُس کے کنارے پر لگا دے۔ یوں تُو قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے پاک صاف کرے گا۔ @}Q`+آٹھویں دن سے امام باقاعدہ قربانیاں شروع کر سکیں گے۔ اُس وقت سے وہ تمہارے لئے بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں گے۔ تب تم مجھے منظور ہو گے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ "_?+سات دنوں کی اِس کارروائی سے تم قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے پاک صاف اور مخصوص کرو گے۔>^w+لازم ہے کہ تُو سات دن تک روزانہ ایک بکرا، ایک جوان بَیل اور ایک مینڈھا قربان کرے۔ سب جانور بےعیب ہوں۔;]q+رب کو پیش کر۔ امام اِن جانوروں پر نمک چھڑک کر اِنہیں رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ _rb_,رب نے فرمایا، ”اب سے یہ دروازہ ہمیشہ تک بند رہے۔ اِسے کبھی نہیں کھولنا ہے۔ کسی کو بھی اِس میں سے داخل ہونے کی اجازت نہیں، کیونکہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے اِس دروازے میں سے ہو کر رب کے گھر میں داخل ہوا ہے۔a 5,میرا راہنما مجھے دوبارہ مقدِس کے بیرونی مشرقی دروازے کے پاس لے گیا۔ اب وہ بند تھا۔ Td#,پھر میرا راہنما مجھے شمالی دروازے میں سے ہو کر دوبارہ اندرونی صحن میں لے گیا۔ ہم رب کے گھر کے سامنے پہنچے۔ مَیں نے دیکھا کہ رب کا گھر رب کے جلال سے معمور ہو رہا ہے۔ مَیں منہ کے بل گر گیا۔c ,صرف اسرائیل کے حکمران کو اِس دروازے میں بیٹھنے اور میرے حضور قربانی کا اپنا حصہ کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن اِس کے لئے وہ دروازے میں سے گزر نہیں سکے گا بلکہ بیرونی صحن کی طرف سے اُس میں داخل ہو گا۔ وہ دروازے کے ساتھ ملحق برآمدے سے ہو کر وہاں پہنچے گا اور اِسی راستے سے وہاں سے نکلے گا بھی۔“ Uf%,اِس سرکش قوم اسرائیل کو بتا، ’اے اسرائیلی قوم، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تمہاری مکروہ حرکتیں بہت ہیں، اب بس کرو!4ec,رب نے فرمایا، ”اے آدم زاد، دھیان سے دیکھ، غور سے سن! رب کے گھر کے بارے میں اُن تمام ہدایات پر توجہ دے جو مَیں تجھے بتانے والا ہوں۔ دھیان دے کہ کون کون اُس میں جا سکے گا۔ fhG,تم خود میرے مقدِس میں خدمت نہیں کرنا چاہتے تھے بلکہ تم نے پردیسیوں کو یہ ذمہ داری دی تھی کہ وہ تمہاری جگہ یہ خدمت انجام دیں۔ygm,تم پردیسیوں کو میرے مقدِس میں لائے ہو، ایسے لوگوں کو جو باطن اور ظاہر میں نامختون ہیں۔ اور یہ تم نے اُس وقت کیا جب تم مجھے میری خوراک یعنی چربی اور خون پیش کر رہے تھے۔ یوں تم نے میرے گھر کی بےحرمتی کر کے اپنی گھنونی حرکتوں سے وہ عہد توڑ ڈالا ہے جو مَیں نے تمہارے ساتھ باندھا تھا۔ j, جب اسرائیلی بھٹک گئے اور مجھ سے دُور ہو کر بُتوں کے پیچھے لگ گئے تو اکثر لاوی بھی مجھ سے دُور ہوئے۔ اب اُنہیں اپنے گناہ کی سزا بھگتنی پڑے گی۔sia, اِس لئے رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ آئندہ جو بھی غیرملکی اندرونی اور بیرونی طور پر نامختون ہے اُسے میرے مقدِس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ اِس میں وہ اجنبی بھی شامل ہیں جو اسرائیلیوں کے درمیان رہتے ہیں۔ l}, لیکن چونکہ وہ اپنے ہم وطنوں کے بُتوں کے سامنے لوگوں کی خدمت کر کے اُن کے لئے گناہ کا باعث بنے رہے اِس لئے مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی ہے کہ اُنہیں اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔]k5, آئندہ وہ میرے مقدِس میں ہر قسم کی خدمت نہیں کریں گے۔ اُنہیں صرف دروازوں کی پہرہ داری کرنے اور جانوروں کو ذبح کرنے کی اجازت ہو گی۔ اِن جانوروں میں بھسم ہونے والی قربانیاں بھی شامل ہوں گی اور ذبح کی قربانیاں بھی۔ لاوی قوم کی خدمت کے لئے رب کے گھر میں حاضر رہیں گے، 7m71o],لیکن رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ لاوی کا ایک خاندان اُن میں شامل نہیں ہے۔ صدوق کا خاندان آئندہ بھی میری خدمت کرے گا۔ اُس کے امام اُس وقت بھی وفاداری سے میرے مقدِس میں میری خدمت کرتے رہے جب اسرائیل کے باقی لوگ مجھ سے دُور ہو گئے تھے۔ اِس لئے یہ آئندہ بھی میرے حضور آ کر مجھے قربانیوں کی چربی اور خون پیش کریں گے۔n,اِس کے بجائے مَیں اُنہیں رب کے گھر کے نچلے درجے کی ذمہ داریاں دوں گا۔m, اب سے وہ امام کی حیثیت سے میرے قریب آ کر میری خدمت نہیں کریں گے، اب سے وہ اُن چیزوں کے قریب نہیں آئیں گے جن کو مَیں نے مُقدّس ترین قرار دیا ہے۔ t@ t'rI,وہ کتان کی پگڑی اور پاجامہ پہنیں، کیونکہ اُنہیں پسینہ دلانے والے کپڑوں سے گریز کرنا ہے۔q1,جب بھی امام اندرونی دروازے میں داخل ہوتے ہیں تو لازم ہے کہ وہ کتان کے کپڑے پہن لیں۔ اندرونی صحن اور رب کے گھر میں خدمت کرتے وقت اُون کے کپڑے پہننا منع ہے۔;pq,صرف یہی امام میرے مقدِس میں داخل ہوں گے اور میری میز پر میری خدمت کر کے میرے تمام فرائض ادا کریں گے۔ +7+qu],امام کو اندرونی صحن میں داخل ہونے سے پہلے مَے پینا منع ہے۔t,نہ امام اپنا سر منڈوائیں، نہ اُن کے بال لمبے ہوں بلکہ وہ اُنہیں کٹواتے رہیں۔Ds,جب بھی امام اندرونی صحن سے دوبارہ بیرونی صحن میں جانا چاہیں تو لازم ہے کہ وہ خدمت کے لئے مستعمل کپڑوں کو اُتاریں۔ وہ اِن کپڑوں کو مُقدّس کمروں میں چھوڑ آئیں اور عام کپڑے پہن لیں، ایسا نہ ہو کہ مُقدّس کپڑے چھونے سے عام لوگوں کی جان خطرے میں پڑ جائے۔ Qx,اگر تنازع ہو تو امام میرے احکام کے مطابق ہی اُس پر فیصلہ کریں۔ اُن کا فرض ہے کہ وہ میری مقررہ عیدوں کو میری ہدایات اور قواعد کے مطابق ہی منائیں۔ وہ میرا سبت کا دن مخصوص و مُقدّس رکھیں۔\w3,امام عوام کو مُقدّس اور غیرمُقدّس چیزوں میں فرق کی تعلیم دیں۔ وہ اُنہیں ناپاک اور پاک چیزوں میں امتیاز کرنا سکھائیں۔1v],امام کو کسی طلاق شدہ عورت یا بیوہ سے شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ صرف اسرائیلی کنواری سے شادی کرے۔ صرف اُس وقت بیوہ سے شادی کرنے کی اجازت ہے جب مرحوم شوہر امام تھا۔ D1*Da|=,صرف مَیں ہی اماموں کا موروثی حصہ ہوں۔ اُنہیں اسرائیل میں موروثی ملکیت مت دینا، کیونکہ مَیں خود اُن کی موروثی ملکیت ہوں۔{,پھر مقدِس کے اندرونی صحن میں جا کر اپنے لئے گناہ کی قربانی پیش کرے۔ تب ہی وہ دوبارہ مقدِس میں خدمت کر سکتا ہے۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔z,اگر کبھی ایسا ہو تو وہ اپنے آپ کو پاک صاف کرنے کے بعد مزید سات دن انتظار کرے،4yc,امام اپنے آپ کو کسی لاش کے پاس جانے سے ناپاک نہ کرے۔ اِس کی اجازت صرف اِسی صورت میں ہے کہ اُس کے ماں باپ، بچوں، بھائیوں یا غیرشادی شدہ بہنوں میں سے کوئی انتقال کر جائے۔ N,جو پرندہ یا دیگر جانور فطری طور پر یا کسی دوسرے جانور کے حملے سے مر جائے اُس کا گوشت کھانا امام کے لئے منع ہے۔ &~G,اماموں کو فصل کے پہلے پھل کا بہترین حصہ اور تمہارے تمام ہدیئے ملیں گے۔ اُنہیں اپنے گُندھے ہوئے آٹے سے بھی حصہ دینا ہے۔ تب اللہ کی برکت تیرے گھرانے پر ٹھہرے گی۔_}9,کھانے کے لئے اماموں کو غلہ، گناہ اور قصور کی قربانیاں ملیں گی، نیز اسرائیل میں وہ سب کچھ جو رب کے لئے مخصوص کیا جاتا ہے۔ xk-خطے کا آدھا حصہ الگ کیا جائے۔ اُس کی لمبائی ساڑھے 12 کلو میٹر اور چوڑائی 5 کلو میٹر ہو گی، اور اُس میں مقدِس یعنی مُقدّس ترین جگہ ہو گی۔'I-اِس خطے میں ایک پلاٹ رب کے گھر کے لئے مخصوص ہو گا۔ اُس کی لمبائی بھی 875 فٹ ہو گی اور اُس کی چوڑائی بھی۔ اُس کے ارد گرد کھلی جگہ ہو گی جس کی چوڑائی ساڑھے 87 فٹ ہو گی۔? {-جب تم ملک کو قرعہ ڈال کر قبیلوں میں تقسیم کرو گے تو ایک حصے کو رب کے لئے مخصوص کرنا ہے۔ اُس زمین کی لمبائی ساڑھے 12 کلو میٹر اور چوڑائی 10 کلو میٹر ہو گی۔ پوری زمین مُقدّس ہو گی۔ HH8k-مُقدّس خطے سے ملحق ایک اَور خطہ ہو گا جس کی لمبائی ساڑھے 12 کلو میٹر اور چوڑائی ڈھائی کلو میٹر ہو گی۔ یہ ایک ایسے شہر کے لئے مخصوص ہو گا جس میں کوئی بھی اسرائیلی رہ سکے گا۔]5-خطے کا دوسرا حصہ اُن باقی لاویوں کو دیا جائے گا جو رب کے گھر میں خدمت کریں گے۔ یہ اُن کی ملکیت ہو گی، اور اُس میں وہ اپنی آبادیاں بنا سکیں گے۔ اُس کی لمبائی اور چوڑائی پہلے حصے کے برابر ہو گی۔#-یہ خطہ ملک کا مُقدّس علاقہ ہو گا۔ وہ اُن اماموں کے لئے مخصوص ہو گا جو مقدِس میں اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ اُس میں اُن کے گھر اور مقدِس کا مخصوص پلاٹ ہو گا۔ !,!-یہ علاقہ ملکِ اسرائیل میں حکمران کا حصہ ہو گا۔ پھر وہ آئندہ میری قوم پر ظلم نہیں کرے گا بلکہ ملک کے باقی حصے کو اسرائیل کے قبیلوں پر چھوڑے گا۔O-حکمران کے لئے بھی زمین الگ کرنی ہے۔ یہ زمین مُقدّس خطے کی مشرقی حد سے لے کر ملک کی مشرقی سرحد تک اور مُقدّس خطے کی مغربی حد سے لے کر سمندر تک ہو گی۔ چنانچہ مشرق سے مغرب تک مُقدّس خطے اور حکمران کے علاقے کا مل ملا کر فاصلہ اُتنا ہے جتنا قبائلی علاقوں کا ہے۔ RiR - تمہارے باٹ یوں ہوں کہ 20 جیرہ 1 مثقال کے برابر اور 60 مثقال 1 مانہ کے برابر ہوں۔y m- غلہ ناپنے کا برتن بنام ایفہ مائع ناپنے کے برتن بنام بَت جتنا بڑا ہو۔ دونوں کے لئے کسوٹی خومر ہے۔ ایک خومر 10 ایفہ اور 10 بَت کے برابر ہے۔ y- صحیح ترازو استعمال کرو، تمہارے باٹ اور پیمائش کے آلات غلط نہ ہوں۔- رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اے اسرائیلی حکمرانو، اب بس کرو! اپنی غلط حرکتوں سے باز آؤ۔ اپنا ظلم و تشدد چھوڑ کر انصاف اور راست بازی قائم کرو۔ میری قوم کو اُس کی موروثی زمین سے بھگانے سے باز آؤ۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ L2ym-لازم ہے کہ تمام اسرائیلی یہ ہدیئے ملک کے حکمران کے حوالے کریں۔N-200 بھیڑبکریوں میں سے ایک۔ یہ چیزیں غلہ کی نذروں کے لئے، بھسم ہونے والی قربانیوں اور سلامتی کی قربانیوں کے لئے مقرر ہیں۔ اُن سے قوم کا کفارہ دیا جائے گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔B -زیتون کا تیل: تمہاری فصل کا 100واں حصہ (تیل کو بَت کے حساب سے ناپنا ہے۔ 10 بَت 1 خومر اور 1 کور کے برابر ہے۔)،/ Y- درجِ ذیل تمہارے باقاعدہ ہدیئے ہیں: اناج: تمہاری فصل کا 60واں حصہ، جَو: تمہاری فصل کا 60واں حصہ، O6sO9-امام بَیل کا خون لے کر اُسے رب کے گھر کے دروازوں کے بازوؤں، قربان گاہ کے درمیانی حصے کے کونوں اور اندرونی صحن میں پہنچانے والے دروازوں کے بازوؤں پر لگا دے۔>w-رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ پہلے مہینے کے پہلے دن کو ایک بےعیب بَیل کو قربان کر کے مقدِس کو پاک صاف کر۔E-حکمران کا فرض ہو گا کہ وہ نئے چاند کی عیدوں، سبت کے دنوں اور دیگر عیدوں پر تمام اسرائیلی قوم کے لئے قربانیاں مہیا کرے۔ اِن میں بھسم ہونے والی قربانیاں، گناہ اور سلامتی کی قربانیاں اور غلہ اور مَے کی نذریں شامل ہوں گی۔ یوں وہ اسرائیل کا کفارہ دے گا۔ DoD&G-نیز، وہ عید کے سات دن کے دوران روزانہ سات بےعیب بَیل اور سات مینڈھے بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر قربان کرے اور گناہ کی قربانی کے طور پر ایک ایک بکرا پیش کرے۔'I-پہلے دن ملک کا حکمران اپنے اور تمام قوم کے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بَیل پیش کرے۔E-پہلے مہینے کے چودھویں دن فسح کی عید کا آغاز ہو۔ اُسے سات دن مناؤ، اور اُس کے دوران صرف بےخمیری روٹی کھاؤ۔'-یہی عمل پہلے مہینے کے ساتویں دن بھی کر تاکہ اُن سب کا کفارہ دیا جائے جنہوں نے غیرارادی طور پر یا بےخبری سے گناہ کیا ہو۔ یوں تم رب کے گھر کا کفارہ دو گے۔ aa 3.رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ لازم ہے کہ اندرونی صحن میں پہنچانے والا مشرقی دروازہ اتوار سے لے کر جمعہ تک بند رہے۔ اُسے صرف سبت اور نئے چاند کے دن کھولنا ہے۔!-ساتویں مہینے کے پندرھویں دن جھونپڑیوں کی عید شروع ہوتی ہے۔ حکمران اِس عید پر بھی سات دن کے دوران وہی قربانیاں پیش کرے جو فسح کی عید کے لئے درکار ہیں یعنی گناہ کی قربانیاں، بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں اور تیل۔ b?-وہ ہر بَیل اور ہر مینڈھے کے ساتھ ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کرے۔ اِس کے لئے وہ فی جانور 16 کلو گرام میدہ اور 4 لٹر تیل مہیا کرے۔ E  !,7BMXcny)3>IT_ju%0:EP[fq| ,T  -T -T -T -T -T -T -T -T ,T  -T -T -T -T -T -T -T -T - T - T - T - T - T -T -T -T -T -T -T -T -T -T -T -T -T  .T .T .T .T .T .T .T .T . T . T . T . T . T .T .T .T .T .T .T .T .T .T .T .T  /T /T /T /T /T /T /T /T / T / T / T / T / T /T /T /T /T /T /T {.لازم ہے کہ باقی اسرائیلی سبت اور نئے چاند کے دن بیرونی صحن میں عبادت کریں۔ وہ اِسی مشرقی دروازے کے پاس آ کر میرے حضور اوندھے منہ ہو جائیں۔&G.اُس وقت حکمران بیرونی صحن سے ہو کر مشرقی دروازے کے برآمدے میں داخل ہو جائے اور اُس میں سے گزر کر دروازے کے بازو کے پاس کھڑا ہو جائے۔ وہاں سے وہ اماموں کو اُس کی بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں پیش کرتے ہوئے دیکھ سکے گا۔ دروازے کی دہلیز پر وہ سجدہ کرے گا، پھر چلا جائے گا۔ یہ دروازہ شام تک کھلا رہے۔ 8-#~8A}.جوان بَیل اور مینڈھے کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کی جائے۔ غلہ کی یہ نذر 16 کلو گرام میدے اور 4 لٹر زیتون کے تیل پر مشتمل ہو۔ وہ ہر بھیڑ کے بچے کے ساتھ اُتنا ہی غلہ دے جتنا جی چاہے۔ ;.نئے چاند کے دن وہ ایک جوان بَیل، چھ بھیڑ کے بچے اور ایک مینڈھا پیش کرے۔ سب بےعیب ہوں۔.وہ ہر مینڈھے کے ساتھ غلہ کی نذر بھی پیش کرے یعنی 16 کلو گرام میدہ اور 4 لٹر زیتون کا تیل۔ ہر بھیڑ کے بچے کے ساتھ وہ اُتنا ہی غلہ دے جتنا جی چاہے۔N.سبت کے دن حکمران چھ بےعیب بھیڑ کے بچے اور ایک بےعیب مینڈھا چن کر رب کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ Ngb"?. حکمران اُس وقت صحن میں داخل ہو جب باقی اسرائیلی داخل ہو رہے ہوں، اور وہ اُس وقت روانہ ہو جب باقی اسرائیلی روانہ ہو جائیں۔b!?. جب باقی اسرائیلی کسی عید پر رب کو سجدہ کرنے آئیں تو جو شمالی دروازے سے بیرونی صحن میں داخل ہوں وہ عبادت کے بعد جنوبی دروازے سے نکلیں، اور جو جنوبی دروازے سے داخل ہوں وہ شمالی دروازے سے نکلیں۔ کوئی اُس دروازے سے نہ نکلے جس میں سے وہ داخل ہوا بلکہ مقابل کے دروازے سے۔- U.حکمران اندرونی مشرقی دروازے میں بیرونی صحن سے ہو کر داخل ہو، اور وہ اِسی راستے سے نکلے بھی۔ H$ . جب حکمران اپنی خوشی سے مجھے قربانی پیش کرنا چاہے خواہ بھسم ہونے والی یا سلامتی کی قربانی ہو، تو اُس کے لئے اندرونی دروازے کا مشرقی دروازہ کھولا جائے۔ وہاں وہ اپنی قربانی یوں پیش کرے جس طرح سبت کے دن کرتا ہے۔ اُس کے نکلنے پر یہ دروازہ بند کر دیا جائے۔g#I. عیدوں اور مقررہ تہواروں پر بَیل اور مینڈھے کے ساتھ غلہ کی نذر پیش کی جائے۔ غلہ کی یہ نذر 16 کلو گرام میدے اور 4 لٹر زیتون کے تیل پر مشتمل ہو۔ حکمران بھیڑ کے بچوں کے ساتھ اُتنا ہی غلہ دے جتنا جی چاہے۔ 7&(.قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اگر اسرائیل کا حکمران اپنے کسی بیٹے کو کچھ موروثی زمین دے تو یہ زمین بیٹے کی موروثی زمین بن کر اُس کی اولاد کی ملکیت رہے گی۔{'q.لازم ہے کہ ہر صبح بھیڑ کا بچہ، میدہ اور تیل میرے لئے جلایا جائے۔ &.ساتھ ساتھ غلہ کی نذر پیش کی جائے۔ اِس کے لئے سوا لٹر زیتون کا تیل ڈھائی کلو گرام میدے کے ساتھ ملایا جائے۔ غلہ کی یہ نذر ہمیشہ ہی مجھے پیش کرنی ہے۔D%. اسرائیل رب کو ہر صبح ایک بےعیب یک سالہ بھیڑ کا بچہ پیش کرے۔ بھسم ہونے والی یہ قربانی روزانہ چڑھائی جائے۔ W#*A.حکمران کو جبراً دوسرے اسرائیلیوں کی موروثی زمین اپنانے کی اجازت نہیں۔ لازم ہے کہ جو بھی زمین وہ اپنے بیٹوں میں تقسیم کرے وہ اُس کی اپنی ہی موروثی زمین ہو۔ میری قوم میں سے کسی کو نکال کر اُس کی موروثی زمین سے محروم کرنا منع ہے‘۔“$)C.لیکن اگر حکمران کچھ موروثی زمین اپنے کسی ملازم کو دے تو یہ زمین صرف اگلے بحالی کے سال تک ملازم کے ہاتھ میں رہے گی۔ پھر یہ دوباہ حکمران کے قبضے میں واپس آئے گی۔ کیونکہ یہ موروثی زمین مستقل طور پر اُس کی اور اُس کے بیٹوں کی ملکیت ہے۔ rl,S.کہا، ”یہاں امام وہ گوشت اُبالیں گے جو گناہ اور قصور کی قربانیوں میں سے اُن کا حصہ بنتا ہے۔ یہاں وہ غلہ کی نذر لے کر روٹی بھی بنائیں گے۔ قربانیوں میں سے کوئی بھی چیز بیرونی صحن میں نہیں لائی جا سکتی، ایسا نہ ہو کہ مُقدّس چیزیں چھونے سے عام لوگوں کی جان خطرے میں پڑ جائے۔“ + .اِس کے بعد میرا راہنما مجھے اُن کمروں کے دروازے کے پاس لے گیا جن کا رُخ شمال کی طرف تھا اور جو اندرونی صحن کے جنوبی دروازے کے قریب تھے۔ یہ اماموں کے مُقدّس کمرے ہیں۔ اُس نے مجھے کمروں کے مغربی سرے میں ایک جگہ دکھا کر NNK0.میرے راہنما نے مجھے بتایا، ”یہ وہ کچن ہیں جن میں رب کے گھر کے خادم لوگوں کی پیش کردہ قربانیاں اُبالیں گے۔“ u/e.اور ایک دیوار سے گھرا ہوا تھا۔ دیوار کے ساتھ ساتھ چولھے تھے۔.}.جس کی لمبائی 70 فٹ اور چوڑائی ساڑھے 52 فٹ تھی۔ ہر صحن اِتنا ہی بڑا تھا^-7.پھر میرا راہنما دوبارہ میرے ساتھ بیرونی صحن میں آ گیا۔ وہاں اُس نے مجھے اُس کے چار کونے دکھائے۔ ہر کونے میں ایک صحن تھا ..2/میرا راہنما میرے ساتھ بیرونی صحن کے شمالی دروازے میں سے نکلا۔ باہر چاردیواری کے ساتھ ساتھ چلتے چلتے ہم بیرونی صحن کے مشرقی دروازے کے پاس پہنچ گئے۔ مَیں نے دیکھا کہ پانی اِس دروازے کے جنوبی حصے میں سے نکل رہا ہے۔D1 /اِس کے بعد میرا راہنما مجھے ایک بار پھر رب کے گھر کے دروازے کے پاس لے گیا۔ یہ دروازہ مشرق میں تھا، کیونکہ رب کے گھر کا رُخ ہی مشرق کی طرف تھا۔ مَیں نے دیکھا کہ دہلیز کے نیچے سے پانی نکل رہا ہے۔ دروازے سے نکل کر وہ پہلے رب کے گھر کی جنوبی دیوار کے ساتھ ساتھ بہتا تھا، پھر قربان گاہ کے جنوب میں سے گزر کر مشرق کی طرف بہہ نکلا۔ 7L75/ایک آخری دفعہ اُس نے آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا۔ اب مَیں پانی میں سے گزر نہ سکا۔ پانی اِتنا گہرا تھا کہ اُس میں سے گزرنے کے لئے تیرنے کی ضرورت تھی۔z4o/اُس نے مزید آدھے کلو میٹر کا فاصلہ ناپا، پھر مجھے دوبارہ پانی میں سے گزرنے کو کہا۔ اب پانی گھٹنوں تک پہنچا۔ جب اُس نے تیسری مرتبہ آدھا کلو میٹر کا فاصلہ ناپ کر مجھے اُس میں سے گزرنے دیا تو پانی کمر تک پہنچا۔03[/ہم پانی کے کنارے کنارے چل پڑے۔ میرے راہنما نے اپنے فیتے کے ساتھ آدھا کلو میٹر کا فاصلہ ناپا۔ پھر اُس نے مجھے پانی میں سے گزرنے کو کہا۔ یہاں پانی ٹخنوں تک پہنچتا تھا۔ lDl?8y/وہ بولا، ”یہ پانی مشرق کی طرف بہہ کر وادیِ یردن میں پہنچتا ہے۔ اُسے پار کر کے وہ بحیرۂ مُردار میں آ جاتا ہے۔ اُس کے اثر سے بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل ہو جائے گا۔7/جب واپس آیا تو مَیں نے دیکھا کہ دریا کے دونوں کناروں پر متعدد درخت لگے ہیں۔76i/اُس نے مجھ سے پوچھا، ”اے آدم زاد، کیا تُو نے غور کیا ہے؟“ پھر وہ مجھے دریا کے کنارے تک واپس لایا۔ J1Jb;?/ صرف بحیرۂ مُردار کے ارد گرد کی دلدلی جگہوں اور جوہڑوں کا پانی نمکین رہے گا، کیونکہ وہ نمک حاصل کرنے کے لئے استعمال ہو گا۔k:Q/ عین جدی سے لے کر عین عجلیم تک اُس کے کناروں پر مچھیرے کھڑے ہوں گے۔ ہر طرف اُن کے جال سوکھنے کے لئے پھیلائے ہوئے نظر آئیں گے۔ دریا میں ہر قسم کی مچھلیاں ہوں گی، اُتنی جتنی بحیرۂ روم میں پائی جاتی ہیں۔Z9// جہاں بھی دریا بہے گا وہاں کے بےشمار جاندار جیتے رہیں گے۔ بہت مچھلیاں ہوں گی، اور دریا بحیرۂ مُردار کا نمکین پانی پینے کے قابل بنائے گا۔ جہاں سے بھی گزرے گا وہاں سب کچھ پھلتا پھولتا رہے گا۔ =7/ پھر رب قادرِ مطلق نے فرمایا، ”مَیں تجھے اُس ملک کی سرحدیں بتاتا ہوں جو بارہ قبیلوں میں تقسیم کرنا ہے۔ یوسف کو دو حصے دینے ہیں، باقی قبیلوں کو ایک ایک حصہ۔b<?/ دریا کے دونوں کناروں پر ہر قسم کے پھل دار درخت اُگیں گے۔ اِن درختوں کے پتے نہ کبھی مُرجھائیں گے، نہ کبھی اُن کا پھل ختم ہو گا۔ وہ ہر مہینے پھل لائیں گے، اِس لئے کہ مقدِس کا پانی اُن کی آب پاشی کرتا رہے گا۔ اُن کا پھل لوگوں کی خوراک بنے گا، اور اُن کے پتے شفا دیں گے۔“ 5(5?Ay/غرض شمالی سرحد بحیرۂ روم سے لے کر حصر عینان تک پہنچتی ہے۔ دمشق اور حمات کی سرحدیں اُس کے شمال میں ہیں۔*@O/وہاں سے وہ بیروتا اور سبریم کے پاس پہنچتی ہے (سبریم ملکِ دمشق اور ملکِ حمات کے درمیان واقع ہے)۔ پھر سرحد حصر عینان شہر تک آگے نکلتی ہے جو حوران کی سرحد پر واقع ہے۔+?Q/شمالی سرحد بحیرۂ روم سے شروع ہو کر مشرق کی طرف حتلون، لبو حمات اور صداد کے پاس سے گزرتی ہے۔#>A/مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی تھی کہ مَیں یہ ملک تمہارے باپ دادا کو عطا کروں گا، اِس لئے تم یہ ملک میراث میں پاؤ گے۔ اب اُسے آپس میں برابر تقسیم کر لو۔ C CDy/مغربی سرحد بحیرۂ روم ہے جو شمال میں لبو حمات کے مقابل ختم ہوتی ہے۔UC%/جنوبی سرحد تمر سے شروع ہو کر جنوب مغرب کی طرف چلتی چلتی مریبہ قادس کے چشموں تک پہنچتی ہے۔ پھر وہ شمال مغرب کی طرف رُخ کر کے مصر کی سرحد یعنی وادیِ مصر کے ساتھ ساتھ بحیرۂ روم تک پہنچتی ہے۔[B1/ملک کی مشرقی سرحد وہاں شروع ہوتی ہے جہاں دمشق کا علاقہ حوران کے پہاڑی علاقے سے ملتا ہے۔ وہاں سے سرحد دریائے یردن کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی جنوب میں بحیرۂ روم کے پاس تمر شہر تک پہنچتی ہے۔ یوں دریائے یردن ملکِ اسرائیل کی مشرقی سرحد اور ملکِ جِلعاد کی مغربی سرحد ہے۔ IT_ju#-7AKU_is} /T /T /T  0T 0T 0T 0T 0T 0T /T /T /T  0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0 T 0 T 0 T 0 T 0 T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0T 0 T 0!T 0"T 0#T T  T  T  T  T  T  T  T   T   T   T   T   T  T  T  T  T  T  T  T  T  U U U U U U U U  U  U  U  U K0a[0ملک کے اِس خاص درمیانی حصے کے جنوب میں باقی قبیلوں کو ایک ایک علاقہ ملے گا۔ ہر علاقے کا ایک سرا ملک کی مشرقی سرحد اور دوسرا سرا بحیرۂ روم ہو گا۔ شمال سے لے کر جنوب تک قبائلی علاقوں کی یہ ترتیب ہو گی: بن یمین، شمعون، اِشکار، زبولون اور جد۔0`[0ملک کے اِس خاص درمیانی حصے کے جنوب میں باقی قبیلوں کو ایک ایک علاقہ ملے گا۔ ہر علاقے کا ایک سرا ملک کی مشرقی سرحد اور دوسرا سرا بحیرۂ روم ہو گا۔ شمال سے لے کر جنوب تک قبائلی علاقوں کی یہ ترتیب ہو گی: بن یمین، شمعون، اِشکار، زبولون اور جد۔ K]c50جد کے قبیلے کی جنوبی سرحد ملک کی سرحد بھی ہے۔ وہ تمر سے جنوب مغرب میں مریبہ قادس کے چشموں تک چلتی ہے، پھر مصر کی سرحد یعنی وادیِ مصر کے ساتھ ساتھ شمال مغرب کا رُخ کر کے بحیرۂ روم تک پہنچتی ہے۔0b[0ملک کے اِس خاص درمیانی حصے کے جنوب میں باقی قبیلوں کو ایک ایک علاقہ ملے گا۔ ہر علاقے کا ایک سرا ملک کی مشرقی سرحد اور دوسرا سرا بحیرۂ روم ہو گا۔ شمال سے لے کر جنوب تک قبائلی علاقوں کی یہ ترتیب ہو گی: بن یمین، شمعون، اِشکار، زبولون اور جد۔ d0رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ یہی تمہارا ملک ہو گا! اُسے اسرائیلی قبیلوں میں تقسیم کرو۔ جو کچھ بھی اُنہیں قرعہ ڈال کر ملے وہ اُن کی موروثی زمین ہو گی۔ Ee0یروشلم شہر کے 12 دروازے ہوں گے۔ فصیل کی چاروں دیواریں سوا دو دو کلو میٹر لمبی ہوں گی۔ ہر دیوار کے تین دروازے ہوں گے، غرض کُل بارہ دروازے ہوں گے۔ ہر ایک کا نام کسی قبیلے کا نام ہو گا۔ چنانچہ شمال میں روبن کا دروازہ، یہوداہ کا دروازہ اور لاوی کا دروازہ ہو گا، مشرق میں یوسف کا دروازہ، بن یمین کا دروازہ اور دان کا دروازہ ہو گا، جنوب میں شمعون کا دروازہ، اِشکار کا دروازہ اور زبولون کا دروازہ ہو گا، اور مغرب میں جد کا دروازہ، آشر کا دروازہ اور نفتالی کا دروازہ ہو گا۔ Ef0یروشلم شہر کے 12 دروازے ہوں گے۔ فصیل کی چاروں دیواریں سوا دو دو کلو میٹر لمبی ہوں گی۔ ہر دیوار کے تین دروازے ہوں گے، غرض کُل بارہ دروازے ہوں گے۔ ہر ایک کا نام کسی قبیلے کا نام ہو گا۔ چنانچہ شمال میں روبن کا دروازہ، یہوداہ کا دروازہ اور لاوی کا دروازہ ہو گا، مشرق میں یوسف کا دروازہ، بن یمین کا دروازہ اور دان کا دروازہ ہو گا، جنوب میں شمعون کا دروازہ، اِشکار کا دروازہ اور زبولون کا دروازہ ہو گا، اور مغرب میں جد کا دروازہ، آشر کا دروازہ اور نفتالی کا دروازہ ہو گا۔ Eg0 یروشلم شہر کے 12 دروازے ہوں گے۔ فصیل کی چاروں دیواریں سوا دو دو کلو میٹر لمبی ہوں گی۔ ہر دیوار کے تین دروازے ہوں گے، غرض کُل بارہ دروازے ہوں گے۔ ہر ایک کا نام کسی قبیلے کا نام ہو گا۔ چنانچہ شمال میں روبن کا دروازہ، یہوداہ کا دروازہ اور لاوی کا دروازہ ہو گا، مشرق میں یوسف کا دروازہ، بن یمین کا دروازہ اور دان کا دروازہ ہو گا، جنوب میں شمعون کا دروازہ، اِشکار کا دروازہ اور زبولون کا دروازہ ہو گا، اور مغرب میں جد کا دروازہ، آشر کا دروازہ اور نفتالی کا دروازہ ہو گا۔ Eh0!یروشلم شہر کے 12 دروازے ہوں گے۔ فصیل کی چاروں دیواریں سوا دو دو کلو میٹر لمبی ہوں گی۔ ہر دیوار کے تین دروازے ہوں گے، غرض کُل بارہ دروازے ہوں گے۔ ہر ایک کا نام کسی قبیلے کا نام ہو گا۔ چنانچہ شمال میں روبن کا دروازہ، یہوداہ کا دروازہ اور لاوی کا دروازہ ہو گا، مشرق میں یوسف کا دروازہ، بن یمین کا دروازہ اور دان کا دروازہ ہو گا، جنوب میں شمعون کا دروازہ، اِشکار کا دروازہ اور زبولون کا دروازہ ہو گا، اور مغرب میں جد کا دروازہ، آشر کا دروازہ اور نفتالی کا دروازہ ہو گا۔ //j0#فصیل کی پوری لمبائی 9 کلو میٹر ہے۔ تب شہر ’یہاں رب ہے‘ کہلائے گا!“ Ei0"یروشلم شہر کے 12 دروازے ہوں گے۔ فصیل کی چاروں دیواریں سوا دو دو کلو میٹر لمبی ہوں گی۔ ہر دیوار کے تین دروازے ہوں گے، غرض کُل بارہ دروازے ہوں گے۔ ہر ایک کا نام کسی قبیلے کا نام ہو گا۔ چنانچہ شمال میں روبن کا دروازہ، یہوداہ کا دروازہ اور لاوی کا دروازہ ہو گا، مشرق میں یوسف کا دروازہ، بن یمین کا دروازہ اور دان کا دروازہ ہو گا، جنوب میں شمعون کا دروازہ، اِشکار کا دروازہ اور زبولون کا دروازہ ہو گا، اور مغرب میں جد کا دروازہ، آشر کا دروازہ اور نفتالی کا دروازہ ہو گا۔ C +m Sپھر اُس نے اپنے دربار کے اعلیٰ افسر اشپناز کو حکم دیا، ”یہوداہ کے شاہی خاندان اور اونچے طبقے کے خاندانوں کی تفتیش کرو۔ اُن میں سے کچھ ایسے نوجوانوں کو چن کر لے آؤ2l aاُس وقت رب نے یہویقیم اور اللہ کے گھر کا کافی سامان نبوکدنضر کے حوالے کر دیا۔ نبوکدنضر نے یہ چیزیں ملکِ بابل میں لے جا کر اپنے دیوتا کے مندر کے خزانے میں محفوظ کر دیں۔8k oشاہِ یہوداہ یہویقیم کی سلطنت کے تیسرے سال میں شاہِ بابل نبوکدنضر نے یروشلم آ کر اُس کا محاصرہ کیا۔ Ep جب اِن نوجوانوں کو چنا گیا تو چار آدمی اُن میں شامل تھے جن کے نام دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ تھے۔o +بادشاہ نے مقرر کیا کہ روزانہ اُنہیں شاہی باورچی خانے سے کتنا کھانا اور مَے ملنی ہے۔ تین سال کی تربیت کے بعد اُنہیں بادشاہ کی خدمت کے لئے حاضر ہونا تھا۔On جو بےعیب، خوب صورت، حکمت کے ہر لحاظ سے سمجھ دار، تعلیم یافتہ اور سمجھنے میں تیز ہوں۔ غرض یہ آدمی شاہی محل میں خدمت کرنے کے قابل ہوں۔ اُنہیں بابل کی زبان لکھنے اور بولنے کی تعلیم دو۔“ Ks  اللہ نے پہلے سے اِس افسر کا دل نرم کر دیا تھا، اِس لئے وہ دانیال کا خاص لحاظ کرتا اور اُس پر مہربانی کرتا تھا۔Hr  لیکن دانیال نے مصمم ارادہ کر لیا کہ مَیں اپنے آپ کو شاہی کھانا کھانے اور شاہی مَے پینے سے ناپاک نہیں کروں گا۔ اُس نے دربار کے اعلیٰ افسر سے اِن چیزوں سے پرہیز کرنے کی اجازت مانگی۔wq kدربار کے اعلیٰ افسر نے اُن کے نئے نام رکھے۔ دانیال بیل طَشَضَر میں بدل گیا، حننیاہ سدرک میں، میسائیل میسک میں اور عزریاہ عبدنجو میں۔ PkEv  ”ذرا دس دن تک اپنے خادموں کو آزمائیں۔ اِتنے میں ہمیں کھانے کے لئے صرف ساگ پات اور پینے کے لئے پانی دیجئے۔`u = تب دانیال نے اُس نگران سے بات کی جسے دربار کے اعلیٰ افسر نے دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ پر مقرر کیا تھا۔ وہ بولا،+t S لیکن دانیال کی درخواست سن کر اُس نے جواب دیا، ”مجھے اپنے آقا بادشاہ سے ڈر ہے۔ اُن ہی نے متعین کیا کہ تمہیں کیا کیا کھانا اور پینا ہے۔ اگر اُنہیں پتا چلے کہ تم دوسرے نوجوانوں کی نسبت دُبلے پتلے اور کمزور لگے تو وہ میرا سر قلم کریں گے۔“ j1!j2z aتب نگران اُن کے لئے مقررہ شاہی کھانے اور مَے کا انتظام بند کر کے اُنہیں صرف ساگ پات کھلانے لگا۔ y دس دن کے بعد کیا دیکھتا ہے کہ دانیال اور اُس کے تین دوست شاہی کھانا کھانے والے دیگر نوجوانوں کی نسبت کہیں زیادہ صحت مند اور موٹے تازے لگ رہے ہیں۔x نگران مان گیا۔ دس دن تک وہ اُنہیں ساگ پات کھلا کر اور پانی پلا کر آزماتا رہا۔4w e اِس کے بعد ہماری صورت کا مقابلہ اُن دیگر نوجوانوں کے ساتھ کریں جو شاہی کھانا کھاتے ہیں۔ پھر اِس کے مدِ نظر فیصلہ کریں کہ آئندہ آپ اپنے خادموں کو اجازت دیں گے کہ نہیں۔“ Q _Q } جب بادشاہ نے اُن سے گفتگو کی تو معلوم ہوا کہ دانیال، حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ دوسروں پر سبقت رکھتے ہیں۔ چنانچہ چاروں بادشاہ کے ملازم بن گئے۔%| Gمقررہ تین سال کے بعد دربار کے اعلیٰ افسر نے تمام نوجوانوں کو نبوکدنضر کے سامنے پیش کیا۔r{ aاللہ نے اِن چار آدمیوں کو ادب اور حکمت کے ہر شعبے میں علم اور سمجھ عطا کی۔ نیز، دانیال ہر قسم کی رویا اور خواب کی تعبیر کر سکتا تھا۔ z&ezfGاُس نے حکم دیا کہ تمام قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر، افسوں گر اور نجومی میرے پاس آ کر خواب کا مطلب بتائیں۔ جب وہ حاضر ہوئے< uاپنی حکومت کے دوسرے سال میں نبوکدنضر نے خواب دیکھا۔ خواب اِتنا ہول ناک تھا کہ وہ گھبرا کر جاگ اُٹھا۔ {دانیال خورس کی حکومت کے پہلے سال تک شاہی دربار میں خدمت کرتا رہا۔ R~ !جب بھی کسی معاملے میں خاص حکمت اور سمجھ درکار ہوتی تو بادشاہ نے دیکھا کہ یہ چار نوجوان مشورہ دینے میں پوری سلطنت کے تمام قسمت کا حال بتانے والوں اور جادوگروں سے دس گُنا زیادہ قابل ہیں۔ +F1لیکن بادشاہ بولا، ”نہیں، تم ہی مجھے وہ کچھ بتاؤ اور اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا۔ اگر تم یہ نہ کر سکو تو مَیں حکم دوں گا کہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور تمہارے گھر کچرے کے ڈھیر ہو جائیں۔ یہ میرا مصمم ارادہ ہے۔`;نجومیوں نے اَرامی زبان میں جواب دیا، ”بادشاہ سلامت اپنے خادموں کے سامنے یہ خواب بیان کریں تو ہم اُس کی تعبیر کریں گے۔“Pتو بادشاہ بولا، ”مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جو مجھے بہت پریشان کر رہا ہے۔ اب مَیں اُس کا مطلب جاننا چاہتا ہوں۔“ hkQبادشاہ نے جواب دیا، ”مجھے صاف پتا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو! تم صرف ٹال مٹول کر رہے ہو، کیونکہ تم سمجھ گئے ہو کہ میرا ارادہ پکا ہے۔Oایک بار پھر اُنہوں نے منت کی، ”بادشاہ اپنے خادموں کے سامنے اپنا خواب بتائیں تو ہم ضرور اُس کی تعبیر کریں گے۔“!لیکن اگر تم مجھے وہ کچھ بتا کر اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا تو مَیں تمہیں اچھے تحفے اور انعام دوں گا، نیز تمہاری خاص عزت کروں گا۔ اب شروع کرو! مجھے وہ کچھ بتاؤ اور اُس کی تعبیر کرو جو مَیں نے خواب میں دیکھا۔“ 1 9 نجومیوں نے اعتراض کیا، ”دنیا میں کوئی بھی انسان وہ کچھ نہیں کر پاتا جو بادشاہ مانگتے ہیں۔ یہ کبھی ہوا بھی نہیں کہ کسی بادشاہ نے ایسی بات کسی قسمت کا حال بتانے والے، جادوگر یا نجومی سے طلب کی، خواہ بادشاہ کتنا عظیم کیوں نہ تھا۔J اگر تم مجھے خواب نہ بتاؤ تو تم سب کو ایک ہی سزا دی جائے گی۔ کیونکہ تم سب جھوٹ اور غلط باتیں پیش کرنے پر متفق ہو گئے ہو، یہ اُمید رکھتے ہوئے کہ حالات کسی وقت بدل جائیں گے۔ مجھے خواب بتاؤ تو مجھے پتا چل جائے گا کہ تم مجھے اُس کی صحیح تعبیر پیش کر سکتے ہو۔“ ?':?v gشاہی محافظوں کا افسر بنام اریوک ابھی دانش مندوں کو مار ڈالنے کے لئے روانہ ہوا کہ دانیال بڑی حکمت اور موقع شناسی سے اُس سے مخاطب ہوا۔h K فرمان صادر ہوا کہ دانش مندوں کو مار ڈالنا ہے۔ چنانچہ دانیال اور اُس کے دوستوں کو بھی تلاش کیا گیا تاکہ اُنہیں سزائے موت دیں۔H   یہ سن کر بادشاہ آگ بگولا ہو گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے حکم دیا کہ بابل کے تمام دانش مندوں کو سزائے موت دی جائے۔   جس چیز کا تقاضا بادشاہ کرتے ہیں وہ حد سے زیادہ مشکل ہے۔ صرف دیوتا ہی یہ بات بادشاہ پر ظاہر کر سکتے ہیں، لیکن وہ تو انسان کے درمیان رہتے نہیں۔“ 2F وہ بولا، ”آسمان کے خدا سے التجا کریں کہ وہ مجھ پر رحم کرے۔ منت کریں کہ وہ میرے لئے بھید کھولے تاکہ ہم دیگر دانش مندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہو جائیں۔“0[پھر وہ اپنے گھر واپس گیا اور اپنے دوستوں حننیاہ، میسائیل اور عزریاہ کو تمام صورتِ حال سنائی۔gIدانیال فوراً بادشاہ کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کی، ”ذرا مجھے کچھ مہلت دیجئے تاکہ مَیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر کر سکوں۔“I اُس نے افسر سے پوچھا، ”بادشاہ نے اِتنا سخت فرمان کیوں جاری کیا؟“ اریوک نے دانیال کو سارا معاملہ بیان کیا۔ 9~nWوہی گہری اور پوشیدہ باتیں ظاہر کرتا ہے۔ جو کچھ اندھیرے میں چھپا رہتا ہے اُس کا علم وہ رکھتا ہے، کیونکہ وہ روشنی سے گھرا رہتا ہے۔/Yوہی اوقات اور زمانے بدلنے دیتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو تخت پر بٹھا دیتا اور اُنہیں تخت پر سے اُتار دیتا ہے۔ وہی دانش مندوں کو دانائی اور سمجھ داروں کو سمجھ عطا کرتا ہے۔”اللہ کے نام کی تمجید ازل سے ابد تک ہو۔ وہی حکمت اور قوت کا مالک ہے۔Bرات کے وقت دانیال نے رویا دیکھی جس میں اُس کے لئے بھید کھولا گیا۔ تب اُس نے آسمان کے خدا کی حمد و ثنا کی،  پھر دانیال اریوک کے پاس گیا جسے بادشاہ نے بابل کے دانش مندوں کو سزائے موت دینے کی ذمہ داری دی تھی۔ اُس نے اُس سے درخواست کی، ”بابل کے دانش مندوں کو موت کے گھاٹ نہ اُتاریں، کیونکہ مَیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر کر سکتا ہوں۔ مجھے بادشاہ کے حضور پہنچا دیں تو مَیں اُنہیں سب کچھ بتا دوں گا۔“Y-اے میرے باپ دادا کے خدا، مَیں تیری حمد و ثنا کرتا ہوں! تُو نے مجھے حکمت اور طاقت عطا کی ہے۔ جو بات ہم نے تجھ سے مانگی وہ تُو نے ہم پر ظاہر کی، کیونکہ تُو نے ہم پر بادشاہ کا خواب ظاہر کیا ہے۔“ 'دانیال نے جواب دیا، ”جو بھید بادشاہ جاننا چاہتے ہیں اُسے کھولنے کی کنجی کسی بھی دانش مند، جادوگر، قسمت کا حال بتانے والے یا غیب دان کے پاس نہیں ہوتی۔%تب نبوکدنضر نے دانیال سے جو بیل طَشَضَر کہلاتا تھا پوچھا، ”کیا تم مجھے وہ کچھ بتا سکتے ہو جو مَیں نے خواب میں دیکھا؟ کیا تم اُس کی تعبیر کر سکتے ہو؟“/یہ سن کر اریوک بھاگ کر دانیال کو بادشاہ کے حضور لے گیا۔ وہ بولا، ”مجھے یہوداہ کے جلاوطنوں میں سے ایک آدمی مل گیا جو بادشاہ کو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔“ ZZT#اے بادشاہ، جب آپ پلنگ پر لیٹے ہوئے تھے تو آپ کے ذہن میں آنے والے دنوں کے بارے میں خیالات اُبھر آئے۔ تب بھیدوں کو کھولنے والے خدا نے آپ پر ظاہر کیا کہ آنے والے دنوں میں کیا کچھ پیش آئے گا۔H لیکن آسمان پر ایک خدا ہے جو بھیدوں کا مطلب انسان پر ظاہر کر دیتا ہے۔ اُسی نے نبوکدنضر بادشاہ کو دکھایا کہ آنے والے دنوں میں کیا کچھ پیش آئے گا۔ سوتے وقت آپ نے خواب میں رویا دیکھی۔ 5b5! =!اور پنڈلیاں لوہے کی تھیں۔ اُس کے پاؤں کا آدھا حصہ لوہا اور آدھا حصہ پکی ہوئی مٹی تھا۔ سر خالص سونے کا تھا جبکہ سینہ اور بازو چاندی کے، پیٹ اور ران پیتل کی+اے بادشاہ، رویا میں آپ نے اپنے سامنے ایک بڑا اور لمبا تڑنگا مجسمہ دیکھا جو تیزی سے چمک رہا تھا۔ شکل و صورت ایسی تھی کہ انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے تھے۔|sاِس بھید کا مطلب مجھ پر ظاہر ہوا ہے، لیکن اِس لئے نہیں کہ مجھے دیگر تمام دانش مندوں سے زیادہ حکمت حاصل ہے بلکہ اِس لئے کہ آپ کو بھید کا مطلب معلوم ہو جائے اور آپ سمجھ سکیں کہ آپ کے ذہن میں کیا کچھ اُبھر آیا ہے۔ nn!"=#نتیجے میں پورا مجسمہ پاش پاش ہو گیا۔ جتنا بھی لوہا، مٹی، پیتل، چاندی اور سونا تھا وہ اُس بھوسے کی مانند بن گیا جو گاہتے وقت باقی رہ جاتا ہے۔ ہَوا نے سب کچھ یوں اُڑا دیا کہ اِن چیزوں کا نام و نشان تک نہ رہا۔ لیکن جس پتھر نے مجسمے کو گرا دیا وہ زبردست پہاڑ بن کر اِتنا بڑھ گیا کہ پوری دنیا اُس سے بھر گئی۔g!I"آپ اِس منظر پر غور ہی کر رہے تھے کہ اچانک کسی پہاڑی ڈھلان سے پتھر کا بڑا ٹکڑا الگ ہوا۔ یہ بغیر کسی انسانی ہاتھ کے ہوا۔ پتھر دھڑام سے مجسمے کے لوہے اور مٹی کے پاؤں پر گر کر دونوں کو چُور چُور کر دیا۔ &7'آپ کے بعد ایک اَور سلطنت قائم ہو جائے گی، لیکن اُس کی طاقت آپ کی سلطنت سے کم ہو گی۔ پھر پیتل کی ایک تیسری سلطنت وجود میں آئے گی جو پوری دنیا پر حکومت کرے گی۔%5&اُس نے انسان کو جنگلی جانوروں اور پرندوں سمیت آپ ہی کے حوالے کر دیا ہے۔ جہاں بھی وہ بستے ہیں اُس نے آپ کو ہی اُن پرمقرر کیا ہے۔ آپ ہی مذکورہ سونے کا سر ہیں۔!$=%اے بادشاہ، آپ شہنشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت، قوت، طاقت اور عزت سے نوازا ہے۔z#o$یہی بادشاہ کا خواب تھا۔ اب ہم بادشاہ کو خواب کا مطلب بتاتے ہیں۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U U  U !U "U! #U" $U# %U$ &U% 'U& (U' )U( *U) +U* ,U+ -U, .U- /U. 0U/ 1U0  U1 U2 U3 U4 U5 U6 U7 U8  U9  U:  U;  U<  U= U> U? U@ UA UB UC UD UE UF UG UH UI UJ UK UL UM UN  UO UP UQ D=Dt)c*خواب میں پاؤں کی اُنگلیوں میں کچھ لوہا بھی تھا اور کچھ مٹی بھی۔ اِس کا مطلب ہے، چوتھی سلطنت کا ایک حصہ طاقت ور اور دوسرا نازک ہو گا۔+(Q)آپ نے دیکھا کہ مجسمے کے پاؤں اور اُنگلیوں میں کچھ لوہا اور کچھ پکی ہوئی مٹی تھی۔ اِس کا مطلب ہے، اِس سلطنت کے دو الگ حصے ہوں گے۔ لیکن جس طرح خواب میں مٹی کے ساتھ لوہا ملایا گیا تھا اُسی طرح چوتھی سلطنت میں لوہے کی کچھ نہ کچھ طاقت ہو گی۔'(آخر میں ایک چوتھی سلطنت آئے گی جو لوہے جیسی طاقت ور ہو گی۔ جس طرح لوہا سب کچھ توڑ کر پاش پاش کر دیتا ہے اُسی طرح وہ دیگر سب کو توڑ کر پاش پاش کرے گی۔ "+?,جب یہ بادشاہ حکومت کریں گے، اُن ہی دنوں میں آسمان کا خدا ایک بادشاہی قائم کرے گا جو نہ کبھی تباہ ہو گی، نہ کسی دوسری قوم کے ہاتھ میں آئے گی۔ یہ بادشاہی اِن دیگر تمام سلطنتوں کو پاش پاش کر کے ختم کرے گی، لیکن خود ابد تک قائم رہے گی۔z*o+لوہے اور مٹی کی ملاوٹ کا مطلب ہے کہ گو لوگ آپس میں شادی کرنے سے ایک دوسرے کے ساتھ متحد ہونے کی کوشش کریں گے توبھی وہ ایک دوسرے سے پیوست نہیں رہیں گے، بالکل اُسی طرح جس طرح لوہا مٹی کے ساتھ پیوست نہیں رہ سکتا۔ l-S.یہ سن کر نبوکدنضر بادشاہ نے اوندھے منہ ہو کر دانیال کو سجدہ کیا اور حکم دیا کہ دانیال کو غلہ اور بخور کی قربانیاں پیش کی جائیں۔t,c-یہی خواب میں اُس پتھر کا مطلب ہے جس نے بغیر کسی انسانی ہاتھ کے پہاڑی ڈھلان سے الگ ہو کر مجسمے کے لوہے، پیتل، مٹی، چاندی اور سونے کو پاش پاش کر دیا۔ اِس طریقے سے عظیم خدا نے بادشاہ پر ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں کیا کچھ پیش آئے گا۔ یہ خواب قابلِ اعتماد اور اُس کی تعبیر صحیح ہے۔“ n0W1اُس کی گزارش پر بادشاہ نے سدرک، میسک اور عبدنجو کو صوبہ بابل کی انتظامیہ پر مقرر کیا۔ دانیال خود شاہی دربار میں حاضر رہتا تھا۔ )/M0نبوکدنضر نے دانیال کو بڑا عُہدہ اور متعدد بیش قیمت تحفے دیئے۔ اُس نے اُسے پورے صوبہ بابل کا گورنر بنا دیا۔ ساتھ ساتھ دانیال بابل کے تمام دانش مندوں پر مقرر ہوا۔.)/دانیال سے اُس نے کہا، ”یقیناً، تمہارا خدا خداؤں کا خدا اور بادشاہوں کا مالک ہے۔ وہ واقعی بھیدوں کو کھولتا ہے، ورنہ تم یہ بھید میرے لئے کھول نہ پاتے۔“ &&K4تو شاہی نقیب نے بلند آواز سے اعلان کیا، ”اے مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے لوگو، سنو! بادشاہ فرماتا ہے،3 چنانچہ سب بُت کی مخصوصیت کے لئے جمع ہو گئے۔ جب سب اُس کے سامنے کھڑے تھےY2-پھر اُس نے تمام صوبے داروں، گورنروں، منتظموں، مشیروں، خزانچیوں، ججوں، مجسٹریٹوں، اور صوبوں کے دیگر تمام بڑے بڑے سرکاری ملازموں کو پیغام بھیجا کہ مجسمے کی مخصوصیت کے لئے آ کر جمع ہو جاؤ۔1 3ایک دن نبوکدنضر نے سونے کا مجسمہ بنوایا۔ اُس کی اونچائی 90 فٹ اور چوڑائی 9 فٹ تھی۔ اُس نے حکم دیا کہ بُت کو صوبہ بابل کے میدان بنام دُورا میں کھڑا کیا جائے۔ ]\R9 وہ بولے، ”بادشاہ سلامت ابد تک جیتے رہیں!|8sاُس وقت کچھ نجومی بادشاہ کے پاس آ کر یہودیوں پر الزام لگانے لگے۔|7sچنانچہ جوں ہی ساز بجنے لگے تو مختلف قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے تمام لوگ منہ کے بل ہو کر نبوکدنضر کے کھڑے کئے گئے بُت کو سجدہ کرنے لگے۔}6uجو بھی سجدہ نہ کرے اُسے فوراً بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘۔“55’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔ 90<[ لیکن کچھ یہودی آدمی ہیں جو آپ کی پروا ہی نہیں کرتے، حالانکہ آپ نے اُنہیں صوبہ بابل کی انتظامیہ پر مقرر کیا تھا۔ یہ آدمی بنام سدرک، میسک اور عبدنجو نہ آپ کے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ سونے کے اُس بُت کی پرستش کرتے ہیں جو آپ نے کھڑا کیا ہے۔“m;U جو بھی سجدہ نہ کرے اُسے بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا‘Q: اے بادشاہ، آپ نے فرمایا، ’جوں ہی نرسنگا، شہنائی، سنطور، سرود، عود، بین اور دیگر تمام ساز بجیں گے تو لازم ہے کہ سب اوندھے منہ ہو کر بادشاہ کے کھڑے کئے گئے اِس سونے کے بُت کو سجدہ کریں۔ MT$?Cمَیں تمہیں ایک آخری موقع دیتا ہوں۔ ساز دوبارہ بجیں گے تو تمہیں منہ کے بل ہو کر میرے بنوائے ہوئے مجسمے کو سجدہ کرنا ہے۔ اگر تم ایسا نہ کرو تو تمہیں سیدھا بھڑکتی بھٹی میں پھینکا جائے گا۔ تب کون سا خدا تمہیں میرے ہاتھ سے بچا سکے گا؟“t>cتو بولا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، کیا یہ صحیح ہے کہ نہ تم میرے دیوتاؤں کی پوجا کرتے، نہ میرے کھڑے کئے گئے مجسمے کی پرستش کرتے ہو؟.=W یہ سن کر نبوکدنضر آپے سے باہر ہو گیا۔ اُس نے سیدھا سدرک، میسک اور عبدنجو کو بُلایا۔ جب پہنچے  :/ Bلیکن اگر وہ ہمیں نہ بھی بچائے توبھی آپ کو معلوم ہو کہ نہ ہم آپ کے دیوتاؤں کی پوجا کریں گے، نہ آپ کے کھڑے کئے گئے سونے کے مجسمے کی پرستش کریں گے۔“Aجس خدا کی خدمت ہم کرتے ہیں وہ ہمیں بچا سکتا ہے، خواہ ہمیں بھڑکتی بھٹی میں کیوں نہ پھینکا جائے۔ اے بادشاہ، وہ ہمیں ضرور آپ کے ہاتھ سے بچائے گا۔A@}سدرک، میسک اور عبدنجو نے جواب دیا، ”اے نبوکدنضر، اِس معاملے میں ہمیں اپنا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔  V2F_چونکہ بادشاہ نے بھٹی کو گرم کرنے پر خاص زور دیا تھا اِس لئے آگ اِتنی تیز ہوئی کہ جو فوجی سدرک، میسک اور عبدنجو کو لے کر بھٹی کے منہ تک چڑھ گئے وہ فوراً نذرِ آتش ہو گئے۔0E[تینوں کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینکا گیا۔ اُن کے چوغے، پاجامے اور ٹوپیاں اُتاری نہ گئیں۔ID پھر اُس نے کہا کہ بہترین فوجیوں میں سے چند ایک سدرک، میسک اور عبدنجو کو باندھ کر بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں۔"C?یہ سن کر نبوکدنضر آگ بگولا ہو گیا۔ سدرک، میسک اور عبدنجو کے سامنے اُس کا چہرہ بگڑ گیا اور اُس نے حکم دیا کہ بھٹی کو معمول کی نسبت سات گُنا زیادہ گرم کیا جائے۔ MJIوہ بولا، ”تو پھر یہ کیا ہے؟ مجھے چار آدمی آگ میں اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ نہ وہ بندھے ہوئے ہیں، نہ اُنہیں نقصان پہنچ رہا ہے۔ چوتھا آدمی دیوتاؤں کا بیٹا سا لگ رہا ہے۔“AH}اچانک نبوکدنضر بادشاہ چونک اُٹھا۔ اُس نے اُچھل کر اپنے مشیروں سے پوچھا، ”ہم نے تو تین آدمیوں کو باندھ کر بھٹی میں پھینکوایا کہ نہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، اے بادشاہ۔“iGMاُن کے قیدی بندھی ہوئی حالت میں شعلہ زن آگ میں گر گئے۔ 33K#صوبے دار، گورنر، منتظم اور شاہی مشیر اُن کے گرد جمع ہوئے تو دیکھا کہ آگ نے اُن کے جسموں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ بالوں میں سے ایک بھی جُھلس نہیں گیا تھا، نہ اُن کے لباس آگ سے متاثر ہوئے تھے۔ آگ اور دھوئیں کی بُو تک نہیں تھی۔/JYنبوکدنضر جلتی ہوئی بھٹی کے منہ کے قریب گیا اور پکارا، ”اے سدرک، میسک اور عبدنجو، اے اللہ تعالیٰ کے بندو، نکل آؤ! اِدھر آؤ۔“ تب سدرک، میسک اور عبدنجو آگ سے نکل آئے۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{,Z-\.]/_1a2c3d4e5f6g7h8j9m:p,Z-\.]/_1a2c3d4e5f6g7h8j9m:p;s}?@AB C DEFGHI J"K&M)N+O-P0Q4R9S<T?UBVFWIXKZM[R\V]Y^\__`aadbfchdlfngphriujyk|l~mnopq rstuvwxy"z&{)|,}0~469=@BEHLOQTVY]acfhk < <_M9چنانچہ میرا حکم سنو! سدرک، میسک اور عبدنجو کے خدا کے خلاف کفر بکنا تمام قوموں، اُمّتوں اور زبانوں کے افراد کے لئے سخت منع ہے۔ جو بھی ایسا کرے اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا اور اُس کے گھر کو کچرے کا ڈھیر بنایا جائے گا۔ کیونکہ کوئی بھی دیوتا اِس طرح نہیں بچا سکتا۔“[L1تب نبوکدنضر بولا، ”سدرک، میسک اور عبدنجو کے خدا کی تمجید ہو جس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر اپنے بندوں کو بچایا۔ اُنہوں نے اُس پر بھروسا رکھ کر بادشاہ کے حکم کی نافرمانی کی۔ اپنے خدا کے سوا کسی اَور کی خدمت یا پرستش کرنے سے پہلے وہ اپنی جان کو دینے کے لئے تیار تھے۔ &kRQمَیں، نبوکدنضر خوشی اور سکون سے اپنے محل میں رہتا تھا۔VQ'اُس کے نشان کتنے عظیم، اُس کے معجزات کتنے زبردست ہیں! اُس کی بادشاہی ابدی ہے، اُس کی سلطنت نسل در نسل قائم رہتی ہے۔FPمَیں نے سب کو اُن الٰہی نشانات اور معجزات سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے میرے لئے کئے ہیں۔wجلد ہی پتا چلا کہ دانیال دوسرے وزیروں اور صوبے داروں پر سبقت رکھتا تھا، کیونکہ وہ غیرمعمولی ذہانت کا مالک تھا۔ نتیجتاً بادشاہ نے اُسے پوری سلطنت پر مقرر کرنے کا ارادہ کیا۔ 0[تب وہ گروہ کی صورت میں بادشاہ کے سامنے حاضر ہوئے اور کہنے لگے، ”دارا بادشاہ ابد تک جیتے رہیں!1]آخرکار وہ آدمی آپس میں کہنے لگے، ”اِس طریقے سے ہمیں دانیال پر الزام لگانے کا موقع نہیں ملے گا۔ لیکن ایک بات ہے جو الزام کا باعث بن سکتی ہے یعنی اُس کے خدا کی شریعت۔“ ~~Z/اے بادشاہ، گزارش ہے کہ آپ یہ فرمان ضرور صادر کریں بلکہ لکھ کر اُس کی تصدیق بھی کریں تاکہ اُسے تبدیل نہ کیا جا سکے۔ تب وہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ بن کر منسوخ نہیں کیا جا سکے گا۔“7سلطنت کے تمام وزیر، گورنر، صوبے دار، مشیر اور منتظم آپس میں مشورہ کر کے متفق ہوئے ہیں کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی چاہئے۔ بادشاہ ایک فرمان صادر کریں کہ جو بھی کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا۔ دھیان دینا چاہئے کہ سب ہی اِس پر عمل کریں۔ hK جوں ہی دانیال اپنے خدا سے دعا اور التجا کر رہا تھا تو اُس کے دشمنوں نے گروہ کی صورت میں گھر میں گھس کر اُسے یہ کرتے ہوئے پایا۔`; جب دانیال کو معلوم ہوا کہ فرمان صادر ہوا ہے تو وہ سیدھا اپنے گھر میں چلا گیا۔ چھت پر ایک کمرا تھا جس کی کھلی کھڑکیوں کا رُخ یروشلم کی طرف تھا۔ اِس کمرے میں دانیال روزانہ تین بار اپنے گھٹنے ٹیک کر دعا اور اپنے خدا کی ستائش کرتا تھا۔ اب بھی اُس نے یہ سلسلہ جاری رکھا۔sa دارا بادشاہ مان گیا۔ اُس نے فرمان لکھوا کر اُس کی تصدیق کی۔ 55N اُنہوں نے کہا، ”اے بادشاہ، دانیال جو یہوداہ کے جلاوطنوں میں سے ہے نہ آپ کی پروا کرتا، نہ اُس فرمان کی جس کی آپ نے لکھ کر تصدیق کی۔ ابھی تک وہ روزانہ تین بار اپنے خدا سے دعا کرتا ہے۔“sa تب وہ بادشاہ کے پاس گئے اور اُسے شاہی فرمان کی یاد دلائی، ”کیا آپ نے فرمان صادر نہیں کیا تھا کہ اگلے 30 دن کے دوران سب کو صرف بادشاہ سے دعا کرنی ہے، اور جو کسی اَور معبود یا انسان سے التجا کرے اُسے شیروں کی ماند میں پھینکا جائے گا؟“ بادشاہ نے جواب دیا، ”جی، یہ فرمان قائم ہے بلکہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کا حصہ ہے جو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔“ AA;"qچنانچہ بادشاہ نے حکم دیا کہ دانیال کو پکڑ کر شیروں کی ماند میں پھینکا جائے۔ ایسا ہی ہوا۔ بادشاہ بولا، ”اے دانیال، جس خدا کی عبادت تم بلاناغہ کرتے آئے ہو وہ تمہیں بچائے۔“j!Oلیکن آخرکار وہ آدمی گروہ کی صورت میں دوبارہ بادشاہ کے حضور آئے اور کہنے لگے، ”بادشاہ کو یاد رہے کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کے مطابق جو بھی فرمان بادشاہ صادر کرے اُسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔“ یہ سن کر بادشاہ کو بڑی دقت محسوس ہوئی۔ پورا دن وہ سوچتا رہا کہ مَیں دانیال کو کس طرح بچاؤں۔ سورج کے غروب ہونے تک وہ اُسے چھڑانے کے لئے کوشاں رہا۔ HlH&9اُس کے قریب پہنچ کر بادشاہ نے غمگین آواز سے پکارا، ”اے زندہ خدا کے بندے دانیال، کیا تمہارے خدا جس کی تم بلاناغہ عبادت کرتے رہے ہو تمہیں شیروں سے بچا سکا؟“l%Sجب پَو پھٹنے لگی تو وہ اُٹھ کر شیروں کی ماند کے پاس گیا۔$اِس کے بعد بادشاہ شاہی محل میں واپس چلا گیا اور پوری رات روزہ رکھے ہوئے گزاری۔ نہ کچھ اُس کا دل بہلانے کے لئے اُس کے پاس لایا گیا، نہ اُسے نیند آئی۔ #پھر ماند کے منہ پر پتھر رکھا گیا، اور بادشاہ نے اپنی مُہر اور اپنے بڑوں کی مُہریں اُس پر لگائیں تاکہ کوئی بھی اُسے کھول کر دانیال کی مدد نہ کرے۔ 1c)Aیہ سن کر بادشاہ آپے میں نہ سمایا۔ اُس نے دانیال کو ماند سے نکالنے کا حکم دیا۔ جب اُسے کھینچ کر نکالا گیا تو معلوم ہوا کہ اُسے کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا۔ یوں اُسے اللہ پر بھروسا رکھنے کا اجر ملا۔k(Qمیرے خدا نے اپنے فرشتے کو بھیج دیا جس نے شیروں کے منہ کو بند کئے رکھا۔ اُنہوں نے مجھے کوئی بھی نقصان نہ پہنچایا، کیونکہ اللہ کے سامنے مَیں بےقصور ہوں۔ بادشاہ سلامت کے خلاف بھی مجھ سے جرم نہیں ہوا۔“['1دانیال نے جواب دیا، ”بادشاہ ابد تک جیتے رہیں! Np,[میرا فرمان سنو! لازم ہے کہ میری سلطنت کی ہر جگہ لوگ دانیال کے خدا کے سامنے تھرتھرائیں اور اُس کا خوف مانیں۔ کیونکہ وہ زندہ خدا اور ابد تک قائم ہے۔ نہ کبھی اُس کی بادشاہی تباہ، نہ اُس کی حکومت ختم ہو گی۔A+}پھر دارا بادشاہ نے سلطنت کی تمام قوموں، اُمّتوں اور اہلِ زبان کو ذیل کا پیغام بھیجا، ”سب کی سلامتی ہو!-*Uلیکن جن آدمیوں نے دانیال پر الزام لگایا تھا اُن کا بُرا انجام ہوا۔ بادشاہ کے حکم پر اُنہیں اُن کے بال بچوں سمیت شیروں کی ماند میں پھینکا گیا۔ ماند کے فرش پر گرنے سے پہلے ہی شیر اُن پر جھپٹ پڑے اور اُنہیں پھاڑ کر اُن کی ہڈیوں کو چبا لیا۔ a]+aE0رات کے وقت مَیں، دانیال نے رویا میں دیکھا کہ آسمان کی چاروں ہوائیں زور سے بڑے سمندر کو متلاطم کر رہی ہیں۔-/ Wشاہِ بابل بیل شَضَر کی حکومت کے پہلے سال میں دانیال نے خواب میں رویا دیکھی۔ جاگ اُٹھنے پر اُس نے وہ کچھ قلم بند کر لیا جو خواب میں دیکھا تھا۔ ذیل میں اِس کا بیان ہے،4.cچنانچہ دانیال کو دارا بادشاہ اور فارس کے بادشاہ خورس کے دورِ حکومت میں بہت کامیابی حاصل ہوئی۔ e-Eوہی بچاتا اور نجات دیتا ہے، وہی آسمان و زمین پر الٰہی نشان اور معجزے دکھاتا ہے۔ اُسی نے دانیال کو شیروں کے قبضے سے بچایا۔“ -$-N4پھر مَیں نے تیسرے جانور کو دیکھا۔ وہ چیتے جیسا تھا، لیکن اُس کے چار سر تھے۔ اُسے حکومت کرنے کا اختیار دیا گیا۔39دوسرا جانور ریچھ جیسا تھا۔ اُس کا ایک پہلو کھڑا کیا گیا تھا، اور وہ اپنے دانتوں میں تین پسلیاں پکڑے ہوئے تھا۔ اسے بتایا گیا، ”اُٹھ، جی بھر کر گوشت کھالے!“]25پہلا جانور شیرببر جیسا تھا، لیکن اُس کے عقاب کے پَر تھے۔ میرے دیکھتے ہی اُس کے پَروں کو نوچ لیا گیا اور اُسے اُٹھا کر انسان کی طرح پچھلے دو پیروں پر کھڑا کیا گیا۔ اُسے انسان کا دل بھی مل گیا۔v1gپھر چار بڑے جانور سمندر سے نکل آئے جو ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| U U  U  U  U  U  U U U U U  U  U  U  U  U U U U U U U U U U U U U U U U  U U U U U U U U  U  U  U  U  U U U U U U U U U U U U U U U U  U U U U U U U U  U  U  U  U  U U U U U U U }}6مَیں سینگوں پر غور ہی کر رہا تھا کہ ایک اَور چھوٹا سا سینگ اُن کے درمیان سے نکل آیا۔ پہلے دس سینگوں میں سے تین کو نوچ لیا گیا تاکہ اُسے جگہ مل جائے۔ چھوٹے سینگ پر انسانی آنکھیں تھیں، اور اُس کا منہ بڑی بڑی باتیں کرتا تھا۔g5Iاِس کے بعد رات کی رویا میں ایک چوتھا جانور نظر آیا جو ڈراؤنا، ہول ناک اور نہایت ہی طاقت ور تھا۔ اپنے لوہے کے بڑے بڑے دانتوں سے وہ سب کچھ کھاتا اور چُور چُور کرتا تھا۔ جو کچھ بچ جاتا اُسے وہ پاؤں تلے روند دیتا تھا۔ یہ جانور دیگر جانوروں سے مختلف تھا۔ اُس کے دس سینگ تھے۔ \}w\9' مَیں نے غور کیا کہ چھوٹا سینگ بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے۔ مَیں دیکھتا رہا تو چوتھے جانور کو قتل کیا گیا۔ اُس کا جسم تباہ ہوا اور بھڑکتی آگ میں پھینکا گیا۔8} اُس کے سامنے سے آگ کی نہر بہہ کر نکل رہی تھی۔ بےشمار ہستیاں اُس کی خدمت کے لئے کھڑی تھیں۔ لوگ عدالت کے لئے بیٹھ گئے، اور کتابیں کھولی گئیں۔~7w مَیں دیکھ ہی رہا تھا کہ تخت لگائے گئے اور قدیم الایام بیٹھ گیا۔ اُس کا لباس برف جیسا سفید اور اُس کے بال خالص اُون کی مانند تھے۔ جس تخت پر وہ بیٹھا تھا وہ آگ کی طرح بھڑک رہا تھا، اور اُس پر شعلہ زن پہئے لگے تھے۔ HAH=مَیں، دانیال سخت پریشان ہوا، کیونکہ رویا سے مجھ پر دہشت چھا گئی تھی۔?<yاُسے سلطنت، عزت اور بادشاہی دی گئی، اور ہر قوم، اُمّت اور زبان کے افراد نے اُس کی پرستش کی۔ اُس کی حکومت ابدی ہے اور کبھی ختم نہیں ہو گی۔ اُس کی بادشاہی کبھی تباہ نہیں ہو گی۔';I رات کی رویا میں مَیں نے یہ بھی دیکھا کہ آسمان کے بادلوں کے ساتھ ساتھ کوئی آ رہا ہے جو ابنِ آدم سا لگ رہا ہے۔ جب قدیم الایام کے قریب پہنچا تو اُس کے حضور لایا گیا۔::o دیگر تین جانوروں کی حکومت اُن سے چھین لی گئی، لیکن اُنہیں کچھ دیر کے لئے زندہ رہنے کی اجازت دی گئی۔ )@Mلیکن اللہ تعالیٰ کے مُقدّسین کو حقیقی بادشاہی ملے گی، وہ بادشاہی جو ابد تک حاصل رہے گی۔“?{”چار بڑے جانور چار سلطنتیں ہیں جو زمین سے نکل کر قائم ہو جائیں گی۔j>Oاِس لئے مَیں وہاں کھڑے کسی کے پاس جا کر اُس سے گزارش کی کہ وہ مجھے اِن تمام باتوں کا مطلب بتائے۔ اُس نے مجھے اِن کا مطلب بتایا، #B{مَیں اُس کے سر کے دس سینگوں اور اُن میں سے نکلے ہوئے چھوٹے سینگ کے بارے میں بھی مزید جاننا چاہتا تھا۔ کیونکہ چھوٹے سینگ کے نکلنے پر دس سینگوں میں سے تین نکل کر گر گئے، اور یہ سینگ بڑھ کر ساتھ والے سینگوں سے کہیں بڑا نظر آیا۔ اُس کی آنکھیں تھیں، اور اُس کا منہ بڑی بڑی باتیں کرتا تھا۔XA+مَیں چوتھے جانور کے بارے میں مزید جاننا چاہتا تھا، اُس جانور کے بارے میں جو دیگر جانوروں سے اِتنا مختلف اور اِتنا ہول ناک تھا۔ کیونکہ اُس کے دانت لوہے اور پنجے پیتل کے تھے، اور وہ سب کچھ کھاتا اور چُور چُور کرتا تھا۔ جو بچ جاتا اُسے وہ پاؤں تلے روند دیتا تھا۔ hslESجس سے مَیں نے رویا کا مطلب پوچھا تھا اُس نے کہا، ”چوتھے جانور سے مراد زمین پر ایک چوتھی بادشاہی ہے جو دیگر تمام بادشاہیوں سے مختلف ہو گی۔ وہ تمام دنیا کو کھا جائے گی، اُسے روند کر چُور چُور کر دے گی۔pD[لیکن پھر قدیم الایام آ پہنچا اور اللہ تعالیٰ کے مُقدّسین کے لئے انصاف قائم کیا۔ پھر وہ وقت آیا جب مُقدّسین کو بادشاہی حاصل ہوئی۔C!رویا میں مَیں نے دیکھا کہ چھوٹے سینگ نے مُقدّسین سے جنگ کر کے اُنہیں شکست دی۔ F(F]H5لیکن پھر لوگ اُس کی عدالت کے لئے بیٹھ جائیں گے۔ اُس کی حکومت اُس سے چھین لی جائے گی، اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔G3وہ اللہ تعالیٰ کے خلاف کفر بکے گا، اور مُقدّسین اُس کے تحت پِستے رہیں گے، یہاں تک کہ وہ عیدوں کے مقررہ اوقات اور شریعت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔ مُقدّسین کو ایک عرصے، دو عرصوں اور آدھے عرصے کے لئے اُس کے حوالے کیا جائے گا۔2F_دس سینگوں سے مراد دس بادشاہ ہیں جو اِس بادشاہی سے نکل آئیں گے۔ اُن کے بعد ایک اَور بادشاہ آئے گا جو گزرے بادشاہوں سے مختلف ہو گا اور تین بادشاہوں کو خاک میں ملا دے گا۔ <<L3رویا میں مَیں صوبہ عیلام کے قلعہ بند شہر سوسہ کی نہر اُولائی کے کنارے پر کھڑا تھا۔ K =بیل شَضَر بادشاہ کے دورِ حکومت کے تیسرے سال میں مَیں، دانیال نے ایک اَور رویا دیکھی۔ Jمجھے مزید کچھ نہیں بتایا گیا۔ مَیں، دانیال اِن باتوں سے بہت پریشان ہوا، اور میرا چہرہ ماند پڑ گیا، لیکن مَیں نے معاملہ اپنے دل میں محفوظ رکھا۔ iIMتب آسمان تلے کی تمام سلطنتوں کی بادشاہت، سلطنت اور عظمت اللہ تعالیٰ کی مُقدّس قوم کے حوالے کر دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کی بادشاہی ابدی ہو گی، اور تمام حکمران اُس کی خدمت کر کے اُس کے تابع رہیں گے۔“ #o#GO مَیں اُس پر غور ہی کر رہا تھا کہ اچانک مغرب سے آتے ہوئے ایک بکرا دکھائی دیا۔ اُس کی آنکھوں کے درمیان زبردست سینگ تھا، اور وہ زمین کو چھوئے بغیر چل رہا تھا۔ پوری دنیا کو عبور کر کےVN'میری نظروں کے سامنے مینڈھا مغرب، شمال اور جنوب کی طرف سینگ مارنے لگا۔ نہ کوئی جانور اُس کا مقابلہ کر سکا، نہ کوئی اُس کے قابو سے بچا سکا۔ جو جی چاہے کرتا تھا اور ہوتے ہوتے بہت بڑا ہو گیا۔1M]جب مَیں نے اپنی نگاہ اُٹھائی تو کنارے پر میرے سامنے ہی ایک مینڈھا کھڑا تھا۔ اُس کے دو بڑے سینگ تھے جن میں سے ایک زیادہ بڑا تھا۔ لیکن وہ دوسرے کے بعد ہی بڑا ہو گیا تھا۔ 44eQEمَیں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے پہلو سے ٹکرا گیا۔ بڑے غصے میں اُس نے اُسے یوں مارا کہ مینڈھے کے دونوں سینگ ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ اِس بےبس حالت میں مینڈھا اُس کا مقابلہ نہ کر سکا۔ بکرے نے اُسے زمین پر پٹخ کر پاؤں تلے کچل دیا۔ کوئی نہیں تھا جو مینڈھے کو بکرے کے قابو سے بچائے۔]P5وہ دو سینگوں والے اُس مینڈھے کے پاس پہنچ گیا جو مَیں نے نہر کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ بڑے طیش میں آ کر وہ اُس پر ٹوٹ پڑا۔ =Tu پھر وہ آسمانی فوج تک بڑھ گیا۔ وہاں اُس نے کچھ فوجیوں اور ستاروں کو زمین پر پھینک کر پاؤں تلے کچل دیا۔S' اُن کے ایک سینگ میں سے ایک اَور سینگ نکل آیا جو ابتدا میں چھوٹا تھا۔ لیکن وہ جنوب، مشرق اور خوب صورت ملک اسرائیل کی طرف بڑھتے بڑھتے بہت طاقت ور ہو گیا۔$RCبکرا نہایت طاقت ور ہو گیا۔ لیکن طاقت کے عروج پر ہی اُس کا بڑا سینگ ٹوٹ گیا، اور اُس کی جگہ مزید چار زبردست سینگ نکل آئے جن کا رُخ آسمان کی چار سمتوں کی طرف تھا۔ tVc اُس کی فوج سے روزانہ کی قربانیوں کی بےحرمتی ہوئی، اور سینگ نے سچائی کو زمین پر پٹخ دیا۔ جو کچھ بھی اُس نے کیا اُس میں وہ کامیاب رہا۔EU وہ بڑھتے بڑھتے آسمانی فوج کے کمانڈر تک بھی پہنچ گیا اور اُسے اُن قربانیوں سے محروم کر دیا جو اُسے روزانہ پیش کی جاتی تھیں۔ ساتھ ساتھ سینگ نے اُس کے مقدِس کے مقام کو تباہ کر دیا۔ ~II~FYمَیں دیکھے ہوئے واقعات کو سمجھنے کی کوشش کر ہی رہا تھا کہ کوئی میرے سامنے کھڑا ہوا جو مرد جیسا لگ رہا تھا۔{Xqدوسرے نے جواب میں مجھے بتایا، ”حالات 2,300 شاموں اور صبحوں تک یوں ہی رہیں گے۔ اِس کے بعد مقدِس کو نئے سرے سے مخصوص و مُقدّس کیا جائے گا۔“2W_ پھر مَیں نے دو مُقدّس ہستیوں کو آپس میں بات کرتے ہوئے سنا۔ ایک نے پوچھا، ”اِس رویا میں پیش کئے گئے حالات کب تک قائم رہیں گے، یعنی جو کچھ روزانہ کی قربانیوں کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ تباہ کن بےحرمتی اور یہ بات کہ مقدِس کو پامال کیا جا رہا ہے؟“ O (WO]وہ بولا، ”مَیں تجھے سمجھا دیتا ہوں کہ اُس آخری زمانے میں کیا کچھ پیش آئے گا جب اللہ کا غضب نازل ہو گا۔ کیونکہ رویا کا تعلق آخری زمانے سے ہے۔L\جب وہ مجھ سے بات کر رہا تھا تو مَیں مدہوش حالت میں منہ کے بل پڑا رہا۔ اب فرشتے نے مجھے چھو کر پاؤں پر کھڑا کیا۔s[aفرشتہ میرے قریب آیا تو مَیں سخت گھبرا کر منہ کے بل گر گیا۔ لیکن وہ بولا، ”اے آدم زاد، جان لے کہ اِس رویا کا تعلق آخری زمانے سے ہے۔“[Z1ساتھ ساتھ مَیں نے نہر اُولائی کی طرف سے کسی شخص کی آواز سنی جس نے کہا، ”اے جبرائیل، اِس آدمی کو رویا کا مطلب بتا دے۔“ [TU[uaeاُن کی حکومت کے آخری ایام میں بےوفاؤں کی بدکرداری عروج تک پہنچ گئی ہو گی۔ اُس وقت ایک گستاخ اور سازش کا ماہر بادشاہ تخت پر بیٹھے گا۔'`Iتُو نے دیکھا کہ یہ سینگ ٹوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار سینگ نکل آئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پہلی بادشاہی سے چار اَور نکل آئیں گی۔ لیکن چاروں کی طاقت پہلی کی نسبت کم ہو گی۔N_لمبے بالوں کا بکرا یونان کا بادشاہ ہے۔ اُس کی آنکھوں کے درمیان لگا بڑا سینگ یونانی شہنشاہی کا پہلا بادشاہ ہے۔'^Iدو سینگوں کے جس مینڈھے کو تُو نے دیکھا وہ مادی اور فارس کے بادشاہوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ >cwاپنی سمجھ اور فریب کے ذریعے وہ کامیاب رہے گا۔ تب وہ متکبر ہو جائے گا۔ جب لوگ اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں گے تو وہ اُنہیں موت کے گھاٹ اُتارے گا۔ آخرکار وہ حکمرانوں کے حکمران کے خلاف بھی اُٹھے گا۔ لیکن وہ پاش پاش ہو جائے گا، البتہ انسانی ہاتھ سے نہیں۔Tb#وہ بہت طاقت ور ہو جائے گا، لیکن یہ اُس کی اپنی طاقت نہیں ہو گی۔ وہ حیرت انگیز بربادی کا باعث بنے گا، اور جو کچھ بھی کرے گا اُس میں کامیاب ہو گا۔ وہ زورآوروں اور مُقدّس قوم کو تباہ کرے گا۔ /tf e دارا بن اخسویرس بابل کے تخت پر بیٹھ گیا تھا۔ اِس مادی بادشاہxekاِس کے بعد مَیں، دانیال نڈھال ہو کر کئی دنوں تک بیمار رہا۔ پھر مَیں اُٹھا اور بادشاہ کی خدمت میں دوبارہ اپنے فرائض ادا کرنے لگا۔ مَیں رویا سے سخت پریشان تھا، اور کوئی نہیں تھا جو مجھے اُس کا مطلب بتا سکے۔ Odاے دانیال، شاموں اور صبحوں کے بارے میں جو رویا تجھ پر ظاہر ہوئی وہ سچی ہے۔ لیکن فی الحال اُسے پوشیدہ رکھ، کیونکہ یہ واقعات ابھی پیش نہیں آئیں گے بلکہ بہت دنوں کے گزر جانے کے بعد ہی۔“ VV?hy چنانچہ مَیں نے رب اپنے خدا کی طرف رجوع کیا تاکہ اپنی دعا اور التجاؤں سے اُس کی مرضی دریافت کروں۔ ساتھ ساتھ مَیں نے روزہ رکھا، ٹاٹ کا لباس اوڑھ لیا اور اپنے سر پر راکھ ڈال لی۔ag= کی حکومت کے پہلے سال میں مَیں، دانیال نے پاک نوشتوں کی تحقیق کی۔ مَیں نے خاص کر اُس پر غور کیا جو رب نے یرمیاہ نبی کی معرفت فرمایا تھا۔ اُس کے مطابق یروشلم کی تباہ شدہ حالت 70 سال تک قائم رہے گی۔ tkc ہم نے نبیوں کی نہیں سنی، حالانکہ تیرے خادم تیرا نام لے کر ہمارے بادشاہوں، بزرگوں، باپ دادا بلکہ ملک کے تمام باشندوں سے مخاطب ہوئے۔.jW لیکن ہم نے گناہ اور بدی کی ہے۔ ہم بےدین اور باغی ہو کر تیرے احکام اور ہدایات سے بھٹک گئے ہیں۔jiO مَیں نے رب اپنے خدا سے دعا کر کے اقرار کیا، ”اے رب، تُو کتنا عظیم اور مہیب خدا ہے! جو بھی تجھے پیار کرتا اور تیرے احکام کے تابع رہتا ہے اُس کے ساتھ تُو اپنا عہد قائم رکھتا اور اُس پر مہربانی کرتا ہے۔ In% لیکن رب ہمارا خدا رحیم ہے اور خوشی سے معاف کرتا ہے، گو ہم اُس سے سرکش ہوئے ہیں۔w )اِس دوران وہ خوب صورت ملک اسرائیل میں بھی گھس آئے گا۔ بہت سے ممالک شکست کھائیں گے، لیکن ادوم اور موآب عمون کے مرکزی حصے سمیت بچ جائیں گے۔=5 (لیکن پھر آخری وقت آئے گا۔ جنوبی بادشاہ جنگ میں اُس سے ٹکرائے گا، تو جواب میں شمالی بادشاہ رتھ، گھڑسوار اور متعدد بحری جہاز لے کر اُس پر ٹوٹ پڑے گا۔ تب وہ بہت سے ملکوں میں گھس آئے گا اور سیلاب کی طرح سب کچھ غرق کر کے آگے بڑھے گا۔ F  "-8CNYdoz *5@KV`kv )3=GQ[fq|  V%  V&  V'  V(  V)  V*  V+  V,  V  V%  V&  V'  V(  V)  V*  V+  V,  V-  V.  V/  V0  V1  V2  V3  V4  V5  !V6  "V7  #V8  $V9  %V:  &V;  'V<  (V=  )V>  *V?  +V@  ,VA  -VB   VC  VD  VE  VF  VG  VH  VI  VJ  VK  VL  VM  VN  VO VP  VQ  VR  VS  VT  VU  VV  VW   VX   VY   VZ  V[ V\ V] V^ V_ V` Va Vb  Vc  Vd  Ve  Vf  Vg Vh Vi Vj "&/"B  -راستے میں وہ سمندر اور خوب صورت مُقدّس پہاڑ کے درمیان اپنے شاہی خیمے لگا لے گا۔ لیکن پھر اُس کا انجام آئے گا، اور کوئی اُس کی مدد نہیں کرے گا۔ rA_ ,لیکن پھر مشرق اور شمال کی طرف سے افواہیں اُسے صدمہ پہنچائیں گی، اور وہ بڑے طیش میں آ کر بہتوں کو تباہ اور ہلاک کرنے کے لئے نکلے گا۔U@% +شمالی بادشاہ مصر کی سونے چاندی اور باقی دولت پر قبضہ کرے گا، اور لبیا اور ایتھوپیا بھی اُس کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔ C#9CqE] جو سمجھ دار ہیں وہ آسمان کی آب و تاب کی مانند چمکیں گے، اور جو بہتوں کو راست راہ پر لائے ہیں وہ ہمیشہ تک ستاروں کی طرح جگمگائیں گے۔eDE تب خاک میں سوئے ہوئے متعدد لوگ جاگ اُٹھیں گے، کچھ ابدی زندگی پانے کے لئے اور کچھ ابدی رُسوائی اور گھن کا نشانہ بننے کے لئے۔XC - اُس وقت فرشتوں کا عظیم سردار میکائیل اُٹھ کھڑا ہو گا، وہ جو تیری قوم کی شفاعت کرتا ہے۔ مصیبت کا ایسا وقت ہو گا کہ قوموں کے پیدا ہونے سے لے کر اُس وقت تک نہیں ہوا ہو گا۔ لیکن ساتھ ساتھ تیری قوم کو نجات ملے گی۔ جس کا بھی نام اللہ کی کتاب میں درج ہے وہ نجات پائے گا۔ H5 کتان سے ملبّس آدمی بہتے ہوئے پانی کے اوپر تھا۔ کناروں پر کھڑے آدمیوں میں سے ایک نے اُس سے پوچھا، ”اِن حیرت انگیز باتوں کی تکمیل تک مزید کتنی دیر لگے گی؟“DG پھر مَیں، دانیال نے دریا کے پاس دو آدمیوں کو دیکھا۔ ایک اِس کنارے پر کھڑا تھا جبکہ دوسرا دوسرے کنارے پر۔F- لیکن تُو، اے دانیال، اِن باتوں کو چھپائے رکھ! اِس کتاب پر آخری وقت تک مُہر لگا دے! بہت لوگ اِدھر اُدھر گھومتے پھریں گے، اور علم میں اضافہ ہوتا جائے گا۔“ H#HVK' وہ بولا، ”اے دانیال، اب چلا جا! کیونکہ اِن باتوں کو آخری وقت تک چھپائے رکھنا ہے۔ اُس وقت تک اِن پر مُہر لگی رہے گی۔oJY گو مَیں نے اُس کی یہ بات سنی، لیکن وہ میری سمجھ میں نہ آئی۔ چنانچہ مَیں نے پوچھا، ”میرے آقا، اِن تمام باتوں کا کیا انجام ہو گا؟“dIC کتان سے ملبّس آدمی نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے اور ابد تک زندہ خدا کی قَسم کھا کر بولا، ”پہلے ایک عرصہ، پھر دو عرصے، پھر آدھا عرصہ گزرے گا۔ پہلے مُقدّس قوم کی طاقت کو پاش پاش کرنے کا سلسلہ اختتام پر پہنچنا ہے۔ اِس کے بعد ہی یہ تمام باتیں تکمیل تک پہنچیں گی۔“ iOM جہاں تک تیرا تعلق ہے، آخری وقت کی طرف بڑھتا چلا جا! تُو آرام کرے گا اور پھر دنوں کے اختتام پر جی اُٹھ کر اپنی میراث پائے گا۔“ oNY جو صبر کر کے 1,335 دنوں کے اختتام تک قائم رہ سکے وہ مبارک ہے!tMc جس وقت سے روزانہ کی قربانی کا انتظام بند کیا جائے گا اور تباہی کے مکروہ بُت کو مقدِس میں کھڑا کیا جائے گا اُس وقت سے 1,290 دن گزریں گے۔L بہتوں کو آزما کر پاک صاف اور خالص کیا جائے گا۔ لیکن بےدین بےدین ہی رہیں گے۔ کوئی بھی بےدین یہ نہیں سمجھے گا، لیکن سمجھ داروں کو سمجھ آئے گی۔ 'R Kچنانچہ ہوسیع کی جُمر بنت دِبلائم سے شادی ہوئی۔ اُس کا پاؤں بھاری ہوا، اور بیٹا پیدا ہوا۔*Q Qجب رب پہلی بار ہوسیع سے ہم کلام ہوا تو اُس نے حکم دیا، ”جا، زناکار عورت سے شادی کر اور زناکار بچے پیدا کر، کیونکہ ملک رب کی پیروی چھوڑ کر مسلسل زنا کرتا رہتا ہے۔“/P ]ذیل میں رب کا وہ کلام درج ہے جو اُن دنوں میں ہوسیع بن بیری پر نازل ہوا جب عُزیّاہ، یوتام، آخز اور حِزقیاہ یہوداہ کے بادشاہ اور یرُبعام بن یوآس اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ mm U =اِس کے بعد جُمر دوبارہ اُمید سے ہوئی۔ اِس بار بیٹی پیدا ہوئی۔ رب نے ہوسیع سے کہا، ”اِس کا نام لورُحامہ یعنی ’جس پر رحم نہ ہوا ہو‘ رکھنا، کیونکہ آئندہ مَیں اسرائیلیوں پر رحم نہیں کروں گا بلکہ وہ میرے رحم سے سراسر محروم رہیں گے۔{T sاُس دن مَیں میدانِ یزرعیل میں اسرائیل کی کمان کو توڑ ڈالوں گا۔“jS Qتب رب نے ہوسیع سے کہا، ”اُس کا نام یزرعیل رکھنا۔ کیونکہ جلد ہی مَیں یاہو کے خاندان کو یزرعیل میں اُس قتل و غارت کی سزا دوں گا جو اُس سے سرزد ہوئی۔ ساتھ ساتھ مَیں اسرائیلی بادشاہی کو بھی ختم کروں گا۔ rcX C تب رب نے فرمایا، ”اِس کا نام لوعمی یعنی ’میری قوم نہیں‘ رکھنا۔ کیونکہ تم میری قوم نہیں، اور مَیں تمہارا خدا نہیں ہوں گا۔ W لورُحامہ کا دودھ چھڑانے پر جُمر پھر حاملہ ہوئی۔ اِس مرتبہ بیٹا پیدا ہوا۔ V لیکن یہوداہ کے باشندوں پر مَیں رحم کر کے اُنہیں چھٹکارا دوں گا۔ مَیں اُنہیں کمان، تلوار، جنگ کے ہتھیاروں، گھوڑوں یا گھڑسواروں کی معرفت چھٹکارا نہیں دوں گا بلکہ مَیں جو رب اُن کا خدا ہوں خود ہی اُنہیں نجات دوں گا۔“ y][ 7اُس وقت اپنے بھائیوں کا نام ’عمی‘ یعنی ’میری قوم‘ اور اپنی بہنوں کا نام ’رُحامہ‘ یعنی ’جس پر رحم کیا گیا ہو‘ رکھو۔Z   تب یہوداہ اور اسرائیل کے لوگ متحد ہو جائیں گے اور مل کر ایک راہنما مقرر کریں گے۔ پھر وہ ملک میں سے نکل آئیں گے، کیونکہ یزرعیل کا دن عظیم ہو گا! vY i لیکن وہ وقت آئے گا جب اسرائیلی سمندر کی ریت جیسے بےشمار ہوں گے۔ نہ اُن کی پیمائش کی جا سکے گی، نہ اُنہیں گنا جا سکے گا۔ تب جہاں اُن سے کہا گیا کہ ’تم میری قوم نہیں‘ وہاں وہ ’زندہ خدا کے فرزند‘ کہلائیں گے۔ g^}مَیں اُس کے بچوں پر بھی رحم نہیں کروں گا، کیونکہ وہ زناکار بچے ہیں۔H] ورنہ مَیں اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے اُس ننگی حالت میں چھوڑوں گا جس میں وہ پیدا ہوئی۔ مَیں ہونے دوں گا کہ وہ ریگستان اور جُھلستی زمین میں تبدیل ہو جائے، کہ وہ پیاس کے مارے مر جائے۔G\ اپنی ماں اسرائیل پر الزام لگاؤ، ہاں اُس پر الزام لگاؤ! کیونکہ نہ وہ میری بیوی ہے، نہ مَیں اُس کا شوہر ہوں۔ وہ اپنے چہرے سے اور اپنی چھاتیوں کے درمیان سے زناکاری کے نشان دُور کرے، y`mاِس لئے جہاں بھی وہ چلنا چاہے وہاں مَیں اُسے کانٹےدار جھاڑیوں سے روک دوں گا، مَیں ایسی دیوار کھڑی کروں گا کہ اُسے راستے کا پتا نہ چلے۔g_Iاُن کی ماں نے زنا کیا، اُنہیں جنم دینے والی نے شرم ناک حرکتیں کی ہیں۔ وہ بولی، ’مَیں اپنے عاشقوں کے پیچھے بھاگ جاؤں گی۔ آخر میری روٹی، پانی، اُون، کتان، تیل اور پینے کی چیزیں وہی مہیا کرتے ہیں۔‘ KDbلیکن وہ یہ بات جاننے کے لئے تیار نہیں کہ اُسے اللہ ہی کی طرف سے سب کچھ مہیا ہوا ہے۔ مَیں ہی نے اُسے وہ اناج، مَے، تیل اور کثرت کی سونا چاندی دے دی جو لوگوں نے بعل دیوتا کو پیش کی۔0a[وہ اپنے عاشقوں کا پیچھا کرتے کرتے تھک جائے گی اور کبھی اُن تک پہنچے گی نہیں، وہ اُن کا کھوج لگاتی رہے گی لیکن اُنہیں پائے گی نہیں۔ پھر وہ بولے گی، ’مَیں اپنے پہلے شوہر کے پاس واپس جاؤں، کیونکہ اُس وقت میرا حال آج کی نسبت کہیں بہتر تھا۔‘ eeE مَیں اُس کی تمام خوشیاں بند کر دوں گا۔ نہ کوئی عید، نہ نئے چاند کا تہوار، نہ سبت کا دن یا باقی کوئی مقررہ جشن منایا جائے گا۔Hd  اُس کے عاشقوں کے دیکھتے دیکھتے مَیں اُس کے سارے کپڑے اُتاروں گا، اور کوئی اُسے میرے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔@c{ اِس لئے مَیں اپنے اناج اور اپنے انگور کو فصل کی کٹائی سے پہلے پہلے واپس لوں گا۔ جو اُون اور کتان مَیں اُسے دیتا رہا تاکہ اُس کی برہنگی نظر نہ آئے اُسے مَیں اُس سے چھین لوں گا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{qtvy|~ qtvy|~ "%(+-/258:<?BEHKORUX[^`behÁkāoŁqƁtǁwȁ{Ɂ~ʁˁ́΁ ρ ЁсҁӁԁՁ!ց$ׁ'؁+ف.ځ0ہ3܁7݁:ށ>߁ADၭGJねM偭P恭S灭V聭Y遭\ꁭ^끭a쁭d큭gilotwz}   S{ S4hcچنانچہ اب مَیں اُسے منانے کی کوشش کروں گا، اُسے ریگستان میں لے جا کر اُس سے نرمی سے بات کروں گا۔jgO رب فرماتا ہے کہ مَیں اُسے اُن دنوں کی سزا دوں گا جب اُس نے بعل کے بُتوں کو بخور کی قربانیاں پیش کیں۔ اُس وقت وہ اپنے آپ کو بالیوں اور زیورات سے سجا کر اپنے عاشقوں کے پیچھے بھاگ گئی۔ مجھے وہ بھول گئی۔f{ مَیں اُس کے انگور اور انجیر کے باغوں کو تباہ کروں گا، اُن چیزوں کو جن کے بارے میں اُس نے کہا، ’یہ مجھے عاشقوں کی خدمت کرنے کے عوض مل گئی ہیں۔‘ مَیں یہ باغ جنگل بننے دوں گا، اور جنگلی جانور اُن کا پھل کھائیں گے۔ N7kiمَیں بعل دیوتاؤں کے نام تیرے منہ سے نکال دوں گا، اور تُو آئندہ اُن کے ناموں کا ذکر تک نہیں کرے گی۔.jWرب فرماتا ہے، ”اُس دن تُو مجھے پکارتے وقت ’اے میرے بعل‘ نہیں کہے گی بلکہ ’اے میرے خاوند۔‘-iUپھر مَیں اُسے وہاں سے ہو کر اُس کے انگور کے باغ واپس کروں گا اور وادیِ عکور کو اُمید کے دروازے میں بدل دوں گا۔ اُس وقت وہ خوشی سے میرے پیچھے ہو کر وہاں چلے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح جوانی میں کرتی تھی جب میرے پیچھے ہو کر مصر سے نکل آئی۔“ 5i5Noرب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں سنوں گا۔ مَیں آسمان کی سن کر بادل پیدا کروں گا، آسمان زمین کی سن کر بارش برسائے گا،,nSہاں، جو رشتہ مَیں تیرے ساتھ باندھوں گا اُس کی بنیاد وفاداری ہو گی۔ تب تُو رب کو جان لے گی۔“+mQمَیں تیرے ساتھ ابدی رشتہ باندھوں گا، ایسا رشتہ جو راستی، انصاف، فضل اور رحم پر مبنی ہو گا۔lاُس دن مَیں جنگلی جانوروں، پرندوں اور رینگنے والے جانداروں کے ساتھ عہد باندھوں گا تاکہ وہ اسرائیل کو نقصان نہ پہنچائیں۔ کمان اور تلوار کو توڑ کر مَیں جنگ کا خطرہ ملک سے دُور کر دوں گا۔ سب آرام و سکون سے زندگی گزاریں گے۔ !Qqاُس وقت مَیں اپنی خاطر اسرائیل کا بیج ملک میں بو دوں گا۔ ’لورُحامہ‘ پر مَیں رحم کروں گا، اور ’لوعمی‘ سے مَیں کہوں گا، ’تُو میری قوم ہے۔‘ جواب میں وہ بولے گی، ’تُو میرا خدا ہے‘۔“ Zp/زمین اناج، انگور اور زیتون کی سن کر اُنہیں تقویت دے گی، اور یہ چیزیں میدانِ یزرعیل کی سن کر کثرت سے پیدا ہو جائیں گی۔ 8t1مَیں نے اُس سے کہا، ”اب تجھے بڑے عرصے تک میرے ساتھ رہنا ہے۔ اِتنے میں نہ زنا کر، نہ کسی آدمی سے صحبت رکھ۔ مَیں بھی بڑی دیر تک تجھ سے ہم بستر نہیں ہوں گا۔“ sتب مَیں نے چاندی کے 15 سکے اور جَو کے 195 کلو گرام دے کر اُسے واپس خرید لیا۔Cr رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ”جا، اپنی بیوی کو دوبارہ پیار کر، حالانکہ اُس کا عاشق ہے جس سے اُس نے زنا کیا ہے۔ اُسے یوں پیار کر جس طرح رب اسرائیلیوں کو پیار کرتا ہے، حالانکہ اُن کا رُخ دیگر معبودوں کی طرف ہے اور اُنہیں اُن ہی کی انگور کی ٹکیاں پسند ہیں۔“ w اے اسرائیلیو، رب کا کلام سنو! کیونکہ رب کا ملک کے باشندوں سے مقدمہ ہے۔ ”الزام یہ ہے کہ ملک میں نہ وفاداری، نہ مہربانی اور نہ اللہ کا عرفان ہے۔v#اِس کے بعد اسرائیلی واپس آ کر رب اپنے خدا اور داؤد اپنے بادشاہ کو تلاش کریں گے۔ آخری دنوں میں وہ لرزتے ہوئے رب اور اُس کی بھلائی کی طرف رجوع کریں گے۔ +uQاسرائیل کا یہی حال ہو گا۔ بڑی دیر تک نہ اُن کا بادشاہ ہو گا، نہ راہنما، نہ قربانی کا انتظام، نہ یادگار پتھر، نہ امام کا بالاپوش۔ اُن کے پاس بُت تک بھی نہیں ہوں گے۔ >^f{Gاے امام، دن کے وقت تُو ٹھو کر کھا کر گرے گا، اور رات کے وقت نبی گر کر تیرے ساتھ پڑا رہے گا۔ مَیں تیری ماں کو بھی تباہ کروں گا۔Hz لیکن بلاوجہ کسی پر الزام مت لگانا، نہ خواہ مخواہ کسی کی تنبیہ کرو! اے امامو، مَیں تم ہی پر الزام لگاتا ہوں۔[y1اِسی لئے ملک میں کال ہے اور اُس کے تمام باشندے پژمُردہ ہو گئے ہیں۔ جنگلی جانور، پرندے اور مچھلیاں بھی فنا ہو رہی ہیں۔=xuکوسنا، جھوٹ بولنا، چوری اور زنا کرنا عام ہو گیا ہے۔ روز بہ روز قتل و غارت کی نئی خبریں ملتی رہتی ہیں۔ hh2~_میری قوم کے گناہ اُن کی خوراک ہیں، اور وہ اِس لالچ میں رہتے ہیں کہ لوگوں کا قصور مزید بڑھ جائے۔n}Wاماموں کی تعداد جتنی بڑھتی گئی اُتنا ہی وہ میرا گناہ کرتے گئے۔ اُنہوں نے اپنی عزت ایسی چیز کے عوض چھوڑ دی جو رُسوائی کا باعث ہے۔i|Mافسوس، میری قوم اِس لئے تباہ ہو رہی ہے کہ وہ صحیح علم نہیں رکھتی۔ اور کیا عجب جب تُم اماموں نے یہ علم رد کر دیا ہے۔ اب مَیں تمہیں بھی رد کرتا ہوں۔ آئندہ تم امام کی خدمت ادا نہیں کرو گے۔ چونکہ تم اپنے خدا کی شریعت بھول گئے ہو اِس لئے مَیں تمہاری اولاد کو بھی بھول جاؤں گا۔ RR}u زنا کرنے اور نئی اور پرانی مَے پینے سے لوگوں کی عقل جاتی رہتی ہے۔%E کھانا تو وہ کھائیں گے لیکن سیر نہیں ہوں گے۔ زنا بھی کرتے رہیں گے، لیکن بےفائدہ۔ اِس سے اُن کی تعداد نہیں بڑھے گی۔ کیونکہ اُنہوں نے رب کا خیال کرنا چھوڑ دیا ہے۔~w چنانچہ اماموں اور قوم کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے گا۔ دونوں کو مَیں اُن کے چال چلن کی سزا دوں گا، دونوں کو اُن کی حرکتوں کا اجر دوں گا۔ ,S وہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر اپنے جانوروں کو قربان کرتے ہیں اور پہاڑیوں پر چڑھ کر بلوط، سفیدہ یا کسی اَور درخت کے خوش گوار سائے میں بخور کی قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ اِسی لئے تمہاری بیٹیاں عصمت فروش بن گئی ہیں، اور تمہاری بہوئیں زنا کرتی ہیں۔L میری قوم لکڑی سے دریافت کرتی ہے کہ کیا کرنا ہے، اور اُس کی لاٹھی اُسے ہدایت دیتی ہے۔ کیونکہ زناکاری کی روح نے اُنہیں بھٹکا دیا ہے، زنا کرتے کرتے وہ اپنے خدا سے کہیں دُور ہو گئے ہیں۔ k اے اسرائیل، تُو عصمت فروش ہے، لیکن یہوداہ خبردار رہے کہ وہ اِس جرم میں ملوث نہ ہو جائے۔ اسرائیل کے شہروں جِلجال اور بیت آون کی قربان گاہوں کے پاس مت جانا۔ ایسی جگہوں پر رب کا نام لے کر اُس کی حیات کی قَسم کھانا منع ہے۔لیکن مَیں اُنہیں اُن کی عصمت فروشی اور زناکاری کی سزا کیوں دوں جبکہ تم مرد کسبیوں سے صحبت رکھتے اور دیوتاؤں کی خدمت میں عصمت فروشی کرنے والی عورتوں کے ساتھ قربانیاں چڑھاتے ہو؟ ایسی حرکتوں سے ناسمجھ قوم تباہ ہو رہی ہے۔ E$/:EPZep{ *5@KV`kv%0;FQ\gr| Vl Vm Vn Vo Vp Vq  Vr Vs Vt Vl Vm Vn Vo Vp Vq  Vr Vs Vt Vu Vv  Vw Vx Vy Vz V{ V| V} V~  V  V  V  V  V V V V V V V  V V V V V V V V  V  V  V  V  V V V  V V V V V V V V  V  V  V  V V V V V V V V  V  V  V  V  V 1; qآندھی اُنہیں اپنی لپیٹ میں لے کر اُڑا لے جائے گی، اور وہ اپنی قربانیوں کے باعث شرمندہ ہو جائیں گے۔ }یہ لوگ شراب کی محفل سے فارغ ہو کر زناکاری میں لگ جاتے ہیں۔ وہ ناجائز محبت کرتے کرتے کبھی نہیں تھکتے۔ لیکن اِس کا اجر اُن کی اپنی بےعزتی ہے۔X+اسرائیل تو بُتوں کا اتحادی ہے، اُسے چھوڑ دے!Jاسرائیل تو ضدی گائے کی طرح اَڑ گیا ہے۔ تو پھر رب اُنہیں کس طرح سبزہ زار میں بھیڑ کے بچوں کی طرح چَرا سکتا ہے؟ ]N]l Sاُن کی بُری حرکتیں اُنہیں اُن کے خدا کے پاس واپس آنے نہیں دیتیں۔ کیونکہ اُن کے اندر زناکاری کی روح ہے، اور وہ رب کو نہیں جانتے۔H  مَیں تو اسرائیل کو خوب جانتا ہوں، وہ مجھ سے چھپا نہیں رہ سکتا۔ اسرائیل اب عصمت فروش بن گیا ہے، وہ ناپاک ہے۔ {اور شِطّیم میں گڑھا کھدوا لیا ہے۔ خبردار! مَیں تم سب کو سزا دوں گا۔[  3اے امامو، سنو میری بات! اے اسرائیل کے گھرانے، توجہ دے! اے شاہی خاندان، میرے پیغام پر غور کر! تم پر فیصلہ ہے، کیونکہ اپنی بُت پرستی سے تم نے مِصفاہ میں پھندا لگا دیا، تبور پہاڑ پر جال بچھا دیا j'HjY-جِبعہ میں نرسنگا پھونکو، رامہ میں تُرم بجاؤ! بیت آون میں جنگ کے نعرے بلند کرو۔ اے بن یمین، دشمن تیرے پیچھے پڑ گیا ہے!Oاُنہوں نے رب سے بےوفا ہو کر ناجائز اولاد پیدا کی ہے۔ اب نیا چاند اُنہیں اُن کی موروثی زمینوں سمیت ہڑپ کر لے گا۔تب وہ اپنی بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کو لے کر رب کو تلاش کریں گے، لیکن بےفائدہ۔ وہ اُسے پا نہیں سکیں گے، کیونکہ وہ اُنہیں چھوڑ کر چلا گیا ہے۔T#اسرائیل کا تکبر اُس کے خلاف گواہی دیتا ہے، اور وہ اپنے قصور کے باعث گر جائے گا۔ یہوداہ بھی اُس کے ساتھ گر جائے گا۔ |s مَیں اسرائیل کے لئے پیپ اور یہوداہ کے لئے سڑاہٹ کا باعث بنوں گا۔O اسرائیل پر اِس لئے ظلم ہو رہا ہے اور اُس کا حق مارا جا رہا ہے کہ وہ بےمعنی بُتوں کے پیچھے بھاگنے پر تُلا ہوا ہے۔- یہوداہ کے راہنما اُن جیسے بن گئے ہیں جو ناجائز طور پر اپنی زمین کی حدود بڑھا دیتے ہیں۔ جواب میں مَیں اپنا غضب موسلادھار بارش کی طرح اُن پر نازل کروں گا۔ جس دن مَیں سزا دوں گا اُس دن اسرائیل ویران و سنسان ہو جائے گا۔ دھیان دو کہ مَیں نے اسرائیلی قبیلوں کے بارے میں قابلِ اعتماد باتیں بتائی ہیں۔ XBکیونکہ مَیں شیرببر کی طرح اسرائیل پر ٹوٹ پڑوں گا اور جوان شیرببر کی طرح یہوداہ پر جھپٹ پڑوں گا۔ مَیں اُنہیں پھاڑ کر اپنے ساتھ گھسیٹ لے جاؤں گا، اور کوئی اُنہیں نہیں بچائے گا۔#A اسرائیل نے اپنی بیماری دیکھی اور یہوداہ نے اپنے ناسور پر غور کیا۔ تب اسرائیل نے اسور کی طرف رجوع کیا اور اسور کے عظیم بادشاہ کو پیغام بھیج کر اُس سے مدد مانگی۔ لیکن وہ تمہیں شفا نہیں دے سکتا، وہ تمہارے ناسور کا علاج نہیں کر سکتا۔ ^7دو دن کے بعد وہ ہمیں نئے سرے سے زندہ کرے گا اور تیسرے دن ہمیں دوبارہ اُٹھا کھڑا کرے گا تاکہ ہم اُس کے حضور زندگی گزاریں۔) Oاُس وقت وہ کہیں گے، ”آؤ، ہم رب کے پاس واپس چلیں۔ کیونکہ اُسی نے ہمیں پھاڑا، اور وہی ہمیں شفا بھی دے گا۔ اُسی نے ہماری پٹائی کی، اور وہی ہماری مرہم پٹی بھی کرے گا۔Jپھر مَیں اپنے گھر واپس جا کر اُس وقت تک اُن سے دُور رہوں گا جب تک وہ اپنا قصور تسلیم کر کے میرے چہرے کو تلاش نہ کریں۔ کیونکہ جب وہ مصیبت میں پھنس جائیں گے تب ہی مجھے تلاش کریں گے۔“ 8+Q”اے اسرائیل، مَیں تیرے ساتھ کیا کروں؟ اے یہوداہ، مَیں تیرے ساتھ کیا کروں؟ تمہاری محبت صبح کی دُھند جیسی عارضی ہے۔ دھوپ میں اوس کی طرح وہ جلد ہی کافور ہو جاتی ہے۔Cآؤ، ہم اُسے جان لیں، ہم پوری جد و جہد کے ساتھ رب کو جاننے کے لئے کوشاں رہیں۔ وہ ضرور ہم پر ظاہر ہو گا۔ یہ اُتنا یقینی ہے جتنا سورج کا روزانہ طلوع ہونا یقینی ہے۔ جس طرح موسمِ بہار کی تیز بارش زمین کو سیراب کرتی ہے اُسی طرح اللہ بھی ہمارے پاس آئے گا۔“ O5!e اماموں کے جتھے ڈاکوؤں کی مانند بن گئے ہیں۔ کیونکہ وہ سِکم کو پہنچانے والے راستے پر مسافروں کی تاک لگا کر اُنہیں قتل کرتے ہیں۔ ہاں، وہ شرم ناک حرکتوں سے گریز نہیں کرتے۔k Qجِلعاد شہر مجرموں سے بھر گیا ہے، ہر طرف خون کے داغ ہیں۔Z/وہ آدم شہر میں عہد توڑ کر مجھ سے بےوفا ہو گئے۔[1کیونکہ مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں، بھسم ہونے والی قربانیوں کی نسبت مجھے یہ پسند ہے کہ تم اللہ کو جان لو۔yاِسی لئے مَیں نے اپنے نبیوں کی معرفت تمہیں پٹخ دیا، اپنے منہ کے الفاظ سے تمہیں مار ڈالا ہے۔ میرے انصاف کا نور سورج کی طرح ہی طلوع ہوتا ہے۔  l$ اسرائیل کو شفا دینا چاہتا ہوں تو اسرائیل کا قصور اور سامریہ کی بُرائی صاف ظاہر ہو جاتی ہے۔ کیونکہ فریب دینا اُن کا پیشہ ہی بن گیا ہے۔ چور گھروں میں نقب لگاتے جبکہ باہر گلی میں ڈکوؤں کے جتھے لوگوں کو لُوٹ لیتے ہیں۔#1 لیکن یہوداہ پر بھی عدالت کی فصل پکنے والی ہے۔ جب کبھی مَیں اپنی قوم کو بحال کر کے o"Y مَیں نے اسرائیل میں ایسی باتیں دیکھی ہیں جن سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ اسرائیل زنا کرتا ہے، وہ اپنے آپ کو ناپاک کرتا ہے۔ 0 'سب کے سب زناکار ہیں۔ وہ اُس تپتے تنور کی مانند ہیں جو اِتنا گرم ہے کہ نان بائی کو اُسے مزید چھیڑنے کی ضرورت نہیں۔ اگر وہ آٹا گوندھ کر اُس کے خمیر ہونے تک انتظار بھی کرے توبھی تنور اِتنا گرم رہتا ہے کہ روٹی پک جائے گی۔&3اپنی بُرائی سے وہ بادشاہ کو خوش رکھتے ہیں، اُن کے جھوٹ سے بزرگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔*%Oلیکن وہ خیال نہیں کرتے کہ مجھے اُن کی تمام بُری حرکتوں کی یاد رہتی ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ اب وہ اپنے غلط کاموں سے گھرے رہتے ہیں، کہ یہ گناہ ہر وقت مجھے نظر آتے ہیں۔ !B!t+cاسرائیل دیگر اقوام کے ساتھ مل کر ایک ہو گیا ہے۔ اب وہ اُس روٹی کی مانند ہے جو توے پر صرف ایک طرف سے پک گئی ہے، دوسری طرف سے کچی ہی ہے۔`*;سب تنور کی طرح تپتے تپتے اپنے راہنماؤں کو ہڑپ کر لیتے ہیں۔ اُن کے تمام بادشاہ گر جاتے ہیں، اور ایک بھی مجھے نہیں پکارتا۔>)wیہ لوگ قریب آ کر تاک میں بیٹھ جاتے ہیں جبکہ اُن کے دل تنور کی طرح تپتے ہیں۔ پوری رات کو اُن کا غصہ سویا رہتا ہے، لیکن صبح کے وقت وہ بیدار ہو کر شعلہ زن آگ کی طرح دہکنے لگتا ہے۔9(mہمارے بادشاہ کے جشن پر راہنما مَے پی پی کر مست ہو جاتے ہیں، اور وہ کفر بکنے والوں سے ہاتھ ملاتا ہے۔ ))p.[ اسرائیل ناسمجھ کبوتر کی مانند ہے جسے آسانی سے ورغلایا جا سکتا ہے۔ پہلے وہ مصر کو مدد کے لئے بُلاتا، پھر اسور کے پاس بھاگ جاتا ہے۔I-  اسرائیل کا تکبر اُس کے خلاف گواہی دیتا ہے۔ توبھی نہ وہ رب اپنے خدا کے پاس واپس آ جاتا، نہ اُسے تلاش کرتا ہے۔, غیرملکی اُس کی طاقت کھا کھا کر اُسے کمزور کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک اُسے پتا نہیں چلا۔ اُس کے بال سفید ہو گئے ہیں، لیکن ابھی تک اُسے معلوم نہیں ہوا۔ ::R0 اُن پر افسوس، کیونکہ وہ مجھ سے بھاگ گئے ہیں۔ اُن پر تباہی آئے، کیونکہ وہ مجھ سے سرکش ہو گئے ہیں۔ مَیں فدیہ دے کر اُنہیں چھڑانا چاہتا تھا، لیکن جواب میں وہ میرے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں۔j/O لیکن جوں ہی وہ کبھی اِدھر کبھی اُدھر دوڑیں گے تو مَیں اُن پر اپنا جال ڈالوں گا، اُنہیں اُڑتے ہوئے پرندوں کی طرح نیچے اُتاروں گا۔ مَیں اُن کی یوں تادیب کروں گا جس طرح اُن کی جماعت کو آگاہ کیا گیا ہے۔ cc31وہ توبہ کر کے واپس آ جاتے ہیں، لیکن میرے پاس نہیں، لہٰذا وہ ڈھیلی کمان جیسے بےکار ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اُن کے راہنما کفر بکنے کے سبب سے تلوار کی زد میں آ کر ہلاک ہو جائیں گے۔ اِس بات کے باعث وہ مصر میں مذاق کا نشانہ بن جائیں گے۔ :2oمَیں ہی نے اُنہیں تربیت دی، مَیں ہی نے اُنہیں تقویت دی، لیکن وہ میرے خلاف بُرے منصوبے باندھتے ہیں۔91mوہ خلوص دلی سے مجھ سے التجا نہیں کرتے۔ وہ بستر پر لیٹے لیٹے ”ہائے ہائے“ کرتے اور غلہ اور انگور کو حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو زخمی کرتے ہیں۔ لیکن مجھ سے وہ دُور رہتے ہیں۔ g[gA7}اُنہوں نے میری مرضی پوچھے بغیر اپنے بادشاہ مقرر کئے، میری منظوری کے بغیر اپنے راہنماؤں کو چن لیا ہے۔ اپنے سونے چاندی سے اپنے لئے بُت بنا کر وہ اپنی تباہی اپنے سر پر لائے ہیں۔)6Mلیکن حقیقت میں اسرائیل نے وہ کچھ مسترد کر دیا ہے جو اچھا ہے۔ چنانچہ دشمن اُس کا تعاقب کرے!25_بےشک وہ مدد کے لئے چیختے چلّاتے ہیں، ’اے ہمارے خدا، ہم تو تجھے جانتے ہیں، ہم تو اسرائیل ہیں۔‘i4 Oنرسنگا بجاؤ! دشمن عقاب کی طرح رب کے گھر پر جھپٹا مارنے کو ہے۔ کیونکہ لوگوں نے میرے عہد کو توڑ کر میری شریعت کی خلاف ورزی کی ہے۔ ~~n:Wوہ ہَوا کا بیج بو رہے ہیں اور آندھی کی فصل کاٹیں گے۔ اناج کی فصل تیار ہے، لیکن بالیاں کہیں نظر نہیں آتیں۔ اِس سے آٹا ملنے کا امکان ہی نہیں۔ اور اگر تھوڑا بہت گندم ملے بھی تو غیرملکی اُسے ہڑپ کر لیں گے۔b9?اے اسرائیل، جس بچھڑے کی پوجا تُو کرتا ہے اُسے دست کار ہی نے بنایا ہے۔ سامریہ کا بچھڑا خدا نہیں ہے بلکہ پاش پاش ہو جائے گا۔#8Aاے سامریہ، مَیں نے تیرے بچھڑے کو رد کر دیا ہے! میرا غضب تیرے باشندوں پر نازل ہونے والا ہے، کیونکہ وہ پاک صاف ہو جانے کے قابل ہی نہیں! یہ حالت کب تک جاری رہے گی؟ KBC#KS>! گو اسرائیل نے گناہوں کو دُور کرنے کے لئے متعدد قربان گاہیں تعمیر کیں، لیکن وہ اُس کے لئے گناہ کا باعث بن گئی ہیں۔=1 لیکن خواہ وہ دیگر قوموں میں کتنے تحفے کیوں نہ تقسیم کریں اب مَیں اُنہیں سزا دینے کے لئے جمع کروں گا۔ جلد ہی وہ شہنشاہ کے بوجھ تلے پیچ و تاب کھانے لگیں گے۔z<o کیونکہ اُس کے لوگ اسور کے پاس چلے گئے ہیں۔ جنگلی گدھا تو اکیلا رہتا ہے، لیکن اسرائیل اپنے عاشق کو تحفے دے کر خوش رکھنے پر تُلا رہتا ہے۔9;mہاں، تمام اسرائیل کو ہڑپ کر لیا گیا ہے۔ اب وہ قوموں میں ایسا برتن بن گیا ہے جو کوئی پسند نہیں کرتا۔ ZZBAاسرائیل نے اپنے خالق کو بھول کر بڑے محل بنا لئے ہیں، اور یہوداہ نے متعدد شہروں کو قلعہ بند بنا لیا ہے۔ لیکن مَیں اُن کے شہروں پر آگ نازل کر کے اُن کے محلوں کو بھسم کر دوں گا۔“ ;@q گو وہ مجھے قربانیاں پیش کر کے اُن کا گوشت کھاتے ہیں، لیکن مَیں، رب اِن سے خوش نہیں ہوتا بلکہ اُن کے گناہوں کو یاد کر کے اُنہیں سزا دوں گا۔ تب اُنہیں دوبارہ مصر جانا پڑے گا۔?/ خواہ مَیں اپنے احکام کو اسرائیلیوں کے لئے ہزاروں دفعہ کیوں نہ قلم بند کرتا، توبھی فرق نہ پڑتا، وہ سمجھتے کہ یہ احکام اجنبی ہیں، یہ ہم پر لاگو نہیں ہوتے۔ loSD! اسرائیلی رب کے ملک میں نہیں رہیں گے بلکہ اُنہیں مصر واپس جانا پڑے گا، اُنہیں اسور میں ناپاک چیزیں کھانی پڑیں گی۔xCk اِس لئے آئندہ گندم گاہنے اور انگور کا رس نکالنے کی جگہیں اُنہیں خوراک مہیا نہیں کریں گی، اور انگور کی فصل اُنہیں رس مہیا نہیں کرے گی۔B  اے اسرائیل، خوشی نہ منا، دیگر اقوام کی طرح شادیانہ مت بجا۔ کیونکہ تُو زنا کرتے کرتے اپنے خدا سے دُور ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں بھی لوگ گندم گاہتے ہیں وہاں تُو جا کر اپنی عصمت فروشی کے پیسے جمع کرتا ہے، یہی کچھ تجھے پیارا ہے۔ |A|@G{ جو تباہ شدہ ملک سے نکلیں گے اُنہیں مصر اکٹھا کرے گا، اُنہیں میمفِس دفنائے گا۔ خود رَو پودے اُن کی قیمتی چاندی پر قبضہ کریں گے، کانٹےدار جھاڑیاں اُن کے گھروں پر چھا جائیں گی۔|Fs اُس وقت تم عیدوں پر کیا کرو گے؟ رب کے تہواروں کو تم کیسے مناؤ گے؟:Eo وہاں وہ رب کو نہ مَے کی اور نہ ذبح کی قربانیاں پیش کر سکیں گے۔ اُن کی روٹی ماتم کرنے والوں کی روٹی جیسی ہو گی یعنی جو بھی اُسے کھائے وہ ناپاک ہو جائے گا۔ ہاں، اُن کا کھانا صرف اُن کی اپنی بھوک مٹانے کے لئے ہو گا، اور وہ رب کے گھر میں نہیں آئے گا۔ =N= J اُن سے نہایت ہی خراب کام سرزد ہوا ہے، ایسا شریر کام جیسا جِبعہ کے باشندوں سے ہوا تھا۔ اللہ اُن کا قصور یاد کر کے اُن کے گناہوں کی مناسب سزا دے گا۔:Io نبی میرے خدا کی طرف سے اسرائیل کا پہرے دار بنایا گیا ہے۔ لیکن جہاں بھی وہ جائے وہاں اُسے پھنسانے کے پھندے لگائے گئے ہیں، بلکہ اُسے اُس کے خدا کے گھر میں بھی ستایا جاتا ہے۔nHW سزا کے دن آ گئے ہیں، حساب کتاب کے دن پہنچ گئے ہیں۔ اسرائیل یہ بات جان لے۔ تم کہتے ہو، ”یہ نبی احمق ہے، روح کا یہ بندہ پاگل ہے۔“ کیونکہ جتنا سنگین تمہارا گناہ ہے اُتنے ہی زور سے تم میری مخالفت کرتے ہو۔ !5!M اگر وہ اپنے بچوں کو پروان چڑھنے تک پالیں بھی توبھی مَیں اُنہیں بےاولاد کر دوں گا۔ ایک بھی نہیں رہے گا۔ اُن پر افسوس جب مَیں اُن سے دُور ہو جاؤں گا۔DL اب اسرائیل کی شان و شوکت پرندے کی طرح اُڑ کر غائب ہو جائے گی۔ آئندہ نہ کوئی اُمید سے ہو گی، نہ بچہ جنے گی۔}Ku رب فرماتا ہے، ”جب میرا اسرائیل سے پہلا واسطہ پڑا تو ریگستان میں انگور جیسا لگ رہا تھا۔ تمہارے باپ دادا انجیر کے درخت پر لگے پہلے پکنے والے پھل جیسے نظر آئے۔ لیکن بعل فغور کے پاس پہنچتے ہی اُنہوں نے اپنے آپ کو اُس شرم ناک بُت کے لئے مخصوص کر لیا۔ تب وہ اپنے عاشق جیسے مکروہ ہو گئے۔ E$.9DOZep{ *5@KValw%0;FQ\gr} V V  V V V V V V V V V  V V V V V V V V  V  V  V  V  V V   V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V   V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V   V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V  V   V  V  V  V  V  V  V  V  V jj P رب فرماتا ہے، ”جب اُن کی تمام بےدینی جِلجال میں ظاہر ہوئی تو مَیں نے اُن سے نفرت کی۔ اُن کی بُری حرکتوں کی وجہ سے مَیں اُنہیں اپنے گھر سے نکال دوں گا۔ آئندہ مَیں اُنہیں پیار نہیں کروں گا۔ اُن کے تمام راہنما سرکش ہیں۔6Og اے رب، اُنہیں دے! کیا دے؟ ہونے دے کہ اُن کے بچے پیٹ میں ضائع ہو جائیں، کہ عورتیں دودھ نہ پلا سکیں۔EN پہلے جب مَیں نے اسرائیل پر نظر ڈالی تو وہ صور کی مانند شاندار تھا، اُسے شاداب جگہ پر پودے کی طرح لگایا گیا تھا۔ لیکن اب اُسے اپنی اولاد کو باہر لا کر قاتل کے حوالے کرنا پڑے گا۔“ {{S  اسرائیل انگور کی پھلتی پھولتی بیل تھا جو کافی پھل لاتی رہی۔ لیکن جتنا اُس کا پھل بڑھتا گیا اُتنا ہی وہ بُتوں کے لئے قربان گاہیں بناتا گیا۔ جتنا اُس کا ملک ترقی کرتا گیا اُتنا ہی وہ دیوتاؤں کے مخصوص ستونوں کو سجاتا گیا۔]R5 میرا خدا اُنہیں رد کرے گا، اِس لئے کہ اُنہوں نے اُس کی نہیں سنی۔ چنانچہ اُنہیں دیگر اقوام میں مارے مارے پھرنا پڑے گا۔ Q اسرائیل کو مارا گیا، لوگوں کی جڑ سوکھ گئی ہے، اور وہ پھل نہیں لا سکتے۔ اُن کے بچے پیدا ہو بھی جائیں تو مَیں اُن کی قیمتی اولاد کو مار ڈالوں گا۔“  (VK وہ بڑی باتیں کرتے، جھوٹی قَسمیں کھاتے اور خالی عہد باندھتے ہیں۔ اُن کا انصاف اُن زہریلے خود رَو پودوں کی مانند ہے جو بیج کے لئے تیار شدہ زمین سے پھوٹ نکلتے ہیں۔vUg جلد ہی وہ کہیں گے، ”ہم اِس لئے بادشاہ سے محروم ہیں کہ ہم نے رب کا خوف نہ مانا۔ لیکن اگر بادشاہ ہوتا بھی تو وہ ہمارے لئے کیا کر سکتا؟“qT] لوگ دو دِلے ہیں، اور اب اُنہیں اُن کے قصور کا اجر بھگتنا پڑے گا۔ رب اُن کی قربان گاہوں کو گرا دے گا، اُن کے ستونوں کو مسمار کرے گا۔ eJY! سامریہ نیست و نابود، اُس کا بادشاہ پانی پر تیرتی ہوئی ٹہنی کی طرح بےبس ہو گا۔X' ہاں، بچھڑے کو ملکِ اسور میں لے جا کر شہنشاہ کو خراج کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ اسرائیل کی رُسوائی ہو جائے گی، وہ اپنے منصوبے کے باعث شرمندہ ہو جائے گا۔W' سامریہ کے باشندے پریشان ہیں کہ بیت آون میں بچھڑے کے بُت کے ساتھ کیا کِیا جائے گا۔ اُس کے پرستار اُس پر ماتم کریں گے، اُس کے پجاری اُس کی شان و شوکت یاد کر کے واویلا کریں گے، کیونکہ وہ اُن سے چھن کر پردیس میں لے جایا جائے گا۔ 'p.'\ اب مَیں اپنی مرضی سے اُن کی تادیب کروں گا۔ اقوام اُن کے خلاف جمع ہو جائیں گی جب اُنہیں اُن کے دُگنے قصور کے لئے زنجیروں میں جکڑ لیا جائے گا۔=[u رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیل، جِبعہ کے واقعے سے لے کر آج تک تُو گناہ کرتا آیا ہے، لوگ وہیں کے وہیں رہ گئے ہیں۔ کیا مناسب نہیں کہ جِبعہ میں جنگ اُن پر ٹوٹ پڑے جو اِتنے شریر ہیں؟ Z بیت آون کی وہ اونچی جگہیں تباہ ہو جائیں گی جہاں اسرائیل گناہ کرتا رہا ہے۔ اُن کی قربان گاہوں پر کانٹےدار جھاڑیاں اور اونٹ کٹارے چھا جائیں گے۔ تب لوگ پہاڑوں سے کہیں گے، ”ہمیں چھپا لو!“ اور پہاڑیوں کو ”ہم پر گر پڑو!“ ^ مَیں نے فرمایا، ’انصاف کا بیج بو کر شفقت کی فصل کاٹو۔ جس زمین پر ہل کبھی نہیں چلایا گیا اُس پر ٹھیک طرح ہل چلاؤ! جب تک رب کو تلاش کرنے کا موقع ہے اُسے تلاش کرو، اور جب تک وہ آ کر تم پر انصاف کی بارش نہ برسائے اُسے ڈھونڈو۔‘w]i اسرائیل جوان گائے تھا جسے گندم گاہنے کی تربیت دی گئی تھی اور جو شوق سے یہ کام کرتی تھی۔ تب مَیں نے اُس کے خوب صورت گلے پر جوا رکھ کر اُسے جوت لیا۔ یہوداہ کو ہل کھینچنا اور یعقوب کو زمین پر سہاگہ پھیرنا تھا۔ WkWa اے بیت ایل کے باشندو، تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی کیا جائے گا، کیونکہ تمہاری بدکاری حد سے زیادہ ہے۔ پَو پھٹتے ہی اسرائیل کا بادشاہ نیست ہو جائے گا۔“ X`+ اِس لئے تیری قوم میں جنگ کا شور مچے گا، تیرے تمام قلعے خاک میں ملائے جائیں گے۔ شلمن کے بیت اربیل پر حملے کے سے حالات ہوں گے جس نے اُس شہر کو زمین بوس کر کے ماؤں کو بچوں سمیت زمین پر پٹخ دیا۔3_a لیکن جواب میں تم نے ہل چلا کر بےدینی کا بیج بویا، تم نے بُرائی کی فصل کاٹ کر فریب کا پھل کھایا ہے۔ چونکہ تُو نے اپنی راہ اور اپنے سورماؤں کی بڑی تعداد پر بھروسا رکھا ہے /=0/|ds مَیں نے خود اسرائیل کو چلنے کی تربیت دی، بار بار اُنہیں گود میں اُٹھا کر لئے پھرا۔ لیکن وہ نہ سمجھے کہ مَیں ہی اُنہیں شفا دینے والا ہوں۔c  لیکن بعد میں جتنا ہی مَیں اُنہیں بُلاتا رہا اُتنا ہی وہ مجھ سے دُور ہوتے گئے۔ وہ بعل دیوتاؤں کے لئے جانور چڑھانے، بُتوں کے لئے بخور جلانے لگے۔>b y رب فرماتا ہے، ”اسرائیل ابھی لڑکا تھا جب مَیں نے اُسے پیار کیا، جب مَیں نے اپنے بیٹے کو مصر سے بُلایا۔ Wg) تلوار اُن کے شہروں میں گھوم گھوم کر غیب دانوں کو ہلاک کرے گی اور لوگوں کو اُن کے غلط مشوروں کے سبب سے کھاتی جائے گی۔kfQ کیا اُنہیں ملکِ مصر واپس نہیں جانا پڑے گا؟ بلکہ اسور ہی اُن کا بادشاہ بنے گا، اِس لئے کہ وہ میرے پاس واپس آنے کے لئے تیار نہیں۔?ey مَیں اُنہیں کھینچتا رہا، لیکن ایسے رسّوں سے نہیں جو انسان برداشت نہ کر سکے بلکہ شفقت بھرے رسّوں سے۔ مَیں نے اُن کے گلے پر کا جوا ہلکا کر دیا اور نرمی سے اُنہیں خوراک کھلائی۔ HH5ie اے اسرائیل، مَیں تجھے کس طرح چھوڑ سکتا ہوں؟ مَیں تجھے کس طرح دشمن کے حوالے کر سکتا، کس طرح ادمہ کی طرح دوسروں کے قبضے میں چھوڑ سکتا، کس طرح ضبوئیم کی طرح تباہ کر سکتا ہوں؟ میرا ارادہ سراسر بدل گیا ہے، مَیں تجھ پر شفقت کرنے کے لئے بےچین ہوں۔yhm لیکن میری قوم مجھے ترک کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ جب اُسے اوپر اللہ کی طرف دیکھنے کو کہا جائے تو اُس میں سے کوئی بھی اُس طرف رجوع نہیں کرتا۔ (lK وہ پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے مصر سے آئیں گے، تھرتھراتے کبوتروں کی طرح اسور سے لوٹیں گے۔ پھر مَیں اُنہیں اُن کے گھروں میں بسا دوں گا۔ یہ میرا، رب کا فرمان ہے۔mkU اُس وقت وہ رب کے پیچھے ہی چلیں گے۔ تب وہ شیرببر کی طرح دہاڑے گا۔ اور جب دہاڑے گا تو اُس کے فرزند مغرب سے لرزتے ہوئے واپس آئیں گے۔,>iwM مَیں بار بار نبیوں کی معرفت تم سے ہم کلام ہوا، مَیں نے اُنہیں متعدد رویائیں دکھائیں اور اُن کے ذریعے تمہیں تمثیلیں سنائیں۔“%vE ”لیکن مَیں، رب جو مصر سے تجھے نکالتے وقت آج تک تیرا خدا ہوں مَیں یہ نظرانداز نہیں کروں گا۔ مَیں تجھے دوبارہ خیموں میں بسنے دوں گا۔ یوں ہو گا جس طرح اُن پہلے دنوں میں ہوا جب اسرائیلی میری پرستش کرنے کے لئے ریگستان میں جمع ہوتے تھے۔%uE وہ کہتا ہے، ”مَیں امیر ہو گیا ہوں، مَیں نے کثرت کی دولت پائی ہے۔ کوئی ثابت نہیں کر سکے گا کہ مجھ سے یہ تمام ملکیت حاصل کرنے میں کوئی قصور یا گناہ سرزد ہوا ہے۔“ tz.zW لیکن بعد میں رب نبی کی معرفت اسرائیل کو مصر سے نکال لایا اور نبی کے ذریعے اُس کی گلہ بانی کی۔uye یعقوب کو بھاگ کر ملکِ اَرام میں پناہ لینی پڑی۔ وہاں وہ بیوی ملنے کے لئے ملازم بن گیا، عورت کے باعث اُس نے بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کی۔x  کیا جِلعاد بےدین ہے؟ اُس کے لوگ ناکارہ ہی ہیں! جِلجال میں لوگوں نے سانڈ قربان کئے ہیں، اِس لئے اُن کی قربان گاہیں ملبے کے ڈھیر بن جائیں گی۔ وہ بیج بونے کے لئے تیار شدہ کھیت کے کنارے پر لگے پتھر کے ڈھیر جیسی بنیں گی۔ KK } اب وہ اپنے گناہوں میں بہت اضافہ کر رہے ہیں۔ وہ اپنی چاندی لے کر مہارت سے بُت ڈھال لیتے ہیں۔ پھر دست کاروں کے ہاتھ سے بنے اِن بُتوں کے بارے میں کہا جاتا ہے، ”جو بچھڑے کے بُتوں کو چومنا چاہے وہ کسی انسان کو قربان کرے!“}| w پہلے جب اسرائیل نے بات کی تو لوگ کانپ اُٹھے، کیونکہ ملکِ اسرائیل میں وہ سرفراز تھا۔ لیکن پھر وہ بعل کی بُت پرستی میں ملوث ہو کر ہلاک ہوا۔{9 توبھی اسرائیل نے اُسے بڑا طیش دلایا۔ اب اُنہیں اُن کی قتل و غارت کا اجر بھگتنا پڑے گا۔ اُنہوں نے اپنے آقا کی توہین کی ہے، اور اب وہ اُنہیں مناسب سزا دے گا۔ gM9m وہاں اُنہیں اچھی خوراک ملی۔ لیکن جب وہ جی بھر کر کھا سکے اور سیر ہوئے تو مغرور ہو کر مجھے بھول گئے۔{q ریگستان میں مَیں نے تیری دیکھ بھال کی، وہاں جہاں تپتی گرمی تھی۔% ”لیکن مَیں، رب تجھے مصر سے نکالتے وقت سے لے کر آج تک تیرا خدا ہوں۔ تجھے میرے سوا کسی اَور کو خدا نہیں جاننا ہے۔ میرے سوا اَور کوئی نجات دہندہ نہیں ہے۔~# اِس لئے وہ صبح سویرے کی دُھند جیسے عارضی اور دھوپ میں جلد ہی ختم ہونے والی اوس کی مانند ہوں گے۔ وہ گاہتے وقت گندم سے الگ ہونے والے بھوسے کی مانند ہَوا میں اُڑ جائیں گے، گھر میں سے نکلنے والے دھوئیں کی طرح ضائع ہو جائیں گے۔ 61] اے اسرائیل، تُو اِس لئے تباہ ہو گیا ہے کہ تُو میرے خلاف ہے، اُس کے خلاف جو تیری مدد کر سکتا ہے۔]5 اُس ریچھنی کی طرح جس کے بچوں کو چھین لیا گیا ہو مَیں اُن پر جھپٹا مار کر اُن کی انتڑیوں کو پھاڑ نکالوں گا۔ مَیں اُنہیں شیرببر کی طرح ہڑپ کر لوں گا، اور جنگلی جانور اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔E یہ دیکھ کر مَیں اُن کے لئے شیرببر بن گیا ہوں۔ اب مَیں چیتے کی طرح راستے کے کنارے اُن کی تاک میں بیٹھوں گا۔ Z- دردِ زہ شروع ہو گیا ہے، لیکن وہ ناسمجھ بچہ ہے۔ وہ ماں کے پیٹ سے نکلنا نہیں چاہتا۔3a اسرائیل کا قصور لپیٹ کر گودام میں رکھا گیا ہے، اُس کے گناہ حساب کتاب کے لئے محفوظ رکھے گئے ہیں۔   مَیں نے غصے میں تجھے بادشاہ دے دیا اور غصے میں اُسے تجھ سے چھین بھی لیا۔! اب تیرا بادشاہ کہاں ہے کہ وہ تیرے تمام شہروں میں آ کر تجھے چھٹکارا دے؟ اب تیرے راہنما کدھر ہیں جن سے تُو نے کہا تھا، ’مجھے بادشاہ اور راہنما دے دے۔‘   خواہ وہ اپنے بھائیوں کے درمیان پھلتا پھولتا کیوں نہ ہو توبھی رب کی طرف سے مشرقی لُو اُس پر چلے گی۔ اور جب ریگستان سے آئے گی تو اسرائیل کے کنوئیں اور چشمے خشک ہو جائیں گے۔ ہر خزانہ، ہر قیمتی چیز لُوٹ کا مال بن جائے گی۔d C مَیں فدیہ دے کر اُنہیں پاتال سے کیوں رِہا کروں؟ مَیں اُنہیں موت کی گرفت سے کیوں چھڑاؤں؟ اے موت، تیرے کانٹے کہاں رہے؟ اے پاتال، تیرا ڈنک کہاں رہا؟ اُسے کام میں لا، کیونکہ مَیں ترس نہیں کھاؤں گا۔ vv` ;اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہوئے رب کے پاس واپس آؤ۔ اُس سے کہو، ”ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر کے ہمیں مہربانی سے قبول فرما تاکہ ہم اپنے ہونٹوں سے تیری تعریف کر کے تجھے مناسب قربانی ادا کر سکیں۔.  Yاے اسرائیل، توبہ کر کے رب اپنے خدا کے پاس واپس آ! کیونکہ تیرا قصور تیرے زوال کا سبب بن گیا ہے۔m U سامریہ کے باشندوں کو اُن کے قصور کی سزا بھگتنی پڑے گی، کیونکہ وہ اپنے خدا سے سرکش ہو گئے ہیں۔ دشمن اُنہیں تلوار سے مار کر اُن کے بچوں کو زمین پر پٹخ دے گا اور اُن کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے گا۔“ ]5اسرائیل کے لئے مَیں شبنم کی مانند ہوں گا۔ تب وہ سوسن کی مانند پھول نکالے گا، لبنان کے دیودار کے درخت کی طرح جڑ پکڑے گا، ;تب رب فرمائے گا، ”مَیں اُن کی بےوفائی کے اثرات ختم کر کے اُنہیں شفا دوں گا، ہاں مَیں اُنہیں کھلے دل سے پیار کروں گا، کیونکہ میرا اُن پر غضب ٹھنڈا ہو گیا ہے۔اسور ہمیں نہ بچائے۔ آئندہ نہ ہم گھوڑوں پر سوار ہو جائیں گے، نہ کہیں گے کہ ہمارے ہاتھوں کی چیزیں ہمارا خدا ہیں۔ کیونکہ تُو ہی یتیم پر رحم کرتا ہے۔“ oo9تب اسرائیل کہے گا، ’میرا بُتوں سے کیا واسطہ؟‘ مَیں ہی تیری سن کر تیری دیکھ بھال کروں گا۔ مَیں جونیپر کا سایہ دار درخت ہوں، اور تُو مجھ سے ہی پھل پائے گا۔“+Qلوگ دوبارہ اُس کے سائے میں جا بسیں گے۔ وہاں وہ اناج کی طرح پھلیں پھولیں گے، انگور کے سے پھول نکالیں گے۔ دوسرے اُن کی یوں تعریف کریں گے جس طرح لبنان کی عمدہ مَے کی۔8kاُس کی کونپلیں پھوٹ نکلیں گی، اور شاخیں بن کر پھیلتی جائیں گی۔ اُس کی شان زیتون کے درخت کی مانند ہو گی، اُس کی خوشبو لبنان کے دیودار کے درخت کی خوشبو کی طرح پھیل جائے گی۔ G  !,7ALWbmx'2=HQ[eoy$/:EP[fq|  V  V  V  V   V  V  V  V  W  V  V  V  V   V  V  V  V  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W W W W W W W W  W W  W  W  W  W  W  W  W   W   W   W   W   W!  W"  W#  W$  W%  W&  W'  W(  W) W* W+ W, W- W. W/ W0  W1  W2  W3  W4  W5 W6 W7 W8 W9 W: W; W< W= W> OP 5اپنے بچوں کو اِس کے بارے میں بتاؤ، جو کچھ پیش آیا ہے اُس کی یاد نسل در نسل تازہ رہے۔z qاے بزرگو، سنو! اے ملک کے تمام باشندو، توجہ دو! جو کچھ اِن دنوں میں تمہیں پیش آیا ہے کیا وہ پہلے کبھی تمہیں یا تمہارے باپ دادا کو پیش آیا؟j Sذیل میں رب کا وہ کلام ہے جو یوایل بن فتوایل پر نازل ہوا۔>w کون دانش مند ہے؟ وہ سمجھ لے۔ کون صاحبِ فہم ہے؟ وہ مطلب جان لے۔ کیونکہ رب کی راہیں درست ہیں۔ راست باز اُن پر چلتے رہیں گے، لیکن سرکش اُن پر چلتے وقت ٹھوکر کھا کر گر جائیں گے۔ L KLz qنتیجے میں میرے انگور کی بیلیں تباہ، میرے انجیر کے درخت ضائع ہو گئے ہیں۔ ٹڈیوں نے چھال کو بھی اُتار لیا، اب شاخیں سفید سفید نظر آتی ہیں۔< uٹڈیوں کی زبردست اور اَن گنت قوم میرے ملک پر ٹوٹ پڑی ہے۔ اُن کے شیر کے سے دانت اور شیرنی کا سا جبڑا ہے۔Y /اے نشے میں دُھت لوگو، جاگ اُٹھو اور رو پڑو! اے مَے پینے والو، واویلا کرو! کیونکہ نئی مَے تمہارے منہ سے چھین لی گئی ہے۔ جو کچھ ٹڈی کے لاروے نے چھوڑ دیا اُسے بالغ ٹڈی کھا گئی، جو بالغ ٹڈی چھوڑ گئی اُسے ٹڈی کا بچہ کھا گیا، اور جو ٹڈی کا بچہ چھوڑ گیا اُسے جوان ٹڈی کھا گئی۔ 8\,8o [ اے کاشت کارو، شرم سار ہو جاؤ! اے انگور کے باغ بانو، آہ و بکا کرو! کیونکہ کھیت کی فصل برباد ہو گئی ہے، گندم اور جَو کی فصل ختم ہی ہے۔ } کھیت تباہ ہوئے، زمین جُھلس گئی ہے۔ اناج ختم، انگور ختم، زیتون ختم۔& I رب کے گھر میں غلہ اور مَے کی نذریں بند ہو گئی ہیں۔ امام جو رب کے خادم ہیں ماتم کر رہے ہیں۔ ;آہ و زاری کرو، ٹاٹ سے ملبّس اُس کنواری کی طرح گریہ کرو جس کا منگیتر انتقال کر گیا ہو۔ MpM" 9مُقدّس روزے کا اعلان کرو۔ لوگوں کو خاص اجتماع کے لئے بُلاؤ۔ بزرگوں اور ملک کے تمام باشندوں کو رب اپنے خدا کے گھر میں جمع کر کے بلند آواز سے رب سے التجا کرو۔b! A اے امامو، ٹاٹ کا لباس اوڑھ کر ماتم کرو! اے قربان گاہ کے خادمو، واویلا کرو! اے میرے خدا کے خادمو، آؤ، رات کو بھی ٹاٹ اوڑھ کر گزارو! کیونکہ تمہارے خدا کا گھر غلہ اور مَے کی نذروں سے محروم ہو گیا ہے۔$  E انگور کی بیل سوکھ گئی، انجیر کا درخت مُرجھا گیا ہے۔ انار، کھجور، سیب بلکہ پھل لانے والے تمام درخت پژمُردہ ہو گئے ہیں۔ انسان کی تمام خوشی خاک میں ملائی گئی ہے۔ ?^\?& -ہائے، مویشی کیسی درد ناک آواز نکال رہے ہیں! گائےبَیل پریشانی سے اِدھر اُدھر پھر رہے ہیں، کیونکہ کہیں بھی چراگاہ نہیں ملتی۔ بھیڑبکریوں کو بھی تکلیف ہے۔%% Gڈھیلوں میں چھپے بیج جُھلس گئے ہیں، اِس لئے خالی گودام خستہ حال اور اناج کو محفوظ رکھنے کے مکان ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں۔ اُن کی ضرورت نہیں رہی، کیونکہ غلہ سوکھ گیا ہے۔S$ #کیا ایسا نہیں ہوا کہ ہمارے دیکھتے دیکھتے ہم سے خوراک چھین لی گئی، کہ اللہ کے گھر میں خوشی و شادمانی بند ہو گئی ہے؟# 7اُس دن پر افسوس! کیونکہ رب کا وہ دن قریب ہی ہے جب قادرِ مطلق ہم پر تباہی نازل کرے گا۔ 84B8) کوہِ صیون پر نرسنگا پھونکو، میرے مُقدّس پہاڑ پر جنگ کا نعرہ لگاؤ۔ ملک کے تمام باشندے لرز اُٹھیں، کیونکہ رب کا دن آنے والا ہے بلکہ قریب ہی ہے۔m( Wجنگلی جانور بھی ہانپتے ہانپتے تیرے انتظار میں ہیں، کیونکہ ندیاں سوکھ گئی ہیں، اور کھلے میدان کی چراگاہیں نذرِ آتش ہو گئی ہیں۔ G'  اے رب، مَیں تجھے پکارتا ہوں، کیونکہ کھلے میدان کی چراگاہیں نذرِ آتش ہو گئی ہیں، تمام درخت بھسم ہو گئے ہیں۔ s,دیکھنے میں وہ گھوڑے جیسے لگتے ہیں، فوجی گھوڑوں کی طرح سرپٹ دوڑتے ہیں۔_+9اُس کے آگے آگے آتش سب کچھ بھسم کرتی ہے، اُس کے پیچھے پیچھے جُھلسانے والا شعلہ چلتا ہے۔ جہاں بھی وہ پہنچے وہاں ملک ویران و سنسان ہو جاتا ہے، خواہ وہ باغِ عدن کیوں نہ ہوتا۔ اُس سے کچھ نہیں بچتا۔* ظلمت اور تاریکی کا دن، گھنے بادلوں اور گھپ اندھرے کا دن ہو گا۔ جس طرح پَو پھٹتے ہی روشنی پہاڑوں پر پھیل جاتی ہے اُسی طرح ایک بڑی اور طاقت ور قوم آ رہی ہے، ایسی قوم جیسی نہ ماضی میں کبھی تھی، نہ مستقبل میں کبھی ہو گی۔ |/sوہ سورماؤں کی طرح حملہ کرتے، فوجیوں کی طرح دیواروں پر چھلانگ لگاتے ہیں۔ سب صف باندھ کر آگے بڑھتے ہیں، ایک بھی مقررہ راستے سے نہیں ہٹتا۔.1اُنہیں دیکھ کر قومیں ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگتی ہیں، ہر چہرہ ماند پڑ جاتا ہے۔U-%رتھوں کا سا شور مچاتے ہوئے وہ اُچھل اُچھل کر پہاڑ کی چوٹیوں پر سے گزرتے ہیں۔ بھوسے کو بھسم کرنے والی آگ کی چٹختی آواز سنائی دیتی ہے جب وہ جنگ کے لئے تیار بڑی بڑی فوج کی طرح آگے بڑھتے ہیں۔ P*PU2% اُن کے آگے آگے زمین کانپ اُٹھتی، آسمان تھرتھراتا، سورج اور چاند تاریک ہو جاتے اور ستاروں کی چمک دمک جاتی رہتی ہے۔V1' اور شہر پر جھپٹا مار کر فصیل پر چھلانگ لگاتے ہیں، گھروں کی دیواروں پر چڑھ کر چور کی طرح کھڑکیوں میں سے گھس آتے ہیں۔v0gوہ ایک دوسرے کو دھکا نہیں دیتے بلکہ ہر ایک سیدھا اپنی راہ پر آگے بڑھتا ہے۔ یوں صف بستہ ہو کر وہ دشمن کی دفاعی صفوں میں سے گزر جاتے ہیں ||Z5/ رنجش کا اظہار کرنے کے لئے اپنے کپڑوں کو مت پھاڑو بلکہ اپنے دل کو۔“ رب اپنے خدا کے پاس واپس آؤ، کیونکہ وہ مہربان اور رحیم ہے۔ وہ تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے اور جلد ہی سزا دینے سے پچھتاتا ہے۔D4 رب فرماتا ہے، ”اب بھی تم توبہ کر سکتے ہو۔ پورے دل سے میرے پاس واپس آؤ! روزہ رکھو، آہ و زاری کرو، ماتم کرو!W3) رب خود اپنی فوج کے آگے آگے گرجتا رہتا ہے۔ اُس کا لشکر نہایت بڑا ہے، اور جو فوجی اُس کے حکم پر چلتے ہیں وہ طاقت ور ہیں۔ کیونکہ رب کا دن عظیم اور نہایت ہول ناک ہے، کون اُسے برداشت کر سکتا ہے؟ # a#98mلوگوں کو جمع کرو، پھر جماعت کو مخصوص و مُقدّس کرو۔ نہ صرف بزرگوں کو بلکہ بچوں کو بھی شیرخواروں سمیت اکٹھا کرو۔ دُولھا اور دُلھن بھی اپنے اپنے عروسی کمروں سے نکل کر آئیں۔&7Gکوہِ صیون پر نرسنگا پھونکو، مُقدّس روزے کا اعلان کرو، لوگوں کو خاص اجتماع کے لئے بُلاؤ!o6Yکون جانے، شاید وہ اِس بار بھی پچھتا کر اپنے پیچھے برکت چھوڑ جائے اور تم نئے سرے سے رب اپنے خدا کو غلہ اور مَے کی نذریں پیش کر سکو۔ VV,;Sوہ اپنی قوم سے وعدہ کرے گا، ”مَیں تمہیں اِتنا اناج، انگور اور زیتون بھیج دیتا ہوں کہ تم سیر ہو جاؤ گے۔ آئندہ مَیں تمہیں دیگر اقوام کے مذاق کا نشانہ نہیں بناؤں گا۔q:]تب رب اپنے ملک کے لئے غیرت کھا کر اپنی قوم پر ترس کھائے گا۔9yلازم ہے کہ امام جو اللہ کے خادم ہیں رب کے گھر کے برآمدے اور قربان گاہ کے درمیان کھڑے ہو کر آہ و زاری کریں۔ وہ اقرار کریں، ”اے رب، اپنی قوم پر ترس کی نگاہ ڈال! اپنی موروثی ملکیت کو لعن طعن کا نشانہ بننے نہ دے۔ ایسا نہ ہو کہ دیگر اقوام اُس کا مذاق اُڑا کر کہیں، ’اُن کا خدا کہاں ہے‘؟“ ~#~ >اے جنگلی جانورو، مت ڈرنا، کیونکہ کھلے میدان کی ہریالی دوبارہ اُگنے لگی ہے۔ درخت نئے سرے سے پھل لا رہے ہیں، انجیر اور انگور کی بڑی فصل پک رہی ہے۔=اے ملک، مت ڈرنا بلکہ شادیانہ بجا کر خوشی منا! کیونکہ رب نے عظیم کام کئے ہیں۔X<+مَیں شمال سے آئے ہوئے دشمن کو تم سے دُور کر کے ویران و سنسان ملک میں بھگا دوں گا۔ وہاں اُس کے اگلے دستے مشرقی سمندر میں اور اُس کے پچھلے دستے مغربی سمندر میں ڈوب جائیں گے۔ تب اُن کی گلی سڑی نعشوں کی بدبو چاروں طرف پھیل جائے گی۔“ کیونکہ اُس نے عظیم کام کئے ہیں۔  Aرب فرماتا ہے، ”مَیں تمہیں سب کچھ واپس کر دوں گا جو ٹڈیوں کی بڑی فوج نے کھا لیا ہے۔ تمہیں سب کچھ واپس مل جائے گا جو بالغ ٹڈی، ٹڈی کے بچے، جوان ٹڈی اور ٹڈیوں کے لارووں نے کھا لیا جب مَیں نے اُنہیں تمہارے خلاف بھیجا تھا۔,@Sاناج کی کثرت سے گاہنے کی جگہیں بھر جائیں گی، انگور اور زیتون کی کثرت سے حوض چھلک اُٹھیں گے۔.?Wاے صیون کے باشندو، تم بھی شادیانہ بجا کر رب اپنے خدا کی خوشی مناؤ۔ کیونکہ وہ اپنی راستی کے مطابق تم پر مینہ برساتا، پہلے کی طرح خزاں اور بہار کی بارشیں بخش دیتا ہے۔   E اُن دنوں میں مَیں اپنے روح کو خادموں اور خادماؤں پر بھی اُنڈیل دوں گا۔Dاِس کے بعد مَیں اپنے روح کو تمام انسانوں پر اُنڈیل دوں گا۔ تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوّت کریں گے، تمہارے بزرگ خواب اور تمہارے نوجوان رویائیں دیکھیں گے۔C5تب تم جان لو گے کہ مَیں اسرائیل کے درمیان موجود ہوں، کہ مَیں، رب تمہارا خدا ہوں اور میرے سوا اَور کوئی نہیں ہے۔ آئندہ میری قوم کبھی بھی شرم سار نہیں ہو گی۔B'تم دوبارہ جی بھر کر کھا سکو گے۔ تب تم رب اپنے خدا کے نام کی ستائش کرو گے جس نے تمہاری خاطر اِتنے بڑے معجزے کئے ہیں۔ آئندہ میری قوم کبھی شرمندہ نہ ہو گی۔ I4I }اُن دنوں میں، ہاں اُس وقت جب مَیں یہوداہ اور یروشلم کو بحال کروں گا^H7 اُس وقت جو بھی رب کا نام لے گا نجات پائے گا۔ کیونکہ کوہِ صیون پر اور یروشلم میں نجات ملے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح رب نے فرمایا ہے۔ جن بچے ہوؤں کو رب نے بُلایا ہے اُن ہی میں نجات پائی جائے گی۔ -GUسورج تاریک ہو جائے گا، چاند کا رنگ خون سا ہو جائے گا، اور پھر رب کا عظیم اور جلالی دن آئے گا۔2F_مَیں آسمان پر معجزے دکھاؤں گا اور زمین پر الٰہی نشان ظاہر کروں گا، خون، آگ اور دھوئیں کے بادل۔ FmF"K?قرعہ ڈال کر میری قوم کو آپس میں بانٹ لیا ہے۔ اُنہوں نے اسرائیلی لڑکوں کو کسبیوں کے بدلے میں دے دیا اور اسرائیلی لڑکیوں کو فروخت کیا تاکہ مَے خرید کر پی سکیں۔Jمَیں تمام دیگر اقوام کو جمع کر کے وادیِ یہوسفط میں لے جاؤں گا۔ وہاں مَیں اپنی قوم اور موروثی ملکیت کی خاطر اُن سے مقدمہ لڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے میری قوم کو دیگر اقوام میں منتشر کر کے میرے ملک کو آپس میں تقسیم کر لیا، ?"O?لیکن مَیں اُنہیں جگا کر اُن مقاموں سے واپس لاؤں گا جہاں تم نے اُنہیں فروخت کر دیا تھا۔ ساتھ ساتھ مَیں تمہارے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو تم نے اُن کے ساتھ کیا تھا۔2N_یہوداہ اور یروشلم کے باشندوں کو تم نے یونانیوں کے ہاتھ بیچ ڈالا تاکہ وہ اپنے وطن سے دُور رہیں۔)MMکیونکہ تم نے میری سونا چاندی اور میرے بیش قیمت خزانے لُوٹ کر اپنے مندروں میں رکھ لئے ہیں۔WL)اے صور، صیدا اور تمام فلستی علاقو، میرا تم سے کیا واسطہ؟ کیا تم مجھ سے انتقام لینا یا مجھے سزا دینا چاہتے ہو؟ جلد ہی مَیں تیزی سے تمہارے ساتھ وہ کچھ کروں گا جو تم نے دوسروں کے ساتھ کیا ہے۔ 88@S{ اے تمام اقوام، چاروں طرف سے آ کر وادی میں جمع ہو جاؤ! جلدی کرو۔“ اے رب، اپنے سورماؤں کو وہاں اُترنے دے!xRk اپنے ہل کی پھالیوں کو کوٹ کوٹ کر تلواریں بنا لو، کانٹ چھانٹ کے اوزاروں کو نیزوں میں تبدیل کرو۔ کمزور آدمی بھی کہے، ’مَیں سورما ہوں!‘rQ_ بلند آواز سے دیگر اقوام میں اعلان کرو کہ جنگ کی تیاریاں کرو۔ اپنے بہترین فوجیوں کو کھڑا کرو۔ لڑنے کے قابل تمام مرد آ کر حملہ کریں۔ Pرب فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے بیٹے بیٹیوں کو یہوداہ کے باشندوں کے ہاتھ بیچ ڈالوں گا، اور وہ اُنہیں دُوردراز قوم سبا کے حوالے کر کے فروخت کریں گے۔ /zWoسورج اور چاند تاریک ہو جائیں گے، ستاروں کی چمک دمک جاتی رہے گی۔$VCفیصلے کی وادی میں ہنگامہ ہی ہنگامہ ہے، کیونکہ فیصلے کی وادی میں رب کا دن قریب آ گیا ہے۔8Uk آؤ، درانتی چلاؤ، کیونکہ فصل پک گئی ہے۔ آؤ، انگور کو کچل دو، کیونکہ اُس کا رس نکالنے کا حوض بھرا ہوا ہے، اور تمام برتن رس سے چھلکنے لگے ہیں۔ کیونکہ اُن کی بُرائی بہت ہے۔“fTG ”دیگر اقوام حرکت میں آ کر وادیِ یہوسفط میں آ جائیں۔ کیونکہ وہاں مَیں تخت پر بیٹھ کر ارد گرد کی تمام اقوام کا فیصلہ کروں گا۔ Y/”تب تم جان لو گے کہ مَیں، رب تمہارا خدا ہوں اور اپنے مُقدّس پہاڑ صیون پر سکونت کرتا ہوں۔ یروشلم مُقدّس ہو گا، اور آئندہ پردیسی اُس میں سے نہیں گزریں گے۔)XMرب کوہِ صیون پر سے دہاڑے گا، یروشلم سے اُس کی گرجتی آواز یوں سنائی دے گی کہ آسمان و زمین لرز اُٹھیں گے۔ لیکن رب اپنی قوم کی پناہ گاہ اور اسرائیلیوں کا قلعہ ہو گا۔ F'2=HS^it~ #.9DOZcmw%0;FQ\gr} W@ WA WB WC WD WE WF WG  W W@ WA WB WC WD WE WF WG  WH  WI WJ WK WL WM WN WO WP  WQ  WR  WS  WT  WU WV WW WX WY WZ W[ W\ W] W^  W_  W`  Wa  Wb  Wc  Wd  We   Wf   Wg   Wh   Wi   Wj  Wk  Wl  Wm Wn Wo Wp Wq Wr Ws Wt  Wu  Wv  Ww  Wx  Wy Wz W{ W|  W} W~ W W W W W W  W I*|\sلیکن یہوداہ ہمیشہ تک آباد رہے گا، یروشلم نسل در نسل قائم رہے گا۔[/لیکن مصر تباہ اور ادوم ویران و سنسان ہو جائے گا، کیونکہ اُنہوں نے یہوداہ کے باشندوں پر ظلم و تشدد کیا، اُن کے اپنے ہی ملک میں بےقصور لوگوں کو قتل کیا ہے۔2Z_اُس دن ہر چیز کثرت سے دست یاب ہو گی۔ پہاڑوں سے انگور کا رس ٹپکے گا، پہاڑیوں سے دودھ کی ندیاں بہیں گی، اور یہوداہ کے تمام ندی نالے پانی سے بھرے رہیں گے۔ نیز، رب کے گھر میں سے ایک چشمہ پھوٹ نکلے گا اور بہتا ہوا وادیِ شِطّیم کی آب پاشی کرے گا۔ F4_ eعاموس بولا، ”رب کوہِ صیون پر سے دہاڑتا ہے، اُس کی گرجتی آواز یروشلم سے سنائی دیتی ہے۔ تب گلہ بانوں کی چراگاہیں سوکھ جاتی ہیں اور کرمل کی چوٹی پر جنگل مُرجھا جاتا ہے۔“|^ wذیل میں عاموس کے پیغامات قلم بند ہیں۔ عاموس تقوع شہر کا گلہ بان تھا۔ زلزلے سے دو سال پہلے اُس نے اسرائیل کے بارے میں رویا میں یہ کچھ دیکھا۔ اُس وقت عُزیّاہ یہوداہ کا اور یرُبعام بن یوآس اسرائیل کا بادشاہ تھا۔5]eجو قتل و غارت اُن کے درمیان ہوئی ہے اُس کی سزا مَیں ضرور دوں گا۔“ رب کوہِ صیون پر سکونت کرتا ہے!  b -مَیں دمشق کے کنڈے کو توڑ کر بِقعت آون اور بیت عدن کے حکمرانوں کو موت کے گھاٹ اُتاروں گا۔ اَرام کی قوم جلاوطن ہو کر قیر میں جا بسے گی۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔%a Gچنانچہ مَیں خزائیل کے گھرانے پر آگ نازل کروں گا، اور بن ہدد کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔F`  رب فرماتا ہے، ”دمشق کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے جِلعاد کو گاہنے کے آہنی اوزار سے خوب کوٹ کر گاہ لیا ہے۔ e !اشدود اور اسقلون کے حکمرانوں کو مَیں مار ڈالوں گا، عقرون پر بھی حملہ کروں گا۔ تب بچے کھچے فلستی بھی ہلاک ہو جائیں گے۔“ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔d )چنانچہ مَیں غزہ کی فصیل پر آگ نازل کروں گا، اور اُس کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔Ac رب فرماتا ہے، ”غزہ کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے پوری آبادیوں کو جلاوطن کر کے ادوم کے حوالے کر دیا ہے۔ g / چنانچہ مَیں صور کی فصیل پر آگ نازل کروں گا، اور اُس کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔“wf k رب فرماتا ہے، ”صور کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے برادرانہ عہد کا لحاظ نہ کیا بلکہ پوری آبادیوں کو جلاوطن کر کے ادوم کے حوالے کر دیا۔ iii # چنانچہ مَیں تیمان پر آگ نازل کروں گا، اور بُصرہ کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔“zh q رب فرماتا ہے، ”ادوم کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے اپنے اسرائیلی بھائیوں کو تلوار سے مار مار کر اُن کا تعاقب کیا اور سختی سے اُن پر رحم کرنے سے انکار کیا۔ اُن کا قہر بھڑکتا رہا، اُن کا طیش کبھی ٹھنڈا نہ ہوا۔ Ul 1اُن کا بادشاہ اپنے افسروں سمیت قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ Bk چنانچہ مَیں ربّہ کی فصیل کو آگ لگا دوں گا، اور اُس کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔ جنگ کے اُس دن ہر طرف فوجیوں کے نعرے بلند ہو جائیں گے، طوفان کے اُس دن اُن پر سخت آندھی ٹوٹ پڑے گی۔_j ; رب فرماتا ہے، ”عمون کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اپنی سرحدوں کو بڑھانے کے لئے اُنہوں نے جِلعاد کی حاملہ عورتوں کے پیٹ چیر ڈالے۔ ho/مَیں اُس کے حکمران کو اُس کے تمام افسروں سمیت ہلاک کر دوں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔Sn!چنانچہ مَیں ملک موآب پر آگ نازل کروں گا، اور قریوت کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔ جنگ کا شور شرابہ مچے گا، فوجیوں کے نعرے بلند ہو جائیں گے، نرسنگا پھونکا جائے گا۔ تب موآب ہلاک ہو جائے گا۔;m sرب فرماتا ہے، ”موآب کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے ادوم کے بادشاہ کی ہڈیوں کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ ggq+چنانچہ مَیں یہوداہ پر آگ نازل کروں گا، اور یروشلم کے محل نذرِ آتش ہو جائیں گے۔“wpiرب فرماتا ہے، ”یہوداہ کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ اُنہوں نے رب کی شریعت کو رد کر کے اُس کے احکام پر عمل نہیں کیا۔ اُن کے جھوٹے دیوتا اُنہیں غلط راہ پر لے گئے ہیں، وہ دیوتا جن کی پیروی اُن کے باپ دادا بھی کرتے رہے۔ _v_sوہ غریبوں کے سر کو زمین پر کچل دیتے، مصیبت زدوں کو انصاف ملنے سے روکتے ہیں۔ باپ اور بیٹا دونوں ایک ہی کسبی کے پاس جا کر میرے نام کی بےحرمتی کرتے ہیں۔rرب فرماتا ہے، ”اسرائیل کے باشندوں نے بار بار گناہ کیا ہے، اِس لئے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ کیونکہ وہ شریف لوگوں کو پیسے کے لئے بیچتے اور ضرورت مندوں کو فروخت کرتے ہیں تاکہ ایک جوڑی جوتے مل جائے۔ GhuK یہ کیسی بات ہے؟ مَیں ہی نے اموریوں کو اُن کے آگے آگے نیست کر دیا تھا، حالانکہ وہ دیودار کے درختوں جیسے لمبے اور بلوط کے درختوں جیسے طاقت ور تھے۔ مَیں ہی نے اموریوں کو جڑوں اور پھل سمیت مٹا دیا تھا۔4tcجب کبھی کسی قربان گاہ کے پاس پوجا کرنے جاتے ہیں تو ایسے کپڑوں پر آرام کرتے ہیں جو قرض داروں نے ضمانت کے طور پر دیئے تھے۔ جب کبھی اپنے دیوتا کے مندر میں جاتے تو ایسے پیسوں سے مَے خرید کر پیتے ہیں جو جرمانہ کے طور پر ضرورت مندوں سے مل گئے تھے۔ NNy! اب مَیں ہونے دوں گا کہ تم اناج سے خوب لدی ہوئی بَیل گاڑی کی طرح جھولنے لگو گے۔x5 لیکن تم نے میرے لئے مخصوص آدمیوں کو مَے پلائی اور نبیوں کو حکم دیا کہ نبوّت مت کرو۔Gw  مَیں ہی نے تمہارے بیٹوں میں سے نبی برپا کئے، اور مَیں ہی نے تمہارے نوجوانوں میں سے کچھ چن لئے تاکہ اپنی خدمت کے لئے مخصوص کروں۔“ رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیلیو، کیا ایسا نہیں تھا؟'vI اِس سے پہلے مَیں ہی تمہیں مصر سے نکال لایا، مَیں ہی نے چالیس سال تک ریگستان میں تمہاری راہنمائی کرتے کرتے تمہیں اموریوں کے ملک تک پہنچایا تاکہ اُس پر قبضہ کرو۔ PS(PS~!”دنیا کی تمام قوموں میں سے مَیں نے صرف تم ہی کو جان لیا، اِس لئے مَیں تم ہی کو تمہارے تمام گناہوں کی سزا دوں گا۔“F} اے اسرائیلیو، وہ کلام سنو جو رب تمہارے خلاف فرماتا ہے، اُس پوری قوم کے خلاف جسے مَیں مصر سے نکال لایا تھا۔,|Sاُس دن سب سے بہادر سورما بھی ہتھیار ڈال کر ننگی حالت میں بھاگ جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ *{Oنہ تیر چلانے والا قائم رہے گا۔ کوئی نہیں بچے گا، خواہ پیدل دوڑنے والا ہو یا گھوڑے پر سوار۔(zKنہ تیز رَو شخص بھاگ کر بچے گا، نہ طاقت ور آدمی کچھ کر پائے گا۔ نہ سورما اپنی جان بچائے گا، T#یقیناً جو بھی منصوبہ رب قادرِ مطلق باندھے اُس پر عمل کرنے سے پہلے وہ اُسے اپنے خادموں یعنی نبیوں پر ظاہر کرتا ہے۔جب شہر میں نرسنگا پھونکا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو کسی خطرے سے آگاہ کرے تو کیا وہ نہیں گھبراتے؟ جب آفت شہر پر آتی ہے تو کیا رب کی طرف سے نہیں ہوتی؟Dکیا پرندہ پھندے میں پھنس جاتا ہے اگر پھندے کو لگایا نہ گیا ہو؟ یا پھندا کچھ پھنسا سکتا ہے اگر شکار نہ ہو؟I کیا شیرببر دہاڑتا ہے اگر اُسے شکار نہ ملا ہو؟ کیا جوان شیر اپنی ماند میں گرجتا ہے اگر اُس نے کچھ پکڑا نہ ہو؟hKکیا دو افراد مل کر سفر کر سکتے ہیں اگر وہ متفق نہ ہوں؟ fC"@fU% چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”دشمن ملک کو گھیر کر تیری قلعہ بندیوں کو ڈھا دے گا اور تیرے محلوں کو لُوٹ لے گا۔“]5 رب فرماتا ہے، ”یہ لوگ صحیح کام کرنا جانتے ہی نہیں بلکہ ظالم اور تباہ کن طریقوں سے اپنے محلوں میں خزانے جمع کرتے ہیں۔“3 اشدود اور مصر کے محلوں کو اطلاع دو، ”سامریہ کے پہاڑوں پر جمع ہو کر اُس پر نظر ڈالو جو کچھ شہر میں ہو رہا ہے۔ کتنی بڑی ہل چل مچ گئی ہے، کتنا ظلم ہو رہا ہے۔“8kشیرببر دہاڑ اُٹھا ہے تو کون ہے جو ڈر نہ جائے؟ رب قادرِ مطلق بول اُٹھا ہے تو کون ہے جو نبوّت نہ کرے؟ _A_+ Qجس دن مَیں اسرائیل کو اُس کے گناہوں کی سزا دوں گا اُس دن مَیں بیت ایل کی قربان گاہوں کو مسمار کروں گا۔ تب قربان گاہ کے کونوں پر لگے سینگ ٹوٹ کر زمین پر گر جائیں گے۔- U رب قادرِ مطلق جو آسمانی لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”سنو، یعقوب کے گھرانے کے خلاف گواہی دو!:o رب فرماتا ہے، ”اگر چرواہا اپنی بھیڑ کو شیرببر کے منہ سے نکالنے کی کوشش کرے تو شاید دو پنڈلیاں یا کان کا ٹکڑا بچ جائے۔ سامریہ کے اسرائیلی بھی اِسی طرح ہی بچ جائیں گے، خواہ وہ اِس وقت اپنے شاندار صوفوں اور خوب صورت گدیوں پر آرام کیوں نہ کریں۔“ A}A7  kاے کوہِ سامریہ کی موٹی تازی گائیو، سنو میری بات! تم غریبوں پر ظلم کرتی اور ضرورت مندوں کو کچل دیتی، تم اپنے شوہروں کو کہتی ہو، ”جا کر مَے لے آؤ، ہم اَور پینا چاہتی ہیں۔“~ wمَیں سردیوں اور گرمیوں کے موسم کے لئے تعمیر کئے گئے گھروں کو ڈھا دوں گا۔ ہاتھی دانت سے آراستہ عمارتیں خاک میں ملائی جائیں گی، اور جہاں اِس وقت متعدد مکان نظر آتے ہیں وہاں کچھ نہیں رہے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ ”چلو، بیت ایل جا کر گناہ کرو، جِلجال جا کر اپنے گناہوں میں اضافہ کرو! صبح کے وقت اپنی قربانیوں کو چڑھاؤ، تیسرے دن آمدنی کا دسواں حصہ پیش کرو۔W)ہر ایک کو فصیل کے رخنوں میں سے سیدھا نکلنا پڑے گا، ہر ایک کو حرمون پہاڑ کی طرف بھگا دیا جائے گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔8 kرب نے اپنی قدوسیت کی قَسم کھا کر فرمایا ہے، ”وہ دن آنے والا ہے جب دشمن تمہیں کانٹوں کے ذریعے گھسیٹ کر اپنے ساتھ لے جائے گا۔ جو بچے گا اُسے مچھلی کے کانٹے سے پکڑا جائے گا۔ @@}uابھی فصل کے پکنے تک تین ماہ باقی تھے کہ مَیں نے تمہارے ملک میں بارشوں کو روک دیا۔ مَیں نے ہونے دیا کہ ایک شہر میں بارش ہوئی جبکہ ساتھ والا شہر اُس سے محروم رہا، ایک کھیت بارش سے سیراب ہوا جبکہ دوسرا جُھلس گیا۔Eرب فرماتا ہے، ”مَیں نے کال پڑنے دیا۔ ہر شہر اور آبادی میں روٹی ختم ہوئی۔ توبھی تم میرے پاس واپس نہیں آئے!oYخمیری روٹی جلا کر اپنی شکرگزاری کا اظہار کرو، بلند آواز سے اُن قربانیوں کا اعلان کرو جو تم اپنی خوشی سے ادا کر رہے ہو۔ کیونکہ ایسی حرکتیں تم اسرائیلیوں کو بہت پسند ہیں۔“ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔ IIym رب فرماتا ہے، ”مَیں نے تمہاری فصلوں کو پَت روگ اور پھپھوندی سے تباہ کر دیا۔ جو بھی تمہارے متعدد انگور، انجیر، زیتون اور باقی پھل کے باغوں میں اُگتا تھا اُسے ٹڈیاں کھا گئیں۔ توبھی تم میرے پاس واپس نہ آئے!“4cجس شہر میں تھوڑا بہت پانی باقی تھا وہاں دیگر کئی شہروں کے باشندے لڑکھڑاتے ہوئے پہنچے، لیکن اُن کے لئے کافی نہیں تھا۔ توبھی تم میرے پاس واپس نہ آئے!“ یہ رب کا فرمان ہے۔ >>,S رب فرماتا ہے، ”مَیں نے تمہارے درمیان ایسی تباہی مچائی جیسی اُس دن ہوئی جب مَیں نے سدوم اور عمورہ کو تباہ کیا۔ تمہاری حالت بالکل اُس لکڑی کی مانند تھی جو آگ سے نکال کر بچائی تو گئی لیکن پھر بھی کافی جُھلس گئی تھی۔ توبھی تم واپس نہ آئے۔  رب فرماتا ہے، ”مَیں نے تمہارے درمیان ایسی مہلک بیماری پھیلا دی جیسی قدیم زمانے میں مصر میں پھیل گئی تھی۔ تمہارے نوجوانوں کو مَیں نے تلوار سے مار ڈالا، تمہارے گھوڑے تم سے چھین لئے گئے۔ تمہاری لشکرگاہوں میں لاشوں کا تعفن اِتنا پھیل گیا کہ تم بہت تنگ ہوئے۔ توبھی تم میرے پاس واپس نہ آئے۔“ b اے اسرائیلی قوم، میری بات سنو، تمہارے بارے میں میرے نوحہ پر دھیان دو!nW کیونکہ اللہ ہی پہاڑوں کو تشکیل دیتا، ہَوا کو خلق کرتا اور اپنے خیالات کو انسان پر ظاہر کرتا ہے۔ وہی تڑکا اور اندھیرا پیدا کرتا اور وہی زمین کی بلندیوں پر چلتا ہے۔ اُس کا نام ’رب، لشکروں کا خدا‘ ہے۔ &G چنانچہ اے اسرائیل، اب مَیں آئندہ بھی تیرے ساتھ ایسا ہی کروں گا۔ اور چونکہ مَیں تیرے ساتھ ایسا کروں گا، اِس لئے اپنے خدا سے ملنے کے لئے تیار ہو جا، اے اسرائیل!“bRdRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{"&),/258; > A"&),/258; > A E I KOSWY\_begiloqsuy~ !" # $%&'(*+,".%/(0,1023364:5<6>7A8D9G:I;LV?W@YA[B^C`DbEdFfHhIkJlKmLoMrNuOxP{Q~RSTU VWXYZ["\%](^,_0a3b6c9 99 کیونکہ رب اسرائیلی قوم سے فرماتا ہے، ”مجھے تلاش کرو تو تم جیتے رہو گے۔1]رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اسرائیل کے جس شہر سے 1,000 مرد لڑنے کے لئے نکلیں گے اُس کے صرف 100 افراد واپس آئیں گے۔ اور جس شہر سے 100 نکلیں گے، اُس کے صرف 10 مرد واپس آئیں گے۔“y”کنواری اسرائیل گر گئی ہے اور آئندہ کبھی نہیں اُٹھے گی۔ اُسے اُس کی اپنی زمین پر پٹخ دیا گیا ہے، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔“ ''5اُن پر افسوس جو انصاف کو اُلٹ کر زہر میں بدل دیتے، جو راستی کو زمین پر پٹخ دیتے ہیں!xkرب کو تلاش کرو تو تم جیتے رہو گے۔ ورنہ وہ آگ کی طرح یوسف کے گھرانے میں سے گزر کر بیت ایل کو بھسم کرے گا، اور اُسے کوئی نہیں بجھا سکے گا۔5eنہ بیت ایل کے طالب ہو، نہ جِلجال کے پاس جاؤ، اور نہ بیرسبع کے لئے روانہ ہو جاؤ! کیونکہ جِلجال کے باشندے یقیناً جلاوطن ہو جائیں گے، اور بیت ایل نیست و نابود ہو جائے گا۔“ k k"/ تم اُس سے نفرت کرتے ہو جو عدالت میں انصاف کرے، تمہیں اُس سے گھن آتی ہے جو سچ بولے۔ !; اچانک ہی وہ زورآوروں پر آفت لاتا ہے، اور اُس کے کہنے پر قلعہ بند شہر تباہ ہو جاتا ہے۔L اللہ سات سہیلیوں کے جھمکے اور جوزے کا خالق ہے۔ اندھیرے کو وہ صبح کی روشنی میں اور دن کو رات میں بدل دیتا ہے۔ جو سمندر کے پانی کو بُلا کر رُوئے زمین پر اُنڈیل دیتا ہے اُس کا نام رب ہے! E  #.9DNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  W  W  W W W  W W W W  W  W  W W W  W W W W W W W W  W  W  W  W  W  W W W W W W W W  W  W  W  W  W W W W W W W W W W W W W W W  W W W W W W W W  W  W  W  W  W W  W W W W W W W W  W  W ZF}%u اِس لئے سمجھ دار شخص اِس وقت خاموش رہتا ہے، وقت اِتنا ہی بُرا ہے۔$ مَیں تو تمہارے متعدد جرائم اور سنگین گناہوں سے خوب واقف ہوں۔ تم راست بازوں پر ظلم کرتے اور رشوت لے کر غریبوں کو عدالت میں انصاف سے محروم رکھتے ہو۔!#= تم غریبوں کو کچل کر اُن کے اناج پر حد سے زیادہ ٹیکس لگاتے ہو۔ اِس لئے گو تم نے تراشے ہوئے پتھروں سے شاندار گھر بنائے ہیں توبھی اُن میں نہیں رہو گے، گو تم نے انگور کے پھلتے پھولتے باغ لگائے ہیں توبھی اُن کی مَے سے محظوظ نہیں ہو گے۔ OO2(_چنانچہ رب جو لشکروں کا خدا اور ہمارا آقا ہے فرماتا ہے، ”تمام چوکوں میں آہ و بکا ہو گی، تمام گلیوں میں لوگ ’ہائے، ہائے‘ کریں گے۔ کھیتی باڑی کرنے والوں کو بھی بُلایا جائے گا تاکہ پیشہ ورانہ طور پر سوگ منانے والوں کے ساتھ گریہ و زاری کریں۔'بُرائی سے نفرت کرو اور جو کچھ اچھا ہے اُسے پیار کرو۔ عدالتوں میں انصاف قائم رکھو، شاید رب جو لشکروں کا خدا ہے یوسف کے بچے کھچے حصے پر رحم کرے۔j&Oبُرائی کو تلاش نہ کرو بلکہ اچھائی کو، تب ہی جیتے رہو گے۔ تب ہی تمہارا دعویٰ درست ہو گا کہ رب جو لشکروں کا خدا ہے ہمارے ساتھ ہے۔ 1;*1^,7ہاں، رب کا دن تمہارے لئے روشنی کا نہیں بلکہ تاریکی کا باعث ہو گا۔ ایسا اندھیرا ہو گا کہ اُمید کی کرن تک نظر نہیں آئے گی۔+تب تم اُس آدمی کی مانند ہو گے جو شیرببر سے بھاگ کر ریچھ سے ٹکڑا جاتا ہے۔ جب گھر میں پناہ لے کر ہاتھ سے دیوار کا سہارا لیتا ہے تو سانپ اُسے ڈس لیتا ہے۔ *اُن پر افسوس جو کہتے ہیں، ”کاش رب کا دن آ جائے!“ تمہارے لئے رب کے دن کا کیا فائدہ ہو گا؟ وہ تو تمہارے لئے روشنی کا نہیں بلکہ تاریکی کا باعث ہو گا۔@){انگور کے تمام باغوں میں واویلا مچے گا، کیونکہ مَیں خود تمہارے درمیان سے گزروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ 3,0Sاِن چیزوں کی بجائے انصاف کا چشمہ پھوٹ نکلے اور راستی کی کبھی بند نہ ہونے والی نہر بہہ نکلے۔ /دفع کرو اپنے گیتوں کا شور! مَیں تمہارے ستاروں کی موسیقی سننا نہیں چاہتا۔V.'جو بھسم ہونے والی اور غلہ کی قربانیاں تم مجھے پیش کرتے ہو اُنہیں مَیں پسند نہیں کرتا، جو موٹے تازے بَیل تم مجھے سلامتی کی قربانی کے طور پر چڑھاتے ہو اُن پر مَیں نظر بھی نہیں ڈالنا چاہتا۔]-5رب فرماتا ہے، ”مجھے تمہارے مذہبی تہواروں سے نفرت ہے، مَیں اُنہیں حقیر جانتا ہوں۔ تمہارے اجتماعوں سے مجھے گھن آتی ہے۔ 22;3qاِس لئے رب جس کا نام لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے کہ مَیں تمہیں جلاوطن کر کے دمشق کے پار بسا دوں گا۔“ 2نہیں، اُس وقت بھی تم اپنے بادشاہ سکوت دیوتا اور اپنے ستارے کیوان دیوتا کو اُٹھائے پھرتے تھے، گو تم نے اپنے ہاتھوں سے یہ بُت اپنے لئے بنا لئے تھے۔w1iاے اسرائیل کے گھرانے، جب تم ریگستان میں گھومتے پھرتے تھے تو کیا تم نے اُن 40 سالوں کے دوران کبھی مجھے ذبح اور غلہ کی قربانیاں پیش کیں؟ `6تم اپنے آپ کو آفت کے دن سے دُور سمجھ کر اپنی ظالم حکومت دوسروں پر جتاتے ہو۔D5کلنہ شہر کے پاس جا کر اُس پر غور کرو، وہاں سے عظیم شہر حمات کے پاس پہنچو، پھر فلستی ملک کے شہر جات کے پاس اُترو۔ کیا تم اِن ممالک سے بہتر ہو؟ کیا تمہارا علاقہ اِن کی نسبت بڑا ہے؟R4 !کوہِ صیون کے بےپروا باشندوں پر افسوس! کوہِ سامریہ کے باشندوں پر افسوس جو اپنے آپ کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ہاں، سب سے اعلیٰ قوم کے اُن شرفا پر افسوس جن کے پاس اسرائیلی قوم مدد کے لئے آتی ہے۔ >7 :;اِس لئے تم اُن لوگوں میں سے ہو گے جو پہلے قیدی بن کر جلاوطن ہو جائیں گے۔ تب تمہاری رنگ رلیاں بند ہو جائیں گی، تمہاری آوارہ گرد اور کاہل زندگی ختم ہو جائے گی۔9مَے کو تم بڑے بڑے پیالوں سے پی لیتے، بہترین قسم کے تیل اپنے جسم پر ملتے ہو۔ افسوس، تم پروا ہی نہیں کرتے کہ یوسف کا گھرانا تباہ ہونے والا ہے۔8 تم اپنے ستاروں کو بجا بجا کر داؤد کی طرح مختلف قسم کے گیت تیار کرتے ہو۔17]تم ہاتھی دانت سے آراستہ پلنگوں پر سوتے اور اپنے شاندار صوفوں پر پاؤں پھیلاتے ہو۔ کھانے کے لئے تم اپنے ریوڑوں سے اچھے اچھے بھیڑ کے بچے اور موٹے تازے بچھڑے چن لیتے ہو۔ qx<k اُس وقت اگر ایک گھر میں دس آدمی رہ جائیں تو وہ بھی مر جائیں گے۔ ;رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مجھے یعقوب کا غرور دیکھ کر گھن آتی ہے، اُس کے محلوں سے مَیں متنفر ہوں۔ مَیں شہر اور جو کچھ اُس میں ہے دشمن کے حوالے کر دوں گا۔ میرے نام کی قَسم، یہ میرا، رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔“ ,>S کیونکہ رب نے حکم دیا ہے کہ شاندار گھروں کو ٹکڑے ٹکڑے اور چھوٹے گھروں کو ریزہ ریزہ کیا جائے۔C= پھر جب کوئی رشتے دار آئے تاکہ لاشوں کو اُٹھا کر دفنانے جائے اور دیکھے کہ گھر کے کسی کونے میں ابھی کوئی چھپ کر بچ گیا ہے تو وہ اُس سے پوچھے گا، ”کیا آپ کے علاوہ کوئی اَور بھی بچا ہے؟“ تو وہ جواب دے گا، ”نہیں، ایک بھی نہیں۔“ تب رشتے دار کہے گا، ”چپ! رب کے نام کا ذکر مت کرنا، ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے بھی موت کے گھاٹ اُتارے۔“ CAچنانچہ رب جو لشکروں کا خدا ہے فرماتا ہے، ”اے اسرائیلی قوم، مَیں تیرے خلاف ایک قوم کو تحریک دوں گا جو تجھے شمال کے شہر لبو حمات سے لے کر جنوب کی وادی عربہ تک اذیت پہنچائے گی۔“ 9@m تم لو دبار کی فتح پر شادیانہ بجا بجا کر فخر کرتے ہو، ”ہم نے اپنی ہی طاقت سے قرنائم پر قبضہ کر لیا!“_?9 کیا گھوڑے چٹانوں پر سرپٹ دوڑتے ہیں؟ کیا انسان بَیل لے کر اُن پر ہل چلاتا ہے؟ لیکن تم اِتنی ہی غیرفطری حرکتیں کرتے ہو۔ کیونکہ تم انصاف کو زہر میں اور راستی کا میٹھا پھل کڑواہٹ میں بدل دیتے ہو۔ MDتب رب پچھتایا اور فرمایا، ”جو کچھ تُو نے دیکھا وہ پیش نہیں آئے گا۔“PCتب ٹڈیاں ملک کی پوری ہریالی پر ٹوٹ پڑیں اور سب کچھ کھا گئیں۔ مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے معاف کر، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“YB /رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ اللہ ٹڈیوں کے غول پیدا کر رہا ہے۔ اُس وقت پہلی گھاس کی کٹائی ہو چکی تھی، وہ گھاس جو بادشاہ کے لئے مقرر تھی۔ اب گھاس دوبارہ اُگنے لگی تھی۔ @@tGcتب رب دوبارہ پچھتایا اور فرمایا، ”یہ بھی پیش نہیں آئے گا۔“qF]تب مَیں چلّا اُٹھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مہربانی کر کے اِس سے باز آ، ورنہ یعقوب کس طرح قائم رہے گا؟ وہ پہلے سے اِتنی چھوٹی قوم ہے۔“MEپھر رب قادرِ مطلق نے مجھے ایک اَور رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ رب قادرِ مطلق آگ کی بارش بُلا رہا ہے تاکہ ملک پر برسے۔ آگ نے سمندر کی گہرائیوں کو خشک کر دیا، پھر ملک میں پھیلنے لگی۔ 5Ieرب نے مجھ سے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”ساہول۔“ تب رب نے فرمایا، ”مَیں اپنی قوم اسرائیل کے درمیان ساہول لگانے والا ہوں۔ آئندہ مَیں اُن کے گناہوں کو نظرانداز نہیں کروں گا بلکہ ناپ ناپ کر اُن کو سزا دوں گا۔.HWاِس کے بعد رب نے مجھے ایک تیسری رویا دکھائی۔ مَیں نے دیکھا کہ قادرِ مطلق ایک ایسی دیوار پر کھڑا ہے جو ساہول سے ناپ ناپ کر تعمیر کی گئی ہے۔ اُس کے ہاتھ میں ساہول تھا۔ rSr\L3 کیونکہ وہ کہتا ہے، ’یرُبعام تلوار کی زد میں آ کر مر جائے گا، اور اسرائیلی قوم یقیناً قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“8Kk یہ سن کر بیت ایل کے امام اَمصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کو اطلاع دی، ”عاموس اسرائیل کے درمیان ہی آپ کے خلاف سازشیں کر رہا ہے! ملک اُس کے پیغام برداشت نہیں کر سکتا،kJQ اُن بلندیوں کی قربان گاہیں تباہ ہو جائیں گی جہاں اسحاق کی اولاد اپنی قربانیاں پیش کرتی ہے۔ اسرائیل کے مقدِس خاک میں ملائے جائیں گے، اور مَیں اپنی تلوار کو پکڑ کر یرُبعام کے خاندان پر ٹوٹ پڑوں گا۔“ !hrP_توبھی رب نے مجھے بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کرنے سے ہٹا کر حکم دیا کہ میری قوم اسرائیل کے پاس جا اور نبوّت کر کے اُسے میرا کلام پیش کر۔NOعاموس نے جواب دیا، ”پیشہ کے لحاظ سے نہ مَیں نبی ہوں، نہ کسی نبی کا شاگرد بلکہ گلہ بان اور انجیرتوت کا باغ بان۔4Nc آئندہ بیت ایل میں نبوّت مت کرنا، کیونکہ یہ بادشاہ کا مقدِس اور بادشاہی کی مرکزی عبادت گاہ ہے۔“ZM/ اَمصیاہ نے عاموس سے کہا، ”اے رویا دیکھنے والے، یہاں سے نکل جا! ملکِ یہوداہ میں بھاگ کر وہیں روزی کما، وہیں نبوّت کر۔ D/S [ایک بار پھر رب قادرِ مطلق نے مجھے رویا دکھائی۔ مَیں نے پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری دیکھی۔?Ryجواب میں رب فرماتا ہے، ’تیری بیوی شہر میں کسبی بنے گی، تیرے بیٹے بیٹیاں سب تلوار سے قتل ہو جائیں گے، تیری زمین ناپ کر دوسروں میں تقسیم کی جائے گی، اور تُو خود ایک ناپاک ملک میں وفات پائے گا۔ یقیناً اسرائیلی قوم قیدی بن کر جلاوطن ہو جائے گی‘۔“ 7Qiاب رب کا کلام سن! تُو کہتا ہے، ’اسرائیل کے خلاف نبوّت مت کرنا، اسحاق کی قوم کے خلاف بات مت کرنا۔‘ hzVoاے غریبوں کو کچلنے والو، اے ضرورت مندوں کو تباہ کرنے والو، سنو!U1رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ اُس دن محل میں گیت نہیں سنائی دیں گے بلکہ آہ و زاری۔ چاروں طرف نعشیں نظر آئیں گی، کیونکہ دشمن اُنہیں ہر جگہ پھینکے گا۔ خاموش!“sTaرب نے پوچھا، ”اے عاموس، تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”پکے ہوئے پھل سے بھری ہوئی ٹوکری۔“ تب رب نے مجھ سے فرمایا، ”میری قوم کا انجام پک گیا ہے۔ اب سے مَیں اُنہیں سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ ttW تم کہتے ہو، ”نئے چاند کی عید کب گزر جائے گی، سبت کا دن کب ختم ہے تاکہ ہم اناج کے گودام کھول کر غلہ بیچ سکیں؟ تب ہم پیمائش کرنے کے برتن چھوٹے اور ترازو کے باٹ ہلکے بنائیں گے، ساتھ ساتھ سودے کا بھاؤ بڑھائیں گے۔ ہم فروخت کرتے وقت اناج کے ساتھ اُس کا بھوسا بھی ملائیں گے۔“ اپنے ناجائز طریقوں سے تم تھوڑے پیسوں میں بلکہ ایک جوڑی جوتوں کے عوض غریبوں کو خریدتے ہو۔ tBYرب نے یعقوب کے فخر کی قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے، ”جو کچھ اُن سے سرزد ہوا ہے اُسے مَیں کبھی نہیں بھولوں گا۔X تم کہتے ہو، ”نئے چاند کی عید کب گزر جائے گی، سبت کا دن کب ختم ہے تاکہ ہم اناج کے گودام کھول کر غلہ بیچ سکیں؟ تب ہم پیمائش کرنے کے برتن چھوٹے اور ترازو کے باٹ ہلکے بنائیں گے، ساتھ ساتھ سودے کا بھاؤ بڑھائیں گے۔ ہم فروخت کرتے وقت اناج کے ساتھ اُس کا بھوسا بھی ملائیں گے۔“ اپنے ناجائز طریقوں سے تم تھوڑے پیسوں میں بلکہ ایک جوڑی جوتوں کے عوض غریبوں کو خریدتے ہو۔ XXX{[q رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں ہونے دوں گا کہ سورج دوپہر کے وقت غروب ہو جائے۔ دن عروج پر ہی ہو گا تو زمین پر اندھیرا چھا جائے گا۔#ZAاُن ہی کی وجہ سے زمین لرز اُٹھے گی اور اُس کے تمام باشندے ماتم کریں گے۔ جس طرح مصر میں دریائے نیل برسات کے موسم میں سیلابی صورت اختیار کر لیتا ہے اُسی طرح پوری زمین اُٹھے گی۔ وہ نیل کی طرح جوش میں آئے گی، پھر دوبارہ اُتر جائے گی۔“ ^IE^ لوگ لڑکھڑاتے ہوئے ایک سمندر سے دوسرے تک اور شمال سے مشرق تک پھریں گے تاکہ رب کا کلام مل جائے، لیکن بےسود۔] قادرِ مطلق فرماتا ہے، ”ایسے دن آنے والے ہیں جب مَیں ملک میں کال بھیجوں گا۔ لیکن لوگ نہ روٹی اور نہ پانی سے بلکہ اللہ کا کلام سننے سے محروم رہیں گے۔\5 مَیں تمہارے تہواروں کو ماتم میں اور تمہارے گیتوں کو آہ و بکا میں بدل دوں گا۔ مَیں سب کو ٹاٹ کے ماتمی لباس پہنا کر ہر ایک کا سر منڈواؤں گا۔ لوگ یوں ماتم کریں گے جیسا اُن کا واحد بیٹا کوچ کر گیا ہو۔ انجام کا وہ دن کتنا تلخ ہو گا۔“ v^`7جو اِس وقت سامریہ کے مکروہ بُت کی قَسم کھاتے اور کہتے ہیں، ’اے دان، تیرے دیوتا کی حیات کی قَسم‘ یا ’اے بیرسبع، تیرے دیوتا کی قَسم!‘ وہ اُس وقت گر جائیں گے اور دوبارہ کبھی نہیں اُٹھیں گے۔“ _ اُس دن خوب صورت کنواریاں اور جوان مرد پیاس کے مارے بےہوش ہو جائیں گے۔ Ob خواہ وہ زمین میں کھود کھود کر پاتال تک کیوں نہ پہنچیں توبھی میرا ہاتھ اُنہیں پکڑ کر وہاں سے واپس لائے گا۔ اور خواہ وہ آسمان تک کیوں نہ چڑھ جائیں توبھی مَیں اُنہیں وہاں سے اُتاروں گا۔a 7 مَیں نے رب کو قربان گاہ کے پاس کھڑا دیکھا۔ اُس نے فرمایا، ”مقدِس کے ستونوں کے بالائی حصوں کو اِتنے زور سے مار کہ دہلیزیں لرز اُٹھیں اور اُن کے ٹکڑے حاضرین کے سروں پر گر جائیں۔ اُن میں سے جتنے زندہ رہیں اُنہیں مَیں تلوار سے مار ڈالوں گا۔ ایک بھی بھاگ جانے میں کامیاب نہیں ہو گا، ایک بھی نہیں بچے گا۔ NLd اگر اُن کے دشمن اُنہیں بھگا کر جلاوطن کریں تو مَیں تلوار کو اُنہیں قتل کرنے کا حکم دوں گا۔ مَیں دھیان سے اُن کو تکتا رہوں گا، لیکن برکت دینے کے لئے نہیں بلکہ نقصان پہنچانے کے لئے۔“-cU خواہ وہ کرمل کی چوٹی پر کیوں نہ چھپ جائیں توبھی مَیں اُن کا کھوج لگا کر اُنہیں چھین لوں گا۔ گو وہ سمندر کی تہہ تک اُتر کر مجھ سے پوشیدہ ہونے کی کوشش کیوں نہ کریں توبھی بےفائدہ ہو گا، کیونکہ مَیں سمندری سانپ کو اُنہیں ڈسنے کا حکم دوں گا۔ Af5 وہ آسمان پر اپنا بالاخانہ تعمیر کرتا اور زمین پر اپنے تہہ خانے کی بنیاد ڈالتا ہے۔ وہ سمندر کا پانی بُلا کر رُوئے زمین پر اُنڈیل دیتا ہے۔ اُسی کا نام رب ہے!:eo قادرِ مطلق رب الافواج ہے۔ جب وہ زمین کو چھو دیتا ہے تو وہ لرز اُٹھتی اور اُس کے تمام باشندے ماتم کرنے لگتے ہیں۔ تب جس طرح مصر میں دریائے نیل برسات کے موسم میں سیلاب کی صورت اختیار کر لیتا ہے اُسی طرح پوری زمین اُٹھتی، پھر دوبارہ اُتر جا تی ہے۔ H'2=HS]hs~ "-8CNYdoz%/9CMWajt~   W  W W W W W  W W W  W  W W W W W  W W W W W W W W  W  W  W  W  W W   W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W  W W  W  W  W  W  W  W  W   W   W   W   W   W  W  W  W  X  X  X  X  X  X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X   X  z jhO مَیں، رب قادرِ مطلق دھیان سے اسرائیل کی گناہ آلودہ بادشاہی پر غور کر رہا ہوں۔ یقیناً مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔“ تاہم رب فرماتا ہے، ”مَیں یعقوب کے گھرانے کو سراسر تباہ نہیں کروں گا۔g} رب فرماتا ہے، ”اے اسرائیلیو، یہ مت سمجھنا کہ میرے نزدیک تم ایتھوپیا کے باشندوں سے بہتر ہو۔ بےشک مَیں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا، لیکن بالکل اِسی طرح مَیں فلستیوں کو کریتے سے اور اَرامیوں کو قیر سے نکال لایا۔ {{Dk اُس دن مَیں داؤد کے گرے ہوئے گھر کو نئے سرے سے کھڑا کروں گا۔ مَیں اُس کے رخنوں کو بند اور اُس کے کھنڈرات کو بحال کروں گا۔ مَیں سب کچھ یوں تعمیر کروں گا جس طرح قدیم زمانے میں تھا۔tjc میری قوم کے تمام گناہ گار تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے، گو وہ اِس وقت کہتے ہیں کہ نہ ہم پر آفت آئے گی، نہ ہم اُس کی زد میں آئیں گے۔>iw میرے حکم پر اسرائیلی قوم کو تمام اقوام کے درمیان ہی یوں ہلایا جائے گا جس طرح اناج کو چھلنی میں ہلا ہلا کر پاک صاف کیا جاتا ہے۔ آخر میں ایک بھی پتھر اناج میں باقی نہیں رہے گا۔ l} تب اسرائیلی ادوم کے بچے کھچے حصے اور اُن تمام قوموں پر قبضہ کریں گے جن پر میرے نام کا ٹھپا لگا ہے۔“ یہ رب کا فرمان ہے، اور وہ یہ کرے گا بھی۔ m  رب فرماتا ہے، ”ایسے دن آنے والے ہیں جب فصلیں بہت ہی زیادہ ہوں گی۔ فصل کی کٹائی کے لئے اِتنا وقت درکار ہو گا کہ آخرکار ہل چلانے والا کٹائی کرنے والوں کے پیچھے پیچھے کھیت کو اگلی فصل کے لئے تیار کرتا جائے گا۔ انگور کی فصل بھی ایسی ہی ہو گی۔ انگور کی کثرت کے باعث اُن سے رس نکالنے کے لئے اِتنا وقت لگے گا کہ آخرکار بیج بونے والا ساتھ ساتھ بیج بونے کا کام شروع کرے گا۔ کثرت کے باعث نئی مَے پہاڑوں سے ٹپکے گی اور تمام پہاڑیوں سے بہے گی۔ AA;oq مَیں اُنہیں پنیری کی طرح اُن کے اپنے ملک میں لگا دوں گا۔ تب وہ آئندہ اُس ملک سے کبھی جڑ سے نہیں اُکھاڑے جائیں گے جو مَیں نے اُنہیں عطا کیا ہے۔“ یہ رب تیرے خدا کا فرمان ہے۔ zno اُس وقت مَیں اپنی قوم اسرائیل کو بحال کروں گا۔ تب وہ تباہ شدہ شہروں کو نئے سرے سے تعمیر کر کے اُن میں آباد ہو جائیں گے۔ وہ انگور کے باغ لگا کر اُن کی مَے پئیں گے، دیگر پھلوں کے باغ لگا کر اُن کا پھل کھائیں گے۔ R$qRr 1تیرے دل کے غرور نے تجھے فریب دیا ہے۔ چونکہ تُو چٹانوں کی دراڑوں میں اور بلندیوں پر رہتا ہے اِس لئے تُو دل میں سوچتا ہے، ’کون مجھے یہاں سے اُتار دے گا‘؟“.q Yرب ادوم سے فرماتا ہے، ”مَیں تجھے قوموں میں چھوٹا بنا دوں گا، اور تجھے بہت حقیر جانا جائے گا۔Wp -ذیل میں وہ رویا قلم بند ہے جو عبدیاہ نے دیکھی۔ اُس میں وہ کچھ بیان کیا گیا ہے جو رب قادرِ مطلق نے ادوم کے بارے میں فرمایا۔ ہم نے رب کی طرف سے پیغام سنا ہے، ایک قاصد کو اقوام کے پاس بھیجا گیا ہے جو اُنہیں حکم دے، ”اُٹھو! آؤ، ہم ادوم سے لڑنے کے لئے تیار ہو جائیں۔“ 'u 'دشمن عیسَو کے کونے کونے کا کھوج لگا لگا کر اُس کے تمام پوشیدہ خزانے لُوٹ لے گا۔ t =اگر ڈاکو رات کے وقت تجھے لُوٹ لیتے تو وہ صرف اُتنا ہی چھین لیتے جتنا اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ اگر تُو انگور کا باغ ہوتا اور مزدور فصل چننے کے لئے آتے تو تھوڑا بہت اُن کے پیچھے رہ جاتا۔ لیکن تیرا انجام اِس سے کہیں زیادہ بُرا ہو گا۔/s [لیکن رب فرماتا ہے، ”خواہ تُو اپنا گھونسلا عقاب کی طرح بلندی پر کیوں نہ بنائے بلکہ اُسے ستاروں کے درمیان لگا لے، توبھی مَیں تجھے وہاں سے اُتار کر خاک میں ملا دوں گا۔ fx I اے تیمان، تیرے سورمے بھی سخت دہشت کھائیں گے، کیونکہ اُس وقت عیسَو کے پہاڑی علاقے میں قتل و غارت عام ہو گی، کوئی نہیں بچے گا۔sw cرب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں ادوم کے دانش مندوں کو تباہ کر دوں گا۔ تب عیسَو کے پہاڑی علاقے میں سمجھ اور عقل کا نام و نشان نہیں رہے گا۔Gv  تیرے تمام اتحادی تجھے ملک کی سرحد تک بھگا دیں گے، تیرے دوست تجھے فریب دے کر تجھ پر غالب آئیں گے۔ بلکہ تیری روٹی کھانے والے ہی تیرے لئے پھندا لگائیں گے، اور تجھے پتا نہیں چلے گا۔“ tU{ ' تجھے تیرے بھائی اسرائیل کی بدقسمتی پر خوشی نہیں منانی چاہئے تھی۔ مناسب نہیں تھا کہ تُو یہوداہ کے باشندوں کی تباہی پر شادیانہ بجاتا۔ اُن کی مصیبت دیکھ کر تجھے شیخی نہیں مارنی چاہئے تھی۔|z u جب اجنبی فوجی یروشلم کے دروازوں میں گھس آئے تو تُو فاصلے پر کھڑا ہو کر اُن جیسا تھا۔ جب اُنہوں نے تمام مال و دولت چھین لیا، جب اُنہوں نے قرعہ ڈال کر آپس میں یروشلم کو بانٹ لیا تو تُو نے اُن کا ہی رویہ اپنا لیا۔y   تُو نے اپنے بھائی یعقوب پر ظلم و تشدد کیا، اِس لئے تیری خوب رُسوائی ہو جائے گی، تجھے یوں مٹایا جائے گا کہ آئندہ تیرا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔  ~ -کیونکہ رب کا دن تمام اقوام کے لئے قریب آ گیا ہے۔ جو سلوک تُو نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی سلوک تیرے ساتھ کیا جائے گا۔ تیرا غلط کام تیرے اپنے ہی سر پر آئے گا۔} کتنی بُری بات تھی کہ تُو شہر سے نکلنے والے راستوں پر تاک میں بیٹھ گیا تاکہ وہاں سے بھاگنے والوں کو تباہ کرے اور بچے ہوؤں کو دشمن کے حوالے کرے۔d| E یہ ٹھیک نہیں تھا کہ تُو اُس دن تباہ شدہ شہر میں گھس آیا تاکہ یروشلم کی مصیبت سے لطف اُٹھائے اور اُن کا بچا کھچا مال لُوٹ لے۔ z8gzh Mاور اسرائیلی قوم بھڑکتی آگ بن کر ادوم کو بھوسے کی طرح بھسم کرے گی۔ ادوم کا ایک شخص بھی نہیں بچے گا۔ کیونکہ رب نے یہ فرمایا ہے۔L لیکن کوہِ صیون پر نجات ہو گی، یروشلم مُقدّس ہو گا۔ تب یعقوب کا گھرانا دوبارہ اپنی موروثی زمین پر قبضہ کرے گا،C پہلے تمہیں میرے مُقدّس پہاڑ پر میرے غضب کا پیالہ پینا پڑا، لیکن اب تمام دیگر اقوام اُسے پیتی رہیں گی۔ بلکہ وہ اُسے پی پی کر خالی کریں گی، اُنہیں اُس کے آخری قطرے بھی چاٹنے پڑیں گے۔ پھر اُن کا نام و نشان نہیں رہے گا، ایسا لگے گا کہ وہ کبھی تھیں نہیں۔ $L j$B  رب یونس بن امِتّی سے ہم کلام ہوا،1 _نجات دینے والے کوہِ صیون پر آ کر ادوم کے پہاڑی علاقے پر حکومت کریں گے۔ تب رب ہی بادشاہ ہو گا!“ ' Kاسرائیل کے جلاوطنوں کو کنعانیوں کا ملک شمالی شہر صارپت تک حاصل ہو گا جبکہ یروشلم کے جو باشندے جلاوطن ہو کر سفاراد میں جا بسے وہ جنوبی علاقے نجب پر قبضہ کریں گے۔/ [تب نجب یعنی جنوب کے باشندے ادوم کے پہاڑی علاقے پر قبضہ کریں گے، اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کے باشندے فلستیوں کا علاقہ اپنا لیں گے۔ وہ افرائیم اور سامریہ کے علاقوں پر بھی قبضہ کریں گے۔ جِلعاد کا علاقہ بن یمین کے قبیلے کی ملکیت بنے گا۔ @z: q لیکن رب نے سمندر پر زبردست آندھی بھیجی۔ طوفان اِتنا شدید تھا کہ جہاز کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا خطرہ تھا۔A  یونس روانہ ہوا، لیکن مشرقی شہر نینوہ کے لئے نہیں بلکہ مغربی شہر ترسیس کے لئے۔ رب کے حضور سے فرار ہونے کے لئے وہ یافا شہر پہنچ گیا جہاں ایک بحری جہاز ترسیس کو جانے والا تھا۔ سفر کا کرایہ ادا کر کے یونس جہاز میں بیٹھ گیا تاکہ رب کے حضور سے بھاگ نکلے۔; s ”بڑے شہر نینوہ جا کر اُس پر میری عدالت کا اعلان کر، کیونکہ اُن کی بُرائی میرے حضور تک پہنچ گئی ہے۔“ k  S ملاح آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم قرعہ ڈال کر معلوم کریں کہ کون ہماری مصیبت کا باعث ہے۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈالا تو یونس کا نام نکلا۔   پھر کپتان اُس کے پاس آیا اور کہنے لگا، ”آپ کس طرح سو سکتے ہیں؟ اُٹھیں، اپنے دیوتا سے التجا کریں! شاید وہ ہم پر دھیان دے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“r  a ملاح سہم گئے، اور ہر ایک چیختا چلاتا اپنے دیوتا سے التجا کرنے لگا۔ جہاز کو ہلکا کرنے کے لئے اُنہوں نے سامان کو سمندر میں پھینک دیا۔ لیکن یونس جہاز کے نچلے حصے میں لیٹ گیا تھا۔ اب وہ گہری نیند سو رہا تھا۔  " A یونس نے اُنہیں یہ بھی بتایا کہ مَیں رب کے حضور سے فرار ہو رہا ہوں۔ یہ سب کچھ سن کر دیگر مسافروں پر شدید دہشت طاری ہوئی۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟“\  5 یونس نے جواب دیا، ”مَیں عبرانی ہوں، اور رب کا پرستار ہوں جو آسمان کا خدا ہے۔ سمندر اور خشکی دونوں اُسی نے بنائے ہیں۔“   تب اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”ہمیں بتائیں کہ یہ آفت کس کے قصور کے باعث ہم پر نازل ہوئی ہے؟ آپ کیا کرتے ہیں، کہاں سے آئے ہیں، کس ملک اور کس قوم سے ہیں؟“  3 پہلے ملاحوں نے اُس کا مشورہ نہ مانا بلکہ چپو مار مار کر ساحل پر پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کرتے رہے۔ لیکن بےفائدہ، سمندر پہلے کی نسبت کہیں زیادہ متلاطم ہو گیا۔  یونس نے جواب دیا، ”مجھے اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو وہ تھم جائے گا۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ یہ بڑا طوفان میری ہی وجہ سے آپ پر ٹوٹ پڑا ہے۔“  اِتنے میں سمندر مزید متلاطم ہوتا جا رہا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے پوچھا، ”اب ہم آپ کے ساتھ کیا کریں تاکہ سمندر تھم جائے اور ہمارا پیچھا چھوڑ دے؟“ 5[7 k یہ دیکھ کر مسافروں پر سخت دہشت چھا گئی، اور اُنہوں نے رب کو ذبح کی قربانی پیش کی اور مَنتیں مانیں۔U ' یہ کہہ کر اُنہوں نے یونس کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ پانی میں گرتے ہی سمندر ٹھاٹھیں مارنے سے باز آ کر تھم گیا۔F  تب وہ بلند آواز سے رب سے التجا کرنے لگے، ”اے رب، ایسا نہ ہو کہ ہم اِس آدمی کی زندگی کے سبب سے ہلاک ہو جائیں۔ اور جب ہم اُسے سمندر میں پھینکیں گے تو ہمیں بےگناہ آدمی کی جان لینے کے ذمہ دار نہ ٹھہرا۔ کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ تیری ہی مرضی سے ہو رہا ہے۔“ - تُو نے مجھے گہرے پانی بلکہ سمندر کے بیچ میں ہی پھینک دیا۔ پانی کے زوردار بہاؤ نے مجھے گھیر لیا، تیری تمام لہریں اور موجیں مجھ پر سے گزر گئیں۔wi ”مَیں نے بڑی مصیبت میں آ کر رب سے التجا کی، اور اُس نے مجھے جواب دیا۔ مَیں نے پاتال کی گہرائیوں سے چیخ کر فریاد کی تو تُو نے میری سنی۔g K مچھلی کے پیٹ میں یونس نے رب اپنے خدا سے ذیل کی دعا کی،N  لیکن رب نے ایک بڑی مچھلی کو یونس کے پاس بھیجا جس نے اُسے نگل لیا۔ یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔ @=@:o جب میری جان نکلنے لگی تو تُو، اے رب مجھے یاد آیا، اور میری دعا تیرے مُقدّس گھر میں تیرے حضور پہنچی۔ پانی میں اُترتے اُترتے مَیں پہاڑوں کی بنیادوں تک پہنچ گیا۔ مَیں زمین میں دھنس کر ایک ایسے ملک میں آ گیا جس کے دروازے ہمیشہ کے لئے میرے پیچھے بند ہو گئے۔ لیکن اے رب، میرے خدا، تُو ہی میری جان کو گڑھے سے نکال لایا!2_ پانی میرے گلے تک پہنچ گیا، سمندر کی گہرائیوں نے مجھے چھپا لیا۔ میرے سر سے سمندری پودے لپٹ گئے۔>w تب مَیں بولا، ’مجھے تیرے حضور سے خارج کر دیا گیا ہے، لیکن مَیں تیرے مُقدّس گھر کی طرف تکتا رہوں گا۔‘ dlLdc"A اِس مرتبہ یونس رب کی سن کر نینوہ کے لئے روانہ ہوا۔ رب کے نزدیک نینوہ اہم شہر تھا۔ اُس میں سے گزرنے کے لئے تین دن درکار تھے۔{!q ”بڑے شہر نینوہ جا کر اُسے وہ پیغام سنا دے جو مَیں تجھے دوں گا۔“F  رب ایک بار پھر یونس سے ہم کلام ہوا،mU  تب رب نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ یونس کو خشکی پر اُگل دے۔ a=  لیکن مَیں شکرگزاری کے گیت گاتے ہوئے تجھے قربانی پیش کروں گا۔ جو منت مَیں نے مانی اُسے پورا کروں گا۔ رب ہی نجات دیتا ہے۔“ جو بُتوں کی پوجا کرتے ہیں اُنہوں نے اللہ سے وفادار رہنے کا وعدہ توڑ دیا ہے۔ A,9As%a جب یونس کا پیغام نینوہ کے بادشاہ تک پہنچا تو اُس نے تخت پر سے اُتر کر اپنے شاہی کپڑوں کو اُتار دیا اور ٹاٹ اوڑھ کر خاک میں بیٹھ گیا۔n$W یہ سن کر نینوہ کے باشندے اللہ پر ایمان لائے۔ اُنہوں نے روزے کا اعلان کیا، اور چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب ٹاٹ اوڑھ کر ماتم کرنے لگے۔O# پہلے دن یونس شہر میں داخل ہوا اور چلتے چلتے لوگوں کو پیغام سنانے لگا، ”عین 40 دن کے بعد نینوہ تباہ ہو جائے گا۔“ (+  کیا معلوم، شاید اللہ پچھتائے۔ شاید اُس کا شدید غضب ٹل جائے اور ہم ہلاک نہ ہوں۔“|'s لازم ہے کہ سب لوگ جانوروں سمیت ٹاٹ اوڑھ لیں۔ ہر ایک پورے زور سے اللہ سے التجا کرے، ہر ایک اپنی بُری راہوں اور اپنے ظلم و تشدد سے باز آئے۔r&_ اُس نے شہر میں اعلان کیا، ”بادشاہ اور اُس کے شرفا کا فرمان سنو! کسی کو بھی کھانے یا پینے کی اجازت نہیں۔ گائےبَیل اور بھیڑبکریوں سمیت تمام جانور بھی اِس میں شامل ہیں۔ نہ اُنہیں چرنے دو، نہ پانی پینے دو۔ "", اے رب، اب مجھے جان سے مار دے! جینے سے بہتر یہی ہے کہ مَیں کوچ کر جاؤں۔“k+Q اُس نے رب سے دعا کی، ”اے رب، کیا یہ وہی بات نہیں جو مَیں نے اُس وقت کی جب ابھی اپنے وطن میں تھا؟ اِسی لئے مَیں اِتنی تیزی سے بھاگ کر ترسیس کے لئے روانہ ہوا تھا۔ مَیں جانتا تھا کہ تُو مہربان اور رحیم خدا ہے۔ تُو تحمل اور شفقت سے بھرپور ہے اور جلد ہی سزا دینے سے پچھتاتا ہے۔Z* 1 یہ بات یونس کو نہایت بُری لگی، اور وہ غصے ہوا۔){  جب اللہ نے اُن کا یہ رویہ دیکھا، کہ وہ واقعی اپنی بُری راہوں سے باز آئے تو وہ پچھتایا اور اُن پر وہ آفت نہ لایا جس کا اعلان اُس نے کیا تھا۔ ^X<0s لیکن اگلے دن جب پَو پھٹنے لگی تو اللہ نے ایک کیڑا بھیجا جس نے بیل پر حملہ کیا۔ بیل جلد ہی مُرجھا گئی۔/} تب رب خدا نے ایک بیل کو پھوٹنے دیا جو بڑھتے بڑھتے یونس کے اوپر پھیل گئی تاکہ سایہ دے کر اُس کی ناراضی دُور کرے۔ یہ دیکھ کر یونس بہت خوش ہوا۔*.O یونس شہر سے نکل کر اُس کے مشرق میں رُک گیا۔ وہاں وہ اپنے لئے جھونپڑی بنا کر اُس کے سائے میں بیٹھ گیا۔ کیونکہ وہ دیکھنا چاہتا تھا کہ شہر کے ساتھ کیا کچھ ہو جائے گا۔o-Y لیکن رب نے جواب دیا، ”کیا تُو غصے ہونے میں حق بجانب ہے؟“ F)4?JU`kv$/:EP[foy%0;FQ\gr}   X  X  X  X  X  X  X  X   X   X  X  X  X  X  X  X  X   X   X   X  X!  X"  X#  X$  X%  X&  X'   X(   X)   X*  X+  X,  X-  X.  X/  X0  X1   X2   X3   X4 !X5  !X6  !X7  !X8  !X9  !X:  !X;  !X<  ! X=  ! X>  ! X?  ! X@  ! XA  !XB  !XC  !XD  !XE !XF !XG !XH !XI !XJ !XK !XL ! XM ! XN ! XO ! XP ! XQ  !XR !XS !XT !XU !XV !XW !XX !XY ! XZ ! X[ UU.3W  رب نے جواب دیا، ”تُو اِس بیل پر غم کھاتا ہے، حالانکہ تُو نے اُس کے پھلنے پھولنے کے لئے ایک اُنگلی بھی نہیں ہلائی۔ یہ بیل ایک رات میں پیدا ہوئی اور اگلی رات ختم ہوئی'2I  تب اللہ نے اُس سے پوچھا، ”کیا تُو بیل کے سبب سے غصے ہونے میں حق بجانب ہے؟“ یونس نے جواب دیا، ”جی ہاں، مَیں مرنے تک غصے ہوں، اور اِس میں مَیں حق بجانب بھی ہوں۔“G1 جب سورج طلوع ہوا تو اللہ نے مشرق سے جُھلستی لُو بھیجی۔ دھوپ اِتنی شدید تھی کہ یونس غش کھانے لگا۔ آخرکار وہ مرنا ہی چاہتا تھا۔ وہ بولا، ”جینے سے بہتر یہی ہے کہ مَیں کوچ کر جاؤں۔“ 6?66 !اے تمام اقوام، سنو! اے زمین اور جو کچھ اُس پر ہے، دھیان دو! رب قادرِ مطلق تمہارے خلاف گواہی دے، قادرِ مطلق اپنے مُقدّس گھر کی طرف سے گواہی دے۔J5 !ذیل میں رب کا وہ کلام درج ہے جو میکاہ مورشتی پر یہوداہ کے بادشاہوں یوتام، آخز اور حِزقیاہ کے دورِ حکومت میں نازل ہوا۔ اُس نے سامریہ اور یروشلم کے بارے میں یہ باتیں رویا میں دیکھیں۔m4U  جبکہ نینوہ بہت بڑا شہر ہے، اُس میں 1,20,000 افراد اور متعدد جانور بستے ہیں۔ اور یہ لوگ اِتنے جاہل ہیں کہ اپنے دائیں اور بائیں ہاتھ میں امتیاز نہیں کر پاتے۔ کیا مجھے اِس بڑے شہر پر غم نہیں کھانا چاہئے؟“ ``?9 {!یہ سب کچھ یعقوب کے جرم، اسرائیلی قوم کے گناہوں کے سبب سے ہو رہا ہے۔ کون یعقوب کے جرم کا ذمہ دار ہے؟ سامریہ! کس نے یہوداہ کو بلند جگہوں پر بُت پرستی کرنے کی تحریک دی؟ یروشلم نے!{8 s!اُس کے پاؤں تلے پہاڑ پگھل جائیں گے اور وادیاں پھٹ جائیں گی، وہ آگ کے سامنے پگھلنے والے موم یا ڈھلان پر اُنڈیلے گئے پانی کی مانند ہوں گے۔7 3!کیونکہ دیکھو، رب اپنی سکونت گاہ سے نکل رہا ہے تاکہ اُتر کر زمین کی بلندیوں پر چلے۔ 4S4; 1!اُس کے تمام بُت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے، اُس کی عصمت فروشی کا پورا اجر نذرِ آتش ہو جائے گا۔ مَیں اُس کے دیوتاؤں کے تمام مجسموں کو تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ سامریہ نے یہ تمام چیزیں اپنی عصمت فروشی سے حاصل کی ہیں، اور اب یہ سب اُس سے چھین لی جائیں گی اور دیگر عصمت فروشوں کو معاوضے کے طور پر دی جائیں گی۔“(: M!اِس لئے رب فرماتا ہے، ”مَیں سامریہ کو کھلے میدان میں ملبے کا ڈھیر بنا دوں گا، اِتنی خالی جگہ کہ لوگ وہاں انگور کے باغ لگائیں گے۔ مَیں اُس کے پتھر وادی میں پھینک دوں گا، اُسے اِتنے دھڑام سے گرا دوں گا کہ اُس کی بنیادیں ہی نظر آئیں گی۔ Z-qZ? !! اے سفیر کے رہنے والو، برہنہ اور شرم سار ہو کر یہاں سے گزر جاؤ۔ ضانان کے باشندے نکلیں گے نہیں۔ بیت ایضل ماتم کرے گا جب تم سے ہر سہارا چھین لیا جائے گا۔7> k! فلستی شہر جات میں یہ بات نہ بتاؤ، اُنہیں اپنے آنسو نہ دکھاؤ۔ بیت لعفرہ میں خاک میں لوٹ پوٹ ہو جاؤ۔a= ?! کیونکہ سامریہ کا زخم لاعلاج ہے، اور وہ ملکِ یہوداہ میں بھی پھیل گیا ہے، وہ میری قوم کے دروازے یعنی یروشلم تک پہنچ گیا ہے۔h< M!اِس لئے مَیں آہ و زاری کروں گا، ننگے پاؤں اور برہنہ پھروں گا، گیدڑوں کی طرح واویلا کروں گا، عقابی اُلّو کی طرح آہیں بھروں گا۔ SC #!اے مریسہ کے لوگو، مَیں ہونے دوں گا کہ ایک قبضہ کرنے والا تم پر حملہ کرے گا۔ تب اسرائیل کا جلال عدُلام تک پہنچے گا۔YB /!اِس لئے تمہیں تحفے دے کر مورشت جات کو رُخصت کرنی پڑے گی۔ اکزیب کے گھر اسرائیل کے بادشاہوں کے لئے فریب دہ ثابت ہوں گے۔=A w! اے لکیس کے باشندو، گھوڑوں کو رتھ میں جوت کر بھاگ جاؤ۔ کیونکہ ابتدا میں تم ہی صیون بیٹی کے لئے گناہ کا باعث بن گئے، تم ہی میں وہ جرائم موجود تھے جو اسرائیل سے سرزد ہو رہے ہیں۔e@ G! ماروت کے بسنے والے اپنے مال کے لئے پیچ و تاب کھا رہے ہیں، کیونکہ رب کی طرف سے آفت نازل ہو کر یروشلم کے دروازے تک پہنچ گئی ہے۔ F{!جب وہ کسی کھیت یا مکان کے لالچ میں آ جاتے ہیں تو اُسے چھین لیتے ہیں۔ وہ لوگوں پر ظلم کر کے اُن کے گھر اور موروثی ملکیت اُن سے لُوٹ لیتے ہیں۔JE !اُن پر افسوس جو دوسروں کو نقصان پہنچانے کے منصوبے باندھتے اور اپنے بستر پر ہی سازشیں کرتے ہیں۔ پَو پھٹتے ہی وہ اُٹھ کر اُنہیں پورا کرتے ہیں، کیونکہ وہ یہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔jD Q!اے صیون بیٹی، اپنے بال کٹوا کر گِدھ جیسی گنجی ہو جا۔ اپنے لاڈلے بچوں پر ماتم کر، کیونکہ وہ قیدی بن کر تجھ سے دُور ہو جائیں گے۔ |Hs!اُس دن لوگ اپنے گیتوں میں تمہارا مذاق اُڑائیں گے، وہ ماتم کا تلخ گیت گا کر تمہیں لعن طعن کریں گے، ’ہائے، ہم سراسر تباہ ہو گئے ہیں! میری قوم کی موروثی زمین دوسروں کے ہاتھ میں آ گئی ہے۔ وہ کس طرح مجھ سے چھین لی گئی ہے! ہمارے کام کے جواب میں ہمارے کھیت دوسروں میں تقسیم ہو رہے ہیں‘۔“LG!چنانچہ رب فرماتا ہے، ”مَیں اِس قوم پر آفت کا منصوبہ باندھ رہا ہوں، ایسا پھندا جس میں سے تم اپنی گردنوں کو نکال نہیں سکو گے۔ تب تم سر اُٹھا کر نہیں پھرو گے، کیونکہ وقت بُرا ہی ہو گا۔ NJ[K1!اے یعقوب کے گھرانے، کیا تجھے اِس طرح کی باتیں کرنی چاہئیں، ”کیا رب ناراض ہے؟ کیا وہ ایسا کام کرے گا؟“ رب فرماتا ہے، ”یہ بات درست ہے کہ مَیں اُس سے مہربان باتیں کرتا ہوں جو صحیح راہ پر چلے۔Jy!وہ نبوّت کرتے ہیں، ”نبوّت مت کرو! نبوّت کرتے وقت انسان کو اِس قسم کی باتیں نہیں سنانی چاہئیں۔ یہ صحیح نہیں کہ ہماری رُسوائی ہو جائے گی۔“-IU!چنانچہ آئندہ تم میں سے کوئی نہیں ہو گا جو رب کی جماعت میں قرعہ ڈال کر موروثی زمین تقسیم کرے۔ gNI! اب اُٹھ کر چلے جاؤ! آئندہ تمہیں یہاں سکون حاصل نہیں ہو گا۔ کیونکہ ناپاکی کے سبب سے یہ مقام اذیت ناک طریقے سے تباہ ہو جائے گا۔eME! میری قوم کی عورتوں کو تم اُن کے خوش نما گھروں سے بھگا کر اُن کے بچوں کو ہمیشہ کے لئے میری شاندار برکتوں سے محروم کر دیتے ہو۔QL!لیکن کافی دیر سے میری قوم دشمن بن کر اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ جن لوگوں کا جنگ کرنے سے تعلق ہی نہیں اُن سے تم چادر تک سب کچھ چھین لیتے ہو جب وہ اپنے آپ کو محفوظ سمجھ کر تمہارے پاس سے گزرتے ہیں۔ c)cMQ! ایک راہنما اُن کے آگے آگے چلے گا جو اُن کے لئے راستہ کھولے گا۔ تب وہ شہر کے دروازے کو توڑ کر اُس میں سے نکلیں گے۔ اُن کا بادشاہ اُن کے آگے آگے چلے گا، رب خود اُن کی راہنمائی کرے گا۔“ oPY! اے یعقوب کی اولاد، ایک دن مَیں تم سب کو یقیناً جمع کروں گا۔ تب مَیں اسرائیل کا بچا ہوا حصہ یوں اکٹھا کروں گا جس طرح بھیڑبکریوں کو باڑے میں یا ریوڑ کو چراگاہ میں۔ ملک میں چاروں طرف ہجوموں کا شور مچے گا۔RO! حقیقت میں یہ قوم ایسا فریب دہ نبی چاہتی ہے جو خالی ہاتھ آ کر اُس سے کہے، ’تمہیں کثرت کی مَے اور شراب حاصل ہو گی!‘ V\j]U5!تب وہ چلّا کر رب سے التجا کریں گے، لیکن وہ اُن کی نہیں سنے گا۔ اُن کے غلط کاموں کے سبب سے وہ اپنا چہرہ اُن سے چھپا لے گا۔mTU!کیونکہ تم میری قوم کا گوشت کھا لیتے ہو۔ اُن کی کھال اُتار کر تم اُن کی ہڈیوں اور گوشت کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دیگ میں پھینک دیتے ہو۔“uSe!لیکن جو اچھا ہے اُس سے تم نفرت کرتے اور جو غلط ہے اُسے پیار کرتے ہو۔ تم میری قوم کی کھال اُتار کر اُس کا گوشت ہڈیوں سے جدا کر لیتے ہو۔%R G!مَیں بولا، ”اے یعقوب کے راہنماؤ، اے اسرائیل کے بزرگو، سنو! تمہیں انصاف کو جاننا چاہئے۔ //~Ww!چنانچہ تم پر ایسی رات چھا جائے گی جس میں تم رویا نہیں دیکھو گے، ایسی تاریکی جس میں تمہیں مستقبل کے بارے میں کوئی بھی بات نہیں ملے گی۔ نبیوں پر سورج ڈوب جائے گا، اُن کے چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا چھا جائے گا۔IV !رب فرماتا ہے، ”اے نبیو، تم میری قوم کو بھٹکا رہے ہو۔ اگر تمہیں کچھ کھلایا جائے تو تم اعلان کرتے ہو کہ امن و امان ہو گا۔ لیکن جو تمہیں کچھ نہ کھلائے اُس پر تم جہاد کا فتویٰ دیتے ہو۔ }[u! تم صیون کو خوں ریزی سے اور یروشلم کو ناانصافی سے تعمیر کر رہے ہو۔BZ! اے یعقوب کے راہنماؤ، اے اسرائیل کے بزرگو، سنو! تم انصاف سے گھن کھا کر ہر سیدھی بات کو ٹیڑھی بنا لیتے ہو۔Y!لیکن مَیں خود قوت سے، رب کے روح سے اور انصاف اور طاقت سے بھرا ہوا ہوں تاکہ یعقوب کی اولاد کو اُس کے جرائم اور اسرائیل کو اُس کے گناہ سنا سکوں۔"X?!تب رویا دیکھنے والے شرم سار اور قسمت کا حال بتانے والے شرمندہ ہو جائیں گے۔ شرم کے مارے وہ اپنے منہ کو چھپا لیں گے، کیونکہ اللہ سے کوئی بھی جواب نہیں ملے گا۔“ (?&^ I!آخری ایام میں رب کے گھر کا پہاڑ مضبوطی سے قائم ہو گا۔ سب سے بڑا یہ پہاڑ دیگر تمام بلندیوں سے کہیں زیادہ سرفراز ہو گا۔ تب اُمّتیں جوق در جوق اُس کے پاس پہنچیں گی،d]C! تمہاری وجہ سے صیون پر ہل چلایا جائے گا اور یروشلم ملبے کا ڈھیر بن جائے گا۔ جس پہاڑ پر رب کا گھر ہے اُس پر جنگل چھا جائے گا۔ S\!! یروشلم کے بزرگ عدالت کرتے وقت رشوت لیتے ہیں۔ اُس کے امام تعلیم دیتے ہیں لیکن صرف کچھ ملنے کے لئے۔ اُس کے نبی پیش گوئی سنا دیتے ہیں لیکن صرف پیسوں کے معاوضے میں۔ تاہم یہ لوگ رب پر انحصار کر کے کہتے ہیں، ”ہم پر آفت آ ہی نہیں سکتی، کیونکہ رب ہمارے درمیان ہے۔“ rOrX`+!رب بین الاقوامی جھگڑوں کو نپٹائے گا اور دُور تک کی زورآور قوموں کا انصاف کرے گا۔ تب وہ اپنی تلواروں کو کوٹ کر پھالے بنائیں گی اور انپے نیزوں کو کانٹ چھانٹ کے اوزار میں تبدیل کریں گی۔ اب سے نہ ایک قوم دوسری پر حملہ کرے گی، نہ لوگ جنگ کرنے کی تربیت حاصل کریں گے۔,_S!اور بےشمار قومیں آ کر کہیں گی، ”آؤ، ہم رب کے پہاڑ پر چڑھ کر یعقوب کے خدا کے گھر کے پاس جائیں تاکہ وہ ہمیں اپنی مرضی کی تعلیم دے اور ہم اُس کی راہوں پر چلیں۔“ کیونکہ صیون پہاڑ سے رب کی ہدایت نکلے گی، اور یروشلم سے اُس کا کلام صادر ہو گا۔ ..\c3!رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں لنگڑوں کو جمع کروں گا اور اُنہیں اکٹھا کروں گا جنہیں مَیں نے منتشر کر کے دُکھ پہنچایا تھا۔6bg!ہر دوسری قوم اپنے دیوتا کا نام لے کر پھرتی ہے، لیکن ہم ہمیشہ تک رب اپنے خدا کا نام لے کر پھریں گے۔1a]!ہر ایک اپنی انگور کی بیل اور اپنے انجیر کے درخت کے سائے میں بیٹھ کر آرام کرے گا۔ کوئی نہیں رہے گا جو اُنہیں اچانک دہشت زدہ کرے۔ کیونکہ رب الافواج نے یہ کچھ فرمایا ہے۔ uu?fy! اے یروشلم بیٹی، اِس وقت تُو اِتنے زور سے کیوں چیخ رہی ہے؟ کیا تیرا کوئی بادشاہ نہیں؟ کیا تیرے مشیر سب ختم ہو گئے ہیں کہ تُو دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھا رہی ہے؟xek!جہاں تک تیرا تعلق ہے، اے ریوڑ کے بُرج، اے صیون بیٹی کے پہاڑ، تجھے پہلے کی سی سلطنت حاصل ہو گی۔ یروشلم بیٹی کو دوبارہ بادشاہت ملے گی۔“Ed!مَیں لنگڑوں کو قوم کا بچا ہوا حصہ بنا دوں گا اور جو دُور تک بھٹک گئے تھے اُنہیں طاقت ور اُمّت میں تبدیل کروں گا۔ تب رب اُن کا بادشاہ بن کر ابد تک صیون پہاڑ پر اُن پر حکومت کرے گا۔ (_E(i+! لیکن وہ رب کے خیالات کو نہیں جانتے، اُس کا منصوبہ نہیں سمجھتے۔ اُنہیں معلوم نہیں کہ وہ اُنہیں گندم کے پُولوں کی طرح اکٹھا کر رہا ہے تاکہ اُنہیں گاہ لے۔h%! اِس وقت تو متعدد قومیں تیرے خلاف جمع ہو گئی ہیں۔ آپس میں وہ کہہ رہی ہیں، ”آؤ، یروشلم کی بےحرمتی ہو جائے، ہم صیون کی حالت دیکھ کر لطف اندوز ہو جائیں۔“g3! اے صیون بیٹی، جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپتی اور چیختی جا! کیونکہ اب تجھے شہر سے نکل کر کھلے میدان میں رہنا پڑے گا، آخر میں تُو بابل تک پہنچے گی۔ لیکن وہاں رب تجھے بچائے گا، وہاں وہ عوضانہ دے کر تجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑائے گا۔ =D=k !اے شہر جس پر حملہ ہو رہا ہے، اب اپنے آپ کو چھری سے زخمی کر، کیونکہ ہمارا محاصرہ ہو رہا ہے۔ دشمن لاٹھی سے اسرائیل کے حکمران کے گال پر مارے گا۔7ji! ”اے صیون بیٹی، اُٹھ کر گاہ لے! کیونکہ مَیں تجھے لوہے کے سینگوں اور پیتل کے کُھروں سے نوازوں گا تاکہ تُو بہت سی قوموں کو چُور چُور کر سکے۔ تب مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال رب کے لئے مخصوص کروں گا، اُن کی دولت پوری دنیا کے مالک کے حوالے کروں گا۔“ GGYn-!یہ حکمران کھڑے ہو کر رب کی قوت کے ساتھ اپنے ریوڑ کی گلہ بانی کرے گا۔ اُسے رب اپنے خدا کے نام کا عظیم اختیار حاصل ہو گا۔ تب قوم سلامتی سے بسے گی، کیونکہ اُس کی عظمت دنیا کی انتہا تک پھیلے گی۔ m;!لیکن جب تک حاملہ عورت اُسے جنم نہ دے، اُس وقت تک رب اپنی قوم کو دشمن کے حوالے چھوڑے گا۔ لیکن پھر اُس کے بھائیوں کا بچا ہوا حصہ اسرائیلیوں کے پاس واپس آئے گا۔1l]!لیکن تُو، اے بیت لحم اِفراتہ، جو یہوداہ کے دیگر خاندانوں کی نسبت چھوٹا ہے، تجھ میں سے وہ نکلے گا جو اسرائیل کا حکمران ہو گا اور جو قدیم زمانے بلکہ ازل سے صادر ہوا ہے۔  q!تب یعقوب کے جتنے لوگ بچ کر متعدد اقوام کے بیچ میں رہیں گے وہ رب کی بھیجی ہوئی اوس یا ہریالی پر پڑنے والی بارش کی مانند ہوں گے یعنی ایسی چیزوں کی مانند جو نہ کسی انسان کے انتظار میں رہتی، نہ کسی انسان کے حکم پر پڑتی ہیں۔Np!جو تلوار سے ملکِ اسور کی گلہ بانی کریں گے، ہاں تلوار کو میان سے کھینچ کر نمرود کے ملک پر حکومت کریں گے۔ یوں حکمران ہمیں اسور سے بچائے گا جب یہ ہمارے ملک اور ہماری سرحد میں گھس آئے گا۔o !وہی سلامتی کا منبع ہو گا۔ جب اسور کی فوج ہمارے ملک میں داخل ہو کر ہمارے محلوں میں گھس آئے تو ہم اُس کے خلاف سات چرواہے اور آٹھ رئیس کھڑے کریں گے b0bu ! مَیں تیرے ملک کے شہروں کو خاک میں ملا کر تیرے تمام قلعوں کو گرا دوں گا۔t+! رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تیرے گھوڑوں کو نیست اور تیرے رتھوں کو نابود کروں گا۔ s;! تیرا ہاتھ تیرے تمام مخالفوں پر فتح پائے گا، تیرے تمام دشمن نیست و نابود ہو جائیں گے۔Kr!یعقوب کے جتنے لوگ بچ کر متعدد اقوام کے بیچ میں رہیں گے وہ جنگلی جانوروں کے درمیان شیرببر اور بھیڑبکریوں کے بیچ میں جوان شیر کی مانند ہوں گے یعنی ایسے جانور کی مانند جو جہاں سے بھی گزرے جانوروں کو روند کر پھاڑ لیتا ہے۔ اُس کے ہاتھ سے کوئی بچا نہیں سکتا۔ e[xXenz Y!اے اسرائیل، رب کا فرمان سن، ”عدالت میں کھڑے ہو کر اپنا معاملہ بیان کر! پہاڑ اور پہاڑیاں تیرے گواہ ہوں، اُنہیں اپنی بات سنا دے۔“y!اُس وقت مَیں بڑے غصے سے اُن قوموں سے انتقام لوں گا جنہوں نے میری نہیں سنی۔“ x!تیرے اسیرت دیوی کے کھمبے مَیں اُکھاڑ کر تیرے شہروں کو مسمار کروں گا۔^w7! تیرے بُت اور تیرے مخصوص ستونوں کو مَیں یوں تباہ کروں گا کہ تُو آئندہ اپنے ہاتھ کی بنائی ہوئی چیزوں کی پوجا نہیں کرے گا۔ v;! تیری جادوگری کو مَیں مٹا ڈالوں گا، قسمت کا حال بتانے والے تیرے بیچ میں نہیں رہیں گے۔ E'2=HS^it #.9DOYdoz)4?JU`kv ! X]  !X^ !X_ !X` !Xa !Xb !Xc !Xd !Xe  ! X]  !X^ !X_ !X` !Xa !Xb !Xc !Xd !Xe ! Xf ! Xg ! Xh ! Xi ! Xj  !Xk !Xl !Xm !Xn !Xo !Xp !Xq !Xr ! Xs ! Xt ! Xu ! Xv ! Xw !Xx !Xy  !Xz !X{ !X| !X} !X~ !X !X !X ! X ! X ! X ! X ! X !X !X !X  !X !X !X !X !X !X !X !X ! X ! X ! X ! X ! X !X !X !X !X !X !X !X "X  "X  "X  "X S}!!حقیقت تو یہ ہے کہ مَیں تجھے ملکِ مصر سے نکال لایا، مَیں نے فدیہ دے کر تجھے غلامی سے رِہا کر دیا۔ ساتھ ساتھ مَیں نے موسیٰ، ہارون اور مریم کو بھیجا تاکہ تیرے آگے چل کر تیری راہنمائی کریں۔^|7!وہ سوال کرتا ہے، ”اے میری قوم، مَیں نے تیرے ساتھ کیا غلط سلوک کیا؟ مَیں نے کیا کِیا کہ تُو اِتنی تھک گئی ہے؟ بتا تو سہی!!{=!اے پہاڑو، اب رب کا اپنی قوم پر الزام سنو! اے دنیا کی قدیم بنیادو، توجہ دو! کیونکہ رب عدالت میں اپنی قوم پر الزام لگا رہا ہے، وہ اسرائیل سے مقدمہ اُٹھا رہا ہے۔ !جب ہم رب کے حضور آتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کو سجدہ کریں تو ہمیں اپنے ساتھ کیا لانا چاہئے؟ کیا ہمیں یک سالہ بچھڑے اُس کے حضور لا کر بھسم کرنے چاہئیں؟~7!اے میری قوم، وہ وقت یاد کر جب موآب کے بادشاہ بلق نے بلعام بن بعور کو بُلایا تاکہ تجھ پر لعنت بھیجے۔ لعنت کی بجائے اُس نے تجھے برکت دی! وہ سفر بھی یاد کر جب تُو شِطّیم سے روانہ ہو کر جِلجال پہنچی۔ اگر تُو اِن تمام باتوں پر غور کرے تو جان لے گی کہ رب نے کتنی وفاداری اور انصاف سے تیرے ساتھ سلوک کیا ہے۔“ tgtnW! سنو! رب یروشلم کو آواز دے رہا ہے۔ توجہ دو، کیونکہ دانش مند اُس کے نام کا خوف مانتا ہے۔ اے قبیلے، دھیان دو کہ کس نے یہ مقرر کیا ہے،+Q!اے انسان، اُس نے تجھے صاف بتایا ہے کہ کیا کچھ اچھا ہے۔ رب تجھ سے چاہتا ہے کہ تُو انصاف قائم رکھے، مہربانی کرنے میں لگا رہے اور فروتنی سے اپنے خدا کے حضور چلتا رہے۔dC!کیا رب ہزاروں مینڈھوں یا تیل کی بےشمار ندیوں سے خوش ہو جائے گا؟ کیا مجھے اپنے پہلوٹھے کو اپنے جرائم کے عوض چڑھانا چاہئے، اپنے جسم کے پھل کو اپنے گناہوں کو مٹانے کے لئے پیش کرنا چاہئے؟ ہرگز نہیں! $g*O! اِس لئے مَیں تجھے مار مار کر زخمی کروں گا۔ مَیں تجھے تیرے گناہوں کے بدلے میں تباہ کروں گا۔8k! یروشلم کے امیر بڑے ظالم ہیں، لیکن باقی باشندے بھی جھوٹ بولتے ہیں، اُن کی ہر بات دھوکا ہی دھوکا ہے!Y-! کیا مَیں اُس آدمی کو بَری قرار دوں جو غلط ترازو استعمال کرتا ہے اور جس کی تھیلی میں ہلکے باٹ پڑے رہتے ہیں؟ ہرگز نہیں!ym! ”اب تک ناجائز نفع کی دولت بےدین آدمی کے گھر میں جمع ہو رہی ہے، اب تک لوگ گندم بیچتے وقت پورا تول نہیں تولتے، اُن کی غلط پیمائش پر لعنت! |s!تُو بیج بوئے گا لیکن فصل نہیں کاٹے گا، زیتون کا تیل نکالے گا لیکن اُسے استعمال نہیں کرے گا، انگور کا رس نکالے گا لیکن اُسے نہیں پیئے گا۔]5!تُو کھانا کھائے گا لیکن سیر نہیں ہو گا بلکہ پیٹ خالی رہے گا۔ تُو مال محفوظ رکھنے کی کوشش کرے گا، لیکن کچھ نہیں بچے گا۔ کیونکہ جو کچھ تُو بچانے کی کوشش کرے گا اُسے مَیں تلوار کے حوالے کروں گا۔ mEmS  #!ہائے، مجھ پر افسوس! مَیں اُس شخص کی مانند ہوں جو فصل کے جمع ہونے پر انگور کے باغ میں سے گزر جاتا ہے تاکہ بچا ہوا تھوڑا بہت پھل مل جائے، لیکن ایک گُچھا تک باقی نہیں۔ مَیں اُس آدمی کی مانند ہوں جو انجیر کا پہلا پھل ملنے کی اُمید رکھتا ہے لیکن ایک بھی نہیں ملتا۔6 g!تُو اسرائیل کے بادشاہوں عُمری اور اخی اب کے نمونے پر چل پڑا ہے، آج تک اُن ہی کے منصوبوں کی پیروی کرتا آیا ہے۔ اِس لئے مَیں تجھے تباہی کے حوالے کر دوں گا، تیرے لوگوں کو مذاق کا نشانہ بناؤں گا۔ تجھے دیگر اقوام کی لعن طعن برداشت کرنی پڑے گی۔“ : o!دونوں ہاتھ غلط کام کرنے میں ایک جیسے ماہر ہیں۔ حکمران اور قاضی رشوت کھاتے، بڑے لوگ متلوّن مزاجی سے کبھی یہ، کبھی وہ طلب کرتے ہیں۔ سب مل کر سازشیں کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔7 i!ملک میں سے دیانت دار مٹ گئے ہیں، ایک بھی ایمان دار نہیں رہا۔ سب تاک میں بیٹھے ہیں تاکہ ایک دوسرے کو قتل کریں، ہر ایک اپنا جال بچھا کر اپنے بھائی کو پکڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ r3!کیونکہ بیٹا اپنے باپ کی حیثیت نہیں مانتا، بیٹی اپنی ماں کے خلاف کھڑی ہو جاتی اور بہو اپنی ساس کی مخالفت کرتی ہے۔ تمہارے اپنے ہی گھر والے تمہارے دشمن ہیں۔?y!کسی پر بھی بھروسا مت رکھنا، نہ اپنے پڑوسی پر، نہ اپنے دوست پر۔ اپنی بیوی سے بھی بات کرنے سے محتاط رہو۔  !اُن میں سے سب سے شریف شخص خاردار جھاڑی کی مانند ہے، سب سے ایمان دار آدمی کانٹےدار باڑ سے اچھا نہیں۔ لیکن وہ دن آنے والا ہے جس کا اعلان تمہارے پہرے داروں نے کیا ہے۔ تب اللہ تجھ سے نپٹ لے گا، سب کچھ اُلٹ پلٹ ہو جائے گا۔ /:6/! مَیں نے رب کا ہی گناہ کیا ہے، اِس لئے مجھے اُس کا غضب بھگتنا پڑے گا۔ کیونکہ جب تک وہ میرے حق میں مقدمہ لڑ کر میرا انصاف نہ کرے اُس وقت تک مَیں اُس کا قہر برداشت کروں گا۔ تب وہ مجھے تاریکی سے نکال کر روشنی میں لائے گا، اور مَیں اپنی آنکھوں سے اُس کے انصاف اور وفاداری کا مشاہدہ کروں گا۔y!اے میرے دشمن، مجھے دیکھ کر شادیانہ مت بجا! گو مَیں گر گیا ہوں تاہم دوبارہ کھڑا ہو جاؤں گا، گو اندھیرے میں بیٹھا ہوں تاہم رب میری روشنی ہے۔A}!لیکن مَیں خود رب کی راہ دیکھوں گا، اپنی نجات کے خدا کے انتظار میں رہوں گا۔ کیونکہ میرا خدا میری سنے گا۔ ! لوگ چاروں طرف سے تیرے پاس آئیں گے۔ وہ اسور سے، مصر کے شہروں سے، دریائے فرات کے علاقے سے بلکہ دُوردراز ساحلی اور پہاڑی علاقوں سے بھی آئیں گے۔Q! اے اسرائیل، وہ دن آنے والا ہے جب تیری دیواریں نئے سرے سے تعمیر ہو جائیں گی۔ اُس دن تیری سرحدیں وسیع ہو جائیں گی۔|s! میرا دشمن یہ دیکھ کر سراسر شرمندہ ہو جائے گا، حالانکہ اِس وقت وہ کہہ رہا ہے، ”رب تیرا خدا کہاں ہے؟“ میری اپنی آنکھیں اُس کی شرمندگی دیکھیں گی، کیونکہ اُس وقت اُسے گلی میں کچرے کی طرح پاؤں تلے روندا جائے گا۔ F1!یہ دیکھ کر اقوام شرمندہ ہو جائیں گی اور اپنی تمام طاقت کے باوجود کچھ نہیں کر پائیں گی۔ وہ گھبرا کر منہ پر ہاتھ رکھیں گی، اُن کے کان بہرے ہو جائیں گے۔ !رب فرماتا ہے، ”مصر سے نکلتے وقت کی طرح مَیں تجھے معجزات دکھا دوں گا۔“!اے رب، اپنی لاٹھی سے اپنی قوم کی گلہ بانی کر! کیونکہ تیری میراث کا یہ ریوڑ اِس وقت جنگل میں تنہا رہتا ہے، حالانکہ گرد و نواح کی زمین زرخیز ہے۔ قدیم زمانے کی طرح اُنہیں بسن اور جِلعاد کی شاداب چراگاہوں میں چرنے دے!5e! زمین اپنے باشندوں کے باعث ویران و سنسان ہو جائے گی، آخرکار اُن کی حرکتوں کا کڑوا پھل نکل آئے گا۔ @{!تُو دوبارہ ہم پر رحم کرے گا، دوبارہ ہمارے گناہوں کو پاؤں تلے کچل کر سمندر کی گہرائیوں میں پھینک دے گا۔2_!اے رب، تجھ جیسا خدا کہاں ہے؟ تُو ہی گناہوں کو معاف کر دیتا، تُو ہی اپنی میراث کے بچے ہوؤں کے جرائم سے درگزر کرتا ہے۔ تُو ہمیشہ تک غصے نہیں رہتا بلکہ شفقت پسند کرتا ہے۔<s!سانپ اور رینگنے والے جانوروں کی طرح وہ خاک چاٹیں گی اور تھرتھراتے ہوئے اپنے قلعوں سے نکل آئیں گی۔ وہ ڈر کے مارے رب ہمارے خدا کی طرف رجوع کریں گی، ہاں تجھ سے دہشت کھائیں گی۔ .E. !"رب غیرت مند اور انتقام لینے والا خدا ہے۔ انتقام لیتے وقت رب اپنا پورا غصہ اُتارتا ہے۔ رب اپنے مخالفوں سے بدلہ لیتا اور اپنے دشمنوں سے ناراض رہتا ہے۔( O"ذیل میں نینوہ کے بارے میں وہ کلام قلم بند ہے جو اللہ نے رویا میں ناحوم اِلقُوشی کو دکھایا۔  !تُو یعقوب اور ابراہیم کی اولاد پر اپنی وفا اور شفقت دکھا کر وہ وعدہ پورا کرے گا جو تُو نے قَسم کھا کر قدیم زمانے میں ہمارے باپ دادا سے کیا تھا۔ J" "اُس کے سامنے پہاڑ لرز اُٹھتے، پہاڑیاں پگھل جاتی ہیں۔ اُس کے حضور پوری زمین اپنے باشندوں سمیت لرز اُٹھتی ہے۔! /"وہ سمندر کو ڈانٹتا تو وہ سوکھ جاتا، اُس کے حکم پر تمام دریا خشک ہو جاتے ہیں۔ تب بسن اور کرمل کی شاداب ہریالی مُرجھا جاتی اور لبنان کے پھول کملا جاتے ہیں۔E  "رب تحمل سے بھرپور ہے، اور اُس کی قدرت عظیم ہے۔ وہ قصوروار کو کبھی بھی سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑتا۔ وہ آندھی اور طوفان سے گھرا ہوا چلتا ہے، اور بادل اُس کے پاؤں تلے کی گرد ہوتے ہیں۔ \,A\`& =" رب کے خلاف منصوبہ باندھنے کا کیا فائدہ؟ وہ تو تمہیں ایک دم تباہ کر دے گا، دوسری بار تم پر آفت لانے کی ضرورت ہی نہیں ہو گی۔f% I"لیکن اپنے دشمنوں پر وہ سیلاب لائے گا جو اُن کے مقام کو غرق کرے گا۔ جہاں بھی دشمن بھاگ جائے وہاں اُس پر تاریکی چھا جانے دے گا۔,$ U"رب مہربان ہے۔ مصیبت کے دن وہ مضبوط قلعہ ہے، اور جو اُس میں پناہ لیتے ہیں اُنہیں وہ جانتا ہے۔# 9"کون اُس کی ناراضی اور اُس کے شدید قہر کا سامنا کر سکتا ہے؟ اُس کا غضب آگ کی طرح بھڑک کر زمین پر نازل ہوتا ہے، اُس کے آنے پر پتھر پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتے ہیں۔ NgNA* " اب مَیں وہ جوا توڑ ڈالوں گا جو اُنہوں نے تیری گردن پر رکھ دیا تھا، مَیں تیری زنجیروں کو پھاڑ ڈالوں گا۔“N) " لیکن اپنی قوم سے رب فرماتا ہے، ”گو دشمن طاقت ور اور بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی اُنہیں مٹایا جائے گا اور وہ غائب ہو جائیں گے۔ بےشک مَیں نے تجھے پست کر دیا، لیکن آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔'( K" اے نینوہ، تجھ سے وہ نکل آیا جس نے رب کے خلاف بُرے منصوبے باندھے، جس نے شیطانی مشورے دیئے۔h' M" کیونکہ گو دشمن گھنی اور خاردار جھاڑیوں اور نشے میں دُھت شرابی کی مانند ہیں، لیکن وہ جلد ہی خشک بھوسے کی طرح بھسم ہو جائیں گے۔ Ye, G"وہ دیکھو، پہاڑوں پر اُس کے قدم چل رہے ہیں جو امن و امان کی خوش خبری سناتا ہے۔ اے یہوداہ، اب اپنی عیدیں منا، اپنی مَنتیں پوری کر! کیونکہ آئندہ شیطانی آدمی تجھ میں نہیں گھسے گا، وہ سراسر مٹ گیا ہے۔ "+ A"لیکن نینوہ سے رب فرماتا ہے، ”آئندہ تیری کوئی اولاد قائم نہیں رہے گی جو تیرا نام رکھے۔ جتنے بھی بُت اور مجسمے تیرے مندر میں پڑے ہیں اُن سب کو مَیں نیست و نابود کر دوں گا۔ مَیں تیری قبر تیار کر رہا ہوں، کیونکہ تُو کچھ بھی نہیں ہے۔“ }}/#"وہ دیکھو، نینوہ پر حملہ کرنے والے سورماؤں کی ڈھالیں سرخ ہیں، فوجی قرمزی رنگ کی وردیاں پہنے ہوئے ہیں۔ دشمن نے اپنے رتھوں کو تیار کر رکھا ہے، اور وہ بھڑکتی مشعلوں کی طرح چمک رہے ہیں۔ ساتھ ساتھ سپاہی اپنے نیزے لہرا رہے ہیں۔@.{"گو یعقوب تباہ اور اُس کے انگوروں کے باغ نابود ہو گئے ہیں، لیکن اب رب اسرائیل کی شان و شوکت بحال کرے گا۔ - ="اے نینوہ، سب کچھ منتشر کرنے والا تجھ پر حملہ کرنے آ رہا ہے، چنانچہ قلعے کی پہرہ داری کر! راستے پر دھیان دے، کمربستہ ہو جا، جہاں تک ممکن ہے دفاع کی تیاریاں کر! xNxQ3"تب دشمن ملکہ کے کپڑے اُتار کر اُسے لے جاتے ہیں۔ اُس کی لونڈیاں چھاتی پیٹ پیٹ کر کبوتروں کی طرح غوں غوں کرتی ہیں۔r2_"پھر دریا کے دروازے کھل جاتے اور شاہی محل لڑکھڑانے لگتا ہے۔1"حکمران اپنے چیدہ افسروں کو بُلا لیتا ہے، اور وہ ٹھوکر کھا کھا کر آگے بڑھتے ہیں۔ وہ دوڑ کر فصیل کے پاس پہنچ جاتے، جلدی سے حفاظتی ڈھال کھڑی کرتے ہیں۔"0?"اب رتھ گلیوں میں سے اندھا دُھند گزر رہے ہیں۔ چوکوں میں وہ اِدھر اُدھر بھاگ رہے ہیں۔ یوں لگ رہا ہے کہ بھڑکتی مشعلیں یا بادل کی بجلیاں اِدھر اُدھر چمک رہی ہیں۔ _{_D6" لُوٹنے والے کچھ نہیں چھوڑتے۔ جلد ہی شہر خالی اور ویران و سنسان ہو جاتا ہے۔ ہر دل حوصلہ ہار جاتا، ہر گھٹنا کانپ اُٹھتا، ہر کمر تھرتھرانے لگتی اور ہر چہرے کا رنگ ماند پڑ جاتا ہے۔N5" آؤ، نینوہ کی چاندی لُوٹ لو، اُس کا سونا چھین لو! کیونکہ ذخیرے کی انتہا نہیں، اُس کے خزانوں کی دولت لامحدود ہے۔4{"نینوہ بڑی دیر سے اچھے خاصے تالاب کی مانند تھا، لیکن اب لوگ اُس سے بھاگ رہے ہیں۔ لوگوں کو کہا جاتا ہے، ”رُک جاؤ، رُکو تو سہی!“ لیکن کوئی نہیں رُکتا۔ سب سر پر پاؤں رکھ کر شہر سے بھاگ رہے ہیں، اور کوئی نہیں مُڑتا۔ ``98m" اُس وقت شیر اپنے بچوں کے لئے بہت کچھ پھاڑ لیتا اور اپنی شیرنیوں کے لئے بھی گلا گھونٹ کر مار ڈالتا تھا۔ اُس کی ماندیں اور چھپنے کی جگہیں پھاڑے ہوئے شکار سے بھری رہتی تھیں۔]75" اب نینوہ بیٹی کی کیا حیثیت رہی؟ پہلے وہ شیرببر کی ماند تھی، ایسی جگہ جہاں جوان شیروں کو گوشت کھلایا جاتا، جہاں شیر اور شیرنی اپنے بچوں سمیت ٹہلتے تھے۔ کوئی اُنہیں ڈرا کر بھگا نہیں سکتا تھا۔  N0;["سنو! چابک کی آواز، چلتے ہوئے رتھوں کا شور! گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے، رتھ بھاگ بھاگ کر اُچھل رہے ہیں۔6: i"اُس قاتل شہر پر افسوس جو جھوٹ اور لُوٹے ہوئے مال سے بھرا ہوا ہے۔ وہ لُوٹ مار سے کبھی باز نہیں آتا۔r9_" رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرے رتھوں کو نذرِ آتش کر دوں گا، اور تیرے جوان شیر تلوار کی زد میں آ کر مر جائیں گے۔ مَیں ہونے دوں گا کہ آئندہ تجھے زمین پر کچھ نہ ملے جسے پھاڑ کر کھا سکے۔ آئندہ تیرے قاصدوں کی آواز کبھی سنائی نہیں دے گی۔“ ]]Y>-"رب الافواج فرماتا ہے، ”اے نینوہ بیٹی، اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں تیرا لباس تیرے سر کے اوپر اُٹھاؤں گا کہ تیرا ننگاپن اقوام کو نظر آئے اور تیرا منہ دیگر ممالک کے سامنے کالا ہو جائے۔{=q"یہ ہو گا نینوہ کا انجام، اُس دل فریب کسبی اور جادوگرنی کا جس نے اپنی جادوگری اور عصمت فروشی سے اقوام اور اُمّتوں کو غلامی میں بیچ ڈالا۔@<{"گھڑسوار آگے بڑھ رہے، شعلہ زن تلواریں اور چمکتے نیزے نظر آ رہے ہیں۔ ہر طرف مقتول ہی مقتول، بےشمار لاشوں کے ڈھیر پڑے ہیں۔ اِتنی ہیں کہ لوگ ٹھوکر کھا کھا کر اُن پر سے گزرتے ہیں۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{e?fCgFhHiKjNkQlUmWn[o^p`qcrfe?fCgFhHiKjNkQlUmWn[o^p`qcrfsitkunvqwuxzz}{|}~  "&*,/368;>BFILOSUX[_bdgkmosw{~  #%)+-0379=ACFHKOāSŁUƁXǁ\ȁ_Ɂbʁeˁh G&0:DNXblv$/:EP[fq|#-7AKU_is}   "X  "X  "X  " X  " X  " X  " X  " X  "X  "  "X  "X  "X  " X  " X  " X  " X  " X  "X  "X  "X "X "X "X "X "X "X "X " X " X " X " X " X  "X "X "X "X "X "X "X "X " X " X " X " X " X "X "X "X "X "X "X #X  #X  #X  #X  #X  #X  #X  #X  # X  # X  # X  # X  # X  #X  #X  #X  #X  #X #X #X #X #X #X #X #X # X # X # X # X V@P0B[" ایتھوپیا اور مصر کے فوجی اُس کے لئے لامحدود طاقت کا باعث تھے، فوط اور لبیا اُس کے اتحادی تھے۔kAQ"کیا تُو تھیبس شہر سے بہتر ہے، جو دریائے نیل پر واقع تھا؟ وہ تو پانی سے گھرا ہوا تھا، اور پانی ہی اُسے حملوں سے محفوظ رکھتا تھا۔@"تب سب تجھے دیکھ کر بھاگ جائیں گے۔ وہ کہیں گے، 'نینوہ تباہ ہو گئی ہے!' اب اُس پر افسوس کرنے والا کون رہا؟ اب مجھے کہاں سے لوگ ملیں گے جو تجھے تسلی دیں؟"%?E"مَیں تجھ پر کُوڑا کرکٹ پھینک کر تیری تحقیر کروں گا۔ تُو دوسروں کے لئے تماشا بن جائے گی۔ cFA" لو، تیرے تمام دستے عورتیں بن گئے ہیں۔ تیرے ملک کے دروازے دشمن کے لئے پورے طور پر کھولے گئے، تیرے کنڈے نذرِ آتش ہو گئے ہیں۔gEI" تیرے تمام قلعے پکے پھل سے لدے ہوئے انجیر کے درخت ہیں۔ جب اُنہیں ہلایا جائے تو انجیر فوراً کھانے والے کے منہ میں گر جاتے ہیں۔ED" اے نینوہ بیٹی، تُو بھی نشے میں دُھت ہو جائے گی۔ تُو بھی حواس باختہ ہو کر دشمن سے پناہ لینے کی کوشش کرے گی۔GC " توبھی وہ قیدی بن کر جلاوطن ہوا۔ ہر گلی کے کونے میں اُس کے شیرخوار بچوں کو زمین پر پٹخ دیا گیا۔ اُس کے شرفا قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم ہوئے، اُس کے تمام بزرگ زنجیروں میں جکڑے گئے۔ I{"بےشک تیرے تاجر ستاروں جتنے لاتعداد ہو گئے ہیں، لیکن اچانک وہ ٹڈیوں کے بچوں کی طرح اپنی کینچلی کو اُتار لیں گے اور اُڑ کر غائب ہو جائیں گے۔-HU"تاہم آگ تجھے بھسم کرے گی، تلوار تجھے مار ڈالے گی، ہاں وہ تجھے ٹڈیوں کی طرح کھا جائے گی۔ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہو گا، خواہ تُو ٹڈیوں کی طرح بےشمار کیوں نہ ہو جائے۔\G3"خوب پانی جمع کر تاکہ محاصرے کے دوران کافی ہو۔ اپنی قلعہ بندی مزید مضبوط کر! گارے کو پاؤں سے لتاڑ لتاڑ کر اینٹیں بنا لے! dydL"تیری چوٹ بھر ہی نہیں سکتی، تیرا زخم لاعلاج ہے۔ جسے بھی تیرے انجام کی خبر ملے وہ تالی بجائے گا۔ کیونکہ سب کو تیرا مسلسل ظلم و تشدد برداشت کرنا پڑا۔ K+"اے اسور کے بادشاہ، تیرے چرواہے گہری نیند سو رہے، تیرے شرفا آرام کر رہے ہیں۔ تیری قوم پہاڑوں پر منتشر ہو گئی ہے، اور کوئی نہیں جو اُنہیں دوبارہ جمع کرے۔eJE"تیرے درباری ٹڈیوں جیسے اور تیرے افسر ٹڈی دَلوں کی مانند ہیں جو سردیوں کے موسم میں دیواروں کے ساتھ چپک جاتی لیکن دھوپ نکلتے ہی اُڑ کر اوجھل ہو جاتی ہیں۔ کسی کو بھی پتا نہیں کہ وہ کہاں چلی گئی ہیں۔ `'O K#تُو کیوں ہونے دیتا ہے کہ مجھے اِتنی ناانصافی دیکھنی پڑے؟ لوگوں کو اِتنا نقصان پہنچایا جا رہا ہے، لیکن تُو خاموشی سے سب کچھ دیکھتا رہتا ہے۔ جہاں بھی مَیں نظر ڈالوں، وہاں ظلم و تشدد ہی نظر آتا ہے، مقدمہ بازی اور جھگڑے سر اُٹھاتے ہیں۔&N I#اے رب، مَیں مزید کب تک مدد کے لئے پکاروں؟ اب تک تُو نے میری نہیں سنی۔ مَیں مزید کب تک چیخیں مار مار کر کہوں کہ فساد ہو رہا ہے؟ اب تک تُو نے ہمیں چھٹکارا نہیں دیا۔qM a#ذیل میں وہ کلام قلم بند ہے جو حبقوق نبی کو رویا دیکھ کر ملا۔ UUS #لوگ اُس سے سخت دہشت کھائیں گے، ہر طرف اُسی کے قوانین اور عظمت ماننی پڑے گی۔CR #مَیں بابلیوں کو کھڑا کروں گا۔ یہ ظالم اور تلخ رُو قوم پوری دنیا کو عبور کر کے دوسرے ممالک پر قبضہ کرے گی۔(Q M#”دیگر اقوام پر نگاہ ڈالو، ہاں اُن پر دھیان دو تو ہکا بکا رہ جاؤ گے۔ کیونکہ مَیں تمہارے جیتے جی ایک ایسا کام کروں گا جس کی جب خبر سنو گے تو تمہیں یقین نہیں آئے گا۔P 9#نتیجے میں شریعت بےاثر ہو گئی ہے، اور باانصاف فیصلے کبھی جاری نہیں ہوتے۔ بےدینوں نے راست بازوں کو گھیر لیا ہے، اِس لئے عدالت میں بےہودہ فیصلے کئے جاتے ہیں۔ {wU k# سب اِسی مقصد سے آتے ہیں کہ ظلم و تشدد کریں۔ جہاں بھی جائیں وہاں آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ ریت جیسے بےشمار قیدی اُن کے ہاتھ میں جمع ہوتے ہیں۔T }#اُن کے گھوڑے چیتوں سے تیز ہیں، اور شام کے وقت شکار کرنے والے بھیڑیے بھی اُن جیسے پُھرتیلے نہیں ہوتے۔ وہ سرپٹ دوڑ کر دُور دُور سے آتے ہیں۔ جس طرح عقاب لاش پر جھپٹا مارتا ہے اُسی طرح وہ اپنے شکار پر حملہ کرتے ہیں۔ ee;X s# اے رب، کیا تُو قدیم زمانے سے ہی میرا خدا، میرا قدوس نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے رب، تُو نے اُنہیں سزا دینے کے لئے مقرر کیا ہے۔ اے چٹان، تیری مرضی ہے کہ وہ ہماری تربیت کریں۔bW A# پھر وہ تیز ہَوا کی طرح وہاں سے گزر کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ لیکن وہ قصوروار ٹھہریں گے، کیونکہ اُن کی اپنی طاقت اُن کا خدا ہے۔“oV [# وہ دیگر بادشاہوں کا مذاق اُڑاتے ہیں، اور دوسروں کے بزرگ اُن کے تمسخر کا نشانہ بن جاتے ہیں۔ ہر قلعے کو دیکھ کر وہ ہنس اُٹھتے ہیں۔ جلد ہی وہ اُن کی دیواروں کے ساتھ مٹی کے ڈھیر لگا کر اُن پر قبضہ کرتے ہیں۔ $6[ 1#دشمن اُن سب کو کانٹے کے ذریعے پانی سے نکال لیتا ہے، اپنا جال ڈال کر اُنہیں پکڑ لیتا ہے۔ جب اُن کا بڑا ڈھیر جمع ہو جاتا ہے تو وہ خوش ہو کر شادیانہ بجاتا ہے۔iZ O#تُو نے ہونے دیا ہے کہ انسان سے مچھلیوں کا سا سلوک کیا جائے، کہ اُسے اُن سمندری جانوروں کی طرح پکڑا جائے، جن کا کوئی مالک نہیں۔WY +# تیری آنکھیں بالکل پاک ہیں، اِس لئے تُو بُرا کام برداشت نہیں کر سکتا، تُو خاموشی سے ظلم و تشدد پر نظر نہیں ڈال سکتا۔ تو پھر تُو اِن بےوفاؤں کی حرکتوں کو کس طرح برداشت کرتا ہے؟ جب بےدین اُسے ہڑپ کر لیتا جو اُس سے کہیں زیادہ راست باز ہے تو تُو خاموش کیوں رہتا ہے؟ , ,[_1#رب نے مجھے جواب دیا، ”جو کچھ تُو نے رویا میں دیکھا ہے اُسے تختوں پر یوں لکھ دے کہ ہر گزرنے والا اُسے روانی سے پڑھ سکے۔s^ c#اب مَیں پہرا دینے کے لئے اپنی بُرجی پر چڑھ جاؤں گا، قلعے کی اونچی جگہ پر کھڑا ہو کر چاروں طرف دیکھتا رہوں گا۔ کیونکہ مَیں جاننا چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے کیا کچھ بتائے گا، کہ وہ میری شکایت کا کیا جواب دے گا۔] #کیا وہ مسلسل اپنا جال ڈالتا اور قوموں کو بےرحمی سے موت کے گھاٹ اُتارتا رہے؟ a\ ?#تب وہ اپنے جال کے سامنے بخور جلا کر اُسے جانور قربان کرتا ہے۔ کیونکہ اُسی کے وسیلے سے وہ عیش و عشرت کی زندگی گزار سکتا ہے۔ ^b7#یقیناً مَے ایک بےوفا ساتھی ہے۔ مغرور شخص جیتا نہیں رہے گا، گو وہ اپنے منہ کو پاتال کی طرح کھلا رکھتا اور اُس کی بھوک موت کی طرح کبھی نہیں مٹتی، وہ تمام اقوام اور اُمّتیں اپنے پاس جمع کرتا ہے۔8ak#مغرور آدمی پھولا ہوا ہے اور اندر سے سیدھی راہ پر نہیں چلتا۔ لیکن راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔?`y#کیونکہ وہ فوراً پوری نہیں ہو جائے گی بلکہ مقررہ وقت پر آخرکار ظاہر ہو گی، وہ جھوٹی ثابت نہیں ہو گی۔ گو دیر بھی لگے توبھی صبر کر۔ کیونکہ آنے والا پہنچے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔ RaR d#کیونکہ اچانک ہی ایسے لوگ اُٹھیں گے جو تجھے کاٹیں گے، ایسے لوگ جاگ اُٹھیں گے جن کے سامنے تُو تھرتھرانے لگے گا۔ تب تُو خود اُن کا شکار بن جائے گا۔c/#لیکن یہ سب اُس کا مذاق اُڑا کر اُسے لعن طعن کریں گی۔ وہ کہیں گی، ’اُس پر افسوس جو دوسروں کی چیزیں چھین کر اپنی ملکیت میں اضافہ کرتا ہے، جو قرض داروں کی ضمانت پر قبضہ کرنے سے دولت مند ہو گیا ہے۔ یہ کارروائی کب تک جاری رہے گی؟‘ g# تیرے منصوبوں سے متعدد قومیں تباہ ہوئی ہیں، لیکن یہ تیرے ہی گھرانے کے لئے شرم کا باعث بن گیا ہے۔ اِس گناہ سے تُو اپنے آپ پر موت کی سزا لایا ہے۔hfK# اُس پر افسوس جو ناجائز نفع کما کر اپنے گھر پر آفت لاتا ہے، حالانکہ وہ آفت سے بچنے کے لئے اپنا گھونسلا بلندیوں پر بنا لیتا ہے۔`e;#چونکہ تُو نے دیگر متعدد اقوام کو لُوٹ لیا ہے اِس لئے اب بچی ہوئی اُمّتیں تجھے ہی لُوٹ لیں گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہر پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔ S{5ke#کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہوا ہے، اُسی طرح دنیا ایک دن رب کے جلال کے عرفان سے بھر جائے گی۔j# رب الافواج نے مقرر کیا ہے کہ جو کچھ قوموں نے بڑی محنت مشقت سے حاصل کیا اُسے نذرِ آتش ہونا ہے، جو کچھ پانے کے لئے اُمّتیں تھک جاتی ہیں وہ بےکار ہی ہے۔=iu# اُس پر افسوس جو شہر کو قتل و غارت کے ذریعے تعمیر کرتا، جو آبادی کو ناانصافی کی بنیاد پر قائم کرتا ہے۔(hK# یقیناً دیواروں کے پتھر چیخ کر التجا کریں گے اور لکڑی کے شہتیر جواب میں آہ و زاری کریں گے۔ sma#لیکن اب تیری باری بھی آ گئی ہے! تیری شان و شوکت ختم ہو جائے گی، اور تیرا منہ کالا ہو جائے گا۔ اب خود پی لے! نشے میں آ کر اپنے کپڑے اُتار لے۔ غضب کا جو پیالہ رب کے دہنے ہاتھ میں ہے وہ تیرے پاس بھی پہنچے گا۔ تب تیری اِتنی رُسوائی ہو جائے گی کہ تیری شان کا نام و نشان تک نہیں رہے گا۔l #اُس پر افسوس جو اپنا پیالہ زہریلی شراب سے بھر کر اُسے اپنے پڑوسیوں کو پلا دیتا ہے تاکہ اُنہیں نشے میں لا کر اُن کی برہنگی سے لطف اندوز ہو جائے۔  ` Po#بُت کا کیا فائدہ؟ آخر کسی ماہر کاری گر نے اُسے تراشا یا ڈھال لیا ہے، اور وہ جھوٹ ہی جھوٹ کی ہدایات دیتا ہے۔ کاری گر اپنے ہاتھوں کے بُت پر بھروسا رکھتا ہے، حالانکہ وہ بول بھی نہیں سکتا!n1#جو ظلم تُو نے لبنان پر کیا وہ تجھ پر ہی غالب آئے گا، جن جانوروں کو تُو نے وہاں تباہ کیا اُن کی دہشت تجھ ہی پر طاری ہو جائے گی۔ کیونکہ تجھ سے قتل و غارت سرزد ہوئی ہے، تُو نے دیہات اور شہروں پر اُن کے باشندوں سمیت شدید ظلم کیا ہے۔ N N=su#اے رب، مَیں نے تیرا پیغام سنا ہے۔ اے رب، تیرا کام دیکھ کر مَیں ڈر گیا ہوں۔ ہمارے جیتے جی اُسے وجود میں لا، جلد ہی اُسے ہم پر ظاہر کر۔ جب تجھے ہم پر غصہ آئے تو اپنا رحم یاد کر۔yr o#ذیل میں حبقوق نبی کی دعا ہے۔ اِسے ’شگیونوت‘ کے طرز پر گانا ہے۔ q#لیکن رب اپنے مُقدّس گھر میں موجود ہے۔ اُس کے حضور پوری دنیا خاموش رہے۔“ ]p5#اُس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے، ’جاگ اُٹھ!‘ اور خاموش پتھر سے، ’کھڑا ہو جا!‘ کیا یہ چیزیں ہدایت دے سکتی ہیں؟ ہرگز نہیں! اُن میں جان ہی نہیں، خواہ اُن پر سونا یا چاندی کیوں نہ چڑھائی گئی ہو۔ U)U@w{#جہاں بھی قدم اُٹھائے، وہاں زمین ہل جاتی، جہاں بھی نظر ڈالے وہاں اقوام لرز اُٹھتی ہیں۔ تب قدیم پہاڑ پھٹ جاتے، پرانی پہاڑیاں دبک جاتی ہیں۔ اُس کی راہیں ازل سے ایسی ہی رہی ہیں۔ v#مہلک بیماری اُس کے آگے آگے پھیلتی، وبائی مرض اُس کے نقشِ قدم پر چلتا ہے۔ +%رب الافواج فرماتا ہے، ”اپنے حال پر غور کرو۔ VVC % اِسی لئے آسمان نے تمہیں اوس سے اور زمین نے تمہیں فصلوں سے محروم کر رکھا ہے۔B !% ”دیکھو، تم نے بہت برکت پانے کی توقع کی، لیکن کیا ہوا؟ کم ہی حاصل ہوا۔ اور جو کچھ تم اپنے گھر واپس لائے اُسے مَیں نے ہَوا میں اُڑا دیا۔ کیوں؟ مَیں، رب الافواج تمہیں اِس کی اصل وجہ بتاتا ہوں۔ میرا گھر اب تک ملبے کا ڈھیر ہے جبکہ تم میں سے ہر ایک اپنا اپنا گھر مضبوط کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کر رہا ہے۔ 6t60F ]% تب رب نے اپنے پیغمبر حجی کی معرفت اُنہیں یہ پیغام دیا، ”رب فرماتا ہے، مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔“E % تب زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے پورے بچے ہوئے حصے نے رب اپنے خدا کی سنی۔ جو بھی بات رب اُن کے خدا نے حجی نبی کو سنانے کو کہا تھا اُسے اُنہوں نے مان لیا۔ رب کا خوف پوری قوم پر طاری ہوا۔D  % اِسی لئے مَیں نے حکم دیا کہ کھیتوں میں اور پہاڑوں پر کال پڑے، کہ ملک کا اناج، انگور، زیتون بلکہ زمین کی ہر پیداوار اُس کی لپیٹ میں آ جائے۔ انسان و حیوان اُس کی زد میں آ گئے ہیں، اور تمہاری محنت مشقت ضائع ہو رہی ہے۔“ X,XOH %یوں رب نے یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو رب کے گھر کی تعمیر کرنے کی تحریک دی۔ دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں وہ آ کر رب الافواج اپنے خدا کے گھر پر کام کرنے لگے۔ چھٹے مہینے کا 24واں دن تھا۔ OG %یوں رب نے یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو رب کے گھر کی تعمیر کرنے کی تحریک دی۔ دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں وہ آ کر رب الافواج اپنے خدا کے گھر پر کام کرنے لگے۔ چھٹے مہینے کا 24واں دن تھا۔ p}pAK}%’تم میں سے کس کو یاد ہے کہ رب کا گھر تباہ ہونے سے پہلے کتنا شاندار تھا؟ جو اِس وقت اُس کی جگہ تعمیر ہو رہا ہے وہ تمہیں کیسا لگتا ہے؟ رب کے پہلے گھر کی نسبت یہ کچھ بھی نہیں لگتا۔BJ%”یہوداہ کے گورنر زرُبابل بن سیالتی ایل، امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق اور قوم کے بچے ہوئے حصے کو بتا دینا،I {%اُسی سال کے ساتویں مہینے کے 21ویں دن حجی نبی پر رب کا کلام نازل ہوا، 99XO+%تب تمام اقوام لرز اُٹھیں گی، اُن کے بیش قیمت خزانے اِدھر لائے جائیں گے، اور مَیں اِس گھر کو اپنے جلال سے بھر دوں گا۔6Ng%رب الافواج فرماتا ہے کہ تھوڑی دیر کے بعد مَیں ایک بار پھر آسمان و زمین اور بحر و بر کو ہلا دوں گا۔DM%جو عہد مَیں نے مصر سے نکلتے وقت تم سے باندھا تھا وہ قائم رہے گا۔ میرا روح تمہارے درمیان ہی رہے گا۔ ڈرو مت!aL=%لیکن رب فرماتا ہے کہ اے زرُبابل، حوصلہ رکھ! اے امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھ! اے ملک کے تمام باشندو، حوصلہ رکھ کر اپنا کام جاری رکھو۔ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں تمہارے ساتھ ہوں۔ H&1<GR]fpz(3>IT_ju )3=GQ[eoy  $Y3 $Y4 $Y5 $Y6 $Y7 $Y8 $Y9 %Y:  %Y;  $Y3 $Y4 $Y5 $Y6 $Y7 $Y8 $Y9 %Y:  %Y;  %Y<  %Y=  %Y>  %Y?  %Y@  %YA  % YB  % YC  % YD  % YE  % YF  %YG  %YH  %YI %YJ %YK %YL %YM %YN %YO %YP % YQ % YR % YS % YT % YU %YV %YW %YX %YY %YZ %Y[ %Y\ %Y] %Y^ %Y_ &Y`  &Ya  &Yb  &Yc  &Yd  &Ye  &Yf  &Yg  & Yh  & Yi  & Yj  & Yk  & Yl  &Ym  &Yn  &Yo  &Yp  &Yq  &Yr  &Ys  &Yt  &Yu &Yv &Yw &Yx &Yy &Yz >>/SY% ”رب الافواج فرماتا ہے، ’اماموں سے سوال کر کہ شریعت ذیل کے معاملے کے بارے میں کیا فرماتی ہے،=Ru% دارا بادشاہ کی حکومت کے دوسرے سال میں حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا۔ نویں مہینے کا 24واں دن تھا۔WQ)% نیا گھر پرانے گھر سے کہیں زیادہ شاندار ہو گا، اور مَیں اِس جگہ کو سلامتی عطا کروں گا۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“lPS%رب الافواج فرماتا ہے کہ چاندی میری ہے اور سونا میرا ہے۔ LU% تب اُس نے مزید پوچھا، ”اگر کوئی کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہو کر اِن کھانے والی چیزوں میں سے کچھ چھوئے تو کیا کھانے والی چیز اُس سے ناپاک ہو جاتی ہے؟“ اماموں نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“wTi% اگر کوئی شخص مخصوص و مُقدّس گوشت اپنی جھولی میں ڈال کر کہیں لے جائے اور راستے میں جھولی مَے، زیتون کے تیل، روٹی یا مزید کسی کھانے والی چیز سے لگ جائے تو کیا کھانے والی یہ چیز گوشت سے مخصوص و مُقدّس ہو جاتی ہے‘؟“ حجی نے اماموں کو یہ سوال پیش کیا تو اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“ 9F9X %جہاں تم فصل کی 20 بوریوں کی اُمید رکھتے تھے وہاں صرف 10 حاصل ہوئیں۔ جہاں تم انگوروں کو کچل کر رس کے 100 لٹر کی توقع رکھتے تھے وہاں صرف 40 لٹر نکلے۔“TW#%لیکن اب اِس بات پر دھیان دو کہ آج سے حالات کیسے ہوں گے۔ رب کے گھر کی نئے سرے سے بنیاد رکھنے سے پہلے حالات کیسے تھے؟\V3%پھر حجی نے کہا، ”رب فرماتا ہے کہ میری نظر میں اِس قوم کا یہی حال ہے۔ جو کچھ بھی یہ کرتے اور قربان کرتے ہیں وہ ناپاک ہے۔ DDW\)%اُسی دن حجی پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا،9[m%کہ کیا آئندہ بھی گودام میں جمع شدہ بیج ضائع ہو جائے گا، کہ کیا آئندہ بھی انگور، انجیر، انار اور زیتون کا پھل نہ ہونے کے برابر ہو گا۔ کیونکہ آج سے مَیں تمہیں برکت دوں گا۔“gZI%لیکن اب توجہ دو کہ تمہارا حال آج یعنی نویں مہینے کے 24ویں دن سے کیسا ہو گا۔ اِس دن رب کے گھر کی بنیاد رکھی گئی، اِس لئے غور کرو2Y_%رب فرماتا ہے، ”تیری محنت مشقت ضائع ہوئی، کیونکہ مَیں نے پَت روگ، پھپھوندی اور اولوں سے تمہاری پیداوار کو نقصان پہنچایا۔ توبھی تم نے توبہ کر کے میری طرف رجوع نہ کیا۔ tJ_%رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تجھے، اپنے خادم زرُبابل بن سیالتی ایل کو لے کر مُہر کی انگوٹھی کی مانند بنا دوں گا، کیونکہ مَیں نے تجھے چن لیا ہے۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ a^=%مَیں شاہی تختوں کو اُلٹ کر اجنبی سلطنتوں کی طاقت تباہ کر دوں گا۔ مَیں رتھوں کو اُن کے رتھ بانوں سمیت اُلٹ دوں گا، اور گھوڑے اپنے سواروں سمیت گر جائیں گے۔ ہر ایک اپنے بھائی کی تلوار سے مرے گا۔“] %”یہوداہ کے گورنر زرُبابل کو بتا دے کہ مَیں آسمان و زمین کو ہلا دوں گا۔ $ b {&”لوگوں سے کہہ کہ رب تمہارے باپ دادا سے نہایت ہی ناراض تھا۔ اب رب الافواج فرماتا ہے کہ میرے پاس واپس آؤ تو مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔a {&”لوگوں سے کہہ کہ رب تمہارے باپ دادا سے نہایت ہی ناراض تھا۔ اب رب الافواج فرماتا ہے کہ میرے پاس واپس آؤ تو مَیں بھی تمہارے پاس واپس آؤں گا۔W` -&فارس کے بادشاہ دارا کی حکومت کے دوسرے سال اور آٹھویں مہینے میں رب کا کلام نبی زکریاہ بن برکیاہ بن عِدّو پر نازل ہوا، 00Me &لیکن تمہارے باپ دادا کے بارے میں جتنی بھی باتیں اور فیصلے مَیں نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت فرمائے وہ سب پورے ہوئے۔ تب اُنہوں نے توبہ کر کے اقرار کیا، ’رب الافواج نے ہماری بُری راہوں اور حرکتوں کے سبب سے وہ کچھ کیا ہے جو اُس نے کرنے کو کہا تھا‘۔“7d k&اب تمہارے باپ دادا کہاں ہیں؟ اور کیا نبی ابد تک زندہ رہتے ہیں؟ دونوں بہت دیر ہوئی وفات پا چکے ہیں۔=c w&اپنے باپ دادا کی مانند نہ ہو جنہوں نے نہ میری سنی، نہ میری طرف توجہ دی، گو مَیں نے اُس وقت کے نبیوں کی معرفت اُنہیں آگاہ کیا تھا کہ اپنی بُری راہوں اور شریر حرکتوں سے باز آؤ۔ t)th #& جو فرشتہ مجھ سے بات کر رہا تھا اُس سے مَیں نے پوچھا، ”میرے آقا، اِن گھڑسواروں سے کیا مراد ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں تجھے اُن کا مطلب دکھاتا ہوں۔“g -&اُس رات مَیں نے رویا میں ایک آدمی کو سرخ رنگ کے گھوڑے پر سوار دیکھا۔ وہ گھاٹی کے درمیان اُگنے والی مہندی کی جھاڑیوں کے بیچ میں رُکا ہوا تھا۔ اُس کے پیچھے سرخ، بُھورے اور سفید رنگ کے گھوڑے کھڑے تھے۔ اُن پر بھی آدمی بیٹھے تھے۔Rf !&تین ماہ کے بعد رب نے نبی زکریاہ بن برکیاہ بن عِدّو پر ایک اَور کلام نازل کیا۔ سباط یعنی11ویں مہینے کا 24واں دن تھا۔ ?&?l 7& جواب میں رب نے میرے ساتھ گفتگو کرنے والے فرشتے سے نرم اور تسلی دینے والی باتیں کیں۔vk i& تب رب کا فرشتہ بولا، ”اے رب الافواج، اب تُو 70 سالوں سے یروشلم اور یہوداہ کی آبادیوں سے ناراض رہا ہے۔ تُو کب تک اُن پر رحم نہ کرے گا؟“Ej & اب دیگر گھڑسوار رب کے اُس فرشتے کے پاس آئے جو مہندی کی جھاڑیوں کے درمیان رُکا ہوا تھا۔ اُنہوں نے اطلاع دی، ”ہم نے دنیا کی گشت لگائی تو معلوم ہوا کہ پوری دنیا میں امن و امان ہے۔“Ui '& تب مہندی کی جھاڑیوں میں رُکے ہوئے آدمی نے جواب دیا، ”یہ وہ ہیں جنہیں رب نے پوری دنیا کی گشت کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“  o &رب فرماتا ہے، ’اب مَیں دوبارہ یروشلم کی طرف مائل ہو کر اُس پر رحم کروں گا۔ میرا گھر نئے سرے سے اُس میں تعمیر ہو جائے گا بلکہ پورے شہر کی پیمائش کی جائے گی تاکہ اُسے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔un g&مَیں اُن دیگر اقوام سے نہایت ناراض ہوں جو اِس وقت اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ہیں۔ بےشک مَیں اپنی قوم سے کچھ ناراض تھا، لیکن اِن دیگر قوموں نے اُسے حد سے زیادہ تباہ کر دیا ہے۔ یہ کبھی بھی میرا مقصد نہیں تھا۔‘bm A&فرشتہ دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوا، ”اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں بڑی غیرت سے یروشلم اور کوہِ صیون کے لئے لڑوں گا۔ TEs &پھر رب نے مجھے چار کاری گر دکھائے۔9r o&جو فرشتہ مجھ سے بات کر رہا تھا اُس سے مَیں نے پوچھا، ”اِن کا کیا مطلب ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”یہ وہ سینگ ہیں جنہوں نے یہوداہ اور اسرائیل کو یروشلم سمیت منتشر کر دیا تھا۔“q  &مَیں نے اپنی نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ چار سینگ میرے سامنے ہیں۔p 1&مزید اعلان کر کہ رب الافواج فرماتا ہے، ’میرے شہروں میں دوبارہ کثرت کا مال پایا جائے گا۔ رب دوبارہ کوہِ صیون کو تسلی دے گا، دوبارہ یروشلم کو چن لے گا‘۔“ 77u !&مَیں نے اپنی نظر دوبارہ اُٹھائی تو ایک آدمی کو دیکھا جس کے ہاتھ میں فیتہ تھا۔-t W&مَیں نے سوال کیا، ”یہ کیا کرنے آ رہے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”مذکورہ سینگوں نے یہوداہ کو اِتنے زور سے منتشر کر دیا کہ آخرکار ایک بھی اپنا سر نہیں اُٹھا سکا۔ لیکن اب یہ کاری گر اُن میں دہشت پھیلانے آئے ہیں۔ یہ اُن قوموں کے سینگوں کو خاک میں ملا دیں گے جنہوں نے اُن سے یہوداہ کے باشندوں کو منتشر کر دیا تھا۔“  x&اِس دوسرے فرشتے نے کہا، ”بھاگ کر پیمائش کرنے والے نوجوان کو بتا دے، ’انسان و حیوان کی اِتنی بڑی تعداد ہو گی کہ آئندہ یروشلم کی فصیل نہیں ہو گی۔:wo&تب وہ فرشتہ روانہ ہوا جو اب تک مجھ سے بات کر رہا تھا۔ لیکن راستے میں ایک اَور فرشتہ اُس سے ملنے آیا۔-vU&مَیں نے پوچھا، ”آپ کہاں جا رہے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”یروشلم کی پیمائش کرنے جا رہا ہوں۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ شہر کی لمبائی اور چوڑائی کتنی ہونی چاہئے۔“ q=q|&کیونکہ رب الافواج جس نے مجھے بھیجا وہ اُن قوموں کے بارے میں جنہوں نے تمہیں لُوٹ لیا فرماتا ہے، ”جو تمہیں چھیڑے وہ میری آنکھ کی پُتلی کو چھیڑے گا۔4{c&لیکن اب مَیں فرماتا ہوں کہ وہاں سے نکل آؤ۔ صیون کے جتنے لوگ بابل میں رہتے ہیں وہاں سے بچ نکلیں!“Cz&رب فرماتا ہے، ”اُٹھو، اُٹھو! شمالی ملک سے بھاگ آؤ۔ کیونکہ مَیں نے خود تمہیں چاروں طرف منتشر کر دیا تھا۔vyg&رب فرماتا ہے کہ اُس وقت مَیں آگ کی چاردیواری بن کر اُس کی حفاظت کروں گا، مَیں اُس کے درمیان رہ کر اُس کی عزت و جلال کا باعث ہوں گا‘۔“ Z-Z/& مُقدّس ملک میں یہوداہ رب کی موروثی زمین بنے گا، اور وہ یروشلم کو دوبارہ چن لے گا۔/Y& اُس دن بہت سی اقوام میرے ساتھ پیوست ہو کر میری قوم کا حصہ بن جائیں گی۔ مَیں خود تیرے درمیان سکونت کروں گا۔“ تب تُو جان لے گی کہ رب الافواج نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے۔?~y& رب فرماتا ہے، ”اے صیون بیٹی، خوشی کے نعرے لگا! کیونکہ مَیں آ رہا ہوں، مَیں تیرے درمیان سکونت کروں گا۔ }& اِس لئے یقین کرو کہ مَیں اپنا ہاتھ اُن کے خلاف اُٹھاؤں گا۔ اُن کے اپنے غلام اُنہیں لُوٹ لیں گے۔“ تب تم جان لو گے کہ رب الافواج نے مجھے بھیجا ہے۔ cIcb?&یشوع گندے کپڑے پہنے ہوئے فرشتے کے سامنے کھڑا تھا۔N&رب نے ابلیس سے فرمایا، ”اے ابلیس، رب تجھے ملامت کرتا ہے! رب جس نے یروشلم کو چن لیا وہ تجھے ڈانٹتا ہے! یہ آدمی تو بال بال بچ گیا ہے، اُس لکڑی کی طرح جو بھڑکتی آگ میں سے چھین لی گئی ہے۔“( M&اِس کے بعد رب نے مجھے رویا میں امامِ اعظم یشوع کو دکھایا۔ وہ رب کے فرشتے کے سامنے کھڑا تھا، اور ابلیس اُس پر الزام لگانے کے لئے اُس کے دائیں ہاتھ کھڑا ہو گیا تھا۔2_& تمام انسان رب کے سامنے خاموش ہو جائیں، کیونکہ وہ اُٹھ کر اپنی مُقدّس سکونت گاہ سے نکل آیا ہے۔ iF&یشوع سے اُس نے بڑی سنجیدگی سے کہا،5&مَیں نے کہا، ”وہ اُس کے سر پر پاک صاف پگڑی باندھیں!“ چنانچہ اُنہوں نے یشوع کے سر پر پاک صاف پگڑی باندھ کر اُسے نئے کپڑے پہنائے۔ رب کا فرشتہ ساتھ کھڑا رہا۔p[&جو افراد ساتھ کھڑے تھے اُنہیں فرشتے نے حکم دیا، ”اُس کے مَیلے کپڑے اُتار دو۔“ پھر یشوع سے مخاطب ہوا، ”دیکھ، مَیں نے تیرا قصور تجھ سے دُور کر دیا ہے، اور اب مَیں تجھے شاندار سفید کپڑے پہنا دیتا ہوں۔“ zgC & دیکھو وہ جوہر جو مَیں نے یشوع کے سامنے رکھا ہے۔ اُس ایک ہی پتھر پر سات آنکھیں ہیں۔‘ رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں اُس پر کتبہ کندہ کر کے ایک ہی دن میں اِس ملک کا گناہ مٹا دوں گا۔ &اے امامِ اعظم یشوع، سن! تُو اور تیرے سامنے بیٹھے تیرے امام بھائی مل کر اُس وقت کی طرف اشارہ ہیں جب مَیں اپنے خادم کو جو کونپل کہلاتا ہے آنے دوں گا۔}&”رب الافواج فرماتا ہے، ’میری راہوں پر چل کر میرے احکام پر عمل کر تو تُو میرے گھر کی راہنمائی اور اُس کی بارگاہوں کی دیکھ بھال کرے گا۔ پھر مَیں تیرے لئے یہاں آنے اور حاضرین میں کھڑے ہونے کا راستہ قائم رکھوں گا۔ ^($^A}&زیتون کے دو درخت بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ایک درخت تیل کے پیالے کے دائیں طرف اور دوسرا اُس کے بائیں طرف ہے۔ y&اُس نے پوچھا، ”تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”خالص سونے کا شمع دان جس پر تیل کا پیالہ اور سات چراغ ہیں۔ ہر چراغ کے سات منہ ہیں۔a  ?&جس فرشتے نے مجھ سے بات کی تھی وہ اب میرے پاس واپس آیا۔ اُس نے مجھے یوں جگا دیا جس طرح گہری نیند سونے والے کو جگایا جاتا ہے۔m U& اُس دن تم ایک دوسرے کو اپنی انگور کی بیل اور اپنے انجیر کے درخت کے سائے میں بیٹھنے کی دعوت دو گے۔‘ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔“ ggN&رب کا کلام ایک بار پھر مجھ پر نازل ہوا،=u&کیا راستے میں بڑا پہاڑ حائل ہے؟ زرُبابل کے سامنے وہ ہموار میدان بن جائے گا۔ اور جب زرُبابل رب کے گھر کا آخری پتھر لگائے گا تو حاضرین پکار اُٹھیں گے، ’مبارک ہو! مبارک ہو‘!“&فرشتے نے مجھ سے کہا، ”زرُبابل کے لئے رب کا یہ پیغام ہے، 'رب الافواج فرماتا ہے کہ تُو نہ اپنی طاقت، نہ اپنی قوت سے بلکہ میرے روح سے ہی کامیاب ہو گا۔‘&فرشتہ بولا، ”کیا یہ تجھے معلوم نہیں؟“ مَیں نے جواب دیا، ”نہیں، میرے آقا۔“T#&لیکن میرے آقا، اِن چیزوں کا مطلب کیا ہے؟“ `1& مَیں نے مزید پوچھا، ”شمع دان کے دائیں بائیں کے زیتون کے دو درختوں سے کیا مراد ہے؟& گو تعمیر کے آغاز میں بہت کم نظر آتا ہے توبھی اُس پر حقارت کی نگاہ نہ ڈالو۔ کیونکہ لوگ خوشی منائیں گے جب زرُبابل کے ہاتھ میں ساہول دیکھیں گے۔ (مذکورہ سات چراغ رب کی آنکھیں ہیں جو پوری دنیا کی گشت لگاتی رہتی ہیں)۔“!& ”زرُبابل کے ہاتھوں نے اِس گھر کی بنیاد ڈالی، اور اُسی کے ہاتھ اُسے تکمیل تک پہنچائیں گے۔ تب تُو جان لے گا کہ رب الافواج نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ E$/:EPZep{ *5@KV`kv%0;FQ\gr|  &Y| & Y} & Y~ & Y & Y & Y  &Y &Y &Y &Y| & Y} & Y~ & Y & Y & Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y & Y & Y & Y &Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y & Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y & Y & Y & Y &Y &Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y & Y & Y & Y hx<hO&فرشتے نے پوچھا، ”تجھے کیا نظر آتا ہے؟“ مَیں نے جواب دیا، ”ایک اُڑتا ہوا طومار جو 30 فٹ لمبا اور 15 فٹ چوڑا ہے۔“ {&مَیں نے ایک بار پھر اپنی نظر اُٹھائی تو ایک اُڑتا ہوا طومار دیکھا۔4c&تب اُس نے فرمایا، ”یہ وہ دو مسح کئے ہوئے آدمی ہیں جو پوری دنیا کے مالک کے حضور کھڑے ہوتے ہیں۔“  & فرشتے نے کہا، ”کیا تُو یہ نہیں جانتا؟“ مَیں بولا، ”نہیں، میرے آقا۔“wi& یہاں سونے کے دو پائپ بھی نظر آتے ہیں جن سے زیتون کا سنہرا تیل بہہ نکلتا ہے۔ زیتون کی جو دو ٹہنیاں اُن کے ساتھ ہیں اُن کا مطلب کیا ہے؟“ _?y&جو فرشتہ مجھ سے بات کر رہا تھا اُس نے آ کر مجھ سے کہا، ”اپنی نگاہ اُٹھا کر وہ دیکھ جو نکل کر آ رہا ہے۔“H &رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں یہ بھیجوں گا تو چور اور میرے نام کی جھوٹی قَسم کھانے والے کے گھر میں لعنت داخل ہو گی اور اُس کے بیچ میں رہ کر اُسے لکڑی اور پتھر سمیت تباہ کر دے گی‘۔“O&وہ بولا، ”اِس سے مراد ایک لعنت ہے جو پورے ملک پر بھیجی جائے گی۔ اِس طومار کے ایک طرف لکھا ہے کہ ہر چور کو مٹا دیا جائے گا اور دوسری طرف یہ کہ جھوٹی قَسم کھانے والے کو نیست کیا جائے گا۔ 4*4W")& مَیں نے دوبارہ اپنی نظر اُٹھائی تو دو عورتوں کو دیکھا۔ اُن کے لق لق کے سے پَر تھے، اور اُڑتے وقت ہَوا اُن کے ساتھ تھی۔ ٹوکری کے پاس پہنچ کر وہ اُسے اُٹھا کر آسمان و زمین کے درمیان لے گئیں۔k!Q&فرشتہ بولا، ”اِس عورت سے مراد بےدینی ہے۔“ اُس نے عورت کو دھکا دے کر ٹوکری میں واپس کر دیا اور سیسے کا ڈھکنا زور سے بند کر دیا۔% E&ٹوکری پر سیسے کا ڈھکنا تھا۔ اب وہ کھل گیا، اور ٹوکری میں بیٹھی ہوئی ایک عورت دکھائی دی۔Q&مَیں نے پوچھا، ”یہ کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”یہ اناج کی پیمائش کرنے کی ٹوکری ہے۔ یہ پورے ملک میں نظر آتی ہے۔“  LO; %(E&جو فرشتہ مجھ سے بات کر رہا تھا اُس سے مَیں نے سوال کیا، ”میرے آقا، اِن کا کیا مطلب ہے؟“m'U&تیسرے کے سفید اور چوتھے کے دھبے دار تھے۔ سب طاقت ور تھے۔L&&پہلے رتھ کے گھوڑے سرخ، دوسرے کے سیاہ،?% {&مَیں نے پھر اپنی نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ چار رتھ پیتل کے دو پہاڑوں کے بیچ میں سے نکل رہے ہیں۔x$k& اُس نے جواب دیا، ”ملکِ بابل میں۔ وہاں وہ اُس کے لئے گھر بنا دیں گی۔ جب گھر تیار ہو گا تو ٹوکری وہاں اُس کی اپنی جگہ پر رکھی جائے گی۔“ /#Y& جو فرشتہ مجھ سے گفتگو کر رہا تھا اُس سے مَیں نے پوچھا، ”عورتیں ٹوکری کو کدھر لے جا رہی ہیں؟“ >J.>k,Q&فرشتے نے مجھے آواز دے کر کہا، ”اُن گھوڑوں پر خاص دھیان دو جو شمالی ملک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہ اُس ملک پر میرا غصہ اُتاریں گے۔“+)&یہ طاقت ور گھوڑے بڑی بےتابی سے اِس انتظار میں تھے کہ دنیا کی گشت کریں۔ پھر اُس نے حکم دیا، ”چلو، دنیا کی گشت کرو“ وہ فوراً نکل کر دنیا کی گشت کرنے لگے۔P*&سیاہ گھوڑوں کا رتھ شمالی ملک کی طرف جا رہا ہے، سفید گھوڑوں کا مغرب کی طرف، اور دھبے دار گھوڑوں کا جنوب کی طرف۔“\)3&اُس نے جواب دیا، ”یہ آسمان کی چار روحیں ہیں۔ پہلے یہ پوری دنیا کے مالک کے حضور کھڑی تھیں، لیکن اب وہاں سے نکل رہی ہیں۔ K0!& اُسے بتا، ’رب الافواج فرماتا ہے کہ ایک آدمی آنے والا ہے جس کا نام کونپل ہے۔ اُس کے سائے میں بہت کونپلیں پھوٹ نکلیں گی، اور وہ رب کا گھر تعمیر کرے گا۔)/M& اُن کی یہ سونا چاندی لے کر تاج بنا لے، پھر تاج کو امامِ اعظم یشوع بن یہوصدق کے سر پر رکھ کرt.c& ”آج ہی یوسیاہ بن صفنیاہ کے گھر میں جا! وہاں تیری ملاقات بابل میں جلاوطن کئے ہوئے اسرائیلیوں خِلدی، طوبیاہ اور یدعیاہ سے ہو گی جو اِس وقت وہاں پہنچ چکے ہیں۔ جو ہدیئے وہ اپنے ساتھ لائے ہیں اُنہیں قبول کر۔8-m& رب کا کلام مجھ پر نازل ہوا، ![31&لوگ دُوردراز علاقوں سے آ کر رب کا گھر تعمیر کرنے میں مدد کریں گے۔“ تب تم جان لو گے کہ رب الافواج نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ اگر تم دھیان سے رب اپنے خدا کی سنو تو یہ سب کچھ پورا ہو جائے گا۔ %2E&تاج کو حیلم، طوبیاہ، یدعیاہ اور حین بن صفنیاہ کی یاد میں رب کے گھر میں محفوظ رکھا جائے۔01[& ہاں، وہی رب کا گھر بنائے گا اور شان و شوکت کے ساتھ تخت پر بیٹھ کر حکومت کرے گا۔ وہ امام کی حیثیت سے بھی تخت پر بیٹھے گا، اور دونوں عُہدوں میں اتفاق اور سلامتی ہو گی۔‘ :p@7}&تب مجھے رب الافواج سے جواب ملا،}6u&ساتھ ساتھ اُنہیں رب الافواج کے گھر کے اماموں کو یہ سوال پیش کرنا تھا، ”اب ہم کئی سال سے پانچویں مہینے میں روزہ رکھ کر رب کے گھر کی تباہی پر ماتم کرتے آئے ہیں۔ کیا لازم ہے کہ ہم یہ دستور آئندہ بھی جاری رکھیں؟“E5&اُس وقت بیت ایل شہر نے سراضر اور رجم مَلِک کو اُس کے آدمیوں سمیت یروشلم بھیجا تھا تاکہ رب سے التماس کریں۔A4 &دارا بادشاہ کی حکومت کے چوتھے سال میں رب زکریاہ سے ہم کلام ہوا۔ کِسلیو یعنی نویں مہینے کا چوتھا دن تھا۔ ~:~d;C&اِس ناتے سے زکریاہ پر رب کا ایک اَور کلام نازل ہوا،O:&یہ وہی بات ہے جو مَیں نے ماضی میں بھی نبیوں کی معرفت تمہیں بتائی، اُس وقت جب یروشلم میں آبادی اور سکون تھا، جب گرد و نواح کے شہر دشتِ نجب اور مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے تک آباد تھے‘۔“x9k&عیدوں پر بھی تم کھاتے پیتے وقت صرف اپنی ہی خاطر خوشی مناتے ہو۔E8&”ملک کے تمام باشندوں اور اماموں سے کہہ، ’بےشک تم 70 سال سے پانچویں اور ساتویں مہینے میں روزہ رکھ کر ماتم کرتے آئے ہو۔ لیکن کیا تم نے یہ دستور واقعی میری خاطر ادا کیا؟ ہرگز نہیں! eTe>7& جب تمہارے باپ دادا نے یہ کچھ سنا تو وہ اِس پر دھیان دینے کے لئے تیار نہیں تھے بلکہ اکڑ گئے۔ اُنہوں نے اپنا منہ دوسری طرف پھیر کر اپنے کانوں کو بند کئے رکھا۔G= & بیواؤں، یتیموں، اجنبیوں اور غریبوں پر ظلم مت کرنا۔ اپنے دل میں ایک دوسرے کے خلاف بُرے منصوبے نہ باندھو۔‘'<I& ”رب الافواج فرماتا ہے، ’عدالت میں منصفانہ فیصلے کرو، ایک دوسرے پر مہربانی اور رحم کرو! x}x@{& وہ فرماتا ہے، ’چونکہ اُنہوں نے میری نہ سنی اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا کہ جب وہ مدد کے لئے مجھ سے التجا کریں تو مَیں بھی اُن کی نہیں سنوں گا۔~?w& اُنہوں نے اپنے دلوں کو ہیرے کی طرح سخت کر لیا تاکہ شریعت اور وہ باتیں اُن پر اثرانداز نہ ہو سکیں جو رب الافواج نے اپنے روح کے وسیلے سے گذشتہ نبیوں کو بتانے کو کہا تھا۔ تب رب الافواج کا شدید غضب اُن پر نازل ہوا۔ DJC&”رب الافواج فرماتا ہے کہ مَیں بڑی غیرت سے صیون کے لئے لڑ رہا ہوں، بڑے غصے میں اُس کے لئے جد و جہد کر رہا ہوں۔\B 5&ایک بار پھر رب الافواج کا کلام مجھ پر نازل ہوا،7Ai&مَیں نے اُنہیں آندھی سے اُڑا کر تمام دیگر اقوام میں منتشر کر دیا، ایسی قوموں میں جن سے وہ ناواقف تھے۔ اُن کے جانے پر وطن اِتنا ویران و سنسان ہوا کہ کوئی نہ رہا جو اُس میں آئے یا وہاں سے جائے۔ یوں اُنہوں نے اُس خوش گوار ملک کو تباہ کر دیا‘۔“ , G &رب الافواج فرماتا ہے، ’شاید یہ اُس وقت بچے ہوئے اسرائیلیوں کو ناممکن لگے۔ لیکن کیا ایسا کام میرے لئے جو رب الافواج ہوں ناممکن ہے؟ ہرگز نہیں!‘|Fs&ساتھ ساتھ چوک کھیل کود میں مصروف لڑکوں لڑکیوں سے بھرے رہیں گے۔‘E5&کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے، ’بزرگ مرد و خواتین دوبارہ یروشلم کے چوکوں میں بیٹھیں گے، اور ہر ایک اِتنا عمر رسیدہ ہو گا کہ اُسے چھڑی کا سہارا لینا پڑے گا۔-DU&رب فرماتا ہے کہ مَیں صیون کے پاس واپس آؤں گا، دوبارہ یروشلم کے بیچ میں سکونت کروں گا۔ تب یروشلم ’وفاداری کا شہر‘ اور رب الافواج کا پہاڑ ’کوہِ مُقدّس‘ کہلائے گا۔ WpW1J]& رب الافواج فرماتا ہے، ’حوصلہ رکھ کر تعمیری کام تکمیل تک پہنچاؤ! آج بھی تم اُن باتوں پر اعتماد کر سکتے ہو جو نبیوں نے رب الافواج کے گھر کی بنیاد ڈالتے وقت سنائی تھیں۔^I7&واپس لاؤں گا، اور وہ یروشلم میں بسیں گے۔ وہاں وہ میری قوم ہوں گے اور مَیں وفاداری اور انصاف کے ساتھ اُن کا خدا ہوں گا۔‘ H&رب الافواج فرماتا ہے، ’مَیں اپنی قوم کو مشرق اور مغرب کے ممالک سے بچا کر AM}& لوگ سلامتی سے بیج بوئیں گے، انگور کی بیل وقت پر اپنا پھل لائے گی، کھیتوں میں فصلیں پکیں گی اور آسمان اوس پڑنے دے گا۔ یہ تمام چیزیں مَیں یہوداہ کے بچے ہوؤں کو میراث میں دوں گا۔L7& لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ’اب سے مَیں تم سے جو بچے ہوئے ہو ایسا سلوک نہیں کروں گا۔dKC& یاد رہے کہ اُس وقت سے پہلے نہ انسان اور نہ حیوان کو محنت کی مزدوری ملتی تھی۔ آنے جانے والے کہیں بھی دشمن کے حملوں سے محفوظ نہیں تھے، کیونکہ مَیں نے ہر آدمی کو اُس کے ہم سائے کا دشمن بنا دیا تھا۔‘ P&لیکن اب مَیں یروشلم اور یہوداہ کو برکت دینا چاہتا ہوں۔ اِس میں میرا ارادہ اُتنا ہی پکا ہے جتنا پہلے تمہیں نقصان پہنچانے میں پکا تھا۔ چنانچہ ڈرو مت!}Ou&رب الافواج فرماتا ہے، ’پہلے جب تمہارے باپ دادا نے مجھے طیش دلایا تو مَیں نے تم پر آفت لانے کا مصمم ارادہ کر لیا تھا اور کبھی نہ پچھتایا۔N-& اے یہوداہ اور اسرائیل، پہلے تم دیگر اقوام میں لعنت کا نشانہ بن گئے تھے، لیکن اب جب مَیں تمہیں رِہا کروں گا تو تم برکت کا باعث ہو گے۔ ڈرو مت! حوصلہ رکھو!‘ =B;=T+&”رب الافواج فرماتا ہے کہ آج تک یہوداہ کے لوگ چوتھے، پانچویں، ساتویں اور دسویں مہینے میں روزہ رکھ کر ماتم کرتے آئے ہیں۔ لیکن اب سے یہ اوقات خوشی و شادمانی کے موقعے ہوں گے جن پر جشن مناؤ گے۔ لیکن سچائی اور سلامتی کو پیار کرو!]S5&ایک بار پھر رب الافواج کا کلام مجھ پر نازل ہوا،R&اپنے پڑوسی کے خلاف بُرے منصوبے مت باندھو اور جھوٹی قَسم کھانے کے شوق سے باز آؤ۔ اِن تمام چیزوں سے مَیں نفرت کرتا ہوں۔‘ یہ رب کا فرمان ہے۔“9Qm&لیکن اِن باتوں پر دھیان دو، ایک دوسرے سے سچ بات کرو، عدالت میں سچائی اور سلامتی پر مبنی فیصلے کرو، $QNy$PX&رب الافواج فرماتا ہے کہ اُن دنوں میں مختلف اقوام اور اہلِ زبان کے دس آدمی ایک یہودی کے دامن کو پکڑ کر کہیں گے، ’ہمیں اپنے ساتھ چلنے دیں، کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ اللہ آپ کے ساتھ ہے‘۔“ PW&ہاں، متعدد اقوام اور طاقت ور اُمّتیں یروشلم آئیں گی تاکہ رب الافواج کی مرضی معلوم کریں اور اُس سے التماس کریں۔~Vw&ایک شہر کے باشندے دوسرے شہر میں جا کر کہیں گے، ’آؤ، ہم یروشلم جا کر رب سے التماس کریں، رب الافواج کی مرضی دریافت کریں۔ ہم بھی جائیں گے۔‘*UO&رب الافواج فرماتا ہے کہ ایسا وقت آئے گا جب دیگر اقوام اور متعدد شہروں کے لوگ یہاں آئیں گے۔ f0f'\I& لیکن رب اُس پر قبضہ کر کے اُس کی فوج کو سمندر میں پھینک دے گا۔ تب شہر نذرِ آتش ہو جائے گا۔[-& بےشک صور نے اپنے لئے مضبوط قلعہ بنا لیا ہے، بےشک اُس نے سونے چاندی کے ایسے ڈھیر لگائے ہیں جیسے عام طور پر گلیوں میں ریت یا کچرے کے ڈھیر لگا لئے جاتے ہیں۔RZ& دمشق کی سرحد پر واقع حمات بلکہ صور اور صیدا بھی اِس کلام سے متاثر ہو جائیں گے، خواہ وہ کتنے دانش مند کیوں نہ ہوں۔tY e& رب کا کلام ملکِ حدراک کے خلاف ہے، اور وہ دمشق پر نازل ہو گا۔ کیونکہ انسان اور اسرائیل کے تمام قبیلوں کی آنکھیں رب کی طرف دیکھتی ہیں۔ E  "-8CNYdoz )4?JU`kv%0;FP[fq|  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y  &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y & Y & Y & Y & Y & Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y &Y  & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y  & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y  & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Y & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z J^& اشدود میں دو نسلوں کے لوگ بسیں گے۔ رب فرماتا ہے، ”جو کچھ فلستیوں کے لئے فخر کا باعث ہے اُسے مَیں مٹا دوں گا۔(]K& یہ دیکھ کر اسقلون گھبرا جائے گا اور غزہ تڑپ اُٹھے گا۔ عقرون بھی لرز اُٹھے گا، کیونکہ اُس کی اُمید جاتی رہے گی۔ غزہ کا بادشاہ ہلاک اور اسقلون غیرآباد ہو جائے گا۔ N`& مَیں خود اپنے گھر کی پہرہ داری کروں گا تاکہ آئندہ جو بھی آتے یا جاتے وقت وہاں سے گزرے اُس پر حملہ نہ کرے، کوئی بھی ظالم میری قوم کو تنگ نہ کرے۔ اب سے مَیں خود اُس کی دیکھ بھال کروں گا۔ _& مَیں اُن کی بُت پرستی ختم کروں گا۔ آئندہ وہ گوشت کو خون کے ساتھ اور اپنی گھنونی قربانیاں نہیں کھائیں گے۔ تب جو بچ جائیں گے میرے پرستار ہوں گے اور یہوداہ کے خاندانوں میں شامل ہو جائیں گے۔ عقرون کے فلستی یوں میری قوم میں شامل ہو جائیں گے جس طرح قدیم زمانے میں یبوسی میری قوم میں شامل ہو گئے۔   "b?& مَیں افرائیم سے رتھ اور یروشلم سے گھوڑے دُور کر دوں گا۔ جنگ کی کمان ٹوٹ جائے گی۔ موعودہ بادشاہ کے کہنے پر تمام اقوام میں سلامتی قائم ہو جائے گی۔ اُس کی حکومت ایک سمندر سے دوسرے تک اور دریائے فرات سے دنیا کی انتہا تک مانی جائے گی۔Ha & اے صیون بیٹی، شادیانہ بجا! اے یروشلم بیٹی، شادمانی کے نعرے لگا! دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آ رہا ہے۔ وہ راست باز اور فتح مند ہے، وہ حلیم ہے اور گدھے پر، ہاں گدھی کے بچے پر سوار ہے۔ deC& یہوداہ میری کمان ہے اور اسرائیل میرے تیر جو مَیں دشمن کے خلاف چلاؤں گا۔ اے صیون بیٹی، مَیں تیرے بیٹوں کو یونان کے فوجیوں سے لڑنے کے لئے بھیجوں گا، مَیں تجھے سورمے کی تلوار کی مانند بنا دوں گا۔“sda& اے پُراُمید قیدیو، قلعے کے پاس واپس آؤ! کیونکہ آج ہی مَیں اعلان کرتا ہوں کہ تمہاری ہر تکلیف کے عوض مَیں تمہیں دو برکتیں بخش دوں گا۔c& اے میری قوم، مَیں نے تیرے ساتھ ایک عہد باندھا جس کی تصدیق قربانیوں کے خون سے ہوئی، اِس لئے مَیں تیرے قیدیوں کو پانی سے محروم گڑھے سے رِہا کروں گا۔ k.WkghI& اُس دن رب اُن کا خدا اُنہیں جو اُس کی قوم کا ریوڑ ہیں چھٹکارا دے گا۔ تب وہ اُس کے ملک میں تاج کے جواہر کی مانند چمک اُٹھیں گے۔Rg& رب الافواج خود اسرائیلیوں کو پناہ دے گا۔ تب وہ دشمن کو کھا کھا کر اُس کے پھینکے ہوئے پتھروں کو خاک میں ملا دیں گے اور خون کو مَے کی طرح پی پی کر شور مچائیں گے۔ وہ قربانی کے خون سے بھرے کٹورے کی طرح بھر جائیں گے، قربان گاہ کے کونوں جیسے خون آلودہ ہو جائیں گے۔Mf& تب رب اُن پر ظاہر ہو کر بجلی کی طرح اپنا تیر چلائے گا۔ رب قادرِ مطلق نرسنگا پھونک کر جنوبی آندھیوں میں آئے گا۔ C^k)& تمہارے گھروں کے بُت فریب دیتے، تمہارے غیب دان جھوٹی رویا دیکھتے اور فریب دہ خواب سناتے ہیں۔ اُن کی تسلی عبث ہے۔ اِسی لئے قوم کو بھیڑبکریوں کی طرح یہاں سے چلا جانا پڑا۔ گلہ بان نہیں ہے، اِس لئے وہ مصیبت میں اُلجھے رہتے ہیں۔`j =& بہار کے موسم میں رب سے بارش مانگو۔ کیونکہ وہی گھنے بادل بناتا ہے، وہی بارش برسا کر ہر ایک کو کھیت کی ہریالی مہیا کرتا ہے۔8ik& وہ کتنے دل کش اور خوب صورت لگیں گے! اناج اور مَے کی کثرت سے کنوارے کنواریاں پھلنے پھولنے لگیں گے۔ S8nk& سب سورمے کی مانند ہوں گے جو لڑتے وقت دشمن کو گلی کے کچرے میں کچل دیں گے۔ رب الافواج اُن کے ساتھ ہو گا، اِس لئے وہ لڑ کر غالب آئیں گے۔ مخالف گھڑسواروں کی بڑی رُسوائی ہو گی۔m& یہوداہ سے کونے کا بنیادی پتھر، میخ، جنگ کی کمان اور تمام حکمران نکل آئیں گے۔(lK& رب فرماتا ہے، ”میری قوم کے گلہ بانوں پر میرا غضب بھڑک اُٹھا ہے، اور جو بکرے اُس کی راہنمائی کر رہے ہیں اُنہیں مَیں سزا دوں گا۔ کیونکہ رب الافواج اپنے ریوڑ یہوداہ کے گھرانے کی دیکھ بھال کرے گا، اُسے جنگی گھوڑے جیسا شاندار بنا دے گا۔ 5;pq& افرائیم کے افراد سورمے سے بن جائیں گے، وہ یوں خوش ہو جائیں گے جس طرح دل مَے پینے سے خوش ہو جاتا ہے۔ اُن کے بچے یہ دیکھ کر باغ باغ ہو جائیں گے، اُن کے دل رب کی خوشی منائیں گے۔Fo& مَیں یہوداہ کے گھرانے کو تقویت دوں گا، یوسف کے گھرانے کو چھٹکارا دوں گا، ہاں اُن پر رحم کر کے اُنہیں دوبارہ وطن میں بسا دوں گا۔ تب اُن کی حالت سے پتا نہیں چلے گا کہ مَیں نے کبھی اُنہیں رد کیا تھا۔ کیونکہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں، مَیں ہی اُن کی سنوں گا۔ {sq& مَیں اُنہیں مصر سے واپس لاؤں گا، اسور سے اکٹھا کروں گا۔ مَیں اُنہیں جِلعاد اور لبنان میں لاؤں گا، توبھی اُن کے لئے جگہ کافی نہیں ہو گی۔!r=& مَیں اُنہیں بیج کی طرح مختلف قوموں میں بو کر منتشر کر دوں گا، لیکن دُوردراز علاقوں میں وہ مجھے یاد کریں گے۔ اور ایک دن وہ اپنی اولاد سمیت بچ کر واپس آئیں گے۔dqC& مَیں سیٹی بجا کر اُنہیں جمع کروں گا، کیونکہ مَیں نے فدیہ دے کر اُنہیں آزاد کر دیا ہے۔ تب وہ پہلے کی طرح بےشمار ہو جائیں گے۔ ^^v #& اے لبنان، اپنے دروازوں کو کھول دے تاکہ تیرے دیودار کے درخت نذرِ آتش ہو جائیں۔>uw& مَیں اپنی قوم کو رب میں تقویت دوں گا، اور وہ اُس کا ہی نام لے کر زندگی گزاریں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔ Bt& جب وہ مصیبت کے سمندر میں سے گزریں گے تو رب موجوں کو یوں مارے گا کہ سب کچھ پانی کی گہرائیوں تک خشک ہو جائے گا۔ اسور کا فخر خاک میں مل جائے گا، اور مصر کا شاہی عصا دُور ہو جائے گا۔ l y& رب میرا خدا مجھ سے ہم کلام ہوا، ”ذبح ہونے والی بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کر!x'& سنو، چرواہے رو رہے ہیں، کیونکہ اُن کی شاندار چراگاہیں برباد ہو گئی ہیں۔ سنو، جوان شیرببر دہاڑ رہے ہیں، کیونکہ وادیِ یردن کا گنجان جنگل ختم ہو گیا ہے۔twc& اے جونیپر کے درختو، واویلا کرو! کیونکہ دیودار کے درخت گر گئے ہیں، یہ زبردست درخت تباہ ہو گئے ہیں۔ اے بسن کے بلوطو، آہ و زاری کرو! جو جنگل اِتنا گھنا تھا کہ کوئی اُس میں سے گزر نہ سکتا تھا اُسے کاٹا گیا ہے۔ &&{y& اِس لئے رب فرماتا ہے کہ مَیں بھی ملک کے باشندوں پر ترس نہیں کھاؤں گا۔ مَیں ہر ایک کو اُس کے پڑوسی اور اُس کے بادشاہ کے حوالے کروں گا۔ وہ ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کریں گے، اور مَیں اُنہیں اُن کے ہاتھ سے نہیں چھڑاؤں گا۔“Qz& جو اُنہیں خرید لیتے وہ اُنہیں ذبح کرتے ہیں اور قصوروار نہیں ٹھہرتے۔ اور جو اُنہیں بیچتے وہ کہتے ہیں، ’اللہ کی حمد ہو، مَیں امیر ہو گیا ہوں!‘ اُن کے اپنے چرواہے اُن پر ترس نہیں کھاتے۔bR4RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{́o΁sρuЁxс|ҁӁԁՁ ցׁ؁ځہ́o΁sρuЁxс|ҁӁԁՁ ցׁ؁ځہ܁"݁(ށ,߁03ၳ7⁳;び>䁳@偳C恳G灳J聳M遳PꁳT끳X쁳\^`behknpsvy{~   ! $ & ( ,/2579;>@CFILNPRUWY \!`"c#f$k&q'w({)*+, -./012"3% 2s2M~& تب مَیں بولا، ”آئندہ مَیں تمہاری گلہ بانی نہیں کروں گا۔ جسے مرنا ہے وہ مرے، جسے ضائع ہونا ہے وہ ضائع ہو جائے۔ اور جو بچ جائیں وہ ایک دوسرے کا گوشت کھائیں۔ مَیں ذمہ دار نہیں ہوں گا!“j}O& ایک ہی مہینے میں مَیں نے تین گلہ بانوں کو مٹا دیا۔ لیکن جلد ہی مَیں بھیڑبکریوں سے تنگ آ گیا، اور اُنہوں نے مجھے بھی حقیر جانا۔| & چنانچہ مَیں، زکریاہ نے سوداگروں کے لئے ذبح ہونے والی بھیڑبکریوں کی گلہ بانی کی۔ مَیں نے اُس کام کے لئے دو لاٹھیاں لیں۔ ایک کا نام ’مہربانی‘ اور دوسری کا نام ’یگانگت‘ تھا۔ اُن کے ساتھ مَیں نے ریوڑ کی گلہ بانی کی۔ 9/N9& پھر مَیں نے اُن سے کہا، ”اگر یہ آپ کو مناسب لگے تو مجھے مزدوری کے پیسے دے دیں، ورنہ رہنے دیں۔“ اُنہوں نے مزدوری کے لئے مجھے چاندی کے 30 سکے دے دیئے۔\3& اُسی دن وہ منسوخ ہوا۔ تب بھیڑبکریوں کے جو سوداگر مجھ پر دھیان دے رہے تھے اُنہوں نے جان لیا کہ یہ پیغام رب کی طرف سے ہے۔L& مَیں نے لاٹھی بنام ’مہربانی‘ کو توڑ کر ظاہر کیا کہ جو عہد مَیں نے تمام اقوام کے ساتھ باندھا تھا وہ منسوخ ہے۔ >w& پھر رب نے مجھے بتایا، ”اب دوبارہ گلہ بان کا سامان لے لے۔ لیکن اِس بار احمق چرواہے کا سا رویہ اپنا لے۔P& اِس کے بعد مَیں نے دوسری لاٹھی بنام ’یگانگت‘ کو توڑ کر ظاہر کیا کہ یہوداہ اور اسرائیل کی اخوت منسوخ ہو گئی ہے۔I & تب رب نے مجھے حکم دیا، ”اب یہ رقم کمہار کے سامنے پھینک دے۔ کتنی شاندار رقم ہے! یہ میری اِتنی ہی قدر کرتے ہیں۔“ مَیں نے چاندی کے 30 سکے لے کر رب کے گھر میں کمہار کے سامنے پھینک دیئے۔ (K& اُس بےکار چرواہے پر افسوس جو اپنے ریوڑ کو چھوڑ دیتا ہے۔ تلوار اُس کے بازو اور دہنی آنکھ کو زخمی کرے۔ اُس کا بازو سوکھ جائے اور اُس کی دہنی آنکھ اندھی ہو جائے۔“ ym& کیونکہ مَیں ملک پر ایسا گلہ بان مقرر کروں گا جو نہ ہلاک ہونے والوں کی دیکھ بھال کرے گا، نہ چھوٹوں کو تلاش کرے گا، نہ زخمیوں کو شفا دے گا، نہ صحت مندوں کو خوراک مہیا کرے گا۔ اِس کے بجائے وہ بہترین جانوروں کا گوشت کھا لے گا بلکہ اِتنا ظالم ہو گا کہ اُن کے کُھروں کو پھاڑ کر توڑے گا۔ mmJ & اُس دن دنیا کی تمام اقوام یروشلم کے خلاف جمع ہو جائیں گی۔ تب مَیں یروشلم کو ایک ایسا پتھر بناؤں گا جو کوئی نہیں اُٹھا سکے گا۔ جو بھی اُسے اُٹھا کر لے جانا چاہے وہ زخمی ہو جائے گا۔“%E& ”مَیں یروشلم کو گرد و نواح کی قوموں کے لئے شراب کا پیالہ بنا دوں گا جسے وہ پی کر لڑکھڑانے لگیں گی۔ یہوداہ بھی مصیبت میں آئے گا جب یروشلم کا محاصرہ کیا جائے گا۔ '& ذیل میں رب کا اسرائیل کے لئے کلام ہے۔ رب جس نے آسمان کو خیمے کی طرح تان کر زمین کی بنیادیں رکھیں اور انسان کے اندر اُس کی روح کو تشکیل دیا وہ فرماتا ہے، t\ 3& تب یہوداہ کے خاندان دل میں کہیں گے، ’یروشلم کے باشندے اِس لئے ہمارے لئے قوت کا باعث ہیں کہ رب الافواج اُن کا خدا ہے۔‘  & رب فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تمام گھوڑوں میں ابتری اور اُن کے سواروں میں دیوانگی پیدا کروں گا۔ مَیں دیگر اقوام کے تمام گھوڑوں کو اندھا کر دوں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں کھلی آنکھوں سے یہوداہ کے گھرانے کی دیکھ بھال کروں گا۔ Q & پہلے رب یہوداہ کے گھروں کو بچائے گا تاکہ داؤد کے گھرانے اور یروشلم کے باشندوں کی شان و شوکت یہوداہ سے بڑی نہ ہو۔ & اُس دن مَیں یہوداہ کے خاندانوں کو جلتے ہوئے کوئلے بنا دوں گا جو دشمن کی سوکھی لکڑی کو جلا دیں گے۔ وہ بھڑکتی ہوئی مشعل ہوں گے جو دشمن کی پُولوں کو بھسم کرے گی۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف جتنی بھی قومیں گرد و نواح میں رہتی ہیں وہ سب نذرِ آتش ہو جائیں گی۔ لیکن یروشلم اپنی ہی جگہ محفوظ رہے گا۔ P0P[1& مَیں داؤد کے گھرانے اور یروشلم کے باشندوں پر مہربانی اور التماس کا روح اُنڈیلوں گا۔ تب وہ مجھ پر نظر ڈالیں گے جسے اُنہوں نے چھیدا ہے، اور وہ اُس کے لئے ایسا ماتم کریں گے جیسے اپنے اکلوتے بیٹے کے لئے، اُس کے لئے ایسا شدید غم کھائیں گے جس طرح اپنے پہلوٹھے کے لئے۔ & اُس دن مَیں یروشلم پر حملہ آور تمام اقوام کو تباہ کرنے کے لئے نکلوں گا۔>w& لیکن رب یروشلم کے باشندوں کو بھی پناہ دے گا۔ تب اُن میں سے کمزور آدمی داؤد جیسا سورما ہو گا جبکہ داؤد کا گھرانا خدا کی مانند، اُن کے آگے چلنے والے رب کے فرشتے کی مانند ہو گا۔ /-& پورے کا پورا ملک واویلا کرے گا۔ تمام خاندان ایک دوسرے سے الگ اور تمام عورتیں دوسروں سے الگ آہ و بکا کریں گی۔ داؤد کا خاندان، ناتن کا خاندان، لاوی کا خاندان، سِمعی کا خاندان اور ملک کے باقی تمام خاندان الگ الگ ماتم کریں گے۔ L& اُس دن لوگ یروشلم میں شدت سے ماتم کریں گے۔ ایسا ماتم ہو گا جیسا میدانِ مجِدّو میں ہدد رِمّون پر کیا جاتا تھا۔ b-& پورے کا پورا ملک واویلا کرے گا۔ تمام خاندان ایک دوسرے سے الگ اور تمام عورتیں دوسروں سے الگ آہ و بکا کریں گی۔ داؤد کا خاندان، ناتن کا خاندان، لاوی کا خاندان، سِمعی کا خاندان اور ملک کے باقی تمام خاندان الگ الگ ماتم کریں گے۔ -& پورے کا پورا ملک واویلا کرے گا۔ تمام خاندان ایک دوسرے سے الگ اور تمام عورتیں دوسروں سے الگ آہ و بکا کریں گی۔ داؤد کا خاندان، ناتن کا خاندان، لاوی کا خاندان، سِمعی کا خاندان اور ملک کے باقی تمام خاندان الگ الگ ماتم کریں گے۔ , ,vg& اِس کے بعد اگر کوئی نبوّت کرے تو اُس کے اپنے ماں باپ اُس سے کہیں گے، ’تُو زندہ نہیں رہ سکتا، کیونکہ تُو نے رب کا نام لے کر جھوٹ بولا ہے۔‘ جب وہ پیش گوئیاں سنائے گا تو اُس کے اپنے والدین اُسے چھید ڈالیں گے۔a=& رب الافواج فرماتا ہے، ”اُس دن مَیں تمام بُتوں کو ملک میں سے مٹا دوں گا۔ اُن کا نام و نشان تک نہیں رہے گا، اور وہ کسی کو یاد نہیں رہیں گے۔ نبیوں اور ناپاکی کی روح کو بھی مَیں ملک سے دُور کروں گا۔n Y& اُس دن داؤد کے گھرانے اور یروشلم کے باشندوں کے لئے چشمہ کھولا جائے گا جس کے ذریعے وہ اپنے گناہوں اور ناپاکی کو دُور کر سکیں گے۔“ ,-,fG& رب الافواج فرماتا ہے، ”اے تلوار، جاگ اُٹھ! میرے گلہ بان پر حملہ کر، اُس پر جو میرے قریب ہے۔ گلہ بان کو مار ڈال تاکہ بھیڑبکریاں تتر بتر ہو جائیں۔ مَیں خود اپنے ہاتھ کو چھوٹوں کے خلاف اُٹھاؤں گا۔“cA& اگر کوئی پوچھے، ’تو پھر تیرے سینے پر زخموں کے نشان کس طرح لگے؟‘ تو جواب دے گا، ’مَیں اپنے دوستوں کے گھر میں زخمی ہوا‘۔“)M& بلکہ کہے گا، ’مَیں نبی نہیں بلکہ کاشت کار ہوں۔ جوانی سے ہی میرا پیشہ کھیتی باڑی رہا ہے۔‘N& اُس وقت ہر نبی کو اپنی رویا پر شرم آئے گی جب نبوّت کرے گا۔ وہ نبی کا بالوں سے بنا لباس نہیں پہنے گا تاکہ فریب دے ; s&اے یروشلم، رب کا وہ دن آنے والا ہے جب دشمن تیرا مال لُوٹ کر تیرے درمیان ہی اُسے آپس میں تقسیم کرے گا۔iM& اِس بچے ہوئے حصے کو مَیں آگ میں ڈال کر چاندی یا سونے کی طرح پاک صاف کروں گا۔ تب وہ میرا نام پکاریں گے، اور مَیں اُن کی سنوں گا۔ مَیں کہوں گا، ’یہ میری قوم ہے،‘ اور وہ کہیں گے، ’رب ہمارا خدا ہے‘۔“ ue& رب فرماتا ہے، ”پورے ملک میں لوگوں کے تین حصوں میں سے دو حصوں کو مٹایا جائے گا۔ دو حصے ہلاک ہو جائیں گے اور صرف ایک ہی حصہ بچا رہے گا۔ Vz!o&اُس دن اُس کے پاؤں یروشلم کے مشرق میں زیتون کے پہاڑ پر کھڑے ہوں گے۔ تب پہاڑ پھٹ جائے گا۔ اُس کا ایک حصہ شمال کی طرف اور دوسرا جنوب کی طرف کھسک جائے گا۔ بیچ میں مشرق سے مغرب کی طرف ایک بڑی وادی پیدا ہو جائے گی۔5 e&لیکن پھر رب خود نکل کر اِن اقوام سے یوں لڑے گا جس طرح تب لڑتا ہے جب کبھی میدانِ جنگ میں آ جاتا ہے۔%E&کیونکہ مَیں تمام اقوام کو یروشلم سے لڑنے کے لئے جمع کروں گا۔ شہر دشمن کے قبضے میں آئے گا، گھروں کو لُوٹ لیا جائے گا اور عورتوں کی عصمت دری کی جائے گی۔ شہر کے آدھے باشندے جلاوطن ہو جائیں گے، لیکن باقی حصہ اُس میں زندہ چھوڑا جائے گا۔ F&1<GR]hs~ !,7BMXcny",6@JT^hr| & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z  & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z & Z  &Z &Z &Z &Z! &Z" &Z# &Z$ &Z% & Z& & Z' & Z( & Z) & Z* &Z+ &Z, &Z- &Z. &Z/ &Z0 &Z1 &Z2 'Z3  'Z4  'Z5  'Z6  'Z7  'Z8  'Z9  'Z:  ' Z;  ' Z<  ' Z=  ' Z>  ' Z?  'Z@  'ZA 'ZB 'ZC 'ZD 'ZE 'ZF 'ZG 'ZH ' ZI ' ZJ ' ZK ' ZL ' ZM 3$a&وہ ایک منفرد دن ہو گا جو رب ہی کو معلوم ہو گا۔ نہ دن ہو گا اور نہ رات بلکہ شام کو بھی روشنی ہو گی۔U#%&اُس دن نہ تپتی گرمی ہو گی، نہ سردی یا پالا۔"{&تم میرے پہاڑوں کی اِس وادی میں بھاگ کر پناہ لو گے، کیونکہ یہ آضل تک پہنچائے گی۔ جس طرح تم یہوداہ کے بادشاہ عُزیّاہ کے ایام میں اپنے آپ کو زلزلے سے بچانے کے لئے یروشلم سے بھاگ نکلے تھے اُسی طرح تم مذکورہ وادی میں دوڑ آؤ گے۔ تب رب میرا خدا آئے گا، اور تمام مُقدّسین اُس کے ساتھ ہوں گے۔ -&U& رب پوری دنیا کا بادشاہ ہو گا۔ اُس دن رب واحد خدا ہو گا، لوگ صرف اُسی کے نام کی پرستش کریں گے۔U%%&اُس دن یروشلم سے زندگی کا پانی بہہ نکلے گا۔ اُس کی ایک شاخ مشرق کے بحیرۂ مُردار کی طرف اور دوسری شاخ مغرب کے سمندر کی طرف بہے گی۔ اِس پانی میں نہ گرمیوں میں، نہ سردیوں میں کبھی کمی ہو گی۔ Q(& لوگ اُس میں بسیں گے، اور آئندہ اُسے کبھی اللہ کے لئے مخصوص کر کے تباہ نہیں کیا جائے گا۔ یروشلم محفوظ جگہ رہے گی۔&'G& پورا ملک شمالی شہر جِبع سے لے کر یروشلم کے جنوب میں واقع شہر رِمّون تک کھلا میدان بن جائے گا۔ صرف یروشلم اپنی ہی اونچی جگہ پر رہے گا۔ اُس کی پرانی حدود بھی قائم رہیں گی یعنی بن یمین کے دروازے سے لے کر پرانے دروازے اور کونے کے دروازے تک، پھر حنن ایل کے بُرج سے لے کر اُس جگہ تک جہاں شاہی مَے بنائی جاتی ہے۔  9,)&نہ صرف انسان مہلک بیماری کی زد میں آئے گا بلکہ جانور بھی۔ گھوڑے، خچر، اونٹ، گدھے اور باقی جتنے جانور اُن لشکرگاہوں میں ہوں گے اُن سب پر یہی آفت آئے گی۔K+&یہوداہ بھی یروشلم سے لڑے گا۔ تمام پڑوسی اقوام کی دولت وہاں جمع ہو جائے گی یعنی کثرت کا سونا، چاندی اور کپڑے۔-*U& اُس دن رب اُن میں بڑی ابتری پیدا کرے گا۔ ہر ایک اپنے ساتھی کا ہاتھ پکڑ کر اُس پر حملہ کرے گا۔@){& لیکن جو قومیں یروشلم سے لڑنے نکلیں اُن پر رب ایک ہول ناک بیماری لائے گا۔ لوگ ابھی کھڑے ہو سکیں گے کہ اُن کے جسم سڑ جائیں گے۔ آنکھیں اپنے خانوں میں اور زبان منہ میں گل جائے گی۔ /'&اگر مصری قوم یروشلم نہ آئے اور حصہ نہ لے تو وہ بارش سے محروم رہے گی۔ یوں رب اُن قوموں کو سزا دے گا جو جھونپڑیوں کی عید منانے کے لئے یروشلم نہیں آئیں گی۔t.c&جب کبھی دنیا کی تمام اقوام میں سے کوئی ہمارے بادشاہ رب الافواج کو سجدہ کرنے کے لئے یروشلم نہ آئے تو اُس کا ملک بارش سے محروم رہے گا۔S-!&توبھی اُن تمام اقوام کے کچھ لوگ بچ جائیں گے جنہوں نے یروشلم پر حملہ کیا تھا۔ اب وہ سال بہ سال یروشلم آتے رہیں گے تاکہ ہمارے بادشاہ رب الافواج کی پرستش کریں اور جھونپڑیوں کی عید منائیں۔ 2)2=2u&ہاں، یروشلم اور یہوداہ میں موجود ہر دیگ رب الافواج کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو گی۔ جو بھی قربانیاں پیش کرنے کے لئے یروشلم آئے وہ اُنہیں اپنی قربانیاں پکانے کے لئے استعمال کرے گا۔ اُس دن سے رب الافواج کے گھر میں کوئی بھی سوداگر پایا نہیں جائے گا۔ 01[&اُس دن گھوڑوں کی گھنٹیوں پر لکھا ہو گا، ”رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔“ اور رب کے گھر کی دیگیں اُن مُقدّس کٹوروں کے برابر ہوں گی جو قربان گاہ کے سامنے استعمال ہوتے ہیں۔R0&جتنی بھی قومیں جھونپڑیوں کی عید منانے کے لئے یروشلم نہ آئیں اُنہیں یہی سزا ملے گی، خواہ مصر ہو یا کوئی اَور قوم۔ }&5 'جبکہ عیسَو سے مَیں متنفر رہا۔ اُس کے پہاڑی علاقے ادوم کو مَیں نے ویران و سنسان کر دیا، اُس کی موروثی زمین کو ریگستان کے گیدڑوں کے حوالے کر دیا ہے۔“R4 !'رب فرماتا ہے، ”تم مجھے پیارے ہو۔“ لیکن تم کہتے ہو، ”کس طرح؟ تیری ہم سے محبت کہاں ظاہر ہوئی ہے؟“ سنو رب کا جواب! ”کیا عیسو اور یعقوب سگے بھائی نہیں تھے؟ توبھی صرف یعقوب مجھے پیارا تھا3 }'ذیل میں اسرائیل کے لئے رب کا وہ کلام ہے جو اُس نے ملاکی پر نازل کیا۔ 88V7 )'تم اسرائیلی اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے۔ تب تم کہو گے، ’رب اپنی عظمت اسرائیل کی سرحدوں سے باہر بھی ظاہر کرتا ہے‘۔“h6 M'ادومی کہتے ہیں، ”گو ہم چِکنا چُور ہو گئے ہیں توبھی کھنڈرات کی جگہ نئے گھر بنا لیں گے۔“ لیکن رب الافواج فرماتا ہے، ”بےشک تعمیر کا کام کرتے جاؤ، لیکن مَیں سب کچھ دوبارہ ڈھا دوں گا۔ اُن کا ملک ’بے دینی کا ملک‘ اور اُن کی قوم ’وہ قوم جس پر رب کی ابدی لعنت ہے‘ کہلائے گی۔ '9 K'اِس میں کہ تم میری قربان گاہ پر ناپاک خوراک رکھ دیتے ہو۔ تم پوچھتے ہو، ’ہم نے تجھے کس بات میں ناپاک کیا ہے؟‘ اِس میں کہ تم رب کی میز کو قابلِ تحقیر قرار دیتے ہو۔ 8 ='رب الافواج فرماتا ہے، ”اے امامو، بیٹا اپنے باپ کا اور نوکر اپنے مالک کا احترام کرتا ہے۔ لیکن میرا احترام کون کرتا ہے، گو مَیں تمہارا باپ ہوں؟ میرا خوف کون مانتا ہے، گو مَیں تمہارا مالک ہوں؟ حقیقت یہ ہے کہ تم میرے نام کو حقیر جانتے ہو۔ لیکن تم اعتراض کرتے ہو، ’ہم کس طرح تیرے نام کو حقیر جانتے ہیں؟‘ :; -' چنانچہ اب اللہ سے التماس کرو کہ ہم پر مہربانی کر۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”خود سوچ لو، کیا ہمارے ہاتھوں سے ایسی قربانیاں ملنے پر اللہ ہمیں قبول کرے گا؟A: 'کیونکہ گو اندھے جانوروں کو قربان کرنا سخت منع ہے، توبھی تم یہ بات نظرانداز کر کے ایسے جانوروں کو قربان کرتے ہو۔ لنگڑے یا بیمار جانور چڑھانا بھی ممنوع ہے، توبھی تم کہتے ہو، ’کوئی بات نہیں‘ اور ایسے ہی جانوروں کو پیش کرتے ہو۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”اگر واقعی اِس کی کوئی بات نہیں تو اپنے ملک کے گورنر کو ایسے جانوروں کو پیش کرو۔ کیا وہ تم سے خوش ہو گا؟ کیا وہ تمہیں قبول کرے گا؟ ہرگز نہیں! OYO> ' لیکن تم اپنی حرکتوں سے میرے نام کی بےحرمتی کرتے ہو۔ تم کہتے ہو، ’رب کی میز کو ناپاک کیا جا سکتا ہے، اُس کی قربانیوں کو حقیر جانا جا سکتا ہے۔‘6= i' رب الافواج فرماتا ہے، ”پوری دنیا میں مشرق سے مغرب تک میرا نام عظیم ہے۔ ہر جگہ میرے نام کو بخور اور پاک قربانیاں پیش کی جاتی ہیں۔ کیونکہ دیگر اقوام میں میرا نام عظیم ہے۔g< K' کاش تم میں سے کوئی میرے گھر کے دروازوں کو بند کرے تاکہ میری قربان گاہ پر بےفائدہ آگ نہ لگا سکو! مَیں تم سے خوش نہیں، اور تمہارے ہاتھوں سے قربانیاں مجھے بالکل پسند نہیں۔“ یہ رب الافواج کا فرمان ہے۔ MM'@ K'اُس دھوکے باز پر لعنت جو مَنت مان کر کہے، ’مَیں رب کو اپنے ریوڑ کا اچھا مینڈھا قربان کروں گا‘ لیکن اِس کے بجائے ناقص جانور پیش کرے۔“ کیونکہ رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں عظیم بادشاہ ہوں، اور اقوام میں میرے نام کا خوف مانا جاتا ہے۔ ? ' تم شکایت کرتے ہو، ’ہائے، یہ خدمت کتنی تکلیف دہ ہے!‘ اور قربانی کی آگ کو حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہوئے تیز کرتے ہو۔ ہر قسم کا جانور پیش کیا جاتا ہے، خواہ وہ زخمی، لنگڑا یا بیمار کیوں نہ ہو۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”کیا مَیں تمہارے ہاتھوں سے ایسی قربانیاں قبول کر سکتا ہوں؟ ہرگز نہیں! 1C]'تمہارے چال چلن کے سبب سے مَیں تمہاری اولاد کو ڈانٹوں گا۔ مَیں تمہاری عید کی قربانیوں کا گوبر تمہارے منہ پر پھینک دوں گا، اور تمہیں اُس کے سمیت باہر پھینکا جائے گا۔“'BI'رب الافواج فرماتا ہے، ”میری سنو، پورے دل سے میرے نام کا احترام کرو، ورنہ مَیں تم پر لعنت بھیجوں گا، مَیں تمہاری برکتوں کو لعنتوں میں تبدیل کر دوں گا۔ بلکہ مَیں یہ کر بھی چکا ہوں، کیونکہ تم نے پورے دل سے میرے نام کا احترام نہیں کیا۔KA 'اے امامو، اب میرے فیصلے پر دھیان دو!“ "4Fc'وہ قابلِ اعتماد تعلیم دیتے تھے، اور اُن کی زبان پر جھوٹ نہیں ہوتا تھا۔ وہ سلامتی سے اور سیدھی راہ پر میرے ساتھ چلتے تھے، اور بہت سے لوگ اُن کے باعث گناہ سے دُور ہو گئے۔2E_'کیونکہ مَیں نے عہد باندھ کر لاویوں سے زندگی اور سلامتی کا وعدہ کیا تھا، اور مَیں نے وعدے کو پورا بھی کیا۔ اُس وقت لاوی میرا خوف مانتے بلکہ میرے نام سے دہشت کھاتے تھے۔YD-'رب الافواج فرماتا ہے، ”تب تم جان لو گے کہ مَیں نے تم پر یہ فیصلہ کیا ہے تاکہ میرا لاوی کے قبیلے کے ساتھ عہد قائم رہے۔ "I?' اِس لئے مَیں نے تمہیں تمام قوم کے سامنے ذلیل کر دیا ہے، سب تمہیں حقیر جانتے ہیں۔ کیونکہ تم میری راہوں پر نہیں رہتے بلکہ تعلیم دیتے وقت جانب داری دکھاتے ہو۔“$HC'لیکن تم صحیح راہ سے ہٹ گئے ہو۔ تمہاری تعلیم بہتوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بن گئی ہے۔“ رب الافواج فرماتا ہے، ”تم نے لاویوں کے ساتھ میرے عہد کو خاک میں ملا دیا ہے۔lGS'اماموں کا فرض ہے کہ وہ صحیح تعلیم محفوظ رکھیں، اور لوگوں کو اُن سے ہدایت حاصل کرنی چاہئے۔ کیونکہ امام رب الافواج کا پیغمبر ہے۔ bRbkLQ' لیکن جس نے بھی ایسا کیا ہے اُسے رب جڑ سے یعقوب کے خیموں سے نکال پھینکے گا، خواہ وہ رب الافواج کو کتنی قربانیاں پیش کیوں نہ کرے۔K/' یہوداہ بےوفا ہو گیا ہے۔ اسرائیل اور یروشلم میں مکروہ حرکتیں سرزد ہوئی ہیں، کیونکہ یہوداہ کے آدمیوں نے رب کے گھر کی بےحرمتی کی ہے، اُس مقدِس کی جو رب کو پیارا ہے۔ کس طرح؟ اُنہوں نے دیگر اقوام کی بُت پرست عورتوں سے شادی کی ہے۔ J' کیا ہم سب کا ایک ہی باپ نہیں؟ ایک ہی خدا نے ہمیں خلق کیا ہے۔ تو پھر ہم ایک دوسرے سے بےوفائی کر کے اپنے باپ دادا کے عہد کی بےحرمتی کیوں کر رہے ہیں؟ Y8Nk'تم پوچھتے ہو، ”کیوں؟“ اِس لئے کہ شادی کرتے وقت رب خود گواہ ہوتا ہے۔ اور اب تُو اپنی بیوی سے بےوفا ہو گیا ہے، گو وہ تیری جیون ساتھی ہے جس سے تُو نے شادی کا عہد باندھا تھا۔"M?' تم سے ایک اَور خطا بھی سرزد ہوتی ہے۔ بےشک رب کی قربان گاہ کو اپنے آنسوؤں سے تر کرو، بےشک روتے اور کراہتے رہو کہ رب نہ ہماری قربانیوں پر توجہ دیتا، نہ اُنہیں خوشی سے ہمارے ہاتھ سے قبول کرتا ہے۔ لیکن یہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ PPePE'کیونکہ رب الافواج جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ”مَیں طلاق سے نفرت کرتا ہوں اور اُس سے متنفر ہوں جو ظلم سے ملبّس ہوتا ہے۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہ کر اِس طرح کا بےوفا رویہ اختیار نہ کرو!“AO}'کیا رب نے شوہر اور بیوی کو ایک نہیں بنایا، ایک جسم جس میں روح ہے؟ اور یہ ایک جسم کیا چاہتا ہے؟ اللہ کی طرف سے اولاد۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہو! اپنی بیوی سے بےوفا نہ ہو جا! r8rAR 'رب الافواج جواب میں فرماتا ہے، ”دیکھ، مَیں اپنے پیغمبر کو بھیج دیتا ہوں جو میرے آگے آگے چل کر میرا راستہ تیار کرے گا۔ تب جس رب کو تم تلاش کر رہے ہو وہ اچانک اپنے گھر میں آ موجود ہو گا۔ ہاں، عہد کا پیغمبر جس کی تم شدت سے آرزو کرتے ہو وہ آنے والا ہے!“CQ'تمہاری باتوں کو سن سن کر رب تھک گیا ہے۔ تم پوچھتے ہو، ”ہم نے اُسے کس طرح تھکا دیا ہے؟“ اِس میں کہ تم دعویٰ کرتے ہو، ”بدی کرنے والا رب کی نظر میں ٹھیک ہے، وہ ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے۔“ تم یہ بھی کہتے ہو، ”اللہ کہاں ہے؟ وہ انصاف کیوں نہیں کرتا؟“ U#'پھر یہوداہ اور یروشلم کی قربانیاں قدیم زمانے کی طرح دوبارہ رب کو قبول ہوں گی۔CT'وہ بیٹھ کر چاندی کو پگھلا کر پاک صاف کرے گا۔ جس طرح سونے چاندی کو پگھلا کر پاک صاف کیا جاتا ہے اُسی طرح وہ لاوی کے قبیلے کو پاک صاف کرے گا۔ تب وہ رب کو راست قربانیاں پیش کریں گے۔S/'لیکن جب وہ آئے تو کون یہ برداشت کر سکے گا؟ کون قائم رہ سکے گا جب وہ ہم پر ظاہر ہو جائے گا؟ وہ تو دھات ڈھالنے والے کی آگ یا دھوبی کے تیز صابن کی مانند ہو گا۔ xWk'مَیں، رب تبدیل نہیں ہوتا، لیکن تم اب تک یعقوب کی اولاد رہے ہو۔\V3'رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں تمہاری عدالت کرنے کے لئے تمہارے پاس آؤں گا۔ جلد ہی مَیں اُن کے خلاف گواہی دوں گا جو میرا خوف نہیں مانتے، جو جادوگر اور زناکار ہیں، جو جھوٹی قَسم کھاتے، مزدوروں کا حق مارتے، بیواؤں اور یتیموں پر ظلم کرتے اور اجنبیوں کا حق مارتے ہیں۔ M4<NiM(یحییٰ اونٹوں کے بالوں کا لباس پہنے اور کمر پر چمڑے کا پٹکا باندھے رہتا تھا۔ خوراک کے طور پر وہ ٹڈیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔sa(یحییٰ وہی ہے جس کے بارے میں یسعیاہ نبی نے فرمایا، ’ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے، رب کی راہ تیار کرو! اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔‘fG(”توبہ کرو، کیونکہ آسمان کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔“ 3(اُن دنوں میں یحییٰ بپتسمہ دینے والا آیا اور یہودیہ کے ریگستان میں اعلان کرنے لگا،=u(وہاں وہ ایک شہر میں جا بسا جس کا نام ناصرت تھا۔ یوں نبیوں کی بات پوری ہوئی کہ ’وہ ناصری کہلائے گا۔‘ 'd>'"( یہ خیال مت کرو کہ ہم تو بچ جائیں گے کیونکہ ابراہیم ہمارا باپ ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اللہ اِن پتھروں سے بھی ابراہیم کے لئے اولاد پیدا کر سکتا ہے۔`!;(اپنی زندگی سے ظاہر کرو کہ تم نے واقعی توبہ کی ہے۔$ C(بہت سے فریسی اور صدوقی بھی وہاں آئے جہاں وہ بپتسمہ دے رہا تھا۔ اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تمہیں آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟#(اور اپنے گناہوں کو تسلیم کر کے اُنہوں نے دریائے یردن میں یحییٰ سے بپتسمہ لیا۔)(لوگ یروشلم، پورے یہودیہ اور دریائے یردن کے پورے علاقے سے نکل کر اُس کے پاس آئے۔ h)hi%M( وہ ہاتھ میں چھاج پکڑے ہوئے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ گاہنے کی جگہ بالکل صاف کر کے اناج کو اپنے گودام میں جمع کرے گا۔ لیکن بھوسے کو وہ ایسی آگ میں جھونکے گا جو بجھنے کی نہیں۔“N$( مَیں تو تم توبہ کرنے والوں کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کو اُٹھانے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔R#( اب تو عدالت کی کلہاڑی درختوں کی جڑوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ہر درخت جو اچھا پھل نہ لائے کاٹا اور آگ میں جھونکا جائے گا۔ y})u(بپتسمہ لینے پر عیسیٰ فوراً پانی سے نکلا۔ اُسی لمحے آسمان کھل گیا اور اُس نے اللہ کے روح کو دیکھا جو کبوتر کی طرح اُتر کر اُس پر ٹھہر گیا۔c(A(عیسیٰ نے جواب دیا، ”اب ہونے ہی دے، کیونکہ مناسب ہے کہ ہم یہ کرتے ہوئے اللہ کی راست مرضی پوری کریں۔“ اِس پر یحییٰ مان گیا۔['1(لیکن یحییٰ نے اُسے روکنے کی کوشش کر کے کہا، ”مجھے تو آپ سے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے، تو پھر آپ میرے پاس کیوں آئے ہیں؟“&( پھر عیسیٰ گلیل سے دریائے یردن کے کنارے آیا تاکہ یحییٰ سے بپتسمہ لے۔ >WIv>3.a(لیکن عیسیٰ نے انکار کر کے کہا، ”ہرگز نہیں، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ انسان کی زندگی صرف روٹی پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ہر اُس بات پر جو رب کے منہ سے نکلتی ہے۔“N-(پھر آزمانے والا اُس کے پاس آ کر کہنے لگا، ”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو اِن پتھروں کو حکم دے کہ روٹی بن جائیں۔“y,m(چالیس دن اور چالیس رات روزہ رکھنے کے بعد اُسے آخرکار بھوک لگی۔ + (پھر روح القدس عیسیٰ کو ریگستان میں لے گیا تاکہ اُسے ابلیس سے آزمایا جائے۔$*C(ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے، اِس سے مَیں خوش ہوں۔“ O@OB2(پھر ابلیس نے اُسے ایک نہایت اونچے پہاڑ پر لے جا کر اُسے دنیا کے تمام ممالک اور اُن کی شان و شوکت دکھائی۔%1E(لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”کلامِ مُقدّس یہ بھی فرماتا ہے، ’رب اپنے خدا کو نہ آزمانا‘۔“{0q(”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو یہاں سے چھلانگ لگا دے۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’وہ تیری خاطر اپنے فرشتوں کو حکم دے گا، اور وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے تاکہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس نہ لگے‘۔“;/q(اِس پر ابلیس نے اُسے مُقدّس شہر یروشلم لے جا کر بیت المُقدّس کی سب سے اونچی جگہ پر کھڑا کیا اور کہا، E  "-7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| (Z (Z (Z  (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z  (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z ( Z ( Z ( Z ( Z (Z (Z (Z (Z  (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z ( Z ( Z ( Z ( Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z  (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z ( Z ( Z ( Z ( Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z AeG AD7( ناصرت کو چھوڑ کر وہ جھیل کے کنارے پر واقع شہر کفرنحوم میں رہنے لگا، یعنی زبولون اور نفتالی کے علاقے میں۔.6W( جب عیسیٰ کو خبر ملی کہ یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے تو وہ وہاں سے چلا گیا اور گلیل میں آیا۔5( اِس پر ابلیس اُسے چھوڑ کر چلا گیا اور فرشتے آ کر اُس کی خدمت کرنے لگے۔4-( لیکن عیسیٰ نے تیسری بار انکار کیا اور کہا، ”ابلیس، دفع ہو جا! کیونکہ کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ’رب اپنے خدا کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر‘۔“3'( وہ بولا، ”یہ سب کچھ مَیں تجھے دے دوں گا، شرط یہ ہے کہ تُو گر کر مجھے سجدہ کرے۔“ *mQ<(ایک دن جب عیسیٰ گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے چل رہا تھا تو اُس نے دو بھائیوں کو دیکھا — شمعون جو پطرس بھی کہلاتا تھا اور اندریاس کو۔ وہ پانی میں جال ڈال رہے تھے، کیونکہ وہ ماہی گیر تھے۔8;k(اُس وقت سے عیسیٰ اِس پیغام کی منادی کرنے لگا، ”توبہ کرو، کیونکہ آسمان کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔“B:(اندھیرے میں بیٹھی قوم نے ایک تیز روشنی دیکھی، موت کے سائے میں ڈوبے ہوئے ملک کے باشندوں پر روشنی چمکی۔“:9o(”زبولون کا علاقہ، نفتالی کا علاقہ، جھیل کے ساتھ کا راستہ، دریائے یردن کے پار، غیریہودیوں کا گلیل:L8(یوں یسعیاہ نبی کی پیش گوئی پوری ہوئی، HHu@e(تو وہ فوراً کشتی اور اپنے باپ کو چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔I? (آگے جا کر عیسیٰ نے دو اَور بھائیوں کو دیکھا، یعقوب بن زبدی اور اُس کے بھائی یوحنا کو۔ وہ کشتی میں بیٹھے اپنے باپ زبدی کے ساتھ اپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے۔ عیسیٰ نے اُنہیں بُلایاl>S(یہ سنتے ہی وہ اپنے جالوں کو چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔}=u(اُس نے کہا، ”آؤ، میرے پیچھے ہو لو، مَیں تم کو آدم گیر بناؤں گا۔“ 88Xw(تم نے سنا ہے کہ باپ دادا کو فرمایا گیا، ’قتل نہ کرنا۔ اور جو قتل کرے اُسے عدالت میں جواب دینا ہو گا۔‘W9(کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تمہاری راست بازی شریعت کے علما اور فریسیوں کی راست بازی سے زیادہ نہیں تو تم آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لائق نہیں۔ D9\(فرض کرو کہ کسی نے تجھ پر مقدمہ چلایا ہے۔ اگر ایسا ہو تو کچہری میں داخل ہونے سے پہلے پہلے جلدی سے جھگڑا ختم کر۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تجھے جج کے حوالے کرے، جج تجھے پولیس افسر کے حوالے کرے اور نتیجے میں تجھ کو جیل میں ڈالا جائے۔[(تو اپنی قربانی کو وہیں قربان گاہ کے سامنے ہی چھوڑ کر اپنے بھائی کے پاس چلا جا۔ پہلے اُس سے صلح کر اور پھر واپس آ کر اللہ کو اپنی قربانی پیش کر۔7Zi(لہٰذا اگر تجھے بیت المُقدّس میں قربانی پیش کرتے وقت یاد آئے کہ تیرے بھائی کو تجھ سے کوئی شکایت ہے 5)`M(اگر تیری بائیں آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال کر پھینک دے۔ اِس سے پہلے کہ تیرے پورے جسم کو جہنم میں ڈالا جائے بہتر یہ ہے کہ تیرا ایک ہی عضو جاتا رہے۔G_ (لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں، جو کسی عورت کو بُری خواہش سے دیکھتا ہے وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا ہے۔Q^(تم نے یہ حکم سن لیا ہے کہ ’زنا نہ کرنا۔‘F](مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، وہاں سے تُو اُس وقت تک نہیں نکل پائے گا جب تک جرمانے کی پوری پوری رقم ادا نہ کر دے۔ !D!ude(!تم نے یہ بھی سنا ہے کہ باپ دادا کو فرمایا گیا، ’جھوٹی قَسم مت کھانا بلکہ جو وعدے تُو نے رب سے قَسم کھا کر کئے ہوں اُنہیں پورا کرنا۔‘$cC( لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر کسی کی بیوی نے زنا نہ کیا ہو توبھی شوہر اُسے طلاق دے تو وہ اُس سے زنا کراتا ہے۔ اور جو طلاق شدہ عورت سے شادی کرے وہ زنا کرتا ہے۔b#(یہ بھی فرمایا گیا ہے، ’جو بھی اپنی بیوی کو طلاق دے وہ اُسے طلاق نامہ لکھ دے۔‘a7(اور اگر تیرا دہنا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ کر پھینک دے۔ اِس سے پہلے کہ تیرا پورا جسم جہنم میں جائے بہتر یہ ہے کہ تیرا ایک ہی عضو جاتا رہے۔ lDcl i(&تم نے سنا ہے کہ یہ فرمایا گیا ہے، ’آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت۔‘)hM(%صرف اِتنا ہی کہنا، ’جی ہاں‘ یا ’جی نہیں۔‘ اگر اِس سے زیادہ کہو تو یہ ابلیس کی طرف سے ہے۔2g_($یہاں تک کہ اپنے سر کی قَسم بھی نہ کھانا، کیونکہ تُو اپنا ایک بال بھی کالا یا سفید نہیں کر سکتا۔\f3(#نہ ’زمین کی‘ کیونکہ زمین اُس کے پاؤں کی چوکی ہے۔ ’یروشلم کی قَسم‘ بھی نہ کھانا کیونکہ یروشلم عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔7ei("لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں، قَسم بالکل نہ کھانا۔ نہ ’آسمان کی قَسم‘ کیونکہ آسمان اللہ کا تخت ہے، fuf#nA(+تم نے سنا ہے کہ فرمایا گیا ہے، ’اپنے پڑوسی سے محبت رکھنا اور اپنے دشمن سے نفرت کرنا۔‘m/(*جو تجھ سے کچھ مانگے اُسے دے دینا اور جو تجھ سے قرض لینا چاہے اُس سے انکار نہ کرنا۔Cl()اگر کوئی تجھ کو اُس کا سامان اُٹھا کر ایک کلو میٹر جانے پر مجبور کرے تو اُس کے ساتھ دو کلو میٹر چلا جانا۔k9((اگر کوئی تیری قمیص لینے کے لئے تجھ پر مقدمہ کرنا چاہے تو اُسے اپنی چادر بھی دے دینا۔bj?('لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بدکار کا مقابلہ مت کرنا۔ اگر کوئی تیرے دہنے گال پر تھپڑ مارے تو اُسے دوسرا گال بھی پیش کر دے۔ YK0YRr(/اور اگر تم صرف اپنے بھائیوں کے لئے سلامتی کی دعا کرو تو کون سی خاص بات کرتے ہو؟ غیریہودی بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔Mq(.اگر تم صرف اُن ہی سے محبت کرو جو تم سے کرتے ہیں تو تم کو کیا اجر ملے گا؟ ٹیکس لینے والے بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔Dp(-پھر تم اپنے آسمانی باپ کے فرزند ٹھہرو گے، کیونکہ وہ اپنا سورج سب پر طلوع ہونے دیتا ہے، خواہ وہ اچھے ہوں یا بُرے۔ اور وہ سب پر بارش برسنے دیتا ہے، خواہ وہ راست باز ہوں یا ناراست۔0o[(,لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اُن کے لئے دعا کرو جو تم کو ستاتے ہیں۔ M(vK(اِس کے بجائے جب تُو خیرات دے تو تیرے دائیں ہاتھ کو پتا نہ چلے کہ بایاں ہاتھ کیا کر رہا ہے۔nuW(چنانچہ خیرات دیتے وقت ریاکاروں کی طرح نہ کر جو عبادت خانوں اور گلیوں میں بِگل بجا کر اِس کا اعلان کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی عزت کریں۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جتنا اجر اُنہیں ملنا تھا اُنہیں مل چکا ہے۔Jt (خبردار! اپنے نیک کام لوگوں کے سامنے دکھاوے کے لئے نہ کرو، ورنہ تم کو اپنے آسمانی باپ سے کوئی اجر نہیں ملے گا۔msU(0چنانچہ ویسے ہی کامل ہو جیسا تمہارا آسمانی باپ کامل ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z (!Z ("Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z (!Z ("Z (#Z ($Z (%Z (&Z ('Z ((Z ()Z (*Z (+Z (,Z (-Z (.Z (/Z (0Z  (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z (Z ( Z ( Z ( Z ( Z ( [ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ( [ (![ ("[  ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ([ ( [ ( [ ( [ ( [! BKy(اِس کے بجائے جب تُو دعا کرتا ہے تو اندر کے کمرے میں جا کر دروازہ بند کر اور پھر اپنے باپ سے دعا کر جو پوشیدگی میں ہے۔ پھر تیرا باپ جو پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے تجھے اِس کا معاوضہ دے گا۔[x1(دعا کرتے وقت ریاکاروں کی طرح نہ کرنا جو عبادت خانوں اور چوکوں میں جا کر دعا کرنا پسند کرتے ہیں، جہاں سب اُنہیں دیکھ سکیں۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جتنا اجر اُنہیں ملنا تھا اُنہیں مل چکا ہے۔9wm(تیری خیرات یوں پوشیدگی میں دی جائے تو تیرا باپ جو پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے تجھے اِس کا معاوضہ دے گا۔ qsNq+( ہمارے گناہوں کو معاف کر جس طرح ہم نے اُنہیں معاف کیا جنہوں نے ہمارا گناہ کیا ہے۔<~u( ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔}%( تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جس طرح آسمان میں پوری ہوتی ہے زمین پر بھی پوری ہو۔|( بلکہ یوں دعا کیا کرو، اے ہمارے آسمانی باپ، تیرا نام مُقدّس مانا جائے۔ {(اُن کی مانند نہ بنو، کیونکہ تمہارا باپ پہلے سے تمہاری ضروریات سے واقف ہے،vzg(دعا کرتے وقت غیریہودیوں کی طرح طویل اور بےمعنی باتیں نہ دہراتے رہو۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری بہت سی باتوں کے سبب سے ہماری سنی جائے گی۔ *dC(روزہ رکھتے وقت ریاکاروں کی طرح منہ لٹکائے نہ پھرو، کیونکہ وہ ایسا روپ بھرتے ہیں تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ وہ روزہ سے ہیں۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جتنا اجر اُنہیں ملنا تھا اُنہیں مل چکا ہے۔%(لیکن اگر تم اُنہیں معاف نہ کرو تو تمہارا باپ بھی تمہارے گناہ معاف نہیں کرے گا۔1(کیونکہ جب تم لوگوں کے گناہ معاف کرو گے تو تمہارا آسمانی باپ بھی تم کو معاف کرے گا۔Q( اور ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دے بلکہ ہمیں ابلیس سے بچائے رکھ۔ [کیونکہ بادشاہی، قدرت اور جلال ابد تک تیرے ہی ہیں۔] ?uY?jO(کیونکہ جہاں تیرا خزانہ ہے وہیں تیرا دل بھی لگا رہے گا۔Z/(اِس کے بجائے اپنے خزانے آسمان پر جمع کرو جہاں کیڑا اور زنگ اُنہیں تباہ نہیں کر سکتے، نہ چور نقب لگا کر چُرا سکتے ہیں۔H (اِس دنیا میں اپنے لئے خزانے جمع نہ کرو، جہاں کیڑا اور زنگ اُنہیں کھا جاتے اور چور نقب لگا کر چُرا لیتے ہیں۔)(پھر لوگوں کو معلوم نہیں ہو گا کہ تُو روزہ سے ہے بلکہ صرف تیرے باپ کو جو پوشیدگی میں ہے۔ اور تیرا باپ جو پوشیدہ باتیں دیکھتا ہے تجھے اِس کا معاوضہ دے گا۔(ایسا مت کرنا بلکہ روزہ کے وقت اپنے بالوں میں تیل ڈال اور اپنا منہ دھو۔ mmK (کوئی بھی دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔ یا تو وہ ایک سے نفرت کر کے دوسرے سے محبت رکھے گا یا ایک سے لپٹ کر دوسرے کو حقیر جانے گا۔ تم ایک ہی وقت میں اللہ اور دولت کی خدمت نہیں کر سکتے۔{ q(لیکن اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا پورا بدن اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا۔ اور اگر تیرے اندر کی روشنی تاریکی ہو تو یہ تاریکی کتنی شدید ہو گی! (بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ اگر تیری آنکھ ٹھیک ہو تو پھر تیرا پورا بدن روشن ہو گا۔ ?'?-(کیا تم میں سے کوئی فکر کرتے کرتے اپنی زندگی میں ایک لمحے کا بھی اضافہ کر سکتا ہے؟E (پرندوں پر غور کرو۔ نہ وہ بیج بوتے، نہ فصلیں کاٹ کر اُنہیں گودام میں جمع کرتے ہیں۔ تمہارا آسمانی باپ خود اُنہیں کھانا کھلاتا ہے۔ کیا تمہاری اُن کی نسبت زیادہ قدر و قیمت نہیں ہے؟T #(اِس لئے مَیں تمہیں بتاتا ہوں، اپنی زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پریشان نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا کھاؤں اور کیا پیؤں۔ اور جسم کے لئے فکرمند نہ رہو کہ ہائے، مَیں کیا پہنوں۔ کیا زندگی کھانے پینے سے اہم نہیں ہے؟ اور کیا جسم پوشاک سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا؟ @ (@?y(چنانچہ پریشانی کے عالم میں فکر کرتے کرتے یہ نہ کہتے رہو، ’ہم کیا کھائیں؟ ہم کیا پئیں؟ ہم کیا پہنیں؟‘9(اگر اللہ اُس گھاس کو جو آج میدان میں ہے اور کل آگ میں جھونکی جائے گی ایسا شاندار لباس پہناتا ہے تو اے کم اعتقادو، وہ تم کو پہنانے کے لئے کیا کچھ نہیں کرے گا؟sa(لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ اپنی پوری شان و شوکت کے باوجود ایسے شاندار کپڑوں سے ملبّس نہیں تھا جیسے اُن میں سے ایک۔[1(اور تم اپنے کپڑوں کے لئے کیوں فکرمند ہوتے ہو؟ غور کرو کہ سوسن کے پھول کس طرح اُگتے ہیں۔ نہ وہ محنت کرتے، نہ کاتتے ہیں۔ '>q _(دوسروں کی عدالت مت کرنا، ورنہ تمہاری عدالت بھی کی جائے گی۔dC("اِس لئے کل کے بارے میں فکر کرتے کرتے پریشان نہ ہو کیونکہ کل کا دن اپنے لئے آپ فکر کر لے گا۔ ہر دن کی اپنی مصیبتیں کافی ہیں۔ 9m(!پہلے اللہ کی بادشاہی اور اُس کی راست بازی کی تلاش میں رہو۔ پھر یہ تمام چیزیں بھی تم کو مل جائیں گی۔'( کیونکہ جو ایمان نہیں رکھتے وہی اِن تمام چیزوں کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں جبکہ تمہارے آسمانی باپ کو پہلے سے معلوم ہے کہ تم کو اِن تمام چیزوں کی ضرورت ہے۔ $$hK(ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔fG(تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو،‘ جبکہ تیری اپنی آنکھ میں شہتیر ہے۔^7(تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟3(کیونکہ جتنی سختی سے تم دوسروں کا فیصلہ کرتے ہو اُتنی سختی سے تمہارا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔ اور جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی پیمانے سے تم بھی ناپے جاؤ گے۔ \7\gI( یا کون اُسے سانپ دے گا اگر وہ مچھلی مانگے؟ کوئی نہیں!lS( تم میں سے کون اپنے بیٹے کو پتھر دے گا اگر وہ روٹی مانگے؟^7(کیونکہ جو بھی مانگتا ہے وہ پاتا ہے، جو ڈھونڈتا ہے اُسے ملتا ہے، اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے لئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔\3(مانگتے رہو تو تم کو دیا جائے گا۔ ڈھونڈتے رہو تو تم کو مل جائے گا۔ کھٹکھٹاتے رہو تو تمہارے لئے دروازہ کھول دیا جائے گا۔{(کتوں کو مُقدّس خوراک مت کھلانا اور سؤروں کے آگے اپنے موتی نہ پھینکنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اُنہیں پاؤں تلے روندیں اور مُڑ کر تم کو پھاڑ ڈالیں۔ ""/#Y(لیکن زندگی کی طرف لے جانے والا راستہ تنگ ہے اور اُس کا دروازہ چھوٹا۔ کم ہی لوگ اُسے پاتے ہیں۔s"a( تنگ دروازے سے داخل ہو، کیونکہ ہلاکت کی طرف لے جانے والا راستہ کشادہ اور اُس کا دروازہ چوڑا ہے۔ بہت سے لوگ اُس میں داخل ہو جاتے ہیں۔u!e( ہر بات میں دوسروں کے ساتھ وہی سلوک کرو جو تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔ کیونکہ یہی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا لُبِ لباب ہے۔3 a( جب تم بُرے ہونے کے باوجود اِتنے سمجھ دار ہو کہ اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دے سکتے ہو تو پھر کتنی زیادہ یقینی بات ہے کہ تمہارا آسمانی باپ مانگنے والوں کو اچھی چیزیں دے گا۔ {%AY{Y)-(یوں تم اُن کا پھل دیکھ کر اُنہیں پہچان لو گے۔}(u(جو بھی درخت اچھا پھل نہیں لاتا اُسے کاٹ کر آگ میں جھونکا جاتا ہے۔m'U(نہ اچھا درخت خراب پھل لا سکتا ہے، نہ خراب درخت اچھا پھل۔s&a(اِسی طرح اچھا درخت اچھا پھل لاتا ہے اور خراب درخت خراب پھل۔_%9(اُن کا پھل دیکھ کر تم اُنہیں پہچان لو گے۔ کیا خاردار جھاڑیوں سے انگور توڑے جاتے ہیں یا اونٹ کٹاروں سے انجیر؟ ہرگز نہیں۔V$'(جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو! گو وہ بھیڑوں کا بھیس بدل کر تمہارے پاس آتے ہیں، لیکن اندر سے وہ غارت گر بھیڑیے ہوتے ہیں۔ L,(اُس وقت مَیں اُن سے صاف صاف کہہ دوں گا، ’میری کبھی تم سے جان پہچان نہ تھی۔ اے بدکارو! میرے سامنے سے چلے جاؤ۔‘4+c(عدالت کے دن بہت سے لوگ مجھ سے کہیں گے، ’اے خداوند، خداوند! کیا ہم نے تیرے ہی نام میں نبوّت نہیں کی، تیرے ہی نام سے بدروحیں نہیں نکالیں، تیرے ہی نام سے معجزے نہیں کئے؟‘*(ہر ایک جو مجھے ’خداوند، خداوند‘ کہہ کر پکارتا ہے آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہو گا۔ صرف وہی داخل ہو گا جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر عمل کرتا ہے۔ <F(0K(جب بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی تو یہ مکان دھڑام سے گر گیا۔“q/](لیکن جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا وہ اُس احمق کی مانند ہے جس نے اپنا مکان صحیح بنیاد ڈالے بغیر ریت پر تعمیر کیا۔X.+(بارش ہونے لگی، سیلاب آیا اور آندھی مکان کو جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن وہ نہ گرا، کیونکہ اُس کی بنیاد چٹان پر رکھی گئی تھی۔b-?(لہٰذا جو بھی میری یہ باتیں سن کر اُن پر عمل کرتا ہے وہ اُس سمجھ دار آدمی کی مانند ہے جس نے اپنے مکان کی بنیاد چٹان پر رکھی۔ rh5K(عیسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ اِس پر وہ فوراً اُس بیماری سے پاک صاف ہو گیا۔m4U(پھر ایک آدمی اُس کے پاس آیا جو کوڑھ کا مریض تھا۔ منہ کے بل گر کر اُس نے کہا، ”خداوند، اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“i3 O(عیسیٰ پہاڑ سے اُترا تو بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے چلنے لگی۔2{(کیونکہ وہ اُن کے علما کی طرح نہیں بلکہ اختیار کے ساتھ سکھاتا تھا۔ 1 (جب عیسیٰ نے یہ باتیں ختم کر لیں تو لوگ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے، UYUb9?(عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مَیں آ کر اُسے شفا دوں گا۔“8-(”خداوند، میرا غلام مفلوج حالت میں گھر میں پڑا ہے، اور اُسے شدید درد ہو رہا ہے۔“57e(جب عیسیٰ کفرنحوم میں داخل ہوا تو سَو فوجیوں پر مقرر ایک افسر اُس کے پاس آ کر اُس کی منت کرنے لگا،h6K(عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”خبردار! یہ بات کسی کو نہ بتانا بلکہ بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملی ہے۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“ ll<-( یہ سن کر عیسیٰ نہایت حیران ہوا۔ اُس نے مُڑ کر اپنے پیچھے آنے والوں سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، مَیں نے اسرائیل میں بھی اِس قسم کا ایمان نہیں پایا۔ ;( کیونکہ مجھے خود اعلیٰ افسروں کے حکم پر چلنا پڑتا ہے اور میرے ماتحت بھی فوجی ہیں۔ ایک کو کہتا ہوں، ’جا!‘ تو وہ جاتا ہے اور دوسرے کو ’آ!‘ تو وہ آتا ہے۔ اِسی طرح مَیں اپنے نوکر کو حکم دیتا ہوں، ’یہ کر‘ تو وہ کرتا ہے۔“b:?(افسر نے جواب دیا، ”نہیں خداوند، مَیں اِس لائق نہیں کہ آپ میرے گھر جائیں۔ بس یہیں سے حکم کریں تو میرا غلام شفا پا جائے گا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| ([# ([$ ([% ([& ([' ([( ([) ([* ([+ ([# ([$ ([% ([& ([' ([( ([) ([* ([+ ([, ([- ([. ([/ ([0 ([1 ([2  ([3 ([4 ([5 ([6 ([7 ([8 ([9 ([: ( [; ( [< ( [= ( [> ( [? ([@ ([A ([B ([C ([D ([E ([F ([G ([H ([I ([J ([K ([L ( ([N ([O ([P ([Q ( [R (![S ("[T  ( [U ( [V ( [W ( [X ( [Y ( [Z ( [[ ( [\ ( [] ( [^ ( [_ ( [` ( [a ( [b ( [c ( [d ( [e ( [f ( [g  /N$@C(عیسیٰ پطرس کے گھر میں آیا۔ وہاں اُس نے پطرس کی ساس کو بستر پر پڑے دیکھا۔ اُسے بخار تھا۔\?3( پھر عیسیٰ افسر سے مخاطب ہوا، ”جا، تیرے ساتھ ویسا ہی ہو جیسا تیرا ایمان ہے۔“ اور افسر کے غلام کو اُسی گھڑی شفا مل گئی۔U>%( لیکن بادشاہی کے اصل وارثوں کو نکال کر اندھیرے میں ڈال دیا جائے گا، اُس جگہ جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“r=_( مَیں تمہیں بتاتا ہوں، بہت سے لوگ مشرق اور مغرب سے آ کر ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ آسمان کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔ ebD1(جب عیسیٰ نے اپنے گرد بڑا ہجوم دیکھا تو اُس نے شاگردوں کو جھیل پار کرنے کا حکم دیا۔EC(یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُس نے ہماری کمزوریاں لے لیں اور ہماری بیماریاں اُٹھا لیں۔“~Bw(شام ہوئی تو بدروحوں کی گرفت میں پڑے بہت سے لوگوں کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا۔ اُس نے بدروحوں کو حکم دے کر نکال دیا اور تمام مریضوں کو شفا دی۔A'(اُس نے اُس کا ہاتھ چھو لیا تو بخار اُتر گیا اور وہ اُٹھ کر اُس کی خدمت کرنے لگی۔ 0H0pI[(پھر وہ کشتی پر سوار ہوا اور اُس کے پیچھے اُس کے شاگرد بھی۔H9(لیکن عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے ہو لے اور مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دے۔“,GS(کسی اَور شاگرد نے اُس سے کہا، ”خداوند، مجھے پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرنے کی اجازت دیں۔“F%(عیسیٰ نے جواب دیا، ”لومڑیاں اپنے بھٹوں میں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں آرام کر سکتے ہیں، لیکن ابنِ آدم کے پاس سر رکھ کر آرام کرنے کی کوئی جگہ نہیں۔“hEK(روانہ ہونے سے پہلے شریعت کا ایک عالم اُس کے پاس آ کر کہنے لگا، ”اُستاد، جہاں بھی آپ جائیں گے مَیں آپ کے پیچھے چلتا رہوں گا۔“ Y+MQ(شاگرد حیران ہو کر کہنے لگے، ”یہ کس قسم کا شخص ہے؟ ہَوا اور جھیل بھی اُس کا حکم مانتی ہیں۔“eLE(اُس نے جواب دیا، ”اے کم اعتقادو! گھبراتے کیوں ہو؟“ کھڑے ہو کر اُس نے آندھی اور موجوں کو ڈانٹا تو لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔$KC(شاگرد اُس کے پاس گئے اور اُسے جگا کر کہنے لگے، ”خداوند، ہمیں بچا، ہم تباہ ہو رہے ہیں!“"J?(اچانک جھیل پر سخت آندھی چلنے لگی اور کشتی لہروں میں ڈوبنے لگی۔ لیکن عیسیٰ سو رہا تھا۔ )QM(بدروحوں نے عیسیٰ سے التجا کی، ”اگر آپ ہمیں نکالتے ہیں تو سؤروں کے اُس غول میں بھیج دیں۔“RP(کچھ فاصلے پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔tOc(چیخیں مار مار کر اُنہوں نے کہا، ”اللہ کے فرزند، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ کیا آپ ہمیں مقررہ وقت سے پہلے عذاب میں ڈالنے آئے ہیں؟“N3(وہ جھیل کے پار گدرینیوں کے علاقے میں پہنچے تو بدروح گرفتہ دو آدمی قبروں میں سے نکل کر عیسیٰ کو ملے۔ وہ اِتنے خطرناک تھے کہ وہاں سے کوئی گزر نہیں سکتا تھا۔ zU q( کشتی میں بیٹھ کر عیسیٰ نے جھیل کو پار کیا اور اپنے شہر پہنچ گیا۔DT("پھر پورا شہر نکل کر عیسیٰ کو ملنے آیا۔ اُسے دیکھ کر اُنہوں نے اُس کی منت کی کہ ہمارے علاقے سے چلے جائیں۔ uSe(!یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ شہر میں جا کر اُنہوں نے لوگوں کو سب کچھ سنایا اور وہ بھی جو بدروح گرفتہ آدمیوں کے ساتھ ہوا تھا۔)RM( عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جاؤ۔“ بدروحیں نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے کا پورا غول بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترا اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرا۔ lY}( ”تم دل میں برُی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟ کیا مفلوج سے یہ کہنا زیادہ آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ اور چل پھر‘؟X}( عیسیٰ نے جان لیا کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے اُن سے پوچھا،yWm( یہ سن کر شریعت کے کچھ علما دل میں کہنے لگے، ”یہ کفر بک رہا ہے!“V( وہاں ایک مفلوج آدمی کو چارپائی پر ڈال کر اُس کے پاس لایا گیا۔ اُن کا ایمان دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”بیٹا، حوصلہ رکھ۔ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“ \~\A]}( آگے جا کر عیسیٰ نے ایک آدمی کو دیکھا جو ٹیکس لینے والوں کی چوکی پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام متی تھا۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ اور متی اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔W\)( یہ دیکھ کر ہجوم پر اللہ کا خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کرنے لگے کہ اُس نے انسان کو اِس قسم کا اختیار دیا ہے۔M[( وہ آدمی کھڑا ہوا اور اپنے گھر چلا گیا۔,ZS( لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ”اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر گھر چلا جا۔“bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{5.62879<:@;CS?V@YA\B`Cd5.62879<:@;CS?V@YA\B`CdDiEnFrGvIyJKLM NOPQRS#T)U,V0W5X9Y<[@\D]I^M_Q`UaYb]daedfgglhqivjzkln opqrst#u'v+w.x3y7z:{>|B}F~KOUZ^bgjmpv{ #'+05:>CG @x@3aa( پہلے جاؤ اور کلامِ مُقدّس کی اِس بات کا مطلب جان لو کہ ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ کیونکہ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں۔“`#( یہ سن کر عیسیٰ نے کہا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔Z_/( یہ دیکھ کر فریسیوں نے اُس کے شاگردوں سے پوچھا، ”آپ کا اُستاد ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“ ^( بعد میں عیسیٰ متی کے گھر میں کھانا کھا رہا تھا۔ بہت سے ٹیکس لینے والے اور گناہ گار بھی آ کر عیسیٰ اور اُس کے شاگردوں کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے۔ {%{gdI( کوئی بھی نئے کپڑے کا ٹکڑا کسی پرانے لباس میں نہیں لگاتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو نیا ٹکڑا بعد میں سکڑ کر پرانے لباس سے الگ ہو جائے گا۔ یوں پرانے لباس کی پھٹی ہوئی جگہ پہلے کی نسبت زیادہ خراب ہو جائے گی۔9cm( عیسیٰ نے جواب دیا، ”شادی کے مہمان کس طرح ماتم کر سکتے ہیں جب تک دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔Vb'( پھر یحییٰ کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ کے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے جبکہ ہم اور فریسی روزہ رکھتے ہیں؟“ ""egE( عیسیٰ اُٹھ کر اپنے شاگردوں سمیت اُس کے ساتھ ہو لیا۔@f{( عیسیٰ ابھی یہ بیان کر رہا تھا کہ ایک یہودی راہنما نے گر کر اُسے سجدہ کیا اور کہا، ”میری بیٹی ابھی ابھی مری ہے۔ لیکن آ کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھیں تو وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔“+eQ( اِسی طرح انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالا جاتا۔ اگر ایسا کیا جائے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔ یوں رس اور مشکیں دونوں ہی محفوظ رہتے ہیں۔“ )6).lW( عیسیٰ نے کہا، ”نکل جاؤ! لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔Zk/( پھر عیسیٰ راہنما کے گھر میں داخل ہوا۔ بانسری بجانے والے اور بہت سے لوگ پہنچ چکے تھے اور بہت شور شرابہ تھا۔ یہ دیکھ کر]j5( عیسیٰ نے مُڑ کر اُسے دیکھا اور کہا، ”بیٹی، حوصلہ رکھ! تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“ اور عورت کو اُسی وقت شفا مل گئی۔i#( اور وہ سوچ رہی تھی، ”اگر مَیں صرف اُس کے لباس کو ہی چھو لوں تو شفا پا لوں گی۔“Eh( چلتے چلتے ایک عورت نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کا کنارہ چھوا۔ یہ عورت بارہ سال سے خون بہنے کی مریضہ تھی lU8lq5( پھر اُس نے اُن کی آنکھیں چھو کر کہا، ”تمہارے ساتھ تمہارے ایمان کے مطابق ہو جائے۔“%pE( جب عیسیٰ کسی کے گھر میں داخل ہوا تو وہ اُس کے پاس آئے۔ عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا تمہارا ایمان ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہوں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، خداوند۔“:oo( جب عیسیٰ وہاں سے روانہ ہوا تو دو اندھے اُس کے پیچھے چل کر چلّانے لگے، ”ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“Zn/( اِس معجزے کی خبر اُس پورے علاقے میں پھیل گئی۔&mG( لیکن جب سب کو نکال دیا گیا تو وہ اندر گیا۔ اُس نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اُٹھ کھڑی ہوئی۔ @,Ev'( "لیکن فریسیوں نے کہا، ”وہ بدروحوں کے سردار ہی کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہے۔“bu?( !جب بدروح کو نکالا گیا تو گونگا بولنے لگا۔ ہجوم حیران رہ گیا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایسا کام اسرائیل میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔“#tA( جب وہ نکل رہے تھے تو ایک گونگا آدمی عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو کسی بدروح کے قبضے میں تھا۔hsK( لیکن وہ نکل کر پورے علاقے میں اُس کی خبر پھیلانے لگے۔;rq( اُن کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور عیسیٰ نے سختی سے اُنہیں کہا، ”خبردار، کسی کو بھی اِس کا پتا نہ چلے!“ bz3( &اِس لئے فصل کے مالک سے گزارش کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزید مزدور بھیج دے۔“ myU( %اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”فصل بہت ہے، لیکن مزدور کم۔Rx( $ہجوم کو دیکھ کر اُسے اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ پِسے ہوئے اور بےبس تھے، ایسی بھیڑوں کی طرح جن کا چرواہا نہ ہو۔Qw( #اور عیسیٰ سفر کرتے کرتے تمام شہروں اور گاؤں میں سے گزرا۔ جہاں بھی وہ پہنچا وہاں اُس نے اُن کے عبادت خانوں میں تعلیم دی، بادشاہی کی خوش خبری سنائی اور ہر قسم کے مرض اور علالت سے شفا دی۔ .hK( اِن بارہ مردوں کو عیسیٰ نے بھیج دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے اُنہیں ہدایت دی، ”غیریہودی آبادیوں میں نہ جانا، نہ کسی سامری شہر میں،~( شمعون مجاہد اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمنوں کے حوالے کر دیا۔ }( فلپّس، برتلمائی، توما، متی (جو ٹیکس لینے والا تھا)، یعقوب بن حلفئی، تدّی،g|I( بارہ رسولوں کے نام یہ ہیں: پہلا شمعون جو پطرس بھی کہلاتا ہے، پھر اُس کا بھائی اندریاس، یعقوب بن زبدی اور اُس کا بھائی یوحنا،a{ ?( پھر عیسیٰ نے اپنے بارہ رسولوں کو بُلا کر اُنہیں ناپاک روحیں نکالنے اور ہر قسم کے مرض اور علالت سے شفا دینے کا اختیار دیا۔  5 H ( جس شہر یا گاؤں میں داخل ہوتے ہو اُس میں کسی لائق شخص کا پتا کرو اور روانہ ہوتے وقت تک اُسی کے گھر میں ٹھہرو۔7i( نہ سفر کے لئے بیگ ہو، نہ ایک سے زیادہ سوٹ، نہ جوتے، نہ لاٹھی۔ کیونکہ مزدور اپنی روزی کا حق دار ہے۔ ( اپنے کمربند میں پیسے نہ رکھنا — نہ سونے، نہ چاندی اور نہ تانبے کے سکے۔b?( بیماروں کو شفا دو، مُردوں کو زندہ کرو، کوڑھیوں کو پاک صاف کرو، بدروحوں کو نکالو۔ تم کو مفت میں ملا ہے، مفت میں ہی بانٹنا۔{( اور چلتے چلتے منادی کرتے جاؤ کہ ’آسمان کی بادشاہی قریب آ چکی ہے۔‘[1( بلکہ صرف اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} ( [i ( [j ( [k ( [l ( [m ( [n (  ( [p ( [q ( [i ( [j ( [k ( [l ( [m ( [n (  ( [p ( [q ( [r ( [s ( [t ( ![u ( "[v ( #[w ( $[x ( %[y ( &[z  ( [{ ( [| ( [} ( [~ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( ![ ( "[ ( #[ ( $[ ( %[ ( &[ ( '[ ( ([ ( )[ ( *[  ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ 22N ( دیکھو، مَیں تم بھیڑوں کو بھیڑیوں میں بھیج رہا ہوں۔ اِس لئے سانپوں کی طرح ہوشیار اور کبوتروں کی طرح معصوم بنو۔L ( مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، عدالت کے دن اُس شہر کی نسبت سدوم اور عمورہ کے علاقے کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔P( اگر کوئی گھرانا یا شہر تم کو قبول نہ کرے، نہ تمہاری سنے تو روانہ ہوتے وقت اُس جگہ کی گرد اپنے پاؤں سے جھاڑ دینا۔{q( اگر وہ گھر اِس لائق ہو گا تو جو سلامتی تم نے اُس کے لئے مانگی ہے وہ اُس پر آ کر ٹھہری رہے گی۔ اگر نہیں تو یہ سلامتی تمہارے پاس لوٹ آئے گی۔Q( گھر میں داخل ہوتے وقت اُسے دعائے خیر دو۔ 8C8( کیونکہ تم خود بات نہیں کرو گے بلکہ تمہارے باپ کا روح تمہاری معرفت بولے گا۔ ( جب وہ تمہیں گرفتار کریں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کیا کہوں یا کس طرح بات کروں۔ اُس وقت تم کو بتایا جائے گا کہ کیا کہنا ہے،p [( میری خاطر تمہیں حکمرانوں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور یوں تم کو اُنہیں اور غیریہودیوں کو گواہی دینے کا موقع ملے گا۔C ( لوگوں سے خبردار رہو، کیونکہ وہ تم کو مقامی عدالتوں کے حوالے کر کے اپنے عبادت خانوں میں کوڑے لگوائیں گے۔ d=p[( شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا، نہ غلام اپنے مالک سے۔"?( جب وہ ایک شہر میں تمہیں ستائیں گے تو کسی دوسرے شہر کو ہجرت کر جانا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ابنِ آدم کی آمد تک تم اسرائیل کے تمام شہروں تک نہیں پہنچ پاؤ گے۔6g( سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔ لیکن جو آخر تک قائم رہے گا اُسے نجات ملے گی۔\3( بھائی اپنے بھائی کو اور باپ اپنے بچے کو موت کے حوالے کرے گا۔ بچے اپنے والدین کے خلاف کھڑے ہو کر اُنہیں قتل کروائیں گے۔ Gg^G( جو کچھ مَیں تمہیں اندھیرے میں سنا رہا ہوں اُسے روزِ روشن میں سنا دینا۔ اور جو کچھ آہستہ آہستہ تمہارے کان میں بتایا گیا ہے اُس کا چھتوں سے اعلان کرو۔( اُن سے مت ڈرنا، کیونکہ جو کچھ ابھی چھپا ہوا ہے اُسے آخر میں ظاہر کیا جائے گا، اور جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے اُس کا راز آخر میں کھل جائے گا۔#( شاگرد کو اِس پر اکتفا کرنا ہے کہ وہ اپنے اُستاد کی مانند ہو، اور اِسی طرح غلام کو کہ وہ اپنے مالک کی مانند ہو۔ گھرانے کے سرپرست کو اگر بدروحوں کا سردار بعل زبول قرار دیا گیا ہے تو اُس کے گھر والوں کو کیا کچھ نہ کہا جائے گا۔ m 'm5e( جو بھی لوگوں کے سامنے میرا اقرار کرے اُس کا اقرار مَیں خود بھی اپنے آسمانی باپ کے سامنے کروں گا۔xk( لہٰذا مت ڈرو۔ تمہاری قدر و قیمت بہت سی چڑیوں سے کہیں زیادہ ہے۔eE( نہ صرف یہ بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔X+( کیا چڑیوں کا جوڑا کم پیسوں میں نہیں بِکتا؟ تاہم اُن میں سے ایک بھی تمہارے باپ کی اجازت کے بغیر زمین پر نہیں گر سکتی۔( اُن سے خوف مت کھانا جو تمہاری روح کو نہیں بلکہ صرف تمہارے جسم کو قتل کر سکتے ہیں۔ اللہ سے ڈرو جو روح اور جسم دونوں کو جہنم میں ڈال کر ہلاک کر سکتا ہے۔ dDwSdjO( %جو اپنے باپ یا ماں کو مجھ سے زیادہ پیار کرے وہ میرے لائق نہیں۔ جو اپنے بیٹے یا بیٹی کو مجھ سے زیادہ پیار کرے وہ میرے لائق نہیں۔T#( $انسان کے دشمن اُس کے اپنے گھر والے ہوں گے۔G ( #مَیں بیٹے کو اُس کے باپ کے خلاف کھڑا کرنے آیا ہوں، بیٹی کو اُس کی ماں کے خلاف اور بہو کو اُس کی ساس کے خلاف۔H ( "یہ مت سمجھو کہ مَیں دنیا میں صلح سلامتی قائم کرنے آیا ہوں۔ مَیں صلح سلامتی نہیں بلکہ تلوار چلوانے آیا ہوں۔7i( !لیکن جو بھی لوگوں کے سامنے میرا انکار کرے اُس کا مَیں بھی اپنے آسمانی باپ کے سامنے انکار کروں گا۔  #( )جو کسی نبی کو قبول کرے اُسے نبی کا سا اجر ملے گا۔ اور جو کسی راست باز شخص کو اُس کی راست بازی کے سبب سے قبول کرے اُسے راست باز شخص کا سا اجر ملے گا۔H" ( (جو تمہیں قبول کرے وہ مجھے قبول کرتا ہے، اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُس کو قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔4!c( 'جو بھی اپنی جان کو بچائے وہ اُسے کھو دے گا، لیکن جو اپنی جان کو میری خاطر کھو دے وہ اُسے پائے گا۔t c( &جو اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے نہ ہو لے وہ میرے لائق نہیں۔ 6a"'?( تاکہ وہ اُس سے پوچھیں، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“P&( یحییٰ نے جو اُس وقت جیل میں تھا سنا کہ عیسیٰ کیا کیا کر رہا ہے۔ اِس پر اُس نے اپنے شاگردوں کو اُس کے پاس بھیج دیاC% ( اپنے شاگردوں کو یہ ہدایات دینے کے بعد عیسیٰ اُن کے شہروں میں تعلیم دینے اور منادی کرنے کے لئے روانہ ہوا۔}$u( *مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو اِن چھوٹوں میں سے کسی ایک کو میرا شاگرد ہونے کے باعث ٹھنڈے پانی کا گلاس بھی پلائے اُس کا اجر قائم رہے گا۔“ yP%y1+]( یحییٰ کے یہ شاگرد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔r*_( مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا۔“&)G( ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘+(Q( عیسیٰ نے جواب دیا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔ ,&,u.e( اُسی کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’دیکھ، مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے سامنے راستہ تیار کرے گا۔‘A-}( تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔,( یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔ ^/3[( جو سن سکتا ہے وہ سن لے! 2( اور اگر تم یہ ماننے کے لئے تیار ہو تو مانو کہ وہ الیاس نبی ہے جسے آنا تھا۔1( کیونکہ تمام نبی اور توریت نے یحییٰ کے دور تک اِس کے بارے میں پیش گوئی کی ہے۔Z0/( یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی خدمت سے لے کر آج تک آسمان کی بادشاہی پر زبردستی کی جا رہی ہے، اور زبردست اُسے چھین رہے ہیں۔)/M( مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس دنیا میں پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص یحییٰ سے بڑا نہیں ہے۔ توبھی آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے والا سب سے چھوٹا شخص اُس سے بڑا ہے۔ '%'W7)( پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب کہتے ہیں، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘ لیکن حکمت اپنے اعمال سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“65( دیکھو، یحییٰ آیا اور نہ کھایا، نہ پیا۔ یہ دیکھ کر لوگ کہتے ہیں کہ اُس میں بدروح ہے۔<5s( ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نے چھاتی پیٹ کر ماتم نہ کیا۔‘4%( مَیں اِس نسل کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں، V9V:!( جی ہاں، عدالت کے دن تمہاری نسبت صور اور صیدا کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔F9( ”اے خرازین، تجھ پر افسوس! بیت صیدا، تجھ پر افسوس! اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تم میں ہوئے تو وہاں کے لوگ کب کے ٹاٹ اوڑھ کر اور سر پر راکھ ڈال کر توبہ کر چکے ہوتے۔B8( پھر عیسیٰ اُن شہروں کو ڈانٹنے لگا جن میں اُس نے زیادہ معجزے کئے تھے، کیونکہ اُنہوں نے توبہ نہیں کی تھی۔ &C>( ہاں میرے باپ، یہی تجھے پسند آیا۔"=?( اُس وقت عیسیٰ نے کہا، ”اے باپ، آسمان و زمین کے مالک! مَیں تیری تمجید کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقل مندوں سے چھپا کر چھوٹے بچوں پر ظاہر کر دی ہیں۔<y( ہاں، عدالت کے دن تیری نسبت سدوم کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔“R;( اور اے کفرنحوم، کیا تجھے آسمان تک سرفراز کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو اُترتا اُترتا پاتال تک پہنچے گا۔ اگر سدوم میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تجھ میں ہوئے ہیں تو وہ آج تک قائم رہتا۔ :^B7( کیونکہ میرا جوا ملائم اور میرا بوجھ ہلکا ہے۔“ VA'( میرا جوا اپنے اوپر اُٹھا کر مجھ سے سیکھو، کیونکہ مَیں حلیم اور نرم دل ہوں۔ یوں کرنے سے تمہاری جانیں آرام پائیں گی،@+( اے تھکے ماندے اور بوجھ تلے دبے ہوئے لوگو، سب میرے پاس آؤ! مَیں تم کو آرام دوں گا۔I? ( میرے باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ کوئی بھی فرزند کو نہیں جانتا سوائے باپ کے۔ اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سوائے فرزند کے اور اُن لوگوں کے جن پر فرزند باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے۔ `'h`F( وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور اپنے ساتھیوں سمیت رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں کھائیں، اگرچہ اُنہیں اِس کی اجازت نہیں تھی بلکہ صرف اماموں کو؟:Eo( عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کیِا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی؟@D{( یہ دیکھ کر فریسیوں نے عیسیٰ سے شکایت کی، ”دیکھو، آپ کے شاگرد ایسا کام کر رہے ہیں جو سبت کے دن منع ہے۔“C ( اُن دنوں میں عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ سبت کا دن تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگردوں کو بھوک لگی اور وہ اناج کی بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔ z>fKG( وہاں سے چلتے چلتے وہ اُن کے عبادت خانے میں داخل ہوا۔DJ( کیونکہ ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“oIY( کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ اگر تم اِس کا مطلب سمجھتے تو بےقصوروں کو مجرم نہ ٹھہراتے۔xHk( مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ یہاں وہ ہے جو بیت المُقدّس سے افضل ہے۔G( یا کیا تم نے توریت میں نہیں پڑھا کہ گو امام سبت کے دن بیت المُقدّس میں خدمت کرتے ہوئے آرام کرنے کا حکم توڑتے ہیں توبھی وہ بےالزام ٹھہرتے ہیں؟ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [  ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( ![ ( "[ ( #[ ( $[ ( %[ ( &[ ( '[ ( ([ ( )[ ( *[ ( +[ ( ,[ ( -[ ( .[ ( /[ ( 0[ ( 1[ /8/O( پھر اُس نے اُس آدمی سے جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی مانند تندرست ہو گیا۔/NY( اور بھیڑ کی نسبت انسان کی کتنی زیادہ قدر و قیمت ہے! غرض شریعت نیک کام کرنے کی اجازت دیتی ہے۔“9Mm( عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم میں سے کسی کی بھیڑ سبت کے دن گڑھے میں گر جائے تو کیا اُسے نہیں نکالو گے؟QL( اُس میں ایک آدمی تھا جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ لوگ عیسیٰ پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے، اِس لئے اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”کیا شریعت سبت کے دن شفا دینے کی اجازت دیتی ہے؟“ J9J U ( وہ نہ تو جھگڑے گا، نہ چلّائے گا۔ گلیوں میں اُس کی آواز سنائی نہیں دے گی۔T ( ’دیکھو، میرا خادم جسے مَیں نے چن لیا ہے، میرا پیارا جو مجھے پسند ہے۔ مَیں اپنے روح کو اُس پر ڈالوں گا، اور وہ اقوام میں انصاف کا اعلان کرے گا۔QS( یوں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی،bR?( اُنہیں تاکید کی، ”کسی کو میرے بارے میں نہ بتاؤ۔“[Q1( جب عیسیٰ نے یہ جان لیا تو وہ وہاں سے چلا گیا۔ بہت سے لوگ اُس کے پیچھے چل رہے تھے۔ اُس نے اُن کے تمام مریضوں کو شفا دے کر}Pu( اِس پر فریسی نکل کر آپس میں عیسیٰ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔ F^OZ( لیکن جب فریسیوں نے یہ سنا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ صرف بدروحوں کے سردار بعل زبول کی معرفت بدروحوں کو نکالتا ہے۔“ Y( ہجوم کے تمام لوگ ہکا بکا رہ گئے اور پوچھنے لگے، ”کیا یہ ابنِ داؤد نہیں؟“X}( پھر ایک آدمی کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو بدروح کی گرفت میں تھا۔ وہ اندھا اور گونگا تھا۔ عیسیٰ نے اُسے شفا دی تو گونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔MW( اُسی کے نام سے قومیں اُمید رکھیں گی۔‘5Ve( نہ وہ کچلے ہوئے سرکنڈے کو توڑے گا، نہ بجھتی ہوئی بتی کو بجھائے گا جب تک وہ انصاف کو غلبہ نہ بخشے۔ %%G^ ( لیکن اگر مَیں اللہ کے روح کی معرفت بدروحوں کو نکال دیتا ہوں تو پھر اللہ کی بادشاہی تمہارے پاس پہنچ چکی ہے۔] ( اور اگر مَیں بدروحوں کو بعل زبول کی مدد سے نکالتا ہوں تو تمہارے بیٹے اُنہیں کس کے ذریعے نکالتے ہیں؟ چنانچہ وہی اِس بات میں تمہارے منصف ہوں گے۔Z\/( اِسی طرح اگر ابلیس اپنے آپ کو نکالے تو پھر اُس میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ اِس صورت میں اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟[7( اُن کے یہ خیالات جان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”جس بادشاہی میں پھوٹ پڑ جائے وہ تباہ ہو جائے گی۔ اور جس شہر یا گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ TjkTb( جو ابنِ آدم کے خلاف بات کرے اُسے معاف کیا جا سکے گا، لیکن جو روح القدس کے خلاف بات کرے اُسے نہ اِس جہان میں اور نہ آنے والے جہان میں معاف کیا جائے گا۔zao( غرض مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ انسان کا ہر گناہ اور کفر معاف کیا جا سکے گا سوائے روح القدس کے خلاف کفر بکنے کے۔ اِسے معاف نہیں کیا جائے گا۔`'( جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔v_g( کسی زورآور آدمی کے گھر میں گھس کر اُس کا مال و اسباب لُوٹنا کس طرح ممکن ہے جب تک کہ اُسے باندھا نہ جائے؟ پھر ہی اُسے لُوٹا جا سکتا ہے۔ Q+FQg}( %تمہاری اپنی باتوں کی بنا پر تم کو راست یا ناراست ٹھہرایا جائے گا۔“*fO( $مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو بےپروائی سے کی گئی ہر بات کا حساب دینا پڑے گا۔;eq( #اچھا شخص اپنے دل کے اچھے خزانے سے اچھی چیزیں نکالتا ہے جبکہ بُرا شخص اپنے بُرے خزانے سے بُری چیزیں۔`d;( "اے سانپ کے بچو! تم جو بُرے ہو کس طرح اچھی باتیں کر سکتے ہو؟ کیونکہ جس چیز سے دل لبریز ہوتا ہے وہ چھلک کر زبان پر آ جاتی ہے۔Pc( !اچھے پھل کے لئے اچھے درخت کی ضرورت ہوتی ہے۔ خراب درخت سے خراب پھل ملتا ہے۔ درخت اُس کے پھل سے ہی پہچانا جاتا ہے۔ (.(ijM( (کیونکہ جس طرح یونس تین دن اور تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا اُسی طرح ابنِ آدم بھی تین دن اور تین رات زمین کی گود میں پڑا رہے گا۔i!( 'اُس نے جواب دیا، ”صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔Mh( &پھر شریعت کے کچھ علما اور فریسیوں نے عیسیٰ سے بات کی، ”اُستاد، ہم آپ کی طرف سے الٰہی نشان دیکھنا چاہتے ہیں۔“ |xmk( +جب کوئی بدروح کسی شخص سے نکلتی ہے تو وہ ویران علاقوں میں سے گزرتی ہوئی آرام کی جگہ تلاش کرتی ہے۔ لیکن جب اُسے کوئی ایسا مقام نہیں ملتاQl( *اُس دن جنوبی ملک سبا کی مَلِکہ بھی اِس نسل کے ساتھ کھڑی ہو کر اِسے مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔)kM( )قیامت کے دن نینوہ کے باشندے اِس نسل کے ساتھ کھڑے ہو کر اِسے مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔ LAp}( .عیسیٰ ابھی ہجوم سے بات کر ہی رہا تھا کہ اُس کی ماں اور بھائی باہر کھڑے اُس سے بات کرنے کی کوشش کرنے لگے۔oy( -پھر وہ جا کر سات اَور بدروحیں ڈھونڈ لاتی ہے جو اُس سے بدتر ہوتی ہیں، اور وہ سب اُس شخص میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ چنانچہ اب اُس آدمی کی حالت پہلے کی نسبت زیادہ بُری ہو جاتی ہے۔ اِس شریر نسل کا بھی یہی حال ہو گا۔“+nQ( ,تو وہ کہتی ہے، ’مَیں اپنے اُس گھر میں واپس چلی جاؤں گی جس میں سے نکلی تھی۔‘ وہ واپس آ کر دیکھتی ہے کہ گھر خالی ہے اور کسی نے جھاڑو دے کر سب کچھ سلیقے سے رکھ دیا ہے۔ MW(r M9vm( اِتنا بڑا ہجوم اُس کے گرد جمع ہو گیا کہ آخرکار وہ ایک کشتی میں بیٹھ گیا جبکہ لوگ کنارے پر کھڑے رہے۔cu C( اُسی دن عیسیٰ گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے بیٹھ گیا۔1t]( 2کیونکہ جو بھی میرے آسمانی باپ کی مرضی پوری کرتا ہے وہ میرا بھائی، میری بہن اور میری ماں ہے۔“ 4sc( 1پھر اپنے ہاتھ سے شاگردوں کی طرف اشارہ کر کے اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ میری ماں اور میرے بھائی ہیں۔rr_( 0عیسیٰ نے پوچھا، ”کون ہے میری ماں اور کون ہیں میرے بھائی؟“$qC( /کسی نے عیسیٰ سے کہا، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر کھڑے ہیں اور آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔“ G]tG({K( کچھ خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے نہ دیا۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے۔z)( لیکن جب سورج نکلا تو پودے جُھلس گئے اور چونکہ وہ جڑ نہ پکڑ سکے اِس لئے سوکھ گئے۔!y=( کچھ پتھریلی زمین پر گرے جہاں مٹی کی کمی تھی۔ وہ جلد اُگ آئے کیونکہ مٹی گہری نہیں تھی۔"x?( جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چگ لیا۔w7( پھر اُس نے اُنہیں بہت سی باتیں تمثیلوں میں سنائیں۔ ”ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔ h'U~h( جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔R( اُس نے جواب دیا، ”تم کو تو آسمان کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے، لیکن اُنہیں یہ لیاقت نہیں دی گئی۔~)( شاگرد اُس کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”آپ لوگوں سے تمثیلوں میں بات کیوں کرتے ہیں؟“2}a( جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“T|#( لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین میں گرے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک زیادہ پھل لائے۔ ??/Y( کیونکہ اِس قوم کا دل بےحس ہو گیا ہے۔ وہ مشکل سے اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُنہوں نے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔‘ ( اُن میں یسعیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہو رہی ہے: ’تم اپنے کانوں سے سنو گے مگر کچھ نہیں سمجھو گے، تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے مگر کچھ نہیں جانو گے۔wi( اِس لئے مَیں تمثیلوں میں اُن سے بات کرتا ہوں۔ کیونکہ وہ دیکھتے ہوئے کچھ نہیں دیکھتے، وہ سنتے ہوئے کچھ نہیں سنتے اور کچھ نہیں سمجھتے۔ Q=tQ7( راستے پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو بادشاہی کا کلام سنتے تو ہیں، لیکن اُسے سمجھتے نہیں۔ پھر ابلیس آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن کے دلوں میں بویا گیا ہے۔^7( اب سنو کہ بیج بونے والے کی تمثیل کا مطلب کیا ہے۔b?( مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو بہت سے نبی اور راست باز اِسے دیکھ نہ پائے اگرچہ وہ اِس کے آرزومند تھے۔ اور جو کچھ تم سن رہے ہو اِسے وہ سننے نہ پائے، اگرچہ وہ اِس کے خواہش مند تھے۔>w( لیکن تمہاری آنکھیں مبارک ہیں کیونکہ وہ دیکھ سکتی ہیں اور تمہارے کان مبارک ہیں کیونکہ وہ سن سکتے ہیں۔ Rf G( خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں اور دولت کا فریب کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتا۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔2 _( لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔)M( پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، ym( جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رَو پودے بھی نظر آئے۔Q ( لیکن جب لوگ سو رہے تھے تو اُس کے دشمن نے آ کر اناج کے پودوں کے درمیان خود رَو پودوں کا بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔b ?( عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی اُس کسان سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔" ?( اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سن کر اُسے سمجھ لیتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“ E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0;FQ\gr}  ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [  ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( [ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ ( !\ ( "\ ( #\ ( $\ ( %\ ( &\ ( '\ ( (\ ( )\ ( *\ ( +\ ( ,\ ( -\! ( .\" ( /\# ( 0\$ ( 1\% ( 2\& ( 3\' ( 4\( ( 5\) ( 6\* ( 7\+ ( 8\, ( 9\- ( :\.  (\/ (\0 (\1 (\2 (\3 (\4 (\5 (\6 ( \7 ( \8 ( \9 Msa( اُنہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اُس وقت مَیں فصل کی کٹائی کرنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے خود رَو پودوں کو چن لو اور اُنہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ‘۔“4c( ’نہیں،‘ اُس نے کہا۔ ’ایسا نہ ہو کہ خود رَو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اُکھاڑ ڈالو۔4c( اُس نے جواب دیا، ’کسی دشمن نے یہ کر دیا ہے۔‘ نوکروں نے پوچھا، ’کیا ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑیں؟‘ue( نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، ’جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رَو پودے کہاں سے آ گئے ہیں؟‘ ]]~w( !اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“9m( گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“]5( عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔ 7>*'I( &کھیت دنیا ہے جبکہ اچھے بیج سے مراد بادشاہی کے فرزند ہیں۔ خود رَو پودے ابلیس کے فرزند ہیںb?( %اُس نے جواب دیا، ”اچھا بیج بونے والا ابنِ آدم ہے۔( $پھر عیسیٰ ہجوم کو رُخصت کر کے گھر کے اندر چلا گیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”کھیت میں خود رَو پودوں کی تمثیل کا مطلب ہمیں سمجھائیں۔“tc( #یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، مَیں دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک چھپی ہوئی باتیں بیان کروں گا۔“D( "عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔ 'QM-( +پھر راست باز اپنے باپ کی بادشاہی میں سورج کی طرح چمکیں گے۔ جو سن سکتا ہے وہ سن لے!( *وہ اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔y( )ابنِ آدم اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا، اور وہ اُس کی بادشاہی سے برگشتگی کا ہر سبب اور شریعت کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کو نکالتے جائیں گے۔Q( (جس طرح تمثیل میں خود رَو پودے اُکھاڑے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں اُسی طرح دنیا کے اختتام پر بھی کیا جائے گا۔T#( 'اور اُنہیں بونے والا دشمن ابلیس ہے۔ فصل کی کٹائی کا مطلب دنیا کا اختتام ہے جبکہ فصل کی کٹائی کرنے والے فرشتے ہیں۔ W W.#W( /آسمان کی بادشاہی جال کی مانند بھی ہے۔ اُسے جھیل میں ڈالا گیا تو ہر قسم کی مچھلیاں پکڑی گئیں۔]"5( .جب اُسے ایک نہایت قیمتی موتی کے بارے میں معلوم ہوا تو وہ چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس موتی کو خرید لیا۔!#( -نیز، آسمان کی بادشاہی ایسے سوداگر کی مانند ہے جو اچھے موتیوں کی تلاش میں تھا۔v g( ,آسمان کی بادشاہی کھیت میں چھپے خزانے کی مانند ہے۔ جب کسی آدمی کو اُس کے بارے میں معلوم ہوا تو اُس نے اُسے دوبارہ چھپا دیا۔ پھر وہ خوشی کے مارے چلا گیا، اپنی تمام ملکیت فروخت کر دی اور اُس کھیت کو خرید لیا۔ %)'M( 3عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا تم کو اِن تمام باتوں کی سمجھ آ گئی ہے؟“ ”جی،“ شاگردوں نے جواب دیا۔&( 2اُنہیں بھڑکتی بھٹی میں پھینک دیں گے جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔“%%E( 1دنیا کے اختتام پر ایسا ہی ہو گا۔ فرشتے آئیں گے اور بُرے لوگوں کو راست بازوں سے الگ کر کے,$S( 0جب وہ بھر گیا تو مچھیروں نے اُسے کنارے پر کھینچ لیا۔ پھر اُنہوں نے بیٹھ کر قابلِ استعمال مچھلیاں چن کر ٹوکریوں میں ڈال دیں اور ناقابلِ استعمال مچھلیاں پھینک دیں۔ 'q'j+O( 7کیا یہ بڑھئی کا بیٹا نہیں ہے؟ کیا اُس کی ماں کا نام مریم نہیں ہے، اور کیا اُس کے بھائی یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ نہیں ہیں؟V*'( 6اپنے وطنی شہر ناصرت پہنچ کر وہ عبادت خانے میں لوگوں کو تعلیم دینے لگا۔ اُس کی باتیں سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اُسے یہ حکمت اور معجزے کرنے کی یہ قدرت کہاں سے حاصل ہوئی ہے؟\)3( 5یہ تمثیلیں سنانے کے بعد عیسیٰ وہاں سے چلا گیا۔*(O( 4اُس نے اُن سے کہا، ”اِس لئے شریعت کا ہر عالم جو آسمان کی بادشاہی میں شاگرد بن گیا ہے ایسے مالکِ مکان کی مانند ہے جو اپنے خزانے سے نئے اور پرانے جواہر نکالتا ہے۔“ $fD;$0(اِس پر اُس نے اپنے درباریوں سے کہا، ”یہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا ہے جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اُس کی معجزانہ طاقتیں اِس میں نظر آتی ہیں۔“/ (اُس وقت گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس کو عیسیٰ کے بارے میں اطلاع ملی۔{.q( :اور اُن کے ایمان کی کمی کے باعث اُس نے وہاں زیادہ معجزے نہ کئے۔ -5( 9یوں وہ اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول کرنے سے قاصر رہے۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی عزت ہر جگہ کی جاتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“,%( 8کیا اُس کی بہنیں ہمارے ساتھ نہیں رہتیں؟ تو پھر اُسے یہ سب کچھ کہاں سے مل گیا؟“ fxf5%(کہ اُس نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا۔“D4(ہیرودیس کی سال گرہ کے موقع پر ہیرودیاس کی بیٹی اُن کے سامنے ناچی۔ ہیرودیس کو اُس کا ناچنا اِتنا پسند آیا*3O(ہیرودیس یحییٰ کو قتل کرنا چاہتا تھا، لیکن عوام سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی سمجھتے تھے۔2(یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”ہیرودیاس سے تیری شادی ناجائز ہے۔“|1s(وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی۔ P~4@:{( بعد میں یحییٰ کے شاگرد آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے دفنایا۔ پھر وہ عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے اطلاع دی۔(9K( پھر ٹرے میں رکھ کر اندر لایا گیا اور لڑکی کو دے دیا گیا۔ لڑکی اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔F8( چنانچہ یحییٰ کا سر قلم کر دیا گیا۔M7( یہ سن کر بادشاہ کو دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے اُس نے اُسے دینے کا حکم دے دیا۔+6Q(اپنی ماں کے سکھانے پر بیٹی نے کہا، ”مجھے یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“ >(عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِنہیں جانے کی ضرورت نہیں، تم خود اِنہیں کھانے کو دو۔“E=(جب دن ڈھلنے لگا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اور دن ڈھلنے لگا ہے۔ اِن کو رُخصت کر دیں تاکہ یہ ارد گرد کے دیہاتوں میں جا کر کھانے کے لئے کچھ خرید لیں۔“T<#(جب عیسیٰ نے کشتی پر سے اُتر کر بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر بڑا ترس آیا۔ وہیں اُس نے اُن کے مریضوں کو شفا دی۔/;Y( یہ خبر سن کر عیسیٰ لوگوں سے الگ ہو کر کشتی پر سوار ہوا اور کسی ویران جگہ چلا گیا۔ لیکن ہجوم کو اُس کی خبر ملی۔ لوگ پیدل چل کر شہروں سے نکل آئے اور اُس کے پیچھے لگ گئے۔ hvxhnCW(خواتین اور بچوں کے علاوہ کھانے والے تقریباً 5,000 مرد تھے۔B-(سب نے جی بھر کر کھایا۔ جب شاگردوں نے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔ A;(اور لوگوں کو گھاس پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف دیکھا اور شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے روٹیوں کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا، اور شاگردوں نے یہ روٹیاں لوگوں میں تقسیم کر دیں۔U@%(اُس نے کہا، ”اُنہیں یہاں میرے پاس لے آؤ،“?(اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمارے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“ 0^Gy(تقریباً تین بجے رات کے وقت عیسیٰ پانی پر چلتے ہوئے اُن کے پاس آیا۔MF(جبکہ کشتی کنارے سے کافی دُور ہو گئی تھی۔ لہریں کشتی کو بہت تنگ کر رہی تھیں کیونکہ ہَوا اُس کے خلاف چل رہی تھی۔4Ec(اُنہیں خیرباد کہنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لئے اکیلا پہاڑ پر چڑھ گیا۔ شام کے وقت وہ وہاں اکیلا تھاD(اِس کے عین بعد عیسیٰ نے شاگردوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر آگے نکلیں اور جھیل کے پار چلے جائیں۔ اِتنے میں وہ ہجوم کو رُخصت کرنا چاہتا تھا۔ 9[9CL(لیکن جب اُس نے تیز ہَوا پر غور کیا تو وہ گھبرا گیا اور ڈوبنے لگا۔ وہ چلّا اُٹھا، ”خداوند، مجھے بچائیں!“*KO(عیسیٰ نے جواب دیا، ”آ۔“ پطرس کشتی پر سے اُتر کر پانی پر چلتے چلتے عیسیٰ کی طرف بڑھنے لگا۔&JG(اِس پر پطرس بول اُٹھا، ”خداوند، اگر آپ ہی ہیں تو مجھے پانی پر اپنے پاس آنے کا حکم دیں۔“I-(لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“H(جب شاگردوں نے اُسے جھیل کی سطح پر چلتے ہوئے دیکھا تو اُنہوں نے دہشت کھائی۔ ”یہ کوئی بھوت ہے،“ انہوں نے کہا اور ڈر کے مارے چیخیں مارنے لگے۔ ;EQ(#جب اُس جگہ کے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا تو اُنہوں نے ارد گرد کے پورے علاقے میں اِس کی خبر پھیلائی۔ اُنہوں نے اپنے تمام مریضوں کو اُس کے پاس لا کر^P7("جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے۔O3(!پھر کشتی میں موجود شاگردوں نے اُسے سجدہ کر کے کہا، ”یقیناً آپ اللہ کے فرزند ہیں!“QN( دونوں کشتی پر سوار ہوئے تو ہَوا تھم گئی۔@M{(عیسیٰ نے فوراً اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیا۔ اُس نے کہا، ”اے کم اعتقاد! تُو شک میں کیوں پڑ گیا تھا؟“ A ybV?(کیونکہ اللہ نے فرمایا، ’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا‘ اور ’جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔‘ U(عیسیٰ نے جواب دیا، ”اور تم اپنی روایات کی خاطر اللہ کا حکم کیوں توڑتے ہو؟,TS(”آپ کے شاگرد باپ دادا کی روایت کیوں توڑتے ہیں؟ کیونکہ وہ ہاتھ دھوئے بغیر روٹی کھاتے ہیں۔“S }(پھر کچھ فریسی اور شریعت کے عالم یروشلم سے آ کر عیسیٰ سے پوچھنے لگے،:Ro($اُس سے منت کی کہ وہ اُنہیں صرف اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} ( \; (\< (\= (\> (\? (\@ (\A (\B (\C ( \; (\< (\= (\> (\? (\@ (\A (\B (\C (\D (\E (\F (\G (\H (\I (\J (\K (\L (\M ( \N (!\O ("\P (#\Q ($\R  (\S (\T (\U (\V (\W (\X (\Y (\Z ( \[ ( \\ ( \] ( \^ ( \_ (\` (\a (\b (\c (\d (\e (\f (\g (\h (\i (\j (\k (\l (\m (\n (\o (\p (\q ( \r (!\s ("\t (#\u ($\v (%\w (&\x ('\y  (\z (\{ (\| (\} (\~ (\ LZ(’یہ قوم اپنے ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔sYa(ریاکارو! یسعیاہ نبی نے تمہارے بارے میں کیا خوب نبوّت کی ہے،vXg(یوں تم کہتے ہو کہ اُسے اپنے ماں باپ کی عزت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اِسی طرح تم اللہ کے کلام کو اپنی روایت کی خاطر منسوخ کر لیتے ہو۔=Wu(لیکن جب کوئی اپنے والدین سے کہے، ’مَیں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں نے مَنت مانی ہے کہ جو کچھ مجھے آپ کو دینا تھا وہ اللہ کے لئے وقف ہے‘ تو تم اِسے جائز قرار دیتے ہو۔ ?T?&_G( اُس نے جواب دیا، ”جو بھی پودا میرے آسمانی باپ نے نہیں لگایا اُسے جڑ سے اُکھاڑا جائے گا۔:^o( اِس پر شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ فریسی یہ بات سن کر ناراض ہوئے ہیں؟“z]o( کوئی ایسی چیزہے نہیں جو انسان کے منہ میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“'\I( پھر عیسیٰ نے ہجوم کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔'[I( وہ میری پرستش کرتے تو ہیں، لیکن بےفائدہ۔ کیونکہ وہ صرف انسان ہی کے احکام سکھاتے ہیں‘۔“ Rf0e[(دل ہی سے بُرے خیالات، قتل و غارت، زناکاری، حرام کاری، چوری، جھوٹی گواہی اور بہتان نکلتے ہیں۔d+(لیکن جو کچھ انسان کے منہ سے نکلتا ہے وہ دل سے آتا ہے۔ وہی انسان کو ناپاک کرتا ہے۔gcI(کیا تم نہیں سمجھ سکتے کہ جو کچھ انسان کے منہ میں داخل ہو جاتا ہے وہ اُس کے معدے میں جاتا ہے اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں؟]b5(عیسیٰ نے کہا، ”کیا تم ابھی تک اِتنے ناسمجھ ہو؟caA(پطرس بول اُٹھا، ”اِس تمثیل کا مطلب ہمیں بتائیں۔“a`=(اُنہیں چھوڑ دو، وہ اندھے راہ دکھانے والے ہیں۔ اگر ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔“ M3ia(لیکن عیسیٰ نے جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہا۔ اِس پر اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کرنے لگے، ”اُسے فارغ کر دیں، کیونکہ وہ ہمارے پیچھے پیچھے چیختی چلّاتی ہے۔“xhk(اِس علاقے کی ایک کنعانی خاتون اُس کے پاس آ کر چلّانے لگی، ”خداوند، ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔ ایک بدروح میری بیٹی کو بہت ستاتی ہے۔“g(پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور اور صیدا کے علاقے میں آیا۔.fW(یہی کچھ انسان کو ناپاک کر دیتا ہے، لیکن ہاتھ دھوئے بغیر کھانا کھانے سے وہ ناپاک نہیں ہوتا۔“ a$SMn(عیسیٰ نے کہا، ”اے عورت، تیرا ایمان بڑا ہے۔ تیری درخواست پوری ہو جائے۔“ اُسی لمحے عورت کی بیٹی کو شفا مل گئی۔Lm(اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن کُتے بھی وہ ٹکڑے کھاتے ہیں جو اُن کے مالک کی میز پر سے فرش پر گر جاتے ہیں۔“)lM(اُس نے اُسے بتایا، ”یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“ k(عورت اُس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئی اور کہا، ”خداوند، میری مدد کریں!“j/(عیسیٰ نے جواب دیا، ”مجھے صرف اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس بھیجا گیا ہے۔“ K(qK(ہجوم حیرت زدہ ہو گیا۔ کیونکہ گونگے بول رہے تھے، اپاہجوں کے اعضا بحال ہو گئے، لنگڑے چلنے اور اندھے دیکھنے لگے تھے۔ یہ دیکھ کر بھیڑ نے اسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔?py(لوگوں کی بڑی تعداد اُس کے پاس آئی۔ وہ اپنے لنگڑے، اندھے، مفلوج، گونگے اور کئی اَور قسم کے مریض بھی ساتھ لے آئے۔ اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کے سامنے رکھا تو اُس نے اُنہیں شفا دی۔0o[(پھر عیسیٰ وہاں سے روانہ ہو کر گلیل کی جھیل کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں وہ پہاڑ پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔  9rOu(#عیسیٰ نے ہجوم کو زمین پر بیٹھنے کو کہا۔Bt("عیسیٰ نے پوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات، اور چند ایک چھوٹی مچھلیاں۔“Os(!اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”اِس ویران علاقے میں کہاں سے اِتنا کھانا مل سکے گا کہ یہ لوگ کھا کر سیر ہو جائیں؟“nrW( پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”مجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے۔ اِنہیں میرے ساتھ ٹھہرے تین دن ہو چکے ہیں اور اِن کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ لیکن مَیں اِنہیں اِس بھوکی حالت میں رُخصت نہیں کرنا چاہتا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ راستے میں تھک کر چُور ہو جائیں۔“ ,_a,0z ](ایک دن فریسی اور صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُسے پرکھنے کے لئے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اُنہیں آسمان کی طرف سے کوئی الٰہی نشان دکھائے تاکہ اُس کا اختیار ثابت ہو جائے۔y'('پھر عیسیٰ لوگوں کو رُخصت کر کے کشتی پر سوار ہوا اور مگدن کے علاقے میں چلا گیا۔ _x9(&خواتین اور بچوں کے علاوہ کھانے والے 4,000 مرد تھے۔/wY(%سب نے جی بھر کر کھایا۔ بعد میں جب کھانے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو سات بڑے ٹوکرے بھر گئے۔hvK($پھر سات روٹیوں اور مچھلیوں کو لے کر اُس نے شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں توڑ توڑ کر اپنے شاگردوں کو تقسیم کرنے کے لئے دے دیا۔ jOj<}s(صرف شریر اور زناکار نسل الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اُسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس نبی کے نشان کے۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ اُنہیں چھوڑ کر چلا گیا۔|9(اور صبح کے وقت کہتے ہو، ’آج طوفان ہو گا کیونکہ آسمان سرخ ہے اور بادل چھائے ہوئے ہیں۔‘ غرض تم آسمان کی حالت پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو، لیکن زمانوں کی علامتوں پر غور کر کے صحیح نتیجے تک پہنچنا تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔,{S(لیکن اُس نے جواب دیا، ”شام کو تم کہتے ہو، ’کل موسم صاف ہو گا کیونکہ آسمان سرخ نظر آتا ہے۔‘ NJwN$C( کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟ کیا تمہیں یاد نہیں کہ مَیں نے پانچ روٹیاں لے کر 5,000 آدمیوں کو کھانا کھلا دیا اور کہ تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟N(عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے کہا، ”تم آپس میں کیوں بحث کر رہے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟9(شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے، ”وہ اِس لئے کہہ رہے ہوں گے کہ ہم کھانا ساتھ نہیں لائے۔“(عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”خبردار، فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“w~i(جھیل کو پار کرتے وقت شاگرد اپنے ساتھ کھانا لانا بھول گئے تھے۔  +WA}( جب عیسیٰ قیصریہ فلپی کے علاقے میں پہنچا تو اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”ابنِ آدم لوگوں کے نزدیک کون ہے؟“O( پھر اُنہیں سمجھ آئی کہ عیسیٰ اُنہیں روٹی کے خمیر سے آگاہ نہیں کر رہا تھا بلکہ فریسیوں اور صدوقیوں کی تعلیم سے۔Z/( تم کیوں نہیں سمجھتے کہ مَیں تم سے کھانے کی بات نہیں کر رہا؟ سنو میری بات! فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہو!“q]( یا کیا تم بھول گئے ہو کہ مَیں نے سات روٹیاں لے کر 4,000 آدمیوں کو کھانا کھلایا اور کہ تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟ ,-U,$ C(مَیں تجھے یہ بھی بتاتا ہوں کہ تُو پطرس یعنی پتھرہے، اور اِسی پتھر پر مَیں اپنی جماعت کو تعمیر کروں گا، ایسی جماعت جس پر پاتال کے دروازے بھی غالب نہیں آئیں گے۔S !(عیسیٰ نے کہا، ”شمعون بن یونس، تُو مبارک ہے، کیونکہ کسی انسان نے تجھ پر یہ ظاہر نہیں کیا بلکہ میرے آسمانی باپ نے۔e E(پطرس نے جواب دیا، ”آپ زندہ خدا کے فرزند مسیح ہیں۔“a=(اُس نے پوچھا، ”لیکن تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“{(اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ یرمیاہ یا نبیوں میں سے ایک۔“ =}(اُس وقت سے عیسیٰ اپنے شاگردوں پر واضح کرنے لگا، ”لازم ہے کہ مَیں یروشلم جا کر قوم کے بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے ہاتھوں بہت دُکھ اُٹھاؤں۔ مجھے قتل کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن مَیں جی اُٹھوں گا۔“ !(پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، ”کسی کو بھی نہ بتاؤ کہ مَیں مسیح ہوں۔“& G(مَیں تجھے آسمان کی بادشاہی کی کنجیاں دے دوں گا۔ جو کچھ تُو زمین پر باندھے گا وہ آسمان پر بھی بندھے گا۔ اور جو کچھ تُو زمین پر کھولے گا وہ آسمان پر بھی کھلے گا۔“ }=7N}L(کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے پا لے گا۔dC(پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔}(عیسیٰ نے مُڑ کر پطرس سے کہا، ”شیطان، میرے سامنے سے ہٹ جا! تُو میرے لئے ٹھوکر کا باعث ہے، کیونکہ تُو اللہ کی سوچ نہیں رکھتا بلکہ انسان کی۔“>w(اِس پر پطرس اُسے ایک طرف لے جا کر سمجھانے لگا۔ ”اے خداوند، اللہ نہ کرے کہ یہ کبھی بھی آپ کے ساتھ ہو۔“ BW! ?(چھ دن کے بعد عیسیٰ صرف پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لے کر اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا۔fG(مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی ابنِ آدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔“ T#(کیونکہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا، اور اُس وقت وہ ہر ایک کو اُس کے کام کا بدلہ دے گا۔`;(کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے، لیکن وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے؟ انسان اپنی جان کے بدلے کیا دے سکتا ہے؟ SyS!=(وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ ایک چمک دار بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے، جس سے مَیں خوش ہوں۔ اِس کی سنو۔“$C(پطرس بول اُٹھا، ”خداوند، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو مَیں تین جھونپڑیاں بناؤں گا، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“vg(اچانک الیاس اور موسیٰ ظاہر ہوئے اور عیسیٰ سے باتیں کرنے لگے۔_9(وہاں اُس کی شکل و صورت اُن کے سامنے بدل گئی۔ اُس کا چہرہ سورج کی طرح چمکنے لگا، اور اُس کے کپڑے نور کی مانند سفید ہو گئے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (\ (\ (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\  (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\  (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ W(W~ w( عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔>w( شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“#( وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“oY(جب اُنہوں نے نظر اُٹھائی تو عیسیٰ کے سوا کسی کو نہ دیکھا۔wi(لیکن عیسیٰ نے آ کر اُنہیں چھوا۔ اُس نے کہا، ”اُٹھو، مت ڈرو۔“Y-(یہ سن کر شاگرد دہشت کھا کر اوندھے منہ گر گئے۔ 0$ (اور کہا، ”خداوند، میرے بیٹے پر رحم کریں، اُسے مرگی کے دورے پڑتے ہیں اور اُسے شدید تکلیف اُٹھانی پڑتی ہے۔ کئی بار وہ آگ یا پانی میں گر جاتا ہے۔ #(جب وہ نیچے ہجوم کے پاس پہنچے تو ایک آدمی نے عیسیٰ کے سامنے آ کر گھٹنے ٹیکے"5( پھر شاگردوں کو سمجھ آئی کہ وہ اُن کے ساتھ یحییٰ بپتسمہ دینے والے کی بات کر رہا تھا۔)!M( لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ اِسی طرح ابنِ آدم بھی اُن کے ہاتھوں دُکھ اُٹھائے گا۔“ <v<)(M(بعد میں شاگردوں نے علیٰحدگی میں عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم بدروح کو کیوں نہ نکال سکے؟“'#(عیسیٰ نے بدروح کو ڈانٹا، تو وہ لڑکے میں سے نکل گئی۔ اُسی لمحے اُسے شفا مل گئی۔n&W(عیسیٰ نے جواب دیا، ”ایمان سے خالی اور ٹیڑھی نسل! مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟ لڑکے کو میرے پاس لے آؤ۔“%(مَیں اُسے آپ کے شاگردوں کے پاس لایا تھا، لیکن وہ اُسے شفا نہ دے سکے۔“ oFo(,K(وہ اُسے قتل کریں گے، لیکن تین دن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔“ یہ سن کر شاگرد نہایت غمگین ہوئے۔2+_(جب وہ گلیل میں جمع ہوئے تو عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔o*Y([لیکن اِس قسم کی بدروح دعا اور روزے کے بغیر نہیں نکلتی۔]“5)e(اُس نے جواب دیا، ”اپنے ایمان کی کمی کے سبب سے۔ مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں، اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برابر بھی ہو تو پھر تم اِس پہاڑ کو کہہ سکو گے، ’اِدھر سے اُدھر کھسک جا،‘ تو وہ کھسک جائے گا۔ اور تمہارے لئے کچھ بھی ناممکن نہیں ہو گا۔ )/M(پطرس نے جواب دیا، ”اجنبیوں سے۔“ عیسیٰ بولا ”تو پھر اُن کے فرزند ٹیکس دینے سے بَری ہوئے۔H. (”جی، وہ کرتا ہے،“ پطرس نے جواب دیا۔ وہ گھر میں آیا تو عیسیٰ پہلے ہی بولنے لگا، ”کیا خیال ہے شمعون، دنیا کے بادشاہ کن سے ڈیوٹی اور ٹیکس لیتے ہیں، اپنے فرزندوں سے یا اجنبیوں سے؟“-(وہ کفرنحوم پہنچے تو بیت المُقدّس کا ٹیکس جمع کرنے والے پطرس کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”کیا آپ کا اُستاد بیت المُقدّس کا ٹیکس ادا نہیں کرتا؟“ kzTkd3C(اور کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں اگر تم بدل کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو تو تم کبھی آسمان کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو گے۔}2u(جواب میں عیسیٰ نے ایک چھوٹے بچے کو بُلا کر اُن کے درمیان کھڑا کیا 1 =(اُس وقت شاگرد عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”آسمان کی بادشاہی میں کون سب سے بڑا ہے؟“0}(لیکن ہم اُنہیں ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ اِس لئے جھیل پر جا کر اُس میں ڈوری ڈال دینا۔ جو مچھلی تُو پہلے پکڑے گا اُس کا منہ کھولنا تو اُس میں سے چاندی کا سکہ نکلے گا۔ اُسے لے کر اُنہیں میرے اور اپنے لئے ادا کر دے۔“ ]|7s(دنیا پر اُن چیزوں کی وجہ سے افسوس جو گناہ کرنے پر اُکساتی ہیں۔ لازم ہے کہ ایسی آزمائشیں آئیں، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کی معرفت وہ آئیں۔'6I(لیکن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھ کر اُسے سمندر کی گہرائیوں میں ڈبو دیا جائے۔5(اور جو بھی میرے نام میں اِس جیسے چھوٹے بچے کو قبول کرے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔47(اِس لئے جو بھی اپنے آپ کو اِس بچے کی طرح چھوٹا بنائے گا وہ آسمان میں سب سے بڑا ہو گا۔ fd9C( اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال کر پھینک دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم کی آگ میں پھینکا جائے بہتر یہ ہے کہ ایک آنکھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔8%(اگر تیرا ہاتھ یا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ کر پھینک دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو ہاتھوں یا دو پاؤں سمیت جہنم کی ابدی آگ میں پھینکا جائے، بہتر یہ ہے کہ ایک ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔ l=( اور مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ بھٹکی ہوئی بھیڑ کے ملنے پر وہ اُس کے بارے میں اُن باقی 99 بھیڑوں کی نسبت کہیں زیادہ خوشی منائے گا جو بھٹکی نہیں۔H< ( تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کی 100 بھیڑیں ہوں اور ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو وہ کیا کرے گا؟ کیا وہ باقی 99 بھیڑیں پہاڑی علاقے میں چھوڑ کر بھٹکی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نہیں جائے گا؟v;g( [کیونکہ ابنِ آدم کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔]:%( خبردار! تم اِن چھوٹوں میں سے کسی کو بھی حقیر نہ جاننا۔ کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ آسمان پر اِن کے فرشتے ہر وقت میرے باپ کے چہرے کو دیکھتے رہتے ہیں۔ `TLl`A (اگر وہ اُن کی بات بھی نہ مانے تو جماعت کو بتا دینا۔ اور اگر وہ جماعت کی بھی نہ مانے تو اُس کے ساتھ غیرایمان دار یا ٹیکس لینے والے کا سا سلوک کر۔[@1(لیکن اگر وہ نہ مانے تو ایک یا دو اَور لوگوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ تمہاری ہر بات کی دو یا تین گواہوں سے تصدیق ہو جائے۔?(اگر تیرے بھائی نے تیرا گناہ کیا ہو تو اکیلے اُس کے پاس جا کر اُس پر اُس کا گناہ ظاہر کر۔ اگر وہ تیری بات مانے تو تُو نے اپنے بھائی کو جیت لیا۔'>I(بالکل اِسی طرح آسمان پر تمہارا باپ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو جائے۔  *zFy(عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے بتاتا ہوں، سات بار نہیں بلکہ 77 بار۔`E;(پھر پطرس نے عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھا، ”خداوند، جب میرا بھائی میرا گناہ کرے تو مَیں کتنی بار اُسے معاف کروں؟ سات بار تک؟“+DQ(کیونکہ جہاں بھی دو یا تین افراد میرے نام میں جمع ہو جائیں وہاں مَیں اُن کے درمیان ہوں گا۔“\C3(مَیں تم کو یہ بھی بتاتا ہوں کہ اگر تم میں سے دو شخص کسی بات کو مانگنے پر متفق ہو جائیں تو میرا آسمانی باپ تم کو بخشے گا۔pB[(مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ بھی تم زمین پر باندھو گے آسمان پر بھی بندھے گا، اور جو کچھ زمین پر کھولو گے آسمان پر بھی کھلے گا۔ O>OK(بادشاہ کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے اُس کا قرض معاف کر کے اُسے جانے دیا۔,JS(یہ سن کر نوکر منہ کے بل گرا اور منت کرنے لگا، ’مجھے مہلت دیں، مَیں پوری رقم ادا کر دوں گا۔‘wIi(وہ یہ رقم ادا نہ کر سکا، اِس لئے اُس کے مالک نے یہ قرض وصول کرنے کے لئے حکم دیا کہ اُسے بال بچوں اور تمام ملکیت سمیت فروخت کر دیا جائے۔5He(حساب کتاب شروع کرتے وقت ایک آدمی اُس کے سامنے پیش کیا گیا جو اربوں کے حساب سے اُس کا قرض دار تھا۔=Gu(اِس لئے آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے نوکروں کے قرضوں کا حساب کتاب کرنا چاہتا تھا۔ JSO!(جب باقی نوکروں نے یہ دیکھا تو اُنہیں شدید دُکھ ہوا اور اُنہوں نے اپنے مالک کے پاس جا کر سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔AN}(لیکن وہ اِس کے لئے تیار نہ ہوا، بلکہ جا کر اُسے اُس وقت تک جیل میں ڈلوایا جب تک وہ پوری رقم ادا نہ کر دے۔M5(دوسرا نوکر گر کر منت کرنے لگا، ’مجھے مہلت دیں، مَیں آپ کو ساری رقم ادا کر دوں گا۔‘L(لیکن جب یہی نوکر باہر نکلا تو ایک ہم خدمت ملا جو اُس کا چند ہزار روپوں کا قرض دار تھا۔ اُسے پکڑ کر وہ اُس کا گلا دبا کر کہنے لگا، ’اپنا قرض ادا کر!‘ f{T (یہ کہنے کے بعد عیسیٰ گلیل کو چھوڑ کر یہودیہ میں دریائے یردن کے پار چلا گیا۔JS(#میرا آسمانی باپ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گا اگر تم نے اپنے بھائی کو پورے دل سے معاف نہ کیا۔“ fRG("غصے میں مالک نے اُسے جیل کے افسروں کے حوالے کر دیا تاکہ اُس پر اُس وقت تک تشدد کیا جائے جب تک وہ قرض کی پوری رقم ادا نہ کر دے۔*QO(!کیا لازم نہ تھا کہ تُو بھی اپنے ساتھی نوکر پر اُتنا رحم کرتا جتنا مَیں نے تجھ پر کیا تھا؟‘fPG( اِس پر مالک نے اُس نوکر کو اپنے پاس بُلا لیا اور کہا، ’شریر نوکر! جب تُو نے میری منت کی تو مَیں نے تیرا پورا قرض معاف کر دیا۔ @@IY (یوں وہ کلامِ مُقدّس کے مطابق دو نہیں رہتے بلکہ ایک ہو جاتے ہیں۔ جسے اللہ نے جوڑا ہے اُسے انسان جدا نہ کرے۔“]X5(اور اُس نے فرمایا، ’اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔ وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔‘EW(عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کلامِ مُقدّس میں نہیں پڑھا کہ ابتدا میں خالق نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا؟KV(کچھ فریسی آئے اور اُسے پھنسانے کی غرض سے سوال کیا، ”کیا جائز ہے کہ مرد اپنی بیوی کو کسی بھی وجہ سے طلاق دے؟“rU_(بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا اور اُس نے اُنہیں وہاں شفا دی۔ &=S&*^O( عیسیٰ نے جواب دیا، ”ہر کوئی یہ بات سمجھ نہیں سکتا بلکہ صرف وہ جسے اِس قابل بنا دیا گیا ہو۔+]Q( شاگردوں نے اُس سے کہا، ”اگر شوہر اور بیوی کا آپس کا تعلق ایسا ہے تو شادی نہ کرنا بہتر ہے۔“I\ ( مَیں تمہیں بتاتا ہوں، جو اپنی بیوی کو جس نے زنا نہ کیا ہو طلاق دے اور کسی اَور سے شادی کرے، وہ زنا کرتا ہے۔“e[E(عیسیٰ نے جواب دیا، ”موسیٰ نے تمہاری سخت دلی کی وجہ سے تم کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کی اجازت دی۔ لیکن ابتدا میں ایسا نہ تھا۔>Zw(اُنہوں نے اعتراض کیا، ”تو پھر موسیٰ نے یہ کیوں فرمایا کہ آدمی طلاق نامہ لکھ کر بیوی کو رُخصت کر دے؟“ uugbI(اُس نے اُن پر اپنے ہاتھ رکھے اور پھر وہاں سے چلا گیا۔daC(یہ دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں نہ روکو، کیونکہ آسمان کی بادشاہی اِن جیسے لوگوں کو حاصل ہے۔“d`C( ایک دن چھوٹے بچوں کو عیسیٰ کے پاس لایا گیا تاکہ وہ اُن پر اپنے ہاتھ رکھ کر دعا کرے۔ لیکن شاگردوں نے لانے والوں کو ملامت کی۔I_ ( کیونکہ کچھ پیدائش ہی سے شادی کرنے کے قابل نہیں ہوتے، بعض کو دوسروں نے یوں بنایا ہے اور بعض نے آسمان کی بادشاہی کی خاطر شادی کرنے سے انکار کیا ہے۔ لہٰذا جو یہ سمجھ سکے وہ سمجھ لے۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ ( \ (!\ ("\ (#\  (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\  (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ (\ ( \ ( \ ( \ ( \ ( \ (\ (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] t9 2t9fm(اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا اور اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“Te#(آدمی نے پوچھا، ”کون سے احکام؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا،)dM(عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو مجھے نیکی کے بارے میں کیوں پوچھ رہا ہے؟ صرف ایک ہی نیک ہے۔ لیکن اگر تُو ابدی زندگی میں داخل ہونا چاہتا ہے تو احکام کے مطابق زندگی گزار۔“Bc(پھر ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا۔ اُس نے کہا، ”اُستاد، مَیں کون سا نیک کام کروں تاکہ ابدی زندگی مل جائے؟“ `p`j;(اِس پر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ دولت مند کے لئے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونا مشکل ہے۔iy(یہ سن کر نوجوان مایوس ہو کر چلا گیا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔hhK(عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”اگر تُو کامل ہونا چاہتا ہے تو جا اور اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“g1(جوان آدمی نے جواب دیا، ”مَیں نے اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے، اب کیا رہ گیا ہے؟“ h'nI(پھر پطرس بول اُٹھا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔ ہمیں کیا ملے گا؟“Lm(عیسیٰ نے غور سے اُن کی طرف دیکھ کر جواب دیا، ”یہ انسان کے لئے تو ناممکن ہے، لیکن اللہ کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“!l=(یہ سن کر شاگرد نہایت حیرت زدہ ہوئے اور پوچھنے لگے، ”پھر کس کو نجات حاصل ہو سکتی ہے؟“mkU(مَیں یہ دوبارہ کہتا ہوں، امیر کے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت زیادہ آسان یہ ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“ aq3(لیکن بہت سے لوگ جو اب اوّل ہیں اُس وقت آخر ہوں گے اور جو اب آخر ہیں وہ اوّل ہوں گے۔ !p=(اور جس نے بھی میری خاطر اپنے گھروں، بھائیوں، بہنوں، باپ، ماں، بچوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے اُسے سَو گُنا زیادہ مل جائے گا اور میراث میں ابدی زندگی پائے گا۔toc(عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، دنیا کی نئی تخلیق پر جب ابنِ آدم اپنے جلالی تخت پر بیٹھے گا تو تم بھی جنہوں نے میری پیروی کی ہے بارہ تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی عدالت کرو گے۔ T gvI(چنانچہ وہ کام کرنے کے لئے چلے گئے۔ بارہ بجے اور تین بجے دوپہر کے وقت بھی وہ نکلا اور اِس طرح کے فارغ مزدوروں کو کام پر لگایا۔4uc(اُس نے اُن سے کہا، ’تم بھی جا کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔ مَیں تمہیں مناسب اُجرت دوں گا۔‘ t(نو بجے وہ دوبارہ نکلا تو دیکھا کہ کچھ لوگ ابھی تک منڈی میں فارغ بیٹھے ہیں۔;sq(وہ اُن سے دِہاڑی کے لئے چاندی کا ایک سکہ دینے پر متفق ہوا اور اُنہیں اپنے انگور کے باغ میں بھیج دیا۔gr K(کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُس زمین دار سے مطابقت رکھتی ہے جو ایک دن صبح سویرے نکلا تاکہ اپنے انگور کے باغ کے لئے مزدور ڈھونڈے۔  vzg( جو مزدور پانچ بجے آئے تھے اُنہیں چاندی کا ایک ایک سکہ مل گیا۔y}(دن ڈھل گیا تو زمین دار نے اپنے افسر کو بتایا، ’مزدوروں کو بُلا کر اُنہیں مزدوری دے دے، آخر میں آنے والوں سے شروع کر کے پہلے آنے والوں تک۔‘px[(اُنہوں نے جواب دیا، ’اِس لئے کہ کسی نے ہمیں کام پر نہیں لگایا۔‘ اُس نے اُن سے کہا، ’تم بھی جا کر میرے انگور کے باغ میں کام کرو۔‘wwi(پھر شام کے پانچ بج گئے۔ وہ نکلا تو دیکھا کہ ابھی تک کچھ لوگ فارغ بیٹھے ہیں۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ’تم کیوں پورا دن فارغ بیٹھے رہے ہو؟‘ {~{~~w( لیکن زمین دار نے اُن میں سے ایک سے بات کی، ’یار، مَیں نے غلط کام نہیں کیا۔ کیا تُو چاندی کے ایک سکے کے لئے مزدوری کرنے پر متفق نہ ہوا تھا؟@}{( ’یہ آدمی جنہیں آخر میں لگایا گیا اُنہوں نے صرف ایک گھنٹا کام کیا۔ توبھی آپ نے اُنہیں ہمارے برابر کی مزدوری دی حالانکہ ہمیں دن کا پورا بوجھ اور دھوپ کی شدت برداشت کرنی پڑی۔‘O|( اِس پر وہ زمین دار کے خلاف بڑبڑانے لگے،e{E( اِس لئے جب وہ آئے جو پہلے کام پر لگائے گئے تھے تو اُنہوں نے زیادہ ملنے کی توقع کی۔ لیکن اُنہیں بھی چاندی کا ایک ایک سکہ ملا۔ MNSM}(”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر+Q(اب جب عیسیٰ یروشلم کی طرف بڑھ رہا تھا تو بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُس نے اُن سے کہا،xk(یوں اوّل آخر میں آئیں گے اور جو آخری ہیں وہ اوّل ہو جائیں گے۔“J(کیا میرا حق نہیں کہ مَیں جیسا چاہوں اپنے پیسے خرچ کروں؟ یا کیا تُو اِس لئے حسد کرتا ہے کہ مَیں فیاض دل ہوں؟‘-U(اپنے پیسے لے کر چلا جا۔ مَیں آخر میں کام پر لگنے والوں کو اُتنا ہی دینا چاہتا ہوں جتنا تجھے۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{QVZ_einquz} QVZ_einquz}  $(,/379=AFKOTY^ÁbŁfƁjǁnȁqɁvʁzˁ~́΁ρ ЁсҁӁԁ Ձ$ց'؁*ف-ځ1ہ3܁6݁;ށ>߁CGၺK⁺PぺT䁺Y偺^恺c灺j聺pꁺt끺z쁺}큻 "',048=BGMRW\_beim 9(عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتی ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”اپنی بادشاہی میں میرے اِن بیٹوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“gI(پھر زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر عیسیٰ کے پاس آئی اور سجدہ کر کے کہا، ”آپ سے ایک گزارش ہے۔“ym(اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے تاکہ وہ اُس کا مذاق اُڑائیں، اُس کو کوڑے ماریں اور اُسے مصلوب کریں۔ لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“ b y(جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔ (پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم میرا پیالہ تو ضرور پیؤ گے، لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ میرے باپ نے یہ مقام اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“  (عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں؟“ ”جی، ہم پی سکتے ہیں،“ اُنہوں نے جواب دیا۔ d:d(جب وہ یریحو شہر سے نکلنے لگے تو ایک بڑا ہجوم اُن کے پیچھے چل رہا تھا۔f G(کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“_ 9(اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔ (لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے, S(اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ 1+j1L("عیسیٰ کو اُن پر ترس آیا۔ اُس نے اُن کی آنکھوں کو چھوا تو وہ فوراً بحال ہو گئیں۔ پھر وہ اُس کے پیچھے چلنے لگے۔ dC(!اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند، یہ کہ ہم دیکھ سکیں۔“<s( عیسیٰ رُک گیا۔ اُس نے اُنہیں اپنے پاس بُلایا اور پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“^7(ہجوم نے اُنہیں ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ اَور بھی اونچی آواز سے پکارتے رہے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“mU(دو اندھے راستے کے کنارے بیٹھے تھے۔ جب اُنہوں نے سنا کہ عیسیٰ گزر رہا ہے تو وہ چلّانے لگے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“ CGFdCT#(’صیون بیٹی کو بتا دینا، دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آ رہا ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر، ہاں گدھی کے بچے پر سوار ہے۔‘D(یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی،]5(اگر کوئی یہ دیکھ کر تم سے کچھ کہے تو اُسے بتا دینا، ’خداوند کو اِن کی ضرورت ہے۔‘ یہ سن کر وہ فوراً اِنہیں بھیج دے گا۔“|s(اور کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم کو فوراً ایک گدھی نظر آئے گی جو اپنے بچے کے ساتھ بندھی ہوئی ہو گی۔ اُنہیں کھول کر یہاں لے آؤ۔4 e(وہ یروشلم کے قریب بیت فگے پہنچے۔ یہ گاؤں زیتون کے پہاڑ پر واقع تھا۔ عیسیٰ نے دو شاگردوں کو بھیجا mlm!=( لوگ عیسیٰ کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے اور چلّا کر یہ نعرے لگا رہے تھے، ”ابنِ داؤد کو ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوشعنا۔“1](جب وہ چل پڑا تو بہت زیادہ لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔ بعض نے شاخیں بھی اُس کے آگے آگے راستے میں بچھا دیں جو اُنہوں نے درختوں سے کاٹ لی تھیں۔7(وہ گدھی کو بچے سمیت لے آئے اور اپنے کپڑے اُن پر رکھ دیئے۔ پھر عیسیٰ اُن پر بیٹھ گیا۔(دونوں شاگرد چلے گئے۔ اُنہوں نے ویسا ہی کیا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ lyi M( اور اُن سے کہا، ”کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر کہلائے گا۔‘ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“oY( اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُن سب کو نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں{q( ہجوم نے جواب دیا، ”یہ عیسیٰ ہے، وہ نبی جو گلیل کے ناصرت سے ہے۔“( جب عیسیٰ یروشلم میں داخل ہوا تو پورا شہر ہل گیا۔ سب نے پوچھا، ”یہ کون ہے؟“ oL$(پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر شہر سے نکلا اور بیت عنیاہ پہنچا جہاں اُس نے رات گزاری۔!#=(اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ سن رہے ہیں کہ یہ بچے کیا کہہ رہے ہیں؟“ ”جی،“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کلامِ مُقدّس میں کبھی نہیں پڑھا کہ ’تُو نے چھوٹے بچوں اور شیرخواروں کی زبان کو تیار کیا ہے تاکہ وہ تیری تمجید کریں‘؟“"7(لیکن راہنما امام اور شریعت کے علما ناراض ہوئے جب اُنہوں نے اُس کے حیرت انگیز کام دیکھے اور یہ کہ بچے بیت المُقدّس میں ”ابنِ داؤد کو ہوشعنا“ چلّا رہے ہیں۔ !(اندھے اور لنگڑے بیت المُقدّس میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہیں شفا دی۔ QQ ';(یہ دیکھ کر شاگرد حیران ہوئے اور کہا، ”انجیر کا درخت اِتنی جلدی سے کس طرح سوکھ گیا؟“&(راستے کے قریب انجیر کا ایک درخت دیکھ کر وہ اُس کے پاس گیا۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پھل نہیں لگا بلکہ صرف پتے ہی پتے ہیں۔ اِس پر اُس نے درخت سے کہا، ”اب سے کبھی بھی تجھ میں پھل نہ لگے!“ درخت فوراً سوکھ گیا۔{%q(اگلے دن صبح سویرے جب وہ یروشلم لوٹ رہا تھا تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔ E  !,7BMXbmx(3>IT_ju%0;FQ[fq| (] (] (] (] ( ] (!] ("]  (] (] (] (] (] (] ( ] (!] ("]  (] (] (] (] (] (] (] (] ( ] ( ] ( ] ( ] ( ] (]! (]" (]# (]$ (]% (]& (]' (]( (]) (]* (]+ (], (]- (]. (]/ (]0 (]1 (]2 ( ]3 (!]4 ("]5 (#]6 ($]7 (%]8 (&]9 (']: ((]; ()]< (*]= (+]> (,]? (-]@ (.]A  (]B (]C (]D (]E (]F (]G (]H (]I ( ]J ( ]K ( ]L ( ]M ( ]N (]O (]P (]Q |P*(عیسیٰ بیت المُقدّس میں داخل ہو کر تعلیم دینے لگا۔ اِتنے میں راہنما امام اور قوم کے بزرگ اُس کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ اختیار دیا ہے؟“ )(اگر تم ایمان رکھو تو جو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تم کو مل جائے گا۔“(y(عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، اگر تم شک نہ کرو بلکہ ایمان رکھو تو پھر تم نہ صرف ایسا کام کر سکو گے بلکہ اِس سے بھی بڑا۔ تم اِس پہاڑ سے کہو گے، ’اُٹھ، اپنے آپ کو سمندر میں گرا دے‘ تو یہ ہو جائے گا۔ U-%(لیکن ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ انسانی تھا؟ ہم تو عام لوگوں سے ڈرتے ہیں، کیونکہ وہ سب مانتے ہیں کہ یحییٰ نبی تھا۔“F,(مجھے بتاؤ کہ یحییٰ کا بپتسمہ کہاں سے تھا — کیا وہ آسمانی تھا یا انسانی؟“ وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘`+;(عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ اِس کا جواب دو تو پھر تم کو بتا دوں گا کہ مَیں یہ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔ i"_iq1](اِتنے میں باپ چھوٹے بیٹے کے پاس بھی گیا اور اُسے باغ میں جانے کو کہا۔ ’جی جناب، مَیں جاؤں گا،‘ چھوٹے بیٹے نے کہا۔ لیکن وہ نہ گیا۔>0w(بیٹے نے جواب دیا، ’مَیں جانا نہیں چاہتا،‘ لیکن بعد میں اُس نے اپنا خیال بدل لیا اور باغ میں چلا گیا۔^/7(تمہارا کیا خیال ہے؟ ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ باپ بڑے بیٹے کے پاس گیا اور کہا، ’بیٹا، آج انگور کے باغ میں جا کر کام کر۔‘v.g(چنانچہ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔ b3?( کیونکہ یحییٰ تم کو راست بازی کی راہ دکھانے آیا اور تم اُس پر ایمان نہ لائے۔ لیکن ٹیکس لینے والے اور کسبیاں اُس پر ایمان لائے۔ اور یہ دیکھ کر بھی تم نے اپنا خیال نہ بدلا اور اُس پر ایمان نہ لائے۔z2o(اب مجھے بتاؤ کہ کس بیٹے نے اپنے باپ کی مرضی پوری کی؟“ ”پہلے بیٹے نے،“ اُنہوں نے جواب دیا۔ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ٹیکس لینے والے اور کسبیاں تم سے پہلے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو رہے ہیں۔ NhN6(#لیکن مزارعوں نے اُس کے نوکروں کو پکڑ لیا۔ اُنہوں نے ایک کی پٹائی کی، دوسرے کو قتل کیا اور تیسرے کو سنگسار کیا۔a5=("جب انگور کو توڑنے کا وقت قریب آ گیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو مزارعوں کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن سے مالک کا حصہ وصول کریں۔-4U(!ایک اَور تمثیل سنو۔ ایک زمین دار تھا جس نے انگور کا باغ لگایا۔ اُس نے اُس کی چاردیواری بنائی، انگوروں کا رس نکالنے کے لئے ایک گڑھے کی کھدائی کی اور پہرے داروں کے لئے بُرج تعمیر کیا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بیرونِ ملک چلا گیا۔ aaya;9((عیسیٰ نے پوچھا، ”اب بتاؤ، باغ کا مالک جب آئے گا تو اُن مزارعوں کے ساتھ کیا کرے گا؟“p:[('اُنہوں نے اُسے پکڑ کر باغ سے باہر پھینک دیا اور قتل کیا۔“c9A(&لیکن بیٹے کو دیکھ کر مزارع ایک دوسرے سے کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ، ہم اِسے قتل کر کے اُس کی میراث پر قبضہ کر لیں۔‘88k(%آخرکار زمین دار نے اپنے بیٹے کو اُن کے پاس بھیجا۔ اُس نے کہا، ’آخر میرے بیٹے کا تو لحاظ کریں گے۔‘]75($پھر مالک نے مزید نوکروں کو اُن کے پاس بھیج دیا جو پہلے کی نسبت زیادہ تھے۔ لیکن مزارعوں نے اُن کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا۔ i>M(+اِس لئے مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ اللہ کی بادشاہی تم سے لے لی جائے گی اور ایک ایسی قوم کو دی جائے گی جو اِس کے مطابق پھل لائے گی۔U=%(*عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیا تم نے کبھی کلام کا یہ حوالہ نہیں پڑھا، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا، وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔ یہ رب نے کیِا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے‘؟<%()اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ اُنہیں بُری طرح تباہ کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا، ایسے مزارعوں کے سپرد جو وقت پر اُسے فصل کا اُس کا حصہ دیں گے۔“ Nu?Cy(”آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاریاں کروائیں۔\B 5(عیسیٰ نے ایک بار پھر تمثیلوں میں اُن سے بات کی۔GA (.اُنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ عوام سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ عیسیٰ نبی ہے۔ (@K(-عیسیٰ کی تمثیلیں سن کر راہنما امام اور فریسی سمجھ گئے کہ وہ ہمارے بارے میں بات کر رہا ہے۔-?U(,جو اِس پتھر پر گرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، جبکہ جس پر وہ خود گرے گا اُسے وہ پیس ڈالے گا۔“ G+(باقیوں نے بادشاہ کے نوکروں کو پکڑ لیا اور اُن سے بُرا سلوک کر کے اُنہیں قتل کیا۔=Fu(سب کچھ تیار ہے۔ آئیں، ضیافت میں شریک ہو جائیں۔‘ لیکن مہمانوں نے پروا نہ کی بلکہ اپنے مختلف کاموں میں لگ گئے۔ ایک اپنے کھیت کو چلا گیا، دوسرا اپنے کاروبار میں مصروف ہو گیا۔E(پھر اُس نے مزید کچھ نوکروں کو بھیج کر کہا، ’مہمانوں کو بتانا کہ مَیں نے اپنا کھانا تیار کر رکھا ہے۔ بَیلوں اور موٹے تازے بچھڑوں کو ذبح کیا گیا ہے،lDS(جب ضیافت کا وقت آ گیا تو اُس نے اپنے نوکروں کو مہمانوں کے پاس یہ اطلاع دینے کے لئے بھیجا کہ وہ آئیں، لیکن وہ آنا نہیں چاہتے تھے۔ E_bK?( چنانچہ نوکر سڑکوں پر نکلے اور جس سے بھی ملاقات ہوئی اُسے لائے، خواہ وہ اچھا تھا یا بُرا۔ یوں شادی ہال مہمانوں سے بھر گیا۔>Jw( اب وہاں جاؤ جہاں سڑکیں شہر سے نکلتی ہیں اور جس سے بھی ملاقات ہو جائے اُسے ضیافت کے لئے دعوت دے دینا۔‘aI=(پھر اُس نے اپنے نوکروں سے کہا، ’شادی کی ضیافت تو تیار ہے، لیکن جن مہمانوں کو مَیں نے دعوت دی تھی وہ آنے کے لائق نہیں تھے۔6Hg(بادشاہ بڑے طیش میں آ گیا۔ اُس نے اپنی فوج کو بھیج کر قاتلوں کو تباہ کر دیا اور اُن کا شہر جلا دیا۔ %iTSP!(پھر فریسیوں نے جا کر آپس میں مشورہ کیا کہ ہم عیسیٰ کو کس طرح ایسی بات کرنے کے لئے اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔cOA(کیونکہ بُلائے ہوئے تو بہت ہیں، لیکن چنے ہوئے کم۔“N( پھر بادشاہ نے اپنے درباریوں کو حکم دیا، ’اِس کے ہاتھ اور پاؤں باندھ کر اِسے باہر تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘7Mi( بادشاہ نے پوچھا، ’دوست، تم شادی کا لباس پہنے بغیر اندر کس طرح آئے؟‘ وہ آدمی کوئی جواب نہ دے سکا۔VL'( لیکن جب بادشاہ مہمانوں سے ملنے کے لئے اندر آیا تو اُسے ایک آدمی نظر آیا جس نے شادی کے لئے مناسب کپڑے نہیں پہنے تھے۔ 6D6?Ty(مجھے وہ سکہ دکھاؤ جو ٹیکس ادا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔“ وہ اُس کے پاس چاندی کا ایک رومی سکہ لے آئے0S[(لیکن عیسیٰ نے اُن کی بُری نیت پہچان لی۔ اُس نے کہا، ”ریاکارو، تم مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟R(اب ہمیں اپنی رائے بتائیں۔ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“7Qi(اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو ہیرودیس کے پیروکاروں سمیت عیسیٰ کے پاس بھیجا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ آپ کسی کی پروا نہیں کرتے کیونکہ آپ غیرجانب دار ہیں۔ 1In18Yk(”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔VX'(اُس دن صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا۔yWm(اُس کا یہ جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔HV (اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“iUM(تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ NN2^_(عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔2]_(اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“:\q(آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔[/(لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔bZ?(اب فرض کریں کہ ہمارے درمیان سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔ اِس لئے دوسرے بھائی نے بیوہ سے شادی کی۔ 2  c("جب فریسیوں نے سنا کہ عیسیٰ نے صدوقیوں کو لاجواب کر دیا ہے تو وہ جمع ہوئے۔^b7(!یہ سن کر ہجوم اُس کی تعلیم کے باعث حیران رہ گیا۔a( اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں۔ کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے۔“`-(رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے، کیا تم نے وہ بات نہیں پڑھی جو اللہ نے تم سے کہی؟I_ (کیونکہ قیامت کے دن لوگ نہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔ y^eXj+()جب فریسی اکٹھے تھے تو عیسیٰ نے اُن سے پوچھا،sia((تمام شریعت اور نبیوں کی تعلیمات اِن دو احکام پر مبنی ہیں۔“5he('اور دوسرا حکم اِس کے برابر یہ ہے، ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘;gs(&یہ اوّل اور سب سے بڑا حکم ہے۔8fk(%عیسیٰ نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘Ze/($”اُستاد، شریعت میں سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟“d(#اُن میں سے ایک نے جو شریعت کا عالم تھا اُسے پھنسانے کے لئے سوال کیا، -;4-Zp 1(پھر عیسیٰ ہجوم اور اپنے شاگردوں سے مخاطب ہوا،$oC(.کوئی بھی جواب نہ دے سکا، اور اُس دن سے کسی نے بھی اُس سے مزید کچھ پوچھنے کی جرٲت نہ کی۔ n(-داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح اُس کا فرزند ہو سکتا ہے؟“;mq(,’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘1l](+عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر داؤد روح القدس کی معرفت اُسے کس طرح ’رب‘ کہتا ہے؟ کیونکہ وہ فرماتا ہے،@k{(*”تمہارا مسیح کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ کس کا فرزند ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ داؤد کا فرزند ہے۔“ E  !,7BMXcny)4?JT_ju%0;FQ\gr} (]S (]T (]U (]V (]W (]X (]Y (]Z (][ (]S (]T (]U (]V (]W (]X (]Y (]Z (][ (]\ (]] (]^ (]_ (]` ( ]a (!]b ("]c (#]d ($]e (%]f (&]g (']h ((]i ()]j (*]k (+]l (,]m (-]n (.]o  (]p (]q (]r (]s (]t (]u (]v (]w ( ]x ( ]y ( ]z ( ]{ ( ]| (]} (]~ (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] ( ] (!] ("] (#] ($] (%] (&] (']  (] ZnnZt(جو بھی کرتے ہیں دکھاوے کے لئے کرتے ہیں۔ جو تعویذ وہ اپنے بازوؤں اور پیشانیوں پر باندھتے اور جو پُھندنے اپنے لباس سے لگاتے ہیں وہ خاص بڑے ہوتے ہیں۔{sq(وہ بھاری گٹھڑیاں باندھ باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھ دیتے ہیں، لیکن خود اُنہیں اُٹھانے کے لئے ایک اُنگلی تک ہلانے کو تیار نہیں ہوتے۔!r=(چنانچہ جو کچھ وہ تم کو بتاتے ہیں وہ کرو اور اُس کے مطابق زندگی گزارو۔ لیکن جو کچھ وہ کرتے ہیں وہ نہ کرو، کیونکہ وہ خود اپنی تعلیم کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔hqK(”شریعت کے علما اور فریسی موسیٰ کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔ 7Q{7Sz!( تم میں سے سب سے بڑا شخص تمہارا خادم ہو گا۔vyg( ہادی نہ کہلانا کیونکہ تمہارا صرف ایک ہی ہادی ہے یعنی المسیح۔:xo( اور دنیا میں کسی کو ’باپ‘ کہہ کر اُس سے بات نہ کرو، کیونکہ تمہارا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان پر ہے۔/wY(لیکن تم کو اُستاد نہیں کہلانا چاہئے، کیونکہ تمہارا صرف ایک ہی اُستاد ہے جبکہ تم سب بھائی ہو۔Qv(جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے اور ’اُستاد‘ کہہ کر اُن سے بات کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔*uO(اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ ضیافتوں اور عبادت خانوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔ *%}E([شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم بیواؤں کے گھروں پر قبضہ کر لیتے اور دکھاوے کے لئے لمبی لمبی نماز پڑھتے ہو۔ اِس لئے تمہیں زیادہ سزا ملے گی۔]E|( شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم لوگوں کے سامنے آسمان کی بادشاہی پر تالا لگاتے ہو۔ نہ تم خود داخل ہوتے ہو، نہ اُنہیں داخل ہونے دیتے ہو جو اندر جانا چاہتے ہیں۔Q{( کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے گا اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے گا اُسے سرفراز کیا جائے گا۔ w!w%E(اندھے احمقو! زیادہ اہم کیا ہے، سونا یا بیت المُقدّس جو سونے کو مخصوص و مُقدّس بناتا ہے؟[1(اندھے راہنماؤ، تم پر افسوس! تم کہتے ہو، ’اگر کوئی بیت المُقدّس کی قَسم کھائے تو ضروری نہیں کہ وہ اُسے پورا کرے۔ لیکن اگر وہ بیت المُقدّس کے سونے کی قَسم کھائے تو لازم ہے کہ اُسے پورا کرے۔‘z~o(شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم ایک نومرید بنانے کی خاطر خشکی اور تری کے لمبے سفر کرتے ہو۔ اور جب اِس میں کامیاب ہو جاتے ہو تو تم اُس شخص کو اپنی نسبت جہنم کا دُگنا شریر فرزند بنا دیتے ہو۔ )x,S(اور جو آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ اللہ کے تخت کی اور اُس پر بیٹھنے والے کی قَسم بھی کھاتا ہے۔)M(اور جو بیت المُقدّس کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی بھی قَسم کھاتا ہے جو اُس میں سکونت کرتا ہے۔,S(غرض، جو قربان گاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ اُن تمام چیزوں کی قَسم بھی کھاتا ہے جو اُس پر پڑی ہیں۔'(اندھو! زیادہ اہم کیا ہے، ہدیہ یا قربان گاہ جو ہدیئے کو مخصوص و مُقدّس بناتی ہے؟7i(تم یہ بھی کہتے ہو، ’اگر کوئی قربان گاہ کی قَسم کھائے تو ضروری نہیں کہ وہ اُسے پورا کرے۔ لیکن اگر وہ قربان گاہ پر پڑے ہدیئے کی قَسم کھائے تو لازم ہے کہ وہ اُسے پورا کرے۔‘ 9)(شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم باہر سے ہر پیالے اور برتن کی صفائی کرتے ہو، لیکن اندر سے وہ لُوٹ مار اور عیش پرستی سے بھرے ہوتے ہیں۔J(اندھے راہنماؤ! تم اپنے مشروب چھانتے ہو تاکہ غلطی سے مچھر نہ پی لیا جائے، لیکن ساتھ ساتھ اونٹ کو نگل لیتے ہو۔sa(شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! گو تم بڑی احتیاط سے پودینے، اجوائن اور زیرے کا دسواں حصہ ہدیئے کے لئے مخصوص کرتے ہو، لیکن تم نے شریعت کی زیادہ اہم باتوں کو نظرانداز کر دیا ہے یعنی انصاف، رحم اور وفاداری کو۔ لازم ہے کہ تم یہ کام بھی کرو اور پہلا بھی نہ چھوڑو۔ 8A8U %(شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم نبیوں کے لئے قبریں تعمیر کرتے اور راست بازوں کے مزار سجاتے ہو۔, S(تم بھی باہر سے راست باز دکھائی دیتے ہو جبکہ اندر سے تم ریاکاری اور بےدینی سے معمور ہوتے ہو۔y m(شریعت کے عالمو اور فریسیو، تم پر افسوس! ریاکارو! تم ایسی قبروں سے مطابقت رکھتے ہو جن پر سفیدی کی گئی ہو۔ گو وہ باہر سے دل کش نظر آتی ہیں، لیکن اندر سے وہ مُردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی ناپاکی سے بھری ہوتی ہیں۔: o(اندھے فریسیو، پہلے اندر سے پیالے اور برتن کی صفائی کرو، اور پھر وہ باہر سے بھی پاک صاف ہو جائیں گے۔  >$ }("اِس لئے مَیں نبیوں، دانش مندوں اور شریعت کے عالموں کو تمہارے پاس بھیج دیتا ہوں۔ اُن میں سے بعض کو تم قتل اور مصلوب کرو گے اور بعض کو اپنے عبادت خانوں میں لے جا کر کوڑے لگواؤ گے اور شہر بہ شہر اُن کا تعاقب کرو گے۔zo(!سانپو، زہریلے سانپوں کے بچو! تم کس طرح جہنم کی سزا سے بچ پاؤ گے؟y( اب جاؤ، وہ کام مکمل کرو جو تمہارے باپ دادا نے ادھورا چھوڑ دیا تھا۔(لیکن یہ کہنے سے تم اپنے خلاف گواہی دیتے ہو کہ تم نبیوں کے قاتلوں کی اولاد ہو۔= u(اور تم کہتے ہو، ’اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانے میں زندہ ہوتے تو نبیوں کو قتل کرنے میں شریک نہ ہوتے۔‘ PPE(%ہائے یروشلم، یروشلم! تُو جو نبیوں کو قتل کرتی اور اپنے پاس بھیجے ہوئے پیغمبروں کو سنگسار کرتی ہے۔ مَیں نے کتنی ہی بار تیری اولاد کو جمع کرنا چاہا، بالکل اُسی طرح جس طرح مرغی اپنے بچوں کو اپنے پَروں تلے جمع کر کے محفوظ کر لیتی ہے۔ لیکن تم نے نہ چاہا۔kQ($مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ سب کچھ اِسی نسل پر آئے گا۔r_(#نتیجے میں تم تمام راست بازوں کے قتل کے ذمہ دار ٹھہرو گے — راست باز ہابیل کے قتل سے لے کر زکریاہ بن برکیاہ کے قتل تک جسے تم نے بیت المُقدّس کے دروازے اور اُس کے صحن میں موجود قربان گاہ کے درمیان مار ڈالا۔ (لیکن عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”کیا تم کو یہ سب کچھ نظر آتا ہے؟ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہاں پتھر پر پتھر نہیں رہے گا بلکہ سب کچھ ڈھا دیا جائے گا۔“{ s(عیسیٰ بیت المُقدّس کو چھوڑ کر نکل رہا تھا کہ اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور بیت المُقدّس کی مختلف عمارتوں کی طرف اُس کی توجہ دلانے لگے۔fG('کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں، تم مجھے اُس وقت تک دوبارہ نہیں دیکھو گے جب تک تم نہ کہو کہ مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔“ Z/(&اب تمہارے گھر کو ویران و سنسان چھوڑا جائے گا۔ 5F5 (جنگوں کی خبریں اور افواہیں تم تک پہنچیں گی، لیکن محتاط رہو تاکہ تم گھبرا نہ جاؤ۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ سب کچھ پیش آئے۔ توبھی ابھی آخرت نہیں ہو گی۔H (کیونکہ بہت سے لوگ میرا نام لے کر آئیں گے اور کہیں گے، ’مَیں ہی مسیح ہوں۔‘ یوں وہ بہتوں کو گم راہ کر دیں گے۔wi(عیسیٰ نے جواب دیا، ”خبردار رہو کہ کوئی تمہیں گم راہ نہ کر دے۔mU(بعد میں عیسیٰ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھ گیا۔ شاگرد اکیلے اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں ذرا بتائیں، یہ کب ہو گا؟ کیا کیا نظر آئے گا جس سے پتا چلے گا کہ آپ آنے والے ہیں اور یہ دنیا ختم ہونے والی ہے؟“ 9149"y( بےدینی کے بڑھ جانے کی وجہ سے بیشتر لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔t!c( بہت سے جھوٹے نبی کھڑے ہو کر بہت سے لوگوں کو گم راہ کر دیں گے۔E ( اُس وقت بہت سے لوگ ایمان سے برگشتہ ہو کر ایک دوسرے کو دشمن کے حوالے کریں گے اور ایک دوسرے سے نفرت کریں گے۔^7( پھر وہ تم کو بڑی مصیبت میں ڈال دیں گے اور تم کو قتل کریں گے۔ تمام قومیں تم سے اِس لئے نفرت کریں گی کہ تم میرے پیروکار ہو۔L(لیکن یہ صرف دردِ زہ کی ابتدا ہی ہو گی۔J(ایک قوم دوسری کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی، اور ایک بادشاہی دوسری کے خلاف۔ کال پڑیں گے اور جگہ جگہ زلزلے آئیں گے۔ ' (جو اپنے گھر کی چھت پر ہو وہ گھر میں سے کچھ ساتھ لے جانے کے لئے نہ اُترے۔z&o(”اُس وقت یہودیہ کے رہنے والے بھاگ کر پہاڑی علاقے میں پناہ لیں۔ %(ایک دن آئے گا جب تم مُقدّس مقام میں وہ کچھ کھڑا دیکھو گے جس کا ذکر دانیال نبی نے کیا اور جو بےحرمتی اور تباہی کا باعث ہے۔“ (قاری اِس پر دھیان دے!)$y(اور بادشاہی کی اِس خوش خبری کے پیغام کا اعلان پوری دنیا میں کیا جائے گا تاکہ تمام قوموں کے سامنے اِس کی گواہی دی جائے۔ پھر ہی آخرت آئے گی۔W#)( لیکن جو آخر تک قائم رہے گا اُسے نجات ملے گی۔ }ns}q,](اور اگر اِس مصیبت کا دورانیہ مختصر نہ کیا جاتا تو کوئی نہ بچتا۔ لیکن اللہ کے چنے ہوؤں کی خاطر اِس کا دورانیہ مختصر کر دیا جائے گا۔v+g(کیونکہ اُس وقت ایسی شدید مصیبت ہو گی کہ دنیا کی تخلیق سے آج تک دیکھنے میں نہ آئی ہو گی۔ اِس قسم کی مصیبت بعد میں بھی کبھی نہیں آئے گی۔}*u(دعا کرو کہ تم کو سردیوں کے موسم میں یا سبت کے دن ہجرت نہ کرنی پڑے۔)!(اُن خواتین پر افسوس جو اُن دنوں میں حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں۔u(e(جو کھیت میں ہو وہ اپنی چادر ساتھ لے جانے کے لئے واپس نہ جائے۔ xLx,0S(چنانچہ اگر کوئی تم کو بتائے، ’دیکھو، وہ ریگستان میں ہے‘ تو وہاں جانے کے لئے نہ نکلنا۔ اور اگر کوئی کہے، ’دیکھو، وہ اندرونی کمروں میں ہے‘ تو اُس کا یقین نہ کرنا۔d/C(دیکھو، مَیں نے تمہیں پہلے سے اِس سے آگاہ کر دیا ہے۔6.g(کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے جو بڑے عجیب و غریب نشان اور معجزے دکھائیں گے تاکہ اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کو بھی غلط راستے پرڈال دیں — اگر یہ ممکن ہوتا۔/-Y(اُس وقت اگر کوئی تم کو بتائے، ’دیکھو، مسیح یہاں ہے‘ یا ’وہ وہاں ہے‘ تو اُس کی بات نہ ماننا۔ J'4I(اُس وقت ابنِ آدم کا نشان آسمان پر نظر آئے گا۔ تب دنیا کی تمام قومیں ماتم کریں گی۔ وہ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھیں گی۔3(مصیبت کے اُن دنوں کے عین بعد سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند کی روشنی ختم ہو جائے گی۔ ستارے آسمان پر سے گر پڑیں گے اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔[21(جہاں بھی لاش پڑی ہو وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔11](کیونکہ جس طرح بادل کی بجلی مشرق میں کڑک کر مغرب تک چمکتی ہے اُسی طرح ابنِ آدم کی آمد بھی ہو گی۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju%/:EP[fq| (] (] (] (] (] (] ( ] ( ] ( ] (] (] (] (] (] (] ( ] ( ] ( ] ( ] ( ] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] ( ] (!] ("] (#] ($] (%] (&] ('] ((] ()] (*] (+] (,] (-] (.] (/] (0] (1] (2] (3]  (] (] (] (] (] (] (] (] ( ] ( ] ( ] ( ] ( ] (] (] (] (] (] (] (] hh8)("مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ سب کچھ واقع ہو گا۔&7G(!اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ ابنِ آدم کی آمد قریب بلکہ دروازے پر ہے۔26_( انجیر کے درخت سے سبق سیکھو۔ جوں ہی اُس کی شاخیں نرم اور لچک دار ہو جاتی ہیں اور اُن سے کونپلیں پھوٹ نکلتی ہیں تو تم کو معلوم ہو جاتا ہے کہ گرمیوں کا موسم قریب آ گیا ہے۔5%(اور وہ اپنے فرشتوں کو بِگل کی اونچی آواز کے ساتھ بھیج دے گا تاکہ اُس کے چنے ہوؤں کو چاروں طرف سے جمع کریں، آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک اکٹھا کریں۔ Bx(FB=y('وہ اُس وقت تک آنے والی مصیبت کے بارے میں لا علم رہے جب تک سیلاب آ کر اُن سب کو بہا نہ لے گیا۔ جب ابنِ آدم آئے گا تو اِسی قسم کے حالات ہوں گے۔]<5(&کیونکہ سیلاب سے پہلے کے دنوں میں لوگ اُس وقت تک کھاتے پیتے اور شادیاں کرتے کراتے رہے جب تک نوح کشتی میں داخل نہ ہو گیا۔e;E(%جب ابنِ آدم آئے گا تو حالات نوح کے دنوں جیسے ہوں گے۔b:?($لیکن کسی کو بھی علم نہیں کہ یہ کس دن یا کون سی گھڑی رونما ہو گا۔ آسمان کے فرشتوں اور فرزند کو بھی علم نہیں بلکہ صرف باپ کو۔9(#آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔ nDnB%(,تم بھی تیار رہو، کیونکہ ابنِ آدم ایسے وقت آئے گا جب تم اِس کی توقع نہیں کرو گے۔cAA(+یقین جانو، اگر کسی گھر کے مالک کو معلوم ہوتا کہ چور کب آئے گا تو وہ ضرور چوکس رہتا اور اُسے اپنے گھر میں نقب لگانے نہ دیتا۔ @(*اِس لئے چوکس رہو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوند کس دن آ جائے گا۔@?{()دو خواتین چکّی پر گندم پیس رہی ہوں گی، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسری کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔7>i((اُس وقت دو افراد کھیت میں ہوں گے، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔ KGy(1وہ اپنے ساتھی نوکروں کو پیٹنے اور شرابیوں کے ساتھ کھانے پینے لگے۔ F(0لیکن فرض کرو کہ نوکر اپنے دل میں سوچے، ’مالک کی واپسی میں ابھی دیر ہے۔‘E-(/مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اُسے اپنی پوری جائیداد پر مقرر کرے گا۔wDi(.وہ نوکر مبارک ہو گا جو مالک کی واپسی پر یہ سب کچھ کر رہا ہو گا۔5Ce(-چنانچہ کون سا نوکر وفادار اور سمجھ دار ہے؟ فرض کرو کہ گھر کے مالک نے کسی نوکر کو باقی نوکروں پر مقرر کیا ہو۔ اُس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اُنہیں وقت پر کھانا کھلائے۔ UksOU|Ms(لیکن سمجھ دار کنواریوں نے کُپّی میں تیل ڈال کر اپنے ساتھ لے لیا۔vLg(ناسمجھ کنواریوں نے اپنے پاس چراغوں کے لئے فالتو تیل نہ رکھا۔\K3(اُن میں سے پانچ ناسمجھ تھیں اور پانچ سمجھ دار۔?J {(اُس وقت آسمان کی بادشاہی دس کنواریوں سے مطابقت رکھے گی جو اپنے چراغ لے کر دُولھے کو ملنے کے لئے نکلیں۔sIa(3اِن حالات کو دیکھ کر وہ نوکر کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور اُسے ریاکاروں میں شامل کرے گا، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔ H(2اگر وہ ایسا کرے تو مالک ایسے دن اور وقت آئے گا جس کی توقع نوکر کو نہیں ہو گی۔ y]zRo( دوسری کنواریوں نے جواب دیا، ’نہیں، ایسا نہ ہو کہ نہ صرف تمہارے لئے بلکہ ہمارے لئے بھی تیل کافی نہ ہو۔ دکان پر جا کر اپنے لئے خرید لو۔‘PQ(ناسمجھ کنواریوں نے سمجھ دار کنواریوں سے کہا، ’اپنے تیل میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو۔ ہمارے چراغ بجھنے والے ہیں۔‘P}(اِس پر تمام کنواریاں جاگ اُٹھیں اور اپنے چراغوں کو درست کرنے لگیں۔O(آدھی رات کو شور مچ گیا، ’دیکھو، دُولھا پہنچ رہا ہے، اُسے ملنے کے لئے نکلو!‘N(دُولھے کو آنے میں بڑی دیر لگی، اِس لئے وہ سب اونگھ اونگھ کر سو گئیں۔ @.1@lWS(اُس وقت آسمان کی بادشاہی یوں ہو گی: ایک آدمی کو بیرونِ ملک جانا تھا۔ اُس نے اپنے نوکروں کو بُلا کر اپنی ملکیت اُن کے سپرد کر دی۔V( اِس لئے چوکس رہو، کیونکہ تم ابنِ آدم کے آنے کا دن یا وقت نہیں جانتے۔rU_( لیکن اُس نے جواب دیا، ’یقین جانو، مَیں تم کو نہیں جانتا۔‘%TE( کچھ دیر کے بعد باقی کنواریاں آئیں اور چلّانے لگیں، ’جناب! ہمارے لئے دروازہ کھول دیں۔‘#SA( چنانچہ ناسمجھ کنواریاں چلی گئیں۔ لیکن اِس دوران دُولھا پہنچ گیا۔ جو کنواریاں تیار تھیں وہ اُس کے ساتھ شادی ہال میں داخل ہوئیں۔ پھر دروازے کو بند کر دیا گیا۔ X2X\(بڑی دیر کے بعد اُن کا مالک لوٹ آیا۔ جب اُس نے اُن کے ساتھ حساب کتاب کیاK[(لیکن جس آدمی کو 1,000 سکے ملے تھے وہ چلا گیا اور کہیں زمین میں گڑھا کھود کر اپنے مالک کے پیسے اُس میں چھپا دیئے۔{Zq(اِسی طرح دوسرے کو بھی جسے 2,000 سکے ملے تھے مزید 2,000 سکے حاصل ہوئے۔MY(جس نوکر کو 5,000 سکے ملے تھے اُس نے سیدھا جا کر اُنہیں کسی کاروبار میں لگایا۔ اِس سے اُسے مزید 5,000 سکے حاصل ہوئے۔wXi(پہلے کو اُس نے سونے کے 5,000 سکے دیئے، دوسرے کو 2,000 اور تیسرے کو 1,000۔ ہر ایک کو اُس نے اُس کی قابلیت کے مطابق پیسے دیئے۔ پھر وہ روانہ ہوا۔ ~_w(پھر دوسرا نوکر آیا جسے 2,000 سکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 2,000 سکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 2,000 سکے حاصل کئے ہیں۔‘F^(اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘]/(تو پہلا نوکر جسے 5,000 سکے ملے تھے مزید 5,000 سکے لے کر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ نے 5,000 سکے میرے سپرد کئے تھے۔ یہ دیکھیں، مَیں نے مزید 5,000 سکے حاصل کئے ہیں۔‘ J2b_(اِس لئے مَیں ڈر گیا اور جا کر آپ کے پیسے زمین میں چھپا دیئے۔ اب آپ اپنے پیسے واپس لے سکتے ہیں۔‘faG(پھر تیسرا نوکر آیا جسے 1,000 سکے ملے تھے۔ اُس نے کہا، ’جناب، مَیں جانتا تھا کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل آپ کاٹتے ہیں اور جو کچھ آپ نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتے ہیں۔F`(اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شاباش، میرے اچھے اور وفادار نوکر۔ تم تھوڑے میں وفادار رہے، اِس لئے مَیں تمہیں بہت کچھ پر مقرر کروں گا۔ اندر آؤ اور اپنے مالک کی خوشی میں شریک ہو جاؤ۔‘ ""6eg(یہ کہہ کر مالک دوسروں سے مخاطب ہوا، ’یہ پیسے اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس 10,000 سکے ہیں۔`d;(تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرا دیئے؟ اگر ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘9cm(اُس کے مالک نے جواب دیا، ’شریر اور سُست نوکر! کیا تُو جانتا تھا کہ جو بیج مَیں نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتا ہوں اور جو کچھ مَیں نے نہیں لگایا اُس کی پیداوار جمع کرتا ہوں؟ GLGi{( تب تمام قومیں اُس کے سامنے جمع کی جائیں گی۔ اور جس طرح چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے اُسی طرح وہ لوگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرے گا۔Hh (جب ابنِ آدم اپنے جلال کے ساتھ آئے گا اور تمام فرشتے اُس کے ساتھ ہوں گے تو وہ اپنے جلالی تخت پر بیٹھ جائے گا۔?gy(اب اِس بےکار نوکر کو نکال کر باہر کی تاریکی میں پھینک دو، وہاں جہاں لوگ روتے اور دانت پیستے رہیں گے۔‘f7(کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت کی چیزیں ہوں گی۔ لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ }ttn}lmS($مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے پہنائے، مَیں بیمار تھا اور تم نے میری دیکھ بھال کی، مَیں جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے آئے۔‘l}(#کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کھانا کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی پلایا، مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی کی،{kq("پھر بادشاہ دہنے ہاتھ والوں سے کہے گا، ’آؤ، میرے باپ کے مبارک لوگو! جو بادشاہی دنیا کی تخلیق سے تمہارے لئے تیار ہے اُسے میراث میں لے لو۔j (!وہ بھیڑوں کو اپنے دہنے ہاتھ کھڑا کرے گا اور بکریوں کو اپنے بائیں ہاتھ۔ [}qu((بادشاہ جواب دے گا، ’مَیں تمہیں سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ تم نے میرے اِن سب سے چھوٹے بھائیوں میں سے ایک کے لئے کیا وہ تم نے میرے ہی لئے کیا۔‘~pw('ہم آپ کو کب بیمار حالت میں یا جیل میں پڑا دیکھ کر آپ سے ملنے گئے؟‘4oc(&ہم نے آپ کو کب اجنبی کی حیثیت سے دیکھ کر آپ کی مہمان نوازی کی، آپ کو کب ننگا دیکھ کر کپڑے پہنائے؟gnI(%پھر یہ راست باز لوگ جواب میں کہیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا دیکھ کر کھانا کھلایا، آپ کو کب پیاسا دیکھ کر پانی پلایا؟ ;D.;nuW(,پھر وہ جواب میں پوچھیں گے، ’خداوند، ہم نے آپ کو کب بھوکا، پیاسا، اجنبی، ننگا، بیمار یا جیل میں پڑا دیکھا اور آپ کی خدمت نہ کی؟‘t(+مَیں اجنبی تھا اور تم نے میری مہمان نوازی نہ کی، مَیں ننگا تھا اور تم نے مجھے کپڑے نہ پہنائے، مَیں بیمار اور جیل میں تھا اور تم مجھ سے ملنے نہ آئے۔‘5se(*کیونکہ مَیں بھوکا تھا اور تم نے مجھے کچھ نہ کھلایا، مَیں پیاسا تھا اور تم نے مجھے پانی نہ پلایا،}ru()پھر وہ بائیں ہاتھ والوں سے کہے گا، ’لعنتی لوگو، مجھ سے دُور ہو جاؤ اور اُس ابدی آگ میں چلے جاؤ جو ابلیس اور اُس کے فرشتوں کے لئے تیار ہے۔ kJk z(پھر راہنما امام اور قوم کے بزرگ کائفا نامی امامِ اعظم کے محل میں جمع ہوئےfyG(”تم جانتے ہو کہ دو دن کے بعد فسح کی عید شروع ہو گی۔ اُس وقت ابنِ آدم کو دشمن کے حوالے کیا جائے گا تاکہ اُسے مصلوب کیا جائے۔“_x ;(یہ باتیں ختم کرنے پر عیسیٰ شاگردوں سے مخاطب ہوا،w5(.پھر یہ ابدی سزا بھگتنے کے لئے جائیں گے جبکہ راست باز ابدی زندگی میں داخل ہوں گے۔“ v(-وہ جواب دے گا، ’مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب کبھی تم نے اِن سب سے چھوٹوں میں سے ایک کی مدد کرنے سے انکار کیا تو تم نے میری خدمت کرنے سے انکار کیا۔‘ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] (] ( ] (!] ("] (#] ($] (%] (&] ('] ((] ()] (*] (+] (,] (-] (.]  (] (] (] (] (] (] (] (] ( ^ ( ^ ( ^ ( ^ ( ^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ ( ^ (!^ ("^ (#^ ($^ (%^ (&^ ('^ ((^ ()^ (*^! (+^" (,^#9*&5DSbq$3AP_n}"0?M\kz ,li (\ 'ZN% (Z7 (ZH ( ["Z ( [hm ( [ ( 2[ ( \: (\ (\ (]  (]R (] (] (-^$ ((^j0  )^A )^S )_?f )-_y )_ ) ` ) `W ) ` )0` ).a)  *5as *-a *b * bG4 *!bH *5b] * cp * !c_ * 1c *c *d1 *dw * d * e *@eI *e  +e& +f8  +fdK +f\ +fn +(g6 + g| + &g  + h +hN + h +h + i  ,"ih ,i QxQ)M(شاگرد یہ دیکھ کر ناراض ہوئے۔ اُنہوں نے کہا، ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟o~Y(عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی جس کے پاس نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس نے اُسے عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔L}(اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔/|Y(اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“{(اور عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔ B]bB1( مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“( مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے اُس نے میرے بدن کو دفن ہونے کے لئے تیار کیا ہے۔#( غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تک تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔S!( لیکن اُن کے خیال پہچان کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔7( یہ بہت مہنگی چیز ہے۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“ hh_9(بےخمیری روٹی کی عید آئی۔ پہلے دن عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس کے پاس آ کر پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“~w(اُس وقت سے یہوداہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔{q(اُس نے پوچھا، ”آپ مجھے عیسیٰ کو آپ کے حوالے کرنے کے عوض کتنے پیسے دینے کے لئے تیار ہیں؟“ اُنہوں نے اُس کے لئے چاندی کے 30 سکے متعین کئے۔!(پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا۔ qL (جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“ {(شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں کے ساتھ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ 9(شاگردوں نے وہ کچھ کیا جو عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا اور فسح کی عید کا کھانا تیار کیا۔a =(اُس نے جواب دیا، ”یروشلم شہر میں فلاں آدمی کے پاس جاؤ اور اُسے بتاؤ، ’اُستاد نے کہا ہے کہ میرا مقررہ وقت قریب آ گیا ہے۔ مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کی عید کا کھانا آپ کے گھر میں کھاؤں گا‘۔“ BJ4BmU(پھر یہوداہ نے جو اُسے دشمن کے حوالے کرنے کو تھا پوچھا، ”اُستاد، مَیں تو نہیں ہوں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، تم نے خود کہا ہے۔“N(ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتریہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“>w(عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس نے میرے ساتھ اپنا ہاتھ سالن کے برتن میں ڈالا ہے وہی مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔1 ](شاگرد یہ سن کر نہایت غمگین ہوئے۔ باری باری وہ اُس سے پوچھنے لگے، ”خداوند، مَیں تو نہیں ہوں؟“ x?{x~w(مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا یہ رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے تمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“?y(یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے تاکہ اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے۔7i(پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے کر کہا، ”تم سب اِس میں سے پیؤ۔{(کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو اور کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔“ Bq]("عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“/Y(!پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب آپ کی بابت برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“|s( لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“E(عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”آج رات تم سب میری بابت برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور ریوڑ کی بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘p[(پھر ایک زبور گا کر وہ نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔ g+g?y(&اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر میرے ساتھ جاگتے رہو۔“5e(%اُس نے پطرس اور زبدی کے دو بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ غمگین اور بےقرار ہونے لگا۔1($عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ ایک باغ میں پہنچا جس کا نام گتسمنی تھا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“vg(#پطرس نے کہا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔ `5`P!(*ایک بار پھر اُس نے جا کر دعا کی، ”میرے باپ، اگر یہ پیالہ میرے پیئے بغیر ہٹ نہیں سکتا تو پھر تیری مرضی پوری ہو۔“# A()جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے لیکن جسم کمزور۔“q]((وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے پوچھا، ”کیا تم لوگ ایک گھنٹا بھی میرے ساتھ نہیں جاگ سکے؟(K('کچھ آگے جا کر وہ اوندھے منہ زمین پر گر کر یوں دعا کرنے لگا، ”اے میرے باپ، اگر ممکن ہو تو دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹ جائے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“ $H$%(.اُٹھو! آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“$ (-پھر عیسیٰ شاگردوں کے پاس واپس آیا اور اُن سے کہا، ”ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ دیکھو، وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم گناہ گاروں کے حوالے کیا جائے۔ # (,چنانچہ وہ اُنہیں دوبارہ چھوڑ کر چلا گیا اور تیسری بار یہی دعا کرنے لگا۔3"a(+جب وہ واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔ ``.)W(2عیسیٰ نے کہا، ”دوست، کیا تُو اِسی مقصد سے آیا ہے؟“ پھر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔+(Q(1جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد، السلام علیکم!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔K'(0اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر لینا۔h&K(/وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا بڑا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے بھیجا تھا۔ 4jK-(6لیکن اگر مَیں ایسا کرتا تو پھر کلامِ مُقدّس کی پیش گوئیاں کس طرح پوری ہوتیں جن کے مطابق یہ ایسا ہی ہونا ہے؟“4,c(5یا کیا تُو نہیں سمجھتا کہ میرا باپ مجھے ہزاروں فرشتے فوراً بھیج دے گا اگر مَیں اُنہیں طلب کروں؟E+(4لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اپنی تلوار کو میان میں رکھ، کیونکہ جو بھی تلوار چلاتا ہے اُسے تلوار سے مارا جائے گا۔G* (3اِس پر عیسیٰ کے ایک ساتھی نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔ _09(9جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا تھا وہ اُسے کائفا امامِ اعظم کے گھر لے گئے جہاں شریعت کے تمام علما اور قوم کے بزرگ جمع تھے۔k/Q(8لیکن یہ سب کچھ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ نبیوں کے صحیفوں میں درج پیش گوئیاں پوری ہو جائیں۔“ پھر تمام شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔c.A(7اُس وقت عیسیٰ نے ہجوم سے کہا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟ مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں بیٹھ کر تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ 22`4;(=یہ بات پیش کی، ”اِس نے کہا ہے کہ مَیں اللہ کے بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر سکتا ہوں۔“'3I(<بہت سے جھوٹے گواہ سامنے آئے، لیکن کوئی ایسی گواہی نہ ملی۔ آخرکار دو آدمیوں نے سامنے آ کر{2q(;مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِعالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف جھوٹی گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔81k(:اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ اُس میں داخل ہو کر وہ ملازموں کے ساتھ آگ کے پاس بیٹھ گیا تاکہ اِس سلسلے کا انجام دیکھ سکے۔ 27_(@عیسیٰ نے کہا، ”جی، تُو نے خود کہہ دیا ہے۔ اور مَیں تم سب کو بتاتا ہوں کہ آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“6 (?لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”مَیں تجھے زندہ خدا کی قَسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تُو اللہ کا فرزند مسیح ہے؟“i5M(>پھر امامِ اعظم نے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے کہا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“ ^SJ^g<I(Eاِس دوران پطرس باہر صحن میں بیٹھا تھا۔ ایک نوکرانی اُس کے پاس آئی۔ اُس نے کہا، ”تم بھی گلیل کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“o;Y(Dکہا، ”اے مسیح، نبوّت کر کے ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا۔“:(Cپھر وہ اُس پر تھوکنے اور اُس کے مُکے مارنے لگے۔ بعض نے اُس کے تھپڑ مار مار کر9(Bآپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہ سزائے موت کے لائق ہے۔“89(Aامامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”اِس نے کفر بکا ہے! ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی! آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ Kig@I(Iتھوڑی دیر کے بعد وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تمہاری بولی سے صاف پتا چلتا ہے۔“+?Q(Hدوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ اِس دفعہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا۔“]>5(Gوہ باہر گیٹ تک گیا۔ وہاں ایک اَور نوکرانی نے اُسے دیکھا اور پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ آدمی عیسیٰ ناصری کے ساتھ تھا۔“0=[(Fلیکن پطرس نے اُن سب کے سامنے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر E   +6ALWbmx(3>IT^it$/:EP[fq| (.^% (/^& (0^' (1^( (2^) (3^* (4^+ (5^, (6^- (.^% (/^& (0^' (1^( (2^) (3^* (4^+ (5^, (6^- (7^. (8^/ (9^0 (:^1 (;^2 (<^3 (=^4 (>^5 (?^6 (@^7 (A^8 (B^9 (C^: (D^; (E^< (F^= (G^> (H^? (I^@ (J^A (K^B  (^C (^D (^E (^F (^G (^H (^I (^J ( ^K ( ^L ( ^M ( ^N ( ^O (^P (^Q (^R (^S (^T (^U (^V (^W (^X (^Y (^Z (^[ (^\ (^] (^^ (^_ (^` (^a ( ^b (!^c ("^d (#^e ($^f (%^g (&^h ('^i   D(وہ اُسے باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔;C s(صبح سویرے تمام راہنما امام اور قوم کے تمام بزرگ اِس فیصلے تک پہنچ گئے کہ عیسیٰ کو سزائے موت دی جائے۔9Bm(Kپھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کہی تھی، ”مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ باہر نکلا اور ٹوٹے دل سے خوب رویا۔ pA[(Jاِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اِس آدمی کو نہیں جانتا!“ فوراً مرغ کی بانگ سنائی دی۔ t!G=(یہوداہ چاندی کے سکے بیت المُقدّس میں پھینک کر چلا گیا۔ پھر اُس نے جا کر پھانسی لے لی۔;Fq(اُس نے کہا، ”مَیں نے گناہ کیا ہے، کیونکہ ایک بےقصور آدمی کو سزائے موت دی گئی ہے اور مَیں ہی نے اُسے آپ کے حوالے کیا ہے۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمیں کیا! یہ تیرا مسئلہ ہے۔“GE (جب یہوداہ نے جس نے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا تھا دیکھا کہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے دیا گیا ہے تو اُس نے پچھتا کر چاندی کے 30 سکے راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں کو واپس کر دیئے۔ <$<L7( اِن سے اُنہوں نے کمہار کا کھیت خرید لیا، بالکل ایسا جس طرح رب نے مجھے حکم دیا تھا۔“eKE( یوں یرمیاہ نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”اُنہوں نے چاندی کے 30 سکے لئے یعنی وہ رقم جو اسرائیلیوں نے اُس کے لئے لگائی تھی۔WJ)(اِس لئے یہ کھیت آج تک خون کا کھیت کہلاتا ہے۔KI(آپس میں مشورہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کمہار کا کھیت خریدنے کا فیصلہ کیا تاکہ پردیسیوں کو دفنانے کے لئے جگہ ہو۔H (راہنما اماموں نے سکوں کو جمع کر کے کہا، ”شریعت یہ پیسے بیت المُقدّس کے خزانے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتی، کیونکہ یہ خوں ریزی کا معاوضہ ہے۔“ =sP(لیکن عیسیٰ نے ایک الزام کا بھی جواب نہ دیا، اِس لئے گورنر نہایت حیران ہوا۔EO( چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم یہ تمام الزامات نہیں سن رہے جو تم پر لگائے جا رہے ہیں؟“N1( لیکن جب راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے اُس پر الزام لگائے تو عیسیٰ خاموش رہا۔M7( اِتنے میں عیسیٰ کو رومی گورنر پیلاطس کے سامنے پیش کیا گیا۔ اُس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“ 2%2T(وہ تو جانتا تھا کہ اُنہوں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔gSI(چنانچہ جب ہجوم جمع ہوا تو پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟ مَیں برابا کو آزاد کروں یا عیسیٰ کو جو مسیح کہلاتا ہے؟“oRY(اُس وقت جیل میں ایک بدنام قیدی تھا۔ اُس کا نام برابا تھا۔VQ'(اُن دنوں یہ رواج تھا کہ گورنر ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو آزاد کر دیتا تھا۔ یہ قیدی ہجوم سے منتخب کیا جاتا تھا۔ n0n=Xu(پیلاطس نے پوچھا، ”پھر مَیں عیسیٰ کے ساتھ کیا کروں جو مسیح کہلاتا ہے؟“ وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“W!(”مَیں اِن دونوں میں سے کس کو تمہارے لئے آزاد کروں؟“ وہ چلّائے، ”برابا کو۔“nVW(لیکن راہنما اماموں اور قوم کے بزرگوں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ برابا کو مانگیں اور عیسیٰ کی موت طلب کریں۔ گورنر نے دوبارہ پوچھا،@U{(جب پیلاطس یوں عدالت کے تخت پر بیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے پیغام بھیجا، ”اِس بےقصور آدمی کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ مجھے پچھلی رات اِس کے باعث خواب میں شدید تکلیف ہوئی۔“ 7 [(تمام لوگوں نے جواب دیا، ”ہم اور ہماری اولاد اُس کے خون کے جواب دہ ہیں۔“ Z;(پیلاطس نے دیکھا کہ وہ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ رہا بلکہ ہنگامہ برپا ہو رہا ہے۔ اِس لئے اُس نے پانی لے کر ہجوم کے سامنے اپنے ہاتھ دھوئے۔ اُس نے کہا، ”اگر اِس آدمی کو قتل کیا جائے تو مَیں بےقصور ہوں، تم ہی اُس کے لئے جواب دہ ٹھہرو۔“DY(پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“ i7iJ_(پھر کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُس کے دہنے ہاتھ میں چھڑی پکڑا کر اُنہوں نے اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر اُس کا مذاق اُڑایا، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“{^q(اُس کے کپڑے اُتار کر اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا،=]u(گورنر کے فوجی عیسیٰ کو محل بنام پریٹوریم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اُس کے ارد گرد اکٹھا کیا۔\(پھر اُس نے برابا کو آزاد کر کے اُنہیں دے دیا۔ لیکن عیسیٰ کو اُس نے کوڑے لگانے کا حکم دیا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔ ic'(!یوں چلتے چلتے وہ ایک مقام تک پہنچ گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔b5( شہر سے نکلتے وقت اُنہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُسے اُنہوں نے صلیب اُٹھا کر لے جانے پر مجبور کیا۔{aq(پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے اور اُسے مصلوب کرنے کے لئے لے گئے۔q`](وہ اُس پر تھوکتے رہے، چھڑی لے کر بار بار اُس کے سر کو مارا۔ O';O=hu(&دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔Fg(%صلیب پر عیسیٰ کے سر کے اوپر ایک تختی لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ عیسیٰ ہے۔“[f1($یوں وہ وہاں بیٹھ کر اُس کی پہرہ داری کرتے رہے۔geI(#پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔Td#("وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں کوئی کڑوی چیز ملائی گئی تھی۔ لیکن چکھ کر عیسیٰ نے اُسے پینے سے انکار کر دیا۔ YL^Yl{(*”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے! ابھی یہ صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لے آئیں گے۔k()راہنما اماموں، شریعت کے علما اور قوم کے بزرگوں نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑایا،Sj!((اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔ اب اپنے آپ کو بچا! اگر تُو واقعی اللہ کا فرزند ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“/iY('جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ ]]q{(/یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“ p(.پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“ o(-دوپہر بارہ بجے پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔n(,اور جن ڈاکوؤں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔^m7(+اِس نے اللہ پر بھروسا رکھا ہے۔ اب اللہ اِسے بچائے اگر وہ اِسے چاہتا ہے، کیونکہ اِس نے کہا، ’مَیں اللہ کا فرزند ہوں‘۔“ #?Av(4اور قبریں کھل گئیں۔ کئی مرحوم مُقدّسین کے جسموں کو زندہ کر دیا گیا۔yum(3اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ زلزلہ آیا، چٹانیں پھٹ گئیںftG(2لیکن عیسیٰ نے دوبارہ بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔vsg(1دوسروں نے کہا، ”آؤ، ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے بچائے۔“Xr+(0اُن میں سے ایک نے فوراً دوڑ کر ایک اسفنج کو مَے کے سرکے میں ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ GI G;zq(8اُن میں مریم مگدلینی، یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں بھی تھیں۔~yw(7بہت سی خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ وہ گلیل میں عیسیٰ کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کی خدمت کرتی آئی تھیں۔:xo(6جب پاس کھڑے رومی افسر اور عیسیٰ کی پہرہ داری کرنے والے فوجیوں نے زلزلہ اور یہ تمام واقعات دیکھے تو وہ نہایت دہشت زدہ ہو گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ واقعی اللہ کا فرزند تھا۔“2w_(5وہ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں میں سے نکل کر مُقدّس شہر میں داخل ہوئے اور بہتوں کو نظر آئے۔ %P3%%}(>اگلے دن، جو سبت کا دن تھا، راہنما امام اور فریسی پیلاطس کے پاس آئے۔vg(=اُس وقت مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کے مقابل بیٹھی تھیں۔ ~ (<اور اپنی ذاتی غیراستعمال شدہ قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا اور چلا گیا۔j}O(;یوسف نے لاش کو لے کر اُسے کتان کے ایک صاف کفن میں لپیٹا*|O(:اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر عیسیٰ کی لاش مانگی، اور پیلاطس نے حکم دیا کہ وہ اُسے دے دی جائے۔+{Q(9جب شام ہونے کو تھی تو ارمتیہ کا ایک دولت مند آدمی بنام یوسف آیا۔ وہ بھی عیسیٰ کا شاگرد تھا۔ h$C(Aپیلاطس نے جواب دیا، ”پہرے داروں کو لے کر قبر کو اِتنا محفوظ کر دو جتنا تم کر سکتے ہو۔“%E(@اِس لئے حکم دیں کہ قبر کو تیسرے دن تک محفوظ رکھا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُس کی لاش کو چُرا لے جائیں اور لوگوں کو بتائیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ آخری دھوکا پہلے دھوکے سے بھی زیادہ بڑا ہو گا۔“iM(?”جناب،“ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں یاد آیا کہ جب وہ دھوکے باز ابھی زندہ تھا تو اُس نے کہا تھا، ’تین دن کے بعد مَیں جی اُٹھوں گا۔‘ 7[C7mU(پہرے دار اِتنے ڈر گئے کہ وہ لرزتے لرزتے مُردہ سے ہو گئے۔'(اُس کی شکل و صورت بجلی کی طرح چمک رہی تھی اور اُس کا لباس برف کی مانند سفید تھا۔!(اچانک ایک شدید زلزلہ آیا، کیونکہ رب کا ایک فرشتہ آسمان سے اُتر آیا اور قبر کے پاس جا کر اُس پر پڑے پتھر کو ایک طرف لُڑھکا دیا۔ پھر وہ اُس پر بیٹھ گیا۔: q(اتوار کو صبح سویرے ہی مریم مگدلینی اور دوسری مریم قبر کو دیکھنے کے لئے نکلیں۔ سورج طلوع ہو رہا تھا۔a=(Bچنانچہ اُنہوں نے جا کر قبر کو محفوظ کر لیا۔ قبر کے منہ پر پڑے پتھر پر مُہر لگا کر اُنہوں نے اُس پر پہرے دار مقرر کر دیئے۔ G$/:EP[fq| !,6ALWbmx$.8BLV`jt~ ()^k (*^l (+^m (,^n (-^o (.^p (/^q (0^r (1^s ()^k (*^l (+^m (,^n (-^o (.^p (/^q (0^r (1^s (2^t (3^u (4^v (5^w (6^x (7^y (8^z (9^{ (:^| (;^} (<^~ (=^ (>^ (?^ (@^ (A^ (B^  (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ ( ^ ( ^ ( ^ ( ^ ( ^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ (^ )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  ) ^  ) ^  ) ^  ) ^  ) ^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^  )^ M_S !(خواتیں جلدی سے قبر سے چلی گئیں۔ وہ سہمی ہوئی لیکن بڑی خوش تھیں اور دوڑی دوڑی اُس کے شاگردوں کو یہ خبر سنانے گئیں۔' I(اور اب جلدی سے جا کر اُس کے شاگردوں کو بتا دو کہ وہ جی اُٹھا ہے اور تمہارے آگے آگے گلیل پہنچ جائے گا۔ وہیں تم اُسے دیکھو گے۔ اب مَیں نے تم کو اِس سے آگاہ کیا ہے۔“= u(وہ یہاں نہیں ہے۔ وہ جی اُٹھا ہے، جس طرح اُس نے فرمایا تھا۔ آؤ، اُس جگہ کو خود دیکھ لو جہاں وہ پڑا تھا۔. W(فرشتے نے خواتین سے کہا، ”مت ڈرو۔ مجھے معلوم ہے کہ تم عیسیٰ کو ڈھونڈ رہی ہو جو مصلوب ہوا تھا۔ ?pN( راہنما اماموں نے قوم کے بزرگوں کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کی اور پہرے داروں کو رشوت کی بڑی رقم دینے کا فیصلہ کیا۔<s( خواتین ابھی راستے میں تھیں کہ پہرے داروں میں سے کچھ شہر میں گئے اور راہنما اماموں کو سب کچھ بتا دیا۔J( عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مت ڈرو۔ جاؤ، میرے بھائیوں کو بتا دو کہ وہ گلیل کو چلے جائیں۔ وہاں وہ مجھے دیکھیں گے۔“< s( اچانک عیسیٰ اُن سے ملا۔ اُس نے کہا، ”سلام۔“ وہ اُس کے پاس آئیں، اُس کے پاؤں پکڑے اور اُسے سجدہ کیا۔ T*zTy(وہاں اُسے دیکھ کر اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا۔ لیکن کچھ شک میں پڑ گئے۔7(پھر گیارہ شاگرد گلیل کے اُس پہاڑ کے پاس پہنچے جہاں عیسیٰ نے اُنہیں جانے کو کہا تھا۔ (چنانچہ پہرے داروں نے رشوت لے کر وہ کچھ کیا جو اُنہیں سکھایا گیا تھا۔ اُن کی یہ کہانی یہودیوں کے درمیان بہت پھیلائی گئی اور آج تک اُن میں رائج ہے۔/(اگر یہ خبر گورنر تک پہنچے تو ہم اُسے سمجھا لیں گے۔ تم کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔“Q( اُنہوں نے اُنہیں بتایا، ”تم کو کہنا ہے، ’جب ہم رات کے وقت سو رہے تھے تو اُس کے شاگرد آئے اور اُسے چُرا لے گئے۔‘ ,^),x m)جو یسعیاہ نبی کی پیش گوئی کے مطابق یوں شروع ہوئی: ’دیکھ، مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے لئے راستہ تیار کرے گا۔d G)یہ اللہ کے فرزند عیسیٰ مسیح کے بارے میں خوش خبری ہے،%(اور اُنہیں یہ سکھاؤ کہ وہ اُن تمام احکام کے مطابق زندگی گزاریں جو مَیں نے تمہیں دیئے ہیں۔ اور دیکھو، مَیں دنیا کے اختتام تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔“ .W(اِس لئے جاؤ، تمام قوموں کو شاگرد بنا کر اُنہیں باپ، فرزند اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔5(پھر عیسیٰ نے اُن کے پاس آ کر کہا، ”آسمان اور زمین کا کُل اختیار مجھے دے دیا گیا ہے۔ EeW2Eh M)یحییٰ اونٹوں کے بالوں کا لباس پہنے اور کمر پر چمڑے کا پٹکا باندھے رہتا تھا۔ خوراک کے طور پر وہ ٹڈیاں اور جنگلی شہد کھاتا تھا۔  =)یہودیہ کے پورے علاقے کے لوگ یروشلم کے تمام باشندوں سمیت نکل کر اُس کے پاس آئے۔ اور اپنے گناہوں کو تسلیم کر کے اُنہوں نے دریائے یردن میں یحییٰ سے بپتسمہ لیا۔  )یہ پیغمبر یحییٰ بپتسمہ دینے والا تھا۔ ریگستان میں رہ کر اُس نے اعلان کیا کہ لوگ توبہ کر کے بپتسمہ لیں تاکہ اُنہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔ ))ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے، رب کی راہ تیار کرو! اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔‘ 4m$ W) اِس کے فوراً بعد روح القدس نے اُسے ریگستان میں بھیج دیا۔!# ?) ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، "تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“6" i) پانی سے نکلتے ہی عیسیٰ نے دیکھا کہ آسمان پھٹ رہا ہے اور روح القدس کبوتر کی طرح مجھ پر اُتر رہا ہے۔! #) اُن دنوں میں عیسیٰ ناصرت سے آیا اور یحییٰ نے اُسے دریائے یردن میں بپتسمہ دیا۔  #)مَیں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن وہ تمہیں روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔“\ 5)اُس نے اعلان کیا، ”میرے بعد ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں جھک کر اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ aOa( ;)ایک دن جب عیسیٰ گلیل کی جھیل کے کنارے کنارے چل رہا تھا تو اُس نے شمعون اور اُس کے بھائی اندریاس کو دیکھا۔ وہ جھیل میں جال ڈال رہے تھے کیونکہ وہ ماہی گیر تھے۔E' )وہ بولا، ”مقررہ وقت آ گیا ہے، اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔ توبہ کرو اور اللہ کی خوش خبری پر ایمان لاؤ۔“=& w)جب یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا گیا تو عیسیٰ گلیل کے علاقے میں آیا اور اللہ کی خوش خبری کا اعلان کرنے لگا۔j% Q) وہاں وہ چالیس دن رہا جس کے دوران ابلیس اُس کی آزمائش کرتا رہا۔ وہ جنگلی جانوروں کے درمیان رہتا اور فرشتے اُس کی خدمت کرتے تھے۔bRsRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ u z  !%)- u z  !%)-047<@D G!L"P#T$X%[&_'c(h)l*q+v,z-./1 23456$7(9-:2;7<==B>E?I@NBRCUDXEZF]GaHeIhJlKrLwM|NOP QRTUVW#X(Y,Z0[4\9]<^@_D`HaMbQcUdYe\gaheihjkkmlqmvnyo}pqr 5~+- S)وہ کفرنحوم شہر میں داخل ہوئے۔ اور سبت کے دن عیسیٰ عبادت خانے میں جا کر لوگوں کو سکھانے لگا۔2, a)اُس نے اُنہیں فوراً بُلایا تو وہ اپنے باپ کو مزدوروں سمیت کشتی میں چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔W+ +)تھوڑا سا آگے جا کر عیسیٰ نے زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کو دیکھا۔ وہ کشتی میں بیٹھے اپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے۔k* S)یہ سنتے ہی وہ اپنے جالوں کو چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔|) u)اُس نے کہا، ”آؤ، میرے پیچھے ہو لو، مَیں تم کو آدم گیر بناؤں گا۔“ _)UT_2  )اِس پر بدروح آدمی کو جھنجھوڑ کر اور چیخیں مار مار کر اُس میں سے نکل گئی۔d1 E)عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی سے نکل جا!“|0 u)”اے ناصرت کے عیسیٰ، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ مَیں تو جانتا ہوں کہ آپ کون ہیں، آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“O/ )اُن کے عبادت خانے میں ایک آدمی تھا جو کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھا۔ عیسیٰ کو دیکھتے ہی وہ چیخ چیخ کر بولنے لگا،R. !)وہ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے کیونکہ وہ اُنہیں شریعت کے عالموں کی طرح نہیں بلکہ اختیار کے ساتھ سکھاتا تھا۔  T d7 E)تو وہ اُس کے نزدیک گیا۔ اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُس نے اُٹھنے میں اُس کی مدد کی۔ اِس پر بخار اُتر گیا اور وہ اُن کی خدمت کرنے لگی۔6 7)وہاں شمعون کی ساس بستر پر پڑی تھی، کیونکہ اُسے بخار تھا۔ اُنہوں نے عیسیٰ کو بتا دیا$5 E)عبادت خانے سے نکلنے کے عین بعد وہ یعقوب اور یوحنا کے ساتھ شمعون اور اندریاس کے گھر گئے۔4 })اور عیسیٰ کے بارے میں چرچا جلدی سے گلیل کے پورے علاقے میں پھیل گیا۔"3 A)تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”یہ کیا ہے؟ ایک نئی تعلیم جو اختیار کے ساتھ دی جا رہی ہے۔ اور وہ بدروحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ اُس کی مانتی ہیں۔“ N"= ;)%جب معلوم ہوا کہ وہ کہاں ہے تو اُنہوں نے اُس سے کہا، ”تمام لوگ آپ کو تلاش کر رہے ہیں!“a< ?)$بعد میں شمعون اور اُس کے ساتھی اُسے ڈھونڈنے نکلے۔3; c)#اگلے دن صبح سویرے جب ابھی اندھیرا ہی تھا تو عیسیٰ اُٹھ کر دعا کرنے کے لئے کسی ویران جگہ چلا گیا۔0: ])"اور عیسیٰ نے بہت سے مریضوں کو مختلف قسم کی بیماریوں سے شفا دی۔ اُس نے بہت سی بدروحیں بھی نکال دیں، لیکن اُس نے اُنہیں بولنے نہ دیا، کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ کون ہے۔;9 u)!پورا شہر دروازے پر جمع ہو گیا-8 W) جب شام ہوئی اور سورج غروب ہوا تو لوگ تمام مریضوں اور بدروح گرفتہ اشخاص کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ IXlIhB M)*اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی اور وہ پاک صاف ہو گیا۔2A a))عیسیٰ کو ترس آیا۔ اُس نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“g@ K)(ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جو کوڑھ کا مریض تھا۔ گھٹنوں کے بل جھک کر اُس نے منت کی، ”اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“+? S)'چنانچہ وہ پورے گلیل میں سے گزرتا ہوا عبادت خانوں میں منادی کرتا اور بدروحوں کو نکالتا رہا۔s> c)&لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”آؤ، ہم ساتھ والی آبادیوں میں جائیں تاکہ مَیں وہاں بھی منادی کروں۔ کیونکہ مَیں اِسی مقصد سے نکل آیا ہوں۔“ IIE  )-آدمی چلا گیا، لیکن وہ ہر جگہ اپنی کہانی سنانے لگا۔ اُس نے یہ خبر اِتنی پھیلائی کہ عیسیٰ کھلے طور پر کسی بھی شہر میں داخل نہ ہو سکا بلکہ اُسے ویران جگہوں میں رہنا پڑا۔ لیکن وہاں بھی لوگ ہر جگہ سے اُس کے پاس پہنچ گئے۔ BD ),”خبردار! یہ بات کسی کو نہ بتانا بلکہ بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملی ہو۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“_C ;)+عیسیٰ نے اُسے فوراً رُخصت کر کے سختی سے سمجھایا، c-IU)مگر وہ اُسے ہجوم کی وجہ سے عیسیٰ تک نہ پہنچا سکے، اِس لئے اُنہوں نے چھت کھول دی۔ عیسیٰ کے اوپر کا حصہ اُدھیڑ کر اُنہوں نے چارپائی کو جس پر مفلوج لیٹا تھا اُتار دیا۔2H_)اِتنے میں کچھ لوگ پہنچے۔ اُن میں سے چار آدمی ایک مفلوج کو اُٹھائے عیسیٰ کے پاس لانا چاہتے تھے۔\G3)اِس پر اِتنے لوگ جمع ہو گئے کہ پورا گھر بھر گیا بلکہ دروازے کے سامنے بھی جگہ نہ رہی۔ وہ اُنہیں کلامِ مُقدّس سنانے لگا۔F -)کچھ دنوں کے بعد عیسیٰ کفرنحوم میں واپس آیا۔ جلد ہی خبر پھیل گئی کہ وہ گھر میں ہے۔ SH#+SSN!) کیا مفلوج سے یہ کہنا آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر‘؟sMa)عیسیٰ نے اپنی روح میں فوراً جان لیا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے اُن سے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟L7)”یہ کس طرح ایسی باتیں کر سکتا ہے؟ کفر بک رہا ہے۔ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“~Kw)شریعت کے کچھ عالم وہاں بیٹھے تھے۔ وہ یہ سن کر سوچ بچار میں پڑ گئے۔3Ja)جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”بیٹا، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“ F'1;EOYcmw(3>IT_ju$/:EP[fq|  )%^  )^  )^  )^  )^  )^  ) ^  )!^  )"^  )#^  )$^  )^  )^  )^  )^  )^  ) ^  )!^  )"^  )#^  )$^  )%^  )&^  )'^  )(^  ))^  )*^  )+^  ),^  )-^  )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ ) ^ ) ^ ) ^ ) ^ ) ^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^  )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ ) ^ ) ^ ) ^ ) ^ ) ^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )^ ^3Ra) پھر عیسیٰ نکل کر دوبارہ جھیل کے کنارے گیا۔ ایک بڑی بھیڑ اُس کے پاس آئی تو وہ اُنہیں سکھانے لگا۔5Qe) وہ آدمی کھڑا ہوا اور فوراً اپنی چارپائی اُٹھا کر اُن کے دیکھتے دیکھتے چلا گیا۔ سب سخت حیرت زدہ ہوئے اور اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ایسا کام ہم نے کبھی نہیں دیکھا!“P{) ”مَیں تجھ سے کہتا ہوں کہ اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر گھر چلا جا۔“^O7) لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ,w,FU)شریعت کے کچھ فریسی عالموں نے اُسے یوں ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کھاتے دیکھا تو اُس کے شاگردوں سے پوچھا، ”یہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“KT)بعد میں عیسیٰ لاوی کے گھر میں کھانا کھا رہا تھا۔ اُس کے ساتھ نہ صرف اُس کے شاگرد بلکہ بہت سے ٹیکس لینے والے اور گناہ گار بھی تھے، کیونکہ اُن میں سے بہتیرے اُس کے پیروکار بن چکے تھے۔4Sc)چلتے چلتے اُس نے حلفئی کے بیٹے لاوی کو دیکھا جو ٹیکس لینے کے لئے اپنی چوکی پر بیٹھا تھا۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ اور لاوی اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔ ~Xw)عیسیٰ نے جواب دیا، ”شادی کے مہمان کس طرح روزہ رکھ سکتے ہیں جب دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ جب تک دُولھا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔FW)یحییٰ کے شاگرد اور فریسی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ایک موقع پر کچھ لوگ عیسیٰ کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ کے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے جبکہ یحییٰ اور فریسیوں کے شاگرد روزہ رکھتے ہیں؟“ V)یہ سن کر عیسیٰ نے جواب دیا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں۔“ agZI)کوئی بھی نئے کپڑے کا ٹکڑا کسی پرانے لباس میں نہیں لگاتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو نیا ٹکڑا بعد میں سکڑ کر پرانے لباس سے الگ ہو جائے گا۔ یوں پرانے لباس کی پھٹی ہوئی جگہ پہلے کی نسبت زیادہ خراب ہو جائے گی۔Y/)لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔ l-l<]s)یہ دیکھ کر فریسیوں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”دیکھو، یہ کیوں ایسا کر رہے ہیں؟ سبت کے دن ایسا کرنا منع ہے۔“d\C)ایک دن عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگرد کھانے کے لئے اناج کی بالیں توڑنے لگے۔ سبت کا دن تھا۔e[E)اِسی طرح کوئی بھی انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔“ Ma)چنانچہ ابنِ آدم سبت کا بھی مالک ہے۔“ "`?)پھر اُس نے کہا، ”انسان کو سبت کے دن کے لئے نہیں بنایا گیا بلکہ سبت کا دن انسان کے لئے۔u_e)اُس وقت ابیاتر امامِ اعظم تھا۔ داؤد اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں لے کر کھائیں، اگرچہ صرف اماموں کو اِنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ اور اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھلائیں۔“x^k)عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی اور اُن کے پاس خوراک نہیں تھی؟ qXEqIe )پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مجھے بتاؤ، شریعت ہمیں سبت کے دن کیا کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیک کام کرنے کی یا غلط کام کرنے کی، کسی کی جان بچانے کی یا اُسے تباہ کرنے کی؟“ سب خاموش رہے۔d})عیسیٰ نے سوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھ، درمیان میں کھڑا ہو۔“c)سبت کا دن تھا اور لوگ بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کہ کیا عیسیٰ اِس آدمی کو آج بھی شفا دے گا۔ کیونکہ وہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ تلاش کر رہے تھے۔#b C)کسی اَور وقت جب عیسیٰ عبادت خانے میں گیا تو وہاں ایک آدمی تھا جس کا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔ -hU)لیکن عیسیٰ وہاں سے ہٹ کر اپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کے پاس گیا۔ ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا۔ لوگ نہ صرف گلیل کے علاقے سے آئے بلکہ بہت سی اَور جگہوں یعنی یہودیہ،Ig )اِس پر فریسی باہر نکل کرسیدھے ہیرودیس کی پارٹی کے افراد کے ساتھ مل کر عیسیٰ کو قتل کرنے کی سازشیں کرنے لگے۔cfA)وہ غصے سے اپنے ارد گرد کے لوگوں کی طرف دیکھنے لگا۔ اُن کی سخت دلی اُس کے لئے بڑے دُکھ کا باعث بن رہی تھی۔ پھر اُس نے آدمی سے کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ بحال ہو گیا۔ ..Jl) اور جب بھی ناپاک روحوں نے عیسیٰ کو دیکھا تو وہ اُس کے سامنے گر کر چیخیں مارنے لگیں، ”آپ اللہ کے فرزند ہیں۔“bk?) کیونکہ اُس دن اُس نے بہتوں کو شفا دی تھی، اِس لئے جسے بھی کوئی تکلیف تھی وہ دھکے دے دے کر اُس کے پاس آیا تاکہ اُسے چھو سکے۔Rj) عیسیٰ نے شاگردوں سے کہا، ”احتیاطاً ایک کشتی اُس وقت کے لئے تیار کر رکھو جب ہجوم مجھے حد سے زیادہ دبانے لگے گا۔“@i{)یروشلم، ادومیہ، دریائے یردن کے پار اور صور اور صیدا کے علاقے سے بھی۔ وجہ یہ تھی کہ عیسیٰ کے کام کی خبر اُن علاقوں تک بھی پہنچ چکی تھی اور نتیجے میں بہت سے لوگ وہاں سے بھی آئے۔ ,Z,r)زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا جن کا لقب عیسیٰ نے ’بادل کی گرج کے بیٹے‘ رکھا،q!)جن بارہ کو اُس نے مقرر کیا اُن کے نام یہ ہیں: شمعون جس کا لقب اُس نے پطرس رکھا،_p9)اُس نے اُنہیں بدروحیں نکالنے کا اختیار بھی دیا۔zoo)اُس نے اُن میں سے بارہ کو چن لیا۔ اُنہیں اُس نے اپنے رسول مقرر کر لیا تاکہ وہ اُس کے ساتھ چلیں اور وہ اُنہیں منادی کرنے کے لئے بھیج سکے۔>nw) اِس کے بعد عیسیٰ نے پہاڑ پر چڑھ کر جنہیں وہ چاہتا تھا اُنہیں اپنے پاس بُلا لیا۔ اور وہ اُس کے پاس آئے۔}mu) لیکن عیسیٰ نے اُنہیں سختی سے ڈانٹ کر کہا کہ وہ اُسے ظاہر نہ کریں۔ p'w)لیکن شریعت کے جو عالم یروشلم سے آئے تھے اُنہوں نے کہا، ”یہ بدروحوں کے سردار بعل زبول کے قبضے میں ہے۔ اُسی کی مدد سے بدروحوں کو نکال رہا ہے۔“Zv/)جب اُس کے خاندان کے افراد نے یہ سنا تو وہ اُسے پکڑ کر لے جانے کے لئے آئے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”وہ ہوش میں نہیں ہے۔“luS)پھر عیسیٰ کسی گھر میں داخل ہوا۔ اِس بار بھی اِتنا ہجوم جمع ہو گیا کہ عیسیٰ کو اپنے شاگردوں سمیت کھانا کھانے کا موقع بھی نہ ملا۔ute)اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔ s)اندریاس، فلپّس، برتلمائی، متی، توما، یعقوب بن حلفئی، تدّی، شمعون مجاہد Fr |)کسی زورآور آدمی کے گھر میں گھس کر اُس کا مال و اسباب لُوٹنا اُس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اُس آدمی کو باندھا نہ جائے۔ پھر ہی اُسے لُوٹا جا سکتا ہے۔Q{)اِسی طرح اگر ابلیس اپنے آپ کی مخالفت کرے اور یوں اُس میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ قائم نہیں رہ سکتا بلکہ ختم ہو چکا ہے۔kzQ)اور جس گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا۔ay=)جس بادشاہی میں پھوٹ پڑ جائے وہ قائم نہیں رہ سکتی۔5xe)پھر عیسیٰ نے اُنہیں اپنے پاس بُلا کر تمثیلوں میں جواب دیا۔ ”ابلیس کس طرح ابلیس کو نکال سکتا ہے؟ \'`\/Y) اُس کے ارد گرد ہجوم بیٹھا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر آپ کو بُلا رہے ہیں۔“1])پھر عیسیٰ کی ماں اور بھائی پہنچ گئے۔ باہر کھڑے ہو کر اُنہوں نے کسی کو اُسے بُلانے کو بھیج دیا۔%)عیسیٰ نے یہ اِس لئے کہا کیونکہ عالم کہہ رہے تھے کہ وہ کسی بدروح کی گرفت میں ہے۔B~)لیکن جو روح القدس کے خلاف کفر بکے اُسے ابد تک معافی نہیں ملے گی۔ وہ ایک ابدی گناہ کا قصوروار ٹھہرے گا۔“T}#)مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ لوگوں کے تمام گناہ اور کفر کی باتیں معاف کی جا سکیں گی، خواہ وہ کتنا ہی کفر کیوں نہ بکیں۔ ?J?J)”سنو! ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔)اُس نے اُنہیں بہت سی باتیں تمثیلوں میں سکھائیں۔ اُن میں سے ایک یہ تھی:- W)پھر عیسیٰ دوبارہ جھیل کے کنارے تعلیم دینے لگا۔ اور اِتنی بڑی بھیڑ اُس کے پاس جمع ہوئی کہ وہ جھیل میں کھڑی ایک کشتی میں بیٹھ گیا۔ باقی لوگ جھیل کے کنارے پر کھڑے رہے۔)#جو بھی اللہ کی مرضی پوری کرتا ہے وہ میرا بھائی، میری بہن اور میری ماں ہے۔“ +Q)"اور اپنے گرد بیٹھے لوگوں پر نظر ڈال کر اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ میری ماں اور میرے بھائی ہیں۔mU)!عیسیٰ نے پوچھا، ”کون میری ماں اور کون میرے بھائی ہیں؟“ YZ /)کچھ دانے خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے کی جگہ نہ دی۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے اور پھل نہ لا سکے۔ ))لیکن جب سورج نکلا تو پودے جُھلس گئے اور چونکہ وہ جڑ نہ پکڑ سکے اِس لئے سوکھ گئے۔! =)کچھ پتھریلی زمین پر گرے جہاں مٹی کی کمی تھی۔ وہ جلد اُگ آئے کیونکہ مٹی گہری نہیں تھی۔"?)جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چگ لیا۔  /Y) اُس نے جواب دیا، ”تم کو تو اللہ کی بادشاہی کا بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے۔ لیکن مَیں اِس دائرے سے باہر کے لوگوں کو ہر بات سمجھانے کے لئے تمثیلیں استعمال کرتا ہوںZ/) جب وہ اکیلا تھا تو جو لوگ اُس کے ارد گرد جمع تھے اُنہوں نے بارہ شاگردوں سمیت اُس سے پوچھا کہ اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟R ) پھر اُس نے کہا، ”جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“n W)لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین میں گرے۔ وہاں وہ پھوٹ نکلے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لائے۔“ mU)راستے پر گرنے والے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام کو سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس فوراً آ کر وہ کلام چھین لیتا ہے جو اُن میں بویا گیا ہے۔M)بیج بونے والا اللہ کا کلام بو دیتا ہے۔;q) پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”کیا تم یہ تمثیل نہیں سمجھتے؟ تو پھر باقی تمام تمثیلیں کس طرح سمجھ پاؤ گے؟kQ) تاکہ پاک کلام پورا ہو جائے کہ ’وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے مگر کچھ نہیں جانیں گے، وہ اپنے کانوں سے سنیں گے مگر کچھ نہیں سمجھیں گے، ایسا نہ ہو کہ وہ میری طرف رجوع کریں اور اُنہیں معاف کر دیا جائے‘۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FP[fq| )^ )^ )^ )^ )^ )^ )_ ) _ )!_ )^ )^ )^ )^ )^ )^ )_ ) _ )!_ )"_ )#_  )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_! )_" )_# ) _$ )!_% )"_& )#_' )$_( )%_) )&_* )'_+ )(_, ))_-  )_. )_/ )_0 )_1 )_2 )_3 )_4 )_5 ) _6 ) _7 ) _8 ) _9 ) _: )_; )_< )_= )_> {P}{}u)لیکن پھر روزمرہ کی پریشانیاں، دولت کا فریب اور دیگر چیزوں کا لالچ کلام کو پھلنے پھولنے نہیں دیتے۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتا۔%)خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں،4c)لیکن وہ جڑ نہیں پکڑتے اور اِس لئے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتے۔ جوں ہی وہ کلام پر ایمان لانے کے باعث کسی مصیبت یا ایذا رسانی سے دوچار ہو جائیں، تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔+Q)پتھریلی زمین پر گرنے والے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے ہی اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، 7k)اگر کوئی سن سکے تو سن لے۔“?y)کیونکہ جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے اُسے آخرکار ظاہر ہو جانا ہے اور تمام بھیدوں کو ایک دن کھل جانا ہے۔"?)عیسیٰ نے بات جاری رکھی اور کہا، ”کیا چراغ کو اِس لئے جلا کر لایا جاتا ہے کہ وہ کسی برتن یا چارپائی کے نیچے رکھا جائے؟ ہرگز نہیں! اُسے شمع دان پر رکھا جاتا ہے۔5)اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے قبول کرتے اور بڑھتے بڑھتے تیس گُنا، ساٹھ گُنا بلکہ سَو گُنا تک پھل لاتے ہیں۔“ c-cE)یہ بیج پھوٹ کر دن رات اُگتا رہتا ہے، خواہ کسان سو رہا یا جاگ رہا ہو۔ اُسے معلوم نہیں کہ یہ کیونکر ہوتا ہے۔ ;)پھر عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی یوں سمجھ لو: ایک کسان زمین میں بیج بکھیر دیتا ہے۔})کیونکہ جسے کچھ حاصل ہوا ہے اُسے اَور بھی دیا جائے گا، جبکہ جسے کچھ حاصل نہیں ہوا اُس سے وہ تھوڑا بہت بھی چھین لیا جائے گا جو اُسے حاصل ہے۔“#A)اُس نے اُن سے یہ بھی کہا، ”اِس پر دھیان دو کہ تم کیا سنتے ہو۔ جس حساب سے تم دوسروں کو دیتے ہو اُسی حساب سے تم کو بھی دیا جائے گا بلکہ تم کو اُس سے بڑھ کر ملے گا۔ D##A)وہ رائی کے دانے کی مانند ہے جو زمین میں ڈالا گیا ہو۔ رائی بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے>"w)پھر عیسیٰ نے کہا، ”ہم اللہ کی بادشاہی کا موازنہ کس چیز سے کریں؟ یا ہم کون سی تمثیل سے اِسے بیان کریں؟Q!)اور جوں ہی اناج کی فصل پک جاتی ہے کسان آ کر درانتی سے اُسے کاٹ لیتا ہے، کیونکہ فصل کی کٹائی کا وقت آ چکا ہوتا ہے۔"a =)زمین خود بخود اناج کی فصل پیدا کرتی ہے۔ پہلے پتے نکلتے ہیں، پھر بالیں نظر آنے لگتی ہیں اور آخر میں دانے پیدا ہو جاتے ہیں۔ $DZ$(')$چنانچہ وہ بھیڑ کو رُخصت کر کے اُسے لے کر چل پڑے۔ بعض اَور کشتیاں بھی ساتھ گئیں۔'')#اُس دن جب شام ہوئی تو عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کے پار چلیں۔“e&E)"ہاں، عوام کو وہ صرف تمثیلوں کے ذریعے سکھاتا تھا۔ لیکن جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ اکیلا ہوتا تو وہ ہر بات کی تشریح کرتا تھا۔1%])!عیسیٰ اِسی قسم کی بہت سی تمثیلوں کی مدد سے اُنہیں کلام یوں سناتا تھا کہ وہ اِسے سمجھ سکتے تھے۔$}) لیکن بڑھتے بڑھتے سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ اُس کی شاخیں اِتنی لمبی ہو جاتی ہیں کہ پرندے اُس کے سائے میں اپنے گھونسلے بنا سکتے ہیں۔“ yY%,E)(پھر عیسیٰ نے شاگردوں سے پوچھا، ”تم کیوں گھبراتے ہو؟ کیا تم ابھی تک ایمان نہیں رکھتے؟“R+)'وہ جاگ اُٹھا، آندھی کو ڈانٹا اور جھیل سے کہا، ”خاموش! چپ کر!“ اِس پر آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔*1)&لیکن عیسیٰ ابھی تک کشتی کے پچھلے حصے میں اپنا سر گدی پر رکھے سو رہا تھا۔ شاگردوں نے اُسے جگا کر کہا، ”اُستاد، کیا آپ کو پروا نہیں کہ ہم تباہ ہو رہے ہیں؟“))%اچانک سخت آندھی آئی۔ لہریں کشتی سے ٹکرا کر اُسے پانی سے بھرنے لگیں، #&#i0M)یہ آدمی قبروں میں رہتا اور اِس نوبت تک پہنچ گیا تھا کہ کوئی بھی اُسے باندھ نہ سکتا تھا، چاہے اُسے زنجیروں سے بھی باندھا جاتا۔5/e)جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو ایک آدمی جو ناپاک روح کی گرفت میں تھا قبروں میں سے نکل کر عیسیٰ کو ملا۔W. +)پھر وہ جھیل کے پار گراسا کے علاقے میں پہنچے۔U-%))اُن پر سخت خوف طاری ہو گیا اور وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ ہَوا اور جھیل بھی اُس کا حکم مانتی ہیں۔“ hsh4)وہ زور سے چیخا، ”اے عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے فرزند، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ اللہ کے نام میں آپ کو قَسم دیتا ہوں کہ مجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“z3o)عیسیٰ کو دُور سے دیکھ کر وہ دوڑا اور اُس کے سامنے منہ کے بل گرا۔J2)دن رات وہ چیخیں مار مار کر قبروں اور پہاڑی علاقے میں گھومتا پھرتا اور اپنے آپ کو پتھروں سے زخمی کر لیتا تھا۔;1q)اُسے بہت دفعہ بیڑیوں اور زنجیروں سے باندھا گیا تھا، لیکن جب بھی ایسا ہوا تو اُس نے زنجیروں کو توڑ کر بیڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ کوئی بھی اُسے کنٹرول نہیں کر سکتا تھا۔ :}O:%9E) بدروحوں نے عیسیٰ سے التماس کی، ”ہمیں سؤروں میں بھیج دیں، ہمیں اُن میں داخل ہونے دیں۔“g8I) اُس وقت قریب کی پہاڑی پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔7y) اور وہ بار بار منت کرتا رہا کہ عیسیٰ اُنہیں اِس علاقے سے نہ نکالے۔&6G) پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”لشکر، کیونکہ ہم بہت سے ہیں۔“5y)کیونکہ عیسیٰ نے اُسے کہا تھا، ”اے ناپاک روح، آدمی میں سے نکل جا!“ j~j<)اُس کے پاس پہنچے تو وہ آدمی ملا جس میں پہلے بدروحوں کا لشکر تھا۔ اب وہ کپڑے پہنے وہاں بیٹھا تھا اور اُس کی ذہنی حالت ٹھیک تھی۔ یہ دیکھ کر وہ ڈر گئے۔.;W)یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔J:) اُس نے اُنہیں اجازت دی تو بدروحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے تقریباً 2,000 سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔ ?"@?)لیکن عیسیٰ نے اُسے ساتھ جانے نہ دیا بلکہ کہا، ”اپنے گھر واپس چلا جا اور اپنے عزیزوں کو سب کچھ بتا جو رب نے تیرے لئے کیا ہے، کہ اُس نے تجھ پر کتنا رحم کیا ہے۔“R?)عیسیٰ کشتی پر سوار ہونے لگا تو بدروحوں سے آزاد کئے گئے آدمی نے اُس سے التماس کی، ”مجھے بھی اپنے ساتھ جانے دیں۔“u>e)پھر لوگ عیسیٰ کی منت کرنے لگے کہ وہ اُن کے علاقے سے چلا جائے۔<=s)جنہوں نے سب کچھ دیکھا تھا اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ بدروح گرفتہ آدمی اور سؤروں کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ k'Ok_D9)اور بہت منت کرنے لگا، ”میری چھوٹی بیٹی مرنے والی ہے، براہِ کرم آ کر اُس پر اپنے ہاتھ رکھیں تاکہ وہ شفا پا کر زندہ رہے۔“SC!)کہ مقامی عبادت خانے کا ایک راہنما اُس کے پاس آیا۔ اُس کا نام یائیر تھا۔ عیسیٰ کو دیکھ کر وہ اُس کے پاؤں میں گر گیاpB[)عیسیٰ نے کشتی میں بیٹھے جھیل کو دوبارہ پار کیا۔ جب دوسرے کنارے پہنچا تو ایک ہجوم اُس کے گرد جمع ہو گیا۔ وہ ابھی جھیل کے پاس ہی تھا_A9)چنانچہ آدمی چلا گیا اور دکپلس کے علاقے میں لوگوں کو بتانے لگا کہ عیسیٰ نے میرے لئے کیا کچھ کیا ہے۔ اور سب حیرت زدہ ہوئے۔ 4=3Ha)عیسیٰ کے بارے میں سن کر وہ بھیڑ میں شامل ہو گئی تھی۔ اب پیچھے سے آ کر اُس نے اُس کے لباس کو چھوا،\G3)بہت ڈاکٹروں سے اپنا علاج کروا کروا کر اُسے کئی طرح کی مصیبت جھیلنی پڑی تھی اور اِتنے میں اُس کے تمام پیسے بھی خرچ ہو گئے تھے۔ توبھی کوئی فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ اُس کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔F)ہجوم میں ایک عورت تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔GE )چنانچہ عیسیٰ اُس کے ساتھ چل پڑا۔ ایک بڑی بھیڑ اُس کے پیچھے لگ گئی اور لوگ اُسے گھیر کر ہر طرف سے دبانے لگے۔ @]@mMU) لیکن عیسیٰ اپنے چاروں طرف دیکھتا رہا کہ کس نے یہ کیا ہے۔wLi)اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”آپ خود دیکھ رہے ہیں کہ ہجوم آپ کو گھیر کر دبا رہا ہے۔ تو پھر آپ کس طرح پوچھ سکتے ہیں کہ کس نے مجھے چھوا؟“aK=)لیکن اُسی لمحے عیسیٰ کو خود محسوس ہوا کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔ اُس نے مُڑ کر پوچھا، ”کس نے میرے کپڑوں کو چھوا ہے؟“EJ)خون بہنا فوراً بند ہو گیا اور اُس نے اپنے جسم میں محسوس کیا کہ مجھے اِس اذیت ناک حالت سے رِہائی مل گئی ہے۔I7)کیونکہ اُس نے سوچا، ”اگر مَیں صرف اُس کے لباس کو ہی چھو لوں تو مَیں شفا پا لوں گی۔“ 8"8Q1)$اُن کی یہ بات نظرانداز کر کے عیسیٰ نے یائیر سے کہا، ”مت گھبراؤ، فقط ایمان رکھو۔“EP)#عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر کی طرف سے کچھ لوگ پہنچے اور کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف دینے کی کیا ضرورت؟“HO )"عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے جا اور اپنی اذیت ناک حالت سے بچی رہ۔“ N)!اِس پر وہ عورت یہ جان کر کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے خوف کے مارے لرزتی ہوئی اُس کے پاس آئی۔ وہ اُس کے سامنے گر پڑی اور اُسے پوری حقیقت کھول کر بیان کی۔ y<~y8Uk)(لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔ لیکن اُس نے سب کو باہر نکال دیا۔ پھر صرف لڑکی کے والدین اور اپنے تین شاگردوں کو ساتھ لے کر وہ اُس کمرے میں داخل ہوا جس میں لڑکی پڑی تھی۔CT)'اندر جا کر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”یہ کیسا شور شرابہ ہے؟ کیوں رو رہے ہو؟ لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“9Sm)&جب عبادت خانے کے راہنما کے گھر پہنچے تو وہاں بڑی افرا تفری نظر آئی۔ لوگ خوب گریہ و زاری کر رہے تھے۔?Ry)%پھر عیسیٰ نے ہجوم کو روک لیا اور صرف پطرس، یعقوب اور اُس کے بھائی یوحنا کو اپنے ساتھ جانے کی اجازت دی۔ +p%Y G)پھر عیسیٰ وہاں سے چلا گیا اور اپنے وطنی شہر ناصرت میں آیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔jXO)+عیسیٰ نے اُنہیں سنجیدگی سے سمجھایا کہ وہ کسی کو بھی اِس کے بارے میں نہ بتائیں۔ پھر اُس نے اُنہیں کہا کہ اُسے کھانے کو کچھ دو۔ 6Wg)*لڑکی فوراً اُٹھ کر چلنے پھرنے لگی۔ اُس کی عمر بارہ سال تھی۔ یہ دیکھ کر لوگ گھبرا کر حیران رہ گئے۔PV))اُس نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، ”طلتھا قُوم!“ اِس کا مطلب ہے، ”چھوٹی لڑکی، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ جاگ اُٹھ!“ Dy"DY\-)عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”نبی کی ہر جگہ عزت ہوتی ہے سوائے اُس کے وطنی شہر، اُس کے رشتے داروں اور اُس کے اپنے خاندان کے۔“R[)کیا یہ وہ بڑھئی نہیں ہے جو مریم کا بیٹا ہے اور جس کے بھائی یعقوب، یوسف، یہوداہ اور شمعون ہیں؟ اور کیا اِس کی بہنیں یہیں نہیں رہتیں؟“ یوں اُنہوں نے اُس سے ٹھوکر کھا کر اُسے قبول نہ کیا۔Z)سبت کے دن وہ عبادت خانے میں تعلیم دینے لگا۔ بیشتر لوگ اُس کی باتیں سن کر حیرت زدہ ہوئے۔ اُنہوں نے پوچھا، ”اِسے یہ کہاں سے حاصل ہوا ہے؟ یہ حکمت جو اِسے ملی ہے، اور یہ معجزے جو اِس کے ہاتھوں سے ہوتے ہیں، یہ کیا ہے؟ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| )_@ )_A )_B )_C )_D )_E )_F )_G )_H )_@ )_A )_B )_C )_D )_E )_F )_G )_H )_I )_J )_K )_L ) _M )!_N )"_O )#_P )$_Q )%_R )&_S )'_T )(_U ))_V )*_W )+_X  )_Y )_Z )_[ )_\ )_] )_^ )__ )_` ) _a ) _b ) _c ) _d ) _e )_f )_g )_h )_i )_j )_k )_l )_m )_n )_o )_p )_q )_r )_s )_t )_u )_v )_w ) _x )!_y )"_z )#_{ )$_| )%_} )&_~ )'_ )(_ ))_ )*_ )+_ ),_ 4\rs4Ra) نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔ تم جوتے پہن سکتے ہو۔d`C)یہ ہدایت کی، ”سفر پر اپنے ساتھ کچھ نہ لینا سوائے ایک لاٹھی کے۔ نہ روٹی، نہ سامان کے لئے کوئی بیگ، نہ کمربند میں کوئی پیسہ،z_o)بارہ شاگردوں کو بُلا کر وہ اُنہیں دو دو کر کے مختلف جگہوں پر بھیجنے لگا۔ اِس کے لئے اُس نے اُنہیں ناپاک روحوں کو نکالنے کا اختیار دے کرe^E)اور وہ اُن کی بےاعتقادی کے سبب سے بہت حیران تھا۔ اِس کے بعد عیسیٰ نے ارد گرد کے علاقے میں گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کو تعلیم دی۔]9)وہاں وہ کوئی معجزہ نہ کر سکا۔ اُس نے صرف چند ایک مریضوں پر ہاتھ رکھ کر اُن کو شفا دی۔ gg(eK) اُنہوں نے بہت سی بدروحیں نکال دیں اور بہت سے مریضوں پر زیتون کا تیل مَل کر اُنہیں شفا دی۔ude) چنانچہ شاگرد وہاں سے نکل کر منادی کرنے لگے کہ لوگ توبہ کریں۔uce) اور اگر کوئی مقام تم کو قبول نہ کرے یا تمہاری نہ سنے تو پھر روانہ ہوتے وقت اپنے پاؤں سے گرد جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“ube) جس گھر میں بھی داخل ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔ ;^h7)لیکن جب ہیرودیس نے اُس کے بارے میں سنا تو اُس نے کہا، ”یحییٰ جس کا مَیں نے سر قلم کروایا ہے مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔“ g)یہ خیال بھی پیش کیا جا رہا تھا کہ وہ قدیم زمانے کے نبیوں جیسا کوئی نبی ہے۔@f{)بادشاہ ہیرودیس انتپاس نے عیسیٰ کے بارے میں سنا، کیونکہ اُس کا نام مشہور ہو گیا تھا۔ کچھ کہہ رہے تھے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اِس قسم کی معجزانہ طاقتیں اُس میں نظر آتی ہیں۔“ اَوروں نے سوچا، ”یہ الیاس نبی ہے۔“ SS0k[)اِس وجہ سے ہیرودیاس اُس سے کینہ رکھتی اور اُسے قتل کرانا چاہتی تھی۔ لیکن اِس میں وہ ناکام رہیj!)یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”اپنے بھائی کی بیوی سے تیری شادی ناجائز ہے۔“[i1)وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس کے حکم پر ہی یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی، لیکن جس سے اُس نے اب خود شادی کر لی تھی۔ cHm )آخرکار ہیرودیاس کو ہیرودیس کی سال گرہ پر اچھا موقع مل گیا۔ سال گرہ کو منانے کے لئے ہیرودیس نے اپنے بڑے سرکاری افسروں، ملٹری کمانڈروں اور گلیل کے اوّل درجے کے شہریوں کی ضیافت کی۔l+)کیونکہ ہیرودیس یحییٰ سے ڈرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ آدمی راست باز اور مُقدّس ہے، اِس لئے وہ اُس کی حفاظت کرتا تھا۔ جب بھی اُس سے بات ہوتی تو ہیرودیس سن سن کر بڑی اُلجھن میں پڑ جاتا۔ توبھی وہ اُس کی باتیں سننا پسند کرتا تھا۔ ( q)لڑکی پُھرتی سے اندر جا کر بادشاہ کے پاس واپس آئی اور کہا، ”مَیں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے ابھی ابھی یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“Cp)لڑکی نے نکل کر اپنی ماں سے پوچھا، ”مَیں کیا مانگوں؟“ ماں نے جواب دیا، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر۔“Ko)بلکہ اُس نے قَسم کھا کر کہا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا، خواہ بادشاہی کا آدھا حصہ ہی کیوں نہ ہو۔“;nq)ضیافت کے دوران ہیرودیاس کی بیٹی اندر آ کر ناچنے لگی۔ ہیرودیس اور اُس کے مہمانوں کو یہ بہت پسند آیا اور اُس نے لڑکی سے کہا، ”جو جی چاہے مجھ سے مانگ تو مَیں وہ تجھے دوں گا۔“ 7@72v_)رسول واپس آ کر عیسیٰ کے پاس جمع ہوئے اور اُسے سب کچھ سنانے لگے جو اُنہوں نے کیا اور سکھایا تھا۔$uC)جب یحییٰ کے شاگردوں کو یہ خبر پہنچی تو وہ آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے قبر میں رکھ دیا۔$tC)پھر وہ اُسے ٹرے میں رکھ کر لے آیا اور لڑکی کو دے دیا۔ لڑکی نے اُسے اپنی ماں کے سپرد کیا۔Ss!)چنانچہ اُس نے فوراً جلاد کو بھیج کر حکم دیا کہ وہ یحییٰ کا سر لے آئے۔ جلاد نے جیل میں جا کر یحییٰ کا سر قلم کر دیا۔crA)یہ سن کر بادشاہ کو بہت دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے وہ انکار کرنے کے لئے بھی تیار نہیں تھا۔ GEGyym)!لیکن بہت سے لوگوں نے اُنہیں جاتے وقت پہچان لیا۔ وہ پیدل چل کر تمام شہروں سے نکل آئے اور دوڑ دوڑ کر اُن سے پہلے منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔dxC) چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر کسی ویران جگہ چلے گئے۔Nw)اِس دوران اِتنے لوگ آ اور جا رہے تھے کہ اُنہیں کھانا کھانے کا موقع بھی نہ ملا۔ اِس لئے عیسیٰ نے بارہ شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم لوگوں سے الگ ہو کر کسی غیرآباد جگہ جائیں اور آرام کریں۔“  S5}e)%لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“ اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اِس کے لئے درکار چاندی کے 200 سکے کہاں سے لے کر روٹی خریدنے جائیں اور اِنہیں کھلائیں؟“3|a)$اِن کو رُخصت کر دیں تاکہ یہ ارد گرد کی بستیوں اور دیہاتوں میں جا کر کھانے کے لئے کچھ خرید لیں۔“.{W)#جب دن ڈھلنے لگا تو اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور کہا، ”یہ جگہ ویران ہے اور دن ڈھلنے لگا ہے۔=zu)"جب عیسیٰ نے کشتی پر سے اُتر کر بڑے ہجوم کو دیکھا تو اُسے لوگوں پر ترس آیا، کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانند تھے جن کا کوئی چرواہا نہ ہو۔ وہیں وہ اُنہیں بہت سی باتیں سکھانے لگا۔ 3jO)(چنانچہ لوگ سَو سَو اور پچاس پچاس کی صورت میں بیٹھ گئے۔1)'اِس پر عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت دی، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں ہری گھاس پر بٹھا دو۔“(~K)&اُس نے کہا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جا کر پتا کرو!“ اُنہوں نے معلوم کیا۔ پھر دوبارہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”ہمارے پاس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“  0X K),کھانے والے مردوں کی کل تعداد 5,000 تھی۔-)+جب شاگردوں نے روٹیوں اور مچھلیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔6i)*اور سب نے جی بھر کر کھایا۔K))پھر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف دیکھا اور شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے روٹیوں کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔ اُس نے دو مچھلیوں کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر کے شاگردوں کے ذریعے اُن میں تقسیم کروایا۔ Qvg)0وہاں سے اُس نے دیکھا کہ شاگرد کشتی کو کھینے میں بڑی جد و جہد کر رہے ہیں، کیونکہ ہَوا اُن کے خلاف چل رہی تھی۔ تقریباً تین بجے رات کے وقت عیسیٰ پانی پر چلتے ہوئے اُن کے پاس آیا۔ وہ اُن سے آگے نکلنا چاہتا تھا،2_)/شام کے وقت شاگردوں کی کشتی جھیل کے بیچ تک پہنچ گئی تھی جبکہ عیسیٰ خود خشکی پر اکیلا رہ گیا تھا۔vg).اُنہیں خیرباد کہنے کے بعد وہ دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔0[)-اِس کے عین بعد عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو مجبور کیا کہ وہ کشتی پر سوار ہو کر آگے نکلیں اور جھیل کے پار کے شہر بیت صیدا جائیں۔ اِتنے میں وہ ہجوم کو رُخصت کرنا چاہتا تھا۔ R2PR| s)5جھیل کو پار کر کے وہ گنیسرت شہر کے پاس پہنچ گئے اور لنگر ڈال دیا۔> w)4کیونکہ جب روٹیوں کا معجزہ کیا گیا تھا تو وہ اِس کا مطلب نہیں سمجھے تھے بلکہ اُن کے دل بےحس ہو گئے تھے۔6 g)3پھر وہ اُن کے پاس آیا اور کشتی میں بیٹھ گیا۔ اُسی وقت ہَوا تھم گئی۔ شاگرد نہایت ہی حیرت زدہ ہوئے۔] 5)2کیونکہ سب نے اُسے دیکھ کر دہشت کھائی۔ لیکن عیسیٰ فوراً اُن سے مخاطب ہو کر بولا، ”حوصلہ رکھو! مَیں ہی ہوں۔ مت گھبراؤ۔“I  )1لیکن جب اُنہوں نے اُسے جھیل کی سطح پر چلتے ہوئے دیکھا تو سوچنے لگے، ”یہ کوئی بھوت ہے“ اور چیخیں مارنے لگے۔ ,y o)ایک دن فریسی اور شریعت کے کچھ عالم یروشلم سے عیسیٰ سے ملنے آئے۔[1)8جہاں بھی وہ گیا چاہے گاؤں، شہر یا بستی میں، وہاں لوگوں نے بیماروں کو چوکوں میں رکھ کر اُس سے منت کی کہ وہ کم از کم اُنہیں اپنے لباس کے دامن کو چھونے دے۔ اور جس نے بھی اُسے چھوا اُسے شفا ملی۔ )7وہ بھاگ بھاگ کر اُس پورے علاقے میں سے گزرے اور مریضوں کو چارپائیوں پر اُٹھا اُٹھا کر وہاں لے آئے جہاں کہیں اُنہیں خبر ملی کہ وہ ٹھہرا ہوا ہے۔fG)6جوں ہی وہ کشتی سے اُترے لوگوں نے عیسیٰ کو پہچان لیا۔ %;q)اِسی طرح جب وہ کبھی بازار سے آتے ہیں تو وہ غسل کر کے ہی کھانا کھاتے ہیں۔ وہ بہت سی اَور روایتوں پر بھی عمل کرتے ہیں، مثلاً کپ، جگ اور کیتلی کو دھو کر پاک صاف کرنے کی رسم پر۔) )(کیونکہ یہودی اور خاص کر فریسی فرقے کے لوگ اِس معاملے میں اپنے باپ دادا کی روایت کو مانتے ہیں۔ وہ اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئے بغیر کھانا نہیں کھاتے۔V')جب وہ وہاں تھے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے کچھ شاگرد اپنے ہاتھ پاک صاف کئے بغیر یعنی دھوئے بغیر کھانا کھا رہے ہیں۔ jjvg)تم اللہ کے احکام کو چھوڑ کر انسانی روایات کی پیروی کرتے ہو۔“$C)وہ میری پرستش کرتے تو ہیں، لیکن بےفائدہ۔ کیونکہ وہ صرف انسان ہی کے احکام سکھاتے ہیں۔‘2_)عیسیٰ نے جواب دیا، ”یسعیاہ نبی نے تم ریاکاروں کے بارے میں ٹھیک کہا جب اُس نے یہ نبوّت کی، ’یہ قوم اپنے ہونٹوں سے تو میرا احترام کرتی ہے لیکن اُس کا دل مجھ سے دُور ہے۔7i)چنانچہ فریسیوں اور شریعت کے عالموں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”آپ کے شاگرد باپ دادا کی روایتوں کے مطابق زندگی کیوں نہیں گزارتے بلکہ روٹی بھی ہاتھ پاک صاف کئے بغیر کھاتے ہیں؟“ 3L eE) یوں تم اُسے اپنے ماں باپ کی مدد کرنے سے روک لیتے ہو۔<s) لیکن جب کوئی اپنے والدین سے کہے، ’مَیں آپ کی مدد نہیں کر سکتا، کیونکہ مَیں نے مَنت مانی ہے کہ جو مجھے آپ کو دینا تھا وہ اللہ کے لئے قربانی ہے‘ تو تم اِسے جائز قرار دیتے ہو۔b?) مثلاً موسیٰ نے فرمایا، ’اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا‘ اور ’جو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔‘H ) عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی، ”تم کتنے سلیقے سے اللہ کا حکم منسوخ کرتے ہو تاکہ اپنی روایات کو قائم رکھ سکو۔ >AK>A!})پھر وہ ہجوم کو چھوڑ کر کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہاں اُس کے شاگردوں نے پوچھا، ”اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟“C )[اگر کوئی سن سکتا ہے تو وہ سن لے۔]q])کوئی ایسی چیز ہے نہیں جو انسان میں داخل ہو کر اُسے ناپاک کر سکے، بلکہ جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کر دیتا ہے۔“:o)پھر عیسیٰ نے دوبارہ ہجوم کو اپنے پاس بُلایا اور کہا، ”سب میری بات سنو اور اِسے سمجھنے کی کوشش کرو۔{q) اور اِسی طرح تم اللہ کے کلام کو اپنی اُس روایت سے منسوخ کر لیتے ہو جو تم نے نسل در نسل منتقل کی ہے۔ تم اِس قسم کی بہت سی حرکتیں کرتے ہو۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| )._ )/_ )0_ )1_ )2_ )3_ )4_ )5_ )6_ )._ )/_ )0_ )1_ )2_ )3_ )4_ )5_ )6_ )7_ )8_  )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ ) _ )!_ )"_ )#_ )$_ )%_  )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ , q,&1)زناکاری، لالچ، بدکاری، دھوکا، شہوت پرستی، حسد، بہتان، غرور اور حماقت نکلتے ہیں۔ %;)کیونکہ لوگوں کے اندر سے، اُن کے دلوں ہی سے بُرے خیالات، حرام کاری، چوری، قتل و غارت،$)اُس نے یہ بھی کہا، ”جو کچھ انسان کے اندر سے نکلتا ہے وہی اُسے ناپاک کرتا ہے۔#})وہ تو اُس کے دل میں نہیں جاتا بلکہ اُس کے معدے میں اور وہاں سے نکل کر جائے ضرورت میں۔“ (یہ کہہ کر عیسیٰ نے ہر قسم کا کھانا پاک صاف قرار دیا۔)n"W)اُس نے کہا، ”کیا تم بھی اِتنے ناسمجھ ہو؟ کیا تم نہیں سمجھتے کہ جو کچھ باہر سے انسان میں داخل ہوتا ہے وہ اُسے ناپاک نہیں کر سکتا؟ `d_`z*o)اور اُس نے عیسیٰ سے گزارش کی، ”بدروح کو میری بیٹی میں سے نکال دیں۔“ لیکن وہ عورت یونانی تھی اور سورفینیکے کے علاقے میں پیدا ہوئی تھی،){)فوراً ایک عورت اُس کے پاس آئی جس نے اُس کے بارے میں سن رکھا تھا۔ وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی۔ اُس کی چھوٹی بیٹی کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھی،(+)پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور کے علاقے میں آیا۔ وہاں وہ کسی گھر میں داخل ہوا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کسی کو پتا چلے، لیکن وہ پوشیدہ نہ رہ سکا۔{'q)یہ تمام بُرائیاں اندر ہی سے نکل کر انسان کو ناپاک کر دیتی ہیں۔“ F*.O)عورت اپنے گھر واپس چلی گئی تو دیکھا کہ لڑکی بستر پر پڑی ہے اور بدروح اُس میں سے نکل چکی ہے۔!-=)عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے اچھا جواب دیا، اِس لئے جا، بدروح تیری بیٹی میں سے نکل گئی ہے۔“.,W)اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن میز کے نیچے کے کُتے بھی بچوں کے گرے ہوئے ٹکڑے کھاتے ہیں۔“+)اِس لئے عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”پہلے بچوں کو جی بھر کر کھانے دے، کیونکہ یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“ q*q42c)"پھر آسمان کی طرف نظر اُٹھا کر اُس نے آہ بھری اور اُس سے کہا، ”اِفتح!“ (اِس کا مطلب ہے ”کھل جا!“)L1)!عیسیٰ اُسے ہجوم سے دُور لے گیا۔ اُس نے اپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تھوک کر آدمی کی زبان کو چھوا۔O0) وہاں اُس کے پاس ایک بہرا آدمی لایا گیا جو مشکل ہی سے بول سکتا تھا۔ اُنہوں نے منت کی کہ وہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھے۔,/S)جب عیسیٰ صور سے روانہ ہوا تو وہ پہلے شمال میں واقع شہر صیدا کو چلا گیا۔ پھر وہاں سے بھی فارغ ہو کر وہ دوبارہ گلیل کی جھیل کے کنارے واقع دکپلس کے علاقے میں پہنچ گیا۔ j6 )اُن دنوں میں ایک اَور مرتبہ ایسا ہوا کہ بہت سے لوگ جمع ہوئے جن کے پاس کھانے کا بندوبست نہیں تھا۔ چنانچہ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کو بُلا کر اُن سے کہا،f5G)%وہ نہایت ہی حیران ہوئے اور کہنے لگے، ”اِس نے سب کچھ اچھا کیا ہے، یہ بہروں کو سننے کی طاقت دیتا ہے اور گونگوں کو بولنے کی۔“ ^47)$عیسیٰ نے حاضرین کو حکم دیا کہ وہ کسی کو یہ بات نہ بتائیں۔ لیکن جتنا وہ منع کرتا تھا اُتنا ہی لوگ اِس کی خبر پھیلاتے تھے۔3)#فوراً آدمی کے کان کھل گئے، زبان کا بندھن ٹوٹ گیا اور وہ ٹھیک ٹھیک بولنے لگا۔ (&:)عیسیٰ نے پوچھا، ”تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات۔“H9 )اُس کے شاگردوں نے جواب دیا، ”اِس ویران علاقے میں کہاں سے اِتنا کھانا مل سکے گا کہ یہ کھا کر سیر ہو جائیں؟“08[)لیکن اگر مَیں اِنہیں رُخصت کر دوں اور وہ اِس بھوکی حالت میں اپنے اپنے گھر چلے جائیں تو وہ راستے میں تھک کر چُور ہو جائیں گے۔ اور اِن میں سے کئی دُوردراز سے آئے ہیں۔“S7!)”مجھے اِن لوگوں پر ترس آتا ہے۔ اِنہیں میرے ساتھ ٹھہرے تین دن ہو چکے ہیں اور اِن کے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں ہے۔ "H"?-) اور فوراً کشتی پر سوار ہو کر اپنے شاگردوں کے ساتھ دلمنوتہ کے علاقے میں پہنچ گیا۔>) تقریباً 4,000 آدمی حاضر تھے۔ کھانے کے بعد عیسیٰ نے اُنہیں رُخصت کر دیا5=e)لوگوں نے جی بھر کر کھایا۔ بعد میں جب کھانے کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو سات بڑے ٹوکرے بھر گئے۔[<1)اُن کے پاس دو چار چھوٹی مچھلیاں بھی تھیں۔ عیسیٰ نے اُن پر بھی شکرگزاری کی دعا کی اور شاگردوں کو اُنہیں بانٹنے کو کہا۔;-)عیسیٰ نے ہجوم کو زمین پر بیٹھنے کو کہا۔ پھر سات روٹیوں کو لے کر اُس نے شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں توڑ توڑ کر اپنے شاگردوں کو تقسیم کرنے کے لئے دے دیا۔ rrC7)لیکن شاگرد اپنے ساتھ کھانا لانا بھول گئے تھے۔ کشتی میں اُن کے پاس صرف ایک روٹی تھی۔ B) اور اُنہیں چھوڑ کر وہ دوبارہ کشتی میں بیٹھ گیا اور جھیل کو پار کرنے لگا۔}Au) لیکن اُس نے ٹھنڈی آہ بھر کر کہا، ”یہ نسل کیوں الٰہی نشان کا مطالبہ کرتی ہے؟ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِسے کوئی نشان نہیں دیا جائے گا۔“U@%) اِس پر فریسی نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے اور اُس سے بحث کرنے لگے۔ اُسے آزمانے کے لئے اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ اُنہیں آسمان کی طرف سے کوئی الٰہی نشان دکھائے تاکہ اُس کا اختیار ثابت ہو جائے۔ _gIG )تمہاری آنکھیں تو ہیں، کیا تم دیکھ نہیں سکتے؟ تمہارے کان تو ہیں، کیا تم سن نہیں سکتے؟ اور کیا تمہیں یاد نہیںQF)عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے کہا، ”تم آپس میں کیوں بحث کر رہے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے؟ کیا تم اب تک نہ جانتے، نہ سمجھتے ہو؟ کیا تمہارے دل اِتنے بےحس ہو گئے ہیں؟E5)شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے، ”وہ اِس لئے کہہ رہے ہوں گے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں ہے۔“D3)عیسیٰ نے اُنہیں ہدایت کی، ”خبردار، فریسیوں اور ہیرودیس کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔“ :Ko)وہ بیت صیدا پہنچے تو لوگ عیسیٰ کے پاس ایک اندھے آدمی کو لائے۔ اُنہوں نے التماس کی کہ وہ اُسے چھوئے۔YJ-)اُس نے پوچھا، ”کیا تم ابھی تک نہیں سمجھتے؟“zIo)”اور جب مَیں نے 4,000 آدمیوں کو سات روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”سات۔“tHc)جب مَیں نے 5,000 آدمیوں کو پانچ روٹیوں سے سیر کر دیا تو تم نے بچے ہوئے ٹکڑوں کے کتنے ٹوکرے اُٹھائے تھے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”بارہ“۔ BB%OE)عیسیٰ نے اُسے رُخصت کر کے کہا، ”اِس گاؤں میں واپس نہ جانا بلکہ سیدھا اپنے گھر چلا جا۔“N))عیسیٰ نے دوبارہ اپنے ہاتھ اُس کی آنکھوں پر رکھے۔ اِس پر آدمی کی آنکھیں پورے طور پر کھل گئیں، اُس کی نظر بحال ہو گئی اور وہ سب کچھ صاف صاف دیکھ سکتا تھا۔QM)آدمی نے نظر اُٹھا کر کہا، ”ہاں، مَیں لوگوں کو دیکھ سکتا ہوں۔ وہ پھرتے ہوئے درختوں کی مانند دکھائی دے رہے ہیں۔“L5)عیسیٰ اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی آنکھوں پر تھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے اور پوچھا، ”کیا تُو کچھ دیکھ سکتا ہے؟“ 6sSa)یہ سن کر عیسیٰ نے اُنہیں کسی کو بھی یہ بات بتانے سے منع کیا۔:Ro)اُس نے پوچھا، ”لیکن تم کیا کہتے ہو؟ تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا، ”آپ مسیح ہیں۔“nQW)اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ نبیوں میں سے ایک۔“P!)پھر عیسیٰ وہاں سے نکل کر اپنے شاگردوں کے ساتھ قیصریہ فلپی کے قریب کے دیہاتوں میں گیا۔ چلتے چلتے اُس نے اُن سے پوچھا، ”مَیں لوگوں کے نزدیک کون ہوں؟“ yVm)!عیسیٰ مُڑ کر شاگردوں کی طرف دیکھنے لگا۔ اُس نے پطرس کو ڈانٹا، ”شیطان، میرے سامنے سے ہٹ جا! تُو اللہ کی سوچ نہیں رکھتا بلکہ انسان کی۔“U1) اُس نے اُنہیں یہ بات صاف صاف بتائی۔ اِس پر پطرس اُسے ایک طرف لے جا کر سمجھانے لگا۔UT%)پھر عیسیٰ اُنہیں تعلیم دینے لگا، ”لازم ہے کہ ابنِ آدم بہت دُکھ اُٹھا کر بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما سے رد کیا جائے۔ اُسے قتل بھی کیا جائے گا، لیکن وہ تیسرے دن جی اُٹھے گا۔“ =MZ)%انسان اپنی جان کے بدلے کیا دے سکتا ہے؟Y1)$کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے، لیکن وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے؟wXi)#کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے بچائے گا۔"W?)"پھر اُس نے شاگردوں کے علاوہ ہجوم کو بھی اپنے پاس بُلایا۔ اُس نے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔ q]]) چھ دن کے بعد عیسیٰ صرف پطرس، یعقوب اور یوحنا کو اپنے ساتھ لے کر اونچے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ وہاں اُس کی شکل و صورت اُن کے سامنے بدل گئی۔\ 7) عیسیٰ نے اُنہیں یہ بھی بتایا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو قدرت کے ساتھ آتے ہوئے دیکھیں گے۔“I[ )&جو بھی اِس زناکار اور گناہ آلودہ نسل کے سامنے میرے اور میری باتوں کے سبب سے شرمائے اُس سے ابنِ آدم بھی اُس وقت شرمائے گا جب وہ اپنے باپ کے جلال میں مُقدّس فرشتوں کے ساتھ آئے گا۔“ MBMJb) اِس پر ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا اور بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے۔ اِس کی سنو۔“a7) اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ تینوں شاگرد سہمے ہوئے تھے اور وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے۔ `) پطرس بول اُٹھا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“n_W) پھر الیاس اور موسیٰ ظاہر ہوئے اور عیسیٰ سے بات کرنے لگے۔9^m) اُس کے کپڑے چمکنے لگے اور نہایت سفید ہو گئے۔ دنیا میں کوئی بھی دھوبی کپڑے اِتنے سفید نہیں کر سکتا۔ ~V=F~Cf) پھر اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں کہتے ہیں کہ مسیح کی آمد سے پہلے الیاس کا آنا ضروری ہے؟“re_) چنانچہ اُنہوں نے یہ بات اپنے تک محدود رکھی۔ لیکن وہ کئی بار آپس میں بحث کرنے لگے کہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔d#) وہ پہاڑ سے اُترنے لگے تو عیسیٰ نے اُنہیں حکم دیا، ”جو کچھ تم نے دیکھا ہے اُسے اُس وقت تک کسی کو نہ بتانا جب تک کہ ابنِ آدم مُردوں میں سے جی نہ اُٹھے۔“%cE) اچانک موسیٰ اور الیاس غائب ہو گئے۔ شاگردوں نے چاروں طرف دیکھا، لیکن صرف عیسیٰ نظر آیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ )_ ) _ )!_ )"_ )#_ )$_ )%_ )&_  ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) _ ) !_ ) "_ ) #_ ) $_ ) %` ) &` ) '` ) (` ) )` ) *` ) +` ) ,` ) -` ) .` ) /` ) 0` ) 1` ) 2`  ) ` ) ` ) ` 22 j) عیسیٰ کو دیکھتے ہی لوگوں نے بڑی بےچینی سے اُس کی طرف دوڑ کر اُسے سلام کیا۔iy) جب وہ باقی شاگردوں کے پاس واپس پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ اُن کے گرد ایک بڑا ہجوم جمع ہے اور شریعت کے کچھ علما اُن کے ساتھ بحث کر رہے ہیں۔fhG) لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، الیاس تو آ چکا ہے اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ جو چاہا کیا۔ یہ بھی کلامِ مُقدّس کے مطابق ہی ہوا ہے۔“Hg ) عیسیٰ نے جواب دیا، ”الیاس تو ضرور پہلے سب کچھ بحال کرنے کے لئے آئے گا۔ لیکن کلامِ مُقدّس میں ابنِ آدم کے بارے میں یہ کیوں لکھا ہے کہ اُسے بہت دُکھ اُٹھانا اور حقیر سمجھا جانا ہے؟ mom9) اور جب بھی وہ اُس پر غالب آتی ہے وہ اُسے زمین پر پٹک دیتی ہے۔ بیٹے کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا اور وہ دانت پیسنے لگتا ہے۔ پھر اُس کا جسم اکڑ جاتا ہے۔ مَیں نے آپ کے شاگردوں سے کہا تو تھا کہ وہ بدروح کو نکال دیں، لیکن وہ نہ نکال سکے۔“ylm) ہجوم میں سے ایک آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں اپنے بیٹے کو آپ کے پاس لایا تھا۔ وہ ایسی بدروح کے قبضے میں ہے جو اُسے بولنے نہیں دیتی۔k) اُس نے شاگردوں سے سوال کیا، ”تم اُن کے ساتھ کس کے بارے میں بحث کر رہے ہو؟“ ^Yq-) بہت دفعہ اُس نے اِسے ہلاک کرنے کی خاطر آگ یا پانی میں گرایا ہے۔ اگر آپ کچھ کر سکتے ہیں تو ترس کھا کر ہماری مدد کریں۔“#pA) عیسیٰ نے باپ سے پوچھا، ”اِس کے ساتھ کب سے ایسا ہو رہا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”بچپن سے۔o) وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے آئے۔ عیسیٰ کو دیکھتے ہی بدروح لڑکے کو جھنجھوڑنے لگی۔ وہ زمین پر گر گیا اور اِدھر اُدھر لُڑھکتے ہوئے منہ سے جھاگ نکالنے لگا۔_n9) عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ایمان سے خالی نسل! مَیں کب تک تمہارے ساتھ رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟ لڑکے کو میرے پاس لے آؤ۔“ /?#/ouY) اِس پر بدروح چیخ اُٹھی اور لڑکے کو شدت سے جھنجھوڑ کر نکل گئی۔ لڑکا لاش کی طرح زمین پر پڑا رہا، اِس لئے سب نے کہا، ”وہ مر گیا ہے۔“qt]) عیسیٰ نے دیکھا کہ بہت سے لوگ دوڑ دوڑ کر دیکھنے آ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے ناپاک روح کو ڈانٹا، ”اے گونگی اور بہری بدروح، مَیں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اِس میں سے نکل جا۔ کبھی بھی اِس میں دوبارہ داخل نہ ہونا!“!s=) لڑکے کا باپ فوراً چلّا اُٹھا، ”مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ میری بےاعتقادی کا علاج کریں۔“w) *اور جو کوئی مجھ پر ایمان رکھنے والے اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھ کر اُسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔S!) )مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی تمہیں اِس وجہ سے پانی کا گلاس پلائے کہ تم مسیح کے پیروکار ہو اُسے ضرور اجر ملے گا۔ |s) +اگر تیرا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تُو دو ہاتھوں سمیت جہنم کی کبھی نہ بجھنے والی آگ میں چلا جائے [یعنی وہاں جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک ہاتھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔ 88B) -اگر تیرا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو پاؤں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔|s) ,اگر تیرا ہاتھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تُو دو ہاتھوں سمیت جہنم کی کبھی نہ بجھنے والی آگ میں چلا جائے [یعنی وہاں جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک ہاتھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔ ^9^V ') /اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک آنکھ سے محروم ہو کر اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو۔B ) .اگر تیرا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ ڈالنا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو پاؤں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔ /%/N ) 2نمک اچھی چیز ہے۔ لیکن اگر اُس کا ذائقہ جاتا رہے تو اُسے کیونکر دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟ اپنے درمیان نمک کی خوبیاں برقرار رکھو اور صلح سلامتی سے ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزارو۔“  7) 1کیونکہ ہر ایک کو آگ سے نمکین کیا جائے گا [اور ہر ایک قربانی نمک سے نمکین کی جائے گی]۔V ') 0اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم میں پھینکا جائے [جہاں لوگوں کو کھانے والے کیڑے کبھی نہیں مرتے اور آگ کبھی نہیں بجھتی] بہتر یہ ہے کہ تُو ایک آنکھ سے محروم ہو کر اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو۔ t:t1) عیسیٰ نے جواب دیا، ”موسیٰ نے تمہاری سخت دلی کی وجہ سے تمہارے لئے یہ حکم لکھا تھا۔1) اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اجازت دی ہے کہ آدمی طلاق نامہ لکھ کر بیوی کو رُخصت کر دے۔“}) عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”موسیٰ نے شریعت میں تم کو کیا ہدایت کی ہے؟“1]) کچھ فریسی آئے اور اُسے پھنسانے کی غرض سے سوال کیا، ”کیا جائز ہے کہ مرد اپنی بیوی کو طلاق دے؟“  ) پھر عیسیٰ اُس جگہ کو چھوڑ کر یہودیہ کے علاقے میں اور دریائے یردن کے پار چلا گیا۔ وہاں بھی ہجوم جمع ہو گیا۔ اُس نے اُنہیں معمول کے مطابق تعلیم دی۔ dYd6g) اُس نے اُنہیں بتایا، ”جو اپنی بیوی کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ اُس کے ساتھ زنا کرتا ہے۔) کسی گھر میں آ کر شاگردوں نے یہ بات دوبارہ چھیڑ کر عیسیٰ سے مزید دریافت کیا۔cA) تو جسے اللہ نے خود جوڑا ہے اُسے انسان جدا نہ کرے۔“+Q) وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔‘ یوں وہ کلامِ مُقدّس کے مطابق دو نہیں رہتے بلکہ ایک ہو جاتے ہیں۔ ) ’اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔"?) لیکن ابتدا میں ایسا نہیں تھا۔ دنیا کی تخلیق کے وقت اللہ نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔ DgD) یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں گلے لگایا اور اپنے ہاتھ اُن پر رکھ کر اُنہیں برکت دی۔7i) مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو اللہ کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں داخل نہیں ہو گا۔“) یہ دیکھ کر عیسیٰ ناراض ہوا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں نہ روکو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی اِن جیسے لوگوں کو حاصل ہے۔@{) ایک دن لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو عیسیٰ کے پاس لائے تاکہ وہ اُنہیں چھوئے۔ لیکن شاگردوں نے اُن کو ملامت کی۔#) اور جو عورت اپنے خاوند کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ بھی زنا کرتی ہے۔“ 3!!3) آدمی نے جواب دیا، ”اُستاد، مَیں نے جوانی سے آج تک اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے۔“ ) تُو شریعت کے احکام سے تو واقف ہے۔ قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، دھوکا نہ دینا، اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“$C) عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں سوائے ایک کے اور وہ ہے اللہ۔9) جب عیسیٰ روانہ ہونے لگا تو ایک آدمی دوڑ کر اُس کے پاس آیا اور اُس کے سامنے گھٹنے ٹیک کر پوچھا، ”نیک اُستاد، مَیں کیا کروں تاکہ ابدی زندگی میراث میں پاؤں؟“ >N$) عیسیٰ نے اپنے ارد گرد دیکھ کر شاگردوں سے کہا، ”دولت مندوں کے لئے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!“!#=) یہ سن کر آدمی کا منہ لٹک گیا اور وہ مایوس ہو کر چلا گیا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔="u) عیسیٰ نے غور سے اُس کی طرف دیکھا۔ اُس کے دل میں اُس کے لئے پیار اُبھر آیا۔ وہ بولا، ”ایک کام رہ گیا ہے۔ جا، اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“ 8#`8 ) ) پھر پطرس بول اُٹھا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔“j(O) عیسیٰ نے غور سے اُن کی طرف دیکھ کر جواب دیا، ”یہ انسان کے لئے تو ناممکن ہے، لیکن اللہ کے لئے نہیں۔ اُس کے لئے سب کچھ ممکن ہے۔“&'G) اِس پر شاگرد مزید حیرت زدہ ہوئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”پھر کس کو نجات مل سکتی ہے؟“>&w) امیر کے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت زیادہ آسان یہ ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“X%+) شاگرد اُس کے یہ الفاظ سن کر حیران ہوئے۔ لیکن عیسیٰ نے دوبارہ کہا، ”بچو! اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے۔ ,5) لیکن بہت سے لوگ جو اب اوّل ہیں اُس وقت آخر ہوں گے اور جو اب آخر ہیں وہ اوّل ہوں گے۔“"+?) اُسے اِس زمانے میں ایذا رسانی کے ساتھ ساتھ سَو گُنا زیادہ گھر، بھائی، بہنیں، مائیں، بچے اور کھیت مل جائیں گے۔ اور آنے والے زمانے میں اُسے ابدی زندگی ملے گی۔*5) عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جس نے بھی میری اور اللہ کی خوش خبری کی خاطر اپنے گھر، بھائیوں، بہنوں، ماں، باپ، بچوں یا کھیتوں کو چھوڑ دیا ہے E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) `! ) `" ) `# ) `$ ) `% ) `& ) `' ) `( ) `) ) `* ) `+ ) `, ) `- ) !`. ) "`/ ) #`0 ) $`1 ) %`2 ) &`3 ) '`4 ) (`5 ) )`6 ) *`7 ) +`8 ) ,`9 ) -`: ) .`; ) /`< ) 0`= ) 1`> ) 2`? ) 3`@ ) 4`A  ) `B ) `C ) `D ) `E ) `F ) `G ) `H ) `I ) `J ) `K ) `L ) `M ) `N ) `O ) `P ) `Q ) `R ) `S ) `T ) `U ) `V JW.)) !اُس نے کہا، ”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے،1-]) اب وہ یروشلم کی طرف بڑھ رہے تھے اور عیسیٰ اُن کے آگے آگے چل رہا تھا۔ شاگرد حیرت زدہ تھے جبکہ اُن کے پیچھے چلنے والے لوگ سہمے ہوئے تھے۔ ایک اَور دفعہ بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر عیسیٰ اُنہیں وہ کچھ بتانے لگا جو اُس کے ساتھ ہونے کو تھا۔ dn2W) %اُنہوں نے جواب دیا، ”جب آپ اپنے جلالی تخت پر بیٹھیں گے تو ہم میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“p1[) $اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“.0W) #پھر زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا اُس کے پاس آئے۔ وہ کہنے لگے، ”اُستاد، آپ سے ایک گزارش ہے۔“d/C) "جو اُس کا مذاق اُڑائیں گے، اُس پر تھوکیں گے، اُس کو کوڑے ماریں گے اور اُسے قتل کریں گے۔ لیکن تین دن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔“bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{tuvwx!z&{*|.}2~6:?CGtuvwx!z&{*|.}2~6:?CGKOSVZ]bfjmquz  !$),.26:>BFJMORVZ_bfkorv{} "'Á+ā/Ł3Ɓ6ǁ:Ɂ>ʁAˁF́J́O΁SρWЁ[с^ҁcӁhԁlՁpցtׁx؁{فہ܁ %%6y) )جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔'5I) (لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ اللہ نے یہ مقام صرف اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“4-) 'اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، ہم کر سکتے ہیں۔“ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم ضرور وہ پیالہ پیؤ گے جو مَیں پینے کو ہوں اور وہ بپتسمہ لو گے جو مَیں لینے کو ہوں۔ 3 ) &عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں یا وہ بپتسمہ لے سکتے ہو جو مَیں لینے کو ہوں؟“ 8f:G) -کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“\93) ,اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غلام بنے۔8) +لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے.7W) *اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں، اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ??O>) 1عیسیٰ رُک کر بولا، ”اُسے بُلاؤ۔“ چنانچہ اُنہوں نے اُسے بُلا کر کہا، ”حوصلہ رکھ۔ اُٹھ، وہ تجھے بُلا رہا ہے۔“S=!) 0بہت سے لوگوں نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ مزید اونچی آواز سے پکارتا رہا، ”ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں!“0<[) /جب اُس نے سنا کہ عیسیٰ ناصری قریب ہی ہے تو وہ چلّانے لگا، ”عیسیٰ ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں!“[;1) .وہ یریحو پہنچ گئے۔ اُس میں سے گزر کر عیسیٰ شاگردوں اور ایک بڑے ہجوم کے ساتھ باہر نکلنے لگا۔ وہاں ایک اندھا بھیک مانگنے والا راستے کے کنارے بیٹھا تھا۔ اُس کا نام برتمائی (تمائی کا بیٹا) تھا۔ xkB S) وہ یروشلم کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ پہنچنے لگے۔ یہ گاؤں زیتون کے پہاڑ پر واقع تھے۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا|As) 4عیسیٰ نے کہا، ”جا، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“ جوں ہی عیسیٰ نے یہ کہا اندھے کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور وہ عیسیٰ کے پیچھے چلنے لگا۔ L@) 3عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟“ اُس نے جواب دیا، ”اُستاد، یہ کہ مَیں دیکھ سکوں۔“?) 2برتمائی نے اپنی چادر زمین پر پھینک دی اور اُچھل کر عیسیٰ کے پاس آیا۔ rr$FC) تو وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پوچھا، ”تم یہ کیا کر رہے ہو؟ جوان گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“cEA) دونوں شاگرد وہاں گئے تو ایک جوان گدھا دیکھا جو باہر گلی میں کسی دروازے کے ساتھ بندھا ہوا تھا۔ جب وہ اُس کی رسّی کھولنے لگےXD+) اگر کوئی پوچھے کہ یہ کیا کر رہے ہو تو اُسے بتا دینا، ’خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔ وہ جلد ہی اِسے واپس بھیج دیں گے‘۔“C1) اور کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم ایک جوان گدھا دیکھو گے۔ وہ بندھا ہوا ہو گا اور اب تک کوئی بھی اُس پر سوار نہیں ہوا ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔ FcXJ+) لوگ عیسیٰ کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے اور چلّا چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔+IQ) جب وہ چل پڑا تو بہت سے لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔ بعض نے ہری شاخیں بھی اُس کے آگے بچھا دیں جو اُنہوں نے کھیتوں کے درختوں سے کاٹ لی تھیں۔.HW) وہ جوان گدھے کو عیسیٰ کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس پر رکھ دیئے۔ پھر عیسیٰ اُس پر سوار ہوا۔5Ge) اُنہوں نے جواب میں وہ کچھ بتا دیا جو عیسیٰ نے اُنہیں کہا تھا۔ اِس پر لوگوں نے اُنہیں کھولنے دیا۔ yhysMa) اگلے دن جب وہ بیت عنیاہ سے نکل رہے تھے تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔sLa) یوں عیسیٰ یروشلم میں داخل ہوا۔ وہ بیت المُقدّس میں گیا اور اپنے ارد گرد نظر دوڑا کر سب کچھ دیکھنے کے بعد چلا گیا۔ چونکہ شام کا پچھلا وقت تھا اِس لئے وہ بارہ شاگردوں سمیت شہر سے نکل کر بیت عنیاہ واپس گیا۔K!) مبارک ہے ہمارے باپ داؤد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوشعنا۔“ mOO) اِس پر عیسیٰ نے درخت سے کہا، ”اب سے ہمیشہ تک تجھ سے پھل کھایا نہ جا سکے!“ اُس کے شاگردوں نے اُس کی یہ بات سن لی۔N) اُس نے کچھ فاصلے پر انجیر کا ایک درخت دیکھا جس پر پتے تھے۔ اِس لئے وہ یہ دیکھنے کے لئے اُس کے پاس گیا کہ آیا کوئی پھل لگا ہے یا نہیں۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پتے ہی پتے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ انجیر کا موسم نہیں تھا۔ l'RI) تعلیم دے کر اُس نے کہا، ”کیا کلامِ مُقدّس میں نہیں لکھا ہے، ’میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“Q+) اور جو تجارتی مال لے کر بیت المُقدّس کے صحنوں میں سے گزر رہے تھے اُنہیں روک لیا۔P) وہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں +fL+V3) تب پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کل انجیر کے درخت سے کی تھی۔ اُس نے کہا، ”اُستاد، یہ دیکھیں! انجیر کے جس درخت پر آپ نے لعنت بھیجی تھی وہ سوکھ گیا ہے۔“U%) اگلے دن وہ صبح سویرے انجیر کے اُس درخت کے پاس سے گزرے جس پر عیسیٰ نے لعنت بھیجی تھی۔ جب اُنہوں نے اُس پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ جڑوں تک سوکھ گیا ہے۔gTI) جب شام ہوئی تو عیسیٰ اور اُس کے شاگرد شہر سے نکل گئے۔*SO) راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے جب یہ سنا تو اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگے۔ کیونکہ وہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لئے کہ پورا ہجوم اُس کی تعلیم سے نہایت حیران تھا۔ H:MHZ{) اور جب تم کھڑے ہو کر دعا کرتے ہو تو اگر تمہیں کسی سے شکایت ہو تو پہلے اُسے معاف کرو تاکہ آسمان پر تمہارا باپ بھی تمہارے گناہوں کو معاف کرے۔hYK) اِس لئے مَیں تم کو بتاتا ہوں، جب بھی تم دعا کر کے کچھ مانگتے ہو تو ایمان رکھو کہ تم کو مل گیا ہے۔ پھر وہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔lXS) مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اگر کوئی اِس پہاڑ سے کہے، ’اُٹھ، اپنے آپ کو سمندر میں گرا دے‘ تو یہ ہو جائے گا۔ شرط صرف یہ ہے کہ وہ شک نہ کرے بلکہ ایمان رکھے کہ جو کچھ اُس نے کہا ہے وہ اُس کے لئے ہو جائے گا۔QW) عیسیٰ نے جواب دیا، ”اللہ پر ایمان رکھو۔ bclbk_Q) مجھے بتاؤ، کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“`^;) عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ اِس کا جواب دو تو پھر تم کو بتا دوں گا کہ مَیں یہ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔1]]) اُنہوں نے پوچھا، ”آپ یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ کرنے کا اختیار دیا ہے؟“r\_) وہ ایک اَور دفعہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں پھر رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔[+) [اور اگر تم معاف نہ کرو تو تمہارا آسمانی باپ تمہارے گناہ بھی معاف نہیں کرے گا۔]“ A9FAb{) !چنانچہ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“ naW) لیکن ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ انسانی تھا؟“ وجہ یہ تھی کہ وہ عام لوگوں سے ڈرتے تھے، کیونکہ سب مانتے تھے کہ یحییٰ واقعی نبی تھا۔B`) وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘ /5x/5fe) پھر مالک نے ایک اَور نوکر کو بھیج دیا۔ لیکن اُنہوں نے اُس کی بھی بےعزتی کر کے اُس کا سر پھوڑ دیا۔ e) لیکن مزارعوں نے اُسے پکڑ کر اُس کی پٹائی کی اور اُسے خالی ہاتھ لوٹا دیا۔8dk) جب انگور پک گئے تو اُس نے اپنے نوکر کو مزارعوں کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُن سے مالک کا حصہ وصول کرے۔Fc ) پھر وہ تمثیلوں میں اُن سے بات کرنے لگا۔ ”کسی آدمی نے انگور کا ایک باغ لگایا۔ اُس نے اُس کی چاردیواری بنائی، انگوروں کا رس نکالنے کے لئے ایک گڑھے کی کھدائی کی اور پہرے داروں کے لئے بُرج تعمیر کیا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بیرونِ ملک چلا گیا۔  "K9km) اب بتاؤ، باغ کا مالک کیا کرے گا؟ وہ جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔pj[) اُنہوں نے اُسے پکڑ کر قتل کیا اور باغ سے باہر پھینک دیا۔“Ri) لیکن مزارع ایک دوسرے سے کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ ہم اِسے مار ڈالیں تو پھر اِس کی میراث ہماری ہی ہو گی۔‘bh?) آخرکار صرف ایک باقی رہ گیا تھا۔ وہ تھا اُس کا پیارا بیٹا۔ اب اُس نے اُسے بھیج کر کہا، ’آخر میرے بیٹے کا تو لحاظ کریں گے۔‘rg_) جب مالک نے تیسرے نوکر کو بھیجا تو اُنہوں نے اُسے مار ڈالا۔ یوں اُس نے کئی ایک کو بھیجا۔ بعض کو اُنہوں نے مارا پیٹا، بعض کو قتل کیا۔ `$r` o) بعد میں اُنہوں نے کچھ فریسیوں اور ہیرودیس کے پیروکاروں کو اُس کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ اُسے کوئی ایسی بات کرنے پر اُبھاریں جس سے اُسے پکڑا جا سکے۔Dn) اِس پر دینی راہنماؤں نے عیسیٰ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ تمثیل میں بیان شدہ مزارع ہم ہی ہیں۔ لیکن وہ ہجوم سے ڈرتے تھے، اِس لئے وہ اُسے چھوڑ کر چلے گئے۔emE) یہ رب نے کِیا اور دیکھنے میں کتنا حیرت انگیز ہے‘۔“Wl)) کیا تم نے کلامِ مُقدّس کا یہ حوالہ نہیں پڑھا، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔ j&HjYr-) وہ ایک سکہ اُس کے پاس لے آئے تو اُس نے پوچھا، ”کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“Yq-) لیکن عیسیٰ نے اُن کی ریاکاری جان کر اُن سے کہا، ”مجھے کیوں پھنسانا چاہتے ہو؟ چاندی کا ایک رومی سکہ میرے پاس لے آؤ۔“Up%) وہ اُس کے پاس آ کر کہنے لگے، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ سچے ہیں اور کسی کی پروا نہیں کرتے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔ اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟ کیا ہم ادا کریں یا نہ کریں؟“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gq| ) `X ) `Y ) `Z ) `[ ) `\ ) `] ) `^ ) `_ ) `` ) `X ) `Y ) `Z ) `[ ) `\ ) `] ) `^ ) `_ ) `` ) `a ) !`b  ) `c ) `d ) `e ) `f ) `g ) `h ) `i ) `j ) `k ) `l ) `m ) `n ) `o ) `p ) `q ) `r ) `s ) `t ) `u ) `v ) `w ) `x ) `y ) `z ) `{ ) `| ) `} ) `~ ) ` ) ` ) ` ) ` ) !` ) "` ) #` ) $` ) %` ) &` ) '` ) (` ) )` ) *` ) +` ) ,`  ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` "Ev) اب فرض کریں کہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔8uk) ”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔Xt+) پھر کچھ صدوقی عیسیٰ کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا،Ys-) اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“ اُس کا یہ جواب سن کر اُنہوں نے بڑا تعجب کیا۔ Ki^{7) کیونکہ جب مُردے جی اُٹھیں گے تو نہ وہ شادی کریں گے نہ اُن کی شادی کرائی جائے گی بلکہ وہ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے۔2z_) عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم اِس لئے غلطی پر ہو کہ نہ تم کلامِ مُقدّس سے واقف ہو، نہ اللہ کی قدرت سے۔2y_) اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“]x5) یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔ آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔0w[) اِس پر دوسرے نے اُس سے شادی کی، لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔ پھر تیسرے بھائی نے اُس سے شادی کی۔ U1UW})) اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں، کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں، بلکہ زندوں کا خدا ہے۔ تم سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔“J|) رہی یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے۔ کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں نہیں پڑھا کہ اللہ جلتی ہوئی جھاڑی میں سے کس طرح موسیٰ سے ہم کلام ہوا؟ اُس نے فرمایا، ’مَیں ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں کافی عرصے سے مر چکے تھے۔ l]llS) دوسرا حکم یہ ہے: ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘ دیگر کوئی بھی حکم اِن دو احکام سے اہم نہیں ہے۔“-U) رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا۔‘#) عیسیٰ نے جواب دیا، ”اوّل حکم یہ ہے: ’سن اے اسرائیل! رب ہمارا خدا ایک ہی رب ہے۔S~!) اِتنے میں شریعت کا ایک عالم اُن کے پاس آیا۔ اُس نے اُنہیں بحث کرتے ہوئے سنا تھا اور جان لیا کہ عیسیٰ نے اچھا جواب دیا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تمام احکام میں سے کون سا حکم سب سے اہم ہے؟“ }:}) "جب عیسیٰ نے اُس کا یہ جواب سنا تو اُس سے کہا، ”تُو اللہ کی بادشاہی سے دُور نہیں ہے۔“ اِس کے بعد کسی نے بھی اُس سے سوال پوچھنے کی جرٲت نہ کی۔1]) !ہمیں اُسے اپنے پورے دل، اپنے پورے ذہن اور اپنی پوری طاقت سے پیار کرنا چاہئے اور ساتھ ساتھ اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنی چاہئے جیسی اپنے آپ سے رکھتے ہیں۔ یہ دو احکام بھسم ہونے والی تمام قربانیوں اور دیگر نذروں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔“A}) اُس عالم نے کہا، ”شاباش، اُستاد! آپ نے سچ کہا ہے کہ اللہ صرف ایک ہی ہے اور اُس کے سوا کوئی اَور نہیں ہے۔ a=) %داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح داؤد کا فرزند ہو سکتا ہے؟“ ایک بڑا ہجوم مزے سے عیسیٰ کی باتیں سن رہا تھا۔+) $کیونکہ داؤد نے تو خود روح القدس کی معرفت یہ فرمایا، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘a=) #جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا تو اُس نے پوچھا، ”شریعت کے علما کیوں دعویٰ کرتے ہیں کہ مسیح داؤد کا فرزند ہے؟ l S) (یہ لوگ بیواؤں کے گھر ہڑپ کر جاتے اور ساتھ ساتھ دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہایت سخت سزا ملے گی۔“* O) 'اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ عبادت خانوں اور ضیافتوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔b?) &اُنہیں تعلیم دیتے وقت اُس نے کہا، ”علما سے خبردار رہو! کیونکہ وہ شاندار چوغے پہن کر اِدھر اُدھر پھرنا پسند کرتے ہیں۔ جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔  igI) ,کیونکہ اِن سب نے اپنی دولت کی کثرت سے دے دیا جبکہ اُس نے ضرورت مند ہونے کے باوجود بھی اپنے گزارے کے سارے پیسے دے دیئے ہیں۔“ ` ;) +عیسیٰ نے شاگردوں کو اپنے پاس بُلا کر کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس غریب بیوہ نے تمام لوگوں کی نسبت زیادہ ڈالا ہے۔ 7) *پھر ایک غریب بیوہ بھی وہاں سے گزری جس نے اُس میں تانبے کے دو معمولی سے سکے ڈال دیئے۔o Y) )عیسیٰ بیت المُقدّس کے چندے کے بکس کے مقابل بیٹھ گیا اور ہجوم کو ہدیئے ڈالتے ہوئے دیکھنے لگا۔ کئی امیر بڑی بڑی رقمیں ڈال رہے تھے۔ BIwi) عیسیٰ نے جواب دیا، ”خبردار رہو کہ کوئی تمہیں گم راہ نہ کر دے۔0[) ”ہمیں ذرا بتائیں، یہ کب ہو گا؟ کیا کیا نظر آئے گا جس سے معلوم ہو گا کہ یہ اب پورا ہونے کو ہے؟“tc) بعد میں عیسیٰ زیتون کے پہاڑ پر بیت المُقدّس کے مقابل بیٹھ گیا۔ پطرس، یعقوب، یوحنا اور اندریاس اکیلے اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا،R) عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم کو یہ بڑی بڑی عمارتیں نظر آتی ہیں؟ پتھر پر پتھر نہیں رہے گا۔ سب کچھ ڈھا دیا جائے گا۔“b A) اُس دن جب عیسیٰ بیت المُقدّس سے نکل رہا تھا تو اُس کے شاگردوں نے کہا، ”اُستاد، دیکھیں کتنے شاندار پتھر اور عمارتیں ہیں!“ G@SG ) ایک قوم دوسری کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی اور ایک بادشاہی دوسری کے خلاف۔ جگہ جگہ زلزلے آئیں گے، کال پڑیں گے۔ لیکن یہ صرف دردِ زہ کی ابتدا ہی ہو گی۔hK) جب جنگوں کی خبریں اور افواہیں تم تک پہنچیں گی تو مت گھبرانا۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ سب کچھ پیش آئے۔ توبھی ابھی آخرت نہیں ہو گی۔;q) بہت سے لوگ میرا نام لے کر آئیں گے اور کہیں گے، ’مَیں ہی مسیح ہوں۔‘ یوں وہ بہتوں کو گم راہ کر دیں گے۔ pvp~w) لیکن جب لوگ تم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں گے تو یہ سوچتے سوچتے پریشان نہ ہو جانا کہ مَیں کیا کہوں۔ بس وہی کچھ کہنا جو اللہ تمہیں اُس وقت بتائے گا۔ کیونکہ اُس وقت تم نہیں بلکہ روح القدس بولنے والا ہو گا۔y) لازم ہے کہ آخرت سے پہلے اللہ کی خوش خبری تمام اقوام کو سنائی جائے۔) تم خود خبردار رہو۔ تم کو مقامی عدالتوں کے حوالے کر دیا جائے گا اور لوگ یہودی عبادت خانوں میں تمہیں کوڑے لگوائیں گے۔ میری خاطر تمہیں حکمرانوں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یوں تم اُنہیں میری گواہی دو گے۔ XaX ;) جو اپنے گھر کی چھت پر ہو وہ نہ اُترے، نہ کچھ ساتھ لے جانے کے لئے گھر میں داخل ہو جائے۔_9) ایک دن آئے گا جب تم وہاں جہاں اُسے نہیں ہونا چاہئے وہ کچھ کھڑا دیکھو گے جو بےحرمتی اور تباہی کا باعث ہے۔“ (قاری اِس پر دھیان دے!) ”اُس وقت یہودیہ کے رہنے والے بھاگ کر پہاڑی علاقے میں پناہ لیں۔6g) سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔ لیکن جو آخر تک قائم رہے گا اُسے نجات ملے گی۔_9) بھائی اپنے بھائی کو اور باپ اپنے بچے کو موت کے حوالے کر دے گا۔ بچے اپنے والدین کے خلاف کھڑے ہو کر اُنہیں قتل کروائیں گے۔ u"e) اور اگر خداوند اِس مصیبت کا دورانیہ مختصر نہ کرتا تو کوئی نہ بچتا۔ لیکن اُس نے اپنے چنے ہوؤں کی خاطر اُس کا دورانیہ مختصر کر دیا ہے۔v!g) کیونکہ اُن دنوں میں ایسی مصیبت ہو گی کہ دنیا کی تخلیق سے آج تک دیکھنے میں نہ آئی ہو گی۔ اِس قسم کی مصیبت بعد میں بھی کبھی نہیں آئے گی۔b ?) دعا کرو کہ یہ واقعہ سردیوں کے موسم میں پیش نہ آئے۔!) اُن خواتین پر افسوس جو اُن دنوں میں حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں۔ue) جو کھیت میں ہو وہ اپنی چادر ساتھ لے جانے کے لئے واپس نہ جائے۔ {J{z'o) ستارے آسمان پر سے گر پڑیں گے اور آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔&)) مصیبت کے اُن دنوں کے بعد سورج تاریک ہو جائے گا اور چاند کی روشنی ختم ہو جائے گی۔%) اِس لئے خبردار! مَیں نے تم کو پہلے ہی اِن سب باتوں سے آگاہ کر دیا ہے۔)$M) کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے جو عجیب و غریب نشان اور معجزے دکھائیں گے تاکہ اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کو غلط راستے پر ڈال دیں — اگر یہ ممکن ہوتا۔1#]) اُس وقت اگر کوئی تم کو بتائے، ’دیکھو، مسیح یہاں ہے،‘ یا ’وہ وہاں ہے‘ تو اُس کی بات نہ ماننا۔ cn7&+G) اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ ابنِ آدم کی آمد قریب بلکہ دروازے پر ہے۔2*_) انجیر کے درخت سے سبق سیکھو۔ جوں ہی اُس کی شاخیں نرم اور لچک دار ہو جاتی ہیں اور اُن سے کونپلیں پھوٹ نکلتی ہیں تو تم کو معلوم ہو جاتا ہے کہ گرمیوں کا موسم قریب آ گیا ہے۔p)[) اور وہ اپنے فرشتوں کو بھیج دے گا تاکہ اُس کے چنے ہوؤں کو چاروں طرف سے جمع کریں، دنیا کے کونے کونے سے آسمان کی انتہا تک اکٹھا کریں۔(+) اُس وقت لوگ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔ hgh /) !چنانچہ خبردار اور چوکنے رہو! کیونکہ تم کو نہیں معلوم کہ یہ وقت کب آئے گا۔b.?) لیکن کسی کو بھی علم نہیں کہ یہ کس دن یا کون سی گھڑی رونما ہو گا۔ آسمان کے فرشتوں اور فرزند کو بھی علم نہیں بلکہ صرف باپ کو۔-) آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔,#) مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ سب کچھ واقع ہو گا۔ w}#p3[) %یہ بات مَیں نہ صرف تم کو بلکہ سب کو بتاتا ہوں، چوکس رہو!“ V2') $ایسا نہ ہو کہ وہ اچانک آ کر تم کو سوتے پائے۔u1e) #تم بھی اِسی طرح چوکس رہو، کیونکہ تم نہیں جانتے کہ گھر کا مالک کب واپس آئے گا، شام کو، آدھی رات کو، مرغ کے بانگ دیتے یا پَو پھٹتے وقت۔0) "ابنِ آدم کی آمد اُس آدمی سے مطابقت رکھتی ہے جسے کسی سفر پر جانا تھا۔ گھر چھوڑتے وقت اُس نے اپنے نوکروں کو انتظام چلانے کا اختیار دے کر ہر ایک کو اُس کی اپنی ذمہ داری سونپ دی۔ دربان کو اُس نے حکم دیا کہ وہ چوکس رہے۔ 4(4o6Y)اِتنے میں عیسیٰ بیت عنیاہ آ کر ایک آدمی کے گھر میں داخل ہوا جو کسی وقت کوڑھ کا مریض تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ عیسیٰ کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا تو ایک عورت آئی۔ اُس کے پاس خالص جٹاماسی کے نہایت قیمتی عطر کا عطردان تھا۔ اُس کا سر توڑ کر اُس نے عطر عیسیٰ کے سر پر اُنڈیل دیا۔/5Y)اُنہوں نے کہا، ”لیکن یہ عید کے دوران نہیں ہونا چاہئے، ایسا نہ ہو کہ عوام میں ہل چل مچ جائے۔“4 ;)فسح اور بےخمیری روٹی کی عید قریب آ گئی تھی۔ صرف دو دن رہ گئے تھے۔ راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو کسی چالاکی سے گرفتار کر کے قتل کرنے کی تلاش میں تھے۔ kWX:+)غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، اور تم جب بھی چاہو اُن کی مدد کر سکو گے۔ لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا۔;9q)لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اِسے چھوڑ دو، تم اِسے کیوں تنگ کر رہے ہو؟ اِس نے تو میرے لئے ایک نیک کام کیا ہے۔8)اِس کی قیمت کم از کم چاندی کے 300 سکے تھی۔ اگر اِسے بیچا جاتا تو اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جا سکتے تھے۔“ ایسی باتیں کرتے ہوئے اُنہوں نے اُسے جھڑکا۔7)حاضرین میں سے کچھ ناراض ہوئے۔ ”اِتنا قیمتی عطر ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` ) !` ) "` ) #` ) $` ) %`  )` )` )` )` )` )` )` )` ) ` ) ` ) ` ) ` ) ` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` )` ) ` )!` )"` )#` )$` )%` )&` )'` )(` ))` )*` )+` ),` )-` ).` )/` ))i>M) اُس کے آنے کا مقصد سن کر وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے کا وعدہ کیا۔ چنانچہ وہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔_=9) پھر یہوداہ اسکریوتی جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا راہنما اماموں کے پاس گیا تاکہ عیسیٰ کو اُن کے حوالے کرنے کی بات کرے۔<1) مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تمام دنیا میں جہاں بھی اللہ کی خوش خبری کا اعلان کیا جائے گا وہاں لوگ اِس خاتون کو یاد کر کے وہ کچھ سنائیں گے جو اِس نے کیا ہے۔“`;;)جو کچھ وہ کر سکتی تھی اُس نے کیا ہے۔ مجھ پر عطر اُنڈیلنے سے وہ مقررہ وقت سے پہلے میرے بدن کو دفنانے کے لئے تیار کر چکی ہے۔ A})جس گھر میں وہ داخل ہو اُس کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘T@#) چنانچہ عیسیٰ نے اُن میں سے دو کو یہ ہدایت دے کر یروشلم بھیج دیا کہ ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے ہو لینا۔?) بےخمیری روٹی کی عید آئی جب لوگ فسح کے لیلے کو قربان کرتے تھے۔ عیسیٰ کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”ہم کہاں آپ کے لئے فسح کا کھانا تیار کریں؟“ '<F1)شاگرد یہ سن کر غمگین ہوئے۔ باری باری اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”مَیں تو نہیں ہوں؟“E%)جب وہ میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو اُس نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، تم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“bD?)شام کے وقت عیسیٰ بارہ شاگردوں سمیت وہاں پہنچ گیا۔fCG)دونوں چلے گئے تو شہر میں داخل ہو کر سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔TB#)وہ تمہیں دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ وہ تیار ہو گا۔ ہمارے لئے فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“ HJH4Jc)پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے اُنہیں دے دیا۔ سب نے اُس میں سے پی لیا۔pI[)کھانے کے دوران عیسیٰ نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے شاگردوں کو دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ لو، یہ میرا بدن ہے۔“OH)ابنِ آدم تو کوچ کر جائے گا جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اُس کے لئے بہتر یہ ہوتا کہ وہ کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔“1G])عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم بارہ میں سے ایک ہے۔ وہ میرے ساتھ اپنی روٹی سالن کے برتن میں ڈال رہا ہے۔ W]iW|Os)لیکن اپنے جی اُٹھنے کے بعد مَیں تمہارے آگے آگے گلیل پہنچوں گا۔“N-)عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”تم سب برگشتہ ہو جاؤ گے، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں اللہ فرماتا ہے، ’مَیں چرواہے کو مار ڈالوں گا اور بھیڑیں تتر بتر ہو جائیں گی۔‘pM[)پھر وہ ایک زبور گا کر نکلے اور زیتون کے پہاڑ کے پاس پہنچے۔oLY)مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے نئے سرے سے اللہ کی بادشاہی میں ہی پیؤں گا۔“K7)اُس نے اُن سے کہا، ”یہ میرا خون ہے، نئے عہد کا وہ خون جو بہتوں کے لئے بہایا جاتا ہے۔ F_UOFS) وہ ایک باغ میں پہنچے جس کا نام گتسمنی تھا۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”یہاں بیٹھ کر میرا انتظار کرو۔ مَیں دعا کرنے کے لئے آگے جاتا ہوں۔“R})پطرس نے اصرار کیا، ”ہرگز نہیں! مَیں آپ کو جاننے سے کبھی انکار نہیں کروں گا، چاہے مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے۔“ دوسروں نے بھی یہی کچھ کہا۔Q)عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، اِسی رات مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“P3)پطرس نے اعتراض کیا، ”دوسرے بےشک سب برگشتہ ہو جائیں، لیکن مَیں کبھی نہیں ہوں گا۔“ kjWO)$اُس نے کہا، ”اے ابّا، اے باپ! تیرے لئے سب کچھ ممکن ہے۔ دُکھ کا یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“PV)#کچھ آگے جا کر وہ زمین پر گر گیا اور دعا کرنے لگا کہ اگر ممکن ہو تو مجھے آنے والی گھڑیوں کی تکلیف سے گزرنا نہ پڑے۔-UU)"اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر جاگتے رہو۔“T)!اُس نے پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لیا۔ وہاں وہ گھبرا کر بےقرار ہونے لگا۔ Hl[S)(جب واپس آیا تو دوبارہ دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں، کیونکہ نیند کی بدولت اُن کی آنکھیں بوجھل تھیں۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ کیا جواب دیں۔bZ?)'ایک بار پھر اُس نے جا کر وہی دعا کی جو پہلے کی تھی۔*YO)&جاگتے اور دعا کرتے رہو تاکہ تم آزمائش میں نہ پڑو۔ کیونکہ روح تو تیار ہے، لیکن جسم کمزور۔“X)%وہ اپنے شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ سو رہے ہیں۔ اُس نے پطرس سے کہا، ”شمعون، کیا تُو سو رہا ہے؟ کیا تُو ایک گھنٹا بھی نہیں جاگ سکا؟ Fp^[)+وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ یہوداہ پہنچ گیا، جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔ اُس کے ساتھ تلواروں اور لاٹھیوں سے لیس آدمیوں کا ہجوم تھا۔ اُنہیں راہنما اماموں، شریعت کے علما اور بزرگوں نے بھیجا تھا۔])*اُٹھو۔ آؤ، چلیں۔ دیکھو، مجھے دشمن کے حوالے کرنے والا قریب آ چکا ہے۔“+\Q))جب عیسیٰ تیسری بار واپس آیا تو اُس نے اُن سے کہا، ”تم ابھی تک سو اور آرام کر رہے ہو؟ بس کافی ہے۔ وقت آ گیا ہے۔ دیکھو، ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ $4_9cm)0عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے مجھے گرفتار کرنے نکلے ہو؟Pb)/لیکن عیسیٰ کے پاس کھڑے ایک شخص نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور امامِ اعظم کے غلام کو مار کر اُس کا کان اُڑا دیا۔Va').اِس پر اُنہوں نے اُسے پکڑ کر گرفتار کر لیا۔`)-جوں ہی وہ پہنچے یہوداہ عیسیٰ کے پاس گیا اور ”اُستاد!“ کہہ کر اُسے بوسہ دیا۔W_)),اِس غدار یہوداہ نے اُنہیں ایک امتیازی نشان دیا تھا کہ جس کو مَیں بوسہ دوں وہی عیسیٰ ہے۔ اُسے گرفتار کر کے لے جائیں۔ zS3ha)5وہ عیسیٰ کو امامِ اعظم کے پاس لے گئے جہاں تمام راہنما امام، بزرگ اور شریعت کے علما بھی جمع تھے۔Xg+)4لیکن وہ چادر چھوڑ کر ننگی حالت میں بھاگ گیا۔Ff)3لیکن ایک نوجوان عیسیٰ کے پیچھے پیچھے چلتا رہا جو صرف چادر اوڑھے ہوئے تھا۔ لوگوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی،Ge )2پھر سب کے سب اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔6dg)1مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا اور تعلیم دیتا رہا، مگر تم نے مجھے گرفتار نہیں کیا۔ لیکن یہ اِس لئے ہو رہا ہے تاکہ کلامِ مُقدّس کی باتیں پوری ہو جائیں۔“ KVl')9آخرکار بعض نے کھڑے ہو کر یہ جھوٹی گواہی دی،!k=)8کافی لوگوں نے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی تو دی، لیکن اُن کے بیان ایک دوسرے کے متضاد تھے۔j3)7مکان کے اندر راہنما امام اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام افراد عیسیٰ کے خلاف گواہیاں ڈھونڈ رہے تھے تاکہ اُسے سزائے موت دلوا سکیں۔ لیکن کوئی گواہی نہ ملی۔iiM)6اِتنے میں پطرس کچھ فاصلے پر عیسیٰ کے پیچھے پیچھے امامِ اعظم کے صحن تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ ملازموں کے ساتھ بیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔ TL=TdpC)=لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔ اُس نے کوئی جواب نہ دیا۔ امامِ اعظم نے اُس سے ایک اَور سوال کیا، ”کیا تُو الحمید کا فرزند مسیح ہے؟“ o)<پھر امامِ اعظم نے حاضرین کے سامنے کھڑے ہو کر عیسیٰ سے پوچھا، ”کیا تُو کوئی جواب نہیں دے گا؟ یہ کیا گواہیاں ہیں جو یہ لوگ تیرے خلاف دے رہے ہیں؟“`n;);لیکن اُن کی گواہیاں بھی ایک دوسری سے متضاد تھیں۔Km):”ہم نے اِسے یہ کہتے سنا ہے کہ مَیں انسان کے ہاتھوں کے بنے اِس بیت المُقدّس کو ڈھا کر تین دن کے اندر اندر نیا مقدِس تعمیر کر دوں گا، ایک ایسا مقدِس جو انسان کے ہاتھ نہیں بنائیں گے۔“ R t )Aپھر کچھ اُس پر تھوکنے لگے۔ اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اُسے مُکے مار مار کر کہنے لگے، ”نبوّت کر!“ ملازموں نے بھی اُسے تھپڑ مارے۔;sq)@آپ نے خود سن لیا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ آپ کا کیا فیصلہ ہے؟“ سب نے اُسے سزائے موت کے لائق قرار دیا۔7ri)?امامِ اعظم نے رنجش کا اظہار کر کے اپنے کپڑے پھاڑ لئے اور کہا، ”ہمیں مزید گواہوں کی کیا ضرورت رہی!mqU)>عیسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں ہوں۔ اور آئندہ تم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے ہوئے دیکھو گے۔“ r3xa)Eجب نوکرانی نے اُسے وہاں دیکھا تو اُس نے دوبارہ پاس کھڑے لوگوں سے کہا، ”یہ بندہ اُن میں سے ہے۔“~ww)Dلیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں نہیں جانتا یا سمجھتا کہ تُو کیا بات کر رہی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ گیٹ کے قریب چلا گیا۔ [اُسی لمحے مرغ نے بانگ دی۔]_v9)Cاور دیکھا کہ پطرس وہاں آگ تاپ رہا ہے۔ اُس نے غور سے اُس پر نظر کی اور کہا، ”تم بھی ناصرت کے اُس آدمی عیسیٰ کے ساتھ تھے۔“ u )Bاِس دوران پطرس نیچے صحن میں تھا۔ امامِ اعظم کی ایک نوکرانی وہاں سے گزری  q{])Hفوراً مرغ کی بانگ دوسری مرتبہ سنائی دی۔ پھر پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے اُس سے کہی تھی، ”مرغ کے دوسری دفعہ بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ اِس پر وہ رو پڑا۔ fzG)Gاِس پر پطرس نے قَسم کھا کر کہا، ”مجھ پر لعنت اگر مَیں جھوٹ بول رہا ہوں۔ مَیں اُس آدمی کو نہیں جانتا جس کا ذکر تم کر رہے ہو۔“y)Fدوبارہ پطرس نے انکار کیا۔ تھوڑی دیر کے بعد پطرس کے ساتھ کھڑے لوگوں نے بھی اُس سے کہا، ”تم ضرور اُن میں سے ہو کیونکہ تم گلیل کے رہنے والے ہو۔“ ::)لیکن عیسیٰ نے اِس پر بھی کوئی جواب نہ دیا، اور پیلاطس بڑا حیران ہوا۔Q)چنانچہ پیلاطس نے دوبارہ اُس سے سوال کیا، ”کیا تم کوئی جواب نہیں دو گے؟ یہ تو تم پر بہت سے الزامات لگا رہے ہیں۔“R~)راہنما اماموں نے اُس پر بہت الزام لگائے۔:}o)پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“N| )صبح سویرے ہی راہنما امام بزرگوں، شریعت کے علما اور پوری یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر فیصلے تک پہنچ گئے۔ وہ عیسیٰ کو باندھ کر وہاں سے لے گئے اور رومی گورنر پیلاطس کے حوالے کر دیا۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| )1` )2` )3` )4` )5` )6` )7` )8` )9` )1` )2` )3` )4` )5` )6` )7` )8` )9` ):` );` )<` )=` )>` )?` )@` )A` )B` )C` )D` )E` )F` )G` )H`  )` )` )` )` )a )a )a )a ) a ) a ) a ) a ) a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a )a ) a )!a )"a )#a )$a )%a )&a! )'a" )(a# ))a$ )*a% )+a& ),a' )-a( )N)) وہ جانتا تھا کہ راہنما اماموں نے عیسیٰ کو صرف حسد کی بنا پر اُس کے حوالے کیا ہے۔#) پیلاطس نے پوچھا، ”کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں یہودیوں کے بادشاہ کو آزاد کر دوں؟“'I)اب ہجوم نے پیلاطس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کی کہ وہ معمول کے مطابق ایک قیدی کو آزاد کر دے۔*O)اُس وقت کچھ آدمی جیل میں تھے جو حکومت کے خلاف کسی انقلابی تحریک میں شریک ہوئے تھے اور جنہوں نے بغاوت کے موقع پر قتل و غارت کی تھی۔ اُن میں سے ایک کا نام برابا تھا۔R)اُن دنوں یہ رواج تھا کہ ہر سال فسح کی عید پر ایک قیدی کو رِہا کر دیا جاتا تھا۔ یہ قیدی عوام سے منتخب کیا جاتا تھا۔ jr ))چنانچہ پیلاطس نے ہجوم کو مطمئن کرنے کی خاطر برابا کو آزاد کر دیا۔ اُس نے عیسیٰ کو کوڑے لگانے کو کہا، پھر اُسے مصلوب کرنے کے لئے فوجیوں کے حوالے کر دیا۔D )پیلاطس نے پوچھا، ”کیوں؟ اُس نے کیا جرم کیا ہے؟“ لیکن لوگ مزید شور مچا کر چیختے رہے، ”اُسے مصلوب کریں!“<u) وہ چیخے، ”اُسے مصلوب کریں۔“3a) پیلاطس نے سوال کیا، ”پھر مَیں اِس کے ساتھ کیا کروں جس کا نام تم نے یہودیوں کا بادشاہ رکھا ہے؟“) لیکن راہنما اماموں نے ہجوم کو اُکسایا کہ وہ عیسیٰ کے بجائے برابا کو مانگیں۔ `X!p` )پھر اُس کا مذاق اُڑانے سے تھک کر اُنہوں نے ارغوانی لباس اُتار کر اُسے دوبارہ اُس کے اپنے کپڑے پہنائے۔ پھر وہ اُسے مصلوب کرنے کے لئے باہر لے گئے۔,S)لاٹھی سے اُس کے سر پر مار مار کر وہ اُس پر تھوکتے رہے۔ گھٹنے ٹیک کر اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا۔p [)پھر وہ اُسے سلام کرنے لگے، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“> w)اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس پہنایا اور کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔# A)فوجی عیسیٰ کو گورنر کے محل بنام پریٹوریم کے صحن میں لے گئے اور پوری پلٹن کو اکٹھا کیا۔ J;JlS)پھر فوجیوں نے اُسے مصلوب کیا اور اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔ یہ فیصلہ کرنے کے لئے کہ کس کو کیا کیا ملے گا اُنہوں نے قرعہ ڈالا۔$C)وہاں اُنہوں نے اُسے مَے پیش کی جس میں مُر ملایا گیا تھا، لیکن اُس نے پینے سے انکار کیا۔"?)یوں چلتے چلتے وہ عیسیٰ کو ایک مقام پر لے گئے جس کا نام گلگتا (یعنی کھوپڑی کا مقام) تھا۔p[)اُس وقت لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا ایک آدمی بنام شمعون دیہات سے شہر کو آ رہا تھا۔ وہ سکندر اور روفس کا باپ تھا۔ جب وہ عیسیٰ اور فوجیوں کے پاس سے گزرنے لگا تو فوجیوں نے اُسے صلیب اُٹھانے پر مجبور کیا۔ Ezo)جو وہاں سے گزرے اُنہوں نے کفر بک کر اُس کی تذلیل کی اور سر ہلا ہلا کر اپنی حقارت کا اظہار کیا۔ اُنہوں نے کہا، ”تُو نے تو کہا تھا کہ مَیں بیت المُقدّس کو ڈھا کر اُسے تین دن کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔$C)[یوں مُقدّس کلام کا وہ حوالہ پورا ہوا جس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا۔‘]=u)دو ڈاکوؤں کو بھی عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کیا گیا، ایک کو اُس کے دہنے ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ۔)ایک تختی صلیب پر لگا دی گئی جس پر یہ الزام لکھا تھا، ”یہودیوں کا بادشاہ۔“b?)نو بجے صبح کا وقت تھا جب اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔   )!دوپہر بارہ بجے پور۱ ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ یہ تاریکی تین گھنٹوں تک رہی۔%E) اسرائیل کا یہ بادشاہ مسیح اب صلیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم یہ دیکھ کر ایمان لائیں۔“ اور جن آدمیوں کو اُس کے ساتھ مصلوب کیا گیا تھا اُنہوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔cA)راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے بھی عیسیٰ کا مذاق اُڑا کر کہا، ”اِس نے اَوروں کو بچایا، لیکن اپنے آپ کو نہیں بچا سکتا۔L)اب صلیب پر سے اُتر کر اپنے آپ کو بچا!“ g4Y -)%لیکن عیسیٰ نے بڑے زور سے چلّا کر دم چھوڑ دیا۔.W)$کسی نے دوڑ کر مَے کے سرکے میں ایک اسفنج ڈبویا اور اُسے ڈنڈے پر لگا کر عیسیٰ کو چُسانے کی کوشش کی۔ وہ بولا، ”آؤ ہم دیکھیں، شاید الیاس آ کر اُسے صلیب پر سے اُتار لے۔“{)#یہ سن کر پاس کھڑے کچھ لوگ کہنے لگے، ”وہ الیاس نبی کو بُلا رہا ہے۔“)"پھر تین بجے عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”ایلی، ایلی، لما شبقتنی؟“ جس کا مطلب ہے، ”اے میرے خدا، اے میرے خدا، تُو نے مجھے کیوں ترک کر دیا ہے؟“ _3dU_q$]))گلیل میں یہ عورتیں عیسیٰ کے پیچھے چل کر اُس کی خدمت کرتی رہی تھیں۔ کئی اَور خواتین بھی وہاں تھیں جو اُس کے ساتھ یروشلم آ گئی تھیں۔ #)(کچھ خواتین بھی وہاں تھیں جو کچھ فاصلے پر اِس کا مشاہدہ کر رہی تھیں۔ اُن میں مریم مگدلینی، چھوٹے یعقوب اور یوسیس کی ماں مریم اور سلومی بھی تھیں۔J")'جب عیسیٰ کے مقابل کھڑے رومی افسر نے دیکھا کہ وہ کس طرح مرا تو اُس نے کہا، ”یہ آدمی واقعی اللہ کا فرزند تھا!“H! )&اُسی وقت بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ اوپر سے لے کر نیچے تک دو حصوں میں پھٹ گیا۔ c;o(Y)-جب افسر نے اِس کی تصدیق کی تو پیلاطس نے یوسف کو لاش دے دی۔V''),پیلاطس یہ سن کر حیران ہوا کہ عیسیٰ مر چکا ہے۔ اُس نے رومی افسر کو بُلا کر اُس سے پوچھا کہ کیا عیسیٰ واقعی مر چکا ہے؟H& )+تو ارمتیہ کا ایک آدمی بنام یوسف ہمت کر کے پیلاطس کے پاس گیا اور اُس سے عیسیٰ کی لاش مانگی۔ (یوسف یہودی عدالتِعالیہ کا نامور ممبر تھا اور اللہ کی بادشاہی کے آنے کے انتظار میں تھا۔)%+)*یہ سب کچھ جمعہ کو ہوا جو اگلے دن کے سبت کے لئے تیاری کا دن تھا۔ جب شام ہونے کو تھی @ @,y)چنانچہ وہ اتوار کو صبح سویرے ہی قبر پر گئیں۔ سورج طلوع ہو رہا تھا۔B+ )ہفتے کی شام کو جب سبت کا دن گزر گیا تو مریم مگدلینی، یعقوب کی ماں مریم اور سلومی نے خوشبودار مسالے خرید لئے، کیونکہ وہ قبر کے پاس جا کر اُنہیں عیسیٰ کی لاش پر لگانا چاہتی تھیں۔*/)/مریم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم نے دیکھ لیا کہ عیسیٰ کی لاش کہاں رکھی گئی ہے۔ R)).یوسف نے کفن خرید لیا، پھر عیسیٰ کی لاش اُتار کر اُسے کتان کے کفن میں لپیٹا اور ایک قبر میں رکھ دیا جو چٹان میں تراشی گئی تھی۔ آخر میں اُس نے ایک بڑا پتھر لُڑھکا کر قبر کا منہ بند کر دیا۔ Pm0+)اُس نے کہا، ”مت گھبراؤ۔ تم عیسیٰ ناصری کو ڈھونڈ رہی ہو جو مصلوب ہوا تھا۔ وہ جی اُٹھا ہے، وہ یہاں نہیں ہے۔ اُس جگہ کو خود دیکھ لو جہاں اُسے رکھا گیا تھا۔K/)وہ قبر میں داخل ہوئیں۔ وہاں ایک جوان آدمی نظر آیا جو سفید لباس پہنے ہوئے دائیں طرف بیٹھا تھا۔ وہ گھبرا گئیں۔^.7)لیکن جب وہاں پہنچیں اور نظر اُٹھا کر قبر پر غور کیا تو دیکھا کہ پتھر کو ایک طرف لُڑھکایا جا چکا ہے۔ یہ پتھر بہت بڑا تھا۔+-Q)راستے میں وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگیں، ”کون ہمارے لئے قبر کے منہ سے پتھر کو لُڑھکائے گا؟“ h &h94m) مریم عیسیٰ کے ساتھیوں کے پاس گئی جو ماتم کر رہے اور رو رہے تھے۔ اُس نے اُنہیں جو کچھ ہوا تھا بتایا۔_39) جب عیسیٰ اتوار کو صبح سویرے جی اُٹھا تو پہلا شخص جس پر وہ ظاہر ہوا مریم مگدلینی تھی جس سے اُس نے سات بدروحیں نکالی تھیں۔q2])خواتین لرزتی اور اُلجھی ہوئی حالت میں قبر سے نکل کر بھاگ گئیں۔ اُنہوں نے کسی کو بھی کچھ نہ بتایا، کیونکہ وہ نہایت سہمی ہوئی تھیں۔{1q)اب جاؤ، اُس کے شاگردوں اور پطرس کو بتا دو کہ وہ تمہارے آگے آگے گلیل پہنچ جائے گا۔ وہیں تم اُسے دیکھو گے، جس طرح اُس نے تم کو بتایا تھا۔“ cLc~8w)آخر میں عیسیٰ گیارہ شاگردوں پر بھی ظاہر ہوا۔ اُس وقت وہ میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے۔ اُس نے اُنہیں اُن کی بےاعتقادی اور سخت دلی کے سبب سے ڈانٹا، کہ اُنہوں نے اُن کا یقین نہ کیا جنہوں نے اُسے زندہ دیکھا تھا۔75) دونوں نے واپس جا کر یہ بات باقی لوگوں کو بتائی۔ لیکن اُنہیں اِن کا بھی یقین نہ آیا۔?6y) اِس کے بعد عیسیٰ دوسری صورت میں اُن میں سے دو پر ظاہر ہوا جب وہ یروشلم سے دیہات کی طرف پیدل چل رہے تھے۔/5Y) لیکن گو اُنہوں نے سنا کہ عیسیٰ زندہ ہے اور کہ مریم نے اُسے دیکھا ہے توبھی اُنہیں یقین نہ آیا۔ _<})اور سانپوں کو اُٹھا کر محفوظ رہیں گے۔ مہلک زہر پینے سے اُنہیں نقصان نہیں پہنچے گا اور جب وہ اپنے ہاتھ مریضوں پر رکھیں گے تو شفا پائیں گے۔“f;G)اور جہاں جہاں لوگ ایمان رکھیں گے وہاں یہ الٰہی نشان ظاہر ہوں گے: وہ میرے نام سے بدروحیں نکال دیں گے، نئی نئی زبانیں بولیں گے4:c)جو بھی ایمان لا کر بپتسمہ لے اُسے نجات ملے گی۔ لیکن جو ایمان نہ لائے اُسے مجرم قرار دیا جائے گا۔93)پھر اُس نے اُن سے کہا، ”پوری دنیا میں جا کر تمام مخلوقات کو اللہ کی خوش خبری سناؤ۔ Gw @ *اُن کی کوشش یہ تھی کہ وہی کچھ بیان کیا جائے جس کی گواہی وہ دیتے ہیں جو شروع ہی سے ساتھ تھے اور آج تک اللہ کا کلام سنانے کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔? %*محترم تھیُفِلُس، بہت سے لوگ وہ سب کچھ لکھ چکے ہیں جو ہمارے درمیان واقع ہوا ہے۔K>)اِس پر شاگردوں نے نکل کر ہر جگہ منادی کی۔ اور خداوند نے اُن کی حمایت کر کے الٰہی نشانوں سے کلام کی تصدیق کی۔ 4=c)اُن سے بات کرنے کے بعد خداوند عیسیٰ کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا اور وہ اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا۔ p>C y*یہودیہ کے بادشاہ ہیرودیس کے زمانے میں ایک امام تھا جس کا نام زکریاہ تھا۔ بیت المُقدّس میں اماموں کے مختلف گروہ خدمت سرانجام دیتے تھے، اور زکریاہ کا تعلق ابیاہ کے گروہ سے تھا۔ اُس کی بیوی امامِ اعظم ہارون کی نسل سے تھی اور اُس کا نام الیشبع تھا۔ B *آپ یہ پڑھ کر جان لیں گے کہ جو باتیں آپ کو سکھائی گئی ہیں وہ سچ اور درست ہیں۔yA o*مَیں نے بھی ہر ممکن کوشش کی ہے کہ سب کچھ شروع سے اور عین حقیقت کے مطابق معلوم کروں۔ اب مَیں یہ باتیں ترتیب سے آپ کے لئے لکھنا چاہتا ہوں۔ I(3>IT_ju  *4>HR\fpz$.8BLV`jt~ )/a*  )a+ )a, )a- )a. )a/ )a0 )a1 )a2  )/a*  )a+ )a, )a- )a. )a/ )a0 )a1 )a2 ) a3 ) a4 ) a5 ) a6 ) a7 )a8 )a9 )a: )a; )a< )a= )a> *a?  *a@  *aA  *aB  *aC  *aD  *aE  *aF  * aG  * aH  * aI  * aJ  * aK  *aL  *aM  *aN  *aO  *aP  *aQ  *aR  *aS  *aT  *aU  *aV  *aW  *aX  *aY  *aZ  *a[  *a\  *a]  * a^  *!a_  *"a`  *#aa  *$ab  *%ac  *&ad  *'ae  *(af  *)ag  **ah  *+ai  *,aj  *-ak  *.al  */am  *0an  *1ao  *2ap  *3aq  *4ar 9_G ;* دستور کے مطابق اُنہوں نے قرعہ ڈالا تاکہ معلوم کریں کہ رب کے مقدِس میں جا کر بخور کی قربانی کون جلائے۔ زکریاہ کو چنا گیا۔AF *ایک دن بیت المُقدّس میں ابیاہ کے گروہ کی باری تھی اور زکریاہ اللہ کے حضور اپنی خدمت سرانجام دے رہا تھا۔$E E*لیکن وہ بےاولاد تھے۔ الیشبع کے بچے پیدا نہیں ہو سکتے تھے۔ اب وہ دونوں بوڑھے ہو چکے تھے۔BD *میاں بیوی اللہ کے نزدیک راست باز تھے اور رب کے تمام احکام اور ہدایات کے مطابق بےالزام زندگی گزارتے تھے۔ &2H2L a*وہ نہ صرف تیرے لئے خوشی اور مسرت کا باعث ہو گا، بلکہ بہت سے لوگ اُس کی پیدائش پر خوشی منائیں گے۔eK G* لیکن فرشتے نے اُس سے کہا، ”زکریاہ، مت ڈر! اللہ نے تیری دعا سن لی ہے۔ تیری بیوی الیشبع کے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یحییٰ رکھنا۔VJ )* اُسے دیکھ کر زکریاہ گھبرایا اور بہت ڈر گیا۔I '* اچانک رب کا ایک فرشتہ ظاہر ہوا جو بخور جلانے کی قربان گاہ کے دہنی طرف کھڑا تھا۔UH '* جب وہ مقررہ وقت پر بخور جلانے کے لئے بیت المُقدّس میں داخل ہوا تو جمع ہونے والے تمام پرستار صحن میں دعا کر رہے تھے۔ 88RP !*زکریاہ نے فرشتے سے پوچھا، "مَیں کس طرح جانوں کہ یہ بات سچ ہے؟ مَیں خود بوڑھا ہوں اور میری بیوی بھی عمر رسیدہ ہے۔“O *وہ الیاس کی روح اور قوت سے خداوند کے آگے آگے چلے گا۔ اُس کی خدمت سے والدوں کے دل اپنے بچوں کی طرف مائل ہو جائیں گے اور نافرمان لوگ راست بازوں کی دانائی کی طرف رجوع کریں گے۔ یوں وہ اِس قوم کو رب کے لئے تیار کرے گا۔“N {*اور اسرائیلی قوم میں سے بہتوں کو رب اُن کے خدا کے پاس واپس لائے گا۔aM ?*کیونکہ وہ رب کے نزدیک عظیم ہو گا۔ لازم ہے کہ وہ مَے اور شراب سے پرہیز کرے۔ وہ پیدا ہونے سے پہلے ہی روح القدس سے معمور ہو گا  \S 5*اِس دوران باہر کے لوگ زکریاہ کے انتظار میں تھے۔ وہ حیران ہوتے جا رہے تھے کہ اُسے واپس آنے میں کیوں اِتنی دیر ہو رہی ہے۔7R k*لیکن چونکہ تُو نے میری بات کا یقین نہیں کیا اِس لئے تُو خاموش رہے گا اور اُس وقت تک بول نہیں سکے گا جب تک تیرے بیٹا پیدا نہ ہو۔ میری یہ باتیں مقررہ وقت پر ہی پوری ہوں گی۔“pQ ]*فرشتے نے جواب دیا، ”مَیں جبرائیل ہوں جو اللہ کے حضور کھڑا رہتا ہوں۔ مجھے اِسی مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے کہ تجھے یہ خوش خبری سناؤں۔ *pW ]*اُس نے کہا، ”خداوند نے میرے لئے کتنا بڑا کام کیا ہے، کیونکہ اب اُس نے میری فکر کی اور لوگوں کے سامنے سے میری رُسوائی دُور کر دی۔“!V ?*تھوڑے دنوں کے بعد اُس کی بیوی الیشبع حاملہ ہو گئی اور وہ پانچ ماہ تک گھر میں چھپی رہی۔)U O*زکریاہ مقررہ وقت تک بیت المُقدّس میں اپنی خدمت انجام دیتا رہا، پھر اپنے گھر واپس چلا گیا۔#T C*آخرکار وہ باہر آیا، لیکن وہ اُن سے بات نہ کر سکا۔ تب اُنہوں نے جان لیا کہ اُس نے بیت المُقدّس میں رویا دیکھی ہے۔ اُس نے ہاتھوں سے اشارے تو کئے، لیکن خاموش رہا۔ p8pCY *الیشبع چھ ماہ سے اُمید سے تھی جب اللہ نے جبرائیل فرشتے کو ایک کنواری کے پاس بھیجا جو ناصرت میں رہتی تھی۔ ناصرت گلیل کا ایک شہر ہے اور کنواری کا نام مریم تھا۔ اُس کی منگنی ایک مرد کے ساتھ ہو چکی تھی جو داؤد بادشاہ کی نسل سے تھا اور جس کا نام یوسف تھا۔CX *الیشبع چھ ماہ سے اُمید سے تھی جب اللہ نے جبرائیل فرشتے کو ایک کنواری کے پاس بھیجا جو ناصرت میں رہتی تھی۔ ناصرت گلیل کا ایک شہر ہے اور کنواری کا نام مریم تھا۔ اُس کی منگنی ایک مرد کے ساتھ ہو چکی تھی جو داؤد بادشاہ کی نسل سے تھا اور جس کا نام یوسف تھا۔ .R-. _ *!اور وہ ہمیشہ تک اسرائیل پر حکومت کرے گا۔ اُس کی سلطنت کبھی ختم نہ ہو گی۔“?^ {* وہ عظیم ہو گا اور اللہ تعالیٰ کا فرزند کہلائے گا۔ رب ہمارا خدا اُسے اُس کے باپ داؤد کے تخت پر بٹھائے گا&] I*تُو اُمید سے ہو کر ایک بیٹے کو جنم دے گی۔ تجھے اُس کا نام عیسیٰ (نجات دینے والا) رکھنا ہے۔-\ W*لیکن فرشتے نے اپنی بات جاری رکھی اور کہا، ”اے مریم، مت ڈر، کیونکہ تجھ پر اللہ کا فضل ہوا ہے۔o[ [*مریم یہ سن کر گھبرا گئی اور سوچا، ”یہ کس طرح کا سلام ہے؟“)Z O*فرشتے نے اُس کے پاس آ کر کہا، ”اے خاتون جس پر رب کا خاص فضل ہوا ہے، سلام! رب تیرے ساتھ ہے۔“  sYZ Td %*&مریم نے جواب دیا، ”مَیں رب کی خدمت کے لئے حاضر ہوں۔ میرے ساتھ ویسا ہی ہو جیسا آپ نے کہا ہے۔“ اِس پر فرشتہ چلا گیا۔]c 7*%کیونکہ اللہ کے نزدیک کوئی کام ناممکن نہیں ہے۔“zb q*$اور دیکھ، تیری رشتے دار الیشبع کے بھی بیٹا ہو گا حالانکہ وہ عمر رسیدہ ہے۔ گو اُسے بانجھ قرار دیا گیا تھا، لیکن وہ چھ ماہ سے اُمید سے ہے۔a '*#فرشتے نے جواب دیا، ”روح القدس تجھ پر نازل ہو گا، اللہ تعالیٰ کی قدرت کا سایہ تجھ پر چھا جائے گا۔ اِس لئے یہ بچہ قدوس ہو گا اور اللہ کا فرزند کہلائے گا۔`  *"مریم نے فرشتے سے کہا، ”یہ کیونکر ہو سکتا ہے؟ ابھی تو مَیں کنواری ہوں۔“ I tzj q*,جوں ہی مَیں نے تیرا سلام سنا بچہ میرے پیٹ میں خوشی سے اُچھل پڑا۔]i 7*+مَیں کون ہوں کہ میرے خداوند کی ماں میرے پاس آئی!h !**اُس نے بلند آواز سے کہا، ”تُو تمام عورتوں میں مبارک ہے اور مبارک ہے تیرا بچہ!4g e*)مریم کا یہ سلام سن کر الیشبع کا بچہ اُس کے پیٹ میں اُچھل پڑا اور الیشبع خود روح القدس سے بھر گئی۔f }*(وہاں پہنچ کر وہ زکریاہ کے گھر میں داخل ہوئی اور الیشبع کو سلام کیا۔2e a*'اُن دنوں میں مریم یہودیہ کے پہاڑی علاقے کے ایک شہر کے لئے روانہ ہوئی۔ اُس نے جلدی جلدی سفر کیا۔ <SU<q !*3اُس کی قدرت نے عظیم کام کر دکھائے ہیں، اور دل سے مغرور لوگ تتر بتر ہو گئے ہیں۔~p y*2جو اُس کا خوف مانتے ہیں اُن پر وہ پشت در پشت اپنی رحمت ظاہر کرے گا۔o *1کیونکہ قادرِ مطلق نے میرے لئے بڑے بڑے کام کئے ہیں۔ اُس کا نام قدوس ہے۔%n G*0کیونکہ اُس نے اپنی خادمہ کی پستی پر نظر کی ہے۔ ہاں، اب سے تمام نسلیں مجھے مبارک کہیں گی،bm A*/اور میری روح اپنے نجات دہندہ اللہ سے نہایت خوش ہے۔`l =*.اِس پر مریم نے کہا، ”میری جان رب کی تعظیم کرتی ہے(k M*-تُو کتنی مبارک ہے، کیونکہ تُو ایمان لائی کہ جو کچھ رب نے فرمایا ہے وہ تکمیل تک پہنچے گا۔“ p<yw o*9پھر الیشبع کا بچے کو جنم دینے کا دن آ پہنچا اور اُس کے بیٹا ہوا۔v *8مریم تقریباً تین ماہ الیشبع کے ہاں ٹھہری رہی، پھر اپنے گھر لوٹ گئی۔0u ]*7یعنی وہ دائمی وعدہ جو اُس نے ہمارے بزرگوں کے ساتھ کیا تھا، ابراہیم اور اُس کی اولاد کے ساتھ۔“t +*6وہ اپنے خادم اسرائیل کی مدد کے لئے آ گیا ہے۔ ہاں، اُس نے اپنی رحمت کو یاد کیا ہے،s #*5بھوکوں کو اُس نے اچھی چیزوں سے مالا مال کر کے امیروں کو خالی ہاتھ لوٹا دیا ہے۔ r *4اُس نے حکمرانوں کو اُن کے تخت سے ہٹا کر پست حال لوگوں کو سرفراز کر دیا ہے۔ 8|  *>تب اُنہوں نے اشاروں سے بچے کے باپ سے پوچھا کہ وہ کیا نام رکھنا چاہتا ہے۔{ *=اُنہوں نے کہا، ”آپ کے رشتے داروں میں تو ایسا نام کہیں بھی نہیں پایا جاتا۔“ z *<لیکن اُس کی ماں نے اعتراض کیا۔ اُس نے کہا، ”نہیں، اُس کا نام یحییٰ ہو۔“`y =*;جب بچہ آٹھ دن کا تھا تو وہ اُس کا ختنہ کروانے کی رسم کے لئے آئے۔ وہ بچے کا نام اُس کے باپ کے نام پر زکریاہ رکھنا چاہتے تھے،^x 9*:جب اُس کے ہم سایوں اور رشتے داروں کو اطلاع ملی کہ رب کی اُس پر کتنی بڑی رحمت ہوئی ہے تو اُنہوں نے اُس کے ساتھ خوشی منائی۔ I6z q*Cاُس کا باپ زکریاہ روح القدس سے معمور ہو گیا اور نبوّت کر کے کہا،W +*Bجس نے بھی سنا اُس نے سنجیدگی سے اِس پر غور کیا اور سوچا، ”اِس بچے کا کیا بنے گا؟“ کیونکہ رب کی قدرت اُس کے ساتھ تھی۔ 5*Aتمام ہم سایوں پر خوف چھا گیا اور اِس بات کا چرچا یہودیہ کے پورے علاقے میں پھیل گیا۔~ *@اُسی لمحے زکریاہ دوبارہ بولنے کے قابل ہو گیا، اور وہ اللہ کی تمجید کرنے لگا۔2} a*?جواب میں زکریاہ نے تختی منگوا کر اُس پر لکھا، ”اُس کا نام یحییٰ ہے۔“ یہ دیکھ کر سب حیران ہوئے۔ 45]4/ [*Iاور اپنے مُقدّس عہد کو یاد رکھے گا، اُس وعدے کو جو اُس نے قَسم کھا کر ابراہیم کے ساتھ کیا تھا۔q _*Hکیونکہ اُس نے فرمایا تھا کہ وہ ہمارے باپ دادا پر رحم کرے گا 7*Gکہ وہ ہمیں ہمارے دشمنوں سے نجات دلائے گا، اُن سب کے ہاتھ سے جو ہم سے نفرت رکھتے ہیں۔ -*Fایسا ہی ہوا جس طرح اُس نے قدیم زمانوں میں اپنے مُقدّس نبیوں کی معرفت فرمایا تھا، %*Eاُس نے اپنے خادم داؤد کے گھرانے میں ہمارے لئے ایک عظیم نجات دہندہ کھڑا کیا ہے۔F  *D”رب اسرائیل کے اللہ کی تمجید ہو! کیونکہ وہ اپنی قوم کی مدد کے لئے آیا ہے، اُس نے فدیہ دے کر اُسے چھڑایا ہے۔ B im  W*Nہمارے اللہ کی بڑی رحمت کی وجہ سے ہم پر الٰہی نور چمکے گا۔  ;*Mتُو اُس کی قوم کو نجات کا راستہ دکھائے گا، کہ وہ کس طرح اپنے گناہوں کی معافی پائے گی۔A  *Lاور تُو، میرے بچے، اللہ تعالیٰ کا نبی کہلائے گا۔ کیونکہ تُو خداوند کے آگے آگے اُس کے راستے تیار کرے گا۔k  S*Kجیتے جی اُس کے حضور مُقدّس اور راست زندگی گزار سکیں گے۔9 o*Jاب اُس کا یہ وعدہ پورا ہو جائے گا: ہم اپنے دشمنوں سے مخلصی پا کر خوف کے بغیر اللہ کی خدمت کر سکیں گے، @S@!*ہر کسی کو اپنے وطنی شہر میں جانا پڑا تاکہ وہاں رجسٹر میں اپنا نام درج کروائے۔wi*یہ پہلی مردم شماری اُس وقت ہوئی جب کورِنیئس شام کا گورنر تھا۔, U*اُن ایام میں روم کے شہنشاہ اَوگوستُس نے فرمان جاری کیا کہ پوری سلطنت کی مردم شماری کی جائے۔  *Pیحییٰ پروان چڑھا اور اُس کی روح نے تقویت پائی۔ اُس نے اُس وقت تک ریگستان میں زندگی گزاری جب تک اُسے اسرائیل کی خدمت کرنے کے لئے بُلایا نہ گیا۔ j  Q*Oاُس کی روشنی اُن پر پھیل جائے گی جو اندھیرے اور موت کے سائے میں بیٹھے ہیں، ہاں وہ ہمارے قدموں کو سلامتی کی راہ پر پہنچائے گی۔“ G#-7AKU_is} '2=HS^it$/:EP[fq|  *6at  *7au  *8av  *9aw  *:ax  *;ay  *a|  *?  *6at  *7au  *8av  *9aw  *:ax  *;ay  *a|  *?a}  *@a~  *Aa  *Ba  *Ca  *Da  *Ea  *Fa  *Ga  *Ha  *Ia  *Ja  *Ka  *La  *Ma  *Na  *Oa  *Pa  *a *a *a *a *a *a *a *a * a * a * a * a * a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a * a *!a *"a *#a *$a *%a *&a *'a *(a *)a **a *+a *,a {{*بیٹا پیدا ہوا۔ یہ مریم کا پہلا بچہ تھا۔ اُس نے اُسے کپڑوں میں لپیٹ کر ایک چرنی میں لٹا دیا، کیونکہ اُنہیں سرائے میں رہنے کی جگہ نہیں ملی تھی۔sa*جب وہ وہاں ٹھہرے ہوئے تھے تو بچے کو جنم دینے کا وقت آ پہنچا۔Z/*چنانچہ وہ اپنے نام کو رجسٹر میں درج کروانے کے لئے وہاں گیا۔ اُس کی منگیتر مریم بھی ساتھ تھی۔ اُس وقت وہ اُمید سے تھی۔ ;*چنانچہ یوسف گلیل کے شہر ناصرت سے روانہ ہو کر یہودیہ کے شہر بیت لحم پہنچا۔ وجہ یہ تھی کہ وہ داؤد بادشاہ کے گھرانے اور نسل سے تھا، اور بیت لحم داؤد کا شہر تھا۔ zfQzR* اور تم اُسے اِس نشان سے پہچان لو گے، تم ایک شیرخوار بچے کو کپڑوں میں لپٹا ہوا پاؤ گے۔ وہ چرنی میں پڑا ہوا ہو گا۔“ * آج ہی داؤد کے شہر میں تمہارے لئے نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خداوند۔A}* لیکن فرشتے نے اُن سے کہا، ”ڈرو مت! دیکھو مَیں تم کو بڑی خوشی کی خبر دیتا ہوں جو تمام لوگوں کے لئے ہو گی۔9m* اچانک رب کا ایک فرشتہ اُن پر ظاہر ہوا، اور اُن کے ارد گرد رب کا جلال چمکا۔ یہ دیکھ کر وہ سخت ڈر گئے۔%*اُس رات کچھ چرواہے قریب کے کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کی پہرہ داری کر رہے تھے۔ :u-*یہ دیکھ کر اُنہوں نے سب کچھ بیان کیا جو اُنہیں اِس بچے کے بارے میں بتایا گیا تھا۔?y*وہ بھاگ کر بیت لحم پہنچے۔ وہاں اُنہیں مریم اور یوسف ملے اور ساتھ ہی چھوٹا بچہ جو چرنی میں پڑا ہوا تھا۔*فرشتے اُنہیں چھوڑ کر آسمان پر واپس چلے گئے تو چرواہے آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم بیت لحم جا کر یہ بات دیکھیں جو ہوئی ہے اور جو رب نے ہم پر ظاہر کی ہے۔“)M*”آسمان کی بلندیوں پر اللہ کی عزت و جلال، زمین پر اُن لوگوں کی سلامتی جو اُسے منظور ہیں۔“A}* اچانک آسمانی لشکروں کے بےشمار فرشتے اُس فرشتے کے ساتھ ظاہر ہوئے جو اللہ کی حمد و ثنا کر کے کہہ رہے تھے، #*آٹھ دن کے بعد بچے کا ختنہ کروانے کا وقت آ گیا۔ اُس کا نام عیسیٰ رکھا گیا، یعنی وہی نام جو فرشتے نے مریم کو اُس کے حاملہ ہونے سے پہلے بتایا تھا۔M"*پھر چرواہے لوٹ گئے اور چلتے چلتے اُن تمام باتوں کے لئے اللہ کی تعظیم و تعریف کرتے رہے جو اُنہوں نے سنی اور دیکھی تھیں، کیونکہ سب کچھ ویسا ہی پایا تھا جیسا فرشتے نے اُنہیں بتایا تھا۔!*لیکن مریم کو یہ تمام باتیں یاد رہیں اور وہ اپنے دل میں اُن پر غور کرتی رہی۔Q *جس نے بھی اُن کی بات سنی وہ حیرت زدہ ہوا۔ ~/~'9*اُس وقت یروشلم میں ایک آدمی بنام شمعون رہتا تھا۔ وہ راست باز اور خدا ترس تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ مسیح آ کر اسرائیل کو سکون بخشے۔ روح القدس اُس پر تھا،k&Q*ساتھ ہی اُنہوں نے مریم کی طہارت کی رسم کے لئے وہ قربانی پیش کی جو رب کی شریعت بیان کرتی ہے، یعنی ”دو قمریاں یا دو جوان کبوتر۔“%+*جیسے رب کی شریعت میں لکھا ہے، ”ہر پہلوٹھے کو رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔“L$*جب موسیٰ کی شریعت کے مطابق طہارت کے دن پورے ہوئے تب وہ بچے کو یروشلم لے گئے تاکہ اُسے رب کے حضور پیش کیا جائے، qqVqz,o*کیونکہ مَیں نے اپنی آنکھوں سے تیری اُس نجات کا مشاہدہ کر لیا ہے8+k*”اے آقا، اب تُو اپنے بندے کو اجازت دیتا ہے کہ وہ سلامتی سے رِحلت کر جائے، جس طرح تُو نے فرمایا ہے۔%*E*تو شمعون موجود تھا۔ اُس نے بچے کو اپنے بازوؤں میں لے کر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے کہا،)'*اُس دن روح القدس نے اُسے تحریک دی کہ وہ بیت المُقدّس میں جائے۔ چنانچہ جب مریم اور یوسف بچے کو رب کی شریعت کے مطابق پیش کرنے کے لئے بیت المُقدّس میں آئے (*اور اُس نے اُس پر یہ بات ظاہر کی تھی کہ وہ جیتے جی رب کے مسیح کو دیکھے گا۔ _)0M*"شمعون نے اُنہیں برکت دی اور مریم سے کہا، ”یہ بچہ مقرر ہوا ہے کہ اسرائیل کے بہت سے لوگ اِس سے ٹھوکر کھا کر گر جائیں، لیکن بہت سے اِس سے اپنے پاؤں پر کھڑے بھی ہو جائیں گے۔ گو یہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ ہے توبھی اِس کی مخالفت کی جائے گی۔v/g*!بچے کے ماں باپ اپنے بیٹے کے بارے میں اِن الفاظ پر حیران ہوئے۔A.}* یہ ایک ایسی روشنی ہے جس سے غیریہودیوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور تیری قوم اسرائیل کو جلال حاصل ہو گا۔“]-5*جو تُو نے تمام قوموں کی موجودگی میں تیار کی ہے۔ G& 3 *%اب وہ بیوہ کی حیثیت سے 84 سال کی ہو چکی تھی۔ وہ کبھی بیت المُقدّس کو نہیں چھوڑتی تھی، بلکہ دن رات اللہ کو سجدہ کرتی، روزہ رکھتی اور دعا کرتی تھی۔23*$وہاں بیت المُقدّس میں ایک عمر رسیدہ نبیہ بھی تھی جس کا نام حناہ تھا۔ وہ فنوایل کی بیٹی اور آشر کے قبیلے سے تھی۔ شادی کے سات سال بعد اُس کا شوہر مر گیا تھا۔41c*#یوں بہتوں کے دلی خیالات ظاہر ہو جائیں گے۔ اِس سلسلے میں تلوار تیری جان میں سے بھی گزر جائے گی۔“ <B<8**اُس سال بھی وہ معمول کے مطابق عید کے لئے گئے جب عیسیٰ بارہ سال کا تھا۔x7k*)عیسیٰ کے والدین ہر سال فسح کی عید کے لئے یروشلم جایا کرتے تھے۔86k*(وہاں بچہ پروان چڑھا اور تقویت پاتا گیا۔ وہ حکمت و دانائی سے معمور تھا، اور اللہ کا فضل اُس پر تھا۔C5*'جب عیسیٰ کے والدین نے رب کی شریعت میں درج تمام فرائض ادا کر لئے تو وہ گلیل میں اپنے شہر ناصرت کو لوٹ گئے۔44c*&اُس وقت وہ مریم اور یوسف کے پاس آ کر اللہ کی تمجید کرنے لگی۔ ساتھ ساتھ وہ ہر ایک کو جو اِس انتظار میں تھا کہ اللہ فدیہ دے کر یروشلم کو چھڑائے، بچے کے بارے میں بتاتی رہی۔ V4`V<*.تین دن کے بعد وہ آخرکار بیت المُقدّس میں پہنچے۔ وہاں عیسیٰ دینی اُستادوں کے درمیان بیٹھا اُن کی باتیں سن رہا اور اُن سے سوالات پوچھ رہا تھا۔ ;*-جب وہ وہاں نہ ملا تو مریم اور یوسف یروشلم واپس گئے اور وہاں ڈھونڈنے لگے۔@:{*,کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ وہ قافلے میں کہیں موجود ہے۔ لیکن چلتے چلتے پہلا دن گزر گیا اور وہ اب تک نظر نہ آیا تھا۔ اِس پر والدین اُسے اپنے رشتے داروں اور عزیزوں میں ڈھونڈنے لگے۔G9 *+عید کے اختتام پر وہ ناصرت واپس جانے لگے، لیکن عیسیٰ یروشلم میں رہ گیا۔ پہلے اُس کے والدین کو معلوم نہ تھا، :zNb$:eAE*3پھر وہ اُن کے ساتھ روانہ ہو کر ناصرت واپس آیا اور اُن کے تابع رہا۔ لیکن اُس کی ماں نے یہ تمام باتیں اپنے دل میں محفوظ رکھیں۔:@q*2لیکن وہ اُس کی بات نہ سمجھے۔g?I*1عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ کو مجھے تلاش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا آپ کو معلوم نہ تھا کہ مجھے اپنے باپ کے گھر میں ہونا ضرور ہے؟“'>I*0اُسے دیکھ کر اُس کے والدین گھبرا گئے۔ اُس کی ماں نے کہا، ”بیٹا، تُو نے ہمارے ساتھ یہ کیوں کیا؟ تیرا باپ اور مَیں تجھے ڈھونڈتے ڈھونڈتے شدید کوفت کا شکار ہوئے۔“=}*/جس نے بھی اُس کی باتیں سنیں وہ اُس کی سمجھ اور جوابوں سے دنگ رہ گیا۔ CKD*حنّا اور کائفا دونوں امامِ اعظم تھے۔ اُن دنوں میں اللہ یحییٰ بن زکریاہ سے ہم کلام ہوا جب وہ ریگستان میں تھا۔ C *پھر روم کے شہنشاہ تبریُس کی حکومت کا پندرھواں سال آ گیا۔ اُس وقت پنطِیُس پیلاطس صوبہ یہودیہ کا گورنر تھا، ہیرودیس انتپاس گلیل کا حاکم تھا، اُس کا بھائی فلپّس اتوریہ اور ترخونیتس کے علاقے کا، جبکہ لسانیاس ابلینے کا۔8Bk*4یوں عیسیٰ جوان ہوا۔ اُس کی سمجھ اور حکمت بڑھتی گئی، اور اُسے اللہ اور انسان کی مقبولیت حاصل تھی۔ QH*اور تمام انسان اللہ کی نجات دیکھیں گے۔‘G*لازم ہے کہ ہر وادی بھر دی جائے، ضروری ہے کہ ہر پہاڑ اور بلند جگہ میدان بن جائے۔ جو ٹیڑھا ہے اُسے سیدھا کیا جائے، جو ناہموار ہے اُسے ہموار کیا جائے۔F*یوں یسعیاہ نبی کے الفاظ پورے ہوئے جو اُس کی کتاب میں درج ہیں: ’ریگستان میں ایک آواز پکار رہی ہے، رب کی راہ تیار کرو! اُس کے راستے سیدھے بناؤ۔xEk*پھر وہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں سے گزرا۔ ہر جگہ اُس نے اعلان کیا کہ توبہ کر کے بپتسمہ لو تاکہ تمہیں اپنے گناہوں کی معافی مل جائے۔ OOUL%* لوگوں نے اُس سے پوچھا، ”پھر ہم کیا کریں؟“UK%* اب تو عدالت کی کلہاڑی درختوں کی جڑوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ہر درخت جو اچھا پھل نہ لائے کاٹا اور آگ میں جھونکا جائے گا۔“lJS*اپنی زندگی سے ظاہر کرو کہ تم نے واقعی توبہ کی ہے۔ یہ خیال مت کرو کہ ہم تو بچ جائیں گے کیونکہ ابراہیم ہمارا باپ ہے۔ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اللہ اِن پتھروں سے بھی ابراہیم کے لئے اَولاد پیدا کر سکتا ہے۔I *جب بہت سے لوگ یحییٰ کے پاس آئے تاکہ اُس سے بپتسمہ لیں تو اُس نے اُن سے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تم کو آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟bRFRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ށ߁ $(,048<@CGށ߁ $(,048<@CGLPSWY_djqw| #',038<AD H L Q TW^hmqw{   !""&#)$-%1&4'7(:)>*B+F,K-O.S/W0[1]2`3c5g6j7m8q9t:x;}<=>? @ABCDE! QQ5*لوگوں کی توقعات بہت بڑھ گئیں۔ وہ اپنے دلوں میں سوچنے لگے کہ کیا یہ مسیح تو نہیں ہے؟P*کچھ فوجیوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے؟“ اُس نے جواب دیا، ”کسی سے جبراً یا غلط الزام لگا کر پیسے نہ لینا بلکہ اپنی جائز آمدنی پر اکتفا کرنا۔“O* اُس نے جواب دیا، ”صرف اُتنے ٹیکس لینا جتنے حکومت نے مقرر کئے ہیں۔“#NA* ٹیکس لینے والے بھی بپتسمہ لینے کے لئے آئے تو اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، ہم کیا کریں؟“M* اُس نے جواب دیا، ”جس کے پاس دو کُرتے ہیں وہ ایک اُس کو دے دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ اور جس کے پاس کھانا ہے وہ اُسے کھلا دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔“ UpU#TA*اِس قسم کی بہت سی اَور باتوں سے اُس نے قوم کو نصیحت کی اور اُسے اللہ کی خوش خبری سنائی۔nSW*وہ ہاتھ میں چھاج پکڑے ہوئے اناج کو بھوسے سے الگ کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ گاہنے کی جگہ کو بالکل صاف کر کے اناج کو اپنے گودام میں جمع کرے گا۔ لیکن بھوسے کو وہ ایسی آگ میں جھونکے گا جو بجھنے کی نہیں۔“ R*اِس پر یحییٰ اُن سب سے مخاطب ہو کر کہنے لگا، ”مَیں تو تمہیں پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن ایک آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے۔ مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تمہیں روح القدس اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔ E  !,7BMXbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| *.a */a *0a *1a *2a *3a *4a  *a *a *.a */a *0a *1a *2a *3a *4a  *a *a *a *a *a *a *a *a * a * a * a * a * a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a * a *!a *"a *#a *$a *%a *&a  *a *a *a *a *a *a *a *a * a * a * a * a * a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *a *b ""PW*ایک دن جب بہت سے لوگوں کو بپتسمہ دیا جا رہا تھا تو عیسیٰ نے بھی بپتسمہ لیا۔ جب وہ دعا کر رہا تھا تو آسمان کھل گیا+VQ*یہ ملامت سن کر ہیرودیس نے اپنے غلط کاموں میں اَور اضافہ یہ کیا کہ یحییٰ کو جیل میں ڈال دیا۔TU#*لیکن ایک دن یوں ہوا کہ یحییٰ نے گلیل کے حاکم ہیرودیس انتپاس کو ڈانٹا۔ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے شادی کر لی تھی اور اِس کے علاوہ اَور بہت سے غلط کام کئے تھے۔ ;V;V^'*بن ملکی بن ادّی بن قوسام بن اِلمودام بن عیرc]A*بن یوحناہ بن ریسا بن زرُبابل بن سیالتی ایل بن نیریV\'*بن ماعت بن متتیاہ بن شمعی بن یوسیخ بن یوداہZ[/*بن متتیاہ بن عاموس بن ناحوم بن اسلیاہ بن نوگہNZ*بن متات بن لاوی بن ملکی بن ینّا بن یوسفaY=*عیسیٰ تقریباً تیس سال کا تھا جب اُس نے خدمت شروع کی۔ اُسے یوسف کا بیٹا سمجھا جاتا تھا۔ اُس کا نسب نامہ یہ ہے: یوسف بن عیلیX*اور روح القدس جسمانی صورت میں کبوتر کی طرح اُس پر اُتر آیا۔ ساتھ ساتھ آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”تُو میرا پیارا فرزند ہے، تجھ سے مَیں خوش ہوں۔“ bC z*behE*&بن انوس بن سیت بن آدم۔ آدم کو اللہ نے پیدا کیا تھا۔ [g1*%بن متوسلح بن حنوک بن یارد بن مہلل ایل بن قینانLf*$بن قینان بن ارفکسد بن سم بن نوح بن لمکFe*#بن سروج بن رعو بن فلج بن عبر بن سلحXd+*"بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم بن تارح بن نحورkcQ*!بن عمی نداب بن ادمین بن ارنی بن حصرون بن فارص بن یہوداہTb#* بن یسّی بن عوبید بن بوعز بن سلمون بن نحسونXa+*بن ملیاہ بن مِنّاہ بن متّتاہ بن ناتن بن داؤد^`7*بن شمعون بن یہوداہ بن یوسف بن یونام بن اِلیاقیمW_)*بن یشوع بن اِلی عزر بن یوریم بن متات بن لاوی 07p0 m;*اِس پر ابلیس نے اُسے کسی بلند جگہ پر لے جا کر ایک لمحے میں دنیا کے تمام ممالک دکھائے۔glI*لیکن عیسیٰ نے انکار کر کے کہا، ”ہرگز نہیں، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ انسان کی زندگی صرف روٹی پر منحصر نہیں ہوتی۔“*kO*پھر ابلیس نے اُس سے کہا، ”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو اِس پتھر کو حکم دے کہ روٹی بن جائے۔“Bj*وہاں اُسے چالیس دن تک ابلیس سے آزمایا گیا۔ اِس پورے عرصے میں اُس نے کچھ نہ کھایا۔ آخرکار اُسے بھوک لگی۔Di *عیسیٰ دریائے یردن سے واپس آیا۔ وہ روح القدس سے معمور تھا جس نے اُسے ریگستان میں لا کر اُس کی راہنمائی کی۔ qy* پھر ابلیس نے اُسے یروشلم لے جا کر بیت المُقدّس کی سب سے اونچی جگہ پر کھڑا کیا اور کہا، ”اگر تُو اللہ کا فرزند ہے تو یہاں سے چھلانگ لگا دے۔npW*لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں، کیونکہ کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ’رب اپنے اللہ کو سجدہ کر اور صرف اُسی کی عبادت کر‘۔“yom*لہٰذا یہ سب کچھ تیرا ہی ہو گا۔ شرط یہ ہے کہ تُو مجھے سجدہ کرے۔“wni*وہ بولا، ”مَیں تجھے اِن ممالک کی شان و شوکت اور اِن پر تمام اختیار دوں گا۔ کیونکہ یہ میرے سپرد کئے گئے ہیں اور جسے چاہوں دے سکتا ہوں۔  _v w*وہاں وہ اُن کے عبادت خانوں میں تعلیم دینے لگا، اور سب نے اُس کی تعریف کی۔Av}*پھر عیسیٰ واپس گلیل میں آیا۔ اُس میں روح القدس کی قوت تھی، اور اُس کی شہرت اُس پورے علاقے میں پھیل گئی۔xuk* اِن آزمائشوں کے بعد ابلیس نے عیسیٰ کو کچھ دیر کے لئے چھوڑ دیا۔It * لیکن عیسیٰ نے تیسری بار انکار کیا اور کہا، ”کلامِ مُقدّس یہ بھی فرماتا ہے، ’رب اپنے اللہ کو نہ آزمانا‘۔“s/* اور وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اُٹھا لیں گے تاکہ تیرے پاؤں کو پتھر سے ٹھیس نہ لگے‘۔“r3* کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’وہ اپنے فرشتوں کو تیری حفاظت کرنے کا حکم دے گا، 'C'Z{/*اور رب کی طرف سے بحالی کے سال کا اعلان کروں۔“9zm*”رب کا روح مجھ پر ہے، کیونکہ اُس نے مجھے تیل سے مسح کر کے غریبوں کو خوش خبری سنانے کا اختیار دیا ہے۔ اُس نے مجھے یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے کہ قیدیوں کو رِہائی ملے گی اور اندھے دیکھیں گے۔ اُس نے مجھے بھیجا ہے کہ مَیں کچلے ہوؤں کو آزاد کراؤںy'*اُسے یسعیاہ نبی کی کتاب دی گئی تو اُس نے طومار کو کھول کر یہ حوالہ ڈھونڈ نکالا،x5*ایک دن وہ ناصرت پہنچا جہاں وہ پروان چڑھا تھا۔ وہاں بھی وہ معمول کے مطابق سبت کے دن مقامی عبادت خانے میں جا کر کلامِ مُقدّس میں سے پڑھنے کے لئے کھڑا ہو گیا۔ fG*اُس نے اُن سے کہا، ”بےشک تم مجھے یہ کہاوت بتاؤ گے، ’اے ڈاکٹر، پہلے اپنے آپ کا علاج کر۔‘ یعنی سننے میں آیا ہے کہ آپ نے کفرنحوم میں معجزے کئے ہیں۔ اب ایسے معجزے یہاں اپنے وطنی شہر میں بھی دکھائیں۔~ *سب عیسیٰ کے حق میں باتیں کرنے لگے۔ وہ اُن پُرفضل باتوں پر حیرت زدہ تھے جو اُس کے منہ سے نکلیں، اور وہ کہنے لگے، ”کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے؟“} *پھر وہ بول اُٹھا، ”آج اللہ کا یہ فرمان تمہارے سنتے ہی پورا ہو گیا ہے۔“b|?*یہ کہہ کر عیسیٰ نے طومار کو لپیٹ کر عبادت خانے کے ملازم کو واپس کر دیا اور بیٹھ گیا۔ ساری جماعت کی آنکھیں اُس پر لگی تھیں۔ MeJ_M *اِسی طرح الیشع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کوڑھ کے بہت سے مریض تھے۔ لیکن اُن میں سے کسی کو شفا نہ ملی بلکہ صرف نعمان کو جو ملکِ شام کا شہری تھا۔“fG*اِس کے باوجود الیاس کو اُن میں سے کسی کے پاس نہیں بھیجا گیا بلکہ ایک غیریہودی بیوہ کے پاس جو صیدا کے شہر صارپت میں رہتی تھی۔'*یہ حقیقت ہے کہ الیاس نبی کے زمانے میں اسرائیل میں بہت سی ضرورت مند بیوائیں تھیں، اُس وقت جب ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی اور پورے ملک میں سخت کال پڑا۔'*لیکن مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ کوئی بھی نبی اپنے وطنی شہر میں مقبول نہیں ہوتا۔ 7x*|7' I*!عبادت خانے میں ایک آدمی تھا جو کسی ناپاک روح کے قبضے میں تھا۔ اب وہ چیخ چیخ کر بولنے لگا،#* وہ اُس کی تعلیم سن کر ہکا بکا رہ گئے، کیونکہ وہ اختیار کے ساتھ تعلیم دیتا تھا۔)M*اِس کے بعد وہ گلیل کے شہر کفرنحوم کو گیا اور سبت کے دن عبادت خانے میں لوگوں کو سکھانے لگا۔Y-*لیکن عیسیٰ اُن میں سے گزر کر وہاں سے چلا گیا۔lS*وہ اُٹھے اور اُسے شہر سے نکال کر اُس پہاڑی کے کنارے لے گئے جس پر شہر کو تعمیر کیا گیا تھا۔ وہاں سے وہ اُسے نیچے گرانا چاہتے تھے،*جب عبادت خانے میں جمع لوگوں نے یہ باتیں سنیں تو وہ بڑے طیش میں آ گئے۔ PPl S*%اور عیسیٰ کے بارے میں چرچا اُس پورے علاقے میں پھیل گیا۔ /*$تمام لوگ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”اِس آدمی کے الفاظ میں کیا اختیار اور قوت ہے کہ بدروحیں اُس کا حکم مانتی اور اُس کے کہنے پر نکل جاتی ہیں؟“ +*#عیسیٰ نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش! آدمی میں سے نکل جا!“ اِس پر بدروح آدمی کو جماعت کے بیچ میں فرش پر پٹک کر اُس میں سے نکل گئی۔ لیکن وہ آدمی زخمی نہ ہوا۔ y*"”ارے ناصرت کے عیسیٰ، ہمارا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ کیا آپ ہمیں ہلاک کرنے آئے ہیں؟ مَیں تو جانتا ہوں کہ آپ کون ہیں، آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“ +*(جب دن ڈھل گیا تو سب مقامی لوگ اپنے مریضوں کو عیسیٰ کے پاس لائے۔ خواہ اُن کی بیماریاں کچھ بھی کیوں نہ تھیں، اُس نے ہر ایک پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُسے شفا دی۔V'*'اُس نے اُس کے سرہانے کھڑے ہو کر بخار کو ڈانٹا تو وہ اُتر گیا اور شمعون کی ساس اُسی وقت اُٹھ کر اُن کی خدمت کرنے لگی۔*&پھر عیسیٰ عبادت خانے کو چھوڑ کر شمعون کے گھر گیا۔ وہاں شمعون کی ساس شدید بخار میں مبتلا تھی۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے گزارش کی کہ وہ اُس کی مدد کرے۔ hK*,چنانچہ وہ یہودیہ کے عبادت خانوں میں منادی کرتا رہا۔ *+لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”لازم ہے کہ مَیں دوسرے شہروں میں بھی جا کر اللہ کی بادشاہی کی خوش خبری سناؤں، کیونکہ مجھے اِسی مقصد کے لئے بھیجا گیا ہے۔“/Y**جب اگلا دن چڑھا تو عیسیٰ شہر سے نکل کر کسی ویران جگہ چلا گیا۔ لیکن ہجوم اُسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے آخرکار اُس کے پاس پہنچا۔ لوگ اُسے اپنے پاس سے جانے نہیں دینا چاہتے تھے۔2_*)بہتوں میں بدروحیں بھی تھیں جنہوں نے نکلتے وقت چلّا کر کہا، ”تُو اللہ کا فرزند ہے۔“ لیکن چونکہ وہ جانتی تھیں کہ وہ مسیح ہے اِس لئے اُس نے اُنہیں ڈانٹ کر بولنے نہ دیا۔ )M*عیسیٰ ایک کشتی پر سوار ہوا۔ اُس نے کشتی کے مالک شمعون سے درخواست کی کہ وہ کشتی کو کنارے سے تھوڑا سا دُور لے چلے۔ پھر وہ کشتی میں بیٹھا اور ہجوم کو تعلیم دینے لگا۔]5*پھر اُسے دو کشتیاں نظر آئیں جو جھیل کے کنارے لگی تھیں۔ مچھیرے اُن میں سے اُتر چکے تھے اور اب اپنے جالوں کو دھو رہے تھے۔ *ایک دن عیسیٰ گلیل کی جھیل گنیسرت کے کنارے پر کھڑا ہجوم کو اللہ کا کلام سنا رہا تھا۔ لوگ سنتے سنتے اِتنے قریب آ گئے کہ اُس کے لئے جگہ کم ہو گئی۔ q]*یہ کہہ کر اُنہوں نے گہرے پانی میں جا کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور واقعی، مچھلیوں کا اِتنا بڑا غول جالوں میں پھنس گیا کہ وہ پھٹنے لگے۔*لیکن شمعون نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ہم نے تو پوری رات بڑی کوشش کی، لیکن ایک بھی نہ پکڑی۔ تاہم آپ کے کہنے پر مَیں جالوں کو دوبارہ ڈالوں گا۔“xk*تعلیم دینے کے اختتام پر اُس نے شمعون سے کہا، ”اب کشتی کو وہاں لے جا جہاں پانی گہرا ہے اور اپنے جالوں کو مچھلیاں پکڑنے کے لئے ڈال دو۔“   * کیونکہ وہ اور اُس کے ساتھی اِتنی مچھلیاں پکڑنے کی وجہ سے سخت حیران تھے۔wi*جب شمعون پطرس نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر کہا، ”خداوند، مجھ سے دُور چلے جائیں۔ مَیں تو گناہ گار ہوں۔“tc*یہ دیکھ کر اُنہوں نے اپنے ساتھیوں کو اشارہ کر کے بُلایا تاکہ وہ دوسری کشتی میں آ کر اُن کی مدد کریں۔ وہ آئے اور سب نے مل کر دونوں کشتیوں کو اِتنی مچھلیوں سے بھر دیا کہ آخرکار دونوں ڈوبنے کے خطرے میں تھیں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} *b *b *b *b *b *b * b *!b *"b *b *b *b *b *b *b * b *!b *"b *#b *$b *%b *&b *'b *(b *)b **b *+b *,b  *b *b *b *b *b *b *b *b * b * b * b * b * b! *b" *b# *b$ *b% *b& *b' *b( *b) *b* *b+ *b, *b- *b. *b/ *b0 *b1 *b2 *b3 * b4 *!b5 *"b6 *#b7 *$b8 *%b9 *&b: *'b;  *b< *b= *b> *b? *b@ *bA *bB *bC * bD * bE * bF C y* ایک دن عیسیٰ کسی شہر میں سے گزر رہا تھا کہ وہاں ایک مریض ملا جس کا پورا جسم کوڑھ سے متاثر تھا۔ جب اُس نے عیسیٰ کو دیکھا تو وہ منہ کے بل گر پڑا اور التجا کی، ”اے خداوند، اگر آپ چاہیں تو مجھے پاک صاف کر سکتے ہیں۔“* وہ اپنی کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کچھ چھوڑ کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔%E* اور زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا کی حالت بھی یہی تھی جو شمعون کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔ لیکن عیسیٰ نے شمعون سے کہا، ”مت ڈر۔ اب سے تُو آدمیوں کو پکڑا کرے گا۔“ )"*عیسیٰ نے اُسے ہدایت کی کہ وہ کسی کو نہ بتائے کہ کیا ہوا ہے۔ اُس نے کہا، ”سیدھا بیت المُقدّس میں امام کے پاس جا تاکہ وہ تیرا معائنہ کرے۔ اپنے ساتھ وہ قربانی لے جا جس کا تقاضا موسیٰ کی شریعت اُن سے کرتی ہے جنہیں کوڑھ سے شفا ملتی ہے۔ یوں علانیہ تصدیق ہو جائے گی کہ تُو واقعی پاک صاف ہو گیا ہے۔“R!* عیسیٰ نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اُسے چھوا اور کہا، ”مَیں چاہتا ہوں، پاک صاف ہو جا۔“ اِس پر بیماری فوراً دُور ہو گئی۔ Qb&?*اِتنے میں کچھ آدمی ایک مفلوج کو چارپائی پر ڈال کر وہاں پہنچے۔ اُنہوں نے اُسے گھر کے اندر عیسیٰ کے سامنے رکھنے کی کوشش کی،R%*ایک دن وہ لوگوں کو تعلیم دے رہا تھا۔ فریسی اور شریعت کے عالم بھی گلیل اور یہودیہ کے ہر گاؤں اور یروشلم سے آ کر اُس کے پاس بیٹھے تھے۔ اور رب کی قدرت اُسے شفا دینے کے لئے تحریک دے رہی تھی۔$'*پھر بھی وہ کئی بار اُنہیں چھوڑ کر دعا کرنے کے لئے ویران جگہوں پر جایا کرتا تھا۔#*تاہم عیسیٰ کے بارے میں خبر اَور زیادہ تیزی سے پھیلتی گئی۔ لوگوں کے بڑے گروہ اُس کے پاس آتے رہے تاکہ اُس کی باتیں سنیں اور اُس کے ہاتھ سے شفا پائیں۔ l|)s*یہ سن کر شریعت کے عالم اور فریسی سوچ بچار میں پڑ گئے، ”یہ کس طرح کا بندہ ہے جو اِس قسم کا کفر بکتا ہے؟ صرف اللہ ہی گناہ معاف کر سکتا ہے۔“8(k*جب عیسیٰ نے اُن کا ایمان دیکھا تو اُس نے مفلوج سے کہا، ”اے آدمی، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“'*لیکن بےفائدہ۔ گھر میں اِتنے لوگ تھے کہ اندر جانا ناممکن تھا۔ اِس لئے وہ آخرکار چھت پر چڑھ گئے اور کچھ ٹائلیں اُدھیڑ کر چھت کا ایک حصہ کھول دیا۔ پھر اُنہوں نے چارپائی کو مفلوج سمیت ہجوم کے درمیان عیسیٰ کے سامنے اُتارا۔ `-o5`P-*لوگوں کے دیکھتے دیکھتے وہ آدمی کھڑا ہوا اور اپنی چارپائی اُٹھا کر اللہ کی حمد و ثنا کرتے ہوئے اپنے گھر چلا گیا۔5,e*لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ”اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔“9+m*کیا مفلوج سے یہ کہنا زیادہ آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ کر چل پھر‘؟N**لیکن عیسیٰ نے جان لیا کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”تم دل میں اِس طرح کی باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟ |F1*بعد میں اُس نے اپنے گھر میں عیسیٰ کی بڑی ضیافت کی۔ بہت سے ٹیکس لینے والے اور دیگر مہمان اِس میں شریک ہوئے۔^07*وہ اُٹھا اور سب کچھ چھوڑ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔/-*اِس کے بعد عیسیٰ نکل کر ایک ٹیکس لینے والے کے پاس سے گزرا جو اپنی چوکی پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام لاوی تھا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“.y*یہ دیکھ کر سب سخت حیرت زدہ ہوئے اور اللہ کی تمجید کرنے لگے۔ اُن پر خوف چھا گیا اور وہ کہہ اُٹھے، ”آج ہم نے ناقابلِ یقین باتیں دیکھی ہیں۔“ 4%* مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں تاکہ وہ توبہ کریں۔“3*عیسیٰ نے جواب دیا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔I2 *یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں اور اُن سے تعلق رکھنے والے شریعت کے عالموں نے عیسیٰ کے شاگردوں سے شکایت کی۔ اُنہوں نے کہا، ”تم ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتے پیتے ہو؟“ q75*#لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔“N6*"عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم شادی کے مہمانوں کو روزہ رکھنے کو کہہ سکتے ہو جب دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ ہرگز نہیں! 5*!کچھ لوگوں نے عیسیٰ سے ایک اَور سوال پوچھا، ”یحییٰ کے شاگرد اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ وہ دعا بھی کرتے رہتے ہیں۔ فریسیوں کے شاگرد بھی اِسی طرح کرتے ہیں۔ لیکن آپ کے شاگرد کھانے پینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔“ sjs : *&اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔d9C*%اِسی طرح کوئی بھی انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالے گا۔ اگر وہ ایسا کرے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔8*$اُس نے اُنہیں یہ مثال بھی دی، ”کون کسی نئے لباس کو پھاڑ کر اُس کا ایک ٹکڑا کسی پرانے لباس میں لگائے گا؟ کوئی بھی نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو نہ صرف نیا لباس خراب ہو گا بلکہ اُس سے لیا گیا ٹکڑا پرانے لباس کو بھی خراب کر دے گا۔ '~J>*عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی تھی؟=3*یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں نے کہا، ”تم یہ کیوں کر رہے ہو؟ سبت کے دن ایسا کرنا منع ہے۔“< *ایک دن عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگرد اناج کی بالیں توڑنے اور اپنے ہاتھوں سے مل کر کھانے لگے۔ سبت کا دن تھا۔T;#*'لیکن جو بھی پرانی مَے پینا پسند کرے وہ انگور کا نیا اور تازہ رس پسند نہیں کرے گا۔ وہ کہے گا کہ پرانی ہی بہتر ہے۔“ xXxB*شریعت کے عالم اور فریسی بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کہ کیا عیسیٰ اِس آدمی کو آج بھی شفا دے گا؟ کیونکہ وہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ ڈھونڈ رہے تھے۔FA*سبت کے ایک اَور دن عیسیٰ عبادت خانے میں جا کر سکھانے لگا۔ وہاں ایک آدمی تھا جس کا دہنا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔f@G*پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“9?m*وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں لے کر کھائیں، اگرچہ صرف اماموں کو اِنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ اور اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھلائیں۔“ &&$FC* لیکن وہ آپے میں نہ رہے اور ایک دوسرے سے بات کرنے لگے کہ ہم عیسیٰ سے کس طرح نپٹ سکتے ہیں؟E * وہ خاموش ہو کر اپنے ارد گرد کے تمام لوگوں کی طرف دیکھنے لگا۔ پھر اُس نے کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ بحال ہو گیا۔0D[* پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مجھے بتاؤ، شریعت ہمیں سبت کے دن کیا کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیک کام کرنے کی یا غلط کام کرنے کی، کسی کی جان بچانے کی یا اُسے تباہ کرنے کی؟“kCQ*لیکن عیسیٰ نے اُن کی سوچ کو جان لیا اور اُس سوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھ، درمیان میں کھڑا ہو۔“ چنانچہ وہ آدمی کھڑا ہوا۔ MhhK*یہوداہ بن یعقوب اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔QJ*متی، توما، یعقوب بن حلفئی، شمعون مجاہد،&IG*شمعون جس کا لقب اُس نے پطرس رکھا، اُس کا بھائی اندریاس، یعقوب، یوحنا، فلپّس، برتلمائی،`H;* پھر اُس نے اپنے شاگردوں کو اپنے پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ کو چن لیا، جنہیں اُس نے اپنے رسول مقرر کیا۔ اُن کے نام یہ ہیں:.GW* اُن ہی دنوں میں عیسیٰ نکل کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ دعا کرتے کرتے پوری رات گزر گئی۔ D"DYO-*پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا، ”مبارک ہو تم جو ضرورت مند ہو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی تم کو ہی حاصل ہے۔(NK*تمام لوگ اُسے چھونے کی کوشش کر رہے تھے، کیونکہ اُس میں سے قوت نکل کر سب کو شفا دے رہی تھی۔RM*اُس کی تعلیم سننے اور بیماریوں سے شفا پانے کے لئے آئے تھے۔ اور جنہیں بدروحیں تنگ کر رہی تھیں اُنہیں بھی شفا ملی۔UL%*پھر وہ اُن کے ساتھ پہاڑ سے اُتر کر ایک کھلے اور ہموار میدان میں کھڑا ہوا۔ وہاں شاگردوں کی بڑی تعداد نے اُسے گھیر لیا۔ ساتھ ہی بہت سے لوگ یہودیہ، یروشلم اور صور اور صیدا کے ساحلی علاقے سے 5/5 S*مگر تم پر افسوس جو اب دولت مند ہو، کیونکہ تمہارا سکون یہیں ختم ہو جائے گا۔}Ru*جب وہ ایسا کرتے ہیں تو شادمان ہو کر خوشی سے ناچو، کیونکہ آسمان پر تم کو بڑا اجر ملے گا۔ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔aQ=*مبارک ہو تم جب لوگ اِس لئے تم سے نفرت کرتے اور تمہارا حقہ پانی بند کرتے ہیں کہ تم ابنِ آدم کے پیروکار بن گئے ہو۔ ہاں، مبارک ہو تم جب وہ اِسی وجہ سے تمہیں لعن طعن کرتے اور تمہاری بدنامی کرتے ہیں۔LP*مبارک ہو تم جو اِس وقت بھوکے ہو، کیونکہ سیر ہو جاؤ گے۔ مبارک ہو تم جو اِس وقت روتے ہو، کیونکہ خوشی سے ہنسو گے۔ .V(WK*جو تم پر لعنت کرتے ہیں اُنہیں برکت دو، اور جو تم سے بُرا سلوک کرتے ہیں اُن کے لئے دعا کرو۔SV!*لیکن تم کو جو سن رہے ہو مَیں یہ بتاتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، اور اُن سے بھلائی کرو جو تم سے نفرت کرتے ہیں۔FU*تم پر افسوس جن کی تمام لوگ تعریف کرتے ہیں، کیونکہ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک جھوٹے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔T*تم پر افسوس جو اِس وقت خوب سیر ہو، کیونکہ بعد میں تم بھوکے ہو گے۔ تم پر افسوس جو اب ہنس رہے ہو، کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ رو رو کر ماتم کرو گے۔ 8[[1* اگر تم صرف اُن ہی سے محبت کرو جو تم سے کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔Z*لوگوں کے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔:Yo*جو بھی تم سے کچھ مانگتا ہے اُسے دو۔ اور جس نے تم سے کچھ لیا ہے اُس سے اُسے واپس دینے کا تقاضا نہ کرو۔X*اگر کوئی تمہارے ایک گال پر تھپڑ مارے تو اُسے دوسرا گال بھی پیش کر دو۔ اِسی طرح اگر کوئی تمہاری چادر چھین لے تو اُسے قمیص لینے سے بھی نہ روکو۔ vv ]*"اِسی طرح اگر تم صرف اُن ہی کو اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں اندازہ ہے کہ وہ واپس کر دیں گے تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی گناہ گاروں کو اُدھار دیتے ہیں جب اُنہیں سب کچھ واپس ملنے کا یقین ہوتا ہے۔s\a*!اور اگر تم صرف اُن ہی سے بھلائی کرو جو تم سے بھلائی کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ 6:`o*%دوسروں کی عدالت نہ کرنا تو تمہاری بھی عدالت نہیں کی جائے گی۔ دوسروں کو مجرم قرار نہ دینا تو تم کو بھی مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔ معاف کرو تو تم کو بھی معاف کر دیا جائے گا۔l_S*$لازم ہے کہ تم رحم دل ہو کیونکہ تمہارا باپ بھی رحم دل ہے۔E^*#نہیں، اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور اُن ہی سے بھلائی کرو۔ اُنہیں اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں واپس ملنے کی اُمید نہیں ہے۔ پھر تم کو بڑا اجر ملے گا اور تم اللہ تعالیٰ کے فرزند ثابت ہو گے، کیونکہ وہ بھی ناشکروں اور برُے لوگوں پر نیکی کا اظہار کرتا ہے۔ NKAc}*(شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا بلکہ جب اُسے پوری ٹریننگ ملی ہو تو وہ اپنے اُستاد ہی کی مانند ہو گا۔~bw*'پھر عیسیٰ نے یہ مثال پیش کی۔ ”کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔-aU*&دو تو تم کو بھی دیا جائے گا۔ ہاں، جس حساب سے تم نے دیا اُسی حساب سے تم کو دیا جائے گا، بلکہ پیمانہ دبا دبا اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہاری جھولی میں ڈال دیا جائے گا۔ کیونکہ جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے لئے ناپا جائے گا۔“ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| * bH *bI *bJ *bK *bL *bM *bN *bO *bP * bH *bI *bJ *bK *bL *bM *bN *bO *bP *bQ *bR *bS *bT *bU *bV *bW *bX *bY *bZ * b[ *!b\ *"b] *#b^ *$b_ *%b` *&ba *'bb *(bc *)bd **be *+bf *,bg *-bh *.bi */bj *0bk *1bl  *bm *bn *bo *bp *bq *br *bs *bt * bu * bv * bw * bx * by *bz *b{ *b| *b} *b~ *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b * b 70g[*,ہر قسم کا درخت اُس کے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ خاردار جھاڑیوں سے انجیر یا انگور نہیں توڑے جاتے۔hfK*+نہ اچھا درخت خراب پھل لاتا ہے، نہ خراب درخت اچھا پھل۔ae=**تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’بھائی، ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو‘ جبکہ تجھے اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا؟ ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔^d7*)تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟ QQFj*/لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ شخص کس کی مانند ہے جو میرے پاس آ کر میری بات سن لیتا اور اُس پر عمل کرتا ہے۔i1*.تم کیوں مجھے ’خداوند، خداوند‘ کہہ کر پکارتے ہو؟ میری بات پر تو تم عمل نہیں کرتے۔?hy*-نیک شخص کا اچھا پھل اُس کے دل کے اچھے خزانے سے نکلتا ہے جبکہ بُرے شخص کا خراب پھل اُس کے دل کی بُرائی سے نکلتا ہے۔ کیونکہ جس چیز سے دل بھرا ہوتا ہے وہی چھلک کر منہ سے نکلتی ہے۔ im O*یہ سب کچھ لوگوں کو سنانے کے بعد عیسیٰ کفرنحوم چلا گیا۔mlU*1لیکن جو میری بات سنتا اور اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس شخص کی مانند ہے جس نے اپنا مکان بنیاد کے بغیر زمین پر ہی تعمیر کیا۔ جوں ہی زور سے بہتا ہوا پانی اُس سے ٹکرایا تو وہ گر گیا اور سراسر تباہ ہو گیا۔“ }ku*0وہ اُس آدمی کی مانند ہے جس نے اپنا مکان بنانے کے لئے گہری بنیاد کی کھدائی کروائی۔ کھود کھود کر وہ چٹان تک پہنچ گیا۔ اُسی پر اُس نے مکان کی بنیاد رکھی۔ مکان مکمل ہوا تو ایک دن سیلاب آیا۔ زور سے بہتا ہوا پانی مکان سے ٹکرایا، لیکن وہ اُسے ہلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبوطی سے بنایا گیا تھا۔ @8qk*کیونکہ وہ ہماری قوم سے پیار کرتا ہے، یہاں تک کہ اُس نے ہمارے لئے عبادت خانہ بھی تعمیر کروایا ہے۔“Ap}*وہ عیسیٰ کے پاس پہنچ کر بڑے زور سے التجا کرنے لگے، ”یہ آدمی اِس لائق ہے کہ آپ اُس کی درخواست پوری کریں، o *چونکہ افسر نے عیسیٰ کے بارے میں سنا تھا اِس لئے اُس نے یہودیوں کے کچھ بزرگ یہ درخواست کرنے کے لئے اُس کے پاس بھیج دیئے کہ وہ آ کر غلام کو شفا دے۔gnI*وہاں سَو فوجیوں پر مقرر ایک افسر رہتا تھا۔ اُن دنوں میں اُس کا ایک غلام جو اُسے بہت عزیز تھا بیمار پڑ گیا۔ اب وہ مرنے کو تھا۔ 99 t*کیونکہ مجھے خود اعلیٰ افسروں کے حکم پر چلنا پڑتا ہے اور میرے ماتحت بھی فوجی ہیں۔ ایک کو کہتا ہوں، ’جا!‘ تو وہ جاتا ہے اور دوسرے کو ’آ!‘ تو وہ آتا ہے۔ اِسی طرح مَیں اپنے نوکر کو حکم دیتا ہوں، ’یہ کر!‘ تو وہ کرتا ہے۔“Cs*اِس لئے مَیں نے خود کو آپ کے پاس آنے کے لائق بھی نہ سمجھا۔ بس وہیں سے کہہ دیں تو میرا غلام شفا پا جائے گا۔jrO*چنانچہ عیسیٰ اُن کے ساتھ چل پڑا۔ لیکن جب وہ گھر کے قریب پہنچ گیا تو افسر نے اپنے کچھ دوست یہ کہہ کر اُس کے پاس بھیج دیئے کہ ”خداوند، میرے گھر میں آنے کی تکلیف نہ کریں، کیونکہ مَیں اِس لائق نہیں ہوں۔ -&b-0x[* جب وہ شہر کے دروازے کے قریب پہنچا تو ایک جنازہ نکلا۔ جو نوجوان فوت ہوا تھا اُس کی ماں بیوہ تھی اور وہ اُس کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ماں کے ساتھ شہر کے بہت سے لوگ چل رہے تھے۔?wy* کچھ دیر کے بعد عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نائن شہر کے لئے روانہ ہوا۔ ایک بڑا ہجوم بھی ساتھ چل رہا تھا۔-vU* جب افسر کا پیغام پہنچانے والے گھر واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ غلام کی صحت بحال ہو چکی ہے۔#uA* یہ سن کر عیسیٰ نہایت حیران ہوا۔ اُس نے مُڑ کر اپنے پیچھے آنے والے ہجوم سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، مَیں نے اسرائیل میں بھی اِس قسم کا ایمان نہیں پایا۔“ QtQ}*اور عیسیٰ کے بارے میں یہ خبر پورے یہودیہ اور ارد گرد کے علاقے میں پھیل گئی۔|*یہ دیکھ کر تمام لوگوں پر خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہوا ہے۔ اللہ نے اپنی قوم پر نظر کی ہے۔“ {*مُردہ اُٹھ بیٹھا اور بولنے لگا۔ عیسیٰ نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔ezE*پھر وہ جنازے کے پاس گیا اور اُسے چھوا۔ اُسے اُٹھانے والے رُک گئے تو عیسیٰ نے کہا، ”اے نوجوان، مَیں تجھے کہتا ہوں کہ اُٹھ!“y * اُسے دیکھ کر خداوند کو اُس پر بڑا ترس آیا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“ 3d.*عیسیٰ نے اُسی وقت بہت سے لوگوں کو شفا دی تھی جو مختلف قسم کی بیماریوں، مصیبتوں اور بدروحوں کی گرفت میں تھے۔ اندھوں کی آنکھیں بھی بحال ہو گئی تھیں۔1]*چنانچہ یہ شاگرد عیسیٰ کے پاس پہنچ کر کہنے لگے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے ہمیں یہ پوچھنے کے لئے بھیجا ہے کہ کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کا انتظار کریں؟“J*اُنہیں یہ پوچھنے کے لئے خداوند کے پاس بھیجا، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“H~ *یحییٰ کو بھی اپنے شاگردوں کی معرفت اِن تمام واقعات کے بارے میں پتا چلا۔ اِس پر اُس نے دو شاگردوں کو بُلا کر 3g3/Y*یحییٰ کے یہ قاصد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔!*یحییٰ کو بتاؤ، ’مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا‘۔“|s*اِس لئے اُس نے جواب میں یحییٰ کے قاصدوں سے کہا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔ ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘ sa*اُسی کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’دیکھ مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے سامنے راستہ تیار کرے گا۔‘A}*تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔H *یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے اور عیش و عشرت میں زندگی گزارتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔ d&d= u*عیسیٰ نے بات جاری رکھی، ”چنانچہ مَیں اِس نسل کے لوگوں کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ کس سے مطابقت رکھتے ہیں؟I  *صرف فریسی اور شریعت کے علما نے اپنے بارے میں اللہ کی مرضی کو رد کر کے یحییٰ کا بپتسمہ لینے سے انکار کیا تھا۔] 5*بات یہ تھی کہ تمام قوم بشمول ٹیکس لینے والوں نے یحییٰ کا پیغام سن کر اللہ کا انصاف مان لیا اور یحییٰ سے بپتسمہ لیا تھا۔%E*مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اِس دنیا میں پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص یحییٰ سے بڑا نہیں ہے۔ توبھی اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے والا سب سے چھوٹا شخص اُس سے بڑا ہے۔“ RRdC*#لیکن حکمت اپنے تمام بچوں سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“*"پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب تم کہتے ہو، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘F *!دیکھو، یحییٰ بپتسمہ دینے والا آیا اور نہ روٹی کھائی، نہ مَے پی۔ یہ دیکھ کر تم کہتے ہو کہ اُس میں بدروح ہے۔l S* وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں، ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نہ روئے۔‘ EHV'*&پیچھے سے اُس کے پاؤں کے پاس کھڑی ہو گئی۔ وہ رو پڑی اور اُس کے آنسو ٹپک ٹپک کر عیسیٰ کے پاؤں کو تر کرنے لگے۔ پھر اُس نے اُس کے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھ کر اُنہیں چوما اور اُن پر عطر ڈالا۔xk*%اُس شہر میں ایک بدچلن عورت رہتی تھی۔ جب اُسے پتا چلا کہ عیسیٰ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھا رہا ہے تو وہ عطردان میں بیش قیمت عطر لا کر6g*$ایک فریسی نے عیسیٰ کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ عیسیٰ اُس کے گھر جا کر کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔ & **لیکن دونوں اپنا قرض ادا نہ کر سکے۔ یہ دیکھ کر اُس نے دونوں کا قرض معاف کر دیا۔ اب مجھے بتا، دونوں قرض داروں میں سے کون اُسے زیادہ عزیز رکھے گا؟“B*)عیسیٰ نے کہا، ”ایک ساہو کار کے دو قرض دار تھے۔ ایک کو اُس نے چاندی کے 500 سکے دیئے تھے اور دوسرے کو 50 سکے۔_9*(عیسیٰ نے اِن خیالات کے جواب میں اُس سے کہا، ”شمعون، مَیں تجھے کچھ بتانا چاہتا ہوں۔“ اُس نے کہا، ”جی اُستاد، بتائیں۔“*O*'جب عیسیٰ کے فریسی میزبان نے یہ دیکھا تو اُس نے دل میں کہا، ”اگر یہ آدمی نبی ہوتا تو اُسے معلوم ہوتا کہ یہ کس قسم کی عورت ہے جو اُسے چھو رہی ہے، کہ یہ گناہ گار ہے۔“ +/+ *.تُو نے میرے سر پر زیتون کا تیل نہ ڈالا، لیکن اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا۔H *-جب مَیں اِس گھر میں آیا تو تُو نے مجھے پاؤں دھونے کے لئے پانی نہ دیا۔ لیکن اِس نے میرے پاؤں کو اپنے آنسوؤں سے تر کر کے اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کر دیا ہے۔ تُو نے مجھے بوسہ نہ دیا، لیکن یہ میرے اندر آنے سے لے کر اب تک میرے پاؤں کو چومنے سے باز نہیں رہی۔!=*,اور عورت کی طرف مُڑ کر اُس نے شمعون سے بات جاری رکھی، ”کیا تُو اِس عورت کو دیکھتا ہے؟L*+شمعون نے جواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے زیادہ معاف کیا گیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک اندازہ لگایا ہے۔“ E-*2لیکن عیسیٰ نے خاتون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“ 6g*1یہ سن کر جو ساتھ بیٹھے تھے آپس میں کہنے لگے، ”یہ کس قسم کا شخص ہے جو گناہوں کو بھی معاف کرتا ہے؟“zo*0پھر عیسیٰ نے عورت سے کہا، ”تیرے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“8k*/اِس لئے مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ اِس کے گناہوں کو گو وہ بہت ہیں معاف کر دیا گیا ہے، کیونکہ اِس نے بہت محبت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن جسے کم معاف کیا گیا ہو وہ کم محبت رکھتا ہے۔“ {{!)*پھر یُوٲنّہ جو خوزہ کی بیوی تھی (خوزہ ہیرودیس بادشاہ کا ایک افسر تھا)۔ سوسناہ اور دیگر کئی خواتین بھی تھیں جو اپنے مالی وسائل سے اُن کی خدمت کرتی تھیں۔* O*نیز کچھ خواتیں بھی جنہیں اُس نے بدروحوں سے رِہائی اور بیماریوں سے شفا دی تھی۔ اِن میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی کہلاتی تھی جس میں سے سات بدروحیں نکالی گئی تھیں۔5 g*اِس کے کچھ دیر بعد عیسیٰ مختلف شہروں اور دیہاتوں میں سے گزر کر سفر کرنے لگا۔ ہر جگہ اُس نے اللہ کی بادشاہی کے بارے میں خوش خبری سنائی۔ اُس کے بارہ شاگرد اُس کے ساتھ تھے، &@/f&;%q*کچھ دانے خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے کی جگہ نہ دی۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے۔D$*کچھ پتھریلی زمین پر گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن نمی کی کمی تھی، اِس لئے پودے کچھ دیر کے بعد سوکھ گئے۔ #*”ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔ جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے۔ وہاں اُنہیں پاؤں تلے کچلا گیا اور پرندوں نے اُنہیں چگ لیا۔;"q*ایک دن عیسیٰ نے ایک بڑے ہجوم کو ایک تمثیل سنائی۔ لوگ مختلف شہروں سے اُسے سننے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔ ]V]t(c* جواب میں اُس نے کہا، ”تم کو تو اللہ کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے۔ لیکن مَیں دوسروں کو سمجھانے کے لئے تمثیلیں استعمال کرتا ہوں تاکہ پاک کلام پورا ہو جائے کہ ’وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے مگر کچھ نہیں جانیں گے، وہ اپنے کانوں سے سنیں گے مگر کچھ نہیں سمجھیں گے۔‘r'_* اُس کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا کہ اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟/&Y*لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین پر گرے۔ وہاں وہ اُگ سکے اور جب فصل پک گئی تو سَو گُنا زیادہ پھل پیدا ہوا۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ پکار اُٹھا، ”جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| *"b *#b *$b *%b *&b *'b *(b *)b **b *"b *#b *$b *%b *&b *'b *(b *)b **b *+b *,b *-b *.b */b *0b *1b *2b  *b *b *b *b *b *b *b *b * b * b * b * b * b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b *b * b *!b *"b *#b *$b *%b *&b *'b *(b *)b **b *+b *,b *-b *.b */b *0b *1b *2b *3b *4b +1* پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، لیکن جڑ نہیں پکڑتے۔ نتیجے میں اگرچہ وہ کچھ دیر کے لئے ایمان رکھتے ہیں توبھی جب کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔ ** راہ پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس آ کر اُسے اُن کے دلوں سے چھین لیتا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لا کر نجات پائیں۔_)9* تمثیل کا مطلب یہ ہے: بیج سے مراد اللہ کا کلام ہے۔ i(.#*جب کوئی چراغ جلاتا ہے تو وہ اُسے کسی برتن یا چارپائی کے نیچے نہیں رکھتا، بلکہ اُسے شمع دان پر رکھ دیتا ہے تاکہ اُس کی روشنی اندر آنے والوں کو نظر آئے۔<-s*اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جن کا دل دیانت دار اور اچھا ہے۔ جب وہ کلام سنتے ہیں تو وہ اُسے اپناتے اور ثابت قدمی سے ترقی کرتے کرتے پھل لاتے ہیں۔,*خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو سنتے تو ہیں، لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو روزمرہ کی پریشانیاں، دولت اور زندگی کی عیش و عشرت اُنہیں پھلنے پھولنے نہیں دیتی۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتے۔ J J.2W*چنانچہ عیسیٰ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر کھڑے ہیں اور آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“$1C*ایک دن عیسیٰ کی ماں اور بھائی اُس کے پاس آئے، لیکن وہ ہجوم کی وجہ سے اُس تک نہ پہنچ سکے۔`0;*چنانچہ اِس پر دھیان دو کہ تم کس طرح سنتے ہو۔ کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، جبکہ جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جس کے بارے میں وہ خیال کرتا ہے کہ اُس کا ہے۔“p/[*جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے وہ آخر میں ظاہر ہو جائے گا، اور جو کچھ بھی چھپا ہوا ہے وہ معلوم ہو جائے گا اور روشنی میں لایا جائے گا۔ dQdL6*پھر اُنہوں نے عیسیٰ کے پاس جا کر اُسے جگا دیا اور کہا، ”اُستاد، اُستاد، ہم تباہ ہو رہے ہیں۔“ وہ جاگ اُٹھا اور آندھی اور موجوں کو ڈانٹا۔ آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔M5*جب کشتی چلی جا رہی تھی تو عیسیٰ سو گیا۔ اچانک جھیل پر آندھی آئی۔ کشتی پانی سے بھرنے لگی اور ڈوبنے کا خطرہ تھا۔E4*ایک دن عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کو پار کریں۔“ چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔*3O*اُس نے جواب دیا، ”میری ماں اور بھائی وہ سب ہیں جو اللہ کا کلام سن کر اُس پر عمل کرتے ہیں۔“ 69g*جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو شہر کا ایک آدمی عیسیٰ کو ملا جو بدروحوں کی گرفت میں تھا۔ وہ کافی دیر سے کپڑے پہنے بغیر چلتا پھرتا تھا اور اپنے گھر کے بجائے قبروں میں رہتا تھا۔-8U*پھر وہ سفر جاری رکھتے ہوئے گراسا کے علاقے کے کنارے پر پہنچے جو جھیل کے پار گلیل کے مقابل ہے۔g7I*پھر اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”تمہارا ایمان کہاں ہے؟“ اُن پر خوف طاری ہو گیا اور وہ سخت حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ وہ ہَوا اور پانی کو بھی حکم دیتا ہے، اور وہ اُس کی مانتے ہیں۔“ ;#*کیونکہ عیسیٰ نے ناپاک روح کو حکم دیا تھا، ”آدمی میں سے نکل جا!“ اِس بدروح نے بڑی دیر سے اُس پر قبضہ کیا ہوا تھا، اِس لئے لوگوں نے اُس کے ہاتھ پاؤں زنجیروں سے باندھ کر اُس کی پہرہ داری کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن بےفائدہ۔ وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا اور بدروح اُسے ویران علاقوں میں بھگائے پھرتی تھی۔M:*عیسیٰ کو دیکھ کر وہ چلّایا اور اُس کے سامنے گر گیا۔ اونچی آواز سے اُس نے کہا، ”عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے فرزند، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ مَیں منت کرتا ہوں، مجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“ tt ?*!چنانچہ وہ اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔>* اُس وقت قریب کی پہاڑی پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔ بدروحوں نے عیسیٰ سے التماس کی، ”ہمیں اُن سؤروں میں داخل ہونے دیں۔“ اُس نے اجازت دے دی۔u=e*اب یہ منت کرنے لگیں، ”ہمیں اتھاہ گڑھے میں جانے کو نہ کہیں۔“u<e*عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”لشکر۔“ اِس نام کی وجہ یہ تھی کہ اُس میں بہت سی بدروحیں گھسی ہوئی تھیں۔ [:Bo*$جنہوں نے سب کچھ دیکھا تھا اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ اِس بدروح گرفتہ آدمی کو کس طرح رِہائی ملی ہے۔+AQ*#تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُس کے پاس پہنچے تو وہ آدمی ملا جس سے بدروحیں نکل گئی تھیں۔ اب وہ کپڑے پہنے عیسیٰ کے پاؤں میں بیٹھا تھا اور اُس کی ذہنی حالت ٹھیک تھی۔ یہ دیکھ کر وہ ڈر گئے۔ @;*"یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا ?Ey*'”اپنے گھر واپس چلا جا اور دوسروں کو وہ سب کچھ بتا جو اللہ نے تیرے لئے کیا ہے۔“ چنانچہ وہ واپس چلا گیا اور پورے شہر میں لوگوں کو بتانے لگا کہ عیسیٰ نے میرے لئے کیا کچھ کیا ہے۔pD[*&جس آدمی سے بدروحیں نکل گئی تھیں اُس نے اُس سے التماس کی، ”مجھے بھی اپنے ساتھ جانے دیں۔“ لیکن عیسیٰ نے اُسے اجازت نہ دی بلکہ کہا،*CO*%پھر اُس علاقے کے تمام لوگوں نے عیسیٰ سے درخواست کی کہ وہ اُنہیں چھوڑ کر چلا جائے، کیونکہ اُن پر بڑا خوف چھا گیا تھا۔ چنانچہ عیسیٰ کشتی پر سوار ہو کر واپس چلا گیا۔ J2JFI*+ہجوم میں ایک خاتون تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔ کوئی اُسے شفا نہ دے سکا تھا۔~Hw**کیونکہ اُس کی اکلوتی بیٹی جو تقریباً بارہ سال کی تھی مرنے کو تھی۔ عیسیٰ چل پڑا۔ ہجوم نے اُسے یوں گھیرا ہوا تھا کہ سانس لینا بھی مشکل تھا۔G%*)اِتنے میں ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جس کا نام یائیر تھا۔ وہ مقامی عبادت خانے کا راہنما تھا۔ وہ عیسیٰ کے پاؤں میں گر کر منت کرنے لگا، ”میرے گھر چلیں۔“IF *(جب عیسیٰ جھیل کے دوسرے کنارے پر واپس پہنچا تو لوگوں نے اُس کا استقبال کیا، کیونکہ وہ اُس کے انتظار میں تھے۔ 6am6`M;*/جب اُس خاتون نے دیکھا کہ بھید کھل گیا تو وہ لرزتی ہوئی آئی اور اُس کے سامنے گر گئی۔ پورے ہجوم کی موجودگی میں اُس نے بیان کیا کہ اُس نے عیسیٰ کو کیوں چھوا تھا اور کہ چھوتے ہی اُسے شفا مل گئی تھی۔ML*.لیکن عیسیٰ نے اصرار کیا، ”کسی نے ضرور مجھے چھوا ہے، کیونکہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔“oKY*-لیکن عیسیٰ نے پوچھا، ”کس نے مجھے چھوا ہے؟“ سب نے انکار کیا اور پطرس نے کہا، ”اُستاد، یہ تمام لوگ تو آپ کو گھیر کر دبا رہے ہیں۔“J/*,اب اُس نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کے کنارے کو چھوا۔ خون بہنا فوراً بند ہو گیا۔ r<MQ*3وہ گھر پہنچ گئے تو عیسیٰ نے کسی کو بھی سوائے پطرس، یوحنا، یعقوب اور بیٹی کے والدین کے اندر آنے کی اجازت نہ دی۔ P *2لیکن عیسیٰ نے یہ سن کر کہا، ”مت گھبرا۔ فقط ایمان رکھ تو وہ بچ جائے گی۔“1O]*1عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر سے کوئی شخص آ پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیں۔“ N *0عیسیٰ نے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“ 3QLV*8یہ سب کچھ دیکھ کر اُس کے والدین حیرت زدہ ہوئے۔ لیکن اُس نے اُنہیں کہا کہ اِس کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتانا۔ @U{*7لڑکی کی جان واپس آ گئی اور وہ فوراً اُٹھ کھڑی ہوئی۔ پھر عیسیٰ نے حکم دیا کہ اُسے کچھ کھانے کو دیا جائے۔T *6لیکن عیسیٰ نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اونچی آواز سے کہا، ”بیٹی، جاگ اُٹھ!“ S*5لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی مر گئی ہے۔HR *4تمام لوگ رو رہے اور چھاتی پیٹ پیٹ کر ماتم کر رہے تھے۔ عیسیٰ نے کہا، ”خاموش! وہ مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ :~.:o[Y* اور اگر مقامی لوگ تم کو قبول نہ کریں تو پھر اُس شہر سے نکلتے وقت اُس کی گرد اپنے پاؤں سے جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“zZo* جس گھر میں بھی تم جاتے ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔MY* اُس نے کہا، ”سفر پر کچھ ساتھ نہ لینا۔ نہ لاٹھی، نہ سامان کے لئے بیگ، نہ روٹی، نہ پیسے اور نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔X!* پھر اُس نے اُنہیں اللہ کی بادشاہی کی منادی کرنے اور شفا دینے کے لئے بھیج دیا۔eW G* اِس کے بعد عیسیٰ نے اپنے بارہ شاگردوں کو اکٹھا کر کے اُنہیں بدروحوں کو نکالنے اور مریضوں کو شفا دینے کی قوت اور اختیار دیا۔ V^GV,_S* لیکن ہیرودیس نے کہا، ”مَیں نے خود یحییٰ کا سر قلم کروایا تھا۔ تو پھر یہ کون ہے جس کے بارے میں مَیں اِس قسم کی باتیں سنتا ہوں؟“ اور وہ اُس سے ملنے کی کوشش کرنے لگا۔;^q* اَوروں کا خیال تھا کہ الیاس نبی عیسیٰ میں ظاہر ہوا ہے یا کہ قدیم زمانے کا کوئی اَور نبی جی اُٹھا ہے۔]* جب گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس نے سب کچھ سنا جو عیسیٰ کر رہا تھا تو وہ اُلجھن میں پڑ گیا۔ بعض تو کہہ رہے تھے کہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا جی اُٹھا ہے۔\5* چنانچہ وہ نکل کر گاؤں گاؤں جا کر اللہ کی خوش خبری سنانے اور مریضوں کو شفا دینے لگے۔ ``b}* جب دن ڈھلنے لگا تو بارہ شاگردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا، ”لوگوں کو رُخصت کر دیں تاکہ وہ ارد گرد کے دیہاتوں اور بستیوں میں جا کر رات ٹھہرنے اور کھانے کا بندوبست کر سکیں، کیونکہ اِس ویران جگہ میں کچھ نہیں ملے گا۔“+aQ* لیکن جب لوگوں کو پتا چلا تو وہ اُن کے پیچھے وہاں پہنچ گئے۔ عیسیٰ نے اُنہیں آنے دیا اور اللہ کی بادشاہی کے بارے میں تعلیم دی۔ ساتھ ساتھ اُس نے مریضوں کو شفا بھی دی۔e`E* رسول واپس آئے تو اُنہوں نے عیسیٰ کو سب کچھ سنایا جو اُنہوں نے کیا تھا۔ پھر وہ اُنہیں الگ لے جا کر بیت صیدا نامی شہر میں آیا۔ KKTe#* شاگردوں نے ایسا ہی کیا اور سب کو بٹھا دیا۔dy* (وہاں تقریباً 5,000 مرد تھے۔) عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے بٹھا دو۔ ہر گروہ پچاس افراد پر مشتمل ہو۔“Tc#* لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمارے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ یا کیا ہم جا کر اِن تمام لوگوں کے لئے کھانا خرید لائیں؟“ \h3* ایک دن عیسیٰ اکیلا دعا کر رہا تھا۔ صرف شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ”مَیں عام لوگوں کے نزدیک کون ہوں؟“&gG* اور سب نے جی بھر کر کھایا۔ اِس کے بعد جب بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔Zf/* اِس پر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف نظر اُٹھائی اور اُن کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُنہیں توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔ v v.lW* اُس نے کہا، ”لازم ہے کہ ابنِ آدم بہت دُکھ اُٹھا کر بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما سے رد کیا جائے۔ اُسے قتل بھی کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“ska* یہ سن کر عیسیٰ نے اُنہیں یہ بات کسی کو بھی بتانے سے منع کیا۔Hj * اُس نے پوچھا، ”لیکن تم کیا کہتے ہو؟ تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا، ”آپ اللہ کے مسیح ہیں۔“i* اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ قدیم زمانے کا کوئی نبی جی اُٹھا ہے۔“ h"Pyh p* جو بھی میرے اور میری باتوں کے سبب سے شرمائے اُس سے ابنِ آدم بھی اُس وقت شرمائے گا جب وہ اپنے اور اپنے باپ کے اور مُقدّس فرشتوں کے جلال میں آئے گا۔Ro* کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے مگر وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے یا اُسے اِس کا نقصان اُٹھانا پڑے؟Mn* کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے بچائے گا۔Ym-* پھر اُس نے سب سے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔ E  !,6ALWbmx(3>IT_ju%0;FQ\gr} *6b *7b *8b  * b * b * b * b * b * b *6b *7b *8b  * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * b * !b * "b * #b * $b * %b * &b * 'b * (b * )b * *c * +c * ,c * -c * .c * /c * 0c * 1c * 2c * 3c * 4c * 5c * 6c * 7c * 8c * 9c * :c * ;c * c  * c * c * c * c =y0 u* اُن کی شکل و صورت پُرجلال تھی۔ وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں بات کرنے لگے کہ وہ کس طرح اللہ کا مقصد پورا کر کے یروشلم میں اِس دنیا سے کوچ کر جائے گا۔ t* اچانک دو مرد ظاہر ہو کر اُس سے مخاطب ہوئے۔ ایک موسیٰ اور دوسرا الیاس تھا۔3sa* وہاں دعا کرتے کرتے اُس کے چہرے کی صورت بدل گئی اور اُس کے کپڑے سفید ہو کر بجلی کی طرح چمکنے لگے۔?ry* تقریباً آٹھ دن گزر گئے۔ پھر عیسیٰ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لے کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔>qw* مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو دیکھیں گے۔“ 8 f8y * #پھر بادل سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا چنا ہوا فرزند ہے، اِس کی سنو۔“x3* "یہ کہتے ہی ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا۔ جب وہ اُس میں داخل ہوئے تو دہشت زدہ ہو گئے۔w9* !جب وہ مرد عیسیٰ کو چھوڑ کر روانہ ہونے لگے تو پطرس نے کہا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“ لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہہ رہا ہے۔qv]* پطرس اور اُس کے ساتھیوں کو گہری نیند آ گئی تھی، لیکن جب وہ جاگ اُٹھے تو عیسیٰ کا جلال دیکھا اور یہ کہ دو آدمی اُس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ XXh}K* 'ایک بدروح اُسے بار بار اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ پھر وہ اچانک چیخیں مارنے لگتا ہے۔ بدروح اُسے جھنجھوڑ کر اِتنا تنگ کرتی ہے کہ اُس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ وہ اُسے کچل کچل کر مشکل سے چھوڑتی ہے۔S|!* &ہجوم میں سے ایک آدمی نے اونچی آواز سے کہا، ”اُستاد، مہربانی کر کے میرے بیٹے پر نظر کریں۔ وہ میرا اکلوتا بیٹا ہے۔w{i* %اگلے دن وہ پہاڑ سے اُتر آئے تو ایک بڑا ہجوم عیسیٰ سے ملنے آیا۔czA* $آواز ختم ہوئی تو عیسیٰ اکیلا ہی تھا۔ اور اُن دنوں میں شاگردوں نے کسی کو بھی اِس واقعے کے بارے میں نہ بتایا بلکہ خاموش رہے۔ )eV)(K* *بیٹا عیسیٰ کے پاس آ رہا تھا تو بدروح اُسے زمین پر پٹخ کر جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن عیسیٰ نے ناپاک روح کو ڈانٹ کر بچے کو شفا دی۔ پھر اُس نے اُسے واپس باپ کے سپرد کر دیا۔ * )عیسیٰ نے کہا، ”ایمان سے خالی اور ٹیڑھی نسل! مَیں کب تک تمہارے پاس رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟“ پھر اُس نے آدمی سے کہا، ”اپنے بیٹے کو لے آ۔“~'* (مَیں نے آپ کے شاگردوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اُسے نکالیں، لیکن وہ ناکام رہے۔“ )GB)*O* /لیکن عیسیٰ جانتا تھا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اپنے پاس کھڑا کیاfG* .پھر شاگرد بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا ہے۔{* -لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے۔ یہ بات اُن سے پوشیدہ رہی اور وہ اِسے سمجھ نہ سکے۔ نیز، وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔* ,”میری اِس بات پر خوب دھیان دو، ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔“7* +تمام لوگ اللہ کی عظیم قدرت کو دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے۔ ابھی سب اُن تمام کاموں پر تعجب کر رہے تھے جو عیسیٰ نے حال ہی میں کئے تھے کہ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا، q&G* 2لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا، کیونکہ جو تمہارے خلاف نہیں وہ تمہارے حق میں ہے۔“!=* 1یوحنا بول اُٹھا، ”اُستاد، ہم نے کسی کو دیکھا جو آپ کا نام لے کر بدروحیں نکال رہا تھا۔ ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر آپ کی پیروی نہیں کرتا۔“dC* 0اور اُن سے کہا، ”جو میرے نام میں اِس بچے کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ چنانچہ تم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“ :+s a* 6یہ دیکھ کر اُس کے شاگرد یعقوب اور یوحنا نے کہا، ”خداوند، کیا [الیاس کی طرح] ہم کہیں کہ آسمان پر سے آگ نازل ہو کر اِن کو بھسم کر دے؟“ 1* 5لیکن گاؤں کے لوگوں نے عیسیٰ کو ٹکنے نہ دیا، کیونکہ اُس کی منزلِ مقصود یروشلم تھی۔ * 4اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے آگے قاصد بھیج دیئے۔ چلتے چلتے وہ سامریوں کے ایک گاؤں میں پہنچے جہاں وہ اُس کے لئے ٹھہرنے کی جگہ تیار کرنا چاہتے تھے۔A }* 3جب وہ وقت قریب آیا کہ عیسیٰ کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے تو وہ بڑے عزم کے ساتھ یروشلم کی طرف سفر کرنے لگا۔ %* :عیسیٰ نے جواب دیا، ”لومڑیاں اپنے بھٹوں میں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں آرام کر سکتے ہیں، لیکن ابنِ آدم کے پاس سر رکھ کر آرام کرنے کی کوئی جگہ نہیں۔“5e* 9سفر کرتے کرتے کسی نے راستے میں عیسیٰ سے کہا، ”جہاں بھی آپ جائیں مَیں آپ کے پیچھے چلتا رہوں گا۔“J* 8چنانچہ وہ کسی اَور گاؤں میں چلے گئے۔- U* 7لیکن عیسیٰ نے مُڑ کر اُنہیں ڈانٹا [اور کہا، ”تم نہیں جانتے کہ تم کس قسم کی روح کے ہو۔ ابنِ آدم اِس لئے نہیں آیا کہ لوگوں کو ہلاک کرے بلکہ اِس لئے کہ اُنہیں بچائے۔“]  PaB* >لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو بھی ہل چلاتے ہوئے پیچھے کی طرف دیکھے وہ اللہ کی بادشاہی کے لائق نہیں ہے۔“ jO* =ایک اَور آدمی نے یہ معذرت چاہی، ”خداوند، مَیں ضرور آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔ لیکن پہلے مجھے اپنے گھر والوں کو خیرباد کہنے دیں۔“8k* <لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”مُردوں کو اپنے مُردے دفنانے دے۔ تُو جا کر اللہ کی بادشاہی کی منادی کر۔“nW* ;کسی اَور سے اُس نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ لیکن اُس آدمی نے کہا، ”خداوند، مجھے پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرنے کی اجازت دیں۔“ <2_* اپنے ساتھ نہ بٹوا لے جانا، نہ سامان کے لئے بیگ، نہ جوتے۔ اور راستے میں کسی کو بھی سلام نہ کرنا۔V'* اب روانہ ہو جاؤ، لیکن ذہن میں یہ بات رکھو کہ تم بھیڑ کے بچوں کی مانند ہو جنہیں مَیں بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہوں۔lS* اُس نے اُن سے کہا، ”فصل بہت ہے، لیکن مزدور تھوڑے۔ اِس لئے فصل کے مالک سے درخواست کرو کہ وہ فصل کاٹنے کے لئے مزید مزدور بھیج دے۔s c* اِس کے بعد خداوند نے مزید 72 شاگردوں کو مقرر کیا اور اُنہیں دو دو کر کے اپنے آگے ہر اُس شہر اور جگہ بھیج دیا جہاں وہ ابھی جانے کو تھا۔ RoR~w* وہاں کے مریضوں کو شفا دے کر بتاؤ کہ اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔1]* جب بھی تم کسی شہر میں داخل ہو اور لوگ تم کو قبول کریں تو جو کچھ وہ تم کو کھانے کو دیں اُسے کھاؤ۔*O* سلامتی کے ایسے گھر میں ٹھہرو اور وہ کچھ کھاؤ پیؤ جو تم کو دیا جائے، کیونکہ مزدور اپنی مزدوری کا حق دار ہے۔ مختلف گھروں میں گھومتے نہ پھرو بلکہ ایک ہی گھر میں رہو۔1]* اگر اُس میں سلامتی کا کوئی بندہ ہو گا تو تمہاری برکت اُس پر ٹھہرے گی، ورنہ وہ تم پر لوٹ آئے گی۔ * جب بھی تم کسی کے گھر میں داخل ہو تو پہلے یہ کہنا، ’اِس گھر کی سلامتی ہو۔‘ \OG\C!* اے خرازین، تجھ پر افسوس! بیت صیدا، تجھ پر افسوس! اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تم میں ہوئے تو وہاں کے لوگ کب کے ٹاٹ اوڑھ کر اور سر پر راکھ ڈال کر توبہ کر چکے ہوتے۔ 7* مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس دن اُس شہر کی نسبت سدوم کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔* ’ہم اپنے جوتوں سے تمہارے شہر کی گرد بھی جھاڑ دیتے ہیں۔ یوں ہم تمہارے خلاف گواہی دیتے ہیں۔ لیکن یہ جان لو کہ اللہ کی بادشاہی قریب آ گئی ہے۔‘,S* لیکن اگر تم کسی شہر میں جاؤ اور لوگ تم کو قبول نہ کریں تو پھر شہر کی سڑکوں پر کھڑے ہو کر کہو، h_%9* 72 شاگرد لوٹ آئے۔ وہ بہت خوش تھے اور کہنے لگے، ”خداوند، جب ہم آپ کا نام لیتے ہیں تو بدروحیں بھی ہمارے تابع ہو جاتی ہیں۔“ $* جس نے تمہاری سنی اُس نے میری بھی سنی۔ اور جس نے تم کو رد کیا اُس نے مجھے بھی رد کیا۔ اور مجھے رد کرنے والے نے اُسے بھی رد کیا جس نے مجھے بھیجا ہے۔“P#* اور تُو اے کفرنحوم، کیا تجھے آسمان تک سرفراز کیا جائے گا؟ ہرگز نہیں، بلکہ تُو اُترتا اُترتا پاتال تک پہنچے گا۔"!* جی ہاں، عدالت کے دن تمہاری نسبت صور اور صیدا کا حال زیادہ قابلِ برداشت ہو گا۔ {fT{T(#* لیکن اِس وجہ سے خوشی نہ مناؤ کہ بدروحیں تمہارے تابع ہیں، بلکہ اِس وجہ سے کہ تمہارے نام آسمان پر درج کئے گئے ہیں۔“ '* دیکھو، مَیں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کا اختیار دیا ہے۔ تم کو دشمن کی پوری طاقت پر اختیار حاصل ہے۔ کچھ بھی تم کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔&%* عیسیٰ نے جواب دیا، ”ابلیس مجھے نظر آیا اور وہ بجلی کی طرح آسمان سے گر رہا تھا۔ Xh+K* پھر عیسیٰ شاگردوں کی طرف مُڑا اور علیٰحدگی میں اُن سے کہنے لگا، ”مبارک ہیں وہ آنکھیں جو وہ کچھ دیکھتی ہیں جو تم نے دیکھا ہے۔V*'* میرے باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ فرزند کون ہے سوائے باپ کے۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے سوائے فرزند کے اور اُن لوگوں کے جن پر فرزند یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے۔“#)A* اُسی وقت عیسیٰ روح القدس میں خوشی منانے لگا۔ اُس نے کہا، ”اے باپ، آسمان و زمین کے مالک! مَیں تیری تمجید کرتا ہوں کہ تُو نے یہ بات داناؤں اور عقل مندوں سے چھپا کر چھوٹے بچوں پر ظاہر کر دی ہے۔ ہاں میرے باپ، کیونکہ یہی تجھے پسند آیا۔  .* عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”شریعت میں کیا لکھا ہے؟ تُو اُس میں کیا پڑھتا ہے؟“ -* ایک موقع پر شریعت کا ایک عالم عیسیٰ کو پھنسانے کی خاطر کھڑا ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”اُستاد، مَیں کیا کیا کرنے سے میراث میں ابدی زندگی پا سکتا ہوں؟“C,* مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بہت سے نبی اور بادشاہ یہ دیکھنا چاہتے تھے جو تم دیکھتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ دیکھا۔ اور وہ یہ سننے کے آرزومند تھے جو تم سنتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ سنا۔“ G,GC2* عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”ایک آدمی یروشلم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں پڑ گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے خوب مارا اور اَدھ موا چھوڑ کر چلے گئے۔1+* لیکن عالم نے اپنے آپ کو درست ثابت کرنے کی غرض سے پوچھا، ”تو میرا پڑوسی کون ہے؟“}0u* عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک جواب دیا۔ ایسا ہی کر تو زندہ رہے گا۔“N/* آدمی نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنی پوری طاقت اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ اور ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے‘۔“ |^|/6Y* "وہ اُس کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مَے لگا کر اُن پر پٹیاں باندھ دیں۔ پھر اُس کو اپنے گدھے پر بٹھا کر سرائے تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی مزید دیکھ بھال کی۔)5M* !پھر سامریہ کا ایک مسافر وہاں سے گزرا۔ جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو اُسے اُس پر ترس آیا۔"4?* لاوی قبیلے کا ایک خادم بھی وہاں سے گزرا۔ لیکن وہ بھی راستے کی پرلی طرف سے آگے نکل گیا۔v3g* اتفاق سے ایک امام بھی اُسی راستے پر یریحو کی طرف چل رہا تھا۔ لیکن جب اُس نے زخمی آدمی کو دیکھا تو راستے کی پرلی طرف ہو کر آگے نکل گیا۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| * c * c * c * c * c * c * c * c! * c" * c * c * c * c * c * c * c * c! * c" * c# * c$ * c% * c& * c' * c( * c) * c* * c+ * c, * c- * c. * c/ * c0 * c1 * c2 * c3 * c4 * !c5 * "c6 * #c7 * $c8 * %c9 * &c: * 'c; * (c< * )c= * *c>  * c? * c@ * cA * cB * cC * cD * cE * cF * cG * cH * cI * cJ * cK * cL * cM * cN * cO * cP * cQ * cR * cS * cT * cU * cV * cW * cX * cY * cZ * c[ * c\ * c] * c^ FAFv:g* &پھر عیسیٰ شاگردوں کے ساتھ آگے نکلا۔ چلتے چلتے وہ ایک گاؤں میں پہنچا۔ وہاں کی ایک عورت بنام مرتھا نے اُسے اپنے گھر میں خوش آمدید کہا۔@9{* %عالم نے جواب دیا، ”وہ جس نے اُس پر رحم کیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”بالکل ٹھیک۔ اب تُو بھی جا کر ایسا ہی کر۔“T8#* $پھر عیسیٰ نے پوچھا، ”اب تیرا کیا خیال ہے، ڈاکوؤں کی زد میں آنے والے آدمی کا پڑوسی کون تھا؟ امام، لاوی یا سامری؟“73* #اگلے دن اُس نے چاندی کے دو سکے نکال کر سرائے کے مالک کو دیئے اور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا۔ اگر خرچہ اِس سے بڑھ کر ہوا تو مَیں واپسی پر ادا کر دوں گا‘۔“ fO f!>=* *لیکن ایک بات ضروری ہے۔ مریم نے بہتر حصہ چن لیا ہے اور یہ اُس سے چھینا نہیں جائے گا۔“ 6=g* )لیکن خداوند عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مرتھا، مرتھا، تُو بہت سی فکروں اور پریشانیوں میں پڑ گئی ہے۔<* (جبکہ مرتھا مہمانوں کی خدمت کرتے کرتے تھک گئی۔ آخرکار وہ عیسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگی، ”خداوند، کیا آپ کو پروا نہیں کہ میری بہن نے مہمانوں کی خدمت کا پورا انتظام مجھ پر چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہیں کہ وہ میری مدد کرے۔“,;S* 'مرتھا کی ایک بہن تھی جس کا نام مریم تھا۔ وہ خداوند کے پاؤں میں بیٹھ کر اُس کی باتیں سننے لگی ]B5* ہمارے گناہوں کو معاف کر۔ کیونکہ ہم بھی ہر ایک کو معاف کرتے ہیں جو ہمارا گناہ کرتا ہے۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ پڑنے دے۔“DA* ہر روز ہمیں ہماری روز کی روٹی دے۔-@U* عیسیٰ نے کہا، ”دعا کرتے وقت یوں کہنا، اے باپ، تیرا نام مُقدّس مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔4? e* ایک دن عیسیٰ کہیں دعا کر رہا تھا۔ جب وہ فارغ ہوا تو اُس کے کسی شاگرد نے کہا، ”خداوند، ہمیں دعا کرنا سکھائیں، جس طرح یحییٰ نے بھی اپنے شاگردوں کو دعا کرنے کی تعلیم دی۔“ B@E{* اب فرض کرو کہ یہ دوست اندر سے جواب دے، ’مہربانی کر کے مجھے تنگ نہ کر۔ دروازے پر تالا لگا ہے اور میرے بچے میرے ساتھ بستر پر ہیں، اِس لئے مَیں تجھے دینے کے لئے اُٹھ نہیں سکتا۔‘'DI* کیونکہ میرا دوست سفر کر کے میرے پاس آیا ہے اور مَیں اُسے کھانے کے لئے کچھ نہیں دے سکتا۔‘ C* پھر اُس نے اُن سے کہا، ”اگر تم میں سے کوئی آدھی رات کے وقت اپنے دوست کے گھر جا کر کہے، ’بھائی، مجھے تین روٹیاں دے، بعد میں مَیں یہ واپس کر دوں گا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{G(I+J.K2L6M9N;O?PBQERISMTQUVG(I+J.K2L6M9N;O?PBQERISMTQUVV[W_XbYeZh[l\p^u_y`}abcd efghi!j%k(l+m.n2o6q:r>sBtEvJwNxQyUzX{\|_}c~gjnqux|  !$)-/26<>AEHLPSY[]`dhlptx{}   E +EeJE* یا کون اُسے بچھو دے گا اگر وہ انڈا مانگے؟ کوئی نہیں!yIm* تم باپوں میں سے کون اپنے بیٹے کو سانپ دے گا اگر وہ مچھلی مانگے؟\H3* کیونکہ جو بھی مانگتا ہے وہ پاتا ہے، جو ڈھونڈتا ہے اُسے ملتا ہے اور جو کھٹکھٹاتا ہے اُس کے لئے دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔iGM* چنانچہ مانگتے رہو تو تم کو دیا جائے گا، ڈھونڈتے رہو تو تم کو مل جائے گا۔ کھٹکھٹاتے رہو تو تمہارے لئے دروازہ کھول دیا جائے گا۔F}* لیکن مَیں تم کو یہ بتاتا ہوں کہ اگر وہ دوستی کی خاطر نہ بھی اُٹھے، توبھی وہ اپنے دوست کے بےجا اصرار کی وجہ سے اُس کی تمام ضرورت پوری کرے گا۔ 4rN_* اَوروں نے اُسے آزمانے کے لئے کسی الٰہی نشان کا مطالبہ کیا۔M7* لیکن بعض نے کہا، ”یہ تو بدروحوں کے سردار بعل زبول کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہے۔“oLY* ایک دن عیسیٰ نے ایک ایسی بدروح نکال دی جو گونگی تھی۔ جب وہ گونگے آدمی میں سے نکلی تو وہ بولنے لگا۔ وہاں پر جمع لوگ ہکا بکا رہ گئے۔0K[* جب تم بُرے ہونے کے باوجود اِتنے سمجھ دار ہو کہ اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دے سکتے ہو تو پھر کتنی زیادہ یقینی بات ہے کہ آسمانی باپ اپنے مانگنے والوں کو روح القدس دے گا۔“ !Q=* دوسرا سوال یہ ہے، اگر مَیں بعل زبول کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو تمہارے بیٹے اُنہیں کس کے ذریعے نکالتے ہیں؟ چنانچہ وہی اِس بات میں تمہارے منصف ہوں گے۔P}* تم کہتے ہو کہ مَیں بعل زبول کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہوں۔ لیکن اگر ابلیس میں پھوٹ پڑ گئی ہے تو پھر اُس کی بادشاہی کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟O* لیکن عیسیٰ نے اُن کے خیالات جان کر کہا، ”جس بادشاہی میں بھی پھوٹ پڑ جائے وہ تباہ ہو جائے گی، اور جس گھرانے کی ایسی حالت ہو وہ بھی خاک میں مل جائے گا۔ BzGU'* جو میرے ساتھ نہیں وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا وہ بکھیرتا ہے۔.TW* لیکن اگر کوئی زیادہ طاقت ور شخص حملہ کر کے اُس پر غالب آئے تو وہ اُس کے اسلحہ پر قبضہ کرے گا جس پر اُس کا بھروسا تھا، اور لُوٹا ہوا مال اپنے لوگوں میں تقسیم کر دے گا۔CS* جب تک کوئی زورآور آدمی ہتھیاروں سے لیس اپنے ڈیرے کی پہرہ داری کرے اُس وقت تک اُس کی ملکیت محفوظ رہتی ہے۔9Rm* لیکن اگر مَیں اللہ کی قدرت سے بدروحوں کو نکالتا ہوں تو پھر اللہ کی بادشاہی تمہارے پاس پہنچ چکی ہے۔ tBX* پھر وہ جا کر سات اَور بدروحیں ڈھونڈ لاتی ہے جو اُس سے بدتر ہوتی ہیں، اور وہ سب اُس شخص میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ چنانچہ اب اُس آدمی کی حالت پہلے کی نسبت زیادہ بُری ہو جاتی ہے۔“W * وہ واپس آ کر دیکھتی ہے کہ کسی نے جھاڑو دے کر سب کچھ سلیقے سے رکھ دیا ہے۔V * جب کوئی بدروح کسی شخص میں سے نکلتی ہے تو وہ ویران علاقوں میں سے گزرتی ہوئی آرام کی جگہ تلاش کرتی ہے۔ لیکن جب اُسے کوئی ایسا مقام نہیں ملتا تو وہ کہتی ہے، ’مَیں اپنے اُس گھر میں واپس چلی جاؤں گی جس میں سے نکلی تھی۔‘ AF\* کیونکہ جس طرح یونس نینوہ شہر کے باشندوں کے لئے نشان تھا بالکل اُسی طرح ابنِ آدم اِس نسل کے لئے نشان ہو گا۔R[* سننے والوں کی تعداد بہت بڑھ گئی تو وہ کہنے لگا، ”یہ نسل شریر ہے، کیونکہ یہ مجھ سے الٰہی نشان کا تقاضا کرتی ہے۔ لیکن اِسے کوئی بھی الٰہی نشان پیش نہیں کیا جائے گا سوائے یونس کے نشان کے۔IZ * لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”بات یہ نہیں ہے۔ حقیقت میں وہ مبارک ہیں جو اللہ کا کلام سن کر اُس پر عمل کرتے ہیں۔“lYS* عیسیٰ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک عورت نے اونچی آواز سے کہا، ”آپ کی ماں مبارک ہے جس نے آپ کو جنم دیا اور آپ کو دودھ پلایا۔“ ATA_* !جب کوئی شخص چراغ جلاتا ہے تو نہ وہ اُسے چھپاتا، نہ برتن کے نیچے رکھتا بلکہ اُسے شمع دان پر رکھ دیتا ہے تاکہ اُس کی روشنی اندر آنے والوں کو نظر آئے۔;^q* اُس دن نینوہ کے باشندے بھی اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہو کر اُنہیں مجرم ٹھہرائیں گے۔ کیونکہ یونس کے اعلان پر اُنہوں نے توبہ کی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو یونس سے بھی بڑا ہے۔g]I* قیامت کے دن جنوبی ملک سبا کی مَلِکہ اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو کر اُنہیں مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔ ]r<]Zc/* %عیسیٰ ابھی بات کر رہا تھا کہ کسی فریسی نے اُسے کھانے کی دعوت دی۔ چنانچہ وہ اُس کے گھر میں جا کر کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔1b]* $چنانچہ اگر تیرا پورا جسم روشن ہو اور کوئی بھی حصہ تاریک نہ ہو تو پھر وہ بالکل روشن ہو گا، ایسا جیسا اُس وقت ہوتا ہے جب چراغ تجھے اپنے چمکنے دمکنے سے روشن کر دیتا ہے۔“a{* #خبردار! ایسا نہ ہو کہ جو روشنی تیرے اندر ہے وہ حقیقت میں تاریکی ہو۔`* "تیری آنکھ تیرے بدن کا چراغ ہے۔ اگر تیری آنکھ ٹھیک ہو تو تیرا پورا جسم روشن ہو گا۔ لیکن اگر آنکھ خراب ہو تو پورا جسم اندھیرا ہی اندھیرا ہو گا۔ LE%gE* )چنانچہ جو کچھ برتن کے اندر ہے اُسے غریبوں کو دے دو۔ پھر تمہارے لئے سب کچھ پاک صاف ہو گا۔f7* (نادانو! اللہ نے باہر والے حصے کو خلق کیا، تو کیا اُس نے اندر والے حصے کو نہیں بنایا؟e* 'لیکن خداوند نے اُس سے کہا، ”دیکھو، تم فریسی باہر سے ہر پیالے اور برتن کی صفائی کرتے ہو، لیکن اندر سے تم لُوٹ مار اور شرارت سے بھرے ہوتے ہو۔/dY* &میزبان بڑا حیران ہوا، کیونکہ اُس نے دیکھا کہ عیسیٰ ہاتھ دھوئے بغیر کھانے کے لئے بیٹھ گیا ہے۔ TQ0j[* ,ہاں، تم پر افسوس! کیونکہ تم پوشیدہ قبروں کی مانند ہو جن پر سے لوگ نادانستہ طور پر گزرتے ہیں۔“~iw* +فریسیو، تم پر افسوس! کیونکہ تم عبادت خانوں کی عزت کی کرسیوں پر بیٹھنے کے لئے بےچین رہتے اور بازار میں لوگوں کا سلام سننے کے لئے تڑپتے ہو۔'hI* *فریسیو، تم پر افسوس! کیونکہ ایک طرف تم پودینہ، سداب اور باغ کی ہر قسم کی ترکاری کا دسواں حصہ اللہ کے لئے مخصوص کرتے ہو، لیکن دوسری طرف تم انصاف اور اللہ کی محبت کو نظرانداز کرتے ہو۔ لازم ہے کہ تم یہ کام بھی کرو اور پہلا بھی نہ چھوڑو۔ G\IG}nu* 0اِس سے تم گواہی دیتے ہو کہ تم وہ کچھ پسند کرتے ہو جو تمہارے باپ دادا نے کیا۔ اُنہوں نے نبیوں کو قتل کیا جبکہ تم اُن کے مزار تعمیر کرتے ہو۔+mQ* /تم پر افسوس! کیونکہ تم نبیوں کے مزار بنا دیتے ہو، اُن کے جنہیں تمہارے باپ دادا نے مار ڈالا۔^l7* .عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم شریعت کے عالموں پر بھی افسوس! کیونکہ تم لوگوں پر بھاری بوجھ ڈال دیتے ہو جو مشکل سے اُٹھایا جا سکتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ تم خود اِس بوجھ کو اپنی ایک اُنگلی بھی نہیں لگاتے۔k9* -شریعت کے ایک عالم نے اعتراض کیا، ”اُستاد، آپ یہ کہہ کر ہماری بھی بےعزتی کرتے ہیں۔“ otqc* 3یعنی ہابیل کے قتل سے لے کر زکریاہ کے قتل تک، جسے بیت المُقدّس کے صحن میں موجود قربان گاہ اور بیت المُقدّس کے دروازے کے درمیان قتل کیا گیا۔ ہاں، مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ یہ نسل ضرور اُن کی ذمہ دار ٹھہرے گی۔!p=* 2نتیجے میں یہ نسل تمام نبیوں کے قتل کی ذمہ دار ٹھہرے گی — دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک،foG* 1اِس لئے اللہ کی حکمت نے کہا، ’مَیں اُن میں نبی اور رسول بھیج دوں گی۔ اُن میں سے بعض کو وہ قتل کریں گے اور بعض کو ستائیں گے۔‘ e$ew* &ہو سکتا ہے مالک آدھی رات یا اِس کے بعد آئے۔ اگر وہ اِس صورت میں بھی اُنہیں مستعد پائے تو وہ مبارک ہیں۔6g* %وہ نوکر مبارک ہیں جنہیں مالک آ کر جاگتے ہوئے اور چوکس پائے گا۔ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اپنے کپڑے بدل کر اُنہیں بٹھائے گا اور میز پر اُن کی خدمت کرے گا۔ &!* -لیکن فرض کرو کہ نوکر اپنے دل میں سوچے، ’مالک کی واپسی میں ابھی دیر ہے۔‘ وہ نوکروں اور نوکرانیوں کو پیٹنے لگے اور کھاتے پیتے وہ نشے میں رہے۔ -* ,مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ یہ دیکھ کر مالک اُسے اپنی پوری جائیداد پر مقرر کرے گا۔wi* +وہ نوکر مبارک ہو گا جو مالک کی واپسی پر یہ سب کچھ کر رہا ہو گا۔Z/* *خداوند نے جواب دیا، ”کون سا نوکر وفادار اور سمجھ دار ہے؟ فرض کرو کہ گھر کے مالک نے کسی نوکر کو باقی نوکروں پر مقرر کیا ہو۔ اُس کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ اُنہیں وقت پر مناسب کھانا کھلائے۔ +$Q* 0اِس کے مقابلے میں وہ جو مالک کی مرضی کو نہیں جانتا اور اِس بنا پر کوئی قابلِ سزا کام کرے اُس کی کم پٹائی کی جائے گی۔ کیونکہ جسے بہت دیا گیا ہو اُس سے بہت طلب کیا جائے گا۔ اور جس کے سپرد بہت کچھ کیا گیا ہو اُس سے کہیں زیادہ مانگا جائے گا۔}#u* /جو نوکر اپنے مالک کی مرضی کو جانتا ہے، لیکن اُس کے لئے تیاریاں نہیں کرتا، نہ اُسے پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے، اُس کی خوب پٹائی کی جائے گی۔7"i* .اگر وہ ایسا کرے تو مالک ایسے دن اور وقت آئے گا جس کی توقع نوکر کو نہیں ہو گی۔ اِن حالات کو دیکھ کر وہ نوکر کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا اور اُسے غیرایمان داروں میں شامل کرے گا۔ `);* 5باپ بیٹے کے خلاف ہو گا اور بیٹا باپ کے خلاف، ماں بیٹی کے خلاف اور بیٹی ماں کے خلاف، ساس بہو کے خلاف اور بہو ساس کے خلاف۔“5(e* 4کیونکہ اب سے ایک گھرانے کے پانچ افراد میں اختلاف ہو گا۔ تین دو کے خلاف اور دو تین کے خلاف ہوں گے۔u'e* 3کیا تم سمجھتے ہو کہ مَیں دنیا میں صلح سلامتی قائم کرنے آیا ہوں؟ نہیں، مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اِس کی بجائے مَیں اختلاف پیدا کروں گا۔J&* 2لیکن اب تک میرے سامنے ایک بپتسمہ ہے جسے لینا ضروری ہے۔ اور مجھ پر کتنا دباؤ ہے جب تک اُس کی تکمیل نہ ہو جائے۔z%o* 1مَیں زمین پر آگ لگانے آیا ہوں، اور کاش وہ پہلے ہی بھڑک رہی ہوتی! x^J-* 9تم خود صحیح فیصلہ کیوں نہیں کر سکتے؟,%* 8اے ریاکارو! تم آسمان و زمین کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ نکال لیتے ہو۔ تو پھر تم موجودہ زمانے کے حالات پر غور کر کے صحیح نتیجہ کیوں نہیں نکال سکتے؟+* 7اور جب جنوبی لُو چلتی ہے تو تم کہتے ہو کہ سخت گرمی ہو گی۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے۔l*S* 6عیسیٰ نے ہجوم سے یہ بھی کہا، ”جوں ہی کوئی بادل مغربی اُفق سے چڑھتا ہوا نظر آئے تو تم کہتے ہو کہ بارش ہو گی۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے۔ X#XF/* ;مَیں تجھے بتاتا ہوں، وہاں سے تُو اُس وقت تک نہیں نکل پائے گا جب تک جرمانے کی پوری پوری رقم ادا نہ کر دے۔“ X.+* :فرض کرو کہ کسی نے تجھ پر مقدمہ چلایا ہے۔ اگر ایسا ہو تو پوری کوشش کر کہ کچہری میں پہنچنے سے پہلے پہلے معاملہ حل کر کے مخالف سے فارغ ہو جائے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تجھ کو جج کے سامنے گھسیٹ کر لے جائے، جج تجھے پولیس افسر کے حوالے کرے اور پولیس افسر تجھے جیل میں ڈال دے۔ ]j,2S* ہرگز نہیں! بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو تو تم بھی اِسی طرح تباہ ہو جاؤ گے۔n1W* عیسیٰ نے یہ سن کر پوچھا، ”کیا تمہارے خیال میں یہ لوگ گلیل کے باقی لوگوں سے زیادہ گناہ گار تھے کہ اِنہیں اِتنا دُکھ اُٹھانا پڑا؟0 9* اُس وقت کچھ لوگ عیسیٰ کے پاس پہنچے۔ اُنہوں نے اُسے گلیل کے کچھ لوگوں کے بارے میں بتایا جنہیں پیلاطس نے اُس وقت قتل کروایا تھا جب وہ بیت المُقدّس میں قربانیاں پیش کر رہے تھے۔ یوں اُن کا خون قربانیوں کے خون کے ساتھ ملایا گیا تھا۔ K[_K6* یہ دیکھ کر اُس نے مالی سے کہا، ’مَیں تین سال سے اِس کا پھل توڑنے آتا ہوں، لیکن آج تک کچھ بھی نہیں ملا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمین کی طاقت کیوں ختم کرے؟‘w5i* پھر عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی، ”کسی نے اپنے باغ میں انجیر کا درخت لگایا۔ جب وہ اُس کا پھل توڑنے کے لئے آیا تو کوئی پھل نہیں تھا۔4'* ہرگز نہیں! مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو تو تم بھی تباہ ہو جاؤ گے۔“3* یا اُن 18 افراد کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو مر گئے جب شِلوخ کا بُرج اُن پر گرا؟ کیا وہ یروشلم کے باقی باشندوں کی نسبت زیادہ گناہ گار تھے؟ CB[C<-* اُس نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھے تو وہ فوراً سیدھی کھڑی ہو کر اللہ کی تمجید کرنے لگی۔;1* جب عیسیٰ نے اُسے دیکھا تو پکار کر کہا، ”اے عورت، تُو اپنی بیماری سے چھوٹ گئی ہے!“U:%* وہاں ایک عورت تھی جو 18 سال سے بدروح کے باعث بیمار تھی۔ وہ کبڑی ہو گئی تھی اور سیدھی کھڑی ہونے کے بالکل قابل نہ تھی۔f9G* سبت کے دن عیسیٰ کسی عبادت خانے میں تعلیم دے رہا تھا۔y8m* پھر اگر یہ اگلے سال پھل لایا تو ٹھیک، ورنہ اِسے کٹوا ڈالنا‘۔“97m* لیکن مالی نے کہا، ’جناب، اِسے ایک سال اَور رہنے دیں۔ مَیں اِس کے ارد گرد گوڈی کر کے کھاد ڈالوں گا۔ WW,>S* خداوند نے جواب میں اُس سے کہا، ”تم کتنے ریاکار ہو! کیا تم میں سے ہر کوئی سبت کے دن اپنے بَیل یا گدھے کو کھول کر اُسے تھان سے باہر نہیں لے جاتا تاکہ اُسے پانی پلائے؟s=a* لیکن عبادت خانے کا راہنما ناراض ہوا کیونکہ عیسیٰ نے سبت کے دن شفا دی تھی۔ اُس نے لوگوں سے کہا، ”ہفتے کے چھ دن کام کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ اِس لئے اتوار سے لے کر جمعہ تک شفا پانے کے لئے آؤ، نہ کہ سبت کے دن۔“ VA1* عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی کس چیز کی مانند ہے؟ مَیں اِس کا موازنہ کس سے کروں؟A@}* عیسیٰ کے اِس جواب سے اُس کے مخالف شرمندہ ہو گئے۔ لیکن عام لوگ اُس کے اِن تمام شاندار کاموں سے خوش ہوئے۔%?E* اب اِس عورت کو دیکھو جو ابراہیم کی بیٹی ہے اور جو 18 سال سے ابلیس کے بندھن میں تھی۔ جب تم سبت کے دن اپنے جانوروں کی مدد کرتے ہو تو کیا یہ ٹھیک نہیں کہ عورت کو اِس بندھن سے رِہائی دلائی جاتی، چاہے یہ کام سبت کے دن ہی کیوں نہ کیا جائے؟“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| * 2c * 3c * 4c * 5c * 6c * 7c * 8c * 9c * :c * 2c * 3c * 4c * 5c * 6c * 7c * 8c * 9c * :c * ;c  * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * c * !c * "c * #c  *c *c *c *c *c *c *c *c * c * c * c * c * c *c *c *c *c *c *c *c *c *c *c *c nK2E_* عیسیٰ تعلیم دیتے دیتے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں سے گزرا۔ اب اُس کا رُخ یروشلم ہی کی طرف تھا۔D7* وہ اُس خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر گیا۔“|Cs* اُس نے دوبارہ پوچھا، ”اللہ کی بادشاہی کا کس چیز سے موازنہ کروں؟ B* وہ رائی کے ایک دانے کی مانند ہے جو کسی نے اپنے باغ میں بو دیا۔ بڑھتے بڑھتے وہ درخت سا بن گیا اور پرندوں نے اُس کی شاخوں میں اپنے گھونسلے بنا لئے۔“ V^%HE* ایک وقت آئے گا کہ گھر کا مالک اُٹھ کر دروازہ بند کر دے گا۔ پھر تم باہر کھڑے رہو گے اور کھٹکھٹاتے کھٹکھٹاتے التماس کرو گے، ’خداوند، ہمارے لئے دروازہ کھول دیں۔‘ لیکن وہ جواب دے گا، ’نہ مَیں تم کو جانتا ہوں، نہ یہ کہ تم کہاں کے ہو۔‘sGa* ”تنگ دروازے میں سے داخل ہونے کی سرتوڑ کوشش کرو۔ کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے، لیکن بےفائدہ۔%FE* اِتنے میں کسی نے اُس سے پوچھا، ”خداوند، کیا کم لوگوں کو نجات ملے گی؟“ اُس نے جواب دیا، H~nL5* اور لوگ مشرق، مغرب، شمال اور جنوب سے آ کر اللہ کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔ K* وہاں تم روتے اور دانت پیستے رہو گے۔ کیونکہ تم دیکھو گے کہ ابراہیم، اسحاق، یعقوب اور تمام نبی اللہ کی بادشاہی میں ہیں جبکہ تم کو نکال دیا گیا ہے۔EJ* لیکن وہ جواب دے گا، ’نہ مَیں تم کو جانتا ہوں، نہ یہ کہ تم کہاں کے ہو۔ اے تمام بدکارو، مجھ سے دُور ہو جاؤ!‘3Ia* پھر تم کہو گے، ’ہم نے تو آپ کے سامنے ہی کھایا اور پیا اور آپ ہی ہماری سڑکوں پر تعلیم دیتے رہے۔‘ JP* !اِس لئے لازم ہے کہ مَیں آج، کل اور پرسوں آگے چلتا رہوں۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ کوئی نبی یروشلم سے باہر ہلاک ہو۔O5* عیسیٰ نے جواب دیا، ”جاؤ، اُس لومڑی کو بتا دو، ’آج اور کل مَیں بدروحیں نکالتا اور مریضوں کو شفا دیتا رہوں گا۔ پھر تیسرے دن مَیں پایہ تکمیل کو پہنچوں گا۔‘ N* اُس وقت کچھ فریسی عیسیٰ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے، ”اِس مقام کو چھوڑ کر کہیں اَور چلے جائیں، کیونکہ ہیرودیس آپ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔“eME* اُس وقت کچھ ایسے ہوں گے جو پہلے آخر تھے، لیکن اب اوّل ہوں گے۔ اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جو پہلے اوّل تھے، لیکن اب آخر ہوں گے۔“ 4fS I*سبت کے ایک دن عیسیٰ کھانے کے لئے فریسیوں کے کسی راہنما کے گھر آیا۔ لوگ اُسے پکڑنے کے لئے اُس کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھے۔.RW* #اب تیرے گھر کو ویران و سنسان چھوڑا جائے گا۔ اور مَیں تم کو بتاتا ہوں، تم مجھے اُس وقت تک دوبارہ نہیں دیکھو گے جب تک تم نہ کہو کہ مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔“ GQ * "ہائے یروشلم، یروشلم! تُو جو نبیوں کو قتل کرتی اور اپنے پاس بھیجے ہوئے پیغمبروں کو سنگسار کرتی ہے۔ مَیں نے کتنی ہی بار تیری اولاد کو جمع کرنا چاہا، بالکل اُسی طرح جس طرح مرغی اپنے بچوں کو اپنے پَروں تلے جمع کر کے محفوظ کر لیتی ہے۔ لیکن تُو نے نہ چاہا۔ *t*+YQ*جب عیسیٰ نے دیکھا کہ مہمان میز پر عزت کی کرسیاں چن رہے ہیں تو اُس نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی،=Xw*اِس پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔eWE*حاضرین سے وہ کہنے لگا، ”اگر تم میں سے کسی کا بیٹا یا بَیل سبت کے دن کنوئیں میں گر جائے تو کیا تم اُسے فوراً نہیں نکالو گے؟“V7*لیکن وہ خاموش رہے۔ پھر اُس نے اُس آدمی پر ہاتھ رکھا اور اُسے شفا دے کر رُخصت کر دیا۔GU *یہ دیکھ کر وہ فریسیوں اور شریعت کے عالموں سے پوچھنے لگا، ”کیا شریعت سبت کے دن شفا دینے کی اجازت دیتی ہے؟“T *وہاں ایک آدمی عیسیٰ کے سامنے تھا جس کے بازو اور ٹانگیں پھولے ہوئے تھے۔ 4[c* کیونکہ جب وہ پہنچے گا تو میزبان تیرے پاس آ کر کہے گا، ’ذرا اِس آدمی کو یہاں بیٹھنے دے۔‘ یوں تیری بےعزتی ہو جائے گی اور تجھے وہاں سے اُٹھ کر آخری کرسی پر بیٹھنا پڑے گا۔3Za*”جب تجھے کسی شادی کی ضیافت میں شریک ہونے کی دعوت دی جائے تو وہاں جا کر عزت کی کرسی پر نہ بیٹھنا۔ ایسا نہ ہو کہ کسی اَور کو بھی دعوت دی گئی ہو جو تجھ سے زیادہ عزت دار ہے۔ lJ]* کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے اُسے سرفراز کیا جائے گا۔“\* اِس لئے ایسا مت کرنا بلکہ جب تجھے دعوت دی جائے تو جا کر آخری کرسی پر بیٹھ جا۔ پھر جب میزبان تجھے وہاں بیٹھا ہوا دیکھے گا تو وہ کہے گا، ’دوست، سامنے والی کرسی پر بیٹھ۔‘ اِس طرح تمام مہمانوں کے سامنے تیری عزت ہو جائے گی۔ &` *ایسا کرنے سے تجھے برکت ملے گی۔ کیونکہ وہ تجھے اِس کے عوض کچھ نہیں دے سکیں گے، بلکہ تجھے اِس کا معاوضہ اُس وقت ملے گا جب راست باز جی اُٹھیں گے۔“_* اِس کے بجائے ضیافت کرتے وقت غریبوں، لنگڑوں، مفلوجوں اور اندھوں کو دعوت دے۔U^%* پھر عیسیٰ نے میزبان سے بات کی، ”جب تُو لوگوں کو دوپہر یا شام کا کھانا کھانے کی دعوت دینا چاہتا ہے تو اپنے دوستوں، بھائیوں، رشتے داروں یا امیر ہم سایوں کو نہ بلا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس کے عوض تجھے بھی دعوت دیں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو یہی تیرا معاوضہ ہو گا۔ Ld}*لیکن وہ سب کے سب معذرت چاہنے لگے۔ پہلے نے کہا، ’مَیں نے کھیت خریدا ہے اور اب ضروری ہے کہ نکل کر اُس کا معائنہ کروں۔ مَیں معذرت چاہتا ہوں۔‘Dc*جب ضیافت کا وقت آیا تو اُس نے اپنے نوکر کو مہمانوں کو اطلاع دینے کے لئے بھیجا کہ ’آئیں، سب کچھ تیار ہے۔‘Hb *عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”کسی آدمی نے ایک بڑی ضیافت کا انتظام کیا۔ اِس کے لئے اُس نے بہت سے لوگوں کو دعوت دی۔/aY*یہ سن کر مہمانوں میں سے ایک نے اُس سے کہا، ”مبارک ہے وہ جو اللہ کی بادشاہی میں کھانا کھائے۔“ m)XmfhG*پھر واپس آ کر اُس نے مالک کو اطلاع دی، ’جناب، جو کچھ آپ نے کہا تھا پورا ہو چکا ہے۔ لیکن اب بھی مزید لوگوں کے لئے گنجائش ہے۔‘Yg-*نوکر نے واپس آ کر مالک کو سب کچھ بتایا۔ وہ غصے ہو کر نوکر سے کہنے لگا، ’جا، سیدھے شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں جا کر وہاں کے غریبوں، لنگڑوں، اندھوں اور مفلوجوں کو لے آ۔‘ نوکر نے ایسا ہی کیا۔ofY*تیسرے نے کہا، ’مَیں نے شادی کی ہے، اِس لئے نہیں آ سکتا۔‘Re*دوسرے نے کہا، ’مَیں نے بَیلوں کے پانچ جوڑے خریدے ہیں۔ اب مَیں اُنہیں آزمانے جا رہا ہوں۔ مَیں معذرت چاہتا ہوں۔‘  sla*”اگر کوئی میرے پاس آ کر اپنے باپ، ماں، بیوی، بچوں، بھائیوں، بہنوں بلکہ اپنے آپ سے بھی دشمنی نہ رکھے تو وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔k}*ایک بڑا ہجوم عیسیٰ کے ساتھ چل رہا تھا۔ اُن کی طرف مُڑ کر اُس نے کہا،Jj*کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ جن کو پہلے دعوت دی گئی تھی اُن میں سے کوئی بھی میری ضیافت میں شریک نہ ہو گا'۔“"i?*مالک نے اُس سے کہا، ’پھر شہر سے نکل کر دیہات کی سڑکوں پر اور باڑوں کے پاس جا۔ جو بھی مل جائے اُسے ہماری خوشی میں شریک ہونے پر مجبور کر تاکہ میرا گھر بھر جائے۔ pEKp *کہے گا، ’اُس نے عمارت کو شروع تو کیا، لیکن اب اُسے مکمل نہیں کر پایا۔‘uoe*ورنہ خطرہ ہے کہ اُس کی بنیاد ڈالنے کے بعد پیسے ختم ہو جائیں اور وہ آگے کچھ نہ بنا سکے۔ پھر جو کوئی بھی دیکھے گا وہ اُس کا مذاق اُڑا کر&nG*اگر تم میں سے کوئی بُرج تعمیر کرنا چاہے تو کیا وہ پہلے بیٹھ کر پورے اخراجات کا اندازہ نہیں لگائے گا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُسے تکمیل تک پہنچا سکے گا یا نہیں؟ m*اور جو اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے نہ ہو لے وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔ ee3ta*"نمک اچھی چیز ہے۔ لیکن اگر اُس کا ذائقہ جاتا رہے تو پھر اُسے کیونکر دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟ s*!اِسی طرح تم میں سے جو بھی اپنا سب کچھ نہ چھوڑے وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔drC* اگر وہ اِس نتیجے پر پہنچے کہ غالب نہیں آ سکتا تو وہ صلح کرنے کے لئے اپنے نمائندے دشمن کے پاس بھیجے گا جب وہ ابھی دُور ہی ہو۔dqC*یا اگر کوئی بادشاہ کسی دوسرے بادشاہ کے ساتھ جنگ کے لئے نکلے تو کیا وہ پہلے بیٹھ کر اندازہ نہیں لگائے گا کہ وہ اپنے دس ہزار فوجیوں سے اُن بیس ہزار فوجیوں پر غالب آ سکتا ہے جو اُس سے لڑنے آ رہے ہیں؟ P6PNx*اِس پر عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی،[w1*یہ دیکھ کر فریسی اور شریعت کے عالم بڑبڑانے لگے، ”یہ آدمی گناہ گاروں کو خوش آمدید کہہ کر اُن کے ساتھ کھانا کھاتا ہے۔“/v [*اب ایسا تھا کہ تمام ٹیکس لینے والے اور گناہ گار عیسیٰ کی باتیں سننے کے لئے اُس کے پاس آتے تھے۔Eu*#نہ وہ زمین کے لئے مفید ہے، نہ کھاد کے لئے بلکہ اُسے نکال کر باہر پھینکا جائے گا۔ جو سن سکتا ہے وہ سن لے۔“ A1{]*یوں چلتے چلتے وہ اپنے گھر پہنچ جائے گا اور وہاں اپنے دوستوں اور ہم سایوں کو بُلا کر اُن سے کہے گا، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ! کیونکہ مجھے اپنی کھوئی ہوئی بھیڑ مل گئی ہے۔‘`z;*پھر وہ خوش ہو کر اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا لے گا۔:yo*”فرض کرو کہ تم میں سے کسی کی سَو بھیڑیں ہیں۔ لیکن ایک گم ہو جاتی ہے۔ اب مالک کیا کرے گا؟ کیا وہ باقی 99 بھیڑیں کھلے میدان میں چھوڑ کر گم شدہ بھیڑ کو ڈھونڈنے نہیں جائے گا؟ ضرور جائے گا، بلکہ جب تک اُسے وہ بھیڑ مل نہ جائے وہ اُس کی تلاش میں رہے گا۔ w5}e*یا فرض کرو کہ کسی عورت کے پاس دس سکے ہوں لیکن ایک سکہ گم ہو جائے۔ اب عورت کیا کرے گی؟ کیا وہ چراغ جلا کر اور گھر میں جھاڑو دے دے کر بڑی احتیاط سے سکے کو تلاش نہیں کرے گی؟ ضرور کرے گی، بلکہ وہ اُس وقت تک ڈھونڈتی رہے گی جب تک اُسے سکہ مل نہ جائے۔|*مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ آسمان پر بالکل اِسی طرح خوشی منائی جائے گی جب ایک ہی گناہ گار توبہ کرے گا۔ اور یہ خوشی اُس خوشی کی نسبت زیادہ ہو گی جو اُن 99 افراد کے باعث منائی جائے گی جنہیں توبہ کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ W)* اِن میں سے چھوٹے نے باپ سے کہا، ’اے باپ، میراث کا میرا حصہ دے دیں۔‘ اِس پر باپ نے دونوں میں اپنی ملکیت تقسیم کر دی۔kQ* عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی۔ ”کسی آدمی کے دو بیٹے تھے۔Y-* مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بالکل اِسی طرح اللہ کے فرشتوں کے سامنے خوشی منائی جاتی ہے جب ایک بھی گناہ گار توبہ کرتا ہے۔“~* جب اُسے سکہ مل جائے گا تو وہ اپنی سہیلیوں اور ہم سایوں کو بُلا کر اُن سے کہے گی، ’میرے ساتھ خوشی مناؤ! کیونکہ مجھے اپنا گم شدہ سکہ مل گیا ہے۔‘ cS!*وہاں وہ اپنا پیٹ اُن پھلیوں سے بھرنے کی شدید خواہش رکھتا تھا جو سؤر کھاتے تھے، لیکن اُسے اِس کی بھی اجازت نہ ملی۔I *نتیجے میں وہ اُس ملک کے کسی باشندے کے ہاں جا پڑا جس نے اُسے سؤروں کو چَرانے کے لئے اپنے کھیتوں میں بھیج دیا۔ *سب کچھ ضائع ہو گیا تو اُس ملک میں سخت کال پڑا۔ اب وہ ضرورت مند ہونے لگا۔ * تھوڑے دنوں کے بعد چھوٹا بیٹا اپنا سارا سامان سمیٹ کر اپنے ساتھ کسی دُوردراز ملک میں لے گیا۔ وہاں اُس نے عیاشی میں اپنا پورا مال و متاع اُڑا دیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| *c *c *c *c *c *c * c *!c *"c *c *c *c *c *c *c * c *!c *"c *#c  *c *c *c *c *c *c *c *c * c * c * d * d * d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d * d  *d *d *d *d *d *d *d *d * d * d * d * d! * d" *d# *d$ *d% *d& *d' *d( *d) *d* *d+ *d, *d- *d. *d/ *d0 F"JFI  *پھر وہ اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا گیا۔ لیکن وہ گھر سے ابھی دُور ہی تھا کہ اُس کے باپ نے اُسے دیکھ لیا۔ اُسے ترس آیا اور وہ بھاگ کر بیٹے کے پاس آیا اور گلے لگا کر اُسے بوسہ دیا۔1]*اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔ مہربانی کر کے مجھے اپنے مزدوروں میں رکھ لیں۔‘S!*مَیں اُٹھ کر اپنے باپ کے پاس واپس چلا جاؤں گا اور اُس سے کہوں گا، ’اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔Y-*پھر وہ ہوش میں آیا۔ وہ کہنے لگا، ’میرے باپ کے کتنے مزدوروں کو کثرت سے کھانا ملتا ہے جبکہ مَیں یہاں بھوکا مر رہا ہوں۔ -/@ {*کیونکہ یہ میرا بیٹا مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے۔‘ اِس پر وہ خوشی منانے لگے۔  *پھر موٹا تازہ بچھڑا لا کر اُسے ذبح کرو تاکہ ہم کھائیں اور خوشی منائیں،y m*لیکن باپ نے اپنے نوکروں کو بُلایا اور کہا، ’جلدی کرو، بہترین سوٹ لا کر اِسے پہناؤ۔ اِس کے ہاتھ میں انگوٹھی اور پاؤں میں جوتے پہنا دو۔N *بیٹے نے کہا، ’اے باپ، مَیں نے آسمان کا اور آپ کا گناہ کیا ہے۔ اب مَیں اِس لائق نہیں رہا کہ آپ کا بیٹا کہلاؤں۔‘ 3a*یہ سن کر بڑا بیٹا غصے ہوا اور اندر جانے سے انکار کر دیا۔ پھر باپ گھر سے نکل کر اُسے سمجھانے لگا۔y*نوکر نے جواب دیا، ’آپ کا بھائی آ گیا ہے اور آپ کے باپ نے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا ہے، کیونکہ اُسے اپنا بیٹا صحیح سلامت واپس مل گیا ہے۔‘iM*اُس نے کسی نوکر کو بُلا کر پوچھا، ’یہ کیا ہو رہا ہے؟‘mU*اِس دوران باپ کا بڑا بیٹا کھیت میں تھا۔ اب وہ گھر لوٹا۔ جب وہ گھر کے قریب پہنچا تو اندر سے موسیقی اور ناچنے کی آوازیں سنائی دیں۔  K&G*باپ نے جواب دیا، ’بیٹا، آپ تو ہر وقت میرے پاس رہے ہیں، اور جو کچھ میرا ہے وہ آپ ہی کا ہے۔P*لیکن جوں ہی آپ کا یہ بیٹا آیا جس نے آپ کی دولت کسبیوں میں اُڑا دی، آپ نے اُس کے لئے موٹا تازہ بچھڑا ذبح کروایا۔‘[1*لیکن اُس نے جواب میں اپنے باپ سے کہا، ’دیکھیں، مَیں نے اِتنے سال آپ کی خدمت میں سخت محنت مشقت کی ہے اور ایک دفعہ بھی آپ کی مرضی کی خلاف ورزی نہیں کی۔ توبھی آپ نے مجھے اِس پورے عرصے میں ایک چھوٹا بکرا بھی نہیں دیا کہ اُسے ذبح کر کے اپنے دوستوں کے ساتھ ضیافت کرتا۔ {*مالک نے اُسے بُلا کر کہا، ’یہ کیا ہے جو مَیں تیرے بارے میں سنتا ہوں؟ اپنی تمام ذمہ داریوں کا حساب دے، کیونکہ مَیں تجھے برخاست کر دوں گا۔‘P *عیسیٰ نے شاگردوں سے کہا، ”کسی امیر آدمی نے ایک ملازم رکھا تھا جو اُس کی جائیداد کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ ایسا ہوا کہ ایک دن اُس پر الزام لگایا گیا کہ وہ اپنے مالک کی دولت ضائع کر رہا ہے۔ym* لیکن اب ضروری تھا کہ ہم جشن منائیں اور خوش ہوں۔ کیونکہ آپ کا یہ بھائی جو مُردہ تھا اب زندہ ہو گیا ہے، جو گم ہو گیا تھا اب مل گیا ہے‘۔“ @ ]@+*اُس نے جواب دیا، ’مجھے مالک کو زیتون کے تیل کے سَو کنستر واپس کرنے ہیں۔‘ ملازم نے کہا، ’اپنا بِل لے لو اور بیٹھ کر جلدی سے سَو کنستر پچاس میں بدل لو۔‘>w*یہ کہہ کر اُس نے اپنے مالک کے تمام قرض داروں کو بُلایا۔ پہلے سے اُس نے پوچھا، ’تمہارا قرضہ کتنا ہے؟‘>w*ہاں، مَیں جانتا ہوں کہ کیا کروں تاکہ لوگ مجھے برخاست کئے جانے کے بعد اپنے گھروں میں خوش آمدید کہیں۔‘+*ملازم نے دل میں کہا، ’اب مَیں کیا کروں جبکہ میرا مالک یہ ذمہ داری مجھ سے چھین لے گا؟ کھدائی جیسا سخت کام مجھ سے نہیں ہوتا اور بھیک مانگنے سے شرم آتی ہے۔ ||}* مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ دنیا کی ناراست دولت سے اپنے لئے دوست بنا لو تاکہ جب یہ ختم ہو جائے تو لوگ تم کو ابدی رہائش گاہوں میں خوش آمدید کہیں۔8k*یہ دیکھ کر مالک نے بےایمان ملازم کی تعریف کی کہ اُس نے عقل سے کام لیا ہے۔ کیونکہ اِس دنیا کے فرزند اپنی نسل کے لوگوں سے نپٹنے میں نور کے فرزندوں سے زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں۔<s*دوسرے سے اُس نے پوچھا، ’تمہارا کتنا قرضہ ہے؟‘ اُس نے جواب دیا، ’مجھے گندم کی ہزار بوریاں واپس کرنی ہیں۔‘ ملازم نے کہا، ’اپنا بِل لے لو اور ہزار کے بدلے آٹھ سَو لکھ لو۔‘ ,$f,Y"-* کوئی بھی غلام دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔ یا تو وہ ایک سے نفرت کر کے دوسرے سے محبت رکھے گا، یا ایک سے لپٹ کر دوسرے کو حقیر جانے گا۔ تم ایک ہی وقت میں اللہ اور دولت کی خدمت نہیں کر سکتے۔“W!)* اور اگر تم نے دوسروں کی دولت سنبھالنے میں بےایمانی دکھائی ہے تو پھر کون تم کو تمہارے ذاتی استعمال کے لئے کچھ دے گا؟9 m* اگر تم دنیا کی ناراست دولت کو سنبھالنے میں وفادار نہ رہے تو پھر کون حقیقی دولت تمہارے سپرد کرے گا؟W)* جو تھوڑے میں وفادار ہے وہ زیادہ میں بھی وفادار ہو گا۔ اور جو تھوڑے میں بےایمان ہے وہ زیادہ میں بھی بےایمانی کرے گا۔ lB%*یحییٰ کے آنے تک تمہارے راہنما موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے پیغامات تھے۔ لیکن اب اللہ کی بادشاہی کی خوش خبری کا اعلان کیا جا رہا ہے اور تمام لوگ زبردستی اِس میں داخل ہو رہے ہیں۔L$*اُس نے اُن سے کہا، ”تم ہی وہ ہو جو اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے راست باز قرار دیتے ہو، لیکن اللہ تمہارے دلوں سے واقف ہے۔ کیونکہ لوگ جس چیز کی بہت قدر کرتے ہیں وہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے۔#*فریسیوں نے یہ سب کچھ سنا تو وہ اُس کا مذاق اُڑانے لگے، کیونکہ وہ لالچی تھے۔ ?)9*امیر کے گیٹ پر ایک غریب آدمی پڑا تھا جس کے پورے جسم پر ناسور تھے۔ اُس کا نام لعزر تھاB(*ایک امیر آدمی کا ذکر ہے جو ارغوانی رنگ کے کپڑے اور نفیس کتان پہنتا اور ہر روز عیش و عشرت میں گزارتا تھا۔{'q*چنانچہ جو آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے کر کسی اَور سے شادی کرے وہ زنا کرتا ہے۔ اِسی طرح جو کسی طلاق شدہ عورت سے شادی کرے وہ بھی زنا کرتا ہے۔u&e*لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ شریعت منسوخ ہو گئی ہے بلکہ آسمان و زمین جاتے رہیں گے، لیکن شریعت کی زیر زبر تک کوئی بھی بات نہیں بدلے گی۔ L"LQ,*وہ جہنم میں پہنچا۔ عذاب کی حالت میں اُس نے اپنی نظر اُٹھائی تو دُور سے ابراہیم اور اُس کی گود میں لعزر کو دیکھا۔g+I*پھر ایسا ہوا کہ غریب آدمی مر گیا۔ فرشتوں نے اُسے اُٹھا کر ابراہیم کی گود میں بٹھا دیا۔ امیر آدمی بھی فوت ہوا اور دفنایا گیا۔m*U*اور اُس کی بس ایک ہی خواہش تھی کہ وہ امیر کی میز سے گرے ہوئے ٹکڑے کھا کر سیر ہو جائے۔ کُتے اُس کے پاس آ کر اُس کے ناسور چاٹتے تھے۔ ?_?/1*نیز، ہمارے اور تمہارے درمیان ایک وسیع خلیج قائم ہے۔ اگر کوئی چاہے بھی تو اُسے پار کر کے یہاں سے تمہارے پاس نہیں جا سکتا، نہ وہاں سے کوئی یہاں آ سکتا ہے۔‘6.g*لیکن ابراہیم نے جواب دیا، ’بیٹا، یاد رکھ کہ تجھے اپنی زندگی میں بہترین چیزیں مل چکی ہیں جبکہ لعزر کو بدترین چیزیں۔ لیکن اب اُسے آرام اور تسلی مل گئی ہے جبکہ تجھے اذیت۔a-=*وہ پکار اُٹھا، ’اے میرے باپ ابراہیم، مجھ پر رحم کریں۔ مہربانی کر کے لعزر کو میرے پاس بھیج دیں تاکہ وہ اپنی اُنگلی کو پانی میں ڈبو کر میری زبان کو ٹھنڈا کرے، کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہوں۔‘ 5mN3*امیر نے عرض کی، ’نہیں، میرے باپ ابراہیم، اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو پھر وہ ضرور توبہ کریں گے۔‘72i*لیکن ابراہیم نے جواب دیا، ’اُن کے پاس موسیٰ کی توریت اور نبیوں کے صحیفے تو ہیں۔ وہ اُن کی سنیں۔‘C1*میرے پانچ بھائی ہیں۔ وہ وہاں جا کر اُنہیں آگاہ کرے، ایسا نہ ہو کہ اُن کا انجام بھی یہ اذیت ناک مقام ہو۔‘F0*امیر آدمی نے کہا، ’میرے باپ، پھر میری ایک اَور گزارش ہے، مہربانی کر کے لعزر کو میرے والد کے گھر بھیج دیں۔ X2X47c*خبردار رہو! اگر تمہارا بھائی گناہ کرے تو اُسے سمجھاؤ۔ اگر وہ اِس پر توبہ کرے تو اُسے معاف کر دو۔63*اگر وہ اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھا جائے اور اُسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔:5 q*عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آزمائشوں کو تو آنا ہی آنا ہے، لیکن اُس پر افسوس جس کی معرفت وہ آئیں۔ 4*ابراہیم نے کہا، ’اگر وہ موسیٰ اور نبیوں کی نہیں سنتے تو وہ اُس وقت بھی قائل نہیں ہوں گے جب کوئی مُردوں میں سے جی اُٹھ کر اُن کے پاس جائے گا‘۔“ + e+5;e*فرض کرو کہ تم میں سے کسی نے ہل چلانے یا جانور چَرانے کے لئے ایک غلام رکھا ہے۔ جب یہ غلام کھیت سے گھر آئے گا تو کیا اُس کا مالک کہے گا، ’اِدھر آؤ، کھانے کے لئے بیٹھ جاؤ‘؟5:e*خداوند نے جواب دیا، ”اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے جیسا چھوٹا بھی ہو تو تم شہتوت کے اِس درخت کو کہہ سکتے ہو، ’اُکھڑ کر سمندر میں جا لگ‘ تو وہ تمہاری بات پر عمل کرے گا۔h9K*رسولوں نے خداوند سے کہا، ”ہمارے ایمان کو بڑھا دیں۔“p8[*اب فرض کرو کہ وہ ایک دن کے اندر سات بار تمہارا گناہ کرے، لیکن ہر دفعہ واپس آ کر توبہ کا اظہار کرے، توبھی اُسے ہر دفعہ معاف کر دو۔“ 25?* ایسا ہوا کہ یروشلم کی طرف سفر کرتے کرتے عیسیٰ سامریہ اور گلیل میں سے گزرا۔x>k* اِسی طرح جب تم سب کچھ جو تمہیں کرنے کو کہا گیا ہے کر چکو تب تم کو یہ کہنا چاہئے، ’ہم نالائق نوکر ہیں۔ ہم نے صرف اپنا فرض ادا کیا ہے‘۔“0=[* اور کیا وہ اپنے غلام کی اِس خدمت کا شکریہ ادا کرے گا جو اُس نے اُسے کرنے کو کہا تھا؟ ہرگز نہیں!<#*ہرگز نہیں، بلکہ وہ یہ کہے گا، ’میرا کھانا تیار کرو، ڈیوٹی کے کپڑے پہن کر میری خدمت کرو جب تک مَیں کھا پی نہ لوں۔ اِس کے بعد تم بھی کھا اور پی سکو گے۔‘ ^A^D'*اور عیسیٰ کے سامنے منہ کے بل گر کر شکریہ ادا کیا۔ یہ آدمی سامریہ کا باشندہ تھا۔.CW*اُن میں سے ایک نے جب دیکھا کہ شفا مل گئی ہے تو وہ مُڑ کر اونچی آواز سے اللہ کی تمجید کرنے لگا،B'*اُس نے اُنہیں دیکھا تو کہا، ”جاؤ، اپنے آپ کو اماموں کو دکھاؤ تاکہ وہ تمہارا معائنہ کریں۔“ اور ایسا ہوا کہ وہ چلتے چلتے اپنی بیماری سے پاک صاف ہو گئے۔vAg* اونچی آواز سے کہنے لگے، ”اے عیسیٰ، اُستاد، ہم پر رحم کریں۔“:@o* ایک دن وہ کسی گاؤں میں داخل ہو رہا تھا کہ کوڑھ کے دس مریض اُس کو ملنے آئے۔ وہ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر EW  E@I{*لوگ یہ بھی نہیں کہہ سکیں گے، ’وہ یہاں ہے‘ یا ’وہ وہاں ہے‘ کیونکہ اللہ کی بادشاہی تمہارے درمیان ہے۔“H*کچھ فریسیوں نے عیسیٰ سے پوچھا، ”اللہ کی بادشاہی کب آئے گی؟“ اُس نے جواب دیا، ”اللہ کی بادشاہی یوں نہیں آ رہی کہ اُسے ظاہری نشانوں سے پہچانا جائے۔ G *پھر اُس نے اُس سے کہا، ”اُٹھ کر چلا جا۔ تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“$FC*کیا اِس غیرملکی کے علاوہ کوئی اَور واپس آ کر اللہ کی تمجید کرنے کے لئے تیار نہیں تھا؟“$EC*عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا دس کے دس آدمی اپنی بیماری سے پاک صاف نہیں ہوئے؟ باقی نو کہاں ہیں؟ vdvqN]*جب ابنِ آدم کا وقت آئے گا تو حالات نوح کے دنوں جیسے ہوں گے۔M*لیکن پہلے لازم ہے کہ وہ بہت دُکھ اُٹھائے اور اِس نسل کے ہاتھوں رد کیا جائے۔`L;*کیونکہ جب ابنِ آدم کا دن آئے گا تو وہ بجلی کی مانند ہو گا جس کی چمک آسمان کو ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک روشن کر دیتی ہے۔+KQ*لوگ تم کو بتائیں گے، ’وہ وہاں ہے‘ یا ’وہ یہاں ہے۔‘ لیکن مت جانا اور اُن کے پیچھے نہ لگنا۔gJI*پھر اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”ایسے دن آئیں گے کہ تم ابنِ آدم کا کم از کم ایک دن دیکھنے کی تمنا کرو گے، لیکن نہیں دیکھو گے۔ E  !,6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| *d2 *d3 *d4  *d5 *d6 *d7 *d8 *d9 *d: *d2 *d3 *d4  *d5 *d6 *d7 *d8 *d9 *d: *d; *d< * d= * d> * d? * d@ * dA *dB *dC *dD *dE *dF *dG *dH *dI *dJ *dK *dL *dM *dN *dO *dP *dQ *dR *dS * dT *!dU *"dV *#dW *$dX *%dY  *dZ *d[ *d\ *d] *d^ *d_ *d` *da * db * dc * dd * de * df *dg *dh *di *dj *dk *dl *dm *dn *do *dp *dq *dr *ds *dt *du *dv @7S9*جو شخص اُس دن چھت پر ہو وہ گھر کا سامان ساتھ لے جانے کے لئے نیچے نہ اُترے۔ اِسی طرح جو کھیت میں ہو وہ اپنے پیچھے پڑی چیزوں کو ساتھ لے جانے کے لئے گھر نہ لوٹے۔YR-*ابنِ آدم کے ظہور کے وقت ایسے ہی حالات ہوں گے۔'QI*لیکن جب لوط سدوم کو چھوڑ کر نکلا تو آگ اور گندھک نے آسمان سے برس کر اُن سب کو تباہ کر دیا۔CP*بالکل یہی کچھ لوط کے ایام میں ہوا۔ لوگ کھانے پینے، خرید و فروخت، کاشت کاری اور تعمیر کے کام میں لگے رہے۔sOa*لوگ اُس دن تک کھانے پینے اور شادی کرنے کروانے میں لگے رہے جب تک نوح کشتی میں داخل نہ ہو گیا۔ پھر سیلاب نے آ کر اُن سب کو تباہ کر دیا۔  N.XW*$[دو افراد کھیت میں ہوں گے، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔]“@W{*#دو خواتین چکّی پر گندم پیس رہی ہوں گی، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسری کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔qV]*"مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس رات دو افراد ایک بستر میں سوئے ہوں گے، ایک کو ساتھ لے لیا جائے گا جبکہ دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیا جائے گا۔;Uq*!جو اپنی جان بچانے کی کوشش کرے گا وہ اُسے کھو دے گا، اور جو اپنی جان کھو دے گا وہی اُسے بچائے رکھے گا۔3Tc* لوط کی بیوی کو یاد رکھو۔ 3zZ\/*اب اُس شہر میں ایک بیوہ بھی تھی جو یہ کہہ کر اُس کے پاس آتی رہی کہ ’میرے مخالف کو جیتنے نہ دیں بلکہ میرا انصاف کریں۔‘2[_*اُس نے کہا، ”کسی شہر میں ایک جج رہتا تھا جو نہ خدا کا خوف مانتا، نہ کسی انسان کا لحاظ کرتا تھا۔4Z e*پھر عیسیٰ نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی جو مسلسل دعا کرنے اور ہمت نہ ہارنے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔HY *%اُنہوں نے پوچھا، ”خداوند، یہ کہاں ہو گا؟“ اُس نے جواب دیا، ”جہاں لاش پڑی ہو وہاں گِدھ جمع ہو جائیں گے۔“ &`3*اگر اُس نے آخرکار انصاف کیا تو کیا اللہ اپنے چنے ہوئے لوگوں کا انصاف نہیں کرے گا جو دن رات اُسے مدد کے لئے پکارتے ہیں؟ کیا وہ اُن کی بات ملتوی کرتا رہے گا؟{_q*خداوند نے بات جاری رکھی۔ ”اِس پر دھیان دو جو بےانصاف جج نے کہا۔o^Y*لیکن یہ بیوہ مجھے بار بار تنگ کر رہی ہے۔ اِس لئے مَیں اُس کا انصاف کروں گا۔ ایسا نہ ہو کہ آخرکار وہ آ کر میرے منہ پر تھپڑ مارے‘۔“a]=*کچھ دیر کے لئے جج نے انکار کیا۔ لیکن پھر وہ دل میں کہنے لگا، ’بےشک مَیں خدا کا خوف نہیں مانتا، نہ لوگوں کی پروا کرتا ہوں، 878\d3* فریسی کھڑا ہو کر یہ دعا کرنے لگا، ’اے خدا، مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ مَیں باقی لوگوں کی طرح نہیں ہوں۔ نہ مَیں ڈاکو ہوں، نہ بےانصاف، نہ زناکار۔ مَیں اِس ٹیکس لینے والے کی مانند بھی نہیں ہوں۔c-* ”دو آدمی بیت المُقدّس میں دعا کرنے آئے۔ ایک فریسی تھا اور دوسرا ٹیکس لینے والا۔Ub%* بعض لوگ موجود تھے جو اپنی راست بازی پر بھروسا رکھتے اور دوسروں کو حقیر جانتے تھے۔ اُنہیں عیسیٰ نے یہ تمثیل سنائی،jaO*ہرگز نہیں! مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ جلدی سے اُن کا انصاف کرے گا۔ لیکن کیا ابنِ آدم جب دنیا میں آئے گا تو ایمان دیکھ پائے گا؟“ M g*مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ جب دونوں اپنے اپنے گھر لوٹے تو فریسی نہیں بلکہ یہ آدمی اللہ کے نزدیک راست باز ٹھہرا۔ کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے اُسے سرفراز کیا جائے گا۔“0f[* لیکن ٹیکس لینے والا دُور ہی کھڑا رہا۔ اُس نے اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اُٹھانے تک کی جرٲت نہ کی بلکہ اپنی چھاتی پیٹ پیٹ کر کہنے لگا، ’اے خدا، مجھ گناہ گار پر رحم کر!‘.eW* مَیں ہفتے میں دو مرتبہ روزہ رکھتا ہوں اور تمام آمدنی کا دسواں حصہ تیرے لئے مخصوص کرتا ہوں۔‘ *%i)kM*کسی راہنما نے اُس سے پوچھا، ”نیک اُستاد، مَیں کیا کروں تاکہ میراث میں ابدی زندگی پاؤں؟“7ji*مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو اللہ کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرے وہ اُس میں داخل نہیں ہو گا۔“i{*لیکن عیسیٰ نے اُنہیں اپنے پاس بُلا کر کہا، ”بچوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں نہ روکو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی اِن جیسے لوگوں کو حاصل ہے۔Qh*ایک دن لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی عیسیٰ کے پاس لائے تاکہ وہ اُنہیں چھوئے۔ یہ دیکھ کر شاگردوں نے اُن کو ملامت کی۔ mRXmTo#*یہ سن کر عیسیٰ نے کہا، ”ایک کام اب تک رہ گیا ہے۔ اپنی پوری جائیداد فروخت کر کے پیسے غریبوں میں تقسیم کر دے۔ پھر تیرے لئے آسمان پر خزانہ جمع ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آ کر میرے پیچھے ہو لے۔“ n*آدمی نے جواب دیا، ”مَیں نے جوانی سے آج تک اِن تمام احکام کی پیروی کی ہے۔“ume*تُو شریعت کے احکام سے تو واقف ہے کہ زنا نہ کرنا، قتل نہ کرنا، چوری نہ کرنا، جھوٹی گواہی نہ دینا، اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“)lM*عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو مجھے نیک کیوں کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں سوائے ایک کے اور وہ ہے اللہ۔ u *پطرس نے اُس سے کہا، ”ہم تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پیچھے ہو لئے ہیں۔“t *عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو انسان کے لئے ناممکن ہے وہ اللہ کے لئے ممکن ہے۔“ysm*یہ بات سن کر سننے والوں نے پوچھا، ”پھر کس کو نجات مل سکتی ہے؟“>rw*امیر کے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے کی نسبت یہ زیادہ آسان ہے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔“%qE*یہ دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”دولت مندوں کے لئے اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونا کتنا مشکل ہے!tpc*یہ سن کر آدمی کو بہت دُکھ ہوا، کیونکہ وہ نہایت دولت مند تھا۔ eh3eIy * اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیا جائے گا جو اُس کا مذاق اُڑائیں گے، اُس کی بےعزتی کریں گے، اُس پر تھوکیں گے،0x[*عیسیٰ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُن سے کہنے لگا، ”سنو، ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں سب کچھ پورا ہو جائے گا جو نبیوں کی معرفت ابنِ آدم کے بارے میں لکھا گیا ہے۔w!*اُسے اِس زمانے میں کئی گُنا زیادہ اور آنے والے زمانے میں ابدی زندگی ملے گی۔“{vq*عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جس نے بھی اللہ کی بادشاہی کی خاطر اپنے گھر، بیوی، بھائیوں، والدین یا بچوں کو چھوڑ دیا ہے omq]*&اندھا چلّانے لگا، ”اے عیسیٰ ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔“b~?*%اُنہوں نے کہا، ”عیسیٰ ناصری یہاں سے گزر رہا ہے۔“}!*$بہت سے لوگ اُس کے سامنے سے گزرنے لگے تو اُس نے یہ سن کر پوچھا کہ کیا ہو رہا ہے۔|3*#عیسیٰ یریحو کے قریب پہنچا۔ وہاں راستے کے کنارے ایک اندھا بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا۔D{*"لیکن شاگردوں کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اِس بات کا مطلب اُن سے چھپا رہا اور وہ نہ سمجھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ z*!اُس کو کوڑے ماریں گے اور اُسے قتل کریں گے۔ لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“ +q8+ *+جوں ہی اُس نے یہ کہا اندھے کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور وہ اللہ کی تمجید کرتے ہوئے اُس کے پیچھے ہو لیا۔ یہ دیکھ کر پورے ہجوم نے اللہ کو جلال دیا۔ {**عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”تو پھر دیکھ! تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“/Y*)”تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لئے کروں؟“ اُس نے جواب دیا، ”خداوند، یہ کہ مَیں دیکھ سکوں۔“(K*(عیسیٰ رُک گیا اور حکم دیا، ”اُسے میرے پاس لاؤ۔“ جب وہ قریب آیا تو عیسیٰ نے اُس سے پوچھا،]5*'آگے چلنے والوں نے اُسے ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ مزید اونچی آواز سے پکارتا رہا، ”اے ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔“ P'PR *جب عیسیٰ وہاں پہنچا تو اُس نے نظر اُٹھا کر کہا، ”زکائی، جلدی سے اُتر آ، کیونکہ آج مجھے تیرے گھر میں ٹھہرنا ہے۔“5e*اِس لئے وہ دوڑ کر آگے نکلا اور اُسے دیکھنے کے لئے انجیر تُوت کے درخت پر چڑھ گیا جو راستے میں تھا۔%*وہ جاننا چاہتا تھا کہ یہ عیسیٰ کون ہے، لیکن پوری کوشش کرنے کے باوجود اُسے دیکھ نہ سکا، کیونکہ عیسیٰ کے ارد گرد بڑا ہجوم تھا اور زکائی کا قد چھوٹا تھا۔!*اُس شہر میں ایک امیر آدمی بنام زکائی رہتا تھا جو ٹیکس لینے والوں کا افسر تھا۔i O*پھر عیسیٰ یریحو میں داخل ہوا اور اُس میں سے گزرنے لگا۔ YY{q* کیونکہ ابنِ آدم گم شدہ کو ڈھونڈنے اور نجات دینے کے لئے آیا ہے۔“- U* عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”آج اِس گھرانے کو نجات مل گئی ہے، اِس لئے کہ یہ بھی ابراہیم کا بیٹا ہے۔E *لیکن زکائی نے خداوند کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، ”خداوند، مَیں اپنے مال کا آدھا حصہ غریبوں کو دے دیتا ہوں۔ اور جس سے مَیں نے ناجائز طور سے کچھ لیا ہے اُسے چار گُنا واپس کرتا ہوں۔“7 i*یہ دیکھ کر باقی تمام لوگ بڑبڑانے لگے، ”اِس کے گھر میں جا کر وہ ایک گناہ گار کے مہمان بن گئے ہیں۔“l S*زکائی فوراً اُتر آیا اور خوشی سے اُس کی مہمان نوازی کی۔ J* روانہ ہونے سے پہلے اُس نے اپنے نوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہیں سونے کا ایک ایک سکہ دیا۔ ساتھ ساتھ اُس نے کہا، ’یہ پیسے لے کر اُس وقت تک کاروبار میں لگاؤ جب تک مَیں واپس نہ آؤں۔‘E* اُس نے کہا، ”ایک نواب کسی دُوردراز ملک کو چلا گیا تاکہ اُسے بادشاہ مقرر کیا جائے۔ پھر اُسے واپس آنا تھا۔;q* اب عیسیٰ یروشلم کے قریب آ چکا تھا، اِس لئے لوگ اندازہ لگانے لگے کہ اللہ کی بادشاہی ظاہر ہونے والی ہے۔ اِس کے پیشِ نظر عیسیٰ نے اپنی یہ باتیں سننے والوں کو ایک تمثیل سنائی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} *dx * dy *!dz *"d{ *#d| *$d} *%d~ *&d *'d *dx * dy *!dz *"d{ *#d| *$d} *%d~ *&d *'d *(d *)d **d *+d  *d *d *d *d *d *d *d *d * d * d * d * d * d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d * d *!d *"d *#d *$d *%d *&d *'d *(d *)d **d *+d *,d *-d *.d */d *0d  *d *d *d *d *d *d *d *d Z ZA}*مالک نے کہا، ’شاباش، اچھے نوکر۔ تُو تھوڑے میں وفادار رہا، اِس لئے اب تجھے دس شہروں پر اختیار ملے گا۔‘{*پہلا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سکے سے دس ہو گئے ہیں۔‘U%*توبھی اُسے بادشاہ مقرر کیا گیا۔ اِس کے بعد جب واپس آیا تو اُس نے اُن نوکروں کو بُلایا جنہیں اُس نے پیسے دیئے تھے تاکہ معلوم کرے کہ اُنہوں نے یہ پیسے کاروبار میں لگا کر کتنا اضافہ کیا ہے۔|s*لیکن اُس کی رعایا اُس سے نفرت رکھتی تھی، اِس لئے اُس نے اُس کے پیچھے وفد بھیج کر اطلاع دی، ’ہم نہیں چاہتے کہ یہ آدمی ہمارا بادشاہ بنے۔‘ (n?(*کیونکہ مَیں آپ سے ڈرتا تھا، اِس لئے کہ آپ سخت آدمی ہیں۔ جو پیسے آپ نے نہیں لگائے اُنہیں لے لیتے ہیں اور جو بیج آپ نے نہیں بویا اُس کی فصل کاٹتے ہیں۔‘8k*پھر ایک اَور نوکر آ کر کہنے لگا، ’جناب، یہ آپ کا سکہ ہے۔ مَیں نے اِسے کپڑے میں لپیٹ کر محفوظ رکھا،nW*مالک نے اُس سے کہا، ’تجھے پانچ شہروں پر اختیار ملے گا۔‘ *پھر دوسرا نوکر آیا۔ اُس نے کہا، ’جناب، آپ کے ایک سکے سے پانچ ہو گئے ہیں۔‘ xx|s*اُنہوں نے اعتراض کیا، ’جناب، اُس کے پاس تو پہلے ہی دس سکے ہیں۔‘1]*یہ کہہ کر وہ حاضرین سے مخاطب ہوا، ’یہ سکہ اِس سے لے کر اُس نوکر کو دے دو جس کے پاس دس سکے ہیں۔‘b?*تو پھر تُو نے میرے پیسے بینک میں کیوں نہ جمع کرائے؟ اگر تُو ایسا کرتا تو واپسی پر مجھے کم از کم وہ پیسے سود سمیت مل جاتے۔‘fG*مالک نے کہا، ’شریر نوکر! مَیں تیرے اپنے الفاظ کے مطابق تیری عدالت کروں گا۔ جب تُو جانتا تھا کہ مَیں سخت آدمی ہوں، کہ وہ پیسے لے لیتا ہوں جو خود نہیں لگائے اور وہ فصل کاٹتا ہوں جس کا بیج نہیں بویا،  D!*جب وہ بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچا جو زیتون کے پہاڑ پر تھے تو اُس نے دو شاگردوں کو اپنے آگے بھیج کر~ w*اِن باتوں کے بعد عیسیٰ دوسروں کے آگے آگے یروشلم کی طرف بڑھنے لگا۔B*اب اُن دشمنوں کو لے آؤ جو نہیں چاہتے تھے کہ مَیں اُن کا بادشاہ بنوں۔ اُنہیں میرے سامنے پھانسی دے دو‘۔“*O*اُس نے جواب دیا، ’مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ ہر شخص جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، لیکن جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ Ab&?*"اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔“&%G*!جب وہ جوان گدھے کو کھولنے لگے تو اُس کے مالکوں نے پوچھا، ”تم گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“$!* دونوں شاگرد گئے تو دیکھا کہ سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔*#O*اگر کوئی پوچھے کہ گدھے کو کیوں کھول رہے ہو تو اُسے بتا دینا کہ خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔“ "*کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم ایک جوان گدھا دیکھو گے۔ وہ بندھا ہوا ہو گا اور اب تک کوئی بھی اُس پر سوار نہیں ہوا ہے۔ اُسے کھول کر لے آؤ۔ cd+*Q*&”مبارک ہے وہ بادشاہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔ آسمان پر سلامتی ہو اور بلندیوں پر عزت و جلال۔“p)[*%چلتے چلتے وہ اُس جگہ کے قریب پہنچا جہاں راستہ زیتون کے پہاڑ پر سے اُترنے لگتا ہے۔ اِس پر شاگردوں کا پورا ہجوم خوشی کے مارے اونچی آواز سے اُن معجزوں کے لئے اللہ کی تمجید کرنے لگا جو اُنہوں نے دیکھے تھے،(*$جب وہ چل پڑا تو لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔'+*#وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے آئے، اور اپنے کپڑے گدھے پر رکھ کر اُس کو اُس پر سوار کیا۔ }XL{}y/m*+کیونکہ تجھ پر ایسا وقت آئے گا کہ تیرے دشمن تیرے ارد گرد بند باندھ کر تیرا محاصرہ کریں گے اور یوں تجھے چاروں طرف سے گھیر کر تنگ کریں گے۔L.**اور کہا، ”کاش تُو بھی اِس دن پہچان لیتی کہ تیری سلامتی کس میں ہے۔ لیکن اب یہ بات تیری آنکھوں سے چھپی ہوئی ہے۔c-A*)جب وہ یروشلم کے قریب پہنچا تو شہر کو دیکھ کر رو پڑا ,;*(اُس نے جواب دیا، ”مَیں تمہیں بتاتا ہوں، اگر یہ چپ ہو جائیں تو پتھر پکار اُٹھیں گے۔“#+A*'کچھ فریسی بھیڑ میں تھے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے کہا، ”اُستاد، اپنے شاگردوں کو سمجھائیں۔“ C2*.”کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’میرا گھر دعا کا گھر ہو گا‘ جبکہ تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“Q1*-پھر عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزیں بیچ رہے تھے۔ اُس نے کہا،L0*,وہ تجھے تیرے بچوں سمیت زمین پر پٹکیں گے اور تیرے اندر ایک بھی پتھر دوسرے پر نہیں چھوڑیں گے۔ اور وجہ یہی ہو گی کہ تُو نے وہ وقت نہیں پہچانا جب اللہ نے تیری نجات کے لئے تجھ پر نظر کی۔“ 95+6Q*اُنہوں نے کہا، ”ہمیں بتائیں، آپ یہ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ اختیار دیا ہے؟“5 {*ایک دن جب وہ بیت المُقدّس میں لوگوں کو تعلیم دے رہا اور اللہ کی خوش خبری سنا رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔14]*0البتہ اُنہیں کوئی موقع نہ ملا، کیونکہ تمام لوگ عیسیٰ کی ہر بات سن سن کر اُس سے لپٹے رہتے تھے۔ 3*/اور وہ روزانہ بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا۔ لیکن بیت المُقدّس کے راہنما امام، شریعت کے عالم اور عوامی راہنما اُسے قتل کرنے کے لئے کوشاں رہے، c'`c,<S*عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“z;o*اِس لئے اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے تھا۔“I: *لیکن اگر ہم کہیں ’انسانی‘ تو تمام لوگ ہمیں سنگسار کریں گے، کیونکہ وہ تو یقین رکھتے ہیں کہ یحییٰ نبی تھا۔“B9*وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘W8)*کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“z7o*عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ تم مجھے بتاؤ کہ EE$@C* پھر مالک نے تیسرے نوکر کو بھیج دیا۔ اُسے بھی اُنہوں نے مار کر زخمی کر دیا اور نکال دیا۔i?M* اِس پر مالک نے ایک اَور نوکر کو اُن کے پاس بھیجا۔ لیکن مزارعوں نے اُسے بھی مار مار کر اُس کی بےعزتی کی اور خالی ہاتھ نکال دیا۔>* جب انگور پک گئے تو اُس نے اپنے نوکر کو اُن کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ مالک کا حصہ وصول کرے۔ لیکن مزارعوں نے اُس کی پٹائی کر کے اُسے خالی ہاتھ لوٹا دیا۔ =* پھر عیسیٰ لوگوں کو یہ تمثیل سنانے لگا، ”کسی آدمی نے انگور کا ایک باغ لگایا۔ پھر وہ اُسے مزارعوں کے سپرد کر کے بہت دیر کے لئے بیرونِ ملک چلا گیا۔ =F`D;*وہ وہاں جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔“ یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”خدا ایسا کبھی نہ کرے۔“5Ce*اُنہوں نے اُسے باغ سے باہر پھینک کر قتل کیا۔“ عیسیٰ نے پوچھا، ”اب بتاؤ، باغ کا مالک کیا کرے گا؟rB_*لیکن مالک کے بیٹے کو دیکھ کر مزارع آپس میں کہنے لگے، ’یہ زمین کا وارث ہے۔ آؤ، ہم اِسے مار ڈالیں۔ پھر اِس کی میراث ہماری ہی ہو گی۔‘>Aw* باغ کے مالک نے کہا، ’اب مَیں کیا کروں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجوں گا، شاید وہ اُس کا لحاظ کریں۔‘ (G3*شریعت کے علما اور راہنما اماموں نے اُسی وقت اُسے پکڑنے کی کوشش کی، کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ تمثیل میں بیان شدہ مزارع ہم ہی ہیں۔ لیکن وہ عوام سے ڈرتے تھے۔(FK*جو اِس پتھر پر گرے گا وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، جبکہ جس پر وہ خود گرے گا اُسے پیس ڈالے گا۔“&EG*عیسیٰ نے اُن پر نظر ڈال کر پوچھا، ”تو پھر کلامِ مُقدّس کے اِس حوالے کا کیا مطلب ہے کہ ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا، وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا‘؟“bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{"%),/37;?DI"%),/37;?DINSXÁ\ā`ŁdƁgǁkȁoɁuʁyˁ́́ ΁ρсҁӁԁ!Ձ&ց*ׁ/؁2ف6ځ<ہ@܁D݁G߁KOTX\adhlpwz} #'+.38=BEJOSW[_eilp s x }   "&*.38 Ow3OZK/*لیکن عیسیٰ نے اُن کی چالاکی بھانپ لی اور کہا،J}*اب ہمیں بتائیں کہ کیا رومی شہنشاہ کو ٹیکس دینا جائز ہے یا ناجائز؟“?Iy*اِن جاسوسوں نے اُس سے پوچھا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ وہی کچھ بیان کرتے اور سکھاتے ہیں جو صحیح ہے۔ آپ جانب دار نہیں ہوتے بلکہ دیانت داری سے اللہ کی راہ کی تعلیم دیتے ہیں۔H*چنانچہ وہ اُسے پکڑنے کا موقع ڈھونڈتے رہے۔ اِس مقصد کے تحت اُنہوں نے اُس کے پاس جاسوس بھیج دیئے۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دیانت دار ظاہر کر کے عیسیٰ کے پاس آئے تاکہ اُس کی کوئی بات پکڑ کر اُسے رومی گورنر کے حوالے کر سکیں۔ 5TO#*پھر کچھ صدوقی اُس کے پاس آئے۔ صدوقی نہیں مانتے کہ روزِ قیامت مُردے جی اُٹھیں گے۔ اُنہوں نے عیسیٰ سے ایک سوال کیا،`N;*یوں وہ عوام کے سامنے اُس کی کوئی بات پکڑنے میں ناکام رہے۔ اُس کا جواب سن کر وہ ہکا بکا رہ گئے اور مزید کوئی بات نہ کر سکے۔ M*اُس نے کہا، ”تو جو شہنشاہ کا ہے شہنشاہ کو دو اور جو اللہ کا ہے اللہ کو۔“FL*”مجھے چاندی کا ایک رومی سکہ دکھاؤ۔ کس کی صورت اور نام اِس پر کندہ ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”شہنشاہ کا۔“ ;:Tq* آخر میں بیوہ بھی فوت ہو گئی۔]S5*پھر تیسرے نے اُس سے شادی کی۔ یہ سلسلہ ساتویں بھائی تک جاری رہا۔ یکے بعد دیگرے ہر بھائی بیوہ سے شادی کرنے کے بعد مر گیا۔rR_*اِس پر دوسرے نے اُس سے شادی کی، لیکن وہ بھی بےاولاد مر گیا۔Q*اب فرض کریں کہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے شادی کی، لیکن بےاولاد فوت ہوا۔8Pk*”اُستاد، موسیٰ نے ہمیں حکم دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ آدمی بےاولاد مر جائے اور اُس کا بھائی ہو تو بھائی کا فرض ہے کہ وہ بیوہ سے شادی کر کے اپنے بھائی کے لئے اولاد پیدا کرے۔ IMX*$وہ مر بھی نہیں سکیں گے، کیونکہ وہ فرشتوں کی مانند ہوں گے اور قیامت کے فرزند ہونے کے باعث اللہ کے فرزند ہوں گے۔!W=*#لیکن جنہیں اللہ آنے والے زمانے میں شریک ہونے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے لائق سمجھتا ہے وہ اُس وقت شادی نہیں کریں گے، نہ اُن کی شادی کسی سے کرائی جائے گی۔V*"عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس زمانے میں لوگ بیاہ شادی کرتے اور کراتے ہیں۔2U_*!اب بتائیں کہ قیامت کے دن وہ کس کی بیوی ہو گی؟ کیونکہ سات کے سات بھائیوں نے اُس سے شادی کی تھی۔“ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| * d * d * d * d *d *d *d *d *d * d * d * d * d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d * d *!d *"d *#d *$d *%d *&d *'d *(d *)d **d *+d *,d *-d *.d */d  *d *d *d *d *d *d *d *d * d * d * d * d * d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *d *e *e *e !u\e*(اِس کے بعد اُنہوں نے اُس سے کوئی بھی سوال کرنے کی جرٲت نہ کی۔[*'یہ سن کر شریعت کے کچھ علما نے کہا، ”شاباش اُستاد، آپ نے اچھا کہا ہے۔“Z'*&کیونکہ اللہ مُردوں کا نہیں بلکہ زندوں کا خدا ہے۔ اُس کے نزدیک یہ سب زندہ ہیں۔“ZY/*%اور یہ بات کہ مُردے جی اُٹھیں گے موسیٰ سے بھی ظاہر کی گئی ہے۔ کیونکہ جب وہ کانٹےدار جھاڑی کے پاس آیا تو اُس نے رب کو یہ نام دیا، ’ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا،‘ حالانکہ اُس وقت تینوں بہت پہلے مر چکے تھے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ حقیقت میں زندہ ہیں۔ HZ=H^a7*-جب لوگ سن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا،`*,داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح داؤد کا فرزند ہو سکتا ہے؟“n_W*+جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔‘&^G**کیونکہ داؤد خود زبور کی کتاب میں فرماتا ہے، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ،!]=*)پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مسیح کے بارے میں کیوں کہا جاتا ہے کہ وہ داؤد کا فرزند ہے؟ z$1z2d a*عیسیٰ نے نظر اُٹھا کر دیکھا کہ امیر لوگ اپنے ہدیئے بیت المُقدّس کے چندے کے بکس میں ڈال رہے ہیں۔ncW*/یہ لوگ بیواؤں کے گھر ہڑپ کر جاتے اور ساتھ ساتھ دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نہایت سخت سزا ملے گی۔“ Wb)*.”شریعت کے علما سے خبردار رہو! کیونکہ وہ شاندار چوغے پہن کر اِدھر اُدھر پھرنا پسند کرتے ہیں۔ جب لوگ بازاروں میں سلام کر کے اُن کی عزت کرتے ہیں تو پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ اُن کی بس ایک ہی خواہش ہوتی ہے کہ عبادت خانوں اور ضیافتوں میں عزت کی کرسیوں پر بیٹھ جائیں۔ dwhi*اُس وقت کچھ لوگ بیت المُقدّس کی تعریف میں کہنے لگے کہ وہ کتنے خوب صورت پتھروں اور مَنت کے تحفوں سے سجی ہوئی ہے۔ یہ سن کر عیسیٰ نے کہا،ngW*کیونکہ اِن سب نے تو اپنی دولت کی کثرت سے کچھ ڈالا جبکہ اِس نے ضرورت مند ہونے کے باوجود بھی اپنے گزارے کے سارے پیسے دے دیئے ہیں۔“.fW*عیسیٰ نے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس غریب بیوہ نے تمام لوگوں کی نسبت زیادہ ڈالا ہے۔e)*ایک غریب بیوہ بھی وہاں سے گزری جس نے اُس میں تانبے کے دو معمولی سے سکے ڈال دیئے۔ '7'sla* اور جب جنگوں اور فتنوں کی خبریں تم تک پہنچیں گی تو مت گھبرانا۔ کیونکہ لازم ہے کہ یہ سب کچھ پہلے پیش آئے۔ توبھی ابھی آخرت نہ ہو گی۔“]k5*عیسیٰ نے جواب دیا، ”خبردار رہو کہ کوئی تمہیں گم راہ نہ کر دے۔ کیونکہ بہت سے لوگ میرا نام لے کر آئیں گے اور کہیں گے، ’مَیں ہی مسیح ہوں‘ اور کہ ’وقت قریب آ چکا ہے۔‘ لیکن اُن کے پیچھے نہ لگنا۔1j]*اُنہوں نے پوچھا، ”اُستاد، یہ کب ہو گا؟ کیا کیا نظر آئے گا جس سے معلوم ہو کہ یہ اب ہونے کو ہے؟“Di*”جو کچھ تم کو یہاں نظر آتا ہے اُس کا پتھر پر پتھر نہیں رہے گا۔ آنے والے دنوں میں سب کچھ ڈھا دیا جائے گا۔“ UCIU^p7* نتیجے میں تمہیں میری گواہی دینے کا موقع ملے گا۔ o* لیکن اِن تمام واقعات سے پہلے لوگ تم کو پکڑ کر ستائیں گے۔ وہ تم کو یہودی عبادت خانوں کے حوالے کریں گے، قیدخانوں میں ڈلوائیں گے اور بادشاہوں اور حکمرانوں کے سامنے پیش کریں گے۔ اور یہ اِس لئے ہو گا کہ تم میرے پیروکار ہو۔une* شدید زلزلے آئیں گے، جگہ جگہ کال پڑیں گے اور وبائی بیماریاں پھیل جائیں گی۔ ہیبت ناک واقعات اور آسمان پر بڑے نشان دیکھنے میں آئیں گے۔8mk* اُس نے اپنی بات جاری رکھی، ”ایک قوم دوسری کے خلاف اُٹھ کھڑی ہو گی، اور ایک بادشاہی دوسری کے خلاف۔ hw'*جب تم یروشلم کو فوجوں سے گھرا ہوا دیکھو تو جان لو کہ اُس کی تباہی قریب آ چکی ہے۔Sv!*ثابت قدم رہنے سے ہی تم اپنی جان بچا لو گے۔Su!*توبھی تمہارا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔gtI*سب تم سے نفرت کریں گے، اِس لئے کہ تم میرے پیروکار ہو۔Rs*تمہارے والدین، بھائی، رشتے دار اور دوست بھی تم کو دشمن کے حوالے کر دیں گے، بلکہ تم میں سے بعض کو قتل کیا جائے گا۔]r5*کیونکہ مَیں تم کو ایسے الفاظ اور حکمت عطا کروں گا کہ تمہارے تمام مخالف نہ اُس کا مقابلہ اور نہ اُس کی تردید کر سکیں گے۔pq[*لیکن ٹھان لو کہ تم پہلے سے اپنا دفاع کرنے کی تیاری نہ کرو، 8K8z*اُن خواتین پر افسوس جو اُن دنوں میں حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں، کیونکہ ملک میں بہت مصیبت ہو گی اور اِس قوم پر اللہ کا غضب نازل ہو گا۔/yY*کیونکہ یہ الٰہی غضب کے دن ہوں گے جن میں وہ سب کچھ پورا ہو جائے گا جو کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے۔|xs*اُس وقت یہودیہ کے باشندے بھاگ کر پہاڑی علاقے میں پناہ لیں۔ شہر کے رہنے والے اُس سے نکل جائیں اور دیہات میں آباد لوگ شہر میں داخل نہ ہوں۔ }*لوگ اِس اندیشے سے کہ کیا کیا مصیبت دنیا پر آئے گی اِس قدر خوف کھائیں گے کہ اُن کی جان میں جان نہ رہے گی، کیونکہ آسمان کی قوتیں ہلائی جائیں گی۔]|5*سورج، چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب نشان ظاہر ہوں گے۔ قومیں سمندر کے شور اور ٹھاٹھیں مارنے سے حیران و پریشان ہوں گی۔i{M*لوگ اُنہیں تلوار سے قتل کریں گے اور قید کر کے تمام غیریہودی ممالک میں لے جائیں گے۔ غیریہودی یروشلم کو پاؤں تلے کچل ڈالیں گے۔ یہ سلسلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک غیریہودیوں کا دور پورا نہ ہو جائے۔ 9ik9)* مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اِس نسل کے ختم ہونے سے پہلے پہلے یہ سب کچھ واقع ہو گا۔*اِسی طرح جب تم یہ واقعات دیکھو گے تو جان لو گے کہ اللہ کی بادشاہی قریب ہی ہے۔ *جوں ہی کونپلیں نکلنے لگتی ہیں تم جان لیتے ہو کہ گرمیوں کا موسم نزدیک ہے۔+Q*اِس سلسلے میں عیسیٰ نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”انجیر کے درخت اور باقی درختوں پر غور کرو۔:o*چنانچہ جب یہ کچھ پیش آنے لگے تو سیدھے کھڑے ہو کر اپنی نظر اُٹھاؤ، کیونکہ تمہاری نجات نزدیک ہو گی۔“~*اور پھر وہ ابنِ آدم کو بڑی قدرت اور جلال کے ساتھ بادل میں آتے ہوئے دیکھیں گے۔ 5x5^7*%ہر روز عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا اور ہر شام وہ نکل کر اُس پہاڑ پر رات گزارتا تھا جس کا نام زیتون کا پہاڑ ہے۔q]*$ہر وقت چوکس رہو اور دعا کرتے رہو کہ تم کو آنے والی اِن سب باتوں سے بچ نکلنے کی توفیق مل جائے اور تم ابنِ آدم کے سامنے کھڑے ہو سکو۔“*#اور پھندے کی طرح تمہیں جکڑ لے گا۔ کیونکہ وہ دنیا کے تمام باشندوں پر آئے گا۔Q*"خبردار رہو تاکہ تمہارے دل عیاشی، نشہ بازی اور روزانہ کی فکروں تلے دب نہ جائیں۔ ورنہ یہ دن اچانک تم پر آن پڑے گا،*!آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔ (Z(X+*وہ خوش ہوئے اور اُسے پیسے دینے پر متفق ہوئے۔| s*اب وہ راہنما اماموں اور بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں سے ملا اور اُن سے بات کرنے لگا کہ وہ عیسیٰ کو کس طرح اُن کے حوالے کر سکے گا۔ *اُس وقت ابلیس یہوداہ اسکریوتی میں سما گیا جو بارہ رسولوں میں سے تھا۔` ;*راہنما امام اور شریعت کے علما عیسیٰ کو قتل کرنے کا کوئی موزوں موقع ڈھونڈ رہے تھے، کیونکہ وہ عوام کے ردِ عمل سے ڈرتے تھے۔c  C*بےخمیری روٹی کی عید یعنی فسح کی عید قریب آ گئی تھی۔! =*&اور تمام لوگ اُس کی باتیں سننے کے لئے صبح سویرے بیت المُقدّس میں اُس کے پاس آتے تھے۔ 8,~8A}* اُس نے جواب دیا، ”جب تم شہر میں داخل ہو گے تو تمہاری ملاقات ایک آدمی سے ہو گی جو پانی کا گھڑا اُٹھائے چل رہا ہو گا۔ اُس کے پیچھے چل کر اُس گھر میں داخل ہو جاؤ جس میں وہ جائے گا۔X+* اُنہوں نے پوچھا، ”ہم اُسے کہاں تیار کریں؟“Z/*عیسیٰ نے پطرس اور یوحنا کو آگے بھیج کر ہدایت کی، ”جاؤ، ہمارے لئے فسح کا کھانا تیار کرو تاکہ ہم جا کر اُسے کھا سکیں۔“oY*بےخمیری روٹی کی عید آئی جب فسح کے لیلے کو قربان کرنا تھا۔O*یہوداہ رضامند ہوا۔ اب سے وہ اِس تلاش میں رہا کہ عیسیٰ کو ایسے موقع پر اُن کے حوالے کرے جب ہجوم اُس کے پاس نہ ہو۔ dr+dB*اُس نے اُن سے کہا، ”میری شدید آرزو تھی کہ دُکھ اُٹھانے سے پہلے تمہارے ساتھ مل کر فسح کا یہ کھانا کھاؤں۔ym*مقررہ وقت پر عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔E* دونوں چلے گئے تو سب کچھ ویسا ہی پایا جیسا عیسیٰ نے اُنہیں بتایا تھا۔ پھر اُنہوں نے فسح کا کھانا تیار کیا۔'I* وہ تم کو دوسری منزل پر ایک بڑا اور سجا ہوا کمرا دکھائے گا۔ فسح کا کھانا وہیں تیار کرنا۔“]5* وہاں کے مالک سے کہنا، ’اُستاد آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کمرا کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھاؤں؟‘ J aJ1]*پھر اُس نے روٹی لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دے دیا۔ اُس نے کہا، ”یہ میرا بدن ہے، جو تمہارے لئے دیا جاتا ہے۔ مجھے یاد کرنے کے لئے یہی کیا کرو۔“\3*مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اب سے مَیں انگور کا رس نہیں پیؤں گا، کیونکہ اگلی دفعہ اِسے اللہ کی بادشاہی کے آنے پر پیؤں گا۔“%E*پھر اُس نے مَے کا پیالہ لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور کہا، ”اِس کو لے کر آپس میں بانٹ لو۔p[*کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اُس وقت تک اِس کھانے میں شریک نہیں ہوں گا جب تک اِس کا مقصد اللہ کی بادشاہی میں پورا نہ ہو گیا ہو۔“ AZ4 c*یہ سن کر شاگرد ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے یہ کون ہو سکتا ہے جو اِس قسم کی حرکت کرے گا۔b?*ابنِ آدم تو اللہ کی مرضی کے مطابق کوچ کر جائے گا، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کے وسیلے سے اُسے دشمن کے حوالے کر دیا جائے گا۔“ ;*لیکن جس شخص کا ہاتھ میرے ساتھ کھانا کھانے میں شریک ہے وہ مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔%*اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ لے کر کہا، ”مَے کا یہ پیالہ وہ نیا عہد ہے جو میرے خون کے ذریعے قائم کیا جاتا ہے، وہ خون جو تمہارے لئے بہایا جاتا ہے۔ E   +6ALValw'2=HS^it$/:EP[fq| *!e *"e *#e *$e *%e *&e  *e *e *e *!e *"e *#e *$e *%e *&e  *e *e *e *e *e *e *e *e * e * e * e * e * e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e! *e" *e# *e$ *e% *e& *e' *e( * e) *!e* *"e+ *#e, *$e- *%e. *&e/ *'e0 *(e1 *)e2 **e3 *+e4 *,e5 *-e6 *.e7 */e8 *0e9 *1e: *2e; *3e< *4e= *5e> *6e? *7e@ *8eA *9eB *:eC *;eD *eG *?eH 4G/4v#g*لیکن تم کو ایسا نہیں ہونا چاہئے۔ اِس کے بجائے جو سب سے بڑا ہے وہ سب سے چھوٹے لڑکے کی مانند ہو اور جو راہنمائی کرتا ہے وہ نوکر جیسا ہو۔"!*لیکن عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”غیریہودی قوموں میں بادشاہ وہی ہیں جو دوسروں پر حکومت کرتے ہیں، اور اختیار والے وہی ہیں جنہیں ’محسن‘ کا لقب دیا جاتا ہے۔4!c*پھر ایک اَور بات بھی چھڑ گئی۔ وہ ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا سمجھا جائے۔ dtUdl'S*تم میری بادشاہی میں میری میز پر بیٹھ کر میرے ساتھ کھاؤ اور پیؤ گے، اور تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔&+*چنانچہ مَیں تم کو بادشاہی عطا کرتا ہوں جس طرح باپ نے مجھے بھی بادشاہی عطا کی ہے۔~%w*دیکھو، تم وہی ہو جو میری تمام آزمائشوں کے دوران میرے ساتھ رہے ہو۔$ *کیونکہ عام طور پر کون زیادہ بڑا ہوتا ہے، وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے یا وہ جو لوگوں کی خدمت کے لئے حاضر ہوتا ہے؟ کیا وہ نہیں جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے؟ بےشک۔ لیکن مَیں خدمت کرنے والے کی حیثیت سے ہی تمہارے درمیان ہوں۔ sm+U*"عیسیٰ نے کہا، ”پطرس، مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“%*E*!پطرس نے جواب دیا، ”خداوند، مَیں تو آپ کے ساتھ جیل میں بھی جانے بلکہ مرنے کو تیار ہوں۔“l)S* لیکن مَیں نے تیرے لئے دعا کی ہے تاکہ تیرا ایمان جاتا نہ رہے۔ اور جب تُو مُڑ کر واپس آئے تو اُس وقت اپنے بھائیوں کو مضبوط کرنا۔“( *شمعون، شمعون! ابلیس نے تم لوگوں کو گندم کی طرح پھٹکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ O.*%کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’اُسے مجرموں میں شمار کیا گیا‘ اور مَیں تم کو بتاتا ہوں، لازم ہے کہ یہ بات مجھ میں پوری ہو جائے۔ کیونکہ جو کچھ میرے بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہی ہونا ہے۔“m-U*$اُس نے کہا، ”لیکن اب جس کے پاس بٹوا یا بیگ ہو وہ اُسے ساتھ لے جائے، بلکہ جس کے پاس تلوار نہ ہو وہ اپنی چادر بیچ کر تلوار خرید لے۔0,[*#پھر اُس نے اُن سے پوچھا، ”جب مَیں نے تم کو بٹوے، سامان کے لئے بیگ اور جوتوں کے بغیر بھیج دیا تو کیا تم کسی بھی چیز سے محروم رہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”کسی سے نہیں۔“ m/C(3K**”اے باپ، اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مجھ سے ہٹا لے۔ لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔“g2I*)پھر وہ اُنہیں چھوڑ کر کچھ آگے نکلا، تقریباً اِتنے فاصلے پر جتنی دُور تک پتھر پھینکا جا سکتا ہے۔ وہاں وہ جھک کر دعا کرنے لگا،1y*(وہاں پہنچ کر اُس نے اُن سے کہا، ”دعا کرو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“60g*'پھر وہ شہر سے نکل کر معمول کے مطابق زیتون کے پہاڑ کی طرف چل دیا۔ اُس کے شاگرد اُس کے پیچھے ہو لئے۔/*&اُنہوں نے کہا، ”خداوند، یہاں دو تلواریں ہیں۔“ اُس نے کہا، ”بس! کافی ہے!“ \}G\f8G*/وہ ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ ایک ہجوم آ پہنچا جس کے آگے آگے یہوداہ چل رہا تھا۔ وہ عیسیٰ کو بوسہ دینے کے لئے اُس کے پاس آیا۔ 7;*.اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں سو رہے ہو؟ اُٹھ کر دعا کرتے رہو تاکہ آزمائش میں نہ پڑو۔“56e*-جب وہ دعا سے فارغ ہو کر کھڑا ہوا اور شاگردوں کے پاس واپس آیا تو دیکھا کہ وہ غم کے مارے سو گئے ہیں۔R5*,وہ سخت پریشان ہو کر زیادہ دل سوزی سے دعا کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ اُس کا پسینہ خون کی بوندوں کی طرح زمین پر ٹپکنے لگا۔4y*+اُس وقت ایک فرشتے نے آسمان پر سے اُس پر ظاہر ہو کر اُس کو تقویت دی۔ 2^2H= *4پھر وہ اُن راہنما اماموں، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کے افسروں اور بزرگوں سے مخاطب ہوا جو اُس کے پاس آئے تھے، ”کیا مَیں ڈاکو ہوں کہ تم تلواریں اور لاٹھیاں لئے میرے خلاف نکلے ہو؟<y*3لیکن عیسیٰ نے کہا، ”بس کر!“ اُس نے غلام کا کان چھو کر اُسے شفا دی۔;*2اور اُن میں سے ایک نے اپنی تلوار سے امامِ اعظم کے غلام کا دہنا کان اُڑا دیا۔B:*1جب اُس کے ساتھیوں نے بھانپ لیا کہ اب کیا ہونے والا ہے تو اُنہوں نے کہا، ”خداوند، کیا ہم تلوار چلائیں؟“95*0لیکن اُس نے کہا، ”یہوداہ، کیا تُو ابنِ آدم کو بوسہ دے کر دشمن کے حوالے کر رہا ہے؟“ Z,ZlBS*9لیکن اُس نے انکار کیا، ”خاتون، مَیں اُسے نہیں جانتا۔“CA*8کسی نوکرانی نے اُسے وہاں آگ کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا۔ اُس نے اُسے گھور کر کہا، ”یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔“@%*7لوگ صحن میں آگ جلا کر اُس کے ارد گرد بیٹھ گئے۔ پطرس بھی اُن کے درمیان بیٹھ گیا۔??y*6پھر وہ اُسے گرفتار کر کے امامِ اعظم کے گھر لے گئے۔ پطرس کچھ فاصلے پر اُن کے پیچھے پیچھے وہاں پہنچ گیا۔ >*5مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا، مگر تم نے وہاں مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اب یہ تمہارا وقت ہے، وہ وقت جب تاریکی حکومت کرتی ہے۔“ 5 5fEG*<لیکن پطرس نے جواب دیا، ”یار، مَیں نہیں جانتا کہ تم کیا کہہ رہے ہو!“ وہ ابھی بات کر ہی رہا تھا کہ اچانک مرغ کی بانگ سنائی دی۔nDW*;تقریباً ایک گھنٹا گزر گیا تو کسی اَور نے اصرار کر کے کہا، ”یہ آدمی یقیناً اُس کے ساتھ تھا، کیونکہ یہ بھی گلیل کا رہنے والا ہے۔“hCK*:تھوڑی دیر کے بعد کسی آدمی نے اُسے دیکھا اور کہا، ”تم بھی اُن میں سے ہو۔“ لیکن پطرس نے جواب دیا، ”نہیں بھئی! مَیں نہیں ہوں۔“ XLpJ[*Aاِس طرح کی اَور بہت سی باتوں سے وہ اُس کی بےعزتی کرتے رہے۔I%*@اُنہوں نے اُس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر پوچھا، ”نبوّت کر کہ کس نے تجھے مارا؟“nHW*?پہرے دار عیسیٰ کا مذاق اُڑانے اور اُس کی پٹائی کرنے لگے۔PG*>پطرس وہاں سے نکل کر ٹوٹے دل سے خوب رویا۔OF*=خداوند نے مُڑ کر پطرس پر نظر ڈالی۔ پھر پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے اُس سے کہی تھی کہ ”کل صبح مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین بار مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ #Fw&OG*Fسب نے پوچھا، ”تو پھر کیا تُو اللہ کا فرزند ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، تم خود کہتے ہو۔“rN_*Eلیکن اب سے ابنِ آدم اللہ تعالیٰ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہو گا۔“UM%*Dاور اگر تم سے پوچھوں تو تم جواب نہیں دو گے۔XL+*Cاُنہوں نے کہا، ”اگر تُو مسیح ہے تو ہمیں بتا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تم کو بتاؤں تو تم میری بات نہیں مانو گے،XK+*Bجب دن چڑھا تو راہنما اماموں اور شریعت کے علما پر مشتمل قوم کی مجلس نے جمع ہو کر اُسے یہودی عدالتِ عالیہ میں پیش کیا۔ &n>Sw*پیلاطس نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جی، آپ خود کہتے ہیں۔“MR*وہاں وہ اُس پر الزام لگا کر کہنے لگے، ”ہم نے معلوم کیا ہے کہ یہ آدمی ہماری قوم کو گم راہ کر رہا ہے۔ یہ شہنشاہ کو ٹیکس دینے سے منع کرتا اور دعویٰ کرتا ہے کہ مَیں مسیح اور بادشاہ ہوں۔“bQ A*پھر پوری مجلس اُٹھی اور اُسے پیلاطس کے پاس لے آئی۔UP%*Gاِس پر اُنہوں نے کہا، ”اب ہمیں کسی اَور گواہی کی کیا ضرورت رہی؟ کیونکہ ہم نے یہ بات اُس کے اپنے منہ سے سن لی ہے۔“ :B,WS*جب اُسے معلوم ہوا کہ عیسیٰ گلیل یعنی اُس علاقے سے ہے جس پر ہیرودیس انتپاس کی حکومت ہے تو اُس نے اُسے ہیرودیس کے پاس بھیج دیا، کیونکہ وہ بھی اُس وقت یروشلم میں تھا۔dVC*یہ سن کر پیلاطس نے پوچھا، ”کیا یہ شخص گلیل کا ہے؟“sUa*لیکن وہ اَڑے رہے۔ اُنہوں نے کہا، ”وہ پورے یہودیہ میں تعلیم دیتے ہوئے قوم کو اُکساتا ہے۔ وہ گلیل سے شروع کر کے یہاں تک آ پہنچا ہے۔“AT}*پھر پیلاطس نے راہنما اماموں اور ہجوم سے کہا، ”مجھے اِس آدمی پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔“ { w{w[i* پھر ہیرودیس اور اُس کے فوجیوں نے اُس کی تحقیر کرتے ہوئے اُس کا مذاق اُڑایا اور اُسے چمک دار لباس پہنا کر پیلاطس کے پاس واپس بھیج دیا۔Z* راہنما امام اور شریعت کے علما ساتھ کھڑے بڑے جوش سے اُس پر الزام لگاتے رہے۔Y* اُس نے اُس سے بہت سارے سوال کئے، لیکن عیسیٰ نے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔gXI*ہیرودیس عیسیٰ کو دیکھ کر بہت خوش ہوا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں بہت کچھ سنا تھا اور اِس لئے کافی دیر سے اُس سے ملنا چاہتا تھا۔ اب اُس کی بڑی خواہش تھی کہ عیسیٰ کو کوئی معجزہ کرتے ہوئے دیکھ سکے۔ n]n_#*ہیرودیس بھی کچھ نہیں معلوم کر سکا، اِس لئے اُس نے اِسے ہمارے پاس واپس بھیج دیا ہے۔ اِس آدمی سے کوئی بھی ایسا قصور نہیں ہوا کہ یہ سزائے موت کے لائق ہے۔[^1*اُن سے کہا، ”تم نے اِس شخص کو میرے پاس لا کر اِس پر الزام لگایا ہے کہ یہ قوم کو اُکسا رہا ہے۔ مَیں نے تمہاری موجودگی میں اِس کا جائزہ لے کر ایسا کچھ نہیں پایا جو تمہارے الزامات کی تصدیق کرے۔r]_* پھر پیلاطس نے راہنما اماموں، سرداروں اور عوام کو جمع کر کے\7* اُسی دن ہیرودیس اور پیلاطس دوست بن گئے، کیونکہ اِس سے پہلے اُن کی دشمنی چل رہی تھی۔ t7xtpe[*لیکن وہ چلّاتے رہے، ”اِسے مصلوب کریں، اِسے مصلوب کریں۔“ d*پیلاطس عیسیٰ کو رِہا کرنا چاہتا تھا، اِس لئے وہ دوبارہ اُن سے مخاطب ہوا۔:co*(برابا کو اِس لئے جیل میں ڈالا گیا تھا کہ وہ قاتل تھا اور اُس نے شہر میں حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔)5be*لیکن سب مل کر شور مچا کر کہنے لگے، ”اِسے لے جائیں! اِسے نہیں بلکہ برابا کو رِہا کر کے ہمیں دیں۔“a/*[اصل میں یہ اُس کا فرض تھا کہ وہ عید کے موقع پر اُن کی خاطر ایک قیدی کو رِہا کر دے۔]l`S*اِس لئے مَیں اِسے کوڑوں کی سزا دے کر رِہا کر دیتا ہوں۔“ E  !,7BMXbmx(3>IT_ju%0;FQ\gr} *AeJ *BeK *CeL *DeM *EeN *FeO *GeP  *eQ *eR *AeJ *BeK *CeL *DeM *EeN *FeO *GeP  *eQ *eR *eS *eT *eU *eV *eW *eX * eY * eZ * e[ * e\ * e] *e^ *e_ *e` *ea *eb *ec *ed *ee *ef *eg *eh *ei *ej *ek *el *em *en *eo * ep *!eq *"er *#es *$et *%eu *&ev *'ew *(ex *)ey **ez *+e{ *,e| *-e} *.e~ */e *0e *1e *2e *3e *4e *5e *6e *7e *8e  *e *e *e *e *e *e yy i;*اُس نے اُس آدمی کو رِہا کر دیا جو اپنی باغیانہ حرکتوں اور قتل کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا گیا تھا جبکہ عیسیٰ کو اُس نے اُن کی مرضی کے مطابق اُن کے حوالے کر دیا۔lhS*پھر پیلاطس نے فیصلہ کیا کہ اُن کا مطالبہ پورا کیا جائے۔3ga*لیکن وہ بڑا شور مچا کر اُسے مصلوب کرنے کا تقاضا کرتے رہے، اور آخرکار اُن کی آوازیں غالب آ گئیں۔5fe*پھر پیلاطس نے تیسری دفعہ اُن سے کہا، ”کیوں؟ اِس نے کیا جرم کیا ہے؟ مجھے اِسے سزائے موت دینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ اِس لئے مَیں اِسے کوڑے لگوا کر رِہا کر دیتا ہوں۔“ >h>lw*عیسیٰ نے مُڑ کر اُن سے کہا، ”یروشلم کی بیٹیو! میرے واسطے نہ روؤ بلکہ اپنے اور اپنے بچوں کے واسطے روؤ۔Qk*ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے ہو لیا جس میں کچھ ایسی عورتیں بھی شامل تھیں جو سینہ پیٹ پیٹ کر اُس کا ماتم کر رہی تھیں۔=ju*جب فوجی عیسیٰ کو لے جا رہے تھے تو اُنہوں نے ایک آدمی کو پکڑ لیا جو لبیا کے شہر کرین کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام شمعون تھا۔ اُس وقت وہ دیہات سے شہر میں داخل ہو رہا تھا۔ اُنہوں نے صلیب کو اُس کے کندھوں پر رکھ کر اُسے عیسیٰ کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔ K%Kp+* دو اَور مردوں کو بھی پھانسی دینے کے لئے باہر لے جایا جا رہا تھا۔ دونوں مجرم تھے۔o%*کیونکہ اگر ہری لکڑی سے ایسا سلوک کیا جاتا ہے تو پھر سوکھی لکڑی کا کیا بنے گا؟“n7*پھر لوگ پہاڑوں سے کہنے لگیں گے، ’ہم پر گر پڑو،‘ اور پہاڑیوں سے کہ ’ہمیں چھپا لو۔‘Vm'*کیونکہ ایسے دن آئیں گے جب لوگ کہیں گے، ’مبارک ہیں وہ جو بانجھ ہیں، جنہوں نے نہ تو بچوں کو جنم دیا، نہ دودھ پلایا۔‘ ooIs *#ہجوم وہاں کھڑا تماشا دیکھتا رہا جبکہ قوم کے سرداروں نے اُس کا مذاق بھی اُڑایا۔ اُنہوں نے کہا، ”اُس نے اَوروں کو بچایا ہے۔ اگر یہ اللہ کا چنا ہوا اور مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچائے۔“ure*"عیسیٰ نے کہا، ”اے باپ، اِنہیں معاف کر، کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کر رہے ہیں۔“ اُنہوں نے قرعہ ڈال کر اُس کے کپڑے آپس میں بانٹ لئے۔Dq*!چلتے چلتے وہ اُس جگہ پہنچے جس کا نام کھوپڑی تھا۔ وہاں اُنہوں نے عیسیٰ کو دونوں مجرموں سمیت مصلوب کیا۔ ایک مجرم کو اُس کے دائیں ہاتھ اور دوسرے کو اُس کے بائیں ہاتھ لٹکا دیا گیا۔ xcCFxIx *(لیکن دوسرے نے یہ سن کر اُسے ڈانٹا، ”کیا تُو اللہ سے بھی نہیں ڈرتا؟ جو سزا اُسے دی گئی ہے وہ تجھے بھی ملی ہے۔xwk*'جو مجرم اُس کے ساتھ مصلوب ہوئے تھے اُن میں سے ایک نے کفر بکتے ہوئے کہا، ”کیا تُو مسیح نہیں ہے؟ تو پھر اپنے آپ کو اور ہمیں بھی بچا لے۔“v9*&اُس کے سر کے اوپر ایک تختی لگائی گئی تھی جس پر لکھا تھا، ”یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔“xuk*%اور کہا، ”اگر تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا لے۔“t+*$فوجیوں نے بھی اُسے لعن طعن کی۔ اُس کے پاس آ کر اُنہوں نے اُسے مَے کا سرکہ پیش کیا <9}m*-سورج تاریک ہو گیا اور بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے سامنے لٹکا ہوا پردہ دو حصوں میں پھٹ گیا۔q|]*,بارہ بجے سے دوپہر تین بجے تک پورا ملک اندھیرے میں ڈوب گیا۔"{?*+عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ تُو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہو گا۔“ z**پھر اُس نے عیسیٰ سے کہا، ”جب آپ اپنی بادشاہی میں آئیں تو مجھے یاد کریں۔“?yy*)ہماری سزا تو واجبی ہے، کیونکہ ہمیں اپنے کاموں کا بدلہ مل رہا ہے، لیکن اِس نے کوئی بُرا کام نہیں کیا۔“ %x*1لیکن عیسیٰ کے جاننے والے کچھ فاصلے پر کھڑے دیکھتے رہے۔ اُن میں وہ خواتین بھی شامل تھیں جو گلیل میں اُس کے پیچھے چل کر یہاں تک اُس کے ساتھ آئی تھیں۔\3*0اور ہجوم کے تمام لوگ جو یہ تماشا دیکھنے کے لئے جمع ہوئے تھے یہ سب کچھ دیکھ کر چھاتی پیٹنے لگے اور شہر میں واپس چلے گئے۔(K*/یہ دیکھ کر وہاں کھڑے فوجی افسر نے اللہ کی تمجید کر کے کہا، ”یہ آدمی واقعی راست باز تھا۔“V~'*.عیسیٰ اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”اے باپ، مَیں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں۔“ یہ کہہ کر اُس نے دم چھوڑ دیا۔ EeMEwi*6یہ تیاری کا دن یعنی جمعہ تھا، لیکن سبت کا دن شروع ہونے کو تھا۔ym*5پھر لاش کو اُتار کر اُس نے اُسے کتان کے کفن میں لپیٹ کر چٹان میں تراشی ہوئی ایک قبر میں رکھ دیا جس میں اب تک کسی کو دفنایا نہیں گیا تھا۔ *4اب اُس نے پیلاطس کے پاس جا کر اُس سے عیسیٰ کی لاش لے جانے کی اجازت مانگی۔!*3لیکن دوسروں کے فیصلے اور حرکتوں پر رضامند نہیں ہوا تھا۔ یہ آدمی یہودیہ کے شہر ارمتیہ کا رہنے والا تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ اللہ کی بادشاہی آئے۔'*2وہاں ایک نیک اور راست باز آدمی بنام یوسف تھا۔ وہ یہودی عدالتِعالیہ کا رُکن تھا BCBt c*لیکن جب وہ قبر میں گئیں تو وہاں خداوند عیسیٰ کی لاش نہ پائی۔ *وہاں پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ قبر پر کا پتھر ایک طرف لُڑھکا ہوا ہے۔  *اتوار کے دن یہ عورتیں اپنے تیار شدہ مسالے لے کر صبح سویرے قبر پر گئیں۔#A*8پھر وہ شہر میں واپس چلی گئیں اور اُس کی لاش کے لئے خوشبودار مسالے تیار کرنے لگیں۔ لیکن بیچ میں سبت کا دن شروع ہوا، اِس لئے اُنہوں نے شریعت کے مطابق آرام کیا۔ *7جو عورتیں عیسیٰ کے ساتھ گلیل سے آئی تھیں وہ یوسف کے پیچھے ہو لیں۔ اُنہوں نے قبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ عیسیٰ کی لاش کس طرح اُس میں رکھی گئی ہے۔ 3l7k*پھر اُنہیں یہ بات یاد آئی۔B*’لازم ہے کہ ابنِ آدم کو گناہ گاروں کے حوالے کر دیا جائے، مصلوب کیا جائے اور کہ وہ تیسرے دن جی اُٹھے‘۔“4c*وہ یہاں نہیں ہے، وہ تو جی اُٹھا ہے۔ وہ بات یاد کرو جو اُس نے تم سے اُس وقت کہی جب وہ گلیل میں تھا۔B *عورتیں دہشت کھا کر منہ کے بل جھک گئیں، لیکن اُن مردوں نے کہا، ”تم کیوں زندہ کو مُردوں میں ڈھونڈ رہی ہو؟H  *وہ ابھی اُلجھن میں وہاں کھڑی تھیں کہ اچانک دو مرد اُن کے پاس آ کھڑے ہوئے جن کے لباس بجلی کی طرح چمک رہے تھے۔ `|  * توبھی پطرس اُٹھا اور بھاگ کر قبر کے پاس آیا۔ جب پہنچا تو جھک کر اندر جھانکا، لیکن صرف کفن ہی نظر آیا۔ یہ حالات دیکھ کر وہ حیران ہوا اور چلا گیا۔ * لیکن اُن کو یہ باتیں بےتُکی سی لگ رہی تھیں، اِس لئے اُنہیں یقین نہ آیا۔_9* مریم مگدلینی، یُوٲنّہ، یعقوب کی ماں مریم اور چند ایک اَور عورتیں اُن میں شامل تھیں جنہوں نے یہ باتیں رسولوں کو بتائیں۔1* اور قبر سے واپس آ کر اُنہوں نے یہ سب کچھ گیارہ رسولوں اور باقی شاگردوں کو سنا دیا۔ d&Ed\3*عیسیٰ نے کہا، ”یہ کیسی باتیں ہیں جن کے بارے میں تم چلتے چلتے تبادلہ خیال کر رہے ہو؟“ یہ سن کر وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔*لیکن اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈالا گیا تھا، اِس لئے وہ اُسے پہچان نہ سکے۔V'*اور ایسا ہوا کہ جب وہ باتیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بحث مباحثہ کر رہے تھے تو عیسیٰ خود قریب آ کر اُن کے ساتھ چلنے لگا۔wi*چلتے چلتے وہ آپس میں اُن واقعات کا ذکر کر رہے تھے جو ہوئے تھے۔U%* اُسی دن عیسیٰ کے دو پیروکار ایک گاؤں بنام اماؤس کی طرف چل رہے تھے۔ یہ گاؤں یروشلم سے تقریباً دس کلو میٹر دُور تھا۔ JJ ;*لیکن ہمیں تو اُمید تھی کہ وہی اسرائیل کو نجات دے گا۔ اِن واقعات کو تین دن ہو گئے ہیں۔q]*لیکن ہمارے راہنما اماموں اور سرداروں نے اُسے حکمرانوں کے حوالے کر دیا تاکہ اُسے سزائے موت دی جائے، اور اُنہوں نے اُسے مصلوب کیا۔)M*اُس نے کہا، ”کیا ہوا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ جو عیسیٰ ناصری کے ساتھ ہوا ہے۔ وہ نبی تھا جسے کلام اور کام میں اللہ اور تمام قوم کے سامنے زبردست قوت حاصل تھی۔hK*اُن میں سے ایک بنام کلیوپاس نے اُس سے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم میں واحد شخص ہیں جسے معلوم نہیں کہ اِن دنوں میں کیا کچھ ہوا ہے؟“ ;a; "*کیا لازم نہیں تھا کہ مسیح یہ سب کچھ جھیل کر اپنے جلال میں داخل ہو جائے؟“c!A*پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ارے نادانو! تم کتنے کُند ذہن ہو کہ تمہیں اُن تمام باتوں پر یقین نہیں آیا جو نبیوں نے فرمائی ہیں۔S !*ہم میں سے کچھ قبر پر گئے اور اُسے ویسا ہی پایا جس طرح اُن عورتوں نے کہا تھا۔ لیکن اُسے خود اُنہوں نے نہیں دیکھا۔“R*تو دیکھا کہ لاش وہاں نہیں ہے۔ اُنہوں نے لوٹ کر ہمیں بتایا کہ ہم پر فرشتے ظاہر ہوئے جنہوں نے کہا کہ عیسیٰ زندہ ہے۔/*لیکن ہم میں سے کچھ خواتین نے بھی ہمیں حیران کر دیا ہے۔ وہ آج صبح سویرے قبر پر گئیں ^4hX^u&e*اور ایسا ہوا کہ جب وہ کھانے کے لئے بیٹھ گئے تو اُس نے روٹی لے کر اُس کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُسے ٹکڑے کر کے اُنہیں دیا۔ %*لیکن اُنہوں نے اُسے مجبور کر کے کہا، ”ہمارے پاس ٹھہریں، کیونکہ شام ہونے کو ہے اور دن ڈھل گیا ہے۔“ چنانچہ وہ اُن کے ساتھ ٹھہرنے کے لئے اندر گیا۔G$ *چلتے چلتے وہ اُس گاؤں کے قریب پہنچے جہاں اُنہیں جانا تھا۔ عیسیٰ نے ایسا کیا گویا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے،G# *پھر موسیٰ اور تمام نبیوں سے شروع کر کے عیسیٰ نے کلامِ مُقدّس کی ہر بات کی تشریح کی جہاں جہاں اُس کا ذکر ہے۔ PIx **"اور یہ کہہ رہے تھے، ”خداوند واقعی جی اُٹھا ہے! وہ شمعون پر ظاہر ہوا ہے۔“L)*!اور وہ اُسی وقت اُٹھ کر یروشلم واپس چلے گئے۔ جب وہ وہاں پہنچے تو گیارہ رسول اپنے ساتھیوں سمیت پہلے سے جمع تھے(* پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”کیا ہمارے دل جوش سے نہ بھر گئے تھے جب وہ راستے میں ہم سے باتیں کرتے کرتے ہمیں صحیفوں کا مطلب سمجھا رہا تھا؟“+'Q*اچانک اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُنہوں نے اُسے پہچان لیا۔ لیکن اُسی لمحے وہ اوجھل ہو گیا۔ F"-8CNYdoz *5@KValw$.8BLV`jt~   *e * e * e * e * e * e *e *e *e *e * e * e * e * e * e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e *e * e *!e *"e *#e *$e *%e *&e *'e *(e *)e **e *+e *,e *-e *.e */e *0e *1e *2e *3e *4e *5e +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  + e  + e  + e  + e  + e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  +e F-.U*&اُس نے اُن سے کہا، ”تم کیوں پریشان ہو گئے ہو؟ کیا وجہ ہے کہ تمہارے دلوں میں شک اُبھر آیا ہے؟-#*%وہ گھبرا کر بہت ڈر گئے، کیونکہ اُن کا خیال تھا کہ کوئی بھوت پریت دیکھ رہے ہیں۔5,e*$وہ ابھی یہ باتیں سنا رہے تھے کہ عیسیٰ خود اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اور کہا، ”تمہاری سلامتی ہو۔“{+q*#پھر اماؤس کے دو شاگردوں نے اُنہیں بتایا کہ گاؤں کی طرف جاتے ہوئے کیا ہوا تھا اور کہ عیسیٰ کے روٹی توڑتے وقت اُنہوں نے اُسے کیسے پہچانا۔ 7S3!*+اُس نے اُسے لے کر اُن کے سامنے ہی کھا لیا۔`2;**اُنہوں نے اُسے بُھنی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا دیا۔j1O*)جب اُنہیں خوشی کے مارے یقین نہیں آ رہا تھا اور تعجب کر رہے تھے تو عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا یہاں تمہارے پاس کوئی کھانے کی چیز ہے؟“c0A*(یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دکھائے۔ /*'میرے ہاتھوں اور پاؤں کو دیکھو کہ مَیں ہی ہوں۔ مجھے ٹٹول کر دیکھو، کیونکہ بھوت کے گوشت اور ہڈیاں نہیں ہوتیں جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ میرا جسم ہے۔“ >Qu>38c*0تم اِن باتوں کے گواہ ہو۔W7)*/پھر یروشلم سے شروع کر کے اُس کے نام میں یہ پیغام تمام قوموں کو سنایا جائے گا کہ وہ توبہ کر کے گناہوں کی معافی پائیں۔D6*.اُس نے اُن سے کہا، ”کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، مسیح دُکھ اُٹھا کر تیسرے دن مُردوں میں سے جی اُٹھے گا۔|5s*-پھر اُس نے اُن کے ذہن کو کھول دیا تاکہ وہ اللہ کا کلام سمجھ سکیں۔a4=*,پھر اُس نے اُن سے کہا، ”یہی ہے جو مَیں نے تم کو اُس وقت بتایا تھا جب تمہارے ساتھ تھا کہ جو کچھ بھی موسیٰ کی شریعت، نبیوں کے صحیفوں اور زبور کی کتاب میں میرے بارے میں لکھا ہے اُسے پورا ہونا ہے۔“ "8'"s> e+ابتدا میں کلام تھا۔ کلام اللہ کے ساتھ تھا اور کلام اللہ تھا۔ = *5وہاں وہ اپنا پورا وقت بیت المُقدّس میں گزار کر اللہ کی تمجید کرتے رہے۔ |<s*4اُنہوں نے اُسے سجدہ کیا اور پھر بڑی خوشی سے یروشلم واپس چلے گئے۔ ;*3اور ایسا ہوا کہ برکت دیتے ہوئے وہ اُن سے جدا ہو کر آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔2:_*2پھر وہ شہر سے نکل کر اُنہیں بیت عنیاہ تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی۔ 9*1اور مَیں تمہارے پاس اُسے بھیج دوں گا جس کا وعدہ میرے باپ نے کیا ہے۔ پھر تم کو آسمان کی قوت سے ملبّس کیا جائے گا۔ اُس وقت تک شہر سے باہر نہ نکلنا۔“ .7.kF S+ حقیقی نور جو ہر شخص کو روشن کرتا ہے دنیا میں آنے کو تھا۔mE W+وہ خود تو نور نہ تھا بلکہ اُسے صرف نور کی گواہی دینی تھی۔"D A+وہ نور کی گواہی دینے کے لئے آیا۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ اُس کی گواہی کی بنا پر ایمان لائیں۔~C y+ایک دن اللہ نے اپنا پیغمبر بھیج دیا، ایک آدمی جس کا نام یحییٰ تھا۔wB k+یہ نور تاریکی میں چمکتا ہے، اور تاریکی نے اُس پر قابو نہ پایا۔dA E+اُس میں زندگی تھی، اور یہ زندگی انسانوں کا نور تھی۔@ 9+سب کچھ کلام کے وسیلے سے پیدا ہوا۔ مخلوقات کی ایک بھی چیز اُس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی۔?? }+یہی ابتدا میں اللہ کے ساتھ تھا۔ I[oI!K ?+کلام انسان بن کر ہمارے درمیان رہائش پذیر ہوا اور ہم نے اُس کے جلال کا مشاہدہ کیا۔ وہ فضل اور سچائی سے معمور تھا اور اُس کا جلال باپ کے اکلوتے فرزند کا سا تھا۔J 5+ ایسے فرزند جو نہ فطری طور پر، نہ کسی انسان کے منصوبے کے تحت پیدا ہوئے بلکہ اللہ سے۔8I m+ توبھی کچھ اُسے قبول کر کے اُس کے نام پر ایمان لائے۔ اُنہیں اُس نے اللہ کے فرزند بننے کا حق بخش دیا، H + وہ اُس میں آیا جو اُس کا اپنا تھا، لیکن اُس کے اپنوں نے اُسے قبول نہ کیا۔ G =+ گو کلام دنیا میں تھا اور دنیا اُس کے وسیلے سے پیدا ہوئی توبھی دنیا نے اُسے نہ پہچانا۔ 55FP  +یہ یحییٰ کی گواہی ہے جب یروشلم کے یہودیوں نے اماموں اور لاویوں کو اُس کے پاس بھیج کر پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“KO +کسی نے کبھی بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن اکلوتا فرزند جو اللہ کی گود میں ہے اُسی نے اللہ کو ہم پر ظاہر کیا ہے۔5N g+کیونکہ شریعت موسیٰ کی معرفت دی گئی، لیکن اللہ کا فضل اور سچائی عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے قائم ہوئی۔NM +اُس کی کثرت سے ہم سب نے فضل پر فضل پایا۔L ;+یحییٰ اُس کے بارے میں گواہی دے کر پکار اُٹھا، ”یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔“ INqVU )+بھیجے گئے لوگ فریسی فرقے سے تعلق رکھتے تھے۔XT -+یحییٰ نے یسعیاہ نبی کا حوالہ دے کر جواب دیا، ”مَیں ریگستان میں وہ آواز ہوں جو پکار رہی ہے، رب کا راستہ سیدھا بناؤ۔“vS i+”تو پھر ہمیں بتائیں کہ آپ کون ہیں؟ جنہوں نے ہمیں بھیجا ہے اُنہیں ہمیں کوئی نہ کوئی جواب دینا ہے۔ آپ خود اپنے بارے میں کیا کہتے ہیں؟“8R m+اُنہوں نے پوچھا، ”تو پھر آپ کون ہیں؟ کیا آپ الیاس ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں وہ نہیں ہوں۔“ اُنہوں نے سوال کیا، ”کیا آپ آنے والا نبی ہیں؟“ اُس نے کہا، ”نہیں۔“vQ i+اُس نے انکار نہ کیا بلکہ صاف تسلیم کیا، "مَیں مسیح نہیں ہوں۔“ ~Dv^~[Z 3+اگلے دن یحییٰ نے عیسیٰ کو اپنے پاس آتے دیکھا۔ اُس نے کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔wY k+یہ یردن کے پار بیت عنیاہ میں ہوا جہاں یحییٰ بپتسمہ دے رہا تھا۔X -+وہی میرے بعد آنے والا ہے اور مَیں اُس کے جوتوں کے تسمے بھی کھولنے کے لائق نہیں۔“IW +یحییٰ نے جواب دیا، ”مَیں تو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں، لیکن تمہارے درمیان ہی ایک کھڑا ہے جس کو تم نہیں جانتے۔7V k+اُنہوں نے پوچھا، ”اگر آپ نہ مسیح ہیں، نہ الیاس یا آنے والا نبی تو پھر آپ بپتسمہ کیوں دے رہے ہیں؟“ 01`0f^ I+!مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن جب اللہ نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا تو اُس نے مجھے بتایا، ’تُو دیکھے گا کہ روح القدس اُتر کر کسی پر ٹھہر جائے گا۔ یہ وہی ہو گا جو روح القدس سے بپتسمہ دے گا۔‘@] }+ اور یحییٰ نے یہ گواہی دی، ”مَیں نے دیکھا کہ روح القدس کبوتر کی طرح آسمان پر سے اُتر کر اُس پر ٹھہر گیا۔L\ +مَیں تو اُسے نہیں جانتا تھا، لیکن مَیں اِس لئے آ کر پانی سے بپتسمہ دینے لگا تاکہ وہ اسرائیل پر ظاہر ہو جائے۔“J[ +یہ وہی ہے جس کے بارے میں مَیں نے کہا، ’ایک میرے بعد آنے والا ہے جو مجھ سے بڑا ہے، کیونکہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔‘  q|c u+&عیسیٰ نے مُڑ کر دیکھا کہ یہ میرے پیچھے چل رہے ہیں تو اُس نے پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو؟“ اُنہوں نے کہا، ”اُستاد، آپ کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟“nb Y+%اُس کی یہ بات سن کر اُس کے دو شاگرد عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے۔a #+$اُس نے عیسیٰ کو وہاں سے گزرتے ہوئے دیکھا تو کہا، ”دیکھو، یہ اللہ کا لیلا ہے!“v` i+#اگلے دن یحییٰ دوبارہ وہیں کھڑا تھا۔ اُس کے دو شاگرد ساتھ تھے۔y_ o+"اب مَیں نے دیکھا ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کا فرزند ہے۔“ yf o+)اب اُس کی پہلی ملاقات اُس کے اپنے بھائی شمعون سے ہوئی۔ اُس نے اُسے بتایا، ”ہمیں مسیح مل گیا ہے۔“ ( مسیح کا مطلب ’مسح کیا ہوا شخص‘ ہے۔)Ee +(شمعون پطرس کا بھائی اندریاس اُن دو شاگردوں میں سے ایک تھا جو یحییٰ کی بات سن کر عیسیٰ کے پیچھے ہو لئے تھے۔=d w+'اُس نے جواب دیا، ”آؤ، خود دیکھ لو۔“ چنانچہ وہ اُس کے ساتھ گئے۔ اُنہوں نے وہ جگہ دیکھی جہاں وہ ٹھہرا ہوا تھا اور دن کے باقی وقت اُس کے پاس رہے۔ شام کے تقریباً چار بج گئے تھے۔ s:sSj #+-فلپّس نتن ایل سے ملا، اور اُس نے اُس سے کہا، ”ہمیں وہی شخص مل گیا جس کا ذکر موسیٰ نے توریت اور نبیوں نے اپنے صحیفوں میں کیا ہے۔ اُس کا نام عیسیٰ بن یوسف ہے اور وہ ناصرت کا رہنے والا ہے۔“ki S+,اندریاس اور پطرس کی طرح فلپّس کا وطنی شہر بیت صیدا تھا۔'h K++اگلے دن عیسیٰ نے گلیل جانے کا ارادہ کیا۔ فلپّس سے ملا تو اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“g '+*پھر وہ اُسے عیسیٰ کے پاس لے گیا۔ اُسے دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”تُو یوحنا کا بیٹا شمعون ہے۔ تُو کیفا کہلائے گا۔“ (اِس کا یونانی ترجمہ پطرس یعنی پتھر ہے۔) 5\n +1نتن ایل نے کہا، ”اُستاد، آپ اللہ کے فرزند ہیں، آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔“'m K+0نتن ایل نے پوچھا، ”آپ مجھے کہاں سے جانتے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس سے پہلے کہ فلپّس نے تجھے بُلایا مَیں نے تجھے دیکھا۔ تُو انجیر کے درخت کے سائے میں تھا۔“(l M+/جب عیسیٰ نے نتن ایل کو آتے دیکھا تو اُس نے کہا، ”لو، یہ سچا اسرائیلی ہے جس میں مکر نہیں۔“Fk  +.نتن ایل نے کہا، ”ناصرت؟ کیا ناصرت سے کوئی اچھی چیز نکل سکتی ہے؟“ فلپّس نے جواب دیا، ”آ اور خود دیکھ لے۔“ hah s+مَے ختم ہو گئی تو عیسیٰ کی ماں نے اُس سے کہا، ”اُن کے پاس مَے نہیں رہی۔“frG+اور عیسیٰ اور اُس کے شاگردوں کو بھی دعوت دی گئی تھی۔q }+تیسرے دن گلیل کے گاؤں قانا میں ایک شادی ہوئی۔ عیسیٰ کی ماں وہاں تھیyp o+3اُس نے بات جاری رکھی، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم آسمان کو کھلا اور اللہ کے فرشتوں کو اوپر چڑھتے اور ابنِ آدم پر اُترتے دیکھو گے۔“ o ++2عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”اچھا، میری یہ بات سن کر کہ مَیں نے تجھے انجیر کے درخت کے سائے میں دیکھا تُو ایمان لایا ہے؟ تُو اِس سے کہیں بڑی باتیں دیکھے گا۔“ G#-7AKU_is} (3>IT_ju%/:EP[fq|  +e  +e  +e  +e  +e  +e  + e  +!e  +"e  +#e  +e  +e  +e  +e  +e  +e  + e  +!e  +"e  +#e  +$e  +%e  +&e  +'e  +(e  +)e  +*e  ++e  +,e  +-e  +.e  +/e  +0e  +1e  +2e  +3e  +e +e +e +e +e +e +e +e + e + e + e + e + e +e +e +f +f +f +f +f +f +f +f +f +f  +f +f +f +f +f +f +f +f + f + f + f + f + f +f +f +f +f +f +f +f gT8xk+پھر اُس نے کہا، ”اب کچھ نکال کر ضیافت کا انتظام چلانے والے کے پاس لے جاؤ۔“ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔,wS+عیسیٰ نے نوکروں سے کہا، ”مٹکوں کو پانی سے بھر دو۔“ چنانچہ اُنہوں نے اُنہیں لبالب بھر دیا۔Vv'+وہاں پتھر کے چھ مٹکے پڑے تھے جنہیں یہودی دینی غسل کے لئے استعمال کرتے تھے۔ ہر ایک میں تقریباً 100 لٹر کی گنجائش تھی۔u+لیکن اُس کی ماں نے نوکروں کو بتایا، ”جو کچھ وہ تم کو بتائے وہ کرو۔“t#+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اے خاتون، میرا آپ سے کیا واسطہ؟ میرا وقت ابھی نہیں آیا۔“ YBYd{C+ یوں عیسیٰ نے گلیل کے قانا میں یہ پہلا الٰہی نشان دکھا کر اپنے جلال کا اظہار کیا۔ یہ دیکھ کر اُس کے شاگرد اُس پر ایمان لائے۔Qz+ اُس نے کہا، ”ہر میزبان پہلے اچھی قسم کی مَے پینے کے لئے پیش کرتا ہے۔ پھر جب لوگوں کو نشہ چڑھنے لگے تو وہ نسبتاً گھٹیا قسم کی مَے پلانے لگتا ہے۔ لیکن آپ نے اچھی مَے اب تک رکھ چھوڑی ہے۔“cyA+ جوں ہی ضیافت کا انتظام چلانے والے نے وہ پانی چکھا جو مَے میں بدل گیا تھا تو اُس نے دُولھے کو بُلایا۔ (اُسے معلوم نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے، اگرچہ اُن نوکروں کو پتا تھا جو اُسے نکال کر لائے تھے۔) R9RC+پھر عیسیٰ نے رسّیوں کا کوڑا بنا کر سب کو بیت المُقدّس سے نکال دیا۔ اُس نے بھیڑوں اور گائےبَیلوں کو باہر ہانک دیا، پیسے بدلنے والوں کے سکے بکھیر دیئے اور اُن کی میزیں اُلٹ دیں۔.~W+بیت المُقدّس میں جا کر اُس نے دیکھا کہ کئی لوگ اُس میں گائےبَیل، بھیڑیں اور کبوتر بیچ رہے ہیں۔ دوسرے میز پر بیٹھے غیرملکی سکے بیت المُقدّس کے سکوں میں بدل رہے ہیں۔h}K+ جب یہودی عیدِ فسح قریب آ گئی تو عیسیٰ یروشلم چلا گیا۔B|+ اِس کے بعد وہ اپنی ماں، اپنے بھائیوں اور اپنے شاگردوں کے ساتھ کفرنحوم کو چلا گیا۔ وہاں وہ تھوڑے دن رہے۔ +Z+P+یہودیوں نے کہا، ”بیت المُقدّس کو تعمیر کرنے میں 46 سال لگ گئے تھے اور آپ اِسے تین دن میں تعمیر کرنا چاہتے ہیں؟“/Y+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس مقدِس کو ڈھا دو تو مَیں اِسے تین دن کے اندر دوبارہ تعمیر کر دوں گا۔“Y-+یہودیوں نے جواب میں پوچھا، ”آپ ہمیں کیا الٰہی نشان دکھا سکتے ہیں تاکہ ہمیں یقین آئے کہ آپ کو یہ کرنے کا اختیار ہے؟“C+یہ دیکھ کر عیسیٰ کے شاگردوں کو کلامِ مُقدّس کا یہ حوالہ یاد آیا کہ ”تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا جائے گی۔“!=+کبوتر بیچنے والوں کو اُس نے کہا، ”اِسے لے جاؤ۔ میرے باپ کے گھر کو منڈی میں مت بدلو۔“ XEZxk+لیکن اُس کو اُن پر اعتماد نہیں تھا، کیونکہ وہ سب کو جانتا تھا۔fG+جب عیسیٰ فسح کی عید کے لئے یروشلم میں تھا تو بہت سے لوگ اُس کے پیش کردہ الٰہی نشانوں کو دیکھ کر اُس کے نام پر ایمان لانے لگے۔+اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے شاگردوں کو اُس کی یہ بات یاد آئی۔ پھر وہ کلامِ مُقدّس اور اُن باتوں پر ایمان لائے جو عیسیٰ نے کی تھیں۔#A+لیکن جب عیسیٰ نے ”اِس مقدِس“ کے الفاظ استعمال کئے تو اِس کا مطلب اُس کا اپنا بدن تھا۔ U10UV '+عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، صرف وہ شخص اللہ کی بادشاہی کو دیکھ سکتا ہے جو نئے سرے سے پیدا ہوا ہو۔“j O+وہ رات کے وقت عیسیٰ کے پاس آیا اور کہا، ”اُستاد، ہم جانتے ہیں کہ آپ ایسے اُستاد ہیں جو اللہ کی طرف سے آئے ہیں، کیونکہ جو الٰہی نشان آپ دکھاتے ہیں وہ صرف ایسا شخص ہی دکھا سکتا ہے جس کے ساتھ اللہ ہو۔“  +فریسی فرقے کا ایک آدمی بنام نیکدیمس تھا جو یہودی عدالتِعالیہ کا رُکن تھا۔J +اور اُسے انسان کے بارے میں کسی کی گواہی کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ انسان کے اندر کیا کچھ ہے۔ u'+اِس لئے تُو تعجب نہ کر کہ مَیں کہتا ہوں، ’تمہیں نئے سرے سے پیدا ہونا ضرور ہے۔‘/+جو کچھ جسم سے پیدا ہوتا ہے وہ جسمانی ہے، لیکن جو روح سے پیدا ہوتا ہے وہ روحانی ہے۔cA+عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں، صرف وہ شخص اللہ کی بادشاہی میں داخل ہو سکتا ہے جو پانی اور روح سے پیدا ہوا ہو۔ y+نیکدیمس نے اعتراض کیا، ”کیا مطلب؟ بوڑھا آدمی کس طرح نئے سرے سے پیدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں جا کر پیدا ہو سکتا ہے؟“ 3+ مَیں تجھ کو سچ بتاتا ہوں، ہم وہ کچھ بیان کرتے ہیں جو ہم جانتے ہیں اور اُس کی گواہی دیتے ہیں جو ہم نے خود دیکھا ہے۔ توبھی تم لوگ ہماری گواہی قبول نہیں کرتے۔0[+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو تو اسرائیل کا اُستاد ہے۔ کیا اِس کے باوجود بھی یہ باتیں نہیں سمجھتا؟U%+ نیکدیمس نے پوچھا، ”یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟“5+ہَوا جہاں چاہے چلتی ہے۔ تُو اُس کی آواز تو سنتا ہے، لیکن یہ نہیں جانتا کہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ یہی حالت ہر اُس شخص کی ہے جو روح سے پیدا ہوا ہے۔“ wp[+تاکہ ہر ایک کو جو اُس پر ایمان لائے گا ابدی زندگی مل جائے۔iM+اور جس طرح موسیٰ نے ریگستان میں سانپ کو لکڑی پر لٹکا کر اونچا کر دیا اُسی طرح ضرور ہے کہ ابنِ آدم کو بھی اونچے پر چڑھایا جائے،|s+ آسمان پر کوئی نہیں چڑھا سوائے ابنِ آدم کے، جو آسمان سے اُترا ہے۔+ مَیں نے تم کو دنیاوی باتیں سنائی ہیں اور تم اُن پر ایمان نہیں رکھتے۔ تو پھر تم کیونکر ایمان لاؤ گے اگر تمہیں آسمانی باتوں کے بارے میں بتاؤں؟ F+جو بھی اُس پر ایمان لایا ہے اُسے مجرم نہیں قرار دیا جائے گا، لیکن جو ایمان نہیں رکھتا اُسے مجرم ٹھہرایا جا چکا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے اکلوتے فرزند کے نام پر ایمان نہیں لایا۔X++کیونکہ اللہ نے اپنے فرزند کو اِس لئے دنیا میں نہیں بھیجا کہ وہ دنیا کو مجرم ٹھہرائے بلکہ اِس لئے کہ وہ اُسے نجات دے۔+کیونکہ اللہ نے دنیا سے اِتنی محبت رکھی کہ اُس نے اپنے اکلوتے فرزند کو بخش دیا، تاکہ جو بھی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ابدی زندگی پائے۔ C?Cwi+اِس کے بعد عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ یہودیہ کے علاقے میں گیا۔ وہاں وہ کچھ دیر کے لئے اُن کے ساتھ ٹھہرا اور لوگوں کو بپتسمہ دینے لگا۔A}+لیکن جو سچا کام کرتا ہے وہ نور کے پاس آتا ہے تاکہ ظاہر ہو جائے کہ اُس کے کام اللہ کے وسیلے سے ہوئے ہیں۔“T#+جو بھی غلط کام کرتا ہے وہ نور سے دشمنی رکھتا ہے اور اُس کے قریب نہیں آتا تاکہ اُس کے بُرے کاموں کا پول نہ کھل جائے۔5+اور لوگوں کو مجرم ٹھہرانے کا سبب یہ ہے کہ گو اللہ کا نور اِس دنیا میں آیا، لیکن لوگوں نے نور کی نسبت اندھیرے کو زیادہ پیار کیا، کیونکہ اُن کے کام بُرے تھے۔ ttz#o+وہ یحییٰ کے پاس آئے اور کہنے لگے، ”اُستاد، جس آدمی سے آپ کی دریائے یردن کے پار ملاقات ہوئی اور جس کے بارے میں آپ نے گواہی دی کہ وہ مسیح ہے، وہ بھی لوگوں کو بپتسمہ دے رہا ہے۔ اب سب لوگ اُسی کے پاس جا رہے ہیں۔“)"M+ایک دن یحییٰ کے شاگردوں کا کسی یہودی کے ساتھ مباحثہ چھڑ گیا۔ زیرِ غور مضمون دینی غسل تھا۔T!#+(یحییٰ کو اب تک جیل میں نہیں ڈالا گیا تھا۔) +اُس وقت یحییٰ بھی شالیم کے قریب واقع مقام عینون میں بپتسمہ دے رہا تھا، کیونکہ وہاں پانی بہت تھا۔ اُس جگہ پر لوگ بپتسمہ لینے کے لئے آتے رہے۔ g5\'3+لازم ہے کہ وہ بڑھتا جائے جبکہ مَیں گھٹتا جاؤں۔q&]+دُولھا ہی دُلھن سے شادی کرتا ہے، اور دُلھن اُسی کی ہے۔ اُس کا دوست صرف ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ اور دُولھے کی آواز سن سن کر دوست کی خوشی کی انتہا نہیں ہوتی۔ مَیں بھی ایسا ہی دوست ہوں جس کی خوشی پوری ہو گئی ہے۔7%i+تم خود اِس کے گواہ ہو کہ مَیں نے کہا، ’مَیں مسیح نہیں ہوں بلکہ مجھے اُس کے آگے آگے بھیجا گیا ہے۔‘$#+یحییٰ نے جواب دیا، ”ہر ایک کو صرف وہ کچھ ملتا ہے جو اُسے آسمان سے دیا جاتا ہے۔ TT, +#باپ اپنے فرزند کو پیار کرتا ہے، اور اُس نے سب کچھ اُس کے سپرد کر دیا ہے۔*+O+"جسے اللہ نے بھیجا ہے وہ اللہ کی باتیں سناتا ہے، کیونکہ اللہ اپنا روح ناپ تول کر نہیں دیتا۔}*u+!لیکن جس نے اُسے قبول کیا اُس نے اِس کی تصدیق کی ہے کہ اللہ سچا ہے۔;)q+ جو کچھ اُس نے خود دیکھا اور سنا ہے اُسی کی گواہی دیتا ہے۔ توبھی کوئی اُس کی گواہی کو قبول نہیں کرتا۔*(O+جو آسمان پر سے آیا ہے اُس کا اختیار سب پر ہے۔ جو دنیا سے ہے اُس کا تعلق دنیا سے ہی ہے اور وہ دنیاوی باتیں کرتا ہے۔ لیکن جو آسمان پر سے آیا ہے اُس کا اختیار سب پر ہے۔ &`1;+وہاں پہنچنے کے لئے اُسے سامریہ میں سے گزرنا تھا۔01+جب خداوند عیسیٰ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ یہودیہ کو چھوڑ کر گلیل کو واپس چلا گیا۔k/Q+حالانکہ وہ خود بپتسمہ نہیں دیتا تھا بلکہ اُس کے شاگرد۔1. _+فریسیوں کو اطلاع ملی کہ عیسیٰ یحییٰ کی نسبت زیادہ شاگرد بنا رہا اور لوگوں کو بپتسمہ دے رہا ہے،-9+$چنانچہ جو اللہ کے فرزند پر ایمان لاتا ہے ابدی زندگی اُس کی ہے۔ لیکن جو فرزند کو رد کرے وہ اِس زندگی کو نہیں دیکھے گا بلکہ اللہ کا غضب اُس پر ٹھہرا رہے گا۔“ I DIe5E+(اُس کے شاگرد کھانا خریدنے کے لئے شہر گئے ہوئے تھے۔) 4+ایک سامری عورت پانی بھرنے آئی۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مجھے ذرا پانی پلا۔“W3)+وہاں یعقوب کا کنواں تھا۔ عیسیٰ سفر سے تھک گیا تھا، اِس لئے وہ کنوئیں پر بیٹھ گیا۔ دوپہر کے تقریباً بارہ بج گئے تھے۔[21+چلتے چلتے وہ ایک شہر کے پاس پہنچ گیا جس کا نام سوخار تھا۔ یہ اُس زمین کے قریب تھا جو یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دی تھی۔ OH8 + خاتون نے کہا، ”خداوند، آپ کے پاس تو بالٹی نہیں ہے اور یہ کنواں گہرا ہے۔ آپ کو زندگی کا یہ پانی کہاں سے ملا؟G7 + عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تُو اُس بخشش سے واقف ہوتی جو اللہ تجھ کو دینا چاہتا ہے اور تُو اُسے جانتی جو تجھ سے پانی مانگ رہا ہے تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔“`6;+ سامری عورت نے تعجب کیا، کیونکہ یہودی سامریوں کے ساتھ تعلق رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔ اُس نے کہا، ”آپ تو یہودی ہیں، اور مَیں سامری عورت ہوں۔ آپ کس طرح مجھ سے پانی پلانے کی درخواست کر سکتے ہیں؟“ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| +f +f +f! +f" +f# +f$ +f% +f& +f +f +f +f! +f" +f# +f$ +f% +f& +f' +f( + f) +!f* +"f+ +#f, +$f-  +f. +f/ +f0 +f1 +f2 +f3 +f4 +f5 + f6 + f7 + f8 + f9 + f: +f; +f< +f= +f> +f? +f@ +fA +fB +fC +fD +fE +fF +fG +fH +fI +fJ +fK +fL + fM +!fN +"fO +#fP +$fQ +%fR +&fS +'fT +(fU +)fV +*fW ++fX +,fY +-fZ +.f[ +/f\ +0f] +1f^ +2f_ +3f` +4fa +5fb +6fc 8 z<8<y+عورت نے اُس سے کہا، ”خداوند، مجھے یہ پانی پلا دیں۔ پھر مجھے کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی اور مجھے بار بار یہاں آ کر پانی بھرنا نہیں پڑے گا۔“9;m+لیکن جسے مَیں پانی پلا دوں اُسے بعد میں کبھی بھی پیاس نہیں لگے گی۔ بلکہ جو پانی مَیں اُسے دوں گا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائے گا جس سے پانی پھوٹ کر ابدی زندگی مہیا کرے گا۔“ :+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو بھی اِس پانی میں سے پیئے اُسے دوبارہ پیاس لگے گی۔q9]+ کیا آپ ہمارے باپ یعقوب سے بڑے ہیں جس نے ہمیں یہ کنواں دیا اور جو خود بھی اپنے بیٹوں اور ریوڑوں سمیت اُس کے پانی سے لطف اندوز ہوا؟“ jAO+ہمارے باپ دادا تو اِسی پہاڑ پر عبادت کرتے تھے جبکہ آپ یہودی لوگ اصرار کرتے ہیں کہ یروشلم وہ مرکز ہے جہاں ہمیں عبادت کرنی ہے۔“h@K+عورت نے کہا، ”خداوند، مَیں دیکھتی ہوں کہ آپ نبی ہیں۔f?G+کیونکہ تیری شادی پانچ مردوں سے ہو چکی ہے اور جس آدمی کے ساتھ تُو اب رہ رہی ہے وہ تیرا شوہر نہیں ہے۔ تیری بات بالکل درست ہے۔“<>s+عورت نے جواب دیا، ”میرا کوئی خاوند نہیں ہے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے صحیح کہا کہ میرا خاوند نہیں ہے،W=)+عیسیٰ نے کہا، ”جا، اپنے خاوند کو بُلا لا۔“ &(6E3+اللہ روح ہے، اِس لئے لازم ہے کہ اُس کے پرستار روح اور سچائی سے اُس کی پرستش کریں۔“mDU+لیکن وہ وقت آ رہا ہے بلکہ پہنچ چکا ہے جب حقیقی پرستار روح اور سچائی سے باپ کی پرستش کریں گے، کیونکہ باپ ایسے ہی پرستار چاہتا ہے۔yCm+تم سامری اُس کی پرستش کرتے ہو جسے نہیں جانتے۔ اِس کے مقابلے میں ہم اُس کی پرستش کرتے ہیں جسے جانتے ہیں، کیونکہ نجات یہودیوں میں سے ہے۔UB%+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اے خاتون، یقین جان کہ وہ وقت آئے گا جب تم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی عبادت کرو گے، نہ یروشلم میں۔ */Iy+عورت اپنا گھڑا چھوڑ کر شہر میں چلی گئی اور وہاں لوگوں سے کہنے لگی،`H;+اُسی لمحے شاگرد پہنچ گئے۔ اُنہوں نے جب دیکھا کہ عیسیٰ ایک عورت سے بات کر رہا ہے تو تعجب کیا۔ لیکن کسی نے پوچھنے کی جرٲت نہ کی کہ ”آپ کیا چاہتے ہیں؟“ یا ”آپ اِس عورت سے کیوں باتیں کر رہے ہیں؟“G+اِس پر عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”مَیں ہی مسیح ہوں جو تیرے ساتھ بات کر رہا ہوں۔“QF+عورت نے اُس سے کہا، ”مجھے معلوم ہے کہ مسیح یعنی مسح کیا ہوا شخص آ رہا ہے۔ جب وہ آئے گا تو ہمیں سب کچھ بتا دے گا۔“ kPfQkaO=+"لیکن عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”میرا کھانا یہ ہے کہ اُس کی مرضی پوری کروں جس نے مجھے بھیجا ہے اور اُس کا کام تکمیل تک پہنچاؤں۔zNo+!شاگرد آپس میں کہنے لگے، ”کیا کوئی اُس کے پاس کھانا لے کر آیا؟“M+ لیکن اُس نے جواب دیا، ”میرے پاس کھانے کی ایسی چیز ہے جس سے تم واقف نہیں ہو۔“L+اِتنے میں شاگرد زور دے کر عیسیٰ سے کہنے لگے، ”اُستاد، کچھ کھانا کھا لیں۔“RK+چنانچہ وہ شہر سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔+JQ+”آؤ، ایک آدمی کو دیکھو جس نے مجھے سب کچھ بتا دیا ہے جو مَیں نے کیا ہے۔ وہ مسیح تو نہیں ہے؟“ R+%یوں یہ کہاوت درست ثابت ہو جاتی ہے کہ ’ایک بیج بوتا اور دوسرا فصل کاٹتا ہے۔‘AQ}+$فصل کی کٹائی شروع ہو چکی ہے۔ کٹائی کرنے والے کو مزدوری مل رہی ہے اور وہ فصل کو ابدی زندگی کے لئے جمع کر رہا ہے تاکہ بیج بونے والا اور کٹائی کرنے والا دونوں مل کر خوشی منا سکیں۔#PA+#تم تو خود کہتے ہو، ’مزید چار مہینے تک فصل پک جائے گی۔‘ لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں، اپنی نظر اُٹھا کر کھیتوں پر غور کرو۔ فصل پک گئی ہے اور کٹائی کے لئے تیار ہے۔ `V;+)اور اُس کی باتیں سن کر مزید بہت ے لوگ ایمان لائے۔&UG+(جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُنہوں نے منت کی، ”ہمارے پاس ٹھہریں۔“ چنانچہ وہ دو دن وہاں رہا۔T%+'اُس شہر کے بہت سے سامری عیسیٰ پر ایمان لائے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس عورت نے اُس کے بارے میں یہ گواہی دی تھی، ”اُس نے مجھے سب کچھ بتا دیا جو مَیں نے کیا ہے۔“5Se+&مَیں نے تم کو اُس فصل کی کٹائی کرنے کے لئے بھیج دیا ہے جسے تیار کرنے کے لئے تم نے محنت نہیں کی۔ اَوروں نے خوب محنت کی ہے اور تم اِس سے فائدہ اُٹھا کر فصل جمع کر سکتے ہو۔“ $ZC+-اب جب وہ گلیل پہنچا تو مقامی لوگوں نے اُسے خوش آمدید کہا، کیونکہ وہ فسح کی عید منانے کے لئے یروشلم آئے تھے اور اُنہوں نے سب کچھ دیکھا جو عیسیٰ نے وہاں کیا تھا۔ Y+,اُس نے خود گواہی دے کر کہا تھا کہ نبی کی اُس کے اپنے وطن میں عزت نہیں ہوتی۔]X5++وہاں دو دن گزارنے کے بعد عیسیٰ گلیل کو چلا گیا۔W+*اُنہوں نے عورت سے کہا، ”اب ہم تیری باتوں کی بنا پر ایمان نہیں رکھتے بلکہ اِس لئے کہ ہم نے خود سن اور جان لیا ہے کہ واقعی دنیا کا نجات دہندہ یہی ہے۔“ 1^+1شاہی افسر نے کہا، ”خداوند آئیں، اِس سے پہلے کہ میرا لڑکا مر جائے۔“$]C+0عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”جب تک تم لوگ الٰہی نشان اور معجزے نہیں دیکھتے ایمان نہیں لاتے۔“\9+/جب اُسے اطلاع ملی کہ عیسیٰ یہودیہ سے گلیل پہنچ گیا ہے تو وہ اُس کے پاس گیا اور گزارش کی، ”قانا سے میرے پاس آ کر میرے بیٹے کو شفا دیں، کیونکہ وہ مرنے کو ہے۔“}[u+.پھر وہ دوبارہ قانا میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مَے میں بدل دیا تھا۔ اُس علاقے میں ایک شاہی افسر تھا جس کا بیٹا کفرنحوم میں بیمار پڑا تھا۔ ;tbc+5پھر باپ نے جان لیا کہ اُسی وقت عیسیٰ نے اُسے بتایا تھا، ”تمہارا بیٹا زندہ رہے گا۔“ اور وہ اپنے پورے گھرانے سمیت اُس پر ایمان لایا۔gaI+4اُس نے اُن سے پوچھ گچھ کی کہ اُس کی طبیعت کس وقت سے بہتر ہونے لگی تھی۔ اُنہوں نے جواب دیا، ”بخار کل دوپہر ایک بجے اُتر گیا۔“'`I+3وہ ابھی راستے میں تھا کہ اُس کے نوکر اُس سے ملے۔ اُنہوں نے اُسے اطلاع دی کہ بیٹا زندہ ہے۔@_{+2عیسیٰ نے جواب دیا، ”جا، تیرا بیٹا زندہ رہے گا۔“ آدمی عیسیٰ کی بات پر ایمان لایا اور اپنے گھر چلا گیا۔ [Nf+اِن برآمدوں میں بےشمار معذور لوگ پڑے رہتے تھے۔ یہ اندھے، لنگڑے اور مفلوج پانی کے ہلنے کے انتظار میں رہتے تھے۔ e;+شہر میں ایک حوض تھا جس کا نام اَرامی زبان میں بیت حسدا تھا۔ اُس کے پانچ بڑے برآمدے تھے اور وہ شہر کے اُس دروازے کے قریب تھا جس کا نام ’بھیڑوں کا دروازہ‘ ہے۔nd Y+کچھ دیر کے بعد عیسیٰ کسی یہودی عید کے موقع پر یروشلم گیا۔ c;+6یوں عیسیٰ نے اپنا دوسرا الٰہی نشان اُس وقت دکھایا جب وہ یہودیہ سے گلیل میں آیا تھا۔ wvwzio+جب عیسیٰ نے اُسے وہاں پڑا دیکھا اور اُسے معلوم ہوا کہ یہ اِتنی دیر سے اِس حالت میں ہے تو اُس نے پوچھا، ”کیا تُو تندرست ہونا چاہتا ہے؟“Th#+مریضوں میں سے ایک آدمی 38 سال سے معذور تھا۔-gU+[کیونکہ گاہے بگاہے رب کا فرشتہ اُتر کر پانی کو ہلا دیتا تھا۔ جو بھی اُس وقت اُس میں پہلے داخل ہو جاتا اُسے شفا مل جاتی تھی خواہ اُس کی بیماری کوئی بھی کیوں نہ ہوتی۔] r U m;+ اِس لئے یہودیوں نے شفایاب آدمی کو بتایا، ”آج سبت کا دن ہے۔ آج بستر اُٹھانا منع ہے۔“3la+ وہ آدمی فوراً بحال ہو گیا۔ اُس نے اپنا بستر اُٹھایا اور چلنے پھرنے لگا۔ یہ واقعہ سبت کے دن ہوا۔ak=+عیسیٰ نے کہا، ”اُٹھ، اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر!“ j +اُس نے جواب دیا، ”خداوند، یہ مشکل ہے۔ میرا کوئی ساتھی نہیں جو مجھے اُٹھا کر پانی میں جب اُسے ہلایا جاتا ہے لے جائے۔ اِس لئے میرے وہاں پہنچنے میں اِتنی دیر لگ جاتی ہے کہ کوئی اَور مجھ سے پہلے پانی میں اُتر جاتا ہے۔“ F$r +اُس آدمی نے اُسے چھوڑ کر یہودیوں کو اطلاع دی، ”عیسیٰ نے مجھے شفا دی۔“ q+بعد میں عیسیٰ اُسے بیت المُقدّس میں ملا۔ اُس نے کہا، ”اب تُو بحال ہو گیا ہے۔ پھر گناہ نہ کرنا، ایسا نہ ہو کہ تیرا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جائے۔“*pO+ لیکن شفایاب آدمی کو معلوم نہ تھا، کیونکہ عیسیٰ ہجوم کے سبب سے چپکے سے وہاں سے چلا گیا تھا۔ooY+ اُنہوں نے سوال کیا، ”وہ کون ہے جس نے تجھے یہ کچھ بتایا؟“5ne+ لیکن اُس نے جواب دیا، ”جس آدمی نے مجھے شفا دی اُس نے مجھے بتایا، ’اپنا بستر اُٹھا کر چل پھر‘۔“ drNv+عیسیٰ نے اُنہیں جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ فرزند اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتا۔ وہ صرف وہ کچھ کرتا ہے جو وہ باپ کو کرتے دیکھتا ہے۔ جو کچھ باپ کرتا ہے وہی فرزند بھی کرتا ہے،8uk+یہ سن کر یہودی اُسے قتل کرنے کی مزید کوشش کرنے لگے، کیونکہ اُس نے نہ صرف سبت کے دن کو منسوخ قرار دیا تھا بلکہ اللہ کو اپنا باپ کہہ کر اپنے آپ کو اللہ کے برابر ٹھہرایا تھا۔0t[+لیکن عیسیٰ نے اُنہیں جواب دیا، ”میرا باپ آج تک کام کرتا آیا ہے، اور مَیں بھی ایسا کرتا ہوں۔“s)+اِس پر یہودی اُس کو ستانے لگے، کیونکہ اُس نے اُس آدمی کو سبت کے دن بحال کیا تھا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{FKPUZ ^!c"f#j$n%s'x({)FKPUZ ^!c"f#j$n%s'x({)*+, -./012#3'4,5165789<:A;ER?V@ZA^BbCfDiEmFrGvIzJ~LMN OPQRS"T'U+V/W4X8Y;Z?[E]J^N_R`Xa\b`cedjenfqgthxi{jkl mopqrs"t%u)v.w3x7y:z?{C|F}K~OSWZ^ p%upz{+تاکہ سب اُسی طرح فرزند کی عزت کریں جس طرح وہ باپ کی عزت کرتے ہیں۔ جو فرزند کی عزت نہیں کرتا وہ باپ کی بھی عزت نہیں کرتا جس نے اُسے بھیجا ہے۔+yQ+اور باپ کسی کی بھی عدالت نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا پورا انتظام فرزند کے سپرد کر دیا ہے,xS+کیونکہ جس طرح باپ مُردوں کو زندہ کرتا ہے اُسی طرح فرزند بھی جنہیں چاہتا ہے زندہ کر دیتا ہے۔%wE+کیونکہ باپ فرزند کو پیار کرتا اور اُسے سب کچھ دکھاتا ہے جو وہ خود کرتا ہے۔ ہاں، وہ فرزند کو اِن سے بھی عظیم کام دکھائے گا۔ پھر تم اَور بھی زیادہ حیرت زدہ ہو گے۔ LL~++ساتھ ساتھ اُس نے اُسے عدالت کرنے کا اختیار بھی دے دیا ہے، کیونکہ وہ ابنِ آدم ہے۔)}M+کیونکہ جس طرح باپ زندگی کا منبع ہے اُسی طرح اُس نے اپنے فرزند کو زندگی کا منبع بنا دیا ہے۔||s+مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ ایک وقت آنے والا ہے بلکہ آ چکا ہے جب مُردے اللہ کے فرزند کی آواز سنیں گے۔ اور جتنے سنیں گے وہ زندہ ہو جائیں گے۔c{A+مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، جو بھی میری بات سن کر اُس پر ایمان لاتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ابدی زندگی اُس کی ہے۔ اُسے مجرم نہیں ٹھہرایا جائے گا بلکہ وہ موت کی گرفت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گیا ہے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| +fe +ff +fg +fh +fi +fj +fk + fl + fm +fe +ff +fg +fh +fi +fj +fk + fl + fm + fn + fo + fp +fq +fr +fs +ft +fu +fv +fw +fx +fy +fz +f{ +f| +f} +f~ +f +f +f +f + f +!f +"f +#f +$f +%f +&f +'f +(f +)f +*f ++f +,f +-f +.f +/f  +f +f +f +f +f +f +f +f + f + f + f + f + f +f +f +f +f +f +f +f +f +f +f imTi{+اگر مَیں خود اپنے بارے میں گواہی دیتا تو میری گواہی معتبر نہ ہوتی۔a=+مَیں اپنی مرضی سے کچھ نہیں کر سکتا بلکہ جو کچھ باپ سے سنتا ہوں اُس کے مطابق عدالت کرتا ہوں۔ اور میری عدالت راست ہے کیونکہ مَیں اپنی مرضی کرنے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اُسی کی جس نے مجھے بھیجا ہے۔#+قبروں میں سے نکل آئیں گے۔ جنہوں نے نیک کام کیا وہ جی اُٹھ کر زندگی پائیں گے جبکہ جنہوں نے بُرا کام کیا وہ جی تو اُٹھیں گے لیکن اُن کی عدالت کی جائے گی۔+یہ سن کر تعجب نہ کرو کیونکہ ایک وقت آ رہا ہے جب تمام مُردے اُس کی آواز سن کر $wK+#یحییٰ ایک جلتا ہوا چراغ تھا جو روشنی دیتا تھا، اور کچھ دیر کے لئے تم نے اُس کی روشنی میں خوشی منانا پسند کیا۔=u+"بےشک مجھے کسی انسانی گواہ کی ضرورت نہیں ہے، لیکن مَیں یہ اِس لئے بتا رہا ہوں تاکہ تم کو نجات مل جائے۔(K+!تم نے پتا کرنے کے لئے اپنے لوگوں کو یحییٰ کے پاس بھیجا ہے اور اُس نے حقیقت کی تصدیق کی ہے۔W)+ لیکن ایک اَور ہے جو میرے بارے میں گواہی دے رہا ہے اور مَیں جانتا ہوں کہ میرے بارے میں اُس کی گواہی سچی اور معتبر ہے۔ 0 [+&اور اُس کا کلام تمہارے اندر نہیں رہتا، کیونکہ تم اُس پر ایمان نہیں رکھتے جسے اُس نے بھیجا ہے۔}u+%اِس کے علاوہ باپ نے خود جس نے مجھے بھیجا ہے میرے بارے میں گواہی دی ہے۔ افسوس، تم نے کبھی اُس کی آواز نہیں سنی، نہ اُس کی شکل و صورت دیکھی،\3+$لیکن میرے پاس ایک اَور گواہ ہے جو یحییٰ کی نسبت زیادہ اہم ہے یعنی وہ کام جو باپ نے مجھے مکمل کرنے کے لئے دے دیا۔ یہی کام جو مَیں کر رہا ہوں میرے بارے میں گواہی دیتا ہے کہ باپ نے مجھے بھیجا ہے۔ b{++اگرچہ مَیں اپنے باپ کے نام میں آیا ہوں توبھی تم مجھے قبول نہیں کرتے۔ اِس کے مقابلے میں اگر کوئی اپنے نام میں آئے گا تو تم اُسے قبول کرو گے۔i M+*لیکن مَیں تم کو جانتا ہوں کہ تم میں اللہ کی محبت نہیں۔A +)مَیں انسانوں سے عزت نہیں چاہتا،e E+(توبھی تم زندگی پانے کے لئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے۔k Q+'تم اپنے صحیفوں میں ڈھونڈتے رہتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُن سے تمہیں ابدی زندگی حاصل ہے۔ لیکن یہی میرے بارے میں گواہی دیتے ہیں! :!=+/لیکن چونکہ تم وہ کچھ نہیں مانتے جو اُس نے لکھا ہے تو میری باتیں کیونکر مان سکتے ہو!“ @{+.اگر تم واقعی موسیٰ پر ایمان رکھتے تو ضرور مجھ پر بھی ایمان رکھتے، کیونکہ اُس نے میرے ہی بارے میں لکھا۔vg+-لیکن یہ نہ سمجھو کہ مَیں باپ کے سامنے تم پر الزام لگاؤں گا۔ ایک اَور ہے جو تم پر الزام لگا رہا ہے یعنی موسیٰ، جس سے تم اُمید رکھتے ہو۔}+,کوئی عجب نہیں کہ تم ایمان نہیں لا سکتے۔ کیونکہ تم ایک دوسرے سے عزت چاہتے ہو جبکہ تم وہ عزت پانے کی کوشش ہی نہیں کرتے جو واحد خدا سے ملتی ہے۔ &m} & +(یہ اُس نے فلپّس کو آزمانے کے لئے کہا۔ خود تو وہ جانتا تھا کہ کیا کرے گا۔)+وہاں بیٹھے عیسیٰ نے اپنی نظر اُٹھائی تو دیکھا کہ ایک بڑا ہجوم پہنچ رہا ہے۔ اُس نے فلپّس سے پوچھا، ”ہم کہاں سے کھانا خریدیں تاکہ اُنہیں کھلائیں؟“@}+(یہودی عیدِ فسح قریب آ گئی تھی۔)lS+پھر عیسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھ گیا۔kQ+ایک بڑا ہجوم اُس کے پیچھے لگ گیا تھا، کیونکہ اُس نے الٰہی نشان دکھا کر مریضوں کو شفا دی تھی اور لوگوں نے اِس کا مشاہدہ کیا تھا۔ +اِس کے بعد عیسیٰ نے گلیل کی جھیل کو پار کیا۔ (جھیل کا دوسرا نام تبریاس تھا۔) BO5kB$C+ عیسیٰ نے روٹیاں لے کر شکرگزاری کی دعا کی اور اُنہیں بیٹھے ہوئے لوگوں میں تقسیم کروایا۔ یہی کچھ اُس نے مچھلیوں کے ساتھ بھی کیا۔ اور سب نے جی بھر کر روٹی کھائی۔E+ عیسیٰ نے کہا، ”لوگوں کو بٹھا دو۔“ اُس جگہ بہت گھاس تھی۔ چنانچہ سب بیٹھ گئے۔ (صرف مردوں کی تعداد 5,000 تھی۔);q+ ”یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس جَو کی پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ مگر اِتنے لوگوں میں یہ کیا ہیں!“V'+پھر شمعون پطرس کا بھائی اندریاس بول اُٹھا،,S+فلپّس نے جواب دیا، ”اگر ہر ایک کو صرف تھوڑا سا ملے توبھی چاندی کے 200 سکے کافی نہیں ہوں گے۔“ @:"q+شام کو شاگرد جھیل کے پاس گئےr!_+عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ وہ آ کر اُسے زبردستی بادشاہ بنانا چاہتے ہیں، اِس لئے وہ دوبارہ اُن سے الگ ہو کر اکیلا ہی کسی پہاڑ پر چڑھ گیا۔P +جب لوگوں نے عیسیٰ کو یہ الٰہی نشان دکھاتے دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہ وہی نبی ہے جسے دنیا میں آنا تھا۔“*O+ جب اُنہوں نے بچا ہوا کھانا اکٹھا کیا تو جَو کی پانچ روٹیوں کے ٹکڑوں سے بارہ ٹوکرے بھر گئے۔;q+ جب سب سیر ہو گئے تو عیسیٰ نے شاگردوں کو بتایا، ”اب بچے ہوئے ٹکڑے جمع کرو تاکہ کچھ ضائع نہ ہو جائے۔“ ` `9'm+وہ اُسے کشتی میں بٹھانے پر آمادہ ہوئے۔ اور کشتی اُسی لمحے اُس جگہ پہنچ گئی جہاں وہ جانا چاہتے تھے۔d&C+لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں ہی ہوں۔ خوف نہ کرو۔“#%A+کشتی کو کھیتے کھیتے شاگرد چار یا پانچ کلو میٹر کا سفر طے کر چکے تھے کہ اچانک عیسیٰ نظر آیا۔ وہ پانی پر چلتا ہوا کشتی کی طرف بڑھ رہا تھا۔ شاگرد دہشت زدہ ہو گئے۔Y$-+تیز ہَوا کے باعث جھیل میں لہریں اُٹھنے لگیں۔p#[+اور کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پار شہر کفرنحوم کے لئے روانہ ہوئے۔ اندھیرا ہو چکا تھا اور عیسیٰ اب تک اُن کے پاس واپس نہیں آیا تھا۔  +-+جب اُنہوں نے اُسے جھیل کے پار پایا تو پوچھا، ”اُستاد، آپ کس طرح یہاں پہنچ گئے؟“i*M+جب لوگوں نے دیکھا کہ نہ عیسیٰ اور نہ اُس کے شاگرد وہاں ہیں تو وہ کشتیوں پر سوار ہو کر عیسیٰ کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے کفرنحوم پہنچے۔q)]+پھر کچھ کشتیاں تبریاس سے اُس مقام کے قریب پہنچیں جہاں خداوند عیسیٰ نے روٹی کے لئے شکرگزاری کی دعا کر کے اُسے لوگوں کو کھلایا تھا۔w(i+ہجوم تو جھیل کے پار رہ گیا تھا۔ اگلے دن لوگوں کو پتا چلا کہ شاگرد ایک ہی کشتی لے کر چلے گئے ہیں اور کہ اُس وقت عیسیٰ کشتی میں نہیں تھا۔ gg/3+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اللہ کا کام یہ ہے کہ تم اُس پر ایمان لاؤ جسے اُس نے بھیجا ہے۔“.!+اِس پر اُنہوں نے پوچھا، ”ہمیں کیا کرنا چاہئے تاکہ اللہ کا مطلوبہ کام کریں؟“I- +ایسی خوراک کے لئے جد و جہد نہ کرو جو گل سڑجاتی ہے، بلکہ ایسی کے لئے جو ابدی زندگی تک قائم رہتی ہے اور جو ابنِ آدم تم کو دے گا، کیونکہ خدا باپ نے اُس پر اپنی تصدیق کی مُہر لگائی ہے۔“ ,+عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، تم مجھے اِس لئے نہیں ڈھونڈ رہے کہ الٰہی نشان دیکھے ہیں بلکہ اِس لئے کہ تم نے جی بھر کر روٹی کھائی ہے۔ ')F0'm4U+"اُنہوں نے کہا، ”خداوند، ہمیں یہ روٹی ہر وقت دیا کریں۔“3!+!کیونکہ اللہ کی روٹی وہ شخص ہے جو آسمان پر سے اُتر کر دنیا کو زندگی بخشتا ہے۔“2+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ خود موسیٰ نے تم کو آسمان سے روٹی نہیں کھلائی بلکہ میرے باپ نے۔ وہی تم کو آسمان سے حقیقی روٹی دیتا ہے۔^17+ہمارے باپ دادا نے تو ریگستان میں مَن کھایا۔ چنانچہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ موسیٰ نے اُنہیں آسمان سے روٹی کھلائی۔“R0+اُنہوں نے کہا، ”تو پھر آپ کیا الٰہی نشان دکھائیں گے جسے دیکھ کر ہم آپ پر ایمان لائیں؟ آپ کیا کام سرانجام دیں گے؟ ?t,8S+&کیونکہ مَیں اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے آسمان سے نہیں اُترا بلکہ اُس کی جس نے مجھے بھیجا ہے۔F7+%جتنے بھی باپ نے مجھے دیئے ہیں وہ میرے پاس آئیں گے اور جو بھی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگز نکال نہ دوں گا۔6-+$لیکن جس طرح مَیں تم کو بتا چکا ہوں، تم نے مجھے دیکھا اور پھر بھی ایمان نہیں لائے۔57+#جواب میں عیسیٰ نے کہا، ”مَیں ہی زندگی کی روٹی ہوں۔ جو میرے پاس آئے اُسے پھر کبھی بھوک نہیں لگے گی۔ اور جو مجھ پر ایمان لائے اُسے پھر کبھی پیاس نہیں لگے گی۔ A;}+)یہ سن کر یہودی اِس لئے بڑبڑانے لگے کہ اُس نے کہا تھا، ”مَیں ہی وہ روٹی ہوں جو آسمان پر سے اُتر آئی ہے۔“*:O+(کیونکہ میرے باپ کی مرضی یہی ہے کہ جو بھی فرزند کو دیکھ کر اُس پر ایمان لائے اُسے ابدی زندگی حاصل ہو۔ ایسے شخص کو مَیں قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔“$9C+'اور جس نے مجھے بھیجا اُس کی مرضی یہ ہے کہ جتنے بھی اُس نے مجھے دیئے ہیں اُن میں سے مَیں ایک کو بھی کھو نہ دوں بلکہ سب کو قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں۔ \?3+-نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے، ’سب اللہ سے تعلیم پائیں گے۔‘ جو بھی اللہ کی سن کر اُس سے سیکھتا ہے وہ میرے پاس آ جاتا ہے۔>+,صرف وہ شخص میرے پاس آ سکتا ہے جسے باپ جس نے مجھے بھیجا ہے میرے پاس کھینچ لایا ہے۔ ایسے شخص کو مَیں قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔V='++عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”آپس میں مت بڑبڑاؤ۔<{+*اُنہوں نے اعتراض کیا، ”کیا یہ عیسیٰ بن یوسف نہیں، جس کے باپ اور ماں سے ہم واقف ہیں؟ وہ کیونکر کہہ سکتا ہے کہ ’مَیں آسمان سے اُترا ہوں‘؟“ /:{u/AE}+3مَیں ہی زندگی کی وہ روٹی ہوں جو آسمان سے اُتر آئی ہے۔ جو اِس روٹی سے کھائے وہ ابد تک زندہ رہے گا۔ اور یہ روٹی میرا گوشت ہے جو مَیں دنیا کو زندگی مہیا کرنے کی خاطر پیش کروں گا۔“ D +2لیکن یہاں آسمان سے اُترنے والی ایسی روٹی ہے جسے کھا کر انسان نہیں مرتا۔tCc+1تمہارے باپ دادا ریگستان میں مَن کھاتے رہے، توبھی وہ مر گئے۔2Ba+0زندگی کی روٹی مَیں ہوں۔A+/مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو ایمان رکھتا ہے اُسے ابدی زندگی حاصل ہے۔A@}+.اِس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی نے کبھی باپ کو دیکھا۔ صرف ایک ہی نے باپ کو دیکھا ہے، وہی جو اللہ کی طرف سے ہے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| +f +f +f +f +f +f +f + f +!f +f +f +f +f +f +f +f + f +!f +"f +#f +$f +%f +&f +'f +(f +)f +*f ++f +,f +-f +.f +/f +0f +1f +2f +3f +4f +5f +6f +7f +8f +9f +:f +;f +f +?f +@f +Af +Bf +Cf +Df +Ef +Ff +Gf  +f +f +f +f +f +f +f +f + f + f + f + f + f +f +f +f +f +f +f +f +f +f oKg oJ-+8جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خون پیتا ہے وہ مجھ میں قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں۔{Iq+7کیونکہ میرا گوشت حقیقی خوراک اور میرا خون حقیقی پینے کی چیز ہے۔VH'+6جو میرا گوشت کھائے اور میرا خون پیئے ابدی زندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے قیامت کے دن مُردوں میں سے پھر زندہ کروں گا۔_G9+5عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ صرف ابنِ آدم کا گوشت کھانے اور اُس کا خون پینے ہی سے تم میں زندگی ہو گی۔0F[+4یہودی بڑی سرگرمی سے ایک دوسرے سے بحث کرنے لگے، ”یہ آدمی ہمیں کس طرح اپنا گوشت کھلا سکتا ہے؟“ .: N;+<یہ سن کر اُس کے بہت سے شاگردوں نے کہا، ”یہ باتیں ناگوار ہیں۔ کون اِنہیں سن سکتا ہے!“#MA+;عیسیٰ نے یہ باتیں اُس وقت کیں جب وہ کفرنحوم میں یہودی عبادت خانے میں تعلیم دے رہا تھا۔oLY+:یہی وہ روٹی ہے جو آسمان سے اُتری ہے۔ تمہارے باپ دادا مَن کھانے کے باوجود مر گئے، لیکن جو یہ روٹی کھائے گا وہ ابد تک زندہ رہے گا۔“MK+9مَیں اُس زندہ باپ کی وجہ سے زندہ ہوں جس نے مجھے بھیجا۔ اِسی طرح جو مجھے کھاتا ہے وہ میری ہی وجہ سے زندہ رہے گا۔ R{+@لیکن تم میں سے کچھ ہیں جو ایمان نہیں رکھتے۔“ (عیسیٰ تو شروع سے ہی جانتا تھا کہ کون کون ایمان نہیں رکھتے اور کون مجھے دشمن کے حوالے کرے گا۔)fQG+?اللہ کا روح ہی زندہ کرتا ہے جبکہ جسمانی طاقت کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ جو باتیں مَیں نے تم کو بتائی ہیں وہ روح اور زندگی ہیں۔ P+>تو پھر تم کیا سوچو گے جب ابنِ آدم کو اوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا؟\O3+=عیسیٰ کو معلوم تھا کہ میرے شاگرد میرے بارے میں بڑبڑا رہے ہیں، اِس لئے اُس نے کہا، ”کیا تم کو اِن باتوں سے ٹھیس لگی ہے؟ 0/ T0-XU+Fجواب میں عیسیٰ نے کہا، ”کیا مَیں نے تم بارہ کو نہیں چنا؟ توبھی تم میں سے ایک شخص شیطان ہے۔“nWW+Eاور ہم نے ایمان لا کر جان لیا ہے کہ آپ اللہ کے قدوس ہیں۔“0V[+Dشمعون پطرس نے جواب دیا، ”خداوند، ہم کس کے پاس جائیں؟ ابدی زندگی کی باتیں تو آپ ہی کے پاس ہیں۔U+Cتب عیسیٰ نے بارہ شاگردوں سے پوچھا، ”کیا تم بھی چلے جانا چاہتے ہو؟“T/+Bاُس وقت سے اُس کے بہت سے شاگرد اُلٹے پاؤں پھر گئے اور آئندہ کو اُس کے ساتھ نہ چلے۔LS+Aپھر اُس نے کہا، ”اِس لئے مَیں نے تم کو بتایا کہ صرف وہ شخص میرے پاس آ سکتا ہے جسے باپ کی طرف سے یہ توفیق ملے۔“ \\3+تو اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا، ”یہ جگہ چھوڑ کر یہودیہ چلا جا تاکہ تیرے پیروکار بھی وہ معجزے دیکھ لیں جو تُو کرتا ہے۔`[;+لیکن جب یہودی عید بنام جھونپڑیوں کی عید قریب آئیZ ++اِس کے بعد عیسیٰ نے گلیل کے علاقے میں اِدھر اُدھر سفر کیا۔ وہ یہودیہ میں پھرنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہاں کے یہودی اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈ رہے تھے۔xYk+G(وہ شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا اور جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔) t`c+دنیا تم سے دشمنی نہیں رکھ سکتی۔ لیکن مجھ سے وہ دشمنی رکھتی ہے، کیونکہ مَیں اُس کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اُس کے کام بُرے ہیں۔V_'+عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔ لیکن تم جا سکتے ہو، تمہارے لئے ہر وقت موزوں ہے۔n^W+(اصل میں عیسیٰ کے بھائی بھی اُس پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔)x]k+جو شخص چاہتا ہے کہ عوام اُسے جانے وہ پوشیدگی میں کام نہیں کرتا۔ اگر تُو اِس قسم کا معجزانہ کام کرتا ہے تو اپنے آپ کو دنیا پر ظاہر کر۔“ TSe + ہجوم میں سے کئی لوگ عیسیٰ کے بارے میں بڑبڑا رہے تھے۔ بعض نے کہا، ”وہ اچھا بندہ ہے۔“ لیکن دوسروں نے اعتراض کیا، ”نہیں، وہ عوام کو بہکاتا ہے۔“d!+ یہودی عید کے موقع پر اُسے تلاش کر رہے تھے۔ وہ پوچھتے رہے، ”وہ آدمی کہاں ہے؟“7ci+ لیکن بعد میں، جب اُس کے بھائی عید پر جا چکے تھے تو وہ بھی گیا، اگرچہ علانیہ نہیں بلکہ خفیہ طور پر۔Ab+ یہ کہہ کر وہ گلیل میں ٹھہرا رہا۔'aI+تم خود عید پر جاؤ۔ مَیں نہیں جاؤں گا، کیونکہ ابھی وہ وقت نہیں آیا جو میرے لئے موزوں ہے۔“ gd2gFj+جو اُس کی مرضی پوری کرنے کے لئے تیار ہے وہ جان لے گا کہ میری تعلیم اللہ کی طرف سے ہے یا کہ میری اپنی طرف سے۔0i[+عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو تعلیم مَیں دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں بلکہ اُس کی ہے جس نے مجھے بھیجا۔dhC+اُسے سن کر یہودی حیرت زدہ ہوئے اور کہا، ”یہ آدمی کس طرح اِتنا علم رکھتا ہے حالانکہ اِس نے کہیں سے بھی تعلیم حاصل نہیں کی!“g+عید کا آدھا حصہ گزر چکا تھا جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگا۔f)+ لیکن کسی نے بھی اُس کے بارے میں کھل کر بات نہ کی، کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ Jn-+عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں نے سبت کے دن ایک ہی معجزہ کیا اور تم سب حیرت زدہ ہوئے۔$mC+ہجوم نے جواب دیا، ”تم کسی بدروح کی گرفت میں ہو۔ کون تمہیں قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے؟“l1+کیا موسیٰ نے تم کو شریعت نہیں دی؟ تو پھر تم مجھے قتل کرنے کی کوشش کیوں کر رہے ہو؟“k+جو اپنی طرف سے بولتا ہے وہ اپنی ہی عزت چاہتا ہے۔ لیکن جو اپنے بھیجنے والے کی عزت و جلال بڑھانے کی کوشش کرتا ہے وہ سچا ہے اور اُس میں ناراستی نہیں ہے۔ 22q)+ظاہری صورت کی بنا پر فیصلہ نہ کرو بلکہ باطنی حالت پہچان کر منصفانہ فیصلہ کرو۔“@p{+کیونکہ شریعت کے مطابق لازم ہے کہ بچے کا ختنہ آٹھویں دن کروایا جائے، اور اگر یہ دن سبت ہو تو تم پھر بھی اپنے بچے کا ختنہ کرواتے ہو تاکہ شریعت کی خلاف ورزی نہ ہو جائے۔ تو پھر تم مجھ سے کیوں ناراض ہو کہ مَیں نے سبت کے دن ایک آدمی کے پورے جسم کو شفا دی؟hoK+لیکن تم بھی سبت کے دن کام کرتے ہو۔ تم اُس دن اپنے بچوں کا ختنہ کرواتے ہو۔ اور یہ رسم موسیٰ کی شریعت کے مطابق ہی ہے، اگرچہ یہ موسیٰ سے نہیں بلکہ ہمارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے شروع ہوئی۔ ^<=^Zt/+لیکن جب مسیح آئے گا تو کسی کو بھی معلوم نہیں ہو گا کہ وہ کہاں سے ہے۔ یہ آدمی فرق ہے۔ ہم تو جانتے ہیں کہ یہ کہاں سے ہے۔“zso+تاہم وہ یہاں کھل کر بات کر رہا ہے اور کوئی بھی اُسے روکنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ کیا ہمارے راہنماؤں نے حقیقت میں جان لیا ہے کہ یہ مسیح ہے؟?ry+اُس وقت یروشلم کے کچھ رہنے والے کہنے لگے، ”کیا یہ وہ آدمی نہیں ہے جسے لوگ قتل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟  rx_+توبھی ہجوم کے کئی لوگ اُس پر ایمان لائے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”جب مسیح آئے گا تو کیا وہ اِس آدمی سے زیادہ الٰہی نشان دکھائے گا؟“Xw++تب اُنہوں نے اُسے گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ لیکن کوئی بھی اُس کو ہاتھ نہ لگا سکا، کیونکہ ابھی اُس کا وقت نہیں آیا تھا۔v5+لیکن مَیں اُسے جانتا ہوں، کیونکہ مَیں اُس کی طرف سے ہوں اور اُس نے مجھے بھیجا ہے۔“sua+عیسیٰ بیت المُقدّس میں تعلیم دے رہا تھا۔ اب وہ پکار اُٹھا، ”تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جانتے ہو کہ مَیں کہاں سے ہوں۔ لیکن مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا۔ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ سچا ہے اور اُسے تم نہیں جانتے۔   ${C+"اُس وقت تم مجھے ڈھونڈو گے، مگر نہیں پاؤ گے، کیونکہ جہاں مَیں ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔“dzC+!لیکن عیسیٰ نے کہا، ”مَیں صرف تھوڑی دیر اَور تمہارے ساتھ رہوں گا، پھر مَیں اُس کے پاس واپس چلا جاؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے۔]y5+ فریسیوں نے دیکھا کہ ہجوم میں اِس قسم کی باتیں دھیمی دھیمی آواز کے ساتھ پھیل رہی ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے راہنما اماموں کے ساتھ مل کر بیت المُقدّس کے پہرے دار عیسیٰ کو گرفتار کرنے کے لئے بھیجے۔ }Q+&اور جو مجھ پر ایمان لائے وہ پیئے۔ کلامِ مُقدّس کے مطابق ’اُس کے اندر سے زندگی کے پانی کی نہریں بہہ نکلیں گی‘۔“D~+%عید کے آخری دن جو سب سے اہم ہے عیسیٰ کھڑا ہوا اور اونچی آواز سے پکار اُٹھا، ”جو پیاسا ہو وہ میرے پاس آئے،G} +$مطلب کیا ہے جب وہ کہتا ہے، ’تم مجھے ڈھونڈو گے مگر نہیں پاؤ گے‘ اور ’جہاں مَیں ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے‘۔“~|w+#یہودی آپس میں کہنے لگے، ”یہ کہاں جانا چاہتا ہے جہاں ہم اُسے نہیں پا سکیں گے؟ کیا وہ بیرونِ ملک جانا چاہتا ہے، وہاں جہاں ہمارے لوگ یونانیوں میں بکھری حالت میں رہتے ہیں؟ کیا وہ یونانیوں کو تعلیم دینا چاہتا ہے؟ c6cN+*پاک کلام تو بیان کرتا ہے کہ مسیح داؤد کے خاندان اور بیت لحم سے آئے گا، اُس گاؤں سے جہاں داؤد بادشاہ پیدا ہوا۔“!=+)دوسروں نے کہا، ”یہ مسیح ہے۔“ لیکن بعض نے اعتراض کیا، ”مسیح گلیل سے کس طرح آ سکتا ہے!<s+(عیسیٰ کی یہ باتیں سن کر ہجوم کے کچھ لوگوں نے کہا، ”یہ آدمی واقعی وہ نبی ہے جس کے انتظار میں ہم ہیں۔“^7+'(’زندگی کے پانی‘ سے وہ روح القدس کی طرف اشارہ کر رہا تھا جو اُن کو حاصل ہوتا ہے جو عیسیٰ پر ایمان لاتے ہیں۔ لیکن وہ اُس وقت تک نازل نہیں ہوا تھا، کیونکہ عیسیٰ اب تک اپنے جلال کو نہ پہنچا تھا۔) [_[ +0کیا راہنماؤں یا فریسیوں میں کوئی ہے جو اُس پر ایمان لایا ہو؟ کوئی بھی نہیں!lS+/فریسیوں نے طنزاً کہا، ”کیا تم کو بھی بہکا دیا گیا ہے؟“}+.پہرے داروں نے جواب دیا، ”کسی نے کبھی اِس آدمی کی طرح بات نہیں کی۔“/Y+-اِتنے میں بیت المُقدّس کے پہرے دار راہنما اماموں اور فریسیوں کے پاس واپس آئے۔ وہ عیسیٰ کو لے کر نہیں آئے تھے، اِس لئے راہنماؤں نے پوچھا، ”تم اُسے کیوں نہیں لائے؟“ +,کچھ تو اُسے گرفتار کرنا چاہتے تھے، لیکن کوئی بھی اُس کو ہاتھ نہ لگا سکا۔T#++یوں عیسیٰ کی وجہ سے لوگوں میں پھوٹ پڑ گئی۔ ::G +عیسیٰ خود زیتون کے پہاڑ پر چلا گیا۔P+5یہ کہہ کر ہر ایک اپنے اپنے گھر چلا گیا۔ s a+4دوسروں نے اعتراض کیا، ”کیا تم بھی گلیل کے رہنے والے ہو؟ کلامِ مُقدّس میں تفتیش کر کے خود دیکھ لو کہ گلیل سے کوئی نبی نہیں آئے گا۔“# A+3”کیا ہماری شریعت کسی پر یوں فیصلہ دینے کی اجازت دیتی ہے؟ نہیں، لازم ہے کہ اُسے پہلے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ معلوم ہو جائے کہ اُس سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے۔“. W+2اِن راہنماؤں میں نیکدیمس بھی شامل تھا جو کچھ دیر پہلے عیسیٰ کے پاس گیا تھا۔ اب وہ بول اُٹھا،P +1لیکن شریعت سے ناواقف یہ ہجوم لعنتی ہے!“ E   +6ALWbmx(3>IT^it$/:EP[fq| +f +f +f +f +f +f +f +f + f +f +f +f +f +f +f +f +f + f +!f +"f +#f +$f +%f +&f +'g +(g +)g +*g ++g +,g +-g +.g +/g +0g +1g +2g +3g +4g +5g  +g +g +g +g +g +g +g +g + g + g + g + g + g +g +g +g +g +g +g! +g" +g# +g$ +g% +g& +g' +g( +g) +g* +g+ +g, +g- + g. +!g/ +"g0 +#g1 +$g2 +%g3 +&g4 +'g5 E"?+موسیٰ نے شریعت میں ہمیں حکم دیا ہے کہ ایسے لوگوں کو سنگسار کرنا ہے۔ آپ کیا کہتے ہیں؟“ +اُنہوں نے عیسیٰ سے کہا، ”اُستاد، اِس عورت کو زنا کرتے وقت پکڑا گیا ہے۔L+اِس دوران شریعت کے علما اور فریسی ایک عورت کو لے کر آئے جسے زنا کرتے وقت پکڑا گیا تھا۔ اُسے بیچ میں کھڑا کر کےeE+اگلے دن پَو پھٹتے وقت وہ دوبارہ بیت المُقدّس میں آیا۔ وہاں سب لوگ اُس کے گرد جمع ہوئے اور وہ بیٹھ کر اُنہیں تعلیم دینے لگا۔ + یہ جواب سن کر الزام لگانے والے یکے بعد دیگرے وہاں سے کھسک گئے، پہلے بزرگ، پھر باقی سب۔ آخرکار عیسیٰ اور درمیان میں کھڑی وہ عورت اکیلے رہ گئے۔O+پھر وہ دوبارہ جھک کر زمین پر لکھنے لگا۔kQ+جب وہ اُس سے جواب کا تقاضا کرتے رہے تو وہ کھڑا ہو کر اُن سے مخاطب ہوا، ”تم میں سے جس نے کبھی گناہ نہیں کیا، وہ پہلا پتھر مارے۔“-+اِس سوال سے وہ اُسے پھنسانا چاہتے تھے تاکہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ اُن کے ہاتھ آ جائے۔ لیکن عیسیٰ جھک گیا اور اپنی اُنگلی سے زمین پر لکھنے لگا۔ Rq.W+ فریسیوں نے اعتراض کیا، ”آپ تو اپنے بارے میں گواہی دے رہے ہیں۔ ایسی گواہی معتبر نہیں ہوتی۔“ + پھر عیسیٰ دوبارہ لوگوں سے مخاطب ہوا، ”دنیا کا نور مَیں ہوں۔ جو میری پیروی کرے وہ تاریکی میں نہیں چلے گا، کیونکہ اُسے زندگی کا نور حاصل ہو گا۔“M+ عورت نے جواب دیا، ”نہیں خداوند۔“ عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بھی تجھ پر فتویٰ نہیں لگاتا۔ جا، آئندہ گناہ نہ کرنا۔“)M+ پھر اُس نے کھڑے ہو کر کہا، ”اے عورت، وہ سب کہاں گئے؟ کیا کسی نے تجھ پر فتویٰ نہیں لگایا؟“ yeynW+تمہاری شریعت میں لکھا ہے کہ دو آدمیوں کی گواہی معتبر ہے۔P+اور اگر فیصلہ کروں بھی تو میرا فیصلہ درست ہے، کیونکہ مَیں اکیلا نہیں ہوں۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے میرے ساتھ ہے۔ ;+تم انسانی سوچ کے مطابق لوگوں کا فیصلہ کرتے ہو، لیکن مَیں کسی کا بھی فیصلہ نہیں کرتا۔'+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگرچہ مَیں اپنے بارے میں ہی گواہی دے رہا ہوں توبھی وہ معتبر ہے۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں کو جا رہا ہوں۔ لیکن تم کو تو معلوم نہیں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔ cR0"[+عیسیٰ نے یہ باتیں اُس وقت کیں جب وہ اُس جگہ کے قریب تعلیم دے رہا تھا جہاں لوگ اپنا ہدیہ ڈالتے تھے۔ لیکن کسی نے اُسے گرفتار نہ کیا کیونکہ ابھی اُس کا وقت نہیں آیا تھا۔ !+اُنہوں نے پوچھا، ”آپ کا باپ کہاں ہے؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”تم نہ مجھے جانتے ہو، نہ میرے باپ کو۔ اگر تم مجھے جانتے تو پھر میرے باپ کو بھی جانتے۔“ ++مَیں خود اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں جبکہ دوسرا گواہ باپ ہے جس نے مجھے بھیجا۔“ X%++عیسیٰ نے اپنی بات جاری رکھی، ”تم نیچے سے ہو جبکہ مَیں اوپر سے ہوں۔ تم اِس دنیا کے ہو جبکہ مَیں اِس دنیا کا نہیں ہوں۔k$Q+یہودیوں نے پوچھا، ”کیا وہ خود کشی کرنا چاہتا ہے؟ کیا وہ اِسی وجہ سے کہتا ہے، ’جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں پہنچ سکتے‘؟“#3+ایک اَور بار عیسیٰ اُن سے مخاطب ہوا، ”مَیں جا رہا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔ جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں پہنچ سکتے۔“ 919`);+سننے والے نہ سمجھے کہ عیسیٰ باپ کا ذکر کر رہا ہے۔(+مَیں تمہارے بارے میں بہت کچھ کہہ سکتا ہوں۔ بہت سی ایسی باتیں ہیں جن کی بنا پر مَیں تم کو مجرم ٹھہرا سکتا ہوں۔ لیکن جس نے مجھے بھیجا ہے وہی سچا اور معتبر ہے اور مَیں دنیا کو صرف وہ کچھ سناتا ہوں جو مَیں نے اُس سے سنا ہے۔“?'y+اُنہوں نے سوال کیا، ”آپ کون ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں وہی ہوں جو مَیں شروع سے ہی بتاتا آیا ہوں۔&+مَیں تم کو بتا چکا ہوں کہ تم اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔ کیونکہ اگر تم ایمان نہیں لاتے کہ مَیں وہی ہوں تو تم یقیناً اپنے گناہوں میں مر جاؤ گے۔“ pn.W+ پھر تم سچائی کو جان لو گے اور سچائی تم کو آزاد کر دے گی۔“c-A+جو یہودی اُس کا یقین کرتے تھے عیسیٰ اب اُن سے ہم کلام ہوا، ”اگر تم میری تعلیم کے تابع رہو گے تب ہی تم میرے سچے شاگرد ہو گے۔W,)+یہ باتیں سن کر بہت سے لوگ اُس پر ایمان لائے۔n+W+اور جس نے مجھے بھیجا ہے وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا، کیونکہ مَیں ہر وقت وہی کچھ کرتا ہوں جو اُسے پسند آتا ہے۔“=*u+چنانچہ اُس نے کہا، ”جب تم ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھاؤ گے تب ہی تم جان لو گے کہ مَیں وہی ہوں، کہ مَیں اپنی طرف سے کچھ نہیں کرتا بلکہ صرف وہی سناتا ہوں جو باپ نے مجھے سکھایا ہے۔ nWbno3Y+%مجھے معلوم ہے کہ تم ابراہیم کی اولاد ہو۔ لیکن تم مجھے قتل کرنے کے درپَے ہو، کیونکہ تمہارے اندر میرے پیغام کے لئے گنجائش نہیں ہے۔p2[+$اِس لئے اگر فرزند تم کو آزاد کرے تو تم حقیقتاً آزاد ہو گے۔}1u+#غلام تو عارضی طور پر گھر میں رہتا ہے، لیکن مالک کا بیٹا ہمیشہ تک۔"0?+"عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی گناہ کرتا ہے وہ گناہ کا غلام ہے۔}/u+!اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم تو ابراہیم کی اولاد ہیں، ہم کبھی بھی کسی کے غلام نہیں رہے۔ پھر آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ ہم آزاد ہو جائیں گے؟“ B'GBQ7+)نہیں، تم اپنے باپ کا کام کر رہے ہو۔“ اُنہوں نے اعتراض کیا، ”ہم حرام زادے نہیں ہیں۔ اللہ ہی ہمارا واحد باپ ہے۔“*6O+(اِس کے بجائے تم مجھے قتل کرنے کی تلاش میں ہو، اِس لئے کہ مَیں نے تم کو وہی سچائی سنائی ہے جو مَیں نے اللہ کے حضور سنی ہے۔ ابراہیم نے کبھی بھی اِس قسم کا کام نہ کیا۔[51+'اُنہوں نے کہا، ”ہمارا باپ ابراہیم ہے۔“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر تم ابراہیم کی اولاد ہوتے تو تم اُس کے نمونے پر چلتے۔T4#+&مَیں تم کو وہی کچھ بتاتا ہوں جو مَیں نے باپ کے ہاں دیکھا ہے، جبکہ تم وہی کچھ سناتے ہو جو تم نے اپنے باپ سے سنا ہے۔“ J4:c+,تم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں پر عمل کرنے کے خواہاں رہتے ہو۔ وہ شروع ہی سے قاتل ہے اور سچائی پر قائم نہ رہا، کیونکہ اُس میں سچائی ہے نہیں۔ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو یہ فطری بات ہے، کیونکہ وہ جھوٹ بولنے والا اور جھوٹ کا باپ ہے۔9}++تم میری زبان کیوں نہیں سمجھتے؟ اِس لئے کہ تم میری بات سن نہیں سکتے۔+8Q+*عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر اللہ تمہارا باپ ہوتا تو تم مجھ سے محبت رکھتے، کیونکہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا ہوں۔ مَیں اپنی طرف سے نہیں آیا بلکہ اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔ ImnIF?+1عیسیٰ نے کہا، ”مَیں بدروح کے قبضے میں نہیں ہوں بلکہ اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ تم میری بےعزتی کرتے ہو۔->U+0یہودیوں نے جواب دیا، ”کیا ہم نے ٹھیک نہیں کہا کہ تم سامری ہو اور کسی بدروح کے قبضے میں ہو؟“#=A+/جو اللہ سے ہے وہ اللہ کی باتیں سنتا ہے۔ تم یہ اِس لئے نہیں سنتے کہ تم اللہ سے نہیں ہو۔“z<o+.کیا تم میں سے کوئی ثابت کر سکتا ہے کہ مجھ سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے؟ مَیں تو تم کو حقیقت بتا رہا ہوں۔ پھر تم کو مجھ پر یقین کیوں نہیں آتا؟;+-لیکن مَیں سچی باتیں سناتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ تم کو مجھ پر یقین نہیں آتا۔ _:_4Cc+5کیا تم ہمارے باپ ابراہیم سے بڑے ہو؟ وہ مر گیا، اور نبی بھی مر گئے۔ تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟“oBY+4یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”اب ہمیں پتا چل گیا ہے کہ تم کسی بدروح کے قبضے میں ہو۔ ابراہیم اور نبی سب انتقال کر گئے جبکہ تم دعویٰ کرتے ہو، ’جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔‘)AM+3مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو بھی میرے کلام پر عمل کرتا رہے وہ موت کو کبھی نہیں دیکھے گا۔“A@}+2مَیں خود اپنی عزت کا خواہاں نہیں ہوں۔ لیکن ایک ہے جو میری عزت اور جلال کا خیال رکھتا اور انصاف کرتا ہے۔ XTF#+8تمہارے باپ ابراہیم نے خوشی منائی جب اُسے معلوم ہوا کہ وہ میری آمد کا دن دیکھے گا، اور وہ اُسے دیکھ کر مسرور ہوا۔“SE!+7لیکن حقیقت میں تم نے اُسے نہیں جانا جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں تمہاری طرح جھوٹا ہوتا۔ لیکن مَیں اُسے جانتا اور اُس کے کلام پر عمل کرتا ہوں۔KD+6عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں اپنی عزت اور جلال بڑھاتا تو میرا جلال باطل ہوتا۔ لیکن میرا باپ ہی میری عزت و جلال بڑھاتا ہے، وہی جس کے بارے میں تم دعویٰ کرتے ہو کہ ’وہ ہمارا خدا ہے۔‘ Sk1SYK-+ اُس کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا، ”اُستاد، یہ آدمی اندھا کیوں پیدا ہوا؟ کیا اِس کا کوئی گناہ ہے یا اِس کے والدین کا؟“tJ e+ چلتے چلتے عیسیٰ نے ایک آدمی کو دیکھا جو پیدائش کا اندھا تھا۔=Iu+;اِس پر لوگ اُسے سنگسار کرنے کے لئے پتھر اُٹھانے لگے۔ لیکن عیسیٰ غائب ہو کر بیت المُقدّس سے نکل گیا۔ (HK+:عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، ابراہیم کی پیدائش سے پیشتر ’مَیں ہوں‘۔“cGA+9یہودیوں نے اعتراض کیا، ”تمہاری عمر تو ابھی پچاس سال بھی نہیں، تو پھر تم کس طرح کہہ سکتے ہو کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے؟“ {O+ یہ کہہ کر اُس نے زمین پر تھوک کر مٹی سانی اور اُس کی آنکھوں پر لگا دی۔N + لیکن جتنی دیر تک مَیں دنیا میں ہوں اُتنی دیر تک مَیں دنیا کا نور ہوں۔“M+ ابھی دن ہے۔ لازم ہے کہ ہم جتنی دیر تک دن ہے اُس کا کام کرتے رہیں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ کیونکہ رات آنے والی ہے، اُس وقت کوئی کام نہیں کر سکے گا۔lLS+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”نہ اِس کا کوئی گناہ ہے اور نہ اِس کے والدین کا۔ یہ اِس لئے ہوا کہ اِس کی زندگی میں اللہ کا کام ظاہر ہو جائے۔ vSg+ اُنہوں نے اُس سے سوال کیا، ”تیری آنکھیں کس طرح بحال ہوئیں؟“mRU+ بعض نے کہا، ”ہاں، وہی ہے۔“ اَوروں نے انکار کیا، ”نہیں، یہ صرف اُس کا ہم شکل ہے۔“ لیکن آدمی نے خود اصرار کیا، ”مَیں وہی ہوں۔“fQG+ اُس کے ہم سائے اور وہ جنہوں نے پہلے اُسے بھیک مانگتے دیکھا تھا پوچھنے لگے، ”کیا یہ وہی نہیں جو بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا؟“Py+ اُس نے اُس سے کہا، ”جا، شِلوخ کے حوض میں نہالے۔“ (شِلوخ کا مطلب ’بھیجا ہوا‘ ہے۔) اندھے نے جا کر نہا لیا۔ جب واپس آیا تو وہ دیکھ سکتا تھا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} +)g7 +*g8 ++g9 +,g: +-g; +.g< +/g= +0g> +1g? +)g7 +*g8 ++g9 +,g: +-g; +.g< +/g= +0g> +1g? +2g@ +3gA +4gB +5gC +6gD +7gE +8gF +9gG +:gH +;gI  + gJ + gK + gL + gM + gN + gO + gP + gQ + gR + gS + gT + gU + gV + gW + gX + gY + gZ + g[ + g\ + g] + g^ + g_ + g` + ga + gb + gc + gd + ge + gf + gg + gh + gi + !gj + "gk + #gl + $gm + %gn + &go + 'gp + (gq + )gr  + gs + gt + gu + gv + gw + gx + gy + gz + g{ $$ W + جس دن عیسیٰ نے مٹی سان کر اُس کی آنکھوں کو بحال کیا تھا وہ سبت کا دن تھا۔XV++ تب وہ شفایاب اندھے کو فریسیوں کے پاس لے گئے۔U+ اُنہوں نے پوچھا، ”وہ کہاں ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مجھے نہیں معلوم۔“cTA+ اُس نے جواب دیا، ”وہ آدمی جو عیسیٰ کہلاتا ہے اُس نے مٹی سان کر میری آنکھوں پر لگا دی۔ پھر اُس نے مجھے کہا، ’شِلوخ کے حوض پر جا اور نہالے۔‘ مَیں وہاں گیا اور نہاتے ہی میری آنکھیں بحال ہو گئیں۔“ /f/2Z_+ پھر وہ دوبارہ اُس آدمی سے مخاطب ہوئے جو پہلے اندھا تھا، ”تُو خود اِس کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ اُس نے تو تیری ہی آنکھوں کو بحال کیا ہے۔“ اُس نے جواب دیا، ”وہ نبی ہے۔“_Y9+ فریسیوں میں سے بعض نے کہا، ”یہ شخص اللہ کی طرف سے نہیں ہے، کیونکہ سبت کے دن کام کرتا ہے۔“ دوسروں نے اعتراض کیا، ”گناہ گار اِس قسم کے الٰہی نشان کس طرح دکھا سکتا ہے؟“ یوں اُن میں پھوٹ پڑ گئی۔1X]+ اِس لئے فریسیوں نے بھی اُس سے پوچھ گچھ کی کہ اُسے کس طرح بصارت مل گئی۔ آدمی نے جواب دیا، ”اُس نے میری آنکھوں پر مٹی لگا دی، پھر مَیں نے نہا لیا اور اب دیکھ سکتا ہوں۔“ G&nG"^?+ لیکن ہمیں معلوم نہیں کہ اب یہ کس طرح دیکھ سکتا ہے یا کہ کس نے اِس کی آنکھوں کو بحال کیا ہے۔ اِس سے خود پتا کریں، یہ بالغ ہے۔ یہ خود اپنے بارے میں بتا سکتا ہے۔“3]a+ اُس کے والدین نے جواب دیا، ”ہم جانتے ہیں کہ یہ ہمارا بیٹا ہے اور کہ یہ پیدا ہوتے وقت اندھا تھا۔s\a+ اُنہوں نے اُن سے پوچھا، ”کیا یہ تمہارا بیٹا ہے، وہی جس کے بارے میں تم کہتے ہو کہ وہ اندھا پیدا ہوا تھا؟ اب یہ کس طرح دیکھ سکتا ہے؟“][5+ یہودیوں کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ واقعی اندھا تھا اور پھر بحال ہو گیا ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے اُس کے والدین کو بُلایا۔ ~O~b+ آدمی نے جواب دیا، ”مجھے کیا پتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے یا نہیں، لیکن ایک بات مَیں جانتا ہوں، پہلے مَیں اندھا تھا، اور اب مَیں دیکھ سکتا ہوں!“Ea+ ایک بار پھر اُنہوں نے شفایاب اندھے کو بُلایا، ”اللہ کو جلال دے، ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گناہ گار ہے۔“`+ یہی وجہ تھی کہ اُس کے والدین نے کہا تھا، ”یہ بالغ ہے، اِس سے خود پوچھ لیں۔“_)+ اُس کے والدین نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ کیونکہ وہ فیصلہ کر چکے تھے کہ جو بھی عیسیٰ کو مسیح قرار دے اُسے یہودی جماعت سے نکال دیا جائے۔ !<i!Gg + آدمی نے جواب دیا، ”عجیب بات ہے، اُس نے میری آنکھوں کو شفا دی ہے اور پھر بھی آپ نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے ہے۔Mf+ ہم تو جانتے ہیں کہ اللہ نے موسیٰ سے بات کی ہے، لیکن اِس کے بارے میں ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔“%eE+ اِس پر اُنہوں نے اُسے بُرا بھلا کہا، ”تُو ہی اُس کا شاگرد ہے، ہم تو موسیٰ کے شاگرد ہیں۔Nd+ اُس نے جواب دیا، ”مَیں پہلے بھی آپ کو بتا چکا ہوں اور آپ نے سنا نہیں۔ کیا آپ بھی اُس کے شاگرد بننا چاہتے ہیں؟“?cy+ پھر اُنہوں نے اُس سے سوال کیا، ”اُس نے تیرے ساتھ کیا کِیا؟ اُس نے کس طرح تیری آنکھوں کو بحال کر دیا؟“ r!k=+ "جواب میں اُنہوں نے اُسے بتایا، ”تُو جو گناہ آلودہ حالت میں پیدا ہوا ہے کیا تُو ہمارا اُستاد بننا چاہتا ہے؟“ یہ کہہ کر اُنہوں نے اُسے جماعت میں سے نکال دیا۔ijM+ !اگر یہ آدمی اللہ کی طرف سے نہ ہوتا تو کچھ نہ کر سکتا۔“'iI+ ابتدا ہی سے یہ بات سننے میں نہیں آئی کہ کسی نے پیدائشی اندھے کی آنکھوں کو بحال کر دیا ہو۔]h5+ ہم جانتے ہیں کہ اللہ گناہ گاروں کی نہیں سنتا۔ وہ تو اُس کی سنتا ہے جو اُس کا خوف مانتا اور اُس کی مرضی کے مطابق چلتا ہے۔ /\p3+ 'عیسیٰ نے کہا، ”مَیں عدالت کرنے کے لئے اِس دنیا میں آیا ہوں، اِس لئے کہ اندھے دیکھیں اور دیکھنے والے اندھے ہو جائیں۔“zoo+ &اُس نے کہا، ”خداوند، مَیں ایمان رکھتا ہوں“ اور اُسے سجدہ کیا۔n+ %عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو نے اُسے دیکھ لیا ہے بلکہ وہ تجھ سے بات کر رہا ہے۔“m+ $اُس نے کہا، ”خداوند، وہ کون ہے؟ مجھے بتائیں تاکہ مَیں اُس پر ایمان لاؤں۔“Ll+ #جب عیسیٰ کو پتا چلا کہ اُسے نکال دیا گیا ہے تو وہ اُس کو ملا اور پوچھا، ”کیا تُو ابنِ آدم پر ایمان رکھتا ہے؟“ fKbjtO+ لیکن جو دروازے سے داخل ہوتا ہے وہ بھیڑوں کا چرواہا ہے۔ds E+ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو دروازے سے بھیڑوں کے باڑے میں داخل نہیں ہوتا بلکہ پھلانگ کر اندر گھس آتا ہے وہ چور اور ڈاکو ہے۔r'+ )عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اگر تم اندھے ہوتے تو تم قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب چونکہ تم دعویٰ کرتے ہو کہ ہم دیکھ سکتے ہیں اِس لئے تمہارا گناہ قائم رہتا ہے۔ q%+ (کچھ فریسی جو ساتھ کھڑے تھے یہ کچھ سن کر پوچھنے لگے، ”اچھا، ہم بھی اندھے ہیں؟“ !x3+ عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل پیش کی، لیکن وہ نہ سمجھے کہ وہ اُنہیں کیا بتانا چاہتا ہے۔Ew+ لیکن وہ کسی اجنبی کے پیچھے نہیں چلیں گی بلکہ اُس سے بھاگ جائیں گی، کیونکہ وہ اُس کی آواز نہیں پہچانتیں۔“ v+ اپنے پورے گلے کو باہر نکالنے کے بعد وہ اُن کے آگے آگے چلنے لگتا ہے اور بھیڑیں اُس کے پیچھے پیچھے چل پڑتی ہیں، کیونکہ وہ اُس کی آواز پہچانتی ہیں۔u}+ چوکیدار اُس کے لئے دروازہ کھول دیتا ہے اور بھیڑیں اُس کی آواز سنتی ہیں۔ وہ اپنی ہر ایک بھیڑ کا نام لے کر اُنہیں بُلاتا اور باہر لے جاتا ہے۔ h>h} + اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہے۔e|E+ چور تو صرف چوری کرنے، ذبح کرنے اور تباہ کرنے آتا ہے۔ لیکن مَیں اِس لئے آیا ہوں کہ وہ زندگی پائیں، بلکہ کثرت کی زندگی پائیں۔G{ + مَیں ہی دروازہ ہوں۔ جو بھی میرے ذریعے اندر آئے اُسے نجات ملے گی۔ وہ آتا جاتا اور ہری چراگاہیں پاتا رہے گا۔z+ جتنے بھی مجھ سے پہلے آئے وہ چور اور ڈاکو ہیں۔ لیکن بھیڑوں نے اُن کی نہ سنی۔=yu+ اِس لئے عیسیٰ دوبارہ اِس پر بات کرنے لگا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ بھیڑوں کے لئے دروازہ مَیں ہوں۔ |OK|J+ بالکل اُسی طرح جس طرح باپ مجھے جانتا ہے اور مَیں باپ کو جانتا ہوں۔ اور مَیں بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں۔+ اچھا چرواہا مَیں ہوں۔ مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور وہ مجھے جانتی ہیں،lS+ وجہ یہ ہے کہ وہ مزدور ہی ہے اور بھیڑوں کی فکر نہیں کرتا۔,~S+ مزدور چرواہے کا کردار ادا نہیں کرتا، کیونکہ بھیڑیں اُس کی اپنی نہیں ہوتیں۔ اِس لئے جوں ہی کوئی بھیڑیا آتا ہے تو مزدور اُسے دیکھتے ہی بھیڑوں کو چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ نتیجے میں بھیڑیا کچھ بھیڑیں پکڑ لیتا اور باقیوں کو منتشر کر دیتا ہے۔ "N" + بہتوں نے کہا، ”یہ بدروح کی گرفت میں ہے، یہ دیوانہ ہے۔ اِس کی کیوں سنیں!“Y-+ اِن باتوں پر یہودیوں میں دوبارہ پھوٹ پڑ گئی۔:o+ کوئی میری جان مجھ سے چھین نہیں سکتا بلکہ مَیں اُسے اپنی مرضی سے دے دیتا ہوں۔ مجھے اُسے دینے کا اختیار ہے اور اُسے واپس لینے کا بھی۔ یہ حکم مجھے اپنے باپ کی طرف سے ملا ہے۔“1+ میرا باپ مجھے اِس لئے پیار کرتا ہے کہ مَیں اپنی جان دیتا ہوں تاکہ اُسے پھر لے لوں۔ + میری اَور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس باڑے میں نہیں ہیں۔ لازم ہے کہ اُنہیں بھی لے آؤں۔ وہ بھی میری آواز سنیں گی۔ پھر ایک ہی گلہ اور ایک ہی گلہ بان ہو گا۔ aH  + یہودی اُسے گھیر کر کہنے لگے، ”آپ ہمیں کب تک اُلجھن میں رکھیں گے؟ اگر آپ مسیح ہیں تو ہمیں صاف صاف بتا دیں۔“ !+ وہ بیت المُقدّس کے اُس برآمدے میں پھر رہا تھا جس کا نام سلیمان کا برآمدہ تھا۔5e+ سردیوں کا موسم تھا اور عیسیٰ بیت المُقدّس کی مخصوصیت کی عید بنام حنوکا کے دوران یروشلم میں تھا۔`;+ لیکن اَوروں نے کہا، ”یہ ایسی باتیں نہیں ہیں جو بدروح گرفتہ شخص کر سکے۔ کیا بدروحیں اندھوں کی آنکھیں بحال کر سکتی ہیں؟“ 02e01_+ مَیں اور باپ ایک ہیں۔“H + کیونکہ میرے باپ نے اُنہیں میرے سپرد کیا ہے اور وہی سب سے بڑا ہے۔ کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے چھین نہیں سکتا۔G + مَیں اُنہیں ابدی زندگی دیتا ہوں، اِس لئے وہ کبھی ہلاک نہیں ہوں گی۔ کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چھین نہ لے گا، 3+ میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں۔ مَیں اُنہیں جانتا ہوں اور وہ میرے پیچھے چلتی ہیں۔m U+ لیکن تم ایمان نہیں رکھتے کیونکہ تم میری بھیڑیں نہیں ہو۔k Q+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تم کو بتا چکا ہوں، لیکن تم کو یقین نہیں آیا۔ جو کام مَیں اپنے باپ کے نام سے کرتا ہوں وہ میرے گواہ ہیں۔ }v!=+ "عیسیٰ نے کہا، ”کیا یہ تمہاری شریعت میں نہیں لکھا ہے کہ اللہ نے فرمایا، ’تم خدا ہو‘؟ + !یہودیوں نے جواب دیا، ”ہم تم کو کسی اچھے کام کی وجہ سے سنگسار نہیں کر رہے بلکہ کفر بکنے کی وجہ سے۔ تم جو صرف انسان ہو اللہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہو۔“q]+ اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں نے تمہیں باپ کی طرف سے کئی الٰہی نشان دکھائے ہیں۔ تم مجھے اِن میں سے کس نشان کی وجہ سے سنگسار کر رہے ہو؟“y+ یہ سن کر یہودی دوبارہ پتھر اُٹھانے لگے تاکہ عیسیٰ کو سنگسار کریں۔  '.W+ &لیکن اگر اُس کے کام کروں تو بےشک میری بات نہ مانو، لیکن کم از کم اُن کاموں کی گواہی تو مانو۔ پھر تم جان لو گے اور سمجھ جاؤ گے کہ باپ مجھ میں ہے اور مَیں باپ میں ہوں۔“gI+ %اگر مَیں اپنے باپ کے کام نہ کروں تو میری بات نہ مانو۔tc+ $تو پھر تم کفر بکنے کی بات کیوں کرتے ہو جب مَیں کہتا ہوں کہ مَیں اللہ کا فرزند ہوں؟ آخر باپ نے خود مجھے مخصوص کر کے دنیا میں بھیجا ہے۔[1+ #اُنہیں ’خدا‘ کہا گیا جن تک اللہ کا یہ پیغام پہنچایا گیا۔ اور ہم جانتے ہیں کہ کلامِ مُقدّس کو منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔ E   +6ALWbmx(3>IT_jt$/:EP[fq| + g} + g~ + g + g + g + g + g + g + g + g} + g~ + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + !g + "g + #g + $g + %g + &g + 'g + (g + )g + *g  + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + !g + "g + #g + $g + %g 1`b 1U '+ اُن دنوں میں ایک آدمی بیمار پڑ گیا جس کا نام لعزر تھا۔ وہ اپنی بہنوں مریم اور مرتھا کے ساتھ بیت عنیاہ میں رہتا تھا۔S!+ *اور وہاں بہت سے لوگ عیسیٰ پر ایمان لائے۔ 3+ )بہت سے لوگ اُس کے پاس آتے رہے۔ اُنہوں نے کہا، ”یحییٰ نے کبھی کوئی الٰہی نشان نہ دکھایا، لیکن جو کچھ اُس نے اِس کے بارے میں بیان کیا، وہ بالکل صحیح نکلا۔“X++ (پھر عیسیٰ دوبارہ دریائے یردن کے پار اُس جگہ چلا گیا جہاں یحییٰ شروع میں بپتسمہ دیا کرتا تھا۔ وہاں وہ کچھ دیر ٹھہرا۔1+ 'ایک بار پھر اُنہوں نے اُسے گرفتار کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اُن کے ہاتھ سے نکل گیا۔ ~x`~"y+ توبھی وہ لعزر کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد دو دن اَور وہیں ٹھہرا۔[!1+ عیسیٰ مرتھا، مریم اور لعزر سے محبت رکھتا تھا۔ !+ جب عیسیٰ کو یہ خبر ملی تو اُس نے کہا، ”اِس بیماری کا انجام موت نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ کے جلال کے واسطے ہوا ہے، تاکہ اِس سے اللہ کے فرزند کو جلال ملے۔“++ چنانچہ بہنوں نے عیسیٰ کو اطلاع دی، ”خداوند، جسے آپ پیار کرتے ہیں وہ بیمار ہے۔“fG+ یہ وہی مریم تھی جس نے بعد میں خداوند پر خوشبو اُنڈیل کر اُس کے پاؤں اپنے بالوں سے خشک کئے تھے۔ اُسی کا بھائی لعزر بیمار تھا۔ u8#&A+ لیکن جو رات کے وقت چلتا ہے وہ چیزوں سے ٹکرا جاتا ہے، کیونکہ اُس کے پاس روشنی نہیں ہے۔“E%+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا دن میں روشنی کے بارہ گھنٹے نہیں ہوتے؟ جو شخص دن کے وقت چلتا پھرتا ہے وہ کسی بھی چیز سے نہیں ٹکرائے گا، کیونکہ وہ اِس دنیا کی روشنی کے ذریعے دیکھ سکتا ہے۔n$W+ شاگردوں نے اعتراض کیا، ”اُستاد، ابھی ابھی وہاں کے یہودی آپ کو سنگسار کرنے کی کوشش کر رہے تھے، پھر بھی آپ واپس جانا چاہتے ہیں؟“#+ پھر اُس نے اپنے شاگردوں سے بات کی، ”آؤ، ہم دوبارہ یہودیہ چلے جائیں۔“ g`+;+ اور تمہاری خاطر مَیں خوش ہوں کہ مَیں اُس کے مرتے وقت وہاں نہیں تھا، کیونکہ اب تم ایمان لاؤ گے۔ آؤ، ہم اُس کے پاس جائیں۔“n*W+ اِس لئے اُس نے اُنہیں صاف بتا دیا، ”لعزر وفات پا گیا ہے۔P)+ اُن کا خیال تھا کہ عیسیٰ لعزر کی فطری نیند کا ذکر کر رہا ہے جبکہ حقیقت میں وہ اُس کی موت کی طرف اشارہ کر رہا تھا۔v(g+ شاگردوں نے کہا، ”خداوند، اگر وہ سو رہا ہے تو وہ بچ جائے گا۔“'#+ پھر اُس نے کہا، ”ہمارا دوست لعزر سو گیا ہے۔ لیکن مَیں جا کر اُسے جگا دوں گا۔“ ~:?~z1o+ مرتھا نے کہا، ”خداوند، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔0+ یہ سن کر کہ عیسیٰ آ رہا ہے مرتھا اُسے ملنے گئی۔ لیکن مریم گھر میں بیٹھی رہی۔)/M+ اور بہت سے یہودی مرتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کے بارے میں تسلی دینے کے لئے آئے ہوئے تھے۔f.G+ بیت عنیاہ کا یروشلم سے فاصلہ تین کلو میٹر سے کم تھا، -+ وہاں پہنچ کر عیسیٰ کو معلوم ہوا کہ لعزر کو قبر میں رکھے چار دن ہو گئے ہیں۔A,}+ توما نے جس کا لقب جُڑواں تھا اپنے ساتھی شاگردوں سے کہا، ”چلو، ہم بھی وہاں جا کر اُس کے ساتھ مر جائیں۔“ nD7+ مرتھا نے جواب دیا، ”جی خداوند، مَیں ایمان رکھتی ہوں کہ آپ خدا کے فرزند مسیح ہیں، جسے دنیا میں آنا تھا۔“86k+ اور جو زندہ ہے اور مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ کبھی نہیں مرے گا۔ مرتھا، کیا تجھے اِس بات کا یقین ہے؟“K5+ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان رکھے وہ زندہ رہے گا، چاہے وہ مر بھی جائے۔)4M+ مرتھا نے جواب دیا، ”جی، مجھے معلوم ہے کہ وہ قیامت کے دن جی اُٹھے گا، جب سب جی اُٹھیں گے۔“_39+ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”تیرا بھائی جی اُٹھے گا۔“}2u+ لیکن مَیں جانتی ہوں کہ اب بھی اللہ آپ کو جو بھی مانگیں گے دے گا۔“ AS;+ جو یہودی گھر میں مریم کے ساتھ بیٹھے اُسے تسلی دے رہے تھے، جب اُنہوں نے دیکھا کہ وہ جلدی سے اُٹھ کر نکل گئی ہے تو وہ اُس کے پیچھے ہو لئے۔ کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ماتم کرنے کے لئے اپنے بھائی کی قبر پر جا رہی ہے۔:!+ وہ ابھی گاؤں کے باہر اُسی جگہ ٹھہرا تھا جہاں اُس کی ملاقات مرتھا سے ہوئی تھی۔R9+ یہ سنتے ہی مریم اُٹھ کر عیسیٰ کے پاس گئی۔:8o+ یہ کہہ کر مرتھا واپس چلی گئی اور چپکے سے مریم کو بُلایا، ”اُستاد آ گئے ہیں، وہ تجھے بُلا رہے ہیں۔“ ]Z]W+ "اُس نے پوچھا، ”تم نے اُسے کہاں رکھا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آئیں خداوند، اور دیکھ لیں۔“%=E+ !جب عیسیٰ نے مریم اور اُس کے ساتھیوں کو روتے دیکھا تو اُسے بڑی رنجش ہوئی۔ مضطرب حالت میںw<i+ مریم عیسیٰ کے پاس پہنچ گئی۔ اُسے دیکھتے ہی وہ اُس کے پاؤں میں گر گئی اور کہنے لگی، ”خداوند، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔“ IHjEO+ )چنانچہ اُنہوں نے پتھر کو ہٹا دیا۔ پھر عیسیٰ نے اپنی نظر اُٹھا کر کہا، ”اے باپ، مَیں تیرا شکر کرتا ہوں کہ تُو نے میری سن لی ہے۔:Do+ (عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”کیا مَیں نے تجھے نہیں بتایا کہ اگر تُو ایمان رکھے تو اللہ کا جلال دیکھے گی؟“|Cs+ 'عیسیٰ نے کہا، ”پتھر کو ہٹا دو۔“ لیکن مرحوم کی بہن مرتھا نے اعتراض کیا، ”خداوند، بدبو آئے گی، کیونکہ اُسے یہاں پڑے چار دن ہو گئے ہیں۔“2B_+ &پھر عیسیٰ دوبارہ نہایت رنجیدہ ہو کر قبر پر آیا۔ قبر ایک غار تھی جس کے منہ پر پتھر رکھا گیا تھا۔ cCI+ -اُن یہودیوں میں سے جو مریم کے پاس آئے تھے بہت سے عیسیٰ پر ایمان لائے جب اُنہوں نے وہ دیکھا جو اُس نے کیا۔9Hm+ ,اور مُردہ نکل آیا۔ ابھی تک اُس کے ہاتھ اور پاؤں پٹیوں سے بندھے ہوئے تھے جبکہ اُس کا چہرہ کپڑے میں لپٹا ہوا تھا۔ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اِس کے کفن کو کھول کر اِسے جانے دو۔“XG++ +پھر عیسیٰ زور سے پکار اُٹھا، ”لعزر، نکل آ!“~Fw+ *مَیں تو جانتا ہوں کہ تُو ہمیشہ میری سنتا ہے۔ لیکن مَیں نے یہ بات پاس کھڑے لوگوں کی خاطر کی، تاکہ وہ ایمان لائیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔“ vIVM7+ 1اُن میں سے ایک کائفا تھا جو اُس سال امامِ اعظم تھا۔ اُس نے کہا، ”آپ کچھ نہیں سمجھتےnLW+ 0اگر ہم اُسے کھلا چھوڑیں تو آخرکار سب اُس پر ایمان لے آئیں گے۔ پھر رومی آ کر ہمارے بیت المُقدّس اور ہمارے ملک کو تباہ کر دیں گے۔“(KK+ /تب راہنما اماموں اور فریسیوں نے یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”ہم کیا کر رہے ہیں؟ یہ آدمی بہت سے الٰہی نشان دکھا رہا ہے۔J+ .لیکن بعض فریسیوں کے پاس گئے اور اُنہیں بتایا کہ عیسیٰ نے کیا کِیا ہے۔ &2iQM+ 5اُس دن سے اُنہوں نے عیسیٰ کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔#PA+ 4اور نہ صرف اِس کے لئے بلکہ اللہ کے بکھرے ہوئے فرزندوں کو جمع کر کے ایک کرنے کے لئے بھی۔oOY+ 3اُس نے یہ بات اپنی طرف سے نہیں کی تھی۔ اُس سال کے امامِ اعظم کی حیثیت سے ہی اُس نے یہ پیش گوئی کی کہ عیسیٰ یہودی قوم کے لئے مرے گا۔UN%+ 2اور اِس کا خیال بھی نہیں کرتے کہ اِس سے پہلے کہ پوری قوم ہلاک ہو جائے بہتر یہ ہے کہ ایک آدمی اُمّت کے لئے مر جائے۔“ \T3+ 8وہاں وہ عیسیٰ کا پتا کرتے اور بیت المُقدّس میں کھڑے آپس میں بات کرتے رہے، ”کیا خیال ہے؟ کیا وہ تہوار پر نہیں آئے گا؟“VS'+ 7پھر یہودیوں کی عیدِ فسح قریب آ گئی۔ دیہات سے بہت سے لوگ اپنے آپ کو پاک کروانے کے لئے عید سے پہلے پہلے یروشلم پہنچے۔LR+ 6اِس لئے اُس نے اب سے علانیہ یہودیوں کے درمیان وقت نہ گزارا، بلکہ اُس جگہ کو چھوڑ کر ریگستان کے قریب ایک علاقے میں گیا۔ وہاں وہ اپنے شاگردوں سمیت ایک گاؤں بنام افرائیم میں رہنے لگا۔ W}+ وہاں اُس کے لئے ایک خاص کھانا بنایا گیا۔ مرتھا کھانے والوں کی خدمت کر رہی تھی جبکہ لعزر عیسیٰ اور باقی مہمانوں کے ساتھ کھانے میں شریک تھا۔V }+ فسح کی عید میں ابھی چھ دن باقی تھے کہ عیسیٰ بیت عنیاہ پہنچا۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں اُس لعزر کا گھر تھا جسے عیسیٰ نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔{Uq+ 9لیکن راہنما اماموں اور فریسیوں نے حکم دیا تھا، ”اگر کسی کو معلوم ہو جائے کہ عیسیٰ کہاں ہے تو وہ اطلاع دے تاکہ ہم اُسے گرفتار کر لیں۔“ *C*[#+ اُس نے یہ بات اِس لئے نہیں کی کہ اُسے غریبوں کی فکر تھی۔ اصل میں وہ چور تھا۔ وہ شاگردوں کا خزانچی تھا اور جمع شدہ پیسوں میں سے بددیانتی کرتا رہتا تھا۔=Zu+ ”اِس عطر کی قیمت چاندی کے 300 سکے تھی۔ اِسے کیوں نہیں بیچا گیا تاکہ اِس کے پیسے غریبوں کو دیئے جاتے؟“MY+ لیکن عیسیٰ کے شاگرد یہوداہ اسکریوتی نے اعتراض کیا (بعد میں اُسی نے عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا)۔ اُس نے کہا،$XC+ پھر مریم نے آدھا لٹر خالص جٹاماسی کا نہایت قیمتی عطر لے کر عیسیٰ کے پاؤں پر اُنڈیل دیا اور اُنہیں اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کیا۔ خوشبو پورے گھر میں پھیل گئی۔ g7`3+ کیونکہ اُس کی وجہ سے بہت سے یہودی اُن میں سے چلے گئے اور عیسیٰ پر ایمان لے آئے تھے۔y_m+ اِس لئے راہنما اماموں نے لعزر کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔^)+ اِتنے میں یہودیوں کی بڑی تعداد کو معلوم ہوا کہ عیسیٰ وہاں ہے۔ وہ نہ صرف عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے بلکہ لعزر سے بھی جسے اُس نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا۔]+ غریب تو ہمیشہ تمہارے پاس رہیں گے، لیکن مَیں ہمیشہ تمہارے پاس نہیں رہوں گا۔“\#+ لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے چھوڑ دے! اُس نے میری تدفین کی تیاری کے لئے یہ کیا ہے۔ E   +6ALWbmx'2=HS^it$/:EP[fq| + 'g + (g + )g + *g + +g + ,g + -g + .g + /g + 'g + (g + )g + *g + +g + ,g + -g + .g + /g + 0g + 1g + 2g + 3g + 4g + 5g + 6g + 7g + 8g + 9g  + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + g + !g + "g + #g + $g + %g + &g + 'g + (g + )g + *g + +h + ,h + -h + .h + /h + 0h + 1h + 2h _.yd + ”اے صیون بیٹی، مت ڈر! دیکھ، تیرا بادشاہ گدھے کے بچے پر سوار آ رہا ہے۔“0c[+ عیسیٰ کو کہیں سے ایک جوان گدھا مل گیا اور وہ اُس پر بیٹھ گیا، جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے،,bS+ کھجور کی ڈالیاں پکڑے شہر سے نکل کر اُس سے ملنے آیا۔ چلتے چلتے وہ چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے! اسرائیل کا بادشاہ مبارک ہے!“a3+ اگلے دن عید کے لئے آئے ہوئے لوگوں کو پتا چلا کہ عیسیٰ یروشلم آ رہا ہے۔ ایک بڑا ہجوم Bg+ اِسی وجہ سے اِتنے لوگ عیسیٰ سے ملنے کے لئے آئے تھے، اُنہوں نے اُس کے اِس الٰہی نشان کے بارے میں سنا تھا۔cfA+ جو ہجوم اُس وقت عیسیٰ کے ساتھ تھا جب اُس نے لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کیا تھا، وہ دوسروں کو اِس کے بارے میں بتاتا رہا تھا۔neW+ اُس وقت اُس کے شاگردوں کو اِس بات کی سمجھ نہ آئی۔ لیکن بعد میں جب عیسیٰ اپنے جلال کو پہنچا تو اُنہیں یاد آیا کہ لوگوں نے اُس کے ساتھ یہ کچھ کیا تھا اور وہ سمجھ گئے کہ کلامِ مُقدّس میں اِس کا ذکر بھی ہے۔ )}lu+ لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”اب وقت آ گیا ہے کہ ابنِ آدم کو جلال ملے۔+kQ+ فلپّس نے اندریاس کو یہ بات بتائی اور پھر وہ مل کر عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے یہ خبر پہنچائی۔Aj}+ اب وہ فلپّس سے ملنے آئے جو گلیل کے بیت صیدا سے تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہم عیسیٰ سے ملنا چاہتے ہیں۔“i3+ کچھ یونانی بھی اُن میں تھے جو فسح کی عید کے موقع پر پرستش کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔Rh+ یہ دیکھ کر فریسی آپس میں کہنے لگے، ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ بات نہیں بن رہی۔ دیکھو، تمام دنیا اُس کے پیچھے ہو لی ہے۔“   bp?+ اب میرا دِل مضطرب ہے۔ مَیں کیا کہوں؟ کیا مَیں کہوں، ’اے باپ، مجھے اِس وقت سے بچائے رکھ‘؟ نہیں، مَیں تو اِسی لئے آیا ہوں۔o+ اگر کوئی میری خدمت کرنا چاہے تو وہ میرے پیچھے ہو لے، کیونکہ جہاں مَیں ہوں وہاں میرا خادم بھی ہو گا۔ اور جو میری خدمت کرے میرا باپ اُس کی عزت کرے گا۔bn?+ جو اپنی جان کو پیار کرتا ہے وہ اُسے کھو دے گا، اور جو اِس دنیا میں اپنی جان سے دشمنی رکھتا ہے وہ اُسے ابد تک محفوظ رکھے گا۔xmk+ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جب تک گندم کا دانہ زمین میں گر کر مر نہ جائے وہ اکیلا ہی رہتا ہے۔ لیکن جب وہ مر جاتا ہے تو بہت سا پھل لاتا ہے۔ d #du%+ اور مَیں خود زمین سے اونچے پر چڑھائے جانے کے بعد سب کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔“t+ اب دنیا کی عدالت کرنے کا وقت آ گیا ہے، اب دنیا کے حکمران کو نکال دیا جائے گا۔ s+ عیسیٰ نے اُنہیں بتایا، ”یہ آواز میرے واسطے نہیں بلکہ تمہارے واسطے تھی۔xrk+ ہجوم کے جو لوگ وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے یہ سن کر کہا، ”بادل گرج رہے ہیں۔“ اَوروں نے خیال پیش کیا، ”کوئی فرشتہ اُس سے ہم کلام ہوا ہے۔“[q1+ اے باپ، اپنے نام کو جلال دے۔“ تب آسمان سے ایک آواز سنائی دی، ”مَیں اُسے جلال دے چکا ہوں اور دوبارہ بھی جلال دوں گا۔“ Q^x7+ #عیسیٰ نے جواب دیا، ”نور تھوڑی دیر اَور تمہارے پاس رہے گا۔ جتنی دیر وہ موجود ہے اِس نور میں چلتے رہو تاکہ تاریکی تم پر چھا نہ جائے۔ جو اندھیرے میں چلتا ہے اُسے نہیں معلوم کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔+wQ+ "ہجوم بول اُٹھا، ”کلامِ مُقدّس سے ہم نے سنا ہے کہ مسیح ابد تک قائم رہے گا۔ تو پھر آپ کی یہ کیسی بات ہے کہ ابنِ آدم کو اونچے پر چڑھایا جانا ہے؟ آخر ابنِ آدم ہے کون؟“{vq+ !اِن الفاظ سے اُس نے اِس طرف اشارہ کیا کہ وہ کس طرح کی موت مرے گا۔ X|+ 'چنانچہ وہ ایمان نہ لا سکے، جس طرح یسعیاہ نبی نے کہیں اَور فرمایا ہے،N{+ &یوں یسعیاہ نبی کی پیش گوئی پوری ہوئی، ”اے رب، کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟ اور رب کی قدرت کس پر ظاہر ہوئی؟“%zE+ %اگرچہ عیسیٰ نے یہ تمام الٰہی نشان اُن کے سامنے ہی دکھائے توبھی وہ اُس پر ایمان نہ لائے۔yym+ $نور کے تمہارے پاس سے چلے جانے سے پہلے پہلے اُس پر ایمان لاؤ تاکہ تم نور کے فرزند بن جاؤ۔“ یہ کہنے کے بعد عیسیٰ چلا گیا اور غائب ہو گیا۔ AA+ +اصل میں وہ اللہ کی عزت کی نسبت انسان کی عزت کو زیادہ عزیز رکھتے تھے۔O+ *توبھی بہت سے لوگ عیسیٰ پر ایمان رکھتے تھے۔ اُن میں کچھ راہنما بھی شامل تھے۔ لیکن وہ اِس کا علانیہ اقرار نہیں کرتے تھے، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ فریسی ہمیں یہودی جماعت سے خارج کر دیں گے۔$~C+ )یسعیاہ نے یہ اِس لئے فرمایا کیونکہ اُس نے عیسیٰ کا جلال دیکھ کر اُس کے بارے میں بات کی۔6}g+ (”اللہ نے اُن کی آنکھوں کو اندھا اور اُن کے دل کو بےحس کر دیا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں۔“ *+ /جو میری باتیں سن کر اُن پر عمل نہیں کرتا مَیں اُس کی عدالت نہیں کروں گا، کیونکہ مَیں دنیا کی عدالت کرنے کے لئے نہیں آیا بلکہ اُسے نجات دینے کے لئے۔.W+ .مَیں نور کی حیثیت سے اِس دنیا میں آیا ہوں تاکہ جو بھی مجھ پر ایمان لائے وہ تاریکی میں نہ رہے۔tc+ -اور جو مجھے دیکھتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔Q+ ,پھر عیسیٰ پکار اُٹھا، ”جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے وہ نہ صرف مجھ پر بلکہ اُس پر ایمان رکھتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ !!iM+ 2اور مَیں جانتا ہوں کہ اُس کا حکم ابدی زندگی تک پہنچاتا ہے۔ چنانچہ جو کچھ مَیں سناتا ہوں وہی کچھ ہے جو باپ نے مجھے بتایا ہے۔“ jO+ 1کیونکہ جو کچھ مَیں نے بیان کیا ہے وہ میری طرف سے نہیں ہے۔ میرے بھیجنے والے باپ ہی نے مجھے حکم دیا کہ کیا کہنا اور کیا سنانا ہے۔}u+ 0توبھی ایک ہے جو اُس کی عدالت کرتا ہے۔ جو مجھے رد کر کے میری باتیں قبول نہیں کرتا میرا پیش کیا گیا کلام ہی قیامت کے دن اُس کی عدالت کرے گا۔ clZ /+ عیسیٰ جانتا تھا کہ باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے اور کہ مَیں اللہ میں سے نکل آیا اور اب اُس کے پاس واپس جا رہا ہوں۔r _+ پھر شام کا کھانا تیار ہوا۔ اُس وقت ابلیس شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کے دل میں عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کرنے کا ارادہ ڈال چکا تھا۔ -+ فسح کی عید اب شروع ہونے والی تھی۔ عیسیٰ جانتا تھا کہ وہ وقت آ گیا ہے کہ مجھے اِس دنیا کو چھوڑ کر باپ کے پاس جانا ہے۔ گو اُس نے ہمیشہ دنیا میں اپنے لوگوں سے محبت رکھی تھی، لیکن اب اُس نے آخری حد تک اُن پر اپنی محبت کا اظہار کیا۔ `?7+ پطرس نے اعتراض کیا، ”مَیں کبھی بھی آپ کو میرے پاؤں دھونے نہیں دوں گا!“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں تجھے نہ دھوؤں تو میرے ساتھ تیرا کوئی حصہ نہیں ہو گا۔“M+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”اِس وقت تُو نہیں سمجھتا کہ مَیں کیا کر رہا ہوں، لیکن بعد میں یہ تیری سمجھ میں آ جائے گا۔“ + جب پطرس کی باری آئی تو اُس نے کہا، ”خداوند، آپ میرے پاؤں دھونا چاہتے ہیں؟“5 e+ پھر وہ باسن میں پانی ڈال کر شاگردوں کے پاؤں دھونے اور بندھے ہوئے تولیہ سے پونچھ کر خشک کرنے لگا۔ 1+ چنانچہ اُس نے دسترخوان سے اُٹھ کر اپنا لباس اُتار دیا اور کمر پر تولیہ باندھ لیا۔ `I%c`~w+ اُن سب کے پاؤں دھونے کے بعد عیسیٰ دوبارہ اپنا لباس پہن کر بیٹھ گیا۔ اُس نے سوال کیا، ”کیا تم سمجھتے ہو کہ مَیں نے تمہارے لئے کیا کِیا ہے؟=u+ (عیسیٰ کو معلوم تھا کہ کون اُسے دشمن کے حوالے کرے گا۔ اِس لئے اُس نے کہا کہ سب کے سب پاک صاف نہیں ہیں۔)9+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جس شخص نے نہا لیا ہے اُسے صرف اپنے پاؤں کو دھونے کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ وہ پورے طور پر پاک صاف ہے۔ تم پاک صاف ہو، لیکن سب کے سب نہیں۔“2_+ یہ سن کر پطرس نے کہا، ”تو پھر خداوند، نہ صرف میرے پاؤں بلکہ میرے ہاتھوں اور سر کو بھی دھوئیں!“ Jp$ym+ اگر تم یہ جانتے ہو تو اِس پر عمل بھی کرو، پھر ہی تم مبارک ہو گے۔*O+ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا، نہ پیغمبر اپنے بھیجنے والے سے۔++ مَیں نے تم کو ایک نمونہ دیا ہے تاکہ تم بھی وہی کرو جو مَیں نے تمہارے ساتھ کیا ہے۔U%+ مَیں، تمہارے خداوند اور اُستاد نے تمہارے پاؤں دھوئے۔ اِس لئے اب تمہارا فرض بھی ہے کہ ایک دوسرے کے پاؤں دھویا کرو۔1]+ تم مجھے ’اُستاد‘ اور ’خداوند‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہو اور یہ صحیح ہے، کیونکہ مَیں یہی کچھ ہوں۔ (K+ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو شخص اُسے قبول کرتا ہے جسے مَیں نے بھیجا ہے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“H + مَیں تم کو اِس سے پہلے کہ وہ پیش آئے یہ ابھی بتا رہا ہوں، تاکہ جب وہ پیش آئے تو تم ایمان لاؤ کہ مَیں وہی ہوں۔O+ مَیں تم سب کی بات نہیں کر رہا۔ جنہیں مَیں نے چن لیا ہے اُنہیں مَیں جانتا ہوں۔ لیکن کلامِ مُقدّس کی اِس بات کا پورا ہونا ضرور ہے، ’جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مجھ پر لات اُٹھائی ہے۔‘bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{gkptx} "gkptx} "&+17;AEIMQTW[`dglpux|  $(,058=ADHLPTYÁ]ā`ŁdƁiȁmɁrʁvˁý{́~΁ρЁ с ҁӁԁՁցׁ#؁&ف+ځ0܁3݁6ށ:߁=AEGKOSVY]adhk  }~ w+ اُس شاگرد نے عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا، ”خداوند، یہ کون ہے؟“  + پطرس نے اُسے اشارہ کیا کہ وہ اُس سے دریافت کرے کہ وہ کس کی بات کر رہا ہے۔wi+ ایک شاگرد جسے عیسیٰ پیار کرتا تھا اُس کے قریب ترین بیٹھا تھا۔+ شاگرد اُلجھن میں ایک دوسرے کو دیکھ کر سوچنے لگے کہ عیسیٰ کس کی بات کر رہا ہے۔^7+ اِن الفاظ کے بعد عیسیٰ نہایت مضطرب ہوا اور کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ تم میں سے ایک مجھے دشمن کے حوالے کر دے گا۔“ %w$i+ بعض کا خیال تھا کہ چونکہ یہوداہ خزانچی تھا اِس لئے وہ اُسے بتا رہا ہے کہ عید کے لئے درکار چیزیں خرید لے یا غریبوں میں کچھ تقسیم کر دے۔#+ لیکن میز پر بیٹھے لوگوں میں سے کسی کو معلوم نہ ہوا کہ عیسیٰ نے یہ کیوں کہا۔N"+ جوں ہی یہوداہ نے یہ لقمہ لے لیا ابلیس اُس میں سما گیا۔ عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”جو کچھ کرنا ہے وہ جلدی سے کر لے۔“!+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جسے مَیں روٹی کا لقمہ شوربے میں ڈبو کر دوں، وہی ہے۔“ پھر لقمے کو ڈبو کر اُس نے شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ کو دے دیا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h + h! + h" + h# + h$ + h% + h& + h' + !h( + "h) + #h* + $h+ + %h, + &h-  +h. +h/ +h0 +h1 +h2 +h3 +h4 +h5 + h6 + h7 + h8 + h9 + h: +h; +h< +h= +h> +h? +h@ +hA +hB +hC +hD +hE +hF +hG +hH +hI +hJ +hK +hL  +hM xI( + !میرے بچو، مَیں تھوڑی دیر اَور تمہارے پاس ٹھہروں گا۔ تم مجھے تلاش کرو گے، اور جو کچھ مَیں یہودیوں کو بتا چکا ہوں وہ اب تم کو بھی بتاتا ہوں، جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے۔O'+ ہاں، چونکہ اللہ کو اُس میں جلال مل گیا ہے اِس لئے اللہ اپنے میں فرزند کو جلال دے گا۔ اور وہ یہ جلال فوراً دے گا۔:&o+ یہوداہ کے چلے جانے کے بعد عیسیٰ نے کہا، ”اب ابنِ آدم نے جلال پایا اور اللہ نے اُس میں جلال پایا ہے۔%+ چنانچہ عیسیٰ سے یہ لقمہ لیتے ہی یہوداہ باہر نکل گیا۔ رات کا وقت تھا۔ v }PvU,%+ %پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، مَیں آپ کے پیچھے ابھی کیوں نہیں جا سکتا؟ مَیں آپ کے لئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہوں۔“(+K+ $پطرس نے پوچھا، ”خداوند، آپ کہاں جا رہے ہیں؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں تُو میرے پیچھے نہیں آ سکتا۔ لیکن بعد میں تُو میرے پیچھے آ جائے گا۔“* + #اگر تم ایک دوسرے سے محبت رکھو گے تو سب جان لیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔“r)_+ "مَیں تم کو ایک نیا حکم دیتا ہوں، یہ کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ جس طرح مَیں نے تم سے محبت رکھی اُسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو۔ _9=_Y0-+اور اگر مَیں جا کر تمہارے لئے جگہ تیار کروں تو واپس آ کر تم کو اپنے ساتھ لے جاؤں گا تاکہ جہاں مَیں ہوں وہاں تم بھی ہو۔w/i+میرے باپ کے گھر میں بےشمار مکان ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کیا مَیں تم کو بتاتا کہ مَیں تمہارے لئے جگہ تیار کرنے کے لئے وہاں جا رہا ہوں؟. +تمہارا دل نہ گھبرائے۔ تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو، مجھ پر بھی ایمان رکھو۔5-e+ &لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”تُو میرے لئے اپنی جان دینا چاہتا ہے؟ مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ مرغ کے بانگ دینے سے پہلے پہلے تُو تین مرتبہ مجھے جاننے سے انکار کر چکا ہو گا۔“ y y5+فلپّس نے کہا، ”اے خداوند، باپ کو ہمیں دکھائیں۔ بس یہی ہمارے لئے کافی ہے۔“ 4+اگر تم نے مجھے جان لیا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ تم میرے باپ کو بھی جان لو گے۔ اور اب سے ایسا ہے بھی۔ تم اُسے جانتے ہو اور تم نے اُس کو دیکھ لیا ہے۔“93m+عیسیٰ نے جواب دیا، ”راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آ سکتا۔<2s+توما بول اُٹھا، ”خداوند، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کہاں جا رہے ہیں۔ تو پھر ہم اُس کی راہ کس طرح جانیں؟“a1=+اور جہاں مَیں جا رہا ہوں اُس کی راہ تم جانتے ہو۔“ vXv]85+ میری بات کا یقین کرو کہ مَیں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے۔ یا کم از کم اُن کاموں کی بنا پر یقین کرو جو مَیں نے کئے ہیں۔;7q+ کیا تُو ایمان نہیں رکھتا کہ مَیں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے؟ جو باتیں مَیں تم کو بتاتا ہوں وہ میری نہیں بلکہ مجھ میں رہنے والے باپ کی طرف سے ہیں۔ وہی اپنا کام کر رہا ہے۔c6A+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”فلپّس، مَیں اِتنی دیر سے تمہارے ساتھ ہوں، کیا اِس کے باوجود تُو مجھے نہیں جانتا؟ جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا ہے۔ تو پھر تُو کیونکر کہتا ہے، ’باپ کو ہمیں دکھائیں‘؟ 8S+=Q+اور مَیں باپ سے گزارش کروں گا تو وہ تم کو ایک اَور مددگار دے گا جو ابد تک تمہارے ساتھ رہے گاz<o+اگر تم مجھے پیار کرتے ہو تو میرے احکام کے مطابق زندگی گزارو گے۔c;A+جو کچھ تم میرے نام میں مجھ سے چاہو وہ مَیں کروں گا۔:)+ اور جو کچھ تم میرے نام میں مانگو مَیں دوں گا تاکہ باپ کو فرزند میں جلال مل جائے۔'9I+ مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو مجھ پر ایمان رکھے وہ وہی کچھ کرے گا جو مَیں کرتا ہوں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ اِن سے بھی بڑے کام کرے گا، کیونکہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں۔ Ij"A?+جب وہ دن آئے گا تو تم جان لو گے کہ مَیں اپنے باپ میں ہوں، تم مجھ میں ہو اور مَیں تم میں۔Z@/+تھوڑی دیر کے بعد دنیا مجھے نہیں دیکھے گی، لیکن تم مجھے دیکھتے رہو گے۔ چونکہ مَیں زندہ ہوں اِس لئے تم بھی زندہ رہو گے۔}?u+مَیں تم کو یتیم چھوڑ کر نہیں جاؤں گا بلکہ تمہارے پاس واپس آؤں گا۔1>]+یعنی سچائی کا روح، جسے دنیا پا نہیں سکتی، کیونکہ وہ نہ تو اُسے دیکھتی نہ جانتی ہے۔ لیکن تم اُسے جانتے ہو، کیونکہ وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور آئندہ تمہارے اندر رہے گا۔ ww0D[+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر کوئی مجھے پیار کرے تو وہ میرے کلام کے مطابق زندگی گزارے گا۔ میرا باپ ایسے شخص کو پیار کرے گا اور ہم اُس کے پاس آ کر اُس کے ساتھ سکونت کریں گے۔]C5+یہوداہ (یہوداہ اسکریوتی نہیں) نے پوچھا، ”خداوند، کیا وجہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو صرف ہم پر ظاہر کریں گے اور دنیا پر نہیں؟“mBU+جس کے پاس میرے احکام ہیں اور جو اُن کے مطابق زندگی گزارتا ہے، وہی مجھے پیار کرتا ہے۔ اور جو مجھے پیار کرتا ہے اُسے میرا باپ پیار کرے گا۔ مَیں بھی اُسے پیار کروں گا اور اپنے آپ کو اُس پر ظاہر کروں گا۔“ AkcAH5+مَیں تمہارے پاس سلامتی چھوڑے جاتا ہوں، اپنی ہی سلامتی تم کو دے دیتا ہوں۔ اور مَیں اِسے یوں نہیں دیتا جس طرح دنیا دیتی ہے۔ تمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔G+لیکن بعد میں روح القدس، جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا تم کو سب کچھ سکھائے گا۔ یہ مددگار تم کو ہر بات کی یاد دلائے گا جو مَیں نے تم کو بتائی ہے۔kFQ+یہ سب کچھ مَیں نے تمہارے ساتھ رہتے ہوئے تم کو بتایا ہے۔!E=+جو مجھ سے محبت نہیں کرتا وہ میری باتوں کے مطابق زندگی نہیں گزارتا۔ اور جو کلام تم مجھ سے سنتے ہو وہ میرا اپنا کلام نہیں ہے بلکہ باپ کا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ S <SdLC+لیکن دنیا یہ جان لے کہ مَیں باپ کو پیار کرتا ہوں اور وہی کچھ کرتا ہوں جس کا حکم وہ مجھے دیتا ہے۔ اب اُٹھو، ہم یہاں سے چلیں۔ KK+اب سے مَیں تم سے زیادہ باتیں نہیں کروں گا، کیونکہ اِس دنیا کا حکمران آ رہا ہے۔ اُسے مجھ پر کوئی قابو نہیں ہے،%JE+مَیں نے تم کو پہلے سے بتا دیا ہے، اِس سے پیشتر کہ یہ ہو، تاکہ جب پیش آئے تو تم ایمان لاؤ۔EI+تم نے مجھ سے سن لیا ہے کہ ’مَیں جا رہا ہوں اور تمہارے پاس واپس آؤں گا۔‘ اگر تم مجھ سے محبت رکھتے تو تم اِس بات پر خوش ہوتے کہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں، کیونکہ باپ مجھ سے بڑا ہے۔ #*PO+مجھ میں قائم رہو تو مَیں بھی تم میں قائم رہوں گا۔ جو شاخ بیل سے کٹ گئی ہے وہ پھل نہیں لا سکتی۔ بالکل اِسی طرح تم بھی اگر تم مجھ میں قائم نہیں رہتے پھل نہیں لا سکتے۔O{+اُس کلام کے ذریعے جو مَیں نے تم کو سنایا ہے تم تو پاک صاف ہو چکے ہو۔oNY+وہ میری ہر شاخ کو جو پھل نہیں لاتی کاٹ کر پھینک دیتا ہے۔ لیکن جو شاخ پھل لاتی ہے اُس کی وہ کانٹ چھانٹ کرتا ہے تاکہ زیادہ پھل لائے۔`M =+مَیں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ مالی ہے۔ *s*&TG+جب تم بہت سا پھل لاتے اور یوں میرے شاگرد ثابت ہوتے ہو تو اِس سے میرے باپ کو جلال ملتا ہے۔S-+اگر تم مجھ میں قائم رہو اور مَیں تم میں تو جو جی چاہے مانگو، وہ تم کو دیا جائے گا۔dRC+جو مجھ میں قائم نہیں رہتا اور نہ مَیں اُس میں اُسے بےفائدہ شاخ کی طرح باہر پھینک دیا جاتا ہے۔ ایسی شاخیں سوکھ جاتی ہیں اور لوگ اُن کا ڈھیر لگا کر اُنہیں آگ میں جھونک دیتے ہیں جہاں وہ جل جاتی ہیں۔Q9+مَیں ہی انگور کی بیل ہوں، اور تم اُس کی شاخیں ہو۔ جو مجھ میں قائم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وہ بہت سا پھل لاتا ہے، کیونکہ مجھ سے الگ ہو کر تم کچھ نہیں کر سکتے۔ =@S=~Yw+ اِس سے بڑی محبت ہے نہیں کہ کوئی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دے دے۔X+ میرا حکم یہ ہے کہ ایک دوسرے کو ویسے پیار کرو جیسے مَیں نے تم کو پیار کیا ہے۔:Wo+ مَیں نے تم کو یہ اِس لئے بتایا ہے تاکہ میری خوشی تم میں ہو بلکہ تمہارا دل خوشی سے بھر کر چھلک اُٹھے۔)VM+ جب تم میرے احکام کے مطابق زندگی گزارتے ہو تو تم مجھ میں قائم رہتے ہو۔ مَیں بھی اِسی طرح اپنے باپ کے احکام کے مطابق چلتا ہوں اور یوں اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔;Uq+ جس طرح باپ نے مجھ سے محبت رکھی ہے اُسی طرح مَیں نے تم سے بھی محبت رکھی ہے۔ اب میری محبت میں قائم رہو۔ $T]#+میرا حکم یہی ہے کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو۔.\W+تم نے مجھے نہیں چنا بلکہ مَیں نے تم کو چن لیا ہے۔ مَیں نے تم کو مقرر کیا کہ جا کر پھل لاؤ، ایسا پھل جو قائم رہے۔ پھر باپ تم کو وہ کچھ دے گا جو تم میرے نام میں مانگو گے۔d[C+اب سے مَیں نہیں کہتا کہ تم غلام ہو، کیونکہ غلام نہیں جانتا کہ اُس کا مالک کیا کرتا ہے۔ اِس کے بجائے مَیں نے کہا ہے کہ تم دوست ہو، کیونکہ مَیں نے تم کو سب کچھ بتایا ہے جو مَیں نے اپنے باپ سے سنا ہے۔oZY+تم میرے دوست ہو اگر تم وہ کچھ کرو جو مَیں تم کو بتاتا ہوں۔ R+`+وہ بات یاد کرو جو مَیں نے تم کو بتائی کہ غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر اُنہوں نے مجھے ستایا ہے تو تمہیں بھی ستائیں گے۔ اور اگر اُنہوں نے میرے کلام کے مطابق زندگی گزاری تو وہ تمہاری باتوں پر بھی عمل کریں گے۔"_?+اگر تم دنیا کے ہوتے تو دنیا تم کو اپنا سمجھ کر پیار کرتی۔ لیکن تم دنیا کے نہیں ہو۔ مَیں نے تم کو دنیا سے الگ کر کے چن لیا ہے۔ اِس لئے دنیا تم سے دشمنی رکھتی ہے۔)^M+اگر دنیا تم سے دشمنی رکھے تو یہ بات ذہن میں رکھو کہ اُس نے تم سے پہلے مجھ سے دشمنی رکھی ہے۔ ,FFd+اگر مَیں نے اُن کے درمیان ایسا کام نہ کیا ہوتا جو کسی اَور نے نہیں کیا تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُنہوں نے سب کچھ دیکھا ہے اور پھر بھی مجھ سے اور میرے باپ سے دشمنی رکھی ہے۔rc_+جو مجھ سے دشمنی رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی دشمنی رکھتا ہے۔ab=+اگر مَیں آیا نہ ہوتا اور اُن سے بات نہ کی ہوتی تو وہ قصوروار نہ ٹھہرتے۔ لیکن اب اُن کے گناہ کا کوئی بھی عذر باقی نہیں رہا۔Oa+لیکن تمہارے ساتھ جو کچھ بھی کریں گے، میرے نام کی وجہ سے کریں گے، کیونکہ وہ اُسے نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ +(|is+وہ تم کو یہودی جماعتوں سے نکال دیں گے، بلکہ وہ وقت بھی آنے والا ہے کہ جو بھی تم کو مار ڈالے گا وہ سمجھے گا، ’مَیں نے اللہ کی خدمت کی ہے۔‘oh [+مَیں نے تم کو یہ اِس لئے بتایا ہے تاکہ تم گم راہ نہ ہو جاؤ۔g+تم کو بھی میرے بارے میں گواہی دینا ہے، کیونکہ تم ابتدا سے میرے ساتھ رہے ہو۔ ~fw+جب وہ مددگار آئے گا جسے مَیں باپ کی طرف سے تمہارے پاس بھیجوں گا تو وہ میرے بارے میں گواہی دے گا۔ وہ سچائی کا روح ہے جو باپ میں سے نکلتا ہے۔Pe+اور ایسا ہونا بھی تھا تاکہ کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی پوری ہو جائے کہ ’اُنہوں نے بلاوجہ مجھ سے کینہ رکھا ہے۔‘ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} +hO +hP +hQ +hR +hS +hT + hU + hV + hW +hO +hP +hQ +hR +hS +hT + hU + hV + hW + hX + hY +hZ +h[ +h\ +h] +h^ +h_ +h` +ha +hb +hc +hd +he +hf +hg  +hh +hi +hj +hk +hl +hm +hn +ho + hp + hq + hr + hs + ht +hu +hv +hw +hx +hy +hz +h{ +h| +h} +h~ +h +h +h +h +h +h +h +h + h +!h  +h +h +h +h +h +h +h +h + h + h + h j#B m +اِس کے بجائے تمہارے دل غم زدہ ہیں کہ مَیں نے تم کو ایسی باتیں بتائی ہیں۔\l3+لیکن اب مَیں اُس کے پاس جا رہا ہوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ توبھی تم میں سے کوئی مجھ سے نہیں پوچھتا، ’آپ کہاں جا رہے ہیں؟‘Bk+مَیں نے تم کو یہ باتیں اِس لئے بتائی ہیں کہ جب اُن کا وقت آ جائے تو تم کو یاد آئے کہ مَیں نے تمہیں آگاہ کر دیا تھا۔ مَیں نے اب تک تم کو یہ نہیں بتایا کیونکہ مَیں تمہارے ساتھ تھا۔j+وہ اِس قسم کی حرکتیں اِس لئے کریں گے کہ اُنہوں نے نہ باپ کو جانا ہے، نہ مجھے۔ \\~rw+ اور عدالت کے بارے میں یہ کہ اِس دنیا کے حکمران کی عدالت ہو چکی ہے۔"q?+ راست بازی کے بارے میں یہ کہ مَیں باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم مجھے اب سے نہیں دیکھو گے،dpC+ گناہ کے بارے میں یہ کہ لوگ مجھ پر ایمان نہیں رکھتے،IT_ju%0;FQ\fq| + h +h +h +h +h +h +h +h +h + h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h  +h +h +h +h +h +h +h +h + h + h + h + h + h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h + h +!h +"h +#h +$h +%h +&h +'h +(h  +h +h +h +h +h +h +h +h + h + h + h + h + h +h +h I3 +اُس عورت نے پطرس سے پوچھا، ”تم بھی اِس آدمی کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“I2 +پطرس باہر دروازے پر کھڑا رہا۔ پھر امامِ اعظم کا جاننے والا شاگرد دوبارہ نکل آیا۔ اُس نے گیٹ کی نگرانی کرنے والی عورت سے بات کی تو اُسے پطرس کو اپنے ساتھ اندر لے جانے کی اجازت ملی۔+1Q+شمعون پطرس کسی اَور شاگرد کے ساتھ عیسیٰ کے پیچھے ہو لیا تھا۔ یہ دوسرا شاگرد امامِ اعظم کا جاننے والا تھا، اِس لئے وہ عیسیٰ کے ساتھ امامِ اعظم کے صحن میں داخل ہوا۔ 6q6]+عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”مَیں نے دنیا میں کھل کر بات کی ہے۔ مَیں ہمیشہ یہودی عبادت خانوں اور بیت المُقدّس میں تعلیم دیتا رہا، وہاں جہاں تمام یہودی جمع ہوا کرتے ہیں۔ پوشیدگی میں تو مَیں نے کچھ نہیں کہا۔75i+اِتنے میں امامِ اعظم عیسیٰ کی پوچھ گچھ کر کے اُس کے شاگردوں اور تعلیم کے بارے میں تفتیش کرنے لگا۔ 4 +ٹھنڈ تھی، اِس لئے غلاموں اور پہرے داروں نے لکڑی کے کوئلوں سے آگ جلائی۔ اب وہ اُس کے پاس کھڑے تاپ رہے تھے۔ پطرس بھی اُن کے ساتھ کھڑا تاپ رہا تھا۔ 1:+پھر حنّا نے عیسیٰ کو بندھی ہوئی حالت میں امامِ اعظم کائفا کے پاس بھیج دیا۔@9{+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں نے بُری بات کی ہے تو ثابت کر۔ لیکن اگر سچ کہا، تو تُو نے مجھے کیوں مارا؟“!8=+اِس پر ساتھ کھڑے بیت المُقدّس کے پہرے داروں میں سے ایک نے عیسیٰ کے منہ پر تھپڑ مار کر کہا، ”کیا یہ امامِ اعظم سے بات کرنے کا طریقہ ہے جب وہ تم سے کچھ پوچھے؟“_79+آپ مجھ سے کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اُن سے دریافت کریں جنہوں نے میری باتیں سنی ہیں۔ اُن کو معلوم ہے کہ مَیں نے کیا کچھ کہا ہے۔“ ((=+پطرس نے ایک بار پھر انکار کیا، اور انکار کرتے ہی مرغ کی بانگ سنائی دی۔<++پھر امامِ اعظم کا ایک غلام بول اُٹھا جو اُس آدمی کا رشتے دار تھا جس کا کان پطرس نے اُڑا دیا تھا، ”کیا مَیں نے تم کو باغ میں اُس کے ساتھ نہیں دیکھا تھا؟“+;Q+شمعون پطرس اب تک آگ کے پاس کھڑا تاپ رہا تھا۔ اِتنے میں دوسرے اُس سے پوچھنے لگے، ”تم بھی اُس کے شاگرد ہو کہ نہیں؟“ لیکن پطرس نے انکار کیا، ”نہیں، مَیں نہیں ہوں۔“ 'n4'A +پیلاطس نے کہا، ”پھر اِسے لے جاؤ اور اپنی شرعی عدالتوں میں پیش کرو۔“ لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا، ”ہمیں کسی کو سزائے موت دینے کی اجازت نہیں۔“ @+اُنہوں نے جواب دیا، ”اگر یہ مجرم نہ ہوتا تو ہم اِسے آپ کے حوالے نہ کرتے۔“#?A+چنانچہ پیلاطس نکل کر اُن کے پاس آیا اور پوچھا، ”تم اِس آدمی پر کیا الزام لگا رہے ہو؟“ >+پھر یہودی عیسیٰ کو کائفا سے لے کر رومی گورنر کے محل بنام پریٹوریُم کے پاس پہنچ گئے۔ اب صبح ہو چکی تھی اور چونکہ یہودی فسح کی عید کے کھانے میں شریک ہونا چاہتے تھے، اِس لئے وہ محل میں داخل نہ ہوئے، ورنہ وہ ناپاک ہو جاتے۔ bzEo+#پیلاطس نے جواب دیا، ”کیا مَیں یہودی ہوں؟ تمہاری اپنی قوم اور راہنما اماموں ہی نے تمہیں میرے حوالے کیا ہے۔ تم سے کیا کچھ سرزد ہوا ہے؟“;Dq+"عیسیٰ نے پوچھا، ”کیا آپ اپنی طرف سے یہ سوال کر رہے ہیں، یا اَوروں نے آپ کو میرے بارے میں بتایا ہے؟“RC+!تب پیلاطس پھر اپنے محل میں گیا۔ وہاں سے اُس نے عیسیٰ کو بُلایا اور اُس سے پوچھا، ”کیا تم یہودیوں کے بادشاہ ہو؟“B-+ عیسیٰ نے اِس طرف اشارہ کیا تھا کہ وہ کس طرح مرے گا اور اب اُس کی یہ بات پوری ہوئی۔ G+%پیلاطس نے کہا، ”تو پھر تم واقعی بادشاہ ہو؟“ عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ صحیح کہتے ہیں، مَیں بادشاہ ہوں۔ مَیں اِسی مقصد کے لئے پیدا ہو کر دنیا میں آیا کہ سچائی کی گواہی دوں۔ جو بھی سچائی کی طرف سے ہے وہ میری سنتا ہے۔“iFM+$عیسیٰ نے کہا، ”میری بادشاہی اِس دنیا کی نہیں ہے۔ اگر وہ اِس دنیا کی ہوتی تو میرے خادم سخت جد و جہد کرتے تاکہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہ کیا جاتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں ہے۔“ *HK +پھر پیلاطس نے عیسیٰ کو کوڑے لگوائے۔ J;+(لیکن جواب میں لوگ چلّانے لگے، ”نہیں، اِس کو نہیں بلکہ برابا کو۔“ (برابا ڈاکو تھا۔) $IC+'لیکن تمہاری ایک رسم ہے جس کے مطابق مجھے عیدِ فسح کے موقع پر تمہارے لئے ایک قیدی کو رِہا کرنا ہے۔ کیا تم چاہتے ہو کہ مَیں ’یہودیوں کے بادشاہ‘ کو رِہا کر دوں؟“H+&پیلاطس نے پوچھا، ”سچائی کیا ہے؟“ پھر وہ دوبارہ نکل کر یہودیوں کے پاس گیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”مجھے اُسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔ )KDO+پھر عیسیٰ کانٹےدار تاج اور ارغوانی رنگ کا لباس پہنے باہر آیا۔ پیلاطس نے اُن سے کہا، ”لو یہ ہے وہ آدمی۔“1N]+ایک بار پھر پیلاطس نکل آیا اور یہودیوں سے بات کرنے لگا، ”دیکھو، مَیں اِسے تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں تاکہ تم جان لو کہ مجھے اِسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔“#MA+پھر اُس کے سامنے آ کر وہ کہتے، ”اے یہودیوں کے بادشاہ، آداب!“ اور اُسے تھپڑ مارتے تھے۔RL+فوجیوں نے کانٹےدار ٹہنیوں کا ایک تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھ دیا۔ اُنہوں نے اُسے ارغوانی رنگ کا لباس بھی پہنایا۔ ~@S-+ دوبارہ محل میں جا کر عیسیٰ سے پوچھا، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ لیکن عیسیٰ خاموش رہا۔:Rq+یہ سن کر پیلاطس مزید ڈر گیا۔ Q +یہودیوں نے اصرار کیا، ”ہمارے پاس شریعت ہے اور اِس شریعت کے مطابق لازم ہے کہ وہ مارا جائے۔ کیونکہ اِس نے اپنے آپ کو اللہ کا فرزند قرار دیا ہے۔“oPY+اُسے دیکھتے ہی راہنما امام اور اُن کے ملازم چیخنے لگے، ”اِسے مصلوب کریں، اِسے مصلوب کریں!“ پیلاطس نے اُن سے کہا، ”تم ہی اِسے لے جا کر مصلوب کرو۔ کیونکہ مجھے اِسے مجرم ٹھہرانے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔“ @@V + اِس کے بعد پیلاطس نے اُسے آزاد کرنے کی کوشش کی۔ لیکن یہودی چیخ چیخ کر کہنے لگے، ”اگر آپ اِسے رِہا کریں تو آپ رومی شہنشاہ قیصر کے دوست ثابت نہیں ہوں گے۔ جو بھی بادشاہ ہونے کا دعویٰ کرے وہ شہنشاہ کی مخالفت کرتا ہے۔“3Ua+ عیسیٰ نے جواب دیا، ”آپ کو مجھ پر اختیار نہ ہوتا اگر وہ آپ کو اوپر سے نہ دیا گیا ہوتا۔ اِس وجہ سے اُس شخص سے زیادہ سنگین گناہ ہوا ہے جس نے مجھے دشمن کے حوالے کر دیا ہے۔“wTi+ پیلاطس نے اُس سے کہا، ”اچھا، تم میرے ساتھ بات نہیں کرتے؟ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ مجھے تمہیں رِہا کرنے اور مصلوب کرنے کا اختیار ہے؟“ QQwYi+لیکن وہ چلّاتے رہے، ”لے جائیں اِسے، لے جائیں! اِسے مصلوب کریں!“ پیلاطس نے سوال کیا، ”کیا مَیں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھاؤں؟“ راہنما اماموں نے جواب دیا، ”سوائے شہنشاہ کے ہمارا کوئی بادشاہ نہیں ہے۔“X!+اب دوپہر کے تقریباً بارہ بج گئے تھے۔ اُس دن عید کے لئے تیاریاں کی جاتی تھیں، کیونکہ اگلے دن عید کا آغاز تھا۔ پیلاطس بول اُٹھا، ”لو، تمہارا بادشاہ!“W'+ اِس طرح کی باتیں سن کر پیلاطس عیسیٰ کو باہر لے آیا۔ پھر وہ جج کی کرسی پر بیٹھ گیا۔ اُس جگہ کا نام ”پچی کاری“ تھا۔ (اَرامی زبان میں وہ گبتا کہلاتی تھی۔) <R]+پیلاطس نے ایک تختی بنوا کر اُسے عیسیٰ کی صلیب پر لگوا دیا۔ تختی پر لکھا تھا، ’عیسیٰ ناصری، یہودیوں کا بادشاہ۔‘V\'+وہاں اُنہوں نے اُسے صلیب پر چڑھا دیا۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے اُس کے بائیں اور دائیں ہاتھ دو اَور آدمیوں کو مصلوب کیا۔4[c+وہ اپنی صلیب اُٹھائے شہر سے نکلا اور اُس جگہ پہنچا جس کا نام کھوپڑی (اَرامی زبان میں گلگتا) تھا۔?Zy+پھر پیلاطس نے عیسیٰ کو اُن کے حوالے کر دیا تاکہ اُسے مصلوب کیا جائے۔ چنانچہ وہ عیسیٰ کو لے کر چلے گئے۔ 8 8Ga +عیسیٰ کو صلیب پر چڑھانے کے بعد فوجیوں نے اُس کے کپڑے لے کر چار حصوں میں بانٹ لئے، ہر فوجی کے لئے ایک حصہ۔ لیکن چوغہ بےجوڑ تھا۔ وہ اوپر سے لے کر نیچے تک بُنا ہوا ایک ہی ٹکڑے کا تھا۔n`W+پیلاطس نے جواب دیا، ”جو کچھ مَیں نے لکھ دیاسو لکھ دیا۔“_+یہ دیکھ کر یہودیوں کے راہنما اماموں نے اعتراض کیا، ”’یہودیوں کا بادشاہ‘ نہ لکھیں بلکہ یہ کہ ’اِس آدمی نے یہودیوں کا بادشاہ ہونے کا دعویٰ کیا‘۔“n^W+بہت سے یہودیوں نے یہ پڑھ لیا، کیونکہ مصلوبیت کا مقام شہر کے قریب تھا اور یہ جملہ اَرامی، لاطینی اور یونانی زبانوں میں لکھا تھا۔ rddC+جب عیسیٰ نے اپنی ماں کو اُس شاگرد کے ساتھ کھڑے دیکھا جو اُسے پیارا تھا تو اُس نے کہا، ”اے خاتون، دیکھیں آپ کا بیٹا یہ ہے۔“Nc+کچھ خواتین بھی عیسیٰ کی صلیب کے قریب کھڑی تھیں: اُس کی ماں، اُس کی خالہ، کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی۔ b +اِس لئے فوجیوں نے کہا، ”آؤ، اِسے پھاڑ کر تقسیم نہ کریں بلکہ اِس پر قرعہ ڈالیں۔“ یوں کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی، ”اُنہوں نے آپس میں میرے کپڑے بانٹ لئے اور میرے لباس پر قرعہ ڈالا۔“ فوجیوں نے یہی کچھ کیا۔ @2@Lh+یہ سرکہ پینے کے بعد عیسیٰ بول اُٹھا، ”کام مکمل ہو گیا ہے۔“ اور سر جھکا کر اُس نے اپنی جان اللہ کے سپرد کر دی۔g+قریب مَے کے سرکے سے بھرا برتن پڑا تھا۔ اُنہوں نے ایک اسپنج سرکے میں ڈبو کر اُسے زوفے کی شاخ پر لگا دیا اور اُٹھا کر عیسیٰ کے منہ تک پہنچایا۔f%+اِس کے بعد جب عیسیٰ نے جان لیا کہ میرا مشن تکمیل تک پہنچ چکا ہے تو اُس نے کہا، ”مجھے پیاس لگی ہے۔“ (اِس سے بھی کلامِ مُقدّس کی ایک پیش گوئی پوری ہوئی۔)Ie +اور اُس شاگرد سے اُس نے کہا، ”دیکھ، تیری ماں یہ ہے۔“ اُس وقت سے اُس شاگرد نے عیسیٰ کی ماں کو اپنے گھر رکھا۔ D~Ak}+!جب وہ عیسیٰ کے پاس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ فوت ہو چکا ہے، اِس لئے اُنہوں نے اُس کی ٹانگیں نہ توڑیں۔Aj}+ تب فوجیوں نے آ کر عیسیٰ کے ساتھ مصلوب کئے جانے والے آدمیوں کی ٹانگیں توڑ دیں، پہلے ایک کی پھر دوسرے کی۔7ii+فسح کی تیاری کا دن تھا اور اگلے دن عید کا آغاز اور ایک خاص سبت تھا۔ اِس لئے یہودی نہیں چاہتے تھے کہ مصلوب ہوئی لاشیں اگلے دن تک صلیبوں پر لٹکی رہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے پیلاطس سے گزارش کی کہ وہ اُن کی ٹانگیں تڑوا کر اُنہیں صلیبوں سے اُتارنے دے۔ W9|o3+%کلامِ مُقدّس میں یہ بھی لکھا ہے، ”وہ اُس پر نظر ڈالیں گے جسے اُنہوں نے چھیدا ہے۔“8nk+$یہ یوں ہوا تاکہ کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی پوری ہو جائے، ”اُس کی ایک ہڈی بھی توڑی نہیں جائے گی۔“m-+#(جس نے یہ دیکھا ہے اُس نے گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ وہ حقیقت بیان کر رہا ہے اور اُس کی گواہی کا مقصد یہ ہے کہ آپ بھی ایمان لائیں۔)$lC+"اِس کے بجائے ایک نے نیزے سے عیسیٰ کا پہلو چھید دیا۔ زخم سے فوراً خون اور پانی بہہ نکلا۔ )x)%sE+)صلیبوں کے قریب ایک باغ تھا اور باغ میں ایک نئی قبر تھی جو اب تک استعمال نہیں کی گئی تھی۔ r;+(یہودی جنازے کی رسومات کے مطابق اُنہوں نے لاش پر خوشبو لگا کر اُسے پٹیوں سے لپیٹ دیا۔q-+'نیکدیمس بھی ساتھ تھا، وہ آدمی جو گزرے دنوں میں رات کے وقت عیسیٰ سے ملنے آیا تھا۔ نیکدیمس اپنے ساتھ مُراور عود کی تقریباً 34 کلو گرام خوشبو لے کر آیا تھا۔epE+&بعد میں ارمتیہ کے رہنے والے یوسف نے پیلاطس سے عیسیٰ کی لاش اُتارنے کی اجازت مانگی۔ (یوسف عیسیٰ کا خفیہ شاگرد تھا، کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتا تھا۔) اِس کی اجازت ملنے پر وہ آیا اور لاش کو اُتار لیا۔ aaVw'+تب پطرس دوسرے شاگرد سمیت قبر کی طرف چل پڑا۔1v]+مریم دوڑ کر شمعون پطرس اور عیسیٰ کو پیارے شاگرد کے پاس آئی۔ اُس نے اطلاع دی، ”وہ خداوند کو قبر سے لے گئے ہیں، اور ہمیں معلوم نہیں کہ اُنہوں نے اُسے کہاں رکھ دیا ہے۔“$u E+ہفتے کا دن گزر گیا تو اتوار کو مریم مگدلینی صبح سویرے قبر کے پاس آئی۔ ابھی اندھیرا تھا۔ وہاں پہنچ کر اُس نے دیکھا کہ قبر کے منہ پر کا پتھر ایک طرف ہٹایا گیا ہے۔at=+*اُس کے قریب ہونے کے سبب سے اُنہوں نے عیسیٰ کو اُس میں رکھ دیا، کیونکہ فسح کی تیاری کا دن تھا اور اگلے دن عید کا آغاز تھا۔ E  !,7BMXcny)3>IT_ju%0;FQ\gr} +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h +h + h +!h +"h +#h +$h +%h +&h +'h +(h +)h +*h  +h +h +h +h +h +h +h +h + h + h + h + i + i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i +i  +i +i +i +i +i +i +i +i + i + i + i + i `@+|Q+پھر دوسرا شاگرد جو پہلے پہنچ گیا تھا، وہ بھی داخل ہوا۔ جب اُس نے یہ دیکھا تو وہ ایمان لایا۔?{y+اور ساتھ وہ کپڑا بھی جس میں عیسیٰ کا سر لپٹا ہوا تھا۔ یہ کپڑا تہہ کیا گیا تھا اور پٹیوں سے الگ پڑا تھا۔9zm+پھر شمعون پطرس اُس کے پیچھے پہنچ کر قبر میں داخل ہوا۔ اُس نے بھی دیکھا کہ کفن کی پٹیاں وہاں پڑی ہیںy-+اُس نے جھک کر اندر جھانکا تو کفن کی پٹیاں وہاں پڑی نظر آئیں۔ لیکن وہ اندر نہ گیا۔x1+دونوں دوڑ رہے تھے، لیکن دوسرا شاگرد زیادہ تیز رفتار تھا۔ وہ پہلے قبر پر پہنچ گیا۔ H\9-+ اُنہوں نے مریم سے پوچھا، ”اے خاتون، تُو کیوں رو رہی ہے؟“ اُس نے کہا، ”وہ میرے خداوند کو لے گئے ہیں، اور معلوم نہیں کہ اُنہوں نے اُسے کہاں رکھ دیا ہے۔“7+ تو کیا دیکھتی ہے کہ دو فرشتے سفید لباس پہنے ہوئے وہاں بیٹھے ہیں جہاں پہلے عیسیٰ کی لاش پڑی تھی، ایک اُس کے سرہانے اور دوسرا وہاں جہاں پہلے اُس کے پاؤں تھے۔7+ لیکن مریم رو رو کر قبر کے سامنے کھڑی رہی۔ اور روتے ہوئے اُس نے جھک کر قبر میں جھانکاE~+ پھر دونوں شاگرد گھر واپس چلے گئے۔3}a+ (لیکن اب بھی وہ کلامِ مُقدّس کی یہ پیش گوئی نہیں سمجھتے تھے کہ اُسے مُردوں میں سے جی اُٹھنا ہے۔) )h)S!+عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”مریم!“ وہ اُس کی طرف مُڑی اور بول اُٹھی، ”ربونی!“ (اِس کا مطلب اَرامی زبان میں اُستاد ہے۔)b?+عیسیٰ نے پوچھا، ”اے خاتون، تُو کیوں رو رہی ہے، کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟“ یہ سوچ کر کہ وہ مالی ہے اُس نے کہا، ”جناب، اگر آپ اُسے لے گئے ہیں تو مجھے بتا دیں کہ اُسے کہاں رکھ دیا ہے تاکہ اُسے لے جاؤں۔“!+پھر اُس نے پیچھے مُڑ کر عیسیٰ کو وہاں کھڑے دیکھا، لیکن اُس نے اُسے نہ پہچانا۔ O{O=u+اُس اتوار کی شام کو شاگرد جمع تھے۔ اُنہوں نے دروازوں پر تالے لگا دیئے تھے کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔ اچانک عیسیٰ اُن کے درمیان آ کھڑا ہوا اور کہا، ”تمہاری سلامتی ہو،“eE+چنانچہ مریم مگدلینی شاگردوں کے پاس گئی اور اُنہیں اطلاع دی، ”مَیں نے خداوند کو دیکھا ہے اور اُس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں۔“{+عیسیٰ نے کہا، ”میرے ساتھ چمٹی نہ رہ، کیونکہ ابھی مَیں اوپر، باپ کے پاس نہیں گیا۔ لیکن بھائیوں کے پاس جا اور اُنہیں بتا، ’مَیں اپنے باپ اور تمہارے باپ کے پاس واپس جا رہا ہوں، اپنے خدا اور تمہارے خدا کے پاس‘۔“ c2R +بارہ شاگردوں میں سے توما جس کا لقب جُڑواں تھا عیسیٰ کے آنے پر موجود نہ تھا۔[ 1+اگر تم کسی کے گناہوں کو معاف کرو تو وہ معاف کئے جائیں گے۔ اور اگر تم اُنہیں معاف نہ کرو تو وہ معاف نہیں کئے جائیں گے۔“l S+پھر اُن پر پھونک کر اُس نے فرمایا، ”روح القدس کو پا لو۔< s+عیسیٰ نے دوبارہ کہا، ”تمہاری سلامتی ہو! جس طرح باپ نے مجھے بھیجا اُسی طرح مَیں تم کو بھیج رہا ہوں۔“++اور اُنہیں اپنے ہاتھوں اور پہلو کو دکھایا۔ خداوند کو دیکھ کر وہ نہایت خوش ہوئے۔ Q+ایک ہفتہ گزر گیا۔ شاگرد دوبارہ مکان میں جمع تھے۔ اِس مرتبہ توما بھی ساتھ تھا۔ اگرچہ دروازوں پر تالے لگے تھے پھر بھی عیسیٰ اُن کے درمیان آ کر کھڑا ہوا۔ اُس نے کہا، ”تمہاری سلامتی ہو!“m U+چنانچہ دوسرے شاگردوں نے اُسے بتایا، ”ہم نے خداوند کو دیکھا ہے!“ لیکن توما نے کہا، ”مجھے یقین نہیں آتا۔ پہلے مجھے اُس کے ہاتھوں میں کیلوں کے نشان نظر آئیں اور مَیں اُن میں اپنی اُنگلی ڈالوں، پہلے مَیں اپنے ہاتھ کو اُس کے پہلو کے زخم میں ڈالوں۔ پھر ہی مجھے یقین آئے گا۔“ ?y+عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کی موجودگی میں مزید بہت سے ایسے الٰہی نشان دکھائے جو اِس کتاب میں درج نہیں ہیں۔~w+پھر عیسیٰ نے اُسے بتایا، ”کیا تُو اِس لئے ایمان لایا ہے کہ تُو نے مجھے دیکھا ہے؟ مبارک ہیں وہ جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لاتے ہیں۔“sa+توما نے جواب میں اُس سے کہا، ”اے میرے خداوند! اے میرے خدا!“tc+پھر وہ توما سے مخاطب ہوا، "اپنی اُنگلی کو میرے ہاتھوں اور اپنے ہاتھ کو میرے پہلو کے زخم میں ڈال اور بےاعتقاد نہ ہو بلکہ ایمان رکھ۔“ $$sa+کچھ شاگرد شمعون پطرس کے ساتھ جمع تھے، توما جو جُڑواں کہلاتا تھا، نتن ایل جو گلیل کے قانا سے تھا، زبدی کے دو بیٹے اور مزید دو شاگرد۔A +اِس کے بعد عیسیٰ ایک بار پھر اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا جب وہ تبریاس یعنی گلیل کی جھیل پر تھے۔ یہ یوں ہوا۔-+لیکن جتنے درج ہیں اُن کا مقصد یہ ہے کہ آپ ایمان لائیں کہ عیسیٰ ہی مسیح یعنی اللہ کا فرزند ہے اور آپ کو اِس ایمان کے وسیلے سے اُس کے نام سے زندگی حاصل ہو۔ 9 U9)+اُس نے کہا، ”اپنا جال کشتی کے دائیں ہاتھ ڈالو، پھر تم کو کچھ ملے گا۔“ اُنہوں نے ایسا کیا تو مچھلیوں کی اِتنی بڑی تعداد تھی کہ وہ جال کشتی تک نہ لا سکے۔/Y+اُس نے اُن سے پوچھا، ”بچو، کیا تمہیں کھانے کے لئے کچھ مل گیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں۔“1]+صبح سویرے عیسیٰ جھیل کے کنارے پر آ کھڑا ہوا۔ لیکن شاگردوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ عیسیٰ ہی ہے۔<s+شمعون پطرس نے کہا، ”مَیں مچھلی پکڑنے جا رہا ہوں۔“ دوسروں نے کہا، ”ہم بھی ساتھ جائیں گے۔“ چنانچہ وہ نکل کر کشتی پر سوار ہوئے۔ لیکن اُس پوری رات ایک بھی مچھلی ہاتھ نہ آئی۔ ^>w+ جب وہ کشتی سے اُترے تو دیکھا کہ لکڑی کے کوئلوں کی آگ پر مچھلیاں بھُنی جا رہی ہیں اور ساتھ روٹی بھی ہے۔M+دوسرے شاگرد کشتی پر سوار اُس کے پیچھے آئے۔ وہ کنارے سے زیادہ دُور نہیں تھے، تقریباً سَو میٹر کے فاصلے پر تھے۔ اِس لئے وہ مچھلیوں سے بھرے جال کو پانی میں کھینچ کھینچ کر خشکی تک لائے۔K+اِس پر خداوند کے پیارے شاگرد نے پطرس سے کہا، ”یہ تو خداوند ہے۔“ یہ سنتے ہی کہ خداوند ہے شمعون پطرس اپنی چادر اوڑھ کر پانی میں کود پڑا (اُس نے چادر کو کام کرنے کے لئے اُتار لیا تھا۔) gkg !+عیسیٰ کے جی اُٹھنے کے بعد یہ تیسری بار تھی کہ وہ اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا۔ + پھر عیسیٰ آیا اور روٹی لے کر اُنہیں دی اور اِسی طرح مچھلی بھی اُنہیں کھلائی۔+ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”آؤ، ناشتہ کر لو۔“ کسی بھی شاگرد نے سوال کرنے کی جرٲت نہ کی کہ ”آپ کون ہیں؟“ کیونکہ وہ تو جانتے تھے کہ یہ خداوند ہی ہے۔L+ شمعون پطرس کشتی پر گیا اور جال کو خشکی پر گھسیٹ لایا۔ یہ جال 153 بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا، توبھی وہ نہ پھٹا۔+ عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”اُن مچھلیوں میں سے کچھ لے آؤ جو تم نے ابھی پکڑی ہیں۔“ W#{+تب عیسیٰ نے ایک اَور مرتبہ پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میری بھیڑوں کی گلہ بانی کر۔“$"C+ناشتے کے بعد عیسیٰ شمعون پطرس سے مخاطب ہوا، ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا تُو اِن کی نسبت مجھ سے زیادہ محبت کرتا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ بولا، ”پھر میرے لیلوں کو چَرا۔“ bb/%Y+مَیں تجھے سچ بتاتا ہوں کہ جب تُو جوان تھا تو تُو خود اپنی کمر باندھ کر جہاں جی چاہتا گھومتا پھرتا تھا۔ لیکن جب تُو بوڑھا ہو گا تو تُو اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھائے گا اور کوئی اَور تیری کمر باندھ کر تجھے لے جائے گا جہاں تیرا دل نہیں کرے گا۔“e$E+تیسری بار عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”شمعون یوحنا کے بیٹے، کیا تُو مجھے پیار کرتا ہے؟“ تیسری دفعہ یہ سوال سننے سے پطرس کو بڑا دُکھ ہوا۔ اُس نے کہا، ”خداوند، آپ کو سب کچھ معلوم ہے۔ آپ تو جانتے ہیں کہ مَیں آپ کو پیار کرتا ہوں۔“ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میری بھیڑوں کو چَرا۔ V%VJ)+عیسیٰ نے جواب دیا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟ بس تُو میرے پیچھے چلتا رہ۔“(}+اب اُسے دیکھ کر پطرس نے سوال کیا، ”خداوند، اِس کے ساتھ کیا ہو گا؟“m'U+پطرس نے مُڑ کر دیکھا کہ جو شاگرد عیسیٰ کو پیارا تھا وہ اُن کے پیچھے چل رہا ہے۔ یہ وہی شاگرد تھا جس نے شام کے کھانے کے دوران عیسیٰ کی طرف سر جھکا کر پوچھا تھا، ”خداوند، کون آپ کو دشمن کے حوالے کرے گا؟“^&7+(عیسیٰ کی یہ بات اِس طرف اشارہ تھا کہ پطرس کس قسم کی موت سے اللہ کو جلال دے گا۔) پھر اُس نے اُسے بتایا، ”میرے پیچھے چل۔“ ::- ',معزز تھیُفِلُس، پہلی کتاب میں مَیں نے سب کچھ بیان کیا جو عیسیٰ نے شروع سے لے کر,+عیسیٰ نے اِس کے علاوہ بھی بہت کچھ کیا۔ اگر اُس کا ہر کام قلم بند کیا جاتا تو میرے خیال میں پوری دنیا میں یہ کتابیں رکھنے کی گنجائش نہ ہوتی۔ N++یہ وہ شاگرد ہے جس نے اِن باتوں کی گواہی دے کر اِنہیں قلم بند کر دیا ہے۔ اور ہم جانتے ہیں کہ اُس کی گواہی سچی ہے۔N*+نتیجے میں بھائیوں میں یہ خیال پھیل گیا کہ یہ شاگرد نہیں مرے گا۔ لیکن عیسیٰ نے یہ بات نہیں کی تھی۔ اُس نے صرف یہ کہا تھا، ”اگر مَیں چاہوں کہ یہ میرے واپس آنے تک زندہ رہے تو تجھے کیا؟“ 55H0  ,جب وہ ابھی اُن کے ساتھ تھا اُس نے اُنہیں حکم دیا، ”یروشلم کو نہ چھوڑنا بلکہ اِس انتظار میں یہیں ٹھہرو کہ باپ کا وعدہ پورا ہو جائے، وہ وعدہ جس کے بارے میں مَیں نے تم کو آگاہ کیا ہے۔z/ q,اپنے دُکھ اُٹھانے اور موت سہنے کے بعد اُس نے اپنے آپ کو ظاہر کر کے اُنہیں بہت سی دلیلوں سے قائل کیا کہ وہ واقعی زندہ ہے۔ وہ چالیس دن کے دوران اُن پر ظاہر ہوتا اور اُنہیں اللہ کی بادشاہی کے بارے میں بتاتا رہا۔z. q,اُس دن تک کیا اور سکھایا، جب اُسے آسمان پر اُٹھایا گیا۔ جانے سے پہلے اُس نے اپنے چنے ہوئے رسولوں کو روح القدس کی معرفت مزید ہدایات دیں۔ ~=]y~v4 i,لیکن تمہیں روح القدس کی قوت ملے گی جو تم پر نازل ہو گا۔ پھر تم یروشلم، پورے یہودیہ اور سامریہ بلکہ دنیا کی انتہا تک میرے گواہ ہو گے۔“_3 ;,عیسیٰ نے جواب دیا، ”یہ جاننا تمہارا کام نہیں ہے بلکہ صرف باپ کا جو ایسے اوقات اور تاریخیں مقرر کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔[2 3,جو وہاں جمع تھے اُنہوں نے اُس سے پوچھا، ”خداوند، کیا آپ اِسی وقت اسرائیل کے لئے اُس کی بادشاہی دوبارہ قائم کریں گے؟“>1 y,کیونکہ یحییٰ نے تو پانی سے بپتسمہ دیا، لیکن تم کو تھوڑے دنوں کے بعد روح القدس سے بپتسمہ دیا جائے گا۔“ kCv k08 ], پھر وہ زیتون کے پہاڑ سے یروشلم شہر واپس چلے گئے۔ (یہ پہاڑ شہر سے تقریباً ایک کلو میٹر دُور ہے۔)Q7 , اُنہوں نے کہا، "گلیل کے مردو، آپ کیوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں؟ یہی عیسیٰ جسے آپ کے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اُسی طرح واپس آئے گا جس طرح آپ نے اُسے اوپر جاتے ہوئے دیکھا ہے۔“H6  , وہ ابھی آسمان کی طرف دیکھ ہی رہے تھے کہ اچانک دو آدمی اُن کے پاس آ کھڑے ہوئے۔ دونوں سفید لباس پہنے ہوئے تھے۔85 m, یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُٹھا لیا گیا۔ اور ایک بادل نے اُسے اُن کی نظروں سے اوجھل کر دیا۔ HH; 5,اُن دنوں میں پطرس بھائیوں میں کھڑا ہوا۔ اُس وقت تقریباً 120 لوگ جمع تھے۔ اُس نے کہا،0: ],یہ سب یک دل ہو کر دعا میں لگے رہے۔ کچھ عورتیں، عیسیٰ کی ماں مریم اور اُس کے بھائی بھی ساتھ تھے۔]9 7, وہاں پہنچ کر وہ اُس بالاخانے میں داخل ہوئے جس میں وہ ٹھہرے ہوئے تھے، یعنی پطرس، یوحنا، یعقوب اور اندریاس، فلپّس اور توما، برتلمائی اور متی، یعقوب بن حلفئی، شمعون مجاہد اور یہوداہ بن یعقوب۔ G%0;FQ\gr} (2<FPZdnx$/:EP[fq|  +i! +i" +i# +i$ +i% +i& +i' +i( +i) +i! +i" +i# +i$ +i% +i& +i' +i( +i) +i* +i+ +i, ,i-  ,i.  ,i/  ,i0  ,i1  ,i2  ,i3  ,i4  , i5  , i6  , i7  , i8  , i9  ,i:  ,i;  ,i<  ,i=  ,i>  ,i?  ,i@  ,iA  ,iB  ,iC  ,iD  ,iE  ,iF  ,iG ,iH ,iI ,iJ ,iK ,iL ,iM ,iN , iO , iP , iQ , iR , iS ,iT ,iU ,iV ,iW ,iX ,iY ,iZ ,i[ ,i\ ,i] ,i^ ,i_ ,i` ,ia ,ib ,ic ,id ,ie , if ,!ig 34> e,(جو پیسے یہوداہ کو اُس کے غلط کام کے لئے مل گئے تھے اُن سے اُس نے ایک کھیت خرید لیا تھا۔ وہاں وہ سر کے بل گر گیا، اُس کا پیٹ پھٹ گیا اور اُس کی تمام انتڑیاں باہر نکل پڑیں۔= ,گو اُسے ہم میں شمار کیا جاتا تھا اور وہ اِسی خدمت میں ہمارے ساتھ شریک تھا۔“4< e,”بھائیو، لازم تھا کہ کلامِ مُقدّس کی وہ پیش گوئی پوری ہو جو روح القدس نے داؤد کی معرفت یہوداہ کے بارے میں کی۔ یہوداہ اُن کا راہنما بن گیا جنہوں نے عیسیٰ کو گرفتار کیا، rr6A i,چنانچہ اب ضروری ہے کہ ہم یہوداہ کی جگہ کسی اَور کو چن لیں۔ یہ شخص اُن مردوں میں سے ایک ہو جو اُس پورے وقت کے دوران ہمارے ساتھ سفر کرتے رہے جب خداوند عیسیٰ ہمارے ساتھ تھا،D@ ,پطرس نے اپنی بات جاری رکھی، ”یہی بات زبور کی کتاب میں لکھی ہے، ’اُس کی رہائش گاہ سنسان ہو جائے، کوئی اُس میں آباد نہ ہو۔‘ یہ بھی لکھا ہے، ’کوئی اَور اُس کی ذمہ داری اُٹھائے۔‘? ,اِس کا چرچا یروشلم کے تمام باشندوں میں پھیل گیا، اِس لئے یہ کھیت اُن کی مادری زبان میں ہقل دَما کے نام سے مشہور ہوا جس کا مطلب ہے خون کا کھیت۔) <,E U,تاکہ وہ اُس خدمت کی ذمہ داری اُٹھائے جو یہوداہ چھوڑ کر وہاں چلا گیا جہاں اُسے جانا ہی تھا۔“TD %,پھر اُنہوں نے دعا کی، ”اے خداوند، تُو ہر ایک کے دل سے واقف ہے۔ ہم پر ظاہر کر کہ تُو نے اِن دونوں میں سے کس کو چنا ہے7C k,چنانچہ اُنہوں نے دو آدمی پیش کئے، یوسف جو برسبا کہلاتا تھا (اُس کا دوسرا نام یوستس تھا) اور متیاہ۔*B Q,یعنی اُس کے یحییٰ کے ہاتھ سے بپتسمہ لینے سے لے کر اُس وقت تک جب اُسے ہمارے پاس سے اُٹھایا گیا۔ لازم ہے کہ اُن میں سے ایک ہمارے ساتھ عیسیٰ کے جی اُٹھنے کا گواہ ہو۔“ G1GeJE,سب روح القدس سے بھر گئے اور مختلف غیرملکی زبانوں میں بولنے لگے، ہر ایک اُس زبان میں جو بولنے کی روح القدس نے اُسے توفیق دی۔3Ia,اور اُنہیں شعلے کی لَوئیں جیسی نظر آئیں جو الگ الگ ہو کر اُن میں سے ہر ایک پر اُتر کر ٹھہر گئیں۔QH,کہ اچانک آسمان سے ایسی آواز آئی جیسے شدید آندھی چل رہی ہو۔ پورا مکان جس میں وہ بیٹھے تھے اِس آواز سے گونج اُٹھا۔ZG 1,پھر عیدِ پنتکُست کا دن آیا۔ سب ایک جگہ جمع تھے^F 9,یہ کہہ کر اُنہوں نے دونوں کا نام لے کر قرعہ ڈالا تو متیاہ کا نام نکلا۔ لہٰذا اُسے بھی گیارہ رسولوں میں شامل کر لیا گیا۔ Ws3(OK, جبکہ ہمارے ممالک یہ ہیں: پارتھیا، مادیا، عیلام، مسوپتامیہ، یہودیہ، کپدکیہ، پنطس، آسیہ،0N[,تو پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک اُنہیں اپنی مادری زبان میں باتیں کرتے سن رہا ہےM,سخت حیرت زدہ ہو کر وہ کہنے لگے، ”کیا یہ سب گلیل کے رہنے والے نہیں ہیں؟_L9,جب یہ آواز سنائی دی تو ایک بڑا ہجوم جمع ہوا۔ سب گھبرا گئے کیونکہ ہر ایک نے ایمان داروں کو اپنی مادری زبان میں بولتے سنا۔$KC,اُس وقت یروشلم میں ایسے خدا ترس یہودی ٹھہرے ہوئے تھے جو آسمان تلے کی ہر قوم میں سے تھے۔ Qw(SK, لیکن کچھ لوگ اُن کا مذاق اُڑا کر کہنے لگے، ”یہ بس نئی مَے پی کر نشے میں دُھت ہو گئے ہیں۔“R1, سب دنگ رہ گئے۔ اُلجھن میں پڑ کر وہ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”اِس کا کیا مطلب ہے؟“5Qe, یہاں یہودی بھی ہیں اور غیریہودی نومرید بھی، کریتے کے لوگ اور عرب کے باشندے بھی۔ اور اب ہم سب کے سب اِن کو اپنی اپنی زبان میں اللہ کے عظیم کاموں کا ذکر کرتے سن رہے ہیں۔“*PO, فروگیہ، پمفیلیہ، مصر اور لبیا کا وہ علاقہ جو کرین کے ارد گرد ہے۔ روم سے بھی لوگ موجود ہیں۔ qq;Wq,’اللہ فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں مَیں اپنے روح کو تمام انسانوں پر اُنڈیل دوں گا۔ تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوّت کریں گے، تمہارے نوجوان رویائیں اور تمہارے بزرگ خواب دیکھیں گے۔iVM,اب وہ کچھ ہو رہا ہے جس کی پیش گوئی یوئیل نبی نے کی تھی،1U],آپ کا خیال ہے کہ یہ لوگ نشے میں ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ دیکھیں، ابھی توصبح کے نو بجے کا وقت ہے۔'TI,پھر پطرس باقی گیارہ رسولوں سمیت کھڑا ہو کر اونچی آواز سے اُن سے مخاطب ہوا، ”سنیں، یہودی بھائیو اور یروشلم کے تمام رہنے والو! جان لیں اور غور سے میری بات سن لیں! D{lU\%,اسرائیل کے مردو، میری بات سنیں! اللہ نے آپ کے سامنے ہی عیسیٰ ناصری کی تصدیق کی، کیونکہ اُس نے اُس کے وسیلے سے آپ کے درمیان عجوبے، معجزے اور الٰہی نشان دکھائے۔ آپ خود اِس بات سے واقف ہیں۔Y[-,اُس وقت جو بھی رب کا نام لے گا نجات پائے گا۔‘-ZU,سورج تاریک ہو جائے گا، چاند کا رنگ خون سا ہو جائے گا، اور پھر رب کا عظیم اور جلالی دن آئے گا۔DY,مَیں اوپر آسمان پر معجزے دکھاؤں گا اور نیچے زمین پر الٰہی نشان ظاہر کروں گا، خون، آگ اور دھوئیں کے بادل۔7Xi,اُن دنوں میں مَیں اپنے روح کو اپنے خادموں اور خادماؤں پر بھی اُنڈیل دوں گا، اور وہ نبوّت کریں گے۔ a_=,چنانچہ داؤد نے اُس کے بارے میں کہا، ’رب ہر وقت میری آنکھوں کے سامنے رہا۔ وہ میرے دہنے ہاتھ رہتا ہے تاکہ مَیں نہ ڈگمگاؤں۔`^;,لیکن اللہ نے اُسے موت کی اذیت ناک گرفت سے آزاد کر کے زندہ کر دیا، کیونکہ ممکن ہی نہیں تھا کہ موت اُسے اپنے قبضے میں رکھے۔^]7,لیکن اللہ کو پہلے ہی علم تھا کہ کیا ہونا ہے، کیونکہ اُس نے خود اپنی مرضی سے مقرر کیا تھا کہ عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا جائے۔ چنانچہ آپ نے بےدین لوگوں کے ذریعے اُسے صلیب پر چڑھوا کر قتل کیا۔ :r c;,میرے بھائیو، اگر اجازت ہو تو مَیں آپ کو دلیری سے اپنے بزرگ داؤد کے بارے میں کچھ بتاؤں۔ وہ تو فوت ہو کر دفنایا گیا اور اُس کی قبر آج تک ہمارے درمیان موجود ہے۔,bS,تُو نے مجھے زندگی کی راہوں سے آگاہ کر دیا ہے، اور تُو اپنے حضور مجھے خوشی سے سرشار کرے گا۔‘Ca,کیونکہ تُو میری جان کو پاتال میں نہیں چھوڑے گا، اور نہ اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے دے گا۔A`},اِس لئے میرا دل شادمان ہے، اور میری زبان خوشی کے نعرے لگاتی ہے۔ ہاں، میرا بدن پُراُمید زندگی گزارے گا۔ LzL)gM,!اب اُسے سرفراز کر کے خدا کے دہنے ہاتھ بٹھایا گیا اور باپ کی طرف سے اُسے موعودہ روح القدس مل گیا ہے۔ اِسی کو اُس نے ہم پر اُنڈیل دیا، جس طرح آپ دیکھ اور سن رہے ہیں۔xfk, اللہ نے اِسی عیسیٰ کو زندہ کر دیا ہے اور ہم سب اِس کے گواہ ہیں۔e1,مذکورہ آیات میں داؤد مستقبل میں دیکھ کر مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کر رہا ہے، یعنی کہ نہ اُسے پاتال میں چھوڑا گیا، نہ اُس کا بدن گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچا۔edE,لیکن وہ نبی تھا اور جانتا تھا کہ اللہ نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری اولاد میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھائے گا۔ G.l,&پطرس نے جواب دیا، ”آپ میں سے ہر ایک توبہ کر کے عیسیٰ کے نام پر بپتسمہ لے تاکہ آپ کے گناہ معاف کر دیئے جائیں۔ پھر آپ کو روح القدس کی نعمت مل جائے گی۔Rk,%پطرس کی یہ باتیں سن کر لوگوں کے دل چھد گئے۔ اُنہوں نے پطرس اور باقی رسولوں سے پوچھا، ”بھائیو، پھر ہم کیا کریں؟“Kj,$چنانچہ پورا اسرائیل یقین جانے کہ جس عیسیٰ کو آپ نے مصلوب کیا ہے اُسے ہی اللہ نے خداوند اور مسیح بنا دیا ہے۔“niW,#جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔‘4hc,"داؤد خود تو آسمان پر نہیں چڑھا، توبھی اُس نے فرمایا، ’رب نے میرے رب سے کہا، میرے دہنے ہاتھ بیٹھ ,<|,q#,+سب پر خوف چھا گیا اور رسولوں کی طرف سے بہت سے معجزے اور الٰہی نشان دکھائے گئے۔2p_,*یہ ایمان دار رسولوں سے تعلیم پانے، رفاقت رکھنے اور رفاقتی کھانوں اور دعاؤں میں شریک ہوتے رہے۔;oq,)جنہوں نے پطرس کی بات قبول کی اُن کا بپتسمہ ہوا۔ یوں اُس دن جماعت میں تقریباً 3,000 افراد کا اضافہ ہوا۔9nm,(پطرس نے مزید بہت سی باتوں سے اُنہیں نصیحت کی اور سمجھایا کہ ”اِس ٹیڑھی نسل سے نکل کر نجات پائیں۔“m},'کیونکہ یہ دینے کا وعدہ آپ سے اور آپ کے بچوں سے کیا گیا ہے، بلکہ اُن سے بھی جو دُور کے ہیں، اُن سب سے جنہیں رب ہمارا خدا اپنے پاس بُلائے گا۔“ iv 9,ایک دوپہر پطرس اور یوحنا دعا کرنے کے لئے بیت المُقدّس کی طرف چل پڑے۔ تین بج گئے تھے۔uy,/اور اللہ کی تمجید کرتے رہے۔ اُس وقت وہ تمام لوگوں کے منظورِ نظر تھے۔ اور خداوند روز بہ روز جماعت میں نجات یافتہ لوگوں کا اضافہ کرتا رہا۔ t,.روزانہ وہ یک دلی سے بیت المُقدّس میں جمع ہوتے رہے۔ ساتھ ساتھ وہ مسیح کی یاد میں اپنے گھروں میں روٹی توڑتے، بڑی خوشی اور سادگی سے رفاقتی کھانا کھاتےs,-اپنی ملکیت اور مال فروخت کر کے اُنہوں نے ہر ایک کو اُس کی ضرورت کے مطابق دیا۔r,,جو بھی ایمان لاتے تھے وہ ایک جگہ جمع ہوتے تھے۔ اُن کی ہر چیز مشترکہ ہوتی تھی۔ y3pz[,اِس توقع سے کہ اُسے کچھ ملے گا لنگڑا اُن کی طرف متوجہ ہوا۔y5,پطرس اور یوحنا غور سے اُس کی طرف دیکھنے لگے۔ پھر پطرس نے کہا، ”ہماری طرف دیکھیں۔“x9,پطرس اور یوحنا بیت المُقدّس میں داخل ہونے والے تھے تو لنگڑا اُن سے بھیک مانگنے لگا۔w,اُس وقت لوگ ایک پیدائشی لنگڑے کو اُٹھا کر وہاں لا رہے تھے۔ روزانہ اُسے صحن کے اُس دروازے کے پاس لایا جاتا تھا جو ’خوب صورت دروازہ‘ کہلاتا تھا تاکہ وہ بیت المُقدّس کے صحنوں میں داخل ہونے والوں سے بھیک مانگ سکے۔ CS~, اور تمام لوگوں نے اُسے چلتے پھرتے اور اللہ کی تمجید کرتے ہوئے دیکھا۔k}Q,وہ اُچھل کر کھڑا ہوا اور چلنے پھرنے لگا۔ پھر وہ چلتے، کودتے اور اللہ کی تمجید کرتے ہوئے اُن کے ساتھ بیت المُقدّس میں داخل ہوا۔+|Q,اُس نے اُس کا دہنا ہاتھ پکڑ کر اُسے کھڑا کیا۔ اُسی وقت لنگڑے کے پاؤں اور ٹخنے مضبوط ہو گئے۔{ ,لیکن پطرس نے کہا، ”میرے پاس نہ تو چاندی ہے، نہ سونا، لیکن جو کچھ ہے وہ آپ کو دے دیتا ہوں۔ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے اُٹھیں اور چلیں پھریں!“  Oue, یہ دیکھ کر پطرس اُن سے مخاطب ہوا، ”اسرائیل کے حضرات، آپ یہ دیکھ کر کیوں حیران ہیں؟ آپ کیوں گھور گھور کر ہماری طرف دیکھ رہے ہیں گویا ہم نے اپنی ذاتی طاقت یا دین داری کے باعث یہ کیا ہے کہ یہ آدمی چل پھر سکے؟6g, وہ سب دوڑ کر سلیمان کے برآمدے میں آئے جہاں بھیک مانگنے والا اب تک پطرس اور یوحنا سے لپٹا ہوا تھا۔q], جب اُنہوں نے جان لیا کہ یہ وہی آدمی ہے جو خوب صورت نامی دروازے پر بیٹھا بھیک مانگا کرتا تھا تو وہ اُس کی تبدیلی دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| ,#ii ,$ij ,%ik ,&il ,'im ,(in ,)io ,*ip ,+i ,#ii ,$ij ,%ik ,&il ,'im ,(in ,)io ,*ip ,+iq ,,ir ,-is ,.it ,/iu  ,iv ,iw ,ix ,iy ,iz ,i{ ,i| ,i} , i~ , i , i , i , i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i  ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i , i , i , i , i , i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i g<s,آپ نے زندگی کے سردار کو قتل کیا، لیکن اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ ہم اِس بات کے گواہ ہیں۔B,آپ نے اُس قدوس اور راست باز کو رد کر کے تقاضا کیا کہ پیلاطس اُس کے عوض ایک قاتل کو رِہا کر کے آپ کو دے دے۔#, یہ ہمارے باپ دادا کے خدا، ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے خدا کی طرف سے ہے جس نے اپنے بندے عیسیٰ کو جلال دیا ہے۔ یہ وہی عیسیٰ ہے جسے آپ نے دشمن کے حوالے کر کے پیلاطس کے سامنے رد کیا، اگرچہ وہ اُسے رِہا کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ yy ,اب توبہ کریں اور اللہ کی طرف رجوع لائیں تاکہ آپ کے گناہوں کو مٹایا جائے۔Z/,لیکن اللہ نے وہ کچھ پورا کیا جس کی پیش گوئی اُس نے تمام نبیوں کی معرفت کی تھی، یعنی یہ کہ اُس کا مسیح دُکھ اُٹھائے گا۔8k,میرے بھائیو، مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے راہنماؤں کو صحیح علم نہیں تھا، اِس لئے آپ نے ایسا کیا۔W),آپ تو اِس آدمی سے واقف ہیں جسے دیکھ رہے ہیں۔ اب وہ عیسیٰ کے نام پر ایمان لانے سے بحال ہو گیا ہے، کیونکہ جو ایمان عیسیٰ کے ذریعے ملتا ہے اُسی نے اِس آدمی کو آپ کے سامنے پوری صحت مندی عطا کی۔ R%-Rm U,اور سموایل سے لے کر ہر نبی نے اِن دنوں کی پیش گوئی کی ہے۔f G,جو نہیں سنے گا اُسے مٹا کر قوم سے نکال دیا جائے گا۔‘s a,کیونکہ موسیٰ نے کہا، ’رب تمہارا خدا تمہارے واسطے تمہارے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ جو بھی بات وہ کہے اُس کی سننا۔p [,لازم ہے کہ وہ اُس وقت تک آسمان پر رہے جب تک اللہ سب کچھ بحال نہ کر دے، جس طرح وہ ابتدا سے اپنے مُقدّس نبیوں کی زبانی فرماتا آیا ہے۔a =,پھر آپ کو رب کے حضور سے تازگی کے دن میسر آئیں گے اور وہ دوبارہ عیسیٰ یعنی مسیح کو بھیج دے گا جسے آپ کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ I ,وہ ناراض تھے کہ رسول عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی منادی کر کے لوگوں کو مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی تعلیم دے رہے ہیں۔T %,پطرس اور یوحنا لوگوں سے بات کر ہی رہے تھے کہ امام، بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور صدوقی اُن کے پاس پہنچے۔}u,جب اللہ نے اپنے بندے عیسیٰ کو برپا کیا تو پہلے اُسے آپ کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ آپ میں سے ہر ایک کو اُس کی بُری راہوں سے پھیر کر برکت دے۔“ B,آپ تو اِن نبیوں کی اولاد اور اُس عہد کے وارث ہیں جو اللہ نے آپ کے باپ دادا سے قائم کیا تھا، کیونکہ اُس نے ابراہیم سے کہا تھا، ’تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔‘ @c`@$C,اُنہوں نے دونوں کو اپنے درمیان کھڑا کر کے پوچھا، ”تم نے یہ کام کس قوت اور نام سے کیا؟“:o,امامِ اعظم حنّا اور اِسی طرح کیفا، یوحنا، سکندر اور امامِ اعظم کے خاندان کے دیگر مرد بھی شامل تھے۔3a,اگلے دن یروشلم میں یہودی عدالتِعالیہ کے سرداروں، بزرگوں اور شریعت کے علما کا اجلاس منعقد ہوا۔~w,لیکن جنہوں نے اُن کا پیغام سن لیا تھا اُن میں سے بہت سے لوگ ایمان لائے۔ یوں ایمان داروں میں مردوں کی تعداد بڑھ کر تقریباً 5,000 تک پہنچ گئی۔+,اُنہوں نے اُنہیں گرفتار کر کے اگلے دن تک جیل میں ڈال دیا، کیونکہ شام ہو چکی تھی۔bRWRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{sw| !#sw| !#%)-048;>AEJ O S W \ _cglqvz~   $!("-#1$5%8&<'@(E)I+M,P-U.X/[0^1`2c3g4k5o6r7u8y9~:;< =?@ABCD!E&F)G-H2I6J;K@LCMGNKOOPRQVSZT]UaVe +r+wi, تو پھر آپ سب اور پوری قوم اسرائیل جان لے کہ یہ ناصرت کے عیسیٰ مسیح کے نام سے ہوا ہے، جسے آپ نے مصلوب کیا اور جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔ یہ آدمی اُسی کے وسیلے سے صحت پا کر یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہے۔F, آج ہماری پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ ہم نے معذور آدمی پر رحم کا اظہار کس کے وسیلے سے کیا کہ اُسے شفا مل گئی ہے۔  ,پطرس نے روح القدس سے معمور ہو کر اُن سے کہا، ”قوم کے راہنماؤ اور بزرگو، HH, پطرس اور یوحنا کی باتیں سن کر لوگ حیران ہوئے کیونکہ وہ دلیری سے بات کر رہے تھے اگرچہ وہ نہ تو عالم تھے، نہ اُنہوں نے شریعت کی خاص تعلیم پائی تھی۔ ساتھ ساتھ سننے والوں نے یہ بھی جان لیا کہ دونوں عیسیٰ کے ساتھی ہیں۔y, کسی دوسرے کے وسیلے سے نجات حاصل نہیں ہوتی، کیونکہ آسمان کے تلے ہم انسانوں کو کوئی اَور نام نہیں بخشا گیا جس کے وسیلے سے ہم نجات پا سکیں۔“&G, عیسیٰ وہ پتھر ہے جس کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔‘ اور آپ ہی نے اُسے رد کر دیا ہے۔ & Z&s a,لیکن لازم ہے کہ اُنہیں دھمکی دے کر حکم دیں کہ وہ کسی بھی شخص سے یہ نام لے کر بات نہ کریں، ورنہ یہ معاملہ قوم میں مزید پھیل جائے گا۔“7i,”ہم اِن لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں؟ بات واضح ہے کہ اُن کے ذریعے ایک الٰہی نشان دکھایا گیا ہے۔ اِس کا یروشلم کے تمام باشندوں کو علم ہوا ہے۔ ہم اِس کا انکار نہیں کر سکتے۔.W,چنانچہ اُنہوں نے اُن دونوں کو اجلاس میں سے باہر جانے کو کہا اور آپس میں صلاح مشورہ کرنے لگے،nW,لیکن چونکہ وہ اپنی آنکھوں سے اُس آدمی کو دیکھ رہے تھے جو شفا پا کر اُن کے ساتھ کھڑا تھا اِس لئے وہ اِس کے خلاف کوئی بات نہ کر سکے۔ x>Wx:$o,تب اجلاس کے ممبران نے دونوں کو مزید دھمکیاں دے کر چھوڑ دیا۔ وہ فیصلہ نہ کر سکے کہ کیا سزا دیں، کیونکہ تمام لوگ پطرس اور یوحنا کے اِس کام کی وجہ سے اللہ کی تمجید کر رہے تھے۔#1,ممکن ہی نہیں کہ جو کچھ ہم نے دیکھ اور سن لیا ہے اُسے دوسروں کو سنانے سے باز رہیں۔“b"?,لیکن پطرس اور یوحنا نے جواب میں کہا، ”آپ خود فیصلہ کر لیں، کیا یہ اللہ کے نزدیک ٹھیک ہے کہ ہم اُس کی نسبت آپ کی بات مانیں؟=!u,چنانچہ اُنہوں نے دونوں کو بُلا کر حکم دیا کہ وہ آئندہ عیسیٰ کے نام سے نہ کبھی بولیں اور نہ تعلیم دیں۔ lairl(},اور تُو نے اپنے خادم ہمارے باپ داؤد کے منہ سے روح القدس کی معرفت کہا، ’اقوام کیوں طیش میں آ گئی ہیں؟ اُمّتیں کیوں بےکار سازشیں کر رہی ہیں؟r'_,یہ سن کر تمام ایمان داروں نے مل کر اونچی آواز سے دعا کی، ”اے آقا، تُو نے آسمان و زمین اور سمندر کو اور جو کچھ اُن میں ہے خلق کیا ہے۔s&a,اُن کی رِہائی کے بعد پطرس اور یوحنا اپنے ساتھیوں کے پاس واپس گئے اور سب کچھ سنایا جو راہنما اماموں اور بزرگوں نے اُنہیں بتایا تھا۔%/,کیونکہ جس آدمی کو معجزانہ طور پر شفا ملی تھی وہ چالیس سال سے زیادہ لنگڑا رہا تھا۔ 2`A2>-w,اپنی قدرت کا اظہار کر تاکہ ہم تیرے مُقدّس خادم عیسیٰ کے نام سے شفا، الٰہی نشان اور معجزے دکھا سکیں۔“(,K,اے رب، اب اُن کی دھمکیوں پر غور کر۔ اپنے خادموں کو اپنا کلام سنانے کی بڑی دلیری عطا فرما۔+/,لیکن جو کچھ اُنہوں نے کیا وہ تُو نے اپنی قدرت اور مرضی سے پہلے ہی سے مقرر کیا تھا۔*/,اور واقعی یہی کچھ اِس شہر میں ہوا۔ ہیرودیس انتپاس، پنطیُس پیلاطس، غیریہودی اور یہودی سب تیرے مُقدّس خادم عیسیٰ کے خلاف جمع ہوئے جسے تُو نے مسح کیا تھا۔)1,دنیا کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہوئے، حکمران رب اور اُس کے مسیح کے خلاف جمع ہو گئے ہیں۔‘ *-_K1,"اُن میں سے کوئی بھی ضرورت مند نہیں تھا، کیونکہ جس کے پاس بھی زمینیں یا مکان تھے اُس نے اُنہیں فروخت کر کے رقمI0 ,!اور رسول بڑے اختیار کے ساتھ خداوند عیسیٰ کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے۔ اللہ کی بڑی مہربانی اُن سب پر تھی۔x/k, ایمان داروں کی پوری جماعت یک دل تھی۔ کسی نے بھی اپنی ملکیت کی کسی چیز کے بارے میں نہیں کہا کہ یہ میری ہے بلکہ اُن کی ہر چیز مشترکہ تھی۔Q.,دعا کے اختتام پر وہ جگہ ہل گئی جہاں وہ جمع تھے۔ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور دلیری سے اللہ کا کلام سنانے لگے۔ 3/?5 {,ایک اَور آدمی تھا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ مل کر اپنی کوئی زمین بیچ دی۔ اُن کے نام حننیاہ اور سفیرہ تھے۔4},%اُس نے اپنا ایک کھیت فروخت کر کے پیسے رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیئے۔ 3y,$مثلاً یوسف نامی ایک آدمی تھا جس کا نام رسولوں نے برنباس (حوصلہ افزائی کا بیٹا) رکھا تھا۔ وہ لاوی قبیلے سے اور جزیرۂ قبرص کا رہنے والا تھا۔H2 ,#رسولوں کے پاؤں میں رکھ دی۔ یوں جمع شدہ پیسوں میں سے ہر ایک کو اُتنے دیئے جاتے جتنوں کی اُسے ضرورت ہوتی تھی۔ OO]85,کیا یہ زمین فروخت کرنے سے پہلے آپ کی نہیں تھی؟ اور اُسے بیچ کر کیا آپ پیسے جیسے چاہتے استعمال نہیں کر سکتے تھے؟ آپ نے کیوں اپنے دل میں یہ ٹھان لیا؟ آپ نے ہمیں نہیں بلکہ اللہ کو دھوکا دیا ہے۔“(7K,لیکن پطرس نے کہا، ”حننیاہ، ابلیس نے آپ کے دل کو یوں کیوں بھر دیا ہے کہ آپ نے روح القدس سے جھوٹ بولا ہے؟ کیونکہ آپ نے زمین کی رقم کے کچھ پیسے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔65,لیکن حننیاہ پوری رقم رسولوں کے پاس نہ لایا بلکہ اُس میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑا اور باقی رسولوں کے پاؤں میں رکھ دیا۔ اُس کی بیوی بھی اِس بات سے واقف تھی۔ _r<_,پطرس نے اُس سے پوچھا، ”مجھے بتائیں، کیا آپ کو اپنی زمین کے لئے اِتنی ہی رقم ملی تھی؟“ سفیرہ نے جواب دیا، ”جی، اِتنی ہی رقم تھی۔“+;Q,تقریباً تین گھنٹے گزر گئے تو اُس کی بیوی اندر آئی۔ اُسے معلوم نہ تھا کہ شوہر کو کیا ہوا ہے۔#:A,جماعت کے نوجوانوں نے اُٹھ کر لاش کو کفن میں لپیٹ دیا اور اُسے باہر لے جا کر دفن کر دیا۔93,یہ سنتے ہی حننیاہ فرش پر گر کر مر گیا۔ اور تمام سننے والوں پر بڑی دہشت طاری ہو گئی۔ ;Z;@/, رسولوں کی معرفت عوام میں بہت سے الٰہی نشان اور معجزے ظاہر ہوئے۔ اُس وقت تمام ایمان دار یک دلی سے بیت المُقدّس میں سلیمان کے برآمدے میں جمع ہوا کرتے تھے۔f?G, پوری جماعت بلکہ ہر سننے والے پر بڑا خوف طاری ہو گیا۔>{, اُسی لمحے سفیرہ پطرس کے پاؤں میں گر کر مر گئی۔ نوجوان اندر آئے تو اُس کی لاش دیکھ کر اُسے بھی باہر لے گئے اور اُس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔2=_, پطرس نے کہا، ”کیوں آپ دونوں رب کے روح کو آزمانے پر متفق ہوئے؟ دیکھو، جنہوں نے آپ کے خاوند کو دفنایا ہے وہ دروازے پر کھڑے ہیں اور آپ کو بھی اُٹھا کر باہر لے جائیں گے۔“ YOYE,پھر امامِ اعظم صدوقی فرقے کے تمام ساتھیوں کے ساتھ حرکت میں آیا۔ حسد سے جل کرPD,بہت سے لوگ یروشلم کے ارد گرد کی آبادیوں سے بھی اپنے مریضوں اور بدروح گرفتہ عزیزوں کو لاتے، اور سب شفا پاتے تھے۔C,لوگ اپنے مریضوں کو چارپائیوں اور چٹائیوں پر رکھ کر سڑکوں پر لاتے تھے تاکہ جب پطرس وہاں سے گزرے تو کم از کم اُس کا سایہ کسی نہ کسی پر پڑ جائے۔By,توبھی خداوند پر ایمان رکھنے والے مرد و خواتین کی تعداد بڑھتی گئی۔,AS, باقی لوگ اُن سے قریبی تعلق رکھنے کی جرٲت نہیں کرتے تھے، اگرچہ عوام اُن کی بہت عزت کرتے تھے۔ D$IC,فرشتے کی سن کر رسول صبح سویرے بیت المُقدّس میں جا کر تعلیم دینے لگے۔ اب ایسا ہوا کہ امامِ اعظم اپنے ساتھیوں سمیت پہنچا اور یہودی عدالتِ عالیہ کا اجلاس منعقد کیا۔ اِس میں اسرائیل کے تمام بزرگ شریک ہوئے۔ پھر اُنہوں نے اپنے ملازموں کو قیدخانے میں بھیج دیا تاکہ رسولوں کو لا کر اُن کے سامنے پیش کیا جائے۔H5,”جاؤ، بیت المُقدّس میں کھڑے ہو کر لوگوں کو اِس نئی زندگی سے متعلق سب باتیں سناؤ۔“%GE,لیکن رات کو رب کا ایک فرشتہ قیدخانے کے دروازوں کو کھول کر اُنہیں باہر لایا۔ اُس نے کہا،lFS,اُنہوں نے رسولوں کو گرفتار کر کے عوامی جیل میں ڈال دیا۔ E  "-8CNXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} , i ,!i ,"i ,#i ,$i ,%i  ,i ,i ,i , i ,!i ,"i ,#i ,$i ,%i  ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i , i , i , i , i , i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i , i ,!i ,"i ,#i ,$i ,%i ,&i ,'i ,(i ,)i ,*i  ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i ,i , i , i , i , i , i ,i ,i  ,i ,i ,i ,i ,i ,i ]XqM],اِتنے میں کوئی آ کر کہنے لگا، ”بات سنیں، جن آدمیوں کو آپ نے جیل میں ڈالا تھا وہ بیت المُقدّس میں کھڑے لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔“RL,یہ سن کر بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اور راہنما امام بڑی اُلجھن میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ اب کیا ہو گا؟K{,”جب ہم پہنچے تو جیل بڑی احتیاط سے بند تھی اور دروازوں پر پہرے دار کھڑے تھے۔ لیکن جب ہم دروازوں کو کھول کر اندر گئے تو وہاں کوئی نہیں تھا!“J7,لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ رسول جیل میں نہیں ہیں۔ وہ واپس آئے اور کہنے لگے، nPW,”ہم نے تو تم کو سختی سے منع کیا تھا کہ اِس آدمی کا نام لے کر تعلیم نہ دو۔ اِس کے برعکس تم نے نہ صرف اپنی تعلیم یروشلم کی ہر جگہ تک پہنچا دی ہے بلکہ ہمیں اِس آدمی کی موت کے ذمہ دار بھی ٹھہرانا چاہتے ہو۔“$OC,چنانچہ اُنہوں نے رسولوں کو لا کر اجلاس کے سامنے کھڑا کیا۔ امامِ اعظم اُن سے مخاطب ہوا،?Ny,تب بیت المُقدّس کے پہرے داروں کا کپتان اپنے ملازموں کے ساتھ رسولوں کے پاس گیا اور اُنہیں لایا، لیکن زبردستی نہیں، کیونکہ وہ ڈرتے تھے کہ جمع شدہ لوگ اُنہیں سنگسار نہ کر دیں۔ \`\uUe,!یہ سن کر عدالت کے لوگ طیش میں آ کر اُنہیں قتل کرنا چاہتے تھے۔0T[, ہم خود اِن باتوں کے گواہ ہیں اور روح القدس بھی، جسے اللہ نے اپنے فرماں برداروں کو دے دیا ہے۔“S#,اللہ نے اُسی کو حکمران اور نجات دہندہ کی حیثیت سے سرفراز کر کے اپنے دہنے ہاتھ بٹھا لیا تاکہ وہ اسرائیل کو توبہ اور گناہوں کی معافی کا موقع فراہم کرے۔8Rk,ہمارے باپ دادا کے خدا نے عیسیٰ کو زندہ کر دیا، اُسی شخص کو جسے آپ نے صلیب پر چڑھوا کر مار ڈالا تھا۔Q1,پطرس اور باقی رسولوں نے جواب دیا، ”لازم ہے کہ ہم پہلے اللہ کی سنیں، پھر انسان کی۔ 'ZX/,$کیونکہ کچھ دیر ہوئی تھیوداس اُٹھ کر کہنے لگا کہ مَیں کوئی خاص شخص ہوں۔ تقریباً 400 آدمی اُس کے پیچھے لگ گئے۔ لیکن اُسے قتل کیا گیا اور اُس کے پیروکار بکھر گئے۔ اُن کی سرگرمیوں سے کچھ نہ ہوا۔*WO,#پھر اُس نے کہا، ”میرے اسرائیلی بھائیو، غور سے سوچیں کہ آپ اِن آدمیوں کے ساتھ کیا کریں گے۔%VE,"لیکن ایک فریسی عالم اجلاس میں کھڑا ہوا جس کا نام جملی ایل تھا۔ پوری قوم میں وہ عزت دار تھا۔ اُس نے حکم دیا کہ رسولوں کو تھوڑی دیر کے لئے اجلاس سے نکال دیا جائے۔  [ ,'لیکن اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو آپ اِنہیں ختم نہیں کر سکیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ آخرکار آپ اللہ ہی کے خلاف لڑ رہے ہوں۔“ حاضرین نے اُس کی بات مان لی۔Z-,&یہ پیشِ نظر رکھ کر میرا مشورہ یہ ہے کہ اِن لوگوں کو چھوڑ دیں، اِنہیں جانے دیں۔ اگر اِن کا ارادہ یا سرگرمیاں انسانی ہیں تو سب کچھ خود بخود ختم ہو جائے گا۔IY ,%اِس کے بعد مردم شماری کے دنوں میں یہوداہ گلیلی اُٹھا۔ اُس نے بھی کافی لوگوں کو اپنے پیروکار بنا کر بغاوت کرنے پر اُکسایا۔ لیکن اُسے بھی مار دیا گیا اور اُس کے پیروکار منتشر ہوئے۔ q^],*اِس کے بعد بھی وہ روزانہ بیت المُقدّس اور مختلف گھروں میں جا جا کر سکھاتے اور اِس خوش خبری کی منادی کرتے رہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے۔ ]3,)رسول یہودی عدالتِ عالیہ سے نکل کر چلے گئے۔ یہ بات اُن کے لئے بڑی خوشی کا باعث تھی کہ اللہ نے ہمیں اِس لائق سمجھا ہے کہ عیسیٰ کے نام کی خاطر بےعزت ہو جائیں۔c\A,(اُنہوں نے رسولوں کو بُلا کر اُن کو کوڑے لگوائے۔ پھر اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کا نام لے کر بولنے سے منع کیا اور پھر جانے دیا۔ /L/`+,تب بارہ رسولوں نے شاگردوں کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”یہ ٹھیک نہیں کہ ہم اللہ کا کلام سکھانے کی خدمت کو چھوڑ کر کھانا تقسیم کرنے میں مصروف رہیں۔/_ [,اُن دنوں میں جب عیسیٰ کے شاگردوں کی تعداد بڑھتی گئی تو یونانی زبان بولنے والے ایمان دار عبرانی بولنے والے ایمان داروں کے بارے میں بڑبڑانے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”جب روزمرہ کا کھانا تقسیم ہوتا ہے تو ہماری بیواؤں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔“ _._Jc,یہ بات پوری جماعت کو پسند آئی اور اُنہوں نے سات آدمی چن لئے: ستفنس (جو ایمان اور روح القدس سے معمور تھا)، فلپّس، پرخرس، نیکانور، تیمون، پرمناس اور انطاکیہ کا نیکلاؤس۔ (نیکلاؤس غیریہودی تھا جس نے عیسیٰ پر ایمان لانے سے پہلے یہودی مذہب کو اپنا لیا تھا۔)nbW,اپنا پورا وقت دعا اور کلام کی خدمت میں صَرف کر سکیں گے۔“[a1,بھائیو، یہ بات پیشِ نظر رکھ کر اپنے میں سے سات آدمی چن لیں، جن کے نیک کردار کی آپ تصدیق کر سکتے ہیں اور جو روح القدس اور حکمت سے معمور ہیں۔ پھر ہم اُنہیں کھانا تقسیم کرنے کی یہ ذمہ داری دے کر V[hVMg, ایک دن کچھ یہودی ستفنس سے بحث کرنے لگے۔ (وہ کرین، اسکندریہ، کلِکیہ اور صوبہ آسیہ کے رہنے والے تھے اور اُن کے عبادت خانے کا نام لبرطینیوں یعنی آزاد کئے گئے غلاموں کا عبادت خانہ تھا۔);fq,ستفنس اللہ کے فضل اور قوت سے معمور تھا اور لوگوں کے درمیان بڑے بڑے معجزے اور الٰہی نشان دکھاتا تھا۔neW,یوں اللہ کا پیغام پھیلتا گیا۔ یروشلم میں ایمان داروں کی تعداد نہایت بڑھتی گئی اور بیت المُقدّس کے بہت سے امام بھی ایمان لے آئے۔ d;,اِن سات آدمیوں کو رسولوں کے سامنے پیش کیا گیا تو اُنہوں نے اِن پر ہاتھ رکھ کر دعا کی۔ Rds[k1, وہاں اُنہوں نے جھوٹے گواہ کھڑے کئے جنہوں نے کہا، ”یہ آدمی بیت المُقدّس اور شریعت کے خلاف باتیں کرنے سے باز نہیں آتا۔ljS, یوں عام لوگوں، بزرگوں اور شریعت کے علما میں ہل چل مچ گئی۔ وہ ستفنس پر چڑھ آئے اور اُسے گھسیٹ کر یہودی عدالتِ عالیہ کے پاس لائے۔iiM, اِس لئے اُنہوں نے بعض آدمیوں کو یہ کہنے کو اُکسایا کہ ”اِس نے موسیٰ اور اللہ کے بارے میں کفر بکا ہے۔ ہم خود اِس کے گواہ ہیں۔“)hM, لیکن وہ نہ اُس کی حکمت کا سامنا کر سکے، نہ اُس روح کا جو کلام کرتے وقت اُس کی مدد کرتا تھا۔ Y w,اُس وقت موسیٰ پیدا ہوا۔ وہ اللہ کے نزدیک خوب صورت بچہ تھا اور تین ماہ تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔I ,اُس نے ہماری قوم کا استحصال کر کے اُن سے بدسلوکی کی اور اُنہیں اپنے شیرخوار بچوں کو ضائع کرنے پر مجبور کیا۔~w,لیکن ہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔ HiTyH,S,اگلے دن وہ دو اسرائیلیوں کے پاس سے گزرا جو آپس میں لڑ رہے تھے۔ اُس نے صلح کرانے کی کوشش میں کہا، ’مردو، آپ تو بھائی ہیں۔ آپ کیوں ایک دوسرے سے غلط سلوک کر رہے ہیں؟‘V',اُس کا خیال تو یہ تھا کہ میرے بھائیوں کو سمجھ آئے گی کہ اللہ میرے وسیلے سے اُنہیں رِہائی دے گا، لیکن ایسا نہیں تھا۔,جب اُس نے اُن کے پاس جا کر دیکھا کہ ایک مصری کسی اسرائیلی پر تشدد کر رہا ہے تو اُس نے اسرائیلی کی حمایت کر کے مظلوم کا بدلہ لیا اور مصری کو مار ڈالا۔,جب وہ چالیس سال کا تھا تو اُسے اپنی قوم اسرائیل کے لوگوں سے ملنے کا خیال آیا۔ 9 m,یہ منظر دیکھ کر موسیٰ حیران ہوا۔ جب وہ اُس کا معائنہ کرنے کے لئے قریب پہنچا تو رب کی آواز سنائی دی،q ],چالیس سال کے بعد ایک فرشتہ جلتی ہوئی کانٹےدار جھاڑی کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس وقت موسیٰ سینا پہاڑ کے قریب ریگستان میں تھا۔5 e,یہ سن کر موسیٰ فرار ہو کر ملک مِدیان میں اجنبی کے طور پر رہنے لگا۔ وہاں اُس کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ },کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح کل مصری کو مار ڈالا تھا؟‘iM,لیکن جو آدمی دوسرے سے بدسلوکی کر رہا تھا اُس نے موسیٰ کو ایک طرف دھکیل کر کہا، ’کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟ qq ,"مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور اُن کی آہیں سنی ہیں، اِس لئے اُنہیں بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ اب جا، مَیں تجھے مصر بھیجتا ہوں۔‘!,!پھر رب نے اُس سے کہا، ’اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔b ?, ’مَیں تیرے باپ دادا کا خدا، ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا ہوں۔‘ موسیٰ تھرتھرانے لگا اور اُس طرف دیکھنے کی جرٲت نہ کی۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0;FQ[fq| ,i , i , i , i , i , i ,i ,i ,i ,i , i , i , i , i , i ,i ,i ,i ,i ,i ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j ,j , j ,!j ,"j ,#j ,$j ,%j ,&j ,'j ,(j ,)j ,*j ,+j ,,j ,-j ,.j ,/j ,0j ,1j ,2j ,3j ,4j! ,5j" ,6j# ,7j$ ,8j% ,9j& ,:j' ,;j( ,),اِس خدمت میں آپ کا کوئی حصہ نہیں ہے، کیونکہ آپ کا دل اللہ کے سامنے خالص نہیں ہے۔a==,لیکن پطرس نے جواب دیا، ”آپ کے پیسے آپ کے ساتھ غارت ہو جائیں، کیونکہ آپ نے سوچا کہ اللہ کی نعمت پیسوں سے خریدی جا سکتی ہے۔<3,کہا، ”مجھے بھی یہ اختیار دے دیں کہ جس پر مَیں ہاتھ رکھوں اُسے روح القدس مل جائے۔“ AbC?,ایک دن رب کے فرشتے نے فلپّس سے کہا، ”اُٹھ کر جنوب کی طرف اُس راہ پر جا جو ریگستان میں سے گزر کر یروشلم سے غزہ کو جاتی ہے۔“EB,خداوند کے کلام کی گواہی دینے اور اُس کی منادی کرنے کے بعد پطرس اور یوحنا واپس یروشلم کے لئے روانہ ہوئے۔ راستے میں اُنہوں نے سامریہ کے بہت سے دیہاتوں میں اللہ کی خوش خبری سنائی۔:Ao,شمعون نے کہا، ”پھر خداوند سے میرے لئے دعا کریں کہ آپ کی مذکورہ مصیبتوں میں سے مجھ پر کوئی نہ آئے۔“ i}iG,فلپّس دوڑ کر رتھ کے پاس پہنچا تو سنا کہ وہ یسعیاہ نبی کی کتاب کی تلاوت کر رہا ہے۔ اُس نے پوچھا، ”کیا آپ کو اُس سب کی سمجھ آتی ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں؟“|Fs,روح القدس نے فلپّس سے کہا، ”اُس کے پاس جا کر رتھ کے ساتھ ہو لے۔“:Eo,اور اب اپنے ملک میں واپس جا رہا تھا۔ اُس وقت وہ رتھ میں سوار یسعیاہ نبی کی کتاب کی تلاوت کر رہا تھا۔?Dy,فلپّس اُٹھ کر روانہ ہوا۔ چلتے چلتے اُس کی ملاقات ایتھوپیا کی مَلِکہ کنداکے کے ایک خواجہ سرا سے ہوئی۔ مَلِکہ کے پورے خزانے پر مقرر یہ درباری عبادت کرنے کے لئے یروشلم گیا تھا   OK,"درباری نے فلپّس سے پوچھا، ”مہربانی کر کے مجھے بتا دیجئے کہ نبی یہاں کس کا ذکر کر رہا ہے، اپنا یا کسی اَور کا؟“TJ#,!اُس کی تذلیل کی گئی اور اُسے انصاف نہ ملا۔ کون اُس کی نسل بیان کر سکتا ہے؟ کیونکہ اُس کی جان دنیا سے چھین لی گئی۔‘AI}, کلامِ مُقدّس کا جو حوالہ وہ پڑھ رہا تھا یہ تھا، ’اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کے لئے لے گئے۔ جس طرح لیلا بال کترنے والے کے سامنے خاموش رہتا ہے، اُسی طرح اُس نے اپنا منہ نہ کھولا۔hHK,درباری نے جواب دیا، ”مَیں کیونکر سمجھوں جب تک کوئی میری راہنمائی نہ کرے؟“ اور اُس نے فلپّس کو رتھ میں سوار ہونے کی دعوت دی۔ D53!O=,&اُس نے رتھ کو روکنے کا حکم دیا۔ دونوں پانی میں اُتر گئے اور فلپّس نے اُسے بپتسمہ دیا۔}Nu,%[فلپّس نے کہا، ”اگر آپ پورے دل سے ایمان لائیں تو لے سکتے ہیں۔“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ عیسیٰ مسیح اللہ کا فرزند ہے۔“] M,$سڑک پر سفر کرتے کرتے وہ ایک جگہ سے گزرے جہاں پانی تھا۔ خواجہ سرا نے کہا، ”دیکھیں، یہاں پانی ہے۔ اب مجھے بپتسمہ لینے سے کون سی چیز روک سکتی ہے؟“7Li,#جواب میں فلپّس نے کلامِ مُقدّس کے اِسی حوالے سے شروع کر کے اُسے عیسیٰ کے بارے میں خوش خبری سنائی۔ ;;5R g, اب تک ساؤل خداوند کے شاگردوں کو دھمکانے اور قتل کرنے کے درپَے تھا۔ اُس نے امامِ اعظم کے پاس جا کرaQ=,(اِتنے میں فلپّس کو اشدود شہر میں پایا گیا۔ وہ وہاں اور قیصریہ تک کے تمام شہروں میں سے گزر کر اللہ کی خوش خبری سناتا گیا۔ P;,'جب وہ پانی سے نکل آئے تو خداوند کا روح فلپّس کو اُٹھا لے گیا۔ اِس کے بعد خواجہ سرا نے اُسے پھر کبھی نہ دیکھا، لیکن اُس نے خوشی مناتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا۔ IZI)VM, اُس نے پوچھا، ”خداوند، آپ کون ہیں؟“ آواز نے جواب دیا، ”مَیں عیسیٰ ہوں جسے تُو ستاتا ہے۔U%, وہ زمین پر گر پڑا تو ایک آواز سنائی دی، ”ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟“DT, وہ اِس مقصد سے سفر کر کے دمشق کے قریب پہنچا ہی تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک تیز روشنی اُس کے گرد چمکی۔!S=, اُس سے گزارش کی کہ ”مجھے دمشق میں یہودی عبادت خانوں کے لئے سفارشی خط لکھ کر دیں تاکہ وہ میرے ساتھ تعاون کریں۔ کیونکہ مَیں وہاں مسیح کی راہ پر چلنے والوں کو خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین ڈھونڈ کر اور باندھ کر یروشلم لانا چاہتا ہوں۔“ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} ,j; ,j< ,j= ,j> ,j? ,j@ ,jA ,jB ,jC ,j; ,j< ,j= ,j> ,j? ,j@ ,jA ,jB ,jC ,jD ,jE ,jF ,jG ,jH , jI ,!jJ ,"jK ,#jL ,$jM ,%jN ,&jO ,'jP ,(jQ  , jR , jS , jT , jU , jV , jW , jX , jY , jZ , j[ , j\ , j] , j^ , j_ , j` , ja , jb , jc , jd , je , jf , jg , jh , ji , jj , jk , jl , jm , jn , jo , jp , jq , !jr , "js , #jt , $ju , %jv , &jw , 'jx , (jy , )jz , *j{ , +j|  , j} , j~ , j .x. Z, وہاں تین دن کے دوران وہ اندھا رہا۔ اِتنے میں اُس نے نہ کچھ کھایا، نہ پیا۔Y, ساؤل زمین پر سے اُٹھا، لیکن جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو معلوم ہوا کہ وہ اندھا ہے۔ چنانچہ اُس کے ساتھی اُس کا ہاتھ پکڑ کر اُسے دمشق لے گئے۔*XO, ساؤل کے پاس کھڑے ہم سفر دم بخود رہ گئے۔ آواز تو وہ سن رہے تھے، لیکن اُنہیں کوئی نظر نہ آیا۔W, اب اُٹھ کر شہر میں جا۔ وہاں تجھے بتایا جائے گا کہ تجھے کیا کرنا ہے۔“ v]g, اور رویا میں اُس نے دیکھ لیا ہے کہ ایک آدمی بنام حننیاہ میرے پاس آ کر اپنے ہاتھ مجھ پر رکھے گا۔ اِس سے میری آنکھیں بحال ہو جائیں گی۔“/\Y, خداوند نے فرمایا، ”اُٹھ، اُس گلی میں جا جو ’سیدھی‘ کہلاتی ہے۔ وہاں یہوداہ کے گھر میں ترسس کے ایک آدمی کا پتا کرنا جس کا نام ساؤل ہے۔ کیونکہ دیکھ، وہ دعا کر رہا ہے۔+[Q, اُس وقت دمشق میں عیسیٰ کا ایک شاگرد رہتا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔ اب خداوند رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا، ”حننیاہ!“ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، مَیں حاضر ہوں۔“ 4a#, اور مَیں اُسے دکھا دوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطر کتنا دُکھ اُٹھانا پڑے گا۔“_`9, لیکن خداوند نے کہا، ”جا، یہ آدمی میرا چنا ہوا وسیلہ ہے جو میرا نام غیریہودیوں، بادشاہوں اور اسرائیلیوں تک پہنچائے گا۔9_m, اب اُسے راہنما اماموں سے اختیار مل گیا ہے کہ یہاں بھی ہر ایک کو گرفتار کرے جو تیری عبادت کرتا ہے۔“%^E, حننیاہ نے اعتراض کیا، ”اے خداوند، مَیں نے بہت سے لوگوں سے اُس شخص کی شریر حرکتوں کے بارے میں سنا ہے۔ یروشلم میں اُس نے تیرے مُقدّسوں کے ساتھ بہت زیادتی کی ہے۔ <k%eE, اُسی وقت وہ سیدھا یہودی عبادت خانوں میں جا کر اعلان کرنے لگا کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے۔!d=, پھر کچھ کھانا کھا کر نئے سرے سے تقویت پائی۔ ساؤل کئی دن شاگردوں کے ساتھ دمشق میں رہا۔Lc, یہ کہتے ہی چھلکوں جیسی کوئی چیز ساؤل کی آنکھوں پر سے گری اور وہ دوبارہ دیکھنے لگا۔ اُس نے اُٹھ کر بپتسمہ لیا،?by, چنانچہ حننیاہ مذکورہ گھر کے پاس گیا، اُس میں داخل ہوا اور اپنے ہاتھ ساؤل پر رکھ دیئے۔ اُس نے کہا، ”ساؤل بھائی، خداوند عیسیٰ جو آپ پر ظاہر ہوا جب آپ یہاں آ رہے تھے اُسی نے مجھے بھیجا ہے تاکہ آپ دوبارہ دیکھ پائیں اور روح القدس سے معمور ہو جائیں۔“ b^1i], لیکن ساؤل کو پتا چل گیا۔ یہودی دن رات شہر کے دروازوں کی پہرہ داری کرتے رہے تاکہ اُسے قتل کریں،h , چنانچہ کافی دنوں کے بعد اُنہوں نے مل کر اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔gy, لیکن ساؤل روز بہ روز زور پکڑتا گیا، اور چونکہ اُس نے ثابت کیا کہ عیسیٰ وعدہ کیا ہوا مسیح ہے اِس لئے دمشق میں آباد یہودی اُلجھن میں پڑ گئے۔f-, اور جس نے بھی اُسے سنا وہ حیران رہ گیا اور پوچھا، ”کیا یہ وہ آدمی نہیں جو یروشلم میں عیسیٰ کی عبادت کرنے والوں کو ہلاک کر رہا تھا؟ اور کیا وہ اِس مقصد سے یہاں نہیں آیا کہ ایسے لوگوں کو باندھ کر راہنما اماموں کے پاس لے جائے؟“ O3O(lK, پھر برنباس اُسے رسولوں کے پاس لے آیا۔ اُس نے اُنہیں ساؤل کے بارے میں سب کچھ بتایا، کہ اُس نے دمشق کی طرف سفر کرتے وقت راستے میں خداوند کو دیکھا، کہ خداوند اُس سے ہم کلام ہوا تھا اور اُس نے دمشق میں دلیری سے عیسیٰ کے نام سے بات کی تھی۔2k_, ساؤل یروشلم واپس چلا گیا۔ وہاں اُس نے شاگردوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن سب اُس سے ڈرتے تھے، کیونکہ اُنہیں یقین نہیں آیا تھا کہ وہ واقعی عیسیٰ کا شاگرد بن گیا ہے۔Hj , اِس لئے اُس کے شاگردوں نے اُسے رات کے وقت ٹوکرے میں بٹھا کر شہر کی چاردیواری کے ایک سوراخ میں سے اُتار دیا۔ %4\%hpK, اِس پر یہودیہ، گلیل اور سامریہ کے پورے علاقے میں پھیلی ہوئی جماعت کو امن و امان حاصل ہوا۔ روح القدس کی حمایت سے اُس کی تعمیر و تقویت ہوئی، وہ خدا کا خوف مان کر چلتی رہی اور تعداد میں بھی بڑھتی گئی۔Eo, جب بھائیوں کو معلوم ہوا تو اُنہوں نے اُسے قیصریہ پہنچا دیا اور جہاز میں بٹھا کر ترسس کے لئے روانہ کر دیا۔Sn!, اُس نے یونانی زبان بولنے والے یہودیوں سے بھی مخاطب ہو کر بحث کی، لیکن جواب میں وہ اُسے قتل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔Gm , چنانچہ ساؤل اُن کے ساتھ رہ کر آزادی سے یروشلم میں پھرنے اور دلیری سے خداوند عیسیٰ کے نام سے کلام کرنے لگا۔  a Qu, $یافا میں ایک عورت تھی جو شاگرد تھی اور نیک کام کرنے اور خیرات دینے میں بہت آگے تھی۔ اُس کا نام تبیتا (غزالہ) تھا۔=tu, #جب لُدہ اور میدانی علاقے شارون کے تمام رہنے والوں نے اُسے دیکھا تو اُنہوں نے خداوند کی طرف رجوع کیا۔Zs/, "پطرس نے اُس سے کہا، ”اینیاس، عیسیٰ مسیح آپ کو شفا دیتا ہے۔ اُٹھ کر اپنا بستر سمیٹ لیں۔“ اینیاس فوراً اُٹھ کھڑا ہوا۔Er, !وہاں اُس کی ملاقات ایک آدمی بنام اینیاس سے ہوئی۔ اینیاس مفلوج تھا۔ وہ آٹھ سال سے بستر سے اُٹھ نہ سکا تھا۔q/, ایک دن جب پطرس جگہ جگہ سفر کر رہا تھا تو وہ لُدہ میں آباد مُقدّسوں کے پاس بھی آیا۔ V$ x, 'پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر لوگ اُسے بالاخانے میں لے گئے۔ تمام بیواؤں نے اُسے گھیر لیا اور روتے چلّاتے وہ ساری قمیصیں اور باقی لباس دکھانے لگیں جو تبیتا نے اُن کے لئے بنائے تھے جب وہ ابھی زندہ تھی۔-wU, &لُدہ یافا کے قریب ہے، اِس لئے جب شاگردوں نے سنا کہ پطرس لُدہ میں ہے تو اُنہوں نے اُس کے پاس دو آدمیوں کو بھیج کر التماس کی، ”سیدھے ہمارے پاس آئیں اور دیر نہ کریں۔“%vE, %اُن ہی دنوں میں وہ بیمار ہو کر فوت ہو گئی۔ لوگوں نے اُسے غسل دے کر بالاخانے میں رکھ دیا۔ q0q:|o, +پطرس کافی دنوں تک یافا میں رہا۔ وہاں وہ چمڑا رنگنے والے ایک آدمی کے گھر ٹھہرا جس کا نام شمعون تھا۔ {, *یہ واقعہ پورے یافا میں مشہور ہوا، اور بہت سے لوگ خداوند عیسیٰ پر ایمان لائے۔pz[, )پطرس نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اُٹھنے میں اُس کی مدد کی۔ پھر اُس نے مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلا کر تبیتا کو زندہ اُن کے سپرد کیا۔?yy, (لیکن پطرس نے اُن سب کو کمرے سے نکال دیا اور گھٹنے ٹیک کر دعا کی۔ پھر لاش کی طرف مُڑ کر اُس نے کہا، ”تبیتا، اُٹھیں!“ عورت نے اپنی آنکھیں کھول دیں۔ پطرس کو دیکھ کر وہ بیٹھ گئی۔ '!KL' ;, وہ گھبرا گیا اور اُسے غور سے دیکھتے ہوئے کہا، ”میرے آقا، فرمائیں۔“ فرشتے نے کہا، ”تمہاری دعاؤں اور خیرات کی قربانی اللہ کے حضور پہنچ گئی ہے اور منظور ہے۔zo, ایک دن اُس نے تین بجے دوپہر کے وقت رویا دیکھی۔ اُس میں اُس نے صاف طور پر اللہ کا ایک فرشتہ دیکھا جو اُس کے پاس آیا اور کہا، ”کرنیلیُس!“Q~, کرنیلیُس اپنے پورے گھرانے سمیت دین دار اور خدا ترس تھا۔ وہ فیاضی سے خیرات دیتا اور متواتر دعا میں لگا رہتا تھا۔Z} 1, قیصریہ میں ایک رومی افسر رہتا تھا جس کا نام کرنیلیُس تھا۔ وہ اُس پلٹن کے سَو فوجیوں پر مقرر تھا جو اطالوی کہلاتی تھی۔ Nym, اگلے دن پطرس دوپہر تقریباً بارہ بجے دعا کرنے کے لئے چھت پر چڑھ گیا۔ اُس وقت کرنیلیُس کے بھیجے ہوئے آدمی یافا شہر کے قریب پہنچ گئے تھے۔T#, سب کچھ سنا کر اُس نے اُنہیں یافا بھیج دیا۔@{, جوں ہی فرشتہ چلا گیا کرنیلیُس نے دو نوکروں اور اپنے خدمت گار فوجیوں میں سے ایک خدا ترس آدمی کو بُلایا۔,S, پطرس ایک چمڑا رنگنے والے کا مہمان ہے جس کا نام شمعون ہے۔ اُس کا گھر سمندر کے قریب واقع ہے۔“-U, اب کچھ آدمی یافا بھیج دو۔ وہاں ایک آدمی بنام شمعون ہے جو پطرس کہلاتا ہے۔ اُسے بُلا کر لے آؤ۔ o+5o+ Q, پطرس نے اعتراض کیا، ”ہرگز نہیں خداوند، مَیں نے کبھی بھی حرام یا ناپاک کھانا نہیں کھایا۔“} u, پھر ایک آواز اُس سے مخاطب ہوئی، ”اُٹھ، پطرس۔ کچھ ذبح کر کے کھا!“, چادر میں تمام قسم کے جانور ہیں: چار پاؤں رکھنے والے، رینگنے والے اور پرندے۔q], اُس نے دیکھا کہ آسمان کھل گیا ہے اور ایک چیز زمین پر اُتر رہی ہے، کتان کی بڑی چادر جیسی جو اپنے چار کونوں سے نیچے اُتاری جا رہی ہے۔P, پطرس کو بھوک لگی اور وہ کچھ کھانا چاہتا تھا۔ جب اُس کے لئے کھانا تیار کیا جا رہا تھا تو وہ وجد کی حالت میں آ گیا۔ DI DA}, پطرس ابھی رویا پر غور کر ہی رہا تھا کہ روح القدس اُس سے ہم کلام ہوا، ”شمعون، تین مرد تیری تلاش میں ہیں۔, آواز دے کر اُنہوں نے پوچھا، ”کیا شمعون جو پطرس کہلاتا ہے آپ کے مہمان ہیں؟“ 1, پطرس بڑی اُلجھن میں پڑ گیا۔ وہ ابھی سوچ رہا تھا کہ اِس رویا کا کیا مطلب ہے تو کرنیلیُس کے بھیجے ہوئے آدمی شمعون کے گھر کا پتا کر کے اُس کے گیٹ پر پہنچ گئے۔ , یہی کچھ تین مرتبہ ہوا، پھر چادر کو اچانک آسمان پر واپس اُٹھا لیا گیا۔2 _, لیکن یہ آواز دوبارہ اُس سے ہم کلام ہوئی، ”جو کچھ اللہ نے پاک کر دیا ہے اُسے ناپاک قرار نہ دے۔“ @h.W, اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم سَو فوجیوں پر مقرر افسر کرنیلیُس کے گھر سے آئے ہیں۔ وہ انصاف پرور اور خدا ترس آدمی ہیں۔ پوری یہودی قوم اِس کی تصدیق کر سکتی ہے۔ ایک مُقدّس فرشتے نے اُنہیں ہدایت دی کہ وہ آپ کو اپنے گھر بُلا کر آپ کا پیغام سنیں۔“S!, چنانچہ پطرس اُن آدمیوں کے پاس گیا اور اُن سے کہا، ”مَیں وہی ہوں جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔ آپ کیوں میرے پاس آئے ہیں؟“;q, اُٹھ اور چھت سے اُتر کر اُن کے ساتھ چلا جا۔ مت جھجکنا، کیونکہ مَیں ہی نے اُنہیں تیرے پاس بھیجا ہے۔“ VqV!, اور اُس سے باتیں کرتے کرتے وہ اندر گیا اور دیکھا کہ بہت سے لوگ جمع ہو گئے ہیں۔y, لیکن پطرس نے اُسے اُٹھا کر کہا، ”اُٹھیں۔ مَیں بھی انسان ہی ہوں۔“ , جب پطرس گھر میں داخل ہوا تو کرنیلیُس نے اُس کے سامنے گر کر اُسے سجدہ کیا۔{, ایک دن کے بعد وہ قیصریہ پہنچ گیا۔ کرنیلیُس اُن کے انتظار میں تھا۔ اُس نے اپنے رشتے داروں اور قریبی دوستوں کو بھی اپنے گھر جمع کر رکھا تھا۔ue, یہ سن کر پطرس اُنہیں اندر لے گیا اور اُن کی مہمان نوازی کی۔ اگلے دن وہ اُٹھ کر اُن کے ساتھ روانہ ہوا۔ یافا کے کچھ بھائی بھی ساتھ گئے۔ /, اُس نے کہا، ’کرنیلیُس، اللہ نے تمہاری دعا سن لی اور تمہاری خیرات کا خیال کیا ہے۔!, کرنیلیُس نے جواب دیا، ”چار دن کی بات ہے کہ مَیں اِسی وقت دوپہر تین بجے دعا کر رہا تھا۔ اچانک ایک آدمی میرے سامنے آ کھڑا ہوا۔ اُس کے کپڑے چمک رہے تھے۔P, اِس وجہ سے جب مجھے بُلایا گیا تو مَیں اعتراض کئے بغیر چلا آیا۔ اب مجھے بتا دیجئے کہ آپ نے مجھے کیوں بُلایا ہے؟“R, اُس نے اُن سے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ کسی یہودی کے لئے کسی غیریہودی سے رفاقت رکھنا یا اُس کے گھر میں جانا منع ہے۔ لیکن اللہ نے مجھے دکھایا ہے کہ مَیں کسی کو بھی حرام یا ناپاک قرار نہ دوں۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , !j , "j , #j , $j , %j , &j , 'j , (j , )j , *j , +j , ,j , -j , .j , /j , 0j  , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j 7, #بلکہ ہر کسی کو قبول کرتا ہے جو اُس کا خوف مانتا اور راست کام کرتا ہے۔ , "پھر پطرس بول اُٹھا، ”اب مَیں سمجھ گیا ہوں کہ اللہ واقعی جانب دار نہیں،;q, !یہ سنتے ہی مَیں نے اپنے لوگوں کو آپ کو بُلانے کے لئے بھیج دیا۔ اچھا ہوا کہ آپ آ گئے ہیں۔ اب ہم سب اللہ کے حضور حاضر ہیں تاکہ وہ کچھ سنیں جو رب نے آپ کو ہمیں بتانے کو کہا ہے۔“wi, اب کسی کو یافا بھیج کر شمعون کو بُلا لو جو پطرس کہلاتا ہے۔ وہ چمڑا رنگنے والے شمعون کا مہمان ہے۔ شمعون کا گھر سمندر کے قریب واقع ہے۔‘  Z"/, &اور آپ جانتے ہیں کہ اللہ نے عیسیٰ ناصری کو روح القدس اور قوت سے مسح کیا اور کہ اِس پر اُس نے جگہ جگہ جا کر نیک کام کیا اور ابلیس کے دبے ہوئے تمام لوگوں کو شفا دی، کیونکہ اللہ اُس کے ساتھ تھا۔]!5, %آپ کو وہ کچھ معلوم ہے جو گلیل سے شروع ہو کر یہودیہ کے پورے علاقے میں ہوا یعنی اُس بپتسمے کے بعد جس کی منادی یحییٰ نے کی۔ , $آپ اللہ کی اُس خوش خبری سے واقف ہیں جو اُس نے اسرائیلیوں کو بھیجی، یہ خوش خبری کہ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے سلامتی آئی ہے۔ عیسیٰ مسیح سب کا خداوند ہے۔ j'Sjd&C, *اُس وقت اُس نے ہمیں حکم دیا کہ منادی کر کے قوم کو گواہی دو کہ عیسیٰ وہی ہے جسے اللہ نے زندوں اور مُردوں پر منصف مقرر کیا ہے۔7%i, )وہ پوری قوم پر تو ظاہر نہیں ہوا بلکہ ہم پر جن کو اللہ نے پہلے سے چن لیا تھا تاکہ ہم اُس کے گواہ ہوں۔ ہم نے اُس کے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھانے پینے کی رفاقت بھی رکھی۔$!, (لیکن اللہ نے تیسرے دن اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا اور اُسے لوگوں پر ظاہر کیا۔T##, 'جو کچھ بھی اُس نے ملکِ یہود اور یروشلم میں کیا، اُس کے گواہ ہم خود ہیں۔ گو لوگوں نے اُسے لکڑی پر لٹکا کر قتل کر دیا d%d%+E, /”اب کون اِن کو بپتسمہ لینے سے روک سکتا ہے؟ اِنہیں تو ہماری طرح روح القدس حاصل ہوا ہے۔“.*W, .کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ غیرزبانیں بول رہے اور اللہ کی تمجید کر رہے ہیں۔ تب پطرس نے کہا،Q), -جو یہودی ایمان دار پطرس کے ساتھ آئے تھے وہ ہکا بکا رہ گئے کہ روح القدس کی نعمت غیریہودیوں پر بھی اُنڈیلی گئی ہے، ( , ,پطرس ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ تمام سننے والوں پر روح القدس نازل ہوا۔V'', +تمام نبی اُس کی گواہی دیتے ہیں کہ جو بھی اُس پر ایمان لائے اُسے اُس کے نام کے وسیلے سے گناہوں کی معافی مل جائے گی۔“ K8u0e, پھر پطرس نے اُن کے سامنے ترتیب سے سب کچھ بیان کیا جو ہوا تھا۔}/u, ”آپ غیریہودیوں کے گھر میں گئے اور اُن کے ساتھ کھانا بھی کھایا۔“ ., چنانچہ جب پطرس یروشلم واپس آیا تو یہودی ایمان دار اُس پر اعتراض کرنے لگے،5- g, یہ خبر رسولوں اور یہودیہ کے باقی بھائیوں تک پہنچی کہ غیریہودیوں نے بھی اللہ کا کلام قبول کیا ہے۔v,g, 0اور اُس نے حکم دیا کہ اُنہیں عیسیٰ مسیح کے نام سے بپتسمہ دیا جائے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے پطرس سے گزارش کی کہ کچھ دن ہمارے پاس ٹھہریں۔ =-4U, مَیں نے اعتراض کیا، ’ہرگز نہیں، خداوند، مَیں نے کبھی بھی حرام یا ناپاک کھانا نہیں کھایا۔‘|3s, پھر ایک آواز مجھ سے مخاطب ہوئی، ’پطرس، اُٹھ! کچھ ذبح کر کے کھا!‘E2, جب مَیں نے غور سے دیکھا تو پتا چلا کہ اُس میں تمام قسم کے جانور ہیں: چار پاؤں والے، رینگنے والے اور پرندے۔t1c, ”مَیں یافا شہر میں دعا کر رہا تھا کہ وجد کی حالت میں آ کر رویا دیکھی۔ آسمان سے ایک چیز زمین پر اُتر رہی ہے، کتان کی بڑی چادر جیسی جو اپنے چاروں کونوں سے اُتاری جا رہی ہے۔ اُترتی اُترتی وہ مجھ تک پہنچ گئی۔ I48c, روح القدس نے مجھے بتایا کہ مَیں بغیر جھجکے اُن کے ساتھ چلا جاؤں۔ یہ میرے چھ بھائی بھی میرے ساتھ گئے۔ ہم روانہ ہو کر اُس آدمی کے گھر میں داخل ہوئے جس نے مجھے بُلایا تھا۔K7, اُسی وقت تین آدمی اُس گھر کے سامنے رُک گئے جہاں مَیں ٹھہرا ہوا تھا۔ اُنہیں قیصریہ سے میرے پاس بھیجا گیا تھا۔ 6, تین مرتبہ ایسا ہوا، پھر چادر کو جانوروں سمیت واپس آسمان پر اُٹھا لیا گیا۔25_, لیکن یہ آواز دوبارہ مجھ سے ہم کلام ہوئی، ’جو کچھ اللہ نے پاک کر دیا ہے اُسے ناپاک قرار نہ دے۔‘ ql<S, پھر مجھے وہ بات یاد آئی جو خداوند نے کہی تھی، ’یحییٰ نے تم کو پانی سے بپتسمہ دیا، لیکن تمہیں روح القدس سے بپتسمہ دیا جائے گا۔‘<;s, جب مَیں وہاں بولنے لگا تو روح القدس اُن پر نازل ہوا، بالکل اُسی طرح جس طرح وہ شروع میں ہم پر ہوا تھا۔ :, اُس کے پاس وہ پیغام ہے جس کے ذریعے تم اپنے پورے گھرانے سمیت نجات پاؤ گے۔‘y9m, اُس نے ہمیں بتایا کہ ایک فرشتہ گھر میں اُس پر ظاہر ہوا تھا جس نے اُسے کہا تھا، ’کسی کو یافا بھیج کر شمعون کو بُلا لو جو پطرس کہلاتا ہے۔ UU4?c, جو ایمان دار ستفنس کی موت کے بعد کی ایذا رسانی سے بکھر گئے تھے وہ فینیکے، قبرص اور انطاکیہ تک پہنچ گئے۔ جہاں بھی وہ جاتے وہاں اللہ کا پیغام سناتے البتہ صرف یہودیوں کو۔u>e, پطرس کی یہ باتیں سن کر یروشلم کے ایمان دار اعتراض کرنے سے باز آئے اور اللہ کی تمجید کرنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”تو اِس کا مطلب ہے کہ اللہ نے غیریہودیوں کو بھی توبہ کرنے اور ابدی زندگی پانے کا موقع دیا ہے۔“s=a, اللہ نے اُنہیں وہی نعمت دی جو اُس نے ہمیں بھی دی تھی جو خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان لائے تھے۔ تو پھر مَیں کون تھا کہ اللہ کو روکتا؟“ rC!, جب وہ وہاں پہنچا اور دیکھا کہ اللہ کے فضل سے کیا کچھ ہوا ہے تو وہ خوش ہوا۔ اُس نے اُن سب کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پوری لگن سے خداوند کے ساتھ لپٹے رہیں۔B), اِس کی خبر یروشلم کی جماعت تک پہنچ گئی تو اُنہوں نے برنباس کو انطاکیہ بھیج دیا۔$AC, خداوند کی قدرت اُن کے ساتھ تھی، اور بہت سے لوگوں نے ایمان لا کر خداوند کی طرف رجوع کیا۔`@;, لیکن اُن میں سے کرین اور قبرص کے کچھ آدمی انطاکیہ شہر جا کر یونانیوں کو بھی خداوند عیسیٰ کے بارے میں خوش خبری سنانے لگے۔ 'aG=, اُن دنوں کچھ نبی یروشلم سے آ کر انطاکیہ پہنچ گئے۔CF, جب اُسے ملا تو وہ اُسے انطاکیہ لے آیا۔ وہاں وہ دونوں ایک پورے سال تک جماعت میں شامل ہوتے اور بہت سے لوگوں کو سکھاتے رہے۔ انطاکیہ پہلا مقام تھا جہاں ایمان دار مسیحی کہلانے لگے۔WE), اِس کے بعد وہ ساؤل کی تلاش میں ترسس چلا گیا۔TD#, برنباس نیک آدمی تھا جو روح القدس اور ایمان سے معمور تھا۔ چنانچہ اُس وقت بہت سے لوگ خداوند کی جماعت میں شامل ہوئے۔ $$;K s, اُن دنوں میں بادشاہ ہیرودیس اگرپا جماعت کے کچھ ایمان داروں کو گرفتار کر کے اُن سے بدسلوکی کرنے لگا۔#JA, اُنہوں نے اپنے اِس ہدیئے کو برنباس اور ساؤل کے سپرد کر کے وہاں کے بزرگوں کو بھیج دیا۔ :Io, اگبس کی بات سن کر انطاکیہ کے شاگردوں نے فیصلہ کیا کہ ہم میں سے ہر ایک اپنی مالی گنجائش کے مطابق کچھ دے تاکہ اُسے یہودیہ میں رہنے والے بھائیوں کی امداد کے لئے بھیجا جا سکے۔0H[, ایک کا نام اگبس تھا۔ وہ کھڑا ہوا اور روح القدس کی معرفت پیش گوئی کی کہ روم کی پوری مملکت میں سخت کال پڑے گا۔ (یہ بات اُس وقت پوری ہوئی جب شہنشاہ کلودیُس کی حکومت تھی۔) rz&O9, یوں پطرس قیدخانے میں رہا۔ لیکن ایمان داروں کی جماعت لگاتار اُس کے لئے دعا کرتی رہی۔ON, اُس نے اُسے جیل میں ڈال کر چار دستوں کے حوالے کر دیا کہ اُس کی پہرہ داری کریں (ہر دستے میں چار فوجی تھے)۔ خیال تھا کہ عید کے بعد ہی پطرس کو عوام کے سامنے کھڑا کر کے اُس کی عدالت کی جائے۔sMa, جب اُس نے دیکھا کہ یہ حرکت یہودیوں کو پسند آئی ہے تو اُس نے پطرس کو بھی گرفتار کر لیا۔ اُس وقت بےخمیری روٹی کی عید منائی جا رہی تھی۔ L , اِس سلسلے میں اُس نے یعقوب رسول (یوحنا کے بھائی) کو تلوار سے قتل کروایا۔ fsQa, اچانک ایک تیز روشنی کوٹھڑی میں چمک اُٹھی اور رب کا ایک فرشتہ پطرس کے سامنے آ کھڑا ہوا۔ اُس نے اُس کے پہلو کو جھٹکا دے کر اُسے جگا دیا اور کہا، ”جلدی کرو! اُٹھو!“ تب پطرس کی کلائیوں پر کی زنجیریں گر گئیں۔P%, پھر عدالت کا دن قریب آ گیا۔ پطرس رات کے وقت سو رہا تھا۔ اگلے دن ہیرودیس اُسے پیش کرنا چاہتا تھا۔ پطرس دو فوجیوں کے درمیان لیٹا ہوا تھا جو دو زنجیروں سے اُس کے ساتھ بندھے ہوئے تھے۔ دیگر فوجی دروازے کے سامنے پہرہ دے رہے تھے۔ ssiTM, دونوں پہلے پہرے سے گزر گئے، پھر دوسرے سے اور یوں شہر میں پہنچانے والے لوہے کے گیٹ کے پاس آئے۔ یہ خود بخود کھل گیا اور وہ دونوں نکل کر ایک گلی میں چلنے لگے۔ چلتے چلتے فرشتے نے اچانک پطرس کو چھوڑ دیا۔!S=, چنانچہ پطرس کوٹھڑی سے نکل کر فرشتے کے پیچھے ہو لیا اگرچہ اُسے اب تک سمجھ نہیں آئی تھی کہ جو کچھ ہو رہا ہے حقیقی ہے۔ اُس کا خیال تھا کہ مَیں رویا دیکھ رہا ہوں۔tRc, پھر فرشتے نے اُسے بتایا، ”اپنے کپڑے اور جوتے پہن لو۔“ پطرس نے ایسا ہی کیا۔ فرشتے نے کہا، ”اب اپنی چادر اوڑھ کر میرے پیچھے ہو لو۔“ |n|mXU, جب اُس نے پطرس کی آواز پہچان لی تو وہ خوشی کے مارے گیٹ کو کھولنے کے بجائے دوڑ کر اندر چلی گئی اور بتایا، ”پطرس گیٹ پر کھڑے ہیں!“W, پطرس نے گیٹ کھٹکھٹایا تو ایک نوکرانی دیکھنے کے لئے آئی۔ اُس کا نام رُدی تھا۔NV, جب یہ بات اُسے سمجھ آئی تو وہ یوحنا مرقس کی ماں مریم کے گھر چلا گیا۔ وہاں بہت سے افراد جمع ہو کر دعا کر رہے تھے۔#UA, پھر پطرس ہوش میں آ گیا۔ اُس نے کہا، ”واقعی، خداوند نے اپنے فرشتے کو میرے پاس بھیج کر مجھے ہیرودیس کے ہاتھ سے بچایا ہے۔ اب یہودی قوم کی توقع پوری نہیں ہو گی۔“ 9q}\u, اگلی صبح جیل کے فوجیوں میں بڑی ہل چل مچ گئی کہ پطرس کا کیا ہوا ہے۔d[C, لیکن اُس نے اپنے ہاتھ سے خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور اُنہیں سارا واقعہ سنایا کہ خداوند مجھے کس طرح جیل سے نکال لایا ہے۔ ”یعقوب اور باقی بھائیوں کو بھی یہ بتانا،“ یہ کہہ کر وہ کہیں اَور چلا گیا۔CZ, اب تک پطرس باہر کھڑا کھٹکھٹا رہا تھا۔ چنانچہ اُنہوں نے گیٹ کو کھول دیا۔ پطرس کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔BY, حاضرین نے کہا، ”ہوش میں آؤ!“ لیکن وہ اپنی بات پر اَڑی رہی۔ پھر اُنہوں نے کہا، ”یہ اُس کا فرشتہ ہو گا۔“ q^], اُس وقت وہ صور اور صیدا کے باشندوں سے نہایت ناراض تھا۔ اِس لئے دونوں شہروں کے نمائندے مل کر صلح کی درخواست کرنے کے لئے اُس کے پاس آئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُن کی خوراک ہیرودیس کے ملک سے حاصل ہوتی تھی۔ اُنہوں نے بادشاہ کے محل کے انچارج بلستس کو اِس پر آمادہ کیا کہ وہ اُن کی مدد کرے]-, جب ہیرودیس نے اُسے ڈھونڈا اور نہ پایا تو اُس نے پہرے داروں کا بیان لے کر اُنہیں سزائے موت دے دی۔ اِس کے بعد وہ یہودیہ سے چلا گیا اور قیصریہ میں رہنے لگا۔ Pb, لیکن اللہ کا کلام بڑھتا اور پھیلتا گیا۔ay, وہ ابھی یہ کہہ رہے تھے کہ رب کے فرشتے نے ہیرودیس کو مارا، کیونکہ اُس نے لوگوں کی پرستش قبول کر کے اللہ کو جلال نہیں دیا تھا۔ وہ بیمار ہوا اور کیڑوں نے اُس کے جسم کو کھا کھا کر ختم کر دیا۔ اِسی حالت میں وہ مر گیا۔`, عوام نے نعرے لگا لگا کر پکارا، ”یہ اللہ کی آواز ہے، انسان کی نہیں۔“`_;, اور بادشاہ سے ملنے کا دن مقرر کیا۔ جب وہ دن آیا تو ہیرودیس اپنا شاہی لباس پہن کر تخت پر بیٹھ گیا اور ایک علانیہ تقریر کی۔ E  !,7ALWbmx(3>IS^it$/:EP[fq| , j , j , j , j  , j , j , j , j , j , j , j , j , j  , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j  , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , j , k , k , k , k , !k , "k , #k , $k , %k , &k , 'k , (k hh4ec, ایک دن جب وہ روزہ رکھ کر خداوند کی پرستش کر رہے تھے تو روح القدس اُن سے ہم کلام ہوا، ”برنباس اور ساؤل کو اُس خاص کام کے لئے الگ کرو جس کے لئے مَیں نے اُنہیں بُلایا ہے۔“*d Q, انطاکیہ کی جماعت میں کئی نبی اور اُستاد تھے: برنباس، شمعون جو کالا کہلاتا تھا، لوکیُس کرینی، مناہیم جس نے بادشاہ ہیرودیس انتپاس کے ساتھ پرورش پائی تھی اور ساؤل۔+cQ, اِتنے میں برنباس اور ساؤل انطاکیہ کا ہدیہ لے کر یروشلم پہنچ چکے تھے۔ اُنہوں نے پیسے وہاں کے بزرگوں کے سپرد کر دیئے اور پھر یوحنا مرقس کو ساتھ لے کر واپس چلے گئے۔ GNIOGi, پورے جزیرے میں سے سفر کرتے کرتے وہ پافس شہر تک پہنچ گئے۔ وہاں اُن کی ملاقات ایک یہودی جادوگر سے ہوئی جس کا نام برعیسیٰ تھا۔ وہ جھوٹا نبی تھاuhe, جب وہ سلمیس شہر پہنچے تو اُنہوں نے یہودیوں کے عبادت خانوں میں جا کر اللہ کا کلام سنایا۔ یوحنا مرقس مددگار کے طور پر اُن کے ساتھ تھا۔g{, یوں برنباس اور ساؤل کو روح القدس کی طرف سے بھیجا گیا۔ پہلے وہ ساحلی شہر سلوکیہ گئے اور وہاں جہاز میں بیٹھ کر جزیرۂ قبرص کے لئے روانہ ہوئے۔-fU, اِس پر اُنہوں نے مزید روزے رکھے اور دعا کی، پھر اُن پر اپنے ہاتھ رکھ کر اُنہیں رُخصت کر دیا۔ @(mK, اُس نے کہا، ”ابلیس کے فرزند! تُو ہر قسم کے دھوکے اور بدی سے بھرا ہوا ہے اور ہر انصاف کا دشمن ہے۔ کیا تُو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے کی کوشش سے باز نہ آئے گا؟$lC, پھر ساؤل جو پولس بھی کہلاتا ہے روح القدس سے معمور ہوا اور غور سے اُس کی طرف دیکھنے لگا۔Bk, لیکن جادوگر الیماس (برعیسیٰ کا دوسرا نام) نے اُن کی مخالفت کر کے گورنر کو ایمان سے باز رکھنے کی کوشش کی۔Kj, اور جزیرے کے گورنر سرگیُس پولس کی خدمت کے لئے حاضر رہتا تھا۔ سرگیُس ایک سمجھ دار آدمی تھا۔ اُس نے برنباس اور ساؤل کو اپنے پاس بُلا لیا کیونکہ وہ اللہ کا کلام سننے کا خواہش مند تھا۔  p;, پھر پولس اور اُس کے ساتھی جہاز پر سوار ہوئے اور پافس سے روانہ ہو کر پرگہ شہر پہنچ گئے جو پمفیلیہ میں ہے۔ وہاں یوحنا مرقس اُنہیں چھوڑ کر یروشلم واپس چلا گیا۔$oC, یہ ماجرا دیکھ کر گورنر ایمان لایا، کیونکہ خداوند کی تعلیم نے اُسے حیرت زدہ کر دیا تھا۔gnI, اب خداوند تجھے سزا دے گا۔ تُو اندھا ہو کر کچھ دیر کے لئے سورج کی روشنی نہیں دیکھے گا۔“ اُسی لمحے دُھند اور تاریکی جادوگر پر چھا گئی اور وہ ٹٹول ٹٹول کر کسی کو تلاش کرنے لگا جو اُس کی راہنمائی کرے۔ ""Cs, پولس کھڑا ہوا اور ہاتھ کا اشارہ کر کے بولنے لگا، ”اسرائیل کے مردو اور خدا ترس غیریہودیو، میری بات سنیں!.rW, توریت اور نبیوں کے صحیفوں کی تلاوت کے بعد عبادت خانے کے راہنماؤں نے اُنہیں کہلا بھیجا، ”بھائیو، اگر آپ کے پاس لوگوں کے لئے کوئی نصیحت کی بات ہے تو اُسے پیش کریں۔“^q7, لیکن پولس اور برنباس آگے نکل کر پسدیہ میں واقع شہر انطاکیہ پہنچے جہاں وہ سبت کے دن یہودی عبادت خانے میں جا کر بیٹھ گئے۔ Uaw=, اِتنے میں تقریباً 450 سال گزر گئے۔ یشوع کی موت پر اللہ نے اُنہیں سموایل نبی کے دور تک قاضی دیئے تاکہ اُن کی راہنمائی کریں۔,vS, اِس کے بعد اُس نے ملکِ کنعان میں سات قوموں کو تباہ کر کے اُن کی زمین اسرائیل کو ورثے میں دی۔ u, جب وہ ریگستان میں پھر رہے تھے تو وہ چالیس سال تک اُنہیں برداشت کرتا رہا۔t), اِس قوم اسرائیل کے خدا نے ہمارے باپ دادا کو چن کر اُنہیں مصر میں ہی طاقت ور بنا دیا جہاں وہ اجنبی تھے۔ پھر وہ اُنہیں بڑی قدرت کے ساتھ وہاں سے نکال لایا۔ e[z1, اِسی بادشاہ کی اولاد میں سے عیسیٰ نکلا جس کا وعدہ اللہ کر چکا تھا اور جسے اُس نے اسرائیل کو نجات دینے کے لئے بھیج دیا۔y{, پھر اللہ نے اُسے ہٹا کر داؤد کو تخت پر بٹھا دیا۔ داؤد وہی آدمی ہے جس کے بارے میں اللہ نے گواہی دی، ’مَیں نے داؤد بن یسّی میں ایک ایسا آدمی پایا ہے جو میری سوچ رکھتا ہے۔ جو کچھ بھی مَیں چاہتا ہوں اُسے وہ کرے گا۔‘x, پھر اِن سے تنگ آ کر اُنہوں نے بادشاہ مانگا، اِس لئے اُس نے اُنہیں ساؤل بن قیس دے دیا جو بن یمین کے قبیلے کا تھا۔ ساؤل چالیس سال تک اُن کا بادشاہ رہا، !?}y, بھائیو، ابراہیم کے فرزندو اور خدا کا خوف ماننے والے غیریہودیو! نجات کا پیغام ہمیں ہی بھیج دیا گیا ہے۔F|, اپنی خدمت کے اختتام پر اُس نے کہا، ’تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟ مَیں وہ نہیں ہوں جو تم سمجھتے ہو۔ لیکن میرے بعد وہ آ رہا ہے جس کے جوتوں کے تسمے مَیں کھولنے کے لائق بھی نہیں ہوں۔‘Z{/, اُس کے آنے سے پیشتر یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی پوری قوم کو توبہ کر کے بپتسمہ لینے کی ضرورت ہے۔  V', لیکن اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیاQ, جب اُن کی معرفت عیسیٰ کے بارے میں تمام پیش گوئیاں پوری ہوئیں تو اُنہوں نے اُسے صلیب سے اُتار کر قبر میں رکھ دیا۔E, اور اگرچہ اُنہیں سزائے موت دینے کی وجہ نہ ملی توبھی اُنہوں نے پیلاطس سے گزارش کی کہ وہ اُسے سزائے موت دے۔;~q, یروشلم کے رہنے والوں اور اُن کے راہنماؤں نے عیسیٰ کو نہ پہچانا بلکہ اُسے مجرم ٹھہرایا۔ یوں اُن کی معرفت نبیوں کی وہ پیش گوئیاں پوری ہوئیں جن کی تلاوت ہر سبت کو کی جاتی ہے۔ 6Y67, !اُسے اُس نے عیسیٰ کو زندہ کر کے ہمارے لئے جو اُن کی اولاد ہیں پورا کر دیا ہے۔ یوں دوسرے زبور میں لکھا ہے، ’تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔‘$C, اور اب ہم آپ کو یہ خوش خبری سنانے آئے ہیں کہ جو وعدہ اللہ نے ہمارے باپ دادا کے ساتھ کیا،ym, اور وہ بہت دنوں تک اپنے اُن پیروکاروں پر ظاہر ہوتا رہا جو اُس کے ساتھ گلیل سے یروشلم آئے تھے۔ یہ اب ہماری قوم کے سامنے اُس کے گواہ ہیں۔ )M, $اِس حوالے کا تعلق داؤد کے ساتھ نہیں ہے، کیونکہ داؤد اپنے زمانے میں اللہ کی مرضی کی خدمت کرنے کے بعد فوت ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کی لاش گل کر ختم ہو گئی۔?y, #یہ بات ایک اَور حوالے میں پیش کی گئی ہے، ’تُو اپنے مُقدّس کو گلنے سڑنے کی نوبت تک پہنچنے نہیں دے گا۔‘mU, "اِس حقیقت کا ذکر بھی کلامِ مُقدّس میں کیا گیا ہے کہ اللہ اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے کبھی گلنے سڑنے نہیں دے گا: ’مَیں تمہیں اُن مُقدّس اور اَن مٹ مہربانیوں سے نوازوں گا جن کا وعدہ داؤد سے کیا تھا۔‘ 0: 9, (اِس لئے خبردار! ایسا نہ ہو کہ وہ بات آپ پر پوری اُترے جو نبیوں کے صحیفوں میں لکھی ہے، , 'لیکن اب جو بھی عیسیٰ پر ایمان لائے اُسے ہر لحاظ سے راست باز قرار دیا جاتا ہے۔Z /, &بھائیو، اب میری یہ بات جان لیں، ہم اِس کی منادی کرنے آئے ہیں کہ آپ کو اِس شخص عیسیٰ کے وسیلے سے اپنے گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ موسیٰ کی شریعت آپ کو کسی طرح بھی راست باز قرار نہیں دے سکتی تھی،K, %بلکہ یہ حوالہ کسی اَور کا ذکر کرتا ہے، اُس کا جسے اللہ نے زندہ کر دیا اور جس کا جسم گلنے سڑنے سے دوچار نہ ہوا۔bRRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{XlYpZu[x\|]^_ `abcef"XlYpZu[x\|]^_ `abcef"g&h+i0j4k8l<m?nCoGpKqOrQsTtXu\v^wbyezi{m|p}s~wz} #'*-1469<@EHKOSW\`dgjmquy~ "&*-147:>@CHKN <<zo, ,اگلے سبت کے دن تقریباً تمام شہر خداوند کا کلام سننے کو جمع ہوا۔0[, +عبادت کے بعد بہت سے یہودی اور یہودی ایمان کے نومرید پولس اور برنباس کے پیچھے ہو لئے، اور دونوں نے اُن سے بات کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ اللہ کے فضل پر قائم رہیں۔m U, *جب پولس اور برنباس عبادت خانے سے نکلنے لگے تو لوگوں نے اُن سے گزارش کی، ”اگلے سبت ہمیں اِن باتوں کے بارے میں مزید کچھ بتائیں۔“ /, )’غور کرو، مذاق اُڑانے والو! حیرت زدہ ہو کر ہلاک ہو جاؤ۔ کیونکہ مَیں تمہارے جیتے جی ایک ایسا کام کروں گا جس کی جب خبر سنو گے تو تمہیں یقین نہیں آئے گا‘۔“ C, /کیونکہ خداوند نے ہمیں یہی حکم دیا جب اُس نے فرمایا، ’مَیں نے تجھے دیگر اقوام کی روشنی بنا دی ہے تاکہ تُو میری نجات کو دنیا کی انتہا تک پہنچائے‘۔“ , .اِس پر پولس اور برنباس نے اُن سے صاف صاف کہہ دیا، ”لازم تھا کہ اللہ کا کلام پہلے آپ کو سنایا جائے۔ لیکن چونکہ آپ اُسے مسترد کر کے اپنے آپ کو ابدی زندگی کے لائق نہیں سمجھتے اِس لئے ہم اب غیریہودیوں کی طرف رُخ کرتے ہیں۔8k, -لیکن جب یہودیوں نے ہجوم کو دیکھا تو وہ حسد سے جل گئے اور پولس کی باتوں کی تردید کر کے کفر بکنے لگے۔ 7^7iM, 4اور انطاکیہ کے شاگرد خوشی اور روح القدس سے بھرے رہے۔ 5e, 3اِس پر وہ اُن کے خلاف گواہی کے طور پر اپنے جوتوں سے گرد جھاڑ کر آگے بڑھے اور اکنیُم شہر پہنچ گئے۔X+, 2پھر یہودیوں نے شہر کے لیڈروں اور یہودی ایمان رکھنے والی کچھ بارسوخ غیریہودی خواتین کو اُکسا کر لوگوں کو پولس اور برنباس کو ستانے پر اُبھارا۔ آخرکار اُنہیں شہر کی سرحدوں سے نکال دیا گیا۔W), 1یوں خداوند کا کلام پورے علاقے میں پھیل گیا۔eE, 0یہ سن کر غیریہودی خوش ہوئے اور خداوند کے کلام کی تمجید کرنے لگے۔ اور جتنے ابدی زندگی کے لئے مقرر کئے گئے تھے وہ ایمان لائے۔  !2_,لیکن شہر میں آباد لوگ دو گروہوں میں بٹ گئے۔ کچھ یہودیوں کے حق میں تھے اور کچھ رسولوں کے حق میں۔U%,توبھی رسول کافی دیر تک وہاں ٹھہرے۔ اُنہوں نے دلیری سے خداوند کے بارے میں تعلیم دی اور خداوند نے اپنے فضل کے پیغام کی تصدیق کی۔ اُس نے اُن کے ہاتھوں الٰہی نشان اور معجزے رونما ہونے دیئے۔gI,لیکن جن یہودیوں نے ایمان لانے سے انکار کیا اُنہوں نے غیریہودیوں کو اُکسا کر بھائیوں کے بارے میں اُن کے خیالات خراب کر دیئے۔n Y,اکنیُم میں پولس اور برنباس یہودی عبادت خانے میں جا کر اِتنے اختیار سے بولے کہ یہودیوں اور غیریہودیوں کی بڑی تعداد ایمان لے آئی۔ 91,لسترہ میں پولس اور برنباس کی ملاقات ایک آدمی سے ہوئی جس کے پاؤں میں طاقت نہیں تھی۔ وہ پیدائش ہی سے لنگڑا تھا اور کبھی بھی چل پھر نہ سکا تھا۔ وہ وہاں بیٹھا9o,اللہ کی خوش خبری سناتے رہے۔4c,لیکن جب رسولوں کو پتا چلا تو وہ ہجرت کر کے لکاؤنیہ کے شہروں لسترہ، دربے اور ارد گرد کے علاقے میں  ,پھر کچھ غیریہودیوں اور یہودیوں میں جوش آ گیا۔ اُنہوں نے اپنے لیڈروں سمیت فیصلہ کیا کہ ہم پولس اور برنباس کی تذلیل کر کے اُنہیں سنگسار کریں گے۔  \k#Q, اُنہوں نے برنباس کو یونانی دیوتا زیوس قرار دیا اور پولس کو دیوتا ہرمیس، کیونکہ کلام سنانے کی خدمت زیادہ تر وہ انجام دیتا تھا۔V"', پولس کا یہ کام دیکھ کر ہجوم اپنی مقامی زبان میں چلّا اُٹھا، ”اِن آدمیوں کی شکل میں دیوتا ہمارے پاس اُتر آئے ہیں۔“?!y, اِس لئے وہ اونچی آواز سے بولا، ”اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں!“ وہ اُچھل کر کھڑا ہوا اور چلنے پھرنے لگا۔[ 1, اُن کی باتیں سن رہا تھا کہ پولس نے غور سے اُس کی طرف دیکھا۔ اُس نے جان لیا کہ اس آدمی میں رِہائی پانے کے لائق ایمان ہے۔ R!'=,ماضی میں اُس نے تمام غیریہودی قوموں کو کھلا چھوڑ دیا تھا کہ وہ اپنی اپنی راہ پر چلیں۔&!,”مردو، یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ ہم بھی آپ جیسے انسان ہیں۔ ہم تو آپ کو اللہ کی یہ خوش خبری سنانے آئے ہیں کہ آپ اِن بےکار چیزوں کو چھوڑ کر زندہ خدا کی طرف رجوع فرمائیں جس نے آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے پیدا کیا ہے۔%',یہ سن کر برنباس اور ساؤل اپنے کپڑوں کو پھاڑ کر ہجوم میں جا گھسے اور چلّانے لگے،$, اِس پر شہر سے باہر واقع زیوس کے مندر کا پجاری شہر کے دروازے پر بَیل اور پھولوں کے ہار لے آیا اور ہجوم کے ساتھ قربانیاں چڑھانے کی تیاریاں کرنے لگا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| , *k , +k , ,k , -k , .k , /k , 0k , 1k , 2k , *k , +k , ,k , -k , .k , /k , 0k , 1k , 2k , 3k , 4k  ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k , k! , k" , k# , k$ ,k% ,k& ,k' ,k( ,k) ,k* ,k+ ,k, ,k- ,k. ,k/ ,k0 ,k1 ,k2 ,k3  ,k4 ,k5 ,k6 ,k7 ,k8 ,k9 ,k: ,k; , k< , k= , k> , k? , k@ ,kA ,kB ,kC ,kD ,kE ,kF ,kG ,kH ,kI ,kJ ,kK ,kL ,kM ,kN ,kO ,kP ,kQ G* ,پھر کچھ یہودی پسدیہ کے انطاکیہ اور اکنیُم سے وہاں آئے اور ہجوم کو اپنی طرف مائل کیا۔ اُنہوں نے پولس کو سنگسار کیا اور شہر سے باہر گھسیٹ کر لے گئے۔ اُن کا خیال تھا کہ وہ مر گیا ہے،,)S,اِن الفاظ کے باوجود پولس اور برنباس نے بڑی مشکل سے ہجوم کو اُنہیں قربانیاں چڑھانے سے روکا۔l(S,توبھی اُس نے ایسی چیزیں آپ کے پاس رہنے دی ہیں جو اُس کی گواہی دیتی ہیں۔ اُس کی مہربانی اِس سے ظاہر ہوتی ہے کہ وہ آپ کو بارش بھیج کر ہر موسم کی فصلیں مہیا کرتا ہے اور آپ سیر ہو کر خوشی سے بھر جاتے ہیں۔“ 3LV-',ہر جگہ اُنہوں نے شاگردوں کے دل مضبوط کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ایمان میں ثابت قدم رہیں۔ اُنہوں نے کہا، ”لازم ہے کہ ہم بہت سی مصیبتوں میں سے گزر کر اللہ کی بادشاہی میں داخل ہوں۔“b,?,دربے میں اُنہوں نے اللہ کی خوش خبری سنا کر بہت سے شاگرد بنائے۔ پھر وہ مُڑ کر لسترہ، اکنیُم اور پسدیہ کے انطاکیہ واپس آئے۔H+ ,لیکن جب شاگرد اُس کے گرد جمع ہوئے تو وہ اُٹھ کر شہر کی طرف واپس چل پڑا۔ اگلے دن وہ برنباس سمیت دربے چلا گیا۔ k1Q,وہاں سے وہ جہاز میں بیٹھ کر شام کے شہر انطاکیہ کے لئے روانہ ہوئے، اُس شہر کے لئے جہاں ایمان داروں نے اُنہیں اِس تبلیغی سفر کے لئے اللہ کے فضل کے سپرد کیا تھا۔ یوں اُنہوں نے اپنی اِس خدمت کو پورا کیا۔0},اُنہوں نے پرگہ میں کلامِ مُقدّس سنایا اور پھر اُتر کر اتلیہ پہنچے۔p/[,یوں پسدیہ کے علاقے میں سے سفر کرتے کرتے وہ پمفیلیہ پہنچے۔.y,پولس اور برنباس نے ہر جماعت میں بزرگ بھی مقرر کئے۔ اُنہوں نے روزے رکھ کر دعا کی اور اُنہیں اُس خداوند کے سپرد کیا جس پر وہ ایمان لائے تھے۔ s54 g,اُس وقت کچھ آدمی یہودیہ سے آ کر شام کے انطاکیہ میں بھائیوں کو یہ تعلیم دینے لگے، ”لازم ہے کہ آپ کا موسیٰ کی شریعت کے مطابق ختنہ کیا جائے، ورنہ آپ نجات نہیں پا سکیں گے۔“h3K,اور وہ کافی دیر تک وہاں کے شاگردوں کے پاس ٹھہرے رہے۔ 2 ,انطاکیہ پہنچ کر اُنہوں نے ایمان داروں کو جمع کر کے اُن تمام کاموں کا بیان کیا جو اللہ نے اُن کے وسیلے سے کئے تھے۔ ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ اللہ نے کس طرح غیریہودیوں کے لئے بھی ایمان کا دروازہ کھول دیا ہے۔ 6,چنانچہ جماعت نے اُنہیں روانہ کیا اور وہ فینیکے اور سامریہ میں سے گزرے۔ راستے میں اُنہوں نے مقامی ایمان داروں کو تفصیل سے بتایا کہ غیریہودی کس طرح خداوند کی طرف رجوع لا رہے ہیں۔ یہ سن کر تمام بھائی نہایت خوش ہوئے۔f5G,اِس سے اُن کے اور برنباس اور پولس کے درمیان نااتفاقی پیدا ہو گئی اور دونوں اُن کے ساتھ خوب بحث مباحثہ کرنے لگے۔ آخرکار جماعت نے پولس اور برنباس کو مقرر کیا کہ وہ چند ایک اَور مقامی ایمان داروں کے ساتھ یروشلم جائیں اور وہاں کے رسولوں اور بزرگوں کو یہ معاملہ پیش کریں۔ --h9K,رسول اور بزرگ اِس معاملے پر غور کرنے کے لئے جمع ہوئے۔Q8,یہ سن کر کچھ ایمان دار کھڑے ہوئے جو فریسی فرقے میں سے تھے۔ اُنہوں نے کہا، ”لازم ہے کہ غیریہودیوں کا ختنہ کیا جائے اور اُنہیں حکم دیا جائے کہ وہ موسیٰ کی شریعت کے مطابق زندگی گزاریں۔“ 7,جب وہ یروشلم پہنچ گئے تو جماعت نے اپنے رسولوں اور بزرگوں سمیت اُن کا استقبال کیا۔ پھر پولس اور برنباس نے سب کچھ بیان کیا جو اُن کی معرفت ہوا تھا۔ !!)<M, اُس نے ہم میں اور اُن میں کوئی بھی فرق نہ رکھا بلکہ ایمان سے اُن کے دلوں کو بھی پاک کر دیا۔h;K,اور اللہ نے جو دلوں کو جانتا ہے اِس بات کی تصدیق کی ہے، کیونکہ اُس نے اُنہیں وہی روح القدس بخشا ہے جو اُس نے ہمیں بھی دیا تھا۔?:y,بہت بحث مباحثہ کے بعد پطرس کھڑا ہوا اور کہا، ”بھائیو، آپ جانتے ہیں کہ اللہ نے بہت دیر ہوئی آپ میں سے مجھے چن لیا کہ غیریہودیوں کو اللہ کی خوش خبری سناؤں تاکہ وہ ایمان لائیں۔ #z@o, جب اُن کی بات ختم ہوئی تو یعقوب نے کہا، ”بھائیو، میری بات سنیں!?, تمام لوگ چپ رہے تو پولس اور برنباس اُنہیں اُن الٰہی نشانوں اور معجزوں کے بارے میں بتانے لگے جو اللہ نے اُن کی معرفت غیریہودیوں کے درمیان کئے تھے۔9>m, دیکھیں، ہم تو ایمان رکھتے ہیں کہ ہم سب ایک ہی طریقے یعنی خداوند عیسیٰ کے فضل ہی سے نجات پاتے ہیں۔“=/, چنانچہ آپ اللہ کو اِس میں کیوں آزما رہے ہیں کہ آپ غیریہودی شاگردوں کی گردن پر ایک ایسا جوا رکھنا چاہتے ہیں جو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اُٹھا سکتے تھے؟ __ew, وہاں پولس نے رات کے وقت رویا دیکھی جس میں شمالی یونان میں واقع صوبہ مکدُنیہ کا ایک آدمی کھڑا اُس سے التماس کر رہا تھا، ”سمندر کو پار کر کے مکدُنیہ آئیں اور ہماری مدد کریں!“ D Dj-,اُن میں سے تھواتیرہ شہر کی ایک عورت تھی جس کا نام لدیہ تھا۔ اُس کا پیشہ قیمتی ارغوانی رنگ کے کپڑے کی تجارت تھا اور وہ اللہ کی پرستش کرنے والی غیریہودی تھی۔ خداوند نے اُس کے دل کو کھول دیا، اور اُس نے پولس کی باتوں پر توجہ دی۔$iC, سبت کے دن ہم شہر سے نکل کر دریا کے کنارے گئے، جہاں ہماری توقع تھی کہ یہودی دعا کے لئے جمع ہوں گے۔ وہاں ہم بیٹھ کر کچھ خواتین سے بات کرنے لگے جو اکٹھی ہوئی تھیں۔ph[, وہاں جہاز سے اُتر کر ہم فلپی چلے گئے، جو صوبہ مکدُنیہ کے اُس ضلع کا صدر شہر تھا اور رومی نوآبادی تھا۔ اِس شہر میں ہم کچھ دن ٹھہرے۔ Bp'B`m;,وہ پولس اور ہمارے پیچھے پڑ کر چیخ چیخ کر کہنے لگی، ”یہ آدمی اللہ تعالیٰ کے خادم ہیں جو آپ کو نجات کی راہ بتانے آئے ہیں۔“Dl,ایک دن ہم دعا کی جگہ کی طرف جا رہے تھے کہ ہماری ملاقات ایک لونڈی سے ہوئی جو ایک بدروح کے ذریعے لوگوں کی قسمت کا حال بتاتی تھی۔ اِس سے وہ اپنے مالکوں کے لئے بہت سے پیسے کماتی تھی۔ k,اُس کے اور اُس کے گھر والوں کے بپتسمہ لینے کے بعد اُس نے ہمیں اپنے گھر میں ٹھہرنے کی دعوت دی۔ اُس نے کہا، ”اگر آپ سمجھتے ہیں کہ مَیں واقعی خداوند پر ایمان لائی ہوں تو میرے گھر آ کر ٹھہریں۔“ یوں اُس نے ہمیں مجبور کیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| , kS ,!kT ,"kU ,#kV ,$kW ,%kX ,&kY ,'kZ ,(k[ , kS ,!kT ,"kU ,#kV ,$kW ,%kX ,&kY ,'kZ ,(k[ ,)k\  ,k] ,k^ ,k_ ,k` ,ka ,kb ,kc ,kd , ke , kf , kg , kh , ki ,kj ,kk ,kl ,km ,kn ,ko ,kp ,kq ,kr ,ks ,kt ,ku ,kv ,kw ,kx ,ky ,kz ,k{ , k| ,!k} ,"k~ ,#k ,$k ,%k ,&k ,'k ,(k  ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k , k , k , k , k ,k ,k ,k ,k ,k ,k //7qi,اور ایسے رسم و رواج کا پرچار کر رہے ہیں جنہیں قبول کرنا اور ادا کرنا ہم رومیوں کے لئے جائز نہیں۔“Mp,اُنہیں مجسٹریٹوں کے سامنے پیش کر کے وہ چلّانے لگے، ”یہ آدمی ہمارے شہر میں ہل چل پیدا کر رہے ہیں۔ یہ یہودی ہیں o,اُس کے مالکوں کو معلوم ہوا کہ پیسے کمانے کی اُمید جاتی رہی تو وہ پولس اور سیلاس کو پکڑ کر چوک میں بیٹھے اقتدار رکھنے والوں کے سامنے گھسیٹ لے گئے۔-nU,یہ سلسلہ روز بہ روز جاری رہا۔ آخرکار پولس تنگ آ کر مُڑا اور بدروح سے کہا، ”مَیں تجھے عیسیٰ مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ لڑکی میں سے نکل جا!“ اُسی لمحے وہ نکل گئی۔ !u[u1,اب ایسا ہوا کہ پولس اور سیلاس آدھی رات کے قریب دعا کر رہے اور اللہ کی تمجید کے گیت گا رہے تھے اور باقی قیدی سن رہے تھے۔'tI,چنانچہ اُس نے اُنہیں جیل کے سب سے اندرونی حصے میں لے جا کر اُن کے پاؤں کاٹھ میں ڈال دیئے۔Us%,اُنہوں نے اُن کی خوب پٹائی کروا کر اُنہیں قیدخانے میں ڈال دیا اور داروغے سے کہا کہ احتیاط سے اُن کی پہرہ داری کرو۔r{,ہجوم بھی آ ملا اور پولس اور سیلاس کے خلاف باتیں کرنے لگا۔ اِس پر مجسٹریٹوں نے حکم دیا کہ اُن کے کپڑے اُتارے اور اُنہیں لاٹھی سے مارا جائے۔  W0y[,داروغے نے چراغ منگوا لیا اور بھاگ کر اندر آیا۔ لرزتے لرزتے وہ پولس اور سیلاس کے سامنے گر گیا۔x),لیکن پولس چلّا اُٹھا، ”مت کریں! اپنے آپ کو نقصان نہ پہنچائیں۔ ہم سب یہیں ہیں۔“w#,داروغہ جاگ اُٹھا۔ جب اُس نے دیکھا کہ جیل کے دروازے کھلے ہیں تو وہ اپنی تلوار نکال کر خود کشی کرنے لگا، کیونکہ ایسا لگ رہا تھا کہ قیدی فرار ہو گئے ہیں۔ovY,اچانک بڑا زلزلہ آیا اور قیدخانے کی پوری عمارت بنیادوں تک ہل گئی۔ فوراً تمام دروازے کھل گئے اور تمام قیدیوں کی زنجیریں کھل گئیں۔ @]%4@o~Y,"پھر اُس نے اُنہیں اپنے گھر میں لا کر کھانا کھلایا۔ اللہ پر ایمان لانے کے باعث اُس نے اور اُس کے تمام گھر والوں نے بڑی خوشی منائی۔l}S,!اور رات کی اُسی گھڑی داروغے نے اُنہیں لے جا کر اُن کے زخموں کو دھویا۔ اِس کے بعد اُس کا اور اُس کے سارے گھر والوں کا بپتسمہ ہوا۔|, پھر اُنہوں نے اُسے اور اُس کے تمام گھر والوں کو خداوند کا کلام سنایا۔){M,اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند عیسیٰ پر ایمان لائیں تو آپ اور آپ کے گھرانے کو نجات ملے گی۔“z7,پھر اُنہیں باہر لے جا کر اُس نے پوچھا، ”صاحبو، مجھے نجات پانے کے لئے کیا کرنا ہے؟“ lA3lB,%لیکن پولس نے اعتراض کیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”اُنہوں نے ہمیں عوام کے سامنے ہی اور عدالت میں پیش کئے بغیر مار کر جیل میں ڈال دیا ہے حالانکہ ہم رومی شہری ہیں۔ اور اب وہ ہمیں چپکے سے نکالنا چاہتے ہیں؟ ہرگز نہیں! اب وہ خود آئیں اور ہمیں باہر لے جائیں۔“  ,$چنانچہ داروغے نے پولس کو اُن کا پیغام پہنچا دیا، ”مجسٹریٹوں نے حکم دیا ہے کہ آپ اور سیلاس کو رِہا کر دیا جائے۔ اب نکل کر سلامتی سے چلے جائیں۔“:o,#جب دن چڑھا تو مجسٹریٹوں نے اپنے افسروں کو داروغے کے پاس بھجوا دیا کہ وہ پولس اور سیلاس کو رِہا کرے۔ 1/ [,امفپلس اور اپلونیہ سے ہو کر پولس اور سیلاس تھسلُنیکے شہر پہنچ گئے جہاں یہودی عبادت خانہ تھا۔xk,(چنانچہ پولس اور سیلاس جیل سے نکل آئے۔ لیکن پہلے وہ لدیہ کے گھر گئے جہاں وہ بھائیوں سے ملے اور اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پھر وہ چلے گئے۔ 3,'وہ خود اُنہیں سمجھانے کے لئے آئے اور جیل سے باہر لا کر گزارش کی کہ شہر کو چھوڑ دیں۔J,&افسروں نے مجسٹریٹوں کو یہ خبر پہنچائی۔ جب اُنہیں معلوم ہوا کہ پولس اور سیلاس رومی شہری ہیں تو وہ گھبرا گئے۔ vg,یہودیوں میں سے کچھ قائل ہو کر پولس اور سیلاس سے وابستہ ہو گئے، جن میں خدا ترس یونانیوں کی بڑی تعداد اور بارسوخ خواتین بھی شریک تھیں۔1],اُس نے کلامِ مُقدّس کی تشریح کر کے ثابت کیا کہ مسیح کا دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا لازم تھا۔ اُس نے کہا، ”جس عیسیٰ کی مَیں خبر دے رہا ہوں، وہی مسیح ہے۔“{q,اپنی عادت کے مطابق پولس اُس میں گیا اور لگاتار تین سبتوں کے دوران کلامِ مُقدّس سے دلائل دے دے کر یہودیوں کو قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ >p [,لیکن وہ وہاں نہیں تھے، اِس لئے وہ یاسون اور چند ایک اَور ایمان دار بھائیوں کو شہر کے مجسٹریٹوں کے سامنے لائے۔ اُنہوں نے چیخ کر کہا، ”یہ لوگ پوری دنیا میں گڑبڑ پیدا کر رہے ہیں اور اب یہاں بھی آ گئے ہیں۔= u,یہ دیکھ کر باقی یہودی حسد کرنے لگے۔ اُنہوں نے گلیوں میں آوارہ پھرنے والے کچھ شریر آدمی اکٹھے کر کے جلوس نکالا اور شہر میں ہل چل مچا دی۔ پھر یاسون کے گھر پر حملہ کر کے اُنہوں نے پولس اور سیلاس کو ڈھونڈا تاکہ اُنہیں عوامی اجلاس کے سامنے پیش کریں۔  X 4c, اُسی رات بھائیوں نے پولس اور سیلاس کو بیریہ بھیج دیا۔ وہاں پہنچ کر وہ یہودی عبادت خانے میں گئے۔ , چنانچہ مجسٹریٹوں نے یاسون اور دوسروں سے ضمانت لی اور پھر اُنہیں چھوڑ دیا۔ ,اِس طرح کی باتوں سے اُنہوں نے ہجوم اور مجسٹریٹوں میں بڑا ہنگامہ پیدا کیا۔ ,یاسون نے اُنہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا ہے۔ یہ سب شہنشاہ کے احکام کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کیونکہ یہ کسی اَور کو بادشاہ مانتے ہیں جس کا نام عیسیٰ ہے۔“ :o,اِس پر بھائیوں نے پولس کو فوراً ساحل پر بھیج دیا، لیکن سیلاس اور تیمُتھیُس بیریہ میں پیچھے رہ گئے۔, لیکن پھر تھسلُنیکے کے یہودیوں کو یہ خبر ملی کہ پولس بیریہ میں اللہ کا کلام سنا رہا ہے۔ وہ وہاں بھی پہنچے اور لوگوں کو اُکسا کر ہل چل مچا دی۔;q, نتیجے میں اِن میں سے بہت سے یہودی ایمان لائے اور ساتھ ساتھ بہت سی بارسوخ یونانی خواتین اور مرد بھی۔eE, یہ لوگ تھسلُنیکے کے یہودیوں کی نسبت زیادہ کھلے ذہن کے تھے۔ یہ بڑے شوق سے پولس اور سیلاس کی باتیں سنتے اور روز بہ روز کلامِ مُقدّس کی تفتیش کرتے رہے کہ کیا واقعی ایسا ہے جیسا ہمیں بتایا جا رہا ہے؟ \y~\5,وہ یہودی عبادت خانے میں جا کر یہودیوں اور خدا ترس غیریہودیوں سے بحث کرنے لگا۔ ساتھ ساتھ وہ روزانہ چوک میں بھی جا کر وہاں پر موجود لوگوں سے گفتگو کرتا رہا۔vg,اتھینے شہر میں سیلاس اور تیمُتھیُس کا انتظار کرتے کرتے پولس بڑے جوش میں آ گیا، کیونکہ اُس نے دیکھا کہ پورا شہر بُتوں سے بھرا ہوا ہے۔,جو آدمی پولس کو ساحل تک پہنچانے آئے تھے وہ اُس کے ساتھ اتھینے تک گئے۔ وہاں وہ اُسے چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ اُن کے ہاتھ پولس نے سیلاس اور تیمُتھیُس کو خبر بھیجی کہ جتنی جلدی ہو سکے بیریہ کو چھوڑ کر میرے پاس آ جائیں۔ 3,آپ تو ہمیں عجیب و غریب باتیں سنا رہے ہیں۔ اب ہم اُن کا صحیح مطلب جاننا چاہتے ہیں۔“A},وہ اُسے ساتھ لے کر شہر کی مجلسِ شوریٰ میں گئے جو اریو پگس نامی پہاڑی پر منعقد ہوتی تھی۔ اُنہوں نے درخواست کی، ”کیا ہمیں معلوم ہو سکتا ہے کہ آپ کون سی نئی تعلیم پیش کر رہے ہیں؟|s,اپکوری اور ستوئیکی فلسفی بھی اُس سے بحث کرنے لگے۔ جب پولس نے اُنہیں عیسیٰ اور اُس کے جی اُٹھنے کی خوش خبری سنائی تو بعض نے پوچھا، ”یہ بکواسی اِن باتوں سے کیا کہنا چاہتا ہے جو اِس نے اِدھر اُدھر سے چن کر جوڑ دی ہیں؟“ دوسروں نے کہا، ”لگتا ہے کہ وہ اجنبی دیوتاؤں کی خبر دے رہا ہے۔“ O2O^7,کیونکہ جب مَیں شہر میں سے گزر رہا تھا تو اُن چیزوں پر غور کیا جن کی پوجا آپ کرتے ہیں۔ چلتے چلتے مَیں نے ایک ایسی قربان گاہ بھی دیکھی جس پر لکھا تھا، ’نامعلوم خدا کی قربان گاہ۔‘ اب مَیں آپ کو اُس خدا کی خبر دیتا ہوں جس کی پوجا آپ کرتے تو ہیں مگر آپ اُسے جانتے نہیں۔?y,پولس مجلس میں کھڑا ہوا اور کہا، ”اتھینے کے حضرات، مَیں دیکھتا ہوں کہ آپ ہر لحاظ سے بہت مذہبی لوگ ہیں۔,(بات یہ تھی کہ اتھینے کے تمام باشندے شہر میں رہنے والے پردیسیوں سمیت اپنا پورا وقت اِس میں صَرف کرتے تھے کہ تازہ تازہ خیالات سنیں یا سنائیں۔) ~w,اُسی نے ایک شخص کو خلق کیا تاکہ دنیا کی تمام قومیں اُس سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل جائیں۔ اُس نے ہر قوم کے اوقات اور سرحدیں بھی مقرر کیں۔2_,اور انسانی ہاتھ اُس کی خدمت نہیں کر سکتے، کیونکہ اُسے کوئی بھی چیز درکار نہیں ہوتی۔ اِس کے بجائے وہی سب کو زندگی اور سانس مہیا کر کے اُن کی تمام ضروریات پوری کرتا ہے۔7,یہ وہ خدا ہے جس نے دنیا اور اُس میں موجود ہر چیز کی تخلیق کی۔ وہ آسمان و زمین کا مالک ہے، اِس لئے وہ انسانی ہاتھوں کے بنائے ہوئے مندروں میں سکونت نہیں کرتا۔ 656:"o,ماضی میں خدا نے اِس قسم کی جہالت کو نظرانداز کیا، لیکن اب وہ ہر جگہ کے لوگوں کو توبہ کا حکم دیتا ہے۔;!q,اب چونکہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اِس لئے ہمارا اُس کے بارے میں تصور یہ نہیں ہونا چاہئے کہ وہ سونے، چاندی یا پتھر کا کوئی مجسمہ ہو جو انسان کی مہارت اور ڈیزائن سے بنایا گیا ہو۔b ?,کیونکہ اُس میں ہم جیتے، حرکت کرتے اور وجود رکھتے ہیں۔ آپ کے اپنے کچھ شاعروں نے بھی فرمایا ہے، ’ہم بھی اُس کے فرزند ہیں۔‘_9,مقصد یہ تھا کہ وہ خدا کو تلاش کریں۔ اُمید یہ تھی کہ وہ ٹٹول ٹٹول کر اُسے پائیں، اگرچہ وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں ہوتا۔ ?wy4?p&[,"کچھ لوگ اُس سے وابستہ ہو کر ایمان لے آئے۔ اُن میں سے مجلسِ شوریٰ کا ممبر دیونیسیُس تھا اور ایک عورت بنام دمرس۔ کچھ اَور بھی تھے۔ A%,!پھر پولس مجلس سے نکل کر چلا گیا۔y$m, مُردوں کی قیامت کا ذکر سن کر بعض نے پولس کا مذاق اُڑایا۔ لیکن بعض نے کہا، ”ہم کسی اَور وقت اِس کے بارے میں آپ سے مزید سننا چاہتے ہیں۔“#,کیونکہ اُس نے ایک دن مقرر کیا ہے جب وہ انصاف سے دنیا کی عدالت کرے گا۔ اور وہ یہ عدالت ایک شخص کی معرفت کرے گا جس کو وہ متعین کر چکا ہے اور جس کی تصدیق اُس نے اِس سے کی ہے کہ اُس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے۔“ HHE*,ساتھ ساتھ اُس نے ہر سبت کو یہودی عبادت خانے میں تعلیم دے کر یہودیوں اور یونانیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی۔+)Q,اور چونکہ اُن کا پیشہ بھی خیمے سلائی کرنا تھا اِس لئے وہ اُن کے گھر ٹھہر کر روزی کمانے لگا۔S(!,وہاں اُس کی ملاقات ایک یہودی سے ہوئی جس کا نام اکوِلہ تھا۔ وہ پنطُس کا رہنے والا تھا اور تھوڑی دیر پہلے اپنی بیوی پرسکلہ سمیت اٹلی سے آیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ شہنشاہ کلودیُس نے حکم صادر کیا تھا کہ تمام یہودی روم کو چھوڑ کر چلے جائیں۔ اُن لوگوں کے پاس پولس گیاb' A,اِس کے بعد پولس اتھینے کو چھوڑ کر کرِنتھس شہر آیا۔ cYcq-],پھر وہ وہاں سے نکل کر عبادت خانے کے ساتھ والے گھر میں گیا۔ وہاں طِطُس یوستس رہتا تھا جو یہودی نہیں تھا، لیکن خدا کا خوف مانتا تھا۔o,Y,لیکن جب وہ اُس کی مخالفت کر کے اُس کی تذلیل کرنے لگے تو اُس نے احتجاج میں اپنے کپڑوں سے گرد جھاڑ کر کہا، ”آپ خود اپنی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں، مَیں بےقصور ہوں۔ اب سے مَیں غیریہودیوں کے پاس جایا کروں گا۔“.+W,جب سیلاس اور تیمُتھیُس مکدُنیہ سے آئے تو پولس اپنا پورا وقت کلام سنانے میں صرف کرنے لگا۔ اُس نے یہودیوں کو گواہی دی کہ عیسیٰ کلامِ مُقدّس میں بیان کیا گیا مسیح ہے۔ 'P1, پھر پولس مزید ڈیڑھ سال وہاں ٹھہر کر لوگوں کو اللہ کا کلام سکھاتا رہا۔R0, کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ کوئی حملہ کر کے تجھے نقصان نہیں پہنچائے گا، کیونکہ اِس شہر میں میرے بہت سے لوگ ہیں۔“/1, ایک رات خداوند رویا میں پولس سے ہم کلام ہوا، ”مت ڈر! کلام کرتا جا اور خاموش نہ ہو،4.c,اور کرسپس جو عبادت خانے کا راہنما تھا اپنے گھرانے سمیت خداوند پر ایمان لایا۔ کرِنتھس کے بہت سارے اَور لوگوں نے بھی جب پولس کی باتیں سنیں تو ایمان لائے اور بپتسمہ لیا۔ B,4S,پولس جواب میں کچھ کہنے کو تھا کہ گلیو خود یہودیوں سے مخاطب ہوا، ”سنیں، یہودی مردو! اگر آپ کا الزام کوئی ناانصافی یا سنگین جرم ہوتا تو آپ کی بات قابلِ برداشت ہوتی۔N3, اُنہوں نے کہا، ”یہ آدمی لوگوں کو ایسے طریقے سے اللہ کی عبادت کرنے پر اُکسا رہا ہے جو ہماری شریعت کے خلاف ہے۔“f2G, اُن دنوں میں جب گلیو صوبہ اخیہ کا گورنر تھا تو یہودی متحد ہو کر پولس کے خلاف جمع ہوئے اور اُسے عدالت میں گلیو کے سامنے لائے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k ,!k ,"k  ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k , k , k , k , k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k  ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k , k , k , k , k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k Z7/,اِس پر ہجوم نے یہودی عبادت خانے کے راہنما سوستھنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے اُس کی پٹائی کی۔ لیکن گلیو نے پروا نہ کی۔T6#,یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں عدالت سے بھگا دیا۔ 5;,لیکن آپ کا جھگڑا مذہبی تعلیم، ناموں اور آپ کی یہودی شریعت سے تعلق رکھتا ہے، اِس لئے اُسے خود حل کریں۔ مَیں اِس معاملے میں فیصلہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں۔“ :L:+,اُنہوں نے اُس سے درخواست کی کہ مزید وقت اُن کے ساتھ گزارے، لیکن اُس نے انکار کیاi9M,پہلے وہ اِفسس پہنچے جہاں پولس نے پرسکلہ اور اکوِلہ کو چھوڑ دیا۔ وہاں بھی اُس نے یہودی عبادت خانے میں جا کر یہودیوں سے بحث کی۔A8},اِس کے بعد بھی پولس بہت دن کرِنتھس میں رہا۔ پھر بھائیوں کو خیرباد کہہ کر وہ قریب کے شہر کنخریہ گیا جہاں اُس نے کسی مَنت کے پورے ہونے پر اپنے سر کے بال منڈوا دیئے۔ اِس کے بعد وہ پرسکلہ اور اکوِلہ کے ساتھ جہاز پر سوار ہو کر ملکِ شام کے لئے روانہ ہوا۔ 5 7D5 >,اِتنے میں ایک فصیح یہودی جسے کلامِ مُقدّس کا زبردست علم تھا اِفسس پہنچ گیا تھا۔ اُس کا نام اپلّوس تھا۔ وہ مصر کے شہر اسکندریہ کا رہنے والا تھا۔n=W,جہاں وہ کچھ دیر ٹھہرا۔ پھر آگے نکل کر وہ گلتیہ اور فروگیہ کے علاقے میں سے گزرتے ہوئے وہاں کے تمام ایمان داروں کو مضبوط کرتا گیا۔Q<,سفر کرتے کرتے وہ قیصریہ پہنچ گیا، جہاں سے وہ یروشلم جا کر مقامی جماعت سے ملا۔ اِس کے بعد وہ انطاکیہ واپس چلا گیاn;W,اور اُنہیں خیرباد کہہ کر کہا، ”اگر اللہ کی مرضی ہو تو مَیں آپ کے پاس واپس آؤں گا۔“ پھر وہ جہاز پر سوار ہو کر اِفسس سے روانہ ہوا۔ ,@S,اِفسس کے یہودی عبادت خانے میں وہ بڑی دلیری سے کلام کرنے لگا۔ یہ سن کر پرسکلہ اور اکوِلہ نے اُسے ایک طرف لے جا کر اُس کے سامنے اللہ کی راہ کو مزید تفصیل سے بیان کیا۔J?,اُسے خداوند کی راہ کے بارے میں تعلیم دی گئی تھی اور وہ بڑی سرگرمی سے لوگوں کو عیسیٰ کے بارے میں سکھاتا رہا۔ اُس کی یہ تعلیم صحیح تھی اگرچہ وہ ابھی تک صرف یحییٰ کا بپتسمہ جانتا تھا۔ hPwh C ,جب اپلّوس کرِنتھس میں ٹھہرا ہوا تھا تو پولس ایشیائے کوچک کے اندرونی علاقے میں سے سفر کرتے کرتے ساحلی شہر اِفسس میں آیا۔ وہاں اُسے کچھ شاگرد ملےTB#,کیونکہ وہ علانیہ مباحثوں میں زبردست دلائل سے یہودیوں پر غالب آیا اور کلامِ مُقدّس سے ثابت کیا کہ عیسیٰ مسیح ہے۔ +AQ,ابلّوس صوبہ اخیہ جانے کا خیال رکھتا تھا تو اِفسس کے بھائیوں نے اُس کی حوصلہ افزائی کی۔ اُنہوں نے وہاں کے شاگردوں کو خط لکھا کہ وہ اُس کا استقبال کریں۔ جب وہ وہاں پہنچا تو اُن کے لئے بڑی مدد کا باعث بنا جو اللہ کے فضل سے ایمان لائے تھے، * jg*LH,اور جب پولس نے اپنے ہاتھ اُن پر رکھے تو اُن پر روح القدس نازل ہوا، اور وہ غیرزبانیں بولنے اور نبوّت کرنے لگے۔hGK,یہ سن کر اُنہوں نے خداوند عیسیٰ کے نام پر بپتسمہ لیا۔~Fw,پولس نے کہا، ”یحییٰ نے بپتسمہ دیا جب لوگوں نے توبہ کی۔ لیکن اُس نے خود اُنہیں بتایا، ’میرے بعد آنے والے پر ایمان لاؤ، یعنی عیسیٰ پر‘۔“E1,اُس نے پوچھا، ”تو آپ کو کون سا بپتسمہ دیا گیا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یحییٰ کا۔“qD],جن سے اُس نے پوچھا، ”کیا آپ کو ایمان لاتے وقت روح القدس ملا؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”نہیں، ہم نے تو روح القدس کا ذکر تک نہیں سنا۔“ g@K{, لیکن کچھ اَڑ گئے۔ وہ اللہ کے تابع نہ ہوئے بلکہ عوام کے سامنے ہی اللہ کی راہ کو بُرا بھلا کہنے لگے۔ اِس پر پولس نے اُنہیں چھوڑ دیا۔ شاگردوں کو بھی الگ کر کے وہ اُن کے ساتھ ترنس کے لیکچر ہال میں جمع ہوا کرتا تھا جہاں وہ روزانہ اُنہیں تعلیم دیتا رہا۔`Q;,لیکن ایک دفعہ جب یہی کوشش کر رہے تھے تو بدروح نے جواب دیا، ”عیسیٰ کو تو مَیں جانتی ہوں اور پولس کو بھی، لیکن تم کون ہو؟“tPc,ایک یہودی راہنما امام بنام سکِوا کے سات بیٹے ایسا کرتے تھے۔=Ou, وہاں کچھ ایسے یہودی بھی تھے جو جگہ جگہ جا کر بدروحیں نکالتے تھے۔ اب وہ بدروحوں کے بندھن میں پھنسے لوگوں پر خداوند عیسیٰ کا نام استعمال کرنے کی کوشش کر کے کہنے لگے، ”مَیں تجھے اُس عیسیٰ کے نام سے نکلنے کا حکم دیتا ہوں جس کی منادی پولس کرتا ہے۔“ R4Uc,جادوگری کرنے والوں کی بڑی تعداد نے اپنی جادومنتر کی کتابیں اکٹھی کر کے عوام کے سامنے جلا دیں۔ پوری کتابوں کا حساب کیا گیا تو اُن کی کُل رقم چاندی کے پچاس ہزار سکے تھی۔T!,جو ایمان لائے تھے اُن میں سے بہتیروں نے آ کر علانیہ اپنے گناہوں کا اقرار کیا۔zSo,اِس واقعے کی خبر اِفسس کے تمام رہنے والے یہودیوں اور یونانیوں میں پھیل گئی۔ اُن پر خوف طاری ہوا اور خداوند عیسیٰ کے نام کی تعظیم ہوئی۔R,پھر وہ آدمی جس میں بدروح تھی اُن پر جھپٹ کر سب پر غالب آ گیا۔ اُس کا اُن پر اِتنا سخت حملہ ہوا کہ وہ ننگے اور زخمی حالت میں بھاگ کر اُس گھر سے نکل گئے۔ sYa,تقریباً اُس وقت اللہ کی راہ ایک شدید ہنگامے کا باعث ہو گئی۔jXO,اُس نے اپنے دو مددگاروں تیمُتھیُس اور اراستس کو آگے مکدُنیہ بھیج دیا جبکہ وہ خود مزید کچھ دیر کے لئے صوبہ آسیہ میں ٹھہرا رہا۔Wy,اِن واقعات کے بعد پولس نے مکدُنیہ اور اخیہ میں سے گزر کر یروشلم جانے کا فیصلہ کیا۔ اُس نے کہا، ”اِس کے بعد لازم ہے کہ مَیں روم بھی جاؤں۔“tVc,یوں خداوند کا کلام زبردست طریقے سے بڑھتا اور زور پکڑتا گیا۔ TTS\!,آپ نے یہ بھی دیکھ اور سن لیا ہے کہ اِس آدمی پولس نے نہ صرف اِفسس بلکہ تقریباً پورے صوبہ آسیہ میں بہت سے لوگوں کو بھٹکا کر قائل کر لیا ہے کہ ہاتھوں کے بنے دیوتا حقیقت میں دیوتا نہیں ہوتے۔[y,اب اُس نے اِس کام سے تعلق رکھنے والے دیگر دست کاروں کو جمع کر کے اُن سے کہا، ”حضرات، آپ کو معلوم ہے کہ ہماری دولت اِس کاروبار پر منحصر ہے۔KZ,یہ یوں ہوا، اِفسس میں ایک چاندی کی اشیا بنانے والا رہتا تھا جس کا نام دیمیتریُس تھا۔ وہ چاندی سے ارتمس دیوی کے مندر بنواتا تھا، اور اُس کے کام سے دست کاروں کا کاروبار خوب چلتا تھا۔ w!w%`E,یہ دیکھ کر پولس بھی عوام کے اِس اجلاس میں جانا چاہتا تھا، لیکن شاگردوں نے اُسے روک لیا۔[_1,پورے شہر میں ہل چل مچ گئی۔ لوگوں نے پولس کے مکدُنی ہم سفر گیُس اور ارسترخس کو پکڑ لیا اور مل کر تماشاگاہ میں دوڑے آئے۔ ^,یہ سن کر وہ طیش میں آ کر چیخنے چلانے لگے، ”افسیوں کی ارتمس دیوی عظیم ہے!“i]M,نہ صرف یہ خطرہ ہے کہ ہمارے کاروبار کی بدنامی ہو بلکہ یہ بھی کہ عظیم دیوی ارتمس کے مندر کا اثر و رسوخ جاتا رہے گا، کہ ارتمس خود جس کی پوجا صوبہ آسیہ اور پوری دنیا میں کی جاتی ہے اپنی عظمت کھو بیٹھے۔“ oGXoddC,"لیکن جب اُنہوں نے جان لیا کہ وہ یہودی ہے تو وہ تقریباً دو گھنٹوں تک چلّا کر نعرہ لگاتے رہے، ”اِفسس کی ارتمس دیوی عظیم ہے!“%cE,!یہودیوں نے سکندر کو آگے کر دیا۔ ساتھ ساتھ ہجوم کے کچھ لوگ اُسے ہدایات دیتے رہے۔ اُس نے ہاتھ سے خاموش ہو جانے کا اشارہ کیا تاکہ وہ اجلاس کے سامنے اپنا دفاع کرے۔@b{, اجلاس میں بڑی افرا تفری تھی۔ کچھ یہ چیخ رہے تھے، کچھ وہ۔ زیادہ تر لوگ جمع ہونے کی وجہ جانتے بھی نہ تھے۔4ac,اِسی طرح اُس کے کچھ دوستوں نے بھی جو صوبہ آسیہ کے افسر تھے اُسے خبر بھیج کر منت کی کہ وہ نہ جائے۔ 1Cg,%آپ یہ آدمی یہاں لائے ہیں حالانکہ نہ تو وہ مندروں کو لُوٹنے والے ہیں، نہ اُنہوں نے دیوی کی بےحرمتی کی ہے۔f7,$یہ حقیقت تو ناقابلِ انکار ہے۔ چنانچہ لازم ہے کہ آپ چپ چاپ رہیں اور جلدبازی نہ کریں۔Je,#آخرکار بلدیہ کا چیف سیکرٹری اُنہیں خاموش کرانے میں کامیاب ہوا۔ پھر اُس نے کہا، ”اِفسس کے حضرات، کس کو معلوم نہیں کہ اِفسس عظیم ارتمس دیوی کے مندر کا محافظ ہے! پوری دنیا جانتی ہے کہ ہم اُس کے اُس مجسمے کے نگران ہیں جو آسمان سے گر کر ہمارے پاس پہنچ گیا۔ IRk,)یہ کہہ کر اُس نے اجلاس کو برخاست کر دیا۔ Yj-,(اب ہم اِس خطرے میں ہیں کہ آج کے واقعات کے باعث ہم پر فساد کا الزام لگایا جائے گا۔ کیونکہ جب ہم سے پوچھا جائے گا تو ہم اِس قسم کے بےترتیب اور ناجائز اجتماع کا کوئی جواز پیش نہیں کر سکیں گے۔“#iA,'اگر آپ مزید کوئی معاملہ پیش کرنا چاہتے ہیں تو اُسے حل کرنے کے لئے قانونی مجلس ہوتی ہے۔ h,&اگر دیمیتریُس اور اُس کے ساتھ والے دست کاروں کا کسی پر الزام ہے تو اِس کے لئے کچہریاں اور گورنر ہوتے ہیں۔ وہاں جا کر وہ ایک دوسرے سے مقدمہ لڑیں۔ ">nw,جہاں وہ تین ماہ تک ٹھہرا۔ وہ ملکِ شام کے لئے جہاز پر سوار ہونے والا تھا کہ پتا چلا کہ یہودیوں نے اُس کے خلاف سازش کی ہے۔ اِس پر اُس نے مکدُنیہ سے ہو کر واپس جانے کا فیصلہ کیا۔Wm),وہاں پہنچ کر اُس نے جگہ بہ جگہ جا کر بہت سی باتوں سے ایمان داروں کی حوصلہ افزائی کی۔ یوں چلتے چلتے وہ یونان پہنچ گیا}l w,جب شہر میں افرا تفری ختم ہوئی تو پولس نے شاگردوں کو بُلا کر اُن کی حوصلہ افزائی کی۔ پھر وہ اُنہیں خیرباد کہہ کر مکدُنیہ کے لئے روانہ ہوا۔ oror,اتوار کو ہم عشائے ربانی منانے کے لئے جمع ہوئے۔ پولس لوگوں سے بات کرنے لگا اور چونکہ وہ اگلے دن روانہ ہونے والا تھا اِس لئے وہ آدھی رات تک بولتا رہا۔hqK,بےخمیری روٹی کی عید کے بعد ہم فلپی کے قریب جہاز پر سوار ہوئے اور پانچ دن کے بعد اُن کے پاس تروآس پہنچ گئے۔ وہاں ہم سات دن رہے۔~pw,یہ آدمی آگے نکل کر تروآس چلے گئے جہاں اُنہوں نے ہمارا انتظار کیا۔o ,اُس کے کئی ہم سفر تھے: بیریہ سے پُرس کا بیٹا سوپترس، تھسلُنیکے سے ارسترخس اور سکندس، دربے سے گیُس، تیمُتھیُس اور صوبہ آسیہ سے تخکس اور ترفمس۔ zEu, لیکن پولس اُتر کر اُس پر جھک گیا اور اُسے اپنے بازوؤں میں لے لیا۔ اُس نے کہا، ”مت گھبرائیں، وہ زندہ ہے۔“_t9, ایک جوان کھڑکی کی دہلیز پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام یوتخس تھا۔ جوں جوں پولس کی باتیں لمبی ہوتی جا رہی تھیں اُس پر نیند غالب آتی جا رہی تھی۔ آخرکار وہ گہری نیند میں تیسری منزل سے زمین پر گر گیا۔ جب لوگوں نے نیچے پہنچ کر اُسے زمین پر سے اُٹھایا تو وہ جاں بحق ہو چکا تھا۔s},اوپر کی منزل میں جس کمرے میں ہم جمع تھے وہاں بہت سے چراغ جل رہے تھے۔ o!FoRz,اگلے دن ہم خیُس کے جزیرے سے گزرے۔ اس سے اگلے دن ہم سامس کے جزیرے کے قریب آئے۔ اِس کے بعد کے دن ہم میلیتس پہنچ گئے۔nyW,وہاں وہ ہم سے ملا اور ہم اُسے جہاز پر لا کر متلینے پہنچے۔exE, ہم آگے نکل کر اسُّس کے لئے جہاز پر سوار ہوئے۔ خود پولس نے انتظام کروایا تھا کہ وہ پیدل جا کر اسُّس میں ہمارے جہاز پر آئے گا۔{wq, اور اُنہوں نے جوان کو زندہ حالت میں وہاں سے لے کر بہت تسلی پائی۔Zv/, پھر وہ واپس اوپر آ گیا، عشائے ربانی منائی اور کھانا کھایا۔ اُس نے اپنی باتیں پَو پھٹنے تک جاری رکھیں، پھر روانہ ہوا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq| ,k ,k ,k , k ,!k ,"k ,#k ,$k ,%k ,k ,k ,k , k ,!k ,"k ,#k ,$k ,%k ,&k ,'k ,(k ,)k  ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k , k , k , k , k , k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,k ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l ,!l ,"l ,#l ,$l ,%l ,&l  ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l , l , l , l , l ,l ,l ,l! ,l" ,l# pCTp_~9,مَیں نے بڑی انکساری سے خداوند کی خدمت کی ہے۔ مجھے بہت آنسو بہانے پڑے اور یہودیوں کی سازشوں سے مجھ پر بہت آزمائشیں آئیں۔j}O,جب وہ پہنچے تو اُس نے اُن سے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ مَیں صوبہ آسیہ میں پہلا قدم اُٹھانے سے لے کر پورا وقت آپ کے ساتھ کس طرح رہا۔l|S,میلیتس سے پولس نے اِفسس کی جماعت کے بزرگوں کو بُلا لیا۔H{ ,پولس پہلے سے فیصلہ کر چکا تھا کہ مَیں اِفسس میں نہیں ٹھہروں گا بلکہ آگے نکلوں گا، کیونکہ وہ جلدی میں تھا۔ وہ جہاں تک ممکن تھا پنتکُست کی عید سے پہلے پہلے یروشلم پہنچنا چاہتا تھا۔ 34ygI,لیکن اِتنا مجھے معلوم ہے کہ روح القدس مجھے شہر بہ شہر اِس بات سے آگاہ کر رہا ہے کہ مجھے قید اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔6g,اور اب مَیں روح القدس سے بندھا ہوا یروشلم جا رہا ہوں۔ مَیں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کچھ ہو گا،zo,مَیں نے یہودیوں کو یونانیوں سمیت گواہی دی کہ اُنہیں توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کرنے اور ہمارے خداوند عیسیٰ پر ایمان لانے کی ضرورت ہے۔H ,مَیں نے آپ کے فائدے کی کوئی بھی بات آپ سے چھپائے نہ رکھی بلکہ آپ کو علانیہ اور گھر گھر جا کر تعلیم دیتا رہا۔ ;jO,کیونکہ مَیں آپ کو اللہ کی پوری مرضی بتانے سے نہ جھجکا۔-U,اِس لئے مَیں آج ہی آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر آپ میں سے کوئی بھی ہلاک ہو جائے تو مَیں بےقصور ہوں،Y-,اور اب مَیں جانتا ہوں کہ آپ سب جنہیں مَیں نے اللہ کی بادشاہی کا پیغام سنا دیا ہے مجھے اِس کے بعد کبھی نہیں دیکھیں گے۔b?,خیر، مَیں اپنی زندگی کو کسی طرح بھی اہم نہیں سمجھتا۔ اہم بات صرف یہ ہے کہ مَیں اپنا وہ مشن اور ذمہ داری پوری کروں جو خداوند عیسیٰ نے میرے سپرد کی ہے۔ اور وہ ذمہ داری یہ ہے کہ مَیں لوگوں کو گواہی دے کر یہ خوش خبری سناؤں کہ اللہ نے اپنے فضل سے اُن کے لئے کیا کچھ کیا ہے۔ v? y,آپ کے درمیان سے بھی آدمی اُٹھ کر سچائی کو توڑ مروڑ کر بیان کریں گے تاکہ شاگردوں کو اپنے پیچھے لگا لیں۔)M,مجھے معلوم ہے کہ میرے جانے کے بعد وحشی بھیڑیے آپ میں گھس آئیں گے جو گلے کو نہیں چھوڑیں گے۔,چنانچہ خبردار رہ کر اپنا اور اُس پورے گلے کا خیال رکھنا جس پر روح القدس نے آپ کو مقرر کیا ہے۔ نگرانوں اور چرواہوں کی حیثیت سے اللہ کی جماعت کی خدمت کریں، اُس جماعت کی جسے اُس نے اپنے ہی فرزند کے خون سے حاصل کیا ہے۔ T(TO ,"آپ خود جانتے ہیں کہ مَیں نے اپنے اِن ہاتھوں سے کام کر کے نہ صرف اپنی بلکہ اپنے ساتھیوں کی ضروریات بھی پوری کیں۔k Q,!مَیں نے کسی کے بھی سونے، چاندی یا کپڑوں کا لالچ نہ کیا۔8 k, اور اب مَیں آپ کو اللہ اور اُس کے فضل کے کلام کے سپرد کرتا ہوں۔ یہی کلام آپ کی تعمیر کر کے آپ کو وہ میراث مہیا کرنے کے قابل ہے جو اللہ تمام مُقدّس کئے گئے لوگوں کو دیتا ہے۔' I,اِس لئے جاگتے رہیں! یہ بات ذہن میں رکھیں کہ مَیں تین سال کے دوران دن رات ہر ایک کو سمجھانے سے باز نہ آیا۔ میرے آنسوؤں کو یاد رکھیں جو مَیں نے آپ کے لئے بہائے ہیں۔ :b?,&اُنہیں خاص کر پولس کی اِس بات سے تکلیف ہوئی کہ ’آپ اِس کے بعد مجھے کبھی نہیں دیکھیں گے۔‘ پھر وہ اُس کے ساتھ جہاز تک گئے۔ ^7,%سب خوب روئے اور اُس کو گلے لگا لگا کر بوسے دیئے۔r_,$یہ سب کچھ کہہ کر پولس نے گھٹنے ٹیک کر اُن سب کے ساتھ دعا کی۔K,#اپنے ہر کام میں مَیں آپ کو دکھاتا رہا کہ لازم ہے کہ ہم اِس قسم کی محنت کر کے کمزوروں کی مدد کریں۔ کیونکہ ہمارے سامنے خداوند عیسیٰ کے یہ الفاظ ہونے چاہئیں کہ دینا لینے سے مبارک ہے۔“ zz2_,جہاز سے اُتر کر ہم نے مقامی شاگردوں کو تلاش کیا اور سات دن اُن کے ساتھ ٹھہرے۔ اُن ایمان داروں نے روح القدس کی ہدایت سے پولس کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ یروشلم نہ جائے۔V',جب قبرص دُور سے نظر آیا تو ہم اُس کے جنوب میں سے گزر کر شام کے شہر صور پہنچ گئے جہاں جہاز کو اپنا سامان اُتارنا تھا۔,پترہ میں فینیکے کے لئے جہاز مل گیا تو ہم اُس پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔e G,مشکل سے اِفسس کے بزرگوں سے الگ ہو کر ہم روانہ ہوئے اور سیدھے جزیرۂ کوس پہنچ گئے۔ اگلے دن ہم رُدس آئے اور وہاں سے پترہ پہنچے۔ kLk\3,صور سے اپنا سفر جاری رکھ کر ہم پتُلَمَیِس پہنچے جہاں ہم نے مقامی ایمان داروں کو سلام کیا اور ایک دن اُن کے ساتھ گزارا۔,S,اور ایک دوسرے کو الوداع کہا۔ پھر ہم دوبارہ جہاز پر سوار ہوئے جبکہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔~w,جب ہم ایک ہفتے کے بعد جہاز پر واپس چلے گئے تو پوری جماعت بال بچوں سمیت ہمارے ساتھ شہر سے نکل کر ساحل تک آئی۔ وہیں ہم نے گھٹنے ٹیک کر دعا کی {o{q], کئی دن گزر گئے تو یہودیہ سے ایک نبی آیا جس کا نام اگبس تھا۔{q, اُس کی چار غیرشادی شدہ بیٹیاں تھیں جو نبوّت کی نعمت رکھتی تھیں۔ ,اگلے دن ہم روانہ ہو کر قیصریہ پہنچ گئے۔ وہاں ہم فلپّس کے گھر ٹھہرے۔ یہ وہی فلپّس تھا جو اللہ کی خوش خبری کا مناد تھا اور جسے ابتدائی دنوں میں یروشلم میں کھانا تقسیم کرنے کے لئے چھ اَور آدمیوں کے ساتھ مقرر کیا گیا تھا۔ F, لیکن اُس نے جواب دیا، ”آپ کیوں روتے اور میرا دل توڑتے ہیں؟ دیکھیں، مَیں خداوند عیسیٰ کے نام کی خاطر یروشلم میں نہ صرف باندھے جانے بلکہ اُس کے لئے اپنی جان تک دینے کو تیار ہوں۔“)M, یہ سن کر ہم نے مقامی ایمان داروں سمیت پولس کو سمجھانے کی خوب کوشش کی کہ وہ یروشلم نہ جائے۔hK, جب وہ ہم سے ملنے آیا تو اُس نے پولس کی پیٹی لے کر اپنے پاؤں اور ہاتھوں کو باندھ لیا اور کہا، ”روح القدس فرماتا ہے کہ یروشلم میں یہودی اِس پیٹی کے مالک کو یوں باندھ کر غیریہودیوں کے حوالے کریں گے۔“ RB #,اگلے دن پولس ہمارے ساتھ یعقوب سے ملنے گیا۔ تمام مقامی بزرگ بھی حاضر ہوئے۔",جب ہم یروشلم پہنچے تو مقامی بھائیوں نے گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا۔&!G,قیصریہ کے کچھ شاگرد بھی ہمارے ساتھ چلے اور ہمیں مناسون کے گھر پہنچا دیا جہاں ہمیں ٹھہرنا تھا۔ مناسون قبرص کا تھا اور جماعت کے ابتدائی دنوں میں ایمان لایا تھا۔V ',اِس کے بعد ہم تیاریاں کر کے یروشلم چلے گئے۔)M,ہم اُسے قائل نہ کر سکے، اِس لئے ہم یہ کہتے ہوئے خاموش ہو گئے کہ ”خداوند کی مرضی پوری ہو۔“ )8)k'Q,اب ہم کیا کریں؟ وہ تو ضرور سنیں گے کہ آپ یہاں آ گئے ہیں۔y&m,اُنہیں آپ کے بارے میں خبر دی گئی ہے کہ آپ غیریہودیوں کے درمیان رہنے والے یہودیوں کو تعلیم دیتے ہیں کہ وہ موسیٰ کی شریعت کو چھوڑ کر نہ اپنے بچوں کا ختنہ کروائیں اور نہ ہمارے رسم و رواج کے مطابق زندگی گزاریں۔%5,یہ سن کر اُنہوں نے اللہ کی تمجید کی۔ پھر اُنہوں نے کہا، ”بھائی، آپ کو معلوم ہے کہ ہزاروں یہودی ایمان لائے ہیں۔ اور سب بڑی سرگرمی سے شریعت پر عمل کرتے ہیں۔C$,اُنہیں سلام کر کے پولس نے تفصیل سے بیان کیا کہ اللہ نے اُس کی خدمت کی معرفت غیریہودیوں میں کیا کِیا تھا۔ D9)m,اب اُنہیں ساتھ لے کر اُن کی طہارت کی رسومات میں شریک ہو جائیں۔ اُن کے اخراجات بھی آپ برداشت کریں تاکہ وہ اپنے سروں کو منڈوا سکیں۔ پھر سب جان لیں گے کہ جو کچھ آپ کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ جھوٹ ہے اور کہ آپ بھی شریعت کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔7(i,اِس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ یہ کریں: ہمارے پاس چار مرد ہیں جنہوں نے مَنت مان کر اُسے پورا کر لیا ہے۔ mq+],چنانچہ اگلے دن پولس اُن آدمیوں کو ساتھ لے کر اُن کی طہارت کی رسومات میں شریک ہوا۔ پھر وہ بیت المُقدّس میں اُس دن کا اعلان کرنے گیا جب طہارت کے دن پورے ہو جائیں گے اور اُن سب کے لئے قربانی پیش کی جائے گی۔*,جہاں تک غیریہودی ایمان داروں کی بات ہے ہم اُنہیں اپنا فیصلہ خط کے ذریعے بھیج چکے ہیں کہ وہ اِن چیزوں سے پرہیز کریں: بُتوں کو پیش کیا گیا کھانا، خون، ایسے جانوروں کا گوشت جنہیں گلا گھونٹ کر مار دیا گیا ہو اور زناکاری۔“ ?-y,اور چیخنے لگے، ”اسرائیل کے حضرات، ہماری مدد کریں! یہ وہی آدمی ہے جو ہر جگہ تمام لوگوں کو ہماری قوم، ہماری شریعت اور اِس مقام کے خلاف تعلیم دیتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اِس نے بیت المُقدّس میں غیریہودیوں کو لا کر اِس مُقدّس جگہ کی بےحرمتی بھی کی ہے۔“,7,اِس رسم کے لئے مقررہ سات دن ختم ہونے کو تھے کہ صوبہ آسیہ کے کچھ یہودیوں نے پولس کو بیت المُقدّس میں دیکھا۔ اُنہوں نے پورے ہجوم میں ہل چل مچا کر اُسے پکڑ لیا uL0,وہ اُسے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے کہ رومی پلٹن کے کمانڈر کو خبر مل گئی، ”پورے یروشلم میں ہل چل مچ گئی ہے۔“]/5,پورے شہر میں ہنگامہ برپا ہوا اور لوگ چاروں طرف سے دوڑ کر آئے۔ پولس کو پکڑ کر اُنہوں نے اُسے بیت المُقدّس سے باہر گھسیٹ لیا۔ جوں ہی وہ نکل گئے بیت المُقدّس کے صحن کے دروازوں کو بند کر دیا گیا۔$.C,(یہ آخری بات اُنہوں نے اِس لئے کی کیونکہ اُنہوں نے شہر میں اِفسس کے غیریہودی ترفمس کو پولس کے ساتھ دیکھا اور خیال کیا تھا کہ وہ اُسے بیت المُقدّس میں لایا ہے۔) ~~A3},"ہجوم میں سے بعض کچھ چلّائے اور بعض کچھ۔ کمانڈر کوئی یقینی بات معلوم نہ کر سکا، کیونکہ افرا تفری اور شور شرابا بہت تھا۔ اِس لئے اُس نے حکم دیا کہ پولس کو قلعے میں لے جایا جائے۔j2O,!کمانڈر نے نزدیک آ کر اُسے گرفتار کیا اور دو زنجیروں سے باندھنے کا حکم دیا۔ پھر اُس نے پوچھا، ”یہ کون ہے؟ اِس نے کیا کِیا ہے؟“H1 , یہ سنتے ہی اُس نے اپنے فوجیوں اور افسروں کو اکٹھا کیا اور دوڑ کر اُن کے ساتھ ہجوم کے پاس اُتر گیا۔ جب ہجوم نے کمانڈر اور اُس کے فوجیوں کو دیکھا تو وہ پولس کی پٹائی کرنے سے رُک گیا۔ ~mP7,&تو کیا آپ وہی مصری نہیں ہیں جو کچھ دیر پہلے حکومت کے خلاف اُٹھ کر چار ہزار دہشت گردوں کو ریگستان میں لایا تھا؟“ 6,%وہ پولس کو قلعے میں لے جا رہے تھے کہ اُس نے کمانڈر سے پوچھا، ”کیا آپ سے ایک بات کرنے کی اجازت ہے؟“ کمانڈر نے کہا، ”اچھا، آپ یونانی بول لیتے ہیں؟53,$لوگ اُن کے پیچھے پیچھے چلتے اور چیختے چلّاتے رہے، ”اُسے مار ڈالو! اُسے مار ڈالو!“\43,#وہ قلعے کی سیڑھی تک پہنچ تو گئے، لیکن پھر ہجوم اِتنا بےقابو ہو گیا کہ فوجیوں کو اُسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر چلنا پڑا۔ #3>;w,جب اُنہوں نے سنا کہ وہ اَرامی زبان میں بول رہا ہے تو وہ مزید خاموش ہو گئے۔ پولس نے اپنی بات جاری رکھی۔: ,”بھائیو اور بزرگو، میری بات سنیں کہ مَیں اپنے دفاع میں کچھ بتاؤں۔“k9Q,(کمانڈر مان گیا اور پولس نے سیڑھی پر کھڑے ہو کر ہاتھ سے اشارہ کیا۔ جب سب خاموش ہو گئے تو پولس اَرامی زبان میں اُن سے مخاطب ہوا، X8+,'پولس نے جواب دیا، ”مَیں یہودی اور کلِکیہ کے مرکزی شہر ترسس کا شہری ہوں۔ مہربانی کر کے مجھے لوگوں سے بات کرنے دیں۔“ -&-t=c,اِس لئے مَیں نے اِس نئی راہ کے پیروکاروں کا پیچھا کیا اور مردوں اور خواتیں کو گرفتار کر کے جیل میں ڈلوا دیا یہاں تک کہ مروا بھی دیا۔U<%,”مَیں یہودی ہوں اور کلِکیہ کے شہر ترسس میں پیدا ہوا۔ لیکن مَیں نے اِسی شہر یروشلم میں پرورش پائی اور جملی ایل کے زیرِ نگرانی تعلیم حاصل کی۔ اُنہوں نے مجھے تفصیل اور احتیاط سے ہمارے باپ دادا کی شریعت سکھائی۔ اُس وقت مَیں بھی آپ کی طرح اللہ کے لئے سرگرم تھا۔ /K/9Am,مَیں نے پوچھا، ’خداوند، آپ کون ہیں؟‘ آواز نے جواب دیا، ’مَیں عیسیٰ ناصری ہوں جسے تُو ستاتا ہے۔‘@-,مَیں زمین پر گر پڑا تو ایک آواز سنائی دی، ’ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟‘;?q,مَیں اِس مقصد کے لئے دمشق کے قریب پہنچ گیا تھا کہ اچانک آسمان کی طرف سے ایک تیز روشنی میرے گرد چمکی۔0>[,امامِ اعظم اور یہودی عدالتِ عالیہ کے ممبران اِس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ اُن ہی سے مجھے دمشق میں رہنے والے یہودی بھائیوں کے لئے سفارشی خط مل گئے تاکہ مَیں وہاں بھی جا کر اِس نئے فرقے کے لوگوں کو گرفتار کر کے سزا دینے کے لئے یروشلم لاؤں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq| ,l% ,l& ,l' ,l( ,l) ,l* ,l+ ,l, ,l- ,l% ,l& ,l' ,l( ,l) ,l* ,l+ ,l, ,l- ,l. ,l/ ,l0 , l1 ,!l2 ,"l3 ,#l4 ,$l5 ,%l6 ,&l7 ,'l8 ,(l9  ,l: ,l; ,l< ,l= ,l> ,l? ,l@ ,lA , lB , lC , lD , lE , lF ,lG ,lH ,lI ,lJ ,lK ,lL ,lM ,lN ,lO ,lP ,lQ ,lR ,lS ,lT ,lU ,lV ,lW  ,lX ,lY ,lZ ,l[ ,l\ ,l] ,l^ ,l_ , l` , la , lb , lc , ld ,le ,lf ,lg ,lh ,li e3WE), وہاں ایک آدمی رہتا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔ وہ شریعت کا کٹر پیروکار تھا اور وہاں کے رہنے والے یہودیوں میں نیک نام۔/DY, روشنی کی تیزی نے مجھے اندھا کر دیا تھا، اِس لئے میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دمشق لے گئے۔-CU, مَیں نے پوچھا، ’خداوند، مَیں کیا کروں؟‘ خداوند نے جواب دیا، ’اُٹھ کر دمشق میں جا۔ وہاں تجھے وہ سارا کام بتایا جائے گا جو اللہ تیرے ذمے لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔‘B', میرے ہم سفروں نے روشنی کو تو دیکھا، لیکن مجھ سے مخاطب ہونے والے کی آواز نہ سنی۔ ; 6Ig,چنانچہ آپ کیوں دیر کر رہے ہیں؟ اُٹھیں اور اُس کے نام میں بپتسمہ لیں تاکہ آپ کے گناہ دُھل جائیں۔‘H,جو کچھ آپ نے دیکھ اور سن لیا ہے اُس کی گواہی آپ تمام لوگوں کو دیں گے۔-GU,پھر اُس نے کہا، ’ہمارے باپ دادا کے خدا نے آپ کو اِس مقصد کے لئے چن لیا ہے کہ آپ اُس کی مرضی جان کر اُس کے راست خادم کو دیکھیں اور اُس کے اپنے منہ سے اُس کی آواز سنیں۔@F{, وہ آیا اور میرے پاس کھڑے ہو کر کہا، ’ساؤل بھائی، دوبارہ بینا ہو جائیں!‘ اُسی لمحے مَیں اُسے دیکھ سکا۔ 5?L5,مَیں نے اعتراض کیا، ’اے خداوند، وہ تو جانتے ہیں کہ مَیں نے جگہ بہ جگہ عبادت خانے میں جا کر تجھ پر ایمان رکھنے والوں کو گرفتار کیا اور اُن کی پٹائی کروائی۔qK],اور خداوند کو دیکھا۔ اُس نے فرمایا، ’جلدی کر! یروشلم کو فوراً چھوڑ دے کیونکہ لوگ میرے بارے میں تیری گواہی کو قبول نہیں کریں گے۔‘FJ,جب مَیں یروشلم واپس آیا تو مَیں ایک دن بیت المُقدّس میں گیا۔ وہاں دعا کرتے کرتے مَیں وجد کی حالت میں آ گیا /P,وہ چیخیں مار مار کر اپنی چادریں اُتارنے اور ہَوا میں گرد اُڑانے لگے۔`O;,یہاں تک ہجوم پولس کی باتیں سنتا رہا۔ لیکن اب وہ چلّا اُٹھے، ”اِسے ہٹا دو! اِسے جان سے مار دو! یہ زندہ رہنے کے لائق نہیں!“8Nk,لیکن خداوند نے کہا، ’جا، کیونکہ مَیں تجھے دُوردراز علاقوں میں غیریہودیوں کے پاس بھیج دوں گا‘۔“*MO,اور اُس وقت بھی جب تیرے شہید ستفنس کو قتل کیا جا رہا تھا مَیں ساتھ کھڑا تھا۔ مَیں راضی تھا اور اُن لوگوں کے کپڑوں کی نگرانی کر رہا تھا جو اُسے سنگسار کر رہے تھے۔‘ r>Sw,افسر نے جب یہ سنا تو کمانڈر کے پاس جا کر اُسے اطلاع دی، ”آپ کیا کرنے کو ہیں؟ یہ آدمی تو رومی شہری ہے!“9Rm,جب وہ اُسے کوڑے لگانے کے لئے لے کر جا رہے تھے تو پولس نے ساتھ کھڑے افسر سے کہا، ”کیا آپ کے لئے جائز ہے کہ ایک رومی شہری کے کوڑے لگوائیں اور وہ بھی عدالت میں پیش کئے بغیر؟“KQ,اِس پر کمانڈر نے حکم دیا کہ پولس کو قلعے میں لے جایا جائے اور کوڑے لگا کر اُس کی پوچھ گچھ کی جائے۔ کیونکہ وہ معلوم کرنا چاہتا تھا کہ لوگ کس وجہ سے پولس کے خلاف یوں چیخیں مار رہے ہیں۔ h4ih|Vs,یہ سنتے ہی وہ فوجی جو اُس کی پوچھ گچھ کرنے کو تھے پیچھے ہٹ گئے۔ کمانڈر خود گھبرا گیا کہ مَیں نے ایک رومی شہری کو زنجیروں میں جکڑ رکھا ہے۔FU,کمانڈر نے کہا، ”مَیں تو بڑی رقم دے کر شہری بنا ہوں۔“ پولس نے جواب دیا، ”لیکن مَیں تو پیدائشی شہری ہوں۔“GT ,کمانڈر پولس کے پاس آیا اور پوچھا، ”مجھے صحیح بتائیں، کیا آپ رومی شہری ہیں؟“ پولس نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“ 6B)YM,اِس پر امامِ اعظم حننیاہ نے پولس کے قریب کھڑے لوگوں سے کہا کہ وہ اُس کے منہ پر تھپڑ ماریں۔oX [,پولس نے غور سے عدالتِ عالیہ کے ممبران کی طرف دیکھ کر کہا، ”بھائیو، آج تک مَیں نے صاف ضمیر کے ساتھ اللہ کے سامنے زندگی گزاری ہے۔“EW,اگلے دن کمانڈر صاف معلوم کرنا چاہتا تھا کہ یہودی پولس پر کیوں الزام لگا رہے ہیں۔ اِس لئے اُس نے راہنما اماموں اور یہودی عدالتِ عالیہ کے تمام ممبران کا اجلاس منعقد کرنے کا حکم دیا۔ پھر پولس کو آزاد کر کے قلعے سے نیچے لایا اور اُن کے سامنے کھڑا کیا۔ H\ ,پولس نے جواب دیا، ”بھائیو، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ امامِ اعظم ہیں، ورنہ ایسے الفاظ استعمال نہ کرتا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے کہ اپنی قوم کے حاکموں کو بُرا بھلا مت کہنا۔“2[_,پولس کے قریب کھڑے آدمیوں نے کہا، ”تم اللہ کے امامِ اعظم کو بُرا کہنے کی جرٲت کیونکر کرتے ہو؟“?Zy,پولس نے اُس سے کہا، ”مکار! اللہ تم کو ہی مارے گا، کیونکہ تم یہاں بیٹھے شریعت کے مطابق میرا فیصلہ کرنا چاہتے ہو جبکہ مجھے مارنے کا حکم دے کر خود شریعت کی خلاف ورزی کر رہے ہو!“ 9_y,وجہ یہ تھی کہ صدوقی نہیں مانتے کہ ہم جی اُٹھیں گے۔ وہ فرشتوں اور روحوں کا بھی انکار کرتے ہیں۔ اِس کے مقابلے میں فریسی یہ سب کچھ مانتے ہیں۔,^S,اِس بات سے فریسی اور صدوقی ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے اور اجلاس کے افراد دو گروہوں میں بٹ گئے۔B],پولس کو علم تھا کہ عدالتِ عالیہ کے کچھ لوگ صدوقی ہیں جبکہ دیگر فریسی ہیں۔ اِس لئے وہ اجلاس میں پکار اُٹھا، ”بھائیو، مَیں فریسی بلکہ فریسی کا بیٹا بھی ہوں۔ مجھے اِس لئے عدالت میں پیش کیا گیا ہے کہ مَیں مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی اُمید رکھتا ہوں۔“ P/bY, اُسی رات خداوند پولس کے پاس آ کھڑا ہوا اور کہا، ”حوصلہ رکھ، کیونکہ جس طرح تُو نے یروشلم میں میرے بارے میں گواہی دی ہے لازم ہے کہ اِسی طرح روم شہر میں بھی گواہی دے۔“maU, جھگڑے نے اِتنا زور پکڑا کہ کمانڈر ڈر گیا، کیونکہ خطرہ تھا کہ وہ پولس کے ٹکڑے کر ڈالیں۔ اِس لئے اُس نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ وہ اُتریں اور پولس کو یہودیوں کے بیچ میں سے چھین کر قلعے میں واپس لائیں۔9`m, ہوتے ہوتے بڑا شور مچ گیا۔ فریسی فرقے کے کچھ عالم کھڑے ہو کر جوش سے بحث کرنے لگے، ”ہمیں اِس آدمی میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی، شاید کوئی روح یا فرشتہ اِس سے ہم کلام ہوا ہو۔“ ,deC,وہ راہنما اماموں اور بزرگوں کے پاس گئے اور کہا، ”ہم نے پکی قَسم کھائی ہے کہ کچھ نہیں کھائیں گے جب تک پولس کو قتل نہ کر لیں۔Zd/, چالیس سے زیادہ مردوں نے اِس سازش میں حصہ لیا۔Oc, اگلے دن کچھ یہودیوں نے سازش کر کے قَسم کھائی، ”ہم نہ تو کچھ کھائیں گے، نہ پئیں گے جب تک پولس کو قتل نہ کر لیں۔“bR *RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{UYÁ\ā`ŁdƁgǁkȁnɁrʁuˁź~΁ρUYÁ\ā`ŁdƁgǁkȁnɁrʁuˁź~΁ρЁ с ҁӁԁՁցׁ#؁'ف)ځ+ہ-܁0݁3ށ7߁;=AEILPSVY\_behknsw{  $ ' * - 0 4 7 : = @ C F J O R V Y \ _ a e j m q v y ~    ! " $ % & '! (% )( rah=,اِس پر پولس نے رومی افسروں میں سے ایک کو بُلا کر کہا، ”اِس جوان کو کمانڈر کے پاس لے جائیں۔ اِس کے پاس اُن کے لئے خبر ہے۔“g9,لیکن پولس کے بھانجے کو اِس بات کا پتا چل گیا۔ اُس نے قلعے میں جا کر پولس کو اطلاع دی۔efE,اب ذرا یہودی عدالتِ عالیہ کے ساتھ مل کر کمانڈر سے گزارش کریں کہ وہ اُسے دوبارہ آپ کے پاس لائیں۔ بہانہ یہ پیش کریں کہ آپ مزید تفصیل سے اُس کے معاملے کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ جب اُسے لایا جائے گا تو ہم اُس کے یہاں پہنچنے سے پہلے پہلے اُسے مار ڈالنے کے لئے تیار ہوں گے۔“ zko,اُس نے جواب دیا، ”یہودی آپ سے درخواست کرنے پر متفق ہو گئے ہیں کہ آپ کل پولس کو دوبارہ یہودی عدالتِ عالیہ کے سامنے لائیں۔ بہانہ یہ ہو گا کہ وہ اَور زیادہ تفصیل سے اُس کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔Nj,کمانڈر نوجوان کا ہاتھ پکڑ کر دوسروں سے الگ ہو گیا۔ پھر اُس نے پوچھا، ”کیا خبر ہے جو آپ مجھے بتانا چاہتے ہیں؟“i),افسر بھانجے کو کمانڈر کے پاس لے گیا اور کہا، ”قیدی پولس نے مجھے بُلا کر مجھ سے گزارش کی کہ اِس نوجوان کو آپ کے پاس لے آؤں۔ اُس کے پاس آپ کے لئے خبر ہے۔“ $:$[n1,پھر کمانڈر نے اپنے افسروں میں سے دو کو بُلایا جو سَو سَو فوجیوں پر مقرر تھے۔ اُس نے حکم دیا، ”دو سَو فوجی، ستر گھڑسوار اور دو سَو نیزہ باز تیار کریں۔ اُنہیں آج رات کو نو بجے قیصریہ جانا ہے۔1m],کمانڈر نے نوجوان کو رُخصت کر کے کہا، ”جو کچھ آپ نے مجھے بتا دیا ہے اُس کا کسی سے ذکر نہ کرنا۔“Al},لیکن اُن کی بات نہ مانیں، کیونکہ اُن میں سے چالیس سے زیادہ آدمی اُس کی تاک میں بیٹھے ہیں۔ اُنہوں نے قَسم کھائی ہے کہ ہم نہ کچھ کھائیں گے نہ پئیں گے جب تک اُسے قتل نہ کر لیں۔ وہ ابھی تیار بیٹھے ہیں اور صرف اِس انتظار میں ہیں کہ آپ اُن کی بات مانیں۔“ o<esE,مَیں معلوم کرنا چاہتا تھا کہ وہ کیوں اِس پر الزام لگا رہے ہیں، اِس لئے مَیں اُتر کر اِسے اُن کی عدالتِ عالیہ کے سامنے لایا۔yrm,یہودی اِس آدمی کو پکڑ کر قتل کرنے کو تھے۔ مجھے پتا چلا کہ یہ رومی شہری ہے، اِس لئے مَیں نے اپنے دستوں کے ساتھ آ کر اِسے نکال کر بچا لیا۔Yq-,از: کلودیُس لوسیاس معزز گورنر فیلکس کو سلام۔/p[,پھر اُس نے یہ خط لکھا، o,پولس کے لئے بھی گھوڑے تیار رکھنا تاکہ وہ صحیح سلامت گورنر کے پاس پہنچے۔“ FFw!, اگلے دن پیادے قلعے کو واپس چلے جبکہ گھڑسواروں نے پولس کو لے کر سفر جاری رکھا۔$vC,فوجیوں نے اُسی رات کمانڈر کا حکم پورا کیا۔ پولس کو ساتھ لے کر وہ انتی پترس تک پہنچ گئے۔duC,پھر مجھے اطلاع دی گئی کہ اِس آدمی کو قتل کرنے کی سازش کی گئی ہے، اِس لئے مَیں نے اِسے فوراً آپ کے پاس بھیج دیا۔ مَیں نے الزام لگانے والوں کو بھی حکم دیا کہ وہ اِس پر اپنا الزام آپ کو ہی پیش کریں۔“ t,مجھے معلوم ہوا کہ اُن کا الزام اُن کی شریعت سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن اِس نے ایسا کچھ نہیں کیا جس کی بنا پر یہ جیل میں ڈالنے یا سزائے موت کے لائق ہو۔ tv{ i,پانچ دن کے بعد امامِ اعظم حننیاہ، کچھ یہودی بزرگ اور ایک وکیل بنام ترطلس قیصریہ آئے تاکہ گورنر کے سامنے پولس پر اپنا الزام پیش کریں۔)zM,#اِس پر گورنر نے کہا، ”مَیں آپ کی سماعت اُس وقت کروں گا جب آپ پر الزام لگانے والے پہنچیں گے۔“ اور اُس نے حکم دیا کہ ہیرودیس کے محل میں پولس کی پہرہ داری کی جائے۔ (yK,"اُس نے خط پڑھ لیا اور پھر پولس سے پوچھا، ”آپ کس صوبے کے ہیں؟“ پولس نے کہا، ”کلِکیہ کا۔“x ,!قیصریہ پہنچ کر اُنہوں نے پولس کو خط سمیت گورنر فیلکس کے سامنے پیش کیا۔ XU6XY-,ہم نے اِس آدمی کو عوام دشمن پایا ہے جو پوری دنیا کے یہودیوں میں فساد پیدا کرتا رہتا ہے۔ یہ ناصری فرقے کا ایک سرغنہ ہے~/,لیکن مَیں نہیں چاہتا کہ آپ میری باتوں سے حد سے زیادہ تھک جائیں۔ عرض صرف یہ ہے کہ آپ ہم پر مہربانی کا اظہار کر کے ایک لمحے کے لئے ہمارے معاملے پر توجہ دیں۔o}Y,معزز فیلکس، اِن تمام باتوں کے لئے ہم آپ کے خاص ممنون ہیں۔3|a,پولس کو بُلایا گیا تو ترطلس نے فیلکس کو یہودیوں کا الزام پیش کیا، ”آپ کے زیرِ حکومت ہمیں بڑا امن و امان حاصل ہے، اور آپ کی دُور اندیشی سے اِس ملک میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ =Q= , پھر باقی یہودیوں نے اُس کی ہاں میں ہاں ملا کر کہا کہ یہ واقعی ایسا ہی ہے۔{,اِس کی پوچھ گچھ کر کے آپ خود ہمارے الزامات کی تصدیق کرا سکتے ہیں۔“@{,مگر لوسیاس کمانڈر آ کر اِسے زبردستی ہم سے چھین کر لے گیا اور حکم دیا کہ اِس کے مدعی آپ کے پاس حاضر ہوں۔]eE,اور ہمارے بیت المُقدّس کی بےحرمتی کرنے کی کوشش کر رہا تھا جب ہم نے اِسے پکڑا [تاکہ اپنی شریعت کے مطابق اِس پر مقدمہ چلائیں۔ GG, جو الزام یہ مجھ پر لگا رہے ہیں اُس کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر سکتے۔*O, وہاں نہ مَیں نے بیت المُقدّس میں کسی سے بحث مباحثہ کیا، نہ شہر کے کسی عبادت خانے میں یا کسی اَور جگہ ہل چل مچائی۔ اِن لوگوں نے بھی میری کوئی ایسی حرکت نہیں دیکھی۔A}, آپ خود معلوم کر سکتے ہیں کہ مجھے یروشلم گئے صرف بارہ دن ہوئے ہیں۔ جانے کا مقصد عبادت میں شریک ہونا تھا۔7i, گورنر نے اشارہ کیا کہ پولس اپنی بات پیش کرے۔ اُس نے جواب میں کہا، ”مَیں جانتا ہوں کہ آپ کئی سالوں سے اِس قوم کے جج مقرر ہیں، اِس لئے خوشی سے آپ کو اپنا دفاع پیش کرتا ہوں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| ,lk ,ll ,lm ,ln ,lo ,lp ,lq ,lr ,l ,lk ,ll ,lm ,ln ,lo ,lp ,lq ,lr ,ls ,lt ,lu ,lv , lw ,!lx ,"ly ,#lz  ,l{ ,l| ,l} ,l~ ,l ,l ,l ,l , l , l , l , l , l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l  ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l , l , l , l , l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l " ?,اِس لئے میری پوری کوشش یہی ہوتی ہے کہ ہر وقت میرا ضمیر اللہ اور انسان کے سامنے صاف ہو۔  ,اور مَیں اللہ پر وہی اُمید رکھتا ہوں جو یہ بھی رکھتے ہیں، کہ قیامت کا ایک دن ہو گا جب وہ راست بازوں اور ناراستوں کو مُردوں میں سے زندہ کر دے گا۔nW,بےشک مَیں تسلیم کرتا ہوں کہ مَیں اُسی راہ پر چلتا ہوں جسے یہ بدعت قرار دیتے ہیں۔ لیکن مَیں اپنے باپ دادا کے خدا کی پرستش کرتا ہوں۔ جو کچھ بھی شریعت اور نبیوں کے صحیفوں میں لکھا ہے اُسے مَیں مانتا ہوں۔ HHE,یا یہ لوگ خود بتائیں کہ جب مَیں یہودی عدالتِ عالیہ کے سامنے کھڑا تھا تو اُنہوں نے میرا کیا جرم معلوم کیا۔m U,لیکن صوبہ آسیہ کے کچھ یہودی وہاں تھے۔ اگر اُنہیں میرے خلاف کوئی شکایت ہے تو اُنہیں ہی یہاں حاضر ہو کر مجھ پر الزام لگانا چاہئے۔r _,مجھ پر الزام لگانے والوں نے مجھے بیت المُقدّس میں دیکھا جب مَیں طہارت کی رسومات ادا کر رہا تھا۔ اُس وقت نہ کوئی ہجوم تھا، نہ فساد۔ {,کئی سالوں کے بعد مَیں یروشلم واپس آیا۔ میرے پاس قوم کے غریبوں کے لئے خیرات تھی اور مَیں بیت المُقدّس میں قربانیاں بھی پیش کرنا چاہتا تھا۔ #A,اُس نے پولس پر مقرر افسر کو حکم دیا کہ وہ اُس کی پہرہ داری تو کرے لیکن اُسے کچھ سہولیات بھی دے اور اُس کے عزیزوں کو اُس سے ملنے اور اُس کی خدمت کرنے سے نہ روکے۔eE,فیلکس نے جو عیسیٰ کی راہ سے خوب واقف تھا مقدمہ ملتوی کر دیا۔ اُس نے کہا، ”جب کمانڈر لوسیاس آئیں گے پھر مَیں فیصلہ دوں گا۔“8k,صرف یہ ایک جرم ہو سکتا ہے کہ مَیں نے اُس وقت اُن کے حضور پکار کر یہ بات بیان کی، ’آج مجھ پر اِس لئے الزام لگایا جا رہا ہے کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں کہ مُردے جی اُٹھیں گے‘۔“ H ,ساتھ ساتھ وہ یہ اُمید بھی رکھتا تھا کہ پولس رشوت دے گا، اِس لئے وہ کئی بار اُسے بُلا کر اُس سے بات کرتا رہا۔L,لیکن جب راست بازی، ضبطِ نفس اور آنے والی عدالت کے مضامین چھڑ گئے تو فیلکس نے گھبرا کر اُس کی بات کاٹی، ”فی الحال کافی ہے۔ اب اجازت ہے، جب میرے پاس وقت ہو گا مَیں آپ کو بُلا لوں گا۔“!,کچھ دنوں کے بعد فیلکس اپنی اہلیہ دروسلہ کے ہمراہ واپس آیا۔ دروسلہ یہودی تھی۔ پولس کو بُلا کر اُنہوں نے عیسیٰ پر ایمان کے بارے میں اُس کی باتیں سنیں۔ $C,لیکن فیستس نے جواب دیا، ”پولس کو قیصریہ میں رکھا گیا ہے اور مَیں خود وہاں جانے کو ہوں۔mU,منت کی کہ وہ اُن کی رعایت کر کے پولس کو یروشلم منتقل کرے۔ وجہ یہ تھی کہ وہ گھات میں بیٹھ کر راستے میں پولس کو قتل کرنا چاہتے تھے۔N,وہاں راہنما اماموں اور باقی یہودی راہنماؤں نے اُس کے سامنے پولس پر اپنے الزامات پیش کئے۔ اُنہوں نے بڑے زور سےa ?,قیصریہ پہنچنے کے تین دن بعد فیستس یروشلم چلا گیا۔ ,دو سال گزر گئے تو فیلکس کی جگہ پُرکیُس فیستس آ گیا۔ تاہم اُس نے پولس کو قیدخانے میں چھوڑ دیا، کیونکہ وہ یہودیوں کے ساتھ رعایت برتنا چاہتا تھا۔ J\TL,پولس نے اپنا دفاع کر کے کہا، ”مجھ سے نہ یہودی شریعت، نہ بیت المُقدّس اور نہ شہنشاہ کے خلاف جرم سرزد ہوا ہے۔“,جب پولس پہنچا تو یروشلم سے آئے ہوئے یہودی اُس کے ارد گرد کھڑے ہوئے اور اُس پر کئی سنجیدہ الزامات لگائے، لیکن وہ کوئی بھی بات ثابت نہ کر سکے۔iM,فیستس نے مزید آٹھ دس دن اُن کے ساتھ گزارے، پھر قیصریہ چلا گیا۔ اگلے دن وہ عدالت کرنے کے لئے بیٹھا اور پولس کو لانے کا حکم دیا۔1],اگر اُس سے کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو آپ کے کچھ راہنما میرے ساتھ وہاں جا کر اُس پر الزام لگائیں۔“ ##x k, اگر مجھ سے کوئی ایسا کام سرزد ہوا ہو جو سزائے موت کے لائق ہو تو مَیں مرنے سے انکار نہیں کروں گا۔ لیکن اگر بے قصور ہوں تو کسی کو بھی مجھے اِن آدمیوں کے حوالے کرنے کا حق نہیں ہے۔ مَیں شہنشاہ سے اپیل کرتا ہوں!“:o, پولس نے جواب دیا، ”مَیں شہنشاہ کی رومی عدالت میں کھڑا ہوں اور لازم ہے کہ یہیں میرا فیصلہ کیا جائے۔ آپ بھی اِس سے خوب واقف ہیں کہ مَیں نے یہودیوں سے کوئی ناانصافی نہیں کی۔3, لیکن فیستس یہودیوں کے ساتھ رعایت برتنا چاہتا تھا، اِس لئے اُس نے پوچھا، ”کیا آپ یروشلم جا کر وہاں کی عدالت میں میرے سامنے پیش کئے جانے کے لئے تیار ہیں؟“ #Q$,جب مَیں یروشلم گیا تو راہنما اماموں اور یہودی بزرگوں نے اُس پر الزامات لگا کر اُسے مجرم قرار دینے کا تقاضا کیا۔ #,وہ کئی دن وہاں ٹھہرے رہے۔ اِتنے میں فیستس نے پولس کے معاملے پر بادشاہ کے ساتھ بات کی۔ اُس نے کہا، ”یہاں ایک قیدی ہے جسے فیلکس چھوڑ کر چلا گیا ہے۔ ", کچھ دن گزر گئے تو اگرپا بادشاہ اپنی بہن برنیکے کے ساتھ فیستس سے ملنے آیا۔X!+, یہ سن کر فیستس نے اپنی کونسل سے مشورہ کر کے کہا، ”آپ نے شہنشاہ سے اپیل کی ہے، اِس لئے آپ شہنشاہ ہی کے پاس جائیں گے۔“ <'s,لیکن جب اُس کے مخالف الزام لگانے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایسے جرم نہیں تھے جن کی توقع مَیں کر رہا تھا۔j&O,جب اُس پر الزام لگانے والے یہاں پہنچے تو مَیں نے تاخیر نہ کی۔ مَیں نے اگلے ہی دن عدالت منعقد کر کے پولس کو پیش کرنے کا حکم دیا۔P%,مَیں نے اُنہیں جواب دیا، ’رومی قانون کسی کو عدالت میں پیش کئے بغیر مجرم قرار نہیں دیتا۔ لازم ہے کہ اُسے پہلے الزام لگانے والوں کا سامنا کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ اپنا دفاع کر سکے۔‘ OO/*Y,لیکن پولس نے اپیل کی، ’شہنشاہ ہی میرا فیصلہ کرے۔‘ پھر مَیں نے حکم دیا کہ اُسے اُس وقت تک قید میں رکھا جائے جب تک اُسے شہنشاہ کے پاس بھیجنے کا انتظام نہ کروا سکوں۔“J),مَیں اُلجھن میں پڑ گیا کیونکہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ کس طرح اِس معاملے کا صحیح جائزہ لوں۔ چنانچہ مَیں نے پوچھا، ’کیا آپ یروشلم جا کر وہاں عدالت میں پیش کئے جانے کے لئے تیار ہیں؟‘)(M,اُن کا اُس کے ساتھ کوئی اَور جھگڑا تھا جو اُن کے اپنے مذہب اور ایک مُردہ آدمی بنام عیسیٰ سے تعلق رکھتا ہے۔ اِس عیسیٰ کے بارے میں پولس دعویٰ کرتا ہے کہ وہ زندہ ہے۔ 2k-Q,فیستس نے کہا، ”اگرپا بادشاہ اور تمام خواتین و حضرات! آپ یہاں ایک آدمی کو دیکھتے ہیں جس کے بارے میں تمام یہودی خواہ وہ یروشلم کے رہنے والے ہوں، خواہ یہاں کے، شور مچا کر سزائے موت کا تقاضا کر رہے ہیں۔4,c,اگلے دن اگرپا اور برنیکے بڑی دھوم دھام کے ساتھ آئے اور بڑے فوجی افسروں اور شہر کے نامور آدمیوں کے ساتھ دیوانِ عام میں داخل ہوئے۔ فیستس کے حکم پر پولس کو اندر لایا گیا۔I+ ,اگرپا نے فیستس سے کہا، ”مَیں بھی اُس شخص کو سننا چاہتا ہوں۔“ اُس نے جواب دیا، ”کل ہی آپ اُس کو سن لیں گے۔“ hN0,کیونکہ مجھے بےتُکی سی بات لگ رہی ہے کہ ہم ایک قیدی کو روم بھیجیں جس پر اب تک صاف الزامات نہیں لگائے گئے ہیں۔“ r/_,لیکن مَیں شہنشاہ کو کیا لکھ دوں؟ کیونکہ اِس پر کوئی صاف الزام نہیں لگایا گیا۔ اِس لئے مَیں اِسے آپ سب کے سامنے لایا ہوں، خاص کر اگرپا بادشاہ آپ کے سامنے، تاکہ آپ اِس کی تفتیش کریں اور مَیں کچھ لکھ سکوں۔.3,میری دانست میں تو اِس نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جو سزائے موت کے لائق ہو۔ لیکن اِس نے شہنشاہ سے اپیل کی ہے، اِس لئے مَیں نے اِسے روم بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ r-r64g,تمام یہودی جانتے ہیں کہ مَیں نے جوانی سے لے کر اب تک اپنی قوم بلکہ یروشلم میں کس طرح زندگی گزاری۔F3,خاص کر اِس لئے کہ آپ یہودیوں کے رسم و رواج اور تنازعوں سے واقف ہیں۔ میری عرض ہے کہ آپ صبر سے میری بات سنیں۔2-,”اگرپا بادشاہ، مَیں اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ آج آپ ہی میرا یہ دفاعی بیان سن رہے ہیں جو مجھے یہودیوں کے تمام الزامات کے جواب میں دینا پڑ رہا ہے۔e1 G,اگرپا نے پولس سے کہا، ”آپ کو اپنے دفاع میں بولنے کی اجازت ہے۔“ پولس نے ہاتھ سے اشارہ کر کے اپنے دفاع میں بولنے کا آغاز کیا، }7u,حقیقت میں یہ وہی اُمید ہے جس کی وجہ سے ہمارے بارہ قبیلے دن رات اور بڑی لگن سے اللہ کی عبادت کرتے رہتے ہیں اور جس کی تکمیل کے لئے وہ تڑپتے ہیں۔ توبھی اے بادشاہ، یہ لوگ مجھ پر یہ اُمید رکھنے کا الزام لگا رہے ہیں۔M6,اور آج میری عدالت اِس وجہ سے کی جا رہی ہے کہ مَیں اُس وعدے پر اُمید رکھتا ہوں جو اللہ نے ہمارے باپ دادا سے کیا۔5+,وہ مجھے بڑی دیر سے جانتے ہیں اور اگر چاہیں تو اِس کی گواہی بھی دے سکتے ہیں کہ مَیں فریسی کی زندگی گزارتا تھا، ہمارے مذہب کے اُسی فرقے کی جو سب سے کٹر ہے۔ B`Bt:c, اور یہ مَیں نے یروشلم میں کیا بھی۔ راہنما اماموں سے اختیار لے کر مَیں نے وہاں کے بہت سے مُقدّسوں کو جیل میں ڈلوا دیا۔ اور جب کبھی اُنہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کرنا تھا تو مَیں نے بھی اِس حق میں ووٹ دیا۔ 9;, پہلے مَیں بھی سمجھتا تھا کہ ہر ممکن طریقے سے عیسیٰ ناصری کی مخالفت کرنا میرا فرض ہے۔81,لیکن آپ سب کو یہ خیال کیوں ناقابلِ یقین لگتا ہے کہ اللہ مُردوں کو زندہ کر دیتا ہے؟ =, دوپہر تقریباً بارہ بجے مَیں سڑک پر چل رہا تھا کہ ایک روشنی دیکھی جو سورج سے زیادہ تیز تھی۔ وہ آسمان سے آ کر میرے اور میرے ہم سفروں کے گردا گرد چمکی۔ <, ایک دن مَیں راہنما اماموں سے اختیار اور اجازت نامہ لے کر دمشق جا رہا تھا۔k;Q, مَیں تمام عبادت خانوں میں گیا اور بہت دفعہ اُنہیں سزا دلا کر عیسیٰ کے بارے میں کفر بکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرتا رہا۔ مَیں اِتنے طیش میں آ گیا تھا کہ اُن کی ایذا رسانی کی غرض سے بیرونِ ملک بھی گیا۔ k@Q,لیکن اب اُٹھ کر کھڑا ہو جا، کیونکہ مَیں تجھے اپنا خادم اور گواہ مقرر کرنے کے لئے تجھ پر ظاہر ہوا ہوں۔ جو کچھ تُو نے دیکھا ہے اُس کی تجھے گواہی دینی ہے اور اُس کی بھی جو مَیں آئندہ تجھ پر ظاہر کروں گا۔8?k,مَیں نے پوچھا، ’خداوند، آپ کون ہیں؟‘ خداوند نے جواب دیا، ’مَیں عیسیٰ ہوں، وہی جسے تُو ستاتا ہے۔0>[,ہم سب زمین پر گر گئے اور مَیں نے اَرامی زبان میں ایک آواز سنی، ’ساؤل، ساؤل، تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ یوں میرے آنکس کے خلاف پاؤں مارنا تیرے لئے ہی دشواری کا باعث ہے۔‘ DC',اے اگرپا بادشاہ، جب مَیں نے یہ سنا تو مَیں نے اِس آسمانی رویا کی نافرمانی نہ کی)BM,تُو اُن کی آنکھوں کو کھول دے گا تاکہ وہ تاریکی اور ابلیس کے اختیار سے نور اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔ پھر اُن کے گناہوں کو معاف کر دیا جائے گا اور وہ اُن کے ساتھ آسمانی میراث میں شریک ہوں گے جو مجھ پر ایمان لانے سے مُقدّس کئے گئے ہیں۔‘7Ai,مَیں تجھے تیری اپنی قوم سے بچائے رکھوں گا اور اُن غیریہودی قوموں سے بھی جن کے پاس تجھے بھیجوں گا۔ j9Fm,لیکن اللہ نے آج تک میری مدد کی ہے، اِس لئے مَیں یہاں کھڑا ہو کر چھوٹوں اور بڑوں کو اپنی گواہی دے سکتا ہوں۔ جو کچھ مَیں سناتا ہوں وہ وہی کچھ ہے جو موسیٰ اور نبیوں نے کہا ہے، E,اِسی وجہ سے یہودیوں نے مجھے بیت المُقدّس میں پکڑ کر قتل کرنے کی کوشش کی۔D,بلکہ اِس بات کی منادی کی کہ لوگ توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کریں اور اپنے عمل سے اپنی تبدیلی کا اظہار بھی کریں۔ مَیں نے اِس کی تبلیغ پہلے دمشق میں کی، پھر یروشلم اور پورے یہودیہ میں اور اِس کے بعد غیریہودی قوموں میں بھی۔ F-F5Je,بادشاہ سلامت اِن سے واقف ہیں، اِس لئے مَیں اُن سے کھل کر بات کر سکتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب کچھ اُن سے چھپا نہیں رہا، کیونکہ یہ پوشیدگی میں یا کسی کونے میں نہیں ہوا۔(IK,پولس نے جواب دیا، ”معزز فیستس، مَیں دیوانہ نہیں ہوں۔ میری یہ باتیں حقیقی اور معقول ہیں۔CH,اچانک فیستس پولس کی بات کاٹ کر چلّا اُٹھا، ”پولس، ہوش میں آؤ! علم کی زیادتی نے تمہیں دیوانہ کر دیا ہے۔“G,کہ مسیح دُکھ اُٹھا کر پہلا شخص ہو گا جو مُردوں میں سے جی اُٹھے گا اور کہ وہ یوں اپنی قوم اور غیریہودیوں کے سامنے اللہ کے نور کا پرچار کرے گا۔“ E   +6ALWbmx(3>IT_jt$/:EP[fq|  ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l  ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l , l , l , l , l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l  ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l , l , l , l , l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l ,l , l ,!l ,"l ,#l ,$l ,%l7# )8GVet '5DSbq />M\kz# B x#~ B x#i BxO#P B x #:  ? w> ,j:R , jd , jx , )k  ,kR ,k ,k ,l$ ,lj ,l ,&l # -m> 8 - m K -m b - n w - $nV - n  .n .o* .(op . o . o! .pB!  /p!, /p!@ /q!W / q\!o 0 q! 0q! 1r2! 1 rx!  2r! 2s!  3sN! 4s"  5 s"$  6t$"7 6tj"M 7t"`  9t"u :uA" :u" : u" : v" ;v[" ;v" <v# = w1#$ >wx#:  ? w#P B x #i BxO#~ B x# By1#  Bx V=BVgOI,وہاں سے نکل کر وہ ایک دوسرے سے بات کرنے لگے۔ سب اِس پر متفق تھے کہ ”اِس آدمی نے کچھ نہیں کیا جو سزائے موت یا قید کے لائق ہو۔“kNQ,پھر بادشاہ، گورنر، برنیکے اور باقی سب اُٹھ کر چلے گئے۔vMg,پولس نے جواب دیا، ”جلد یا بدیر مَیں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ نہ صرف آپ بلکہ تمام حاضرین میری مانند بن جائیں، سوائے میری زنجیروں کے۔“ L,اگرپا نے کہا، ”آپ تو بڑی جلدی سے مجھے قائل کر کے مسیحی بنانا چاہتے ہیں۔“>Kw,اے اگرپا بادشاہ، کیا آپ نبیوں پر ایمان رکھتے ہیں؟ بلکہ مَیں جانتا ہوں کہ آپ اُن پر ایمان رکھتے ہیں۔“  E* R-,ارسترخس بھی ہمارے ساتھ تھا۔ وہ تھسلُنیکے شہر کا مکدُنی آدمی تھا۔ ہم اَدرمتیُم شہر کے ایک جہاز پر سوار ہوئے جسے صوبہ آسیہ کی چند بندر گاہوں کو جانا تھا۔Q ),جب ہمارا اٹلی کے لئے سفر متعین کیا گیا تو پولس کو چند ایک اَور قیدیوں سمیت ایک رومی افسر کے حوالے کیا گیا جس کا نام یولیُس تھا جو شاہی پلٹن پر مقرر تھا۔6Pg, اور اگرپا نے فیستس سے کہا، ”اگر اِس نے شہنشاہ سے اپیل نہ کی ہوتی تو اِسے رِہا کیا جا سکتا تھا۔“ EKV,وہاں قیدیوں پر مقرر افسر کو پتا چلا کہ اسکندریہ کا ایک مصری جہاز اٹلی جا رہا ہے۔ اُس پر اُس نے ہمیں سوار کیا۔9Um,پھر کھلے سمندر پر چلتے چلتے ہم کلِکیہ اور پمفیلیہ کے سمندر سے گزر کر صوبہ لوکیہ کے شہر مورہ پہنچے۔1T],جب ہم وہاں سے روانہ ہوئے تو مخالف ہَواؤں کی وجہ سے جزیرۂ قبرص اور صوبہ آسیہ کے درمیان سے گزرے۔S{,اگلے دن ہم صیدا پہنچے تو یولیُس نے مہربانی کر کے پولس کو شہر میں اُس کے دوستوں کے پاس جانے کی اجازت دی تاکہ وہ اُس کی ضروریات پوری کر سکیں۔ Y3, بہت وقت ضائع ہو گیا تھا اور اب بحری سفر خطرناک بھی ہو چکا تھا، کیونکہ کفارہ کا دن (تقریباً نومبر کے شروع میں) گزر چکا تھا۔ اِس لئے پولس نے اُنہیں آگاہ کیا،hXK,لیکن وہاں ہم ساحل کے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بڑی مشکل سے ایک جگہ پہنچے جس کا نام ’حسین بندر‘ تھا۔ شہر لسیہ اُس کے قریب واقع تھا۔HW ,کئی دن ہم آہستہ آہستہ چلے اور بڑی مشکل سے کنِدُس کے قریب پہنچے۔ لیکن مخالف ہَوا کی وجہ سے ہم نے جزیرۂ کریتے کی طرف رُخ کیا اور سلمونے شہر کے قریب سے گزر کر کریتے کی آڑ میں سفر کیا۔ #m(\K, چونکہ ’حسین بندر‘ میں جہاز کو سردیوں کے موسم کے لئے رکھنا مشکل تھا اِس لئے اکثر لوگ آگے فینکس تک پہنچ کر سردیوں کا موسم گزارنا چاہتے تھے۔ کیونکہ فینکس جزیرۂ کریتے کی اچھی بندرگاہ تھی جو صرف جنوب مغرب اور شمال مغرب کی طرف کھلی تھی۔1[], لیکن قیدیوں پر مقرر رومی افسر نے اُس کی بات نظرانداز کر کے جہاز کے ناخدا اور مالک کی بات مانی۔XZ+, ”حضرات، مجھے پتا ہے کہ آگے جا کر ہم پر بڑی مصیبت آئے گی۔ ہمیں جہاز، مال و اسباب اور جانوں کا نقصان اُٹھانا پڑے گا۔“ Z_/,جہاز ہَوا کے قابو میں آ گیا اور ہَوا کی طرف رُخ نہ کر سکا، اِس لئے ہم نے ہار مان کر جہاز کو ہَوا کے ساتھ ساتھ چلنے دیا۔[^1,لیکن تھوڑی ہی دیر کے بعد موسم بدل گیا اور اُن پر جزیرے کی طرف سے ایک طوفانی ہَوا ٹوٹ پڑی جو بادِ شمال مشرقی کہلاتی ہے۔]7, چنانچہ ایک دن جب جنوب کی سمت سے ہلکی سی ہَوا چلنے لگی تو ملاحوں نے سوچا کہ ہمارا ارادہ پورا ہو گیا ہے۔ وہ لنگر اُٹھا کر کریتے کے ساحل کے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ a,پھر ملاحوں نے جہاز کے ڈھانچے کو زیادہ مضبوط بنانے کی خاطر اُس کے ارد گرد رسّے باندھے۔ خوف یہ تھا کہ جہاز شمالی افریقہ کے قریب پڑے چوربالو میں دھنس جائے۔ (اِن ریتوں کا نام سورتس تھا۔) اِس سے بچنے کے لئے اُنہوں نے لنگر ڈال دیا تاکہ جہاز کچھ آہستہ چلے۔ یوں جہاز ہَوا کے ساتھ چلتے چلتے آگے بڑھا۔2`_,جب ہم ایک چھوٹے جزیرہ بنام کوَدہ کی آڑ میں سے گزرنے لگے تو ہم نے بڑی مشکل سے بچاؤ کشتی کو جہاز پر اُٹھا کر محفوظ رکھا۔ (اب تک وہ رسّے سے جہاز کے ساتھ کھینچی جا رہی تھی۔) >?>pe[,کافی دیر سے دل نہیں چاہتا تھا کہ کھانا کھایا جائے۔ آخرکار پولس نے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہو کر کہا، ”حضرات، بہتر ہوتا کہ آپ میری بات مان کر کریتے سے روانہ نہ ہوتے۔ پھر آپ اِس مصیبت اور خسارے سے بچ جاتے۔gdI,طوفان کی شدت بہت دنوں کے بعد بھی ختم نہ ہوئی۔ نہ سورج اور نہ ستارے نظر آئے یہاں تک کہ آخرکار ہمارے بچنے کی ہر اُمید جاتی رہی۔c1,تیسرے دن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز چلانے کا کچھ سامان سمندر میں پھینک دیا۔Cm,وہ ڈر گئے، کیونکہ اُنہوں نے اندازہ لگایا کہ خطرہ ہے کہ ہم ساحل پر پڑی چٹانوں سے ٹکرا جائیں۔ اِس لئے اُنہوں نے جہاز کے پچھلے حصے سے چار لنگر ڈال کر دعا کی کہ دن جلدی سے چڑھ جائے۔Nl,پانی کی گہرائی کی پیمائش کر کے اُنہیں معلوم ہوا کہ وہ 120 فٹ تھی۔ تھوڑی دیر کے بعد اُس کی گہرائی 90 فٹ ہو چکی تھی۔jkO,طوفان کی چودھویں رات جہاز بحیرۂ ادریہ پر بہے چلا جا رہا تھا کہ تقریباً آدھی رات کو ملاحوں نے محسوس کیا کہ ساحل نزدیک آ رہا ہے۔ uqe,!پَو پھٹنے والی تھی کہ پولس نے سب کو سمجھایا کہ وہ کچھ کھا لیں۔ اُس نے کہا، ”آپ نے چودہ دن سے اضطراب کی حالت میں رہ کر کچھ نہیں کھایا۔|ps, چنانچہ اُنہوں نے بچاؤ کشتی کے رسّے کو کاٹ کر اُسے کھلا چھوڑ دیا۔Eo,اِس پر پولس نے قیدیوں پر مقرر افسر اور فوجیوں سے کہا، ”اگر یہ آدمی جہاز پر نہ رہیں تو آپ سب مر جائیں گے۔“n',اُس وقت ملاحوں نے جہاز سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے یہ بہانہ بنا کر کہ ہم جہاز کے سامنے سے بھی لنگر ڈالنا چاہتے ہیں بچاؤ کشتی پانی میں اُترنے دی۔  Hv-,&جب سب سیر ہو گئے تو گندم کو بھی سمندر میں پھینکا گیا تاکہ جہاز اَور ہلکا ہو جائے۔2ua,%جہاز پر ہم 276 افراد تھے۔t,$اِس سے دوسروں کی حوصلہ افزائی ہوئی اور اُنہوں نے بھی کچھ کھانا کھایا۔?sy,#یہ کہہ کر اُس نے کچھ روٹی لی اور اُن سب کے سامنے اللہ سے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُسے توڑ کر کھانے لگا۔orY,"اب مہربانی کر کے کچھ کھا لیں۔ یہ آپ کے بچاؤ کے لئے ضروری ہے، کیونکہ آپ نہ صرف بچ جائیں گے بلکہ آپ کا ایک بال بھی بیکا نہیں ہو گا۔“ ?y?5ye,)لیکن چلتے چلتے جہاز ایک چوربالو سے ٹکرا کر اُس پر چڑھ گیا۔ جہاز کا ماتھا دھنس گیا یہاں تک کہ وہ ہل بھی نہ سکا جبکہ اُس کا پچھلا حصہ موجوں کی ٹکروں سے ٹکڑے ٹکڑے ہونے لگا۔bx?,(چنانچہ اُنہوں نے لنگروں کے رسّے کاٹ کر اُنہیں سمندر میں چھوڑ دیا۔ پھر اُنہوں نے وہ رسّے کھول دیئے جن سے پتوار بندھے ہوتے تھے اور سامنے والے بادبان کو چڑھا کر ہَوا کے زور سے ساحل کی طرف رُخ کیا۔w1,'جب دن چڑھ گیا تو ملاحوں نے ساحلی علاقے کو نہ پہچانا۔ لیکن ایک خلیج نظر آئی جس کا ساحل اچھا تھا۔ اُنہیں خیال آیا کہ شاید ہم جہاز کو وہاں خشکی پر چڑھا سکیں۔ p2n~W,مقامی لوگوں نے ہمیں غیرمعمولی مہربانی دکھائی۔ اُنہوں نے آگ جلا کر ہمارا استقبال کیا، کیونکہ بارش شروع ہو چکی تھی اور ٹھنڈ تھی۔n} Y,طوفان سے بچنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ جزیرے کا نام ملِتے ہے۔,|S,,باقیوں کو تختوں یا جہاز کے کسی ٹکڑے کو پکڑ کر پہنچنا تھا۔ یوں سب صحیح سلامت ساحل تک پہنچے۔ 9{m,+لیکن اُن پر مقرر افسر پولس کو بچانا چاہتا تھا، اِس لئے اُس نے اُنہیں ایسا کرنے نہ دیا۔ اُس نے حکم دیا کہ پہلے وہ سب جو تیر سکتے ہیں پانی میں چھلانگ لگا کر کنارے تک پہنچیں۔ z,*فوجی قیدیوں کو قتل کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ جہاز سے تیر کر فرار نہ ہو سکیں۔ #A,لیکن پولس نے سانپ کو جھٹک کر آگ میں پھینک دیا، اور سانپ کا کوئی بُرا اثر اُس پر نہ ہوا۔/Y,مقامی لوگوں نے سانپ کو پولس کے ہاتھ سے لگے دیکھا تو ایک دوسرے سے کہنے لگے، ”یہ آدمی ضرور قاتل ہو گا۔ گو یہ سمندر سے بچ گیا، لیکن انصاف کی دیوی اِسے جینے نہیں دیتی۔“3,پولس نے بھی لکڑی کا ڈھیر جمع کیا۔ لیکن جوں ہی اُس نے اُسے آگ میں پھینکا ایک زہریلا سانپ آگ کی تپش سے بھاگ کر نکل آیا اور پولس کے ہاتھ سے چمٹ کر اُسے ڈس لیا۔ ##}, جب یہ ہوا تو جزیرے کے باقی تمام مریضوں نے پولس کے پاس آ کر شفا پائی۔)M,اُس کا باپ بیمار پڑا تھا، وہ بخار اور پیچش کے مرض میں مبتلا تھا۔ پولس اُس کے کمرے میں گیا، اُس کے لئے دعا کی اور اپنے ہاتھ اُس پر رکھ دیئے۔ اِس پر مریض کو شفا ملی۔!,قریب ہی جزیرے کے سب سے بڑے آدمی کی زمینیں تھیں۔ اُس کا نام پُبلیُس تھا۔ اُس نے اپنے گھر میں ہمارا استقبال کیا اور تین دن تک ہماری خوب مہمان نوازی کی۔ ,لوگ اِس انتظار میں رہے کہ وہ سوج جائے یا اچانک گر پڑے، لیکن کافی دیر کے بعد بھی کچھ نہ ہوا۔ اِس پر اُنہوں نے اپنا خیال بدل کر اُسے دیوتا قرار دیا۔ Vk'VL , ہم وہاں سے ریگیُم شہر گئے جہاں ہم صرف ایک دن ٹھہرے۔ پھر جنوب سے ہَوا اُٹھی، اِس لئے ہم اگلے دن پُتیولی پہنچے۔@}, سرکوسہ شہر پہنچے۔ تین دن کے بعد, جزیرے پر تین ماہ گزر گئے۔ پھر ہم ایک جہاز پر سوار ہوئے جو سردیوں کے موسم کے لئے وہاں ٹھہر گیا تھا۔ یہ جہاز اسکندریہ کا تھا اور اُس کے ماتھے پر جُڑواں دیوتاؤں ’کاسٹر‘ اور ’پولکس‘ کی مورت نصب تھی۔ ہم وہاں سے رُخصت ہو کر{q, نتیجے میں اُنہوں نے کئی طرح سے ہماری عزت کی۔ اور جب روانہ ہونے کا وقت آ گیا تو اُنہوں نے ہمیں وہ سب کچھ مہیا کیا جو سفر کے لئے درکار تھا۔ "r _,ہمارے روم میں پہنچنے پر پولس کو اپنے کرائے کے مکان میں رہنے کی اجازت ملی، گو ایک فوجی اُس کی پہرہ داری کرنے کے لئے اُس کے ساتھ رہا۔u e,روم کے بھائیوں نے ہمارے بارے میں سن رکھا تھا، اور کچھ ہمارا استقبال کرنے کے لئے قصبہ بنام اپیُس کے چوک تک آئے جبکہ کچھ صرف ’تین سرائے‘ تک آ سکے۔ اُنہیں دیکھ کر پولس نے اللہ کا شکر کیا اور نیا حوصلہ پایا۔Y -,اِس شہر میں ہماری ملاقات کچھ بھائیوں سے ہوئی۔ اُنہوں نے ہمیں اپنے پاس ایک ہفتہ رہنے کی دعوت دی۔ یوں ہم روم پہنچ گئے۔ vOv  ,لیکن یہودیوں نے اعتراض کیا اور یوں مجھے شہنشاہ سے اپیل کرنے پر مجبور کر دیا گیا، گو میرا یہ ارادہ نہیں ہے کہ مَیں اپنی قوم پر کوئی الزام لگاؤں۔F,رومی میرا جائزہ لے کر مجھے رِہا کرنا چاہتے تھے، کیونکہ اُنہیں مجھے سزائے موت دینے کا کوئی سبب نہ ملا تھا۔, S,تین دن گزر گئے تو پولس نے یہودی راہنماؤں کو بُلایا۔ جب وہ جمع ہوئے تو اُس نے اُن سے کہا، ”بھائیو، مجھے یروشلم میں گرفتار کر کے رومیوں کے حوالے کر دیا گیا حالانکہ مَیں نے اپنی قوم یا اپنے باپ دادا کے رسم و رواج کے خلاف کچھ نہیں کیا تھا۔ oY,لیکن ہم آپ سے سننا چاہتے ہیں کہ آپ کے خیالات کیا ہیں، کیونکہ ہم اِتنا جانتے ہیں کہ ہر جگہ لوگ اِس فرقے کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔“dC,یہودیوں نے اُسے جواب دیا، ”ہمیں یہودیہ سے آپ کے بارے میں کوئی بھی خط نہیں ملا۔ اور جتنے بھائی وہاں سے آئے ہیں اُن میں سے ایک نے بھی آپ کے بارے میں نہ تو کوئی منفی رپورٹ دی نہ کوئی بُری بات بتائی۔,مَیں نے اِس لئے آپ کو بُلایا تاکہ آپ سے ملوں اور گفتگو کروں۔ مَیں اُس شخص کی خاطر اِن زنجیروں سے جکڑا ہوا ہوں جس کے آنے کی اُمید اسرائیل رکھتا ہے۔“ G!,7BMXbmx(3>IT_ju#-7AKU_is} ,'l ,(l ,)l ,*l ,+l ,,l  ,l ,l ,l ,'l ,(l ,)l ,*l ,+l ,,l  ,l ,l ,l ,m ,m ,m ,m ,m , m , m , m , m , m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m ,m -m  -m  -m  -m  -m  -m!  -m"  -m#  - m$  - m%  - m&  - m'  - m(  -m)  -m*  -m+  -m,  -m-  -m.  -m/  -m0  -m1  -m2  -m3  -m4  -m5  -m6  -m7  -m8  -m9  -m:  - m;  -m< -m= }} ,اُن میں نااتفاقی پیدا ہوئی تو وہ چلے گئے۔ جب وہ جانے لگے تو پولس نے اُن سے کہا، ”روح القدس نے یسعیاہ نبی کی معرفت آپ کے باپ دادا سے ٹھیک کہا کہX+,کچھ تو قائل ہو گئے، لیکن باقی ایمان نہ لائے۔',چنانچہ اُنہوں نے ملنے کا ایک دن مقرر کیا۔ جب یہودی دوبارہ اُس جگہ آئے جہاں پولس رہتا تھا تو اُن کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ صبح سے لے کر شام تک اُس نے اللہ کی بادشاہی بیان کی اور اُس کی گواہی دی۔ اُس نے اُنہیں موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے حوالہ جات پیش کر کر کے عیسیٰ کے بارے میں قائل کرنے کی کوشش کی۔ {#l{lS,پولس نے اپنی بات اِن الفاظ سے ختم کی، ”اب جان لیں کہ اللہ کی طرف سے یہ نجات غیریہودیوں کو بھی پیش کی گئی ہے اور وہ سنیں گے بھی!“2_,کیونکہ اِس قوم کا دل بےحس ہو گیا ہے۔ وہ مشکل سے اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُنہوں نے اپنی آنکھوں کو بند کر رکھا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں، اپنے کانوں سے سنیں، اپنے دل سے سمجھیں، میری طرف رجوع کریں اور مَیں اُنہیں شفا دوں‘۔“X+,جا، اِس قوم کو بتا، ’تم اپنے کانوں سے سنو گے مگر کچھ نہیں سمجھو گے، تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے مگر کچھ نہیں جانو گے۔ % 1-پاک نوشتوں میں درج اِس خوش خبری کا وعدہ اللہ نے پہلے ہی اپنے نبیوں سے کر رکھا تھا۔i Q-یہ خط مسیح عیسیٰ کے غلام پولس کی طرف سے ہے جسے رسول ہونے کے لئے بُلایا اور اللہ کی خوش خبری کی منادی کرنے کے لئے الگ کیا گیا ہے۔7i,دلیری سے اللہ کی بادشاہی کی منادی کی اور خداوند عیسیٰ مسیح کی تعلیم دی۔ اور کسی نے مداخلت نہ کی۔ -U,پولس پورے دو سال اپنے کرائے کے گھر میں رہا۔ جو بھی اُس کے پاس آیا اُس کا اُس نے استقبال کر کے{q,[جب اُس نے یہ کہا تو یہودی آپس میں بحث مباحثہ کرتے ہوئے چلے گئے۔] S9! -آپ بھی اُن غیریہودیوں میں سے ہیں، جو عیسیٰ مسیح کے بُلائے ہوئے ہیں۔!  ?-مسیح سے ہمیں رسولی اختیار کا یہ فضل حاصل ہوا ہے کہ ہم تمام غیریہودیوں میں منادی کریں تاکہ وہ ایمان لا کر اُس کے تابع ہو جائیں اور یوں مسیح کے نام کو جلال ملے۔ '-جبکہ روح القدس کے لحاظ سے وہ قدرت کے ساتھ اللہ کا فرزند ٹھہرا جب وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا۔ یہ ہے ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے بارے میں اللہ کی خوش خبری۔( M-اور یہ پیغام اُس کے فرزند عیسیٰ کے بارے میں ہے۔ انسانی لحاظ سے وہ داؤد کی نسل سے پیدا ہوا، ,% U- اور ہر وقت اپنی دعاؤں میں منت کرتا ہوں کہ اللہ مجھے آخرکار آپ کے پاس آنے کی کامیابی عطا کرے۔$ - خدا ہی میرا گواہ ہے جس کی خدمت مَیں اپنی روح میں کرتا ہوں جب مَیں اُس کے فرزند کے بارے میں خوش خبری پھیلاتا ہوں، مَیں لگاتار آپ کو یاد کرتا رہتا ہوںd# E-اوّل، مَیں آپ سب کے لئے عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں، کیونکہ پوری دنیا میں آپ کے ایمان کا چرچا ہو رہا ہے۔3" c-مَیں آپ سب کو لکھ رہا ہوں جو روم میں اللہ کے پیارے ہیں اور مخصوص و مُقدّس ہونے کے لئے بُلائے گئے ہیں۔ خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔ 5}( w- بھائیو، آپ کے علم میں ہو کہ مَیں نے بہت دفعہ آپ کے پاس آنے کا ارادہ کیا۔ کیونکہ جس طرح دیگر غیریہودی اقوام میں میری خدمت سے پھل پیدا ہوا ہے اُسی طرح آپ میں بھی پھل دیکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن آج تک مجھے روکا گیا ہے۔[' 3- یعنی آنے کا مقصد یہ ہے کہ میرے ایمان سے آپ کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اِسی طرح آپ کے ایمان سے میرا حوصلہ بھی بڑھ جائے۔f& I- کیونکہ مَیں آپ سے ملنے کا آرزومند ہوں۔ مَیں چاہتا ہوں کہ میرے ذریعے آپ کو کچھ روحانی برکت مل جائے اور یوں آپ مضبوط ہو جائیں۔ dtd + -مَیں تو خوش خبری کے سبب سے شرماتا نہیں، کیونکہ یہ اللہ کی قدرت ہے جو ہر ایک کو جو ایمان لاتا ہے نجات دیتی ہے، پہلے یہودیوں کو، پھر غیریہودیوں کو۔* 9-یہی وجہ ہے کہ مَیں آپ کو بھی جو روم میں رہتے ہیں اللہ کی خوش خبری سنانے کا مشتاق ہوں۔d) E-بات یہ ہے کہ یہ خدمت سرانجام دینا میرا فرض ہے، خواہ یونانیوں میں ہو یا غیریونانیوں میں، خواہ داناؤں میں ہو یا نادانوں میں۔ 9. o-جو کچھ اللہ کے بارے میں معلوم ہو سکتا ہے وہ تو اُن پر ظاہر ہے، ہاں اللہ نے خود یہ اُن پر ظاہر کیا ہے۔a- ?-لیکن اللہ کا غضب آسمان پر سے اُن تمام بےدین اور ناراست لوگوں پر نازل ہوتا ہے جو سچائی کو اپنی ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔V, )-کیونکہ اِس خوش خبری میں اللہ کی ہی راست بازی ظاہر ہوتی ہے، وہ راست بازی جو شروع سے آخر تک ایمان پر مبنی ہے۔ یہی بات کلامِ مُقدّس میں درج ہے جب لکھا ہے، ”راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔“ n1 Y-وہ دعویٰ تو کرتے تھے کہ ہم دانا ہیں، لیکن احمق ثابت ہوئے۔,0 U-اللہ کو جاننے کے باوجود اُنہوں نے اُسے وہ جلال نہ دیا جو اُس کا حق ہے، نہ اُس کا شکر ادا کیا بلکہ وہ باطل خیالات میں پڑ گئے اور اُن کے بےسمجھ دلوں پر تاریکی چھا گئی۔;/ s-کیونکہ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک انسان اللہ کی اَن دیکھی فطرت یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الوہیت مخلوقات کا مشاہدہ کرنے سے پہچان سکتا ہے۔ اِس لئے اُن کے پاس کوئی عذر نہیں۔ 4 !-ہاں، اُنہوں نے اللہ کے بارے میں سچائی کو رد کر کے جھوٹ کو اپنا لیا اور مخلوقات کی پرستش اور خدمت کی، نہ کہ خالق کی، جس کی تعریف ابد تک ہوتی رہے، آمین۔n3 Y-اِس لئے اللہ نے اُنہیں اُن نجس کاموں میں چھوڑ دیا جو اُن کے دل کرنا چاہتے تھے۔ نتیجے میں اُن کے جسم ایک دوسرے سے بےحرمت ہوتے رہے۔2 /-یوں اُنہوں نے غیرفانی خدا کو جلال دینے کے بجائے ایسے بُتوں کی پوجا کی جو فانی انسان، پرندوں، چوپایوں اور رینگنے والے جانوروں کی صورت میں بنائے گئے تھے۔  67 i-اور چونکہ اُنہوں نے اللہ کو جاننے سے انکار کر دیا اِس لئے اُس نے اُنہیں اُن کی مکروہ سوچ میں چھوڑ دیا۔ اور اِس لئے وہ ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں جو کبھی نہیں کرنی چاہئیں۔C6 -اِسی طرح مرد خواتین کے ساتھ فطرتی تعلقات چھوڑ کر ایک دوسرے کی شہوت میں مست ہو گئے۔ مردوں نے مردوں کے ساتھ بےحیا حرکتیں کر کے اپنے بدنوں میں اپنی اِس گم راہی کا مناسب بدلہ پایا۔r5 a-یہی وجہ ہے کہ اللہ نے اُنہیں اُن کی شرم ناک شہوتوں میں چھوڑ دیا۔ اُن کی خواتین نے فطرتی جنسی تعلقات کے بجائے غیرفطرتی تعلقات رکھے۔ 0/; [- اگرچہ وہ اللہ کا فرمان جانتے ہیں کہ ایسا کرنے والے سزائے موت کے مستحق ہیں توبھی وہ ایسا کرتے ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ ایسا کرنے والے دیگر لوگوں کو شاباش بھی دیتے ہیں۔ J: -بےسمجھ، بےوفا، سنگ دل اور بےرحم ہیں۔J9 -تہمت لگانے والے، اللہ سے نفرت کرنے والے، سرکش، مغرور، شیخی باز، بدی کو ایجاد کرنے والے، ماں باپ کے نافرمان،|8 u-وہ ہر طرح کی ناراستی، شر، لالچ اور بُرائی سے بھرے ہوئے ہیں۔ وہ حسد، خوں ریزی، جھگڑے، فریب اور کینہ وری سے لبریز ہیں۔ وہ چغلی کھانے والے، 828u?e-یا کیا تُو اُس کی وسیع مہربانی، تحمل اور صبر کو حقیر جانتا ہے؟ کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ کی مہربانی تجھے توبہ تک لے جانا چاہتی ہے؟W>)-تاہم تُو وہی کچھ کرتا ہے جس میں تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے۔ کیا تُو سمجھتا ہے کہ خود اللہ کی عدالت سے بچ جائے گا؟=}-اب ہم جانتے ہیں کہ ایسے کام کرنے والوں پر اللہ کا فیصلہ منصفانہ ہے۔g< K-اے انسان، کیا تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے؟ تُو جو کوئی بھی ہو تیرا کوئی عذر نہیں۔ کیونکہ تُو خود بھی وہی کچھ کرتا ہے جس میں تُو دوسروں کو مجرم ٹھہراتا ہے اور یوں اپنے آپ کو بھی مجرم قرار دیتا ہے۔ [RC-لیکن کچھ لوگ خود غرض ہیں اور سچائی کی نہیں بلکہ ناراستی کی پیروی کرتے ہیں۔ اُن پر اللہ کا غضب اور قہر نازل ہو گا۔JB-کچھ لوگ ثابت قدمی سے نیک کام کرتے اور جلال، عزت اور بقا کے طالب رہتے ہیں۔ اُنہیں اللہ ابدی زندگی عطا کرے گا۔SA!-اللہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کا بدلہ دے گا۔I@ -لیکن تُو ہٹ دھرم ہے، تُو توبہ کرنے کے لئے تیار نہیں اور یوں اپنی سزا میں اضافہ کرتا جا رہا ہے، وہ سزا جو اُس دن دی جائے گی جب اللہ کا غضب نازل ہو گا، جب اُس کی راست عدالت ظاہر ہو گی۔ REGy- غیریہودیوں کے پاس موسوی شریعت نہیں ہے، اِس لئے وہ شریعت کے بغیر ہی گناہ کر کے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہودیوں کے پاس شریعت ہے، لیکن وہ بھی نہیں بچیں گے۔ کیونکہ جب وہ گناہ کرتے ہیں تو شریعت ہی اُنہیں مجرم ٹھہراتی ہے۔JF- کیونکہ اللہ کسی کا بھی طرف دار نہیں۔:Eo- لیکن جلال، عزت اور سلامتی ہر اُس انسان کو حاصل ہو گی جو نیکی کرتا ہے، پہلے یہودی کو، پھر یونانی کو۔)DM- مصیبت اور پریشانی ہر اُس انسان پر آئے گی جو بُرائی کرتا ہے، پہلے یہودی پر، پھر یونانی پر۔ DD`J;-اِس میں وہ ثابت کرتے ہیں کہ شریعت کے تقاضے اُن کے دل پر لکھے ہوئے ہیں۔ اُن کا ضمیر بھی اِس کی گواہی دیتا ہے، کیونکہ اُن کے خیالات کبھی ایک دوسرے کی مذمت اور کبھی ایک دوسرے کا دفاع بھی کرتے ہیں۔TI#-اور گو غیریہودیوں کے پاس شریعت نہیں ہوتی لیکن جب بھی وہ فطرتی طور پر وہ کچھ کرتے ہیں جو شریعت فرماتی ہے تو ظاہر کرتے ہیں کہ گو ہمارے پاس شریعت نہیں توبھی ہم اپنے آپ کے لئے خود شریعت ہیں۔yHm- کیونکہ اللہ کے نزدیک یہ کافی نہیں کہ ہم شریعت کی باتیں سنیں بلکہ وہ ہمیں اُس وقت ہی راست باز قرار دیتا ہے جب شریعت پر عمل بھی کرتے ہیں۔   F N-تجھے پورا یقین ہے، 'مَیں اندھوں کا قائد، تاریکی میں بسنے والوں کی روشنی،$MC-تُو اُس کی مرضی کو جانتا ہے اور شریعت کی تعلیم پانے کے باعث صحیح راہ کی پہچان رکھتا ہے۔AL}-اچھا، تُو اپنے آپ کو یہودی کہتا ہے۔ تُو شریعت پر انحصار کرتا اور اللہ کے ساتھ اپنے تعلق پر فخر کرتا ہے۔oKY-غرض، میری خوش خبری کے مطابق ہر ایک کو اُس دن اپنا اجر ملے گا جب اللہ عیسیٰ مسیح کی معرفت انسانوں کی پوشیدہ باتوں کی عدالت کرے گا۔ +R)-تُو جو شریعت پر فخر کرتا ہے، کیوں اِس کی خلاف ورزی کر کے اللہ کی بےعزتی کرتا ہے؟dQC-تُو جو اَوروں کو زنا کرنے سے منع کرتا ہے، خود زنا کیوں کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے گھن کھاتا ہے، خود مندروں کو کیوں لُوٹتا ہے؟fPG-اب بتا، تُو جو اَوروں کو سکھاتا ہے اپنے آپ کو کیوں نہیں سکھاتا؟ تُو جو چوری نہ کرنے کی منادی کرتا ہے، خود چوری کیوں کرتا ہے؟|Os-بےسمجھوں کا معلم اور بچوں کا اُستاد ہوں۔‘ ایک لحاظ سے یہ درست بھی ہے، کیونکہ شریعت کی صورت میں تیرے پاس علم و عرفان اور سچائی موجود ہے۔ <4Le<$VC-چنانچہ جو نامختون غیریہودی شریعت پر عمل کرتے ہیں وہ آپ یہودیوں کو مجرم ٹھہرائیں گے جن کا ختنہ ہوا ہے اور جن کے پاس شریعت ہے، کیونکہ آپ شریعت پر عمل نہیں کرتے۔bU?-اِس کے برعکس اگر نامختون غیریہودی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے تو کیا اللہ اُسے مختون یہودی کے برابر نہیں ٹھہرائے گا؟cTA-ختنے کا فائدہ تو اُس وقت ہوتا ہے جب تُو شریعت پر عمل کرتا ہے۔ لیکن اگر تُو اُس کی حکم عدولی کرتا ہے تو تُو نامختون جیسا ہے۔GS -یہ وہی بات ہے جو کلامِ مُقدّس میں لکھی ہے، ”تمہارے سبب سے غیریہودیوں میں اللہ کے نام پر کفر بکا جاتا ہے۔“ >/Z}-جی ہاں، ہر طرح کا! اوّل تو یہ کہ اللہ کا کلام اُن کے سپرد کیا گیا ہے۔ZY 1-تو کیا یہودی ہونے کا یا ختنہ کا کوئی فائدہ ہے؟,XS-بلکہ حقیقی یہودی وہ ہے جو باطن میں یہودی ہے۔ اور حقیقی ختنہ اُس وقت ہوتا ہے جب دل کا ختنہ ہوا ہے۔ ایسا ختنہ شریعت سے نہیں بلکہ روح القدس کے وسیلے سے کیا جاتا ہے۔ اور ایسے یہودی کو انسان کی طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تعریف ملتی ہے۔ =Wu-آپ اِس بنا پر حقیقی یہودی نہیں ہیں کہ آپ کے والدین یہودی تھے یا آپ کے بدن کا ختنہ ظاہری طور پر ہوا ہے۔ E  !,7BMXcny)3>IT_ju%0;FQ\gr} -m? -m@ -mA -mB -mC - mD - mE - mF - mG -m? -m@ -mA -mB -mC - mD - mE - mF - mG - mH -mI -mJ -mK -mL -mM -mN -mO -mP -mQ -mR -mS -mT -mU -mV -mW -mX  -mY -mZ -m[ -m\ -m] -m^ -m_ -m` - ma - mb - mc - md - me -mf -mg -mh -mi -mj -mk -ml -mm -mn -mo -mp -mq -mr -ms -mt -mu -mv -mw  -mx -my -mz -m{ -m| -m} -m~ -m - m - m - m - m "V1"^ -ہرگز نہیں! اگر اللہ راست نہ ہوتا تو پھر وہ دنیا کی عدالت کس طرح کر سکتا؟}]u-کوئی کہہ سکتا ہے، ”ہماری ناراستی کا ایک اچھا مقصد ہوتا ہے، کیونکہ اِس سے لوگوں پر اللہ کی راستی ظاہر ہوتی ہے۔ تو کیا اللہ بےانصاف نہیں ہو گا اگر وہ اپنا غضب ہم پر نازل کرے؟“ (مَیں انسانی خیال پیش کر رہا ہوں)۔ \;-کبھی نہیں! لازم ہے کہ اللہ سچا ٹھہرے گو ہر انسان جھوٹا ہے۔ یوں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”لازم ہے کہ تُو بولتے وقت راست ٹھہرے اور عدالت کرتے وقت غالب آئے۔“%[E-اگر اُن میں سے بعض بےوفا نکلے تو کیا ہوا؟ کیا اِس سے اللہ کی وفاداری بھی ختم ہو جائے گی؟ 33b - کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ”کوئی نہیں جو راست باز ہے، ایک بھی نہیں۔a - اب ہم کیا کہیں؟ کیا ہم یہودی دوسروں سے برتر ہیں؟ بالکل نہیں۔ ہم تو پہلے ہی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ یہودی اور یونانی سب ہی گناہ کے قبضے میں ہیں۔ ` -کچھ لوگ ہم پر یہ کفر بھی بکتے ہیں کہ ہم کہتے ہیں، ”آؤ، ہم بُرائی کریں تاکہ بھلائی نکلے۔“ انصاف کا تقاضا ہے کہ ایسے لوگوں کو مجرم ٹھہرایا جائے۔!_=-شاید کوئی اَور اعتراض کرے، ”اگر میرا جھوٹ اللہ کی سچائی کو کثرت سے نمایاں کرتا ہے اور یوں اُس کا جلال بڑھتا ہے تو وہ مجھے کیوں کر گناہ گار قرار دے سکتا ہے؟“ 71[j1-اُن کی آنکھوں کے سامنے خدا کا خوف نہیں ہوتا۔“Ci-اور وہ سلامتی کی راہ نہیں جانتے۔Wh)-اپنے پیچھے وہ تباہی و بربادی چھوڑ جاتے ہیں،Vg'-اُن کے پاؤں خون بہانے کے لئے جلدی کرتے ہیں۔Mf-اُن کا منہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے۔e3- اُن کا گلا کھلی قبر ہے، اُن کی زبان فریب دیتی ہے۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپ کا زہر ہے۔4dc- افسوس، سب صحیح راہ سے بھٹک گئے، سب کے سب بگڑ گئے ہیں۔ کوئی نہیں جو بھلائی کرتا ہو، ایک بھی نہیں۔kcQ- کوئی نہیں جو سمجھ دار ہے، کوئی نہیں جو اللہ کا طالب ہے۔ }}&mG-لیکن اب اللہ نے ہم پر ایک راہ کا انکشاف کیا ہے جس سے ہم شریعت کے بغیر ہی اُس کے سامنے راست باز ٹھہر سکتے ہیں۔ توریت اور نبیوں کے صحیفے بھی اِس کی تصدیق کرتے ہیں۔l--کیونکہ شریعت کے تقاضے پورے کرنے سے کوئی بھی اُس کے سامنے راست باز نہیں ٹھہر سکتا، بلکہ شریعت کا کام یہ ہے کہ ہمارے اندر گناہ گار ہونے کا احساس پیدا کرے۔5ke-اب ہم جانتے ہیں کہ شریعت جو کچھ فرماتی ہے اُنہیں فرماتی ہے جن کے سپرد وہ کی گئی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر انسان کے بہانے ختم کئے جائیں اور تمام دنیا اللہ کے سامنے مجرم ٹھہرے۔ x@p{-اور سب مفت میں اللہ کے فضل ہی سے راست باز ٹھہرائے جاتے ہیں، اُس فدئیے کے وسیلے سے جو مسیح عیسیٰ نے دیا۔o -سب نے گناہ کیا، سب اللہ کے اُس جلال سے محروم ہیں جس کا وہ تقاضا کرتا ہے،vng-راہ یہ ہے کہ جب ہم عیسیٰ مسیح پر ایمان لاتے ہیں تو اللہ ہمیں راست باز قرار دیتا ہے۔ اور یہ راہ سب کے لئے ہے۔ کیونکہ کوئی بھی فرق نہیں، M`Vs'-اب ہمارا فخر کہاں رہا؟ اُسے تو ختم کر دیا گیا ہے۔ کس شریعت سے؟ کیا اعمال کی شریعت سے؟ نہیں، بلکہ ایمان کی شریعت سے۔hrK-اور اب موجودہ زمانے میں بھی۔ اِس سے وہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ راست ہے اور ہر ایک کو راست باز ٹھہراتا ہے جو عیسیٰ پر ایمان لایا ہے۔.qW-کیونکہ اللہ نے عیسیٰ کو اُس کے خون کے باعث کفارہ کا وسیلہ بنا کر پیش کیا، ایسا کفارہ جس سے ایمان لانے والوں کو گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ یوں اللہ نے اپنی راستی ظاہر کی، پہلے ماضی میں جب وہ اپنے صبر و تحمل میں گناہوں کی سزا دینے سے باز رہا a r,x U-ابراہیم جسمانی لحاظ سے ہمارا باپ تھا۔ تو راست باز ٹھہرنے کے سلسلے میں اُس کا کیا تجربہ تھا؟)wM-پھر کیا ہم شریعت کو ایمان سے منسوخ کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں، بلکہ ہم شریعت کو قائم رکھتے ہیں۔ v;-کیونکہ اللہ ایک ہی ہے جو مختون اور نامختون دونوں کو ایمان ہی سے راست باز ٹھہرائے گا۔u)-کیا اللہ صرف یہودیوں کا خدا ہے؟ غیریہودیوں کا نہیں؟ ہاں، غیریہودیوں کا بھی ہے۔t/-کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ انسان کو ایمان سے راست باز ٹھہرایا جاتا ہے، نہ کہ اعمال سے۔ 66>{w-جب لوگ کام کرتے ہیں تو اُن کی مزدوری کوئی خاص مہربانی قرار نہیں دی جاتی، بلکہ یہ تو اُن کا حق بنتا ہے۔Pz-کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“-yU-ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر وہ شریعت پر عمل کرنے سے راست باز ٹھہرتا تو وہ اپنے آپ پر فخر کر سکتا تھا۔ لیکن اللہ کے نزدیک اُس کے پاس اپنے آپ پر فخر کرنے کا کوئی سبب نہ تھا۔ soY- کیا یہ مبارک بادی صرف مختونوں کے لئے ہے یا نامختونوں کے لئے بھی؟ ہم تو بیان کر چکے ہیں کہ ابراہیم ایمان کی بنا پر راست باز ٹھہرا۔a=-مبارک ہے وہ جس کا گناہ رب حساب میں نہیں لائے گا۔“~{-”مبارک ہیں وہ جن کے جرائم معاف کئے گئے، جن کے گناہ ڈھانپے گئے ہیں۔;}q-داؤد یہی بات بیان کرتا ہے جب وہ اُس شخص کو مبارک کہتا ہے جسے اللہ بغیر اعمال کے راست باز ٹھہراتا ہے،C|-لیکن جب لوگ کام نہیں کرتے بلکہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جو بےدینوں کو راست باز قرار دیتا ہے تو اُن کا کوئی حق نہیں بنتا۔ وہ اُن کے ایمان ہی کی بنا پر راست باز قرار دیئے جاتے ہیں۔ `K`F- ساتھ ہی وہ ختنہ کرانے والوں کا باپ بھی ہے، لیکن اُن کا جن کا نہ صرف ختنہ ہوا ہے بلکہ جو ہمارے باپ ابراہیم کے اُس ایمان کے نقشِ قدم پر چلتے ہیں جو وہ ختنہ کرانے سے پیشتر رکھتا تھا۔1- اور ختنہ کا جو نشان اُسے ملا وہ اُس کی راست بازی کی مُہر تھی، وہ راست بازی جو اُسے ختنہ کرانے سے پیشتر ملی، اُس وقت جب وہ ایمان لایا۔ یوں وہ اُن سب کا باپ ہے جو بغیر ختنہ کرائے ایمان لائے ہیں اور اِس بنا پر راست باز ٹھہرتے ہیں۔0[- اُسے کس حالت میں راست باز ٹھہرایا گیا؟ ختنہ کرانے کے بعد یا پہلے؟ ختنے کے بعد نہیں بلکہ پہلے۔ ...W-شریعت اللہ کا غضب ہی پیدا کرتی ہے۔ لیکن جہاں کوئی شریعت نہیں وہاں اُس کی خلاف ورزی بھی نہیں۔5e-کیونکہ اگر وہ وارث ہیں جو شریعت کے پیروکار ہیں تو پھر ایمان بےاثر ٹھہرا اور اللہ کا وعدہ مٹ گیا۔`;- جب اللہ نے ابراہیم اور اُس کی اولاد سے وعدہ کیا کہ وہ دنیا کا وارث ہو گا تو اُس نے یہ اِس لئے نہیں کیا کہ ابراہیم نے شریعت کی پیروی کی بلکہ اِس لئے کہ وہ ایمان لایا اور یوں راست باز ٹھہرایا گیا۔ l=u-یوں اللہ کلامِ مُقدّس میں اُس سے وعدہ کرتا ہے، ”مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔“ اللہ ہی کے نزدیک ابراہیم ہم سب کا باپ ہے۔ کیونکہ اُس کا ایمان اُس خدا پر تھا جو مُردوں کو زندہ کرتا اور جس کے حکم پر وہ کچھ پیدا ہوتا ہے جو پہلے نہیں تھا۔-چنانچہ یہ میراث ایمان سے ملتی ہے تاکہ اِس کی بنیاد اللہ کا فضل ہو اور اِس کا وعدہ ابراہیم کی تمام نسل کے لئے ہو، نہ صرف شریعت کے پیروکاروں کے لئے بلکہ اُن کے لئے بھی جو ابراہیم کا سا ایمان رکھتے ہیں۔ یہی ہم سب کا باپ ہے۔  Z k Q-توبھی ابراہیم کا ایمان ختم نہ ہوا، نہ اُس نے اللہ کے وعدے پر شک کیا بلکہ ایمان میں وہ مزید مضبوط ہوا اور اللہ کو جلال دیتا رہا۔E -اور ابراہیم کا ایمان کمزور نہ پڑا، حالانکہ اُسے معلوم تھا کہ مَیں تقریباً سَو سال کا ہوں اور میرا اور سارہ کے بدن گویا مُردہ ہیں، اب بچے پیدا کرنے کی عمر سارہ کے لئے گزر چکی ہے۔! =-اُمید کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی تھی، پھر بھی ابراہیم اُمید کے ساتھ ایمان رکھتا رہا کہ مَیں ضرور بہت قوموں کا باپ بنوں گا۔ اور آخرکار ایسا ہی ہوا، جیسا کلامِ مُقدّس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ ”تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“ zaZK-ہماری ہی خطاؤں کی وجہ سے اُسے موت کے حوالے کیا گیا، اور ہمیں ہی راست باز قرار دینے کے لئے اُسے زندہ کیا گیا۔ -بلکہ ہماری خاطر بھی۔ کیونکہ اللہ ہمیں بھی راست باز قرار دے گا اگر ہم اُس پر ایمان رکھیں جس نے ہمارے خداوند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔ ;-کلامِ مُقدّس میں یہ بات کہ اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا نہ صرف اُس کی خاطر لکھی گئیp [-اُس کے اِس ایمان کی وجہ سے اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔ }-اُسے پختہ یقین تھا کہ اللہ اپنے وعدے کو پورا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ N-ثابت قدمی سے پختگی اور پختگی سے اُمید۔tc-نہ صرف یہ بلکہ ہم اُس وقت بھی فخر کرتے ہیں جب ہم مصیبتوں میں پھنسے ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ مصیبت سے ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے،'-ہمارے ایمان لانے پر اُس نے ہمیں فضل کے اُس مقام تک پہنچایا جہاں ہم آج قائم ہیں۔ اور یوں ہم اِس اُمید پر فخر کرتے ہیں کہ ہم اللہ کے جلال میں شریک ہوں گے۔k S-اب چونکہ ہمیں ایمان سے راست باز قرار دیا گیا ہے اِس لئے اللہ کے ساتھ ہماری صلح ہے۔ اِس صلح کا وسیلہ ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح ہے۔ K-لیکن اللہ نے ہم سے اپنی محبت کا اظہار یوں کیا کہ مسیح نے اُس وقت ہماری خاطر اپنی جان دی جب ہم گناہ گار ہی تھے۔]5-مشکل سے ہی کوئی کسی راست باز کی خاطر اپنی جان دے گا۔ ہاں، ممکن ہے کہ کوئی کسی نیکو کار کے لئے اپنی جان دینے کی جرٲت کرے۔ -کیونکہ ہم ابھی کمزور ہی تھے تو مسیح نے ہم بےدینوں کی خاطر اپنی جان دے دی۔lS-اور اُمید ہمیں شرمندہ ہونے نہیں دیتی، کیونکہ اللہ نے ہمیں روح القدس دے کر اُس کے وسیلے سے ہمارے دلوں میں اپنی محبت اُنڈیلی ہے۔ ){- جب آدم نے گناہ کیا تو اُس ایک ہی شخص سے گناہ دنیا میں آیا۔ اِس گناہ کے ساتھ ساتھ موت بھی آ کر سب آدمیوں میں پھیل گئی، کیونکہ سب نے گناہ کیا۔S!- نہ صرف یہ بلکہ اب ہم اللہ پر فخر کرتے ہیں اور یہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے ہے، جس نے ہماری صلح کرائی ہے۔4c- ہم ابھی اللہ کے دشمن ہی تھے جب اُس کے فرزند کی موت کے وسیلے سے ہماری اُس کے ساتھ صلح ہو گئی۔ تو پھر یہ بات کتنی یقینی ہے کہ ہم اُس کی زندگی کے وسیلے سے نجات بھی پائیں گے۔R- ہمیں مسیح کے خون سے راست باز ٹھہرایا گیا ہے۔ تو یہ بات کتنی یقینی ہے کہ ہم اُس کے وسیلے سے اللہ کے غضب سے بچیں گے۔ Q70QZ/-لیکن اِن دونوں میں بڑا فرق ہے۔ جو نعمت اللہ مفت میں دیتا ہے وہ آدم کے گناہ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ کیونکہ اِس ایک شخص آدم کی خلاف ورزی سے بہت سے لوگ موت کی زد میں آ گئے، لیکن اللہ کا فضل کہیں زیادہ موثر ہے، وہ مفت نعمت جو بہتوں کو اُس ایک شخص عیسیٰ مسیح میں ملی ہے۔-تاہم آدم سے لے کر موسیٰ تک موت کی حکومت جاری رہی، اُن پر بھی جنہوں نے آدم کی سی حکم عدولی نہ کی۔ اب آدم آنے والے عیسیٰ مسیح کی طرف اشارہ تھا۔D- شریعت کے انکشاف سے پہلے گناہ تو دنیا میں تھا، لیکن جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ کا حساب نہیں کیا جاتا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr| -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m  -m -m -m -m -m -m -m -m - m - m - m - m - m -m -m -m -m -m -m -m -m  -m -m -m -m -m -m -m -m - m - m - m - m - m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m  -m -m -m -m -m -m -m -m - m - m - m - m - m h!--اِس ایک شخص آدم کے گناہ کے نتیجے میں موت سب پر حکومت کرنے لگی۔ لیکن اِس ایک شخص عیسیٰ مسیح کا کام کتنا زیادہ موثر تھا۔ جتنے بھی اللہ کا وافر فضل اور راست بازی کی نعمت پاتے ہیں وہ مسیح کے وسیلے سے ابدی زندگی میں حکومت کریں گے۔ !-ہاں، اللہ کی اِس نعمت اور آدم کے گناہ میں بہت فرق ہے۔ اُس ایک شخص آدم کے گناہ کے نتیجے میں ہمیں تو مجرم قرار دیا گیا، لیکن اللہ کی مفت نعمت کا اثر یہ ہے کہ ہمیں راست باز قرار دیا جاتا ہے، گو ہم سے بےشمار گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ _$9-شریعت اِس لئے درمیان میں آ گئی کہ خلاف ورزی بڑھ جائے۔ لیکن جہاں گناہ زیادہ ہوا وہاں اللہ کا فضل اِس سے بھی زیادہ ہو گیا۔r#_-جس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گناہ گار بن گئے، اُسی طرح ایک ہی شخص کی فرماں برداری سے بہت سے لوگ راست باز بن جائیں گے۔C"-چنانچہ جس طرح ایک ہی شخص کے گناہ کے باعث سب لوگ مجرم ٹھہرے اُسی طرح ایک ہی شخص کے راست عمل سے وہ دروازہ کھل گیا جس میں داخل ہو کر سب لوگ راست باز ٹھہر سکتے اور زندگی پا سکتے ہیں۔ %X=(u-یا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ہم سب جنہیں بپتسمہ دیا گیا ہے اِس سے مسیح عیسیٰ کی موت میں شامل ہو گئے ہیں؟H' -ہرگز نہیں! ہم تو مر کر گناہ سے لاتعلق ہو گئے ہیں۔ تو پھر ہم کس طرح گناہ کو اپنے آپ پر حکومت کرنے دے سکتے ہیں؟ & -کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم گناہ کرتے رہیں تاکہ اللہ کے فضل میں اضافہ ہو؟H% -چنانچہ جس طرح گناہ موت کی صورت میں حکومت کرتا تھا اُسی طرح اب اللہ کا فضل ہمیں راست باز ٹھہرا کر حکومت کرتا ہے۔ یوں ہمیں اپنے خداوند عیسیٰ مسیح کی بدولت ابدی زندگی حاصل ہوتی ہے۔ U,%-کیونکہ جو مر گیا وہ گناہ سے آزاد ہو گیا ہے۔+-کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا پرانا انسان مسیح کے ساتھ مصلوب ہو گیا تاکہ گناہ کے قبضے میں یہ جسم نیست ہو جائے اور یوں ہم گناہ کے غلام نہ رہیں۔`*;-چونکہ اِس طرح ہم اُس کی موت میں اُس کے ساتھ پیوست ہو گئے ہیں اِس لئے ہم اُس کے جی اُٹھنے میں بھی اُس کے ساتھ پیوست ہوں گے۔))-کیونکہ بپتسمے سے ہمیں دفنایا گیا اور اُس کی موت میں شامل کیا گیا تاکہ ہم مسیح کی طرح نئی زندگی گزاریں، جسے باپ کی جلالی قدرت نے مُردوں میں سے زندہ کیا۔ Lu`0;- آپ بھی اپنے آپ کو ایسا سمجھیں۔ آپ بھی مر کر گناہ کی حکومت سے نکل گئے ہیں اور اب آپ کی مسیح میں زندگی اللہ کے لئے مخصوص ہے۔V/'- مرتے وقت وہ ہمیشہ کے لئے گناہ کی حکومت سے نکل گیا، اور اب جب وہ دوبارہ زندہ ہے تو اُس کی زندگی اللہ کے لئے مخصوص ہے۔R.- کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور اب کبھی نہیں مرے گا۔ اب موت کا اُس پر کوئی اختیار نہیں۔/-Y-اور ہمارا ایمان ہے کہ چونکہ ہم مسیح کے ساتھ مر گئے ہیں اِس لئے ہم اُس کے ساتھ زندہ بھی ہوں گے، Y>%YG3 -آئندہ گناہ آپ پر حکومت نہیں کرے گا، کیونکہ آپ اپنی زندگی شریعت کے تحت نہیں گزارتے بلکہ اللہ کے فضل کے تحت۔2#- اپنے بدن کے کسی بھی عضو کو گناہ کی خدمت کے لئے پیش نہ کریں، نہ اُسے ناراستی کا ہتھیار بننے دیں۔ اِس کے بجائے اپنے آپ کو اللہ کی خدمت کے لئے پیش کریں۔ کیونکہ پہلے آپ مُردہ تھے، لیکن اب آپ زندہ ہو گئے ہیں۔ چنانچہ اپنے تمام اعضا کو اللہ کی خدمت کے لئے پیش کریں اور اُنہیں راستی کے ہتھیار بننے دیں۔=1u- چنانچہ گناہ آپ کے فانی بدن میں حکومت نہ کرے۔ دھیان دیں کہ آپ اُس کی بُری خواہشات کے تابع نہ ہو جائیں۔ M;Mi6M-در حقیقت آپ پہلے گناہ کے غلام تھے، لیکن خدا کا شکر ہے کہ اب آپ پورے دل سے اُسی تعلیم کے تابع ہو گئے ہیں جو آپ کے سپرد کی گئی ہے۔55e-کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب آپ اپنے آپ کو کسی کے تابع کر کے اُس کے غلام بن جاتے ہیں تو آپ اُس مالک کے غلام ہیں جس کے تابع آپ ہیں؟ یا تو گناہ آپ کا مالک بن کر آپ کو موت تک لے جائے گا، یا فرماں برداری آپ کی مالکن بن کر آپ کو راست بازی تک لے جائے گی۔4-اب سوال یہ ہے، چونکہ ہم شریعت کے تحت نہیں بلکہ فضل کے تحت ہیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں گناہ کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے؟ ہرگز نہیں! Ut|U;:q-اور اِس کا نتیجہ کیا تھا؟ جو کچھ آپ نے اُس وقت کیا اُس سے آپ کو آج شرم آتی ہے اور اُس کا انجام موت ہے۔c9A-جب گناہ آپ کا مالک تھا تو آپ راست بازی سے آزاد تھے۔s8a-(آپ کی فطرتی کمزوری کی وجہ سے مَیں غلامی کی یہ مثال دے رہا ہوں تاکہ آپ میری بات سمجھ پائیں۔) پہلے آپ نے اپنے اعضا کو نجاست اور بےدینی کی غلامی میں دے رکھا تھا جس کے نتیجے میں آپ کی بےدینی بڑھتی گئی۔ لیکن اب آپ اپنے اعضا کو راست بازی کی غلامی میں دے دیں تاکہ آپ مُقدّس بن جائیں۔7 -اب آپ کو گناہ سے آزاد کر دیا گیا ہے، راست بازی ہی آپ کی مالکن بن گئی ہے۔ G"GV= )-بھائیو، آپ تو شریعت سے واقف ہیں۔ تو کیا آپ نہیں جانتے کہ شریعت اُس وقت تک انسان پر اختیار رکھتی ہے جب تک وہ زندہ ہے؟T<#-کیونکہ گناہ کا اجر موت ہے جبکہ اللہ ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ کے وسیلے سے ہمیں ابدی زندگی کی مفت نعمت عطا کرتا ہے۔ ;{-لیکن اب آپ گناہ کی غلامی سے آزاد ہو کر اللہ کے غلام بن گئے ہیں، جس کے نتیجے میں آپ مخصوص و مُقدّس بن جاتے ہیں اور جس کا انجام ابدی زندگی ہے۔ ::y?m-چنانچہ اگر وہ اپنے خاوند کے جیتے جی کسی اَور مرد کی بیوی بن جائے تو اُسے زناکار قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر اُس کا شوہر مر جائے تو وہ شریعت سے آزاد ہوئی۔ اب وہ کسی دوسرے مرد کی بیوی بنے تو زناکار نہیں ٹھہرتی۔C>-شادی کی مثال لیں۔ جب کسی عورت کی شادی ہوتی ہے تو شریعت اُس کا شوہر کے ساتھ بندھن اُس وقت تک قائم رکھتی ہے جب تک شوہر زندہ ہے۔ اگر شوہر مر جائے تو پھر وہ اِس بندھن سے آزاد ہو گئی۔ oxAk-کیونکہ جب ہم اپنی پرانی فطرت کے تحت زندگی گزارتے تھے تو شریعت ہماری گناہ آلودہ رغبتوں کو اُکساتی تھی۔ پھر یہی رغبتیں ہمارے اعضا پر اثرانداز ہوتی تھیں اور نتیجے میں ہم ایسا پھل لاتے تھے جس کا انجام موت ہے۔ @-میرے بھائیو، یہ بات آپ پر بھی صادق آتی ہے۔ جب آپ مسیح کے بدن کا حصہ بن گئے تو آپ مر کر شریعت کے اختیار سے آزاد ہو گئے۔ اب آپ اُس کے ساتھ پیوست ہو گئے ہیں جسے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تاکہ ہم اللہ کی خدمت میں پھل لائیں۔ ;[;D1-لیکن گناہ نے اِس حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا۔ اِس کے برعکس جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ مُردہ ہے اور ایسا کام نہیں کر پاتا۔!C=-کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت خود گناہ ہے؟ ہرگز نہیں! بات تو یہ ہے کہ اگر شریعت مجھ پر میرے گناہ ظاہر نہ کرتی تو مجھے اِن کا کچھ پتا نہ چلتا۔ مثلاً اگر شریعت نہ بتاتی، ”لالچ نہ کرنا“ تو مجھے در حقیقت معلوم نہ ہوتا کہ لالچ کیا ہے۔zBo-لیکن اب ہم مر کر شریعت کے بندھن سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اب ہم شریعت کی پرانی زندگی کے تحت خدمت نہیں کرتے بلکہ روح القدس کی نئی زندگی کے تحت۔bR RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ +. ,1 -4 .7 /; 0? 1C 2G 3J 4N 5R 6V 7Z 9^ +. ,1 -4 .7 /; 0? 1C 2G 3J 4N 5R 6V 7Z 9^ :b ;j s ?x @{ A B C D E F G H I J L! M$ N( O, P0 Q3 R6 S: T= U? VA WD YH ZK [O \S ]W ^Z _^ `a ae ci dl eo fr gv hy i} j k l m n o p q r s t" u& v* x- y0 z3 {6 |: }= ~@ B E H J M P U X [ ^ d h k n q s v z } G9hGH- لیکن شریعت خود مُقدّس ہے اور اِس کے احکام مُقدّس، راست اور اچھے ہیں۔G!- کیونکہ گناہ نے حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھے بہکایا اور حکم سے ہی مجھے مار ڈالا۔LF- اور مَیں مر گیا۔ اِس طرح معلوم ہوا کہ جس حکم کا مقصد میری زندگی کو قائم رکھنا تھا وہی میری موت کا باعث بن گیا۔BE- ایک وقت تھا جب مَیں شریعت کے بغیر زندگی گزارتا تھا۔ لیکن جوں ہی حکم میرے سامنے آیا تو گناہ میں جان آ گئی JZK/-در حقیقت مَیں نہیں سمجھتا کہ کیا کرتا ہوں۔ کیونکہ مَیں وہ کام نہیں کرتا جو کرنا چاہتا ہوں بلکہ وہ جس سے مجھے نفرت ہے۔2J_-ہم جانتے ہیں کہ شریعت روحانی ہے۔ لیکن میری فطرت انسانی ہے، مجھے گناہ کی غلامی میں بیچا گیا ہے۔1I]- کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو اچھا ہے وہی میرے لئے موت کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں! گناہ ہی نے یہ کیا۔ اِس اچھی چیز کو استعمال کر کے اُس نے میرے لئے موت پیدا کر دی تاکہ گناہ ظاہر ہو جائے۔ یوں حکم کے ذریعے گناہ کی سنجیدگی حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ Rr(OK-جو نیک کام مَیں کرنا چاہتا ہوں وہ نہیں کرتا بلکہ وہ بُرا کام کرتا ہوں جو کرنا نہیں چاہتا۔1N]-مجھے معلوم ہے کہ میرے اندر یعنی میری پرانی فطرت میں کوئی اچھی چیز نہیں بستی۔ اگرچہ مجھ میں نیک کام کرنے کا ارادہ تو موجود ہے لیکن مَیں اُسے عملی جامہ نہیں پہنا سکتا۔%ME-اور اگر ایسا ہے تو پھر مَیں یہ کام خود نہیں کر رہا بلکہ گناہ جو میرے اندر سکونت کرتا ہے۔)LM-لیکن اگر مَیں وہ کرتا ہوں جو نہیں کرنا چاہتا تو ظاہر ہے کہ مَیں متفق ہوں کہ شریعت اچھی ہے۔ --XS+-لیکن مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت دکھائی دیتی ہے، ایسی شریعت جو میری سمجھ کی شریعت کے خلاف لڑ کر مجھے گناہ کی شریعت کا قیدی بنا دیتی ہے، اُس شریعت کا جو میرے اعضا میں موجود ہے۔xRk-ہاں، اپنے باطن میں تو مَیں خوشی سے اللہ کی شریعت کو مانتا ہوں۔Q-چنانچہ مجھے ایک اَور طرح کی شریعت کام کرتی ہوئی نظر آتی ہے، اور وہ یہ ہے کہ جب مَیں نیک کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تو بُرائی آ موجود ہوتی ہے۔kPQ-اب اگر مَیں وہ کام کرتا ہوں جو مَیں نہیں کرنا چاہتا تو اِس کا مطلب ہے کہ مَیں خود نہیں کر رہا بلکہ وہ گناہ جو میرے اندر بستا ہے۔ fN@W{-کیونکہ روح کی شریعت نے جو ہمیں مسیح میں زندگی عطا کرتی ہے تجھے گناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ہے۔lV U-اب جو مسیح عیسیٰ میں ہیں اُنہیں مجرم نہیں ٹھہرایا جاتا۔#UA-خدا کا شکر ہے جو ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے یہ کام کرتا ہے۔ غرض یہی میری حالت ہے، مسیح کے بغیر مَیں اللہ کی شریعت کی خدمت صرف اپنی سمجھ سے کر سکتا ہوں جبکہ میری پرانی فطرت گناہ کی شریعت کی غلام رہ کر اُسی کی خدمت کرتی ہے۔ T%-ہائے، میری حالت کتنی بُری ہے! مجھے اِس بدن سے جس کا انجام موت ہے کون چھڑائے گا؟ { L{LZ-جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں وہ پرانی سوچ رکھتے ہیں جبکہ جو روح کے اختیار میں ہیں وہ روحانی سوچ رکھتے ہیں۔:Yo-تاکہ ہم میں شریعت کا تقاضا پورا ہو جائے، ہم جو پرانی فطرت کے مطابق نہیں بلکہ روح کے مطابق چلتے ہیں۔pX[-موسوی شریعت ہماری پرانی فطرت کی کمزور حالت کی وجہ سے ہمیں نہ بچا سکی۔ اِس لئے اللہ نے وہ کچھ کیا جو شریعت کے بس میں نہ تھا۔ اُس نے اپنا فرزند بھیج دیا تاکہ وہ گناہ گار کا سا جسم اختیار کر کے ہمارے گناہوں کا کفارہ دے۔ اِس طرح اللہ نے پرانی فطرت میں موجود گناہ کو مجرم ٹھہرایا c^5- لیکن آپ پرانی فطرت کے اختیار میں نہیں بلکہ روح کے اختیار میں ہیں۔ شرط یہ ہے کہ روح القدس آپ میں بسا ہوا ہو۔ اگر کسی میں مسیح کا روح نہیں تو وہ مسیح کا نہیں۔ ] -اِس لئے وہ لوگ اللہ کو پسند نہیں آ سکتے جو پرانی فطرت کے اختیار میں ہیں۔P\-پرانی فطرت کی سوچ اللہ سے دشمنی رکھتی ہے۔ یہ اپنے آپ کو اللہ کی شریعت کے تابع نہیں رکھتی، نہ ہی ایسا کر سکتی ہے۔[+-پرانی فطرت کی سوچ کا انجام موت ہے جبکہ روح کی سوچ زندگی اور سلامتی پیدا کرتی ہے۔ >aw- چنانچہ میرے بھائیو، ہماری پرانی فطرت کا کوئی حق نہ رہا کہ ہمیں اپنے مطابق زندگی گزارنے پر مجبور کرے۔<`s- اُس کا روح آپ میں بستا ہے جس نے عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کیا۔ اور چونکہ روح القدس آپ میں بستا ہے اِس لئے اللہ اِس کے ذریعے آپ کے فانی بدنوں کو بھی مسیح کی طرح زندہ کرے گا۔_y- لیکن اگر مسیح آپ میں ہے تو پھر آپ کا بدن گناہ کی وجہ سے مُردہ ہے جبکہ روح القدس آپ کو راست باز ٹھہرانے کی وجہ سے آپ کے لئے زندگی کا باعث ہے۔ >=>e-روح القدس خود ہماری روح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں۔edE-کیونکہ اللہ نے جو روح آپ کو دیا ہے اُس نے آپ کو غلام بنا کر خوف زدہ حالت میں نہیں رکھا بلکہ آپ کو اللہ کے فرزند بنا دیا ہے، اور اُسی کے ذریعے ہم پکار کر اللہ کو ”ابّا“ یعنی ”اے باپ“ کہہ سکتے ہیں۔ocY-جس کی بھی راہنمائی روح القدس کرتا ہے وہ اللہ کا فرزند ہے۔Kb- کیونکہ اگر آپ اپنی پرانی فطرت کے مطابق زندگی گزاریں تو آپ ہلاک ہو جائیں گے۔ لیکن اگر آپ روح القدس کی قوت سے اپنی پرانی فطرت کے غلط کاموں کو نیست و نابود کریں تو پھر آپ زندہ رہیں گے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq| -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m  -m -m -m -m -m -m -m -m - m - m - m - m - m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m -m - m -!m -"m -#m -$m -%m -&m -'m  - m - m - m - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n |%|i-کیونکہ کائنات اللہ کی لعنت کے تحت آ کر فانی ہو گئی ہے۔ یہ اُس کی اپنی نہیں بلکہ اللہ کی مرضی تھی جس نے اُس پر یہ لعنت بھیجی۔ توبھی یہ اُمید دلائی گئیh-ہاں، تمام کائنات یہ دیکھنے کے لئے تڑپتی ہے کہ اللہ کے فرزند ظاہر ہو جائیں،+gQ-میرے خیال میں ہمارا موجودہ دُکھ اُس آنے والے جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں جو ہم پر ظاہر ہو گا۔&fG-اور چونکہ ہم اُس کے فرزند ہیں اِس لئے ہم وارث ہیں، اللہ کے وارث اور مسیح کے ہم میراث۔ کیونکہ اگر ہم مسیح کے دُکھ میں شریک ہوں تو اُس کے جلال میں بھی شریک ہوں گے۔  o3la-نہ صرف کائنات بلکہ ہم خود بھی اندر ہی اندر کراہتے ہیں، گو ہمیں آنے والے جلال کا پہلا پھل روح القدس کی صورت میں مل چکا ہے۔ ہم کراہتے کراہتے شدت سے اِس انتظار میں ہیں کہ یہ بات ظاہر ہو جائے کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور ہمارے بدنوں کو نجات ملے۔k%-کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آج تک تمام کائنات کراہتی اور دردِ زہ میں تڑپتی رہتی ہے۔rj_-کہ ایک دن کائنات کو خود اُس کی فانی حالت کی غلامی سے چھڑایا جائے گا۔ اُس وقت وہ اللہ کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہو جائے گی۔ No-اِسی طرح روح القدس بھی ہماری کمزور حالت میں ہماری مدد کرتا ہے، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ کس طرح مناسب دعا مانگیں۔ لیکن روح القدس خود ناقابلِ بیان آہیں بھرتے ہوئے ہماری شفاعت کرتا ہے۔"w- موسیٰ نے اُس راست بازی کے بارے میں لکھا جو شریعت سے حاصل ہوتی ہے، ”جو شخص یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔“u!e- کیونکہ مسیح میں شریعت کا مقصد پورا ہو گیا، ہاں وہ انجام تک پہنچ گئی ہے۔ چنانچہ جو بھی مسیح پر ایمان رکھتا ہے وہی راست باز ٹھہرتا ہے۔Q - وہ اُس راست بازی سے ناواقف رہے ہیں جو اللہ کی طرف سے ہے۔ اِس کی بجائے وہ اپنی ذاتی راست بازی قائم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ یوں اُنہوں نے اپنے آپ کو اللہ کی راست بازی کے تابع نہیں کیا۔ 1f<1&- یعنی یہ کہ اگر تُو اپنے منہ سے اقرار کرے کہ عیسیٰ خداوند ہے اور دل سے ایمان لائے کہ اللہ نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا تو تجھے نجات ملے گی۔%%E- تو پھر کیا کرنا چاہئے؟ ایمان کی راست بازی فرماتی ہے، ”یہ کلام تیرے قریب بلکہ تیرے منہ اور دل میں موجود ہے۔“ کلام سے مراد ایمان کا وہ پیغام ہے جو ہم سناتے ہیں۔$$C- یہ بھی نہ کہنا کہ ’کون پاتال میں اُترے گا؟‘ (تاکہ مسیح کو مُردوں میں سے واپس لے آئے)۔“l#S- لیکن جو راست بازی ایمان سے حاصل ہوتی ہے وہ کہتی ہے، ”اپنے دل میں نہ کہنا کہ ’کون آسمان پر چڑھے گا؟‘ (تاکہ مسیح کو نیچے لے آئے)۔  gt c*A- کیونکہ ”جو بھی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔“n)W- اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو یا غیریہودی۔ کیونکہ سب کا ایک ہی خداوند ہے، جو فیاضی سے ہر ایک کو دیتا ہے جو اُسے پکارتا ہے۔#(A- یوں کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”جو بھی اُس پر ایمان لائے اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“l'S- کیونکہ جب ہم دل سے ایمان لاتے ہیں تو اللہ ہمیں راست باز قرار دیتا ہے، اور جب ہم اپنے منہ سے اقرار کرتے ہیں تو ہمیں نجات ملتی ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - n - !n  - n - n - n - n! - n" - n# - n$ - n% - n& - n' - n( - n) - n* - n+ - n, - n- - n. - n/ - n0 - n1 - n2  - n3 - n4 - n5 - n6 - n7 - n8 - n9 - n: - n; - n< - n= - n> - n? - n@ - nA - nB - nC - nD - nE - nF - nG - nH - nI - nJ - nK - nL - nM - nN - nO - nP - nQ - nR - !nS - "nT - #nU `V5`P-- لیکن سب نے اللہ کی یہ خوش خبری قبول نہیں کی۔ یوں یسعیاہ نبی فرماتا ہے، ”اے رب، کون ہمارے پیغام پر ایمان لایا؟“,3- اور سنانے والے کس طرح دوسروں کے پاس جائیں گے اگر اُنہیں بھیجا نہ گیا؟ اِس لئے کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”اُن کے قدم کتنے پیارے ہیں جو خوش خبری سناتے ہیں۔“%+E- لیکن وہ کس طرح اُسے پکار سکیں گے اگر وہ اُس پر کبھی ایمان نہیں لائے؟ اور وہ کس طرح اُس پر ایمان لا سکتے ہیں اگر اُنہوں نے کبھی اُس کے بارے میں سنا نہیں؟ اور وہ کس طرح اُس کے بارے میں سن سکتے ہیں اگر کسی نے اُنہیں یہ پیغام سنایا نہیں؟ j~j&0G- تو کیا اسرائیل کو اِس بات کی سمجھ نہ آئی؟ نہیں، اُسے ضرور سمجھ آئی۔ پہلے موسیٰ اِس کا جواب دیتا ہے، ”مَیں خود ہی تمہیں غیرت دلاؤں گا، ایک ایسی قوم کے ذریعے جو حقیقت میں قوم نہیں ہے۔ ایک نادان قوم کے ذریعے مَیں تمہیں غصہ دلاؤں گا۔“d/C- تو پھر سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیلیوں نے یہ پیغام نہیں سنا؟ اُنہوں نے اِسے ضرور سنا۔ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اُن کی آواز نکل کر پوری دنیا میں سنائی دی، اُن کے الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچ گئے۔“~.w- غرض، ایمان پیغام سننے سے پیدا ہوتا ہے، یعنی مسیح کا کلام سننے سے۔ 3 -- تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے اپنی قوم کو رد کیا ہے؟ ہرگز نہیں! مَیں تو خود اسرائیلی ہوں۔ ابراہیم میرا بھی باپ ہے، اور مَیں بن یمین کے قبیلے کا ہوں۔o2Y- لیکن اسرائیل کے بارے میں وہ فرماتا ہے، ”دن بھر مَیں نے اپنے ہاتھ پھیلائے رکھے تاکہ ایک نافرمان اور سرکش قوم کا استقبال کروں۔“ 41c- اور یسعیاہ نبی یہ کہنے کی جرٲت کرتا ہے، ”جو مجھے تلاش نہیں کرتے تھے اُنہیں مَیں نے مجھے پانے کا موقع دیا، جو میرے بارے میں دریافت نہیں کرتے تھے اُن پر مَیں ظاہر ہوا۔“ k6Q- اِس پر اللہ نے اُسے کیا جواب دیا؟ ”مَیں نے اپنے لئے 7,000 مردوں کو بچا لیا ہے جنہوں نے اپنے گھٹنے بعل دیوتا کے سامنے نہیں ٹیکے۔“5- ”اے رب، اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کو گرا دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“e4E- اللہ نے اپنی قوم کو پہلے سے چن لیا تھا۔ وہ کس طرح اُسے رد کرے گا! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ کلامِ مُقدّس میں الیاس نبی کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ الیاس نے اللہ کے سامنے اسرائیلی قوم کی شکایت کر کے کہا، VUV(:K- جس طرح کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”آج تک اللہ نے اُنہیں ایسی حالت میں رکھا ہے کہ اُن کی روح مدہوش ہے، اُن کی آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں اور اُن کے کان سن نہیں سکتے۔“ 9- غرض، جس چیز کی تلاش میں اسرائیل رہا وہ پوری قوم کو حاصل نہیں ہوئی بلکہ صرف اُس کے ایک چنے ہوئے حصے کو۔ باقی سب کو فضل کے بارے میں بےحس کر دیا گیا،=8u- اور چونکہ یہ اللہ کے فضل سے ہوا ہے اِس لئے یہ اُن کی اپنی کوششوں سے نہیں ہوا۔ ورنہ فضل فضل ہی نہ رہتا۔&7G- آج بھی یہی حالت ہے۔ اسرائیل کا ایک چھوٹا حصہ بچ گیا ہے جسے اللہ نے اپنے فضل سے چن لیا ہے۔ @@;=q- تو کیا اللہ کی قوم ٹھوکر کھا کر یوں گر گئی کہ کبھی بحال نہیں ہو گی؟ ہرگز نہیں! اُس کی خطاؤں کی وجہ سے اللہ نے غیریہودیوں کو نجات پانے کا موقع دیا تاکہ اسرائیلی غیرت کھائیں۔<'- اُن کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں، اُن کی کمر ہمیشہ جھکی رہے۔“`;;- اور داؤد فرماتا ہے، ”اُن کی میز اُن کے لئے پھندا اور جال بن جائے، اِس سے وہ ٹھوکر کھا کر اپنے غلط کاموں کا معاوضہ پائیں۔ x-@U- کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ میری قوم کے لوگ یہ دیکھ کر غیرت کھائیں اور اُن میں سے کچھ بچ جائیں۔r?_- آپ کو جو غیریہودی ہیں مَیں یہ بتاتا ہوں، اللہ نے مجھے غیریہودیوں کے لئے رسول بنایا ہے، اِس لئے مَیں اپنی اِس خدمت پر زور دیتا ہوں۔>- یوں یہودیوں کی خطائیں دنیا کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گئیں، اور اُن کا نقصان غیریہودیوں کے لئے بھرپور برکت کا باعث بن گیا۔ تو پھر یہ برکت کتنی اَور زیادہ ہو گی جب یہودیوں کی پوری تعداد اِس میں شامل ہو جائے گی! ?By- جب آپ فصل کے پہلے آٹے سے روٹی بنا کر اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کرتے ہیں تو باقی سارا آٹا بھی مخصوص و مُقدّس ہے۔ اور جب درخت کی جڑیں مُقدّس ہیں تو اُس کی شاخیں بھی مُقدّس ہیں۔A3- جب اُنہیں رد کیا گیا تو باقی دنیا کی اللہ کے ساتھ صلح ہو گئی۔ تو پھر کیا ہو گا جب اُنہیں دوبارہ قبول کیا جائے گا؟ یہ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر ہو گا! v%$v)EM- شاید آپ اِس پر اعتراض کریں، ”ہاں، لیکن دوسری شاخیں توڑی گئیں تاکہ مَیں پیوند کیا جاؤں۔“|Ds- چنانچہ آپ کا دوسری شاخوں کے سامنے شیخی مارنے کا حق نہیں۔ اور اگر آپ شیخی ماریں تو یہ خیال کریں کہ آپ جڑ کو قائم نہیں رکھتے بلکہ جڑ آپ کو۔VC'- زیتون کے درخت کی کچھ شاخیں توڑ دی گئی ہیں اور اُن کی جگہ جنگلی زیتون کے درخت کی ایک شاخ پیوند کی گئی ہے۔ آپ غیریہودی اِس جنگلی شاخ سے مطابقت رکھتے ہیں۔ جس طرح یہ دوسرے درخت کی جڑ سے رس اور تقویت پاتی ہے اُسی طرح آپ بھی یہودی قوم کی روحانی جڑ سے تقویت پاتے ہیں۔ YY$HC- یہاں ہمیں اللہ کی مہربانی اور سختی نظر آتی ہے — جو گر گئے ہیں اُن کے سلسلے میں اُس کی سختی، لیکن آپ کے سلسلے میں اُس کی مہربانی۔ اور یہ مہربانی رہے گی جب تک آپ اُس کی مہربانی سے لپٹے رہیں گے۔ ورنہ آپ کو بھی درخت سے کاٹ ڈالا جائے گا۔&GG- اللہ نے اصلی شاخیں بچنے نہ دیں۔ اگر آپ اِس طرح کی حرکتیں کریں تو کیا وہ آپ کو چھوڑ دے گا؟NF- بےشک، لیکن یاد رکھیں، دوسری شاخیں اِس لئے توڑی گئیں کہ وہ ایمان نہیں رکھتی تھیں اور آپ اِس لئے اُن کی جگہ لگے ہیں کہ آپ ایمان رکھتے ہیں۔ چنانچہ اپنے آپ پر فخر نہ کریں بلکہ خوف رکھیں۔  J- آخر آپ خود قدرتی طور پر زیتون کے جنگلی درخت کی شاخ تھے جسے اللہ نے توڑ کر قدرتی قوانین کے خلاف زیتون کے اصل درخت پر لگایا۔ تو پھر وہ کتنی زیادہ آسانی سے یہودیوں کی توڑی گئی شاخیں دوبارہ اُن کے اپنے درخت میں لگا دے گا!`I;- اور اگر یہودی اپنے کفر سے باز آئیں تو اُن کی پیوندکاری دوبارہ درخت کے ساتھ کی جائے گی، کیونکہ اللہ ایسا کرنے پر قادر ہے۔ iiM)- اور یہ میرا اُن کے ساتھ عہد ہو گا جب مَیں اُن کے گناہوں کو اُن سے دُور کروں گا۔“jLO- پھر پورا اسرائیل نجات پائے گا۔ یہ کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”چھڑانے والا صیون سے آئے گا۔ وہ بےدینی کو یعقوب سے ہٹا دے گا۔K - بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ آپ ایک بھید سے واقف ہو جائیں، کیونکہ یہ آپ کو اپنے آپ کو دانا سمجھنے سے باز رکھے گا۔ بھید یہ ہے کہ اسرائیل کا ایک حصہ اللہ کے فضل کے بارے میں بےحس ہو گیا ہے، اور اُس کی یہ حالت اُس وقت تک رہے گی جب تک غیریہودیوں کی پوری تعداد اللہ کی بادشاہی میں داخل نہ ہو جائے۔ lCP- ماضی میں غیریہودی اللہ کے تابع نہیں تھے، لیکن اب اللہ نے آپ پر یہودیوں کی نافرمانی کی وجہ سے رحم کیا ہے۔HO - کیونکہ جب بھی اللہ کسی کو اپنی نعمتوں سے نواز کر بُلاتا ہے تو اُس کی یہ نعمتیں اور بلاوے کبھی نہیں مٹنے کی۔N- چونکہ یہودی اللہ کی خوش خبری قبول نہیں کرتے اِس لئے وہ اللہ کے دشمن ہیں، اور یہ بات آپ کے لئے فائدے کا باعث بن گئی ہے۔ توبھی وہ اللہ کو پیارے ہیں، اِس لئے کہ اُس نے اُن کے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو چن لیا تھا۔ rrwUi- #کیا کسی نے کبھی اُسے کچھ دیا کہ اُسے اِس کا معاوضہ دینا پڑے؟“IT_ju%.8BLV`jt~ - n -n -n -n -n -n -n -n -n - n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n - n -!n  -n -n -n -n -n -n -n -n - n - n - n - n - n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n -n .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  . n  . n  . n  . n  . n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n 1`10>[- ہمارے خداوند کے چنے ہوئے بھائی روفس کو سلام اور اِسی طرح اُس کی ماں کو بھی جو میری ماں بھی ہے۔= - تروفینہ اور تروفوسہ کو سلام جو خداوند کی خدمت میں محنت مشقت کرتی ہیں۔ میری عزیز بہن پرسس کو سلام جس نے خداوند کی خدمت میں بڑی محنت مشقت کی ہے۔;<q- میرے ہم وطن ہیرودیون کو سلام اور اِسی طرح نرکسس کے اُن گھر والوں کو بھی جو مسیح کے پیچھے ہو لئے ہیں۔);M- اپیلس کو سلام جس کی مسیح کے ساتھ وفاداری کو آزمایا گیا ہے۔ ارستبولس کے گھر والوں کو سلام۔:1- مسیح میں ہمارے ہم خدمت اُربانس کو سلام اور اِسی طرح میرے عزیز دوست استخُس کو بھی۔ ](BK-بھائیو، مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ اُن سے خبردار رہیں جو پارٹی بازی اور ٹھوکر کا باعث بنتے ہیں۔ یہ اُس تعلیم کے خلاف ہے جو آپ کو دی گئی ہے۔ اُن سے کنارہ کریںA9-ایک دوسرے کو مُقدّس بوسہ دے کر سلام کریں۔ مسیح کی تمام جماعتوں کی طرف سے آپ کو سلام۔#@A-فللگس اور یولیہ، نیریوس اور اُس کی بہن، المپاس اور اُن کے ساتھ تمام مُقدّسین کو سلام۔?7-اسنکرتس، فلگون، ہرمیس، پتروباس، ہرماس اور اُن کے ساتھی بھائیوں کو میرا سلام دینا۔ 1F]-میرا ہم خدمت تیمُتھیُس آپ کو سلام دیتا ہے، اور اِسی طرح میرے ہم وطن لوکیُس، یاسن اور سوسپطرس۔;Eq-سلامتی کا خدا جلد ہی ابلیس کو آپ کے پاؤں تلے کچلوا ڈالے گا۔ ہمارے خداوند عیسیٰ کا فضل آپ کے ساتھ ہو۔PD-آپ کی فرماں برداری کی خبر سب تک پہنچ گئی ہے۔ یہ دیکھ کر مَیں آپ کے بارے میں خوش ہوں۔ لیکن مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اچھا کام کرنے کے لحاظ سے دانش مند اور بُرا کام کرنے کے لحاظ سے بےقصور ہوں۔C+-کیونکہ ایسے لوگ ہمارے خداوند مسیح کی خدمت نہیں کر رہے بلکہ اپنے پیٹ کی۔ وہ اپنی میٹھی اور چِکنی چپڑی باتوں سے سادہ لوح لوگوں کے دلوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ snTJ#-اللہ کی تمجید ہو، جو آپ کو مضبوط کرنے پر قادر ہے، کیونکہ عیسیٰ مسیح کے بارے میں اُس خوش خبری سے جو مَیں سناتا ہوں اور اُس بھید کے انکشاف سے جو ازل سے پوشیدہ رہا وہ آپ کو قائم رکھ سکتا ہے۔cIA-[ہمارے خداوند عیسیٰ کا فضل آپ سب کے ساتھ ہوتا رہے۔]H{-گیُس کی طرف سے آپ کو سلام۔ مَیں اور پوری جماعت اُس کے مہمان رہے ہیں۔ شہر کے خزانچی اراستس اور ہمارے بھائی کوارتُس بھی آپ کو سلام کہتے ہیں۔G -مَیں، ترتیُس اِس خط کا کاتب ہوں۔ میری طرف سے بھی خداوند مین آپ کو سلام۔ X/XRM #.یہ خط پولس کی طرف سے ہے، جو اللہ کے ارادے سے مسیح عیسیٰ کا بُلایا ہوا رسول ہے، اور ہمارے بھائی سوستھنیس کی طرف سے۔5Le-اللہ کی تمجید ہو جو واحد دانش مند ہے۔ اُسی کا عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے ابد تک جلال ہوتا رہے! آمین۔ K-اب اِس بھید کی حقیقت نبیوں کے صحیفوں سے ظاہر کی گئی ہے اور ابدی خدا کے حکم پر تمام قوموں کو معلوم ہو گئی ہے تاکہ سب ایمان لا کر اللہ کے تابع ہو جائیں۔ T TQ -.آپ کو اُس میں ہر لحاظ سے دولت مند کیا گیا ہے، ہر قسم کی تقریر اور علم و عرفان میں۔'P K.مَیں ہمیشہ آپ کے لئے خدا کا شکر کرتا ہوں کہ اُس نے آپ کو مسیح عیسیٰ میں اِتنا فضل بخشا ہے۔O {.ہمارا خدا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔[N 3.مَیں کرِنتھس میں موجود اللہ کی جماعت کو لکھ رہا ہوں، آپ کو جنہیں مسیح عیسیٰ میں مُقدّس کیا گیا ہے، جنہیں مُقدّس ہونے کے لئے بُلایا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ خط اُن تمام لوگوں کے نام بھی ہے جو ہر جگہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا نام لیتے ہیں جو اُن کا اور ہمارا خداوند ہے۔ 99UU '. اللہ پر پورا اعتماد کیا جا سکتا ہے جس نے آپ کو بُلا کر اپنے فرزند ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کی رفاقت میں شریک کیا ہے۔MT .وہی آپ کو آخر تک مضبوط بنائے رکھے گا، اِس لئے آپ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کی دوسری آمد کے دن بےالزام ٹھہریں گے۔-S W.اِس لئے آپ کو ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے ظہور کا انتظار کرتے کرتے کسی بھی برکت میں کمی نہیں۔eR G.کیونکہ مسیح کی گواہی نے آپ کے درمیان زور پکڑ لیا ہے، JX . مطلب یہ ہے کہ آپ میں سے کوئی کہتا ہے، ”مَیں پولس کی پارٹی کا ہوں،“ کوئی ”مَیں اپلّوس کی پارٹی کا ہوں،“ کوئی ”مَیں کیفا کی پارٹی کا ہوں“ اور کوئی کہ ”مَیں مسیح کی پارٹی کا ہوں۔“FW  . کیونکہ میرے بھائیو، آپ کے بارے میں مجھے خلوئے کے گھر والوں سے معلوم ہوا ہے کہ آپ جھگڑوں میں اُلجھ گئے ہیں۔0V ]. بھائیو، مَیں اپنے خداوند عیسیٰ مسیح کے نام میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ سب ایک ہی بات کہیں۔ آپ کے درمیان پارٹی بازی نہیں بلکہ ایک ہی سوچ اور ایک ہی رائے ہونی چاہئے۔ :=:X\ -.ہاں مَیں نے سِتفناس کے گھرانے کو بھی بپتسمہ دیا۔ لیکن جہاں تک میرا خیال ہے اِس کے علاوہ کسی اَور کو بپتسمہ نہیں دیا۔[ .اِس لئے کوئی نہیں کہہ سکتا کہ مَیں نے پولس کے نام سے بپتسمہ پایا ہے۔Z 3.خدا کا شکر ہے کہ مَیں نے آپ میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا سوائے کرسپُس اور گیُس کے۔>Y y. کیا مسیح بٹ گیا؟ کیا آپ کی خاطر پولس کو صلیب پر چڑھایا گیا؟ یا کیا آپ کو پولس کے نام سے بپتسمہ دیا گیا؟ O_ .چنانچہ پاک نوشتوں میں لکھا ہے، ”مَیں دانش مندوں کی دانش کو تباہ کروں گا اور سمجھ داروں کی سمجھ کو رد کروں گا۔“Z^ 1.کیونکہ صلیب کا پیغام اُن کے لئے جن کا انجام ہلاکت ہے بےوقوفی ہے جبکہ ہمارے لئے جن کا انجام نجات ہے یہ اللہ کی قدرت ہے۔i] O.مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کے لئے رسول بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اِس لئے کہ اللہ کی خوش خبری سناؤں۔ اور یہ کام مجھے دنیاوی حکمت سے آراستہ تقریر سے نہیں کرنا ہے تاکہ مسیح کی صلیب کی طاقت بےاثر نہ ہو جائے۔ mb W.یہودی تقاضا کرتے ہیں کہ الٰہی باتوں کی تصدیق الٰہی نشانوں سے کی جائے جبکہ یونانی دانائی کے وسیلے سے اِن کی تصدیق کے خواہاں ہیں۔na Y.کیونکہ اگرچہ دنیا اللہ کی دانائی سے گھری ہوئی ہے توبھی دنیا نے اپنی دانائی کی بدولت اللہ کو نہ پہچانا۔ اِس لئے اللہ کو پسند آیا کہ وہ صلیب کے پیغام کی بےوقوفی کے ذریعے ہی ایمان رکھنے والوں کو نجات دے۔w` k.اب دانش مند شخص کہاں ہے؟ عالم کہاں ہے؟ اِس جہان کا مناظرے کا ماہر کہاں ہے؟ کیا اللہ نے دنیا کی حکمت و دانائی کو بےوقوفی ثابت نہیں کیا؟ e .کیونکہ اللہ کی جو بات بےوقوفی لگتی ہے وہ انسان کی دانائی سے زیادہ دانش مند ہے۔ اور اللہ کی جو بات کمزور لگتی ہے وہ انسان کی طاقت سے زیادہ طاقت ور ہے۔_d ;.لیکن جو اللہ کے بُلائے ہوئے ہیں، خواہ وہ یہودی ہوں خواہ یونانی، اُن کے لئے مسیح اللہ کی قدرت اور اللہ کی دانائی ہوتا ہے۔c {.اِس کے مقابلے میں ہم مسیحِ مصلوب کی منادی کرتے ہیں۔ یہودی اِس سے ٹھوکر کھا کر ناراض ہو جاتے ہیں جبکہ غیریہودی اِسے بےوقوفی قرار دیتے ہیں۔ ''ki S.چنانچہ کوئی بھی اللہ کے سامنے اپنے پر فخر نہیں کر سکتا۔h .اِسی طرح جو دنیا کے نزدیک ذلیل اور حقیر ہے اُسے اللہ نے چن لیا۔ ہاں، جو کچھ بھی نہیں ہے اُسے اُس نے چن لیا تاکہ اُسے نیست کرے جو بظاہر کچھ ہے۔g 9.بلکہ جو دنیا کی نگاہ میں بےوقوف ہے اُسے اللہ نے چن لیا تاکہ داناؤں کو شرمندہ کرے۔ اور جو دنیا میں کمزور ہے اُسے اللہ نے چن لیا تاکہ طاقت وروں کو شرمندہ کرے۔:f q.بھائیو، اِس پر غور کریں کہ آپ کا کیا حال تھا جب خدا نے آپ کو بُلایا۔ آپ میں سے کم ہیں جو دنیا کے معیار کے مطابق دانا ہیں، کم ہیں جو طاقت ور ہیں، کم ہیں جو عالی خاندان سے ہیں۔ ;[J; m.وجہ کیا تھی؟ یہ کہ مَیں نے ارادہ کر رکھا تھا کہ آپ کے درمیان ہوتے ہوئے مَیں عیسیٰ مسیح کے سوا اَور کچھ نہ جانوں، خاص کر یہ کہ اُسے مصلوب کیا گیا۔ l .بھائیو، مجھ پر بھی غور کریں۔ جب مَیں آپ کے پاس آیا تو مَیں نے آپ کو اللہ کا بھید موٹے موٹے الفاظ میں یا فلسفیانہ حکمت کا اظہار کرتے ہوئے نہ سنایا۔k '.اِس لئے جس طرح کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”فخر کرنے والا خداوند ہی پر فخر کرے۔“ j  .یہ اللہ کی طرف سے ہے کہ آپ مسیح عیسیٰ میں ہیں۔ اللہ کی بخشش سے عیسیٰ خود ہماری دانائی، ہماری راست بازی، ہماری تقدیس اور ہماری مخلصی بن گیا ہے۔ y?7qi.دانائی کی باتیں ہم اُس وقت کرتے ہیں جب کامل ایمان رکھنے والوں کے درمیان ہوتے ہیں۔ لیکن یہ دانائی موجودہ جہان کی نہیں اور نہ اِس جہان کے حاکموں ہی کی ہے جو مٹنے والے ہیں۔{pq.تاکہ آپ کا ایمان انسانی حکمت پر مبنی نہ ہو بلکہ اللہ کی قدرت پر۔5oe.اور گفتگو اور منادی کرتے ہوئے مَیں نے دنیاوی حکمت کے بڑے زوردار الفاظ کی معرفت آپ کو قائل کرنے کی کوشش نہ کی، بلکہ روح القدس اور اللہ کی قدرت نے میری باتوں کی تصدیق کی،n.ہاں مَیں کمزور حال، خوف کھاتے اور بہت تھرتھراتے ہوئے آپ کے پاس آیا۔ Ot. دانائی کے بارے میں پاک نوشتے بھی یہی کہتے ہیں، ”جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ انسان کے ذہن میں آیا، اُسے اللہ نے اُن کے لئے تیار کر دیا جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔“gsI.اِس جہان کے کسی بھی حاکم نے اِس دانائی کو نہ پہچانا، کیونکہ اگر وہ پہچان لیتے تو پھر وہ ہمارے جلالی خداوند کو مصلوب نہ کرتے۔r-.بلکہ ہم خدا ہی کی دانائی کی باتیں کرتے ہیں جو بھید کی صورت میں چھپی رہی ہے۔ اللہ نے تمام زمانوں سے پیشتر مقرر کیا ہے کہ یہ دانائی ہمارے جلال کا باعث بنے۔ **Bw. اور ہمیں دنیا کی روح نہیں ملی بلکہ وہ روح جو اللہ کی طرف سے ہے تاکہ ہم اُس کی عطا کردہ باتوں کو جان سکیں۔v. انسان کے باطن سے کون واقف ہے سوائے انسان کی روح کے جو اُس کے اندر ہے؟ اِسی طرح اللہ سے تعلق رکھنے والی باتوں کو کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے روح کے۔sua. لیکن اللہ نے یہی کچھ اپنے روح کی معرفت ہم پر ظاہر کیا کیونکہ اُس کا روح ہر چیز کا کھوج لگاتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی گہرائیوں کا بھی۔ 22P{.چنانچہ پاک کلام میں لکھا ہے، ”کس نے رب کی سوچ کو جانا؟ کون اُس کو تعلیم دے گا؟“ لیکن ہم مسیح کی سوچ رکھتے ہیں۔ {zq.وہی ہر چیز پرکھ لیتا ہے جبکہ اُس کی اپنی پرکھ کوئی نہیں کر سکتا۔@y{.جو شخص روحانی نہیں ہے وہ اللہ کے روح کی باتوں کو قبول نہیں کرتا کیونکہ وہ اُس کے نزدیک بےوقوفی ہیں۔ وہ اُنہیں پہچان نہیں سکتا کیونکہ اُن کی پرکھ صرف روحانی شخص ہی کر سکتا ہے۔0x[. یہی کچھ ہم بیان کرتے ہیں، لیکن ایسے الفاظ میں نہیں جو انسانی حکمت سے ہمیں سکھایا گیا بلکہ روح القدس سے۔ یوں ہم روحانی حقیقتوں کی تشریح روحانی لوگوں کے لئے کرتے ہیں۔ +#__+/Y.جب کوئی کہتا ہے، ”مَیں پولس کی پارٹی کا ہوں“ اور دوسرا، ”مَیں اپلّوس کی پارٹی کا ہوں“ تو کیا اِس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ آپ روحانی نہیں بلکہ انسانی سوچ رکھتے ہیں؟{~q.ابھی تک آپ جسمانی ہیں، کیونکہ آپ میں حسد اور جھگڑا پایا جاتا ہے۔ کیا اِس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ جسمانی ہیں اور روح کے بغیر چلتے ہیں؟?}y.مَیں نے آپ کو دودھ پلایا، ٹھوس غذا نہ کھلائی، کیونکہ آپ اُس وقت اِس قابل نہیں تھے بلکہ اب تک نہیں ہیں۔X| -.بھائیو، مَیں آپ سے روحانی لوگوں کی باتیں نہ کر سکا بلکہ صرف جسمانی لوگوں کی۔ کیونکہ آپ اب تک مسیح میں چھوٹے بچے ہیں۔ F  (2<FPZdoz )4?JU`kv%0;FQ\gr}  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n .  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n  .n .n .n .n .n .n .n .n . n . n . n . n . n .n .n .n  .n .n .n .n .o .o .o .o . o . o . o . o . o .o .o .o .o .o .o .o .o .o .o  .o .o .o .o .o .o .o .o . o . o . o . o . o .o .o! .o" .o# .o$ .o% .o& .o'  .o( .o) +On+. کیونکہ ہم اللہ کے معاون ہیں جبکہ آپ اللہ کا کھیت اور اُس کی عمارت ہیں۔3a.پودا لگانے اور پانی دینے والا ایک جیسے ہیں، البتہ ہر ایک کو اُس کی محنت کے مطابق مزدوری ملے گی۔\3.لہٰذا پودا لگانے والا اور آب پاشی کرنے والا دونوں کچھ بھی نہیں، بلکہ خدا ہی سب کچھ ہے جو پودے کو پھلنے پھولنے دیتا ہے۔ .مَیں نے پودے لگائے، اپلّوس پانی دیتا رہا، لیکن اللہ نے اُنہیں اُگنے دیا۔1.اپلّوس کی کیا حیثیت ہے اور پولس کی کیا؟ دونوں نوکر ہیں جن کے وسیلے سے آپ ایمان لائے۔ اور ہم میں سے ہر ایک نے وہی خدمت انجام دی جو خداوند نے اُس کے سپرد کی۔ oY. جو بھی اِس بنیاد پرکچھ تعمیر کرے وہ مختلف مواد تو استعمال کر سکتا ہے، مثلاً سونا، چاندی، قیمتی پتھر، لکڑی، سوکھی گھاس یا بھوسا،@{. کیونکہ بنیاد رکھی جا چکی ہے اور وہ ہے عیسیٰ مسیح۔ اِس کے علاوہ کوئی بھی مزید کوئی بنیاد نہیں رکھ سکتا۔tc. اللہ کے اُس فضل کے مطابق جو مجھے بخشا گیا مَیں نے ایک دانش مند ٹھیکے دار کی طرح بنیاد رکھی۔ اِس کے بعد کوئی اَور اُس پر عمارت تعمیر کر رہا ہے۔ لیکن ہر ایک دھیان رکھے کہ وہ بنیاد پر عمارت کس طرح بنا رہا ہے۔ :Q:X +.اگر کوئی اللہ کے گھر کو تباہ کرے تو اللہ اُسے تباہ کرے گا، کیونکہ اللہ کا گھر مخصوص و مُقدّس ہے اور یہ گھر آپ ہی ہیں۔ +.کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آپ اللہ کا گھر ہیں، اور آپ میں اللہ کا روح سکونت کرتا ہے؟ +.اگر اُس کا کام جل گیا تو اُسے نقصان پہنچے گا۔ خود تو وہ بچ جائے گا مگر جلتے جلتے۔ .اگر اُس کا تعمیری کام نہ جلا جو اُس نے اِس بنیاد پر کیا تو اُسے اجر ملے گا۔+. لیکن آخر میں ہر ایک کا کام ظاہر ہو جائے گا۔ قیامت کے دن کچھ پوشیدہ نہیں رہے گا بلکہ آگ سب کچھ ظاہر کر دے گی۔ وہ ثابت کر دے گی کہ ہر کسی نے کیسا کام کیا ہے۔ ;zo.غرض کوئی کسی انسان کے بارے میں شیخی نہ مارے۔ سب کچھ تو آپ کا ہے۔.یہ بھی لکھا ہے، ”رب دانش مندوں کے خیالات کو جانتا ہے کہ وہ باطل ہیں۔“1.کیونکہ اِس دنیا کی حکمت اللہ کی نظر میں بےوقوفی ہے۔ چنانچہ مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”وہ دانش مندوں کو اُن کی اپنی چالاکی کے پھندے میں پھنسا دیتا ہے۔“ %.کوئی اپنے آپ کو فریب نہ دے۔ اگر آپ میں سے کوئی سمجھے کہ وہ اِس دنیا کی نظر میں دانش مند ہے تو پھر ضروری ہے کہ وہ بےوقوف بنے تاکہ واقعی دانش مند ہو جائے۔ S@X+.مجھے اِس بات کی زیادہ فکر نہیں کہ آپ یا کوئی دنیاوی عدالت میرا احتساب کرے، بلکہ مَیں خود بھی اپنا احتساب نہیں کرتا۔nW.اب نگرانوں کا فرض یہ ہے کہ اُن پر پورا اعتماد کیا جا سکے۔8 m.غرض لوگ ہمیں مسیح کے خادم سمجھیں، ایسے نگران جنہیں اللہ کے بھیدوں کو کھولنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔R.لیکن آپ مسیح کے ہیں اور مسیح اللہ کا ہے۔ (K.پولس، اپلّوس، کیفا، دنیا، زندگی، موت، موجودہ جہان کے اور مستقبل کے امور سب کچھ آپ کا ہے۔ hh2_.اِس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کریں۔ اُس وقت تک انتظار کریں جب تک خداوند نہ آئے۔ کیونکہ وہی تاریکی میں چھپی ہوئی چیزوں کو روشنی میں لائے گا اور دلوں کی منصوبہ بندیوں کو ظاہر کر دے گا۔ اُس وقت اللہ خود ہر فرد کی مناسب تعریف کرے گا۔\3.مجھے کسی غلطی کا علم نہیں ہے اگرچہ یہ بات مجھے راست باز قرار دینے کے لئے کافی نہیں ہے۔ خداوند خود میرا احتساب کرتا ہے۔ {&.واہ جی واہ! آپ سیر ہو چکے ہیں۔ آپ امیر بن چکے ہیں۔ آپ ہمارے بغیر بادشاہ بن چکے ہیں۔ کاش آپ بادشاہ بن چکے ہوتے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ حکومت کرتے!P.کیونکہ کون آپ کو کسی دوسرے سے افضل قرار دیتا ہے؟ جو کچھ آپ کے پاس ہے کیا وہ آپ کو مفت نہیں ملا؟ اور اگر مفت ملا تو اِس پر شیخی کیوں مارتے ہیں گویا کہ آپ نے اُسے اپنی محنت سے حاصل کیا ہو؟{.بھائیو، مَیں نے اِن باتوں کا اطلاق اپنے اور اپلّوس پر کیا تاکہ آپ ہم پر غور کرتے ہوئے اللہ کے کلام کی حدود جان لیں جن سے تجاوز کرنا مناسب نہیں۔ پھر آپ پھول کر ایک شخص کی حمایت کر کے دوسرے کی مخالفت نہیں کریں گے۔ #=##{q. اب تک ہمیں بھوک اور پیاس ستاتی ہے۔ ہم چیتھڑوں میں ملبوس گویا ننگے پھرتے ہیں۔ ہمیں مُکے مارے جاتے ہیں۔ ہماری کوئی مستقل رہائش گاہ نہیں۔%. ہم تو مسیح کی خاطر بےوقوف بن گئے ہیں جبکہ آپ مسیح میں سمجھ دار خیال کئے جاتے ہیں۔ ہم کمزور ہیں جبکہ آپ طاقت ور۔ آپ کی عزت کی جاتی ہے جبکہ ہماری بےعزتی۔>w. اِس کے بجائے مجھے لگتا ہے کہ اللہ نے ہمارے لئے جو اُس کے رسول ہیں رومی تماشاگاہ میں سب سے نچلا درجہ مقرر کیا ہے، جو اُن لوگوں کے لئے مخصوص ہوتا ہے جنہیں سزائے موت کا فیصلہ سنایا گیا ہو۔ ہاں، ہم دنیا، فرشتوں اور انسانوں کے سامنے تماشا بن گئے ہیں۔bR RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{        # ' * - 1        # ' * - 1 5 9 > B F J M Q U X \ _ b e i m q t w {         " Á& ā) Ł- Ɓ1 ǁ4 ȁ8 Ɂ< ʁ@ ˁD ́I ΁M ρR ЁU сW ҁ[ Ӂ` ԁc Ձf ցi ׁk ؁m فq ځu ہw ܁{ ݁ ށ ߁      ! % * . 3 7 ; ? D I M P T Z ^ d g k q t 2L2_"9.اب مَیں تاکید کرتا ہوں کہ آپ میرے نمونے پر چلیں۔!{.بےشک مسیح عیسیٰ میں آپ کے اُستاد تو بےشمار ہیں، لیکن باپ کم ہیں۔ کیونکہ مسیح عیسیٰ میں مَیں ہی آپ کو اللہ کی خوش خبری سنا کر آپ کا باپ بنا۔- U.مَیں آپ کو شرمندہ کرنے کے لئے یہ نہیں لکھ رہا، بلکہ اپنے پیارے بچے جان کر سمجھانے کی غرض سے۔A}. جو ہمیں بُرا بھلا کہتے ہیں اُنہیں ہم دعا دیتے ہیں۔ اب تک ہم دنیا کا کُوڑا کرکٹ اور غلاظت بنے پھرتے ہیں۔iM. اور بڑی مشقت سے ہم اپنے ہاتھوں سے روزی کماتے ہیں۔ لعن طعن کرنے والوں کو ہم برکت دیتے ہیں، ایذا دینے والوں کو برداشت کرتے ہیں۔ `` &.کیونکہ اللہ کی بادشاہی خالی باتوں سے ظاہر نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی قدرت سے۔%.لیکن اگر خداوند کی مرضی ہوئی تو جلد آ کر معلوم کروں گا کہ کیا یہ پھولے ہوئے لوگ صرف باتیں کر رہے ہیں یا کہ اللہ کی قدرت اُن میں کام کر رہی ہے۔$.آپ میں سے بعض یوں پھول گئے ہیں جیسے مَیں اب آپ کے پاس کبھی نہیں آؤں گا۔v#g.اِس لئے مَیں نے تیمُتھیُس کو آپ کے پاس بھیج دیا جو خداوند میں میرا پیارا اور وفادار بیٹا ہے۔ وہ آپ کو مسیح عیسیٰ میں میری اُن ہدایات کی یاد دلائے گا جو مَیں ہر جگہ اور ایمان داروں کی ہر جماعت میں دیتا ہوں۔ e).کمال ہے کہ آپ اِس فعل پر نادم نہیں بلکہ پھولے پھر رہے ہیں! کیا مناسب نہ ہوتا کہ آپ دُکھ محسوس کر کے اِس بدی کے مرتکب کو اپنے درمیان سے خارج کر دیتے؟M( .یہ بات ہمارے کانوں تک پہنچی ہے کہ آپ کے درمیان زناکاری ہو رہی ہے، بلکہ ایسی زناکاری جسے غیریہودی بھی روا نہیں سمجھتے۔ کہتے ہیں کہ آپ میں سے کسی نے اپنی سوتیلی ماں سے شادی کر رکھی ہے۔''.کیا آپ چاہتے ہیں کہ مَیں چھڑی لے کر آپ کے پاس آؤں یا پیار اور حلیمی کی روح میں؟ . 2.-y.آپ کا فخر کرنا اچھا نہیں۔ کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب ہم تھوڑا سا خمیر تازہ گُندھے ہوئے آٹے میں ملاتے ہیں تو وہ سارے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے؟V,'.اُس وقت ایسے شخص کو ابلیس کے حوالے کریں تاکہ صرف اُس کا جسم ہلاک ہو جائے، لیکن اُس کی روح خداوند کے دن رِہائی پائے۔W+).جب آپ ہمارے خداوند عیسیٰ کے نام میں جمع ہوں گے تو مَیں روح میں آپ کے ساتھ ہوں گا اور ہمارے خداوند عیسیٰ کی قدرت بھی۔*.گو مَیں جسم کے لحاظ سے آپ کے پاس نہیں، لیکن روح کے لحاظ سے ضرور ہوں۔ اور مَیں اُس شخص پر فتویٰ اِس طرح دے چکا ہوں جیسے کہ مَیں آپ کے درمیان موجود ہوں۔ $p$G1 . میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ آپ اِس دنیا کے زناکاروں سے تعلق منقطع کر لیں یا اِس دنیا کے لالچیوں، لٹیروں اور بُت پرستوں سے۔ اگر آپ ایسا کرتے تو لازم ہوتا کہ آپ دنیا ہی سے کوچ کر جاتے۔m0U. مَیں نے خط میں لکھا تھا کہ آپ زناکاروں سے تعلق نہ رکھیں۔/ .اِس لئے آئیے ہم پرانے خمیری آٹے یعنی بُرائی اور بدی کو دُور کر کے تازہ گُندھے ہوئے آٹے یعنی خلوص اور سچائی کی روٹیاں بنا کر فسح کی عید منائیں۔..اپنے آپ کو خمیر سے پاک صاف کر کے تازہ گُندھا ہوا آٹا بن جائیں۔ در حقیقت آپ ہیں بھی پاک، کیونکہ ہمارا عیدِ فسح کا لیلا مسیح ہمارے لئے ذبح ہو چکا ہے۔ |B4. باہر والوں کی عدالت تو خدا ہی کرے گا۔ کلامِ مُقدّس میں یوں لکھا ہے، ’شریر کو اپنے درمیان سے نکال دو۔‘ 3. مَیں اُن لوگوں کی عدالت کیوں کرتا پھروں جو ایمان داروں کی جماعت سے باہر ہیں؟ کیا آپ خود بھی صرف اُن کی عدالت نہیں کرتے جو جماعت کے اندر ہیں؟w2i. نہیں، میرا مطلب یہ تھا کہ آپ ایسے شخص سے تعلق نہ رکھیں جو مسیح میں تو بھائی کہلاتا ہے مگر ہے وہ زناکار یا لالچی یا بُت پرست یا گالی گلوچ کرنے والا یا شرابی یا لٹیرا۔ ایسے شخص کے ساتھ کھانا تک بھی نہ کھائیں۔ ((c8A.اور اِس قسم کے معاملات کو فیصل کرنے کے لئے آپ ایسے لوگوں کو کیوں مقرر کرتے ہیں جو جماعت کی نگاہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے؟?7y.کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ہم فرشتوں کی عدالت کریں گے؟ تو پھر کیا ہم روزمرہ کے معاملات کو نہیں نپٹا سکتے؟6.کیا آپ نہیں جانتے کہ مُقدّسین دنیا کی عدالت کریں گے؟ اور اگر آپ دنیا کی عدالت کریں گے تو کیا آپ اِس قابل نہیں کہ چھوٹے موٹے جھگڑوں کا فیصلہ کر سکیں؟5 .آپ میں یہ جرٲت کیسے پیدا ہوئی کہ جب کسی کا کسی دوسرے ایمان دار کے ساتھ تنازع ہو تو وہ اپنا جھگڑا بےدینوں کے سامنے لے جاتا ہے نہ کہ مُقدّسوں کے سامنے؟ +l+3<a.اِس کے برعکس آپ کا یہ حال ہے کہ آپ خود ہی نانصافی کرتے اور ٹھگتے ہیں اور وہ بھی اپنے بھائیوں کو۔;.اوّل تو آپ سے یہ غلطی ہوئی کہ آپ ایک دوسرے سے مقدمہ بازی کرتے ہیں۔ اگر کوئی آپ سے ناانصافی کر رہا ہو تو کیا بہتر نہیں کہ آپ اُسے ایسا کرنے دیں؟ اور اگر کوئی آپ کو ٹھگ رہا ہو تو کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ اُسے ٹھگنے دیں؟!:=.لیکن نہیں۔ بھائی اپنے ہی بھائی پر مقدمہ چلاتا ہے اور وہ بھی غیرایمان داروں کے سامنے۔i9M.یہ بات مَیں آپ کو شرم دلانے کے لئے کہتا ہوں۔ کیا آپ میں ایک بھی سیانا شخص نہیں جو اپنے بھائیوں کے مابین فیصلہ کرنے کے قابل ہو؟ A[EA@y. میرے لئے سب کچھ جائز ہے، لیکن سب کچھ مفید نہیں۔ میرے لئے سب کچھ جائز تو ہے، لیکن مَیں کسی بھی چیز کو اجازت نہیں دوں گا کہ مجھ پر حکومت کرے۔?. آپ میں سے کچھ ایسے تھے بھی۔ لیکن آپ کو دھویا گیا، آپ کو مُقدّس کیا گیا، آپ کو خداوند عیسیٰ مسیح کے نام اور ہمارے خدا کے روح سے راست باز بنایا گیا ہے۔>1. چور، لالچی، شرابی، بدزبان، لٹیرے، یہ سب اللہ کی بادشاہی میراث میں نہیں پائیں گے۔={. کیا آپ نہیں جانتے کہ ناانصاف اللہ کی بادشاہی میراث میں نہیں پائیں گے؟ فریب نہ کھائیں! حرام کار، بُت پرست، زناکار، ہم جنس پرست، لونڈے باز، Dy.کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جو فاحشہ سے لپٹ جاتا ہے وہ اُس کے ساتھ ایک تن ہو جاتا ہے؟ جیسے پاک نوشتوں میں لکھا ہے، ”وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔“SC!.کیا آپ نہیں جانتے کہ آپ کے جسم مسیح کے اعضا ہیں؟ تو کیا مَیں مسیح کے اعضا کو لے کر فاحشہ کے اعضا بناؤں؟ ہرگز نہیں۔B5.اللہ نے اپنی قدرت سے خداوند عیسیٰ کو زندہ کیا اور اِسی طرح وہ ہمیں بھی زندہ کرے گا۔iAM. بےشک خوراک پیٹ کے لئے اور پیٹ خوراک کے لئے ہے، مگر اللہ دونوں کو نیست کر دے گا۔ لیکن ہم اِس سے یہ نتیجہ نہیں نکال سکتے کہ جسم زناکاری کے لئے ہے۔ ہرگز نہیں! جسم خداوند کے لئے ہے اور خداوند جسم کے لئے۔ E  !,7BMXcny(3>IT^it$/:EP[fq| .o+ .o, .o- .o. .o/ . o0 . o1 . o2 . o .o+ .o, .o- .o. .o/ . o0 . o1 . o2 . o3 . o4  .o5 .o6 .o7 .o8 .o9 .o: .o; .o< . o= . o> . o? . o@ . oA .oB .oC .oD .oE .oF .oG .oH  .oI .oJ .oK .oL .oM .oN .oO .oP . oQ . oR . oS . oT . oU .oV .oW .oX .oY .oZ .o[ .o\ .o] .o^ .o_ .o` .oa .ob .oc .od .oe .of .og . oh .!oi ."oj .#ok .$ol .%om .&on .'oo ds~dI .اب مَیں آپ کے سوالات کا جواب دیتا ہوں۔ بےشک اچھا ہے کہ مرد شادی نہ کرے۔H.کیونکہ آپ کو قیمت ادا کر کے خریدا گیا ہے۔ اب اپنے بدن سے اللہ کو جلال دیں۔ wGi.کیا آپ نہیں جانتے کہ آپ کا بدن روح القدس کا گھر ہے جو آپ کے اندر سکونت کرتا ہے اور جو آپ کو اللہ کی طرف سے ملا ہے؟ آپ اپنے مالک نہیں ہیںpF[.زناکاری سے بھاگیں! انسان سے سرزد ہونے والا ہر گناہ اُس کے جسم سے باہر ہوتا ہے سوائے زنا کے۔ زناکار تو اپنے ہی جسم کا گناہ کرتا ہے۔E .اِس کے برعکس جو خداوند سے لپٹ جاتا ہے وہ اُس کے ساتھ ایک روح ہو جاتا ہے۔ XiX2M_.چنانچہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں سوائے اِس کے کہ آپ دونوں باہمی رضامندی سے ایک وقت مقرر کر لیں تاکہ دعا کے لئے زیادہ فرصت مل سکے۔ لیکن اِس کے بعد آپ دوبارہ اکٹھے ہو جائیں تاکہ ابلیس آپ کے بےضبط نفس سے فائدہ اُٹھا کر آپ کو آزمائش میں نہ ڈالے۔]L5.بیوی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتی بلکہ اُس کا شوہر۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتا بلکہ اُس کی بیوی۔tKc.شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اِسی طرح بیوی اپنے شوہر کا۔J.لیکن زناکاری سے بچنے کی خاطر ہر مرد کی اپنی بیوی اور ہر عورت کا اپنا شوہر ہو۔ k,RS. شادی شدہ جوڑوں کو مَیں نہیں بلکہ خداوند حکم دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر سے تعلق منقطع نہ کرے۔Q . لیکن اگر آپ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکیں تو شادی کر لیں۔ کیونکہ اِس سے پیشتر کہ آپ کے شہوانی جذبات بےلگام ہونے لگیں بہتر یہ ہے کہ آپ شادی کر لیں۔0P[.مَیں غیرشادی شدہ افراد اور بیواؤں سے یہ کہتا ہوں کہ اچھا ہو اگر آپ میری طرح غیرشادی شدہ رہیں۔[O1.مَیں چاہتا ہوں کہ تمام لوگ مجھ جیسے ہی ہوں۔ لیکن ہر ایک کو اللہ کی طرف سے الگ نعمت ملی ہے، ایک کو یہ نعمت، دوسرے کو وہ۔N.یہ مَیں حکم کے طور پر نہیں بلکہ آپ کے حالات کے پیشِ نظر رعایتاً کہہ رہا ہوں۔ -kUQ. اِسی طرح اگر کسی ایمان دار خاتون کا شوہر ایمان نہیں لایا، لیکن وہ بیوی کے ساتھ رہنے پر رضامند ہو تو وہ اپنے شوہر کو طلاق نہ دے۔?Ty. دیگر لوگوں کو خداوند نہیں بلکہ مَیں نصیحت کرتا ہوں کہ اگر کسی ایمان دار بھائی کی بیوی ایمان نہیں لائی، لیکن وہ شوہر کے ساتھ رہنے پر راضی ہو تو پھر وہ اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔NS. اگر وہ ایسا کر چکی ہو تو دوسری شادی نہ کرے یا اپنے شوہر سے صلح کر لے۔ اِسی طرح شوہر بھی اپنی بیوی کو طلاق نہ دے۔ EnWW.لیکن اگر غیرایمان دار شوہر یا بیوی اپنا تعلق منقطع کر لے تو اُسے جانے دیں۔ ایسی صورت میں ایمان دار بھائی یا بہن اِس بندھن سے آزاد ہو گئے۔ مگر اللہ نے آپ کو صلح سلامتی کی زندگی گزارنے کے لئے بُلایا ہے۔6Vg.کیونکہ جو شوہر ایمان نہیں لایا اُسے اُس کی ایمان دار بیوی کی معرفت مُقدّس ٹھہرایا گیا ہے اور جو بیوی ایمان نہیں لائی اُسے اُس کے ایمان دار شوہر کی معرفت مُقدّس قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو آپ کے بچے ناپاک ہوتے، مگر اب وہ مُقدّس ہیں۔ I0 I5[e.نہ ختنہ کچھ چیز ہے اور نہ ختنے کا نہ ہونا، بلکہ اللہ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا ہی سب کچھ ہے۔Z.اگر کسی کو مختون حالت میں بُلایا گیا تو وہ نامختون ہونے کی کوشش نہ کرے۔ اگر کسی کو نامختونی کی حالت میں بُلایا گیا تو وہ اپنا ختنہ نہ کروائے۔Y7.ہر شخص اُسی راہ پر چلے جو خداوند نے اُس کے لئے مقرر کی اور اُس حالت میں جس میں اللہ نے اُسے بُلایا ہے۔ ایمان داروں کی تمام جماعتوں کے لئے میری یہی ہدایت ہے۔KX.بہن، ممکن ہے آپ اپنے خاوند کی نجات کا باعث بن جائیں۔ یا بھائی، ممکن ہے آپ اپنی بیوی کی نجات کا باعث بن جائیں۔ r|r `.بھائیو، ہر شخص جس حالت میں بُلایا گیا اُسی میں وہ اللہ کے سامنے قائم رہے۔u_e.آپ کو قیمت دے کر خریدا گیا ہے، اِس لئے انسان کے غلام نہ بنیں۔^.کیونکہ جو اُس وقت غلام تھا جب خداوند نے اُسے بُلایا وہ اب خداوند کا آزاد کیا ہوا ہے۔ اِسی طرح جو آزاد تھا جب اُسے بُلایا گیا وہ اب مسیح کا غلام ہے۔]{.کیا آپ غلام تھے جب خداوند نے آپ کو بُلایا؟ یہ بات آپ کو پریشان نہ کرے۔ البتہ اگر آپ کو آزاد ہونے کا موقع ملے تو اِس سے ضرور فائدہ اُٹھائیں۔h\K.ہر شخص اُسی حیثیت میں رہے جس میں اُسے بُلایا گیا تھا۔ 98ck.اگر آپ کسی خاتون کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں تو پھر اِس بندھن کو توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ لیکن اگر آپ شادی کے بندھن میں نہیں بندھے تو پھر اِس کے لئے کوشش نہ کریں۔b-.میری دانست میں موجودہ مصیبت کے پیشِ نظر انسان کے لئے اچھا ہے کہ غیرشادی شدہ رہے۔$aC.کنواریوں کے بارے میں مجھے خداوند کی طرف سے کوئی خاص حکم نہیں ملا۔ توبھی مَیں جسے اللہ نے اپنی رحمت سے قابلِ اعتماد بنایا ہے آپ پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں۔ }fu.رونے والے ایسے ہوں جیسے نہیں رو رہے۔ خوشی منانے والے ایسے ہوں جیسے خوشی نہیں منا رہے۔ خریدنے والے ایسے ہوں جیسے اُن کے پاس کچھ بھی نہیں۔De.بھائیو، مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ وقت تھوڑا ہے۔ آئندہ شادی شدہ ایسے زندگی بسر کریں جیسے کہ غیرشادی شدہ ہیں۔cdA.تاہم اگر آپ نے شادی کر ہی لی ہے تو آپ نے گناہ نہیں کیا۔ اِسی طرح اگر کنواری شادی کر چکی ہے تو یہ گناہ نہیں۔ مگر ایسے لوگ جسمانی طور پر مصیبت میں پڑ جائیں گے جبکہ مَیں آپ کو اِس سے بچانا چاہتا ہوں۔ 5i).!اِس کے برعکس شادی شدہ شخص دنیاوی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو خوش کرے۔_h9. مَیں تو چاہتا ہوں کہ آپ فکروں سے آزاد رہیں۔ غیرشادی شدہ شخص خداوند کے معاملوں کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اُسے خوش کرے۔bg?.دنیا سے فائدہ اُٹھانے والے ایسے ہوں جیسے اِس کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ اِس دنیا کی موجودہ شکل و صورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔  5 $kC.#مَیں یہ آپ ہی کے فائدے کے لئے کہتا ہوں۔ مقصد یہ نہیں کہ آپ پر پابندیاں لگائی جائیں بلکہ یہ کہ آپ شرافت، ثابت قدمی اور یک سوئی کے ساتھ خداوند کی حضوری میں چلیں۔Fj."یوں وہ بڑی کش مکش میں مبتلا رہتا ہے۔ اِسی طرح غیرشادی شدہ خاتون اور کنواری خداوند کی فکر میں رہتی ہے کہ وہ جسمانی اور روحانی طور پر اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ اِس کے مقابلے میں شادی شدہ خاتون دنیاوی فکر میں رہتی ہے کہ اپنے خاوند کو کس طرح خوش کرے۔ dm.%لیکن اِس کے برعکس اگر اُس نے شادی نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور وہ مجبور نہیں بلکہ اپنے ارادے پر اختیار رکھتا ہے اور اُس نے اپنے دل میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنی کنواری لڑکی کو ایسے ہی رہنے دے تو اُس نے اچھا کیا۔l).$اگر کوئی سمجھتا ہے، ’مَیں اپنی کنواری منگیتر سے شادی نہ کرنے سے اُس کا حق مار رہا ہوں‘ یا یہ کہ ’میری اُس کے لئے خواہش حد سے زیادہ ہے، اِس لئے شادی ہونی چاہئے‘ تو پھر وہ اپنے ارادے کو پورا کرے، یہ گناہ نہیں۔ وہ شادی کر لے۔ 5+)T5q 1.اب مَیں بُتوں کی قربانی کے بارے میں بات کرتا ہوں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب صاحبِ علم ہیں۔ علم انسان کے پھولنے کا باعث بنتا ہے جبکہ محبت اُس کی تعمیر کرتی ہے۔Pp.(لیکن میری دانست میں اگر وہ ایسے ہی رہے تو زیادہ مبارک ہو گی۔ اور مَیں سمجھتا ہوں کہ مجھ میں بھی اللہ کا روح ہے۔ }ou.'جب تک خاوند زندہ ہے بیوی کو اُس سے رشتہ توڑنے کی اجازت نہیں۔ خاوند کی وفات کے بعد وہ آزاد ہے کہ جس سے چاہے شادی کر لے، مگر صرف خداوند میں۔Pn.&غرض جس نے اپنی کنواری منگیتر سے شادی کر لی ہے اُس نے اچھا کیا ہے، لیکن جس نے نہیں کی اُس نے اَور بھی اچھا کیا ہے۔ 4K4Ku.بےشک آسمان و زمین پر کئی نام نہاد دیوتا ہوتے ہیں، ہاں در اصل بہتیرے دیوتاؤں اور خداوندوں کی پوجا کی جاتی ہے۔Ut%.بُتوں کی قربانی کھانے کے ضمن میں ہم جانتے ہیں کہ دنیا میں بُت کوئی چیز نہیں اور کہ رب کے سوا کوئی اَور خدا نہیں ہے۔isM.لیکن جو اللہ سے محبت رکھتا ہے اُسے اللہ نے جان لیا ہے۔0r[.جو سمجھتا ہے کہ اُس نے کچھ جان لیا ہے اُس نے اب تک اُس طرح نہیں جانا جس طرح اُس کو جاننا چاہئے۔ wWw).لیکن ہر کسی کو اِس کا علم نہیں۔ بعض ایمان دار تو اب تک یہ سوچنے کے عادی ہیں کہ بُت کا وجود ہے۔ اِس لئے جب وہ کسی بُت کی قربانی کا گوشت کھاتے ہیں تو وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایسا کرنے سے اُس بُت کی پوجا کر رہے ہیں۔ یوں اُن کا ضمیر کمزور ہونے کی وجہ سے آلودہ ہو جاتا ہے۔v.توبھی ہم جانتے ہیں کہ فقط ایک ہی خدا ہے، ہمارا باپ جس نے سب کچھ پیدا کیا ہے اور جس کے لئے ہم زندگی گزارتے ہیں۔ اور ایک ہی خداوند ہے یعنی عیسیٰ مسیح جس کے وسیلے سے سب کچھ وجود میں آیا ہے اور جس سے ہمیں زندگی حاصل ہے۔ V. V2{_. اِس طرح آپ کا کمزور بھائی جس کی خاطر مسیح قربان ہوا آپ کے علم و عرفان کی وجہ سے ہلاک ہو جائے گا۔z3. کیونکہ اگر کوئی کمزور ضمیر شخص آپ کو بُت خانے میں کھانا کھاتے ہوئے دیکھے تو کیا اُسے اُس کے ضمیر کے خلاف بُتوں کی قربانیاں کھانے پر اُبھارا نہیں جائے گا؟y . لیکن خبردار رہیں کہ آپ کی یہ آزادی کمزوروں کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنے۔@x{.حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا اللہ کو پسند آنا اِس بات پر مبنی نہیں کہ ہم کیا کھاتے ہیں اور کیا نہیں کھاتے۔ نہ پرہیز کرنے سے ہمیں کوئی نقصان پہنچتا ہے اور نہ کھا لینے سے کوئی فائدہ۔ /- /Y-. اگرچہ مَیں دوسروں کے نزدیک مسیح کا رسول نہیں، لیکن آپ کے نزدیک تو ضرور ہوں۔ خداوند میں آپ ہی میری رسالت پر مُہر ہیں۔ ~ . کیا مَیں آزاد نہیں؟ کیا مَیں مسیح کا رسول نہیں؟ کیا مَیں نے عیسیٰ کو نہیں دیکھا جو ہمارا خداوند ہے؟ کیا آپ خداوند میں میری محنت کا پھل نہیں ہیں؟ }. اِس لئے اگر ایسا کھانا میرے بھائی کو صحیح راہ سے بھٹکانے کا باعث بنے تو مَیں کبھی گوشت نہیں کھاؤں گا تاکہ اپنے بھائی کی گم راہی کا باعث نہ بنوں۔ N|. جب آپ اِس طرح اپنے بھائیوں کا گناہ کرتے اور اُن کے کمزور ضمیر کو مجروح کرتے ہیں تو آپ مسیح کا ہی گناہ کرتے ہیں۔ y5Q!=. کون سا فوجی اپنے خرچ پر جنگ لڑتا ہے؟ کون انگور کا باغ لگا کر اُس کے پھل سے اپنا حصہ نہیں پاتا؟ یا کون ریوڑ کی گلہ بانی کر کے اُس کے دودھ سے اپنا حصہ نہیں پاتا؟{. کیا مجھے اور برنباس ہی کو اپنی خدمت کے اجر میں کچھ پانے کا حق نہیں؟_9. کیا ہمیں حق نہیں کہ شادی کر کے اپنی بیوی کو ساتھ لئے پھریں؟ دوسرے رسول اور خداوند کے بھائی اور کیفا تو ایسا ہی کرتے ہیں۔@}. کیا ہمیں کھانے پینے کا حق نہیں؟. جو میری باز پُرس کرنا چاہتے ہیں اُنہیں مَیں اپنے دفاع میں کہتا ہوں، WliW#A. ہم نے آپ کے لئے روحانی بیج بویا ہے۔ تو کیا یہ نامناسب ہے اگر ہم آپ سے جسمانی فصل کاٹیں؟eE. یا وہ ہماری خاطر یہ فرماتا ہے؟ ہاں، ضرور ہماری خاطر کیونکہ ہل چلانے والا اِس اُمید پر چلاتا ہے کہ اُسے کچھ ملے گا۔ اِسی طرح گاہنے والا اِس اُمید پر گاہتا ہے کہ وہ پیداوار میں سے اپنا حصہ پائے گا۔~w. توریت میں لکھا ہے، ”جب تُو فصل گاہنے کے لئے اُس پر بَیل چلنے دیتا ہے تو اُس کا منہ باندھ کر نہ رکھنا۔“ کیا اللہ صرف بَیلوں کی فکر کرتا ہے. کیا مَیں یہ فقط انسانی سوچ کے تحت کہہ رہا ہوں؟ کیا شریعت بھی یہی نہیں کہتی؟ t ~ w. اِسی طرح خداوند نے مقرر کیا ہے کہ انجیل کی خوش خبری کی منادی کرنے والوں کی ضروریات اُن سے پوری کی جائیں جو اِس خدمت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔O . کیا آپ نہیں جانتے کہ بیت المُقدّس میں خدمت کرنے والوں کی ضروریات بیت المُقدّس ہی سے پوری کی جاتی ہیں؟ جو قربانیاں چڑھانے کے کام میں مصروف رہتے ہیں اُنہیں قربانیوں سے ہی حصہ ملتا ہے۔  . اگر دوسروں کو آپ سے اپنا حصہ لینے کا حق ہے تو کیا ہمارا اُن سے زیادہ حق نہیں بنتا؟ لیکن ہم نے اِس حق سے فائدہ نہیں اُٹھایا۔ ہم سب کچھ برداشت کرتے ہیں تاکہ مسیح کی خوش خبری کے لئے کسی بھی طرح سے رکاوٹ کا باعث نہ بنیں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|  .oq .or .os .ot .ou .ov .ow .ox . oy  .oq .or .os .ot .ou .ov .ow .ox . oy . oz . o{ . o| . o}  . o~ . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o  . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o R. اگر مَیں یہ اپنی مرضی سے کرتا تو پھر اجر کا میرا حق بنتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ خدا ہی نے مجھے یہ ذمہ داری دی ہے۔ . لیکن اللہ کی خوش خبری کی منادی کرنا میرے لئے فخر کا باعث نہیں۔ مَیں تو یہ کرنے پر مجبور ہوں۔ مجھ پر افسوس اگر اِس خوش خبری کی منادی نہ کروں۔k Q. لیکن مَیں نے کسی طرح بھی اِس سے فائدہ نہیں اُٹھایا، اور نہ اِس لئے لکھا ہے کہ میرے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے۔ نہیں، اِس سے پہلے کہ فخر کرنے کا میرا یہ حق مجھ سے چھین لیا جائے بہتر یہ ہے کہ مَیں مر جاؤں۔ 'Y-. مَیں یہودیوں کے درمیان یہودی کی مانند بنا تاکہ یہودیوں کو جیت لوں۔ موسوی شریعت کے تحت زندگی گزارنے والوں کے درمیان مَیں اُن کی مانند بنا تاکہ اُنہیں جیت لوں، گو مَیں شریعت کے ماتحت نہیں۔U%. اگرچہ مَیں سب لوگوں سے آزاد ہوں پھر بھی مَیں نے اپنے آپ کو سب کا غلام بنا لیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جیت لوں۔zo. تو پھر میرا اجر کیا ہے؟ یہ کہ مَیں انجیل کی خوش خبری مفت سناؤں اور اپنے اُس حق سے فائدہ نہ اُٹھاؤں جو مجھے اُس کی منادی کرنے سے حاصل ہے۔ })M. جو کچھ بھی کرتا ہوں اللہ کی خوش خبری کے واسطے کرتا ہوں تاکہ اِس کی برکات میں شریک ہو جاؤں۔V'. مَیں کمزوروں کے لئے کمزور بنا تاکہ اُنہیں جیت لوں۔ سب کے لئے مَیں سب کچھ بنا تاکہ ہر ممکن طریقے سے بعض کو بچا سکوں۔~w. موسوی شریعت کے بغیر زندگی گزارنے والوں کے درمیان مَیں اُن ہی کی مانند بنا تاکہ اُنہیں جیت لوں۔ اِس کا مطلب یہ نہیں کہ مَیں اللہ کی شریعت کے تابع نہیں ہوں۔ حقیقت میں مَیں مسیح کی شریعت کے تحت زندگی گزارتا ہوں۔ #. چنانچہ مَیں ہر وقت منزلِ مقصود کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے دوڑتا ہوں۔ اور مَیں اِسی طرح باکسنگ بھی کرتا ہوں، مَیں ہَوا میں مُکے نہیں مارتا بلکہ نشانے کو۔. کھیلوں میں شریک ہونے والا ہر شخص اپنے آپ کو سخت نظم و ضبط کا پابند رکھتا ہے۔ وہ فانی تاج پانے کے لئے ایسا کرتے ہیں، لیکن ہم غیرفانی تاج پانے کے لئے۔a=. کیا آپ نہیں جانتے کہ سٹیڈیم میں دوڑتے تو سب ہی ہیں، لیکن انعام ایک ہی شخص حاصل کرتا ہے؟ چنانچہ ایسے دوڑیں کہ آپ ہی جیتیں۔ !EoY. اور سب نے ایک ہی روحانی پانی پیا۔ کیونکہ مسیح روحانی چٹان کی صورت میں اُن کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اور وہی اُن سب کو پانی پلاتا رہا۔@}. سب نے ایک ہی روحانی خوراک کھائیa=. اُن سب نے بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔W +. بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ اِس بات سے ناواقف رہیں کہ ہمارے باپ دادا سب بادل کے نیچے تھے۔ وہ سب سمندر میں سے گزرے۔Z/. مَیں اپنے بدن کو مارتا کوٹتا اور اِسے اپنا غلام بناتا ہوں، ایسا نہ ہو کہ دوسروں میں منادی کر کے خود نامقبول ٹھہروں۔ P0![. ہم خداوند کی آزمائش بھی نہ کریں جس طرح اُن میں سے بعض نے کی اور نتیجے میں سانپوں سے ہلاک ہوئے۔2 _. ہم زنا بھی نہ کریں جیسے اُن میں سے بعض نے کیا اور نتیجے میں ایک ہی دن میں 23,000 افراد ڈھیر ہو گئے۔7. اُن میں سے بعض کی طرح بُت پرست نہ بنیں، جیسے مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”لوگ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔“)M. یہ سب کچھ ہماری عبرت کے لئے واقع ہوا تاکہ ہم اُن لوگوں کی طرح بُری چیزوں کی ہَوَس نہ کریں۔+Q. اِس کے باوجود اُن میں سے بیشتر لوگ اللہ کو پسند نہ آئے، اِس لئے وہ ریگستان میں ہلاک ہو گئے۔ ;7|;:%o. آپ صرف ایسی آزمائشوں میں پڑے ہیں جو انسان کے لئے عام ہوتی ہیں۔ اور اللہ وفادار ہے۔ وہ آپ کو آپ کی طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا۔ جب آپ آزمائش میں پڑ جائیں گے تو وہ اُس میں سے نکلنے کی راہ بھی پیدا کر دے گا تاکہ آپ اُسے برداشت کر سکیں۔~$w. غرض جو سمجھتا ہے کہ وہ مضبوطی سے کھڑا ہے، خبردار رہے کہ گر نہ پڑے۔6#g. یہ ماجرے عبرت کی خاطر اُن پر واقع ہوئے اور ہم اخیر زمانے میں رہنے والوں کی نصیحت کے لئے لکھے گئے۔D". اور نہ بڑبڑائیں جس طرح اُن میں سے بعض بڑبڑانے لگے اور نتیجے میں ہلاک کرنے والے فرشتے کے ہاتھوں مارے گئے۔ ++F*. بنی اسرائیل پر غور کریں۔ کیا بیت المُقدّس میں قربانیاں کھانے والے قربان گاہ کی رفاقت میں شریک نہیں ہوتے؟>)w. روٹی تو ایک ہی ہے، اِس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک ہی بدن ہیں، کیونکہ ہم سب ایک ہی روٹی میں شریک ہوتے ہیں۔](5. جب ہم عشائے ربانی کے موقع پر برکت کے پیالے کو برکت دے کر اُس میں سے پیتے ہیں تو کیا ہم یوں مسیح کے خون میں شریک نہیں ہوتے؟ اور جب ہم روٹی توڑ کر کھاتے ہیں تو کیا مسیح کے بدن میں شریک نہیں ہوتے؟'. مَیں آپ کو سمجھ دار جان کر بات کر رہا ہوں۔ آپ خود میری اِس بات کا فیصلہ کریں۔K&. غرض میرے پیارو، بُت پرستی سے بھاگیں۔ <-. . یا کیا ہم اللہ کی غیرت کو اُکسانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے طاقت ور ہیں؟-. آپ خداوند کے پیالے اور ساتھ ہی شیاطین کے پیالے سے نہیں پی سکتے۔ آپ خداوند کے رفاقتی کھانے اور ساتھ ہی شیاطین کے رفاقتی کھانے میں شریک نہیں ہو سکتے۔ ,. مَیں یہ کہتا ہوں کہ جو قربانیاں وہ گزرانتے ہیں اللہ کو نہیں بلکہ شیاطین کو گزرانتے ہیں۔ اور مَیں نہیں چاہتا کہ آپ شیاطین کی رفاقت میں شریک ہوں۔?+y. کیا مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بُتوں کے چڑھاوے کی کوئی حیثیت ہے؟ یا کہ بُت کی کوئی حیثیت ہے؟ ہرگز نہیں۔ 1$3C. اگر کوئی غیرایمان دار آپ کی دعوت کرے اور آپ اُس دعوت کو قبول کر لیں تو آپ کے سامنے جو کچھ بھی رکھا جائے اُسے کھائیں۔ اپنے ضمیر کے اطمینان کے لئے تفتیش نہ کریں۔Y2-. کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے۔“,1S. بازار میں جو کچھ بِکتا ہے اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی خاطر پوچھ گچھ نہ کریں،k0Q. ہر کوئی اپنے ہی فائدے کی تلاش میں نہ رہے بلکہ دوسرے کے۔J/. سب کچھ روا تو ہے، لیکن سب کچھ مفید نہیں۔ سب کچھ جائز تو ہے، لیکن سب کچھ ہماری تعمیر و ترقی کا باعث نہیں ہوتا۔ w w7). چنانچہ سب کچھ اللہ کے جلال کی خاطر کریں، خواہ آپ کھائیں، پئیں یا اَور کچھ کریں۔h6K. اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کسی کھانے میں شریک ہوتا ہوں تو پھر مجھے کیوں بُرا کہا جائے؟ مَیں تو اُسے خدا کا شکر کر کے کھاتا ہوں۔5. مطلب ہے اپنے ضمیر کی خاطر نہیں بلکہ دوسرے کے ضمیر کی خاطر۔ کیونکہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے کا ضمیر میری آزادی کے بارے میں فیصلہ کرے؟r4_. لیکن اگر کوئی آپ کو بتا دے، ”یہ بُتوں کا چڑھاوا ہے“ تو پھر اُس شخص کی خاطر جس نے آپ کو آگاہ کیا ہے اور ضمیر کی خاطر اُسے نہ کھائیں۔ @9X;+. شاباش کہ آپ ہر طرح سے مجھے یاد رکھتے ہیں۔ آپ نے روایات کو یوں محفوظ رکھا ہے جس طرح مَیں نے اُنہیں آپ کے سپرد کیا تھا۔n: Y. میرے نمونے پر چلیں جس طرح مَیں مسیح کے نمونے پر چلتا ہوں۔9. !اِسی طرح مَیں بھی سب کو پسند آنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ مَیں اپنے ہی فائدے کے خیال میں نہیں رہتا بلکہ دوسروں کے تاکہ بہتیرے نجات پائیں۔ ;8q. کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنیں، نہ یہودیوں کے لئے، نہ یونانیوں کے لئے اور نہ اللہ کی جماعت کے لئے۔ $?. جو عورت اپنے سر پر دوپٹا نہیں لیتی وہ ٹِنڈ کروائے۔ لیکن اگر ٹِنڈ کروانا یا سر منڈوانا اُس کے لئے بےعزتی کا باعث ہے تو پھر وہ اپنے سر کو ضرور ڈھانکے۔5>e. اور اگر کوئی خاتون ننگے سر دعا یا نبوّت کرے تو وہ اپنے سر کی بےعزتی کرتی ہے، گویا وہ سر مُنڈی ہے۔ =. اگر کوئی مرد سر ڈھانک کر دعا یا نبوّت کرے تو وہ اپنے سر کی بےعزتی کرتا ہے۔W<). لیکن مَیں آپ کو ایک اَور بات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔ ہر مرد کا سر مسیح ہے جبکہ عورت کا سر مرد اور مسیح کا سر اللہ ہے۔ dD!. لیکن یاد رہے کہ خداوند میں نہ عورت مرد کے بغیر کچھ ہے اور نہ مرد عورت کے بغیر۔(CK. اِس وجہ سے عورت فرشتوں کو پیشِ نظر رکھ کر اپنے سر پر دوپٹا لے جو اُس پر اختیار کا نشان ہے۔sBa. مرد کو عورت کے لئے خلق نہیں کیا گیا بلکہ عورت کو مرد کے لئے۔sAa. کیونکہ پہلا مرد عورت سے نہیں نکلا بلکہ عورت مرد سے نکلی ہے۔|@s. لیکن مرد کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے سر کو نہ ڈھانکے کیونکہ وہ اللہ کی صورت اور جلال کو منعکس کرتا ہے۔ لیکن عورت مرد کا جلال منعکس کرتی ہے، 7"sBI. لیکن اِس سلسلے میں اگر کوئی جھگڑنے کا شوق رکھے تو جان لے کہ نہ ہمارا یہ دستور ہے، نہ اللہ کی جماعتوں کا۔*HO. جبکہ عورت کے لمبے بال اُس کی عزت کا موجب ہیں؟ کیونکہ بال اُسے ڈھانپنے کے لئے دیئے گئے ہیں۔}Gu. کیا فطرت بھی یہ نہیں سکھاتی کہ لمبے بال مرد کی بےعزتی کا باعث ہیںF. آپ خود فیصلہ کریں۔ کیا مناسب ہے کہ کوئی عورت اللہ کے سامنے ننگے سر دعا کرے؟DE. کیونکہ اگرچہ ابتدا میں عورت مرد سے نکلی، لیکن اب مرد عورت ہی سے پیدا ہوتا ہے۔ اور ہر شے اللہ سے نکلتی ہے۔ OO M;. جب آپ جمع ہوتے ہیں تو جو کھانا آپ کھاتے ہیں اُس کا عشائے ربانی سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ML. لازم ہے کہ آپ کے درمیان مختلف پارٹیاں نظر آئیں تاکہ آپ میں سے وہ ظاہر ہو جائیں جو آزمانے کے بعد بھی سچے نکلیں۔K. اوّل تو مَیں سنتا ہوں کہ جب آپ جماعت کی صورت میں اکٹھے ہوتے ہیں تو آپ کے درمیان پارٹی بازی نظر آتی ہے۔ اور کسی حد تک مجھے اِس کا یقین بھی ہے۔.JW. مَیں آپ کو ایک اَور ہدایت دیتا ہوں۔ لیکن اِس سلسلے میں میرے پاس آپ کے لئے تعریفی الفاظ نہیں، کیونکہ آپ کا جمع ہونا آپ کی بہتری کا باعث نہیں ہوتا بلکہ نقصان کا باعث۔ uPe. کیونکہ جو کچھ مَیں نے آپ کے سپرد کیا ہے وہ مجھے خداوند ہی سے ملا ہے۔ جس رات خداوند عیسیٰ کو دشمن کے حوالے کر دیا گیا اُس نے روٹی لے کر~Ow. تعجب ہے! کیا کھانے پینے کے لئے آپ کے گھر نہیں؟ یا کیا آپ اللہ کی جماعت کو حقیر جان کر اُن کو جو خالی ہاتھ آئے ہیں شرمندہ کرنا چاہتے ہیں؟ مَیں کیا کہوں؟ کیا آپ کو شاباش دوں؟ اِس میں مَیں آپ کو شاباش نہیں دے سکتا۔fNG. کیونکہ ہر شخص دوسروں کا انتظار کئے بغیر اپنا کھانا کھانے لگتا ہے۔ نتیجے میں ایک بھوکا رہتا ہے جبکہ دوسرے کو نشہ ہو جاتا ہے۔ E  "-7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} . o . o . !o  . o . o . o . o . o . o . o . o . !o  . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . !o . "o  . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o . o  . o %%pT[. چنانچہ جو نالائق طور پر خداوند کی روٹی کھائے اور اُس کا پیالہ پیئے وہ خداوند کے بدن اور خون کا گناہ کرتا ہے اور قصوروار ٹھہرے گا۔LS. کیونکہ جب بھی آپ یہ روٹی کھاتے اور یہ پیالہ پیتے ہیں تو خداوند کی موت کا اعلان کرتے ہیں، جب تک وہ واپس نہ آئے۔)RM. اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ لے کر کہا، ”مَے کا یہ پیالہ وہ نیا عہد ہے جو میرے خون کے ذریعے قائم کیا جاتا ہے۔ جب کبھی اِسے پیؤ تو مجھے یاد کرنے کے لئے پیؤ۔“bQ?. شکرگزاری کی دعا کی اور اُسے ٹکڑے کر کے کہا، ”یہ میرا بدن ہے جو تمہارے لئے دیا جاتا ہے۔ مجھے یاد کرنے کے لئے یہی کیا کرو۔“ UqUZ!. !غرض میرے بھائیو، جب آپ کھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کا انتظار کریں۔(YK. لیکن خداوند ہماری عدالت کرنے سے ہماری تربیت کرتا ہے تاکہ ہم دنیا کے ساتھ مجرم نہ ٹھہریں۔iXM. اگر ہم اپنے آپ کو جانچتے تو اللہ کی عدالت سے بچے رہتے۔W9. اِسی لئے آپ کے درمیان بہتیرے کمزور اور بیمار ہیں بلکہ بہت سے موت کی نیند سو چکے ہیں۔AV}. جو روٹی کھاتے اور پیالہ پیتے وقت خداوند کے بدن کا احترام نہیں کرتا وہ اپنے آپ پر اللہ کی عدالت لاتا ہے۔ U. ہر شخص اپنے آپ کو پرکھ کر ہی اِس روٹی میں سے کھائے اور پیالے میں سے پیئے۔ Di^M. اِسی کے پیشِ نظر مَیں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اللہ کے روح کی ہدایت سے بولنے والا کبھی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ پر لعنت۔“ اور روح القدس کی ہدایت سے بولنے والے کے سوا کوئی نہیں کہے گا، ”عیسیٰ خداوند ہے۔“5]e. آپ جانتے ہیں کہ ایمان لانے سے پیشتر آپ کو بار بار بہکایا اور گونگے بُتوں کی طرف کھینچا جاتا تھا۔\ . بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ روحانی نعمتوں کے بارے میں ناواقف رہیں۔.[W. "اگر کسی کو بھوک لگی ہو تو وہ اپنے گھر میں ہی کھانا کھا لے تاکہ آپ کا جمع ہونا آپ کی عدالت کا باعث نہ ٹھہرے۔ دیگر ہدایات مَیں آپ کو اُس وقت دوں گا جب آپ کے پاس آؤں گا۔ Y3vYd+. تیسرے کو وہی روح پختہ ایمان دیتا ہے اور چوتھے کو وہی ایک روح شفا دینے کی نعمتیں۔c). ایک کو روح القدس حکمت کا کلام عطا کرتا ہے، دوسرے کو وہی روح علم و عرفان کا کلام۔_b9. ہم میں سے ہر ایک میں روح القدس کا اظہار کسی نعمت سے ہوتا ہے۔ یہ نعمتیں اِس لئے دی جاتی ہیں تاکہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں۔8ak. اللہ اپنی قدرت کا اظہار مختلف انداز سے کرتا ہے، لیکن خدا ایک ہی ہے جو سب میں ہر طرح کا کام کرتا ہے۔c`A. طرح طرح کی خدمتیں ہوتی ہیں، لیکن خداوند ایک ہی ہے۔b_?. گو طرح طرح کی نعمتیں ہوتی ہیں، لیکن روح ایک ہی ہے۔ Ig . انسانی جسم کے بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن یہ تمام اعضا ایک ہی بدن کو تشکیل دیتے ہیں۔ مسیح کا بدن بھی ایسا ہے۔)fM. وہی ایک روح یہ تمام نعمتیں تقسیم کرتا ہے۔ اور وہی فیصلہ کرتا ہے کہ کس کو کیا نعمت ملنی ہے۔keQ. وہ ایک کو معجزے کرنے کی طاقت دیتا ہے، دوسرے کو نبوّت کرنے کی صلاحیت اور تیسرے کو مختلف روحوں میں امتیاز کرنے کی نعمت۔ ایک کو اُس سے غیرزبانیں بولنے کی نعمت ملتی ہے اور دوسرے کو اِن کا ترجمہ کرنے کی۔ Xk+. یا فرض کریں کہ کان کہے، ”مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے ناتا ٹوٹ جائے گا؟Zj/. فرض کریں کہ پاؤں کہے، ”مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لئے بدن کا حصہ نہیں۔“ کیا یہ کہنے پر اُس کا بدن سے تعلق ختم ہو جائے گا؟Ni. بدن کے بہت سے حصے ہوتے ہیں، نہ صرف ایک۔h!. خواہ ہم یہودی تھے یا یونانی، غلام تھے یا آزاد، بپتسمے سے ہم سب کو ایک ہی روح کی معرفت ایک ہی بدن میں شامل کیا گیا ہے، ہم سب کو ایک ہی روح پلایا گیا ہے۔ &,"&Hq . بلکہ اگر دیکھا جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جسم کے جو اعضا زیادہ کمزور لگتے ہیں اُن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔Ip . آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی، ”مجھے تیری ضرورت نہیں،“ نہ سر پاؤں سے کہہ سکتا ہے، ”مجھے تمہاری ضرورت نہیں۔“]o5. نہیں، بہت سے اعضا ہوتے ہیں، لیکن جسم ایک ہی ہے۔onY. اگر ایک ہی عضو پورا جسم ہوتا تو پھر یہ کس قسم کا جسم ہوتا؟m. لیکن اللہ نے جسم کے مختلف اعضا بنا کر ہر ایک کو وہاں لگایا جہاں وہ چاہتا تھا۔Ol. اگر پورا جسم آنکھ ہی ہوتا تو پھر سننے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو پھر سونگھنے کا کیا بنتا؟ ytm. تاکہ جسم کے اعضا میں تفرقہ نہ ہو بلکہ وہ ایک دوسرے کی فکر کریں۔As}. اِس کے برعکس ہمارے عزت دار اعضا کو اِس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی کہ ہم اُن کا خاص احترام کریں۔ لیکن اللہ نے جسم کو اِس طرح ترتیب دیا کہ اُس نے کم قدر اعضا کو زیادہ عزت دار ٹھہرایا،4rc. وہ اعضا جنہیں ہم کم عزت کے لائق سمجھتے ہیں اُنہیں ہم زیادہ عزت کے ساتھ ڈھانپ لیتے ہیں، اور وہ اعضا جنہیں ہم شرم سے چھپا کر رکھتے ہیں اُن ہی کا ہم زیادہ احترام کرتے ہیں۔ B^B x. کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزے کرتے ہیں؟w. اور اللہ نے اپنی جماعت میں پہلے رسول، دوسرے نبی اور تیسرے اُستاد مقرر کئے ہیں۔ پھر اُس نے ایسے لوگ بھی مقرر کئے ہیں جو معجزے کرتے، شفا دیتے، دوسروں کی مدد کرتے، انتظام چلاتے اور مختلف قسم کی غیرزبانیں بولتے ہیں۔|vs. آپ سب مل کر مسیح کا بدن ہیں اور انفرادی طور پر اُس کے مختلف اعضا۔u5. اگر ایک عضو دُکھ میں ہو تو اُس کے ساتھ دیگر تمام اعضا بھی دُکھ محسوس کرتے ہیں۔ اگر ایک عضو سرفراز ہو جائے تو اُس کے ساتھ باقی تمام اعضا بھی مسرور ہوتے ہیں۔ TFT?|y. اگر میری نبوّت کی نعمت ہو اور مجھے تمام بھیدوں اور ہر علم سے واقفیت ہو، ساتھ ہی میرا ایسا ایمان ہو کہ پہاڑوں کو کھسکا سکوں، لیکن میرا دل محبت سے خالی ہو تو مَیں کچھ بھی نہیں۔r{ a. اگر مَیں انسانوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں، لیکن محبت نہ رکھوں تو پھر مَیں بس گونجتا ہوا گھڑیال یا ٹھنٹھناتی ہوئی جھانجھ ہی ہوں۔2z_. لیکن آپ اُن نعمتوں کی تلاش میں رہیں جو افضل ہیں۔ اب مَیں آپ کو اِس سے کہیں عمدہ راہ بتاتا ہوں۔ 5ye. کیا سب کو شفا دینے کی نعمتیں حاصل ہیں؟ کیا سب غیرزبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب اِن کا ترجمہ کرتے ہیں؟ =?!. یہ ناانصافی دیکھ کر خوش نہیں ہوتی بلکہ سچائی کے غالب آنے پر ہی خوشی مناتی ہے۔ym. محبت بدتمیزی نہیں کرتی نہ اپنے ہی فائدے کی تلاش میں رہتی ہے۔ یہ جلدی سے غصے میں نہیں آ جاتی اور دوسروں کی غلطیوں کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔8~k. محبت صبر سے کام لیتی ہے، محبت مہربان ہے۔ نہ یہ حسد کرتی ہے نہ ڈینگیں مارتی ہے۔ یہ پھولتی بھی نہیں۔}}. اگر مَیں اپنا سارا مال غریبوں میں تقسیم کر دوں بلکہ اپنا بدن جلائے جانے کے لئے دے دوں، لیکن میرا دل محبت سے خالی ہو تو مجھے کچھ فائدہ نہیں۔ (YG#A. جب مَیں بچہ تھا تو بچے کی طرح بولتا، بچے کی سی سوچ رکھتا اور بچے کی سی سمجھ سے کام لیتا تھا۔ لیکن اب مَیں بالغ ہوں، اِس لئے مَیں نے بچے کا سا انداز چھوڑ دیا ہے۔|s. لیکن جب وہ کچھ آئے گا جو کامل ہے تو یہ ادھوری چیزیں جاتی رہیں گی۔ . کیونکہ اِس وقت ہمارا علم نامکمل ہے اور ہماری نبوّت سب کچھ ظاہر نہیں کرتی۔J. محبت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ اِس کے مقابلے میں نبوّتیں ختم ہو جائیں گی، غیرزبانیں جاتی رہیں گی، علم مٹ جائے گا۔S!. یہ ہمیشہ دوسروں کی کمزوریاں برداشت کرتی ہے، ہمیشہ اعتماد کرتی ہے، ہمیشہ اُمید رکھتی ہے، ہمیشہ ثابت قدم رہتی ہے۔ 8*8m U.غیرزبان بولنے والا لوگوں سے نہیں بلکہ اللہ سے بات کرتا ہے۔ کوئی اُس کی بات نہیں سمجھتا کیونکہ وہ روح میں بھید کی باتیں کرتا ہے۔N .محبت کا دامن تھامے رکھیں۔ لیکن ساتھ ہی روحانی نعمتوں کو سرگرمی سے استعمال میں لائیں، خصوصاً نبوّت کی نعمت کو۔. غرض ایمان، اُمید اور محبت تینوں قائم رہتے ہیں، لیکن اِن میں افضل محبت ہے۔ jO. اِس وقت ہمیں آئینے میں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے، لیکن اُس وقت ہم رُوبرُو دیکھیں گے۔ اب مَیں جزوی طور پر جانتا ہوں، لیکن اُس وقت کامل طور سے جان لوں گا، ایسے ہی جیسے اللہ نے مجھے پہلے سے جان لیا ہے۔ d C.مَیں چاہتا ہوں کہ آپ سب غیرزبانیں بولیں، لیکن اِس سے زیادہ یہ خواہش رکھتا ہوں کہ آپ نبوّت کریں۔ نبوّت کرنے والا غیرزبانیں بولنے والے سے اہم ہے۔ ہاں، غیرزبانیں بولنے والا بھی اہم ہے بشرطیکہ اپنی زبان کا ترجمہ کرے، کیونکہ اِس سے خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے۔ .غیرزبان بولنے والا اپنی تعمیر و ترقی کرتا ہے جبکہ نبوّت کرنے والا جماعتکی۔` ;.اِس کے برعکس نبوّت کرنے والا لوگوں سے ایسی باتیں کرتا ہے جو اُن کی تعمیر و ترقی، حوصلہ افزائی اور تسلی کا باعث بنتی ہیں۔  F.اِسی طرح اگر بِگل کی آواز جنگ کے لئے تیار ہو جانے کے لئے صاف طور سے نہ بجے تو کیا فوجی کمربستہ ہو جائیں گے؟N.بےجان سازوں پر غور کرنے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ اگر بانسری یا سرود کو کسی خاص سُر کے مطابق نہ بجایا جائے تو پھر سننے والے کس طرح پہچان سکیں گے کہ اِن پر کیا کیا پیش کیا جا رہا ہے؟n W.بھائیو، اگر مَیں آپ کے پاس آ کر غیرزبانیں بولوں، لیکن مکاشفے، علم، نبوّت اور تعلیم کی کوئی بات نہ کروں تو آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟ bUb"?. یہ اصول آپ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ چونکہ آپ روحانی نعمتوں کے لئے تڑپتے ہیں تو پھر خاص کر اُن نعمتوں میں ماہر بننے کی کوشش کریں جو خدا کی جماعت کو تعمیر کرتی ہیں۔G . اگر مَیں کسی زبان سے واقف نہیں تو مَیں اُس زبان میں بولنے والے کے نزدیک اجنبی ٹھہروں گا اور وہ میرے نزدیک۔#A. اِس دنیا میں بہت زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور اِن میں سے کوئی بھی نہیں جو بےمعنی ہو۔~w. اگر آپ صاف صاف بات نہ کریں تو آپ کی حالت بھی ایسی ہی ہو گی۔ پھر آپ کی بات کون سمجھے گا؟ کیونکہ آپ لوگوں سے نہیں بلکہ ہَوا سے باتیں کریں گے۔ *O.اگر آپ صرف روح میں حمد و ثنا کریں تو حاضرین میں سے جو آپ کی بات نہیں سمجھتا وہ کس طرح آپ کی شکرگزاری پر ”آمین“ کہہ سکے گا؟ اُسے تو آپ کی باتوں کی سمجھ ہی نہیں آئی۔  .تو پھر کیا کروں؟ مَیں روح میں دعا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال کروں گا۔ مَیں روح میں حمد و ثنا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال میں لاؤں گا۔,S.کیونکہ اگر مَیں غیرزبان میں دعا کروں تو میری روح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بےعمل رہتی ہے۔wi. چنانچہ غیرزبان بولنے والا دعا کرے کہ اِس کا ترجمہ بھی کر سکے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;EP[fq| . o . o . o . p . p . p . p . p . p . o . o . o . p . p . p . p . p . p . p . p  .p .p .p .p .p .p .p .p . p . p . p . p . p .p .p .p .p .p .p .p .p .p .p .p .p .p! .p" .p# .p$ .p% .p& . p' .!p( ."p) .#p* .$p+ .%p, .&p- .'p. .(p/  .p0 .p1 .p2 .p3 .p4 .p5 .p6 .p7 . p8 . p9 . p: . p; . p< .p= .p> .p? .p@ .pA xP?xB.بھائیو، بچوں جیسی سوچ سے باز آئیں۔ بُرائی کے لحاظ سے تو ضرور بچے بنے رہیں، لیکن سمجھ میں بالغ بن جائیں۔xk.پھر بھی مَیں خدا کی جماعت میں ایسی باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں جو دوسرے سمجھ سکیں اور جن سے وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ کیونکہ غیرزبانوں میں بولی گئی بےشمار باتوں کی نسبت پانچ تربیت دینے والے الفاظ کہیں بہتر ہیں۔.مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ آپ سب کی نسبت زیادہ غیرزبانوں میں بات کرتا ہوں۔+Q.بےشک آپ اچھی طرح خدا کا شکر کر رہے ہوں گے، لیکن اِس سے دوسرے شخص کی تعمیر و ترقی نہیں ہو گی۔ eE.اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرزبانیں ایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتیں بلکہ غیرایمان داروں کے لئے۔ اِس کے برعکس نبوّت غیرایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتی بلکہ ایمان داروں کے لئے۔ .شریعت میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں غیرزبانوں اور اجنبیوں کے ہونٹوں کی معرفت اِس قوم سے بات کروں گا۔ لیکن وہ پھر بھی میری نہیں سنیں گے۔“ MoJMx k.یوں اُس کے دل کی پوشیدہ باتیں ظاہر ہو جائیں گی، وہ گر کر اللہ کو سجدہ کرے گا اور تسلیم کرے گا کہ فی الحقیقت اللہ آپ کے درمیان موجود ہے۔ ;.اِس کے مقابلے میں اگر تمام لوگ نبوّت کر رہے ہوں اور کوئی غیرایمان دار اندر آئے تو کیا ہو گا؟ وہ سب اُسے قائل کر لیں گے کہ گناہ گار ہے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔ .اب فرض کریں کہ ایمان دار ایک جگہ جمع ہیں اور تمام حاضرین غیرزبانیں بول رہے ہیں۔ اِسی اثنا میں غیرزبان کو نہ سمجھنے والے یا غیرایمان دار آ شامل ہوتے ہیں۔ آپ کو اِس حالت میں دیکھ کر کیا وہ آپ کو دیوانہ قرار نہیں دیں گے؟ [[ $.نبیوں میں سے دو یا تین نبوّت کریں اور دوسرے اُن کی باتوں کی صحت کو پرکھیں۔p#[.اگر کوئی ترجمہ کرنے والا نہ ہو تو غیرزبان بولنے والا جماعت میں خاموش رہے، البتہ اُسے اپنے آپ سے اور اللہ سے بات کرنے کی آزادی ہے۔^"7.غیرزبان میں بولتے وقت صرف دو یا زیادہ سے زیادہ تین اشخاص بولیں اور وہ بھی باری باری۔ ساتھ ہی کوئی اُن کا ترجمہ بھی کرے۔6!g.بھائیو، پھر کیا ہونا چاہئے؟ جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس کوئی گیت یا تعلیم یا مکاشفہ یا غیرزبان یا اِس کا ترجمہ ہو۔ اِن سب کا مقصد خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہو۔ ffL)."خواتین جماعت میں خاموش رہیں۔ اُنہیں بولنے کی اجازت نہیں، بلکہ وہ فرماں بردار رہیں۔ شریعت بھی یہی فرماتی ہے۔2(_.!کیونکہ اللہ بےترتیبی کا نہیں بلکہ سلامتی کا خدا ہے۔ جیسا مُقدّسین کی تمام جماعتوں کا دستور ہےN'. نبیوں کی روحیں نبیوں کے تابع رہتی ہیں،)&M.کیونکہ آپ سب باری باری نبوّت کر سکتے ہیں تاکہ تمام لوگ سیکھیں اور اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔%%.اگر اِس دوران کسی بیٹھے ہوئے شخص کو کوئی مکاشفہ ملے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔ 6';6\/3.(لیکن سب کچھ شائستگی اور ترتیب سے عمل میں آئے۔ .;.'غرض بھائیو، نبوّت کرنے کے لئے تڑپتے رہیں، البتہ کسی کو غیرزبانیں بولنے سے نہ روکیں۔p-[.&جو یہ نظرانداز کرتا ہے اُسے خود بھی نظرانداز کیا جائے گا۔n,W.%اگر کوئی خیال کرے کہ مَیں نبی ہوں یا خاص روحانی حیثیت رکھتا ہوں تو وہ جان لے کہ جو کچھ مَیں آپ کو لکھ رہا ہوں وہ خداوند کا حکم ہے۔+{.$کیا اللہ کا کلام آپ میں سے نکلا ہے، یا کیا وہ صرف آپ ہی تک پہنچا ہے؟T*#.#اگر وہ کچھ سیکھنا چاہیں تو اپنے گھر پر اپنے شوہر سے پوچھ لیں، کیونکہ عورت کا خدا کی جماعت میں بولنا شرم کی بات ہے۔   o3Y.پھر وہ دفن ہوا اور تیسرے دن پاک نوشتوں کے مطابق جی اُٹھا۔2.کیونکہ مَیں نے اِس پر خاص زور دیا کہ وہی کچھ آپ کے سپرد کروں جو مجھے بھی ملا ہے۔ یہ کہ مسیح نے پاک نوشتوں کے مطابق ہمارے گناہوں کی خاطر اپنی جان دی،W1).اِسی پیغام کے وسیلے سے آپ کو نجات ملتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ آپ وہ باتیں جوں کی توں تھامے رکھیں جس طرح مَیں نے آپ تک پہنچائی ہیں۔ بےشک یہ بات اِس پر منحصر ہے کہ آپ کا ایمان لانا بےمقصد نہیں تھا۔x0 m.بھائیو، مَیں آپ کی توجہ اُس خوش خبری کی طرف دلاتا ہوں جو مَیں نے آپ کو سنائی، وہی خوش خبری جسے آپ نے قبول کیا اور جس پر آپ قائم بھی ہیں۔ W}8u. کیونکہ رسولوں میں میرا درجہ سب سے چھوٹا ہے، بلکہ مَیں تو رسول کہلانے کے بھی لائق نہیں، اِس لئے کہ مَیں نے اللہ کی جماعت کو ایذا پہنچائی۔ 7 .اور سب کے بعد وہ مجھ پر بھی ظاہر ہوا، مجھ پر جو گویا قبل از وقت پیدا ہوا۔Y6-.پھر یعقوب نے اُسے دیکھا، پھر تمام رسولوں نے۔l5S.اِس کے بعد وہ ایک ہی وقت پانچ سَو سے زیادہ بھائیوں پر ظاہر ہوا۔ اُن میں سے بیشتر اب تک زندہ ہیں اگرچہ چند ایک انتقال کر چکے ہیں۔W4).وہ پطرس کو دکھائی دیا، پھر بارہ شاگردوں کو۔ (o(<y. اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو مطلب یہ ہوا کہ مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔;. اب مجھے یہ بتائیں، ہم تو منادی کرتے ہیں کہ مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ تو پھر آپ میں سے کچھ لوگ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ مُردے جی نہیں اُٹھتے؟5:e. خیر، یہ کام مَیں نے کیا یا اُنہوں نے، ہم سب اُسی پیغام کی منادی کرتے ہیں جس پر آپ ایمان لائے ہیں۔ 9. لیکن مَیں جو کچھ ہوں اللہ کے فضل ہی سے ہوں۔ اور جو فضل اُس نے مجھ پر کیا وہ بےاثر نہ رہا، کیونکہ مَیں نے اُن سب سے زیادہ جاں فشانی سے کام کیا ہے۔ البتہ یہ کام مَیں نے خود نہیں بلکہ اللہ کے فضل نے کیا ہے جو میرے ساتھ تھا۔ VK!VA1.ہاں، اِس کے مطابق جنہوں نے مسیح میں ہوتے ہوئے انتقال کیا ہے وہ سب ہلاک ہو گئے ہیں۔/@Y.اور اگر مسیح نہیں جی اُٹھا تو آپ کا ایمان بےفائدہ ہے اور آپ اب تک اپنے گناہوں میں گرفتار ہیں۔s?a.غرض اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو پھر مسیح بھی نہیں جی اُٹھا۔%>E.نیز ہم اللہ کے بارے میں جھوٹے گواہ ثابت ہوتے۔ کیونکہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کو زندہ کیا جبکہ اگر واقعی مُردے نہیں جی اُٹھتے تو وہ بھی زندہ نہیں ہوا۔0=[.اور اگر مسیح جی نہیں اُٹھا تو پھر ہماری منادی عبث ہوتی اور آپ کا ایمان لانا بھی بےفائدہ ہوتا۔ $;%$|Fs.لیکن جی اُٹھنے کی ایک ترتیب ہے۔ مسیح تو فصل کے پہلے پھل کی حیثیت سے جی اُٹھ چکا ہے جبکہ اُس کے لوگ اُس وقت جی اُٹھیں گے جب وہ واپس آئے گا۔0E[.جس طرح سب اِس لئے مرتے ہیں کہ وہ آدم کے فرزند ہیں اُسی طرح سب زندہ کئے جائیں گے جو مسیح کے ہیں۔8Dk.چونکہ انسان کے وسیلے سے موت آئی، اِس لئے انسان ہی کے وسیلے سے مُردوں کے جی اُٹھنے کی بھی راہ کھلی۔C9.لیکن مسیح واقعی مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے۔ وہ انتقال کئے ہوؤں کی فصل کا پہلا پھل ہے۔@B{.چنانچہ اگر مسیح پر ہماری اُمید صرف اِسی زندگی تک محدود ہے تو ہم انسانوں میں سب سے زیادہ قابلِ رحم ہیں۔ 7z$J9.کیونکہ اللہ کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اُس نے سب کچھ اُس (یعنی مسیح) کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب کہا گیا ہے کہ سب کچھ مسیح کے ماتحت کر دیا گیا ہے، تو ظاہر ہے کہ اِس میں اللہ شامل نہیں جس نے سب کچھ مسیح کے ماتحت کیا ہے۔RI.آخری دشمن جسے نیست کیا جائے گا موت ہو گی۔8Hk.کیونکہ لازم ہے کہ مسیح اُس وقت تک حکومت کرے جب تک اللہ تمام دشمنوں کو اُس کے پاؤں کے نیچے نہ کر دے۔DG.اِس کے بعد خاتمہ ہو گا۔ تب ہر حکومت، اختیار اور قوت کو نیست کر کے وہ بادشاہی کو خدا باپ کے حوالے کر دے گا۔ bON.بھائیو، مَیں روزانہ مرتا ہوں۔ یہ بات اُتنی ہی یقینی ہے جتنی یہ کہ آپ ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ میں میرا فخر ہیں۔kMQ.اور ہم بھی ہر وقت اپنی جان خطرے میں کیوں ڈالے ہوئے ہیں؟,LS.اگر مُردے واقعی جی نہیں اُٹھتے تو پھر وہ لوگ کیا کریں گے جو مُردوں کی خاطر بپتسمہ لیتے ہیں؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھیں گے تو پھر وہ اُن کی خاطر کیوں بپتسمہ لیتے ہیں؟yKm.جب سب کچھ مسیح کے ماتحت کر دیا گیا تب فرزند خود بھی اُسی کے ماتحت ہو جائے گا جس نے سب کچھ اُس کے ماتحت کیا۔ یوں اللہ سب میں سب کچھ ہو گا۔ /l/9Rm.#شاید کوئی سوال اُٹھائے، ”مُردے کس طرح جی اُٹھتے ہیں؟ اور جی اُٹھنے کے بعد اُن کا جسم کیسا ہو گا؟“ Q."پورے طور پر ہوش میں آئیں اور گناہ نہ کریں۔ آپ میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یہ بات مَیں آپ کو شرم دلانے کے لئے کہتا ہوں۔kPQ.!فریب نہ کھائیں، بُری صحبت اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہے۔O. اگر مَیں صرف اِسی زندگی کی اُمید رکھتے ہوئے اِفسس میں وحشی درندوں سے لڑا تو مجھے کیا فائدہ ہوا؟ اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو اِس قول کے مطابق زندگی گزارنا بہتر ہو گا کہ ”آؤ، ہم کھائیں پئیں، کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔“ [|V .'تمام جانداروں کو ایک جیسا جسم نہیں ملا بلکہ انسانوں کو اَور قسم کا، مویشیوں کو اَور قسم کا، پرندوں کو اَور قسم کا، اور مچھلیوں کو اَور قسم کا۔AU}.&لیکن اللہ اُسے ایسا جسم دیتا ہے جیسا وہ مناسب سمجھتا ہے۔ ہر قسم کے بیج کو وہ اُس کا خاص جسم عطا کرتا ہے۔ZT/.%جو آپ بوتے ہیں وہ وہی پودا نہیں ہے جو بعد میں اُگے گا بلکہ محض ایک ننگا سا دانہ ہے، خواہ گندم کا ہو یا کسی اَور چیز کا۔ S;.$بھئی، عقل سے کام لیں۔ جو بیج آپ بوتے ہیں وہ اُس وقت تک نہیں اُگتا جب تک کہ مر نہ جائے۔ 2cfZG.+وہ ذلیل حالت میں بویا جاتا ہے اور جلالی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ وہ کمزور حالت میں بویا جاتا ہے اور قوی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔IT_ju%0;FQ\gr} !,7BMXcny  .pC .pD .pE .pF .pG .pH .pI .pJ  .pC .pD .pE .pF .pG .pH .pI .pJ .pK .pL .pM .pN . pO .!pP ."pQ .#pR .$pS .%pT .&pU .'pV .(pW .)pX .*pY .+pZ .,p[ .-p\ ..p] ./p^ .0p_ .1p` .2pa .3pb .4pc .5pd .6pe .7pf .8pg .9ph .:pi  .pj .pk .pl .pm .pn .po .pp .pq . pr . ps . pt . pu . pv .pw .px .py .pz .p{ .p| .p} .p~ .p .p .p /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p e=iecy.4اور یہ اچانک، آنکھ جھپکتے میں، آخری بِگل بجتے ہی رونما ہو گا۔ کیونکہ بِگل بجنے پر مُردے لافانی حالت میں جی اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔$bC.3دیکھو مَیں آپ کو ایک بھید بتاتا ہوں۔ ہم سب وفات نہیں پائیں گے، لیکن سب ہی بدل جائیں گے۔&aG.2بھائیو، مَیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ خاکی انسان کا موجودہ جسم اللہ کی بادشاہی کو میراث میں نہیں پا سکتا۔ جو کچھ فانی ہے وہ لافانی چیزوں کو میراث میں نہیں پا سکتا۔>`w.1یوں ہم اِس وقت خاکی انسان کی شکل و صورت رکھتے ہیں جبکہ ہم اُس وقت آسمانی انسان کی شکل و صورت رکھیں گے۔ b6_h.9لیکن خدا کا شکر ہے جو ہمیں ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے فتح بخشتا ہے۔dgC.8موت کا ڈنک گناہ ہے اور گناہ شریعت سے تقویت پاتا ہے۔kfQ.7اے موت، تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت، تیرا ڈنک کہاں رہا؟“'eI.6جب اِس فانی اور مرنے والے جسم نے بقا اور ابدی زندگی کا لباس پہن لیا ہو گا تو پھر وہ کلام پورا ہو گا جو پاک نوشتوں میں لکھا ہے کہ ”موت الٰہی فتح کا لقمہ ہو گئی ہے۔d-.5کیونکہ لازم ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن لے اور مرنے والا جسم ابدی زندگی کا۔ /kY.ہر اتوار کو آپ میں سے ہر کوئی اپنے کمائے ہوئے پیسوں میں سے کچھ اِس چندے کے لئے مخصوص کر کے اپنے پاس رکھ چھوڑے۔ پھر میرے آنے پر ہدیہ جات جمع کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔kj S.رہی چندے کی بات جو یروشلم کے مُقدّسین کے لئے جمع کیا جا رہا ہے تو اُسی ہدایت پر عمل کریں جو مَیں گلتیہ کی جماعتوں کو دے چکا ہوں۔Ui%.:غرض، میرے پیارے بھائیو، مضبوط بنے رہیں۔ کوئی چیز آپ کو ڈانواں ڈول نہ کر دے۔ ہمیشہ خداوند کی خدمت جاں فشانی سے کریں، یہ جانتے ہوئے کہ خداوند کے لئے آپ کی محنت مشقت رائیگاں نہیں جائے گی۔   o.شاید آپ کے پاس تھوڑے عرصے کے لئے ٹھہروں، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ سردیوں کا موسم آپ ہی کے ساتھ کاٹوں تاکہ میرے بعد کے سفر کے لئے آپ میری مدد کر سکیں۔(nK.مَیں مکدُنیہ سے ہو کر آپ کے پاس آؤں گا کیونکہ مکدُنیہ میں سے سفر کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔kmQ.اگر مناسب ہو کہ مَیں بھی جاؤں تو وہ میرے ساتھ جائیں گے۔nlW.جب مَیں آؤں گا تو ایسے افراد کو جو آپ کے نزدیک قابلِ اعتماد ہیں خطوط دے کر یروشلم بھیجوں گا تاکہ وہ آپ کا ہدیہ وہاں تک پہنچا دیں۔ ^s7. اگر تیمُتھیُس آئے تو اِس کا خیال رکھیں کہ وہ بلاخوف آپ کے پاس رہ سکے۔ میری طرح وہ بھی خداوند کے کھیت میں فصل کاٹ رہا ہے۔Mr. کیونکہ یہاں میرے سامنے موثر کام کے لئے ایک بڑا دروازہ کھل گیا ہے اور ساتھ ہی بہت سے مخالف بھی پیدا ہو گئے ہیں۔dqC.لیکن عیدِ پنتکُست تک مَیں اِفسُس میں ہی ٹھہروں گا،p .مَیں نہیں چاہتا کہ اِس دفعہ مختصر ملاقات کے بعد چلتا بنوں، بلکہ میری خواہش ہے کہ کچھ وقت آپ کے ساتھ گزاروں۔ شرط یہ ہے کہ خداوند مجھے اجازت دے۔ (X(,wU.سب کچھ محبت سے کریں۔v . جاگتے رہیں، ایمان میں ثابت قدم رہیں، مردانگی دکھائیں، مضبوط بنے رہیں۔u5. بھائی اپلّوس کی مَیں نے بڑی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ دیگر بھائیوں کے ساتھ آپ کے پاس آئے، لیکن اللہ کو قطعاً منظور نہ تھا۔ تاہم موقع ملنے پر وہ ضرور آئے گا۔ttc. اِس لئے کوئی اُسے حقیر نہ جانے۔ اُسے سلامتی سے سفر پر روانہ کریں تاکہ وہ مجھ تک پہنچے، کیونکہ مَیں اور دیگر بھائی اُس کے منتظر ہیں۔ ZZ#{A.اُنہوں نے میری روح کو اور ساتھ ہی آپ کی روح کو بھی تازہ کیا ہے۔ ایسے لوگوں کی قدر کریں۔uze.ستفناس، فرتُوناتُس اور اخیکُس کے پہنچنے پر مَیں بہت خوش ہوا، کیونکہ اُنہوں نے وہ کمی پوری کر دی جو آپ کی غیرحاضری سے پیدا ہوئی تھی۔=yu.آپ ایسے لوگوں کے تابع رہیں اور ساتھ ہی ہر اُس شخص کے جو اُن کے ساتھ خدمت کے کام میں جاں فشانی کرتا ہے۔=xu.بھائیو، مَیں ایک بات میں آپ کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ ستفناس کا گھرانا اخیہ کا پہلا پھل ہے اور کہ اُنہوں نے اپنے آپ کو مُقدّسین کی خدمت کے لئے وقف کر رکھا ہے۔ KjH .مسیح عیسیٰ میں آپ سب کو میرا پیار۔ H .خداوند عیسیٰ کا فضل آپ کے ساتھ رہے۔}u.لعنت اُس شخص پر جو خداوند سے محبت نہیں رکھتا۔ اے ہمارے خداوند، آ!\~3.یہ سلام مَیں یعنی پولس اپنے ہاتھ سے لکھتا ہوں۔}#.تمام بھائی آپ کو سلام کہتے ہیں۔ ایک دوسرے کو مُقدّس بوسہ دیتے ہوئے سلام کہیں۔|).آسیہ کی جماعتیں آپ کو سلام کہتی ہیں۔ اکوِلہ اور پر سکہ آپ کو خداوند میں پُرجوش سلام کہتے ہیں اور اُن کے ساتھ وہ جماعت بھی جو اُن کے گھر میں جمع ہوتی ہے۔ VV4 e/ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے خدا اور باپ کی تمجید ہو، جو رحم کا باپ اور تمام طرح کی تسلی کا خدا ہے۔ {/خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔i Q/یہ خط پولس کی طرف سے ہے، جو اللہ کی مرضی سے مسیح عیسیٰ کا رسول ہے۔ ساتھ ہی یہ بھائی تیمُتھیُس کی طرف سے بھی ہے۔ مَیں کرِنتھس میں اللہ کی جماعت اور صوبہ اخیہ میں موجود تمام مُقدّسین کو یہ لکھ رہا ہوں۔ ,,  /جب ہم مصیبتوں سے دوچار ہوتے ہیں تو یہ بات آپ کی تسلی اور نجات کا باعث بنتی ہے۔ جب ہماری تسلی ہوتی ہے تو یہ آپ کی بھی تسلی کا باعث بنتی ہے۔ یوں آپ بھی صبر سے وہ کچھ برداشت کرنے کے قابل بن جاتے ہیں جو ہم برداشت کر رہے ہیں۔G  /کیونکہ جتنی کثرت سے مسیح کی سی مصیبتیں ہم پر آ جاتی ہیں اُتنی کثرت سے اللہ مسیح کے ذریعے ہمیں تسلی دیتا ہے۔s c/جب بھی ہم مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو وہ ہمیں تسلی دیتا ہے تاکہ ہم اَوروں کو بھی تسلی دے سکیں۔ پھر جب وہ کسی مصیبت سے دوچار ہوتے ہیں تو ہم بھی اُن کو اُسی طرح تسلی دے سکتے ہیں جس طرح اللہ نے ہمیں تسلی دی ہے۔ }}  / ہم نے محسوس کیا کہ ہمیں سزائے موت دی گئی ہے۔ لیکن یہ اِس لئے ہوا تاکہ ہم اپنے آپ پر بھروسا نہ کریں بلکہ اللہ پر جو مُردوں کو زندہ کر دیتا ہے۔A  /بھائیو، ہم آپ کو اُس مصیبت سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں جس میں ہم صوبہ آسیہ میں پھنس گئے۔ ہم پر دباؤ اِتنا شدید تھا کہ اُسے برداشت کرنا ناممکن سا ہو گیا اور ہم جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔2 a/چنانچہ ہماری آپ کے بارے میں اُمید پختہ رہتی ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس طرح آپ ہماری مصیبتوں میں شریک ہیں اُسی طرح آپ اُس تسلی میں بھی شریک ہیں جو ہمیں حاصل ہوتی ہے۔ 5  g/ یہ بات ہمارے لئے فخر کا باعث ہے کہ ہمارا ضمیر صاف ہے۔ کیونکہ ہم نے اللہ کے سامنے سادہ دلی اور خلوص سے زندگی گزاری ہے، اور ہم نے اپنی انسانی حکمت پر انحصار نہیں کیا بلکہ اللہ کے فضل پر۔ دنیا میں اور خاص کر آپ کے ساتھ ہمارا رویہ ایسا ہی رہا ہے۔)  O/ آپ بھی اپنی دعاؤں سے ہماری مدد کر رہے ہیں۔ یہ کتنی خوب صورت بات ہے کہ اللہ بہتوں کی دعاؤں کو سن کر ہم پر مہربانی کرے گا اور نتیجے میں بہتیرے ہمارے لئے شکر کریں گے۔w  k/ اُسی نے ہمیں ایسی ہیبت ناک موت سے بچایا اور وہ آئندہ بھی ہمیں بچائے گا۔ اور ہم نے اُس پر اُمید رکھی ہے کہ وہ ہمیں ایک بار پھر بچائے گا۔  %#] 8 m/خیال یہ تھا کہ مَیں آپ کے ہاں سے ہو کر مکدُنیہ جاؤں اور وہاں سے آپ کے پاس واپس آؤں۔ پھر آپ صوبہ یہودیہ کے سفر کے لئے تیاریاں کرنے میں میری مدد کر کے مجھے آگے بھیج سکتے تھے۔A /چونکہ مجھے اِس کا پورا یقین تھا اِس لئے مَیں پہلے آپ کے پاس آنا چاہتا تھا تاکہ آپ کو دُگنی برکت مل جائے۔} w/اگرچہ آپ فی الحال سب کچھ نہیں سمجھتے۔ کیونکہ جب آپ کو سب کچھ سمجھ آئے گا تب آپ خداوند عیسیٰ کے دن ہم پر اُتنا فخر کر سکیں گے جتنا ہم آپ پر۔V )/ ہم تو آپ کو ایسی کوئی بات نہیں لکھتے جو آپ پڑھ یا سمجھ نہیں سکتے۔ اور مجھے اُمید ہے کہ آپ کو پورے طور پر سمجھ آئے گی،  m W/کیونکہ اللہ کا فرزند عیسیٰ مسیح جس کی منادی مَیں، سیلاس اور تیمُتھیُس نے کی وہ بھی ایسا نہیں ہے۔ اُس نے کبھی بھی ”ہاں“ کو ”نہیں“ کے ساتھ نہیں ملایا بلکہ اُس میں اللہ کی حتمی ”جی ہاں“ وجود میں آئی۔G  /لیکن اللہ وفادار ہے اور وہ میرا گواہ ہے کہ ہم آپ کے ساتھ بات کرتے وقت ”نہیں“ کو ”ہاں“ کے ساتھ نہیں ملاتے۔& I/آپ مجھے بتائیں کہ کیا مَیں نے یہ منصوبہ یوں ہی بنایا تھا؟ کیا مَیں دنیاوی لوگوں کی طرح منصوبے بنا لیتا ہوں جو ایک ہی لمحے میں ”جی ہاں“ اور ”جی نہیں“ کہتے ہیں؟ "tC /اگر مَیں جھوٹ بولوں تو اللہ میرے خلاف گواہی دے۔ بات یہ ہے کہ مَیں آپ کو بچانے کے لئے کرِنتھس واپس نہ آیا۔o [/اُسی نے ہم پر اپنی مُہر لگا کر ظاہر کیا ہے کہ ہم اُس کی ملکیت ہیں اور اُسی نے ہمیں روح القدس دے کر اپنے وعدوں کا بیعانہ ادا کیا ہے۔) O/اور اللہ خود ہمیں اور آپ کو مسیح میں مضبوط کر دیتا ہے۔ اُسی نے ہمیں مسح کر کے مخصوص کیا ہے۔Y //کیونکہ وہی اللہ کے تمام وعدوں کی ”ہاں“ ہے۔ اِس لئے ہم اُسی کے وسیلے سے ”آمین“ (جی ہاں) کہہ کر اللہ کو جلال دیتے ہیں۔ = =K/کیونکہ اگر مَیں آپ کو دُکھ پہنچاؤں تو کون مجھے خوش کرے گا؟ یہ وہ شخص نہیں کرے گا جسے مَیں نے دُکھ پہنچایا ہے۔/ [/چنانچہ مَیں نے فیصلہ کیا کہ مَیں دوبارہ آپ کے پاس نہیں آؤں گا، ورنہ آپ کو بہت غم کھانا پڑے گا۔: q/مطلب یہ نہیں کہ ہم ایمان کے معاملے میں آپ پر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔ نہیں، ہم آپ کے ساتھ مل کر خدمت کرتے ہیں تاکہ آپ خوشی سے بھر جائیں، کیونکہ آپ تو ایمان کی معرفت قائم ہیں۔ |C|B/اگر کسی نے دُکھ پہنچایا ہے تو مجھے نہیں بلکہ کسی حد تک آپ سب کو (مَیں زیادہ سختی سے بات نہیں کرنا چاہتا)۔N/مَیں نے آپ کو نہایت رنجیدہ اور پریشان حالت میں آنسو بہا بہا کر لکھ دیا۔ مقصد یہ نہیں تھا کہ آپ غمگین ہو جائیں بلکہ مَیں چاہتا تھا کہ آپ جان لیں کہ مَیں آپ سے کتنی گہری محبت رکھتا ہوں۔eE/یہی وجہ ہے کہ مَیں نے آپ کو یہ لکھ دیا۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ آپ کے پاس آ کر اُن ہی لوگوں سے غم کھاؤں جنہیں مجھے خوش کرنا چاہئے۔ کیونکہ مجھے آپ سب کے بارے میں یقین ہے کہ میری خوشی آپ سب کی خوشی ہے۔ @m:t@/#Y/ جسے آپ کچھ معاف کرتے ہیں اُسے مَیں بھی معاف کرتا ہوں۔ اور جو کچھ مَیں نے معاف کیا، اگر مجھے کچھ معاف کرنے کی ضرورت تھی، وہ مَیں نے آپ کی خاطر مسیح کے حضور معاف کیا ہےA"}/ مَیں نے یہ معلوم کرنے کے لئے آپ کو لکھا کہ کیا آپ امتحان میں پورے اُتریں گے اور ہر بات میں تابع رہیں گے۔!/چنانچہ مَیں اِس پر زور دینا چاہتا ہوں کہ آپ اُسے اپنی محبت کا احساس دلائیں۔ -/اب ضروری ہے کہ آپ اُسے معاف کر کے تسلی دیں، ورنہ وہ غم کھا کھا کر تباہ ہو جائے گا۔/لیکن مذکورہ شخص کے لئے یہ کافی ہے کہ اُسے جماعت کے اکثر لوگوں نے سزا دی ہے۔bR!eRY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{ | ! ! !!!!!! ! $! )! / | ! ! !!!!!! ! $! )! /! 3! 8!<!A!F!J!N!R!V!Z!_!c!h!k!o!s!w!{!! !!!" !# !$!%!&!'!(!)#!+'!-*!..!/1!06!1;!2>!3A!4D!5H!6K!7N!8R!9W!:Z!;^!i!?l!Ap!Bs!Cw!Dz!E}!F!G!H!I!J !K!L!M!N!O!P!Q!!R#!S&!T)!U-!V1!X5!Y8!Z;![?!\A!]D!^G!_K!`O!aS!bV!cX!d\ `m`i'M/لیکن خدا کا شکر ہے! وہی ہمارے آگے آگے چلتا ہے اور ہم مسیح کے قیدی بن کر اُس کی فتح مناتے ہوئے اُس کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔ یوں اللہ ہمارے وسیلے سے ہر جگہ مسیح کے بارے میں علم خوشبو کی طرح پھیلاتا ہے۔M&/ لیکن جب مجھے اپنا بھائی طِطُس وہاں نہ ملا تو مَیں بےچین ہو گیا اور اُنہیں خیرباد کہہ کر صوبہ مکدُنیہ چلا گیا۔H% / جب مَیں مسیح کی خوش خبری سنانے کے لئے تروآس گیا تو خداوند نے میرے لئے آگے خدمت کرنے کا ایک دروازہ کھول دیا۔$/ تاکہ ابلیس ہم سے فائدہ نہ اُٹھائے۔ کیونکہ ہم اُس کی چالوں سے خوب واقف ہیں۔ F&0:DNXblv *5@KValv&1;FQ\gr}  /p  / p  / p  / p  / p  / p  /p  /p  /p  /p  /p  / p  / p  / p  / p  / p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p  /p /p /p /p /p /p /p /p / p / p / p / p / p /p /p /p /p  /p /p /p /p /p /p /p /p / p / p / p / p / p /p /p /p /p /p  /p /p /p /p /p /p /p /p / p / p / p / p / p /p /p /p /p /p  /p 1*]/کیونکہ ہم اکثر لوگوں کی طرح اللہ کے کلام کی تجارت نہیں کرتے، بلکہ یہ جان کر کہ ہم اللہ کے حضور میں ہیں اور اُس کے بھیجے ہوئے ہیں ہم خلوص دلی سے لوگوں سے بات کرتے ہیں۔ X)+/بعض لوگوں کے لئے ہم موت کی مہلک بُو ہیں جبکہ بعض کے لئے ہم زندگی بخش خوشبو ہیں۔ تو کون یہ ذمہ داری نبھانے کے لائق ہے؟(/کیونکہ ہم مسیح کی خوشبو ہیں جو اللہ تک پہنچتی ہے اور ساتھ ساتھ لوگوں میں بھی پھیلتی ہے، نجات پانے والوں میں بھی اور ہلاک ہونے والوں میں بھی۔ C6C$.C/ہم یہ اِس لئے یقین سے کہہ سکتے ہیں کیونکہ ہم مسیح کے وسیلے سے اللہ پر اعتماد رکھتے ہیں۔E-/یہ صاف ظاہر ہے کہ آپ مسیح کا خط ہیں جو اُس نے ہماری خدمت کے ذریعے لکھ دیا ہے۔ اور یہ خط سیاہی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کے روح سے لکھا گیا، پتھر کی تختیوں پر نہیں بلکہ انسانی دلوں پر۔),M/نہیں، آپ تو خود ہمارا خط ہیں جو ہمارے دلوں پر لکھا ہوا ہے۔ سب اِسے پہچان اور پڑھ سکتے ہیں۔+ +/کیا ہم دوبارہ اپنی خوبیوں کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں؟ یا کیا ہم بعض لوگوں کی مانند ہیں جنہیں آپ کو سفارشی خط دینے یا آپ سے ایسے خط لکھوانے کی ضرورت ہوتی ہے؟ ;;~1w/شریعت کے حروف پتھر کی تختیوں پر کندہ کئے گئے اور جب اُسے دیا گیا تو اللہ کا جلال ظاہر ہوا۔ یہ جلال اِتنا تیز تھا کہ اسرائیلی موسیٰ کے چہرے کو لگاتار دیکھ نہ سکے۔ اگر اُس چیز کا جلال اِتنا تیز تھا جو اب منسوخ ہےV0'/اُسی نے ہمیں نئے عہد کے خادم ہونے کے لائق بنا دیا ہے۔ اور یہ عہد لکھی ہوئی شریعت پر مبنی نہیں ہے بلکہ روح پر، کیونکہ لکھی ہوئی شریعت کے اثر سے ہم مر جاتے ہیں جبکہ روح ہمیں زندہ کر دیتا ہے۔b/?/ہمارے اندر تو کچھ نہیں ہے جس کی بنا پر ہم دعویٰ کر سکتے کہ ہم یہ کام کرنے کے لائق ہیں۔ نہیں، ہماری لیاقت اللہ کی طرف سے ہے۔  I6/ پس چونکہ ہم ایسی اُمید رکھتے ہیں اِس لئے بڑی دلیری سے خدمت کرتے ہیں۔R5/ اور اگر اُس پرانے نظام کا جلال بہت تھا جو اب منسوخ ہے تو پھر اُس نئے نظام کا جلال کہیں زیادہ ہو گا جو قائم رہے گا۔4 / ہاں، پہلے نظام کا جلال نئے نظام کے زبردست جلال کی نسبت کچھ بھی نہیں ہے۔^37/ اگر پرانا نظام جو ہمیں مجرم ٹھہراتا تھا جلالی تھا تو پھر نیا نظام جو ہمیں راست باز قرار دیتا ہے کہیں زیادہ جلالی ہو گا۔l2S/تو کیا روح کے نظام کا جلال اِس سے کہیں زیادہ نہیں ہو گا؟ +/+w;i/کیونکہ خداوند روح ہے اور جہاں خداوند کا روح ہے وہاں آزادی ہے۔:/لیکن جب بھی کوئی خداوند کی طرف رجوع کرتا ہے تو یہ نقاب ہٹایا جاتا ہے،9'/ہاں، آج تک جب موسیٰ کی شریعت پڑھی جاتی ہے تو یہ نقاب اُن کے دلوں پر پڑا رہتا ہے۔98m/توبھی وہ ذہنی طور پر اَڑ گئے، کیونکہ آج تک جب پرانے عہدنامے کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہی نقاب قائم ہے۔ آج تک نقاب کو ہٹایا نہیں گیا کیونکہ یہ عہد صرف مسیح میں منسوخ ہوتا ہے۔s7a/ ہم موسیٰ کی مانند نہیں ہیں جس نے شریعت سنانے کے اختتام پر اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا تاکہ اسرائیلی اُسے تکتے نہ رہیں جو اب منسوخ ہے۔ C-Ce>E/ہم نے چھپی ہوئی شرم ناک باتیں مسترد کر دی ہیں۔ نہ ہم چالاکی سے کام کرتے، نہ اللہ کے کلام میں تحریف کرتے ہیں۔ بلکہ ہمیں اپنی سفارش کی ضرورت بھی نہیں، کیونکہ جب ہم اللہ کے حضور لوگوں پر حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں تو ہماری نیک نامی خود بخود ہر ایک کے ضمیر پر ظاہر ہو جاتی ہے۔= %/پس چونکہ ہمیں اللہ کے رحم سے یہ خدمت سونپی گئی ہے اِس لئے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔5<e/چنانچہ ہم سب جن کے چہروں سے نقاب ہٹایا گیا ہے خداوند کا جلال منعکس کرتے اور قدم بہ قدم جلال پاتے ہوئے مسیح کی صورت میں بدلتے جاتے ہیں۔ یہ خداوند ہی کا کام ہے جو روح ہے۔ >|As/کیونکہ ہم اپنا پرچار نہیں کرتے بلکہ عیسیٰ مسیح کا پیغام سناتے ہیں کہ وہ خداوند ہے۔ اپنے آپ کو ہم عیسیٰ کی خاطر آپ کے خادم قرار دیتے ہیں۔ @;/اِس جہان کے شریر خدا نے اُن کے ذہنوں کو اندھا کر دیا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔ اِس لئے وہ اللہ کی خوش خبری کی جلالی روشنی نہیں دیکھ سکتے۔ وہ یہ پیغام نہیں سمجھ سکتے جو مسیح کے جلال کے بارے میں ہے، اُس کے بارے میں جو اللہ کی صورت ہے۔=?u/اور اگر ہماری خوش خبری نقاب تلے چھپی ہوئی بھی ہو تو وہ صرف اُن کے لئے چھپی ہوئی ہے جو ہلاک ہو رہے ہیں۔ D /لوگ ہمیں چاروں طرف سے دباتے ہیں، لیکن کوئی ہمیں کچل کر ختم نہیں کر سکتا۔ ہم اُلجھن میں پڑ جاتے ہیں، لیکن اُمید کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔tCc/لیکن ہم جن کے اندر یہ خزانہ ہے عام مٹی کے برتنوں کی مانند ہیں تاکہ ظاہر ہو کہ یہ زبردست قوت ہماری طرف سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے ہے۔-BU/کیونکہ جس خدا نے فرمایا، ”اندھیرے میں سے روشنی چمکے،“ اُس نے ہمارے دلوں میں اپنی روشنی چمکنے دی تاکہ ہم اللہ کا وہ جلال جان لیں جو عیسیٰ مسیح کے چہرے سے چمکتا ہے۔ UhqH]/ یوں ہم میں موت کا اثر کام کرتا ہے جبکہ آپ میں زندگی کا اثر۔hGK/ کیونکہ ہر وقت ہمیں زندہ حالت میں عیسیٰ کی خاطر موت کے حوالے کر دیا جاتا ہے تاکہ اُس کی زندگی ہمارے فانی بدن میں ظاہر ہو جائے۔=Fu/ ہر وقت ہم اپنے بدن میں عیسیٰ کی موت لئے پھرتے ہیں تاکہ عیسیٰ کی زندگی بھی ہمارے بدن میں ظاہر ہو جائے۔dEC/ لوگ ہمیں ایذا دیتے ہیں، لیکن ہمیں اکیلا نہیں چھوڑا جاتا۔ لوگوں کے دھکوں سے ہم زمین پر گر جاتے ہیں، لیکن ہم تباہ نہیں ہوتے۔ BK/یہ سب کچھ آپ کے فائدے کے لئے ہے۔ یوں اللہ کا فضل آگے بڑھتے بڑھتے مزید بہت سے لوگوں تک پہنچ رہا ہے اور نتیجے میں وہ اللہ کو جلال دے کر شکرگزاری کی دعاؤں میں بہت اضافہ کر رہے ہیں۔J/کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ جس نے خداوند عیسیٰ کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا ہے وہ عیسیٰ کے ساتھ ہمیں بھی زندہ کر کے آپ لوگوں سمیت اپنے حضور کھڑا کرے گا۔I/ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”مَیں ایمان لایا اور اِس لئے بولا۔“ ہمیں ایمان کا یہی روح حاصل ہے اِس لئے ہم بھی ایمان لانے کی وجہ سے بولتے ہیں۔   Ny/اِس لئے ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر غور نہیں کرتے بلکہ اَن دیکھی چیزوں پر۔ کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں عارضی ہیں، جبکہ اَن دیکھی چیزیں ابدی ہیں۔ ~Mw/کیونکہ ہماری موجودہ مصیبت ہلکی اور پل بھر کی ہے، اور وہ ہمارے لئے ایک ایسا ابدی جلال پیدا کر رہی ہے جس کی نسبت موجودہ مصیبت کچھ بھی نہیں۔jLO/اِسی وجہ سے ہم بےدل نہیں ہو جاتے۔ بےشک ظاہری طور پر ہم ختم ہو رہے ہیں، لیکن اندر ہی اندر روز بہ روز ہماری تجدید ہوتی جا رہی ہے۔ RRPR/اِس جھونپڑی میں رہتے ہوئے ہم بوجھ تلے کراہتے ہیں۔ کیونکہ ہم اپنا فانی لباس اُتارنا نہیں چاہتے بلکہ اُس پر آسمانی گھر کا لباس پہن لینا چاہتے ہیں تاکہ زندگی وہ کچھ نگل جائے جو فانی ہے۔rQ_/کیونکہ جب ہم اُسے پہن لیں گے تو ہم ننگے نہیں پائے جائیں گے۔"P?/اِس لئے ہم اِس جھونپڑی میں کراہتے ہیں اور آسمانی گھر پہن لینے کی شدید آرزو رکھتے ہیں،7O k/ہم تو جانتے ہیں کہ جب ہماری دنیاوی جھونپڑی جس میں ہم رہتے ہیں گرائی جائے گی تو اللہ ہمیں آسمان پر ایک مکان دے گا، ایک ایسا ابدی گھر جسے انسانی ہاتھوں نے نہیں بنایا ہو گا۔ N <N"W?/ لیکن خواہ ہم اپنے بدن میں ہوں یا نہ، ہم اِسی کوشش میں رہتے ہیں کہ خداوند کو پسند آئیں۔LV/ہاں، ہمارا حوصلہ بلند ہے بلکہ ہم زیادہ یہ چاہتے ہیں کہ اپنے جسمانی گھر سے روانہ ہو کر خداوند کے گھر میں رہیں۔rU_/ہم ظاہری چیزوں پر بھروسا نہیں کرتے بلکہ ایمان پر چلتے ہیں۔_T9/چنانچہ ہم ہمیشہ حوصلہ رکھتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جب تک اپنے بدن میں رہائش پذیر ہیں اُس وقت تک خداوند کے گھر سے دُور ہیں۔[S1/اللہ نے خود ہمیں اِس مقصد کے لئے تیار کیا ہے اور اُسی نے ہمیں روح القدس کو آنے والے جلال کے بیعانے کے طور پر دے دیا ہے۔ ##aZ=/ کیا ہم یہ بات کر کے دوبارہ اپنی سفارش کر رہے ہیں؟ نہیں، آپ کو ہم پر فخر کرنے کا موقع دے رہے ہیں تاکہ آپ اُن کے جواب میں کچھ کہہ سکیں جو ظاہری باتوں پر شیخی مارتے اور دلی باتیں نظرانداز کرتے ہیں۔8Yk/ اب ہم خداوند کے خوف کو جان کر لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم تو اللہ کے سامنے پورے طور پر ظاہر ہیں۔ اور مَیں اُمید رکھتا ہوں کہ ہم آپ کے ضمیر کے سامنے بھی ظاہر ہیں۔5Xe/ کیونکہ لازم ہے کہ ہم سب مسیح کے تختِ عدالت کے سامنے حاضر ہو جائیں۔ وہاں ہر ایک کو اُس کام کا اجر ملے گا جو اُس نے اپنے بدن میں رہتے ہوئے کیا ہے، خواہ وہ اچھا تھا یا بُرا۔ kbo^Y/اِس وجہ سے ہم اب سے کسی کو بھی دنیاوی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ پہلے تو ہم مسیح کو بھی اِس زاویے سے دیکھتے تھے، لیکن یہ وقت گزر گیا ہے۔\]3/اور وہ سب کے لئے اِس لئے مُوا تاکہ جو زندہ ہیں وہ اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کی خاطر مُوا اور پھر جی اُٹھا۔\/بات یہ ہے کہ مسیح کی محبت ہمیں مجبور کر دیتی ہے، کیونکہ ہم اِس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ ایک سب کے لئے مُوا۔ اِس کا مطلب ہے کہ سب ہی مر گئے ہیں۔[/ کیونکہ اگر ہم بےخود ہوئے تو اللہ کی خاطر، اور اگر ہوش میں ہیں تو آپ کی خاطر۔ SFQa/اِس خدمت کے تحت ہم یہ پیغام سناتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ دنیا کی صلح کرائی اور لوگوں کے گناہوں کو اُن کے ذمے نہ لگایا۔ صلح کرانے کا یہ پیغام اُس نے ہمارے سپرد کر دیا۔` /یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے جس نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ ہمارا میل ملاپ کر لیا ہے۔ اور اُسی نے ہمیں میل ملاپ کرانے کی خدمت کی ذمہ داری دی ہے۔(_K/چنانچہ جو مسیح میں ہے وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی زندگی جاتی رہی اور نئی زندگی شروع ہو گئی ہے۔ VNVsea/کیونکہ اللہ فرماتا ہے، ”قبولیت کے وقت مَیں نے تیری سنی، نجات کے دن تیری مدد کی۔“ سنیں! اب قبولیت کا وقت آ گیا ہے، اب نجات کا دن ہے۔ d =/اللہ کے ہم خدمت ہوتے ہوئے ہم آپ سے منت کرتے ہیں کہ جو فضل آپ کو ملا ہے وہ ضائع نہ جائے۔@c{/مسیح بےگناہ تھا، لیکن اللہ نے اُسے ہماری خاطر گناہ ٹھہرایا تاکہ ہمیں اُس میں راست باز قرار دیا جائے۔ Cb/پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں اور اللہ ہمارے وسیلے سے لوگوں کو سمجھاتا ہے۔ ہم مسیح کے واسطے آپ سے منت کرتے ہیں کہ اللہ کی صلح کی پیش کش کو قبول کریں تاکہ اُس کی آپ کے ساتھ صلح ہو جائے۔ U^,'UMi/جب ہم اپنی پاکیزگی، علم، صبر اور مہربان سلوک کا اظہار کرتے ہیں، جب ہم روح القدس کے وسیلے سے حقیقی محبت رکھتے،h{/جب لوگ ہمیں مارتے اور قید میں ڈالتے ہیں، جب ہم بےقابو ہجوموں کا سامنا کرتے ہیں، جب ہم محنت مشقت کرتے، رات کے وقت جاگتے اور بھوکے رہتے ہیں،-gU/ہاں، ہمیں سفارش کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ اللہ کے خادم ہوتے ہوئے ہم ہر حالت میں اپنی نیک نامی ظاہر کرتے ہیں: جب ہم صبر سے مصیبتیں، مشکلات اور آفتیں برداشت کرتے ہیں،f5/ہم کسی کے لئے بھی ٹھوکر کا باعث نہیں بنتے تاکہ لوگ ہماری خدمت میں نقص نہ نکال سکیں۔ klQ/ اگرچہ لوگ ہمیں جانتے ہیں توبھی ہمیں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ ہم مرتے مرتے زندہ رہتے ہیں اور لوگ ہمیں مار مار کر قتل نہیں کر سکتے۔5ke/ہم اپنی خدمت جاری رکھتے ہیں، چاہے لوگ ہماری عزت کریں چاہے بےعزتی، چاہے وہ ہماری بُری رپورٹ دیں چاہے اچھی۔ اگرچہ ہماری خدمت سچی ہے، لیکن لوگ ہمیں دغاباز قرار دیتے ہیں۔'jI/سچی باتیں کرتے اور اللہ کی قدرت سے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم اپنی نیک نامی اِس میں بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہم دونوں ہاتھوں سے راست بازی کے ہتھیار تھامے رکھتے ہیں۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ[fq| /p /p /p /p /p /p / p / p / p /p /p /p /p /p /p / p / p / p / p / p /p /p /p /p /p /p /p /p  /p /p /p /p /p /p /p /p / p / p / p / p / p /p /p /p /p /p  /p /p /p /p /p /p /p /p / p / p / q / q / q /q /q /q  /q /q /q /q /q /q /q /q / q / q / q / q / q /q /q /q a)pM/ اب مَیں آپ سے جو میرے بچے ہیں درخواست کرتا ہوں کہ جواب میں ہمیں بھی اپنے دلوں میں جگہ دیں۔=ou/ جو جگہ ہم نے دل میں آپ کو دی ہے وہ اب تک کم نہیں ہوئی۔ لیکن آپ کے دلوں میں ہمارے لئے کوئی جگہ نہیں رہی۔n1/ کرِنتھس کے عزیزو، ہم نے کھل کر آپ سے بات کی ہے، ہمارا دل آپ کے لئے کشادہ ہو گیا ہے۔zmo/ ہم غم کھا کھا کر ہر وقت خوش رہتے ہیں، ہم غریب حالت میں بہتوں کو دولت مند بنا دیتے ہیں۔ ہمارے پاس کچھ نہیں ہے، توبھی ہمیں سب کچھ حاصل ہے۔ 4use/اللہ کے مقدِس اور بُتوں میں کیا اتفاق ہو سکتا ہے؟ ہم تو زندہ خدا کا گھر ہیں۔ اللہ نے یوں فرمایا ہے، ”مَیں اُن کے درمیان سکونت کروں گا اور اُن میں پھروں گا۔ مَیں اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔“4rc/مسیح اور ابلیس کے درمیان کیا مطابقت ہو سکتی ہے؟ ایمان دار کا غیرایمان دار کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟q/غیرایمان داروں کے ساتھ مل کر ایک جوئے تلے زندگی نہ گزاریں، کیونکہ راستی کا ناراستی سے کیا واسطہ ہے؟ یا روشنی تاریکی کے ساتھ کیا تعلق رکھ سکتی ہے؟ C mC9wm/ہمیں اپنے دل میں جگہ دیں۔ نہ ہم نے کسی سے ناانصافی کی، نہ کسی کو بگاڑا یا اُس سے غلط فائدہ اُٹھایا۔gv K/میرے عزیزو، یہ تمام وعدے ہم سے کئے گئے ہیں۔ اِس لئے آئیں، ہم اپنے آپ کو ہر اُس چیز سے پاک صاف کریں جو جسم اور روح کو آلودہ کر دیتی ہے۔ اور ہم خدا کے خوف میں مکمل طور پر مُقدّس بننے کے لئے کوشاں رہیں۔u//مَیں تمہارا باپ ہوں گا اور تم میرے بیٹے بیٹیاں ہو گے، رب قادرِ مطلق فرماتا ہے۔“ otY/چنانچہ رب فرماتا ہے، ”اِس لئے اُن میں سے نکل آؤ اور اُن سے الگ ہو جاؤ۔ کسی ناپاک چیز کو نہ چھونا، تو پھر مَیں تمہیں قبول کروں گا۔ -zU/کیونکہ جب ہم مکدُنیہ پہنچے تو ہم جسم کے لحاظ سے آرام نہ کر سکے۔ مصیبتوں نے ہمیں ہر طرف سے گھیر لیا۔ دوسروں کی طرف سے جھگڑوں سے اور دل میں طرح طرح کے ڈر سے نپٹنا پڑا۔-yU/اِس لئے مَیں آپ سے کھل کر بات کرتا ہوں اور مَیں آپ پر بڑا فخر بھی کرتا ہوں۔ اِس ناتے سے مجھے پوری تسلی ہے، اور ہماری تمام مصیبتوں کے باوجود میری خوشی کی انتہا نہیں۔x)/مَیں یہ بات آپ کو مجرم ٹھہرانے کے لئے نہیں کہہ رہا۔ مَیں آپ کو پہلے بتا چکا ہوں کہ آپ ہمیں اِتنے عزیز ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ مرنے اور جینے کے لئے تیار ہیں۔ ~c~O}/کیونکہ اگرچہ مَیں نے آپ کو اپنے خط سے دُکھ پہنچایا توبھی مَیں پچھتاتا نہیں۔ پہلے تو مَیں خط لکھنے سے پچھتایا، لیکن اب مَیں دیکھتا ہوں کہ جو دُکھ اُس نے آپ کو پہنچایا وہ صرف عارضی تھا |/ہمارا حوصلہ نہ صرف اُس کے آنے سے بڑھ گیا بلکہ اُن حوصلہ افزا باتوں سے بھی جن سے آپ نے اُسے تسلی دی۔ اُس نے ہمیں آپ کی آرزو، آپ کی آہ و زاری اور میرے لئے آپ کی سرگرمی کے بارے میں رپورٹ دی۔ یہ سن کر میری خوشی مزید بڑھ گئی۔{+/لیکن اللہ نے جو دبے ہوؤں کو تسلی بخشتا ہے طِطُس کے آنے سے ہماری حوصلہ افزائی کی۔ _9/ کیونکہ جو دُکھ اللہ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کرتا ہے اُس سے توبہ پیدا ہوتی ہے اور اُس کا انجام نجات ہے۔ اِس میں پچھتانے کی گنجائش ہی نہیں۔ اِس کے برعکس دنیاوی دُکھ کا انجام موت ہے۔]~5/ اور اُس نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ یہ سن کر مَیں اب خوشی مناتا ہوں، اِس لئے نہیں کہ آپ کو دُکھ اُٹھانا پڑا ہے بلکہ اِس لئے کہ اِس دُکھ نے آپ کو توبہ تک پہنچایا۔ اللہ نے یہ دُکھ اپنی مرضی پوری کرانے کے لئے استعمال کیا، اِس لئے آپ کو ہماری طرف سے کوئی نقصان نہ پہنچا۔ ,-/ غرض، اگرچہ مَیں نے آپ کو لکھا، لیکن مقصد یہ نہیں تھا کہ غلط حرکتیں کرنے والے کے بارے میں لکھوں یا اُس کے بارے میں جس کے ساتھ غلط کام کیا گیا۔ نہیں، مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حضور آپ پر ظاہر ہو جائے کہ آپ ہمارے لئے کتنے سرگرم ہیں۔O/ آپ خود دیکھیں کہ اللہ کے اِس دُکھ نے آپ میں کیا پیدا کیا ہے: کتنی سنجیدگی، اپنا دفاع کرنے کا کتنا جوش، غلط حرکتوں پر کتنا غصہ، کتنا خوف، کتنی چاہت، کتنی سرگرمی۔ آپ سزا دینے کے لئے کتنے تیار تھے! آپ نے ہر لحاظ سے ثابت کیا ہے کہ آپ اِس معاملے میں بےقصور ہیں۔ G&GZ//آپ اُسے نہایت عزیز ہیں کیونکہ وہ آپ سب کی فرماں برداری یاد کرتا ہے، کہ آپ نے ڈرتے اور کانپتے ہوئے اُسے خوش آمدید کہا۔gI/اُس کے سامنے مَیں نے آپ پر فخر کیا تھا، اور مَیں شرمندہ نہیں ہوا کیونکہ یہ بات درست ثابت ہوئی ہے۔ جس طرح ہم نے آپ کو ہمیشہ سچی باتیں بتائی ہیں اُسی طرح طِطُس کے سامنے آپ پر ہمارا فخر بھی درست نکلا۔iM/ یہی وجہ ہے کہ ہمارا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ لیکن نہ صرف ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے بلکہ ہم یہ دیکھ کر بےانتہا خوش ہوئے کہ طِطُس کتنا خوش تھا۔ وہ کیوں خوش تھا؟ اِس لئے کہ اُس کی روح آپ سب سے تر و تازہ ہوئی۔ ,S/مَیں گواہ ہوں کہ جتنا وہ دے سکے اُتنا اُنہوں نے دے دیا بلکہ اِس سے بھی زیادہ۔ اپنی ہی طرف سے!=/جس مصیبت میں وہ پھنسے ہوئے ہیں اُس سے اُن کی سخت آزمائش ہوئی۔ توبھی اُن کی بےانتہا خوشی اور شدید غربت کا نتیجہ یہ نکلا کہ اُنہوں نے بڑی فیاض دلی سے ہدیہ دیا۔. Y/بھائیو، ہم آپ کی توجہ اُس فضل کی طرف دلانا چاہتے ہیں جو اللہ نے صوبہ مکدُنیہ کی جماعت پر کیا۔p[/مَیں خوش ہوں کہ مَیں ہر لحاظ سے آپ پر اعتماد کر سکتا ہوں۔ d C/اِس پر ہم نے طِطُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آپ کے پاس بھی ہدیہ جمع کرنے کا وہ سلسلہ انجام تک پہنچائے جو اُس نے شروع کیا تھا۔m U/اور اُنہوں نے ہماری اُمید سے کہیں زیادہ کیا! اللہ کی مرضی سے اُن کا پہلا قدم یہ تھا کہ اُنہوں نے اپنے آپ کو خداوند کے لئے مخصوص کیا۔ اُن کا دوسرا قدم یہ تھا کہ اُنہوں نے اپنے آپ کو ہمارے لئے مخصوص کیا۔w i/اُنہوں نے بڑے زور سے ہم سے منت کی کہ ہمیں بھی یہودیہ کے مُقدّسین کی خدمت کرنے کا موقع دیں، ہم بھی دینے کے فضل میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔ 0[/ آپ تو جانتے ہیں کہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح نے آپ پر کیسا فضل کیا ہے، کہ اگرچہ وہ دولت مند تھا توبھی وہ آپ کی خاطر غریب بن گیا تاکہ آپ اُس کی غربت سے دولت مند بن جائیں۔^ 7/میری طرف سے یہ کوئی حکم نہیں ہے۔ لیکن دوسروں کی سرگرمی کے پیشِ نظر مَیں آپ کی بھی محبت پرکھ رہا ہوں کہ وہ کتنی حقیقی ہے۔J /آپ کے پاس سب کچھ کثرت سے پایا جاتا ہے، خواہ ایمان ہو، خواہ کلام، علم، مکمل سرگرمی یا ہم سے محبت ہو۔ اب اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ یہ ہدیہ دینے میں بھی اپنی کثیر دولت کا اظہار کریں۔ xk/ کیونکہ اگر آپ دینے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر اللہ آپ کا ہدیہ اُس بنا پر قبول کرے گا جو آپ دے سکتے ہیں، اُس بنا پر نہیں جو آپ نہیں دے سکتے۔lS/ اب اُسے تکمیل تک پہنچائیں جو آپ نے شروع کر رکھا ہے۔ دینے کا جو شوق آپ رکھتے ہیں وہ عمل میں لایا جائے۔ اُتنا دیں جتنا آپ دے سکیں۔%/ اِس معاملے میں میرا مشورہ سنیں، کیونکہ وہ آپ کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ پچھلے سال آپ پہلی جماعت تھے جو نہ صرف ہدیہ دینے لگی بلکہ اِسے دینا بھی چاہتی تھی۔ 3/خدا کا شکر ہے جس نے طِطُس کے دل میں وہی جوش پیدا کیا ہے جو مَیں آپ کے لئے رکھتا ہوں۔{q/جس طرح کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔“B/اِس وقت تو آپ کے پاس بہت ہے اور آپ اُن کی ضرورت پوری کر سکتے ہیں۔ بعد میں کسی وقت جب اُن کے پاس بہت ہو گا تو وہ آپ کی ضرورت بھی پوری کر سکیں گے۔ یوں آپ کے حالات کچھ برابر رہیں گے،xk/ کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ دوسروں کو آرام دلانے کے باعث آپ خود مصیبت میں پڑ جائیں۔ بات صرف یہ ہے کہ لوگوں کے حالات کچھ برابر ہونے چاہئیں۔ yyvg/اُسے نہ صرف آپ کے پاس جانا ہے بلکہ جماعتوں نے اُسے مقرر کیا ہے کہ جب ہم ہدیئے کو یروشلم لے جائیں گے تو وہ ہمارے ساتھ جائے۔ یوں ہم یہ خدمت ادا کرتے وقت خداوند کو جلال دیں گے اور اپنی سرگرمی کا اظہار کریں گے۔vg/ہم نے اُس کے ساتھ اُس بھائی کو بھیج دیا جس کی خدمت کی تعریف تمام جماعتیں کرتی ہیں، کیونکہ اُسے اللہ کی خوش خبری سنانے کی نعمت ملی ہے۔ /جب ہم نے اُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آپ کے پاس جائے تو وہ نہ صرف اِس کے لئے تیار ہوا بلکہ بڑا سرگرم ہو کر خود بخود آپ کے پاس جانے کے لئے روانہ ہوا۔ @-nN@  /جہاں تک طِطُس کا تعلق ہے، وہ میرا ساتھی اور ہم خدمت ہے۔ اور جو بھائی اُس کے ساتھ ہیں اُنہیں جماعتوں نے بھیجا ہے۔ وہ مسیح کے لئے عزت کا باعث ہیں۔1/اُن کے ساتھ ہم نے ایک اَور بھائی کو بھی بھیج دیا جس کی سرگرمی ہم نے کئی موقعوں پر پرکھی ہے۔ اب وہ مزید سرگرم ہو گیا ہے، کیونکہ وہ آپ پر بڑا اعتماد کرتا ہے۔:o/ہماری پوری کوشش یہ ہے کہ وہی کچھ کریں جو نہ صرف خداوند کی نظر میں درست ہے بلکہ انسان کی نظر میں بھی۔N/کیونکہ اُس بڑے ہدیئے کے پیشِ نظر جو ہم لے جائیں گے ہم اِس سے بچنا چاہتے ہیں کہ کسی کو ہم پر شک کرنے کا موقع ملے۔ > / کیونکہ مَیں آپ کی گرم جوشی جانتا ہوں، اور مَیں مکدُنیہ کے ایمان داروں کے سامنے آپ پر فخر کرتا رہا ہوں کہ ”اخیہ کے لوگ پچھلے سال سے دینے کے لئے تیار تھے۔“ یوں آپ کی سرگرمی نے زیادہ تر لوگوں کو خود دینے کے لئے اُبھارا۔Q / اصل میں اِس کی ضرورت نہیں کہ مَیں آپ کو اُس کام کے بارے میں لکھوں جو ہمیں یہودیہ کے مُقدّسین کی خدمت میں کرنا ہے۔gI/اُن پر اپنی محبت کا اظہار کر کے یہ ظاہر کریں کہ ہم آپ پر کیوں فخر کرتے ہیں۔ پھر یہ بات خدا کی دیگر جماعتوں کو بھی نظر آئے گی۔ $>!w/ ایسا نہ ہو کہ جب مَیں مکدُنیہ کے کچھ بھائیوں کو ساتھ لے کر آپ کے پاس پہنچوں گا تو آپ تیار نہ ہوں۔ اُس وقت مَیں، بلکہ آپ بھی شرمندہ ہوں گے کہ مَیں نے آپ پر اِتنا اعتماد کیا ہے۔W )/ اب مَیں نے اِن بھائیوں کو بھیج دیا ہے تاکہ ہمارا آپ پر فخر بےبنیاد نہ نکلے بلکہ جس طرح مَیں نے کہا تھا آپ تیار رہیں۔ l#S/ یاد رہے کہ جو شخص بیج کو بچا بچا کر بوتا ہے اُس کی فصل بھی اُتنی کم ہو گی۔ لیکن جو بہت بیج بوتا ہے اُس کی فصل بھی بہت زیادہ ہو گی۔w"i/ اِس لئے مَیں نے اِس بات پر زور دینا ضروری سمجھا کہ بھائی پہلے ہی آپ کے پاس آ کر اُس ہدیئے کا انتظام کریں جس کا وعدہ آپ نے کیا ہے۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ میرے آنے تک یہ ہدیہ جمع کیا گیا ہو اور ایسا نہ لگے جیسا اِسے مشکل سے آپ سے نکالنا پڑا۔ اِس کے بجائے آپ کی سخاوت ظاہر ہو جائے۔ q&]/ چنانچہ کلامِ مُقدّس میں یہ بھی لکھا ہے، ”اُس نے فیاضی سے ضرورت مندوں میں خیرات بکھیر دی، اُس کی راست بازی ہمیشہ تک قائم رہے گی۔“#%A/ اور اللہ اِس قابل ہے کہ آپ کو آپ کی ضروریات سے کہیں زیادہ دے۔ پھر آپ کے پاس ہر وقت اور ہر لحاظ سے کافی ہو گا بلکہ اِتنا زیادہ کہ آپ ہر قسم کا نیک کام کر سکیں گے۔,$S/ ہر ایک اُتنا دے جتنا دینے کے لئے اُس نے پہلے اپنے دل میں ٹھہرا لیا ہے۔ وہ اِس میں تکلیف یا مجبوری محسوس نہ کرے، کیونکہ اللہ اُس سے محبت رکھتا ہے جو خوشی سے دیتا ہے۔ )/ یوں آپ نہ صرف مُقدّسین کی ضروریات پوری کریں گے بلکہ وہ آپ کی اِس خدمت سے اِتنے متاثر ہو جائیں گے کہ وہ بڑے جوش سے خدا کا بھی شکریہ ادا کریں گے۔5(e/ ہاں، وہ آپ کو ہر لحاظ سے دولت مند بنا دے گا اور آپ ہر موقع پر فیاضی سے دے سکیں گے۔ چنانچہ جب ہم آپ کا ہدیہ اُن کے پاس لے جائیں گے جو ضرورت مند ہیں تو وہ خدا کا شکر کریں گے۔$'C/ خدا ہی بیج بونے والے کو بیج مہیا کرتا اور اُسے کھانے کے لئے روٹی دیتا ہے۔ اور وہ آپ کو بھی بیج دے کر اُس میں اضافہ کرے گا اور آپ کی راست بازی کی فصل اُگنے دے گا۔ 5r58- m/ مَیں آپ سے اپیل کرتا ہوں، مَیں پولس جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مَیں آپ کے رُوبرُو عاجز ہوتا ہوں اور صرف آپ سے دُور ہو کر دلیر ہوتا ہوں۔ مسیح کی حلیمی اور نرمی کے نام میں^,7/ اللہ کا اُس کی ناقابلِ بیان بخشش کے لئے شکر ہو! B+/ اور جب وہ آپ کے لئے دعا کریں گے تو آپ کے آرزومند رہیں گے، اِس لئے کہ اللہ نے آپ کو کتنا بڑا فضل دے دیا ہے۔`*;/ آپ کی خدمت کے نتیجے میں وہ اللہ کو جلال دیں گے۔ کیونکہ آپ کی اُن پر اور تمام ایمان داروں پر سخاوت کا اظہار ثابت کرے گا کہ آپ مسیح کی خوش خبری نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اُس کے تابع بھی رہتے ہیں۔ &A&o1Y/ اور ہر اونچی چیز ڈھا دیتے ہیں جو اللہ کے علم و عرفان کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔ اور ہم ہر خیال کو قید کر کے مسیح کے تابع کر دیتے ہیں۔"0?/ اور جو ہتھیار ہم اِس جنگ میں استعمال کرتے ہیں وہ اِس دنیا کے نہیں ہیں، بلکہ اُنہیں اللہ کی طرف سے قلعے ڈھا دینے کی قوت حاصل ہے۔ اِن سے ہم غلط خیالات کے ڈھانچےm/U/ بےشک ہم انسان ہی ہیں، لیکن ہم دنیا کی طرح جنگ نہیں لڑتے۔I. / مَیں آپ سے منت کرتا ہوں کہ مجھے آپ کے پاس آ کر اِتنی دلیری سے اُن لوگوں سے نپٹنا نہ پڑے جو سمجھتے ہیں کہ ہمارا چال چلن دنیاوی ہے۔ کیونکہ فی الحال ایسا لگتا ہے کہ اِس کی ضرورت ہو گی۔ E  "-8CNYcny(3>IT_ju$/:EP[fq| /q /q /q /q /q /q /q  / q / q /q /q /q /q /q /q /q  / q / q / q / q! / q" / q# / q$ / q% / q& / q' / q( / q) / q* / q+ / q,  / q- / q. / q/ / q0 / q1 / q2 / q3 / q4 / q5 / q6 / q7 / q8 / q9 / q: / q; / q< / q= / q>  / q? / q@ / qA / qB / qC / qD / qE / qF / qG / qH / qI / qJ / qK / qL / qM / qN / qO / qP / qQ / qR / qS / qT / qU / qV / qW / qX / qY / qZ / q[ A\MA51/ مَیں نہیں چاہتا کہ ایسا لگے جیسے مَیں آپ کو اپنے خطوں سے ڈرانے کی کوشش کر رہا ہوں۔g4I/ کیونکہ اگر مَیں اُس اختیار پرمزید فخر بھی کروں جو خداوند نے ہمیں دیا ہے توبھی مَیں شرمندہ نہیں ہوں گا۔ غور کریں کہ اُس نے ہمیں آپ کو ڈھا دینے کا نہیں بلکہ آپ کی روحانی تعمیر کرنے کا اختیار دیا ہے۔ 3/ آپ صرف ظاہری باتوں پر غور کر رہے ہیں۔ اگر کسی کو اِس بات کا اعتماد ہو کہ وہ مسیح کا ہے تو وہ اِس کا بھی خیال کرے کہ ہم بھی اُسی کی طرح مسیح کے ہیں۔29/ ہاں، آپ کے پورے طور پر تابع ہو جانے پر ہم ہر نافرمانی کی سزا دینے کے لئے تیار ہوں گے۔ >>/8Y/ ہم تو اپنے آپ کو اُن میں شمار نہیں کرتے جو اپنی تعریف کر کے اپنی سفارش کرتے رہتے ہیں، نہ اپنا اُن کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔ وہ کتنے بےسمجھ ہیں جب وہ اپنے آپ کو معیار بنا کر اُسی پر اپنے آپ کو جانچتے ہیں اور اپنا موازنہ اپنے آپ سے کرتے ہیں۔7 / ایسے لوگ اِس بات کا خیال کریں کہ جو باتیں ہم آپ سے دُور ہوتے ہوئے اپنے خطوں میں پیش کرتے ہیں اُن ہی باتوں پر ہم عمل کریں گے جب آپ کے پاس آئیں گے۔|6s/ کیونکہ بعض کہتے ہیں، ”پولس کے خط زوردار اور زبردست ہیں، لیکن جب وہ خود حاضر ہوتا ہے تو وہ کمزور اور اُس کے بولنے کا طرز حقارت آمیز ہے۔“ e;E/ ہم ایسے کام پر فخر نہیں کرتے جو دوسروں کی محنت سے سرانجام دیا گیا ہے۔ اِس میں بھی ہم مناسب حدوں کے اندر رہتے ہیں، بلکہ ہم یہ اُمید رکھتے ہیں کہ آپ کا ایمان بڑھ جائے اور یوں ہماری قدر و قیمت بھی اللہ کی مقررہ حد تک بڑھ جائے۔ خدا کرے کہ آپ میں ہمارا یہ کام اِتنا بڑھ جائے:{/ اِس میں ہم مناسب حد سے زیادہ فخر نہیں کر رہے، کیونکہ ہم تو مسیح کی خوش خبری لے کر آپ تک پہنچ گئے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر اَور بات ہوتی۔s9a/ لیکن ہم مناسب حد سے زیادہ فخر نہیں کریں گے بلکہ صرف اُس حد تک جو اللہ نے ہمارے لئے مقرر کیا ہے۔ اور آپ بھی اِس حد کے اندر آ جاتے ہیں۔ 'A? / خدا کرے کہ جب مَیں اپنی حماقت کا کچھ اظہار کرتا ہوں تو آپ مجھے برداشت کریں۔ ہاں، ضرور مجھے برداشت کریں،> / جب لوگ اپنی تعریف کر کے اپنی سفارش کرتے ہیں تو اِس میں کیا ہے! اِس سے وہ صحیح ثابت نہیں ہوتے، بلکہ اہم بات یہ ہے کہ خداوند ہی اِس کی تصدیق کرے۔ }=u/ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”فخر کرنے والا خداوند ہی پر فخر کرے۔“T<#/ کہ ہم اللہ کی خوش خبری آپ سے آگے جا کر بھی سنا سکیں۔ کیونکہ ہم اُس کام پر فخر نہیں کرنا چاہتے جسے دوسرے کر چکے ہیں۔   A/ لیکن افسوس، مجھے ڈر ہے کہ آپ حوا کی طرح گناہ میں گر جائیں گے، کہ جس طرح سانپ نے اپنی چالاکی سے حوا کو دھوکا دیا اُسی طرح آپ کی سوچ بھی بگڑ جائے گی اور وہ خلوص دلی اور پاک لگن ختم ہو جائے گی جو آپ مسیح کے لئے محسوس کرتے ہیں۔E@/ کیونکہ مَیں آپ کے لئے اللہ کی سی غیرت رکھتا ہوں۔ مَیں نے آپ کا رشتہ ایک ہی مرد کے ساتھ باندھا، اور مَیں آپ کو پاک دامن کنواری کی حیثیت سے اُس مرد مسیح کے حضور پیش کرنا چاہتا تھا۔ &~Dw/ ہو سکتا ہے کہ مَیں بولنے میں ماہر نہیں ہوں، لیکن یہ میرے علم کے بارے میں نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ہم نے آپ کو صاف صاف اور ہر لحاظ سے دکھایا ہے۔~Cw/ میرا نہیں خیال کہ مَیں اِن نام نہاد ’خاص‘ رسولوں کی نسبت کم ہوں۔UB%/ کیونکہ آپ خوشی سے ہر ایک کو برداشت کرتے ہیں جو آپ کے پاس آ کر ایک فرق قسم کا عیسیٰ پیش کرتا ہے، ایک ایسا عیسیٰ جو ہم نے آپ کو پیش نہیں کیا تھا۔ اور آپ ایک ایسی روح اور ایسی ”خوش خبری“ قبول کرتے ہیں جو اُس روح اور خوش خبری سے بالکل فرق ہے جو آپ کو ہم سے ملی تھی۔ uudGC/ اور جب مَیں آپ کے پاس تھا اور ضرورت مند تھا تو مَیں کسی پر بوجھ نہ بنا، کیونکہ جو بھائی مکدُنیہ سے آئے اُنہوں نے میری ضروریات پوری کیں۔ ماضی میں مَیں آپ پر بوجھ نہ بنا اور آئندہ بھی نہیں بنوں گا۔oFY/ جب مَیں آپ کی خدمت کر رہا تھا تو مجھے خدا کی دیگر جماعتوں سے پیسے مل رہے تھے، یعنی آپ کی مدد کرنے کے لئے مَیں اُنہیں لُوٹ رہا تھا۔)EM/ مَیں نے اللہ کی خوش خبری سنانے کے لئے آپ سے کوئی بھی معاوضہ نہ لیا۔ یوں مَیں نے اپنے آپ کو نیچا کر دیا تاکہ آپ کو سرفراز کر دیا جائے۔ کیا اِس میں مجھ سے غلطی ہوئی؟ f4cf%KE/ ایسے لوگ تو جھوٹے رسول ہیں، دھوکے باز مزدور جنہوں نے مسیح کے رسولوں کا روپ دھار لیا ہے۔NJ/ اور جو کچھ مَیں اب کر رہا ہوں وہی کرتا رہوں گا، تاکہ مَیں نام نہاد رسولوں کو وہ موقع نہ دوں جو وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ کیونکہ یہی اُن کا مقصد ہے کہ وہ فخر کر کے یہ کہہ سکیں کہ وہ ہم جیسے ہیں۔LI/ مَیں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ اِس لئے کہ مَیں آپ سے محبت نہیں رکھتا؟ خدا ہی جانتا ہے کہ مَیں آپ سے محبت رکھتا ہوں۔GH / مسیح کی اُس سچائی کی قَسم جو میرے اندر ہے، اخیہ کے پورے صوبے میں کوئی مجھے اِس پر فخر کرنے سے نہیں روکے گا۔ mtF?Oy/ اصل میں جو کچھ مَیں اب بیان کر رہا ہوں وہ خداوند کو پسند نہیں ہے، بلکہ مَیں احمق کی طرح بات کر رہا ہوں۔)NM/ مَیں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی مجھے احمق نہ سمجھے۔ لیکن اگر آپ یہ سوچیں بھی تو کم از کم مجھے احمق کی حیثیت سے قبول کریں تاکہ مَیں بھی تھوڑا بہت اپنے آپ پر فخر کروں۔tMc/ تو پھر یہ بڑی بات نہیں کہ اُس کے چیلے راست بازی کے خادم کا روپ دھار کر گھومتے پھرتے ہیں۔ اُن کا انجام اُن کے اعمال کے مطابق ہی ہو گا۔L/ اور کیا عجب، کیونکہ ابلیس بھی نور کے فرشتے کا روپ دھار کر گھومتا پھرتا ہے۔ eIS / یہ کہہ کر مجھے شرم آتی ہے کہ ہم اِتنے کمزور تھے کہ ہم ایسا نہ کر سکے۔ لیکن اگر کوئی کسی بات پر فخر کرنے کی جرٲت کرے (مَیں احمق کی سی بات کر رہا ہوں) تو مَیں بھی اُتنی ہی جرٲت کروں گا۔zRo/ ہاں، بلکہ آپ یہ بھی برداشت کرتے ہیں جب لوگ آپ کو غلام بناتے، آپ کو لُوٹتے، آپ سے غلط فائدہ اُٹھاتے، نخرے کرتے اور آپ کو تھپڑ مارتے ہیں۔Q / بےشک آپ خود اِتنے دانش مند ہیں کہ آپ احمقوں کو خوشی سے برداشت کرتے ہیں۔P'/ لیکن چونکہ اِتنے لوگ جسمانی طور پر فخر کر رہے ہیں اِس لئے مَیں بھی فخر کروں گا۔ ,:_V9/ مجھے یہودیوں سے پانچ دفعہ 39 کوڑوں کی سزا ملی ہے۔mUU/ کیا وہ مسیح کے خادم ہیں؟ (اب تو مَیں گویا بےخود ہو گیا ہوں کہ اِس طرح کی باتیں کر رہا ہوں!) مَیں اُن سے زیادہ مسیح کی خدمت کرتا ہوں۔ مَیں نے اُن سے کہیں زیادہ محنت مشقت کی، زیادہ دفعہ جیل میں رہا، میرے زیادہ سختی سے کوڑے لگائے گئے اور مَیں بار بار مرنے کے خطروں میں رہا ہوں۔OT/ کیا وہ عبرانی ہیں؟ مَیں بھی ہوں۔ کیا وہ اسرائیلی ہیں؟ مَیں بھی ہوں۔ کیا وہ ابراہیم کی اولاد ہیں؟ مَیں بھی ہوں۔ \r\X/ میرے بےشمار سفروں کے دوران مجھے کئی طرح کے خطروں کا سامنا کرنا پڑا، دریاؤں اور ڈاکوؤں کا خطرہ، اپنے ہم وطنوں اور غیریہودیوں کے حملوں کا خطرہ۔ جہاں بھی مَیں گیا ہوں وہاں یہ خطرے موجود رہے، خواہ مَیں شہر میں تھا، خواہ غیرآباد علاقے میں یا سمندر میں۔ جھوٹے بھائیوں کی طرف سے بھی خطرے رہے ہیں۔ W / تین دفعہ رومیوں نے مجھے لاٹھی سے مارا۔ ایک بار مجھے سنگسار کیا گیا۔ جب مَیں سمندر میں سفر کر رہا تھا تو تین مرتبہ میرا جہاز تباہ ہوا۔ ہاں، ایک دفعہ مجھے جہاز کے تباہ ہونے پر ایک پوری رات اور دن سمندر میں گزارنا پڑا۔ TT&\G/ اگر مجھے فخر کرنا پڑے تو مَیں اُن چیزوں پر فخر کروں گا جو میری کمزور حالت ظاہر کرتی ہیں۔[}/ جب کوئی کمزور ہے تو مَیں اپنے آپ کو بھی کمزور محسوس کرتا ہوں۔ جب کسی کو غلط راہ پر لایا جاتا ہے تو مَیں اُس کے لئے شدید رنجش محسوس کرتا ہوں۔FZ/ اور یہ اُن فکروں کے علاوہ ہے جو مَیں خدا کی تمام جماعتوں کے لئے محسوس کرتا ہوں اور جو مجھے دباتی رہتی ہیں۔+YQ/ مَیں نے جاں فشانی سے سخت محنت مشقت کی ہے اور کئی رات جاگتا رہا ہوں، مَیں بھوکا اور پیاسا رہا ہوں، مَیں نے بہت روزے رکھے ہیں۔ مجھے سردی اور ننگے پن کا تجربہ ہوا ہے۔ bFZtb ` / لازم ہے کہ مَیں کچھ اَور فخر کروں۔ اگرچہ اِس کا کوئی فائدہ نہیں، لیکن اب مَیں اُن رویاؤں اور انکشافات کا ذکر کروں گا جو خداوند نے مجھ پر ظاہر کئے۔a_=/ !لیکن شہر کی فصیل میں ایک دریچہ تھا، اور مجھے ایک ٹوکرے میں رکھ کر وہاں سے اُتارا گیا۔ یوں مَیں اُس کے ہاتھوں سے بچ نکلا۔ g^I/ جب مَیں دمشق شہر میں تھا تو بادشاہ ارتاس کے گورنر نے شہر کے تمام دروازوں پر اپنے پہرے دار مقرر کئے تاکہ وہ مجھے گرفتار کریں۔5]e/ ہمارا خدا اور خداوند عیسیٰ کا باپ (اُس کی حمد و ثنا ابد تک ہو) جانتا ہے کہ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔ oGbondW/ اِس قسم کے آدمی پر مَیں فخر کروں گا، لیکن اپنے آپ پر نہیں۔ مَیں صرف اُن باتوں پر فخر کروں گا جو میری کمزور حالت کو ظاہر کرتی ہیں۔`c;/ کہ اُسے چھین کر فردوس میں لایا گیا جہاں اُس نے ناقابلِ بیان باتیں سنیں، ایسی باتیں جن کا ذکر کرنا انسان کے لئے روا نہیں۔b/ ہاں، خدا ہی جانتا ہے کہ وہ جسم میں تھا یا نہیں۔ لیکن یہ مَیں جانتا ہوں*aO/ مَیں مسیح میں ایک آدمی کو جانتا ہوں جسے چودہ سال ہوئے چھین کر تیسرے آسمان تک پہنچایا گیا۔ مجھے نہیں پتا کہ اُسے یہ تجربہ جسم میں یا اِس کے باہر ہوا۔ خدا جانتا ہے۔ SISwgi/ تین بار مَیں نے خداوند سے التجا کی کہ وہ اِسے مجھ سے دُور کرے۔vfg/ لیکن مجھے اِن اعلیٰ انکشافات کی وجہ سے ایک کانٹا چبھو دیا گیا، ایک تکلیف دہ چیز جو میرے جسم میں دھنسی رہتی ہے تاکہ مَیں پھول نہ جاؤں۔ ابلیس کا یہ پیغمبر میرے مُکے مارتا رہتا ہے تاکہ مَیں مغرور نہ ہو جاؤں۔2e_/ اگر مَیں فخر کرنا چاہتا تو اِس میں احمق نہ ہوتا، کیونکہ مَیں حقیقت بیان کرتا۔ لیکن مَیں یہ نہیں کروں گا، کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ سب کی میرے بارے میں رائے صرف اُس پر منحصر ہو جو مَیں کرتا یا بیان کرتا ہوں۔ کوئی مجھے اِس سے زیادہ نہ سمجھے۔ GsG'iI/ یہی وجہ ہے کہ مَیں مسیح کی خاطر کمزوریوں، گالیوں، مجبوریوں، ایذا رسانیوں اور پریشانیوں میں خوش ہوں، کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہوں تب ہی مَیں طاقت ور ہوتا ہوں۔h / لیکن اُس نے مجھے یہی جواب دیا، ”میرا فضل تیرے لئے کافی ہے، کیونکہ میری قدرت کا پورا اظہار تیری کمزور حالت ہی میں ہوتا ہے۔“ اِس لئے مَیں مزید خوشی سے اپنی کمزوریوں پر فخر کروں گا تاکہ مسیح کی قدرت مجھ پر ٹھہری رہے۔ UaUk / جو متعدد الٰہی نشان، معجزے اور زبردست کام میرے وسیلے سے ہوئے وہ ثابت کرتے ہیں کہ مَیں رسول ہوں۔ ہاں، وہ بڑی ثابت قدمی سے آپ کے درمیان کئے گئے۔j// مَیں بےوقوف بن گیا ہوں، لیکن آپ نے مجھے مجبور کر دیا ہے۔ چاہئے تھا کہ آپ ہی دوسروں کے سامنے میرے حق میں بات کرتے۔ کیونکہ بےشک مَیں کچھ بھی نہیں ہوں، لیکن اِن نام نہاد خاص رسولوں کے مقابلے میں مَیں کسی بھی لحاظ سے کم نہیں ہوں۔ 6mg/ اب مَیں تیسری بار آپ کے پاس آنے کے لئے تیار ہوں۔ اِس مرتبہ بھی مَیں آپ کے لئے بوجھ کا باعث نہیں بنوں گا، کیونکہ مَیں آپ کا مال نہیں بلکہ آپ ہی کو چاہتا ہوں۔ آخر بچوں کو ماں باپ کی مدد کے لئے مال جمع نہیں کرنا چاہئے بلکہ ماں باپ کو بچوں کے لئے۔vlg/ جو خدمت مَیں نے آپ کے درمیان کی، کیا وہ خدا کی دیگر جماعتوں میں میری خدمت کی نسبت کم تھی؟ ہرگز نہیں! اِس میں فرق صرف یہ تھا کہ مَیں آپ کے لئے مالی بوجھ نہ بنا۔ مجھے معاف کریں اگر مجھ سے اِس میں غلطی ہوئی ہے۔ OOAp}/ کس طرح؟ جن لوگوں کو مَیں نے آپ کے پاس بھیجا کیا مَیں نے اُن میں سے کسی کے ذریعے آپ سے غلط فائدہ اُٹھایا؟Wo)/ ٹھیک ہے، مَیں آپ کے لئے بوجھ نہ بنا۔ لیکن بعض سوچتے ہیں کہ مَیں چالاک ہوں اور آپ کو دھوکے سے اپنے جال میں پھنسا لیا۔ n/ مَیں تو بڑی خوشی سے آپ کے لئے ہر خرچہ اُٹھا لوں گا بلکہ اپنے آپ کو بھی خرچ کر دوں گا۔ کیا آپ مجھے کم پیار کریں گے اگر مَیں آپ سے زیادہ محبت رکھوں؟ r7/ آپ کافی دیر سے سوچ رہے ہوں گے کہ ہم آپ کے سامنے اپنا دفاع کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ہم مسیح میں ہوتے ہوئے اللہ کے حضور ہی یہ کچھ بیان کر رہے ہیں۔ اور میرے عزیزو، جو کچھ بھی ہم کرتے ہیں ہم آپ کی تعمیر کرنے کے لئے کرتے ہیں۔cqA/ مَیں نے طِطُس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آپ کے پاس جائے اور دوسرے بھائی کو بھی ساتھ بھیج دیا۔ کیا طِطُس نے آپ سے غلط فائدہ اُٹھایا؟ ہرگز نہیں! کیونکہ ہم دونوں ایک ہی روح میں ایک ہی راہ پر چلتے ہیں۔ bBb[u 3/ اب مَیں تیسری دفعہ آپ کے پاس آ رہا ہوں۔ کلامِ مُقدّس کے مطابق لازم ہے کہ ہر الزام کی تصدیق دو یا تین گواہوں سے کی جائے۔ntW/ ہاں، مجھے ڈر ہے کہ اگلی دفعہ جب آؤں گا تو اللہ مجھے آپ کے سامنے نیچا دکھائے گا، اور مَیں اُن بہتوں کے لئے غم کھاؤں گا جنہوں نے ماضی میں گناہ کر کے اب تک اپنی ناپاکی، زناکاری اور عیاشی سے توبہ نہیں کی۔ Fs/ مجھے ڈر ہے کہ جب مَیں آؤں گا تو نہ آپ کی حالت مجھے پسند آئے گی، نہ میری حالت آپ کو۔ مجھے ڈر ہے کہ آپ میں جھگڑا، حسد، غصہ، خود غرضی، بہتان، گپ بازی، غرور اور بےترتیبی پائی جائے گی۔ __4wc/ جو بھی ثبوت آپ مانگ رہے ہیں کہ مسیح میرے ذریعے بولتا ہے وہ مَیں آپ کو دوں گا۔ آپ کے ساتھ سلوک میں مسیح کمزور نہیں ہے۔ نہیں، وہ آپ کے درمیان ہی اپنی قوت کا اظہار کرتا ہے۔cvA/ جب مَیں دوسری دفعہ آپ کے پاس آیا تھا تو مَیں نے پہلے سے آپ کو آگاہ کیا تھا۔ اب مَیں آپ سے دُور یہ بات دوبارہ کہتا ہوں کہ جب مَیں واپس آؤں گا تو نہ وہ بچیں گے جنہوں نے پہلے گناہ کیا تھا نہ دیگر لوگ۔ G%0:EP[fq|  +6ALWbmx%/9CMWaku / q] / q^ / !q_  / q` / qa / qb / qc / qd / qe / q] / q^ / !q_  / q` / qa / qb / qc / qd / qe / qf / qg / qh / qi / qj / qk / ql / qm / qn / qo / qp / qq / qr / qs / qt  / qu / qv / qw / qx / qy / qz / q{ / q| / q} / q~ / q / q / q 0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0 q  0 q  0 q  0 q  0 q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q  0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q 0 q S:zo/ لیکن مجھے اُمید ہے کہ آپ اِتنا پہچان لیں گے کہ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہم نامقبول ثابت نہیں ہوئے ہیں۔Sy!/ اپنے آپ کو جانچ کر معلوم کریں کہ کیا آپ کا ایمان قائم ہے؟ خود اپنے آپ کو پرکھیں۔ کیا آپ نہیں جانتے کہ عیسیٰ مسیح آپ میں ہے؟ اگر نہیں تو اِس کا مطلب ہوتا کہ آپ کا ایمان نامقبول ثابت ہوتا۔Px/ کیونکہ اگرچہ اُسے کمزور حالت میں مصلوب کیا گیا، لیکن اب وہ اللہ کی قدرت سے زندہ ہے۔ اِسی طرح ہم بھی اُس میں کمزور ہیں، لیکن اللہ کی قدرت سے ہم آپ کی خدمت کرتے وقت اُس کے ساتھ زندہ ہیں۔ F'}I/ ہم خوش ہیں جب آپ طاقت ور ہیں گو ہم خود کمزور ہیں۔ اور ہماری دعا یہ ہے کہ آپ کامل ہو جائیں۔}|u/ کیونکہ ہم حقیقت کے خلاف کھڑے نہیں ہو سکتے بلکہ صرف اُس کے حق میں۔4{c/ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ آپ سے کوئی غلطی نہ ہو جائے۔ بات یہ نہیں کہ لوگوں کے سامنے ہم صحیح نکلیں بلکہ یہ کہ آپ صحیح کام کریں، چاہے لوگ ہمیں خود ناکام کیوں نہ قرار دیں۔ fy/ ایک دوسرے کو مُقدّس بوسہ دینا۔ تمام مُقدّسین آپ کو سلام کہتے ہیں۔S!/ بھائیو، آخر میں مَیں آپ کو سلام کہتا ہوں۔ سدھر جائیں، ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں، ایک ہی سوچ رکھیں اور صلح سلامتی کے ساتھ زندگی گزاریں۔ پھر محبت اور سلامتی کا خدا آپ کے ساتھ ہو گا۔~%/ یہی وجہ ہے کہ مَیں آپ سے دُور رہ کر لکھتا ہوں۔ پھر جب مَیں آؤں گا تو مجھے اپنا اختیار استعمال کر کے آپ پر سختی نہیں کرنی پڑے گی۔ کیونکہ خداوند نے مجھے یہ اختیار آپ کو ڈھا دینے کے لئے نہیں بلکہ آپ کو تعمیر کرنے کے لئے دیا ہے۔ 8XTN8 0مسیح وہی ہے جس نے اپنے آپ کو ہمارے گناہوں کی خاطر قربان کر دیا اور یوں ہمیں اِس موجودہ شریر جہان سے بچا لیا ہے، کیونکہ یہ اللہ ہمارے باپ کی مرضی تھی۔ {0خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔ {0تمام بھائی بھی جو میرے ساتھ ہیں گلتیہ کی جماعتوں کو سلام کہتے ہیں۔ }0یہ خط پولس رسول کی طرف سے ہے۔ مجھے نہ کسی گروہ نے مقرر کیا نہ کسی شخص نے بلکہ عیسیٰ مسیح اور خدا باپ نے جس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا۔#A/ خداوند عیسیٰ مسیح کا فضل، اللہ کی محبت اور روح القدس کی رفاقت آپ سب کے ساتھ ہوتی رہے۔   0ہم نے تو اصلی خوش خبری سنائی اور جو اِس سے فرق پیغام سناتا ہے اُس پر لعنت، خواہ ہم خود ایسا کریں خواہ آسمان سے کوئی فرشتہ اُتر کر یہ غلط پیغام سنائے۔T %0اصل میں یہ اللہ کی خوش خبری ہے نہیں۔ بس کچھ لوگ آپ کو اُلجھن میں ڈال کر مسیح کی خوش خبری میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔  0مَیں حیران ہوں! آپ اِتنی جلدی سے اُسے ترک کر رہے ہیں جس نے مسیح کے فضل سے آپ کو بُلایا۔ اور اب آپ ایک فرق قسم کی”خوش خبری“ کے پیچھے لگ گئے ہیں۔F  0اُسی کا جلال ابد تک ہوتا رہے! آمین۔ v-  W0 بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ جو خوش خبری مَیں نے سنائی وہ انسان کی طرف سے نہیں ہے۔q  _0 کیا مَیں اِس میں یہ کوشش کر رہا ہوں کہ لوگ مجھے قبول کریں؟ ہرگز نہیں! مَیں چاہتا ہوں کہ اللہ مجھے قبول کرے۔ کیا میری کوشش یہ ہے کہ مَیں لوگوں کو پسند آؤں؟ اگر مَیں اب تک ایسا کرتا تو مسیح کا خادم نہ ہوتا۔  0 ہم یہ پہلے بیان کر چکے ہیں اور اب مَیں دوبارہ کہتا ہوں کہ اگر کوئی آپ کو ایسی ”خوش خبری“ سنائے جو اُس سے فرق ہے جسے آپ نے قبول کیا ہے تو اُس پر لعنت! .  0یہودی مذہب کے لحاظ سے مَیں اکثر دیگر ہم عمر یہودیوں پر سبقت لے گیا تھا۔ ہاں، مَیں اپنے باپ دادا کی روایتوں کی پیروی میں حد سے زیادہ سرگرم تھا۔u g0 آپ نے تو خود سن لیا ہے کہ مَیں اُس وقت کس طرح زندگی گزارتا تھا جب یہودی مذہب کا پیروکار تھا۔ اُس وقت مَیں نے کتنے جوش اور شدت سے اللہ کی جماعت کو ایذا پہنچائی۔ میری پوری کوشش یہ تھی کہ یہ جماعت ختم ہو جائے۔M  0 نہ مجھے یہ پیغام کسی انسان سے ملا، نہ یہ مجھے کسی نے سکھایا ہے بلکہ عیسیٰ مسیح نے خود مجھ پر یہ پیغام ظاہر کیا۔ )?R: q0اِس کے تین سال بعد ہی مَیں پطرس سے شناسا ہونے کے لئے یروشلم گیا۔ وہاں مَیں پندرہ دن اُس کے ساتھ رہا۔h M0اُس وقت مَیں یروشلم بھی نہ گیا تاکہ اُن سے ملوں جو مجھ سے پہلے رسول تھے بلکہ مَیں سیدھا عرب چلا گیا اور بعد میں دمشق واپس آیا۔e G0اپنے فرزند کو مجھ پر ظاہر کیا تاکہ مَیں اُس کے بارے میں غیریہودیوں کو خوش خبری سناؤں تو مَیں نے کسی بھی شخص سے مشورہ نہ لیا۔R !0لیکن اللہ نے اپنے فضل سے مجھے پیدا ہونے سے پیشتر ہی چن کر اپنی خدمت کرنے کے لئے بُلایا۔ اور جب اُس نے اپنی مرضی سے e}_ ;0یہ سن کر اُنہوں نے میری وجہ سے اللہ کی تمجید کی۔  }0اُن تک صرف یہ خبر پہنچی تھی کہ جو آدمی پہلے ہمیں ایذا پہنچا رہا تھا وہ اب خود اُس ایمان کی خوش خبری سناتا ہے جسے وہ پہلے ختم کرنا چاہتا تھا۔w k0اُس وقت صوبہ یہودیہ میں مسیح کی جماعتیں مجھے نہیں جانتی تھیں۔R !0بعد میں مَیں ملکِ شام اور کلِکیہ چلا گیا۔  0جو کچھ مَیں لکھ رہا ہوں اللہ گواہ ہے کہ وہ صحیح ہے۔ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔ )0اِس کے علاوہ مَیں نے صرف خداوند کے بھائی یعقوب کو دیکھا، کسی اَور رسول کو نہیں۔ FA'F\30اُس وقت وہ یہاں تک میرے حق میں تھے کہ اُنہوں نے طِطُس کو بھی اپنا ختنہ کروانے پر مجبور نہیں کیا، اگرچہ وہ غیریہودی ہے۔%0مَیں ایک مکاشفے کی وجہ سے گیا جو اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا تھا۔ میری علیٰحدگی میں اُن کے ساتھ میٹنگ ہوئی جو اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ اِس میں مَیں نے اُنہیں وہ خوش خبری پیش کی جو مَیں غیریہودیوں کو سناتا ہوں۔ مَیں نہیں چاہتا تھا کہ جو دوڑ مَیں دوڑ رہا ہوں یا ماضی میں دوڑا تھا وہ آخرکار بےفائدہ نکلے۔: q0چودہ سال کے بعد مَیں دوبارہ یروشلم گیا۔ اِس دفعہ برنباس ساتھ تھا۔ مَیں طِطُس کو بھی ساتھ لے کر گیا۔ nnJ0اور جو راہنما سمجھے جاتے تھے اُنہوں نے میری بات میں کوئی اضافہ نہ کیا۔ (اصل میں مجھے کوئی پروا نہیں کہ اُن کا اثر و رسوخ تھا کہ نہیں۔ اللہ تو انسان کی ظاہری حالت کا لحاظ نہیں کرتا۔)V'0لیکن ہم نے لمحہ بھر اُن کی بات نہ مانی اور نہ اُن کے تابع ہوئے تاکہ اللہ کی خوش خبری کی سچائی آپ کے درمیان قائم رہے۔cA0اور چند یہی چاہتے تھے۔ لیکن یہ جھوٹے بھائی تھے جو چپکے سے اندر گھس آئے تھے تاکہ جاسوس بن کر ہماری اُس آزادی کے بارے میں معلومات حاصل کر لیں جو ہمیں مسیح میں ملی ہے۔ یہ ہمیں غلام بنانا چاہتے تھے، !y0کیونکہ جو کام اللہ یہودیوں کے رسول پطرس کی خدمت کے وسیلے سے کر رہا تھا وہی کام وہ میرے وسیلے سے بھی کر رہا تھا، جو غیریہودیوں کا رسول ہوں۔H  0بہر حال اُنہوں نے دیکھا کہ اللہ نے مجھے غیریہودیوں کو مسیح کی خوش خبری سنانے کی ذمہ داری دی تھی، بالکل اُسی طرح جس طرح اُس نے پطرس کو یہودیوں کو یہ پیغام سنانے کی ذمہ داری دی تھی۔ AAI$ 0 لیکن جب پطرس انطاکیہ شہر آیا تو مَیں نے رُوبرُو اُس کی مخالفت کی، کیونکہ وہ اپنے رویے کے سبب سے مجرم ٹھہرا۔T##0 اُنہوں نے صرف ایک بات پر زور دیا کہ ہم ضرورت مندوں کو یاد رکھیں، وہی بات جسے مَیں ہمیشہ کرنے کے لئے کوشاں رہا ہوں۔"!0 یعقوب، پطرس اور یوحنا کو جماعت کے ستون مانا جاتا تھا۔ جب اُنہوں نے پہچان لیا کہ اللہ نے اِس ناتے سے مجھے خاص فضل دیا ہے تو اُنہوں نے مجھ سے اور برنباس سے دہنا ہاتھ ملا کر اِس کا اظہار کیا کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ یوں ہم متفق ہوئے کہ برنباس اور مَیں غیریہودیوں میں خدمت کریں گے اور وہ یہودیوں میں۔ m6&g0 باقی یہودی بھی اِس ریاکاری میں شامل ہوئے، یہاں تک کہ برنباس کو بھی اُن کی ریاکاری سے بہکایا گیا۔%0 جب وہ آیا تو پہلے وہ غیریہودی ایمان داروں کے ساتھ کھانا کھاتا رہا۔ لیکن پھر یعقوب کے کچھ عزیز آئے۔ اُسی وقت پطرس پیچھے ہٹ کر غیریہودیوں سے الگ ہوا، کیونکہ وہ اُن سے ڈرتا تھا جو غیریہودیوں کا ختنہ کروانے کے حق میں تھے۔ bbv(g0بےشک ہم پیدائشی یہودی ہیں اور’غیریہودی گناہ گار‘ نہیں ہیں۔'90جب مَیں نے دیکھا کہ وہ اُس سیدھی راہ پر نہیں چل رہے ہیں جو اللہ کی خوش خبری کی سچائی پر مبنی ہے تو مَیں نے سب کے سامنے پطرس سے کہا، ”آپ یہودی ہیں۔ لیکن آپ غیریہودی کی طرح زندگی گزار رہے ہیں، یہودی کی طرح نہیں۔ تو پھر یہ کیسی بات ہے کہ آپ غیریہودیوں کو یہودی روایات کی پیروی کرنے پر مجبور کر رہے ہیں؟“ *0لیکن اگر مسیح میں راست باز ٹھہرنے کی کوشش کرتے کرتے ہم خود گناہ گار ثابت ہو جائیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح گناہ کا خادم ہے؟ ہرگز نہیں!7)i0لیکن ہم جانتے ہیں کہ انسان کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز نہیں ٹھہرایا جاتا بلکہ عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے۔ ہم بھی مسیح عیسیٰ پر ایمان لائے ہیں تاکہ ہمیں راست باز قرار دیا جائے، شریعت کی پیروی کرنے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے۔ کیونکہ شریعت کی پیروی کرنے سے کسی کو بھی راست باز قرار نہیں دیا جائے گا۔ .1Z-/0اور یوں مَیں خود زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے۔ اب جو زندگی مَیں اِس جسم میں گزارتا ہوں وہ اللہ کے فرزند پر ایمان لانے سے گزارتا ہوں۔ اُسی نے مجھ سے محبت رکھ کر میرے لئے اپنی جان دی۔x,k0کیونکہ جہاں تک شریعت کا تعلق ہے مَیں مُردہ ہوں۔ مجھے شریعت ہی سے مارا گیا ہے تاکہ اللہ کے لئے جی سکوں۔ مجھے مسیح کے ساتھ مصلوب کیا گیاM+0اگر مَیں شریعت کے اُس نظام کو دوبارہ تعمیر کروں جو مَیں نے ڈھا دیا تو پھر مَیں ظاہر کرتا ہوں کہ مَیں مجرم ہوں۔ 0-0مجھے ایک بات بتائیں، کیا آپ کو شریعت کی پیروی کرنے سے روح القدس ملا؟ ہرگز نہیں! وہ آپ کو اُس وقت ملا جب آپ مسیح کے بارے میں پیغام سن کر اُس پر ایمان لائے۔Z/ 10ناسمجھ گلتیو! کس نے آپ پر جادو کر دیا؟ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہی عیسیٰ مسیح اور اُس کی صلیبی موت کو صاف صاف پیش کیا گیا۔".?0مَیں اللہ کا فضل رد کرنے سے انکار کرتا ہوں۔ کیونکہ اگر کسی کو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرایا جا سکتا تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ مسیح کا مرنا عبث تھا۔ F;F/4Y0ابراہیم کی مثال لیں۔ اُس نے اللہ پر بھروسا کیا اور اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔<3s0کیا اللہ اِس لئے آپ کو اپنا روح دیتا اور آپ کے درمیان معجزے کرتا ہے کہ آپ شریعت کی پیروی کرتے ہیں؟ ہرگز نہیں، بلکہ اِس لئے کہ آپ مسیح کے بارے میں پیغام سن کر ایمان لائے ہیں۔'2I0آپ کو کئی طرح کے تجربے حاصل ہوئے ہیں۔ کیا یہ سب بےفائدہ تھے؟ یقیناً یہ بےفائدہ نہیں تھے۔1#0کیا آپ اِتنے بےسمجھ ہیں؟ آپ کی روحانی زندگی روح القدس کے وسیلے سے شروع ہوئی۔ تو اب آپ یہ کام اپنی انسانی کوششوں سے کس طرح تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں؟ X\X;7q0 ابراہیم ایمان لایا، اِس لئے اُسے برکت ملی۔ اِسی طرح سب کو ایمان لانے پر ابراہیم کی سی برکت ملتی ہے۔?6y0کلامِ مُقدّس نے اِس بات کی پیش گوئی کی کہ اللہ غیریہودیوں کو ایمان کے ذریعے راست باز قرار دے گا۔ یوں اُس نے ابراہیم کو یہ خوش خبری سنائی، ”تمام قومیں تجھ سے برکت پائیں گی۔“590تو پھر آپ کو جان لینا چاہئے کہ ابراہیم کی حقیقی اولاد وہ لوگ ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔ `E&:G0 ایمان کی یہ راہ شریعت کی راہ سے بالکل فرق ہے جو کہتی ہے، ”جو یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔“9'0 یہ بات تو صاف ہے کہ اللہ کسی کو بھی شریعت کی پیروی کرنے کی بنا پر راست باز نہیں ٹھہراتا، کیونکہ کلامِ مُقدّس کے مطابق راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا۔810 لیکن جو بھی اِس پر تکیہ کرتے ہیں کہ ہمیں شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز قرار دیا جائے گا اُن پر اللہ کی لعنت ہے۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”ہر ایک پر لعنت جو شریعت کی کتاب کی تمام باتیں قائم نہ رکھے، نہ اِن پر عمل کرے۔“ Y}xY=/0بھائیو، انسانی زندگی کی ایک مثال لیں۔ جب دو پارٹیاں کسی معاملے میں متفق ہو کر معاہدہ کرتی ہیں تو کوئی اِس معاہدے کو منسوخ یا اِس میں اضافہ نہیں کر سکتا۔<{0اِس کا مقصد یہ تھا کہ جو برکت ابراہیم کو حاصل ہوئی وہ مسیح کے وسیلے سے غیریہودیوں کو بھی ملے اور یوں ہم ایمان لا کر وعدہ کیا ہوا روح پائیں۔~;w0 لیکن مسیح نے ہمارا فدیہ دے کر ہمیں شریعت کی لعنت سے آزاد کر دیا ہے۔ یہ اُس نے اِس طرح کیا کہ وہ ہماری خاطر خود لعنت بنا۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”جسے بھی درخت سے لٹکایا گیا ہے اُس پر اللہ کی لعنت ہے۔“ GG5@e0کیونکہ اگر ابراہیم کی میراث شریعت کی پیروی کرنے سے ملتی تو پھر وہ اللہ کے وعدے پر منحصر نہ ہوتی۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ اللہ نے اِسے اپنے وعدے کی بنا پر ابراہیم کو دے دیا۔+?Q0کہنے سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے ابراہیم سے عہد باندھ کر اُسے قائم رکھنے کا وعدہ کیا۔ شریعت جو 430 سال کے بعد دی گئی اِس عہد کو رد کر کے اللہ کا وعدہ منسوخ نہیں کر سکتی۔J>0اب غور کریں کہ اللہ نے اپنے وعدے ابراہیم اور اُس کی اولاد سے ہی کئے۔ لیکن جو لفظ عبرانی میں اولاد کے لئے استعمال ہوا ہے اِس سے مراد بہت سے افراد نہیں بلکہ ایک فرد ہے اور وہ ہے مسیح۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| 0 q 0 q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q 0 q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q  0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q 0 q 0 q 0 q 0 q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q  0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q 0 q 0 q 0 q 0 q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 7Bi0اب درمیانی اُس وقت ضروری ہوتا ہے جب ایک سے زیادہ پارٹیوں میں اتفاق کرانے کی ضرورت ہے۔ لیکن اللہ جو ایک ہی ہے اُس نے درمیانی استعمال نہ کیا جب اُس نے ابراہیم سے وعدہ کیا۔A0تو پھر شریعت کا کیا مقصد تھا؟ اُسے اِس لئے وعدے کے علاوہ دیا گیا تاکہ لوگوں کے گناہوں کو ظاہر کرے۔ اور اُسے اُس وقت تک قائم رہنا تھا جب تک ابراہیم کی وہ اولاد نہ آ جاتی جس سے وعدہ کیا گیا تھا۔ اللہ نے اپنی شریعت فرشتوں کے وسیلے سے موسیٰ کو دے دی جو اللہ اور لوگوں کے بیچ میں درمیانی رہا۔ E%0اِس سے پہلے کہ ایمان کی یہ راہ دست یاب ہوئی شریعت نے ہمیں قید کر کے محفوظ رکھا تھا۔ اِس قید میں ہم اُس وقت تک رہے جب تک ایمان کی راہ ظاہر نہیں ہوئی تھی۔vDg0لیکن کلامِ مُقدّس فرماتا ہے کہ پوری دنیا گناہ کے قبضے میں ہے۔ چنانچہ ہمیں اللہ کا وعدہ صرف عیسیٰ مسیح پر ایمان لانے سے حاصل ہوتا ہے۔4Cc0تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت اللہ کے وعدوں کے خلاف ہے؟ ہرگز نہیں! اگر انسان کو ایسی شریعت ملی ہوتی جو زندگی دلا سکتی تو پھر سب اُس کی پیروی کرنے سے راست باز ٹھہرتے۔ |CJ0اب نہ یہودی رہا نہ غیریہودی، نہ غلام رہا نہ آزاد، نہ مرد رہا نہ عورت۔ مسیح عیسیٰ میں آپ سب کے سب ایک ہیں۔I0آپ میں سے جتنوں کو مسیح میں بپتسمہ دیا گیا اُنہوں نے مسیح کو پہن لیا۔Hy0کیونکہ مسیح عیسیٰ پر ایمان لانے سے آپ سب اللہ کے فرزند بن گئے ہیں۔ G0اب چونکہ ایمان کی راہ آ گئی ہے اِس لئے ہم شریعت کی تربیت کے تحت نہیں رہے۔dFC0یوں شریعت کو ہماری تربیت کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔ اُسے ہمیں مسیح تک پہنچانا تھا تاکہ ہمیں ایمان سے راست باز قرار دیا جائے۔ c9B%c=Ou0لیکن جب مقررہ وقت آ گیا تو اللہ نے اپنے فرزند کو بھیج دیا۔ ایک عورت سے پیدا ہو کر وہ شریعت کے تابع ہواgNI0اِسی طرح ہم بھی جب بچے تھے دنیا کی قوتوں کے غلام تھے۔-MU0باپ کی طرف سے مقرر کی ہوئی عمر تک دوسرے اُس کی دیکھ بھال کرتے اور اُس کی ملکیت سنبھالتے ہیں۔rL a0دیکھیں، جو بیٹا اپنے باپ کی ملکیت کا وارث ہے وہ اُس وقت تک غلاموں سے فرق نہیں جب تک وہ بالغ نہ ہو، حالانکہ وہ پوری ملکیت کا مالک ہے۔BK0شرط یہ ہے کہ آپ مسیح کے ہوں۔ تب آپ ابراہیم کی اولاد اور اُن چیزوں کے وارث ہیں جن کا وعدہ اللہ نے کیا ہے۔ D2V!S=0ماضی میں جب آپ اللہ کو نہیں جانتے تھے تو آپ اُن کے غلام تھے جو حقیقت میں خدا نہیں ہیں۔WR)0غرض اب آپ غلام نہ رہے بلکہ بیٹے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اور بیٹا ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ نے آپ کو وارث بھی بنا دیا ہے۔ Q0اب چونکہ آپ اُس کے فرزند ہیں اِس لئے اللہ نے اپنے فرزند کے روح کو ہمارے دلوں میں بھیج دیا، وہ روح جو ”ابّا“ یعنی ”اے باپ“ کہہ کر پکارتا رہتا ہے۔7Pi0تاکہ فدیہ دے کر ہمیں جو شریعت کے تابع تھے آزاد کر دے۔ یوں ہمیں اللہ کے فرزند ہونے کا مرتبہ ملا ہے۔ >|Ws0 بھائیو، مَیں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ میری مانند بن جائیں، کیونکہ مَیں تو آپ کی مانند بن گیا ہوں۔ آپ نے میرے ساتھ کوئی غلط سلوک نہیں کیا۔~Vw0 مجھے آپ کے بارے میں ڈر ہے، کہیں میری آپ پر محنت مشقت ضائع نہ جائے۔jUO0 آپ بڑی فکرمندی سے خاص دن، ماہ، موسم اور سال مناتے ہیں۔OT0 لیکن اب آپ اللہ کو جانتے ہیں، بلکہ اب اللہ نے آپ کو جان لیا ہے۔ تو پھر آپ مُڑ کر اِن کمزور اور گھٹیا اصولوں کی طرف کیوں واپس جانے لگے ہیں؟ کیا آپ دوبارہ اِن کی غلامی میں آنا چاہتے ہیں؟ j2j{[q0تو کیا اب مَیں آپ کو حقیقت بتانے کی وجہ سے آپ کا دشمن بن گیا ہوں؟bZ?0اُس وقت آپ اِتنے خوش تھے! اب کیا ہوا ہے؟ مَیں گواہ ہوں، اُس وقت اگر آپ کو موقع ملتا تو آپ اپنی آنکھیں نکال کر مجھے دے دیتے۔]Y50لیکن اگرچہ میری یہ حالت آپ کے لئے آزمائش کا باعث تھی توبھی آپ نے مجھے حقیر نہ جانا، نہ مجھے نیچ سمجھا، بلکہ آپ نے مجھے یوں خوش آمدید کہا جیسا کہ مَیں اللہ کا کوئی فرشتہ یا مسیح عیسیٰ خود ہوں۔IX 0 آپ کو معلوم ہے کہ جب مَیں نے پہلی دفعہ آپ کو اللہ کی خوش خبری سنائی تو اِس کی وجہ میرے جسم کی کمزور حالت تھی۔ q^]0میرے پیارے بچو! اب مَیں دوبارہ آپ کو جنم دینے کا سا درد محسوس کر رہا ہوں اور اُس وقت تک کرتا رہوں گا جب تک مسیح آپ میں صورت نہ پکڑے۔@]{0جب لوگ آپ کی دوستی پانے کی جد و جہد کرتے ہیں تو یہ ہے تو ٹھیک، لیکن اِس کا مقصد اچھا ہونا چاہئے۔ ہاں، صحیح جد و جہد ہر وقت اچھی ہوتی ہے، نہ صرف اُس وقت جب مَیں آپ کے درمیان ہوں۔2\_0وہ دوسرے لوگ آپ کی دوستی پانے کی پوری جد و جہد کر رہے ہیں، لیکن اُن کی نیت صاف نہیں ہے۔ بس وہ آپ کو مجھ سے جدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ آپ اُن ہی کے حق میں جد و جہد کرتے رہیں۔ )nkbQ0لونڈی کے بیٹے کی پیدائش حسبِ معمول تھی، لیکن آزاد عورت کے بیٹے کی پیدائش غیرمعمولی تھی، کیونکہ اُس میں اللہ کا وعدہ پورا ہوا۔a#0وہ کہتی ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے۔ ایک لونڈی کا بیٹا تھا، ایک آزاد عورت کا۔6`g0آپ جو شریعت کے تابع رہنا چاہتے ہیں مجھے ایک بات بتائیں، کیا آپ وہ بات نہیں سنتے جو شریعت کہتی ہے؟R_0کاش مَیں اِس وقت آپ کے پاس ہوتا تاکہ فرق انداز میں آپ سے بات کر سکتا، کیونکہ مَیں آپ کے سبب سے بڑی اُلجھن میں ہوں! ((`e;0لیکن آسمانی یروشلم آزاد ہے اور وہی ہماری ماں ہے۔vdg0ہاجرہ جو عرب میں واقع پہاڑ سینا کی علامت ہے موجودہ شہر یروشلم سے مطابقت رکھتی ہے۔ وہ اور اُس کے تمام بچے غلامی میں زندگی گزارتے ہیں۔tcc0جب یہ کنایتہً سمجھا جائے تو یہ دو خواتین اللہ کے دو عہدوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ پہلی خاتون ہاجرہ سینا پہاڑ پر بندھے ہوئے عہد کی نمائندگی کرتی ہے، اور جو بچے اُس سے پیدا ہوتے ہیں وہ غلامی کے لئے مقرر ہیں۔ f! i0لیکن کلامِ مُقدّس میں کیا فرمایا گیا ہے؟ ”اِس لونڈی اور اِس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ آزاد عورت کے بیٹے کے ساتھ ورثہ نہیں پائے گا۔“Yh-0اُس وقت اسمٰعیل نے جو حسبِ معمول پیدا ہوا تھا اسحاق کو ستایا جو روح القدس کی قدرت سے پیدا ہوا تھا۔ آج بھی ایسا ہی ہے۔cgA0بھائیو، آپ اسحاق کی طرح اللہ کے وعدے کے فرزند ہیں۔f%0کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”خوش ہو جا، تُو جو بےاولاد ہے، جو بچے کو جنم ہی نہیں دے سکتی۔ بلند آواز سے شادیانہ بجا، تُو جسے پیدائش کا درد نہ ہوا۔ کیونکہ اب ترک کی ہوئی عورت کے بچے شادی شدہ عورت کے بچوں سے زیادہ ہیں۔“bR!RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{!fd!gg!hi!ik!jm!kp!lr!mu!nw!pz!q}!r!s!t !fd!gg!hi!ik!jm!kp!lr!mu!nw!pz!q}!r!s!t !u !v!w!x!y!z!{!!|$!}&!~(!*!-!0!4!7!:!=!@!B!E!J!O!S!W![!^!b!e!i!n!s!v!z!~!!! !!!!!!!$!(!-!1!6!8!;!?!D!H!L!Q!V![!a!e!h!m!s!w!{!!! !!!!!"!&!+!Á/!ā4!Ł8!Ɓ<!ǁ@!ȁC!ɁF!ʁJ!ˁM!́Q!́W ((onY0آپ جو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز بننا چاہتے ہیں آپ کا مسیح کے ساتھ کوئی واسطہ نہ رہا۔ ہاں، آپ اللہ کے فضل سے دُور ہو گئے ہیں۔Xm+0مَیں ایک بار پھر اِس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ جس نے بھی اپنا ختنہ کروایا اُس کا فرض ہے کہ وہ پوری شریعت کی پیروی کرے۔8lk0سنیں! مَیں پولس آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر آپ اپنا ختنہ کروائیں تو آپ کو مسیح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔Ok 0مسیح نے ہمیں آزاد رہنے کے لئے ہی آزاد کیا ہے۔ تو اب قائم رہیں اور دوبارہ اپنے گلے میں غلامی کا جوا ڈالنے نہ دیں۔rj_0غرض بھائیو، ہم لونڈی کے فرزند نہیں ہیں بلکہ آزاد عورت کے۔  ysm0 دیکھیں، تھوڑا سا خمیر تمام گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔nrW0کس نے آپ کو اُبھارا؟ اللہ تو نہیں تھا جو آپ کو بُلاتا ہے۔*qO0آپ ایمان کی دوڑ میں اچھی ترقی کر رہے تھے! تو پھر کس نے آپ کو سچائی کی پیروی کرنے سے روک لیا؟ p0کیونکہ جب ہم مسیح عیسیٰ میں ہوتے ہیں تو ختنہ کروانے یا نہ کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق صرف اُس ایمان سے پڑتا ہے جو محبت کرنے سے ظاہر ہوتا ہے۔1o]0لیکن ہمیں ایک فرق اُمید دلائی گئی ہے۔ اُمید یہ ہے کہ خدا ہی ہمیں راست باز قرار دیتا ہے۔ چنانچہ ہم روح القدس کے باعث ایمان رکھ کر اِسی راست بازی کے لئے تڑپتے رہتے ہیں۔ !v%0 بہتر ہے کہ آپ کو پریشان کرنے والے نہ صرف اپنا ختنہ کروائیں بلکہ خوجے بن جائیں۔fuG0 بھائیو، جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مَیں یہ پیغام دیتا کہ اب تک ختنہ کروانے کی ضرورت ہے تو میری ایذا رسانی کیوں ہو رہی ہوتی؟ اگر ایسا ہوتا تو لوگ مسیح کے مصلوب ہونے کے بارے میں سن کر ٹھوکر نہ کھاتے۔Zt/0 مجھے خداوند میں آپ پر اِتنا اعتماد ہے کہ آپ یہی سوچ رکھتے ہیں۔ جو بھی آپ میں افرا تفری پیدا کر رہا ہے اُسے سزا ملے گی۔ 88Bz0مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ روح القدس میں زندگی گزاریں۔ پھر آپ اپنی پرانی فطرت کی خواہشات پوری نہیں کریں گے۔Sy!0اگر آپ ایک دوسرے کو کاٹتے اور پھاڑتے ہیں تو خبردار! ایسا نہ ہو کہ آپ ایک دوسرے کو ختم کر کے سب کے سب تباہ ہو جائیں۔Ox0کیونکہ پوری شریعت ایک ہی حکم میں سمائی ہوئی ہے، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“Pw0 بھائیو، آپ کو آزاد ہونے کے لئے بُلایا گیا ہے۔ لیکن خبردار رہیں کہ اِس آزادی سے آپ کی گناہ آلودہ فطرت کو عمل میں آنے کا موقع نہ ملے۔ اِس کے بجائے محبت کی روح میں ایک دوسرے کی خدمت کریں۔ Y4~0بُت پرستی، جادوگری، دشمنی، جھگڑا، حسد، غصہ، خود غرضی، اَن بن، پارٹی بازی،}!0جو کام پرانی فطرت کرتی ہے وہ صاف ظاہر ہوتا ہے۔ مثلاً زناکاری، ناپاکی، عیاشی،| 0لیکن جب روح القدس آپ کی راہنمائی کرتا ہے تو آپ شریعت کے تابع نہیں ہوتے۔"{?0کیونکہ جو کچھ ہماری پرانی فطرت چاہتی ہے وہ اُس کے خلاف ہے جو روح چاہتا ہے، اور جو کچھ روح چاہتا ہے وہ اُس کے خلاف ہے جو ہماری پرانی فطرت چاہتی ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، اِس لئے آپ وہ کچھ نہیں کر پاتے جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔ (K0چونکہ ہم روح میں زندگی گزارتے ہیں اِس لئے آئیں، ہم قدم بہ قدم اُس کے مطابق چلتے بھی رہیں۔G 0اور جو مسیح عیسیٰ کے ہیں اُنہوں نے اپنی پرانی فطرت کو اُس کی رغبتوں اور بُری خواہشوں سمیت مصلوب کر دیا ہے۔0نرمی اور ضبطِ نفس پیدا کرتا ہے۔ شریعت ایسی چیزوں کے خلاف نہیں ہوتی۔10روح القدس کا پھل فرق ہے۔ وہ محبت، خوشی، صلح سلامتی، صبر، مہربانی، نیکی، وفاداری،A}0جلن، نشہ بازی، رنگ رلیاں وغیرہ۔ مَیں پہلے بھی آپ کو آگاہ کر چکا ہوں، لیکن اب ایک بار پھر کہتا ہوں کہ جو اِس طرح کی زندگی گزارتے ہیں وہ اللہ کی بادشاہی میراث میں نہیں پائیں گے۔ uQ2_0جو سمجھتا ہے کہ مَیں کچھ ہوں اگرچہ وہ حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہے تو وہ اپنے آپ کو فریب دے رہا ہے۔"?0بوجھ اُٹھانے میں ایک دوسرے کی مدد کریں، کیونکہ اِس طرح آپ مسیح کی شریعت پوری کریں گے۔ ;0بھائیو، اگر کوئی کسی گناہ میں پھنس جائے تو آپ جو روحانی ہیں اُسے نرم دلی سے بحال کریں۔ لیکن اپنا بھی خیال رکھیں، ایسا نہ ہو کہ آپ بھی آزمائش میں پھنس جائیں۔0نہ ہم مغرور ہوں، نہ ایک دوسرے کو مشتعل کریں یا ایک دوسرے سے حسد کریں۔ G#.9DOZep{  +5@KValw !+5?IS]gq{  0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q  0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0 q 0 q 0 q 0 q 0 q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0q 0r 0r 0r 0r 0r  0r 0r 0r 0r 0r 0r 0r 0r 0 r 0 r 0 r 0 r 0 r 0r 0r 0r 0r 0r 1r  1r  1r  1r  1r  1r  1r  1r  1 r  1 r  1 r!  1 r"  1 r#  1r$  1r%  1r&  1r'  1r(  1r)  1r*  1r+  1r,  1r-  1r. 1r/ 1r0 1r1 ""s a0جو اپنی پرانی فطرت کے کھیت میں بیج بوئے وہ ہلاکت کی فصل کاٹے گا۔ اور جو روح القدس کے کھیت میں بیج بوئے وہ ابدی زندگی کی فصل کاٹے گا۔E 0فریب مت کھانا، اللہ انسان کو اپنا مذاق اُڑانے نہیں دیتا۔ جو کچھ بھی انسان بوتا ہے اُسی کی فصل وہ کاٹے گا۔F 0جسے کلامِ مُقدّس کی تعلیم دی جاتی ہے اُس کا فرض ہے کہ وہ اپنے اُستاد کو اپنی تمام اچھی چیزوں میں شریک کرے۔` ;0کیونکہ ہر ایک کو اپنا ذاتی بوجھ اُٹھانا ہوتا ہے۔hK0ہر ایک اپنا ذاتی عمل پرکھے۔ پھر ہی اُسے اپنے آپ پر فخر کا موقع ہو گا اور اُسے کسی دوسرے سے اپنا موازنہ کرنے کی ضرورت نہ ہو گی۔ , 2,{0 یہ لوگ جو دنیا کے سامنے عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں آپ کو ختنہ کروانے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ مقصد اُن کا صرف ایک ہی ہے، کہ وہ اُس ایذا رسانی سے بچے رہیں جو تب پیدا ہوتی ہے جب ہم مسیح کی صلیبی موت کی تعلیم دیتے ہیں۔}u0 دیکھیں، مَیں بڑے بڑے حروف کے ساتھ اپنے ہاتھ سے آپ کو لکھ رہا ہوں۔R0 اِس لئے آئیں، جتنا وقت رہ گیا ہے سب کے ساتھ نیکی کریں، خاص کر اُن کے ساتھ جو ایمان میں ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں۔r _0 چنانچہ ہم نیک کام کرنے میں بےدل نہ ہو جائیں، کیونکہ ہم مقررہ وقت پر ضرور فصل کی کٹائی کریں گے۔ شرط صرف یہ ہے کہ ہم ہتھیار نہ ڈالیں۔ ..P0جو بھی اِس اصول پر عمل کرتے ہیں اُنہیں سلامتی اور رحم حاصل ہوتا رہے، اُنہیں بھی اور اللہ کی قوم اسرائیل کو بھی۔L0ختنہ کروانے یا نہ کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ فرق اُس وقت پڑتا ہے جب اللہ کسی کو نئے سرے سے خلق کرتا ہے۔ 0لیکن خدا کرے کہ مَیں صرف ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کی صلیب ہی پر فخر کروں۔ کیونکہ اُس کی صلیب سے دنیا میرے لئے مصلوب ہوئی ہے اور مَیں دنیا کے لئے۔+0 بات یہ ہے کہ جو اپنا ختنہ کراتے ہیں وہ خود شریعت کی پیروی نہیں کرتے۔ توبھی یہ چاہتے ہیں کہ آپ اپنا ختنہ کروائیں تاکہ آپ کے جسم کی حالت پر وہ فخر کر سکیں۔ ;;;V )1خدا ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کی حمد و ثنا ہو! کیونکہ مسیح میں اُس نے ہمیں آسمان پر ہر روحانی برکت سے نوازا ہے۔z q1خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی بخشیں۔ 1یہ خط پولس کی طرف سے ہے، جو اللہ کی مرضی سے مسیح عیسیٰ کا رسول ہے۔ مَیں اِفسس شہر کے مُقدّسین کو لکھ رہا ہوں، اُنہیں جو مسیح عیسیٰ میں ایمان دار ہیں۔ 0بھائیو، ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا فضل آپ کی روح کے ساتھ ہوتا رہے۔ آمین۔ @{0آئندہ کوئی مجھے تکلیف نہ دے، کیونکہ میرے جسم پر زخموں کے نشان ظاہر کرتے ہیں کہ مَیں عیسیٰ کا غلام ہوں۔ 5s[ 31کیونکہ اُس نے مسیح کے خون سے ہمارا فدیہ دے کر ہمیں آزاد اور ہمارے گناہوں کو معاف کر دیا ہے۔ اللہ کا یہ فضل کتنا وسیع ہے= w1تاکہ ہم اُس کے جلالی فضل کی تمجید کریں، اُس مفت نعمت کے لئے جو اُس نے ہمیں اپنے پیارے فرزند میں دے دی۔E 1پہلے ہی سے اُس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ ہمیں مسیح میں اپنے بیٹے بیٹیاں بنا لے گا۔ یہی اُس کی مرضی اور خوشی تھی| u1دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہی اُس نے مسیح میں ہمیں چن لیا تاکہ ہم مُقدّس اور بےعیب حالت میں اُس کے سامنے زندگی گزاریں۔ یہ کتنی عظیم محبت تھی! 6nl61! _1 مسیح میں ہم آسمانی بادشاہی کے وارث بھی بن گئے ہیں۔ اللہ نے پہلے سے ہمیں اِس کے لئے مقرر کیا، کیونکہ وہ سب کچھ یوں سرانجام دیتا ہے کہ اُس کی مرضی کا ارادہ پورا ہو جائے۔  71 منصوبہ یہ ہے کہ جب مقررہ وقت آئے گا تو اللہ مسیح میں تمام کائنات کو جمع کر دے گا۔ اُس وقت سب کچھ مل کر مسیح کے تحت ہو جائے گا، خواہ وہ آسمان پر ہو یا زمین پر۔[ 31 اللہ نے ہم پر اپنی پوشیدہ مرضی ظاہر کر دی، یعنی وہ منصوبہ جو اُسے پسند تھا اور جو اُس نے مسیح میں پہلے سے بنا رکھا تھا۔  1جو اُس نے کثرت سے ہمیں عطا کیا ہے۔ اپنی پوری حکمت اور دانائی کا اظہار کر کے Ip$ ]1روح القدس ہماری میراث کا بیعانہ ہے۔ وہ ہمیں یہ ضمانت دیتا ہے کہ اللہ ہمارا جو اُس کی ملکیت ہیں فدیہ دے کر ہمیں پوری مخلصی تک پہنچائے گا۔ کیونکہ ہماری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ اُس کے جلال کی ستائش کی جائے۔&# I1 آپ بھی مسیح میں ہیں، کیونکہ آپ سچائی کا کلام اور اپنی نجات کی خوش خبری سن کر ایمان لائے۔ اور اللہ نے آپ پر بھی روح القدس کی مُہر لگا دی جس کا وعدہ اُس نے کیا تھا۔2" a1 اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے جلال کی ستائش کا باعث بنیں، ہم جنہوں نے پہلے سے مسیح پر اُمید رکھی۔ bRbI( 1وہ کرے کہ آپ کے دلوں کی آنکھیں روشن ہو جائیں۔ کیونکہ پھر ہی آپ جان لیں گے کہ یہ کیسی اُمید ہے جس کے لئے اُس نے آپ کو بُلایا ہے، کہ یہ جلالی میراث کیسی دولت ہے جو مُقدّسین کو حاصل ہے،x' m1میری خاص دعا یہ ہے کہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا خدا اور جلالی باپ آپ کو دانائی اور مکاشفہ کی روح دے تاکہ آپ اُسے بہتر طور پر جان سکیں۔ & =1آپ کے لئے خدا کا شکر کرنے سے باز نہیں آتا بلکہ آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد کرتا رہتا ہوں۔)% O1بھائیو، مَیں خداوند عیسیٰ پر آپ کے ایمان اور آپ کی تمام مُقدّسین سے محبت کے بارے میں سن کر hX5hH-  1جو مسیح کا بدن ہے اور جسے مسیح سے پوری معموری حاصل ہوتی ہے یعنی اُس سے جو ہر طرح سے سب کچھ معمور کر دیتا ہے۔ 0, ]1اللہ نے سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر کے اُسے سب کا سر بنا دیا۔ یہ اُس نے اپنی جماعت کی خاطر کیاS+ #1وہاں مسیح ہر حکمران، اختیار، قوت، حکومت، ہاں ہر نام سے کہیں سرفراز ہے، خواہ اِس دنیا میں ہو یا آنے والی دنیا میں۔* 1جس سے اُس نے مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کر کے آسمان پر اپنے دہنے ہاتھ بٹھایا۔#) C1اور کہ ہم ایمان رکھنے والوں پر اُس کی قدرت کا اظہار کتنا زبردست ہے۔ یہ وہی بےحد قدرت ہے H"H11لیکن اللہ کا رحم اِتنا وسیع ہے اور وہ اِتنی شدت سے ہم سے محبت رکھتا ہےK01پہلے تو ہم بھی سب اُن میں زندگی گزارتے تھے۔ ہم بھی اپنی پرانی فطرت کی شہوتیں، مرضی اور سوچ پوری کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ دوسروں کی طرح ہم پر بھی فطری طور پر اللہ کا غضب نازل ہونا تھا۔\/31کیونکہ پہلے آپ اِن میں پھنسے ہوئے اِس دنیا کے طور طریقوں کے مطابق زندگی گزارتے تھے۔ آپ ہَوا کی قوتوں کے سردار کے تابع تھے، اُس روح کے جو اِس وقت اُن میں سرگرمِ عمل ہے جو اللہ کے نافرمان ہیں۔y. o1آپ بھی اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے روحانی طور پر مُردہ تھے۔ $n$06[1 اور یہ نجات ہمیں اپنے کسی کام کے نتیجے میں نہیں ملی، اِس لئے کوئی اپنے آپ پر فخر نہیں کر سکتا۔F51کیونکہ یہ اُس کا فضل ہی ہے کہ آپ کو ایمان لانے پر نجات ملی ہے۔ یہ آپ کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اللہ کی بخشش ہے۔E41عیسیٰ مسیح میں ہم پر مہربانی کرنے سے اللہ آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی لامحدود دولت دکھانا چاہتا تھا۔%3E1جب ہم مسیح عیسیٰ پر ایمان لائے تو اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کر کے آسمان پر بٹھا دیا۔c2A1کہ اگرچہ ہم اپنے گناہوں میں مُردہ تھے توبھی اُس نے ہمیں مسیح کے ساتھ زندہ کر دیا۔ ہاں، آپ کو اللہ کے فضل ہی سے نجات ملی ہے۔ 00^871 یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ماضی میں آپ کیا تھے۔ یہودی صرف اپنے لئے لفظ مختون استعمال کرتے تھے اگرچہ وہ اپنا ختنہ صرف انسانی ہاتھوں سے کرواتے ہیں۔ آپ کو جو غیریہودی ہیں وہ نامختون قرار دیتے تھے۔h7K1 ہاں، ہم اُسی کی مخلوق ہیں جنہیں اُس نے مسیح میں نیک کام کرنے کے لئے خلق کیا ہے۔ اور یہ کام اُس نے پہلے سے ہمارے لئے تیار کر رکھے ہیں، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُنہیں سرانجام دیتے ہوئے زندگی گزاریں۔ JfJ\;31کیونکہ مسیح ہماری صلح ہے اور اُسی نے یہودیوں اور غیریہودیوں کو ملا کر ایک قوم بنا دیا ہے۔ اپنے جسم کو قربان کر کے اُس نے وہ دیوار گرا دی جس نے اُنہیں الگ کر کے ایک دوسرے کے دشمن بنا رکھا تھا۔6:g1 لیکن اب آپ مسیح میں ہیں۔ پہلے آپ دُور تھے، لیکن اب آپ کو مسیح کے خون کے وسیلے سے قریب لایا گیا ہے۔9%1 اُس وقت آپ مسیح کے بغیر ہی چلتے تھے۔ آپ اسرائیل قوم کے شہری نہ بن سکے اور جو وعدے اللہ نے عہدوں کے ذریعے اپنی قوم سے کئے تھے وہ آپ کے لئے نہیں تھے۔ اِس دنیا میں آپ کی کوئی اُمید نہیں تھی، آپ اللہ کے بغیر ہی زندگی گزارتے تھے۔ FFz?o1اب ہم دونوں مسیح کے ذریعے ایک ہی روح میں باپ کے حضور آ سکتے ہیں۔{>q1اُس نے آ کر دونوں گروہوں کو صلح سلامتی کی خوش خبری سنائی، آپ غیریہودیوں کو جو اللہ سے دُور تھے اور آپ یہودیوں کو بھی جو اُس کے قریب تھے۔v=g1اپنی صلیبی موت سے اُس نے دونوں گروہوں کو ایک بدن میں ملا کر اُن کی اللہ کے ساتھ صلح کرائی۔ ہاں، اُس نے اپنے آپ میں یہ دشمنی ختم کر دی۔<<s1اُس نے شریعت کو اُس کے احکام اور ضوابط سمیت منسوخ کر دیا تاکہ دونوں گروہوں کو ملا کر ایک نیا انسان خلق کرے، ایسا انسان جو اُس میں ایک ہو اور صلح سلامتی کے ساتھ زندگی گزارے۔ M1)D O1اِس وجہ سے مَیں پولس جو آپ غیریہودیوں کی خاطر مسیح عیسیٰ کا قیدی ہوں اللہ سے دعا کرتا ہوں۔7Ci1دوسروں کے ساتھ ساتھ اُس میں آپ کی بھی تعمیر ہو رہی ہے تاکہ آپ روح میں اللہ کی سکونت گاہ بن جائیں۔ "B?1اُس میں پوری عمارت جُڑ جاتی اور بڑھتی بڑھتی خداوند میں اللہ کا مُقدّس گھر بن جاتی ہے۔4Ac1آپ کو رسولوں اور نبیوں کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے جس کے کونے کا بنیادی پتھر مسیح عیسیٰ خود ہے۔.@W1نتیجے میں اب آپ پردیسی اور اجنبی نہیں رہے بلکہ مُقدّسین کے ہم وطن اور اللہ کے گھرانے کے ہیں۔ XlHS1گزرے زمانوں میں اللہ نے یہ بات ظاہر نہیں کی، لیکن اب اُس نے اسے روح القدس کے ذریعے اپنے مُقدّس رسولوں اور نبیوں پر ظاہر کر دیا۔=Gu1جب آپ وہ پڑھیں گے جو مَیں نے لکھا تو آپ جان لیں گے کہ مجھے مسیح کے راز کے بارے میں کیا کیا سمجھ آئی ہے۔F11جس طرح مَیں نے پہلے ہی مختصر طور پر لکھا ہے، اللہ نے خود مجھ پر یہ راز ظاہر کر دیا۔#EA1آپ نے تو سن لیا ہے کہ مجھے آپ میں اللہ کے فضل کا انتظام چلانے کی خاص ذمہ داری دی گئی ہے۔ &bL?1 یہی میری ذمہ داری بن گئی کہ مَیں سب پر اُس راز کا انتظام ظاہر کروں جو گزرے زمانوں میں سب چیزوں کے خالق خدا میں پوشیدہ رہا۔K91اگرچہ مَیں اللہ کے تمام مُقدّسین سے کمتر ہوں توبھی اُس نے مجھے یہ فضل بخشا کہ مَیں غیریہودیوں کو اُس لامحدود دولت کی خوش خبری سناؤں جو مسیح میں دست یاب ہے۔ J1مَیں اللہ کے مفت فضل اور اُس کی قدرت کے اظہار سے خوش خبری کا خادم بن گیا۔FI1اور اللہ کا راز یہ ہے کہ اُس کی خوش خبری کے ذریعے غیریہودی اسرائیل کے ساتھ آسمانی بادشاہی کے وارث، ایک ہی بدن کے اعضا اور اُسی وعدے میں شریک ہیں جو اللہ نے مسیح عیسیٰ میں کیا ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| 1r3 1r4 1r5 1 r6 1 r7 1 r8 1 r9 1 r: 1r 1r3 1r4 1r5 1 r6 1 r7 1 r8 1 r9 1 r: 1r; 1r< 1r= 1r> 1r? 1r@ 1rA 1rB 1rC  1rD 1rE 1rF 1rG 1rH 1rI 1rJ 1rK 1 rL 1 rM 1 rN 1 rO 1 rP 1rQ 1rR 1rS 1rT 1rU 1rV 1rW 1rX  1rY 1rZ 1r[ 1r\ 1r] 1r^ 1r_ 1r` 1 ra 1 rb 1 rc 1 rd 1 re 1rf 1rg 1rh 1ri 1rj 1rk 1rl 1rm 1rn 1ro 1rp 1rq 1rr 1rs 1rt 1ru 1rv 1rw [!q[aQ=1اِس وجہ سے مَیں باپ کے حضور اپنے گھٹنے ٹیکتا ہوں،P{1 اِس لئے میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ میری مصیبتیں دیکھ کر بےدل نہ ہو جائیں۔ یہ مَیں آپ کی خاطر برداشت کر رہا ہوں، اور یہ آپ کی عزت کا باعث ہیں۔'OI1 اُس میں اور اُس پر ایمان رکھ کر ہم پوری آزادی اور اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آ سکتے ہیں۔+NQ1 یہی اُس کا ازلی منصوبہ تھا جو اُس نے ہمارے خداوند مسیح عیسیٰ کے وسیلے سے تکمیل تک پہنچایا۔ZM/1 کیونکہ اللہ چاہتا تھا کہ اب مسیح کی جماعت ہی آسمانی حکمرانوں اور قوتوں کو اللہ کی وسیع حکمت کے بارے میں علم پہنچائے۔ BV1خدا کرے کہ آپ مسیح کی یہ محبت جان لیں جو ہر علم سے کہیں افضل ہے اور یوں اللہ کی پوری معموری سے بھر جائیں۔kUQ1کہ آپ باقی تمام مُقدّسین کے ساتھ یہ سمجھنے کے قابل بن جائیں کہ مسیح کی محبت کتنی چوڑی، کتنی لمبی، کتنی اونچی اور کتنی گہری ہے۔dTC1کہ مسیح ایمان کے ذریعے آپ کے دلوں میں سکونت کرے۔ ہاں، میری دعا ہے کہ آپ محبت میں جڑ پکڑیں اور اِس بنیاد پر زندگی یوں گزاریںSS!1میری دعا ہے کہ وہ اپنے جلال کی دولت کے موافق یہ بخشے کہ آپ اُس کے روح کے وسیلے سے باطنی طور پر زبردست تقویت پائیں،pR[1اُس باپ کے سامنے جس سے آسمان و زمین کا ہر خاندان نامزد ہے۔ 3Mr3 [1صلح سلامتی کے بندھن میں رہ کر روح کی یگانگت قائم رکھنے کی پوری کوشش کریں۔)ZM1ہر وقت حلیم اور نرم دل رہیں، صبر سے کام لیں اور ایک دوسرے سے محبت رکھ کر اُسے برداشت کریں۔VY )1چنانچہ مَیں جو خداوند میں قیدی ہوں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ اُس زندگی کے مطابق چلیں جس کے لئے خدا نے آپ کو بُلایا ہے۔4Xc1ہاں، مسیح عیسیٰ اور اُس کی جماعت میں اللہ کی تمجید پشت در پشت اور ازل سے ابد تک ہوتی رہے۔ آمین۔ uWe1اللہ کی تمجید ہو جو اپنی اُس قدرت کے موافق جو ہم میں کام کر رہی ہے ایسا زبردست کام کر سکتا ہے جو ہماری ہر سوچ اور دعا سے کہیں باہر ہے۔ 3ng3.aW1 اب غور کریں کہ چڑھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ پہلے وہ زمین کی گہرائیوں میں اُترا۔Q`1اِس لئے کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”اُس نے بلندی پر چڑھ کر قیدیوں کا ہجوم گرفتار کر لیا اور آدمیوں کو تحفے دیئے۔“&_G1اب ہم سب کو اللہ کا فضل بخشا گیا۔ لیکن مسیح ہر ایک کو مختلف پیمانے سے یہ فضل عطا کرتا ہے۔1^]1ایک خدا ہے، جو سب کا واحد باپ ہے۔ وہ سب کا مالک ہے، سب کے ذریعے کام کرتا ہے اور سب میں موجود ہے۔M]1ایک خداوند، ایک ایمان، ایک بپتسمہ ہے۔ \1ایک ہی بدن اور ایک ہی روح ہے۔ یوں آپ کو بھی ایک ہی اُمید کے لئے بُلایا گیا۔ Lzey1 اِس طریقے سے ہم سب ایمان اور اللہ کے فرزند کی پہچان میں ایک ہو کر بالغ ہو جائیں گے، اور ہم مل کر مسیح کی معموری اور بلوغت کو منعکس کریں گے۔Hd 1 اِن کا مقصد یہ ہے کہ مُقدّسین کو خدمت کرنے کے لئے تیار کیا جائے اور یوں مسیح کے بدن کی تعمیر و ترقی ہو جائے۔Mc1 اُسی نے اپنی جماعت کو طرح طرح کے خادموں سے نوازا۔ بعض رسول، بعض نبی، بعض مبشر، بعض چرواہے اور بعض اُستاد ہیں۔/bY1 جو اُترا وہ وہی ہے جو تمام آسمانوں سے اونچا چڑھ گیا تاکہ تمام کائنات کو اپنے آپ سے معمور کرے۔ ^h71وہی نسوں کے ذریعے پورے بدن کے مختلف حصوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر متحد کر دیتا ہے۔ ہر حصہ اپنی طاقت کے موافق کام کرتا ہے، اور یوں پورا بدن محبت کی روح میں بڑھتا اور اپنی تعمیر کرتا رہتا ہے۔7gi1اِس کے بجائے ہم محبت کی روح میں سچی بات کر کے ہر لحاظ سے مسیح کی طرف بڑھتے جائیں گے جو ہمارا سر ہے۔-fU1پھر ہم بچے نہیں رہیں گے، اور تعلیم کے ہر ایک جھونکے سے اُچھلتے پھرتے نہیں رہیں گے جب لوگ اپنی چالاکی اور دھوکے بازی سے ہمیں اپنے جالوں میں پھنسانے کی کوشش کریں گے۔ F-)DF1m]1آپ نے تو اُس کے بارے میں سن لیا ہے، اور اُس میں ہو کر آپ کو وہ سچائی سکھائی گئی جو عیسیٰ میں ہے۔Dl1لیکن آپ نے مسیح کو یوں نہیں جانا۔`k;1بےحس ہو کر اُنہوں نے اپنے آپ کو عیاشی کے حوالے کر دیا۔ یوں وہ نہ بجھنے والی پیاس کے ساتھ ہر قسم کی ناپاک حرکتیں کرتے ہیں۔jy1اور جن کی سمجھ اندھیرے کی گرفت میں ہے۔ اُن کا اُس زندگی میں کوئی حصہ نہیں جو اللہ دیتا ہے، کیونکہ وہ جاہل ہیں اور اُن کے دل سخت ہو گئے ہیں۔Ni1پس مَیں خداوند کے نام میں آپ کو آگاہ کرتا ہوں کہ اب سے غیرایمان داروں کی طرح زندگی نہ گزاریں جن کی سوچ بےکار ہے f!jfmsU1ورنہ آپ ابلیس کو اپنی زندگی میں کام کرنے کا موقع دیں گے۔r1غصے میں آتے وقت گناہ مت کرنا۔ آپ کا غصہ سورج کے غروب ہونے تک ٹھنڈا ہو جائے،)qM1اِس لئے ہر شخص جھوٹ سے باز رہ کر دوسروں سے سچ بات کرے، کیونکہ ہم سب ایک ہی بدن کے اعضا ہیں۔9pm1اور نئے انسان کو پہن لیں جو یوں بنایا گیا ہے کہ وہ حقیقی راست بازی اور قدوسیت میں اللہ کے مشابہ ہے۔Go 1اللہ کو آپ کی سوچ کی تجدید کرنے دیںZn/1چنانچہ اپنے پرانے انسان کو اُس کے پرانے چال چلن سمیت اُتار دینا، کیونکہ وہ اپنی دھوکے باز شہوتوں سے بگڑتا جا رہا ہے۔ W  W#wA1تمام طرح کی تلخی، طیش، غصے، شور شرابہ، گالی گلوچ بلکہ ہر قسم کے بُرے رویے سے باز آئیں۔v1اللہ کے مُقدّس روح کو دُکھ نہ پہنچانا، کیونکہ اُسی سے اللہ نے آپ پر مُہر لگا کر یہ ضمانت دے دی ہے کہ آپ اُسی کے ہیں اور نجات کے دن بچ جائیں گے۔uy1کوئی بھی بُری بات آپ کے منہ سے نہ نکلے بلکہ صرف ایسی باتیں جو دوسروں کی ضروریات کے مطابق اُن کی تعمیر کریں۔ یوں سننے والوں کو برکت ملے گی۔ntW1چور اب سے چوری نہ کرے بلکہ خوب محنت مشقت کر کے اپنے ہاتھوں سے اچھا کام کرے۔ ہاں، وہ اِتنا کمائے کہ ضرورت مندوں کو بھی کچھ دے سکے۔ |%R|Q{1آپ کے درمیان زناکاری، ہر طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو، کیونکہ یہ اللہ کے مُقدّسین کے لئے مناسب نہیں ہے۔Wz)1محبت کی روح میں زندگی یوں گزاریں جیسے مسیح نے گزاری۔ کیونکہ اُس نے ہم سے محبت رکھ کر اپنے آپ کو ہمارے لئے اللہ کے حضور قربان کر دیا اور یوں ایسی قربانی بن گیا جس کی خوشبو اللہ کو پسند آئی۔sy c1چونکہ آپ اللہ کے پیارے بچے ہیں اِس لئے اُس کے نمونے پر چلیں۔Vx'1 ایک دوسرے پر مہربان اور رحم دل ہوں اور ایک دوسرے کو یوں معاف کریں جس طرح اللہ نے آپ کو بھی مسیح میں معاف کر دیا ہے۔ wVe1w5e1کیونکہ پہلے آپ تاریکی تھے، لیکن اب آپ خداوند میں روشنی ہیں۔ روشنی کے فرزند کی طرح زندگی گزاریں،]51چنانچہ اُن میں شریک نہ ہو جائیں جو یہ کرتے ہیں۔N~1کوئی آپ کو بےمعنی الفاظ سے دھوکا نہ دے۔ ایسی ہی باتوں کی وجہ سے اللہ کا غضب اُن پر جو نافرمان ہیں نازل ہوتا ہے۔l}S1کیونکہ یقین جانیں کہ زناکار، ناپاک یا لالچی مسیح اور اللہ کی بادشاہی میں میراث نہیں پائیں گے (لالچ تو ایک قسم کی بُت پرستی ہے)۔%|E1اِسی طرح شرم ناک، احمقانہ یا گندی باتیں بھی ٹھیک نہیں۔ اِن کی جگہ شکرگزاری ہونی چاہئے۔ { {1کیونکہ جو روشنی میں لایا جاتا ہے وہ روشن ہو جاتا ہے۔ اِس لئے کہا جاتا ہے، ”اے سونے والے، جاگ اُٹھ! مُردوں میں سے جی اُٹھ، تو مسیح تجھ پر چمکے گا۔“vg1 لیکن سب کچھ بےنقاب ہو جاتا ہے جب اُسے روشنی میں لایا جاتا ہے۔1 کیونکہ جو کچھ یہ لوگ پوشیدگی میں کرتے ہیں اُس کا ذکر کرنا بھی شرم کی بات ہے۔y1 تاریکی کے بےپھل کاموں میں حصہ نہ لیں بلکہ اُنہیں روشنی میں لائیں۔a=1 اور معلوم کرتے رہیں کہ خداوند کو کیا کچھ پسند ہے۔wi1 کیونکہ روشنی کا پھل ہر طرح کی بھلائی، راست بازی اور سچائی ہے۔ ";h" 1ہاں، ہر وقت ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے نام میں ہر چیز کے لئے شکر کریں۔p [1زبوروں، حمد و ثنا اور روحانی گیتوں سے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں۔ اپنے دلوں میں خداوند کے لئے گیت گائیں اور نغمہ سرائی کریں۔A }1شراب میں متوالے نہ ہو جائیں، کیونکہ اِس کا انجام عیاشی ہے۔ اِس کے بجائے روح القدس سے معمور ہوتے جائیں۔e E1اِس لئے احمق نہ بنیں بلکہ خداوند کی مرضی کو سمجھیں۔fG1ہر موقع سے پورا فائدہ اُٹھائیں، کیونکہ دن بُرے ہیں۔@{1چنانچہ بڑی احتیاط سے اِس پر دھیان دیں کہ آپ زندگی کس طرح گزارتے ہیں — بےسمجھ یا سمجھ دار لوگوں کی طرح۔ !I!%E1تاکہ اُسے اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے۔ اُس نے اُسے کلامِ پاک سے دھو کر پاک صاف کر دیاa=1شوہرو، اپنی بیویوں سے محبت رکھیں، بالکل اُسی طرح جس طرح مسیح نے اپنی جماعت سے محبت رکھ کر اپنے آپ کو اُس کے لئے قربان کیا!1اب جس طرح جماعت مسیح کے تابع ہے اُسی طرح بیویاں بھی اپنے شوہروں کے تابع رہیں۔P1کیونکہ شوہر ویسے ہی اپنی بیوی کا سر ہے جیسے مسیح اپنی جماعت کا۔ ہاں، جماعت مسیح کا بدن ہے جسے اُس نے نجات دی ہے۔ 1بیویو، جس طرح آپ خداوند کے تابع ہیں اُسی طرح اپنے شوہر کے تابع بھی رہیں۔O 1مسیح کے خوف میں ایک دوسرے کے تابع رہیں۔ F#.9DOZep{  +6ALWbmx'2=HS^it   1ry 1rz 1r{ 1r| 1r} 1r~ 1r 1r 1 r   1ry 1rz 1r{ 1r| 1r} 1r~ 1r 1r 1 r 1 r 1 r 1 r 1 r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1 r 1!r  1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1 r 1 r 1 r 1 r 1 r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 1r 2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2 r  2 r  2 r  2 r  2 r ~~D1کیونکہ ہم اُس کے بدن کے اعضا ہیں۔eE1آخر کوئی بھی اپنے جسم سے نفرت نہیں کرتا بلکہ اُسے خوراک مہیا کرتا اور پالتا ہے۔ مسیح بھی اپنی جماعت کے لئے یہی کچھ کرتا ہے۔R1شوہروں کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیویوں سے ایسی ہی محبت رکھیں۔ ہاں، وہ اُن سے ویسی محبت رکھیں جیسی اپنے جسم سے رکھتے ہیں۔ کیونکہ جو اپنی بیوی سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے ہی محبت رکھتا ہے۔tc1تاکہ اپنے آپ کو ایک ایسی جماعت پیش کرے جو جلالی، مُقدّس اور بےالزام ہو، جس میں نہ کوئی داغ ہو، نہ کوئی جھری، نہ کسی اَور قسم کا نقص۔  wy 1بچو، خداوند میں اپنے ماں باپ کے تابع رہیں، کیونکہ یہی راست بازی کا تقاضا ہے۔ym1!لیکن اِس کا اطلاق آپ پر بھی ہے۔ ہر شوہر اپنی بیوی سے اِس طرح محبت رکھے جس طرح وہ اپنے آپ سے رکھتا ہے۔ اور ہر بیوی اپنے شوہر کی عزت کرے۔ 1 یہ راز بہت گہرا ہے۔ مَیں تو اِس کا اطلاق مسیح اور اُس کی جماعت پر کرتا ہوں۔q]1کلامِ مُقدّس میں بھی لکھا ہے، ”اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے۔ وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔“ 'J1غلامو، ڈرتے اور کانپتے ہوئے اپنے انسانی مالکوں کے تابع رہیں۔ خلوص دلی سے اُن کی خدمت یوں کریں جیسے مسیح کی۔[11اے والدو، اپنے بچوں سے ایسا سلوک مت کریں کہ وہ غصے ہو جائیں بلکہ اُنہیں خداوند کی طرف سے تربیت اور ہدایت دے کر پا لیں۔b?1”پھر تُو خوش حال اور زمین پر دیر تک جیتا رہے گا۔“T#1کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔“ یہ پہلا حکم ہے جس کے ساتھ ایک وعدہ بھی کیا گیا ہے، }N}")1 اور مالکو، آپ بھی اپنے غلاموں سے ایسا ہی سلوک کریں۔ اُنہیں دھمکیاں نہ دیں۔ آپ کو تو معلوم ہے کہ آسمان پر آپ کا بھی مالک ہے اور کہ وہ جانب دار نہیں ہوتا۔0![1آپ تو جانتے ہیں کہ جو بھی اچھا کام ہم نے کیا اُس کا اجر خداوند دے گا، خواہ ہم غلام ہوں یا آزاد۔$ C1خوشی سے خدمت کریں، اِس طرح جیسا کہ آپ نہ صرف انسانوں کی بلکہ خداوند کی خدمت کر رہے ہوں۔1نہ صرف اُن کے سامنے ہی اور اُنہیں خوش رکھنے کے لئے خدمت کریں بلکہ مسیح کے غلاموں کی حیثیت سے جو پوری لگن سے اللہ کی مرضی پوری کرنا چاہتے ہیں۔ x&k1 چنانچہ اللہ کا پورا زرہ بکتر پہن لیں تاکہ آپ مصیبت کے دن ابلیس کے حملوں کا سامنا کر سکیں بلکہ سب کچھ سرانجام دینے کے بعد قائم رہ سکیں۔!%=1 کیونکہ ہماری جنگ انسان کے ساتھ نہیں ہے بلکہ حکمرانوں اور اختیار والوں کے ساتھ، اِس تاریک دنیا کے حاکموں کے ساتھ اور آسمانی دنیا کی شیطانی قوتوں کے ساتھ ہے۔$}1 اللہ کا پورا زرہ بکتر پہن لیں تاکہ ابلیس کی چالوں کا سامنا کر سکیں۔|#s1 ایک آخری بات، خداوند اور اُس کی زبردست قوت میں طاقت ور بن جائیں۔ Y41YS+!1اور ہر موقع پر روح میں ہرطرح کی دعا اور منت کرتے رہیں۔ جاگتے اور ثابت قدمی سے تمام مُقدّسین کے لئے دعا کرتے رہیں۔*31اپنے سر پر نجات کا خود پہن کر ہاتھ میں روح کی تلوار جو اللہ کا کلام ہے تھامے رکھیں۔=)u1اِس کے علاوہ ایمان کی ڈھال بھی اُٹھائے رکھیں، کیونکہ اِس سے آپ ابلیس کے جلتے ہوئے تیر بجھا سکتے ہیں۔(11اور آپ کے پاؤں میں ایسے جوتے ہوں جو صلح سلامتی کی خوش خبری سنانے کے لئے تیار رہیں۔G' 1اب یوں کھڑے ہو جائیں کہ آپ کی کمر میں سچائی کا پٹکا بندھا ہوا ہو، آپ کے سینے پر راست بازی کا سینہ بند لگا ہو = ='/I1مَیں نے اُسے اِسی لئے آپ کے پاس بھیج دیا کہ آپ کو ہمارے حال کا پتا چلے اور آپ کو تسلی ملے۔p.[1آپ میرے حال اور کام کے بارے میں بھی جاننا چاہیں گے۔ خداوند میں ہمارا عزیز بھائی اور وفادار خادم تُخِکُسآپ کو یہ سب کچھ بتا دے گا۔&-G1کیونکہ مَیں اِسی پیغام کی خاطر قیدی، ہاں زنجیروں میں جکڑا ہوا مسیح کا ایلچی ہوں۔ دعا کریں کہ مَیں مسیح میں اُتنی دلیری سے یہ پیغام سناؤں جتنا مجھے کرنا چاہئے۔r,_1میرے لئے بھی دعا کریں کہ جب بھی مَیں اپنا منہ کھولوں اللہ مجھے ایسے الفاظ عطا کرے کہ پوری دلیری سے اُس کی خوش خبری کا راز سنا سکوں۔ !\!p4 ]2جب بھی مَیں آپ کو یاد کرتا ہوں تو اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں۔~3 y2خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضلاور سلامتی عطا کریں۔ 2 2یہ خط مسیح عیسیٰ کے غلاموں پولس اور تیمُتھیُس کی طرف سے ہے۔ مَیں فلپی میں موجود اُن تمام لوگوں کو لکھ رہا ہوں جنہیں اللہ نے مسیح عیسیٰ کے ذریعے مخصوص و مُقدّس کیا ہے۔ مَیں اُن کے بزرگوں اور خادموں کو بھی لکھ رہا ہوں۔21_1اللہ کا فضل اُن سب کے ساتھ ہو جو اَن مٹ محبت کے ساتھ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کو پیار کرتے ہیں۔ 091خدا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ بھائیوں کو سلامتی اور ایمان کے ساتھ محبت عطا کریں۔  8 2اور مناسب ہے کہ آپ سب کے بارے میں میرا یہی خیال ہو، کیونکہ آپ مجھے عزیز رکھتے ہیں۔ ہاں، جب مجھے جیل میں ڈالا گیا یا مَیں اللہ کی خوش خبری کا دفاع یا اُس کی تصدیق کر رہا تھا تو آپ بھی میرے اِس خاص فضل میں شریک ہوئے۔\7 52اور مجھے یقین ہے کہ اللہ جس نے آپ میں یہ اچھا کام شروع کیا ہے اِسے اُس دن تکمیل تک پہنچائے گا جب مسیح عیسیٰ واپس آئے گا۔6 52اِس لئے کہ آپ پہلے دن سے لے کر آج تک اللہ کی خوش خبری پھیلانے میں میرے شریک رہے ہیں۔n5 Y2آپ کے لئے تمام دعاؤں میں مَیں ہمیشہ خوشی سے دعا کرتا ہوں، "*9"< A2 اور یوں آپ اُس راست بازی کے پھل سے بھرے رہیں گے جو آپ کو عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے حاصل ہوتی ہے۔ پھر آپ اپنی زندگی سے اللہ کو جلال دیں گے اور اُس کی تمجید کریں گے۔l; U2 کیونکہ یہ ضروری ہے تاکہ آپ وہ باتیں قبول کریں جو بنیادی اہمیت کی حامل ہیں اور آپ مسیح کی آمد تک بےلوث اور بےالزام زندگی گزاریں۔s: c2 اور میری دعا ہے کہ آپ کی محبت میں علم و عرفان اور ہر طرح کی روحانی بصیرت کا یہاں تک اضافہ ہو جائے کہ وہ بڑھتی بڑھتی دل سے چھلک اُٹھے۔Y9 /2اللہ میرا گواہ ہے کہ مَیں کتنی شدت سے آپ سب کا آرزومند ہوں۔ ہاں، مَیں مسیح کی سی دلی شفقت کے ساتھ آپ کا خواہش مند ہوں۔ PE%@ G2بےشک بعض تو حسد اور مخالفت کے باعث مسیح کی منادی کر رہے ہیں، لیکن باقیوں کی نیت اچھی ہے،?  2اور میرے قید میں ہونے کی وجہ سے خداوند میں زیادہ تر بھائیوں کا اعتماد اِتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ مزید دلیری کے ساتھ بلاخوف اللہ کا کلام سناتے ہیں۔-> W2 کیونکہ پریٹوریُم کے تمام افراد اور باقی سب کو معلوم ہو گیا ہے کہ مَیں مسیح کی خاطر قیدی ہوں۔y= o2 بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ یہ بات آپ کے علم میں ہو کہ جو کچھ بھی مجھ پر گزرا ہے وہ حقیقت میں اللہ کی خوش خبری کے پھیلاؤ کا باعث بن گیا ہے۔  3C c2لیکن اِس سے کیا فرق پڑتا ہے! اہم بات تو یہ ہے کہ مسیح کی منادی ہر طرح سے کی جا رہی ہے، خواہ مناد کی نیت پُرخلوص ہو یا نہ۔ اور اِس وجہ سے مَیں خوش ہوں۔ اور خوش رہوں گا بھی،)B O2اِس کے مقابلے میں دوسرے خلوص دلی سے مسیح کے بارے میں پیغام نہیں سناتے بلکہ خود غرضی سے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اِس طرح پولس کی گرفتاری کو مزید تکلیف دہ بنا سکتے ہیں۔[A 32کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مَیں اللہ کی خوش خبری کے دفاع کی وجہ سے یہاں پڑا ہوں۔ اِس لئے وہ محبت کی روح میں تبلیغ کرتے ہیں۔ \bF A2کیونکہ میرے لئے مسیح زندگی ہے اور موت نفع کا باعث۔E -2ہاں، یہ میری پوری توقع اور اُمید ہے۔ مَیں یہ بھی جانتا ہوں کہ مجھے کسی بھی بات میں شرمندہ نہیں کیا جائے گا بلکہ جیسا ماضی میں ہمیشہ ہوا اب بھی مجھے بڑی دلیری سے مسیح کو جلال دینے کا فضل ملے گا، خواہ مَیں زندہ رہوں یا مر جاؤں۔D 2کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ یہ میرے لئے رِہائی کا باعث بنے گا، اِس لئے کہ آپ میرے لئے دعا کر رہے ہیں اور عیسیٰ مسیح کا روح میری حمایت کر رہا ہے۔ -J 2اور چونکہ مجھے اِس ضرورت کا یقین ہے، اِس لئے مَیں جانتا ہوں کہ مَیں زندہ رہ کر دوبارہ آپ سب کے ساتھ رہوں گا تاکہ آپ ترقی کریں اور ایمان میں خوش رہیں۔wI k2لیکن دوسری طرف زیادہ ضروری یہ ہے کہ مَیں آپ کی خاطر زندہ رہوں۔dH E2مَیں بڑی کش مکش میں رہتا ہوں۔ ایک طرف مَیں کوچ کر کے مسیح کے پاس ہونے کی آرزو رکھتا ہوں، کیونکہ یہ میرے لئے سب سے بہتر ہوتا۔eG G2اگر مَیں زندہ رہوں تو اِس کا فائدہ یہ ہو گا کہ مَیں محنت کر کے مزید پھل لا سکوں گا۔ چنانچہ مَیں نہیں کہہ سکتا کہ کیا بہتر ہے۔ 6]O6M %2اور آپ کسی صورت میں اپنے مخالفوں سے دہشت نہیں کھاتے۔ یہ اُن کے لئے ایک نشان ہو گا کہ وہ ہلاک ہو جائیں گے جبکہ آپ کو نجات حاصل ہو گی، اور وہ بھی اللہ سے۔ L 2لیکن آپ ہر صورت میں مسیح کی خوش خبری اور آسمان کے شہریوں کے لائق زندگی گزاریں۔ پھر خواہ مَیں آ کر آپ کو دیکھوں، خواہ غیرموجودگی میں آپ کے بارے میں سنوں، مجھے معلوم ہو گا کہ آپ ایک روح میں قائم ہیں، آپ مل کر یک دلی سے اُس ایمان کے لئے جاں فشانی کر رہے ہیں جو اللہ کی خوش خبری سے پیدا ہوا ہے،K 92ہاں، میرے آپ کے پاس واپس آنے سے آپ میرے سبب سے مسیح عیسیٰ پر حد سے زیادہ فخر کریں گے۔ JF~bQ?2اگر ایسا ہے تو میری خوشی اِس میں پوری کریں کہ آپ ایک جیسی سوچ رکھیں اور ایک جیسی محبت رکھیں، ایک جان اور ایک ذہن ہو جائیں۔CP 2کیا آپ کے درمیان مسیح میں حوصلہ افزائی، محبت کی تسلی، روح القدس کی رفاقت، نرم دلی اور رحمت پائی جاتی ہے؟O {2آپ بھی اُس مقابلے میں جاں فشانی کر رہے ہیں جس میں آپ نے مجھے دیکھا ہے اور جس کے بارے میں آپ نے اب سن لیا ہے کہ مَیں اب تک اُس میں مصروف ہوں۔ 1N _2کیونکہ آپ کو نہ صرف مسیح پر ایمان لانے کا فضل حاصل ہوا ہے بلکہ اُس کی خاطر دُکھ اُٹھانے کا بھی۔ <V<W}2اُس نے اپنے آپ کو پست کر دیا اور موت تک تابع رہا، بلکہ صلیبی موت تک۔gVI2نہیں، اُس نے اپنے آپ کو اِس سے محروم کر کے غلام کی صورت اپنائی اور انسانوں کی مانند بن گیا۔ شکل و صورت میں وہ انسان پایا گیا۔kUQ2وہ جو اللہ کی صورت پر تھا نہیں سمجھتا تھا کہ میرا اللہ کے برابر ہونا کوئی ایسی چیز ہے جس کے ساتھ زبردستی چمٹے رہنے کی ضرورت ہے۔OT2وہی سوچ رکھیں جو مسیح عیسیٰ کی بھی تھی۔aS=2ہر ایک نہ صرف اپنا فائدہ سوچے بلکہ دوسروں کا بھی۔%RE2خود غرض نہ ہوں، نہ باطل عزت کے پیچھے پڑیں بلکہ فروتنی سے دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں۔ Eh[K2 میرے عزیزو، جب مَیں آپ کے پاس تھا تو آپ ہمیشہ فرماں بردار رہے۔ اب جب مَیں غیرحاضر ہوں تو اِس کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ چنانچہ ڈرتے اور کانپتے ہوئے جاں فشانی کرتے رہیں تاکہ آپ کی نجات تکمیل تک پہنچے۔Z'2 اور ہر زبان تسلیم کرے کہ عیسیٰ مسیح خداوند ہے۔ یوں خدا باپ کو جلال دیا جائے گا۔4Yc2 تاکہ عیسیٰ کے اِس نام کے سامنے ہر گھٹنا جھکے، خواہ وہ گھٹنا آسمان پر، زمین پر یا اِس کے نیچے ہو،6Xg2 اِس لئے اللہ نے اُسے سب سے اعلیٰ مقام پر سرفراز کر دیا اور اُسے وہ نام بخشا جو ہر نام سے اعلیٰ ہے، F%/9CMWaku)4?JU`kv%0;FQ\gr}  3  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r  2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2 r 2 r 2 r 2 r 2 r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r  2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2r 2 r 2 r 2 r 2 r 2 r 2r 2r 2r 2r 2r 2s 2s 2s  2s 2s 2s 'g_I2اور زندگی کا کلام تھامے رکھتے ہیں۔ پھر مَیں مسیح کی آمد کے دن فخر کر سکوں گا کہ نہ مَیں رائیگاں دوڑا، نہ بےفائدہ جد و جہد کی۔^2تاکہ آپ بےالزام اور پاک ہو کر اللہ کے بےداغ فرزند ثابت ہو جائیں، ایسے لوگ جو ایک ٹیڑھی اور اُلٹی نسل کے درمیان ہی آسمان کے ستاروں کی طرح چمکتے دمکتےW])2سب کچھ بڑبڑائے اور بحث مباحثہ کئے بغیر کریںT\#2 کیونکہ خدا ہی آپ میں وہ کچھ کرنے کی خواہش پیدا کرتا ہے جو اُسے پسند ہے، اور وہی آپ کو یہ پورا کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ izi b2مجھے اُمید ہے کہ اگر خداوند عیسیٰ نے چاہا تو مَیں جلد ہی تیمُتھیُس کو آپ کے پاس بھیج دوں گا تاکہ آپ کے بارے میں خبر پا کر میرا حوصلہ بھی بڑھ جائے۔haK2آپ بھی اِسی وجہ سے خوش ہوں اور میرے ساتھ خوشی منائیں۔`%2دیکھیں، جو خدمت آپ ایمان سے سرانجام دے رہے ہیں وہ ایک ایسی قربانی ہے جو اللہ کو پسند ہے۔ خدا کرے کہ جو دُکھ مَیں اُٹھا رہا ہوں وہ مَے کی اُس نذر کی مانند ہو جو بیت المُقدّس میں قربانی پر اُنڈیلی جاتی ہے۔ اگر میری نذر واقعی آپ کی قربانی یوں مکمل کرے تو مَیں خوش ہوں اور آپ کے ساتھ خوشی مناتا ہوں۔ MBzM|gs2اور میرا خداوند میں ایمان ہے کہ مَیں بھی جلد ہی آپ کے پاس آؤں گا۔(fK2چنانچہ اُمید ہے کہ جوں ہی مجھے پتا چلے کہ میرا کیا بنے گا مَیں اُسے آپ کے پاس بھیج دوں گا۔e2لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ تیمُتھیُس قابلِ اعتماد ثابت ہوا، کہ اُس نے میرا بیٹا بن کر میرے ساتھ اللہ کی خوش خبری پھیلانے کی خدمت سرانجام دی۔ w2 مَیں یہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے نہیں کہہ رہا، کیونکہ مَیں نے ہر حالت میں خوش رہنے کا راز سیکھ لیا ہے۔Q 2 مَیں خداوند میں نہایت ہی خوش ہوا کہ اب آخرکار آپ کی میرے لئے فکرمندی دوبارہ جاگ اُٹھی ہے۔ ہاں، مجھے پتا ہے کہ آپ پہلے بھی فکرمند تھے، لیکن آپ کو اِس کا اظہار کرنے کا موقع نہیں ملا تھا۔c A2 جو کچھ آپ نے میرے وسیلے سے سیکھ لیا، حاصل کر لیا، سن لیا یا دیکھ لیا ہے اُس پر عمل کریں۔ پھر سلامتی کا خدا آپ کے ساتھ ہو گا۔ 2آپ جو فلپی کے رہنے والے ہیں خود جانتے ہیں کہ اُس وقت جب مسیح کی منادی کا کام آپ کے علاقے میں شروع ہوا تھا اور مَیں صوبہ مکدُنیہ سے نکل آیا تھا تو صرف آپ کی جماعت پورے حساب کتاب کے ساتھ پیسے دے کر میری خدمت میں شریک ہوئی۔\32توبھی اچھا تھا کہ آپ میری مصیبت میں شریک ہوئے۔2 مسیح میں مَیں سب کچھ کرنے کے قابل ہوں، کیونکہ وہی مجھے تقویت دیتا رہتا ہے۔b?2 مجھے دبائے جانے کا تجربہ ہوا ہے اور ہر چیز کثرت سے میسر ہونے کا بھی۔ مجھے ہر حالت سے خوب واقف کیا گیا ہے، سیر ہونے سے اور بھوکا رہنے سے بھی، ہر چیز کثرت سے میسر ہونے سے اور ضرورت مند ہونے سے بھی۔ AD{2یہی میری رسید ہے۔ مَیں نے پوری رقم وصول پائی ہے بلکہ اب میرے پاس ضرورت سے زیادہ ہے۔ جب سے مجھے اِپَفرُدِتس کے ہاتھ آپ کا ہدیہ مل گیا ہے میرے پاس بہت کچھ ہے۔ یہ خوشبودار اور قابلِ قبول قربانی اللہ کو پسندیدہ ہے۔xk2کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ مَیں آپ سے کچھ پانا چاہتا ہوں، بلکہ میری شدید خواہش یہ ہے کہ آپ کے دینے سے آپ ہی کو اللہ سے کثرت کا سود مل جائے۔:o2اُس وقت بھی جب مَیں تھسلُنیکے شہر میں تھا آپ نے کئی بار میری ضروریات پوری کرنے کے لئے کچھ بھیج دیا۔ @F%|@I 3یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو اللہ کی مرضی سے مسیح عیسیٰ کا رسول ہے۔ ساتھ ہی یہ بھائی تیمُتھیُس کی طرف سے بھی ہے۔jO2خداوند عیسیٰ مسیح کا فضل آپ کی روح کے ساتھ رہے۔ آمین۔ $C2یہاں کے تمام مُقدّسین آپ کو سلام کہتے ہیں، خاص کر شہنشاہ کے گھرانے کے بھائی اور بہنیں۔=u2تمام مقامی مُقدّسین کو مسیح عیسیٰ میں میرا سلام دینا۔ جو بھائی میرے ساتھ ہیں وہ آپ کو سلام کہتے ہیں۔[12اللہ ہمارے باپ کا جلال ازل سے ابد تک ہو۔ آمین۔5e2جواب میں میرا خدا اپنی اُس جلالی دولت کے موافق جو مسیح عیسیٰ میں ہے آپ کی تمام ضروریات پوری کرے۔ ="x= 3آپ کا یہ ایمان اور محبت وہ کچھ ظاہر کرتے ہیں جس کی آپ اُمید رکھتے ہیں اور جو آسمان پر آپ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اور آپ نے یہ اُمید اُس وقت سے رکھی ہے جب سے آپ نے پہلی مرتبہ سچائی کا کلام یعنی اللہ کی خوش خبری سنی۔- W3کیونکہ ہم نے آپ کے مسیح عیسیٰ پر ایمان اور آپ کی تمام مُقدّسین سے محبت کے بارے میں سن لیا ہے۔% G3جب ہم آپ کے لئے دعا کرتے ہیں تو ہر وقت خدا اپنے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کا شکر کرتے ہیں،Y /3مَیں کُلُسّے شہر کے مُقدّس بھائیوں کو لکھ رہا ہوں جو مسیح پر ایمان لائے ہیں: خدا ہمارا باپ آپ کو فضل اور سلامتی بخشے۔ !! ?3اُسی نے ہمیں آپ کی اُس محبت کے بارے میں بتایا جو روح القدس نے آپ کے دلوں میں ڈال دی ہے۔d  E3آپ نے ہمارے عزیز ہم خدمت اِپَفراس سے اِس خوش خبری کی تعلیم پا لی تھی۔ مسیح کا یہ وفادار خادم ہماری جگہ آپ کی خدمت کر رہا ہے۔] 73یہ پیغام جو آپ کے پاس پہنچ گیا پوری دنیا میں پھل لا رہا اور بڑھ رہا ہے، بالکل اُسی طرح جس طرح یہ آپ میں بھی اُس دن سے کام کر رہا ہے جب آپ نے پہلی بار اِسے سن کر اللہ کے فضل کی پوری حقیقت سمجھ لی۔ G(3>IT_ju (2<FPZdnx$/:EP[fq| 2s 2s 2s 2s 2 s 2 s 2 s 2 s 2 s 2s 2s 2s 2s 2 s 2 s 2 s 2 s 2 s 2s 2s 2s 2s 2s 2s 2s 2s 2s 2s 3s  3s  3s  3s  3s  3s  3s  3s!  3 s"  3 s#  3 s$  3 s%  3 s&  3s'  3s(  3s)  3s*  3s+  3s,  3s-  3s.  3s/  3s0  3s1  3s2  3s3  3s4  3s5  3s6  3s7 3s8 3s9 3s: 3s; 3s< 3s= 3s> 3 s? 3 s@ 3 sA 3 sB 3 sC 3sD 3sE 3sF 3sG 3sH 3sI 3sJ 3sK 3sL 3sM U$ '3 اور آپ اُس کی جلالی قدرت سے ملنے والی ہر قسم کی قوت سے تقویت پا کر ہر وقت ثابت قدمی اور صبر سے چل سکیں گے۔ آپ خوشی سے?# {3 کیونکہ پھر ہی آپ اپنی زندگی خداوند کے لائق گزار سکیں گے اور ہر طرح سے اُسے پسند آئیں گے۔ ہاں، آپ ہر قسم کا اچھا کام کر کے پھل لائیں گے اور اللہ کے علم و عرفان میں ترقی کریں گے۔" 3 اِس وجہ سے ہم آپ کے لئے دعا کرنے سے باز نہیں آئے بلکہ یہ مانگتے رہتے ہیں کہ اللہ آپ کو ہر روحانی حکمت اور سمجھ سے نواز کر اپنی مرضی کے علم سے بھر دے۔  v 9( o3اللہ کو دیکھا نہیں جا سکتا، لیکن ہم مسیح کو دیکھ سکتے ہیں جو اللہ کی صورت اور کائنات کا پہلوٹھا ہے۔' #3اُس واحد شخص کے اختیار میں جس نے ہمارا فدیہ دے کر ہمارے گناہوں کو معاف کر دیا۔$& E3 کیونکہ وہی ہمیں تاریکی کے اختیار سے رِہائی دے کر اپنے پیارے فرزند کی بادشاہی میں لایا،\% 53 باپ کا شکر کریں گے جس نے آپ کو اُس میراث میں حصہ لینے کے لائق بنا دیا جو اُس کے روشنی میں رہنے والے مُقدّسین کو حاصل ہے۔ 3{, s3کیونکہ اللہ کو پسند آیا کہ مسیح میں اُس کی پوری معموری سکونت کرے++ S3اور وہ بدن یعنی اپنی جماعت کا سر بھی ہے۔ وہی ابتدا ہے، اور چونکہ پہلے وہی مُردوں میں سے جی اُٹھا اِس لئے وہی اُن میں سے پہلوٹھا بھی ہے تاکہ وہ سب باتوں میں اوّل ہو۔m* W3وہی سب چیزوں سے پہلے ہے اور اُسی میں سب کچھ قائم رہتا ہے۔W) +3کیونکہ اللہ نے اُسی میں سب کچھ خلق کیا، خواہ آسمان پر ہو یا زمین پر، آنکھوں کو نظر آئے یا نہ، خواہ شاہی تخت، قوتیں، حکمران یا اختیار والے ہوں۔ سب کچھ مسیح کے ذریعے اور اُسی کے لئے خلق ہوا۔ 535y/ o3لیکن اب اُس نے مسیح کے انسانی بدن کی موت سے آپ کے ساتھ صلح کر لی ہے تاکہ وہ آپ کو مُقدّس، بےداغ اور بےالزام حالت میں اپنے حضور کھڑا کرے۔. )3آپ بھی پہلے اللہ کے سامنے اجنبی تھے اور دشمن کی سی سوچ رکھ کر بُرے کام کرتے تھے۔-- W3اور وہ مسیح کے ذریعے سب باتوں کی اپنے ساتھ صلح کرا لے، خواہ وہ زمین کی ہوں خواہ آسمان کی۔ کیونکہ اُس نے مسیح کے صلیب پر بہائے گئے خون کے وسیلے سے صلح سلامتی قائم کی۔ ?72 k3ہاں، اللہ نے مجھے اپنی جماعت کا خادم بنا کر یہ ذمہ داری دی کہ مَیں آپ کو اللہ کا پورا کلام سنا دوں،p1 ]3اب مَیں اُن دُکھوں کے باعث خوشی مناتا ہوں جو مَیں آپ کی خاطر اُٹھا رہا ہوں۔ کیونکہ مَیں اپنے جسم میں مسیح کے بدن یعنی اُس کی جماعت کی خاطر مسیح کی مصیبتوں کی وہ کمیاں پوری کر رہا ہوں جو اب تک رہ گئی ہیں۔<0 u3بےشک اب ضروری ہے کہ آپ ایمان میں قائم رہیں، کہ آپ ٹھوس بنیاد پر مضبوطی سے کھڑے رہیں اور اُس خوش خبری کی اُمید سے ہٹ نہ جائیں جو آپ نے سن لی ہے۔ یہ وہی پیغام ہے جس کی منادی دنیا میں ہر مخلوق کے سامنے کر دی گئی ہے اور جس کا خادم مَیں پولس بن گیا ہوں۔ X5 +3یوں ہم سب کو مسیح کا پیغام سناتے ہیں۔ ہر ممکنہ حکمت سے ہم اُنہیں سمجھاتے اور تعلیم دیتے ہیں تاکہ ہر ایک کو مسیح میں کامل حالت میں اللہ کے حضور پیش کریں۔q4 _3کیونکہ اللہ چاہتا تھا کہ وہ جان لیں کہ غیریہودیوں میں یہ راز کتنا بیش قیمت اور جلالی ہے۔ اور یہ راز ہے کیا؟ یہ کہ مسیح آپ میں ہے۔ وہی آپ میں ہے جس کے باعث ہم اللہ کے جلال میں شریک ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔#3 C3وہ راز جو ازل سے تمام گزری نسلوں سے پوشیدہ رہا تھا لیکن اب مُقدّسین پر ظاہر کیا گیا ہے۔ D7 3مَیں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ مَیں آپ کے لئے کس قدر جاں فشانی کر رہا ہوں — آپ کے لئے، لودیکیہ والوں کے لئے اور اُن تمام ایمان داروں کے لئے بھی جن کی میرے ساتھ ملاقات نہیں ہوئی۔6 )3یہی مقصد پورا کرنے کے لئے مَیں سخت محنت کرتا ہوں۔ ہاں، مَیں پوری جد و جہد کر کے مسیح کی اُس قوت کا سہارا لیتا ہوں جو بڑے زور سے میرے اندر کام کر رہی ہے۔ mcC;3کیونکہ گو مَیں جسم کے لحاظ سے حاضر نہیں ہوں، لیکن روح میں مَیں آپ کے ساتھ ہوں۔ اور مَیں یہ دیکھ کر خوش ہوں کہ آپ کتنی منظم زندگی گزارتے ہیں، کہ آپ کا مسیح پر ایمان کتنا پختہ ہے۔:%3غرض خبردار رہیں کہ کوئی آپ کو بظاہر صحیح اور میٹھے میٹھے الفاظ سے دھوکا نہ دے۔l9S3اُسی میں حکمت اور علم و عرفان کے تمام خزانے پوشیدہ ہیں۔83میری کوشش یہ ہے کہ اُن کی دلی حوصلہ افزائی کی جائے اور وہ محبت میں ایک ہو جائیں، کہ اُنہیں وہ ٹھوس اعتماد حاصل ہو جائے جو پوری سمجھ سے پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ وہ اللہ کا راز جان لیں۔ راز کیا ہے؟ مسیح خود۔ io1{?q3 کیونکہ مسیح میں الوہیت کی ساری معموری مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔9>m3محتاط رہیں کہ کوئی آپ کو فلسفیانہ اور محض فریب دینے والی باتوں سے اپنے جال میں نہ پھنسا لے۔ ایسی باتوں کا سرچشمہ مسیح نہیں بلکہ انسانی روایتیں اور اِس دنیا کی قوتیں ہیں۔u=e3اُس میں جڑ پکڑیں، اُس پر اپنی زندگی تعمیر کریں، اُس ایمان میں مضبوط رہیں جس کی آپ کو تعلیم دی گئی ہے اور شکرگزاری سے لبریز ہو جائیں۔<3آپ نے عیسیٰ مسیح کو خداوند کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ اب اُس میں زندگی گزاریں۔ <(DB3 آپ کو بپتسمہ دے کر مسیح کے ساتھ دفنایا گیا اور آپ کو ایمان سے زندہ کر دیا گیا۔ کیونکہ آپ اللہ کی قدرت پر ایمان لائے تھے، اُسی قدرت پر جس نے مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا تھا۔A3 اُس میں آتے وقت آپ کا ختنہ بھی کروایا گیا۔ لیکن یہ ختنہ انسانی ہاتھوں سے نہیں کیا گیا بلکہ مسیح کے وسیلے سے۔ اُس وقت آپ کی پرانی فطرت اُتار دی گئی،?@y3 اور آپ کو جو مسیح میں ہیں اُس کی معموری میں شریک کر دیا گیا ہے۔ وہی ہر حکمران اور اختیار والے کا سر ہے۔ ll_E93اُس نے حکمرانوں اور اختیار والوں سے اُن کا اسلحہ چھین کر سب کے سامنے اُن کی رُسوائی کی۔ ہاں، مسیح کی صلیبی موت سے وہ اللہ کے قیدی بن گئے اور اُنہیں فتح کے جلوس میں اُس کے پیچھے پیچھے چلنا پڑا۔D3ہمارے قرض کی جو رسید اپنی شرائط کی بنا پر ہمارے خلاف تھی اُسے اُس نے منسوخ کر دیا۔ ہاں، اُس نے ہم سے دُور کر کے اُسے کیلوں سے صلیب پر جڑ دیا۔$CC3 پہلے آپ اپنے گناہوں اور نامختون جسمانی حالت کے سبب سے مُردہ تھے، لیکن اب اللہ نے آپ کو مسیح کے ساتھ زندہ کر دیا ہے۔ اُس نے ہمارے تمام گناہوں کو معاف کر دیا ہے۔ eHE3ایسے لوگ آپ کو مجرم نہ ٹھہرائیں جو ظاہری فروتنی اور فرشتوں کی پوجا پر اصرار کرتے ہیں۔ بڑی تفصیل سے اپنی رویاؤں میں دیکھی ہوئی باتیں بیان کرتے کرتے اُن کے غیرروحانی ذہن خواہ مخواہ پھول جاتے ہیں۔"G?3یہ چیزیں تو صرف آنے والی حقیقت کا سایہ ہی ہیں جبکہ یہ حقیقت خود مسیح میں پائی جاتی ہے۔BF3چنانچہ کوئی آپ کو اِس وجہ سے مجرم نہ ٹھہرائے کہ آپ کیا کیا کھاتے پیتے یا کون کون سی عیدیں مناتے ہیں۔ اِسی طرح کوئی آپ کی عدالت نہ کرے اگر آپ ہلال کی عید یا سبت کا دن نہیں مناتے۔ ;kKQ3مثلاً ”اِسے ہاتھ نہ لگانا، وہ نہ چکھنا، یہ نہ چھونا۔“NJ3آپ تو مسیح کے ساتھ مر کر دنیا کی قوتوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو آپ زندگی ایسے کیوں گزارتے ہیں جیسے کہ آپ ابھی تک اِس دنیا کی ملکیت ہیں؟ آپ کیوں اِس کے احکام کے تابع رہتے ہیں؟mIU3یوں اُنہوں نے مسیح کے ساتھ لگے رہنا چھوڑ دیا اگرچہ وہ بدن کا سر ہے۔ وہی جوڑوں اور پٹھوں کے ذریعے پورے بدن کو سہارا دے کر اُس کے مختلف حصوں کو جوڑ دیتا ہے۔ یوں پورا بدن اللہ کی مدد سے ترقی کرتا جاتا ہے۔ AO3دنیاوی چیزوں کو اپنے خیالوں کا مرکز نہ بنائیں بلکہ آسمانی چیزوں کو۔UN '3آپ کو مسیح کے ساتھ زندہ کر دیا گیا ہے، اِس لئے وہ کچھ تلاش کریں جو آسمان پر ہے جہاں مسیح اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔IM 3بےشک یہ احکام جو گھڑے ہوئے مذہبی فرائض، نام نہاد فروتنی اور جسم کے سخت دباؤ کا تقاضا کرتے ہیں حکمت پر مبنی تو لگتے ہیں، لیکن یہ بےکار ہیں اور صرف جسم ہی کی خواہشات پوری کرتے ہیں۔ :Lo3اِن تمام چیزوں کا مقصد تو یہ ہے کہ استعمال ہو کر ختم ہو جائیں۔ یہ صرف انسانی احکام اور تعلیمات ہیں۔ yr#y%TE3ایک وقت تھا جب آپ بھی اِن کے مطابق زندگی گزارتے تھے، جب آپ کی زندگی اِن کے قابو میں تھی۔\S33اللہ کا غضب ایسی ہی باتوں کی وجہ سے نازل ہو گا۔R+3چنانچہ اُن دنیاوی چیزوں کو مار ڈالیں جو آپ کے اندر کام کر رہی ہیں: زناکاری، ناپاکی، شہوت پرستی، بُری خواہشات اور لالچ (لالچ تو ایک قسم کی بُت پرستی ہے)۔MQ3مسیح ہی آپ کی زندگی ہے۔ جب وہ ظاہر ہو جائے گا تو آپ بھی اُس کے ساتھ ظاہر ہو کر اُس کے جلال میں شریک ہو جائیں گے۔ P 3کیونکہ آپ مر گئے ہیں اور اب آپ کی زندگی مسیح کے ساتھ اللہ میں پوشیدہ ہے۔ _X_tWc3 ساتھ ساتھ آپ نے نئی فطرت پہن لی ہے، وہ فطرت جس کی تجدید ہمارا خالق اپنی صورت پر کرتا جا رہا ہے تاکہ آپ اُسے اَور بہتر طور پر جان لیں۔>Vw3 ایک دوسرے سے بات کرتے وقت جھوٹ مت بولنا، کیونکہ آپ نے اپنی پرانی فطرت اُس کی حرکتوں سمیت اُتار دی ہے۔`U;3لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ آپ یہ سب کچھ یعنی غصہ، طیش، بدسلوکی، بہتان اور گندی زبان خستہ حال کپڑے کی طرح اُتار کر پھینک دیں۔ vZg3 ایک دوسرے کو برداشت کریں، اور اگر آپ کی کسی سے شکایت ہو تو اُسے معاف کر دیں۔ ہاں، یوں معاف کریں جس طرح خداوند نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔yYm3 اللہ نے آپ کو چن کر اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا ہے۔ وہ آپ سے محبت رکھتا ہے۔ اِس لئے اب ترس، نیکی، فروتنی، نرم دلی اور صبر کو پہن لیں۔pX[3 جہاں یہ کام ہو رہا ہے وہاں لوگوں میں کوئی فرق نہیں ہے، خواہ کوئی غیریہودی ہو یا یہودی، مختون ہو یا نامختون، غیریونانی ہو یا سکوتی، غلام ہو یا آزاد۔ کوئی فرق نہیں پڑتا، صرف مسیح ہی سب کچھ اور سب میں ہے۔ oU~]w3آپ کی زندگی میں مسیح کے کلام کی پوری دولت گھر کر جائے۔ ایک دوسرے کو ہر طرح کی حکمت سے تعلیم دیتے اور سمجھاتے رہیں۔ ساتھ ساتھ اپنے دلوں میں اللہ کے لئے شکرگزاری کے ساتھ زبور، حمد و ثنا اور روحانی گیت گاتے رہیں۔\%3مسیح کی سلامتی آپ کے دلوں میں حکومت کرے۔ کیونکہ اللہ نے آپ کو اِسی سلامتی کی زندگی گزارنے کے لئے بُلا کر ایک بدن میں شامل کر دیا ہے۔ شکرگزار بھی رہیں۔ [3اِن کے علاوہ محبت بھی پہن لیں جو سب کچھ باندھ کر کاملیت کی طرف لے جاتی ہے۔ t`ube3والدو، اپنے بچوں کو مشتعل نہ کریں، ورنہ وہ بےدل ہو جائیں گے۔ a3بچو، ہر بات میں اپنے ماں باپ کے تابع رہیں، کیونکہ یہی خداوند کو پسند ہے۔`{3شوہرو، اپنی بیویوں سے محبت رکھیں۔ اُن سے تلخ مزاجی سے پیش نہ آئیں۔_)3بیویو، اپنے شوہر کے تابع رہیں، کیونکہ جو خداوند میں ہے اُس کے لئے یہی مناسب ہے۔k^Q3اور جو کچھ بھی آپ کریں خواہ زبانی ہو یا عملی وہ خداوند عیسیٰ کا نام لے کر کریں۔ ہر کام میں اُسی کے وسیلے سے خدا باپ کا شکر کریں۔ 33:fo3لیکن جو غلط کام کرے اُسے اپنی غلطیوں کا معاوضہ بھی ملے گا۔ اللہ تو کسی کی بھی جانب داری نہیں کرتا۔ |es3آپ تو جانتے ہیں کہ خداوند آپ کو اِس کے معاوضے میں وہ میراث دے گا جس کا وعدہ اُس نے کیا ہے۔ حقیقت میں آپ خداوند مسیح کی ہی خدمت کر رہے ہیں۔\d33جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اُسے پوری لگن کے ساتھ کریں، اِس طرح جیسا کہ آپ نہ صرف انسانوں کی بلکہ خداوند کی خدمت کر رہے ہوں۔'cI3غلامو، ہر بات میں اپنے دنیاوی مالکوں کے تابع رہیں۔ نہ صرف اُن کے سامنے ہی اور اُنہیں خوش رکھنے کے لئے خدمت کریں بلکہ خلوص دلی اور خداوند کا خوف مان کر کام کریں۔ B>B@k{3جو اب تک ایمان نہ لائے ہوں اُن کے ساتھ دانش مندانہ سلوک کریں۔ اِس سلسلے میں ہر موقع سے فائدہ اُٹھائیں۔j'3دعا کریں کہ مَیں اِسے یوں پیش کروں جس طرح کرنا چاہئے، کہ اِسے صاف سمجھا جا سکے۔i+3ساتھ ساتھ ہمارے لئے بھی دعا کریں تاکہ اللہ ہمارے لئے کلام سنانے کا دروازہ کھولے اور ہم مسیح کا راز پیش کر سکیں۔ آخر مَیں اِسی راز کی وجہ سے قید میں ہوں۔{hq3دعا میں لگے رہیں۔ اور دعا کرتے وقت شکرگزاری کے ساتھ جاگتے رہیں۔=g w3مالکو، اپنے غلاموں کے ساتھ منصفانہ اور جائز سلوک کریں۔ آپ تو جانتے ہیں کہ آسمان پر آپ کا بھی مالک ہے۔ F  !,7BMXcny(3>IT_ju '1;EP[fq| 3sO 3sP 3sQ 3sR 3sS 3sT 3sU 3 sV 3 s 3sO 3sP 3sQ 3sR 3sS 3sT 3sU 3 sV 3 sW 3 sX 3 sY 3 sZ 3s[ 3s\ 3s] 3s^ 3s_ 3s` 3sa 3sb 3sc 3sd 3se 3sf  3sg 3sh 3si 3sj 3sk 3sl 3sm 3sn 3 so 3 sp 3 sq 3 sr 3 ss 3st 3su 3sv 3sw 3sx 4sy  4sz  4s{  4s|  4s}  4s~  4s  4s  4 s  4 s  4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4 s 4 s 4 s 4 s 4 s 4s 4s 4s 4s 4s ao3 وہ ہمارے وفادار اور عزیز بھائی اُنیسمس کے ساتھ آپ کے پاس آ رہا ہے، وہی جو آپ کی جماعت سے ہے۔ دونوں آپ کو وہ سب کچھ سنا دیں گے جو یہاں ہو رہا ہے۔On3مَیں نے اُسے خاص کر اِس لئے آپ کے پاس بھیج دیا تاکہ آپ کو ہمارا حال معلوم ہو جائے اور وہ آپ کی حوصلہ افزائی کرے۔]m53جہاں تک میرا تعلق ہے ہمارا عزیز بھائی تُخِکُس آپ کو سب کچھ بتا دے گا۔ وہ ایک وفادار خادم اور خداوند میں ہم خدمت رہا ہے۔l/3آپ کی گفتگو ہر وقت مہربان ہو، ایسی کہ مزہ آئے اور آپ ہر ایک کو مناسب جواب دے سکیں۔ SCy 4یہ خط پولس، سلوانس اور تیمُتھیُس کی طرف سے ہے۔ ہم تھسلُنیکیوں کی جماعت کو لکھ ہے ہیں، اُنہیں جو خدا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان لائے ہیں۔ اللہ آپ کو فضل اور سلامتی بخشے۔mxU3مَیں اپنے ہاتھ سے یہ الفاظ لکھ رہا ہوں۔ میری یعنی پولس کی طرف سے سلام۔ میری زنجیریں مت بھولنا! اللہ کا فضل آپ کے ساتھ ہوتا رہے۔ ,wS3ارخپس کو بتا دینا، خبردار کہ آپ وہ خدمت تکمیل تک پہنچائیں جو آپ کو خداوند میں سونپی گئی ہے۔=vu3یہ پڑھنے کے بعد دھیان دیں کہ لودیکیہ کی جماعت میں بھی یہ خط پڑھا جائے اور آپ لودیکیہ کا خط بھی پڑھیں۔ cv"| A4بھائیو، اللہ آپ سے محبت رکھتا ہے، اور ہمیں پورا علم ہے کہ اُس نے آپ کو واقعی چن لیا ہے۔h{ M4ہمیں اپنے خدا باپ کے حضور خاص کر آپ کا عمل، محنت مشقت اور ثابت قدمی یاد آتی رہتی ہے۔ آپ اپنا ایمان کتنی اچھی طرح عمل میں لائے، آپ نے محبت کی روح میں کتنی محنت مشقت کی اور آپ نے کتنی ثابت قدمی دکھائی، ایسی ثابت قدمی جو صرف ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح پر اُمید ہی دلا سکتی ہے۔z -4ہم ہر وقت آپ سب کے لئے خدا کا شکر کرتے اور اپنی دعاؤں میں آپ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ a6  4یوں آپ صوبہ مکدُنیہ اور صوبہ اخیہ کے تمام ایمان داروں کے لئے نمونہ بن گئے۔&~ I4اُس وقت آپ ہمارے اور خداوند کے نمونے پر چلنے لگے۔ اگرچہ آپ بڑی مصیبت میں پڑ گئے توبھی آپ نے ہمارے پیغام کو اُس خوشی کے ساتھ قبول کیا جو صرف روح القدس دے سکتا ہے۔} 14کیونکہ جب ہم نے اللہ کی خوش خبری آپ تک پہنچائی تو نہ صرف باتیں کر کے بلکہ قوت کے ساتھ، روح القدس میں اور پورے اعتماد کے ساتھ۔ آپ جانتے ہیں کہ جب ہم آپ کے پاس تھے تو ہم نے کس طرح کی زندگی گزاری۔ جو کچھ ہم نے کیا وہ آپ کی خاطر کیا۔ ;v;6 i4 لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب آپ اِس انتظار میں ہیں کہ اللہ کا فرزند آسمان پر سے آئے یعنی عیسیٰ جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا اور جو ہمیں آنے والے غضب سے بچائے گا۔ . Y4 کیونکہ لوگ ہر جگہ بات کر رہے ہیں کہ آپ نے ہمیں کس طرح خوش آمدید کہا ہے، کہ آپ نے کس طرح بُتوں سے منہ پھیر کر اللہ کی طرف رجوع کیا تاکہ زندہ اور حقیقی خدا کی خدمت کریں۔R !4خداوند کے پیغام کی آواز آپ میں سے نکل کر نہ صرف مکدُنیہ اور اخیہ میں سنائی دی، بلکہ یہ خبر کہ آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں ہر جگہ تک پہنچ گئی ہے۔ نتیجے میں ہمیں کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہی، $$D4کیونکہ جب ہم آپ کو اُبھارتے ہیں تو اِس کے پیچھے نہ تو کوئی غلط نیت ہوتی ہے، نہ کوئی ناپاک مقصد یا چالاکی۔+4آپ اُس دُکھ سے بھی واقف ہیں جو ہمیں آپ کے پاس آنے سے پہلے سہنا پڑا، کہ فلپی شہر میں ہمارے ساتھ کتنی بدسلوکی ہوئی تھی۔ توبھی ہم نے اپنے خدا کی مدد سے آپ کو اُس کی خوش خبری سنانے کی جرٲت کی حالانکہ بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔r a4بھائیو، آپ جانتے ہیں کہ ہمارا آپ کے پاس آنا بےفائدہ نہ ہوا۔ @! =4مسیح کے رسولوں کی حیثیت سے ہم آپ کے لئے مالی بوجھ بن سکتے تھے، لیکن ہم آپ کے درمیان ہوتے ہوئے نرم دل رہے، ایسی ماں کی طرح جو اپنے چھوٹے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔/4ہم اِس مقصد سے کام نہیں کر رہے تھے کہ لوگ ہماری عزت کریں، خواہ آپ ہوں یا دیگر لوگ۔2_4آپ کو بھی معلوم ہے کہ ہم نے نہ خوشامد سے کام لیا، نہ ہم پسِ پردہ لالچی تھے — اللہ ہمارا گواہ ہے!eE4نہیں، اللہ نے خود ہمیں جانچ کر اِس لائق سمجھا کہ ہم اُس کی خوش خبری سنانے کی ذمہ داری سنبھالیں۔ اِسی بنا پر ہم بولتے ہیں، انسانوں کو خوش رکھنے کے لئے نہیں بلکہ اللہ کو جو ہمارے دلوں کو پرکھتا ہے۔ YY6 g4 کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے آپ میں سے ہر ایک سے ایسا سلوک کیا جیسا باپ اپنے بچوں کے ساتھ کرتا ہے۔C 4 آپ اور اللہ ہمارے گواہ ہیں کہ آپ ایمان لانے والوں کے ساتھ ہمارا سلوک کتنا مُقدّس، راست اور بےالزام تھا۔t c4 بھائیو، بےشک آپ کو یاد ہے کہ ہم نے کتنی سخت محنت مشقت کی۔ دن رات ہم کام کرتے رہے تاکہ اللہ کی خوش خبری سناتے وقت کسی پر بوجھ نہ بنیں۔& G4ہماری آپ کے لئے چاہت اِتنی شدید تھی کہ ہم آپ کو نہ صرف اللہ کی خوش خبری کی برکت میں شریک کرنے کو تیار تھے بلکہ اپنی زندگیوں میں بھی۔ ہاں، آپ ہمیں اِتنے عزیز تھے! **-4 ایک اَور وجہ ہے کہ ہم ہر وقت خدا کا شکر کرتے ہیں۔ جب ہم نے آپ تک اللہ کا پیغام پہنچایا تو آپ نے اُسے سن کر یوں قبول کیا جیسا یہ حقیقت میں ہے یعنی اللہ کا کلام جو انسانوں کی طرف سے نہیں ہے اور جو آپ ایمان داروں میں کام کر رہا ہے۔3a4 ہم آپ کی حوصلہ افزائی کرتے، آپ کو تسلی دیتے اور آپ کو سمجھاتے رہے کہ آپ اللہ کے لائق زندگی گزاریں، کیونکہ وہ آپ کو اپنی بادشاہی اور جلال میں حصہ لینے کے لئے بُلاتا ہے۔ cc14ہاں، یہودیوں نے نہ صرف خداوند عیسیٰ اور نبیوں کو قتل کیا بلکہ ہمیں بھی اپنے بیچ میں سے نکال دیا۔ یہ لوگ اللہ کو پسند نہیں آتے اور تمام لوگوں کے خلاف ہو کرxk4بھائیو، نہ صرف یہ بلکہ آپ یہودیہ میں اللہ کی اُن جماعتوں کے نمونے پر چل پڑے جو مسیح عیسیٰ میں ہیں۔ کیونکہ آپ کو اپنے ہم وطنوں کے ہاتھوں وہ کچھ سہنا پڑا جو اُنہیں پہلے ہی اپنے ہم وطن یہودیوں سے سہنا پڑا تھا۔ yB4کیونکہ ہم آپ کے پاس آنا چاہتے تھے۔ ہاں، مَیں پولس نے بار بار آنے کی کوشش کی، لیکن ابلیس نے ہمیں روک لیا۔hK4بھائیو، جب ہمیں کچھ دیر کے لئے آپ سے الگ کر دیا گیا (گو ہم دل سے آپ کے ساتھ رہے) تو ہم نے بڑی آرزو سے آپ سے ملنے کی پوری کوشش کی۔4ہمیں اِس سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں کہ غیریہودیوں کو اللہ کی خوش خبری سنائیں، ایسا نہ ہو کہ وہ نجات پائیں۔ یوں وہ ہر وقت اپنے گناہوں کا پیالہ کنارے تک بھرتے جا رہے ہیں۔ لیکن اللہ کا پورا غضب اُن پر نازل ہو چکا ہے۔  U%4تیمُتھیُس کو بھیج دیں گے جو ہمارا بھائی اور مسیح کی خوش خبری پھیلانے میں ہمارے ساتھ اللہ کی خدمت کرتا ہے۔ ہم نے اُسے بھیج دیا تاکہ وہ آپ کو مضبوط کرے اور ایمان میں آپ کی حوصلہ افزائی کرے ;4آخرکار ہم یہ حالت مزید برداشت نہ کر سکے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اکیلے ہی اتھینے میں رہ کرE4ہاں، آپ ہمارا جلال اور خوشی ہیں۔ }4آخر آپ ہی ہماری اُمید اور خوشی کا باعث ہیں۔ آپ ہی ہمارا انعام اور ہمارا تاج ہیں جس پر ہم اپنے خداوند عیسیٰ کے حضور فخر کریں گے جب وہ آئے گا۔ &7&G4یہی وجہ تھی کہ مَیں نے تیمُتھیُس کو بھیج دیا۔ مَیں یہ حالات برداشت نہ کر سکا، اِس لئے مَیں نے اُسے آپ کے ایمان کو معلوم کرنے کے لئے بھیج دیا۔ ایسا نہ ہو کہ آزمانے والے نے آپ کو یوں آزمائش میں ڈال دیا ہو کہ ہماری آپ پر محنت ضائع جائے۔jO4بلکہ جب ہم آپ کے پاس تھے تو ہم نے اِس کی پیش گوئی کی کہ ہمیں مصیبت برداشت کرنی پڑے گی۔ اور ایسا ہی ہوا جیسا کہ آپ خوب جانتے ہیں۔U%4تاکہ کوئی اِن مصیبتوں سے بےچین نہ ہو جائے۔ کیونکہ آپ خود جانتے ہیں کہ اِن کا سامنا کرنا ہمارے لئے اللہ کی مرضی ہے۔ 8 8P4 ہم آپ کی وجہ سے اللہ کے کتنے شکرگزار ہیں! یہ خوشی ناقابلِ بیان ہے جو ہم آپ کی وجہ سے اللہ کے حضور محسوس کرتے ہیں۔ 4اب ہماری جان میں جان آ گئی ہے، کیونکہ آپ مضبوطی سے خداوند میں قائم ہیں۔{q4بھائیو، آپ اور آپ کے ایمان کے بارے میں یہ سن کر ہماری حوصلہ افزائی ہوئی، حالانکہ ہم خود طرح طرح کے دباؤ اور مصیبتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔a=4لیکن اب تیمُتھیُس لوٹ آیا ہے، اور وہ آپ کے ایمان اور محبت کے بارے میں اچھی خبر لے کر آیا ہے۔ اُس نے ہمیں بتایا کہ آپ ہمیں بہت یاد کرتے ہیں اور ہم سے اُتنا ہی ملنے کے آرزومند ہیں جتنا کہ ہم آپ سے۔ zmO#4 کیونکہ اِس طرح اللہ آپ کے دلوں کو مضبوط کرے گا اور آپ اُس وقت ہمارے خدا اور باپ کے حضور بےالزام اور مُقدّس ثابت ہوں گے جب ہمارا خداوند عیسیٰ اپنے تمام مُقدّسین کے ساتھ آئے گا۔ آمین۔ " 4 خداوند کرے کہ آپ کی ایک دوسرے اور دیگر تمام لوگوں سے محبت اِتنی بڑھ جائے کہ وہ یوں دل سے چھلک اُٹھے جس طرح آپ کے لئے ہماری محبت بھی چھلک رہی ہے۔ !;4 اب ہمارا خدا اور باپ خود اور ہمارا خداوند عیسیٰ راستہ کھولے تاکہ ہم آپ تک پہنچ سکیں۔\ 34 دن رات ہم بڑی سنجیدگی سے دعا کرتے رہتے ہیں کہ آپ سے دوبارہ مل کر وہ کمیاں پوری کریں جو آپ کے ایمان میں اب تک رہ گئی ہیں۔ \2\'#4ہر ایک اپنے بدن پر یوں قابو پانا سیکھ لے کہ وہ مُقدّس اور شریف زندگی گزار سکے۔"&?4کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ آپ اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں، کہ آپ زناکاری سے باز رہیں۔%4آپ تو اُن ہدایات سے واقف ہیں جو ہم نے آپ کو خداوند عیسیٰ کے وسیلے سے دی تھیں۔I$ 4بھائیو، ایک آخری بات، آپ نے ہم سے سیکھ لیا تھا کہ ہماری زندگی کس طرح ہونی چاہئے تاکہ وہ اللہ کو پسند آئے۔ اور آپ اِس کے مطابق زندگی گزارتے بھی ہیں۔ اب ہم خداوند عیسیٰ میں آپ سے درخواست اور آپ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ آپ اِس میں مزید ترقی کرتے جائیں۔ qJI+ 4اِس لئے جو یہ ہدایات رد کرتا ہے وہ انسان کو نہیں بلکہ اللہ کو رد کرتا ہے جو آپ کو اپنا مُقدّس روح دے دیتا ہے۔;*q4کیونکہ اللہ نے ہمیں ناپاک زندگی گزارنے کے لئے نہیں بُلایا بلکہ مخصوص و مُقدّس زندگی گزارنے کے لئے۔")?4اِس معاملے میں کوئی اپنے بھائی کا گناہ نہ کرے، نہ اُس سے غلط فائدہ اُٹھائے۔ خداوند ایسے گناہوں کی سزا دیتا ہے۔ ہم یہ سب کچھ بتا چکے اور آپ کو آگاہ کر چکے ہیں۔ (4وہ غیرایمان داروں کی طرح جو اللہ سے ناواقف ہیں شہوت پرستی کا شکار نہ ہو۔ N&N//Y4 جب آپ ایسا کریں گے تو غیرایمان دار آپ کی قدر کریں گے اور آپ کسی بھی چیز کے محتاج نہیں رہیں گے۔.y4 اپنی عزت اِس میں برقرار رکھیں کہ آپ سکون سے زندگی گزاریں، اپنے فرائض ادا کریں اور اپنے ہاتھوں سے کام کریں، جس طرح ہم نے آپ کو کہہ دیا تھا۔-14 اور حقیقتاً آپ مکدُنیہ کے تمام بھائیوں سے ایسی ہی محبت رکھتے ہیں۔ توبھی بھائیو، ہم آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں کہ آپ اِس میں مزید ترقی کرتے جائیں۔U,%4 یہ لکھنے کی ضرورت نہیں کہ آپ دوسرے ایمان داروں سے محبت رکھیں۔ اللہ نے خود آپ کو ایک دوسرے سے محبت رکھنا سکھایا ہے۔ F  !,7BMXcny(3>IT_jt$/:EP[fq|   4s  4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4 4s  4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4 s 4 s 4 s 4 s 4 s  4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4 s 4 s 4 s 4 s 4 s 4s 4s 4s 4s 4s  4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4 s 4 s 4 s 4 s 4 s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 4s 5s  5s  5s  5s  5s  5s  5s  5s  5 s  5 s y2m4جو کچھ ہم اب آپ کو بتا رہے ہیں وہ خداوند کی تعلیم ہے۔ خداوند کی آمد پر ہم جو زندہ ہوں گے سوئے ہوئے لوگوں سے پہلے خداوند سے نہیں ملیں گے۔V1'4ہمارا ایمان ہے کہ عیسیٰ مر گیا اور دوبارہ جی اُٹھا، اِس لئے ہمارا یہ بھی ایمان ہے کہ جب عیسیٰ واپس آئے گا تو اللہ اُس کے ساتھ اُن ایمان داروں کو بھی واپس لائے گا جو موت کی نیند سو گئے ہیں۔l0S4 بھائیو، ہم چاہتے ہیں کہ آپ اُن کے بارے میں حقیقت جان لیں جو سو گئے ہیں تاکہ آپ دوسروں کی طرح جن کی کوئی اُمید نہیں ماتم نہ کریں۔ a6 )4بھائیو، اِس کی ضرورت نہیں کہ ہم آپ کو لکھیں کہ یہ سب کچھ کب اور کس موقع پر ہو گا۔`5;4چنانچہ اِن الفاظ سے ایک دوسرے کو تسلی دیا کریں۔ m4U4اِن کے بعد ہی ہمیں جو زندہ ہوں گے بادلوں پر اُٹھا لیا جائے گا تاکہ ہَوا میں خداوند سے ملیں۔ پھر ہم ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہیں گے۔D34اُس وقت اونچی آواز سے حکم دیا جائے گا، فرشتہ اعظم کی آواز سنائی دے گی، اللہ کا تُرم بجے گا اور خداوند خود آسمان پر سے اُتر آئے گا۔ تب پہلے وہ جی اُٹھیں گے جو مسیح میں مر گئے تھے۔ IX;74غرض آئیں، ہم دوسروں کی مانند نہ ہوں جو سوئے ہوئے ہیں بلکہ جاگتے رہیں، ہوش مند رہیں۔:)4کیونکہ آپ سب روشنی اور دن کے فرزند ہیں۔ ہمارا رات یا تاریکی سے کوئی واسطہ نہیں۔29_4لیکن آپ بھائیو تاریکی کی گرفت میں نہیں ہیں، اِس لئے یہ دن چور کی طرح آپ پر غالب نہیں آنا چاہئے۔58e4جب لوگ کہیں گے، ”اب امن و امان ہے،“ تو ہلاکت اچانک ہی اُن پر آن پڑے گی۔ وہ اِس طرح مصیبت میں پڑ جائیں گے جس طرح وہ عورت جس کا بچہ پیدا ہو رہا ہے۔ وہ ہرگز نہیں بچ سکیں گے۔27_4کیونکہ آپ خود خوب جانتے ہیں کہ خداوند کا دن یوں آئے گا جس طرح چور رات کے وقت گھر میں گھس آتا ہے۔ cQ]=?u4 اُس نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی تاکہ ہم اُس کے ساتھ جئیں، خواہ ہم اُس کی آمد کے دن مُردہ ہوں یا زندہ۔o>Y4 کیونکہ اللہ نے ہمیں اِس لئے نہیں چنا کہ ہم پر اپنا غضب نازل کرے بلکہ اِس لئے کہ ہم اپنے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے نجات پائیں۔ =4لیکن چونکہ ہم دن کے ہیں اِس لئے آئیں ہم ہوش میں رہیں۔ لازم ہے کہ ہم ایمان اور محبت کو زرہ بکتر کے طور پر اور نجات کی اُمید کو خود کے طور پر پہن لیں۔<+4کیونکہ رات کے وقت ہی لوگ سو جاتے ہیں، رات کے وقت ہی لوگ نشے میں دُھت ہو جاتے ہیں۔ ZawZQC4بھائیو، ہم اِس پر زور دینا چاہتے ہیں کہ اُنہیں سمجھائیں جو بےقاعدہ زندگی گزارتے ہیں، اُنہیں تسلی دیں جو جلدی سے مایوس ہو جاتے ہیں، کمزوروں کا خیال رکھیں اور سب کو صبر سے برداشت کریں۔BB4 اُن کی خدمت کو سامنے رکھ کر پیار سے اُن کی بڑی عزت کریں۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ سے زندگی گزاریں۔eAE4 بھائیو، ہماری درخواست ہے کہ آپ اُن کی قدر کریں جو آپ کے درمیان سخت محنت کر کے خداوند میں آپ کی راہنمائی اور ہدایت کرتے ہیں۔@/4 اِس لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی اور تعمیر کرتے رہیں، جیسا کہ آپ کر بھی رہے ہیں۔ 8DK4اور ہر قسم کی بُرائی سے باز رہیں۔RJ4سب کچھ پرکھ کر وہ تھامے رکھیں جو اچھا ہے،6Ii4نبوّتوں کی تحقیر نہ کریں۔4He4روح القدس کو مت بجھائیں۔(GK4اور ہر حالت میں خدا کا شکر کریں۔ کیونکہ جب آپ مسیح میں ہیں تو اللہ یہی کچھ آپ سے چاہتا ہے۔(FM4بلاناغہ دعا کریں،%EG4ہر وقت خوش رہیں،yDm4اِس پر دھیان دیں کہ کوئی کسی سے بُرائی کے بدلے بُرائی نہ کرے بلکہ آپ ہر وقت ایک دوسرے اور تمام لوگوں کے ساتھ نیک کام کرنے میں لگے رہیں۔ *gQI4ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا فضل آپ کے ساتھ ہوتا رہے۔ P14خداوندکے حضور مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ یہ خط تمام بھائیوں کے سامنے پڑھا جائے۔PO4تمام بھائیوں کو ہماری طرف سے بوسہ دینا۔:Nq4بھائیو، ہمارے لئے دعا کریں۔jMO4جو آپ کو بُلاتا ہے وہ وفادار ہے اور وہ ایسا کرے گا بھی۔cLA4اللہ خود جو سلامتی کا خدا ہے آپ کو پورے طور پر مخصوص و مُقدّس کرے۔ وہ کرے کہ آپ پورے طور پر روح، جان اور بدن سمیت اُس وقت تک محفوظ اور بےالزام رہیں جب تک ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح واپس نہیں آ جاتا۔ ;d;$T E5بھائیو، واجب ہے کہ ہم ہر وقت آپ کے لئے خدا کا شکر کریں۔ ہاں، یہ موزوں ہے، کیونکہ آپ کا ایمان حیرت انگیز ترقی کر رہا ہے اور آپ سب کی ایک دوسرے سے محبت بڑھ رہی ہے۔zS q5خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی بخشیں۔R 15یہ خط پولس، سلوانس اور تیمُتھیُس کی طرف سے ہے۔ ہم تھسلُنیکیوں کی جماعت کو لکھ رہے ہیں، اُنہیں جو اللہ ہمارے باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان لائے ہیں۔ 0W ]5اللہ وہی کچھ کرے گا جو راست ہے۔ وہ اُنہیں مصیبتوں میں ڈال دے گا جو آپ کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں،wV k5یہ سب کچھ ثابت کرتا ہے کہ اللہ کی عدالت راست ہے، اور نتیجے میں آپ اُس کی بادشاہی کے لائق ٹھہریں گے، جس کے لئے آپ اب دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔iU O5یہی وجہ ہے کہ ہم اللہ کی دیگر جماعتوں میں آپ پر فخر کرتے ہیں۔ ہاں، ہم فخر کرتے ہیں کہ آپ اِن دنوں میں کتنی ثابت قدمی اور ایمان دکھا رہے ہیں حالانکہ آپ بہت ایذا رسانیاں اور مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ a-aGZ  5 ایسے لوگ ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے، وہ ہمیشہ تک خداوند کی حضوری اور اُس کی جلالی قدرت سے دُور ہو جائیں گے۔NY 5اور بھڑکتی ہوئی آگ میں اُنہیں سزا دے گا جو نہ اللہ کو جانتے ہیں، نہ ہمارے خداوند عیسیٰ کی خوش خبری کے تابع ہیں۔{X s5اور آپ کو جو مصیبت میں ہیں ہمارے سمیت آرام دے گا۔ وہ یہ اُس وقت کرے گا جب خداوند عیسیٰ اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ آسمان پر سے آ کر ظاہر ہو گا \  5 یہ پیشِ نظر رکھ کر ہم لگاتار آپ کے لئے دعا کرتے ہیں۔ ہمارا خدا آپ کو اُس بلاوے کے لائق ٹھہرائے جس کے لئے آپ کو بُلایا گیا ہے۔ اور وہ اپنی قدرت سے آپ کی نیکی کرنے کی ہر خواہش اور آپ کے ایمان کا ہر کام تکمیل تک پہنچائے۔`[ =5 لیکن اُس دن خداوند اِس لئے بھی آئے گا کہ اپنے مُقدّسین میں جلال پائے اور تمام ایمان داروں میں حیرت کا باعث ہو۔ آپ بھی اُن میں شامل ہوں گے، کیونکہ آپ اُس پر ایمان لائے جس کی گواہی ہم نے آپ کو دی۔ ddT_#5کہ جب لوگ کہتے ہیں کہ خداوند کا دن آ چکا ہے تو آپ جلدی سے بےچین یا پریشان نہ ہو جائیں۔ اُن کی بات نہ مانیں، چاہے وہ یہ دعویٰ بھی کریں کہ اُن کے پاس ہماری طرف سے کوئی نبوّت، پیغام یا خط ہے۔^ 5بھائیو، یہ سوال اُٹھا ہے کہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کی آمد کیسی ہو گی؟ ہم کس طرح اُس کے ساتھ جمع ہو جائیں گے؟ اِس ناتے سے ہماری آپ سے درخواست ہے1] _5 کیونکہ اِس طرح ہی ہمارے خداوند عیسیٰ کا نام آپ میں جلال پائے گا اور آپ بھی اُس میں جلال پائیں گے، اُس فضل کے مطابق جو ہمارے خدا اور خداوند عیسیٰ مسیح نے آپ کو دیا ہے۔ pp!c=5اور اب آپ جانتے ہیں کہ کیا کچھ اُسے روک رہا ہے تاکہ وہ اپنے مقررہ وقت پر ظاہر ہو جائے۔b{5کیا آپ کو یاد نہیں کہ مَیں آپ کو یہ بتاتا رہا جب ابھی آپ کے پاس تھا؟#aA5وہ ہر ایک کی مخالفت کرے گا جو اللہ اور معبود کہلاتا ہے اور اپنے آپ کو اُن سب سے بڑا ٹھہرائے گا۔ ہاں، وہ اللہ کے گھر میں بیٹھ کر اعلان کرے گا، ”مَیں اللہ ہوں۔“8`k5کوئی بھی آپ کو کسی بھی چال سے فریب نہ دے، کیونکہ یہ دن اُس وقت تک نہیں آئے گا جب تک آخری بغاوت پیش نہ آئے اور ”بےدینی کا آدمی“ ظاہر نہ ہو جائے، وہ جس کا انجام ہلاکت ہو گا۔  cfA5 ”بےدینی کے آدمی“ میں ابلیس کام کرے گا۔ جب وہ آئے گا تو ہر قسم کی طاقت کا اظہار کرے گا۔ وہ جھوٹے نشان اور معجزے پیش کرے گا۔e5پھر ہی ”بےدینی کا آدمی“ ظاہر ہو گا۔ لیکن جب خداوند عیسیٰ آئے گا تو وہ اُسے اپنے منہ کی پھونک سے مار ڈالے گا، ظاہر ہونے پر ہی وہ اُسے ہلاک کر دے گا۔qd]5کیونکہ یہ پُراسرار بےدینی اب بھی اثر کر رہی ہے۔ لیکن یہ اُس وقت تک ظاہر نہیں ہو گی جب تک وہ شخص ہٹ نہ جائے جو اب تک اُسے روک رہا ہے۔ xx"i?5 نتیجے میں سب جو سچائی پر ایمان نہ لائے بلکہ ناراستی سے لطف اندوز ہوئے مجرم ٹھہریں گے۔,hS5 اِس وجہ سے اللہ اُنہیں بُری طرح سے فریب میں پھنسنے دیتا ہے تاکہ وہ اِس جھوٹ پر ایمان لائیں۔+gQ5 یوں وہ اُنہیں ہر طرح کے شریر فریب میں پھنسائے گا جو ہلاک ہونے والے ہیں۔ لوگ اِس لئے ہلاک ہو جائیں گے کہ اُنہوں نے سچائی سے محبت کرنے سے انکار کیا، ورنہ وہ بچ جاتے۔ n`FnSl!5بھائیو، اِس لئے ثابت قدم رہیں اور اُن روایات کو تھامے رکھیں جو ہم نے آپ کو سکھائی ہیں، خواہ زبانی یا خط کے ذریعے۔k%5اللہ نے آپ کو اُس وقت یہ نجات پانے کے لئے بُلا لیا جب ہم نے آپ کو اُس کی خوش خبری سنائی۔ اور اب آپ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے جلال میں شریک ہو سکتے ہیں۔j15 میرے بھائیو، واجب ہے کہ ہم ہر وقت آپ کے لئے خدا کا شکر کریں جنہیں خداوند پیار کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ نے آپ کو شروع ہی سے نجات پانے کے لئے چن لیا، ایسی نجات کے لئے جو روح القدس سے پاکیزگی پا کر سچائی پر ایمان لانے سے حاصل ہوتی ہے۔ ,v~, q5لیکن خداوند وفادار ہے، اور وہی آپ کو مضبوط کر کے ابلیس سے محفوظ رکھے گا۔>pw5اِس کے لئے بھی دعا کریں کہ اللہ ہمیں غلط اور شریر لوگوں سے بچائے رکھے، کیونکہ سب تو ایمان نہیں رکھتے۔so c5بھائیو، ایک آخری بات، ہمارے لئے دعا کریں کہ خداوند کا پیغام جلدی سے پھیل جائے اور عزت پائے، بالکل اُسی طرح جس طرح آپ کے درمیان ہوا۔$nC5آپ کی حوصلہ افزائی کرے اور یوں مضبوط کرے کہ آپ ہمیشہ وہ کچھ بولیں اور کریں جو اچھا ہے۔ \m35ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح خود اور خدا ہمارا باپ جس نے ہم سے محبت رکھی اور اپنے فضل سے ہمیں ابدی تسلی اور ٹھوس اُمید بخشی s1cskuQ5آپ خود جانتے ہیں کہ آپ کو کس طرح ہمارے نمونے پر چلنا چاہئے۔ جب ہم آپ کے پاس تھے تو ہماری زندگی میں بےترتیبی نہیں پائی جاتی تھی۔2t_5بھائیو، اپنے خداوند عیسیٰ مسیح کے نام میں ہم آپ کو حکم دیتے ہیں کہ ہر اُس بھائی سے کنارہ کریں جو بےقاعدہ چلتا اور جو ہم سے پائی ہوئی روایت کے مطابق زندگی نہیں گزارتا۔s5خداوند آپ کے دلوں کو اللہ کی محبت اور مسیح کی ثابت قدمی کی طرف مائل کرتا رہے۔Jr5ہم خداوند میں آپ پر اعتماد رکھتے ہیں کہ آپ وہ کچھ کر رہے ہیں بلکہ کرتے رہیں گے جو ہم نے آپ کو کرنے کو کہا تھا۔ nfnsya5 اب ہمیں یہ خبر ملی ہے کہ آپ میں سے بعض بےقاعدہ زندگی گزارتے ہیں۔ وہ کام نہیں کرتے بلکہ دوسروں کے کاموں میں خواہ مخواہ دخل دیتے ہیں۔4xc5 جب ہم ابھی آپ کے پاس تھے تو ہم نے آپ کو حکم دیا، ”جو کام نہیں کرنا چاہتا وہ کھانا بھی نہ کھائے۔“vwg5 بات یہ نہیں کہ ہمیں آپ سے معاوضہ ملنے کا حق نہیں تھا۔ نہیں، ہم نے ایسا کیا تاکہ ہم آپ کے لئے اچھا نمونہ بنیں اور آپ اِس نمونے پر چلیں۔av=5ہم نے کسی کا کھانا بھی پیسے دیئے بغیر نہ کھایا، بلکہ دن رات سخت محنت مشقت کرتے رہے تاکہ آپ میں سے کسی کے لئے بوجھ نہ بنیں۔ G   +6ALWbmx'2=HS^it  *4>HR\fq|  5 s  5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s  5 s  5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s 5 s 5 s 5 s 5 s 5 s 5s 5s 5s 5s  5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s 5s 5 s 5 s 5 s 5 s 5 s 5s 5s 5s 5s 5t 6t  6t  6t  6t  6t  6t  6t  6t  6 t  6 t  6 t  6 t  6 t  6t  6t  6t  6t  6t  6t  6t  6t 6t 6t 6t 6t 6t 6t 6t 6 t 6 t 6 t 6 t 6 t! 6t" 6t# /!7~i5خداوند خود جو سلامتی کا سرچشمہ ہے آپ کو ہر وقت اور ہر طرح سے سلامتی بخشے۔ خداوند آپ سب کے ساتھ ہو۔o}Y5لیکن اُسے دشمن مت سمجھنا بلکہ اُسے بھائی جان کر سمجھانا۔,|S5اگر کوئی اِس خط میں درج ہماری ہدایت پر عمل نہ کرے تو اُس سے تعلق نہ رکھنا تاکہ اُسے شرم آئے۔Y{-5 بھائیو، آپ بھلائی کرنے سے کبھی ہمت نہ ہاریں۔Lz5 خداوند عیسیٰ مسیح کے نام میں ہم ایسے لوگوں کو حکم دیتے اور سمجھاتے ہیں کہ آرام سے کام کر کے اپنی روزی کمائیں۔ u g6مَیں تیمُتھیُس کو لکھ رہا ہوں جو ایمان میں میرا سچا بیٹا ہے۔ خدا باپ اور ہمارا خداوند مسیح عیسیٰ آپ کو فضل، رحم اور سلامتی عطا کریں۔G 6یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو ہمارے نجات دہندہ اللہ اور ہماری اُمید مسیح عیسیٰ کے حکم پر مسیح عیسیٰ کا رسول ہے۔cA5ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا فضل آپ سب کے ساتھ رہے۔ iM5مَیں، پولس اپنے ہاتھ سے یہ لکھ رہا ہوں۔ میری طرف سے سلام۔ مَیں اِسی طریقے سے اپنے ہر خط پر دست خط کرتا اور اِسی طرح لکھتا ہوں۔ f&fs c6کچھ لوگ اِن چیزوں سے بھٹک کر بےمعنی باتوں میں گم ہو گئے ہیں۔N 6میری اِس ہدایت کا مقصد یہ ہے کہ محبت اُبھر آئے، ایسی محبت جو خالص دل، صاف ضمیر اور بےریا ایمان سے پیدا ہوتی ہے۔q _6اُنہیں فرضی کہانیوں اور ختم نہ ہونے والے نسب ناموں کے پیچھے نہ لگنے دیں۔ اِن سے محض بحث مباحثہ پیدا ہوتا ہے اور اللہ کا نجات بخش منصوبہ پورا نہیں ہوتا۔ کیونکہ یہ منصوبہ صرف ایمان سے تکمیل تک پہنچتا ہے۔U '6مَیں نے آپ کو مکدُنیہ جاتے وقت نصیحت کی تھی کہ اِفسس میں رہیں تاکہ آپ وہاں کے کچھ لوگوں کو غلط تعلیم دینے سے روکیں۔ b  6 اور یاد رہے کہ یہ راست بازوں کے لئے نہیں دی گئی۔ کیونکہ یہ اُن کے لئے ہے جو بغیر شریعت کے اور سرکش زندگی گزارتے ہیں، جو بےدین اور گناہ گار ہیں، جو مُقدّس اور روحانی باتوں سے خالی ہیں، جو اپنے ماں باپ کے قاتل ہیں، جو خونی، -6لیکن ہم تو جانتے ہیں کہ شریعت اچھی ہے بشرطیکہ اِسے صحیح طور پر استعمال کیا جائے۔| u6یہ شریعت کے اُستاد بننا چاہتے ہیں، لیکن اُنہیں اُن باتوں کی سمجھ نہیں آتی جو وہ کر رہے ہیں اور جن پر وہ اِتنے اعتماد سے اصرار کر رہے ہیں۔ 8 E8   6 مَیں اپنے خداوند مسیح عیسیٰ کا شکر کرتا ہوں جس نے میری تقویت کی ہے۔ مَیں اُس کا شکر کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے وفادار سمجھ کر خدمت کے لئے مقرر کیا۔@  }6 اور صحت بخش تعلیم کیا ہے؟ وہ جو مبارک خدا کی اُس جلالی خوش خبری میں پائی جاتی ہے جو میرے سپرد کی گئی ہے۔q  _6 زناکار، ہم جنس پرست اور غلاموں کے تاجر ہیں، جو جھوٹ بولتے، جھوٹی قَسم کھاتے اور مزید بہت کچھ کرتے ہیں جو صحت بخش تعلیم کے خلاف ہے۔  )6ہم اِس قابلِ قبول بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ مسیح عیسیٰ گناہ گاروں کو نجات دینے کے لئے اِس دنیا میں آیا۔ اُن میں سے مَیں سب سے بڑا گناہ گار ہوں،r a6ہاں، ہمارے خداوند نے مجھ پر اپنا فضل کثرت سے اُنڈیل دیا اور مجھے وہ ایمان اور محبت عطا کی جو ہمیں مسیح عیسیٰ میں ہوتے ہوئے ملتی ہے۔W  +6 گو مَیں پہلے کفر بکنے والا اور گستاخ آدمی تھا، جو لوگوں کو ایذا دیتا تھا، لیکن اللہ نے مجھ پر رحم کیا۔ کیونکہ اُس وقت مَیں ایمان نہیں لایا تھا اور اِس لئے نہیں جانتا تھا کہ کیا کر رہا ہوں۔ vxv< u6تیمُتھیُس میرے بیٹے، مَیں آپ کو یہ ہدایت اُن پیش گوئیوں کے مطابق دیتا ہوں جو پہلے آپ کے بارے میں کی گئی تھیں۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اِن کی پیروی کر کے اچھی طرح لڑ سکیں< u6ہاں، ہمارے ازلی و ابدی شہنشاہ کی ہمیشہ تک عزت و جلال ہو! وہی لافانی، اَن دیکھا اور واحد خدا ہے۔ آمین۔ 6لیکن یہی وجہ ہے کہ اللہ نے مجھ پر رحم کیا۔ کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ مسیح عیسیٰ مجھ میں جو اوّل گناہ گار ہوں اپنا وسیع صبر ظاہر کرے اور مَیں یوں اُن کے لئے نمونہ بن جاؤں جو اُس پر ایمان لا کر ابدی زندگی پانے والے ہیں۔ G ,dG`;6یہ اچھا اور ہمارے نجات دہندہ اللہ کو پسندیدہ ہے۔4c6بادشاہوں اور اختیار والوں کے لئے بھی تاکہ ہم آرام اور سکون سے خدا ترس اور شریف زندگی گزار سکیں۔C 6پہلے مَیں اِس پر زور دینا چاہتا ہوں کہ آپ سب کے لئے درخواستیں، دعائیں، سفارشیں اور شکرگزاریاں پیش کریں،[ 36ہمنیُس اور سکندر بھی اِن میں شامل ہیں۔ اب مَیں نے اِنہیں ابلیس کے حوالے کر دیا ہے تاکہ وہ کفر بکنے سے باز آنا سیکھیں۔ o [6اور ایمان اور صاف ضمیر کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ کیونکہ بعض نے یہ باتیں رد کر دی ہیں اور نتیجے میں اُن کے ایمان کا بیڑا غرق ہو گیا۔ /Y6اور یہ گواہی سنانے کے لئے مجھے مناد، رسول اور غیریہودیوں کا اُستاد مقرر کیا تاکہ اُنہیں ایمان اور سچائی کا پیغام سناؤں۔ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا بلکہ سچ کہہ رہا ہوں۔<s6جس نے اپنے آپ کو فدیہ کے طور پر سب کے لئے دے دیا تاکہ وہ مخلصی پائیں۔ یوں اُس نے مقررہ وقت پر گواہی دی1]6کیونکہ ایک ہی خدا ہے اور اللہ اور انسان کے بیچ میں ایک ہی درمیانی ہے یعنی مسیح عیسیٰ، وہ انسانr_6ہاں، وہ چاہتا ہے کہ تمام انسان نجات پا کر سچائی کو جان لیں۔ hK6 خاتون خاموشی سے اور پوری فرماں برداری کے ساتھ سیکھے۔.W6 بلکہ نیک کاموں سے۔ کیونکہ یہی ایسی خواتین کے لئے مناسب ہے جو خدا ترس ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں۔Q6 اِسی طرح مَیں چاہتا ہوں کہ خواتین مناسب کپڑے پہن کر شرافت اور شائستگی سے اپنے آپ کو آراستہ کریں۔ وہ گُندھے ہوئے بال، سونا، موتی یا حد سے زیادہ مہنگے کپڑوں سے اپنے آپ کو آراستہ نہ کریں_96اب مَیں چاہتا ہوں کہ ہر مقامی جماعت کے مرد مُقدّس ہاتھ اُٹھا کر دعا کریں۔ وہ غصے یا بحث مباحثہ کی حالت میں ایسا نہ کریں۔ Zs&$ I6یہ بات یقینی ہے کہ جو جماعت کا نگران بننا چاہتا ہے وہ ایک اچھی ذمہ داری کی آرزو رکھتا ہے۔f#G6لیکن خواتین بچے جنم دینے سے نجات پائیں گی۔ شرط یہ ہے کہ وہ سمجھ کے ساتھ ایمان، محبت اور مُقدّس حالت میں زندگی گزارتی رہیں۔ "6اور آدم نے ابلیس سے دھوکا نہ کھایا بلکہ حوا نے، جس کا نتیجہ گناہ تھا۔Z!/6 کیونکہ پہلے آدم کو تشکیل دیا گیا، پھر حوا کو۔! =6 مَیں خواتین کو تعلیم دینے یا آدمیوں پر حکومت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ وہ خاموش رہیں۔ T!~T;)q6وہ نومرید نہ ہو ورنہ خطرہ ہے کہ وہ پھول کر ا بلیس کے جال میں اُلجھ جائے اور یوں اُس کی عدالت کی جائے۔)(M6کیونکہ اگر وہ اپنا خاندان نہ سنبھال سکے تو وہ کس طرح اللہ کی جماعت کی دیکھ بھال کر سکے گا؟7'i6لازم ہے کہ وہ اپنے خاندان کو اچھی طرح سنبھال سکے اور کہ اُس کے بچے شرافت کے ساتھ اُس کی بات مانیں۔&76وہ شرابی نہ ہو، نہ لڑاکا بلکہ نرم دل اور امن پسند۔ وہ پیسوں کا لالچ کرنے والا نہ ہو۔Z%/6لازم ہے کہ نگران بےالزام ہو۔ اُس کی ایک ہی بیوی ہو۔ وہ ہوش مند، سمجھ دار، شریف، مہمان نواز اور تعلیم دینے کے قابل ہو۔ o#_o*.O6 اُن کی بیویاں بھی شریف ہوں۔ وہ بہتان لگانے والی نہ ہوں بلکہ ہوش مند اور ہر بات میں وفادار۔3-a6 یہ بھی ضروری ہے کہ اُنہیں پہلے پرکھا جائے۔ اگر وہ اِس کے بعد بےالزام نکلیں تو پھر وہ خدمت کریں۔,6 لازم ہے کہ وہ صاف ضمیر رکھ کر ایمان کی پُراسرار سچائیاں محفوظ رکھیں۔?+y6اِسی طرح جماعت کے مددگار بھی شریف ہوں۔ وہ ریاکار نہ ہوں، نہ حد سے زیادہ مَے پئیں۔ وہ لالچی بھی نہ ہوں۔X*+6لازم ہے کہ جماعت سے باہر کے لوگ اُس کی اچھی گواہی دے سکیں، ایسا نہ ہو کہ وہ بدنام ہو کر ابلیس کے پھندے میں پھنس جائے۔ L\)L@2{6لیکن اگر دیر بھی لگے تو یہ پڑھ کر آپ کو معلوم ہو گا کہ اللہ کے گھرانے میں ہمارا برتاؤ کیسا ہونا چاہئے۔ اللہ کا گھرانا کیا ہے؟ زندہ خدا کی جماعت، جو سچائی کا ستون اور بنیاد ہے۔1!6اگرچہ مَیں جلد آپ کے پاس آنے کی اُمید رکھتا ہوں توبھی آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں۔.0W6 جو مددگار اچھی طرح اپنی خدمت سنبھالتے ہیں اُن کی حیثیت بڑھ جائے گی اور مسیح عیسیٰ پر اُن کا ایمان اِتنا پختہ ہو جائے گا کہ وہ بڑے اعتماد کے ساتھ زندگی گزار سکیں گے۔/96 مددگار کی ایک ہی بیوی ہو۔ لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں اور خاندان کو اچھی طرح سنبھال سکے۔ py5m6ایسی تعلیمات جھوٹ بولنے والوں کی ریاکار باتوں سے آتی ہیں، جن کے ضمیر پر ابلیس نے اپنا نشان لگا کر ظاہر کر دیا ہے کہ یہ اُس کے اپنے ہیں۔M4 6روح القدس صاف فرماتا ہے کہ آخری دنوں میں کچھ ایمان سے ہٹ کر فریب دہ روحوں اور شیطانی تعلیمات کی پیروی کریں گے۔ 36یقیناً ہمارے ایمان کا بھید عظیم ہے۔ وہ جسم میں ظاہر ہوا، روح میں راست باز ٹھہرا اور فرشتوں کو دکھائی دیا۔ اُس کی غیریہودیوں میں منادی کی گئی، اُس پر دنیا میں ایمان لایا گیا اور اُسے آسمان کے جلال میں اُٹھا لیا گیا۔ xx8k6کیونکہ اُسے اللہ کے کلام اور دعا سے مخصوص و مُقدّس کیا گیا ہے۔X7+6جو کچھ بھی اللہ نے خلق کیا ہے وہ اچھا ہے، اور ہمیں اُسے رد نہیں کرنا چاہئے بلکہ خدا کا شکر کر کے اُسے کھا لینا چاہئے۔66یہ شادی کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور لوگوں کو کہتے ہیں کہ وہ مختلف کھانے کی چیزوں سے پرہیز کریں۔ لیکن اللہ نے یہ چیزیں اِس لئے بنائی ہیں کہ جو ایمان رکھتے ہیں اور سچائی سے واقف ہیں اِنہیں شکرگزاری کے ساتھ کھائیں۔ ddN;6کیونکہ جسم کی تربیت کا تھوڑا ہی فائدہ ہے، لیکن روحانی تربیت ہر لحاظ سے مفید ہے، اِس لئے کہ اگر ہم اِس قسم کی تربیت حاصل کریں تو ہم سے حال اور مستقبل میں زندگی پانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔o:Y6لیکن دادی اماں کی اِن بےمعنی فرضی کہانیوں سے باز رہیں۔ اِن کی بجائے ایسی تربیت حاصل کریں جس سے آپ کی روحانی زندگی مضبوط ہو جائے۔P96اگر آپ بھائیوں کو یہ تعلیم دیں تو آپ مسیح عیسیٰ کے اچھے خادم ہوں گے۔ پھر یہ ثابت ہو جائے گا کہ آپ کو ایمان اور اُس اچھی تعلیم کی سچائیوں میں تربیت دی گئی ہے جس کی پیروی آپ کرتے رہے ہیں۔ X /?Y6 کوئی بھی آپ کو اِس لئے حقیر نہ جانے کہ آپ جوان ہیں۔ لیکن ضروری ہے کہ آپ کلام میں، چال چلن میں، محبت میں، ایمان میں اور پاکیزگی میں ایمان داروں کے لئے نمونہ بن جائیں۔I> 6 لوگوں کو یہ ہدایات دیں اور سکھائیں۔*=O6 یہی وجہ ہے کہ ہم محنت مشقت اور جاں فشانی کرتے رہتے ہیں، کیونکہ ہم نے اپنی اُمید زندہ خدا پر رکھی ہے جو تمام انسانوں کا نجات دہندہ ہے، خاص کر ایمان رکھنے والوں کا۔u<e6 یہ بات قابلِ اعتماد ہے اور اِسے پورے طور پر قبول کرنا چاہئے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`ju%0;FQ\gr| 6t% 6t& 6t' 6t( 6t) 6t* 6t+ 6 t, 6 6t% 6t& 6t' 6t( 6t) 6t* 6t+ 6 t, 6 t- 6 t. 6 t/ 6 t0 6t1 6t2 6t3  6t4 6t5 6t6 6t7 6t8 6t9 6t: 6t; 6 t< 6 t= 6 t> 6 t? 6 t@ 6tA 6tB 6tC  6tD 6tE 6tF 6tG 6tH 6tI 6tJ 6tK 6 tL 6 tM 6 tN 6 tO 6 tP 6tQ 6tR 6tS 6tT 6tU 6tV 6tW 6tX 6tY 6tZ 6t[ 6t\  6t] 6t^ 6t_ 6t` 6ta 6tb 6tc 6td 6 te 6 tf 6 tg 6 th 6 ti 1jCO6اپنا اور تعلیم کا خاص خیال رکھیں۔ اِن میں ثابت قدم رہیں، کیونکہ ایسا کرنے سے آپ اپنے آپ کو اور اپنے سننے والوں کو بچا لیں گے۔ B!6اِن باتوں کو فروغ دیں اور اِن کے پیچھے لگے رہیں تاکہ آپ کی ترقی سب کو نظر آئے۔GA 6اپنی اُس نعمت کو نظرانداز نہ کریں جو آپ کو اُس وقت پیش گوئی کے ذریعے ملی جب بزرگوں نے آپ پر اپنے ہاتھ رکھے۔~@w6 جب تک مَیں نہیں آتا اِس پر خاص دھیان دیں کہ جماعت میں باقاعدگی سے کلام کی تلاوت کی جائے، لوگوں کو نصیحت کی جائے اور اُنہیں تعلیم دی جائے۔ yFm6اُن بیواؤں کی مدد کر کے اُن کی عزت کریں جو واقعی ضرورت مند ہیں۔ME6بزرگ بہنوں کو یوں جیسے وہ آپ کی مائیں ہوں اور جوان خواتین کو تمام پاکیزگی کے ساتھ یوں جیسے وہ آپ کی بہنیں ہوں۔ D 6بزرگ بھائیوں کو سختی سے نہ ڈانٹنا بلکہ اُنہیں یوں سمجھانا جس طرح کہ وہ آپ کے باپ ہوں۔ اِسی طرح جوان آدمیوں کو یوں سمجھانا جیسے وہ آپ کے بھائی ہوں، yJm6یہ ہدایات لوگوں تک پہنچائیں تاکہ اُن پر الزام نہ لگایا جا سکے۔ I6لیکن جو بیوہ عیش و عشرت میں زندگی گزارتی ہے وہ زندہ حالت میں ہی مُردہ ہے۔dHC6جو عورت واقعی ضرورت مند بیوہ اور تنہا رہ گئی ہے وہ اپنی اُمید اللہ پر رکھ کر دن رات اپنی التجاؤں اور دعاؤں میں لگی رہتی ہے۔sGa6اگر کسی بیوہ کے بچے یا پوتے نواسے ہوں تو اُس کی مدد کرنا اُن ہی کا فرض ہے۔ ہاں، وہ سیکھیں کہ خدا ترس ہونے کا پہلا فرض یہ ہے کہ ہم اپنے گھر والوں کی فکر کریں اور یوں اپنے ماں باپ، دادا دادی اور نانا نانی کو وہ کچھ واپس کریں جو ہمیں اُن سے ملا ہے، کیونکہ ایسا عمل اللہ کو پسند ہے۔ **QM6 اور کہ لوگ اُس کے نیک کاموں کی اچھی گواہی دے سکیں، مثلاً کیا اُس نے اپنے بچوں کو اچھی طرح پالا ہے؟ کیا اُس نے مہمان نوازی کی اور مُقدّسین کے پاؤں دھو کر اُن کی خدمت کی ہے؟ کیا وہ مصیبت میں پھنسے ہوؤں کی مدد کرتی رہی ہے؟ کیا وہ ہر نیک کام کے لئے کوشاں رہی ہے؟|Ls6 جس بیوہ کی عمر 60 سال سے کم ہے اُسے بیواؤں کی فہرست میں درج نہ کیا جائے۔ شرط یہ بھی ہے کہ جب اُس کا شوہر زندہ تھا تو وہ اُس کی وفادار رہی ہوzKo6کیونکہ اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھر والوں کی فکر نہ کرے تو اُس نے اپنے ایمان کا انکار کر دیا۔ ایسا شخص غیرایمان داروں سے بدتر ہے۔ +B+Q6اِس لئے مَیں چاہتا ہوں کہ جوان بیوائیں دوبارہ شادی کر کے بچوں کو جنم دیں اور اپنے گھروں کو سنبھالیں۔ پھر وہ دشمن کو بدگوئی کرنے کا موقع نہیں دیں گی۔IP 6 اِس کے علاوہ وہ سُست ہونے اور اِدھر اُدھر گھروں میں پھرنے کی عادی بن جاتی ہیں۔ نہ صرف یہ بلکہ وہ باتونی بھی بن جاتی ہیں اور دوسروں کے معاملات میں دخل دے کر نامناسب باتیں کرتی ہیں۔^O76 یوں وہ اپنا پہلا ایمان چھوڑ کر مجرم ٹھہرتی ہیں۔ N 6 لیکن جوان بیوائیں اِس فہرست میں شامل مت کرنا، کیونکہ جب اُن کی جسمانی خواہشات اُن پر غالب آتی ہیں تو وہ مسیح سے دُور ہو کر شادی کرنا چاہتی ہیں۔ 2T_6جو بزرگ جماعت کو اچھی طرح سنبھالتے ہیں اُنہیں دُگنی عزت کے لائق سمجھا جائے۔ مَیں خاص کر اُن کی بات کر رہا ہوں جو پاک کلام سنانے اور تعلیم دینے میں محنت مشقت کرتے ہیں۔hSK6لیکن جس ایمان دار عورت کے خاندان میں بیوائیں ہیں اُس کا فرض ہے کہ وہ اُن کی مدد کرے تاکہ وہ خدا کی جماعت کے لئے بوجھ نہ بنیں۔ ورنہ جماعت اُن بیواؤں کی صحیح مدد نہیں کر سکے گی جو واقعی ضرورت مند ہیں۔pR[6کیونکہ بعض تو صحیح راہ سے ہٹ کر ابلیس کے پیچھے لگ چکی ہیں۔ &&MW6لیکن جنہوں نے واقعی گناہ کیا ہو اُنہیں پوری جماعت کے سامنے سمجھائیں تاکہ دوسرے ایسی حرکتیں کرنے سے ڈر جائیں۔LV6جب کسی بزرگ پر الزام لگایا جائے تو یہ بات صرف اِس صورت میں مانیں کہ دو یا اِس سے زیادہ گواہ اِس کی تصدیق کریں۔2U_6کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”جب تُو فصل گاہنے کے لئے اُس پر بَیل چلنے دیتا ہے تو اُس کا منہ باندھ کر نہ رکھنا۔“ یہ بھی لکھا ہے، ”مزدور اپنی مزدوری کا حق دار ہے۔“ whZK6چونکہ آپ اکثر بیمار رہتے ہیں اِس لئے اپنے معدے کا لحاظ کر کے نہ صرف پانی ہی پیا کریں بلکہ ساتھ ساتھ کچھ مَے بھی استعمال کریں۔]Y56جلدی سے کسی پر ہاتھ رکھ کر اُسے کسی خدمت کے لئے مخصوص مت کرنا، نہ دوسروں کے گناہوں میں شریک ہونا۔ اپنے آپ کو پاک رکھیں۔X6اللہ اور مسیح عیسیٰ اور اُس کے چنیدہ فرشتوں کے سامنے مَیں سنجیدگی سے تاکید کرتا ہوں کہ اِن ہدایات کی یوں پیروی کریں کہ آپ کسی معاملے سے صحیح طور پر واقف ہونے سے پیشتر فیصلہ نہ کریں، نہ جانب داری کا شکار ہو جائیں۔ c] C6جو بھی غلامی کے جوئے میں ہیں وہ اپنے مالکوں کو پوری عزت کے لائق سمجھیں تاکہ لوگ اللہ کے نام اور ہماری تعلیم پر کفر نہ بکیں۔\#6اِسی طرح کچھ لوگوں کے اچھے کام صاف نظر آتے ہیں جبکہ بعض کے اچھے کام ابھی نظر نہیں آتے۔ لیکن یہ بھی پوشیدہ نہیں رہیں گے بلکہ کسی وقت ظاہر ہو جائیں گے۔ @[{6کچھ لوگوں کے گناہ صاف صاف نظر آتے ہیں، اور وہ اُن سے پہلے ہی عدالت کے تخت کے سامنے آ پہنچتے ہیں۔ لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جن کے گناہ گویا اُن کے پیچھے چل کر بعد میں ظاہر ہوتے ہیں۔ a_=6جو بھی اِس سے فرق تعلیم دے کر ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے صحت بخش الفاظ اور اِس خدا ترس زندگی کی تعلیم سے وابستہ نہیں رہتا#^A6جب مالک ایمان لاتے ہیں تو غلاموں کو اُن کی اِس لئے کم عزت نہیں کرنا چاہئے کہ وہ اب مسیح میں بھائی ہیں۔ بلکہ وہ اُن کی اَور زیادہ خدمت کریں، کیونکہ اب جو اُن کی اچھی خدمت سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں وہ ایمان دار اور عزیز ہیں۔ لازم ہے کہ آپ لوگوں کو اِن باتوں کی تعلیم دیں اور اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کریں۔ QEb6خدا ترس زندگی واقعی بہت نفع کا باعث ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ انسان کو جو کچھ بھی مل جائے وہ اُس پر اکتفا کر ے۔Sa!6یہ لوگ آپس میں جھگڑنے کی وجہ سے ہمیشہ کُڑھتے رہتے ہیں۔ اُن کے ذہن بگڑ گئے ہیں اور سچائی اُن سے چھین لی گئی ہے۔ ہاں، یہ سمجھتے ہیں کہ خدا ترس زندگی گزارنے سے مالی نفع حاصل کیا جا سکتا ہے۔R`6وہ خود پسندی سے پھولا ہوا ہے اور کچھ نہیں سمجھتا۔ ایسا شخص بحث مباحثہ کرنے اور خالی باتوں پر جھگڑنے میں غیرصحت مند دل چسپی لیتا ہے۔ نتیجے میں حسد، جھگڑے، کفر اور بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ 6lhfK6 کیونکہ پیسوں کا لالچ ہر غلط کام کا سرچشمہ ہے۔ کئی لوگوں نے اِسی لالچ کے باعث ایمان سے بھٹک کر اپنے آپ کو بہت اذیت پہنچائی ہے۔7ei6 جو امیر بننے کے خواہاں رہتے ہیں وہ کئی طرح کی آزمائشوں اور پھندوں میں پھنس جاتے ہیں۔ بہت سی ناسمجھ اور نقصان دہ خواہشات اُنہیں ہلاکت اور تباہی میں غرق ہو جانے دیتی ہیں۔ d 6چنانچہ اگر ہمارے پاس خوراک اور لباس ہو تو یہ ہمارے لئے کافی ہونا چاہئے۔Ec6ہم دنیا میں اپنے ساتھ کیا لائے؟ کچھ نہیں! تو ہم دنیا سے نکلتے وقت کیا کچھ ساتھ لے جا سکیں گے؟ کچھ بھی نہیں! "i?6 میرے دو گواہ ہیں، اللہ جو سب کچھ زندہ رکھتا ہے اور مسیح عیسیٰ جس نے پنطیُس پیلاطس کے سامنے اپنے ایمان کی اچھی گواہی دی۔ اِن ہی کے سامنے مَیں آپ کو کہتا ہوں کہCh6 ایمان کی اچھی کُشتی لڑیں۔ ابدی زندگی سے خوب لپٹ جائیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو یہی زندگی پانے کے لئے بُلایا، اور آپ نے اپنی طرف سے بہت سے گواہوں کے سامنے اِس بات کا اقرار بھی کیا۔g6 لیکن آپ جو اللہ کے بندے ہیں اِن چیزوں سے بھاگتے رہیں۔ اِن کی بجائے راست بازی، خدا ترسی، ایمان، محبت، ثابت قدمی اور نرم دلی کے پیچھے لگے رہیں۔ 7li6صرف وہی لافانی ہے، وہی ایسی روشنی میں رہتا ہے جس کے قریب کوئی نہیں آ سکتا۔ نہ کسی انسان نے اُسے کبھی دیکھا، نہ وہ اُسے دیکھ سکتا ہے۔ اُس کی عزت اور قدرت ابد تک رہے۔ آمین۔k+6کیونکہ اللہ مسیح کو مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔ ہاں، جو مبارک اور واحد حکمران، بادشاہوں کا بادشاہ اور مالکوں کا مالک ہے وہ اُسے مقررہ وقت پر ظاہر کرے گا۔jy6یہ حکم یوں پورا کریں کہ آپ پر نہ داغ لگے، نہ الزام۔ اور اِس حکم پر اُس دن تک عمل کرتے رہیں جب تک ہمارا خداوند عیسیٰ مسیح ظاہر نہیں ہو جاتا۔ unjoO6یوں وہ اپنے لئے ایک اچھا خزانہ جمع کریں گے یعنی آنے والے جہان کے لئے ایک ٹھوس بنیاد جس پر کھڑے ہو کر وہ حقیقی زندگی پا سکیں گے۔n6یہ پیشِ نظر رکھ کر امیر نیک کام کریں اور بھلائی کرنے میں ہی امیر ہوں۔ وہ خوشی سے دوسروں کو دینے اور اپنی دولت میں شریک کرنے کے لئے تیار ہوں۔m6جو موجودہ دنیا میں امیر ہیں اُنہیں سمجھائیں کہ وہ مغرور نہ ہوں، نہ دولت جیسی غیریقینی چیز پر اُمید رکھیں۔ اِس کی بجائے وہ اللہ پر اُمید رکھیں جو ہمیں فیاضی سے سب کچھ مہیا کرتا ہے تاکہ ہم اُس سے لطف اندوز ہو جائیں۔ //]s 77مَیں اپنے پیارے بیٹے تیمُتھیُس کو لکھ رہا ہوں۔ خدا باپ اور ہمارا خداوند مسیح عیسیٰ آپ کو فضل، رحم اور سلامتی عطا کریں۔r 7یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو اللہ کی مرضی سے مسیح عیسیٰ کا رسول ہے تاکہ اُس وعدہ کی ہوئی زندگی کا پیغام سنائے جو ہمیں مسیح عیسیٰ میں حاصل ہوتی ہے۔Eq6کچھ تو اِس علم کے ماہر ہونے کا دعویٰ کر کے ایمان کی صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں۔ اللہ کا فضل آپ سب کے ساتھ رہے۔ p%6تیمُتھیُس بیٹے، جو کچھ آپ کے حوالے کیا گیا ہے اُسے محفوظ رکھیں۔ دنیاوی بکواس اور اُن متضاد خیالات سے کتراتے رہیں جنہیں غلطی سے علم کا نام دیا گیا ہے۔ GJ4w e7یہی وجہ ہے کہ مَیں آپ کو ایک بات یاد دلاتا ہوں۔ اللہ نے آپ کو اُس وقت ایک نعمت سے نوازا جب مَیں نے آپ پر ہاتھ رکھے۔ آپ کو اِس نعمت کی آگ کو نئے سرے سے بھڑکانے کی ضرورت ہے۔xv m7مجھے خاص کر آپ کا مخلص ایمان یاد ہے جو پہلے آپ کی نانی لوئس اور ماں یوُنیکے رکھتی تھیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ آپ بھی یہی ایمان رکھتے ہیں۔!u ?7مجھے آپ کے آنسو یاد آتے ہیں، اور مَیں آپ سے ملنے کا آرزومند ہوں تاکہ خوشی سے بھر جاؤں۔t 7مَیں آپ کے لئے خدا کا شکر کرتا ہوں جس کی خدمت مَیں اپنے باپ دادا کی طرح صاف ضمیر سے کرتا ہوں۔ دن رات مَیں لگاتار آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھتا ہوں۔ 6Zz 17 کیونکہ اُس نے ہمیں نجات دے کر مُقدّس زندگی گزارنے کے لئے بُلایا۔ اور یہ چیزیں ہمیں اپنی محنت سے نہیں ملیں بلکہ اللہ کے ارادے اور فضل سے۔ یہ فضل زمانوں کی ابتدا سے پہلے ہمیں مسیح میں دیا گیاJy 7اِس لئے ہمارے خداوند کے بارے میں گواہی دینے سے نہ شرمائیں، نہ مجھ سے جو مسیح کی خاطر قیدی ہوں۔ اِس کے بجائے میرے ساتھ اللہ کی قوت سے مدد لے کر اُس کی خوش خبری کی خاطر دُکھ اُٹھائیں۔Ex 7کیونکہ جس روح سے اللہ نے ہمیں نوازا ہے وہ ہمیں بزدل نہیں بناتا بلکہ ہمیں قوت، محبت اور نظم و ضبط دلاتا ہے۔ ;} 57 اِسی وجہ سے مَیں دُکھ اُٹھا رہا ہوں۔ توبھی مَیں شرماتا نہیں، کیونکہ مَیں اُسے جانتا ہوں جس پر مَیں ایمان لایا ہوں، اور مجھے پورا یقین ہے کہ جو کچھ مَیں نے اُس کے حوالے کر دیا ہے اُسے وہ اپنی آمد کے دن تک محفوظ رکھنے کے قابل ہے۔ | 7 اللہ نے مجھے یہی خوش خبری سنانے کے لئے مناد، رسول اور اُستاد مقرر کیا ہے۔0{ ]7 لیکن اب ہمارے نجات دہندہ مسیح عیسیٰ کی آمد سے ظاہر ہوا۔ مسیح ہی نے موت کو نیست کر دیا۔ اُسی نے اپنی خوش خبری کے ذریعے لافانی زندگی روشنی میں لا کر ہم پر ظاہر کر دی ہے۔ W 7بلکہ جب وہ روم شہر پہنچا تو بڑی کوششوں سے میرا کھوج لگا کر مجھے ملا۔m W7خداوند اُنیسفرس کے گھرانے پر رحم کرے، کیونکہ اُس نے کئی دفعہ مجھے تر و تازہ کیا۔ ہاں، وہ اِس سے کبھی نہ شرمایا کہ مَیں قیدی ہوں۔C 7آپ کو معلوم ہے کہ صوبہ آسیہ میں تمام لوگوں نے مجھے ترک کر دیا ہے۔ اِن میں فوگلس اور ہرمگنیس بھی شامل ہیں۔< u7جو بیش قیمت چیز آپ کے حوالے کر دی گئی ہے اُسے روح القدس کی مدد سے جو ہم میں سکونت کرتا ہے محفوظ رکھیں۔c~ C7 اُن صحت بخش باتوں کے مطابق چلتے رہیں جو آپ نے مجھ سے سن لی ہیں، اور یوں ایمان اور محبت کے ساتھ مسیح عیسیٰ میں زندگی گزاریں۔ U8-US!7جس سپاہی کی ڈیوٹی ہے وہ عام رعایا کے معاملات میں پھنسنے سے باز رہتا ہے، کیونکہ وہ اپنے افسر کو پسند آنا چاہتا ہے۔xk7مسیح عیسیٰ کے اچھے سپاہی کی طرح ہمارے ساتھ دُکھ اُٹھاتے رہیں۔tc7جو کچھ آپ نے بہت گواہوں کی موجودگی میں مجھ سے سنا ہے اُسے معتبر لوگوں کے سپرد کریں۔ یہ ایسے لوگ ہوں جو اَوروں کو سکھانے کے قابل ہوں۔ 7لیکن آپ، میرے بیٹے، اُس فضل سے تقویت پائیں جو آپ کو مسیح عیسیٰ میں مل گیا ہے۔C 7خداوند کرے کہ وہ قیامت کے دن خداوند سے رحم پائے۔ آپ خود بہتر جانتے ہیں کہ اُس نے اِفسس میں کتنی خدمت کی۔ F*5@KVajt~ )4?JU`kv&1;FQ\gr}  6tk 6tl 6tm 6tn 6to 6tp 6tq 7tr  7ts  6tk 6tl 6tm 6tn 6to 6tp 6tq 7tr  7ts  7tt  7tu  7tv  7tw  7tx  7ty  7 tz  7 t{  7 t|  7 t}  7 t~  7t  7t  7t  7t  7t  7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7 t 7 t 7 t 7 t 7 t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t  7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7 t 7 t 7 t 7 t 7 t 7t 7t 7t 7t  7t 7t 'N 7مسیح عیسیٰ کو یاد رکھیں، جو داؤد کی اولاد میں سے ہے اور جسے مُردوں میں سے زندہ کر دیا گیا۔ یہی میری خوش خبری ہے9 m7اُس پر دھیان دینا جو مَیں آپ کو بتا رہا ہوں، کیونکہ خداوند آپ کو اِن تمام باتوں کی سمجھ عطا کرے گا۔# A7اور لازم ہے کہ فصل کی کٹائی کے وقت پہلے اُس کو فصل کا حصہ ملے جس نے کھیت میں محنت کی ہے۔T#7اِسی طرح کھیل کے مقابلے میں حصہ لینے والے کو صرف اِس صورت میں انعام مل سکتا ہے کہ وہ قواعد کے مطابق ہی مقابلہ کرے۔ ;0;p[7 اگر ہم برداشت کرتے رہیں تو ہم اُس کے ساتھ حکومت بھی کریں گے۔ اگر ہم اُسے جاننے سے انکار کریں تو وہ بھی ہمیں جاننے سے انکار کرے گا۔'7 یہ قول قابلِ اعتماد ہے، اگر ہم اُس کے ساتھ مر گئے تو ہم اُس کے ساتھ جئیں گے بھی۔" ?7 اِس لئے مَیں سب کچھ اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کی خاطر برداشت کرتا ہوں تاکہ وہ بھی نجات پائیں — وہ نجات جو مسیح عیسیٰ سے ملتی ہے اور جو ابدی جلال کا باعث بنتی ہے۔  7 جس کی خاطر مَیں دُکھ اُٹھا رہا ہوں، یہاں تک کہ مجھے عام مجرم کی طرح زنجیروں سے باندھا گیا ہے۔ لیکن اللہ کا کلام زنجیروں سے باندھا نہیں جا سکتا۔ gO7اپنے آپ کو اللہ کے سامنے یوں پیش کرنے کی پوری کوشش کریں کہ آپ مقبول ثابت ہوں، کہ آپ ایسا مزدور نکلیں جسے اپنے کام سے شرمانے کی ضرورت نہ ہو بلکہ جو صحیح طور پر اللہ کا سچا کلام پیش کرے۔H 7لوگوں کو اِن باتوں کی یاد دلاتے رہیں اور اُنہیں سنجیدگی سے اللہ کے حضور سمجھائیں کہ وہ بال کی کھال اُتار کر ایک دوسرے سے نہ جھگڑیں۔ یہ بےفائدہ ہے بلکہ سننے والوں کو بگاڑ دیتا ہے۔#7 اگر ہم بےوفا نکلیں توبھی وہ وفادار رہے گا۔ کیونکہ وہ اپنا انکار نہیں کر سکتا۔ YDYW)7لیکن اللہ کی ٹھوس بنیاد قائم رہتی ہے اور اُس پر اِن دو باتوں کی مُہر لگی ہے، ”خداوند نے اپنے لوگوں کو جان لیا ہے“ اور ”جو بھی سمجھے کہ مَیں خداوند کا پیروکار ہوں وہ ناراستی سے باز رہے۔“`;7جو سچائی سے ہٹ گئے ہیں۔ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ مُردوں کے جی اُٹھنے کا عمل ہو چکا ہے اور یوں بعض ایک کا ایمان تباہ ہو گیا ہے۔%E7اور اُن کی تعلیم کینسر کی طرح پھیل جائے گی۔ اِن لوگوں میں ہمنیُس اور فلیتس بھی شامل ہیں7i7دنیاوی بکواس سے باز رہیں۔ کیونکہ جتنا یہ لوگ اِس میں پھنس جائیں گے اُتنا ہی بےدینی کا اثر بڑھے گا yy'I7جوانی کی بُری خواہشات سے بھاگ کر راست بازی، ایمان، محبت اور صلح سلامتی کے پیچھے لگے رہیں۔ اور یہ اُن کے ساتھ مل کر کریں جو خلوص دلی سے خداوند کی پرستش کرتے ہیں۔;q7اگر کوئی اپنے آپ کو اِن بُری چیزوں سے پاک صاف کرے تو وہ شریف کاموں کے لئے استعمال ہونے والا برتن ہو گا۔ وہ مخصوص و مُقدّس، مالک کے لئے مفید اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو گا۔'7بڑے گھروں میں نہ صرف سونے اور چاندی کے برتن ہوتے ہیں بلکہ لکڑی اور مٹی کے بھی۔ یعنی کچھ شریف کاموں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور کچھ کم قدر کاموں کے لئے۔ "Qam"o [7لیکن یہ بات جان لیں کہ آخری دنوں میں ہول ناک لمحے آئیں گے۔S!7ہوش میں آئیں اور ابلیس کے پھندے سے بچ نکلیں۔ کیونکہ ابلیس نے اُنہیں قید کر لیا ہے تاکہ وہ اُس کی مرضی پوری کریں۔ oY7جو مخالفت کرتے ہیں اُنہیں وہ نرم دلی سے تربیت دے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اللہ اُنہیں توبہ کرنے کی توفیق دے اور وہ سچائی کو جان لیں،kQ7لازم ہے کہ خداوند کا خادم نہ جھگڑے بلکہ ہر ایک سے مہربانی کا سلوک کرے۔ وہ تعلیم دینے کے قابل ہو اور صبر سے غلط سلوک برداشت کرے۔*O7حماقت اور جہالت کی بحثوں سے کنارہ کریں۔ آپ تو جانتے ہیں کہ اِن سے صرف جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ /-XD"7وہ بظاہر خدا ترس زندگی گزاریں گے، لیکن حقیقی خدا ترس زندگی کی قوت کا انکار کریں گے۔ ایسوں سے کنارہ کریں۔P!7وہ نمک حرام، غیرمحتاط اور غرور سے پھولے ہوئے ہوں گے۔ اللہ سے محبت رکھنے کے بجائے اُنہیں عیش و عشرت پیاری ہو گی۔} u7اور محبت سے خالی ہوں گے۔ وہ صلح کرنے کے لئے تیار نہیں ہوں گے، دوسروں پر تہمت لگائیں گے، عیاش اور وحشی ہوں گے اور بھلائی سے نفرت رکھیں گے۔L7لوگ خود پسند اور پیسوں کے لالچی ہوں گے۔ وہ شیخی باز، مغرور، کفر بکنے والے، ماں باپ کے نافرمان، ناشکرے، بےدین &o&Y7 لیکن یہ زیادہ ترقی نہیں کریں گے کیونکہ اِن کی حماقت سب پر ظاہر ہو جائے گی، بالکل اُسی طرح جس طرح ینیس اور یمبریس کے ساتھ بھی ہوا۔%7جس طرح ینیس اور یمبریس موسیٰ کی مخالفت کرتے تھے اُسی طرح یہ لوگ بھی سچائی کی مخالفت کرتے ہیں۔ اِن کا ذہن بگڑا ہوا ہے اور اِن کا ایمان نامقبول نکلا۔$77گو یہ ہر وقت تعلیم حاصل کرتی رہتی ہیں توبھی سچائی کو جاننے تک کبھی نہیں پہنچ سکتیں۔2#_7اُن میں سے کچھ لوگ گھروں میں گھس کر کمزور خواتین کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں، ایسی خواتین کو جو اپنے گناہوں تلے دبی ہوئی ہیں اور جنہیں کئی طرح کی شہوتیں چلاتی ہیں۔ 28*'7 ساتھ ساتھ شریر اور دھوکے باز لوگ اپنے غلط کاموں میں ترقی کرتے جائیں گے۔ وہ دوسروں کو غلط راہ پر لے جائیں گے اور اُنہیں خود بھی غلط راہ پر لایا جائے گا۔#)A7 بات یہ ہے کہ سب جو مسیح عیسیٰ میں خدا ترس زندگی گزارنا چاہتے ہیں اُنہیں ستایا جائے گا۔M(7 ایذا رسانیوں میں اور دُکھوں میں۔ انطاکیہ، اکنیُم اور لسترہ میں میرے ساتھ کیا کچھ نہ ہوا! وہاں مجھے کتنی سخت ایذا رسانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن خداوند نے مجھے اِن سب سے رِہائی دی۔I' 7 لیکن آپ ہر لحاظ سے میرے شاگرد رہے ہیں، چال چلن میں، ارادے میں، ایمان میں، صبر میں، محبت میں، ثابت قدمی میں، j,+j*.O7کلامِ مُقدّس کا مقصد یہی ہے کہ اللہ کا بندہ ہر لحاظ سے قابل اور ہر نیک کام کے لئے تیار ہو۔ -7کیونکہ ہر پاک نوشتہ اللہ کے روح سے وجود میں آیا ہے اور تعلیم دینے، ملامت کرنے، اصلاح کرنے اور راست باز زندگی گزارنے کی تربیت دینے کے لئے مفید ہے۔|,s7اور آپ بچپن سے مُقدّس صحیفوں سے واقف ہیں۔ اللہ کا یہ کلام آپ کو وہ حکمت عطا کر سکتا ہے جو مسیح عیسیٰ پر ایمان لانے سے نجات تک پہنچاتی ہے۔O+7لیکن آپ خود اُس پر قائم رہیں جو آپ نے سیکھ لیا اور جس پر آپ کو یقین آیا ہے۔ کیونکہ آپ اپنے اُستادوں کو جانتے ہیں &1G7کیونکہ ایک وقت آئے گا جب لوگ صحت بخش تعلیم برداشت نہیں کریں گے بلکہ اپنے پاس اپنی بُری خواہشات سے مطابقت رکھنے والے اُستادوں کا ڈھیر لگا لیں گے۔ یہ اُستاد اُنہیں صرف دل بہلانے والی باتیں سنائیں گے، صرف وہ کچھ جو وہ سننا چاہتے ہیں۔$0C7کہ وقت بےوقت کلامِ مُقدّس کی منادی کرنے کے لئے تیار رہیں۔ بڑے صبر سے ایمان داروں کو تعلیم دے کر اُنہیں سمجھائیں، ملامت کریں اور اُن کی حوصلہ افزائی بھی کریں۔ / 7مَیں اللہ اور مسیح عیسیٰ کے سامنے جو زندوں اور مُردوں کی عدالت کرے گا اور اُس کی آمد اور بادشاہی کی یاد دلا کر سنجیدگی سے اِس کی تاکید کرتا ہوں، 15]7مَیں نے اچھی کُشتی لڑی ہے، مَیں دوڑ کے اختتام تک پہنچ گیا ہوں، مَیں نے ایمان کو محفوظ رکھا ہے۔U4%7جہاں تک میرا تعلق ہے، وہ وقت آ چکا ہے کہ مجھے مَے کی نذر کی طرح قربان گاہ پر اُنڈیلا جائے۔ میرے کوچ کا وقت آ گیا ہے۔g3I7لیکن آپ خود ہر حالت میں ہوش میں رہیں۔ دُکھ کو برداشت کریں، اللہ کی خوش خبری سناتے رہیں اور اپنی خدمت کے تمام فرائض ادا کریں۔y2m7وہ سچائی کو سننے سے باز آ کر فرضی کہانیوں کے پیچھے پڑ جائیں گے۔ M:7 تُخِکُس کو مَیں نے اِ فسس بھیج دیا ہے۔"9?7 صرف لوقا میرے پاس ہے۔ مرقس کو اپنے ساتھ لے آنا، کیونکہ وہ خدمت کے لئے مفید ثابت ہو گا۔g8I7 کیونکہ دیماس نے اِس دنیا کو پیار کر کے مجھے چھوڑ دیا ہے۔ وہ تھسلُنیکے چلا گیا۔ کریسکینس گلتیہ اور طِطُس دلمتیہ چلے گئے ہیں۔97o7 میرے پاس آنے میں جلدی کریں۔06[7اور اب ایک انعام تیار پڑا ہے، راست بازی کا وہ تاج جو خداوند ہمارا راست منصف مجھے اپنی آمد کے دن دے گا۔ اور نہ صرف مجھے بلکہ اُن سب کو جو اُس کی آمد کے آرزومند رہے ہیں۔  p>7جب مجھے پہلی دفعہ اپنے دفاع کے لئے عدالت میں پیش کیا گیا تو سب نے مجھے ترک کر دیا۔ اللہ اُن سے اِس بات کا حساب نہ لے بلکہ اِسے نظرانداز کر دے۔=7اُس سے محتاط رہیں کیونکہ اُس نے بڑی شدت سے ہماری باتوں کی مخالفت کی۔<)7سکندر لوہار نے مجھے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ خداوند اُسے اُس کے کام کا بدلہ دے گا۔o;Y7 آتے وقت میرا وہ کوٹ اپنے ساتھ لے آئیں جو مَیں تروآس میں کرپس کے پاس چھوڑ آیا تھا۔ میری کتابیں بھی لے آئیں، خاص کر چرمی کاغذ والی۔ pp$BC7اراستس کرِنتھس میں رہا، اور مجھے ترفمس کو میلیتس میں چھوڑنا پڑا، کیونکہ وہ بیمار تھا۔rA_7پرسکلہ، اکوِلہ اور اُنیسفرس کے گھرانے کو ہمارا سلام کہنا۔{@q7اور آگے بھی خداوند مجھے ہر شریر حملے سے بچائے گا اور اپنی آسمانی بادشاہی میں لا کر نجات دے گا۔ اُس کا جلال ازل سے ابد تک ہوتا رہے۔ آمین۔l?S7لیکن خداوند میرے ساتھ تھا۔ اُسی نے مجھے تقویت دی، کیونکہ اُس کی مرضی تھی کہ میرے وسیلے سے اُس کا پورا پیغام سنایا جائے اور تمام غیریہودی اُسے سنیں۔ یوں اللہ نے مجھے شیرببر کے منہ سے نکال کر بچا لیا۔ <R<F 8کیونکہ اِس سے اُنہیں ابدی زندگی کی اُمید دلائی جاتی ہے، ایسی زندگی کی جس کا وعدہ اللہ نے دنیا کے زمانوں سے پیشتر ہی کیا تھا۔ اور وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ME 8یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو اللہ کا خادم اور عیسیٰ مسیح کا رسول ہے۔ مجھے چن کر بھیجا گیا تاکہ مَیں ایمان لانے اور خدا ترس زندگی کی سچائی جان لینے میں اللہ کے چنے ہوئے لوگوں کی مدد کروں۔wDi7خداوند آپ کی روح کے ساتھ ہو۔ اللہ کا فضل آپ کے ساتھ ہوتا رہے۔ \C37جلدی کریں تاکہ سردیوں کے موسم سے پہلے یہاں پہنچیں۔ یوبولس، پوُدینس، لینس، کلودیہ اور تمام بھائی آپ کو سلام کہتے ہیں۔ ttDI 8مَیں نے آپ کو کریتے میں اِس لئے چھوڑا تھا کہ آپ وہ کمیاں درست کریں جو اب تک رہ گئی تھیں۔ یہ بھی ایک مقصد تھا کہ آپ ہر شہر کی جماعت میں بزرگ مقرر کریں، جس طرح مَیں نے آپ کو کہا تھا۔H 8مَیں طِطُس کو لکھ رہا ہوں جو ہمارے مشترکہ ایمان کے مطابق میرا حقیقی بیٹا ہے۔ خدا باپ اور ہمارا نجات دہندہ مسیح عیسیٰ آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔)G O8اپنے مقررہ وقت پر اللہ نے اپنے کلام کا اعلان کر کے اُسے ظاہر کر دیا۔ یہی اعلان میرے سپرد کیا گیا ہے اور مَیں اِسے ہمارے نجات دہندہ اللہ کے حکم کے مطابق سناتا ہوں۔ vL i8اِس کے بجائے وہ مہمان نواز ہو اور سب اچھی چیزوں سے پیار کرنے والا ہو۔ وہ سمجھ دار، راست باز اور مُقدّس ہو۔ وہ اپنے آپ پر قابو رکھ سکے۔K {8نگران کو تو اللہ کا گھرانا سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، اِس لئے لازم ہے کہ وہ بےالزام ہو۔ وہ خودسر، غصیلا، شرابی، لڑاکا یا لالچی نہ ہو۔]J 78بزرگ بےالزام ہو۔ اُس کی صرف ایک بیوی ہو۔ اُس کے بچے ایمان دار ہوں اور لوگ اُن پر عیاش یا سرکش ہونے کا الزام نہ لگا سکیں۔ G  #.9DOZep{#-7AKU_is} !+6ALWbmx  7t 7t 7t 7t 7t 7 t 7 t 7 t  7t 7t 7t 7t 7t 7 t 7 t 7 t 7 t 7 t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 7t 8t  8t  8t  8t  8t  8t  8t  8t  8 t  8 t  8 t  8 t  8 t  8t  8t  8t  8t 8t 8t 8t 8t 8t 8t 8t 8 t 8 t 8 t 8 t 8 t 8t 8t  8t 8t 8t 8t 8t 8t 8t 8t 8 t 8 t 8 t 8 t 8 t 8t 8t 9t  9t  9t  9t  9t  9t TO %8 لازم ہے کہ اُنہیں چپ کرا دیا جائے، کیونکہ یہ لالچ میں آ کر کئی لوگوں کے پورے گھر اپنی غلط تعلیم سے خراب کر رہے ہیں۔ N 8 بات یہ ہے کہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو سرکش ہیں، جو فضول باتیں کر کے دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں۔ یہ بات خاص کر اُن پر صادق آتی ہے جو یہودیوں میں سے ہیں۔[M 38 وہ اُس کلام کے ساتھ لپٹا رہے جو قابلِ اعتماد اور ہماری تعلیم کے مطابق ہے۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ صحت بخش تعلیم دے کر دوسروں کی حوصلہ افزائی کر سکے گا اور مخالفت کرنے والوں کو سمجھا بھی سکے گا۔ 2n2S a8جو لوگ پاک صاف ہیں اُن کے لئے سب کچھ پاک ہے۔ لیکن جو ناپاک اور ایمان سے خالی ہیں اُن کے لئے کچھ بھی پاک نہیں ہوتا بلکہ اُن کا ذہن اور اُن کا ضمیر دونوں ناپاک ہو گئے ہیں۔'R K8اور وہ یہودی فرضی کہانیوں یا اُن انسانوں کے احکام پر دھیان نہ دیں جو سچائی سے ہٹ گئے ہیں۔?Q {8 اُس کی یہ گواہی درست ہے۔ اِس وجہ سے لازم ہے کہ آپ اُنہیں سختی سے سمجھائیں تاکہ اُن کا ایمان صحت مند رہےIP 8 اُن کے اپنے ایک نبی نے کہا ہے، ”کریتے کے باشندے ہمیشہ جھوٹ بولنے والے، وحشی جانور اور سُست پیٹو ہوتے ہیں۔“ tW-8اِسی طرح بزرگ خواتین کو ہدایت دینا کہ وہ مُقدّسین کی سی زندگی گزاریں۔ نہ وہ تہمت لگائیں نہ شراب کی غلام ہوں۔ اِس کے بجائے وہ اچھی تعلیم دینے کے لائق ہوںFV8بزرگ مردوں کو بتا دینا کہ وہ ہوش مند، شریف اور سمجھ دار ہوں۔ اُن کا ایمان، محبت اور ثابت قدمی صحت مند ہوں۔pU ]8لیکن آپ وہ کچھ سنائیں جو صحت بخش تعلیم سے مطابقت رکھتا ہے۔T #8یہ اللہ کو جاننے کا دعویٰ تو کرتے ہیں، لیکن اُن کی حرکتیں اِس بات کا انکار کرتی ہیں۔ یہ گھنونے، نافرمان اور کوئی بھی اچھا کام کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ m7m[58آپ خود نیک کام کرنے میں اُن کے لئے نمونہ بنیں۔ تعلیم دیتے وقت آپ کی خلوص دلی، شرافتZ18اِسی طرح جوان آدمیوں کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ہر لحاظ سے سمجھ دار زندگی گزاریں۔Y8کہ وہ سمجھ دار اور مُقدّس ہوں، کہ وہ گھر کے فرائض ادا کرنے میں لگی رہیں، کہ وہ نیک ہوں، کہ وہ اپنے شوہروں کے تابع رہیں۔ اگر وہ ایسی زندگی گزاریں تو وہ دوسروں کو اللہ کے کلام پر کفر بکنے کا موقع فراہم نہیں کریں گی۔DX8تاکہ وہ جوان عورتوں کو سمجھ دار زندگی گزارنے کی تربیت دے سکیں، کہ وہ اپنے شوہروں اور بچوں سے محبت رکھیں، f &fn_W8 کیونکہ اللہ کا نجات بخش فضل تمام انسانوں پر ظاہر ہوا ہے۔I^ 8 اور اُن کی چیزیں چوری نہ کریں بلکہ ثابت کریں کہ اُن پر ہر طرح کا اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اِس طریقے سے وہ ہمارے نجات دہندہ اللہ کے بارے میں تعلیم کو ہر طرح سے دل کش بنا دیں گے۔^]78 غلاموں کو کہہ دینا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے مالکوں کے تابع رہیں۔ وہ اُنہیں پسند آئیں، بحث مباحثہ کئے بغیر اُن کی بات مانیںr\_8اور الفاظ کی بےالزام صحت صاف نظر آئے۔ پھر آپ کے مخالف شرمندہ ہو جائیں گے، کیونکہ وہ ہمارے بارے میں کوئی بُری بات نہیں کہہ سکیں گے۔bR"RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{"9F":J";M"W"?Z"@]"A_"Bb"Cf"Di"El"Fo"9F":J";M"W"?Z"@]"A_"Bb"Cf"Di"El"Fo"Gs"Hw"Iz"J}"K"L"N "O"P"Q"R"S"T""U&"V*"W."X1"Y5"Z:"[>"\B"]F"^I"_L"aO"bS"cW"d["e_"gb"he"ih"jl"kp"lu"mz"n"o"p"q "r"s"t"v"w"x "y""z%"{)"|,"}0"~4"8"<"@"B"E"I"L"O"S"X"["_"b"e"h"l"o"r"v"z"~""" """"""" "# b38کیونکہ مسیح نے ہمارے لئے اپنی جان دے دی تاکہ فدیہ دے کر ہمیں ہر طرح کی بےدینی سے چھڑا کر اپنے لئے ایک پاک اور مخصوص قوم بنائے جو نیک کام کرنے میں سرگرم ہو۔1a]8 ساتھ ساتھ یہ تربیت اُس مبارک دن کا انتظار کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے جس کی اُمید ہم رکھتے ہیں اور جب ہمارے عظیم خدا اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کا جلال ظاہر ہو جائے گا۔`98 اور یہ فضل ہمیں تربیت دے کر اِس قابل بنا دیتا ہے کہ ہم بےدینی اور دنیاوی خواہشات کا انکار کر کے اِس دنیا میں سمجھ دار، راست باز اور خدا ترس زندگی گزار سکیں۔ C-eU8کسی پر تہمت نہ لگائیں، امن پسند اور نرم دل ہوں اور تمام لوگوں کے ساتھ نرم مزاجی سے پیش آئیں۔Wd +8اُنہیں یاد دلانا کہ وہ حکمرانوں اور اختیار والوں کے تابع اور فرماں بردار رہیں۔ وہ ہر نیک کام کرنے کے لئے تیار رہیں،\c38اِن ہی باتوں کی تعلیم دے کر پورے اختیار کے ساتھ لوگوں کو سمجھائیں اور اُن کی اصلاح کریں۔ کوئی بھی آپ کو حقیر نہ جانے۔ j9jRh8تو اُس نے ہمیں بچایا۔ یہ نہیں کہ ہم نے راست کام کرنے کے باعث نجات حاصل کی بلکہ اُس کے رحم ہی نے ہمیں روح القدس کے وسیلے سے بچایا جس نے ہمیں دھو کر نئے سرے سے جنم دیا اور نئی زندگی عطا کی۔tgc8لیکن جب ہمارے نجات دہندہ اللہ کی مہربانی اور محبت ظاہر ہوئیBf8کیونکہ ایک وقت تھا جب ہم بھی ناسمجھ، نافرمان اور صحیح راہ سے بھٹکے ہوئے تھے۔ اُس وقت ہم کئی طرح کی شہوتوں اور غلط خواہشوں کی غلامی میں تھے۔ ہم بُرے کاموں اور حسد کرنے میں زندگی گزارتے تھے۔ دوسرے ہم سے نفرت کرتے تھے اور ہم بھی اُن سے نفرت کرتے تھے۔ 4Ly4^l78 لیکن بےہودہ بحثوں، نسب ناموں، جھگڑوں اور شریعت کے بارے میں تنازعوں سے باز رہیں، کیونکہ ایسا کرنا بےفائدہ اور فضول ہے۔]k58اِس بات پر پورا اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اِن باتوں پر خاص زور دیں تاکہ جو اللہ پر ایمان لائے ہیں وہ دھیان سے نیک کام کرنے میں لگے رہیں۔ یہ باتیں سب کے لئے اچھی اور مفید ہیں۔Nj8تاکہ ہمیں اُس کے فضل سے راست باز قرار دیا جائے اور ہم اُس ابدی زندگی کے وارث بن جائیں جس کی اُمید ہم رکھتے ہیں۔/iY8اللہ نے اپنے اِس روح کو بڑی فیاضی سے ہمارے نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے ہم پر اُنڈیل دیا ;BN;Tp#8 جب زیناس وکیل اور اپلّوس سفر کی تیاریاں کر رہے ہیں تو اُن کی مدد کریں۔ خیال رکھیں کہ اُن کی ہر ضرورت پوری کی جائے۔5oe8 جب مَیں ارتماس یا تُخِکُس کو آپ کے پاس بھیج دوں گا تو میرے پاس آنے میں جلدی کریں۔ مَیں نیکپلس شہر میں ہوں، کیونکہ مَیں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ سردیوں کا موسم یہاں گزاروں۔onY8 کیونکہ آپ کو پتا ہو گا کہ ایسا شخص غلط راہ پر ہے اور گناہ میں پھنسا ہوا ہوتا ہے۔ اُس نے اپنی حرکتوں سے اپنے آپ کو مجرم ٹھہرایا ہے۔9mm8 جو شخص پارٹی باز ہے اُسے دو بار سمجھائیں۔ اگر وہ اِس کے بعد بھی نہ مانے تو اُسے رفاقت سے خارج کریں۔ !%Su {9خدا ہمارا باپ اور خداوند عیسیٰ مسیح آپ کو فضل اور سلامتی عطا کریں۔/t [9اور ساتھ ساتھ اپنی بہن افیہ، اپنے ہم سپاہ ارخپس اور اُس جماعت کو جو آپ کے گھر میں جمع ہوتی ہے۔Ms 9یہ خط مسیح عیسیٰ کے قیدی پولس اور تیمُتھیُس کی طرف سے ہے۔ مَیں اپنے عزیز دوست اور ہم خدمت فلیمون کو لکھ رہا ہوںwri8سب جو میرے ساتھ ہیں آپ کو سلام کہتے ہیں۔ اُنہیں میرا سلام دینا جو ایمان میں ہم سے محبت رکھتے ہیں۔ اللہ کا فضل آپ سب کے ساتھ ہوتا رہے۔ Zq/8لازم ہے کہ ہمارے لوگ نیک کام کرنے میں لگے رہنا سیکھیں، خاص کر جہاں بہت ضرورت ہے، ایسا نہ ہو کہ آخرکار وہ بےپھل نکلیں۔ z7z k9اِس وجہ سے مَیں مسیح میں اِتنی دلیری محسوس کرتا ہوں کہ آپ کو وہ کچھ کرنے کا حکم دوں جو اب مناسب ہے۔My 9بھائی، آپ کی محبت دیکھ کر مجھے بڑی خوشی اور تسلی ہوئی ہے، کیونکہ آپ نے مُقدّسین کے دلوں کو تر و تازہ کر دیا ہے۔ x 9میری دعا ہے کہ آپ کی جو رفاقت ایمان سے پیدا ہوئی ہے وہ آپ میں یوں زور پکڑے کہ آپ کو بہتر طور پر ہر اُس اچھی چیز کی سمجھ آئے جو ہمیں مسیح میں حاصل ہے۔=w w9کیونکہ مجھے خداوند عیسیٰ کے بارے میں آپ کے ایمان اور آپ کی تمام مُقدّسین سے محبت کی خبر ملتی رہتی ہے۔v 9جب بھی مَیں دعا کرتا ہوں تو آپ کو یاد کر کے اپنے خدا کا شکر کرتا ہوں۔ :;:T %9 اصل میں مَیں اُسے اپنے پاس رکھنا چاہتا تھا تاکہ جب تک مَیں خوش خبری کی خاطر قید میں ہوں وہ آپ کی جگہ میری خدمت کرے۔r~ a9 اب مَیں اِس کو گویا اپنی جان کو آپ کے پاس واپس بھیج رہا ہوں۔-} W9 پہلے تو وہ آپ کے کام نہیں آ سکتا تھا، لیکن اب وہ آپ کے لئے اور میرے لئے کافی مفید ثابت ہوا ہے۔A| 9 توبھی منت کر کے اپنے بیٹے اُنیسمس کی سفارش کرتا ہوں۔ کیونکہ میرے قید میں ہوتے ہوئے وہ میرا بیٹا بن گیا۔z{ q9 توبھی مَیں ایسا نہیں کرنا چاہتا بلکہ محبت کی بنا پر آپ سے اپیل ہی کرتا ہوں۔ گو مَیں پولس مسیح عیسیٰ کا ایلچی بلکہ اب اُس کا قیدی بھی ہوں 1+ S9غرض، اگر آپ مجھے اپنا ساتھی سمجھیں تو اُسے یوں خوش آمدید کہیں جیسے مَیں خود آ کر حاضر ہوتا۔^ 99کیونکہ اب وہ نہ صرف غلام ہے بلکہ غلام سے کہیں زیادہ۔ اب وہ ایک عزیز بھائی ہے جو مجھے خاص عزیز ہے۔ لیکن وہ آپ کو کہیں زیادہ عزیز ہو گا، غلام کی حیثیت سے بھی اور خداوند میں بھائی کی حیثیت سے بھی۔; s9ہو سکتا ہے کہ اُنیسمس اِس لئے کچھ دیر کے لئے آپ سے جدا ہو گیا کہ وہ آپ کو ہمیشہ کے لئے دوبارہ مل جائے۔  9لیکن مَیں آپ کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا۔ کیونکہ مَیں چاہتا ہوں کہ جو بھی مہربانی آپ کریں گے وہ آپ مجبور ہو کر نہ کریں بلکہ خوشی سے۔ BS #9چنانچہ میرے بھائی، مجھ پر یہ مہربانی کریں کہ مجھے خداوند میں آپ سے کچھ فائدہ ملے۔ مسیح میں میری جان کو تازہ کریں۔` =9یہاں مَیں پولس اپنے ہی ہاتھ سے اِس بات کی تصدیق کرتا ہوں: مَیں اِس کا معاوضہ دوں گا اگرچہ مجھے آپ کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں کہ آپ خود میرے قرض دار ہیں۔ کیونکہ میرا قرض جو آپ پر ہے وہ آپ خود ہیں۔9 o9اگر اُس نے آپ کو کوئی نقصان پہنچایا یا آپ کا قرض دار ہوا تو مَیں اِس کا معاوضہ دینے کے لئے تیار ہوں۔ yW  +9خداوند عیسیٰ کا فضل آپ سب کے ساتھ ہوتا رہے۔ z  q9اِسی طرح مرقس، ارسترخس، دیماس اور لوقا بھی آپ کو سلام کہتے ہیں۔{  s9اِپَفراس جو مسیح عیسیٰ میں میرے ساتھ قیدی ہے آپ کو سلام کہتا ہے۔l U9ایک اَور گزارش بھی ہے، میرے لئے ایک کمرا تیار کریں، کیونکہ مجھے اُمید ہے کہ آپ کی دعاؤں کے جواب میں مجھے آپ کو واپس دیا جائے گا۔ !9مَیں آپ کی فرماں برداری پر اعتبار کر کے آپ کو یہ لکھ رہا ہوں۔ کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ آپ نہ صرف میری سنیں گے بلکہ اِس سے کہیں زیادہ میرے لئے کریں گے۔ "K :فرزند اللہ کا شاندار جلال منعکس کرتا اور اُس کی ذات کی عین شبیہ ہے۔ وہ اپنے قوی کلام سے سب کچھ سنبھالے رکھتا ہے۔ جب وہ دنیا میں تھا تو اُس نے ہمارے لئے گناہوں سے پاک صاف ہو جانے کا انتظام قائم کیا۔ اِس کے بعد وہ آسمان پر قادرِ مطلق کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا۔2  a:لیکن اِن آخری دنوں میں وہ اپنے فرزند کے وسیلے سے ہم سے ہم کلام ہوا، اُسی کے وسیلے سے جسے اُس نے سب چیزوں کا وارث بنا دیا اور جس کے وسیلے سے اُس نے کائنات کو بھی خلق کیا۔Y  1:ماضی میں اللہ مختلف موقعوں پر اور کئی طریقوں سے ہمارے باپ دادا سے ہم کلام ہوا۔ اُس وقت اُس نے یہ نبیوں کے وسیلے سے کیا HIHC :فرشتوں کے بارے میں وہ فرماتا ہے، ”وہ اپنے فرشتوں کو ہَوائیں اور اپنے خادموں کو آگ کے شعلے بنا دیتا ہے۔“W +:اور جب اللہ اپنے پہلوٹھے فرزند کو آسمانی دنیا میں لاتا ہے تو وہ فرماتا ہے، ”اللہ کے تمام فرشتے اُس کی پرستش کریں۔“X -:کیونکہ اللہ نے کس فرشتے سے کبھی کہا، ”تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔“ یہ بھی اُس نے کسی فرشتے کے بارے میں کبھی نہیں کہا، ”مَیں اُس کا باپ ہوں گا اور وہ میرا فرزند ہو گا۔“2 a:فرزند فرشتوں سے کہیں عظیم ہے، اِتنا جتنا اُس کا میراث میں پایا ہوا نام اُن کے ناموں سے عظیم ہے۔  ': یہ تو تباہ ہو جائیں گے، لیکن تُو قائم رہے گا۔ یہ سب لباس کی طرح گھس پھٹ جائیں گےE : وہ یہ بھی فرماتا ہے، ”اے رب، تُو نے ابتدا میں دنیا کی بنیاد رکھی، اور تیرے ہی ہاتھوں نے آسمانوں کو بنایا۔ %: تُو نے راست بازی سے محبت اور بےدینی سے نفرت کی، اِس لئے اللہ تیرے خدا نے تجھے خوشی کے تیل سے مسح کر کے تجھے تیرے ساتھیوں سے کہیں زیادہ سرفراز کر دیا۔“~ y:لیکن فرزند کے بارے میں وہ کہتا ہے، ”اے خدا، تیرا تخت ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گا، اور انصاف کا شاہی عصا تیری بادشاہی پر حکومت کرے گا۔ G!+5?IS]gq{$.8BLV`kv%0;FQ\gr}   9  9t  9 t  9 t  9 t  9 t  9 t  9u  9u  9u  9u  9t  9 t  9 t  9 t  9 t  9 t  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  9u  :u  :u  :u  :u  :u  :u  :u  :u  : u  : u  : u  : u  : u  :u  :u :u :u :u :u :u :u :u! : u" : u# : u$ : u% : u& :u' :u( :u) :u* :u+  :u, :u- :u. :u/ :u0 :u1 :u2 :u3 : u4 : u5 : u6 : u7 : u8 :u9 :u: :u; :u< :u= :u>  :u? :u@  i O:پھر فرشتے کیا ہیں؟ وہ تو سب خدمت گزار روحیں ہیں جنہیں اللہ اُن کی خدمت کرنے کے لئے بھیج دیتا ہے جنہیں میراث میں نجات پانی ہے۔ n Y: اللہ نے کبھی بھی اپنے کسی فرشتے سے یہ بات نہ کہی، ”میرے دہنے ہاتھ بیٹھ، جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دوں۔“~ y: اور تُو اِنہیں چادر کی طرح لپیٹے گا، پرانے کپڑے کی طرح یہ بدلے جائیں گے۔ لیکن تُو وہی کا وہی رہتا ہے، اور تیری زندگی کبھی ختم نہیں ہوتی۔“ ^^{:تو پھر ہم کس طرح اللہ کے غضب سے بچ سکیں گے اگر ہم مسیح کی اِتنی عظیم نجات کو نظرانداز کریں؟ پہلے خداوند نے خود اِس نجات کا اعلان کیا، اور پھر ایسے لوگوں نے ہمارے پاس آ کر اِس کی تصدیق کی جنہوں نے اُسے سن لیا تھا۔]5:جو کلام فرشتوں نے انسان تک پہنچایا وہ تو اَن مٹ رہا، اور جس سے بھی کوئی خطا یا نافرمانی ہوئی اُسے اُس کی مناسب سزا ملی۔6 i:اِس لئے لازم ہے کہ ہم اَور زیادہ دھیان سے کلامِ مُقدّس کی اُن باتوں پر غور کریں جو ہم نے سن لی ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم سمندر پر بےقابو کشتی کی طرح بےمقصد اِدھر اُدھر پھریں۔ ,F& G:تُو نے اُسے تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم کر دیا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنا کرa=:کیونکہ کلامِ مُقدّس میں کسی نے کہیں یہ گواہی دی ہے، ”انسان کون ہے کہ تُو اُسے یاد کرے یا آدم زاد کہ تُو اُس کا خیال رکھے؟:اب ایسا ہے کہ اللہ نے مذکورہ آنے والی دنیا کو فرشتوں کے تابع نہیں کیا۔D:ساتھ ساتھ اللہ نے اِس بات کی اِس طرح تصدیق بھی کی کہ اُس نے اپنی مرضی کے مطابق الٰہی نشان، معجزے اور مختلف قسم کے زوردار کام دکھائے اور روح القدس کی نعمتیں لوگوں میں تقسیم کیں۔ {"q: لیکن ہم اُسے ضرور دیکھتے ہیں جو ”تھوڑی دیر کے لئے فرشتوں سے کم“ تھا یعنی عیسیٰ کو جسے اُس کی موت تک کے دُکھ کی وجہ سے ”جلال اور عزت کا تاج“ پہنایا گیا ہے۔ ہاں، اللہ کے فضل سے اُس نے سب کی خاطر موت برداشت کی۔u!e:سب کچھ اُس کے پاؤں کے نیچے کر دیا۔“ جب لکھا ہے کہ سب کچھ اُس کے پاؤں تلے کر دیا گیا تو اِس کا مطلب ہے کہ کوئی چیز نہ رہی جو اُس کے تابع نہیں ہے۔ بےشک ہمیں حال میں یہ بات نظر نہیں آتی کہ سب کچھ اُس کے تابع ہے، j%O: مثلاً وہ اللہ سے کہتا ہے، ”مَیں اپنے بھائیوں کے سامنے تیرے نام کا اعلان کروں گا، جماعت کے درمیان ہی تیری مدح سرائی کروں گا۔“$: عیسیٰ اور وہ جنہیں وہ مخصوص و مُقدّس کر دیتا ہے دونوں کا ایک ہی باپ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عیسیٰ یہ کہنے سے نہیں شرماتا کہ مُقدّسین میرے بھائی ہیں۔H# : کیونکہ یہی مناسب تھا کہ اللہ جس کے لئے اور جس کے وسیلے سے سب کچھ ہے یوں بہت سے بیٹوں کو اپنے جلال میں شریک کرے کہ وہ اُن کی نجات کے بانی عیسیٰ کو دُکھ اُٹھانے سے کاملیت تک پہنچائے۔ # ) :ظاہر ہے کہ جن کی مدد وہ کرتا ہے وہ فرشتے نہیں ہیں بلکہ ابراہیم کی اولاد۔(3:اور اِس طرح ہی وہ اُنہیں چھڑا سکا جو موت سے ڈرنے کی وجہ سے زندگی بھر غلامی میں تھے۔V'':اب چونکہ یہ بچے گوشت پوست اور خون کے انسان ہیں اِس لئے عیسیٰ خود اُن کی مانند بن گیا اور اُن کی انسانی فطرت میں شریک ہوا۔ کیونکہ اِس طرح ہی وہ اپنی موت سے موت کے مالک ابلیس کو تباہ کر سکا،\&3: وہ یہ بھی کہتا ہے، ”مَیں اُس پر بھروسا رکھوں گا۔“ اور پھر ”مَیں حاضر ہوں، مَیں اور وہ بچے جو اللہ نے مجھے دیئے ہیں۔“  , :مُقدّس بھائیو، جو میرے ساتھ اللہ کے بُلائے ہوئے ہیں! عیسیٰ پر غور و خوض کرتے رہیں جو اللہ کا پیغمبر اور امامِ اعظم ہے اور جس کا ہم اقرار کرتے ہیں۔h+K:اور اب وہ اُن کی مدد کر سکتا ہے جو آزمائش میں اُلجھے ہوئے ہیں، کیونکہ اُس کی بھی آزمائش ہوئی اور اُس نے خود دُکھ اُٹھایا ہے۔ [*1:اِس لئے لازم تھا کہ وہ ہر لحاظ سے اپنے بھائیوں کی مانند بن جائے۔ صرف اِس سے اُس کا یہ مقصد پورا ہو سکا کہ وہ اللہ کے حضور ایک رحیم اور وفادار امامِ اعظم بن کر لوگوں کے گناہوں کا کفارہ دے سکے۔ mjmx0k:موسیٰ تو اللہ کے پورے گھر میں خدمت کرتے وقت وفادار رہا، لیکن ملازم کی حیثیت سے تاکہ کلامِ مُقدّس کی آنے والی باتوں کی گواہی دیتا رہے۔/:کیونکہ ہر گھر کو کسی نہ کسی نے بنایا ہوتا ہے، جبکہ اللہ نے سب کچھ بنایا ہے۔b.?:اب جو کسی گھر کو تعمیر کرتا ہے اُسے گھر کی نسبت زیادہ عزت حاصل ہوتی ہے۔ اِسی طرح عیسیٰ موسیٰ کی نسبت زیادہ عزت کے لائق ہے۔-):عیسیٰ اللہ کا وفادار رہا جب اُس نے اُسے یہ کام کرنے کے لئے مقرر کیا، بالکل اُسی طرح جس طرح موسیٰ بھی وفادار رہا جب اللہ کا پورا گھر اُس کے سپرد کیا گیا۔ @94m: وہاں اُنہوں نے مجھے آزمایا اور جانچا، حالانکہ اُنہوں نے چالیس سال کے دوران میرے کام دیکھ لئے تھے۔63g:تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح بغاوت کے دن ہوا، جب تمہارے باپ دادا نے ریگستان میں مجھے آزمایا۔y2m:چنانچہ جس طرح روح القدس فرماتا ہے، ”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو>1w:مسیح فرق ہے۔ اُسے فرزند کی حیثیت سے اللہ کے گھر پر اختیار ہے اور اِسی میں وہ وفادار ہے۔ ہم اُس کا گھر ہیں بشرطیکہ ہم اپنی دلیری اور وہ اُمید قائم رکھیں جس پر ہم فخر کرتے ہیں۔ Y8: اِس کے بجائے جب تک اللہ کا یہ فرمان قائم ہے روزانہ ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ آپ میں سے کوئی بھی گناہ کے فریب میں آ کر سخت دل نہ ہو۔;7q: بھائیو، خبردار رہیں تاکہ آپ میں سے کسی کا دل بُرائی اور کفر سے بھر کر زندہ خدا سے برگشتہ نہ ہو جائے۔@6{: اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“]55: اِس لئے مجھے اُس نسل پر غصہ آیا اور مَیں بولا، ’اُن کے دل ہمیشہ صحیح راہ سے ہٹ جاتے ہیں اور وہ میری راہیں نہیں جانتے۔‘  Ac<A:اور یہ کون تھے جن سے اللہ چالیس سال کے دوران ناراض رہا؟ یہ وہی تھے جنہوں نے گناہ کیا اور جو ریگستان میں مر کر وہیں پڑے رہے۔&;G:یہ کون تھے جو اللہ کی آواز سن کر باغی ہو گئے؟ وہ سب جنہیں موسیٰ مصر سے نکال کر باہر لایا۔E::مذکورہ کلام میں لکھا ہے، ”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو، تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح بغاوت کے دن ہوا۔“p9[:بات یہ ہے کہ ہم مسیح کے شریکِ کار بن گئے ہیں۔ لیکن اِس شرط پر کہ ہم آخر تک وہ اعتماد مضبوطی سے قائم رکھیں جو ہم آغاز میں رکھتے تھے۔ Qg@I:کیونکہ ہمیں بھی اُن کی طرح ایک خوش خبری سنائی گئی۔ لیکن یہ پیغام اُن کے لئے بےفائدہ تھا، کیونکہ وہ اُسے سن کر ایمان نہ لائے۔K? :دیکھیں، اب تک اللہ کا یہ وعدہ قائم ہے، اور اب تک ہم سکون کے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے آئیں، ہم خبردار رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ میں سے کوئی پیچھے رہ کر اُس میں داخل نہ ہونے پائے۔>:چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایمان نہ رکھنے کی وجہ سے ملک میں داخل نہ ہو سکے۔ =%:اللہ نے کن کی بابت قَسم کھائی کہ ”یہ کبھی بھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا“؟ ظاہر ہے اُن کی بابت جنہوں نے نافرمانی کی تھی۔ B{:کیونکہ کلامِ مُقدّس میں ساتویں دن کے بارے میں لکھا ہے، ”ساتویں دن اللہ کا سارا کام تکمیل تک پہنچ گیا۔ اِس سے فارغ ہو کر اُس نے آرام کیا۔“#AA:اُن کی نسبت ہم جو ایمان لائے ہیں سکون کے اِس ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ غرض، یہ ایسا ہی ہے جس طرح اللہ نے فرمایا، ”اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“ اب غور کریں کہ اُس نے یہ کہا اگرچہ اُس کا کام دنیا کی تخلیق پر اختتام تک پہنچ گیا تھا۔ 7jEO:یہ مدِ نظر رکھ کر اللہ نے ایک اَور دن مقرر کیا، مذکورہ ”آج“ کا دن۔ کئی سالوں کے بعد ہی اُس نے داؤد کی معرفت وہ بات کی جس پر ہم غور کر رہے ہیں، ”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو۔“D!:جنہوں نے پہلے اللہ کی خوش خبری سنی اُنہیں نافرمان ہونے کی وجہ سے یہ سکون نہ ملا۔ توبھی یہ بات قائم رہی کہ کچھ تو سکون کے اِس ملک میں داخل ہو جائیں گے۔DC:اب اِس کا مقابلہ مذکورہ آیت سے کریں، ”یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا۔“ o7po|Is: اِس لئے آئیں، ہم اِس سکون میں داخل ہونے کی پوری کوشش کریں تاکہ ہم میں سے کوئی بھی باپ دادا کے نافرمان نمونے پر چل کر گناہ میں نہ گر جائے۔BH: کیونکہ جو بھی وہ سکون پاتا ہے جس کا وعدہ اللہ نے کیا وہ اللہ کی طرح اپنے کاموں سے فارغ ہو کر آرام کرے گا۔VG': چنانچہ اللہ کی قوم کے لئے ایک خاص سکون باقی رہ گیا ہے، ایسا سکون جو اللہ کے ساتویں دن آرام کرنے سے مطابقت رکھتا ہے۔iFM:جب یشوع اُنہیں ملکِ کنعان میں لایا تب اُس نے اسرائیلیوں کو یہ سکون نہ دیا، ورنہ اللہ اِس کے بعد کے کسی اَور دن کا ذکر نہ کرتا۔ plpL#:غرض آئیں، ہم اُس ایمان سے لپٹے رہیں جس کا اقرار ہم کرتے ہیں۔ کیونکہ ہمارا ایسا عظیم امامِ اعظم ہے جو آسمانوں میں سے گزر گیا یعنی عیسیٰ اللہ کا فرزند۔^K7: کوئی مخلوق بھی اللہ کی نظر سے نہیں چھپ سکتی۔ اُس کی آنکھوں کے سامنے جس کے جواب دہ ہم ہوتے ہیں سب کچھ عیاں اور بےنقاب ہے۔J: کیونکہ اللہ کا کلام زندہ، موثر اور ہر دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے۔ وہ انسان میں سے گزر کر اُس کی جان روح سے اور اُس کے جوڑوں کو گُودے سے الگ کر لیتا ہے۔ وہی دل کے خیالات اور سوچ کو جانچ کر اُن پر فیصلہ کرنے کے قابل ہے۔ O ':اب انسانوں میں سے چنے گئے امامِ اعظم کو اِس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ وہ اُن کی خاطر اللہ کی خدمت کرے، تاکہ وہ گناہوں کے لئے نذرانے اور قربانیاں پیش کرے۔2N_:اب آئیں، ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے تخت کے سامنے حاضر ہو جائیں جہاں فضل پایا جاتا ہے۔ کیونکہ وہیں ہم وہ رحم اور فضل پائیں گے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کر سکتا ہے۔ &MG:اور وہ ایسا امامِ اعظم نہیں ہے جو ہماری کمزوریوں کو دیکھ کر ہم دردی نہ دکھائے بلکہ اگرچہ وہ بےگناہ رہا توبھی ہماری طرح اُسے ہر قسم کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔ `1p`$SC:اِسی طرح مسیح نے بھی اپنی مرضی سے امامِ اعظم کا پُروقار عُہدہ نہیں اپنایا۔ اِس کے بجائے اللہ نے اُس سے کہا، ”تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔“bR?:اور کوئی اپنی مرضی سے امامِ اعظم کا پُروقار عُہدہ نہیں اپنا سکتا بلکہ لازم ہے کہ اللہ اُسے ہارون کی طرح بُلا کر مقرر کرے۔IT_ju$/:EP[fq| :uB :uC :uD :uE :uF : uG : uH : uI : u :uB :uC :uD :uE :uF : uG : uH : uI : uJ : uK :uL :uM :uN  :uO :uP :uQ :uR :uS :uT :uU :uV : uW : uX : uY : uZ : u[ :u\  :u] :u^ :u_ :u` :ua :ub :uc :ud : ue : uf : ug : uh : ui :uj :uk :ul :um :un :uo :up  :uq :ur :us :ut :uu :uv :uw :ux : uy : uz : u{ : u| : u} :u~ :u :u :u :u :u :u :u :u 5T5k_Q:چنانچہ اللہ کی مرضی ہوئی تو ہم یہ چھوڑ کر آگے بڑھیں گے۔+^Q:بپتسمہ کیا ہے، کسی پر ہاتھ رکھنے کی تعلیم، مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی سزا پانے کی تعلیم۔x] m:اِس لئے آئیں، ہم مسیح کے بارے میں بنیادی تعلیم کو چھوڑ کر بلوغت کی طرف آگے بڑھیں۔ کیونکہ ایسی باتیں دہرانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے جن سے ایمان کی بنیاد رکھی جاتی ہے، مثلاً موت تک پہنچانے والے کام سے توبہ،*\O:اِس کے مقابلے میں ٹھوس کھانا بالغوں کے لئے ہے جنہوں نے اپنی بلوغت کے باعث اپنی روحانی بصارت کو اِتنی تربیت دی ہے کہ وہ بھلائی اور بُرائی میں امتیاز کر سکتے ہیں۔ cbA:اور پھر اُنہوں نے اپنا ایمان ترک کر دیا! ایسے لوگوں کو بحال کر کے دوبارہ توبہ تک پہنچانا ناممکن ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے وہ اللہ کے فرزند کو دوبارہ مصلوب کر کے اُسے لعن طعن کا نشانہ بنا دیتے ہیں۔a%:اُنہوں نے اللہ کے کلام کی بھلائی اور آنے والے زمانے کی قوتوں کا تجربہ کیا تھا۔w`i:ناممکن ہے کہ اُنہیں بحال کر کے دوبارہ توبہ تک پہنچایا جائے جنہوں نے اپنا ایمان ترک کر دیا ہو۔ اُنہیں تو ایک بار اللہ کے نور میں لایا گیا تھا، اُنہوں نے آسمان کی نعمت چکھ لی تھی، وہ روح القدس میں شریک ہوئے، `e;: عزیزو، گو ہم اِس طرح کی باتیں کر رہے ہیں توبھی ہمارا اعتماد یہ ہے کہ آپ کو وہ بہترین برکتیں حاصل ہیں جو نجات سے ملتی ہیں۔d7:لیکن اگر وہ صرف خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے تو وہ بےکار ہے اور اِس خطرے میں ہے کہ اُس پر لعنت بھیجی جائے۔ انجامِ کار اُس پر کا سب کچھ جلایا جائے گا۔}cu:اللہ اُس زمین کو برکت دیتا ہے جو اپنے پر بار بار پڑنے والی بارش کو جذب کر کے ایسی فصل پیدا کرتی ہے جو کھیتی باڑی کرنے والے کے لئے مفید ہو۔ h: ہم نہیں چاہتے کہ آپ سُست ہو جائیں بلکہ یہ کہ آپ اُن کے نمونے پر چلیں جو ایمان اور صبر سے وہ کچھ میراث میں پا رہے ہیں جس کا وعدہ اللہ نے کیا ہے۔g : لیکن ہماری بڑی خواہش یہ ہے کہ آپ میں سے ہر ایک اِسی سرگرمی کا اظہار آخر تک کرتا رہے تاکہ جن باتوں کی اُمید آپ رکھتے ہیں وہ واقعی پوری ہو جائیں۔f': کیونکہ اللہ بےانصاف نہیں ہے۔ وہ آپ کا کام اور وہ محبت نہیں بھولے گا جو آپ نے اُس کا نام لے کر ظاہر کی جب آپ نے مُقدّسین کی خدمت کی بلکہ آج تک کر رہے ہیں۔ &l:قَسم کھاتے وقت لوگ اُس کی قَسم کھاتے ہیں جو اُن سے بڑا ہوتا ہے۔ اِس طرح سے قَسم میں بیان کردہ بات کی تصدیق بحث مباحثہ کی ہر گنجائش کو ختم کر دیتی ہے۔ k:اِس پر ابراہیم نے صبر سے انتظار کر کے وہ کچھ پایا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔9jm:اُس وقت اُس نے کہا، ”مَیں ضرور تجھے بہت برکت دوں گا، اور مَیں یقیناً تجھے کثرت کی اَولاد دوں گا۔“i): جب اللہ نے قَسم کھا کر ابراہیم سے وعدہ کیا تو اُس نے اپنی ہی قَسم کھا کر یہ وعدہ کیا۔ کیونکہ کوئی اَور نہیں تھا جو اُس سے بڑا تھا جس کی قَسم وہ کھا سکتا۔ BGBo{:کیونکہ یہ اُمید ہماری جان کے لئے مضبوط لنگر ہے۔ اور یہ آسمانی بیت المُقدّس کے مُقدّس ترین کمرے کے پردے میں سے گزر کر اُس میں داخل ہوتی ہے۔0n[:غرض، یہ دو باتیں قائم رہی ہیں، اللہ کا وعدہ اور اُس کی قَسم۔ وہ اِنہیں نہ تو بدل سکتا نہ اِن کے بارے میں جھوٹ بول سکتا ہے۔ یوں ہم جنہوں نے اُس کے پاس پناہ لی ہے بڑی تسلی پا کر اُس اُمید کو مضبوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمیں پیش کی گئی ہے۔my:اللہ نے بھی قَسم کھا کر اپنے وعدے کی تصدیق کی۔ کیونکہ وہ اپنے وعدے کے وارثوں پر صاف ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ اُس کا ارادہ کبھی نہیں بدلے گا۔ #2r_:اِس پر ابراہیم نے اُسے تمام لُوٹ کے مال کا دسواں حصہ دے دیا۔ اب مَلِک صدق کا مطلب ”راست بازی کا بادشاہ“ ہے۔ دوسرے، ”سالم کا بادشاہ“ کا مطلب ”سلامتی کا بادشاہ“ ہے۔"q A:یہ مَلِک صدق، سالم کا بادشاہ اور اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔ جب ابراہیم چار بادشاہوں کو شکست دینے کے بعد واپس آ رہا تھا تو مَلِک صدق اُس سے ملا اور اُسے برکت دی۔Xp+:وہیں عیسیٰ ہمارے آگے آگے جا کر ہماری خاطر داخل ہوا ہے۔ یوں وہ مَلِک صدق کی مانند ہمیشہ کے لئے امامِ اعظم بن گیا ہے۔ IU7IivM:لیکن مَلِک صدق لاوی کی اولاد میں سے نہیں تھا۔ توبھی اُس نے ابراہیم سے دسواں حصہ لے کر اُسے برکت دی جس سے اللہ نے وعدہ کیا تھا۔u-:اب شریعت طلب کرتی ہے کہ لاوی کی وہ اولاد جو امام بن جاتی ہے قوم یعنی اپنے بھائیوں سے پیداوار کا دسواں حصہ لے، حالانکہ اُن کے بھائی ابراہیم کی اولاد ہیں۔5te:غور کریں کہ وہ کتنا عظیم تھا۔ ہمارے باپ دادا ابراہیم نے اُسے لُوٹے ہوئے مال کا دسواں حصہ دے دیا۔lsS:نہ اُس کا باپ یا ماں ہے، نہ کوئی نسب نامہ۔ اُس کی زندگی کا نہ تو آغاز ہے، نہ اختتام۔ اللہ کے فرزند کی طرح وہ ابد تک امام رہتا ہے۔ ic@BiTz#: کیونکہ گو لاوی اُس وقت پیدا نہیں ہوا تھا توبھی وہ ایک طرح سے ابراہیم کے جسم میں موجود تھا جب مَلِک صدق اُس سے ملا۔yym: یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جب ابراہیم نے مال کا دسواں حصہ دے دیا تو لاوی نے اُس کے ذریعے بھی یہ حصہ دیا، حالانکہ وہ خود دسواں حصہ لیتا ہے۔x7:جہاں لاوی اماموں کا تعلق ہے فانی انسان دسواں حصہ لیتے ہیں۔ لیکن مَلِک صدق کے معاملے میں یہ حصہ اُس کو ملا جس کے بارے میں گواہی دی گئی ہے کہ وہ زندہ رہتا ہے۔w+:اِس میں کوئی شک نہیں کہ کم حیثیت شخص کو اُس سے برکت ملتی ہے جو زیادہ حیثیت کا ہو۔ uSUu[~1:کیونکہ صاف معلوم ہے کہ خداوند مسیح یہوداہ قبیلے کا فرد تھا، اور موسیٰ نے اِس قبیلے کو اماموں کی خدمت میں شامل نہ کیا۔y}m: اور ہمارا خداوند جس کے بارے میں یہ بیان کیا گیا ہے وہ ایک فرق قبیلے کا فرد تھا۔ اُس کے قبیلے کے کسی بھی فرد نے امام کی خدمت ادا نہیں کی۔| : کیونکہ جب بھی کہانت بدل جاتی ہے تو لازم ہے کہ شریعت میں بھی تبدیلی آئے۔{1: اگر لاوی کی کہانت (جس پر شریعت مبنی تھی) کاملیت پیدا کر سکتی تو پھر ایک اَور قسم کے امام کی کیا ضرورت ہوتی، اُس کی جو ہارون جیسا نہ ہو بلکہ مَلِک صدق جیسا؟ yn`yb?:(موسیٰ کی شریعت تو کسی چیز کو کامل نہیں بنا سکتی تھی) اور اب ایک بہتر اُمید مہیا کی گئی ہے جس سے ہم اللہ کے قریب آ جاتے ہیں۔:یوں پرانے حکم کو منسوخ کر دیا جاتا ہے، کیونکہ وہ کمزور اور بےکار تھا ;:کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”تُو ابد تک امام ہے، ایسا امام جیسا مَلِک صدق تھا۔“\3:وہ لاوی کے قبیلے کا فرد ہونے سے امام نہ بنا جس طرح شریعت تقاضا کرتی تھی، بلکہ وہ لافانی زندگی کی قوت ہی سے امام بن گیا۔ :معاملہ مزید صاف ہو جاتا ہے۔ ایک فرق امام ظاہر ہوا ہے جو مَلِک صدق جیسا ہے۔ UY;:لیکن چونکہ عیسیٰ ابد تک زندہ ہے اِس لئے اُس کی کہانت کبھی بھی ختم نہیں ہو گی۔*O:ایک اَور فرق، پرانے نظام میں بہت سے امام تھے، کیونکہ موت نے ہر ایک کی خدمت محدود کئے رکھی۔kQ:اِس قَسم کی وجہ سے عیسیٰ ایک بہتر عہد کی ضمانت دیتا ہے۔wi:لیکن عیسیٰ ایک قَسم کے ذریعے امام بن گیا جب اللہ نے فرمایا، ”رب نے قَسم کھائی ہے اور اِس سے پچھتائے گا نہیں، ’تُو ابد تک امام ہے‘۔“&G:اور یہ نیا نظام اللہ کی قَسم سے قائم ہوا۔ ایسی کوئی قَسم نہ کھائی گئی جب دوسرے امام بنے۔  f G:اُسے دوسرے اماموں کی طرح اِس کی ضرورت نہیں کہ ہر روز قربانیاں پیش کرے، پہلے اپنے لئے پھر قوم کے لئے۔ بلکہ اُس نے اپنے آپ کو پیش کر کے اپنی اِس قربانی سے اُن کے گناہوں کو ایک بار سدا کے لئے مٹا دیا۔i M:ہمیں ایسے ہی امامِ اعظم کی ضرورت تھی۔ ہاں، ایسا امام جو مُقدّس، بےقصور، بےداغ، گناہ گاروں سے الگ اور آسمانوں سے بلند ہوا ہے۔o Y:یوں وہ اُنہیں ابدی نجات دے سکتا ہے جو اُس کے وسیلے سے اللہ کے پاس آتے ہیں، کیونکہ وہ ابد تک زندہ ہے اور اُن کی شفاعت کرتا رہتا ہے۔ :ہر امامِ اعظم کو نذرانے اور قربانیاں پیش کرنے کے لئے مقرر کیا جاتا ہے۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہمارے امامِ اعظم کے پاس بھی کچھ ہو جو وہ پیش کر سکے۔I :وہاں وہ مقدِس میں خدمت کرتا ہے، اُس حقیقی ملاقات کے خیمے میں جسے انسانی ہاتھوں نے کھڑا نہیں کیا بلکہ رب نے۔g  K:جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں اُس کی مرکزی بات یہ ہے، ہمارا ایک ایسا امامِ اعظم ہے جو آسمان پر جلالی خدا کے تخت کے دہنے ہاتھ بیٹھا ہے۔$ C:موسوی شریعت ایسے لوگوں کو امامِ اعظم مقرر کرتی ہے جو کمزور ہیں۔ لیکن شریعت کے بعد اللہ کی قَسم فرزند کو امامِ اعظم مقرر کرتی ہے، اور یہ فرزند ابد تک کامل ہے۔ [2[R:جس مقدِس میں وہ خدمت کرتے ہیں وہ اُس مقدِس کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے جو آسمان پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ نے موسیٰ کو ملاقات کا خیمہ بنانے سے پہلے آگاہ کر کے یہ کہا، ”غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔“I :اگر یہ دنیا میں ہوتا تو امامِ اعظم نہ ہوتا، کیونکہ یہاں امام تو ہیں جو شریعت کے مطلوبہ نذرانے پیش کرتے ہیں۔ )+Q:لیکن اللہ کو اپنی قوم پر الزام لگانا پڑا۔ اُس نے کہا، ”رب کا فرمان ہے، ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے سے ایک نیا عہد باندھوں گا۔q]:اگر پہلا عہد بےالزام ہوتا تو پھر نئے عہد کی ضرورت نہ ہوتی۔]5:لیکن جو خدمت عیسیٰ کو مل گئی ہے وہ دنیا کے اماموں کی خدمت سے کہیں بہتر ہے، اُتنی بہتر جتنا وہ عہد جس کا درمیانی عیسیٰ ہے پرانے عہد سے بہتر ہے۔ کیونکہ یہ عہد بہتر وعدوں کی بنیاد پر باندھا گیا۔ NoY: خداوند فرماتا ہے کہ جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھوں گا اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت اُن کے ذہنوں میں ڈال کر اُن کے دلوں پر کندہ کروں گا۔ تب مَیں ہی اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔-U: یہ اُس عہد کی مانند نہیں ہو گا جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کے ساتھ اُس دن باندھا تھا جب مَیں اُن کا ہاتھ پکڑ کر اُنہیں مصر سے نکال لایا۔ کیونکہ وہ اُس عہد کے وفادار نہ رہے جو مَیں نے اُن سے باندھا تھا۔ نتیجے میں میری اُن کے لئے فکر نہ رہی۔ LI- W: جب پہلا عہد باندھا گیا تو عبادت کرنے کے لئے ہدایات دی گئیں۔ زمین پر ایک مقدِس بھی بنایا گیا،~w: اِن الفاظ میں اللہ ایک نئے عہد کا ذکر کرتا ہے اور یوں پرانے عہد کو متروک قرار دیتا ہے۔ اور جو متروک اور پرانا ہے اُس کا انجام قریب ہی ہے۔ 5: کیونکہ مَیں اُن کا قصور معاف کروں گا اور آئندہ اُن کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔“ : اُس وقت سے اِس کی ضرورت نہیں رہے گی کہ کوئی اپنے پڑوسی یا بھائی کو تعلیم دے کر کہے، ’رب کو جان لو۔‘ کیونکہ چھوٹے سے لے کر بڑے تک سب مجھے جانیں گے، K*?KoY: اِس پچھلے کمرے میں بخور جلانے کے لئے سونے کی قربان گاہ اور عہد کا صندوق تھا۔ عہد کے صندوق پر سونا منڈھا ہوا تھا اور اُس میں تین چیزیں تھیں: سونے کا مرتبان جس میں مَن بھرا تھا، ہارون کا وہ عصا جس سے کونپلیں پھوٹ نکلی تھیں اور پتھر کی وہ دو تختیاں جن پر عہد کے احکام لکھے تھے۔fG: اس کے پیچھے ایک اَور کمرا تھا جس کا نام ”مُقدّس ترین کمرا“ تھا۔ پہلے اور دوسرے کمرے کے درمیان واقع دروازے پر پردہ لگا تھا۔Q: ایک خیمہ جس کے پہلے کمرے میں شمع دان، میز اور اُس پر پڑی مخصوص کی گئی روٹیاں تھیں۔ اس کا نام ”مُقدّس کمرا“ تھا۔ --* O: لیکن صرف امامِ اعظم ہی دوسرے کمرے میں داخل ہوتا ہے، اور وہ بھی سال میں صرف ایک دفعہ۔ جب بھی وہ جاتا ہے وہ اپنے ساتھ خون لے کر جاتا ہے جسے وہ اپنے اور قوم کے لئے پیش کرتا ہے تاکہ وہ گناہ مٹ جائیں جو لوگوں نے غیرارادی طور پر کئے ہوتے ہیں۔Y-: یہ چیزیں اِسی ترتیب سے رکھی جاتی ہیں۔ جب امام اپنی خدمت کے فرائض ادا کرتے ہیں تو باقاعدگی سے پہلے کمرے میں جاتے ہیں۔A}: صندوق پر الٰہی جلال کے دو کروبی فرشتے لگے تھے جو صندوق کے ڈھکنے کو سایہ دیتے تھے جس کا نام ”کفارہ کا ڈھکنا“ تھا۔ لیکن اِس جگہ پر ہم سب کچھ مزید تفصیل سے بیان نہیں کرنا چاہتے۔ w#i: کیونکہ اِن کا تعلق صرف کھانے پینے والی چیزوں اور غسل کی مختلف رسموں سے ہوتا ہے، ایسی ظاہری ہدایات جو صرف نئے نظام کے آنے تک لاگو ہیں۔ ";: یہ مجازاً موجودہ زمانے کی طرف اشارہ ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو نذرانے اور قربانیاں پیش کی جا رہی ہیں وہ پرستار کے ضمیر کو پاک صاف کر کے کامل نہیں بنا سکتیں۔_!9: اِس سے روح القدس دکھاتا ہے کہ مُقدّس ترین کمرے تک رسائی اُس وقت تک ظاہر نہیں کی گئی تھی جب تک پہلا کمرا استعمال میں تھا۔ E  "-8CMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq| :u :u :u :u :u  :u :u :u :u :u :u :u :u :u  :u :u :u :u :u :u :u :u : u : u : u : u : u  : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u  : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u \&3: پرانے نظام میں بَیل بکروں کا خون اور جوان گائے کی راکھ ناپاک لوگوں پر چھڑکے جاتے تھے تاکہ اُن کے جسم پاک صاف ہو جائیں۔ % : جب مسیح ایک بار سدا کے لئے خیمے کے مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوا تو اُس نے قربانیاں پیش کرنے کے لئے بکروں اور بچھڑوں کا خون استعمال نہ کیا۔ اِس کے بجائے اُس نے اپنا ہی خون پیش کیا اور یوں ہمارے لئے ابدی نجات حاصل کی۔y$m: لیکن اب مسیح آ چکا ہے، اُن اچھی چیزوں کا امامِ اعظم جو اب حاصل ہوئی ہیں۔ جس خیمے میں وہ خدمت کرتا ہے وہ کہیں زیادہ عظیم اور کامل ہے۔ یہ خیمہ انسانی ہاتھوں سے نہیں بنایا گیا یعنی یہ اِس کائنات کا حصہ نہیں ہے۔ <?<~(w: یہی وجہ ہے کہ مسیح ایک نئے عہد کا درمیانی ہے۔ مقصد یہ تھا کہ جتنے لوگوں کو اللہ نے بُلایا ہے اُنہیں اللہ کی موعودہ اور ابدی میراث ملے۔ اور یہ صرف اِس لئے ممکن ہوا ہے کہ مسیح نے مر کر فدیہ دیا تاکہ لوگ اُن گناہوں سے چھٹکارا پائیں جو اُن سے اُس وقت سرزد ہوئے جب وہ پہلے عہد کے تحت تھے۔<'s: اگر اِن چیزوں کا یہ اثر تھا تو پھر مسیح کے خون کا کیا زبردست اثر ہو گا! ازلی روح کے ذریعے اُس نے اپنے آپ کو بےداغ قربانی کے طور پر پیش کیا۔ یوں اُس کا خون ہمارے ضمیر کو موت تک پہنچانے والے کاموں سے پاک صاف کرتا ہے تاکہ ہم زندہ خدا کی خدمت کر سکیں۔ Fw9F,-S: اُس نے کہا، ”یہ خون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جس کی پیروی کرنے کا حکم اللہ نے تمہیں دیا ہے۔“=,u: کیونکہ پوری قوم کو شریعت کا ہر حکم سنانے کے بعد موسیٰ نے بچھڑوں کا خون پانی سے ملا کر اُسے زوفے کے گُچھے اور قرمزی رنگ کے دھاگے کے ذریعے شریعت کی کتاب اور پوری قوم پر چھڑکا۔l+S: یہی وجہ ہے کہ پہلا عہد باندھتے وقت بھی خون استعمال ہوا۔I* : کیونکہ جب تک وصیت کرنے والا زندہ ہو وصیت بےاثر ہوتی ہے۔ اِس کا اثر وصیت کرنے والے کی موت ہی سے شروع ہوتا ہے۔): جہاں وصیت ہے وہاں ضروری ہے کہ وصیت کرنے والے کی موت کی تصدیق کی جائے۔ 3oi310]: غرض، لازم تھا کہ یہ چیزیں جو آسمان کی اصلی چیزوں کی نقلی صورتیں ہیں پاک صاف کی جائیں۔ لیکن آسمانی چیزیں خود ایسی قربانیوں کا مطالبہ کرتی ہیں جو اِن سے کہیں بہتر ہوں۔/}: نہ صرف یہ بلکہ شریعت تقاضا کرتی ہے کہ تقریباً ہر چیز کو خون ہی سے پاک صاف کیا جائے بلکہ اللہ کے حضور خون پیش کئے بغیر معافی مل ہی نہیں سکتی۔ .: اِسی طرح موسیٰ نے یہ خون ملاقات کے خیمے اور عبادت کے تمام سامان پر چھڑکا۔ ffW2): دنیا کا امامِ اعظم تو سالانہ کسی اَور (یعنی جانور) کا خون لے کر مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہوتا ہے۔ لیکن مسیح اِس لئے آسمان میں داخل نہ ہوا کہ وہ اپنے آپ کو بار بار قربانی کے طور پر پیش کرے۔91m: کیونکہ مسیح صرف انسانی ہاتھوں سے بنے مقدِس میں داخل نہیں ہوا جو اصلی مقدِس کی صرف نقلی صورت تھی بلکہ وہ آسمان میں ہی داخل ہوا تاکہ اب سے ہماری خاطر اللہ کے سامنے حاضر ہو۔ aa53: اِسی طرح مسیح کو بھی ایک ہی بار بہتوں کے گناہوں کو اُٹھا کر لے جانے کے لئے قربان کیا گیا۔ دوسری بار جب وہ ظاہر ہو گا تو گناہوں کو دُور کرنے کے لئے ظاہر نہیں ہو گا بلکہ اُنہیں نجات دینے کے لئے جو شدت سے اُس کا انتظار کر رہے ہیں۔ 4: ایک بار مرنا اور اللہ کی عدالت میں حاضر ہونا ہر انسان کے لئے مقرر ہے۔p3[: اگر ایسا ہوتا تو اُسے دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک بہت دفعہ دُکھ سہنا پڑتا۔ لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ اب وہ زمانوں کے اختتام پر ایک ہی بار سدا کے لئے ظاہر ہوا تاکہ اپنے آپ کو قربان کرنے سے گناہ کو دُور کرے۔ c4u9e: کیونکہ ممکن ہی نہیں کہ بَیل بکروں کا خون گناہوں کو دُور کرے۔8/: لیکن اِس کے بجائے یہ قربانیاں سال بہ سال لوگوں کو اُن کے گناہوں کی یاد دلاتی ہیں۔*7O: اگر وہ کامل کر سکتی تو قربانیاں پیش کرنے کی ضرورت نہ رہتی۔ کیونکہ اِس صورت میں پرستار ایک بار سدا کے لئے پاک صاف ہو جاتے اور اُنہیں گناہ گار ہونے کا شعور نہ رہتا۔6 -: موسوی شریعت آنے والی اچھی اور اصلی چیزوں کی صرف نقلی صورت اور سایہ ہے۔ یہ اُن چیزوں کی اصلی شکل نہیں ہے۔ اِس لئے یہ اُنہیں کبھی بھی کامل نہیں کر سکتی جو سال بہ سال اور بار بار اللہ کے حضور آ کر وہی قربانیاں پیش کرتے رہتے ہیں۔ kk:=o: پہلے مسیح کہتا ہے، ”نہ تُو قربانیاں، نذریں، بھسم ہونے والی قربانیاں یا گناہ کی قربانیاں چاہتا تھا، نہ اُنہیں پسند کرتا تھا“ گو شریعت اِنہیں پیش کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔_<9: پھر مَیں بول اُٹھا، ’اے خدا، مَیں حاضر ہوں تاکہ تیری مرضی پوری کروں، جس طرح میرے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے‘۔“;{: بھسم ہونے والی قربانیاں اور گناہ کی قربانیاں تجھے پسند نہیں تھیں۔h:K: اِس لئے مسیح دنیا میں آتے وقت اللہ سے کہتا ہے، ”تُو قربانیاں اور نذریں نہیں چاہتا تھا لیکن تُو نے میرے لئے ایک جسم تیار کیا۔ %@E: ہر امام روز بہ روز مقدِس میں کھڑا اپنی خدمت کے فرائض ادا کرتا ہے۔ روزانہ اور بار بار وہ وہی قربانیاں پیش کرتا رہتا ہے جو کبھی بھی گناہوں کو دُور نہیں کر سکتیں۔?): اور اُس کی مرضی پوری ہو جانے سے ہمیں عیسیٰ مسیح کے بدن کے وسیلے سے مخصوص و مُقدّس کیا گیا ہے۔ کیونکہ اُسے ایک ہی بار سدا کے لئے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔e>E: پھر وہ فرماتا ہے، ”مَیں حاضر ہوں تاکہ تیری مرضی پوری کروں۔“ یوں وہ پہلا نظام ختم کر کے اُس کی جگہ دوسرا نظام قائم کرتا ہے۔ V'E: ”رب فرماتا ہے کہ جو نیا عہد مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے باندھوں گا اُس کے تحت مَیں اپنی شریعت اُن کے دلوں میں ڈال کر اُن کے ذہنوں پر کندہ کروں گا۔“Dy: روح القدس بھی ہمیں اِس کے بارے میں گواہی دیتا ہے۔ پہلے وہ کہتا ہے،'CI: یوں اُس نے ایک ہی قربانی سے اُنہیں سدا کے لئے کامل بنا دیا ہے جنہیں مُقدّس کیا جا رہا ہے۔B5: وہیں وہ اب انتظار کرتا ہے جب تک اللہ اُس کے دشمنوں کو اُس کے پاؤں کی چوکی نہ بنا دے۔A: لیکن مسیح نے گناہوں کو دُور کرنے کے لئے ایک ہی قربانی پیش کی، ایک ایسی قربانی جس کا اثر سدا کے لئے رہے گا۔ پھر وہ اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا۔ _kJQ: ہمارا ایک عظیم امامِ اعظم ہے جو اللہ کے گھر پر مقرر ہے۔=Iu: اپنے بدن کی قربانی سے عیسیٰ نے اُس کمرے کے پردے میں سے گزرنے کا ایک نیا اور زندگی بخش راستہ کھول دیا۔DH: چنانچہ بھائیو، اب ہم عیسیٰ کے خون کے وسیلے سے پورے اعتماد کے ساتھ مُقدّس ترین کمرے میں داخل ہو سکتے ہیں۔4Gc: اور جہاں اِن گناہوں کی معافی ہوئی ہے وہاں گناہوں کو دُور کرنے کی قربانیوں کی ضرورت ہی نہیں رہی۔F3: پھر وہ کہتا ہے، ”اُس وقت سے مَیں اُن کے گناہوں اور بُرائیوں کو یاد نہیں کروں گا۔“ ~j;Mq: اور آئیں، ہم اِس پر دھیان دیں کہ ہم ایک دوسرے کو کس طرح محبت دکھانے اور نیک کام کرنے پر اُبھار سکیں۔L: آئیں، ہم مضبوطی سے اُس اُمید کو تھامے رکھیں جس کا اقرار ہم کرتے ہیں۔ ہم ڈانواں ڈول نہ ہو جائیں، کیونکہ جس نے اِس اُمید کا وعدہ کیا ہے وہ وفادار ہے۔}Ku: اِس لئے آئیں، ہم خلوص دلی اور ایمان کے پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آئیں۔ کیونکہ ہمارے دلوں پر مسیح کا خون چھڑکا گیا ہے تاکہ ہمارے مجرم ضمیر صاف ہو جائیں۔ نیز، ہمارے بدنوں کو پاک صاف پانی سے دھویا گیا ہے۔ wQi: جو موسیٰ کی شریعت رد کرتا ہے اُس پر رحم نہیں کیا جا سکتا بلکہ اگر دو یا اِس سے زائد لوگ اِس جرم کی گواہی دیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔NP: پھر صرف اللہ کی عدالت کی ہول ناک توقع باقی رہے گی، اُس بھڑکتی ہوئی آگ کی جو اللہ کے مخالفوں کو بھسم کر ڈالے گی۔^O7: خبردار! اگر ہم سچائی جان لینے کے بعد بھی جان بوجھ کر گناہ کرتے رہیں تو مسیح کی قربانی اِن گناہوں کو دُور نہیں کر سکے گی۔4Nc: ہم باہم جمع ہونے سے باز نہ آئیں، جس طرح بعض کی عادت بن گئی ہے۔ اِس کے بجائے ہم ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کریں، خاص کر یہ بات مدِ نظر رکھ کر کہ خداوند کا دن قریب آ رہا ہے۔ ~Uw: ایمان کے پہلے دن یاد کریں جب اللہ نے آپ کو روشن کر دیا تھا۔ اُس وقت کے سخت مقابلے میں آپ کو کئی طرح کا دُکھ سہنا پڑا، لیکن آپ ثابت قدم رہے۔uTe: یہ ایک ہول ناک بات ہے اگر زندہ خدا ہمیں سزا دینے کے لئے پکڑے۔S: کیونکہ ہم اُسے جانتے ہیں جس نے فرمایا، ”انتقام لینا میرا ہی کام ہے، مَیں ہی بدلہ لوں گا۔“ اُس نے یہ بھی کہا، ”رب اپنی قوم کا انصاف کرے گا۔“ZR/: تو پھر کیا خیال ہے، وہ کتنی سخت سزا کے لائق ہو گا جس نے اللہ کے فرزند کو پاؤں تلے روندا؟ جس نے عہد کا وہ خون حقیر جانا جس سے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا گیا تھا؟ اور جس نے فضل کے روح کی بےعزتی کی؟ sX: #چنانچہ اپنے اِس اعتماد کو ہاتھ سے جانے نہ دیں کیونکہ اِس کا بڑا اجر ملے گا۔!W=: "جنہیں جیل میں ڈالا گیا آپ اُن کے دُکھ میں شریک ہوئے اور جب آپ کا مال و متاع لُوٹا گیا تو آپ نے یہ بات خوشی سے برداشت کی۔ کیونکہ آپ جانتے تھے کہ وہ مال ہم سے نہیں چھین لیا گیا جو پہلے کی نسبت کہیں بہتر ہے اور ہر صورت میں قائم رہے گا۔bV?: !کبھی کبھی آپ کی بےعزتی اور عوام کے سامنے ہی ایذا رسانی ہوتی تھی، کبھی کبھی آپ اُن کے ساتھی تھے جن سے ایسا سلوک ہو رہا تھا۔  NR\: 'لیکن ہم اُن میں سے نہیں ہیں جو پیچھے ہٹ کر تباہ ہو جائیں گے بلکہ ہم اُن میں سے ہیں جو ایمان رکھ کر نجات پاتے ہیں۔ =[u: &لیکن میرا راست باز ایمان ہی سے جیتا رہے گا، اور اگر وہ پیچھے ہٹ جائے تو مَیں اُس سے خوش نہیں ہوں گا۔“8Zk: %کیونکہ کلامِ مُقدّس یہ فرماتا ہے، ”تھوڑی ہی دیر باقی ہے تو آنے والا پہنچے گا، وہ دیر نہیں کرے گا۔pY[: $لیکن اِس کے لئے آپ کو ثابت قدمی کی ضرورت ہے تاکہ آپ اللہ کی مرضی پوری کر سکیں اور یوں آپ کو وہ کچھ مل جائے جس کا وعدہ اُس نے کیا ہے۔ (q_]: ایمان کے ذریعے ہم جان لیتے ہیں کہ کائنات کو اللہ کے کلام سے خلق کیا گیا، کہ جو کچھ ہم دیکھ سکتے ہیں نظر آنے والی چیزوں سے نہیں بنا۔y^m: ایمان ہی سے پرانے زمانوں کے لوگوں کو اللہ کی قبولیت حاصل ہوئی۔S] #: ایمان کیا ہے؟ یہ کہ ہم اُس میں قائم رہیں جس پر ہم اُمید رکھتے ہیں اور کہ ہم اُس کا یقین رکھیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے۔ pp a;: یہ ایمان کا کام تھا کہ حنوک نہ مرا بلکہ زندہ حالت میں آسمان پر اُٹھایا گیا۔ کوئی بھی اُسے ڈھونڈ کر پا نہ سکا کیونکہ اللہ اُسے آسمان پر اُٹھا لے گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ اُٹھائے جانے سے پہلے اُسے یہ گواہی ملی کہ وہ اللہ کو پسند آیا۔f`G: یہ ایمان کا کام تھا کہ ہابیل نے اللہ کو ایک ایسی قربانی پیش کی جو قابیل کی قربانی سے بہتر تھی۔ اِس ایمان کی بنا پر اللہ نے اُسے راست باز ٹھہرا کر اُس کی اچھی گواہی دی، جب اُس نے اُس کی قربانیوں کو قبول کیا۔ اور ایمان کے ذریعے وہ اب تک بولتا رہتا ہے حالانکہ وہ مرُدہ ہے۔ Qc: یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔b9: اور ایمان رکھے بغیر ہم اللہ کو پسند نہیں آ سکتے۔ کیونکہ لازم ہے کہ اللہ کے حضور آنے والا ایمان رکھے کہ وہ ہے اور کہ وہ اُنہیں اجر دیتا ہے جو اُس کے طالب ہیں۔ glAgUf%: کیونکہ ابراہیم اُس شہر کے انتظار میں تھا جس کی مضبوط بنیاد ہے اور جس کا نقش بنانے اور تعمیر کرنے والا خود اللہ ہے۔&eG: ایمان کے ذریعے وہ وعدہ کئے ہوئے ملک میں اجنبی کی حیثیت سے رہنے لگا۔ وہ خیموں میں رہتا تھا اور اِسی طرح اسحاق اور یعقوب بھی جو اُس کے ساتھ اُسی وعدے کے وارث تھے۔d: یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے بُلا کر کہا کہ وہ ایک ایسے ملک میں جائے جو اُسے بعد میں میراث میں ملے گا۔ ہاں، وہ اپنے ملک کو چھوڑ کر روانہ ہوا، حالانکہ اُسے معلوم نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔ xzx}hu: گو ابراہیم تقریباً مر چکا تھا توبھی اُسی ایک شخص سے بےشمار اولاد نکلی، تعداد میں آسمان پر کے ستاروں اور ساحل پر کی ریت کے ذروں کے برابر۔g}: یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم باپ بننے کے قابل ہو گیا، حالانکہ وہ بُڑھاپے کی وجہ سے باپ نہیں بن سکتا تھا۔ اِسی طرح سارہ بھی بچے جنم نہیں دے سکتی تھی۔ لیکن ابراہیم سمجھتا تھا کہ اللہ جس نے وعدہ کیا ہے وفادار ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gq| : u : u : u : u : u : u : u : u : !u : u : u : u : u : u : u : u : u : !u : "u : #u : $u : %u : &u : 'u  : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : u : !u : "u : #u : $v : %v : &v : 'v : (v  : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v ,i,k+: اگر اُن کے ذہن میں وہ ملک ہوتا جس سے وہ نکل آئے تھے تو وہ اب بھی واپس جا سکتے تھے۔j1: جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اب تک اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔i: یہ تمام لوگ ایمان رکھتے رکھتے مر گئے۔ اُنہیں وہ کچھ نہ ملا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُسے صرف دُور ہی سے دیکھ کر خوش آمدید کہا۔ اور اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ہم زمین پر صرف مہمان اور عارضی طور پر رہنے والے اجنبی ہیں۔ Pv#PNo: ابراہیم نے سوچا، ”اللہ مُردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے،" اور مجازاً اُسے واقعی اسحاق مُردوں میں سے واپس مل گیا۔On: کہ ”تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔“Ym-: یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اُس وقت اسحاق کو قربانی کے طور پر پیش کیا جب اللہ نے اُسے آزمایا۔ ہاں، وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا اگرچہ اُسے اللہ کے وعدے مل گئے تھے'lI: اِس کے بجائے وہ ایک بہتر ملک یعنی ایک آسمانی ملک کی آرزو کر رہے تھے۔ اِس لئے اللہ اُن کا خدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لئے ایک شہر تیار کیا ہے۔ $]re$HR\fpz : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v : v!  : v" : v# : v$ : v% : v& : v' : v( : v) : v* : v+ : v, : v- : v. : v/ : v0 : v1 : v2 : v3 : v4 : v5 : v6 : v7 : v8 : v9 : v: ;v;  ;v<  ;v=  ;v>  ;v?  ;v@  ;vA  ;vB  ; vC  ; vD  ; vE  ; vF  ; vG  ;vH  ;vI  ;vJ  ;vK  ;vL  ;vM  ;vN  ;vO  ;vP  ;vQ  ;vR  ;vS  ;vT  ;vU  ;vV ;vW ;vX ;vY ;vZ TH1 : نیز، بھلائی کرنا اور دوسروں کو اپنی برکات میں شریک کرنا مت بھولنا، کیونکہ ایسی قربانیاں اللہ کو پسند ہیں۔u0e: چنانچہ آئیں، ہم عیسیٰ کے وسیلے سے اللہ کو حمد و ثنا کی قربانی پیش کریں، یعنی ہمارے ہونٹوں سے اُس کے نام کی تعریف کرنے والا پھل نکلے۔2/_: کیونکہ یہاں ہمارا کوئی قائم رہنے والا شہر نہیں ہے بلکہ ہم آنے والے شہر کی شدید آرزو رکھتے ہیں۔'.I: اِس لئے آئیں، ہم خیمہ گاہ سے نکل کر اُس کے پاس جائیں اور اُس کی بےعزتی میں شریک ہو جائیں۔ q5q?4y: مَیں خاص کر اِس پر زور دینا چاہتا ہوں کہ آپ دعا کریں کہ اللہ مجھے آپ کے پاس جلد واپس آنے کی توفیق بخشے۔M3: ہمارے لئے دعا کریں، گو ہمیں یقین ہے کہ ہمارا ضمیر صاف ہے اور ہم ہر لحاظ سے اچھی زندگی گزارنے کے خواہش مند ہیں۔t2c: اپنے راہنماؤں کی سنیں اور اُن کی بات مانیں۔ کیونکہ وہ آپ کی دیکھ بھال کرتے کرتے جاگتے رہتے ہیں، اور اِس میں وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں۔ اُن کی بات مانیں تاکہ وہ خوشی سے اپنی خدمت سرانجام دیں۔ ورنہ وہ کراہتے کراہتے اپنی ذمہ داری نبھائیں گے، اور یہ آپ کے لئے مفید نہیں ہو گا۔  - x8k: یہ بات آپ کے علم میں ہونی چاہئے کہ ہمارے بھائی تیمُتھیُس کو رِہا کر دیا گیا ہے۔ اگر وہ جلدی پہنچے تو اُسے ساتھ لے کر آپ سے ملنے آؤں گا۔M7: بھائیو، مہربانی کر کے نصیحت کی اِن باتوں پر سنجیدگی سے غور کریں، کیونکہ مَیں نے آپ کو صرف چند الفاظ لکھے ہیں۔96m: وہ آپ کو ہر اچھی چیز سے نوازے تاکہ آپ اُس کی مرضی پوری کر سکیں۔ اور وہ عیسیٰ مسیح کے ذریعے ہم میں وہ کچھ پیدا کرے جو اُسے پسند آئے۔ اُس کا جلال ازل سے ابد تک ہوتا رہے! آمین۔N5: اب سلامتی کا خدا جو ابدی عہد کے خون سے ہمارے خداوند اور بھیڑوں کے عظیم چرواہے عیسیٰ کو مُردوں میں سے واپس لایاbR# RY`gnu|$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{"\"_"a"c"f"h"k"o"s"w"{"~"""("-"0"2"5"9"="@"E"J"M"Q"U"X"\"_"a"c"f"h"k"o"s"w"{"~"""" " ""Á"ā"Ł"Ɓ"ǁ!"ȁ%"Ɂ)"ʁ-"́1"́4"΁8"Ё="сB"ҁF"ӁK"ԁP"ՁT"ցW"ׁZ"؁_"فb"ځf"ہi"܁m"݁q"ށt"߁w"{"""" " """"""#"'"*"-"1"3"6":"="A"D"G"J"N"R"U"X"\"^#`#c#g#j#m#p#s#w#z H r= ;کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ایمان کے آزمائے جانے سے ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے۔)< O;میرے بھائیو، جب آپ کو طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے تو اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیں،`; ?;یہ خط اللہ اور خداوند عیسیٰ مسیح کے خادم یعقوب کی طرف سے ہے۔ غیریہودی قوموں میں بکھرے ہوئے بارہ اسرائیلی قبیلوں کو سلام۔?:{: اللہ کا فضل آپ سب کے ساتھ رہے۔ 39a: اپنے تمام راہنماؤں اور تمام مُقدّسین کو میرا سلام کہنا۔ اٹلی کے ایمان دار آپ کو سلام کہتے ہیں۔ % %kB S;کیونکہ وہ دو دِلا اور اپنے ہر کام میں غیرمستقل مزاج ہے۔\A 5;ایسا شخص نہ سمجھے کہ مجھے خداوند سے کچھ ملے گا،@ #;لیکن اپنی گزارش ایمان کے ساتھ پیش کریں اور شک نہ کریں، کیونکہ شک کرنے والا سمندر کی موج کی مانند ہوتا ہے جو ہَوا سے اِدھر اُدھر اُچھلتی بہتی جاتی ہے۔n? Y;لیکن اگر آپ میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو اللہ سے مانگے جو سب کو فیاضی سے اور بغیر جھڑکی دیئے دیتا ہے۔ وہ ضرور آپ کو حکمت دے گا۔|> u;چنانچہ ثابت قدمی کو بڑھنے دیں، کیونکہ جب وہ تکمیل تک پہنچے گی تو آپ بالغ اور کامل بن جائیں گے، اور آپ میں کوئی بھی کمی نہیں پائی جائے گی۔ iiF ); مبارک ہے وہ جو آزمائش کے وقت ثابت قدم رہتا ہے، کیونکہ قائم رہنے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔\E 5; جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس کی جُھلسا دینے والی دھوپ میں پودا مُرجھا جاتا، اُس کا پھول گر جاتا اور اُس کی تمام خوب صورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِس طرح دولت مند شخص بھی کام کرتے کرتے مُرجھا جائے گا۔0D ]; جبکہ دولت مند شخص اپنے ادنیٰ مرتبے پر فخر کرے، کیونکہ وہ جنگلی پھول کی طرح جلد ہی جاتا رہے گا۔bC A; پست حال بھائی مسیح میں اپنے اونچے مرتبے پر فخر کرے RL_RK  ;ہر اچھی نعمت اور ہر اچھا تحفہ آسمان سے نازل ہوتا ہے، نوروں کے باپ سے، جس میں نہ کبھی تبدیلی آتی ہے، نہ بدلتے ہوئے سایوں کی سی حالت پائی جاتی ہے۔BJ ;میرے عزیز بھائیو، فریب مت کھانا!"I A;پھر یہ خواہشات حاملہ ہو کر گناہ کو جنم دیتی ہیں اور گناہ بالغ ہو کر موت کو جنم دیتا ہے۔#H C;بلکہ ہر ایک کی اپنی بُری خواہشات اُسے کھینچ کر اور اُکسا کر آزمائش میں پھنسا دیتی ہیں۔G  ; آزمائش کے وقت کوئی نہ کہے کہ اللہ مجھے آزمائش میں پھنسا رہا ہے۔ نہ تو اللہ کو بُرائی سے آزمائش میں پھنسایا جا سکتا ہے، نہ وہ کسی کو پھنساتا ہے۔ %mP ;;کلامِ مُقدّس کو نہ صرف سنیں بلکہ اُس پر عمل بھی کریں، ورنہ آپ اپنے آپ کو فریب دیں گے۔*O Q;چنانچہ اپنی زندگی کی گندی عادتیں اور شریر چال چلن دُور کر کے حلیمی سے کلامِ مُقدّس کا وہ بیج قبول کریں جو آپ کے اندر بویا گیا ہے، کیونکہ یہی آپ کو نجات دے سکتا ہے۔}N w;کیونکہ انسان کا غصہ وہ راست بازی پیدا نہیں کرتا جو اللہ چاہتا ہے۔3M c;میرے عزیز بھائیو، اِس کا خیال رکھنا، ہر شخص سننے میں تیز ہو، لیکن بولنے اور غصہ کرنے میں دھیما۔VL );اُسی نے اپنی مرضی سے ہمیں سچائی کے کلام کے وسیلے سے پیدا کیا۔ یوں ہم ایک طرح سے اُس کی تمام مخلوقات کا پہلا پھل ہیں۔ xAx T ;کیا آپ اپنے آپ کو دین دار سمجھتے ہیں؟ اگر آپ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتے تو آپ اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں۔ پھر آپ کی دین داری کا اظہار بےکار ہے۔S +;اِس کی نسبت وہ مبارک ہے جو آزاد کرنے والی کامل شریعت میں غور سے نظر ڈال کر اُس میں قائم رہتا ہے اور اُسے سننے کے بعد نہیں بھولتا بلکہ اُس پر عمل کرتا ہے۔R /;اپنے آپ کو دیکھ کر وہ چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں نے کیا کچھ دیکھا۔:Q q;جو کلام کو سن کر اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینے میں اپنے چہرے پر نظر ڈالتا ہے۔ W5;فرض کریں کہ ایک آدمی سونے کی انگوٹھی اور شاندار کپڑے پہنے ہوئے آپ کی جماعت میں آ جائے اور ساتھ ساتھ ایک غریب آدمی بھی مَیلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے اندر آئے۔=V w;میرے بھائیو، لازم ہے کہ آپ جو ہمارے جلالی خداوند عیسیٰ مسیح پر ایمان رکھتے ہیں جانب داری نہ دکھائیں۔%U G;خدا باپ کی نظر میں دین داری کا پاک اور بےداغ اظہار یہ ہے، یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنا جب وہ مصیبت میں ہوں اور اپنے آپ کو دنیا کی آلودگی سے بچائے رکھنا۔ [[~Zw;میرے عزیز بھائیو، سنیں! کیا اللہ نے اُنہیں نہیں چنا جو دنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان میں دولت مند ہو جائیں؟ یہی لوگ وہ بادشاہی میراث میں پائیں گے جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُسے پیار کرتے ہیں۔?Yy;کیا آپ ایسا کرنے سے مجرمانہ خیالات والے منصف نہیں ثابت ہوئے؟ کیونکہ آپ نے لوگوں میں ناروا فرق کیا ہے۔YX-;اور آپ شاندار کپڑے پہنے ہوئے آدمی پر خاص دھیان دے کر اُس سے کہیں، ”یہاں اِس اچھی کرسی پر تشریف رکھیں،“ لیکن غریب آدمی کو کہیں، ”وہاں کھڑا ہو جا“ یا ”آ، میرے پاؤں کے پاس فرش پر بیٹھ جا۔“ ,dq,_5; مت بھولنا کہ جس نے شریعت کا صرف ایک حکم توڑا ہے وہ پوری شریعت کا قصوروار ٹھہرتا ہے۔^7; چنانچہ جب آپ جانب داری دکھاتے ہیں تو گناہ کرتے ہیں اور شریعت آپ کو مجرم ٹھہراتی ہے۔n]W;اللہ چاہتا ہے کہ آپ کلامِ مُقدّس میں مذکور شاہی شریعت پوری کریں، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“ \;وہی تو عیسیٰ پر کفر بکتے ہیں، اُس عظیم نام پر جس کے پیروکار آپ بن گئے ہیں۔[;لیکن آپ نے ضرورت مندوں کی بےعزتی کی ہے۔ ذرا سوچ لیں، وہ کون ہیں جو آپ کو دباتے اور عدالت میں گھسیٹ کر لے جاتے ہیں؟ کیا یہ دولت مند ہی نہیں ہیں؟ b-; کیونکہ اللہ عدالت کرتے وقت اُس پر رحم نہیں کرے گا جس نے خود رحم نہیں دکھایا۔ لیکن رحم عدالت پر غالب آ جاتا ہے۔ جب آپ رحم کریں گے تو اللہ آپ پر رحم کرے گا۔-aU; چنانچہ جو کچھ بھی آپ کہتے اور کرتے ہیں یاد رکھیں کہ آزاد کرنے والی شریعت آپ کی عدالت کرے گی۔j`O; کیونکہ جس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا“ اُس نے یہ بھی کہا، ”قتل نہ کرنا۔“ ہو سکتا ہے کہ آپ نے زنا تو نہ کیا ہو، لیکن کسی کو قتل کیا ہو۔ توبھی آپ اِس ایک جرم کی وجہ سے پوری شریعت توڑنے کے مجرم بن گئے ہیں۔ k(f1;غرض، محض ایمان کافی نہیں۔ اگر وہ نیک کاموں سے عمل میں نہ لایا جائے تو وہ مُردہ ہے۔>ew;یہ دیکھ کر آپ میں سے کوئی اُس سے کہے، ”اچھا جی، خدا حافظ۔ گرم کپڑے پہنو اور جی بھر کر کھانا کھاؤ۔“ لیکن وہ خود یہ ضروریات پوری کرنے میں مدد نہ کرے۔ کیا اِس کا کوئی فائدہ ہے؟d;فرض کریں کہ کوئی بھائی یا بہن کپڑوں اور روزمرہ روٹی کی ضرورت مند ہو۔c ;میرے بھائیو، اگر کوئی ایمان رکھنے کا دعویٰ کرے، لیکن اُس کے مطابق زندگی نہ گزارے تو اِس کا کیا فائدہ ہے؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دلا سکتا ہے؟ 4 i;ہوش میں آئیں! کیا آپ نہیں سمجھتے کہ نیک اعمال کے بغیر ایمان بےکار ہے؟"h?;اچھا، آپ کہتے ہیں، ”ہم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک ہی خدا ہے۔“ شاباش، یہ بالکل صحیح ہے۔ شیاطین بھی یہ ایمان رکھتے ہیں، گو وہ یہ جان کر خوف کے مارے تھرتھراتے ہیں۔Gg ;ہو سکتا ہے کوئی اعتراض کرے، ”ایک شخص کے پاس تو ایمان ہوتا ہے، دوسرے کے پاس نیک کام۔“ آئیں، مجھے دکھائیں کہ آپ نیک کاموں کے بغیر کس طرح ایمان رکھ سکتے ہیں۔ یہ تو ناممکن ہے۔ لیکن مَیں ضرور آپ کو اپنے نیک کاموں سے دکھا سکتا ہوں کہ مَیں ایمان رکھتا ہوں۔ '<'Zm/;یوں آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ انسان اپنے نیک اعمال کی بنا پر راست باز قرار دیا جاتا ہے، نہ کہ صرف ایمان رکھنے کی وجہ سے۔1l];اور اِس طرح ہی کلامِ مُقدّس کی یہ بات پوری ہوئی، ”ابراہیم نے اللہ پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔“ اِسی وجہ سے وہ ”اللہ کا دوست“ کہلایا۔[k1;آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ اُس کا ایمان اور نیک کام مل کر عمل کر رہے تھے۔ اُس کا ایمان تو اُس سے مکمل ہوا جو کچھ اُس نے کیا_j9;ہمارے باپ ابراہیم پر غور کریں۔ وہ تو اِسی وجہ سے راست باز ٹھہرایا گیا کہ اُس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربان گاہ پر پیش کیا۔ +?+q;ہم سب سے تو کئی طرح کی غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ لیکن جس شخص سے بولنے میں کبھی غلطی نہیں ہوتی وہ کامل ہے اور اپنے پورے بدن کو قابو میں رکھنے کے قابل ہے۔Kp ;میرے بھائیو، آپ میں سے زیادہ اُستاد نہ بنیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم اُستادوں کی زیادہ سختی سے عدالت کی جائے گی۔o9;غرض، جس طرح بدن روح کے بغیر مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بھی نیک اعمال کے بغیر مُردہ ہے۔ Hn ;راحب فاحشہ کی مثال بھی لیں۔ اُسے بھی اپنے کاموں کی بنا پر راست باز قرار دیا گیا جب اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کی مہمان نوازی کی اور اُنہیں شہر سے نکلنے کا دوسرا راستہ دکھا کر بچایا۔  xtk;اِسی طرح زبان ایک چھوٹا سا عضو ہے، لیکن وہ بڑی بڑی باتیں کرتی ہے۔ دیکھیں، ایک بڑے جنگل کو بھسم کرنے کے لئے ایک ہی چنگاری کافی ہوتی ہے۔Es;یا بادبانی جہاز کی مثال لیں۔ جتنا بھی بڑا وہ ہو اور جتنی بھی تیز ہَوا چلتی ہو ناخدا ایک چھوٹی سی پتوار کے ذریعے اُس کا رُخ ٹھیک رکھتا ہے۔ یوں ہی وہ اُسے اپنی مرضی سے چلا لیتا ہے۔orY;ہم گھوڑے کے منہ میں لگام کا دہانہ رکھ دیتے ہیں تاکہ وہ ہمارے حکم پر چلے، اور اِس طرح ہم اپنی مرضی سے اُس کا پورا جسم چلا لیتے ہیں۔ l_-wU;لیکن زبان پر کوئی قابو نہیں پا سکتا، اِس بےتاب اور شریر چیز پر جو مہلک زہر سے لبالب بھری ہے۔v ;دیکھیں، انسان ہر قسم کے جانوروں پر قابو پا لیتا ہے اور اُس نے ایسا کیا بھی ہے، خواہ جنگلی جانور ہوں یا پرندے، رینگنے والے ہوں یا سمندری جانور۔u;زبان بھی آگ کی مانند ہے۔ بدن کے دیگر اعضا کے درمیان رہ کر اُس میں ناراستی کی پوری دنیا پائی جاتی ہے۔ وہ پورے بدن کو آلودہ کر دیتی ہے، ہاں انسان کی پوری زندگی کو آگ لگا دیتی ہے، کیونکہ وہ خود جہنم کی آگ سے سُلگائی گئی ہے۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gq|  ;v\ ;v] ; v^ ; v_ ; v` ; va ; vb ;vc ; ;v\ ;v] ; v^ ; v_ ; v` ; va ; vb ;vc ;vd ;ve ;vf ;vg ;vh ;vi ;vj ;vk ;vl ;vm ;vn ;vo  ;vp ;vq ;vr ;vs ;vt ;vu ;vv ;vw ; vx ; vy ; vz ; v{ ; v| ;v} ;v~ ;v ;v ;v  ;v ;v ;v ;v ;v ;v ;v ;v ; v ; v ; v ; v ; v ;v ;v ;v ;v  ;v ;v ;v ;v ;v ;v ;v ;v ; v ; v ; v ; v ; v ;v ~{w; میرے بھائیو، کیا انجیر کے درخت پر زیتون لگ سکتے ہیں یا انگور کی بیل پر انجیر؟ ہرگز نہیں! اِسی طرح نمکین چشمے سے میٹھا پانی نہیں نکل سکتا۔z{; یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کڑوا پانی پھوٹ نکلے۔ y; ایک ہی منہ سے ستائش اور لعنت نکلتی ہے۔ میرے بھائیو، ایسا نہیں ہونا چاہئے۔exE; زبان سے ہم اپنے خداوند اور باپ کی ستائش بھی کرتے ہیں اور دوسروں پر لعنت بھی بھیجتے ہیں، جنہیں اللہ کی صورت پر بنایا گیا ہے۔ 0 ;کیونکہ جہاں حسد اور خود غرضی ہے وہاں فساد اور ہر شریر کام پایا جاتا ہے۔ ~;ایسا فخر آسمان کی طرف سے نہیں ہے، بلکہ دنیاوی، غیرروحانی اور ابلیس سے ہے۔\}3;لیکن خبردار! اگر آپ دل میں حسد کی کڑواہٹ اور خود غرضی پال رہے ہیں تو اِس پر شیخی مت مارنا، نہ سچائی کے خلاف جھوٹ بولیں۔j|O; کیا آپ میں سے کوئی دانا اور سمجھ دار ہے؟ وہ یہ بات اپنے اچھے چال چلن سے ظاہر کرے، حکمت سے پیدا ہونے والی حلیمی کے نیک کاموں سے۔ gZgn Y;یہ لڑائیاں اور جھگڑے جو آپ کے درمیان ہیں کہاں سے آتے ہیں؟ کیا اِن کا سرچشمہ وہ بُری خواہشات نہیں جو آپ کے اعضا میں لڑتی رہتی ہیں؟ ;اور جو صلح کراتے ہیں اُن کے لئے راست بازی کا پھل سلامتی سے بویا جاتا ہے۔ ;آسمان کی حکمت فرق ہے۔ اوّل تو وہ پاک اور مُقدّس ہے۔ نیز وہ امن پسند، نرم دل، فرماں بردار، رحم اور اچھے پھل سے بھری ہوئی، غیرجانب دار اور خلوص دل ہے۔ |kQ;بےوفا لوگو! کیا آپ کو نہیں معلوم کہ دنیا کا دوست اللہ کا دشمن ہوتا ہے؟ جو دنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اللہ کا دشمن بن جاتا ہے۔xk;اور جب آپ مانگتے ہیں تو آپ کو کچھ نہیں ملتا۔ وجہ یہ ہے کہ آپ غلط نیت سے مانگتے ہیں۔ آپ اِس سے اپنی خود غرض خواہشات پوری کرنا چاہتے ہیں۔y;آپ کسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن اُسے حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ قتل اور حسد کرتے ہیں، لیکن جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ پا نہیں سکتے۔ آپ جھگڑتے اور لڑتے ہیں۔ توبھی آپ کے پاس کچھ نہیں ہے، کیونکہ آپ اللہ سے مانگتے نہیں۔ rm U;اللہ کے قریب آ جائیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا۔ گناہ گارو، اپنے ہاتھوں کو پاک صاف کریں۔ دو دِلو، اپنے دلوں کو مخصوص و مُقدّس کریں۔;غرض، اللہ کے تابع ہو جائیں۔ ابلیس کا مقابلہ کریں تو وہ بھاگ جائے گا۔{;لیکن وہ ہمیں اِس سے کہیں زیادہ فضل بخشتا ہے۔ کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”اللہ مغروروں کا مقابلہ کرتا لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔“|s;یا کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کلامِ مُقدّس کی یہ بات بےتُکی سی ہے کہ اللہ غیرت سے اُس روح کا آرزومند ہے جس کو اُس نے ہمارے اندر سکونت کرنے دیا؟ "R". W; بھائیو، ایک دوسرے پر تہمت مت لگانا۔ جو اپنے بھائی پر تہمت لگاتا یا اُسے مجرم ٹھراتا ہے وہ شریعت پر تہمت لگاتا ہے اور شریعت کو مجرم ٹھہراتا ہے۔ اور جب آپ شریعت پر تہمت لگاتے ہیں تو آپ اُس کے پیروکار نہیں رہتے بلکہ اُس کے منصف بن گئے ہیں۔y m; اپنے آپ کو خداوند کے سامنے نیچا کریں تو وہ آپ کو سرفراز کرے گا۔) M; افسوس کریں، ماتم کریں، خوب روئیں۔ آپ کی ہنسی ماتم میں بدل جائے اور آپ کی خوشی مایوسی میں۔ !!%E;بلکہ آپ کو یہ کہنا چاہئے، ”اگر خداوند کی مرضی ہوئی تو ہم جئیں گے اور یہ یا وہ کریں گے۔“ym;دیکھیں، آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا۔ آپ کی زندگی چیز ہی کیا ہے! آپ بھاپ ہی ہیں جو تھوڑی دیر کے لئے نظر آتی، پھر غائب ہو جاتی ہے۔wi; اور اب میری بات سنیں، آپ جو کہتے ہیں، ”آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے۔ وہاں ہم ایک سال ٹھہر کر کاروبار کر کے پیسے کمائیں گے۔“6 g; شریعت دینے والا اور منصف صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے اللہ جو نجات دینے اور ہلاک کرنے کے قابل ہے۔ تو پھر آپ کون ہیں جو اپنے آپ کو منصف سمجھ کر اپنے پڑوسی کو مجرم ٹھہرا رہے ہیں! mNmsa;آپ کی دولت سڑ گئی ہے اور کیڑے آپ کے شاندار کپڑے کھا گئے ہیں۔, U;دولت مندو، اب میری بات سنیں! خوب روئیں اور گریہ و زاری کریں، کیونکہ آپ پر مصیبت آنے والی ہے۔4c;چنانچہ جو جانتا ہے کہ اُسے کیا کیا نیک کام کرنا ہے، لیکن پھر بھی کچھ نہیں کرتا وہ گناہ کرتا ہے۔ -U;لیکن فی الحال آپ شیخی مار کر اپنے غرور کا اظہار کرتے ہیں۔ اِس قسم کی تمام شیخی بازی بُری ہے۔ a<s;آپ نے دنیا میں عیاشی اور عیش و عشرت کی زندگی گزاری ہے۔ ذبح کے دن آپ نے اپنے آپ کو موٹا تازہ کر دیا ہے۔<s;دیکھیں، جو مزدوری آپ نے فصل کی کٹائی کرنے والوں سے باز رکھی ہے وہ آپ کے خلاف چلّا رہی ہے۔ اور آپ کی فصل جمع کرنے والوں کی چیخیں آسمانی لشکروں کے رب کے کانوں تک پہنچ گئی ہیں۔Y-;آپ کے سونے اور چاندی کو زنگ لگ گیا ہے۔ اور اُن کی زنگ آلودہ حالت آپ کے خلاف گواہی دے گی اور آپ کے جسموں کو آگ کی طرح کھا جائے گی۔ کیونکہ آپ نے اِن آخری دنوں میں اپنے لئے خزانے جمع کر لئے ہیں۔ jt/Y; بھائیو، اُن نبیوں کے نمونے پر چلیں جنہوں نے رب کے نام میں کلام پیش کر کے صبر سے دُکھ اُٹھایا۔'I; بھائیو، ایک دوسرے پر مت بڑبڑانا، ورنہ آپ کی عدالت کی جائے گی۔ منصف تو دروازے پر کھڑا ہے۔/;آپ بھی صبر کریں اور اپنے دلوں کو مضبوط رکھیں، کیونکہ خداوند کی آمد قریب آ گئی ہے۔R;بھائیو، اب صبر سے خداوند کی آمد کے انتظار میں رہیں۔ کسان پر غور کریں جو اِس انتظار میں رہتا ہے کہ زمین اپنی قیمتی فصل پیدا کرے۔ وہ کتنے صبر سے خریف اور بہار کی بارشوں کا انتظار کرتا ہے!;آپ نے راست باز کو مجرم ٹھہرا کر قتل کیا ہے، اور اُس نے آپ کا مقابلہ نہیں کیا۔ EE.W; کیا آپ میں سے کوئی مصیبت میں پھنسا ہوا ہے؟ وہ دعا کرے۔ کیا کوئی خوش ہے؟ وہ ستائش کے گیت گائے۔"?; میرے بھائیو، سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ قَسم نہ کھائیں، نہ آسمان کی قَسم، نہ زمین کی، نہ کسی اَور چیز کی۔ جب آپ ”ہاں“ کہنا چاہتے ہیں تو بس ”ہاں“ ہی کافی ہے۔ اور اگر انکار کرنا چاہیں تو بس ”نہیں“ کہنا کافی ہے، ورنہ آپ مجرم ٹھہریں گے۔\3; دیکھیں، ہم اُنہیں مبارک کہتے ہیں جو صبر سے دُکھ برداشت کرتے تھے۔ آپ نے ایوب کی ثابت قدمی کے بارے میں سنا ہے اور یہ بھی دیکھ لیا کہ رب نے آخر میں کیا کچھ کیا، کیونکہ رب بہت مہربان اور رحیم ہے۔ L  L;#q;الیاس ہم جیسا انسان تھا۔ لیکن جب اُس نے زور سے دعا کی کہ بارش نہ ہو تو ساڑھے تین سال تک بارش نہ ہوئی۔ ";چنانچہ ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کریں اور ایک دوسرے کے لئے دعا کریں تاکہ آپ شفا پائیں۔ راست شخص کی موثر دعا سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔l!S;پھر ایمان سے کی گئی دعا مریض کو بچائے گی اور خداوند اُسے اُٹھا کھڑا کرے گا۔ اور اگر اُس نے گناہ کیا ہو تو اُسے معاف کیا جائے گا۔o Y;کیا آپ میں سے کوئی بیمار ہے؟ وہ جماعت کے بزرگوں کو بُلائے تاکہ وہ آ کر اُس کے لئے دعا کریں اور خداوند کے نام میں اُس پر تیل مَلیں۔ zbz<' w<یہ خط عیسیٰ مسیح کے رسول پطرس کی طرف سے ہے۔ مَیں اللہ کے چنے ہوؤں کو لکھ رہا ہوں، دنیا کے اُن مہمانوں کو جو پنطس، گلتیہ، کپدکیہ، آسیہ اور بتھنیہ کے صوبوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔z&o;تو یقین جانیں، جو کسی گناہ گار کو اُس کی غلط راہ سے واپس لاتا ہے وہ اُس کی جان کو موت سے بچائے گا اور گناہوں کی بڑی تعداد کو چھپا دے گا۔ #%A;میرے بھائیو، اگر آپ میں سے کوئی سچائی سے بھٹک جائے اور کوئی اُسے صحیح راہ پر واپس لائے$-;پھر اُس نے دوبارہ دعا کی تو آسمان نے بارش عطا کی اور زمین نے اپنی فصلیں پیدا کیں۔ ACA}* w<ایک ایسی میراث جو کبھی نہیں سڑے گی، کبھی نہیں ناپاک ہو جائے گی اور کبھی نہیں مُرجھائے گی۔ کیونکہ یہ آسمان پر آپ کے لئے محفوظ رکھی گئی ہے۔7) k<خدا ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے باپ کی تعریف ہو! اپنے عظیم رحم سے اُس نے عیسیٰ مسیح کو زندہ کرنے کے وسیلے سے ہمیں نئے سرے سے پیدا کیا ہے۔ اِس سے ہمیں ایک زندہ اُمید ملی ہے،|( u<خدا باپ نے آپ کو بہت دیر پہلے جان کر چن لیا اور اُس کے روح نے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا۔ نتیجے میں آپ عیسیٰ مسیح کے تابع اور اُس کے چھڑکائے گئے خون سے پاک صاف ہو گئے ہیں۔ اللہ آپ کو بھرپور فضل اور سلامتی بخشے۔ $$]- 7<تاکہ آپ کا ایمان اصلی ثابت ہو جائے۔ کیونکہ جس طرح آگ سونے کو آزما کر خالص بنا دیتی ہے اُسی طرح آپ کا ایمان بھی آزمایا جا رہا ہے، حالانکہ یہ فانی سونے سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ اللہ چاہتا ہے کہ آپ کو اُس دن تعریف، جلال اور عزت مل جائے جب عیسیٰ مسیح ظاہر ہو گا۔P, <اُس وقت آپ خوشی منائیں گے، گو فی الحال آپ کو تھوڑی دیر کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کر کے غم کھانا پڑتا ہے + =<اور اللہ آپ کے ایمان کے ذریعے اپنی قدرت سے آپ کی اُس وقت تک حفاظت کرتا رہے گا جب تک آپ کو نجات نہ مل جائے، وہ نجات جو آخرت کے دن سب پر ظاہر ہونے کے لئے تیار ہے۔ 92b9$1 E< اُنہوں نے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مسیح کا روح جو اُن میں تھا کس وقت یا کن حالات کے بارے میں بات کر رہا تھا جب اُس نے مسیح کے دُکھ اور بعد کے جلال کی پیش گوئی کی۔K0 < نبی اِسی نجات کی تلاش اور تفتیش میں لگے رہے، اور اُنہوں نے اُس فضل کی پیش گوئی کی جو اللہ آپ کو دینے والا تھا۔ / < جب آپ وہ کچھ پائیں گے جو ایمان کی منزلِ مقصود ہے یعنی اپنی جانوں کی نجات۔:. q<اُسی کو آپ پیار کرتے ہیں اگرچہ آپ نے اُسے دیکھا نہیں، اور اُسی پر آپ ایمان رکھتے ہیں گو وہ آپ کو اِس وقت نظر نہیں آتا۔ ہاں، آپ دل میں ناقابلِ بیان اور جلالی خوشی منائیں گے، i3 O< چنانچہ ذہنی طور پر کمربستہ ہو جائیں۔ ہوش مندی سے اپنی پوری اُمید اُس فضل پر رکھیں جو آپ کو عیسیٰ مسیح کے ظہور پر بخشا جائے گا۔2  < اُن پر اِتنا ظاہر کیا گیا کہ اُن کی یہ پیش گوئیاں اُن کے اپنے لئے نہیں تھیں، بلکہ آپ کے لئے۔ اور اب یہ سب کچھ آپ کو اُن ہی کے وسیلے سے پیش کیا گیا ہے جنہوں نے آسمان سے بھیجے گئے روح القدس کے ذریعے آپ کو اللہ کی خوش خبری سنائی ہے۔ یہ ایسی باتیں ہیں جن پر فرشتے بھی نظر ڈالنے کے آرزومند ہیں۔ <<,6 U<کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو کیونکہ مَیں مُقدّس ہوں۔“V5 )<اِس کے بجائے اللہ کی مانند بنیں جس نے آپ کو بُلایا ہے۔ جس طرح وہ قدوس ہے اُسی طرح آپ بھی ہر وقت مُقدّس زندگی گزاریں۔34 c<آپ اللہ کے تابع فرمان فرزند ہیں، اِس لئے اُن بُری خواہشات کو اپنی زندگی میں جگہ نہ دیں جو آپ جاہل ہوتے وقت رکھتے تھے۔ ورنہ وہ آپ کی زندگی کو اپنے سانچے میں ڈھال لیں گی۔ ^^: 9<اُسے دنیا کی تخلیق سے پیشتر چنا گیا، لیکن اِن آخری دنوں میں آپ کی خاطر ظاہر کیا گیا۔/9 [<بلکہ مسیح کا قیمتی خون تھا۔ اُسی کو بےنقص اور بےداغ لیلے کی حیثیت سے ہمارے لئے قربان کیا گیا۔s8 c<کیونکہ آپ خود جانتے ہیں کہ آپ کو باپ دادا کی بےمعنی زندگی سے چھڑانے کے لئے کیا فدیہ دیا گیا۔ یہ سونے یا چاندی جیسی فانی چیز نہیں تھیN7 <اور یاد رکھیں کہ آسمانی باپ جس سے آپ دعا کرتے ہیں جانب داری نہیں کرتا بلکہ آپ کے عمل کے مطابق آپ کا فیصلہ کرے گا۔ چنانچہ جب تک آپ اِس دنیا کے مہمان رہیں گے خدا کے خوف میں زندگی گزاریں۔ x= m<کیونکہ آپ کی نئے سرے سے پیدائش ہوئی ہے۔ اور یہ کسی فانی بیج کا پھل نہیں ہے بلکہ اللہ کے لافانی، زندہ اور قائم رہنے والے کلام کا پھل ہے۔;< s<سچائی کے تابع ہو جانے سے آپ کو مخصوص و مُقدّس کر دیا گیا اور آپ کے دلوں میں بھائیوں کے لئے بےریا محبت ڈالی گئی ہے۔ چنانچہ اب ایک دوسرے کو خلوص دلی اور لگن سے پیار کرتے رہیں۔x; m<اور اُس کے وسیلے سے آپ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں جس نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے عزت و جلال دیا تاکہ آپ کا ایمان اور اُمید اللہ پر ہو۔ G%0;FOYcmw !+5?IT_ju%0;FQ[fq|   ;v ;v ;v ;v ;v  <یوں کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”تمام انسان گھاس ہی ہیں، اُن کی تمام شان و شوکت جنگلی پھول کی مانند ہے۔ گھاس تو مُرجھا جاتی اور پھول گر جاتا ہے، qD1<اور آپ بھی زندہ پتھر ہیں جن کو اللہ اپنے روحانی مقدِس کو تعمیر کرنے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ آپ اُس کے مخصوص و مُقدّس امام ہیں۔ عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے آپ ایسی روحانی قربانیاں پیش کر رہے ہیں جو اللہ کو پسند ہیں۔JC<خداوند کے پاس آئیں، اُس زندہ پتھر کے پاس جسے انسانوں نے رد کیا ہے، لیکن جو اللہ کے نزدیک چنیدہ اور قیمتی ہے۔ B<جنہوں نے خداوند کی بھلائی کا تجربہ کیا ہے اُن کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے۔ &&`G;<نیز وہ ایک ایسا پتھر ہے ”جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔“ وہ اِس لئے ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ وہ کلامِ مُقدّس کے تابع نہیں ہوتے۔ یہی کچھ اللہ کی اُن کے لئے مرضی تھی۔8Fk<یہ پتھر آپ کے نزدیک جو ایمان رکھتے ہیں بیش قیمت ہے۔ لیکن جو ایمان نہیں لائے اُنہوں نے اُسے رد کیا۔ ”جس پتھر کو مکان بنانے والوں نے رد کیا وہ کونے کا بنیادی پتھر بن گیا۔“3Ea<کیونکہ کلامِ مُقدّس فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں، کونے کا ایک چنیدہ اور قیمتی پتھر۔ جو اُس پر ایمان لائے گا اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“ PlcPJ< عزیزو، آپ اِس دنیا میں اجنبی اور مہمان ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ آپ جسمانی خواہشات کا انکار کریں۔ کیونکہ یہ آپ کی جان سے لڑتی ہیں۔I< ایک وقت تھا جب آپ اُس کی قوم نہیں تھے، لیکن اب آپ اللہ کی قوم ہیں۔ پہلے آپ پر رحم نہیں ہوا تھا، لیکن اب اللہ نے آپ پر اپنے رحم کا اظہار کیا ہے۔H< لیکن آپ اللہ کی چنی ہوئی نسل ہیں، آپ آسمانی بادشاہ کے امام اور اُس کی مخصوص و مُقدّس قوم ہیں۔ آپ اُس کی ملکیت بن گئے ہیں تاکہ اللہ کے قوی کاموں کا اعلان کریں، کیونکہ وہ آپ کو تاریکی سے اپنی حیرت انگیز روشنی میں لایا ہے۔ UU!N=<کیونکہ اللہ کی مرضی ہے کہ آپ اچھا کام کرنے سے ناسمجھ لوگوں کی جاہل باتوں کو بند کریں۔\M3<خواہ اُس کے وزیر جنہیں اُس نے اِس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ غلط کام کرنے والوں کو سزا اور اچھا کام کرنے والوں کو شاباش دیں۔8Lk< خداوند کی خاطر ہر انسانی اختیار کے تابع رہیں، خواہ بادشاہ ہو جو سب سے اعلیٰ اختیار رکھنے والا ہے،bK?< غیرایمان داروں کے درمیان رہتے ہوئے اِتنی اچھی زندگی گزاریں کہ گو وہ آپ پر غلط کام کرنے کی تہمت بھی لگائیں توبھی اُنہیں آپ کے نیک کام نظر آئیں اور اُنہیں اللہ کی آمد کے دن اُس کی تمجید کرنی پڑے۔ b F%b>Rw<کیونکہ اگر کوئی اللہ کی مرضی کا خیال کر کے بےانصاف تکلیف کا غم صبر سے برداشت کرے تو یہ اللہ کا فضل ہے۔Q3<اے غلامو، ہر لحاظ سے اپنے مالکوں کا احترام کر کے اُن کے تابع رہیں۔ اور یہ سلوک نہ صرف اُن کے ساتھ ہو جو نیک اور نرم دل ہیں بلکہ اُن کے ساتھ بھی جو ظالم ہیں۔@P{<ہر ایک کا مناسب احترام کریں، اپنے بہن بھائیوں سے محبت رکھیں، خدا کا خوف مانیں، بادشاہ کا احترام کریں۔pO[<آپ آزاد ہیں، اِس لئے آزادانہ زندگی گزاریں۔ لیکن اپنی آزادی کو غلط کام چھپانے کے لئے استعمال نہ کریں، کیونکہ آپ اللہ کے خادم ہیں۔ kVU<اُس نے تو کوئی گناہ نہ کیا، اور نہ کوئی فریب کی بات اُس کے منہ سے نکلی۔T<آپ کو اِسی کے لئے بُلایا گیا ہے۔ کیونکہ مسیح نے آپ کی خاطر دُکھ سہنے میں آپ کے لئے ایک نمونہ چھوڑا ہے۔ اور وہ چاہتا ہے کہ آپ اُس کے نقشِ قدم پر چلیں۔S<بےشک اِس میں فخر کی کوئی بات نہیں اگر آپ صبر سے پٹائی کی وہ سزا برداشت کریں جو آپ کو غلط کام کرنے کی وجہ سے ملی ہو۔ لیکن اگر آپ کو اچھا کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنا پڑے اور آپ یہ سزا صبر سے برداشت کریں تو یہ اللہ کا فضل ہے۔ ==LX<پہلے آپ آوارہ بھیڑوں کی طرح آوارہ پھر رہے تھے، لیکن اب آپ اپنی جانوں کے چرواہے اور نگران کے پاس لوٹ آئے ہیں۔ W3<مسیح خود اپنے بدن پر ہمارے گناہوں کو صلیب پر لے گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر جائیں اور یوں ہمارا گناہ سے تعلق ختم ہو جائے۔ اب وہ چاہتا ہے کہ ہم راست بازی کی زندگی گزاریں۔ کیونکہ آپ کو اُسی کے زخموں کے وسیلے سے شفا ملی ہے۔LV<جب لوگوں نے اُسے گالیاں دیں تو اُس نے جواب میں گالیاں نہ دیں۔ جب اُسے دُکھ سہنا پڑا تو اُس نے کسی کو دھمکی نہ دی بلکہ اُس نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دیا جو انصاف سے عدالت کرتا ہے۔ 76\1<اِس کے بجائے اِس کی فکر کریں کہ آپ کی باطنی شخصیت آراستہ ہو۔ کیونکہ جو روح نرم دلی اور سکون کے لافانی زیوروں سے سجی ہوئی ہے وہی اللہ کے نزدیک بیش قیمت ہے۔|[s<اِس کی فکر مت کرنا کہ آپ ظاہری طور پر آراستہ ہوں، مثلاً خاص طور طریقوں سے گُندھے ہوئے بالوں سے یا سونے کے زیور اور شاندار لباس پہننے سے۔Z<کیونکہ وہ دیکھیں گے کہ آپ کتنی پاکیزگی سے خدا کے خوف میں زندگی گزارتی ہیں۔1Y _<اِسی طرح آپ بیویوں کو بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہنا ہے۔ کیونکہ اِس طرح وہ جو ایمان نہیں رکھتے اپنی بیوی کے چال چلن سے جیتے جا سکتے ہیں۔ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہے گی H^ <سارہ کی طرح جو اپنے شوہر ابراہیم کو آقا کہہ کر اُس کی مانتی تھی۔ آپ تو سارہ کی بیٹیاں بن گئی ہیں۔ چنانچہ نیک کام کریں اور کسی بھی چیز سے نہ ڈریں، خواہ وہ کتنی ہی ڈراؤنی کیوں نہ ہو۔`];<ماضی میں اللہ پر اُمید رکھنے والی مُقدّس خواتین بھی اِسی طرح اپنا سنگار کیا کرتی تھیں۔ یوں وہ اپنے شوہروں کے تابع رہیں، ::X`+<آخر میں ایک اَور بات، آپ سب ایک ہی سوچ رکھیں اور ایک دوسرے سے تعلقات میں ہم دردی، پیار، رحم اور حلیمی کا اظہار کریں۔d_C<اِس طرح لازم ہے کہ آپ جو شوہر ہیں سمجھ کے ساتھ اپنی بیویوں کے ساتھ زندگی گزاریں، یہ جان کر کہ یہ آپ کی نسبت کمزور ہیں۔ اُن کی عزت کریں، کیونکہ یہ بھی آپ کے ساتھ زندگی کے فضل کی وارث ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ اِس میں بےپروائی کرنے سے آپ کی دعائیہ زندگی میں رکاوٹ پیدا ہو جائے۔ ac7< وہ بُرائی سے منہ پھیر کر نیک کام کرے، صلح سلامتی کا طالب ہو کر اُس کے پیچھے لگا رہے۔!b=< کلامِ مُقدّس یوں فرماتا ہے، ”کون مزے سے زندگی گزارنا اور اچھے دن دیکھنا چاہتا ہے؟ وہ اپنی زبان کو شریر باتیں کرنے سے روکے اور اپنے ہونٹوں کو جھوٹ بولنے سے۔tac< کسی کے غلط کام کے جواب میں غلط کام مت کرنا، نہ کسی کی گالیوں کے جواب میں گالی دینا۔ اِس کے بجائے جواب میں ایسے شخص کو برکت دیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو بھی اِس لئے بُلایا ہے کہ آپ اُس کی برکت وراثت میں پائیں۔ $q$jgO<بلکہ اپنے دلوں میں خداوند مسیح کو مخصوص و مُقدّس جانیں۔ اور جو بھی آپ سے آپ کی مسیح پر اُمید کے بارے میں پوچھے ہر وقت اُسے جواب دینے کے لئے تیار رہیں۔ لیکن نرم دلی سے اور خدا کے خوف کے ساتھ جواب دیں۔Yf-<لیکن اگر آپ کو راست کام کرنے کی وجہ سے دُکھ بھی اُٹھانا پڑے تو آپ مبارک ہیں۔ اُن کی دھمکیوں سے مت ڈرنا اور مت گھبرانا{eq< اگر آپ نیک کام کرنے میں سرگرم ہوں تو کون آپ کو نقصان پہنچائے گا؟ d< کیونکہ رب کی آنکھیں راست بازوں پر لگی رہتی ہیں، اور اُس کے کان اُن کی دعاؤں کی طرف مائل ہیں۔ لیکن رب کا چہرہ اُن کے خلاف ہے جو غلط کام کرتے ہیں۔“ W  W0j[<کیونکہ مسیح نے ہمارے گناہوں کو مٹانے کی خاطر ایک بار سدا کے لئے موت سہی۔ ہاں، جو راست باز ہے اُس نے یہ ناراستوں کے لئے کیا تاکہ آپ کو اللہ کے پاس پہنچائے۔ اُسے بدن کے اعتبار سے سزائے موت دی گئی، لیکن روح کے اعتبار سے اُسے زندہ کر دیا گیا۔xik<یاد رہے کہ غلط کام کرنے کی وجہ سے دُکھ سہنے کی نسبت بہتر یہ ہے کہ ہم نیک کام کرنے کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں، بشرطیکہ یہ اللہ کی مرضی ہو۔rh_<ساتھ ساتھ آپ کا ضمیر صاف ہو۔ پھر جو لوگ آپ کے مسیح میں اچھے چال چلن کے بارے میں غلط باتیں کر رہے ہیں اُنہیں اپنی تہمت پر شرم آئے گی۔ :*mO<یہ پانی اُس بپتسمے کی طرف اشارہ ہے جو اِس وقت آپ کو نجات دلاتا ہے۔ اِس سے جسم کی گندگی دُور نہیں کی جاتی بلکہ بپتسمہ لیتے وقت ہم اللہ سے عرض کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ضمیر پاک صاف کر دے۔ پھر یہ آپ کو عیسیٰ مسیح کے جی اُٹھنے سے نجات دلاتا ہے۔Tl#<یہ اُن کی روحیں تھیں جو اُن دنوں میں نافرمان تھے جب نوح اپنی کشتی بنا رہا تھا۔ اُس وقت اللہ صبر سے انتظار کرتا رہا، لیکن آخرکار صرف چند ایک لوگ یعنی آٹھ افراد پانی میں سے گزر کر بچ نکلے۔ikM<اِس روح کے ذریعے اُس نے جا کر قیدی روحوں کو پیغام دیا۔  8 _p9<نتیجے میں وہ زمین پر اپنی باقی زندگی انسان کی بُری خواہشات پوری کرنے میں نہیں گزارے گا بلکہ اللہ کی مرضی پوری کرنے میں۔Do <اب چونکہ مسیح نے جسمانی طور پر دُکھ اُٹھایا اِس لئے آپ بھی اپنے آپ کو اُس کی سی سوچ سے لیس کریں۔ کیونکہ جس نے مسیح کی خاطر جسمانی طور پر دُکھ سہہ لیا ہے اُس نے گناہ سے نپٹ لیا ہے۔Cn<اب مسیح آسمان پر جا کر اللہ کے دہنے ہاتھ بیٹھ گیا ہے جہاں فرشتے، اختیار والے اور قوتیں اُس کے تابع ہیں۔ ,sS<لیکن اُنہیں اللہ کو جواب دینا پڑے گا جو زندوں اور مُردوں کی عدالت کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔r<اب آپ کے غیرایمان دار دوست تعجب کرتے ہیں کہ آپ اُن کے ساتھ مل کر عیاشی کے اِس تیز دھارے میں چھلانگ نہیں لگاتے۔ اِس لئے وہ آپ پر کفر بکتے ہیں۔2q_<ماضی میں آپ نے کافی وقت وہ کچھ کرنے میں گزارا جو غیرایمان دار پسند کرتے ہیں یعنی عیاشی، شہوت پرستی، نشہ بازی، شراب نوشی، رنگ رلیوں، ناچ رنگ اور گھنونی بُت پرستی میں۔ IXw+< بڑبڑائے بغیر ایک دوسرے کی مہمان نوازی کریں۔Qv<سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ ایک دوسرے سے لگاتار محبت رکھیں، کیونکہ محبت گناہوں کی بڑی تعداد پر پردہ ڈال دیتی ہے۔u'<تمام چیزوں کا خاتمہ قریب آ گیا ہے۔ چنانچہ دعا کرنے کے لئے چست اور ہوش مند رہیں۔At}<یہی وجہ ہے کہ اللہ کی خوش خبری اُنہیں بھی سنائی گئی جو اب مُردہ ہیں۔ مقصد یہ تھا کہ وہ اللہ کے سامنے روح میں زندگی گزار سکیں اگرچہ انسانی لحاظ سے اُن کے جسم کی عدالت کی گئی ہے۔ VXV}zu< عزیزو، ایذا رسانی کی اُس آگ پر تعجب نہ کریں جو آپ کو آزمانے کے لئے آپ پر آن پڑی ہے۔ یہ مت سوچنا کہ میرے ساتھ کیسی غیرمعمولی بات ہو رہی ہے۔y-< اگر کوئی بولے تو اللہ کے سے الفاظ کے ساتھ بولے۔ اگر کوئی خدمت کرے تو اُس طاقت کے ذریعے جو اللہ اُسے مہیا کرتا ہے، کیونکہ اِس طرح ہی اللہ کو عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے جلال دیا جائے گا۔ ازل سے ابد تک جلال اور قدرت اُسی کی ہو! آمین۔x< اللہ اپنا فضل مختلف نعمتوں سے ظاہر کرتا ہے۔ فضل کا یہ انتظام وفاداری سے چلاتے ہوئے ایک دوسرے کی خدمت کریں، ہر ایک اُس نعمت سے جو اُسے ملی ہے۔ [@[`~;<لیکن اگر آپ کو مسیح کے پیروکار ہونے کی وجہ سے دُکھ اُٹھانا پڑے تو نہ شرمائیں بلکہ مسیح کے نام میں اللہ کی حمد و ثنا کریں۔@}{<اگر آپ میں سے کسی کو دُکھ اُٹھانا پڑے تو یہ اِس لئے نہیں ہونا چاہئے کہ آپ قاتل، چور، مجرم یا فسادی ہیں۔|<اگر لوگ اِس لئے آپ کی بےعزتی کرتے ہیں کہ آپ مسیح کے پیروکار ہیں تو آپ مبارک ہیں۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ اللہ کا جلالی روح آپ پر ٹھہرا ہوا ہے۔k{Q< بلکہ خوشی منائیں کہ آپ مسیح کے دُکھوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ کیونکہ پھر آپ اُس وقت بھی خوشی منائیں گے جب مسیح کا جلال ظاہر ہو گا۔ <چنانچہ جو اللہ کی مرضی سے دُکھ اُٹھا رہے ہیں وہ نیک کام کرنے سے باز نہ آئیں بلکہ اپنی جانوں کو اُسی کے حوالے کریں جو اُن کا وفادار خالق ہے۔  <اور اگر راست باز مشکل سے بچیں گے تو پھر بےدین اور گناہ گار کا کیا ہو گا؟Y-<کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ اللہ کی عدالت شروع ہو جائے، اور پہلے اُس کے گھر والوں کی عدالت کی جائے گی۔ اگر ایسا ہے تو پھر اِس کا انجام اُن کے لئے کیا ہو گا جو اللہ کی خوش خبری کے تابع نہیں ہیں؟ ZTZ-<جنہیں آپ کے سپرد کیا گیا ہے اُن پر حکومت مت کرنا بلکہ گلے کے لئے اچھا نمونہ بنیں۔W)<گلہ بان ہوتے ہوئے اللہ کے اُس گلے کی دیکھ بھال کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہے۔ یہ خدمت مجبوراً نہ کریں بلکہ خوشی سے، کیونکہ یہ اللہ کی مرضی ہے۔ لالچ کے بغیر پوری لگن سے یہ خدمت سرانجام دیں۔' K<اب مَیں آپ کو جو جماعتوں کے بزرگ ہیں نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ مَیں خود بھی بزرگ ہوں بلکہ مسیح کے دُکھوں کا گواہ بھی ہوں، اور مَیں آپ کے ساتھ اُس آنے والے جلال میں شریک ہو جاؤں گا جو ظاہر ہو جائے گا۔ اِس حیثیت سے مَیں آپ سے اپیل کرتا ہوں، G  "-8CMXcny(3>IT_ju#-7AKU_is} <v <v <v <v <v  <v <v <v <v <v <v <v <v <v  <v <v <v <v <v <v <v <v < v < v < v < v < v <v <v <v <v <w <w  <w <w <w <w <w <w <w <w < w < w < w < w < w <w =w  =w  =w  =w  =w  =w  =w  =w  = w  = w  = w  = w  = w  =w  =w  =w  =w  =w!  =w"  =w#  =w$  =w% =w& =w' =w( =w) =w* =w+ =w, = w- = w. = w/ = w0 o* g I<ہوش مند رہیں، جاگتے رہیں۔ آپ کا دشمن ابلیس گرجتے ہوئے شیرببر کی طرح گھومتا پھرتا اور کسی کو ہڑپ کر لینے کی تلاش میں رہتا ہے۔|s<اپنی تمام پریشانیاں اُس پر ڈال دیں، کیونکہ وہ آپ کی فکر کرتا ہے۔/<چنانچہ اللہ کے قادر ہاتھ کے نیچے جھک جائیں تاکہ وہ موزوں وقت پر آپ کو سرفراز کرے۔@{<اِسی طرح لازم ہے کہ آپ جو جوان ہیں بزرگوں کے تابع رہیں۔ سب انکساری کا لباس پہن کر ایک دوسرے کی خدمت کریں، کیونکہ اللہ مغروروں کا مقابلہ کرتا لیکن فروتنوں پر مہربانی کرتا ہے۔ <پھر جب ہمارا سردار گلہ بان ظاہر ہو گا تو آپ کو جلال کا غیرفانی تاج ملے گا۔ [H  < ابد تک قدرت اُسی کو حاصل رہے۔ آمین۔= u< لیکن آپ کو زیادہ دیر کے لئے دُکھ اُٹھانا نہیں پڑے گا۔ کیونکہ ہر طرح کے فضل کا خدا جس نے آپ کو مسیح میں اپنے ابدی جلال میں شریک ہونے کے لئے بُلایا ہے وہ خود آپ کو کاملیت تک پہنچائے گا، مضبوط بنائے گا، تقویت دے گا اور ایک ٹھوس بنیاد پر کھڑا کرے گا۔^ 7< ایمان میں مضبوط رہ کر اُس کا مقابلہ کریں۔ آپ کو تو معلوم ہے کہ پوری دنیا میں آپ کے بھائی اِسی قسم کا دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔ UU<ایک دوسرے کو محبت کا بوسہ دینا۔ آپ سب کی جو مسیح میں ہیں سلامتی ہو۔ 6g< بابل میں جو جماعت اللہ نے آپ کی طرح چنی ہے وہ آپ کو سلام کہتی ہے، اور اِسی طرح میرا بیٹا مرقس بھی۔d C< مَیں آپ کو یہ مختصر خط سلوانس کی مدد سے لکھ رہا ہوں جسے مَیں وفادار بھائی سمجھتا ہوں۔ مَیں اِس سے آپ کی حوصلہ افزائی اور اِس کی تصدیق کرنا چاہتا ہوں کہ یہی اللہ کا حقیقی فضل ہے۔ اِس پر قائم رہیں۔ \\h M=اللہ نے اپنی الٰہی قدرت سے ہمیں وہ سب کچھ عطا کیا ہے جو خدا ترس زندگی گزارنے کے لئے ضروری ہے۔ اور ہمیں یہ اُسے جان لینے سے حاصل ہوا ہے۔ کیونکہ اُس نے ہمیں اپنے ذاتی جلال اور قدرت کے ذریعے بُلایا ہے۔C =خدا کرے کہ آپ اُسے اور ہمارے خداوند عیسیٰ کو جاننے میں ترقی کرتے کرتے کثرت سے فضل اور سلامتی پاتے جائیں۔j S=یہ خط عیسیٰ مسیح کے خادم اور رسول شمعون پطرس کی طرف سے ہے۔ مَیں اُن سب کو لکھ رہا ہوں جنہیں ہمارے خدا اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کی راست بازی کے وسیلے سے وہی بیش قیمت ایمان بخشا گیا ہے جو ہمیں بھی ملا۔ w6 =خدا ترس زندگی سے برادرانہ شفقت اور برادرانہ شفقت سے سب کے لئے محبت۔ }=علم سے ضبطِ نفس، ضبطِ نفس سے ثابت قدمی، ثابت قدمی سے خدا ترس زندگی،7 k=یہ سب کچھ پیشِ نظر رکھ کر پوری لگن سے کوشش کریں کہ آپ کے ایمان سے اخلاق پیدا ہو جائے، اخلاق سے علم، =اِس جلال اور قدرت سے اُس نے ہمیں وہ عظیم اور بیش قیمت چیزیں دی ہیں جن کا وعدہ اُس نے کیا تھا۔ کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ آپ اِن سے دنیا کی بُری خواہشات سے پیدا ہونے والے فساد سے بچ کر اُس کی الٰہی ذات میں شریک ہو جائیں۔ > >F  = اور اللہ بڑی خوشی سے آپ کو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کی بادشاہی میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔X -= چنانچہ بھائیو، مزید لگن سے اپنے بلاوے اور چناؤ کی تصدیق کرنے میں کوشاں رہیں۔ کیونکہ یہ کرنے سے آپ گر جانے سے بچیں گےz q= لیکن جس میں یہ خوبیاں نہیں ہیں اُس کی نظر اِتنی کمزور ہے کہ وہ اندھا ہے۔ وہ بھول گیا ہے کہ اُسے اُس کے گزرے گناہوں سے پاک صاف کیا گیا ہے۔ )=کیونکہ جتنا ہی آپ اِن خوبیوں میں بڑھتے جائیں گے اُتنا ہی یہ آپ کو اِس سے محفوظ رکھیں گی کہ آپ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کو جاننے میں سُست اور بےپھل رہیں۔ t )t0 ]=لیکن مَیں پوری کوشش کروں گا کہ میرے کوچ کر جانے کے بعد بھی آپ ہر وقت اِن باتوں کو یاد رکھ سکیں۔^ 9=کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ اب میری یہ جھونپڑی جلد ہی ڈھا دی جائے گی۔ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح نے بھی مجھ پر یہ ظاہر کیا تھا۔q _= بلکہ مَیں اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ جتنی اَور دیر مَیں جسم کی اِس جھونپڑی میں رہتا ہوں آپ کو اِن باتوں کی یاد دلانے سے اُبھارتا رہوں۔y o= اِس لئے مَیں ہمیشہ آپ کو اِن باتوں کی یاد دلاتا رہوں گا، حالانکہ آپ اِن سے واقف ہیں اور مضبوطی سے اُس سچائی پر قائم ہیں جو آپ کو ملی ہے۔ RL ! =جب ہم اُس کے ساتھ مُقدّس پہاڑ پر تھے تو ہم نے خود یہ آواز آسمان سے آتی سنی۔  =ہم موجود تھے جب اُسے خدا باپ سے عزت و جلال ملا، جب ایک آواز نے اللہ کی پُرجلال شان سے آ کر کہا، ”یہ میرا پیارا فرزند ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔“) O=کیونکہ جب ہم نے آپ کو اپنے اور آپ کے خداوند مسیح کی قدرت اور آمد کے بارے میں بتایا تو ہم چالاکی سے گھڑے قصے کہانیوں پر انحصار نہیں کر رہے تھے بلکہ ہم نے یہ گواہوں کی حیثیت سے بتایا۔ کیونکہ ہم نے اپنی ہی آنکھوں سے اُس کی عظمت دیکھی تھی۔ MEiM$ +=کیونکہ کوئی بھی پیش گوئی کبھی بھی انسان کی تحریک سے وجود میں نہیں آئی بلکہ پیش گوئی کرتے وقت انسانوں نے روح القدس سے تحریک پا کر اللہ کی طرف سے بات کی۔ W# +=سب سے بڑھ کر آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کلامِ مُقدّس کی کوئی بھی پیش گوئی نبی کی اپنی ہی تفسیر سے پیدا نہیں ہوتی۔6" i=اِس تجربے کی بنا پر ہمارا نبیوں کے پیغام پر اعتماد زیادہ مضبوط ہے۔ آپ اچھا کریں گے اگر اِس پر خوب دھیان دیں۔ کیونکہ یہ کسی تاریک جگہ میں روشنی کی مانند ہے جو اُس وقت تک چمکتی رہے گی جب تک پَو پھٹ کر صبح کا ستارہ آپ کے دلوں میں طلوع نہ ہو جائے۔ GG5&e=بہت سے لوگ اُن کی عیاش حرکتوں کی پیروی کریں گے، اور اِس وجہ سے دوسرے سچائی کی راہ پر کفر بکیں گے۔z% q=لیکن جس طرح ماضی میں اسرائیل قوم میں جھوٹے نبی بھی تھے، اُسی طرح آپ میں سے بھی جھوٹے اُستاد کھڑے ہو جائیں گے۔ یہ خدا کی جماعتوں میں مہلک تعلیمات پھیلائیں گے بلکہ اپنے مالک کو جاننے سے انکار بھی کریں گے جس نے انہیں خرید لیا تھا۔ ایسی حرکتوں سے یہ جلد ہی اپنے آپ پر ہلاکت لائیں گے۔ T-)+=اِسی طرح اُس نے قدیم دنیا کو بچنے نہ دیا بلکہ اُس کے بےدین باشندوں پر سیلاب کو آنے دیا۔ اُس نے صرف راست بازی کے پیغمبر نوح کو سات اَور جانوں سمیت بچایا۔"(?=دیکھیں، اللہ نے اُن فرشتوں کو بچنے نہ دیا جنہوں نے گناہ کیا بلکہ اُنہیں تاریکی کی زنجیروں میں باندھ کر جہنم میں ڈال دیا جہاں وہ عدالت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔''I=لالچ کے سبب سے یہ اُستاد آپ کو فرضی کہانیاں سنا کر آپ کی لوٹ کھسوٹ کریں گے۔ لیکن اللہ نے بڑی دیر سے اُنہیں مجرم ٹھہرایا، اور اُس کا فیصلہ سُست رفتار نہیں ہے۔ ہاں، اُن کا منصف اونگھ نہیں رہا بلکہ اُنہیں ہلاک کرنے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ [.'[G- = یوں ظاہر ہے کہ رب دین دار لوگوں کو آزمائش سے بچانا اور بےدینوں کو عدالت کے دن تک سزا کے تحت رکھنا جانتا ہے،,=کیونکہ یہ راست باز آدمی اُن کے درمیان بستا تھا، اور اُس کی راست باز جان روز بہ روز اُن کی شریر حرکتیں دیکھ اور سن کر سخت عذاب میں پھنسی رہی۔?+y=ساتھ ساتھ اُس نے لوط کو بچایا جو راست باز تھا اور بےاصول لوگوں کے گندے چال چلن دیکھ دیکھ کر پِستا رہا۔ * =اور اُس نے سدوم اور عمورہ کے شہروں کو مجرم قرار دے کر راکھ کر دیا۔ یوں اللہ نے اُنہیں عبرت بنا کر دکھایا کہ بےدینوں کے ساتھ کیا کچھ کیا جائے گا۔ @@0 = لیکن یہ جھوٹے اُستاد بےعقل جانوروں کی مانند ہیں، جو فطری طور پر اِس لئے پیدا ہوئے ہیں کہ اُنہیں پکڑا اور ختم کیا جائے۔ جو کچھ وہ نہیں سمجھتے اُس پر وہ کفر بکتے ہیں۔ اور جنگلی جانوروں کی طرح وہ بھی ہلاک ہو جائیں گے۔r/_= اِس کے مقابلے میں فرشتے بھی جو کہیں زیادہ طاقت ور اور قوی ہیں رب کے حضور ایسی ہستیوں پر بہتان اور الزامات لگانے کی جرٲت نہیں کرتے۔8.k= خاص کر اُنہیں جو اپنے جسم کی گندی خواہشات کے پیچھے لگے رہتے اور خداوند کے اختیار کو حقیر جانتے ہیں۔ یہ لوگ گستاخ اور مغرور ہیں اور جلالی ہستیوں پر کفر بکنے سے نہیں ڈرتے۔ Xg2I=اُن کی آنکھیں ہر وقت کسی بدکار عورت سے زنا کرنے کی تلاش میں رہتی ہیں اور گناہ کرنے سے کبھی نہیں رکتیں۔ وہ کمزور لوگوں کو غلط کام کرنے کے لئے اُکساتے اور لالچ کرنے میں ماہر ہیں۔ اُن پر اللہ کی لعنت!#1A= یوں جو نقصان اُنہوں نے دوسروں کو پہنچایا وہی اُنہیں خود بھگتنا پڑے گا۔ اُن کے نزدیک لطف اُٹھانے سے مراد یہ ہے کہ دن کے وقت کھل کر عیش کریں۔ وہ داغ اور دھبے ہیں جو آپ کی ضیافتوں میں شریک ہو کر اپنی دغابازیوں کی رنگ رلیاں مناتے ہیں۔ ===5u=یہ لوگ سوکھے ہوئے چشمے اور آندھی سے دھکیلے ہوئے بادل ہیں۔ اِن کی تقدیر اندھیرے کا تاریک ترین حصہ ہے۔4=لیکن گدھی نے اُسے اِس گناہ کے سبب سے ڈانٹا۔ اِس جانور نے جو بولنے کے قابل نہیں تھا انسان کی سی آواز میں بات کی اور نبی کو اُس کی دیوانگی سے روک دیا۔h3K=وہ صحیح راہ سے ہٹ کر آوارہ پھر رہے اور بلعام بن بعور کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں، کیونکہ بلعام نے پیسوں کے لالچ میں غلط کام کیا۔ mmt8c=اور جو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کو جان لینے سے اِس دنیا کی آلودگی سے بچ نکلتے ہیں، لیکن بعد میں ایک بار پھر اِس میں پھنس کر مغلوب ہو جاتے ہیں اُن کا انجام پہلے کی نسبت زیادہ بُرا ہو جاتا ہے۔]75=یہ اُنہیں آزاد کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ خود بدکاری کے غلام ہیں۔ کیونکہ انسان اُسی کا غلام ہے جو اُس پر غالب آ گیا ہے۔36a=یہ مغرور باتیں کرتے ہیں جن کے پیچھے کچھ نہیں ہے اور غیراخلاقی جسمانی شہوتوں سے ایسے لوگوں کو اُکساتے ہیں جو حال ہی میں دھوکے کی زندگی گزارنے والوں میں سے بچ نکلے ہیں۔ ; =عزیزو، یہ اب دوسرا خط ہے جو مَیں نے آپ کو لکھ دیا ہے۔ دونوں خطوں میں مَیں نے کئی باتوں کی یاد دلا کر آپ کے ذہنوں میں پاک سوچ اُبھارنے کی کوشش کی۔:y=اُن پر یہ محاورہ صادق آتا ہے کہ ”کتا اپنی قَے کے پاس واپس آ جاتا ہے۔“ اور یہ بھی کہ ”سؤرنی نہانے کے بعد دوبارہ کیچڑ میں لوٹنے لگتی ہے۔“ >9w=ہاں، جن لوگوں نے راست بازی کی راہ کو جان لیا، لیکن بعد میں اُس مُقدّس حکم سے منہ پھیر لیا جو اُن کے حوالے کیا گیا تھا، اُن کے لئے بہتر ہوتا کہ وہ اِس راہ سے کبھی واقف نہ ہوتے۔ >%=وہ پوچھیں گے، ”عیسیٰ نے آنے کا وعدہ تو کیا، لیکن وہ کہاں ہے؟ ہمارے باپ دادا تو مر چکے ہیں، اور دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک سب کچھ ویسے کا ویسا ہی ہے۔“c=A=اوّل آپ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اِن آخری دنوں میں ایسے لوگ آئیں گے جو مذاق اُڑا کر اپنی شہوتوں کے قبضے میں رہیں گے۔0<[=مَیں چاہتا ہوں کہ آپ وہ کچھ یاد رکھیں جس کی پیش گوئی مُقدّس نبیوں نے کی تھی اور ساتھ ساتھ ہمارے خداوند اور نجات دہندہ کا وہ حکم بھی جو آپ کو اپنے رسولوں کی معرفت ملا۔ wpYw]B5=لیکن میرے عزیزو، ایک بات آپ سے پوشیدہ نہ رہے۔ خداوند کے نزدیک ایک دن ہزار سال کے برابر ہے اور ہزار سال ایک دن کے برابر۔A=اور اللہ کے اِسی حکم نے موجودہ آسمان اور زمین کو آگ کے لئے محفوظ کر رکھا ہے، اُس دن کے لئے جب بےدین لوگوں کی عدالت کی جائے گی اور وہ ہلاک ہو جائیں گے۔@ =اِسی پانی کے ذریعے قدیم زمانے کی دنیا پر سیلاب آیا اور سب کچھ تباہ ہوا۔~?w=لیکن یہ لوگ نظرانداز کرتے ہیں کہ قدیم زمانے میں اللہ کے حکم پر آسمانوں کی تخلیق ہوئی اور زمین پانی میں سے اور پانی کے ذریعے وجود میں آئی۔ gcEA= اب سوچیں، اگر سب کچھ اِس طرح ختم ہو جائے گا تو پھر آپ کس قسم کے لوگ ہونے چاہئیں؟ آپ کو مُقدّس اور خدا ترس زندگی گزارتے ہوئے:Do= لیکن خداوند کا دن چور کی طرح آئے گا۔ آسمان بڑے شور کے ساتھ ختم ہو جائیں گے، اجرامِ فلکی آگ میں پگھل جائیں گے اور زمین اُس کے کاموں سمیت ظاہر ہو کر عدالت میں پیش کی جائے گی۔UC%= خداوند اپنا وعدہ پورا کرنے میں دیر نہیں کرتا جس طرح کچھ لوگ سمجھتے ہیں بلکہ وہ تو آپ کی خاطر صبر کر رہا ہے۔ کیونکہ وہ نہیں چاہتا کہ کوئی ہلاک ہو جائے بلکہ یہ کہ سب توبہ کی نوبت تک پہنچیں۔  + H-=چنانچہ عزیزو، چونکہ آپ اِس انتظار میں ہیں اِس لئے پوری لگن کے ساتھ کوشاں رہیں کہ آپ اللہ کے نزدیک بےداغ اور بےالزام ٹھہریں اور آپ کی اُس کے ساتھ صلح ہو۔MG= لیکن ہم اُن نئے آسمانوں اور نئی زمین کے انتظار میں ہیں جس کا وعدہ اللہ نے کیا ہے۔ اور وہاں راستی سکونت کرے گی۔~Fw= اللہ کے دن کی راہ دیکھنی چاہئے۔ ہاں، آپ کو یہ کوشش کرنی چاہئے کہ وہ دن جلدی آئے جب آسمان جل جائیں گے اور اجرامِ فلکی آگ میں پگھل جائیں گے۔  J =وہ یہی کچھ اپنے تمام خطوں میں لکھتا ہے جب وہ اِس مضمون کا ذکر کرتا ہے۔ اُس کے خطوں میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو سمجھنے میں مشکل ہیں اور جنہیں جاہل اور کمزور لوگ توڑ مروڑ کر بیان کرتے ہیں، بالکل اُسی طرح جس طرح وہ باقی صحیفوں کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ لیکن اِس سے وہ اپنے آپ کو ہی ہلاک کر رہے ہیں۔,IS=یاد رکھیں کہ ہمارے خداوند کا صبر لوگوں کو نجات پانے کا موقع دیتا ہے۔ ہمارے عزیز بھائی پولس نے بھی اُس حکمت کے مطابق جو اللہ نے اُسے عطا کی ہے آپ کو یہی کچھ لکھا ہے۔ BM >ہم آپ کو اُس کی منادی کرتے ہیں جو ابتدا سے تھا، جسے ہم نے اپنے کانوں سے سنا، اپنی آنکھوں سے دیکھا، جس کا مشاہدہ ہم نے کیا اور جسے ہم نے اپنے ہاتھوں سے چھوا۔ وہی زندگی کا کلام ہے۔uLe=اِس کے بجائے ہمارے خداوند اور نجات دہندہ عیسیٰ مسیح کے فضل اور علم میں ترقی کرتے رہیں۔ اُسے اب اور ابد تک جلال حاصل ہوتا رہے! آمین۔ !K==میرے عزیزو، مَیں آپ کو وقت سے پہلے اِن باتوں سے آگاہ کر رہا ہوں۔ اِس لئے خبردار رہیں تاکہ بےاصول لوگوں کی غلط سوچ آپ کو بہکا کر آپ کو محفوظ مقام سے ہٹا نہ دے۔ F  "-8CNYdoy)4=GQ[eoy%0;FQ\gr} =w2 =w3 =w4 =w5 =w6 =w7 =w8 =w9 =w: =w2 =w3 =w4 =w5 =w6 =w7 =w8 =w9 =w:  =w; =w< =w= =w> =w? =w@ =wA =wB = wC = wD = wE = wF = wG =wH =wI =wJ =wK =wL >wM  >wN  >wO  >wP  >wQ  >wR  >wS  >wT  > wU  > wV  >wW >wX >wY >wZ >w[ >w\ >w] >w^ > w_ > w` > wa > wb > wc >wd >we >wf >wg >wh >wi >wj >wk >wl >wm >wn >wo >wp >wq >wr >ws  >wt >wu >wv >ww G7Q k>جو پیغام ہم نے اُس سے سنا اور آپ کو سنا رہے ہیں وہ یہ ہے، اللہ نور ہے اور اُس میں تاریکی ہے ہی نہیں۔jP Q>ہم یہ اِس لئے لکھ رہے ہیں تاکہ ہماری خوشی پوری ہو جائے۔*O Q>ہم آپ کو وہ کچھ سناتے ہیں جو ہم نے خود دیکھ اور سن لیا ہے تاکہ آپ بھی ہماری رفاقت میں شریک ہو جائیں۔ اور ہماری رفاقت خدا باپ اور اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح کے ساتھ ہے۔N +>وہ جو خود زندگی تھا ظاہر ہوا، ہم نے اُسے دیکھا۔ اور اب ہم گواہی دے کر آپ کو اُس ابدی زندگی کی منادی کرتے ہیں جو خدا باپ کے پاس تھی اور ہم پر ظاہر ہوئی ہے۔   .T Y>اگر ہم گناہ سے پاک ہونے کا دعویٰ کریں تو ہم اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں ہے۔IS >لیکن جب ہم نور میں چلتے ہیں، بالکل اُسی طرح جس طرح اللہ نور میں ہے، تو پھر ہم ایک دوسرے کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں اور اُس کے فرزند عیسیٰ کا خون ہمیں تمام گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے۔mR W>جب ہم تاریکی میں چلتے ہوئے اللہ کے ساتھ رفاقت رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں تو ہم جھوٹ بول رہے اور سچائی کے مطابق زندگی نہیں گزار رہے۔ ;0;HX >وہی ہمارے گناہوں کا کفارہ دینے والی قربانی ہے، اور نہ صرف ہمارے گناہوں کا بلکہ پوری دنیا کے گناہوں کا بھی۔#W C>میرے بچو، مَیں آپ کو یہ اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ گناہ نہ کریں۔ لیکن اگر کوئی گناہ کرے تو ایک ہے جو خدا باپ کے سامنے ہماری شفاعت کرتا ہے، عیسیٰ مسیح جو راست ہے۔HV  > اگر ہم دعویٰ کریں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو ہم اُسے جھوٹا قرار دیتے ہیں اور اُس کا کلام ہمارے اندر نہیں ہے۔ ~U y> لیکن اگر ہم اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ وفادار اور راست ثابت ہو گا۔ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر کے ہمیں تمام ناراستی سے پاک صاف کرے گا۔ ]#\A>جو کہتا ہے کہ وہ اُس میں قائم ہے اُس کے لئے لازم ہے کہ وہ یوں چلے جس طرح عیسیٰ چلتا تھا۔o[Y>لیکن جو اُس کے کلام کی پیروی کرتا ہے اُس میں اللہ کی محبت حقیقتاً تکمیل تک پہنچ گئی ہے۔ اِس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم اُس میں ہیں۔JZ>جو کہتا ہے، ”مَیں اُسے جانتا ہوں“ لیکن اُس کے احکام پر عمل نہیں کرتا وہ جھوٹا ہے اور سچائی اُس میں نہیں ہے۔Y7>اِس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم نے اُسے جان لیا ہے، جب ہم اُس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔ }U}S`!> جو اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور اُس میں کوئی بھی چیز نہیں پائی جاتی جو ٹھوکر کا باعث بن سکے۔_+> جو نور میں ہونے کا دعویٰ کر کے اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ اب تک تاریکی میں ہے۔^>لیکن دوسری طرف سے یہ حکم نیا بھی ہے، اور اِس کی سچائی مسیح اور آپ میں ظاہر ہوئی ہے۔ کیونکہ تاریکی ختم ہونے والی ہے اور حقیقی روشنی چمکنے لگ گئی ہے۔u]e>عزیزو، مَیں آپ کو کوئی نیا حکم نہیں لکھ رہا، بلکہ وہی پرانا حکم جو آپ کو شروع سے ملا ہے۔ یہ پرانا حکم وہی پیغام ہے جو آپ نے سن لیا ہے۔  c> والدو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ نے اُسے جان لیا ہے جو ابتدا ہی سے ہے۔ جوان مردو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ ابلیس پر غالب آ گئے ہیں۔ بچو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ نے باپ کو جان لیا ہے۔7bi> پیارے بچو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ کے گناہوں کو اُس کے نام کی خاطر معاف کر دیا گیا ہے۔4ac> لیکن جو اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ تاریکی ہی میں ہے اور اندھیرے میں چلتا پھرتا ہے۔ اُس کو یہ نہیں معلوم کہ وہ کہاں جا رہا ہے، کیونکہ تاریکی نے اُسے اندھا کر رکھا ہے۔ f >کیونکہ جو بھی چیز دنیا میں ہے وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دنیا کی طرف سے ہے، خواہ وہ جسم کی بُری خواہشات، آنکھوں کا لالچ یا اپنی ملکیت پر فخر ہو۔Pe>دنیا کو پیار مت کرنا، نہ کسی چیز کو جو دنیا میں ہے۔ اگر کوئی دنیا کو پیار کرے تو خدا باپ کی محبت اُس میں نہیں ہے۔hdK>والدو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ نے اُسے جان لیا ہے جو ابتدا ہی سے ہے۔ جوان مردو، مَیں آپ کو اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ مضبوط ہیں۔ اللہ کا کلام آپ میں بستا ہے اور آپ ابلیس پر غالب آ گئے ہیں۔ 'یہ لوگ ہم میں سے نکلے تو ہیں، لیکن حقیقت میں ہم میں سے نہیں تھے۔ کیونکہ اگر وہ ہم میں سے ہوتے تو وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے۔ لیکن ہمیں چھوڑنے سے ظاہر ہوا کہ سب ہم میں سے نہیں ہیں۔1h]>بچو، اب آخری گھڑی آ پہنچی ہے۔ آپ نے خود سن لیا ہے کہ مخالفِ مسیح آ رہا ہے، اور حقیقتاً بہت سے ایسے مخالفِ مسیح آ چکے ہیں۔ اِس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ آخری گھڑی آ گئی ہے۔Tg#>دنیا اور اُس کی وہ چیزیں جو انسان چاہتا ہے ختم ہو رہی ہیں، لیکن جو اللہ کی مرضی پوری کرتا ہے وہ ابد تک جیتا رہے گا۔ MDgDm>جو فرزند کا انکار کرتا ہے اُس کے پاس باپ بھی نہیں ہے، اور جو فرزند کا اقرار کرتا ہے اُس کے پاس باپ بھی ہے۔Xl+>کون جھوٹا ہے؟ وہ جو عیسیٰ کے مسیح ہونے کا انکار کرتا ہے۔ مخالفِ مسیح ایسا شخص ہے۔ وہ باپ اور فرزند کا انکار کرتا ہے۔k>مَیں آپ کو اِس لئے نہیں لکھ رہا کہ آپ سچائی کو نہیں جانتے بلکہ اِس لئے کہ آپ سچائی جانتے ہیں اور کہ کوئی بھی جھوٹ سچائی کی طرف سے نہیں آ سکتا۔.jW>لیکن آپ فرق ہیں۔ آپ کو اُس سے جو قدوس ہے روح کا مسح مل گیا ہے، اور آپ پوری سچائی کو جانتے ہیں۔ !,!#pA>مَیں آپ کو یہ اُن کے بارے میں لکھ رہا ہوں جو آپ کو صحیح راہ سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔_o9>اور جو وعدہ اُس نے ہم سے کیا ہے وہ ہے ابدی زندگی۔On>چنانچہ لازم ہے کہ جو کچھ آپ نے ابتدا سے سنا وہ آپ میں رہے۔ اگر وہ آپ میں رہے تو آپ بھی فرزند اور باپ میں رہیں گے۔ r>اور اب پیارے بچو، اُس میں قائم رہیں تاکہ اُس کے ظاہر ہونے پر ہم پورے اعتماد کے ساتھ اُس کے سامنے کھڑے ہو سکیں اور اُس کی آمد پر شرمندہ نہ ہونا پڑے۔ q>لیکن آپ کو اُس سے روح کا مسح مل گیا ہے۔ وہ آپ کے اندر بستا ہے، اِس لئے آپ کو اِس کی ضرورت ہی نہیں کہ کوئی آپ کو تعلیم دے۔ کیونکہ مسیح کا روح آپ کو سب باتوں کے بارے میں تعلیم دیتا ہے اور جو کچھ بھی وہ سکھاتا ہے وہ سچ ہے، جھوٹ نہیں۔ چنانچہ جس طرح اُس نے آپ کو تعلیم دی ہے، اُسی طرح مسیح میں رہیں۔ ` `yum>عزیزو، اب ہم اللہ کے فرزند ہیں، اور جو کچھ ہم ہوں گے وہ ابھی تک ظاہر نہیں ہوا ہے۔ لیکن اِتنا ہم جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو جائے گا تو ہم اُس کی مانند ہوں گے۔ کیونکہ ہم اُس کا مشاہدہ ویسے ہی کریں گے جیسا وہ ہے۔&t I>دھیان دیں کہ باپ نے ہم سے کتنی محبت کی ہے، یہاں تک کہ ہم اللہ کے فرزند کہلاتے ہیں۔ اور ہم واقعی ہیں بھی۔ اِس لئے دنیا ہمیں نہیں جانتی۔ وہ تو اُسے بھی نہیں جانتی۔rs_>اگر آپ جانتے ہیں کہ مسیح راست باز ہے تو آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جو بھی راست کام کرتا ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔ 9Q9`z;>پیارے بچو، کسی کو اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کو صحیح راہ سے ہٹا دے۔ جو راست کام کرتا ہے وہ راست باز، ہاں مسیح جیسا راست باز ہے۔Oy>جو اُس میں قائم رہتا ہے وہ گناہ نہیں کرتا۔ اور جو گناہ کرتا رہتا ہے نہ تو اُس نے اُسے دیکھا ہے، نہ اُسے جانا ہے۔:xo>لیکن آپ جانتے ہیں کہ عیسیٰ ہمارے گناہوں کو اُٹھا لے جانے کے لئے ظاہر ہوا۔ اور اُس میں گناہ نہیں ہے۔w1>جو گناہ کرتا ہے وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ہاں، گناہ شریعت کی خلاف ورزی ہی ہے۔*vO>جو بھی مسیح میں یہ اُمید رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو پاک صاف رکھتا ہے، ویسے ہی جیسا مسیح خود ہے۔  }> اِس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ کے فرزند کون ہیں اور ابلیس کے فرزند کون: جو راست کام نہیں کرتا، نہ اپنے بھائی سے محبت رکھتا ہے، وہ اللہ کا فرزند نہیں ہے۔K|> جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ نہیں کرے گا، کیونکہ اللہ کی فطرت اُس میں رہتی ہے۔ وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔r{_>جو گناہ کرتا ہے وہ ابلیس سے ہے، کیونکہ ابلیس شروع ہی سے گناہ کرتا آیا ہے۔ اللہ کا فرزند اِسی لئے ظاہر ہوا کہ ابلیس کا کام تباہ کرے۔ vX0v8k>ہم تو جانتے ہیں کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ ہم یہ اِس لئے جانتے ہیں کہ ہم اپنے بھائیوں سے محبت رکھتے ہیں۔ جو محبت نہیں رکھتا وہ اب تک موت کی حالت میں ہے۔ym> چنانچہ بھائیو، جب دنیا آپ سے نفرت کرتی ہے توحیران نہ ہو جائیں۔#A> قابیل کی طرح نہ ہوں، جو ابلیس کا تھا اور جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا۔ اور اُس نے اُس کو قتل کیوں کیا؟ اِس لئے کہ اُس کا کام بُرا تھا جبکہ بھائی کا کام راست تھا۔#~A> کیونکہ یہی وہ پیغام ہے جو آپ نے شروع سے سن رکھا ہے، کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنا ہے۔ 4=?2_>پیارے بچو، آئیں ہم الفاظ اور باتوں سے محبت کا اظہار نہ کریں بلکہ ہماری محبت عملی اور حقیقی ہو۔ym>اگر کسی کے مالی حالات ٹھیک ہوں اور وہ اپنے بھائی کی ضرورت مند حالت کو دیکھ کر رحم نہ کرے تو اُس میں اللہ کی محبت کس طرح قائم رہ سکتی ہے؟r_>اِس سے ہی ہم نے محبت کو جانا ہے کہ مسیح نے ہماری خاطر اپنی جان دے دی۔ اور ہمارا بھی فرض یہی ہے کہ اپنے بھائیوں کی خاطر اپنی جان دیں۔G >جو بھی اپنے بھائی سے نفرت رکھتا ہے وہ قاتل ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جو قاتل ہے اُس میں ابدی زندگی نہیں رہتی۔ *H*n W>اور اُس کا یہ حکم ہے کہ ہم اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح کے نام پر ایمان لا کر ایک دوسرے سے محبت رکھیں، جس طرح مسیح نے ہمیں حکم دیا تھا۔S !>اور وہ کچھ پاتے ہیں جو اُس سے مانگتے ہیں۔ کیونکہ ہم اُس کے احکام پر چلتے ہیں اور وہی کچھ کرتے ہیں جو اُسے پسند ہے۔3a>اور عزیزو، جب ہمارا دل ہمیں مجرم نہیں ٹھہراتا تو ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے حضور آ سکتے ہیں'>جب وہ ہمیں مجرم ٹھہراتا ہے۔ کیونکہ اللہ ہمارے دل سے بڑا ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔3a>غرض اِس سے ہم پہچان لیتے ہیں کہ ہم سچائی کی طرف سے ہیں، اور یوں ہی ہم اپنے دل کو تسلی دے سکتے ہیں [ 1>اِس سے آپ اللہ کے روح کو پہچان لیتے ہیں: جو بھی روح اِس کا اعتراف کرتی ہے کہ عیسیٰ مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ اللہ سے ہے۔y  o>عزیزو، ہر ایک روح کا یقین مت کرنا بلکہ روحوں کو پرکھ کر معلوم کریں کہ وہ اللہ سے ہیں یا نہیں، کیونکہ متعدد جھوٹے نبی دنیا میں نکلے ہیں۔$ C>جو اللہ کے احکام کے تابع رہتا ہے وہ اللہ میں بستا ہے اور اللہ اُس میں۔ ہم کس طرح پہچان لیتے ہیں کہ وہ ہم میں بستا ہے؟ اُس روح کے وسیلے سے جو اُس نے ہمیں دیا ہے۔ T#c$+29@GNU\cjqx  '.5<CJQX_fmt{<CJQX_fmt{#(\#)`#*c#+f#,i#-m#.p#/r#0u#1z#2}#3#4#5 #6 #8#9#;#<#= #>$#?)#@-#A0#B4#C9#D<#E@# # # # ######!#$#&#)#-#0#2#5#8#;#>#B# E#!H#"J##M#%Q#&T#'X#(\#)`#*c#+f#,i#-m#.p#/r#0u#1z#2}#3#4#5 #6 #8#9#;#<#= #>$#?)#@-#A0#B4#C9#D<#E@#FD#GH#HK#IM#JP#KS#LU#MW#NY#O[#Q\#R_#Sc#Tg#Uj#Vm#Wp#Xs#Yw#Z{#[~#\#]#^#_ #` #a#b !\!6g>ہم تو اللہ سے ہیں اور جو اللہ کو جانتا ہے وہ ہماری سنتا ہے۔ لیکن جو اللہ سے نہیں ہے وہ ہماری نہیں سنتا۔ یوں ہم سچائی کی روح اور فریب دینے والی روح میں امتیاز کر سکتے ہیں۔!>یہ لوگ دنیا سے ہیں اور اِس لئے دنیا کی باتیں کرتے ہیں اور دنیا اُن کی سنتی ہے۔J>لیکن آپ پیارے بچو، اللہ سے ہیں اور اُن پر غالب آ گئے ہیں۔ کیونکہ جو آپ میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دنیا میں ہے۔8k>لیکن جو بھی روح عیسیٰ کے بارے میں یہ تسلیم نہ کرے وہ اللہ سے نہیں ہے۔ یہ مخالفِ مسیح کی روح ہے جس کے بارے میں آپ کو خبر ملی کہ وہ آنے والا ہے بلکہ اِس وقت دنیا میں آ چکا ہے۔ d]zd> یہی محبت ہے، یہ نہیں کہ ہم نے اللہ سے محبت کی بلکہ یہ کہ اُس نے ہم سے محبت کر کے اپنے فرزند کو بھیج دیا تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو مٹانے کے لئے کفارہ دے۔^7> اِس میں اللہ کی محبت ہمارے درمیان ظاہر ہوئی کہ اُس نے اپنے اکلوتے فرزند کو دنیا میں بھیج دیا تاکہ ہم اُس کے ذریعے جئیں۔ym>جو محبت نہیں رکھتا وہ اللہ کو نہیں جانتا، کیونکہ اللہ محبت ہے۔!=>عزیزو، آئیں ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ کیونکہ محبت اللہ کی طرف سے ہے، اور جو محبت رکھتا ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے اور اللہ کو جانتا ہے۔ E*5@KValw&1<GR]hs~ "-8CNYdoz   >wy >wz >w{ > w| > w} > w~ > w > w >w >wy >wz >w{ > w| > w} > w~ > w > w >w >w >w >w >w >w >w >w >w >w >w  >w >w >w >w >w >w >w >w > w > w > w > w > w >w >w >w >w >w >w >w >w  >w >w >w >w >w >w >w >w > w > w > w > w > w >w >w >w >w >w >w >w >w ?w  ?w  ?w  ?w  ?w  ?w  ?w  ?w QO`;>اور ہم نے یہ بات دیکھ لی اور اِس کی گواہی دیتے ہیں کہ خدا باپ نے اپنے فرزند کو دنیا کا نجات دہندہ بننے کے لئے بھیج دیا ہے۔B> ہم کس طرح پہچان لیتے ہیں کہ ہم اُس میں رہتیہیں اور وہ ہم میں؟ اِس طرح کہ اُس نے ہمیں اپنا روح بخش دیا ہے۔}u> کسی نے بھی اللہ کو نہیں دیکھا۔ لیکن جب ہم ایک دوسرے کو پیار کرتے ہیں تو اللہ ہمارے اندر بستا ہے اور اُس کی محبت ہمارے اندر تکمیل پاتی ہے۔*O> عزیزو، چونکہ اللہ نے ہمیں اِتنا پیار کیا اِس لئے لازم ہے کہ ہم بھی ایک دوسرے کو پیار کریں۔ [+!=>اِسی طرح محبت ہمارے درمیان تکمیل تک پہنچتی ہے، اور یوں ہم عدالت کے دن پورے اعتماد کے ساتھ کھڑے ہو سکیں گے، کیونکہ جیسے وہ ہے ویسے ہی ہم بھی اِس دنیا میں ہیں۔+Q>اور خود ہم نے وہ محبت جان لی ہے اور اُس پر ایمان لائے ہیں جو اللہ ہم سے رکھتا ہے۔ اللہ محبت ہی ہے۔ جو بھی محبت میں قائم رہتا ہے وہ اللہ میں رہتا ہے اور اللہ اُس میں۔ ;>اگر کوئی اقرار کرے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے تو اللہ اُس میں رہتا ہے اور وہ اللہ میں۔ [[/ Y>جو حکم مسیح نے ہمیں دیا ہے وہ یہ ہے، جو اللہ سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے بھائی سے بھی محبت رکھے۔ xk>اگر کوئی کہے، ”مَیں اللہ سے محبت رکھتا ہوں“ لیکن اپنے بھائی سے نفرت کرے تو وہ جھوٹا ہے۔ کیونکہ جو اپنے بھائی سے جسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ کس طرح اللہ سے محبت رکھ سکتا ہے جسے اُس نے نہیں دیکھا؟p[>ہم اِس لئے محبت رکھتے ہیں کہ اللہ نے پہلے ہم سے محبت رکھی۔{q>محبت میں خوف نہیں ہوتا بلکہ کامل محبت خوف کو بھگا دیتی ہے، کیونکہ خوف کے پیچھے سزا کا ڈر ہے۔ جو ڈرتا ہے اُس کی محبت تکمیل تک نہیں پہنچی۔ ..g$I>کیونکہ جو بھی اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ دنیا پر غالب آ جاتا ہے۔ اور ہم یہ فتح اپنے ایمان کے ذریعے پاتے ہیں۔U#%>کیونکہ اللہ سے محبت سے مراد یہ ہے کہ ہم اُس کے احکام پر عمل کریں۔ اور اُس کے احکام ہمارے لئے بوجھ کا باعث نہیں ہیں،m"U>ہم کس طرح پہچان لیتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند سے محبت رکھتے ہیں؟ اِس سے کہ ہم اللہ سے محبت رکھتے اور اُس کے احکام پر عمل کرتے ہیں۔! '>جو بھی ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ ہی مسیح ہے وہ اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے۔ اور جو باپ سے محبت رکھتا ہے وہ اُس کے فرزند سے بھی محبت رکھتا ہے۔ UfTUz)o> ہم تو انسان کی گواہی قبول کرتے ہیں، لیکن اللہ کی گواہی اِس سے کہیں افضل ہے۔ اور اللہ کی گواہی یہ ہے کہ اُس نے اپنے فرزند کی تصدیق کی ہے۔|(s>روح القدس، پانی اور خون۔ اور تینوں ایک ہی بات کی تصدیق کرتے ہیں۔9'o>کیونکہ اِس کے تین گواہ ہیں،P&>عیسیٰ مسیح وہ ہے جو اپنے بپتسمے کے پانی اور اپنی موت کے خون کے ذریعے ظاہر ہوا، نہ صرف پانی کے ذریعے بلکہ پانی اور خون دونوں ہی کے ذریعے۔ اور روح القدس جو سچائی ہے اِس کی گواہی دیتا ہے۔%%>کون دنیا پر غالب آ سکتا ہے؟ صرف وہ جو ایمان رکھتا ہے کہ عیسیٰ اللہ کا فرزند ہے۔ d>dU-%> مَیں آپ کو جو اللہ کے فرزند کے نام پر ایمان رکھتے ہیں اِس لئے لکھ رہا ہوں کہ آپ جان لیں کہ آپ کو ابدی زندگی حاصل ہے۔4,c> جس کے پاس فرزند ہے اُس کے پاس زندگی ہے، اور جس کے پاس فرزند نہیں ہے اُس کے پاس زندگی بھی نہیں ہے۔ +;> اور گواہی یہ ہے، اللہ نے ہمیں ابدی زندگی عطا کی ہے، اور یہ زندگی اُس کے فرزند میں ہے۔_*9> جو اللہ کے فرزند پر ایمان رکھتا ہے اُس کے دل میں یہ گواہی ہے۔ اور جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا اُس نے اُسے جھوٹا قرار دیا ہے۔ کیونکہ اُس نے وہ گواہی نہ مانی جو اللہ نے اپنے فرزند کے بارے میں دی۔ )H;) 0>اگر کوئی اپنے بھائی کو ایسا گناہ کرتے دیکھے جس کا انجام موت نہ ہو تو وہ دعا کرے، اور اللہ اُسے زندگی عطا کرے گا۔ مَیں اُن گناہوں کی بات کر رہا ہوں جن کا انجام موت نہیں۔ لیکن ایک ایسا گناہ بھی ہے جس کا انجام موت ہے۔ مَیں نہیں کہہ رہا کہ ایسے شخص کے لئے دعا کی جائے جس سے ایسا گناہ سرزد ہوا ہو۔/ >اور چونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے اِس لئے ہم یہ علم بھی رکھتے ہیں کہ ہمیں وہ کچھ حاصل بھی ہے جو ہم نے اُس سے مانگا تھا۔3.a>ہمارا اللہ پر یہ اعتماد ہے کہ جب بھی ہم اُس کی مرضی کے مطابق کچھ مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ RJR`4;>ہم جانتے ہیں کہ اللہ کا فرزند آ گیا ہے اور ہمیں سمجھ عطا کی ہے تاکہ ہم اُسے جان لیں جو حقیقی ہے۔ اور ہم اُس میں ہیں جو حقیقی ہے یعنی اُس کے فرزند عیسیٰ مسیح میں۔ وہی حقیقی خدا اور ابدی زندگی ہے۔3>ہم جانتے ہیں کہ ہم اللہ کے فرزند ہیں اور کہ تمام دنیا ابلیس کے قبضے میں ہے۔82k>ہم جانتے ہیں کہ جو اللہ سے پیدا ہو کر اُس کا فرزند بن گیا ہے وہ گناہ کرتا نہیں رہتا، کیونکہ اللہ کا فرزند ایسے شخص کو محفوظ رکھتا ہے اور ابلیس اُسے نقصان نہیں پہنچا سکتا۔u1e>ہر ناراست حرکت گناہ ہے، لیکن ہر گناہ کا انجام موت نہیں ہوتا۔ -| !-o9 [?مَیں نہایت ہی خوش ہوا کہ مَیں نے آپ کے بچوں میں سے بعض ایسے پائے جو اُسی طرح سچائی میں چلتے ہیں جس طرح خدا باپ نے ہمیں حکم دیا تھا۔d8 E?خدا باپ اور باپ کا فرزند عیسیٰ مسیح ہمیں فضل، رحم اور سلامتی عطا کرے۔ اور یہ چیزیں سچائی اور محبت کی روح میں ہمیں حاصل ہوں۔n7 Y?کیونکہ سچائی ہم میں رہتی ہے اور ابد تک ہمارے ساتھ رہے گی۔#6 E?یہ خط بزرگ یوحنا کی طرف سے ہے۔ مَیں چنیدہ خاتون اور اُس کے بچوں کو لکھ رہا ہوں جنہیں مَیں سچائی سے پیار کرتا ہوں، اور نہ صرف مَیں بلکہ سب جو سچائی کو جانتے ہیں۔X5+>پیارے بچو، اپنے آپ کو بُتوں سے محفوظ رکھیں! VVk< S?کیونکہ بہت سے ایسے لوگ دنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں جو آپ کو صحیح راہ سے ہٹانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یہ لوگ نہیں مانتے کہ عیسیٰ مسیح مجسم ہو کر آیا ہے۔ ہر ایسا شخص فریب دینے والا اور مخالفِ مسیح ہے۔x; m?محبت کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کے احکام کے مطابق زندگی گزاریں۔ جس طرح آپ نے شروع ہی سے سنا ہے، اُس کا حکم یہ ہے کہ آپ محبت کی روح میں چلیں۔8: m?اور اب عزیز خاتون، مَیں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیں، ہم سب ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔ یہ کوئی نیا حکم نہیں ہے جو مَیں آپ کو لکھ رہا ہوں بلکہ وہی جو ہمیں شروع ہی سے ملا ہے۔ ~ ~@ 7? کیونکہ جو اُس کے لئے سلامتی کی دعا کرتا ہے وہ اُس کے شریر کاموں میں شریک ہو جاتا ہے۔I? ? چنانچہ اگر کوئی آپ کے پاس آ کر یہ تعلیم پیش نہیں کرتا تو نہ اُسے اپنے گھروں میں آنے دیں، نہ اُس کو سلام کریں۔> ;? جو بھی مسیح کی تعلیم پر قائم نہیں رہتا بلکہ اِس سے آگے نکل جاتا ہے اُس کے پاس اللہ نہیں۔ جو مسیح کی تعلیم پر قائم رہتا ہے اُس کے پاس باپ بھی ہے اور فرزند بھی۔i= O?چنانچہ خبردار رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ نے جو کچھ محنت کر کے حاصل کیا ہے وہ جاتا رہے بلکہ خدا کرے کہ آپ کو اِس کا پورا اجر مل جائے۔ [`D =@میرے عزیز، میری دعا ہے کہ آپ کا حال ہر طرح سے ٹھیک ہو اور آپ جسمانی طور پر اُتنے ہی تندرست ہوں جتنے آپ روحانی لحاظ سے ہیں۔5C i@یہ خط بزرگ یوحنا کی طرف سے ہے۔ مَیں اپنے عزیز گیُس کو لکھ رہا ہوں جسے مَیں سچائی سے پیار کرتا ہوں۔VB )? آپ کی چنیدہ بہن کے بچے آپ کو سلام کہتے ہیں۔ FA  ? مَیں آپ کو بہت کچھ بتانا چاہتا ہوں، لیکن کاغذ اور سیاہی کے ذریعے نہیں۔ اِس کے بجائے مَیں آپ سے ملنے اور آپ کے رُوبرُو بات کرنے کی اُمید رکھتا ہوں۔ پھر ہماری خوشی مکمل ہو جائے گی۔ N2N_H ;@اُنہوں نے خدا کی جماعت کے سامنے ہی آپ کی محبت کی گواہی دی ہے۔ مہربانی کر کے اُن کی سفر کے لئے یوں مدد کریں کہ اللہ خوش ہو۔YG /@میرے عزیز، جو کچھ آپ بھائیوں کے لئے کر رہے ہیں اُس میں آپ وفاداری دکھا رہے ہیں، حالانکہ وہ آپ کے جاننے والے نہیں ہیں۔MF @جب مَیں سنتا ہوں کہ میرے بچے سچائی کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں تو یہ میرے لئے سب سے زیادہ خوشی کا باعث ہوتا ہے۔E /@کیونکہ مَیں نہایت خوش ہوا جب بھائیوں نے آ کر گواہی دی کہ آپ کس طرح سچائی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اور یقیناً آپ ہمیشہ سچائی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ YKK @ مَیں نے تو جماعت کو کچھ لکھ دیا تھا، لیکن دیترفیس جو اُن میں اوّل ہونے کی خواہش رکھتا ہے ہمیں قبول نہیں کرتا۔IJ @چنانچہ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی مہمان نوازی کریں، کیونکہ یوں ہم بھی سچائی کے ہم خدمت بن جاتے ہیں۔"I A@کیونکہ وہ مسیح کے نام کی خاطر سفر کے لئے نکلے ہیں اور غیرایمان داروں سے مدد نہیں لیتے۔ $M 3@ میرے عزیز، جو بُرا ہے اُس کی نقل مت کرنا بلکہ اُس کی کرنا جو اچھا ہے۔ جو اچھا کام کرتا ہے وہ اللہ سے ہے۔ لیکن جو بُرا کام کرتا ہے اُس نے اللہ کو نہیں دیکھا۔WL +@ چنانچہ مَیں جب آؤں گا تو اُسے اُن بُری حرکتوں کی یاد دلاؤں گا جو وہ کر رہا ہے، کیونکہ وہ ہمارے خلاف بُری باتیں بک رہا ہے۔ اور نہ صرف یہ بلکہ وہ بھائیوں کو خوش آمدید کہنے سے بھی انکار کرتا ہے۔ جب دوسرے یہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ اُنہیں روک کر جماعت سے نکال دیتا ہے۔ #HP  @مَیں جلد ہی آپ سے ملنے کی اُمید رکھتا ہوں۔ پھر ہم رُوبرُو بات کریں گے۔ سلامتی آپ کے ساتھ ہوتی رہے۔ یہاں کے دوست آپ کو سلام کہتے ہیں۔ وہاں کے ہر دوست کو شخصی طور پر ہمارا سلام دیں۔ AO @ مجھے آپ کو بہت کچھ لکھنا تھا، لیکن یہ ایسی باتیں ہیں جو مَیں قلم اور سیاہی کے ذریعے آپ کو نہیں بتا سکتا۔N !@ سب لوگ دیمیتریُس کی اچھی گواہی دیتے ہیں بلکہ سچائی خود بھی اُس کی اچھی گواہی دیتی ہے۔ ہم بھی اِس کے گواہ ہیں، اور آپ جانتے ہیں کہ ہماری گواہی سچی ہے۔ 8X8S 3Aعزیزو، گو مَیں آپ کو اُس نجات کے بارے میں لکھنے کا بڑا شوق رکھتا ہوں جس میں ہم سب شریک ہیں، لیکن اب مَیں آپ کو ایک اَور بات کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں۔ مَیں اِس میں آپ کو نصیحت کرنے کی ضرورت محسوس کرتا ہوں کہ آپ اُس ایمان کی خاطر جد و جہد کریں جو ایک ہی بار سدا کے لئے مُقدّسین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔^R 9Aاللہ آپ کو رحم، سلامتی اور محبت کثرت سے عطا کرے۔AQ Aیہ خط عیسیٰ مسیح کے خادم اور یعقوب کے بھائی یہوداہ کی طرف سے ہے۔ مَیں اُنہیں لکھ رہا ہوں جنہیں بُلایا گیا ہے، جو خدا باپ میں پیارے ہیں اور عیسیٰ مسیح کے لئے محفوظ رکھے گئے ہیں۔ 3aU ?Aگو آپ یہ سب کچھ جانتے ہیں، پھر بھی مَیں آپ کو اِس کی یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اگرچہ خداوند نے اپنی قوم کو مصر سے نکال کر بچا لیا تھا توبھی اُس نے بعد میں اُنہیں ہلاک کر دیا جو ایمان نہیں رکھتے تھے۔HT  Aکیونکہ کچھ لوگ آپ کے درمیان گھس آئے ہیں جنہیں بہت عرصہ پہلے مجرم ٹھہرایا جا چکا ہے۔ اُن کے بارے میں یہ لکھا گیا ہے کہ وہ بےدین ہیں جو ہمارے خدا کے فضل کو توڑ مروڑ کر عیاشی کا باعث بنا دیتے ہیں اور ہمارے واحد آقا اور خداوند عیسیٰ مسیح کا انکار کرتے ہیں۔ 4iW OAسدوم، عمورہ اور اُن کے ارد گرد کے شہروں کو بھی مت بھولنا، جن کے باشندے اِن فرشتوں کی طرح زناکاری اور غیرفطری صحبت کے پیچھے پڑے رہے۔ یہ لوگ ابدی آگ کی سزا بھگتتے ہوئے سب کے لئے ایک عبرت ناک مثال ہیں۔GV  Aاُن فرشتوں کو یاد کریں جو اُس دائرہ اختیار کے اندر نہ رہے جو اللہ نے اُن کے لئے مقرر کیا تھا بلکہ جنہوں نے اپنی رہائش گاہ کو ترک کر دیا۔ اُنہیں اُس نے تاریکی میں محفوظ رکھا ہے جہاں وہ ابدی زنجیروں میں جکڑے ہوئے روزِ عظیم کی عدالت کا انتظار کر رہے ہیں۔ 44Y 9A اِن کے مقابلے میں سردار فرشتے میکائیل کے رویے پر غور کریں۔ جب وہ ابلیس سے جھگڑتے وقت موسیٰ کی لاش کے بارے میں بحث مباحثہ کر رہا تھا تو اُس نے ابلیس پر کفر بکنے کا فیصلہ کرنے کی جرٲت نہ کی بلکہ صرف اِتنا ہی کہا، ”رب آپ کو ڈانٹے!“$X EAتوبھی اِن لوگوں نے اُن کا سا رویہ اپنا لیا ہے۔ اپنے خوابوں کی بنا پر وہ اپنے بدنوں کو آلودہ کر لیتے، خداوند کا اختیار رد کرتے اور جلالی ہستیوں پر کفر بکتے ہیں۔ {{P[ A اُن پر افسوس! اُنہوں نے قابیل کی راہ اختیار کی ہے۔ پیسوں کے لالچ میں اُنہوں نے اپنے آپ کو پورے طور پر اُس غلطی کے حوالے کر دیا ہے جو بلعام نے کی۔ وہ قورح کی طرح باغی ہو کر ہلاک ہوئے ہیں۔+Z SA لیکن یہ لوگ ہر ایسی بات کے بارے میں کفر بکتے ہیں جو اُن کی سمجھ میں نہیں آتی۔ اور جو کچھ وہ فطری طور پر بےسمجھ جانوروں کی طرح سمجھتے ہیں وہی اُنہیں تباہ کر دیتا ہے۔ J)3=FPZdnx !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~   ? w  ? w  ? w  ? w @w  @w  @w  @w  @w  @w  ? w  ? w  ? w  ? w @w  @w  @w  @w  @w  @w  @w  @w  @ w  @ w  @ w  @ w  @ w  @w Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  A w  A w  A w  A w  A w  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw  Aw Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  B w  B w  B w  B w  B w  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw  Bw Bw Bx Bx Bx Bx Bx Bx B x B x B x <<?\ {A جب یہ لوگ خداوند کی محبت کو یاد کرنے والے رفاقتی کھانوں میں شریک ہوتے ہیں تو رفاقت کے لئے دھبے بن جاتے ہیں۔ یہ ڈرے بغیر کھانا کھا کھا کر اُس سے محظوظ ہوتے ہیں۔ یہ ایسے چرواہے ہیں جو صرف اپنی گلہ بانی کرتے ہیں۔ یہ ایسے بادل ہیں جو ہَواؤں کے زور سے چلتے تو ہیں لیکن برستے نہیں۔ یہ سردیوں کے موسم میں ایسے درختوں کی مانند ہیں جو دو لحاظ سے مُردہ ہیں۔ وہ پھل نہیں لاتے اور جڑ سے اُکھڑے ہوئے ہیں۔ N_ Aسب کی عدالت کرنے آئے گا۔ وہ اُنہیں اُن تمام بےدین حرکتوں کے سبب سے مجرم ٹھہرائے گا جو اُن سے سرزد ہوئی ہیں اور اُن تمام سخت باتوں کی وجہ سے جو بےدین گناہ گاروں نے اُس کے خلاف کی ہیں۔“\^ 5Aآدم کے بعد ساتویں آدمی حنوک نے اِن لوگوں کے بارے میں یہ پیش گوئی کی، ”دیکھو، خداوند اپنے بےشمار مُقدّس فرشتوں کے ساتھ4] eA یہ سمندر کی بےقابو لہروں کی مانند ہیں جو اپنی شرم ناک حرکتوں کی جھاگ اُچھالتی ہیں۔ یہ آوارہ ستارے ہیں جن کے لئے اللہ نے سب سے گہری تاریکی میں ایک دائمی جگہ مخصوص کی ہے۔ kk!c ?Aیہ وہ ہیں جو پارٹی بازی کرتے، جو دنیاوی سوچ رکھتے ہیں اور جن کے پاس روح القدس نہیں ہے۔gb KAاُنہوں نے آپ سے کہا تھا، ”آخری دنوں میں مذاق اُڑانے والے ہوں گے جو اپنی بےدین خواہشات پوری کرنے کے لئے ہی زندگی گزاریں گے۔“4a eAلیکن آپ میرے عزیزو، وہ کچھ یاد رکھیں جس کی پیش گوئی ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے رسولوں نے کی تھی۔E` Aیہ لوگ بڑبڑاتے اور شکایت کرتے رہتے ہیں۔ یہ صرف اپنی ذاتی خواہشات پوری کرنے کے لئے زندگی گزارتے ہیں۔ یہ اپنے بارے میں شیخی مارتے اور اپنے فائدے کے لئے دوسروں کی خوشامد کرتے ہیں۔ 8Kg #Aبعض کو آگ میں سے چھین کر بچائیں اور بعض پر رحم کریں، لیکن خوف کے ساتھ۔ بلکہ اُس شخص کے لباس سے بھی نفرت کریں جو اپنی حرکتوں سے گناہ سے آلودہ ہو گیا ہے۔Df Aاُن پر رحم کریں جو شک میں پڑے ہیں۔he MAاپنے آپ کو اللہ کی محبت میں قائم رکھیں اور اِس انتظار میں رہیں کہ ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کا رحم آپ کو ابدی زندگی تک پہنچائے۔Cd Aلیکن آپ میرے عزیزو، اپنے آپ کو اپنے مُقدّس ترین ایمان کی بنیاد پر تعمیر کریں اور روح القدس میں دعا کریں۔ Qj !Bیہ عیسیٰ مسیح کی طرف سے مکاشفہ ہے جو اللہ نے اُسے عطا کیا تاکہ وہ اپنے خادموں کو وہ کچھ دکھائے جسے جلد ہی پیش آنا ہے۔ اُس نے اپنے فرشتے کو بھیج کر یہ مکاشفہ اپنے خادم یوحنا تک پہنچا دیا۔'i KAاُس واحد خدا یعنی ہمارے نجات دہندہ کا جلال ہو۔ ہاں، ہمارے خداوند عیسیٰ مسیح کے وسیلے سے اُسے جلال، عظمت، قدرت اور اختیار ازل سے اب بھی ہو اور ابد تک رہے۔ آمین۔ zh qAاُس کی تمجید ہو جو آپ کو ٹھوکر کھانے سے محفوظ رکھ سکتا ہے اور آپ کو اپنے جلال کے سامنے بےداغ اور بڑی خوشی سے معمور کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔ ;um gBیہ خط یوحنا کی طرف سے صوبہ آسیہ کی سات جماعتوں کے لئے ہے۔ آپ کو اللہ کی طرف سے فضل اور سلامتی حاصل رہے، اُس کی طرف سے جو ہے، جو تھا اور جو آنے والا ہے، اُن سات روحوں کی طرف سے جو اُس کے تخت کے سامنے ہوتی ہیں،!l ?Bمبارک ہے وہ جو اِس نبوّت کی تلاوت کرتا ہے۔ ہاں، مبارک ہیں وہ جو سن کر اپنے دلوں میں اِس کتاب میں درج باتیں محفوظ رکھتے ہیں، کیونکہ یہ جلد ہی پوری ہو جائیں گی۔@k }Bاور جو کچھ بھی یوحنا نے دیکھا ہے اُس کی گواہی اُس نے دی ہے، خواہ اللہ کا کلام ہو یا عیسیٰ مسیح کی گواہی۔ RdR0p ]Bدیکھیں، وہ بادلوں کے ساتھ آ رہا ہے۔ ہر ایک اُسے دیکھے گا، وہ بھی جنہوں نے اُسے چھیدا تھا۔ اور دنیا کی تمام قومیں اُسے دیکھ کر آہ و زاری کریں گی۔ ہاں، ایسا ہی ہو! آمین۔Xo -Bاور جس نے ہمیں شاہی اختیار دے کر اپنے خدا اور باپ کے امام بنا دیا ہے۔ اُسے ازل سے ابد تک جلال اور قدرت حاصل رہے! آمین۔n +Bاور عیسیٰ مسیح کی طرف سے یعنی اُس سے جو اِن باتوں کا وفادار گواہ، مُردوں میں سے پہلا جی اُٹھنے والا اور دنیا کے بادشاہوں کا سردار ہے۔ اُس کی تمجید ہو جو ہمیں پیار کرتا ہے، جس نے اپنے خون سے ہمیں ہمارے گناہوں سے خلاصی بخشی ہے n?<nIs B رب کے دن یعنی اتوار کو مَیں روح القدس کی گرفت میں آ گیا اور مَیں نے اپنے پیچھے تُرم کی سی ایک اونچی آواز سنی۔~r yB مَیں یوحنا آپ کا بھائی اور شریکِ حال ہوں۔ مجھ پر بھی آپ کی طرح ظلم کیا جا رہا ہے۔ مَیں آپ کے ساتھ اللہ کی بادشاہی میں شریک ہوں اور عیسیٰ میں آپ کے ساتھ ثابت قدم رہتا ہوں۔ مجھے اللہ کا کلام سنانے اور عیسیٰ کے بارے میں گواہی دینے کی وجہ سے اِس جزیرے میں جو پتمس کہلاتا ہے چھوڑ دیا گیا۔ Bx? Bx@ BxA BxB BxC B xD B xE B xF B xG B xH BxI  BxJ BxK BxL BxM BxN z(oBلودیکیہ میں موجود جماعت کے فرشتے کو یہ لکھ دینا: یہ اُس کا فرمان ہے جو آمین ہے، وہ جو وفادار اور سچا گواہ اور اللہ کی کائنات کا منبع ہے۔}'uB جو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔f&GB جو غالب آئے گا اُسے مَیں اپنے خدا کے گھر میں ستون بناؤں گا، ایسا ستون جو اُسے کبھی نہیں چھوڑے گا۔ مَیں اُس پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھ دوں گا، اُس نئے یروشلم کا نام جو میرے خدا کے ہاں سے اُترنے والا ہے۔ ہاں، مَیں اُس پر اپنا نیا نام بھی لکھ دوں گا۔ [^[@+{Bتُو کہتا ہے، ”مَیں امیر ہوں، مَیں نے بہت دولت حاصل کر لی ہے اور مجھے کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں۔“ اور تُو نہیں جانتا کہ تُو اصل میں بدبخت، قابلِ رحم، غریب، اندھا اور ننگا ہے۔9*mBلیکن چونکہ تُو نیم گرم ہے، نہ گرم، نہ سرد، اِس لئے مَیں تجھے قَے کر کے اپنے منہ سے نکال پھینکوں گا۔)5Bمَیں تیرے کاموں کو جانتا ہوں۔ تُو نہ تو سرد ہے، نہ گرم۔ کاش تُو اِن میں سے ایک ہوتا! y6y . Bدیکھ، مَیں دروازے پر کھڑا کھٹکھٹا رہا ہوں۔ اگر کوئی میری آواز سن کر دروازہ کھولے تو مَیں اندر آ کر اُس کے ساتھ کھانا کھاؤں گا اور وہ میرے ساتھ۔*-OBجن کو مَیں پیار کرتا ہوں اُن کی مَیں سزا دے کر تربیت کرتا ہوں۔ اب سنجیدہ ہو جا اور توبہ کر۔E,Bمَیں تجھے مشورہ دیتا ہوں کہ مجھ سے آگ میں خالص کیا گیا سونا خرید لے۔ تب ہی تُو دولت مند بنے گا۔ اور مجھ سے سفید لباس خریدلے جس کو پہننے سے تیرے ننگے پن کی شرم ظاہر نہیں ہو گی۔ اِس کے علاوہ مجھ سے آنکھوں میں لگانے کے لئے مرہم خرید لے تاکہ تُو دیکھ سکے۔ Qb Q42cBتب روح القدس نے مجھے فوراً اپنی گرفت میں لے لیا۔ وہاں آسمان پر ایک تخت تھا جس پر کوئی بیٹھا تھا۔S1 #Bاِس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ آسمان میں ایک دروازہ کھلا ہوا ہے اور تُرم کی سی آواز نے جو مَیں نے پہلے سنی تھی کہا، ”اِدھر اوپر آ۔ پھر مَیں تجھے وہ کچھ دکھاؤں گا جسے اِس کے بعد پیش آنا ہے۔“0Bجو سن سکتا ہے وہ سن لے کہ روح القدس جماعتوں کو کیا کچھ بتا رہا ہے۔“ /Bجو غالب آئے اُسے مَیں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کا حق دوں گا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں خود بھی غالب آ کر اپنے باپ کے ساتھ اُس کے تخت پر بیٹھ گیا۔ AAA{5qBدرمیانی تخت سے بجلی کی چمکیں، آوازیں اور بادل کی گرجیں نکل رہی تھیں۔ اور تخت کے سامنے سات مشعلیں جل رہی تھیں۔ یہ اللہ کی سات روحیں ہیں۔S4!Bیہ تخت 24 تختوں سے گھرا ہوا تھا جن پر 24 بزرگ بیٹھے تھے۔ بزرگوں کے لباس سفید تھے اور ہر ایک کے سر پر سونے کا تاج تھا۔b3?Bاور بیٹھنے والا دیکھنے میں یشب اور عقیق سے مطابقت رکھتا تھا۔ تخت کے ارد گرد قوسِ قزح تھی جو دیکھنے میں زمرد کی مانند تھی۔ %% 8Bاِن چار جانداروں میں سے ہر ایک کے چھ پَر تھے اور جسم پر ہر جگہ آنکھیں ہی آنکھیں تھیں، باہر بھی اور اندر بھی۔ دن رات وہ بلاناغہ کہتے رہتے ہیں، ”قدوس، قدوس، قدوس ہے رب قادرِ مطلق خدا، جو تھا، جو ہے اور جو آنے والا ہے۔“X7+Bپہلا جاندار شیرببر جیسا تھا، دوسرا بَیل جیسا، تیسرے کا انسان جیسا چہرہ تھا اور چوتھا اُڑتے ہوئے عقاب کی مانند تھا۔i6MBتخت کے سامنے شیشے کا سا سمندر بھی تھا جو بلور سے مطابقت رکھتا تھا۔ بیچ میں تخت کے ارد گرد چار جاندار تھے جن کے جسموں پر ہر جگہ آنکھیں ہی آنکھیں تھیں، سامنے والے حصے پر بھی اور پیچھے والے حصے پر بھی۔ *2*c< CBپھر مَیں نے تخت پر بیٹھنے والے کے دہنے ہاتھ میں ایک طومار دیکھا جس پر دونوں طرف لکھا ہوا تھا اور جس پر سات مُہریں لگی تھیں۔w;iB ”اے رب ہمارے خدا، تُو جلال، عزت اور قدرت کے لائق ہے۔ کیونکہ تُو نے سب کچھ خلق کیا۔ تمام چیزیں تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔“ :9B تو 24 بزرگ تخت پر بیٹھنے والے کے سامنے منہ کے بل ہو کر اُسے سجدہ کرتے ہیں جو ازل سے ابد تک زندہ ہے۔ ساتھ ساتھ وہ اپنے سونے کے تاج تخت کے سامنے رکھ کر کہتے ہیں،I9 B یوں یہ جاندار اُس کی تمجید، عزت اور شکر کرتے ہیں جو تخت پر بیٹھا ہے اور ابد تک زندہ ہے۔ جب بھی وہ یہ کرتے ہیں !d@'Bلیکن بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا، ”مت رو۔ دیکھ، یہوداہ قبیلے کے شیرببر اور داؤد کی جڑ نے فتح پائی ہے، اور وہی طومار کی سات مہروں کو کھول سکتا ہے۔“0?[Bمَیں خوب رو پڑا، کیونکہ کوئی اِس لائق نہ پایا گیا کہ وہ طومار کو کھول کر اُس میں نظر ڈال سکتا۔8>kBلیکن نہ آسمان پر، نہ زمین پر اور نہ زمین کے نیچے کوئی تھا جو طومار کو کھول کر اُس میں نظر ڈال سکتا۔Z=/Bاور مَیں نے ایک طاقت ور فرشتہ دیکھا جس نے اونچی آواز سے اعلان کیا، ”کون مہروں کو توڑ کر طومار کو کھولنے کے لائق ہے؟“ ='CIBاور لیتے وقت چار جاندار اور 24 بزرگ لیلے کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔ ہر ایک کے پاس ایک سرود اور بخور سے بھرے سونے کے پیالے تھے۔ اِن سے مراد مُقدّسین کی دعائیں ہیں۔zBoBلیلے نے آ کر تخت پر بیٹھنے والے کے دہنے ہاتھ سے طومار کو لے لیا۔>AwBپھر مَیں نے ایک لیلا دیکھا جو تخت کے درمیان کھڑا تھا۔ وہ چار جانداروں اور بزرگوں سے گھرا ہوا تھا اور یوں لگتا تھا کہ اُسے ذبح کیا گیا ہو۔ اُس کے سات سینگ اور سات آنکھیں تھیں۔ اِن سے مراد اللہ کی وہ سات روحیں ہیں جنہیں دنیا کی ہر جگہ بھیجا گیا ہے۔ q:FoB مَیں نے دوبارہ دیکھا تو بےشمار فرشتوں کی آواز سنی۔ وہ تخت، چار جانداروں اور بزرگوں کے ارد گرد کھڑے0E[B تُو نے اُنہیں شاہی اختیار دے کر ہمارے خدا کے امام بنا دیا ہے۔ اور وہ دنیا میں حکومت کریں گے۔“ DB ساتھ ساتھ وہ ایک نیا گیت گانے لگے، ’تُو طومار کو لے کر اُس کی مُہروں کو کھولنے کے لائق ہے۔ کیونکہ تجھے ذبح کیا گیا، اور اپنے خون سے تُو نے لوگوں کو ہر قبیلے، ہر اہلِ زبان، ہر ملت اور ہر قوم سے اللہ کے لئے خرید لیا ہے۔ IBچار جانداروں نے جواب میں ”آمین“ کہا، اور بزرگوں نے گر کر سجدہ کیا۔ uHeB پھر مَیں نے آسمان پر، زمین پر، زمین کے نیچے اور سمندر کی ہر مخلوق کی آوازیں سنیں۔ ہاں، کائنات کی سب مخلوقات یہ گا رہے تھے، ”تخت پر بیٹھنے والے اور لیلے کی ستائش اور عزت، جلال اور قدرت ازل سے ابد تک رہے۔“sGaB اونچی آواز سے کہہ رہے تھے، ”لائق ہے وہ لیلا جو ذبح کیا گیا ہے۔ وہ قدرت، دولت، حکمت اور طاقت، عزت، جلال اور ستائش پانے کے لائق ہے۔“   LBلیلے نے دوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دوسرے جاندار کو کہتے ہوئے سنا کہ ”آ!“&KGBمیرے دیکھتے دیکھتے ایک سفید گھوڑا نظر آیا۔ اُس کے سوار کے ہاتھ میں کمان تھی، اور اُسے ایک تاج دیا گیا۔ یوں وہ فاتح کی حیثیت سے اور فتح پانے کے لئے وہاں سے نکلا۔1J _Bپھر مَیں نے دیکھا، لیلے نے سات مُہروں میں سے پہلی مُہر کو کھولا۔ اِس پر مَیں نے چار جانداروں میں سے ایک کو جس کی آواز کڑکتے بادلوں کی مانند تھی یہ کہتے ہوئے سنا، ”آ!“ DD_O9Bاور مَیں نے چاروں جانداروں میں سے گویا ایک آواز سنی جس نے کہا، ”ایک دن کی مزدوری کے لئے ایک کلو گرام گندم، اور ایک دن کی مزدوری کے لئے تین کلو گرام جَو۔ لیکن تیل اور مَے کو نقصان مت پہنچانا۔“N-Bلیلے نے تیسری مُہر کھولی تو مَیں نے تیسرے جاندار کو کہتے ہوئے سنا کہ ”آ!“ میرے دیکھتے دیکھتے ایک کالا گھوڑا نظر آیا۔ اُس کے سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔5MeBاِس پر ایک اَور گھوڑا نکلا جو آگ جیسا سرخ تھا۔ اُس کے سوار کو دنیا سے صلح سلامتی چھیننے کا اختیار دیا گیا تاکہ لوگ ایک دوسرے کو قتل کریں۔ اُسے ایک بڑی تلوار پکڑائی گئی۔ w RB لیلے نے پانچویں مُہر کھولی تو مَیں نے قربان گاہ کے نیچے اُن کی روحیں دیکھیں جو اللہ کے کلام اور اپنی گواہی قائم رکھنے کی وجہ سے شہید ہو گئے تھے۔=QuBمیرے دیکھتے دیکھتے ایک گھوڑا نظر آیا جس کا رنگ ہلکا پیلا سا تھا۔ اُس کے سوار کا نام موت تھا، اور پاتال اُس کے پیچھے پیچھے چل رہی تھی۔ اُنہیں زمین کا چوتھا حصہ قتل کرنے کا اختیار دیا گیا، خواہ تلوار، کال، مہلک وبا یا وحشی جانوروں کے ذریعے سے ہو۔PBلیلے نے چوتھی مُہر کھولی تو مَیں نے چوتھے جاندار کو کہتے سنا کہ ”آ!“ V\VU}B لیلے نے چھٹی مُہر کھولی تو مَیں نے ایک شدید زلزلہ دیکھا۔ سورج بکری کے بالوں سے بنے ٹاٹ کی مانند کالا ہو گیا، پورا چاند خون جیسا نظر آنے لگاbT?B تب اُن میں سے ہر ایک کو ایک سفید لباس دیا گیا، اور اُنہیں سمجھایا گیا کہ ”مزید تھوڑی دیر آرام کرو، کیونکہ پہلے تمہارے ہم خدمت بھائیوں میں سے اُتنوں کو شہید ہو جانا ہے جتنوں کے لئے یہ مقرر ہے۔“8SkB اُنہوں نے اونچی آواز سے چلّا کر کہا، ”اے قادرِ مطلق، قدوس اور سچے رب، کتنی دیر اَور لگے گی؟ تُو کب تک زمین کے باشندوں کی عدالت کر کے ہمارے شہید ہونے کا انتقام نہ لے گا؟“ +Tc[Y1Bاُنہوں نے چلّا کر پہاڑوں اور چٹانوں سے منت کی، ”ہم پر گر کر ہمیں تخت پر بیٹھے ہوئے کے چہرے اور لیلے کے غضب سے چھپا لو۔lXSBپھر زمین کے بادشاہ، شہزادے، جرنیل، امیر، اثر و رسوخ والے، غلام اور آزاد سب کے سب غاروں میں اور پہاڑی چٹانوں کے درمیان چھپ گئے۔RWBآسمان طومار کی طرح جب اُسے لپیٹ کر بند کیا جاتا ہے پیچھے ہٹ گیا۔ اور ہر پہاڑ اور جزیرہ اپنی اپنی جگہ سے کھسک گیا۔PVB اور آسمان کے ستارے زمین پر یوں گر گئے جس طرح انجیر کے درخت پر لگے آخری انجیر تیز ہَوا کے جھونکوں سے گر جاتے ہیں۔ Lq\]Bپھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ مشرق سے چڑھتے ہوئے دیکھا جس کے پاس زندہ خدا کی مُہر تھی۔ اُس نے اونچی آواز سے اُن چار فرشتوں سے بات کی جنہیں زمین اور سمندر کو نقصان پہنچانے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اُس نے کہا،.[ YBاِس کے بعد مَیں نے چار فرشتوں کو زمین کے چار کونوں پر کھڑے دیکھا۔ وہ زمین کی چار ہَواؤں کو چلنے سے روک رہے تھے تاکہ نہ زمین پر، نہ سمندر یا کسی درخت پر کوئی ہَوا چلے۔}ZuBکیونکہ اُن کے غضب کا عظیم دن آ گیا ہے، اور کون قائم رہ سکتا ہے؟“ (jm[b1B12,000 زبولون سے، 12,000 یوسف سے اور 12,000 بن یمین سے۔Sa!B12,000 شمعون سے، 12,000 لاوی سے، 12,000 اِشکار سے،Q`B12,000 آشر سے، 12,000 نفتالی سے، 12,000 منسّی سے،M_B12,000 یہوداہ سے، 12,000 روبن سے، 12,000 جد سے،9^mBاور مَیں نے سنا کہ جن پر مُہر لگائی گئی تھی وہ 1,44,000 افراد تھے اور وہ اسرائیل کے ہر ایک قبیلے سے تھے:S]!B”زمین، سمندر یا درختوں کو اُس وقت تک نقصان مت پہنچانا جب تک ہم اپنے خدا کے خادموں کے ماتھوں پر مُہر نہ لگا لیں۔“ `Ge B تمام فرشتے تخت، بزرگوں اور چار جانداروں کے ارد گرد کھڑے تھے۔ اُنہوں نے تخت کے سامنے گر کر اللہ کو سجدہ کیاDdB اور وہ اونچی آواز سے چلّا چلّا کر کہہ رہے تھے، ”نجات تخت پر بیٹھے ہوئے ہمارے خدا اور لیلے کی طرف سے ہے۔“c1B اِس کے بعد مَیں نے ایک ہجوم دیکھا جو اِتنا بڑا تھا کہ اُسے گنا نہیں جا سکتا تھا۔ اُس میں ہر ملت، ہر قبیلے، ہر قوم اور ہر زبان کے افراد سفید لباس پہنے ہوئے تخت اور لیلے کے سامنے کھڑے تھے۔ اُن کے ہاتھوں میں کھجور کی ڈالیاں تھیں۔ T0|CTjiOBاِس لئے وہ اللہ کے تخت کے سامنے کھڑے ہیں اور دن رات اُس کے گھر میں اُس کی خدمت کرتے ہیں۔ اور تخت پر بیٹھا ہوا اُن کو پناہ دے گا۔4hcBمَیں نے جواب دیا، ”میرے آقا، آپ ہی جانتے ہیں۔“ اُس نے کہا، ”یہ وہی ہیں جو بڑی ایذا رسانی سے نکل کر آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے لباس لیلے کے خون میں دھو کر سفید کر لئے ہیں۔/gYB بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے پوچھا، ”سفید لباس پہنے ہوئے یہ لوگ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟“KfB اور کہا، ”آمین! ہمارے خدا کی ازل سے ابد تک ستائش، جلال، حکمت، شکرگزاری، عزت، قدرت اور طاقت حاصل رہے۔ آمین!“ E  #.9DOZep{ *5@JU`kv%0;FQ\gr} BxP BxQ B xR B xS B xT B xU B xV BxW Bx BxP BxQ B xR B xS B xT B xU B xV BxW BxX BxY BxZ  Bx[ Bx\ Bx] Bx^ Bx_ Bx` Bxa Bxb B xc B xd B xe B xf B xg Bxh Bxi Bxj Bxk  Bxl Bxm Bxn Bxo Bxp Bxq Bxr Bxs B xt B xu B xv B xw B xx  B xy B xz B x{ B x| B x} B x~ B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x  B x B x B x B x B x B x B x 4Qm#Bپھر مَیں نے اللہ کے سامنے کھڑے سات فرشتوں کو دیکھا۔ اُنہیں سات تُرم دیئے گئے۔0l ]Bجب لیلے نے ساتویں مُہر کھولی تو آسمان پر خاموشی چھا گئی۔ یہ خاموشی تقریباً آدھے گھنٹے تک رہی۔)kMBکیونکہ جو لیلا تخت کے درمیان بیٹھا ہے وہ اُن کی گلہ بانی کرے گا اور اُنہیں زندگی کے چشموں کے پاس لے جائے گا۔ اور اللہ اُن کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔“ Gj Bاِس کے بعد نہ کبھی بھوک اُنہیں ستائے گی نہ پیاس۔ نہ دھوپ، نہ کسی اَور قسم کی تپتی گرمی اُنہیں جُھلسائے گی۔ IIq Bپھر جن سات فرشتوں کے پاس سات تُرم تھے وہ اُنہیں بجانے کے لئے تیار ہوئے۔p%Bپھر فرشتے نے بخوردان کو لیا اور اُسے قربان گاہ کی آگ سے بھر کر زمین پر پھینک دیا۔ تب کڑکتی اور گرجتی آوازیں سنائی دیں، بجلی چمکنے لگی اور زلزلہ آ گیا۔.oWBبخور کا دھواں مُقدّسین کی دعاؤں کے ساتھ فرشتے کے ہاتھ سے اُٹھتے اُٹھتے اللہ کے سامنے پہنچا۔Xn+Bایک اَور فرشتہ جس کے پاس سونے کا بخوردان تھا آ کر قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو گیا۔ اُسے بہت سا بخور دیا گیا تاکہ وہ اُسے مُقدّسین کی دعاؤں کے ساتھ تخت کے سامنے کی سونے کی قربان گاہ پر پیش کرے۔ (tKB سمندر میں موجود زندہ مخلوقات کا تیسرا حصہ ہلاک اور بحری جہازوں کا تیسرا حصہ تباہ ہو گیا۔ s Bپھر دوسرے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر جلتی ہوئی ایک بڑی پہاڑ نما چیز کو سمندر میں پھینکا گیا۔ سمندر کا تیسرا حصہ خون میں بدل گیا،PrBپہلے فرشتے نے اپنے تُرم کو بجا دیا۔ اِس پر اولے اور خون کے ساتھ ملائی گئی آگ پیدا ہو کر زمین پر برسائی گئی۔ اِس سے زمین کا تیسرا حصہ، درختوں کا تیسرا حصہ اور تمام ہری گھاس بھسم ہو گئی۔ wwiB پھر چوتھے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر سورج کا تیسرا حصہ، چاند کا تیسرا حصہ اور ستاروں کا تیسرا حصہ روشنی سے محروم ہو گیا۔ دن کا تیسرا حصہ روشنی سے محروم ہوا اور اِسی طرح رات کا تیسرا حصہ بھی۔dvCB اِس ستارے کا نام افسنطین تھا اور اِس سے پانی کا تیسرا حصہ افسنطین جیسا کڑوا ہو گیا۔ بہت سے لوگ یہ کڑوا پانی پینے سے مر گئے۔uB پھر تیسرے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مشعل کی طرح بھڑکتا ہوا ایک بڑا ستارہ آسمان سے دریاؤں کے تیسرے حصے اور پانی کے چشموں پر گر گیا۔ &Z&/zYB اُس نے اتھاہ گڑھے کا راستہ کھول دیا تو اُس سے دھواں نکل کر اوپر آیا، یوں جیسے دھواں کسی بڑے بھٹے سے نکلتا ہے۔ سورج اور چاند اتھاہ گڑھے کے اِس دھوئیں سے تاریک ہو گئے۔"y AB پھر پانچویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک ستارہ دیکھا جو آسمان سے زمین پر گر گیا تھا۔ اِس ستارے کو اتھاہ گڑھے کے راستے کی چابی دی گئی۔zxoB پھر دیکھتے دیکھتے مَیں نے ایک عقاب کو سنا جس نے میرے سر کے اوپر ہی بلندیوں پر اُڑتے ہوئے اونچی آواز سے پکارا، ”افسوس! افسوس! زمین کے باشندوں پر افسوس! کیونکہ تین فرشتوں کے تُرموں کی آوازیں ابھی باقی ہیں۔“ LI_}9B ٹڈیوں کو اِن لوگوں کو مار ڈالنے کا اختیار نہ دیا گیا بلکہ اُنہیں بتایا گیا کہ وہ پانچ مہینوں تک ان کو اذیت دیں۔ اور یہ اذیت اُس تکلیف کی مانند ہے جو تب پیدا ہوتی ہے جب بچھو کسی کو ڈنک مارتا ہے۔~|wB اُنہیں بتایا گیا، ”نہ زمین کی گھاس، نہ کسی پودے یا درخت کو نقصان پہنچاؤ بلکہ صرف اُن لوگوں کو جن کے ماتھوں پر اللہ کی مُہر نہیں لگی ہے۔“/{YB اور دھوئیں میں سے ٹڈیاں نکل کر زمین پر اُتر آئیں۔ اُنہیں زمین کے بچھوؤں جیسا اختیار دیا گیا۔ ;;%B اُن کے بال خواتین کے بالوں کی مانند اور اُن کے دانت شیرببر کے دانتوں جیسے تھے۔B ٹڈیوں کی شکل و صورت جنگ کے لئے تیار گھوڑوں کی مانند تھی۔ اُن کے سروں پر سونے کے تاجوں جیسی چیزیں تھیں اور اُن کے چہرے انسانوں کے چہروں کی مانند تھے۔~B اُن پانچ مہینوں کے دوران لوگ موت کی تلاش میں رہیں گے، لیکن اُسے پائیں گے نہیں۔ وہ مر جانے کی شدید آرزو کریں گے، لیکن موت اُن سے بھاگ کر دُور رہے گی۔ CB یوں پہلا افسوس گزر گیا، لیکن اِس کے بعد دو مزید افسوس ہونے والے ہیں۔/YB اُن کا بادشاہ اتھاہ گڑھے کا فرشتہ ہے جس کا عبرانی نام ابدون اور یونانی نام اپلیون (ہلاکو) ہے۔X+B اُن کی دُم پر بچھو کا سا ڈنک لگا تھا اور اُنہیں اِن ہی دُموں سے لوگوں کو پانچ مہینوں تک نقصان پہنچانے کا اختیار تھا۔'IB یوں لگا جیسے اُن کے سینوں پر لوہے کے سے زرہ بکتر لگے ہوئے تھے، اور اُن کے پَروں کی آواز بےشمار رتھوں اور گھوڑوں کے شور جیسی تھی جب وہ مخالف پر جھپٹ رہے ہوتے ہوں۔ eEB مجھے بتایا گیا کہ گھوڑوں پر سوار فوجی بیس کروڑ تھے۔B اِن چار فرشتوں کو اِسی مہینے کے اِسی دن کے اِسی گھنٹے کے لئے تیار کیا گیا تھا۔ اب اِنہیں کھلا چھوڑ دیا گیا تاکہ وہ انسانوں کا تیسرا حصہ مار ڈالیں۔kQB اِس آواز نے چھٹا تُرم پکڑے ہوئے فرشتے سے کہا، ”اُن چار فرشتوں کو کھلا چھوڑ دینا جو بڑے دریا بنام فرات کے پاس بندھے ہوئے ہیں۔“B چھٹے فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر مَیں نے ایک آواز سنی جو اللہ کے سامنے واقع سونے کی قربان گاہ کے چار کونوں پر لگے سینگوں سے آئی۔ --O B ہر گھوڑے کی طاقت اُس کے منہ اور دُم میں تھی، کیونکہ اُن کی دُمیں سانپ کی مانند تھیں جن کے سر نقصان پہنچاتے تھے۔ B آگ، دھوئیں اور گندھک کی اِن تین بُلاؤں سے انسانوں کا تیسرا حصہ ہلاک ہوا۔j OB رویا میں گھوڑے اور سوار یوں نظر آئے: سینوں پر لگے زرہ بکتر آگ جیسے سرخ، نیلے اور گندھک جیسے پیلے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیرببر کے سروں سے مطابقت رکھتے تھے اور اُن کے منہ سے آگ، دھواں اور گندھک نکلتی تھی۔ H HB B پھر مَیں نے ایک اَور طاقت ور فرشتہ دیکھا۔ وہ بادل اوڑھے ہوئے آسمان سے اُتر رہا تھا اور اُس کے سر کے اوپر قوسِ قزح تھی۔ اُس کا چہرہ سورج جیسا تھا اور اُس کے پاؤں آگ کے ستون جیسے۔ B وہ قتل و غارت، جادوگری، زناکاری اور چوریوں سے بھی توبہ کر کے باز نہ آئے۔ [ 1B جو اِن بُلاؤں سے ہلاک نہیں ہوئے تھے بلکہ ابھی باقی تھے اُنہوں نے پھر بھی اپنے ہاتھوں کے کاموں سے توبہ نہ کی۔ وہ بدروحوں اور سونے، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بُتوں کی پوجا سے باز نہ آئے حالانکہ ایسی چیزیں نہ تو دیکھ سکتی ہیں، نہ سننے یا چلنے کے قابل ہوتی ہیں۔ -ht6gB پھر اُس فرشتے نے جسے مَیں نے سمندر اور زمین پر کھڑا دیکھا اپنے دہنے ہاتھ کو آسمان کی طرف اُٹھا کرoYB اُن کے بولنے پر مَیں اُن کی باتیں لکھنے کو تھا کہ ایک آواز نے کہا، ”کڑک کی سات آوازوں کی باتوں پر مُہر لگا اور اُنہیں مت لکھنا۔“@{B پھر وہ اونچی آواز سے پکار اُٹھا۔ ایسے لگا جیسے شیرببر گرج رہا ہے۔ اِس پر کڑک کی سات آوازیں بولنے لگیں۔NB اُس کے ہاتھ میں ایک چھوٹا طومار تھا جو کھلا تھا۔ اپنے ایک پاؤں کو اُس نے سمندر پر رکھ دیا اور دوسرے کو زمین پر۔ B پھر جو آواز آسمان سے سنائی دی تھی اُس نے ایک بار پھر مجھ سے بات کی، ”جا، وہ طومار لے لینا جو سمندر اور زمین پر کھڑے فرشتے کے ہاتھ میں کھلا پڑا ہے۔“yB جب ساتواں فرشتہ اپنے تُرم میں پھونک مارنے کو ہو گا تب اللہ کا بھید جو اُس نے اپنے نبوّت کرنے والے خادموں کو بتایا تھا تکمیل تک پہنچے گا۔“H B اللہ کے نام کی قَسم کھائی، اُس کے نام کی جو ازل سے ابد تک زندہ ہے اور جس نے آسمانوں، زمین اور سمندر کو اُن تمام چیزوں سمیت خلق کیا جو اُن میں ہیں۔ فرشتے نے کہا، ”اب دیر نہیں ہو گی۔ wJB پھر مجھے بتایا گیا، ”لازم ہے کہ تُو بہت اُمّتوں، قوموں، زبانوں اور بادشاہوں کے بارے میں مزید نبوّت کرے۔“ )B مَیں نے چھوٹے طومار کو فرشتے کے ہاتھ سے لے کر اُسے کھا لیا۔ میرے منہ میں تو وہ شہد کی طرح میٹھا لگ رہا تھا، لیکن معدے میں جا کر اُس نے کڑواہٹ پیدا کر دی۔hKB چنانچہ مَیں نے فرشتے کے پاس جا کر اُس سے گزارش کی کہ وہ مجھے چھوٹا طومار دے۔ اُس نے مجھ سے کہا، ”اِسے لے اور کھا لے۔ یہ تیرے منہ میں شہد کی طرح میٹھا لگے گا، لیکن تیرے معدے میں کڑواہٹ پیدا کرے گا۔“ #m ;B یہ دو گواہ زیتون کے وہ دو درخت اور وہ دو شمع دان ہیں جو دنیا کے آقا کے سامنے کھڑے ہیں۔1]B اور مَیں اپنے دو گواہوں کو اختیار دوں گا، اور وہ ٹاٹ اوڑھ کر 1,260 دنوں کے دوران نبوّت کریں گے۔“iMB لیکن بیرونی صحن کو چھوڑ دے۔ اُسے مت ناپ، کیونکہ اُسے غیرایمان داروں کو دیا گیا ہے جو مُقدّس شہر کو 42 مہینوں تک کچلتے رہیں گے۔j QB مجھے گز کی طرح کا سرکنڈا دیا گیا اور بتایا گیا، ”جا، اللہ کے گھر اور قربان گاہ کی پیمائش کر۔ اُس میں پرستاروں کی تعداد بھی گن۔ LVLB اُن کی گواہی کا مقررہ وقت پورا ہونے پر اتھاہ گڑھے میں سے نکلنے والا حیوان اُن سے جنگ کرنا شروع کرے گا اور اُن پر غالب آ کر اُنہیں مار ڈالے گا۔{qB اِن گواہوں کو آسمان کو بند رکھنے کا اختیار ہے تاکہ جتنا وقت وہ نبوّت کریں بارش نہ ہو۔ اُنہیں پانی کو خون میں بدلنے اور زمین کو ہر قسم کی اذیت پہنچانے کا اختیار بھی ہے۔ اور وہ جتنی دفعہ جی چاہے یہ کر سکتے ہیں۔%EB اگر کوئی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے تو اُن کے منہ میں سے آگ نکل کر اُن کے دشمنوں کو بھسم کر دیتی ہے۔ جو بھی اُنہیں نقصان پہنچانا چاہے اُسے اِس طرح مرنا پڑتا ہے۔ '4"3B زمین کے باشندے اُن کی وجہ سے مسرور ہوں گے اور خوشی منا کر ایک دوسرے کو تحفے بھیجیں گے، کیونکہ اِن دو نبیوں نے زمین پر رہنے والوں کو کافی ایذا پہنچائی تھی۔n!WB اور ساڑھے تین دنوں کے دوران ہر اُمّت، قبیلے، زبان اور قوم کے لوگ اِن لاشوں کو گھور کر دیکھیں گے اور اِنہیں دفن کرنے نہیں دیں گے۔T #B اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کی سڑک پر پڑی رہیں گی جس کا علامتی نام سدوم اور مصر ہے۔ وہاں اُن کا آقا بھی مصلوب ہوا تھا۔ ""r&_B دوسرا افسوس گزر گیا، لیکن اب تیسرا افسوس جلد ہونے والا ہے۔=%uB اُسی وقت ایک شدید زلزلہ آیا اور شہر کا دسواں حصہ گر کر تباہ ہو گیا۔ 7,000 افراد اُس کی زد میں آ کر مر گئے۔ بچے ہوئے لوگوں میں دہشت پھیل گئی اور وہ آسمان کے خدا کو جلال دینے لگے۔$B پھر اُنہوں نے آسمان سے ایک اونچی آواز سنی جس نے اُن سے کہا، ”یہاں اوپر آؤ!“ اور اُن کے دشمنوں کے دیکھتے دیکھتے دونوں ایک بادل میں آسمان پر چلے گئے۔ #B لیکن اِن ساڑھے تین دنوں کے بعد اللہ نے اُن میں زندگی کا دم پھونک دیا، اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے۔ جو اُنہیں دیکھ رہے تھے وہ سخت دہشت زدہ ہوئے۔ })uB اور کہا، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، ہم تیرا شکر کرتے ہیں، تُو جو ہے اور جو تھا۔ کیونکہ تُو اپنی عظیم قدرت کو کام میں لا کر حکومت کرنے لگا ہے۔|(sB اور اللہ کے تخت کے سامنے بیٹھے 24 بزرگوں نے گر کر اللہ کو سجدہ کیا^'7B ساتویں فرشتے نے اپنے تُرم میں پھونک ماری۔ اِس پر آسمان پر سے اونچی آوازیں سنائی دیں جو کہہ رہی تھیں، ”زمین کی بادشاہی ہمارے آقا اور اُس کے مسیح کی ہو گئی ہے۔ وہی ازل سے ابد تک حکومت کرے گا۔“ ""a, ?B پھر آسمان پر ایک عظیم نشان ظاہر ہوا، ایک خاتون جس کا لباس سورج تھا۔ اُس کے پاؤں تلے چاند اور سر پر بارہ ستاروں کا تاج تھا۔+B آسمان پر اللہ کے گھر کو کھولا گیا اور اُس میں اُس کے عہد کا صندوق نظر آیا۔ بجلی چمکنے لگی، شور مچ گیا، بادل گرجنے اور بڑے بڑے اولے پڑنے لگے۔ j*OB قومیں غصے میں آئیں تو تیرا غضب نازل ہوا۔ اب مُردوں کی عدالت کرنے اور اپنے خادموں کو اجر دینے کا وقت آ گیا ہے۔ ہاں، تیرے نبیوں، مُقدّسین اور تیرا خوف ماننے والوں کو اجر ملے گا، خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے۔ اب وہ وقت بھی آ گیا ہے کہ زمین کو تباہ کرنے والوں کو تباہ کیا جائے۔“ ,Tm>, 0B خاتون کے بیٹا پیدا ہوا، وہ بچہ جو لوہے کے شاہی عصا سے قوموں پر حکومت کرے گا۔ اور خاتون کے اِس بچے کو چھین کر اللہ اور اُس کے تخت کے سامنے لایا گیا۔*/OB اُس کی دُم نے ستاروں کے تیسرے حصے کو آسمان پر سے اُتار کر زمین پر پھینک دیا۔ پھر اژدہا جنم دینے والی خاتون کے سامنے کھڑا ہوا تاکہ اُس بچے کو جنم لیتے ہی ہڑپ کر لے۔b.?B پھر آسمان پر ایک اَور نشان نظر آیا، ایک بڑا اور آگ جیسا سرخ اژدہا۔ اُس کے سات سر اور دس سینگ تھے، اور ہر سر پر ایک تاج تھا۔'-IB اُس کا پاؤں بھاری تھا، اور جنم دینے کے شدید درد میں مبتلا ہونے کی وجہ سے وہ چلّا رہی تھی۔ M "-8CNYdoz)4?JU`ju%/:EP[fq| B x B x B x B x  B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x  B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x  B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x B x  Bx Bx Bx Bx Bx Bx Bx Bx B x B x B x B x B x Bx Bx Bx Bx Bx Bx Bx :45B بڑے اژدہا کو نکال دیا گیا، اُس قدیم اژدہا کو جو ابلیس یا شیطان کہلاتا ہے اور جو پوری دنیا کو گم راہ کر دیتا ہے۔ اُسے اُس کے فرشتوں سمیت زمین پر پھینکا گیا۔w3iB لیکن وہ غالب نہ آ سکے بلکہ آسمان پر اپنے مقام سے محروم ہو گئے۔C2B پھر آسمان پر جنگ چھڑ گئی۔ میکائیل اور اُس کے فرشتے اژدہا سے لڑے۔ اژدہا اور اُس کے فرشتے اُن سے لڑتے رہے،y1mB خاتون خود ریگستان میں ہجرت کر کے ایک ایسی جگہ پہنچ گئی جو اللہ نے اُس کے لئے تیار کر رکھی تھی، تاکہ وہاں 1,260 دن تک اُس کی پرورش کی جائے۔ 0/0z6oB ایمان دار لیلے کے خون اور اپنی گواہی سنانے کے ذریعے ہی اُس پر غالب آئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنی جان عزیز نہ رکھی بلکہ اُسے دینے تک تیار تھے۔L5B پھر آسمان پر ایک اونچی آواز سنائی دی، ”اب ہمارے خدا کی نجات، قدرت اور بادشاہی آ گئی ہے، اب اُس کے مسیح کا اختیار آ گیا ہے۔ کیونکہ ہمارے بھائیوں اور بہنوں پر الزام لگانے والا جو دن رات اللہ کے حضور اُن پر الزام لگاتا رہتا تھا اُسے زمین پر پھینکا گیا ہے۔ U9%B لیکن خاتون کو بڑے عقاب کے سے دو پَر دیئے گئے تاکہ وہ اُڑ کر ریگستان میں اُس جگہ پہنچے جو اُس کے لئے تیار کی گئی تھی اور جہاں وہ ساڑھے تین سال تک اژدہا کی پہنچ سے محفوظ رہ کر پرورش پائے گی۔C8B جب اژدہا نے دیکھا کہ اُسے زمین پر گرا دیا گیا ہے تو وہ اُس خاتون کے پیچھے پڑ گیا جس نے بچے کو جنم دیا تھا۔U7%B چنانچہ خوشی مناؤ، اے آسمانو! خوشی مناؤ، اُن میں بسنے والو! لیکن زمین اور سمندر پر افسوس! کیونکہ ابلیس تم پر اُتر آیا ہے۔ وہ بڑے غصے میں ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اب اُس کے پاس وقت کم ہے۔“ 0^|<sB پھر اژدہا کو خاتون پر غصہ آیا، اور وہ اُس کی باقی اولاد سے جنگ کرنے کے لئے چلا گیا۔ (خاتون کی اولاد وہ ہیں جو اللہ کے احکام پورے کر کے عیسیٰ کی گواہی کو قائم رکھتے ہیں)۔ اور اژدہا سمندر کے ساحل پر کھڑا ہو گیا۔ M;B لیکن زمین نے خاتون کی مدد کر کے اپنا منہ کھول دیا اور اُس دریا کو نگل لیا جو اژدہا نے اپنے منہ سے نکال دیا تھا۔K:B اِس پر اژدہا نے اپنے منہ سے پانی نکال کر دریا کی صورت میں خاتون کے پیچھے پیچھے بہا دیا تاکہ اُسے بہا لے جائے۔ ?B لگتا تھا کہ حیوان کے سروں میں سے ایک پر لاعلاج زخم لگا ہے۔ لیکن اِس زخم کو شفا دی گئی۔ پوری دنیا یہ دیکھ کر حیرت زدہ ہوئی اور حیوان کے پیچھے لگ گئی۔ >B یہ حیوان چیتے کی مانند تھا۔ لیکن اُس کے ریچھ کے سے پاؤں اور شیرببر کا سا منہ تھا۔ اژدہا نے اِس حیوان کو اپنی قوت، اپنا تخت اور بڑا اختیار دے دیا۔|= uB پھر مَیں نے دیکھا کہ سمندر میں سے ایک حیوان نکل رہا ہے۔ اُس کے سات سینگ اور سات سر تھے۔ ہر سینگ پر ایک تاج اور ہر سر پر کفر کا ایک نام تھا۔ HAHtCcB اُسے مُقدّسین سے جنگ کر کے اُن پر فتح پانے کا اختیار بھی دیا گیا۔ اور اُسے ہر قبیلے، ہر اُمّت، ہر زبان اور ہر قوم پر اختیار دیا گیا۔4BcB یوں وہ اپنا منہ کھول کر اللہ، اُس کے نام، اُس کی سکونت گاہ اور آسمان کے باشندوں پر کفر بکنے لگا۔IA B اِس حیوان کو بڑی بڑی باتیں اور کفر بکنے کا اختیار دیا گیا۔ اور اُسے یہ کرنے کا اختیار 42 مہینے کے لئے مل گیا۔3@aB لوگوں نے اژدہا کو سجدہ کیا، کیونکہ اُسی نے حیوان کو اختیار دیا تھا۔ اور اُنہوں نے یہ کہہ کر حیوان کو بھی سجدہ کیا، ”کون اِس حیوان کی مانند ہے؟ کون اِس سے لڑ سکتا ہے؟“ nrnGyB پھر مَیں نے ایک اَور حیوان کو دیکھا۔ وہ زمین میں سے نکل رہا تھا۔ اُس کے لیلے کے سے دو سینگ تھے، لیکن اُس کے بولنے کا انداز اژدہا کا سا تھا۔-FUB اگر کسی کو قیدی بننا ہے تو وہ قیدی ہی بنے گا۔ اگر کسی کو تلوار کی زد میں آ کر مرنا ہے تو وہ ایسے ہی مرے گا۔ اب مُقدّسین کو ثابت قدمی اور وفادار ایمان کی خاص ضرورت ہے۔/E[B جو سن سکتا ہے وہ سن لے!$DCB زمین کے تمام باشندے اِس حیوان کو سجدہ کریں گے یعنی وہ سب جن کے نام دنیا کی ابتدا سے لیلے کی کتابِ حیات میں درج نہیں ہیں، اُس لیلے کی کتاب میں جو ذبح کیا گیا ہے۔ ))CJB یوں اُسے پہلے حیوان کی خاطر معجزانہ نشان دکھانے کا اختیار دیا گیا، اور اِن کے ذریعے اُس نے زمین کے باشندوں کو صحیح راہ سے بہکایا۔ اُس نے اُنہیں کہا کہ وہ اُس حیوان کی تعظیم میں ایک مجسمہ بنا دیں جو تلوار سے زخمی ہونے کے باوجود دوبارہ زندہ ہوا تھا۔NIB اور اُس نے بڑے معجزانہ نشان دکھائے، یہاں تک کہ اُس نے لوگوں کے دیکھتے دیکھتے آسمان سے زمین پر آگ نازل ہونے دی۔7HiB اُس نے پہلے حیوان کا پورا اختیار اُس کی خاطر استعمال کر کے زمین اور اُس کے باشندوں کو پہلے حیوان کو سجدہ کرنے پر اُکسایا، یعنی اُس حیوان کو جس کا لاعلاج زخم بھر گیا تھا۔ O+OWN)B یہاں حکمت کی ضرورت ہے۔ جو سمجھ دار ہے وہ حیوان کے نمبر کا حساب کرے، کیونکہ یہ ایک مرد کا نمبر ہے۔ اُس کا نمبر 666 ہے۔ CMB صرف وہ شخص کچھ خرید یا بیچ سکتا تھا جس پر یہ نشان لگا تھا۔ یہ نشان حیوان کا نام یا اُس کے نام کا نمبر تھا۔LyB اُس نے یہ بھی کروایا کہ ہر ایک کے دہنے ہاتھ یا ماتھے پر ایک خاص نشان لگایا جائے، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا، امیر ہو یا غریب، آزاد ہو یا غلام۔KB پھر اُسے پہلے حیوان کے مجسمے میں جان ڈالنے کا اختیار دیا گیا تاکہ مجسمہ بول سکے اور اُنہیں قتل کروا سکے جو اُسے سجدہ کرنے سے انکار کرتے تھے۔ Q!Bیہ 1,44,000 افراد تخت، چار جانداروں اور بزرگوں کے سامنے کھڑے ایک نیا گیت گا رہے تھے، ایک ایسا گیت جو صرف وہی سیکھ سکے جنہیں لیلے نے زمین سے خرید لیا تھا۔7PiBاور مَیں نے آسمان سے ایک ایسی آواز سنی جو کسی بڑے آبشار اور گرجتے بادلوں کی اونچی کڑک کی مانند تھی۔ یہ اُس آواز کی مانند تھی جو سرود بجانے والے اپنے سازوں سے نکالتے ہیں۔O #Bپھر مَیں نے دیکھا کہ لیلا میرے سامنے ہی صیون کے پہاڑ پر کھڑا ہے۔ اُس کے ساتھ 1,44,000 افراد کھڑے تھے جن کے ماتھوں پر اُس کا اور اُس کے باپ کا نام لکھا تھا۔ jaT=Bپھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ دیکھا۔ وہ میرے سر کے اوپر ہی ہَوا میں اُڑ رہا تھا۔ اُس کے پاس اللہ کی ابدی خوش خبری تھی تاکہ وہ اُسے زمین کے باشندوں یعنی ہر قوم، قبیلے، اہلِ زبان اور اُمّت کو سنائے۔jSOBاُن کے منہ سے کبھی جھوٹ نہیں نکلا بلکہ وہ بےالزام ہیں۔RBیہ وہ مرد ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خواتین کے ساتھ آلودہ نہیں کیا، کیونکہ وہ کنوارے ہیں۔ جہاں بھی لیلا جاتا ہے وہاں وہ بھی جاتے ہیں۔ اُنہیں باقی انسانوں میں سے فصل کے پہلے پھل کی حیثیت سے اللہ اور لیلے کے لئے خریدا گیا ہے۔m#x  '.5<CJQX_fmt{qjc\UNG@92+$|ung`YRKD=6/(! #ց{#Ձx#ԁt#Ӂp#ҁm#сi#Ёd#ρ`#΁\#́W#́T#ˁP#ʁL#ɁI#ȁF#ǁC#ƁA#Ł?#Á<#:#7#3#0#-#*#'#$#!####### #####{#x#t#p#l#i#f#c#a#_#\#Z#W#T#d#e#f #g"#h%#j(#k+#l.#m2#n5#o8#p<#q@#rC#sF#tI#uL#vO#wR#xU#yY#z\#{b#|e#}i#m#q#t#w#z#}#### #######"#&#)#,#0#4#6#9#<#?#C#G#J#N#Q [[=WuB اِن دو فرشتوں کے پیچھے ایک تیسرا فرشتہ چل رہا تھا۔ اُس نے اونچی آواز سے کہا، ”جو بھی حیوان اور اُس کے مجسمے کو سجدہ کرے اور جسے بھی اُس کا نشان اپنے ماتھے یا ہاتھ پر مل جائے V;Bایک دوسرے فرشتے نے پہلے کے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے کہا، ”وہ گر گیا ہے! ہاں، عظیم بابل گر گیا ہے، جس نے تمام قوموں کو اپنی حرام کاری اور مستی کی مَے پلائی ہے۔“9UmBاُس نے اونچی آواز سے کہا، ”خدا کا خوف مان کر اُسے جلال دو، کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ گیا ہے۔ اُسے سجدہ کرو جس نے آسمانوں، زمین، سمندر اور پانی کے چشموں کو خلق کیا ہے۔“ [JZB یہاں مُقدّسین کو ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے، اُنہیں جو اللہ کے احکام پورے کرتے اور عیسیٰ کے وفادار رہتے ہیں۔eYEB اور اِن لوگوں کو ستانے والی یہ آگ جلتی رہے گی، اِس کا دھواں ابد تک چڑھتا رہے گا۔ جو حیوان اور اُس کے مجسمے کو سجدہ کرتے ہیں یا جنہوں نے اُس کے نام کا نشان لیا ہے وہ نہ دن، نہ رات کو آرام پائیں گے۔“6XgB وہ اللہ کے غضب کی مَے سے پیئے گا، ایسی مَے جو ملاوٹ کے بغیر ہی اللہ کے غضب کے پیالے میں ڈالی گئی ہے۔ مُقدّس فرشتوں اور لیلے کے حضور اُسے آگ اور گندھک کا عذاب سہنا پڑے گا۔ JMJ~\wBپھر مَیں نے ایک سفید بادل دیکھا، اور اُس پر کوئی بیٹھا تھا جو ابنِ آدم کی مانند تھا۔ اُس کے سر پر سونے کا تاج اور ہاتھ میں تیز درانتی تھی۔.[WB پھر مَیں نے آسمان سے ایک آواز یہ کہتی ہوئی سنی، ”لکھ، مبارک ہیں وہ مُردے جو اب سے خداوند میں وفات پاتے ہیں۔“ ”جی ہاں،“ روح فرماتا ہے، ”وہ اپنی محنت مشقت سے آرام پائیں گے، کیونکہ اُن کے نیک کام اُن کے پیچھے ہو کر اُن کے ساتھ چلیں گے۔“ ((?_yBاِس کے بعد ایک اَور فرشتہ اللہ کے اُس گھر سے نکل آیا جو آسمان پر ہے، اور اُس کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔$^CBچنانچہ بادل پر بیٹھنے والے نے اپنی درانتی زمین پر چلائی اور زمین کی فصل کی کٹائی ہوئی۔f]GBایک اَور فرشتہ اللہ کے گھر سے نکل کر اونچی آواز سے پکار کر اُس سے مخاطب ہوا جو بادل پر بیٹھا تھا، ”اپنی درانتی لے کر فصل کی کٹائی کر! کیونکہ فصل کاٹنے کا وقت آ گیا ہے اور زمین پر کی فصل پک گئی ہے۔“ >I>aBفرشتے نے زمین پر اپنی درانتی چلائی، اُس کے انگور جمع کئے اور اُنہیں اللہ کے غضب کے اُس بڑے حوض میں پھینک دیا جس میں انگور کا رس نکالا جاتا ہے۔2`_Bپھر ایک تیسرا فرشتہ آیا۔ اُسے آگ پر اختیار تھا۔ وہ قربان گاہ سے آیا اور اونچی آواز سے پکار کر تیز درانتی پکڑے ہوئے فرشتے سے مخاطب ہوا، ”اپنی تیز درانتی لے کر زمین کی انگور کی بیل سے انگور کے گُچھے جمع کر، کیونکہ اُس کے انگور پک گئے ہیں۔“ aa/c [Bپھر مَیں نے آسمان پر ایک اَور الٰہی نشان دیکھا، جو عظیم اور حیرت انگیز تھا۔ سات فرشتے سات آخری بلائیں اپنے پاس رکھ کر کھڑے تھے۔ اِن سے اللہ کا غضب تکمیل تک پہنچ گیا۔fbGBیہ حوض شہر سے باہر واقع تھا۔ اُس میں پڑے انگوروں کو اِتنا روندا گیا کہ حوض میں سے خون بہہ نکلا۔ خون کا یہ سیلاب 300 کلو میٹر دُور تک پہنچ گیا اور وہ اِتنا زیادہ تھا کہ گھوڑوں کی لگاموں تک پہنچ گیا۔ 9s95feBاے رب، کون تیرا خوف نہیں مانے گا؟ کون تیرے نام کو جلال نہیں دے گا؟ کیونکہ تُو ہی قدوس ہے۔ تمام قومیں آ کر تیرے حضور سجدہ کریں گی، کیونکہ تیرے راست کام ظاہر ہو گئے ہیں۔“.eWBاللہ کے خادم موسیٰ اور لیلے کا گیت گا رہے تھے، ”اے رب قادرِ مطلق خدا، تیرے کام کتنے عظیم اور حیرت انگیز ہیں۔ اے زمانوں کے بادشاہ، تیری راہیں کتنی راست اور سچی ہیں۔Ud%Bمَیں نے شیشے کا سا ایک سمندر بھی دیکھا جس میں آگ ملائی گئی تھی۔ اِس سمندر کے پاس وہ کھڑے تھے جو حیوان، اُس کے مجسمے اور اُس کے نام کے نمبر پر غالب آ گئے تھے۔ وہ اللہ کے دیئے ہوئے سرود پکڑے *X.*iyBپھر چار جانداروں میں سے ایک نے اِن سات فرشتوں کو سونے کے سات پیالے دیئے۔ یہ پیالے اُس خدا کے غضب سے بھرے ہوئے تھے جو ازل سے ابد تک زندہ ہے۔%hEBاللہ کے گھر سے وہ سات فرشتے نکل آئے جن کے پاس سات بلائیں تھیں۔ اُن کے کتان کے کپڑے صاف ستھرے اور چمک رہے تھے۔ یہ کپڑے سینوں پر سونے کے کمربند سے بندھے ہوئے تھے۔#gABاِس کے بعد مَیں نے دیکھا کہ اللہ کے گھر یعنی آسمان پر کے شریعت کے خیمے کو کھول دیا گیا۔ nnIT_ju%/:EP[fq| By{ Byz By} B y2 B y3 B y4 B y5 B y6 By7 By8 By9 By: By; By< By= By>  By? By@ ByA ByB ByC ByD ByE ByF B yG B yH B yI B yJ B yK ByL ByM  ByN ByO ByP ByQ ByR ByS ByT ByU B yV B yW B yX B yY B yZ By[ By\ By] By^ By_ By` Bya Byb Byc Byd Bye Byf Byg Byh  Byi Byj Byk Byl Bym Byn Byo Byp B yq B yr B ys B yt B yu Byv Byw Byx Byy Byz By{ By| R? !Bپھر مَیں نے ایک فرشتہ دیکھا جو آسمان سے اُتر رہا تھا۔ اُس کے ہاتھ میں اتھاہ گڑھے کی چابی اور ایک بھاری زنجیر تھی۔i>MBباقی لوگوں کو اُس تلوار سے مار ڈالا گیا جو گھوڑے پر سوار کے منہ سے نکلتی تھی۔ اور تمام پرندے لاشوں کا گوشت کھا کر سیر ہو گئے۔ =7Bلیکن حیوان کو گرفتار کیا گیا۔ اُس کے ساتھ اُس جھوٹے نبی کو بھی گرفتار کیا گیا جس نے حیوان کی خاطر معجزانہ نشان دکھائے تھے۔ اِن معجزوں کے وسیلے سے اُس نے اُن کو فریب دیا تھا جنہیں حیوان کا نشان مل گیا تھا اور جو اُس کے مجسمے کو سجدہ کرتے تھے۔ دونوں کو جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل میں پھینکا گیا۔ NHA Bاُس نے اُسے اتھاہ گڑھے میں پھینک کر تالا لگا دیا اور اُس پر مُہر لگا دی تاکہ وہ ہزار سال تک قوموں کو گم راہ نہ کر سکے۔ اُس کے بعد ضروری ہے کہ اُسے تھوڑی دیر کے لئے آزاد کر دیا جائے۔-@UBاُس نے اژدہا یعنی قدیم سانپ کو جو شیطان یا ابلیس کہلاتا ہے پکڑ کر ہزار سال کے لئے باندھ لیا۔ O~CwB(باقی مُردے ہزار سال کے اختتام پر ہی زندہ ہوئے)۔ یہ پہلی قیامت ہے۔,BSBپھر مَیں نے تخت دیکھے جن پر وہ بیٹھے تھے جنہیں عدالت کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ اور مَیں نے اُن کی روحیں دیکھیں جنہیں عیسیٰ کے بارے میں گواہی دینے اور جن کا اللہ کا کلام پیش کرنے کی وجہ سے سر قلم کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے حیوان یا اُس کے مجسمے کو سجدہ نہیں کیا تھا، نہ اُس کا نشان اپنے ماتھوں یا ہاتھوں پر لگوایا تھا۔ اب یہ لوگ زندہ ہوئے اور ہزار سال تک مسیح کے ساتھ حکومت کرتے رہے۔ >KFBتب وہ نکل کر زمین کے چاروں کونوں میں موجود قوموں بنام جوج اور ماجوج کو بہکائے گا اور اُنہیں جنگ کرنے کے لئے جمع کرے گا۔ لڑنے والوں کی تعداد ساحل پر کی ریت کے ذروں جیسی بےشمار ہو گی۔E}Bہزار سال گزر جانے کے بعد ابلیس کو اُس کی قید سے آزاد کر دیا جائے گا۔7DiBمبارک اور مُقدّس ہیں وہ جو اِس پہلی قیامت میں شریک ہیں۔ اِن پر دوسری موت کا کوئی اختیار نہیں ہے بلکہ یہ اللہ اور مسیح کے امام ہو کر ہزار سال تک اُس کے ساتھ حکومت کریں گے۔ OIB پھر مَیں نے ایک بڑا سفید تخت دیکھا اور اُسے جو اُس پر بیٹھا ہے۔ آسمان و زمین اُس کے حضور سے بھاگ کر غائب ہو گئے۔VH'B اور ابلیس کو جس نے اُن کو فریب دیا تھا جلتی ہوئی گندھک کی جھیل میں پھینکا گیا، وہاں جہاں حیوان اور جھوٹے نبی کو پہلے پھینکا گیا تھا۔ اُس جگہ پر اُنہیں دن رات بلکہ ابد تک عذاب سہنا پڑے گا۔GB اُنہوں نے زمین پر پھیل کر مُقدّسین کی لشکرگاہ کو گھیر لیا، یعنی اُس شہر کو جسے اللہ پیار کرتا ہے۔ لیکن آگ نے آسمان سے نازل ہو کر اُنہیں ہڑپ کر لیا۔ gIg LBپھر موت اور پاتال کو جلتی ہوئی جھیل میں پھینکا گیا۔ یہ جھیل دوسری موت ہے۔LKB سمندر نے اُن تمام مُردوں کو پیش کر دیا جو اُس میں تھے، اور موت اور پاتال نے بھی اُن مُردوں کو پیش کر دیا جو اُن میں تھے۔ چنانچہ ہر شخص کا اُس کے مطابق فیصلہ کیا گیا جو اُس نے کیا تھا۔2J_B اور مَیں نے تمام مُردوں کو تخت کے سامنے کھڑے دیکھا، خواہ وہ چھوٹے تھے یا بڑے۔ کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اَور کتاب کو کھول دیا گیا جو کتابِ حیات تھی۔ مُردوں کا اُس کے مطابق فیصلہ کیا گیا جو کچھ اُنہوں نے کیا تھا اور جو کتابوں میں درج تھا۔ $fW$.PWBمَیں نے ایک آواز سنی جس نے تخت پر سے کہا، ”اب اللہ کی سکونت گاہ انسانوں کے درمیان ہے۔ وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کی قوم ہوں گے۔ اللہ خود اُن کا خدا ہو گا۔&OGBمَیں نے نئے یروشلم کو بھی دیکھا۔ یہ مُقدّس شہر دُلھن کی صورت میں اللہ کے پاس سے آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔ اور یہ دُلھن اپنے دُولھے کے لئے تیار اور سجی ہوئی تھی۔_N ;Bپھر مَیں نے ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین دیکھی۔ کیونکہ پہلا آسمان اور پہلی زمین ختم ہو گئے تھے اور سمندر بھی نیست تھا۔M%Bجس کسی کا نام کتابِ حیات میں درج نہیں تھا اُسے جلتی ہوئی جھیل میں پھینکا گیا۔ QQ.TWBجو غالب آئے گا وہ یہ سب کچھ وراثت میں پائے گا۔ مَیں اُس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا فرزند ہو گا۔lSSBپھر اُس نے کہا، ”کام مکمل ہو گیا ہے! مَیں الف اور ے، اوّل اور آخر ہوں۔ جو پیاسا ہے اُسے مَیں زندگی کے چشمے سے مفت پانی پلاؤں گا۔ RBجو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے کہا، ”مَیں سب کچھ نئے سرے سے بنا رہا ہوں۔“ اُس نے یہ بھی کہا، ”یہ لکھ دے، کیونکہ یہ الفاظ قابلِ اعتماد اور سچے ہیں۔“vQgBوہ اُن کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھ ڈالے گا۔ اب سے نہ موت ہو گی نہ ماتم، نہ رونا ہو گا نہ درد، کیونکہ جو بھی پہلے تھا وہ جاتا رہا ہے۔“ WB وہ مجھے روح میں اُٹھا کر ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا۔ وہاں سے اُس نے مجھے مُقدّس شہر یروشلم دکھایا جو اللہ کی طرف سے آسمان پر سے اُتر رہا تھا۔V}B جن سات فرشتوں کے پاس سات آخری بُلاؤں سے بھرے پیالے تھے اُن میں سے ایک نے میرے پاس آ کر کہا، ”آ، مَیں تجھے دُلھن یعنی لیلے کی بیوی دکھاؤں۔“1U]Bلیکن بزدلوں، غیرایمان داروں، گھنونوں، قاتلوں، زناکاروں، جادوگروں، بُت پرستوں اور تمام جھوٹے لوگوں کا انجام جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل ہے۔ یہ دوسری موت ہے۔“ HKLHM\Bجس فرشتے نے مجھ سے بات کی تھی اُس کے پاس سونے کا گز تھا تاکہ شہر، اُس کے دروازوں اور اُس کی فصیل کی پیمائش کرے۔[Bشہر کی فصیل کی بارہ بنیادیں تھیں جن پر لیلے کے بارہ رسولوں کے نام لکھے تھے۔Z-B تین دروازے مشرق کی طرف تھے، تین شمال کی طرف، تین جنوب کی طرف اور تین مغرب کی طرف۔zYoB اُس کی بڑی اور اونچی فصیل میں بارہ دروازے تھے، اور ہر دروازے پر ایک فرشتہ کھڑا تھا۔ دروازوں پر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام لکھے تھے۔0X[B اُسے اللہ کا جلال حاصل تھا اور وہ اَن مول جوہر بلکہ بلور جیسے صاف شفاف یشب کی طرح چمک رہا تھا۔ i`MBشہر کی بنیادیں ہر قسم کے قیمتی جواہر سے سجی ہوئی تھیں: پہلی یشب سے، دوسری سنگِ لاجورد سے، تیسری سنگِ یمانی سے، چوتھی زمرد سے،_Bفصیل یشب کی تھی جبکہ شہر خالص سونے کا تھا، یعنی صاف شفاف شیثے جیسے سونے کا۔<^sBجب اُس نے فصیل کی پیمائش کی تو چوڑائی 60 میٹر تھی یعنی اُس پیمانے کے حساب سے جو وہ استعمال کر رہا تھا۔"]?Bشہر چوکور تھا۔ اُس کی لمبائی اُتنی ہی تھی جتنی اُس کی چوڑائی۔ فرشتے نے گز سے شہر کی پیمائش کی تو پتا چلا کہ اُس کی لمبائی، چوڑائی اور اونچائی 2,400 کلو میٹر ہے۔ 88Yd-Bشہر کو سورج یا چاند کی ضرورت نہیں جو اُسے روشن کرے، کیونکہ اللہ کا جلال اُسے روشن کر دیتا ہے اور لیلا اُس کا چراغ ہے۔-cUBمَیں نے شہر میں اللہ کا گھر نہ دیکھا، کیونکہ رب قادرِ مطلق خدا اور لیلا ہی اُس کا مقدِس ہیں۔cbABبارہ دروازے بارہ موتی تھے اور ہر دروازہ ایک موتی کا تھا۔ شہر کی بڑی سڑک خالص سونے کی تھی، یعنی صاف شفاف شیشے جیسے سونے کی۔KaBپانچویں سنگِ سلیمانی سے، چھٹی عقیقِ احمر سے، ساتویں زبرجد سے، آٹھویں آبِ بحر سے، نویں پکھراج سے، دسویں عقیقِ سبز سے، گیارھویں نیلے رنگ کے زرقون سے اور بارھویں یاقوتِ ارغوانی سے۔ \aLHi Bپھر فرشتے نے مجھے زندگی کے پانی کا دریا دکھایا۔ وہ بلور جیسا صاف شفاف تھا اور اللہ اور لیلے کے تخت سے نکل کرhBکوئی ناپاک چیز اُس میں داخل نہیں ہو گی، نہ وہ جو گھنونی حرکتیں کرتا اور جھوٹ بولتا ہے۔ صرف وہ داخل ہوں گے جن کے نام لیلے کی کتابِ حیات میں درج ہیں۔ RgBقوموں کی شان و شوکت اُس میں لائی جائے گی۔ f;Bاُس کے دروازے کسی بھی دن بند نہیں ہوں گے کیونکہ وہاں کبھی بھی رات کا وقت نہیں آئے گا۔e9Bقومیں اُس کی روشنی میں چلیں گی، اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت اُس میں لائیں گے۔ ;D;mBوہاں رات نہیں ہو گی اور اُنہیں کسی چراغ یا سورج کی روشنی کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ رب خدا اُنہیں روشنی دے گا۔ وہاں وہ ابد تک حکومت کریں گے۔zloBوہ اُس کا چہرہ دیکھیں گے، اور اُس کا نام اُن کے ماتھوں پر ہو گا۔Hk Bوہاں کوئی بھی ملعون چیز نہیں ہو گی۔ اللہ اور لیلے کا تخت شہر میں ہوں گے اور اُس کے خادم اُس کی خدمت کریں گے۔ljSBشہر کی بڑی سڑک کے بیچ میں سے بہہ رہا تھا۔ دریا کے دونوں کناروں پر زندگی کا درخت تھا۔ یہ درخت سال میں بارہ دفعہ پھل لاتا تھا، ہر مہینے میں ایک بار۔ اور درخت کے پتے قوموں کی شفا کے لئے استعمال ہوتے تھے۔ +pQBمَیں یوحنا نے خود یہ کچھ سنا اور دیکھا ہے۔ اور اُسے سننے اور دیکھنے کے بعد مَیں اُس فرشتے کے پاؤں میں گر گیا جس نے مجھے یہ دکھایا تھا اور اُسے سجدہ کرنا چاہتا تھا۔JoBعیسیٰ فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں جلد آؤں گا۔ مبارک ہے وہ جو اِس کتاب کی پیش گوئیوں کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔“8nkBفرشتے نے مجھ سے کہا، ”یہ باتیں قابلِ اعتماد اور سچی ہیں۔ رب نے جو نبیوں کی روحوں کا خدا ہے اپنے فرشتے کو بھیج دیا تاکہ اپنے خادموں کو وہ کچھ دکھائے جو جلد ہونے والا ہے۔“ NH2N_t9B عیسیٰ فرماتا ہے، ”دیکھو، مَیں جلد آنے کو ہوں۔ مَیں اجر لے کر آؤں گا اور مَیں ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق اجر دوں گا۔sB جو غلط کام کر رہا ہے وہ غلط کام کرتا رہے۔ جو گھنونا ہے وہ گھنونا ہوتا جائے۔ جو راست باز ہے وہ راست بازی کرتا رہے۔ جو مُقدّس ہے وہ مُقدّس ہوتا جائے۔“+rQB پھر اُس نے مجھے بتایا، ”اِس کتاب کی پیش گوئیوں پر مُہر مت لگانا، کیونکہ وقت قریب آ گیا ہے۔qB لیکن اُس نے مجھ سے کہا، ”ایسا مت کر! مَیں بھی اُسی کا خادم ہوں جس کا تُو، تیرے بھائی نبی اور کتاب کی پیروی کرنے والے ہیں۔ خدا ہی کو سجدہ کر!“ II8xkB”مَیں عیسیٰ نے اپنے فرشتے کو تمہارے پاس بھیجا ہے تاکہ وہ جماعتوں کے لئے تمہیں اِن باتوں کی گواہی دے۔ مَیں داؤد کی جڑ اور اولاد ہوں، مَیں ہی چمکتا ہوا صبح کا ستارہ ہوں۔“ wBلیکن باقی سب شہر کے باہر رہیں گے۔ کُتے، زناکار، قاتل، بُت پرست اور تمام وہ لوگ جو جھوٹ کو پیار کرتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں سب کے سب باہر رہیں گے۔zvoBمبارک ہیں وہ جو اپنے لباس کو دھوتے ہیں۔ کیونکہ وہ زندگی کے درخت کے پھل سے کھانے اور دروازوں کے ذریعے شہر میں داخل ہونے کا حق رکھتے ہیں۔fuGB مَیں الف اور ے، اوّل اور آخر، ابتدا اور انتہا ہوں۔“ {Bاور اگر کوئی نبوّت کی اِس کتاب سے باتیں نکالے تو اللہ اُس سے کتاب میں مذکور زندگی کے درخت کے پھل سے کھانے اور مُقدّس شہر میں رہنے کا حق چھین لے گا۔ozYBمَیں، یوحنا ہر ایک کو جو اِس کتاب کی پیش گوئیاں سنتا ہے آگاہ کرتا ہوں، اگر کوئی اِس کتاب میں کسی بھی بات کا اضافہ کرے تو اللہ اُس کی زندگی میں اُن بُلاؤں کا اضافہ کرے گا جو اِس کتاب میں بیان کی گئی ہیں۔\y3Bروح اور دُلھن کہتی ہیں، ”آ!“ ہر سننے والا بھی یہی کہے، ”آ!“ جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو چاہے وہ زندگی کا پانی مفت لے لے۔ 7J}Bخداوند عیسیٰ کا فضل سب کے ساتھ رہے۔ D|Bجو اِن باتوں کی گواہی دیتا ہے وہ فرماتا ہے، ”جی ہاں! مَیں جلد ہی آنے کو ہوں۔“ ”آمین! اے خداوند عیسیٰ آ!“