SQLite format 3@ #- bbi7indexBookChapterVerseIndexBibleCREATE INDEX BookChapterVerseIndex ON Bible (Book, Chapter, Verse)PwtableDetailsDetailsCREATE TABLE 'Details' (Description NVARCHAR(250), Abbreviation NVARCHAR(50), Comments TEXT, Version INT, Font TEXT, RightToLeft BOOL, OT BOOL, NT BOOL, Apocrypha BOOL, Strong BOOL)^tableBibleBibleCREATE TABLE 'Bible' (Book INT, Chapter INT, Verse INT, Scripture TEXT)Q#|vpjd^XRLF@:4.("|ung`YRKD=6/(! 0*$ |vpjd^XRLF@:4.("@<61.*&" ~}{|w{typxlwiveu_t[sXrUqRpMoJnGmDl@k<j8i4h0#7"ρ~"f&!C![!*` x X+QioHbށ>u %8 ́qcL)l);YnWR!&jP;恝fRAByځ_rJ N6qʁ:W c)r[(f |b W 2 \ D3 Y Y d m 3 a 9i 3+@FSЫTY?7kqJ|h/N.= T u  UrduGeoUrduGeoExported from Simple Bible Reader (www.churchsw.org)DEFAULT ugYK=/!rcTE6' sdUF7) |  h  T  ZB 0     7B    p  '      Tz  i  U ! C  <-       j  $   (  & Q $  "   m  9[ H 3 g !     O     }  7  2 m  /X  -WD  + 1  )  &v  $+  "   +   J  '  !  ,iN  & Z @ I P;c   ,     HAH= yاللہ نے کہا، ”پانی کے درمیان ایک ایسا گنبد پیدا ہو جائے جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو جائے۔“* Sاللہ نے روشنی کو دن کا نام دیا اور تاریکی کو رات کا۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں پہلا دن گزر گیا۔  اللہ نے دیکھا کہ روشنی اچھی ہے، اور اُس نے روشنی کو تاریکی سے الگ کر دیا۔j Sپھر اللہ نے کہا، ”روشنی ہو جائے“ تو روشنی پیدا ہو گئی۔| wابھی تک زمین ویران اور خالی تھی۔ وہ گہرے پانی سے ڈھکی ہوئی تھی جس کے اوپر اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ اللہ کا روح پانی کے اوپر منڈلا رہا تھا۔R %ابتدا میں اللہ نے آسمان اور زمین کو بنایا۔ Wa TWz  s پھر اُس نے کہا، ”زمین ہریاول پیدا کرے، ایسے پودے جو بیج رکھتے ہوں اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے ہوں۔“ ایسا ہی ہوا۔2  c اللہ نے خشک جگہ کو زمین کا نام دیا اور جمع شدہ پانی کو سمندر کا۔ اور اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔G   اللہ نے کہا، ”جو پانی آسمان کے نیچے ہے وہ ایک جگہ جمع ہو جائے تاکہ دوسری طرف خشک جگہ نظر آئے۔“ ایسا ہی ہوا۔  اللہ نے گنبد کو آسمان کا نام دیا۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں دوسرا دن گزر گیا۔ 7ایسا ہی ہوا۔ اللہ نے ایک ایسا گنبد بنایا جس سے نچلا پانی اوپر کے پانی سے الگ ہو گیا۔ LJL{ uاللہ نے دو بڑی روشنیاں بنائیں، سورج جو بڑا تھا دن پر حکومت کرنے کو اور چاند جو چھوٹا تھا رات پر۔ اِن کے علاوہ اُس نے ستاروں کو بھی بنایا۔f Kآسمان کی یہ روشنیاں دنیا کو روشن کریں۔“ ایسا ہی ہوا۔i Qاللہ نے کہا، ”آسمان پر روشنیاں پیدا ہو جائیں تاکہ دن اور رات میں امتیاز ہو اور اِسی طرح مختلف موسموں، دنوں اور سالوں میں بھی۔O   شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں تیسرا دن گزر گیا۔   زمین نے ہریاول پیدا کی، ایسے پودے جو اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے اور ایسے درخت جن کے پھل اپنی اپنی قسم کے بیج رکھتے تھے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ } yاللہ نے بڑے بڑے سمندری جانور بنائے، پانی کی تمام دیگر مخلوقات اور ہر قسم کے پَر رکھنے والے جاندار بھی بنائے۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔ !اللہ نے کہا، ”پانی آبی جانداروں سے بھر جائے اور فضا میں پرندے اُڑتے پھریں۔“O شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں چوتھا دن گزر گیا۔3 eدن اور رات پر حکومت کریں اور روشنی اور تاریکی میں امتیاز پیدا کریں۔ اللہ نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔h Oاُس نے اُنہیں آسمان پر رکھا تاکہ وہ دنیا کو روشن کریں، QQ# Eاللہ نے ہر قسم کے مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور بنائے۔ اُس نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے۔4 gاللہ نے کہا، ”زمین ہر قسم کے جاندار پیدا کرے: مویشی، رینگنے والے اور جنگلی جانور۔“ ایسا ہی ہوا۔S %شام ہوئی، پھر صبح۔ یوں پانچواں دن گزر گیا۔z sاُس نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ سمندر تم سے بھر جائے۔ اِسی طرح پرندے زمین پر تعداد میں بڑھ جائیں۔“ BjBx oاللہ نے اُنہیں برکت دی اور کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے اور تم اُس پر اختیار رکھو۔ سمندر کی مچھلیوں، ہَوا کے پرندوں اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر حکومت کرو۔“* Sیوں اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا، اللہ کی صورت پر۔ اُس نے اُنہیں مرد اور عورت بنایا۔ %اللہ نے کہا، ”آؤ اب ہم انسان کو اپنی صورت پر بنائیں، وہ ہم سے مشابہت رکھے۔ وہ تمام جانوروں پر حکومت کرے، سمندر کی مچھلیوں پر، ہَوا کے پرندوں پر، مویشیوں پر، جنگلی جانوروں پر اور زمین پر کے تمام رینگنے والے جانداروں پر۔“ &o   ]یوں آسمان و زمین اور اُن کی تمام چیزوں کی تخلیق مکمل ہوئی۔) Qاللہ نے سب پر نظر کی تو دیکھا کہ وہ بہت اچھا بن گیا ہے۔ شام ہوئی، پھر صبح۔ چھٹا دن گزر گیا۔ g Mاِس طرح مَیں تمام جانوروں کو کھانے کے لئے ہریالی دیتا ہوں۔ جس میں بھی جان ہے وہ یہ کھا سکتا ہے، خواہ وہ زمین پر چلنے پھرنے والا جانور، ہَوا کا پرندہ یا زمین پر رینگنے والا کیوں نہ ہو۔“ ایسا ہی ہوا۔W -اللہ نے اُن سے مزید کہا، ”تمام بیج دار پودے اور پھل دار درخت تمہارے ہی ہیں۔ مَیں اُنہیں تم کو کھانے کے لئے دیتا ہوں۔ NlN% اِس کی بجائے زمین میں سے دُھند اُٹھ کر اُس کی پوری سطح کو تر کرتی تھی۔&$ Iتو شروع میں جھاڑیاں اور پودے نہیں اُگتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ نے بارش کا انتظام نہیں کیا تھا۔ اور ابھی انسان بھی پیدا نہیں ہوا تھا کہ زمین کی کھیتی باڑی کرتا۔# یہ آسمان و زمین کی تخلیق کا بیان ہے۔ جب رب خدا نے آسمان و زمین کو بنایاc" Cاللہ نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔ کیونکہ اُس دن اُس نے اپنے تمام تخلیقی کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔! ساتویں دن اللہ کا سارا کام تکمیل کو پہنچا۔ اِس سے فارغ ہو کر اُس نے آرام کیا۔ 51u5.) Y عدن میں سے ایک دریا نکل کر باغ کی آب پاشی کرتا تھا۔ وہاں سے بہہ کر وہ چار شاخوں میں تقسیم ہوا۔ (  رب خدا کے حکم پر زمین میں سے طرح طرح کے درخت پھوٹ نکلے، ایسے درخت جو دیکھنے میں دل کش اور کھانے کے لئے اچھے تھے۔ باغ کے بیچ میں دو درخت تھے۔ ایک کا پھل زندگی بخشتا تھا جبکہ دوسرے کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا تھا۔9' oرب خدا نے مشرق میں ملکِ عدن میں ایک باغ لگایا۔ اُس میں اُس نے اُس آدمی کو رکھا جسے اُس نے بنایا تھا۔L& پھر رب خدا نے زمین سے مٹی لے کر انسان کو تشکیل دیا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا۔ )8G)/ لیکن رب خدا نے اُسے آگاہ کیا، ”تجھے ہر درخت کا پھل کھانے کی اجازت ہے۔. %رب خدا نے پہلے آدمی کو باغِ عدن میں رکھا تاکہ وہ اُس کی باغ بانی اور حفاظت کرے۔ - تیسری کا نام دجلہ ہے جو اسور کے مشرق کو جاتی ہے اور چوتھی کا نام فرات ہے۔c, C دوسری کا نام جیحون ہے جو کوش کو گھیرے ہوئے بہتی ہے۔a+ ? پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔a* ? پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔ 303^3 9آدمی نے تمام مویشیوں، پرندوں اور زمین پر پھرنے والے جانداروں کے نام رکھے۔ لیکن اُسے اپنے لئے کوئی مناسب مددگار نہ ملا۔l2 Uرب خدا نے مٹی سے زمین پر چلنے پھرنے والے جانور اور ہَوا کے پرندے بنائے تھے۔ اب وہ اُنہیں آدمی کے پاس لے آیا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُن کے کیا کیا نام رکھے گا۔ یوں ہر جانور کو آدم کی طرف سے نام مل گیا۔*1 Qرب خدا نے کہا، ”اچھا نہیں کہ آدمی اکیلا رہے۔ مَیں اُس کے لئے ایک مناسب مددگار بناتا ہوں۔“M0 لیکن جس درخت کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا ہے اُس کا پھل کھانا منع ہے۔ اگر اُسے کھائے تو یقیناً مرے گا۔“ << 8 دونوں، آدمی اور عورت ننگے تھے، لیکن یہ اُن کے لئے شرم کا باعث نہیں تھا۔ ;7 sاِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے، اور وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔,6 Uاُسے دیکھ کر وہ پکار اُٹھا، ”واہ! یہ تو مجھ جیسی ہی ہے، میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔ اِس کا نام ناری رکھا جائے کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی ہے۔“h5 Mپسلی سے اُس نے عورت بنائی اور اُسے آدمی کے پاس لے آیا۔^4 9تب رب خدا نے اُسے سُلا دیا۔ جب وہ گہری نیند سو رہا تھا تو اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک نکال کر اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔ C9O< سانپ نے عورت سے کہا، ”تم ہرگز نہ مروگے،;  صرف اُس درخت کے پھل سے گریز کرنا ہے جو باغ کے بیچ میں ہے۔ اللہ نے کہا کہ اُس کا پھل نہ کھاؤ بلکہ اُسے چھونا بھی نہیں، ورنہ تم یقیناً مر جاؤ گے۔“t: eعورت نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں۔ ہم باغ کا ہر پھل کھا سکتے ہیں،D9  سانپ زمین پر چلنے پھرنے والے اُن تمام جانوروں سے زیادہ چالاک تھا جن کو رب خدا نے بنایا تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا، ”کیا اللہ نے واقعی کہا کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“ 55g? Kلیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔F>  عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔= 'بلکہ اللہ جانتا ہے کہ جب تم اُس کا پھل کھاؤ گے تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم اللہ کی مانند ہو جاؤ گے، تم جو بھی اچھا اور بُرا ہے اُسے جان لو گے۔“ ^"^>D y آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“[C 3 اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“KB  آدم نے جواب دیا، ’مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“UA ' رب خدا نے پکار کر کہا، ”آدم، تُو کہاں ہے؟“[@ 3شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔  0 G مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“F !رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔ME  اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“ LL8J mتیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔~I yآدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔uH gپھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“ ?t? M رب خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لئے کھالوں سے لباس بنا کر اُنہیں پہنایا۔%L Gآدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔ K پسینہ بہا بہا کر تجھے روٹی کمانے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ اور یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ تُو خاک ہے اور دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔“ hhvP iانسان کو خارج کرنے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق میں کروبی فرشتے کھڑے کئے اور ساتھ ساتھ ایک آتشی تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو زندگی بخشنے والے درخت تک پہنچاتا تھا۔ OO اِس لئے رب خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال کر اُس زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس میں سے اُسے لیا گیا تھا۔JN اُس نے کہا، ”انسان ہماری مانند ہو گیا ہے، وہ اچھے اور بُرے کا علم رکھتا ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ وہ ہاتھ بڑھا کر زندگی بخشنے والے درخت کے پھل سے لے اور اُس سے کھا کر ہمیشہ تک زندہ رہے۔“ M+cM-U Wمگر قابیل کا نذرانہ منظور نہ ہوا۔ یہ دیکھ کر قابیل بڑے غصے میں آ گیا، اور اُس کا منہ بگڑ گیا۔oT [ہابیل نے بھی نذرانہ پیش کیا، لیکن اُس نے اپنی بھیڑبکریوں کے کچھ پہلوٹھے اُن کی چربی سمیت چڑھائے۔ ہابیل کا نذرانہ رب کو پسند آیا،rS aکچھ دیر کے بعد قابیل نے رب کو اپنی فصلوں میں سے کچھ پیش کیا۔ER بعد میں قابیل کا بھائی ہابیل پیدا ہوا۔ ہابیل بھیڑبکریوں کا چرواہا بن گیا جبکہ قابیل کھیتی باڑی کرنے لگا۔RQ  #آدم حوا سے ہم بستر ہوا تو اُن کا پہلا بیٹا قابیل پیدا ہوا۔ حوا نے کہا، ”رب کی مدد سے مَیں نے ایک مرد حاصل کیا ہے۔“ } X =ایک دن قابیل نے اپنے بھائی سے کہا، ”آؤ، ہم باہر کھلے میدان میں چلیں۔“ اور جب وہ کھلے میدان میں تھے تو قابیل نے اپنے بھائی ہابیل پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔rW aکیا اگر تُو اچھی نیت رکھتا ہے تو اپنی نظر اُٹھا کر میری طرف نہیں دیکھ سکے گا؟ لیکن اگر اچھی نیت نہیں رکھتا تو خبردار! گناہ دروازے پر دبکا بیٹھا ہے اور تجھے چاہتا ہے۔ لیکن تیرا فرض ہے کہ اُس پر غالب آئے۔“V }رب نے پوچھا، ”تُو غصے میں کیوں آ گیا ہے؟ تیرا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے؟ J`K\  اب سے جب تُو کھیتی باڑی کرے گا تو زمین اپنی پیداوار دینے سے انکار کرے گی۔ تُو مفرور ہو کر مارا مارا پھرے گا۔“g[ K اِس لئے تجھ پر لعنت ہے اور زمین نے تجھے رد کیا ہے، کیونکہ زمین کو منہ کھول کر تیرے ہاتھ سے قتل کئے ہوئے بھائی کا خون پینا پڑا۔-Z W رب نے کہا، ”تُو نے کیا کِیا ہے؟ تیرے بھائی کا خون زمین میں سے پکار کر مجھ سے فریاد کر رہا ہے۔Y  تب رب نے قابیل سے پوچھا، ”تیرا بھائی ہابیل کہاں ہے؟“ قابیل نے جواب دیا، ”مجھے کیا پتا! کیا اپنے بھائی کی دیکھ بھال کرنا میری ذمہ داری ہے؟“ 3t3` ;اِس کے بعد قابیل رب کے حضور سے چلا گیا اور عدن کے مشرق کی طرف نود کے علاقے میں جا بسا۔6_ iلیکن رب نے اُس سے کہا، ”ہرگز نہیں۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“ پھر رب نے اُس پر ایک نشان لگایا تاکہ جو بھی قابیل کو دیکھے وہ اُسے قتل نہ کر دے۔c^ Cآج تُو مجھے زمین کی سطح سے بھگا رہا ہے اور مجھے تیرے حضور سے بھی چھپ جانا ہے۔ مَیں مفرور کی حیثیت سے مارا مارا پھرتا رہوں گا، اِس لئے جس کو بھی پتا چلے گا کہ مَیں کہاں ہوں وہ مجھے قتل کر ڈالے گا۔“ ]  قابیل نے کہا، ”میری سزا نہایت سخت ہے۔ مَیں اِسے برداشت نہیں کر پاؤں گا۔ U''-5=EMU]emu} %.7@IR[dmv )2;DMV_hqz                                                       ! " # $ % & '  (  )  *  +  , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8  9 : ; < = > ? @  A  B  C  D  E F G H I J K L M N O P  Q R S T U N  )2;DMV_hqz $-6?HQZclu~%/9CMWaku W X  Y  Z  [  \  ] ^ _ ` a W X  Y  Z  [  \  ] ^ _ ` a b c d e f g h i j  k l m n o p q r  s  t  u  v  w x y z { | } ~                                                                             6He یابل کا بھائی یوبل تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ سرود اور بانسری بجاتے تھے۔d عدہ کا بیٹا یابل تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ خیموں میں رہتے اور مویشی پالتے تھے۔[c 3لمک متوسائیل کی دو بیویاں تھیں، عدہ اورضِلّہ۔Db حنوک کا بیٹا عیراد تھا، عیراد کا بیٹا محویائیل، محویائیل کا بیٹا متوسائیل اور متوسائیل کا بیٹا لمک تھا۔a }قابیل کی بیوی حاملہ ہوئی۔ بیٹا پیدا ہوا جس کا نام حنوک رکھا گیا۔ قابیل نے ایک شہر تعمیر کیا اور اپنے بیٹے کی خوشی میں اُس کا نام حنوک رکھا۔ ( h ایک آدمی نے مجھے زخمی کیا تو مَیں نے اُسے مار ڈالا۔ ایک لڑکے نے میرے چوٹ لگائی تو مَیں نے اُسے قتل کر دیا۔ جو قابیل کو قتل کرے اُس سے سات گُنا بدلہ لیا جائے گا، لیکن جو لمک کو قتل کرے اُس سے ستتر گُنا بدلہ لیا جائے گا۔“:g qایک دن لمک نے اپنی بیویوں سے کہا، ”عدہ اور ضِلّہ، میری بات سنو! لمک کی بیویو، میرے الفاظ پر غور کرو!f -ضِلّہ کے بھی بیٹا پیدا ہوا جس کا نام توبل قابیل تھا۔ وہ لوہار تھا۔ اُس کی نسل کے لوگ پیتل اور لوہے کی چیزیں بناتے تھے۔ توبل قابیل کی بہن کا نام نعمہ تھا۔ *zfl Iاُس نے اُنہیں مرد اور عورت پیدا کیا۔ اور جس دن اُس نے اُنہیں خلق کیا اُس نے اُنہیں برکت دے کر اُن کا نام آدم یعنی انسان رکھا۔-k  Yذیل میں آدم کا نسب نامہ درج ہے۔ جب اللہ نے انسان کو خلق کیا تو اُس نے اُسے اپنی صورت پر بنایا۔Gj  سیت کے ہاں بھی بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام انوس رکھا۔ اُن دنوں میں لوگ رب کا نام لے کر عبادت کرنے لگے۔ i آدم اور حوا کا ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ حوا نے اُس کا نام سیت رکھ کر کہا، ”اللہ نے مجھے ہابیل کی جگہ جسے قابیل نے قتل کیا ایک اَور بیٹا بخشا ہے۔“ 1 ~CY1 t  اِس کے بعد وہ مزید 815 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔]s 7 انوس 90 برس کا تھا جب اُس کا بیٹا قینان پیدا ہوا۔9r qوہ 912 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ q اِس کے بعد وہ مزید 807 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔Zp 1سیت 105 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا انوس پیدا ہوا۔9o qوہ 930 سال کی عمر میں فوت ہوا۔n ;سیت کی پیدائش کے بعد آدم مزید 800 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔]m 7آدم کی عمر 130 سال تھی جب اُس کا بیٹا سیت پیدا ہوا۔ سیت صورت کے لحاظ سے اپنے باپ کی مانند تھا، وہ اُس سے مشابہت رکھتا تھا۔ B_2i }B9~ qوہ 962 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ } اِس کے بعد وہ مزید 800 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔\| 5یارد 162 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا حنوک پیدا ہوا۔9{ qوہ 895 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ z اِس کے بعد وہ مزید 830 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔by Aمہلل ایل 65 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا یارد پیدا ہوا۔9x qوہ 910 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ w  اِس کے بعد وہ مزید 840 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔dv E قینان 70 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا مہلل ایل پیدا ہوا۔9u q وہ 905 سال کی عمر میں فوت ہوا۔  *Q لمک 182 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا پیدا ہوا۔9 qوہ 969 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ {وہ مزید 782 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے اور بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔^ 9متوسلح 187 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا لمک پیدا ہوا۔/ [حنوک اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ 365 سال کی عمر میں وہ غائب ہوا، کیونکہ اللہ نے اُسے اُٹھا لیا۔6 kوہ کُل 365 سال دنیا میں رہا۔" Aاِس کے بعد وہ مزید 300 سال اللہ کے ساتھ چلتا رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔_ ;حنوک 65 سال کا تھا جب اُس کا بیٹا متوسلح پیدا ہوا۔ M{   uدنیا میں لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ اُن کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوئیں۔u  g نوح 500 سال کا تھا جب اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت پیدا ہوئے۔ 9  qوہ 777 سال کی عمر میں فوت ہوا۔  اِس کے بعد وہ مزید 595 سال زندہ رہا۔ اُس کے اَور بیٹے بیٹیاں بھی پیدا ہوئے۔l Uاُس نے اُس کا نام نوح یعنی تسلی رکھا، کیونکہ اُس نے اُس کے بارے میں کہا، ”ہمارا کھیتی باڑی کا کام نہایت تکلیف دہ ہے، اِس لئے کہ اللہ نے زمین پر لعنت بھیجی ہے۔ لیکن اب ہم بیٹے کی معرفت تسلی پائیں گے۔“ l$=$l4 eرب نے دیکھا کہ انسان نہایت بگڑ گیا ہے، کہ اُس کے تمام خیالات لگاتار بُرائی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ 'اُن دنوں میں اور بعد میں بھی دنیا میں دیو تھے جو انسانی عورتوں اور اُن آسمانی ہستیوں کی شادیوں سے پیدا ہوئے تھے۔ یہ دیو قدیم زمانے کے مشہور سورما تھے۔c  Cپھر رب نے کہا، ”میری روح ہمیشہ کے لئے انسان میں نہ رہے کیونکہ وہ فانی مخلوق ہے۔ اب سے وہ 120 سال سے زیادہ زندہ نہیں رہے گا۔“X  -تب آسمانی ہستیوں نے دیکھا کہ بنی نوع انسان کی بیٹیاں خوب صورت ہیں، اور اُنہوں نے اُن میں سے کچھ چن کر اُن سے شادی کی۔ 1db1N  نوح کے تین بیٹے تھے، سِم، حام اور یافت۔\ 5 یہ اُس کی زندگی کا بیان ہے۔ نوح راست باز تھا۔ اُس زمانے کے لوگوں میں صرف وہی بےقصور تھا۔ وہ اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔< wصرف نوح پر رب کی نظرِ کرم تھی۔? {اُس نے کہا، ”گو مَیں ہی نے انسان کو خلق کیا مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ مَیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ زمین پر چلنے پھرنے اور رینگنے والے جانوروں اور ہَوا کے پرندوں کو بھی ہلاک کر دوں گا، کیونکہ مَیں پچھتاتا ہوں کہ مَیں نے اُن کو بنایا۔“ -وہ پچھتایا کہ مَیں نے انسان کو بنا کر دنیا میں رکھ دیا ہے، اور اُسے سخت دُکھ ہوا۔ j{je Gاُس کی لمبائی 450 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ ہو۔* Qاب اپنے لئے سرو کی لکڑی کی کشتی بنا لے۔ اُس میں کمرے ہوں اور اُسے اندر اور باہر تارکول لگا۔A  تب اللہ نے نوح سے کہا، ”مَیں نے تمام جانداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اُن کے سبب سے پوری دنیا ظلم و تشدد سے بھر گئی ہے۔ چنانچہ مَیں اُن کو زمین سمیت تباہ کر دوں گا۔2 a جہاں بھی اللہ دیکھتا دنیا خراب تھی، کیونکہ تمام جانداروں نے زمین پر اپنی روِش کو بگاڑ دیا تھا۔  لیکن دنیا اللہ کی نظر میں بگڑی ہوئی اور ظلم و تشدد سے بھری ہوئی تھی۔ Ai6 iہر قسم کے جانور کا ایک نر اور ایک مادہ بھی اپنے ساتھ کشتی میں لے جانا تاکہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں۔F  لیکن تیرے ساتھ مَیں عہد باندھوں گا جس کے تحت تُو اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں جائے گا۔T %مَیں پانی کا اِتنا بڑا سیلاب لاؤں گا کہ وہ زمین کے تمام جانداروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔ زمین پر سب کچھ فنا ہو جائے گا۔; sکشتی کی چھت کو یوں بنانا کہ اُس کے نیچے 18 انچ کھلا رہے۔ ایک طرف دروازہ ہو، اور اُس کی تین منزلیں ہوں۔ ;t";c" Cہر قسم کے پاک جانوروں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے جبکہ ناپاک جانوروں میں سے نر و مادہ کا صرف ایک ایک جوڑا ساتھ لے جانا۔h!  Oپھر رب نے نوح سے کہا، ”اپنے گھرانے سمیت کشتی میں داخل ہو جا، کیونکہ اِس دور کے لوگوں میں سے مَیں نے صرف تجھے راست باز پایا ہے۔c  Cنوح نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا اللہ نے اُسے بتایا۔  /جو بھی خوراک درکار ہے اُسے اپنے اور اُن کے لئے جمع کر کے کشتی میں محفوظ کر لینا۔“k Sہر قسم کے پَر رکھنے والے جانور اور ہر قسم کے زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور دو دو ہو کر تیرے پاس آئیں گے تاکہ جیتے بچ جائیں۔ .L*' Qطوفانی سیلاب سے بچنے کے لئے نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا۔\& 5وہ 600 سال کا تھا جب یہ طوفانی سیلاب زمین پر آیا۔R% !نوح نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔*$ Qایک ہفتے کے بعد مَیں چالیس دن اور چالیس رات متواتر بارش برساؤں گا۔ اِس سے مَیں تمام جانداروں کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا، اگرچہ مَیں ہی نے اُنہیں بنایا ہے۔“N# اِسی طرح ہر قسم کے پَر رکھنے والوں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے بھی ساتھ لے جانا تاکہ اُن کی نسلیں بچی رہیں۔ Qmc, C چالیس دن اور چالیس رات تک موسلادھار بارش ہوتی رہی۔ +  یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب نوح 600 سال کا تھا۔ دوسرے مہینے کے 17ویں دن زمین کی گہرائیوں میں سے تمام چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان پر پانی کے دریچے کھل گئے۔U* ' ایک ہفتے کے بعد طوفانی سیلاب زمین پر آ گیا۔`) = نر و مادہ کی صورت میں دو دو ہو کر وہ نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہوئے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔+( Sزمین پر پھرنے والے پاک اور ناپاک جانور، پَر رکھنے والے اور تمام رینگنے والے جانور بھی آئے۔ E9TEj2 Qپانی زور پکڑ کر بہت بڑھ گیا، اور کشتی اُس پر تیرنے لگی۔1 9چالیس دن تک طوفانی سیلاب جاری رہا۔ پانی چڑھا تو اُس نے کشتی کو زمین پر سے اُٹھا لیا۔B0 نر و مادہ آئے تھے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ پھر رب نے دروازے کو بند کر دیا۔/ ہر قسم کے جاندار دو دو ہو کر نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔. 'اُن کے ساتھ ہر قسم کے جنگلی جانور، مویشی، رینگنے اور پَر رکھنے والے جانور تھے۔C-  جب بارش شروع ہوئی تو نوح، اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت، اُس کی بیوی اور بہوئیں کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔ Pv#PN8 سیلاب ڈیڑھ سَو دن تک زمین پر غالب رہا۔ 57 gیوں ہر مخلوق کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا گیا۔ انسان، زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور اور پرندے، سب کچھ ختم کر دیا گیا۔ صرف نوح اور کشتی میں سوار اُس کے ساتھی بچ گئے۔F6  زمین پر ہر جاندار مخلوق ہلاک ہوئی۔m5 Wزمین پر رہنے والی ہر مخلوق ہلاک ہوئی۔ پرندے، مویشی، جنگلی جانور، تمام جاندار جن سے زمین بھری ہوئی تھی اور انسان، سب کچھ مر گیا۔_4 ;بلکہ سب سے اونچی چوٹی پر پانی کی گہرائی 20 فٹ تھی۔3  آخرکار پانی اِتنا زیادہ ہو گیا کہ تمام اونچے پہاڑ بھی اُس میں چھپ گئے، K)3=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku                                                                                                                                                                                                      KFV>Ko> [چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ = =دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔q< _ساتویں مہینے کے 17 ویں دن کشتی اراراط کے ایک پہاڑ پر ٹک گئی۔a; ?پانی گھٹتا گیا۔ 150 دن کے بعد وہ کافی کم ہو گیا تھا۔:  زمین کے چشمے اور آسمان پر کے پانی کے دریچے بند ہو گئے، اور بارش رُک گئی۔69  kلیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔  w rB a اُس نے ایک ہفتہ اَور انتظار کر کے کبوتر کو دوبارہ چھوڑ دیا۔gA K لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔@ !پھر نوح نے ایک کبوتر چھوڑ دیا تاکہ پتا چلے کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے یا نہیں۔o? [چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ $.cH C”اپنی بیوی، بیٹوں اور بہوؤں کے ساتھ کشتی سے نکل آ۔0G _پھر اللہ نے نوح سے کہا،YF /دوسرے مہینے کے 27ویں دن زمین بالکل خشک ہو گئی۔ E  جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔D   اُس نے مزید ایک ہفتے کے بعد کبوتر کو چھوڑ دیا۔ اِس دفعہ وہ واپس نہ آیا۔XC - شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔ `L -اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔K {تمام جانور اور پرندے بھی اپنی اپنی قسم کے گروہوں میں کشتی سے نکلے۔nJ Yچنانچہ نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں سمیت نکل آیا۔+I Sجتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“ @5@JO   پھر اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے۔#N Cدنیا کے مقررہ اوقات جاری رہیں گے۔ بیج بونے اور فصل کاٹنے کا وقت، ٹھنڈ اور تپش، گرمیوں اور سردیوں کا موسم، دن اور رات، یہ سب کچھ دنیا کے اخیر تک قائم رہے گا۔“ GM  یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔ *EdS E کسی کی جان لینا منع ہے۔ جو ایسا کرے گا اُسے اپنی جان دینی پڑے گی، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان۔ مَیں خود اِس کا مطالبہ کروں گا۔R  لیکن خبردار! ایسا گوشت نہ کھاناجس میں خون ہے، کیونکہ خون میں اُس کی جان ہے۔aQ ? جس طرح مَیں نے تمہارے کھانے کے لئے پودوں کی پیداوار مقرر کی ہے اِسی طرح اب سے تمہیں ہر قسم کے جانور کھانے کی اجازت بھی ہے۔RP ! زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور، پرندے اور مچھلیاں سب تم سے ڈریں گے۔ اُنہیں تمہارے اختیار میں کر دیا گیا ہے۔ B}dX E یہ عہد اُن تمام جانوروں کے ساتھ بھی ہو گا جو کشتی میں سے نکلے ہیں یعنی پرندوں، مویشیوں اور زمین پر کے تمام جانوروں کے ساتھ۔tW e ”اب مَیں تمہارے اور تمہاری اولاد کے ساتھ عہد قائم کرتا ہوں۔MV  تب اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں سے کہا،rU a اب پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا میں پھیل جاؤ۔“:T q جو بھی کسی کا خون بہائے اُس کا خون بھی بہایا جائے گا۔ کیونکہ اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔ t\ / جب کبھی میرے کہنے پر آسمان پر بادل چھا جائیں گے اور قوسِ قزح اُن میں سے نظر آئے گی[  مَیں اپنی کمان بادلوں میں رکھتا ہوں۔ وہ میرے دنیا کے ساتھ عہد کا نشان ہو گا۔!Z ? اِس ابدی عہد کا نشان جو مَیں تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ قائم کر رہا ہوں یہ ہے کہOY  مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھ کر وعدہ کرتا ہوں کہ اب سے ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ زمین کی تمام زندگی سیلاب سے ختم کر دی جائے گی۔ اب سے ایسا سیلاب کبھی نہیں آئے گا جو پوری زمین کو تباہ کر دے۔ //`b = نوح کسان تھا۔ شروع میں اُس نے انگور کا باغ لگایا۔Wa + دنیا بھر کے تمام لوگ اِن تینوں کی اولاد ہیں۔` 7 نوح کے جو بیٹے اُس کے ساتھ کشتی سے نکلے سِم، حام اور یافت تھے۔ حام کنعان کا باپ تھا۔_  یہ اُس عہد کا نشان ہے جو مَیں نے دنیا کے تمام جانداروں کے ساتھ کیا ہے۔“c^ C قوسِ قزح نظر آئے گی تو مَیں اُسے دیکھ کر اُس دائمی عہد کو یاد کروں گا جو میرے اور دنیا کی تمام جاندار مخلوقات کے درمیان ہے۔}] w تو مَیں یہ عہد یاد کروں گا جو تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اب کبھی بھی ایسا سیلاب نہیں آئے گا جو تمام زندگی کو ہلاک کر دے۔ =^M=g  اُس نے کہا، ”کنعان پر لعنت! وہ اپنے بھائیوں کا ذلیل ترین غلام ہو گا۔f  جب نوح ہوش میں آیا تو اُس کو پتا چلا کہ سب سے چھوٹے بیٹے نے کیا کِیا ہے۔Me  یہ سن کر سِم اور یافت نے اپنے کندھوں پر کپڑا رکھا۔ پھر وہ اُلٹے چلتے ہوئے ڈیرے میں داخل ہوئے اور کپڑا اپنے باپ پر ڈال دیا۔ اُن کے منہ دوسری طرف مُڑے رہے تاکہ باپ کی برہنگی نظر نہ آئے۔ = تُو نے کیوں کہا کہ وہ میری بہن ہے؟ اِس دھوکے کی بنا پر مَیں نے اُسے گھر میں رکھ لیا تاکہ اُس سے شادی کروں۔ دیکھ، تیری بیوی حاضرہے۔ اِسے لے کر یہاں سے نکل جا!“Y= / آخرکار فرعون نے ابرام کو بُلا کر کہا، ”تُو نے میرے ساتھ کیا کِیا؟ تُو نے مجھے کیوں نہیں بتایا کہ سارئی تیری بیوی ہے؟< + لیکن رب نے سارئی کے سبب سے فرعون اور اُس کے گھرانے میں سخت قسم کے امراض پھیلائے۔M;  فرعون نے سارئی کی خاطر ابرام پر احسان کر کے اُسے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، گدھے گدھیاں، نوکر چاکر اور اونٹ دیئے۔ HB 1 وہاں سے جگہ بہ جگہ چلتے ہوئے وہ آخرکار بیت ایل سے ہو کر اُس مقام تک پہنچ گیا جہاں اُس نے شروع میں اپنا ڈیرا لگایا تھا اور جو بیت ایل اور عَی کے درمیان تھا۔A  ابرام نہایت دولت مند ہو گیا تھا۔ اُس کے پاس بہت سے مویشی اور سونا چاندی تھی۔N@   ابرام اپنی بیوی، لوط اور تمام جائیداد کو ساتھ لے کر مصر سے نکلا اور کنعان کے جنوبی علاقے دشتِ نجب میں واپس آیا۔b? A پھر فرعون نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا، اور اُنہوں نے ابرام، اُس کی بیوی اور پوری ملکیت کو رُخصت کر کے ملک سے روانہ کر دیا۔ gn0sgG  تب ابرام نے لوط سے بات کی، ”ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ تیرے اور میرے درمیان جھگڑا ہو یا تیرے چرواہوں اور میرے چرواہوں کے درمیان۔ ہم تو بھائی ہیں۔9F o ابرام اور لوط کے چرواہے آپس میں جھگڑنے لگے۔ (اُس زمانے میں کنعانی اور فرِزّی بھی ملک میں آباد تھے۔)IE  نتیجہ یہ نکلا کہ آخرکار وہ مل کر نہ رہ سکے، کیونکہ اِتنی جگہ نہیں تھی کہ دونوں کے ریوڑ ایک ہی جگہ پر چر سکیں۔nD Y لوط کے پاس بھی بہت سی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور خیمے تھے۔C  وہاں جہاں اُس نے قربان گاہ بنائی تھی اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی۔ LXJ - چنانچہ لوط نے دریائے یردن کے پورے علاقے کو چن لیا اور مشرق کی طرف جا بسا۔ یوں دونوں رشتے دار ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔PI  لوط نے اپنی نظر اُٹھا کر دیکھا کہ دریائے یردن کے پورے علاقے میں ضُغر تک پانی کی کثرت ہے۔ وہ رب کے باغ یا ملکِ مصر کی مانند تھا، کیونکہ اُس وقت رب نے سدوم اور عمورہ کو تباہ نہیں کیا تھا۔0H ] کیا ضرورت ہے کہ ہم مل کر رہیں جبکہ تُو آسانی سے اِس ملک کی کسی اَور جگہ رہ سکتا ہے۔ بہتر ہے کہ تُو مجھ سے الگ ہو کر کہیں اَور رہے۔ اگر تُو بائیں ہاتھ جائے تو مَیں دائیں ہاتھ جاؤں گا، اور اگر تُو دائیں ہاتھ جائے تو مَیں بائیں ہاتھ جاؤں گا۔“ |kO S مَیں تیری اولاد کو خاک کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ جس طرح خاک کے ذرے گنے نہیں جا سکتے اُسی طرح تیری اولاد بھی گنی نہیں جا سکے گی۔N + جو بھی زمین تجھے نظر آئے اُسے مَیں تجھے اور تیری اولاد کو ہمیشہ کے لئے دیتا ہوں۔XM - لوط ابرام سے جدا ہوا تو رب نے ابرام سے کہا، ”اپنی نظر اُٹھا کر چاروں طرف یعنی شمال، جنوب، مشرق اور مغرب کی طرف دیکھ۔L ) لیکن سدوم کے باشندے نہایت شریر تھے، اور اُن کے رب کے خلاف گناہ نہایت مکروہ تھے۔fK I ابرام ملکِ کنعان میں رہا جبکہ لوط یردن کے علاقے کے شہروں کے درمیان آباد ہو گیا۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے سدوم کے قریب لگا دیئے۔ 7pw7\S 5کنعان کے بادشاہ یہ تھے: سدوم سے بِرَع، عمورہ سے بِرشَع، ادمہ سے سِنیاب، ضبوئیم سے شِمیبر اور بالع یعنی ضُغرکا بادشاہ۔\R  7کنعان میں جنگ ہوئی۔ بیرونِ ملک کے چار بادشاہوں نے کنعان کے پانچ بادشاہوں سے جنگ کی۔ بیرونِ ملک کے بادشاہ یہ تھے: سِنعار سے امرا فِل، اِلاسر سے اریوک، عیلام سے کدرلاعُمر اور جوئیم سے تِدعال۔uQ g ابرام روانہ ہوا۔ چلتے چلتے اُس نے اپنے ڈیرے حبرون کے قریب ممرے کے درختوں کے پاس لگائے۔ وہاں اُس نے رب کی تعظیم میں قربان گاہ بنائی۔ P  چنانچہ اُٹھ کر اِس ملک کی ہر جگہ چل پھر، کیونکہ مَیں اِسے تجھے دیتا ہوں۔“ a_*aEW اور حوریوں کو اُن کے پہاڑی علاقے سعیر میں شکست دی۔ یوں وہ ایل فاران تک پہنچ گئے جو ریگستان کے کنارے پر ہے۔1V _اب ایک سال کے بعد کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادی اپنی فوجوں کے ساتھ آئے۔ پہلے اُنہوں نے عَستارات قرنیم میں رفائیوں کو، ہام میں زُوزیوں کو، سَوی قِریَتائم میں ایمیوں کوU 3کدرلاعُمر نے بارہ سال تک اُن پر حکومت کی تھی، لیکن تیرھویں سال وہ باغی ہو گئے تھے۔~T yکنعان کے اِن پانچ بادشاہوں کا اتحاد ہوا تھا اور وہ سِدّ یم میں جمع ہوئے تھے۔ (اب سِدّ یم نہیں ہے، کیونکہ اُس کی جگہ بحیرۂ مُردار آ گیا ہے)۔ !Z  اِن پانچ بادشاہوں نے عیلام کے بادشاہ کدرلاعُمر، جوئیم کے بادشاہ تِدعال، سِنعار کے بادشاہ امرافِل اور اِلاسر کے بادشاہ اریوک کا مقابلہ کیا۔NY اُس وقت سدوم، عمورہ، ادمہ، ضبوئیم اور بالع یعنی ضُغر کے بادشاہ اُن سے لڑنے کے لئے سِدّیم کی وادی میں جمع ہوئے۔ X پھر وہ واپس آئے اور عین مِصفات یعنی قادس پہنچے۔ اُنہوں نے عمالیقیوں کے پورے علاقے کو تباہ کر دیا اور حصصون تمر میں آباد اموریوں کو بھی شکست دی۔ K *4=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku   =   >   ?   @   A   B   C   D   E   F   =   >   ?   @   A   B   C   D   E   F   G   H   I   J   K   L   M   N   O   P   Q  R  S  T  U  V  W  X  Y   Z   [   \   ]   ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q   r   s   t   u   v  w  x  y  z  {  |  }  ~                    LL5] g ابرام کا بھتیجا لوط سدوم میں رہتا تھا، اِس لئے وہ اُسے بھی اُس کی ملکیت سمیت چھین کر ساتھ لے گئے۔*\ Q فتح مند بادشاہ سدوم اور عمورہ کا تمام مال تمام کھانے والی چیزوں سمیت لُوٹ کر واپس چل دیئے۔I[  اِس وادی میں تارکول کے متعدد گڑھے تھے۔ جب باغی بادشاہ شکست کھا کر بھاگنے لگے تو سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اِن گڑھوں میں گر گئے جبکہ باقی تین بادشاہ بچ کر پہاڑی علاقے میں فرار ہوئے۔ &U&+` Sوہاں اُس نے اپنے بندوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے رات کے وقت دشمن پر حملہ کیا۔ دشمن شکست کھا کر بھاگ گیا اور ابرام نے دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک اُس کا تعاقب کیا۔;_ sجب ابرام کو پتا چلا کہ بھتیجے کو گرفتار کر لیا گیا ہے تو اُس نے اپنے گھر میں پیدا ہوئے تمام جنگ آزمودہ غلاموں کو جمع کر کے دان تک دشمن کا تعاقب کیا۔ اُس کے ساتھ 318 افراد تھے۔h^ M لیکن ایک آدمی نے جو بچ نکلا تھا عبرانی مرد ابرام کے پاس آ کر اُسے سب کچھ بتا دیا۔ اُس وقت وہ ممرے کے درختوں کے پاس آباد تھا۔ ممرے اموری تھا۔ وہ اور اُس کے بھائی اِسکال اور عانیر ابرام کے اتحادی تھے۔ x,*x.d Yاُس نے ابرام کو برکت دے کر کہا، ”ابرام پر اللہ تعالیٰ کی برکت ہو، جو آسمان و زمین کا خالق ہے۔Lc سالم کا بادشاہ مَلِک صدق بھی وہاں پہنچا۔ وہ اپنے ساتھ روٹی اور مَے لے آیا۔ مَلِک صدق اللہ تعالیٰ کا امام تھا۔.b Yجب ابرام کدرلاعُمر اور اُس کے اتحادیوں پر فتح پانے کے بعد واپس پہنچا تو سدوم کا بادشاہ اُس سے ملنے کے لئےوادیِ سَوی میں آیا۔ (اِسے آج کل بادشاہ کی وادی کہا جاتا ہے۔)Pa وہ اُن سے لُوٹا ہوا تمام مال واپس لے آیا۔ لوط، اُس کی جائیداد، عورتیں اور باقی قیدی بھی دشمن کے قبضے سے بچ نکلے۔ 2h 1کہ مَیں اُس میں سے کچھ نہیں لوں گا جو آپ کا ہے، چاہے وہ دھاگا یا جوتی کا تسمہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کہیں، ’مَیں نے ابرام کو دولت مند بنا دیا ہے۔‘5g gلیکن ابرام نے اُس سے کہا، ”مَیں نے رب سے قَسم کھائی ہے، اللہ تعالیٰ سے جو آسمان و زمین کا خالق ہے/f [سدوم کے بادشاہ نے ابرام سے کہا، ”مجھے میرے لوگ واپس کر دیں اور باقی چیزیں اپنے پاس رکھ لیں۔“Je اللہ تعالیٰ مبارک ہو جس نے تیرے دشمنوں کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے۔“ ابرام نے اُسے تمام مال کا دسواں حصہ دیا۔ w wl تُو نے مجھے اولاد نہیں بخشی، اِس لئے میرے گھرانے کا نوکر میرا وارث ہو گا۔“k لیکن ابرام نے اعتراض کیا، ”اے رب قادرِ مطلق، تُو مجھے کیا دے گا جبکہ ابھی تک میرے ہاں کوئی بچہ نہیں ہے اور اِلی عزر دمشقی میری میراث پائے گا۔Pj  اِس کے بعد رب رویا میں ابرام سے ہم کلام ہوا، ”ابرام، مت ڈر۔ مَیں ہی تیری سپر ہوں، مَیں ہی تیرا بہت بڑا اجر ہوں۔“i )سوائے اُس کھانے کے جو میرے آدمیوں نے راستے میں کھایا ہے مَیں کچھ قبول نہیں کروں گا۔ لیکن میرے اتحادی عانیر، اِسکال اور ممرے ضرور اپنا اپنا حصہ لیں۔“ R GRq 3ابرام نے پوچھا، ”اے رب قادرِ مطلق، مَیں کس طرح جانوں کہ اِس ملک پر قبضہ کروں گا؟“Ip پھر رب نے اُس سے کہا، ”مَیں رب ہوں جو تجھے کسدیوں کے اُور سے یہاں لے آیا تاکہ تجھے یہ ملک میراث میں دے دوں۔“o ابرام نے رب پر بھروسا رکھا۔ اِس بنا پر اللہ نے اُسے راست باز قرار دیا۔Un 'رب نے اُسے باہر لے جا کر کہا، ”آسمان کی طرف دیکھ اور ستاروں کو گننے کی کوشش کر۔ تیری اولاد اِتنی ہی بےشمار ہو گی۔“\m 5تب ابرام کو اللہ سے ایک اَور کلام ملا۔ ”یہ آدمی اِلی عزر تیرا وارث نہیں ہو گا بلکہ تیرا اپنا ہی بیٹا تیرا وارث ہو گا۔“ |1u _ جب سورج ڈوبنے لگا تو ابرام پر گہری نیند طاری ہوئی۔ اُس پر دہشت اور اندھیرا ہی اندھیرا چھا گیا۔vt i شکاری پرندے اُن پر اُترنے لگے، لیکن ابرام اُنہیں بھگاتا رہا۔s } ابرام نے ایسا ہی کیا اور پھر ہر ایک جانور کو دو حصوں میں کاٹ کر اُن کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے رکھ دیا۔ لیکن پرندوں کو اُس نے سالم رہنے دیا۔r  جواب میں رب نے کہا، ”میرے حضور ایک تین سالہ گائے، ایک تین سالہ بکری اور ایک تین سالہ مینڈھا لے آ۔ ایک قمری اور ایک کبوتر کا بچہ بھی لے آنا۔“ TT6x iتُو خود عمر رسیدہ ہو کر سلامتی کے ساتھ انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملے گا اور دفنایا جائے گا۔Ow لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس نے اُسے غلام بنایا ہو گا۔ اِس کے بعد وہ بڑی دولت پا کر اُس ملک سے نکلیں گے۔v 3 پھر رب نے اُس سے کہا، ”جان لے کہ تیری اولاد ایسے ملک میں رہے گی جو اُس کا نہیں ہو گا۔ وہاں وہ اجنبی اور غلام ہو گی، اور اُس پر 400 سال تک بہت ظلم کیا جائے گا۔ MM/} ]حِتّی، فرِزّی، رفائی،W| +اگرچہ ابھی تک اِس میں قینی، قنِزّی، قدمونی،F{  اُس وقت رب نے ابرام کے ساتھ عہد کیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں یہ ملکِ مصر کی سرحد سے فرات تک تیری اولاد کو دوں گا،|z uسورج غروب ہوا۔ اندھیرا چھا گیا۔ اچانک ایک دھواں دار تنور اور ایک بھڑکتی ہوئی مشعل نظر آئی اور جانوروں کے دو دو ٹکڑوں کے بیچ میں سے گزرے۔Yy /تیری اولاد کی چوتھی پشت غیروطن سے واپس آئے گی، کیونکہ اُس وقت تک مَیں اموریوں کو برداشت کروں گا۔ لیکن آخرکار اُن کے گناہ اِتنے سنگین ہو جائیں گے کہ مَیں اُنہیں ملکِ کنعان سے نکال دوں گا۔“ e~e 'چنانچہ سارئی نے اپنی مصری لونڈی ہاجرہ کو اپنے شوہر ابرام کو دے دیا تاکہ وہ اُس کی بیوی بن جائے۔ اُس وقت ابرام کو کنعان میں بستے ہوئے دس سال ہو گئے تھے۔Q اور ایک دن سارئی نے ابرام سے کہا، ”رب نے مجھے بچے پیدا کرنے سے محروم رکھا ہے، اِس لئے میری لونڈی کے ساتھ ہم بستر ہوں۔ شاید مجھے اُس کی معرفت بچہ مل جائے۔“ ابرام نے سارئی کی بات مان لی۔M  اب تک ابرام کی بیوی سارئی کے کوئی بچہ نہیں ہوا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ایک مصری لونڈی رکھی تھی جس کا نام ہاجرہ تھا،Y~ /اموری، کنعانی، جرجاسی اور یبوسی آباد ہیں۔“ Z1ZB ابرام نے جواب دیا، ”دیکھو، یہ تمہاری لونڈی ہے اور تمہارے اختیار میں ہے۔ جو تمہارا جی چاہے اُس کے ساتھ کرو۔“ اِس پر سارئی اُس سے اِتنا بُرا سلوک کرنے لگی کہ ہاجرہ فرار ہو گئی۔  تب سارئی نے ابرام سے کہا، ”جو ظلم مجھ پر کیا جا رہا ہے وہ آپ ہی پر آئے۔ مَیں نے خود اِسے آپ کے بازوؤں میں دے دیا تھا۔ اب جب اِسے معلوم ہوا ہے کہ اُمید سے ہے تو مجھے حقیر جاننے لگی ہے۔ رب میرے اور آپ کے درمیان فیصلہ کرے۔“K ابرام ہاجرہ سے ہم بستر ہوا تو وہ اُمید سے ہو گئی۔ جب ہاجرہ کو یہ معلوم ہوا تو وہ اپنی مالکن کو حقیر جاننے لگی۔ HogZH   رب کے فرشتے نے مزید کہا، ”تُو اُمید سے ہے۔ ایک بیٹا پیدا ہو گا۔ اُس کا نام اسمٰعیل یعنی ’اللہ سنتا ہے‘ رکھ، کیونکہ رب نے مصیبت میں تیری آواز سنی۔u g مَیں تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ اُسے گنا نہیں جا سکے گا۔“  رب کے فرشتے نے اُس سے کہا، ”اپنی مالکن کے پاس واپس چلی جا اور اُس کے تابع رہ۔ اُس نے کہا، ”سارئی کی لونڈی ہاجرہ، تُو کہاں سے آ رہی ہے اور کہاں جا رہی ہے؟“ ہاجرہ نے جواب دیا، ”مَیں اپنی مالکن سارئی سے فرار ہو رہی ہوں۔“  رب کے فرشتے کو ہاجرہ ریگستان کے اُس چشمے کے قریب ملی جو شور کے راستے پر ہے۔ ~  yاِس لئے اُس جگہ کے کنوئیں کا نام بیر لحی روئی یعنی ’اُس زندہ ہستی کا کنواں جو مجھے دیکھتا ہے‘ پڑ گیا۔ وہ قادس اور بِرد کے درمیان واقع ہے۔a  ? رب کے اُس کے ساتھ بات کرنے کے بعد ہاجرہ نے اُس کا نام ’اتا ایل روئی‘ یعنی ’تُو ایک معبود ہے جو مجھے دیکھتا ہے‘ رکھا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں نے واقعی اُس کے پیچھے دیکھا ہے جس نے مجھے دیکھا ہے؟“    وہ جنگلی گدھے کی مانند ہو گا۔ اُس کا ہاتھ ہر ایک کے خلاف اور ہر ایک کا ہاتھ اُس کے خلاف ہو گا۔ توبھی وہ اپنے تمام بھائیوں کے سامنے آباد رہے گا۔“ m1Uag K”میرا تیرے ساتھ عہد ہے کہ تُو بہت قوموں کا باپ ہو گا۔[ 3ابرام منہ کے بل گر گیا، اور اللہ نے اُس سے کہا، !مَیں تیرے ساتھ اپنا عہد باندھوں گا اور تیری اولاد بہت ہی زیادہ بڑھا دوں گا۔“X  /جب ابرام 99 سال کا تھا تو رب اُس پر ظاہر ہوا۔ اُس نے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ میرے حضور چلتا رہ اور بےالزام ہو۔9 qاُس وقت ابرام 86 سال کا تھا۔   ہاجرہ واپس گئی، اور اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ ابرام نے اُس کا نام اسمٰعیل رکھا۔ !6A! 5تُو اِس وقت ملکِ کنعان میں پردیسی ہے، لیکن مَیں اِس پورے ملک کو تجھے اور تیری اولاد کو دیتا ہوں۔ یہ ہمیشہ تک اُن کا ہی رہے گا، اور مَیں اُن کا خدا ہوں گا۔“q _مَیں اپنا عہد تیرے اور تیری اولاد کے ساتھ نسل در نسل قائم کروں گا، ایک ابدی عہد جس کے مطابق مَیں تیرا اور تیری اولاد کا خدا ہوں گا۔- Wمَیں تجھے بہت ہی زیادہ اولاد بخش دوں گا، اِتنی کہ قومیں بنیں گی۔ تجھ سے بادشاہ بھی نکلیں گے۔ 'اب سے تُو ابرام یعنی ’عظیم باپ‘ نہیں کہلائے گا بلکہ تیرا نام ابراہیم یعنی ’بہت قوموں کا باپ‘ ہو گا۔ کیونکہ مَیں نے تجھے بہت قوموں کا باپ بنا دیا ہے۔ Do  لازم ہے کہ تُو اور تیری اولاد نسل در نسل اپنے ہر ایک بیٹے کا آٹھویں دن ختنہ کروائیں۔ یہ اصول اُس پر بھی لاگو ہے جو تیرے گھر میں رہتا ہے لیکن تجھ سے رشتہ نہیں رکھتا، چاہے وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔l U اپنا ختنہ کراؤ۔ یہ ہمارے آپس کے عہد کا ظاہری نشان ہو گا۔c C اِس کی ایک شرط یہ ہے کہ ہر ایک مرد کا ختنہ کیا جائے۔8 m اللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”تجھے اور تیری اولاد کو نسل در نسل میرے عہد کی شرائط پوری کرنی ہیں۔ | uمَیں اُسے برکت بخشوں گا اور تجھے اُس کی معرفت بیٹا دوں گا۔ مَیں اُسے یہاں تک برکت دوں گا کہ اُس سے قومیں بلکہ قوموں کے بادشاہ نکلیں گے۔“h Mاللہ نے ابراہیم سے یہ بھی کہا، ”اپنی بیوی سارئی کا نام بھی بدل دینا۔ اب سے اُس کا نام سارئی نہیں بلکہ سارہ یعنی شہزادی ہو گا۔J جس مرد کا ختنہ نہ کیا گیا اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا، کیونکہ اُس نے میرے عہد کی شرائط پوری نہ کیں۔“, U گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کرنا لازم ہے، خواہ وہ گھر میں پیدا ہوا ہو یا کسی اجنبی سے خریدا گیا ہو۔ یہ اِس بات کا نشان ہو گا کہ میرا تیرے ساتھ عہد ہمیشہ تک قائم رہے گا۔ N.! Yاللہ نے کہا، ”نہیں، تیری بیوی سارہ کے ہاں بیٹا پیدا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھنا۔ مَیں اُس کے اور اُس کی اولاد کے ساتھ ابدی عہد باندھوں گا۔s  cاُس نے اللہ سے کہا، ”ہاں، اسمٰعیل ہی تیرے سامنے جیتا رہے۔“. Yابراہیم منہ کے بل گر گیا۔ لیکن دل ہی دل میں وہ ہنس پڑا اور سوچا، ”یہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ مَیں تو 100 سال کا ہوں۔ ایسے آدمی کے ہاں بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اور سارہ جیسی عمر رسیدہ عورت کے بچہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے؟ اُس کی عمر تو 90 سال ہے۔“ BqB$ اللہ کی ابراہیم کے ساتھ بات ختم ہوئی، اور وہ اُس کے پاس سے آسمان پر چلا گیا۔# -لیکن میرا عہد اسحاق کے ساتھ ہو گا، جو عین ایک سال کے بعد سارہ کے ہاں پیدا ہو گا۔“ " مَیں اسمٰعیل کے سلسلے میں بھی تیری درخواست پوری کروں گا۔ مَیں اُسے بھی برکت دے کر پھلنے پھولنے دوں گا اور اُس کی اولاد بہت ہی زیادہ بڑھا دوں گا۔ وہ بارہ رئیسوں کا باپ ہو گا، اور مَیں اُس کی معرفت ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ J)3=GQ[dnx",6@JT^hq{%/9CMWaku                                                                                                                                                                           !                 UYU&) Iساتھ ساتھ گھرانے کے تمام باقی مردوں کا ختنہ بھی ہوا، بشمول اُن کے جن کا ابراہیم کے ساتھ رشتہ نہیں تھا، چاہے وہ گھر میں پیدا ہوئے یا کسی اجنبی سے خریدے گئے تھے۔ 6( kدونوں کا ختنہ اُسی دن ہوا۔L' جبکہ اُس کا بیٹا اسمٰعیل 13 سال کا تھا۔O& ابراہیم 99 سال کا تھا جب اُس کا ختنہ ہوا،#% Cاُسی دن ابراہیم نے اللہ کا حکم پورا کیا۔ اُس نے گھر کے ہر ایک مرد کا ختنہ کروایا، اپنے بیٹے اسمٰعیل کا بھی اور اُن کا بھی جو اُس کے گھر میں رہتے لیکن اُس سے رشتہ نہیں رکھتے تھے، چاہے وہ اُس کے گھر میں پیدا ہوئے تھے یا خریدے گئے تھے۔ ",b+- Sاگر اجازت ہو تو مَیں کچھ پانی لے آؤں تاکہ آپ اپنے پاؤں دھو کر درخت کے سائے میں آرام کر سکیں۔F,  اُس نے کہا، ”میرے آقا، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو آگے نہ بڑھیں بلکہ کچھ دیر اپنے بندے کے گھر ٹھہریں۔r+ aاچانک اُس نے دیکھا کہ تین مرد میرے سامنے کھڑے ہیں۔ اُنہیں دیکھتے ہی وہ خیمے سے اُن سے ملنے کے لئے دوڑا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔Z*  3ایک دن رب ممرے کے درختوں کے پاس ابراہیم پر ظاہر ہوا۔ ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ دن کی گرمی عروج پر تھی۔ 0 -پھر وہ بھاگ کر بَیلوں کے پاس پہنچا۔ اُن میں سے اُس نے ایک موٹا تازہ بچھڑا چن لیا جس کا گوشت نرم تھا اور اُسے اپنے نوکر کو دیا جس نے جلدی سے اُسے تیار کیا۔^/ 9ابراہیم خیمے کی طرف دوڑ کر سارہ کے پاس آیا اور کہا، ”جلدی کرو! 16 کلو گرام بہترین میدہ لے اور اُسے گوندھ کر روٹیاں بنا۔“f. Iساتھ ساتھ مَیں آپ کے لئے تھوڑا بہت کھانا بھی لے آؤں تاکہ آپ تقویت پا کر آگے بڑھ سکیں۔ مجھے یہ کرنے دیں، کیونکہ آپ اپنے خادم کے گھر آ گئے ہیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ جو کچھ تُو نے کہا ہے وہ کر۔“ iK'i:4 q دونوں میاں بیوی بوڑھے ہو چکے تھے اور سارہ اُس عمر سے گزر چکی تھی جس میں عورتوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ 3 = رب نے کہا، ”عین ایک سال کے بعد مَیں واپس آؤں گا تو تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔“ سارہ یہ باتیں سن رہی تھی، کیونکہ وہ اُس کے پیچھے خیمے کے دروازے کے پاس تھی۔ 2  اُنہوں نے پوچھا، ”تیری بیوی سارہ کہاں ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”خیمے میں۔“ 1 =جب کھانا تیار تھا تو ابراہیم نے اُسے لے کر لسی اور دودھ کے ساتھ اپنے مہمانوں کے آگے رکھ دیا۔ وہ کھانے لگے اور ابراہیم اُن کے سامنے درخت کے سائے میں کھڑا رہا۔ M8 سارہ ڈر گئی۔ اُس نے جھوٹ بول کر انکار کیا، ”مَیں نہیں ہنس رہی تھی۔“ رب نے کہا، ”نہیں، تُو ضرور ہنس رہی تھی۔“=7 wکیا رب کے لئے کوئی کام ناممکن ہے؟ ایک سال کے بعد مقررہ وقت پر مَیں واپس آؤں گا تو سارہ کے بیٹا ہو گا۔“y6 o رب نے ابراہیم سے پوچھا، ”سارہ کیوں ہنس رہی ہے؟ وہ کیوں کہہ رہی ہے، ’کیا واقعی میرے ہاں بچہ پیدا ہو گا جبکہ مَیں اِتنی عمر رسیدہ ہوں؟‘O5  اِس لئے سارہ اندر ہی اندر ہنس پڑی اور سوچا، ”یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا جب مَیں بُڑھاپے کے باعث گھسے پھٹے لباس کی مانند ہوں تو جوانی کے جوبن کا لطف اُٹھاؤں؟ اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہے۔“ EdEi< Oاُسی کو مَیں نے چن لیا ہے تاکہ وہ اپنی اولاد اور اپنے بعد کے گھرانے کو حکم دے کہ وہ رب کی راہ پر چل کر راست اور منصفانہ کام کریں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو رب ابراہیم کے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔“.; Yاِسی سے تو ایک بڑی اور طاقت ور قوم نکلے گی اور اِسی سے مَیں دنیا کی تمام قوموں کو برکت دوں گا۔+: Sرب نے دل میں کہا، ”مَیں ابراہیم سے وہ کام کیوں چھپائے رکھوں جو مَیں کرنے کے لئے جا رہا ہوں؟i9 Oپھر مہمان اُٹھ کر روانہ ہوئے اور نیچے وادی میں سدوم کی طرف دیکھنے لگے۔ ابراہیم اُنہیں رُخصت کرنے کے لئے ساتھ ساتھ چل رہا تھا۔ M+@ Sپھر اُس نے قریب آ کر اُس سے بات کی، ”کیا تُو راست بازوں کو بھی شریروں کے ساتھ تباہ کر دے گا؟G?  دوسرے دو آدمی سدوم کی طرف آگے نکلے جبکہ رب کچھ دیر کے لئے وہاں ٹھہرا رہا اور ابراہیم اُس کے سامنے کھڑا رہا۔~> yمَیں اُتر کر اُن کے پاس جا رہا ہوں تاکہ دیکھوں کہ یہ الزام واقعی سچ ہیں جو مجھ تک پہنچے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو مَیں یہ جاننا چاہتا ہوں۔“b= Aپھر رب نے کہا، ”سدوم اور عمورہ کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو رہی ہیں، کیونکہ اُن سے بہت سنگین گناہ سرزد ہو رہے ہیں۔ ^&-^KD ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرٲت کی ہے اگرچہ مَیں خاک اور راکھ ہی ہوں۔1C _رب نے جواب دیا، ”اگر مجھے شہر میں 50 راست باز مل جائیں تو اُن کے سبب سے تمام کو معاف کر دوں گا۔“@B }یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تُو بےقصوروں کو شریروں کے ساتھ ہلاک کر دے؟ یہ تو ناممکن ہے کہ تُو نیک اور شریر لوگوں سے ایک جیسا سلوک کرے۔ کیا لازم نہیں کہ پوری دنیا کا منصف انصاف کرے؟“VA )ہو سکتا ہے کہ شہر میں 50 راست باز ہوں۔ کیا تُو پھر بھی شہر کو برباد کر دے گا اور اُسے اُن 50 کے سبب سے معاف نہیں کرے گا؟ vG iابراہیم نے کہا، ”رب غصہ نہ کرے کہ مَیں ایک دفعہ اَور بات کروں۔ شاید وہاں صرف 30 ہوں۔“ اُس نے جواب دیا، ”پھر بھی اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“ZF 1ابراہیم نے اپنی بات جاری رکھی، ”اور اگر صرف 40 نیک لوگ ہوں تو؟“ رب نے کہا، ”مَیں اُن 40 کے سبب سے اُنہیں چھوڑ دوں گا۔“SE #لیکن ہو سکتا ہے کہ صرف 45 راست باز اُس میں ہوں۔ کیا تُو پھر بھی اُن پانچ لوگوں کی کمی کے سبب سے پورے شہر کو تباہ کرے گا؟“ اُس نے کہا، ”اگر مجھے 45 بھی مل جائیں تو اُسے برباد نہیں کروں گا۔“ |uJ g!اِن باتوں کے بعد رب چلا گیا اور ابراہیم اپنے گھر کو لوٹ آیا۔ LI  ابراہیم نے ایک آخری دفعہ بات کی، ”رب غصہ نہ کرے اگر مَیں ایک اَور بار بات کروں۔ شاید اُس میں صرف 10 پائے جائیں۔“ رب نے کہا، ”مَیں اُسے اُن 10 لوگوں کے سبب سے بھی برباد نہیں کروں گا۔“0H ]ابراہیم نے کہا، ”مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے رب سے بات کرنے کی جرٲت کی ہے۔ اگر صرف 20 پائے جائیں؟“ رب نے کہا، ”مَیں 20 کے سبب سے شہر کو برباد کرنے سے باز رہوں گا۔“ `` M =لیکن لوط نے اُنہیں بہت مجبور کیا، اور آخرکار وہ اُس کے ساتھ اُس کے گھر آئے۔ اُس نے اُن کے لئے کھانا پکایا اور بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر اُنہوں نے کھانا کھایا۔fL Iاُس نے کہا، ”صاحبو، اپنے بندے کے گھر تشریف لائیں تاکہ اپنے پاؤں دھو کر رات کو ٹھہریں اور پھر کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنا سفر جاری رکھیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”کوئی بات نہیں، ہم چوک میں رات گزاریں گے۔“K  شام کے وقت یہ دو فرشتے سدوم پہنچے۔ لوط شہر کے دروازے پر بیٹھا تھا۔ جب اُس نے اُنہیں دیکھا تو کھڑے ہو کر اُن سے ملنے گیا اور منہ کے بل گر کر سجدہ کیا۔ +7@X+)R Oدیکھو، میری دو کنواری بیٹیاں ہیں۔ اُنہیں مَیں تمہارے پاس باہر لے آتا ہوں۔ پھر جو جی چاہے اُن کے ساتھ کرو۔ لیکن اِن آدمیوں کو چھوڑ دو، کیونکہ وہ میرے مہمان ہیں۔“mQ Wاور کہا، ”میرے بھائیو، ایسا مت کرو، ایسی بدکاری نہ کرو۔uP gلوط اُن سے ملنے باہر گیا۔ اُس نے اپنے پیچھے دروازہ بند کر لیاsO cاُنہوں نے آواز دے کر لوط سے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہیں جو رات کے وقت تیرے پاس آئے؟ اُن کو باہر لے آ تاکہ ہم اُن کے ساتھ حرام کاری کریں۔“EN وہ ابھی سونے کے لئے لیٹے نہیں تھے کہ شہر کے جوانوں سے لے کر بوڑھوں تک تمام مردوں نے لوط کے گھر کو گھیر لیا۔ mQU  اُنہوں نے چھوٹوں سے لے کر بڑوں تک باہر کے تمام آدمیوں کو اندھا کر دیا، اور وہ دروازے کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔T ; لیکن عین وقت پر اندر کے آدمی لوط کو پکڑ کر اندر لے آئے، پھر دروازہ دوبارہ بند کر دیا۔S  اُنہوں نے کہا، ”راستے سے ہٹ جا! دیکھو، یہ شخص جب ہمارے پاس آیا تھا تو اجنبی تھا، اور اب یہ ہم پر حاکم بننا چاہتا ہے۔ اب تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بُرا سلوک کریں گے۔“ وہ اُسے مجبور کرتے کرتے دروازے کو توڑنے کے لئے آگے بڑھے۔ ==}X wلوط گھر سے نکلا اور اپنے دامادوں سے بات کی جن کا اُس کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ ہو چکا تھا۔ اُس نے کہا، ”جلدی کرو، اِس جگہ سے نکلو، کیونکہ رب اِس شہر کو تباہ کرنے کو ہے۔“ لیکن اُس کے دامادوں نے اِسے مذاق ہی سمجھا۔6W i کیونکہ ہم یہ مقام تباہ کرنے کو ہیں۔ اِس کے باشندوں کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو کر رب کے حضور پہنچ گئی ہیں، اِس لئے اُس نے ہمیں اِس کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“V  دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا، ”کیا تیرا کوئی اَور رشتے دار اِس شہر میں رہتا ہے، مثلاً کوئی داماد یا بیٹا بیٹی؟ سب کو ساتھ لے کر یہاں سے چلا جا، VVI[ جوں ہی وہ اُنہیں باہر لے آئے اُن میں سے ایک نے کہا، ”اپنی جان بچا کر چلا جا۔ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا۔ میدان میں کہیں نہ ٹھہرنا بلکہ پہاڑوں میں پناہ لینا، ورنہ تُو ہلاک ہو جائے گا۔“ Z توبھی وہ جھجکتا رہا۔ آخرکار دونوں نے لوط، اُس کی بیوی اور بیٹیوں کے ہاتھ پکڑ کر اُنہیں شہر کے باہر تک پہنچا دیا، کیونکہ رب کو لوط پر ترس آتا تھا۔JY جب پَو پھٹنے لگی تو دونوں آدمیوں نے لوط کو بہت سمجھایا اور کہا، ”جلدی کر! اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر چلا جا، ورنہ جب شہر کو سزا دی جائے گی تو تُو بھی ہلاک ہو جائے گا۔“ YY'_ Kاُس نے کہا، ”چلو، ٹھیک ہے۔ تیری یہ درخواست بھی منظور ہے۔ مَیں یہ قصبہ تباہ نہیں کروں گا۔^ %دیکھ، قریب ہی ایک چھوٹا قصبہ ہے۔ وہ اِتنا نزدیک ہے کہ مَیں اُس طرف ہجرت کر سکتا ہوں۔ مجھے وہاں پناہ لینے دے۔ وہ چھوٹا ہی ہے، نا؟ پھر میری جان بچے گی۔“y] oتیرے بندے کو تیری نظرِ کرم حاصل ہوئی ہے اور تُو نے میری جان بچانے میں بہت مہربانی کر دکھائی ہے۔ لیکن مَیں پہاڑوں میں پناہ نہیں لے سکتا۔ وہاں پہنچنے سے پہلے یہ مصیبت مجھ پر آن پڑے گی اور مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔d\ Eلیکن لوط نے اُن سے کہا، ”نہیں میرے آقا، ایسا نہ ہو۔ wTwe 'ابراہیم صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ واپس آیا جہاں وہ کل رب کے سامنے کھڑا ہوا تھا۔d 7لیکن فرار ہوتے وقت لوط کی بیوی نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ فوراً نمک کا ستون بن گئی۔c ;یوں اُس نے اُس پورے میدان کو اُس کے شہروں، باشندوں اور تمام ہریالی سمیت تباہ کر دیا۔lb Uتب رب نے آسمان سے سدوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ برسائی۔Na جب لوط ضُغر پہنچا تو سورج نکلا ہوا تھا۔h` Mلیکن بھاگ کر وہاں پناہ لے، کیونکہ جب تک تُو وہاں پہنچ نہ جائے مَیں کچھ نہیں کر سکتا۔“ اِس لئے قصبے کا نام ضُغر یعنی چھوٹا ہے۔ $J0$Ii ایک دن بڑی بیٹی نے چھوٹی سے کہا، ”ابو بوڑھا ہے اور یہاں کوئی مرد ہے نہیں جس کے ذریعے ہمارے بچے پیدا ہو سکیں۔;h sلوط اور اُس کی بیٹیاں زیادہ دیر تک ضُغر میں نہ ٹھہرے۔ وہ روانہ ہو کر پہاڑوں میں آباد ہوئے، کیونکہ لوط ضُغر میں رہنے سے ڈرتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے ایک غار کو اپنا گھر بنا لیا۔g )یوں اللہ نے ابراہیم کو یاد کیا جب اُس نے اُس میدان کے شہر تباہ کئے۔ کیونکہ اُس نے اُنہیں تباہ کرنے سے پہلے لوط کو جو اُن میں آباد تھا وہاں سے نکال لایا۔2f aجب اُس نے نیچے سدوم، عمورہ اور پوری وادی کی طرف نظر کی تو وہاں سے بھٹے کا سا دھواں اُٹھ رہا تھا۔ D Dl "اگلے دن بڑی بہن نے چھوٹی بہن سے کہا، ”پچھلی رات مَیں ابو سے ہم بستر ہوئی۔ آؤ، آج رات کو ہم اُسے دوبارہ مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو تم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کرنا تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“3k c!اُس رات اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو بڑی بیٹی اندر جا کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ چونکہ لوط ہوش میں نہیں تھا اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔oj [ آؤ، ہم ابو کو مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو ہم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کریں تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“ P*p Q&چھوٹی بیٹی کے ہاں بھی بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام بن عمی رکھا۔ اُس سے عمونی نکلے ہیں۔ o 1%بڑی بیٹی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام موآب رکھا۔ اُس سے موآبی نکلے ہیں۔Yn /$یوں لوط کی بیٹیاں اپنے باپ سے اُمید سے ہوئیں۔Pm #چنانچہ اُنہوں نے اُس رات بھی اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو چھوٹی بیٹی اُٹھ کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ اِس بار بھی وہ ہوش میں نہیں تھا، اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔ J(2<FPZdnx",6@IS]gq{$.8BLV`jt~                                                                             !  "  #  $  %  &                                                                                                     * *[t 3اصل میں ابی مَلِک ابھی تک سارہ کے قریب نہیں گیا تھا۔ اُس نے کہا، ”میرے آقا، کیا تُو ایک بےقصور قوم کو بھی ہلاک کرے گا؟s لیکن رات کے وقت اللہ خواب میں ابی مَلِک پر ظاہر ہوا اور کہا، ”موت تیرے سر پر کھڑی ہے، کیونکہ جو عورت تُو اپنے گھر لے آیا ہے وہ شادی شدہ ہے۔“gr Kوہاں اُس نے لوگوں کو بتایا، ”سارہ میری بہن ہے۔“ اِس لئے جرار کے بادشاہ ابی مَلِک نے کسی کو بھجوا دیا کہ اُسے محل میں لے آئے۔q  ابراہیم وہاں سے جنوب کی طرف دشتِ نجب میں چلا گیا اور قادس اور شور کے درمیان جا بسا۔ کچھ دیر کے لئے وہ جرار میں ٹھہرا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔  Xw -اب اُس عورت کو اُس کے شوہر کو واپس کر دے، کیونکہ وہ نبی ہے اور تیرے لئے دعا کرے گا۔ پھر تُو نہیں مرے گا۔ لیکن اگر تُو اُسے واپس نہیں کرے گا تو جان لے کہ تیری اور تیرے لوگوں کی موت یقینی ہے۔“jv Qاللہ نے کہا، ”ہاں، مَیں جانتا ہوں کہ اِس میں تیری نیت اچھی تھی۔ اِس لئے مَیں نے تجھے میرا گناہ کرنے اور اُسے چھونے سے روک دیا۔u کیا ابراہیم نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ سارہ میری بہن ہے؟ اور سارہ نے اُس کی ہاں میں ہاں ملائی۔ میری نیت اچھی تھی اور مَیں نے غلط کام نہیں کیا۔“ 7F~Q7{ ) ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں نے اپنے دل میں کہا کہ یہاں کے لوگ اللہ کا خوف نہیں رکھتے ہوں گے، اِس لئے وہ میری بیوی کو حاصل کرنے کے لئے مجھے قتل کر دیں گے۔*z S آپ نے یہ کیوں کیا؟“Dy  پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بُلا کر کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ مَیں نے آپ کے ساتھ کیا غلط کام کیا کہ آپ نے مجھے اور میری سلطنت کو اِتنے سنگین جرم میں پھنسا دیا ہے؟ جو سلوک آپ نے ہمارے ساتھ کر دکھایا ہے وہ کسی بھی شخص کے ساتھ نہیں کرنا چاہئے۔6x iابی مَلِک نے صبح سویرے اُٹھ کر اپنے تمام کارندوں کو یہ سب کچھ بتایا۔ یہ سن کر اُن پر دہشت چھا گئی۔ ]']  اُس نے کہا، ”میرا ملک آپ کے لئے کھلا ہے۔ جہاں جی چاہے اُس میں جا بسیں۔“O~ پھر ابی مَلِک نے ابراہیم کو بھیڑبکریاں، گائےبَیل، غلام اور لونڈیاں دے کر اُس کی بیوی سارہ کو اُسے واپس کر دیا۔g} K پھر جب اللہ نے ہونے دیا کہ مَیں اپنے باپ کے گھرانے سے نکل کر اِدھر اُدھر پھروں تو مَیں نے اپنی بیوی سے کہا، ’مجھ پر یہ مہربانی کر کہ جہاں بھی ہم جائیں میرے بارے میں کہہ دینا کہ وہ میرا بھائی ہے‘۔“U| ' حقیقت میں وہ میری بہن بھی ہے۔ وہ میرے باپ کی بیٹی ہے اگرچہ اُس کی اور میری ماں فرق ہیں۔ یوں مَیں اُس سے شادی کر سکا۔  )تب ابراہیم نے اللہ سے دعا کی اور اللہ نے ابی مَلِک، اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی، کیونکہ رب نے ابی مَلِک کے گھرانے کی تمام عورتوں کو سارہ کے سبب سے بانجھ بنا دیا تھا۔ لیکن اب اُن کے ہاں دوبارہ بچے پیدا ہونے لگے۔ E سارہ سے اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے بھائی کو چاندی کے ہزار سکے دیتا ہوں۔ اِس سے آپ اور آپ کے لوگوں کے سامنے آپ کے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کا ازالہ ہو اور آپ کو بےقصور قرار دیا جائے۔“ /f/z qابراہیم نے اپنے اِس بیٹے کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھا۔Y /وہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔ عین اُس وقت بوڑھے ابراہیم کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جو اللہ نے مقرر کر کے اُسے بتایا تھا۔Y  1تب رب نے سارہ کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا اُس نے فرمایا تھا۔ جو وعدہ اُس نے سارہ کے بارے میں کیا تھا اُسے اُس نے پورا کیا۔ )تب ابراہیم نے اللہ سے دعا کی اور اللہ نے ابی مَلِک، اُس کی بیوی اور اُس کی لونڈیوں کو شفا دی، کیونکہ رب نے ابی مَلِک کے گھرانے کی تمام عورتوں کو سارہ کے سبب سے بانجھ بنا دیا تھا۔ لیکن اب اُن کے ہاں دوبارہ بچے پیدا ہونے لگے۔ XY6  9اسحاق بڑا ہوتا گیا۔ جب اُس کا دودھ چھڑایا گیا تو ابراہیم نے اُس کے لئے بڑی ضیافت کی۔  ;اِس سے پہلے کون ابراہیم سے یہ کہنے کی جرٲت کر سکتا تھا کہ سارہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے گی؟ اور اب میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے، اگرچہ ابراہیم بوڑھا ہو گیا ہے۔“ 3سارہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے ہنسایا، اور ہر کوئی جو میرے بارے میں یہ سنے گا ہنسے گا۔] 7جب اسحاق پیدا ہوا اُس وقت ابراہیم 100 سال کا تھا۔$ Eجب اسحاق آٹھ دن کا تھا تو ابراہیم نے اُس کا ختنہ کرایا، جس طرح اللہ نے اُسے حکم دیا تھا۔ 9_s9  لیکن مَیں اسمٰعیل سے بھی ایک قوم بناؤں گا، کیونکہ وہ تیرا بیٹا ہے۔“2 a لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ”جو بات سارہ نے اپنی لونڈی اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کہی ہے وہ تجھے بُری نہ لگے۔ سارہ کی بات مان لے، کیونکہ تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔{  s ابراہیم کو یہ بات بہت بُری لگی۔ آخر اسمٰعیل بھی اُس کا بیٹا تھا۔h  M اُس نے ابراہیم سے کہا، ”اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ میرے بیٹے اسحاق کے ساتھ میراث نہیں پائے گا۔“  7 ایک دن سارہ نے دیکھا کہ مصری لونڈی ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اسحاق کا مذاق اُڑا رہا ہے۔ .Es.A لیکن اللہ نے بیٹے کی روتی ہوئی آواز سن لی۔ اللہ کے فرشتے نے آسمان پر سے پکار کر ہاجرہ سے بات کی، ”ہاجرہ، کیا بات ہے؟ مت ڈر، کیونکہ اللہ نے لڑکے کا جو وہاں پڑا ہے رونا سن لیاہے۔N کوئی 300 فٹ دُور بیٹھ گئی۔ کیونکہ اُس نے دل میں کہا، ”مَیں اُسے مرتے نہیں دیکھ سکتی۔“ وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگی۔s cپھر پانی ختم ہو گیا۔ ہاجرہ لڑکے کو کسی جھاڑی کے نیچے چھوڑ کرA ابراہیم صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے روٹی اور پانی کی مشک ہاجرہ کے کندھوں پر رکھ کر اُسے لڑکے کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ ہاجرہ چلتے چلتے بیرسبع کے ریگستان میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔ m[sAmP اُن دنوں میں ابی مَلِک اور اُس کے سپاہ سالار فیکل نے ابراہیم سے کہا، ”جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔ 7جب وہ فاران کے ریگستان میں رہتا تھا تو اُس کی ماں نے اُسے ایک مصری عورت سے بیاہ دیا۔  اللہ لڑکے کے ساتھ تھا۔ وہ جوان ہوا اور تیرانداز بن کر بیابان میں رہنے لگا۔d Eپھر اللہ نے ہاجرہ کی آنکھیں کھول دیں، اور اُس کی نظر ایک کنوئیں پر پڑی۔ وہ وہاں گئی اور مشک کو پانی سے بھر کر لڑکے کو پلایا۔! ?اُٹھ، لڑکے کو اُٹھا کر اُس کا ہاتھ تھام لے، کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔“ t< uتب ابراہیم نے ابی مَلِک کو بھیڑبکریاں اور گائےبَیل دیئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھا۔a ?ابی مَلِک نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ آپ نے بھی مجھے نہیں بتایا۔ آج مَیں پہلی دفعہ یہ بات سن رہا ہوں۔“7 kپھر اُس نے ابی مَلِک سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے بندوں نے ہمارے ایک کنوئیں پر قبضہ کر لیا ہے۔“Y /ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں قَسم کھاتا ہوں۔“, Uاب مجھ سے اللہ کی قَسم کھائیں کہ آپ مجھے اور میری آل اولاد کو دھوکا نہیں دیں گے۔ مجھ پر اور اِس ملک پر جس میں آپ پردیسی ہیں وہی مہربانی کریں جو مَیں نے آپ پر کی ہے۔“ Ek>" y یوں اُنہوں نے بیرسبع میں ایک دوسرے سے عہد باندھا۔ پھر ابی مَلِک اور فیکل فلستیوں کے ملک واپس چلے گئے۔D! اِس لئے اُس جگہ کا نام بیرسبع یعنی ’قَسم کا کنواں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُن دونوں مردوں نے قَسم کھائی۔V  )ابراہیم نے جواب دیا، ”بھیڑ کے اِن سات بچوں کو مجھ سے لے لیں۔ یہ اِس کے گواہ ہوں کہ مَیں نے اِس کنوئیں کو کھودا ہے۔“R !ابی مَلِک نے پوچھا، ”آپ نے یہ کیوں کیا؟“c Cپھر ابراہیم نے بھیڑ کے سات مادہ بچوں کو الگ کر لیا۔ M.My& oاللہ نے کہا، ”اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے علاقے میں چلا جا۔ وہاں مَیں تجھے ایک پہاڑ دکھاؤں گا۔ اُس پر اپنے بیٹے کو قربان کر دے۔ اُسے ذبح کر کے قربان گاہ پر جلا دینا۔“P%  کچھ عرصے کے بعد اللہ نے ابراہیم کو آزمایا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”ابراہیم!“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ $ "ابراہیم بہت عرصے تک فلستیوں کے ملک میں آباد رہا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔ N# !اِس کے بعد ابراہیم نے بیرسبع میں جھاؤ کا درخت لگایا۔ وہاں اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی جو ابدی خدا ہے۔ $* ابراہیم نے قربانی کو جلانے کے لئے لکڑیاں اسحاق کے کندھوں پر رکھ دیں اور خود چھری اور آگ جلانے کے لئے انگاروں کا برتن اُٹھایا۔ دونوں چل دیئے۔k) Sاُس نے نوکروں سے کہا، ”یہاں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں لڑکے کے ساتھ وہاں جا کر پرستش کروں گا۔ پھر ہم تمہارے پاس واپس آ جائیں گے۔“{( sسفر کرتے کرتے تیسرے دن قربانی کی جگہ ابراہیم کو دُور سے نظر آئی۔k' Sصبح سویرے ابراہیم اُٹھا اور اپنے گدھے پر زِین کسا۔ اُس نے اپنے ساتھ دو نوکروں اور اپنے بیٹے اسحاق کو لیا۔ پھر وہ قربانی کو جلانے کے لئے لکڑی کاٹ کر اُس جگہ کی طرف روانہ ہوا جو اللہ نے اُسے بتائی تھی۔  dS. # اور چھری پکڑ لی تاکہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے۔C-  چلتے چلتے وہ اُس مقام پر پہنچے جو اللہ نے اُس پر ظاہر کیا تھا۔ ابراہیم نے وہاں قربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں ترتیب سے رکھ دیں۔ پھر اُس نے اسحاق کو باندھ کر لکڑیوں پر رکھ دیا%, Gابراہیم نے جواب دیا، ”اللہ خود قربانی کے لئے جانور مہیا کرے گا، بیٹا۔“ وہ آگے بڑھ گئے۔o+ [اسحاق بولا، ”ابو!“ ابراہیم نے کہا، ”جی بیٹا۔“ ”ابو، آگ اور لکڑیاں تو ہمارے پاس ہیں، لیکن قربانی کے لئے بھیڑ یا بکری کہاں ہے؟“ *1 # اچانک ابراہیم کو ایک مینڈھا نظر آیا جس کے سینگ گنجان جھاڑیوں میں پھنسے ہوئے تھے۔ ابراہیم نے اُسے ذبح کر کے اپنے بیٹے کی جگہ قربانی کے طور پر جلا دیا۔B0  فرشتے نے کہا، ”اپنے بیٹے پر ہاتھ نہ چلا، نہ اُس کے ساتھ کچھ کر۔ اب مَیں نے جان لیا ہے کہ تُو اللہ کا خوف رکھتا ہے، کیونکہ تُو اپنے اکلوتے بیٹے کو بھی مجھے دینے کے لئے تیار ہے۔“R/ ! عین اُسی وقت رب کے فرشتے نے آسمان پر سے اُسے آواز دی، ”ابراہیم، ابراہیم!“ ابراہیم نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“ $3$6 'چونکہ تُو نے میری سنی اِس لئے تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔“/5 [اِس لئے مَیں تجھے برکت دوں گا اور تیری اولاد کو آسمان کے ستاروں اور ساحل کی ریت کی طرح بےشمار ہونے دوں گا۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے گی۔I4 ”رب کا فرمان ہے، میری ذات کی قَسم، چونکہ تُو نے یہ کیا اور اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھے پیش کرنے کے لئے تیار تھاs3 cرب کے فرشتے نے ایک بار پھر آسمان پر سے پکار کر اُس سے بات کی۔I2 اُس نے اُس مقام کا نام ”رب مہیا کرتا ہے“ رکھا۔ اِس لئے آج تک کہا جاتا ہے، ”رب کے پہاڑ پر مہیا کیا جاتا ہے۔“ bG b:< qنحور کی حرم کا نام رُومہ تھا۔ اُس کے ہاں بھی بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام طِبخ، جاحم، تخص اور معکہ ہیں۔ ;  مِلکاہ اور نحور کے ہاں یہ آٹھ بیٹے پیدا ہوئے۔ (بتوایل رِبقہ کا باپ تھا)۔g: Kکسد، حزو، فِلداس، اِدلاف اور بتوایل پیدا ہوئے ہیں۔“h9 Mاُس کے پہلوٹھے عُوض کے بعد بوز، قموایل (اَرام کا باپ)،B8 اِن واقعات کے بعد ابراہیم کو اطلاع ملی، ”آپ کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کے ہاں بھی بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔57 gاِس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس آیا، اور وہ مل کر بیرسبع لوٹے۔ وہاں ابراہیم آباد رہا۔ J)3=GQ[dnx",6@JS]gq{$.8BLV`jt~      !   "  !#  "$  %  &  '  (      !   "  !#  "$  %  &  '  (  )  *  +  ,   -   .   /   0   1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C  D   E   F   G   H   I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X   Y   Z   [   \   ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h W]W@ ”مَیں آپ کے درمیان پردیسی اور غیرشہری کی حیثیت سے رہتا ہوں۔ مجھے قبر کے لئے زمین بیچیں تاکہ اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کر سکوں۔“x? mپھر وہ جنازے کے پاس سے اُٹھا اور حِتّیوں سے بات کی۔ اُس نے کہا،G>  اُس زمانے میں حبرون کا نام قِریَت اربع تھا، اور وہ ملکِ کنعان میں تھا۔ ابراہیم نے اُس کے پاس آ کر ماتم کیا۔Z=  3سارہ 127 سال کی عمر میں حبرون میں انتقال کر گئی۔ Z C ابراہیم اُٹھا اور ملک کے باشندوں یعنی حِتّیوں کے سامنے تعظیماً جھک گیا۔OB حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“OA حِتّیوں نے جواب دیا، ”ہمارے آقا، ہماری بات سنیں! آپ ہمارے درمیان اللہ کے رئیس ہیں۔ اپنی بیوی کو ہماری بہترین قبر میں دفن کریں۔ ہم میں سے کوئی نہیں جو آپ سے اپنی قبر کا انکار کرے گا۔“  rF a عفرون حِتّیوں کی جماعت میں موجود تھا۔ ابراہیم کی درخواست پر اُس نے اُن تمام حِتّیوں کے سامنے جو شہر کے دروازے پر جمع تھے جواب دیا،5E g کہ وہ مجھے مکفیلہ کا غار بیچ دے۔ وہ اُس کا ہے اور اُس کے کھیت کے کنارے پر ہے۔ مَیں اُس کی پوری قیمت دینے کے لئے تیار ہوں تاکہ آپ کے درمیان رہتے ہوئے میرے پاس قبر بھی ہو۔“rD aاُس نے کہا، ”اگر آپ اِس کے لئے تیار ہیں کہ مَیں اپنی بیوی کو اپنے گھر سے لے جا کر دفن کروں تو صُحر کے بیٹے عِفرون سے میری سفارش کریںsjjoty~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|    % )/38<?DGJM    % )/38<?DGJMPUX\`eh l!t"~#$ %&'()"*'+,,2-8/>0B1H2L3O4S5X6\7b8g9o:t;}<= >@AB!C'D+E/F2G6H:I>JBKGLJMONSOWPZR]S`TdUhVlWqXuYxZ}[\] ^ _`abc!d$f)g-h0i4j8k<l@mDnGoJpMqRrUsXt[u_vewixlyp{t|w}{~offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv| "&*.16<@C "&*.16<@CFJNRVY]_cglnrvz} !'+/47;=@FJMQU[`ejnruy…|ÅĆņƆ džȆɆʆ̆ ͆$Ά(φ-І2ц6҆:ӆ=Ԇ@ՆFֆL׆N؆RنWچ[ۆ^܆a݆cކf߆jnqsvz  %),148 6Y36yJ oعفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“"I A اُس نے سب کے سامنے عفرون سے کہا، ”مہربانی کر کے میری بات پر غور کریں۔ مَیں کھیت کی پوری قیمت ادا کروں گا۔ اُسے قبول کریں تاکہ وہاں اپنی بیوی کو دفن کر سکوں۔“iH O ابراہیم دوبارہ ملک کے باشندوں کے سامنے ادباً جھک گیا۔7G k ”نہیں، میرے آقا! میری بات سنیں۔ مَیں آپ کو یہ کھیت اور اُس میں موجود غار دے دیتا ہوں۔ سب جو حاضر ہیں میرے گواہ ہیں، مَیں یہ آپ کو دیتا ہوں۔ اپنی بیوی کو وہاں دفن کر دیں۔“ 11N +حِتّیوں کی پوری جماعت نے جو شہر کے دروازے پر جمع تھی زمین کے انتقال کی تصدیق کی۔%M Gچنانچہ مکفیلہ میں عفرون کی زمین ابراہیم کی ملکیت ہو گئی۔ یہ زمین ممرے کے مشرق میں تھی۔ اُس میں کھیت، کھیت کا غار اور کھیت کی حدود میں موجود تمام درخت شامل تھے۔ L ابراہیم نے عفرون کی مطلوبہ قیمت مان لی اور سب کے سامنے چاندی کے 400 سکے تول کر عفرون کو دے دیئے۔ اِس کے لئے اُس نے اُس وقت کے رائج باٹ استعمال کئے۔yK oعفرون نے جواب دیا، ”میرے آقا، سنیں۔ اِس زمین کی قیمت صرف 400 چاندی کے سکے ہے۔ آپ کے اور میرے درمیان یہ کیا ہے؟ اپنی بیوی کو دفن کر دیں۔“ KR ایک دن اُس نے اپنے گھر کے سب سے بزرگ نوکر سے جو اُس کی جائیداد کا پورا انتظام چلاتا تھا بات کی۔ ”قَسم کے لئے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھو۔~Q  {ابراہیم اب بہت بوڑھا ہو گیا تھا۔ رب نے اُسے ہر لحاظ سے برکت دی تھی۔DP اِس طریقے سے یہ کھیت اور اُس کا غار حِتّیوں سے ابراہیم کے نام پر منتقل کر دیا گیا تاکہ اُس کے پاس قبر ہو۔ iO Oپھر ابراہیم نے اپنی بیوی سارہ کو ملکِ کنعان کے اُس غار میں دفن کیا جو ممرے یعنی حبرون کے مشرق میں واقع مکفیلہ کے کھیت میں تھا۔ [ReV Gابراہیم نے کہا، ”خبردار! اُسے ہرگز واپس نہ لے جانا۔U اُس کے نوکر نے کہا، ”شاید وہ عورت میرے ساتھ یہاں آنا نہ چاہے۔ کیا مَیں اِس صورت میں آپ کے بیٹے کو اُس وطن میں واپس لے جاؤں جس سے آپ نکلے ہیں؟“3T cبلکہ میرے وطن میں میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ گے اور اُن ہی میں سے میرے بیٹے کے لئے بیوی لاؤ گے۔“jS Qرب کی قَسم کھاؤ جو آسمان و زمین کا خدا ہے کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گے o'o4Y e ابراہیم کے نوکر نے اپنا ہاتھ اُس کی ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھائی کہ مَیں سب کچھ ایسا ہی کروں گا۔hX Mاگر وہاں کی عورت یہاں آنا نہ چاہے تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔ لیکن کسی صورت میں بھی میرے بیٹے کو وہاں واپس نہ لے جانا۔“iW Oرب جو آسمان کا خدا ہے اپنا فرشتہ تمہارے آگے بھیجے گا، اِس لئے تم وہاں میرے بیٹے کے لئے بیوی چننے میں ضرور کامیاب ہو گے۔ کیونکہ وہی مجھے میرے باپ کے گھر اور میرے وطن سے یہاں لے آیا ہے، اور اُسی نے قَسم کھا کر مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ مَیں کنعان کا یہ ملک تیری اولاد کو دوں گا۔ ,Z]  اب مَیں اِس چشمے پر کھڑا ہوں، اور شہر کی بیٹیاں پانی بھرنے کے لئے آ رہی ہیں۔G\   پھر اُس نے دعا کی، ”اے رب میرے آقا ابراہیم کے خدا، مجھے آج کامیابی بخش اور میرے آقا ابراہیم پر مہربانی کر۔N[  اُس نے اونٹوں کو شہر کے باہر کنوئیں کے پاس بٹھایا۔ شام کا وقت تھا جب عورتیں کنوئیں کے پاس آ کر پانی بھرتی تھیں۔PZ  پھر وہ اپنے آقا کے دس اونٹوں پر قیمتی تحفے لاد کر مسوپتامیہ کی طرف روانہ ہوا۔ چلتے چلتے وہ نحور کے شہر پہنچ گیا۔ _ 9وہ ابھی دعا کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل ابراہیم کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کا بیٹا تھا)۔x^ mمَیں اُن میں سے کسی سے کہوں گا، ’ذرا اپنا گھڑا نیچے کر کے مجھے پانی پلائیں۔‘ اگر وہ جواب دے، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلا دیتی ہوں،‘ تو وہ وہی ہو گی جسے تُو نے اپنے خادم اسحاق کے لئے چن رکھا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو مَیں جان لوں گا کہ تُو نے میرے آقا پر مہربانی کی ہے۔“ 'thc Mجب وہ پینے سے فارغ ہوا تو رِبقہ نے کہا، ”مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آتی ہوں۔ وہ بھی پورے طور پر اپنی پیاس بجھائیں۔“Jb رِبقہ نے کہا، ”جناب، پی لیں۔“ جلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر ہاتھ میں پکڑا تاکہ وہ پی سکے۔/a [ابراہیم کا نوکر دوڑ کر اُس سے ملا۔ اُس نے کہا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“U` 'رِبقہ نہایت خوب صورت جوان لڑکی تھی، اور وہ کنواری بھی تھی۔ وہ چشمے تک اُتری، اپنا گھڑا بھرا اور پھر واپس اوپر آئی۔ !+&g Iاُس نے پوچھا، ”آپ کس کی بیٹی ہیں؟ کیا اُس کے ہاں اِتنی جگہ ہے کہ ہم وہاں رات گزار سکیں؟“rf aاونٹ پانی پینے سے فارغ ہوئے تو اُس نے رِبقہ کو سونے کی ایک نتھ اور دو کنگن دیئے۔ نتھ کا وزن تقریباً 6 گرام تھا اور کنگنوں کا 120 گرام۔ie Oاِتنے میں ابراہیم کا آدمی خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا، کیونکہ وہ جاننا چاہتا تھا کہ کیا رب مجھے سفر کی کامیابی بخشے گا یا نہیں۔nd Yجلدی سے اُس نے اپنے گھڑے کا پانی حوض میں اُنڈیل دیا اور پھر بھاگ کر کنوئیں سے اِتنا پانی لاتی رہی کہ تمام اونٹوں کی پیاس بجھ گئی۔ u~l لڑکی بھاگ کر اپنی ماں کے گھر چلی گئی۔ وہاں اُس نے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔k 7اُس نے کہا، ”میرے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید ہو جس کے کرم اور وفاداری نے میرے آقا کو نہیں چھوڑا۔ رب نے مجھے سیدھا میرے مالک کے رشتے داروں تک پہنچایا ہے۔“Tj %یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔|i uہمارے پاس بھوسا اور چارا ہے۔ رات گزارنے کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“h  رِبقہ نے جواب دیا، ”میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔ {n sجب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔{m sجب رِبقہ کے بھائی لابن نے نتھ اور بہن کی کلائیوں میں کنگنوں کو دیکھا اور وہ سب کچھ سنا جو ابراہیم کے نوکر نے رِبقہ کو بتایا تھا تو وہ فوراً کنوئیں کی طرف دوڑا۔ ابراہیم کا نوکر اب تک اونٹوں سمیت وہاں کھڑا تھا۔ ..Nr "اُس نے کہا، ”مَیں ابراہیم کا نوکر ہوں۔q !لیکن جب کھانا آ گیا تو ابراہیم کے نوکر نے کہا، ”اِس سے پہلے کہ مَیں کھانا کھاؤں لازم ہے کہ اپنا معاملہ پیش کروں۔“ لابن نے کہا، ”بتائیں اپنی بات۔“,p U وہ نوکر کو لے کر گھر پہنچا۔ اونٹوں سے سامان اُتارا گیا، اور اُن کو بھوسا اور چارا دیا گیا۔ پانی بھی لایا گیا تاکہ ابراہیم کا نوکر اور اُس کے آدمی اپنے پاؤں دھوئیں۔9o oلابن نے کہا، ”رب کے مبارک بندے، میرے ساتھ آئیں۔ آپ یہاں شہر کے باہر کیوں کھڑے ہیں؟ مَیں نے اپنے گھر میں آپ کے لئے سب کچھ تیار کیا ہے۔ آپ کے اونٹوں کے لئے بھی کافی جگہ ہے۔“ ,v /&بلکہ میرے باپ کے گھرانے اور میرے رشتے داروں کے پاس جا کر اُس کے لئے بیوی لاؤ گے۔‘iu O%لیکن میرے آقا نے مجھ سے کہا، ’قَسم کھاؤ کہ تم اِن کنعانیوں میں سے جن کے درمیان مَیں رہتا ہوں میرے بیٹے کے لئے بیوی نہیں لاؤ گےHt  $جب میرے مالک کی بیوی بوڑھی ہو گئی تھی تو اُس کے بیٹا پیدا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اُسے اپنی پوری ملکیت دے دی ہے۔s +#رب نے میرے آقا کو بہت برکت دی ہے۔ وہ بہت امیر بن گیا ہے۔ رب نے اُسے کثرت سے بھیڑبکریاں، گائےبَیل، سونا چاندی، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے دیئے ہیں۔ [!q[z !*آج جب مَیں کنوئیں کے پاس آیا تو مَیں نے دعا کی، ’اے رب، میرے آقا کے خدا، اگر تیری مرضی ہو تو مجھے اِس مشن میں کامیابی بخش جس کے لئے مَیں یہاں آیا ہوں۔,y U)لیکن اگر تم میرے رشتے داروں کے پاس جاؤ اور وہ انکار کریں تو پھر تم اپنی قَسم سے آزاد ہو گے۔‘]x 7(اُس نے کہا، ’رب جس کے سامنے مَیں چلتا رہا ہوں اپنے فرشتے کو تمہارے ساتھ بھیجے گا اور تمہیں کامیابی بخشے گا۔ تمہیں ضرور میرے رشتے داروں اور میرے باپ کے گھرانے سے میرے بیٹے کے لئے بیوی ملے گی۔{w s'مَیں نے اپنے مالک سے کہا، ’شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔‘ 6} i-مَیں ابھی دل میں یہ دعا کر رہا تھا کہ رِبقہ شہر سے نکل آئی۔ اُس کے کندھے پر گھڑا تھا۔ وہ چشمے تک اُتری اور اپنا گھڑا بھر لیا۔ مَیں نے اُس سے کہا، ’ذرا مجھے پانی پلائیں۔‘#| C,اگر وہ کہے، ”پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کے لئے بھی پانی لے آؤں گی“ تو اِس کا مطلب یہ ہو کہ تُو نے اُسے میرے آقا کے بیٹے کے لئے چن لیا ہے کہ اُس کی بیوی بن جائے۔‘{ +اب مَیں اِس کنوئیں کے پاس کھڑا ہوں۔ جب کوئی جوان عورت شہر سے نکل کر یہاں آئے تو مَیں اُس سے کہوں گا، ”ذرا مجھے اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی پلائیں۔“ dld 0تب مَیں نے رب کو سجدہ کر کے اپنے آقا ابراہیم کے خدا کی تمجید کی جس نے مجھے سیدھا میرے مالک کی بھتیجی تک پہنچایا تاکہ وہ اسحاق کی بیوی بن جائے۔W +/پھر مَیں نے اُس سے پوچھا، ’آپ کس کی بیٹی ہیں؟‘ اُس نے جواب دیا، ’میرا باپ بتوایل ہے۔ وہ نحور اور مِلکاہ کا بیٹا ہے۔‘ پھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کی کلائیوں میں کنگن پہنا دیئے۔5~ g.جواب میں اُس نے جلدی سے اپنے گھڑے کو کندھے پر سے اُتار کر کہا، ’پی لیں، مَیں آپ کے اونٹوں کو بھی پانی پلاتی ہوں۔‘ مَیں نے پانی پیا، اور اُس نے اونٹوں کو بھی پانی پلایا۔ xT %4یہ سن کر ابراہیم کے نوکر نے رب کو سجدہ کیا۔8 m3رِبقہ آپ کے سامنے ہے۔ اُسے لے جائیں۔ وہ آپ کے مالک کے بیٹے کی بیوی بن جائے جس طرح رب نے فرمایا ہے۔“3 c2لابن اور بتوایل نے جواب دیا، ”یہ بات رب کی طرف سے ہے، اِس لئے ہم کسی طرح بھی انکار نہیں کر سکتے۔ 1اب مجھے بتائیں، کیا آپ میرے آقا پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو رِبقہ کی اسحاق کے ساتھ شادی قبول کریں۔ اگر آپ متفق نہیں ہیں تو مجھے بتائیں تاکہ مَیں کوئی اَور قدم اُٹھا سکوں۔“ !$! {8لیکن اُس نے اُن سے کہا، ”اب دیر نہ کریں، کیونکہ رب نے مجھے میرے مشن میں کامیابی بخشی ہے۔ مجھے اجازت دیں تاکہ اپنے مالک کے پاس واپس جاؤں۔“ 57رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا، ”رِبقہ کچھ دن اَور ہمارے ہاں ٹھہرے۔ پھر آپ جائیں۔“1 _6اِس کے بعد اُس نے اپنے ہم سفروں کے ساتھ شام کا کھانا کھایا۔ وہ رات کو وہیں ٹھہرے۔ اگلے دن جب اُٹھے تو نوکر نے کہا، ”اب ہمیں اجازت دیں تاکہ اپنے آقا کے پاس لوٹ جائیں۔“ 5پھر اُس نے سونے اور چاندی کے زیورات اور مہنگے ملبوسات اپنے سامان میں سے نکال کر رِبقہ کو دیئے۔ رِبقہ کے بھائی اور ماں کو بھی قیمتی تحفے ملے۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  j  k  l  m  n  o   p  !q  "r  #  j  k  l  m  n  o   p  !q  "r  #s  $t  %u  &v  'w  (x  )y  *z  +{  ,|  -}  .~  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C                                                                         <پہلے اُنہوں نے رِبقہ کو برکت دے کر کہا، ”ہماری بہن، اللہ کرے کہ تُو کروڑوں کی ماں بنے۔ تیری اولاد اپنے دشمنوں کے شہروں کے دروازوں پر قبضہ کرے۔“8  m;چنانچہ اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ، اُس کی دایہ، ابراہیم کے نوکر اور اُس کے ہم سفروں کو رُخصت کر دیا۔n  Y:اُنہوں نے رِبقہ کو بُلا کر اُس سے پوچھا، ”کیا تُو ابھی اِس آدمی کے ساتھ جانا چاہتی ہے؟“ اُس نے کہا، ”جی، مَیں جانا چاہتی ہوں۔“}  w9اُنہوں نے کہا، ”چلیں، ہم لڑکی کو بُلا کر اُسی سے پوچھ لیتے ہیں۔“  Z  @جب رِبقہ نے اپنی نظر اُٹھا کر اسحاق کو دیکھا تو اُس نے اونٹ سے اُتر کرD ?ایک شام وہ نکل کر کھلے میدان میں اپنی سوچوں میں مگن ٹہل رہا تھا کہ اچانک اونٹ اُس کی طرف آتے ہوئے نظر آئے۔ 1>اُس وقت اسحاق ملک کے جنوبی حصے، دشتِ نجب میں رہتا تھا۔ وہ بیر لحی روئی سے آیا تھا۔  =پھر رِبقہ اور اُس کی نوکرانیاں اُٹھ کر اونٹوں پر سوار ہوئیں اور ابراہیم کے نوکر کے پیچھے ہو لیں۔ چنانچہ نوکر اُنہیں ساتھ لے کر روانہ ہو گیا۔ +*+ قطورہ کے چھ بیٹے پیدا ہوئے، زِمران، یُقسان، مدان، مِدیان، اِسباق اور سوخ۔j  Sابراہیم نے ایک اَور شادی کی۔ نئی بیوی کا نام قطورہ تھا۔[ 3Cپھر اسحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ اُس نے اُس سے شادی کی، اور وہ اُس کی بیوی بن گئی۔ اسحاق کے دل میں اُس کے لئے بہت محبت پیدا ہوئی۔ یوں اُسے اپنی ماں کی موت کے بعد سکون ملا۔ ` =Bنوکر نے اسحاق کو سب کچھ بتا دیا جو اُس نے کیا تھا۔ Aنوکر سے پوچھا، ”وہ آدمی کون ہے جو میدان میں ہم سے ملنے آ رہا ہے؟“ نوکر نے کہا، ”میرا مالک ہے۔“ یہ سن کر رِبقہ نے چادر لے کر اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔ gqX -ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔A اپنی موت سے پہلے اُس نے اپنی دوسری بیویوں کے بیٹوں کو تحفے دے کر اپنے بیٹے سے دُور مشرق کی طرف بھیج دیا۔T %ابراہیم نے اپنی ساری ملکیت اسحاق کو دے دی۔ 3مِدیان کے بیٹے عیفہ، عِفر، حنوک، ابیداع اور اِلدعا تھے۔ یہ سب قطورہ کی اولاد تھے۔ 'یُقسان کے دو بیٹے تھے، سبا اور ددان۔ اسوری، لطُوسی اور لومی ددان کی اولاد ہیں۔ $  اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔X -ابراہیم 175 سال کی عمر میں فوت ہوا۔ غرض وہ بہت عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر انتقال کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ Ll xL)! Qمشماع، دُومہ، مسا،   اسمٰعیل کے بیٹے بڑے سے لے کر چھوٹے تک یہ ہیں: نبایوت، قیدار، ادبئیل، مِبسام،) O ابراہیم کا بیٹا اسمٰعیل جو سارہ کی مصری لونڈی ہاجرہ کے ہاں پیدا ہوا اُس کا نسب نامہ یہ ہے۔. Y ابراہیم کی وفات کے بعد اللہ نے اسحاق کو برکت دی۔ اُس وقت اسحاق بیر لحی روئی کے قریب آباد تھا۔  اُس کے بیٹوں اسحاق اور اسمٰعیل نے اُسے مکفیلہ کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی غار تھا جسے کھیت سمیت حِتّی آدمی عِفرون بن صُحر سے خریدا گیا تھا۔ ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دونوں کو اُس میں دفن کیا گیا۔ 9 s'9j' Qاسحاق 40 سال کا تھا جب اُس کی رِبقہ سے شادی ہوئی۔ رِبقہ لابن کی بہن اور اَرامی مرد بتوایل کی بیٹی تھی (بتوایل مسوپتامیہ کا تھا)۔I& یہ ابراہیم کے بیٹے اسحاق کا بیان ہے۔% 9اُس کی اولاد اُس علاقے میں آباد تھی جو حویلہ اور شور کے درمیان ہے اور جو مصر کے مشرق میں اسور کی طرف ہے۔ یوں اسمٰعیل اپنے تمام بھائیوں کے سامنے ہی آباد ہوا۔t$ eاسمٰعیل 137 سال کا تھا جب وہ کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملا۔*# Qیہ بیٹے بارہ قبیلوں کے بانی بن گئے، اور جہاں جہاں وہ آباد ہوئے اُن جگہوں کا وہی نام پڑ گیا۔C" حدد، تیما، یطور، نفیس اور قِدمہ۔ 1,Y+ /پیدائش کا وقت آ گیا تو جُڑواں بیٹے پیدا ہوئے۔$* Eرب نے اُس سے کہا، ”تیرے اندر دو قومیں ہیں۔ وہ تجھ سے نکل کر ایک دوسری سے الگ الگ ہو جائیں گی۔ اُن میں سے ایک زیادہ طاقت ور ہو گی، اور بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“) اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے سے زورآزمائی کرنے لگے تو وہ رب سے پوچھنے گئی، ”اگر یہ میری حالت رہے گی تو پھر مَیں یہاں تک کیوں پہنچ گئی ہوں؟“K( رِبقہ کے بچے پیدا نہ ہوئے۔ لیکن اسحاق نے اپنی بیوی کے لئے دعا کی تو رب نے اُس کی سنی، اور رِبقہ اُمید سے ہوئی۔ @/ }اسحاق عیسَو کو پیار کرتا تھا، کیونکہ وہ شکار کا گوشت پسند کرتا تھا۔ لیکن رِبقہ یعقوب کو پیار کرتی تھی۔. لڑکے جوان ہوئے۔ عیسَو ماہر شکاری بن گیا اور کھلے میدان میں خوش رہتا تھا۔ اُس کے مقابلے میں یعقوب شائستہ تھا اور ڈیرے میں رہنا پسند کرتا تھا۔- %اِس کے بعد دوسرا بچہ پیدا ہوا۔ وہ عیسَو کی ایڑی پکڑے ہوئے نکلا، اِس لئے اُس کا نام یعقوب یعنی ’ایڑی پکڑنے والا‘ رکھا گیا۔ اُس وقت اسحاق 60 سال کا تھا۔,  پہلا بچہ نکلا تو سرخ سا تھا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ گھنے بالوں کا کوٹ ہی پہنے ہوئے ہے۔ اِس لئے اُس کا نام عیسَو یعنی ’بالوں والا‘ رکھا گیا۔ p~E4 !یعقوب نے کہا، ”پہلے قَسم کھا کر مجھے یہ حق بیچ دو۔“ عیسَو نے قَسم کھا کر اُسے پہلوٹھے کا حق منتقل کر دیا۔ 3  عیسَو نے کہا، ”مَیں تو بھوک سے مر رہا ہوں، پہلوٹھے کا حق میرے کس کام کا؟“_2 ;یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے پہلوٹھے کا حق بیچ دو۔“1 %اُس نے کہا، ”مجھے جلدی سے لال سالن، ہاں اِسی لال سالن سے کچھ کھانے کو دو۔ مَیں تو بےدم ہو رہا ہوں۔“ (اِسی لئے بعد میں اُس کا نام ادوم یعنی سرخ پڑ گیا۔)u0 gایک دن یعقوب سالن پکا رہا تھا کہ عیسَو تھکا ہارا جنگل سے آیا۔ e  e!7 ?رب نے اسحاق پر ظاہر ہو کر کہا، ”مصر نہ جا بلکہ اُس ملک میں بس جو مَیں تجھے دکھاتا ہوں۔|6  wاُس ملک میں دوبارہ کال پڑا، جس طرح ابراہیم کے دنوں میں بھی پڑ گیا تھا۔ اسحاق جرار شہر گیا جس پر فلستیوں کے بادشاہ ابی مَلِک کی حکومت تھی۔r5 a"تب یعقوب نے اُسے کچھ روٹی اور دال دے دی، اور عیسَو نے کھایا اور پیا۔ پھر وہ اُٹھ کر چلا گیا۔ یوں اُس نے پہلوٹھے کے حق کو حقیر جانا۔ F;  چنانچہ اسحاق جرار میں آباد ہو گیا۔2: aمَیں تجھے اِس لئے برکت دوں گا کہ ابراہیم میرے تابع رہا اور میری ہدایات اور احکام پر چلتا رہا۔“9 مَیں تجھے اِتنی اولاد دوں گا جتنے آسمان پر ستارے ہیں۔ اور مَیں یہ تمام ملک اُنہیں دے دوں گا۔ تیری اولاد سے دنیا کی تمام قومیں برکت پائیں گی۔k8 Sاُس ملک میں اجنبی رہ تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے برکت دوں گا۔ کیونکہ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ تمام علاقہ دوں گا اور وہ وعدہ پورا کروں گا جو مَیں نے قَسم کھا کر تیرے باپ ابراہیم سے کیا تھا۔ 1 1W= +کافی وقت گزر گیا۔ ایک دن فلستیوں کے بادشاہ نے اپنی کھڑکی میں سے جھانک کر دیکھا کہ اسحاق اپنی بیوی کو پیار کر رہا ہے۔p< ]جب وہاں کے مردوں نے رِبقہ کے بارے میں پوچھا تو اسحاق نے کہا، ”یہ میری بہن ہے۔“ وہ اُنہیں یہ بتانے سے ڈرتا تھا کہ یہ میری بیوی ہے، کیونکہ اُس نے سوچا، ”رِبقہ نہایت خوب صورت ہے۔ اگر اُنہیں معلوم ہو جائے کہ رِبقہ میری بیوی ہے تو وہ اُسے حاصل کرنے کی خاطر مجھے قتل کر دیں گے۔“ eH@   پھر ابی مَلِک نے تمام لوگوں کو حکم دیا، ”جو بھی اِس مرد یا اُس کی بیوی کو چھیڑے اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“K?  ابی مَلِک نے کہا، ”آپ نے ہمارے ساتھ کیسا سلوک کر دکھایا! کتنی آسانی سے میرے آدمیوں میں سے کوئی آپ کی بیوی سے ہم بستر ہو جاتا۔ اِس طرح ہم آپ کے سبب سے ایک بڑے جرم کے قصوروار ٹھہرتے۔“H>   اُس نے اسحاق کو بُلا کر کہا، ”وہ تو آپ کی بیوی ہے! آپ نے کیوں کہا کہ میری بہن ہے؟“ اسحاق نے جواب دیا، ”مَیں نے سوچا کہ اگر مَیں بتاؤں کہ یہ میری بیوی ہے تو لوگ مجھے قتل کر دیں گے۔“ !I [!yF oچنانچہ اسحاق نے وہاں سے جا کر جرار کی وادی میں اپنے ڈیرے لگائے۔:E qآخرکار ابی مَلِک نے اسحاق سے کہا، ”کہیں اَور جا کر رہیں، کیونکہ آپ ہم سے زیادہ زورآور ہو گئے ہیں۔“AD اب ایسا ہوا کہ اُنہوں نے اُن تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر کر بند کر دیا جو اُس کے باپ کے نوکروں نے کھودے تھے۔C /اُس کے پاس اِتنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور غلام تھے کہ فلستی اُس سے حسد کرنے لگے۔B   اور وہ امیر ہو گیا۔ اُس کی دولت بڑھتی گئی، اور وہ نہایت دولت مند ہو گیا۔3A c اسحاق نے اُس علاقے میں کاشت کاری کی، اور اُسی سال اُسے سَو گُنا پھل ملا۔ یوں رب نے اُسے برکت دی، qgRq]J 7اسحاق کے نوکروں نے ایک اَور کنواں کھود لیا۔ لیکن اُس پر بھی جھگڑا ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام ستنہ یعنی مخالفت رکھا۔I لیکن جرار کے چرواہے آ کر اسحاق کے چرواہوں سے جھگڑنے لگے۔ اُنہوں نے کہا، ”یہ ہمارا کنواں ہے!“ اِس لئے اُس نے اُس کنوئیں کا نام عِسق یعنی جھگڑا رکھا۔sH cاسحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے تازہ پانی مل گیا۔G ;وہاں فلستیوں نے ابراہیم کی موت کے بعد تمام کنوؤں کو مٹی سے بھر دیا تھا۔ اسحاق نے اُن کو دوبارہ کھدوایا۔ اُس نے اُن کے وہی نام رکھے جو اُس کے باپ نے رکھے تھے۔ x?NM اُسی رات رب اُس پر ظاہر ہوا اور کہا، ”مَیں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں۔ مت ڈر، کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔ مَیں تجھے برکت دوں گا اور تجھے اپنے خادم ابراہیم کی خاطر بہت اولاد دوں گا۔“6L kوہاں سے وہ بیرسبع چلا گیا۔K وہاں سے جا کر اُس نے ایک تیسرا کنواں کھدوایا۔ اِس دفعہ کوئی جھگڑا نہ ہوا، اِس لئے اُس نے اُس کا نام رحوبوت یعنی ’کھلی جگہ‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”رب نے ہمیں کھلی جگہ دی ہے، اور اب ہم ملک میں پھلیں پھولیں گے۔“ jrjQ 9اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نے جان لیا ہے کہ رب آپ کے ساتھ ہے۔ اِس لئے ہم نے کہا کہ ہمارا آپ کے ساتھ عہد ہونا چاہئے۔ آئیے ہم قَسم کھا کر ایک دوسرے سے عہد باندھیںbP Aاسحاق نے پوچھا، ”آپ کیوں میرے پاس آئے ہیں؟ آپ تو مجھ سے نفرت رکھتے ہیں۔ کیا آپ نے مجھے اپنے درمیان سے خارج نہیں کیا تھا؟“!O ?ایک دن ابی مَلِک، اُس کا ساتھی اخوزت اور اُس کا سپہ سالار فیکل جرار سے اُس کے پاس آئے۔eN Gوہاں اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور رب کا نام لے کر عبادت کی۔ وہاں اُس نے اپنے خیمے لگائے اور اُس کے نوکروں نے کنواں کھود لیا۔ J(1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  "                     "                                                                        !  "  #                                                                        !  "  #  $  %  & fKYfoU [ اُسی دن اسحاق کے نوکر آئے اور اُسے اُس کنوئیں کے بارے میں اطلاع دی جو اُنہوں نے کھودا تھا۔ اُنہوں نے کہا، ”ہمیں پانی مل گیا ہے۔“nT Yپھر صبح سویرے اُٹھ کر اُنہوں نے ایک دوسرے کے سامنے قَسم کھائی۔ اِس کے بعد اسحاق نے اُنہیں رُخصت کیا اور وہ سلامتی سے روانہ ہوئے۔iS Oاسحاق نے اُن کی ضیافت کی، اور اُنہوں نے کھایا اور پیا۔ER کہ آپ ہمیں نقصان نہیں پہنچائیں گے، کیونکہ ہم نے بھی آپ کو نہیں چھیڑا بلکہ آپ سے صرف اچھا سلوک کیا اور آپ کو سلامتی کے ساتھ رُخصت کیا ہے۔ اور اب ظاہر ہے کہ رب نے آپ کو برکت دی ہے۔“ c$,[ !اِس لئے اپنا تیر کمان لے کر جنگل میں نکل جا اور میرے لئے کسی جانور کا شکار کر۔vZ iاسحاق نے کہا، ”مَیں بوڑھا ہو گیا ہوں اور خدا جانے کب مر جاؤں۔tY  gاسحاق بوڑھا ہو گیا تو اُس کی نظر دُھندلا گئی۔ اُس نے اپنے بڑے بیٹے کو بُلا کر کہا، ”بیٹا۔“ عیسَو نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“mX W#یہ عورتیں اسحاق اور رِبقہ کے لئے بڑے دُکھ کا باعث بنیں۔ KW "جب عیسَو 40 سال کا تھا تو اُس نے دو حِتّی عورتوں سے شادی کی، بیری کی بیٹی یہودِت سے اور ایلون کی بیٹی باسمت سے۔V /!اُس نے کنوئیں کا نام ’سبع‘ یعنی قَسم رکھا۔ آج تک ساتھ والے شہر کا نام بیرسبع ہے۔ 646]` 7اب سنو، میرے بیٹے! جو کچھ مَیں بتاتی ہوں وہ کرو۔_ 1’میرے لئے کسی جانور کا شکار کر کے لے آ۔ اُسے تیار کر کے میرے لئے لذیذ کھانا پکا۔ مرنے سے پہلے مَیں یہ کھانا کھا کر تجھے رب کے سامنے برکت دینا چاہتا ہوں۔‘}^ w”ابھی ابھی مَیں نے تمہارے ابو کو عیسَو سے یہ بات کرتے ہوئے سنا کہG]  رِبقہ نے اسحاق کی عیسَو کے ساتھ بات چیت سن لی تھی۔ جب عیسَو شکار کرنے کے لئے چلا گیا تو اُس نے یعقوب سے کہا،}\ wاُسے تیار کر کے ایسا لذیذ کھانا پکا جو مجھے پسند ہے۔ پھر اُسے میرے پاس لے آ۔ مرنے سے پہلے مَیں وہ کھانا کھا کر تجھے برکت دینا چاہتا ہوں۔“ 818Le  اُس کی ماں نے کہا، ”تم پر آنے والی لعنت مجھ پر آئے، بیٹا۔ بس میری بات مان لو۔ جاؤ اور بکریوں کے وہ بچے لے آؤ۔“Ud ' کہیں مجھے چھونے سے میرے باپ کو پتا نہ چل جائے کہ مَیں اُسے فریب دے رہا ہوں۔ پھر مجھ پر برکت نہیں بلکہ لعنت آئے گی۔“/c [ لیکن یعقوب نے اعتراض کیا، ”آپ جانتی ہیں کہ عیسَو کے جسم پر گھنے بال ہیں جبکہ میرے بال کم ہیں۔b / تم یہ کھانا اُس کے پاس لے جاؤ گے تو وہ اُسے کھا کر مرنے سے پہلے تمہیں برکت دے گا۔“Ka  جا کر ریوڑ میں سے بکریوں کے دو اچھے اچھے بچے چن لو۔ پھر مَیں وہی لذیذ کھانا پکاؤں گی جو تمہارے ابو کو پسند ہے۔ h3E h j =یعقوب نے اپنے باپ کے پاس جا کر کہا، ”ابو جی۔“ اسحاق نے کہا، ”جی، بیٹا۔ تُو کون ہے؟“i پھر اُس نے اپنے بیٹے یعقوب کو روٹی اور وہ لذیذ کھانا دیا جو اُس نے پکایا تھا۔ h =ساتھ ساتھ اُس نے بکریوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔jg Qعیسَو کے خاص موقعوں کے لئے اچھے لباس رِبقہ کے پاس گھر میں تھے۔ اُس نے اُن میں سے بہترین لباس چن کر اپنے چھوٹے بیٹے کو پہنا دیا۔If چنانچہ وہ گیا اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا۔ رِبقہ نے ایسا لذیذ کھانا پکایا جو یعقوب کے باپ کو پسند تھا۔ GGOn یعقوب اپنے باپ کے نزدیک آیا۔ اسحاق نے اُسے چھو کر کہا، ”تیری آواز تو یعقوب کی ہے لیکن تیرے ہاتھ عیسَو کے ہیں۔“8m mاسحاق نے کہا، ”بیٹا، میرے قریب آ تاکہ مَیں تجھے چھو لوں کہ تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے کہ نہیں۔“ol [اسحاق نے پوچھا، ”بیٹا، تجھے یہ شکار اِتنی جلدی کس طرح مل گیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”رب آپ کے خدا نے اُسے میرے سامنے سے گزرنے دیا۔“3k cاُس نے کہا، ”مَیں آپ کا پہلوٹھا عیسَو ہوں۔ مَیں نے وہ کیا ہے جو آپ نے مجھے کہا تھا۔ اب ذرا اُٹھیں اور بیٹھ کر میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ بعد میں مجھے برکت دیں۔“ E~c[r 3پھر کہا، ”بیٹا، میرے پاس آ اور مجھے بوسہ دے۔“q +آخرکار اسحاق نے کہا، ”شکار کا کھانا میرے پاس لے آ، بیٹا۔ اُسے کھانے کے بعد مَیں تجھے برکت دوں گا۔“ یعقوب کھانا اور مَے لے آیا۔ اسحاق نے کھایا اور پیا،Cp توبھی اُس نے دوبارہ پوچھا، ”کیا تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“7o kیوں اُس نے فریب کھایا۔ چونکہ یعقوب کے ہاتھ عیسَو کے ہاتھ کی مانند تھے اِس لئے اُس نے اُسے برکت دی۔ #ru aقومیں تیری خدمت کریں، اور اُمّتیں تیرے سامنے جھک جائیں۔ اپنے بھائیوں کا حکمران بن، اور تیری ماں کی اولاد تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے برکت دے وہ خود برکت پائے۔“!t ?اللہ تجھے آسمان کی اوس اور زمین کی زرخیزی دے۔ وہ تجھے کثرت کا اناج اور انگور کا رس دے۔4s eیعقوب نے پاس آ کر اُسے بوسہ دیا۔ اسحاق نے اُس کے لباس کو سونگھ کر اُسے برکت دی۔ اُس نے کہا، ”میرے بیٹے کی خوشبو اُس کھلے میدان کی خوشبو کی مانند ہے جسے رب نے برکت دی ہے۔ 6RS6{y s!اسحاق گھبرا کر شدت سے کانپنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”پھر وہ کون تھا جو کسی جانور کا شکار کر کے میرے پاس لے آیا؟ تیرے آنے سے ذرا پہلے مَیں نے اُس شکار کا کھانا کھا کر اُس شخص کو برکت دی۔ اب وہ برکت اُسی پر رہے گی۔“x 1 اسحاق نے پوچھا، ”تُو کون ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کا بڑا بیٹا عیسَو ہوں۔“{w sوہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اُسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ اُس نے کہا، ”ابو جی، اُٹھیں اور میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ مجھے برکت دیں۔“*v Qاسحاق کی برکت کے بعد یعقوب ابھی رُخصت ہی ہوا تھا کہ اُس کا بھائی عیسَو شکار کر کے واپس آیا۔  [ | +$عیسَو نے کہا، ”اُس کا نام یعقوب ٹھیک ہی رکھا گیا ہے، کیونکہ اب اُس نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا ہے۔ پہلے اُس نے پہلوٹھے کا حق مجھ سے چھین لیا اور اب میری برکت بھی زبردستی لے لی۔ کیا آپ نے میرے لئے کوئی برکت محفوظ نہیں رکھی؟“3{ c#لیکن اسحاق نے جواب دیا، ”تیرے بھائی نے آ کر مجھے فریب دیا۔ اُس نے تیری برکت تجھ سے چھین لی ہے۔“!z ?"یہ سن کر عیسَو زوردار اور تلخ چیخیں مارنے لگا۔ ”ابو، مجھے بھی برکت دیں،“ اُس نے کہا۔   'پھر اسحاق نے کہا، ”تُو زمین کی زرخیزی اور آسمان کی اوس سے محروم رہے گا۔k~ S&لیکن عیسَو خاموش نہ ہوا بلکہ کہا، ”ابو، کیا آپ کے پاس واقعی صرف یہی برکت تھی؟ ابو، مجھے بھی برکت دیں۔“ وہ زار و قطار رونے لگا۔h} M%لیکن اسحاق نے کہا، ”مَیں نے اُسے تیرا حکمران اور اُس کے تمام بھائیوں کو اُس کے خادم بنا دیا ہے۔ مَیں نے اُسے اناج اور انگور کا رس مہیا کیا ہے۔ اب مجھے بتا بیٹا، کیا کچھ رہ گیا ہے جو مَیں تجھے دوں؟“  -*رِبقہ کو اپنے بڑے بیٹے عیسَو کا یہ ارادہ معلوم ہوا۔ اُس نے یعقوب کو بُلا کر کہا، ”تمہارا بھائی بدلہ لینا چاہتا ہے۔ وہ تمہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔K )باپ کی برکت کے سبب سے عیسَو یعقوب کا دشمن بن گیا۔ اُس نے دل میں کہا، ”وہ دن قریب آ گئے ہیں کہ ابو انتقال کر جائیں گے اور ہم اُن کا ماتم کریں گے۔ پھر مَیں اپنے بھائی کو مار ڈالوں گا۔“  (تُو صرف اپنی تلوار کے سہارے زندہ رہے گا اور اپنے بھائی کی خدمت کرے گا۔ لیکن ایک دن تُو بےچین ہو کر اُس کا جوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔“ 9\9D .پھر رِبقہ نے اسحاق سے بات کی، ”مَیں عیسَو کی بیویوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ اگر یعقوب بھی اِس ملک کی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو بہتر ہے کہ مَیں پہلے ہی مر جاؤں۔“ V )-جب اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور وہ تمہارے اُس کے ساتھ کئے گئے سلوک کو بھول جائے گا، تب مَیں اطلاع دوں گی کہ تم وہاں سے واپس آ سکتے ہو۔ مَیں کیوں ایک ہی دن میں تم دونوں سے محروم ہو جاؤں؟“~ y,وہاں کچھ دن ٹھہرے رہنا جب تک تمہارے بھائی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے۔  =+بیٹا، اب میری سنو، یہاں سے ہجرت کر جاؤ۔ حاران شہر میں میرے بھائی لابن کے پاس چلے جاؤ۔ Kxq  _وہ تجھے اور تیری اولاد کو ابراہیم کی برکت دے جسے اُس نے یہ ملک دیا جس میں تُو مہمان کے طور پر رہتا ہے۔ یہ ملک تمہارے قبضے میں آئے۔“D  اللہ قادرِ مطلق تجھے برکت دے کر پھلنے پھولنے دے اور تجھے اِتنی اولاد دے کہ تُو بہت ساری قوموں کا باپ بنے۔O اب سیدھے مسوپتامیہ میں اپنے نانا بتوایل کے گھر جا اور وہاں اپنے ماموں لابن کی لڑکیوں میں سے کسی ایک سے شادی کر۔1  aاسحاق نے یعقوب کو بُلا کر اُسے برکت دی اور کہا، ”لازم ہے کہ تُو کسی کنعانی عورت سے شادی نہ کرے۔ /u g اِس لئے وہ ابراہیم کے بیٹے اسمٰعیل کے پاس گیا اور اُس کی بیٹی محلت سے شادی کی۔ وہ نبایوت کی بہن تھی۔ یوں اُس کی بیویوں میں اضافہ ہوا۔s cعیسَو سمجھ گیا کہ کنعانی عورتیں میرے باپ کو منظور نہیں ہیں۔l  Uاور کہ یعقوب اپنے ماں باپ کی سن کر مسوپتامیہ چلا گیا ہے۔3  cعیسَو کو پتا چلا کہ اسحاق نے یعقوب کو برکت دے کر مسوپتامیہ بھیج دیا ہے تاکہ وہاں شادی کرے۔ اُسے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسحاق نے اُسے کنعانی عورت سے شادی کرنے سے منع کیا ہےM  یوں اسحاق نے یعقوب کو مسوپتامیہ میں لابن کے گھر بھیجا۔ لابن اَرامی مرد بتوایل کا بیٹا اور رِبقہ کا بھائی تھا۔ | u رب اُس کے اوپر کھڑا تھا۔ اُس نے کہا، ”مَیں رب ابراہیم اور اسحاق کا خدا ہوں۔ مَیں تجھے اور تیری اولاد کو یہ زمین دوں گا جس پر تُو لیٹا ہے۔\ 5 جب وہ سو رہا تھا تو خواب میں ایک سیڑھی دیکھی جو زمین سے آسمان تک پہنچتی تھی۔ فرشتے اُس پر چڑھتے اور اُترتے نظر آتے تھے۔^ 9 جب سورج غروب ہوا تو وہ رات گزارنے کے لئے رُک گیا اور وہاں کے پتھروں میں سے ایک کو لے کر اُسے اپنے سرہانے رکھا اور سو گیا۔O  یعقوب بیرسبع سے حاران کی طرف روانہ ہوا۔ ,) Oوہ ڈر گیا اور کہا، ”یہ کتنا خوف ناک مقام ہے۔ یہ تو اللہ ہی کا گھر اور آسمان کا دروازہ ہے۔“ 9تب یعقوب جاگ اُٹھا۔ اُس نے کہا، ”یقیناً رب یہاں حاضر ہے، اور مجھے معلوم نہیں تھا۔“& Iمَیں تیرے ساتھ ہوں گا، تجھے محفوظ رکھوں گا اور آخرکار تجھے اِس ملک میں واپس لاؤں گا۔ ممکن ہی نہیں کہ مَیں تیرے ساتھ اپنا وعدہ پورا کرنے سے پہلے تجھے چھوڑ دوں۔“ تیری اولاد زمین پر خاک کی طرح بےشمار ہو گی، اور تُو چاروں طرف پھیل جائے گا۔ دنیا کی تمام قومیں تیرے اور تیری اولاد کے وسیلے سے برکت پائیں گی۔ G` =جہاں یہ پتھر ستون کے طور پر کھڑا ہے وہاں اللہ کا گھر ہو گا، اور جو بھی تُو مجھے دے گا اُس کا دسواں حصہ تجھے دیا کروں گا۔“   اور مَیں سلامتی سے اپنے باپ کے گھر واپس پہنچوں تو پھر وہ میرا خدا ہو گا۔6 iاُس نے قَسم کھا کر کہا، ”اگر رب میرے ساتھ ہو، سفر پر میری حفاظت کرے، مجھے کھانا اور کپڑا مہیا کرے% Gاُس نے مقام کا نام بیت ایل یعنی ’اللہ کا گھر‘ رکھا (پہلے ساتھ والے شہر کا نام لُوز تھا)۔  یعقوب صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے وہ پتھر لیا جو اُس نے اپنے سرہانے رکھا تھا اور اُسے ستون کی طرح کھڑا کیا۔ پھر اُس نے اُس پر زیتون کا تیل اُنڈیل دیا۔ J)3=GQ[enx",6@IS]gq{%/9CMWaku  (  )  *  +  ,  -  .        (  )  *  +  ,  -  .                                                           !  "  #  $   %   &   '   (   )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;   <  !=  ">  #?  @  A  B  C  D  E  F  G   H   I SpMS.  Yیعقوب نے چرواہوں سے پوچھا، ”میرے بھائیو، آپ کہاں کے ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”حاران کے۔“D وہاں پانی پلانے کا یہ طریقہ تھا کہ پہلے چرواہے تمام ریوڑوں کا انتظار کرتے اور پھر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیتے تھے۔ پانی پلانے کے بعد وہ پتھر کو دوبارہ منہ پر رکھ دیتے تھے۔ ;وہاں اُس نے کھیت میں کنواں دیکھا جس کے ارد گرد بھیڑبکریوں کے تین ریوڑ جمع تھے۔ ریوڑوں کو کنوئیں کا پانی پلایا جانا تھا، لیکن اُس کے منہ پر بڑا پتھر پڑا تھا۔   یعقوب نے اپنا سفر جاری رکھا اور چلتے چلتے مشرقی قوموں کے ملک میں پہنچ گیا۔ obwxo$ اُنہوں نے جواب دیا، ”پہلے ضروری ہے کہ تمام ریوڑ یہاں پہنچیں۔ تب ہی پتھر کو لُڑھکا کر ایک طرف ہٹایا جائے گا اور ہم ریوڑوں کو پانی پلائیں گے۔“{# sیعقوب نے کہا، ”ابھی تو شام تک بہت وقت باقی ہے۔ ریوڑوں کو جمع کرنے کا وقت تو نہیں ہے۔ آپ کیوں اُنہیں پانی پلا کر دوبارہ چرنے نہیں دیتے؟“g" Kاُس نے پوچھا، ”کیا وہ خیریت سے ہے؟“ اُنہوں نے کہا، ”جی، وہ خیریت سے ہے۔ دیکھو، اُدھر اُس کی بیٹی راخل ریوڑ لے کر آ رہی ہے۔“! 1اُس نے پوچھا، ”کیا آپ نحور کے پوتے لابن کو جانتے ہیں؟“ اُنہوں نے کہا، ”جی ہاں۔“   <( u اُس نے کہا، ”مَیں آپ کے ابو کی بہن رِبقہ کا بیٹا ہوں۔“ یہ سن کر راخل نے بھاگ کر اپنے ابو کو اطلاع دی۔S' # پھر اُس نے اُسے بوسہ دیا اور خوب رونے لگا۔&  جب یعقوب نے راخل کو ماموں لابن کے ریوڑ کے ساتھ آتے دیکھا تو اُس نے کنوئیں کے پاس جا کر پتھر کو لُڑھکا کر منہ سے ہٹا دیا اور بھیڑبکریوں کو پانی پلایا۔\% 5 یعقوب ابھی اُن سے بات کر ہی رہا تھا کہ راخل اپنے باپ کا ریوڑ لے کر آ پہنچی، کیونکہ بھیڑبکریوں کو چَرانا اُس کا کام تھا۔ \SM\t- eلیاہ کی آنکھیں چُندھی تھیں جبکہ راخل ہر طرح سے خوب صورت تھی۔w, kلابن کی دو بیٹیاں تھیں۔ بڑی کا نام لیاہ تھا اور چھوٹی کا راخل۔+ پھر لابن یعقوب سے کہنے لگا، ”بےشک آپ میرے رشتے دار ہیں، لیکن آپ کو میرے لئے کام کرنے کے بدلے میں کچھ ملنا چاہئے۔ مَیں آپ کو کتنے پیسے دوں؟“* +لابن نے کہا، ”آپ واقعی میرے رشتے دار ہیں۔“ یعقوب نے وہاں ایک پورا مہینہ گزارا۔)  جب لابن نے سنا کہ میرا بھانجا یعقوب آیا ہے تو وہ دوڑ کر اُس سے ملنے گیا اور اُسے گلے لگا کر اپنے گھر لے آیا۔ یعقوب نے اُسے سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔ OprOv2 iلابن نے اُس مقام کے تمام لوگوں کو دعوت دے کر شادی کی ضیافت کی۔&1 Iاِس کے بعد اُس نے لابن سے کہا، ”مدت پوری ہو گئی ہے۔ اب مجھے اپنی بیٹی سے شادی کرنے دیں۔“z0 qپس یعقوب نے راخل کو پانے کے لئے سات سال تک کام کیا۔ لیکن اُسے ایسا لگا جیسا دو ایک دن ہی گزرے ہوں کیونکہ وہ راخل کو شدت سے پیار کرتا تھا۔(/ Mلابن نے کہا، ”کسی اَور آدمی کی نسبت مجھے یہ زیادہ پسند ہے کہ آپ ہی سے اُس کی شادی کراؤں۔“`. =یعقوب کو راخل سے محبت تھی، اِس لئے اُس نے کہا، ”اگر مجھے آپ کی چھوٹی بیٹی راخل مل جائے تو آپ کے لئے سات سال کام کروں گا۔“ V6 7لابن نے جواب دیا، ”یہاں دستور نہیں ہے کہ چھوٹی بیٹی کی شادی بڑی سے پہلے کر دی جائے۔K5 جب صبح ہوئی تو یعقوب نے دیکھا کہ لیاہ ہی میرے پاس ہے۔ اُس نے لابن کے پاس جا کر کہا، ”یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا ہے؟ کیا مَیں نے راخل کے لئے کام نہیں کیا؟ آپ نے مجھے دھوکا کیوں دیا؟“4 (لابن نے لیاہ کو اپنی لونڈی زِلفہ دے دی تھی تاکہ وہ اُس کی خدمت کرے۔)&3 Iلیکن اُس رات وہ راخل کی بجائے لیاہ کو یعقوب کے پاس لے آیا، اور یعقوب اُسی سے ہم بستر ہوا۔ f: Iیعقوب راخل سے بھی ہم بستر ہوا۔ وہ لیاہ کی نسبت اُسے زیادہ پیار کرتا تھا۔ پھر اُس نے راخل کے عوض سات سال اَور لابن کی خدمت کی۔|9 u(لابن نے راخل کو اپنی لونڈی بِلہاہ دے دی تاکہ وہ اُس کی خدمت کرے۔)c8 Cیعقوب مان گیا۔ چنانچہ جب ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہوئیں تو لابن نے اپنی بیٹی راخل کی شادی بھی اُس کے ساتھ کر دی۔7 +ایک ہفتے کے بعد شادی کی رسومات پوری ہو جائیں گی۔ اُس وقت تک صبر کریں۔ پھر مَیں آپ کو راخل بھی دے دوں گا۔ شرط یہ ہے کہ آپ مزید سات سال میرے لئے کام کریں۔“ D L= !وہ دوبارہ حاملہ ہوئی۔ ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے سنا کہ مجھ سے نفرت کی جاتی ہے، اِس لئے اُس نے مجھے یہ بھی دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام شمعون یعنی ’رب نے سنا ہے‘ رکھا۔6< i لیاہ حاملہ ہوئی اور اُس کے بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”رب نے میری مصیبت دیکھی ہے اور اب میرا شوہر مجھے پیار کرے گا۔“ اُس نے اُس کا نام روبن یعنی ’دیکھو ایک بیٹا‘ رکھا۔8; mجب رب نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی جاتی ہے تو اُس نے اُسے اولاد دی جبکہ راخل کے ہاں بچے پیدا نہ ہوئے۔ E3Ej@  Sلیکن راخل بےاولاد ہی رہی، اِس لئے وہ اپنی بہن سے حسد کرنے لگی۔ اُس نے یعقوب سے کہا، ”مجھے بھی اولاد دیں ورنہ مَیں مر جاؤں گی۔“K? #وہ ایک بار پھر حاملہ ہوئی۔ چوتھا بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”اِس دفعہ مَیں رب کی تمجید کروں گی۔“ اُس نے اُس کا نام یہوداہ یعنی تمجید رکھا۔ اِس کے بعد اُس سے اَور بچے پیدا نہ ہوئے۔ z> q"وہ ایک اَور دفعہ حاملہ ہوئی۔ تیسرا بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”اب آخرکار شوہر کے ساتھ میرا بندھن مضبوط ہو جائے گا، کیونکہ مَیں نے اُس کے لئے تین بیٹوں کو جنم دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام لاوی یعنی بندھن رکھا۔ ]f~gF Kبِلہاہ دوبارہ حاملہ ہوئی اور ایک اَور بیٹا پیدا ہوا۔ E =راخل نے کہا، ”اللہ نے میرے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اُس نے میری دعا سن کر مجھے بیٹا دے دیا ہے۔“ اُس نے اُس کا نام دان یعنی ’کسی کے حق میں فیصلہ کرنے والا‘ رکھا۔JD بِلہاہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔tC eیوں اُس نے اپنے شوہر کو بِلہاہ دی، اور وہ اُس سے ہم بستر ہوا۔sB cراخل نے کہا، ”یہاں میری لونڈی بِلہاہ ہے۔ اُس کے ساتھ ہم بستر ہوں تاکہ وہ میرے لئے بچے کو جنم دے اور مَیں اُس کی معرفت ماں بن جاؤں۔“A ;یعقوب کو غصہ آیا۔ اُس نے کہا، ”کیا مَیں اللہ ہوں جس نے تجھے اولاد سے محروم رکھاہے؟“ &!6&EL  لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی مبارک ہوں۔ اب خواتین مجھے مبارک کہیں گی۔“ اُس نے اُس کا نام آشر یعنی مبارک رکھا۔DK  پھر زِلفہ کے دوسرا بیٹا پیدا ہوا۔%J G لیاہ نے کہا، ”مَیں کتنی خوش قسمت ہوں!“ چنانچہ اُس نے اُس کا نام جد یعنی خوش قسمتی رکھا۔?I } زِلفہ کے بھی ایک بیٹا پیدا ہوا۔\H 5 جب لیاہ نے دیکھا کہ میرے اَور بچے پیدا نہیں ہو رہے تو اُس نے یعقوب کو اپنی لونڈی زِلفہ دے دی تاکہ وہ بھی اُس کی بیوی ہو۔{G sراخل نے کہا، ”مَیں نے اپنی بہن سے سخت کُشتی لڑی ہے، لیکن جیت گئی ہوں۔“ اُس نے اُس کا نام نفتالی یعنی ’کُشتی میں مجھ سے جیتا گیا‘ رکھا۔ ]N 1لیاہ نے جواب دیا، ”کیا یہی کافی نہیں کہ تم نے میرے شوہر کو مجھ سے چھین لیا ہے؟ اب میرے بیٹے کے مردم گیاہ کو بھی چھیننا چاہتی ہو۔“ راخل نے کہا، ”اگر تم مجھے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے دو تو آج رات یعقوب کے ساتھ سو سکتی ہو۔“M ;ایک دن اناج کی فصل کی کٹائی ہو رہی تھی کہ روبن باہر نکل کر کھیتوں میں چلا گیا۔ وہاں اُسے مردم گیاہ مل گئے۔ وہ اُنہیں اپنی ماں لیاہ کے پاس لے آیا۔ یہ دیکھ کر راخل نے لیاہ سے کہا، ”مجھے ذرا اپنے بیٹے کے مردم گیاہ میں سے کچھ دے دو۔“ eke~R yاِس کے بعد وہ ایک اَور دفعہ حاملہ ہوئی۔ اُس کے چھٹا بیٹا پیدا ہوا۔fQ Iلیاہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے اِس کا اجر دیا ہے کہ مَیں نے اپنے شوہر کو اپنی لونڈی دی۔“ اُس نے اُس کا نام اِشکار یعنی اجر رکھا۔P +اُس وقت اللہ نے لیاہ کی دعا سنی اور وہ حاملہ ہوئی۔ اُس کے پانچواں بیٹا پیدا ہوا۔O شام کو یعقوب کھیتوں سے واپس آ رہا تھا کہ لیاہ آگے سے اُس سے ملنے کو گئی اور کہا، ”آج رات آپ کو میرے ساتھ سونا ہے، کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردم گیاہ کے عوض آپ کو اُجرت پر لیا ہے۔“ چنانچہ یعقوب نے لیاہ کے پاس رات گزاری۔ rTr W رب مجھے ایک اَور بیٹا دے۔“ اُس نے اُس کا نام یوسف یعنی ’وہ اَور دے‘ رکھا۔@V }وہ حاملہ ہوئی اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔ اُس نے کہا، ”مجھے بیٹا عطا کرنے سے اللہ نے میری عزت بحال کر دی ہے۔ U پھر اللہ نے راخل کو بھی یاد کیا۔ اُس نے اُس کی دعا سن کر اُسے اولاد بخشی۔jT Qاِس کے بعد بیٹی پیدا ہوئی۔ اُس نے اُس کا نام دینہ رکھا۔;S sاُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے ایک اچھا خاصا تحفہ دیا ہے۔ اب میرا خاوند میرے ساتھ رہے گا، کیونکہ مجھ سے اُس کے چھ بیٹے پیدا ہوئے ہیں۔“ اُس نے اُس کا نام زبولون یعنی رہائش رکھا۔ ?)Hc[ Cاپنی اُجرت خود مقرر کریں تو مَیں وہی دیا کروں گا۔“]Z 7لیکن لابن نے کہا، ”مجھ پر مہربانی کریں اور یہیں رہیں۔ مجھے غیب دانی سے پتا چلا ہے کہ رب نے مجھے آپ کے سبب سے برکت دی ہے۔Y !مجھے میرے بال بچے دیں جن کے عوض مَیں نے آپ کی خدمت کی ہے۔ پھر مَیں چلا جاؤں گا۔ آپ تو خود جانتے ہیں کہ مَیں نے کتنی محنت کے ساتھ آپ کے لئے کام کیا ہے۔“=X wیوسف کی پیدائش کے بعد یعقوب نے لابن سے کہا، ”اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں اپنے وطن اور گھر کو واپس جاؤں۔  / q^ _لابن نے کہا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ یعقوب نے کہا، ”مجھے کچھ نہ دیں۔ مَیں اِس شرط پر آپ کی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال جاری رکھوں گا کہ)] Oجو تھوڑا بہت میرے آنے سے پہلے آپ کے پاس تھا وہ اب بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ رب نے میرے کام سے آپ کو بہت برکت دی ہے۔ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ مَیں اپنے گھر کے لئے کچھ کروں۔“M\ یعقوب نے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے کس طرح آپ کے لئے کام کیا، کہ میرے وسیلے سے آپ کے مویشی کتنے بڑھ گئے ہیں۔ dyha M"لابن نے کہا، ”ٹھیک ہے۔ ایسا ہی ہو جیسا آپ نے کہا ہے۔“g` K!آئندہ جن بکریوں کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں گے یا جن بھیڑوں کا رنگ سفید نہیں ہو گا وہ میرا اجر ہوں گی۔ جب کبھی آپ اُن کا معائنہ کریں گے تو آپ معلوم کر سکیں گے کہ مَیں دیانت دار رہا ہوں۔ کیونکہ میرے جانوروں کے رنگ سے ہی ظاہر ہو گا کہ مَیں نے آپ کا کچھ چُرایا نہیں ہے۔“_ - آج مَیں آپ کے ریوڑ میں سے گزر کر اُن تمام بھیڑوں کو الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں یا جو سفید نہ ہوں۔ اِسی طرح مَیں اُن تمام بکریوں کو بھی الگ کر لوں گا جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے ہوں۔ یہی میری اُجرت ہو گی۔ {c s$جو اُن کے ساتھ یعقوب سے اِتنا دُور چلے گئے کہ اُن کے درمیان تین دن کا فاصلہ تھا۔ تب یعقوب لابن کی باقی بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا گیا۔(b M#اُسی دن لابن نے اُن بکروں کو الگ کر لیا جن کے جسم پر دھاریاں یا دھبے تھے اور اُن تمام بکریوں کو جن کے جسم پر چھوٹے یا بڑے دھبے تھے۔ جس کے بھی جسم پر سفید نشان تھا اُسے اُس نے الگ کر لیا۔ اِسی طرح اُس نے اُن تمام بھیڑوں کو بھی الگ کر لیا جو پورے طور پر سفید نہ تھے۔ پھر لابن نے اُنہیں اپنے بیٹوں کے سپرد کر دیا h#8hLf 'جب وہ اِن شاخوں کے سامنے ملاپ کرتے تو جو بچے پیدا ہوتے اُن کے جسم پر چھوٹے اور بڑے دھبے اور دھاریاں ہوتی تھیں۔ge K&اُس نے اُنہیں بھیڑبکریوں کے سامنے اُن حوضوں میں گاڑ دیا جہاں وہ پانی پیتے تھے، کیونکہ وہاں یہ جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔Yd /%یعقوب نے سفیدہ، بادام اور چنار کی ہری ہری شاخیں لے کر اُن سے کچھ چھلکا یوں اُتار دیا کہ اُس پر سفید دھاریاں نظر آئیں۔ DgD&j I+یوں یعقوب بہت امیر بن گیا۔ اُس کے پاس بہت سے ریوڑ، غلام اور لونڈیاں، اونٹ اور گدھے تھے۔ Di *کمزور جانوروں کے ساتھ اُس نے ایسا نہ کیا۔ اِسی طرح لابن کو کمزور جانور اور یعقوب کو طاقت ور جانور مل گئے۔-h W)لیکن اُس نے یہ شاخیں صرف اُس وقت حوضوں میں کھڑی کیں جب طاقت ور جانور مست ہو کر ملاپ کرتے تھے۔g '(پھر یعقوب نے بھیڑ کے بچوں کو الگ کر کے اپنے ریوڑوں کو لابن کے اُن جانوروں کے سامنے چرنے دیا جن کے جسم پر دھاریاں تھیں اور جو سفید نہ تھے۔ یوں اُس نے اپنے ذاتی ریوڑوں کو الگ کر لیا اور اُنہیں لابن کے ریوڑ کے ساتھ چرنے نہ دیا۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]fpz$.8BLV`jt~   K   L  M  N  O  P  Q  R  S  T   K   L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^   _  !`  "a  #b  $c  %d  &e  'f  (g  )h  *i  +j  k  l  m  n  o  p  q  r   s   t   u   v   w  x  y  z  {  |  }  ~                           !  "  #  $  %  &  '  (  )  * E,n Uاُس وقت یعقوب کھلے میدان میں اپنے ریوڑوں کے پاس تھا۔ اُس نے وہاں سے راخل اور لیاہ کو بُلا کر?m {پھر رب نے اُس سے کہا، ”اپنے باپ کے ملک اور اپنے رشتے داروں کے پاس واپس چلا جا۔ مَیں تیرے ساتھ ہوں گا۔“l  یعقوب نے یہ بھی دیکھا کہ لابن کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔+k  Uایک دن یعقوب کو پتا چلا کہ لابن کے بیٹے میرے بارے میں کہہ رہے ہیں، ”یعقوب نے ہمارے ابو سے سب کچھ چھین لیا ہے۔ اُس نے یہ تمام دولت ہمارے باپ کی ملکیت سے حاصل کی ہے۔“ :q qلیکن وہ مجھے فریب دیتا رہا اور میری اُجرت دس بار بدلی۔ تاہم اللہ نے اُسے مجھے نقصان پہنچانے نہ دیا۔p آپ دونوں جانتی ہیں کہ مَیں نے آپ کے ابو کے لئے کتنی جاں فشانی سے کام کیا ہے۔io Oاُن سے کہا، ”مَیں نے دیکھ لیا ہے کہ آپ کے باپ کا میرے ساتھ رویہ پہلے کی نسبت بگڑ گیا ہے۔ لیکن میرے باپ کا خدا میرے ساتھ رہا ہے۔ GGks S یوں اللہ نے آپ کے ابو کے مویشی چھین کر مجھے دے دیئے ہیں۔Gr  جب ماموں لابن کہتے تھے، ’جن جانوروں کے جسم پر دھبے ہوں وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھبے ہی تھے۔ جب اُنہوں نے کہا، ’جن جانوروں کے جسم پر دھاریاں ہوں گی وہی آپ کو اُجرت کے طور پر ملیں گے‘ تو تمام بھیڑبکریوں کے ایسے بچے پیدا ہوئے جن کے جسموں پر دھاریاں ہی تھیں۔ ::Tv % فرشتے نے کہا، ’اپنی نظر اُٹھا کر اُس پر غور کر جو ہو رہا ہے۔ وہ تمام مینڈھے اور بکرے جو بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے ہیں اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں ہیں۔ مَیں یہ خود کروا رہا ہوں، کیونکہ مَیں نے وہ سب کچھ دیکھ لیا ہے جو لابن نے تیرے ساتھ کیا ہے۔'u K اُس خواب میں اللہ کے فرشتے نے مجھ سے بات کی، ’یعقوب!‘ مَیں نے کہا، ’جی، مَیں حاضر ہوں۔‘?t { اب ایسا ہوا کہ حیوانوں کی مستی کے موسم میں مَیں نے ایک خواب دیکھا۔ اُس میں جو مینڈھے اور بکرے بھیڑبکریوں سے ملاپ کر رہے تھے اُن کے جسم پر بڑے اور چھوٹے دھبے اور دھاریاں تھیں۔ pz ]چنانچہ جو بھی دولت اللہ نے ہمارے باپ سے چھین لی ہے وہ ہماری اور ہمارے بچوں کی ہی ہے۔ اب جو کچھ بھی اللہ نے آپ کو بتایا ہے وہ کریں۔“Gy  اُس کا ہمارے ساتھ اجنبی کا سا سلوک ہے۔ پہلے اُس نے ہمیں بیچ دیا، اور اب اُس نے وہ سارے پیسے کھا بھی لئے ہیں۔6x iراخل اور لیاہ نے جواب میں یعقوب سے کہا، ”اب ہمیں اپنے باپ کی میراث سے کچھ ملنے کی اُمید نہیں رہی۔dw E مَیں وہ خدا ہوں جو بیت ایل میں تجھ پر ظاہر ہوا تھا، اُس جگہ جہاں تُو نے ستون پر تیل اُنڈیل کر اُسے میرے لئے مخصوص کیا اور میرے حضور قَسم کھائی تھی۔ اب اُٹھ اور روانہ ہو کر اپنے وطن واپس چلا جا‘۔“ bq _تین دن گزر گئے۔ پھر لابن کو بتایا گیا کہ یعقوب بھاگ گیا ہے۔K بلکہ اپنی ساری ملکیت سمیٹ کر فرار ہوا۔ دریائے فرات کو پار کر کے وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے کی طرف سفر کرنے لگا۔w~ kیعقوب نے لابن کو فریب دے کر اُسے اطلاع نہ دی کہ مَیں جا رہا ہوںS} #اُس وقت لابن اپنی بھیڑبکریوں کی پشم کترنے کو گیا ہوا تھا۔ اُس کی غیرموجودگی میں راخل نے اپنے باپ کے بُت چُرا لئے۔_| ;اور اپنے تمام مویشی اور مسوپتامیہ سے حاصل کیا ہوا تمام سامان لے کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے ہاں جانے کے لئے روانہ ہوا۔g{ Kتب یعقوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچوں کو اونٹوں پر بٹھایا WF4WY /اُس نے یعقوب سے کہا، ”یہ آپ نے کیا کِیا ہے؟ آپ مجھے دھوکا دے کر میری بیٹیوں کو کیوں جنگی قیدیوں کی طرح ہانک لائے ہیں؟ جب لابن اُس کے پاس پہنچا تو یعقوب نے جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں اپنے خیمے لگائے ہوئے تھے۔ لابن نے بھی اپنے رشتے داروں کے ساتھ وہیں اپنے خیمے لگائے۔4 eلیکن اُس رات اللہ نے خواب میں لابن کے پاس آ کر اُس سے کہا، ”خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔“~ yاپنے رشتے داروں کو ساتھ لے کر اُس نے اُس کا تعاقب کیا۔ سات دن چلتے چلتے اُس نے یعقوب کو آ لیا جب وہ جِلعاد کے پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا تھا۔ b:Ubo [ٹھیک ہے، آپ اِس لئے چلے گئے کہ اپنے باپ کے گھر واپس جانے کے بڑے آرزومند تھے۔ لیکن یہ آپ نے کیا کِیا ہے کہ میرے بُت چُرا لائے ہیں؟“a ?مَیں آپ کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہوں۔ لیکن پچھلی رات آپ کے ابو کے خدا نے مجھ سے کہا، ’خبردار! یعقوب کو بُرا بھلا نہ کہنا۔‘B آپ نے مجھے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دینے کا موقع بھی نہ دیا۔ آپ کی یہ حرکت بڑی احمقانہ تھی۔| uآپ کیوں مجھے فریب دے کر خاموشی سے بھاگ آئے ہیں؟ اگر آپ مجھے اطلاع دیتے تو مَیں آپ کو خوشی خوشی دف اور سرود کے ساتھ گاتے بجاتے رُخصت کرتا۔ gsgX  -!لابن یعقوب کے خیمے میں داخل ہوا اور ڈھونڈنے لگا۔ وہاں سے نکل کر وہ لیاہ کے خیمے میں اور دونوں لونڈیوں کے خیمے میں گیا۔ لیکن اُس کے بُت کہیں نظر نہ آئے۔ آخر میں وہ راخل کے خیمے میں داخل ہوا۔,  U لیکن اگر آپ کو یہاں کسی کے پاس اپنے بُت مل جائیں تو اُسے سزائے موت دی جائے۔ ہمارے رشتے داروں کی موجودگی میں معلوم کریں کہ میرے پاس آپ کی کوئی چیز ہے کہ نہیں۔ اگر ہے تو اُسے لے لیں۔“ یعقوب کو معلوم نہیں تھا کہ راخل نے بُتوں کو چُرایا ہے۔  یعقوب نے جواب دیا، ”مجھے ڈر تھا کہ آپ اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیں گے۔ * Q$پھر یعقوب کو غصہ آیا اور وہ لابن سے جھگڑنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”مجھ سے کیا جرم سرزد ہوا ہے؟ مَیں نے کیا گناہ کیا ہے کہ آپ اِتنی تُندی سے میرے تعاقب کے لئے نکلے ہیں؟S  ##راخل نے اپنے باپ سے کہا، ”ابو، مجھ سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں آپ کے سامنے کھڑی نہیں ہو سکتی۔ مَیں ایامِ ماہواری کے سبب سے اُٹھ نہیں سکتی۔“ لابن اُسے چھوڑ کر ڈھونڈتا رہا، لیکن کچھ نہ ملا۔j  Q"راخل بُتوں کو اونٹوں کی ایک کاٹھی کے نیچے چھپا کر اُس پر بیٹھ گئی تھی۔ لابن ٹٹول ٹٹول کر پورے خیمے میں سے گزرا لیکن بُت نہ ملے۔ GG  'جب بھی کوئی بھیڑ یا بکری کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالی تو مَیں اُسے آپ کے پاس نہ لایا بلکہ مجھے خود اُس کا نقصان بھرنا پڑا۔ آپ کا تقاضا تھا کہ مَیں خود چوری ہوئے مال کا عوضانہ دوں، خواہ وہ دن کے وقت چوری ہوا یا رات کو۔t e&مَیں بیس سال تک آپ کے ساتھ رہا ہوں۔ اُس دوران آپ کی بھیڑبکریاں بچوں سے محروم نہیں رہیں بلکہ مَیں نے آپ کا ایک مینڈھا بھی نہیں کھایا۔1 _%آپ نے ٹٹول ٹٹول کر میرے سارے سامان کی تلاشی لی ہے۔ تو آپ کا کیا نکلا ہے؟ اُسے یہاں اپنے اور میرے رشتے داروں کے سامنے رکھیں۔ پھر وہ فیصلہ کریں کہ ہم میں سے کون حق پر ہے۔ i!i *اگر میرے باپ اسحاق کا خدا اور میرے دادا ابراہیم کا معبود میرے ساتھ نہ ہوتا تو آپ مجھے ضرور خالی ہاتھ رُخصت کرتے۔ لیکن اللہ نے میری مصیبت اور میری سخت محنت مشقت دیکھی ہے، اِس لئے اُس نے کل رات کو میرے حق میں فیصلہ دیا۔“" A)پورے بیس سال اِسی حالت میں گزر گئے۔ چودہ سال مَیں نے آپ کی بیٹیوں کے عوض کام کیا اور چھ سال آپ کی بھیڑبکریوں کے لئے۔ اُس دوران آپ نے دس بار میری تنخواہ بدل دی۔[ 3(مَیں دن کی شدید گرمی کے باعث پگھل گیا اور رات کی شدید سردی کے باعث جم گیا۔ کام اِتنا سخت تھا کہ مَیں نیند سے محروم رہا۔ YcY  .اُس نے اپنے رشتے داروں سے کہا، ”کچھ پتھر جمع کریں۔“ اُنہوں نے پتھر جمع کر کے ڈھیر لگا دیا۔ پھر اُنہوں نے اُس ڈھیر کے پاس بیٹھ کر کھانا کھایا۔s c-چنانچہ یعقوب نے ایک پتھر لے کر اُسے ستون کے طور پر کھڑا کیا۔S #,اِس لئے آؤ، ہم ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھیں۔ اِس کے لئے ہم یہاں پتھروں کا ڈھیر لگائیں جو عہد کی گواہی دیتا رہے۔“L +تب لابن نے یعقوب سے کہا، ”یہ بیٹیاں تو میری بیٹیاں ہیں، اور اِن کے بچے میرے بچے ہیں۔ یہ بھیڑبکریاں بھی میری ہی ہیں۔ لیکن اب مَیں اپنی بیٹیوں اور اُن کے بچوں کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ 8. 12میری بیٹیوں سے بُرا سلوک نہ کرنا، نہ اُن کے علاوہ کسی اَور سے شادی کرنا۔ اگر مجھے پتا بھی نہ چلے لیکن ضرور یاد رکھیں کہ اللہ میرے اور آپ کے سامنے گواہ ہے۔  1اُس کا ایک اَور نام مِصفاہ یعنی ’پہرے داروں کا مینار‘ بھی رکھا گیا۔ کیونکہ لابن نے کہا، ”رب ہم پر پہرا دے جب ہم ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں گے۔> y0لابن نے کہا، ”آج ہم دونوں کے درمیان یہ ڈھیر عہد کی گواہی دیتا ہے۔“ اِس لئے اُس کا نام جلعید رکھا گیا۔ /لابن نے اُس کا نام ’یجرشاہدوتھا‘ رکھا جبکہ یعقوب نے ’جلعید‘ رکھا۔ دونوں ناموں کا مطلب ’گواہی کا ڈھیر‘ ہے یعنی وہ ڈھیر جو گواہی دیتا ہے۔ @J@   6اُس نے پہاڑ پر ایک جانور قربانی کے طور پر چڑھایا اور اپنے رشتے داروں کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ اُنہوں نے کھانا کھا کر وہیں پہاڑ پر رات گزاری۔= w5ابراہیم، نحور اور اُن کے باپ کا خدا ہم دونوں کے درمیان فیصلہ کرے اگر ایسا کوئی معاملہ ہو۔“ جواب میں یعقوب نے اسحاق کے معبود کی قَسم کھائی کہ مَیں یہ عہد کبھی نہیں توڑوں گا۔y o4یہ ڈھیر اور ستون دونوں اِس کے گواہ ہیں کہ نہ مَیں یہاں سے گزر کر آپ کو نقصان پہنچاؤں گا اور نہ آپ یہاں سے گزر کر مجھے نقصان پہنچائیں گے۔u g3یہاں یہ ڈھیر ہے جو مَیں نے لگا دیا ہے اور یہاں یہ ستون بھی ہے۔ 3$3Y% / اُنہیں عیسَو کو بتانا تھا، ”آپ کا خادم یعقوب آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ مَیں پردیس میں جا کر اب تک لابن کا مہمان رہا ہوں۔:$ q یعقوب نے اپنے بھائی عیسَو کے پاس اپنے آگے آگے قاصد بھیجے۔ عیسَو سعیر یعنی ادوم کے ملک میں آباد تھا۔M#  اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”یہ اللہ کی لشکرگاہ ہے۔“ اُس نے اُس مقام کا نام محنائم یعنی ’دو لشکرگاہیں‘ رکھا۔"   یعقوب نے بھی اپنا سفر جاری رکھا۔ راستے میں اللہ کے فرشتے اُس سے ملے۔X! -7اگلے دن صبح سویرے لابن نے اپنے نواسے نواسیوں اور بیٹیوں کو بوسہ دے کر اُنہیں برکت دی۔ پھر وہ اپنے گھر واپس چلا گیا۔ {{)  خیال یہ تھا کہ اگر عیسَو آ کر ایک گروہ پر حملہ کرے تو باقی گروہ شاید بچ جائے۔j( Q یعقوب گھبرا کر بہت پریشان ہوا۔ اُس نے اپنے ساتھ کے تمام لوگوں، بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور اونٹوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔U' ' جب قاصد واپس آئے تو اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے بھائی عیسَو کے پاس گئے، اور وہ 400 آدمی ساتھ لے کر آپ سے ملنے آ رہا ہے۔“&& I وہاں مجھے بَیل، گدھے، بھیڑبکریاں، غلام اور لونڈیاں حاصل ہوئے ہیں۔ اب مَیں اپنے مالک کو اطلاع دے رہا ہوں کہ واپس آ گیا ہوں اور آپ کی نظرِ کرم کا خواہش مند ہوں۔“ v?vE,  مجھے اپنے بھائی عیسَو سے بچا، کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کر کے بال بچوں سمیت سب کچھ تباہ کر دے گا۔f+ I مَیں اُس تمام مہربانی اور وفاداری کے لائق نہیں جو تُو نے اپنے خادم کو دکھائی ہے۔ جب مَیں نے لابن کے پاس جاتے وقت دریائے یردن کو پار کیا تو میرے پاس صرف یہ لاٹھی تھی، اور اب میرے پاس یہ دو گروہ ہیں۔S* # پھر یعقوب نے دعا کی، ”اے میرے دادا ابراہیم اور میرے باپ اسحاق کے خدا، میری دعا سن! اے رب، تُو نے خود مجھے بتایا، ’اپنے ملک اور رشتے داروں کے پاس واپس جا، اور مَیں تجھے کامیابی دوں گا۔‘ 6 1  اُس نے اُنہیں مختلف ریوڑوں میں تقسیم کر کے اپنے مختلف نوکروں کے سپرد کیا اور اُن سے کہا، ”میرے آگے آگے چلو لیکن ہر ریوڑ کے درمیان فاصلہ رکھو۔“ 0  30 دودھ دینے والی اونٹنیاں بچوں سمیت، 40 گائیں، 10 بَیل، 20 گدھیاں اور 10 گدھے۔M/  200 بکریاں، 20 بکرے، 200 بھیڑیں، 20 مینڈھے،.  یعقوب نے وہاں رات گزاری۔ پھر اُس نے اپنے مال میں سے عیسَو کے لئے تحفے چن لئے:b- A تُو نے خود کہا تھا، ’مَیں تجھے کامیابی دوں گا اور تیری اولاد اِتنی بڑھاؤں گا کہ وہ سمندر کی ریت کی مانند بےشمار ہو گی‘۔“ r4 a یعقوب نے یہی حکم ہر ایک نوکر کو دیا جسے ریوڑ لے کر اُس کے آگے آگے جانا تھا۔ اُس نے کہا، ”جب تم عیسَو سے ملو گے تو اُس سے یہی کہنا ہے۔3  جواب میں تمہیں کہنا ہے، ’یہ آپ کے خادم یعقوب کے ہیں۔ یہ تحفہ ہیں جو وہ اپنے مالک عیسَو کو بھیج رہے ہیں۔ یعقوب ہمارے پیچھے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“=2 w جو نوکر پہلے ریوڑ لے کر آگے نکلا اُس سے یعقوب نے کہا، ”میرا بھائی عیسَو تم سے ملے گا اور پوچھے گا، ’تمہارا مالک کون ہے؟ تم کہاں جا رہے ہو؟ تمہارے سامنے کے جانور کس کے ہیں؟‘ J)3=GQ[eoy",6@JT^hr|%/9CMWaku  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7                                                                                                  !  !  !  !  !  !  !  !  !   !   !   !   !   !  !  !  !  !  !  !  "  "  "  "  "  "  "  "  "   "  Y8 / پھر اُس نے اپنا سارا سامان بھی وہاں بھیج دیا۔d7 E اُس رات وہ اُٹھا اور اپنی دو بیویوں، دو لونڈیوں اور گیارہ بیٹوں کو لے کر دریائے یبوق کو وہاں سے پار کیا جہاں کم گہرائی تھی۔6 1 یوں اُس نے یہ تحفے اپنے آگے آگے بھیج دیئے۔ لیکن اُس نے خود خیمہ گاہ میں رات گزاری۔a5 ? تمہیں یہ بھی ضرور کہنا ہے، ’آپ کے خادم یعقوب ہمارے پیچھے آ رہے ہیں‘۔“ کیونکہ یعقوب نے سوچا، ’مَیں اِن تحفوں سے اُس کے ساتھ صلح کروں گا۔ پھر جب اُس سے ملاقات ہو گی تو شاید وہ مجھے قبول کر لے۔‘ $K.$=  آدمی نے کہا، ”اب سے تیرا نام یعقوب نہیں بلکہ اسرائیل یعنی ’وہ اللہ سے لڑتا ہے‘ ہو گا۔ کیونکہ تُو اللہ اور آدمیوں کے ساتھ لڑ کر غالب آیا ہے۔“w< k آدمی نے پوچھا، ”تیرا کیا نام ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”یعقوب۔“\; 5 آدمی نے کہا، ”مجھے جانے دے، کیونکہ پَو پھٹنے والی ہے۔“ یعقوب نے کہا، ”پہلے مجھے برکت دیں، پھر ہی آپ کو جانے دوں گا۔“?: { جب اُس نے دیکھا کہ مَیں یعقوب پر غالب نہیں آ رہا تو اُس نے اُس کے کولھے کو چھوا، اور اُس کا جوڑ نکل گیا۔19 _ لیکن وہ خود اکیلا ہی پیچھے رہ گیا۔ اُس وقت ایک آدمی آیا اور پَو پھٹنے تک اُس سے کُشتی لڑتا رہا۔ #TVA ) یہی وجہ ہے کہ آج بھی اسرائیل کی اولاد کولھے کے جوڑ پر کی نس کو نہیں کھاتے، کیونکہ یعقوب کی اِسی نس کو چھوا گیا تھا۔ @  یعقوب وہاں سے چلا تو سورج طلوع ہو رہا تھا۔ وہ کولھے کے سبب سے لنگڑاتا رہا۔K?  یعقوب نے کہا، ”مَیں نے اللہ کو رُوبرُو دیکھا توبھی بچ گیا ہوں۔“ اِس لئے اُس نے اُس مقام کا نام فنی ایل رکھا۔Y> / یعقوب نے کہا، ”مجھے اپنا نام بتائیں۔“ اُس نے کہا، ”تُو کیوں میرا نام جاننا چاہتا ہے؟“ پھر اُس نے یعقوب کو برکت دی۔ E !لیکن عیسَو دوڑ کر اُس سے ملنے آیا اور اُسے گلے لگا کر بوسہ دیا۔ دونوں رو پڑے۔ D !یعقوب خود سب سے آگے عیسَو سے ملنے گیا۔ چلتے چلتے وہ سات دفعہ زمین تک جھکا۔NC !اُس نے دونوں لونڈیوں کو اُن کے بچوں سمیت آگے چلنے دیا۔ پھر لیاہ اُس کے بچوں سمیت اور آخر میں راخل اور یوسف آئے۔B  !پھر عیسَو اُن کی طرف آتا ہوا نظر آیا۔ اُس کے ساتھ 400 آدمی تھے۔ اُنہیں دیکھ کر یعقوب نے بچوں کو بانٹ کر لیاہ، راخل اور دونوں لونڈیوں کے حوالے کر دیا۔ 0h0J ! لیکن عیسَو نے کہا، ”میرے بھائی، میرے پاس بہت کچھ ہے۔ یہ اپنے پاس ہی رکھو۔“I /!عیسَو نے پوچھا، ”جس جانوروں کے بڑے غول سے میری ملاقات ہوئی اُس سے کیا مراد ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”یہ تحفہ ہے تاکہ آپ کا خادم آپ کی نظر میں مقبول ہو۔“H !پھر لیاہ اپنے بچوں کے ساتھ آئی اور آخر میں یوسف اور راخل آ کر جھک گئے۔mG W!دونوں لونڈیاں اپنے بچوں سمیت آ کر اُس کے سامنے جھک گئیں۔$F E!پھر عیسَو نے عورتوں اور بچوں کو دیکھا۔ اُس نے پوچھا، ”تمہارے ساتھ یہ لوگ کون ہیں؟“ یعقوب نے کہا، ”یہ آپ کے خادم کے بچے ہیں جو اللہ نے اپنے کرم سے نوازے ہیں۔“ |jM Q! ”آؤ، ہم روانہ ہو جائیں۔ مَیں تمہارے آگے آگے چلوں گا۔“L ! مہربانی کر کے یہ تحفہ قبول کریں جو مَیں آپ کے لئے لایا ہوں۔ کیونکہ اللہ نے مجھ پر اپنے کرم کا اظہار کیا ہے، اور میرے پاس بہت کچھ ہے۔“ یعقوب اصرار کرتا رہا تو آخرکار عیسَو نے اُسے قبول کر لیا۔ پھر عیسَو کہنے لگا،K }! یعقوب نے کہا، ”نہیں جی، اگر مجھ پر آپ کے کرم کی نظر ہے تو میرے اِس تحفے کو ضرور قبول فرمائیں۔ کیونکہ جب مَیں نے آپ کا چہرہ دیکھا تو وہ میرے لئے اللہ کے چہرے کی مانند تھا، آپ نے میرے ساتھ اِس قدر اچھا سلوک کیا ہے۔ nO Y!میرے مالک، مہربانی کر کے میرے آگے آگے جائیں۔ مَیں آرام سے اُسی رفتار سے آپ کے پیچھے پیچھے چلتا رہوں گا جس رفتار سے میرے مویشی اور میرے بچے چل سکیں گے۔ یوں ہم آہستہ چلتے ہوئے آپ کے پاس سعیر پہنچیں گے۔“zN q! یعقوب نے جواب دیا، ”میرے مالک، آپ جانتے ہیں کہ میرے بچے نازک ہیں۔ میرے پاس بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور اُن کے دودھ پینے والے بچے بھی ہیں۔ اگر مَیں اُنہیں ایک دن کے لئے بھی حد سے زیادہ ہانکوں تو وہ مر جائیں گے۔ wwS !پھر یعقوب چلتے چلتے سلامتی سے سِکم شہر پہنچا۔ یوں اُس کا مسوپتامیہ سے ملکِ کنعان تک کا سفر اختتام تک پہنچ گیا۔ اُس نے اپنے خیمے شہر کے سامنے لگائے۔R -!یعقوب سُکات کے لئے روانہ ہوا۔ وہاں اُس نے اپنے لئے مکان بنا لیا اور اپنے مویشیوں کے لئے جھونپڑیاں۔ اِس لئے اُس مقام کا نام سُکات یعنی جھونپڑیاں پڑ گیا۔9Q q!اُس دن عیسَو سعیر کے لئے اورP /!عیسَو نے کہا، ”کیا مَیں اپنے آدمیوں میں سے کچھ آپ کے پاس چھوڑ دوں؟“ لیکن یعقوب نے کہا، ”کیا ضرورت ہے؟ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے مجھے قبول کر لیا ہے۔“ ?O.?%X G"لیکن اُس کا دل دینہ سے لگ گیا۔ وہ اُس سے محبت کرنے لگا اور پیار سے اُس سے باتیں کرتا رہا۔BW "شہر میں ایک آدمی بنام سِکم رہتا تھا۔ اُس کا والد حمور اُس علاقے کا حکمران تھا اور حِوّی قوم سے تعلق رکھتا تھا۔ جب سِکم نے دینہ کو دیکھا تو اُس نے اُسے پکڑ کر اُس کی عصمت دری کی۔V  "ایک دن یعقوب اور لیاہ کی بیٹی دینہ کنعانی عورتوں سے ملنے کے لئے گھر سے نکلی۔ U !وہاں اُس نے قربان گاہ بنائی جس کا نام اُس نے ’ایل خدائے اسرائیل‘ رکھا۔ -T W!اُس کے خیمے حمور کی اولاد کی زمین پر لگے تھے۔ اُس نے یہ زمین چاندی کے 100 سکوں کے بدلے خرید لی۔ V\ )"جب یعقوب کے بیٹوں کو دینہ کی عصمت دری کی خبر ملی تو اُن کے دل رنجش اور غصے سے بھر گئے کہ سِکم نے یعقوب کی بیٹی کی عصمت دری سے اسرائیل کی اِتنی بےعزتی کی ہے۔ وہ سیدھے کھلے میدان سے واپس آئے۔r[ a"سِکم کا باپ حمور شہر سے نکل کر یعقوب سے بات کرنے کے لئے آیا۔yZ o"جب یعقوب نے اپنی بیٹی کی عصمت دری کی خبر سنی تو اُس کے بیٹے مویشیوں کے ساتھ کھلے میدان میں تھے۔ اِس لئے وہ اُن کے واپس آنے تک خاموش رہا۔wY k"اُس نے اپنے باپ سے کہا، ”اِس لڑکی کے ساتھ میری شادی کرا دیں۔“ (_` ;" سِکم نے خود بھی دینہ کے باپ اور بھائیوں سے منت کی، ”اگر میری یہ درخواست منظور ہو تو مَیں جو کچھ آپ کہیں گے ادا کر دوں گا۔_ %" پھر آپ ہمارے ساتھ اِس ملک میں رہ سکیں گے اور پورا ملک آپ کے لئے کھلا ہو گا۔ آپ جہاں بھی چاہیں آباد ہو سکیں گے، تجارت کر سکیں گے اور زمین خرید سکیں گے۔“^ }" ہمارے ساتھ رشتہ باندھیں، ہمارے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ شادیاں کرائیں۔T] %"حمور نے یعقوب سے کہا، ”میرے بیٹے کا دل آپ کی بیٹی سے لگ گیا ہے۔ مہربانی کر کے اُس کی شادی میرے بیٹے کے ساتھ کر دیں۔ !,!+e S"پھر آپ کے بیٹے بیٹیوں کے ساتھ ہماری شادیاں ہو سکیں گی اور ہم آپ کے ساتھ ایک قوم بن جائیں گے۔ {#اُس نے جگہ کا نام بیت ایل رکھا۔X -#جہاں اللہ یعقوب سے ہم کلام ہوا تھا وہاں اُس نے پتھر کا ستون کھڑا کیا اور اُس پر مَے اور تیل اُنڈیل کر اُسے مخصوص کیا۔E # پھر اللہ وہاں سے آسمان پر چلا گیا۔6 i# مَیں تجھے وہی ملک دوں گا جو ابراہیم اور اسحاق کو دیا ہے۔ اور تیرے بعد اُسے تیری اولاد کو دوں گا۔“> y# اللہ نے یہ بھی اُس سے کہا، ”مَیں اللہ قادرِ مطلق ہوں۔ پھل پھول اور تعداد میں بڑھتا جا۔ ایک قوم نہیں بلکہ بہت سی قومیں تجھ سے نکلیں گی۔ تیری اولاد میں بادشاہ بھی شامل ہوں گے۔ 414) O#راخل فوت ہوئی، اور وہ اِفراتہ کے راستے میں دفن ہوئی۔ آج کل اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے۔L #لیکن وہ دم توڑنے والی تھی، اور مرتے مرتے اُس نے اُس کا نام بن اونی یعنی ’میری مصیبت کا بیٹا‘ رکھا۔ لیکن اُس کے باپ نے اُس کا نام بن یمین یعنی ’دہنے ہاتھ یا خوش قسمتی کا بیٹا‘ رکھا۔! ?#جب دردِ زہ عروج کو پہنچ گیا تو دائی نے اُس سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ ایک اَور بیٹا ہے۔“& I#پھر یعقوب اپنے گھر والوں کے ساتھ بیت ایل کو چھوڑ کر اِفراتہ کی طرف چل پڑا۔ راخل اُمید سے تھی، اور راستے میں بچے کی پیدائش کا وقت آ گیا۔ بچہ بڑی مشکل سے پیدا ہوا۔ [>f  I#راخل کی لونڈی بِلہاہ کے دو بیٹے تھے، دان اور نفتالی۔L  #راخل کے دو بیٹے تھے، یوسف اور بن یمین۔-  W#لیاہ کے بیٹے یہ تھے: اُس کا سب سے بڑا بیٹا روبن، پھر شمعون، لاوی، یہوداہ، اِشکار اور زبولون۔N  #جب وہ وہاں ٹھہرے تھے تو روبن یعقوب کی حرم بِلہاہ سے ہم بستر ہوا۔ یعقوب کو معلوم ہو گیا۔ یعقوب کے بارہ بیٹے تھے۔  )#وہاں سے یعقوب نے اپنا سفر جاری رکھا اور مِجدل عِدر کی پرلی طرف اپنے خیمے لگائے۔! ?#یعقوب نے اُس کی قبر پر پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ وہ آج تک راخل کی قبر کی نشان دہی کرتا ہے۔ Ro [#اسحاق 180 سال کا تھا جب وہ عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کے بیٹے عیسَو اور یعقوب نے اُسے دفن کیا۔ o [#اسحاق 180 سال کا تھا جب وہ عمر رسیدہ اور زندگی سے آسودہ ہو کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ اُس کے بیٹے عیسَو اور یعقوب نے اُسے دفن کیا۔ L #پھر یعقوب اپنے باپ اسحاق کے پاس پہنچ گیا جو حبرون کے قریب ممرے میں اجنبی کی حیثیت سے رہتا تھا (اُس وقت حبرون کا نام قِریَت اربع تھا)۔ وہاں اسحاق اور اُس سے پہلے ابراہیم رہا کرتے تھے۔* Q#لیاہ کی لونڈی زِلفہ کے دو بیٹے تھے، جَد اور آشر۔ یعقوب کے یہ بیٹے مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ *B $اُہلی بامہ کے تین بیٹے پیدا ہوئے، یعوس، یعلام اور قورح۔ عیسَو کے یہ تمام بیٹے ملکِ کنعان میں پیدا ہوئے۔w k$عدہ کا ایک بیٹا اِلی فز اور باسمت کا ایک بیٹا رعوایل پیدا ہوا۔b A$اور اسمٰعیل کی بیٹی باسمت سے جو نبایوت کی بہن تھی۔r a$عیسَو نے تین کنعانی عورتوں سے شادی کی: حِتّی آدمی ایلون کی بیٹی عدہ سے، عنہ کی بیٹی اُہلی بامہ سے جو حِوّی آدمی صِبعون کی نواسی تھیx  o$یہ عیسَو کی اولاد کا نسب نامہ ہے (عیسَو کو ادوم بھی کہا جاتا ہے): gg% G$ عیسَو کی بیوی عدہ کا ایک بیٹا اِلی فز تھا جبکہ اُس کی بیوی باسمت کا ایک بیٹا رعوایل تھا۔~ y$ یہ عیسَو یعنی سعیر کے پہاڑی علاقے میں آباد ادومیوں کا نسب نامہ ہے:  $چنانچہ عیسَو پہاڑی علاقے سعیر میں آباد ہوا۔ عیسَو کا دوسرا نام ادوم ہے۔$ E$وہ اِس وجہ سے چلا گیا کہ دونوں بھائیوں کے پاس اِتنے ریوڑ تھے کہ چَرانے کی جگہ کم پڑ گئی۔6 i$بعد میں عیسَو دوسرے ملک میں چلا گیا۔ اُس نے اپنی بیویوں، بیٹے بیٹیوں اور گھر کے رہنے والوں کو اپنے تمام مویشیوں اور ملکِ کنعان میں حاصل کئے ہوئے مال سمیت اپنے ساتھ لیا۔ %,k%v! i$قورح، جعتام اور عمالیق۔ یہ سب عیسَو کی بیوی عدہ کی اولاد تھے۔I  $عیسَو سے مختلف قبیلوں کے سردار نکلے۔ اُس کے پہلوٹھے اِلی فز سے یہ قبائلی سردار نکلے: تیمان، اومر، صفو، قنز،= w$عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ جو عنہ کی بیٹی اور صِبعون کی نواسی تھی کے تین بیٹے یعوس، یعلام اور قورح تھے۔1 _$ رعوایل کے بیٹے نحت، زارح، سمّہ اور مِزّہ تھے۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد میں شامل تھے۔@ }$ اور عمالیق تھے۔ عمالیق اِلی فز کی حرم تِمنع کا بیٹا تھا۔ یہ سب عیسَو کی بیوی عدہ کی اولاد میں شامل تھے۔X -$ اِلی فز کے بیٹے تیمان، اومر، صفو، جعتام، قنز }-<}o' [$لوطان حوری اور ہیمام کا باپ تھا۔ (تِمنع لوطان کی بہن تھی۔)& 5$دیسون، ایصر اور دیسان تھے۔ سعیر کے یہ بیٹے ملکِ ادوم میں حوری قبیلوں کے سردار تھے۔)% O$ملکِ ادوم کے کچھ باشندے حوری آدمی سعیر کی اولاد تھے۔ اُن کے نام لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ،D$ $یہ تمام سردار عیسَو کی اولاد ہیں۔&# I$عیسَو کی بیوی اُہلی بامہ یعنی عنہ کی بیٹی سے یہ قبائلی سردار نکلے: یعوس، یعلام اور قورح۔O" $عیسَو کے بیٹے رعوایل سے یہ قبائلی سردار نکلے: نحت، زارح، سمّہ اور مِزہ۔ یہ سب عیسَو کی بیوی باسمت کی اولاد تھے۔ hW8. m$یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔G-  $دیسان کے دو بیٹے عُوض اور اران تھے۔X, -$ایصر کے تین بیٹے بِلہان، زعوان اور عقان تھے۔i+ O$دیسون کے چار بیٹے حمدان، اِشبان، یِتران اور کران تھے۔b* A$عنہ کا ایک بیٹا دیسون اور ایک بیٹی اُہلی بامہ تھی۔E) $صِبعون کے بیٹے ایّاہ اور عنہ تھے۔ اِسی عنہ کو گرم چشمے ملے جب وہ بیابان میں اپنے باپ کے گدھے چَرا رہا تھا۔g( K$سوبل کے بیٹے علوان، مانحت، عیبال، سفو اور اونام تھے۔ `DH`H5  $$اُس کی موت پر سملہ جو مسرِقہ کا تھا۔4 /$#اُس کی موت پر ہدد بن بدد جس نے ملکِ موآب میں مِدیانیوں کو شکست دی۔ وہ عویت کا تھا۔Z3 1$"اُس کی موت پر حُشام جو تیمانیوں کے ملک کا تھا۔]2 7$!اُس کی موت پر یوباب بن زارح جو بُصرہ شہر کا تھا۔y1 o$ بالع بن بعور جو دنہابا شہر کا تھا ملکِ ادوم کا پہلا بادشاہ تھا۔?0 {$اِس سے پہلے کہ اسرائیلیوں کا کوئی بادشاہ تھا ذیل کے بادشاہ یکے بعد دیگرے ملکِ ادوم میں حکومت کرتے تھے:8/ m$یہی یعنی لوطان، سوبل، صِبعون، عنہ، دیسون، ایصر اور دیسان سعیر کے ملک میں حوری قبائل کے سردار تھے۔ P>9 y$(عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ #8 C$'اُس کی موت پر ہدد جو فاعُو شہر کا تھا (بیوی کا نام مہیطب ایل بنت مطرِد بنت میزاہاب تھا)۔@7 $&اُس کی موت پر بعل حنان بن عکبور۔j6 Q$%اُس کی موت پر ساؤل جو دریائے فرات پر رحوبوت شہر کا تھا۔ |>|>; y$*عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ >: y$)عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ >!> ?%یہ یعقوب کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت یعقوب کا بیٹا یوسف 17 سال کا تھا۔ وہ اپنے بھائیوں یعنی بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑبکریوں کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ یوسف اپنے باپ کو اپنے بھائیوں کی بُری حرکتوں کی اطلاع دیا کرتا تھا۔~=  {%یعقوب ملکِ کنعان میں رہتا تھا جہاں پہلے اُس کا باپ بھی پردیسی تھا۔>< y$+عیسَو سے ادومی قبیلوں کے یہ سردار نکلے: تِمنع، علوَہ، یتیت، اُہلی بامہ، ایلہ، فینون، قنز، تیمان، مِبصار، مجدی ایل اور عِرام۔ ادوم کے سرداروں کی یہ فہرست اُن کی موروثی زمین کی آبادیوں اور قبیلوں کے مطابق ہی بیان کی گئی ہے۔ عیسَو اُن کا باپ ہے۔ LB %اُس نے کہا، ”سنو، مَیں نے خواب دیکھا۔DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|AEJMOSX\`eilptwAEJMOSX\`eilptwz~    !'.59;>BEILPTW [!^"a#g$j%m&p's(v)y*}+,-. /0234"5%6*7/8397::;?M?R@VAYB]CbEfFkGoHsIwJzK~LMN O PQRSTU"V'W*Y-Z0[4\8]<^?_C`HaKbNcQdUeYf]gaheiijmkrly )E O% کچھ دیر کے بعد یوسف نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا ہے۔ اُس میں سورج، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک گئے۔“D %اُس کے بھائیوں نے کہا، ”اچھا، تُو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت کرے گا؟“ اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُن کی اُس سے نفرت مزید بڑھ گئی۔lC U%ہم سب کھیت میں پُولے باندھ رہے تھے کہ میرا پُولا کھڑا ہو گیا۔ آپ کے پُولے میرے پُولے کے ارد گرد جمع ہو کر اُس کے سامنے جھک گئے۔“ _f_I % تو یعقوب نے یوسف سے کہا، ”تیرے بھائی سِکم میں ریوڑوں کو چَرا رہے ہیں۔ آ، مَیں تجھے اُن کے پاس بھیج دیتا ہوں۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ H % ایک دن جب یوسف کے بھائی اپنے باپ کے ریوڑ چَرانے کے لئے سِکم تک پہنچ گئے تھے+G S% نتیجے میں اُس کے بھائی اُس سے بہت حسد کرنے لگے۔ لیکن اُس کے باپ نے دل میں یہ بات محفوظ رکھی۔VF )% اُس نے یہ خواب اپنے باپ کو بھی سنایا تو اُس نے اُسے ڈانٹا۔ اُس نے کہا، ”یہ کیسا خواب ہے جو تُو نے دیکھا! یہ کیسی بات ہے کہ مَیں، تیری ماں اور تیرے بھائی آ کر تیرے سامنے زمین تک جھک جائیں؟“ J(2<FPZdnx !+5?IS]gq{%/8BLV`jt~  $,  $-  $.  $/  $0  $ 1  $!2  $"3  $#4  $$  $,  $-  $.  $/  $0  $ 1  $!2  $"3  $#4  $$5  $%6  $&7  $'8  $(9  $):  $*;  $+<  %=  %>  %?  %@  %A  %B  %C  %D  % E  % F  % G  % H  % I  %J  %K  %L  %M  %N  %O  %P  %Q  %R  %S  %T  %U  %V  %W  %X  %Y  %Z  %[  % \  %!]  %"^  %#_  %$`  &a  &b  &c  &d  &e  &f  &g  &h  & i  & j  & k  & l  & m  &n  &o  &p  &q  &r  &s  &t  &u PL %یوسف نے جواب دیا، ”مَیں اپنے بھائیوں کو تلاش کر رہا ہوں۔ مجھے بتائیں کہ وہ اپنے جانوروں کو کہاں چَرا رہے ہیں۔“0K ]%وہاں وہ اِدھر اُدھر پھرتا رہا۔ آخرکار ایک آدمی اُس سے ملا اور پوچھا، ”آپ کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟“bJ A%یعقوب نے کہا، ”جا کر معلوم کر کہ تیرے بھائی اور اُن کے ساتھ کے ریوڑ خیریت سے ہیں کہ نہیں۔ پھر واپس آ کر مجھے بتا دینا۔“ چنانچہ اُس کے باپ نے اُسےوادیِ حبرون سے بھیج دیا، اور یوسف سِکم پہنچ گیا۔ (P M%آؤ، ہم اُسے مار ڈالیں اور اُس کی لاش کسی گڑھے میں پھینک دیں۔ ہم کہیں گے کہ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ پھر پتا چلے گا کہ اُس کے خوابوں کی کیا حقیقت ہے۔“bO A%اُنہوں نے کہا، ”دیکھو، خواب دیکھنے والا آ رہا ہے۔>N y%جب یوسف ابھی دُور سے نظر آیا تو اُس کے بھائیوں نے اُس کے پہنچنے سے پہلے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔'M K%آدمی نے کہا، ”وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ مَیں نے اُنہیں یہ کہتے سنا کہ آؤ، ہم دوتین جائیں۔“ یہ سن کر یوسف اپنے بھائیوں کے پیچھے دوتین چلا گیا۔ وہاں اُسے وہ مل گئے۔ ;f}T w%یوسف کو گڑھے میں پھینک دیا۔ گڑھا خالی تھا، اُس میں پانی نہیں تھا۔S %جوں ہی یوسف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا اُنہوں نے اُس کا رنگ دار لباس اُتار کر=R w%اُس کا خون نہ کرنا۔ بےشک اُسے اِس گڑھے میں پھینک دیں جو ریگستان میں ہے، لیکن اُسے ہاتھ نہ لگائیں۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ وہ اُسے بچا کر باپ کے پاس واپس پہنچانا چاہتا تھا۔AQ %جب روبن نے اُن کی باتیں سنیں تو اُس نے یوسف کو بچانے کی کوشش کی۔ اُس نے کہا، ”نہیں، ہم اُسے قتل نہ کریں۔ W %آؤ، ہم اُسے اِن اسمٰعیلیوں کے ہاتھ فروخت کر دیں۔ پھر کوئی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہم اُسے ہاتھ لگائیں۔ آخر وہ ہمارا بھائی ہے۔“ اُس کے بھائی راضی ہوئے۔BV %تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”ہمیں کیا فائدہ ہے اگر اپنے بھائی کو قتل کر کے اُس کے خون کو چھپا دیں؟>U y%پھر وہ روٹی کھانے کے لئے بیٹھ گئے۔ اچانک اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ نظر آیا۔ وہ جِلعاد سے مصر جا رہے تھے، اور اُن کے اونٹ قیمتی مسالوں یعنی لادن، بلسان اور مُر سے لدے ہوئے تھے۔ Fv[ i%تب اُنہوں نے بکرا ذبح کر کے یوسف کا لباس اُس کے خون میں ڈبویا،'Z K%وہ اپنے بھائیوں کے پاس واپس گیا اور کہا، ”لڑکا نہیں ہے۔ اب مَیں کس طرح ابو کے پاس جاؤں؟“sY c%اُس وقت روبن موجود نہیں تھا۔ جب وہ گڑھے کے پاس واپس آیا تو یوسف اُس میں نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر اُس نے پریشانی میں اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے۔X %%چنانچہ جب مِدیانی تاجر وہاں سے گزرے تو بھائیوں نے یوسف کو کھینچ کر گڑھے سے نکالا اور چاندی کے 20 سکوں کے عوض بیچ ڈالا۔ اسمٰعیلی اُسے لے کر مصر چلے گئے۔ e-eD^ %"یعقوب نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑے اور اپنی کمر سے ٹاٹ اوڑھ کر بڑی دیر تک اپنے بیٹے کے لئے ماتم کرتا رہا۔c] C%!یعقوب نے اُسے پہچان لیا اور کہا، ”بےشک اُسی کا ہے۔ کسی وحشی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہے۔ یقیناً یوسف کو پھاڑ دیا گیا ہے۔“h\ M% پھر رنگ دار لباس اِس خبر کے ساتھ اپنے باپ کو بھجوا دیاکہ ”ہمیں یہ ملا ہے۔ اِسے غور سے دیکھیں۔ یہ آپ کے بیٹے کا لباس تو نہیں؟“ sRa  #&اُن دنوں میں یہوداہ اپنے بھائیوں کو چھوڑ کر ایک آدمی کے پاس رہنے لگا جس کا نام حِیرہ تھا اور جو عدُلام شہر سے تھا۔ ` =%$اِتنے میں مِدیانی مصر پہنچ کر یوسف کو بیچ چکے تھے۔ مصر کے بادشاہ فرعون کے ایک اعلیٰ افسر فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ فوطی فار بادشاہ کے محافظوں پر مقرر تھا۔ e_ G%#اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔ KHog [&رب کے نزدیک عیر شریر تھا، اِس لئے اُس نے اُسے ہلاک کر دیا۔f  &یہوداہ نے اپنے بڑے بیٹے عیر کی شادی ایک لڑکی سے کرائی جس کا نام تمر تھا۔3e c&اُس کے تیسرا بیٹا بھی پیدا ہوا۔ اُس نے اُس کا نام سیلہ رکھا۔ یہوداہ کزیب میں تھا جب وہ پیدا ہوا۔ed G&ایک اَور بیٹا پیدا ہوا جس کا نام بیوی نے اونان رکھا۔Uc '&بیٹا پیدا ہوا جس کا نام یہوداہ نے عیر رکھا۔1b _&وہاں یہوداہ کی ملاقات ایک کنعانی عورت سے ہوئی جس کے باپ کا نام سُوع تھا۔ اُس نے اُس سے شادی کی۔ Dkj S& یہ بات رب کو بُری لگی، اور اُس نے اُسے بھی سزائے موت دی۔1i _& اونان نے ایسا کیا، لیکن وہ جانتا تھا کہ جو بھی بچے پیدا ہوں گے وہ قانون کے مطابق میرے بڑے بھائی کے ہوں گے۔ اِس لئے جب بھی وہ تمر سے ہم بستر ہوتا تو نطفہ کو زمین پر گرا دیتا، کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ میری معرفت میرے بھائی کے بچے پیدا ہوں۔h &اِس پر یہوداہ نے عیرکے چھوٹے بھائی اونان سے کہا، ”اپنے بڑے بھائی کی بیوہ کے پاس جاؤ اور اُس سے شادی کرو تاکہ تمہارے بھائی کی نسل قائم رہے۔“ gHgm +& تمر کو بتایا گیا، ”آپ کا سُسر اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کے لئے تِمنت جا رہا ہے۔“Bl & کافی دنوں کے بعد یہوداہ کی بیوی جو سُوع کی بیٹی تھی مر گئی۔ ماتم کا وقت گزر گیا تو یہوداہ اپنے عدُلامی دوست حیرہ کے ساتھ تِمنت گیا جہاں یہوداہ کی بھیڑوں کی پشم کتری جا رہی تھی۔4k e& تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا، ”اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاؤ اور اُس وقت تک بیوہ رہو جب تک میرا بیٹا سیلہ بڑا نہ ہو جائے۔“ اُس نے یہ اِس لئے کہا کہ اُسے ڈر تھا کہ کہیں سیلہ بھی اپنے بھائیوں کی طرح مر نہ جائے۔ چنانچہ تمر اپنے میکے چلی گئی۔ V(cV p &وہ راستے سے ہٹ کر اُس کے پاس گیا اور کہا، ”ذرا مجھے اپنے ہاں آنے دیں۔“ (اُس نے نہیں پہچانا کہ یہ میری بہو ہے)۔ تمر نے کہا، ”آپ مجھے کیا دیں گے؟“Ao &جب یہوداہ وہاں سے گزرا تو اُس نے اُسے دیکھ کر سوچا کہ یہ کسبی ہے، کیونکہ اُس نے اپنا منہ چھپایا ہوا تھا۔Tn %&یہ سن کر تمر نے بیوہ کے کپڑے اُتار کر عام کپڑے پہن لئے۔ پھر وہ اپنا منہ چادر سے لپیٹ کر عینیم شہر کے دروازے پر بیٹھ گئی جو تِمنت کے راستے میں تھا۔ تمر نے یہ حرکت اِس لئے کی کہ یہوداہ کا بیٹا سیلہ اب بالغ ہو چکا تھا توبھی اُس کی اُس کے ساتھ شادی نہیں کی گئی تھی۔ &.s Y&پھر تمر اُٹھ کر اپنے گھر واپس چلی گئی۔ اُس نے اپنی چادر اُتار کر دوبارہ بیوہ کے کپڑے پہن لئے۔r &اُس نے پوچھا، ”مَیں آپ کو کیا دوں؟“ تمر نے کہا، ”اپنی مُہر اور اُسے گلے میں لٹکانے کی ڈوری۔ وہ لاٹھی بھی دیں جو آپ پکڑے ہوئے ہیں۔“ چنانچہ یہوداہ اُسے یہ چیزیں دے کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوا۔ نتیجے میں تمر اُمید سے ہوئی۔Vq )&اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کو بکری کا بچہ بھیج دوں گا۔“ تمر نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن اُسے بھیجنے تک مجھے ضمانت دیں۔“ ^v 9&اُس نے یہوداہ کے پاس واپس جا کر کہا، ”وہ مجھے نہیں ملی بلکہ وہاں کے رہنے والوں نے کہا کہ یہاں کوئی ایسی کسبی تھی نہیں۔“tu e&اُس نے عینیم کے باشندوں سے پوچھا، ”وہ کسبی کہاں ہے جو یہاں سڑک پر بیٹھی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”یہاں ایسی کوئی کسبی نہیں تھی۔“-t W&یہوداہ نے اپنے دوست حیرہ عدُلامی کے ہاتھ بکری کا بچہ بھیج دیا تاکہ وہ چیزیں واپس مل جائیں جو اُس نے ضمانت کے طور پر دی تھیں۔ لیکن حیرہ کو پتا نہ چلا کہ عورت کہاں ہے۔ }cy C&تمر کو جلانے کے لئے باہر لایا گیا تو اُس نے اپنے سُسر کو خبر بھیج دی، ”یہ چیزیں دیکھیں۔ یہ اُس آدمی کی ہیں جس کی معرفت مَیں اُمید سے ہوں۔ پتا کریں کہ یہ مُہر، اُس کی ڈوری اور یہ لاٹھی کس کی ہیں۔“yx o&تین ماہ کے بعد یہوداہ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی بہو تمر نے زنا کیا ہے، اور اب وہ حاملہ ہے۔“ یہوداہ نے حکم دیا، ”اُسے باہر لا کر جلا دو۔“w {&یہوداہ نے کہا، ”پھر وہ ضمانت کی چیزیں اپنے پاس ہی رکھے۔ اُسے چھوڑ دو ورنہ لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں گے۔ ہم نے تو پوری کوشش کی کہ اُسے بکری کا بچہ مل جائے، لیکن آپ کو کھوج لگانے کے باوجود پتا نہ چلا کہ وہ کہاں ہے۔“ R@R*} Q&لیکن اُس نے اپنا ہاتھ واپس کھینچ لیا، اور اُس کا بھائی پہلے پیدا ہوا۔ یہ دیکھ کر دائی بول اُٹھی، ”تُو کس طرح پھوٹ نکلا ہے!“ اُس نے اُس کا نام فارص یعنی پھوٹ رکھا۔<| u&ایک بچے کا ہاتھ نکلا تو دائی نے اُسے پکڑ کر اُس میں سرخ دھاگا باندھ دیا اور کہا، ”یہ پہلے پیدا ہوا۔“h{ M&جب جنم دینے کا وقت آیا تو معلوم ہوا کہ جُڑواں بچے ہیں۔Qz &یہوداہ نے اُنہیں پہچان لیا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نہیں بلکہ یہ عورت حق پر ہے، کیونکہ مَیں نے اُس کی اپنے بیٹے سیلہ سے شادی نہیں کرائی۔“ لیکن بعد میں یہوداہ کبھی بھی تمر سے ہم بستر نہ ہوا۔ @7} 'جس نے دیکھا کہ رب یوسف کے ساتھ ہے اور اُسے ہر کام میں کامیابی دیتا ہے۔6 i'رب یوسف کے ساتھ تھا۔ جو بھی کام وہ کرتا اُس میں کامیاب رہتا۔ وہ اپنے مصری مالک کے گھر میں رہتا تھا  'اِسمٰعیلیوں نے یوسف کو مصر لے جا کر بیچ دیا تھا۔ مصر کے بادشاہ کے ایک اعلیٰ افسر بنام فوطی فار نے اُسے خرید لیا۔ وہ شاہی محافظوں کا کپتان تھا۔<~ u&پھر اُس کا بھائی پیدا ہوا جس کے ہاتھ میں سرخ دھاگا بندھا ہوا تھا۔ اُس کا نام زارح یعنی چمک رکھا گیا۔ VVa ?'جس وقت سے فوطی فار نے اپنے گھرانے کا انتظام اور پوری ملکیت یوسف کے سپرد کی اُس وقت سے رب نے فوطی فار کو یوسف کے سبب سے برکت دی۔ اُس کی برکت فوطی فار کی ہر چیز پر تھی، خواہ گھر میں تھی یا کھیت میں۔A 'چنانچہ یوسف کو مالک کی خاص مہربانی حاصل ہوئی، اور فوطی فار نے اُسے اپنا ذاتی نوکر بنا لیا۔ اُس نے اُسے اپنے گھرانے کے انتظام پر مقرر کیا اور اپنی پوری ملکیت اُس کے سپرد کر دی۔   Y /'یوسف انکار کر کے کہنے لگا، ”میرے مالک کو میرے سبب سے کسی معاملے کی فکر نہیں ہے۔ اُنہوں نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔4 e'کچھ دیر کے بعد اُس کے مالک کی بیوی کی آنکھ اُس پر لگی۔ اُس نے اُس سے کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“\ 5'فوطی فار نے اپنی ہر چیز یوسف کے ہاتھ میں چھوڑ دی۔ اور چونکہ یوسف سب کچھ اچھی طرح چلاتا تھا اِس لئے فوطی فار کو کھانا کھانے کے سوا کسی بھی معاملے کی فکر نہیں تھی۔ یوسف نہایت خوب صورت آدمی تھا۔ R`R  ' فوطی فار کی بیوی نے یوسف کا لباس پکڑ کر کہا، ”میرے ساتھ ہم بستر ہو!“ یوسف بھاگ کر باہر چلا گیا لیکن اُس کا لباس پیچھے عورت کے ہاتھ میں ہی رہ گیا۔   ' ایک دن وہ کام کرنے کے لئے گھر میں گیا۔ گھر میں اَور کوئی نوکر نہیں تھا۔: q' مالک کی بیوی روز بہ روز یوسف کے پیچھے پڑی رہی کہ میرے ساتھ ہم بستر ہو۔ لیکن وہ ہمیشہ انکار کرتا رہا۔T %' گھر کے انتظام پر اُن کا اختیار میرے اختیار سے زیادہ نہیں ہے۔ آپ کے سوا اُنہوں نے کوئی بھی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی۔ تو پھر مَیں کس طرح اِتنا غلط کام کروں؟ مَیں کس طرح اللہ کا گناہ کروں؟“ EEU ''جب وہ گھر واپس آیا تو اُس نے اُسے یہی کہانی سنائی، ”یہ عبرانی غلام جو آپ لے آئے ہیں میری تذلیل کے لئے میرے پاس آیا۔_ ;'اُس نے مالک کے آنے تک یوسف کا لباس اپنے پاس رکھا۔  !'جب مَیں مدد کے لئے اونچی آواز سے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“q  _'تو اُس نے گھر کے نوکروں کو بُلا کر کہا، ”یہ دیکھو! میرے مالک اِس عبرانی کو ہمارے پاس لے آئے ہیں تاکہ وہ ہمیں ذلیل کرے۔ وہ میری عصمت دری کرنے کے لئے میرے کمرے میں آ گیا، لیکن مَیں اونچی آواز سے چیخنے لگی۔r  a' جب مالک کی بیوی نے دیکھا کہ وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا ہے z0{G  'یوسف یہاں تک مقبول ہوا کہ داروغے نے تمام قیدیوں کو اُس کے سپرد کر کے اُسے پورا انتظام چلانے کی ذمہ داری دی۔9 o'لیکن رب یوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر مہربانی کی اور اُسے قیدخانے کے داروغے کی نظر میں مقبول کیا۔1 _'اُس نے یوسف کو گرفتار کر کے اُس جیل میں ڈال دیا جہاں بادشاہ کے قیدی رکھے جاتے تھے۔ وہیں وہ رہا۔G  'یہ سن کر فوطی فار بڑے غصے میں آ گیا۔ 'لیکن جب مَیں مدد کے لئے چیخنے لگی تو وہ اپنا لباس چھوڑ کر بھاگ گیا۔“ J)3=GQ[eox",6@JT]gq{%/9BLV`jt~  &w  &x  &y  &z  &{  &|  &}  &~  '  '  &w  &x  &y  &z  &{  &|  &}  &~  '  '  '  '  '  '  '  '  '   '   '   '   '   '  '  '  '  '  '  '  '  '  '  (  (  (  (  (  (  (  (  (   (   (   (   (   (  (  (  (  (  (  (  (  (  (  )  )  )  )  )  )  )  )  )   )   )   )   )   )  )  )  )  )  )  ) LL0 ](محافظوں کے کپتان نے اُنہیں یوسف کے حوالے کیا تاکہ وہ اُن کی خدمت کرے۔ وہاں وہ کافی دیر تک رہے۔2 a(اُس نے اُنہیں اُس قیدخانے میں ڈال دیا جو شاہی محافظوں کے کپتان کے سپرد تھا اور جس میں یوسف تھا۔G  (فرعون کو دونوں افسروں پر غصہ آ گیا۔7  m(کچھ دیر کے بعد یوں ہوا کہ مصر کے بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے اپنے مالک کا گناہ کیا۔u g'داروغے کو کسی بھی معاملے کی جسے اُس نے یوسف کے سپرد کیا تھا فکر نہ رہی، کیونکہ رب یوسف کے ساتھ تھا اور اُسے ہر کام میں کامیابی بخشی۔ r@r  ( سردار ساقی نے شروع کیا، ”مَیں نے خواب میں اپنے سامنے انگور کی بیل دیکھی۔; s(اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم دونوں نے خواب دیکھا ہے، اور کوئی نہیں جو ہمیں اُن کا مطلب بتائے۔“ یوسف نے کہا، ”خوابوں کی تعبیر تو اللہ کا کام ہے۔ ذرا مجھے اپنے خواب تو سنائیں۔“f I(اُس نے اُن سے پوچھا، ”آج آپ کیوں اِتنے پریشان ہیں؟“l U(جب یوسف صبح کے وقت اُن کے پاس آیا تو وہ دبے ہوئے نظر آئے۔d E(ایک رات بادشاہ کے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج نے خواب دیکھا۔ دونوں کا خواب فرق فرق تھا، اور اُن کا مطلب بھی فرق فرق تھا۔ mJ"  ( تین دن کے بعد فرعون آپ کو بحال کر لے گا۔ آپ کو پہلی ذمہ داری واپس مل جائے گی۔ آپ پہلے کی طرح سردار ساقی کی حیثیت سے بادشاہ کا پیالہ سنبھالیں گے۔V! )( یوسف نے کہا، ”تین شاخوں سے مراد تین دن ہیں۔  ;( میرے ہاتھ میں بادشاہ کا پیالہ تھا، اور مَیں نے انگوروں کو توڑ کر یوں بھینچ دیا کہ اُن کا رس بادشاہ کے پیالے میں آ گیا۔ پھر مَیں نے پیالہ بادشاہ کو پیش کیا۔“ ( اُس کی تین شاخیں تھیں۔ اُس کے پتے لگے، کونپلیں پھوٹ نکلیں اور انگور پک گئے۔ e% G(جب شاہی بیکری کے انچارج نے دیکھا کہ سردار ساقی کے خواب کا اچھا مطلب نکلا تو اُس نے یوسف سے کہا، ”میرا خواب بھی سنیں۔ مَیں نے سر پر تین ٹوکریاں اُٹھا رکھی تھیں جو بیکری کی چیزوں سے بھری ہوئی تھیں۔$ (کیونکہ مجھے عبرانیوں کے ملک سے اغوا کر کے یہاں لایا گیا ہے، اور یہاں بھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہیں ہوئی کہ مجھے اِس گڑھے میں پھینکا جاتا۔“]# 7(لیکن جب آپ بحال ہو جائیں تو میرا خیال کریں۔ مہربانی کر کے بادشاہ کے سامنے میرا ذکر کریں تاکہ مَیں یہاں سے رِہا ہو جاؤں۔ mmY* /(سردار ساقی کو پہلے والی ذمہ داری سونپ دی گئی،2) a(تین دن کے بعد بادشاہ کی سال گرہ تھی۔ اُس نے اپنے تمام افسروں کی ضیافت کی۔ اِس موقع پر اُس نے سردار ساقی اور بیکری کے انچارج کو جیل سے نکال کر اپنے حضور لانے کا حکم دیا۔;( s(تین دن کے بعد ہی فرعون آپ کو قیدخانے سے نکال کر درخت سے لٹکا دے گا۔ پرندے آپ کی لاش کو کھا جائیں گے۔“Z' 1(یوسف نے کہا، ”تین ٹوکریوں سے مراد تین دن ہیں۔a& ?(سب سے اوپر والی ٹوکری میں وہ تمام چیزیں تھیں جو بادشاہ کی میز کے لئے بنائی جاتی ہیں۔ لیکن پرندے آ کر اُنہیں کھا رہے تھے۔“ ?+]/ 7)اُن کے بعد سات اَور گائیں نکل آئیں۔ لیکن وہ بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ وہ دریا کے کنارے دوسری گائیوں کے پاس کھڑی ہو کر. )اچانک دریا میں سے سات خوب صورت اور موٹی گائیں نکل کر سرکنڈوں میں چرنے لگیں۔-  +)دو سال گزر گئے کہ ایک رات بادشاہ نے خواب دیکھا۔ وہ دریائے نیل کے کنارے کھڑا تھا۔w, k(لیکن سردار ساقی نے یوسف کا خیال نہ کیا بلکہ اُسے بھول ہی گیا۔ =+ w(لیکن بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یوسف نے کہا تھا۔ Xru3 g)اناج کی سات دُبلی پتلی بالوں نے سات موٹی اور خوب صورت بالوں کو نگل لیا۔ پھر فرعون جاگ اُٹھا تو معلوم ہوا کہ مَیں نے خواب ہی دیکھا ہے۔2 +)پھر سات اَور بالیں پھوٹ نکلیں جو دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔b1 A)پھر وہ دوبارہ سو گیا۔ اِس دفعہ اُس نے ایک اَور خواب دیکھا۔ اناج کے ایک پودے پر سات موٹی موٹی اور اچھی اچھی بالیں لگی تھیں۔$0 E)پہلی سات خوب صورت اور موٹی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ اِس کے بعد مصر کا بادشاہ جاگ اُٹھا۔ ad7 {) ایک ہی رات میں ہم دونوں نے مختلف خواب دیکھے جن کا مطلب فرق فرق تھا۔y6 o) ایک دن فرعون اپنے خادموں سے ناراض ہوئے۔ حضور نے مجھے اور بیکری کے انچارج کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جس پر شاہی محافظوں کا کپتان مقرر تھا۔~5 y) پھر سردار ساقی نے فرعون سے کہا، ”آج مجھے اپنی خطائیں یاد آتی ہیں۔4 1)صبح ہوئی تو وہ پریشان تھا، اِس لئے اُس نے مصر کے تمام جادوگروں اور عالموں کو بُلایا۔ اُس نے اُنہیں اپنے خواب سنائے، لیکن کوئی بھی اُن کی تعبیر نہ کر سکا۔  }: w)یہ سن کر فرعون نے یوسف کو بُلایا، اور اُسے جلدی سے قیدخانے سے لایا گیا۔ اُس نے شیو کروا کر اپنے کپڑے بدلے اور سیدھے بادشاہ کے حضور پہنچا۔9 ) اور جو کچھ بھی اُس نے بتایا سب کچھ ویسا ہی ہوا۔ مجھے اپنی ذمہ داری واپس مل گئی جبکہ بیکری کے انچارج کو سزائے موت دے کر درخت سے لٹکا دیا گیا۔“r8 a) وہاں جیل میں ایک عبرانی نوجوان تھا۔ وہ محافظوں کے کپتان کا غلام تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہمیں اُن کا مطلب بتا دیا۔ El? U)اِس کے بعد سات اَور گائیں نکلیں۔ وہ نہایت بدصورت اور دُبلی پتلی تھیں۔ مَیں نے اِتنی بدصورت گائیں مصر میں کہیں بھی نہیں دیکھیں۔> -)اچانک دریا میں سے سات موٹی موٹی اور خوب صورت گائیں نکل کر سرکنڈوں میں چرنے لگیں۔= ))فرعون نے یوسف کو اپنے خواب سنائے، ”مَیں خواب میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا تھا۔1< _)یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ لیکن اللہ ہی بادشاہ کو سلامتی کا پیغام دے گا۔“; )بادشاہ نے کہا، ”مَیں نے خواب دیکھا ہے، اور یہاں کوئی نہیں جو اُس کی تعبیر کر سکے۔ لیکن سنا ہے کہ تُو خواب کو سن کر اُس کا مطلب بتا سکتا ہے۔“ hQheD G)سات دُبلی پتلی بالیں سات اچھی بالوں کو نگل گئیں۔ مَیں نے یہ سب کچھ اپنے جادوگروں کو بتایا، لیکن وہ اِس کی تعبیر نہ کر سکے۔“%C G)اِس کے بعد سات اَور بالیں نکلیں جو خراب، دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی تھیں۔B /)پھر مَیں نے ایک اَور خواب دیکھا۔ سات موٹی اور اچھی بالیں ایک ہی پودے پر لگی تھیں۔{A s)اور نگلنے کے بعد بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے موٹی گائیوں کو کھایا ہے۔ وہ پہلے کی طرح بدصورت ہی تھیں۔ اِس کے بعد مَیں جاگ اُٹھا۔g@ K)دُبلی اور بدصورت گائیں پہلی موٹی گائیوں کو کھا گئیں۔ 4&@4H 5)یہ وہی بات ہے جو مَیں نے حضور سے کہی کہ اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔hG M)جو سات دُبلی اور بدصورت گائیں بعد میں نکلیں اُن سے مراد سات اَور سال ہیں۔ یہی سات دُبلی پتلی اور مشرقی ہَوا سے جُھلسی ہوئی بالوں کا مطلب بھی ہے۔ وہ ایک ہی بات بیان کرتی ہیں کہ سات سال تک کال پڑے گا۔bF A)سات اچھی گائیوں سے مراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح سات اچھی بالوں سے مراد بھی سات سال ہیں۔ دونوں خواب ایک ہی بات بیان کرتے ہیں۔VE ))یوسف نے بادشاہ سے کہا، ”دونوں خوابوں کا ایک ہی مطلب ہے۔ اِن سے اللہ نے حضور پر ظاہر کیا ہے کہ وہ کیا کچھ کرنے کو ہے۔ x*M  )!اب بادشاہ کسی سمجھ دار اور دانش مند آدمی کو ملکِ مصر کا انتظام سونپیں۔jL Q) حضور کو اِس لئے ایک ہی پیغام دو مختلف خوابوں کی صورت میں ملا کہ اللہ اِس کا پکا ارادہ رکھتا ہے، اور وہ جلد ہی اِس پر عمل کرے گا۔mK W)کال کی شدت کے باعث اچھے سالوں کی کثرت یاد ہی نہیں رہے گی۔lJ U)اُس کے بعد سات سال کال پڑے گا۔ کال اِتنا شدید ہو گا کہ لوگ بھول جائیں گے کہ پہلے اِتنی کثرت تھی۔ کیونکہ کال ملک کو تباہ کر دے گا۔I )سات سال آئیں گے جن کے دوران مصر کے پورے ملک میں کثرت سے پیداوار ہو گی۔ UuU=R w)&اُس نے اُن سے کہا، ”ہمیں اِس کام کے لئے یوسف سے زیادہ لائق آدمی نہیں ملے گا۔ اُس میں اللہ کی روح ہے۔“]Q 7)%یہ منصوبہ بادشاہ اور اُس کے افسران کو اچھا لگا۔,>jb Q)6پھر کال کے سات سال شروع ہوئے جس طرح یوسف نے کہا تھا۔ تمام دیگر ممالک میں بھی کال پڑ گیا، لیکن مصر میں وافر خوراک پائی جاتی تھی۔^a 9)5سات اچھے سال جن میں کثرت کی فصلیں اُگیں گزر گئے۔x` m)4دوسرے کا نام اُس نے افرائیم یعنی ’دُگنا پھل دار‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے مجھے میری مصیبت کے ملک میں پھلنے پھولنے دیا ہے۔“_ !)3اُس نے پہلے کا نام منسّی یعنی ’جو بُھلا دیتا ہے‘ رکھا۔ کیونکہ اُس نے کہا، ”اللہ نے میری مصیبت اور میرے باپ کا گھرانا میری یادداشت سے نکال دیا ہے۔“^^ 9)2کال سے پہلے یوسف اور آسنَت کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ J'1;EOYcmw !+5?IS]gq{$.8BLV`jt~  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )  )   )!  )"  )#  )$  )%  )&  )'  )(  ))  )*  )+  ),  )-  ).  )/  )0  )1  )2  )3  )4  )5  )6  )7  )8  )9  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *   *   *   *   *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *  *   *!  *"  *#  *$  *%  *& SS@f  *جب یعقوب کو معلوم ہوا کہ مصر میں اناج ہے تو اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”تم کیوں ایک دوسرے کا منہ تکتے ہو؟;e s)9تمام ممالک سے بھی لوگ اناج خریدنے کے لئے یوسف کے پاس آئے، کیونکہ پوری دنیا سخت کال کی گرفت میں تھی۔ d {)8جب کال پوری دنیا میں پھیل گیا تو یوسف نے اناج کے گودام کھول کر مصریوں کو اناج بیچ دیا۔ کیونکہ کال کے باعث ملک کے حالات بہت خراب ہو گئے تھے۔#c C)7جب کال نے تمام مصر میں زور پکڑا تو لوگ چیخ کر کھانے کے لئے بادشاہ سے منت کرنے لگے۔ تب فرعون نے اُن سے کہا، ”یوسف کے پاس جاؤ۔ جو کچھ وہ تمہیں بتائے گا وہی کرو۔“ ^#iLk *یوسف مصر کے حاکم کی حیثیت سے لوگوں کو اناج بیچتا تھا، اِس لئے اُس کے بھائی آ کر اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گئے۔6j i*یوں یعقوب کے بیٹے بہت سارے اَور لوگوں کے ساتھ مصر گئے، کیونکہ ملکِ کنعان بھی کال کی گرفت میں تھا۔Xi -*لیکن یعقوب نے یوسف کے سگے بھائی بن یمین کو ساتھ نہ بھیجا، کیونکہ اُس نے کہا، ”ایسا نہ ہو کہ اُسے جانی نقصان پہنچے۔“\h 5*تب یوسف کے دس بھائی اناج خریدنے کے لئے مصر گئے۔g 9*سنا ہے کہ مصر میں اناج ہے۔ وہاں جا کر ہمارے لئے کچھ خرید لاؤ تاکہ ہم بھوکے نہ مریں۔“ fzf{o s* اُنہوں نے کہا، ”جناب، ہرگز نہیں۔ آپ کے غلام غلہ خریدنے آئے ہیں۔ n * اُسے وہ خواب یاد آئے جو اُس نے اُن کے بارے میں دیکھے تھے۔ اُس نے کہا، ”تم جاسوس ہو۔ تم یہ دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“m *گو یوسف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا، لیکن اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔l *جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو دیکھا تو اُس نے اُنہیں پہچان لیا لیکن ایسا کیا جیسا اُن سے ناواقف ہو اور سختی سے اُن سے بات کی، ”تم کہاں سے آئے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم ملکِ کنعان سے اناج خریدنے کے لئے آئے ہیں۔“ us )*لیکن یوسف نے اپنا الزام دہرایا، ”ایسا ہی ہے جیسا مَیں نے کہا ہے کہ تم جاسوس ہو۔.r Y* اُنہوں نے عرض کی، ”آپ کے خادم کُل بارہ بھائی ہیں۔ ہم ایک ہی آدمی کے بیٹے ہیں جو کنعان میں رہتا ہے۔ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے جبکہ ایک مر گیا ہے۔“*q Q* لیکن یوسف نے اصرار کیا، ”نہیں، تم دیکھنے آئے ہو کہ ہمارا ملک کن کن جگہوں پر غیرمحفوظ ہے۔“p  * ہم سب ایک ہی مرد کے بیٹے ہیں۔ آپ کے خادم شریف لوگ ہیں، جاسوس نہیں ہیں۔“ C5w g*تیسرے دن اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں اللہ کا خوف مانتا ہوں، اِس لئے تم کو ایک شرط پر جیتا چھوڑوں گا۔qv _*یہ کہہ کر یوسف نے اُنہیں تین دن کے لئے قیدخانے میں ڈال دیا۔Tu %*ایک بھائی کو اُسے لانے کے لئے بھیج دو۔ باقی سب یہاں گرفتار رہیں گے۔ پھر پتا چلے گا کہ تمہاری باتیں سچ ہیں کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فرعون کی حیات کی قَسم، اِس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جاسوس ہو۔“mt W*مَیں تمہاری باتیں جانچ لوں گا۔ فرعون کی حیات کی قَسم، پہلے تمہارا سب سے چھوٹا بھائی آئے، ورنہ تم اِس جگہ سے کبھی نہیں جا سکو گے۔ \z 5*وہ آپس میں کہنے لگے، ”بےشک یہ ہمارے اپنے بھائی پر ظلم کی سزا ہے۔ جب وہ التجا کر رہا تھا کہ مجھ پر رحم کریں تو ہم نے اُس کی بڑی مصیبت دیکھ کر بھی اُس کی نہ سنی۔ اِس لئے یہ مصیبت ہم پر آ گئی ہے۔“y '*لیکن لازم ہے کہ تم اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ صرف اِس سے تمہاری باتیں سچ ثابت ہوں گی اور تم موت سے بچ جاؤ گے۔“ یوسف کے بھائی راضی ہو گئے۔}x w*اگر تم واقعی شریف لوگ ہو تو ایسا کرو کہ تم میں سے ایک یہاں قیدخانے میں رہے جبکہ باقی سب اناج لے کر اپنے بھوکے گھر والوں کے پاس واپس جائیں۔ .?[.)~ O*یوسف نے حکم دیا کہ ملازم اُن کی بوریاں اناج سے بھر کر ہر ایک بھائی کے پیسے اُس کی بوری میں واپس رکھ دیں اور اُنہیں سفر کے لئے کھانا بھی دیں۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔`} =*یہ باتیں سن کر وہ اُنہیں چھوڑ کر رونے لگا۔ پھر وہ سنبھل کر واپس آیا۔ اُس نے شمعون کو چن کر اُسے اُن کے سامنے ہی باندھ لیا۔>| y*اُنہیں معلوم نہیں تھا کہ یوسف ہماری باتیں سمجھ سکتا ہے، کیونکہ وہ مترجم کی معرفت اُن سے بات کرتا تھا۔{{ s*اور روبن نے کہا، ”کیا مَیں نے نہیں کہا تھا کہ لڑکے پر ظلم مت کرو، لیکن تم نے میری ایک نہ مانی۔ اب اُس کی موت کا حساب کتاب کیا جا رہا ہے۔“ 2u2C *ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچ کر اُنہوں نے اُسے سب کچھ سنایا جو اُن کے ساتھ ہوا تھا۔ اُنہوں نے کہا،x m*اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”میرے پیسے واپس کر دیئے گئے ہیں! وہ میری بوری میں ہیں۔“ یہ دیکھ کر اُن کے ہوش اُڑ گئے۔ کانپتے ہوئے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے، ”یہ کیا ہے جو اللہ نے ہمارے ساتھ کیا ہے؟“ )*جب وہ رات کے لئے کسی جگہ پر ٹھہرے تو ایک بھائی نے اپنے گدھے کے لئے چارا نکالنے کی غرض سے اپنی بوری کھولی تو دیکھا کہ بوری کے منہ میں اُس کے پیسے پڑے ہیں۔n Y*پھر یوسف کے بھائی اپنے گدھوں پر اناج لاد کر روانہ ہو گئے۔ h*$ E*!پھر اُس ملک کے مالک نے ہم سے کہا، ’اِس سے مجھے پتا چلے گا کہ تم شریف لوگ ہو کہ ایک بھائی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے بھوکے گھر والوں کے لئے خوراک لے کر چلے جاؤ۔J * ہم بارہ بھائی ہیں، ایک ہی باپ کے بیٹے۔ ایک تو مر گیا جبکہ سب سے چھوٹا بھائی اِس وقت کنعان میں باپ کے پاس ہے۔‘m W*لیکن ہم نے اُس سے کہا، ’ہم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہیں۔ %*”اُس ملک کے مالک نے بڑی سختی سے ہمارے ساتھ بات کی۔ اُس نے ہمیں جاسوس قرار دیا۔ EE:  q*$اُن کے باپ نے اُن سے کہا، ”تم نے مجھے اپنے بچوں سے محروم کر دیا ہے۔ یوسف نہیں رہا، شمعون بھی نہیں رہا اور اب تم بن یمین کو بھی مجھ سے چھیننا چاہتے ہو۔ سب کچھ میرے خلاف ہے۔“ #*#اُنہوں نے اپنی بوریوں سے اناج نکال دیا تو دیکھا کہ ہر ایک کی بوری میں اُس کے پیسوں کی تھیلی رکھی ہوئی ہے۔ یہ پیسے دیکھ کر وہ خود اور اُن کا باپ ڈر گئے۔b A*"لیکن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ تاکہ مجھے معلوم ہو جائے کہ تم جاسوس نہیں بلکہ شریف لوگ ہو۔ پھر مَیں تم کو تمہارا بھائی واپس کر دوں گا اور تم اِس ملک میں آزادی سے تجارت کر سکو گے‘۔“ mR,m;  s+جب مصر سے لایا گیا اناج ختم ہو گیا تو یعقوب نے کہا، ”اب واپس جا کر ہمارے لئے کچھ اَور غلہ خرید لاؤ۔“#   G+کال نے زور پکڑا۔t  e*&لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ جانے کا نہیں۔ کیونکہ اُس کا بھائی مر گیا ہے اور وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اگر اُس کو راستے میں جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے۔“ 2  a*%پھر روبن بول اُٹھا، ”اگر مَیں اُسے سلامتی سے آپ کے پاس واپس نہ پہنچاؤں تو آپ میرے دو بیٹوں کو سزائے موت دے سکتے ہیں۔ اُسے میرے سپرد کریں تو مَیں اُسے واپس لے آؤں گا۔“ &S #+یعقوب نے کہا، ”تم نے اُسے کیوں بتایا کہ ہمارا ایک اَور بھائی بھی ہے؟ اِس سے تم نے مجھے بڑی مصیبت میں ڈال دیا ہے۔“G  +ورنہ نہیں۔ کیونکہ اُس آدمی نے کہا تھا کہ ہم صرف اِس صورت میں اُس کے پاس آ سکتے ہیں کہ ہمارا بھائی ساتھ ہو۔“  +اگر آپ ہمارے بھائی کو ساتھ بھیجیں تو پھر ہم جا کر آپ کے لئے غلہ خریدیں گےV )+لیکن یہوداہ نے کہا، ”اُس مرد نے سختی سے کہا تھا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکتے ہو کہ تمہارا بھائی ساتھ ہو۔‘ 6[a6' K+ مَیں خود اُس کا ضامن ہوں گا۔ آپ مجھے اُس کی جان کا ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ اگر مَیں اُسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔v i+پھر یہوداہ نے باپ سے کہا، ”لڑکے کو میرے ساتھ بھیج دیں تو ہم ابھی روانہ ہو جائیں گے۔ ورنہ آپ، ہمارے بچے بلکہ ہم سب بھوکوں مر جائیں گے۔! ?+اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ آدمی ہمارے اور ہمارے خاندان کے بارے میں پوچھتا رہا، ’کیا تمہارا باپ اب تک زندہ ہے؟ کیا تمہارا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ پھر ہمیں جواب دینا پڑا۔ ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ ہمیں اپنے بھائی کو ساتھ لانے کو کہے گا۔“ ] M + اپنے بھائی کو لے کر سیدھے واپس پہنچنا۔j Q+ اپنے ساتھ دُگنی رقم لے کر جاؤ، کیونکہ تمہیں وہ پیسے واپس کرنے ہیں جو تمہاری بوریوں میں رکھے گئے تھے۔ شاید کسی سے غلطی ہوئی ہو۔K + تب اُن کے باپ اسرائیل نے کہا، ”اگر اَور کوئی صورت نہیں تو اِس ملک کی بہترین پیداوار میں سے کچھ تحفے کے طور پر لے کر اُس آدمی کو دے دو یعنی کچھ بلسان، شہد، لادن، مُر، پستہ اور بادام۔ ;+ جتنی دیر تک ہم جھجکتے رہے ہیں اُتنی دیر میں تو ہم دو دفعہ مصر جا کر واپس آ سکتے تھے۔“ GGj Q+ملازم نے ایسا ہی کیا اور بھائیوں کو یوسف کے گھر لے گیا۔X -+جب یوسف نے بن یمین کو اُن کے ساتھ دیکھا تو اُس نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”اِن آدمیوں کو میرے گھر لے جاؤ تاکہ وہ دوپہر کا کھانا میرے ساتھ کھائیں۔ جانور کو ذبح کر کے کھانا تیار کرو۔“8 m+چنانچہ وہ تحفے، دُگنی رقم اور بن یمین کو ساتھ لے کر چل پڑے۔ مصر پہنچ کر وہ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے۔0 ]+اللہ قادرِ مطلق کرے کہ یہ آدمی تم پر رحم کر کے بن یمین اور تمہارے دوسرے بھائی کو واپس بھیجے۔ جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مجھے اپنے بچوں سے محروم ہونا ہے تو ایسا ہی ہو۔“ 5W5 /+”جنابِ عالی، ہماری بات سن لیجئے۔ اِس سے پہلے ہم اناج خریدنے کے لئے یہاں آئے تھے۔ +اِس لئے گھر کے دروازے پر پہنچ کر اُنہوں نے گھر پر مقرر ملازم سے کہا،% G+جب اُنہیں اُس کے گھر پہنچایا جا رہا تھا تو وہ ڈر کر سوچنے لگے، ”ہمیں اُن پیسوں کے سبب سے یہاں لایا جا رہا ہے جو پہلی دفعہ ہماری بوریوں میں واپس کئے گئے تھے۔ وہ ہم پر اچانک حملہ کر کے ہمارے گدھے چھین لیں گے اور ہمیں غلام بنا لیں گے۔“ W" ++ملازم نے کہا، ”فکر نہ کریں۔ مت ڈریں۔ آپ کے اور آپ کے باپ کے خدا نے آپ کے لئے آپ کی بوریوں میں یہ خزانہ رکھا ہو گا۔ بہرحال مجھے آپ کے پیسے مل گئے ہیں۔“ ملازم شمعون کو اُن کے پاس باہر لے آیا۔P! +نیز، ہم مزید خوراک خریدنے کے لئے اَور پیسے لے آئے ہیں۔ خدا جانے کس نے ہمارے یہ پیسے ہماری بوریوں میں رکھ دیئے۔“;  s+لیکن جب ہم یہاں سے روانہ ہو کر راستے میں رات کے لئے ٹھہرے تو ہم نے اپنی بوریاں کھول کر دیکھا کہ ہر بوری کے منہ میں ہمارے پیسوں کی پوری رقم پڑی ہے۔ ہم یہ پیسے واپس لے آئے ہیں۔ [D [,' U+اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، آپ کے خادم ہمارے باپ اب تک زندہ ہیں۔“ وہ دوبارہ منہ کے بل جھک گئے۔Y& /+اُس نے اُن سے خیریت دریافت کی اور پھر کہا، ”تم نے اپنے بوڑھے باپ کا ذکر کیا۔ کیا وہ ٹھیک ہیں؟ کیا وہ اب تک زندہ ہیں؟“% #+جب یوسف گھر پہنچا تو وہ اپنے تحفے لے کر اُس کے سامنے آئے اور منہ کے بل جھک گئے۔A$ +اُنہوں نے اپنے تحفے تیار رکھے، کیونکہ اُنہیں بتایا گیا، ”یوسف دوپہر کا کھانا آپ کے ساتھ ہی کھائے گا۔“8# m+پھر اُس نے بھائیوں کو یوسف کے گھر میں لے جا کر اُنہیں پاؤں دھونے کے لئے پانی اور گدھوں کو چارا دیا۔ AA** Q+پھر وہ اپنا منہ دھو کر واپس آیا۔ اپنے آپ پر قابو پا کر اُس نے حکم دیا کہ نوکر کھانا لے آئیں۔s) c+یوسف اپنے بھائی کو دیکھ کر اِتنا متاثر ہوا کہ وہ رونے کو تھا، اِس لئے وہ جلدی سے وہاں سے نکل کر اپنے سونے کے کمرے میں گیا اور رو پڑا۔( )+جب یوسف نے اپنے سگے بھائی بن یمین کو دیکھا تو اُس نے کہا، ”کیا یہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی ہے جس کا تم نے ذکر کیا تھا؟ بیٹا، اللہ کی نظرِ کرم تم پر ہو۔“ J(2<FPZdnx",6@JT^hq{%/9CMWaku  +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +   +   +   +   +   +  +  +  +  +  +  +  +  +!  +"  +#  +$  +%  +&  +'  +(  +)  +*  + +  +!,  +"-  ,.  ,/  ,0  ,1  ,2  ,3  ,4  ,5  , 6  , 7  , 8  , 9  , :  ,;  ,<  ,=  ,>  ,?  ,@  ,A  ,B  ,C  ,D  ,E  ,F  ,G  ,H  ,I  ,J  ,K  ,L  , M  ,!N  ,"O  -P  -Q  -R  -S  -T  -U  -V $- E+"نوکروں نے اُنہیں یوسف کی میز پر سے کھانا لے کر کھلایا۔ لیکن بن یمین کو دوسروں کی نسبت پانچ گُنا زیادہ ملا۔ یوں اُنہوں نے یوسف کے ساتھ جی بھر کر کھایا اور پیا۔ <, u+!بھائیوں کو اُن کی عمر کی ترتیب کے مطابق یوسف کے سامنے بٹھایا گیا۔ یہ دیکھ کر بھائی نہایت حیران ہوئے۔J+ + نوکروں نے یوسف کے لئے کھانے کا الگ انتظام کیا اور بھائیوں کے لئے الگ۔ مصریوں کے لئے بھی کھانے کا الگ انتظام تھا، کیونکہ عبرانیوں کے ساتھ کھانا کھانا اُن کی نظر میں قابلِ نفرت تھا۔ uu0 ,اگلی صبح جب پَو پھٹنے لگی تو بھائیوں کو اُن کے گدھوں سمیت رُخصت کر دیا گیا۔F/  ,سب سے چھوٹے بھائی کی بوری میں نہ صرف پیسے بلکہ میرے چاندی کے پیالے کو بھی رکھ دینا۔“ ملازم نے ایسا ہی کیا۔+.  U,یوسف نے گھر پر مقرر ملازم کو حکم دیا، ”اُن مردوں کی بوریاں خوراک سے اِتنی بھر دینا جتنی وہ اُٹھا کر لے جا سکیں۔ ہر ایک کے پیسے اُس کی اپنی بوری کے منہ میں رکھ دینا۔ WD4 ,جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہمارے مالک ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں؟ کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ کے خادم ایسا کریں۔u3 g,جب ملازم بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُس نے اُن سے یہی باتیں کیں۔42 e,آپ نے میرے مالک کا چاندی کا پیالہ کیوں چُرایا ہے؟ اُس سے وہ نہ صرف پیتے ہیں بلکہ اُسے غیب دانی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ ایک نہایت سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں‘۔“m1 W,وہ ابھی شہر سے نکل کر دُور نہیں گئے تھے کہ یوسف نے اپنے گھر پر مقرر ملازم سے کہا، ”جلدی کرو۔ اُن آدمیوں کا تعاقب کرو۔ اُن کے پاس پہنچ کر یہ پوچھنا، ’آپ نے ہماری بھلائی کے جواب میں غلط کام کیوں کیا ہے؟ Aq8 9, اُنہوں نے جلدی سے اپنی بوریاں اُتار کر زمین پر رکھ دیں۔ ہر ایک نے اپنی بوری کھول دی۔L7 , ملازم نے کہا، ”ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا۔ لیکن صرف وہی میرا غلام بنے گا جس نے پیالہ چُرایا ہے۔ باقی سب آزاد ہیں۔“46 e, اگر وہ آپ کے خادموں میں سے کسی کے پاس مل جائے تو اُسے مار ڈالا جائے اور باقی سب آپ کے غلام بنیں۔“5 ,آپ تو جانتے ہیں کہ ہم ملکِ کنعان سے وہ پیسے واپس لے آئے جو ہماری بوریوں میں تھے۔ تو پھر ہم کیوں آپ کے مالک کے گھر سے چاندی یا سونا چُرائیں گے؟ ;-< W,یوسف نے کہا، ”یہ تم نے کیا کِیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ مجھ جیسا آدمی غیب کا علم رکھتا ہے؟“7; k,جب یہوداہ اور اُس کے بھائی یوسف کے گھر پہنچے تو وہ ابھی وہیں تھا۔ وہ اُس کے سامنے منہ کے بل گر گئے۔;: s, بھائیوں نے یہ دیکھ کر پریشانی میں اپنے لباس پھاڑ لئے۔ وہ اپنے گدھوں کو دوبارہ لاد کر شہر واپس آ گئے۔9 , ملازم بوریوں کی تلاشی لینے لگا۔ وہ بڑے بھائی سے شروع کر کے آخرکار سب سے چھوٹے بھائی تک پہنچ گیا۔ اور وہاں بن یمین کی بوری میں سے پیالہ نکلا۔ ? 7,لیکن یہوداہ نے یوسف کے قریب آ کر کہا، ”میرے مالک، مہربانی کر کے اپنے بندے کو ایک بات کرنے کی اجازت دیں۔ مجھ پر غصہ نہ کریں اگرچہ آپ مصر کے بادشاہ جیسے ہیں۔ > ,یوسف نے کہا، ”اللہ نہ کرے کہ مَیں ایسا کروں، بلکہ صرف وہی میرا غلام ہو گا جس کے پاس پیالہ تھا۔ باقی سب سلامتی سے اپنے باپ کے پاس واپس چلے جائیں۔“6= i,یہوداہ نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم کیا کہیں؟ اب ہم اپنے دفاع میں کیا کہیں؟ اللہ ہی نے ہمیں قصوروار ٹھہرایا ہے۔ اب ہم سب آپ کے غلام ہیں، نہ صرف وہ جس کے پاس سے پیالہ مل گیا۔“ ptpC 1,ہم نے جواب دیا، ’یہ لڑکا اپنے باپ کو چھوڑ نہیں سکتا، ورنہ اُس کا باپ مر جائے گا۔‘B ',جنابِ عالی، آپ نے ہمیں بتایا، ’اُسے یہاں لے آؤ تاکہ مَیں خود اُسے دیکھ سکوں۔‘IA ,ہم نے جواب دیا، ’ہمارا باپ ہے۔ وہ بوڑھا ہے۔ ہمارا ایک چھوٹا بھائی بھی ہے جو اُس وقت پیدا ہوا جب ہمارا باپ عمر رسیدہ تھا۔ اُس لڑکے کا بھائی مر چکا ہے۔ اُس کی ماں کے صرف یہ دو بیٹے پیدا ہوئے۔ اب وہ اکیلا ہی رہ گیا ہے۔ اُس کا باپ اُسے شدت سے پیار کرتا ہے۔‘@  ,جنابِ عالی، آپ نے ہم سے پوچھا، ’کیا تمہارا باپ یا کوئی اَور بھائی ہے؟‘ rD>rH /,ہمارے باپ نے ہم سے کہا، ’تم جانتے ہو کہ میری بیوی راخل سے میرے دو بیٹے پیدا ہوئے۔+G S,ہم نے جواب دیا، ’ہم جا نہیں سکتے۔ ہم صرف اِس صورت میں اُس مرد کے پاس جا سکتے ہیں کہ ہمارا سب سے چھوٹا بھائی ساتھ ہو۔ ہم تب ہی جا سکتے ہیں جب وہ بھی ہمارے ساتھ چلے۔‘lF U,پھر اُنہوں نے ہم سے کہا، ’مصر لوٹ کر کچھ غلہ خرید لاؤ۔‘E #,جب ہم اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو ہم نے اُنہیں سب کچھ بتایا جو آپ نے کہا تھا۔8D m,پھر آپ نے کہا، ’تم صرف اِس صورت میں میرے پاس آ سکو گے کہ تمہارا سب سے چھوٹا بھائی تمہارے ساتھ ہو۔‘ 2cJK ,یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔KJ ,اگر اِس کو بھی مجھ سے لے جانے کی وجہ سے جانی نقصان پہنچے تو تم مجھ بوڑھے کو غم کے مارے پاتال میں پہنچاؤ گے‘۔“JI ,پہلا مجھے چھوڑ چکا ہے۔ کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ کھایا ہو گا، کیونکہ اُسی وقت سے مَیں نے اُسے نہیں دیکھا۔ 121`N =,!اب اپنے خادم کی گزارش سنیں۔ مَیں یہاں رہ کر اِس لڑکے کی جگہ غلام بن جاتا ہوں، اور وہ دوسرے بھائیوں کے ساتھ واپس چلا جائے۔M /, نہ صرف یہ بلکہ مَیں نے باپ سے کہا، ’مَیں خود اِس کا ضامن ہوں گا۔ اگر مَیں اِسے سلامتی سے واپس نہ پہنچاؤں تو پھر مَیں زندگی کے آخر تک قصوروار ٹھہروں گا۔‘JL ,یہوداہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”جنابِ عالی، اب اگر مَیں اپنے باپ کے پاس جاؤں اور وہ دیکھیں کہ لڑکا میرے ساتھ نہیں ہے تو وہ دم توڑ دیں گے۔ اُن کی زندگی اِس قدر لڑکے کی زندگی پر منحصر ہے اور وہ اِتنے بوڑھے ہیں کہ ہم ایسی حرکت سے اُنہیں قبر تک پہنچا دیں گے۔  Q =-وہ اِتنے زور سے رو پڑا کہ مصریوں نے اُس کی آواز سنی اور فرعون کے گھرانے کو پتا چل گیا۔IP  -یہ سن کر یوسف اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ اُس نے اونچی آواز سے حکم دیا کہ تمام ملازم کمرے سے نکل جائیں۔ کوئی اَور شخص کمرے میں نہیں تھا جب یوسف نے اپنے بھائیوں کو بتایا کہ وہ کون ہے۔}O w,"اگر لڑکا میرے ساتھ نہ ہوا تو مَیں کس طرح اپنے باپ کو منہ دکھا سکتا ہوں؟ مَیں برداشت نہیں کر سکوں گا کہ وہ اِس مصیبت میں مبتلا ہو جائیں۔“ xx U -یہ کال کا دوسرا سال ہے۔ پانچ اَور سال کے دوران نہ ہل چلے گا، نہ فصل کٹے گی۔T -اب میری بات سنو۔ نہ گھبراؤ اور نہ اپنے آپ کو الزام دو کہ ہم نے یوسف کو بیچ دیا۔ اصل میں اللہ نے خود مجھے تمہارے آگے یہاں بھیج دیا تاکہ ہم سب بچے رہیں۔\S 5-پھر یوسف نے کہا، ”میرے قریب آؤ۔“ وہ قریب آئے تو اُس نے کہا، ”مَیں تمہارا بھائی یوسف ہوں جسے تم نے بیچ کر مصر بھجوایا۔R {-یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں یوسف ہوں۔ کیا میرا باپ اب تک زندہ ہے؟“ لیکن اُس کے بھائی یہ سن کر اِتنے گھبرا گئے کہ وہ جواب نہ دے سکے۔ !gY K- آپ جُشن کے علاقے میں رہ سکتے ہیں۔ وہاں آپ میرے قریب ہوں گے، آپ، آپ کی آل اولاد، گائےبَیل، بھیڑبکریاں اور جو کچھ بھی آپ کا ہے۔X 7- اب جلدی سے میرے باپ کے پاس واپس جا کر اُن سے کہو، ’آپ کا بیٹا یوسف آپ کو اطلاع دیتا ہے کہ اللہ نے مجھے مصر کا مالک بنا دیا ہے۔ میرے پاس آ جائیں، دیر نہ کریں۔lW U-چنانچہ تم نے مجھے یہاں نہیں بھیجا بلکہ اللہ نے۔ اُس نے مجھے فرعون کا باپ، اُس کے پورے گھرانے کا مالک اور مصر کا حاکم بنا دیا ہے۔kV S-اللہ نے مجھے تمہارے آگے بھیجا تاکہ دنیا میں تمہارا ایک بچا کھچا حصہ محفوظ رہے اور تمہاری جان ایک بڑی مخلصی کی معرفت چھوٹ جائے۔ BN)] O-یہ کہہ کر وہ اپنے بھائی بن یمین کو گلے لگا کر رو پڑا۔ بن یمین بھی اُس کے گلے لگ کر رونے لگا۔p\ ]- میرے باپ کو مصر میں میرے اثر و رسوخ کے بارے میں اطلاع دو۔ اُنہیں سب کچھ بتاؤ جو تم نے دیکھا ہے۔ پھر جلد ہی میرے باپ کو یہاں لے آؤ۔“-[ W- تم خود اور میرا بھائی بن یمین دیکھ سکتے ہو کہ مَیں یوسف ہی ہوں جو تمہارے ساتھ بات کر رہا ہوں۔ Z - وہاں مَیں آپ کی ضروریات پوری کروں گا، کیونکہ کال کو ابھی پانچ سال اَور لگیں گے۔ ورنہ آپ، آپ کے گھر والے اور جو بھی آپ کے ہیں بدحال ہو جائیں گے۔‘ ;a -وہاں اپنے باپ اور خاندانوں کو لے کر میرے پاس آ جاؤ۔ مَیں تم کو مصر کی سب سے اچھی زمین دے دوں گا، اور تم اِس ملک کی بہترین پیداوار کھا سکو گے۔3` c-اُس نے یوسف سے کہا، ”اپنے بھائیوں کو بتا کہ اپنے جانوروں پر غلہ لاد کر ملکِ کنعان واپس چلے جاؤ۔8_ m-جب یہ خبر بادشاہ کے محل تک پہنچی کہ یوسف کے بھائی آئے ہیں تو فرعون اور اُس کے تمام افسران خوش ہوئے۔A^ -پھر یوسف نے روتے ہوئے اپنے ہر ایک بھائی کو بوسہ دیا۔ اِس کے بعد اُس کے بھائی اُس کے ساتھ باتیں کرنے لگے۔ 7Fe  -اُس نے ہر ایک بھائی کو کپڑوں کا ایک جوڑا بھی دیا۔ لیکن بن یمین کو اُس نے چاندی کے 300 سکے اور پانچ جوڑے دیئے۔=d w-یوسف کے بھائیوں نے ایسا ہی کیا۔ یوسف نے اُنہیں بادشاہ کے حکم کے مطابق گاڑیاں اور سفر کے لئے خوراک دی۔c -اپنے مال کی زیادہ فکر نہ کرو، کیونکہ تمہیں ملکِ مصر کا بہترین مال ملے گا۔“Eb -اُنہیں یہ ہدایت بھی دے کہ اپنے بال بچوں کے لئے مصر سے گاڑیاں لے جاؤ اور اپنے باپ کو بھی بٹھا کر یہاں لے آؤ۔ bSi #-اُنہوں نے اُس سے کہا، ”یوسف زندہ ہے! وہ پورے مصر کا حاکم ہے۔“ لیکن یعقوب ہکا بکا رہ گیا، کیونکہ اُسے یقین نہ آیا۔qh _-وہ مصر سے روانہ ہو کر ملکِ کنعان میں اپنے باپ کے پاس پہنچے۔g  -یوں اُس نے اپنے بھائیوں کو رُخصت کر کے کہا، ”راستے میں جھگڑا نہ کرنا۔“f -اُس نے اپنے باپ کو دس گدھے بھجوا دیئے جو مصر کے بہترین مال سے لدے ہوئے تھے اور دس گدھیاں جو اناج، روٹی اور باپ کے سفر کے لئے کھانے سے لدی ہوئی تھیں۔ q BqMm .رات کو اللہ رویا میں اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا، ”یعقوب، یعقوب!“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“Fl  .یعقوب سب کچھ لے کر روانہ ہوا اور بیرسبع پہنچا۔ وہاں اُس نے اپنے باپ اسحاق کے خدا کے حضور قربانیاں چڑھائیں۔2k a-اور اُس نے کہا، ”میرا بیٹا یوسف زندہ ہے! یہی کافی ہے۔ مرنے سے پہلے مَیں جا کر اُس سے ملوں گا۔“ :j q-تاہم اُنہوں نے اُسے سب کچھ بتایا جو یوسف نے اُن سے کہا تھا، اور اُس نے خود وہ گاڑیاں دیکھیں جو یوسف نے اُسے مصر لے جانے کے لئے بھجوا دی تھیں۔ پھر یعقوب کی جان میں جان آ گئی، $FEwr k.یعقوب کے بیٹے بیٹیاں، پوتے پوتیاں اور باقی اولاد سب ساتھ گئے۔,q U.یوں یعقوب اور اُس کی تمام اولاد اپنے مویشی اور کنعان میں حاصل کیا ہوا مال لے کر مصر چلے گئے۔}p w.اِس کے بعد یعقوب بیرسبع سے روانہ ہوا۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے اور اپنے بال بچوں کو اُن گاڑیوں میں بٹھا دیا جو مصر کے بادشاہ نے بھجوائی تھیں۔Zo 1.مَیں تیرے ساتھ مصر جاؤں گا اور تجھے اِس ملک میں واپس بھی لے آؤں گا۔ جب تُو مرے گا تو یوسف خود تیری آنکھیں بند کرے گا۔“Xn -.اللہ نے کہا، ”مَیں اللہ ہوں، تیرے باپ اسحاق کا خدا۔ مصر جانے سے مت ڈر، کیونکہ وہاں مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔ {)+CSy #.زبولون کے بیٹے سرد، ایلون اور یحلئیل تھے۔^x 9. اِشکار کے بیٹے تولع، فُوّہ، یوب اور سِمرون تھے۔dw E. یہوداہ کے بیٹے عیر، اونان، سیلہ، فارص اور زارح تھے (عیراور اونان کنعان میں مر چکے تھے)۔ فارص کے دو بیٹے حصرون اور حمول تھے۔Qv . لاوی کے بیٹے جیرسون، قہات اور مراری تھے۔&u I. شمعون کے بیٹے یموایل، یمین، اُہد، یکین، صُحر اور ساؤل تھے (ساؤل کنعانی عورت کا بچہ تھا)۔Ot . کے بیٹے حنوک، فلّو، حصرون اور کرمی تھے۔s .اسرائیل کی اولاد کے نام جو مصر چلی گئی یہ ہیں: یعقوب کے پہلوٹھے روبن K(2<FPZdnx !+5?IS]gq{%/8BLV`jt~  - X  - Y  - Z  - [  - \  -]  -^  -_  -`  - X  - Y  - Z  - [  - \  -]  -^  -_  -`  -a  -b  -c  -d  -e  -f  -g  -h  -i  -j  -k  .l  .m  .n  .o  .p  .q  .r  .s  . t  . u  . v  . w  . x  .y  .z  .{  .|  .}  .~  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .   .!  ."  /  /  /  /  /  /  /  /  /   /   /   /   /   /  /  /  /  /  /  /  / ,:,B .یوسف کے دو بیٹے منسّی اور افرائیم مصر میں پیدا ہوئے۔ اُن کی ماں اون کے پجاری فوطی فرع کی بیٹی آسنَت تھی۔E~ .راخل کے بیٹے یوسف اور بن یمین تھے۔} .کُل 16 افراد زِلفہ کی اولاد تھے جسے لابن نے اپنی بیٹی لیاہ کو دیا تھا۔U| '.آشر کے بیٹے یِمنہ، اِسواہ، اِسوی اور بریعہ تھے۔ آشر کی بیٹی سِرح تھی، اور بریعہ کے دو بیٹے تھے، حِبر اور ملکی ایل۔}{ w.جد کے بیٹے صفیان، حجی، سُونی، اِصبون، عیری، ارودی اور اریلی تھے۔bz A.اِن بیٹوں کی ماں لیاہ تھی، اور وہ مسوپتامیہ میں پیدا ہوئے۔ اِن کے علاوہ دینہ اُس کی بیٹی تھی۔ کُل 33 مرد لیاہ کی اولاد تھے۔ [P4 e.جب ہم یعقوب، یوسف اور اُس کے دو بیٹے اِن میں شامل کرتے ہیں تو یعقوب کے گھرانے کے 70 افراد مصر گئے۔4 e.یعقوب کی اولاد کے 66 افراد اُس کے ساتھ مصر چلے گئے۔ اِس تعداد میں بیٹوں کی بیویاں شامل نہیں تھیں۔ }.کُل 7 مرد بِلہاہ کی اولاد تھے جسے لابن نے اپنی بیٹی راخل کو دیا تھا۔^ 9.نفتالی کے بیٹے یحصئیل، جونی، یصر اور سِلیم تھے۔/ ].دان کا بیٹا حُشیم تھا۔9 q.کُل 14 مرد راخل کی اولاد تھے۔! ?.بن یمین کے بیٹے بالع، بِکر، اشبیل، جیرا، نعمان، اِخی، روس، مُفیم، حُفیم اور ارد تھے۔ LRzLo  [.پھر یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان کے باقی افراد سے کہا، ”ضروری ہے کہ مَیں جا کر بادشاہ کو اطلاع دوں کہ میرے بھائی اور میرے باپ کا پورا خاندان جو کنعان کے رہنے والے ہیں میرے پاس آ گئے ہیں۔7  k.یعقوب نے یوسف سے کہا، ”اب مَیں مرنے کے لئے تیار ہوں، کیونکہ مَیں نے خود دیکھا ہے کہ تُو زندہ ہے۔“T %.تو یوسف اپنے رتھ پر سوار ہو کر اپنے باپ سے ملنے کے لئے جُشن گیا۔ اُسے دیکھ کر وہ اُس کے گلے لگ کر کافی دیر روتا رہا۔* Q.یعقوب نے یہوداہ کو اپنے آگے یوسف کے پاس بھیجا تاکہ وہ جُشن میں اُن سے ملے۔ جب وہ وہاں پہنچے z(  M."پھر تم کو جواب دینا ہے، ’آپ کے خادم بچپن سے مویشی پالتے آئے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔‘ اگر تم یہ کہو تو تمہیں جُشن میں رہنے کی اجازت ملے گی۔ کیونکہ بھیڑبکریوں کے چرواہے مصریوں کی نظر میں قابلِ نفرت ہیں۔“ e  G.!بادشاہ تمہیں بُلا کر پوچھے گا کہ تم کیا کام کرتے ہو؟  1. مَیں اُس سے کہوں گا، ’یہ آدمی بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ وہ مویشی پالتے ہیں، اِس لئے اپنی بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور باقی سارا مال اپنے ساتھ لے آئے ہیں۔‘ 5Y5  =/فرعون نے بھائیوں سے پوچھا، ”تم کیا کام کرتے ہو؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ کے خادم بھیڑبکریوں کے چرواہے ہیں۔ یہ ہمارے باپ دادا کا پیشہ تھا اور ہمارا بھی ہے۔z q/اُس نے اپنے بھائیوں میں سے پانچ کو چن کر فرعون کے سامنے پیش کیا۔&  K/یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُسے اطلاع دے کر کہا، ”میرا باپ اور بھائی اپنی بھیڑبکریوں، گائےبَیلوں اور سارے مال سمیت ملکِ کنعان سے آ کر جُشن میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“ ' K/پھر یوسف اپنے باپ یعقوب کو لے آیا اور فرعون کے سامنے پیش کیا۔ یعقوب نے بادشاہ کو برکت دی۔: q/ملکِ مصر تیرے سامنے کھلا ہے۔ اُنہیں بہترین جگہ پر آباد کر۔ وہ جُشن میں رہیں۔ اور اگر اُن میں سے کچھ ہیں جو خاص قابلیت رکھتے ہیں تو اُنہیں میرے مویشیوں کی نگہداشت پر رکھ۔“x m/بادشاہ نے یوسف سے کہا، ”تیرا باپ اور بھائی تیرے پاس آ گئے ہیں۔| u/ہم یہاں آئے ہیں تاکہ کچھ دیر اجنبی کی حیثیت سے آپ کے پاس ٹھہریں، کیونکہ کال نے کنعان میں بہت زور پکڑا ہے۔ وہاں آپ کے خادموں کے جانوروں کے لئے چراگاہیں ختم ہو گئی ہیں۔ اِس لئے ہمیں جُشن میں رہنے کی اجازت دیں۔“ 2c2O / یوسف اپنے باپ کے پورے گھرانے کو خوراک مہیا کرتا رہا۔ ہر خاندان کو اُس کے بچوں کی تعداد کے مطابق خوراک ملتی رہی۔t e/ پھر یوسف نے اپنے باپ اور بھائیوں کو مصر میں آباد کیا۔ اُس نے اُنہیں رعمسیس کے علاقے میں بہترین زمین دی جس طرح بادشاہ نے حکم دیا تھا۔c C/ یہ کہہ کر یعقوب فرعون کو دوبارہ برکت دے کر چلا گیا۔< u/ یعقوب نے جواب دیا، ”مَیں 130 سال سے اِس دنیا کا مہمان ہوں۔ میری زندگی مختصر اور تکلیف دہ تھی، اور میرے باپ دادا مجھ سے زیادہ عمر رسیدہ ہوئے تھے جب وہ اِس دنیا کے مہمان تھے۔“Z 1/بادشاہ نے اُس سے پوچھا، ”تمہاری عمر کیا ہے؟“ \7 k/یوسف نے جواب دیا، ”اگر آپ کے پیسے ختم ہیں تو مجھے اپنے مویشی دیں۔ مَیں اُن کے عوض روٹی دیتا ہوں۔“ /جب مصر اور کنعان کے پیسے ختم ہو گئے تو مصریوں نے یوسف کے پاس آ کر کہا، ”ہمیں روٹی دیں! ہم آپ کے سامنے کیوں مریں؟ ہمارے پیسے ختم ہو گئے ہیں۔“C /مصر اور کنعان کے تمام پیسے اناج خریدنے کے لئے صَرف ہو گئے۔ یوسف اُنہیں جمع کر کے فرعون کے محل میں لے آیا۔  =/ کال اِتنا سخت تھا کہ کہیں بھی روٹی نہیں ملتی تھی۔ مصر اور کنعان میں لوگ نڈھال ہو گئے۔ GGw k/اگلے سال وہ دوبارہ اُس کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”جنابِ عالی، ہم یہ بات آپ سے نہیں چھپا سکتے کہ اب ہم صرف اپنے آپ اور اپنی زمین کو آپ کو دے سکتے ہیں۔ ہمارے پیسے تو ختم ہیں اور آپ ہمارے مویشی بھی لے چکے ہیں۔: q/چنانچہ وہ اپنے گھوڑے، بھیڑبکریاں، گائےبَیل اور گدھے یوسف کے پاس لے آئے۔ اِن کے عوض اُس نے اُنہیں خوراک دی۔ اُس سال اُس نے اُنہیں اُن کے تمام مویشیوں کے عوض خوراک مہیا کی۔ c " /یوسف نے مصر کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کے لوگوں کو شہروں میں منتقل کر دیا۔!! ?/چنانچہ یوسف نے فرعون کے لئے مصر کی پوری زمین خرید لی۔ کال کی سختی کے سبب سے تمام مصریوں نے اپنے کھیت بیچ دیئے۔ اِس طریقے سے پورا ملک فرعون کی ملکیت میں آ گیا۔t  e/ہم کیوں آپ کی آنکھوں کے سامنے مر جائیں؟ ہماری زمین کیوں تباہ ہو جائے؟ ہمیں روٹی دیں تو ہم اور ہماری زمین بادشاہ کی ہو گی۔ ہم فرعون کے غلام ہوں گے۔ ہمیں بیج دیں تاکہ ہم جیتے بچیں اور زمین تباہ نہ ہو جائے۔“ ?& {/اُنہوں نے جواب دیا، ”آپ نے ہمیں بچایا ہے۔ ہمارے مالک ہم پر مہربانی کریں تو ہم فرعون کے غلام بنیں گے۔“!% ?/آپ کو فرعون کو فصل کا پانچواں حصہ دینا ہے۔ باقی پیداوار آپ کی ہو گی۔ آپ اِس سے بیج بو سکتے ہیں، اور یہ آپ کے اور آپ کے گھرانوں اور بچوں کے کھانے کے لئے ہو گا۔“w$ k/یوسف نے لوگوں سے کہا، ”غور سے سنیں۔ آج مَیں نے آپ کو اور آپ کی زمین کو بادشاہ کے لئے خرید لیا ہے۔ اب یہ بیج لے کر اپنے کھیتوں میں بونا۔# /صرف پجاریوں کی زمین آزاد رہی۔ اُنہیں اپنی زمین بیچنے کی ضرورت ہی نہیں تھی، کیونکہ اُنہیں فرعون سے اِتنا وظیفہ ملتا تھا کہ گزارہ ہو جاتا تھا۔ ;;j* Q/جب مرنے کا وقت قریب آیا تو اُس نے یوسف کو بُلا کر کہا، ”مہربانی کر کے اپنا ہاتھ میری ران کے نیچے رکھ کر قَسم کھا کہ تُو مجھ پر شفقت اور وفاداری کا اِس طرح اظہار کرے گا کہ مجھے مصر میں دفن نہیں کرے گا۔d) E/یعقوب 17 سال مصر میں رہا۔ وہ 147 سال کا تھا جب فوت ہوا۔R( !/اسرائیلی مصر میں جُشن کے علاقے میں آباد ہوئے۔ وہاں اُنہیں زمین ملی، اور وہ پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔' )/اِس طرح یوسف نے مصر میں یہ قانون نافذ کیا کہ ہر فصل کا پانچواں حصہ بادشاہ کا ہے۔ یہ قانون آج تک جاری ہے۔ صرف پجاریوں کی زمین بادشاہ کی ملکیت میں نہ آئی۔ %<+. S0یعقوب کو بتایا گیا، ”آپ کا بیٹا آ گیا ہے“ تو وہ اپنے آپ کو سنبھال کر اپنے بستر پر بیٹھ گیا۔e-  I0کچھ دیر کے بعدیوسف کو اطلاع دی گئی کہ آپ کا باپ بیمار ہے۔ وہ اپنے دو بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لے کر یعقوب سے ملنے گیا۔f, I/یعقوب نے کہا، ”قَسم کھا کہ تُو ایسا ہی کرے گا۔“ یوسف نے قَسم کھائی۔ تب اسرائیل نے اپنے بستر کے سرہانے پر اللہ کو سجدہ کیا۔ m+ W/جب مَیں مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا تو مجھے مصر سے لے جا کر میرے باپ دادا کی قبر میں دفنانا۔“ یوسف نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔“ . 1 ;0اب میری بات سن۔ مَیں چاہتا ہوں کہ تیرے بیٹے جو میرے آنے سے پہلے مصر میں پیدا ہوئے میرے بیٹے ہوں۔ افرائیم اور منسّی روبن اور شمعون کے برابر ہی میرے بیٹے ہوں۔ 0 =0کہا، ’مَیں تجھے پھلنے پھولنے دوں گا اور تیری اولاد بڑھا دوں گا بلکہ تجھ سے بہت سی قومیں نکلنے دوں گا۔ اور مَیں تیری اولاد کو یہ ملک ہمیشہ کے لئے دے دوں گا۔‘N/ 0اُس نے یوسف سے کہا، ”جب مَیں کنعانی شہر لُوز میں تھا تو اللہ قادرِ مطلق مجھ پر ظاہر ہوا۔ اُس نے مجھے برکت دے کر w4 k0پھر یعقوب نے یوسف کے بیٹوں پر نظر ڈال کر پوچھا، ”یہ کون ہیں؟“F3  0مَیں یہ تیری ماں راخل کے سبب سے کر رہا ہوں جو مسوپتامیہ سے واپسی کے وقت کنعان میں اِفراتہ کے قریب مر گئی۔ مَیں نے اُسے وہیں راستے میں دفن کیا“ (آج اِفراتہ کو بیت لحم کہا جاتا ہے)۔)2 O0اگر اِن کے بعد تیرے ہاں اَور بیٹے پیدا ہو جائیں تو وہ میرے بیٹے نہیں بلکہ تیرے ٹھہریں گے۔ جو میراث وہ پائیں گے وہ اُنہیں افرائیم اور منسّی کی میراث میں سے ملے گی۔ EE8 0 پھر یوسف اُنہیں یعقوب کی گود میں سے لے کر خود اُس کے سامنے منہ کے بل جھک گیا۔{7 s0 اور یوسف سے کہا، ”مجھے توقع ہی نہیں تھی کہ مَیں کبھی تیرا چہرہ دیکھوں گا، اور اب اللہ نے مجھے تیرے بیٹوں کو دیکھنے کا موقع بھی دیا ہے۔“ 6 =0 بوڑھا ہونے کے سبب سے یعقوب کی آنکھیں کمزور تھیں۔ وہ اچھی طرح دیکھ نہیں سکتا تھا۔ یوسف اپنے بیٹوں کو یعقوب کے پاس لے آیا تو اُس نے اُنہیں بوسہ دے کر گلے لگایا5 }0 یوسف نے جواب دیا، ”یہ میرے بیٹے ہیں جو اللہ نے مجھے یہاں مصر میں دیئے۔“ یعقوب نے کہا، ”اُنہیں میرے قریب لے آ تاکہ مَیں اُنہیں برکت دوں۔“ m4+; S0پھر اُس نے یوسف کو اُس کے بیٹوں کی معرفت برکت دی، ”اللہ جس کے حضور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق چلتے رہے اور جو شروع سے آج تک میرا چرواہا رہا ہے اِنہیں برکت دے۔5: g0لیکن یعقوب نے اپنا دہنا ہاتھ بائیں طرف بڑھا کر افرائیم کے سر پر رکھا اگرچہ وہ چھوٹا تھا۔ اِس طرح اُس نے اپنا بایاں ہاتھ دائیں طرف بڑھا کر منسّی کے سر پر رکھا جو بڑا تھا۔9 0 یوسف نے افرائیم کو یعقوب کے بائیں ہاتھ رکھا اور منسّی کو اُس کے دائیں ہاتھ۔ 6> +0اُس نے کہا، ”ابو، ایسے نہیں۔ دوسرا لڑکا بڑا ہے۔ اُسی پر اپنا دہنا ہاتھ رکھیں۔“X= -0جب یوسف نے دیکھا کہ باپ نے اپنا دہنا ہاتھ چھوٹے بیٹے افرائیم کے سر پر رکھا ہے تو یہ اُسے بُرا لگا، اِس لئے اُس نے باپ کا ہاتھ پکڑا تاکہ اُسے افرائیم کے سر پر سے اُٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔j< Q0جس فرشتے نے عوضانہ دے کر مجھے ہر نقصان سے بچایا ہے وہ اِنہیں برکت دے۔ اللہ کرے کہ اِن میں میرا نام اور میرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق کے نام جیتے رہیں۔ دنیا میں اِن کی اولاد کی تعداد بہت بڑھ جائے۔“ hA M0یوسف سے اُس نے کہا، ”مَیں تو مرنے والا ہوں، لیکن اللہ تمہارے ساتھ ہو گا اور تمہیں تمہارے باپ دادا کے ملک میں واپس لے جائے گا۔<@ u0اُس دن اُس نے دونوں بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”اسرائیلی تمہارا نام لے کر برکت دیا کریں گے۔ جب وہ برکت دیں گے تو کہیں گے، ’اللہ آپ کے ساتھ ویسا کرے جیسا اُس نے افرائیم اور منسّی کے ساتھ کیا ہے‘۔“ اِس طرح یعقوب نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا۔8? m0لیکن باپ نے انکار کر کے کہا، ”مجھے پتا ہے بیٹا، مجھے پتا ہے۔ وہ بھی ایک بڑی قوم بنے گا۔ پھر بھی اُس کا چھوٹا بھائی اُس سے بڑا ہو گا اور اُس سے قوموں کی بڑی تعداد نکلے گی۔“ J)3=GQ[eoy",6@JT]gq{%/9CMWaku  0  /  /  /  /  /  /  /  /  /  0  /  /  /  /  /  /  /  /  /  0  0  0  0  0  0  0  0  0   0   0   0   0   0  0  0  0  0  0  0  0  0  1  1  1  1  1  1  1  1  1   1   1   1   1   1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1  1   1!  2  2  2  2  2  2  2  2  2   2   |3E c1روبن، تم میرے پہلوٹھے ہو، میرے زور اور میری طاقت کا پہلا پھل۔ تم عزت اور قوت کے لحاظ سے برتر ہو۔ D 1اے یعقوب کے بیٹو، اکٹھے ہو کر سنو، اپنے باپ اسرائیل کی باتوں پر غور کرو۔\C  71یعقوب نے اپنے بیٹوں کو بُلا کر کہا، ”میرے پاس جمع ہو جاؤ تاکہ مَیں تمہیں بتاؤں کہ مستقبل میں تمہارے ساتھ کیاکیا ہو گا۔B #0ایک بات میں مَیں تجھے تیرے بھائیوں پر ترجیح دیتا ہوں، مَیں تجھے کنعان میں وہ قطعہ دیتا ہوں جو مَیں نے اپنی تلوار اور کمان سے اموریوں سے چھینا تھا۔“ q<I ;1اُن کے غصے پر لعنت ہو جو اِتنا زبردست ہے اور اُن کے طیش پر جو اِتنا سخت ہے۔ مَیں اُنہیں یعقوب کے ملک میں تتر بتر کروں گا، اُنہیں اسرائیل میں منتشر کر دوں گا۔1H _1میری جان نہ اُن کی مجلس میں شامل اور نہ اُن کی جماعت میں داخل ہو، کیونکہ اُنہوں نے غصے میں آ کر دوسروں کو قتل کیا ہے، اُنہوں نے اپنی مرضی سے بَیلوں کی کونچیں کاٹی ہیں۔G 1شمعون اور لاوی دونوں بھائیوں کی تلواریں ظلم و تشدد کے ہتھیار رہے ہیں۔F 1لیکن چونکہ تم بےقابو سیلاب کی مانند ہو اِس لئے تمہاری اوّل حیثیت جاتی رہے۔ کیونکہ تم نے میری حرم سے ہم بستر ہو کر اپنے باپ کی بےحرمتی کی ہے۔  xL m1 شاہی عصا یہوداہ سے دُور نہیں ہو گا بلکہ شاہی اختیار اُس وقت تک اُس کی اولاد کے پاس رہے گا جب تک وہ حاکم نہ آئے جس کے تابع قومیں رہیں گی۔#K C1 یہوداہ شیرببر کا بچہ ہے۔ میرے بیٹے، تم ابھی ابھی شکار مار کر واپس آئے ہو۔ یہوداہ شیرببر بلکہ شیرنی کی طرح دبک کر بیٹھ جاتا ہے۔ کون اُسے چھیڑنے کی جرٲت کرے گا؟pJ ]1یہوداہ، تمہارے بھائی تمہاری تعریف کریں گے۔ تم اپنے دشمنوں کی گردن پکڑے رہو گے، اور تمہارے باپ کے بیٹے تمہارے سامنے جھک جائیں گے۔ $YH$ Q =1جب وہ دیکھے گا کہ اُس کی آرام گاہ اچھی اور اُس کا ملک خوش نما ہے تو وہ بوجھ اُٹھانے کے لئے تیار ہو جائے گا اور اُجرت کے بغیر کام کرنے کے لئے مجبور کیا جائے گا۔P }1اِشکار طاقت ور گدھا ہے جو اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا ہے۔ O 1 زبولون ساحل پر آباد ہو گا جہاں بحری جہاز ہوں گے۔ اُس کی حد صیدا تک ہو گی۔ N 1 اُس کی آنکھیں مَے سے زیادہ گدلی اور اُس کے دانت دودھ سے زیادہ سفید ہوں گے۔M #1 وہ اپنا جوان گدھا انگور کی بیل سے اور اپنی گدھی کا بچہ بہترین انگور کی بیل سے باندھے گا۔ وہ اپنا لباس مَے میں اور اپنا کپڑا انگور کے خون میں دھوئے گا۔ rG8%X G1یوسف پھل دار بیل ہے۔ وہ چشمے پر لگی ہوئی پھل دار بیل ہے جس کی شاخیں دیوار پر چڑھ گئی ہیں۔qW _1نفتالی آزاد چھوڑی ہوئی ہرنی ہے۔ وہ خوب صورت باتیں کرتا ہے۔V 1آشر کو غذائیت والی خوراک حاصل ہو گی۔ وہ لذیذ شاہی کھانا مہیا کرے گا۔U 1جد پر ڈاکوؤں کا جتھا حملہ کرے گا، لیکن وہ پلٹ کر اُسی پر حملہ کر دے گا۔TT %1اے رب، مَیں تیری ہی نجات کے انتظار میں ہوں!PS 1دان سٹرک کے سانپ اور راستے کے افعی کی مانند ہو گا۔ وہ گھوڑے کی ایڑیوں کو کاٹے گا تو اُس کا سوار پیچھے گر جائے گا۔ R 1دان اپنی قوم کا انصاف کرے گا اگرچہ وہ اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک ہی ہے۔ _yw_"\ A1تیرے باپ کی برکت قدیم پہاڑوں اور ابدی پہاڑیوں کی مرغوب چیزوں سے زیادہ عظیم ہے۔ یہ تمام برکت یوسف کے سر پر ہو، اُس شخص کے چاند پر جو اپنے بھائیوں پر شہزادہ ہے۔n[ Y1کیونکہ تیرے باپ کا خدا تیری مدد کرتا ہے، اللہ قادرِ مطلق تجھے آسمان کی برکت، زمین کی گہرائیوں کی برکت اور اولاد کی برکت دیتا ہے۔~Z y1لیکن اُس کی کمان مضبوط رہی، اور اُس کے بازو یعقوب کے زورآور خدا کے سبب سے طاقت ور رہے، اُس چرواہے کے سبب سے جو اسرائیل کا زبردست سورما ہے۔Y 1تیراندازوں نے اُس پر تیر چلا کر اُسے تنگ کیا اور اُس کے پیچھے پڑ گئے، 7E._ Y1پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو حکم دیا، ”اب مَیں کوچ کر کے اپنے باپ دادا سے جا ملوں گا۔ مجھے میرے باپ دادا کے ساتھ اُس غار میں دفنانا جو حِتّی آدمی عفرون کے کھیت میں ہے۔n^ Y1یہ اسرائیل کے کُل بارہ قبیلے ہیں۔ اور یہ وہ کچھ ہے جو اُن کے باپ نے اُن سے برکت دیتے وقت کہا۔ اُس نے ہر ایک کو اُس کی اپنی برکت دی۔E] 1بن یمین پھاڑنے والا بھیڑیا ہے۔ صبح وہ اپنا شکار کھا جاتا اور رات کو اپنا لُوٹا ہوا مال تقسیم کر دیتا ہے۔“ ff{d  u2یوسف اپنے باپ کے چہرے سے لپٹ گیا۔ اُس نے روتے ہوئے اُسے بوسہ دیا۔/c [1!اِن ہدایات کے بعد یعقوب نے اپنے پاؤں بستر پر سمیٹ لئے اور دم چھوڑ کر اپنے باپ دادا سے جا ملا۔ ab ?1 وہ کھیت اور اُس کا غار حِتّیوں سے خریدا گیا تھا۔“ea G1وہاں ابراہیم اور اُس کی بیوی سارہ دفنائے گئے، وہاں اسحاق اور اُس کی بیوی رِبقہ دفنائے گئے اور وہاں مَیں نے لیاہ کو دفن کیا۔` -1یعنی وہ غار جو ملکِ کنعان میں ممرے کے مشرق میں مکفیلہ کے کھیت میں ہے۔ ابراہیم نے اُسے کھیت سمیت اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے عفرون حِتّی سے خرید لیا تھا۔ l/l?g {2جب ماتم کا وقت ختم ہوا تو یوسف نے بادشاہ کے درباریوں سے کہا، ”مہربانی کر کے یہ خبر بادشاہ تک پہنچا دیںDf 2اِس میں 40 دن لگ گئے۔ عام طور پر حنوط کرنے کے لئے اِتنے ہی دن لگتے ہیں۔ مصریوں نے 70 دن تک یعقوب کا ماتم کیا۔e 2اُس کے ملازموں میں سے کچھ ڈاکٹر تھے۔ اُس نے اُنہیں ہدایت دی کہ میرے باپ اسرائیل کی لاش کو حنوط کریں تاکہ وہ گل نہ جائے۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ jj Q2چنانچہ یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے کنعان روانہ ہوا۔ بادشاہ کے تمام ملازم، محل کے بزرگ اور پورے مصر کے بزرگ اُس کے ساتھ تھے۔i '2فرعون نے جواب دیا، ”جا، اپنے باپ کو دفن کر جس طرح اُس نے تجھے قَسم دلائی تھی۔“vh i2کہ میرے باپ نے مجھے قَسم دلا کر کہا تھا، ’مَیں مرنے والا ہوں۔ مجھے اُس قبر میں دفن کرنا جو مَیں نے ملکِ کنعان میں اپنے لئے بنوائی۔‘ اب مجھے اجازت دیں کہ مَیں وہاں جاؤں اور اپنے باپ کو دفن کر کے واپس آؤں۔“ 11mn W2 جب مقامی کنعانیوں نے اتد کے کھلیان پر ماتم کا یہ نظارہ دیکھا تو اُنہوں نے کہا، ”یہ تو ماتم کا بہت بڑا انتظام ہے جو مصری کروا رہے ہیں۔“ اِس لئے اُس جگہ کا نام ابیل مصریم یعنی ’مصریوں کا ماتم‘ پڑ گیا۔_m ;2 جب وہ یردن کے قریب اتد کے کھلیان پر پہنچے تو اُنہوں نے نہایت دلسوز نوحہ کیا۔ وہاں یوسف نے سات دن تک اپنے باپ کا ماتم کیا۔jl Q2 رتھ اور گھڑسوار بھی ساتھ گئے۔ سب مل کر بڑا لشکر بن گئے۔ k 2یوسف کے گھرانے کے افراد، اُس کے بھائی اور اُس کے باپ کے گھرانے کے لوگ بھی ساتھ گئے۔ صرف اُن کے بچے، اُن کی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل جُشن میں رہے۔ pWp4r e2جب یعقوب انتقال کر گیا تو یوسف کے بھائی ڈر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”خطرہ ہے کہ اب یوسف ہمارا تعاقب کر کے اُس غلط کام کا بدلہ لے جو ہم نے اُس کے ساتھ کیا تھا۔ پھر کیا ہو گا؟“+q S2اِس کے بعد یوسف، اُس کے بھائی اور باقی تمام لوگ جو جنازے کے لئے ساتھ گئے تھے مصر کو لوٹ آئے۔Fp  2 اُنہوں نے اُسے ملکِ کنعان میں لے جا کر مکفیلہ کے کھیت کے غار میں دفن کیا جو ممرے کے مشرق میں ہے۔ یہ وہی کھیت ہے جو ابراہیم نے عفرون حِتّی سے اپنے لوگوں کو دفنانے کے لئے خریدا تھا۔\o 52 یوں یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کا حکم پورا کیا۔ n'yv o2لیکن یوسف نے کہا، ”مت ڈرو۔ کیا مَیں اللہ کی جگہ ہوں؟ ہرگز نہیں!!u ?2پھر اُس کے بھائی خود آئے اور اُس کے سامنے گر گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”ہم آپ کے خادم ہیں۔“Ct 2کہ یوسف کو بتانا، ’اپنے بھائیوں کے اُس غلط کام کو معاف کر دینا جو اُنہوں نے تمہارے ساتھ کیا۔‘ اب ہمیں جو آپ کے باپ کے خدا کے پیروکار ہیں معاف کر دیں۔“ یہ خبر سن کر یوسف رو پڑا۔s 2یہ سوچ کر اُنہوں نے یوسف کو خبر بھیجی، ”آپ کے باپ نے مرنے سے پیشتر ہدایت دی LuL%z G2موت سے پہلے اُس نے نہ صرف افرائیم کے بچوں کو بلکہ اُس کے پوتوں کو بھی دیکھا۔ منسّی کے بیٹے مکیر کے بچے بھی اُس کی موجودگی میں پیدا ہو کر اُس کی گود میں رکھے گئے۔ty e2یوسف اپنے باپ کے خاندان سمیت مصر میں رہا۔ وہ 110 سال زندہ رہا۔x  2چنانچہ اب ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تمہیں اور تمہارے بچوں کو خوراک مہیا کرتا رہوں گا۔“ یوں یوسف نے اُنہیں تسلی دی اور اُن سے نرمی سے بات کی۔w 2تم نے مجھے نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اللہ نے اُس سے بھلائی پیدا کی۔ اور اب اِس کا مقصد پورا ہو رہا ہے۔ بہت سے لوگ موت سے بچ رہے ہیں۔  {i ~ ?ذیل میں اُن بیٹوں کے نام ہیں جو اپنے باپ یعقوب اور اپنے خاندانوں سمیت مصر میں آئے تھے:!} ?2پھر یوسف فوت ہو گیا۔ وہ 110 سال کا تھا۔ اُسے حنوط کر کے مصر میں ایک تابوت میں رکھا گیا۔ | 2پھر یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“{ 2پھر ایک وقت آیا کہ یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا، ”مَیں مرنے والا ہوں۔ لیکن اللہ ضرور آپ کی دیکھ بھال کر کے آپ کو اِس ملک سے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے۔“ %XG%' K اُس نے اپنے لوگوں سے کہا، ”اسرائیلیوں کو دیکھو۔ وہ تعداد اور طاقت میں ہم سے بڑھ گئے ہیں۔t eہوتے ہوتے ایک نیا بادشاہ تخت نشین ہوا جو یوسف سے ناواقف تھا۔K اسرائیلی پھلے پھولے اور تعداد میں بہت بڑھ گئے۔ نتیجے میں وہ نہایت ہی طاقت ور ہو گئے۔ پورا ملک اُن سے بھر گیا۔8 mمصر میں رہتے ہوئے بہت دن گزر گئے۔ اِتنے میں یوسف، اُس کے تمام بھائی اور اُس نسل کے تمام لوگ مر گئے۔ اُس وقت یعقوب کی اولاد کی تعداد 70 تھی۔ یوسف تو پہلے ہی مصر آ چکا تھا۔3 eدان، نفتالی، جد اور آشر۔4 gاِشکار، زبولون، بن یمین،8 oروبن، شمعون، لاوی، یہوداہ، [[U  ' اور وہ بڑی بےرحمی سے اُن سے کام کرواتے رہے۔S  # لیکن جتنا اسرائیلیوں کو دبایا گیا اُتنا ہی وہ تعداد میں بڑھتے اور پھیلتے گئے۔ آخرکار مصری اُن سے دہشت کھانے لگے،o [ چنانچہ مصریوں نے اسرائیلیوں پر نگران مقرر کئے تاکہ بیگار میں اُن سے کام کروا کر اُنہیں دباتے رہیں۔ اُس وقت اُنہوں نے پتوم اور رعمسیس کے شہر تعمیر کئے۔ اِن شہروں میں فرعون بادشاہ کے بڑے بڑے گودام تھے۔ { آؤ، ہم حکمت سے کام لیں، ورنہ وہ مزید بڑھ جائیں گے۔ ایسا نہ ہو کہ وہ کسی جنگ کے موقع پر دشمن کا ساتھ دے کر ہم سے لڑیں اور ملک کو چھوڑ جائیں۔“ H$.8BLV`jt~ '1;EOYcmw%0;FQ\gr}   2   2   2  2  2  2  2  2  2  2  2   2   2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2  2                                                                    ! " # $ % & ' ( ) * + ,  - . / 0 1 2 3 4  5  6 j'-j? {لیکن دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں۔ اُنہوں نے مصر کے بادشاہ کا حکم نہ مانا بلکہ لڑکوں کو بھی جینے دیا۔v  i”جب عبرانی عورتیں تمہیں مدد کے لئے بُلائیں تو خبردار رہو۔ اگر لڑکا پیدا ہو تو اُسے جان سے مار دو، اگر لڑکی ہو تو اُسے جیتا چھوڑ دو۔“$  Eاسرائیلیوں کی دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے۔ مصر کے بادشاہ نے اُن سے کہا،-  Wاسرائیلیوں کا گزارہ نہایت مشکل ہو گیا۔ اُنہیں گارا تیار کر کے اینٹیں بنانا اور کھیتوں میں مختلف قسم کے کام کرنا پڑے۔ اِس میں مصری اُن سے بڑی بےرحمی سے پیش آتے رہے۔ 6[A اور چونکہ دائیاں اللہ کا خوف مانتی تھیں اِس لئے اُس نے اُنہیں اولاد دے کر اُن کے خاندانوں کو قائم رکھا۔$ Eچنانچہ اللہ نے دائیوں کو برکت دی، اور اسرائیلی قوم تعداد میں بڑھ کر بہت طاقت ور ہو گئی۔W +اُنہوں نے جواب دیا، ”عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔ بچے ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی پیدا ہو جاتے ہیں۔“F  تب مصر کے بادشاہ نے اُنہیں دوبارہ بُلا کر پوچھا، ”تم نے یہ کیوں کیا؟ تم لڑکوں کو کیوں جیتا چھوڑ دیتی ہو؟“ 3a3W)جب وہ اُسے اَور زیادہ نہ چھپا سکی تو اُس نے آبی نرسل سے ٹوکری بنا کر اُس پر تارکول چڑھایا۔ پھر اُس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ کر ٹوکری کو دریائے نیل کے کنارے پر اُگے ہوئے سرکنڈوں میں رکھ دیا۔Oعورت حاملہ ہوئی اور بچہ پیدا ہوا۔ ماں نے دیکھا کہ لڑکا خوب صورت ہے، اِس لئے اُس نے اُسے تین ماہ تک چھپائے رکھا۔ اُن دنوں میں لاوی کے ایک آدمی نے اپنے ہی قبیلے کی ایک عورت سے شادی کی۔ #آخرکار بادشاہ نے اپنے تمام ہم وطنوں سے بات کی، ”جب بھی عبرانیوں کے لڑکے پیدا ہوں تو اُنہیں دریائے نیل میں پھینک دینا۔ صرف لڑکیوں کو زندہ رہنے دو۔“ ]xW)اب بچے کی بہن فرعون کی بیٹی کے پاس گئی اور پوچھا، ”کیا مَیں بچے کو دودھ پلانے کے لئے کوئی عبرانی عورت ڈھونڈ لاؤں؟“a=اُسے کھولا تو چھوٹا لڑکا دکھائی دیا جو رو رہا تھا۔ فرعون کی بیٹی کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے کہا، ”یہ کوئی عبرانی بچہ ہے۔“'Iاُس وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے دریا پر آئی۔ اُس کی نوکرانیاں دریا کے کنارے ٹہلنے لگیں۔ تب اُس نے سرکنڈوں میں ٹوکری دیکھی اور اپنی لونڈی کو اُسے لانے بھیجا۔ueبچے کی بہن کچھ فاصلے پر کھڑی دیکھتی رہی کہ اُس کا کیا بنے گا۔ \+U% جب بچہ بڑا ہوا تو اُس کی ماں اُسے فرعون کی بیٹی کے پاس لائی، اور وہ اُس کا بیٹا بن گیا۔ فرعون کی بیٹی نے اُس کا نام موسیٰ یعنی ’نکالا گیا‘ رکھ کر کہا، ”مَیں اُسے پانی سے نکال لائی ہوں۔“-U فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا، ”بچے کو لے جاؤ اور اُسے میرے لئے دودھ پلایا کرو۔ مَیں تمہیں اِس کا معاوضہ دوں گی۔“ چنانچہ بچے کی ماں نے اُسے دودھ پلانے کے لئے لے لیا۔ ;فرعون کی بیٹی نے کہا، ”ہاں، جاؤ۔“ لڑکی چلی گئی اور بچے کی سگی ماں کو لے کر واپس آئی۔   اگلے دن بھی موسیٰ گھر سے نکلا۔ اِس دفعہ دو عبرانی مرد آپس میں لڑ رہے تھے۔ جو غلطی پر تھا اُس سے موسیٰ نے پوچھا، ”تم اپنے بھائی کو کیوں مار رہے ہو؟“gI موسیٰ نے چاروں طرف نظر دوڑائی۔ جب معلوم ہوا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا تو اُس نے مصری کو جان سے مار دیا اور اُسے ریت میں چھپا دیا۔9 جب موسیٰ جوان ہوا تو ایک دن وہ گھر سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس گیا جو جبری کام میں مصروف تھے۔ موسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری میرے ایک عبرانی بھائی کو مار رہا ہے۔ # مِدیان میں ایک امام تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ یہ لڑکیاں اپنی بھیڑبکریوں کو پانی پلانے کے لئے کنوئیں پر آئیں اور پانی نکال کر حوض بھرنے لگیں۔v"gبادشاہ کو بھی پتا لگا تو اُس نے موسیٰ کو مروانے کی کوشش کی۔ لیکن موسیٰ مِدیان کے ملک کو بھاگ گیا۔ وہاں وہ ایک کنوئیں کے پاس بیٹھ گیا۔]!5آدمی نے جواب دیا، ”کس نے آپ کو ہم پر حکمران اور قاضی مقرر کیا ہے؟ کیا آپ مجھے بھی قتل کرنا چاہتے ہیں جس طرح مصری کو مار ڈالا تھا؟“ تب موسیٰ ڈر گیا۔ اُس نے سوچا، ”ہائے، میرا بھید کھل گیا ہے!“ TbH' رعوایل نے کہا، ”وہ آدمی کہاں ہے؟ تم اُسے کیوں چھوڑ کر آئی ہو؟ اُسے بُلاؤ تاکہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے۔“n&Wلڑکیوں نے جواب دیا، ”ایک مصری آدمی نے ہمیں چرواہوں سے بچایا۔ نہ صرف یہ بلکہ اُس نے ہمارے لئے پانی بھی نکال کر ریوڑ کو پلا دیا۔“?%yجب لڑکیاں اپنے باپ رعوایل کے پاس واپس آئیں تو باپ نے پوچھا، ”آج تم اِتنی جلدی سے کیوں واپس آ گئی ہو؟“e$Eلیکن کچھ چرواہوں نے آ کر اُنہیں بھگا دیا۔ یہ دیکھ کر موسیٰ اُٹھا اور لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا کر اُن کے ریوڑ کو پانی پلایا۔ o@F)o6+gاللہ نے اُن کی آہیں سنیں اور اُس عہد کو یاد کیا جو اُس نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے باندھا تھا۔*-کافی عرصہ گزر گیا۔ اِتنے میں مصر کا بادشاہ انتقال کر گیا۔ اسرائیلی اپنی غلامی تلے کراہتے اور مدد کے لئے پکارتے رہے، اور اُن کی چیخیں اللہ تک پہنچ گئیں۔v)gصفورہ کے بیٹا پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا، ”اِس کا نام جیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ ہو، کیونکہ مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“<(sموسیٰ رعوایل کے گھر میں ٹھہرنے کے لئے راضی ہو گیا۔ بعد میں اُس کی شادی رعوایل کی بیٹی صفورہ سے ہوئی۔ s/aموسیٰ نے سوچا، ”یہ تو عجیب بات ہے۔ کیا وجہ ہے کہ جلتی ہوئی جھاڑی بھسم نہیں ہو رہی؟ مَیں ذرا وہاں جا کر یہ حیرت انگیز منظر دیکھوں۔“.وہاں رب کا فرشتہ آگ کے شعلے میں اُس پر ظاہر ہوا۔ یہ شعلہ ایک جھاڑی میں بھڑک رہا تھا۔ موسیٰ نے دیکھا کہ جھاڑی جل رہی ہے لیکن بھسم نہیں ہو رہی۔t- eموسیٰ اپنے سُسر یترو کی بھیڑبکریوں کی نگہبانی کرتا تھا (مِدیان کا امام رعوایل یترو بھی کہلاتا تھا)۔ ایک دن موسیٰ ریوڑ کو ریگستان کی پرلی جانب لے گیا اور چلتے چلتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔k,Qاللہ اسرائیلیوں کی حالت دیکھ کر اُن کا خیال کرنے لگا۔ FN?Fu3eرب نے کہا، ”مَیں نے مصر میں اپنی قوم کی بُری حالت دیکھی اور غلامی میں اُن کی چیخیں سنی ہیں، اور مَیں اُن کے دُکھوں کو خوب جانتا ہوں۔ 2مَیں تیرے باپ کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔“ یہ سن کر موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا، کیونکہ وہ اللہ کو دیکھنے سے ڈرا۔.1Wرب نے کہا، ”اِس سے زیادہ قریب نہ آنا۔ اپنی جوتیاں اُتار، کیونکہ تُو مُقدّس زمین پر کھڑا ہے۔|0sجب رب نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے آ رہا ہے تو اُس نے اُسے جھاڑی میں سے پکارا، ”موسیٰ، موسیٰ!“ موسیٰ نے کہا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|op q rstuvw"x&y*z.{1|4}8op q rstuvw"x&y*z.{1|4}8~;>AEILQX\_dgjnrvz~  #'+/369<?CGJLOSVZ^bejosw{"&)-14Í7č:ō?ƍBǍEȍIɍLʍQˍV̍Y͍\΍`ЍdэiҍmӍrԍuՍx֍{׍~؎َڎ ێ ܎ݎގߎ#&* BG6  چنانچہ اب جا۔ مَیں تجھے فرعون کے پاس بھیجتا ہوں، کیونکہ تجھے میری قوم اسرائیل کو مصر سے نکال کر لانا ہے۔“45c اسرائیلیوں کی چیخیں مجھ تک پہنچی ہیں۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ مصری اُن پر کس طرح کا ظلم ڈھا رہے ہیں۔:4oاب مَیں اُنہیں مصریوں کے قابو سے بچانے کے لئے اُتر آیا ہوں۔ مَیں اُنہیں مصر سے نکال کر ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا، ایک ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے، گو اِس وقت کنعانی، حِتّی، اموری، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اُس میں رہتے ہیں۔ Gj9O لیکن موسیٰ نے اعتراض کیا، ”اگر مَیں اسرائیلیوں کے پاس جا کر اُنہیں بتاؤں کہ تمہارے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے تو وہ پوچھیں گے، ’اُس کا نام کیا ہے؟‘ پھر مَیں اُن کو کیا جواب دوں؟“18] اللہ نے کہا، ”مَیں تو تیرے ساتھ ہوں گا۔ اور اِس کا ثبوت کہ مَیں تجھے بھیج رہا ہوں یہ ہو گا کہ لوگوں کے مصر سے نکلنے کے بعد تم یہاں آ کر اِس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے۔“57e لیکن موسیٰ نے اللہ سے کہا، ”مَیں کون ہوں کہ فرعون کے پاس جا کر اسرائیلیوں کو مصر سے نکال لاؤں؟“ rMr~<wاب جا اور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کر کے اُن کو بتا دے کہ رب تمہارے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کا خدا مجھ پر ظاہر ہوا ہے۔ وہ فرماتا ہے، ’مَیں نے خوب دیکھ لیا ہے کہ مصر میں تمہارے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔U;%رب جو تمہارے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے اُسی نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔‘ یہ ابد تک میرا نام رہے گا۔ لوگ یہی نام لے کر مجھے نسل در نسل یاد کریں گے۔/:Yاللہ نے کہا، ”مَیں جو ہوں سو مَیں ہوں۔‘ اُن سے کہنا، ’مَیں ہوں نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے۔ a!aبزرگ تیری سنیں گے۔ پھر اُن کے ساتھ مصر کے بادشاہ کے پاس جا کر اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے ہمیں اجازت دیں کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں رب اپنے خدا کے لئے قربانیاں چڑھائیں۔‘T=#اِس لئے مَیں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمہیں مصر کی مصیبت سے نکال کر کنعانیوں، حِتّیوں، اموریوں، فرِزّیوں، حِوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں، ایسے ملک میں جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔‘ NB:NhC Mموسیٰ نے اعتراض کیا، ”لیکن اسرائیلی نہ میری بات کا یقین کریں گے، نہ میری سنیں گے۔ وہ تو کہیں گے، ’رب تم پر ظاہر نہیں ہوا‘۔“VB'تمام عبرانی عورتیں اپنی مصری پڑوسنوں اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے چاندی اور سونے کے زیورات اور نفیس کپڑے مانگ کر اپنے بچوں کو پہنائیں گی۔ یوں مصریوں کو لُوٹ لیا جائے گا۔“ *AOاُس وقت مَیں مصریوں کے دلوں کو تمہارے لئے نرم کر دوں گا۔ تمہیں خالی ہاتھ نہیں جانا پڑے گا۔:@oاِس لئے مَیں اپنی قدرت ظاہر کر کے اپنے معجزوں کی معرفت مصریوں کو ماروں گا۔ پھر وہ تمہیں جانے دے گا۔ U G رب نے کہا، ”یہ دیکھ کر لوگوں کو یقین آئے گا کہ رب جو اُن کے باپ دادا کا خدا، ابراہیم کا خدا، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے تجھ پر ظاہر ہوا ہے۔F3رب نے کہا، ”اب سانپ کی دُم کو پکڑ لے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لاٹھی بن گیا۔6Egرب نے کہا، ”اُسے زمین پر ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا تو لاٹھی سانپ بن گئی، اور موسیٰ ڈر کر بھاگا۔'DIجواب میں رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو نے ہاتھ میں کیا پکڑا ہوا ہے؟“ موسیٰ نے کہا، ”لاٹھی۔“ `J;رب نے کہا، ”اگر لوگوں کو پہلا معجزہ دیکھ کر یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو شاید اُنہیں دوسرا معجزہ دیکھ کر یقین آئے۔qI]تب رب نے کہا، ”اب اپنا ہاتھ دوبارہ اپنے لباس میں ڈال۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ دوبارہ نکالا تو وہ پھر صحت مند تھا۔ Hاب اپنا ہاتھ اپنے لباس میں ڈال دے۔“ موسیٰ نے ایسا کیا۔ جب اُس نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ برف کی مانند سفید ہو گیا تھا۔ کوڑھ جیسی بیماری لگ گئی تھی۔ VV L  لیکن موسیٰ نے کہا، ”میرے آقا، مَیں معذرت چاہتا ہوں، مَیں اچھی طرح بات نہیں کر سکتا بلکہ مَیں کبھی بھی یہ لیاقت نہیں رکھتا تھا۔ اِس وقت بھی جب مَیں تجھ سے بات کر رہا ہوں میری یہی حالت ہے۔ مَیں رُک رُک کر بولتا ہوں۔“K- اگر اُنہیں پھر بھی یقین نہ آئے اور وہ تیری نہ سنیں تو دریائے نیل سے کچھ پانی نکال کر اُسے خشک زمین پر اُنڈیل دے۔ یہ پانی زمین پر گرتے ہی خون بن جائے گا۔“ YY O  لیکن موسیٰ نے التجا کی، ”میرے آقا، مہربانی کر کے کسی اَور کو بھیج دے۔“+NQ اب جا! تیرے بولتے وقت مَیں خود تیرے ساتھ ہوں گا اور تجھے وہ کچھ سکھاؤں گا جو تجھے کہنا ہے۔“gMI رب نے کہا، ”کس نے انسان کا منہ بنایا؟ کون ایک کو گونگا اور دوسرے کو بہرا بنا دیتا ہے؟ کون ایک کو دیکھنے کی قابلیت دیتا ہے اور دوسرے کو اِس سے محروم رکھتا ہے؟ کیا مَیں جو رب ہوں یہ سب کچھ نہیں کرتا؟ K{KSلیکن یہ لاٹھی بھی ساتھ لے جانا، کیونکہ اِسی کے ذریعے تُو یہ معجزے کرے گا۔“%REہارون تیری جگہ قوم سے بات کرے گا جبکہ تُو میری طرح اُسے وہ کچھ بتائے گا جو اُسے کہنا ہے۔pQ[اُسے وہ کچھ بتا جو اُسے کہنا ہے۔ تمہارے بولتے وقت مَیں تیرے اور اُس کے ساتھ ہوں گا اور تمہیں وہ کچھ سکھاؤں گا جو تمہیں کرنا ہو گا۔P}تب رب موسیٰ سے سخت خفا ہوا۔ اُس نے کہا، ”کیا تیرا لاوی بھائی ہارون ایسے کام کے لئے حاضر نہیں ہے؟ مَیں جانتا ہوں کہ وہ اچھی طرح بول سکتا ہے۔ دیکھ، وہ تجھ سے ملنے کے لئے نکل چکا ہے۔ تجھے دیکھ کر وہ نہایت خوش ہو گا۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}  8  9 : ; < = > ? @  8  9 : ; < = > ? @ A B  C D E F G H I J  K  L  M  N  O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _ ` a  b c d e f g h i  j  k  l  m  n o p q r s t u v w x  y z { | gHV چنانچہ موسیٰ اپنی بیوی اور بیٹوں کو گدھے پر سوار کر کے مصر کو لوٹنے لگا۔ اللہ کی لاٹھی اُس کے ہاتھ میں تھی۔dUCموسیٰ ابھی مِدیان میں تھا کہ رب نے اُس سے کہا، ”مصر کو واپس چلا جا، کیونکہ جو آدمی تجھے قتل کرنا چاہتے تھے وہ مر گئے ہیں۔“T%پھر موسیٰ اپنے سُسر یترو کے گھر واپس چلا گیا۔ اُس نے کہا، ”مجھے ذرا اپنے عزیزوں کے پاس واپس جانے دیں جو مصر میں ہیں۔ مَیں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں کہ نہیں۔ یترو نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، سلامتی سے جائیں۔“ #*#hZKایک دن جب موسیٰ اپنے خاندان کے ساتھ راستے میں کسی سرائے میں ٹھہرا ہوا تھا تو رب نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار دینے کی کوشش کی۔Y)مَیں تجھے بتا چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے۔ اگر تُو میرے بیٹے کو جانے سے منع کرے تو مَیں تیرے پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا‘۔“Xاُس وقت فرعون کو بتا دینا، ’رب فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا پہلوٹھا ہے۔IW رب نے اُس سے یہ بھی کہا، ”مصر جا کر فرعون کے سامنے وہ تمام معجزے دکھا جن کا مَیں نے تجھے اختیار دیا ہے۔ لیکن میرے کہنے پر وہ اَڑا رہے گا۔ وہ اسرائیلیوں کو جانے کی اجازت نہیں دے گا۔ ]PX]w^iموسیٰ نے ہارون کو سب کچھ سنا دیا جو رب نے اُسے کہنے کے لئے بھیجا تھا۔ اُس نے اُسے اُن معجزوں کے بارے میں بھی بتایا جو اُسے دکھانے تھے۔t]cرب نے ہارون سے بھی بات کی، ”ریگستان میں موسیٰ سے ملنے جا۔“ ہارون چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ کے پاس موسیٰ سے ملا۔ اُس نے اُسے بوسہ دیا۔\7تب اللہ نے موسیٰ کو چھوڑ دیا۔ صفورہ نے اُسے ختنے کے باعث ہی ’خونی دُولھا‘ کہا تھا۔ [یہ دیکھ کر صفورہ نے ایک تیز پتھر سے اپنے بیٹے کا ختنہ کیا اور کاٹے ہوئے حصے سے موسیٰ کے پیر چھوئے۔ اُس نے کہا، ”یقیناً تم میرے خونی دُولھا ہو۔“ `b %پھر موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو ریگستان میں جانے دے تاکہ وہ میرے لئے عید منا ئیں‘۔“iaMپھر اُنہیں یقین آیا۔ اور جب اُنہوں نے سنا کہ رب کو تمہارا خیال ہے اور وہ تمہاری مصیبت سے آگاہ ہے تو اُنہوں نے رب کو سجدہ کیا۔ U`%ہارون نے اُنہیں وہ تمام باتیں سنائیں جو رب نے موسیٰ کو بتائی تھیں۔ اُس نے مذکورہ معجزے بھی لوگوں کے سامنے دکھائے۔_3پھر دونوں مل کر مصر گئے۔ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو جمع کیا۔ oeore_لیکن مصر کے بادشاہ نے انکار کیا، ”موسیٰ اور ہارون، تم لوگوں کو کام سے کیوں روک رہے ہو؟ جاؤ، جو کام ہم نے تم کو دیا ہے اُس پر لگ جاؤ! dہارون اور موسیٰ نے کہا، ”عبرانیوں کا خدا ہم پر ظاہر ہوا ہے۔ اِس لئے مہربانی کر کے ہمیں اجازت دیں کہ ریگستان میں تین دن کا سفر کر کے رب اپنے خدا کے حضور قربانیاں پیش کریں۔ کہیں وہ ہمیں کسی بیماری یا تلوار سے نہ مارے۔“c فرعون نے جواب دیا، ”یہ رب کون ہے؟ مَیں کیوں اُس کا حکم مان کر اسرائیلیوں کو جانے دوں؟ نہ مَیں رب کو جانتا ہوں، نہ اسرائیلیوں کو جانے دوں گا۔“ ]bj? اُن سے اَور زیادہ سخت کام کراؤ، اُنہیں کام میں لگائے رکھو۔ اُن کے پاس اِتنا وقت ہی نہ ہو کہ وہ جھوٹی باتوں پر دھیان دیں۔“i#توبھی وہ اُتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بناتے تھے۔ وہ سُست ہو گئے ہیں اور اِسی لئے چیخ رہے ہیں کہ ہمیں جانے دیں تاکہ اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں۔*hO”اب سے اسرائیلیوں کو اینٹیں بنانے کے لئے بھوسا مت دینا، بلکہ وہ خود جا کر بھوسا جمع کریں۔gاُسی دن فرعون نے مصری نگرانوں اور اُن کے تحت کے اسرائیلی نگرانوں کو حکم دیا،f9اسرائیلی ویسے بھی تعداد میں بہت بڑھ گئے ہیں، اور تم اُنہیں کام کرنے سے روک رہے ہو۔“ (U6( oجو اسرائیلی نگران اُنہوں نے مقرر کئے تھے اُنہیں وہ پیٹتے اور کہتے رہے، ”تم نے کل اور آج اُتنی اینٹیں کیوں نہیں بنوائیں جتنی پہلے بنواتے تھے؟“ n; مصری نگران یہ کہہ کر اُن پر دباؤ ڈالتے رہے کہ اُتنی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بناتے تھے۔xmk یہ سن کر اسرائیلی بھوسا جمع کرنے کے لئے پورے ملک میں پھیل گئے۔IT_ju%0:EP[fq| ~              ~                                                                                      (.(saفرعون سے بات کرتے وقت موسیٰ 80 سال کا اور ہارون 83 سال کا تھا۔{qموسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے اُنہیں حکم دیا۔Qجب مَیں مصر کے خلاف اپنی قدرت کا اظہار کر کے اسرائیلیوں کو وہاں سے نکالوں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں رب ہوں۔“9mتوبھی فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ تب مصریوں پر میرا ہاتھ بھاری ہو جائے گا، اور مَیں اُن کو سخت سزا دے کر اپنی قوم اسرائیل کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لاؤں گا۔Nلیکن مَیں فرعون کو اَڑ جانے دوں گا۔ اگرچہ مَیں مصر میں بہت سے نشانوں اور معجزوں سے اپنی قدرت کا مظاہرہ کروں گا f,fB" ہر ایک نے اپنی لاٹھی زمین پر پھینکی تو وہ سانپ بن گئی۔ لیکن ہارون کی لاٹھی نے اُن کی لاٹھیوں کو نگل لیا۔8!k یہ دیکھ کر فرعون نے اپنے عالموں اور جادوگروں کو بُلایا۔ جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔t c موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے پاس جا کر ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے ڈال دی تو وہ سانپ بن گئی۔]5 ”جب فرعون تمہیں معجزہ دکھانے کو کہے گا تو موسیٰ ہارون سے کہے کہ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دے۔ اِس پر وہ سانپ بن جائے گی۔“<uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، 8,8S&!جب وہ وہاں پہنچے تو اُس سے کہنا، ’رب عبرانیوں کے خدا نے مجھے آپ کو یہ بتانے کے لئے بھیجا ہے کہ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے ریگستان میں جانے دے۔ لیکن آپ نے ابھی تک اُس کی نہیں سنی۔{%qکل صبح سویرے جب وہ دریائے نیل پر آئے گا تو اُس سے ملنے کے لئے دریا کے کنارے پر کھڑے ہو جانا۔ اُس لاٹھی کو تھامے رکھنا جو سانپ بن گئی تھی۔$/پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون اَڑ گیا ہے۔ وہ میری قوم کو مصر چھوڑنے سے روکتا ہے۔P# تاہم فرعون اِس سے متاثر نہ ہوا۔ اُس نے موسیٰ اور ہارون کی بات سننے سے انکار کیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔ @ );رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی لے کر اپنا ہاتھ اُن تمام جگہوں کی طرف بڑھائے جہاں پانی جمع ہوتا ہے۔ تب مصر کی تمام ندیوں، نہروں، جوہڑوں اور تالابوں کا پانی خون میں بدل جائے گا۔ پورے ملک میں خون ہی خون ہو گا، یہاں تک کہ لکڑی اور پتھر کے برتنوں کا پانی بھی خون میں بدل جائے گا۔“9(mدریائے نیل کی مچھلیاں مر جائیں گی، دریا سے بدبو اُٹھے گی اور مصری دریا کا پانی نہیں پی سکیں گے‘۔“'yچنانچہ اب آپ جان لیں گے کہ وہ رب ہے۔ مَیں اِس لاٹھی کو جو میرے ہاتھ میں ہے لے کر دریائے نیل کے پانی کو ماروں گا۔ پھر وہ خون میں بدل جائے گا۔ CC--Uفرعون پلٹ کر اپنے گھر واپس چلا گیا۔ اُسے اُس کی پروا نہیں تھی جو موسیٰ اور ہارون نے کیا تھا۔,لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو کے ذریعے ایسا ہی کیا۔ اِس لئے فرعون اَڑ گیا اور موسیٰ اور ہارون کی بات نہ مانی۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے کہا تھا۔b+?دریا کی مچھلیاں مر گئیں، اور اُس سے اِتنی بدبو اُٹھنے لگی کہ مصری اُس کا پانی نہ پی سکے۔ مصر میں چاروں طرف خون ہی خون تھا۔*+چنانچہ موسیٰ اور ہارون نے فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے اپنی لاٹھی اُٹھا کر دریائے نیل کے پانی پر ماری۔ اِس پر دریا کا سارا پانی خون میں بدل گیا۔ 0X1+ورنہ مَیں پورے مصر کو مینڈکوں سے سزا دوں گا۔]0 7پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا دینا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،P/پانی کے بدل جانے کے بعد سات دن گزر گئے۔ L.لیکن مصری دریا سے پانی نہ پی سکے، اور اُنہوں نے پینے کا پانی حاصل کرنے کے لئے دریا کے کنارے کنارے گڑھے کھودے۔ ~=~;4qرب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کو بتا دینا کہ وہ اپنی لاٹھی کو ہاتھ میں لے کر اُسے دریاؤں، نہروں اور جوہڑوں کے اوپر اُٹھائے تاکہ مینڈک باہر نکل کر مصر کے ملک میں پھیل جائیں۔“}3uمینڈک تجھ پر، تیری قوم پر اور تیرے عہدیداروں پر چڑھ جائیں گے‘۔“?2yدریائے نیل مینڈکوں سے اِتنا بھر جائے گا کہ وہ دریا سے نکل کر تیرے محل، تیرے سونے کے کمرے اور تیرے بستر میں جا گھسیں گے۔ وہ تیرے عہدیداروں اور تیری رعایا کے گھروں میں آئیں گے بلکہ تمہارے تنوروں اور آٹا گوندھنے کے برتنوں میں بھی پُھدکتے پھریں گے۔ Y6Y@7{فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”رب سے دعا کرو کہ وہ مجھ سے اور میری قوم سے مینڈکوں کو دُور کرے۔ پھر مَیں تمہاری قوم کو جانے دوں گا تاکہ وہ رب کو قربانیاں پیش کریں۔“6%لیکن جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا۔ وہ بھی دریا سے مینڈک نکال لائے۔F5ہارون نے ملکِ مصر کے پانی کے اوپر اپنی لاٹھی اُٹھائی تو مینڈکوں کے غول پانی سے نکل کر پورے ملک پر چھا گئے۔ r*:O مینڈک آپ، آپ کے گھروں، آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کو چھوڑ کر صرف دریا میں رہ جائیں گے۔“9/ فرعون نے کہا، ”ٹھیک ہے، کل اُنہیں ختم کرو۔“ موسیٰ نے کہا، ”جیسا آپ کہتے ہیں ویسا ہی ہو گا۔ اِس طرح آپ کو معلوم ہو گا کہ ہمارے خدا کی مانند کوئی نہیں ہے۔l8S موسیٰ نے جواب دیا، ”وہ وقت مقرر کریں جب مَیں آپ کے عہدیداروں اور آپ کی قوم کے لئے دعا کروں۔ پھر جو مینڈک آپ کے پاس اور آپ کے گھروں میں ہیں اُسی وقت ختم ہو جائیں گے۔ مینڈک صرف دریا میں پائے جائیں گے۔“ #?{پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون سے کہنا کہ وہ اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارے۔ جب وہ ایسا کرے گا تو پورے مصر کی گرد جوؤں میں بدل جائے گی۔“C>لیکن جب فرعون نے دیکھا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے تو وہ پھر اکڑ گیا اور اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔=1لوگوں نے اُنہیں جمع کر کے اُن کے ڈھیر لگا دیئے۔ اُن کی بدبو پورے ملک میں پھیل گئی۔z<o رب نے اُس کی دعا سنی۔ گھروں، صحنوں اور کھیتوں میں مینڈک مر گئے۔v;g موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس سے چلے گئے، اور موسیٰ نے رب سے منت کی کہ وہ مینڈکوں کے وہ غول دُور کرے جو اُس نے فرعون کے خلاف بھیجے تھے۔ > >KBجادوگروں نے فرعون سے کہا، ”اللہ کی قدرت نے یہ کیا ہے۔“ لیکن فرعون نے اُن کی نہ سنی۔ یوں رب کی بات درست نکلی۔bA?جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ گرد سے جوئیں نہ بنا سکے۔ جوئیں آدمیوں اور جانوروں پر چھا گئیں۔ @ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ ہارون نے اپنی لاٹھی سے زمین کی گرد کو مارا تو پورے ملک کی گرد جوؤں میں بدل گئی۔ اُن کے غول جانوروں اور آدمیوں پر چھا گئے۔ G2E_لیکن اُس وقت مَیں اپنی قوم کے ساتھ جو جُشن میں رہتی ہے فرق سلوک کروں گا۔ وہاں ایک بھی کاٹنے والی مکھی نہیں ہو گی۔ اِس طرح تجھے پتا لگے گا کہ اِس ملک میں مَیں ہی رب ہوں۔xDkورنہ مَیں تیرے اور تیرے عہدیداروں کے پاس، تیری قوم کے پاس اور تیرے گھروں میں کاٹنے والی مکھیاں بھیج دوں گا۔ مصریوں کے گھر مکھیوں سے بھر جائیں گے بلکہ جس زمین پر وہ کھڑے ہیں وہ بھی مکھیوں سے ڈھانکی جائے گی۔9Cmپھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”جب فرعون صبح سویرے دریا پر جائے تو تُو اُس کے راستے میں کھڑا ہو جانا۔ اُسے کہنا کہ رب فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔ pbgp;Iqلیکن موسیٰ نے کہا، ”یہ مناسب نہیں ہے۔ جو قربانیاں ہم رب اپنے خدا کو پیش کریں گے وہ مصریوں کی نظر میں گھناؤنی ہیں۔ اگر ہم یہاں ایسا کریں تو کیا وہ ہمیں سنگسار نہیں کریں گے؟4Hcپھر فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”چلو، اِسی ملک میں اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔“wGiرب نے ایسا ہی کیا۔ کاٹنے والی مکھیوں کے غول فرعون کے محل، اُس کے عہدیداروں کے گھروں اور پورے مصر میں پھیل گئے۔ ملک کا ستیاناس ہو گیا۔F/مَیں اپنی قوم اور تیری قوم میں امتیاز کروں گا۔ کل ہی میری قدرت کا اظہار ہو گا‘۔“ OOLموسیٰ نے کہا، ”ٹھیک، مَیں جاتے ہی رب سے دعا کروں گا۔ کل ہی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو جائیں گی۔ لیکن ہمیں دوبارہ فریب نہ دینا بلکہ ہمیں جانے دینا تاکہ ہم رب کو قربانیاں پیش کر سکیں۔“9Kmفرعون نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے، مَیں تمہیں جانے دوں گا تاکہ تم ریگستان میں رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کرو۔ لیکن تمہیں زیادہ دُور نہیں جانا ہے۔ اور میرے لئے بھی دعا کرنا۔“fJGاِس لئے لازم ہے کہ ہم تین دن کا سفر کر کے ریگستان میں ہی رب اپنے خدا کو قربانیاں پیش کریں جس طرح اُس نے ہمیں حکم بھی دیا ہے۔“ EFPQ اگر آپ انکار کریں اور اُنہیں روکتے رہیں{P s پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔‘rO_ لیکن فرعون پھر اکڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ \N3رب نے موسیٰ کی دعا سنی۔ کاٹنے والی مکھیاں فرعون، اُس کے عہدیداروں اور اُس کی قوم سے دُور ہو گئیں۔ ایک بھی مکھی نہ رہی۔cMAپھر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا اور رب سے دعا کی۔ "xVk فرعون نے کچھ لوگوں کو اُن کے پاس بھیج دیا تو پتا چلا کہ ایک بھی جانور نہیں مرا۔ تاہم فرعون اَڑا رہا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔/UY اگلے دن رب نے ایسا ہی کیا۔ مصر کے تمام مویشی مر گئے، لیکن اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہ مرا۔\T3 رب نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ کل ہی ایسا کرے گا۔“3Sa لیکن رب اسرائیل اور مصر کے مویشیوں میں امتیاز کرے گا۔ اسرائیلیوں کا ایک بھی جانور نہیں مرے گا۔#RA تو رب اپنی قدرت کا اظہار کر کے آپ کے مویشیوں میں بھیانک وبا پھیلا دے گا جو آپ کے گھوڑوں، گدھوں، اونٹوں، گائےبَیلوں، بھیڑبکریوں اور مینڈھوں میں پھیل جائے گی۔ GY  موسیٰ اور ہارون نے ایسا ہی کیا۔ وہ کسی بھٹی سے راکھ لے کر فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ موسیٰ نے راکھ کو ہَوا میں اُڑا دیا تو انسانوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں نکل آئے۔X یہ راکھ باریک دُھول کا بادل بن جائے گی جو پورے ملک پر چھا جائے گا۔ اُس کے اثر سے لوگوں اور جانوروں کے جسموں پر پھوڑے پھنسیاں پھوٹ نکلیں گے۔“W  پھر رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”اپنی مٹھیاں کسی بھٹی کی راکھ سے بھر کر فرعون کے پاس جاؤ۔ پھر موسیٰ فرعون کے سامنے یہ راکھ ہَوا میں اُڑا دے۔ ,4\c اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”صبح سویرے اُٹھ اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو کر اُسے بتا کہ رب عبرانیوں کا خدا فرماتا ہے، ’میری قوم کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کر سکیں۔e[E لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے موسیٰ اور ہارون کی نہ سنی۔ یوں ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔gZI اِس مرتبہ جادوگر موسیٰ کے سامنے کھڑے بھی نہ ہو سکے کیونکہ اُن کے جسموں پر بھی پھوڑے نکل آئے تھے۔ تمام مصریوں کا یہی حال تھا۔ Gc`1 تُو ابھی تک اپنے آپ کو سرفراز کر کے میری قوم کے خلاف ہے اور اُنہیں جانے نہیں دیتا۔`_; لیکن مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ پر اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔4^c اگر مَیں چاہتا تو اپنی قدرت سے ایسی وبا پھیلا سکتا کہ تجھے اور تیری قوم کو دنیا سے مٹا دیا جاتا۔}]u ورنہ مَیں اپنی تمام آفتیں تجھ پر، تیرے عہدیداروں پر اور تیری قوم پر آنے دوں گا۔ پھر تُو جان لے گا کہ تمام دنیا میں مجھ جیسا کوئی نہیں ہے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                                                         !  "  #                                              %%&dG لیکن دوسروں نے رب کے پیغام کی پروا نہ کی۔ اُن کے جانور اور غلام باہر کھلے میدان میں رہے۔?cy فرعون کے کچھ عہدیدار رب کا پیغام سن کر ڈر گئے اور بھاگ کر اپنے جانوروں اور غلاموں کو گھروں میں لے آئے۔Wb) اپنے بندوں کو ابھی بھیجنا تاکہ وہ تیرے مویشیوں کو اور کھیتوں میں پڑے تیرے مال کو لا کر محفوظ کر لیں۔ کیونکہ جو بھی کھلے میدان میں رہے گا وہ اولوں سے مر جائے گا، خواہ انسان ہو یا حیوان‘۔“a اِس لئے کل مَیں اِسی وقت بھیانک قسم کے اولوں کا طوفان بھیج دوں گا۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر آج تک مصر میں اولوں کا ایسا طوفان کبھی نہیں آیا ہو گا۔ 08u0liS وہ صرف جُشن کے علاقے میں نہ پڑے جہاں اسرائیلی آباد تھے۔Rh انسانوں سے لے کر حیوانوں تک کھیتوں میں سب کچھ برباد ہو گیا۔ اولوں نے کھیتوں میں تمام پودے اور درخت بھی توڑ دیئے۔?gy اولے پڑتے رہے اور بجلی چمکتی رہی۔ مصری قوم کی ابتدا سے لے کر اب تک ایسے خطرناک اولے کبھی نہیں پڑے تھے۔Xf+ موسیٰ نے اپنی لاٹھی آسمان کی طرف اُٹھائی تو رب نے ایک زبردست طوفان بھیج دیا۔ اولے پڑے، بجلی گری اور بادل گرجتے رہے۔heK رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا دے۔ پھر مصر کے تمام انسانوں، جانوروں اور کھیتوں کے پودوں پر اولے پڑیں گے۔“ ??m% لیکن مَیں جانتا ہوں کہ آپ اور آپ کے عہدیدار ابھی تک رب خدا کا خوف نہیں مانتے۔“l5 موسیٰ نے فرعون سے کہا، ”مَیں شہر سے نکل کر دونوں ہاتھ رب کی طرف اُٹھا کر دعا کروں گا۔ پھر گرج اور اولے رُک جائیں گے اور آپ جان لیں گے کہ پوری دنیا رب کی ہے۔ k اولے اور اللہ کی گرجتی آوازیں حد سے زیادہ ہیں۔ رب سے دعا کرو تاکہ اولے رُک جائیں۔ اب مَیں تمہیں جانے دوں گا۔ اب سے تمہیں یہاں رہنا نہیں پڑے گا۔“tjc تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلایا۔ اُس نے کہا، ”اِس مرتبہ مَیں نے گناہ کیا ہے۔ رب حق پر ہے۔ مجھ سے اور میری قوم سے غلطی ہوئی ہے۔ PG%rE #فرعون اَڑا رہا اور اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا رب نے موسیٰ سے کہا تھا۔ ,qS "جب فرعون نے دیکھا کہ طوفان ختم ہو گیا ہے تو وہ اور اُس کے عہدیدار دوبارہ گناہ کر کے اکڑ گئے۔Mp !موسیٰ فرعون کو چھوڑ کر شہر سے نکلا۔ اُس نے رب کی طرف اپنے ہاتھ اُٹھائے تو گرج، اولے اور بارش کا طوفان رُک گیا۔o لیکن گیہوں اور ایک اَور قسم کی گندم جو بعد میں پکتی ہے برباد نہ ہوئی۔,nS اُس وقت سَن کے پھول نکل چکے تھے اور جَو کی بالیں لگ گئی تھیں۔ اِس لئے یہ فصلیں تباہ ہو گئیں۔ kTu# موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے۔ اُنہوں نے اُس سے کہا، ”رب عبرانیوں کے خدا کا فرمان ہے، ’تُو کب تک میرے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرے گا؟ میری قوم کو میری عبادت کرنے کے لئے جانے دے،_t9 اور تم اپنے بیٹے بیٹیوں اور پوتے پوتیوں کو سنا سکو کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے اور اُن کے درمیان کس طرح کے معجزے کر کے اپنی قدرت کا اظہار کیا ہے۔ یوں تم جان لو گے کہ مَیں رب ہوں۔“.s Y پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”فرعون کے پاس جا، کیونکہ مَیں نے اُس کا اور اُس کے درباریوں کا دل سخت کر دیا ہے تاکہ اُن کے درمیان اپنے معجزوں اور اپنی قدرت کا اظہار کر سکوں kxQ تیرے محل، تیرے عہدیداروں اور باقی لوگوں کے گھر اُن سے بھر جائیں گے۔ جب سے مصری اِس ملک میں آباد ہوئے ہیں تم نے کبھی ٹڈیوں کا ایسا سخت حملہ نہیں دیکھا ہو گا‘۔“ یہ کہہ کر موسیٰ پلٹ کر وہاں سے چلا گیا۔%wE اُن کے غول زمین پر یوں چھا جائیں گے کہ زمین نظر ہی نہیں آئے گی۔ جو کچھ اولوں نے تباہ نہیں کیا اُسے وہ چٹ کر جائیں گی۔ بچے ہوئے درختوں کے پتے بھی ختم ہو جائیں گے۔Qv ورنہ مَیں کل تیرے ملک میں ٹڈیاں لاؤں گا۔ MMX{+ موسیٰ نے جواب دیا، ”ہمارے جوان اور بوڑھے ساتھ جائیں گے۔ ہم اپنے بیٹے بیٹیوں، بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کو بھی ساتھ لے کر جائیں گے۔ ہم سب کے سب جائیں گے، کیونکہ ہمیں رب کی عید منانی ہے۔“xzk تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے پاس بُلایا گیا۔ اُس نے اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خدا کی عبادت کرو۔ لیکن یہ بتاؤ کہ کون کون ساتھ جائے گا؟“Wy) اِس پر درباریوں نے فرعون سے بات کی، ”ہم کب تک اِس مرد کے جال میں پھنسے رہیں؟ اسرائیلیوں کو رب اپنے خدا کی عبادت کرنے کے لئے جانے دیں۔ کیا آپ کو ابھی تک معلوم نہیں کہ مصر برباد ہو گیا ہے؟“  ~; پھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”مصر پر اپنا ہاتھ اُٹھا تاکہ ٹڈیاں آ کر مصر کی سرزمین پر پھیل جائیں۔ جو کچھ بھی کھیتوں میں اولوں سے بچ گیا ہے اُسے وہ کھا جائیں گی۔“m}U نہیں، صرف مرد جا کر رب کی عبادت کر سکتے ہیں۔ تم نے تو یہی درخواست کی تھی۔“ تب موسیٰ اور ہارون کو فرعون کے سامنے سے نکال دیا گیا۔| فرعون نے طنزاً کہا، ”ٹھیک ہے، جاؤ اور رب تمہارے ساتھ ہو۔ نہیں، مَیں کس طرح تم سب کو بال بچوں سمیت جانے دے سکتا ہوں؟ تم نے کوئی بُرا منصوبہ بنایا ہے۔ q] اُنہوں نے زمین کو یوں ڈھانک لیا کہ وہ کالی نظر آنے لگی۔ جو کچھ بھی اولوں سے بچ گیا تھا چاہے کھیتوں کے پودے یا درختوں کے پھل تھے اُنہوں نے کھا لیا۔ مصر میں ایک بھی درخت یا پودا نہ رہا جس کے پتے بچ گئے ہوں۔`; بےشمار ٹڈیاں پورے ملک پر حملہ کر کے ہر جگہ بیٹھ گئیں۔ اِس سے پہلے یا بعد میں کبھی بھی ٹڈیوں کا اِتنا سخت حملہ نہ ہوا تھا۔|s موسیٰ نے اپنی لاٹھی مصر پر اُٹھائی تو رب نے مشرق سے آندھی چلائی جو سارا دن اور ساری رات چلتی رہی اور اگلی صبح تک مصر میں ٹڈیاں پہنچائیں۔ 4l! لیکن رب نے ہونے دیا کہ فرعون پھر اَڑ گیا۔ اُس نے اسرائیلیوں کو جانے نہ دیا۔ جواب میں رب نے ہَوا کا رُخ بدل دیا۔ اُس نے مغرب سے تیز آندھی چلائی جس نے ٹڈیوں کو اُڑا کر بحرِ قُلزم میں ڈال دیا۔ مصر میں ایک بھی ٹڈی نہ رہی۔H  موسیٰ نے محل سے نکل کر رب سے دعا کی۔D اب ایک اَور مرتبہ میرا گناہ معاف کرو اور رب اپنے خدا سے دعا کرو تاکہ موت کی یہ حالت مجھ سے دُور ہو جائے۔“H  تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو جلدی سے بُلوایا۔ اُس نے کہا، ”مَیں نے تمہارے خدا کا اور تمہارا گناہ کیا ہے۔ q[q( K تب فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلوایا اور کہا، ”جاؤ، رب کی عبادت کرو! تم اپنے ساتھ بال بچوں کو بھی لے جا سکتے ہو۔ صرف اپنی بھیڑبکریاں اور گائےبَیل پیچھے چھوڑ دینا۔“: o تین دن تک لوگ نہ ایک دوسرے کو دیکھ سکے، نہ کہیں جا سکے۔ لیکن جہاں اسرائیلی رہتے تھے وہاں روشنی تھی۔7 موسیٰ نے اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھایا تو تین دن تک مصر پر گہرا اندھیرا چھایا رہا۔y اِس کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا تو مصر پر اندھیرا چھا جائے گا۔ اِتنا اندھیرا ہو گا کہ بندہ اُسے چھو سکے گا۔“ ? y لیکن رب کی مرضی کے مطابق فرعون اَڑ گیا۔ اُس نے اُنہیں جانے نہ دیا۔ 5 یقیناً نہیں۔ اِس لئے لازم ہے کہ ہم اپنے جانوروں کو ساتھ لے کر جائیں۔ ایک کُھربھی پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، کیونکہ ابھی تک ہمیں معلوم نہیں کہ رب کی عبادت کے لئے کن کن جانوروں کی ضرورت ہو گی۔ یہ اُس وقت ہی پتا چلے گا جب ہم منزلِ مقصود پر پہنچیں گے۔ اِس لئے ضروری ہے کہ ہم سب کو اپنے ساتھ لے کر جائیں۔“= u موسیٰ نے جواب دیا، ”کیا آپ ہی ہمیں قربانیوں کے لئے جانور دیں گے تاکہ اُنہیں رب اپنے خدا کو پیش کریں؟ /<s اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ ہر مرد اپنے پڑوسی اور ہر عورت اپنی پڑوسن سے سونے چاندی کی چیزیں مانگ لے۔“s c تب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب مَیں فرعون اور مصر پر آخری آفت لانے کو ہوں۔ اِس کے بعد وہ تمہیں جانے دے گا بلکہ تمہیں زبردستی نکال دے گا۔! موسیٰ نے کہا، ”ٹھیک ہے، آپ کی مرضی۔ مَیں پھر کبھی آپ کے سامنے نہیں آؤں گا۔“ M اُس نے موسیٰ سے کہا، ”دفع ہو جا۔ خبردار! پھر کبھی اپنی شکل نہ دکھانا، ورنہ تجھے موت کے حوالے کر دیا جائے گا۔“ #'I مصر کی سرزمین پر ایسا رونا پیٹنا ہو گا کہ نہ ماضی میں کبھی ہوا، نہ مستقبل میں کبھی ہو گا۔~w تب بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر چکّی پیسنے والی نوکرانی کے پہلوٹھے تک مصریوں کا ہر پہلوٹھا مر جائے گا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر جائیں گے۔ موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’آج آدھی رات کے وقت مَیں مصر میں سے گزروں گا۔Y- (رب نے مصریوں کے دل اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیئے تھے۔ وہ فرعون کے عہدیداروں سمیت خاص کر موسیٰ کی بڑی عزت کرتے تھے)۔ X0XT# رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”فرعون تمہاری نہیں سنے گا۔ کیونکہ لازم ہے کہ مَیں مصر میں اپنی قدرت کا مزید اظہار کروں۔“/Y موسیٰ نے یہ کچھ فرعون کو بتایا پھر کہا، ”اُس وقت آپ کے تمام عہدیدار آ کر میرے سامنے جھک جائیں گے اور منت کریں گے، ’اپنے پیروکاروں کے ساتھ چلے جائیں۔‘ تب مَیں چلا ہی جاؤں گا۔“ یہ کہہ کر موسیٰ فرعون کے پاس سے چلا گیا۔ وہ بڑے غصے میں تھا۔- لیکن اسرائیلی اور اُن کے جانور بچے رہیں گے۔ کُتا بھی اُن پر نہیں بھونکے گا۔ اِس طرح تم جان لو گے کہ رب اسرائیلیوں کی نسبت مصریوں سے فرق سلوک کرتا ہے‘۔“ ;8;ym اسرائیل کی پوری جماعت کو بتانا کہ اِس مہینے کے دسویں دن ہر خاندان کا سرپرست اپنے گھرانے کے لئے لیلا یعنی بھیڑ یا بکری کا بچہ حاصل کرے۔cA ”اب سے یہ مہینہ تمہارے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو۔“Q  پھر رب نے مصر میں موسیٰ اور ہارون سے کہا،  گو موسیٰ اور ہارون نے فرعون کے سامنے یہ تمام معجزے دکھائے، لیکن رب نے فرعون کو ضدی بنائے رکھا، اِس لئے اُس نے اسرائیلیوں کو ملک چھوڑنے نہ دیا۔ ;;C مہینے کے 14ویں دن تک اُس کی دیکھ بھال کرو۔ اُس دن تمام اسرائیلی سورج کے غروب ہوتے وقت اپنے لیلے ذبح کریں۔$C اِس کے لئے ایک سال کا نر بچہ چن لینا جس میں نقص نہ ہو۔ وہ بھیڑ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے۔R اگر گھرانے کے افراد پورا جانور کھانے کے لئے کم ہوں تو وہ اپنے سب سے قریبی پڑوسی کے ساتھ مل کر لیلا حاصل کریں۔ اِتنے لوگ اُس میں سے کھائیں کہ سب کے لئے کافی ہو اور پورا جانور کھایا جائے۔ rr#1 لازم ہے کہ پورا گوشت اُسی رات کھایا جائے۔ اگر کچھ صبح تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔Z"/ لیلے کا گوشت کچا نہ کھانا، نہ اُسے پانی میں اُبالنا بلکہ پورے جانور کو سر، پیروں اور اندرونی حصوں سمیت آگ پر بھوننا۔B! لازم ہے کہ لوگ جانور کو بھون کر اُسی رات کھائیں۔ ساتھ ہی وہ کڑوا ساگ پات اور بےخمیری روٹیاں بھی کھائیں۔G   ہر خاندان اپنے جانور کا کچھ خون جمع کر کے اُسے اُس گھر کے دروازے کی چوکھٹ پر لگائے جہاں لیلا کھایا جائے گا۔ یہ خون چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگایا جائے۔ E  "-8CNXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}                                                                     !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  !:  ";  #<  $=  %>  &?  '@  (A  )B  *C  +D  ,E  -F  .G  /H  0I  1J  2K  3L   M  N UUL& لیکن تمہارے گھروں پر لگا ہوا خون تمہارا خاص نشان ہو گا۔ جس جس گھر کے دروازے پر مَیں وہ خون دیکھوں گا اُسے چھوڑتا جاؤں گا۔ جب مَیں مصر پر حملہ کروں گا تو مہلک وبا تم تک نہیں پہنچے گی۔%1 مَیں آج رات مصر میں سے گزروں گا اور ہر پہلوٹھے کو جان سے مار دوں گا، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔ یوں مَیں جو رب ہوں مصر کے تمام دیوتاؤں کی عدالت کروں گا۔8$k کھانا کھاتے وقت ایسا لباس پہننا جیسے تم سفر پر جا رہے ہو۔ اپنے جوتے پہنے رکھنا اور ہاتھ میں سفر کے لئے لاٹھی لئے ہوئے تم اُسے جلدی جلدی کھانا۔ رب کے فسح کی عید یوں منانا۔ /ZD4/*} بےخمیری روٹی کی عید منانا لازم ہے، کیونکہ اُس دن مَیں تمہارے متعدد خاندانوں کو مصر سے نکال لایا۔ اِس لئے یہ دن نسل درنسل ہر سال یاد رکھنا۔ ) اِس عید کے پہلے اور آخری دن مُقدّس اجتماع منعقد کرنا۔ اِن تمام دنوں کے دوران کام نہ کرنا۔ صرف ایک کام کی اجازت ہے اور وہ ہے اپنا کھانا تیار کرنا۔( سات دن تک بےخمیری روٹی کھانا ہے۔ پہلے دن اپنے گھروں سے تمام خمیر نکال دینا۔ اگر کوئی اِن سات دنوں کے دوران خمیر کھائے تو اُسے قوم میں سے مٹایا جائے۔"'? آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھنا۔ اِسے نسل در نسل اور ہر سال رب کی خاص عید کے طور پر منانا۔ gN .  پھر موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو بُلا کر اُن سے کہا، ”جاؤ، اپنے خاندانوں کے لئے بھیڑ یا بکری کے بچے چن کر اُنہیں فسح کی عید کے لئے ذبح کرو۔%-E غرض، اِس عید کے دوران خمیر نہ کھانا۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں بےخمیری روٹی ہی کھانا ہے۔,% سات دن تک تمہارے گھروں میں خمیر نہ پایا جائے۔ جو بھی اِس دوران خمیر کھائے اُسے اسرائیل کی جماعت میں سے مٹایا جائے، خواہ وہ اسرائیلی شہری ہو یا اجنبی۔+% پہلے مہینے کے 14ویں دن کی شام سے لے کر 21ویں دن کی شام تک صرف بےخمیری روٹی کھانا۔  2  یہ رسم اُس وقت بھی ادا کرنا جب تم اُس ملک میں پہنچو گے جو رب تمہیں دے گا۔`1; تم اپنی اولاد سمیت ہمیشہ اِن ہدایات پر عمل کرنا۔70i جب رب مصریوں کو مار ڈالنے کے لئے ملک میں سے گزرے گا تو وہ چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا ہوا خون دیکھ کر اُن گھروں کو چھوڑ دے گا۔ وہ ہلاک کرنے والے فرشتے کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ تمہارے گھروں میں جا کر تمہیں ہلاک کرے۔A/} زوفے کا گچھا لے کر اُسے خون سے بھرے ہوئے باسن میں ڈبو دینا۔ پھر اُسے لے کر خون کو چوکھٹ کے اوپر والے حصے اور دائیں بائیں کے بازوؤں پر لگا دینا۔ صبح تک کوئی اپنے گھر سے نہ نکلے۔ ; 6 آدھی رات کو رب نے بادشاہ کے پہلوٹھے سے لے کر جیل کے قیدی کے پہلوٹھے تک مصریوں کے تمام پہلوٹھوں کو جان سے مار دیا۔ چوپایوں کے پہلوٹھے بھی مر گئے۔ 5 پھر اُنہوں نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون کو بتایا تھا۔N4 تو اُن سے کہو، ’یہ فسح کی قربانی ہے جو ہم رب کو پیش کرتے ہیں۔ کیونکہ جب رب مصریوں کو ہلاک کر رہا تھا تو اُس نے ہمارے گھروں کو چھوڑ دیا تھا‘۔“ یہ سن کر اسرائیلیوں نے اللہ کو سجدہ کیا۔p3[ اور جب تمہارے بچے تم سے پوچھیں کہ ہم یہ عید کیوں مناتے ہیں Q<:s !باقی مصریوں نے بھی اسرائیلیوں پر زور دے کر کہا، ”جلدی جلدی ملک سے نکل جاؤ، ورنہ ہم سب مر جائیں گے۔“!9= جس طرح تم چاہتے ہو اپنی بھیڑبکریوں کو بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔ اور مجھے بھی برکت دینا۔“ 8 ابھی رات تھی کہ فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو بُلا کر کہا، ”اب تم اور باقی اسرائیلی میری قوم میں سے نکل جاؤ۔ اپنی درخواست کے مطابق رب کی عبادت کرو۔u7e اُس رات مصر کے ہر گھر میں کوئی نہ کوئی مر گیا۔ فرعون، اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ جاگ اُٹھے اور زور زور سے رونے اور چیخنے لگے۔ >>4>c %اسرائیلی رعمسیس سے روانہ ہو کر سُکات پہنچ گئے۔ عورتوں اور بچوں کو چھوڑ کر اُن کے 6 لاکھ مرد تھے۔= $رب نے مصریوں کے دلوں کو اسرائیلیوں کی طرف مائل کر دیا تھا، اِس لئے اُنہوں نے اُن کی ہر درخواست پوری کی۔ یوں اسرائیلیوں نے مصریوں کو لُوٹ لیا۔T<# #اسرائیلی موسیٰ کی ہدایت پر عمل کر کے اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے کپڑے اور سونے چاندی کی چیزیں مانگیں۔$;C "اسرائیلیوں کے گوندھے ہوئے آٹے میں خمیر نہیں تھا۔ اُنہوں نے اُسے گوندھنے کے برتنوں میں رکھ کر اپنے کپڑوں میں لپیٹ لیا اور سفر کرتے وقت اپنے کندھوں پر رکھ لیا۔ [rB_ )430 سال کے عین بعد، اُسی دن رب کے یہ تمام خاندان مصر سے نکلے۔GA  (اسرائیلی 430 سال تک مصر میں رہے تھے۔i@M 'راستے میں اُنہوں نے اُس بےخمیری آٹے سے روٹیاں بنائیں جو وہ ساتھ لے کر نکلے تھے۔ آٹے میں اِس لئے خمیر نہیں تھا کہ اُنہیں اِتنی جلدی سے مصر سے نکال دیا گیا تھا کہ کھانا تیار کرنے کا وقت ہی نہ ملا تھا۔j?O &وہ اپنے بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کے بڑے بڑے ریوڑ بھی ساتھ لے گئے۔ بہت سے ایسے لوگ بھی اُن کے ساتھ نکلے جو اسرائیلی نہیں تھے۔ +wFi -لیکن غیرشہری یا مزدور کو فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔E% ,اگر تم نے کسی غلام کو خرید کر اُس کا ختنہ کیا ہے تو وہ فسح کا کھانا کھا سکتا ہے۔\D3 +رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، ”فسح کی عید کے یہ اصول ہیں: کسی بھی پردیسی کو فسح کی عید کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔XC+ *اُس خاص رات رب نے خود پہرا دیا تاکہ اسرائیلی مصر سے نکل سکیں۔ اِس لئے تمام اسرائیلیوں کے لئے لازم ہے کہ وہ نسل در نسل اِس رات رب کی تعظیم میں جاگتے رہیں، وہ بھی اور اُن کے بعد کی اولاد بھی۔ +K0+K 2تمام اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا تھا۔yJm 1یہی اصول ہر ایک پر لاگو ہو گا، خواہ وہ اسرائیلی ہو یا پردیسی۔“8Ik 0اگر کوئی پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہے جو فسح کی عید میں شرکت کرنا چاہے تو لازم ہے کہ پہلے اُس کے گھرانے کے ہر مرد کا ختنہ کیا جائے۔ تب وہ اسرائیلی کی طرح کھانے میں شریک ہو سکتا ہے۔ لیکن جس کا ختنہ نہ ہوا اُسے فسح کا کھانا کھانے کی اجازت نہیں ہے۔\H3 /لازم ہے کہ اسرائیل کی پوری جماعت یہ عید منائے۔1G] .یہ کھانا ایک ہی گھر کے اندر کھانا ہے۔ نہ گوشت گھر سے باہر لے جانا، نہ لیلے کی کسی ہڈی کو توڑنا۔ k?[XaP= آج ہی ابیب کے مہینے میں تم مصر سے روانہ ہو رہے ہو۔Oy پھر موسیٰ نے لوگوں سے کہا، ”اِس دن کو یاد رکھو جب تم رب کی عظیم قدرت کے باعث مصر کی غلامی سے نکلے۔ اِس دن کوئی چیز نہ کھانا جس میں خمیر ہو۔`N; ”اسرائیلیوں کے ہر پہلوٹھے کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا ہے۔ ہر پہلا نر بچہ میرا ہی ہے، خواہ انسان کا ہو یا حیوان کا۔“)M Q رب نے موسیٰ سے کہا،L 3اُسی دن رب تمام اسرائیلیوں کو خاندانوں کی ترتیب کے مطابق مصر سے نکال لایا۔ 9D9TT# اُس دن اپنے بیٹے سے یہ کہو، ’مَیں یہ عید اُس کام کی خوشی میں مناتا ہوں جو رب نے میرے لئے کیا جب مَیں مصر سے نکلا۔‘5Se سات دن خمیری روٹی نہ کھانا۔ کہیں بھی خمیر نہ پایا جائے۔ پورے ملک میں خمیر کا نام و نشان تک نہ ہو۔wRi سات دن بےخمیری روٹی کھاؤ۔ ساتویں دن رب کی تعظیم میں عید مناؤ۔8Qk رب نے تمہارے باپ دادا سے قَسم کھا کر وعدہ کیا ہے کہ وہ تم کو کنعانی، حِتّی، اموری، حِوّی اور یبوسی قوموں کا ملک دے گا، ایک ایسا ملک جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ جب رب تمہیں اُس ملک میں پہنچا دے گا تو لازم ہے کہ تم اِسی مہینے میں یہ رسم مناؤ۔ bX? لازم ہے کہ وہاں پہنچ کر تم اپنے تمام پہلوٹھوں کو رب کے لئے مخصوص کرو۔ تمہارے مویشیوں کے تمام پہلوٹھے بھی رب کی ملکیت ہیں۔FW رب تمہیں کنعانیوں کے اُس ملک میں لے جائے گا جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر تم اور تمہارے باپ دادا سے کیا ہے۔NV اِس دن کی یاد ہر سال ٹھیک وقت پر منانا۔,US یہ عید تمہارے ہاتھ یا پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب کی شریعت کو تمہارے ہونٹوں پر رہنا ہے۔ کیونکہ رب تمہیں اپنی عظیم قدرت سے مصر سے نکال لایا۔ w[i جب فرعون نے اکڑ کر ہمیں جانے نہ دیا تو رب نے مصر کے تمام انسانوں اور حیوانوں کے پہلوٹھوں کو مار ڈالا۔ اِس وجہ سے مَیں اپنے جانوروں کا ہر پہلا بچہ رب کو قربان کرتا اور اپنے ہر پہلوٹھے کے لئے عوضی دیتا ہوں۔‘wZi آنے والے دنوں میں جب تمہارا بیٹا پوچھے کہ اِس کا کیا مطلب ہے تو اُسے جواب دینا، ’رب اپنی عظیم قدرت سے ہمیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔tYc اگر تم اپنا پہلوٹھا گدھا خود رکھنا چاہو تو رب کو اُس کے بدلے بھیڑ یا بکری کا بچہ پیش کرو۔ لیکن اگر تم اُسے رکھنا نہیں چاہتے تو اُس کی گردن توڑ ڈالو۔ لیکن انسان کے پہلوٹھوں کے لئے ہر صورت میں عوضی دینا ہے۔ (l^S اِس لئے اللہ اُنہیں دوسرے راستے سے لے کر گیا، اور وہ ریگستان کے راستے سے بحرِ قُلزم کی طرف بڑھے۔ مصر سے نکلتے وقت مرد مسلح تھے۔"]? جب فرعون نے اسرائیلی قوم کو جانے دیا تو اللہ اُنہیں فلستیوں کے علاقے میں سے گزرنے والے راستے سے لے کر نہ گیا، اگرچہ اُس پر چلتے ہوئے وہ جلد ہی ملکِ کنعان پہنچ جاتے۔ بلکہ رب نے کہا، ”اگر اُس راستے پر چلیں گے تو اُنہیں دوسروں سے لڑنا پڑے گا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس وجہ سے اپنا ارادہ بدل کر مصر لوٹ جائیں۔“T\# یہ دستور تمہارے ہاتھ اور پیشانی پر نشان کی مانند ہو جو تمہیں یاد دلائے کہ رب ہمیں اپنی قدرت سے مصر سے نکال لایا۔“ 7ai رب اُن کے آگے آگے چلتا گیا، دن کے وقت بادل کے ستون میں تاکہ اُنہیں راستے کا پتا لگے اور رات کے وقت آگ کے ستون میں تاکہ اُنہیں روشنی ملے۔ یوں وہ دن اور رات سفر کر سکتے تھے۔)`M اسرائیلیوں نے سُکات کو چھوڑ کر ایتام میں اپنے خیمے لگائے۔ ایتام ریگستان کے کنارے پر تھا۔g_I موسیٰ یوسف کا تابوت بھی اپنے ساتھ لے گیا، کیونکہ یوسف نے اسرائیلیوں کو قَسم دلا کر کہا تھا، ”اللہ یقیناً تمہاری دیکھ بھال کر کے وہاں لے جائے گا۔ اُس وقت میری ہڈیوں کو بھی اُٹھا کر ساتھ لے جانا۔“ E^e7یہ دیکھ کر فر عون سمجھے گا کہ اسرائیلی راستہ بھول کر آوارہ پھر رہے ہیں اور کہ ریگستان نے چاروں طرف اُنہیں گھیر رکھا ہے۔d”اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ وہ پیچھے مُڑ کر مجدال اور سمندر کے بیچ یعنی فی ہخیروت کے نزدیک رُک جائیں۔ وہ بعل صفون کے مقابل ساحل پر اپنے خیمے لگائیں۔.c [تب رب نے موسیٰ سے کہا،7bi دن کے وقت بادل کا ستون اور رات کے وقت آگ کا ستون اُن کے سامنے رہا۔ وہ کبھی بھی اپنی جگہ سے نہ ہٹا۔ h چنانچہ بادشاہ نے اپنا جنگی رتھ تیار کروایا اور اپنی فوج کو لے کر نکلا۔ugeجب مصر کے بادشاہ کو اطلاع دی گئی کہ اسرائیلی ہجرت کر گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے درباریوں نے اپنا خیال بدل کر کہا، ”ہم نے کیا کِیا ہے؟ ہم نے اُنہیں جانے دیا ہے، اور اب ہم اُن کی خدمت سے محروم ہو گئے ہیں۔“sfaپھر مَیں فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دوں گا، اور وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کرے گا۔ لیکن مَیں فرعون اور اُس کی پوری فوج پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔ مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“ اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ GMhlK جب اسرائیلیوں نے فرعون اور اُس کی فوج کو اپنی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ سخت گھبرا گئے اور مدد کے لئے رب کے سامنے چیخنے چلانے لگے۔Ck اسرائیلیوں کا پیچھا کرتے کرتے فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ، سوار اور فوجی اُن کے قریب پہنچے۔ اسرائیلی بحرِ قُلزم کے ساحل پر بعل صفون کے مقابل فی ہخیروت کے نزدیک خیمے لگا چکے تھے۔vjgرب نے مصر کے بادشاہ فرعون کو دوبارہ اَڑ جانے دیا تھا، اِس لئے جب اسرائیلی بڑے اختیار کے ساتھ نکل رہے تھے تو وہ اُن کا تعاقب کرنے لگا۔5ieوہ 600 بہترین قسم کے رتھ اور مصر کے باقی تمام رتھوں کو ساتھ لے گیا۔ تمام رتھوں پر افسران مقرر تھے۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0:EP[fq|  P  Q  R  S  T  U  V  W    P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c d e f g h i j  k  l  m  n  o p q r s t u v w x y z { | } ~                             AAYp-رب تمہارے لئے لڑے گا۔ تمہیں بس، چپ رہنا ہے۔“ o لیکن موسیٰ نے جواب دیا، ”مت گھبراؤ۔ آرام سے کھڑے رہو اور دیکھو کہ رب تمہیں آج کس طرح بچائے گا۔ آج کے بعد تم اِن مصریوں کو پھر کبھی نہیں دیکھو گے۔Ln کیا ہم نے مصر میں آپ سے درخواست نہیں کی تھی کہ مہربانی کر کے ہمیں چھوڑ دیں، ہمیں مصریوں کی خدمت کرنے دیں؟ یہاں آ کر ریگستان میں مر جانے کی نسبت بہتر ہوتا کہ ہم مصریوں کے غلام رہتے۔“my اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”کیا مصر میں قبروں کی کمی تھی کہ آپ ہمیں ریگستان میں لے آئے ہیں؟ ہمیں مصر سے نکال کر آپ نے ہمارے ساتھ کیا کِیا ہے؟ yOoJyMtجب مَیں فرعون، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا تو مصری جان لیں گے کہ مَیں ہی رب ہوں۔“!s=مَیں مصریوں کو اَڑے رہنے دوں گا تاکہ وہ اسرائیلیوں کا پیچھا کریں۔ پھر مَیں فرعون، اُس کی ساری فوج، اُس کے رتھوں اور اُس کے سواروں پر اپنا جلال ظاہر کروں گا۔\r3اپنی لاٹھی کو پکڑ کر اُسے سمندر کے اوپر اُٹھا تو وہ دو حصوں میں بٹ جائے گا۔ اسرائیلی خشک زمین پرسمندر میں سے گزریں گے۔-qUپھر رب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو میرے سامنے کیوں چیخ رہا ہے؟ اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دے۔ _@w{موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو رب نے مشرق سے تیز آندھی چلائی۔ آندھی تمام رات چلتی رہی۔ اُس نے سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُس کی تہہ خشک کر دی۔ سمندر دو حصوں میں بٹ گیاtvcاِس طرح بادل مصریوں اور اسرائیلیوں کے لشکروں کے درمیان آ گیا۔ پوری رات مصریوں کی طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا جبکہ اسرائیلیوں کی طرف روشنی تھی۔ اِس لئے مصری پوری رات کے دوران اسرائیلیوں کے قریب نہ آ سکے۔%uEاللہ کا فرشتہ اسرائیلی لشکر کے آگے آگے چل رہا تھا۔ اب وہ وہاں سے ہٹ کر اُن کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔ بادل کا ستون بھی لوگوں کے آگے سے ہٹ کر اُن کے پیچھے جا کھڑا ہوا۔ .j3{aاُن کے رتھوں کے پہئے نکل گئے تو اُن پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔ مصریوں نے کہا، ”آؤ، ہم اسرائیلیوں سے بھاگ جائیں، کیونکہ رب اُن کے ساتھ ہے۔ وہی مصر کا مقابلہ کر رہا ہے۔“,zSصبح سویرے ہی رب نے بادل اور آگ کے ستون سے مصر کی فوج پر نگاہ کی اور اُس میں ابتری پیدا کر دی۔@y{جب مصریوں کو پتا چلا تو فرعون کے تمام گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار بھی اُن کے پیچھے پیچھے سمندر میں چلے گئے۔Nxتو اسرائیلی سمندر میں سے خشک زمین پر چلتے ہوئے گزر گئے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ ~9پانی واپس آ گیا۔ اُس نے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈھانک لیا۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلیوں کا تعاقب کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی۔ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔Q}موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھایا تو دن نکلتے وقت پانی معمول کے مطابق بہنے لگا، اور جس طرف مصری بھاگ رہے تھے وہاں پانی ہی پانی تھا۔ یوں رب نے اُنہیں سمندر میں بہا کر غرق کر دیا۔g|Iتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا۔ پھر پانی واپس آ کر مصریوں، اُن کے رتھوں اور گھڑسواروں کو ڈبو دے گا۔“ NA}N+ Sتب موسیٰ اور اسرائیلیوں نے رب کے لئے یہ گیت گایا، ”مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔1جب اسرائیلیوں نے رب کی یہ عظیم قدرت دیکھی جو اُس نے مصریوں پر ظاہر کی تھی تو رب کا خوف اُن پر چھا گیا۔ وہ اُس پر اور اُس کے خادم موسیٰ پر اعتماد کرنے لگے۔ !=اُس دن رب نے اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچایا۔ مصریوں کی لاشیں اُنہیں ساحل پر نظر آئیں۔;qلیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزرے۔ اُن کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا رہا۔ LI اے رب، تیرے دہنے ہاتھ کا جلال بڑی قدرت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اے رب، تیرا دہنا ہاتھ دشمن کو چِکنا چُور کر دیتا ہے۔گہرے پانی نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ پتھر کی طرح سمندر کی تہہ تک اُتر گئے۔>wفرعون کے رتھوں اور فوج کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا تو بادشاہ کے بہترین افسران بحرِ قُلزم میں ڈوب گئے۔=wرب سورما ہے، رب اُس کا نام ہے۔1رب میری قوت اور میرا گیت ہے، وہ میری نجات بن گیا ہے۔ وہی میرا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعریف کروں گا۔ وہی میرے باپ کا خدا ہے، اور مَیں اُس کی تعظیم کروں گا۔ e E دشمن نے ڈینگ مار کر کہا، ’مَیں اُن کا پیچھا کر کے اُنہیں پکڑ لوں گا، مَیں اُن کا لُوٹا ہوا مال تقسیم کروں گا۔ میری لالچی جان اُن سے سیر ہو جائے گی، مَیں اپنی تلوار کھینچ کر اُنہیں ہلاک کروں گا۔‘^ 7تُو نے غصے میں آ کر پھونک ماری تو پانی ڈھیر کی صورت میں جمع ہو گیا۔ بہتا پانی ٹھوس دیوار بن گیا، سمندر گہرائی تک جم گیا۔-جو تیرے خلاف اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں اُنہیں تُو اپنی عظمت کا اظہار کر کے زمین پر پٹخ دیتا ہے۔ تیرا غضب اُن پر آن پڑتا ہے تو وہ آگ میں بھوسے کی طرح جل جاتے ہیں۔ 91 یہ سن کر دیگر قومیں کانپ اُٹھیِں، فلستی ڈر کے مارے پیچ و تاب کھانے لگے۔  اپنی شفقت سے تُو نے عوضانہ دے کر اپنی قوم کو چھٹکارا دیا اور اُس کی راہنمائی کی ہے، اپنی قدرت سے تُو نے اُسے اپنی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچایا ہے۔y m تُو نے اپنا دہنا ہاتھ اُٹھایا تو زمین ہمارے دشمنوں کو نگل گئی۔  اے رب، کون سا معبود تیری مانند ہے؟ کون تیری طرح جلالی اور قدوس ہے؟ کون تیری طرح حیرت انگیز کام کرتا اور عظیم معجزے دکھاتا ہے؟ کوئی بھی نہیں۔C  لیکن تُو نے اُن پر پھونک ماری تو سمندر نے اُنہیں ڈھانک لیا، اور وہ سیسے کی طرح زوردار موجوں میں ڈوب گئے۔ G.Yرب ابد تک بادشاہ ہے!“;qاے رب، تُو اپنے لوگوں کو لے کر پودوں کی طرح اپنے موروثی پہاڑ پر لگائے گا، اُس جگہ پر جو تُو نے اپنی سکونت کے لئے چن لی ہے، جہاں تُو نے اپنے ہاتھوں سے اپنا مقدِس تیار کیا ہے۔<sدہشت اور خوف اُن پر چھا گیا۔ تیری عظیم قدرت کے باعث وہ پتھر کی طرح جم گئے۔ اے رب، وہ نہ ہلے جب تک تیری قوم گزر نہ گئی۔ وہ بےحس و حرکت رہے جب تک تیری خریدی ہوئی قوم گزر نہ گئی۔5eادوم کے رئیس سہم گئے، موآب کے راہنما پر کپکپی طاری ہو گئی، اور کنعان کے تمام باشندے ہمت ہار گئے۔ F”رب کی تمجید میں گیت گاؤ، کیونکہ وہ نہایت عظیم ہے۔ گھوڑے اور اُس کے سوار کو اُس نے سمندر میں پٹخ دیا ہے۔“"?تب ہارون کی بہن مریم جو نبیہ تھی نے دف لیا، اور باقی تمام عورتیں بھی دف لے کر اُس کے پیچھے ہو لیں۔ سب گانے اور ناچنے لگیں۔ مریم نے یہ گا کر اُن کی راہنمائی کی، جب فرعون کے گھوڑے، رتھ اور گھڑسوار سمندر میں چلے گئے تو رب نے اُنہیں سمندر کے پانی سے ڈھانک لیا۔ لیکن اسرائیلی خشک زمین پر سمندر میں سے گزر گئے۔ :7:|sموسیٰ نے مدد کے لئے رب سے التجا کی تو اُس نے اُسے لکڑی کا ایک ٹکڑا دکھایا۔ جب موسیٰ نے یہ لکڑی پانی میں ڈالی تو پانی کی کڑواہٹ ختم ہو گئی۔ مارہ میں رب نے اپنی قوم کو قوانین دیئے۔ وہاں اُس نے اُنہیں آزمایا بھی۔zoیہ دیکھ کر لوگ موسیٰ کے خلاف بڑبڑا کر کہنے لگے، ”ہم کیا پئیں؟“G آخرکار وہ مارہ پہنچے جہاں پانی دست یاب تھا۔ لیکن وہ کڑوا تھا، اِس لئے مقام کا نام مارہ یعنی کڑواہٹ پڑ گیا۔zoموسیٰ کے کہنے پر اسرائیلی بحرِ قُلزم سے روانہ ہو کر دشتِ شور میں چلے گئے۔ وہاں وہ تین دن تک سفر کرتے رہے۔ اِس دوران اُنہیں پانی نہ ملا۔ -;X-' Kاِس کے بعد اسرائیل کی پوری جماعت ایلیم سے سفر کر کے صین کے ریگستان میں پہنچی جو ایلیم اور سینا کے درمیان ہے۔ وہ مصر سے نکلنے کے بعد دوسرے مہینے کے 15ویں دن پہنچے۔_9پھر اسرائیلی روانہ ہو کر ایلیم پہنچے جہاں 12 چشمے اور کھجور کے 70 درخت تھے۔ وہاں اُنہوں نے پانی کے قریب اپنے خیمے لگائے۔ A}اُس نے کہا، ”غور سے رب اپنے خدا کی آواز سنو! جو کچھ اُس کی نظر میں درست ہے وہی کرو۔ اُس کے احکام پر دھیان دو اور اُس کی تمام ہدایات پر عمل کرو۔ پھر مَیں تم پر وہ بیماریاں نہیں لاؤں گا جو مصریوں پر لایا تھا، کیونکہ مَیں رب ہوں جو تجھے شفا دیتا ہوں۔“ >j Oتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں آسمان سے تمہارے لئے روٹی برساؤں گا۔ ہر روز لوگ باہر جا کر اُسی دن کی ضرورت کے مطابق کھانا جمع کریں۔ اِس سے مَیں اُنہیں آزما کر دیکھوں گا کہ آیا وہ میری سنتے ہیں کہ نہیں۔Cاُنہوں نے کہا، ”کاش رب ہمیں مصر میں ہی مار ڈالتا! وہاں ہم کم از کم جی بھر کر گوشت اور روٹی تو کھا سکتے تھے۔ آپ ہمیں صرف اِس لئے ریگستان میں لے آئے ہیں کہ ہم سب بھوکوں مر جائیں۔“xkریگستان میں تمام لوگ پھر موسیٰ اور ہارون کے خلاف بڑبڑانے لگے۔ #@I#"$?پھر بھی رب تم کو شام کے وقت گوشت اور صبح کے وقت وافر روٹی دے گا، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں۔ تمہاری شکایتیں ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف ہیں۔“s#aاور کل صبح تم رب کا جلال دیکھو گے۔ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں، کیونکہ اصل میں تم ہمارے خلاف نہیں بلکہ رب کے خلاف بڑ بڑا رہے ہو۔6"gموسیٰ اور ہارون نے اسرائیلیوں سے کہا، ”آج شام کو تم جان لو گے کہ رب ہی تمہیں مصر سے نکال لایا ہے۔!ہر روز وہ صرف اُتنا کھانا جمع کریں جتنا کہ ایک دن کے لئے کافی ہو۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ اگلے دن کے لئے بھی کافی ہو گا۔“ $F9)m اُسی شام بٹیروں کے غول آئے جو پوری خیمہ گاہ پر چھا گئے۔ اور اگلی صبح خیمے کے چاروں طرف اوس پڑی تھی۔>(w ”مَیں نے اسرائیلیوں کی شکایت سن لی ہے۔ اُنہیں بتا، ’آج جب سورج غروب ہونے لگے گا تو تم گوشت کھاؤ گے اور کل صبح پیٹ بھر کر روٹی۔ پھر تم جان لو گے کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں‘۔“*'Q رب نے موسیٰ سے کہا،Z&/ جب ہارون پوری جماعت کے سامنے بات کرنے لگا تو لوگوں نے پلٹ کر ریگستان کی طرف دیکھا۔ وہاں رب کا جلال بادل میں ظاہر ہوا۔X%+ موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتانا، ’رب کے سامنے حاضر ہو جاؤ، کیونکہ اُس نے تمہاری شکایتیں سن لی ہیں‘۔“ nx-kاسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا۔ بعض نے زیادہ اور بعض نے کم جمع کیا۔S,!رب کا حکم ہے کہ ہر ایک اُتنا جمع کرے جتنا اُس کے خاندان کو ضرورت ہو۔ اپنے خاندان کے ہر فرد کے لئے دو لٹر جمع کرو۔“v+gجب اسرائیلیوں نے اُسے دیکھا تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے، ”مَن ہُو؟“ یعنی ”یہ کیا ہے؟“ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا چیز ہے۔ موسیٰ نے اُن کو سمجھایا، ”یہ وہ روٹی ہے جو رب نے تمہیں کھانے کے لئے دی ہے۔*جب اوس سوکھ گئی تو برف کے گالوں جیسے پتلے دانے پالے کی طرح زمین پر پڑے تھے۔ ;,;m1Uہر صبح ہر کوئی اُتنا جمع کر لیتا جتنی اُسے ضرورت ہوتی تھی۔ جب دھوپ تیز ہوتی تو جو کچھ زمین پر رہ جاتا وہ پگھل کر ختم ہو جاتا تھا۔R0لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہ مانی بلکہ بعض نے کھانا بچا لیا۔ لیکن اگلی صبح معلوم ہوا کہ بچے ہوئے کھانے میں کیڑے پڑ گئے ہیں اور اُس سے بہت بدبو آ رہی ہے۔ یہ سن کر موسیٰ اُن سے ناراض ہوا۔e/Eموسیٰ نے حکم دیا، ”اگلے دن کے لئے کھانا نہ بچانا۔“.لیکن جب اُسے ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے کافی تھا۔ جس نے زیادہ جمع کیا تھا اُس کے پاس کچھ نہ بچا۔ لیکن جس نے کم جمع کیا تھا اُس کے پاس بھی کافی تھا۔ E  "-8CNYcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                         ! " # $                                    bL4لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطابق اگلے دن کے لئے کھانا محفوظ کر لیا تو نہ کھانے سے بدبو آئی، نہ اُس میں کیڑے پڑے۔ 3تو اُس نے اُن سے کہا، ”رب کا فرمان ہے کہ کل آرام کا دن ہے، مُقدّس سبت کا دن جو اللہ کی تعظیم میں منانا ہے۔ آج تم جو تنور میں پکانا چاہتے ہو پکا لو اور جو اُبالنا چاہتے ہو اُبال لو۔ جو بچ جائے اُسے کل کے لئے محفوظ رکھو۔“ 2 چھٹے دن جب لوگ یہ خوراک جمع کرتے تو وہ مقدار میں دُگنی ہوتی تھی یعنی ہر فرد کے لئے چار لٹر۔ جب جماعت کے بزرگوں نے موسیٰ کے پاس آ کر اُسے اطلاع دی  G$8Cتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”تم لوگ کب تک میرے احکام اور ہدایات پر عمل کرنے سے انکار کرو گے؟ 7توبھی کچھ لوگ ہفتے کو کھانا جمع کرنے کے لئے نکلے، لیکن اُنہیں کچھ نہ ملا۔>6wچھ دن یہ خوراک جمع کرنا ہے، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ اُس دن زمین پر کھانے کے لئے کچھ نہیں ہو گا۔“s5aموسیٰ نے کہا، ”آج یہی بچا ہوا کھانا کھاؤ، کیونکہ آج سبت کا دن ہے، رب کی تعظیم میں آرام کا دن۔ آج تمہیں ریگستان میں کچھ نہیں ملے گا۔ kXki;Mاسرائیلیوں نے اِس خوراک کا نام ’من‘ رکھا۔ اُس کے دانے دھنئے کی مانند سفید تھے، اور اُس کا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی مانند تھا۔H: چنانچہ لوگ سبت کے دن آرام کرتے تھے۔Y9-دیکھو، رب نے تمہارے لئے مقرر کیا ہے کہ سبت کا دن آرام کا دن ہے۔ اِس لئے وہ تمہیں جمعہ کو دو دن کے لئے خوراک دیتا ہے۔ ہفتے کو سب کو اپنے خیموں میں رہنا ہے۔ کوئی بھی اپنے گھر سے باہر نہ نکلے۔“ ,,Q?#اسرائیلیوں کو 40 سال تک من ملتا رہا۔ وہ اُس وقت تک من کھاتے رہے جب تک ریگستان سے نکل کر کنعان کی سرحد پر نہ پہنچے۔0>["ہارون نے ایسا ہی کیا۔ اُس نے من کے اِس مرتبان کو عہد کے صندوق کے سامنے رکھا تاکہ وہ محفوظ رہے۔i=M!موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”ایک مرتبان لو اور اُسے دو لٹر من سے بھر کر رب کے سامنے رکھو تاکہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رہے۔“Z</ موسیٰ نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’دو لٹر مَن ایک مرتبان میں رکھ کر اُسے آنے والی نسلوں کے لئے محفوظ رکھنا۔ پھر وہ دیکھ سکیں گے کہ مَیں تمہیں کیا کھانا کھلاتا رہا جب تمہیں مصر سے نکال لایا‘۔“ M Bاِس لئے وہ موسیٰ کے ساتھ یہ کہہ کر جھگڑنے لگے، ”ہمیں پینے کے لئے پانی دو۔“ موسیٰ نے جواب دیا، ”تم مجھ سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟ رب کو کیوں آزما رہے ہو؟“=A wپھر اسرائیل کی پوری جماعت صین کے ریگستان سے نکلی۔ رب جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے۔ رفیدیم میں اُنہوں نے خیمے لگائے۔ وہاں پینے کے لئے پانی نہ ملا۔/@Y$(جو پیمانہ اسرائیلی من کے لئے استعمال کرتے تھے وہ دو لٹر کا ایک برتن تھا جس کا نام عومر تھا۔) aE=رب نے موسیٰ سے کہا، ”کچھ بزرگ ساتھ لے کر لوگوں کے آگے آگے چل۔ وہ لاٹھی بھی ساتھ لے جا جس سے تُو نے دریائے نیل کو مارا تھا۔jDOتب موسیٰ نے رب کے حضور فریاد کی، ”مَیں اِن لوگوں کے ساتھ کیا کروں؟ حالات ذرا بھی اَور بگڑ جائیں تو وہ مجھے سنگسار کر دیں گے۔“0C[لیکن لوگ بہت پیاسے تھے۔ وہ موسیٰ کے خلاف بڑبڑانے سے باز نہ آئے بلکہ کہا، ”آپ ہمیں مصر سے کیوں لائے ہیں؟ کیا اِس لئے کہ ہم اپنے بچوں اور ریوڑوں سمیت پیاسے مر جائیں؟“   sHaرفیدیم وہ جگہ بھی تھی جہاں عمالیقی اسرائیلیوں سے لڑنے آئے۔/GYاُس نے اُس جگہ کا نام ’مسّہ اور مریبہ‘ یعنی ’آزمانا اور جھگڑنا‘ رکھا، کیونکہ وہاں اسرائیلی بڑبڑائے اور یہ پوچھ کر رب کو آزمایا کہ کیا رب ہمارے درمیان ہے کہ نہیں؟IF مَیں حورب یعنی سینا پہاڑ کی ایک چٹان پر تیرے سامنے کھڑا ہوں گا۔ لاٹھی سے چٹان کو مارنا تو اُس سے پانی نکلے گا اور لوگ پی سکیں گے۔“ موسیٰ نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایسا ہی کیا۔ GGRK اور یوں ہوا کہ جب موسیٰ کے ہاتھ اُٹھائے ہوئے تھے تو اسرائیلی جیتتے رہے، اور جب وہ نیچے تھے تو عمالیقی جیتتے رہے۔?Jy یشوع موسیٰ کی ہدایت کے مطابق عمالیقیوں سے لڑنے گیا جبکہ موسیٰ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔I3 موسیٰ نے یشوع سے کہا، ”لڑنے کے قابل آدمیوں کو چن لو اور نکل کر عمالیقیوں کا مقابلہ کرو۔ کل مَیں اللہ کی لاٹھی پکڑے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہو جاؤں گا۔“ GOاُس وقت موسیٰ نے قربان گاہ بنا کر اُس کا نام ’رب میرا جھنڈا ہے‘ رکھا۔,NSتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ واقعہ یادگاری کے لئے کتاب میں لکھ لے۔ لازم ہے کہ یہ سب کچھ یشوع کی یاد میں رہے، کیونکہ مَیں دنیا سے عمالیقیوں کا نام و نشان مٹا دوں گا۔“kMQ اِس طرح یشوع نے عمالیقیوں سے لڑتے لڑتے اُنہیں شکست دی۔5Le کچھ دیر کے بعد موسیٰ کے بازو تھک گئے۔ اِس لئے ہارون اور حور ایک چٹان لے آئے تاکہ وہ اُس پر بیٹھ جائے۔ پھر اُنہوں نے اُس کے دائیں اور بائیں طرف کھڑے ہو کر اُس کے بازوؤں کو اوپر اُٹھائے رکھا۔ سورج کے غروب ہونے تک اُنہوں نے یوں موسیٰ کی مدد کی۔ Q=3Q^R7تو وہ موسیٰ کے پاس آیا۔ وہ اُس کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لایا، کیونکہ موسیٰ نے اُسے اپنے بیٹوں سمیت میکے بھیج دیا تھا۔Q موسیٰ کا سُسر یترو اب تک مِدیان میں امام تھا۔ جب اُس نے سب کچھ سنا جو اللہ نے موسیٰ اور اپنی قوم کے لئے کیا ہے، کہ وہ اُنہیں مصر سے نکال لایا ہے?Pyاُس نے کہا، ”رب کے تخت کے خلاف ہاتھ اُٹھایا گیا ہے، اِس لئے رب کی عمالیقیوں سے ہمیشہ تک جنگ رہے گی۔“ qtqUyیترو موسیٰ کی بیوی اور بیٹے ساتھ لے کر اُس وقت موسیٰ کے پاس پہنچا جب اُس نے ریگستان میں اللہ کے پہاڑ یعنی سینا کے قریب خیمہ لگایا ہوا تھا۔:Toدوسرے بیٹے کا نام اِلی عزر یعنی ’میرا خدا مددگار ہے‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”میرے باپ کے خدا نے میری مدد کر کے مجھے فرعون کی تلوار سے بچایا ہے۔“JSیترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لایا۔ پہلے بیٹے کا نام جیرسوم یعنی ’اجنبی ملک میں پردیسی‘ تھا، کیونکہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے کہا تھا، ”مَیں اجنبی ملک میں پردیسی ہوں۔“ &%ZX/موسیٰ نے یترو کو تفصیل سے بتایا کہ رب نے اسرائیلیوں کی خاطر فرعون اور مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے۔ اُس نے راستے میں پیش آئی تمام مشکلات کا ذکر بھی کیا کہ رب نے ہمیں کس طرح اُن سے بچایا ہے۔}Wuموسیٰ اپنے سُسر کے استقبال کے لئے باہر نکلا، اُس کے سامنے جھکا اور اُسے بوسہ دیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پوچھا، پھر خیمے میں چلے گئے۔VV'اُس نے موسیٰ کو پیغام بھیجا تھا، ”مَیں، آپ کا سُسر یترو آپ کی بیوی اور دو بیٹوں کو ساتھ لے کر آپ کے پاس آ رہا ہوں۔“of\flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|26:>BFKPTX[^aeh26:>BFKPTX[^aehlptw{~  $)-1 4 8 ; ?BEHKORUX[^behlpsv!y"}#$% &'()*"+%,(-,.0/3071:2>4A5D6F7H8J9L:O;R`?e@jAmBpCsDwEzF~GIJK LMNOPQR#S'T,U2V7W<X@YEZI  .'[I اب مَیں نے جان لیا ہے کہ رب تمام معبودوں سے عظیم ہے، کیونکہ اُس نے یہ سب کچھ اُن لوگوں کے ساتھ کیا جنہوں نے اپنے غرور میں اسرائیلیوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا تھا۔“XZ+ اُس نے کہا، ”رب کی تمجید ہو جس نے آپ کو مصریوں اور فرعون کے قبضے سے نجات دلائی ہے۔ اُسی نے قوم کو غلامی سے چھڑایا ہے!rY_ یترو اُن سارے اچھے کاموں کے بارے میں سن کر خوش ہوا جو رب نے اسرائیلیوں کے لئے کئے تھے جب اُس نے اُنہیں مصریوں کے ہاتھ سے بچایا تھا۔ W^)جب یترو نے یہ سب کچھ دیکھا تو اُس نے پوچھا، ”یہ کیا ہے جو آپ لوگوں کے ساتھ کر رہے ہیں؟ سارا دن وہ آپ کو گھیرے رہتے اور آپ اُن کی عدالت کرتے رہتے ہیں۔ آپ یہ سب کچھ اکیلے ہی کیوں کر رہے ہیں؟“p][ اگلے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اُن کی تعداد اِتنی زیادہ تھی کہ وہ صبح سے لے کر شام تک موسیٰ کے سامنے کھڑے رہے۔\7 پھر یترو نے اللہ کو بھسم ہونے والی قربانی اور دیگر کئی قربانیاں پیش کیں۔ تب ہارون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ اللہ کے حضور کھانا کھانے بیٹھے۔ 7|7Xb+کام اِتنا وسیع ہے کہ آپ اُسے اکیلے نہیں سنبھال سکتے۔ اِس سے آپ اور وہ لوگ جو آپ کے پاس آتے ہیں بُری طرح تھک جاتے ہیں۔laSموسیٰ کے سُسر نے اُس سے کہا، ”آپ کا طریقہ اچھا نہیں ہے۔v`gجب کبھی کوئی تنازع یا جھگڑا ہوتا ہے تو دونوں پارٹیاں میرے پاس آتی ہیں۔ مَیں فیصلہ کر کے اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات بتاتا ہوں۔“_{موسیٰ نے جواب دیا، ”لوگ میرے پاس آ کر اللہ کی مرضی معلوم کرتے ہیں۔ keQلیکن ساتھ ساتھ قوم میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنیں۔ وہ ایسے لوگ ہوں جو اللہ کا خوف مانتے ہوں، راست دل ہوں اور رشوت سے نفرت کرتے ہوں۔ اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کریں۔Gd یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اُنہیں اللہ کے احکام اور ہدایات سکھائیں، کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں اور کیا کیا کریں۔*cOمیری بات سنیں! مَیں آپ کو ایک مشورہ دیتا ہوں۔ اللہ اُس میں آپ کی مدد کرے۔ لازم ہے کہ آپ اللہ کے سامنے قوم کے نمائندہ رہیں اور اُن کے معاملات اُس کے سامنے پیش کریں۔ IfhGموسیٰ نے اپنے سُسر کا مشورہ مان لیا اور ایسا ہی کیا۔2g_اگر میرا یہ مشورہ اللہ کی مرضی کے مطابق ہو اور آپ ایسا کریں تو آپ اپنی ذمہ داری نبھا سکیں گے اور یہ تمام لوگ انصاف کے ملنے پر سلامتی کے ساتھ اپنے اپنے گھر جا سکیں گے۔“3faاُن آدمیوں کی ذمہ داری یہ ہو گی کہ وہ ہر وقت لوگوں کا انصاف کریں۔ اگر کوئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ فیصلے کے لئے آپ کے پاس آئیں، لیکن دیگر معاملوں کا فیصلہ وہ خود کریں۔ یوں وہ کام میں آپ کا ہاتھ بٹائیں گے اور آپ کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔  &Ol اسرائیلیوں کو مصر سے سفر کرتے ہوئے دو مہینے ہو گئے تھے۔ تیسرے مہینے کے پہلے ہی دن وہ سینا کے ریگستان میں پہنچے۔kکچھ عرصے بعد موسیٰ نے اپنے سُسر کو رُخصت کیا تو یترو اپنے وطن واپس چلا گیا۔ vjgیہ مرد قاضی بن کر مستقل طور پر لوگوں کا انصاف کرنے لگے۔ آسان مسئلوں کا فیصلہ وہ خود کرتے اور مشکل معاملوں کو موسیٰ کے پاس لے آتے تھے۔\i3اُس نے اسرائیلیوں میں سے قابلِ اعتماد آدمی چنے اور اُنہیں ہزار ہزار، سَو سَو، پچاس پچاس اور دس دس آدمیوں پر مقرر کیا۔ >^x^p7چنانچہ اگر تم میری سنو اور میرے عہد کے مطابق چلو تو پھر تمام قوموں میں سے میری خاص ملکیت ہو گے۔ گو پوری دنیا میری ہی ہے،bo?’تم نے دیکھا ہے کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا، اور کہ مَیں تم کو عقاب کے پَروں پر اُٹھا کر یہاں اپنے پاس لایا ہوں۔\n3تب موسیٰ پہاڑ پر چڑھ کر اللہ کے پاس گیا۔ اللہ نے پہاڑ پر سے موسیٰ کو پکار کر کہا، ”یعقوب کے گھرانے بنی اسرائیل کو بتا،>mwاُس دن وہ رفیدیم کو چھوڑ کر دشتِ سینا میں آ پہنچے۔ وہاں اُنہوں نے ریگستان میں پہاڑ کے قریب ڈیرے ڈالے۔ Y2PYssaجواب میں پوری قوم نے مل کر کہا، ”ہم رب کی ہر بات پوری کریں گے جو اُس نے فرمائی ہے۔“ موسیٰ نے پہاڑ پر لوٹ کر رب کو قوم کا جواب بتایا۔^r7موسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر اور قوم کے بزرگوں کو بُلا کر اُنہیں وہ تمام باتیں بتائیں جو کہنے کے لئے رب نے اُسے حکم دیا تھا۔Jqلیکن تم میرے لئے مخصوص اماموں کی بادشاہی اور مُقدّس قوم ہو گے۔‘ اب جا کر یہ ساری باتیں اسرائیلیوں کو بتا۔“ w0v[ تیسرے دن کے لئے تیار ہو جائیں، کیونکہ اُس دن رب لوگوں کے دیکھتے دیکھتے کوہِ سینا پر اُترے گا۔Iu  رب نے موسیٰ سے کہا، ”اب لوگوں کے پاس لوٹ کر آج اور کل اُنہیں میرے لئے مخصوص و مُقدّس کر۔ وہ اپنے لباس دھو کرt جب وہ پہنچا تو رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں گھنے بادل میں تیرے پاس آؤں گا تاکہ لوگ مجھے تجھ سے ہم کلام ہوتے ہوئے سنیں۔ پھر وہ ہمیشہ تجھ پر بھروسا رکھیں گے۔“ تب موسیٰ نے رب کو وہ تمام باتیں بتائیں جو لوگوں نے کی تھیں۔ E  "-8CNYdoz)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                                                X5yeموسیٰ نے پہاڑ سے اُتر کر لوگوں کو اللہ کے لئے مخصوص و مُقدّس کیا۔ اُنہوں نے اپنے لباس بھی دھوئے۔gxI اور اُسے ہاتھ سے چھو کر نہیں مارنا ہے بلکہ پتھروں یا تیروں سے۔ خواہ انسان ہو یا حیوان، وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ جب تک نرسنگا دیر تک پھونکا نہ جائے اُس وقت تک لوگوں کو پہاڑ پر چڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔“9wm لوگوں کی حفاظت کے لئے چاروں طرف پہاڑ کی حدیں مقرر کر۔ اُنہیں خبردار کر کہ حدود کو پار نہ کرو۔ نہ پہاڑ پر چڑھو، نہ اُس کے دامن کو چھوؤ۔ جو بھی اُسے چھوئے وہ ضرور مارا جائے۔ ge\g#}Aسینا پہاڑ دھوئیں سے ڈھکا ہوا تھا، کیونکہ رب آگ میں اُس پر اُتر آیا۔ پہاڑ سے دھواں اِس طرح اُٹھ رہا تھا جیسے کسی بھٹے سے اُٹھتا ہے۔ پورا پہاڑ شدت سے لرزنے لگا۔J|تب موسیٰ لوگوں کو اللہ سے ملنے کے لئے خیمہ گاہ سے باہر پہاڑ کی طرف لے گیا، اور وہ پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔{تیسرے دن صبح پہاڑ پر گھنا بادل چھا گیا۔ بجلی چمکنے لگی، بادل گرجنے لگا اور نرسنگے کی نہایت زوردار آواز سنائی دی۔ خیمہ گاہ میں لوگ لرز اُٹھے۔z)اُس نے اُن سے کہا، ”تیسرے دن کے لئے تیار ہو جاؤ۔ مرد عورتوں سے ہم بستر نہ ہوں۔“ Cr4cامام بھی جو رب کے حضور آتے ہیں اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس کریں، ورنہ میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“1]رب نے موسیٰ سے کہا، ”فوراً نیچے اُتر کر لوگوں کو خبردار کر کہ وہ مجھے دیکھنے کے لئے پہاڑ کی حدود میں زبردستی داخل نہ ہوں۔ اگر وہ ایسا کریں تو بہت سے ہلاک ہو جائیں گے۔+رب سینا پہاڑ کی چوٹی پر اُترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا۔ موسیٰ اوپر چڑھا۔9~mنرسنگے کی آواز تیز سے تیز تر ہوتی گئی۔ موسیٰ بولنے لگا اور اللہ اُسے اونچی آواز میں جواب دیتا رہا۔ BYBS!میرے سوا کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا۔wi”مَیں رب تیرا خدا ہوں جو تجھے ملکِ مصر کی غلامی سے نکال لایا۔D تب اللہ نے یہ تمام باتیں فرمائیں،lSموسیٰ نے لوگوں کے پاس اُتر کر اُنہیں یہ باتیں بتا دیں۔ %Eرب نے جواب دیا، ”توبھی اُتر جا اور ہارون کو ساتھ لے کر واپس آ۔ لیکن اماموں اور لوگوں کو مت آنے دے۔ اگر وہ زبردستی میرے پاس آئیں تو میرا غضب اُن پر ٹوٹ پڑے گا۔“ لیکن موسیٰ نے رب سے کہا، ”لوگ پہاڑ پر نہیں آ سکتے، کیونکہ تُو نے خود ہی ہمیں خبردار کیا کہ ہم پہاڑ کی حدیں مقرر کر کے اُسے مخصوص و مُقدّس کریں۔“ H: سبت کے دن کا خیال رکھنا۔ اُسے اِس طرح منانا کہ وہ مخصوص و مُقدّس ہو۔[ 1رب اپنے خدا کا نام بےمقصد یا غلط مقصد کے لئے استعمال نہ کرنا۔ جو بھی ایسا کرتا ہے اُسے رب سزا دیئے بغیر نہیں چھوڑے گا۔7 iلیکن جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے احکام پورے کرتے ہیں اُن پر مَیں ہزار پشتوں تک مہربانی کروں گا۔ نہ بُتوں کی پرستش، نہ اُن کی خدمت کرنا، کیونکہ مَیں تیرا رب غیور خدا ہوں۔ جو مجھ سے نفرت کرتے ہیں اُنہیں مَیں تیسری اور چوتھی پشت تک سزا دوں گا۔4cاپنے لئے بُت نہ بنانا۔ کسی بھی چیز کی مورت نہ بنانا، چاہے وہ آسمان میں، زمین پر یا سمندر میں ہو۔ ,6,F اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا۔ پھر تُو اُس ملک میں جو رب تیرا خدا تجھے دینے والا ہے دیر تک جیتا رہے گا۔<s کیونکہ رب نے پہلے چھ دن میں آسمان و زمین، سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا لیکن ساتویں دن آرام کیا۔ اِس لئے رب نے سبت کے دن کو برکت دے کر مقرر کیا کہ وہ مخصوص اور مُقدّس ہو۔|s لیکن ساتواں دن رب تیرے خدا کا آرام کا دن ہے۔ اُس دن کسی طرح کا کام نہ کرنا۔ نہ تُو، نہ تیرا بیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا نوکر، نہ تیری نوکرانی اور نہ تیرے مویشی۔ جو پردیسی تیرے درمیان رہتا ہے وہ بھی کام نہ کرے۔G   ہفتے کے پہلے چھ دن اپنا کام کاج کر، A9mجب باقی تمام لوگوں نے بادل کی گرج اور نرسنگے کی آواز سنی اور بجلی کی چمک اور پہاڑ سے اُٹھتے ہوئے دھوئیں کو دیکھا تو وہ خوف کے مارے کانپنے لگے اور پہاڑ سے دُور کھڑے ہو گئے۔:oاپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کی بیوی کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“W)اپنے پڑوسی کے بارے میں جھوٹی گواہی نہ دینا۔ =چوری نہ کرنا۔9زنا نہ کرنا۔9 قتل نہ کرنا۔ ?#!?چنانچہ میری پرستش کے ساتھ ساتھ اپنے لئے سونے یا چاندی کے بُت نہ بناؤ۔Lتب رب نے موسیٰ سے کہا، ”اسرائیلیوں کو بتا، ’تم نے خود دیکھا کہ مَیں نے آسمان پر سے تمہارے ساتھ باتیں کی ہیں۔لوگ دُور ہی رہے جبکہ موسیٰ اُس گہری تاریکی کے قریب گیا جہاں اللہ تھا۔~wلیکن موسیٰ نے اُن سے کہا، ”مت ڈرو، کیونکہ رب تمہیں جانچنے کے لئے آیا ہے، تاکہ اُس کا خوف تمہاری آنکھوں کے سامنے رہے اور تم گناہ نہ کرو۔“Y-اُنہوں نے موسیٰ سے کہا، ”آپ ہی ہم سے بات کریں تو ہم سنیں گے۔ لیکن اللہ کو ہم سے بات نہ کرنے دیں ورنہ ہم مر جائیں گے۔“ *Fقربان گاہ کو سیڑھیوں کے بغیر بنانا ہے تاکہ اُس پر چڑھنے سے تیرے لباس کے نیچے سے تیرا ننگاپن نظر نہ آئے۔‘ Cاگر تُو میرے لئے قربان گاہ بنانے کی خاطر پتھر استعمال کرنا چاہے تو تراشے ہوئے پتھر استعمال نہ کرنا۔ کیونکہ تُو تراشنے کے لئے استعمال ہونے والے اوزار سے اُس کی بےحرمتی کرے گا۔Rمیرے لئے مٹی کی قربان گاہ بنا کر اُس پر اپنی بھیڑبکریوں اور گائےبَیلوں کی بھسم ہونے والی اور سلامتی کی قربانیاں چڑھانا۔ مَیں تجھے وہ جگہیں دکھاؤں گا جہاں میرے نام کی تعظیم میں قربانیاں پیش کرنی ہیں۔ ایسی تمام جگہوں پر مَیں تیرے پاس آ کر تجھے برکت دوں گا۔ 0x0D"اگر مالک نے غلام کی شادی کرائی اور بچے پیدا ہوئے ہیں تو اُس کی بیوی اور بچے مالک کی ملکیت ہوں گے۔ چھ سال کے بعد جب غلام آزاد ہو کر جائے تو اُس کی بیوی اور بچے مالک ہی کے پاس رہیں۔,!Sاگر غلام غیرشادی شدہ حالت میں مالک کے گھر آیا ہو تو وہ آزاد ہو کر اکیلا ہی چلا جائے۔ اگر وہ شادی شدہ حالت میں آیا ہو تو لازم ہے کہ وہ اپنی بیوی سمیت آزاد ہو کر جائے۔ +’اگر تُو عبرانی غلام خریدے تو وہ چھ سال تیرا غلام رہے۔ اِس کے بعد لازم ہے کہ اُسے آزاد کر دیا جائے۔ آزاد ہونے کے لئے اُسے پیسے دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔9 qاسرائیلیوں کو یہ احکام بتا، MGM)%Mاگر کوئی اپنی بیٹی کو غلامی میں بیچ ڈالے تو اُس کے لئے آزادی ملنے کی شرائط مرد سے فرق ہیں۔I$ تو غلام کا مالک اُسے اللہ کے سامنے لائے۔ وہ اُسے دروازے یا اُس کی چوکھٹ کے پاس لے جائے اور ستالی یعنی تیز اوزار سے اُس کے کان کی لَو چھید دے۔ تب وہ زندگی بھر اُس کا غلام بنا رہے گا۔5#eاگر غلام کہے، ”مَیں اپنے مالک اور اپنے بیوی بچوں سے محبت رکھتا ہوں، مَیں آزاد نہیں ہونا چاہتا“ #k#D( اگر مالک نے اُس سے شادی کر کے بعد میں دوسری عورت سے بھی شادی کی تو لازم ہے کہ وہ پہلی کو بھی کھانا اور کپڑے دیتا رہے۔ اِس کے علاوہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہونے کا فرض بھی ادا کرنا ہے۔)'M اگر لونڈی کا مالک اُس کی اپنے بیٹے کے ساتھ شادی کرائے تو عورت کو بیٹی کے حقوق حاصل ہوں گے۔d&Cاگر اُس کے مالک نے اُسے منتخب کیا کہ وہ اُس کی بیوی بن جائے، لیکن بعد میں وہ اُسے پسند نہ آئے تو لازم ہے کہ وہ مناسب معاوضہ لے کر اُسے اُس کے رشتے داروں کو واپس کر دے۔ اُسے عورت کو غیرملکیوں کے ہاتھ بیچنے کا اختیار نہیں ہے، کیونکہ اُس نے اُس کے ساتھ بےوفا سلوک کیا ہے۔ f=2fH, لیکن جو دیدہ دانستہ اور چالاکی سے کسی کو مار ڈالتا ہے اُسے میری قربان گاہ سے بھی چھین کر سزائے موت دینا ہے۔b+? لیکن اگر اُس نے اُسے جان بوجھ کر نہ مارا بلکہ یہ اتفاق سے ہوا اور اللہ نے یہ ہونے دیا، تو مارنے والا ایک ایسی جگہ پناہ لے سکتا ہے جو مَیں مقرر کروں گا۔ وہاں اُسے قتل کئے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔!*= جو کسی کو جان بوجھ کر اِتنا سخت مارتا ہو کہ وہ مر جائے تو اُسے ضرور سزائے موت دینا ہے۔?)y اگر وہ یہ تین فرائض ادا نہ کرے تو اُسے عورت کو آزاد کرنا پڑے گا۔ اِس صورت میں اُسے مفت آزاد کرنا ہو گا۔ H/Hc0Aہو سکتا ہے کہ آدمی جھگڑیں اور ایک شخص دوسرے کو پتھر یا مُکے سے اِتنا زخمی کر دے کہ گو وہ بچ جائے وہ بستر سے اُٹھ نہ سکتا ہو۔i/Mجو اپنے باپ یا ماں پر لعنت کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔a.=جس نے کسی کو اغوا کر لیا ہے اُسے سزائے موت دی جائے، چاہے وہ اُسے غلام بنا کر بیچ چکا ہو یا اُسے اب تک اپنے پاس رکھا ہوا ہو۔}-uجو اپنے باپ یا اپنی ماں کو مارتا پیٹتا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔ ]%3Eلیکن اگر غلام یا لونڈی پٹائی کے بعد ایک یا دو دن زندہ رہے تو مالک کو سزا نہ دی جائے۔ کیونکہ جو رقم اُس نے اُس کے لئے دی تھی اُس کا نقصان اُسے خود اُٹھانا پڑے گا۔ 2جو اپنے غلام یا لونڈی کو لاٹھی سے یوں مارے کہ وہ مر جائے اُسے سزا دی جائے۔19اگر بعد میں مریض یہاں تک شفا پائے کہ دوبارہ اُٹھ کر لاٹھی کے سہارے چل پھر سکے تو چوٹ پہنچانے والے کو سزا نہیں ملے گی۔ اُسے صرف اُس وقت کے لئے معاوضہ دینا پڑے گا جب تک مریض پیسے نہ کما سکے۔ ساتھ ہی اُسے اُس کا پورا علاج کروانا ہے۔ B;WB~7wجلنے کے زخم کے بدلے جلنے کا زخم، مار کے بدلے مار، کاٹ کے بدلے کاٹ۔6آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، پاؤں کے بدلے پاؤں،`5;لیکن اگر اُس عورت کو اَور نقصان بھی پہنچا ہو تو پھر ضرب پہنچانے والے کو اِس اصول کے مطابق سزا دی جائے کہ جان کے بدلے جان،A4}ہو سکتا ہے کہ لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں اور لڑتے لڑتے کسی حاملہ عورت سے یوں ٹکرا جائیں کہ اُس کا بچہ ضائع ہو جائے۔ اگر کوئی اَور نقصان نہ ہوا ہو تو ضرب پہنچانے والے کو جرمانہ دینا پڑے گا۔ عورت کا شوہر یہ جرمانہ مقرر کرے، اور عدالت میں اِس کی تصدیق ہو۔ +4:cاگر کوئی بَیل کسی مرد یا عورت کو ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو اُس بَیل کو سنگسار کیا جائے۔ اُس کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ اِس صورت میں بَیل کے مالک کو سزا نہ دی جائے۔U9%اگر مالک کے پیٹنے سے غلام کا دانت ٹوٹ جائے تو اُسے غلام کو دانت کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔x8kاگر کوئی مالک اپنے غلام کی آنکھ پر یوں مارے کہ وہ ضائع ہو جائے تو اُسے غلام کو آنکھ کے بدلے آزاد کرنا پڑے گا، چاہے غلام مرد ہو یا عورت۔ Yn8Y[>1 لیکن اگر بَیل کسی غلام یا لونڈی کو مار دے تو اُس کا مالک غلام کے مالک کو چاندی کے 30 سکے دے اور بَیل کو سنگسار کیا جائے۔t=cسزا میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے بیٹے کو مارا جائے یا بیٹی کو۔;<qلیکن اگر فیصلہ کیا جائے کہ وہ اپنی جان کا فدیہ دے تو جتنا معاوضہ بھی مقرر کیا جائے اُسے دینا پڑے گا۔;لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ بَیل لوگوں کو مارتا ہے، توبھی اُس نے بَیل کو کھلا چھوڑا تھا جس کے نتیجے میں اُس نے کسی کو مار ڈالا۔ ایسی صورت میں نہ صرف بَیل کو بلکہ اُس کے مالک کو بھی سنگسار کرنا ہے۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} " # $ % &  '  (  )  * " # $ % &  '  (  )  *  + , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7 8 9 : ; < =  > !? "@ #A $B  C D E F G H I J  K  L  M  N  O P Q R S T U V W X Y Z [ \ ] ^ _ ` a  b c d e f EA#اگر کسی کا بَیل کسی دوسرے کے بَیل کو ایسے مارے کہ وہ مر جائے تو دونوں مالک زندہ بَیل کو بیچ کر اُس کے پیسے آپس میں برابر بانٹ لیں۔ اِسی طرح وہ مُردہ بَیل کو بھی برابر تقسیم کریں۔g@I"ایسی صورت میں حوض کا مالک مُردہ جانور کے لئے پیسے دے۔ وہ جانور کے مالک کو اُس کی پوری قیمت ادا کرے اور مُردہ جانور خود لے لے۔?!ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنے حوض کو کھلا رہنے دیا یا حوض بنانے کے لئے گڑھا کھود کر اُسے کھلا رہنے دیا اور کوئی بَیل یا گدھا اُس میں گر کر مر گیا۔ ]E0D[ہو سکتا ہے کہ کوئی چور نقب لگا رہا ہو اور لوگ اُسے پکڑ کر یہاں تک مارتے پیٹتے رہیں کہ وہ مر جائے۔ اگر رات کے وقت ایسا ہوا ہو تو وہ اُس کے خون کے ذمہ دار نہیں ٹھہر سکتے۔C %جس نے کوئی بَیل یا بھیڑ چوری کر کے اُسے ذبح کیا یا بیچ ڈالا ہے اُسے ہر چوری کے بَیل کے عوض پانچ بَیل اور ہر چوری کی بھیڑ کے عوض چار بھیڑیں واپس کرنا ہے۔B9$لیکن ہو سکتا ہے کہ مالک کو معلوم تھا کہ میرا بَیل دوسرے جانوروں پر حملہ کرتا ہے، اِس کے باوجود اُس نے اُسے آزاد چھوڑدیا تھا۔ ایسی صورت میں اُسے مُردہ بَیل کے عوض اُس کے مالک کو نیا بَیل دینا پڑے گا، اور وہ مُردہ بَیل خود لے لے۔ 11`F;اگر چوری کا جانور چور کے پاس زندہ پایا جائے تو اُسے ہر جانور کے عوض دو دینے پڑیں گے، چاہے وہ بَیل، بھیڑ، بکری یا گدھا ہو۔gEIلیکن اگر سورج کے طلوع ہونے کے بعد ایسا ہوا ہو تو جس نے اُسے مارا وہ قاتل ٹھہرے گا۔ چور کو ہر چُرائی ہوئی چیز کا عوضانہ دینا ہے۔ اگر اُس کے پاس دینے کے لئے کچھ نہ ہو تو اُسے غلام بنا کر بیچنا ہے۔ جو پیسے اُسے بیچنے کے عوض ملیں وہ چُرائی ہوئی چیزوں کے بدلے میں دیئے جائیں۔ e,eCHہو سکتا ہے کہ کسی نے آگ جلائی ہو اور وہ کانٹےدار جھاڑیوں کے ذریعے پڑوسی کے کھیت تک پھیل کر اُس کے اناج کے پُولوں کو، اُس کی پکی ہوئی فصل کو یا کھیت کی کسی اَور پیداوار کو برباد کر دے۔ ایسی صورت میں جس نے آگ جلائی ہو اُسے اُس کی پوری قیمت ادا کرنی ہے۔PGہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے مویشی کو اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں چھوڑ کر چرنے دے اور ہوتے ہوتے وہ کسی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں جا کر چرنے لگے۔ ایسی صورت میں لازم ہے کہ مویشی کا مالک نقصان کے عوض اپنے انگور کے باغ اور کھیت کی بہترین پیداوار میں سے دے۔ 4l44Jcلیکن اگر چور پکڑا نہ جائے تو لازم ہے کہ اُس گھر کا مالک جس کے سپرد یہ چیزیں کی گئی تھیں اللہ کے حضور کھڑا ہو تاکہ معلوم کیا جائے کہ اُس نے خود یہ مال چوری کیا ہے یا نہیں۔Iہو سکتا ہے کہ کسی نے کچھ پیسے یا کوئی اَور مال اپنے کسی واقف کار کے سپرد کر دیا ہو تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ اگر یہ چیزیں اُس کے گھر سے چوری ہو جائیں اور بعد میں چور کو پکڑا جائے تو چور کو اُس کی دُگنی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ <<$LC ہو سکتا ہے کہ کسی نے اپنا کوئی گدھا، بَیل، بھیڑ، بکری یا کوئی اَور جانور کسی واقف کار کے سپرد کر دیا تاکہ وہ اُسے محفوظ رکھے۔ وہاں جانور مر جائے یا زخمی ہو جائے، یا کوئی اُس پر قبضہ کر کے اُسے اُس وقت لے جائے جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو۔K+ ہو سکتا ہے کہ دو لوگوں کا آپس میں جھگڑا ہو، اور دونوں کسی چیز کے بارے میں دعویٰ کرتے ہوں کہ یہ میری ہے۔ اگر کوئی قیمتی چیز ہو مثلاً بَیل، گدھا، بھیڑ، بکری، کپڑے یا کوئی کھوئی ہوئی چیز تو معاملہ اللہ کے حضور لایا جائے۔ جسے اللہ قصوروار قرار دے اُسے دوسرے کو زیرِبحث چیز کی دُگنی قیمت ادا کرنی ہے۔ WoOY اگر کسی جنگلی جانور نے اُسے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ ثبوت کے طور پر پھاڑی ہوئی لاش کو لے آئے۔ پھر اُسے اُس کی قیمت ادا نہیں کرنی پڑے گی۔CN لیکن اگر واقعی جانور کو چوری کیا گیا ہے تو جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا اُسے اُس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔%ME یہ معاملہ یوں حل کیا جائے کہ جس کے سپرد جانور کیا گیا تھا وہ رب کے حضور قَسم کھا کر کہے کہ مَیں نے اپنے واقف کار کے جانور کے لالچ میں یہ کام نہیں کیا۔ جانور کے مالک کو یہ قبول کرنا پڑے گا، اور دوسرے کو اِس کے بدلے کچھ نہیں دینا ہو گا۔ eXR+اگر کسی کنواری کی منگنی نہیں ہوئی اور کوئی مرد اُسے ورغلا کر اُس سے ہم بستر ہو جائے تو وہ مَہر دے کر اُس سے شادی کرے۔(QKلیکن اگر جانور کا مالک اُس وقت ساتھ تھا تو دوسرے کو معاوضہ دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگر اُس نے جانور کو کرائے پر لیا ہو تو اُس کا نقصان کرائے سے پورا ہو جائے گا۔kPQہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے واقف کار سے اجازت لے کر اُس کا جانور استعمال کرے۔ اگر جانور کو مالک کی غیرموجودگی میں چوٹ لگے یا وہ مر جائے تو اُس شخص کو جس کے پاس جانور اُس وقت تھا اُس کا معاوضہ دینا پڑے گا۔ }N}MXکسی بیوہ یا یتیم سے بُرا سلوک نہ کرنا۔LWجو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُسے نہ دبانا اور نہ اُس سے بُرا سلوک کرنا، کیونکہ تم بھی مصر میں پردیسی تھے۔-VUجو نہ صرف رب کو قربانیاں پیش کرے بلکہ دیگر معبودوں کو بھی اُسے قوم سے نکال کر ہلاک کیا جائے۔Uجو شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھتا ہو اُسے سزائے موت دی جائے۔6Tiجادوگرنی کو جینے نہ دینا۔lSSلیکن اگر لڑکی کا باپ اُس کی اُس مرد کے ساتھ شادی کرنے سے انکار کرے، اِس صورت میں بھی مرد کو کنواری کے لئے مقررہ رقم دینی پڑے گی۔ PiP2\_اگر تجھے کسی سے اُس کی چادر گروی کے طور پر ملی ہو تو اُسے سورج ڈوبنے سے پہلے ہی واپس کر دینا ہے،[{اگر تُو نے میری قوم کے کسی غریب کو قرض دیا ہے تو اُس سے سود نہ لینا۔[Z1مَیں بڑے غصے میں آ کر تمہیں تلوار سے مار ڈالوں گا۔ پھر تمہاری بیویاں خود بیوائیں اور تمہارے بچے خود یتیم بن جائیں گے۔Y!اگر تُو ایسا کرے اور وہ چلّا کر مجھ سے فریاد کریں تو مَیں ضرور اُن کی سنوں گا۔ y5y`اپنے بَیلوں، بھیڑوں اور بکریوں کے پہلوٹھوں کو بھی مجھے دینا۔ جانور کا پہلوٹھا پہلے سات دن اپنی ماں کے ساتھ رہے۔ آٹھویں دن وہ مجھے دیا جائے۔0_[مجھے وقت پر اپنے کھیت اور کولھوؤں کی پیداوار میں سے نذرانے پیش کرنا۔ اپنے پہلوٹھے مجھے دینا۔m^Uاللہ کو نہ کوسنا، نہ اپنی قوم کے کسی سردار پر لعنت کرنا۔W])کیونکہ اِسی کو وہ سونے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ورنہ وہ کیا چیز اوڑھ کر سوئے گا؟ اگر تُو چادر واپس نہ کرے اور وہ شخص چلّا کر مجھ سے فریاد کرے تو مَیں اُس کی سنوں گا، کیونکہ مَیں مہربان ہوں۔ 2SE2-eUاگر تجھے تیرے دشمن کا بَیل یا گدھا آوارہ پھرتا ہوا نظر آئے تو اُسے ہر صورت میں واپس کر دینا۔_d9لیکن عدالت میں کسی غریب کی طرف داری بھی نہ کرنا۔ cاگر اکثریت غلط کام کر رہی ہو تو اُس کے پیچھے نہ ہو لینا۔ عدالت میں گواہی دیتے وقت اکثریت کے ساتھ مل کر ایسی بات نہ کرنا جس سے غلط فیصلہ کیا جائے۔b غلط افواہیں نہ پھیلانا۔ کسی شریر آدمی کا ساتھ دے کر جھوٹی گواہی دینا منع ہے۔a#اپنے آپ کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس رکھنا۔ اِس لئے ایسے جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے پھاڑ ڈالا ہے۔ ایسے گوشت کو کُتوں کو کھانے دینا۔ )mjU جو پردیسی تیرے ملک میں مہمان ہے اُس پر دباؤ نہ ڈالنا۔ تم ایسے لوگوں کی حالت سے خوب واقف ہو، کیونکہ تم خود مصر میں پردیسی رہے ہو۔;iqرشوت نہ لینا، کیونکہ رشوت دیکھنے والے کو اندھا کر دیتی ہے اور اُس کی بات بننے نہیں دیتی جو حق پر ہے۔hایسے معاملے سے دُور رہنا جس میں لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ جو بےگناہ اور حق پر ہے اُسے سزائے موت نہ دینا، کیونکہ مَیں قصوروار کو حق بجانب نہیں ٹھہراؤں گا۔Cgعدالت میں غریب کے حقوق نہ مارنا۔Sf!اگر تجھ سے نفرت کرنے والے کا گدھا بوجھ تلے گر گیا ہو اور تجھے پتا لگے تو اُسے نہ چھوڑنا بلکہ ضرور اُس کی مدد کرنا۔  @m{ چھ دن اپنا کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ پھر تیرا بَیل اور تیرا گدھا بھی آرام کر سکیں گے، تیری لونڈی کا بیٹا اور تیرے ساتھ رہنے والا پردیسی بھی تازہ دم ہو جائیں گے۔ly لیکن ساتویں سال زمین کو استعمال نہ کرنا بلکہ اُسے پڑے رہنے دینا۔ جو کچھ بھی اُگے وہ قوم کے غریب لوگ کھائیں۔ جو اُن سے بچ جائے اُسے جنگلی جانور کھائیں۔ اپنے انگور اور زیتون کے باغوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا ہے۔pk[ چھ سال تک اپنی زمین میں بیج بو کر اُس کی پیداوار جمع کرنا۔ [[fpGپہلے، بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے، کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔ اِن دنوں میں کوئی میرے حضور خالی ہاتھ نہ آئے۔Uo%سال میں تین دفعہ میری تعظیم میں عید منانا۔_n9 جو بھی ہدایت مَیں نے دی ہے اُس پر عمل کر۔ دیگر معبودوں کی پرستش نہ کرنا۔ مَیں تیرے منہ سے اُن کے ناموں تک کا ذکر نہ سنوں۔ Vs'جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ اور جو جانور تُو میری عیدوں پر چڑھائے اُن کی چربی اگلی صبح تک باقی نہ رہے۔|rsیوں تیرے تمام مرد تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے حضور حاضر ہوا کریں۔iqMدوسرے، فصل کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو اپنے کھیت میں بوئی ہوئی پہلی فصل کاٹے گا۔ تیسرے، جمع کرنے کی عید فصل کی کٹائی کے اختتام پر منانا ہے جب تُو نے انگور اور باقی باغوں کے پھل جمع کئے ہوں گے۔ 'dwCلیکن اگر تُو اُس کی سنے اور سب کچھ کرے جو مَیں تجھے بتاتا ہوں تو مَیں تیرے دشمنوں کا دشمن اور تیرے مخالفوں کا مخالف ہوں گا۔(vKاُس کی موجودگی میں احتیاط برتنا۔ اُس کی سننا، اور اُس کی خلاف ورزی نہ کرنا۔ اگر تُو سرکش ہو جائے تو وہ تجھے معاف نہیں کرے گا، کیونکہ میرا نام اُس میں حاضر ہو گا۔luSمَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیجتا ہوں جو راستے میں تیری حفاظت کرے گا اور تجھے اُس جگہ تک لے جائے گا جو مَیں نے تیرے لئے تیار کی ہے۔etEاپنی زمین کی پہلی پیداوار کا بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لانا۔ بھیڑ یا بکری کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔ [Az}رب اپنے خدا کی خدمت کرنا۔ پھر مَیں تیری خوراک اور پانی کو برکت دے کر تمام بیماریاں تجھ سے دُور کروں گا۔Uy%اُن کے معبودوں کو سجدہ نہ کرنا، نہ اُن کی خدمت کرنا۔ اُن کے رسم و رواج بھی نہ اپنانا بلکہ اُن کے بُتوں کو تباہ کر دینا۔ جن ستونوں کے سامنے وہ عبادت کرتے ہیں اُن کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنا۔Hx کیونکہ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا اور تجھے ملکِ کنعان تک پہنچا دے گا جہاں اموری، حِتّی، فرِزّی، کنعانی، حِوّی اور یبوسی آباد ہیں۔ تب مَیں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ 89!r86~gلیکن جب تُو وہاں پہنچے گا تو مَیں اُنہیں ایک ہی سال میں ملک سے نہیں نکالوں گا۔ ورنہ پورا ملک ویران ہو جائے گا اور جنگلی جانور پھیل کر تیرے لئے نقصان کا باعث بن جائیں گے۔+}Qمَیں تیرے آگے زنبور بھیج دوں گا جو حِوّی، کنعانی اور حِتّی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کریں گے۔|#مَیں تیرے آگے آگے دہشت پھیلاؤں گا۔ جہاں بھی تُو جائے گا وہاں مَیں تمام قوموں میں ابتری پیدا کروں گا۔ میرے سبب سے تیرے سارے دشمن پلٹ کر بھاگ جائیں گے۔C{پھر تیرے ملک میں نہ کسی کا بچہ ضائع ہو گا، نہ کوئی بانجھ ہو گی۔ ساتھ ہی مَیں تجھے طویل زندگی عطا کروں گا۔ ;{ لازم ہے کہ تُو اُن کے ساتھ یا اُن کے معبودوں کے ساتھ عہد نہ باندھے۔*Oمَیں تیری سرحدیں مقرر کروں گا۔ بحرِ قُلزم ایک حد ہو گی اور فلستیوں کا سمندر دوسری، جنوب کا ریگستان ایک ہو گی اور دریائے فرات دوسری۔ مَیں ملک کے باشندوں کو تیرے قبضے میں کر دوں گا، اور تُو اُنہیں اپنے آگے آگے ملک سے دُور کرتا جائے گا۔!اِس لئے مَیں تیرے پہنچنے پر ملک کے باشندوں کو تھوڑا تھوڑا کر کے نکالتا جاؤں گا۔ اِتنے میں تیری تعداد بڑھے گی اور تُو رفتہ رفتہ ملک پر قبضہ کر سکے گا۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju$/:EP[fq| h i  j  k  l  m  n o p h i  j  k  l  m  n o p q r s t u v w x y z { | } ~     !                                                       QHQsaتب موسیٰ نے قوم کے پاس جا کر رب کی تمام باتیں اور احکام پیش کئے۔ جواب میں سب نے مل کر کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔“4cصرف تُو اکیلا ہی میرے قریب آ، دوسرے دُور رہیں۔ اور قوم کے باقی لوگ تیرے ساتھ پہاڑ پر نہ چڑھیں۔“g Kرب نے موسیٰ سے کہا، ”تُو، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ میرے پاس اوپر آئیں۔ کچھ فاصلے پر کھڑے ہو کر مجھے سجدہ کرو۔!اُن کا تیرے ملک میں رہنا منع ہے، ورنہ تُو اُن کے سبب سے میرا گناہ کرے گا۔ اگر تُو اُن کے معبودوں کی عبادت کرے گا تو یہ تیرے لئے پھندا بن جائے گا‘۔“ oAoNموسیٰ نے قربانیوں کاخون جمع کیا۔ اُس کا آدھا حصہ اُس نے باسنوں میں ڈال دیا اور آدھا حصہ قربان گاہ پر چھڑک دیا۔H پھر اُس نے کچھ اسرائیلی نوجوانوں کو قربانی پیش کرنے کے لئے بُلایا تاکہ وہ رب کی تعظیم میں بھسم ہونے والی قربانیاں چڑھائیں اور جوان بَیلوں کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔oYتب موسیٰ نے رب کی تمام باتیں لکھ لیں۔ اگلے دن وہ صبح سویرے اُٹھا اور پہاڑ کے پاس گیا۔ اُس کے دامن میں اُس نے قربان گاہ بنائی۔ ساتھ ہی اُس نے اسرائیل کے ہر ایک قبیلے کے لئے ایک ایک پتھر کا ستون کھڑا کیا۔ |  اِس کے بعد موسیٰ، ہارون، ندب، ابیہو اور اسرائیل کے 70 بزرگ سینا پہاڑ پر چڑھے۔2 _اِس پر موسیٰ نے باسنوں میں سے خون لے کر اُسے لوگوں پر چھڑکا اور کہا، ”یہ خون اُس عہد کی تصدیق کرتا ہے جو رب نے تمہارے ساتھ کیا ہے اور جو اُس کی تمام باتوں پر مبنی ہے۔“J پھر اُس نے وہ کتاب لی جس میں رب کے ساتھ عہد کی تمام شرائط درج تھیں اور اُسے قوم کو پڑھ کر سنایا۔ جواب میں اُنہوں نے کہا، ”ہم رب کی اِن تمام باتوں پر عمل کریں گے۔ ہم اُس کی سنیں گے۔“ WW پہاڑ سے اُترنے کے بعد رب نے موسیٰ سے کہا، ”میرے پاس پہاڑ پر آ کر کچھ دیر کے لئے ٹھہرے رہنا۔ مَیں تجھے پتھر کی تختیاں دوں گا جن پر مَیں نے اپنی شریعت اور احکام لکھے ہیں اور جو اسرائیل کی تعلیم و تربیت کے لئے ضروری ہیں۔“ - اگرچہ اسرائیل کے راہنماؤں نے یہ سب کچھ دیکھا توبھی رب نے اُنہیں ہلاک نہ کیا، بلکہ وہ اللہ کو دیکھتے رہے اور اُس کے حضور عہد کا کھانا کھاتے اور پیتے رہے۔v g وہاں اُنہوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا۔ لگتا تھا کہ اُس کے پاؤں کے نیچے سنگِ لاجورد کا سا تختہ تھا۔ وہ آسمان کی مانند صاف و شفاف تھا۔ x~`7x;qرب کا جلال اسرائیلیوں کو بھی نظر آتا تھا۔ اُنہیں یوں لگا جیسا کہ پہاڑ کی چوٹی پر تیز آگ بھڑک رہی ہو۔Lرب کا جلال کوہِ سینا پر اُتر آیا۔ چھ دن تک بادل اُس پر چھایا رہا۔ ساتویں دن رب نے بادل میں سے موسیٰ کو بُلایا۔V'جب موسیٰ چڑھنے لگا تو پہاڑ پر بادل چھا گیا۔/پہلے اُس نے بزرگوں سے کہا، ”ہماری واپسی کے انتظار میں یہاں ٹھہرے رہو۔ ہارون اور حور تمہارے پاس رہیں گے۔ کوئی بھی معاملہ ہو تو لوگ اُن ہی کے پاس جائیں۔“y موسیٰ اپنے مددگار یشوع کے ساتھ چل پڑا اور اللہ کے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ >oCIU>+شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے،xkمینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس کی کھالیں، کیکر کی لکڑی،zoنیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال،tcاُن سے یہ چیزیں ہدیئے کے طور پر قبول کرو: سونا، چاندی، پیتل؛vg”اسرائیلیوں کو بتا کہ وہ ہدیئے لا کر مجھے اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ لیکن صرف اُن سے ہدیئے قبول کرو جو دلی خوشی سے دیں۔) Qرب نے موسیٰ سے کہا، چڑھتے چڑھتے موسیٰ بادل میں داخل ہوا۔ وہاں وہ چالیس دن اور چالیس رات رہا۔ ZF مَیں تجھے مقدِس اور اُس کے تمام سامان کا نمونہ دکھاؤں گا، کیونکہ تمہیں سب کچھ عین اُسی کے مطابق بنانا ہے۔اِن چیزوں سے لوگ میرے لئے مقدِس بنائیں تاکہ مَیں اُن کے درمیان رہوں۔"?عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔ 6g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ 6g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ 1#یہ لکڑیاں صندوق کے اِن کڑوں میں پڑی رہیں۔ اُنہیں کبھی بھی دُور نہ کیا جائے۔"اُن کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈالنا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جائے۔! پھر کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کرنا۔ اُن پر سونا چڑھا کر6 g لوگ کیکر کی لکڑی کا صندوق بنائیں۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ ہو۔ پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔ صندوق کو اُٹھانے کے لئے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگانا۔ دونوں طرف دو دو کڑے ہوں۔ j'Oسونے سے گھڑ کر دو کروبی فرشتے بنائے جائیں جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے ہوں۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنانے ہیں۔j&Oسونے سے گھڑ کر دو کروبی فرشتے بنائے جائیں جو ڈھکنے کے دونوں سِروں پر کھڑے ہوں۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنانے ہیں۔V%'صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنانا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ ہو۔ اُس کا نام کفارے کا ڈھکنا ہے۔q$]صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھنا جو مَیں تجھے دوں گا۔ [J|,sاُس پر خالص سونا چڑھانا، اور اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگانا۔(+Kکیکر کی لکڑی کی میز بنانا۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ ہو۔ *وہاں ڈھکنے کے اوپر دونوں فرشتوں کے درمیان سے مَیں اپنے آپ کو تجھ پر ظاہر کر کے تجھ سے ہم کلام ہوں گا اور تجھے اسرائیلیوں کے لئے تمام احکام دوں گا۔)5ڈھکنے کو صندوق پر لگا، اور صندوق میں شریعت کی وہ دو تختیاں رکھ جو مَیں تجھے دوں گا۔({فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے ہوں کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیں۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے ہوں، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھیں۔ ,RN,}2uمیز پر وہ روٹیاں ہر وقت میرے حضور پڑی رہیں جو میرے لئے مخصوص ہیں۔17اُس کے تھال، پیالے، مرتبان اور مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن خالص سونے سے بنانا ہے۔0+یہ لکڑیاں بھی کیکر کی ہوں اور اُن پر سونا چڑھایا جائے۔ اُن سے میز کو اُٹھانا ہے۔M/یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے جائیں۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی ہیں جن سے میز کو اُٹھایا جائے گا۔.!سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگانا جہاں میز کے پائے لگے ہیں۔*-Oمیز کی اوپر کی سطح پر چوکھٹا لگانا جس کی اونچائی تین انچ ہو اور جس پر سونے کی جھالر لگی ہو۔ t[K7#اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی ہوں۔ وہ یوں لگی ہوں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلیں۔6"شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی ہوں، لیکن تعداد میں چار۔ 5!ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی ہوں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی ہوں۔`4; ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلیں۔%3Eخالص سونے کا شمع دان بھی بنانا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنانا ہے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی ہوں گی پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا ہوں۔ d(<K(غور کر کہ سب کچھ عین اُس نمونے کے مطابق بنایا جائے جو مَیں تجھے یہاں پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔ ;!'شمع دان اور اُس سارے سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال کیا جائے۔:9&بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے جائیں۔"9?%شمع دان کے لئے سات چراغ بنا کر اُنہیں یوں شاخوں پر رکھنا کہ وہ سامنے کی جگہ روشن کریں۔8+$شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنانا ہے۔ Lzj@Oدونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے نیلے دھاگے کے حلقے بنانا۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے جائیں،N?پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن جائیں گے۔R>ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔[= 3مُقدّس خیمے کے لئے دس پردے بنانا۔ اُن کے لئے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ پردوں میں کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ L/QlLE3 پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے جائیں اور اِسی طرح باقی چھ بھی۔ اِن چھ پردوں کے چھٹے پردے کو ایک دفعہ تہہ کرنا۔ یہ سامنے والے حصے سے لٹکے۔RDہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ ہو۔ Cبکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنانا جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھا جائے۔ZB/پھر سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقے ایک دوسرے کے ساتھ ملانا۔ یوں دونوں ٹکڑے جُڑ کر خیمے کا کام دیں گے۔MAایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوں۔ )I- خیمے کے دائیں اور بائیں طرف بکری کے بالوں کا خیمہ کپڑے کے خیمے کی نسبت ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ لمبا ہو گا۔ یوں وہ دونوں طرف لٹکے ہوئے کپڑے کے خیمے کو محفوظ رکھے گا۔`H; جب بکریوں کے بالوں کا یہ خیمہ کپڑے کے خیمے کے اوپر لگایا جائے گا تو آدھا پردہ باقی رہے گا۔ وہ خیمے کی پچھلی طرف لٹکا رہے۔`G; پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے دونوں حصے ملانا۔SF! بکری کے بال کے اِن دونوں ٹکڑوں کو بھی ملانا ہے۔ اِس کے لئے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگانا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FP[fq|         ! "         ! " # $ % & ' (                                        ! " # $ %                         [N1خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختوں کی ضرورت ہے@M{ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں ہوں۔ یہ چولیں ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑیں گی تاکہ تختہ کھڑا رہے۔^L7ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ ہو اور چوڑائی سوا دو فٹ۔K!کیکر کی لکڑی کے تختے بنانا جو کھڑے کئے جائیں تاکہ خیمے کی دیواروں کا کام دیں۔\J3ایک دوسرے کے اوپر کے اِن دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے دو غلاف بنانے ہیں۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ کر رکھی جائیں اور اُن پر تخس کی کھالیں ملا کر رکھی جائیں۔ oS5اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنانا۔gRIخیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنانا۔?Qyاور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ وہ بھی تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے ہیں۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے۔rP_اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختوں کی ضرورت ہےkOQاور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائیوں کی۔ اُن پر تختے کھڑے کئے جائیں گے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے ہوں گے، اور ہر پائے میں ایک چول لگے گی۔ %VEاِس کے علاوہ کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنانا، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگائے جائیں کہ وہ اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں۔gUIیوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 ہو گی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو دو پائے ہوں گے۔ZT/اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا ہو تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے جائیں۔ 4]Z'پورے مُقدّس خیمے کو اُسی نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔SY!شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے سونے کے کڑے بنا کر تختوں میں لگانا۔ تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھانا۔X9درمیانی شہتیر دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگایا جائے۔%WEاِس کے علاوہ کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنانا، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگائے جائیں کہ وہ اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ ملائیں۔ ;;S^!"پھر عہد کے صندوق پر کفارے کا ڈھکنا رکھنا۔(]K!یہ پردہ مُقدّس کمرے کو مُقدّس ترین کمرے سے الگ کرے گا جس میں عہد کا صندوق پڑا رہے گا۔ پردے کو لٹکانے کے بعد اُس کے پیچھے مُقدّس ترین کمرے میں عہد کا صندوق رکھنا۔i\M اِسے سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے چار ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر سونا چڑھایا جائے اور وہ چاندی کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔R[اب ایک اَور پردہ بنانا۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کرنا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنوانا۔ a{%اِس پردے کو سونے کی ہکوں سے کیکر کی لکڑی کے پانچ ستونوں سے لٹکانا۔ اِن ستونوں پر بھی سونا چڑھایا جائے، اور وہ پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ ,`S$پھر خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا جائے۔ اِس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال کیا جائے۔ اِس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔_##جس میز پر میرے لئے مخصوص کی گئی روٹیاں پڑی رہتی ہیں وہ پردے کے باہر مُقدّس کمرے میں شمال کی طرف رکھی جائے۔ اُس کے مقابل جنوب کی طرف شمع دان رکھا جائے۔ n(\=nKeقربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے پیتل کا جنگلا بنانا جو اوپر سے کھلا ہو۔ جنگلے کے چاروں کونوں پر کڑے لگائے جائیں۔d1اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے ہوں یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔Hc اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے ایک ایک سینگ نکلے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے ہوں۔ سب پر پیتل چڑھانا۔Tb %کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ ہو جبکہ اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ ہو۔ MedjC مُقدّس خیمے کے لئے صحن بنانا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی جائے۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ ہو۔]i5پوری قربان گاہ لکڑی کی ہو، لیکن اندر سے کھوکھلی ہو۔ اُسے عین اُس نمونے کے مطابق بنانا جو مَیں تجھے پہاڑ پر دکھاتا ہوں۔dhCاُن کو قربان گاہ کے دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دینا۔~gwاُسے اُٹھانے کے لئے کیکر کی دو لکڑیاں بنانا جن پر پیتل چڑھانا ہے۔/fYقربان گاہ کی آدھی اونچائی پر کنارہ لگانا، اور قربان گاہ کو جنگلے میں اِس کنارے تک رکھا جائے۔ @8@n! سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ ہو۔m خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ ہو اور کپڑا لکڑی کے 10 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ یہ کھمبے بھی پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔Wl) چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی کی مانند ہو۔Dk کپڑے کو چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے لکڑی کے 20 کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ ہر کھمبا پیتل کے پائے پر کھڑا ہو۔ opYیہاں چاردیواری کا دروازہ ہو۔ کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا ہو اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ooYیہاں چاردیواری کا دروازہ ہو۔ کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا ہو اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین لکڑی کے کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ xZt/جو بھی ساز و سامان مُقدّس خیمے میں استعمال کیا جاتا ہے وہ سب پیتل کا ہو۔ خیمے اور چاردیواری کی میخیں بھی پیتل کی ہوں۔7siچاردیواری کی لمبائی 150 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی ساڑھے 7 فٹ ہو۔ کھمبوں کے تمام پائے پیتل کے ہوں۔@r{تمام کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے ہوں اور کپڑا چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے ہر کھمبے کے ساتھ لگایا جائے۔qدروازے کا پردہ 30 فٹ چوڑا بنانا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا جائے، اور اُس پر کڑھائی کا کام ہو۔ یہ کپڑا لکڑی کے چار کھمبوں کے ساتھ لگایا جائے۔ وہ بھی پتیل کے پائیوں پر کھڑے ہوں۔ 6^6$w Eاپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں ندب، ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر کو بلا۔ مَیں نے اُنہیں اسرائیلیوں میں سے چن لیا ہے تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔,vSہارون اور اُس کے بیٹے شمع دان کو ملاقات کے خیمے کے مُقدّس کمرے میں رکھیں، اُس پردے کے سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ اُس میں وہ تیل ڈالتے رہیں تاکہ وہ رب کے سامنے شام سے لے کر صبح تک جلتا رہے۔ اسرائیلیوں کا یہ اصول ابد تک قائم رہے۔ nuWاسرائیلیوں کو حکم دینا کہ وہ تیرے پاس کوٹے ہوئے زیتونوں کا خالص تیل لائیں تاکہ مُقدّس کمرے کے شمع دان کے چراغ متواتر جلتے رہیں۔ quq]z5اُس کے لئے یہ لباس بنانے ہیں: سینے کا کیسہ، بالاپوش، چوغہ، بُنا ہوا زیرجامہ، پگڑی اور کمربند۔ یہ کپڑے اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے بنوانے ہیں تاکہ وہ امام کے طور پر خدمت کر سکیں۔y9لباس بنانے کی ذمہ داری اُن تمام لوگوں کو دینا جو ایسے کاموں میں ماہر ہیں اور جن کو مَیں نے حکمت کی روح سے بھر دیا ہے۔ کیونکہ جب ہارون کو مخصوص کیا جائے گا اور وہ مُقدّس خیمے کی خدمت سرانجام دے گا تو اُسے اِن کپڑوں کی ضرورت ہو گی۔x اپنے بھائی ہارون کے لئے مُقدّس لباس بنوانا جو پُروقار اور شاندار ہوں۔ ?G;?W~)اِس کے علاوہ ایک پٹکا بُننا ہے جس سے بالاپوش کو باندھا جائے اور جو بالاپوش کے ساتھ ایک ٹکڑا ہو۔ اُس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔}5اُس کی دو پٹیاں ہوں جو کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگی ہوں۔| بالاپوش کو بھی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنانا ہے۔ اُس پر کسی ماہر کاری گر سے کڑھائی کا کام کروایا جائے۔5{eاِن کپڑوں کے لئے سونا اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا جائے۔ h)O سونے کے خانے بنانا1] بالاپوش کی دو پٹیوں پر ایسے لگانا کہ کندھوں پر آ جائیں۔ جب ہارون میرے حضور آئے گا تو جوہروں پر کے یہ نام اُس کے کندھوں پر ہوں گے اور مجھے اسرائیلیوں کی یاد دلائیں گے۔G  یہ نام اُس طرح جوہروں پر کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ پھر دونوں جوہر سونے کے خانوں میں جڑ کر ہر جوہر پر چھ چھ نام اُن کی پیدائش کی ترتیب کے مطابق کندہ کئے جائیں۔# پھر عقیقِ احمر کے دو پتھر چن کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کرنا۔ -.-9mاُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑنا۔ ہر قطار میں تین تین جوہر ہوں۔ پہلی قطار میں لعل، زبرجد اور زمرد۔جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا ہو تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ ہو۔+Qسینے کے لئے کیسہ بنانا۔ اُس میں وہ قرعے پڑے رہیں جن کی معرفت میری مرضی معلوم کی جائے گی۔ ماہر کاری گر اُسے اُن ہی چیزوں سے بنائے جن سے ہارون کا بالاپوش بنایا گیا ہے یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔Nاور خالص سونے کی دو زنجیریں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔ پھر اِن دو زنجیروں کو سونے کے خانوں کے ساتھ لگانا۔ KhNاب دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں سے لگانا۔ اُنہیں لگانے کے لئے دو کڑے بنا کر کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگانا۔ !سینے کے کیسے پر خالص سونے کی دو زنجیریں لگانا جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی ہوں۔0 [یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا جائے۔ یہ نام اُس طرح کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ چوتھی میں پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب۔ ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا ہو۔U %تیسری میں زرقون، عقیق اور یاقوتِ ارغوانی۔Z/دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد اور حجر القمر۔ E  !,6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                                 !  "  #  $  %  &  '  (  )  * + !   "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8 Aسینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے جائیں۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہے گا۔lSاب دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگانا۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے ہوں لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔5کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگانا۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے ہوں۔;qاُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دینا، پھر سامنے کی طرف لگانا۔ 1_1y اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا جائے تاکہ وہ نہ پھٹے۔(Kچوغہ بھی بُننا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا جائے۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہنا جائے۔r_سینے کے کیسے میں دونوں قرعے بنام اُوریم اور تُمیم رکھے جائیں۔ وہ بھی مقدِس میں رب کے سامنے آتے وقت ہارون کے دل پر ہوں۔ یوں جب ہارون رب کے حضور ہو گا تو رب کی مرضی پوچھنے کا وسیلہ ہمیشہ اُس کے دل پر ہو گا۔'Iجب بھی ہارون مقدِس میں داخل ہو کر رب کے حضور آئے گا وہ اسرائیلی قبیلوں کے نام اپنے دل پر سینے کے کیسے کی صورت میں ساتھ لے جائے گا۔ یوں وہ قوم کی یاد دلاتا رہے گا۔ SSjO%اُسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگایا جائے}u$خالص سونے کی تختی بنا کر اُس پر یہ الفاظ کندہ کرنا، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘ یہ الفاظ یوں کندہ کئے جائیں جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔ym#ہارون خدمت کرتے وقت ہمیشہ چوغہ پہنے۔ جب وہ مقدِس میں رب کے حضور آئے گا اور وہاں سے نکلے گا تو گھنٹیاں سنائی دیں گی۔ پھر وہ نہیں مرے گا۔V'"دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگانا۔eE!نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دینا۔ اُن کے درمیان سونے کی گھنٹیاں لگانا۔ ?7i(ہارون کے بیٹوں کے لئے بھی زیر جامے، کمربند اور پگڑیاں بنانا تاکہ وہ پُروقار اور شاندار نظر آئیں۔@{'زیر جامے کو باریک کتان سے بُننا اور اِس طرح پگڑی بھی۔ پھر کمربند بنانا۔ اُس پر کڑھائی کا کام کیا جائے۔ym&تاکہ وہ ہارون کے ماتھے پر پڑی رہے۔ جب بھی وہ مقدِس میں جائے تو یہ تختی ساتھ ہو۔ جب اسرائیلی اپنے نذرانے لا کر رب کے لئے مخصوص کریں لیکن کسی غلطی کے باعث قصوروار ہوں تو اُن کا یہ قصور ہارون پر منتقل ہو گا۔ اِس لئے یہ تختی ہر وقت اُس کے ماتھے پر ہو تاکہ رب اسرائیلیوں کو قبول کر لے۔  o!Y+جب بھی ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے میں داخل ہوں تو اُنہیں یہ پاجامے پہننے ہیں۔ اِسی طرح جب اُنہیں مُقدّس کمرے میں خدمت کرنے کے لئے قربان گاہ کے پاس آنا ہوتا ہے تو وہ یہ پہنیں، ورنہ وہ قصوروار ٹھہر کر مر جائیں گے۔ یہ ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ایک ابدی اصول ہے۔ C *اُن کے لئے کتان کے پاجامے بھی بنانا تاکہ وہ زیر جامے کے نیچے ننگے نہ ہوں۔ اُن کی لمبائی کمر سے ران تک ہو۔,S)یہ سب اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہنانا۔ اُن کے سروں پر تیل اُنڈیل کر اُنہیں مسح کرنا۔ یوں اُنہیں اُن کے عُہدے پر مقرر کر کے میری خدمت کے لئے مخصوص کرنا۔ 7' %پھر ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔ $یہ چیزیں ٹوکری میں رکھ کر جوان بَیل اور دو مینڈھوں کے ساتھ رب کو پیش کرنا۔ #بہترین میدے سے تین قسم کی چیزیں پکانا جن میں خمیر نہ ہو۔ پہلے، سادہ روٹی۔ دوسرے، روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو۔ تیسرے، روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو۔E" اماموں کو مقدِس میں میری خدمت کے لئے مخصوص کرنے کا یہ طریقہ ہے: ایک جوان بَیل اور دو بےعیب مینڈھے چن لینا۔ '"*? اُن کے پگڑیاں اور کمربند باندھنا۔ یوں تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو اُن کے منصب پر مقرر کرنا۔ صرف وہ اور اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں میری خدمت کرتے رہیں۔Z)/پھر اُس کے بیٹوں کو آگے لا کر زیرجامہ پہنانا۔b(?ہارون کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیل کر اُسے مسح کرنا۔t'cاُس کے سر پر پگڑی باندھ کر اُس پر سونے کی مُقدّس تختی لگانا۔y&mاِس کے بعد زیرجامہ، چوغہ، بالاپوش اور سینے کا کیسہ لے کر ہارون کو پہنانا۔ بالاپوش کو اُس کے مہارت سے بُنے ہوئے پٹکے کے ذریعے باندھنا۔ VZ3/aلیکن بَیل کے گوشت، کھال اور انتڑیوں کے گوبر کو خیمہ گاہ کے باہر جلا دینا۔ یہ گناہ کی قربانی ہے۔5.e انتڑیوں پر کی تمام چربی، جوڑ کلیجی اور دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت لے کر قربان گاہ پر جلا دینا۔[-1 بیل کے خون میں سے کچھ لے کر اپنی اُنگلی سے قربان گاہ کے سینگوں پر لگانا اور باقی خون قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دینا۔a,= اُسے خیمے کے دروازے کے سامنے رب کے حضور ذبح کرنا۔&+G بیل کو ملاقات کے خیمے کے سامنے لانا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اُس کے سر پر اپنے ہاتھ رکھیں۔ V(4/اب دوسرے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔h3Kپورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلا دینا۔ جلنے والی یہ قربانی رب کے لئے بھسم ہونے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔G2 مینڈھے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی انتڑیوں اور پنڈلیوں کو دھونا۔ پھر اُنہیں سر اور باقی ٹکڑوں کے ساتھ ملا کرt1cاُسے ذبح کر کے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔&0Gاِس کے بعد پہلے مینڈھے کو لے آنا۔ ہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھیں۔ y61جو خون قربان گاہ پر پڑا ہے اُس میں سے کچھ لے کر اور مسح کے تیل کے ساتھ ملا کر ہارون اور اُس کے کپڑوں پر چھڑکنا۔ اِسی طرح اُس کے بیٹوں اور اُن کے کپڑوں پر بھی چھڑکنا۔ یوں وہ اور اُس کے بیٹے خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائیں گے۔5اُس کو ذبح کرنا۔ اُس کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے دہنے کان کی لَو پر لگانا۔ اِسی طرح خون کو اُن کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر بھی لگانا۔ باقی خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکنا۔ SkS8#اُس ٹوکری میں سے جو رب کے حضور یعنی خیمے کے دروازے پر پڑی ہے ایک سادہ روٹی، ایک روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو اور ایک روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو نکالنا۔7اِس مینڈھے کا خاص مقصد یہ ہے کہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مقدِس میں خدمت کرنے کا اختیار اور عُہدہ دیا جائے۔ مینڈھے کی چربی، دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، جوڑ کلیجی، دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت اور دہنی ران الگ کرنی ہے۔ bb?;yاب اُس مینڈھے کا سینہ لینا جس کی معرفت ہارون کو امامِ اعظم کا اختیار دیا جاتا ہے۔ سینے کو بھی ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلانا۔ یہ سینہ قربانی کا تیرا حصہ ہو گا۔:پھر یہ چیزیں اُن سے واپس لے کر بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ قربان گاہ پر جلا دینا۔ یہ رب کے لئے جلنے والی قربانی ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔B9مینڈھے سے الگ کی گئی چیزیں اور بےخمیری روٹی کی ٹوکری کی یہ چیزیں لے کر ہارون اور اُس کے بیٹوں کے ہاتھوں میں دینا، اور وہ اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ Db6Dn>Wجب ہارون فوت ہو جائے گا تو اُس کے مُقدّس لباس اُس کی اولاد میں سے اُس مرد کو دینے ہیں جسے مسح کر کے ہارون کی جگہ مقرر کیا جائے گا۔(=Kہارون اور اُس کی اولاد کو اسرائیلیوں کی طرف سے ہمیشہ تک یہ ملنے کا حق ہے۔ جب بھی اسرائیلی رب کو اپنی سلامتی کی قربانیاں پیش کریں تو اماموں کو یہ دو ٹکڑے ملیں گے۔</یوں تجھے ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے مستعمل مینڈھے کے ٹکڑے مخصوص و مُقدّس کرنے ہیں۔ اُس کے سینے کو رب کے سامنے ہلانے والی قربانی کے طور پر ہلایا جائے اور اُس کی ران کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُٹھایا جائے۔ atBc!وہ یہ چیزیں کھائیں جن سے اُنہیں گناہوں کا کفارہ اور امام کا عُہدہ ملا ہے۔ لیکن کوئی اَور یہ نہ کھائے، کیونکہ یہ مخصوص و مُقدّس ہیں۔EA پھر ہارون اور اُس کے بیٹے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر مینڈھے کا گوشت اور ٹوکری کی بےخمیری روٹیاں کھائیں۔5@eجو مینڈھا ہارون اور اُس کے بیٹوں کی مخصوصیت کے لئے ذبح کیا گیا ہے اُسے مُقدّس جگہ پر اُبالنا ہے۔b??جو بیٹا اُس کی جگہ مقرر کیا جائے گا اور مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں آئے گا وہ یہ لباس سات دن تک پہنے رہے۔ &TE5$اِس کے دوران گناہ کی قربانی کے طور پر روزانہ ایک جوان بَیل ذبح کرنا۔ اِس سے تُو قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے ہر طرح کی ناپاکی سے پاک کرے گا۔ اِس کے علاوہ اُس پر مسح کا تیل اُنڈیلنا۔ اِس سے وہ میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ND#جب تُو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو امام مقرر کرے گا تو عین میری ہدایت پر عمل کرنا۔ یہ تقریب سات دن تک منائی جائے۔VC'"اور اگر اگلی صبح تک اِس گوشت یا روٹی میں سے کچھ بچ جائے تو اُسے جلایا جائے۔ اُسے کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مُقدّس ہے۔ =AI}(پہلے جانور کے ساتھ ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ پیش کیا جائے جو کوٹے ہوئے زیتونوں کے ایک لٹر تیل کے ساتھ ملایا گیا ہو۔ مَے کی نذر کے طور پر ایک لٹر مَے بھی قربان گاہ پر اُنڈیلنا۔nHW'ایک کو صبح کے وقت، دوسرے کو سورج کے غروب ہونے کے عین بعد۔wGi&روزانہ ایک ایک سال کے دو بھیڑ کے نر بچے قربان گاہ پر جلا دینا،EF%سات دن تک قربان گاہ کا کفارہ دے کر اُسے پاک صاف کرنا اور اُسے تیل سے مخصوص و مُقدّس کرنا۔ پھر قربان گاہ نہایت مُقدّس ہو گی۔ جو بھی اُسے چھوئے گا وہ بھی مخصوص و مُقدّس ہو جائے گا۔ SA \SM,یوں مَیں ملاقات کے خیمے اور قربان گاہ کو مخصوص کروں گا اور ہارون اور اُس کے بیٹوں کو مخصوص کروں گا تاکہ وہ اماموں کی حیثیت سے میری خدمت کریں۔,LS+وہاں مَیں اسرائیلیوں سے بھی ملا کروں گا، اور وہ جگہ میرے جلال سے مخصوص و مُقدّس ہو جائے گی۔1K]*لازم ہے کہ آنے والی تمام نسلیں بھسم ہونے والی یہ قربانی باقاعدگی سے مُقدّس خیمے کے دروازے پر رب کے حضور چڑھائیں۔ وہاں مَیں تم سے ملا کروں گا اور تم سے ہم کلام ہوں گا۔;Jq)دوسرے جانور کے ساتھ بھی غلہ اور مَے کی یہ دو نذریں پیش کی جائیں۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ M.*MYR-اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھانا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد سونے کی جھالر ہو۔Q{وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی ہو۔ اُس کے چاروں کونوں میں سے سینگ نکلیں جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے ہوں۔iP Oکیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنانا جس پر بخور جلایا جائے۔lOS.وہ جان لیں گے کہ مَیں رب اُن کا خدا ہوں، کہ مَیں اُنہیں مصر سے نکال لایا تاکہ اُن کے درمیان سکونت کروں۔ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔ sNa-تب مَیں اسرائیلیوں کے درمیان رہوں گا اور اُن کا خدا ہوں گا۔ rV'جب ہارون ہر صبح شمع دان کے چراغ تیار کرے اُس وقت وہ اُس پر خوشبودار بخور جلائے۔U-اِس قربان گاہ کو خیمے کے مُقدّس کمرے میں اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق اور اُس کا ڈھکنا ہوں گے، وہ ڈھکنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔cTAیہ لکڑیاں کیکر کی ہوں، اور اُن پر بھی سونا چڑھانا۔S سونے کے دو کڑے بنا کر اِن ہیں اُس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگانا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی جائیں گی۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr}  :  ;  <  =  >  ?  @  A ! B  :  ;  <  =  >  ?  @  A ! B " C # D $ E % F & G ' H ( I ) J * K + L , M - N . O   P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o ! p " q # r $ s % t & u   v  w  x  y  z  {  |  }  ~ $Q$*ZQ رب نے موسیٰ سے کہا،[Y1 ہارون سال میں ایک دفعہ اُس کا کفارہ دے کر اُسے پاک کرے۔ اِس کے لئے وہ کفارے کے دن اُس قربانی کا کچھ خون سینگوں پر لگائے۔ یہ اصول بھی ابد تک قائم رہے۔ یہ قربان گاہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔“vXg اِس قربان گاہ پر صرف جائز بخور استعمال کیا جائے۔ اِس پر نہ تو جانوروں کی قربانیاں چڑھائی جائیں، نہ غلہ یا مَے کی نذریں پیش کی جائیں۔RWسورج کے غروب ہونے کے بعد بھی جب وہ دوبارہ چراغوں کی دیکھ بھال کرے گا تو وہ ساتھ ساتھ بخور جلائے۔ یوں رب کے سامنے بخور متواتر جلتا رہے۔ لازم ہے کہ بعد کی نسلیں بھی اِس اصول پر قائم رہیں۔ 33@^{امیر اور غریب دونوں اِتنا ہی دیں، کیونکہ یہی نذرانہ رب کو پیش کرنے سے تمہاری جان کا کفارہ دیا جاتا ہے۔!]=جس کی بھی عمر 20 سال یا اِس سے زائد ہو وہ رب کو یہ رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔g\I جس جس کا شمار کیا گیا ہو وہ چاندی کے آدھے سکے کے برابر رقم اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دے۔ سکے کا وزن مقدِس کے سکّوں کے برابر ہو۔ یعنی چاندی کے سکے کا وزن 11 گرام ہو، اِس لئے چھ گرام چاندی دینی ہے۔u[e ”جب بھی تُو اسرائیلیوں کی مردم شماری کرے تو لازم ہے کہ جن کا شمار کیا گیا ہو وہ رب کو اپنی جان کا فدیہ دیں تاکہ اُن میں وبا نہ پھیلے۔ bہارون اور اُس کے بیٹے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے اُس کا پانی استعمال کریں۔Ga ”پیتل کا ڈھانچا بنانا جس پر پیتل کا حوض بنا کر رکھنا ہے۔ یہ حوض دھونے کے لئے ہے۔ اُسے صحن میں ملاقات کے خیمے اور جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے درمیان رکھ کر پانی سے بھر دینا۔*`Qرب نے موسیٰ سے کہا،y_mکفارے کی یہ رقم ملاقات کے خیمے کی خدمت کے لئے استعمال کرنا۔ پھر یہ نظرانہ رب کو یاد دلاتا رہے گا کہ تمہاری جانوں کا کفارہ دیا گیا ہے۔“ 224gcاور 6 کلو گرام تیج پات۔ یہ چیزیں مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تول کر چار لٹر زیتون کے تیل میں ڈالنا۔dfC”مسح کے تیل کے لئے عمدہ قسم کے مسالے استعمال کرنا۔ 6 کلو گرام آبِ مُر، 3 کلو گرام خوشبودار دارچینی، 3 کلو گرام خوشبودار بید*eQرب نے موسیٰ سے کہا،Xd+تو لازم ہے کہ پہلے ہاتھ پاؤں دھو لیں، ورنہ وہ مر جائیں گے۔ یہ اصول ہارون اور اُس کی اولاد کے لئے ہمیشہ تک قائم رہے۔“!c=ملاقات کے خیمے میں داخل ہونے سے پہلے ہی وہ اپنے آپ کو دھوئیں ورنہ وہ مر جائیں گے۔ اِسی طرح جب بھی وہ خیمے کے باہر کی قربان گاہ پر جانوروں کی قربانیاں چڑھائیں F]2FhlKیوں تُو یہ تمام چیزیں مخصوص و مُقدّس کرے گا۔ اِس سے وہ نہایت مُقدّس ہو جائیں گی۔ جو بھی اُنہیں چھوئے گا وہ مُقدّس ہو جائے گا۔k-جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا۔ jمیز اور اُس کا سامان، شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ،i9یہی تیل لے کر ملاقات کا خیمہ اور اُس کا سارا سامان مسح کرنا یعنی خیمہ، عہد کا صندوق،|hsسب کچھ ملا کر خوشبودار تیل تیار کرنا۔ وہ مُقدّس ہے اور صرف اُس وقت استعمال کیا جائے جب کوئی چیز یا شخص میرے لئے مخصوص و مُقدّس کیا جائے۔ 3Aq}"رب نے موسیٰ سے کہا، ”بخور اِس ترکیب سے بنانا ہے: مصطکی، اونِکا، بریجا اور خالص لُبان برابر کے حصوں میںPp!جو اِس ترکیب سے عام استعمال کے لئے تیل بناتا ہے یا کسی عام شخص پر لگاتا ہے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“~ow اِس لئے اِسے اپنے لئے استعمال نہ کرنا اور نہ اِس ترکیب سے اپنے لئے تیل بنانا۔ یہ تیل مخصوص و مُقدّس ہے اور تمہیں بھی اِسے یوں ٹھہرانا ہے۔n}اسرائیلیوں کو کہہ دے کہ یہ تیل ہمیشہ تک میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔Im ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بھی اِس تیل سے مسح کرنا تاکہ وہ مُقدّس ہو کر میرے لئے امام کا کام سرانجام دے سکیں۔ r^0v _پھر رب نے موسیٰ سے کہا،.uW&جو بھی اپنے ذاتی استعمال کے لئے اِس قسم کا بخور بنائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ "t?%اِسی ترکیب کے مطابق اپنے لئے بخور نہ بنانا۔ اِسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ٹھہرانا ہے۔s$اِس میں سے کچھ پیس کر پاؤڈر بنانا اور ملاقات کے خیمے میں عہد کے صندوق کے سامنے ڈالنا جہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا۔ اِس بخور کو مُقدّس ترین ٹھہرانا۔ r#ملا کر خوشبودار بخور بنانا۔ عطرساز کا یہ کام نمکین، خالص اور مُقدّس ہو۔ *szوہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔yوہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔3xaمَیں نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔Rw”مَیں نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے تاکہ وہ مُقدّس خیمے کی تعمیر میں راہنمائی کرے۔ YaY<~s جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کا سامان، دھونے کا حوض اُس ڈھانچے سمیت جس پر وہ رکھا جاتا ہے،!}=میز اور اُس کا سامان، خالص سونے کا شمع دان اور اُس کا سامان، بخور جلانے کی قربان گاہ،|9یعنی ملاقات کا خیمہ، کفارے کے ڈھکنے سمیت عہد کا صندوق اور خیمے کا سارا دوسرا سامان،{1ساتھ ہی مَیں نے دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو مقرر کیا ہے تاکہ وہ ہر کام میں اُس کی مدد کرے۔ اِس کے علاوہ مَیں نے تمام سمجھ دار کاری گروں کو مہارت دی ہے تاکہ وہ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنا سکیں جو مَیں نے تجھے دی ہیں۔ v} ”اسرائیلیوں کو بتا کہ ہر سبت کا دن ضرور مناؤ۔ کیونکہ سبت کا دن ایک نمایاں نشان ہے جس سے جان لیا جائے گا کہ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ اور یہ نشان میرے اور تمہارے درمیان نسل در نسل قائم رہے گا۔*Q رب نے موسیٰ سے کہا،>w مسح کا تیل اور مقدِس کے لئے خوشبودار بخور۔ یہ سب کچھ وہ ویسے ہی بنائیں جیسے مَیں نے تجھے حکم دیا ہے۔“ وہ لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں، 0)وہ میرے اور اسرائیلیوں کے درمیان ابدی نشان ہو گا۔ کیونکہ رب نے چھ دن کے دوران آسمان و زمین کو بنایا جبکہ ساتویں دن اُس نے آرام کیا اور تازہ دم ہو گیا۔“ اسرائیلیوں کو حال میں اور مستقبل میں سبت کا دن ابدی عہد سمجھ کر منانا ہے۔چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔7iسبت کا دن ضرور منانا، کیونکہ وہ تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ جو بھی اُس کی بےحرمتی کرے وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|]S^V_Z`^aabecjdnepftgwhzi~jk]S^V_Z`^aabecjdnepftgwhzi~jklnopqr!s%t*u/v4w6x8y;z>{B|E}I~MRVZ^bglqvz~  !#&*-036:>BFJMPTX[_chmsy} #&),048=B”FÔJĔMŔQƔUǔXȔ[ɔ_ʔb˔f̔j͔mϔoДrєwҔ| WWA } جواب میں ہارون نے کہا، ”آپ کی بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں اپنی سونے کی بالیاں اُتار کر میرے پاس لے آئیں۔“a ? پہاڑ کے دامن میں لوگ موسیٰ کے انتظار میں رہے، لیکن بہت دیر ہو گئی۔ ایک دن وہ ہارون کے گرد جمع ہو کر کہنے لگے، ”آئیں، ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔“{qیہ سب کچھ موسیٰ کو بتانے کے بعد رب نے اُسے سینا پہاڑ پر شریعت کی دو تختیاں دیں۔ اللہ نے خود پتھر کی اِن تختیوں پر تمام باتیں لکھی تھیں۔ 6 g اگلے دن لوگ صبح سویرے اُٹھے اور بھسم ہونے والی قربانیاں اور سلامتی کی قربانیاں چڑھائیں۔ وہ کھانے پینے کے لئے بیٹھ گئے اور پھر اُٹھ کر رنگ رلیوں میں اپنے دل بہلانے لگے۔R  جب ہارون نے یہ دیکھا تو اُس نے بچھڑے کے سامنے قربان گاہ بنا کر اعلان کیا، ”کل ہم رب کی تعظیم میں عید منائیں گے۔“u e تو اُس نے یہ زیورات لے کر بچھڑا ڈھال دیا۔ بچھڑے کو دیکھ کر لوگ بول اُٹھے، ”اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں جو تجھے مصر سے نکال لائے۔“h K سب لوگ اپنی بالیاں اُتار اُتار کر ہارون کے پاس لے آئے 7f}u اللہ نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ قوم بڑی ہٹ دھرم ہے۔M وہ کتنی جلدی سے اُس راستے سے ہٹ گئے ہیں جس پر چلنے کے لئے مَیں نے اُنہیں حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر اُسے سجدہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اُسے قربانیاں پیش کر کے کہا ہے، ’اے اسرائیل، یہ تیرے دیوتا ہیں۔ یہی تجھے مصر سے نکال لائے ہیں‘۔“E اُس وقت رب نے موسیٰ سے کہا، ”پہاڑ سے اُتر جا۔ تیرے لوگ جنہیں تُو مصر سے نکال لایا بڑی شرارتیں کر رہے ہیں۔ bb!= مصری کیوں کہیں، ’رب اسرائیلیوں کو صرف اِس بُرے مقصد سے ہمارے ملک سے نکال لے گیا ہے کہ اُنہیں پہاڑی علاقے میں مار ڈالے اور یوں اُنہیں رُوئے زمین پر سے مٹائے‘؟ اپنا غصہ ٹھنڈا ہونے دے اور اپنی قوم کے ساتھ بُرا سلوک کرنے سے باز رہ۔kQ لیکن موسیٰ نے کہا، ”اے رب، تُو اپنی قوم پر اپنا غصہ کیوں اُتارنا چاہتا ہے؟ تُو خود اپنی عظیم قدرت سے اُسے مصر سے نکال لایا ہے۔ اب مجھے روکنے کی کوشش نہ کر۔ مَیں اُن پر اپنا غضب اُنڈیل کر اُن کو رُوئے زمین پر سے مٹا دوں گا۔ اُن کی جگہ مَیں تجھ سے ایک بڑی قوم بنا دوں گا۔“ u =uD موسیٰ مُڑ کر پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے ہاتھوں میں شریعت کی دونوں تختیاں تھیں۔ اُن پر آگے پیچھے لکھا گیا تھا۔L موسیٰ کے کہنے پر رب نے وہ نہیں کیا جس کا اعلان اُس نے کر دیا تھا بلکہ وہ اپنی قوم سے بُرا سلوک کرنے سے باز رہا۔oY یاد رکھ کہ تُو نے اپنے خادموں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے اپنی ہی قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں تمہاری اولاد کی تعداد یوں بڑھاؤں گا کہ وہ آسمان کے ستاروں کے برابر ہو جائے گی۔ مَیں اُنہیں وہ ملک دوں گا جس کا وعدہ مَیں نے کیا ہے، اور وہ اُسے ہمیشہ کے لئے میراث میں پائیں گے‘۔“ W) جب وہ خیمہ گاہ کے نزدیک پہنچا تو اُس نے لوگوں کو سونے کے بچھڑے کے سامنے ناچتے ہوئے دیکھا۔ بڑے غصے میں آ کر اُس نے تختیوں کو زمین پر پٹخ دیا، اور وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر پہاڑ کے دامن میں گر گئیں۔jO موسیٰ نے جواب دیا، ”نہ تو یہ فتح مندوں کے نعرے ہیں، نہ شکست کھائے ہوؤں کی چیخ پکار۔ مجھے گانے والوں کی آواز سنائی دے رہی ہے۔“0[ اُترتے اُترتے یشوع نے لوگوں کا شور سنا اور موسیٰ سے کہا، ”خیمہ گاہ میں جنگ کا شور مچ رہا ہے!“tc اللہ نے خود تختیوں کو بنا کر اُن پر اپنے احکام کندہ کئے تھے۔ E  "-8CNYdny)4?JU`kv%0;FQ\gr}                                                                              !  "  #  ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! ! !  " " " 6v6<s اُنہوں نے مجھ سے کہا، ’ہمارے لئے دیوتا بنا دیں جو ہمارے آگے آگے چلتے ہوئے ہماری راہنمائی کریں۔ کیونکہ کیا معلوم کہ اُس بندے موسیٰ کو کیا ہوا ہے جو ہمیں مصر سے نکال لایا۔‘!= ہارون نے کہا، ”میرے آقا۔ غصے نہ ہوں۔ آپ خود جانتے ہیں کہ یہ لوگ بدی پر تُلے رہتے ہیں۔D اُس نے ہارون سے پوچھا، ”اِن لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کِیا کہ تم نے اُنہیں ایسے بڑے گناہ میں پھنسا دیا؟“- موسیٰ نے اسرائیلیوں کے بنائے ہوئے بچھڑے کو جلا دیا۔ جو کچھ بچ گیا اُسے اُس نے پیس پیس کر پاؤڈر بنا ڈالا اور پاؤڈر پانی پر چھڑک کر اسرائیلیوں کو پلا دیا۔ ! موسیٰ خیمہ گاہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر بولا، ”جو بھی رب کا بندہ ہے وہ میرے پاس آئے۔“ جواب میں لاوی کے قبیلے کے تمام لوگ اُس کے پاس جمع ہو گئے۔  موسیٰ نے دیکھا کہ لوگ بےقابو ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ہارون نے اُنہیں بےلگام چھوڑ دیا تھا، اور یوں وہ اسرائیل کے دشمنوں کے لئے مذاق کا نشانہ بن گئے تھے۔I  اِس لئے مَیں نے اُن کو بتایا، ’جس کے پاس سونے کے زیورات ہیں وہ اُنہیں اُتار لائے۔‘ جو کچھ اُنہوں نے مجھے دیا اُسے مَیں نے آگ میں پھینک دیا تو ہوتے ہوتے سونے کا یہ بچھڑا نکل آیا۔“ HH #  لاویوں نے موسیٰ کی ہدایت پر عمل کیا تو اُس دن تقریباً 3,000 مرد ہلاک ہوئے۔'"I پھر موسیٰ نے اُن سے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’ہر ایک اپنی تلوار لے کر خیمہ گاہ میں سے گزرے۔ ایک سرے کے دروازے سے شروع کر کے دوسرے سرے کے دروازے تک چلتے چلتے ہر ملنے والے کو جان سے مار دو، چاہے وہ تمہارا بھائی، دوست یا رشتے دار ہی کیوں نہ ہو۔ پھر مُڑ کر مارتے مارتے پہلے دروازے پر واپس آ جاؤ‘۔“ nk&Q چنانچہ موسیٰ نے رب کے پاس واپس جا کر کہا، ”ہائے، اِس قوم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ اُنہوں نے اپنے لئے سونے کا دیوتا بنا لیا۔ %; اگلے دن موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، ”تم نے نہایت سنگین گناہ کیا ہے۔ توبھی مَیں اب رب کے پاس پہاڑ پر جا رہا ہوں۔ شاید مَیں تمہارے گناہ کا کفارہ دے سکوں۔“j$O یہ دیکھ کر موسیٰ نے لاویوں سے کہا، ”آج اپنے آپ کو مقدِس میں رب کی خدمت کرنے کے لئے مخصوص و مُقدّس کرو، کیونکہ تم اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار تھے۔ اِس لئے رب تم کو آج برکت دے گا۔“ ^H9^W*) #پھر رب نے اسرائیلیوں کے درمیان وبا پھیلنے دی، اِس لئے کہ اُنہوں نے اُس بچھڑے کی پوجا کی تھی جو ہارون نے بنایا تھا۔ ) "اب جا، لوگوں کو اُس جگہ لے چل جس کا ذکر مَیں نے کیا ہے۔ میرا فرشتہ تیرے آگے آگے چلے گا۔ لیکن جب سزا کا مقررہ دن آئے گا تب مَیں اُنہیں سزا دوں گا۔“(/ !رب نے جواب دیا، ”مَیں صرف اُس کو اپنی کتاب میں سے مٹاتا ہوں جو میرا گناہ کرتا ہے۔'' مہربانی کر کے اُنہیں معاف کر۔ لیکن اگر تُو اُنہیں معاف نہ کرے تو پھر مجھے بھی اپنی اُس کتاب میں سے مٹا دے جس میں تُو نے اپنے لوگوں کے نام درج کئے ہیں۔“ .Lx.F-!اُٹھ، اُس ملک کو جا جہاں دودھ اور شہد کی کثرت ہے۔ لیکن مَیں ساتھ نہیں جاؤں گا۔ تم اِتنے ہٹ دھرم ہو کہ اگر مَیں ساتھ جاؤں تو خطرہ ہے کہ تمہیں وہاں پہنچنے سے پہلے ہی برباد کر دوں۔“P,!مَیں تیرے آگے آگے فرشتہ بھیج کر کنعانی، اموری، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو اُس ملک سے نکال دوں گا۔0+ ]!رب نے موسیٰ سے کہا، ”اِس جگہ سے روانہ ہو جا۔ اُن لوگوں کو لے کر جن کو تُو مصر سے نکال لایا ہے اُس ملک کو جا جس کا وعدہ مَیں نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا ہے۔ اُن ہی سے مَیں نے قَسم کھا کر کہا تھا، ’مَیں یہ ملک تمہاری اولاد کو دوں گا۔‘ -]- 0!اِن الفاظ پر اسرائیلیوں نے حورب یعنی سینا پہاڑ پر اپنے زیور اُتار دیئے۔/7!کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا، ”اسرائیلیوں کو بتا کہ تم ہٹ دھرم ہو۔ اگر مَیں ایک لمحہ بھی تمہارے ساتھ چلوں تو خطرہ ہے کہ مَیں تمہیں تباہ کر دوں۔ اب اپنے زیورات اُتار ڈالو۔ پھر مَیں فیصلہ کروں گا کہ تمہارے ساتھ کیا کِیا جائے۔“.9!جب اسرائیلیوں نے یہ سخت الفاظ سنے تو وہ ماتم کرنے لگے۔ کسی نے بھی اپنے زیور نہ پہنے، PeP3! موسیٰ کے خیمے میں داخل ہونے پر بادل کا ستون اُتر کر خیمے کے دروازے پر ٹھہر جاتا۔ جتنی دیر تک رب موسیٰ سے باتیں کرتا اُتنی دیر تک وہ وہاں ٹھہرا رہتا۔G2 !جب بھی موسیٰ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا تو تمام لوگ اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے ہو کر موسیٰ کے پیچھے دیکھنے لگتے۔ اُس کے ملاقات کے خیمے میں اوجھل ہونے تک وہ اُسے دیکھتے رہتے۔L1!اُس وقت موسیٰ نے خیمہ لے کر اُسے کچھ فاصلے پر خیمہ گاہ کے باہر لگا دیا۔ اُس نے اُس کا نام ’ملاقات کا خیمہ‘ رکھا۔ جو بھی رب کی مرضی دریافت کرنا چاہتا وہ خیمہ گاہ سے نکل کر وہاں جاتا۔ %61! موسیٰ نے رب سے کہا، ”دیکھ، تُو مجھ سے کہتا آیا ہے کہ اِس قوم کو کنعان لے چل۔ لیکن تُو میرے ساتھ کس کو بھیجے گا؟ تُو نے اب تک یہ بات مجھے نہیں بتائی حالانکہ تُو نے کہا ہے، ’مَیں تجھے بنام جانتا ہوں، تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے۔‘c5A! رب موسیٰ سے رُوبرُو باتیں کرتا تھا، ایسے شخص کی طرح جو اپنے دوست سے باتیں کرتا ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ نکل کر خیمہ گاہ کو واپس چلا جاتا۔ لیکن اُس کا جوان مددگار یشوع بن نون خیمے کو نہیں چھوڑتا تھا۔W4)! جب اسرائیلی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر بادل کا ستون دیکھتے تو وہ اپنے اپنے خیمے کے دروازے پر کھڑے ہو کر سجدہ کرتے۔ P:/!اگر تُو ہمارے ساتھ نہ جائے تو کس طرح پتا چلے گا کہ مجھے اور تیری قوم کو تیرا کرم حاصل ہوا ہے؟ ہم صرف اِسی وجہ سے دنیا کی دیگر قوموں سے الگ اور ممتاز ہیں۔“9%!موسیٰ نے کہا، ”اگر تُو خود ساتھ نہیں چلے گا تو پھر ہمیں یہاں سے روانہ نہ کرنا۔8}!رب نے جواب دیا، ”مَیں خود تیرے ساتھ چلوں گا اور تجھے آرام دوں گا۔“'7I! اگر مجھے واقعی تیرا کرم حاصل ہے تو مجھے اپنے راستے دکھا تاکہ مَیں تجھے جان لوں اور تیرا کرم مجھے حاصل ہوتا رہے۔ اِس بات کا خیال رکھ کہ یہ قوم تیری ہی اُمّت ہے۔“ {&{'>I!لیکن تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا، کیونکہ جو بھی میرا چہرہ دیکھے وہ زندہ نہیں رہ سکتا۔“=!رب نے جواب دیا، ”مَیں اپنی پوری بھلائی تیرے سامنے سے گزرنے دوں گا اور تیرے سامنے ہی اپنے نام رب کا اعلان کروں گا۔ مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں، اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔c<A!پھر موسیٰ بولا، ”براہِ کرم مجھے اپنا جلال دکھا۔“h;K!رب نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں تیری یہ درخواست بھی پوری کروں گا، کیونکہ تجھے میرا کرم حاصل ہوا ہے اور مَیں تجھے بنام جانتا ہوں۔“ bp^b1B _"رب نے موسیٰ سے کہا، ”اپنے لئے پتھر کی دو تختیاں تراش لے جو پہلی دو کی مانند ہوں۔ پھر مَیں اُن پر وہ الفاظ لکھوں گا جو پہلی تختیوں پر لکھے تھے جنہیں تُو نے پٹخ دیا تھا۔CA!اِس کے بعد مَیں اپنا ہاتھ ہٹاؤں گا اور تُو میرے پیچھے دیکھ سکے گا۔ لیکن میرا چہرہ دیکھا نہیں جا سکتا۔“ @!جب میرا جلال وہاں سے گزرے گا تو مَیں تجھے چٹان کے ایک شگاف میں رکھوں گا اور اپنا ہاتھ تیرے اوپر پھیلاؤں گا تاکہ تُو میرے گزرنے کے دوران محفوظ رہے۔ ?!پھر رب نے فرمایا، ”دیکھ، میرے پاس ایک جگہ ہے۔ وہاں کی چٹان پر کھڑا ہو جا۔ zzz.z0F["جب وہ چوٹی پر پہنچا تو رب بادل میں اُتر آیا اور اُس کے پاس کھڑے ہو کر اپنے نام رب کا اعلان کیا۔HE "چنانچہ موسیٰ نے دو تختیاں تراش لیں جو پہلی کی مانند تھیں۔ پھر وہ صبح سویرے اُٹھ کر سینا پہاڑ پر چڑھ گیا جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ اُس کے ہاتھوں میں پتھر کی دونوں تختیاں تھیں۔|Ds"تیرے ساتھ کوئی بھی نہ آئے بلکہ پورے پہاڑ پر کوئی اَور شخص نظر نہ آئے، یہاں تک کہ بھیڑبکریاں اور گائےبَیل بھی پہاڑ کے دامن میں نہ چریں۔“C"صبح تک تیار ہو کر سینا پہاڑ پر چڑھنا۔ چوٹی پر میرے سامنے کھڑا ہو جا۔ ":N"(JK" اُس نے کہا، ”اے رب، اگر مجھ پر تیرا کرم ہو تو ہمارے ساتھ چل۔ بےشک یہ قوم ہٹ دھرم ہے، توبھی ہمارا قصور اور گناہ معاف کر اور بخش دے کہ ہم دوبارہ تیرے ہی بن جائیں۔“DI"موسیٰ نے جلدی سے جھک کر سجدہ کیا۔!H="وہ ہزاروں پر اپنی شفقت قائم رکھتا اور لوگوں کا قصور، نافرمانی اور گناہ معاف کرتا ہے۔ لیکن وہ ہر ایک کو اُس کی مناسب سزا بھی دیتا ہے۔ جب والدین گناہ کریں تو اُن کی اولاد کو بھی تیسری اور چوتھی پشت تک سزا کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔“BG"موسیٰ کے سامنے سے گزرتے ہوئے اُس نے پکارا، ”رب، رب، رحیم اور مہربان خدا۔ تحمل، شفقت اور وفا سے بھرپور۔ ;A<;}Mu" خبردار، جو اُس ملک میں رہتے ہیں جہاں تُو جا رہا ہے اُن سے عہد نہ باندھنا۔ ورنہ وہ تیرے درمیان رہتے ہوئے تجھے گناہوں میں پھنساتے رہیں گے۔L}" جو احکام مَیں آج دیتا ہوں اُن پر عمل کرتا رہ۔ مَیں اموری، کنعانی، حِتّی، فرِزّی، حِوّی اور یبوسی اقوام کو تیرے آگے آگے ملک سے نکال دوں گا۔;Kq" تب رب نے کہا، ”مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھوں گا۔ تیری قوم کے سامنے ہی مَیں ایسے معجزے کروں گا جو اب تک دنیا بھر کی کسی بھی قوم میں نہیں کئے گئے۔ پوری قوم جس کے درمیان تُو رہتا ہے رب کا کام دیکھے گی اور اُس سے ڈر جائے گی جو مَیں تیرے ساتھ کروں گا۔ 0P{"خبردار، اُس ملک کے باشندوں سے عہد نہ کرنا، کیونکہ تیرے درمیان رہتے ہوئے بھی وہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گے اور اُنہیں قربانیاں چڑھائیں گے۔ آخرکار وہ تجھے بھی اپنی قربانیوں میں شرکت کی دعوت دیں گے۔O"کسی اَور معبود کی پرستش نہ کرنا، کیونکہ رب کا نام غیور ہے، اللہ غیرت مند ہے۔LN" اُن کی قربان گاہیں ڈھا دینا، اُن کے بُتوں کے ستون ٹکڑے ٹکڑے کر دینا اور اُن کی دیوی یسیرت کے کھمبے کاٹ ڈالنا۔ ~T5"ہر پہلوٹھا میرا ہے۔ تیرے مال مویشیوں کا ہر پہلوٹھا میرا ہے، چاہے بچھڑا ہو یا لیلا۔ S "بےخمیری روٹی کی عید منانا۔ ابیب کے مہینے میں سات دن تک تیری روٹی میں خمیر نہ ہو جس طرح مَیں نے حکم دیا ہے۔ کیونکہ اِس مہینے میں تُو مصر سے نکلا۔6Ri"اپنے لئے دیوتا نہ ڈھالنا۔8Qk"خطرہ ہے کہ تُو اُن کی بیٹیوں کا اپنے بیٹوں کے ساتھ رشتہ باندھے۔ پھر جب یہ اپنے معبودوں کی پیروی کر کے زنا کریں گی تو اُن کے سبب سے تیرے بیٹے بھی اُن کی پیروی کرنے لگیں گے۔ ZZ4Xc"لازم ہے کہ تیرے تمام مرد سال میں تین مرتبہ رب قادرِ مطلق کے سامنے جو اسرائیل کا خدا ہے حاضر ہوں۔W"گندم کی فصل کی کٹائی کی عید اُس وقت منانا جب تُو گیہوں کی پہلی فصل کاٹے گا۔ انگور اور پھل جمع کرنے کی عید اسرائیلی سال کے اختتام پر منانی ہے۔EV"چھ دن کام کاج کرنا، لیکن ساتویں دن آرام کرنا۔ خواہ ہل چلانا ہو یا فصل کاٹنی ہو توبھی ساتویں دن آرام کرنا۔U-"لیکن پہلوٹھے گدھے کے عوض بھیڑ دینا۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو اُس کی گردن توڑ ڈالنا۔ اپنے پہلوٹھے بیٹوں کے لئے بھی عوضی دینا۔ کوئی میرے پاس خالی ہاتھ نہ آئے۔ r[_"اپنی زمین کی پہلی پیداوار میں سے بہترین حصہ رب اپنے خدا کے گھر میں لے آنا۔ بکری یا بھیڑ کے بچے کو اُس کی ماں کے دودھ میں نہ پکانا۔“2Z_"جب تُو کسی جانور کو ذبح کر کے قربانی کے طور پر پیش کرتا ہے تو اُس کے خون کے ساتھ ایسی روٹی پیش نہ کرنا جس میں خمیر ہو۔ عیدِ فسح کی قربانی سے اگلی صبح تک کچھ باقی نہ رہے۔?Yy"مَیں تیرے آگے آگے قوموں کو ملک سے نکال دوں گا اور تیری سرحدیں بڑھاتا جاؤں گا۔ پھر جب تُو سال میں تین مرتبہ رب اپنے خدا کے حضور آئے گا تو کوئی بھی تیرے ملک کا لالچ نہیں کرے گا۔ 5_e"جب ہارون اور تمام اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے تو وہ اُس کے پاس آنے سے ڈر گئے۔G^ "اِس کے بعد موسیٰ شریعت کی دونوں تختیوں کو ہاتھ میں لئے ہوئے سینا پہاڑ سے اُترا۔ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی تھی، کیونکہ اُس نے رب سے بات کی تھی۔ لیکن اُسے خود اِس کا علم نہیں تھا۔w]i"موسیٰ چالیس دن اور چالیس رات وہیں رب کے حضور رہا۔ اِس دوران نہ اُس نے کچھ کھایا نہ پیا۔ اُس نے پتھر کی تختیوں پر عہد کے دس احکام لکھے۔c\A"رب نے موسیٰ سے کہا، ”یہ تمام باتیں لکھ لے، کیونکہ یہ اُس عہد کی بنیاد ہیں جو مَیں نے تیرے اور اسرائیل کے ساتھ باندھا ہے۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`ju%0;FQ\gr} " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " " "! "" "#  # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # # #  #  #  #  #!  #"  ##   $  $ $ Ayc9""جب بھی وہ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں جاتا تو نقاب کو خیمے سے نکلتے وقت تک اُتار لیتا۔ اور جب وہ نکل کر اسرائیلیوں کو رب سے ملے ہوئے احکام سناتاnbW"!یہ سب کچھ کہنے کے بعد موسیٰ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا۔Da" بعد میں باقی اسرائیلی بھی آئے، اور موسیٰ نے اُنہیں تمام احکام سنائے جو رب نے اُسے کوہِ سینا پر دیئے تھے۔;`q"لیکن اُس نے اُنہیں بُلایا تو ہارون اور جماعت کے تمام سردار اُس کے پاس آئے، اور اُس نے اُن سے بات کی۔ ..ph[#موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت سے کہا، ”رب نے ہدایت دی ہے^g7#ہفتے کے دن اپنے تمام گھروں میں آگ تک نہ جلانا۔“rf_#چھ دن کام کاج کیا جائے، لیکن ساتواں دن مخصوص و مُقدّس ہو۔ وہ رب کے لئے آرام کا سبت ہے۔ جو بھی اِس دن کام کرے اُسے سزائے موت دی جائے۔e )#موسیٰ نے اسرائیل کی پوری جماعت کو اکٹھا کر کے کہا، ”رب نے تم کو یہ حکم دیئے ہیں:jdO"#تو وہ دیکھتے کہ اُس کے چہرے کی جِلد چمک رہی ہے۔ اِس کے بعد موسیٰ دوبارہ نقاب کو اپنے چہرے پر ڈال لیتا، اور وہ اُس وقت تک چہرے پر رہتا جب تک موسیٰ رب سے بات کرنے کے لئے ملاقات کے خیمے میں نہ جاتا تھا۔ O8"m?# عقیقِ احمر اور دیگر جواہر جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے میں جڑے جائیں گے۔l+#شمع دان کے لئے زیتون کا تیل، مسح کرنے کے لئے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے،xkk#مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں، تخس کی کھالیں، کیکر کی لکڑی،zjo#نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال،0i[#کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے اُس میں سے ہدیئے لا کر رب کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کرو۔ جو بھی دلی خوشی سے دینا چاہے وہ اِن چیزوں میں سے کچھ دے: سونا، چاندی، پیتل؛ zoJs#بخور جلانے کی قربان گاہ، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ،r #شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل،q# مخصوص روٹیوں کی میز، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں،7pi# عہد کا صندوق، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں، اُس کے کفارے کا ڈھکنا، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ،8ok# یعنی خیمہ اور وہ غلاف جو اُس کے اوپر لگائے جائیں گے، ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے،n# تم میں سے جتنے ماہر کاری گر ہیں وہ آ کر وہ کچھ بنائیں جو رب نے فرمایا [ j^y7#اور جو جو دلی خوشی سے دینا چاہتا تھا وہ ملاقات کے خیمے، اُس کے سامان یا اماموں کے کپڑوں کے لئے کوئی ہدیہ لے کر واپس آیا۔kxQ#یہ سن کر اسرائیل کی پوری جماعت موسیٰ کے پاس سے چلی گئی۔w5#اور وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹے مقدِس میں خدمت کرنے کے لئے پہنتے ہیں۔“Mv#خیمے اور چاردیواری کی میخیں اور رسّے، u#چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ،t!#جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھا جاتا ہے، v3evk}Q#اور جتنی عورتیں کاتنے میں ماہر تھیں وہ اپنی کاتی ہوئی چیزیں لے آئیں یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان۔q|]#چاندی، پیتل اور کیکر کی لکڑی بھی ہدیئے کے طور پر لائی گئی۔V{'#جس جس کے پاس درکار چیزوں میں سے کچھ تھا وہ اُسے موسیٰ کے پاس لے آیا یعنی نیلے، قرمزی اور ارغوانی رنگ کا دھاگا، باریک کتان، بکری کے بال، مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں اور تخس کی کھالیں۔Iz #رب کے ہدیئے کے لئے مرد اور خواتین دلی خوشی سے اپنے سونے کے زیورات مثلاً جڑاؤ پِنیں، بالیاں اور چھلے لے آئے۔ !d#یوں اسرائیل کے تمام مرد اور خواتین جو دلی خوشی سے رب کو کچھ دینا چاہتے تھے اُس سارے کام کے لئے ہدیئے لے آئے جو رب نے موسیٰ کی معرفت کرنے کو کہا تھا۔1#وہ شمع دان، مسح کے تیل اور خوشبودار بخور کے لئے مسالے اور زیتون کا تیل بھی لے آئے۔9m#سردار عقیقِ احمر اور دیگر جواہر لے آئے جو امامِ اعظم کے بالاپوش اور سینے کے کیسے کے لئے درکار تھے۔[~1#اِسی طرح جو جو عورت بکری کے بال کاتنے میں ماہر تھی اور دلی خوشی سے مقدِس کے لئے کام کرنا چاہتی تھی وہ یہ کات کر لے آئی۔ EGE7i#"ساتھ ہی رب نے اُسے اور دان کے قبیلے کے اُہلیاب بن اخی سمک کو دوسروں کو سکھانے کی قابلیت بھی دی ہے۔#!وہ جواہر کو کاٹ کر جڑنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ وہ لکڑی کو تراش کر اُس سے مختلف چیزیں بنا سکتا ہے۔ وہ بہت سارے اَور کاموں میں بھی مہارت رکھتا ہے۔# وہ نقشے بنا کر اُن کے مطابق سونے، چاندی اور پیتل کی چیزیں بنا سکتا ہے۔1]#اُس نے اُسے الٰہی روح سے معمور کر کے حکمت، سمجھ اور تعمیر کے ہر کام کے لئے درکار علم دے دیا ہے۔5e#پھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے کہا، ”رب نے یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور کو چن لیا ہے۔  3$لازم ہے کہ بضلی ایل، اُہلیاب اور باقی کاری گر جن کو رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور سمجھ دی ہے سب کچھ عین اُن ہدایات کے مطابق بنائیں جو رب نے دی ہیں۔“]5##اُس نے اُنہیں وہ مہارت اور حکمت دی ہے جو ہر کام کے لئے درکار ہے یعنی کاری گری کے ہر کام کے لئے، کڑھائی کے کام کے لئے، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے کے لئے اور بُنائی کے کام کے لئے۔ وہ ماہر کاری گر ہیں اور نقشے بھی بنا سکتے ہیں۔ 7 7Q $اُنہوں نے کہا، ”لوگ حد سے زیادہ لا رہے ہیں۔ جس کام کا حکم رب نے دیا ہے اُس کے لئے اِتنے سامان کی ضرورت نہیں ہے۔“& G$آخرکار تمام کاری گر جو مقدِس بنانے کے کام میں لگے تھے اپنا کام چھوڑ کر موسیٰ کے پاس آئے۔s a$اُنہیں موسیٰ سے تمام ہدیئے ملے جو اسرائیلی مقدِس کی تعمیر کے لئے لائے تھے۔ اِس کے بعد بھی لوگ روز بہ روز صبح کے وقت ہدیئے لاتے رہے۔O $موسیٰ نے بضلی ایل اور اُہلیاب کو بُلایا۔ ساتھ ہی اُس نے ہر اُس کاری گر کو بھی بُلایا جسے رب نے مقدِس کی تعمیر کے لئے حکمت اور مہارت دی تھی اور جو خوشی سے آنا اور یہ کام کرنا چاہتا تھا۔ T#$ ہر پردے کی لمبائی 42 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔xk$جو کاری گر مہارت رکھتے تھے اُنہوں نے خیمے کو بنایا۔ اُنہوں نے باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی دھاگے سے دس پردے بنائے۔ پردوں پر کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔cA$کیونکہ کام کے لئے سامان ضرورت سے زیادہ ہو گیا تھا۔ $تب موسیٰ نے پوری خیمہ گاہ میں اعلان کروا دیا کہ کوئی مرد یا عورت مقدِس کی تعمیر کے لئے اب کچھ نہ لائے۔ یوں اُنہیں مزید چیزیں لانے سے روکا گیا، u;?nuue$ پھر بضلی ایل نے سونے کی 50 ہکیں بنا کر اُن سے آمنے سامنے کے حلقوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا۔ یوں دونوں ٹکڑوں کے جوڑنے سے خیمہ بن گیا۔M$ ایک ٹکڑے کے حاشئے پر 50 حلقے اور دوسرے پر بھی اُتنے ہی حلقے۔ اِن دو حاشیوں کے حلقے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے۔xk$ دونوں ٹکڑوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملانے کے لئے اُنہوں نے نیلے دھاگے کے حلقے بنائے۔ یہ حلقے ہر ٹکڑے کے 42 فٹ والے ایک کنارے پر لگائے گئے،A}$ پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِسی طرح باقی پانچ بھی۔ یوں دو بڑے ٹکڑے بن گئے۔ ad xa`;$پھر پیتل کی 50 ہکیں بنا کر اُس نے دونوں حصے ملائے۔0[$اِن دونوں ٹکڑوں کو ملانے کے لئے اُس نے ہر ٹکڑے کے 45 فٹ والے ایک کنارے پر پچاس پچاس حلقے لگائے۔$پانچ پردوں کے لمبے حاشئے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑے گئے اور اِس طرح باقی چھ بھی۔T#$ہر پردے کی لمبائی 45 فٹ اور چوڑائی 6 فٹ تھی۔+$اُس نے بکری کے بالوں سے بھی 11 پردے بنائے جنہیں کپڑے والے خیمے کے اوپر رکھنا تھا۔ ErtEV'$خیمے کی جنوبی دیوار کے لئے 20 تختے بنائے گئےR$ہر تختے کے نیچے دو دو چولیں تھیں۔ اِن چولوں سے ہر تختے کو اُس کے پائیوں کے ساتھ جوڑا جاتا تھا تاکہ تختہ کھڑا رہے۔`;$ہر تختے کی اونچائی 15 فٹ تھی اور چوڑائی سوا دو فٹ۔)$اِس کے بعد اُس نے کیکر کی لکڑی کے تختے بنائے جو خیمے کی دیواروں کا کام دیتے تھے۔ $ایک دوسرے کے اوپر کے دونوں خیموں کی حفاظت کے لئے بضلی ایل نے دو اَور غلاف بنائے۔ بکری کے بالوں کے خیمے پر رکھنے کے لئے اُس نے مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالیں جوڑ دیں اور اُس کے اوپر رکھنے کے لئے تخس کی کھالیں ملائیں۔ $#C$اِس دیوار کو شمالی اور جنوبی دیواروں کے ساتھ جوڑنے کے لئے کونے والے دو تختے بنائے گئے۔n"W$خیمے کی پچھلی یعنی مغربی دیوار کے لئے چھ تختے بنائے گئے۔(!K$اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے جو تختوں کو کھڑا کرنے کے لئے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے۔m U$اِسی طرح خیمے کی شمالی دیوار کے لئے بھی 20 تختے بنائے گئےdC$اور ساتھ ہی چاندی کے 40 پائے بھی جن پر تختے کھڑے کئے جاتے تھے۔ ہر تختے کے نیچے دو پائے تھے، اور ہر پائے میں ایک چول لگتی تھی۔ >&w$پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔S%!$یوں پچھلے یعنی مغربی تختوں کی پوری تعداد 8 تھی اور اِن کے لئے چاندی کے پائیوں کی تعداد 16، ہر تختے کے نیچے دو پائے۔X$+$اِن دو تختوں میں نیچے سے لے کر اوپر تک کونا تھا تاکہ ایک سے شمالی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ جُڑ جائے اور دوسرے سے جنوبی دیوار مغربی دیوار کے ساتھ۔ اِن کے اوپر کے سرے کڑوں سے مضبوط کئے گئے۔ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr} $ $ $  $  $  $  $  $  $  $ $ $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $  $ $ ! $ " $ # $ $ $ % $ & $ ' $! ( $" ) $# * $$ + $% , $& -  % . % / % 0 % 1 % 2 % 3 % 4 % 5 % 6 % 7 % 8 % 9 % : % ; % < % = % > % ? % @ % A % B % C % D % E % F % G % H % I % J  & K & L & M & N & O & P v)g$"اُس نے تمام تختوں اور شہتیروں پر سونا چڑھایا۔ شہتیروں کو تختوں کے ساتھ لگانے کے لئے اُس نے سونے کے کڑے بنائے جو تختوں میں لگانے تھے۔C($!درمیانی شہتیر یوں بنایا گیا کہ وہ دیوار کی آدھی اونچائی پر دیوار کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک لگ سکتا تھا۔>'w$ پھر بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کے شہتیر بنائے، تینوں دیواروں کے لئے پانچ پانچ شہتیر۔ وہ ہر دیوار کے تختوں پر یوں لگانے کے لئے تھے کہ اُن سے تختے ایک دوسرے کے ساتھ ملائے جائیں۔ ~~ ,;$%بضلی ایل نے خیمے کے دروازے کے لئے بھی پردہ بنایا۔ وہ بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔l+S$$پھر اُس نے پردے کو لٹکانے کے لئے کیکر کی لکڑی کے چار ستون، سونے کی ہکیں اور چاندی کے چار پائے بنائے۔ ستونوں پر سونا چڑھایا گیا۔j*O$#اب بضلی ایل نے ایک اَور پردہ بنایا۔ اُس کے لئے بھی باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا استعمال ہوا۔ اُس پر بھی کسی ماہر کاری گر کے کڑھائی کے کام سے کروبی فرشتوں کا ڈیزائن بنایا گیا۔ V1VW0)%صندوق کو اُٹھانے کے لئے اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں صندوق کے چارپائیوں پر لگایا۔ دونوں طرف دو دو کڑے تھے۔F/%اُس نے پورے صندوق پر اندر اور باہر سے خالص سونا چڑھایا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد اُس نے سونے کی جھالر لگائی۔\. 5%بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کا صندوق بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ تھی جبکہ اُس کی چوڑائی اور اونچائی سوا دو دو فٹ تھی۔!-=$&اِس پردے کو لٹکانے کے لئے اُس نے سونے کی ہکیں اور کیکر کی لکڑی کے پانچ ستون بنائے۔ ستونوں کے سروں اور پٹیوں پر سونا چڑھایا گیا جبکہ اُن کے پائے پیتل کے تھے۔ [p4[%پھر اُس نے دو کروبی فرشتے سونے سے گھڑ کر بنائے جو ڈھکنے کے دونوں سروں پر کھڑے تھے۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے۔83k%بضلی ایل نے صندوق کا ڈھکنا خالص سونے کا بنایا۔ اُس کی لمبائی پونے چار فٹ اور چوڑائی سوا دو فٹ تھی۔$2C%اُس نے اِن لکڑیوں کو دونوں طرف کے کڑوں میں ڈال دیا تاکہ اُن سے صندوق کو اُٹھایا جا سکے۔!1=%پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں صندوق کو اُٹھانے کے لئے تیار کیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔  "8{% اُس نے اُس پر خالص سونا چڑھا کر اُس کے ارد گرد سونے کی جھالر لگائی۔R7% اِس کے بعد بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی میز بنائی۔ اُس کی لمبائی تین فٹ، چوڑائی ڈیڑھ فٹ اور اونچائی سوا دو فٹ تھی۔6% فرشتوں کے پَر یوں اوپر کی طرف پھیلے ہوئے تھے کہ وہ ڈھکنے کو پناہ دیتے تھے۔ اُن کے منہ ایک دوسرے کی طرف کئے ہوئے تھے، اور وہ ڈھکنے کی طرف دیکھتے تھے۔p5[%پھر اُس نے دو کروبی فرشتے سونے سے گھڑ کر بنائے جو ڈھکنے کے دونوں سروں پر کھڑے تھے۔ یہ دو فرشتے اور ڈھکنا ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے۔ s;LsU=%%آخرکار اُس نے خالص سونے کے وہ تھال، پیالے، مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن اور مرتبان بنائے جو اُس پر رکھے جاتے تھے۔|<s%بضلی ایل نے یہ لکڑیاں بھی کیکر سے بنائیں اور اُن پر سونا چڑھایا۔D;%یہ کڑے میز کی سطح پر لگے چوکھٹے کے نیچے لگائے گئے۔ اُن میں وہ لکڑیاں ڈالنی تھیں جن سے میز کو اُٹھانا تھا۔$:C% اب اُس نے سونے کے چار کڑے ڈھال کر اُنہیں چاروں کونوں پر لگایا جہاں میز کے پائے لگے تھے۔A9}% میز کی اوپر کی سطح پر اُس نے چوکھٹا بھی لگایا جس کی اونچائی تین انچ تھی اور جس پر سونے کی جھالر لگی تھی۔ ZU6ZXB+%اِن میں سے تین پیالیاں دائیں بائیں کی چھ شاخوں کے نیچے لگی تھیں۔ وہ یوں لگی تھیں کہ ہر پیالی سے دو شاخیں نکلتی تھیں۔A %شمع دان کی ڈنڈی پر بھی اِس قسم کی پیالیاں لگی تھیں، لیکن تعداد میں چار۔@%ہر شاخ پر تین پیالیاں لگی تھیں جو بادام کی کلیوں اور پھولوں کی شکل کی تھیں۔i?M%ڈنڈی سے دائیں اور بائیں طرف تین تین شاخیں نکلتی تھیں۔;>q%پھر بضلی ایل نے خالص سونے کا شمع دان بنایا۔ اُس کا پایہ اور ڈنڈی گھڑ کر بنائے گئے۔ اُس کی پیالیاں جو پھولوں اور کلیوں کی شکل کی تھیں پائے اور ڈنڈی کے ساتھ ایک ہی ٹکڑا تھیں۔ Cb[CF}%بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی قربان گاہ بنائی جو بخور جلانے کے لئے تھی۔ وہ ڈیڑھ فٹ لمبی، اِتنی ہی چوڑی اور تین فٹ اونچی تھی۔ اُس کے چار کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے جو قربان گاہ کے ساتھ ایک ہی ٹکڑے سے بنائے گئے تھے۔E%شمع دان اور اُس کے تمام سامان کے لئے پورے 34 کلو گرام خالص سونا استعمال ہوا۔D%بضلی ایل نے شمع دان کے لئے خالص سونے کے سات چراغ بنائے۔ اُس نے بتی کترنے کی قینچیاں اور جلتے کوئلے کے لئے چھوٹے برتن بھی خالص سونے سے بنائے۔C/%شاخیں اور پیالیاں بلکہ پورا شمع دان خالص سونے کے ایک ہی ٹکڑے سے گھڑ کر بنایا گیا۔ -JU%بضلی ایل نے مسح کرنے کا مُقدّس تیل اور خوشبودار خالص بخور بھی بنایا۔ یہ عطرساز کا کام تھا۔ lIS%یہ لکڑیاں کیکر کی تھیں، اور اُن پر بھی سونا چڑھایا گیا۔ H%سونے کے دو کڑے بنا کر اُس نے اُنہیں اِس جھالر کے نیچے ایک دوسرے کے مقابل پہلوؤں پر لگایا۔ اِن کڑوں میں قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں ڈالی گئیں۔{Gq%اُس کی اوپر کی سطح، اُس کے چار پہلوؤں اور اُس کے سینگوں پر خالص سونا چڑھایا گیا۔ اوپر کی سطح کے ارد گرد بضلی ایل نے سونے کی جھالر بنائی۔ M1&اُس کا تمام ساز و سامان اور برتن بھی پیتل کے تھے یعنی راکھ کو اُٹھا کر لے جانے کی بالٹیاں، بیلچے، کانٹے، جلتے ہوئے کوئلے کے لئے برتن اور چھڑکاؤ کے کٹورے۔SL!&اُس کے اوپر چاروں کونوں میں سے سینگ نکلتے تھے۔ سینگ اور قربان گاہ ایک ہی ٹکڑے کے تھے، اور اُس پر پیتل چڑھایا گیا۔3K c&بضلی ایل نے کیکر کی لکڑی کی ایک اَور قربان گاہ بنائی جو بھسم ہونے والی قربانیوں کے لئے تھی۔ اُس کی اونچائی ساڑھے چار فٹ، اُس کی لمبائی اور چوڑائی ساڑھے سات سات فٹ تھی۔ dQC&اور قربان گاہ کے دونوں طرف لگے اِن کڑوں میں ڈال دیں۔ یوں اُسے اُٹھایا جا سکتا تھا۔ قربان گاہ لکڑی کی تھی لیکن کھوکھلی تھی۔iPM&پھر اُس نے کیکر کی دو لکڑیاں بنا کر اُن پر پیتل چڑھایا!O=&اُس نے قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے چار کڑے بنا کر اُنہیں جنگلے کے چار کونوں پر لگایا۔`N;&قربان گاہ کو اُٹھانے کے لئے اُس نے پیتل کا جنگلا بنایا۔ وہ اوپر سے کھلا تھا اور یوں بنایا گیا کہ جب قربان گاہ اُس میں رکھی جائے تو وہ اُس کنارے تک پہنچے جو قربان گاہ کی آدھی اونچائی پر لگی تھی۔ `[U1& چاردیواری شمال کی طرف بھی اِسی طرح بنائی گئی۔T7& کپڑے کو لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں، پٹیاں، لکڑی کے کھمبے اور اُن کے پائے بنائے گئے۔^S7& پھر بضلی ایل نے صحن بنایا۔ اُس کی چاردیواری باریک کتان کے کپڑے سے بنائی گئی۔ چاردیواری کی لمبائی جنوب کی طرف 150 فٹ تھی۔R+&بضلی ایل نے دھونے کا حوض اور اُس کا ڈھانچا بھی پیتل سے بنایا۔ اُس کا پیتل اُن عورتوں کے آئینوں سے ملا تھا جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی تھیں۔ G,XS&کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا تھا اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین کھمبوں کے ساتھ لگایا گیا جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے۔W%& سامنے، مشرق کی طرف جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے چاردیواری کی چوڑائی بھی 75 فٹ تھی۔V3& خیمے کے پیچھے مغرب کی طرف چاردیواری کی چوڑائی 75 فٹ تھی۔ کپڑے کے علاوہ اُس کے لئے 10 کھمبے، 10 پائے اور کپڑا لگانے کے لئے چاندی کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں۔ aZ[/&کھمبے پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے، اور پردے چاندی کی ہکوں اور پٹیوں سے کھمبوں کے ساتھ لگے تھے۔ کھمبوں کے اوپر کے سروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔ صحن کے تمام کھمبوں پر چاندی کی پٹیاں لگی تھیں۔lZS&چاردیواری کے تمام پردوں کے لئے باریک کتان استعمال ہوا۔,YS&کپڑا دروازے کے دائیں طرف ساڑھے 22 فٹ چوڑا تھا اور اُس کے بائیں طرف بھی اُتنا ہی چوڑا۔ اُسے دونوں طرف تین تین کھمبوں کے ساتھ لگایا گیا جو پیتل کے پائیوں پر کھڑے تھے۔ 3_)&ذیل میں اُس سامان کی فہرست ہے جو مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا۔ موسیٰ کے حکم پر امامِ اعظم ہارون کے بیٹے اِتمر نے لاویوں کی معرفت یہ فہرست تیار کی۔]^5&خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں پیتل کی تھیں۔u]e&اُس کے چار کھمبے اور پیتل کے چار پائے تھے۔ اُس کی ہکیں اور پٹیاں چاندی کی تھیں، اور کھمبوں کے اوپر کے سِروں پر چاندی چڑھائی گئی تھی۔p\[&چاردیواری کے دروازے کا پردہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے بنایا گیا، اور اُس پر کڑھائی کا کام کیا گیا۔ وہ 30 فٹ چوڑا اور چاردیواری کے دوسرے پردوں کی طرح ساڑھے سات فٹ اونچا تھا۔ Qb#&اُس سونے کا وزن جو لوگوں کے ہدئیوں سے جمع ہوا اور مقدِس کی تعمیر کے لئے استعمال ہوا تقریباً 1,000 کلو گرام تھا (اُسے مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔^a7&اُس کے ساتھ دان کے قبیلے کا اُہلیاب بن اخی سمک تھا جو کاری گری کے ہر کام اور کڑھائی کے کام میں ماہر تھا۔ وہ نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنانے میں بھی ماہر تھا۔)+`Q&(یہوداہ کے قبیلے کے بضلی ایل بن اُوری بن حور نے وہ سب کچھ بنایا جو رب نے موسیٰ کو بتایا تھا۔ 2f}&تقریباً 30 کلو گرام چاندی بچ گئی۔ اِس سے چاردیواری کے کھمبوں کی ہکیں اور پٹیاں بنائی گئیں، اور یہ کھمبوں کے اوپر کے سروں پر بھی چڑھائی گئی۔e+&چونکہ دیواروں کے تختوں کے پائے اور مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے ستونوں کے پائے چاندی کے تھے اِس لئے تقریباً پوری چاندی اِن 100 پائیوں کے لئے صَرف ہوئی۔Kd&جن مردوں کی عمر 20 سال یا اِس سے زائد تھی اُنہیں چاندی کا آدھا آدھا سکہ دینا پڑا۔ مردوں کی کُل تعداد 6,03,550 تھی۔{cq&تعمیر کے لئے چاندی جو مردم شماری کے حساب سے وصول ہوئی، اُس کا وزن تقریباً 3,430 کلو گرام تھا (اُسے بھی مقدِس کے باٹوں کے حساب سے تولا گیا)۔ jj Q'بضلی ایل کی ہدایت پر کاری گروں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا لے کر مقدِس میں خدمت کے لئے لباس بنائے۔ اُنہوں نے ہارون کے مُقدّس کپڑے اُن ہدایات کے عین مطابق بنائے جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔;iq&چاردیواری کے پائے، صحن کے دروازے کے پائے اور خیمے اور چاردیواری کی تمام میخیں اِسی سے بنائی گئیں۔ -hU&خیمے کے دروازے کے پائے، جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ، اُس کا جنگلا، برتن اور ساز و سامان،wgi&جو پیتل ہدئیوں سے جمع ہوا اُس کا وزن تقریباً 2,425 کلو گرام تھا۔ "fmG'اُنہوں نے بالاپوش کے لئے دو پٹیاں بنائیں اور اُنہیں بالاپوش کے کندھوں پر رکھ کر سامنے اور پیچھے سے بالاپوش کے ساتھ لگائیں۔vlg'اُنہوں نے سونے کو کوٹ کوٹ کر ورق بنایا اور پھر اُسے کاٹ کر دھاگے بنائے۔ جب نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے کپڑا بنایا گیا تو سونے کا یہ دھاگا مہارت سے کڑھائی کے کام میں استعمال ہوا۔Zk/'اُنہوں نے امامِ اعظم کا بالاپوش بنانے کے لئے سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال کیا۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju%0;FQ\gr} & R & S & T & U & V & W & X & Y & Z & R & S & T & U & V & W & X & Y & Z & [ & \ & ] & ^ & _ & ` & a & b & c & d & e & f & g & h & i  ' j ' k ' l ' m ' n ' o ' p ' q ' r ' s ' t ' u ' v ' w ' x ' y ' z ' { ' | ' } ' ~ '  ' ' ' ' ' ' ' ' ' ' '! '" '# '$ '% '& '' '( ') '* '+  ( ( 66Zo/'پھر اُنہوں نے عقیقِ احمر کے دو پتھر چن لئے اور اُنہیں سونے کے خانوں میں جڑ کر اُن پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام کندہ کئے۔ یہ نام جوہروں پر اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔hnK'پٹکا بھی بنایا گیا جس سے بالاپوش کو باندھا جاتا تھا۔ اِس کے لئے بھی سونا، نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کا دھاگا اور باریک کتان استعمال ہوا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ jr' جب کپڑے کو ایک دفعہ تہہ کیا گیا تو کیسے کی لمبائی اور چوڑائی نو نو انچ تھی۔fqG'اِس کے بعد اُنہوں نے سینے کا کیسہ بنایا۔ یہ ماہر کاری گر کا کام تھا اور اُن ہی چیزوں سے بنا جن سے ہارون کا بالاپوش بھی بنا تھا یعنی سونے اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے اور باریک کتان سے۔(pK'اُنہوں نے پتھروں کو بالاپوش کی دو پٹیوں پر یوں لگایا کہ وہ ہارون کے کندھوں پر رب کو اسرائیلیوں کی یاد دلاتے رہیں۔ یہ سب کچھ رب کی دی گئی ہدایات کے عین مطابق ہوا۔ 3~1w]'یہ بارہ جواہر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کی نمائندگی کرتے تھے۔ ایک ایک جوہر پر ایک قبیلے کا نام کندہ کیا گیا، اور یہ نام اُس طرح کندہ کئے گئے جس طرح مُہر کندہ کی جاتی ہے۔v' چوتھی میں پکھراج، عقیقِ احمر اور یشب۔ ہر جوہر سونے کے خانے میں جڑا ہوا تھا۔Uu%' تیسری میں زرقون، عقیق اور یاقوتِ ارغوانی۔Zt/' دوسری میں فیروزہ، سنگِ لاجورد اور حجر القمر۔Is ' اُنہوں نے اُس پر چار قطاروں میں جواہر جڑے۔ ہر قطار میں تین تین جوہر تھے۔ پہلی قطار میں لعل، زبرجد اور زمرد۔ GxF/|Y'اُنہوں نے کیسے کے نچلے دو کونوں پر بھی سونے کے دو کڑے لگائے۔ وہ اندر، بالاپوش کی طرف لگے تھے۔I{ 'اُن کے دوسرے سرے بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں کے دو خانوں کے ساتھ جوڑ دیئے گئے، پھر سامنے کی طرف لگائے گئے۔bz?'پھر دونوں زنجیریں اُن دو کڑوں کے ساتھ لگائی گئیں۔Ky'ساتھ ساتھ اُنہوں نے سونے کے دو خانے اور دو کڑے بھی بنائے۔ اُنہوں نے یہ کڑے کیسے کے اوپر کے دو کونوں پر لگائے۔5xe'اب اُنہوں نے سینے کے کیسے کے لئے خالص سونے کی دو زنجیریں بنائیں جو ڈوری کی طرح گُندھی ہوئی تھیں۔ PP}u'اُس کے گریبان کو بُنے ہوئے کالر سے مضبوط کیا گیا تاکہ وہ نہ پھٹے۔;q'پھر کاری گروں نے چوغہ بُنا۔ وہ پوری طرح نیلے دھاگے سے بنایا گیا۔ چوغے کو بالاپوش سے پہلے پہننا تھا۔k~Q'اُنہوں نے سینے کے کیسے کے نچلے کڑے نیلی ڈوری سے بالاپوش کے اِن نچلے کڑوں کے ساتھ باندھے۔ یوں کیسہ پٹکے کے اوپر اچھی طرح سینے کے ساتھ لگا رہا۔ یہ اُن ہدایات کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔~}w'اب اُنہوں نے دو اَور کڑے بنا کر بالاپوش کی کندھوں والی پٹیوں پر لگائے۔ یہ بھی سامنے کی طرف لگے تھے لیکن نیچے، بالاپوش کے پٹکے کے اوپر ہی۔ J2 'ساتھ ساتھ اُنہوں نے باریک کتان کی پگڑیاں اور باریک کتان کے پاجامے بنائے۔7i'کاری گروں نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے باریک کتان کے زیرجامے بنائے۔ یہ بُننے والے کا کام تھا۔ym'دامن میں انار اور گھنٹیاں باری باری لگائی گئیں۔ لازم تھا کہ ہارون خدمت کرنے کے لئے ہمیشہ یہ چوغہ پہنے۔ رب نے موسیٰ کو یہی حکم دیا تھا۔]5'اُن کے درمیان خالص سونے کی گھنٹیاں لگائی گئیں۔2_'اُنہوں نے نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے انار بنا کر اُنہیں چوغے کے دامن میں لگا دیا۔ ((I  ' آخرکار مقدِس کا کام مکمل ہوا۔ اسرائیلیوں نے سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔p['پھر اُنہوں نے اِسے نیلی ڈوری سے پگڑی کے سامنے والے حصے سے لگا دیا۔ یہ بھی اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔K'اُنہوں نے مُقدّس تاج یعنی خالص سونے کی تختی بنائی اور اُس پر یہ الفاظ کندہ کئے، ’رب کے لئے مخصوص و مُقدّس۔‘D'کمربند کو باریک کتان اور نیلے، ارغوانی اور قرمزی رنگ کے دھاگے سے بنایا گیا۔ کڑھائی کرنے والوں نے اِس پر کام کیا۔ سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ q/q'I'%خالص سونے کا شمع دان اور اُس پر رکھنے کے چراغ اُس کے سارے سامان سمیت، شمع دان کے لئے تیل،d C'$مخصوص روٹیوں کی میز، اُس کا سارا سامان اور روٹیاں،( K'#عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں رکھنی تھیں، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور اُس کا ڈھکنا،O '"خیمے پر مینڈھوں کی سرخ رنگی ہوئی کھالوں کا غلاف اور تخس کی کھالوں کا غلاف، مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کا پردہ،z o'!وہ مقدِس کی تمام چیزیں موسیٰ کے پاس لے آئے یعنی مُقدّس خیمہ اور اُس کا سارا سامان، اُس کی ہکیں، دیواروں کے تختے، شہتیر، ستون اور پائے، yP0y/')اور مقدِس میں خدمت کرنے کے وہ مُقدّس لباس جو ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہننے تھے۔%'(چاردیواری کے پردے اُن کے کھمبوں اور پائیوں سمیت، صحن کے دروازے کا پردہ، چاردیواری کے رسّے اور میخیں، ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کا باقی سارا سامان3''جانوروں کو چڑھانے کی پیتل کی قربان گاہ، اُس کا پیتل کا جنگلا، اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں اور باقی سارا سامان، دھونے کا حوض اور وہ ڈھانچا جس پر حوض رکھنا تھا،,S'&بخور جلانے کی سونے کی قربان گاہ، مسح کا تیل، خوشبودار بخور، مُقدّس خیمے کے دروازے کا پردہ، "|Y1" (اِس کے بعد مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے میں لا کر اُس پر تمام ضروری سامان رکھنا۔ اُس کمرے میں شمع دان بھی لے آنا اور اُس پر اُس کے چراغ رکھنا۔5e(عہد کا صندوق جس میں شریعت کی تختیاں ہیں مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔lS(”پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو ملاقات کا خیمہ کھڑا کرنا۔0 _(پھر رب نے موسیٰ سے کہا،lS'+موسیٰ نے تمام چیزوں کا معائنہ کیا اور معلوم کیا کہ اُنہوں نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق بنایا تھا۔ تب اُس نے اُنہیں برکت دی۔ {'*سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق بنایا گیا تھا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ a=( پھر مسح کا تیل لے کر اُسے خیمے اور اُس کے سارے سامان پر چھڑک دینا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ مُقدّس ہو گا۔nW(صحن کی چاردیواری کھڑی کر کے اُس کے دروازے کا پردہ لگانا۔ (خیمے اور اِس قربان گاہ کے درمیان دھونے کا حوض رکھ کر اُس میں پانی ڈالنا۔ (جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ صحن میں خیمے کے دروازے کے سامنے رکھی جائے۔jO(بخور کی سونے کی قربان گاہ اُس پردے کے سامنے رکھنا جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ پھر خیمے میں داخل ہونے کے دروازے پر پردہ لگانا۔ |_"9(اُس کے بیٹوں کو لا کر اُنہیں زیر جامے پہنا دینا۔U!%( پھر ہارون کو مُقدّس لباس پہنانا اور اُسے مسح کر کے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کرنا تاکہ امام کے طور پر میری خدمت کرے۔ ( ہارون اور اُس کے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر غسل کرانا۔( اِسی طرح حوض اور اُس ڈھانچے کو بھی مخصوص کرنا جس پر حوض رکھا گیا ہے۔zo( پھر جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کے سامان پر مسح کا تیل چھڑکنا۔ یوں تُو اُسے میرے لئے مخصوص کرے گا اور وہ نہایت مُقدّس ہو گا۔ Q]&5(موسیٰ نے دیوار کے تختوں کو اُن کے پائیوں پر کھڑا کر کے اُن کے ساتھ شہتیر لگائے۔ اِسی طرح اُس نے ستونوں کو بھی کھڑا کیا۔7%i(پہلے مہینے کی پہلی تاریخ کو مُقدّس خیمہ کھڑا کیا گیا۔ اُنہیں مصر سے نکلے پورا ایک سال ہو گیا تھا۔T$#(موسیٰ نے سب کچھ رب کی ہدایات کے مطابق کیا۔T##(اُنہیں اُن کے والد کی طرح مسح کرنا تاکہ وہ بھی اماموں کے طور پر میری خدمت کریں۔ جب اُنہیں مسح کیا جائے گا تو وہ اور بعد میں اُن کی اولاد ہمیشہ تک مقدِس میں اِس خدمت کے لئے مخصوص ہوں گے۔“ oRFDoQ*(موسیٰ نے مخصوص روٹیوں کی میز مُقدّس کمرے کے شمالی حصے میں اُس پردے کے سامنے رکھ دی جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔~)w(پھر اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق صندوق کو مُقدّس ترین کمرے میں رکھ کر اُس کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں عہد کے صندوق پر پردہ پڑا رہا۔( (اُس نے شریعت کی دونوں تختیاں لے کر عہد کے صندوق میں رکھ دیں، اُٹھانے کے لئے لکڑیاں صندوق کے کڑوں میں ڈال دیں اور کفارے کا ڈھکنا اُس پر لگا دیا۔*'O(اُس نے رب کی ہدایات کے عین مطابق دیواروں پر کپڑے کا خیمہ لگایا اور اُس پر دوسرے غلاف رکھے۔ ll%F0(پھر اُس نے خیمے کا دروازہ لگا دیا۔s/a(اُس نے اُس پر رب کی ہدایت کے عین مطابق خوشبودار بخور جلایا۔M.(اُس نے بخور کی سونے کی قربان گاہ بھی اُسی کمرے میں رکھی، اُس پردے کے بالکل سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق تھا۔|-s(اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے سامنے چراغ رکھ دیئے۔~,w(اُسی کمرے کے جنوبی حصے میں اُس نے شمع دان کو میز کے مقابل رکھ دیا۔+(اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق رب کے لئے مخصوص کی ہوئی روٹیاں میز پر رکھیں۔ #i4M( جب بھی وہ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوتے یا جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ کے پاس آتے تو رب کی ہدایت کے عین مطابق پہلے غسل کرتے۔3+(موسیٰ، ہارون اور اُس کے بیٹے اُسے اپنے ہاتھ پاؤں دھونے کے لئے استعمال کرتے تھے۔27(اُس نے دھونے کے حوض کو خیمے اور اُس قربان گاہ کے درمیان رکھ کر اُس میں پانی ڈال دیا۔71i(باہر جا کر اُس نے جانوروں کو چڑھانے کی قربان گاہ خیمے کے دروازے کے سامنے رکھ دی۔ اُس پر اُس نے رب کی ہدایت کے عین مطابق بھسم ہونے والی قربانیاں اور غلہ کی نذریں چڑھائیں۔ F(3>IT_ju%0;FQ\gr} (2<FQ\gr} ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( ( (! (" (# ($ (% (&                                                       "9(%اگر وہ نہ اُٹھتا تو وہ اُس وقت تک ٹھہرے رہتے جب تک بادل اُٹھ نہ جاتا۔*8O($تمام سفر کے دوران جب بھی مقدِس کے اوپر سے بادل اُٹھتا تو اسرائیلی سفر کے لئے تیار ہو جاتے۔;7q(#موسیٰ خیمے میں داخل نہ ہو سکا، کیونکہ بادل اُس پر ٹھہرا ہوا تھا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا تھا۔6{("پھر ملاقات کے خیمے پر بادل چھا گیا اور مقدِس رب کے جلال سے بھر گیا۔i5M(!آخر میں موسیٰ نے خیمہ، قربان گاہ اور چاردیواری کھڑی کر کے صحن کے دروازے کا پردہ لگا دیا۔ یوں موسیٰ نے مقدِس کی تعمیر مکمل کی۔ = 'اگر وہ اپنے گائےبَیلوں میں سے بھسم ہونے والی قربانی چڑھانا چاہے تو وہ بےعیب بَیل چن کر اُسے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر پیش کرے تاکہ رب اُسے قبول کرے۔q< _کہ اسرائیلیوں کو اطلاع دے، ”اگر تم میں سے کوئی رب کو قربانی پیش کرنا چاہے تو وہ اپنے گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے جانور چن لے۔\; 7رب نے ملاقات کے خیمے میں سے موسیٰ کو بُلا کر کہا:(&دن کے وقت بادل مقدِس کے اوپر ٹھہرا رہتا اور رات کے وقت وہ تمام اسرائیلیوں کو آگ کی صورت میں نظر آتا تھا۔ یہ سلسلہ پورے سفر کے دوران جاری رہا۔ K%\B 5اُس پر وہ جانور کے ٹکڑے سر اور چربی سمیت رکھیں۔lA Uامام قربان گاہ پر آگ لگا کر اُس پر ترتیب سے لکڑیاں چنیں۔@ اِس کے بعد قربانی پیش کرنے والا کھال اُتار کر جانور کے ٹکڑے ٹکڑے کرے۔+? Sقربانی پیش کرنے والا بَیل کو وہاں رب کے سامنے ذبح کرے۔ پھر ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون رب کو پیش کر کے اُسے دروازے پر کی قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔1> _قربانی پیش کرنے والا اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھے تو یہ قربانی مقبول ہو کر اُس کا کفارہ دے گی۔ LG>LnF Y اِس کے بعد پیش کرنے والا جانور کے ٹکڑے ٹکڑے کرے اور امام یہ ٹکڑے سر اور چربی سمیت قربان گاہ کی جلتی ہوئی لکڑیوں پر ترتیب سے رکھے۔E  پیش کرنے والا اُسے رب کے سامنے قربان گاہ کی شمالی سمت میں ذبح کرے۔ پھر ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔D   اگر بھسم ہونے والی قربانی بھیڑبکریوں میں سے چنی جائے تو وہ بےعیب نر ہو۔)C O لازم ہے کہ قربانی پیش کرنے والا پہلے جانور کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھوئے، پھر امام پورے جانور کو قربان گاہ پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ b<3bMJ وہ اُس کا پوٹا اور جو اُس میں ہے دُور کر کے قربان گاہ کی مشرقی سمت میں پھینک دے، وہاں جہاں راکھ پھینکی جاتی ہے۔I امام اُسے قربان گاہ کے پاس لے آئے اور اُس کا سر مروڑ کر قربان گاہ پر جلا دے۔ وہ اُس کا خون یوں نکلنے دے کہ وہ قربان گاہ کی ایک طرف سے نیچے ٹپکے۔yH oاگر بھسم ہونے والی قربانی پرندہ ہو تو وہ قمری یا جوان کبوتر ہو۔DG  لازم ہے کہ قربانی پیش کرنے والا پہلے جانور کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھوئے، پھر امام پورے جانور کو رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ RRBMاُسے ہارون کے بیٹوں کے پاس لے آئے جو امام ہیں۔ امام تیل سے ملایا گیا مٹھی بھر میدہ اور تمام لُبان لے کر قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ یادگار کا حصہ ہے، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔mL Wاگر کوئی رب کو غلہ کی نذر پیش کرنا چاہے تو وہ اِس کے لئے بہترین میدہ استعمال کرے۔ اُس پر وہ زیتون کا تیل اُنڈیلے اور لُبان رکھ کرsK cاُسے پیش کرتے وقت امام اُس کے پَر پکڑ کر پرندے کو پھاڑ ڈالے، لیکن یوں کہ وہ بالکل ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو جائے۔ پھر امام اُسے قربان گاہ پر جلتی ہوئی لکڑیوں پر جلا دے۔ اِس جلنے والی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ -;Rاگر یہ قربانی کڑاہی میں پکائی ہوئی روٹی ہو تو وہ بہترین میدے اور تیل کی ہو۔Qچونکہ وہ غلہ کی نذر ہے اِس لئے روٹی کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور اُس پر تیل ڈالنا۔,PSاگر یہ قربانی توے پر پکائی ہوئی روٹی ہو تو وہ بہترین میدے اور تیل کی ہو۔ اُس میں خمیر نہ ہو۔>Owاگر یہ قربانی تنور میں پکائی ہوئی روٹی ہو تو اُس میں خمیر نہ ہو۔ اِس کی دو قسمیں ہو سکتی ہیں، روٹیاں جو بہترین میدے اور تیل سے بنی ہوئی ہوں اور روٹیاں جن پر تیل لگایا گیا ہو۔ONباقی میدہ اور تیل ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہے۔ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے۔ i{Vq غلہ کی جتنی نذریں تم رب کو پیش کرتے ہو اُن میں خمیر نہ ہو، کیونکہ لازم ہے کہ تم رب کو جلنے والی قربانی پیش کرتے وقت نہ خمیر، نہ شہد جلاؤ۔QU قربانی کا باقی حصہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کے لئے ہے۔ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے۔0T[ پھر امام یادگار کا حصہ الگ کر کے اُسے قربان گاہ پر جلا دے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔_S9اگر تُو اِن چیزوں کی بنی ہوئی غلہ کی نذر رب کے حضور لانا چاہے تو اُسے امام کو پیش کرنا۔ وہی اُسے قربان گاہ کے پاس لے آئے۔ >Z}چونکہ وہ غلہ کی نذر ہے اِس لئے اُس پر تیل اُنڈیلنا اور لُبان رکھنا۔5Yeاگر تُو غلہ کی نذر کے لئے فصل کے پہلے پھل پیش کرنا چاہے تو کچلی ہوئی کچی بالیاں بھون کر پیش کرنا۔vXg غلہ کی ہر نذر میں نمک ہو، کیونکہ نمک اُس عہد کی نمائندگی کرتا ہے جو تیرے خدا نے تیرے ساتھ باندھا ہے۔ تجھے ہر قربانی میں نمک ڈالنا ہے۔ W یہ چیزیں فصل کے پہلے پھلوں کے ساتھ رب کو پیش کی جا سکتی ہیں، لیکن اُنہیں قربان گاہ پر نہ جلایا جائے، کیونکہ وہاں رب کو اُن کی خوشبو پسند نہیں ہے۔ 8L8]وہ اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے دروازے پر ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے جو امام ہیں اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔0\ ]اگر کوئی رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرنے کے لئے گائے یا بَیل چڑھانا چاہے تو وہ جانور بےعیب ہو۔|[sکچلے ہوئے دانوں اور تیل کا جو حصہ رب کا ہے یعنی یادگار کا حصہ اُسے امام تمام لُبان کے ساتھ جلا دے۔ یہ نذر رب کے لئے جلنے والی قربانی ہے۔ -<- `پھر ہارون کے بیٹے یہ سب کچھ بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ قربان گاہ کی لکڑیوں پر جلا دیں۔ یہ جلنے والی قربانی ہے، اور اِس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔^_7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔^^7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ lWl{dq پیش کرنے والا چربی، پوری دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔pc[وہ اپنا ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے سامنے ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔ubeاگر وہ بھیڑ کا بچہ چڑھانا چاہے تو وہ اُسے رب کے سامنے لے آئے۔%aEاگر سلامتی کی قربانی کے لئے بھیڑبکریوں میں سے جانور چنا جائے تو وہ بےعیب نر یا مادہ ہو۔ zho تو پیش کرنے والا اُس پر ہاتھ رکھ کر اُسے ملاقات کے خیمے کے سامنے ذبح کرے۔ ہارون کے بیٹے جانور کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکیں۔@g} اگر سلامتی کی قربانی بکری کی ہوf+ امام یہ سب کچھ رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ خوراک جلنے والی قربانی ہے۔{eq پیش کرنے والا چربی، پوری دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ E<Eskaامام یہ سب کچھ رب کو پیش کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ یہ خوراک جلنے والی قربانی ہے، اور اِس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ ساری چربی رب کی ہے۔^j7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔^i7پیش کرنے والا انتڑیوں پر کی ساری چربی، گُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی جلنے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کرے۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔ P%&PRpوہ جوان بَیل کو ملاقات کے خیمے کے دروازے کے پاس لے آئے اور اپنا ہاتھ اُس کے سر پر رکھ کر اُسے رب کے سامنے ذبح کرے۔{oqاگر امامِ اعظم گناہ کرے اور نتیجے میں پوری قوم قصوروار ٹھہرے تو پھر وہ رب کو ایک بےعیب جوان بَیل لے کر گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرے۔)nM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جو بھی غیرارادی طور پر گناہ کر کے رب کے کسی حکم کو توڑے وہ یہ کرے:)m Qرب نے موسیٰ سے کہا،~lwتمہارے لئے خون یا چربی کھانا منع ہے۔ یہ نہ صرف تمہارے لئے منع ہے بلکہ تمہاری اولاد کے لئے بھی، نہ صرف یہاں بلکہ ہر جگہ جہاں تم رہتے ہو۔“ Z}ZDJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|ԕՕ ֕וٕؕڕ"ە&ܕ*ݕ0ޕ49=BFԕՕ ֕וٕؕڕ"ە&ܕ*ݕ0ޕ49=BFJMRVZ]`dhkpuy}   #&*.26;?D I M Q T X^cgmpsvz}  !""%#'$*%-&/'1(4)9*=+C,L.N/O0P1Q2S3V4Z5`6d7i8l9p:s;w<{=>?@ A BDEFG#H&I+ &z&P;”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو گناہ کی قربانی کے بارے میں ذیل کی ہدایات دینا: گناہ کی قربانی کو رب کے سامنے وہیں ذبح کرنا ہے جہاں بھسم ہونے والی قربانی ذبح کی جاتی ہے۔ وہ نہایت مُقدّس ہے۔*:Qرب نے موسیٰ سے کہا،t9cامام کی غلہ کی نذر ہمیشہ پورے طور پر جلانا۔ اُسے نہ کھانا۔“w8iیہ قربانی ہمیشہ ہارون کی نسل کا وہ آدمی پیش کرے جسے مسح کر کے امامِ اعظم کا عُہدہ دیا گیا ہے، اور وہ اُسے پورے طور پر رب کے لئے جلا دے۔c7Aاُسے تیل کے ساتھ ملا کر توے پر پکانا ہے۔ پھر اُسے ٹکڑے ٹکڑے کر کے غلہ کی نذر کے طور پر پیش کرنا۔ اُس کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ zP7z?+اماموں کے خاندانوں میں سے تمام مرد اُسے کھا سکتے ہیں۔ یہ کھانا نہایت مُقدّس ہے۔>5اگر گوشت کو ہنڈیا میں پکایا گیا ہو تو اُس برتن کو بعد میں توڑ دینا ہے۔ اگر اُس کے لئے پیتل کا برتن استعمال کیا گیا ہو تو اُسے خوب مانجھ کر پانی سے صاف کرنا۔=%جو بھی اِس قربانی کے گوشت کو چھو لیتا ہے وہ مخصوص و مُقدّس ہو جاتا ہے۔ اگر قربانی کے خون کے چھینٹے کسی لباس پر پڑ جائیں تو اُسے مُقدّس جگہ پر دھونا ہے۔,<Sاُسے پیش کرنے والا امام اُسے مُقدّس جگہ پر یعنی ملاقات کے خیمے کی چاردیواری کے اندر کھائے۔ E  !,7BMXcny)4?IT_ju%0;FQ\gr}  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @   A  B  C  D  E  F  G  H  I  J  K  L  M  N  O  P  Q  R  S  T  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  ` ! a " b # c $ d % e & f   g  h  i zPDگُردے اُس چربی سمیت جو اُن پر اور کمر کے قریب ہوتی ہے اور جوڑ کلیجی۔ اِن چیزوں کو گُردوں کے ساتھ ہی الگ کرنا ہے۔C9اُس کی تمام چربی نکال کر قربان گاہ پر چڑھانی ہے یعنی اُس کی دُم، انتڑیوں پر کی چربی،gBIقصور کی قربانی وہیں ذبح کرنی ہے جہاں بھسم ہونے والی قربانی ذبح کی جاتی ہے۔ اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑکا جائے۔zA qقصور کی قربانی جو نہایت مُقدّس ہے اُس کے بارے میں ہدایات یہ ہیں:@لیکن گناہ کی ہر وہ قربانی کھائی نہ جائے جس کا خون ملاقات کے خیمے میں اِس لئے لایا گیا ہے کہ مقدِس میں کسی کا کفارہ دیا جائے۔ اُسے جلانا ہے۔“ RII  اور اِسی طرح تنور میں، کڑاہی میں یا توے پر پکائی گئی غلہ کی ہر نذر اُس امام کو ملتی ہے جس نے اُسے پیش کیا ہے۔=Huاِس طرح جو امام کسی جانور کو بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھاتا ہے اُسی کو جانور کی کھال ملتی ہے۔VG'گناہ اور قصور کی قربانی کے لئے ایک ہی اصول ہے، جو امام قربانی کو پیش کر کے کفارہ دیتا ہے اُس کو اُس کا گوشت ملتا ہے۔NFاماموں کے خاندانوں میں سے تمام مرد اُسے کھا سکتے ہیں۔ لیکن اُسے مُقدّس جگہ پر کھایا جائے۔ یہ نہایت مُقدّس ہے۔*EOامام یہ سب کچھ رب کو قربان گاہ پر جلنے والی قربانی کے طور پر پیش کرے۔ یہ قصور کی قربانی ہے۔ 4&OM اِس کے علاوہ وہ خمیری روٹی بھی پیش کرے۔yLm اگر کوئی اِس قربانی سے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرنا چاہے تو وہ جانور کے ساتھ بےخمیری روٹی جس میں تیل ڈالا گیا ہو، بےخمیری روٹی جس پر تیل لگایا گیا ہو اور روٹی جس میں بہترین میدہ اور تیل ملایا گیا ہو پیش کرے۔ K سلامتی کی قربانی جو رب کو پیش کی جاتی ہے اُس کے بارے میں ذیل کی ہدایات ہیں:HJ  لیکن ہارون کے تمام بیٹوں کو غلہ کی باقی نذریں برابر برابر ملتی رہیں، خواہ اُن میں تیل ملا ہو یا وہ خشک ہوں۔ (e(bQ?اگر کچھ گوشت تیسرے دن تک بچ جائے تو اُسے جلانا ہے۔TP#اِس قربانی کا گوشت صرف اِس صورت میں اگلے دن کھایا جا سکتا ہے جب کسی نے مَنت مان کر یا اپنی خوشی سے اُسے پیش کیا ہے۔O9گوشت اُسی دن کھایا جائے جب جانور کو ذبح کیا گیا ہو۔ اگلی صبح تک کچھ نہیں بچنا چاہئے۔tNcپیش کرنے والا قربانی کی ہر چیز کا ایک حصہ اُٹھا کر رب کے لئے مخصوص کرے۔ یہ اُس امام کا حصہ ہے جو جانور کا خون قربان گاہ پر چھڑکتا ہے۔ JTلیکن اگر ناپاک شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا یہ گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔}Suاگر یہ گوشت کسی ناپاک چیز سے لگ جائے تو اُسے نہیں کھانا ہے بلکہ اُسے جلایا جائے۔ اگر گوشت پاک ہے تو ہر شخص جو خود پاک ہے اُسے کھا سکتا ہے۔=Ruاگر اُسے تیسرے دن بھی کھایا جائے تو رب یہ قربانی قبول نہیں کرے گا۔ اُس کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ اُسے ناپاک قرار دیا جائے گا۔ جو بھی اُس سے کھائے گا وہ قصوروار ٹھہرے گا۔ yLhXKتم فطری طور پر مرے ہوئے جانوروں اور پھاڑے ہوئے جانوروں کی چربی دیگر کاموں کے لئے استعمال کر سکتے ہو، لیکن اُسے کھانا منع ہے۔"W?”اسرائیلیوں کو بتا دینا کہ گائےبَیل اور بھیڑبکریوں کی چربی کھانا تمہارے لئے منع ہے۔*VQرب نے موسیٰ سے کہا،Uہو سکتا ہے کہ کسی نے کسی ناپاک چیز کو چھو لیا ہے چاہے وہ ناپاک شخص، جانور یا کوئی اَور گھنونی اور ناپاک چیز ہو۔ اگر ایسا شخص رب کو پیش کی گئی سلامتی کی قربانی کا گوشت کھائے تو اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔“ KZ-}^uوہ جلنے والی یہ قربانی اپنے ہاتھوں سے رب کو پیش کرے۔ اِس کے لئے وہ جانور کی چربی اور سینہ رب کے سامنے پیش کرے۔ سینہ ہلانے والی قربانی ہو۔)]M”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جو رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرے وہ رب کے لئے ایک حصہ مخصوص کرے۔*\Qرب نے موسیٰ سے کہا،g[Iجو بھی خون کھائے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔“Zجہاں بھی تم رہتے ہو وہاں پرندوں یا دیگر جانوروں کا خون کھانا منع ہے۔1Y]جو بھی اُس چربی میں سے کھائے جو جلا کر رب کو پیش کی جاتی ہے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالنا ہے۔ Mle1M`c;#یہ اُس دن جلنے والی قربانیوں میں سے ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ بن گئیں جب اُنہیں مقدِس میں رب کی خدمت میں پیش کیا گیا۔0b["اسرائیلیوں کی سلامتی کی قربانیوں میں سے مَیں نے ہلانے والا سینہ اور اُٹھانے والی ران اماموں کو دی ہے۔ یہ چیزیں ہمیشہ کے لئے اسرائیلیوں کی طرف سے اماموں کا حق ہیں۔“a!وہ اُس امام کا حصہ ہے جو سلامتی کی قربانی کا خون اور چربی چڑھاتا ہے۔~`w قربانی کی دہنی ران امام کو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر دی جائے۔_امام چربی کو قربان گاہ پر جلا دے جبکہ سینہ ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہے۔ E)g Qرب نے موسیٰ سے کہا،tfc&رب نے موسیٰ کو یہ ہدایات سینا پہاڑ پر دیں، اُس دن جب اُس نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ وہ دشتِ سینا میں رب کو اپنی قربانیاں پیش کریں۔ qe]%غرض یہ ہدایات تمام قربانیوں کے بارے میں ہیں یعنی بھسم ہونے والی قربانی، غلہ کی نذر، گناہ کی قربانی، قصور کی قربانی، امام کو مقدِس میں خدمت کے لئے مخصوص کرنے کی قربانی اور سلامتی کی قربانی کے بارے میں۔7di$رب نے اُس دن جب اُنہیں تیل سے مسح کیا گیا حکم دیا تھا کہ اسرائیلی یہ حصہ ہمیشہ اماموں کو دیا کریں۔ |{mqاُس نے ہارون کو کتان کا زیرجامہ پہنا کر کمربند لپیٹا۔ پھر اُس نے چوغہ پہنایا جس پر اُس نے بالاپوش کو مہارت سے بُنے ہوئے پٹکے سے باندھا۔olYموسیٰ نے ہارون اور اُس کے بیٹوں کو سامنے لا کر غسل کرایا۔kاُس نے اُن سے کہا، ”اب مَیں وہ کچھ کرتا ہوں جس کا حکم رب نے دیا ہے۔“djCموسیٰ نے ایسا ہی کیا۔ جب پوری جماعت اکٹھی ہو گئی تو]i5پھر پوری جماعت کو خیمے کے دروازے پر جمع کرنا۔“ h;”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو میرے حضور لے آنا۔ نیز اماموں کے لباس، مسح کا تیل، گناہ کی قربانی کے لئے جوان بَیل، دو مینڈھے اور بےخمیری روٹیوں کی ٹوکری لے آنا۔ v]3v9pm اِس کے بعد موسیٰ نے مسح کے تیل سے مقدِس کو اور جو کچھ اُس میں تھا مسح کر کے اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔&oG پھر اُس نے ہارون کے سر پر پگڑی رکھی جس کے سامنے والے حصے پر اُس نے مُقدّس تاج یعنی سونے کی تختی لگا دی۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔n9اِس کے بعد اُس نے سینے کا کیسہ لگا کر اُس میں دونوں قرعے بنام اُوریم اور تُمیم رکھے۔ >sw پھر موسیٰ نے ہارون کے بیٹوں کو سامنے لا کر اُنہیں زیر جامے پہنائے، کمربند لپیٹے اور اُن کے سروں پر پگڑیاں باندھیں۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔r3 اُس نے ہارون کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیل کر اُسے مسح کیا۔ یوں وہ مخصوص و مُقدّس ہوا۔sqa اُس نے یہ تیل سات بار جانور چڑھانے کی قربان گاہ اور اُس کے سامان پر چھڑک دیا۔ اِسی طرح اُس نے سات بار دھونے کے حوض اور اُس ڈھانچے پر تیل چھڑک دیا جس پر حوض رکھا ہوا تھا۔ یوں یہ چیزیں مخصوص و مُقدّس ہوئیں۔ 0Evموسیٰ نے انتڑیوں پر کی تمام چربی، جوڑ کلیجی اور دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت لے کر قربان گاہ پر جلا دیئے۔#uAموسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کے خون میں سے کچھ لے کر اپنی اُنگلی سے قربان گاہ کے سینگوں پر لگا دیا تاکہ وہ گناہوں سے پاک ہو جائے۔ باقی خون اُس نے قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دیا۔ یوں اُس نے اُسے مخصوص و مُقدّس کر کے اُس کا کفارہ دیا۔Ltاب موسیٰ نے گناہ کی قربانی کے لئے جوان بَیل کو پیش کیا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھے۔    pz[اُس نے مینڈھے کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے سر، ٹکڑے اور چربی جلا دی۔y موسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کا خون قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ixMاِس کے بعد اُس نے بھسم ہونے والی قربانی کے لئے پہلا مینڈھا پیش کیا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھ دیئے۔wلیکن بَیل کی کھال، گوشت اور انتڑیوں کے گوبر کو اُس نے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر جلا دیا۔ سب کچھ اُس حکم کے مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔ [y}mموسیٰ نے اُسے ذبح کر کے اُس کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگایا۔>|wاِس کے بعد موسیٰ نے دوسرے مینڈھے کو پیش کیا۔ اِس قربانی کا مقصد اماموں کو مقدِس میں خدمت کے لئے مخصوص کرنا تھا۔ ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھ دیئے۔!{=اُس نے انتڑیاں اور پنڈلیاں پانی سے صاف کر کے پورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلا دیا۔ سب کچھ اُس حکم کے عین مطابق ہوا جو رب نے موسیٰ کو دیا تھا۔ رب کے لئے جلنے والی یہ قربانی بھسم ہونے والی قربانی تھی، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند تھی۔ tt2_پھر وہ رب کے سامنے پڑی بےخمیری روٹیوں کی ٹوکری میں سے ایک سادہ روٹی، ایک روٹی جس میں تیل ڈالا گیا تھا اور ایک روٹی جس پر تیل لگایا گیا تھا لے کر چربی اور ران پر رکھ دی۔T#اُس نے مینڈھے کی چربی، دُم، انتڑیوں پر کی ساری چربی، جوڑ کلیجی، دونوں گُردے اُن کی چربی سمیت اور دہنی ران الگ کی۔z~oیہی اُس نے ہارون کے بیٹوں کے ساتھ بھی کیا۔ اُس نے اُنہیں سامنے لا کر اُن کے دہنے کان کی لَو پر اور اُن کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر خون لگایا۔ باقی خون اُس نے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ m6mG موسیٰ نے سینہ بھی لیا اور اُسے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلایا۔ یہ مخصوصیت کے مینڈھے میں سے موسیٰ کا حصہ تھا۔ موسیٰ نے اِس میں بھی سب کچھ رب کے حکم کے عین مطابق کیا۔zoپھر اُس نے یہ چیزیں اُن سے واپس لے کر قربان گاہ پر جلا دیں جس پر پہلے بھسم ہونے والی قربانی رکھی گئی تھی۔ رب کے لئے جلنے والی یہ قربانی اماموں کو مخصوص کرنے کے لئے چڑھائی گئی، اور اُس کی خوشبو رب کو پسند تھی۔Fاُس نے یہ سب کچھ ہارون اور اُس کے بیٹوں کے ہاتھوں پر رکھ کر اُسے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کو پیش کیا۔ [6[W)!سات دن تک ملاقات کے خیمے کے دروازے میں سے نہ نکلنا، کیونکہ مقدِس میں خدمت کے لئے تمہاری مخصوصیت کے اِتنے ہی دن ہیں۔G  گوشت اور روٹیوں کا بقایا جلا دینا۔Cموسیٰ نے اُن سے کہا، ”گوشت کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر اُبال کر اُسے اُن روٹیوں کے ساتھ کھانا جو مخصوصیت کی قربانیوں کی ٹوکری میں پڑی ہیں۔ کیونکہ رب نے مجھے یہی حکم دیا ہے۔5eپھر اُس نے مسح کے تیل اور قربان گاہ پر کے خون میں سے کچھ لے کر ہارون، اُس کے بیٹوں اور اُن کے کپڑوں پر چھڑک دیا۔ یوں اُس نے اُنہیں اور اُن کے کپڑوں کو مخصوص و مُقدّس کیا۔ E  !,7BMXcny)4?JU`ku%0;FQ\gr|  k  l  m  n  o  p  q  r   k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~          ! " # $                                                                 wm5  g مخصوصیت کے سات دن کے بعد موسیٰ نے آٹھویں دن ہارون، اُس کے بیٹوں اور اسرائیل کے بزرگوں کو بُلایا۔/ Y$ہارون اور اُس کے بیٹوں نے اُن تمام ہدایات پر عمل کیا جو رب نے موسیٰ کی معرفت اُنہیں دی تھیں۔  #تمہیں سات رات اور دن تک خیمے کے دروازے کے اندر رہنا ہے۔ رب کی اِس ہدایت کو مانو ورنہ تم مر جاؤ گے، کیونکہ یہ حکم مجھے رب کی طرف سے دیا گیا ہے۔“"جو کچھ آج ہوا ہے وہ رب کے حکم کے مطابق ہوا تاکہ تمہارا کفارہ دیا جائے۔ &G ساتھ ہی سلامتی کی قربانی کے لئے ایک بَیل اور ایک مینڈھا چنو۔ تیل کے ساتھ ملائی ہوئی غلہ کی نذر بھی لے کر سب کچھ رب کو پیش کرو۔ کیونکہ آج ہی رب تم پر ظاہر ہو گا۔“) M پھر اسرائیلیوں کو کہہ دینا کہ گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا جبکہ بھسم ہونے والی قربانی کے لئے ایک بےعیب یک سالہ بچھڑا اور ایک بےعیب یک سالہ بھیڑ کا بچہ پیش کرو۔ ' اُس نے ہارون سے کہا، ”ایک بےعیب بچھڑا اور ایک بےعیب مینڈھا چن کر رب کو پیش کر۔ بچھڑا گناہ کی قربانی کے لئے اور مینڈھا بھسم ہونے والی قربانی کے لئے ہو۔ +(T+"? ہارون قربان گاہ کے پاس آیا۔ اُس نے بچھڑے کو ذبح کیا۔ یہ اُس کے لئے گناہ کی قربانی تھا۔y پھر اُس نے ہارون سے کہا، ”قربان گاہ کے پاس جا کر گناہ کی قربانی اور بھسم ہونے والی قربانی چڑھا کر اپنا اور اپنی قوم کا کفارہ دینا۔ رب کے حکم کے مطابق قوم کے لئے بھی قربانی پیش کرنا تاکہ اُس کا کفارہ دیا جائے۔“P موسیٰ نے اُن سے کہا، ”تمہیں وہی کرنا ہے جس کا حکم رب نے تمہیں دیا ہے۔ کیونکہ آج ہی رب کا جلال تم پر ظاہر ہو گا۔“T# اسرائیلی موسیٰ کی مطلوبہ تمام چیزیں ملاقات کے خیمے کے سامنے لے آئے۔ پوری جماعت قریب آ کر رب کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ cnc  اِس کے بعد ہارون نے بھسم ہونے والی قربانی کو ذبح کیا۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے اُس کا خون دیا، اور اُس نے اُسے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔xk بچھڑے کا گوشت اور کھال اُس نے خیمہ گاہ کے باہر لے جا کر جلا دی۔cA پھر اُس نے اُس کی چربی، گُردوں اور جوڑ کلیجی کو قربان گاہ پر جلا دیا۔ جیسے رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسے ہی ہارون نے کیا۔,S اُس کے بیٹے بچھڑے کا خون اُس کے پاس لے آئے۔ اُس نے اپنی اُنگلی خون میں ڈبو کر اُسے قربان گاہ کے سینگوں پر لگایا۔ باقی خون کو اُس نے قربان گاہ کے پائے پر اُنڈیل دیا۔ ,SN,7 اُس نے غلہ کی نذر پیش کی اور اُس میں سے مٹھی بھر قربان گاہ پر جلا دیا۔ یہ غلہ کی اُس نذر کے علاوہ تھی جو صبح کو بھسم ہونے والی قربانی کے ساتھ چڑھائی گئی تھی۔mU اُس نے بھسم ہونے والی قربانی بھی قواعد کے مطابق چڑھائی۔S! اب ہارون نے قوم کے لئے قربانی چڑھائی۔ اُس نے گناہ کی قربانی کے لئے بکرا ذبح کر کے اُسے پہلی قربانی کی طرح چڑھایا۔:o پھر اُس نے اُس کی انتڑیاں اور پنڈلیاں دھو کر بھسم ہونے والی قربانی کی باقی چیزوں پر رکھ کر جلا دیں۔)M اُنہوں نے اُسے قربانی کے مختلف ٹکڑے سر سمیت دیئے، اور اُس نے اُنہیں قربان گاہ پر جلا دیا۔ iM سینے کے ٹکڑے اور دہنی رانیں اُس نے ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ اُس نے سب کچھ موسیٰ کے حکم کے مطابق ہی کیا۔ سینے کے ٹکڑوں پر رکھ دیا۔ ہارون نے چربی کا حصہ قربان گاہ پر جلا دیا۔"? لیکن اُنہوں نے بَیل اور مینڈھے کو چربی، دُم، انتڑیوں پر کی چربی اور جوڑ کلیجی نکال کرG  پھر اُس نے سلامتی کی قربانی کے لئے بَیل اور مینڈھے کو ذبح کیا۔ یہ بھی قوم کے لئے تھی۔ اُس کے بیٹوں نے اُسے جانوروں کا خون دیا، اور اُس نے اُسے قربان گاہ کے چار پہلوؤں پر چھڑک دیا۔ ,?T,$"C رب کے حضور سے آگ نکل کر قربان گاہ پر اُتری اور بھسم ہونے والی قربانی اور چربی کے ٹکڑے بھسم کر دیئے۔ یہ دیکھ کر لوگ خوشی کے نعرے مارنے لگے اور منہ کے بل گر گئے۔ g!I موسیٰ کے ساتھ ملاقات کے خیمے میں داخل ہوا۔ جب دونوں باہر آئے تو اُنہوں نے قوم کو برکت دی۔ تب رب کا جلال پوری قوم پر ظاہر ہوا۔= u تمام قربانیاں پیش کرنے کے بعد ہارون نے اپنے ہاتھ اُٹھا کر قوم کو برکت دی۔ پھر وہ قربان گاہ سے اُتر کر X%+ موسیٰ نے ہارون سے کہا، ”اب وہی ہوا ہے جو رب نے فرمایا تھا کہ جو میرے قریب ہیں اُن سے مَیں اپنی قدوسیت ظاہر کروں گا، مَیں تمام قوم کے سامنے ہی اپنے جلال کا اظہار کروں گا۔“ ہارون خاموش رہا۔$+ اچانک رب کے حضور سے آگ نکلی جس نے اُنہیں بھسم کر دیا۔ وہیں رب کے سامنے وہ مر گئے۔r# a ہارون کے بیٹے ندب اور ابیہو نے اپنے اپنے بخوردان لے کر اُن میں جلتے ہوئے کوئلے ڈالے۔ اُن پر بخور ڈال کر وہ رب کے سامنے آئے تاکہ اُسے پیش کریں۔ لیکن یہ آگ ناجائز تھی۔ رب نے یہ پیش کرنے کا حکم نہیں دیا تھا۔ 9'm وہ آئے اور موسیٰ کے حکم کے عین مطابق اُنہیں اُن کے زیر جاموں سمیت اُٹھا کر خیمہ گاہ کے باہر لے گئے۔+&Q موسیٰ نے ہارون کے چچا عُزی ایل کے بیٹوں میسائیل اور اِلصَفن کو بُلا کر کہا، ”اِدھر آؤ اور اپنے رشتے داروں کو مقدِس کے سامنے سے اُٹھا کر خیمہ گاہ کے باہر لے جاؤ۔“ **Q رب نے ہارون سے کہا،u)e ملاقات کے خیمے کے دروازے کے باہر نہ نکلو ورنہ تم مر جاؤ گے، کیونکہ تمہیں رب کے تیل سے مسح کیا گیا ہے۔“ چنانچہ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔( موسیٰ نے ہارون اور اُس کے دیگر بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر سے کہا، ”ماتم کا اظہار نہ کرو۔ نہ اپنے بال بکھرنے دو، نہ اپنے کپڑے پھاڑو۔ ورنہ تم مر جاؤ گے اور رب پوری جماعت سے ناراض ہو جائے گا۔ لیکن تمہارے رشتے دار اور باقی تمام اسرائیلی ضرور اِن کا ماتم کریں جن کو رب نے آگ سے ہلاک کر دیا ہے۔ __+-Q تمہیں اسرائیلیوں کو تمام پابندیاں سکھانی ہیں جو مَیں نے تمہیں موسیٰ کی معرفت بتائی ہیں۔“(,K یہ بھی لازم ہے کہ تم مُقدّس اور غیرمُقدّس چیزوں میں، پاک اور ناپاک چیزوں میں امتیاز کرو۔B+ ”جب بھی تجھے یا تیرے بیٹوں کو ملاقات کے خیمے میں داخل ہونا ہے تو مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز پینا منع ہے، ورنہ تم مر جاؤ گے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی ابد تک اَن مٹ ہے۔ qtq/y اُسے مُقدّس جگہ پر کھانا، کیونکہ وہ رب کی جلنے والی قربانیوں میں سے تمہارے اور تمہارے بیٹوں کا حصہ ہے۔ کیونکہ مجھے اِس کا حکم دیا گیا ہے۔.  موسیٰ نے ہارون اور اُس کے بچے ہوئے بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر سے کہا، ”غلہ کی نذر کا جو حصہ رب کے سامنے جلایا نہیں جاتا اُسے اپنے لئے لے کر بےخمیری روٹی پکانا اور قربان گاہ کے پاس ہی کھانا۔ کیونکہ وہ نہایت مُقدّس ہے۔ er1_ لیکن پہلے امام ران اور سینے کو جلنے والی قربانیوں کی چربی کے ساتھ پیش کریں۔ وہ اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائیں۔ رب فرماتا ہے کہ یہ ٹکڑے ابد تک تمہارے اور تمہارے بیٹوں کا حصہ ہیں۔“0) جو سینہ ہلانے والی قربانی اور دہنی ران اُٹھانے والی قربانی کے طور پر پیش کی گئی ہے، وہ تم اور تمہارے بیٹے بیٹیاں کھا سکتے ہیں۔ اُنہیں مُقدّس جگہ پر کھانا ہے۔ اسرائیلیوں کی سلامتی کی قربانیوں میں سے یہ ٹکڑے تمہارا حصہ ہیں۔ =(=g4I چونکہ اِس بکرے کا خون مقدِس میں نہ لایا گیا اِس لئے تمہیں اُس کا گوشت مقدِس میں کھانا تھا جس طرح مَیں نے تمہیں حکم دیا تھا۔“`3; ”تم نے گناہ کی قربانی کا گوشت کیوں نہیں کھایا؟ تمہیں اُسے مُقدّس جگہ پر کھانا تھا۔ یہ ایک نہایت مُقدّس حصہ ہے جو رب نے تمہیں دیا تاکہ تم جماعت کا قصور دُور کر کے رب کے سامنے لوگوں کا کفارہ دو۔p2[ موسیٰ نے دریافت کیا کہ اُس بکرے کے گوشت کا کیا ہوا جو گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھایا گیا تھا۔ اُسے پتا چلا کہ وہ بھی جل گیا تھا۔ یہ سن کر اُسے ہارون کے بیٹوں اِلی عزر اور اِتمر پر غصہ آیا۔ اُس نے پوچھا، y?A#9A جن کے کُھر یا پاؤں بالکل چِرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں اُنہیں کھانے کی اجازت ہے۔<8s ”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تمہیں زمین پر رہنے والے جانوروں میں سے ذیل کے جانوروں کو کھانے کی اجازت ہے:;7 u رب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،76k یہ بات موسیٰ کو اچھی لگی۔ 5 ہارون نے موسیٰ کو جواب دے کر کہا، ”دیکھیں، آج لوگوں نے اپنے لئے گناہ کی قربانی اور بھسم ہونے والی قربانی رب کو پیش کی ہے جبکہ مجھ پر یہ آفت گزری ہے۔ اگر مَیں آج گناہ کی قربانی سے کھاتا تو کیا یہ رب کو اچھا لگتا؟“ ^ ^9=m سؤر نہ کھانا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہے، کیونکہ اُس کے کُھر تو چِرے ہوئے ہیں لیکن وہ جگالی نہیں کرتا۔s<a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔s;a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔s:a اونٹ، بِجُو یا خرگوش کھانا منع ہے۔ وہ آپ کے لئے ناپاک ہیں، کیونکہ وہ جگالی تو کرتے ہیں لیکن اُن کے کُھر یا پاؤں چِرے ہوئے نہیں ہیں۔ rPC ذیل کے پرندے تمہارے لئے قابلِ گھن ہوں۔ اِنہیں کھانا منع ہے، کیونکہ وہ مکروہ ہیں: عقاب، دڑھیَل گِدھ، کالا گِدھ،B! پانی میں رہنے والے تمام جانور جن کے پَر یا چھلکے نہ ہوں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔A  اِس لئے اُن کا گوشت کھانا منع ہے، اور اُن کی لاشوں سے بھی گھن کھانا ہے۔E@ لیکن جن کے پَر یا چھلکے نہیں ہیں وہ سب تمہارے لئے مکروہ ہیں، خواہ وہ بڑی تعداد میں مل کر رہتے ہیں یا نہیں۔? سمندری اور دریائی جانور کھانے کے لئے جائز ہیں اگر اُن کے پَر اور چھلکے ہوں۔ > نہ اُن کا گوشت کھانا، نہ اُن کی لاشوں کو چھونا۔ وہ تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ &WL) اِس ناتے سے تم مختلف قسم کے ٹڈے کھا سکتے ہو۔K+ سوائے اُن کے جن کی ٹانگوں کے دو حصے ہیں اور جو پھدکتے ہیں۔ اُن کو تم کھا سکتے ہو۔J  تمام پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں،\I3 لق لق، ہر قسم کا بُوتیمار، ہُد ہُد اور چمگادڑ۔DH سفید الّو، دشتی الّو، مصری گِدھ،LG چھوٹا الّو، قوق، چنگھاڑنے والا الّو،F{ عقابی الّو، چھوٹے کان والا الّو، بڑے کان والا الّو، ہر قسم کا باز،!E? ہر قسم کا کوا،:Dq لال چیل، ہر قسم کی کالی چیل، E  "-8CNXcny)4?JU`kv&1<GR\gr}                                                                                          !  "  #  $  %  &  '  (  )  *  +  ,  -  .  /                                 p N جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ M باقی سب پَر رکھنے والے کیڑے جو چار پاؤں پر چلتے ہیں تمہارے لئے مکروہ ہیں۔ oo O جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oo P جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oo Q جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ oQS زمین پر رینگنے والے جانوروں میں سے چھچھوندر، مختلف قسم کے چوہے اور مختلف قسم کی چھپکلیاں تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ R جو بھی ذیل کے جانوروں کی لاشیں چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا: (۱لف) کُھر رکھنے والے تمام جانور سوائے اُن کے جن کے کُھر یا پاؤں پورے طور پر چرے ہوئے ہیں اور جو جگالی کرتے ہیں، (ب) تمام جانور جو اپنے چار پنجوں پر چلتے ہیں۔ یہ جانور تمہارے لئے ناپاک ہیں، اور جو بھی اُن کی لاشیں اُٹھائے یا چھوئے لازم ہے کہ وہ اپنے کپڑے دھو لے۔ اِس کے باوجود بھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ +eVE اگر اُن میں سے کسی کی لاش کسی چیز پر گر پڑے تو وہ بھی ناپاک ہو جائے گی۔ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ لکڑی، کپڑے، چمڑے یا ٹاٹ کی بنی ہو، نہ اِس سے کوئی فرق پڑتا ہے کہ وہ کس کام کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اُسے ہر صورت میں پانی میں ڈبونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گی۔~Uw جو بھی اُنہیں اور اُن کی لاشیں چھو لیتا ہے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔QT زمین پر رینگنے والے جانوروں میں سے چھچھوندر، مختلف قسم کے چوہے اور مختلف قسم کی چھپکلیاں تمہارے لئے ناپاک ہیں۔ 1MD7Zi $لیکن جس چشمے یا حوض میں ایسی لاش گرے وہ پاک رہتا ہے۔ صرف وہ جو لاش کو چھو لیتا ہے ناپاک ہو جاتا ہے۔Y #جس پر بھی ایسی لاش گر پڑے وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ اگر وہ تنور یا چولھے پر گر پڑے تو اُن کو توڑ دینا ہے۔ وہ ناپاک ہیں اور تمہارے لئے ناپاک رہیں گے۔`X; "ہر کھانے والی چیز جس پر ایسے برتن کا پانی ڈالا گیا ہے ناپاک ہے۔ اِسی طرح اُس برتن سے نکلی ہوئی ہر پینے والی چیز ناپاک ہے۔KW !اگر ایسی لاش مٹی کے برتن میں گر جائے تو جو کچھ بھی اُس میں ہے ناپاک ہو جائے گا اور تمہیں اُس برتن کو توڑنا ہے۔ }~9n}s`a *چاہے وہ اپنے پیٹ پر چاہے چار یا اِس سے زائد پاؤں پر چلتا ہو۔x_k )ہر جانور جو زمین پر رینگتا ہے قابلِ گھن ہے۔ اُسے کھانا منع ہے،G^  (جو اُس میں سے کچھ کھائے یا اُسے اُٹھا کر لے جائے اُسے اپنے کپڑوں کو دھونا ہے۔ توبھی وہ شام تک ناپاک رہے گا۔,]S 'اگر ایسا جانور جسے کھانے کی اجازت ہے مر جائے تو جو بھی اُس کی لاش چھوئے شام تک ناپاک رہے گا۔\ &لیکن اگر بیجوں پر پانی ڈالا گیا ہو اور پھر لاش اُن پر گر پڑے تو وہ ناپاک ہیں۔[y %اگر ایسی لاش بیجوں پر گر پڑے جن کو ابھی بونا ہے تو وہ پاک رہتے ہیں۔ {MBd .زمین پر چلنے والے جانوروں، پرندوں، آبی جانوروں اور زمین پر رینگنے والے جانوروں کے بارے میں شرع یہی ہے۔Ic  -مَیں رب ہوں۔ مَیں تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا بنوں۔ لہٰذا مُقدّس رہو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔*bO ,کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ لازم ہے کہ تم اپنے آپ کو مخصوص و مُقدّس رکھو، کیونکہ مَیں قدوس ہوں۔ اپنے آپ کو زمین پر رینگنے والے تمام جانوروں سے ناپاک نہ بنانا۔a} +اِن تمام رینگنے والوں سے اپنے آپ کو گھن کا باعث اور ناپاک نہ بنانا، "3>r _ لیکن اگر داغ پھیلا ہوا نظر نہیں آتا اور متاثرہ جِلد کا رنگ صحت مند جِلد کے رنگ کی مانند ہو گیا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ یہ صرف اُس بھرے ہوئے زخم کا نشان ہے جو جلنے سے پیدا ہوا تھا۔ امام مریض کو پاک قرار دے۔vg اگر وہ ساتویں دن معلوم کرے کہ متاثرہ جگہ پھیل گئی ہے تو وہ اُسے ناپاک قرار دے۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔N لیکن اگر امام نے معلوم کیا ہے کہ داغ میں بال سفید نہیں ہیں، وہ جِلد میں دھنسا ہوا نظر نہیں آتا اور اُس کا رنگ صحت مند جِلد کی مانند ہو رہا ہے تو وہ مریض کو سات دن تک علیٰحدگی میں رکھے۔  1 لیکن اگر امام نے معلوم کیا کہ متاثرہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی اگرچہ اُس کے بالوں کا رنگ بدل گیا ہے تو وہ اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔O  تو امام متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ دھنسی ہوئی نظر آئے اور اُس کے بال رنگ کے لحاظ سے چمکتے ہوئے سونے کی مانند اور باریک ہوں تو امام مریض کو ناپاک قرار دے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ایسی وبائی جِلدی بیماری سر یا داڑھی کی جِلد پر لگ گئی ہے جو خارش پیدا کرتی ہے۔\ 3 اگر کسی کے سر یا داڑھی کی جِلد میں نشان نظر آئے q] #لیکن اگر اِس کے بعد جِلد کی متاثرہ جگہ پھیلنا شروع ہو جائے.W "ساتویں دن وہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر متاثرہ جگہ نہیں پھیلی اور وہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی تو امام اُسے پاک قرار دے۔ وہ اپنے کپڑے دھو لے تو وہ پاک ہو جائے گا۔[1 !تو مریض اپنے بال منڈوائے۔ صرف وہ بال رہ جائیں جو متاثرہ جگہ سے نکلتے ہیں۔ امام مریض کو مزید سات دن علیٰحدگی میں رکھے۔^ 7 ساتویں دن امام جِلد کی متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی اور اُس کے بالوں کا رنگ چمک دار سونے کی مانند نہیں ہے، ساتھ ہی وہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی بھی دکھائی نہیں دیتی، E   +6ALWbmx(3>IT_ju%0:EP[fq|                                                                 !   "   #   $   %   &   '   (   )   *   +   ,   -   .   /   0   1   2   3  4 !  5 "  6 #  7 $  8 %  9 &  : '  ; (   )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ; 81] 'تو امام اُن کا معائنہ کرے۔ اگر اُن کا سفید رنگ ہلکا سا ہو تو یہ صرف بےضرر پپڑی ہے۔ مریض پاک ہے۔gI &اگر کسی مرد یا عورت کی جِلد پر سفید داغ پیدا ہو جائیں>w %لیکن اگر اُس کے خیال میں متاثرہ جگہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی بلکہ اُس میں سے کالے رنگ کے بال نکل رہے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ مریض کی صحت بحال ہو گئی ہے۔ امام اُسے پاک قرار دے۔+ $تو امام دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ جگہ واقعی پھیلی ہوئی نظر آئے تو مریض ناپاک ہے، چاہے متاثرہ جگہ کے بالوں کا رنگ چمکتے سونے کی مانند ہو یا نہ ہو۔ |(f~w ,تو مریض کو وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔ امام اُسے ناپاک قرار دے۔>w +امام اُس کا معائنہ کرے۔ اگر گنجی جگہ پر سرخی مائل سفید سوجن ہو جو وبائی جِلدی بیماری کی مانند نظر آئےL *لیکن اگر اُس جگہ جہاں وہ گنجا ہے سرخی مائل سفید داغ ہو تو اِس کا مطلب ہے کہ وہاں وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔{ )اگر کسی مرد کا سر ماتھے کی طرف یا پیچھے کی طرف گنجا ہے تو وہ پاک ہے۔{ (اگر کسی مرد کا سر ماتھے کی طرف یا پیچھے کی طرف گنجا ہے تو وہ پاک ہے۔ F;FJ 1اگر پھپھوندی کا رنگ ہرا یا لال سا ہو تو وہ پھیلنے والی پھپھوندی ہے، اور لازم ہے کہ اُسے امام کو دکھایا جائے۔+Q 0یا کہ پھپھوندی اُون یا کتان کے کسی کپڑے کے ٹکڑے یا کسی چمڑے یا چمڑے کی کسی چیز پر لگ گئی ہے۔ue /ہو سکتا ہے کہ اُون یا کتان کے کسی لباس پر پھپھوندی لگ گئی ہے،=u .جس وقت تک وبائی جِلدی بیماری لگی رہے وہ ناپاک ہے۔ وہ اِس دوران خیمہ گاہ کے باہر جا کر تنہائی میں رہے۔{ -وبائی جِلدی بیماری کا مریض پھٹے کپڑے پہنے۔ اُس کے بال بکھرے رہیں۔ وہ اپنی مونچھوں کو کسی کپڑے سے چھپائے اور پکارتا رہے، ’ناپاک، ناپاک۔‘ 5#e 6تو امام حکم دے کہ متاثرہ چیز کو دُھلوایا جائے۔ پھر وہ اُسے مزید سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔w"i 5لیکن اگر اِن سات دنوں کے بعد پھپھوندی پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی!) 4امام اُسے جلا دے، کیونکہ یہ پھپھوندی نقصان دہ ہے۔ لازم ہے کہ اُسے جلا دیا جائے۔a = 3ساتویں دن وہ دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر پھپھوندی پھیل گئی ہو تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ نقصان دہ ہے۔ متاثرہ چیز ناپاک ہے۔xk 2امام اُس کا معائنہ کر کے اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔ `g&I 9توبھی ہو سکتا ہے کہ پھپھوندی دوبارہ اُسی کپڑے یا چمڑے پر نظر آئے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ پھیل رہی ہے اور اُسے جلا دینا لازم ہے۔P% 8لیکن اگر معلوم ہو جائے کہ پھپھوندی کا رنگ ماند پڑ گیا ہے تو امام کپڑے یا چمڑے میں سے متاثرہ جگہ پھاڑ کر نکال دے۔$3 7اِس کے بعد وہ دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ معلوم کرے کہ پھپھوندی تو پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی لیکن اُس کا رنگ ویسے کا ویسا ہے تو وہ ناپاک ہے۔ اُسے جلا دینا، چاہے پھپھوندی متاثرہ چیز کے سامنے والے حصے یا پچھلے حصے میں لگی ہو۔ 1>1-+Uجو خیمہ گاہ کے باہر جا کر اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ دیکھے کہ مریض کی صحت واقعی بحال ہو گئی ہے2*_”اگر کوئی شخص جِلدی بیماری سے شفا پائے اور اُسے پاک صاف کرانا ہے تو اُسے امام کے پاس لایا جائے)) Qرب نے موسیٰ سے کہا،v(g ;یوں ہی پھپھوندی سے نپٹنا ہے، چاہے وہ اُون یا کتان کے کسی لباس کو لگ گئی ہو، چاہے اُون یا کتان کے کسی ٹکڑے یا چمڑے کی کسی چیز کو لگ گئی ہو۔ اِن ہی اصولوں کے تحت فیصلہ کرنا ہے کہ متاثرہ چیز پاک ہے یا ناپاک۔“ >'w :لیکن اگر پھپھوندی دھونے کے بعد غائب ہو جائے تو اُسے ایک اَور دفعہ دھونا ہے۔ پھر متاثرہ چیز پاک ہو گی۔ J`/;وہ پانی سے ملایا ہوا خون سات بار پاک ہونے والے شخص پر چھڑک کر اُسے پاک قرار دے، پھر زندہ پرندے کو کھلے میدان میں چھوڑ دے۔ .امام زندہ پرندے کو دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کے دھاگے اور زوفا کے ساتھ ذبح کئے گئے پرندے کے اُس خون میں ڈبو دے جو مٹی کے برتن کے پانی میں آ گیا ہے۔,-Sامام کے حکم پر پرندوں میں سے ایک کو تازہ پانی سے بھرے ہوئے مٹی کے برتن کے اوپر ذبح کیا جائے۔2,_تو امام اُس کے لئے دو زندہ اور پاک پرندے، دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زوفا منگوائے۔ oo92m آٹھویں دن وہ دو بھیڑ کے نر بچے اور ایک یک سالہ بھیڑ چن لے جو بےعیب ہوں۔ ساتھ ہی وہ غلہ کی نذر کے لئے تیل کے ساتھ ملایا گیا ساڑھے 4 کلو گرام بہترین میدہ اور 300 ملی لٹر تیل لے۔p1[ ساتویں دن وہ دوبارہ اپنے سر کے بال، اپنی داڑھی، اپنے ابرو اور باقی تمام بال منڈوائے۔ وہ اپنے کپڑے دھوئے اور نہا لے۔ تب وہ پاک ہے۔\03جو اپنے آپ کو پاک صاف کرا رہا ہے وہ اپنے کپڑے دھوئے، اپنے تمام بال منڈوائے اور نہا لے۔ اِس کے بعد وہ پاک ہے۔ اب وہ خیمہ گاہ میں داخل ہو سکتا ہے اگرچہ وہ مزید سات دن اپنے ڈیرے میں نہیں جا سکتا۔ ?ZZ6/امام خون میں سے کچھ لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگائے۔g5I پھر وہ بھیڑ کے اِس بچے کو خیمے کے دروازے پر ذبح کرے جہاں گناہ کی قربانیاں اور بھسم ہونے والی قربانیاں ذبح کی جاتی ہیں۔ گناہ کی قربانیوں کی طرح قصور کی یہ قربانی امام کا حصہ ہے اور نہایت مُقدّس ہے۔a4= بھیڑ کا ایک نر بچہ اور 300 ملی لٹر تیل قصور کی قربانی کے لئے ہے۔ امام اُنہیں ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔=3u پھر جس امام نے اُسے پاک قرار دیا وہ اُسے اِن قربانیوں سمیت ملاقات کے خیمے کے دروازے پر رب کو پیش کرے۔ uK(:Kامام اپنی ہتھیلی پر کا باقی تیل پاک ہونے والے کے سر پر ڈال کر رب کے سامنے اُس کا کفارہ دے۔h9Kوہ اپنی ہتھیلی پر کے تیل میں سے کچھ اَور لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگا دے یعنی اُن جگہوں پر جہاں وہ قصور کی قربانی کا خون لگا چکا ہے۔:8oاپنے دہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی اُنگلی اِس تیل میں ڈبو کر وہ اُسے سات بار رب کے سامنے چھڑکے۔7 اب وہ 300 ملی لٹر تیل میں سے کچھ لے کر اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے۔ $x=kاگر شفایاب شخص غربت کے باعث یہ قربانیاں نہیں چڑھا سکتا تو پھر وہ قصور کی قربانی کے لئے بھیڑ کا صرف ایک نر بچہ لے آئے۔ کافی ہے کہ کفارہ دینے کے لئے یہی رب کے سامنے ہلایا جائے۔ ساتھ ساتھ غلہ کی نذر کے لئے ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ تیل کے ساتھ ملا کر پیش کیا جائے اور 300 ملی لٹر تیل۔<وہ اُسے غلہ کی نذر کے ساتھ قربان گاہ پر چڑھا کر اُس کا کفارہ دے۔ تب وہ پاک ہے۔X;+اِس کے بعد امام گناہ کی قربانی چڑھا کر پاک ہونے والے کا کفارہ دے۔ آخر میں وہ بھسم ہونے والی قربانی کا جانور ذبح کرے۔ bMb8Akوہ قصور کی قربانی کے لئے بھیڑ کے بچے کو ذبح کرے اور اُس کے خون میں سے کچھ لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگائے۔+@Qامام بھیڑ کے بچے کو 300 ملی لٹر تیل سمیت لے کر ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔G? آٹھویں دن وہ اُنہیں ملاقات کے خیمے کے دروازے پر امام کے پاس اور رب کے سامنے لے آئے تاکہ وہ پاک صاف ہو جائے۔d>Cاِس کے علاوہ وہ دو قمریاں یا دو جوان کبوتر پیش کرے، ایک کو گناہ کی قربانی کے لئے اور دوسرے کو بھسم ہونے والی قربانی کے لئے۔ S-EUاپنی ہتھیلی پر کا باقی تیل وہ پاک ہونے والے کے سر پر ڈال دے تاکہ رب کے سامنے اُس کا کفارہ دے۔hDKوہ اپنی ہتھیلی پر کے تیل میں سے کچھ اَور لے کر پاک ہونے والے کے دہنے کان کی لَو پر اور اُس کے دہنے ہاتھ اور دہنے پاؤں کے انگوٹھوں پر لگا دے یعنی اُن جگہوں پر جہاں وہ قصور کی قربانی کا خون لگا چکا ہے۔?Cyاور اپنے دہنے ہاتھ کے انگوٹھے کے ساتھ والی اُنگلی اِس تیل میں ڈبو کر اُسے سات بار رب کے سامنے چھڑک دے۔{Bqاب وہ 300 ملی لٹر تیل میں سے کچھ اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی پر ڈالے ;gYV;XJ+"”جب تم ملکِ کنعان میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا تو وہاں ایسے مکان ہوں گے جن میں مَیں نے پھپھوندی پھیلنے دی ہے۔IT_ju$/:EP[fq|  =  >  ?  @  A  B  C  D   =  >  ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H ! I " J # K $ L % M & N ' O ( P ) Q * R + S , T - U . V / W 0 X 1 Y 2 Z 3 [ 4 \ 5 ] 6 ^ 7 _ 8 ` 9 a   b  c  d  e  f  g  h  i  j  k  l  m  n  o  p  q  r  s  t  u  v  w  x  y  z  {  |  }  ~     ``Z2وہ پرندوں میں سے ایک کو تازہ پانی سے بھرے ہوئے مٹی کے برتن کے اوپر ذبح کرے۔6Yg1اُسے گناہ سے پاک صاف کرانے کے لئے وہ دو پرندے، دیودار کی لکڑی، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زوفا لے لے۔PX0لیکن اگر گھر کو نئے سرے سے پلستر کرنے کے بعد امام آ کر اُس کا دوبارہ معائنہ کرے اور دیکھے کہ پھپھوندی دوبارہ نہیں نکلی تو اِس کا مطلب ہے کہ پھپھوندی ختم ہو گئی ہے۔ وہ اُسے پاک قرار دے۔ "Dj"D^6لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔V]'5آخر میں وہ زندہ پرندے کو آبادی کے باہر کھلے میدان میں چھوڑ دے۔ یوں وہ گھر کا کفارہ دے گا، اور وہ پاک صاف ہو جائے گا۔\\34اِن چیزوں سے وہ گھر کو گناہ سے پاک صاف کرتا ہے۔Y[-3اِس کے بعد وہ دیودار کی لکڑی، زوفا، قرمزی رنگ کا دھاگا اور زندہ پرندہ لے کر اُس تازہ پانی میں ڈبو دے جس کے ساتھ ذبح کئے ہوئے پرندے کا خون ملایا گیا ہے اور اِس پانی کو سات بار گھر پر چھڑک دے۔ p;b uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،a9اِن اصولوں کے تحت فیصلہ کرنا ہے کہ کوئی شخص یا چیز پاک ہے یا ناپاک۔“ D`8لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔D_7لازم ہے کہ ہر قسم کی وبائی بیماری سے ایسے نپٹو جیسے بیان کیا گیا ہے، چاہے وہ وبائی جِلدی بیماریاں ہوں (مثلاً خارش، سوجن، پپڑی یا سفید داغ)، چاہے کپڑوں یا گھروں میں پھپھوندی ہو۔ @lgSجو کوئی بھی اُس کے لیٹنے کی جگہ کو چھوئے یا اُس کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھ جائے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔lfSجو کوئی بھی اُس کے لیٹنے کی جگہ کو چھوئے یا اُس کے بیٹھنے کی جگہ پر بیٹھ جائے وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔be?جس چیز پر بھی مریض لیٹتا یا بیٹھتا ہے وہ ناپاک ہے۔Kdچاہے مائع بہتا رہتا ہو یا رُک گیا ہو۔+wاب سے اسرائیلی اپنی قربانیاں اُن بکروں کے دیوتاؤں کو پیش نہ کریں جن کی پیروی کر کے اُنہوں نے زنا کیا ہے۔ یہ اُن کے لئے اور اُن کے بعد آنے والی نسلوں کے لئے ایک دائمی اصول ہے۔s*aامام اُن کا خون ملاقات کے خیمے کے دروازے پر کی قربان گاہ پر چھڑکے اور اُن کی چربی اُس پر جلا دے۔ ایسی قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ )اِس ہدایت کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی اب سے اپنی قربانیاں کھلے میدان میں ذبح نہ کریں بلکہ رب کو پیش کریں۔ وہ اپنے جانوروں کو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر امام کے پاس لا کر اُنہیں رب کو سلامتی کی قربانی کے طور پر پیش کریں۔ '6k'@/{ کیونکہ ہر مخلوق کے خون میں اُس کی جان ہے۔ مَیں نے اُسے تمہیں دے دیا ہے تاکہ وہ قربان گاہ پر تمہارا کفارہ دے۔ کیونکہ خون ہی اُس جان کے ذریعے جو اُس میں ہے تمہارا کفارہ دیتا ہے۔.- خون کھانا بالکل منع ہے۔ جو بھی اسرائیلی یا تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی خون کھائے مَیں اُس کے خلاف ہو جاؤں گا اور اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔*-O ملاقات کے خیمے کے دروازے پر لا کر رب کو پیش کرے۔ ورنہ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے گا۔F,لازم ہے کہ ہر اسرائیلی اور تمہارے درمیان رہنے والا پردیسی اپنی بھسم ہونے والی قربانی یا کوئی اَور قربانی z>W2)کیونکہ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے۔ اِس لئے مَیں نے اسرائیلیوں کو کہا ہے کہ کسی بھی مخلوق کا خون نہ کھاؤ۔ ہر مخلوق کا خون اُس کی جان ہے، اور جو بھی اُسے کھائے اُسے قوم میں سے مٹا دینا ہے۔81k اگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی کسی جانور یا پرندے کا شکار کر کے پکڑے جسے کھانے کی اجازت ہے تو وہ اُسے ذبح کرنے کے بعد اُس کا پورا خون زمین پر بہنے دے اور خون پر مٹی ڈالے۔0 اِس لئے مَیں کہتا ہوں کہ نہ کوئی اسرائیلی نہ کوئی پردیسی خون کھائے۔ S''7Iمصریوں کی طرح زندگی نہ گزارنا جن میں تم رہتے تھے۔ ملکِ کنعان کے لوگوں کی طرح بھی زندگی نہ گزارنا جن کے پاس مَیں تمہیں لے جا رہا ہوں۔ اُن کے رسم و رواج نہ اپنانا۔`6;”اسرائیلیوں کو بتانا کہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔)5 Qرب نے موسیٰ سے کہا،o4Yجو ایسا نہیں کرتا اُسے اپنے قصور کی سزا بھگتنی پڑے گی۔“ 73iاگر کوئی بھی اسرائیلی یا پردیسی ایسے جانور کا گوشت کھائے جو فطری طور پر مر گیا یا جسے جنگلی جانوروں نے پھاڑ ڈالا ہو تو وہ اپنے کپڑے دھو کر نہا لے۔ وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ g9d<-اپنے باپ کی کسی بھی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کی بےحرمتی ہو جائے گی۔Q;اپنی ماں سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کی بےحرمتی ہو جائے گی۔ وہ تیری ماں ہے، اِس لئے اُس سے ہم بستر نہ ہونا۔:تم میں سے کوئی بھی اپنی قریبی رشتے دار سے ہم بستر نہ ہو۔ مَیں رب ہوں۔#9Aمیری ہدایات اور احکام کے مطابق چلنا، کیونکہ جو یوں کرے گا وہ جیتا رہے گا۔ مَیں رب ہوں۔8%میرے ہی احکام پر عمل کرو اور میری ہدایات کے مطابق چلو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ BBWB)اپنے باپ کے بھائی کی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے باپ کے بھائی کی بےحرمتی ہو جائے گی۔ اُس کی بیوی تیری چچی ہے۔yAm اپنی خالہ سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیری ماں کی قریبی رشتے دار ہے۔}@u اپنی پھوپھی سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیرے باپ کی قریبی رشتے دار ہے۔s?a اپنے باپ کی بیوی کی بیٹی سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیری بہن ہے۔ > اپنی پوتی یا نواسی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیری اپنی بےحرمتی ہو جائے گی۔]=5 اپنی بہن سے ہم بستر نہ ہونا، چاہے وہ تیرے باپ یا تیری ماں کی بیٹی ہو، چاہے وہ تیرے ہی گھر میں یا کہیں اَور پیدا ہوئی ہو۔ b bHکسی دوسرے مرد کی بیوی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تُو اپنے آپ کو ناپاک کرے گا۔G#کسی عورت سے اُس کی ماہواری کے دنوں میں ہم بستر نہ ہونا۔ اِس دوران وہ ناپاک ہے۔^F7اپنی بیوی کے جیتے جی اُس کی بہن سے شادی نہ کرنا۔E3اگر تیرا جنسی تعلق کسی عورت سے ہو تو اُس کی بیٹی، پوتی یا نواسی سے ہم بستر ہونا منع ہے، کیونکہ وہ اُس کی قریبی رشتے دار ہیں۔ ایسا کرنا بڑی شرم ناک حرکت ہے۔Dاپنی بھابی سے ہم بستر نہ ہونا، ورنہ تیرے بھائی کی بےحرمتی ہو جائے گی۔gCIاپنی بہو سے ہم بستر نہ ہونا۔ وہ تیرے بیٹے کی بیوی ہے۔ v]L5ایسی حرکتوں سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرنا۔ کیونکہ جو قومیں مَیں تمہارے آگے ملک سے نکالوں گا وہ اِسی طرح ناپاک ہوتی رہیں۔aK=کسی جانور سے جنسی تعلقات نہ رکھنا، ورنہ تُو ناپاک ہو جائے گا۔ عورتوں کے لئے بھی ایسا کرنا منع ہے۔ یہ بڑی شرم ناک حرکت ہے۔J{مرد دوسرے مرد کے ساتھ جنسی تعلقات نہ رکھے۔ ایسی حرکت قابلِ گھن ہے۔Iاپنے کسی بھی بچے کو مَلِک دیوتا کو قربانی کے طور پر پیش کر کے جلا دینا منع ہے۔ ایسی حرکت سے تُو اپنے خدا کے نام کو داغ لگائے گا۔ مَیں رب ہوں۔ 5g5Q%جو بھی مذکورہ گھناؤنی حرکتوں میں سے ایک کرے اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔YP-لہٰذا اگر تم بھی ملک کو ناپاک کرو گے تو وہ تمہیں اِسی طرح اُگل دے گا جس طرح اُس نے تم سے پہلے موجود قوموں کو اُگل دیا۔8Okکیونکہ یہ تمام قابلِ گھن باتیں اُن سے ہوئیں جو تم سے پہلے اِس ملک میں رہتے تھے۔ یوں ملک ناپاک ہوا۔3Naلیکن تم میری ہدایات اور احکام کے مطابق چلو۔ نہ دیسی اور نہ پردیسی ایسی کوئی گھناؤنی حرکت کریں۔^M7ملک خود بھی ناپاک ہوا۔ اِس لئے مَیں نے اُسے اُس کے قصور کے سبب سے سزا دی، اور نتیجے میں اُس نے اپنے باشندوں کو اُگل دیا۔ %W%W!جب تم رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرتے ہو تو اُسے یوں چڑھاؤ کہ تم منظور ہو جاؤ۔V)نہ بُتوں کی طرف رجوع کرنا، نہ اپنے لئے دیوتا ڈھالنا۔ مَیں ہی رب تمہارا خدا ہوں۔&UGتم میں سے ہر ایک اپنے ماں باپ کی عزت کرے۔ ہفتے کے دن کام نہ کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔%TE”اسرائیلیوں کی پوری جماعت کو بتانا کہ مُقدّس رہو، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا قدوس ہوں۔)S Qرب نے موسیٰ سے کہا،&RGمیرے احکام کے مطابق چلتے رہو اور ایسے قابلِ گھن رسم و رواج نہ اپنانا جو تمہارے آنے سے پہلے رائج تھے۔ اِن سے اپنے آپ کو ناپاک نہ کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“ uY|u[ کٹائی کے وقت اپنی فصل پورے طور پر نہ کاٹنا بلکہ کھیت کے کناروں پر کچھ چھوڑ دینا۔ اِس طرح جو کچھ کٹائی کرتے وقت کھیت میں بچ جائے اُسے چھوڑنا۔Z9ایسے شخص کو اپنے قصور کی سزا اُٹھانی پڑے گی، کیونکہ اُس نے اُس چیز کی مُقدّس حالت ختم کی ہے جو رب کے لئے مخصوص کی گئی تھی۔ اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔6Ygاگر کوئی اُسے تیسرے دن کھائے تو اُسے علم ہونا چاہئے کہ یہ قربانی ناپاک ہے اور رب کو پسند نہیں ہے۔#XAاُس کا گوشت اُسی دن یا اگلے دن کھایا جائے۔ جو بھی تیسرے دن تک بچ جاتا ہے اُسے جلانا ہے۔ )P_ ایک دوسرے کو نہ دبانا اور نہ لُوٹنا۔ کسی کی مزدوری اُسی دن کی شام تک دے دینا اور اُسے اگلی صبح تک روکے نہ رکھنا۔^7 میرے نام کی قَسم کھا کر دھوکا نہ دینا، ورنہ تم میرے نام کو داغ لگاؤ گے۔ مَیں رب ہوں۔n]W چوری نہ کرنا، جھوٹ نہ بولنا، ایک دوسرے کو دھوکا نہ دینا۔b\? انگور کے باغوں میں بھی جو کچھ انگور توڑتے وقت بچ جائے اُسے چھوڑ دینا۔ جو انگور زمین پر گر جائیں اُنہیں اُٹھا کر نہ لے جانا۔ اُنہیں غریبوں اور پردیسیوں کے لئے چھوڑ دینا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ . .Zc/دل میں اپنے بھائی سے نفرت نہ کرنا۔ اگر کسی کی سرزنش کرنی ہے تو رُوبرُو کرنا، ورنہ تُو اُس کے سبب سے قصوروار ٹھہرے گا۔tbcاپنی قوم میں اِدھر اُدھر پھرتے ہوئے کسی پر بہتان نہ لگانا۔ کوئی بھی ایسا کام نہ کرنا جس سے کسی کی جان خطرے میں پڑ جائے۔ مَیں رب ہوں۔aعدالت میں کسی کی حق تلفی نہ کرنا۔ فیصلہ کرتے وقت کسی کی بھی جانب داری نہ کرنا، چاہے وہ غریب یا اثر و رسوخ والا ہو۔ انصاف سے اپنے پڑوسی کی عدالت کر۔f`Gبہرے کو نہ کوسنا، نہ اندھے کے راستے میں کوئی چیز رکھنا جس سے وہ ٹھوکر کھائے۔ اِس میں بھی اپنے خدا کا خوف ماننا۔ مَیں رب ہوں۔ E  !,7BMXcny(3>IT_ju$/:EP[fq|                                                     ! " # $ %                                ((f/اگر کوئی آدمی کسی لونڈی سے جس کی منگنی کسی اَور سے ہو چکی ہو ہم بستر ہو جائے اور لونڈی کو اب تک نہ پیسوں سے نہ ویسے ہی آزاد کیا گیا ہو تو مناسب سزا دی جائے۔ لیکن اُنہیں سزائے موت نہ دی جائے، کیونکہ اُسے اب تک آزاد نہیں کیا گیا۔2e_میری ہدایات پر عمل کرو۔ دو مختلف قسم کے جانوروں کو ملاپ نہ کرنے دینا۔ اپنے کھیت میں دو قسم کے بیج نہ بونا۔ ایسا کپڑا نہ پہننا جو دو مختلف قسم کے دھاگوں کا بُنا ہوا ہو۔d{انتقام نہ لینا۔ اپنی قوم کے کسی شخص پر دیر تک تیرا غصہ نہ رہے بلکہ اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔ مَیں رب ہوں۔offlrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|K2L6M:N=OAPEQJRNSSTWVZW^XbYgZlK2L6M:N=OAPEQJRNSSTWVZW^XbYgZl[p\u]x^|_`ab cdefghj!k&l(m+n/o2p7q<rBsHtLuQvWw[x_yc{f}k~pty| !&)-047;>@DINTX\_cjorx|  !%(+.16;?CGJNSVZ]ae N-N0k[پانچویں سال تم اُن کا پھل کھا سکتے ہو۔ یوں تمہاری فصل بڑھائی جائے گی۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔j5چوتھے سال اُن کا تمام پھل خوشی کے مُقدّس نذرانے کے طور پر رب کے لئے مخصوص کیا جائے۔[i1جب ملکِ کنعان میں داخل ہونے کے بعد تم پھل دار درخت لگاؤ گے تو پہلے تین سال اُن کا پھل نہ کھانا بلکہ اُسے ممنوع سمجھنا۔'hIامام اِس قربانی سے رب کے سامنے اُس کے گناہ کا کفارہ دے۔ یوں اُس کا گناہ معاف کیا جائے گا۔Ogقصوروار آدمی ملاقات کے خیمے کے دروازے پر ایک مینڈھا لے آئے تاکہ وہ رب کو قصور کی قربانی کے طور پر پیش کیا جائے۔ i|psہفتے کے دن آرام کرنا اور میرے مقدِس کا احترام کرنا۔ مَیں رب ہوں۔So!اپنی بیٹی کو کسبی نہ بنانا، ورنہ اُس کی مُقدّس حالت جاتی رہے گی اور ملک زناکاری کے باعث حرام کاری سے بھر جائے گا۔)nMاپنے آپ کو مُردوں کے سبب سے کاٹ کر زخمی نہ کرنا، نہ اپنی جِلد پر نقوش گدوانا۔ مَیں رب ہوں۔wmiاپنے سرکے بال گول شکل میں نہ کٹوانا، نہ اپنی داڑھی کو تراشنا۔mlUایسا گوشت نہ کھانا جس میں خون ہو۔ فال یا شگون نہ نکالنا۔ Y2YZt/"اُس کے ساتھ ایسا سلوک کر جیسا اپنے ہم وطنوں کے ساتھ کرتا ہے۔ جس طرح تُو اپنے آپ سے محبت رکھتا ہے اُسی طرح اُس سے بھی محبت رکھنا۔ یاد رہے کہ تم خود مصر میں پردیسی تھے۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔xsk!جو پردیسی تمہارے ملک میں تمہارے درمیان رہتا ہے اُسے نہ دبانا۔Br بوڑھے لوگوں کے سامنے اُٹھ کر کھڑا ہو جانا، بزرگوں کی عزت کرنا اور اپنے خدا کا احترام کرنا۔ مَیں رب ہوں۔qایسے لوگوں کے پاس نہ جانا جو مُردوں سے رابطہ کرتے ہیں، نہ غیب دانوں کی طرف رجوع کرنا، ورنہ تم اُن سے ناپاک ہو جاؤ گے۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ L?vLlyS”اسرائیلیوں کو بتانا کہ تم میں سے جو بھی اپنے بچے کو مَلِک دیوتا کو قربانی کے طور پر پیش کرے اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ اسرائیلی ہے یا پردیسی۔ جماعت کے لوگ اُسے سنگسار کریں۔)x Qرب نے موسیٰ سے کہا، w%میری تمام ہدایات اور تمام احکام مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں۔“ Ev$صحیح ترازو، صحیح باٹ اور صحیح پیمانہ استعمال کرنا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں۔=uu#ناانصافی نہ کرنا۔ نہ عدالت میں، نہ لمبائی ناپتے وقت، نہ تولتے وقت اور نہ کسی چیز کی مقدار ناپتے وقت۔ [|1تو پھر مَیں خود ایسے شخص اور اُس کے گھرانے کے خلاف کھڑا ہو جاؤں گا۔ مَیں اُسے اور اُن تمام لوگوں کو قوم میں سے مٹا ڈالوں گا جنہوں نے اُس کے پیچھے لگ کر مَلِک دیوتا کو سجدہ کرنے سے زنا کیا ہے۔7{iاگر جماعت کے لوگ اپنی آنکھیں بند کر کے ایسے شخص کی حرکتیں نظرانداز کریں اور اُسے سزائے موت نہ دیںFzمَیں خود ایسے شخص کے خلاف ہو جاؤں گا اور اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔ کیونکہ اپنے بچوں کو مَلِک کو پیش کرنے سے اُس نے میرے مقدِس کو ناپاک کیا اور میرے نام کو داغ لگایا ہے۔ ))) اگر کسی مرد نے کسی کی بیوی کے ساتھ زنا کیا ہے تو دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔I  جس نے بھی اپنے باپ یا ماں پر لعنت بھیجی ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔ اِس حرکت سے وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہے۔3میری ہدایات مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں جو تمہیں مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ ~ اپنے آپ کو میرے لئے مخصوص و مُقدّس رکھو، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔F}جو شخص مُردوں سے رابطہ کرنے اور غیب دانی کرنے والوں کی طرف رجوع کرتا ہے مَیں اُس کے خلاف ہو جاؤں گا۔ اُن کی پیروی کرنے سے وہ زنا کرتا ہے۔ مَیں اُسے اُس کی قوم میں سے مٹا ڈالوں گا۔ xk اگر کوئی مرد کسی دوسرے مرد سے جنسی تعلقات رکھے تو دونوں کو اِس گھناؤنی حرکت کے باعث سزائے موت دینی ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔  اگر کوئی مرد اپنی بہو سے ہم بستر ہوا ہے تو دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔ جو کچھ اُنہوں نے کیا ہے وہ نہایت شرم ناک ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔wi جو مرد اپنے باپ کی بیوی سے ہم بستر ہوا ہے اُس نے اپنے باپ کی بےحرمتی کی ہے۔ دونوں کو سزائے موت دینی ہے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔ @*@fGجو عورت کسی جانور سے جنسی تعلقات رکھے اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اُس جانور کو بھی مار دیا جائے۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔,Sجو مرد کسی جانور سے جنسی تعلقات رکھے اُسے سزائے موت دینا ہے۔ اُس جانور کو بھی مار دیا جائے۔"?اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے علاوہ اُس کی ماں سے بھی شادی کرے تو یہ ایک نہایت شرم ناک بات ہے۔ دونوں کو جلا دینا ہے تاکہ تمہارے درمیان کوئی ایسی خبیث بات نہ رہے۔ V6 5اپنی خالہ یا پھوپھی سے ہم بستر نہ ہونا۔ کیونکہ جو ایسا کرتا ہے وہ اپنی قریبی رشتے دار کی بےحرمتی کرتا ہے۔ دونوں کو اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ 3اگر کوئی مرد ماہواری کے ایام میں کسی عورت سے ہم بستر ہوا ہے تو دونوں کو اُن کی قوم میں سے مٹانا ہے۔ کیونکہ دونوں نے عورت کے خون کے منبع سے پردہ اُٹھایا ہے۔&Gجس مرد نے اپنی بہن سے شادی کی ہے اُس نے شرم ناک حرکت کی ہے، چاہے وہ باپ کی بیٹی ہو یا ماں کی۔ اُنہیں اسرائیلی قوم کی نظروں سے مٹایا جائے۔ ایسے شخص نے اپنی بہن کی بےحرمتی کی ہے۔ اِس لئے اُسے خود اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ +<+ اُن قوموں کے رسم و رواج کے مطابق زندگی نہ گزارنا جنہیں مَیں تمہارے آگے سے نکال دوں گا۔ مجھے اِس سبب سے اُن سے گھن آنے لگی کہ وہ یہ سب کچھ کرتے تھے۔W )میری تمام ہدایات اور احکام کو مانو اور اُن پر عمل کرو۔ ورنہ جس ملک میں مَیں تمہیں لے جا رہا ہوں وہ تمہیں اُگل دے گا۔Q جس نے اپنی بھابی سے شادی کی ہے اُس نے ایک نجس حرکت کی ہے۔ اُس نے اپنے بھائی کی بےحرمتی کی ہے۔ وہ بےاولاد رہیں گے۔ جو اپنی چچی یا تائی سے ہم بستر ہوا ہے اُس نے اپنے چچا یا تایا کی بےحرمتی کی ہے۔ دونوں کو اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ وہ بےاولاد مریں گے۔ Lاِس لئے لازم ہے کہ تم زمین پر چلنے والے جانوروں اور پرندوں میں پاک اور ناپاک کا امتیاز کرو۔ اپنے آپ کو ناپاک جانور کھانے سے قابلِ گھن نہ بنانا، چاہے وہ زمین پر چلتے یا رینگتے ہیں، چاہے ہَوا میں اُڑتے ہیں۔ مَیں ہی نے اُنہیں تمہارے لئے ناپاک قرار دیا ہے۔saلیکن تم سے مَیں نے کہا، ’تم ہی اُن کی زمین پر قبضہ کرو گے۔ مَیں ہی اُسے تمہیں دے دوں گا، ایسا ملک جس میں کثرت کا دودھ اور شہد ہے۔‘ مَیں رب تمہارا خدا ہوں، جس نے تم کو دیگر قوموں میں سے چن کر الگ کر دیا ہے۔ 33[1اور جو غیرشادی شدہ بہن اُس کے گھر میں رہتی ہے۔|sسوائے اپنے قریبی رشتے داروں کے یعنی ماں، باپ، بیٹا، بیٹی، بھائیj Qرب نے موسیٰ سے کہا، ”ہارون کے بیٹوں کو جو امام ہیں بتا دینا کہ امام اپنے آپ کو کسی اسرائیلی کی لاش کے قریب جانے سے ناپاک نہ کرےتم میں سے جو مُردوں سے رابطہ یا غیب دانی کرتا ہے اُسے سزائے موت دینی ہے، خواہ عورت ہو یا مرد۔ اُنہیں سنگسار کرنا۔ وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں۔“ jOتمہیں میرے لئے مخصوص و مُقدّس ہونا ہے، کیونکہ مَیں قدوس ہوں، اور مَیں نے تمہیں دیگر قوموں میں سے چن کر اپنے لئے الگ کر لیا ہے۔ xLLxPامام زناکار عورت، مندر کی کسبی یا طلاق یافتہ عورت سے شادی نہ کریں، کیونکہ وہ اپنے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہیں۔I وہ اپنے خدا کے لئے مخصوص و مُقدّس رہیں اور اپنے خدا کے نام کو داغ نہ لگائیں۔ چونکہ وہ رب کو جلنے والی قربانیاں یعنی اپنے خدا کی روٹی پیش کرتے ہیں اِس لئے لازم ہے کہ وہ مُقدّس رہیں۔/Yامام اپنے سر کو نہ منڈوائیں۔ وہ نہ اپنی داڑھی کو تراشیں اور نہ کاٹنے سے اپنے آپ کو زخمی کریں۔0[وہ اپنی قوم میں کسی اَور کے باعث اپنے آپ کو ناپاک نہ کرے، ورنہ اُس کی مُقدّس حالت جاتی رہے گی۔ zz_9 امامِ اعظم کے سر پر مسح کا تیل اُنڈیلا گیا ہے اور اُسے امامِ اعظم کے مُقدّس کپڑے پہننے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اِس لئے وہ رنج کے عالم میں اپنے بالوں کو بکھرنے نہ دے، نہ کبھی اپنے کپڑوں کو پھاڑے۔wi کسی امام کی جو بیٹی زناکاری سے اپنی مُقدّس حالت کو ختم کر دیتی ہے وہ اپنے باپ کی مُقدّس حالت کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ اُسے جلا دیا جائے۔$Cامام کو مُقدّس سمجھنا، کیونکہ وہ تیرے خدا کی روٹی کو قربان گاہ پر چڑھاتا ہے۔ وہ تیرے لئے مُقدّس ٹھہرے کیونکہ مَیں رب قدوس ہوں۔ مَیں ہی تمہیں مُقدّس کرتا ہوں۔ !G!H! ورنہ اُس کی اولاد مخصوص و مُقدّس نہیں ہو گی۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اُسے اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“@ {وہ بیوہ، طلاق یافتہ عورت، مندر کی کسبی یا زناکار عورت سے شادی نہ کرے بلکہ صرف اپنے قبیلے کی کنواری سے،Z/ امامِ اعظم کو صرف کنواری سے شادی کی اجازت ہے۔5e جب تک کوئی لاش اُس کے گھر میں پڑی رہے وہ مقدِس کو چھوڑ کر اپنے گھر نہ جائے، ورنہ وہ مقدِس کو ناپاک کرے گا۔ کیونکہ اُسے اُس کے خدا کے تیل سے مخصوص کیا گیا ہے۔ مَیں رب ہوں۔5e وہ کسی لاش کے قریب نہ جائے، چاہے وہ اُس کے باپ یا ماں کی لاش کیوں نہ ہو، ورنہ وہ ناپاک ہو جائے گا۔ ~A&}نہ کُبڑا، نہ بونا، نہ وہ جس کی آنکھ میں نقص ہو یا جسے وبائی جِلدی بیماری ہو یا جس کے خصیے کچلے ہوئے ہوں۔J%نہ وہ جس کا پاؤں یا ہاتھ ٹوٹا ہوا ہو،_$9کیونکہ کوئی بھی معذور میرے حضور نہ آئے، نہ اندھا، نہ لنگڑا، نہ وہ جس کی ناک چری ہوئی ہو یا جس کے کسی عضو میں کمی بیشی ہو،#%”ہارون کو بتانا کہ تیری اولاد میں سے کوئی بھی جس کے جسم میں نقص ہو میرے حضور آ کر اپنے خدا کی روٹی نہ چڑھائے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی اٹل ہے۔6"iرب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا، ww)!لیکن چونکہ اُس میں نقص ہے اِس لئے وہ مُقدّس ترین کمرے کے دروازے کے پردے کے قریب نہ جائے، نہ قربان گاہ کے پاس آئے۔ ورنہ وہ میری مُقدّس چیزوں کو ناپاک کرے گا۔ کیونکہ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“*(Oاُسے اللہ کی مُقدّس بلکہ مُقدّس ترین قربانیوں میں سے بھی اماموں کا حصہ کھانے کی اجازت ہے۔@'{ہارون امام کی کوئی بھی اولاد جس کے جسم میں نقص ہو میرے حضور آ کر رب کو جلنے والی قربانیاں پیش نہ کرے۔ چونکہ اُس میں نقص ہے اِس لئے وہ میرے حضور آ کر اپنے خدا کی روٹی نہ چڑھائے۔ E  "-8BMXcny)4?IT_ju%0;FQ\gr}                                                         !  "  #  $  %  &  '  (  )  *   +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4  5  6  7  8  9  :  ;  <  =  >  ?  @  A  B  C  D  E  F  G  H  I  J ! K   L  M  N  O  P  Q  R  S yMW-)جو امام ناپاک ہونے کے باوجود اُن قربانیوں کے پاس آ جائے جو اسرائیلیوں نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں اُسے میرے سامنے سے مٹانا ہے۔ یہ اصول آنے والی نسلوں کے لئے بھی اٹل ہے۔ مَیں رب ہوں۔-,U”ہارون اور اُس کے بیٹوں کو بتانا کہ اسرائیلیوں کی اُن قربانیوں کا احترام کرو جو تم نے میرے لئے مخصوص و مُقدّس کی ہیں، ورنہ تم میرے نام کو داغ لگاؤ گے۔ مَیں رب ہوں۔)+ Qرب نے موسیٰ سے کہا،*موسیٰ نے یہ ہدایات ہارون، اُس کے بیٹوں اور تمام اسرائیلیوں کو دیں۔ @6@r0_جو ایسی کوئی بھی چیز چھوئے وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ اِس کے علاوہ لازم ہے کہ وہ مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھانے سے پہلے نہا لے۔[/1وہ ناپاک رینگنے والے جانور یا ناپاک شخص کو چھونے سے بھی ناپاک ہو جاتا ہے، خواہ وہ کسی بھی سبب سے ناپاک کیوں نہ ہوا ہو۔g.Iہارون کی اولاد میں سے جو کوئی بھی وبائی جِلدی بیماری یا جریان کا مریض ہو اُسے مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ پہلے وہ پاک ہو جائے۔ جو ایسی کوئی بھی چیز چھوئے جو لاش سے ناپاک ہو گئی ہو یا ایسے آدمی کو چھوئے جس کا نطفہ نکلا ہو وہ ناپاک ہو جاتا ہے۔ 5355<4s صرف امام کے خاندان کے افراد مُقدّس قربانیوں میں سے کھا سکتے ہیں۔ غیرشہری یا مزدور کو اجازت نہیں ہے۔<3s امام میری ہدایات کے مطابق چلیں، ورنہ وہ قصوروار بن جائیں گے اور مُقدّس چیزوں کی بےحرمتی کرنے کے سبب سے مر جائیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔z2oامام ایسے جانوروں کا گوشت نہ کھائے جو فطری طور پر مر گئے یا جنہیں جنگلی جانوروں نے پھاڑ ڈالا ہو، ورنہ وہ ناپاک ہو جائے گا۔ مَیں رب ہوں۔I1 سورج کے غروب ہونے پر وہ پاک ہو گا اور مُقدّس قربانیوں میں سے اپنا حصہ کھا سکے گا۔ کیونکہ وہ اُس کی روزی ہیں۔ U,OUv7g لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ بیوہ یا طلاق یافتہ ہو اور اُس کے بچے نہ ہوں۔ جب وہ اپنے باپ کے گھر لوٹ کر وہاں ایسے رہے گی جیسے اپنی جوانی میں تو وہ اپنے باپ کے اُس کھانے میں سے کھا سکتی ہے جو قربانیوں میں سے باپ کا حصہ ہے۔ لیکن جو امام کے خاندان کا فرد نہیں ہے اُسے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔Y6- اگر امام کی بیٹی نے کسی ایسے شخص سے شادی کی ہے جو امام نہیں ہے تو اُسے مُقدّس قربانیوں میں سے کھانے کی اجازت نہیں ہے۔P5 لیکن امام کا غلام یا لونڈی اُس میں سے کھا سکتے ہیں، چاہے اُنہیں خریدا گیا ہو یا وہ اُس کے گھر میں پیدا ہوئے ہوں۔ > k>*;Qرب نے موسیٰ سے کہا،":?کہ وہ دوسرے اسرائیلیوں کو یہ مُقدّس چیزیں کھانے دیں۔ ایسی حرکت سے وہ اُن کو بڑا قصوروار بنا دیں گے۔ مَیں رب ہوں جو اُنہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔“x9kامام رب کو پیش کی ہوئی قربانیوں کی مُقدّس حالت یوں ختم نہ کریںp8[جس شخص نے نادانستہ طور پر مُقدّس قربانیوں میں سے امام کے حصے سے کچھ کھایا ہے وہ امام کو سب کچھ واپس کرنے کے علاوہ 20 فیصد زیادہ دے۔ l7>iقربانی کے لئے کبھی بھی ایسا جانور پیش نہ کرنا جس میں نقص ہو، ورنہ تم اُس کے باعث منظور نہیں ہو گے۔0=[اِس کے لئے لازم ہے کہ تم ایک بےعیب بَیل، مینڈھا یا بکرا پیش کرو۔ پھر ہی اُسے قبول کیا جائے گا۔<”ہارون، اُس کے بیٹوں اور اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر تم میں سے کوئی اسرائیلی یا پردیسی رب کو بھسم ہونے والی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔ Le@Eرب کو ایسے جانور پیش نہ کرنا جو اندھے ہوں، جن کے اعضا ٹوٹے یا کٹے ہوئے ہوں، جن کو رسَولی ہو یا جنہیں وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہو۔ رب کو اُنہیں جلنے والی قربانی کے طور پر قربان گاہ پر پیش نہ کرنا۔0?[اگر کوئی رب کو سلامتی کی قربانی پیش کرنا چاہے تو طریقِ کار میں کوئی فرق نہیں ہے، چاہے وہ یہ مَنت مان کر یا ویسے ہی دلی خوشی سے کر رہا ہو۔ اِس کے لئے لازم ہے کہ وہ گائےبَیلوں یا بھیڑبکریوں میں سے بےعیب جانور چنے۔ پھر اُسے قبول کیا جائے گا۔ __6Diرب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا،C#نہ ایسے جانور کسی غیرملکی سے خرید کر اپنے خدا کی روٹی کے طور پر پیش کرنا۔ تم ایسے جانوروں کے باعث منظور نہیں ہو گے، کیونکہ اُن میں خرابی اور نقص ہے۔“RBرب کو ایسا جانور پیش نہ کرنا جس کے خصیے کچلے، توڑے یا کٹے ہوئے ہوں۔ اپنے ملک میں جانوروں کو اِس طرح خصی نہ بنانا،vAgلیکن جس گائےبَیل یا بھیڑبکری کے کسی عضو میں کمی بیشی ہو اُسے پیش کیا جا سکتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ پیش کرنے والا اُسے ویسے ہی دلی خوشی سے چڑھائے۔ اگر وہ اُسے اپنی مَنت مان کر پیش کرے تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ A_I9میرے احکام مانو اور اُن پر عمل کرو۔ مَیں رب ہوں۔H{اگلی صبح تک کچھ بچا نہ رہے بلکہ اُسے اُسی دن کھانا ہے۔ مَیں رب ہوں۔)GMجب تم رب کو سلامتی کی کوئی قربانی چڑھانا چاہتے ہو تو اُسے یوں پیش کرنا کہ تم منظور ہو جاؤ۔Fکسی گائے، بھیڑ یا بکری کے بچے کو اُس کی ماں سمیت ایک ہی دن ذبح نہ کرنا۔1E]”جب کسی گائے، بھیڑ یا بکری کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو لازم ہے کہ وہ پہلے سات دن اپنی ماں کے پاس رہے۔ آٹھویں دن سے پہلے رب اُسے جلنے والی قربانی کے طور پر قبول نہیں کرے گا۔ h}QhN7ہفتے میں چھ دن کام کرنا، لیکن ساتواں دن ہر طرح سے آرام کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں کام نہ کرنا۔ یہ دن رب کے لئے مخصوص سبت ہے۔CM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ یہ میری، رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرنا ہے۔)L Qرب نے موسیٰ سے کہا،K!مَیں تمہیں مصر سے نکال لایا ہوں تاکہ تمہارا خدا ہوں۔ مَیں رب ہوں۔“ xJk میرے نام کو داغ نہ لگانا۔ لازم ہے کہ مجھے اسرائیلیوں کے درمیان قدوس مانا جائے۔ مَیں رب ہوں جو تمہیں اپنے لئے مخصوص و مُقدّس کرتا ہوں۔ oqyo*TQ رب نے موسیٰ سے کہا،YS-اِن سات دنوں میں روزانہ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرو۔ ساتویں دن بھی مُقدّس اجتماع ہو اور لوگ اپنا ہر کام چھوڑیں۔“Rاِن سات دنوں کے پہلے دن مُقدّس اجتماع ہو اور لوگ اپنا ہر کام چھوڑیں۔.QWاگلے دن رب کی یاد میں بےخمیری روٹی کی عید شروع ہوتی ہے۔ سات دن تک تمہاری روٹی میں خمیر نہ ہو۔;Pqفسح کی عید پہلے مہینے کے چودھویں دن شروع ہوتی ہے۔ اُس دن سورج کے غروب ہونے پر رب کی خوشی منائی جائے۔ Oیہ رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرنا ہے۔ nn6Xg ساتھ ہی غلہ کی نذر کے لئے تیل سے ملایا گیا 3 کلو گرام بہترین میدہ بھی پیش کرنا۔ جلنے والی یہ قربانی رب کو پسند ہے۔ اِس کے علاوہ مَے کی نذر کے لئے ایک لٹر مَے بھی پیش کرنا۔TW# اُس دن بھیڑ کا ایک یک سالہ بےعیب بچہ بھی رب کو پیش کرنا۔ اُسے قربان گاہ پر بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھانا۔xVk اتوار کو امام یہ پُولا رب کے سامنے ہلائے تاکہ تم منظور ہو جاؤ۔U} ”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا اور وہاں اناج کی فصل کاٹو گے تو تمہیں امام کو پہلا پُولا دینا ہے۔ n\Wہر گھرانے کی طرف سے رب کو ہلانے والی قربانی کے طور پر دو روٹیاں پیش کی جائیں۔ ہر روٹی کے لئے 3 کلو گرام بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔ اُن میں خمیر ڈال کر پکانا ہے۔ یہ فصل کی پہلی پیداوار کی قربانی ہیں۔}[uپچاسویں دن یعنی ساتویں اتوار کو رب کو نئے اناج کی قربانی چڑھانا۔vZgجس دن تم نے اناج کا پُولا پیش کیا اُس دن سے پورے سات ہفتے گنو۔sYaپہلے یہ سب کچھ کرو، پھر ہی تمہیں نئی فصل کے اناج سے کھانے کی اجازت ہو گی، خواہ وہ بُھنا ہوا ہو، خواہ کچا یا روٹی کی صورت میں پکایا گیا ہو۔ جہاں بھی تم رہتے ہو وہاں ایسا ہی کرنا ہے۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔ b8b!_=امام بھیڑ کے یہ دو بچے مذکورہ روٹیوں سمیت ہلانے والی قربانی کے طور پر رب کے سامنے ہلائے۔ یہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہیں اور قربانیوں میں سے امام کا حصہ ہیں۔-^Uپھر گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا اور سلامتی کی قربانی کے لئے دو یک سالہ بھیڑ کے بچے چڑھاؤ۔D]اِن روٹیوں کے ساتھ ایک جوان بَیل، دو مینڈھے اور بھیڑ کے سات بےعیب اور یک سالہ بچے پیش کرو۔ اُنہیں رب کے حضور بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر چڑھانا۔ اِس کے علاوہ غلہ کی نذر اور مَے کی نذر بھی پیش کرنی ہے۔ جلنے والی اِس قربانی کی خوشبو رب کو پسند ہے۔ kakrc_”اسرائیلیوں کو بتانا کہ ساتویں مہینے کا پہلا دن آرام کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو جس پر یاد دلانے کے لئے نرسنگا پھونکا جائے۔*bQرب نے موسیٰ سے کہا، aکٹائی کے وقت اپنی فصل پورے طور پر نہ کاٹنا بلکہ کھیت کے کناروں پر کچھ چھوڑ دینا۔ اِس طرح جو کچھ کٹائی کرتے وقت کھیت میں بچ جائے اُسے چھوڑنا۔ بچا ہوا اناج غریبوں اور پردیسیوں کے لئے چھوڑ دینا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“]`5اُسی دن لوگوں کو مُقدّس اجتماع کے لئے جمع کرو۔ کوئی بھی کام نہ کرنا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے، اور اِسے ہر جگہ ماننا ہے۔ cu0 j کوئی بھی کام نہ کرنا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے، اور اِسے ہر جگہ ماننا ہے۔iجو اُس دن کام کرتا ہے اُسے مَیں اُس کی قوم میں سے نکال کر ہلاک کروں گا۔h جو اُس دن اپنی جان کو دُکھ نہیں دیتا اُسے اُس کی قوم میں سے مٹایا جائے۔6ggاُس دن کام نہ کرنا، کیونکہ یہ کفارہ کا دن ہے، جب رب تمہارے خدا کے سامنے تمہارا کفارہ دیا جاتا ہے۔jfO”ساتویں مہینے کا دسواں دن کفارہ کا دن ہے۔ اُس دن مُقدّس اجتماع ہو۔ اپنی جان کو دُکھ دینا اور رب کو جلنے والی قربانی پیش کرنا۔*eQرب نے موسیٰ سے کہا،mdUکوئی بھی کام نہ کرنا۔ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرنا۔“  &oG$اِن سات دنوں کے دوران رب کو جلنے والی قربانیاں پیش کرنا۔ آٹھویں دن مُقدّس اجتماع ہو۔ رب کو جلنے والی قربانی پیش کرو۔ اِس خاص اجتماع کے دن بھی کام نہیں کرنا ہے۔cnA#پہلے دن مُقدّس اجتماع ہو۔ اِس دن کوئی کام نہ کرنا۔Nm"”اسرائیلیوں کو بتانا کہ ساتویں مہینے کے پندرھویں دن جھونپڑیوں کی عید شروع ہوتی ہے۔ اِس کا دورانیہ سات دن ہے۔*lQ!رب نے موسیٰ سے کہا،]k5 یہ دن آرام کا خاص دن ہے جس میں تمہیں اپنی جان کو دُکھ دینا ہے۔ اِسے مہینے کے نویں دن کی شام سے لے کر اگلی شام تک منانا۔“ E  !,7BMXcny)4?JU`kv%0;FQ\gr}  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  U  V  W  X  Y  Z  [  \  ]  ^  _  `  a  b  c  d  e  f  g  h  i  j  k ! l " m # n $ o % p & q ' r ( s ) t * u + v , w   x  y  z  {  |  }  ~                              XwXr1'چنانچہ ساتویں مہینے کے پندرھویں دن فصل کی کٹائی کے اختتام پر رب کی یہ عید یعنی جھونپڑیوں کی عید مناؤ۔ اِسے سات دن منانا۔ پہلا اور آخری دن آرام کے دن ہیں۔q&یہ قربانیاں اُن قربانیوں کے علاوہ ہیں جو سبت کے دن چڑھائی جاتی ہیں اور جو تم نے ہدیئے کے طور پر یا مَنت مان کر یا اپنی دلی خوشی سے پیش کی ہیں۔}pu%یہ رب کی عیدیں ہیں جن پر تمہیں مُقدّس اجتماع کرنا ہے تاکہ رب کو روزمرہ کی مطلوبہ جلنے والی قربانیاں اور مَے کی نذریں پیش کی جائیں یعنی بھسم ہونے والی قربانیاں، غلہ کی نذریں، ذبح کی قربانیاں اور مَے کی نذریں۔ 6eb6)x Qرب نے موسیٰ سے کہا،}wu,موسیٰ نے اسرائیلیوں کو رب کی عیدوں کے بارے میں یہ باتیں بتائیں۔ dvC+پھر تمہاری اولاد جانے گی کہ اسرائیلیوں کو مصر سے نکالتے وقت مَیں نے اُنہیں جھونپڑیوں میں بسایا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“u)*عید کے ہفتے کے دوران جھونپڑیوں میں رہنا۔ تمام ملک میں آباد اسرائیلی ایسا کریں۔t)ہر سال ساتویں مہینے میں رب کی خوشی میں یہ عید منانا۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔s}(پہلے دن اپنے لئے درختوں کے بہترین پھل، کھجور کی ڈالیاں اور گھنے درختوں اور سفیدہ کی شاخیں توڑنا۔ سات دن تک رب اپنے خدا کے سامنے خوشی مناؤ۔ g g|بارہ روٹیاں پکانا۔ ہر روٹی کے لئے 3 کلو گرام بہترین میدہ استعمال کیا جائے۔.{Wوہ خالص سونے کے شمع دان پر لگے چراغوں کی دیکھ بھال یوں کرے کہ یہ ہمیشہ رب کے سامنے جلتے رہیں۔]z5ہارون اُنہیں مسلسل، شام سے لے کر صبح تک رب کے حضور سنبھالے یعنی وہاں جہاں وہ مُقدّس ترین کمرے کے پردے کے سامنے پڑے ہیں، اُس پردے کے سامنے جس کے پیچھے عہد کا صندوق ہے۔ یہ اصول ابد تک قائم رہے۔py[”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ وہ تیرے پاس کوٹے ہوئے زیتونوں کا خالص تیل لے آئیں تاکہ مُقدّس کمرے کے شمع دان کے چراغ متواتر جلتے رہیں۔ 3a میز کی روٹیاں ہارون اور اُس کے بیٹوں کا حصہ ہیں، اور وہ اُنہیں مُقدّس جگہ پر کھائیں، کیونکہ وہ جلنے والی قربانیوں کا مُقدّس ترین حصہ ہیں۔ یہ ابد تک اُن کا حق رہے گا۔“S!ہر ہفتے کو رب کے سامنے تازہ روٹیاں اِسی ترتیب سے میز پر رکھنی ہیں۔ یہ اسرائیلیوں کے لئے ابدی عہد کی لازمی شرط ہے۔?~yہر قطار پر خالص لُبان ڈالنا۔ یہ لُبان روٹی کے لئے یادگاری کی قربانی ہے جسے بعد میں رب کے لئے جلانا ہے۔s}aاُنہیں دو قطاروں میں رب کے سامنے خالص سونے کی میز پر رکھنا۔ zo خیمہ گاہ میں ایک آدمی تھا جس کا باپ مصری اور ماں اسرائیلی تھی۔ ماں کا نام سلومیت تھا۔ وہ دِبری کی بیٹی اور دان کے قبیلہ کی تھی۔ ایک دن یہ آدمی خیمہ گاہ میں کسی اسرائیلی سے جھگڑنے لگا۔ لڑتے لڑتے اُس نے رب کے نام پر کفر بک کر اُس پر لعنت بھیجی۔ یہ سن کر لوگ اُسے موسیٰ کے پاس لے آئے۔ ESE ”لعنت کرنے والے کو خیمہ گاہ کے باہر لے جاؤ۔ جنہوں نے اُس کی یہ باتیں سنی ہیں وہ سب اپنے ہاتھ اُس کے سر پر رکھیں۔ پھر پوری جماعت اُسے سنگسار کرے۔/[ تب رب نے موسیٰ سے کہا،zo وہاں اُنہوں نے اُسے پہرے میں بٹھا کر رب کی ہدایت کا انتظار کیا۔zo خیمہ گاہ میں ایک آدمی تھا جس کا باپ مصری اور ماں اسرائیلی تھی۔ ماں کا نام سلومیت تھا۔ وہ دِبری کی بیٹی اور دان کے قبیلہ کی تھی۔ ایک دن یہ آدمی خیمہ گاہ میں کسی اسرائیلی سے جھگڑنے لگا۔ لڑتے لڑتے اُس نے رب کے نام پر کفر بک کر اُس پر لعنت بھیجی۔ یہ سن کر لوگ اُسے موسیٰ کے پاس لے آئے۔ lF!l1 ]اگر کسی نے کسی کو زخمی کر دیا ہے تو وہی کچھ اُس کے ساتھ کیا جائے جو اُس نے دوسرے کے ساتھ کیا ہے۔ #جس نے کسی کے جانور کو مار ڈالا ہے وہ اُس کا معاوضہ دے۔ جان کے بدلے جان دی جائے۔^7جس نے کسی کو مار ڈالا ہے اُسے سزائے موت دی جائے۔(Kجو بھی رب کے نام پر کفر بکے اُسے سزائے موت دی جائے۔ پوری جماعت اُسے سنگسار کرے۔ جس نے رب کے نام پر کفر بکا ہو اُسے ضرور سزائے موت دینی ہے، خواہ دیسی ہو یا پردیسی۔6gاسرائیلیوں سے کہنا کہ جو بھی اپنے خدا پر لعنت بھیجے اُسے اپنے قصور کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔ Gx دیسی اور پردیسی کے لئے تمہارا ایک ہی قانون ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔“K جس نے کسی جانور کو مار ڈالا ہے وہ اُس کا معاوضہ دے، لیکن جس نے کسی انسان کو مار دیا ہے اُسے سزائے موت دینی ہے۔5 eاگر دوسرے کی کوئی ہڈی ٹوٹ جائے تو اُس کی وہی ہڈی توڑی جائے۔ اگر دوسرے کی آنکھ ضائع ہو جائے تو اُس کی آنکھ ضائع کر دی جائے۔ اگر دوسرے کا دانت ٹوٹ جائے تو اُس کا وہی دانت توڑا جائے۔ جو بھی زخم اُس نے دوسرے کو پہنچایا وہی زخم اُسے پہنچایا جائے۔ |I چھ سال کے دوران اپنے کھیتوں میں بیج بونا، اپنے انگور کے باغوں کی کانٹ چھانٹ کرنا اور اُن کی فصلیں جمع کرنا۔iM”اسرائیلیوں کو بتانا کہ جب تم اُس ملک میں داخل ہو گے جو مَیں تمہیں دوں گا تو لازم ہے کہ رب کی تعظیم میں زمین ایک سال آرام کرے۔@ رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ سے کہا،=uپھر موسیٰ نے اسرائیلیوں سے بات کی، اور اُنہوں نے رب پر لعنت بھیجنے والے کو خیمہ گاہ سے باہر لے جا کر اُسے سنگسار کیا۔ اُنہوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ }}T#البتہ جو بھی یہ زمین آرام کے سال میں پیدا کرے گی اُس سے تم اپنی روزانہ کی ضروریات پوری کر سکتے ہو یعنی تُو، تیرے غلام اور لونڈیاں، تیرے مزدور، تیرے غیرشہری، تیرے ساتھ رہنے والے پردیسی، جو اناج خود بخود اُگتا ہے اُس کی کٹائی نہ کرنا اور جو انگور اُس سال لگتے ہیں اُن کو توڑ کر جمع نہ کرنا، کیونکہ زمین کو ایک سال کے لئے آرام کرنا ہے۔'لیکن ساتواں سال زمین کے لئے آرام کا سال ہے، رب کی تعظیم میں سبت کا سال۔ اُس سال نہ اپنے کھیتوں میں بیج بونا، نہ اپنے انگور کے باغوں کی کانٹ چھانٹ کرنا۔ ;#9 پچاسواں سال مخصوص و مُقدّس کرو اور پورے ملک میں اعلان کرو کہ تمام باشندوں کو آزاد کر دیا جائے۔ یہ بحالی کا سال ہو جس میں ہر شخص کو اُس کی ملکیت واپس کی جائے اور ہر غلام کو آزاد کیا جائے تاکہ وہ اپنے رشتے داروں کے پاس واپس جا سکے۔)M پچاسویں سال کے ساتویں مہینے کے دسویں دن یعنی کفارہ کے دن اپنے ملک کی ہر جگہ نرسنگا بجانا۔hKسات سبت کے سال یعنی 49 سال کے بعد ایک اَور کام کرنا ہے۔A}تیرے مویشی اور تیری زمین پر رہنے والے جنگلی جانور۔ جو کچھ بھی یہ زمین پیدا کرتی ہے وہ کھایا جا سکتا ہے۔ % %,Sزمین کی قیمت اِس حساب سے مقرر کی جائے کہ وہ اگلے بحالی کے سال تک کتنے سال فصلیں پیدا کرے گی۔Jچنانچہ جب کبھی تم اپنے کسی ہم وطن بھائی کو زمین بیچتے یا اُس سے خریدتے ہو تو اُس سے ناجائز فائدہ نہ اُٹھانا۔gI بحالی کے سال میں ہر شخص کو اُس کی ملکیت واپس کی جائے۔fG کیونکہ یہ بحالی کا سال ہے جو تمہارے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ روزانہ اُتنی ہی پیداوار لینا کہ ایک دن کی ضروریات پوری ہو جائیں۔ یہ پچاسواں سال بحالی کا سال ہو، اِس لئے نہ اپنے کھیتوں میں بیج بونا، نہ خود بخود اُگنے والے اناج کی کٹائی کرنا، اور نہ انگور توڑ کر جمع کرنا۔ 0{!qزمین اپنی پوری پیداوار دے گی، تم سیر ہو جاؤ گے اور محفوظ رہو گے۔; qمیری ہدایات پر عمل کرنا اور میرے احکام کو مان کر اُن کے مطابق چلنا۔ تب تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔=uاپنے ہم وطن سے ناجائز فائدہ نہ اُٹھانا بلکہ رب اپنے خدا کا خوف ماننا، کیونکہ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔Lاگر بہت سال رہ گئے ہوں تو اُس کی قیمت زیادہ ہو گی، اور اگر کم سال رہ گئے ہوں تو اُس کی قیمت کم ہو گی۔ کیونکہ اُن فصلوں کی تعداد بِک رہی ہے جو زمین اگلے بحالی کے سال تک پیدا کر سکتی ہے۔ 5mY%-کوئی زمین بھی ہمیشہ کے لئے نہ بیچی جائے، کیونکہ ملک کی تمام زمین میری ہی ہے۔ تم میرے حضور صرف پردیسی اور غیرشہری ہو۔X$+جب تم آٹھویں سال بیج بوؤ گے تو تمہارے پاس چھٹے سال کی اِتنی پیداوار باقی ہو گی کہ تم فصل کی کٹائی تک گزارہ کر سکو گے۔D#جواب یہ ہے کہ مَیں چھٹے سال میں زمین کو اِتنی برکت دوں گا کہ اُس سال کی پیداوار تین سال کے لئے کافی ہو گی۔G" ہو سکتا ہے کوئی پوچھے، ’ہم ساتویں سال میں کیا کھائیں گے جبکہ ہم بیج نہیں بوئیں گے اور فصل نہیں کاٹیں گے؟‘ AE.(Wہو سکتا ہے کہ ایسے شخص کا کوئی قریبی رشتے دار نہ ہو جو اُس کی زمین واپس خرید سکے، لیکن وہ خود کچھ دیر کے بعد اِتنے پیسے جمع کرتا ہے کہ وہ اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے۔x'kاگر تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو کر اپنی کچھ زمین بیچنے پر مجبور ہو جائے تو لازم ہے کہ اُس کا سب سے قریبی رشتے دار اُسے واپس خرید لے۔;&qملک میں جہاں بھی زمین بک جائے وہاں موروثی مالک کا یہ حق مانا جائے کہ وہ اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے۔ H+ اگر کسی کا گھر فصیل دار شہر میں ہے تو جب وہ اُسے بیچے گا تو اپنا گھر واپس خریدنے کا حق صرف ایک سال تک رہے گا۔*{لیکن اگر اُس کے پاس اِتنے پیسے نہ ہوں تو زمین اگلے بحالی کے سال تک خریدنے والے کے ہاتھ میں رہے گی۔ پھر اُسے موروثی مالک کو واپس دی جائے گی۔b)?اِس صورت میں وہ حساب کرے کہ خریدنے والے کے لئے اگلے بحالی کے سال تک کتنے سال رہ گئے ہیں۔ جتنا نقصان خریدنے والے کو زمین کو بحالی کے سال سے پہلے واپس دینے سے پہنچے گا اُتنے ہی پیسے اُسے دینے ہیں۔ xK. لیکن لاویوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے وہ گھر ہر وقت خرید سکتے ہیں جو اُن کے لئے مقرر کئے ہوئے شہروں میں ہیں۔c-Aلیکن جو گھر ایسی آبادی میں ہے جس کی فصیل نہ ہو وہ دیہات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اُس کے موروثی مالک کو حق حاصل ہے کہ ہر وقت اپنا گھر واپس خرید سکے۔ بحالی کے سال میں اِس گھر کو لازماً واپس کر دینا ہے۔,5اگر پہلا مالک اُسے پہلے سال کے اندر اندر نہ خریدے تو وہ ہمیشہ کے لئے خریدنے والے کی موروثی ملکیت بن جائے گا۔ وہ بحالی کے سال میں بھی واپس نہیں کیا جائے گا۔ <{<Z1/#اگر تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو جائے اور گزارہ نہ کر سکے تو اُس کی مدد کر۔ اُس طرح اُس کی مدد کرنا جس طرح پردیسی یا غیرشہری کی مدد کرنی ہوتی ہے تاکہ وہ تیرے ساتھ رہتے ہوئے زندگی گزار سکے۔]05"لیکن جو زمینیں شہروں کے ارد گرد مویشی چَرانے کے لئے مقرر ہیں اُنہیں بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ اُن کی دائمی ملکیت ہیں۔/}!اگر ایسا گھر کسی لاوی کے ہاتھ فروخت کیا جائے اور واپس نہ خریدا جائے تو اُسے لازماً بحالی کے سال میں واپس کرنا ہے۔ کیونکہ لاوی کے جو گھر اُن کے مقررہ شہروں میں ہوتے ہیں وہ اسرائیلیوں میں اُن کی موروثی ملکیت ہیں۔ mD m61(اُس کے ساتھ مزدور یا غیرشہری کا سا سلوک کرنا۔ وہ تیرے لئے بحالی کے سال تک کام کرے۔B5'اگر تیرا کوئی اسرائیلی بھائی غریب ہو کر اپنے آپ کو تیرے ہاتھ بیچ ڈالے تو اُس سے غلام کا سا کام نہ کرانا۔B4&مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ مَیں تمہیں اِس لئے مصر سے نکال لایا کہ تمہیں ملکِ کنعان دوں اور تمہارا خدا ہوں۔(3K%اگر وہ تیرا قرض دار ہو تو اُس سے سود نہ لینا۔ اِسی طرح خوراک بیچتے وقت اُس سے نفع نہ لینا۔82k$اُس سے کسی طرح کا سود نہ لینا بلکہ اپنے خدا کا خوف ماننا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی گزار سکے۔ E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq|                              ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1 2 3 4 5 6 7                            }X}%;E-جو پردیسی غیرشہری کے طور پر تمہارے ملک میں آباد ہیں اُنہیں بھی تم خرید سکتے ہو۔ اُن میں وہ بھی شامل ہیں جو تمہارے ملک میں پیدا ہوئے ہیں۔ وہی تمہاری ملکیت بن کرu:e,تم پڑوسی ممالک سے اپنے لئے غلام اور لونڈیاں حاصل کر سکتے ہو۔~9w+ایسے لوگوں پر سختی سے حکمرانی نہ کرنا بلکہ اپنے خدا کا خوف ماننا۔58e*چونکہ اسرائیلی میرے خادم ہیں جنہیں مَیں مصر سے نکال لایا اِس لئے اُنہیں غلامی میں نہ بیچا جائے۔$7C)پھر وہ اور اُس کے بال بچے آزاد ہو کر اپنے رشتے داروں اور موروثی زمین کے پاس واپس جائیں۔ V'iV?1چچا، تایا، چچا یا تایا کا بیٹا یا کوئی اَور قریبی رشتے دار اُسے واپس خرید سکتا ہے۔ وہ خود بھی اپنی آزادی خرید سکتا ہے اگر اُس کے پاس پیسے کافی ہوں۔x>k0تو بک جانے کے بعد اُسے آزادی خریدنے کا حق حاصل ہے۔ کوئی بھائی،?=y/اگر تیرے ملک میں رہنے والا کوئی پردیسی یا غیرشہری امیر ہو جائے جبکہ تیرا کوئی ہم وطن بھائی غریب ہو کر اپنے آپ کو اُس پردیسی یا غیرشہری یا اُس کے خاندان کے کسی فرد کو بیچ ڈالےU<%.تمہاے بیٹوں کی میراث میں آ جائیں اور وہی ہمیشہ تمہارے غلام رہیں۔ لیکن اپنے ہم وطن بھائیوں پر سخت حکمرانی نہ کرنا۔ D%CE5اُس کے ساتھ سال بہ سال مزدور کا سا سلوک کیا جائے۔ اُس کا مالک اُس پر سخت حکمرانی نہ کرے۔,BS4جتنے سال باقی رہ گئے ہیں اُن کے مطابق اُس کی بک جانے کی قیمت میں سے پیسے واپس کر دیئے جائیں۔,AS3جتنے سال باقی رہ گئے ہیں اُن کے مطابق اُس کی بک جانے کی قیمت میں سے پیسے واپس کر دیئے جائیں۔X@+2اِس صورت میں وہ اپنے مالک سے مل کر وہ سال گنے جو اُس کے خریدنے سے لے کر اگلے بحالی کے سال تک باقی ہیں۔ اُس کی آزادی کے پیسے اُس قیمت پر مبنی ہوں جو مزدور کو اِتنے سالوں کے لئے دیئے جاتے ہیں۔ cKcqG]سبت کا دن منانا اور میرے مقدِس کی تعظیم کرنا۔ مَیں رب ہوں۔pF ]اپنے لئے بُت نہ بنانا۔ نہ اپنے لئے دیوتا کے مجسمے یا پتھر کے مخصوص کئے ہوئے ستون کھڑے کرنا، نہ سجدہ کرنے کے لئے اپنے ملک میں ایسے پتھر رکھنا جن میں دیوتا کی تصویر کندہ کی گئی ہو۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔JE7کیونکہ اسرائیلی میرے ہی خادم ہیں۔ وہ میرے ہی خادم ہیں جنہیں مَیں مصر سے نکال لایا۔ مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ cDA6اگر وہ اِس طرح کے کسی طریقے سے آزاد نہ ہو جائے تو اُسے اور اُس کے بچوں کو ہر حالت میں اگلے بحالی کے سال میں آزاد کر دینا ہے، OO Jکثرت کے باعث اناج کی فصل کی کٹائی انگور توڑتے وقت تک جاری رہے گی اور انگور کی فصل اُس وقت تک توڑی جائے گی جب تک بیج بونے کا موسم آئے گا۔ اِتنی خوراک ملے گی کہ تم کبھی بھوکے نہیں ہو گے۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے۔%IEتو مَیں وقت پر بارش بھیجوں گا، زمین اپنی پیداوار دے گی اور درخت اپنے اپنے پھل لائیں گے۔wHiاگر تم میری ہدایات پر چلو اور میرے احکام مان کر اُن پر عمل کرو 44BN میری نظرِ کرم تم پر ہو گی۔ مَیں تمہاری اولاد کی تعداد بڑھاؤں گا اور تمہارے ساتھ اپنا عہد قائم رکھوں گا۔Mتمہارے پانچ آدمی سَو دشمنوں کا پیچھا کریں گے، اور تمہارے سَو آدمی اُن کے دس ہزار آدمیوں کو بھگا دیں گے۔ تمہارے دشمن تمہاری تلوار سے مارے جائیں گے۔"L?تم اپنے دشمنوں پر غالب آ کر اُن کا تعاقب کرو گے، اور وہ تمہاری تلوار سے مارے جائیں گے۔HK مَیں ملک کو امن و امان بخشوں گا۔ تم آرام سے لیٹ جاؤ گے، کیونکہ کسی خطرے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ مَیں وحشی جانور ملک سے دُور کر دوں گا، اور وہ تلوار کی قتل و غارت سے بچا رہے گا۔ 5ySmلیکن اگر تم میری نہیں سنو گے اور اِن تمام احکام پر نہیں چلو گے،+RQ مَیں رب تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے نکال لایا تاکہ تمہاری غلامی کی حالت ختم ہو جائے۔ مَیں نے تمہارے جوئے کو توڑ ڈالا، اور اب تم آزاد اور سیدھے ہو کر چل سکتے ہو۔WQ) مَیں تم میں پھروں گا، اور تم میری قوم ہو گے۔P  مَیں تمہارے درمیان اپنا مسکن قائم کروں گا اور تم سے گھن نہیں کھاؤں گا۔bO? ایک سال اِتنی فصل ہو گی کہ جب اگلی فصل کی کٹائی ہو گی تو نئے اناج کے لئے جگہ بنانے کی خاطر پرانے اناج کو پھینک دینا پڑے گا۔ pIpIV مَیں تمہارے خلاف ہو جاؤں گا، اِس لئے تم اپنے دشمنوں کے ہاتھ سے شکست کھاؤ گے۔ تم سے نفرت رکھنے والے تم پر حکومت کریں گے۔ اُس وقت بھی جب کوئی تمہارا تعاقب نہیں کرے گا تم بھاگ جاؤ گے۔U تو مَیں جواب میں تم پر اچانک دہشت طاری کر دوں گا۔ جسم کو ختم کرنے والی بیماریوں اور بخار سے تمہاری آنکھیں ضائع ہو جائیں گی اور تمہاری جان چھن جائے گی۔ جب تم بیج بوؤ گے تو بےفائدہ، کیونکہ دشمن اُس کی فصل کھا جائے گا۔3Taاگر تم میری ہدایات کو رد کر کے میرے احکام سے گھن کھاؤ گے اور اُن پر عمل نہ کر کے میرا عہد توڑو گے EynZWاگر تم پھر بھی میری مخالفت کرو گے اور میری نہیں سنو گے تو مَیں اِن گناہوں کے جواب میں تمہیں اِس سے بھی سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔\Y3جتنی بھی محنت کرو گے وہ بےفائدہ ہو گی، کیونکہ تمہارے کھیتوں میں فصلیں نہیں پکیں گی اور تمہارے درخت پھل نہیں لائیں گے۔HX مَیں تمہارا سخت غرور خاک میں ملا دوں گا۔ تمہارے اوپر آسمان لوہے جیسا اور تمہارے نیچے زمین پیتل جیسی ہو گی۔7Wiاگر تم اِس کے بعد بھی میری نہ سنو تو مَیں تمہارے گناہوں کے سبب سے تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔ 85]eتو مَیں خود تمہارے خلاف ہو جاؤں گا۔ اِن گناہوں کے جواب میں مَیں تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔o\Yاگر تم پھر بھی میری تربیت قبول نہ کرو بلکہ میرے مخالف رہوR[مَیں تمہارے خلاف جنگلی جانور بھیج دوں گا جو تمہارے بچوں کو پھاڑ کھائیں گے اور تمہارے مویشی برباد کر دیں گے۔ آخر میں تمہاری تعداد اِتنی کم ہو جائے گی کہ تمہاری سڑکیں ویران ہو جائیں گی۔ {OGa تو میرا غصہ بھڑکے گا اور مَیں تمہارے خلاف ہو کر تمہارے گناہوں کے جواب میں تمہیں سات گُنا زیادہ سزا دوں گا۔i`Mاگر تم پھر بھی میری نہیں سنو گے بلکہ میرے مخالف رہو گے(_Kاناج کی اِتنی کمی ہو گی کہ دس عورتیں تمہاری پوری روٹی ایک ہی تنور میں پکا سکیں گی، اور وہ اُسے بڑی احتیاط سے تول تول کر تقسیم کریں گی۔ تم کھا کر بھی بھوکے رہو گے۔^}مَیں تم پر تلوار چلا کر اِس کا بدلہ لوں گا کہ تم نے میرے عہد کو توڑا ہے۔ جب تم اپنی حفاظت کے لئے شہروں میں بھاگ کر جمع ہو گے تو مَیں تمہارے درمیان وبائی بیماریاں پھیلاؤں گا اور تمہیں دشمنوں کے ہاتھ میں دے دوں گا۔ `{Fe مَیں تمہارے ملک کا ستیاناس یوں کروں گا کہ جو دشمن اُس میں آباد ہو جائیں گے اُن کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ad=مَیں تمہارے شہروں کو کھنڈرات میں بدل کر تمہارے مندروں کو برباد کروں گا۔ تمہاری قربانیوں کی خوشبو مجھے پسند نہیں آئے گی۔6cgمَیں تمہاری اونچی جگہوں کی قربان گاہیں اور تمہاری بخور کی قربان گاہیں برباد کر دوں گا۔ مَیں تمہاری لاشوں کے ڈھیر تمہارے بےجان بُتوں پر لگاؤں گا اور تم سے گھن کھاؤں گا۔cbAتم مصیبت کے باعث اپنے بیٹے بیٹیوں کا گوشت کھاؤ گے۔ 550h[#اُن تمام دنوں میں جب وہ برباد رہے گی اُسے وہ آرام ملے گا جو اُسے نہ ملا جب تم ملک میں رہتے تھے۔[g1"اُس وقت جب تم اپنے دشمنوں کے ملک میں رہو گے تمہاری زمین ویران حالت میں آرام کے وہ سال منا سکے گی جن سے وہ محروم رہی ہے۔4fc!مَیں تمہیں مختلف ممالک میں منتشر کر دوں گا، لیکن وہاں بھی اپنی تلوار کو ہاتھ میں لئے تمہارا پیچھا کروں گا۔ تمہاری زمین ویران ہو گی اور تمہارے شہر کھنڈرات بن جائیں گے۔ +kQ&تم دیگر قوموں میں منتشر ہو کر ہلاک ہو جاؤ گے، اور تمہارے دشمنوں کی زمین تمہیں ہڑپ کر لے گی۔j%%وہ ایک دوسرے سے ٹکرا کر لڑکھڑائیں گے گویا کوئی تلوار لے کر اُن کے پیچھے چل رہا ہو حالانکہ کوئی نہیں ہے۔ چنانچہ تم اپنے دشمنوں کا سامنا نہیں کر سکو گے۔i)$تم میں سے جو بچ کر اپنے دشمنوں کے ممالک میں رہیں گے اُن کے دلوں پر مَیں دہشت طاری کروں گا۔ وہ ہَوا کے جھونکوں سے گرنے والے پتے کی آواز سے چونک کر بھاگ جائیں گے۔ وہ فرار ہوں گے گویا کوئی ہاتھ میں تلوار لئے اُن کا تعاقب کر رہا ہو۔ اور وہ گر کر مر جائیں گے حالانکہ کوئی اُن کا پیچھا نہیں کر رہا ہو گا۔ E_hnK)جس کے سبب سے مَیں اُن کے خلاف ہوا اور اُنہیں اُن کے دشمنوں کے ملک میں دھکیل دیا تھا۔ پہلے اُن کا ختنہ صرف ظاہری طور پر ہوا تھا، لیکن اب اُن کا دل عاجز ہو جائے گا اور وہ اپنے قصور کی قیمت ادا کریں گے۔bm?(لیکن ایک وقت آئے گا کہ وہ اپنے اور اپنے باپ دادا کا قصور مان لیں گے۔ وہ میرے ساتھ اپنی بےوفائی اور وہ مخالفت تسلیم کریں گے7li'تم میں سے باقی لوگ اپنے اور اپنے باپ دادا کے قصور کے باعث اپنے دشمنوں کے ممالک میں گل سڑ جائیں گے۔  pq[,اِس کے باوجود بھی مَیں اُنہیں دشمنوں کے ملک میں چھوڑ کر رد نہیں کروں گا، نہ یہاں تک اُن سے گھن کھاؤں گا کہ وہ بالکل تباہ ہو جائیں۔ کیونکہ مَیں اُن کے ساتھ اپنا عہد نہیں توڑنے کا۔ مَیں رب اُن کا خدا ہوں۔zpo+لیکن پہلے وہ زمین کو چھوڑیں گے تاکہ وہ اُن کی غیرموجودگی میں ویران ہو کر آرام کے سال منائے۔ یوں اسرائیلی اپنے قصور کے نتیجے بھگتیں گے، اِس سبب سے کہ اُنہوں نے میرے احکام رد کئے اور میری ہدایات سے گھن کھائی۔ro_*پھر مَیں ابراہیم کے ساتھ اپنا عہد، اسحاق کے ساتھ اپنا عہد اور یعقوب کے ساتھ اپنا عہد یاد کروں گا۔ مَیں ملکِ کنعان بھی یاد کروں گا۔ DD|vsاُس آدمی کے لئے جس کی عمر 20 اور 60 سال کے درمیان ہے چاندی کے 50 سکے،$uC”اسرائیلیوں کو بتانا کہ اگر کسی نے مَنت مان کر کسی کو رب کے لئے مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے ذیل کی رقم دے کر آزاد کر سکتا ہے (مستعمل سکے مقدِس کے سکوں کے برابر ہوں):)t Qرب نے موسیٰ سے کہا،s#.رب نے موسیٰ کو اسرائیلیوں کے لئے یہ تمام ہدایات اور احکام سینا پہاڑ پر دیئے۔ Mr-مَیں اُن کی خاطر اُن کے باپ دادا کے ساتھ بندھا ہوا عہد یاد کروں گا، اُن لوگوں کے ساتھ عہد جنہیں مَیں دوسری قوموں کے دیکھتے دیکھتے مصر سے نکال لایا تاکہ اُن کا خدا ہوں۔ مَیں رب ہوں۔“ 9{اگر مَنت ماننے والا مقررہ رقم ادا نہ کر سکے تو وہ مخصوص کئے ہوئے شخص کو امام کے پاس لے آئے۔ پھر امام ایسی رقم مقرر کرے جو مَنت ماننے والا ادا کر سکے۔ z;ساٹھ سال سے بڑے آدمی کے لئے چاندی کے 15 سکے اور اِسی عمر کی عورت کے لئے چاندی کے 10 سکے۔-yUایک ماہ سے لے کر 5 سال تک کے لڑکے کے لئے چاندی کے 5 سکے، اِسی عمر کی لڑکی کے لئے چاندی کے 3 سکے،Ax}اُس لڑکے کے لئے جس کی عمر 5 اور 20 سال کے درمیان ہو چاندی کے 20 سکے، اِسی عمر کی لڑکی کے لئے چاندی کے 10 سکے،Nwاِسی عمر کی عورت کے لئے چاندی کے 30 سکے، F'2=HS^it #.9DOZep{  +6ALW`jt~      ! " # $      ! " # $ % & ' ( ) * + , - .                                    ! "                           !   "  #  $  %  & ,,I  امام اُس کی رقم اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔l~S اگر کسی نے مَنت مان کر کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال نہیں ہو سکتا تو وہ اُس کو امام کے پاس لے آئے۔"}? وہ اُسے بدل نہیں سکتا۔ نہ وہ اچھے جانور کی جگہ ناقص، نہ ناقص جانور کی جگہ اچھا جانور دے۔ اگر وہ ایک جانور دوسرے کی جگہ دے تو دونوں مخصوص و مُقدّس ہو جاتے ہیں۔m|U اگر کسی نے مَنت مان کر ایسا جانور مخصوص کیا جو رب کی قربانیوں کے لئے استعمال ہو سکتا ہے تو ایسا جانور مخصوص و مُقدّس ہو جاتا ہے۔ gB9اگر گھر کو مخصوص کرنے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ رقم جمع 20 فیصد ادا کرے۔!=اگر کوئی اپنا گھر رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو امام اُس کی اچھی اور بُری صفتوں کا لحاظ کر کے اُس کی رقم مقرر کرے۔ اِس مقررہ قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔% اگر مَنت ماننے والا اُسے واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔ ckcQاگر زمین کا مالک اُسے بحالی کے سال کے کچھ دیر بعد مخصوص کرے تو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کے مطابق زمین کی قیمت مقرر کرے۔ جتنے کم سال باقی ہیں اُتنی کم اُس کی قیمت ہو گی۔/Yشرط یہ ہے کہ وہ اپنی زمین بحالی کے سال کے عین بعد مخصوص کرے۔ پھر اُس کی یہی قیمت مقرر کی جائے۔اگر کوئی اپنی موروثی زمین میں سے کچھ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس کرے تو اُس کی قیمت اُس بیج کی مقدار کے مطابق مقرر کی جائے جو اُس میں بونا ہوتا ہے۔ جس کھیت میں 135 کلو گرام جَو کا بیج بویا جائے اُس کی قیمت چاندی کے 50 سکے ہو گی۔ ^ اگر کوئی اپنا موروثی کھیت نہیں بلکہ اپنا خریدا ہوا کھیت رب کے لئے مخصوص کرےPاگلے بحالی کے سال یہ زمین مخصوص و مُقدّس رہے گی اور رب کی دائمی ملکیت ہو جائے گی۔ چنانچہ وہ امام کی ملکیت ہو گی۔[1اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین کو رب سے واپس خریدے بغیر اُسے کسی اَور کو بیچے تو اُسے واپس خریدنے کا حق ختم ہو جائے گا۔7اگر مخصوص کرنے والا اپنی زمین واپس خریدنا چاہے تو وہ مقررہ قیمت جمع 20 فیصد ادا کرے۔ zGz لیکن کوئی بھی کسی مویشی کا پہلوٹھا رب کے لئے مخصوص نہیں کر سکتا۔ وہ تو پہلے سے رب کے لئے مخصوص ہے۔ اِس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ گائے، بَیل یا بھیڑ ہو۔4 cواپس خریدنے کے لئے مستعمل سکے مقدِس کے سکوں کے برابر ہوں۔ اُس کے چاندی کے سکوں کا وزن 11 گرام ہے۔  بحالی کے سال میں یہ کھیت اُس شخص کے پاس واپس آئے گا جس نے اُسے بیچا تھا۔) Mتو امام اگلے بحالی کے سال تک رہنے والے سالوں کا لحاظ کر کے اُس کی قیمت مقرر کرے۔ کھیت کا مالک اُسی دن اُس کے پیسے ادا کرے۔ یہ پیسے رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔ YQاِسی طرح جس شخص کو تباہی کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اُس کا فدیہ نہیں دیا جا سکتا۔ لازم ہے کہ اُسے سزائے موت دی جائے۔zoلیکن اگر کسی نے اپنی ملکیت میں سے کچھ غیرمشروط طور پر رب کے لئے مخصوص کیا ہے تو اُسے بیچا یا واپس نہیں خریدا جا سکتا، خواہ وہ انسان، جانور یا زمین ہو۔ جو اِس طرح مخصوص کیا گیا ہو وہ رب کے لئے نہایت مُقدّس ہے۔%Eاگر اُس نے کوئی ناپاک جانور مخصوص کیا ہو تو وہ اُسے مقررہ قیمت جمع 20 فیصد کے لئے واپس خرید سکتا ہے۔ اگر وہ اُسے واپس نہ خریدے تو وہ مقررہ قیمت کے لئے بیچا جائے۔ ^ym اِسی طرح گائےبَیلوں اور بھیڑبکریوں کا دسواں حصہ بھی رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے، ہر دسواں جانور جو گلہ بان کے ڈنڈے کے نیچے سے گزرے گا۔3aاگر کوئی اپنی فصل کا دسواں حصہ چھڑانا چاہتا ہے تو وہ اِس کے لئے اُس کی مقررہ قیمت جمع 20 فیصد دے۔7ہر فصل کا دسواں حصہ رب کا ہے، چاہے وہ اناج ہو یا پھل۔ وہ رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔ 33P اسرائیلیوں کو مصر سے نکلے ہوئے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا تھا۔ اب تک وہ دشتِ سینا میں تھے۔ دوسرے سال کے دوسرے مہینے کے پہلے دن رب ملاقات کے خیمے میں موسیٰ سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے کہا، "یہ وہ احکام ہیں جو رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ کو اسرائیلیوں کے لئے دیئے۔ iM!یہ جانور چننے سے پہلے اُن کا معائنہ نہ کیا جائے کہ کون سے جانور اچھے یا کمزور ہیں۔ یہ بھی نہ کرنا کہ دسویں حصے کے کسی جانور کے بدلے کوئی اَور جانور دیا جائے۔ اگر پھر بھی اُسے بدلا جائے تو دونوں جانور رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہوں گے۔ اور اُنہیں واپس خریدا نہیں جا سکتا۔“ %VKH   زبولون کے قبیلے سے اِلیاب بن حیلون،I اِشکار کے قبیلے سے نتنی ایل بن ضُغر،K یہوداہ کے قبیلے سے نحسون بن عمی نداب،P شمعون کے قبیلے سے سلومی ایل بن صوری شدی،g Kیہ اُن کے نام ہیں: روبن کے قبیلے سے اِلی صور بن شدیور،m Wاِس میں ہر قبیلے کے ایک خاندان کا سرپرست تمہاری مدد کرے۔\ 5جو کم از کم بیس سال کے اور جنگ لڑنے کے قابل ہوں۔W +”تُو اور ہارون تمام اسرائیلیوں کی مردم شماری کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔ اُن تمام مردوں کی فہرست بنانا 7X@& اِن کی مدد سے موسیٰ اور ہارون نے/% [یہی مرد جماعت سے اِس کام کے لئے بُلائے گئے۔ وہ اپنے قبیلوں کے راہنما اور کنبوں کے سرپرست تھے۔I$ نفتالی کے قبیلے سے اخیرع بن عینان۔“G#  جد کے قبیلے سے اِلیاسف بن د عُوایل،E"  آشر کے قبیلے سے فجعی ایل بن عکران،H!   دان کے قبیلے سے اخی عزر بن عمی شَدی،I   بن یمین کے قبیلے سے ابدان بن جدعونی،E  یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے سے اِلی سمع بن عمی ہود، یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے سے جملی ایل بن فدا ہصور، La(L80 oیہوداہ کے قبیلے کے 74,600 مرد،8/ oیہوداہ کے قبیلے کے 74,600 مرد،0. _جد کے قبیلے کے 45,650 مرد،0- _جد کے قبیلے کے 45,650 مرد،6, kشمعون کے قبیلے کے 59,300 مرد،6+ kشمعون کے قبیلے کے 59,300 مرد،4* gروبن کے قبیلے کے 46,500 مرد،4) gروبن کے قبیلے کے 46,500 مرد،R( !سب کچھ ویسا ہی کیا گیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ موسیٰ نے سینا کے ریگستان میں لوگوں کی مردم شماری کی۔ نتیجہ یہ نکلا:' 9اُسی دن پوری جماعت کو اکٹھا کیا۔ ہر اسرائیلی مرد جو کم از کم 20 سال کا تھا رجسٹر میں درج کیا گیا۔ رجسٹر کی ترتیب اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق تھی۔ AOjP|A8? o*نفتالی کے قبیلے کے 53,400 مرد۔2> c)آشر کے قبیلے کے 41,500 مرد،2= c(آشر کے قبیلے کے 41,500 مرد،2< c'دان کے قبیلے کے 62,700 مرد،2; c&دان کے قبیلے کے 62,700 مرد،9: q%بن یمین کے قبیلے کے 35,400 مرد،99 q$بن یمین کے قبیلے کے 35,400 مرد،N8 #یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے کے 32,200 مرد،N7 "یوسف کے بیٹے منسّی کے قبیلے کے 32,200 مرد،R6 !!یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے کے 40,500 مرد،R5 ! یوسف کے بیٹے افرائیم کے قبیلے کے 40,500 مرد،84 oزبولون کے قبیلے کے 57,400 مرد،83 oزبولون کے قبیلے کے 57,400 مرد،82 oاِشکار کے قبیلے کے 54,400 مرد،81 oاِشکار کے قبیلے کے 54,400 مرد، 1?@1G 92اِس کے بجائے اُنہیں شریعت کی سکونت گاہ اور اُس کا سارا سامان سنبھالنے کی ذمہ داری دینا۔ وہ سفر کرتے وقت یہ خیمہ اور اُس کا سارا سامان اُٹھا کر لے جائیں، اُس کی خدمت کے لئے حاضر رہیں اور رُکتے وقت اُسے اپنے خیموں سے گھیرے رکھیں۔jF Q1”اسرائیلیوں کی مردم شماری میں لاویوں کو شامل نہ کرنا۔=E y0کیونکہ رب نے موسیٰ سے کہا تھا،FD  /لیکن لاویوں کی مردم شماری نہ ہوئی،8C o.اُن کی پوری تعداد 6,03,550 تھی۔8B o-اُن کی پوری تعداد 6,03,550 تھی۔A ,موسیٰ، ہارون اور قبیلوں کے بارہ راہنماؤں نے اِن تمام آدمیوں کو گنا۔8@ o+نفتالی کے قبیلے کے 53,400 مرد۔ H",6@JT^hr|&0:DNXblv%0;FQ\gr}  (  )  *  +  ,  -  .  /  0    (  )  *  +  ,  -  .  /  0  1  2  3  4   5  !6  "7  #8  $9  %:  &;  '<  (=  )>  *?  +@  ,A  -B  .C  /D  0E  1F  2G  3H  4I  5J  6K  L M N O P Q R S  T  U  V  W  X Y Z [ \ ] ^ _ ` a b c d e f g h i j  k !l "m  n o NYN9L qرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہاrK a6اسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ VJ )5لیکن لاوی اپنے خیموں سے شریعت کی سکونت گاہ کو گھیر لیں تاکہ میرا غضب کسی غلط شخص کے نزدیک آنے سے اسرائیلیوں کی جماعت پر نازل نہ ہو جائے۔ یوں لاویوں کو شریعت کی سکونت گاہ کو سنبھالنا ہے۔“9I o4باقی اسرائیلی خیمہ گاہ میں اپنے اپنے دستے کے مطابق اور اپنے اپنے علَم کے ارد گرد اپنے خیمے لگائیں۔fH I3روانہ ہوتے وقت وہی خیمے کو سمیٹیں اور رُکتے وقت وہی اُسے لگائیں۔ اگر کوئی اَور اُس کے قریب آئے تو اُسے سزائے موت دی جائے گی۔ -!o-?S{اور جس کے لشکر کے 57,400 فوجی تھے۔mRUتیسرے، زبولون کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلیاب بن حیلون تھا?Q{اور جس کے لشکر کے 54,400 فوجی تھے۔pP[دوسرے، اِشکار کا قبیلہ جس کا کمانڈر نتنی ایل بن ضُغر تھا،?O{اور جس کے لشکر کے 74,600 فوجی تھے۔N%اِن ہدایات کے مطابق مقدِس کے مشرق میں یہوداہ کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، یہوداہ کا قبیلہ جس کا کمانڈر نحسون بن عمی نداب تھا، Mکہ اسرائیلی اپنے خیمے کچھ فاصلے پر ملاقات کے خیمے کے ارد گرد لگائیں۔ ہر ایک اپنے اپنے علَم اور اپنے اپنے آبائی گھرانے کے نشان کے ساتھ خیمہ زن ہو۔ >h{G+>5[eتینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,51,450 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ مشرقی قبیلوں کے پیچھے چلتے تھے۔1Z_اور جس کے 45,650 فوجی تھے۔kYQتیسرے، جد کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلیاسف بن رعوایل تھا،1X_ اور جس کے 59,300 فوجی تھے۔wWi دوسرے، شمعون کا قبیلہ جس کا کمانڈر سلومی ایل بن صوری شدی تھا،1V_ اور جس کے 46,500 فوجی تھے۔iUM مقدِس کے جنوب میں روبن کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، روبن کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلی صور بن شدیور تھا،T# تینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,86,400 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ آگے چلتے تھے۔ HkHtacتیسرے، بن یمین کا قبیلہ جس کا کمانڈر ابدان بن جِدعُونی تھا،1`_اور جس کے 32,200 فوجی تھے۔u_eدوسرے، منسّی کا قبیلہ جس کا کمانڈر جملی ایل بن فدا ہصور تھا،1^_اور جس کے 40,500 فوجی تھے۔x]kمقدِس کے مغرب میں افرائیم کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، افرائیم کا قبیلہ جس کا کمانڈر اِلی سمع بن عمی ہود تھا،a\=اِن جنوبی قبیلوں کے بعد لاوی ملاقات کا خیمہ اُٹھا کر قبیلوں کے عین بیچ میں چلتے تھے۔ قبیلے اُس ترتیب سے روانہ ہوتے تھے جس ترتیب سے وہ اپنے خیمے لگاتے تھے۔ ہر قبیلہ اپنے علَم کے پیچھے چلتا تھا۔ )R1i_اور جس کے 53,400 فوجی تھے۔mhUتیسرے، نفتالی کا قبیلہ جس کا کمانڈر اخیرع بن عینان تھا،1g_اور جس کے 41,500 فوجی تھے۔lfSدوسرے، آشر کا قبیلہ جس کا کمانڈر فجعی ایل بن عکران تھا،1e_اور جس کے 62,700 فوجی تھے۔fdGمقدِس کے شمال میں دان کا علَم تھا جس کے ارد گرد تین دستے خیمہ زن تھے۔ پہلے، دان کا قبیلہ جس کا کمانڈر اخی عزر بن عمی شدی تھا،5ceتینوں قبیلوں کے فوجیوں کی کُل تعداد 1,08,100 تھی۔ روانہ ہوتے وقت یہ جنوبی قبیلوں کے پیچھے چلتے تھے۔1b_اور جس کے 35,400 فوجی تھے۔ aEm"یوں اسرائیلیوں نے سب کچھ اُن ہدایات کے مطابق کیا جو رب نے موسیٰ کو دی تھیں۔ اُن کے مطابق ہی وہ اپنے جھنڈوں کے ارد گرد اپنے خیمے لگاتے تھے اور اُن کے مطابق ہی اپنے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے ساتھ روانہ ہوتے تھے۔ 9lm!صرف لاوی اِس تعداد میں شامل نہیں تھے، کیونکہ رب نے موسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اُن کی بھرتی نہ کی جائے۔\k3 پوری خیمہ گاہ کے فوجیوں کی کُل تعداد 6,03,550 تھی۔j1تینوں قبیلوں کی کُل تعداد 1,57,600 تھی۔ وہ آخر میں اپنا علَم اُٹھا کر روانہ ہوتے تھے۔ IIHIqs]”لاوی کے قبیلے کو لا کر ہارون کی خدمت کرنے کی ذمہ داری دے۔*rQرب نے موسیٰ سے کہا،Zq/لیکن ندب اور ابیہو اُس وقت مر گئے جب اُنہوں نے دشتِ سینا میں رب کے حضور ناجائز آگ پیش کی۔ چونکہ وہ بےاولاد تھے اِس لئے ہارون کے جیتے جی صرف اِلی عزر اور اِتمر امام کی خدمت سرانجام دیتے تھے۔qp]یہ امام تھے جن کو مسح کر کے اِس خدمت کا اختیار دیا گیا تھا۔ o ہارون کے چار بیٹے تھے۔ بڑا بیٹا ندب تھا، پھر ابیہو، اِلی عزر اور اِتمر۔3n cیہ ہارون اور موسیٰ کے خاندان کا بیان ہے۔ اُس وقت کا ذکر ہے جب رب نے سینا پہاڑ پر موسیٰ سے بات کی۔ j 6xi رب نے موسیٰ سے یہ بھی کہا،w لیکن صرف ہارون اور اُس کے بیٹوں کو امام کی حیثیت حاصل ہے۔ جو بھی باقیوں میں سے اُن کی ذمہ داریاں اُٹھانے کی کوشش کرے گا اُسے سزائے موت دی جائے گی۔“v7 تمام اسرائیلیوں میں سے صرف لاویوں کو ہارون اور اُس کے بیٹوں کی خدمت کے لئے مقرر کر۔'uIوہ ملاقات کے خیمے کا سامان سنبھالیں اور تمام اسرائیلیوں کے لئے مقدِس کے فرائض ادا کریں۔tاُنہیں اُس کے لئے اور پوری جماعت کے لئے ملاقات کے خیمے کی خدمات سنبھالنا ہے۔ Q=vQ.}Yموسیٰ نے ایسا ہی کیا۔p|[”لاویوں کو گن کر اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق رجسٹر میں درج کرنا۔ ہر بیٹے کو گننا ہے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کا ہے۔“O{رب نے سینا کے ریگستان میں موسیٰ سے کہا،qz] کیونکہ تمام پہلوٹھے میرے ہی ہیں۔ جس دن مَیں نے مصر میں تمام پہلوٹھوں کو مار دیا اُس دن مَیں نے اسرائیل کے پہلوٹھوں کو اپنے لئے مخصوص کیا، خواہ وہ انسان کے تھے یا حیوان کے۔ وہ میرے ہی ہیں۔ مَیں رب ہوں۔“?yy ”مَیں نے اسرائیلیوں میں سے لاویوں کو چن لیا ہے۔ وہ تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کے عوض میرے لئے مخصوص ہیں، >%R>I اُن کا راہنما اِلیاسف بن لائیل تھا،fGاُنہیں اپنے خیمے مغرب میں مقدِس کے پیچھے لگانے تھے۔\3کے 7,500 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے۔Pجیرسون کے دو کنبوں بنام لِبنی اور سِمعی]5مراری کے دو کنبے اُس کے بیٹوں محلی اور مُوشی کے نام رکھتے تھے۔ غرض لاوی کے قبیلے کے کنبے اُس کے پوتوں کے نام رکھتے تھے۔1قہات کے چار کنبے اُس کے بیٹوں عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایل کے نام رکھتے تھے۔|sجیرسون کے دو کنبے اُس کے بیٹوں لِبنی اور سِمعی کے نام رکھتے تھے۔Y~-لاوی کے تین بیٹے جیرسون، قہات اور مراری تھے۔ svj O اُن کا راہنما اِلی صفن بن عُزی ایل تھا،[ 1اُنہیں اپنے ڈیرے مقدِس کے جنوب میں ڈالنے تھے۔ 'کے 8,600 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے اور جن کو مقدِس کی خدمت کرنی تھی۔oYقہات کے چار کنبوں بنام عمرام، اِضہار، حبرون اور عُزی ایلymخیمے اور قربان گاہ کی چاردیواری کے پردے، چاردیواری کے دروازے کا پردہ اور تمام رسّے۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔  اور وہ خیمے کو سنبھالتے تھے یعنی اُس کی پوششیں، خیمے کے دروازے کا پردہ، E   +6ALWbmx(3>IT_ju$/:EP[fq| q r s t u  v  w  x  y q r s t u  v  w  x  y  z { | } ~                 ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1 2 3                            ADA ;#اُن کا راہنما صوری ایل بن ابی خیل تھا۔ اُنہیں اپنے ڈیرے مقدِس کے شمال میں ڈالنے تھے،\3"کے 6,200 مرد تھے جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے۔L!مراری کے دو کنبوں بنام محلی اور مُوشیo Y ہارون امام کا بیٹا اِلی عزر لاویوں کے تمام راہنماؤں پر مقرر تھا۔ وہ اُن تمام لوگوں کا انچارج تھا جو مقدِس کی دیکھ بھال کرتے تھے۔v gاور وہ یہ چیزیں سنبھالتے تھے: عہد کا صندوق، میز، شمع دان، قربان گاہیں، وہ برتن اور ساز و سامان جو مقدِس میں استعمال ہوتا تھا اور مُقدّس ترین کمرے کا پردہ۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔ r &موسیٰ، ہارون اور اُن کے بیٹوں کو اپنے ڈیرے مشرق میں مقدِس کے سامنے ڈالنے تھے۔ اُن کی ذمہ داری مقدِس میں بنی اسرائیل کے لئے خدمت کرنا تھی۔ اُن کے علاوہ جو بھی مقدِس میں داخل ہونے کی کوشش کرتا اُسے سزائے موت دینی تھی۔ym%وہ چاردیواری کے کھمبے، پائے، میخیں اور رسّے بھی سنبھالتے تھے۔$اور وہ یہ چیزیں سنبھالتے تھے: خیمے کے تختے، اُس کے شہتیر، کھمبے، پائے اور اِس طرح کا سارا سامان۔ اِن چیزوں سے متعلق ساری خدمت اُن کی ذمہ داری تھی۔ N N*موسیٰ نے ایسا ہی کیا جیسا رب نے اُسے حکم دیا۔ اُس نے تمام اسرائیلی پہلوٹھے%E)اُن تمام پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کو میرے لئے مخصوص کرنا۔ اِسی طرح اسرائیلیوں کے مویشیوں کے پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کے مویشی میرے لئے مخصوص کرنا۔ مَیں رب ہوں۔“^7(رب نے موسیٰ سے کہا، ”تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کو گننا جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے ہیں اور اُن کے نام رجسٹر میں درج کرنا۔'اُن لاوی مردوں کی کُل تعداد جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے 22,000 تھی۔ رب کے کہنے پر موسیٰ اور ہارون نے اُنہیں کنبوں کے مطابق گن کر رجسٹر میں درج کیا۔ {S,{.Y1موسیٰ نے ایسا ہی کیا۔R0یہ پیسے ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دینا۔“#A/ہر ایک کے عوض چاندی کے پانچ سکے لے جو مقدِس کے وزن کے مطابق ہوں (فی سکہ تقریباً 11 گرام)۔{.لاویوں کی نسبت باقی اسرائیلیوں کے 273 پہلوٹھے زیادہ ہیں۔ اُن میں سے#A-”مجھے تمام اسرائیلی پہلوٹھوں کی جگہ لاویوں کو پیش کرنا۔ اِسی طرح مجھے اسرائیلیوں کے مویشیوں کی جگہ لاویوں کے مویشی پیش کرنا۔ لاوی میرے ہی ہیں۔ مَیں رب ہوں۔*Q,رب نے موسیٰ سے کہا،}u+جو ایک ماہ یا اِس سے زائد کے تھے گن لئے۔ اُن کی کُل تعداد 22,273 تھی۔ (Qb$?قہاتیوں کی خدمت مُقدّس ترین کمرے کی دیکھ بھال ہے۔S#!اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنے کے لئے آ سکتے ہیں۔+"Q”لاوی کے قبیلے میں سے قہاتیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کرنا۔;! uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،y m3ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دیئے، جس طرح رب نے اُسے حکم دیا تھا۔ lS2یوں اُس نے چاندی کے 1,365 سکے (تقریباً 16 کلو گرام جمع کر کے d'Cوہ اُس میز پر بھی نیلے رنگ کا کپڑا بچھائیں جس پر رب کو روٹی پیش کی جاتی ہے۔ اُس پر تھال، پیالے، مَے کی نذریں پیش کرنے کے برتن اور مرتبان رکھے جائیں۔ جو روٹی ہمیشہ میز پر ہوتی ہے وہ بھی اُس پر رہے۔l&Sاِس پر وہ تخس کی کھالوں کا غلاف اور آخر میں پوری طرح نیلے رنگ کا کپڑا بچھائیں۔ اِس کے بعد وہ صندوق کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔{%qجب خیمے کو سفر کے لئے سمیٹنا ہے تو ہارون اور اُس کے بیٹے داخل ہو کر مُقدّس ترین کمرے کا پردہ اُتاریں اور اُسے شریعت کے صندوق پر ڈال دیں۔   9*m یہ سب کچھ وہ تخس کی کھالوں کے غلاف میں لپیٹیں اور اُسے اُٹھا کر لے جانے کے لئے ایک چوکھٹے پر رکھیں۔)  وہ شمع دان اور اُس کے سامان پر یعنی اُس کے چراغ، بتی کترنے کی قینچیوں، جلتے کوئلے کے چھوٹے برتنوں اور تیل کے برتنوں پر نیلے رنگ کا کپڑا رکھیں۔((Kہارون اور اُس کے بیٹے اِن تمام چیزوں پر قرمزی رنگ کا کپڑا بچھا کر آخر میں اُن کے اوپر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں۔ اِس کے بعد وہ میز کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ /-Y پھر وہ جانوروں کو جلانے کی قربان گاہ کو راکھ سے صاف کر کے اُس پر ارغوانی رنگ کا کپڑا بچھائیں۔<,s وہ سارا سامان جو مُقدّس کمرے میں استعمال ہوتا ہے لے کر نیلے رنگ کے کپڑے میں لپیٹیں، اُس پر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں اور اُسے اُٹھا کر لے جانے کے لئے ایک چوکھٹے پر رکھیں۔+ وہ بخور جلانے کی سونے کی قربان گاہ پر بھی نیلے رنگ کا کپڑا بچھا کر اُس پر تخس کی کھالوں کا غلاف ڈالیں اور پھر اُسے اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ z/oسفر کے لئے روانہ ہوتے وقت یہ سب کچھ اُٹھا کر لے جانا قہاتیوں کی ذمہ داری ہے۔ لیکن لازم ہے کہ پہلے ہارون اور اُس کے بیٹے یہ تمام مُقدّس چیزیں ڈھانپیں۔ قہاتی اِن میں سے کوئی بھی چیز نہ چھوئیں ورنہ مر جائیں گے۔y.mاُس پر وہ قربان گاہ کی خدمت کے لئے سارا ضروری سامان رکھیں یعنی چھڑکاؤ کے کٹورے، جلتے ہوئے کوئلے کے برتن، بیلچے اور کانٹے۔ اِس سامان پر وہ تخس کی کھالوں کا غلاف ڈال کر قربان گاہ کو اُٹھانے کی لکڑیاں لگائیں۔ 'K15_پھر رب نے موسیٰ سے کہا،*4Oقہاتی ایک لمحے کے لئے بھی مُقدّس چیزیں دیکھنے کے لئے اندر نہ جائیں، ورنہ وہ مر جائیں گے۔“*3Oچنانچہ جب وہ مُقدّس ترین چیزوں کے پاس آئیں تو ہارون اور اُس کے بیٹے ہر ایک کو اُس سامان کے پاس لے جائیں جو اُسے اُٹھا کر لے جانا ہے تاکہ وہ نہ مریں بلکہ جیتے رہیں۔{2q”خبردار رہو کہ قہات کے کنبے لاوی کے قبیلے میں سے مٹنے نہ پائیں۔<1uرب نے موسیٰ اور ہارون سے کہا،0+ہارون امام کا بیٹا اِلی عزر پورے مُقدّس خیمے اور اُس کے سامان کا انچارج ہو۔ اِس میں چراغوں کا تیل، بخور، غلہ کی روزانہ نذر اور مسح کا تیل بھی شامل ہے۔“ Na:N<:sخیمے اور قربان گاہ کی چاردیواری کے پردے، چاردیواری کے دروازے کا پردہ، اُس کے رسّے اور اُسے لگانے کا باقی سامان۔ وہ اُن تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں جو اِن چیزوں سے منسلک ہیں۔(9Kملاقات کا خیمہ، اُس کی چھت، چھت پر رکھی ہوئی تخس کی کھال کی پوشش، خیمے کے دروازے کا پردہ،V8'وہ یہ چیزیں اُٹھا کر لے جانے کے ذمہ دار ہیں:J7اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کے لئے آ سکتے ہیں۔61”جیرسون کی اولاد کی مردم شماری بھی اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق کرنا۔ :J>اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کرنا جو 30 سے لے کر 50 سال کے ہیں اور ملاقات کے خیمے میں خدمت کے لئے آ سکتے ہیں۔,=Sرب نے کہا، ”مراری کی اولاد کی مردم شماری بھی اُن کے آبائی گھرانوں اور کنبوں کے مطابق کرنا۔J<یہ سب ملاقات کے خیمے میں جیرسونیوں کی ذمہ داریاں ہیں۔ اِس کام میں ہارون امام کا بیٹا اِتمر اُن پر مقرر ہے۔“t;cجیرسونیوں کی پوری خدمت ہارون اور اُس کے بیٹوں کی ہدایات کے مطابق ہو۔ خبردار رہو کہ وہ سب کچھ عین ہدایات کے مطابق اُٹھا کر لے جائیں۔ ABcDB"موسیٰ، ہارون اور جماعت کے راہنماؤں نے قہاتیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق کی۔[A1!یہ سب کچھ مراریوں کی ملاقات کے خیمے میں ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اِس کام میں ہارون امام کا بیٹا اِتمر اُن پر مقرر ہو۔“{@q پھر خیمے کی چاردیواری کے کھمبے، پائے، میخیں، رسّے اور یہ چیزیں لگانے کا سامان۔ ہر ایک کو تفصیل سے بتانا کہ وہ کیا کیا اُٹھا کر لے جائے۔;?qوہ ملاقات کے خیمے کی یہ چیزیں اُٹھا کر لے جانے کے ذمہ دار ہیں: دیوار کے تختے، شہتیر، کھمبے اور پائے، s D $اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ C #اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ s]F5&پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ E %اُنہوں نے اُن تمام مردوں کو رجسٹر میں درج کیا جو 30 سے لے کر 50 سال کے تھے اور جو ملاقات کے خیمے میں خدمت کر سکتے تھے۔ اُن کی کُل تعداد 2,750 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کی معرفت فرمایا تھا۔ >>]H5(پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔]G5'پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ BBYJ-*پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔]I5)پھر جیرسونیوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 2,630 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔of9flrx~ &,28>DJPV\bhntz "(.4:@FLRX^djpv|›kÛněqśvƛ{țɜʜ˜ ̜ ͜ΜϜМќ&›kÛněqśvƛ{țɜʜ˜ ̜ ͜ΜϜМќ&Ҝ0Ӝ?ԜG֜LלS؜[ٜaڜiۜmܜsݜxޜ}ߝ $'*-/5:>BDFHJLOSX\_cgkotx{}    ! (+.147<BEHKNQUZ^bf k!o"s#v$y%~&'( ) *+,-. /&1+2134495=6A7D8G FFYL-,پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔YK-+پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ ]O5/لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔]N5.لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔YM--پھر مراریوں کی مردم شماری اُن کے کنبوں اور آبائی گھرانوں کے مطابق ہوئی۔ خدمت کے لائق مردوں کی کُل تعداد 3,200 تھی۔ موسیٰ اور ہارون نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کے ذریعے فرمایا تھا۔ GpG%SE”اسرائیلیوں کو حکم دے کہ ہر اُس شخص کو خیمہ گاہ سے باہر کر دو جس کو وبائی جِلدی بیماری ہے، جس کے زخموں سے مائع نکلتا رہتا ہے یا جو کسی لاش کو چھونے سے ناپاک ہے۔)R Qرب نے موسیٰ سے کہا،Qy1موسیٰ نے رب کے حکم کے مطابق ہر ایک کو اُس کی اپنی اپنی ذمہ داری سونپی اور اُسے بتایا کہ اُسے کیا کیا اُٹھا کر لے جانا ہے۔ یوں اُن کی مردم شماری رب کے اُس حکم کے عین مطابق کی گئی جو اُس نے موسیٰ کی معرفت دیا تھا۔ ]P50لاویوں کے اُن مردوں کی کُل تعداد 8,580 تھی جنہیں ملاقات کے خیمے میں خدمت کرنا اور سفر کرتے وقت اُسے اُٹھا کر لے جانا تھا۔ E  !,7BMXcny)4>IT_ju%0;FQ\gr}                     ! " # $ % & ' ( ) * + , - . / 0 1                                                       _X9لازم ہے کہ وہ اپنا گناہ تسلیم کرے اور اُس کا پورا معاوضہ دے بلکہ متاثرہ شخص کا نقصان پورا کرنے کے علاوہ 20 فیصد زیادہ دے۔cWA”اسرائیلیوں کو ہدایت دینا کہ جو بھی کسی سے غلط سلوک کرے وہ میرے ساتھ بےوفائی کرتا ہے اور قصوروار ہے، خواہ مرد ہو یا عورت۔*VQرب نے موسیٰ سے کہا،|Usاسرائیلیوں نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے موسیٰ کو کہا تھا۔ اُنہوں نے رب کے حکم کے عین مطابق اِس طرح کے تمام لوگوں کو خیمہ گاہ سے باہر کر دیا۔oTYخواہ مرد ہو یا عورت، سب کو خیمہ گاہ کے باہر بھیج دینا تاکہ وہ خیمہ گاہ کو ناپاک نہ کریں جہاں مَیں تمہارے درمیان سکونت کرتا ہوں۔“ D{qD*\Q رب نے موسیٰ سے کہا،[ نیز امام کو اسرائیلیوں کی قربانیوں میں سے وہ کچھ ملنا ہے جو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ حصہ صرف اماموں کو ہی ملنا ہے۔“Z نیز امام کو اسرائیلیوں کی قربانیوں میں سے وہ کچھ ملنا ہے جو اُٹھانے والی قربانی کے طور پر اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ حصہ صرف اماموں کو ہی ملنا ہے۔“wYiلیکن اگر وہ شخص جس کا قصور کیا گیا تھا مر چکا ہو اور اُس کا کوئی وارث نہ ہو جو یہ معاوضہ وصول کر سکے تو پھر اُسے رب کو دینا ہے۔ امام کو یہ معاوضہ اُس مینڈھے کے علاوہ ملے گا جو قصوروار اپنے کفارہ کے لئے دے گا۔ LK4Ld_Cاگر شوہر کو اپنی بیوی کی وفاداری پر شک ہو اور وہ غیرت کھانے لگے، لیکن یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ میری بیوی قصوروار ہے کہ نہیں^! کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو جائے۔ اُس کے شوہر نے اُسے نہیں دیکھا، کیونکہ یہ پوشیدگی میں ہوا ہے اور نہ کسی نے اُسے پکڑا، نہ اِس کا کوئی گواہ ہے۔1]] ”اسرائیلیوں کو بتانا، ہو سکتا ہے کہ کوئی شادی شدہ عورت بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو جائے اور $5@$c+پھر وہ عورت کو رب کو پیش کر کے اُس کے بال کھلوائے اور اُس کے ہاتھوں پر میدے کی نذر رکھے۔ امام کے اپنے ہاتھ میں کڑوے پانی کا وہ برتن ہو جو لعنت کا باعث ہے۔ bوہ مٹی کا برتن مُقدّس پانی سے بھر کر اُس میں مقدِس کے فرش کی کچھ خاک ڈالے۔ba?امام عورت کو قریب آنے دے اور رب کے سامنے کھڑا کرے۔G` تو وہ اپنی بیوی کو امام کے پاس لے آئے۔ ساتھ ساتھ وہ اپنی بیوی کے لئے قربانی کے طور پر جَو کا ڈیڑھ کلو گرام بہترین میدہ لے آئے۔ اِس پر نہ تیل اُنڈیلا جائے، نہ بخور ڈالا جائے، کیونکہ غلہ کی یہ نذر غیرت کی نذر ہے جس کا مقصد ہے کہ پوشیدہ قصور ظاہر ہو جائے۔ +dgCجب لعنت کا یہ پانی آپ کے پیٹ میں اُترے تو آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔‘ اِس پر عورت کہے، ’آمین، ایسا ہی ہو۔‘!f=تو رب آپ کو آپ کی قوم کے سامنے لعنتی بنائے۔ آپ بانجھ ہو جائیں اور آپ کا پیٹ پھول جائے۔2e_لیکن اگر آپ بھٹک کر اپنے شوہر سے بےوفا ہو گئی ہیں اور کسی اَور سے ہم بستر ہو کر ناپاک ہو گئی ہیںd1پھر وہ عورت کو قَسم کھلا کر کہے، ’اگر کوئی اَور آدمی آپ سے ہم بستر نہیں ہوا ہے اور آپ ناپاک نہیں ہوئی ہیں تو اِس کڑوے پانی کی لعنت کا آپ پر کوئی اثر نہ ہو۔ 9$kCاُس پر وہ مٹھی بھر یادگاری کی قربانی کے طور پر جلائے۔ اِس کے بعد وہ عورت کو پانی پلائے۔tjcلیکن پہلے امام اُس کے ہاتھوں میں سے غیرت کی قربانی لے کر اُسے غلہ کی نذر کے طور پر رب کے سامنے ہلائے اور پھر قربان گاہ کے پاس لے آئے۔i)بعد میں وہ عورت کو یہ پانی پلائے تاکہ وہ اُس کے جسم میں جا کر اُسے لعنت پہنچائے۔Chپھر امام یہ لعنت لکھ کر کاغذ کو برتن کے پانی میں یوں دھو دے کہ اُس پر لکھی ہوئی باتیں پانی میں گھل جائیں۔ I[RIoچنانچہ ایسا ہی کرنا ہے جب شوہر غیرت کھائے اور اُسے اپنی بیوی پر زنا کا شک ہو۔ بیوی کو قربان گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور امام یہ سب کچھ کرے۔nچنانچہ ایسا ہی کرنا ہے جب شوہر غیرت کھائے اور اُسے اپنی بیوی پر زنا کا شک ہو۔ بیوی کو قربان گاہ کے سامنے کھڑا کیا جائے اور امام یہ سب کچھ کرے۔ m;لیکن اگر وہ پاک صاف ہے تو اُسے سزا نہیں دی جائے گی اور وہ بچے جنم دینے کے قابل رہے گی۔}luاگر وہ اپنے شوہر سے بےوفا تھی اور ناپاک ہو گئی ہے تو وہ بانجھ ہو جائے گی، اُس کا پیٹ پھول جائے گا اور وہ اپنی قوم کے سامنے لعنتی ٹھہرے گی۔ Z Z@t{جب تک وہ مخصوص ہے وہ انگور کی کوئی بھی پیداوار نہ کھائے، یہاں تک کہ انگور کے بیج یا چھلکے بھی نہ کھائے۔ksQتو وہ مَے یا کوئی اَور نشہ آور چیز نہ پیئے۔ نہ وہ انگور یا کسی اَور چیز کا سرکہ پیئے، نہ انگور کا رس۔ وہ انگور یا کشمش نہ کھائے۔Ur%”اسرائیلیوں کو ہدایت دینا کہ اگر کوئی آدمی یا عورت مَنت مان کر اپنے آپ کو ایک مقررہ وقت کے لئے رب کے لئے مخصوص کرے)q Qرب نے موسیٰ سے کہا،jpOاِس صورت میں شوہر بےقصور ٹھہرے گا، لیکن اگر اُس کی بیوی نے واقعی زنا کیا ہو تو اُسے اپنے گناہ کے نتیجے برداشت کرنے پڑیں گے۔“ gKhxKوہ اپنی مخصوصیت کے دوران رب کے لئے مخصوص و مُقدّس ہے۔w+چاہے وہ اُس کے باپ، ماں، بھائی یا بہن کی لاش کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اِس سے وہ ناپاک ہو جائے گا جبکہ ابھی تک اُس کی مخصوصیت لمبے بالوں کی صورت میں نظر آتی ہے۔Xv+جب تک وہ مخصوص ہے وہ کسی لاش کے قریب نہ جائے،:uoجب تک وہ اپنی مَنت کے مطابق مخصوص ہے وہ اپنے بال نہ کٹوائے۔ جتنی دیر کے لئے اُس نے اپنے آپ کو رب کے لئے مخصوص کیا ہے اُتنی دیر تک وہ مُقدّس ہے۔ اِس لئے وہ اپنے بال بڑھنے دے۔